hadith book logo

HADITH.One

HADITH.One

Urdu

Support

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Ibn Abi Shaybah

1. پاکی کا بیان

ابن أبي شيبة

1

حَدَّثَنِی بَقِیُّ بْنُ مَخْلَدٍ ، رَحِمَہُ اللہ تعالی ، قَالَ: حدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ، عَبْدُاللہِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِی شَیْبَۃَ ، قَالَ: (۱) حَدَّثَنَا ہُشَیْمُ بْنُ بَشِیرٍ ، عَنْ عَبْدِ الْعَزِیزِ بْنِ صُہَیْبٍ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ، قَالَ : کَانَ النَّبِیُّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ إذَا دَخَلَ الْخَلاَئَ ، قَالَ : أَعُوذُ بِاللَّہِ مِنَ الْخُبُثِ وَالْخَبَائِثِ۔ (بخاری ۱۴۲، ۶۳۲۲۔ ابوداؤد ۴۔۵)
(١) حضرت انس بن مالک فرماتے ہیں کہ نبی کریم بیت الخلاء میں داخل ہونے سے پہلے یہ دعا پڑھتے : ” میں نر اور مادہ شیاطین سے اللہ کی پناہ چاہتا ہوں “

2

(۲) حَدَّثَنَا عَبْدَۃُ بْنُ سُلَیْمَانَ ، عَنِ ابْنِ أَبِی عَرُوبَۃَ ، عَنْ قَتَادَۃَ ، عَنْ قَاسِمٍ الشَّیْبَانِیِّ ، عَنْ زَیْدِ بْنِ أَرْقَمَ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : إنَّ ہَذِہِ الْحُشُوشَ مُحْتَضَرَۃٌ ، فَإِذَا دَخَلَ أَحَدُکُمُ الْخَلاَئَ فَلْیَقُلِ: اللَّہُمَّ إنِّی أَعُوذُ بِکَ مِنَ الْخُبْثِ وَالْخَبَائِثِ۔ (نسائی۹۹۰۵۔ ابن ماجہ ۲۹۶)
(٢) حضرت زید بن ارقم سے روایت ہے، نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا ” زمین کے حشرات ادھر ادھر موجود رہتے ہیں، اس لیے جب تم میں سے کوئی بیت الخلاء میں داخل ہونے لگے تو یہ دعا پڑھے : ” اے اللہ ! میں نر اور مادہ شیاطین سے تیری پناہ مانگتا ہوں۔ “

3

(۳) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بِشْرٍ الْعَبْدِیُّ ، عَنْ عَبْدِ الْعَزِیزِ بْنِ عُمَرَ ، قَالَ : حدَّثَنِی الْحَسَنُ بْنُ مُسْلِمِ بْنِ یَنَّاق ، عَنْ رَجُلٍ مِنْ أَصْحَابِ عَبْدِ اللہِ بْنِ مَسْعُودٍ ، قَالَ: قَالَ عَبْدُ اللہِ : إذَا دَخَلْتَ الْغَائِطَ ، فَأَرَدْتَ التَّکَشُّفَ ، فَقُلِ : اللَّہُمَّ إنِّی أَعُوذُ بِکَ مِنَ الرِّجْسِ النَّجِسِ ، وَالْخُبْثِ وَالْخَبَائِثِ ، وَالشَّیْطَانِ الرَّجِیمِ۔
(٣) حضرت عبداللہ بن مسعود فرماتے ہیں کہ جب تم میں سے کوئی بیت الخلاء میں داخل ہو اور ستر کھولنے لگے تو یہ دعا پڑھے : ” اے اللہ ! میں گندگی وناپا کی، نر اور مادہ شیاطین اور شیطان مردود سے تیری پناہ مانگتا ہوں “

4

(۴) حَدَّثَنَا عَبْدَۃُ بْنُ سُلَیْمَانَ ، عَنْ جُوَیْبِرٍ ، عَنِ الضَّحَّاکِ ، قَالَ : کَانَ حُذَیْفَۃُ إذَا دَخَلَ الْخَلاَئَ ، قَالَ : أَعُوذُ بِاللَّہِ مِنَ الرِّجْسِ النَّجِسِ ، الْخَبِیثِ الْمُخْبَثِ ، الشَّیْطَانِ الرَّجِیمِ۔
(٤) حضرت ضحاک فرماتے ہیں کہ حضرت حذیفہ جب بیت الخلاء میں داخل ہونے لگتے تو یہ دعا پڑھتے : ” میں گندگی وناپا کی، بد باطن اور بدباطنی سکھانے اور شیطان مردود سے اللہ کی پناہ چاہتا ہوں “

5

(۵) حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ ، عَنْ أَبِی مَعْشَرٍ ، وَہُوَ نَجِیحٌ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ بْنِ أَبِی طَلْحَۃَ ، عَنْ أَنَسٍ ، أَنَّ النَّبِیَّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ کَانَ إذَا دَخَلَ الْکَنِیفَ ، قَالَ : بِسْمِ اللہِ ، اللَّہُمَّ إنِّی أَعُوذُ بِکَ مِنَ الْخُبْثِ وَالْخَبَائِثِ۔ (طبرانی ۳۵۷)
(٥) حضرت انس فرماتے ہیں کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جب بیت الخلاء میں داخل ہونے لگتے تو یہ دعا پڑھتے :” اللہ کے نام کے ساتھ، اے اللہ ! میں نر اور مادہ شیاطین سے تیری پناہ چاہتا ہوں۔ “

6

(۶) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ إسْرَائِیلَ ، عَنِ الزِّبْرِقَانِ الْعَبْدِیِّ ، عَنِ الضَّحَّاکِ بْنِ مُزَاحِمٍ ، قَالَ : إذَا دَخَلْتَ الْخَلاَئَ فَقُلِ : اللَّہُمَّ إنِّی أَعُوذُ بِکَ مِنَ الرِّجْسِ النَّجِسِ ، الْخَبِیثِ الْمُخْبِثِ ، الشَّیْطَانِ الرَّجِیمِ۔
(٦) حضرت ضحاک بن مزاحم فرماتے ہیں کہ جب تم بیت الخلاء میں داخل ہونا چاہو تو یہ دعا پڑھو : اے اللہ ! میں گندگی ناپاکی، بدباطن، وسوسہ ڈالنے والے شیطان مردود سے تیری پناہ چاہتا ہوں۔

7

(۷) حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ أَبِی بُکَیْرٍ ، قَالَ : أَخْبَرَنَا إسْرَائِیلُ ، قَالَ : حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ أَبِی بُرْدَۃَ ، قَالَ : سَمِعْتُ أبِی یَقُولُ : دَخَلْتُ عَلَی عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہا ، فَسَمِعْتُہَا تَقُولُ : کَانَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ إذَا خَرَجَ مِنَ الْغَائِطِ قَالَ : غُفْرَانَک۔ (ابن ماجہ ۳۰۰۔ نسائی ۹۹۰۷)
(٧) حضرت عائشہ فرماتی ہیں کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جب بیت الخلاء سے باہر تشریف لاتے تو یہ فرماتے :” اے اللہ ! میں تجھ سے بخشش کا سوال کرتا ہوں “

8

(۸) حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ ، عَنِ الْعَوَّامِ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ التَّیْمِیِّ ؛ أَنَّ نُوحًا النَّبِیَّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ کَانَ إذَا خَرَجَ مِنَ الْغَائِطِ قَالَ : الْحَمْدُ لِلَّہِ الَّذِی أَذْہَبَ عَنِّی الأَذَی ، وَعَافَانِی۔
(٨) حضرت ابراہیم تیمی فرماتے ہیں کہ حضرت نوح جب بیت الخلاء سے باہر تشریف لاتے تو یہ دعا پڑھتے :” تمام تعریفیں اس اللہ کے لیے ہیں جس نے مجھ سے تکلیف دہ چیز کو دور کردیا اور مجھے عافیت عطا فرمائی “

9

(۹) حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ ، قَالَ : أَخْبَرَنَا الْعَوَّامُ ، قَالَ : حُدِّثْتُ ، أَنَّ نُوحًا کَانَ یَقُولُ : الْحَمْدُ لِلَّہِ الَّذِی أَذَاقَنِی لَذَّتَہُ ، وَأَبْقَی فِیَّ مَنْفَعَتَہُ ، وَأَذْہَبَ عَنِّی أَذَاہُ۔ (بیہقی ۴۴۶۹)
(٩) حضرت عوام فرماتے ہیں کہ حضرت نوح فرمایا کرتے تھے :” تمام تعریفیں اس اللہ کے لیے ہیں جس نے مجھے کھانے کی لذت عطا کی، اس کے مفید حصے کو مجھ میں باقی چھوڑا اور اس کے نقصان دہ جزو کو مجھ سے دور کردیا۔ “

10

(۱۰) حَدَّثَنَا عَبْدَۃُ بْنُ سُلَیْمَانَ ، وَوَکِیعٌ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، عَنْ أَبِی عَلِیٍّ ؛ أَنَّ أَبَا ذَرٍّ کَانَ یَقُولُ إذَا خَرَجَ مِنَ الْخَلاَئِ : الْحَمْدُ لِلَّہِ الَّذِی أَذْہَبَ عَنِّی الأَذَی ، وَعَافَانِی۔ (طبرانی ۳۷۲)
(١٠) حضرت ابوعلی فرماتے ہیں کہ حضرت ابو ذر غفاری جب بیت الخلاء سے باہر تشریف لاتے تو یہ دعا پڑھتے :” تمام تعریفیں اس اللہ کے لیے ہیں جس نے مجھ سے تکلیف دہ چیز کو دور کردیا اور مجھے عافیت عطا فرمائی “

11

(۱۱) حَدَّثَنَا عَبْدَۃُ ، عَنْ جُوَیْبِرٍ ، عَنِ الضَّحَّاکِ ، قَالَ : کَانَ حُذَیْفَۃُ یَقُولُ إذَا خَرَجَ ، یَعْنِی مِنَ الْخَلاَئِ : الْحَمْدُ لِلَّہِ الَّذِی أَذْہَبَ عَنِّی الأَذَی وَعَافَانِی۔
(١١) حضرت ضحاک فرماتے ہیں کہ حضرت حذیفہ جب بیت الخلاء سے باہر تشریف لاتے تو یہ دعا پڑھتے :” تمام تعریفیں اس اللہ کے لیے ہیں جس نے مجھ سے تکلیف دہ چیز کو دور کردیا اور مجھے عافیت عطا فرمائی “

12

(۱۲) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ زَمْعَۃَ ، عَنْ سَلَمَۃَ بْنِ وَہْرَام ، عَنْ طَاوُوسٍ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : إذَا خَرَجَ أَحَدُکُمْ مِنَ الْخَلاَئِ فَلْیَقُلِ : الْحَمْدُ لِلَّہِ الَّذِی أَذْہَبَ عَنِّی مَا یُؤْذِینِی ، وَأَمْسَکَ عَلَیَّ مَا یَنْفَعُنِی۔ (طبرانی ۳۷۱، دار قطنی۱/۵۷)
(١٢) حضرت طاؤس روایت کرتے ہیں کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا ” جب تم میں سے کوئی بیت الخلاء میں داخل ہونے لگے تو یہ کہے :” تمام تعریفیں اس اللہ کے لیے ہیں جس نے مجھ سے تکلیف دہ چیز کو دور کردیا اور مفید چیز کو مجھ میں باقی رکھا “

13

(۱۳) حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ مَنْصُورٍ ، قَالَ ، حَدَّثَنَا ہُرَیْمٌ ، عَنْ لَیْثٍ ، عَنِ الْمِنْہَالِ بْنِ عَمْرٍو ، قَالَ : کَانَ أَبُو الدَّرْدَائِ إذَا خَرَجَ مِنَ الْخَلاَئِ قَالَ : الْحَمْدُ لِلَّہِ الَّذِی أَمَاطَ عَنِّی الأَذَی ، وَعَافَنِی۔
(١٣) حضرت منہال بن عمرو فرماتے ہیں کہ حضرت ابو الدرداء جب بیت الخلاء سے باہر تشریف لاتے تو یہ دعا پڑھتے :” تمام تعریفیں اس اللہ کے لیے ہیں جس نے مجھ سے تکلیف دہ چیز کو دور کردیا اور مجھے عافیت عطا فرمائی “

14

(۱۴) حَدَّثَنَا زَیْدُ بْنُ الْحُبَابِ ، وَمُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللہِ بْنِ الزُّبَیْرِ ، عَنْ کَثِیرِ بْنِ زَیْدٍ ، قَالَ : حدَّثَنِی رُبَیْحُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِی سَعِیدٍ الْخُدْرِیِّ ، عَنْ أَبِیہِ ، عَنْ جَدِّہِ أَبِی سَعِیدٍ الْخُدْرِیِّ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : لاَ وُضُوئَ لِمَنْ لَمْ یَذْکُرِ اسْمَ اللہِ عَلَیْہِ۔ (طبرانی۳۸۰۔ احمد ۳/۴۱)
(١٤) حضرت ابو سعید خدری سے روایت ہے کہ نبی پاک (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا ” جس نے وضو سے پہلے اللہ تعالیٰ کا نام نہ لیا اس کا وضو نہیں ہے “

15

(۱۵) حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، قَالَ : حدَّثَنَا وُہَیْبٌ ، قَالَ : حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ حَرْمَلَۃَ ، أَنَّہُ سَمِعَ أَبَا ثِفَالٍ یُحَدِّثُ ، أَنَّہُ سَمِعَ رَبَاحَ بْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِی سُفْیَانَ بْنِ حُوَیْطِبٍ یَقُولُ : حَدَّثَتْنِی جَدَّتِی ، أَنَّہَا سَمِعَتْ أَبَاہَا یَقُولُ : سَمِعْتُ رَسُولَ اللہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یَقُولُ : لاَ صَلاَۃَ لِمَنْ لاَ وُضُوئَ لَہُ ، وَلاَ وُضُوئَ لِمَنْ لَمْ یَذْکُرِ اسْمَ اللہِ عَلَیْہِ۔ (ترمذی۲۵،۲۶۔ ابن ماجہ ۳۹۸)
(١٥) حضرت ابو سفیان بن حویطب سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ جس نے وضو نہ کیا اس کی نماز نہیں اور جس نے وضو سے پہلے اللہ کا نام نہ لیا اس کا وضو نہیں ہے “

16

(۱۶) حَدَّثَنَا عَبْدَۃُ ، عَنْ حَارِثَۃَ ، عَنْ عَمْرَۃَ ، قَالَتْ : سَأَلْتُ عَائِشَۃَ : کَیْفَ کَانَتْ صَلاَۃُ رَسُولِ اللہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ؟ قَالَتْ : کَانَ إذَا تَوَضَّأَ فَوَضَعَ یَدَہُ فِی الْمَائِ ، سَمَّی فَتَوَضَّأَ ، وَیُسْبِغُ الْوُضُوئَ۔ (طبرانی ۳۸۳۔ ابن ماجہ ۱۰۶۲)
(١٦) حضرت عمرہ کہتی ہیں کہ میں نے حضرت عائشہ سے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی نماز کی کیفیت کے بارے میں سوال کیا تو انھوں نے فرمایا ” نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جب وضو کرنے لگتے تو پہلے اپنا ہاتھ پانی میں رکھ کر بسم اللہ پڑھتے پھر وضو کرتے اور عمدہ طریقے سے پورا پورا وضو کرتے۔ “

17

(۱۷) حَدَّثَنَا خَلَفُ بْنُ خَلِیفَۃَ ، عَنْ لَیْثٍ ، عَنْ حُسَیْنِ بْنِ عُمَارَۃَ ، عَنْ أَبِی بَکْرٍ ، قَالَ : إذَا تَوَضَّأَ الْعَبْدُ ، فَذَکَرَ اسْمَ اللہِ حِینَ یَأْخُذُ فِی وَضُوئِہِ ، طَہُرَ جَسَدُہُ کُلُّہُ ، وَإِذَا تَوَضَّأَ وَلَمْ یَذْکُرِ اسْمَ اللہِ ، لَمْ یَطْہُرْ مِنْہُ ، إِلاَّ مَا أَصَابَہُ الْمَائُ۔
(١٧) حضرت ابوبکر فرماتے ہیں کہ جب بندہ وضو کرتے وقت بسم اللہ پڑھے تو اس کا پورا جسم پاک ہوجاتا ہے اور اگر بسم اللہ نہ پڑھے تو صرف وہ حصہ پاک ہوتا ہے جہاں وضو کا پانی پہنچا ہو۔

18

(۱۸) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ رَبِیعٍ ، عَنِ الْحَسَنِ ، أَنَّہُ قَالَ : یُسَمِّی إذَا تَوَضَّأَ ، فَإِنْ لَمْ یَفْعَلْ أَجْزَأَہُ۔
(١٨) حضرت حسن بصری فرماتے ہیں کہ آدمی کو چاہیے کہ وضو کرنے سے پہلے بسم اللہ پڑھے، اگر بسم اللہ نہ بھی پڑھے تو پھر بھی اس کا وضو ہوجائے گا۔

19

(۱۹) حَدَّثَنَا وَکِیعُ بْنُ الْجَرَّاحِ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنْ أَبِی ہَاشِمٍ الْوَاسِطِیِّ ، عَنْ أَبِی مِجْلَزٍ ، عَنْ قَیْسِ بْنِ عُبَادٍ ، عَنْ أَبِی سَعِیدٍ الْخُدْرِیِّ ، قَالَ : مَنْ قَالَ إذَا فَرَغَ مِنْ وُضُوئِہِ : سُبْحَانَک اللَّہُمَّ وَبِحَمْدِکَ ، أَشْہَدُ أَنْ لاَ إلَہَ إِلاَّ أَنْتَ ، أَسْتَغْفِرُک وَأَتُوبُ إلَیْک ، خُتِمَتْ بِخَاتَمٍ ، ثُمَّ رُفِعَتْ تَحْتَ الْعَرْشِ ، فَلَمْ تُکْسَرْ إلَی یَوْمِ الْقِیَامَۃِ۔ (نسائی ۹۹۱۰۔ طبرانی ۳۹۱)
(١٩) حضرت ابو سعید خدری فرماتے ہیں کہ جس شخص نے وضو سے فارغ ہونے کے بعد یہ کہا :” اے اللہ میں تیری پاکی اور تیری تعریف بیان کرتا ہوں، میں گواہی دیتا ہوں کہ تیرے سوا کوئی معبود نہیں، میں تجھ سے بخشش مانگتا ہوں اور تیری طرف رجوع کرتا ہوں “ تو اس کی بات پہ مہر لگا دی جاتی ہے، پھر ان کلمات کو عرش کے نیچے محفوظ کردیا جاتا ہے اور قیامت سے پہلے اس مہر کو نہیں کھولا جائے گا۔

20

(۲۰) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللہِ بْنُ نُمَیْرٍ ، وَعَبْدُ اللہِ بْنُ دَاوُد ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ بْنِ الْمُہَاجِرِ ، عَنْ سَالِمِ بْنِ أَبِی الْجَعْدِ ، قَالَ : کَانَ عَلِیٌّ إذَا فَرَغَ مِنْ وُضُوئِہِ ، قَالَ : أَشْہَدُ أَنْ لاَ إلَہَ إِلاَّ اللَّہُ ، وَأَشْہَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُہُ وَرَسُولُہُ ، رَبِّ اجْعَلْنِی مِنَ التَّوَّابِینَ ، وَاجْعَلْنِی مِنَ الْمُتَطَہِّرِینَ۔
(٢٠) حضرت سالم بن ابی الجعد فرماتے ہیں کہ حضرت علی وضو سے فارغ ہونے کے بعد یہ کلمات کہا کرتے تھے :” میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں، میں گواہی دیتا ہوں کہ محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اللہ کے بندے اور رسول ہیں، اے میرے رب ! مجھے توبہ کرنے والوں میں سے بنا دے اور مجھے پاکیزہ رہنے والوں میں سے بنا دے “

21

(۲۱) حَدَّثَنَا زَیْدُ بْنُ الْحُبَابِ ، قَالَ : حدَّثَنَا مُعَاوِیَۃُ بْنُ صَالِحٍ ، عَنْ رَبِیعَۃَ بْنِ یَزِیدَ ، عَنْ أَبِی إدْرِیسَ الْخَوْلاَنِیِّ ، وَأَبِی عُثْمَانَ ، عَنْ جُبَیْرِ بْنِ نُفَیْرِ بْنِ مَالِکٍ الْحَضْرَمِیِّ ، عَنْ عُقْبَۃَ بْنِ عَامِرٍ الْجُہَنِیِّ ، أَنَّ رَسُولَ اللہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ قَالَ : مَا مِنْ أَحَدٍ یَتَوَضَّأُ فَیُحْسِنُ الْوُضُوئَ ، ثُمَّ یُصَلِّی رَکْعَتَیْنِ ، مُقْبِلٌ بِقَلْبِہِ وَوَجْہِہِ عَلَیْہِمَا إِلاَّ وَجَبَتْ لَہُ الْجَنَّۃُ ۔ قَالَ : فَقَالَ عُمَرُ : مَا قَبْلَہَا أَکْثَرُ مِنْہَا ، کَأَنَّک جِئْتَ آنِفًا ؟ قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : مَنْ تَوَضَّأَ فَقَالَ : أَشْہَدُ أَنْ لاَ إلَہَ إِلاَّ اللَّہُ ، وَحْدَہُ لاَ شَرِیکَ لَہُ ، وَأَشْہَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُہُ وَرَسُولُہُ ، فُتِحَتْ لَہُ ثَمَانیَۃُ أَبْوَابِ الْجَنَّۃِ ، یَدْخُلُ مِنْ أَیِّہَا شَائَ۔ (مسلم ۲۱۰۔ ترمذی ۵۵)
(٢١) حضرت عقبہ بن عامر سے روایت ہے کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا ” جو شخص اچھی طرح وضو کرے، پھر پورے خشوع و خضوع اور دل و دماغ کی حاضری کے ساتھ دو رکعت نماز پڑھے تو اس کے لیے جنت واجب ہوجاتی ہے۔ حضرت عقبہ کی یہ روایت سن کر حضرت عمر نے فرمایا کہ اس سے زیادہ بات حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمائی تھی، شاید تم دیر سے آئے تھے، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا تھا کہ جو شخص وضو کرے اور پھر یہ کلمات کہے :” میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں وہ تنہا ہے اس کا کوئی شریک نہیں، میں گواہی دیتا ہوں کہ محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اللہ کے بندے اور رسول ہیں “ تو اس کے لیے جنت کے آٹھوں دروازے کھول دیئے جاتے ہیں جس سے چاہے جنت میں داخل ہوجائے۔

22

(۲۲) حَدَّثَنَا زَیْدُ بْنُ الْحُبَابِ ، قَالَ : حدَّثَنِی عَمْرُو بْنُ عَبْدِ اللہِ بْنِ وَہْبٍ النَّخَعِیُّ ، عَنْ زَیْدٍ الْعَمِّیِّ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ ، عَنِ النَّبِیِّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ قَاَلَ : مَنْ تَوَضَّأَ فَقَالَ : أَشْہَدُ أَنْ لاَ إلَہَ إِلاَّ اللَّہُ ، وَحْدَہُ لاَ شَرِیکَ لَہُ ، وَأَشْہَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُہُ وَرَسُولُہُ ، ثَلاَثَ مَرَّاتٍ ، فُتِحَتْ لَہُ ثَمَانیَۃُ أَبْوَابٍ الْجَنَّۃِ ، یَدْخُلُ مِنَ أَیِّہَا شَائَ۔ (ابن ماجہ ۴۶۹۔ احمد ۳/۲۶۵)
(٢٢) حضرت انس بن مالک سے روایت ہے، نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا کہ جو شخص وضو کرنے کے بعد تین مرتبہ یہ کلمات کہے : ” میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں وہ تنہا ہے اس کا کوئی شریک نہیں، میں گواہی دیتا ہوں کہ محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اللہ کے بندے اور رسول ہیں “ تو اس کے لیے جنت کے آٹھوں دروازے کھول دیئے جاتے ہیں جس سے چاہے جنت میں داخل ہوجائے۔

23

(۲۳) حَدَّثَنَا عَبَّادُ بْنُ الْعَوَّامِ ، عَنْ عَوْفٍ ، عَنْ أَبِی الْمِنْہَالِ ، أَنَّ أَبَا الْعَالِیَۃِ رَأَی رَجُلاً یَتَوَضَّأُ ، فَلَمَّا فَرَغَ قَالَ : اللَّہُمَّ اجْعَلْنِی مِنَ التَّوَّابِینَ ، وَاجْعَلْنِی مِنَ الْمُتَطَہِّرِینَ ، فَقَالَ : إنَّ الطُّہُورَ بِالْمَائِ حَسَنٌ ، وَلَکِنَّہُمُ الْمُتَطَہِّرُونَ مِنَ الذُّنُوبِ۔
(٢٣) حضرت ابو المنہال فرماتے ہیں کہ حضرت ابو العالیہ نے ایک آدمی کو وضو کرتے ہوئے دیکھا، جب وہ وضو سے فارغ ہوا تو اس نے کہا ” اے اللہ ! مجھے توبہ کرنے والوں میں سے اور پاکی حاصل کرنے والوں میں سے بنا دے “ اس کی یہ دعا سن کر حضرت ابو العالیہ نے فرمایا کہ پانی کے ذریعہ پاکی حاصل کرنا تو خوب ہے لیکن یہ لوگ تو گناہوں سے بھی پاک صاف ہوجانے والے ہیں۔

24

(۲۴) حَدَّثَنَا الْمُقْرِیئُ ، عَنْ سَعِیدِ بْنِ أَبِی أَیُّوبَ ، قَالَ : حدَّثَنِی زُہْرَۃُ بْنُ مَعْبَدٍ أَبُو عَقِیلٍ ، أَنَّ ابْنَ عَمٍّ لَہُ أَخْبَرَہُ ، أَنََّہُ سَمِعَ عُقْبَۃَ بْنَ عَامِرٍ یَقُولُ : قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : مَنْ تَوَضَّأَ فَأَتَمَّ وُضُوئَہُ ، ثُمَّ رَفَعَ رَأْسَہُ إلَی السَّمَائِ ، فَقَالَ : أَشْہَدُ أَنْ لاَ إلَہَ إِلاَّ اللَّہُ ، وَحْدَہُ لاَ شَرِیکَ لَہُ ، وَأَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُہُ وَرَسُولُہُ ، فُتِحَتْ لَہُ ثَمَانیَۃُ أَبْوَابٍ الْجَنَّۃِ ، یَدْخُلُ مِنْ أَیِّہَا شَائَ۔ (احمد ۴/۱۵۰۔ طبرانی ۱۷/۹۱۶)
(٢٤) حضرت عقبہ بن عامر سے روایت ہے کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا کہ جو شخص پوری طرح وضو کرے پھر آسمان کی طرف منہ کر کے یہ کلمات کہے :” میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں وہ تنہا ہے اس کا کوئی شریک نہیں، میں گواہی دیتا ہوں کہ محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اللہ کے بندے اور رسول ہیں “ تو اس کے لیے جنت کے آٹھوں دروازے کھول دیئے جاتے ہیں جس سے چاہے جنت میں داخل ہوجائے۔

25

(۲۵) حَدَّثَنَا عَبْدَۃُ بْنُ سُلَیْمَانَ ، عَنْ جُوَیْبِرٍ ، عَنِ الضَّحَّاکِ ، قَالَ : کَانَ حُذَیْفَۃُ إذَا تَطَہَّرَ قَالَ : أَشْہَدُ أَنْ لاَ إلَہَ إِلاَّ اللَّہُ ، وَأَشْہَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُہُ وَرَسُولُہُ ، اللَّہُمَّ اجْعَلْنِی مِنَ التَّوَّابِینَ ، وَاجْعَلْنِی مِنَ الْمُتَطَہِّرِینَ۔
(٢٥) حضرت ضحاک فرماتے ہیں کہ حضرت حذیفہ جب وضو کرلیتے تو یہ دعا پڑھتے :” میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں وہ تنہا ہے اس کا کوئی شریک نہیں، میں گواہی دیتا ہوں کہ محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اللہ کے بندے اور رسول ہیں “ ” اے اللہ مجھے توبہ کرنے والوں میں سے اور پاکی حاصل کرنے والوں میں سے بنا دے “

26

(۲۶) حَدَّثَنَا حُسَیْنُ بْنُ عَلِیٍّ ، عَنْ زَائِدَۃَ (ح) وَحَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ إسْرَائِیلَ ، کِلاَہُمَا عَنْ سِمَاکِ بْنِ حَرْبٍ ، عنْ مُصْعَبِ بْنِ سَعْدٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : لاَ تُقْبَلُ صَلاَۃٌ إِلاَّ بِطُہُورٍ ، وَلاَ صَدَقَۃٌ مِنْ غُلُولٍ۔ (مسلم۱/۲۰۴۔ ابن ماجہ ۲۷۲)
(٢٦) حضرت ابن عمر سے روایت ہے کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا ” بغیر وضو کے کوئی نماز قبول نہیں ہوتی اور خیانت کے مال سے دیا گیا صدقہ بھی قبول نہیں ہوتا “

27

(۲۷) حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ مُحَمَّدٍ ، عَنْ لَیْثِ بْنِ سَعْدٍ ، عَنْ یَزِیدَ بْنِ أَبِی حَبِیبٍ ، عَنِ ابْنِ سِنَانٍ ، عَنْ أَنَسٍ ، عَنِ النَّبِیِّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، قَالَ : لاَ تُقْبَلُ صَدَقَۃٌ مِنْ غُلُولٍ ، وَلاَ صَلاَۃٌ بِغَیْرِ طُہُورٍ۔ (ابن ماجہ ۲۷۳)
(٢٧) حضرت انس سے روایت ہے کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا ” خیانت کے مال سے دیا گیا صدقہ قبول نہیں ہوتا اور بغیر وضو کے کوئی نماز قبول نہیں ہوتی “

28

(۲۸) حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، قَالَ : حدَّثَنَا وُہَیْبٌ ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ حَرْمَلَۃَ ، أَنَّہُ سَمِعَ أَبَا ثِفَالٍ یُحَدِّثُ ، قَالَ: سَمِعْتُ رَبَاحَ بْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِی سُفْیَانَ بْنِ حُوَیْطِبٍ یَقُولُ : حَدَّثَتْنِی جَدَّتِی ، أَنَّہَا سَمِعَتْ أَبَاہَا یَقُولُ : سَمِعْتُ رَسُولَ اللہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یَقُولُ : لاَ صَلاَۃَ لِمَنْ لاَ وُضُوئَ لَہُ۔ (ترمذی۲۵،۲۶۔ ابن ماجہ ۳۹۸)
(٢٨) حضرت سفیان بن حویطب سے روایت ہے کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا ” جس شخص نے وضو نہ کیا اس کی نماز نہیں ہے۔ “

29

(۲۹) حَدَّثَنَا شَبَابَۃُ بْنُ سَوَّارٍ ، وَعُبَیْدُ بْنُ سَعِیدٍ ، عَنْ شُعْبَۃَ ، عَنْ قَتَادَۃَ ، عَنْ أَبِی الْمُلَیْحِ ، عَنْ أَبِیہِ ، عَنِ النَّبِیِّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، قَالَ : إنَّ اللَّہَ لاَ یَقْبَلُ صَلاَۃً بِغَیْرِ طُہُورٍ ، وَلاَ صَدَقَۃً مِنْ غُلُولٍ۔ (ابوداؤد ۶۰۔ ابن ماجہ ۲۷۱)
(٢٩) حضرت ابو الملیح اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا ” اللہ تعالیٰ بغیر وضو کے کسی نماز کو قبول نہیں کرتا اور خیانت کے مال سے دیئے گئے صدقہ کو بھی قبول نہیں کرتا “

30

(۳۰) حَدَّثَنَا أَبُو الأَحْوَصِِ ، عَنْ آدَمَ بْنِ عَلِیٍّ ، قَالَ : سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ یَقُولُ : إنَّ أُنَاسًا یُدْعَوْنَ الْمَنْقُوصُونَ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ ، فَقَالَ رَجُلٌ : مَنْ ہُمْ أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ ؟ قَالَ : کَانَ أَحَدُہُمْ یُنْقِصُ طُہُورَہُ ، وَالْتِفَاتَہُ فِی صَلاَتِہِ۔
(٣٠) حضرت عبداللہ بن عمر فرماتے ہیں کہ قیامت کے دن لوگوں کو اس حال میں اٹھایا جائے گا کہ ان کے جسم کٹے ہوں گے۔ ایک آدمی نے پوچھا کہ اے ابو عبد الرحمن ! یہ کون لوگ ہوں گے ؟ آپ نے فرمایا کہ یہ وہ لوگ ہوں گے جو وضو پوری طرح نہیں کرتے تھے اور نماز کے دوران ادھر ادھر متوجہ رہتے تھے۔

31

(۳۱) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، قَالَ : حدَّثَنَا الأَعْمَشُ ، عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ ، عَنْ أَبِی عُبَیْدَۃَ ، قَالَ : قَالَ عَبْدُ اللہِ : لاَ تُقْبَلُ صَلاَۃٌ إِلاَّ بِطُہُورٍ۔
(٣١) حضرت عبداللہ بن مسعود سے روایت ہے کہ بغیر وضو کے کوئی نماز قبول نہیں کی جاتی۔

32

(۳۲) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، قَالَ : حدَّثَنَا مُجَمِّعُ بْنُ یَحْیَی ، عَنْ خَالِدِ بْنِ زَیْدٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ : لاَ تُقْبَلُ صَلاَۃٌ بِغَیْرِ طُہُورٍ۔
(٣٢) حضرت عبداللہ بن عمر فرماتے ہیں کہ بغیر وضو کے کوئی نماز قبول نہیں ہوتی۔

33

(۳۳) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَہْدِیٍّ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنْ أَبِی حَصِینٍ ، عَنِ الْمُسْتَوْرِدِ بْنِ الأَحْنَفِ ، قَالَ : قَالَ عُمَرُ : لاَ تُقْبَلُ صَلاَۃٌ بِغَیْرِ طُہُورٍ۔
(٣٣) حضرت عمر فرماتے ہیں کہ بغیر وضو کے کوئی نماز قبول نہیں ہوتی۔

34

(۳۴) حَدَّثَنَا عَبِیدَۃُ بْنُ حُمَیْدٍ ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِکِ بْنِ عُمَیْرٍ ، عَنْ أَبِی رَوْحٍ ، قَالَ : صَلَّی رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ بِأَصْحَابِہِ ، فَقَرَأَ بِسُورَۃِ الرُّومِ ، فَتَرَدَّدَ فِیہَا ، فَلَمَّا انْصَرَفَ قَالَ : إنَّمَا یُلَبِّسُ عَلَیْنَا صَلاَتَنَا قَوْمٌ یَحْضُرُونَ الصَّلاَۃَ بِغَیْرِ طُہُورٍ ، مَنْ شَہِدَ الصَّلاَۃَ فَلْیُحْسِنِ الطُّہُورَ۔ (احمد ۳/۴۷۱۔ نسائی ۱۰۱۹)
(٣٤) حضرت ابو روح فرماتے ہیں کہ ایک مرتبہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے نماز پڑھائی، آپ نے اس میں سورة الروم کی تلاوت فرمائی لیکن آپ اس میں اٹک گئے، جب آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے نماز مکمل کرلی تو ارشاد فرمایا کہ ان لوگوں کی وجہ سے ہمیں نماز بھول جاتی ہے جو بغیر وضو کے نماز میں شریک ہوجاتے ہیں جب تم میں سے کسی نے جماعت میں شریک ہونا ہو تو اسے چاہیے کہ اچھی طرح وضو کرلے۔

35

(۳۵) حَدَّثَنَا أَبُو الأَحْوَصِِ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، عَنْ سَالِمِ بْنِ أَبِی الْجَعْدِ ، عَنْ ثَوْبَانَ مَوْلَی رَسُولِ اللہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : لاَ یُحَافِظُ عَلَی الطُّہُورِ إِلاَّ مُؤْمِنٌ۔ (ابن ماجہ۲۲۷۔ احمد ۵/۲۷۶)
(٣٥) حضرت ثوبان مولیٰ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) فرماتے ہیں کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا ” وضو کی پابندی صرف مومن ہی کرسکتا ہے۔ “

36

(۳۶) حَدَّثَنَا حُسَیْنُ بْنُ عَلِیٍّ ، عَنْ زَائِدَۃَ ، عَنْ لَیْثٍ ، عَنْ مُجَاہِدٍ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ بْنِ عَمْرٍو ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : لَنْ یُحَافِظَ عَلَی الْوُضُوئِ إِلاَّ مُؤْمِنٌ۔ (ابن ماجہ ۲۷۸)
(٣٦) حضرت عبداللہ بن عمرو سے روایت ہے کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا ” وضو کی پابندی سوائے مومن کے کوئی اور کر ہی نہیں سکتا “

37

(۳۷) حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، قَالَ : حدَّثَنَا أَبَانُ الْعَطَّارُ ، عَنْ یَحْیَی بْنِ أَبِی کَثِیرٍ ، عَنْ زَیْدِ بْنِ سَلاَّم ، عَنْ أَبِی سَلاَّمٍ ، عَنْ أبِی مَالِکٍ الأَشْعَرِیِّ ، أَنَّ رَسُولَ اللہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ کَانَ یَقُولُ : الطُّہُورُ شَطْرُ الإِیمَانِ۔ (احمد ۵/۳۴۲۔ بیہقی ۱/۴۲)
(٣٧) حضرت ابو مالک اشعری فرماتے ہیں کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا ” پاکیزگی ایمان کا حصہ ہے “

38

(۳۸) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَہْدِیٍّ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ ، عَنْ أَبِی لَیْلَی الْکِنْدِیِّ ، عَنْ حِجْرِ بْنِ عَدِیٍّ ، قَالَ : حدَّثَنَا عَلِیٌّ أَنَّ الطُّہُورَ شَطْرُ الإِیمَانِ۔
(٣٨) حضرت علی فرماتے ہیں کہ پاکیزگی ایمان کا حصہ ہے۔

39

(۳۹) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، قَالَ : حدَّثَنَا الأَعْمَشُ ، عَنْ شِمْرٍ ، عَنْ شَہْرِ بْنِ حَوْشَبٍ ، عَنْ أَبِی أُمَامَۃَ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : إذَا تَوَضَّأَ الرَّجُلُ الْمُسْلِمُ خَرَجَتْ ذُنُوبُہُ مِنْ سَمْعِہِ وَبَصَرِہِ وَیَدَیْہِ وَرِجْلَیْہِ ، فَإِنْ جَلَسَ جَلَسَ مَغْفُورًا لَہُ۔ (احمد ۵/۲۵۲)
(٣٩) حضرت ابو امامہ سے روایت ہے کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا ” جب کوئی مسلمان آدمی وضو کرتا ہے تو اس کے کانوں، اس کی آنکھوں، اس کے ہاتھوں اور اس کے پاؤں سے گناہ نکل جاتے ہیں اور جب وہ نماز کے لیے بیٹھتا ہے تو اس حال میں بیٹھتا ہے کہ اس کے گناہ معاف ہوچکے ہوتے ہیں۔

40

(۴۰) حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ ، عَنْ حَمَّادِ بْنِ سَلَمَۃَ ، عَنْ عَاصِمٍ ، عَنْ زِرٍّ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ ، قَالَ : قُلْتُ یَا رَسُولَ اللہِ ، کَیْفَ تَعْرِفُ مَنْ لَمْ تَرَ مِنْ أُمَّتِکَ ؟ قَالَ : ہُمْ غُرٌّ مُحَجَّلُونَ ، بُلْقٌ مِنْ آثَارِ الْوُضُوئِ۔ (احمد ۱/۴۵۲)
(٤٠) حضرت عبداللہ بن مسعود فرماتے ہیں کہ میں نے عرض کیا ” یا رسول اللہ ! آپ نے اپنی امت کے جن لوگوں کو نہیں دیکھا قیامت کے دن انھیں کیسے پہچانیں گے ؟ “ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ ان کے اعضاء وضو روشن اور چمک دار ہوں گے “

41

(۴۱) حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ ، عَنْ ہِشَامٍ ، قَالَ : کَانَ أَبِی یَقُولُ : الْوُضُوئُ شَطْرُ الصَّلاَۃِ۔
(٤١) حضرت ہشام روایت کرتے ہیں کہ میرے والد فرمایا کرتے تھے ” وضو نماز کی شرط ہے “

42

(۴۲) حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ زَکَرِیَّا بْنِ أَبِی زَائِدَۃَ ، عَنْ أَبِی مَالِکٍ الأَشْجَعِیِّ ، عَنْ أَبِی حَازِمٍ ، عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : تَرِدُونَ عَلَیَّ غُرًّا مُحَجَّلِینَ مِنَ الْوُضُوئِ ، سِیمَائُ أُمَّتِی لَیْسَتْ لأَحَدٍ غَیْرِہَا۔ (ابن ماجہ ۴۲۸۲۔ ابو یعلی ۶۱۸۱)
(٤٢) حضرت ابوہریرہ سے روایت ہے کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا ” میری امت کے لوگ قیامت کے دن اس حال میں میرے پاس آئیں گے کہ ان کے اعضاء وضو چمک رہے ہوں گے، یہ میری امت کی خصوصیت ہوگی، یہ شان کسی اور کو حاصل نہ ہوگی “

43

(۴۳) حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ ، عَنْ شُعْبَۃَ ، عَنْ یَعْلَی بْنِ عَطَائٍ ، عَنْ یَزِیدَ بْنِ طَلْقٍ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْبَیْلَمَانِیِّ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ عَبسَۃَ ، عَنِ النَّبِیِّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، قَالَ : إنَّ الْعَبْدَ إذَا تَوَضَّأَ فَغَسَلَ یَدَیْہِ ، خَرَّتْ خَطَایَاہُ مِنْ یَدَیْہِ ، وَإِذَا غَسَلَ وَجْہَہُ خَرَّتْ خَطَایَاہُ مِنْ وَجْہِہِ ، وَإِذَا غَسَلَ ذِرَاعَیْہِ وَمَسَحَ بِرَأْسِہِ خَرَّتْ خَطَایَاہُ مِنْ ذِرَاعَیْہِ وَرَأْسِہِ ، وَإِذَا غَسَلَ رِجْلَیْہِ خَرَّتْ خَطَایَاہُ مِنْ رِجْلَیْہِ۔ (ابن ماجہ ۲۸۳)
(٤٣) حضرت عمرو بن عبسہ سے روایت ہے کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا ” جب آدمی وضو کرتے ہوئے ہاتھ دھوتا ہے تو اس کے وہ گناہ بھی دھل جاتے ہیں جنہیں اس کے ہاتھوں نے کیا ہو، جب منہ دھوتا ہے تو چہرے کے گناہ دھل جاتے ہیں، جب بازو دھوتا ہے اور سر کا مسح کرتا ہے تو بازوؤں اور سر کے گناہ دھل جاتے ہیں اور جب پاؤں دھوتا ہے تو اس کے پاؤں سے کئے ہوئے سارے گناہ معاف ہوجاتے ہیں۔

44

(۴۴) حَدَّثنَاَ یَحْیَی بْنُ أَبِی بُکَیْر ، قَالَ : حدَّثَنَا زُہَیْرُ بْنُ مُحَمَّدٍ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَقِیلٍ ، عَنْ سَعِیدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ ، عَنْ أَبِی سَعِیدٍ ، أَنَّہُ سَمِعَ رَسُولَ اللہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یَقُولُ : أَلاَ أَدُلُّکُمْ عَلَی شَیْئٍ یُکَفِّرُ اللَّہُ بِہِ الْخَطَایَا وَیَزِیدُ بِہِ فِی الْحَسَنَاتِ ؟ قَالُوا : بَلَی ، یَا رَسُولَ اللہِ ، قَالَ : إسْبَاغُ الْوُضُوئِ عِنْدَ الْمَکَارِہِ ، وَکَثْرَۃُ الْخُطَی إلَی ہَذِہِ الْمَسَاجِدِ۔ (ابن ماجہ ۴۲۷۔ ابو یعلی ۱۳۵۰)
(٤٤) حضرت ابو سعید خدری سے روایت ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے صحابہ کرام سے پوچھا ” میں تمہیں ایسی چیز نہ بتاؤں جس سے اللہ تعالیٰ گناہوں کو معاف فرما دیتا ہے اور نیکیوں کو بڑھا دیتا ہے “ عرض کیا گیا کہ ضرور ارشاد فرمائیں۔ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا ” مشکل اوقات میں پوری طرح وضو کرنا اور مسجد کی طرف زیادہ قدم رکھنا “

45

(۴۵) حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ الأَحْمَرِِِ ، عَنْ أَبِی مَالِکٍ الأَشْجَعِیِّ ، عَنْ کَثِیرِ بْنِ مُدْرِکٍ ، عَنِ الأَسْوَدِ بْنِ یَزِیدَ ، قَالَ : قَالَ عَبْدُ اللہِ : الْکَفَّارَاتُ إسْبَاغُ الْوُضُوئِ بِالسَّبَرَاتِ ، وَنَقْلُ الأَقْدَامِ إلَی الْجُمُعَاتِ ، وَانْتِظَارُ الصَّلاَۃِ بَعْدَ الصَّلاَۃِ۔
(٤٥) حضرت عبداللہ بن مسعود فرماتے ہیں کہ کچھ چیزیں آدمی کے گناہوں کو معاف کرانے والی ہیں ایک سخت سردی میں پوری طرح وضو کرنا، دوسری جماعت کی نماز کے لیے چل کر جانا اور تیسری ایک نماز کے بعد دوسری نماز کا انتظار کرنا۔

46

(۴۶) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ مِسْعَرٍ ، عَنْ أَبِی صَخْرَۃَ ، قَالَ : سَمِعْتُ حُمْرَانَ یَقُولُ : کُنْتُ أَضَعُ لِعُثْمَانَ طَہُورَہُ ، فَقَالَ : حَدَّثَنَا رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : مَا مِنْ رَجُلٍ یَتَوَضَّأُ فَیُحْسِنُ الْوُضُوئَ ، إِلاَّ غُفِرَ لَہُ مَا بَیْنَہُ وَبَیْنَ الصَّلاَۃِ الأُخْرَی۔ (مسلم ۱/۲۰۷)
(٤٦) حضرت عثمان سے روایت ہے، نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا کہ جب بھی کوئی آدمی اچھی طرح وضو کرے تو اس کے وہ تمام گناہ معاف ہوجاتے ہیں جو اس نماز اور پچھلی نماز کے درمیان کئے تھے۔

47

(۴۷) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، قَالَ : حدَّثَنَا الأَعْمَشُ ، عَنْ سَالِمٍ ، عَنْ یَزِیدَ بْنِ بِشْرٍ ، قَالَ : إنَّ اللَّہَ أَوْحَی إلَی مُوسَی أَنْ تَوَضَّہُ ، فَإِنْ لَمْ تَفْعَلْ فَأَصَابَتْک مُصِیبَۃٌ ، فَلاَ تَلُومَنَّ إِلاَّ نَفْسَک۔
(٤٧) حضرت یزید بن بشر فرماتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے حضرت موسیٰ کی طرف وحی بھیجی کہ وضو کرو، اگر تم ایسا نہ کرو اور تمہیں کوئی مصیبت پیش آجائے تو صرف اپنے نفس کو ہی برا بھلا کہنا۔

48

(۴۸) حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ سُلَیْمَانَ الرَّازِیّ ، عَنْ أَبِی سِنَانٍ ، عَنْ ثَابِتٍ ، عَنِ الضَّحَّاکِ ؛ فِی قَوْلِہِ تَعَالَی : (وَقُومُوا لِلَّہِ قَانِتِینَ) ، قَالَ : مُطِیعِینَ لِلَّہِ فِی الْوُضُوئِ۔ (بقرہ آیت ۲۳۸)
(٤٨) حضرت ضحاک اللہ تعالیٰ کے اس فرمان { وَ قُوْمُوْا لِلّٰہِ قٰنِتِیْنَ } کی یہ تفسیر کرتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ کی وضو کے بارے میں اطاعت کرتے ہوئے اس کے سامنے کھڑے ہو جاؤ۔

49

(۴۹) حَدَّثَنَا عَبْدَۃُ بْنُ سُلَیْمَانَ ، عَنْ عُثْمَانَ بْنِ حَکِیمٍ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْکَدِرِ ، عَنْ حُمْرَانَ ، قَالَ : سَمِعْتُ عُثْمَانَ یَقُولُ : مَنْ تَوَضَّأَ فَأَحْسَنَ الْوُضُوئَ وَأَسْبَغَہُ وَأَتَمَّہُ ، خَرَجَتْ خَطَایَاہُ مِنْ جَسَدِہِ حَتَّی تَخْرُجَ مِنْ تَحْتِ أَظْفَارِہِ۔ (مسلم ۱/۲۱۶)
(٤٩) حضرت عثمان فرماتے ہیں کہ جو شخص خوب اچھی طرح آداب کی رعایت کرتے ہوئے وضو کرے تو گناہ اس کے جسم سے خارج ہوجاتے ہیں حتیٰ کہ اس کے ناخنوں کے نیچے سے بھی نکل جاتے ہیں۔

50

(۵۰) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ شَقِیقٍ ، عَنْ سَلَمَۃَ بْنِ سَبْرَۃَ ، عَنْ سَلْمَانَ ، قَالَ : إذَا تَوَضَّأَ الرَّجُلُ الْمُسْلِمُ ، وُضِعَتْ خَطَایَاہُ عَلَی رَأْسِہِ فَتَحَاتَتْ ، کَمَا یَتَحَاتُّ عِذْقُ النَّخْلَۃِ۔ (ابن حبان ۴/۳۱۷)
(٥٠) حضرت سلمان فرماتے ہیں کہ جب کوئی مسلمان آدمی وضو کرتا ہے تو اس کے گناہ اس کے سر پر رکھ دیئے جاتے ہیں پھر وہاں سے ایسے گرجاتے ہیں جیسے کھجور کی خشک ٹہنی گرتی ہے۔

51

(۵۱) حَدَّثَنَا جَرِیرٌ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، عَنْ شَقِیقٍ ، عَنْ سَلَمَۃَ بْنِ سَبْرَۃَ ، عَنْ سَلْمَانَ مِثْلَہُ۔
(٥١) ایک دوسری سند سے بھی حضرت سلمان سے یہی قول مروی ہے۔

52

(۵۲) حَدَّثَنَا قَبِیصَۃُ بْنُ عُقْبَۃَ ، عَنْ حَمَّادِ بْنِ سَلَمَۃَ ، عَنْ عَلِیِّ بْنِ زَیْدٍ ، عَنْ أَبِی عُثْمَانَ ، قَالَ : کُنْتُ مَعَ سَلْمَانَ فَأَخَذَ غُصْنًا مِنْ شَجَرَۃٍ یَابِسَۃٍ فَحَتَّہُ ، ثُمَّ ، قَالَ : سَمِعْتُ رَسُولَ اللہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یَقُولُ : مَنْ تَوَضَّأَ فَأَحْسَنَ الْوُضُوئَ ، تَحَاتَّتْ خَطَایَاہُ کَمَا یَتَحَاتُّ الْوَرَقُ۔ (احمد۴۳۷، جلد۵ ۔ طبرانی ۶۱۵۱)
(٥٢) حضرت ابو عثمان کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں حضرت سلمان کے ساتھ تھا، انھوں نے درخت کی ایک خشک ٹہنی پکڑی، اس کے پتے گرنے لگے، پھر آپ نے فرمایا کہ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جب کوئی شخص اچھی طرح وضو کرتا ہے تو اس کے گناہ ایسے گرتے ہیں جس طرح ٹہنی سے پتے گرتے ہیں۔

53

(۵۳) حَدَّثَنَا عَبْدَۃُ بْنُ سُلَیْمَانَ ، عَنِ الإِفْرِیقِیِّ ، عَنْ أَبِی غُطَیْفٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ : سَمِعْتُ رَسُولَ اللہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یَقُولُ : مَنْ تَوَضَّأَ عَلَی طُہْرٍ کُتِبَ لَہُ عَشْرُ حَسَنَاتٍ۔
(٥٣) حضرت عبداللہ بن عمر سے روایت ہے، نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا کہ جو شخص پاکی کے باوجود وضو کرے تو اس کے لیے دس نیکیاں لکھی جاتی ہیں۔

54

(۵۴) حَدَّثَنَا أَبُو الأَحْوَصِِ ، عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ ، عَنْ أَبِی حَیَّۃَ ، قَالَ : رَأَیْتُ عَلِیًّا تَوَضَّأَ فَأَنْقَی کَفَّیْہِ ، ثُمَّ غَسَلَ وَجْہَہُ ثَلاَثًا وَذِرَاعَیْہِ ثَلاَثًا ، وَمَسَحَ بِرَأْسِہِ ، ثُمَّ غَسَلَ قَدَمَیْہِ إلَی الْکَعْبَیْنِ ، ثُمَّ قَامَ فَشَرِبَ فَضْلَ وَضُوئِہِ ، ثُمَّ قَالَ : إنَّمَا أَرَدْتُ أَنْ أُرِیَکُمْ طُہُورَ رَسُولِ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ۔ (ابوداؤد ۱۱۷۔ ترمذی ۴۸)
(٥٤) حضرت ابو حیّہ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت علی کو دیکھا کہ وضو کرتے ہوئے انھوں نے پہلے اپنے ہاتھوں کو صاف کیا، پھر تین مرتبہ چہرہ دھویا پھر تین مرتبہ بازو دھوئے، پھر سر کا مسح کیا، پھر دونوں پاؤں ٹخنوں سمیت دھوئے، پھر کھڑے ہوئے اور وضو کا بچا ہوا پانی پی لیا۔ پھر فرمایا کہ میں تمہیں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا طریقہ وضو سکھانا چاہتا تھا۔

55

(۵۵) حَدَّثَنَا شَرِیکٌ ، عَنْ خَالِدِ بْنِ عَلْقَمَۃَ ، عَنْ عَبْدِ خَیْرٍ ، عَنْ عَلِیٍّ ، قَالَ : تَوَضَّأَ فَمَضْمَضَ ثَلاَثًا وَاسْتَنْشَقَ ثَلاَثًا مِنْ کَفٍّ وَاحِدٍ وَغَسَلَ وَجْہَہُ ثَلاَثًا ، ثُمَّ أَدْخَلَ یَدَہُ فِی الرَّکْوَۃِ فَمَسَحَ رَأْسَہُ وَغَسَلَ رِجْلَیْہِ ، ثُمَّ قَالَ : ہَذَا وُضُوئُ نَبِیِّکُمْ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ۔ (ابن خزیمۃ ۱۴۷۔ ابن حبان ۱۰۵۶)
(٥٥) حضرت عبد خیر فرماتے ہیں کہ حضرت علی نے دوران وضو تین مرتبہ کلی کی، ایک ہتھیلی سے تین مرتبہ ناک کو صاف کیا، تین مرتبہ چہرہ دھویا، پھر اپنے ہاتھ کو برتن میں ڈالا اور سر کا مسح فرمایا اور پھر اپنے پاؤں دھوئے اس کے بعد ارشاد فرمایا کہ یہ تمہارے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا وضو ہے۔

56

(۵۶) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بِشْرٍ ، قَالَ : حدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ أَبِی عَرُوبَۃَ ، عَنْ قَتَادَۃَ ، عَنْ مُسْلِمِ بْنِ یَسَارٍ ، عَنْ حُمْرَانَ ، قَالَ : دَعَا عُثْمَانُ بِمَائٍ فَتَوَضَّأَ ثُمَّ ضَحِکَ ، فَقَالَ : أَلاَ تَسْأَلُونِی مِمَّا أَضْحَکُ ؟ قَالُوا : یَا أَمِیرَ الْمُؤْمِنِینَ مَا أَضْحَکَک ؟ قَالَ : رَأَیْتُ رَسُولَ اللہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ تَوَضَّأَ کَمَا تَوَضَّأْتُ فَمَضْمَضَ وَاسْتَنْشَقَ وَغَسَلَ وَجْہَہُ ثَلاَثًا وَیَدَیْہِ ثَلاَثًا ، وَمَسَحَ بِرَأْسِہِ وَظَہْرِ قَدَمَیْہِ۔ (احمد ۲۵۸، جلد۱)
(٥٦) حضرت حمران کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت عثمان نے پانی منگوایا اور وضو کیا، پھر آپ مسکرائے۔ پھر فرمایا تم مجھ سے پوچھو گے نہیں کہ میں کیوں مسکرایا ہوں ؟ لوگوں نے عرض کیا کہ اے امیر المؤمنین آپ کیوں مسکرائے ؟ فرمایا کہ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو دیکھا تھا کہ آپ نے ایسے ہی وضو فرمایا تھا جیسے میں نے وضو کیا ہے۔ آپ نے تین مرتبہ کلی کی، تین مرتبہ ناک صاف کیا، تین مرتبہ چہرہ دھویا، تین مرتبہ بازو دھوئے، اور پھر سر اور پاؤں کے ظاہری حصہ کا مسح فرمایا۔

57

(۵۷) حَدَّثَنَا ابْنُ عُیَیْنَۃَ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ یَحْیَی ، عَنْ أَبِیہِ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ بْنِ زَیْدٍ ؛ أَنَّ النَّبِیَّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ تَوَضَّأَ فَغَسَلَ وَجْہَہُ ثَلاَثًا وَیَدَیْہِ مَرَّتَیْنِ ، وَمَسَحَ بِرَأْسِہِ وَرِجْلَیْہِ مَرَّتَیْنِ۔ (بخاری ۱۸۵۔ مسلم ۲۱۱)
(٥٧) حضرت عبداللہ بن زید سے روایت ہے کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے وضو میں تین مرتبہ چہرہ دھویا، دو مرتبہ بازو دھوئے، سر کا مسح کیا اور پاؤں کا دو مرتبہ مسح فرمایا۔

58

(۵۸) حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنْ مُوسَی بْنِ أَبِی عَائِشَۃَ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَیْبٍ ، عَنْ أَبِیہِ ، عَنْ جَدِّہِ ؛ أَنَّ رَجُلاً سَأَلَ النَّبِیَّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ عَنِ الْوُضُوئِ ؟ فَدَعَا بِمَائٍ فَتَوَضَّأَ ثَلاَثًا ثَلاَثًا ، ثُمَّ قَالَ : ہَکَذَا الطُّہُورُ ، فَمَنْ زَادَ ، أَوْ نَقَصَ فَقَدْ تَعَدَّی ، أًوْظَلَمَ۔ (ابوداؤد ۱۳۶، جلد۲)
(٥٨) حضرت عبداللہ بن عمرو سے روایت ہے کہ ایک مرتبہ ایک آدمی نے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے وضو کے طریقے کے بارے میں سوال کیا تو آپ نے پانی منگوایا اور تین تین مرتبہ اعضاء کو دھویا۔ پھر فرمایا ” وضو کا یہی طریقہ ہے جو شخص اس سے کمی یا زیادتی کرے تو وہ ظلم اور سرکشی کرنے والا ہے “

59

(۵۹) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَقِیلٍ ، عَنِ الرُّبَیِّعِ بِنْتِ مُعَوِّذِ بْنِ عَفْرَائَ ، قَالَتْ : أَتَانَا رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فَوَضَعْنَا لَہُ الْمِیضَأَۃَ فَتَوَضَّأَ ثَلاَثًا ثَلاَثًا ، وَمَسَحَ بِرَأْسِہِ یَبْدَأَُ بِمُؤَخَّرِہِ۔ (احمد ۳۵۹، جلد۶)
(٥٩) حضرت ربیع بنت معوذ ابن عفراء فرماتی ہیں کہ ایک مرتبہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ہمارے گھر تشریف لائے، ہم نے آپ کے لیے وضو کا پانی رکھا، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے تین تین مرتبہ وضو فرمایا اور پھر سر کا مسح بھی فرمایا۔ آپ نے سر کے مسح کو پچھلی جانب سے شروع کیا۔

60

(۶۰) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ حَسَنِ بْنِ عُقْبَۃَ الْمُرَادِیِّ ، أَبِی کِبْرَانَ ، قَالَ : سَمِعْتُ عَبْدَ خَیْرٍ الْہَمْدَانِیَّ یَقُولُ : قَالَ عَلِیٌّ : أَلاَ أُرِیکُمْ وُضُوئَ رَسُولِ اللہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ؟ ثُمَّ تَوَضَّأَ ثَلاَثًا ، ثَلاَثًا۔
(٦٠) حضرت عبد خیر فرماتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت علی نے فرمایا کہ کیا میں تمہیں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا وضو نہ دکھاؤں ؟ پھر آپ نے تین تین مرتبہ وضو فرمایا۔

61

(۶۱) حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ ، قَالَ : أَخْبَرَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَۃَ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ دِینَار ، عَنْ سُمَیْعٍ ، عَنْ أَبِی أُمَامَۃَ ؛ أَنَّ رَسُولَ اللہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ تَوَضَّأَ فَغَسَلَ یَدَیْہِ ثَلاَثًا ، وَتَمَضْمَضَ وَاسْتَنْشَقَ ثَلاَثًا ثَلاَثًا ، وَتَوَضَّأَ ثَلاَثًا ثَلاَثًا۔ (احمد ۲۵۸، جلد۵۔ طبرانی ۷۹۹۰)
(٦١) حضرت ابو امامہ فرماتے ہیں کہ ایک مرتبہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے وضو فرمایا، آپ نے تین مرتبہ اپنے ہاتھوں کو دھویا، تین مرتبہ کلی کی، تین مرتبہ ناک صاف فرمایا اور تین تین مرتبہ وضو فرمایا۔

62

(۶۲) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنْ أَبِی النَّضْرِ ، عَنْ أَبِی أَنَسٍ ؛ أَنَّ عُثْمَانَ تَوَضَّأَ بِالْمَقَاعِدِ ، فَقَالَ : أَلاَ أُرِیکُمْ وُضُوئَ رَسُولِ اللہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ؟ ثُمَّ تَوَضَّأَ لَنَا ثَلاَثًا ثَلاَثًا۔ (دار قطنی ۱۱۔ مسلم ۹)
(٦٢) حضرت ابو انس سے روایت ہے کہ حضرت عثمان نے مقاعد نامی جگہ پر وضو کیا اور ارشاد فرمایا کہ میں تمہیں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا وضو نہ دکھاؤں ! پھر آپ نے تین تین مرتبہ وضو فرمایا۔

63

(۶۳) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ إسْرَائِیلَ ، عَنْ عَامِرِ بْنِ شَقِیقٍ ، عَنْ أَبِی وَائِلٍ ، عَنْ عُثْمَانَ ؛ أَنَّ النَّبِیَّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ تَوَضَّأَ ثَلاَثًا ثَلاَثًا۔
(٦٣) حضرت عثمان فرماتے ہیں کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اعضاء کو تین تین مرتبہ دھوتے تھے۔

64

(۶۴) حَدَّثَنَا ابْنُ إدْرِیسَ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَجْلاَنَ ، عَنْ زَیْدِ بْنِ أَسْلَمَ ، عْن عَطَائِ بْنِ یَسَارٍ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ؛ أَنَّ رَسُولَ اللہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ تَوَضَّأَ ، فَغَرَفَ غَرْفَۃً فَمَضْمَضَ مِنْہَا وَاسْتَنْثَرَ ، ثُمَّ غَرَفَ غَرْفَۃً فَغَسَلَ وَجْہَہُ ، ثُمَّ غَرَفَ غَرْفَۃً فَغَسَلَ یَدَہُ الْیُمْنَی ، ثُمَّ غَرَفَ غَرْفَۃً فَغَسَلَ یَدَہُ الْیُسْرَی ، ثُمَّ غَرَفَ غَرْفَۃً فَمَسَحَ رَأْسَہُ وَأُذُنَیْہِ دَاخِلَہُمَا بالسَّبَّابَتَیْنِ ، وَخَالَفَ بِإِبْہَامَیْہِ إلَی ظَاہِرِ أُذُنَیْہِ فَمَسَحَ بَاطِنَہُمَا وَظَاہِرَہُمَا ، ثُمَّ غَرَفَ غَرْفَۃً فَغَسَلَ رِجْلَہُ الْیُمْنَی ، ثُمَّ غَرَفَ غَرْفَۃً فَغَسَلَ رِجْلَہُ الْیُسْرَی۔ (ابن ماجہ۴۳۹۔ نسائی ۱۰۵)
(٦٤) حضرت عبداللہ بن عباس فرماتے ہیں کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس طرح وضو فرمایا کہ سب سے پہلے آپ نے پانی لیا اس پانی سے کلی کی اور ناک میں بھی پانی ڈالا، پھر دوسری مرتبہ پانی لیا اس سے چہرہ مبارک کو دھویا۔ پھر تیسری مرتبہ پانی لیا اس سے دائیں بازو کو دھویا، پھر پانی لیا اس سے بائیں بازو کو دھویا، پھر پانی لیا اور سر اور کانوں کا مسح کیا، آپ نے انگشت شہادت سے کان کے اندرونی حصوں اور انگوٹھوں سے کان کے بیرونی حصوں کا مسح فرمایا۔ پھر پانی لیا اور اس سے دائیں پاؤں کو دھویا پھر پانی لیا اور اس سے بائیں پاؤں کو دھویا۔

65

(۶۵) حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ ، عَنْ حَجَّاجٍ ، عَنْ عَطَائٍ ؛ أَنَّ عُثْمَانَ تَوَضَّأَ ثَلاَثًا ثَلاَثًا ، وَمَسَحَ بِرَأْسِہِ مَسْحَۃً ، وَغَسَلَ رِجْلَیْہِ غَسْلاً ، ثُمَّ قَالَ : ہَکَذَا رَأَیْتُ رَسُولَ اللہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ تَوَضَّأَ۔
(٦٥) حضرت عطاء فرماتے ہیں کہ حضرت عثمان نے وضو کرتے ہوئے اعضاء کو تین تین مرتبہ دھویا۔ سر کا ایک مرتبہ مسح فرمایا اور پاؤں کو بھی ایک مرتبہ دھویا، پھر ارشاد فرمایا کہ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو یونہی وضو کرتے دیکھا تھا۔

66

(۶۶) حَدَّثَنَا شَرِیکٌ ، عَنْ ثَابِتٍ ، عَنْ أَبِی جَعْفَرٍ ، قَالَ : قُلْتُ لَہُ : حُدِّثْتَ عَنْ جَابِرٍ ، أَنَّ النَّبِیَّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ تَوَضَّأَ مَرَّۃً مَرَّۃً ؟ قَالَ : نَعَمْ۔ (ابن ماجہ ۴۱۰۔ دار قطنی ۸)
(٦٦) حضرت ابو جعفر کہتے ہیں کہ میں نے حضرت ثابت سے پوچھا کہ آپ کو حضرت جابر کی یہ روایت پہنچی ہے کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ایک ایک مرتبہ اعضاء وضو کو دھویا کرتے تھے ؟ انھوں نے فرمایا ” ہاں “ یہ روایت مجھے پہنچی ہے “

67

(۶۷) حَدَّثَنَا ابْنُ عُیَیْنَۃَ، عَنْ بَیَانٍ، عَنِ الشَّعْبِیِّ، عَنْ قَرَظَۃَ ، قَالَ : شَیَّعْنَا عُمَرَ إلَی صِرَارٍ ، فَتَوَضَّأَ فَغَسَلَ مَرَّتَیْنِ۔ (ابن سعد ۷)
(٦٧) حضرت قرظہ فرماتے ہیں کہ حضرت عمر ہمیں مقام صرار کی طرف لے گئے، وہاں آپ نے وضو فرمایا اور اعضاء کو دو دو مرتبہ دھویا۔

68

(۶۸) حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ الأَحْمَرِِِ ، عَنْ أَشْعَثَ ، عَنِ الشَّعْبِیِّ ، عَنْ قَرَظَۃَ ، قَالَ ، سَمِعْتُ عُمَرَ یَقُولُ : الْوُضُوئُ ثَلاَثٌ ثَلاَثٌ ، وَثِنْتَانِ تُجْزِیَانِ۔
(٦٨) حضرت عمر فرماتے ہیں کہ وضو میں اعضاء کو تین تین مرتبہ دھونا بہتر ہے، اگر دو دو مرتبہ بھی وضو کیا جائے تو جائز ہے۔

69

(۶۹) حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ ، عَنْ ہِشَامٍ ، عَنِ الْحَسَنِ ، عَنْ عُمَرَ ، قَالَ : فِی الْمَضْمَضَۃِ ، وَالْاِسْتِنْشَاقِ ، وَغَسْلِ الْوَجْہِ ، وَغَسْلِ الْیَدَیْنِ وَالرِّجْلَیْنِ ثِنْتَانِ تُجْزیَانِ ، وَثَلاَثٌ أَفْضَلُ۔
(٦٩) حضرت عمر کلی، ناک کی صفائی، چہرہ دھونے، بازو دھونے اور پاؤں دھونے کے بارے میں فرماتے ہیں کہ دو مرتبہ کرنا جائز اور تین مرتبہ کرنا افضل ہے۔

70

(۷۰) حَدَّثَنَا ابْنُ فُضَیْلٍ ، عَنِ الْحَسَنِ بْنِ عُبَیْدِ اللہِ ، عَنْ مُسْلِمِ بْنِ صُبَیْحٍ ، قَالَ : رَأَیْتُ ابْنَ عُمَرَ یَتَوَضَّأُ ثَلاَثًا ثَلاَثًا ، ثُمَّ مَسَحَ بِرَأْسِہِ وَأُذُنَیْہِ۔
(٧٠) حضرت مسلم بن صبیح فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت ابن عمر کو دیکھا کہ انھوں نے وضو کے دوران اعضاء کو تین تین مرتبہ دھویا پھر سر اور کانوں کا مسح فرمایا۔

71

(۷۱) حَدَّثَنَا جَرِیرٌ ، عَنْ یَزِیدَ ، قَالَ : رَأَیْتُ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ أَبِی لَیْلَی تَوَضَّأَ فَمَضْمَضَ وَاسْتَنْشَقَ مَرَّۃً ، أَوْ مَرَّتَیْنِ ، وَغَسَلَ وَجْہَہُ ثَلاَثًا وَذِرَاعَیْہِ ثَلاَثًا ثَلاَثًا ، وَمَسَحَ بِرَأْسِہِ وَغَسَلَ رِجْلَیْہِ ثَلاَثًا ثَلاَثًا ، وَلَمْ أَرَہُ خَلَّلَ لِحْیَتَہُ، ثُمَّ قَالَ : ہَکَذَا رَأَیْتُ عَلِیًّا تَوَضَّأَ۔
(٧١) حضرت یزید کہتے ہیں کہ میں نے عبد الرحمن بن ابی لیلیٰ کو دیکھا کہ وضو کے دوران انھوں نے ایک مرتبہ یا دو مرتبہ کلی کی اور ناک میں پانی ڈالا، پھر اپنے چہرے کو تین مرتبہ دھویا، پھر اپنے بازوؤں کو تین تین مرتبہ دھویا، پھر سر کا مسح کیا پھر اپنے دونوں پاؤں کو تین تین مرتبہ دھویا۔ میں نے انھیں داڑھی کا خلال کرتے ہوئے نہیں دیکھا۔ پھر انھوں نے فرمایا کہ میں نے حضرت علی کو یونہی وضو کرتے ہوئے دیکھا تھا۔

72

(۷۲) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَہْدِیٍّ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنْ مُسْلِمٍ ، قَالَ : رَأَیْتُ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ أَبِی لَیْلَی تَوَضَّأَ ثَلاَثًا ثَلاَثًا۔
(٧٢) حضرت مسلم کہتے ہیں کہ میں نے حضرت عبد الرحمن بن ابی لیلیٰ کو وضو کرتے ہوئے دیکھا وہ اعضاء کو تین تین مرتبہ دھو رہے تھے۔

73

(۷۳) حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ ، عَنْ یَحْیَی بْنِ سَعِیدٍ ، عَنْ إسْمَاعِیلَ بْنِ إبْرَاہِیمَ ، قَالَ : رَأَیْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ تَوَضَّأَ فِی دَارِ النَّدْوَۃِ مَرَّۃً مَرَّۃً۔
(٧٣) حضرت اسماعیل بن ابراھیم کہتے ہیں کہ میں نے دارالندوہ میں حضرت عبداللہ بن عباس کو وضو کرتے ہوئے دیکھا انھوں نے اعضاء کو ایک ایک مرتبہ دھویا تھا۔

74

(۷۴) حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ الأَحْمَرِِِ ، عَنِ ابْنِ عَجْلاَنَ ، عَنْ زَیْدِ بْنِ أَسْلَمَ ، عْن عَطَائِ بْنِ یَسَارٍ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، أَنَّ النَّبِیَّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ تَوَضَّأَ غَرْفَۃً غَرْفَۃً۔
(٧٤) حضرت ابن عباس سے روایت ہے کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے وضو میں اعضاء کو ایک ایک مرتبہ دھویا۔

75

(۷۵) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ إسْرَائِیلَ ، عَنْ جَابِرٍ ، عَنِ الشَّعْبِیِّ ، أَنَّ عُمَرَ تَوَضَّأَ مَرَّتَیْنِ ، قَالَ عَامِرٌ : وَفَعَلَہُ أَبُو بَکْرٍ۔
(٧٥) حضرت شعبی کہتے ہیں کہ حضرت عمر وضو میں اعضاء کو دو دو مرتبہ دھوتے تھے۔ حضرت عامر کہتے ہیں کہ حضرت ابوبکر بھی ایسا ہی کرتے تھے۔

76

(۷۶) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، وَالْفَضْلُ قَالاَ : حَدَّثَنَا سُفْیَانُ ، عَنْ عَاصِمِ بْنِ عُبَیْدِ اللہِ ، قَالَ : رَأَیْتُ سَالِمَ بْنَ عَبْدِ اللہِ تَوَضَّأَ مَرَّۃً مَرَّۃً۔
(٧٦) حضرت عاصم بن عبید اللہ کہتے ہیں کہ میں نے سالم بن عبداللہ کو دیکھا کہ وہ وضو میں اعضاء کو ایک ایک مرتبہ دھوتے تھے۔

77

(۷۷) حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ الأَحْمَرِِِ ، وَابْنُ فُضَیْلٍ ، عَنِ الْحَسَنِ بْنِ عُبَیْدِ اللہِ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ ، قَالَ : یُجْزِئُکَ مِنَ الْوُضُوئِ مَرَّتَیْنِ مَرَّتَیْنِ ، وَإِنْ ثَلَّثْتَ فَقَدْ أَسْبَغْت۔
(٧٧) حضرت ابراہیم فرماتے ہیں کہ اگر تم وضو میں اعضاء کو دو دو مرتبہ بھی دھو لو تو کافی ہے اور اگر تین مرتبہ دھو لو تو یہ وضو کا اہتمام اور کمال ہے۔

78

(۷۸) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ إسْرَائِیلَ ، عَنْ جَابِرٍ ، عَنْ أَبِی جَعْفَرٍ ، قَالَ : الْوُضُوئُ وِتْرٌ۔
(٧٨) حضرت ابو جعفر فرماتے ہیں کہ وضو طاق عدد میں کرنا چاہیے۔

79

(۷۹) حَدَّثَنَا کَثِیرُ بْنُ ہِشَامٍ ، عَنْ جَعْفَرِ بْنِ بُرْقَانَ ، قَالَ : سَأَلْتُ الزُّہْرِیَّ کَمْ یَکْفِی مِنَ الْوُضُوئِ عَنِ الْوَجْہِ وَالذِّرَاعَیْنِ ؟ قَالَ : مَا أَرَی وَاحِدَۃً سَابِغَۃً إِلاَّ کَافِیَۃً ، قَالَ : فَقُلْتُ لَہُ : إنَّ مَیْمُونًا یَقُولُ : ثَلاَثٌ عَلَی الْوَجْہِ وَثَلاَثٌ عَلَی الذِّرَاعَیْنِ ! فَقَالَ : ذَلِکَ أَبْلَغُ الْوُضُوئِ۔
(٧٩) حضرت جعفر بن برقان فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت زہری سے سوال کیا ” وضو میں چہرے اور بازوؤں کو کتنی مرتبہ دھونا کافی ہے ؟ “ انھوں نے فرمایا کہ میرے خیال میں تو ایک مرتبہ دھونا ہی کافی ہے۔ میں نے ان سے کہا کہ حضرت میمون تو فرماتے ہیں کہ تین مرتبہ چہرے کو اور تین مرتبہ بازوؤں کو دھونا چاہیے !۔ انھوں نے فرمایا کہ یہ وضو کا اہتمام اور کمال ہے۔

80

(۸۰) حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ ، قَالَ : أَخْبَرَنَا الْجَرِیرِیُّ ، عَنْ عُرْوَۃَ بْنِ قَبِیصَۃَ ، عَنْ رَجُلٍ مِنَ الأَنْصَارِ ، عَنْ أَبِیہِ ؛ أَنَّ عُثْمَانَ قَالَ : أَلاَ أُرِیکُمْ کَیْفَ کَانَ وُضُوئُ رَسُولِ اللہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ؟ قَالُوا : بَلَی ، فَدَعَا بِمَائٍ فَمَضْمَضَ ثَلاَثًا ، وَاسْتَنْشَقَ ثَلاَثًا ، وَغَسَلَ وَجْہَہُ ثَلاَثًا ، وَذِرَاعَیْہِ ثَلاَثًا ، وَمَسَحَ بِرَأْسِہِ وَغَسَلَ قَدَمَیْہِ ، ثُمَّ قَالَ : وَاعْلَمُوا أَنَّ الأُذُنَیْنِ مِنَ الرَّأْسِ ، ثُمَّ قَالَ : تَحَرَّیْتُ ، أَوْ تَوَخَّیْتُ لَکُمْ وُضُوئَ رَسُولِ اللہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ۔ (احمد ۶۱، جلد۱۔ دار قطنی ۱۰۴)
(٨٠) ایک انصاری صحابی روایت کرتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت عثمان بن عفان نے فرمایا کہ میں تمہیں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا وضو نہ سکھاؤں ؟ لوگوں نے کہا ضرور سکھائیں۔ آپ نے پانی منگوایا، اس سے تین مرتبہ کلی کی، تین مرتبہ ناک صاف کی، تین مرتبہ اپنے چہرے کو اور تین مرتبہ اپنے بازوؤں کو دھویا۔ پھر آپ نے اپنے سر کا مسح کیا پھر اپنے پاؤں دھوئے اور فرمایا کہ کان سر کا حصہ ہیں۔ پھر فرمایا کہ میں نے تمہیں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے وضو کرنے کا انداز سمجھا دیا۔

81

(۸۱) حَدَّثَنَا زَیْدُ بْنُ الْحُبَابِ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ ثَوْبَانَ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ بْنِ الْفَضْلِ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ ہُرْمُزَ، عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ ؛ أَنَّ رَسُولَ اللہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ تَوَضَّأَ مَرَّتَیْنِ مَرَّتَیْنِ۔ (ابوداؤد ۱۳۷۔ ترمذی۴۳)
(٨١) حضرت ابوہریرہ سے روایت ہے کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے دو دو مرتبہ وضو فرمایا۔

82

(۸۲) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ بْنِ جَابِرٍ ، عَنِ الْحَسَنِ ، قَالَ : الْوُضُوئُ مَرَّۃً وَمَرَّتَانِ وَثَلاَثٌ۔
(٨٢) حضرت حسن بصری فرماتے ہیں کہ ایک مرتبہ اور دو مرتبہ اور تین مرتبہ (تینوں طرح) وضو کرنا جائز ہے۔

83

(۸۳) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، قَالَ حَدَّثَنَا دَاوُدُ بْنُ قَیْسٍ ، عَنْ عُبَیْدِ اللہِ بْنِ مِقْسَمٍ ، عَنِ الْقَاسِمِ قَالَ : أَمَّا مَنْ کَانَ یُحْسِنُ الْوُضُوئَ فَمَرَّۃً مَرَّۃً۔
(٨٣) حضرت قاسم فرماتے ہیں جو شخص اچھا وضو کرنا چاہے تو وہ اعضاء کو ایک ایک مرتبہ بھی دھو سکتا ہے۔

84

(۸۴) حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ سُلَیْمٍ، عَنْ إسْمَاعِیلَ بْنِ کَثِیرٍ ، عَنْ عَاصِمِ بْنِ لَقِیطِ بْنِ صَبِرَۃَ ، عَنْ أَبِیہِ ، قَالَ : قُلْتُ : یَا رَسُولَ اللہِ ، أَخْبِرْنِی عَنِ الْوُضُوئِ ؟ قَالَ : أَسْبِغِ الْوُضُوئَ ، وَخَلِّلْ بَیْنَ الأَصَابِعِ ، وَبَالِغْ فِی الاِسْتِنْشَاقِ ، إِلاَّ أَنْ تَکُونَ صَائِمًا۔ (ابن ماجہ ۴۴۸۔ ابوداؤد ۱۴۳)
(٨٤) حضرت لقیط بن صبرہ سے روایت ہے کہ میں نے عرض کیا یا رسول اللہ ! مجھے وضو کا طریقہ بتا دیجئے ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ خوب اچھی طرح وضو کرو، انگلیوں کا خلال کرو، اچھی طرح کلی کرو اگر روزہ کی حالت نہ ہو۔

85

(۸۵) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنْ وَاقِدٍ ، عَنْ مُصْعَبِ بْنِ سَعْدٍ ، قَالَ : مَرَّ عُمَرُ عَلَی قَوْمٍ یَتَوَضَّؤُونَ ، فَقَالَ : خَلِّلُوا۔
(٨٥) حضرت مصعب بن سعد فرماتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت عمر کچھ لوگوں کے پاس سے گزرے جو وضو کر رہے تھے، حضرت عمر نے ان سے فرمایا ” انگلیوں کا خلال کرو “

86

(۸۶) حَدَّثَنَا أَبُو الأَحْوَصِِ ، عَنِ أَبیِ مِسْکِینٍ ، عَنْ ہُزَیْلٍ ، قَالَ : قَالَ عَبْدُ اللہِ : لَیَنْہَکَنَّ الرَّجُلُ مَا بَیْنَ أَصَابِعِہِ بِالْمَائِ ، أَوْ لَتَنْہَکَنَّہُ النَّارُ۔ (عبدالرزاق ۶۸)
(٨٦) حضرت عبداللہ بن مسعود فرماتے ہیں کہ تم اپنی انگلیوں کے درمیانی حصہ کو تر کرلو ورنہ آگ اسے جلائے گی۔

87

(۸۷) حَدَّثَنَا أَبُو الأَحْوَصِِ ، عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ ، قَالَ : حدَّثَنِی مَنْ سَمِعَ حُذَیْفَۃَ یَقُولُ : خَلِّلُوا بَیْنَ الأَصَابِعِ فِی الْوُضُوئِ قَبْلَ أَنْ تُخَلِّلَہَا النَّارُ۔
(٨٧) حضرت حذیفہ فرماتے ہیں کہ اپنی انگلیوں کا خلال کرلو ورنہ آگ انھیں جلائے گی۔

88

(۸۸) حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ ، عَنْ عِمْرَانَ بْنِ أَبِی عَطَائٍ ، قَالَ : رَأَیْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ تَوَضَّأَ فَغَسَلَ قَدَمَیْہِ حَتَّی تَتَبَّعَ بَیْنَ أَصَابِعِہِ فَغَسَلَہُنَّ۔
(٨٨) حضرت عمران بن ابی عطاء کہتے ہیں کہ میں نے حضرت عبداللہ بن عباس کو وضو کرتے ہوئے دیکھا، انھوں نے پاؤں دھوئے اور پھر پوری احتیاط کے ساتھ پاؤں کی انگلیوں کو کھول کر انھیں بھی دھویا۔

89

(۸۹) حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَیَّۃَ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ ، عَنْ شَیْبَۃَ بْنِ نِصَاحٍ ، قَالَ : صَحِبْتُ الْقَاسِمَ بْنَ مُحَمَّدٍ إلَی مَکَّۃَ فَرَأَیْتُہُ إذَا تَوَضَّأَ لِلصَّلاَۃِ یُدْخِلُ أَصَابِعَ یَدَیْہِ بَیْنَ أَصَابِعِ رِجْلَیْہِ ، قَالَ : وَہُوَ یَصُبُّ الْمَائَ عَلَیْہَا ، فَقُلْتُ لَہُ : یَا أَبَا مُحَمَّدٍ ، لِمَ تَصْنَعُ ہَذَا ؟ فَقَالَ : رَأَیْتُ عَبْدَ اللہِ بْنَ عُمَرَ یَصْنَعُہُ۔
(٨٩) حضرت شیبہ بن نصاح کہتے ہیں کہ میں نے قاسم بن محمد کے ساتھ مکہ تک کا سفر کیا۔ دوران وضو وہ اپنے ہاتھ کی انگلیوں کو پاؤں کی انگلیوں میں ڈالتے اور ان پر پانی بہاتے۔ میں نے ان سے اس کی وجہ پوچھی تو انھوں نے فرمایا کہ میں نے حصرت عبداللہ بن عمر کو یونہی کرتے دیکھا تھا۔

90

(۹۰) حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَیْرٍ ، عَنْ یَحْیَی بْنِ سَعِیدٍ ، عَنِ الْقَاسِمِ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ؛ أَنَّہُ رَآہُ فِی سَفَرٍ یَنْزِعُ خُفَّیْہِ ، ثُمَّ یُخَلِّلُ أَصَابِعَہُ۔
(٩٠) حضرت قاسم کہتے ہیں کہ انھوں نے حضرت ابن عمر کو ایک سفر میں موزے اتار کر انگلیوں کا خلال کرتے ہوئے دیکھا ہے۔

91

(۹۱) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، عَنْ طَلْحَۃَ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ ، قَالَ : خَلِّلُوا بَیْنَ أَصَابِعِکُمْ بِالْمَائِ قَبْل أَنْ تَحْشُوَہَا النَّارُ۔ (طبرانی ۹۲۱۳)
(٩١) حضرت عبداللہ فرماتے ہیں کہ پانی سے اپنی انگلیوں کا خلال کرلو تاکہ آگ انھیں جلا نہ سکے۔

92

(۹۲) حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَعْلَی التَّیْمِیُّ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، عَنْ طَلْحَۃَ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ ، بِمِثْلِ حَدِیثِ ابْنِ نُمَیْرٍ۔
(٩٢) حضرت عبداللہ بن مسعود کا یہ قول ایک اور سند سے بھی منقول ہے۔

93

(۹۳) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنِ أَبیِ مَکِینٍ ، عَنْ عِکْرِمَۃَ ، قَالَ : إذَا تَوَضَّأْتَ فَابْدَأْ بِأَصَابِعِکَ فَخَلِّلْہَا ، فَإِنَّہُ کَانَ یُقَالُ : ہُوَ مَقِیلُ الشَّیْطَانِ۔
(٩٣) حضرت عکرمہ فرماتے ہیں کہ جب تم وضو کرو تو انگلیوں سے اس کی ابتداء کرو۔ کیونکہ کہا جاتا ہے کہ انگلیاں شیطان کا ٹھکانا ہیں۔

94

(۹۴) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ إسْرَائِیلَ ، عَنْ عَبْدِ الأَعْلَی ، قَالَ : رَأَیْتُ ابْنَ الْحَنَفِیَّۃِ تَوَضَّأَ ، فَخَلَّلَ أَصَابِعَہُ۔
(٩٤) حضرت عبد الاعلیٰ فرماتے ہیں کہ میں نے ابن الحنفیہ کو دیکھا کہ وہ وضو میں انگلیوں کا خلال کیا کرتے تھے۔

95

(۹۵) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحِیمِ بْنُ سُلَیْمَانَ ، عَنْ أَشْعَثَ ، عَنِ الْحَسَنِ ، قَالَ : خَلِّلُوا أَصَابِعَکُمْ بِالْمَائِ ، لاَ تُخَلِّلُہَا نَارٌ قَلِیلٌ بُقْیاہا۔
(٩٥) حضرت حسن بصری فرماتے ہیں کہ پانی سے اپنی انگلیوں کا خلال کرلو تاکہ خشک حصے کو جلانے والی آگ اسے چھو نہ سکے۔

96

(۹۶) حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ الطَّیَالِسِیُّ ، عَنْ ہِشَامٍ ، عَنْ یَحْیَی ، أَنَّ أَبَا بَکْرٍ الصِّدِّیقَ ، قَالَ : لَتُخَلِّلُنَّ أَصَابِعَکُمْ بِالْمَائِ، أَوْ لَیُخَلِّلَنَّہَا اللَّہُ بِالنَّارِ۔
(٩٦) حضرت ابوبکر فرماتے ہیں کہ انگلیوں کا خلال کرو تاکہ اللہ تعالیٰ انھیں آگ سے محفوظ کر دے۔

97

(۹۷) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحِیمِ بْنُ سُلَیْمَانَ ، عَنْ وَاصِلِ بْنِ السَّائِبِ ، عَنْ أَبِی سَوْرَۃَ ، عَنْ عَمِّہِ أَبِی أَیُّوبَ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : حَبَّذَا الْمُتَخَلِّلُونَ ، أَنْ تُخَلِّلَ بَیْنَ أَصَابِعِکَ بِالْمَائِ ، وَأَنْ تُخَلِّلَ مِنَ الطَّعَامِ۔ (طبرانی ۴۰۶۱۔ احمد ۴۱۶، جلد۵)
(٩٧) حضرت ابو ایوب انصاری سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا خلال کرنے والوں کی کیا بات ہے ! تمہیں چاہیے کہ تم پانی سے انگلیوں کا خلال کرو اور کھانے کے بعد دانتوں کا بھی خلال کرو “

98

(۹۸) حَدَّثَنَا سُفْیَانُ بْنُ عُیَیْنَۃَ ، عَنْ عَبْدِ الْکَرِیمِ ، عَنْ حَسَّانَ بْنِ بِلاَلٍ ، قَالَ : رَأَیْتُ عَمَّارَ بْنَ یَاسِرٍ تَوَضَّأَ فَخَلَّلَ لِحْیَتَہُ ، فَقُلْتُ لَہُ ؟ فَقَالَ : رَأَیْتُ رَسُولَ اللہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فَعَلَہُ۔ (ترمذی ۳۰۔ ابن ماجہ ۴۲۹)
(٩٨) حضرت حسان بن بلال کہتے ہیں کہ میں نے حضرت عمار بن یاسر کو وضو میں داڑھی کا خلال کرتے دیکھا تو اس کی وجہ پوچھی۔ انھوں نے فرمایا کہ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو بھی یونہی کرتے دیکھا تھا۔

99

(۹۹) حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ ، عَنْ أَبِی حَمْزَۃَ ، قَالَ : رَأَیْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ یُخَلِّلُ لِحْیَتَہُ إذَا تَوَضَّأَ۔
(٩٩) حضرت ابو حمزہ کہتے ہیں کہ حضرت ابن عباس وضو میں داڑھی کا خلال کیا کرتے تھے۔

100

(۱۰۰) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللہِ بْنُ نُمَیْرٍ ، عَنْ عُبَیْدِ اللہِ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ؛ أَنَّہُ کَانَ یُخَلِّلُ لِحْیَتَہُ۔
(١٠٠) حضرت نافع کہتے ہیں کہ حضرت ابن عمر وضو میں داڑھی کا خلال کیا کرتے تھے۔

101

(۱۰۱) حَدَّثَنَا مُعْتَمِرُ بْنُ سُلَیْمَانَ ، عَنْ أَبِی مَعْنٍ ، قَالَ : رَأَیْتُ أَنَسًا تَوَضَّأَ فَخَلَّلَ لِحْیَتَہُ۔
(١٠١) حضرت ابو معن کہتے ہیں کہ حضرت انس وضو میں داڑھی کا خلال کیا کرتے تھے۔

102

(۱۰۲) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ أُسَامَۃَ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ؛ أَنَّہُ کَانَ یُخَلِّلُ لِحْیَتَہُ إذَا تَوَضَّأَ۔
(١٠٢) ایک دوسری سند سے حضرت نافع کا قول منقول ہے کہ حضرت ابن عمر وضو میں داڑھی کا خلال کرتے تھے۔

103

(۱۰۳) حَدَّثَنَا أَبُو الأَحْوَصِِ ، عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ ، قَالَ : رَأَیْتُ سَعِیدَ بْنَ جُبَیْرٍ تَوَضَّأَ وَخَلَّلَ لِحْیَتَہُ۔
(١٠٣) حضرت ابو اسحاق کہتے ہیں کہ حضرت سعید بن جبیر وضو میں داڑھی کا خلال کرتے تھے۔

104

(۱۰۴) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنِ الْمُعَلَّی بْنِ جَابِرٍ ، عَنِ الأَزْرَقِ بْنِ قَیْسٍ ، قَالَ : رَأَیْتُ ابْنَ عُمَرَ یُخَلِّلُ لِحْیَتَہُ۔
(١٠٤) حضرت ازرق بن قیس کہتے ہیں کہ حضرت ابن عمر وضو میں داڑھی کا خلال کیا کرتے تھے۔

105

(۱۰۵) حَدَّثَنَا زَیْدُ بْنُ الْحُبَابِ ، عَنِ النَّضْرِ بْنِ مَعْبَدٍ ، قَالَ : رَأَیْتُ أَبَا قِلاَبَۃَ إذَا تَوَضَّأَ خَلَّلَ لِحْیَتَہُ۔
(١٠٥) حضرت نضربن معبد کہتے ہیں کہ حضرت ابو قلابہ وضو میں داڑھی کا خلال کرتے تھے۔

106

(۱۰۶) حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ آدَمَ ، قَالَ : حدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ صَالِحٍ ، عَنْ مُوسَی بْنِ أَبِی عَائِشَۃَ ، عَنْ یَزِیدَ الرَّقَاشِیِّ ، عَنْ أَنَسٍ ؛ أَنَّ النَّبِیَّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ کَانَ إذَا تَوَضَّأَ یُخَلِّلُ لِحْیَتَہُ۔ (ابن ماجہ ۴۳۱۔ ابن سعد ۳۸۶)
(١٠٦) حضرت انس فرماتے ہیں کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) وضو کے دوران داڑھی کا خلال فرمایا کرتے تھے۔

107

(۱۰۷) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ شُعْبَۃَ ، عَنِ الْحَکَمِ ، عَنْ مُجَاہِدٍ ؛ أَنَّہُ کَانَ یُخَلِّلُ لِحْیَتَہُ إذَا تَوَضَّأَ۔
(١٠٧) حضرت حکم فرماتے ہیں کہ حضرت مجاہد وضو میں داڑھی کا خلال کیا کرتے تھے۔

108

(۱۰۸) حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ ، عَنْ خَالِدِ بْنِ دِینَارٍ ، قَالَ : رَأَیْتُ ابْنَ سِیرِینَ تَوَضَّأَ فَخَلَّلَ لِحْیَتَہُ۔
(١٠٨) حضرت خالد بن دینار فرماتے ہیں کہ حضرت ابن سیرین وضو میں داڑھی کا خلال کرتے تھے۔

109

(۱۰۹) حَدَّثَنَا ابن إدْرِیسَ ، عَنْ ہِشَامٍ ، قَالَ : کَانَ ابْنُ سِیرِینَ یُخَلِّلُہَا۔
(١٠٩) حضرت ہشام فرماتے ہیں کہ ابن سیرین داڑھی کا خلال کرتے تھے۔

110

(۱۱۰) حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ الْیَمَانِ، قَالَ: حدَّثَنَا سُفْیَانُ، عَنِ الزُّبَیْرِ بْنِ عَدِیٍّ، عَنِ الضَّحَّاکِ، قَالَ: رَأَیْتُہ یُخَلِّلُ لِحْیَتَہُ۔
١١٠) حضرت زبیر بن عدی فرماتے ہیں کہ حضرت ضحاک داڑھی کا خلال فرماتے تھے۔

111

(۱۱۱) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ أَبِی عَاصِمٍ ، عَنْ رَجُلٍ لَمْ یُسَمِّہِ ؛ أَنَّ عَلِیًّا مَرَّ عَلَی رَجُلٍ یَتَوَضَّأُ ، فَقَالَ : خَلِّلْ ، یَعْنِی لِحْیَتَہُ۔`
(١١١) حضرت ابوعاصم روایت کرتے ہیں کہ حضرت علی ایک آدمی کے پاس سے گزرے اور اسے داڑھی کا خلال کرنے کا حکم دیا۔

112

(۱۱۲) حَدَّثَنَا زَیْدُ بْنُ الْحُبَابِ ، عَنْ عُمَرَ بْنِ سُلَیْمٍ الْبَاہِلِیِّ ، قَالَ : حدَّثَنِی أَبُو غَالِبٍ ، قَالَ : قُلْتُ لأَبِی أُمَامَۃَ : أَخْبِرْنَا عَنْ وُضُوئِ رَسُولِ اللہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، فَتَوَضَّأَ ثَلاَثًا ، وَخَلَّلَ لِحْیَتَہُ ، وَقَالَ : ہَکَذَا رَأَیْتُ رَسُولَ اللہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یَفْعَلُ۔
(١١٢) حضرت ابو غالب کہتے ہیں کہ میں نے حضرت ابو امامہ سے عرض کیا کہ مجھے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا وضو سکھا دیجئے انھوں نے تین مرتبہ وضو کیا اور داڑھی کا خلال کیا اور فرمایا کہ میں نے اسی طرح رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو وضو کرتے ہوئے دیکھا تھا۔

113

(۱۱۳) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللہِ بْنُ نُمَیْرٍ ، قَالَ : حدَّثَنَا إسْرَائِیلُ ، عَنْ عَامِرِ بْنِ شَقِیقٍ ، عَنْ أَبِی وَائِلٍ ، قَالَ : رَأَیْتُ عُثْمَانَ یَتَوَضَّأُ فَخَلَّلَ لِحْیَتَہُ ثَلاَثًا ، وَقَالَ : رَأَیْتُ رَسُولَ اللہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فَعَلَہُ۔(ابن حبان ۱۰۸۱۔ ترمذی ۳۱)
(١١٣) حضرت ابو وائل فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت عثمان کو وضو کرتے ہوئے دیکھا جس میں انھوں نے تین مرتبہ داڑھی کا خلال فرمایا۔ پھر یہ ارشاد فرمایا کہ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو یونہی کرتے دیکھا تھا۔

114

(۱۱۴) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنِ الْہَیْثُمِّ بْنِ جَمَّازٍ ، عَنْ یَزِیدَ بْنِ أَبَانَ ، عَنْ أَنَسٍ ؛ عَنِ النَّبِیِّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، قَالَ: أَتَانِی جِبْرِیلُ فَقَالَ : إذَا تَوَضَّأْتَ فَخَلِّلْ لِحْیَتَک۔
(١١٤) حضرت انس فرماتے ہیں کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا ” جبرائیل میرے پاس آئے تھے اور انھوں نے مجھ سے فرمایا کہ جب آپ وضو کریں تو داڑھی کا خلال بھی کریں “

115

(۱۱۵) حَدَّثَنَا ابْنُ فُضَیْلٍ ، عَنْ لَیْثٍ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ؛ أَنَّہُ کَانَ إذَا تَوَضَّأَ خَلَّلَ لِحْیَتَہُ۔
(١١٥) حضرت نافع کا قول ایک اور سند سے مروی ہے کہ حضرت ابن عمر داڑھی کا خلال کیا کرتے تھے۔

116

(۱۱۶) حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ آدَمَ ، قَالَ ، حَدَّثَنَا حَسَنُ بْنُ صَالِحٍ ، عَنْ أَبِی الْہَیْثُمِّ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ ؛ أَنَّہُ تَوَضَّأَ وَخَلَّلَ لِحْیَتَہُ۔
(١١٦) حضرت ابو الہیثم کہتے ہیں کہ حضرت ابراہیم نے وضو میں داڑھی کا خلال فرمایا۔

117

(۱۱۷) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحِیمِ بْنُ سُلَیْمَانَ ، عَنْ سَعِیدِ الزُّبَیْدِیِّ ، قَالَ : سَأَلْتُ إبْرَاہِیمَ : أُخَلِّلُ لِحْیَتِی بِالْمَائِ ، أَوْ یَکْفِیہَا مَا مَرَّ عَلَیْہَا ؟ قَالَ : یَکْفِیہَا مَا مَرَّ عَلَیْہَا۔
(١١٧) حضرت سعید زبیدی کہتے ہیں کہ میں نے حضرت ابراہیم سے پوچھا کہ میں داڑھی کا خلال کروں یا اس پر بہہ جانے والا پانی کافی ہے ؟ انھوں نے فرمایا کہ اس پر بہہ جانے والا پانی کافی ہے۔

118

(۱۱۸) حَدَّثَنَا ابْنُ إدْرِیسَ ، عَنْ ہِشَامٍ ، قَالَ : کَانَ الْحَسَنُ لاَ یَفْعَلُ ، یَعْنِی لاَ یُخَلِّلُ لِحْیَتَہُ۔
(١١٨) حضرت ہشام فرماتے ہیں کہ حضرت حسن بصری داڑھی کا خلال نہیں کیا کرتے تھے۔

119

(۱۱۹) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ إسْرَائِیلَ ، عَنْ عَبْدِ الأَعْلَی ، عَنِ ابْنِ الْحَنَفِیَّۃِ ، قَالَ : رَأَیْتُہُ مَسَحَ جَانِبَیْ لِحْیَتِہِ وَعَارِضَیْہِ ، وَلَمْ یُخَلِّلْہَا۔
(١١٩) حضرت عبد الاعلیٰ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت ابن الحنفیہ کو دیکھا کہ انھوں نے داڑھی کے ظاہری حصوں پر ہاتھ پھیرا لیکن داڑھی کا خلال نہیں فرمایا۔

120

(۱۲۰) حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ سُلَیْمَانَ الرَّازِیّ ، عَنْ أَبِی جَعْفَرٍ ، عَنِ الرَّبِیعِ ، عَنْ أَبِی الْعَالِیَۃِ ، قَالَ : حسْبُک مَا سَالَ مِنْ وَجْہِکَ عَلَی لِحْیَتِک۔
(١٢٠) حضرت ابو العالیہ فرماتے ہیں کہ تمہارے لیے اتنا ہی کافی ہے کہ پانی تمہاری داڑھی پر بہہ جائے۔

121

(۱۲۱) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ إسْرَائِیلَ ، عَنْ ثُوَیْرٍ ، قَالَ : رَأَیْتُ أَبَا جَعْفَرٍ لاَ یُخَلِّلُ لِحْیَتَہُ۔
(١٢١) حضرت ثویر کہتے ہیں کہ میں نے ابو جعفر کو دیکھا وہ اپنی داڑھی کا خلال نہیں کرتے تھے۔

122

(۲۲) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ إسْرَائِیلَ ، عَنْ جَابِرٍ ، عَنْ عَامِرٍ ، وَمُحَمَّدِ بْنِ عَلِیٍّ ، وَمُجَاہِدٍ ، وَالْقَاسِمِ ؛ أَنَّہُمْ کَانُوا یَمْسَحُونَ لِحَاہُمْ ، وَلاَ یُخَلِّلُونَہَا۔
(١٢٢) حضرت جابر فرماتے ہیں کہ حضرت عامر، حضرت محمد بن علی، حضرت مجاہد اور حضرت قاسم داڑھی کا مسح کرتے تھے، خلال نہیں کرتے تھے۔

123

(۱۲۳) حَدَّثَنَا جَرِیرُ بْنُ عَبْدِ الْحَمِیدِ ، عَنْ یَزِیدَ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِی لَیْلَی ، قَالَ : رَأَیْتُہُ تَوَضَّأَ ، وَلَمْ أَرَہُ خَلَّلَ لِحْیَتَہُ ، ثُمَّ قَالَ : ہَکَذَا رَأَیْتُ عَلِیًّا تَوَضَّأَ۔
(١٢٣) حضرت یزید فرماتے ہیں کہ حضرت عبد الرحمن بن ابی لیلیٰ کو میں نے وضو کرتے دیکھا لیکن میں نے انھیں داڑھی کا خلال کرتے نہیں دیکھا۔ یہ وضو کرنے کے بعد انھوں نے فرمایا کہ میں نے حضرت علی کو یونہی وضو کرتے ہوئے دیکھا تھا۔

124

(۱۲۴) حَدَّثَنَا مُعْتَمِرُ بْنُ سُلَیْمَانَ ، عَنْ أَبِیہِ ، عَنِ الْحَسَنِ ، قَالَ : یُجْزِئُک مَا سَالَ مِنْ وَجْہِکَ عَلَی لِحْیَتِکَ ، وَلاَ تُخَلِّلْ۔
(١٢٤) حضرت حسن بصری فرماتے ہیں کہ تمہارے لیے اتنا ہی کافی ہے کہ وضو کا پانی تمہاری داڑھی پر بہہ جائے، خلال کرنا ضروری نہیں۔

125

(۱۲۵) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَجْلاَنَ ، قَالَ : سُئِلَ الْقَاسِمُ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنْ تَخْلِیلِ اللِّحْیَۃِ ؟ فَقَالَ : مَا عَلَیَّ کَدُّہَا۔
(١٢٥) حضرت محمد بن عجلان کہتے ہیں کہ قاسم بن محمد سے تخلیل لحیہ کے بارے میں سوال کیا گیا تو انھوں نے فرمایا میں اسے ضروری نہیں سمجھتا۔

126

(۱۲۶) حَدَّثَنَا حُسَیْنُ بْنُ عَلِیٍّ ، عَنْ زَائِدَۃَ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، قَالَ : رَأَیْتُ إبْرَاہِیمَ تَوَضَّأَ وَلَمْ یُخَلِّلْ لِحْیَتَہُ۔
(١٢٦) حضرت منصور کہتے ہیں کہ میں نے حضرت ابراہیم کو وضو کرتے دیکھا لیکن انھوں نے داڑھی کا خلال نہیں کیا۔

127

(۱۲۷) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنْ مُسْلِمِ بْنِ أَبِی فَرْوَۃَ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِی لَیْلَی ، قَالَ : إنِ اسْتَطَعْتَ أَنْ تَبْلُغَ بِالْمَائِ أُصُولَ اللِّحْیَۃِ فَافْعَلْ۔
(١٢٧) حضرت عبد الرحمن بن ابی لیلیٰ فرماتے ہیں کہ اگر تم پانی داڑھی کی جڑوں تک پہنچا سکو تو ضرور پہنچاؤ۔

128

(۱۲۸) حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ الأَحْمَرِِِ ، عَنِ الأَشْعَثِ ، عَنِ ابْنِ سِیرِینَ ، قَالَ : رَأَیْتُہُ یَغْسِلُ لِحْیَتَہُ ، فَقُلْتُ لَہُ : مِنَ السُّنَّۃِ غَسْلُ اللِّحْیَۃِ ؟ فَقَالَ : لاَ۔
(١٢٨) حضرت اشعث کہتے ہیں کہ میں نے حضرت ابن سیرین کو داڑھی دھوتے ہوئے دیکھا تو عرض کیا کہ کیا داڑھی کا دھونا سنت ہے ؟ فرمایا نہیں۔

129

(۱۲۹) حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ ، عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ ، عَنْ عَطَائٍ ؛ أَنَّہُ کَانَ یَرَی بَلَّ أُصُولِہَا مِنَ الْمَائِ ، یَعْنِی اللِّحْیَۃَ۔
(١٢٩) حضرت ابن جریج کہتے ہیں کہ حضرت عطاء وضو کا پانی داڑھی کی جڑوں تک پہنچایا کرتے تھے۔

130

(۱۳۰) حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ ، عَنْ یُونُسَ ، عَنِ الْحَسَنِ۔ وَعُبَیْدَۃُ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ ؛ أَنَّہُمَا کَانَا یَسْتَحِبَّانِ أَنْ یَمْسَحَا بَاطِنَ اللِّحْیَۃِ فِی الْوُضُوئِ۔
(١٣٠) حضرت حسن بصری کہتے ہیں کہ حضرت عبیدہ اور حضرت ابراہیم اس بات کو مستحب سمجھتے تھے کہ وضو کا پانی داڑھی کی جڑوں تک پہنچایا جائے۔

131

(۱۳۱) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ قَیس، عَنْ مُحَارِبٍ ، عَنِ ابْنِ سَابِطٍ ، قَالَ: إذَا تَوَضَّأْتَ فَلاَ تَنْسَ الْفَنِیکَیْنِ۔
(١٣١) حضرت ابن سابط فرماتے ہیں کہ جب تم وضو کرو تو جبڑوں تک پانی پہنچانا مت بھولو۔

132

(۱۳۲) حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ الْیَمَانِ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنِ ابْنِ شُبْرُمَۃَ ، عَنْ سَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ ، قَالَ : مَا بَالُ الرَّجُلِ یَغْسِلُ لِحْیَتَہُ قَبْلَ أَنْ تَنْبُتَ ، فَإِذَا نَبَتَتْ لَمْ یَغْسِلْہَا!
(١٣٢) حضرت سعید بن جبیر فرماتے ہیں کہ عجیب بات ہے کہ آدمی بالوں کے اگنے سے پہلے داڑھی کو دھوتا ہے لیکن نہ جانے داڑھی کے بال آجانے کے بعد کیوں نہیں دھوتا !

133

(۱۳۳) حَدَّثَنَا عَبَّادُ بْنُ الْعَوَّامِ ، عَنْ حَجَّاجٍ ، عَنْ عَطَائٍ ، عَنْ عُثْمَانَ بْنِ عَفَّانَ ، قَالَ : رَأَیْتُ النَّبِیَّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ تَوَضَّأَ فَمَسَحَ رَأْسَہُ مَسْحَۃً۔ (ابن ماجہ ۴۳۵)
(١٣٣) حضرت عثمان بن عفان فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو دیکھا کہ آپ نے وضو میں ایک مرتبہ سر کا مسح فرمایا۔

134

(۱۳۴) حَدَّثَنَا حُسینُ بْنُ عَلِیٍّ ، عَنْ جَعْفَرِ بْنِ بُرْقَانَ ، عَنِ الزُّہْرِیِّ ، عَنْ حُمْرَانَ ، عَنْ عُثْمَانَ ، أَنَّ النَّبِیَّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ مَسَحَ مَرَّۃً۔
(١٣٤) ایک دوسری سند سے حضرت عثمان کی یہ روایت منقول ہے۔

135

(۱۳۵) حَدَّثَنَا حَفْصٌ ، عَنْ أَشْعَثَ ، عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ ، عَمَّنْ حَدَّثَہُ ، عَنْ عَلِیٍّ ، أَنَّ النَّبِیَّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ کَانَ یَتَوَضَّأُ ثَلاَثًا ثَلاَثًا ، إِلاَّ الْمَسْحَ مَرَّۃً مَرَّۃً۔
(١٣٥) حضرت علی سے روایت ہے کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) وضو کو تین تین مرتبہ فرماتے لیکن سر کا مسح ایک مرتبہ فرمایا کرتے تھے۔

136

(۱۳۶) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللہِ بْنُ نُمَیْرٍ ، عَنْ یَحْیَی بْنِ سَعِیدٍ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، أَنَّہُ کَانَ یَمْسَحُ مُقَدَّمَ رَأْسِہِ مَرَّۃً وَاحِدَۃً۔
(١٣٦) حضرت نافع کہتے ہیں کہ حضرت ابن عمر سر کے اگلے حصہ کا ایک مرتبہ مسح فرمایا کرتے تھے۔

137

(۱۳۷) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ أُسَامَۃَ بْنِ زَیْدٍ ، عَنْ نَافِعٍ ، أَنَّ ابْنَ عُمَرَ کَانَ یَمْسَحُ یَافُوخَہُ مَرَّۃً۔
(١٣٧) حضرت نافع سے روایت ہے کہ حضرت ابن عمر سر کے اگلے حصہ کا ایک مرتبہ مسح فرمایا کرتے تھے۔

138

(۱۳۸) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحِیمِ بْنُ سُلَیْمَانَ ، عَنْ یَزِیدَ بْنِ أَبِی زِیَادٍ ، قَالَ : دَخَلْتُ عَلَی عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِی لَیْلَی ، فَدَعَا بِوَضُوئٍ فَتَوَضَّأَ ، وَمَسَحَ رَأْسَہُ مَرَّۃً ، وَغَسَلَ قَدَمَیْہِ ثَلاَثًا ثَلاَثًا ، قَالَ : ہَکَذَا رَأَیْتُ عَلِیًّا یَتَوَضَّأُ۔
(١٣٨) حضرت ابو زیاد کہتے ہیں کہ میں حضرت عبد الرحمن بن ابی لیلیٰ کی خدمت میں حاضر ہوا، انھوں نے وضو کے لیے پانی منگوایا اور وضو کیا۔ انھوں نے ایک مرتبہ سر کا مسح کیا اور تین تین مرتبہ پاؤں دھوئے اور فرمایا کہ میں نے حضرت علی کو یونہی وضو کرتے ہوئے دیکھا تھا۔

139

(۱۳۹) حَدَّثَنَا شَرِیکٌ ، عَنْ سِنَانٍ الْبَجَلِیِّ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ ، قَالَ : تُجْزِیُٔ مَسْحَۃٌ لِلرَّأْسِ۔
(١٣٩) حضرت ابراہیم کہتے ہیں کہ سر کا مسح ایک مرتبہ کرنا کافی ہے۔

140

(۱۴۰) حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ ، عَنْ أَبِی الْعَلاَئِ ، عَنْ قَتَادَۃَ ، عَنْ أَنَسٍ ، أَنَّہُ کَانَ یَمْسَحُ رَأْسَہُ ثَلاَثًا۔
(١٤٠) حضرت قتادہ کہتے ہیں کہ حضرت انس تین مرتبہ سر کا مسح فرمایا کرتے تھے۔

141

(۱۴۱) حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ ، عَنْ عَبْدِ رَبِّ بْنِ أَیْمَنَ قَالَ: قُلْتُ لِعَطَائٍ: أَیُجْزِئُنِی أَنْ أَمْسَحَ رَأْسِی مَسْحَۃً؟ قَالَ: نَعَمْ۔
(١٤١) حضرت عبد رب بن ایمن کہتے ہیں کہ میں نے حضرت عطاء سے پوچھا کیا سر کا مسح ایک مرتبہ کرنا کافی ہے۔ انھوں نے فرمایا ہاں۔

142

(۱۴۲) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ إسْرَائِیلَ ، عَنْ ثُوَیْرٍ ، عَنْ سَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ ، قَالَ : لَوْ کُنْتُ عَلَی شَاطِیِٔ الْفُرَاتِ مَا زِدْتُ عَلَی مَسْحَۃٍ۔
(١٤٢) حضرت سعید بن جبیر فرماتے ہیں کہ اگر میں دریائے فرات کے کنارے بیٹھ کر بھی وضو کروں تو ایک مرتبہ سے زیادہ سر کا مسح نہ کروں گا۔

143

(۱۴۳) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ شُعْبَۃَ ، قَالَ : سَأَلْتُ الْحَکَمَ ، وَحَمَّادًا عَنْ مَسْحِ الرَّأْسِ ؟ فَقَالاَ : مَرَّۃً۔
(١٤٣) حضرت شعبہ کہتے ہیں کہ حضرت حکم اور حضرت حماد سے سر کی مسح کی تعداد کے بارے میں پوچھا گیا تو انھوں نے فرمایا کہ یہ ایک مرتبہ کرنا چاہیے۔

144

(۱۴۴) حَدَّثَنَا زَیْدُ بْنُ الْحُبَابِ ، عَنْ خَالِدِ بْنِ أَبِی بَکْرٍ ، قَالَ : رَأَیْتُ سَالِمًا مَسَحَ رَأْسَہُ وَاحِدَۃً
(١٤٤) حضرت خالد بن ابی بکر کہتے ہیں کہ میں نے حضرت سالم کو سر کا مسح ایک مرتبہ کرتے ہوئے دیکھا تھا۔

145

(۱۴۵) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَقِیلٍ ، قَالَ : حدَّثَتْنِی الرُّبَیِّعُ قَالَ : قَالَتْ : أَتَانَا النَّبِیُّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فَتَوَضَّأَ ، وَمَسَحَ بِرَأْسِہِ مَرَّتَیْنِ۔ (ابوداؤد ۱۲۷۔ ترمذی ۳۳)
(١٤٥) حضرت رُبَیَّع فرماتی ہیں کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ہمارے گھر تشریف لائے آپ نے وضو فرمایا اور اس میں دو مرتبہ سر کا مسح فرمایا۔

146

(۱۴۶) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنِ الرَّبیعِ ، عَنِ الْحَسَنِ ، قَالَ : کَانَ یَأْمُرُ أَنْ یُمْسَحَ عَلَی الرَّأْسِ مَرَّۃً۔
(١٤٦) حضرت ربیع فرماتے ہیں کہ حضرت حسن ایک مرتبہ سر کا مسح کرنے کا حکم دیا کرتے تھے۔

147

(۱۴۷) حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَیَّۃَ ، عَنْ دَاوُدَ بْنِ أَبِی الْفُرَاتِ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ الصَّائِغِ ، عَنْ عَطَائٍ ، أَنَّہُ قَالَ : یُمْسَحُ الرَّأْسُ مَرَّۃً وَاحِدَۃً۔
(١٤٧) حضرت عطاء فرماتے ہیں کہ سر کا مسح ایک مرتبہ کیا جائے گا۔

148

(۱۴۸) حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَیَّۃَ ، عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ ، عَنْ عَطَائٍ ، أَنَّ النَّبِیَّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ مَسَحَ رَأْسَہُ مَرَّۃً وَاحِدَۃً۔
(١٤٨) حضرت عطاء فرماتے ہیں کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سر کا مسح ایک مرتبہ فرمایا کرتے تھے۔

149

(۱۴۹) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللہِ الأَسَدِیِّ ، عَنْ إسْرَائِیلَ ، عَنْ عَطَائِ بْنِ السَّائِبِ ، عَنْ سَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ ، وَزَاذَانَ، وَمَیْسَرَۃَ ؛ أَنَّہُمْ کَانُوا إذَا تَوَضَّؤُوا مَسَحُوا رُؤُوسَہُمْ ثَلاَثًا۔
(١٤٩) حضرت عطاء بن سائب کہتے ہیں کہ حضرت سعید بن جبیر، حضرت زاذان اور حضرت میسرہ وضو کرتے وقت تین مرتبہ سر کا مسح فرمایا کرتے تھے۔

150

(۱۵۰) حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ غِیَاثٍ ، عَنْ لَیْثٍ ، عَنْ طَلْحَۃَ ، عَنْ أَبِیہِ ، عَنْ جَدِّہِ ، قَالَ : رَأَیْتُ النَّبِیَّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ تَوَضَّأَ فَمَسَحَ رَأْسَہُ ہَکَذَا ؛ وَأَمَرَّ حَفْصٌ بِیَدَیْہِ عَلَی رَأْسِہِ حَتَّی مَسَحَ قَفَاہُ۔ (احمد ۴۸۱۔ ابوداؤد ۱۳۳)
(١٥٠) حضرت طلحہ کے دادا روایت کرتے ہیں میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو اس طرح سر کا مسح کرتے ہوئے دیکھا۔ یہ کہہ کر حضرت حفص نے دونوں ہاتھ سر پر پھیرے اور گردن کا بھی مسح کیا۔

151

(۱۵۱) حَدَّثَنَا سَہْلُ بْنُ یُوسُفَ قَالَ : قُلْتُ لِحُمَیْدٍ : أَکَانَ أَنَسُ بْنُ مَالِکٍ إذَا مَسَحَ رَأْسَہُ یُقَلِّبُ شَعَرَہُ ؟ قَالَ : لاَ۔
(١٥١) حضرت سہل بن یوسف کہتے ہیں کہ میں نے حضرت حمید سے پوچھا کہ کیا حضرت انس بن مالک سر کا مسح کرتے وقت بالوں کو الٹ پلٹ کیا کرتے تھے ؟ انھوں نے فرمایا نہیں۔

152

(۱۵۲) حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ ، عَنْ حَمَّادِ بْنِ سَلَمَۃَ ، عَنْ ہِشَامِ بْنِ عُرْوَۃَ ، عَنْ أَبِیہِ ، أَنَّہُ کَانَ یَمْسَحُ رَأْسَہُ ہَکَذَا ، مِنْ مُقَدَّمِہِ إلَی مُؤَخَّرِہِ ، ثُمَّ رَدَّ یَدَیْہِ إلَی مُقَدَّمِہِ۔
(١٥٢) حضرت ہشام بن عروہ فرماتے ہیں کہ ان کے والد حضرت عروہ سر کا مسح یوں کرتے تھے کہ ہاتھوں کو پہلے آگے سے پیچھے پھر پیچھے سے آگے کی طرف پھیرتے تھے۔

153

(۱۵۳) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَقِیلٍ ، قَالَ : حدَّثَتْنِی الرُّبَیِّعُ ، قَالَتْ : کَانَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یَأْتِینَا فَیُکْثِرُ ، قَالَتْ : فَوَضَعْنَا لَہُ الْمِیضَأَۃَ ، فَأَتَانَا فَتَوَضَّأَ ، وَمَسَحَ رَأْسَہُ بَدَأَ بِمُؤَخَّرِہِ ، ثُمَّ رَدَّ یَدَیْہِ عَلَی نَاصِیَتِہِ۔
(١٥٣) حضرت ربیّع فرماتی ہیں کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اکثر ہمارے ہاں تشریف لایا کرتے تھے۔ ایک مرتبہ آپ تشریف لائے تو ہم نے آپ کے لیے وضو کا پانی رکھا۔ آپ نے وضو فرمایا اور سر کا مسح اس طرح کیا کہ ہاتھوں کو پہلے پیچھے کی طرف پھیرا پھر آگے پیشانی کی طرف لے کر آئے۔

154

(۱۵۴) حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَیَّۃَ ، عَنْ أَیُّوبَ ، عَنْ نَافِعٍ ، أَنَّ ابْنَ عُمَرَ کَانَ یَمْسَحُ رَأْسَہُ ہَکَذَا ، وَوَضَعَ أَیُّوبُ کَفَّہُ وَسْطَ رَأْسِہِ ، ثُمَّ أَمَرَّہَا عَلَی مُقَدَّمِ رَأْسِہِ۔
(١٥٤) حضرت ایوب، حضرت نافع کا قول نقل کرتے ہیں کہ حضرت ابن عمر یوں سر کا مسح کیا کرتے تھے۔ یہ کہ کر حضرت ایوب نے اپنے ہاتھ سر کے درمیان میں رکھے اور انھیں آگے کی طرف پھیرا۔

155

(۱۵۵) حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ مَسْعَدَۃَ ، عَنْ یَزِیدَ ، قَالَ : کَانَ سَلَمَۃُ یَمْسَحُ مُقَدَّمَ رَأْسِہِ۔
(١٥٥) حضرت یزید کہتے ہیں کہ حضرت سلمہ سر کے اگلے حصہ کا مسح کیا کرتے تھے۔

156

(۱۵۶) حَدَّثَنَا وَکِیعُ بْنُ الْجَرَّاحِ ، عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ ، عَنْ سُلَیْمَانَ بْنِ مُوسَی ، قَالَ : قَالَ النَّبِیُّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : مَنْ تَوَضَّأَ فَلْیُمَضْمِضْ وَلْیَسْتَنْشِق ، وَالأُذُنَانِ مِنَ الرَّأْسِ۔ (دار قطنی ۱۵)
(١٥٦) حضرت سلیمان بن موسیٰ فرماتے ہیں کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا ” جو شخص وضو کرے تو وہ کلی کرے اور ناک میں پانی بھی ڈالے، اور دونوں کان سر کا حصہ ہی ہیں “

157

(۱۵۷) حَدَّثَنَا عَبْدَۃُ بْنُ سُلَیْمَانَ ، عَنْ سَعِیدٍ ، عَنْ قَتَادَۃَ ، عَنْ سَعِیدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ ، وَالْحَسَنِ قَالاَ : الأُذُنَانِ مِنَ الرَّأْسِ۔
(١٥٧) حضرت سعید بن المسیب اور حضرت حسن بصری فرماتے ہیں کہ دونوں کان سر کا حصہ ہیں۔

158

(۱۵۸) حَدَّثَنَا إسْمَاعِیلُ بْنُ عَیَّاشٍ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مُہَاجِرٍ ، عَنْ عُمَرَ بْنِ عَبْدِ الْعَزِیزِ ، قَالَ : الأُذُنَانِ مِنَ الرَّأْسِ۔
(١٥٨) حضرت عمر بن عبد العزیز فرماتے ہیں کہ دونوں کان سر کا حصہ ہیں۔

159

(۱۵۹) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحِیمِ بْنُ سُلَیْمَانَ ، عَنْ أَشْعَثَ ، عَنِ الْحَسَنِ ، عَنْ أَبِی مُوسَی ، قَالَ : الأُذُنَانِ مِنَ الرَّأْسِ۔
(١٥٩) حضرت ابو موسیٰ فرماتے ہیں کہ دونوں کان سر کا حصہ ہیں۔

160

(۱۶۰) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ حَمَّادِ بْنِ سَلَمَۃَ ، عَنْ عَلِیِّ بْنِ زَیْدٍ ، عَنْ یُوسُفَ بْنِ مِہْرَانَ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ : الأُذُنَانِ مِنَ الرَّأْسِ۔
(١٦٠) حضرت عبداللہ بن عباس فرماتے ہیں کہ دونوں کان سر کا حصہ ہیں۔

161

(۱۶۱) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحِیمِ بْنُ سُلَیْمَانَ ، عَنْ سَعِیدِ ، عَنْ أَبِی مَعْشَرٍ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ ۔ وَعَنْ قَتَادَۃَ ، عَنْ سَعِیدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ ، وَالْحَسَنِ قَالُوا : الأُذُنَانِ مِنَ الرَّأْسِ۔
(١٦١) حضرت سعید بن المسیب اور حضرت حسن بصری فرماتے ہیں کہ دونوں کان سر کا حصہ ہیں۔

162

(۱۶۲) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ إسْرَائِیلَ ، عَنْ جَابِرٍ ، عَنْ أَبِی جَعْفَرٍ ، قَالَ : الأُذُنَانِ مِنَ الرَّأْسِ۔
(١٦٢) حضرت ابو جعفر فرماتے ہیں کہ دونوں کان سر کا حصہ ہیں۔

163

(۱۶۳) حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ ، عَنْ أُسَامَۃَ ، عَنْ ہِلاَلِ بْنِ أُسَامَۃَ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ : الأُذُنَانِ مِنَ الرَّأْسِ۔
(١٦٣) حضرت ابن عمر فرماتے ہیں کہ دونوں کان سر کا حصہ ہیں۔

164

(۱۶۴) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحِیمِ بْنُ سُلَیْمَانَ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ ، عَنْ نَافِعٍ ، قَالَ : کَانَ ابْنُ عُمَرَ یَمْسَحُ أُذُنَیْہِ ، وَیَقُولُ : ہُمَا مِنَ الرَّأْسِ۔
(١٦٤) حضرت نافع فرماتے ہیں کہ حضرت ابن عمر دونوں کانوں کا مسح فرماتے اور کہتے تھے کہ کان سر کا حصہ ہیں۔

165

(۱۶۵) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ إسْمَاعِیلَ بْنِ أَبِی خَالِدٍ ، عَنِ الشَّعْبِیِّ ، قَالَ : مَا أَقْبَلَ مِنَ الأَذُنَیْنِ فَمِنَ الْوَجْہِ ، وَمَا أَدْبَرَ فَمِنَ الرَّأْسِ۔
(١٦٥) حضرت شعبی فرماتے ہیں کہ کانوں کے اگلے حصہ کا تعلق چہرے سے اور پچھلے حصہ کا تعلق سر سے ہے۔

166

(۱۶۶) حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَیَّۃَ ، عَنِ ابْنِ عَوْنٍ ، عَنِ ابْنِ سِیرِینَ ؛ کَانَ یَغْسِلُ أُذُنَیْہِ مَعَ وَجْہِہِ ، وَیَمْسَحُہُمَا مَعَ رَأْسِہِ۔
(١٦٦) حضرت ابن عون فرماتے ہیں کہ حضرت ابن سیرین کانوں کو چہرے کے ساتھ دھوتے تھے اور سر کے ساتھ ان کا مسح فرماتے تھے۔

167

(۱۶۷) حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِکِ بْنِ مَیْسَرَۃَ ، عَنِ ابْنِ سِیرِینَ ، قَالَ : الأُذُنَانِ مِنَ الرَّأْسِ۔
(١٦٧) حضرت ابن سیرین فرماتے ہیں کہ کان سر کا حصہ ہیں۔

168

(۱۶۸) حَدَّثَنَا عَبْدُ الْحَمِیدِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْحِمَّانِیُّ ، عَنْ إسْمَاعِیلَ بْنِ عَبْدِ الْمَلِکِ ، عَنْ سَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ ، قَالَ: الأُذُنَانِ مِنَ الرَّأْسِ۔
(١٦٨) حضرت سعید بن جبیر فرماتے ہیں کہ کان سر کا حصہ ہیں۔

169

(۱۶۹) حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ ، عَنِ الْجُرَیْرِیِّ ، عَنْ عُرْوَۃَ بْنِ قَبِیصَۃَ ، عَنْ رَجُلٍ مِنَ الأَنْصَارِ ، عَنْ أَبِیہِ ، عَنْ عُثْمَانَ ، قَالَ : وَاعْلَمُوا أَنَّ الأُذُنَیْنِ مِنَ الرَّأْسِ۔
(١٦٩) حضرت عثمان فرماتے ہیں کہ جان لو ! کان سر کا حصہ ہیں۔

170

(۱۷۰) حَدَّثَنَا ابْنُ فُضَیْلٍ ، عَنْ حُصَیْنٍ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ ، قَالَ : سَأَلْتُہُ عَنْ مَسْحِ الأُذُنَیْنِ مَعَ الرَّأْسِ ، أَوْ مَعَ الْوَجْہِ ؟ فَقَالَ : مَعَ کُلٍّ۔
(١٧٠) حضرت حصین کہتے ہیں کہ میں نے حضرت ابراہیم سے پوچھا کہ کانوں کا مسح چہرے کے ساتھ ہونا چاہیے یا سر کے ساتھ ؟ فرمایا دونوں کے ساتھ۔

171

(۱۷۱) حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ الأَحْمَرِِِ ، عَنْ حُمَیْدٍ ، قَالَ : رَأَیْتُ أَنَسًا تَوَضَّأَ ، فَجَعَلَ یَمْسَحُ ظَاہِرَ أُذُنَیْہِ وَبَاطِنَہُمَا ، فَنَظَرْتُ إلَیْہِ ، فَقَالَ : إنَّ ابْنَ مَسْعُودٍ کَانَ یَأْمُرُ بِذَلِکَ۔
(١٧١) حضرت حمید کہتے ہیں کہ میں نے حضرت انس کو دیکھا کہ وضو کرتے ہوئے کانوں کے ظاہری اور باطنی دونوں حصوں کا مسح فرما رہے ہیں۔ میں نے اس کی وجہ پوچھی تو فرمایا کہ حضرت ابن مسعود بھی یونہی کیا کرتے تھے۔

172

(۱۷۲) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللہِ بْنُ إدْرِیسَ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَجْلاَنَ ، عَنْ زَیْدِ بْنِ أَسْلَمَ ، عْن عَطَائِ بْنِ یَسَارٍ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، أَنَّ رَسُولَ اللہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ مَسَحَ أُذُنَیْہِ ، دَاخِلَہُمَا بِالسِّبَابَتَیْنِ ، وَخَالَفَ بِإِبْہَامَیْہِ إلَی ظَاہِرِ أُذُنَیْہِ فَمَسَحَ بَاطِنَہُمَا وَظَاہِرَہُمَا۔
(١٧٢) حضرت ابن عباس فرماتے ہیں کہ حضرت نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کانوں کا مسح اس طرح فرمایا کہ انگشت شہادت سے کانوں کے اندرونی حصوں اور انگوٹھوں سے کانوں کے خارجی حصوں کا مسح فرمایا۔

173

(۱۷۳) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللہِ بْنُ نُمَیْرٍ ، عَنْ عُبَیْدِ اللہِ بْنِ عُمَرَ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، أَنَّہُ کَانَ إذَا تَوَضَّأَ أَدْخَلَ الإِصْبُعَیْنِ اللَّتَیْنِ تَلِیَانِ الإِبْہَامَیْنِ فِی أُذُنَیْہِ ، فَمَسَحَ بَاطِنَہُمَا وَخَالَفَ بِالإِبْہَامَیْنِ إلَی ظَاہِرِہِمَا۔ (عبدالرزاق ۲۹)
(١٧٣) حضرت نافع فرماتے ہیں کہ حضرت عبداللہ بن عمر جب وضو کرتے تو انگشت شہادت سے کانوں کے اندرونی حصوں اور انگوٹھوں سے کانوں کے بیرونی حصوں کا مسح فرماتے۔

174

(۱۷۴) حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ، عَنْ شُعْبَۃَ ، عَنِ الْہَیْثُمِّ ، عَنْ حَمَّادٍ ، عَنْ سَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ، وَإِبْرَاہِیمَ ، أَنَّہُمَا قَالاَ فِی الأُذُنَیْنِ: امْسَحْ ظَاہِرَہُمَا وَبَاطِنَہُمَا۔
(١٧٤) حضرت سعید بن جبیر اور حضرت ابراہیم کانوں کے مسح کے بارے میں فرماتے تھے کہ ان کے اندرونی اور بیرونی دونوں حصوں کا مسح کرو۔

175

(۱۷۵) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحِیمِ بْنُ سُلَیْمَانَ ، عَنْ إسْمَاعِیلَ بْنِ أَبِی خَالِدٍ ، عَنْ عُثْمَانَ ، قَالَ : وَکَانَ مِنْ غِلْمَۃِ ابْنِ الزُّبَیْرِ ، قَالَ : وَضَّأْتُ ابْنَ عُمَرَ فَرَأَیْتُہُ یَمْسَحُ ظَاہِرَ أُذُنَیْہِ۔
(١٧٥) حضرت عثمان (جو کہ حضرت عبداللہ بن زبیر کے غلاموں میں سے ہیں) فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت عبداللہ بن عمر کو وضو کے دوران کانوں کے بیرونی حصوں کا مسح کرتے دیکھا ہے۔

176

(۱۷۶) حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَیْرٍ ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِکِ بْنِ سَلْعٍ ، عَنْ عَبْدِ خَیْرٍ ، قَالَ : کُنَّا مَعَ عَلِیٍّ یَوْمًا صَلاَۃَ الْغَدَاۃِ ، فَلَمَّا انْصَرَفَ دَعَا الْغُلاَمَ بِالطَّسْتِ فَتَوَضَّأَ ، ثُمَّ أَدْخَلَ إصْبَعَیْہِ فِی أُذُنَیْہِ ، ثُمَّ قَالَ لَنَا : ہَکَذَا رَأَیْتُ رَسُولَ اللہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ تَوَضَّأَ۔
(١٧٦) حضرت عبد خیر فرماتے ہیں کہ ایک دن فجر کی نماز میں ہم حضرت علی کے ساتھ تھے، نماز سے فارغ ہونے کے بعد انھوں نے وضو کا برتن منگوایا اور وضو فرمایا۔ دوران وضو انھوں نے اپنی انگلیوں کو کانوں میں داخل کیا پھر ہم سے فرمایا کہ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو یونہی وضو کرتے ہوئے دیکھا تھا۔

177

(۱۷۷) حَدَّثَنَا زَیْدُ بْنُ الْحُبَابِ ، قَالَ ، حَدَّثَنَا دَاوُد بْنُ أَبِی الْفُرَاتِ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ زَیْدٍ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ ، عَنِ الأَسْوَدِ بْنِ یَزِیدَ ، أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ تَوَضَّأَ فَأَدْخَلَ أُصْبَعَیْہِ فِی بَاطِنِ أُذُنَیْہِ وَظَاہِرِہِمَا ، فَمَسَحَہُمَا۔
(١٧٧) حضرت اسود بن یزید کہتے ہیں کہ حضرت عمر بن خطاب نے وضو کیا اور اپنی انگلیوں سے کانوں کے ظاہری اور اندرونی حصوں کا مسح فرمایا۔

178

(۱۷۸) حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَیَّۃَ ، عَنْ أَیُّوبَ ، قَالَ : رَأَیْتُ عِکْرِمَۃَ یَمْسَحُ عَلَی رِجْلَیْہِ ، وَکَانَ یَقُولُ بِہِ۔
(١٧٨) حضرت ایوب کہتے ہیں کہ میں نے حضرت عکرمہ کو پاؤں کا مسح کرتے ہوئے دیکھا ہے اور وہ اسی کے قائل تھے۔

179

(۱۷۹) حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَیَّۃَ ، عَنْ یُونُسَ ، عَنِ الْحَسَنِ ؛ أَنَّہُ کَانَ یَقُولُ إنَّمَا ہُوَ الْمَسْحُ عَلَی الْقَدَمَیْنِ ، وَکَانَ یَقُولُ : یَمْسَحُ ظَاہِرَہُمَا وَبَاطِنَہُمَا۔
(١٧٩) حضرت یونس کہتے ہیں کہ حضرت حسن بصری کہا کرتے تھے کہ پاؤں پر مسح کیا جاسکتا ہے اور مسح پاؤں کے باطنی اور ظاہری دونوں حصوں پر کیا جائے گا۔

180

(۱۸۰) حَدَّثَنَا ابْنُ عُیَیْنَۃَ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ دِینَارٍ ، عَنْ عِکْرِمَۃَ ، قَالَ : غَسْلَتَانِ وَمَسْحَتَانِ۔ (عبدالرزاق ۵۵)
(١٨٠) حضرت عکرمہ فرماتے ہیں کہ دونوں پاؤں دھوئے بھی جاسکتے ہیں اور ان پر مسح بھی کیا جاسکتا ہے۔

181

(۱۸۱) حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَیَّۃَ ، عَنْ دَاوُدَ ، عَنِ الشَّعْبِیِّ ، قَالَ : إنَّمَا ہُوَ الْمَسْحُ عَلَی الْقَدَمَیْنِ ، أَلاَ تَرَی أَنَّ مَا کَانَ عَلَیْہِ الْغَسْلُ جُعِلَ عَلَیْہِ التَّیَمُّمُ ، وَمَا کَانَ عَلَیْہِ الْمَسْحُ أُہْمِلَ ، فَلَمْ یُجْعَلْ عَلَیْہِ التَّیَمُّمُ۔
(١٨١) حضرت شعبی فرماتے ہیں کہ پاؤں پر مسح کرنا جائز ہے، کیا تم نہیں دیکھتے کہ جن اعضاء کو وضو میں دھونا فرض تھا انھیں تیمم میں باقی رکھا گیا اور جن اعضاء کا مسح تھا تیمم میں انھیں چھوڑ دیا گیا ہے۔

182

(۱۸۲) حَدَّثَنَا إسْمَاعِیلُ ابْنُ عُلَیَّۃَ ، عَنْ حُمَیْدٍ ، قَالَ : کَانَ أَنَسٌ إذَا مَسَحَ عَلَی قَدَمَیْہِ بَلَّہُمَا۔
(١٨٢) حضرت حمید کہتے ہیں کہ حضرت انس جب پاؤں کا مسح کرتے تو انھیں تر کرلیا کرتے تھے۔

183

(۱۸۳) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ ، عَنْ عَبْدِ خَیْرٍ ، عَنْ عَلِیٍّ ، قَالَ : لَوْ کَانَ الدِّینُ بِرَأْیٍ کَانَ بَاطِنُ الْقَدَمَیْنِ أَحَقَّ بِالْمَسْحِ مِنْ ظَاہِرِہِمَا ، وَلَکِنْ رَأَیْتُ رَسُولَ اللہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ مَسَحَ ظَاہِرَہُمَا۔ (احمد ۱/۷۳۷)
(١٨٣) حضرت علی فرماتے ہیں کہ اگر دین میں عقل کا عمل دخل ہوتا تو پاؤں کے ظاہری حصہ کے بجائے اس کے اندرونی حصہ پر مسح کیا جاتا، جبکہ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو پاؤں کے ظاہری حصہ پر مسح کرتے دیکھا ہے۔

184

(۱۸۴) حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَیَّۃَ ، عَنْ مَالِکِ بْنِ مِغْوَلٍ ، عَنْ زُبَیْدٍ الْیَامِیِّ ، عَنِ الشَّعْبِیِّ ، قَالَ : نَزَلَ جِبْرِیلُ بِالْمَسْحِ عَلَی الْقَدَمَیْنِ۔
(١٨٤) حضرت شعبی کہتے ہیں کہ جبرائیل پاؤں پر مسح کرنے کا حکم لائے ہیں۔

185

(۱۸۵) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ إسْمَاعِیلَ ، عَنِ الشَّعْبِیِّ ، قَالَ : نَزَلَ جِبْرِِیلُ بِالْمَسْحِ۔ (ابن جریر ۱۲۹)
(١٨٥) حضرت شعبی کہتے ہیں کہ جبرائیل پاؤں پر مسح کرنے کا حکم لائے ہیں۔

186

(۱۸۶) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللہِ بْنُ نُمَیْرٍ ، عَنْ حَجَّاجٍ ، عَنِ الزُّبَیْرِ بْنِ عَدِیٍّ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ ، قَالَ : سَأَلْتُ الأَسْوَدَ : أَکَانَ عُمَرُ یَغْسِلُ قَدَمَیْہِ ؟ قَالَ : نَعَمْ ، کَانَ یَغْسِلُہُمَا غَسْلاً۔
(١٨٦) حضرت ابراہیم کہتے ہیں کہ میں نے حضرت اسود سے پوچھا کہ کیا حضرت ابن عمر پاؤں دھویا کرتے تھے ؟ انھوں نے جواب دیا کہ وہ خوب اچھی طرح پاؤں دھویا کرتے تھے۔

187

(۱۸۷) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِی عَدِیٍّ ، عَنْ حُمَیْدٍ ؛ أَنَّ أَنَسًا کَانَ یَغْسِلُ قَدَمَیْہِ وَرِجْلَیْہِ حَتَّی یَسِیلَ الْمَائُ۔
(١٨٧) حضرت حمید کہتے ہیں کہ حضرت انس وضو میں اپنے پاؤں اس اہتمام سے دھوتے کہ ان سے پانی بہنے لگتا تھا۔

188

(۱۸۸) حَدَّثَنَا شَرِیکٌ ، عَنْ زِیَادِ بْنِ عِلاَقَۃَ ، عَنِ ابْنِ غَرْبَائَ ؛ أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَأَی رَجُلاً غَسَلَ ظَاہِرَ قَدَمَیْہِ وَتَرَکَ بَاطِنَہُمَا فَقَالَ : لِمَ تَرَکْتَہُمَا لِلنَّارِ؟
(١٨٨) حضرت ابن غرباء کہتے ہیں کہ حضرت عمر بن خطاب نے ایک آدمی کو دیکھا کہ وضو کرتے ہوئے اس نے ظاہر حصوں کو دھو لیا اور باطنی حصوں کو چھوڑ دیا، حضرت عمر نے اس سے فرمایا کہ اندرونی حصوں کو آگ کے لیے کیوں چھوڑتے ہو ؟

189

(۱۸۹) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ ، عَنِ الْحَارِثِ ، عَنْ عَلِیٍّ قَاَلَ : اغْسِلِ الْقَدَمَیْنِ إلَی الْکَعْبَیْنِ۔
(١٨٩) حضرت علی فرماتے ہیں کہ پاؤں کو ٹخنوں سمیت دھویا کرو۔

190

(۱۹۰) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِی عَدِیٍّ ، عَنْ شُعْبَۃَ ، عَنْ أَبِی بِشْرٍ ، عَنْ مُجَاہِدٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ : إِنْ کُنْتُ لأَسْکُبُ عَلَیْہِ الْمَائَ ، فَیَغْسِلُ رِجْلَیْہِ۔
(١٩٠) حضرت مجاہد فرماتے ہیں کہ حضرت ابن عمر یہ ارشاد فرماتے ” میں ان پر خوب پانی ڈالتا ہوں “ یہ کہہ کر پاؤں دھویا کرتے تھے۔

191

(۱۹۱) حَدَّثَنَا حُمَیْدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنِ الْحَسَنِ بْنِ صَالِحٍ ، عَنْ أَبِی الْجَحَّافِ ، عَنِ الْحَکَمِ ، قَالَ : سَمِعْتُہُ یَقُولُ : مَضَتِ السُّنَّۃُ مِنْ رَسُولِ اللہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ وَالْمُسْلِمِینَ ، یَعْنِی بِغَسْلِ الْقَدَمَیْنِ۔
(١٩١) حضرت حکم فرماتے ہیں کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اور اہل اسلام کا طریقہ یہی ہے کہ وہ پاؤں کو دھویا کرتے ہیں۔

192

(۱۹۲) حَدَّثَنَا أَبُو الأَحْوَصِِ ، عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ ، عَنْ أَبِی حَیَّۃَ ، قَالَ : رَأَیْتُ عَلِیًّا تَوَضَّأَ فَغَسَلَ قَدَمَیْہِ إلَی الْکَعْبَیْنِ، وَقَالَ : أَرَدْتُ أَنْ أُرِیَکُمْ طُہُورَ نَبِیِّکُمْ صلی اللہ علیہ وسلم۔
(١٩٢) حضرت ابو حیہ فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت علی کو وضو کرتے دیکھا، انھوں نے دونوں پاؤں ٹخنوں سمیت دھوئے اور فرمایا کہ میں تمہیں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا وضو سکھانا چاہتا تھا۔

193

(۱۹۳) حَدَّثَنَا ابْنُ مُبَارَکٍ ، عَنْ خَالِدٍ ، عَنْ عِکْرِمَۃَ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، أَنَّہُ قَرَأَ : { وَأَرْجُلَکُمْ } یَعْنِی : رَجَعَ الأَمْرُ إلَی الْغَسْلِ۔
(١٩٣) حضرت عکرمہ فرماتے ہیں آیت وضو میں حضرت عبداللہ بن عباس { وَاَرْجُلَکُمْ } پڑھتے تھے جس سے معلوم ہوتا ہے کہ وہ پاؤں کے دھونے کو ضروری سمجھتے تھے۔

194

(۱۹۴) حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ ، عَنْ ہِشَامِ بْنِ عُرْوَۃَ ، عَنْ أَبِیہِ ، أنَّہُ کَانَ یَقْرَأُ : { فَاغْسِلُوا وُجُوہَکُمْ وَأَیْدِیَکُمْ إلَی الْمَرَافِقِ وَامْسَحُوا بِرُئُ وْسِکُمْ وَأَرْجُلَکُمْ } ، یَقُولُ : رَجَعَ الأَمْرُ إلَی الْغَسْلِ۔
(١٩٤) حضرت عروہ فرماتے ہیں کہ ان کے والد آیت وضو کو یوں پڑھتے تھے : { فَاغْسِلُوْا وُجُوْھَکُمْ وَاَیْدِیَکُمْ اِلَی الْمَرَافِقِ وَامْسَحُوْا بِرُئُ وْسِکُمْ وَ اَرْجُلَکُمْ } جس سے معلوم ہوتا ہے کہ وہ پاؤں کے دھونے کو ضروری سمجھتے تھے

195

(۱۹۵) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللہِ بْنُ إدْرِیسَ ، عَنْ أَبِیہِ ، عَنْ حَمَّادٍ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ ، قَالَ : عَادَ الأَمْرُ إلَی الْغَسْلِ۔
(١٩٥) حضرت حماد کہتے ہیں کہ حضرت ابراہیم بھی آیت وضو میں ”{ وَاَرْجُلَکُمْ }“ کہہ کر پاؤں دھونے کے قائل تھے۔

196

(۱۹۶) حَدَّثَنَا حَفْصٌ ، عَنْ عَمْرٍو ، عَنِ الْحَسَنِ : { فَاغْسِلُوا وُجُوہَکُمْ وَأَیْدِیَکُمْ } ، قَالَ : ذَاکَ الْغَسْلُ الدَّلْکُ۔
(١٩٦) حضرت عمرو کہتے ہیں کہ حضرت حسن بصری آیت وضو کے بارے میں فرمایا کرتے تھے کہ اس دھونے سے مراد اچھی طرح ملنا ہے۔

197

(۱۹۷) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ عِمْرَانَ ، عَنْ أَبِی مِجْلَزٍ ؛ أَنَّہُ کَانَ یَغْسِلُ قَدَمَیْہِ۔
(١٩٧) حضرت عمران کہتے ہیں کہ حضرت ابو مجلز وضو میں پاؤں دھویا کرتے تھے۔

198

(۱۹۸) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ بْنِ محمد بن عَقِیلٍ ، قَالَ : حدَّثَتْنِی الرُّبَیِّعُ ، قَالَتْ ، کَانَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یَأْتِینَا ، فَتَوَضَّأَ ، فَغَسَلَ رِجْلَیْہِ ثَلاَثًا۔
(١٩٨) حضرت ربیع روایت فرماتی ہیں کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ہمارے ہاں تشریف لاتے اور وضو میں پاؤں تین مرتبہ دھویا کرتے تھے۔

199

(۱۹۹) حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَیَّۃَ ، عَنْ رَوْحِ بْنِ الْقَاسِمِ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَقِیلٍ ، عَنِ الرُّبَیِّعِ ابْنَۃِ مُعَوِّذِ بْنِ عَفْرَائَ ، قَالَتْ : أَتَانِی ابْنُ عَبَّاسٍ فَسَأَلَنِی عَنْ ہَذَا الْحَدِیثِ ، تَعْنِی حَدِیثَہَا الَّذِی ذَکَرَتْ ، أَنَّہَا رَأَتِ النَّبِیَّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ تَوَضَّأَ ، وَأَنَّہُ غَسَلَ رِجْلَیْہِ ؟ قَالَتْ : فَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ : أَبَی النَّاسُ إِلاَّ الْغَسْلَ ، وَلاَ أَجِدُ فِی کِتَابِ اللہِ إِلاَّ الْمَسْحَ۔ (احمد ۶/۳۵۸۔ حمیدی ۳۴۲)
(١٩٩) حضرت ربیع بنت معوذ ابن عفراء کہتی ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت عبداللہ بن عباس میرے پاس تشریف لائے اور مجھ سے اس حدیث کے بارے میں پوچھا کہ میں نے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو وضو کے دوران پاؤں دھوتے ہوئے دیکھا ہے۔ پھر فرمانے لگے کہ لوگ پاؤں دھونے کے قائل ہیں جبکہ کتاب اللہ میں مجھے مسح کا ذکر ملتا ہے۔

200

(۲۰۰) حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ الأَحْمَرِِِ ، عَنْ یَحْیَی بْنِ سَعِیدٍ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ مَحْمُودٍ ، قَالَ : رَأَی رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ رَجُلاً أَعْمَی یَتَوَضَّأُ ، فَغَسَلَ وَجْہَہُ وَیَدَیْہِ ، فَجَعَلَ النَّبِیُّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یَقُولُ : بَاطِنَ قَدَمَیْک، فَجَعَلَ یَغْسِلُ بَاطِنَ قَدَمَیْہِ۔ (عبدالرزاق ۷۷)
(٢٠٠) حضرت محمد بن محمود کہتے ہیں کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایک نابینا صحابی کو وضو کرتے دیکھا، انھوں نے اپنے چہرے اور ہاتھوں کو دھویا ، نبی پاک (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان سے فرمایا کہ پاؤں کے اندرونی حصوں کو بھی دھو لو۔ پس انھوں نے اس ارشاد کی تعمیل میں پاؤں کے اندرونی حصوں کو بھی دھویا۔

201

(۲۰۱) حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَمَانٍ ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِکِ ، عَنْ عَطَائٍ ، قَالَ : قُلْتُ لَہُ : أَدْرَکْتَ أَحَدًا مِنْہُمْ یَمْسَحُ عَلَی الْقَدَمَیْنِ ؟ قَالَ : مُحْدَثٌ۔
(٢٠١) حضرت عبدالملک کہتے ہیں کہ میں نے حضرت عطاء سے پوچھا کہ کیا آپ کو کوئی ایسا شخص ملا ہے جو پاؤں پر مسح کرتا ہو ؟ حضرت عطاء نے فرمایا ایسا شخص بےوضو ہی ہو رہے گا۔

202

(۲۰۲) حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ مَسْعَدَۃَ ، عَنْ یَزِیدَ مَوْلَی سَلَمَۃَ ؛ کَانَ یَغْسِلُ قَدَمَیْہِ۔
(٢٠٢) حضرت حماد بن مسعدہ کہتے ہیں کہ حضرت یزید مولی سلمہ پاؤں دھویا کرتے تھے۔

203

(۲۰۳) حَدَّثَنَا إِسْحَاقِ الأَزْرَقُ ، عَنْ أَیُّوبَ أَبِی الْعَلاَئِ ، عَنْ قَتَادَۃَ ، عَنْ أَنَسٍ ؛ أَنَّہُ کَانَ یَمْسَحُ عَلَی الرَّأْسِ ثَلاَثًا ، یَأْخُذُ لِکُلِّ مَسْحَۃٍ مَائً عَلَی حِدَۃٍ۔
(٢٠٣) حضرت قتادہ کہتے ہیں کہ حضرت انس تین مرتبہ سر کا مسح کیا کرتے تھے اور ہر مرتبہ مسح کے لیے علیحدہ طور پر نیا پانی لیتے تھے۔

204

(۲۰۴) حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ الطَّیَالِسِیُّ ، عَنْ شُعْبَۃَ ، عَنْ قَتَادَۃَ ، قَالَ : سَأَلْتُہُ ؟ فَقَالَ : کَانَ عَلِیُّ بْنُ أَبِی طَالِبٍ یَأْخُذُ لِرَأْسِہِ مَائً۔ قَالَ : وَسَأَلْتُ حَمَّادًا فَقَالَ : یَأْخُذُ لِرَأْسِہِ مَائً۔
(٢٠٤) حضرت شعبہ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت قتادہ اور حضرت حماد سے سر کے مسح کے لیے نیا پانی لینے کے بارے میں پوچھا تو دونوں نے فرمایا کہ حضرت علی سر کا مسح کرنے کے لیے نیا پانی لیا کرتے تھے۔

205

(۲۰۵) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللہِ بْنُ إدْرِیسَ ، عَنْ ہِشَامٍ ، عَنِ ابْنِ سِیرِینَ ، قَالَ : کَانَ یَرَی أَنْ یَأْخُذَ مَائً لِمَسْحِ رَأْسِہِ۔
(٢٠٥) حضرت ہشام کہتے ہیں کہ حضرت ابن سیرین کی رائے یہ تھی کہ سر کا مسح کرنے کے لیے نیا پانی لیا جائے۔

206

(۲۰۶) حَدَّثَنَا أَبُو عَامِرٍ الْعَقَدِیُّ ، عَنْ أَفْلَحَ ، قَالَ : رَأَیْتُ الْقَاسِمَ تَوَضَّأَ ، فَأَخَذَ لِرَأْسِہِ مَائً جَدِیدًا۔
(٢٠٦) حضرت افلح کہتے ہیں کہ میں نے حضرت قاسم کو وضو کرتے دیکھا وہ سر کے مسح کے لیے نیا پانی لیا کرتے تھے۔

207

(۲۰۷) حَدَّثَنَا حَفْصٌ ، عَنْ عَمْرٍو ، عَنِ الْحَسَنِ ؛ أَنَّہُ کَانَ یُجَدِّدُ لِمَسْحِ الرَّأْسِ الْمَائَ۔
(٢٠٧) حضرت عمرو فرماتے ہیں کہ حضرت حسن بصری سر کے مسح کے لیے نیا پانی لیا کرتے تھے۔

208

(۲۰۸) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللہِ بْنُ إدْرِیسَ ، عَنِ ابْنِ عَجْلاَنَ ، عَنْ زَیْدِ بْنِ أَسْلَمَ ، عْن عَطَائِ بْنِ یَسَارٍ ، عَنِ ابْنِ عبَّاسٍ ؛ أَنَّ النَّبِیَّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ غَرَفَ غَرْفَۃً ، فَمَسَحَ رَأْسَہُ وَأُذُنَیْہِ۔
(٢٠٨) حضرت عبداللہ بن عباس فرماتے ہیں کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے چلو میں پانی لیا اور اس سے سر اور کانوں کا مسح فرمایا۔

209

(۲۰۹) حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ ، عَنْ یَحْیَی بْنِ سَعِیدٍ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ؛ أَنَّہُ کَانَ یَأْخُذُ لِرَأْسِہِ مَائً جَدِیدًا۔
(٢٠٩) حضرت نافع فرماتے ہیں کہ حضرت عبداللہ بن عمر سر کا مسح کرنے کے لیے نیا پانی لیا کرتے تھے۔

210

(۲۱۰) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ إسْرَائِیلَ ، عَنْ مُوسَی بْنِ أَبِی عَائِشَۃَ ، عَنْ مُصْعَبِ بْنِ سَعْدٍ ، قَالَ : خُذْ لِرَأْسِکَ مَائً جَدِیدًا۔
(٢١٠) حضرت مصعب بن سعد فرماتے ہیں کہ سر کا مسح کرنے کے لیے نیا پانی لو۔

211

(۲۱۱) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ مِسْعَرَ ، عَنْ وَاقِدٍ ، عَنْ مُصْعَبِ بْنِ سَعْدٍ ، قَالَ : خُذْ لِرَأْسِکَ مَائً جَدِیدًا۔
(٢١١) حضرت مصعب بن سعد فرماتے ہیں کہ سر کا مسح کرنے کے لیے نیا پانی لو۔

212

(۲۱۲) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَقِیلٍ ، قَالَ : حدَّثَتْنِی الرُّبَیِّعُ بِنْتُ مُعَوِّذِ بْنِ عَفْرَائَ، قَالَتْ : أَتَانَا النَّبِیُّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فَتَوَضَّأَ ، وَمَسَحَ رَأْسَہُ بِمَا بَقِیَ مِنْ وَضُوئِہِ۔
(٢١٢) حضرت ربیع فرماتی ہیں کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ہمارے ہاں تشریف لائے اور آپ نے وضو فرمایا، وضو میں آپ نے سر کے مسح کے لیے نیا پانی نہیں لیا بلکہ ہاتھوں پر موجود پانی سے سر کا مسح فرمایا۔

213

(۲۱۳) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَہْدِیٍّ ، عَنْ حَمَّادِ بْنِ سَلَمَۃَ ، عَنْ ہِشَامٍ ، عَنْ أَبِیہِ ۔ وَعَنْ حُمَیْدٍ ، عَنِ الْحَسَنِ ؛ أَنَّہُمَا کَانَا یَمْسَحَانِ رُؤُوسَہُمَا بِفَضْلِ أَیْدِیہِمَا۔
(٢١٣) حضرت ہشام اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ حضرت حمید اور حضرت حسن ہاتھوں پر لگے ہوئے پانی سے سرکا مسح فرمایا کرتے تھے۔

214

(۲۱۴) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ مَعْمَرٍ ، عَنْ أَبِی جَعْفَرٍ ، عَنِ النَّبِیِّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ؛ أَنَّہُ کَانَ یَمْسَحُ رَأْسَہُ بِفَضْلِ وَضُوئِہِ۔
(٢١٤) حضرت ابو جعفر فرماتے ہیں کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ہاتھوں پر بچے ہوئے پانی سے سر کا مسح فرمایا کرتے تھے۔

215

(۲۱۵) حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ عَیَّاشٍ ، عَنْ مُغِیرَۃَ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ ، قَالَ : إذَا نَسِیَ أَنْ یَمْسَحَ رَأْسَہُ وَفِی لِحْیَتِہِ بَلَلٌ ، فَذَکَرَ وَہُوَ فِی الصَّلاَۃِ ، فَإِنْ کَانَ فِی لِحْیَتِہِ بَلَلٌ فَلْیَمْسَحْ رَأْسَہُ۔
(٢١٥) حضرت ابراہیم فرماتے ہیں کہ جو شخص سر کا مسح کرنا بھول گیا لیکن اس کی داڑھی میں تری موجود تھی اور وہ نماز کی حالت میں ہو تو اسے چاہیے کہ داڑھی کی تری سے سر کا مسح کرلے۔

216

(۲۱۶) حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ غِیَاثٍ ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِکِ ، عَنْ عَطَائٍ ، قَالَ : إذَا نَسِیَ مَسْحَ رَأْسِہِ ، فَوَجَدَ فِی لِحْیَتِہِ بَلَلاً، أَجْزَأَہُ أَنْ یَمْسَحَ بِہِ رَأْسَہُ
(٢١٦) حضرت عطاء کہتے ہیں کہ جس شخص کو وضو میں سر کا مسح کرنا یاد نہ رہا لیکن اس کی داڑھی میں تری موجود تھی تو اسے چاہیے کہ اسی تری سے سر کا مسح کرلے۔

217

(۲۱۷) حَدَّثَنَا حَفْصٌ ، عَنْ ہِشَامٍ ، عَنِ الْحَسَنِ ۔ وَعَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ ، مِثْلُہُ۔
(٢١٧) حضرت اعمش نے حضرت ابراہیم سے اسی کے مثل روایت کیا ہے۔

218

(۲۱۸) حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَیَّۃَ ، عَنْ یُونُسَ ، عَنِ الْحَسَنِ ؛ فِی قَوْلِہِ ؛ فِی الرَّجُلِ یَذْکُرُ فِی الصَّلاَۃِ أَنَّہُ لَمْ یَمْسَحْ رَأْسَہُ وَفِی لِحْیَتِہِ بَلَلٌ ، قَالَ : یَمْسَحُ رَأْسَہُ مِنْ بَلَلِ لِحْیَتِہِ۔
(٢١٨) حضرت حسن بصری ایسے شخص کے بارے میں فرماتے ہیں جسے نماز میں یاد آیا کہ اس نے سر کا مسح نہیں کیا لیکن اس کی داڑھی میں تری موجود تھی کہ وہ داڑھی کی تری سے سر کا مسح کرلے۔

219

(۲۱۹) حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ ، عَنْ حَمَّادِ بْنِ سَلَمَۃَ ، عَنْ قَتَادَۃَ ، عَنْ خِلاَسٍ ، فِیمَا یَعْلَمُ حَمَّادٌ ، عَنْ عَلِیٍّ ، قَالَ: إذَا تَوَضَّأَ الرَّجُلُ فَنَسِیَ أَنْ یَمْسَحَ بِرَأْسِہِ فَوَجَدَ فِی لِحْیَتِہِ بَلَلاً ، أَخَذَ مِنْ لِحْیَتِہِ فَمَسَحَ رَأْسَہُ۔
(٢١٩) حضرت علی فرماتے ہیں کہ جو شخص سر کا مسح کرنا بھول گیا لیکن اس کی داڑھی میں تری موجود تھی اور وہ نماز کی حالت میں ہو تو اسے چاہیے کہ داڑھی کی تری سے سر کا مسح کرلے۔

220

(۲۲۰) حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ ، عَنِ الأَعْمَشِ، عَنِ الْحَکَمِ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِی لَیْلَی، عَنْ کَعْبِ بْنِ عُجْرَۃَ ، عَنْ بِلاَلٍ ؛ أَنَّ رَسُولَ اللہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ مَسَحَ عَلَی الْخُفَّیْنِ وَالْخِمَارِ۔ (طبرانی ۱۰۶۰۔ ابن خزیمۃ ۱۸۰)
(٢٢٠) حضرت بلال فرماتے ہیں کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے موزوں اور پگڑی پر مسح فرمایا۔

221

(۲۲۱) حَدَّثَنَا إسْمَاعِیلُ ابْنُ عُلَیَّۃَ ، وَابْنُ نُمَیْرٍ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ ، عَنْ یَزِیدَ بْنِ أَبِی حَبِیبٍ ، عَنْ مَرْثَدِ بْنِ عَبْدِ اللہِ الْیَزَنِیِّ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عُسَیْلَۃَ الصُّنَابِحِیِّ ، قَالَ : رَأَیْتُ أَبَا بَکْرٍ یَمْسَحُ عَلَی الْخِمَارِ۔
(٢٢١) حضرت عبد الرحمن بن عسیلہ فرماتے ہیں کہ میں نے ابوبکر کو پگڑی پر مسح کرتے ہوئے دیکھا ہے۔

222

(۲۲۲) حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ سَعِیدٍ الْقَطَّانُ ، عَنِ ابْنِ أَبِی عَرُوبَۃَ ، عَنْ أَشْعَثَ ، عَنْ أَبِیہِ ؛ أَنَّ أَبَا مُوسَی خَرَجَ مِنَ الْخَلاَئِ فَمَسَحَ عَلَی قَلَنْسُوَتِہِ۔
(٢٢٢) حضرت اشعث اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ حضرت ابو موسیٰ بیت الخلاء سے باہر تشریف لائے اور وضو میں انھوں نے اپنی ٹوپی کا مسح فرمایا۔

223

(۲۲۳) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ حَمَّادِ بْنِ سَلَمَۃَ ، عَنْ أَبِی غَالِبٍ ، قَالَ : رَأَیْتُ أَبَا أُمَامَۃَ یَمْسَحُ عَلَی الْعِمَامَۃِ۔
(٢٢٣) حضرت ابو غالب کہتے ہیں کہ میں نے حضرت ابو امامہ کو پگڑی پر مسح کرتے دیکھا ہے۔

224

(۲۲۴) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللہِ بْنُ نُمَیْرٍ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنْ سِمَاکٍ ، عَنِ الْحَسَنِ ، عَنْ أُمِّہِ ، عَنْ أُمِّ سَلَمَۃَ ؛ أَنَّہَا کَانَتْ تَمْسَحُ عَلَی الْخِمَارِ۔
(٢٢٤) حضرت حسن کی والدہ روایت کرتی ہیں کہ حضرت ام سلمہ دوپٹے پر مسح فرمایا کرتی تھیں۔

225

(۲۲۵) حَدَّثَنَا عَبْدَۃُ بْنُ سُلَیْمَانَ ، عَنْ عَاصِمٍ ، قَالَ : رَأَیْتُ أَنَسًا یَمْسَحُ عَلَی الْخُفَّیْنِ وَالْعِمَامَۃِ۔
(٢٢٥) حضرت عاصم فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت انس کو موزوں اور عمامہ پر مسح کرتے دیکھا ہے۔

226

(۲۲۶) حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ سَعِیدٍ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنْ عِمْرَانَ بْنِ مُسْلِمٍ ، عَنْ سُوَیْد بْنِ غَفَلَۃَ ، قَالَ : قَالَ عُمَرُ : إِنْ شِئْتَ فَامْسَحْ عَلَی الْعِمَامَۃِ ، وَإِنْ شِئْتَ فَانْزِعْہَا۔
(٢٢٦) حضرت عمر فرماتے ہیں کہ اگر تم چاہو تو پگڑی پر مسح کرلو اور اگر تم چاہو تو اسے اتار کر مسح کرلو۔

227

(۲۲۷) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَہْدِیٍّ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنْ عِمْرَانَ بْنِ مُسْلِمٍ ، عَنْ سُوَیْد بْنِ غَفَلَۃَ ، عَنْ نُبَاتَۃَ ، قَالَ: سَأَلْتُ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ عَنِ الْمَسْحِ عَلَی الْعِمَامَۃِ ؟ قَالَ : إِنْ شِئْتَ فَامْسَحْ عَلَیْہَا ، وَإِنْ شِئْتَ فَلاَ۔
(٢٢٧) حضرت نباتہ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت عمر سے پگڑی پر مسح کے بارے میں سوال کیا تو انھوں نے فرمایا کہ چاہو تو پگڑی پر مسح کرلو اور اگر چاہو تو اسے اتار کر سر کا مسح کرلو۔

228

(۲۲۸) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ أَبِیہِ ، عَنْ طَارِقٍ ، قَالَ : رَأَیْتُ حَکِیمَ بْنَ جَابِرٍ یَمْسَحُ عَلَی الْعِمَامَۃِ۔
(٢٢٨) حضرت طارق فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت حکیم بن جابر کو پگڑی پر مسح کرتے ہوئے دیکھا ہے۔

229

(۲۲۹) حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ مُحَمَّدٍ ، عَنْ دَاوُدَ بْنِ أَبِی الْفُرَاتِ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ زَیْدٍ ، عَنْ أَبِی شُرَیْحٍ ، عَنْ أَبِی مُسْلِمٍ مَوْلَی زَیْدِ بْنِ صُوحَانَ ، قَالَ : کُنْتُ مَعَ سَلْمَانَ فَرَأَی رَجُلاً یَنْزِعُ خُفَّیْہِ لِلْوُضُوئِ ، فَقَالَ لَہُ سَلْمَانُ : امْسَحْ عَلَی خُفَّیْک وَعَلَی خِمَارِکَ وَبِنَاصِیَتِکَ ، فَإِنِّی رَأَیْتُ رَسُولَ اللہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یَمْسَحُ عَلَی الْخُفَّیْنِ وَالْخِمَارِ۔ (احمد ۵/۴۳۹۔ ابن ماجہ ۵۶۳)
(٢٢٩) حضرت ابو مسلم کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں حضرت سلمان کے ساتھ تھا۔ انھوں نے ایک آدمی کو دیکھا جس نے وضو کے لیے موزے اتار دیئے۔ حضرت سلمان نے اس سے فرمایا کہ اپنے موزوں پر، اپنی پگڑی پر اور اپنی پیشانی پر مسح کرلو۔ کیونکہ میں نے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو موزوں اور پگڑی پر مسح کرتے ہوئے دیکھا ہے۔

230

(۲۳۰) حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ ، عَنِ التَّیْمِیِّ ، عَنْ بَکْرٍ ، عَنِ ابْنِ الْمُغِیرَۃِ بْنِ شُعْبَۃَ ، عَنْ أَبِیہِ ، أَنَّ النَّبِیَّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ مَسَحَ مُقَدَّمَ رَأْسِہِ ، وَمَسَحَ عَلَی الْعِمَامَۃِ۔ (مسلم ۸۳۔ ترمذی ۱۰۰)
(٢٣٠) حضرت مغیرہ بن شعبہ فرماتے ہیں کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے سر مبارک کے اگلے حصہ کا مسح فرمایا اور پگڑی پر بھی مسح فرمایا۔

231

(۲۳۱) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُصْعَبٍ ، عَنِ الأَوْزَاعِیِّ ، عَنْ یَحْییَ بْنِ أَبِی کَثِیرٍ ، عَنْ أَبِی سَلَمَۃ ، عَنْ جَعْفَرِ بْنِ عَمْرِو بْنِ أُمَیَّۃَ الضَّمْرِیِّ ، عَنْ أَبِیہِ ، قَالَ : رَأَیْتُ النَّبِیَّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یَمْسَحُ عَلَی الْخُفَّیْنِ وَالْعِمَامَۃِ۔ (ابن ماجہ ۵۶۲۔ احمد ۴/۱۳۹)
(٢٣١) حضرت عمرو بن أمیہ ضمری فرماتے ہیں کہ میں نے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو موزوں اور عمامہ پر مسح کرتے دیکھا ہے۔

232

(۲۳۲) حَدَّثَنَا إسْمَاعِیلُ ابْنُ عُلَیَّۃَ ، عَنْ عَبَّادِ بْنِ إِسْحَاقَ ، عَنْ أَبِی عُبَیْدَۃَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَمَّارِ بْنِ یَاسِرٍ ، قَالَ : سَأَلْتُ جَابِرًا عَنِ الْمَسْحِ عَلَی الْعِمَامَۃِ ؟ فَقَالَ : أَمِسَّ الْمَائَ الشَّعْرَ۔
(٢٣٢) حضرت ابو عبیدہ بن محمد بن عمار بن یاسر فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت جابر سے عمامہ پر مسح کے بارے میں سوال کیا تو انھوں نے فرمایا کہ بالوں کو بھی پانی لگاؤ۔

233

(۲۳۳) حَدَّثَنَا وَکِیعُ بْنُ الْجَرَّاحِ ، عَنِ الرَّبِیعِ بْنِ سُلَیْمٍ ، عَنْ أَبِی لَبِیدٍ ، قَالَ : رَأَیْتُ عَلِیًّا أَتَی الْغَیْطَ عَلَی بَغْلَۃٍ لَہُ ، وَعَلَیْہِ إزَارٌ وَرِدَائٌ وَعِمَامَۃٌ وَخُفَّانِ ، فَرَأَیْتُہُ بَالَ ، ثُمَّ تَوَضَّأَ فَحَسَرَ الْعِمَامَۃَ ، فَرَأَیْتُ رَأْسَہُ مِثْلَ رَاحَتِی ، عَلَیْہِ مِثْلُ خَطِّ الأَصَابِعِ مِنَ الشَّعْرِ فَمَسَحَ بِرَأْسِہِ ، ثُمَّ مَسَحَ عَلَی خُفَّیْہِ۔
(٢٣٣) حضرت ابو لبید کہتے ہیں کہ حضرت علی اپنے خچر پر سوار ہو کر رفع حاجت کے لیے تشریف لے گئے، اس وقت آپ نے ایک ازار، ایک چادر، عمامہ اور دو موزے زیب تن فرما رکھے تھے، آپ نے پیشاب کیا، پھر وضو فرمایا اور عمامہ کو اتار دیا، میں نے دیکھا کہ آپ کا سر میری ہتھیلی کی طرح ہے جس پر انگلی کی لکیروں کی طرح بال ہیں۔ آپ نے پہلے سر کا مسح فرمایا پھر موزوں کا۔

234

(۲۳۴) حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ آدَمَ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنْ عُبَیْدِ اللہِ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ؛ أَنَّہُ کَانَ لاَ یَمْسَحُ عَلَی الْعِمَامَۃِ۔
(٢٣٤) حضرت نافع کہتے ہیں کہ حضرت عبداللہ بن عمر پگڑی کا مسح نہیں فرمایا کرتے تھے۔

235

(۲۳۵) حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ عَیَّاشِ ، عَنْ مُغِیرَۃَ ، قَالَ : کَانَ إذَا کَانَتْ عَلَی إبْرَاہِیمَ عِمَامَۃٌ ، أَوْ قَلَنْسُوَۃٌ رَفَعَہَا ، ثُمَّ مَسَحَ عَلَی یَافُوخِہِ۔
(٢٣٥) حضرت مغیرہ فرماتے ہیں کہ اگر حضرت ابراہیم نے پگڑی یا ٹوپی پہنی ہوتی تو وضو کرتے وقت اسے اتار کر سر کا مسح کیا کرتے تھے۔

236

(۲۳۶) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ أَبِی الْبَخْتَرِیِّ ، قَالَ : رَأَیْتُ الشَّعْبِیَّ تَوَضَّأَ فَحَسَرَ الْعِمَامَۃَ۔
(٢٣٦) حضرت ابو البختری کہتے ہیں کہ میں نے حضرت شعبی کو دیکھا کہ وضو کرتے وقت انھوں نے عمامہ کو اتار کر سر کا مسح فرمایا۔

237

(۲۳۷) حَدَّثَنَا مَعْنُ بْنُ عِیسَی، عَنْ مَالِکِ بْنِ أَنَسٍ، عَنْ ہِشَامٍ، عَنْ أَبِیہِ، أَنَّہُ کَانَ یَنْزِعُ الْعِمَامَۃَ وَیَمْسَحُ رَأْسَہُ بِالْمَائِ۔
(٢٣٧) حضرت ہشام اپنے والد کے بارے میں روایت کرتے ہیں کہ وہ وضو کرتے وقت عمامہ اتار دیتے تھے اور سر کے پانی سے مسح کرتے تھے۔

238

(۲۳۸) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللہِ بْنُ إدْرِیسَ ، عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ ، عَنْ عَطَائٍ ، أَنَّ رَسُولَ اللہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ تَوَضَّأَ فَرَفَعَ الْعِمَامَۃَ فَمَسَحَ مُقَدَّمَ رَأْسِہِ۔
(٢٣٨) حضرت عطاء فرماتے ہیں کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے وضو میں عمامہ اتارا اور سر کے اگلے حصہ کا مسح فرمایا۔

239

(۲۳۹) حَدَّثَنَا أَبُو عَامِرٍ الْعَقَدِیُّ ، عَنْ أَفْلَحَ ، قَالَ : کَانَ الْقَاسِمُ لاَ یَمْسَحُ عَلَی الْعِمَامَۃِ ، یَحْسِرُ عَنْ رَأْسِہِ فَیَمْسَحُ عَلَیْہِ۔
(٢٣٩) حضرت افلح فرماتے ہیں کہ حضرت قاسم پگڑی پر مسح نہ فرماتے تھے بلکہ عمامہ کو اتار کر سر کا مسح فرماتے۔

240

(۲۴۰) حَدَّثَنَا حَاتِمُ بْنُ وَرْدَانَ ، عَنْ یُونُسَ ، عَنِ الْحَسَنِ ، قَالَ : الرَّجُلُ یَمْسَحُ عَلَی نَاصِیَتِہِ وَعَلَی عِمَامَتِہِ۔
(٢٤٠) حضرت حسن فرماتے ہیں کہ مرد اپنی پیشانی اور اپنی پگڑی کا مسح کرسکتا ہے۔

241

(۲۴۱) حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَیَّۃَ ، عَنْ أَیُّوبَ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِیرِینَ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ وَہْبٍ الثَّقَفِیِّ ، عَنِ الْمُغِیرَۃِ بْنِ شُعْبَۃَ؛ أَنَّ النَّبِیَّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ تَوَضَّأَ فَمَسَحَ بِنَاصِیَتِہِ ، وَمَسَحَ عَلَی الْعِمَامَۃِ۔ (احمد ۴/۲۴۹۔ نسائی ۱۱۲)
(٢٤١) حضرت مغیرہ بن شعبہ فرماتے ہیں کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے وضو کے دوران اپنی پیشانی اور اپنی پگڑی مبارک کا مسح فرمایا۔

242

(۲۴۲) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنْ عَبْدِ الْکَرِیمِ ، عَنْ سَعِیدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ ، قَالَ : الْمَرْأَۃُ وَالرَّجُلُ فِی مَسْحِ الرَّأْسِ سَوَائٌ۔
(٢٤٢) حضرت سعید بن مسیب فرماتے ہیں کہ عورت اور مرد کے لیے سر کے مسح کا ایک ہی طریقہ ہے۔

243

(۲۴۳) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ مَالِکِ بْنِ أَنَسٍ ، عَنْ نَافِعٍ ، قَالَ : رَأَیْتُ صَفِیَّۃَ بِنْتَ أَبِی عُبَیْدٍ تَوَضَّأَتْ ، فَأَدْخَلَتْ یَدَیْہَا تَحْتَ خِمَارِہَا ، فَمَسَحَتْ بِنَاصِیَتِہَا۔
(٢٤٣) حضرت نافع فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت صفیہ بنت ابی عبید کو دیکھا کہ وضو کرتے وقت انھوں نے اپنا ہاتھ دوپٹے کے اندر داخل کیا اور اپنی پیشانی کا مسح کیا۔

244

(۲۴۴) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ إسْرَائِیلَ ، عَنْ عَبْدِ الأَعْلَی ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِی لَیْلَی ، قَالَ : تُدْخِلُ الْمَرْأَۃُ یَدَیْہَا تَحْتَ خِمَارِہَا فَتَمْسَحُ بِنَاصِیَتِہَا۔
(٢٤٤) حضرت عبد الرحمن بن ابی لیلیٰ فرماتے ہیں کہ عورت اپنا ہاتھ دوپٹے کے اندر داخل کرے اور اپنی پیشانی کا مسح کرے۔

245

(۲۴۵) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ إسْرَائِیلَ ، عَنْ عَبْدِ الْکَرِیمِ ، عَنْ عِکْرِمَۃَ ، قَالَ : تَمْسَحُ عَارِضَیْہَا۔
(٢٤٥) حضرت عکرمہ فرماتے ہیں کہ عورت اپنے سر کے دو کناروں کا مسح کرے گی۔

246

(۲۴۶) حَدَّثَنَا ابْنُ إدْرِیسَ ، عَنْ ہِشَامٍ ، عَنِ الْحَسَنِ ، قَالَ : تَمْسَحُ الْمَرْأَۃُ بِنَاصِیَتِہَا وَعَارِضَیْہَا ، إذَا کَانَتْ قَدْ مَسَحَتْ لِلصُّبْحِ۔
(٢٤٦) حضرت حسن بصری فرماتے ہیں کہ عورت جب صبح کی نماز کے لیے وضو کر رہی ہو تو اپنی پیشانی اور سر کے دو کناروں کا مسح کرے گی۔

247

(۲۴۷) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحِیمِ بْنُ سُلَیْمَانَ ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِکِ ، عَنْ عَطَائٍ ؛ فِی الْمَرْأَۃِ إذَا أَرَادَتْ أَنْ تَمْسَحَ رَأْسَہَا ، قَالَ : تُدْخِلُ یَدَیْہَا تَحْتَ الْخِمَارِ فَتَمْسَحُ مُقَدَّمَ رَأْسِہَا ، یُجْزِیُٔ عَنْہَا۔
(٢٤٧) حضرت عطاء فرماتے ہیں کہ عورت نے جب سر کا مسح کرنا ہو تو اپنا ہاتھ دوپٹے کے نیچے داخل کرے اور سر کے اگلے حصہ کا مسح کرلے۔

248

(۲۴۸) حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ الطَّیَالِسِیُّ ، عَنْ حَمَّادِ بْنِ سَلَمَۃَ ، عَنْ ہِشَامٍ ، عَنْ فَاطِمَۃَ ابْنَۃِ الْمُنْذِرِ ؛ أَنَّہَا کانَتْ تَمْسَحُ عَلَی الْعَارِضَیْنِ ، وَقَدْ کَانَتْ أَدْرَکَتْ أَزْوَاجَ النَّبِیِّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ۔
(٢٤٨) حضرت ہشام فرماتے ہیں کہ حضرت فاطمہ بنت المنذر سر کے دونوں کناروں کا مسح کیا کرتی تھیں حالانکہ وہ امہات المؤمنین کی صحبت میں رہی ہیں۔

249

(۲۴۹) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ أَبِی خَلْدَۃَ خَالِدِ بْنِ دِینَارٍ ؛ أَنَّ أَبَا الْعَالِیَۃِ سُئِلَ : کَیْفَ تَمْسَحُ الْمَرْأَۃُ رَأْسَہَا ؟ فَقَالَ لامْرَأَتِہِ : أَخْبِرِیہَا ، فَقَالَتْ : ہَکَذَا ، وَأَمَرَّتْ یَدَیْہَا عَلَی جَانِبِ رَأْسِہَا فَمَسَحَتْہُ۔
(٢٤٩) حضرت خالد بن دینار کہتے ہیں کہ ابو العالیہ سے پوچھا گیا کہ عورت اپنے سر کا مسح کیسے کرے گی ؟ انھوں نے اپنی زوجہ کو کہا کہ انھیں بتادیں۔ چنانچہ انھوں نے دونوں ہاتھ اپنے سر کے دو کناروں پر پھیر کر فرمایا کہ یوں کرے گی۔

250

(۲۵۰) حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَیْرٍ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنْ سِمَاکٍ ، عَنِ الْحَسَنِ ، عَنْ أُمِّہِ ، عَنْ أُمِّ سَلَمَۃَ ؛ أَنَّہَا کَانَتْ تَمْسَحُ عَلَی الْخِمَارِ۔
(٢٥٠) حضرت حسن بصری کی والدہ روایت کرتی ہیں کہ حضرت ام سلمہ دوپٹہ پر مسح کیا کرتی تھیں۔

251

(۲۵۱) حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَیَّۃَ ، عَنْ أَیُّوبَ ، عَنْ نَافِعٍ ، قَالَ : سُئِلَ عَنِ الْمَرْأَۃِ تَمْسَحُ عَلَی خِمَارَہَا ؟ فَقَالَ : لاَ ، وَلَکِنْ تَمْسَحُ عَلَی رَأْسِہَا۔
(٢٥١) حضرت ایوب کہتے ہیں کہ حضرت نافع سے پوچھا گیا کہ کیا عورت اپنے دوپٹہ پر مسح کرے گی ؟ آپ نے فرمایا نہیں بلکہ وہ اپنے سر کا مسح کرے گی۔

252

(۲۵۲) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ شُعْبَۃَ ، عَنْ حَمَّادٍ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ ، قَالَ : إذَا تَوَضَّأَتِ الْمَرْأَۃُ فَلْتَنْزِعْ خِمَارَہَا وَلْتَمْسَحْ بِرَأْسِہَا۔
(٢٥٢) حضرت ابراہیم کہتے ہیں کہ جب عورت وضو کرے تو وہ اپنا دوپٹہ اتار کر سر پر مسح کرے۔

253

(۲۵۳) حَدَّثَنَا حَاتِمُ بْنُ وَرْدَانَ ، عَنْ یُونُسَ ، عَنِ الْحَسَنِ ، قَالَ : الْمَرْأَۃُ تَمْسَحُ عَلَی نَاصِیَتِہَا وَعَلَی خِمَارِہَا۔
(٢٥٣) حضرت حسن بصری فرماتے ہیں کہ عورت اپنی پیشانی اور دوپٹہ پر مسح کرسکتی ہے۔

254

(۲۵۴) حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ بْنُ عَبْدِ الْوَارِثِ ، عَنْ جَرِیرِ بْنِ حَازِمٍ ، قَالَ : قَالَ حَمَّادٌ : تَنْزِعُ الْمَرْأَۃُ خِمَارَہَا عِنْدَ کُلِّ وُضُوئٍ۔
(٢٥٤) حضرت حماد کہتے ہیں کہ عورت ہر وضو کے وقت دوپٹہ اتار دے گی۔

255

(۲۵۵) حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِیزِ بْنُ مُحَمَّدٍ الدَّرَاوَرْدِیُّ ، عَنْ زَیْدِ بْنِ أَسْلَمَ ، عْن أَبِیہِ ؛ أَنَّ عُمَرَ کَانَ لَہُ قُمْقُمٌ یُسَخَّنُ لَہُ فِیہِ الْمَائُ۔
(٢٥٥) حضرت اسلم فرماتے ہیں کہ حضرت عمر کے پاس تانبے کا ایک برتن تھا جس میں پانی گرم کیا کرتے تھے۔

256

(۲۵۶) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ ہِشَامِ بْنِ سَعْدٍ ، عَنْ زَیْدِ بْنِ أَسْلَمَ ، عْن أَبِیہِ ؛ أَنَّ عُمَرَ کَانَ لَہُ قُمْقُمٌ یُسَخَّنُ لَہُ فِیہِ الْمَائُ۔ (دار قطنی ۱)
(٢٥٦) حضرت اسلم فرماتے ہیں کہ حضرت عمر کے پاس تانبے کا ایک برتن تھا جس میں پانی گرم کیا کرتے تھے۔

257

(۲۵۷) حَدَّثَنَا إسْمَاعِیلُ ابْنُ عُلَیَّۃَ ، عَنْ أَیُّوبَ ، قَالَ : سَأَلْتُ نَافِعًا عَنِ الْمَائِ السُّخْنِ ؟ فَقَالَ : کَانَ ابْنُ عُمَرَ یَتَوَضَّأُ بِالْحَمِیمِ۔
(٢٥٧) حضرت ایوب کہتے ہیں کہ میں نے نافع سے پوچھا کہ گرم پانی سے وضو کرنا کیسا ہے ؟ انھوں نے فرمایا کہ حضرت ابن عمر گرم پانی سے وضو کیا کرتے تھے۔

258

(۲۵۸) حَدَّثَنَا مُعْتَمِرُ بْنُ سُلَیْمَانَ ، عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ سُوَیْد ، عَنْ یَحْیَی بْنِ یَعْمَُرَ ، قَالَ : یُتَطَہَّرُ بِمَائٍ یُطْبَخُ بِالنَّارِ ، وَإِذَا تَوَضَّأْتُ بِالْمَائِ السُّخْنِ مَزَجْتُہُ۔
(٢٥٨) حضرت ابن یعمر فرماتے ہیں کہ آگ کے ذریعہ گرم کردہ پانی سے وضو ہوجاتا ہے۔ جب میں گرم پانی سے وضو کرتا ہوں تو اس میں (ٹھنڈے پانی کی) آمیزش کرلیتا ہوں۔

259

(۲۵۹) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بِشْرٍ ، قَالَ : حدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو قَالَ : حَدَّثَنَا أَبُو سَلَمَۃَ ، قَالَ : قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ : إنَّا نَدَّہِنُ بِالدُّہْنِ وَقَدْ طُبِخَ عَلَی النَّارِ ، وَنَتَوَضَّأُ بِالْحَمِیمِ وَقَدْ أُغْلِیَ عَلَی النَّارِ۔
(٢٥٩) حضرت عبداللہ بن عباس فرماتے ہیں کہ ہم وہ تیل استعمال کرتے ہیں جسے آگ پر پکایا گیا ہو اور اس پانی سے وضو کرتے ہیں جسے آگ پر گرم کیا گیا ہو۔

260

(۲۶۰) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ قُرَّۃَ ، قَالَ : سَأَلْتُ الْحَسَنَ عَنِ الْوُضُوئِ بِالْمَائِ السُّخْنِ ؟ فَقَالَ : لاَ بَأْسَ بِہِ۔
(٢٦٠) حضرت قرہ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت حسن بصری سے پوچھا کہ گرم پانی سے وضو کرنا کیسا ہے ؟ انھوں نے فرمایا اس میں کوئی حرج نہیں۔

261

(۲۶۱) حَدَّثَنَا شَرِیکٌ ، عَنْ بَدْرٍ ، قَالَ : أَتَیْتُ أَبَا وَائِلٍ یَوْمَ جُمُعَۃٍ ، وَہُوَ یُسَخَّنُ لَہُ الْمَائُ۔
(٢٦١) حضرت بدر کہتے ہیں کہ میں جمعہ کے دن ابو وائل کی خدمت میں حاضر ہوا اور ان کے لیے پانی گرم کیا جا رہا تھا۔

262

(۲۶۲) حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ مَسْعَدَۃَ ، عَنْ یَزِیدَ ، أَنَّ سَلَمَۃَ کَانَ یُسَخَّنُ لَہُ الْمَائُ فَیَتَوَضَّأُ بِہِ۔
(٢٦٢) حضرت یزید کہتے ہیں کہ حضرت سلمہ کے لیے پانی گرم کیا جاتا تھا اور اس سے وضو کرتے تھے۔

263

(۲۶۳) حَدَّثَنَا قَاسِمُ بْنُ مَالِکٍ ، عَنْ لَیْثٍ ، عَنْ مُجَاہِدٍ ، أَنَّہُ کَرِہَ الْوُضُوئَ بِالْمَائِ السَُّخْنِ۔
(٢٦٣) حضرت مجاہدگرم پانی سے وضو کرنے کو ناپسندیدہ خیال کرتے تھے۔

264

(۲۶۴) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ أَبِیہِ ، عَنْ أَبِی فَزَارَۃَ ، عَنْ أَبِی زَیْدٍ ، مَوْلَی عَمْرِو بْنِ حُرَیْثٍ ، عَنِ ابْنِ مَسْعُودٍ ، أَنَّ رَسُولَ اللہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ قَالَ لَہُ لَیْلَۃَ الْجِنِّ : عِنْدَکَ طَہُورٌ ؟ قَالَ : لاَ ، إِلاَّ شَیْئٌ مِنْ نَبِیذٍ فِی إدَاوَۃٍ ، فَقَالَ: تَمْرَۃٌ طَیِّبَۃٌ ، وَمَائٌ طَہُورٌ۔ (احمد ۱/۴۰۲۔ ابوداؤد ۸۵)
(٢٦٤) حضرت عبداللہ بن مسعود فرماتے ہیں کہ لیلۃ الجن میں نبی پاک (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مجھ سے فرمایا کہ کیا تمہارے پاس وضو کے لیے پانی ہے ؟ میں نے عرض کیا کہ میرے پاس ایک برتن میں نبیذ ہے اس کے سوا کچھ نہیں۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا ” کھجور پاکیزہ ہے اور اس کا پانی پاک ہے “

265

(۲۶۵) حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ ، عَنْ حَجَّاجٍ ، عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ ، عَنِ الْحَارِثِ ، عَنْ عَلِیٍّ ، أَنَّہُ کَانَ لاَ یَرَی بَأْسًا بِالْوُضُوئِ مِنَ النَّبِیذِ۔
(٢٦٥) حضرت حارث کہتے ہیں کہ حضرت علی نبیذ سے وضو کرنے میں کسی قسم کا حرج نہ سمجھتے تھے۔

266

(۲۶۶) حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ سَعِیدٍ ، عَنْ عَلِیِّ بْنِ مُبَارَکٍ ، عَنْ یَحْیَی ، عَنْ عِکْرِمَۃَ ، قَالَ : النَّبِیذُ وَضُوئٌ لِمَنْ لَمْ یَجِدِ الْمَائَ۔
(٢٦٦) حضرت عکرمہ فرماتے ہیں کہ جس شخض کے پاس وضو کا پانی نہ ہو وہ نبیذ سے وضو کرلے۔

267

(۲۶۷) حَدَّثَنَا مَرْوَانُ بْنُ مُعَاوِیَۃَ ، عَنْ أَبِی خَلْدَۃَ ، عَنْ أَبِی الْعَالِیَۃِ ؛ أَنَّہُ کَرِہَ أَنْ یُغْتَسَلَ بِالنَّبِیذِ۔
(٢٦٧) حضرت ابو العالیہ نبیذ سے غسل کرنے کو ناپسند خیال کرتے تھے۔

268

(۲۶۸) حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ سَعِیدٍ ، وَأَبُو خَالِدٍ الأَحْمَرِِِ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَجْلاَنَ ، عَنْ سَعِیدِ بْنِ أَبِی سَعِیدٍ ، عَنْ أَبِی سَلَمَۃَ ، قَالَ : رَأَتْ عَائِشَۃُ عَبْدَ الرَّحْمَنِ وَہُوَ یَتَوَضَّأُ ، فَقَالَتْ : أَسْبِغِ الْوُضُوئَ ، فَإِنِّی سَمِعْتُ رَسُولَ اللہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یَقُولُ : وَیْلٌ لِلْعَراقِیبِ مِنَ النَّارِ۔ (ابن ماجہ ۴۵۲۔ احمد ۶/۱۹۱)
(٢٦٨) حضرت ابو سلمہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت عائشہ نے عبد الرحمن کو وضو کرتے دیکھا تو ان سے فرمایا کہ خوب اچھی طرح وضو کرو۔ کیونکہ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو فرماتے ہوئے سنا ہے کہ خشک ایڑیاں جہنم کا شکار ہوں گی۔

269

(۲۶۹) حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ أَبِی سُفْیَانَ ، عَنْ جَابِرٍ ، قَالَ : رَأَی النَّبِیُّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ قَوْمًا تَوَضَّؤُوا ، لَمْ یَمَسَّ الْمَائُ أَعْقَابَہُمْ ، فَقَالَ النَّبِیُّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : وَیْلٌ لِلأَعْقَابِ مِنَ النَّارِ۔ (احمد ۳/۳۱۶۔ طبرانی ۷۸۱)
(٢٦٩) حضرت جابر فرماتے ہیں کہ ایک مرتبہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کچھ لوگوں کو دیکھا جو وضو کر رہے تھے لیکن پانی ان کی ایڑیوں کو نہ لگا تھا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا خشک ایڑیوں کے لیے جہنم کی ہلاکت ہے۔

270

(۲۷۰) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، عَنْ ہِلاَلِ بْنِ یِسَافٍ ، عَنْ أَبِی یَحْیَی ، عَنْ عَبْدِ اللہِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ : رَأَی رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ قَوْمًا تَوَضَّؤُوا وَأَعْقَابُہُمْ تَلُوحُ ، فَقَالَ : وَیْلٌ لِلأَعْقَابِ مِنَ النَّارِ، أَسْبِغُوا الْوُضُوئَ۔ (بخاری ۶۰۔ مسلم ۲۷)
(٢٧٠) حضرت عبداللہ بن عمرو فرماتے ہیں کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کچھ لوگوں کو وضو کرتے ہوئے دیکھا۔ ان کی ایڑیاں خشک رہ جانے کی وجہ سے چمکتی ہوئی محسوس ہو رہی تھیں۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان سے فرمایا کہ خشک ایڑیوں کے لیے جہنم کی ہلاکت ہے، خوب اچھی طرح پورا پورا وضو کرو۔

271

(۲۷۱) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ شُعْبَۃَ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ زِیَادٍ ، عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ ، أَنَّہُ رَأَی قَوْمًا یَتَوَضَّؤُونَ مِنَ الْمِطْہَرَۃِ ، فَقَالَ : أَسْبِغُوا الْوُضُوئَ ، فَإِنِّی سَمِعْتُ أَبَا الْقَاسِمِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یَقُولُ : وَیْلٌ لِلْعَرَاقِیبِ مِنَ النَّارِ۔ (بخاری ۱۶۵۔ مسلم ۲۸)
(٢٧١) حضرت محمد بن زیاد کہتے ہیں کہ حضرت ابوہریرہ نے ایک مرتبہ کچھ لوگوں کو وضو کرتے دیکھا تو ان سے فرمایا : کہ اچھی طرح وضو کرو، کیونکہ میں نے ابوالقاسم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو فرماتے ہوئے سنا ہے کہ خشک ایڑیاں جہنم کا شکار ہوں گی۔

272

(۲۷۲) حَدَّثَنَا أَبُو الأَحْوَصِِ ، عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ ، عَنْ سَعِیدِ بْنِ أَبِی کَرِبٍ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللہِ ، قَالَ : سَمِعْتُ رَسُولَ اللہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یَقُولُ : وَیْلٌ لِلْعَرَاقِیبِ مِنَ النَّارِ۔ (ابوداؤد طیالسی ۱۷۹۷۔ ابن ماجہ ۴۵۴)
(٢٧٢) حضرت جابر بن عبداللہ فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو فرماتے ہوئے سنا کہ خشک ایڑیاں جہنم کا شکار ہوں گی۔

273

(۲۷۳) حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ مُسْہِرٍ ، عَنْ لَیْثٍ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ سَابِطٍ ، عَنْ أَبِی أُمَامَۃَ ، أَوْ عَنْ أَخِیہِ ، قَالَ : أَبْصَرَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ قَوْمًا تَوَضَّؤُوا ، فَرَأَی عَقِبَ أَحَدِہِمْ خَارِجًا لَمْ یُصِبْہُ الْمَائُ ، فَقَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : وَیْلٌ لِلْعَرَاقِیبِ مِنَ النَّارِ۔ (ابن ماجہ ۴۰۶۔ طحاوی ۱۲۱)
(٢٧٣) حضرت ابو امامہ یا ان کے بھائی روایت کرتے ہیں کہ نبی پاک (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کچھ لوگوں کو وضو کرتے ہوئے دیکھا۔ ان میں سے ایک آدمی کی ایڑی خشک تھی۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا خشک ایڑیاں جہنم کا شکار ہوں گی۔

274

(۲۷۴) حَدَّثَنَا أَبُو الأَحْوَصِِ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، عَنْ ہِلاَلِ بْنِ یِسَافٍ ، عَنْ سَلَمَۃَ بْنِ قَیْسٍ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : إذَا تَوَضَّأْتَ فَانْثُِر ، وَإِذَا اسْتَجْمَرْتَ فَأَوْتِرْ۔
(٢٧٤) حضرت سلمہ بن قیس فرماتے ہیں کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا ” جب تم وضو کرو تو ناک بھی صاف کرو اور جب استنجاء کرو تو طاق عدد میں پتھر استعمال کرو۔ “

275

(۲۷۵) حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ سُلَیْمٍ الطَّائِفِیُّ ، عَنْ إسْمَاعِیلَ بْنِ کَثِیرٍ ، عَنْ عَاصِمِ بْنِ لَقِیطِ بْنِ صَبرَۃَ ، عَنْ أَبِیہِ ، قَالَ : قُلْتُ : یَا رَسُولَ اللہِ ، أَخْبِرْنِی عَنِ الْوُضُوئِ ؟ قَالَ : أَسْبِغِ الْوُضُوئَ ، وَبَالِغْ فِی الاِسْتِنْشَاقِ إِلاَّ أَنْ تَکُونَ صَائِمًا۔
(٢٧٥) حضرت لقیط بن صبرہ فرماتے ہیں کہ میں نے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے عرض کیا ” یا رسول اللہ ! مجھے وضو کے بارے میں بتا دیجیے “ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا ” خوب اچھی طرح پورا پورا وضو کرو اور اچھی طرح ناک صاف کرو البتہ اگر روزہ ہو تو ناک صاف کرنے میں مبالغہ مت کرو “

276

(۲۷۶) حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ ، عَنْ شُعْبَۃَ ، عَنْ أَبِی بِشْرٍ ، قَالَ : سَمِعْتُ عَمْرًا العَنْبَرِیَّ) ؛ أَنَّہُ أَبْصَرَ عُبَیْدَ اللہِ بْنَ عَبْدِ اللہِ بْنِ عُتْبَۃَ تَوَضَّأَ فَنَسِیَ أَنْ یَسْتَنْشِقَ ، فَلَمَّا وَلَّی الْغُلاَمُ بِالْکُوزِ ، قَالَ : نَسِیتُ أَمْرَ رَسُولِ اللہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، فَدَعَا بِمَائٍ فَاسْتَنْشَقَ مَرَّتَیْنِ۔
(٢٧٦) حضرت عمر عنبری فرماتے ہیں کہ حضرت عبیداللہ بن عبداللہ بن عتبہ نے ایک مرتبہ وضو کیا لیکن وہ ناک صاف کرنا بھول گئے۔ لڑکا وضو کا برتن لے جا چکا تھا۔ آپ نے فرمایا ” میں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا ایک حکم بھول گیا “ پھر اسے بلا کردو مرتبہ ناک میں پانی ڈالا۔

277

(۲۷۷) حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ إِبْرَاہِیمَ ، عَن عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ یَزِیدَ ، قَالَ : إنَّ لِلشَّیْطَانِ قَارُورَۃً فِیہَا نَفُوخٌ ، فَإِذَا قَامُوا فِی الصَّلاَۃِ أَنْشَقَہُمُوہا ، فَأُمِرُوا عِنْدَ ذَلِکَ بِالاسْتِنْثَارِ۔
(٢٧٧) حضرت عبدالرحمن بن یزید فرماتے ہیں کہ شیطان کے پاس ایک شیشی ہے جس میں سفوف جیسی کوئی چیز ہے، جب لوگ نماز کا ارادہ کرتے ہیں تو وہ ان کی طرف اسے پھونک دیتا ہے۔ اسی وجہ سے ناک صاف کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔

278

(۲۷۸) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، وَإِسْحَاقُ الرَّازِیّ ، عَنِ ابْنِ أَبِی ذِئْبٍ ، عَنْ قَارِظِ بْنِ شَیْبَۃَ ، عَنْ أَبِی غَطَفَانَ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : اسْتَنْشِقُوا اثْنَتَیْنِ بَالِغَتَیْنِ ، أَوْ ثَلاَثًا ۔ قَالَ وَکِیعٌ : اسْتَنْثِرُوا۔ (ابوداؤد ۱۴۲۔ احمد ۱/۲۲۸)
(٢٧٨) حضرت عبداللہ بن عباس فرماتے ہیں کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : ” وضو میں دو یا تین مرتبہ اچھی طرح ناک صاف کرو۔

279

(۲۷۹) حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ ، عَنْ مُغِیرَۃَ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ ، قَالَ : کَانُوا یَکْرَہُونَ أَنْ یَکُونَ الاِسْتِنْشَاقُ بِمَنْزِلَۃِ السَّعُوطِ۔
(٢٧٩) حضرت ابراہیم فرماتے ہیں کہ اسلاف اس بات کو ناپسند کرتے تھے کہ ناک میں پانی اس مبالغہ سے ڈالا جائے جیسے دوائی ڈالی جاتی ہے۔

280

(۲۸۰) حَدَّثَنَا زَیْدُ بْنُ الْحُبَابِ ، عَنْ مَالِکِ بْنِ أَنَسٍ ، عَنِ الزُّہْرِیِّ ، عَنْ أَبِی إدْرِیسَ الْخَوْلاَنِیِّ ، عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ ، أَنَّ رَسُولَ اللہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، قَالَ : مَنْ تَوَضَّأَ فَلْیَنْتَثِرْ وَمَنِ اسْتَجْمَرَ فَلْیُوتِرْ۔ (مسلم ۲۱۲۔ احمد ۲/۲۳۶)
(٢٨٠) حضرت ابوہریرہ روایت کرتے ہیں کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : ” جو وضو کرے تو وہ ناک کو بھی صاف کرے اور جو استنجا کرے تو وہ طاق عدد میں پتھر استعمال کرے۔ “

281

(۲۸۱) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ أَبِی ہِلاَلٍ ، عَنِ ابْنِ سِیرِینَ ، قَالَ : کَانُوا یُمَضْمِضُونَ وَیَسْتَنْشِقُونَ وَیَنْتَثِرُونَ۔
(٢٨١) حضرت ابن سیرین کہتے ہیں کہ صحابہ کرام کلی کیا کرتے تھے۔ ناک میں پانی ڈالا کرتے تھے اور ناک صاف کیا کرتے تھے۔

282

(۲۸۲) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنِ ابْنِ أَبِی نَجِیحٍ ، عَنْ مُجَاہِدٍ ، قَالَ : الاِسْتِنْشَاقُ شَطْرُ الطُّہُورِ۔
(٢٨٢) حضرت مجاہد فرماتے ہیں کہ ناک صاف کرنا وضو کا حصہ ہے۔

283

(۲۸۳) حَدَّثَنَا حُمَیْدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ حَسَنٍ ، عَنْ لَیْثٍ ، عَنْ مُجَاہِدٍ ، قَالَ : الاِسْتِنْشَاقُ نِصْفُ الطُّہُورِ۔
(٢٨٣) حضرت مجاہد فرماتے ہیں کہ ناک صاف کرنا نصف طہور ہے۔

284

(۲۸۴) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنِ ابْنِ عَوْنٍ ، عَنْ إِبْرَاہِیمَ ، عَن عَلْقَمَۃَ ، أَنَّہُ رَأَی عُمَرَ تَوَضَّأَ فَنَثَرَ مَرَّتَیْنِ مَرَّتَیْنِ۔
(٢٨٤) حضرت علقمہ فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت عبداللہ بن عمرکو وضو کرتے دیکھا، اس میں انھوں نے دو مرتبہ ناک صاف کیا۔

285

(۲۸۵) حَدَّثَنَا حَفْصٌ، عَنْ لَیْثٍ، عَنْ عَطَائٍ ، وَطَاوُوس ، وَمُجَاہِدٍ ؛ أَنَّہُمْ کَانُوا یُصَلُّونَ الصَّلَوَاتِ کُلَّہَا بِوُضُوئٍ وَاحِدٍ۔
(٢٨٥) حضرت لیث فرماتے ہیں کہ حضرت عطاء، حضرت طاوس اور حضرت مجاہد ایک ہی وضو سے کئی نمازیں پڑھا کرتے تھے۔

286

(۲۸۶) حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ ، وَوَکِیعٌ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ عُمَارَۃَ ، عَنِ الأَسْوَدِ ، قَالَ : کَانَ لَہُ قَعْبٌ یَتَوَضَّأُ بِہِ ، ثُمَّ یُصَلِّی بِوُضُوئِہِ ذَلِکَ الصَّلَوَاتِ کُلَّہَا۔
(٢٨٦) حضرت عمارہ کہتے ہیں کہ حضرت اسود کے پاس لکڑی کا ایک برتن تھا جس سے وضو کرتے تھے۔ اور ایک مرتبہ وضو کرنے کے بعد اس سے کئی نمازیں پڑھتے تھے۔

287

(۲۸۷) حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ سَعِیدٍ ، عَنْ مَسْعُودِ بْنِ عَلِیٍّ ، عَنْ عِکْرِمَۃَ ، قَالَ : قَالَ سَعْدٌ : إذَا تَوَضَّأْتَ فَصَلِّ بِوُضُوئِکَ ذَلِکَ مَا لَمْ تُحْدِثْ۔
(٢٨٧) حضرت سعد فرماتے ہیں کہ جب ایک مرتبہ وضو کرلو تو اس وضو سے جتنی چاہو نمازیں پڑھ سکتے ہو۔

288

(۲۸۸) حَدَّثَنَا حَفْصٌ ، عَنْ یَزِیدَ مَوْلَی سَلَمَۃَ ، عَنْ سَلَمَۃَ ؛ أَنَّہُ کَانَ یُصَلِّی الصَّلَوَاتِ بِوُضُوئٍ وَاحِدٍ۔
(٢٨٨) حضرت سلمہ ایک وضو سے کئی نمازیں پڑھ لیتے تھے۔

289

(۲۸۹) حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ سَعِیدٍ ، عَنْ مُجَالِدٍ ، قَالَ : رَأَیْتُ الشَّعْبِیَّ یُصَلِّی الصَّلَوَاتِ بِوُضُوئٍ وَاحِدٍ۔
(٢٨٩) حضرت مجاہد کہتے ہیں کہ میں نے حضرت شعبی کو ایک وضو سے کئی نمازیں پڑھتے دیکھا ہے۔

290

(۲۹۰) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنِ الزُّبَیْرِ بْنِ عَدِیٍّ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ ، قَالَ : إنِّی لأُصَلِّی الظُّہْرَ وَالْعَصْرَ وَالْمَغْرِبَ وَالْعِشَائَ بِوُضُوئٍ وَاحِدٍ ، إِلاَّ أَنْ أُحْدِثَ حَدَثًا ، أَوْ أَقُولَ مُنْکَرًا۔
(٢٩٠) حضرت ابراہیم کہتے ہیں کہ میں ایک ہی وضو سے ظہر، عصر، مغرب اور عشاء کی نماز پڑھتا ہوں، ہاں البتہ اگر وضو ٹوٹ جائے یا کوئی نامناسب بات منہ سے نکل جائے تو دوبارہ وضو کرتا ہوں۔

291

(۲۹۱) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللہِ بْنُ إدْرِیسَ ، عَنْ ہِشَامٍ ، عَنِ الْحَسَنِ ، قَالَ : یُصَلِّی الرَّجُلُ الصَّلَوَاتِ کُلَّہَا بِوُضُوئٍ وَاحِدٍ، مَا لَمْ یُحْدِثْ ، وَکَذَلِکَ التَّیَمُّمُ۔
(٢٩١) حضرت حسن فرماتے ہیں کہ آدمی کا جب تک وضو نہ ٹوٹے وہ ایک وضو سے کئی نمازیں پڑھ سکتا ہے۔ تیمم کا بھی یہی حکم ہے۔

292

(۲۹۲) حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ الأَحْمَرِِِ ، عَنْ حَجَّاجٍ ، عَنْ عَطِیَّۃَ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ : کَانَ یَجْلِسُ فَیُصَلِّی الظُّہْرَ وَالْعَصْرَ وَالْمَغْرِبَ بِوُضُوئٍ وَاحِدٍ۔
(٢٩٢) حضرت عطیہ فرماتے ہیں کہ حضرت ابن عمر ظہر، عصر اور مغرب کی نماز ایک ہی وضو سے پڑھ لیا کرتے تھے۔

293

(۲۹۳) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ إسْرَائِیلَ ، عَنْ جَابِرٍ ، عَنْ رَجُلٍ یُقَالُ لَہُ : سُلَیْمَانُ الْبَصْرِیُّ ، عَمَّنْ رَأَی عُمَرَ یُصَلِّی الظُّہْرَ وَالْعَصْرَ وَالْمَغْرِبَ بِوُضُوئٍ وَاحِدٍ۔
(٢٩٣) سلیمان بصری کہتے ہیں کہ حضرت عمر ظہر، عصر اور مغرب کی نماز ایک ہی وضو سے پڑھ لیتے تھے۔

294

(۲۹۴) حَدَّثَنَا أَزْہَرُ السَّمَّانُ ، عَنِ ابْنِ عَوْنٍ ، عَنْ مُحَمَّدٍ ، قَالَ : کَانَ رُبَّمَا صَلَّی الظُّہْرَ ، ثُمَّ یَجْلِسُ حَتَّی یُصَلِّیَ الْعَصْرَ ، یَعْنِی بِوُضُوئٍ وَاحِدٍ۔
(٢٩٤) ابن عون کہتے ہیں کہ حضرت محمد ظہر کی نماز پڑھ کر بیٹھ جاتے اور پھر عصر کی نماز اسی وضو سے پڑھا کرتے تھے۔

295

(۲۹۵) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ إسْرَائِیلَ ، عَنْ جَابِرٍ ، عَنْ أَبِی جَعْفَرٍ ، قَالَ : تُصَلَّی الصَّلَوَاتُ کُلُّہَا بِطُہُورٍ وَاحِدٍ۔
(٢٩٥) حضرت ابو جعفر فرماتے ہیں کہ ایک وضو سے کئی نمازیں پڑھی جاسکتی ہیں۔

296

(۲۹۶) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنِ أَبِی ہِلاَلٍ ، عَنْ قَتَادَۃَ ، عَنْ أَبِی مُوسَی ، قَالَ : لاَ وُضُوئَ إِلاَّ مِنْ حَدَثٍ۔
(٢٩٦) حضرت ابو موسیٰ فرماتے ہیں کہ وضو کرنا صرف اس کے لیے ضروری ہے جس کا وضو ٹوٹ گیا ہو۔

297

(۲۹۷) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنِ أَبِی ہِلاَلٍ، عَنْ قَتَادَۃَ، عَنْ سَعِیدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ ، قَالَ : الْوُضُوئُ مِنْ غَیْرِ حَدَثٍ اعْتِدَائٌ۔
(٢٩٧) حضرت سعید بن مسیب فرماتے ہیں کہ بغیر وضو ٹوٹے وضو کرنا فضول خرچی ہے۔

298

(۲۹۸) حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِی عَدِیٍّ ، عَنِ ابْنِ عَوْنٍ ، عَنِ ابْنِ سِیرِینَ ، قَالَ : قُلْتُ لِشُرَیْحٍ : أَتَوَضَّأُ لِکُلِّ صَلاَۃٍ ؟ قَالَ : انْظُرْ مَاذَا یَصْنَعُ النَّاسُ۔
(٢٩٨) حضرت ابن سیرین کہتے ہیں کہ میں نے شریح سے پوچھا کہ کیا آپ ہر نماز کے لیے وضو کرتے ہیں ؟ انھوں نے فرمایا ” میں دیکھو کہ لوگ کیا کرتے ہیں ؟ “

299

(۲۹۹) حَدَّثَنَا ابْنُ فُضَیْلٍ ، عَنْ عَطَائِ بْنِ السَّائِبِ ، عَنْ أَبِی عَبْدِ الرَّحْمَنِ ؛ أَنَّہُ صَلَّی الظُّہْرَ وَالْعَصْرَ ، وَلاَ أَعْلَمُہُ إِلاَّ قَالَ : صَلَّی الْمَغْرِبَ ، وَلَمْ یَمَسَّ مَائً۔
(٢٩٩) حضرت عطاء بن سائب کہتے ہیں کہ حضرت ابو عبد الرحمن نے ظہر اور عصر (اور شاید مغرب کی بھی) نماز پڑھی لیکن پانی کو چھوا تک نہیں۔

300

(۳۰۰) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنْ مُحَارِبِ بْنِ دِثَارٍ ، عَنِ ابْنِ بُرَیْدَۃَ ، عَنْ أَبِیہِ ، أَنَّہُ قَالَ : کَانَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یَتَوَضَّأُ لِکُلِّ صَلاَۃٍ ، فَلَمَّا کَانَ یَوْمُ الْفَتْحِ صَلَّی الصَّلَوَاتِ کُلَّہَا بِوُضُوئٍ وَاحِدٍ۔ (ابوداؤد ۱۷۴۔ احمد ۵/۳۵۰)
(٣٠٠) حضرت بریدہ فرماتے ہیں کہ عام طور پر نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ہر نماز کے لیے وضو فرمایا کرتے تھے لیکن فتح مکہ کے دن آپ نے ایک ہی وضو سے سب نمازیں پڑھیں۔

301

(۳۰۱) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنْ سَلَمَۃَ بْنِ کُہَیْلٍ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ عَلْقَمَۃَ ، قَالَ : لاَ وُضُوئَ إِلاَّ مِنْ حَدَثٍ.
(٣٠١) حضرت علقمہ فرماتے ہیں کہ وضو صرف اس پر لازم ہے جس کا وضو ٹوٹ جائے۔

302

(۳۰۲) حَدَّثَنَا حَفْصٌ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ ، أَنَّ ابْنَ الأَسْوَدِ قَدِمَ عَلَیْہِ مِنَ الْمَدِینَۃِ وَہُوَ مُعْتَلٌّ ، فَصَلَّی الْعِشَائَ، وَہُوَ شَائِلٌ إحْدَی رِجْلَیْہِ ، وَالْفَجْرَ بِوُضُوئٍ وَاحِدٍ۔
(٣٠٢) حضرت محمد بن اسحاق فرماتے ہیں کہ حضرت ابن اسود ایک مرتبہ اس حال میں مدینہ تشریف لائے کہ وہ بیمار تھے۔ انھوں نے عشاء اور فجر کی نمازیں اس طرح ایک وضو سے پڑھیں کہ ایک پاؤں کو اٹھا کر کھڑے ہوتے تھے۔

303

(۳۰۳) حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ سَعِیدٍ ، عَنْ مَسْعُودِ بْنِ عَلِیٍّ ، عَنْ عِکْرِمَۃَ ، قَالَ : قَالَ سَعْدٌ : إذَا تَوَضَّأْتَ فَصَلِّ بِوُضُوئِکَ مَا لَمْ تُحْدِثْ ، وَقَالَ عَلِیٌّ : إذَا قُمْتُمْ إِلَی الصَّلاَۃِ فَاغْسِلُوا وُجُوہَکُمْ وَأَیْدِیَکُمْ۔
(٣٠٣) حضرت عکرمہ فرماتے ہیں کہ حضرت سعد نے فرمایا کہ جب تم ایک مرتبہ وضو کرلو تو جب تک وضو نہ ٹوٹے اسی سے نماز پڑھتے رہو اور حضرت علی نے قرآن مجید کی آیت کا حوالہ دے کر فرمایا کہ جب تم نماز کا ارادہ کرو تو اپنے چہروں اور اپنے ہاتھوں کو دھو لو۔

304

(۳۰۴) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنِ ابْنِ عَوْنٍ ، عَنِ ابْنِ سِیرِینَ ، قَالَ : کَانَت الْخُلَفَائُ تَوضَّأُ لِکُلِّ صَلاَۃٍ۔
(٣٠٤) حضرت ابن سیرین فرماتے ہیں کہ خلفاء راشدین ہر نماز کے لیے الگ وضو کیا کرتے تھے۔

305

(۳۰۵) حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ ، قَالَ : أَخْبَرَنا حَمَّادُ بْنُ زَیْدٍ ، عَنْ ہِشَامِ بْنِ حَسَّانَ ، عَنْ مُحَمَّدٍ ، قَالَ: کَانَ أَبُو بَکْرٍ، وَعُمَرُ، وَعُثْمَانَ، فِیمَا یَعْلَمُ أَبُو خَالِدٍ، یَتَوَضَّؤُونَ لِکُلِّ صَلاَۃٍ، فَإِذَا کَانُوا فِی الْمَسْجِدِ دَعَوْا بِالطَّسْتِ۔
(٣٠٥) حضرت محمد فرماتے ہیں کہ حضرت ابو بکر، حضرت عمر اور حضرت عثمان ہر نماز کے لیے الگ وضو کیا کرتے تھے۔ اگر وہ مسجد میں ہوتے تو طشت منگوا لیتے۔

306

(۳۰۶) حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ غِیَاثٍ ، عَنْ عُبَیْدِ اللہِ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ؛ أَنَّہُ کَانَ یَکْرَہُ سُؤْرَ الْحِمَارِ۔
(٣٠٦) حضرت نافع کہتے ہیں کہ حضرت عبداللہ بن عمر گدھے کے جو ٹھے کو مکروہ سمجھتے تھے۔

307

(۳۰۷) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحمنِ بْنُ سُلَیْمَانَ ، عَنْ حَجَّاجٍ ، وَعُبَیْدِ اللہِ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ؛ أَنَّہُ کَانَ یَکْرَہُ سُؤْرَ الْحِمَارِ وَالْکَلْبِ۔
(٣٠٧) حضرت نافع کہتے ہیں کہ حضرت ابن عمر گدھے اور کتے کے جو ٹھے کو مکروہ سمجھتے تھے۔

308

(۳۰۸) حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ غِیَاثٍ ، عَنْ أَشْعَثَ ، عَنِ الْحَسَنِ ، وَابْنِ سِیرِینَ ؛ أَنَّہُمَا کَانَا یَکْرَہَانِ سُؤْرَ الْحِمَارِ وَالْکَلْبِ۔
(٣٠٨) حضرت اشعث فرماتے ہیں کہ حضرت حسن اور حضرت ابن سیرین گدھے اور کتے کے جو ٹھے کو ناپسندیدہ اور مکروہ خیال کرتے تھے۔

309

(۳۰۹) حَدَّثَنَا جَرِیرُ بْنُ عَبْدِ الْحَمِیدِ ، عَنْ مُغِیرَۃَ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ ، قَالَ : کَانَ یَکْرَہُ سُؤْرَ الْبَغْلِ وَالْحِمَارِ۔
(٣٠٩) حضرت مغیرہ فرماتے ہیں کہ حضرت ابراہیم خچر اور گدھے کے جو ٹھے کو مکروہ سمجھتے تھے۔

310

(۳۱۰) حَدَّثَنَا جَرِیرٌ ، عَنْ مُغِیرَۃَ ، عَنْ حَمَّادٍ ، قَالَ : الْبَغْلُ مِنَ الْحِمَارِ۔
(٣١٠) حضرت حماد فرماتے ہیں کہ خچر، گدھے کی جنس سے ہے۔

311

(۳۱۱) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحِیمِ ، عَنْ أَشْعَثَ ، عَنِ الْحَسَنِ ، أَنَّہُ کَانَ یَکْرَہُ سُؤْرَ الْحِمَارِ وَالْبَغْلِ وَالْکَلْبِ۔
(٣١١) حضرت اشعث کہتے ہیں کہ حضرت حسن گدھے، خچر اور کتے کے جو ٹھے کو مکروہ خیال کرتے تھے۔

312

(۳۱۲) حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَیَّۃَ ، عَنْ ہِشَامٍ الدَّسْتَوَائِیِّ ، عَنْ حَمَّادٍ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ ، قَالَ : کَانَ یَقُولُ : لاَ تَوَضَّأْ بِسُؤْرِ الْحِمَارِ ، وَلاَ بِسُؤْرِ الْبَغْلِ ، وَلاَ بِسُؤْرِ شَیْئٍ مِنَ السِّبَاعِ۔
(٣١٢) حضرت ابراہیم فرمایا کرتے تھے کہ گدھے، خچر اور کسی بھی درندے کے جو ٹھے سے وضو مت کرو۔

313

(۳۱۳) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ مِسْعَرٍ ، عَنِ ابْنِ حَکِیمٍ ، قَالَ : سَأَلْتُ أَبَا وَائِلٍ عَنْ سُؤْرِ الْکَلْبِ ؟ فَقَالَ : مَا أُحِبُّ مُشَارَکَتَہُ۔
(٣١٣) حضرت ابن حکیم فرماتے ہیں کہ میں نے ابو وائل سے کتے کے جو ٹھے کے بارے میں سوال کیا تو انھوں نے فرمایا ” میں تو اسے چھونا بھی پسند نہیں کرتا “

314

(۳۱۴) حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَیَّۃَ ، عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ ، عَنْ عَطَائٍ ؛ أَنَّہُ کَانَ لاَ یَرَی بَأْسًا بِسُؤْرِ الْحِمَارِ۔
(٣١٤) حضرت ابن جریج فرماتے ہیں کہ حضرت عطاء گدھے کے جو ٹھے کو مکروہ نہیں سمجھتے تھے۔

315

(۳۱۵) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَوَائٍ ، عَنْ أَبِی الْحُبَابِ ؛ أَنَّ جَابِرَ بْنَ زَیْدٍ کَانَ لاَ یَرَی بَأْسًا بِسُؤْرِ الْحِمَارِ۔
(٣١٥) حضرت ابو الحباب فرماتے ہیں کہ حضرت جابر بن زید گدھے کے جو ٹھے کو مکروہ نہیں سمجھتے تھے۔

316

(۳۱۶) حَدَّثَنَا عَبْدُ الأَعْلَی ، عَنْ مَعْمَرٍ ، عَنِ الزُّہْرِیِّ ، قَالَ : لاَ بَأْسَ بِسُؤْرِ الْحِمَارِ۔
(٣١٦) حضرت زہری فرماتے ہیں کہ گدھے کے جو ٹھے میں کوئی حرج نہیں۔

317

(۳۱۷) حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ ، عَنْ شُعْبَۃَ ، قَالَ : سَأَلْتُ الْحَکَمَ قُلْتُ : تَوَضَّأْتُ بِفَضْلِ سُؤْرِ الْحِمَارِ فَصَلَّیْتُ ؟ قَالَ : لاَ تُعِدْ ۔ وَسَأَلْتُ حَمَّادًا ؟ فَقَالَ : أَحَبُّ إلَیَّ أَنْ تُعِیدَ۔
(٣١٧) حضرت شعبہ فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت حکم سے پوچھا ” میں نے گدھے کے جو ٹھے سے وضو کیا پھر میں نے نماز پڑھ لی تو کیا میں نماز دوبارہ پڑھوں ؟ حضرت حکم نے فرمایا کہ نماز دہرانے کی ضرورت نہیں۔ میں نے اس بارے میں حضرت حماد سے سوال کیا تو انھوں نے فرمایا ” میں اس بات کو بہتر سمجھتا ہوں کہ تم دوبارہ نماز پڑھ لو۔

318

(۳۱۸) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ إسْرَائِیلَ ، عَنْ جَابِرٍ ، عَنْ عَامِرٍ ، قَالَ : لاَ بَأْسَ بِسُؤْرِ الْبَغْلِ۔
(٣١٨) حضرت عامر فرماتے ہیں کہ خچر کے جو ٹھے میں کوئی حرج نہیں۔

319

(۳۱۹) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ إسْرَائِیلَ ، عَنْ جَابِرٍ ، عَنْ أَبِی جَعْفَرٍ ، قَالَ : لاَ بَأْسَ بِسُؤْرِ کُلِّ دَابَّۃٍ۔
(٣١٩) حضرت ابو جعفر فرماتے ہیں کہ کسی جانور کے جو ٹھے میں کوئی حرج نہیں۔

320

(۳۲۰) حَدَّثَنَا جَرِیرٌ ، عَنْ مُغِیرَۃَ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ ، قَالَ : لاَ بَأْسَ بِسُؤْرِ الْفَرَسِ وَالْبَعِیرِ وَالْبَقَرَۃِ وَالشَّاۃِ۔
(٣٢٠) حضرت ابراہیم فرماتے ہیں کہ گھوڑے، اونٹ، گائے اور بکری کے جو ٹھے میں کوئی حرج نہیں ہے۔

321

(۳۲۱) حَدَّثَنَا حَفْصٌ ، عَنْ حَجَّاجٍ ، وَعُبَیْدِ اللّٰہِ بْنِ عُمَرَ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ؛ أَنَّہُ کَانَ لاَ یَرَی بَأْسًا بِسُؤْرِ الْفَرَسِ۔
(٣٢١) حضرت نافع فرماتے ہیں کہ حضرت عبداللہ بن عمر گھوڑے کے جو ٹھے میں کوئی خرابی نہیں سمجھتے تھے۔

322

(۳۲۲) حَدَّثَنَا حَفْصٌ ، عَنْ أَشْعَثَ ، عَنِ الْحَسَنِ ، وَابْنِ سِیرِینَ ؛ أَنَّہُمَا لَمْ یَرَیَا بَأْسًا بِسُؤْرِ الْفَرَسِ۔
(٣٢٢) حضرت اشعث کہتے ہیں کہ حضرت حسن اور حضرت ابن سیرین گھوڑے کے جو ٹھے میں کوئی حرج نہیں سمجھتے تھے۔

323

(۳۲۳) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، قَالَ : حدَّثَنَا ہِشَامٌ الدَّسْتَوَائِیُّ ، عَنْ قَتَادَۃَ ، عَنْ عِکْرِمَۃَ ، قَالَ : کُلُّ دَابَّۃٍ أُکِلَ لَحْمُہَا فَلاَ بَأْسَ بِالْوُضُوئِ مِنْ سُؤْرِہَا۔
(٣٢٣) حضرت عکرمہ فرماتے ہیں کہ ہر وہ جانور جس کا گوشت کھایا جاتا ہے اس کے جو ٹھے سے وضو کرنے میں کوئی حرج نہیں۔

324

(۳۲۴) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ ، قَالَ : لاَ بَأْسَ بِسُؤْرِ الْبَعِیرِ وَالْبَقَرَۃِ وَالشَّاۃِ۔
(٣٢٤) حضرت ابراہیم فرماتے ہیں کہ اونٹ، گائے اور بکری کے جو ٹھے میں کوئی حرج نہیں۔

325

(۳۲۵) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللہِ الأَنْصَارِیُّ ، عَنْ أَشْعَثَ ، عَنِ الْحَسَنِ ، أَنَّہُ کَانَ یَقُولُ فِی الدَّجَاجَۃِ تَشْرَبُ مِنَ الإِنَائِ : یُکْرَہُ أَنْ یُتَوَضَّأَ بِہِ۔
(٣٢٥) حضرت حسن اس برتن سے وضو کے بارے میں جس سے مرغی نے پیا ہو، فرمایا کرتے تھے کہ اس پانی سے وضو کرنا مکروہ ہے۔

326

(۳۲۶) حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَیَّۃَ ، عَنْ أَیُّوبَ ، عَنْ أَبِی قِلاَبَۃَ ، قَالَ : کَانَ أَبُو قَتَادَۃَ یُدْنِی الإِنَائَ مِنَ السِّنَّوْرِ فَیَلَغُ فِیہِ ، فَیَتَوَضَّأُ بِسُؤْرِہِ وَیَقُولُ : إنَّمَا ہُوَ مِنْ مَتَاعِ الْبَیْتِ۔
(٣٢٦) حضرت ابو قلابہ کہتے ہیں کہ حضرت ابو قتادہ بلی کے لیے برتن کو جھکا دیتے اور وہ اس سے پانی پیتی پھر آپ اسی پانی سے وضو فرما لیتے اور ارشاد فرماتے ” یہ تو گھر کا سامان ہے۔ “

327

(۳۲۷) حَدَّثَنَا زَیْدُ بْنُ الْحُبَابِ ، قَالَ : أَخْبَرَنَا مَالِکُ بْنُ أَنَسٍ ، قَالَ : أَخْبَرَنِی إِسْحَاقُ بْنُ عَبْدِ اللہِ بْنِ أَبِی طَلْحَۃَ الأَنْصَارِیُّ ، عَنْ حُمَیْدَۃَ ابْنَۃِ عُبَیْدِ بْنِ رَافِعٍ ، عَنْ کَبْشَۃَ بِنْتِ کَعْبٍ ، وَکَانَتْ تَحْتَ بَعْضِ وَلَدِ أَبِی قَتَادَۃَ ؛ أَنَّہَا صَبَّتْ لأَبِی قَتَادَۃَ مَائً یَتَوَضَّأُ بِہِ ، فَجَائَتْ ہِرَّۃٌ تَشْرَبُ ، فَأَصْغَی لَہَا الإِنَائَ ، فَجَعَلْتُ أَنْظُرُ ! فَقَالَ : یَا ابْنَۃَ أَخِی أَتَعْجَبِینَ ؟ قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : إِنَّہَا لَیْسَتْ بِنَجَسٍ ، ہِیَ مِنَ الطَّوَّافِینَ عَلَیْکُمْ، أَوْ : مِنَ الطَّوَّافَاتِ۔ (احمد ۵/۳۰۹۔ ابن ماجہ ۳۶۷)
(٣٢٧) حضرت ابو قتادہ کی بہو حضرت کبشہ بنت کعب فرماتی ہیں کہ وہ حضرت ابو قتادہ کے لیے وضو کا پانی ڈال رہی تھیں کہ اتنے میں ایک بلی آئی وہ پیاسی تھی، چنانچہ حضرت ابو قتادہ نے برتن اس بلی کے لیے جھکا دیا۔ میں اس منظر کو تعجب سے دیکھنے لگی تو انھوں نے فرمایا ” بیٹی تعجب کیوں کر رہی ہو۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا ہے کہ بلی ناپاک نہیں ہے یہ تو تمہارے گھروں میں چکر لگانے والا جانور ہے۔

328

(۳۲۸) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ مِسْعَرٍ ، عَنِ ابْنِ حَکِیمٍ ، قَالَ : سَأَلْتُ أَبَا وَائِلٍ عَنْ سُؤْرِ السِّنَّوْرِ ؟ فَقَالَ : لاَ بَأْسَ بِہِ۔
(٣٢٨) حضرت ابن حکیم کہتے ہیں کہ میں نے حضرت ابو وائل سے بلی کے جو ٹھے کا حکم دریافت کیا تو انھوں نے فرمایا کہ اس میں کوئی حرج نہیں۔

329

(۳۲۹) حَدَّثَنَا شَرِیکٌ ، عَنِ الرُّکَیْنِ ، عَنْ صَفِیَّۃَ بِنْتِ دَابٍ ، قَالَتْ : سَأَلْتُ الْحُسَیْنَ بْنَ عَلِیٍّ عَنِ الْہِرِّ ؟ فَقَالَ : ہُوَ مِنْ أَہْلِ الْبَیْتِ۔
(٣٢٩) حضرت صفیہ بنت داب فرماتی ہیں کہ میں نے حسین بن علی سے بلی کے جو ٹھے کا حکم دریافت کیا تو انھوں نے فرمایا ” وہ تو گھر کا ایک حصہ ہے “

330

(۳۳۰) حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَیَّۃَ ، عَنْ خَالِدٍ ، عَنْ عِکْرِمَۃَ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ : الْہِرُّ مِنْ مَتَاعِ الْبَیْتِ۔
(٣٣٠) حضرت عبداللہ بن عباس فرماتے ہیں کہ بلی گھر کا ایک سامان ہے۔

331

(۳۳۱) حَدَّثَنَا أَبُو الأَحْوَصِِ ، عَنْ سِمَاکٍ ، عَنْ رَجُلٍ مِنْ أَہْلِ الْمَدِینَۃِ ، قَالَ : وُضِعَ لِعَبْدِ اللہِ بْنِ عُمَرَ طَہُورُہُ ، فَشَرِبَتْ مِنْہُ السِّنَّوْرُ ، فَجَائَ عَبْدُ اللہِ لِیَتَوَضَّأَ مِنْہُ ، فَقِیلَ لَہُ : إنَّ السِّنَّوْرَ قَدْ شَرِبَتْ مِنْہُ ، فَقَالَ : إنَّمَا ہِیَ مِنْ أَہْلِ الْبَیْتِ۔
(٣٣١) ایک مدنی شخص روایت کرتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت عبداللہ بن عمر کے لیے وضو کا پانی رکھا گیا۔ اس پانی میں بلی نے منہ مارا۔ وضو کرنے کے لیے تشریف لائے تو انھیں اس بارے میں بتایا گیا، انھوں نے فرمایا ” بلی تو گھر کا حصہ ہے “

332

(۳۳۲) حَدَّثَنَا جَرِیرٌ ، عَنْ مُغِیرَۃَ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ ، قَالَ : لاَ بَأْسَ بِسُؤْرِ السِّنَّوْرِ۔
(٣٣٢) حضرت ابراہیم فرماتے ہیں ” بلی کے جو ٹھے میں کوئی حرج نہیں “

333

(۳۳۳) حَدَّثَنَا رَوْحُ بْنُ عُبَادَۃَ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْعَدَنِیِّ ، قَالَ : سَمِعْتُ مُحَمَّدَ بْنَ عَلِیٍّ یَقُولُ : لاَ بَأْسَ أَنْ یُتَوَضَّأَ بِفَضْلِ الْہِرِّ ، وَیَقُولُ : ہِیَ مِنْ مَتَاعِ الْبَیْتِ۔
(٣٣٣) حضرت محمد بن علی فرماتے ہیں ” بلی کے پس ماندہ سے وضو کرنے میں کوئی حرج نہیں ؟ وہ تو گھر کا حصہ ہے “

334

(۳۳۴) حَدَّثَنَا أَبُو بَحْرٍ الْبَکْرَاوِیُّ ، عَنِ الْجَرِیرِیِّ ، أَوْ خَالِدٍ ، قَالَ : وَلَغَتْ ہِرَّۃٌ فِی إنَائٍ لأَبِی الْعَلاَئِ ، فَتَوَضَّأَ بِفَضْلِہَا۔
(٣٣٤) حضرت خالد فرماتے ہیں کہ ایک مرتبہ بلی نے حضرت ابو العلاء کے برتن میں سے پانی پیا تو انھوں نے اس کے پس ماندہ سے وضو کرلیا تھا۔

335

(۳۳۵) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحِیمِ ، عَنْ أَشْعَثَ ، عَنِ الْحَسَنِ ؛ أَنَّہُ کَانَ لاَ یَرَی بَأْسًا بِسُؤْرِ السِّنَّوْرِ۔
(٣٣٥) حضرت حسن بلی کے جو ٹھے کو استعمال کرنے میں کوئی حرج نہ سمجھتے تھے۔

336

(۳۳۶) حَدَّثَنَا عُبَیْدُ اللہِ ، عَنْ إسْرَائِیلَ ، عَنِ السُّدِّیِّ ، عَنْ عِکْرِمَۃَ ، قَالَ : کَانَ الْعَبَّاسُ بْنُ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ یُوضَعُ لَہُ الْوَضُوئُ ، فَیَشْغَلُہُ الشَّیئُ فَیَجِیئُ الْہِرُّ فَیَشْرَبُ مِنْہُ ، فَیَتَوَضَّأُ مِنْہُ وَیُصَلِّی۔
(٣٣٦) حضرت عکرمہ فرماتے ہیں کہ جب کبھی حضرت عباس بن عبد المطلب کے لیے وضو کا پانی رکھا جاتا اور وہ کسی کام میں مصروف ہوتے، اس دوران اگر بلی آ کر اس میں منہ مار لیتی تو وہ اس پانی سے وضو کر کے نماز پڑھ لیا کرتے تھے۔

337

(۳۳۷) حَدَّثَنَا ابْنُ مَہْدِیٍّ، عَنْ سُلَیْمِ بْنِ حَیَّانَ، عَنْ أَبِی غَالِبٍ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا أُمامَۃَ یَقُولُ: الْہِرُّ مِنْ مَتَاعِ الْبَیْتِ۔
(٣٣٧) حضرت ابو امامہ فرماتے ہیں کہ بلی گھر کا ایک سامان ہے۔

338

(۳۳۸) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، قَالَ : حدَّثَنِی یَحْیَی بْنُ مُسْلِمٍ أَبُو الضَّحَّاکِ الْہَمْدَانِیُّ ، عَنْ أُمِّہِ ، عَنْ مَوْلاَہَا عَوْفِ بْنِ مَالِکٍ الْجَابِرِیِّ ، عَنْ عَلِیٍّ ؛ أَنَّہُ سُئِلَ عَنْ سُؤْرِ الْہِرِّ ؟ فَقَالَ : لاَ بَأْسَ بِہِ۔
(٣٣٨) حضرت علی سے بلی کے پس ماندہ کے بارے میں سوال کیا گیا تو انھوں نے فرمایا کہ اس میں کوئی حرج نہیں۔

339

(۳۳۹) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، قَالَ: حدَّثَنَا ہِشَامُ بْنُ عُرْوَۃَ ، وَعَلِیُّ بْنُ الْمُبَارَکِ ، عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ عَبْدِ اللہِ بْنِ أَبِی طَلْحَۃَ، عَنِ امْرَأَۃِ عَبْدِ اللہِ بْنِ أَبِی قَتَادَۃَ ، عَنْ أَبِی قَتَادَۃَ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : الْہِرُّ مِنَ الطَّوَّافِینَ عَلَیْکُمْ ۔ أَوْ : مِنَ الطَّوَّافَاتِ۔
(٣٣٩) حضرت ابو قتادہ فرماتے ہیں کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا ” بلی گھر میں چکر لگانے والے (جانوروں) میں سے ہے۔

340

(۳۴۰) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ مَالِکِ بْنِ مِغْوَلٍ ، عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ ، قَالَ : وَلَغَ ہِرٌّ فِی لَبَنٍ لآلِ عَلْقَمَۃَ ، فَأَرَادُوا أَنْ یُہَرِیقُوہُ ، فَقَالَ عَلْقَمَۃُ : إِنَّہُ لَیَتَفَاحَشُ فِی صَدْرِی أَنْ أُہَرِیقَہُ!۔
(٣٤٠) حضرت ابو اسحاق فرماتے ہیں کہ ایک مرتبہ بلی نے حضرت علقمہ کے گھر دودھ میں منہ مار دیا، گھر والے اس دودھ کو گرانا چاہتے تھے لیکن حضرت علقمہ نے فرمایا کہ اسے گرانا میرے دل پر گراں گزرتا ہے !

341

(۳۴۱) حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَیَّۃَ ، عَنْ لَیْثٍ ، عَنْ عَطَائٍ ، عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ ؛ أَنَّہُ قَالَ فِی السِّنَّوْرِ إذَا وَلَغَ فِی الإِنَائِ ، قَالَ : یُغْسَلُ سَبْعَ مَرَّاتٍ۔ (دار قطنی ۶۷)
(٣٤١) حضرت ابوہریرہ فرماتے ہیں کہ جب بلی برتن میں منہ مار دے تو اسے سات مرتبہ دھویا جائے گا۔

342

(۳۴۲) حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَہَّابِ الثَّقَفِیُّ ، عَنْ أَیُّوبَ ، عَنْ مُحَمَّدٍ ؛ فِی الإِنَائِ یَلَغُ فِیہِ الْہِرُّ ، قَالَ : یُغْسَلُ مَرَّۃً۔
(٣٤٢) حضرت محمد فرماتے ہیں کہ جس برتن میں بلی منہ مار دے اسے ایک مرتبہ دھویا جائے گا۔

343

(۳۴۳) حَدَّثَنَا مُعْتَمِرٌ ، عَنْ یُونُسَ ، عَنِ الْحَسَنِ ؛ أَنَّہُ سُئِلَ عَنِ الإِنَائِ یَلَغُ فِیہِ السِّنَّوْرُ ؟ قَالَ : یُغْسَلُ مَرَّۃً۔
(٣٤٣) حضرت حسن سے سوال کیا گیا کہ اگر بلی برتن میں منہ مار دے تو کیا حکم ہے ؟ فرمایا اس برتن کو ایک مرتبہ دھویا جائے گا۔

344

(۳۴۴) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنِ الْحَسَنِ بْنِ عَلِیٍّ ، قَالَ : سَمِعْتُ عَطَائً یَقُولُ فِی الْہِرِّ یَلَغُ فِی الإِنَائِ : یَغْسِلُہُ سَبْعَ مَرَّاتٍ۔
(٣٤٤) حضرت عطاء فرماتے ہیں کہ جس برتن میں بلی منہ مار دے اسے سات مرتبہ دھویا جائے گا۔

345

(۳۴۵) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ عِیسَی بْنِ الْمُسَیَّبِ ، عَنْ أَبِی زُرْعَۃَ ، عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : الْہِرُّ سَبُعٌ۔ (دار قطنی ۵۔ احمد ۲/۳۲۷)
(٣٤٥) حضرت ابوہریرہ روایت کرتے ہیں کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا کہ بلی بھی ایک درندہ ہے۔

346

(۳۴۶) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنِ ابْنِ أَبِی عَرُوبَۃَ ، عَنْ قَتَادَۃَ ، عَنْ سَعِیدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ ، قَالَ : یُغْسَلُ مَرَّتَیْنِ۔
(٣٤٦) حضرت سعید بن المسیب فرماتے ہیں کہ جس برتن میں بلی منہ مار دے اسے سات مرتبہ دھویا جائے گا۔

347

(۳۴۷) حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ ، عَنْ ہِشَامٍ ، عَنْ قَتَادَۃَ ، عَنْ سَعِیدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ ، قَالَ : یُغْسَلُ مَرَّتَیْنِ ، أَوْ ثَلاَثًا۔
(٣٤٧) ایک اور سند کے مطابق حضرت سعید بن المسیب فرماتے ہیں کہ بلی کے پس ماندہ پانی کے برتن کو دو یا تین مرتبہ دھویا جائے گا۔

348

(۳۴۸) حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَیَّۃَ ، عَنْ حَبِیبِ بْنِ شِہَابٍ ، عَنْ أَبِیہِ ، أَنَّہُ سَأَلَ أَبَا ہُرَیْرَۃَ عَنْ سُؤْرِ طَہُورِ الْمَرْأَۃِ یُتَطَہَّرُ مِنْہُ؟ قَالَ: إِنْ کُنَّا لَننقُز حَوْلَ قَصْعَتِنَا ، نَغْتَسِلُ مِنْہَا کِلاَنَا۔
(٣٤٨) حضرت ابوہریرہ سے عورت کے بچے ہوئے پانی سے وضو کے بارے میں پوچھا گیا تو انھوں نے فرمایا ” ہم ایک بڑے برتن کے گرد بیٹھ کر پانی لیتے تھے اور اسی میں سے غسل کرتے تھے “

349

(۳۴۹) حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَیَّۃَ ، عَنْ أَیُّوبَ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ؛ أَنَّہُ کَانَ لاَ یَرَی بِسُؤْرِ الْمَرْأَۃِ بَأْسًا ، إِلاَّ أَنْ تَکُونَ حَائِضًا ، أَوْ جُنُبًا۔
(٣٤٩) حضرت نافع فرماتے ہیں کہ حضرت ابن عمر عورت کے استعمال شدہ پانی سے وضو کرنے میں کوئی حرج نہ سمجھتے تھے، البتہ اگر عورت حیض یا جنابت میں مبتلا ہو تو پھر وہ احتیاط کا حکم دیتے تھے۔

350

(۳۵۰) حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَیَّۃَ ، عَنْ أَیُّوبَ ، عَنْ أَبِی یَزِیدَ الْمَدِینِیِّ ، قَالَ : سُئِلَ ابْنُ عَبَّاسٍ عَنْ سُؤْرِ الْمَرْأَۃِ ؟ فَقَالَ : ہِیَ أَلْطَفُ بَنَانًا ، وَأَطْیَبُ رِیحًا۔
(٣٥٠) حضرت ابن عباس سے عورت کے پس ماندہ کا حکم پوچھا گیا تو انھوں نے فرمایا کہ عورت تو ایک نفیس اور پاکیزہ چیز ہے۔

351

(۳۵۱) حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ غِیَاثٍ ، عَنْ عُبَیْدِ اللہِ بْنِ عُمَرَ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ : لاَ بَأْسَ بِفَضْلِ الْمَرْأَۃِ مَا لَمْ تَکُنْ حَائِضًا ، أَوْ جُنُبًا۔
(٣٥١) حضرت ابن عمر فرماتے ہیں کہ عورت اگر حیض یا جنابت کا شکار نہ ہو تو اس کے پس ماندہ میں کوئی حرج نہیں۔

352

(۳۵۲) حَدَّثَنَا حَفْصٌ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ ، قَالَ : لاَ بَأْسَ بِفَضْلِ وَضُوئِ الْمَرْأَۃِ۔
(٣٥٢) حضرت ابراہیم فرماتے ہیں کہ عورت کے پس ماندہ میں کوئی حرج نہیں۔

353

(۳۵۳) حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ أَیُّوبَ ، عَنْ جَعْفَرِ بْنِ بُرْقَانَ ، عَنْ عِکْرِمَۃَ ، قَالَ : لاَ بَأْسَ بِفَضْلِ وَضُوئِ الْمَرْأَۃِ۔
(٣٥٣) حضرت عکرمہ فرماتے ہیں کہ عورت نے جس پانی کو وضو کے لیے استعمال کیا ہو اس کے بچے ہوئے پانی سے وضو کرنے میں کوئی مضائقہ نہیں۔

354

(۳۵۴) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحِیمِ بْنُ سُلَیْمَانَ ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِکِ ، عَنْ عَطَائٍ ، أَنَّہُ سُئِلَ عَنْ فَضْلِ الْحَائِضِ یُتَوَضَّأُ مِنْہُ ؟ قَالَ : نَعَمْ۔
(٣٥٤) حضرت عطاء سے حائضہ عورت کے بچے ہوئے پانی سے وضو کرنے کے بارے میں پوچھا گیا تو انھوں نے فرمایا اس میں کوئی حرج نہیں۔

355

(۳۵۵) حَدَّثَنَا أَبُو الأَحْوَصِِ ، عَنْ سِمَاکٍ ، عَنْ عِکْرِمَۃَ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ : اغْتَسَلَ بَعْضُ أَزْوَاجِ النَّبِیِّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فِی جَفْنَۃٍ ، فَجَائَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ لِیَغْتَسِلَ مِنْہَا ، أَوْ لِیَتَوَضَّأَ فَقَالَتْ : یَا رَسُولَ اللہِ ، إنِّی کُنْتُ جُنُبًا ، فَقَالَ النَّبِیُّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : إنَّ الْمَائَ لاَ یُجْنِبُ۔ (ابوداؤد ۶۹۔ ترمذی ۶۵)
(٣٥٥) حضرت عبداللہ بن عباس فرماتے ہیں کہ ایک مرتبہ نبی پاک (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی ایک زوجہ مطہرہ نے ایک بڑے برتن پانی سے غسل فرمایا، جب نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اس پانی سے غسل یا وضو فرمانے لگے تو انھوں نے عرض کیا ” یا رسول اللہ ! میں حالت جنابت میں تھی “ آپ نے فرمایا ” پانی ناپاک نہیں ہوتا “

356

(۳۵۶) حَدَّثَنَا إسْمَاعِیلُ ابْنُ عُلَیَّۃَ ، عَنْ سُلَیْمَانَ التَّیْمِیِّ ، قَالَ : حدَّثَنَا أَبُو حَاجِبٍ ، عَنْ رَجُلٍ مِنْ بَنِی غِفَارٍ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِیِّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، قَالَ : نَہَی رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ أَنْ یَتَوَضَّأَ الرَّجُلُ بِفَضْلِ طَہُورِ الْمَرْأَۃِ۔ (ترمذی ۶۳۔ احمد ۵/۶۶)
(٣٥٦) ایک غفاری صحابی روایت کرتے ہیں کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے عورت کے پس ماندہ پانی سے وضو کرنے سے منع فرمایا ہے۔

357

(۳۵۷) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُدَیْرٍ ، عَنْ سَوَادَۃَ بْنِ عَاصِمٍ ، قَالَ : انْتَہَیْتُ إلَی الْحَکَمِ الْغِفَارِیِّ وَہُوَ بِالْمِرْبَدِ ، وَہُوَ یَنْہَاہُمْ عَنْ فَضْلِ طَہُورِ الْمَرْأَۃِ ، فَقُلْتُ : أَلاَ حَبَّذَا صُفْرَۃُ ذِرَاعَیْہَا ! أَلاَ حَبَّذَا کَذَا ! فَأَخَذَ شَیْئًا فَرَمَاہُ بِہِ ، وَقَالَ : لَکَ وَلأَصْحَابِک۔
(٣٥٧) حضرت سوادہ بن عاصم کہتے ہیں کہ میں نے مقام مربد میں حکم غفاری سے ملاقات کی۔ وہ لوگوں کو عورت کے پس ماندہ پانی سے منع کرتے تھے، میں نے ان سے کہا کہ ” عورت کے بازوؤں کی زردی کتنی اچھی ہوتی ہے ! “ انھوں نے ایک چیز کو پکڑ کر غصے سے پھینکا اور فرمایا ” تیرے لیے اور تیرے ساتھیوں کے لیے اچھی ہوگی “

358

(۳۵۸) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنِ الْمَسْعُودِیِّ ، عَنِ الْمُہَاجِرِ أَبِی الْحَسَنِ ، عَنْ کُلْثُومِ بْنِ عَامِرٍ ؛ أَنَّ جُوَیْرِیَۃَ بِنْتَ الْحَارِثِ تَوَضَّأَتْ فَأَرَدْتُ أَنْ أَتَوَضَّأَ بِفَضْلِ وَضُوئِہَا ، فَنَہَتْنِی۔
(٣٥٨) حضرت کلثوم بن عامر فرماتی ہیں کہ جویریہ بنت حارث نے ایک مرتبہ وضو کیا، میں نے ان کے بچے ہوئے پانی سے وضو کرنا چاہا تو انھوں نے مجھے روک دیا۔

359

(۳۵۹) حَدَّثَنَا عَبْدَۃُ بْنُ سُلَیْمَانَ ، عَنْ شُعْبَۃَ ، عَنْ قَتَادَۃَ ، عَنْ سَعِیدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ ، وَالْحَسَنِ ؛ أَنَّہُمَا کَانَا یَکْرَہَانِ فَضْلَ طَہُورِہَا۔
(٣٥٩) حضرت سعید بن المسیب اور حضرت حسن بصری عورت کے بچے ہوئے پانی سے وضو کرنے کو ناپسندیدہ خیال کرتے تھے۔

360

(۳۶۰) حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ غِیَاثٍ ، عَنْ عَمْرٍو ، عَنِ الْحَسَنِ ، قَالَ : نُہِیَ أَنْ یَتَوَضَّأَ الرَّجُلُ بِفَضْلِ وَضُوئِ الْمَرْأَۃِ۔
(٣٦٠) حضرت حسن فرماتے ہیں کہ مرد کو اس بات سے منع کیا گیا ہے کہ وہ عورت کے بچے ہوئے پانی سے وضو کرے۔

361

(۳۶۱) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ خَالِدِ بْنِ دِینَارٍ ، عَنْ أَبِی الْعَالِیَۃِ ، قَالَ : کُنْتُ عِنْدَ رَجُلٍ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِیِّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فَأَرَدْتُ أَنْ أَتَوَضَّأَ مِنْ مَائٍ عِنْدَہُ ، فَقَالَ : لاَ تَوَضَّأْ بِہِ ، فَإِنَّہُ فَضْلُ امْرَأَۃٍ۔
(٣٦١) حضرت ابو العالیہ کہتے ہیں کہ میں ایک صحابی کے پاس تھا، اس اثنا میں، میں نے عورت کے بچے ہوئے پانی سے وضو کرنا چاہا تو انھوں نے مجھے منع کردیا۔

362

(۳۶۲) حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ ، عَنْ عَاصِمٍ ، عَنْ غُنَیْمِ بْنِ قَیْسٍ ، قَالَ : إذَا خَلَتِ الْمَرْأَۃُ بِالْوُضُوئِ دُونَک ، فَلاَ تَوَضَّأْ بِفَضْلِہَا۔
(٣٦٢) حضرت غنیم بن قیس فرماتے ہیں کہ اگر عورت تم سے پہلے وضو کرلے تو تم اس کے استعمال کردہ پانی سے وضو نہ کرو۔

363

(۳۶۳) حَدَّثَنَا مُعْتَمِرُ بْنُ سُلَیْمَانَ ، عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُدَیْرٍ ، أَنَّ امْرَأَۃَ یَزِیدَ بْنِ الشِّخِّیرِ شَرِبَتْ وَہِیَ حَائِضٌ ، فَتَوَضَّأَ بِہِ یَزِیدُ۔
(٣٦٣) حضرت عمران بن حدیر کہتے ہیں کہ یزید بن شخیر کی بیوی حیض کی حالت میں تھیں، انھوں نے ایک برتن سے پانی پیا، تو ان کے بچے ہوئے پانی سے یزید بن شخیر نے وضو کرلیا تھا۔

364

(۳۶۴) حَدَّثَنَا مُعْتَمِرُ بْنُ سُلَیْمَانَ ، عَنْ سلم بْنِ أَبِی الذَّیَّالِ ، عَنِ الْحَسَنِ ، قَالَ : سَأَلْتُہ عَنِ الرَّجُلِ یَتَوَضَّأُ بِفَضْلِ شَرَابِ الْحَائِضِ ؟ فَلَمْ یَرَ بِہِ بَأْسًا۔
(٣٦٤) حضرت حسن بصری سے حائضہ عورت کے پینے سے بچے ہوئے پانی سے مرد کے وضو کا حکم پوچھا گیا تو انھوں نے فرمایا ” اس میں کوئی حرج نہیں “

365

(۳۶۵) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَیْلٍ ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِکِ ، عَنْ عَطَائٍ ، أَنَّہُ سُئِلَ عَنِ الْحَائِضِ تَشْرَبُ مِنَ الْمَائِ ، أَیُتَوَضَّأُ بِہِ ؟ فَقَالَ : نَعَمْ ، لاَ بَأْسَ بِہِ۔
(٣٦٥) حضرت عطاء سے حائضہ عورت کے پینے سے بچے ہوئے پانی کے بارے میں سوال کیا گیا کہ کیا اس سے وضو کرنا جائز ہے ؟ تو انھوں نے فرمایا کہ اس میں کوئی حرج نہیں “

366

(۳۶۶) حَدَّثَنَا عَبْدَۃُ بْنُ سُلَیْمَانَ ، عَنِ ابْنِ أَبِی عَرُوبَۃَ ، عَنْ قَتَادَۃَ ، قَالَ : قَالَ عُمَرُ : لَیْسَ حَیْضَتُہَا فِی فِیہَا۔
(٣٦٦) حضرت عمر فرماتے ہیں کہ عورت کا حیض اس کے منہ میں تو نہیں ہوتا (اس لیے اس کا پس ماندہ استعمال کرنے میں کوئی حرج نہیں) ۔

367

(۳۶۷) حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ ، قَالَ : أَخْبَرَنا مُغِیرَۃُ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ ، أَنَّہُ کَانَ لاَ یَرَی بَأْسًا بِفَضْلِ وَضُوئِ الْحَائِضِ ، وَیُکْرَہُ سُؤْرُہَا مِنَ الشَّرَابِ۔
(٣٦٧) حضرت ابراہیم حائضہ عورت کے طہارت کے لیے استعمال کردہ پانی کو استعمال کرنے میں کوئی حرج نہیں سمجھتے تھے البتہ اس کے پینے سے بچے ہوئے پانی کو مکروہ خیال فرماتے تھے۔

368

(۳۶۸) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنْ جَابِرٍ ، عَنْ عَامِرٍ ، قَالَ : لاَ بَأْسَ بِسُؤْرِ الْحَائِضِ وَالْجُنُبِ وَالْمُشْرِکِ۔
(٣٦٨) حضرت عامر فرماتے ہیں کہ حائضہ، جنبی اور مشرک کے پس ماندہ پانی کو استعمال کرنے میں کوئی حرج نہیں۔

369

(۳۶۹) حَدَّثَنَا عَبْدَۃُ بْنُ سُلَیْمَانَ ، عَنِ ابْنِ أَبِی عَرُوبَۃَ ، عَنْ قَتَادَۃَ ، عَنْ سَعِیدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ ، وَالْحَسَنِ ؛ أنَّہُمَا لَمْ یَرَیَا بِفَضْلِ شَرَابِہَا بَأْسًا ، یَعْنِی الْمَرْأَۃَ۔
(٣٦٩) حضرت سعید بن المسیب اور حضرت حسن بصری عورت کے بچے ہوئے پانی کو استعمال کرنے میں کوئی حرج نہ سمجھتے تھے۔

370

(۳۷۰) حَدَّثَنَا سُفْیَانُ بْنُ عُیَیْنَۃَ ، عَنْ عَمْرٍو ، عَنْ جَابِرِ بْنِ زَیْدٍ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، عَنْ مَیْمُونَۃَ ، قَالَتْ : کُنْتُ أَغْتَسِلُ أَنَا وَالنَّبِیُّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ مِنْ إنَائٍ وَاحِدٍ۔ (احمد ۳۲۹۔ ابن ماجہ ۳۷۷)
(٣٧٠) حضرت میمونہ ام المؤمنین فرماتی ہیں کہ میں اور نبی پاک (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ایک ہی برتن سے غسل کرلیا کرتے تھے۔

371

(۳۷۱) حَدَّثَنَا ابْنُ عُیَیْنَۃَ ، عَنِ الزُّہْرِیِّ ، عَنْ عُرْوَۃَ ، عَنْ عَائِشَۃَ ، قَالَتْ : کَانَ النَّبِیُّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یَغْتَسِلُ مِنَ الْفَرَقِ ، وَہُوَ الْقَدَحُ ، وَکُنْتُ أَغْتَسِلُ أَنَا وَہُوَ مِنْ إنَائٍ وَاحِدٍ۔ (بخاری ۶/۷۳۳۹۔ ابوداؤد ۲۴۲)
(٣٧١) حضرت عائشہ فرماتی ہیں کہ نبی پاک (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) بڑے برتن سے غسل فرمایا کرتے تھے اور (بعض اوقات) میں اور حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ایک ہی برتن سے غسل کرلیا کرتے تھے۔

372

(۳۷۲) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ ، عَنِ الأَسْوَدِ ، عَنْ عَائِشَۃَ ، قَالَتْ : کُنْتُ أَغْتَسِلُ أَنَا وَرَسُولُ اللہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ مِنْ إنَائٍ وَاحِدٍ ، وَنَحْنُ جُنُبَانِ۔ (احمد ۱۹۱۔ ابوداؤد ۷۸)
(٣٧٢) حضرت عائشہ فرماتی ہیں کہ میں اور نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) حالت جنابت میں ایک ہی برتن سے غسل کرلیا کرتے تھے۔

373

(۳۷۳) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ أُسَامَۃَ بْنِ زَیْدٍ ، عَنِ النُّعْمَانِ بْنِ خَرَّبُوذٍ ، قَالَ ، سَمِعْتُ أُمَّ صُبَیَّۃَ الْجُہَنِیَّۃَ تَقُولُ : رُبَّمَا اخْتَلَفَتْ یَدِی وَیَدُ رَسُولِ اللہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فِی الْوُضُوئِ مِنْ إنَائٍ وَاحِدٍ۔ (ابوداؤد ۷۹۔ ابن ماجہ ۳۸۲)
(٣٧٣) حضرت ام صبیہ جھنیہ فرماتی ہیں کہ ایک برتن سے وضو کے دوران بعض اوقات میرا ہاتھ حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ہاتھ سے ٹکرا جاتا تھا۔

374

(۳۷۴) حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَیَّۃَ ، عَنْ ہِشَامٍ الدَّسْتوَائِیِّ ، عَنْ یَحْیَی بْنِ أَبِی کَثِیرٍ ، قَالَ : حدَّثَنَا أَبُو سَلَمَۃَ ، عَنْ زَیْنَبَ بِنْتِ أُمِّ سَلَمَۃَ ، عَنْ أُمِّ سَلَمَۃَ ؛ أَنَّہَا کَانَتْ وَرَسُولَ اللہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یَغْتَسِلاَنِ مِنْ إنَائٍ وَاحِدٍ۔ (بخاری۱۹۲۹۔ مسلم ۲۵۷)
(٣٧٤) حضرت ام سلمہ ام المؤمنین فرماتی ہیں کہ میں اور رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ایک ہی برتن سے غسل کرلیا کرتے تھے۔

375

(۳۷۵) حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ ، قَالَ : أَخْبَرَنَا مُغِیرَۃُ ، عَنْ إِبْرَاہِیمَ ، عَن عَائِشَۃَ ، قَالَتْ : کُنْتُ أَغْتَسِلُ أَنَا وَالنَّبِیُّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ مِنْ إنَائٍ وَاحِدٍ ، نَضَعُ أَیْدِینَا مَعًا۔
(٣٧٥) حضرت عائشہ ام المؤمنین فرماتی ہیں کہ میں اور نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ایک ہی برتن سے غسل کرلیا کرتے تھے اور ہم اس برتن میں ہاتھ بھی ایک ساتھ ڈالتے تھے۔

376

(۳۷۶) حَدَّثَنَا حَمَّادُ ، عَنْ خَالِدٍ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ صَالِحٍ ، عَنْ حُمَیْدِ بْنِ نَافِعٍ ، عَنْ أُمِّ سَعْدٍ امْرَأَۃِ زَیْدِ بْنِ ثَابِتٍ ، قَالَتْ : کُنْتُ أَغْتَسِلُ أَنَا وَزَیْدٌ مِنْ إنَائٍ وَاحِدٍ مِنَ الْجَنَابَۃِ۔
(٣٧٦) حضرت زید بن ثابت کی اہلیہ حضرت ام سعد فرماتی ہیں کہ میں اور حضرت زید جنابت کا غسل ایک ہی برتن سے کرتے تھے۔

377

(۳۷۷) حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ غِیَاثٍ ، عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ : لاَ بَأْسَ أَنْ یُدْلِیَا الْجُنُبَانِ مِنْ إنَائٍ وَاحِدٍ۔
(٣٧٧) حضرت ابن عمر فرماتے ہیں کہ اگر دو جنبی (میاں بیوی) ایک برتن میں ہاتھ ڈال کر غسل کریں تو اس میں کوئی حرج نہیں۔

378

(۳۷۸) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ مِسْعَرٍ ، عَنْ قَیْسِ بْنِ مُسْلِمٍ ، عَنْ أُمِّ الْحَجَّاجِ الْجَدَلِیَّۃِ ، قَالَتْ : رُبَّمَا نَازَعْتُ عَبْدَ اللہِ الْوُضُوئَ۔
(٣٧٨) حضرت ام حجاج جدلیہ فرماتی ہیں کہ بعض اوقات وضو کرتے ہوئے میں (اپنے خاوند) حضرت ابن مسعود سے ٹکرا جاتی تھی۔

379

(۳۷۹) حَدَّثَنَا إسْمَاعِیلُ ابْنُ عُلَیَّۃَ ، عَنْ حَبِیبِ بْنِ شِہَابٍ ، عَنْ أَبِیہِ ، أَنَّہُ سَأَلَ أَبَا ہُرَیْرَۃَ ؟ فَقَالَ : إِنْ کُنَّا لَننقُز حَوْلَ قَصْعَتِنَا ، نَغْتَسِلُ مِنْہَا کِلاَنَا۔
(٣٧٩) حضرت ابوہریرہ سے عورت کے بچے ہوئے پانی سے وضو کے بارے میں پوچھا گیا تو انھوں نے فرمایا ” ہم ایک بڑے برتن کے گرد بیٹھ کر پانی لیتے تھے اور اسی میں سے غسل کرتے تھے “

380

(۳۸۰) حَدَّثَنَا أَسْبَاطُ بْنُ مُحَمَّدٍ ، عَنِ الشَّیْبَانِیِّ ، عَنْ عِکْرِمَۃَ ، قَالَ : تَغْتَسِلُ الْمَرْأَۃُ بِسُؤْرِ زَوْجِہَا ، وَیَنْتَہِزَانِ مِنْ إنَائٍ وَاحِدٍ۔
(٣٨٠) حضرت عکرمہ فرماتے ہیں کہ عورت اپنے خاوند کے بچے ہوئے پانی سے بھی غسل کرسکتی ہے اور دونوں ایک ساتھ بھی پانی لے سکتے ہیں۔

381

(۳۸۱) حَدَّثَنَا عُبَیْدُ اللہِ ، قَالَ : أَخْبَرَنا إسْرَائِیلُ ، عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ ، عَنِ الْحَارِثِ ، عَنْ عَلِیٍّ ، قَالَ : کَانَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یَغْتَسِلُ ہُوَ وَأَہْلُہُ مِنْ إنَائٍ وَاحِدٍ۔ (احمد ۱/۷۷۔ ابن ماجہ ۳۷۵)
(٣٨١) حضرت علی فرماتے ہیں کہ نبی پاک (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اپنے گھر والوں کے ساتھ ایک ہی برتن سے غسل فرما لیا کرتے تھے۔

382

(۳۸۲) حَدَّثَنَا ابْنُ مَہْدِیٍّ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ ، عَنْ أَبِی عَمَّارٍ ، قَالَ : إذَا اغْتَسَلَ الرَّجُلُ وَالْمَرْأَۃُ مِنْ إنَائٍ وَاحِدٍ ، بَدَأَ الرَّجُلُ۔
(٣٨٢) حضرت ابو عمار فرماتے ہیں کہ جب مرد اور عورت ایک برتن سے غسل کرنا چاہیں تو ابتداء مرد کرے۔

383

(۳۸۳) حَدَّثَنَا حُسَیْنُ بْنُ عَلِیٍّ ، عَنْ زَائِدَۃَ ، عَنْ عَطَائِ بْنِ السَّائِبِ ، عَنِ الشَّعْبِیِّ ، قَالَ : یَغْتَسِلُ الرَّجُلُ وَامْرَأَتُہُ مِنْ إنَائٍ وَاحِدٍ۔
(٣٨٣) حضرت شعبی فرماتے ہیں کہ آدمی اور اس کی بیوی ایک برتن سے غسل کرسکتے ہیں۔

384

(۳۸۴) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْحَسَنِ الأَسَدِیُّ ، قَالَ : حدَّثَنَا شَرِیکٌ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَقِیلٍ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللہِ ، قَالَ : کَانَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ وَأَزْوَاجُہُ یَغْتَسِلُونَ مِنْ إنَائٍ وَاحِدٍ۔(ابن ماجہ ۳۷۹)
(٣٨٤) حضرت جابر بن عبداللہ فرماتے ہیں کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اور آپ کی ازواج ایک ہی برتن سے غسل فرما لیا کرتے تھے۔

385

(۳۸۵) حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ ، قَالَ : أَنْبَأَنَا عَبْدُ الْمَلِکِ ، عَنْ عَطَائٍ ، عَنْ عَائِشَۃَ ، قَالَتْ : کُنْتُ أَغْتَسِلُ أَنَا وَالنَّبِیُّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ مِنْ إنَائٍ وَاحِدٍ ، وَلَکِنَّہُ کَانَ یَبْدَأُ۔ (احمد ۶/۱۷۰۔ ابن حبان ۱۱۹۳)
(٣٨٥) حضرت عائشہ فرماتی ہیں کہ میں اور نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ایک برتن سے غسل کرلیا کرتے تھے لیکن ابتداء حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ہی فرماتے تھے۔

386

(۳۸۶) حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ ، عَنِ التَّیْمِیِّ ، عَنْ أَبِی سَہْلَۃَ ، عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ ؛ أَنَّہُ نَہَی أَنْ تَغْتَسِلَ الْمَرْأَۃُ وَالرَّجُلُ مِنْ إنَائٍ وَاحِدٍ۔
(٣٨٦) حضرت ابوہریرہ اس بات سے منع فرماتے ہیں کہ مرد اور عورت ایک ہی برتن سے غسل کریں۔

387

(۳۸۷) حَدَّثَنَا سُفْیَانُ بْنُ عُیَیْنَۃَ ، عَنْ عُبَیْدِ اللہِ بْنِ أَبِی یَزِیدَ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ : لاَ أُحِلُّہَا لِمُغْتَسِلٍ یَغْتَسِلُ فِی الْمَسْجِدِ ، وَہِیَ لِشَارِبٍ وَمُتَوَضِّیئٍ حِلٌّ وَبِلٌّ۔
(٣٨٧) حضرت ابن عباس فرماتے ہیں کہ میں زمزم کے پانی کو مسجد میں غسل کرنے والے کے لیے حلال نہیں سمجھتا، البتہ وہ پینے والے اور وضو کرنے والے کے لیے حلال ہے اور شفاء کی چیز ہے۔

388

(۳۸۸) حَدَّثَنَا عِیسَی بْنُ یُونُسَ ، عَنْ عُبَیْدِ اللہِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ مَوْہَبٍ ، عَنْ صَالِحِ بْنِ مُسْلِمٍ اللَّیْثِیِّ ، قَالَ : رَأَیْتُ ابْنَ جُبَیْرِ بْنِ مُطْعِمٍ فِی الْمَسْجِدِ فَحَصَ عَنِ الْحَصَی ، ثُمَّ تَوَضَّأَ وُضُوئَہُ کُلَّہُ فِی الْمَسْجِدِ۔
(٣٨٨) حضرت صالح بن مسلم کہتے ہیں کہ میں نے حضرت جبیر بن مطعم کو دیکھا کہ انھوں نے کنکریاں جمع کیں اور پھر پورا وضو مسجد میں کیا۔

389

(۳۸۹) حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ غِیَاثٍ ، عَنْ حَجَّاجٍ ، عَنْ عَطِیَّۃَ ، قَالَ : رَأَیْتُ ابْنَ عُمَرَ تَوَضَّأَ فِی الْمَسْجِدِ بَعْدَ مَا بَالَ۔
(٣٨٩) حضرت عطیہ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت ابن عمر کو دیکھا کہ انھوں نے مسجد کے باہر پیشاب کرنے کے بعد مسجد میں وضو فرمایا۔

390

(۳۹۰) حَدَّثَنَا حَفْصٌ ، عَنْ حَجَّاجٍ ، عَنْ حَمَّادٍ ، قَالَ : سَأَلْتُ إبْرَاہِیمَ فَلَمْ یَرَ بِہِ بَأْسًا۔
(٣٩٠) حضرت ابراہیم مسجد کے اندر وضو کرنے میں کوئی حرج نہیں سمجھتے تھے۔

391

(۳۹۱) حَدَّثَنَا حَفْصٌ ، عَنْ حَجَّاجٍ ، قَالَ : سَأَلْتُ عَطَائً ؟ فَقَالَ : إنَّا لَنَتَوَضَّأُ فِی أَعْظَمِہَا حُرْمَۃً ؛ مَسْجِدِ الْحَرَامِ۔
(٣٩١) حضرت عطاء سے مسجد کے اندر وضو کرنے کا حکم پوچھا گیا تو انھوں نے فرمایا کہ ہم سب سے افضل مسجد یعنی مسجد حرام میں بھی وضو کیا کرتے تھے۔

392

(۳۹۲) حَدَّثَنَا مُعْتَمِرُ بْنُ سُلَیْمَانَ ، عَنْ أَبِیہِ ، قَالَ : کَانَ أَبُو مِجْلَزٍ عَامَّۃ مَا یُحَدِّثُنَا عَنِ الْقُرْآنِ ، فَرُبَّمَا حَضَرَتِ الصَّلاَۃُ فَتَوَضَّأَ فِی الْمَسْجِدِ ، قِیلَ لَہُ : وُضُوئٌ یَتَجَوَّزُ فِیہِ ؟ قَالَ : نَعَمْ۔
(٣٩٢) حضرت سلیمان فرماتے ہیں کہ حضرت ابو مجلز اکثر مسجد میں قرآن کی تعلیم دیا کرتے تھے جب کبھی نماز کا وقت ہوتا اور انھیں وضو کی حاجت پیش آجاتی تو وہ مسجد میں ہی وضو کرلیا کرتے تھے۔ کسی نے ان سے اس کے جواز کے بارے میں پوچھا تو انھوں نے فرمایا یہ جائز ہے۔

393

(۳۹۳) حَدَّثَنَا عِیسَی بْنُ یُونُسَ ، عَنِ الأَوْزَاعِیِّ ، عَنْ عَطَائٍ ، قَالَ : لاَ بَأْسَ بِالْوُضُوئِ فِی الْمَسْحِ مَا لَمْ یَغْسِلِ الرَّجُلُ فَرْجَہُ۔
(٣٩٣) حضرت عطاء فرماتے ہیں کہ مسجد میں وضو کرنے میں کوئی حرج نہیں البتہ آدمی یہاں اپنی شرم گاہ نہ دھوئے۔

394

(۳۹۴) حَدَّثَنَا عِیسَی بْنُ یُونُسَ ، عَنِ ابْنِ أَبِی رَوَّادٍ ، قَالَ : رَأَیْتُ عَطَائً وَطَاوُوسا یَتَوَضَّآنِ فِی الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ۔
(٣٩٤) حضرت ابورواد کہتے ہیں کہ میں نے حضرت عطاء اور حضرت طاوس کو مسجد حرام میں وضو کرتے دیکھا ہے۔

395

(۳۹۵) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ خَالِدِ بْنِ دِینَارٍ ، عَنْ أَبِی الْعَالِیَۃِ ، قَالَ ، قَالَ رَجُلٌ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِیِّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : حفِظْت لَکَ أَنَّ النَّبِیَّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ تَوَضَّأَ فِی الْمَسْجِدِ۔
(٣٩٥) حضرت ابو العالیہ فرماتے ہیں کہ میں نے ایک صحابی کو فرماتے ہوئے سنا کہ میں نے تمہارے لیے اس بات کو محفوظ رکھا ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مسجد میں وضو فرمایا تھا۔

396

(۳۹۶) حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ سَعِیدٍ ، عَنْ حُسَیْنٍ الْمُعَلِّمِ ، عَنِ ابْنِ سِیرِینَ ، أَنَّہُ کَرِہَ أَنْ یَقْعُدَ فِی الْمَسْجِدِ یتوَضَّأُ۔
(٣٩٦) حضرت ابن سیرین مسجد میں وضو کرنے کو ناپسند خیال فرماتے تھے۔

397

(۳۹۷) حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَیَّۃَ ، عَنْ شُعَیْبِ بْنِ الْحَبْحابِ ، عَنِ الْحَسَنِ ، قَالَ : رَأَیْتُ عُثْمَانَ یُصَبُّ عَلَیْہِ مِنْ إبْرِیقٍ۔
(٣٩٧) حضرت حسن بصری فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت عثمان کو دیکھا ان پر وضو کا پانی صراحی سے ڈالا جا رہا تھا۔

398

(۳۹۸) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ عُثْمَانَ الشَّیْبَانِیِّ ، عَنِ الأَزْرَقِ بْنِ قَیْسٍ ، قَالَ : رَأَیْتُ أَنَسًا تَوَضَّأَ فِی طَسْتٍ۔
(٣٩٨) حضرت ازرق بن قیس کہتے ہیں کہ میں نے حضرت انس کو طشت میں وضو کرتے دیکھا ہے۔

399

(۳۹۹) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ جَرِیرِ بْنِ حَازِمٍ ، قَالَ : رَأَیْتُ ابْنَ سِیرِینَ یَتَوَضَّأُ فِی تَوْرٍ۔
(٣٩٩) حضرت جریر بن حازم کہتے ہیں کہ میں نے حضرت ابن سیرین کو تانبے کے برتن سے وضو کرتے دیکھا ہے۔

400

(۴۰۰) حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ سُلَیْمٍ ، عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ ، قَالَ سَأَلْتُ عَطَائً عَنِ الْوُضُوئِ فِی النُّحَاسِ ؟ فَقَالَ : لاَ بَأْسَ بِہِ ، قُلْتُ : فَإِنَّ النَّاسَ یَکْرَہُونَہُ ! قَالَ : یَکْرَہُونَ رِیحَہُ۔
(٤٠٠) حضرت ابن جریج فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت عطاء سے تانبے کے برتن میں وضو کا حکم دریافت کیا تو انھوں نے فرمایا اس میں کوئی حرج نہیں، میں نے کہا لوگ تو اسے ناپسند سمجھتے ہیں۔ انھوں نے فرمایا لوگ اس کی بدبو کو برا سمجھتے ہیں۔

401

(۴۰۱) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحِیمِ بْنُ سُلَیْمَانَ ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِکِ بْنِ سَلْعٍ ، عَنْ عَبْدِ خَیْرٍ ، قَالَ : کُنَّا مَعَ عَلِیٍّ یَوْمًا صَلاَۃَ الْغَدَاۃِ ، فَلَمَّا انْصَرَفَ دَعَا الْغُلاَمَ بِالطَّسْتِ فَتَوَضَّأَ ، ثُمَّ أَدْخَلَ إصْبَعَیْہِ فِی أُذُنَیْہِ ، ثُمَّ قَالَ : ہَکَذَا رَأَیْت رَسُولَ اللہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ تَوَضَّأ۔
(٤٠١) حضرت عبد خیر فرماتے ہیں کہ ایک مرتبہ فجر کی نماز میں ہم حضرت علی کے ساتھ تھے جب انھوں نے نماز کا سلام پھیرلیا تو غلام سے پانی کا طشت منگوایا اور اس سے وضو کیا۔ دوران وضو اپنی انگلیوں کو کانوں میں داخل کیا پھر فرمایا ” میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو یونہی وضو کرتے دیکھا ہے “

402

(۴۰۲) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ اللہِ ، عَنْ عَبْدِ الْعَزِیزِ بْنِ أَبِی سَلَمَۃَ ، قَالَ : أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ یَحْیَی ، عَنْ أَبِیہِ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ بْنِ زَیْدٍ صَاحِبِ رَسُولِ اللہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، قَالَ : أَتَانَا رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فَأَخْرَجْنَا لَہُ مَائً فِی تَوْرٍ مِنْ صُفْرٍ ، فَتَوَضَّأَ بِہِ۔
(٤٠٢) حضرت عبداللہ بن زید فرماتے ہیں کہ ایک مرتبہ نبی پاک (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ہمارے ہاں تشریف لائے تو ہم نے تانبہ کے ایک برتن میں آپ کے لیے پانی رکھا تو آپ نے اس سے وضو فرمایا۔

403

(۴۰۳) حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ سُلَیْمٍ ، عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ ، قَالَ : قَالَ مُعَاوِیَۃُ : نُہِیت أَنْ أَتَوَضَّأَ فِی النُّحَاسِ۔
(٤٠٣) حضرت معاویہ فرماتے ہیں کہ مجھے اس بات سے منع کیا گیا ہے کہ میں تانبے کے برتن میں وضو کروں۔

404

(۴۰۴) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللہِ بْنُ نُمَیْرٍ ، عَنْ عُبَیْدِ اللہِ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، أَنَّہُ کَانَ لاَ یَشْرَبُ فِی قَدَحٍ مِنْ صُفْرٍ ، وَلاَ یَتَوَضَّأُ فِیہِ۔ (عبدالرزاق ۱۸۰)
(٤٠٤) حضرت نافع فرماتے ہیں کہ حضرت ابن عمر تانبے کے برتن میں نہ پانی پیتے تھے اور نہ ہی اس میں وضو فرماتے تھے۔

405

(۴۰۵) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ أَبِیہِ ، عَنْ مُسْلِمٍ أَبِی فَرْوَۃَ ، قَالَ : رَأَیْتُ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ أَبِی لَیْلَی یَتَوَضَّأُ فِی طَسْتٍ فِی الْمَسْجِدِ۔
(٤٠٥) حضرت مسلم ابی فروہ فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت عبد الرحمن بن ابی لیلیٰ کو مسجد میں طشت سے وضو کرتے دیکھا ہے۔

406

(۴۰۶) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، قَالَ : حدَّثَنَا سُفْیَانُ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ بْنِ دِینَارٍ ، عَنِ ابْن عُمَرَ ، أَنَّہُ کَانَ یَکْرَہُ الصُّفْرَ ، وَکَانَ لاَ یَتَوَضَّأُ فِیہِ۔
٤٠٦) حضرت عبداللہ بن دینار فرماتے ہیں کہ حضرت عبداللہ بن عمر تانبے کو ناپسند سمجھتے تھے اور اس سے وضو بھی نہیں کرتے تھے۔

407

(۴۰۷) حَدَّثَنَا عَبَّادُ بْنُ الْعَوَّامِ ، عَنْ جَمِیلِ بْنِ زَیْدٍ ، قَالَ : رَأَیْتُ ابْنَ عُمَر تَمَضْمَضَ وَاسْتَنْشَقَ مِنْ کَفٍّ وَاحِدَۃٍ۔
(٤٠٧) حضرت جمیل بن زید فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت ابن عمر کو ایک چلو سے کلی کرتے اور ناک میں پانی ڈالتے دیکھا ہے۔

408

(۴۰۸) حَدَّثَنَا شَرِیکٌ ، عَنْ خَالِدِ بْنِ عَلْقَمَۃَ ، عَنْ عَبْدِ خَیْرٍ ، عَنْ عَلِیٍّ ، قَالَ : تَوَضَّأَ فَمَضْمَضَ ثَلاَثًا وَاسْتَنْشَقَ ثَلاَثًا ، مِنْ کَفٍّ وَاحِدَۃٍ ، وَقَالَ : ہَذَا وُضُوئُ نَبِیِّکُمْ صلی اللہ علیہ وسلم۔
(٤٠٨) حضرت عبد خیر فرماتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت علی نے وضو فرمایا اور اس میں ایک چلو سے تین مرتبہ کلی کی اور تین مرتبہ ناک صاف فرمایا، پھر ارشاد فرمایا ” تمہارے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا وضو ایسا تھا،

409

(۴۰۹) حَدَّثَنَا ابْنُ إدْرِیسَ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَجْلاَنَ ، عَنْ زَیْدِ بْنِ أَسْلَمَ ، عْن عَطَائِ بْنِ یَسَارٍ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ؛ أَنَّ النَّبِیَّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ تَوَضَّأَ ، فَغَرَفَ غَرْفَۃً تَمَضْمَضَ مِنْہَا وَاسْتَنْشَقَ۔
(٤٠٩) حضرت ابن عباس فرماتے ہیں کہ نبی پاک (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے وضو میں ایک مرتبہ پانی لیا اور اسی سے کلی بھی فرمائی اور ناک بھی صاف فرمایا۔

410

(۴۱۰) حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ ، عَنْ رَاشِدِ بْنِ مَعْبَدٍ ، قَالَ : رَأَیْتُ أَنَسَ بْنَ مَالِکٍ یُمَضْمِضُ وَیَسْتَنْشِقُ مِنْ کَفٍّ وَاحِدَۃٍ۔
(٤١٠) حضرت راشد بن معبد کہتے ہیں کہ میں نے حضرت انس کو ایک چلو سے کلی کرتے اور ناک میں پانی ڈالتے دیکھا ہے۔

411

(۴۱۱) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِی عَدِیٍّ ، عَنِ ابْنِ عَوْنٍ ، عَنْ مُحَمَّدٍ ، قَالَ : کَانَ یُمَضْمِضُ وَیَسْتَنْشِقُ بِمَائٍ وَاحِدٍ ، کُلَّ مَرَّۃٍ۔
(٤١١) حضرت ابن عون فرماتے ہیں کہ حضرت محمد ہر مرتبہ ایک ہی چلو سے کلی کرتے اور ناک بھی صاف کرتے تھے۔

412

(۴۱۲) حُدِّثْت عَنْ ہُشَیْمٍ ، عَنِ الْعَوَّامِ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ التَّیْمِیِّ ؛ أَنَّہُ کَانَ یُمَضْمِضُ وَیَسْتَنْشِقُ مِنْ کَفٍّ وَاحِدَۃٍ۔
(٤١٢) حضرت ابراہیم تیمی ایک چلو سے کلی کرتے اور ناک بھی صاف کرتے تھے۔

413

(۴۱۳) حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ حَیَّانَ ، عَنْ جَعْفَرِ بْنِ مَیْمُونَ ؛ أَنَّہُ کَانَ یُمَضْمِضُ وَیَسْتَنْشِقُ مِنْ کَفٍّ وَاحِدَۃٍ۔
(٤١٣) حضرت جعفر بن میمون ایک چلو سے کلی کرتے اور ناک بھی صاف کرتے تھے۔

414

(۴۱۴) حَدَّثَنَا الثَّقَفِیُّ ، عَنْ خَالِدٍ ، عَنْ مُحَمَّدٍ ، أَنَّہُ کَانَ یَأْخُذُ الْمَضْمَضَۃَ وَالْاِسْتِنْشَاقَ مِنَ الْمَائِ ، مَرَّۃً۔
(٤١٤) حضرت محمد ایک چلو سے کلی کرتے اور ناک بھی صاف کرتے تھے۔

415

(۴۱۵) حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ غِیَاثٍ ، عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ ، عَنْ عَطَائٍ ، قَالَ : یَتَوَضَّأُ إذَا خَرَجَتْ مِنْ دُبُرِہِ الدُّودَۃُ۔
(٤١٥) حضرت عطاء فرماتے ہیں کہ جس کے دبر سے کیڑا نکل آئے اسے وضو کرنا ہوگا۔

416

(۴۱۶) حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ ، قَالَ : لَیْسَ عَلَیْہِ وُضُوئٌ۔
(٤١٦) حضرت ابراہیم فرماتے ہیں کہ ایسے شخص پر وضو لازم نہیں۔

417

(۴۱۷) حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ غِیَاثٍ ، عَنْ عَمْرٍو ، عَنِ الْحَسَنِ ، قَالَ : إذَا خَرَجَ مِنْ دُبُرِ الإِنْسَان الدُّودُ ، أَوِ الدُّودَۃُ فَعَلَیْہِ الْوُضُوئُ۔
(٤١٧) حضرت حسن فرماتے ہیں کہ اگر آدمی کے دبر سے کیڑا نکلے تو اسے وضو کرنا ہوگا۔

418

(۴۱۸) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ أَبِی خَلْدَۃَ ، عَنْ أَبِی الْعَالِیَۃِ ، قَالَ : مَا خَرَجَ مِنَ النِّصْفِ الأَعْلَی فَلَیْسَ عَلَیْہِ فِیہِ وُضُوئٌ، وَمَا خَرَجَ مِنَ النِّصْفِ الأَسْفَلِ فَعَلَیْہِ الْوُضُوئُ۔
(٤١٨) حضرت ابو العالیہ فرماتے ہیں کہ انسان کے اوپر کے نصف جسم سے کوئی چیز نکلے تو وضو نہیں اور اگر نیچے کے نصف سے کوئی چیز نکلے تو وضو ہے۔

419

(۴۱۹) حَدَّثَنَا أَبُو قُتَیْبَۃَ ، عَنْ شُعْبَۃَ ، عَنْ حَمَّادٍ ، قَالَ : یَتَوَضَّأُ۔
(٤١٩) حضرت حماد فرماتے ہیں کہ ایسا شخص وضو کرے گا۔

420

(۴۲۰) حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ ، عَنْ شُعْبَۃَ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، عَنْ مُوسَی بْنِ عَبْدِ اللہِ بْنِ یَزِیدَ ، قَالَ : سَأَلْتُ إبْرَاہِیمَ قُلْتُ : یَخْرُجُ مِنْ دُبُرِی الدُّودُ ، أَتَوَضَّأُ مِنْہُ ؟ قَالَ : لاَ۔
(٤٢٠) حضرت موسیٰ بن عبداللہ فرماتے ہیں کہ میں نے ابراہیم سے سوال کیا کہ میرے دبر سے کیڑا نکلا ہے، کیا میں وضو کروں گا ؟ انھوں نے فرمایا کہ تم وضو نہیں کروگے۔

421

(۴۲۱) حَدَّثَنَا مُعْتَمِرُ بْنُ سُلَیْمَانَ ، عَنْ عَوْفٍ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ بْنِ عَمْرو بْنِ ہِنْدٍ ، قَالَ : قَالَ عَلِیٌّ : مَا أُبَالِی إذَا تَمَّمْت وُضُوئِی بِأَیِّ أَعْضَائِی بَدَأْت۔
(٤٢١) حضرت علی فرماتے ہیں کہ جب میں تمام اعضاء کو دھو کر پوری طرح وضو کررہا ہوں تو مجھے کوئی پروا نہیں کہ کس عضو سے ابتداء کرتا ہوں۔

422

(۴۲۲) حَدَّثَنَا حَفْصٌ ، عَنْ إسْمَاعِیلَ بْنِ خَالِدٍ ، عَنْ زِیَادٍ ، قَالَ : قَالَ عَلِیٌّ : مَا أُبَالِی لَوْ بَدَأْت بِالشِّمَالِ قَبْلَ الْیَمِینِ ، إذَا تَوَضَّأْت۔
(٤٢٢) حضرت علی فرماتے ہیں کہ وضو کرتے ہوئے مجھے اس بات کی پروا نہیں کہ میں دائیں سے پہلے بائیں جانب سے شروع کر دوں۔

423

(۴۲۳) حَدَّثَنَا حَفْصٌ ، عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ ، عَنْ سُلَیْمَانَ بْنِ مُوسَی ، عَنْ مُجَاہِدٍ ، قَالَ : قَالَ عَبْدُ اللہِ : لاَ بَأْسَ أَنْ تَبْدَأَ بِرِجْلَیْک قَبْلَ یَدَیْک فِی الْوُضُوئِ۔
(٤٢٣) حضرت عبداللہ فرماتے ہیں کہ اگر تم وضو میں ہاتھوں سے پہلے پاؤں دھو لو تو اس میں کوئی حرج نہیں۔

424

(۴۲۴) حَدَّثَنَا زَیْدُ بْنُ الْحُبَابِ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ یَزِیدَ ، عَنْ مُجَمِّعِ بْنِ عَتَّابٍ ، عَنْ أَبِیہِ ، قَالَ : وَضَّأْتُ عَلِیًّا فَحَرَّکَ خَاتَمَہُ۔
(٤٢٤) حضرت عتاب فرماتے ہیں کہ جب میں نے حضرت علی کو وضو کروایا تو انھوں نے اپنی انگوٹھی کو ہلایا تھا۔

425

(۴۲۵) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ یَزِیدَ ، عَنْ رَجُلٍ ، عَنْ أَبِیہِ ، عَنْ عَلِیٍّ مِثْلُہُ۔
(٤٢٥) ایک اور سند سے یہی منقول ہے۔

426

(۴۲۶) حَدَّثَنَا زَیْدُ بْنُ الْحُبَابِ ، عَنِ ابْنِ لَہِیعَۃَ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ بْنِ ہُبَیْرَۃَ ، عَنْ أَبِی تَمِیمٍ الْجَیْشَانِیِّ ، أَنَّ عَبْدَ اللہِ بْنَ عَمْرٍو کَانَ إذَا تَوَضَّأَ حَرَّکَ خَاتَمَہُ ، وَأَنَّ أَبَا تَمِیمٍ کَانَ یَفْعَلُہُ ، وَأَنَّ ابْنَ ہُبَیْرَۃَ کَانَ یَفْعَلُہُ۔
(٤٢٦) حضرت ابو تمیم جیشانی فرماتے ہیں کہ عبداللہ بن عمرو جب وضو کرتے تو انگوٹھی کو حرکت دیا کرتے تھے۔ حضرت ابو تمیم اور حضرت ابن ھبیرہ بھی یونہی کرتے تھے۔

427

(۴۲۷) حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ ، عَنْ خَالِدٍ ، عَنِ ابْنِ سِیرِینَ ، أَنَّہُ کَانَ إذَا تَوَضَّأَ حَرَّکَ خَاتَمَہُ۔
(٤٢٧) حضرت ابن سیرین جب وضو کرتے تو انگوٹھی کو حرکت دیا کرتے تھے۔

428

(۴۲۸) حَدَّثَنَا حُسَیْنُ بْنُ عَلِیٍّ وَ وَکِیعٌ ، عَنْ جَعْفَرِ بْنِ بُرْقَانَ ، عَنْ حَبِیبِ بْنِ أَبِی مَرْزُوقٍ ، عَنْ مَیْمُونٍ ؛ أَنَّہُ کَانَ یُحَرِّکُ خَاتَمَہُ إذَا تَوَضَّأَ۔
(٤٢٨) حضرت میمون جب وضو کرتے تو انگوٹھی کو حرکت دیا کرتے تھے۔

429

(۴۲۹) حَدَّثَنَا مَعْنُ بْنُ عِیسَی ، عَنْ خَالِدِ بْنِ أَبِی بَکْرٍ ، قَالَ : رَأَیْتُ سَالِمًا تَوَضَّأَ وَخَاتَمُہُ فِی یَدِہِ ، لاَ یُحَرِّکُہُ۔
(٤٢٩) حضرت خالد بن ابی بکر فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت سالم کو وضو کرتے ہوئے دیکھا اس وقت ان کی انگوٹھی ان کے ہاتھ میں تھی لیکن انھوں نے اسے حرکت نہ دی۔

430

(۴۳۰) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ یَزِیدَ ، عَنْ نَافِعِ بْنِ عُمَرَ ، أَنَّ عَمْرَو بْنَ دِینَارٍ کَانَ یُحَرِّکُ خَاتَمَہُ فِی الْوُضُوئِ۔
(٤٣٠) حضرت عمرو بن دینار وضو کرتے وقت انگوٹھی کو حرکت دیا کرتے تھے۔

431

(۴۳۱) حَدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ دُکَیْنٍ ، عَنْ مِسْعَرٍ ، قَالَ : سَمِعْتُ حَمَّادًا یَقُولُ فِی الْخَاتَمِ : أَزِلْہُ۔
(٤٣١) حضرت حماد فرماتے ہیں کہ وضو کرتے وقت انگوٹھی اتار دو ۔

432

(۴۳۲) حَدَّثَنَا زَیْدُ بْنُ حُبَابٍ ، عَنْ إسْمَاعِیلَ بْنِ إِسْحَاقَ مَوْلًی لِعُمَرَ : أَنَّ عُمَرَ بْنَ عَبْدِ الْعَزِیزِ کَانَ إذَا تَوَضَّأَ حَرَّکَ خَاتَمَہُ۔
(٤٣٢) حضرت عمر بن عبد العزیز وضو کرتے وقت انگوٹھی کو حرکت دیا کرتے تھے۔

433

(۴۳۳) حَدَّثَنَا حَنْظَلَۃُ بْنُ ثَہْلاَنَ ، عَنْ أَبِیہِ ، قَالَ : رَأَیْتُ الْحَسَنَ تَوَضَّأَ فَحَرَّکَ خَاتَمَہُ۔
(٤٣٣) حضرت حسن بصری وضو کرتے وقت انگوٹھی کو حرکت دیا کرتے تھے۔

434

(۴۳۴) حَدَّثَنَا عُبَیْدٌ الصَّیْدَلاَنِیُّ ، عَنْ ہِشَامِ بْنِ عُرْوَۃَ ، عَنْ أَبِیہِ ، أَنَّہُ کَانَ یُحَرِّکُ خَاتَمَہُ إذَا تَوَضَّأَ۔
(٤٣٤) حضرت عروہ وضو کرتے وقت انگوٹھی کو حرکت دیا کرتے تھے۔

435

(۴۳۵) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنِ ابْنِ أَبِی لَیْلَی ، عَنِ الشَّعْبِیِّ وَالْحَکَمِ قَالاَ : فِی الْقَلْسِ وُضُوئٌ۔
(٤٣٥) حضرت شعبی اور حضرت حکم فرماتے ہیں کہ منہ بھر کر قے آنے میں وضو لازم ہے۔

436

(۴۳۶) حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ ، قَالَ : أَخْبَرَنَا مُغِیرَۃُ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ ، قَالَ : سَأَلْتُہُ عَنِ الْقَلْسِ ؟ فَقَالَ : ذَلِکَ الدَّسْعُ إذَا ظَہَرَ فَفِیہِ الْوُضُوئُ۔
(٤٣٦) حضرت ابراہیم سے منہ بھر کر قے آنے کے بارے میں پوچھا گیا تو انھوں نے فرمایا جب یہ ظاہر ہوجائے تو اس میں وضو ہے۔

437

(۴۳۷) حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ ، عَنْ شُعْبَۃَ ، عَنِ الْحَکَمِ وَحَمَّادٍ قَالاَ : فِی الْقَلْسِ وُضُوئٌ۔
(٤٣٧) حضرت حکم اور حضرت حماد فرماتے ہیں کہ منہ بھر کے قے آنے میں وضو لازم ہے۔

438

(۴۳۸) حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَیْرٍ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِکِ ، عَنْ عَطَائٍ ، قَالَ : إذَا وَجَدْتَ مِنَ الطَّعَامِ عَلَی لِسَانِکَ فَأَعِدِ الْوُضُوئَ۔
(٤٣٨) حضرت عطاء فرماتے ہیں کہ جب تمہارا کھانا تمہاری زبان پر آجائے تو وضو لازم ہے۔

439

(۴۳۹) حَدَّثَنَا مُعْتَمِرٌ ، عَنْ لَیْثٍ ، عَنْ عَطَائٍ ، قَالَ : ہُوَ حَدَثٌ۔
(٤٣٩) حضرت عطاء فرماتے ہیں کہ قے وضو کو توڑ دیتی ہے۔

440

(۴۴۰) حَدَّثَنَا حَفْصٌ ، عَنْ لَیْثٍ ، عَنْ عَطَائٍ ، قَالَ : فِی الْقَلْسِ وُضُوئٌ۔
(٤٤٠) حضرت عطاء فرماتے ہیں کہ قے میں وضو لازم ہے۔

441

(۴۴۱) حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ ، وَلَیْسَ بِالأَحْمَرِ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنْ جَابِرٍ ، عَنِ الْقَاسِمِ وَسَالِمٍ قَالاَ : فِی الْقَلْسِ وُضُوئٌ۔
(٤٤١) حضرت قاسم اور حضرت سالم فرماتے ہیں کہ قے میں وضو لازم ہے۔

442

(۴۴۲) حَدَّثَنَا مُعْتَمِرٌ ، عَنْ لَیْثٍ ، عَنْ طَاوُوسٍ ، وَمُجَاہِدٍ ، وَالْحَسَنِ لَمْ یَرَوْا فِی الْقَلْسِ وُضُوئً۔
(٤٤٢) حضرت طاوس حضرت مجاہد اور حضرت حسن کے نزدیک قے سے وضو لازم نہیں ہوتا۔

443

(۴۴۳) حَدَّثَنَا حَفْصٌ ، عَنْ لَیْثٍ قَالَ : قَالَ مُجَاہِدٌ ، وَطَاوُوس : لاَ ، حَتَّی یَکُونَ الْقَیْء ۔
(٤٤٣) حضرت مجاہد اور حضرت طاوس فرماتے ہیں کہ قے باہر جانے سے وضو نہیں ٹوٹتا بلکہ اگر منہ میں آ کر واپس چلی جائے تو وضو ٹوٹ جاتا ہے۔

444

(۴۴۴) حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ، عَنْ مَنْصُورٍ وَیُونُسَ، عَنِ الْحَسَنِ، أَنَّہُ کَانَ یَقُولُ فِی الْقَلْسِ : إذَا کَانَ یَسِیرًا فَلَیْسَ بِشَیْئٍ۔
(٤٤٤) حضرت حسن فرماتے ہیں کہ اگر قے تھوڑی ہو تو وضو نہیں ٹوٹتا۔

445

(۴۴۵) حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ ، عَنْ شُعْبَۃَ ، عَنْ حَمَّادٍ : فِی الْقَلْسِ إذَا کَانَ یَسِیرًا فَلَیْسَ فِیہِ وُضُوئٌ ، وَإِذَا کَانَ کَثِیرًا فَفِیہِ الْوُضُوئُ۔
(٤٤٥) حضرت حماد فرماتے ہیں کہ قے اگر تھوڑی ہو تو وضو نہیں ٹوٹتا اور اگر زیادہ ہو تو وضو ٹوٹ جاتا ہے۔

446

(۴۴۶) حَدَّثَنَا حَفْصٌ ، عَنْ لَیْثٍ ، عَنْ عَطَائٍ قَالَ : لَیْسَ فِی الْقَلْسِ وُضُوئٌ۔
(٤٤٦) حضرت عطاء فرماتے ہیں کہ قے سے وضو نہیں ٹوٹتا۔

447

(۴۴۷) حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ ، وَابْنُ عُلَیَّۃَ وَمُعْتَمِرٌ ، عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ سُوَیْد الْعَدَوِیِّ ، قَالَ : حدَّثَنَا الْعَلاَئُ بْنُ زِیَادٍ ، قَالَ : اغْتَسَلَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ مِنْ جَنَابَۃٍ فَخَرَجَ فَأَبْصَرَ لُمْعَۃً بِمَنْکِبِہِ لَمْ یُصِبْہَا الْمَائُ ، فَأَخَذَ بِجُمَّتِہِ فَبَلَّہَا بِہِ۔ (دار قطنی ۱۰)
(٤٤٧) حضرت علاء بن زیاد فرماتے ہیں کہ ایک مرتبہ نبی پاک (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے غسل جنابت فرمایا۔ غسل سے فارغ ہوئے تو آپ نے اپنے کندھے پر خشکی کا نشان دیکھا۔ پھر آپ نے اپنے بال پکڑے اور ان سے اس حصے کو تر کرلیا۔

448

(۴۴۸) حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَیَّۃَ ، عَنْ یُونُسَ ، عَنِ الْحَسَنِ ، أَنَّ النَّبِیَّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ رَأَی رَجُلاً تَرَکَ مِنْ قَدَمِہِ مَوْضِعَ ظُفْرٍ ، فَقَالَ لَہُ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : أَحْسِنْ وُضُوئَک ، قَالَ : یُونُسُ : وَکَانَ الْحَسَنُ یَقُول : یُغْسَلُ ذَلِکَ الْمَکَانَ۔
(٤٤٨) حضرت حسن فرماتے ہیں کہ نبی پاک (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایک آدمی کو دیکھا کہ اس کے پاؤں میں ناخن کی جگہ خشک ہے، آپ نے اس سے فرمایا ” اچھی طرح وضو کرو “ حضرت حسن ایسی صورت میں فرمایا کرتے تھے کہ صرف اسی جگہ کو دھویا جائے گا۔

449

(۴۴۹) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحِیمِ بْنُ سُلَیْمَانَ ، عَنْ حَجَّاجٍ ، عَنْ عَطَائٍ ، عَنْ عُبَیْدِ بْنِ عُمَیْرٍ ، أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَأَی رَجُلاً فِی رِجْلِہِ لُمْعَۃٌ لَمْ یُصِبْہَا الْمَائُ حِینَ یَطَّہَّرُ ، فَقَالَ لَہُ عُمَرُ : بِہَذَا الْوُضُوئِ تَحْضُرُ الصَّلاَۃَ ؟! وَأَمَرَہُ أَنْ یَغْسِلَ اللُّمْعَۃَ وَیُعِیدَ الصَّلاَۃَ۔
(٤٤٩) حضرت عبید بن عمیر فرماتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت عمر بن خطاب نے ایک آدمی کو دیکھا جس کا پاؤں وضو کرتے وقت ایک جگہ سے خشک رہ گیا تھا، آپ نے اس سے فرمایا کہ کیا تم اس وضو کے ساتھ نماز پڑھو گے۔ پھر اسے حکم دیا کہ اس خشک جگہ کو دھو کر نماز پڑھے۔

450

(۴۵۰) حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَیَّۃَ ، عَنْ خَالِدٍ ، عَنْ أَبِی قِلاَبَۃَ : أَنَّ عُمَرَ رَأَی رَجُلاً یُصَلِّی ، قَدْ تَرَکَ عَلَی ظَہْرِ قَدَمِہِ مِثْلَ الظُّفْرِ ، فَأَمَرَہُ أَنْ یُعِیدَ وُضُوئَہُ وَصَلاَتَہُ۔
(٤٥٠) حضرت ابو قلابہ فرماتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت عمر نے ایک آدمی کو دیکھا جو نماز پڑھ رہا تھا لیکن اس کے پاؤں پر ایک جگہ ناخن کے برابر خشک تھی۔ آپ نے اسے وضو اور نماز لوٹانے کا حکم دیا۔

451

(۴۵۱) حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ ، عَنِ الْعَوَّامِ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ النَّخَعِیِّ ، قَالَ : مَا أَصَابَہُ الْمَائُ مِنْ مَوَاضِعِ الطُّہُورِ فَقَدْ طَہُرَ۔
(٤٥١) حضرت ابراہیم نخعی فرماتے ہیں کہ جن مقامات وضو تک پانی پہنچتا ہے وہ پاک ہوجاتے ہیں۔

452

(۴۵۲) حَدَّثَنَا ابْنُ مُبَارَکٍ ، عَنْ مَعْمَرٍ ، عَنْ زَیْدِ بْنِ أَسْلَمَ ، قَالَ : سَمِعْتُ عَلِیَّ بْنَ حُسَیْنٍ یَقُولُ : مَا أَصَابَ الْمَائُ مِنْک وَأَنْتَ جُنُبٌ فَقَدْ طَہُرَ ذَلِکَ الْمَکَانُ۔
(٤٥٢) حضرت علی بن حسین فرماتے ہیں کہ حالت جنابت میں تمہارے جسم کے جس حصہ تک پانی پہنچے گا وہ حصہ پاک ہوجائے گا۔

453

(۴۵۳) حَدَّثَنَا مَعْنُ بْنُ عِیسَی، عَنْ خَالِدِ بْنِ أَبِی بَکْرٍ ، قَالَ: رَأَیْتُ سَالِمَ بْنَ عَبْدِ اللہِ تَوَضَّأَ یَوْمًا ، فَتَرَکَ فِی مَرْفَقِہِ شَیْئًا یَسِیرًا ، فَقِیلَ لَہُ فِی ذَلِکَ فَغَسَلَ ذَلِکَ الْمَکَانَ۔
(٤٥٣) حضرت خالد بن ابی بکر فرماتے ہیں کہ سالم بن عبداللہ ایک دن وضو فرما رہے تھے کہ ان کی کہنی کے پاس تھوڑی سی جگہ خشک رہ گئی۔ انھیں اس بارے میں بتایا گیا تو انھوں نے وہ جگہ بھی دھو لی۔

454

(۴۵۴) حَدَّثَنَا ابْنُ مَہْدِیٍّ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنْ لَیْثٍ ، عَنْ طَاوُوسٍ ؛ فِی الرَّجُلِ یَغْتَسِلُ فَیَبْقَی مِنْہُ الْمَکَانُ ، قَالَ : إذنْ یُمِسُّہُ الْمَائَ ، أَوْ یَغْسِلُہُ۔
(٤٥٤) حضرت طاوس سے ایسے آدمی کے بارے میں سوال کیا گیا تو انھوں نے فرمایا کہ وہ اس جگہ کو دھو لے یا اسے پانی سے تر کرلے۔

455

(۴۵۵) حَدَّثَنَا ابْنُ مَہْدِیٍّ ، عَنْ شُعْبَۃَ ، عَنْ مُغِیرَۃَ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ ، مِثْلُہُ۔
(٤٥٥) حضرت ابراہیم سے بھی یونہی منقول ہے۔

456

(۴۵۶) حَدَّثَنَا حَرَمِیُّ بْنُ عُمَارَۃَ ، عَنْ شُعْبَۃَ ، عَنْ عُمَارَۃَ بْنِ أَبِی حَفْصَۃَ ، عَنْ أَبِی مِجْلَزٍ ، قَالَ : یَغْسِلُ ذَلِکَ الْمَکَانَ۔
(٤٥٦) حضرت ابو مجلز فرماتے ہیں کہ اس جگہ کو دھوئے گا۔

457

(۴۵۷) حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ أَبِی سُفْیَانَ ، عَنْ جَابِرٍ : أَنَّ عُمَرَ رَأَی فِی قَدَمِ رَجُلٍ مِثْلَ مَوْضِعِ الْفَلْسِ لَمْ یُصِبْہُ الْمَائُ ، فَأَمَرَہُ أَنْ یُعِیدَ الْوُضُوئَ وَیُعِیدَ الصَّلاَۃَ۔
(٤٥٧) حضرت جابر فرماتے ہیں کہ حضرت عمر نے ایک آدمی کو دیکھا جس کے پاؤں پر سکے کے برابر جگہ خشک تھی۔ آپ نے اسے وضو اور نماز لوٹانے کا حکم دیا۔

458

(۴۵۸) حَدَّثَنَا عَبْدُ السَّلاَمِ ، عَنْ مُغِیرَۃَ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ ، قَالَ : یَغْسِلُ ذَلِکَ الْمَکَانَ۔
(٤٥٨) حضرت ابراہیم فرماتے ہیں کہ صرف اسی جگہ کو دھوئے گا۔

459

(۴۵۹) حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ ، قَالَ : أَخْبَرَنَا مُسْتَلِمُ بْنُ سَعِیدٍ ، عَنْ أَبِی عَلِیٍّ الرَّحَبِیِّ ، عَنْ عِکْرِمَۃَ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، أَنَّ النَّبِیَّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ اغْتَسَلَ مِنْ جَنَابَۃٍ ، فَرَأَی لُمْعَۃً لَمْ یُصِبْہَا الْمَائُ ، فَقَالَ : بِجُمَّتِہِ فَبَلَّہَا بِہِ۔ (احمد ۱/۲۴۳۔ ابن ماجہ ۶۶۳)
(٤٥٩) حضرت ابن عباس فرماتے ہیں کہ نبی پاک (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے غسل جنابت فرمانے کے بعد ایک خشک جگہ دیکھی جسے پانی نہ پہنچا تھا، آپ نے اپنے بالوں کو پکڑ کر اس جگہ کو تر کرلیا۔

460

(۴۶۰) حَدَّثَنَا أَسْبَاطٌ ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِکِ ، عَنْ عَطَائٍ قَالَ: یُغْسَلُ ذَلِکَ الْمَکَانُ۔
(٤٦٠) حضرت عطاء فرماتے ہیں کہ صرف اسی جگہ کو دھویا جائے گا۔

461

(۴۶۱) حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ ، قَالَ : أَخْبَرَنَا ابْنُ عَوْنٍ ، عَنِ ابْنِ سِیرِینَ ، أَنَّہُ کَانَ یَکْرَہُ الْوُضُوئَ بِالْمَائِ الآجِنِ۔
(٤٦١) حضرت ابن سیرین مٹیالے اور گدلے پانی سے وضو کرنے کو مکروہ سمجھتے تھے۔

462

(۴۶۲) حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ ، قَالَ : أَخْبَرَنَا عَبَّادُ بْنُ مَیْسَرَۃَ ، عَنِ الْحَسَنِ : أَنَّہُ کَانَ لاَ یَرَی بَأْسًا بِالْوُضُوئِ بِالْمَائِ الآجِنِ۔
(٤٦٢) حضرت حسن بصری مٹیالے پانی سے وضو کرنے میں کوئی حرج نہ سمجھتے تھے۔

463

(۴۶۳) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ یَزِیدَ ، عَنْ دَاوُدَ بْنِ عَمْرٍوَقَالَ : سَمِعْتُ الْقَاسِمَ بْنَ مُخَیْمِرَۃَ یَکْرَہُ أَنْ یُتَوَضَّأَ بِالْمَائِ الآجِنِ۔
(٤٦٣) حضرت قاسم بن مخیمرہ مٹیالے پانی سے وضو کرنے کو مکروہ سمجھتے تھے۔

464

(۴۶۴) حَدَّثَنَا عُبَیْدُ اللہِ بْنُ مُوسَی ، عَنْ یَزِیدَ بْنِ إبْرَاہِیمَ ، قَالَ : سُئِلَ قَتَادَۃُ عَنِ الْمَائِ الَّذِی قَدْ أَرْوَحَ : أَنَتَوَضَّأُ بِہِ؟ قَالَ : لاَ بَأْسَ بِالْمَائِ الطَّرْقِ ، وَالْمَائِ الرَّنْقِ ، قَالَ الطَّرْقُ : الَّذِی تَطْرُقُہُ الدَّوَابُّ وَتَخُوضُہُ ، وَالرَّنْقُ الَّذِی قَدْ أَرْوَحَ۔
(٤٦٤) حضرت قتادہ سے پوچھا گیا کہ ایسے پانی سے وضو کرنا جائز ہے جس کا ذائقہ اور رنگ بدل گئے ہوں ؟ آپ نے فرمایا کہ جس پانی سے جانور پیتے ہوں اور جس پانی میں بو پیدا ہوگئی ہو اس سے وضو کرنے میں کوئی حرج نہیں۔

465

(۴۶۵) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ أَبِی الْعُمَیْسِ ، عَنْ أَبِی الرَّبِیعِ ، قَالَ : کُنْتُ مَعَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْن أَبِی لَیْلَی فَمَرَّ بِمَائٍ تَخُوضُ فیِہِ الدَّوَابُّ وَتَبُولُ فِیہِ ، فَقَالَ : لاَ بَأْسَ بِالْوُضُوئِ مِنْہُ۔
(٤٦٥) حضرت ابو الربیع فرماتے ہیں کہ میں عبد الرحمن بن ابی لیلیٰ کے ساتھ تھا۔ وہ ایسے حوض کے پاس سے گزرے جس سے جانور پانی پیتے تھے اور اس میں پیشاب بھی کردیتے تھے۔ انھوں نے فرمایا اس سے وضو کرنے میں کوئی حرج نہیں۔

466

(۴۶۶) حَدَّثَنَا حَفْصٌ ، عَنْ لَیْثٍ ، عَنْ طَاوُوسٍ ، قَالَ : الْمَائُ الْیَسِیرُ أَحَبُّ إلَیَّ مِنَ التَّیَمُّمِ۔
(٤٦٦) حضرت طاوس فرماتے ہیں کہ تھوڑا پانی میرے نزدیک تیمم سے بہتر ہے۔

467

(۴۶۷) حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ حَیَّانَ ، عَنْ جَعْفَرِ بْنِ بُرْقَانَ ، عَنْ حَبِیبِ بْنِ أَبِی مَرْزُوقٍ ، عَنْ عَطَائٍ ، قَالَ : الْقَلِیلُ مِنَ الْمَائِ أَحَبُّ إلَیَّ مِنَ التُّرَابِ۔
(٤٦٧) حضرت عطاء فرماتے ہیں کہ تھوڑا پانی مجھے مٹی سے زیادہ محبوب ہے۔

468

(۴۶۸) حَدَّثَنَا جَرِیرٌ، عَنْ مُغِیرَۃَ، عَنْ حَمَّادٍ، عَنْ إبْرَاہِیمَ، قَالَ: الْوُضُوئُ بِالطَّرْقِ مِنَ الْمَائِ أَحَبُّ إلَیَّ مِنَ التَّیَمُّمِ۔
(٤٦٨) حضرت ابراہیم فرماتے ہیں جانور کے زیر استعمال پانی سے وضو کرنا مجھے تیمم سے محبوب ہے۔

469

(۴۶۹) حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ بْنُ عَبْدِ الْوَارِثِ ، عَنْ جَرِیرِ بْنِ حَازِمٍ ، عَنْ حَمَّادٍ ، قَالَ : سُئِلَ عَنِ الْمَائِ الْقَلِیلِ الَّذِی لاَ یَبْلُغُ الطُّہُورَ ؟ فَقَالَ : الصَّعِیدُ أَحَبُّ إلَیَّ مِنْہُ۔
(٤٦٩) حضرت حماد سے اتنے تھوڑے پانی کی موجودگی میں وضو کے بارے میں سوال کیا گیا جو وضو کی ضرورت پوری نہ کرتا ہو تو انھوں نے فرمایا ” مٹی مجھے اس سے زیادہ محبوب ہے “

470

(۴۷۰) حَدَّثَنَا ابْنُ مُبَارَکٍ ، عَنِ ابْنِ لَہِیعَۃَ ، قَالَ : سَمِعْتُ عَطَائً یَقُولُ : إذَا تَوَضَّأْتَ فَلَمْ تُعَمِّمْ فَتَیَمَّمْ۔
(٤٧٠) حضرت عطاء فرماتے ہیں کہ جب وضو کا پانی کافی نہ ہو تو تیمم کرلو۔

471

(۴۷۱) حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَیْرٍ ، قَالَ : أَخْبَرَنَا عُبَیْدُ اللہِ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ : أَنَّہُ کَانَ إذَا احْتَجَمَ غَسَلَ أَثَرَ مَحَاجِمِہِ۔
(٤٧١) حضرت ابن عمر پچھنے لگوانے کے بعد پچھنوں کی جگہ کو دھو لیا کرتے تھے۔

472

(۴۷۲) حَدَّثَنَا أَبُو الأَحْوَصِِ ، عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ ، قَالَ : کَانَ عَلْقَمَۃُ وَالأَسْوَدُ لاَ یَغْتَسِلاَنِ مِنَ الْحِجَامَۃِ۔
(٤٧٢) حضرت علقمہ اور حضرت اسود پچھنے لگوانے کے بعد غسل نہیں کرتے تھے۔

473

(۴۷۳) حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ عَیَّاشٍ ، عَنْ مُغِیرَۃَ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ : أَنَّہُ کَانَ یَغْسِلُ أَثَرَ الْمَحَاجِمِ۔
(٤٧٣) حضرت ابراہیم پچھنوں کی جگہ کو دھو لیا کرتے تھے۔

474

(۴۷۴) حَدَّثَنَا حَفْصٌ ، عَنْ أَشْعَثَ ، عَنِ الْحَسَنِ ، وَابْنِ سِیرِینَ أَنَّہُمَا کَانَا یَقُولاَنِ : اِغْسِلْ أَثَرَ الْمَحَاجِمِ۔
(٤٧٤) حضرت حسن اور حضرت ابن سیرین فرماتے تھے کہ پچھنوں کی جگہ دھو لو۔

475

(۴۷۵) حَدَّثَنَا ابْنُ إدْرِیسَ ، عَنْ ہِشَامٍ ، عَنِ الْحَسَنِ وَمُحَمَّدٍ ، قَالَ : کَانَا یَقُولاَنِ ؛ فِی الرَّجُلِ یَحْتَجِمُ : یَتَوَضَّأُ وَیَغْسِلُ أَثَرَ الْمَحَاجِمِ۔
(٤٧٥) حضرت حسن اور حضرت محمد فرماتے ہیں کہ پچھنے لگوانے کے بعد آدمی وضو کرلے اور پچھنوں کی جگہ کو دھو لے۔

476

(۴۷۶) حَدَّثَنَا عَبْدُ الأَعْلَی ، عَنْ بُرْدٍ ، عَنْ مَکْحُولٍ : أَنَّہُ کَانَ لاَ یَرَی بَأْسًا إذَا احْتَجَمَ أَنْ لاَ یَغْتَسِلَ ، وَلاَ یَغْسِلَ أَثَرَ مَحَاجِمِہِ إِلاَّ أَنْ یَکُونَ عَلَیْہَا دَمٌ۔
(٤٧٦) حضرت مکحول کے نزدیک اگر آدمی پچھنے لگوانے کے بعد غسل نہ کرے تو کوئی حرج نہیں، حتی کہ اگر خون کے نشانات نہ ہوں تو پچھنے کی جگہ کو دھونا بھی ضروری نہیں۔

477

(۴۷۷) حَدَّثَنَا عَبْدُ الأَعْلَی ، عَنْ یُونُسَ ، عَنِ الْحَسَنِ : سُئِلَ عَنِ الرَّجُلِ یَحْتَجِمُ مَاذَا عَلَیْہِ ؟ قَالَ : یَغْسِلُ أَثَرَ مَحَاجِمِہِ۔
(٤٧٧) حضرت حسن سے پچھنے لگوانے والے شخص کے بارے میں پوچھا گیا تو انھوں نے فرمایا وہ پچھنوں کی جگہ دھو لے۔

478

(۴۷۸) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ إسْمَاعِیلَ ، عَنْ أَبِی عُمَرَ ، عَنِ ابْنِ الْحَنَفِیَّۃِ ، قَالَ : یَغْسِلُ أَثَرَ الْمَحَاجِمِ۔
(٤٧٨) حضرت ابن الحنفیہ فرماتے ہیں کہ وہ پچھنوں کے نشانات دھو لے۔

479

(۴۷۹) حَدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ دُکَیْنٍ ، عَنْ إسْرَائِیلَ ، عَنْ جَابِرٍ ، عَنْ سَالِمٍ ، وَالْقَاسِمِ ، وَعَامِرٍ ، وَطَاوُوس ؛ قُلْتُ : أَغْتَسِلُ مِنَ الْحِجَامَۃِ ؟ قَالُوا : لاَ ، قَالَ أَبُو جَعْفَرٍ : اغْسِلْ أَثَرَ الْمَحَاجِمِ۔
(٤٧٩) حضرت جابر فرماتے ہیں کہ حضرت قاسم، حضرت عامر اور حضرت طاوس سے میں نے پوچھا ” کیا میں پچھنے لگوانے کے بعد غسل کروں۔ انھوں نے کہا ” نہیں “ ابو جعفر نے فرمایا ” صرف پچھنوں کے نشانات دھو لو “۔

480

(۴۸۰) حَدَّثَنَا قَبِیصَۃُ ، عَنْ ہِشَامِ بْنِ عُرْوَۃَ ، عَنْ أَبِیہِ ، قَالَ : کَانَ یَحْتَجِمُ فَیَغْسِلُ أَثَرَ الْمَحَاجِمِ ، ثُمَّ یَتَوَضَّأَ وُضُوئَہُ لِلصَّلاَۃِ ، فَیُصَلِّی۔
(٤٨٠) حضرت ہشام فرماتے ہیں کہ میرے والد حضرت عروہ پچھنے لگوانے کے بعد پچھنوں کے نشانات کو دھو کر وضو کرتے اور نماز پڑھ لیتے۔

481

(۴۸۱) حَدَّثَنَا مَعْنُ بْنُ عِیسَی ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْمُجَبَّرِ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْقَاسِمِ ؛ أَنَّ الْقَاسِمَ کَانَ یَمْسَحُ أَثَرَ الْمَحَاجِمِ بِالْمَائِ۔
(٤٨١) حضرت قاسم پچھنوں کے نشانات کو پانی سے دھو لیتے تھے۔

482

(۴۸۲) حَدَّثَنَا جَرِیرٌ ، عَنِ المُغِیرَۃِ ، عَنِ الْمُسَیَّبِ بْنِ رَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ : الْغُسْلُ مِنَ الْحِجَامَۃِ۔
(٤٨٢) حضرت ابن عباس فرماتے ہیں کہ پچھنوں کے بعد غسل کرنا چائیے۔

483

(۴۸۳) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ مُجَاہِدٍ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ: اغْتَسِلْ مِنَ الْحِجَامَۃِ۔
(٤٨٣) حضرت عبداللہ بن عمرو فرماتے ہیں کہ پچھنوں کے بعد غسل کرو۔

484

(۴۸۴) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ شُعْبَۃَ ، عَنِ الْحَکَمِ ، قَالَ : احْتَجَمَ عِنْدِی إبْرَاہِیمُ ، وَمُجَاہِدٌ ، فَاغْتَسَلَ مُجَاہِدٌ ، وَغَسَلَ إبْرَاہِیمُ مَوْضِعَ الْمَحَاجِمِ۔
(٤٨٤) حضرت حکم فرماتے ہیں کہ حضرت ابراہیم اور حضرت مجاہد نے میرے پاس پچھنے لگوائے۔ پھر حضرت مجاہد نے غسل کیا اور حضرت ابراہیم نے صرف پچھنوں کی جگہ دھونے پر اکتفاء کیا۔

485

(۴۸۵) حَدَّثَنَا الْمُحَارِبِیُّ ، عَنْ لَیْثٍ ، عَنْ مُجَاہِدٍ ، عَنْ عَلِیٍّ ؛ فِی الرَّجُلِ یَحْتَجِمُ ، أَوْ یَحْلِقُ عَانَتَہُ ، أَوْ یَنْتِفُ إبْطَیْہِ ، قَالَ : یَغْتَسِلُ۔
(٤٨٥) حضرت علی نے ان تین اشخاص کے بارے میں غسل کا حکم دیا ہے پچھنے لگوانے والا زیر ناف بال صاف کرنے والا بغل کے بال اکھیڑنے والا۔

486

(۴۸۶) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بِشْرٍ ، قَالَ : حدَّثَنَا زَکَرِیَّا ، عَنْ مُصْعَبِ بْنِ شَیْبَۃَ ، عَنْ طَلْقِ بْنِ حَبِیبٍ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ بْنِ الزُّبَیْرِ ؛ أَنَّ عَائِشَۃَ حَدَّثَتْہُ ؛ أَنَّ النَّبِیَّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، قَالَ : یُغْتَسَلُ مِنَ الْحِجَامَۃِ۔ (ابوداؤد ۳۵۲۔ ابن خزیمہ ۲۵۶)
(٤٨٦) حضرت عائشہ فرماتی ہیں کہ نبی پاک (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا ” پچھنے لگوانے کے بعد غسل کیا جائے گا “۔

487

(۴۸۷) حَدَّثَنَا عُبَیْدُ اللہِ ، قَالَ : أَخْبَرَنَا إسْرَائِیلُ ، عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ ، عَنْ سَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ : إذَا احْتَجَمَ الرَّجُلُ فَلْیَغْتَسِلْ ، وَلَمْ یَرَہُ وَاجِبًا۔ (ابوداؤد ۱۸۱۔ ترمذی ۸۶)
(٤٨٧) حضرت عبداللہ بن عباس پچھنے لگوانے والے شخص کو غسل کا حکم تو دیتے تھے لیکن اسے واجب نہ سمجھتے تھے۔

488

(۴۸۸) حَدَّثَنَا وَکِیعُ بْنُ الْجَرَّاحِ ، قَالَ : حدَّثَنَا الأَعْمَشُ ، عَنْ حَبِیبِ بْنِ أَبِی ثَابِتٍ ، عَنْ عُرْوَۃَ ، عَنْ عَائِشَۃَ ، عَنِ النَّبِیِّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ؛ أَنَّہُ قَبَّلَ بَعْضَ نِسَائِہِ ، ثُمَّ خَرَجَ إلَی الصَّلاَۃِ ، وَلَمْ یَتَوَضَّأْ ، فَقُلْتُ : مَنْ ہِیَ إِلاَّ أَنْتِ ؟ فَضَحِکَتْ۔
(٤٨٨) حضرت عائشہ فرماتی ہیں کہ نبی پاک (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنی ایک زوجہ کا بوسہ لیا، پھر آپ وضو کئے بغیر نماز کے لیے تشریف لے گئے۔ حضرت عروہ فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت عائشہ سے پوچھا کہ وہ زوجہ آپ ہی تھیں ؟ اس پر حضرت عائشہ مسکرا دیں۔

489

(۴۸۹) حَدَّثَنَا ہُشَیْمُ بْنُ بَشِیرٍ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ حَبِیبٍ ، عَنْ سَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ۔ وَحَجَّاجٍ ، عَنْ عَطَائٍ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ؛ أَنَّہُ کَانَ لاَ یَرَی فِی الْقُبْلَۃِ وُضُوئًا۔
(٤٨٩) حضرت ابن عباس کے نزدیک بوسہ لینے سے وضو نہیں ٹوٹتا۔

490

(۴۹۰) حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ ، قَالَ : أَخْبَرَنَا یُونُسَ ، عَنِ الْحَسَنِ ؛ أَنَّہُ کَانَ لاَ یَرَی فِی الْقُبْلَۃِ وُضُوئًا۔
(٤٩٠) حضرت حسن بصری کے نزدیک بوسہ لینے سے وضو نہیں ٹوٹتا۔

491

(۴۹۱) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنْ عَبْدِ الْکَرِیمِ ، عَنْ عَطَائٍ ، قَالَ : لَیْسَ فِی الْقُبْلَۃِ وُضُوئٌ۔
(٤٩١) حضرت عطاء کے نزدیک بوسہ لینے سے وضو نہیں ٹوٹتا۔

492

(۴۹۲) حَدَّثَنَا حُمَیْدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ حَسَنِ بْنِ صَالِحٍ ، عَنْ أَبِیہِ ، عَنِ الشَّعْبِیِّ ، عَنْ مُسْلِمِ بْنِ حَیَّانَ ، عَنْ مَسْرُوقٍ ، قَالَ : مَا أُبَالِی قَبَّلْتُہَا ، أَوْ قَبَّلْتُ یَدِی۔
(٤٩٢) حضرت مسروق فرماتے ہیں کہ مجھے اس بات کی کوئی پروا نہیں کہ میں اپنی بیوی کا بوسہ لوں یا اپنے ہاتھ کا بوسہ لوں۔

493

(۴۹۳) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنْ أَبِی رَوْقٍ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ التَّیْمِیِّ ، عَنْ عَائِشَۃَ ؛ أَنَّ النَّبِیَّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ قَبَّلَ ثُمَّ صَلَّی ، وَلَمْ یَتَوَضَّأْ۔ (احمد ۲۱۰۔ نسائی ۱۵۵)
(٤٩٣) حضرت عائشہ فرماتی ہیں کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایک مرتبہ اپنی زوجہ کا بوسہ لیا اور پھر نماز پڑھی لیکن وضو نہیں فرمایا۔

494

(۴۹۴) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ إسْرَائِیلَ ، عَنْ جَابِرٍ ، عَنْ أَبِی جَعْفَرٍ ، قَالَ : لَیْسَ فِی الْقُبْلَۃِ وُضُوئٌ۔
(٤٩٤) حضرت ابو جعفر فرماتے ہیں کہ بوسہ لینے سے وضو نہیں ٹوٹتا۔

495

(۴۹۵) حَدَّثَنَا عَبْدَۃُ بْنُ سُلَیْمَانَ ، عَنْ عُبَیْدِ اللہِ بْنِ عُمَرَ ، عَنِ الزُّہْرِیِّ ، عَنْ سَالِمٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ؛ أَنَّہُ کَانَ یَرَی الْقُبْلَۃَ مِنَ اللَّمْسِ ، وَیَأْمُرُ مِنْہَا بِالْوُضُوئِ۔
(٤٩٥) حضرت ابن عمر کے نزدیک بوسہ چھونے کی طرح ہے اور وہ بوسہ لینے کی وجہ سے وضو کا حکم دیتے تھے۔

496

(۴۹۶) حَدَّثَنَا حَفْصٌ ، وَہُشَیْمٌ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ إِبْرَاہِیمَ ، عَن أَبِی عُبَیْدَۃَ ، قَالَ : قَالَ عَبْدُ اللہِ : الْقُبْلَۃُ مِنَ اللَّمْسِ ، وَمِنْہَا الْوُضُوئُ۔
(٤٩٦) حضرت عبداللہ کے نزدیک بوسہ چھونے کی طرح ہے اور وہ بوسہ لینے کی وجہ سے وضو کا حکم دیتے تھے۔

497

(۴۹۷) حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ ، عَنْ مُغِیرَۃَ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ ، قَالَ : إذَا قَبَّلَ لِشَہْوَۃٍ نُقِضَ الْوُضُوئُ۔
(٤٩٧) حضرت ابراہیم فرماتے ہیں کہ جب کوئی شخص شہوت سے بوسہ لے تو اس کا وضو ٹوٹ جائے گا۔

498

(۴۹۸) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنْ عَطَائِ بْنِ السَّائِبِ ، عَنِ الشَّعْبِیِّ ، مِثْلَہُ۔
(٤٩٨) حضرت شعبی سے یونہی منقول ہے۔

499

(۴۹۹) حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ ، وَوَکِیعٌ ، عَنْ زَکَرِیَّا ، عَنِ الشَّعْبِیِّ ، مِثْلَہُ۔
(٤٩٩) ایک اور سند سے حضرت شعبی سے یونہی منقول ہے۔

500

(۵۰۰) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ عَبْدِ الْعَزِیزِ بْنِ عَبْدِاللہِ ، قَالَ: سَأَلْتُ الزُّہْرِیَّ عَنِ الْقُبْلَۃِ ؟ فَقَالَ : کَانَ الْعُلَمَائُ یَقُولُونَ: فِیہَا الْوُضُوئُ۔
(٥٠٠) حضرت عبد العزیز بن عبداللہ فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت زہری سے بوسہ کے حکم کے بارے میں پوچھا تو انھوں نے فرمایا ” علماء فرماتے تھے کہ اس سے وضو واجب ہے “

501

(۵۰۱) حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ ، عَنْ شُعْبَۃَ ، عَنِ الْحَکَمِ ، وَحَمَّادٍ ، قَالاَ : إِنْ قَبَّلَ ، أَوْ لَمَسَ فَعَلَیْہِ الْوُضُوئُ۔
(٥٠١) حضرت حکم اور حضرت حماد فرماتے ہیں کہ اگر بوسہ لیا یا چھوا تو وضو واجب ہے۔

502

(۵۰۲) حَدَّثَنَا ابْنُ فُضَیْلٍ ، عَنِ ابْنِ شُبْرُمَۃَ ، عَنِ الشَّعْبِیِّ ، قَالَ : الْقُبْلَۃُ تَنْقُضُ الْوُضُوئَ۔
(٥٠٢) حضرت شعبی فرماتے ہیں کہ بوسہ وضو کو توڑ دیتا ہے۔

503

(۵۰۳) حَدَّثَنَا جَرِیرٌ ، عَنْ مُغِیرَۃَ ، عَنْ حَمَّادٍ ، قَالَ : إذَا قَبَّلَ الرَّجُلُ امْرَأَتَہُ وَہِیَ لاَ تُرِیدُ ذَاکَ ، فَإِنَّمَا یَجِبُ الْوُضُوئُ عَلَیْہِ ، وَلَیْسَ عَلَیْہَا وُضُوئٌ ، فَإِنْ قَبَّلَتْہُ ہِیَ فَإِنَّمَا یَجِبُ الْوُضُوئُ عَلَیْہَا ، وَلاَ یَجِبُ عَلَیْہِ ، فَإِنْ وَجَدَ شَہْوَۃً وَجَبَ عَلَیْہِ الْوُضُوئُ ، وَإِنْ قَبَّلَہَا وَہِیَ لاَ تُرِیدُ ذَاکَ فَوَجَدَتْ شَہْوَۃً ، وَجَبَ عَلَیْہَا الْوُضُوئُ۔
(٥٠٣) حضرت حماد فرماتے ہیں کہ اگر آدمی اپنی بیوی کا بوسہ لے اور بیوی نہ چاہتی ہو تو مرد کا وضو ٹوٹے گا عورت کا نہیں ٹوٹے گا۔ اگر عورت مرد کا بوسہ لے تو عورت پر وضو لازم ہوگا مرد پر نہیں۔ اگر آدمی کو شہوت محسوس ہو تو اس کا وضو بھی ٹوٹ جائے گا اور اگر آدمی عورت کا بوسہ لے اور وہ چاہتی تو نہ ہو لیکن اسے شہوت محسوس ہو تو اس کا وضو ٹوٹ جائے گا۔

504

(۵۰۴) حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ ، قَالَ : حدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَمْرٍو ، عَنْ فُضَیْلٍ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ ، أَنَّہُ قَالَ لإِمْرَأَتِہِ : أَمَا إنِّی أَحْمَدُ اللَّہَ یَا ہُنَیْدَۃُ ، لَوْلاَ أَنْ أُحْدِثَ وُضُوئًا لَقَبَّلْتُک۔
(٥٠٤) حضرت ابراہیم نے اپنی زوجہ سے فرمایا ” اے ھنیدہ ! میں اللہ کی تعریف کرتا ہوں۔ اگر مجھے اپنا وضو باقی نہ رکھنا ہوتا تو میں تیرا بوسہ لے لیتا “

505

(۵۰۵) حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَیَّۃَ ، عَنْ أَیُّوبَ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ؛ أَنَّہُ قَبَّلَ صَبِیًّا فَمَضْمَضَ۔
(٥٠٥) حضرت نافع فرماتے ہیں کہ حضرت ابن عمر نے ایک بچے کا بوسہ لیا پھر کلی فرمائی۔

506

(۵۰۶) حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَیَّۃَ ، عَنِ ابْنِ عَوْنٍ ، عَنْ نَافِعٍ ؛ أَنَّ ابْنَ عُمَرَ تَوَضَّأَ فَقَبَّلَ بُنَیَّۃً لَہُ ، فَدَعَا بِمَائٍ فَمَضْمَضَ۔
(٥٠٦) حضرت نافع فرماتے ہیں کہ حضرت ابن عمر نے اپنی ایک بچی کا بوسہ لیا پھر پانی منگوا کر کلی فرمائی۔

507

(۵۰۷) حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ ، عَنْ یَحْیَی ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ؛ أَنَّہُ کَانَ إذَا قَبَّلَ الصَّبِیَّ مَضْمَضَ فَاہُ ، وَلَمْ یَتَوَضَّأْ۔
(٥٠٧) حضرت نافع فرماتے ہیں کہ حضرت ابن عمر جب بچے کا بوسہ لیتے تو کلی فرماتے۔ اور وضو نہیں فرمایا کرتے تھے۔

508

(۵۰۸) حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ ، عَنْ مُغِیرَۃَ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ ، قَالَ : سَأَلْتُہُ عَنْ قُبْلَۃِ الصَّبِیِّ بَعْدَ الْوُضُوئِ ؟فَقَالَ : إنَّمَا تِلْکَ رَحْمَۃٌ ، لاَ وُضُوئَ فِیہَا۔
(٥٠٨) حضرت مغیرہ فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت ابراہیم سے بچے کا بوسہ لینے کے بعد وضو کا حکم دریافت کیا تو انھوں نے فرمایا ” یہ تو مہربانی اور رحمت کا اظہار ہے اس میں وضو واجب نہیں۔

509

(۵۰۹) حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ ، قَالَ : أَخْبَرَنَا مُغِیرَۃُ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ ، قَالَ : إذَا لَمَسَ ، أَوْ قَبَّلَ لِشَہْوَۃٍ نَقَضَ الْوُضُوئُ۔
(٥٠٩) حضرت ابراہیم فرماتے ہیں کہ آدمی نے اگر شہوت سے چھوا یا بوسہ لیا تو اس کا وضو ٹوٹ جائے گا۔

510

(۵۱۰) حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ ، قَالَ : أَخْبَرَنَا زَکَرِیَّا ، عَنِ الشَّعْبِیِّ ، مِثْلَہُ۔
(٥١٠) حضرت شعبی سے بھی یونہی منقول ہے۔

511

(۵۱۱) حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَیَّۃَ ، عَنْ ہِشَامٍ الدَّسْتَوَائِیِّ ، عَنْ حَمَّادٍ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ ، قَالَ : إذَا قَبَّلْتَ ، أَوْ لَمَسْتَ ، أَوْ بَاشَرْتَ فَأَعِدِ الْوُضُوئَ۔
(٥١١) حضرت ابراہیم فرماتے ہیں کہ جب تو نے بوسہ لیا یا چھوا یا مباشرت کی تو وضو کا اعادہ تجھ پر لازم ہے۔

512

(۵۱۲) حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ ، عَنْ شُعْبَۃَ ، عَنِ الْحَکَمِ ، وَحَمَّادٍ قَالاَ : إذَا لَمَسَ فَعَلَیْہِ الْوُضُوئُ۔
(٥١٢) حضرت حماد اور حضرت حکم فرماتے ہیں کہ جب عورت کو چھوا تو وضو ٹوٹ گیا۔

513

(۵۱۳) حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ ، قَالَ : أَخْبَرَنَا یُونُسُ ، عَنِ الْحَسَنِ ؛ أَنَّہُ کَانَ لاَ یَرَی فِی اللَّمْسِ بِالْیَدِ وُضُوئًا۔
(٥١٣) حضرت حسن بصری کے نزدیک ہاتھ سے چھونے کی بنا پر وضو لازم نہیں ہوتا۔

514

(۵۱۴) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللہِ الأَسَدِیُّ ، عَنْ إسْرَائِیلَ ، عَنْ عَبْدِ الأَعْلَی ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِی لَیْلَی ، قَالَ : إذَا لَمَسَ الرَّجُلُ امْرَأَتَہُ لِشَہْوَۃٍ تَوَضَّأَ ، مَا لَمْ یُنْزِلْ۔
(٥١٤) حضرت عبد الرحمن بن ابی لیلیٰ فرماتے ہیں کہ جب آدمی اپنی بیوی کو شہوت کے ساتھ چھوئے تو جب تک انزال نہ ہو اسے وضو کرنا چاہیے۔

515

(۵۱۵) حَدَّثَنَا ابْنُ إدْرِیسَ ، وَأَبُو مُعَاوِیَۃَ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ بْنِ عَبْدِ اللہِ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِی لَیْلَی ، عَنِ الْبَرَائِ بْنِ عَازِبٍ ، قَالَ : سُئِلَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ عَنِ الْوُضُوئِ مِنْ لُحُومِ الإِبِلِ ؟ فَقَالَ : تَوَضَّؤُوا مِنْہَا۔ (احمد ۴/۳۰۳۔ ابن خزیمۃ ۳۲)
(٥١٥) حضرت براء بن عازب فرماتے ہیں کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے اونٹوں کا گوشت کھانے کے بعد وضو کا حکم پوچھا گیا تو آپ نے فرمایا ” اونٹوں کا گوشت کھانے کے بعد وضو کرو “

516

(۵۱۶) حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَیَّۃَ ، عَنْ حُمَیْدٍ ، عَنْ أَبِی الْعَالِیَۃِ ؛ أَنَّ أَبَا مُوسَی نَحَرَ جَزُورًا فَأَطْعَمَ أَصْحَابَہُ ، ثُمَّ قَامُوا یُصَلُّونَ بِغَیْرِ طُہُورٍ ، فَنَہَاہُمْ عَنْ ذَلِکَ ، وَقَالَ : مَا أُبَالِی مَشَیْت فِی فَرْثِہَا وَدَمِہَا وَلَمْ أَتَوَضَّأْ ، أَوْ أَکَلْت مِنْ لَحْمِہَا وَلَمْ أَتَوَضَّأْ۔
(٥١٦) حضرت ابو العالیہ فرماتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت ابو موسیٰ نے اونٹ ذبح کیا اور اس کا گوشت اپنے ساتھیوں کو کھلایا۔ گوشت کھا کر وہ حضرات بغیر وضو کئے نماز میں کھڑے ہونے لگے تو حضرت ابو موسیٰ نے انھیں روک دیا اور فرمایا ” میں تو سمجھتا ہوں کہ اگر میں اس کی لید اور خون پر چلوں تو پھر بھی وضو کروں اور اگر اس کا گوشت کھاؤں تو پھر بھی وضو کروں (گویا میرے نزدیک دونوں حالتوں میں وضو کرنا ضروری ہے) ۔

517

(۵۱۷) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ قَیْسٍ ، عَنْ جَعْفَرِ بْنِ أَبِی ثَوْرٍ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَۃَ ، قَالَ : کُنَّا نَتَوَضَّأُ مِنْ لُحُومِ الإِبِلِ ، وَلاَ نَتَوَضَّأُ مِنْ لُحُومِ الْغَنَمِ۔ (طبرانی ۱۸۶۸)
(٥١٧) حضرت جابر بن سمرہ فرماتے ہیں کہ ہم اونٹ کا گوشت کھا کر وضو کیا کرتے تھے لیکن بکریوں کا گوشت کھا کر وضو نہیں کرتے تھے۔

518

(۵۱۸) حَدَّثَنَا عُبَیْدُ اللہِ بْنُ مُوسَی ، عَنْ إسْرَائِیلَ ، عَنْ أَشْعَثَ بْنِ أَبِی الشَّعْثَائِ ، عَنْ جَعْفَرِ بْنِ أَبِی ثَوْرٍ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَۃَ ، قَالَ : أَمَرَنَا رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ أَنْ نَتَوَضَّأَ مِنْ لُحُومِ الإِبِلِ ، وَلاَ نَتَوَضَّأَ مِنْ لُحُومِ الْغَنَمِ۔ (ابن حبان ۱۱۲۵۔ احمد ۵/۱۰۲)
(٥١٨) حضرت جابر بن سمرہ فرماتے ہیں کہ نبی پاک (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ہمیں حکم دیا کہ اونٹ کا گوشت کھا کر وضو کریں اور بکری کا گوشت کھا کر وضو نہ کریں۔

519

(۵۱۹) حَدَّثَنَا عَائِذُ بْنُ حَبِیبٍ ، عَنْ یَحْیَی بْنِ قَیْسٍ ، قَالَ : رَأَیْتُ ابْنَ عُمَرَ أَکَلَ لَحْمَ جَزُورٍ ، وَشَرِبَ لَبَنَ الإِبِلِ، وَصَلَّی وَلَمْ یَتَوَضَّأْ۔
(٥١٩) حضرت یحییٰ بن قیس فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت ابن عمر کو دیکھا کہ انھوں نے اونٹ کا گوشت کھایا اور اس کا دودھ پیا، پھر بغیر وضو کئے نماز پڑھی۔

520

(۵۲۰) حَدَّثَنَا حَفْصٌ ، عَنْ لَیْثٍ ، عَنْ طَاوُوسٍ ، وَعَطَائٍ ، وَمُجَاہِدٍ ؛ أَنَّہُمْ کَانُوا لاَ یَتَوَضَّؤُونَ مِنْ لُحُومِ الإِبِلِ وَأَلْبَانِہا۔
(٥٢٠) حضرت طاوس، حضرت عطاء اور حضرت مجاہد اونٹوں کا گوشت کھانے اور ان کا دودھ پینے کے بعد وضو نہیں کیا کرتے تھے۔

521

(۵۲۱) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنْ جَابِرٍ ، عَنْ أَبِی سَبْرَۃَ النَّخَعِیِّ ؛ أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ أَکَلَ لَحْمَ جَزُورٍ ، ثُمَّ قَامَ فَصَلَّی وَلَمْ یَتَوَضَّأْ۔
(٥٢١) حضرت ابو سبرہ فرماتے ہیں کہ حضرت عمر نے اونٹ کا گوشت کھایا اور وضو کئے بغیر نماز پڑھی۔

522

(۵۲۲) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ شَرِیکٍ ، عَنْ جَابِرٍ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ بْنِ الْحَسَنِ ؛ أَنَّ عَلِیًّا أَکَلَ لَحْمَ جَزُورٍ ، ثُمَّ صَلَّی وَلَمْ یَتَوَضَّأْ۔
(٥٢٢) حضرت عبداللہ بن حسن فرماتے ہیں کہ حضرت علی نے اونٹ کا گوشت کھایا اور وضو کئے بغیر نماز پڑھی۔

523

(۵۲۳) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ نفاعۃ بن مُسْلم ، قَالَ : رَأَیْتُ سُوَیْد بْنَ غَفَلَۃَ أَکَلَ لَحْمَ جَزُورٍ ، ثُمَّ صَلَّی وَلَمْ یَتَوَضَّأْ۔
(٥٢٣) حضرت نفاعہ فرماتے ہیں کہ حضرت سوید بن غفلہ نے اونٹ کا گوشت کھایا اور وضو کئے بغیر نماز پڑھی۔

524

(۵۲۴) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ ، قَالَ: لَیْسَ فِی لحومِ الإِبِلِ وَالْبَقَرِ وَالْغَنَمِ وُضُوئٌ۔
(٥٢٤) حضرت ابراہیم فرماتے ہیں کہ اونٹ، گائے اور بکری کا گوشت کھانے سے وضو نہیں ٹوٹتا۔

525

(۵۲۵) حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ ، قَالَ : أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ زَیْدٍ ، قَالَ : حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُنْکَدِرِ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللہِ ، قَالَ : أَکَلْت مَعَ رَسُولِ اللہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، وَمَعَ أَبِی بَکْرٍ ، وَعُمَرَ ، وَعُثْمَانَ ، خُبْزًا وَلَحْمًا ، فَصَلَّوْا وَلَمْ یَتَوَضَّؤُوا۔ (ترمذی ۸۰)
(٥٢٥) حضرت جابر بن عبداللہ فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ، حضرت ابو بکر، حضرت عمر اور حضرت عثمان کے ساتھ روٹی اور گوشت کھایا، ان سب حضرات نے کھانے کے بعد وضو کئے بغیر نماز پڑھی۔

526

(۵۲۶) حَدَّثَنَا أَبُو الأَحْوَصِِ ، عَنْ سِمَاکٍ ، عَنْ عِکْرِمَۃَ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ : أَکَلَ النَّبِیُّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ کَتِفًا ، ثُمَّ مَسَحَ یَدَہُ بِمِسْحٍ کَانَ تَحْتَہُ ، ثُمَّ قَامَ فَصَلَّی۔ (ابوداؤد ۱۹۱۔ ابن حبان ۱۱۶۲)
(٥٢٦) حضرت ابن عباس فرماتے ہیں کہ ایک مرتبہ نبی پاک (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے شانے کا گوشت کھایا پھر ایک کپڑے اپنے ہاتھوں کو صاف کرلیا اور وضو کئے بغیر نماز پڑھی۔

527

(۵۲۷) حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَیَّۃَ ، عَنْ أَیُّوبَ ، عَنْ وَہْبِ بْنِ کَیْسَانَ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ عَطَائٍ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ؛ أَنَّ رَسُولَ اللہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ أَکَلَ مِنْ عَظْمٍ ، أَوْ تَعَرَّقَ مِنْ ضِلَعٍ ، ثُمَّ صَلَّی ، وَلَمْ یَتَوَضَّأْ۔ (احمد ۱/۲۲۷۔ ابن خزیمۃ ۳۹)
(٥٢٧) حضرت ابن عباس فرماتے ہیں کہ نبی پاک (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایک ہڈی کے ساتھ لگا ہوا گوشت کھایا پھر وضو کئے بغیر نماز پڑھی۔

528

(۵۲۸) حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ ، قَالَ : أَخْبَرَنَا جَابِرٌ الْجُعْفِیُّ ، عَنْ أَبِی جَعْفَرٍ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، أَنَّ رَسُولَ اللہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ خَرَجَ وَہُوَ یُرِیدُ الصَّلاَۃَ ، فَمَرَّ بِقِدْرٍ تَفُورُ ، فَأَخَذَ مِنْہَا عَرْقًا ، أَوْ کَتِفًا فَأَکَلَہُ ، ثُمَّ مَضْمَضَ وَلَمْ یَتَوَضَّأْ۔ (طبرانی ۱۰۷۴۱۔ احمد ۲۴۱)
(٥٢٨) حضرت ابن عباس فرماتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نماز کے لیے نکلے، آپ نے دیکھا کہ ایک ہانڈی چولہے پر پک رہی ہے، آپ نے اس میں سے شانے کا گوشت نکال کر کھالیا، پھر صرف کلی کی، وضو نہیں فرمایا۔

529

(۵۲۹) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، قَالَ : حدَّثَنَا سُفْیَانُ ، قَالَ : حَدَّثَنَا أَبُو عَوْنٍ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ بْنِ شَدَّادٍ ، قَالَ : سَمِعْتُ أَبَا ہُرَیْرَۃَ یُحَدِّثُ مَرْوَانَ ، قَالَ : تَوَضَّأْ مِمَّا مَسَّتِ النَّارَ ، فَأَرْسَلَ مَرْوَانُ إلَی أُمِّ سَلَمَۃَ یَسْأَلہا ، فَقَالَتْ : نَہَسَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ عِنْدِی کَتِفًا ، ثُمَّ خَرَجَ إلَی الصَّلاَۃِ ، وَلَمْ یَمَسَّ مَائً۔ (احمد ۶/۳۰۶۔ نسائی ۶۶۵۶)
(٥٢٩) حضرت عبداللہ بن شداد فرماتے ہیں کہ حضرت ابوہریرہ نے مروان کو یہ حدیث سنائی کہ آگ پر پکائی گئی چیز کھانے کے بعد وضو کرو۔ مروان نے حضرت ام سلمہ کے پاس پیغام بھیج کر یہ مسئلہ پوچھا تو انھوں نے فرمایا ” ایک مرتبہ نبی پاک (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے میرے گھر میں شانے کا گوشت کھایا پھر آپ نماز کے لیے تشریف لے گئے اور پانی کو چھوا تک نہیں “۔

530

(۵۳۰) حَدَّثَنَا حَاتِمُ بْنُ إسْمَاعِیلَ ، عَنْ جَعْفَرٍ ، عَنْ أَبِیہِ ، عَنْ عَلِیِّ بْنِ حُسَیْنٍ ، أَوْ حُسَیْنِ بْنِ عَلِیٍّ ، عَنْ زَیْنَبَ بِنْتِ أُمِّ سَلَمَۃَ ، قَالَتْ : أُتِیَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ بِکَتِفِ شَاۃٍ فَأَکَلَ مِنْہُ ، فَصَلَّی وَلَمْ یَمَسَّ مَائً۔ (ابن ماجہ ۴۹۱۔ نسائی ۱۸۷)
(٥٣٠) حضرت زینب بنت ام سلمہ فرماتی ہیں کہ ایک مرتبہ نبی پاک (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس بکری کا شانہ لایا گیا، آپ نے اس میں سے کھایا اور پانی کو چھوئے بغیر نماز ادا فرمائی۔

531

(۵۳۱) حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ مُسْہِرٍ ، عَنْ یَحْیَی بْنِ سَعِیدٍ ، عَنْ بُشَیْرِ بْنِ یَسَارٍ ، قَالَ : أَخْبَرَنِی سُوَیْد بْنُ النُّعْمَانِ الأَنْصَارِیُّ ؛ أَنَّہُمْ خَرَجُوا مَعَ رَسُولِ اللہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ إلَی خَیْبَرَ ، حَتَّی إذَا کَانُوا بِالصَّہْبَائِ صَلَّی الْعَصْرَ ، ثُمَّ دَعَا بِأَطْعِمَۃٍ ، وَلَمْ یُؤْتَ إِلاَّ بِسَوِیقٍ ، فَأَکَلُوا وَشَرِبُوا ، ثُمَّ دَعَا بِمَائٍ فَمَضْمَضَ ، ثُمَّ قَامَ فَصَلَّی بِنَا الْمَغْرِبَ۔ (ابن ماجہ ۴۹۲)
(٥٣١) حضرت سوید بن نعمان فرماتے ہیں کہ ہم لوگ حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ خیبر کی طرف نکلے، جب ہم مقام صھباء پہنچے تو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے عصر کی نماز پڑھائی پھر کھانا منگوایا۔ اس موقع پر صرف ستو لائے گئے، لوگوں نے انھیں کھایا اور پانی پی لیا، پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پانی منگوا کر کلی فرمائی، پھر مغرب کی نماز کے لیے کھڑے ہوگئے اور ہمیں مغرب کی نماز پڑھائی۔

532

(۵۳۲) حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَیْرٍ ، عَنْ یَحْیَی بْنِ سَعِیدٍ ، عَنْ بُشَیْرِ بْنِ یَسَارٍ ، عَنْ سُوَیْد بْنِ النُّعْمَانِ ، عَنِ النَّبِیِّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، بِمِثْلِہِ ، وَزَادَ فِیہِ : وَمَضْمَضْنَا مَعَہُ ، وَمَا مَسَّ مَائً۔(احمد ۳/۴۶۲)
(٥٣٢) حضرت سوید کی ایک روایت میں یہ اضافہ ہے ” ہم نے کلی کی، اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پانی کو چھوا تک نہیں “۔

533

(۵۳۳) حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ مَخْلَدٍ ، قَالَ : حدَّثَنَا سُلَیْمَانُ بْنُ بِلاَلٍ ، قَالَ : حَدَّثَنِی عَمْرُو بْنُ أَبِی عَمْرٍو ، عَنْ حُنَیْنِ بْنِ أَبِی الْمُغِیرَۃِ ، عَنْ أَبِی رَافِعٍ ، قَالَ : رَأَیْتُ النَّبِیَّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ أَکَلَ کَتِفًا ، ثُمَّ قَامَ إلَی الصَّلاَۃِ ، وَلَمْ یَمَسَّ مَائً۔ (مسلم ۹۴۔ احمد ۶/۳۹۲)
(٥٣٣) حضرت ابو رافع فرماتے ہیں کہ نبی پاک (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایک مرتبہ شانے کا گوشت کھایا پھر نماز کے لیے اٹھ پڑے اور پانی کو چھوا تک نہیں۔

534

(۵۳۴) حَدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ دُکَیْنٍ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ بْنِ إسْمَاعِیلَ ، عَنِ الزُّہْرِیِّ ، عَنْ جَعْفَرِ بْنِ عَمْرِو بْنِ أُمَیَّۃَ الضَّمْرِیِّ ، عَنْ أَبِیہِ ؛ أَنَّ النَّبِیَّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ احْتَزَّ مِنْ کَتِفِ شَاۃٍ ، ثُمَّ صَلَّی ، وَلَمْ یَتَوَضَّأْ۔ (احمد ۴/۱۳۹۔ مسلم ۹۳)
(٥٣٤) حضرت عمرو بن امیہ فرماتے ہیں کہ نبی پاک (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے بکری کے شانے کا گوشت کھایا پھر بغیر وضو کئے نماز ادا فرمائی۔

535

(۵۳۵) حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، قَالَ : حدَّثَنَا عُبَیْدُ اللہِ بْنُ إیَادٍ ، قَالَ : حَدَّثَنِی إیَادٌ ، عَنْ سُوَیْد بْنِ سَرْحَانَ ، عَنِ الْمُغِیرَۃِ بْنِ شُعْبَۃَ ، أَنَّ رَسُولَ اللہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ أَکَلَ طَعَامًا ، ثُمَّ أُقِیمَتِ الصَّلاَۃُ وَقَدْ کَانَ تَوَضَّأَ قَبْلَ ذَلِکَ ، فَأَتَیْتُہُ بِمَائٍ لِیَتَوَضَّأَ ، فَانْتَہَرَنِی ، وَقَالَ : وَرَائَکَ ، وَلَوْ فَعَلْت ذَلِکَ فَعَلَ النَّاسُ بَعْدِی۔ (طبرانی ۱۰۰۸)
(٥٣٥) حضرت مغیرہ بن شعبہ فرماتے ہیں کہ ایک مرتبہ نبی پاک (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کھانا کھایا، اتنے میں نماز کا وقت ہوگیا، آپ پہلے سے با وضو تھے۔ میں آپ کے پاس وضو کے لیے پانی لایا تو آپ نے مجھے ڈانٹ دیا اور فرمایا ” پیچھے رہو، اگر میں نے وضو کیا تو میرے بعد لوگ بھی وضو کرنے لگیں گے۔

536

(۵۳۶) حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ ، قَالَ : أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ دِینَارٍ ، وَأَبُو الزُّبَیْرِ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللہِ ، قَالَ : أَکَلْت مَعَ أَبِی بَکْرٍ خُبْزًا وَلَحْمًا ، فَصَلَّی وَلَمْ یَتَوَضَّأْ۔
(٥٣٦) حضرت جابر بن عبداللہ فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت ابوبکر کے ساتھ کھانا کھایا تو انھوں نے بغیر وضو کئے نماز پڑھی۔

537

(۵۳۷) حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ ، قَالَ : أَخْبَرَنَا مُغِیرَۃُ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ ، أَنَّ عَلْقَمَۃَ ، وَالأَسْوَدَ کَانَا مَعَ عَبْدِ اللہِ وَہُوَ یُرِیدُ الْمَسْجِدَ ، فَتَلَقَّی بِجَفْنَۃٍ مِنْ ثَرِیدٍ ، وَہُوَ فِی الرَّحْبَۃِ ، قَالَ : فَجَلَسَ فَأَکَلَ مِنْہَا ہُوَ وَعَلْقَمَۃُ وَالأَسْوَدُ ، قَالَ : ثُمَّ دَعَا بِمَائٍ ، فَمَضْمَضَ فَاہُ ، وَغَسَلَ یَدَیْہِ مِنْ غَمْرِ اللَّحْمِ ، ثُمَّ دَخَلَ فَصَلَّی۔
(٥٣٧) حضرت ابراہیم فرماتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت علقمہ اور حضرت اسود دونوں حضرت ابن مسعود کے ساتھ مسجد جا رہے تھے۔ اتنے میں ثرید کا ایک پیالہ لایا گیا تو ایک جگہ بیٹھ کر تینوں حضرات نے کھایا۔ پھر پانی منگوا کر کلی کی اور اپنے ہاتھوں سے گوشت کی چکنائی صاف کی، پھر مسجد میں داخل ہو کر نماز ادا کی۔

538

(۵۳۸) حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَیَّۃَ ، عَنْ أَیُّوبَ ، عَنْ وَہْبِ بْنِ کَیْسَانَ ، عَنْ جَابِرٍ ؛ أَنَّ أَبَا بَکْرٍ أَکَلَ خُبْزًا وَلَحْمًا ، فَمَا زَادَ عَلَی أَنْ مَضْمَضَ فَاہُ وَغَسَلَ یَدَیْہِ ، ثُمَّ صَلَّی۔
(٥٣٨) حضرت جابر فرماتے ہیں کہ حضرت ابوبکر نے روٹی اور گوشت کھایا، پھر کلی کی، ہاتھ دھوئے اور نماز ادا فرمائی۔

539

(۵۳۹) حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَیَّۃَ ، عَنْ أَیُّوبَ ، عَنْ خَالِدٍ ، عَنْ عِکْرِمَۃَ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ : الْوُضُوئُ مِمَّا خَرَجَ ، وَلَیْسَ مِمَّا دَخَلَ۔
(٥٣٩) حضرت ابن عباس فرماتے ہیں کہ جسم سے خارج ہونے والی چیز سے وضو ٹوٹتا ہے جسم میں داخل ہونے والی چیز سے وضو نہیں ٹوٹتا۔

540

(۵۴۰) حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ ، قَالَ : أَخْبَرَنَا حُصَیْنٌ ، عَنْ مُجَاہِدٍ ، قَالَ : مَا رَأَیْت ابْنَ عُمَرَ مُتَوَضِّئًا مِنْ طَعَامٍ قَطُّ ، کَانَ یَلْعَقُ أَصَابِعَہُ الثَّلاَثَ ، ثُمَّ یَمْسَحُ یَدَہُ بِالتُّرَابِ ، ثُمَّ یَقُومُ إلَی الصَّلاَۃِ۔
(٥٤٠) حضرت مجاہد فرماتے ہیں کہ میں نے ابن عمر کو کبھی کھانے کی وجہ سے وضو کرتے نہیں دیکھا۔ وہ کھانے کے بعد اپنی تین انگلیاں چاٹ لیتے۔ پھر اپنے ہاتھ کو مٹی سے صاف کرتے اور نماز کے لیے تشریف لے جاتے

541

(۵۴۱) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ مِسْعَرٍ ، قَالَ : قُلْتُ لِجَبَلَۃَ : أَسَمِعْتَ ابْنَ عُمَرَ یَقُولُ إِنِّیْ لَآکُلُ اللَّحْمَ وَأَشْرَبُ اللَّبَنَ وَأُصَلِّی ، وَلاَ أَتَوَضَّأُ ؟ قَالَ: نَعَمْ۔
(٥٤١) حضرت مسعر فرماتے ہیں کہ میں نے جبلہ سے پوچھا کہ کیا آپ نے حضرت ابن عمر کو یہ فرماتے سنا ہے کہ میں گوشت کھا کر اور دودھ پی کر نماز پڑھتا ہوں اور وضو نہیں کرتا ؟ انھوں نے فرمایا ہاں سنا ہے۔

542

(۵۴۲) حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ ، عَنْ حُصَیْنٍ ، عَنْ یَحْیَی بْنِ وَثَّابٍ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ : الْوُضُوئُ مِمَّا خَرَجَ ، وَلَیْسَ مِمَّا دَخَلَ ، وَلاَ مِمَّا أُوطِیَٔ۔
(٥٤٢) حضرت ابن عباس فرماتے ہیں کہ جسم سے نکلنے والی چیز سے وضو ٹوٹتا ہے جسم میں داخل ہونے والی چیز اور پاؤں پر لگ جانے والی گندگی سے وضو نہیں ٹوٹتا۔

543

(۵۴۳) حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ ، عَنْ حُصَیْنٍ ، عَنْ عِکْرِمَۃَ ، قَالَ : الْوُضُوئُ مِمَّا خَرَجَ ، وَلَیْسَ مِمَّا دَخَلَ۔
(٥٤٣) حضرت عکرمہ فرماتے ہیں کہ جسم سے نکلنے والی چیز سے وضو ٹوٹتا ہے، داخل ہونے والی چیز سے وضو نہیں ٹوٹتا۔

544

(۵۴۴) حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ ، وَوَکِیعٌ ، عَنْ شُعْبَۃَ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ زُرَارَۃَ ، أَنَّہُ سَمِعَ مُحَمَّدَ بْنَ عَمْرِو بْنِ أُبَیٍّ یُحَدِّثُ ، عَنْ أُمِّ الطُّفَیْلِ امْرَأَۃِ أُبَیٍّ ؛ أَنَّ أُبَیًّا کَانَ یَأْکُلُ الثَّرِیدَ وَیُمَضْمِضُ فَاہُ وَیُصَلِّی۔
(٥٤٤) حضرت ابی کی بیوی حضرت ام طفیل فرماتی ہیں کہ حضرت ابی ثرید کھانے کے بعد کلی کر کے نماز پڑھ لیتے تھے۔

545

(۵۴۵) حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ ، قَالَ : أَخْبَرَنَا سَعِیدُ بْنُ أَبِی عَرُوبَۃَ ، عَنْ قَتَادَۃَ ، عَنْ صَالِحٍ أَبِی الْخَلِیلِ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ بْنِ الْحَارِثِ بْنِ نَوْفَلٍ ، عَنْ أُمِّ حَکِیمٍ ابْنَۃِ الزُّبَیْرِ ؛ أَنَّ رَسُولَ اللہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ دَخَلَ عَلَی ضُبَاعَۃَ ؛ فَنَہَسَ عِنْدَہَا مِنْ کَتِفٍ ، ثُمَّ خَرَجَ إلَی الصَّلاَۃِ ، وَلَمْ یَتَوَضَّأْ۔ (احمد ۶/۴۱۹۔ طبرانی ۲۱۴)
(٥٤٥) حضرت ام حکیم بنت الزبیر فرماتی ہیں کہ ایک مرتبہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) حضرت ضباعہ کے یہاں تشریف لائے اور شانے کا گوشت تناول فرمایا۔ پھر آپ نماز کے لیے تشریف لے گئے اور آپ نے وضو نہیں فرمایا۔

546

(۵۴۶) حَدَّثَنَا مَرْحُومُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِیزِ ، عَنْ أَبِیہِ ، قَالَ : رَأَیْتُ أَبَا السَّوَّارِ الْعَدَوِیَّ أَکَلَ ثَرِیدًا وَلَحْمًا ، ثُمَّ قَامَ فَصَلَّی وَلَمْ یَتَوَضَّأْ۔
(٥٤٦) حضرت عبد العزیز فرماتے ہیں کہ میں نے ابو السوار عدوی کو دیکھا کہ انھوں نے ثرید اور گوشت کھایا پھر وضو کئے بغیر نماز ادا فرمائی۔

547

(۵۴۷) حَدَّثَنَا عَبْدَۃُ بْنُ سُلَیْمَانَ ، عَنْ إسْمَاعِیلَ ، عَنِ الشَّعْبِیِّ ، قَالَ : بِئْسَ الطَّعَامُ طَعَامٌ یُتَوَضَّأُ مِنْہُ۔
(٥٤٧) حضرت شعبی فرماتے ہیں وہ برا کھانا ہے جس کے بعد وضو کیا جائے۔

548

(۵۴۸) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ إسْرَائِیلَ ، عَنْ عَبْدِ الأَعْلَی ، عَنِ ابْنِ الْحَنَفِیَّۃِ ؛ أَنَّہُ کَانَ یَأْکُلُ الثَّرِیدَ وَیَشْرَبُ النَّبِیذَ وَیُصَلِّی ، وَلاَ یَتَوَضَّأُ۔
(٥٤٨) حضرت عبد الاعلی فرماتے ہیں کہ ابن الحنفیہ ثرید کھاتے اور نبیذ پیتے پھر وضو کئے بغیر نماز پڑھ لیتے تھے۔

549

(۵۴۹) حَدَّثَنَا إسْمَاعِیلُ ابْنُ عُلَیَّۃَ ، عَنِ ابْنِ عَوْنٍ ، عَنِ ابْنِ سِیرِینَ ، قَالَ : أَتَیْتُ عَبِیدَۃَ ، فَأَمَرَ بِشَاۃٍ فَذُبِحَتْ ، فَدَعَا بِخُبْزٍ وَلَبَنٍ وَسَمْنٍ فَأَکَلْنَا ، ثُمَّ قَامَ فَصَلَّی ، وَلَمْ یَتَوَضَّأْ ، فَظَنَنْت أَنَّہُ کَانَ أَحَبَّ إلَیْہِ أَنْ یَتَوَضَّأَ ، لَوْلا أَنَّہُ أَرَادَ أَنْ یُرِیَنِی أَنَّہُ لَیْسَ بِہِ بَأْسٌ۔
(٥٤٩) حضرت ابن سیرین فرماتے ہیں کہ میں حضرت عبیدہ کے پاس آیا۔ انھوں نے بکری ذبح کرنے کا حکم دیا، بکری ذبح کی گئی پھر آپ نے روٹی، دودھ اور چربی منگوائی ہم نے سب چیزیں کھائیں، پھر انھوں نے وضو کئے بغیر نماز پڑھ لی۔ میرا ان کے بارے میں یہ گمان تھا کہ وہ وضو کرنا پسند کرتے ہیں لیکن شاید وہ دکھانا چاہتے تھے کہ وضو نہ کرنے میں بھی کوئی حرج نہیں۔

550

(۵۵۰) حَدَّثَنَا حُسَیْنٌ ، عَنْ زَائِدَۃَ ، عَنْ عَبْدِ الْعَزِیزِ بْنِ رُفَیْعٍ ، عَنِ ابْنِ أَبِی مُلَیْکَۃَ ، وَعِکْرِمَۃَ ، عَنْ عَائِشَۃَ ؛ أَنَّ النَّبِیَّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ کَانَ یَمُرُّ بِالْقِدْرِ ، فَیَتَنَاوَلُ مِنْہَا الْعَرْقَ فَیُصِیبُ مِنْہُ ، ثُمَّ یُصَلِّی وَلَمْ یَتَوَضَّأْ ، وَلَمْ یَمَسَّ مَائً۔ (احمد ۶/۱۶۱)
(٥٥٠) حضرت عائشہ فرماتی ہیں کہ نبی پاک (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) گزرتے ہوئے ہانڈی سے گوشت لے کر کھالیتے پھر بغیر وضو کئے اور بغیر پانی کو چھوئے نماز ادا فرما لیتے۔

551

(۵۵۱) حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ سَعِیدٍ ، عَنْ أَبِی جَعْفَرٍ الْخَطْمِیِّ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ کَعْبٍ ، قَالَ : کَانَ عَبْدُ اللہِ بْنُ یَزِیدَ یَأْکُلُ اللَّحْمَ وَالثَّرِیدَ ، فَیُصَلِّی وَلاَ یَتَوَضَّأُ۔
(٥٥١) حضرت محمد بن کعب فرماتے ہیں کہ حضرت عبداللہ بن یزید گوشت اور ثرید کھاتے پھر بغیر وضو کئے نماز پڑھ لیتے تھے۔

552

(۵۵۲) حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ ، عَنْ شُعْبَۃَ ، قَالَ : سَمِعْتُ عُثْمَانَ مَوْلَی ثَقِیفٍ یُحَدِّثُ ، عَنْ أَبِی زِیَادٍ ، قَالَ : شَہِدْت ابْنَ عَبَّاسٍ ، وَأَبَا ہُرَیْرَۃَ وَہُمْ یَنْتَظِرُونَ جَدْیًا لَہُمْ فِی التَّنُّورِ ، فَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ : أَخْرِجُوہُ لَنَا لاَ یَفْتِنَّا فِی الصَّلاَۃِ ، فَأَخْرَجُوہُ فَأَکَلُوا مِنْہُ ، ثُمَّ إنَّ أَبَا ہُرَیْرَۃَ تَوَضَّأَ ، فَقَالَ لَہُ ابْنُ عَبَّاسٍ : أَکَلْنَا رِجْسًا ؟! قَالَ : فَقَالَ أَبُو ہُرَیْرَۃَ : أَنْتَ خَیْرٌ مِنِّی وَأَعْلَمُ ، ثُمَّ صَلَّوْا۔
(٥٥٢) حضرت ابو زیاد فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت ابن عباس اور حضرت ابوہریرہ کو دیکھا کہ وہ تنور میں بھونی جانے والی بکری کے پکنے کا انتظار کر رہے تھے۔ اتنے میں حضرت ابن عباس نے فرمایا اسے لے آؤ کہیں ہماری نماز خراب نہ ہوجائے (یعنی بھوک کی شدت کی وجہ سے) پس اسے نکالا گیا اور سب نے اسے کھایا۔ پھر حضرت ابوہریرہ وضو کرنے لگے تو حضرت ابن عباس نے پوچھا ” کیا ہم نے کوئی ناپاک چیز کھائی ہے ؟ “ اس پر حضرت ابوہریرہ نے کہا آپ مجھ سے بہتر ہیں اور مجھ سے زیادہ جانتے ہیں “ پھر سب نے نماز پڑھ لی۔

553

(۵۵۳) حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَیَّۃَ ، عَنْ مَعْمَرٍ ، عَنِ الزُّہْرِیِّ ، عَنْ عُمَرَ بْنِ عَبْدِ الْعَزِیزِ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ بْنِ عَبْدِ اللہِ بْنِ قَارِظٍ؛ أَنَّ أَبَا ہُرَیْرَۃَ أَکَلَ أَثْوَارَ أَقِطٍ ، فَقَامَ فَتَوَضَّأَ فَقَالَ : أَتَدْرُونَ لِمَ تَوَضَّأْت ؟ إنِّی أَکَلْت أَثْوَارَ أَقِطٍ ، سَمِعْت رَسُولَ اللہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یَقُولُ : تَوَضَّؤُوا مِمَّا مَسَّتِ النَّارُ ، قَالَ ، فَکَانَ عُمَرُ یَتَوَضَّأُ مِنَ السُّکَّرِ۔
(٥٥٣) حضرت ابراہیم بن عبداللہ فرماتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت ابوہریرہ نے مکھن کے ٹکڑے کھائے، پھر وضو فرمایا اس کے بعد آپ نے پوچھا ” کیا تم جانتے ہو میں نے وضو کیوں کیا ؟ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو فرماتے ہوئے سنا کہ جب تم کوئی ایسی چیز کھاؤ جسے آگ نے چھوا ہو تو وضو کرو۔ حضرت عمر شکر کھا کر وضو کیا کرتے تھے۔

554

(۵۵۴) حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَیْرٍ ، قَالَ: حدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ حَکِیمٍ ، عَنِ الزُّہْرِیِّ ، عَنْ أَبِی سُفْیَانَ بْنِ الْمُغِیرَۃِ بْنِ الأَخْنَسِ؛ أَنَّہُ دَخَلَ عَلَی خَالَتِہِ أُمِّ حَبِیبَۃَ ، فَسَقَتْہُ شَرْبَۃً مِنْ سَوِیقٍ ، ثُمَّ قَالَتْ : یَا ابْنَ أُخْتِی تَوَضَّہْ ، فَإِنِّی سَمِعْت رَسُولَ اللہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یَقُولُ : تَوَضَّؤُوا مِمَّا مَسَّتِ النَّارُ۔
(٥٥٤) حضرت ابو سفیان بن مغیرہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں اپنی خالہ ام حبیبہ کے پاس گیا، انھوں نے مجھے ستو کا شربت پلایا پھر فرمایا ” اے بھانجے ! وضو کرلو، کیونکہ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جس چیز کو آگ نے چھوا ہو اسے استعمال کرنے کے بعد وضو کرلو۔

555

(۵۵۵) حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ مَخْلَدٍ ، قَالَ : حدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَبْدِ الْعَزِیزِ الأَنْصَارِیُّ ، قَالَ : حَدَّثَنِی الزُّہْرِیُّ ، قَالَ : حَدَّثَنِی أَبُو سَلَمَۃَ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ ، قَالَ : أَخْبَرَنِی أَبُو سُفْیَانَ بْنُ سَعِیدٍ الأَخْنَسِیُّ ، قَالَ : دَخَلْتُ عَلَی خَالَتِی أُمِّ حَبِیبَۃَ فَسَقَتْنِی سَوِیقًا ، ثُمَّ قَالَتْ : یَا ابْنَ أُخْتِی تَوَضَّأْ ، فَإِنِّی سَمِعْت رَسُولَ اللہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یَقُولُ : تَوَضَّؤُوا مِمَّا مَسَّتِ النَّارُ۔ (احمد ۶/۳۲۸)
(٥٥٥) حضرت ابو سفیان بن سعید اخنسی کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں اپنی خالہ ام حبیبہ کے پاس گیا، انھوں نے مجھے ستو کا شربت پلایا پھر فرمایا ” اے بھانجے ! وضو کرلو، کیونکہ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جس چیز کو آگ نے چھوا ہو اسے استعمال کرنے کے بعد وضو کرلو۔

556

(۵۵۶) حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، قَالَ : حدَّثَنَا ہَمَّامٌ ، قَالَ : قِیلَ لِمَطَرٍ الْوَرَّاقِ ، وَأَنَا عِنْدَہُ : عَمَّنْ أَخَذَ الْحَسَنُ ، أَنَّہُ کَانَ یَتَوَضَّأُ مِمَّا مَسَّتِ النَّارُ ؟ فَقَالَ : أَخَذَہُ عَنْ أَنَسٍ ، وَأَخَذَہُ أَنَسٌ عَنْ أَبِی طَلْحَۃَ ، وَأَخَذَہُ أَبُو طَلْحَۃَ عَنِ النَّبِیِّ صلی اللہ علیہ وسلم۔ (طحاوی ۶۹۔ احمد ۴/۳۰)
(٥٥٦) ایک مرتبہ مطر الوراق سے پوچھا گیا کہ حضرت حسن بصری نے یہ روایت کس سے لی ہے کہ آگ پر پکی ہوئی چیز کے استعمال کے بعد وضو کیا جائے ؟ انھوں نے فرمایا انھوں نے یہ روایت حضرت انس سے، انھوں نے حضرت ابو طلحہ سے اور انھوں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے نقل کی ہے۔

557

(۵۵۷) حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَیَّۃَ ، عَنْ مَعْمَرٍ ، عَنِ الزُّہْرِیِّ ، عَنْ عُرْوَۃَ ، عَنْ عَائِشَۃَ ، أَنَّہَا قَالَتْ : تَوَضَّؤُوا مِمَّا مَسَّتِ النَّارُ۔
(٥٥٧) حضرت عائشہ فرماتی ہیں کہ جس چیز کو آگ نے چھوا ہو اسے استعمال کرنے کے بعد وضو کرلو۔

558

(۵۵۸) حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَیَّۃَ ، عَنْ مَعْمَرٍ ، عَنِ الزُّہْرِیِّ ، عَنْ خَارِجَۃَ بْنِ زَیْدٍ ، عَنْ زَیْدِ بْنِ ثَابِتٍ ، أَنَّہُ قَالَ : تَوَضَّؤُوا مِمَّا مَسَّتِ النَّارُ۔ (طبرانی ۴۸۳۹)
(٥٥٨) حضرت زید بن ثابت فرماتے ہیں کہ جس چیز کو آگ نے چھوا ہو اسے استعمال کرنے کے بعد وضو کرلو۔

559

(۵۵۹) حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَیَّۃَ ، عَنْ یُونُسَ ، عَنِ الْحَسَنِ ؛ أَنَّ أَبَا مُوسَی کَانَ یَتَوَضَّأُ مِمَّا غَیَّرَتِ النَّارُ۔
(٥٥٩) حضرت ابو موسیٰ آگ پر پکی ہوئی چیز استعمال کرنے کے بعد وضو کرتے تھے۔

560

(۵۶۰) حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَیَّۃَ ، عَنْ أَیُّوبَ ، عَنْ أَبِی قِلاَبَۃَ ، قَالَ : أَتَیْتُ أَنَسَ بْنَ مَالِکٍ فَلَمْ أَجِدْہُ ، فَقَعَدْتُ أَنْتَظِرُہُ ، فَجَائَ وَہُوَ مُغْضَبٌ ، فَقَالَ : کُنْتُ عِنْدَ ہَذَا ، یَعْنِی الْحَجَّاجَ ، فَأَکَلُوا ، ثُمَّ قَامُوا فَصَلَّوْا ، وَلَمْ یَتَوَضَّؤُوا ! ، فَقُلْتُ : أَوَ مَا کُنْتُمْ تَفْعَلُونَ ہَذَا یَا أَبَا حَمْزَۃَ ؟ قَالَ : مَا کُنَّا نَفْعَلُہُ۔ (عبدالرزاق ۶۷۰)
(٥٦٠) حضرت ابو قلابہ فرماتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں حضرت انس کی خدمت میں حاضر ہوا وہ موجود نہ تھے، میں بیٹھ کر ان کا انتظار کرنے لگا۔ جب وہ واپس آئے تو انتہائی غصہ میں تھے، فرمانے لگے میں اس (حجاج) کے پاس سے آ رہا ہوں، لوگوں نے کھانا کھایا اور بغیر وضو کئے اٹھ کر نماز پڑھنے لگے۔ میں نے حضرت انس سے پوچھا کہ ” اے ابو حمزہ ! کیا آپ ایسا نہ کیا کرتے تھے “۔ انھوں نے فرمایا ” ہم ایسا نہیں کیا کرتے تھے۔

561

(۵۶۱) حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَیَّۃَ ، عَنْ أَیُّوبَ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ؛ أَنَّہُ شَرِبَ سَوِیقًا فَتَوَضَّأَ۔
(٥٦١) حضرت ابن عمر نے ستو کا شربت پیا، پھر وضو فرمایا۔

562

(۵۶۲) حَدَّثَنَا مُعْتَمِرُ بْنُ سُلَیْمَانَ ، عَنْ أَبِیہِ ، أَنَّ أَنَسًا ، وَأَبَا طَلْحَۃَ ، وَأَبَا مُوسَی ، وَابْنَ عُمَرَ ، وَزَیْدَ بْنَ ثَابِتٍ ، وَامْرَأَتَیْنِ مِنْ أَزْوَاجِ النَّبِیِّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ؛ کَانُوا یَتَوَضَّؤُونَ مِمَّا غَیَّرَتِ النَّارُ۔
(٥٦٢) حضرت سلیمان فرماتے ہیں کہ حضرت انس، ابو طلحہ، ابو موسیٰ ، ابن عمر، زید بن ثابت اور حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی دو ازواج آگ پر پکی چیز کھانے کے بعد وضو کیا کرتے تھے۔

563

(۵۶۳) حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَہَّابِ الثَّقَفِیُّ ، عَنْ خَالِدٍ ، عَنْ أَبِی قِلاَبَۃَ ؛ أَنَّہُ کَانَ یَأْمُرُ بِالْوُضُوئِ مِمَّا غَیَّرَتِ النَّارُ ، وَسَقَاہُمْ مَرَّۃً نَبِیذًا ، فَأَتَاہُمْ بِوَضُوئٍ ، فَتَوَضَّؤُوا۔
(٥٦٣) حضرت ابو قلابہ آگ پر پکی چیز کھانے کے بعد وضو کا حکم دیا کرتے تھے۔ ایک مرتبہ انھوں نے لوگوں کو نبیذ پلائی پھر وضو کا پانی منگوا کر انھیں وضو کرایا۔

564

(۵۶۴) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنِ الْحَکَمِ بْنِ عَطِیَّۃَ ، عَنْ عَبْدِ الْعَزِیزِ بْنِ صُہَیْبٍ ، عَنْ أَنَسٍ ، قَالَ : تَوَضَّؤُوا مِنَ السُّکَّرِ، فَإِنَّ لَہُ ثُفْلاً۔
(٥٦٤) حضرت انس فرماتے ہیں شکر کھا کر وضو کرو کیونکہ اس میں تلچھٹ ہوتی ہے۔

565

(۵۶۵) حَدَّثَنَا ابْنُ عُیَیْنَۃَ ، عَنِ الزُّہْرِیِّ ، أَنَّ عَائِشَۃَ ، وَأَبَا سَلَمَۃَ ، وَعُمَرَ بْنَ عَبْدِ الْعَزِیزِ ؛ کَانُوا یَتَوَضَّؤُونَ مِمَّا مَسَّتِ النَّارُ ، وَکَانَ الزُّہْرِیُّ یَتَوَضَّأُ مِنْہُ۔
(٥٦٥) حضرت زہری فرماتے ہیں کہ حضرت عائشہ، ابو سلمہ اور عمر بن عبد العزیز آگ پر پکی چیز کھا کر وضو کیا کرتے تھے۔ حضرت زہری بھی یونہی کرتے تھے۔

566

(۵۶۶) حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَیَّۃَ ، عَنْ أَیُّوبَ ، عَنْ أَبِی قِلاَبَۃَ ، عَنْ رَجُلٍ مِنْ ہُذَیْلٍ ، أُرَاہُ قَدْ ذَکَرَ أَنَّ لَہُ صُحْبَۃً ، قَالَ : یُتَوَضَّأُ مِمَّا غَیَّرَتِ النَّارُ۔
(٥٦٦) ایک اور صحابی فرماتے ہیں کہ آگ پر پکی چیز کھا کر وضو کیا جائے گا۔

567

(۵۶۷) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ عُمَرَ بْنِ شَیْبَۃَ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ بْنِ إبْرَاہِیمَ ، قَالَ : کُنْتُ مَعَ أَبِی ہُرَیْرَۃَ فَتَوَضَّأَ فَوْقَ الْمَسْجِدِ ، فَقُلْتُ لَہُ : مِنْ أَیِّ شَیْئٍ تَوَضَّأْتَ ؟ فَقَالَ : أَکَلْتُ ثَوْرَیْ أَقِطٍ۔
(٥٦٧) حضرت عبداللہ بن ابراہیم کہتے ہیں کہ میں حضرت ابوہریرہ کے ساتھ تھا، انھوں نے مسجد کے اوپر وضو فرمایا۔ میں نے ان سے وضو کا سبب پوچھا تو فرمایا کہ میں نے مکھن کے ٹکڑے کھائے تھے۔

568

(۵۶۸) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ قُرَّۃَ بْنِ خَالِدٍ ، عَنِ الْحَسَنِ ، قَالَ : تَوَضَّأْ مِمَّا غَیَّرَتِ النَّارُ۔
(٥٦٨) حضرت حسن فرماتے ہیں کہ جس چیز کو آگ نے چھوا ہو اس کے استعمال کے بعد وضو کیا جائے گا۔

569

(۵۶۹) حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ ، عَنْ شُعْبَۃَ ، قَالَ : سَمِعْتُ أَبَا إِسْحَاقَ یُحَدِّثُ ، أَنَّہُ سَمِعَ أَبَا السَّفَرِ یُحَدِّثُ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ بْنِ عَمْرٍو ، قَالَ : کَانُوا عِنْدَ الْمُغِیرَۃِ بْنِ شُعْبَۃَ فَأَکَلُوا لَحْمًا وَثَرِیدًا ، وَخَرَجُوا مِنْ عِنْدِہِ فَجَعَلُوا یُصَلُّونَ وَلاَ یَتَوَضَّؤُونَ ، فَقَالَ أَبُو مَسْعُودٍ : اُنْظُرْ ! یُصَلُّونَ وَلاَ یَتَوَضَّؤُونَ۔
(٥٦٩) حضرت عبداللہ بن عمرو فرماتے ہیں کہ ایک مرتبہ لوگ حضرت مغیرہ بن شعبہ کے پاس تھے۔ لوگوں نے گوشت اور ثرید کھایا، پھر باہر گئے اور بغیر وضو کے نماز شروع کردی۔ حضرت ابو مسعود فرمانے لگے ” انھیں دیکھو ! بغیر وضو کے نماز پڑھ رہے ہیں۔ “

570

(۵۷۰) حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَیَّۃَ ، عَنْ عُبَیْدِ اللہِ بْنِ الْعَیْزَارِ ، عَنْ طَلْقِ بْنِ حَبِیبٍ ، قَالَ: رَأَی عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَجُلاً حَکَّ إبِطَہُ ، أَوْ مَسَّہُ ، فَقَالَ لَہُ : قُمْ فَاغْسِلْ یَدَک ، أَوْ تَطَہَّرْ۔
(٥٧٠) ایک مرتبہ حضرت عمر نے ایک آدمی کو دیکھا جو بغل میں خارش کررہا تھا، آپ نے اس سے فرمایا اٹھو اور ہاتھ دھوؤ یا وضو کرو۔

571

(۵۷۱) حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَیَّۃَ ، عَنْ لَیْثٍ ، عَنْ مُجَاہِدٍ ، قَالَ : قَالَ عُمَرُ : مَنْ نَقَّی أَنْفَہُ ، أَوْ حَکَّ إبِطَہُ تَوَضَّأَ۔
(٥٧١) حضرت عمر فرماتے ہیں جو اپنا ناک صاف کرے یا بغل میں خارش کرے، اسے چاہیے کہ وضو کرے۔

572

(۵۷۲) حَدَّثَنَا خَلَفُ بْنُ خَلِیفَۃَ ، عَنْ لَیْثٍ ، عَنْ مُجَاہِدٍ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: لَیْسَ عَلَیْہِ وُضُوئٌ فِی نَتْفِ الإِبِطِ۔
(٥٧٢) حضرت ابن عباس فرماتے ہیں کہ بغل کے بال اکھیڑنے سے وضو نہیں ٹوٹتا۔

573

(۵۷۳) حَدَّثَنَا ابْنُ إدْرِیسَ ، عَنْ ہِشَامٍ ، عَنِ الْحَسَنِ ؛ أَنَّہُ سُئِلَ عَنِ الرَّجُلِ یَمَسُّ إبِطَہُ ، أَوْ یَنْتِفُہُ ؟ فَلَمْ یَرَ بِہِ بَأْسًا ، إِلاَّ أَنْ یُدْمِیَہُ۔
(٥٧٣) حضرت حسن سے اس شخص کے بارے میں پوچھا گیا جو بغل کو ہاتھ لگائے یا بال اکھیڑے تو انھوں نے فرمایا اس میں کوئی حرج نہیں البتہ اگر خون نکلا تو وضو ٹوٹ جائے گا۔

574

(۵۷۴) حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ ، عَنِ ابْنِ عَوْنٍ ، عَنْ مُحَمَّدٍ ، قَالَ : ہَؤُلاَئِ یَقُولُونَ : مَنْ مَسَّ إبِطَہُ أَعَادَ الْوُضُوئَ ؟ وَأَنَا لاَ أَقُولُ ذَلِکَ ، وَلاَ أَدْرِی مَا ہَذَا۔
(٥٧٤) حضرت محمد فرماتے ہیں کہ لوگ کہتے ہیں کہ بغل کو ہاتھ لگانے والا دوبارہ وضو کرے گا، میں نہ یہ کہتا ہوں اور نہ اس بات کو جانتا ہوں۔

575

(۵۷۵) حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ مُجَاہِدٍ ، عَنْ عَبْدِاللہِ بْنِ عَمْرٍو؛ أَنَّہُ کَانَ یَغْتَسِلُ مِنْ نَتْفِ الأَبِطِ۔
(٥٧٥) حضرت عبداللہ بن عمرو بغل کے بال اکھیڑنے کے بعد غسل فرماتے تھے۔

576

(۵۷۶) حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا یُونُسُ ، عَنِ الْحَسَنِ ؛ فِی الرَّجُلِ یَأْخُذُ مِنْ شَعْرِہِ وَمِنْ أَظْفَارِہِ بَعْدَ مَا یَتَوَضَّأُ؟ قَالَ: لاَ شَیْئَ عَلَیْہِ۔
(٥٧٦) حضرت حسن سے بال یا ناخن کاٹنے والے شخص کے وضو کے بارے میں پوچھا گیا تو فرمایا ” بال یا ناخن کاٹنے سے وضو نہیں ٹوٹتا۔ “

577

(۵۷۷) حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ ، قَالَ : أَخْبَرَنَا حَجَّاجٌ ، عَنِ الْحَکَمِ ، وَعَطَائٍ ، قَالاَ : لاَ شَیْئَ عَلَیْہِ ، لَمْ یَزِدْہُ إِلاَّ طَہَارَۃً۔
(٥٧٧) حضرت حکم اور حضرت عطاء فرماتے ہیں کہ اس پر وضو واجب نہیں، اس عمل نے تو اس کی پاکی میں اضافہ کیا ہے۔

578

(۵۷۸) حَدَّثَنَا شَرِیکٌ ، عَنْ عَطَائٍ ، عَنْ سَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ ، قَالَ : ہُوَ طَہُورٌ وَبَرَکَۃٌ۔
(٥٧٨) حضرت سعید بن جبیر فرماتے ہیں کہ بال پاک اور برکت کی چیز ہیں۔

579

(۵۷۹) حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ غِیَاثٍ ، عَنْ حَفْصِ بْنِ أَبِی دَاوُد ، عَنْ عَاصِمٍ ، قَالَ : رَأَیْتُ أَبَا وَائِلٍ أَخَذَ مِنْ شَعْرِہِ ، ثُمَّ دَخَلَ الْمَسْجِدَ فَصَلَّی۔
(٥٧٩) حضرت عاصم فرماتے ہیں کہ میں نے ابو وائل کو دیکھا انھوں نے بال کاٹے پھر مسجد میں جا کر نماز ادا فرمائی۔

580

(۵۸۰) حَدَّثَنَا الْمُحَارِبِیُّ ، عَنْ حَجَّاجٍ، عَنْ أَبِی جَعْفَرٍ، وَعَطَائٍ ، وَالْحَکَمِ، وَالزُّہْرِیِّ ، قَالُوا: لَیْسَ عَلَیْہِ وُضُوئٌ۔
(٥٨٠) حضرت ابو جعفر، عطاء، حکم اور زہری فرماتے ہیں کہ بال کٹوانے سے وضو نہیں ٹوٹتا۔

581

(۵۸۱) حَدَّثَنَا عِیسَی بْنُ یُونُسَ ، عَنِ التَّیْمِیِّ ، عَنْ أَبِی مِجْلَزٍ ، قَالَ : رَأَیْتُ ابْنَ عُمَرَ أَخَذَ مِنْ أَظْفَارِہِ ، فَقُلْتُ لَہُ: أَخَذْت مِنْ أَظْفَارِکَ ، وَلاَ تَتَوَضَّأُ ؟ قَالَ: مَا أَکْیَسَک ؟! أَنْتَ أَکْیَسُ مِمَّنْ سَمَّاہُ أَہْلُہُ کَیِّسًا۔
(٥٨١) حضرت ابو مجلز فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت ابن عمر کو دیکھا کہ انھوں نے ناخن کاٹے۔ میں نے ان سے پوچھا آپ نے اپنے ناخن کاٹے ہیں لیکن وضو نہیں کیا ؟ فرمانے لگے ” تو کتنا عقل مند ہے ! تو اس شخص سے زیادہ عقل مند ہے جسے اس کے گھر والے عقل مند کہتے ہیں۔

582

(۵۸۲) حَدَّثَنَا الْمُحَارِبِیُّ ، عَنْ لَیْثٍ ، عَنْ مُجَاہِدٍ ، عَنْ عَلِیٍّ ؛ فِی الرَّجُلِ یَأْخُذُ مِنْ شَعْرِہِ وَمِنْ أَظْفَارِہِ ، قَالَ : یُعِیدُ الْوُضُوئَ۔
(٥٨٢) حضرت علی بال یا ناخن کاٹنے والے شخص کے بارے میں فرماتے ہیں کہ وہ دوبارہ وضو کرے گا۔

583

(۵۸۳) حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ ، عَنْ مُغِیرَۃَ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ ، قَالَ : یُجْرِی عَلَیْہِ الْمَائَ۔
(٥٨٣) حضرت ابراہیم فرماتے ہیں کہ وہ بالوں پر پانی بہائے گا۔

584

(۵۸۴) حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ ، عَنِ الشَّیْبَانِیِّ ، عَنْ حَمَّادٍ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ ، قَالَ : یُجْرِی عَلَیْہِ الْمَائَ۔
(٥٨٤) حضرت ابراہیم فرماتے ہیں کہ وہ بالوں پر پانی بہائے گا۔

585

(۵۸۵) حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ الطَّیَالِسِیُّ ، عَنْ شُعْبَۃَ ، عَنْ یَعْلَی بْنِ مُسْلِمٍ ، عَنْ مُجَاہِدٍ ؛ فِی الرَّجُلِ یَأْخُذُ مِنْ أَظْفَارِہِ ، قَالَ : یُعِیدُ الْوُضُوئَ۔
(٥٨٥) حضرت مجاہد فرماتے ہیں کہ ناخن کاٹنے کے بعد آدمی دوبارہ وضو کرے گا۔

586

(۵۸۶) حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ ، عَنْ مِسْعَرٍ ، عَنْ حَبِیبِ بْنِ أَبِی ثَابِتٍ ، عَنْ مُجَاہِدٍ ، قَالَ : إذَا قَلَّمَ أَظْفَارَہُ تَوَضَّأَ۔
(٥٨٦) حضرت مجاہد فرماتے ہیں کہ جب آدمی ناخن کاٹے تو وضو کرے۔

587

(۵۸۷) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ عُمَرَ بْنِ زِرٍّ ، عَنْ أَبِیہِ ، قَالَ : یُحْدِثُ لِذَلِکَ وُضُوئًا۔
(٥٨٧) حضرت زر فرماتے ہیں کہ بال کٹوانے سے وضو ٹوٹ جائے گا۔

588

(۵۸۸) حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ ، عَنْ شُعْبَۃَ ، عَنِ الْہَیْثُمِّ ، عَنْ حَمَّادٍ ؛ فِی الرَّجُلِ یُقَلِّمُ أَظْفَارَہُ ، وَیَأْخُذُ مِنْ لِحْیَتِہِ ، قَالَ : یَمْسَحُہُ بِالْمَائِ۔
(٥٨٨) حضرت حماد فرماتے ہیں کہ جو شخص داڑھی کٹوائے یا ناخن تراشے تو وہ صرف انہی پر پانی ڈال لے۔

589

(۵۸۹) حَدَّثَنَا الْمُحَارِبِیُّ ، عَنِ الشَّیْبَانِیِّ ، عَنْ حَمَّادٍ ؛ فِی الرَّجُلِ یَقُصُّ أَظْفَارَہُ ، قَالَ : یَغْسِلُہَا بِالْمَائِ۔
(٥٨٩) حضرت حماد ناخن تراشنے والے کے بارے میں فرماتے ہیں کہ وہ صرف انہی پر پانی ڈال لے۔

590

(۵۹۰) حَدَّثَنَا أَبُو الأَحْوَصِِ ، عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ ، عَنْ یَسَارِ بْنِ نُمَیْرٍ ، قَالَ: کَانَ عُمَرُ إذَا بَالَ مَسَحَ ذَکَرَہُ بِحَائِطٍ، أَوْ بِحَجَرٍ ، وَلَمْ یَمَسَّہُ مَائً۔
(٥٩٠) حضرت عمر پیشاب کرنے کے بعد پتھر یا دیوار سے صفائی کرلیتے، پانی سے استنجاء نہ فرماتے تھے۔

591

(۵۹۱) حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ ، أَوْ مَالِکِ بْنِ الْحَارِثِ ، قَالَ : مَرَّ سَعْدٌ بِرَجُلٍ یَغْسِلُ مَبَالَہُ، فَقَالَ : لِمَ تَخْلِطُوا فِی دِینِکُمْ مَا لَیْسَ مِنْہُ ؟!
(٥٩١) حضرت سعد ایک مرتبہ ایک ایسے آدمی کے پاس سے گزرے جو اپنی پیشاب کی جگہ کو دھو رہا تھا، انھوں نے فرمایا تم اپنے دین میں ایسی باتیں کیوں شامل کرتے ہو جو اس میں نہیں۔

592

(۵۹۲) حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ بْنِ الْمُسْتَوْرِدِ ، قَالَ : رَآنِی مُجَمِّعُ بْنُ یَزِیدَ وَأَنَا أَغْسِلُ ذَکَرِی ، فَقَالَ : أَلَمْ تَکُنْ تَنَفَّضْت حِینَ بُلْتَ ؟ قُلْتُ : بَلَی ، قَالَ : حَسْبُک۔
(٥٩٢) حضرت عبداللہ بن مستور فرماتے ہیں کہ مجمع بن یزید نے مجھے دیکھا کہ میں پیشاب کی جگہ دھو رہا ہوں، انھوں نے مجھ سے پوچھا کہ تم نے پیشاب کے بعد اسے صاف نہیں کیا تھا ؟ میں نے کہا ” کیوں نہیں “ فرمایا ” بس اتنا ہی کافی ہے “

593

(۵۹۳) حَدَّثَنَا عَبْدَۃُ بْنُ سُلَیْمَانَ ، عَنْ ہِشَامِ بْنِ عُرْوَۃَ ، قَالَ : کَانَ أَبِی لاَ یَغْسِلُ مَبَالَہُ ، یَتَوَضَّأُ وَلاَ یَمَسُّ مَائً۔
(٥٩٣) حضرت ہشام بن عروہ فرماتے ہیں کہ میرے والد پیشاب کی جگہ کو نہیں دھویا کرتے تھے۔ وہ وضو کرلیتے اور پانی سے استنجاء نہ کرتے۔

594

(۵۹۴) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنْ لَیْثٍ ، عَنْ عَطَائٍ ؛ أَنَّ ابْنَ الزُّبَیْرِ رَأَی رَجُلاً یَغْسِلُ ذَکَرَہُ ، فَقَالَ : أَلاَ یَغْسِلُ اسْتَہُ۔
(٥٩٤) حضرت ابن زبیر نے ایک آدمی کو دیکھا کہ پیشاب کی جگہ دھو رہا ہے، آپ نے فرمایا یہ سرین کیوں نہیں دھوتا۔

595

(۵۹۵) حَدَّثَنَا عَبْدُالأَعْلَی، عَنْ یُونُسَ، عَنِ الْحَسَنِ؛ فِی رَجُلٍ بَال وَنَسِیَ أَنْ یَغْسِلَ ذَکَرَہُ، قَالَ: أَجْزَأَ ذَلِکَ عَنْہُ۔
(٥٩٥) حضرت حسن (اس شخص کے بارے میں جس نے پیشاب کیا اور پیشاب کی جگہ دھونا بھول گیا) فرماتے ہیں ” اس کے لیے کافی ہوگیا “۔

596

(۵۹۶) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ مِسْعَرٍ ، عَنْ عُبَیْدِ اللہِ ابْنِ الْقِبْطِیَّۃِ ، عَنِ ابْنِ الزُّبَیْرِ ؛ أَنَّہُ رَأَی رَجُلاً یَغْسِلُ عَنْہُ أَثَرَ الْغَائِطِ ، فَقَالَ : مَا کُنَّا نَفْعَلُہُ۔
(٥٩٦) حضرت ابن زبیر نے ایک ایسے آدمی کو دیکھا جو پاخانے کی جگہ دھو رہا تھا تو فرمایا ہم تو ایسا نہ کیا کرتے تھے۔

597

(۵۹۷) حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ بْنِ یَحْیَی التَّوْأَمِ ، عَنِ ابْنِ أَبِی مُلَیْکَۃَ ، عَنْ أُمِّہِ ، عَنْ عَائِشَۃَ ، قَالَتِ : انْطَلَقَ النَّبِیُّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یَبُولُ ، فَاتَّبَعَہُ عُمَرُ بِمَائٍ ، فَقَالَ : مَا ہَذَا یَا عُمَرُ ؟ فَقَالَ: مَائٌ تَوَضَّأ بِہِ ، فَقَالَ: مَا أُمِرْت کُلَّمَا بُلْتُ أَنْ أَتَوَضَّأَ ، وَلَوْ فَعَلْتُ لَکَانَتْ سُنَّۃً۔ (ابوداؤد ۴۳۔ ابن راھویہ ۱۲۶۲)
(٥٩٧) حضرت عائشہ فرماتی ہیں کہ ایک مرتبہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پیشاب کے لیے گئے تو حضرت عمر پانی لے کر آپ کے پیچھے چل پڑے۔ حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا ” اے عمر ! یہ کیا ہے “ فرمایا یہ پانی ہے آپ اس سے وضو کیجئے، حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا ” مجھے ہر مرتبہ پیشاب کے بعد وضو کا حکم نہیں دیا گیا، اگر میں ایسا کروں گا تو یہ عمل دین کا حصہ بن جائے گا “۔

598

(۵۹۸) حَدَّثَنَا ہُشَیْمُ بْنُ بَشِیرٍ، عَنْ غَیْلاَنَ بْنِ عَبْدِاللہِ، مَوْلَی بَنِی مَخْزُومٍ، قَالَ:رَأَیْتُ ابْنَ عُمَرَ یَغْسِلُ أَثَرَ الْبَوْلِ۔
(٥٩٨) حضرت غیلان بن عبداللہ فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت عمرکو پیشاب کی جگہ پانی سے دھوتے دیکھا ہے۔

599

(۵۹۹) حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ غِیَاثٍ ، عَنْ عَاصِمٍ ، قَالَ : رَأَیْتُ أَنَسًا یَغْسِلُ أَثَرَ الْبَوْلِ ، وَرَأَیْت ابْنَ سِیرِینَ یَغْسِلُ أَثَرَ الْبَوْلِ ، وَرَأَیْت النضْرَ بْنَ أَنَسٍ یَغْسِلُ أَثَرَ الْبَوْلِ۔
(٥٩٩) حضرت عاصم فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت انس، حضرت ابن سیرین اور حضرت نضر بن انس کو پیشاب کی جگہ پانی سے دھوتے ہوئے دیکھا ہے۔

600

(۶۰۰) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ کَہْمَسٍ ، عَنِ ابْنِ بُرَیْدَۃَ ، قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ : أَحْمَدُ إلَیْکُمْ غَسْلَ الإِحْلِیلِ۔
(٦٠٠) حضرت ابن عباس فرماتے ہیں کہ آلہ تناسل کے سوراخ کو پانی سے دھونا بہت اچھا ہے۔

601

(۶۰۱) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ، عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُدَیْرٍ، عَنْ رَجُلٍ مِنْ بَنِی أَسَدٍ، قَالَ: رَأَیْتُ أَبَا ہُرَیْرَۃَ بَالَ، فَغَسَلَ مَا ہُنَالِکَ۔
(٦٠١) ایک اسدی شخص فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت ابوہریرہ کو دیکھا کہ انھوں نے پیشاب کرنے کے بعد پیشاب کی جگہ کو دھویا۔

602

(۶۰۲) حَدَّثَنَا جَرِیرٌ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ ، قَالَ : بَالَ ثُمَّ أَخَذَ مَائً ، فَأَدْخَلَ یَدَہُ فِی تُبَّانِہِ ، فَمَسَحَ ذَکَرَہُ۔
(٦٠٢) حضرت ابراہیم نے پیشاب کرنے کے بعد پانی لیا اور ہاتھ اپنے پاجامے کے اندر ڈال کر آلہ تناسل کو صاف کیا۔

603

(۶۰۳) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ شُعْبَۃَ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّۃَ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ ، عَنِ الأَسْوَدِ ، أَنَّہُ بَالَ ثُمَّ أَدْخَلَ یَدَہُ فِی سَرَاوِیلِہِ فَغَسَلَ ذَکَرَہُ۔
(٦٠٣) حضرت اسود نے پیشاب کرنے کے بعد پانی لیا اور ہاتھ اپنے پاجامے کے اندر ڈال کر آلہ تناسل کو صاف کیا۔

604

(۶۰۴) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحِیمِ بْنُ سُلَیْمَانَ ، عَنِ الْحَسَنِ بْنِ عُبَیْدِ اللہِ ، قَالَ : کَانَ إبْرَاہِیمُ إذَا بَالَ أَدْخَلَ یَدَہُ تَحْتَ إزَارِہِ فَمَسَحَ ذَکَرَہُ ، فَذَکَرْت ذَلِکَ لِطَلْحَۃَ فَأَعْجَبَہُ ذَلِکَ۔
(٦٠٤) حضرت حسن بن عبید اللہ فرماتے ہیں کہ حضرت ابراہیم جب پیشاب کرتے تو اپنا ہاتھ شلوار میں ڈال کر آلہء تناسل کو صاف کرتے۔ میں نے اس بات کا ذکر حضرت طلحہ سے کیا تو انھوں نے تعجب کا اظہار فرمایا۔

605

(۶۰۵) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنِ الْعَلاَئِ ، قَالَ : رَأَیْتُ إبْرَاہِیمَ بَالَ فَغَسَلَ ذَکَرَہُ۔
(٦٠٥) حضرت ابراہیم نے پیشاب کرنے کے بعد آلہء تناسل کو پانی سے دھویا۔

606

(۶۰۶) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ إِبْرَاہِیمَ بن عُمَرَ ، عَنْ سُلَیْمَانَ الأَحْوَلِ ، عَنْ طَاوُوسٍ ؛ فِی رَجُلٍ تَوَضَّأَ فَخَضْخَضَ رِجْلَیْہِ فِی الْمَائِ ، قَالَ : ہَذَا غَیْرُ طَائِلٍ۔
(٦٠٦) حضرت طاوس سے (اس شخص کے بارے میں جو اپنے پاؤں پانی میں ہلائے) منقول ہے کہ یہ اس کے لیے کافی ہے۔

607

(۶۰۷) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ إسْرَائِیلَ ، عَنْ جَابِرٍ ، قَالَ : سَأَلْتُ عَطَائً ، وَعَامِرًا ، وَسَالِمًا عَنِ الرَّجُلِ یَتَوَضَّأُ ، فَخَضْخَضَ رِجْلَیْہِ فِی الْمَائِ ؟ قَالُوا: یُجْزِئُہ۔
(٦٠٧) حضرت جابر کہتے ہیں کہ میں نے حضرت عطاء، عامر اور سالم سے اس شخص کے بارے میں پوچھا جو وضو کے دوران پاؤں کو پانی میں ہلا لے تو فرمایا کہ یہ اس کے لیے کافی ہے۔

608

(۶۰۸) حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ ، عَنْ أَبِی حُرَّۃَ، عَنِ الْحَسَنِ ، قَالَ: إذَا خَضْخَضَ رِجْلَیْہِ فِی الْمَائِ فَقَدْ أَجْزَأَہُ مِنَ الْوُضُوئِ۔
(٦٠٨) حضرت حسن فرماتے ہیں کہ اگر آدمی نے اپنے پاؤں پانی میں ہلا لیے تو یہ اس کے لیے کافی ہے۔

609

(۶۰۹) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنِ الْعُمَرِیِّ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ؛ أَنَّہُ کَانَ رُبَّمَا بَلَغَ بِالْوُضُوئِ إبِطَہُ فِی الصَّیْفِ۔
(٦٠٩) حضرت نافع فرماتے ہیں کہ گرمیوں میں بعض اوقات حضرت ابن عمر بغل تک بازوؤں کو دھو لیتے تھے۔

610

(۶۱۰) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ عُقْبَۃَ بْنِ أَبِی صَالِحٍ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ ؛ أَنَّہُ کَرِہَہُ۔
(٦١٠) حضرت ابراہیم نے اسے ناپسند قرار دیا ہے۔

611

(۶۱۱) حَدَّثَنَا ابْنُ فُضَیْلٍ ، عَنْ عُمَارَۃَ بْنِ الْقَعْقَاعِ ، عَنْ أَبِی زُرْعَۃَ ، قَالَ : دَخَلْت مَعَ أَبِی ہُرَیْرَۃَ دَارَ مَرْوَانَ فَدَعَا بِوَضُوئٍ فَتَوَضَّأَ ، فَلَمَّا غَسَلَ ذِرَاعَیْہِ جَاوَزَ الْمِرْفَقَیْنِ ، فَلَمَّا غَسَلَ رِجْلَیْہِ جَاوَزَ الْکَعْبَیْنِ إلَی السَّاقَیْنِ ، فَقُلْتُ : مَا ہَذَا ؟ فَقَالَ : ہَذَا مَبْلَغُ الْحِلْیَۃِ۔ (بخاری ۵۹۵۳۔ مسلم ۲۱۹)
(٦١١) حضرت ابو زرعہ فرماتے ہیں کہ میں حضرت ابوہریرہ کے ساتھ مروان کے گھر میں داخل ہوا، حضرت ابوہریرہ نے پانی کا برتن منگوایا، جب انھوں نے ہاتھ دھوئے تو کہنیوں سے آگے تک دھوئے، پھر جب پاؤں دھوئے تو پنڈلیوں تک دھوئے۔ میں نے پوچھا یہ کیا ہے ؟ فرمایا یہ قیامت کے دن زیورات کے اضافے کے لیے ہے۔

612

(۶۱۲) حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ مُسْہِرٍ، عَنْ یَحْیَی بْنِ أَیُّوبَ الْبَجَلِیِّ، عَنْ أَبِی زُرْعَۃَ قَالَ: دَخَلْتُ عَلَی أَبِی ہُرَیْرَۃَ فَتَوَضَّأَ إلَی مَنْکِبَیْہِ وَإِلَی رُکْبَتَیْہِ، فَقُلْتُ لَہُ: أَلاَّ تَکْتَفِی بِمَا فَرَضَ اللَّہُ عَلَیْک مِنْ ہَذَا؟ قَالَ: بَلَی، وَلَکِنِّی سَمِعْت رَسُولَ اللہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یَقُولُ: مَبْلَغُ الْحِلْیَۃِ مَبْلَغُ الْوُضُوئِ، فَأَحْبَبْتُ أَنْ یَزِیدَنِی فِی حِلْیَتِی۔ (مسلم ۱۰۱)
(٦١٢) حضرت ابو زرعہ فرماتے ہیں کہ میں حضرت ابوہریرہ کی خدمت میں حاضر ہوا، انھوں نے وضو کے دوران ہاتھوں کو کندھوں تک اور پاؤں کو گھٹنوں تک دھویا۔ میں نے کہا کہ آپ کے لیے اللہ تعالیٰ کی فرض کردہ مقدار کافی نہیں ؟ فرمانے لگے کیوں نہیں، لیکن میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو فرماتے ہوئے سنا ہے کہ آدمی کے زیورات جنت میں وہاں تک پہنچیں گے جہاں تک وضو کا پانی پہنچتا ہے۔ پس میری چاہت ہے کہ میرے زیور میں اضافہ ہو۔

613

(۶۱۳) حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ غِیَاثٍ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ یَحْیَی بْنِ وَثَّابٍ ، قَالَ : سُئِلَ ابْنُ عَبَّاسٍ عَنْ رَجُلٍ خَرَجَ إلَی الصَّلاَۃِ فَوَطِیئَ عَلَی عَذِرَۃٍ ؟ قَالَ : إِنْ کَانَتْ رَطْبَۃً غَسَلَ مَا أَصَابَہُ ، وَإِنْ کَانَتْ یَابِسَۃً لَمْ تَضُرَّہُ۔
(٦١٣) حضرت ابن عباس سے اس آدمی کے بارے میں سوال کیا گیا جو نماز کے لیے نکلے اور راستہ میں گندگی پر سے اس کا گذر ہو۔ حضرت ابن عباس نے فرمایا ” اگر گندگی تر ہے تو اسے دھو لے اور اگر خشک ہے تو کوئی بات نہیں۔

614

(۶۱۴) حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ ، عَنْ مُغِیرَۃَ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ ؛ أَنَّہُ قَالَ ؛ فِی الرَّجُلِ یَطَأُ عَلَی الْعَذِرَۃِ وَہُوَ طَاہِرٌ قَالَ : إِنْ کَانَ رَطْبًا غَسَلَ مَا أَصَابَہُ ، وَإِنْ کَانَ یَابِسًا فَلاَ شَیْئَ عَلَیْہِ۔
(٦١٤) حضرت ابراہیم (ایسے آدمی کے بارے میں جس کا گذر ناپاک جگہ سے ہو) فرماتے ہیں کہ اگر گیلی ہے تو دھو لے اور اگر خشک ہے تو کوئی حرج نہیں۔

615

(۶۱۵) حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ سَعِیدٍ الْقَطَّانُ ، عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ ، عَنْ عَطَائٍ ، قَالَ : إِنْ کَانَ رَطْبًا غَسَلَہُ ، وَإِنْ کَانَ یَابِسًا فَلاَ یَضُرُّہُ۔
(٦١٥) حضرت عطاء فرماتے ہیں کہ ناپاکی اگر گیلی تھی تو دھو لے اور اگر خشک ہے تو کوئی مضائقہ نہیں۔

616

(۶۱۶) حَدَّثَنَا یزَیْدُ بْنُ ہَارُونَ ، عَنِ التَّیْمِیِّ ، عَنِ الْحَسَنِ قَالَ؛ فِی الرَّجُلِ یَطَأُ عَلَی الْعَذِرَۃِ الرَّطْبَۃِ، قَالَ: یَغْسِلُہُ، وَلاَ یَتَوَضَّأُ۔
(٦١٦) حضرت حسن (گیلی ناپاکی کے اوپر سے گذرنے والے کے بارے میں) فرماتے ہیں کہ صرف اسے دھو لے، وضو کی ضرورت نہیں۔

617

(۶۱۷) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ إسْرَائِیلَ ، عَنْ جَابِرٍ ، عَنْ عَامِرٍ ؛ فِیمَنْ وَطِیئَ عَلَی جِیفَۃٍ ، أَوْ حَیْضَۃٍ ، أَوْ عَذِرَۃٍ یَابِسَۃٍ : فَلاَ بَأْسَ۔
(٦١٧) حضرت عامر (مردار، حیض کے کپڑے یا خشک ناپاکی پر سے گذرنے والے کے بارے میں) فرماتے ہیں کہ اس میں کوئی حرج کی بات نہیں۔

618

(۶۱۸) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ طَلْحَۃَ ، عَنْ زُبَیْدٍ ، عَنْ سَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ ، قَالَ : لاَ بَأْسَ بِطِینٍ یُخَالِطُہُ الْبَوْلُ۔
(٦١٨) حضرت سعید بن جبیر فرماتے ہیں کہ اس مٹی پر سے گذرنے میں کوئی حرج نہیں جس کے ساتھ پیشاب مل گیا ہو۔

619

(۶۱۹) حَدَّثَنَا عَبِیدَۃُ بْنُ حُمَیْدٍ ، عَنْ سنان بْنِ حَبِیبٍ ، عَنْ أَبِی مَعْشَرٍ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ ؛ فِی الرَّجُلِ یَطَأُ عَلَی الْعَذِرَۃِ وَہُوَ یُرِیدُ الْمَسْجِدَ ، قَالَ : قَالَ إبْرَاہِیمُ : لاَ ، یُعِیدُ الْوُضُوئَ۔
(٦١٩) حضرت ابراہیم (ایسے شخص کے بارے میں جو مسجد میں جاتے ہوئے گندگی پر سے گذر جائے) فرماتے ہیں کہ وہ وضو کا اعادہ نہ کرے۔

620

(۶۲۰) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللہِ بْنُ إدْرِیسَ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عُمَارَۃَ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاہِیمَ ، عَن أُمِّ وَلَدٍ لإِبْرَاہِیمَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ ، قَالَتْ : کُنْتُ أُطِیلُ ذَیْلِی ، فَأَمُرُّ بِالْمَکَانِ الْقَذِرِ وَالْمَکَانِ الطَّیِّبِ ، فَدَخَلْتُ عَلَی أُمِّ سَلَمَۃَ فَسَأَلْتُہَا ، فَقَالَتْ أُمُّ سَلَمَۃَ : سَمِعْت رَسُولَ اللہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یَقُولُ : یُطَہِّرُہُ مَا بَعْدَہُ۔ (طبرانی ۸۴۶۔ مالک ۱۶)
(٦٢٠) ابراہیم بن عبد الرحمن کی ام ولد فرماتی ہیں کہ میرا دامن لمبا ہوتا تھا اور میں اسے گھسیٹ کر چلتی تھی، بعض اوقات میں کسی گندی جگہ اور پھر صاف جگہ سے گزرتی، میں ام سلمہ کی خدمت میں حاضر ہوئی اور ان سے اس بارے میں سوال کیا تو انھوں نے فرمایا ” میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو فرماتے ہوئے سنا ہے کہ بعد کی جگہ اسے پاک کر دے گی “

621

(۶۲۱) حَدَّثَنَا شَرِیکٌ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ بْنِ عِیسَی ، عَنْ مُوسَی بْنِ عَبْدِ اللہِ بْنِ یَزِیدَ ، عَنِ امْرَأَۃٍ مِنْ بَنِی عَبْدِ الأَشْہَلِ ، أَنَّہَا سَأَلَتِ النَّبِیَّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : أَنَّ بَیْنِی وَبَیْنَ الْمَسْجِدِ طَرِیقًا قَذِرًا ؟ قَالَ : فَبَعْدَہَا طَرِیقٌ أَنْظَفَ مِنْہَا ؟ قَالَتْ : نَعَمْ ، قَالَ : ہَذِہِ بِہَذِہِ۔ (احمد ۶/۴۳۵)
(٦٢١) بنو عبد الاشہل کی ایک عورت نے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سوال کیا کہ میرے اور مسجد کے درمیان ایک گندی جگہ ہے، حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس سے پوچھا کہ اس کے بعد صاف جگہ بھی ہے۔ انھوں نے کہا جی ہاں۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ وہ صاف جگہ تیرے لباس کو پاک کر دے گی۔

622

(۶۲۲) حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ ، قَالَ : أَخبَرَنَأَ یَحْیَی بْنُ سَعِیدٍ ، عَمَّنْ حَدَّثَہُ عَنْ عَائِشَۃَ ؛ أَنَّہَا سُئِلَتْ ، عَنِ الرَّجُلِ یَمُرُّ بِالْمَکَانِ الْقَذِرِ وَہُوَ عَلَی طَہَارَۃٍ ؟ فَقَالَتْ : إِنَّہُ قَدْ یَمُرُّ بِالْمَکَانِ النَّظِیفِ فَیُطَہِّرُ بَعْضُہُ بَعْضًا۔
(٦٢٢) حضرت عائشہ سے ایسے شخص کے بارے میں سوال کیا گیا جو خود پاک ہو لیکن کسی گندی جگہ سے گذرے تو آپ نے فرمایا کہ وہ پاک جگہ سے بھی تو گذرے گا اور پاک جگہ اسے پاک کر دے گی۔

623

(۶۲۳) حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ غِیَاثٍ ، عَنْ ہِشَامٍ ، عَنْ أَبِیہِ ، قَالَ : الأَرْضُ یُطَہِّرُ بَعْضُہَا بَعْضًا۔
(٦٢٣) حضرت عروہ فرماتے ہیں کہ زمین کا بعض حصہ بعض کو پاک کردیتا ہے۔

624

(۶۲۴) حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ خَالِدٍ ، عَنِ ابْنِ أَبِی ذِئْبٍ ، قَالَ : بَلَغَنِی عَنْ سَعِیدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ ، وَابْنِ عَبَّاسٍ : أَنَّہُمَا کَانَا یَقُولاَنِ : الأَرْضُ یُطَہِّرُ بَعْضُہَا بَعْضًا۔
(٦٢٤) حضرت ابن مسیب اور حضرت ابن عباس فرماتے ہیں کہ زمین کا بعض حصہ بعض کو پاک کردیتا ہے۔

625

(۶۲۵) حَدَّثَنَا شَرِیکٌ وَہُشَیْمٌ ، وَابْنُ إدْرِیسَ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ أَبِی وَائِلٍ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ ، قَالَ: کُنَّا لاَ نَتَوَضَّأُ مِنْ مَوْطِئٍ۔ (ابوداؤد ۲۰۶)
(٦٢٥) حضرت عبداللہ فرماتے ہیں کہ ہم کسی جگہ گذرنے کی بنا پر وضو نہیں کیا کرتے تھے۔

626

(۶۲۶) حَدَّثَنَا فُضَیْلُ بْنُ عِیَاضٍ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، عَنْ أَبِی جَعْفَرٍ ، قَالَ : الأَرْضُ یُطَہِّرُ بَعْضُہَا بَعْضًا۔
(٦٢٦) حضرت ابو جعفر فرماتے ہیں کہ زمین کا بعض حصہ بعض کو پاک کردیتا ہے۔

627

(۶۲۷) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ إسْرَائِیلَ ، عَنْ جَابِرٍ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الأَسْوَدِ ، عَنْ عَلْقَمَۃَ ، وَالأَسْوَدِ ؛ أَنَّہُمَا کَانَا لاَ یَتَوَضَّآنِ مِمَّا وَطِئَا۔
(٦٢٧) حضرت علقمہ اور حضرت اسود گندی جگہ سے گذرنے کی بناء پر وضو نہ کیا کرتے تھے۔

628

(۶۲۸) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنْ سَلَمَۃَ ، عَنْ أَبِی جَعْفَرٍ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ یَزِیدَ ، عَنْ عَلْقَمَۃَ ، قَالَ : لاَ وُضُوئَ مِنْ مَوْطِئٍ۔
(٦٢٨) حضرت علقمہ فرماتے ہیں کہ کسی گندی جگہ سے گذرنے کی بنا پر وضو لازم نہیں ہوتا۔

629

(۶۲۹) حَدَّثَنَا الْمُطَّلِبُ بْنُ زِیَادٍ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُہَاجِرِ ، عَنْ أَبِی جَعْفَرٍ ، قَالَ : زَکَاۃُ الأَرْضِ یُبْسُہَا۔
(٦٢٩) حضرت ابو جعفر فرماتے ہیں کہ زمین کی پاکی اس کا خشک ہوجانا ہے۔

630

(۶۳۰) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَہْدِیٍّ ، عَنِ الْحَارِثِ بْنِ عُمَیْرٍ ، عَنْ أَیُّوبَ ، عَنْ أَبِی قِلاَبَۃَ ، قَالَ : إذَا جَفَّتِ الأَرْضُ فَقَدْ زَکَتْ۔
(٦٣٠) حضرت ابو قلابہ فرماتے ہیں کہ زمین جب خشک ہوجائے تو وہ پاک ہوگئی۔

631

(۶۳۱) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللہِ بْنُ نُمَیْرٍ ، عَنْ إسْمَاعِیلَ الأَزْرَقِ ، عَنِ ابْنِ الْحَنَفِیَّۃِ ، قَالَ : إذَا جَفَّتِ الأَرْضُ فَقَدْ زَکَتْ۔
(٦٣١) حضرت ابن الحنفیہ فرماتے ہیں کہ زمین جب خشک ہوجائے تو وہ پاک ہوگئی۔

632

(۶۳۲) حَدَّثَنَا مَرْحُومُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِیزِ ، عَنْ أَبِیہِ ، قَالَ : رَأَیْتُ الْحَسَنَ جَالِسًا عَلَی أَثَرِ بَوْلٍ جَافٍّ ، فَقُلْتُ لَہُ ؟ فَقَالَ : إِنَّہُ جَافٍّ۔
(٦٣٢) حضرت عبد العزیز فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت حسن کو خشک پیشاب کی جگہ بیٹھے ہوئے دیکھا تو عرض کیا کہ آپ یہاں بیٹھے ہیں ؟ فرمایا یہ خشک ہے۔

633

(۶۳۳) حَدَّثَنَا ابْنُ عُیَیْنَۃَ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ بْنِ أَبِی بَکْرٍ ، عَنِ الزُّہْرِیِّ ، عَنْ عُبَیْدِ اللہِ بْنِ عَبْدِ اللہِ یَذْکُرُہُ عَنِ النَّبِیِّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، قَالَ : تَمَضْمَضُوا مِنَ اللَّبَنِ ، فَإِنَّ لَہُ دَسَمًا۔
(٦٣٣) حضرت عبداللہ بن عبداللہ روایت کرتے ہیں کہ نبی پاک (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا کہ دودھ پی کر کلی کرلیا کرو کیونکہ اس میں چکنائی ہوتی ہے۔

634

(۶۳۴) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُصْعَبٍ ، عَنِ الأَوْزَاعِیِّ ، عَنِ الزُّہْرِیِّ ، عَنْ عُبَیْدِ اللہِ بْنِ عَبْدِ اللہِ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، عَنِ النَّبِیِّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، بِمِثْلِہِ۔ (احمد ۱/۳۲۹)
(٦٣٤) حضرت ابن عباس کی سند سے بھی یہی حدیث منقول ہے۔

635

(۶۳۵) حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ مَخْلَدٍ ، عَنْ مُوسَی بْنِ یَعْقُوبَ الزَّمْعِیِّ ، قَالَ : أَنْبَأَنِی ابْنُ أَبِی عُبَیْدَۃَ بْنُ عَبْدِ اللہِ بْنِ زَمْعَۃَ، عَنْ أَبِیہِ ، عَنْ أُمِّ سَلَمَۃَ زَوْجِ النَّبِیِّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، قَالَتْ : قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : إِذَا شَرِبْتُمُ اللَّبَنَ فَمَضْمِضُوا مِنْہُ ، فَإِنَّ لَہُ دَسَمًا۔
(٦٣٥) حضرت ام سلمہ فرماتی ہیں کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا کہ جب تم دودھ پیو تو کلی کرلیا کرو کیونکہ اس میں چکنائی ہوتی ہے۔

636

(۶۳۶) حَدَّثَنَا ابْنُ عُیَیْنَۃَ وَإِسْمَاعِیلُ ابْنُ عُلَیَّۃَ ، عَنْ أَیُّوبَ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِیرِینَ ؛ أَنَّ أَنَسَ بْنَ مَالِکٍ وَالْحَارِثَ الْہَمْدَانِیَّ کَانَا یُمَضْمِضَانِ مِنَ اللَّبَنِ ثَلاَثًا۔
(٦٣٦) حضرت انس بن مالک اور حضرت حارث ہمدانی دودھ پی کر تین مرتبہ کلی کرتے تھے۔

637

(۶۳۷) حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ سَعِیدٍ ، عَنْ أَبِی جَعْفَرٍ الْخِطْمِیِّ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ کَعْبٍ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ بْنِ یَزِیدَ ، قَالَ : کَانَ یَشْرَبُ اللَّبَنَ فَیُمَضْمِضُ۔
(٦٣٧) حضرت عبداللہ بن یزید دودھ پی کر کلی کیا کرتے تھے۔

638

(۶۳۸) حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَیَّۃَ ، عَنْ أَیُّوبَ ، عَنْ أَبِی قِلاَبَۃَ ، عَنْ رَجُلٍ مِنْ ہُذَیْلٍ ، أُرَاہُ قَدْ ذَکَرَ أَنَّ لَہُ صُحْبَۃً ، قَالَ : یُمَضْمَضُ مِنَ اللَّبَنِ ، وَلاَ یُمَضْمَضُ مِنَ التَّمْرِ۔
(٦٣٨) ایک ہذیلی صحابی فرماتے ہیں کہ اگر دودھ پیا تو کلی کرے گا اور اگر کھجور کھائی تو کلی کی ضرورت نہیں۔

639

(۶۳۹) حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ ، عَنْ مُغِیرَۃَ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ ، قَالَ : مَنْ أَکَلَ لَحْمًا ، أَوْ شَرِبَ لَبَنًا فَلْیُمَضْمِضْ ، إِنْ شَائَ۔
(٦٣٩) حضرت ابراہیم فرماتے ہیں کہ گوشت کھانے کے بعد اور دودھ پینے کے بعد اگر چاہے تو کلی کرلے۔

640

(۶۴۰) حَدَّثَنَا عَبْدَۃُ ، عَنْ عَاصِمٍ ، عَنِ الْحَسَنِ ؛ أَنَّہُ کَانَ یَأْمُرُ بِالْمَضْمَضَۃِ مِنَ اللَّبَنِ۔
(٦٤٠) حضرت حسن دودھ پینے کے بعد کلی کا حکم دیا کرتے تھے۔

641

(۶۴۱) حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَیَّۃَ، عَنْ ہِشَامِ بْنِ حَسَّانَ؛ أَنَّ أَبَا مُوسَی وَأَنَسًا وَالْحَارِثَ الْہَمْدَانِیَّ کَانُوا یُمَضْمِضُونَ مِنَ اللَّبَنِ۔
(٦٤١) حضرت ابو موسیٰ ، حضرت انس اور حارث ہمدانی دودھ پی کر کلی کیا کرتے تھے۔

642

(۶۴۲) حَدَّثَنَا عَبْدُاللہِ بْنُ نُمَیْرٍ ، قَالَ: حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ حَکِیمٍ ، عَنْ عَبَّادِ بْنِ عَبْدِ اللہِ بْنِ الزُّبَیْرِ ، عَنْ أَبِی سَعِیدٍ، قَالَ : لاَ وُضُوئَ إِلاَّ مِنَ اللَّبَنِ ، لإِنَّہُ یَخْرُجُ مِنْ بَیْنِ فَرْثٍ وَدَمٍ۔
(٦٤٢) حضرت ابو سعید فرماتے ہیں کہ دودھ پی کر وضو کرنا لازم ہے کیونکہ یہ خون اور لید کے درمیان سے نکلتا ہے۔

643

(۶۴۳) حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَیْرٍ ، قَالَ : حدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ حَکِیمٍ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الأَعْرَجِ ، قَالَ : سَمِعْتُ أَبَا ہُرَیْرَۃَ یَقُولُ : لاَ وُضُوئَ إِلاَّ مِنَ اللَّبَنِ۔
(٦٤٣) حضرت ابوہریرہ فرماتے ہیں کہ صرف دودھ پینے سے وضو لازم ہے۔

644

(۶۴۴) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنِ ابْنِ عَوْنٍ ، قَالَ : سَأَلْتُ الْقَاسِمَ عَنِ الْمَضْمَضَۃِ ، أَوِ الْوُضُوئِ مِنَ اللَّبَنِ ؟ فَقَالَ : لاَ أَعْلَمُ بِہِ بَأْسًا۔
(٦٤٤) حضرت قاسم سے دودھ پینے کے بعد کلی یا وضو کے بارے میں سوال کیا گیا تو انھوں نے فرمایا کہ اس میں کوئی حرج نہیں۔

645

(۶۴۵) حَدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ دُکَیْنٍ ، قَالَ : حدَّثَنَا یَزِیدُ الشَّیْبَانِیُّ ، قَالَ : سَمِعْتُ عَبْدَ الْمَلِکِ بْنَ مَیْسَرَۃَ ، عَنِ ابْنِ وَاثِلَۃَ ؛ أَنَّ حُذَیْفَۃَ دَعَا بِلَبَنٍ فَشَرِبَ وَشَرِبْت ، ثُمَّ دَعَا بِمَائٍ فَتَمَضْمَضَ وَتَمَضْمَضْتُ۔
(٦٤٥) حضرت ابن واثلہ فرماتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت حذیفہ نے دودھ منگوایا، انھوں نے بھی پیا اور میں نے بھی پیا، پھر انھوں نے پانی منگوایا جس سے انھوں نے بھی کلی کی اور میں نے بھی کلی کی۔

646

(۶۴۶) حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَیَّۃَ ، عَنْ أَیُّوبَ ، عَنِ ابْنِ سِیرِینَ ، قَالَ : نُبِّئْتُ أَنَّ ابْنَ عَبَّاسٍ شَرِبَ لَبَنًا ، فَذَکَرُوا لَہُ الْوُضُوئَ وَالْمَضْمَضَۃَ قَالَ : لاَ أُبَالِیہ بَالَۃً ، اسْمَحْ یُسْمَحْ لَک۔
(٦٤٦) حضرت ابن سیرین فرماتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت ابن عباس نے دودھ پیا تو لوگوں نے وضو یا کلی کا تذکرہ کیا۔ آپ نے فرمایا اس کی ضرورت نہیں، آسانی پیدا کرو تمہارے لیے بھی آسانی پیدا کی جائے گی۔

647

(۶۴۷) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ قُرَّۃَ بْنِ خَالِدٍ ، عَنْ یَزِیدَ ، عَنْ أَخِیہِ مُطَرِّفِ بْنِ الشِّخِّیرِ ، قَالَ : شَرِبْت لَبَنًا مَحْضًا بَعْدَ مَا تَوَضَّأْتُ فَسَأَلْت ابْنَ عَبَّاسٍ ، فَقَالَ : مَا أُبَالِیہ بَالَۃً ، اسْمَحْ یُسْمَحْ لَک۔
(٦٤٧) حضرت مطرف ابن شخیر فرماتے ہیں کہ میں نے وضو کرنے کے بعد دودھ پیا پھر اس بارے میں حضرت ابن عباس سے پوچھا تو انھوں نے فرمایا اس میں کوئی حرج نہیں، آسانی پیدا کرو تمہارے لیے آسانی کی جائے گی۔

648

(۶۴۸) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ مَالِکِ بْنِ مِغْوَلٍ ، عَنْ طَلْحَۃَ ، قَالَ : سَأَلْتُ أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنِ الْوُضُوئِ مِنَ اللَّبَنِ قَالَ : مِنْ شَرَابٍ سَائِغٍ لِلشَّارِبِینَ۔
(٦٤٨) حضرت طلحہ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت ابو عبد الرحمن سے دودھ پی کر وضو کے بارے میں پوچھا تو انھوں نے فرمایا کہ یہ تو پینے والوں کے لیے ایک خوش گوار مشروب ہے۔

649

(۶۴۹) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ مِسْعَرٍ ، قَالَ : قُلْتُ لِجَبَلَۃَ : أَسَمِعْت ابْنَ عُمَرَ یَقُولُ : إنِّی لآَکُلُ اللَّحْمَ وَأَشْرَبُ اللَّبَنَ ، وَأُصَلِّی وَلاَ أَتَوَضَّأُ ؟ قَالَ : نَعَمْ۔
(٦٤٩) حضرت مسعر کہتے ہیں کہ میں نے حضرت جبلہ سے پوچھا کہ کیا آپ نے حضرت ابن عمر کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ میں گوشت کھاتا ہوں اور دودھ پیتا ہوں اور پھر وضو کئے بغیر نماز پڑھتا ہوں، انھوں نے کہا ہاں میں نے سنا ہے۔

650

(۶۵۰) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَیْلٍ ، عَنْ عَطَائِ بْنِ السَّائِبِ ، قَالَ : کَانَ أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ فِی الْمَسْجِدِ ، فَأَتَاہُ مُدْرِکُ بْنُ عُمَارَۃَ بِلَبَنٍ فَشَرِبَہُ ، فَقَالَ مُدْرِکٌ : ہَذَا مَائٌ فَمَضْمِضْ ، قَالَ : مِنْ أَیِّ شَیْئٍ ؟ أمِنَ السَّائِغِ الطَّیِّبِ؟!
(٦٥٠) حضرت عطاء بن السائب کہتے ہیں کہ حضرت ابو عبد الرحمن مسجد میں تھے کہ مدرک بن عمارہ ان کے پاس دودھ لائے، انھوں نے دودھ پی لیا تو مدرک نے کہا یہ پانی ہے کلی کرلیجئے۔ وہ کہنے لگے کیوں کلی کروں، کیا خوش گوار اور پاکیزہ چیز پی کر کلی کروں ؟ !

651

(۶۵۱) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ أَبِی الْعُمَیْسِ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ بْنِ عَبْدِ اللہِ بْنِ جَبْرِ بْنِ عَتِیکٍ ، قَالَ : أَتَانَا ابْنُ عُمَرَ فِی دَارِنَا ، فَأَتَیْنَاہُ بِوَضُوئٍ فِی نُحَاسٍ فَکَرِہَہُ ، وَقَالَ : ائْتُونِی بِحَجَرٍ ، أَوْ خَشَبٍ۔
(٦٥١) حضرت عبداللہ بن عبداللہ فرماتے ہیں کہ ابن عمر ہمارے علاقے میں تشریف لائے۔ ہم ان کے لیے وضو کا پانی ایک تانبے کے برتن میں لائے تو انھوں نے ناپسند کیا اور فرمایا پتھر یا لکڑی کے برتن میں پانی لاؤ۔

652

(۶۵۲) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ أُمِّ غُرَابٍ ، عَنْ بُنَانَۃَ ، أَنَّ عُثْمَانَ کَانَ یَتَوَضَّأُ فِی کُوزٍ ، أَوْ تَوْرٍ مِنْ بِرَامٍ۔
(٦٥٢) حضرت بنانہ فرماتے ہیں کہ حضرت عثمان لوٹے یا پتھر کی ہانڈی کے ذریعہ وضو کیا کرتے تھے۔

653

(۶۵۳) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ، عَنْ جَرِیرِ بْنِ حَازِمٍ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ؛ أَنَّہُ کَانَ یَتَوَضَّأُ فِی أُدُمٍ، أَوْ فِی قَدَحِ خَشَبٍ۔
(٦٥٣) حضرت نافع فرماتے ہیں کہ حضرت ابن عمر چمڑے کے برتن یا لکڑی کی پیالہ کے ذریعے وضو کیا کرتے تھے۔

654

(۶۵۴) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، قَالَ : حدَّثَنَا شَرِیکٌ ، عَنْ مَرْزُوقٍ أَبِی بُکَیْر ، عَنْ سَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ ، قَالَ : سَأَلَ رَجُلٌ ابْنَ عَبَّاسٍ ، قَالَ : إنَّا نَنْتَجِعُ الْکَلأَ وَلاَ نَجِدُ الْمَائَ فَنَتَوَضَّأُ بِاللَّبَنِ ؟ قَالَ : لاَ ، عَلَیْکُمْ بِالتَّیَمُّمِ۔
(٦٥٤) سعید بن جبیر نے فرمایا حضرت ابن عباس سے ایک آدمی نے سوال کیا کہ ہم چراگاہوں میں رہتے ہیں، ہمیں پانی دستیاب نہیں ہوتا، کیا ہم دودھ سے وضو کرلیا کریں ؟ انھوں نے فرمایا نہیں، تم تیمم کیا کرو۔

655

(۶۵۵) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، قَالَ : حدَّثَنَا سُفْیَانُ ، عَمَّنْ سَمِعَ الْحَسَنَ یَقُولُ : لاَ یُتَوَضَّأُ بِنَبِیذٍ ، وَلاَ لَبَنٍ۔
(٦٥٥) حضرت حسن فرماتے ہیں کہ نبیذ اور دودھ سے وضو نہیں کیا جائے گا۔

656

(۶۵۶) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، قَالَ : حَدَّثَنَا سُفْیَانُ ، عَنْ أَبِیہِ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ : فِی الذُّبَابِ یَقَعُ فِی الإِنَائِ فَیَمُوتُ ، قَالَ : لاَ بَأْسَ بِہِ۔
(٦٥٦) حضرت ابراہیم سے پوچھا گیا کہ اگر پانی میں مکھی گر کر مرجائے تو اس کا کیا حکم ہے ؟ انھوں نے فرمایا اس میں کوئی حرج نہیں۔

657

(۶۵۷) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، قَالَ : حدَّثَنَا سُفْیَانُ ، عَنْ مُغِیرَۃَ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ ، أَنَّہُ لَمْ یَرَ بَأْسًا بِالْعَقْرَبِ وَالْخُنْفُسَائِ وَکُلِّ نَفْسٍ لَیْسَتْ بِسَائِلَۃٍ۔
(٦٥٧) حضرت ابراہیم بچھو اور خنفساء کے پانی میں گر جانے سے کوئی حرج خیال نہیں کرتے، یہی حکم ہر اس چیز کا ہے جس میں بہنے والا خون نہ ہو۔

658

(۶۵۸) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنِ الرَّبِیعِ ، عَنِ الْحَسَنِ ، وَعَطَائٍ : أَنَّہُمَا لَمْ یَرَیَا بَأْسًا بِالْخُنْفُسَائِ وَالْعَقْرَبِ وَالصِّرَارِ۔
(٦٥٨) حضرت حسن اور حضرت عطاء کے نزدیک خنفساء، بچھو اور صرار میں کوئی حرج نہیں۔

659

(۶۵۹) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللہِ بْنُ سَبْرَۃَ ، عَنِ الشَّعْبِیِّ ؛ فِی دَجَاجَۃٍ مَاتَتْ فِی بِئْرٍ ، قَالَ : تُعَادُ مِنْہَا الصَّلاَۃُ وَتُغْسَلُ الثِّیَابُ۔
(٦٥٩) حضرت شعبی فرماتے ہیں کہ اگر کنویں میں مرغی گر کر مرجائے تو نماز دوبارہ پڑھی جائے گی اور کپڑے بھی دھوئے جائیں گے۔

660

(۶۶۰) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ، قَالَ: حدَّثَنَا سُفْیَانُ، عَنْ أَبِی ہَاشِمٍ، عَنْ سَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ، قَالَ: اقرأ علیَّ آیۃً بغسل الثیاب۔
(٦٦٠) حضرت سعید بن جبیر فرماتے ہیں کہ میرے سامنے کپڑے دھونے کی آیت پڑھو ! (یعنی کنویں میں مرغی گرنے سے کپڑوں کو دھونا ضروری نہیں) ۔

661

(۶۶۱) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، قَالَ : سَمِعْتُ سُفْیَانَ یَقُولُ : إذَا اسْتَیْقَنْت أَنَّک تَوَضَّأَت وَہِیَ فِی الْبِئْرِ ، فَالثِّقَۃُ فِی غَسْلِ الثِّیَابِ وَإِعَادَۃِ الصَّلاَۃِ۔
(٦٦١) حضرت سفیان فرماتے ہیں کہ جب تمہیں یقین ہو کہ جب تم نے وضو کیا تھا وہ مرغی کنویں میں تھی تو زیادہ بہتر یہ ہے کہ کپڑے دھو لو اور نماز دہرا لو۔

662

(۶۶۲) حَدَّثَنَا ابْنُ عُیَیْنَۃَ ، عَنِ الزُّہْرِیِّ ، عَنْ أَبِی سَلَمَۃَ ، عَنْ عَائِشَۃَ ، أَنَّ النَّبِیَّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ کَانَ إذَا أَرَادَ أَنْ یَنَامَ وَہُوَ جُنُبٌ ، تَوَضَّأَ وُضُوئَہُ لِلصَّلاَۃِ۔ (مسلم ۲۴۸۔ ابن ماجہ ۵۸۴)
(٦٦٢) حضرت عائشہ فرماتی ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اگر حالت جنابت میں سونا چاہتے تو نماز والا وضو فرما لیتے تھے۔

663

(۶۶۳) حَدَّثَنَا ابْنُ المُبَارَکٍ ، عَنْ یُونُسَ ، عَنِ الزُّہْرِیِّ ، عَنْ أَبِی سَلَمَۃَ ، عَنْ عَائِشَۃَ ؛ أَنَّ رَسُولَ اللہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ کَانَ إذَا أَرَادَ أَنْ یَنَامَ تَوَضَّأَ ، وَإِذَا أَرَادَ أَنْ یَأْکُلَ غَسَلَ یَدَیْہِ ، تَعْنِی وَہُوَ جُنُبٌ۔ (ابن ماجہ ۵۹۳۔ ابوداؤد ۲۲۵)
(٦٦٣) حضرت عائشہ فرماتی ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اگر حالت جنابت میں سونا چاہتے تو نماز والا وضو فرما لیتے تھے۔ اور اگر کھانا کھانا چاہتے تو ہاتھ دھو لیتے یعنی جنابت کی حالت میں۔

664

(۶۶۴) حَدَّثَنَا أَبُو الأَحْوَصِِ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، عَنْ سَالِمِ بْنِ أَبِی الْجَعْدِ ، قَالَ : قَالَ عَلِیٌّ : إذَا أَجْنَبَ الرَّجُلُ فَأَرَادَ أَنْ یَطْعَمَ ، أَوْ یَنَامَ تَوَضَّأَ وُضُوئَہُ لِلصَّلاَۃِ۔
(٦٦٤) حضرت علی فرماتے ہیں کہ جنبی آدمی اگر کھانا کھانا چاہے یا سونا چاہے تو نماز والا وضو کرلے۔

665

(۶۶۵) حَدَّثَنَا إسْمَاعِیلُ ابْنُ عُلَیَّۃَ ، عَنْ أَیُّوبَ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ؛ أَنَّہُ کَانَ إذَا أَرَادَ أَنْ یَأْکُلَ ، أَوْ یَنَامَ وَہُوَ جُنُبٌ ، غَسَلَ وَجْہَہُ وَیَدَیْہِ ، وَمَسَحَ بِرَأْسِہِ۔
(٦٦٥) حضرت نافع فرماتے ہیں کہ حضرت ابن عمر اگر حالت جنابت میں کھانا یا سونا چاہتے تو پہلے چہرہ اور ہاتھ دھوتے اور سر کا مسح کرلیتے۔

666

(۶۶۶) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ ہِشَامٍ ، عَنْ أَبِیہِ ، عَنْ عَائِشَۃَ ، قَالَتْ : إذَا أَرَادَ أَحَدُکُمْ أَنْ یَرْقُدَ وَہُوَ جُنُبٌ فَلْیَتَوَضَّأْ، فَإِنَّہُ لاَ یَدْرِی لَعَلَّہُ یُصَابُ فِی مَنَامِہِ۔
(٦٦٦) حضرت عائشہ فرماتی ہیں کہ جب تم میں سے کوئی حالت جنابت میں سونا چاہے تو پہلے وضو کرلے کیونکہ ہوسکتا ہے کہ نیند میں اس کا انتقال ہوجائے۔

667

(۶۶۷) حَدَّثَنَا ابْنُ مُبَارَکٍ ، وَابْنُ نُمَیْرٍ ، عَنْ زَکَرِیَّا ، عَنْ عَلِیِّ بْنِ الأَقْمَرِ ، عَنْ أَبِی الضُّحَی ؛ سُئِلَ أَیَأْکُلُ الْجُنُبُ؟ قَالَ : نَعَمْ ، وَیَمْشِی فِی الأَسْوَاقِ۔
(٦٦٧) حضرت ابو الضحیٰ سے پوچھا گیا کہ کیا جنبی کھا سکتا ہے ؟ فرمایا ہاں، بازار میں چل پھر بھی سکتا ہے۔

668

(۶۶۸) حَدَّثَنَا ابْنُ مَہْدِیٍّ ، عَنْ حَمَّادِ بْنِ زَیْدٍ ، عَنْ أَیُّوبَ ، عَنْ أَبِی قِلاَبَۃَ ، عَنْ شَدَّادِ بْنِ أَوْسٍ ، قَالَ : إذَا أَجْنَبَ أَحَدُکُمْ مِنَ اللَّیْلِ ، ثُمَّ أَرَادَ أَنْ یَنَامَ فَلْیَتَوَضَّأْ ، فَإِنَّہُ نِصْفُ الْجَنَابَۃِ۔
(٦٦٨) حضرت شداد بن اوس فرماتے ہیں کہ اگر تم میں سے کوئی شخص رات کو جنبی ہوجائے اور اسی حالت میں سونا چاہے تو پہلے وضو کرلے، اس سے آدھی پاکی حاصل ہوجائے گی۔

669

(۶۶۹) حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ مُعَاذٍ ، عَنْ حَبِیبِ بْنِ شَہِیدٍ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِیرِینَ ، قَالَ : إذَا أَرَادَ الْجُنُبُ أَنْ یَأْکُلَ ، أَوْ یَنَامَ فَلْیَتَوَضَّأْ وُضُوئَہُ لِلصَّلاَۃِ۔
(٦٦٩) حضرت ابن سیرین فرماتے ہیں کہ جنبی اگر کھانا یا سونا چاہے تو پہلے نماز والا وضو کرلے۔

670

(۶۷۰) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ ہِشَامٍ الدَّسْتَوَائِیِّ ، وَابْنِ أَبِی عَرُوبَۃَ ، عَنْ قَتَادَۃَ ، عَنْ سَعِیدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ ، قَالَ : إذَا أَرَادَ الْجُنُبُ أَنْ یَأْکُلَ غَسَلَ یَدَیْہِ ، وَمَضْمَضَ فَاہُ۔
(٦٧٠) حضرت سعید بن مسیب فرماتے ہیں کہ اگر جنبی کچھ کھانا چاہے تو ہاتھ دھو لے اور کلی کرلے۔

671

(۶۷۱) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنْ زُبَیْدٍ ، عَنْ مُجَاہِدٍ ؛ فِی الْجُنُبِ یَأْکُلُ ؟ قَالَ : یَغْسِلُ یَدَیْہِ وَیَأْکُلُ۔
(٦٧١) حضرت مجاہد فرماتے ہیں کہ جنبی ہاتھ دھو کر کھا سکتا ہے۔

672

(۶۷۲) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ شُعْبَۃَ ، عَنْ قَتَادَۃَ ، عَنْ سَعِیدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ ، قَالَ : إِنْ شَائَ الْجُنُبُ نَامَ قَبْلَ أَنْ یَتَوَضَّأَ۔
(٦٧٢) حضرت سعید بن مسیب فرماتے ہیں کہ جنبی سونے سے پہلے وضو کرلے۔

673

(۶۷۳) حَدَّثَنَا عِیسَی بْنُ یُونُسَ ، عَنِ الأَوْزَاعِیِّ ، عَنِ الزُّہْرِیِّ ، قَالَ : الْجُنُبُ إذَا أَرَادَ أَنْ یَأْکُلَ غَسَلَ یَدَیْہِ۔
(٦٧٣) حضرت زہری فرماتے ہیں کہ جنبی کھانے سے پہلے ہاتھ دھو لے۔

674

(۶۷۴) حَدَّثَنَا جَرِیرٌ ، عَنْ مُغِیرَۃَ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ ، قَالَ : یَشْرَبُ الْجُنُبُ قَبْلَ أَنْ یَتَوَضَّأَ۔
(٦٧٤) حضرت ابراہیم فرماتے ہیں کہ جنبی وضو کرنے سے پہلے پانی پی لے۔

675

(۶۷۵) حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَیَّۃَ ، وَغُنْدَرٌ ، وَوَکِیعٌ ، عَنْ شُعْبَۃَ ، عَنِ الْحَکَمِ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ ، عَنِ الأَسْوَدِ ، عَنْ عَائِشَۃَ ، قَالَتْ : کَانَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ إذَا کَانَ جُنُبًا ، فَأَرَادَ أَنْ یَأْکُلَ ، أَوْ یَنَامَ یَتَوَضَّأُ۔ (مسلم ۲۴۸۔ ابوداؤد ۲۲۶)
(٦٧٥) حضرت عائشہ فرماتی ہیں کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) حالت جنابت میں کھانے یا سونے سے پہلے وضو فرما لیتے تھے۔

676

(۶۷۶) حَدَّثَنَا رَوْحُ بْنُ عُبَادَۃَ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْعَدَنِیِّ ، قَالَ ، سَمِعْتُ مُحَمَّدَ بْنَ عَلِیٍّ یَقُولُ فِی الْجُنُبِ إذَا أَرَادَ أَنْ یَنَامَ ، أَوْ یَأْکُلَ ، أَوْ یَشْرَبَ : تَوَضَّأَ وُضُوئَہُ لِلصَّلاَۃِ۔
(٦٧٦) حضرت محمد بن علی فرماتے ہیں کہ اگر جنبی کھانا یا سونا چاہے تو پہلے نماز والا وضو کرلے۔

677

(۶۷۷) حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَیَّۃَ ، عَنْ أَیُّوبَ ، عَنْ نَافِعٍ ، وَأَبِی قِلاَبَۃَ قَالاَ : اسْتَفْتَی عُمَرُ رَسُولَ اللہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ أَیَنَامُ أَحَدُنَا وَہُوَ جُنُبٌ ؟ فَقَالَ : یَتَوَضَّأُ وَیَنَامُ ۔ قَالَ أَیُّوبُ ، أَظُنُّ فِی حَدِیثِ أَبِی قِلاَبَۃَ : غَسْلَ الْفَرْجِ۔ (بخاری ۲۹۰۔ طحاوی ۱۲۷)
(٦٧٧) حضرت عمر نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سوال کیا کہ کیا جنبی شخص سو سکتا ہے ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا ” ہاں “ وضو کر کے سو سکتا ہے۔

678

(۶۷۸) حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَیَّۃَ ، عَنْ ہِشَامٍ الدَّسْتَوَائِیِّ ، قَالَ : حدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ أَبِی کَثِیرٍ ، قَالَ : حَدَّثَنَا أَبُو سَلَمَۃَ ؛ أَنَّہُ سَأَلَ عَائِشَۃَ : أَکَانَ النَّبِیُّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یَرْقُدُ وَہُوَ جُنُبٌ ؟ قَالَتْ : نَعَمْ ، وَیَتَوَضَّأُ وُضُوئَہُ لِلصَّلاَۃِ۔ (بخاری ۲۸۶۔ احمد ۶/۱۲۸)
(٦٧٨) حضرت ابو سلمہ نے حضرت عائشہ سے سوال کیا کہ کیا حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) حالت جنابت میں سو جاتے تھے ؟ انھوں نے فرمایا کہ نماز والا وضو کر کے سوتے تھے۔

679

(۶۷۹) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، عَنْ سَالِمِ بْنِ أَبِی الْجَعْدِ ، عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللہِ بْنِ عُمَرَ ، عَنْ أَبِیہِ ، قَالَ : إذَا أَرَادَ الْجُنُبُ أَنْ یَأْکُلَ ، أَوْ یَنَامَ ، أَوْ یَشْرَبَ تَوَضَّأَ۔
(٦٧٩) حضرت عمر فرماتے ہیں کہ جب جنبی کھانا، پینا یا سونا چاہے تو وضو کرلے۔

680

(۶۸۰) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنِ الزُّبَیْرِ بْنِ عَدِیٍّ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ ، قَالَ : إذَا أَرَادَ الْجُنُبُ أَنْ یَأْکُلَ ، أَوْ یَنَامَ تَوَضَّأَ۔
(٦٨٠) حضرت ابراہیم فرماتے ہیں کہ جب جنبی کھانا یا سونا چاہے تو وضو کرلے۔

681

(۶۸۱) حَدَّثَنَا عَثَّامُ بْنُ عَلِیٍّ ، عَنْ ہِشَامٍ ، عَنْ أَبِیہِ ، عَنْ عَائِشَۃَ ؛ فِی الرَّجُلِ تُصِیبُہُ جَنَابَۃٌ مِنَ اللَّیْلِ فَیُرِیدُ أَنْ یَنَامَ، قَالَتْ : یَتَوَضَّأُ ، أَوْ یَتَیَمَّمُ۔
(٦٨١) حضرت عائشہ (اس شخص کے بارے میں جو جنبی ہو اور سونا چاہے) فرماتی ہیں کہ وہ وضو یا تیمم کرلے۔

682

(۶۸۲) حَدَّثَنَا مُعْتَمِرُ بْنُ سُلَیْمَانَ ، عَنْ عُبَیْدِ اللہِ بْنِ عُمَرَ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، أَنَّ عُمَرَ سَأَلَ النَّبِیَّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : تُصِیبُنِی الْجَنَابَۃُ فَأَرْقُدُ ؟ قَالَ : إذَا أَرَدْت أَنْ تَرْقُدَ فَتَوَضَّأَ۔ (بخاری ۲۸۹۔ مسلم ۲۴)
(٦٨٢) حضرت عمر نے نبی پاک (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سوال کیا کہ کیا میں حالت جنابت میں سو سکتا ہوں ؟ آپ نے فرمایا وضو کر کے سو سکتے ہو۔

683

(۶۸۳) حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ ، عَنْ حَمَّادِ بْنِ سَلَمَۃَ ، عَنْ عَطَائٍ الْخُرَاسَانِیِّ ، عَنْ یَحْیَی بْنِ یَعْمَُرَ ، عَنْ عَمَّارٍ ، عَنِ النَّبِیِّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ؛ أَنَّہُ رَخَّصَ لِلْجُنُبِ إذَا أَرَادَ أَنْ یَنَامَ ، أَوْ یَأْکُلَ ، أَوْ یَشْرَبَ ، أَنْ یَتَوَضَّأَ وُضُوئَہُ لِلصَّلاَۃِ۔ (ابوداؤد ۲۲۷۔ ترمذی ۶۱۳)
(٦٨٣) حضرت عمار فرماتے ہیں کہ نبی پاک (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے جنبی کو رخصت دی ہے کہ وہ وضو کر کے کھا پی اور سو سکتا ہے۔

684

(۶۸۴) حدَّثَنَا ابْنُ عُلَیَّۃَ ، عَنْ بُرْدِ بْنِ سِنَانٍ ، عَنْ عُبَادَۃَ بْنِ نُسَیٍّ ، عَنْ غُضَیْفِ بْنِ الْحَارِثِ ، قَالَ : أَتَیْتُ عَائِشَۃَ، فَقُلْتُ : أَرَأَیْت رَسُولَ اللہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ أَفِی أَوَّلِ اللَّیْلِ کَانَ یَغْتَسِلُ مِنَ الْجَنَابَۃِ ، أَمْ فِی آخِرِہِ؟ فَقَالَتْ : رُبَّمَا اغْتَسَلَ فِی أَوَّلِ اللَّیْلِ ، وَرُبَّمَا اغْتَسَلَ فِی آخِرِہِ۔ (احمد ۶/۱۳۸۔ ترمذی ۲۹۲۴)
(٦٨٤) حضرت غضیف بن حارث کہتے ہیں کہ میں نے حضرت عائشہ سے پوچھا کہ نبی پاک (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) رات کے ابتدائی حصہ میں غسل جنابت فرماتے یا رات کے آخری حصہ میں ؟ انھوں نے فرمایا کہ کبھی ابتدائی حصہ میں اور کبھی آخری حصہ میں۔

685

(۶۸۵) حَدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ دُکَیْنٍ ، قَالَ : حدَّثَنَا سُفْیَانُ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ ، عَنْ أَبِی مَعْمَرٍ ، عَنْ حُذَیْفَۃَ، قَالَ : نَوْمُہ قَبْلَ الْغُسْلِ أَوْعَبُ لِخُرُوجِہِ۔
(٦٨٥) حضرت حذیفہ فرماتے ہیں کہ غسل سے پہلے سونا زیادہ مناسب ہے۔

686

(۶۸۶) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ مَالِکِ بْنِ مِغْوَلٍ ، عَنْ طَلْحَۃَ بْنِ مُصَرِّفٍ ، قَالَ : قَالَ حُذَیْفَۃُ : نَوْمُہ بَعْدَ الْجَنَابَۃِ أَوْعَبُ لِلْغُسْلِ۔
(٦٨٦) غسل کے بعد سونا زیادہ مناسب ہے۔

687

(۶۸۷) حَدَّثَنَا أَبُو الأَحْوَصِِ ، عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ ، عَنِ الأَسْوَدِ ، عَنْ عَائِشَۃَ ، قَالَتْ : کَانَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ إذَا کَانَتْ لَہُ حَاجَۃٌ إلَی أَہْلِہِ قَضَاہَا ، ثُمَّ نَامَ کَہَیْئَتِہِ لاَ یَمَسُّ مَائً۔ (ابن ماجہ ۵۸۲)
(٦٨٧) حضرت عائشہ فرماتی ہیں کہ جب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو اپنی کسی زوجہ سے حاجت ہوتی تو آپ اس حاجت کو پورا فرماتے اور پھر پانی کو چھوئے بغیر سو جاتے۔

688

(۶۸۸) حَدَّثَنَا شَرِیکٌ ، عَنْ إِبْرَاہِیمَ ، عَن مُجَاہِدٍ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ : إذَا جَامَعَ الرَّجُلُ ، ثُمَّ أَرَادَ أَنْ یَعُودَ فَلاَ بَأْسَ أَنْ یُؤَخِّرَ الْغُسْلَ۔ (طبرانی ۹۲۱۳)
(٦٨٨) حضرت ابن عباس فرماتے ہیں کہ جب آدمی اپنی بیوی سے جماع کرے اور دوبارہ کرنا چاہے تو غسل کو مؤخر کرنے میں کوئی حرج نہیں۔

689

(۶۸۹) حَدَّثَنَا وَکِیعٍ ، قَالَ : حَدَّثَنَا الأَعْمَشُ ، عَنْ سَالِمٍ ، عَنْ کُرَیْبٍ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ : حدَّثَنَا عَنْ خَالَتِہِ مَیْمُونَۃَ ، قَالَتْ : وَضَعْتُ لِلنَّبِیِّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ غُسْلاً ، فَاغْتَسَلَ مِنَ الْجَنَابَۃِ ، فَأَکْفَأَ الإِنَائَ بِشِمَالِہِ عَلَی یَمِینِہِ ، فَغَسَلَ کَفَّہُ ، ثُمَّ أَفَاضَ عَلَی فَرْجِہِ فَغَسَلَہُ ، ثُمَّ دَلَک یَدَہُ بِالأَرْضِ ، ثُمَّ مَضْمَضَ وَاسْتَنْشَقَ وَغَسَلَ وَجْہَہُ وَذِرَاعَیْہِ ، ثُمَّ أَفَاضَ عَلَی رَأْسِہِ ، ثُمَّ أَفَاضَ عَلَی سَائِرِ جَسَدِہِ الْمَائَ ، ثُمَّ تَنَحَّی فَغَسَلَ رِجْلَیْہِ ، قَالَتْ : فَأَتَیْتُہُ بِثَوْبٍ فَرَدَّہُ ، وَجَعَلَ یَقُولُ بِالْمَائِ ہَکَذَا ؛ یَنْفُضُ الْمَائَ۔ (احمد ۳۳۵۔ ترمذی ۱۰۳)
(٦٨٩) حضرت میمونہ فرماتی ہیں کہ میں نے حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے لیے غسل کا پانی رکھا۔ آپ نے جنابت کا غسل اس طرح فرمایا کہ بائیں ہاتھ سے برتن کو جھکا کر پانی لیا، اس سے اپنی ہتھیلی کو دھویا، پھر شرم گاہ پر پانی بہا کر اسے دھویا، پھر ہاتھ کو زمین پر ملا۔ پھر کلی کی، پھر ناک میں پانی ڈالا، پھر اپنے چہرے اور بازوؤں کو دھویا۔ پھر اپنے سر پر پانی ڈالا، پھر اپنے سارے جسم پر پانی ڈالا۔ پھر نہانے کی جگہ سے پیچھے ہٹ کر پاؤں دھوئے۔ فرماتی ہیں : میں آپ کے لیے کپڑا لائی تو آپ نے واپس کردیا اور فرمایا کہ اس طرح پانی جھاڑا جاتا ہے۔

690

(۶۹۰) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ ہِشَامِ بْنِ عُرْوَۃَ ، عَنْ أَبِیہِ ، عَنْ عَائِشَۃَ ؛ أَنَّ النَّبِیَّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ اغْتَسَلَ مِنَ الْجَنَابَۃِ ، فَبَدَأَ فَغَسَلَ کَفَّیْہِ ثَلاَثًا ، ثُمَّ تَوَضَّأَ وُضُوئَہُ لِلصَّلاَۃِ ، ثُمَّ أَدْخَلَ یَدَہُ فَخَلَّلَ بِہَا أُصُولَ الشَّعْرِ ، حَتَّی تخَیَّلَ إلَیَّ أَنَّہُ اسْتَبْرَأَ الْبَشرَۃَ ، ثُمَّ صَبَّ عَلَی رَأْسِہِ الْمَائَ ثَلاَثًا ، ثُمَّ أَفَاضَ عَلَی سَائِرِ جَسَدِہِ الْمَائَ۔ (بخاری ۲۴۸۔ نسائی ۲۴۶)
(٦٩٠) حضرت عائشہ فرماتی ہیں کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے غسل جنابت اس طرح فرمایا کہ پہلے دونوں ہتھیلیوں کو تین تین مرتبہ دھویا، پھر نماز والا وضو فرمایا۔ پھر اپنے ہاتھ کو بالوں پر رکھ کر انگلیوں سے اس طرح خلال کیا کہ پانی کھال تک پہنچ گیا۔ پھر اپنے سر پر تین مرتبہ پانی بہایا، پھر اپنے جسم پر پانی بہایا۔

691

(۶۹۱) حَدَّثَنَا حُسَیْنُ بْنُ عَلِیٍّ ، عَنْ زَائِدَۃَ ، عَنْ عَطَائِ بْنِ السَّائِبِ ، قَالَ : حدَّثَنَا أَبُو سَلَمَۃَ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، قَالَ: حَدَّثَتْنِی عَائِشَۃُ ؛ أَنَّ رَسُولَ اللہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ کَانَ إذَا اغْتَسَلَ مِنَ الْجَنَابَۃِ وُضِعَ لَہُ الإِنَائُ ، فَیَصُبُّ عَلَی یَدَیْہِ قَبْلَ أَنْ یُدْخِلَہُمَا فِی الإِنَائِ ، حَتَّی إذَا غَسَلَ یَدَیْہِ أَدْخَلَ یَدَہُ الْیُمْنَی فِی الإِنَائِ ، فَصَبَّ بِالْیُمْنَی وَغَسَلَ فَرْجَہُ بِالْیُسْرَی ، فَإِذَا فَرَغَ صَبَّ بِالْیُمْنَی عَلَی الْیُسْرَی فَغَسَلَہا ، ثُمَّ تَمَضْمَضَ وَاسْتَنْشَقَ ثَلاَثًا ، ثُمَّ یَصُبُّ عَلَی رَأْسِہِ مِلْئَ کَفَّیْہِ ثَلاَثَ مَرَّاتٍ ، ثُمَّ یَغْسِلُ سَائِرَ جَسَدِہِ۔ (احمد ۶/۱۷۳۔ نسائی ۲۴۴)
(٦٩١) حضرت عائشہ فرماتی ہیں کہ جب حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے غسل جنابت کرنا ہوتا تو آپ کیلئے پانی کا برتن رکھا جاتا۔ آپ ہاتھوں کو پانی میں داخل کرنے سے پہلے دھوتے۔ جب ہاتھ دھو لیتے تو دایاں ہاتھ برتن میں داخل فرماتے۔ دائیں ہاتھ سے پانی لیتے اور بائیں ہاتھ سے شرمگاہ کو صاف کرتے۔ پھر دائیں ہاتھ سے پانی بائیں ہاتھ پر ڈال کر اسے دھوتے۔ پھر تین تین مرتبہ کلی کرتے اور ناک میں پانی ڈالتے پھر تین مرتبہ دونوں ہاتھ بھر کر سر پر پانی ڈالتے، پھر سارے جسم کو دھو لیتے۔

692

(۶۹۲) حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ الأَحْمَرِِِ ، عَنْ عُثْمَانَ بْنِ الأَسْوَدِ ، عَنْ عِکْرِمَۃَ بْنِ خَالِدٍ ، قَالَ : کَانَ عُمَرُ إذَا أَجْنَبَ غَسَلَ سِفْلَتَہُ ، ثُمَّ تَوَضَّأَ وُضُوئَہُ لِلصَّلاَۃِ ، ثُمَّ أَفْرَغَ عَلَیْہِ۔
(٦٩٢) حضرت عکرمہ فرماتے ہیں کہ حضرت عمر جب غسل جنابت فرماتے تو پہلے نچلے حصے کو دھوتے، پھر نماز والا وضو کرتے پھر سارے جسم پر پانی بہاتے۔

693

(۶۹۳) حَدَّثَنَا أَسْبَاطُ بْنُ مُحَمَّدٍ ، عَنِ الشَّیْبَانِیِّ ، عَنْ مُحَارِبِ بْنِ دِثَارٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ؛ فِی الْغُسْلِ مِنَ الْجَنَابَۃِ ، قَالَ : یَتَوَضَّأُ وُضُوئَہُ لِلصَّلاَۃِ ، ثُمَّ یَغْسِلُ مَا أَصَابَہُ ، ثُمَّ یَضْرِبُ بِیَدِہِ عَلَی الأَرْضِ فیدلکُہَا بِالتُّرَابِ ثُمَّ یَغْسِلُہَا ، ثُمَّ یُفِیضُ عَلَیْہِ الْمَائَ۔
(٦٩٣) حضرت ابن عمر غسل جنابت کے بارے میں فرماتے ہیں کہ پہلے نماز والا وضو کرے، پھر گندگی کو زائل کرے، پھر ہاتھ کو زمین پر رگڑ کر صاف کرے، پھر ہاتھ کو دھو لے پھر سارے جسم پر پانی بہائے۔

694

(۶۹۴) حَدَّثَنَا ابْنُ فُضَیْلٍ ، عَنْ یَزِیدَ بْنِ أَبِی زِیَادٍ ، قَالَ : سَأَلْتُ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ أَبِی لَیْلَی عَنِ الْغُسْلِ مِنَ الْجَنَابَۃِ؟ فَقَالَ : تَغْسِلُ کَفَّیْک ، ثُمَّ تُفْرِغُ بِیَمِینِکَ عَلَی شِمَالِکَ ، ثُمَّ تَغْسِلُ فَرْجَک ، ثُمَّ تَغْسِلُ یَدَیْک ، ثُمَّ تَوَضَّأُ وُضُوئَک لِلصَّلاَۃِ۔
(٦٩٤) حضرت عبد الرحمن بن ابی لیلیٰ سے غسل جنابت کے بارے میں سوال کیا گیا تو آپ نے فرمایا کہ پہلے اپنی دونوں ہتھیلیوں کو دھو لو، پھر دائیں ہاتھ سے بائیں ہاتھ پر پانی ڈالو، پھر اپنی شرم گاہ کو دھوؤ، پھر دونوں ہاتھوں کو دھوؤ، پھر نماز والا وضو کرلو۔

695

(۶۹۵) حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ ، عَنِ الْعَوَّامِ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ التَّیْمِیِّ ؛ أَنَّہُ کَانَ یَقُولُ فِی الْجُنُبِ : یَبْدَأُ فَیَغْسِلُ یَدَہُ الْیُمْنَی ، ثُمَّ یُفْرِغُ بِہَا عَلَی یَدِہِ الْیُسْرَی ، وَیَغْسِلُ فَرْجَہُ ، وَمَا أَصَابَ مِنْہُ ، ثُمَّ یُدَلِّکُ یَدَہُ بِالْجِدَارِ ، ثُمَّ یَتَوَضَّأُ۔
(٦٩٥) حضرت ابراہیم تیمی غسل جنابت کے بارے میں فرماتے ہیں کہ سب سے پہلے دائیں ہاتھ کو دھوئے، پھر دائیں ہاتھ سے بائیں پر پانی ڈالے، پھر شرمگاہ پر لگی نجاست کو صاف کرے، پھر اپنے ہاتھ کو دیوار سے رگڑے، پھر وضو کرے۔

696

(۶۹۶) حَدَّثَنَا جَرِیرٌ ، عَنْ مُغِیرَۃَ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ ، قَالَ : کَانَ یُقَالُ : الطُّہْرُ قَبْلَ الْغُسْلِ۔
(٦٩٦) حضرت ابراہیم فرماتے ہیں کہ پاکی غسل سے پہلے ہوگی۔

697

(۶۹۷) حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَیَّۃَ ، عَنْ دَاوُدَ ، عَنْ سَعِیدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ ؛ فِی الْغُسْلِ مِنَ الْجَنَابَۃِ : إذَا غَسَلْت یَدَیْک فَابْدَأْ بِأَیَّۃِ۔۔ شِئْتَ۔
(٦٩٧) حضرت سعید بن مسیب غسل جنابت کے بارے میں فرماتے ہیں کہ جب تم اپنے ہاتھ دھو لو تو پھر جہاں سے چاہو شروع کرو۔

698

(۶۹۸) حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَیَّۃَ ، عَنْ دَاوُدَ ، عَنِ الشَّعْبِیِّ ؛ أَنَّہُ کَانَ لاَ یَرَی الْوُضُوئَ فِی الْغُسْلِ مِنَ الْجَنَابَۃِ۔
(٦٩٨) حضرت شعبی کے نزدیک غسل جنابت میں وضو نہیں ہے۔

699

(۶۹۹) حَدَّثَنَا أَبُو الأَحْوَصِِ ، عَنْ طَارِقٍ ، عَنْ عَاصِمِ بْنِ عُمَرَ ، قَالَ : خَرَجَ نَفَرٌ مِنْ أَہْلِ الْعِرَاقِ إلَی عُمَرَ فَسَأَلُوہُ عَنْ غُسْلِ الْجَنَابَۃِ ؟ فَقَالَ : سَأَلْتُُمُونِی عَنْ خِصَالٍ مَا سَأَلَنِی عَنْہَا أَحَدٌ مُنْذُ سَأَلْتُ رَسُولَ اللہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ غَیْرُکُمْ ! أَمَّا غُسْلُ الْجَنَابَۃِ فَتَوَضَّأَ وُضُوئَکَ لِلصَّلاَۃِ۔ (سعید بن منصور ۲۱۴۳)
(٦٩٩) حضرت عاصم بن عمر فرماتے ہیں کہ اہل عراق کا ایک وفد حضرت عمر کی خدمت میں حاضر ہوا اور آپ سے غسل جنابت کے بارے میں پوچھا۔ آپ نے فرمایا تم نے مجھ سے ایسی بات کے بارے میں پوچھا ہے جس کے بارے میں اس وقت سے مجھ سے کسی نے نہیں پوچھا جب سے میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے اس کے بارے میں سوال کیا ہے غسل جنابت میں وہ وضو کرو جو تم نماز کے لیے کرتے ہو۔

700

(۷۰۰) حَدَّثَنَا أَبُو الأَحْوَصِِ ، عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ ، عَنْ سُلَیْمَانَ بْنِ صُرَدٍ ، عَنْ جُبَیْرِ بْنِ مُطْعِمٍ ، قَالَ : تَمَارَوْا فِی الْغُسْلِ عِنْدَ رَسُولِ اللہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، فَقَالَ بَعْضُ الْقَوْمِ : أَمَّا أَنَا فَأَغْسِلُ رَأْسِی کَذَا وَکَذَا ، فَقَالَ النَّبِیُّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : أَمَّا أَنَا فَأُفِیضُ عَلَی رَأْسِی ثَلاَثَۃَ أَکُفٍّ۔ (مسلم ۲۵۸۔ نسائی ۲۴۷)
(٧٠٠) حضرت جبیر بن مطعم فرماتے ہیں کہ نبی پاک (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس کچھ لوگوں کا غسل جنابت کے بارے میں اختلاف ہوگیا۔ ایک آدمی نے کہا کہ میں اپنے سر کو اتنا اتنا دھوتا ہوں حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ میں اپنے سر پر تین ہتھیلی پانی ڈالتا ہوں۔

701

(۷۰۱) حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ الأَحْمَرِِِ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَجْلاَنَ ، عَنْ سَعِیدِ بْنِ أَبِی سَعِیدٍ ، عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ ، قَالَ : سَأَلَہُ رَجُلٌ : کَمْ أُفِیضُ عَلَی رَأْسِی وَأَنَا جُنُبٌ ؟ قَالَ : کَانَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یَحْثُو عَلَی رَأْسِہِ ثَلاَثَ حَثَیَاتٍ ، فَقَالَ : الرَّجُلُ : إنَّ شَعْرِی طَوِیلٌ ، فَقَالَ : کَانَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ أَکْثَرَ شَعْرًا مِنْک وَأَطْیَبَ۔ (ابن ماجہ ۵۷۸)
(٧٠١) حضرت ابوہریرہ سے کسی نے پوچھا کہ اگر میں نے حال جنابت کا غسل کرنا ہو تو میں اپنے سر پر کتنا پانی ڈالوں ؟ انھوں نے فرمایا کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اپنے سر مبارک پر تین ہتھیلیاں پانی ڈالا کرتے تھے۔ اس نے کہا کہ میرے بال لمبے ہیں۔ حضرت ابوہریرہ نے فرمایا حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے بال تم سے زیادہ لمبے اور اچھے تھے۔

702

(۷۰۲) حَدَّثَنَا حَفْصٌ ، عَنْ جَعْفَرٍ ، عَنْ أَبِیہِ ، عَنْ جَابِرٍ ، قَالَ : قُلْتُ : یَا رَسُولَ اللہِ ، إِنَّا فِی أَرْضٍ بَارِدَۃٍ فَکَیْفَ الْغُسْلُ مِنَ الْجَنَابَۃِ ؟ فَقَالَ : أَمَّا أَنَا فَأَحْفِنُ عَلَی رَأْسِی الْمَائَ ثَلاَثًا۔ (بخاری ۲۵۵۔ نسائی ۲۳۳)
(٧٠٢) حضرت جابر فرماتے ہیں کہ میں نے عرض کیا یا رسول اللہ ! ہمارا علاقہ ٹھنڈا ہے، ہم غسل جنابت کیسے کریں ؟ آپ نے فرمایا میں تو اپنے سر پر تین مرتبہ پانی بہاتا ہوں۔

703

(۷۰۳) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ ہِشَامٍ ، عَنْ أَبِیہِ ، عَنْ عَائِشَۃَ ؛ أَنَّ النَّبِیَّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ اغْتَسَلَ مِنَ الْجَنَابَۃِ ، وَصَبَّ عَلَی رَأْسِہِ الْمَائَ ثَلاَثًا۔
(٧٠٣) حضرت عائشہ فرماتی ہیں کہ حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے غسل جنابت فرماتے ہوئے اپنے سر پر تین مرتبہ پانی بہایا۔

704

(۷۰۴) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ مِسْعَرٍ ، عَنْ بُکَیْرِ بْنِ الأَخْنَسِ ، عَنِ الْمَعْرُورِ بْنِ سُوَیْد ، قَالَ : قَالَ عُمَرُ : أَمَّا أَنَا فَأُفِیضُ عَلَی رَأْسِی ثَلاَثًا۔
(٧٠٤) حضرت عمر فرماتے ہیں کہ میں اپنے سر پر تین مرتبہ پانی بہاتا ہوں۔

705

(۷۰۵) حَدَّثَنَا ابْنُ عُیَیْنَۃَ ، عَنْ عُبَیْدِ اللہِ بْنِ أَبِی یَزِیدَ ، سَمِعَ ابْنَ عَبَّاسٍ یَقُولُ : الْجُنُبُ یَغْرِفُ عَلَی رَأْسِہِ ثَلاَثًا۔
(٧٠٥) حضرت ابن عباس فرماتے ہیں کہ جنبی اپنے سر پر تین مرتبہ پانی بہائے گا۔

706

(۷۰۶) حَدَّثَنَا ابْنُ عُیَیْنَۃَ ، عَنْ عَمْرٍو ، عَنْ جَابِرٍ ، قَالَ : یَغْرِفُ عَلَی رَأْسِہِ ثَلاَثًا۔
(٧٠٦) حضرت جابر فرماتے ہیں کہ جنبی اپنے سر پر تین مرتبہ پانی بہائے گا۔

707

(۷۰۷) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ شَرِیکٍ ، عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ ، عَنِ الْحَارِثِ ، عَنْ عَلِیٍّ ؛ أَنَّہُ کَانَ یَغْسِلُ رَأْسَہُ مَرَّتَیْنِ مِنَ الْجَنَابَۃِ۔
(٧٠٧) حضرت علی غسل جنابت کرتے ہوئے سر کو دو مرتبہ دھوتے تھے۔

708

(۷۰۸) حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَیَّۃَ ، عَنْ یُونُسَ ، عَنِ الْحَسَنِ ؛ أَنَّ نَبِیَّ اللہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، قَالَ لَہُ أُنَاسٌ مِنْ أَہْلِ الطَّائِفِ : إنَّ أَرْضَنَا بَارِدَۃٌ ، فَمَا یُجْزِئُ عَنَّا مِنَ الْغُسْلِ ؟ قَالَ : أَمَّا أَنَا فَأَحْفِنُ عَلَی رَأْسِی ثَلاَثَ حَفَنَاتٍ۔
(٧٠٨) حضرت حسن فرماتے ہیں کہ ایک مرتبہ طائف کے لوگوں نے حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے عرض کیا کہ ہمارا علاقہ ٹھنڈا ہے۔ ہم غسل جنابت کیسے کریں ؟ حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا ” میں تو سر پر تین مرتبہ پانی ڈالتا ہوں “۔

709

(۷۰۹) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ أَبِی مَکِینٍ ، عَنْ أَبِی صَالِحٍ ، عَنْ أُمِّ ہَانِیئٍ ، قَالَتْ : إذَا اغْتَسَلْت مِنَ الْجَنَابَۃِ ، فَاغْسِلْ کُلَّ عُضْوٍ مِنْک ثَلاَثًا۔
(٧٠٩) حضرت ام ھانی فرماتی ہیں کہ جب تم غسل جنابت کرو تو اپنے ہر عضو کو تین تین مرتبہ دھوؤ۔

710

(۷۱۰) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ فُضَیْلٍ ، عَنْ مَرْزُوقٍ ، عَنْ عَطِیَّۃَ ، عَنْ أَبِی سَعِیدٍ ، أَنَّ رَجُلاً سَأَلَہُ ، فَقَالَ : اغْسِلْ ثَلاَثًا، فَقَالَ : إنَّ شَعْرِی کَثِیرٌ ، فَقَالَ : کَانَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ أَکْثَرَ شَعْرًا مِنْک وَأَطْیَبَ۔ (احمد ۳/۵۴۔ ابن ماجہ ۵۷۶)
(٧١٠) ایک آدمی نے حضرت ابو سعید سے غسل کے بارے میں سوال کیا تو آپ نے فرمایا کہ اعضاء کو تین تین مرتبہ دھوؤ۔ اس نے کہا میرے بال زیادہ ہیں حضرت سعید نے فرمایا ” حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے بال تم سے زیادہ اور اچھے تھے “۔

711

(۷۱۱) حَدَّثَنَا إسْمَاعِیلُ ابْنُ عُلَیَّۃَ ، عَنْ أَبِی رَیْحَانَۃَ ، عَنْ سَفِینَۃَ صَاحِبِ رَسُولِ اللہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، قَالَ: کَانَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یَغْتَسِلُ بِالصَّاعِ ، وَیَتَطَہَّرُ بِالْمُدِّ۔ (مسلم ۲۵۸۔ ابن ماجہ ۲۶۷)
(٧١١) حضرت سفینہ فرماتے ہیں کہ حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ایک صاع پانی سے غسل اور ایک مد پانی سے وضو فرماتے تھے۔

712

(۷۱۲) حَدَّثَنَا ابْنُ عُیَیْنَۃَ ، عَنِ الزُّہْرِیِّ ، عَنْ عُرْوَۃَ ، عَنْ عَائِشَۃَ ، قَالَتْ : کَانَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یَغْتَسِلُ مِنَ الْفَرْقِ ، وَہُوَ الْقَدَحُ۔ (ابن ماجہ ۳۷۶۔ ابن راھویہ ۵۵۷)
(٧١٢) حضرت عائشہ فرماتی ہیں کہ حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) فرق نامی برتن سے غسل فرماتے تھے۔

713

(۷۱۳) حَدَّثَنَا ابْنُ فُضَیْلٍ ، عَنْ یَزِیدَ بْنِ أَبِی زِیَادٍ ، عَنْ سَالِمِ بْنِ أَبِی الْجَعْدِ ، عَنْ جَابِرٍ ، عَنِ النَّبِیِّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، قَالَ : یُجْزِئُ مِنَ الْوُضُوئِ الْمُدُّ ، وَمِنَ الْجَنَابَۃِ الصَّاعُ ، فَقَالَ رَجُلٌ : مَا یَکْفِینَا یَا جَابِرُ ، فَقَالَ : قَدْ کَفَی مَنْ ہُوَ خَیْرٌ مِنْک وَأَکْثَرُ شَعْرًا۔
(٧١٣) حضرت جابر روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا کہ وضو کے لیے ایک مد اور غسل کے لیے ایک صاع پانی کافی ہے۔ ایک آدمی نے پوچھا اے جابر ! ہمارے لیے کتنا کافی ہے۔ انھوں نے فرمایا کہ جتنا تم سے بہتر اور تم سے زیادہ بالوں والے یعنی حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے لیے کافی تھا۔

714

(۷۱۴) حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَیَّۃَ ، عَنْ یُونُسَ ، عَنِ الْحَسَنِ ؛ أَنَّ رَجُلاً حَدَّثَہُمْ ، قَالَ : دَخَلْتُ عَلَی عَائِشَۃَ ، فَقُلْتُ : یَا أُمَّ الْمُؤْمِنِینَ ، مَا کَانَ یَقْضِی عَنْ رَسُولِ اللہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ غُسْلَہُ ؟ قَالَ : فَدَعَتْ بِإِنَائٍ حَزَرْتُہُ صَاعًا مِنْ صَاعِکُمْ ہَذَا۔
(٧١٤) ایک شخص روایت کرتے ہیں کہ میں نے حضرت عائشہ سے پوچھا کہ حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) غسل کے لیے کتنا پانی استعمال فرماتے تھے ؟ حضرت عائشہ نے ایک برتن دکھایا جو تقریبا ایک صاع کے برابر تھا،

715

(۷۱۵) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ مِسْعَرٍ ، عَنِ ابْنِ جَبْرٍ ، عَنْ أَنَسٍ ، قَالَ : تَتَوَضَّأُ بِالْمُدِّ ، وتَغْتَسِلُ بِالصَّاعِ إِلَی خَمْسَۃِ أَمْدَادٍ۔ (بخاری ۲۰۱)
(٧١٥) حضرت انس فرماتے ہیں کہ تم ایک مد پانی سے وضو کرو اور ایک صاع سے پانچ مد پانی تک غسل کرو۔

716

(۷۱۶) حَدَّثَنَا عَبْدَۃُ بْنُ سُلَیْمَانَ ، عَنِ ابْنِ أَبِی خَالِدٍ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ زَیْدٍ ، قَالَ : سُئِلَ جَابِرٌ ، عَنْ غُسْلِ الْجَنَابَۃِ ؟ فَقَالَ : صَاعٌ ، فَقَالَ : مَا أَرَی یَکْفِینِی ؟ فَقَالَ جَابِرٌ : بَلَی۔
(٧١٦) حضرت جابر سے غسل جنابت کے بارے میں پوچھا گیا کہ اس کے لیے کتنا پانی کافی ہے ؟ فرمایا ایک صاع۔ پھر پوچھا گیا کہ میرے خیال میں اتنا کافی نہ ہوگا۔ فرمایا کافی ہوجائے گا۔

717

(۷۱۷) حَدَّثَنَا ابْنُ عُیَیْنَۃَ ، عَنْ عُبَیْدِ اللہِ بْنِ أَبِی یَزِیدَ ، سَمِعَ ابْنَ عَبَّاسٍ یَقُولُ : یُجْزِیئُ الصَّاعُ لِلْجُنُبِ ، فَقَالَ عُبَیْدُ اللہِ : لاَ أَدْرِی قَبْلَ الْوُضُوئِ ، أَوْ بَعْدَہُ ؟
(٧١٧) حضرت ابن عباس فرماتے ہیں کہ جنبی کے لیے ایک صاع پانی کافی ہے عبید اللہ فرماتے ہیں کہ میں نہیں جانتا کہ یہ ایک صاع وضو سے پہلے مراد ہے یا بعد میں۔

718

(۷۱۸) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحِیمِ بْنُ سُلَیْمَانَ ، عَنِ الْحَجَّاجِ ، عَنْ أَبِی جَعْفَرٍ ، قَالَ : کَانَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یَتَوَضَّأُ بِمُدٍّ مِنْ مَائٍ ، وَیَغْتَسِلُ بِصَاعٍ۔
(٧١٨) حضرت ابو جعفر فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ایک مد پانی سے وضو اور ایک صاع پانی سے غسل فرمایا کرتے تھے۔

719

(۷۱۹) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحِیمِ ، عَنْ حَجَّاجٍ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ بْنِ مُہَاجِرٍ ، عَنْ صَفِیَّۃَ ابْنَۃِ شَیْبَۃَ ، عَنْ عَائِشَۃَ ، بِمِثْلِہِ۔
(٧١٩) حضرت عائشہ سے بھی یونہی منقول ہے۔

720

(۷۲۰) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ مِسْعَرٍ ، عَنْ عَطِیَّۃَ ، قَالَ : رَأَیْتُ ابْنَ عُمَرَ تَوَضَّأَ مِنْ کُوزٍ وَأَفْضَلَ فِیہِ ، قُلْتُ : یَکُونُ مُدًّا ؟ قَالَ : وَأَفْضَلَ۔
(٧٢٠) حضرت عطیہ فرماتی ہیں کہ میں نے حضرت ابن عمر کو لوٹے کے پانی سے وضو کرتے دیکھا، انھوں نے اس میں سے بچا دیا تھا۔ کسی نے پوچھا وہ ایک مد پانی ہوگا۔ فرمایا اس سے زیادہ تھا۔

721

(۷۲۱) حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ ، عَنْ ہِشَامٍ ، عَنِ الْحَسَنِ ، قَالَ : کَانُوا یَرَوْنَ مُدًّا لِلْوُضُوئِ ، وَلِلْغُسْلِ صَاعًا۔
(٧٢١) حضرت حسن فرماتے ہیں کہ صحابہ وضو کے لیے ایک مد اور غسل کے لیے ایک صاع پانی کو کافی سمجھتے تھے۔

722

(۷۲۲) حَدَّثَنَا حُسَیْنُ بْنُ عَلِیٍّ ، عَنْ زَائِدَۃَ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ ، قَالَ : کَانَ یُقَالُ : یَکْفِی الرَّجُلَ لِغُسْلِہِ رُبُعُ الْفَرْقِ۔
(٧٢٢) حضرت ابراہیم فرماتے ہیں کہ آدمی کے غسل کے لیے ایک فرق کا ربع کافی ہے۔

723

(۷۲۳) حَدَّثَنَا ابْنُ فُضَیْلٍ ، عَنْ حُصَیْنٍ ، عَنْ ہِلاَلِ بْنِ یَِسَافٍ ، قَالَ : کَانَ یُقَالُ : مِنَ الْوُضُوئِ إسْرَافٌ ، وَلَوْ کُنْتَ عَلَی شَاطِیئِ نَہَرٍ۔
(٧٢٣) حضرت ھلال بن یساف فرماتے ہیں کہ کہا جاتا تھا کہ وضو میں بھی اسراف ہوتا ہے خواہ تم نہر کے کنارے بیٹھ کر وضوکرو۔

724

(۷۲۴) حَدَّثَنَا قَطَنُ بْنُ عَبْدِ اللہِ أَبُو مُرَیٍّ ، عَنْ أَبِی غَالِبٍ ، قَالَ : رَأَیْتُ أَبَا أُمَامَۃَ تَوَضَّأَ بِکُوزٍ مِنْ مَائٍ۔
(٧٢٤) حضرت ابو غالب فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت ابو امامہ کو پانی کے لوٹے سے وضو کرتے دیکھا ہے۔

725

(۷۲۵) حَدَّثَنَا حُمَیْدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ حَسَنِ بْنِ صَالِحٍ ، عَنْ سِمَاکٍ ، قَالَ : رَأَیْتُ جَابِرَ بْنَ سَمُرَۃَ أُتِیَ بِکُوزٍ مِنْ مَائٍ فَتَوَضَّأَ وَمَسَحَ عَلَی خُفَّیْہِ ، ثُمَّ صَلَّی الْعَصْرَ ، وَأَنَا أَنْظُرُ۔
(٧٢٥) حضرت سماک فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت جابر بن سمرہ کو دیکھا کہ ان کے پاس پانی کا لوٹا لایا گیا۔ انھوں نے اس سے وضو کیا، موزوں پر مسح کیا اور عصر کی نماز ادا فرمائی۔

726

(۷۲۶) حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ ، عَنْ خَالِدِ بْنِ دِینَارٍ ، قَالَ : رَأَیْتُ سَالِمًا یَتَوَضَّأُ وُضُوئًا خَفِیفًا۔
(٧٢٦) حضرت خالد بن دینار فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت سالم کو دیکھا کہ انھوں نے خفیف وضو فرمایا۔

727

(۷۲۷) حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ ، عَنْ مِسْعَرٍ ، قَالَ : رَأَیْتُ عَمْرَو بْنَ مُرَّۃَ تَوَضَّأَ فَمَا سَالَ الْمَائُ ، یَعْنِی : مِنْ قِلَّتہِ۔
(٧٢٧) حضرت مسعر کہتے ہیں کہ میں نے عمرو بن مرہ کو دیکھا وہ وضو کرتے ہوئے اتنا کم پانی استعمال کر رہے تھے کہ پانی بہتا تک نہیں تھا۔

728

(۷۲۸) حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ ،وَوَکِیعٌ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ عُمَارَۃَ ، عَنِ الأَسْوَدِ ، قَالَ : کَانَ لَہُ قَعْبٌ یَتَوَضَّأُ بِہِ ، زَادَ أَبُو مُعَاوِیَۃَ : قَدْرَ رَیِّ الرَّجُلِ۔
(٧٢٨) حضرت عمارہ فرماتے ہیں کہ حضرت اسود کے پاس ایک موٹا برتن تھا جس سے وضو فرماتے تھے۔ ابومعاویہ نے اضافہ کیا ہے کہ وہ پانی اتنا ہوتا تھا جس سے ایک آدمی سیراب ہو سکے۔

729

(۷۲۹) حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ، عَنْ الْعَوَّامِ، عَنْ أَبِی الْہُذَیْلِ؛ أَنَّہُ رَأَی جَارًا لَہُ یَتَوَضَّأُ ، فَقَالَ: اقْصِدْ فِی الْوُضُوئِ۔
(٧٢٩) حضرت ابو ہذیل نے اپنے ایک پڑوسی کو وضو کرتے دیکھا تو اس سے فرمایا ” وضو میں اعتدال اختیار کرو “۔

730

(۷۳۰) حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ ، عَنِ الْعَوَّامِ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ التَّیْمِیِّ ، قَالَ : أَوَّلُ مَا یَبْدَأُ الْوَسْوَاسُ مِنَ الْوُضُوئِ۔
(٧٣٠) حضرت ابراہیم تیمی فرماتے ہیں کہ وسوسے سب سے پہلے وضو میں آتے ہیں۔

731

(۷۳۱) حَدَّثَنَا یَزِیدُ ، قَالَ : أَخْبَرَنَا الْعَوَّامُ ، عَمَّنْ أَخْبَرَہُ عَنْ أَبِی الدَّرْدَائِ ، قَالَ : اقْصِدْ فِی الْوُضُوئِ ، وَلَوْ کُنْتَ عَلَی شَاطِیئِ نَہَرٍ۔
(٧٣١) حضرت ابو الدرداء فرماتے ہیں کہ وضو میں اعتدال اختیار کرو خواہ تم نہر کے کنارے ہی کیوں نہ ہو۔

732

(۷۳۲) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، قَالَ : حدَّثَنَا الأَعْمَشُ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ ، قَالَ : إنِّی لاَتَوَضَّأُ بِکُوزٍ مِن الْحُبِّ مَرَّتَیْنِ ، یَعْنِی : بِنِصْفِ الْکُوزِ۔
(٧٣٢) حضرت ابراہیم فرماتے ہیں کہ میں آدھا لوٹا پانی سے وضو کرتا ہوں۔

733

(۷۳۳) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، قَالَ : حدَّثَنَا الأَعْمَشُ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ ، قَالَ : کَانُوا یَقُولُونَ : کَثْرَۃُ الْوُضُوئِ مِنَ الشَّیْطَانِ۔ (ابن خزیمۃ ۱۲۲۔ طیالسی ۵۴۷)
(٧٣٣) حضرت ابراہیم فرماتے ہیں کہ کہا جاتا تھا زیادہ وضو کرنا شیطان کی طرف سے ہے۔

734

(۷۳۴) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، قَالَ : حدَّثَنَا الأَعْمَشُ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ ، قَالَ : کَانُوا یَکْرَہُونَ أَنْ یَلْطِمُوا وُجُوہَہُمْ بِالْمَائِ لَطْمًا ، وَکَانُوا یَمْسَحُونَہَا قَلِیلاً قَلِیلاً۔
(٧٣٤) حضرت ابراہیم فرماتے ہیں کہ ہمارے حضرات چہرے پر زور زور سے پانی مارنے کو برا خیال کرتے تھے، وہ چہرے پر آہستہ آہستہ پانی ملا کرتے تھے۔

735

(۷۳۵) حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ ، عَنْ مُغِیرَۃَ ، عَنْ أَبِی مَعْشَرٍ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ ، قَالَ : إذَا الْتَقَی الْمَائَانِ فَقَدْ تَمَّ الْوُضُوئُ۔
(٧٣٥) حضرت ابراہیم فرماتے ہیں کہ جب دو پانی مل جائیں تو وضو مکمل ہوگیا۔

736

(۷۳۶) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ شَرِیکٍ ، عَنْ خَالِدِ بْنِ زَیْدٍ ، قَالَ : رَأَیْتُ ابْنَ عُمَرَ یَتَوَضَّأُ فَکَانَ یَسُنُّ الْمَائَ عَلَی وَجْہِہِ سَنًّا۔
(٧٣٦) حضرت خالد بن زید فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت ابن عمر کو دیکھا وہ اپنے منہ پر پانی چھڑک رہے تھے۔

737

(۷۳۷) حَدَّثَنَا أَبُو الأَحْوَصِِ ، عَنْ أَبِی حَمْزَۃَ ، عَنْ إِبْرَاہِیمَ ، عَن عَلْقَمَۃَ ، قَالَ : قَالَ عَبْدُ اللہِ : الْمَائُ عَلَی أَثَرِ الْمَائِ یُجْزِئُ ، وَلَیْسَ بَعْدَ الثَّلاَثِ شَیْئٌ۔
(٧٣٧) حضرت عبداللہ فرماتے ہیں کہ ایک پانی کے بعد دوسرا پانی کافی ہے اور تین کے بعد کچھ نہیں۔

738

(۷۳۸) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ سَوَادَۃَ بْنِ أَبِی الأَسْوَدِ ، عَنِ الْحَسَنِ ؛ أَنَّہُ تَوَضَّأَ بِکُوزٍ۔
(٧٣٨) حضرت حسن لوٹے سے وضو فرماتے تھے۔

739

(۷۳۹) حَدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ دُکَیْنٍ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِی حَفْصٍ ، عَنِ السُّدِّیِّ ، عَنِ الْبَہِیِّ ، عَنْ عَائِشَۃَ ؛ أَنَّ النَّبِیَّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ تَوَضَّأَ بِکُوزٍ۔
(٧٣٩) حضرت عائشہ فرماتی ہیں کہ حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے لوٹے سے وضو فرمایا۔

740

(۷۴۰) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، قَالَ : حدَّثَنَا شَرِیکٌ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ بْنِ عِیسَی ، عَنِ ابْنِ جَبْرٍ ، عَنْ أَنَسٍ ، أَنَّ النَّبِیَّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ تَوَضَّأَ بِرِطْلَیْنِ مِنْ مَائٍ۔ (احمد ۳/۱۷۹۔ ابوداؤد ۹۶)
(٧٤٠) حضرت انس فرماتے ہیں کہ حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے دو رطل پانی سے وضو فرمایا۔

741

(۷۴۱) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنِ ابْنِ سِیرِینَ ، قَالَ : سَنَّ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ الاِسْتِنْشَاقَ فِی الْجَنَابَۃِ ثَلاَثًا۔ (دار قطنی ۱۱۵)
(٧٤١) حضرت ابن سیرین فرماتے ہیں کہ نبی پاک (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے غسل جنابت میں تین مرتبہ ناک میں پانی ڈالنے کو سنت قرار دیا ہے۔

742

(۷۴۲) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَیْلٍ ، عَنِ الْعَلاَئِ بْنِ الْمُسَیَّبِ ، عَنْ فُضَیْلِ بْنِ عَمْرٍو ، قَالَ : قَالَ عُمَرُ : إذَا اغْتَسَلْت مِنَ الْجَنَابَۃِ فَتَمَضْمَضْ ثَلاَثًا ، فَإِنَّہُ أَبْلَغُ۔
(٧٤٢) حضرت عمر فرماتے ہیں کہ جب تم غسل جنابت کرو تو تین مرتبہ کلی کرلو۔ یہ زیادہ صفائی کرنے والی چیز ہے۔

743

(۷۴۳) حَدَّثَنَا أَبُو عَامِرٍ الْعَقَدِیُّ ، عَنِ الزُّبَیْرِ بْنِ عَبْدِ اللہِ بْنِ رُہَیْمَۃَ ، قَالَ : حدَّثَتْنِی جَدَّتِی ؛ أَنَّ عُثْمَانَ کَانَ إذَا اغْتَسَلَ مِنَ الْجَنَابَۃِ یَشُوصُ فَاہُ بِإِصْبَعِہِ ، ثَلاَثَ مَرَّاتٍ۔
(٧٤٣) حضرت عثمان جب غسل فرماتے تو انگلی سے مل کر تین مرتبہ صاف کرتے تھے۔

744

(۷۴۴) حَدَّثَنَا عُبَیْدُ اللہِ ، عَنْ أَبَانَ الْعَطَّارِ ، عَنْ قَتَادَۃَ ، عَنْ حَسَّانَ بْنِ بِلاَلٍ ، قَالَ : الاِسْتِنْشَاقُ مِنَ الْبَوْلِ مَرَّۃً ، وَمِنَ الْغَائِطِ مَرَّتَیْنِ ، وَمِنَ الْجَنَابَۃِ ثَلاَثًا۔
(٧٤٤) حضرت حسان بن بلال فرماتے ہیں کہ پیشاب کرنے کے بعد ایک مرتبہ، پاخانے کے بعد دو مرتبہ اور جنابت کی وجہ سے تین مرتبہ ناک کو صاف کیا جائے گا۔

745

(۷۴۵) حَدَّثَنَا حُسَیْنُ بْنُ عَلِیٍّ ، عَنْ زَائِدَۃَ ، قَالَ : حَدَّثَنَا عَطَائُ بْنُ السَّائِبِ ، قَالَ : حَدَّثَنِی أَبُو سَلَمَۃَ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، قَالَ : حَدَّثَتْنِی عَائِشَۃُ ؛ أَنَّ رَسُولَ اللہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ کَانَ إذَا اغْتَسَلَ مِنَ الْجَنَابَۃِ ، مَضْمَضَ وَاسْتَنْشَقَ ثَلاَثًا۔
(٧٤٥) حضرت عائشہ فرماتی ہیں کہ جب نبی پاک (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) غسل جنابت فرماتے تو تین مرتبہ کلی کرتے اور تین مرتبہ ناک میں پانی ڈالتے۔

746

(۷۴۶) حَدَّثَنَا مُعْتَمِرُ بْنُ سُلَیْمَانَ ، عَنْ سَالِمٍ ، عَنْ قَتَادَۃَ ، قَالَ : کَانَ یَقُولُ : تَمَضْمَضْ مِنَ الْجَنَابَۃِ ثَلاَثًا ، وَمِنَ الْغَائِطِ مَرَّتَیْنِ ، وَمِنَ الْبَوْلِ مَرَّۃً۔
(٧٤٦) حضرت قتادہ غسل جنابت کے بعد تین مرتبہ، پاخانے کے بعد دو مرتبہ اور پیشاب کے بعد ایک مرتبہ کلی کیا کرتے تھے۔

747

(۷۴۷) حَدَّثَنَا عُبَیْدُ اللہِ ، عَنْ شَیْبَانَ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، عَنْ أَبِی مَعْشَرٍ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ ، قَالَ : کَانُوا یَسْتَحِبُّونَ أَنْ یَسْتَنْشِقُوا مِنَ الْجَنَابَۃِ ثَلاَثًا۔
(٧٤٧) حضرت ابراہیم فرماتے ہیں کہ اسلاف غسل جنابت میں تین مرتبہ ناک صاف کرنا پسند کرتے تھے۔

748

(۷۴۸) حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ ، عَنْ عَاصِمٍ الأَحْوَلِ ، عَنْ غُنَیْمِ بْنِ قَیْسٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ : سُئِلَ عَنِ الْوُضُوئِ بَعْدَ الْغُسْلِ ؟ فَقَالَ : وَأَیُّ وُضُوئٍ أَعَمُّ مِنَ الْغُسْلِ ؟!
(٧٤٨) حضرت ابن عمر سے غسل کے بعد وضو کے بارے میں پوچھا گیا تو آپ نے فرمایا کہ وہ کون سا وضو ہے جو غسل سے زیادہ پھیلاؤ رکھتا ہے ؟ !۔

749

(۷۴۹) حَدَّثَنَا شَرِیکٌ ، عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ ، عَنِ الأَسْوَدِ ، عَنْ عَائِشَۃَ ، قَالَتْ : کَانَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ لاَ یَتَوَضَّأُ بَعْدَ الْغُسْلِ مِنَ الْجَنَابَۃِ۔ (ابن ماجہ ۵۷۹۔ احمد ۶/۲۵۸)
(٧٤٩) حضرت عائشہ فرماتی ہیں کہ نبی پاک (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) غسل جنابت کے بعد وضو نہیں فرماتے تھے۔

750

(۷۵۰) حَدَّثَنَا أَبُو الأَحْوَصِِ سَلاَّمٌ ، عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ ، قَالَ : قَالَ رَجُلٌ مِنَ الْحَیِّ لاِبْنِ عُمَرَ : إنِّی أَتَوَضَّأُ بَعْدَ الْغُسْلِ ، قَالَ : لَقَدْ تَعَمَّقْت۔
(٧٥٠) حضرت ابن عمر سے ایک آدمی نے کہا کہ میں غسل کے بعد وضو کرتا ہوں، آپ نے فرمایا کہ تم فضول کام کرتے ہو !۔

751

(۷۵۱) حَدَّثَنَا جَرِیرٌ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ ، قَالَ : جَائَ رَجُلٌ إلَی عَلْقَمَۃَ فَقَالَ لَہُ : إنَّ بِنْتَ أَخِیک تَوَضَّأَتْ بَعْدَ الْغُسْلِ ، فَقَالَ : أَمَا إِنَّہَا لَوْ کَانَتْ عِنْدَنَا لَمْ تَفْعَلْ ذَلِکَ ، وَأَیُّ وُضُوئٍ أَعَمُّ مِنَ الْغُسْلِ۔
(٧٥١) ایک مرتبہ حضرت علقمہ سے ایک آدمی نے کہا کہ آپ کی بھتیجی غسل کے بعد وضو کرتی ہے۔ حضرت علقمہ نے فرمایا کہ اگر وہ ہمارے پاس ہوتی تو ایسا نہ کرتی، کون سا وضو ہے جو غسل سے زیادہ پھیلاؤ رکھتا ہے !۔

752

(۷۵۲) حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ إِبْرَاہِیمَ ، عَن عَلْقَمَۃَ ، قَالَ : وَأَیُّ وُضُوئٍ أَعَمُّ مِنَ الْغُسْلِ۔
(٧٥٢) حضرت علقمہ فرماتے ہیں کہ کون سا وضو غسل سے زیادہ عام ہے !۔

753

(۷۵۳) حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ سَعِیدٍ ، عَنِ الْمُہَلَّبِ بْنِ أَبِی حَبِیبَۃَ ، سُئِلَ جَابِرُ بْنُ زَیْدٍ عَنْ رَجُلٍ اغْتَسَلَ مِنَ الْجَنَابَۃِ ، فَتَوَضَّأَ وُضُوئَہُ لِلصَّلاَۃِ ، فَخَرَجَ مِنْ مُغْتَسَلِہِ ، أَیَتَوَضَّأُ ؟ قَالَ : لاَ ، یُجْزِئُہُ أَنْ یَغْسِلَ قَدَمَیْہِ۔
(٧٥٣) حضرت جابر بن زید سے پوچھا گیا کہ ایک آدمی نے غسل جنابت کیا، پھر نماز والا وضو کیا، پھر غسل خانے سے باہر آیا، کیا وہ دوبارہ وضو کرے گا ؟ فرمایا نہیں، بس وہ اپنے پاؤں دھو لے۔

754

(۷۵۴) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ مُعَاذِ بْنِ الْعَلاَئِ ، عَنْ سَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ، قَالَ: سَأَلْتُہ عَنِ الْوُضُوئِ بَعْدَ الْغُسْلِ مِنَ الْجَنَابَۃِ؟ فَکَرِہَہُ۔
(٧٥٤) حضرت معاذ بن علاء فرماتے ہیں کہ میں نے سعید بن جبیر سے غسل کے بعد وضو کے بارے میں پوچھا تو انھوں نے اسے ناپسند خیال فرمایا۔

755

(۷۵۵) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ جَعْفَرِ بْنِ بُرْقَانَ ، عَنْ عِکْرِمَۃَ ؛ فِی الرَّجُلِ یَغْتَسِلُ مِنَ الْجَنَابَۃِ ، وَتَحْضُرُہُ الصَّلاَۃُ ، أَیَتَوَضَّأُ ؟ قَالَ : لاَ۔
(٧٥٥) حضرت عکرمہ سے پوچھا گیا کہ ایک آدمی نے غسل جنابت کیا، پھر نماز کا وقت ہوگیا تو کیا وہ وضو کرے گا ؟ فرمایا نہیں۔

756

(۷۵۶) حَدَّثَنَا عَبَّادُ بْنُ الْعَوَّامِ ، عَنْ حَجَّاجٍ ، عَنْ طَلْحَۃَ ، عَنْ إِبْرَاہِیمَ ، عَن حُذَیْفَۃَ ، قَالَ : أَمَا یَکْفِی أَحَدُکُمْ أَنْ یَغْسِلَ مِنْ لَدُنْ قَرْنِہِ إلَی قَدَمِہِ ، حَتَّی یَتَوَضَّأ !
(٧٥٦) حضرت حذیفہ فرماتے ہیں کہ جسم کو سر سے پاؤں تک دھونے کے بعد بھی کیا وضو کی ضرورت باقی رہ جاتی ہے۔

757

(۷۵۷) حَدَّثَنَا جَرِیرٌ ، عَنْ مُغِیرَۃَ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ ، قَالَ : کَانَ یُقَالُ : الطّہر قَبْلَ الْغُسْلِ۔
(٧٥٧) حضرت ابراہیم فرماتے ہیں کہ وضو غسل سے پہلے ہوتا ہے۔

758

(۷۵۸) حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ عَیَّاشٍ ، عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ یَزِیدَ ، قَالَ : قَالَ رَجُلٌ لِعَبْدِ اللہِ : إنَّ فُلاَنَۃً تَوَضَّأَتْ بَعْدَ الْغُسْلِ ، قَالَ : لَوْ کَانَتْ عِنْدِی لَمْ تَفْعَلْ ذَلِکَ۔
(٧٥٨) ایک آدمی نے حضرت عبداللہ سے کہا کہ فلاں عورت غسل کے بعد وضو کرتی ہے۔ فرمایا اگر وہ ہمارے پاس ہوتی تو ایسا نہ کرتی۔

759

(۷۵۹) حَدَّثَنَا مُعْتَمِرُ بْنُ سُلَیْمَانَ ، عَنْ أَبِیہِ ، عَنْ عَطَائِ بْنِ السَّائِبِ ، عَنْ أَبِی الْبَخْتَرِیِّ ؛ أَنَّ عَلِیًّا کَانَ یَتَوَضَّأُ بَعْدَ الْغُسْلِ۔
(٧٥٩) حضرت علی غسل کے بعد وضو فرمایا کرتے تھے۔

760

(۷۶۰) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، قَالَ : حَدَّثَنَا الأَعْمَشُ ، عَنْ سَالِمٍ ، عَنْ کُرَیْبٍ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، عَنْ مَیْمُونَۃَ ؛ أَنَّ النَّبِیََ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ اغْتَسَلَ ، ثُمَّ تَنَحَّی فَغَسَلَ قَدَمَیْہِ۔
(٧٦٠) حضرت میمونہ فرماتی ہیں کہ نبی پاک (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے غسل فرمایا، پھر غسل کی جگہ سے پیچھے ہٹے اور اپنے دونوں پاؤں دھوئے۔

761

(۷۶۱) حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَیَّۃَ ، عَنْ سَعِیدٍ ، عَنْ قَتَادَۃَ ، عَنْ مُسْلِمِ بْنِ یَسَارٍ ، عَنْ حُمْرَانَ ؛ أَنَّ عُثْمَانَ کَانَ إذَا اغْتَسَلَ مَنَ الْجَنَابَۃِ ، فَخَرَجَ مِنْ مُغْتَسَلِہِ غَسَلَ بُطُونَ قَدَمَیْہِ ، قَالَ : وَقَالَ مُسْلِمٌ : مَا أُبَالِی أَنْ أَخْرُج مِنْ مُغْتَسَلِی إلَی مُصَلاَّی۔
(٧٦١) حضرت حمران فرماتے ہیں کہ حضرت عثمان جب غسل جنابت فرماتے تو غسل خانے سے باہر آ کر پاؤں کا نچلا حصہ دھویا کرتے تھے۔ مسلم بن یسار فرماتے ہیں کہ مجھے اس بات کی پروا ہ نہیں کہ میں غسل خانے سے نماز کی جگہ چلا جاؤں۔

762

(۷۶۲) حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَیَّۃَ ، عَنْ خَالِدٍ ، عَنِ ابْنِ سِیرِینَ ، قَالَ مُسْلِمُ بْنُ یَسَارٍ : مَا أُبَالِی أَنْ أَغْتَسِلَ مِنَ الْجَنَابَۃِ فِی مَکَان نَظِیفٍ ، ثُمَّ أَخْرُجُ إلَی مَسْجِدِی۔
(٧٦٢) حضرت مسلم بن یسار فرماتے ہیں کہ میں اس بات میں کوئی حرج نہیں سمجھتا کہ غسل جنابت کسی صاف جگہ میں کروں پھر نماز کی جگہ چلا جاؤں۔

763

(۷۶۳) حَدَّثَنَا أَبُو الأَحْوَصِِ ، عَنْ مُغِیرَۃَ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ ، قَالَ : إذَا کَانَ الْمَکَانُ الَّذِی یُغْتَسَلُ فِیہِ مِنَ الْجَنَابَۃِ یَسْتَنْقِعُ فِیہِ الْمَائُ ، فَلْیَغْسِلْ قَدَمَیْہِ إذَا فَرَغَ ، وَإِنْ کَانَ نَظِیفًا فَلاَ یَغْسِلْہُمَا إِنْ شَائَ۔
(٧٦٣) حضرت ابراہیم فرماتے ہیں کہ اگر ایسی جگہ غسل جنابت کیا جہاں پانی جمع ہوجاتا تھا تو فارغ ہو کر پاؤں دھونے ضروری ہیں اور اگر جگہ صاف تھی تو نہ دھونے میں کوئی حرج نہیں۔

764

(۷۶۴) حَدَّثَنَا ابْنُ عُیَیْنَۃَ ، عَنْ یَحْیَی بْنِ سَعِیدٍ ، قَالَ : سَأَلَ رَجُلٌ سَعِیدَ بْنَ الْمُسَیَّبِ : أَرَأَیْت إذَا اغْتَسَلْت ، أَیَکْفِینِی الْغُسْلُ مِنَ الْجَنَابَۃِ مِنَ الْوُضُوئِ ؟ قَالَ : نَعَمْ ، وَلَکِنِ اغْسِلْ قَدَمَیْک۔
(٧٦٤) ایک آدمی نے حضرت سعید بن مسیب سے پوچھا کہ کیا غسل جنابت کرنے کے بعد وضو کی ضرورت ہے، فرمایا نہیں، البتہ پاؤں دھو لو۔

765

(۷۶۵) حَدَّثَنَا الثَّقَفِیُّ ، عَنْ خَالِدٍ ، عَنْ مُحَمَّدٍ ، قَالَ : إذَا خَرَجْت فَاغْسِلْ قَدَمَیْک۔
(٧٦٥) حضرت محمد فرماتے ہیں کہ جب تم غسل خانے سے نکلو تو پاؤں دھو لو۔

766

(۷۶۶) حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَیَّۃَ ، عَنِ ابْنِ عَوْنٍ ، قَالَ : قُلْتُ لِلْحَسَنِ ، أَوْ مُجَاہِدٍ : کَیْفَ تَصْنَعُ بِرِجْلَیْک فِی الْغُسْلِ مِنَ الْجَنَابَۃِ ؟ قَالَ : أَمَّا أَنَا فَأَقُولُ ہَکَذَا ، فَوَصَفَ ابْنُ عَوْنٍ أَنَّہُ یَصُبُّ الْمَائَ عَلَی ظہورِ قَدَمَیْہِ۔
(٧٦٦) حضرت ابن عون فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت حسن یا حضرت مجاہد سے پوچھا کہ آپ غسل جنابت کرتے ہوئے پاؤں کیسے دھوتے ہیں ؟ انھوں نے کہا ایسے۔ پھر حضرت عون نے کر کے دکھایا کہ وہ اپنے قدموں کے ظاہری حصہ پر پانی ڈالتے ہیں۔

767

(۷۶۷) حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ ، قَالَ : أَخْبَرَنَا الْعَوَّامُ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ التَّیْمِیِّ ؛ أَنَّہُ کَانَ یَقُولُ فِی الْجُنُبِ إذَا فَرَغَ : فَلْیَغْسِلْ قَدَمَیْہِ إذَا خَرَجَ مِنْ مُغْتَسَلِہِ۔
(٧٦٧) حضرت ابراہیم تیمی غسل جنابت کرنے والے کے بارے میں فرماتے ہیں کہ وہ فارغ ہو کر جب غسل خانے سے باہر آئے تو دونوں پاؤں دھو لے۔

768

(۷۶۸) حَدَّثَنَا زَیْدُ بْنُ الْحُبَابِ ، عَنْ مُعَاذِ بْنِ الْعَلاَئِ ، قَالَ : سَأَلْنَا سَعِیدَ بْنَ جُبَیْرٍ ، فَقَالَ : إِنْ کَانَ فِی مَکَانِہِ شَیْئٌ غَسَلَ رِجْلَیْہِ ، وَإِلاَّ فَلاَ۔
(٧٦٨) حضرت سعید بن جبیر سے اس بارے میں سوال کیا گیا تو فرمایا کہ اگر غسل خانے میں کوئی ناپاکی ہو تو پاؤں دھو لے اور اگر نہ ہو تو ضرورت نہیں۔

769

(۷۶۹) حَدَّثَنَا عُبَیْدُ اللہِ ، عَنْ عُثْمَانَ بْنِ الأَسْوَدِ ، عَنْ مُجَاہِدٍ ، قَالَ : إذَا تَوَضَّأْت فِی مُغْتَسَلٍ یُبَالُ فِیہِ ، فَاغْسِلْ رِجْلَیْک إذَا خَرَجْت۔
(٧٦٩) حضرت مجاہد فرماتے ہیں کہ جب تم نے ایسے غسل خانے میں وضو کیا جہاں پیشاب کیا جاتا تھا تو باہر نکل کر پاؤں دھو لو۔

770

(۷۷۰) حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنِ إِبْرَاہِیمَ ، عَن مُطَرِّفٍ ، عَنْ أَبِی جَعْفَرٍ الأَشْجَعِیِّ ، قَالَ : سَأَلْتُ ابْنَ عُمَرَ عَنِ الْغُسْلِ مِنَ الْجَنَابَۃِ ؟ فَقَالَ : أَفِضْ عَلَیْک ، ثُمَّ تَنَحَّ فَاغْسِلْ رِجْلَیْک۔
(٧٧٠) حضرت ابو جعفر کہتے ہیں کہ میں نے حضرت ابن عمر سے غسل جنابت کا طریقہ پوچھا تو انھوں نے فرمایا کہ اپنے اوپر پانی ڈالو اور باہر نکل کر پاؤں دھو لو۔

771

(۷۷۱) حَدَّثَنَا عَبْدُ الأَعْلَی بْنُ عَبْدِ الأَعْلَی ، عَنِ الْمُسْتَمِرِّ بْنِ الرَّیَّانِ ، عَنْ أَبِی الْجَوْزَائِ ، قَالَ : إذَا اغْتَسَلَ الرَّجُلُ فِی الْمُغْتَسَلِ فَکَانَ نَظِیفًا لَمْ یَغْسِلْ رِجْلَیْہِ ، وَإِنْ لَمْ یَکُنْ نَظِیفًا غَسَلَ رِجْلَیْہِ۔
(٧٧١) حضرت ابو الجوزاء فرماتے ہیں کہ اگر غسل خانہ صاف ہو تو پاؤں دھونے کی ضرورت نہیں اور اگر صاف نہ ہو تو پاؤں دھونے چاہیں۔

772

(۷۷۲) حَدَّثَنَا عِیسَی بْنُ یُونُسَ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ ، قَالَ : لاَ بَأْسَ أَنْ یُفَرِّقَ غُسْلَہُ مِنَ الْجَنَابَۃِ۔
(٧٧٢) حضرت ابراہیم کے نزدیک غسل جنابت کی تفریق میں کوئی حرج نہیں۔

773

(۷۷۳) حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ ، عَنْ أَبِی حُرَّۃَ ، عَنِ الْحَسَنِ ؛ أَنَّہُ کَانَ لاَ یَرَی بَأْسًا أَنْ یَغْسِلَ الْجُنُبُ رَأْسَہُ قَبْلَ جَسَدِہِ ، أَوْ جَسَدَہُ قَبْلَ رَأْسِہِ۔
(٧٧٣) حضرت حسن اس بات میں کوئی حرج نہیں سمجھتے تھے کہ آدمی غسل جنابت میں جسم سے پہلے سر دھو لے یا سر سے پہلے جسم دھو لے۔

774

(۷۷۴) حَدَّثَنَا حَاتِمُ بْنُ إسْمَاعِیلَ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ حَرْمَلَۃَ ؛ أَنَّ رَجُلاً مِنْ أَہْلِہِ اغْتَسَلَ مِنَ الْجَنَابَۃِ وَنَسِیَ أَنْ یَغْسِلَ رَأْسَہُ ، قَالَ : فَأَمَرَنِی أَنْ أَسْأَلَ سَعِیدَ بْنَ الْمُسَیَّبِ عَنْ ذَلِکَ ، فَسَأَلْـتُہُ ، فَقَالَ : فَلْیَرْجِعْ فَلْیَغْسِلْ رَأْسَہُ، قَالَ : فَذَہَبْت فَسَکَبْت عَلَیْہِ مِنَ الْوَضُوئِ حَتَّی غَسَلَ رَأْسَہُ۔
(٧٧٤) حضرت عبداللہ بن حرملہ فرماتے ہیں کہ ایک آدمی نے غسل جنابت کیا لیکن وہ اپنا سر دھونا بھول گیا۔ اس نے مجھے کہا کہ میں سعید بن المسیب سے مسئلہ پوچھوں۔ میں نے ان سے دریافت کیا تو انھوں نے فرمایا کہ وہ جا کر اپنا سر دھو لے۔ میں نے انھیں مسئلہ بتایا اور انھیں وضو کا برتن دیا اور انھوں نے اپنا سر دھویا۔

775

(۷۷۵) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحِیمِ ، عَنْ إسْمَاعِیلَ ، عَنِ الزُّہْرِیِّ ، قَالَ : کَانَ أَبُو سَلَمَۃَ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ یَسْتَسِرُّ عَلَی أَہْلِہِ ، فَیَکْرَہُ أَنْ یَعْلَمُوا بِہِ ، وَکَانَ یَغْسِلُ جَسَدَہُ إلَی حَلْقِہِ ، وَیَکْرَہُ أَنْ یَغْسِلَ رَأْسَہُ فَیَعْلَمُوا بِہِ ، فَیَأْتِی أَہْلَہُ فَیَقُولُ : إنِّی لاَجِدُ فِی رَأْسِی ، فَیَدْعُو بِالْخِطْمِیِّ فَیَغْسِلُہُ۔
(٧٧٥) حضرت زہری فرماتے ہیں کہ حضرت ابو سلمہ بن عبد الرحمن جب اپنی زوجہ سے شرعی ملاقات فرماتے تو اس بات کو ناپسند خیال کرتے تھے کہ لوگوں کو اس کا علم ہو۔ چنانچہ وہ حلق تک غسل کرلیتے لیکن سر دھونا انھیں پسند نہ تھا کہ بال گیلے دیکھ کر لوگوں کو اندازہ ہوجائے گا۔ پھر وہ گھر والوں کے پاس آتے اور کہتے میرے سر میں درد ہے، پھر خطمی نامی بوٹی منگوا کر سر دھو لیتے۔

776

(۷۷۶) حَدَّثَنَا أَبُو الأَحْوَصِِ ، عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ ، عَنِ الْحَارِثِ بْنِ الأَزْمَعِ ، قَالَ : قَالَ عَبْدُ اللہِ : مَنْ غَسَلَ رَأْسَہُ بِالْخِطْمِیِّ وَہُوَ جُنُبٌ ، فَقَدْ أَبْلَغَ الْغُسْلَ۔
(٧٧٦) حضرت عبداللہ فرماتے ہیں کہ جس شخص نے حالت جنابت کا غسل خطمی نامی بوٹی سے کیا اس نے اچھے طریقے سے غسل کرلیا۔

777

(۷۷۷) حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ إبْرَاہِیمَ ، عَنِ ابْنِ أَبِی لَیْلَی ، عَنِ أَبِی الزُّبَیْرِ ، عَنْ جَابِرٍ ، مِثْلَہُ۔
(٧٧٧) حضرت جابر سے بھی یونہی منقول ہے۔

778

(۷۷۸) حَدَّثَنَا أَبُو الأَحْوَصِِ ، عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ ، عَنِ الْحَارِثِ ، عَنْ عَلِیٍّ ، قَالَ : مَنْ غَسَلَ رَأْسَہُ بِغِسْلٍ وَہُوَ جُنُبٌ ، فَقَدْ أَبْلَغَ الْغُسْلَ۔
(٧٧٨) حضرت علی فرماتے ہیں کہ جس شخص نے غسل جنابت کرتے ہوئے اپنے سر کو کسی دھونے کی چیز سے دھویا اس نے بہت اچھا غسل کیا۔

779

(۷۷۹) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحِیمِ بْنُ سُلَیْمَانَ ، عَنْ زَکَرِیَّا ، عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ ، عَنِ الْحَارِثِ بْنِ الأَزْمَعِ ، قَالَ : سَمِعْتُ عَبْدَ اللہِ یَقُولُ : مَنْ غَسَلَ رَأْسَہُ بِالْخِطْمِیِّ وَہُوَ جُنُبٌ ، فَقَدْ أَبْلَغَ الْغُسْلَ ۔ وَقَالَ : الْحَارِثُ : وَلَکِنْ لاَ یُعِیدُ مَا سَالَ مِنَ الْخِطْمِیِّ عَلَی رَأْسِہِ أَیْضًا۔ (بخاری ۲۵۱۹)
(٧٧٩) حضرت عبداللہ فرماتے ہیں کہ جس شخص نے اپنے سر کو خطمی بوٹی سے دھویا اس نے بہت اچھا غسل کیا۔ حضرت حارث یہ بھی فرماتے ہیں کہ خظمی بوٹی سے گرنے والے پانی کو اپنے سر پر دوبارہ نہ ڈالے۔

780

(۷۸۰) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ شُعْبَۃَ ، عَنْ أَبِی نَوْفَلِ بْنِ أَبِی عَقْرَبَ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ : یُجْزِئُہُ أَنْ لاَ یُعِیدَ عَلَی رَأْسِہِ الْغُسْلَ۔
(٧٨٠) حضرت ابن عباس فرماتے ہیں کہ خطمی سے دھونے کے بعد سر کو دوبارہ دھونے کی ضرورت نہیں۔

781

(۷۸۱) حَدَّثَنَا حَفْصٌ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ ، قَالَ : قَالَ عَبْدُ اللہِ إذَا غَسَلَ الْجُنُبُ رَأْسَہُ بِالْخِطْمِیِّ أَجْزَأَہُ ذَلِکَ ، قَالَ : وَقَالَ إبْرَاہِیمُ مِثْلَ ذَلِکَ ، أَوْ قَالَ : لاَ یُعِیدُ عَلَیْہِ۔
(٧٨١) حضرت عبداللہ سے پوچھا گیا کہ اگر جنبی اپنے سر کو خطمی سے دھو لے تو یہ اس کے لیے کافی ہے۔ حضرت ابراہیم بھی یونہی فرماتے ہیں یا وہ کہتے ہیں کہ دوبارہ دھونے کی ضرورت نہیں۔

782

(۷۸۲) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ سَالِمٍ ۔ وَحَفْصٍ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ سَالِمٍ ، عَنْ سَارِیَۃَ ، وَلَمْ یَذْکُرْ سُفْیَانُ سَارِیَۃَ ، قَالَ : سُئِلَ عَبْدُ اللہِ عَنِ الْجُنُبِ ، یَغْسِلُ رَأْسَہُ بِالْخِطْمِیِّ ؟ فَقَالَ : یُجْزِئُہُ إذَا غَسَلَ أَنْ لاَ یُعِیدَ عَلَی رَأْسِہِ۔
(٧٨٢) حضرت عبداللہ سے پوچھا گیا کہ اگر جنبی اپنے سر کو خطمی سے دھو لے تو کیا اس کے لیے کافی ہے ؟ فرمایا کافی ہے دوبارہ سر دھونے کی ضرورت نہیں۔

783

(۷۸۳) حَدَّثَنَا ابْنُ مَہْدِیٍّ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنْ مَنْصُورِ بْنِ صَفِیَّۃَ ، عَنْ سَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ ؛ فِی الْجُنُبِ یَغْسِلُ رَأْسَہُ بِالسِّدْرِ ، قَالَ : لاَ یَغْسِلُ رَأْسَہُ۔
(٧٨٣) حضرت سعید بن جبیر سے پوچھا گیا کہ اگر کوئی شخص غسل جنابت میں بیری کے پانی سے سر دھو لے تو کیا کرے ؟ فرمایا دوبارہ دھونے کی ضرورت نہیں۔

784

(۷۸۴) حَدَّثَنَا ابْنُ مَہْدِیٍّ ، عَنْ حَمَّادِ بْنِ سَلَمَۃَ ، عَنْ سَعْدِ بْنِ إِبْرَاہِیمَ ، عَن أَبِی سَلَمَۃَ ؛ فِی الْجُنُبِ یَغْسِلُ رَأْسَہُ بِالْخِطْمِیِّ ، قَالَ : یُجْزِئُہُ۔
(٧٨٤) حضرت ابو سلمہ فرماتے ہیں کہ اگر کوئی جنبی خطمی بوٹی سے سر دھو لے تو کافی ہے۔

785

(۷۸۵) حَدَّثَنَا ابْنُ مَہْدِیٍّ ، عَنْ مُحَرَّرِ بْنِ قَعْنَبٍ ، عَنِ الضَّحَّاکِ ، بِنَحْوٍ مِنْہُ۔
(٧٨٥) حضرت ضحاک سے بھی یونہی منقول ہے۔

786

(۷۸۶) حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ غِیَاثٍ ، عَنْ لَیْثٍ ، عَنْ طَلْحَۃَ الْیَامِیِّ ؛ أَنَّہُ کَانَ یَغْتَسِلُ مِنَ الْجَنَابَۃِ فِی الْبَیْتِ الَّذِی کَانَ یَکُونُ فِیہِ۔
(٧٨٦) حضرت ابو طلحہ یامی اسی کمرے میں غسل جنابت کرلیتے تھے جس میں رہتے تھے۔

787

(۷۸۷) حَدَّثَنَا عِیسَی بْنُ یُونُسَ ، عَنِ الأَوْزَاعِیِّ ، قَالَ : سَأَلْتُ الزُّہْرِیَّ عَنِ الرَّجُلِ تُصِیبُہُ الْجَنَابَۃُ ، وَمَعَہُ مَائٌ یَکْفِیہِ لِلْوُضُوئِ ؟ قَالَ : یَتَیَمَّمُ ۔ وَقَالَ عَبْدَۃُ بْنُ أَبِی لُبَابَۃَ : یَتَوَضَّأُ وَیَتَیَمَّمُ۔
(٧٨٧) حضرت اوزاعی کہتے ہیں کہ میں نے زہری سے پوچھا کہ اگر ایک آدمی جنبی ہو اور اس کے پاس اتنا پانی ہو جس سے صرف وضو کرسکے تو وہ کیا کرے ؟ فرمایا تیمم کرلے۔ عبدہ بن ابی لبابہ نے فرمایا کہ وہ وضو کرے اور تیمم کرے۔

788

(۷۸۸) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِی عَدِیٍّ ، عَنْ أَشْعَثَ ، عَنِ الْحَسَنِ ، قَالَ : إذَا أَجْنَبَ وَلَیْسَ مَعَہُ مِنَ الْمَائِ قَدْرُ مَا یَغْتَسِلُ بِہِ ، قَالَ : یَتَیَمَّمُ۔
(٧٨٨) حضرت حسن سے پوچھا گیا کہ جنبی کے پاس غسل کی ضرورت کا پانی نہ ہو تو کیا کرے ؟ فرمایا تیمم کرے۔

789

(۷۸۹) حَدَّثَنَا حَفْصٌ ، عَنِ الْعَلاَئِ بْنِ الْمُسَیَّبِ ، عَنْ حَمَّادٍ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ؛ فِی الرَّجُلِ یَغْتَسِلُ مِنَ الْجَنَابَۃِ ، فَیَنْتَضِحُ فِی إنَائِہِ مِنْ غُسْلِہِ ، فَقَالَ : لاَ بَأْسَ بِہِ۔
(٧٨٩) حضرت ابن عباس دورانِ غسل جنابت برتن میں گرنے والے چھینٹوں کے بارے میں فرماتے ہیں کہ ان میں کوئی حرج نہیں۔

790

(۷۹۰) حَدَّثَنَا أَزْہَرُ ، عَنِ ابْنِ عَوْنٍ ، قَالَ : قُلْتُ لِمُحَمَّدٍ : أَغْتَسِلُ فَیَنْتَضِحُ فِی إنَائِی مِنْ غُسْلِی ؟ قَالَ : وَہَلْ تَجِدُ مِنْ ذَلِکَ بُدًّا ؟
(٧٩٠) ابن عون کہتے ہیں کہ میں نے محمد سے کہا کہ غسل کرتے ہوئے میرے غسل کے چھینٹے برتن میں گرجاتے ہیں۔ فرمایا تو اس میں کیا حرج ہے !۔

791

(۷۹۱) حَدَّثَنَا أَبُو الأَحْوَصِِ ، عَنْ مُغِیرَۃَ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ ؛ سُئِلَ عَنِ الرَّجُلِ یَغْتَسِلُ مِنَ الْجَنَابَۃِ فَیَقْطُرُ فِی إنَائِہِ مِنْ غُسْلِہِ ؟ قَالَ : لاَ بَأْسَ بِہِ۔
(٧٩١) حضرت ابراہیم سے دوران غسل جنابت برتن میں گرنے والے چھینٹوں کے بارے میں پوچھا گیا تو فرمایا اس میں کوئی حرج نہیں۔

792

(۷۹۲) حَدَّثَنَا ابْنُ إدْرِیسَ، عَنْ ہِشَامٍ، عَنِ الْحَسَنِ، قَالَ: سُئِلَ عَنِ الرَّجُلِ یَغْتَسِلُ فَیَنْتَضِحُ فِی إنَائِہِ مِنْ غُسْلِہِ؟ قَالَ : یَقْدِرُ أَنْ یَمْتَنِعَ مِنْ ہَذَا ؟
(٧٩٢) حضرت حسن سے دوران غسل جنابت برتن میں گرنے والے چھینٹوں کے بارے میں پوچھا گیا تو فرمایا کہ کیا وہ اس کے روکنے پر قادر ہے۔

793

(۷۹۳) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ مَعْمَرِ بْنِ مُوسَی ، عَنْ أَبِی جَعْفَرٍ ۔ وَعَنْ إسْرَائِیلَ ، عَنْ جَابِرٍ ، عَنْ أَبِی جَعْفَرٍ ؛ أَنَّہُ لَمْ یَرَ بَأْسًا أَنْ یَنْتَضِحَ مِنْ غُسْلِہِ فِی إنَائِہِ۔
(٧٩٣) حضرت ابو جعفر دوران غسل برتن میں گرنے والے چھینٹوں میں کوئی حرج نہیں سمجھتے تھے۔

794

(۷۹۴) حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ حَیَّانَ ، عَنْ جَعْفَرِ بْنِ بُرْقَانَ ، قَالَ : قُلْتُ لِلزُّہْرِیِّ : أَغْتَسِلُ مِنَ الْجَنَابَۃِ فَیَنْتَضِحُ مِنْ غُسْلِی فِی إنَائِی ؟ قَالَ : لاَ بَأْسَ بِہِ۔
(٧٩٤) حضرت جعفر بن برقان فرماتے ہیں کہ میں نے زہری سے پوچھا کہ میں غسل جنابت کرتا ہوں تو میرے غسل کے چھینٹے برتن میں گرجاتے ہیں۔ فرمایا اس میں کوئی حرج نہیں۔

795

(۷۹۵) حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ خَالِدٍ ، عَنِ الْحُسَامِ بْنِ مِصَک ، عَنْ أَبِی مَعْشَرٍ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ ، قَالَ : سَأَلَ رَجُلٌ أَبَا ہُرَیْرَۃَ ، فِیہِ حَبَشِیِّۃ ، قَالَ : أَغْتَسِلُ فَیَرْجِعُ مِنْ جِسْمِی فِی إنَائِی ؟ قَالَ : لاَ بَأْسَ بِہِ۔
(٧٩٥) ایک آدمی نے حضرت ابوہریرہ سے پوچھا کہ میں نے زہری سے پوچھا کہ میں غسل جنابت کرتا ہوں تو میرے غسل کے چھینٹے برتن میں گرجاتے ہیں۔ فرمایا اس میں کوئی حرج نہیں۔

796

(۷۹۶) أَخْبَرَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ حَمَّادِ بْنِ زَیْدٍ ، عَنْ یَحْیَی بْنِ عَتِیقٍ ، قَالَ : سَأَلْتُ الْحَسَنَ ، وَابْنَ سِیرِینَ عَنِ الرَّجُلِ یَغْتَسِلُ فَیَنْتَضِحُ مِنْ غُسْلِہِ فِی إنَائِہِ ؟ فَقَالَ الْحَسَنُ : وَمَنْ یَمْلِکُ انْتِشَارَ الْمَاء ؟ِ وَقَالَ ابْنُ سِیرِینَ : إنَّا لَنَرْجُو مِنْ رَحْمَۃِ رَبِّنَا مَا ہُوَ أَوْسَعُ مِنْ ہَذَا۔
(٧٩٦) حضرت یحییٰ بن عتیق کہتے ہیں کہ میں نے حضرت حسن اور حضرت ابن سیرین سے پوچھا کہ غسل کرتے ہوئے آدمی کے جسم کے چھینٹے برتن میں گرجاتے ہیں، اس کا کیا حکم ہے ؟ حضرت حسن نے فرمایا پانی کے انتشار پر کون قدرت رکھتا ہے۔ حضرت ابن سیرین نے فرمایا ہم اپنے رب کی وسیع رحمت کی امید رکھتے ہیں۔

797

(۷۹۷) حَدَّثَنَا سُفْیَانُ بْنُ عُیَیْنَۃَ ، عَنْ أَیُّوبَ بْنِ مُوسَی ، عَنْ سَعِیدِ بْنِ أَبِی سَعِیدٍ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ بْنِ رَافِعٍ ، عَنْ أُمِّ سَلَمَۃَ ، قَالَتْ : قُلْتُ : یَا رَسُولَ اللہِ ، إنِّی امْرَأَۃٌ أَشُدُّ ضَفْرَ رَأْسِی ، أَفَأَنْقُضُہُ لِغُسْلِ الْجَنَابَۃِ ؟ فَقَالَ : إنَّمَا یَکْفِیک مِنْ ذَلِکَ أَنْ تَحْثِی عَلَیْہِ ثَلاَثَ حَثَیَاتٍ مِنْ مَائٍ ، ثُمَّ تُفِیضِینَ عَلَیْک مِنَ الْمَائِ فَتَطْہُرِینَ ، أَوْ : فَإِذا أَنْتِ قَدْ طَہُرْت۔ (مسلم ۲۵۹۔ ابن ماجہ ۶۰۳)
(٧٩٧) حضرت ام سلمہ فرماتی ہیں کہ میں نے عرض کیا یا رسول اللہ ! میں اپنی مینڈیاں زور سے باندھتی ہوں، کیا میں غسل کے لیے انھیں کھولوں ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ تمہارے لیے اتنا ہی کافی ہے کہ تم بالوں پر تین مرتبہ پانی ڈال لو اور پھر سارے جسم پر پانی بہاؤ، تم پاک ہو جاؤ گی۔

798

(۷۹۸) حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَیَّۃَ ، عَنْ أَیُّوبَ ، عَنْ أَبِی الزُّبَیْرِ ، عَنْ عُبَیْدِ بْنِ عُمَیْرٍ ، قَالَ : بَلَغَ عَائِشَۃَ أَنَّ عَبْدَ اللہِ بْنَ عَمْرٍو یَأْمُرُ النِّسَائَ إذَا اغْتَسَلْنَ ، أَنْ یَنْقُضْنَ رُؤُوسَہُنَّ ، فَقَالَتْ : یَا عَجَبًا لابْنِ عَمْرٍو ہَذَا ، أَفَلاَ یَأْمُرُہُنَّ أَنْ یَحْلِقْنَ رُؤُوسَہُنَّ! قَدْ کُنْتُ أَنَا وَرَسُولُ اللہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ نَغْتَسِلُ مِنْ إنَائٍ وَاحِدٍ ، فَلاَ أَزِیدُ عَلَی أَنْ أُفْرِغَ عَلَی رَأْسِی ثَلاَثَ إفْرَاغَاتٍ۔ (مسلم ۲۶۰۔ ابن ماجہ ۶۰۴)
(٧٩٨) حضرت عبید بن عمیر فرماتے ہیں کہ حضرت عائشہ کو اطلاع ملی کہ حضرت عبداللہ بن عمرو غسل کے لیے عورتوں کو مینڈیاں کھولنے کا حکم دیتے ہیں۔ تو حضرت عائشہ نے فرمایا کہ ابن عمرو پر تعجب ہے ! وہ عورتوں کو یہ حکم کیوں نہیں دیتے کہ اپنے سر منڈوا لیں۔ میں اور رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ایک برتن سے غسل کیا کرتے تھے اور میں تین مرتبہ سے زیادہ پانی سر پر نہیں ڈالتی تھی۔

799

(۷۹۹) حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ ، عَنْ شُعْبَۃَ ، عَنْ مُغِیرَۃَ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ ، أَنَّہُ کَانَ یَقُولُ : الْعَرُوسُ تَنْقُضُ شَعْرَہَا إذَا أَرَادَتْ أَنْ تَغْتَسِلَ۔
(٧٩٩) حضرت ابراہیم فرماتے ہیں کہ دلہن غسل کرنے کے لیے اپنی مینڈیاں کھولے گی۔

800

(۸۰۰) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ مِسْعَرٍ ، عَنْ عُثْمَانَ بْنِ مَوْہَبٍ ، عَنِ امْرَأَۃٍ شَکَتْ إلَی عَائِشَۃَ الْغُسْلَ مِنَ الْجَنَابَۃِ ، فَقَالَتْ : صُبِّی ثَلاَثًا ، فَمَا أَصَابَ أَصَابَ ، وَمَا أَخْطَأَ أَخْطَأَ۔
(٨٠٠) ایک مرتبہ ایک عورت نے حضرت عائشہ سے غسل جنابت کی شکایت کی تو انھوں نے فرمایا۔ اپنے سر پر تین مرتبہ پانی بہاؤ جو چلا گیا سو چلا گیا۔ جو رہ گیا سو رہ گیا۔

801

(۸۰۱) حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ ، عَنْ ہِشَامٍ ، عَنْ یَحْیَی بْنِ أَبِی کَثِیرٍ ؛ أَنَّ امْرَأَۃً سَأَلَتْ أُمَّ سَلَمَۃَ ، فَقَالَتْ : صُبِّی ثَلاَثًا ، فَقَالَتْ : إنَّ شَعْرِی کَثِیرٌ ، فَقَالَتْ : ضَعِی بَعْضَہُ عَلَی بَعْضٍ۔
(٨٠١) ایک عورت نے ام سلمہ سے غسل جنابت کا پوچھا تو فرمایا کہ تین مرتبہ پانی بہا لو۔ اس نے کہا میرے بال زیادہ ہیں۔ فرمایا بال ایک دوسرے کے اوپر رکھ لو۔

802

(۸۰۲) حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ ، عَنْ زَمْعَۃَ ، عَنْ سَلَمَۃَ بْنِ وَہْرَام ، عَنْ عِکْرِمَۃَ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، أَنَّہُ قَالَ : یُجْزِئُ الْمُمْتَشِّطَۃَ ثَلاَثٌ۔
(٨٠٢) حضرت ابن عباس فرماتے ہیں کہ مینڈیوں والی عورت کے لیے تین مرتبہ پانی بہانا کافی ہے۔

803

(۸۰۳) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ أُسَامَۃَ بْنِ زَیْدٍ ، عَنِ الْمَقْبُرِیِّ ، عَنْ أُمِّ سَلَمَۃَ ؛ أَنَّہَا سَأَلَتِ النَّبِیَّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فَقَالَتْ : إنِّی امْرَأَۃٌ شَدِیدَۃُ ضَفْرِ الرَّأْسِ ، فَکَیْفَ أَصْنَعُ إذَا اغْتَسَلْتُ ؟ قَالَ : احْفِنِی عَلَی رَأْسِکِ ثَلاَثًا ، ثُمَّ اغْمِزِی عَلَی إِثْرِ کُلِّ حَفْنَۃٍ غَمْزَۃ۔ (ابوداؤد ۲۵۶)
(٨٠٣) حضرت ام سلمہ فرماتی ہیں کہ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے پوچھا کہ میں مینڈیاں مضبوط باندھتی ہوں، غسل کرنے کے لیے میں کیا کروں ؟ حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا ” اپنے سر پر تین مرتبہ پانی بہاؤ پھر ہاتھ سے انھیں اچھی طرح مل کر نیچے پانی پہنچاؤ۔

804

(۸۰۴) حَدَّثَنَا عِیسَی بْنُ یُونُسَ ، عَنِ الأَوْزَاعِیِّ ، عَنِ الزُّہْرِیِّ ، وَعَطَائٍ أَنَّہُمَا قَالاَ : لاَ تُرْخِی شَعْرَہَا ، وَلَکِنْ تَصُبُّ ثَلاَثَ مَرَّاتٍ ، ثُمَّ تَفْرُکُہُ۔
(٨٠٤) حضرت زہری اور حضرت عطاء فرماتے ہیں کہ عورت اپنے بال نہیں کھولے گی بلکہ اوپر پانی ڈالے گی پھر رگڑے گی۔

805

(۸۰۵) حَدَّثَنَا ابْنُ إدْرِیسَ ، عَنْ ہِشَامٍ ، عَنِ الْحَسَنِ ؛ فِی الْمَرْأَۃِ تَغْتَسِلُ قَالَ : یُجْزِیہَا ثَلاَثُ حَفَنَاتٍ ، وَإِنْ شَائَتْ لَمْ تَنْقُضْ شَعْرَہَا۔
(٨٠٥) حضرت حسن فرماتے ہیں کہ اس کے لیے تین مرتبہ پانی ڈالنا کافی ہے۔ اگر چاہے تو مینڈیاں نہ کھولے۔

806

(۸۰۶) حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ ، عَنْ شُعْبَۃَ ، قَالَ : سَأَلْتُ حَمَّادًا عَنِ الْمَرْأَۃِ إذَا اغْتَسَلَتْ ؟ فَقَالَ : إِنْ کَانَتْ تَرَی أَنَّ الْمَائَ أَصَابَہُ أَجْزَأَ عَنْہَا ، وَإِنْ کَانَتْ تَرَی أَنَّ الْمَائَ لَمْ یُصِبْہُ فَلْتَنْقُضْہُ ۔ وَقَالَ : الْحَکَمُ : تَبُلُّ أُصُولَہُ وَأَطْرَافَہُ وَلاَ تَنْقُضُہُ۔
(٨٠٦) حضرت شعبہ کہتے ہیں کہ میں نے حماد سے عورت کے غسل کے بارے میں سوال کیا تو فرمایا اگر پانی نیچے تک پہنچ سکتا ہے تو مینڈیاں نہ کھولے اور اگر نہیں پہنچتا تو کھول لے۔ حضرت حکم نے فرمایا کہ مینڈیوں کی جڑیں اور کنارے گیلے کرلے کھولنے کی ضرورت نہیں۔

807

(۸۰۷) حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ الأَحْمَرِِِ ، عَنْ حَجَّاجٍ ، عَنْ أَبِی الزُّبَیْرِ ، عَنْ جَابِرٍ ، قَالَ : الْحَائِضُ وَالْجُنُبُ یَصُبَّانِ الْمَائَ عَلَی رُؤُوسِہِمَا ، وَلاَ یَنْقُضَانِ۔
(٨٠٧) حضرت جابر فرماتے ہیں کہ حائضہ اور جنبی عورت اپنے سر پر پانی بہائے گی مینڈیاں نہیں کھولے گی۔

808

(۸۰۸) حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ إِبْرَاہِیمَ ، عَن ہَمَّامٍ ، عَنْ حُذَیْفَۃَ ، قَالَ : قَالَ لإِمْرَأَتِہِ : خَلِّلِی رَأْسَک بِالْمَائِ ، لاَ تُخَلِّلُہُ نَارٌ قَلِیلٌ بُقْیَاہَا عَلَیْہِ۔
(٨٠٨) حضرت حذیفہ نے اپنی بیوی سے فرمایا اپنے سر میں پانی کا خلال کرلیا کرو تاکہ آگ خشک حصوں تک نہ پہنچ سکے۔

809

(۸۰۹) حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ مُسْہِرٍ ، عَنْ عُبَیْدِ اللہِ القُردوانی ، عَنْ عَطَائٍ ، وَالزُّہْرِیِّ قَالاَ : الْغُسْلُ مِنَ الْحَیْضِ وَالْجَنَابَۃِ وَاحِدٌ۔
(٨٠٩) حضرت عطاء اور حضرت زہری فرماتے ہیں کہ حیض اور جنابت کا غسل ایک جیسا ہے۔

810

(۸۱۰) حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ مُسْہِرٍ ، عَنْ عُبَیْدِ اللہِ ، عَنْ نَافِعٍ ؛ أَنَّ نِسَائَ ابْنِ عُمَرَ ، وَأُمَّہَاتِ أَوْلاَدِہِ کُنَّ یَغْتَسِلْنَ مِنَ الْجَنَابَۃِ وَالْحَیْضِ وَلاَ یَنْقُضْنَ رُؤُوسَہُنَّ ، وَلَکِنْ یُبَالِغْنَ فِی بَلِّہَا۔
(٨١٠) حضرت نافع فرماتے ہیں کہ حضرت ابن عمر کی بیویاں اور ان کی اولاد کی مائیں (ام ولد باندیاں) حیض اور جنابت کے غسل کے لیے بالوں کو نہیں کھولتی تھیں البتہ انھیں خوب اچھی طرح تر کرتی تھیں۔

811

(۸۱۱) حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ حَیَّانَ ، عَنْ جَعْفَرِ بْنِ بُرْقَانَ ، عَنْ عِکْرِمَۃَ ؛ أَنَّہُ سُئِلَ عَنِ امْرَأَۃٍ تَغْتَسِلُ مِنَ الْجَنَابَۃِ وَالْحَیْضِ؟ قَالَ: تُرْخِی الذَّوَائِبَ ، وَتَصُبُّ عَلَی رَأْسِہَا الْمَائَ حَتَّی تَبُلَّ أُصُولَ الشَّعْرِ، وَلاَ تَنْقُضُ لَہَا رَأْسًا۔
(٨١١) حضرت عکرمہ سے اس عورت کے بارے میں سوال کیا گیا جو حیض یا جنابت کا غسل کرنا چاہتی ہو۔ فرمایا وہ اپنی مینڈیوں کو ڈھیلا کر کے پانی ڈالے تاکہ جڑوں تک پہنچ جائے، کھولنے کی ضرورت نہیں۔

812

(۸۱۲) حَدَّثَنَا أَبْوُخَالِدٍ ، عَنْ حَجَّاجٍ ، عَنْ فُضَیْلٍ ، عَنْ إِبْرَاہِیمَ ، عَن عَلْقَمَۃَ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ ، قَالَ : تُخَلِّلُہُ بِأَصَابِعِہَا ۔ وَقَالَ عَطَائٌ ، مِثْلَہُ۔
(٨١٢) حضرت عبداللہ فرماتے ہیں کہ عورت انگلیوں سے اپنے بالوں کا خلال کرے گی، حضرت عطاء سے بھی یونہی منقول ہے۔

813

(۸۱۳) حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ ، عَنْ ہِشَامٍ ، عَنِ الْحَسَنِ ، قَالَ : الْجُنُبُ إذَا ارْتَمَسَ فِی الْمَائِ أَجْزَأَہُ۔
(٨١٣) حضرت حسن فرماتے ہیں کہ جنبی اگر پانی میں ڈبکی لگائے تو اس کے لیے کافی ہے۔

814

(۸۱۴) حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَیَّۃَ ، عَنْ دَاوُدَ ، عَنِ الشَّعْبِیِّ ، قَالَ : یُجْزِئُہُ رَمْسہُ۔
(٨١٤) حضرت شعبی فرماتے ہیں کہ جنبی کے لیے ڈبکی کافی ہے۔

815

(۸۱۵) حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ ، عَنِ الأَوْزَاعِیِّ ، عَنِ الزُّہْرِیِّ ، قَالَ : یُجْزِئُہُ رَمْسہُ۔
(٨١٥) حضرت زہری فرماتے ہیں کہ جنبی کے لیے ڈبکی کافی ہے۔

816

(۸۱۶) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ مَہْدِیِّ بْنِ مَیْمُونٍ ، عَنْ شُعَیْبٍ ، عَنْ أَبِی الْعَالِیَۃِ ، قَالَ : یُجْزِیئُ الْجُنُبَ إذَا غَاصَ غَوْصَۃً وَلَمَسَ بِیَدَیْہِ۔
(٨١٦) حضرت ابو العالیہ فرماتے ہیں کہ جنبی نے جب ڈبکی لگائی اور جسم پر ہاتھ مل لیا تو کافی ہے۔

817

(۸۱۷) حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ ، عَنْ مُغِیرَۃَ بْنِ مُسْلِمٍ ، قَالَ : سَأَلْتُ عِکْرِمَۃَ ، قَالَ : قُلْتُ لَہُ : الْجُنُبُ یَغْمِسُ فِی الرَّنْقِ ، یُجْزِئُہُ مِنْ غُسْلِ الْجَنَابَۃِ ؟ قَالَ : نَعَمْ۔
(٨١٧) حضرت مغیرہ بن مسلم فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت عکرمہ سے پوچھا کہ اگر جنبی مٹیالے اور گدلے پانی میں ڈبکی لگا لے تو کیا اس کے لیے کافی ہے ؟ انھوں نے فرمایا ہاں کافی ہے۔

818

(۸۱۸) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ شَرِیکٍ ، عَنْ مُغِیرَۃَ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ ؛ فِی الْجُنُبِ یَرْتَمِسُ فِی الْمَائِ ؟ قَالَ : یُجْزِئُہُ۔
(٨١٨) حضرت ابراہیم اس جنبی کے بارے میں جو پانی میں ڈبکی لگائے فرماتے ہیں کہ یہ اس کے لیے کافی ہے۔

819

(۸۱۹) حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِکِ بْنِ أَبِی سُلَیْمَانَ ، عَنْ عَطَائٍ ، قَالَ : إِنْ دَخَلَ النَّہَرَ فَارْتَمَسَ فِیہِ أَجْزَأَہُ۔
(٨١٩) حضرت عطا فرماتے ہیں کہ اگر جنبی نے دربا میں ایک ڈبکی لگائی تو یہ اس کے لیے کافی ہے۔

820

(۸۲۰) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ إسْرَائِیلَ ، عَنْ جَابِرٍ ، عَنْ سَالِمٍ ، وَعَطَائٍ ، وَعَامِرٍ قَالُوا : الْجُنُبُ إذَا ارْتَمَسَ فِی الْمَائِ رَمْسَۃً أَجْزَأَہُ۔
(٨٢٠) حضرت سالم، عطاء اور عامر فرماتے ہیں کہ جنبی کی ایک ڈبکی کافی ہے۔

821

(۸۲۱) حَدَّثَنَا عَمْرٌو ، عَنِ الأَصَمِّ الْخُزَاعِیِّ ، عَنِ ابْنِ بُدَیْلِ بْنِ وَرْقَائَ ، قَالَ : سَمِعْتُ الْقَاسِمَ یَقُولُ فِی الْجُنُبِ یَغْتَمِسُ فِی الْمَائِ اغْتِمَاسَۃً ، قَالَ : إذَا تَدَلَّکَ فَقَدْ أَجْزَأَہُ۔
(٨٢١) حضرت قاسم فرماتے ہیں کہ جنبی پانی میں ڈبکی لگائے اور جسم کو مل لے تو اس کے لیے کافی ہے۔

822

(۸۲۲) حَدَّثَنَا شَرِیکٌ ، عَنْ جَابِرٍ ، عَنْ عَامِرٍ ، قَالَ : یُجْزِئُ الْجُنُبَ رَمْسَۃٌ۔
(٨٢٢) حضرت عامر فرماتے ہیں کہ جنبی کیلئے ایک ڈبکی کافی ہے۔

823

(۸۲۳) حَدَّثَنَا ابْنُ مُبَارَکٍ ، وَابْنُ نُمَیْرٍ ، عَنْ زَکَرِیَّا ، عَنْ عَلِیِّ بْنِ الأَقْمَرِ ، قَالَ : سُئِلَ أَبُو الضُّحَی ، أَیَأْکُلُ الْجُنُبُ ؟ قَالَ : نَعَمْ ، وَیَمْشِی فِی الأَسْوَاقِ۔
(٨٢٣) حضرت ابو الضحیٰ سے پوچھا گیا کہ کیا جنبی کھا سکتا ہے ؟ فرمایا ہاں، بازار میں چل پھر بھی سکتا ہے۔

824

(۸۲۴) حَدَّثَنَا عَبْدَۃُ بْنُ سُلَیْمَانَ ، عَنِ الزِّبْرِقَانِ ، عَنْ أَبِی رَزِینٍ ، قَالَ : إنِّی لاَکُونُ جُنُبًا فَأَتَوَضَّأُ ، ثُمَّ أَخْرُجُ إلَی السُّوقِ ، فَأَقْضِی حَاجَتِی۔
(٨٢٤) حضرت ابو رزین فرماتے ہیں کہ بعض اوقات میں جنبی ہوتا ہوں تو وضو کر کے بازار چلا جاتا ہوں اور اپنی ضروریات پوری کرتا ہوں۔

825

(۸۲۵) حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَیْرٍ ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِکِ ، عَنْ عَطَائٍ ؛ فِی الرَّجُلِ تُصِیبُہُ الْجَنَابَۃُ ثُمَّ یُرِیدُ الْخُرُوجَ ، قَالَ : یَتَوَضَّأُ وُضُوئَہُ لِلصَّلاَۃِ۔
(٨٢٥) حضرت عطاء اس شخص کے بارے میں جو جنبی ہو اور باہر نکلنا چاہتا ہو فرماتے ہیں کہ وہ پہلے نماز والا وضو کرلے۔

826

(۸۲۶) حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ الأَزْرَقُ ، عَنْ ہِشَامٍ ، عَنِ الْحَسَنِ ؛ فِی الرَّجُلِ الْجُنُبِ یَأْتِی الْحَاجَۃَ وَیَأْتِی السُّوقَ ؟ قَالَ: یَغْسِلُ فَرْجَہُ ، وَیَتَوَضَّأُ وُضُوئَہُ لِلصَّلاَۃِ۔
(٨٢٦) حضرت حسن اس شخص کے بارے میں جو جنبی ہو اور باہر بازار کسی کام سے جانا چاہتا ہو تو فرماتے ہیں کہ وہ اپنی شرم گاہ دھوئے اور نماز والا وضو کرلے۔

827

(۸۲۷) حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ الأَزْرَقُ ، عَنْ ہِشَامٍ ، عَنْ عِکْرِمَۃَ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، مِثْلَ ذَلِکَ۔
(٨٢٧) حضرت ابن عباس سے بھی یونہی منقول ہے۔

828

(۸۲۸) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بِشْرٍ الْعَبْدِیُّ ، قَالَ : حدَّثَنَا مِسْعَرٌ ، عَنْ بُکَیْرِ بْنِ الأَخْنَسِ ، عَنْ مُصْعَبِ بْنِ سَعْدٍ ، عَنْ سَعْدٍ ؛ أَنَّہُ رُبَّمَا أَجْنَبَ ثُمَّ تَوَضَّأَ ، ثُمَّ خَرَجَ۔
(٨٢٨) حضرت مصعب بن سعد فرماتے ہیں کہ حضرت سعد بعض اوقات حالت جنابت میں وضو کر کے باہر تشریف لے جاتے تھے۔

829

(۸۲۹) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنْ نُسَیرٍ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ التَّیْمِیِّ ؛ أَنَّ عُمَرَ کَانَ یَسْتَدْفِیئُ بِامْرَأَتِہِ بَعْدَ الْغُسْلِ۔
(٨٢٩) حضرت ابراہیم تیمی فرماتے ہیں کہ حضرت عمر غسل کے بعد اپنی بیوی سے لپٹ کر گرمائش حاصل کرتے تھے۔

830

(۸۳۰) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ حَمَّادِ بْنِ سَلَمَۃَ ، عَنْ عَطَائٍ الْخُرَاسَانِیِّ ، عَنْ أُمِّ الدَّرْدَائِ ، قَالَتْ : کَانَ أَبُو الدَّرْدَائِ یَغْتَسِلُ ، ثُمَّ یَجِیئُ وَلَہُ قَرْقَفَۃٌ یَسْتَدْفِیئُ بِی۔
(٨٣٠) حضرت ام الدرداء فرماتی ہیں کہ حضرت ابو الدرداء غسل فرماتے، جب وہ واپس آتے تو سردی سے کپکپا رہے ہوتے تھے، پھر وہ مجھ سے گرمائش لیا کرتے تھے۔

831

(۸۳۱) حَدَّثَنَا حَفْصٌ ، وَوَکِیعٌ ، عَنْ مِسْعَرٍ ، عَنْ جَبَلَۃَ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ : إنِّی لاَغْتَسِلُ مِنَ الْجَنَابَۃِ ، ثُمَّ أَتَکَوَّی بِالْمَرْأَۃِ قَبْلَ أَنْ تَغْتَسِلَ۔
(٨٣١) حضرت ابن عمر فرماتے ہیں کہ میں غسل جنابت کرنے کے بعد اپنی بیوی سے حرارت لیتا ہوں حالانکہ اس نے ابھی غسل جنابت نہیں کیا ہوتا۔

832

(۸۳۲) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ إسْرَائِیلَ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ بْنِ الْمُہَاجِرِ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ بْنِ شَدَّادٍ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ : ذَاکَ عَیْشُ قُرَیْشٍ فِی الشِّتَائِ۔
(٨٣٢) حضرت ابن عباس فرماتے ہیں کہ سردیوں میں یہ عمل قریش کی زندگی کا حصہ ہے۔

833

(۸۳۳) حَدَّثَنَا إسْمَاعِیلُ ابْنُ عُلَیَّۃَ ، عَنْ حَجَّاجِ بْنِ أَبِی عُثْمَانَ ، قَالَ : حدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ أَبِی کَثِیرٍ ، قَالَ : حَدَّثَنِی أَبُو کَثِیرٍ ، قَالَ : قُلْتُ لإِبِی ہُرَیْرَۃَ : الرَّجُلُ یَغْتَسِلُ مِنَ الْجَنَابَۃِ ، ثُمَّ یَضْطَجِعُ مَعَ أَہْلِہِ ؟ قَالَ : لاَ بَأْسَ۔
(٨٣٣) حضرت ابو کثیر کہتے ہیں کہ میں نے حضرت ابوہریرہ سے پوچھا کہ کیا آدمی غسل کرنے کے بعد بیوی کے ساتھ لیٹ سکتا ہے ؟ فرمایا اس میں کوئی حرج نہیں۔

834

(۸۳۴) حَدَّثَنَا أَبُو الأَحْوَصِِ ، عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الأَسْوَدِ ، قَالَ : کَانَ الأَسْوَدُ یُجْنِبُ فَیَغْتَسِلُ ، ثُمَّ یَأْتِی أَہْلَہُ فَیُضَاجِعُہَا یَسْتَدْفِیئُ بِہَا قَبْلَ أَنْ تَغْتَسِلَ۔
(٨٣٤) حضرت عبد الرحمن بن اسود فرماتے ہیں کہ حضرت اسود غسل جنابت کرنے کے بعد اپنی اہلیہ کے ساتھ لیٹ جاتے اور ان سے حرارت حاصل کرتے حالانکہ ان کی اہلیہ نے ابھی غسل نہیں کیا ہوتا تھا۔

835

(۸۳۵) حَدَّثَنَا حَفْصٌ، عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ إبْرَاہِیمَ، قَالَ: کَانَ عَلْقَمَۃُ یَغْتَسِلُ، ثُمَّ یَسْتَدْفِیئُ بِالْمَرْأَۃِ وَہِیَ جُنُبٌ۔
(٨٣٥) حضرت ابراہیم فرماتے ہیں کہ حضرت علقمہ غسل کرنے کے بعد اپنی اہلیہ سے حرارت حاصل کیا کرتے تھے حالانکہ وہ حالت جنابت میں ہوتی تھیں۔

836

(۸۳۶) حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ إِبْرَاہِیمَ ، عَن عَلْقَمَۃَ ؛ أَنَّہُ کَانَ یَسْتَدْفِیئُ بِامْرَأَتِہِ ، ثُمَّ یَقُومُ فَیَتَوَضَّأُ وُضُوئَہُ لِلصَّلاَۃِ۔
(٨٣٦) حضرت علقمہ اپنی اہلیہ سے گرمائش حاصل کرتے پھر اٹھتے اور نماز والا وضو کرتے تھے۔

837

(۸۳۷) حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ ، عَنْ حَجَّاجٍ ، عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ ، عَنِ الْحَارِثِ ، عَنْ عَلِیٍّ ؛ أَنَّہُ کَانَ یَغْتَسِلُ مِنَ الْجَنَابَۃِ، ثُمَّ یَجِیئُ فَیَسْتَدْفِیئُ بِامْرَأَتِہِ قَبْلَ أَنْ تَغْتَسِلَ ، ثُمَّ یُصَلِّی وَلاَ یَمَسُّ مَائً۔
(٨٣٧) حضرت حارث فرماتے ہیں کہ حضرت علی غسل جنابت کرنے کے بعد اپنی اہلیہ کے غسل سے پہلے ان سے گرمائش حاصل کرتے پھر پانی کو ہاتھ لگائے بغیر نماز ادا فرماتے۔

838

(۸۳۸) حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ ، عَنْ حَجَّاجٍ ، عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ ، عَنِ الْحَارِثِ ، عَنْ عَلِیٍّ ، قَالَ : إذَا اغْتَسَلَ الْجُنُبُ ، ثُمَّ أَرَادَ أَنْ یُبَاشِرَ امْرَأَتَہُ ، فَعَلَ إِنْ شَائَ۔
(٨٣٨) حضرت علی فرماتے ہیں کہ اگر آدمی غسل جنابت کرنے کے بعد اپنی بیوی کے ساتھ لیٹنا چاہے تو اس میں کوئی حرج نہیں۔

839

(۸۳۹) حَدَّثَنَا أَبُوخَالِدٍ الأَحْمَرِِِ، عَنْ شُعْبَۃَ، عَنْ قَتَادَۃَ، عَنْ سَعِیدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ، قَالَ: یُبَاشِرُہَا وَلَیْسَ عَلَیْہِ وُضُوئٌ۔
(٨٣٩) حضرت سعید بن مسیب فرماتے ہیں کہ آدمی اگر اپنی بیوی کے ساتھ لیٹے تو اس پر وضو نہیں ہے۔

840

(۸۴۰) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ مُبَارَکٍ ، عَنِ الْحَسَنِ ، قَالَ : لاَ بَأْسَ أَنْ یَسْتَدْفِیئَ بِامْرَأَتِہِ بَعْدَ الْغُسْلِ۔
(٨٤٠) حضرت حسن فرماتے ہیں کہ غسل کے بعد بیوی سے گرمائش لینے میں کوئی حرج نہیں۔

841

(۸۴۱) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ مِسْعَرٍ ، عَنْ حَمَّادٍ ؛ أَنَّہُ کَانَ یَکْرَہُہُ حَتَّی یَجِفَّ۔
(٨٤١) حضرت حماد اس کو (غسل کے بعد بیوی کے ساتھ لیٹنے کو) مکروہ سمجھتے تھے یہاں تک کہ آدمی کا جسم خشک ہوجائے پھر کوئی حرج نہیں۔

842

(۸۴۲) حَدَّثَنَا شَرِیکٌ ، عَنْ حُرَیْثٍ ، عَنِ الشَّعْبِیِّ ، عَنْ مَسْرُوقٍ ، عَنْ عَائِشَۃَ ، قَالَتْ : کَانَ النَّبِیُّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یَغْتَسِلُ مِنَ الْجَنَابَۃِ ، ثُمَّ یَسْتَدْفِیئُ بِی قَبْلَ أَنْ أَغْتَسِلَ۔ (ابن ماجہ ۵۸۰۔ ترمذی ۱۲۳)
(٨٤٢) حضرت عائشہ فرماتی ہیں کہ نبی پاک (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) غسل فرمانے کے بعد مجھ سے گرمائش حاصل کیا کرتے تھے حالانکہ میں نے ابھی غسل نہیں کیا ہوتا تھا۔

843

(۸۴۳) حَدَّثَنَا أَبُو الأَحْوَصِِ ، عَنْ مُغِیرَۃَ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ فِی الْمَرْأَۃِ تَجْنُبُ ، ثُمَّ تَحِیضُ ، قَالَ : تَغْتَسِلُ۔
(٨٤٣) حضرت ابراہیم ایسی عورت کے بارے میں جسے حالت جنابت میں حیض آجائے فرماتے ہیں کہ وہ غسل کرے۔

844

(۸۴۴) حَدَّثَنَا أَبُو الأَحْوَصِِ ، عَنِ الْعَلاَئِ ، عَنْ عَطَائٍ ، قَالَ : الْحَیْضُ أَشَدُّ مِنَ الْجَنَابَۃِ۔
(٨٤٤) حضرت عطاء فرماتے ہیں کہ حیض جنابت سے بڑی ناپاکی ہے۔

845

(۸۴۵) حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَیَّۃَ ، عَنْ یُونُسَ ، عَنِ الْحَسَنِ ؛ أَنَّہُ قَالَ ؛ فِی الرَّجُلِ یُصِیبُ امْرَأَتَہُ ، ثُمَّ تَحِیضُ قَبْلَ أَنْ تَغْتَسِلَ ، قَالَ : کَانَ أَنَسٌ یُحِبُّ لَہَا أَنْ تَغْتَسِلَ۔
(٨٤٥) حضرت حسن ایسی عورت کے بارے میں جسے حالت جنابت میں حیض آجائے فرماتے ہیں کہ حضرت انس کو پسند تھا کہ ایسی عورت غسل کرلے۔

846

(۸۴۶) حَدَّثَنَا عَبْدُ الأَعْلَی ، عَنْ مَعْمَرٍ ، عَنِ الزُّہْرِیِّ ؛ فِی رَجُلٍ وَقَعَ بِامْرَأَتِہِ ؛ فَحَاضَتْ قَبْلَ أَنْ تَغْتَسِلَ ، قَالَ : تَغْتَسِلُ۔
(٨٤٦) حضرت زہری ایسی عورت کے بارے میں جسے حالت جنابت میں حیض آجائے فرماتے ہیں کہ وہ غسل کرے گی۔

847

(۸۴۷) حَدَّثَنَا حَرَمِیُّ بْنُ عُمَارَۃَ ، عَنْ شُعْبَۃَ ، قَالَ : سَأَلْتُ الْحَکَمَ ، وَحَمَّادًا عَنِ الْمَرْأَۃِ تجنب ، ثُمَّ تَحِیضُ ؟ قَالاَ : تَغْتَسِلُ۔
(٨٤٧) حضرت شعبہ فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت حکم اور حضرت حماد سے ایسی عورت کے بارے میں پوچھا جسے حالت جنابت میں حیض آجائے تو فرمایا یہ غسل کرے۔

848

(۸۴۸) حَدَّثَنَا عَبْدُ الأَعْلَی ، عَنْ سَعِیدٍ ، عَنْ قَتَادَۃَ ، قَالَ : تَغْتَسِلُ۔
(٨٤٨) حضرت قتادہ فرماتے ہیں کہ ایسی عورت غسل کرے گی۔

849

(۸۴۹) حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ عَیَّاشٍ ، عَنْ مُغِیرَۃَ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ ، قَالَ : تَغْتَسِلُ ، ثُمَّ تَمْکُثُ حَائِضًا۔
(٨٤٩) حضرت ابراہیم فرماتے ہیں کہ غسل کرے اور پھر حیض کے دن گزارے۔

850

(۸۵۰) حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ غِیَاثٍ ، عَنِ الْعَلاَئِ ، عَنْ عَطَائٍ ، قَالَ : لَیْسَ عَلَیْہَا الْغُسْلُ ، قَالَ : وَقَالَ حَمَّادٌ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ : عَلَیْہَا الْغُسْلُ۔
(٨٥٠) حضرت عطاء فرماتے ہیں کہ اس پر غسل لازم نہیں۔ حضرت ابراہیم فرماتے ہیں کہ غسل لازم نہیں۔

851

(۸۵۱) حَدَّثَنَا یَزِیدُ ، عَنْ حَبِیبٍ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ ہَرِمٍ ، قَالَ : سُئِلَ جَابِرُ بْنُ زَیْدٍ عَنِ الْمَرْأَۃِ تُجنبُ ، ثُمَّ تَحِیضُ قَبْلَ أَنْ تَغْتَسِلَ ؟ قَالَ : وَإِنْ حَاضَتْ ، فَإِنَّہُ حَقٌّ عَلَیْہَا أَنْ تَغْتَسِلَ۔
(٨٥١) حضرت جابر بن زید سے اس عورت کے بارے میں سوال کیا گیا جسے حالت جنابت میں غسل کرنے سے پہلے حیض آجائے۔ فرمایا ” اگر وہ حائضہ ہوگئی تو اس پر غسل کرنا لازم ہے “۔

852

(۸۵۲) حَدَّثَنَا إسْمَاعِیلُ بْنُ عَیَّاشٍ ، عَنْ عَبْدِ الْعَزِیزِ ، عَنْ عَامِرٍ ، قَالَ: إِنْ شَائَتِ اغْتَسَلَتْ ، وَإِنْ شَائَ تْ لَمْ تَغْتَسِلْ۔
(٨٥٢) حضرت عامر فرماتے ہیں اگر چاہے تو غسل کرے اور اگر چاہے تو غسل نہ کرے۔

853

(۸۵۳) حَدَّثَنَا مُحَمَّد بن مُیَسَّر ، عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ ، عَنْ عَطَائٍ ، قَالَ : تَغْتَسِلُ مِنَ الْجَنَابَۃِ ، فَإِذَا طَہُرَتِ اغْتَسَلَتْ مِنَ الْحَیْضِ۔
(٨٥٣) حضرت عطاء فرماتے ہیں کہ وہ غسل جنابت کرے اور جب پاک ہوجائے تو حیض کا غسل بھی کرلے۔

854

(۸۵۴) حَدَّثَنَا حَفْصٌ ، عَنْ أَشْعَثَ ، عَنْ عِکْرِمَۃَ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ : إذَا احْتَلَمَ وَلَمْ یَرَ بَلَلاً فَلاَ غُسْلَ عَلَیْہِ ، وَإِذَا رَأَی بَلَلاً ، وَلَمْ یَرَ أَنَّہُ احْتَلَمَ فَعَلَیْہِ الْغُسْلُ۔
(٨٥٤) حضرت ابن عباس فرماتے ہیں کہ اگر احتلام ہو لیکن تری نظر نہ آئے تو غسل لازم نہیں لیکن اگر احتلام یاد نہیں لیکن تری نظر آئے تو غسل واجب ہے۔

855

(۸۵۵) حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ ، عَنْ أَبِی حَمْزَۃَ ، قَالَ : بَیْنَمَا أَنَا أَسِیرُ عَلَی رَاحِلَتِی ، وَأَنَا بَیْنَ النَّائِمِ وَالْیَقِظَانِ إذْ وَجَدْتُ شَہْوَۃً ، فَأَنْکَرْتُ نَفْسِی ، فَخَرَجَ مِنِّی مَائٌ بَلَّ بَادِّی ، وَمَا ہُنَاکَ ، فَسَأَلْت ابْنَ عَبَّاسٍ ؟ فَقَالَ : اغْسِلْ ذَکَرَک، وَمَا أَصَابَ مِنْک ، وَلَمْ یَأْمُرْنِی بِالْغُسْلِ۔ (عبدالرزاق ۶۰۹)
(٨٥٥) حضرت ابو حمزہ فرماتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں اپنی سواری پر نیند اور بیداری کی درمیانی کیفیت میں جا رہا تھا کہ مجھے شہوت محسوس ہوئی، میں نے اپنے نفس کو جھٹلایا تو مجھ سے تھوڑا سا پانی نکلا جس سے میری ران کی جڑ تر ہوگئی اور اس کے علاوہ کچھ نہ تھا۔ میں نے اس بارے میں حضرت ابن عباس سے سوال کیا تو انھوں نے فرمایا کہ اپنے آلہ تناسل اور جہاں تری محسوس ہو اس جگہ کو دھو لو۔ انھوں نے مجھے غسل کا حکم نہ دیا۔

856

(۸۵۶) حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ ، عَنْ مُغِیرَۃَ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ ، قَالَ : إذَا اسْتَیْقَظَ وَقَدْ رَأَی أَنَّہُ قَدْ جَامَعَ ، فَلَمْ یَرَ بَلَلاً فَلاَ غُسْلَ عَلَیْہِ۔
(٨٥٦) حضرت ابراہیم فرماتے ہیں کہ اگر کوئی شخص خواب میں دیکھے کہ اس نے جماع کیا ہے لیکن بیداری کے بعد تری محسوس نہ ہو تو غسل لازم نہیں۔

857

(۸۵۷) حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ ، عَنْ مُغِیرَۃَ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ ، مِثْلَہُ۔
(٨٥٧) حضرت ابراہیم سے بھی یونہی منقول ہے۔

858

(۸۵۸) حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ ، عَنْ أَبِی حَیَّانَ ، عَنِ الشَّعْبِیِّ ، مِثْلَ ذَلِکَ۔
(٨٥٨) حضرت شعبی سے بھی یونہی منقول ہے۔

859

(۸۵۹) حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ ، قَالَ : أَخْبَرَنَا سَعِیدُ بْنُ أَبِی عَرُوبَۃَ ، عَنْ عَلِیِّ بْنِ ثَابِتٍ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ؛ أَنَّہُ سُئِلَ عَنْ رَجُلٍ اسْتَیْقَظَ مِنْ مَنَامِہِ فَرَأَی بِلَّۃً ؟ قَالَ : لَوْ وَجَدْتُ ذَلِکَ لاَغْتَسَلْتُ مِنْہُ۔
(٨٥٩) حضرت ابن عمر سے اس شخص کے بارے میں سوال کیا گیا جو نیند سے بیدار ہو کر تری دیکھے تو فرمایا کہ اگر یہ واقعہ میرے ساتھ ہو تو میں غسل کروں گا۔

860

(۸۶۰) حَدَّثَنَا جَرِیرٌ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ إبْرَاہِیمَ ؛ فِی الرَّجُلِ یَجِدُ الْبَلَلَ بَعْدَ النَّوْمِ ، قَالَ : یَغْتَسِلُ۔
(٨٦٠) حضرت ابراہیم سے ایسے شخص کے بارے میں سوال کیا گیا جو بیداری کے بعد تری دیکھے تو فرمایا کہ وہ غسل کرے گا۔

861

(۸۶۱) حَدَّثَنَا جَرِیرٌ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، عَنْ مُجَاہِدٍ ؛ قَالَ : لاَ یَغْتَسِلُ حَتَّی یَسْتَیْقِنَ ، أَنَّہُ قَدْ أَجْنَبَ۔
(٨٦١) حضرت مجاہد فرماتے ہیں کہ اس وقت تک غسل لازم نہیں جب تک جنابت کا یقین نہ ہوجائے۔

862

(۸۶۲) حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ ، عَنْ حَجَّاجٍ ، عَنْ سَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ ، وَعَطَائٍ قَالاَ : إذَا رَأَی بَلَلاً فَلْیَغْتَسِلْ۔
(٨٦٢) حضرت سعید بن جبیر اور حضرت عطاء فرماتے ہیں کہ جب تری دیکھے تو غسل کرے۔

863

(۸۶۳) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ شُعْبَۃَ ، قَالَ : سَأَلْتُ الْحَکَمَ وَحَمَّادًا عَنِ الرَّجُلِ یَسْتَیْقِظُ فَیَجِدُ الْبِلَّۃَ ؟ قَالَ الْحَکَمُ : لاَ یَغْتَسِلُ ، وَقَالَ حَمَّادٌ : إِنْ کَانَ یَرَی أَنَّہُ قَدِ احْتَلَمَ اغْتَسَلَ۔
(٨٦٣) حضرت شعبہ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت حکم اور حماد سے اس شخص کے بارے میں سوال کیا جو بیدار ہو کر تری دیکھے۔ تو حضرت حکم نے فرمایا وہ غسل نہ کرے۔ حضرت حماد نے فرمایا اگر اسے احتلام یاد ہو تو غسل کرے۔

864

(۸۶۴) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، قَالَ : سَمِعْتُ سُفْیَانَ یَقُولُ : یَغْتَسِلُ۔
(٨٦٤) حضرت سفیان فرماتے ہیں کہ وہ غسل کرے۔

865

(۸۶۵) حَدَّثَنَا مُعْتَمِرُ بْنُ سُلَیْمَانَ ، عَنْ مَعْمَرٍ ، عَنْ قَتَادَۃَ قَالَ : لاَ یَغْتَسِلُ حَتَّی یَسْتَیْقِنَ۔
(٨٦٥) حضرت قتادہ فرماتے ہیں کہ جب تک احتلام کا یقین نہ ہو غسل نہ کرے۔

866

(۸۶۶) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ طَلْحَۃَ بْنِ یَحْیَی ، عَنْ مُعَاوِیَۃَ بْنِ إِسْحَاقَ ، عَنْ سَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ قَالَ : إنَّمَا الْغُسْلُ مِنَ الشَّہْوَۃِ وَالْفَتْرَۃِ۔
(٨٦٦) حضرت سعید بن جبیر فرماتے ہیں کہ غسل شہوت اور پھر اس کے زوال کے بعد لازم ہوتا ہے۔

867

(۸۶۷) حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ ، عَنْ شُعْبَۃَ ، عَنْ حَمَّادٍ ؛ فِی الرَّجُلِ یُصْبِحُ فَیَرَی عَلَی ذَکَرِہِ الْبِلَّۃَ ، قَالَ : إِنْ کَانَ یَرَی أَنَّہُ احْتَلَمَ اغْتَسَلَ ، وَإِنْ لَمْ یَکُنْ یَرَی أَنَّہُ احْتَلَمَ لَمْ یَغْتَسِلْ۔ وَقَالَ قَتَادَۃُ: إِنْ کَانَ مَائً دَافِقًا اغْتَسَلَ، فَقُلْتُ لِقَتَادَۃَ: کَیْفَ یَعْلَمُ؟ قَالَ: یَشَمُّہ، وَقَالَ الْحَکَمُ: لاَ یَغْتَسِلُ۔
(٨٦٧) حضرت حماد سے اس شخص کے بارے میں سوال کیا گیا جو صبح اپنے آلہء تناسل پر تری دیکھے تو فرمایا کہ اگر احتلام یاد ہو تو غسل کرے اور اگر یاد نہ ہو تو غسل لازم نہیں۔ حضرت قتادہ فرماتے ہیں کہ اگر پانی جھٹکے سے نکلا ہے تو غسل کرے۔ میں نے قتادہ سے پوچھا کہ اسے کیسے معلوم ہوگا ؟ فرمایا وہ سونگھ کر پتہ چلا سکتا ہے۔ حضرت حکم فرماتے ہیں کہ وہ غسل نہیں کرے گا۔

868

(۸۶۸) حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ خَالِدٍ ، عَنِ الْعُمَرِیِّ ، عَنْ عُبَیْدِ اللہِ بْنِ عُمَرَ ، عَنِ الْقَاسِمِ ، عَنْ عَائِشَۃَ ، عَنِ النَّبِیِّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ قَالَ : إذَا اسْتَیْقَظَ أَحَدُکُمْ فَرَأَی بَلَلاً ، وَلَمْ یَرَ أَنَّہُ احْتَلَمَ فَلْیَغْتَسِلْ ، وَإِذَا رَأَی أَنَّہُ احْتَلَمَ ، وَلَمْ یَرَ بَلَلاً فَلاَ غُسْلَ عَلَیْہِ۔ (احمد ۲۵۶۔ ابوداؤد ۶۴۰)
(٨٦٨) حضرت عائشہ فرماتی ہیں کہ نبی پاک (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا کہ جب تم میں سے کوئی بیدار ہونے کے بعد تری دیکھے، اگر اسے احتلام یاد نہ بھی ہو تو غسل کرے اور اگر احتلام یاد ہو لیکن تری نہ دیکھے تو اس پر غسل لازم نہیں۔

869

(۸۶۹) حَدَّثَنَا أَبُو الأَحْوَصِِ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ بْنِ مُہَاجِرٍ ، عَنْ صَفِیَّۃَ ابْنَۃِ شَیْبَۃَ ، عَنْ عَائِشَۃَ قَالَتْ : دَخَلَتْ أَسْمَائُ ابْنَۃُ شَکَلٍ عَلَی رَسُولِ اللہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فَقَالَتْ : یَا رَسُولَ اللہِ کَیْفَ تَغْتَسِلُ إحْدَانَا إذَا طَہُرَتْ مِنَ الْمَحِیضِ ؟ قَالَ : تَأْخُذُ سِدْرَتَہَا وَمَائَہَا فَتَتَوَضَّأُ ، وَتَغْسِلُ رَأْسَہَا ، وَتَدْلُکُہُ حَتَّی یَبْلُغَ الْمَائُ أُصُولَ شَعَرِہَا ، ثُمَّ تُفِیضُ الْمَائَ عَلَی جَسَدِہَا ، ثُمَّ تَأْخُذُ فِرْصَتَہَا فَتَطَہَّرُ بِہَا ، فَقَالَتْ : یَا رَسُولَ اللہِ ، کَیْفَ أَتَطَہَّرُ بِہَا ؟ قَالَ : تَطَہَّرِی بِہَا ، قَالَتْ عَائِشَۃُ : فَعَرَفْت الَّذِی یَکْنِی عَنْہُ ، فَقُلْتُ لَہَا : تَتَبَّعِی آثَارَ الدَّمِ۔(بخاری ۳۱۴۔ مسلم ۶۱)
(٨٦٩) حضرت عائشہ فرماتی ہیں کہ ایک مرتبہ اسماء بنت شکل نبی پاک (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضر ہوئیں اور عرض کیا ” جب کوئی عورت حیض سے پاک ہو تو کیسے غسل کرے ؟ “ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا ” بیری اور پانی لے کر پہلے وضو کرے۔ پھر اپنا سر دھوئے، پھر اس طرح سر کو ملے کہ پانی جڑوں تک پہنچ جائے، پھر سارے جسم پر پانی بہائے، پھر حیض کا کپڑا پکڑے اور اس سے صفائی حاصل کرے “ انھوں نے کہا یا رسول اللہ ! میں حیض کے کپڑے سے صفائی کیسے حاصل کروں ؟ فرمایا اس کے ذریعہ صفائی حاصل کرو۔ حضرت عائشہ فرماتی ہیں کہ میں سمجھ گئی تھی کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی کیا مراد ہے چنانچہ میں نے اس عورت سے کہا کہ خون کے نشان صاف کرو۔

870

(۸۷۰) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ ہِشَامٍ ، عَنْ أَبِیہِ ، عَنْ عَائِشَۃَ ؛ أَنَّ النَّبِیَّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، قَالَ لَہَا فِی الْحَیْضِ : اُنْقُضِی شَعَرَکِ وَاغْتَسِلِی۔ (ابن ماجہ ۶۴۱)
(٨٧٠) حضرت عروہ فرماتے ہیں کہ حضرت محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حضرت عائشہ سے ان کی حالت حیض میں فرمایا اپنے بال کھولو اور غسل کرو۔

871

(۸۷۱) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ قَالَ : حدَّثَنِی مِسْعَرٌ ، عَنْ أَبِی بَکْرِ بْنِ عُمَارَۃَ بْنِ رُوَیْبَۃَ ، عَنِ امْرَأَۃٍ ، عَنْ أُمِّ سَلَمَۃَ قَالَتْ : إِنْ کَانَتْ إحْدَانَا إذَا اغْتَسَلَتْ مِنَ الْجَنَابَۃِ لَتُبقِّی ضَفِیرَتَہَا۔
(٨٧١) حضرت ام سلمہ فرماتی ہیں کہ جب ہم عورتوں میں سے کوئی غسل جنابت کرے تو اپنی مینڈیاں بندھی رہنے دے۔

872

(۸۷۲) حَدَّثَنَا مُعْتَمِرُ بْنُ سُلَیْمَانَ ، عَنْ أَبِیہِ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِیرِینَ ؛ أَنَّہُ سُئِلَ عَنِ الْمَرْأَۃِ الثَّقِیلَۃِ ، أَوْ الْعَظِیمَۃِ لاَ تَنَالُ یَدُہَا ظَہرَہا عِنْدَ الْغُسْلِ مِنَ الْجَنَابَۃِ، أَوِ الْحَیْضِ؟ فَقَالَ: إنَّا لَنَرْجُوا مِنْ رَحْمَۃِ اللہِ مَا ہُوَ أَعْظَمُ مِنْ ذَا۔
(٨٧٢) حضرت ابن سیرین سے ایسی عورت کے بارے میں سوال کیا گیا جس کا ہاتھ جسم کے بڑے یا موٹا ہونے کی وجہ سے کمر تک نہ پہنچ سکتا ہو تو وہ غسل جنابت یا غسل حیض کیسے کرے ؟ فرمایا اللہ تعالیٰ کی رحمت سے صفائی کی امید رکھتے ہیں۔

873

(۸۷۳) حَدَّثَنَا حُمَیْدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ دِینَارٍ ، قَالَ : قُلْتُ لِلْحَسَنِ : الْجَارِیَۃُ الْعَجَمِیَّۃُ لاَ تُحْسِنُ تَغْتَسِلُ ، قَالَ : مُرْہَا فَلْتَمْسَحْ قُبُلَہَا بِخِرْقَۃٍ وَلِتَغْسِلْہُ بِالْمَائِ دَاخِلاً وَخَارِجًا ، وَتَوَضَّأُ وُضُوئَہَا لِلصَّلاَۃِ ، ثُمَّ تَغْتَسِلُ۔
(٨٧٣) حضرت دینار کہتے ہیں کہ میں نے حضرت حسن سے عرض کیا کہ عجمی باندی ٹھیک طرح سے غسل نہیں کرتی۔ فرمایا اسے حکم دو کہ کپڑے سے اپنی شرمگاہ کو صاف کرے پھر داخل وخارج سے پانی کے ذریعہ دھوئے پھر نماز والا وضو کرے پھر غسل کرے۔

874

(۸۷۴) حَدَّثَنَا حَفْصٌ ، عَنْ عَاصِمٍ ، عَنْ أَبِی الْمُتَوَکِّلِ ، عَنْ أَبِی سَعِیدٍ الْخُدْرِیِّ قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : إذَا جَامَعَ أَحَدُکُمْ أَہْلَہُ مِنَ اللَّیْلِ ، ثُمَّ أَرَادَ أَنْ یَعُودَ فَلْیَتَوَضَّأْ بَیْنَہُمَا وُضُوئً ا۔ (ابوداؤد ۲۲۲۔ ترمذی ۱۴۱)
(٨٧٤) حضرت ابو سعید خدری فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا جب رات میں تم میں سے کوئی اپنی بیوی سے جماع کرے اور پھر دوبارہ کرنا چاہے تو دونوں کے درمیان وضو کرلے۔

875

(۸۷۵) حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَیَّۃَ ، عَنِ التَّیْمِیِّ ، عَنْ أَبِی عُثْمَانَ ، عَنْ سَلْمَانَ بْنِ رَبِیعَۃَ قَالَ : قَالَ لِی عُمَرُ : یَا سَلْمَانُ ! إذَا أَتَیْتَ أَہْلَک ، ثُمَّ أَرَدْت أَنْ تَعُودَ کَیْفَ تَصْنَعُ ؟ قُلْتُ : کَیْفَ أَصْنَعُ ؟ قَالَ : تَوَضَّأْ بَیْنَہُمَا وُضُوئً ا۔
(٨٧٥) حضرت سلمان بن ربیعہ فرماتے ہیں کہ حضرت عمر نے مجھ سے فرمایا کہ اے سلمان ! جب تم اپنی بیوی سے جماع کرو اور دوبارہ کرنا چاہو تو کیا کرو گے ؟ میں نے کہا میں کیا کروں ؟ فرمایا دونوں کے درمیان وضو کرو۔

876

(۸۷۶) حَدَّثَنَا عَبْدَۃُ بْنُ سُلَیْمَانَ ، عَنْ یَحْیَی بْنِ سَعِیدٍ ، عَنْ نَافِعٍ ؛ أَنَّ ابْنَ عُمَرَ کَانَ إذَا أَتَی أَہْلَہُ ، ثُمَّ أَرَادَ أَنْ یَعُودَ غَسَلَ وَجْہَہُ وَذِرَاعَیْہِ۔
(٨٧٦) حضرت نافع فرماتے ہیں کہ ابن عمر جب اپنی بیوی سے صحبت کرنے کے بعد دوبارہ صحبت کرنا چاہتے تو اپنا چہرہ اور بازو دھو لیتے۔

877

(۸۷۷) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ مِسْعَرٍ ، عَنْ مُحَارِبٍ ، قَالَ : سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ یَقُولُ : إذَا أَرَدْت أَنْ تَعُودَ تَوَضَّأْ۔
(٨٧٧) حضرت ابن عمر فرماتے ہیں کہ جب تم دوسری بار جماع کرنا چاہو تو وضو کرلو۔

878

(۸۷۸) حَدَّثَنَا ابْنُ إدْرِیسَ ، عَنْ ہِشَامٍ ، عَنِ الْحَسَنِ ؛ أَنَّہُ کَانَ لاَ یَرَی بَأْسًا أَنْ یُجَامِعَ الرَّجُلُ امْرَأَتَہُ ثُمَّ یَعُودَ قَبْلَ أَنْ یَتَوَضَّأَ ، قَالَ : وَکَانَ ابْنُ سِیرِینَ یَقُولُ : لاَ أَعْلَمُ بِذَلِکَ بَأْسًا ، قَالَ : إنَّمَا قِیلَ ذَلِکَ لإِنَّہُ أَحْرَی أَنْ یَعُودَ۔
(٨٧٨) حضرت ہشام فرماتے ہیں کہ حضرت حسن اس بارے میں کوئی حرج نہیں سمجھتے تھے کہ ایک آدمی اپنی بیوی سے جماع کرنے کے بعد بغیر وضو کئے دوسری مرتبہ جماع کرے۔ حضرت ابن سیرین فرماتے ہیں کہ میں اس بارے میں کوئی حرج نہیں سمجھتا۔ فرمایا اس کا حکم اس لیے دیا جاتا ہے کیونکہ یہ اعادہ کے لیے زیادہ مناسب ہے۔

879

(۸۷۹) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنِ عمر بن الولید الشَّنِّی ، قَالَ : سَمِعْتُ عِکْرِمَۃَ یَقُولُ : إذَا أَرَادَت أَنْ یَعُودَ تَوَضَّأْ۔
(٨٧٩) حضرت عکرمہ فرماتے ہیں کہ جب جماع کا اعادہ کرنا چاہے تو وضو کرے۔

880

(۸۸۰) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ عُرَیفِ بْنِ دِرْہَمٍ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ قَالَ : یَتَوَضَّأُ۔
(٨٨٠) حضرت ابراہیم فرماتے ہیں کہ وہ وضو کرے گا۔

881

(۸۸۱) حَدَّثَنَا ابْنُ فُضَیْلٍ ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِکِ ، عَنْ عَطَائٍ قَالَ : إذَا أَرَادَ أَنْ یَعُودَ تَوَضَّأَ۔
(٨٨١) حضرت عطاء فرماتے ہیں کہ جب جماع دوبارہ کرنا چاہے تو وضو کرے۔

882

(۸۸۲) حَدَّثَنَا ابْنُ فُضَیْلٍ ، عَنْ حُصَیْنٍ ، عَنِ الْمُحَارِبِیِّ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ : إذَا أَرَادَ أَنْ یَعُودَ تَوَضَّأَ۔
(٨٨٢) حضرت ابن عمر فرماتے ہیں کہ جب جماع دوبارہ کرنا چاہے تو وضو کرے۔

883

(۸۸۳) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ ہِشَامِ بْنِ عُرْوَۃَ ، عَنْ أَبِیہِ ، عَنْ زَیْنَبَ بِنْتِ أُمِّ سَلَمَۃَ ، عَنْ أُمِّ سَلَمَۃَ ، قَالَتْ : جَائَتْ أُمُّ سُلَیْمٍ إلَی النَّبِیِّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فَسَأَلَتْہُ عَنِ الْمَرْأَۃِ تَرَی فِی مَنَامِہَا مَا یَرَی الرَّجُلُ ؟ فَقَالَ : إذَا رَأَتِ الْمَائَ فَلْتَغْتَسِلْ ، فَقُلْتُ لَہَا : فَضَحْت النِّسَائَ ، وَہَلْ تَحْتَلِمُ الْمَرْأَۃُ ؟ فَقَالَ النَّبِیُّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : تَرِبَتْ یَمِینُک ، فَبِمَا یُشْبِہُہَا وَلَدُہَا إذنْ۔ (بخاری ۱۳۰۔ مسلم ۲۵۱)
(٨٨٣) حضرت ام سلمہ فرماتی ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت ام سلیم نبی پاک (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضر ہوئیں اور عرض کیا کہ اگر عورت بھی اپنے خواب میں دیکھے جو مرد دیکھتا ہے تو کیا کرے ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا اگر وہ پانی دیکھے تو غسل کرے۔ میں نے ام سلیم سے کہا ” آپ نے عورتوں کو رسوا کردیا، کیا عورت کو احتلام ہوتا ہے ؟ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا ” تمہارا ناس ہو بچہ پھر ماں کے مشابہ کیوں ہوتا ہے۔

884

(۸۸۴) حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ قَالَ : أَخبرنَا سَعِیدُ بْنُ أَبِی عَرُوبَۃَ ، عَنْ قَتَادَۃَ ، عَنْ أَنَسٍ ، أَنَّ أُمَّ سُلَیْمٍ سأَلَتْ رَسُولَ اللہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ عَنِ الْمَرْأَۃِ تَرَی فِی مَنَامِہَا مَا یَرَی الرَّجُلُ ؟ فَقَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : إذَا رَأَتْ ذَلِکَ فَأَنْزَلَتْ فَعَلَیْہَا الْغُسْلُ ، فَقَالَتْ أُمُّ سَلَمَۃَ : یَا رَسُولَ اللہِ أَیَکُونُ ہَذَا ؟ قَالَ : نَعَمْ، مَائُ الرَّجُلِ غَلِیظٌ أَبْیَضُ ، وَمَائُ الْمَرْأَۃِ رَقِیقٌ أَصْفَرُ ، فَأَیُّہُمَا سَبَقَ ، أَوْ عَلاَ ، أَشْبَہَہُ الْوَلَدُ۔ (مسلم ۳۰۔ نسائی ۲۰۲)
(٨٨٤) حضرت انس فرماتے ہیں کہ ام سلیم نے حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے اس عورت کے بارے میں سوال کیا جو خواب میں وہ چیز دیکھے جو مرد دیکھتا ہے تو فرمایا ” جب وہ یوں دیکھے اور اسے انزال ہوجائے تو اس پر غسل واجب ہے۔ حضرت ام سلمہ نے عرض کیا ” یا رسول اللہ ! کیا ایسے بھی ہوتا ہے ؟ “ فرمایا ” ہاں “ مرد کا پانی گاڑھا اور سفید ہوتا ہے اور عورت کا پانی پتلا اور زرد ہوجاتا ہے۔ جس کا پانی غالب آجائے بچہ اسی کے مشابہ ہوتا ہے۔

885

(۸۸۵) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنْ عَلِیِّ بْنِ زَیْدٍ ، عَنْ سَعِیدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ ، عَنْ خَوْلَۃَ بِنْتِ حَکِیمٍ ؛ أَنَّہَا سَأَلَتِ النَّبِیَّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ عَنِ الْمَرْأَۃِ تَرَی فِی مَنَامِہَا مَا یَرَی الرَّجُلُ ؟ فَقَالَ : إِنَّہُ لَیْسَ عَلَیْہَا غُسْلٌ حَتَّی تُنْزِلَ ، کَمَا أَنَّ الرَّجُلَ لَیْسَ عَلَیْہِ غُسْلٌ حَتَّی یُنْزِلَ۔ (احمد ۶/۴۰۹۔ ابن ماجہ ۶۰۲)
(٨٨٥) حضرت سعید بن مسیب فرماتے ہیں کہ حضرت خولہ بنت حکیم نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے اس عورت کے بارے میں سوال کیا جو خواب میں وہ چیز دیکھے جو مرد دیکھتا ہے۔ فرمایا ” اس پر اس وقت تک غسل واجب نہیں جب تک اسے انزال نہ ہو جیسا کہ مرد پر اس وقت تک غسل واجب نہیں جب تک انزال نہ ہو۔

886

(۸۸۶) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بِشْرٍ الْعَبْدِیُّ ، قَالَ : حدَّثَنَا عَبْدُ اللہِ بْنُ عَامِرٍ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَیْبٍ ، عَنْ أَبِیہِ ، عَنْ جَدِّہِ ، قَالَ : جَائَتِ امْرَأَۃٌ یُقَالُ لَہَا بُسْرَۃُ إلَی النَّبِیِّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، فَقَالَتْ : یَا رَسُولَ اللہِ إحْدَانَا تَرَی أَنَّہَا مَعَ زَوْجِہَا فِی الْمَنَامِ ؟ فَقَالَ : إذَا وَجَدْتِ بَلَلاً فَاغْتَسِلِی یَا بُسْرَۃُ۔
(٨٨٦) ایک مرتبہ بسرہ نامی ایک خاتون نے حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سوال کیا کہ یا رسول اللہ ! ہم میں سے کوئی عورت اگر خواب میں دیکھے کہ وہ اپنے خاوند کے ساتھ ہے تو وہ کیا کرے ؟ آپ نے فرمایا ” اے بسرہ ! جب تم تری دیکھو تو غسل کرلو۔

887

(۸۸۷) حَدَّثَنَا جَرِیرُ بْنُ عَبْدِ الْحَمِیدِ ، عَنْ عَبْدِ الْعَزِیزِ بْنِ رُفَیْعٍ ، عَنْ عَطَائٍ وَأَبِی سَلَمَۃَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، وَمُجَاہِدٍ قَالُوا : إنَّ أُمَّ سُلَیْمٍ ، قَالَتْ : یَا رَسُولَ اللہِ ! الْمَرْأَۃُ تَرَی فِی مَنَامِہَا مَا یَرَی الرَّجُلُ ، أَیَجِبُ عَلَیْہَا الْغُسْلُ ؟ قَالَ : ہَلْ تَجِدُ شَہْوَۃً ؟ قَالَتْ : لَعَلَّہُ ! قَالَ : ہَلْ تَجِدُ بَلَلاً ؟ قَالَتْ : لَعَلَّہُ ! قَالَ : فَلْتَغْتَسِلْ فَلَقِیَتْہَا نِسْوَۃٌ فَقُلْنَ لَہَا : فَضَحْتینَا عِنْدَ رَسُولِ اللہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، فَقَالَتْ : وَاللَّہِ مَا کُنْتُ لأَنْتَہِیَ حَتَّی أَعْلَمَ فِی حِلٍّ أَنَا ، أَوْ فِی حَرَامٍ۔
(٨٨٧) حضرت ام سلیم نے حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سوال کیا کہ یا رسول اللہ ! اگر عورت خواب میں وہ کچھ دیکھے جو مرد دیکھتا ہے تو کیا اس پر غسل واجب ہے ؟ فرمایا کہ کیا اسے شہوت محسوس ہوئی ؟ عرض کیا شاید۔ حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کیا وہ تری دیکھتی ہے ؟ عرض کیا شاید۔ حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا پھر اسے غسل کرنا چاہیے پھر کچھ عورتیں حضرت ام سلیم سے ملیں اور کہا کہ آپ نے ہمیں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے سامنے رسوا کردیا۔ وہ کہنے لگیں کہ میں حلال و حرام کا سوال کرنے سے باز نہیں رہ سکتی۔

888

(۸۸۸) حَدَّثَنَا حُمَیْدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ عُثْمَانَ بْنِ الأَسْوَدِ ، عَنْ مُجَاہِدٍ ؛ قَالَ : إذَا تَنَوَّمَتِ الْمَرْأَۃُ فَرَأَتْ مَا یَرَی الرَّجُلُ فَلْتَغْتَسِلْ۔
(٨٨٨) حضرت مجاہد فرماتے ہیں اگر عورت خواب میں وہ دیکھے جو مرد دیکھتا ہے تو غسل کرے۔

889

(۸۸۹) حَدَّثَنَا حُمَیْدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ حَسَنِ بْنِ صَالِحٍ ، عَنْ عَبْدِ الْعَزِیزِ بْنِ رُفَیْعٍ ، قَالَ : سَأَلْتُ عَنْہُ سَالِمًا وَمُجَاہِدًا وَعَطَائً قَالُوا : تَغْتَسِلُ إذَا رَأَتْ مَا یَرَی الرَّجُلُ۔
(٨٨٩) حضرت سالم، حضرت مجاہد اور حضرت عطاء فرماتے ہیں کہ اگر عورت بھی خواب میں وہ دیکھے جو مرد دیکھتا ہے تو غسل کرے۔

890

(۸۹۰) حَدَّثَنَا جَرِیرٌ ، عَنْ مُغِیرَۃَ ، قَالَ : کَانَ إبْرَاہِیمُ یُنْکِرُ احْتِلاَمَ النِّسَائِ۔
(٨٩٠) حضرت ابراہیم عورتوں کے احتلام کا انکار کیا کرتے تھے۔

891

(۸۹۱) حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَمَانٍ، عَنْ سُفْیَانَ، عَنْ جَابِرٍ، عَنْ عَامِرٍ ، قَالَ: إذَا رَأَتِ الْمَرْأَۃُ مَا یَرَی الرَّجُلُ فَلْتَغْتَسِلْ۔
(٨٩١) حضرت عامر فرماتے ہیں کہ جب عورت خواب میں وہ دیکھے جو مرد دیکھتا ہے تو غسل کرے۔

892

(۸۹۲) حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ ، عَنْ مُعَرِّفٍ ، عَنْ إسْمَاعِیلَ بْنِ رَجَائٍ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ قَالَ : لَیْسَ عَلَیْہَا غُسْلٌ ، وَقَالَ ذَرٌّ تَغْتَسِلُ۔
(٨٩٢) حضرت ابراہیم فرماتے ہیں کہ اس پر غسل لازم نہیں اور حضرت ذر فرماتے ہیں کہ وہ غسل کرے گی۔

893

(۸۹۳) حَدَّثَنَا حَفْصٌ ، عَنْ أَبِی سَبْرَۃَ ، عَنْ أَبِی الضُّحَی ؛ قَالَ : سُئِلَ عَلِیٌّ عَنِ الْمَرْأَۃِ تَرَی فِی مَنَامِہَا مَا یَرَی الرَّجُلُ ، أَتَغْتَسِلُ ؟ قَالَ : نَعَمْ ، إذَا رَأَتِ الْبِلَّۃَ۔
(٨٩٣) حضرت ابو ضحی فرماتے ہیں کہ حضرت علی سے اس عورت کے بارے میں سوال کیا گیا جو خواب میں وہ کچھ دیکھے جو مرد دیکھتا ہے کہ وہ غسل کرے گی یا نہیں ؟ فرمایا جب وہ تری دیکھے تو غسل کرے گی۔

894

(۸۹۴) حَدَّثَنَا عُبَیْدُ اللہِ ، قَالَ : أَخْبَرَنَا إسْرَائِیلُ ، عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ ، عَنِ الْحَارِثِ ، عَنْ عَلِیٍّ ، قَالَ : إذَا رَأَتِ الْمَرْأَۃُ مَا یَرَی الرَّجُلُ ، ثُمَّ أَنْزَلَتْ فَلْتَغْتَسِلْ۔
(٨٩٤) حضرت علی فرماتے ہیں کہ اگر عورت خواب میں وہ دیکھے جو مرد دیکھتا ہے پھر اسے انزال ہوجائے تو وہ غسل کرے گی۔

895

(۸۹۵) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ، قَالَ: حدَّثَنَا سُفْیَانُ، عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ، عَنِ الْحَارِثِ، عَنْ عَلِیٍّ، قَالَ: إذَا رَأَتِ الْمَائَ فَلْتَغْتَسِلْ۔
(٨٩٥) حضرت علی فرماتے ہیں کہ جب عورت پانی دیکھے تو غسل کرے گی۔

896

(۸۹۶) حَدَّثَنَا عُبَیْدُ اللہِ قَالَ : حدَّثَنَا إسْرَائِیلُ ، عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ ، عَنْ مُعَاوِیَۃَ بْنِ قُرَّۃَ ، قَالَ : إذَا رَأَتِ الْمَرْأَۃُ مَا یَرَی الرَّجُلُ ، فَلْتَغْتَسِلْ۔
(٨٩٦) حضرت معاویہ بن مرہ فرماتے ہیں کہ جب عورت وہ دیکھے جو مرد دیکھتا ہے تو غسل کرے گی۔

897

(۸۹۷) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَیْلٍ ، عَنْ أَبِی سِنَانٍ ضِرَارٍ ، عَنْ مُحَارِبٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ : مَنِ اغْتَرَفَ مِنْ مَائٍ وَہُوَ جُنُبٌ فَمَا بَقِیَ مِنْہُ نَجَسٌ ، وَلاَ تَدْخُلُ الْمَلاَئِکَۃُ بَیْتًا فِیہِ بَوْلٌ۔
(٨٩٧) حضرت ابن عمر فرماتے ہیں کہ اگر کسی آدمی نے حالت جنابت میں برتن سے پانی لیا تو باقی پانی ناپاک ہوجائے گا۔ فرشتے اس گھر میں داخل نہیں ہوتے جس میں پیشاب ہو۔

898

(۸۹۸) حَدَّثَنَا ابْنُ إدْرِیسَ ، عَنْ ہِشَامٍ ، عَنِ الْحَسَنِ ؛ فِی الْجُنُبِ یُدْخِلُ یَدَہُ فِی الإِنَائِ قَبْلَ أَنْ یَغْسِلَہَا ، أَوِ الرَّجُلِ یَقُومُ مِنْ مَنَامِہِ فَیُدْخِلُ یَدَہُ فِی الإِنَائِ قَبْلَ أَنْ یَغْسِلَہَا ، قَالَ : إِنْ شَائَ تَوَضَّأَ ، وَإِنْ شَائَ أَہْرَاقَہُ۔
(٨٩٨) حضرت حسن (اس جنبی کے بارے میں جو ہاتھ دھونے سے پہلے برتن میں اپنا ہاتھ داخل کرے یا اس شخص کے بارے میں جو سو کر اٹھنے کے بعد ہاتھ دھونے سے پہلے اپنا ہاتھ برتن میں داخل کرے) فرماتے ہیں کہ اگر چاہے تو اس سے وضو کرلے اور اگر چاہے تو اسے گرا دے۔

899

(۸۹۹) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنِ الْجُرَیْرِیِّ ، عَمَّنْ سَمِعَ سَعِیدَ بْنَ الْمُسَیَّبِ یَقُولُ : لاَ بَأْسَ أَنْ یَغْمِسَ الْجُنُبُ یَدَہُ فِی الإِنَائِ قَبْلَ أَنْ یَغْسِلَہَا۔
(٨٩٩) حضرت سعید بن المسیب فرماتے ہیں کہ جنبی اگر اپنا ہاتھ دھونے سے پہلے برتن میں داخل کرے تو اس میں کوئی حرج نہیں۔

900

(۹۰۰) حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ سَعِیدٍ ، عَنِ الْجَعْدِ ، عَنْ عَائِشَۃَ ابْنَۃِ سَعْدٍ قَالَتْ : کَانَ سَعْدٌ یَأْمُرُ جَارِیَتَہُ فَتُنَاوِلُہُ الطَّہُورَ مِنَ الْجَرَّۃِ ، فَتَغْمِسُ یَدَہَا فِیہَا فَیُقَالُ : إِنَّہَا حَائِضٌ ! فَیَقُولُ : إنَّ حَیْضَتَہَا لَیْسَتْ فِی یَدِہَا۔
(٩٠٠) حضرت عائشہ بنت سعد فرماتی ہیں کہ حضرت سعد اپنی باندی کو پانی لانے کا حکم دیتے۔ وہ گھڑے سے پانی نکال کر وضو کا پانی لاتی تو اس میں ہاتھ ڈال دیتی تھی۔ حضرت سعد کو بتایا جاتا کہ یہ حائضہ ہے تو فرماتے اس کا حیض اس کے ہاتھ میں تو نہیں ہے۔

901

(۹۰۱) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، قَالَ : حدَّثَنَا سُفْیَانُ ، عَنْ جَابِرٍ ، عَنْ عَامِرٍ قَالَ : کَانَ أَصْحَابُ رَسُولِ اللہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یُدْخِلُونَ أَیْدِیَہُمْ فِی الإِنَائِ وَہُمْ جُنُبٌ ، وَالنِّسَائُ وَہُنَّ حُیَّضٌ ، لاَ یَرَوْنَ بِذَلِکَ بَأْسًا ، یَعْنِی : قَبْلَ أَنْ یَغْسِلُوہَا۔
(٩٠١) حضرت عامر فرماتے ہیں کہ حضرت محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے صحابہ حالت جنابت میں اور خواتین حالت حیض میں ہاتھ دھونے سے پہلے برتن میں داخل کرتے تھے اور اس میں کوئی حرج نہیں سمجھتے تھے۔

902

(۹۰۲) حَدَّثَنَا أَبُو الأَحْوَصِِ ، عَنْ سِمَاکٍ ، عَنْ عِکْرِمَۃَ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ : إذَا أَجْنَبَ الرَّجُلُ فِی ثَوْبِہِ فَرَأَی فِیہِ أَثَرًا فَلْیَغْسِلْہُ ، وَإِنْ لَمْ یَرَ فِیہِ أَثَرًا فَلْیَنْضَحْہُ۔
(٩٠٢) حضرت ابن عباس فرماتے ہیں کہ اگر آدمی اپنے کپڑوں میں جنابت کا شکار ہو تو اگر اسے کپڑوں پر کوئی نشان نظر آئے تو دھو لے اور اگر نشان نظر نہ آئے تو پانی چھڑک لے۔

903

(۹۰۳) حَدَّثَنَا أَبُو الأَحْوَصِِ ، عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ قَالَ : قَالَ رَجُلٌ مِنَ الْحَیِّ لإِبِی مَیْسَرَۃَ : إنِّی أُجْنِبُ فِی ثَوْبِی فَأَنْظُرُ فَلاَ أَرَی شَیْئًا ؟ قَالَ : إذَا اغْتَسَلْت فَتَلَفَّفْ بِہِ وَأَنْتَ رَطْبٌ فَإِنَّ ذَلِکَ یُجْزِئُکَ۔
(٩٠٣) حضرت ابو اسحاق فرماتے ہیں کہ ایک آدمی نے ابو میسرہ سے کہا کہ مجھے کپڑوں میں جنابت لاحق ہوتی ہے لیکن مجھے کوئی چیز دکھائی نہیں دیتی ؟ فرمایا جب تم غسل کرو تو جسم کے گیلا ہونے کی حالت میں کپڑا پہن لو یہی تمہارے لیے کافی ہے۔

904

(۹۰۴) حَدَّثَنَا عَبْدُ الأَعْلَی ، عَنْ مَعْمَرٍ ، عَنِ الزُّہْرِیِّ ، عَنْ طَلْحَۃَ بْنِ عَبْدِ اللہِ بْنِ عَوْفٍ ، عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ ؛ أَنَّہُ کَانَ یَقُولُ فِی الْجَنَابَۃِ فِی الثَّوْبِ : إِنْ رَأَیْت أَثَرَہُ فَاغْسِلْہُ ، وَإِنْ عَلِمْت أَنْ قَدْ أَصَابَہُ ، ثُمَّ خَفِیَ عَلَیْک فَاغْسِلِ الثَّوْبَ ، وَإِنْ شَکَکْت فَلَمْ تَدْرِ أَصَابَ الثَّوْبَ أَمْ لاَ ، فَانْضَحْہُ۔
(٩٠٤) حضرت ابوہریرہ کپڑے میں جنابت کے بارے میں فرماتے ہیں کہ اگر اس کا نشان دیکھو تو دھو لو اور اگر تمہیں علم ہو کہ کپڑے کو ناپاکی لگی ہے یا نہیں لگی تو اس پر پانی چھڑک لو۔

905

(۹۰۵) حَدَّثَنَا عَبْدَۃُ بْنُ سُلَیْمَانَ ، عَنْ سَعِیدٍ ، عَنْ أَیُّوبَ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ : إِنْ خَفِیَ عَلَیْہِ مَکَانُہُ وَعَلِمَ أَنَّہُ قَدْ أَصَابَہُ ، غَسَلَ الثَّوْبَ کُلَّہُ۔
(٩٠٥) حضرت ابن عمر فرماتے ہیں کہ اگر تمہیں یہ علم ہو کہ ناپاکی کپڑے کو لگی ہے لیکن اس کی جگہ بھول جاؤ تو سارے کپڑے کو دھونا ہوگا۔

906

(۹۰۶) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ ہِشَامٍ ، عَنْ أَبِیہِ ، عَنْ زُیَیْدِ بْنِ الصَّلْتِ ؛ أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ غَسَلَ مَا رَأَی ، وَنَضَحَ مَا لَمْ یَرَ ، وَأَعَادَ بَعْدَ مَا أَضْحَی مُتَمَکِّنًا۔
(٩٠٦) حضرت زبیر بن الصلت فرماتے ہیں کہ حضرت عمر بن خطاب کو اگر ناپاکی نظر آتی تو دھو لیتے اور اگر نظر نہ آتی تو اس پر پانی چھڑک لیتے۔ پھر جب انھیں دھونے پر مکمل قدرت ہوجاتی تو دھو لیتے۔

907

(۹۰۷) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنِ السَّرِیِّ بْنِ یَحْیَی ، عَنْ عَبْدِ الْکَرِیمِ بْنِ رَشِیدٍ ، عَنْ أَنَسٍ ؛ فِی رَجُلٍ أَجْنَبَ فِی ثَوْبِہِ فَلَمْ یَرَ أَثَرَہُ ، قَالَ : یَغْسِلُہُ کُلَّہُ۔
(٩٠٧) حضرت انس (اس شخص کے بارے میں جسے کپڑوں میں جنابت ہو لیکن نشان نظر نہ آئے) فرماتے ہیں کہ وہ سارا کپڑا دھوئے گا۔

908

(۹۰۸) حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ ، عَنْ شُعْبَۃَ ، عَنْ قَتَادَۃَ ، عَنْ سَعِیدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ ؛ فِی الْجَنَابَۃِ فِی الثَّوْبِ ، قَالَ : إِنْ رَأَیْتہ فَاغْسِلْہُ ، وَإِنْ ضَلَلْت فَانْضَحْ۔
(٩٠٨) حضرت سعید بن المسیب کپڑے میں جنابت کے بارے میں فرماتے ہیں کہ اگر نشان نظر آئے تو دھو لو اور اگر نظر نہ آئے تو پانی چھڑک لو۔

909

(۹۰۹) حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَہَّابِ ، عَنْ أَیُّوبَ ، عَنْ مُحَمَّدٍ ؛ فِی الرَّجُلِ تُصِیبُ ثَوْبَہُ الْجَنَابَۃُ ، ثُمَّ تَخْفَی عَلَیْہِ ؟ قَالَ : اغْسِلْہُ أَجْمَعَ۔
(٩٠٩) حضرت محمد اس شخص کے بارے میں فرماتے ہیں جس کو کپڑوں میں جنابت لاحق ہوجائے پھر نشان گم ہوجائے تو وہ سارا کپڑا دھوئے۔

910

(۹۱۰) حَدَّثَنَا جَرِیرٌ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ ؛ فِی الرَّجُلِ یَحْتَلِمُ فِی الثَّوْبِ فَلاَ یَدْرِی أَیْنَ مَوْضِعُہُ ؟ قَالَ : یَنْضَحُ الثَّوْبَ بِالْمَائِ۔
(٩١٠) حضرت ابراہیم اس شخص کے بارے میں فرماتے ہیں جس کے کپڑوں میں احتلام ہو اور نشان گم ہوجائے تو وہ کپڑے پر پانی چھڑک لے۔

911

(۹۱۱) حَدَّثَنَا جَرِیرٌ ، عَنْ عَطَائِ بْنِ السَّائِبِ ، عَنِ الشَّعْبِیِّ ، قَالَ : لاَ یَزِیدُہُ النَّضْحُ إِلاَّ شَرًّا۔
(٩١١) حضرت شعبی فرماتے ہیں کہ پانی چھڑکنا گندگی میں اضافہ ہی کرے گا۔

912

(۹۱۲) حَدَّثَنَا مَحْبُوبٌ الْقَوَارِیرِیُّ ، عَنْ مَالِکِ بْنِ حَبِیبٍ ، عَنْ سَالِمٍ ، قَالَ : سَأَلَہُ رَجُلٌ فَقَالَ : إنِّی احْتَلَمْت فِی ثَوْبِی ؟ قَالَ : اغْسِلْہُ ، قَالَ : خَفِیَ عَلَیَّ ؟ قَالَ : رُشَّہ بِالْمَائِ۔
(٩١٢) حضرت سالم سے ایک آدمی نے سوال کیا کہ مجھے کپڑوں میں احتلام ہوگیا ہے۔ فرمایا اسے دھو لو، اس نے کہا اس کی جگہ گم ہوگئی ہے۔ فرمایا اس پر پانی چھڑک لو۔

913

(۹۱۳) حَدَّثَنَا أَبُو الأَحْوَصِِ ، عَنْ مُغِیرَۃَ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ قَالَ : لاَ یَنْضَحْہُ بِالْمَائِ۔
(٩١٣) حضرت ابراہیم فرماتے ہیں کہ اس پر پانی نہ چھڑکو۔

914

(۹۱۴) حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ ، قَالَ : أَخبرنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ ، قَالَ : حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ عُبَیْدِ بْنِ السَّبَّاقِ ، عَنْ أَبِیہِ ، عَنْ سَہْلِ بْنِ حُنَیْفٍ ، قَالَ : قُلْتُ : یَا رَسُولَ اللہِ فَکَیْفَ بِمَا یُصِیبُ ثَوْبِی مِنْہُ ؟ قَالَ : إنَّمَا یَکْفِیک کَفٌّ مِنْ مَائٍ تَنْضَحُ بِہِ مِنْ ثَوْبِکَ حَیْثُ تَرَی أَنَّہُ أَصَابَ۔ (احمد ۴۸۵۔ ابوداؤد ۲۱۲)
(٩١٤) حضرت سھل بن حنیف فرماتے ہیں کہ میں نے عرض کیا یا رسول اللہ ! اگر میرے کپڑے کو ناپاکی لگ جائے تو میں کیا کروں ؟ حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ اپنے کپڑے پر جہاں تمہیں اس کا نشان دکھائی دے وہاں ایک ہتھیلی پانی ڈال دو ۔

915

(۹۱۵) حَدَّثَنَا شَرِیکٌ ، عَنْ سَالِمٍ ، قَالَ : قُلْتُ لِسَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ : إنِّی أَحْتَلِمُ فِی ثَوْبِی ، قَالَ : إِنْ وَجَدْتہ فَاغْسِلْہُ وَالأَ فَخَلِّ طَرِیقَہُ ، قَالَ : قُلْتُ : أَطْرَحُہُ وَأَلْبَسُ ثَوْبًا غَیْرَہُ ؟ قَالَ : إنَّک لَکَثِیرُ الْمَلاَحِفِ۔
(٩١٥) حضرت سالم کہتے ہیں کہ میں نے حضرت سعید بن جبیر سے پوچھا کہ مجھے اپنے کپڑوں میں احتلام ہوجاتا ہے تو میں کیا کروں۔ فرمایا اگر اس کا نشان مل جائے تو اسے دھو لو اور اگر نہ ملے تو اس کا راستہ چھوڑ دو ۔ میں نے کہا میں کپڑے تبدیل کرلیتا ہوں۔ فرمایا تم تو بہت زیادہ کپڑوں والے ہو !۔

916

(۹۱۶) حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِی غَنِیَّۃَ ، عَنْ أَبِیہِ ، عَنِ الْحَکَمِ ؛ فِی الْجَنَابَۃِ فِی الثوب ، قَالَ : إِنْ رَأَیْتہ فَاغْسِلْہُ ، وَإِنْ لَمْ تَرَہُ فَدَعْہُ ، وَلاَ تَنْضَحْہُ بِالْمَائِ فَإِنَّ النَّضْحَ لاَ یَزِیدُہُ إِلاَّ قَذَرًا۔
(٩١٦) حضرت حکم سے کپڑوں میں جنابت کے بارے میں سوال کیا گیا تو فرمایا کہ اگر اس کا نشان دیکھو تو اسے دھو لو اور اگر نہ دیکھو تو چھوڑ دو اور اس پر پانی نہ چھڑکو کیونکہ اس سے ناپاکی اور بڑھے گی۔

917

(۹۱۷) حَدَّثَنَا مَرْوَانُ بْنُ مُعَاوِیَۃَ ، عَنْ ہِلاَلِ بْنِ مَیْمُونٍ قَالَ : سَأَلْتُ عَطَائَ بْنَ یَزِیدَ اللَّیْثِیَّ عَنِ الْجَنَابَۃِ تَکُونُ فِی الثَّوْبِ ؟ قَالَ : تَنْضَحُہُ بِالْمَائِ۔
(٩١٧) حضرت ہلال بن میمون فرماتے ہیں کہ میں نے عطاء بن یزید سے کپڑے میں جنابت کے بارے میں سوال کیا تو فرمایا اس پر پانی چھڑک دو ۔

918

(۹۱۸) حَدَّثَنَا عَبْدَۃُ بْنُ سُلَیْمَانَ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مَیْمُونَ ، قَالَ : سَأَلْتُ سُلَیْمَانَ بْنَ یَسَارٍ عَنِ الثَّوْبِ یُصِیبُہُ الْمَنِیُّ، أَیَغْسِلُہُ أَوْ یَغْسِلُ الثَوْبَ کُلَّہُ ؟ قَالَ سُلَیْمَانُ : قَالَتْ عَائِشَۃُ : کَانَ النَّبِیُّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یُصِیبُ ثَوْبَہُ فَیَغْسِلُہُ مِنْ ثَوْبِہِ ، ثُمَّ یَخْرُجُ فِی ثَوْبِہِ إلَی الصَّلاَۃِ ، وَأَنَا أَرَی أَثَرَ الْغَسْلِ فِیہِ۔ (بخاری ۲۲۹۔ مسلم ۲۳۹)
(٩١٨) حضرت عمرو بن میمون کہتے ہیں کہ میں نے حضرت سلیمان بن یسار سے پوچھا کہ اگر کپڑے کو منی لگ جائے تو منی کی جگہ کو دھونا ہے یا سارے کپڑے کو دھونا ہے۔ فرمایا کہ حضرت عائشہ نے فرمایا کہ حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے کپڑے پر اگر منی لگ جاتی تو کپڑے سے منی کی جگہ دھو لیتے تھے اور پھر انہی کپڑوں میں نماز کے لیے تشریف لے جاتے تھے، جب کہ مجھے کپڑوں میں دھونے کا نشان نظر آ رہا ہوتا تھا۔

919

(۹۱۹) حَدَّثَنَا حَفْصٌ ، عَنْ أَشْعَثَ ، عَنِ الْحَکَمِ ؛ أَنَّ ابْنَ مَسْعُودٍ کَانَ یَغْسِلُ أَثَرَ الإِحْتِلاَمِ مِنْ ثَوْبِہِ۔
(٩١٩) حضرت حکم فرماتے ہیں کہ حضرت ابن مسعود کپڑے سے احتلام کے نشان کو دھویا کرتے تھے۔

920

(۹۲۰) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنْ حَمَّادٍ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ ، قَالَ : اغْسِلِ الْمَنِیَّ مِنْ ثَوْبِک۔
(٩٢٠) حضرت ابراہیم فرماتے ہیں کہ کپڑے سے احتلام کے اثر کو دھو لو۔

921

(۹۲۱) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ ہِشَامٍ ، عَنْ أَبِیہِ ، عَنْ زُبَیدٍ ؛ أَنَّ ابْنَ عُمَرَ رضی اللہ عنہما غَسَلَ مَا رَأَی۔
(٩٢١) حضرت زبیر فرماتے ہیں کہ حضرت ابن عمر منی کے نشان کو دھویا کرتے تھے۔

922

(۹۲۲) حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ ، عَنْ مُغِیرَۃَ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ ، عَنِ الأَسْوَدِ ، عَنْ عَائِشَۃَ قَالَتْ : لَقَدْ رَأَیْتُنِی أَجِدُہُ فِی ثَوْبِ رَسُولِ اللہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فَأَحُتُّہُ عَنْہُ ۔ تَعْنِی الْمَنِیَّ۔ (ابوداؤد ۳۷۵۔ مسلم ۲۳۹)
(٩٢٢) حضرت عائشہ فرماتی ہیں کہ بعض اوقات میں منی کو حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے کپڑوں پر لگی ہوئی دیکھتی تو کھرچ دیتی تھی۔

923

(۹۲۳) حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ ، عَنْ حُصَیْنٍ ، عَنْ مَصْعَبِ بْنِ سَعْدٍ ، عَنْ سَعْدٍ ؛ أَنَّہُ کَانَ یَفْرُکُ الْجَنَابَۃَ مِنْ ثَوْبِہِ۔
(٩٢٣) حضرت مصعب بن سعد فرماتے ہیں کہ حضرت سعد جنابت کے نشان کو کھرچ دیتے تھے۔

924

(۹۲۴) حَدَّثَنَا جَرِیرٌ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ مُجَاہِدٍ، عَنْ مُصْعَبِ بْنِ سَعْدٍ، عَنْ سَعْدٍ؛ أَنَّہُ کَانَ یَفْرُکُ الْجَنَابَۃَ مِنْ ثَوْبِہِ۔
(٩٢٤) حضرت مصعب بن سعد فرماتے ہیں کہ حضرت سعد جنابت کے نشان کو کھرچ دیتے تھے۔

925

(۹۲۵) حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ إِبْرَاہِیمَ ، عَن ہَمَّامٍ قَالَ : نَزَلَ بِعَائِشَۃَ ضَیْفٌ فَأَمَرَتْ لَہُ بِمِلْحَفَۃٍ صَفْرَائَ ، فَاحْتَلَمَ فِیہَا ، فَاسْتَحْیَی أَنْ یُرْسِلَ بِہَا وَفِیہَا أَثَرُ الإِحْتِلاَمِ ، فَغَمَسَہَا فِی الْمَائِ ، ثُمَّ أَرْسَلَ بِہَا ، فَقَالَتْ عَائِشَۃُ : لِمَ أَفْسَدَ عَلَیْنَا ثَوْبَنَا ؟ إنَّمَا کَانَ یَکْفِیہِ أَنْ یَفْرُکَہُ بِإِصْبَعِہِ ، رُبَّمَا فَرَکْتُہُ مِنْ ثَوْبِ رَسُولِ اللہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ بِإِصْبَعِی۔ (ترمذی ۱۱۶۔ مسلم ۱۰۶)
(٩٢٥) حضرت ابراہیم فرماتے ہیں کہ حضرت ہمام ایک مرتبہ مہمان کے طور پر حضرت عائشہ کے ہاں حاضر ہوئے۔ حضرت عائشہ نے ان کے بارے میں حکم دیا کہ ایک زرد چادر ان کے لیے دی جائے۔ حضرت ھمام کو اس میں احتلام ہوگیا۔ انھیں شرم محسوس ہوئی کہ احتلام کے نشان کے ساتھ کپڑا واپس کیا جائے۔ چنانچہ انھوں نے کپڑے کو پانی میں ڈبو کر واپس کیا۔ حضرت عائشہ نے کپڑا دیکھا تو فرمایا انھوں نے ہمارا کپڑا کیوں خراب کردیا ؟ ان کے لیے اتنا ہی کافی تھا کہ وہ اسے کھرچ دیتے، میں بھی بعض اوقات رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے کپڑوں سے اسے کھرچ دیا کرتی تھی۔

926

(۹۲۶) حَدَّثَنَا ابْنُ فُضَیْلٍ ، عَنْ یَزِیدَ ، عَنْ مُجَاہِدٍ قَالَ : بَیْنَمَا نَحْنُ عِنْدَ عَبْدِ اللہِ بْنِ عُمَرَ بَعْدَ مَا صَلَّی إذْ جَعَلَ یَدْلُکُ ثَوْبَہُ ، فَقَالَ : إنِّی طَلَبْت ہَذَا الْبَارِحَۃَ فَلَمْ أَجِدْہُ ، قَالَ مُجَاہِدٌ : مَا أُرَاہُ إِلاَّ مَنِیًّا۔
(٩٢٦) حضرت مجاہد فرماتے ہیں کہ ایک مرتبہ ہم حضرت ابن عمر کے پاس تھے۔ انھوں نے نماز پڑھنے کے بعد کپڑے کو رگڑنا شروع کردیا۔ پھر فرمایا کہ رات میں نے اسے تلاش کیا تھا لیکن یہ مجھے نہ ملی تھی۔ حضرت مجاہد فرماتے ہیں کہ میرے خیال میں وہ منی ہی تھی۔

927

(۹۲۷) حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ الأَحْمَرِِِ ، عَنْ أَبِی مَالِکٍ الأَشْجَعِیِّ سَعْدِ بْنِ طَارِقٍ قَالَ : قُلْتُ لِلشَّعْبِیِّ : أَصْبَحْت وَفِی ثَوْبِی لُمْعَۃُ جَنَابَۃٍ ؟ قَالَ : اُعْرُکْہُ ثُمَّ انْفُضْہُ ، قَالَ : قُلْتُ : أَغْسِلُہُ ؟ قَالَ : تَزِیدُہُ نَتْناً ، قَالَ أَبُو مَالِکٍ : فَظَنَنْت أَنَّہُ لَوْ کَانَ رَطْبًا أَمَرَہُ بِغَسْلِہِ۔
(٩٢٧) حضرت ابو مالک اشجعی کہتے ہیں کہ میں نے حضرت شعبی سے پوچھا کہ اگر صبح کے وقت میں منی کا نشان دیکھوں تو کیا کروں ؟ فرمایا اسے رگڑو اور جھاڑ دو ۔ میں نے عرض کیا کہ کیا میں اسے دھویا کروں۔ فرمایا کہ دھونے سے اس کی بدبو میں اضافہ ہوگا۔ حضرت ابو مالک کہتے ہیں کہ میرے خیال میں اگر وہ تر ہوتی تو اس کے دھونے کا حکم دیتے۔

928

(۹۲۸) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنْ حَبِیبٍ ، عَنْ سَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ؛ فِی الْمَنِیِّ قَالَ : امْسَحْہُ بِإِذْخِرَۃٍ۔
(٩٢٨) حضرت ابن عباس فرماتے ہیں کہ منی کو اذخر کے ساتھ صاف کردو۔

929

(۹۲۹) حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ ، قَالَ أَخبرنَا حَجَّاجٌ ، وَابْنُ أَبِی لَیْلَی ، عَنْ عَطَائٍ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ؛ فِی الْجَنَابَۃِ تُصِیبُ الثَّوْبَ ، قَالَ : إنَّمَا ہُوَ کَالنُّخَامَۃِ ، أَوِ النُّخَاعَۃِ ، أَمِطْہُ عَنْک بِخِرْقَۃٍ ، أَوْ بِإِذْخِرَۃٍ۔
(٩٢٩) حضرت ابن عباس کپڑے پر لگی ہوئی منی کے بارے میں فرماتے ہیں کہ وہ تھوک کی طرح ہے اسے کپڑے یا اذخر سے صاف کردو۔

930

(۹۳۰) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ إسْرَائِیلَ ، عَنْ عَبْدِ الأَعْلَی ، عَنِ ابْنِ الْحَنَفِیَّۃِ قَالَ : إِنْ کَانَ یَابِسًا فَحُتَّہُ۔
(٩٣٠) حضرت ابن الحنفیہ فرماتے ہیں کہ اگر وہ خشک ہو تو اسے کھرچ دو ۔

931

(۹۳۱) حَدَّثَنَا عُبَیْدُ اللہِ بْنُ مُوسَی ، عَنْ عُثْمَانَ بْنِ الأَسْوَدِ ، عَنْ مُجَاہِدٍ ؛ فِی الْجَنَابَۃِ تُصِیبُ الثَّوْبَ ، قَالَ : یَغْسِلُہَا ، أَوْ یَمْسَحُہَا بِإِذْخِرَۃٍ۔
(٩٣١) حضرت مجاہد کپڑے پر لگی ہوئی منی کے بارے میں فرماتے ہیں کہ اسے دھو لو یا اذخر سے صاف کرلو۔

932

(۹۳۲) حَدَّثَنَا عَبْدُ الأَعْلَی ، عَنْ دَاوُدَ ، عَنِ الْعَبَّاسِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ جُبَیْرِ بْنِ نُفَیْرٍ الْحَضْرَمِیِّ ؛ أَنَّہُ أَرْسَلَ إلَی عَائِشَۃَ یَسَأَلُہَا عَنِ الْمِرْفَقَۃِ یُجَامِعُ عَلَیْہَا الرَّجُلُ ، أَیَقْرَأُ عَلَیْہَا الْمُصْحَف ؟ قَالَتْ : وَمَا یَمْنَعُک مِنْ ذَلِکَ ؟ إِنْ رَأَیْتہ فَاغْسِلْہُ ، وَإِنْ شِئْتَ فَاحْکُکْہُ ، وَإِنْ رَابَک فَرُشَّہُ۔
(٩٣٢) حضرت جبیر بن نفیر نے حضرت عائشہ کے پاس کسی کو بھیج کر پوچھوایا کہ جس کپڑے پر آدمی بیوی سے جماع کرتا ہے اس پر قرآن مجید کی تلاوت کرسکتا ہے ؟ فرمایا اس میں کیا رکاوٹ ہے۔ اگر کوئی چیز ہے تو اسے دھو لو اور چاہو تو کھرچ لو اور اگر تمہیں شک ہو تو پانی چھڑک لو۔

933

(۹۳۳) حَدَّثَنَا حُسَیْنُ بْنُ عَلِیٍّ ، عَنْ جَعْفَرِ بْنِ بُرْقَانَ ، عَنْ خَالِدِ بْنِ أَبِی عَزَّۃَ قَالَ : سَأَلَ رَجُلٌ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ فَقَالَ : إنِّی احْتَلَمْتُ عَلَی طِنْفِسَۃٍ ؟ فَقَالَ : إِنْ کَانَ رَطْبًا فَاغْسِلْہُ ، وَإِنْ کَانَ یَابِسًا فَاحْکُکْہُ ، وَإِنْ خَفِیَ عَلَیْک فَارْشُشْہُ۔
(٩٣٣) ایک آدمی نے حضرت عمر سے سوال کیا کہ مجھے کپڑے پر احتلام ہوگیا اب میں کیا کروں ؟ فرمایا اگر وہ تر ہو تو دھو لو اگر خشک ہو تو کھرچ لو اور اگر نشان پوشیدہ ہوجائے تو اس پر پانی چھڑک لو۔

934

(۹۳۴) حَدَّثَنَا إسْمَاعِیلُ ابْنُ عُلَیَّۃَ ، عَنْ عَلِیِّ بْنِ زَیْدِ بْنِ جُدْعَانَ ، عَنْ سَعِیدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ ، عَنْ عَائِشَۃَ قَالَتْ : قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : إذَا جَلَسَ بَیْنَ الشُّعَبِ الأَرْبَعِ ، ثُمَّ أَلْزَقَ الْخِتَانَ بِالْخِتَانِ ، فَقَدْ وَجَبَ الْغُسْلُ۔ (احمد ۶/۱۳۵۔ ترمذی ۱۰۹)
(٩٣٤) حضرت عائشہ فرماتی ہیں کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا کہ جب آدمی اپنی بیوی کے ساتھ جماع کے ارادے سے بیٹھے اور دونوں کی شرمگاہیں مل جائیں تو غسل واجب ہوجاتا ہے۔

935

(۹۳۵) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ عَبْیدِ اللہِ بْنِ أَبِی زِیَادٍ ، عَنْ عَطَائٍ ، عَنْ عَائِشَۃَ قَالَتْ : إذَا جَاوَزَ الْخِتَانُ الْخِتَانَ فَقَدْ وَجَبَ الْغُسْلُ ، فَقَدْ کَانَ ذَلِکَ یَکُونُ مِنِّی وَمِنَ النَّبِیِّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فَنَغْتَسِلُ۔ (احمد ۶/۱۶۱۔ ترمذی ۱۰۸)
(٩٣٥) حضرت عائشہ فرماتی ہیں کہ جب شرمگاہیں مل جائیں تو غسل واجب ہوجاتا ہے۔ اگر میرے اور نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ ایسا ہوتا تو ہم غسل کیا کرتے تھے۔

936

(۹۳۶) حَدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ دُکَیْنٍ ، عَنْ ہِشَامٍ الدَّسْتَوَائِیِّ ، عَنْ قَتَادَۃَ ، عَنِ الْحَسَنِ ، عَنْ أَبِی رَافِعٍ ، عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ ، عَنِ النَّبِیِّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، أَنَّہُ قَالَ : إذَا جَلَسَ بَیْنَ شُعَبِہَا الأَرْبَعِ ، ثُمَّ جَہَدَہَا فَقَدْ وَجَبَ الْغُسْلُ۔ (بخاری ۲۹۱۔ مسلم ۸۷)
(٩٣٦) حضرت ابوہریرہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا کہ جب آدمی اپنی بیوی سے جماع کے ارادے سے بیٹھے اور زور لگائے تو غسل واجب ہوگیا۔

937

(۹۳۷) حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَیَّۃَ ، عَنْ یُونُسَ ، عَنِ الْحَسَنِ ، عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ ، قَالَ یُونُسُ : وَلاَ أَعْلَمُہُ إِلاَّ قَدْ رَفَعَہُ ، قَالَ : إذَا جَلَسَ بَیْنَ فُرُوجِہَا الأَرْبَعِ ، ثُمَّ اجْتَہَدَ وَجَبَ الْغُسْلُ ، أَنْزَلَ ، أَوْ لَمْ یُنْزِلْ۔
(٩٣٧) حضرت ابوہریرہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا کہ آدمی جب اپنی بیوی کے ساتھ جماع کے ارادے سے بیٹھ جائے اور زور لگائے تو غسل واجب ہوگیا۔ انزال ہو یا نہ ہو۔

938

(۹۳۸) حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ عَیَّاشٍ ، عَنْ عَاصِمٍ ، عَنْ زِرٍّ ، عَنْ عَلِیٍّ قَالَ : إذَا الْتَقَی الْخِتَانَانِ فَقَدْ وَجَبَ الْغُسْلُ۔
(٩٣٨) حضرت علی فرماتے ہیں کہ جب شرمگاہیں مل جائیں تو غسل واجب ہوگیا۔

939

(۹۳۹) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ حَنْظَلَۃَ الْجُمَحِیِّ ، عَنْ سَالِمٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ : قَالَ عُمَرُ : إذَا اسْتَخْلَطَ الرَّجُلُ أَہْلَہُ فَقَدْ وَجَبَ الْغُسْلُ۔
(٩٣٩) حضرت عمر فرماتے ہیں کہ جب آدمی اپنی بیوی سے شرم گاہ ملا لے تو غسل واجب ہوگیا۔

940

(۹۴۰) حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَیَّۃَ ، عَنْ دَاوُدَ ، عَنِ الشَّعْبِیِّ ، عَنْ مَسْرُوقٍ قَالَ : قالَتْ عَائِشَۃُ : إذَا الْتَقَی الْخِتَانَانِ فَقَدْ وَجَبَ الْغُسْلُ۔
(٩٤٠) حضرت عائشہ فرماتی ہیں کہ جب شرم گاہیں مل جائیں تو غسل واجب ہوگیا۔

941

(۹۴۱) حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَیَّۃَ ، عَنْ أَیُّوبَ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْقَاسِمِ ، عَنْ أَبِیہِ ، وَعَنْ نَافِعٍ قَالاَ : قَالَتْ عَائِشَۃُ : إِذَا خَالَفَ الْخِتَانُ الْخِتَانَ فَقَدْ وَجَبَ الْغُسْلُ۔
(٩٤١) حضرت عائشہ فرماتی ہیں کہ جب شرم گاہیں مل جائیں تو غسل واجب ہوگیا۔

942

(۹۴۲) حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَیَّۃَ ، عَنْ حَبِیبِ بْنِ شِہَابٍ ، عَنْ أَبِیہِ قَالَ : قَالَ أَبُو ہُرَیْرَۃَ : إذَا غَابَتِ الْمُدَوَّرَۃُ فَقَدْ وَجَبَ الْغُسْلُ۔
(٩٤٢) حضرت ابوہریرہ فرماتے ہیں کہ جب آدمی کے آلہء تناسل کا سرا غائب ہوگیا تو غسل واجب ہوگیا۔

943

(۹۴۳) حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ إِبْرَاہِیمَ ، عَن عَلْقَمَۃَ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ قَالَ : أَمَّا أَنَا فَإِذَا بَلَغْتُ ذَلِکَ مِنْہَا اغْتَسَلْت۔
(٩٤٣) حضرت عبداللہ فرماتے ہیں کہ اگر میری یہ کیفیت ہو تو میں غسل کروں گا۔

944

(۹۴۴) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ مِسْعَرٍ ، عَنْ مَعْبَدِ بْنِ خَالِدٍ ، عَنْ عَلِیٍّ ، وَعَنْ غَالِبٍ أَبِی الْہُذَیْلِ ، عَنْ إِبْرَاہِیمَ ، عَن عَلِیٍّ قَالَ : إذَا جَاوَزَ الْخِتَانُ الْخِتَانَ فَقَدْ وَجَبَ الْغُسْلُ۔
(٩٤٤) حضرت علی فرماتے ہیں کہ جب شرمگاہیں مل جائیں تو غسل واجب ہوگیا۔

945

(۹۴۵) حَدَّثَنَا ابْنُ إدْرِیسَ ، عَنِ الشَّیْبَانِیِّ ، عَنْ بُکَیْرِ بْنِ الأَخْنَسِ ، عَنْ سَعِیدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ ، قَالَ : قَالَ عُمَرُ : لاَ أُوتِیَ بِرَجُلٍ فَعَلَہُ ، یَعْنِی : جَامَعَ ثُمَّ لَمْ یُنْزِلْ ، وَلَمْ یَغْتَسِلْ ، إِلاَّ نَہَکْتُہ عُقُوبَۃً۔
(٩٤٥) حضرت عمر فرماتے ہیں کہ میرے پاس اگر کوئی ایسا آدمی لایا گیا جس نے یوں کیا (یعنی جماع کیا اور اسے انزال نہ ہوا لیکن اس نے غسل بھی نہ کیا) تو میں سزا دوں گا۔

946

(۹۴۶) حَدَّثَنَا حَفْصٌ ، عَنْ حَجَّاجٍ ، عَنْ أَبِی جَعْفَرٍ قَالَ : اجْتَمَعَ الْمُہَاجِرُونَ ؛ أَبُو بَکْرٍ ، وَعُمَرُ ، وَعُثْمَانَ ، وَعَلِیٌّ ؛ أَنَّ مَا أَوْجَبَ الْحَدَّیْنِ الْجَلْد ، وَالرَّجْم أَوْجَبَ الْغُسْلَ۔
(٩٤٦) حضرت ابو جعفر فرماتے ہیں کہ مہاجرین یعنی ابو بکر، عمر، عثمان، علی کا اس پر اجماع ہے کہ جس چیز سے کوڑے اور رجم لازم ہوتے ہیں اس سے غسل بھی واجب ہوجاتا ہے۔

947

(۹۴۷) حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَیَّۃَ ، عَنْ أَیُّوبَ ، عَنْ عِکْرِمَۃَ ، قَالَ : سَمِعْتُ یَقُولُ : یُوجِبُ الْقَتْلَ وَالرَّجْمَ ، وَلاَ یُوجِبُ إنَائً مِنْ مَائٍ؟
(٩٤٧) حضرت عکرمہ فرماتے ہیں کہ شرم گاہوں کے ملنے سے قتل اور رجم لازم ہوتے ہیں تو کیا پانی کا برتن لازم نہیں ہوں گے ؟

948

(۹۴۸) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنِ ابْنِ عَوْنٍ ، عَنِ الشَّعْبِیِّ ، قَالَ : قَالَ شُرَیْحٌ : أَیُوجِبُ أَرْبَعَۃَ آلاَفٍ ، وَلاَ یُوجِبُ إنَائً مِنْ مَائٍ ؟ یَعْنِی : الَّذِی یُخَالِطُ ، ثُمَّ لاَ یُنْزِلُ۔
(٩٤٨) حضرت شریح فرماتے ہیں کہ یہ چیز چار ہزار تو لازم کرتی ہے اور پانی کا برتن لازم نہیں کرتی ؟ یعنی بیوی سے ایسا اختلاط جس میں انزال نہ ہو۔

949

(۹۴۹) حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَیَّۃَ ، عَنِ ابْنِ عَوْنٍ ، عَنِ الشَّعْبِیِّ قَالَ : قَالَ شُرَیْحٌ : یُوجِبُ أَرْبَعَۃَ آلاَفٍ ، وَلاَ یُوجِبُ إنَائً مِنْ مَائٍ ؟ یَعْنِی : الَّذِی یُخَالِطُ ، ثُمَّ لاَ یُنْزِلُ۔
(٩٤٩) حضرت شریح فرماتے ہیں کہ یہ چیز چار ہزار لازم کرتی ہے اور پانی کا برتن لازم نہیں کرتی۔ یعنی بیوی سے ایسا اختلاط جس میں انزال نہ ہو۔

950

(۹۵۰) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنِ ابْنِ عَوْنٍ ، عَنِ ابْنِ سِیرِینَ قَالَ : سَأَلْتُ عَبِیْدَۃَ : مَا یُوجِبُ الْغُسْلَ ؟ قَالَ : الْخِلاَطُ وَالدَّفْقُ۔
(٩٥٠) حضرت ابن سیرین کہتے ہیں کہ میں نے حضرت عبیدہ سے پوچھا کہ غسل کس چیز سے واجب ہوتا ہے فرمایا شرم گاہوں کے ملنے سے اور منی کے نکلنے سے۔

951

(۹۵۱) حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَیَّۃَ ، عَنِ ابْنِ عَوْنٍ وَہِشَامٌ ، عَنْ مُحَمَّدٍ ، عَنْ عَبِیْدَۃَ ، مِثْلَہُ۔
(٩٥١) حضرت عبیدہ سے بھی یونہی منقول ہے۔

952

(۹۵۲) حَدَّثَنَا عَبْدُ الأَعْلَی بْنُ عَبْدِ الأَعْلَی ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاق ، عَنْ یَزِیدَ بْنِ أَبِی حَبِیبٍ ، عَنْ مَعْمَرِ بْنِ أَبِی حُیَیَّۃَ ، مَوْلَی ابْنَۃِ صَفْوَانَ ، عَنْ عُبَیْدِ بْنِ رِفَاعَۃَ بْنِ رَافِعٍ ، عَنْ أَبِیہِ رِفَاعَۃَ بْنِ رَافِعٍ ؛ قَالَ : بَیْنَا أَنَا عِنْدَ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ إذْ دَخَلَ عَلَیْہِ رَجُلٌ ، فَقَالَ : یَا أَمِیرَ الْمُؤْمِنِینَ ، ہَذَا زَیْدُ بْنُ ثَابِتٍ یُفْتِی النَّاسَ فِی الْمَسْجِدِ بِرَأْیِہِ فِی الْغُسْلِ مِنَ الْجَنَابَۃِ ، فَقَالَ عُمَرُ : عَلَیَّ بِہِ ، فَجَائَ زَیْدٌ ، فَلَمَّا رَآہُ عُمَرُ قَالَ : أَیْ عَدُوَّ نَفْسِہِ ، قَدْ بَلَغْتَ أَنْ تُفْتِیَ النَّاسَ بِرَأْیِکَ ؟ فَقَالَ : یَا أَمِیرَ الْمُؤْمِنِینَ ، بِاللَّہِ مَا فَعَلْتُ ، ولَکِنِّی سَمِعْتُ مِنْ أَعْمَامِی حَدِیثًا ، فَحَدَّثْتُ بِہِ ؛ مِنْ أَبِی أَیُّوبَ ، وَمِنْ أُبَیِّ بْنِ کَعْبٍ ، وَمِنْ رِفَاعَۃَ بْنِ رَافِعٍ ، فَأَقْبَلَ عُمَرُ عَلَی رِفَاعَۃَ بْنِ رَافِعٍ فَقَالَ : وَقَدْ کُنْتُمْ تَفْعَلُونَ ذَلِکَ ، إذَا أَصَابَ أَحَدُکُمْ مِنَ الْمَرْأَۃِ فَأَکْسَلَ لَمْ یَغْتَسِلْ ؟ فَقَالَ : قَدْ کُنَّا نَفْعَلُ ذَلِکَ عَلَی عَہْدِ رَسُولِ اللہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، فَلَمْ یَأْتِنَا مِنَ اللہِ فِیہِ تَحْرِیمٌ ، وَلَمْ یَکُنْ مِنْ رَسُولِ اللہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فِیہِ نَہْیٌ ، قَالَ : ورَسُولُ اللہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یَعْلَمُ ذَاکَ ؟ قَالَ : لاَ أَدْرِی ، فَأَمَرَ عُمَرُ بِجَمْعِ الْمُہَاجِرِینَ وَالأَنْصَارِ ، فَجُمِعُوا لَہُ ، فَشَاوَرَہُمْ ، فَأَشَارَ النَّاسُ ، أَنْ لاَ غُسْلَ فِی ذَلِکَ ، إِلاَّ مَا کَانَ مِنْ مُعَاذٍ ، وَعَلِیٍّ ، فَإِنَّہُمَا قَالاَ : إذَا جَاوَزَ الْخِتَانُ الْخِتَانَ فَقَدْ وَجَبَ الْغُسْلُ ، فَقَالَ عُمَرُ : ہَذَا وَأَنْتُمْ أَصْحَابُ بَدْرٍ ، وَقَدِ اخْتَلَفْتُمْ ، فَمَنْ بَعْدَکُمْ أَشَدُّ اخْتِلاَفًا ، قَالَ : فَقَالَ عَلِیٌّ : یَا أَمِیرَ الْمُؤْمِنِینَ ، إِنَّہُ لَیْسَ أَحَدٌ أَعْلَمَ بِہَذَا مِنْ شَأْنِ رَسُولِ اللہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، مِنْ أَزْوَاجِہِ ، فَأَرْسَلَ إلَی حَفْصَۃَ فَقَالَتْ : لاَ عِلْمَ لِی بِہَذَا ، فَأَرْسَلَ إلَی عَائِشَۃَ فَقَالَتْ : إذَا جَاوَزَ الْخِتَانُ الْخِتَانَ فَقَدْ وَجَبَ الْغُسْلُ ، فَقَالَ عُمَرُ : لاَ أَسْمَعُ بِرَجُلٍ فَعَلَ ذَلِکَ ، إِلاَّ أَوْجَعْتُہُ ضَرْبًا۔ (احمد ۵/۱۱۵)
(٩٥٢) حضرت رفاعہ بن رافع کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ ہم حضرت عمر کے پاس حاضر تھے کہ ایک شخص وہاں آیا۔ کسی آدمی نے کہا اے امیر المؤمنین ! یہ زید بن ثابت ہیں جو لوگوں کو غسل جنابت کے بارے میں اپنی رائے سے فتویٰ دیتے ہیں۔ حضرت عمر نے فرمایا انھیں میرے پاس لاؤ۔ وہ آئے تو حضرت عمر نے ان سے کہا ” اے اپنی جان کے دشمن ! مجھے معلوم ہوا ہے کہ تم لوگوں کو اپنی رائے سے فتویٰ دیتے ہو ؟ “ انھوں نے کہا اے امیر المؤمنین ! خدا کی قسم میں نے ایسا نہیں کیا بلکہ میں نے اپنے ان محترم حضرات سے کچھ احادیث سنیں اور انھیں آگے بیان کردیا : حضرت ابو ایوب، حضرت ابی بن کعب اور حضرت رفاعہ بن رافع۔ پھر حضرت عمر حضرت رفاعہ بن رافع کی طرف متوجہ ہوئے اور ان سے فرمایا کہ کیا تم ایسا کیا کرتے تھے کہ تم میں کوئی شخص عورت سے بغیر انزال کے جماع کرنے کے بعد غسل نہیں کرتا تھا ؟ انھوں نے کہا کہ ہم رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے زمانے میں ایسا کرتے تھے لیکن اس میں اللہ تعالیٰ کی طرف سے کوئی حرمت یا حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی جانب سے کوئی نہی وارد نہیں ہوئی۔ حضرت عمر نے فرمایا کہ کیا حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو اس بات کا علم تھا۔ حضرت رفاعہ نے فرمایا میں یہ نہیں جانتا۔
پھر حضرت عمر نے انصار و مہاجرین کو جمع فرمایا اور اس بارے میں ان سے مشورہ کیا سب لوگوں نے مشورہ دیا کہ اس میں غسل نہیں ہے۔ لیکن حضرت معاذ اور حضرت علی نے فرمایا کہ جب شرم گاہیں مل جائیں تو غسل واجب ہوگیا۔ حضرت عمر نے فرمایا کہ تم اصحاب بدر ہو کر اختلاف کرتے ہو تو بعد کے لوگ تم سے زیادہ اختلاف کریں گے !
حضرت علی نے فرمایا اے امیر المؤمنین ! میرے خیال میں اس بارے میں ازواج مطہرات سے زیادہ علم کسی کو نہیں ہوسکتا۔ اس بارے میں حضرت حفصہ سے پوچھا گیا تو انھوں نے لا علمی کا اظہار کیا، جب حضرت عائشہ سے پوچھا گیا تو انھوں نے فرمایا کہ جب شرم گاہیں مل جائیں تو غسل واجب ہوگیا، اس پر حضرت عمر نے فرمایا کہ اگر میں نے کسی آدمی کے بارے میں سنا کہ وہ شرم گاہوں کے ملنے کے باوجود غسل سے اجتناب کرتا ہے تو میں اسے تکلیف دہ سزا دوں گا۔

953

(۹۵۳) حَدَّثَنَا سَہْلُ بْنُ یُوسُفَ ، عَنْ شُعْبَۃَ ، عَنْ سَیْفِ بْنِ وَہْبٍ ، عَنْ أَبِی حَرْبِ بْنِ أَبِی الأَسْوَدِ الدِّیلی ، عَنْ عَمِیرَۃَ بْنِ یَثْرِبِی ، عَنْ أُبَیٍّ قَالَ : إذَا الْتَقَی مُلْتَقَاہُمَا مِنْ وَرَائِ الْخِتَانِ وَجَبَ الْغُسْلُ۔
(٩٥٣) حضرت ابی فرماتے ہیں کہ جب شرم گاہیں مل جائیں تو غسل واجب ہوگیا۔

954

(۹۵۴) حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ الأَحْمَرِِِ ، عَنْ یَحْیَی بْنِ سَعِیدٍ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ بْنِ کَعْبٍ ، عَنْ مَحْمُودِ بْنِ لَبِیدٍ قَالَ : سَأَلْتُ زَیْدَ بْنَ ثَابِتٍ عَنِ الرَّجُلِ یُجَامِعُ ، ثُمَّ لاَ یُنْزِلُ ؟ قَالَ : عَلَیْہِ الْغُسْلُ ، قَالَ : قُلْتُ لَہُ : إنَّ أُبَیًّا کَانَ لاَ یَرَی ذَلِکَ ، فَقَالَ : إنَّ أُبَیًّا نَزَعَ عَنْ ذَلِکَ قَبْلَ أَنْ یَمُوتَ۔
(٩٥٤) حضرت محمود بن لبید فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت زید بن ثابت سے اس شخص کے بارے میں سوال کیا جو اپنی بیوی سے جماع کرے لیکن اسے انزال نہ ہو فرمایا اس پر غسل لازم ہے۔ میں نے کہا حضرت ابی تو اس کے قائل نہیں تھے۔ فرمایا انھوں نے وفات سے پہلے رجوع کرلیا تھا۔

955

(۹۵۵) حَدَّثَنَا ابْنُ عُیَیْنَۃَ ، عَنِ ابْنِ طَاوُوس ، عَنْ أَبِیہِ ، قَالَ : سَمِعْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ یَقُولُ : أَمَّا أَنَا فَإِذَا خَالَطْت أَہْلِی اغْتَسَلْتُ۔
(٩٥٥) حضرت ابن عباس فرماتے ہیں کہ اگر میں اپنے گھر والوں سے اختلاط کروں تو غسل کروں گا۔

956

(۹۵۶) حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ ، عَنْ عُبَیْدِ اللہِ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ : إذَا جَاوَزَ الْخِتَانُ الْخِتَانَ وَجَبَ الْغُسْلُ۔
(٩٥٦) حضرت ابن عمر فرماتے ہیں کہ جب شرم گاہیں مل جائیں تو غسل واجب ہے۔

957

(۹۵۷) حَدَّثَنَا عَبْدُ الأَعْلَی ، عَنْ مَعْمَرٍ ، عَنِ الزُّہْرِیِّ ، عَنْ سَہْلِ بْنِ سَعْدٍ قَالَ : إنَّمَا کَانَ قَوْلُ الأَنْصَارِ : الْمَائُ مِنَ الْمَائِ : أَنَّہَا کَانَتْ رُخْصَۃً فِی أَوَّلِ الأَسْلاَمِ ، ثُمَّ کَانَ الْغُسْلُ بَعْدُ۔
(٩٥٧) حضرت سھل بن سعد فرماتے ہیں کہ انصار کا یہ کہنا کہ پانی کے بدلے پانی ہے۔ یعنی منی نکلے گی تو غسل واجب ہوگا۔ یہ بات اسلام کے ابتدائی زمانے میں تھی بعد میں محض دخول سے بھی غسل واجب ہوگیا۔

958

(۹۵۸) حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَیَّۃَ ،عَنْ شُعبۃ ، عَنْ أَبِی عَوْنٍ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِی لَیْلَی ؛ أَنَّہُ سَمِعَہُ مِنْ عُمَرَ ، أَوْ مِنْ أَخِیہِ سَمِعَہُ مِنْ عُمَرَ ، قَالَ : إذَا جَاوَزَ الْخِتَانُ الْخِتَانَ فَقَدْ وَجَبَ الْغُسْلُ۔
(٩٥٨) حضرت عمر فرماتے ہیں کہ جب شرم گاہیں مل جائیں تو غسل واجب ہے۔

959

(۹۵۹) حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ ، عَنْ شُعْبَۃَ ، عَنْ أَبِی عَبْدِ اللہِ الشَّامِیِّ ، قَالَ : سَمِعْتُ النُّعْمَانَ بْنَ بَشِیرٍ یَقُولُ ؛ فِی الرَّجُلِ إذَا أَکْسَلَ فَلَمْ یُنْزِلْ ، قَالَ : یَغْتَسِلُ۔
(٩٥٩) حضرت نعمان بن بشیر فرماتے ہیں کہ آدمی اگر بیوی سے دخول کرے اور انزال نہ بھی ہو تو غسل واجب ہوگیا۔

960

(۹۶۰) حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ سُلَیْمَانَ الرَّازِیّ ، عَنْ حَنْظَلَۃَ قَالَ : قِیلَ لِلْقَاسِمِ : إنَّ الأَنْصَارَ لاَ یَغْتَسِلُونَ إِلاَّ مِن الْمَائِ، فَقَالَ : لَکِنَّا نَعُوذُ بِاللَّہِ أَنْ نَصْنَعَ ذَلِکَ۔
(٩٦٠) حضرت حنظلہ فرماتے ہیں کہ حضرت قاسم سے پوچھا گیا کہ انصار منی کے خروج کے بغیر غسل کو لازم قرار نہیں دیتے، فرمایا ہم اس بات سے اللہ کی پناہ چاہتے ہیں۔

961

(۹۶۱) حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ ، عَنْ حَجَّاجٍ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَیْبٍ ، عَنْ أَبِیہِ ، عَنْ جَدِّہِ قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : إذَا الْتَقَی الْخِتَانَانِ وَتَوَارَتِ الْحَشَفَۃُ فَقَدْ وَجَبَ الْغُسْلُ۔ (احمد ۲/۱۷۸۔ ابن ماجہ ۶۱۱)
(٩٦١) حضرت عبداللہ بن عمرو سے روایت ہے، رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا کہ جب شرمگاہیں مل جائیں اور آلہ تناسل کا کنارہ چھپ جائے تو غسل واجب ہوگیا۔

962

(۹۶۲) حَدَّثَنَا ابْنُ عُیَیْنَۃَ ، عَنْ زَیْدِ بْنِ أَسْلَمَ ، عْن عَطَائِ بْنِ یَسَارٍ ، عَنْ زَیْدٍ بْنِ خَالِدٍ الْجُہَنِیِّ ؛ سَأَلَ خَمْسَۃً مِنْ أَصْحَابِ النَّبِیِّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فَکُلُّہُمْ یَقُولُ : الْمَائُ مِنَ الْمَائِ ، مِنْہُمْ عَلِیُّ بْنُ أَبِی طَالِبٍ۔
(٩٦٢) حضرت زید بن خالد کہتے ہیں کہ میں نے پانچ صحابہ سے سوال کیا سب نے یہی کہا کہ پانی کے بدلے پانی ہے۔ ان میں حضرت علی بھی تھے۔

963

(۹۶۳) حَدَّثَنَا ابْنُ عُیَیْنَۃَ ، عَنْ عَمْرٍو ، عَنْ رَجُلٍ مِنْ أَہْلِ الْجَدْرِ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ؛ الْمَائُ مِنَ الْمَائِ۔
(٩٦٣) حضرت ابن عباس فرماتے ہیں کہ پانی کے بدلے پانی ہے۔

964

(۹۶۴) حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ التَّیْمِیِّ ، عَنْ أَبِیہِ قَالَ : قَالَ عَبْدُ اللہِ : الْمَائُ مِنَ الْمَائِ۔
(٩٦٤) حضرت عبداللہ فرماتے ہیں کہ پانی کے بدلے پانی ہے۔

965

(۹۶۵) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ إسْرَائِیلَ ، عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ ، عَنْ سُلَیْمِ بْنِ عَبْدِ اللہِ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ؛ قَالَ : الْمَائُ مِنَ الْمَائِ۔
(٩٦٥) حضرت ابن عباس فرماتے ہیں کہ پانی کے بدلے پانی ہے۔

966

(۹۶۶) حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ ، عَنْ شُعْبَۃَ ، عَنِ الْحَکَمِ ، عَنْ ذَکْوَانَ ، عَنْ أَبِی سَعِیدٍ ؛ أَنَّ رَسُولَ اللہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ مَرَّ عَلَی رَجُلٍ مِنَ الأَنْصَارِ فَأَرْسَلَ إلَیْہِ فَخَرَجَ وَرَأْسُہُ یَقْطُرُ ، فَقَالَ : لَعَلَّنَا أَعْجَلْنَاک ؟ فَقَالَ : نَعَمْ یَا رَسُولَ اللہِ ، قَالَ: إذَا أُعْجِلْت ، أَوْ أُقْحِطْتَ فَعَلَیْک الْوُضُوئُ ، وَلاَ غُسْلَ عَلَیْک۔(بخاری ۱۸۰۔ احمد ۳/۲۱)
(٩٦٦) حضرت ابو سعید فرماتے ہیں کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ایک انصاری کے گھر کے پاس سے گزر رہے تھے کہ پیغام بھیج کر انھیں بلوایا۔ وہ حاضر ہوئے تو اس کے سر سے پانی ٹپک رہا تھا حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ شاید ہم نے آپ کو جلدی بلا لیا۔ انھوں نے عرض کیا جی ہاں۔ حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ اگر تم جماع کرو اور انزال نہ ہو تو صرف وضو لازم ہے غسل لازم نہیں۔

967

(۹۶۷) حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ ، عَنْ شُعْبَۃَ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، عَنْ ہِلاَلِ بْنِ یَِسَافٍ ، عَنْ خَرَشَۃَ بْنِ حَبِیبٍ ، عَنْ عَلِیٍّ ، أَنَّہُ قَالَ فِی الْغُسْلِ مِنَ الْجِمَاعِ إذَا لَمْ یُنْزِلْ ، فَلَمْ یَغْتَسِلْ ؟ قِیلَ : وَإِنْ ہَزَّہَا بِہِ ؟ قَالَ : وَإِنْ ہَزَّہَا بِہِ حَتَّی یَہْتَزَّ قُرْطَاہَا۔
(٩٦٧) حضرت علی سے اس جماع کے بارے میں سوال کیا گیا جس میں انزال نہ ہو کہ غسل واجب ہوگا یا نہیں ؟ فرمایا غسل واجب نہیں۔ کسی نے پوچھا خواہ آدمی عورت پر حرکت طاری کرے پھر بھی نہیں ؟ فرمایا نہیں اگر اس کی بالیاں ہلا دے پھر بھی نہیں۔

968

(۹۶۸) حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ ، عَنْ شُعْبَۃَ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، قَالَ : سَمِعْتُ ہِلالاً یُحَدِّثُ ، عَنِ الْمُرَقِّعِ ، عَنْ أُمِّ وَلَدٍ لِسَعْدِ بْن أَبِی وَقَّاصٍ ؛ أَنَّ سَعْدًا کَانَ یَأْتِیہَا ، فَإِذَا لَمْ یُنْزِلْ لَمْ یَغْتَسِلْ۔
(٩٦٨) حضرت سعد بن ابی وقاص کی ام ولد فرماتی ہیں کہ حضرت سعد میرے پاس آتے اگر انھیں انزال نہ ہوتا تو غسل نہ فرماتے۔

969

(۹۶۹) حَدَّثَنَا سُوَیْد بْنِ عَمْرٍو ، عَنْ حَمَّادِ بْنِ سَلَمَۃَ ، عَنْ ہِشَامِ بْنِ عُرْوَۃَ ، عَنْ أَبِیہِ ، عَنْ أَبِی أَیُّوبَ ، عَنْ أُبَیِّ بْنِ کَعْبٍ ، عَنِ النَّبِیِّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، قَالَ : لَیْسَ فِی الإِکْسَالِ إِلاَّ الطَّہُورُ۔ (احمد ۵/۱۱۳۔ بخاری ۲۹۳)
(٩٦٩) حضرت ابی بن کعب روایت کرتے ہیں کہ حضور نے ارشاد فرمایا کہ بغیر انزال کے جماع کرنے سے غسل واجب نہیں ہوتا بلکہ صرف وضو واجب ہوتا ہے۔

970

(۹۷۰) حَدَّثَنَا عُبَیْدُ اللہِ بْنُ مُوسَی ، عَنْ شَیْبَانَ ، عَنْ یَحْیَی ، عَنْ أَبِی سَلَمَۃَ ؛ أَنَّ عَطَائَ بْنَ یَسَارٍ أَخْبَرَہُ ، أَنَّ زَیْدَ بْنَ خَالِدٍ الْجُہَنِیَّ أَخْبَرَہُ ، أَنَّہُ سَأَلَ عُثْمَانَ بْنَ عَفَّانَ ، قَالَ : قُلْتُ : أَرَأَیْت إذْا جَامَعَ الرَّجُلُ الْمَرْأَۃَ فَلَمْ یُمْنِ ؟ فَقَالَ عُثْمَانُ : یَتَوَضَّأُ کَما یَتَوَضَّأُ لِلصَّلاَۃِ ، وَیَغْسِلُ ذَکَرَہُ ، وَقَالَ عُثْمَانُ : سَمِعْتُ مِنْ رَسُولِ اللہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، قَالَ : وَسَأَلْتُ عَنْ ذَلِکَ عَلِیًّا وَالزُّبَیْرَ وَطَلْحَۃَ وَأُبَیَّ بْنَ کَعْبٍ فَأَمَرُوہُ بِذَلِکَ۔ (بخاری ۱۷۹۔ مسلم ۲۷۰)
(٩٧٠) حضرت زید بن خالد نے حضرت عثمان سے پوچھا کہ اگر آدمی اپنی بیوی سے جماع کرے کہ اسے انزال نہ ہو تو وہ کیا کرے ؟ حضرت عثمان نے فرمایا کہ وہ نماز والا وضو کرے اور اپنے آلہ تناسل کو دھولے۔ حضرت عثمان نے فرمایا کہ میں نے حضور سے بھی یونہی سنا ہے۔ حضرت زید بن خالد فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت علی، حضرت زبیر، حضرت طلحہ اور حضرت ابی بن کعب سے یہی سوال کیا اور سب نے یہی جواب دیا۔

971

(۹۷۱) حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ ، عَنْ یْزِید بْنِ أَبِی زِیَادٍ ، قَالَ : حدَّثَنِی عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِی لَیْلَی ، عَنْ عَلِیٍّ ، قَالَ : سُئِلَ النَّبِیُّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ عَنِ الْمَذْیِ ؟ فَقَالَ : فِیہِ الْوُضُوئُ ، وَفِی الْمَنِیِّ الْغُسْلُ۔ (ترمذی ۱۱۴۔ احمد ۱۲۱)
(٩٧١) حضرت علی فرماتے ہیں کہ رسول اللہ سے مذی کے قطرے کے بارے میں سوال کیا گیا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ اس میں وضو واجب ہے اور منی میں غسل واجب ہے۔

972

(۹۷۲) حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، عَنِ الْحَسَنِ ، عَنْ عَلِیٍّ ، قَالَ : کُنْتُ أَجِدُ مَذْیًا فَأَمَرْتُ الْمِقْدَادَ أَنْ یَسْأَلَ النَّبِیَّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ عَنْ ذَلِکَ ، لأَنَّ ابْنَتَہُ عِنْدِی فَاسْتَحْیَیْت أَنْ أَسْأَلَہُ ، فَسَأَلَہُ ، فَقَالَ : إنَّ کُلَّ فَحْلٍ یُمْذِی فَإِذَا کَانَ الْمَنِیُّ فَفِیہِ الْغُسْلُ ، وَإِذَا کَانَ الْمَذْیُ فَفِیہِ الْوُضُوئُ۔
(٩٧٢) حضرت علی فرماتے ہیں کہ میری مذی نکلا کرتی تھی۔ میں نے حضرت مقداد سے کہا کہ رسول اللہ سے اس بارے میں سوال کریں کیونکہ حضور کی صاحبزادی میرے نکاح میں تھیں تو مجھے یہ سوال کرتے ہوئے شرم محسوس ہوئی۔ حضرت مقداد نے سوال کیا تو حضور نے فرمایا کہ ہر بالغ مرد کی مذی خارج ہوتی ہے اگر منی ہو تو غسل لازم ہے اگر مذی ہو تو وضو لازم ہے۔

973

(۹۷۳) حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ مُنْذِرٍ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْحَنَفِیَّۃِ ، قَالَ : سَمِعْتُہُ یُحَدِّثُ ، عَنْ أَبِیہِ ، عَنِ النَّبِیِّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ بِمِثْلِ حَدِیثِ الْحَسَنِ۔ (بخاری ۱۳۲۔ مسلم ۱۸)
(٩٧٣) ایک اور سند سے یہی حدیث منقول ہے۔

974

(۹۷۴) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنِ بِشْرٍ ، قَالَ : حدَّثَنَا مِسْعَرٌ ، عَنْ مُصْعَبِ بْنِ شَیْبَۃَ ، عَنْ أَبِی حَبِیبِ بْنِ یَعْلَی بْنِ مُنْیَۃ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ؛ أَنَّہُ أَتَی أُبَیًّا وَمَعَہُ عُمَرُ ، فَخَرَجَ عَلَیْہِمَا فَقَالَ : إنِّی وَجَدْتُ مَذْیًا فَغَسَلْتُ ذَکَرِی وَتَوَضَّأْت ، فَقَالَ عُمَرُ : أَوَ یُجْزِئُک ذَلِکَ ؟ قَالَ : نَعَمْ ، قَالَ : سَمِعْتَہُ مِنَ النَّبِیِّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ؟ قَالَ : نَعَمْ۔ (ابن ماجہ ۵۰۷)
(٩٧٤) حضرت ابن عباس فرماتے ہیں کہ میں حضرت ابی کے پاس گیا تو حضرت عمر بھی ان کے پاس تھے۔ میں نے کہا کہ میں نے مذی محسوس کی تو اپنے آلہ تناسل کو دھو لیا۔ حضرت عمر نے پوچھا کہ کیا یہ تمہارے لیے کافی ہے ؟ میں نے کہا جی ہاں۔ انھوں نے فرمایا کہ کیا تم نے یہ رسول اللہ سے سنا ہے ؟ فرمایا ہاں۔

975

(۹۷۵) حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ سُلَیْمَانَ بْنِ مُسْہِرٍ ، عَنْ خَرَشَۃَ بْنِ الْحُرِّ ، قَالَ : سُئِلَ عُمَر عَنِ الْمَذْیِ ؟ فَقَالَ : ذَاکَ الْفَطْر ، وَمِنْہُ الْوُضُوئُ۔
(٩٧٥) حضرت خرشہ بن حر فرماتے ہیں کہ حضرت عمر سے مذی کے بارے میں سوال کیا گیا تو فرمایا کہ یہ تو بالکل ابتدائی چیز ہے اس سے صرف وضو واجب ہے۔

976

(۹۷۶) حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَیَّۃَ ، عَنْ سُلَیْمَانَ التَّیْمِیِّ ، عَنْ أَبِی عُثْمَانَ النَّہْدِیِّ ، أَنَّ سلمَانَ بْنَ رَبِیعَۃَ تَزَوَّجَ امْرَأَۃً مِنْ بَنِی عُقَیْلٍ ، فَرَآہَا فَلاَعَبَہَا ، قَالَ : فَخَرَجَ مِنْہُ مَا یَخْرُجُ مِنَ الرَّجُلِ - قَالَ سُلَیْمَانُ : أَوَ قَالَ : الْمَذْیُ - قَالَ : فَاغْتَسَلْتُ ، ثُمَّ أَتَیْتُ عُمَرَ ، فَسَأَلتُہُ ؟ فَقَالَ : لَیْسَ عَلَیْک فِی ذَلِکَ غُسْلٌ ، ذَلِکَ النُّشُر۔
(٩٧٦) حضرت ابو عثمان ہندی کہتے ہیں کہ سلمان بن ربیعہ نے بنو عقیل کی ایک عورت سے شادی کی، جب اس سے ملاعبت کی تو ان کی مذی نکل آئی۔ اس پر انھوں نے غسل کیا اور حضرت عمر سے اس بارے میں پوچھا۔ حضرت عمر نے فرمایا اس سے غسل واجب نہیں یہ تو محض مذی ہے۔

977

(۹۷۷) حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَیَّۃَ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ ، قَالَ : حدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ عُبَیْدِ بْنِ السَّبَّاقِ ، عَنْ أَبِیہِ ، عَنْ سَہْلِ بْنِ حُنَیْفٍ ، قَالَ : کُنْتُ أَلْقَی مِنَ الْمَذْیِ شِدَّۃً ، فَأُکْثِرُ مِنْہُ الاغْتِسَالَ ، فَسَأَلْتُ رَسُولَ اللہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، فَقَالَ : إنَّمَا یُجْزِئُکَ مِنْ ذَلِکَ الْوُضُوئُ۔
(٩٧٧) حضرت سھل بن حنیف فرماتے ہیں کہ میری بہت زیادہ مذی نکلا کرتی تھی جس کی وجہ سے بہت زیادہ غسل کرتا تھا۔ میں نے اس بارے میں رسول اللہ سے سوال کیا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا تمہارے لیے صرف وضو کافی ہے۔

978

(۹۷۸) حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَیَّۃَ ، عَنِ ابْنِ عَوْنٍ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ سِیرِینَ ، قَالَ : قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ : الْمَنِیُّ یُغْتَسَلُ مِنْہُ ، وَالْمَذْیُ یَغْسِلُ مِنْہُ فَرْجَہُ وَیَتَوَضَّأُ ، وَالَّذِی مِنَ الشَّہْوَۃِ لاَ أَدْرِی مَا ہُوَ؟۔
(٩٧٨) حضرت ابن عباس فرماتے ہیں کہ منی کی وجہ سے غسل کیا جائے گی اور مذی نکلنے کی صورت میں شرم گاہ کو دھو کر وضو کرے۔ اور جو چیز شہوت کی وجہ سے نکلتی ہے، میں نہیں جانتا وہ کیا ہے۔

979

(۹۷۹) حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَیَّۃَ ، عَنْ خَالِدٍ ، عَنْ أَبِی قِلاَبَۃَ ، عَنْ عَمِّہِ أَبِی الْمُہَلَّبِ ، قَالَ : کَانَ مِنْ أَہْلِہِ إنْسَانٌ یَغْتَسِلُ مِنَ الَّذیِ یَخْرُجُ بَعْدَ الْبَوْلِ ، فَقَالَ لَہُ : أَمَا إنَّ الْوُضُوئَ یُجْزِیء عَنْہُ۔
(٩٧٩) حضرت ابو مہلب کے خاندان کا کوئی شخص پیشاب کے بعد والی چیز کی وجہ سے غسل کیا کرتا تھا۔ آپ نے اس سے فرمایا کہ تمہارے لیے وضو کافی ہے۔

980

(۹۸۰) حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَیَّۃَ ، عَنِ ابْنِ عَوْنٍ ، عَنِ الْقَاسِمِ ، قَالَ : الَّذی مِنَ الشَّہْوَۃِ لاَ أَدْرِی مَا ہُوَ ؟۔
(٩٨٠) حضرت قاسم فرماتے ہیں کہ جو چیز شہوت کی وجہ سے نکلے میں نہیں جانتا وہ کیا ہے۔

981

(۹۸۱) حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَیَّۃَ ، عَنِ ابْنِ عَوْنٍ ، عَنْ مُحَمَّدٍ ، قَالَ : ذَکَرُوا عِنْدَ ابْنِ عُمَرَ الْبِلَّۃَ ، وَالْمَذْیَ ، وَبَعْضَ مَا یَجِدُ الرَّجُلُ ، فَقَالَ : إنَّکُمْ لَتَذْکُرُونَ شَیْئًا مَا أَجِدُہُ ، وَلَوْ وَجَدْتُہ لاَغْتَسَلْت مِنْہُ۔
(٩٨١) حضرت ابن عمر کے سامنے تری، مذی اور آدمی کی محسوس ہونے والی کچھ چیزوں کا ذکر کیا گیا تو فرمانے لگے اگر میں ان میں سے کسی چیز کو پاؤں تو غسل کروں گا۔

982

(۹۸۲) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ عِکْرِمَۃَ بْنِ عَمَّارٍ ، عَنْ عَبْدِ رَبِّہِ بْنِ مُوسَی ، عَنْ أُمِّہِ ، عَنْ عَائِشَۃَ ، قَالَتِ : الْمَنِیُّ مِنْہُ الْغُسْلُ ، وَالْمَذْیُ وَالْوَدْیُ یُتَوَضَّأُ مِنْہُمَا۔
(٩٨٢) حضرت عائشہ فرماتی ہیں کہ منی نکلنے کی صورت میں غسل اور مذی یا ودی نکلنے کی صورت میں وضو لازم ہے۔

983

(۹۸۳) حَدَّثَنَا الْمُحَارِبِیُّ ، عَنْ لَیْثٍ ، عَنْ مُجَاہِدٍ ، عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ ؛ أَنَّہُ سُئِلَ عَنِ الْمَذْیِ ؟ فَقَالَ : ذَاکَ النَّشَاطُ ، فِیہِ الْوُضُوئُ۔
(٩٨٣) حضرت ابوہریرہ سے مذی سے غسل کے وجوب کے بارے میں سوال کیا گیا تو انھوں نے فرمایا کہ یہ محض نشاط ہے، اس سے صرف وضو لازم ہوتا ہے۔

984

(۹۸۴) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ إسْتَبْرَقَ ، قَالَ : سَأَلْتُ سَالِمًا عَنِ الْمَذْیِ ؟ فَقَالَ : یُتَوَضَّأُ مِنْہُ۔
(٩٨٤) حضرت استبرق کہتے ہیں کہ میں نے سالم سے مذی کے بارے میں سوال کیا تو فرمایا اس میں وضو کیا جائے گا۔

985

(۹۸۵) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ جَعْفَرِ بْنِ بُرْقَانَ وَعُمَرَ بْنِ الْوَلِیدِ الشَّنِّیِّ ، عَنْ عِکْرِمَۃَ ، قَالَ : الْمَنِیُّ وَالْوَدْیُ وَالْمَذْیُ، فَأَمَّا الْمَنِیُّ فَفِیہِ الْغُسْلُ ، وَأَمَّا الْمَذْیُ وَالْوَدْیُ فَیَغْسِلُ ذَکَرَہُ وَیَتَوَضَّأُ۔
(٩٨٥) حضرت عکرمہ فرماتے ہیں کہ منی میں غسل ہے اور مذی اور ودی میں آلہ تناسل کو دھو کر غسل کیا جائے گا۔

986

(۹۸۶) حَدَّثَنَا أَبُو الأَحْوَصِِ ، عَنْ سِمَاکٍ ، قَالَ : قُلْتُ لِلْحَسَنِ الْبَصْرِیِّ : أَرَأَیْت الرَّجُلَ إذَا أَمْذَی کَیْفَ یَصْنَعُ؟ فَقَالَ : کُلُّ فَحْلٍ یُمْذِی ، فَإِذَا کَانَ ذَلِکَ فَلْیَغْسِلْ ذَکَرَہُ۔
(٩٨٦) حضرت سماک کہتے ہیں کہ میں نے حضرت حسن بصری سے پوچھا کہ اگر کسی آدمی کی مذی نکل آئے تو وہ کیا کرے ؟ فرمایا ہر بالغ مرد کی مذی نکلتی ہے، وہ اپنی شرم گاہ کو دھو لے۔

987

(۹۸۷) حَدَّثَنَا ابْنُ فُضَیْلٍ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ مُجَاہِدٍ ، قَالَ : الْمَنِیُّ وَالْوَدْیُ وَالْمَذْیُ ، فَفِی الْمَنِیِّ الْغُسْلُ ، وَالْوَدْیِ وَالْمَذْیِ الْوُضُوئُ۔
(٩٨٧) حضرت مجاہد فرماتے ہیں کہ منی میں غسل اور مذی اور ودی میں وضو لازم ہے۔

988

(۹۸۸) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنْ زِیَادِ بْنِ فَیَّاضٍ ، عَنْ سَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ ؛ أَنَّہُ قَالَ فِی الْمَذْیِ : یَغْسِلُ الْحَشَفَۃَ ثَلاَثًا ، وَیَتَوَضَّأُ۔
(٩٨٨) حضرت سعید بن جبیر فرماتے ہیں کہ مذی میں آلہ تناسل کو تین مرتبہ دھو کر وضو کیا جائے گا۔

989

(۹۸۹) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، قَالَ : حدَّثَنَا سُفْیَانُ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، عَنْ مُجَاہِدٍ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ : الْمَنِیُّ وَالْوَدْیُ وَالْمَذْیُ ، فَأَمَّا الْمَنِیُّ فَفِیہِ الْغُسْلُ ، وَأَمَّا الْمَذْیُ وَالْوَدْیُ فَفِیہِمَا الْوُضُوئُ ، وَیَغْسِلُ ذَکَرَہُ۔
(٩٨٩) حضرت ابن عباس فرماتے ہیں کہ منی میں غسل اور مذی اور ودی میں وضو لازم ہے اور شرم گاہ کو بھی دھوئے گا۔

990

(۹۹۰) حَدَّثَنَا حُسَیْنُ بْنُ عَلِیٍّ ، عَنْ زَائِدَۃَ ، عَنِ الرُّکَیْنِ ، عَنْ حُصَیْنِ بْنِ قَبِیصَۃَ الْفَزَارِیِّ ، عَنْ عَلِیٍّ ، قَالَ : کُنْتُ رَجُلاً مَذَّائً ، وَکَانَتْ تَحْتِی بِنْتُ رَسُولِ اللہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فَکُنْت أَسْتَحْیِی أَنْ أَسْأَلَہُ ، فَأَمَرْتُ رَجُلاً فَسَأَلَہُ ؟ فَقَالَ : إذَا رَأَیْتَ الْمَذْیَ فَتَوَضَّأْ وَاغْسِلْ ذَکَرَک ، وَإِذَا رَأَیْت فَضْخَ الْمَائِ فَاغْتَسِلْ۔ (احمد ۱/۱۲۵۔ نسائی ۲۰۰)
(٩٩٠) حضرت علی فرماتے ہیں کہ میری بہت زیادہ مذی نکلتی تھی۔ رسول اللہ کی صاحبزادی چونکہ میرے نکاح میں تھیں اس لیے مجھے سوال کرتے ہوئے شرم محسوس ہوتی، چنانچہ میں نے ایک آدمی سے کہا اور انھوں نے حضور سے سوال کیا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا جب تم مذی دیکھو تو وضو کرلو اور اپنی شرم گاہ صاف کرلو اور اگر نکلتا پانی دیکھو تو غسل کرو۔

991

(۹۹۱) حَدَّثَنَا عَبِیدَۃُ بْنُ حُمَیْدٍ ، عَنِ الرُّکَیْنِ ، عَنْ حُصَیْنِ بْنِ قَبِیصَۃَ ، عَنْ عَلِیٍّ ، عَنِ النَّبِیِّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ؛ بِمِثْلِہِ۔ (ابوداؤد ۲۰۸۔ ابن حبان ۱۱۰۷)
(٩٩١) ایک اور سند سے یونہی منقول ہے۔

992

(۹۹۲) حَدَّثَنَا حُسَیْنُ بْنُ عَلِیٍّ ، عَنْ زَائِدَۃَ ، عَنِ أَبِی حَصِینٍ ، عَنْ أَبِی عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ عَلِیٍّ ، عَنِ النَّبِیِّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ؛ بِمِثْلِہِ۔ (بخاری ۲۶۹۔ احمد ۱/۱۲۵)
(٩٩٢) ایک اور سند سے یونہی منقول ہے۔

993

(۹۹۳) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بِشْرٍ ، قَالَ : حدَّثَنَا إسْمَاعِیلُ بْنُ أَبِی خَالِدٍ ، عَنِ الْحَارِثِ بْنِ شُبَیْلٍ ، قَالَ : قَالَ عَلِیٌّ : کُنْتُ رَجُلاً مَذَّائً فَکُنْت إذَا رَأَیْتُ شَیْئًا مِنْ ذَلِکَ اغْتَسَلْت ، فَبَلَغَ ذَلِکَ النَّبِیَّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فَأَمَرَنِی أَنْ أَتَوَضَّأَ۔
(٩٩٣) حضرت علی فرماتے ہیں کہ میری بہت مذی نکلتی تھی جس کی وجہ سے میں بار بار غسل کرتا تھا۔ حضور کو یہ بات پہنچی تو آپ نے مجھے وضو کا حکم دیا۔

994

(۹۹۴) حَدَّثَنَا عِیسَی بْنُ یُونُسَ ، عَنِ الأَوْزَاعِیِّ ، عَنْ عَطَائٍ ؛ فِیمَا یُصِیبُ الْمَرْأَۃَ مِنْ مَائِ زَوْجِہَا تَغْسِلُہُ ، وَلاَ تَغْسِلُ إِلاَّ أَنْ یَدْخُلَ الْمَائُ فَرْجَہَا ، فَإِنْ دَخَلَ فَلْتَغْتَسِلْ۔
(٩٩٤) حضرت اوزاعی فرماتے ہیں کہ اگر عوت کے جسم پر خاوند کا پانی لگے تو وہ غسل نہ کرے اگر پانی شرم گاہ میں داخل ہو تو غسل کرے۔

995

(۹۹۵) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنِ الزُّبَیْرِ بْنِ عَدِیٍّ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ ؛ فِی الرَّجُلِ یُجَامِعُ امْرَأَتَہُ دُونَ فَرْجِہَا ، قَالَ : یَغْتَسِلُ وَتَغْسِلُ فَرْجَہَا ، إِلاَّ أَنْ تُنْزِلَ۔
(٩٩٥) حضرت ابراہیم فرماتے ہیں کہ اگر آدمی اپنی بیوی سے شرم گاہ کے علاوہ کسی اور جگہ مجامعت کرے تو مرد غسل کرے اور عورت کو اگر انزال نہ ہو تو صرف شرم گاہ دھولے۔

996

(۹۹۶) حَدَّثَنَا عَبْدُ الأَعْلَی ، عَنْ بُرْدٍ ، عَنْ مَکْحُولٍ ؛ فِی الرَّجُلِ یَحْتَلِمُ وَامْرَأَتُہُ إلَی جَنْبِہِ فَیُصِیبُہَا مِنْ مَائِہِ ، إِنَّہُ لَیْسَ عَلَیْہَا غُسْلٌ ، وَتَغْسِلُ حَیْثُ أَصَابَہَا ، إِلاَّ أَنْ یُصِیبَ فَرْجَہَا ، فَتَغْتَسِلَ ۔
(٩٩٦) حضرت مکحول فرماتے ہیں کہ اگر آدمی کو اس کی بیوی کے پہلو میں لیٹے ہوئے انزال ہوجائے اور اس کی منی عورت کو لگ جائے تو عورت پر غسل واجب نہیں البتہ جس جگہ منی لگی ہے وہ جگہ دھو لے لیکن اگر اس کی شرم گاہ کو لگ گئی تو غسل واجب ہوگا۔

997

(۹۹۷) حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَیْرٍ ، عَنْ زَکَرِیَّا ، عَنْ فِرَاسٍ ، قَالَ : اشْتَرَیْت جَارِیَۃً صَغِیرَۃً فَکُنْت أُصِیبُ مِنْہَا مِنْ غَیْرِ أَنْ أُخَالِطَہَا ، فَسَأَلْت الشَّعْبِیَّ ؟ فَقَالَ : أَمَّا أَنْتَ فَاغْتَسِلْ ، وَأَمَّا ہِیَ فَیَکْفِیہَا الْوُضُوئُ۔
(٩٩٧) حضرت فراس کہتے ہیں کہ میں نے ایک چھوٹی باندی خریدی، میں اس سے وصول کیے بغیر صحبت کرتا تھا، اس بارے میں میں نے حضرت شعبی سے سوال کیا تو انھوں نے فرمایا کہ تم غسل کرو اس کے لیے وضو کافی ہے۔

998

(۹۹۸) حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ ، عَنْ ہِشَامٍ ، عَنِ الْحَسَنِ ؛ فِی الرَّجُلِ یُصِیبُ مِنَ الْمَرْأَۃِ فِی غَیْرِ فَرْجِہَا ، قَالَ : إِنْ ہِیَ أَنْزَلَتِ اغْتَسَلَتْ ، وَإِنْ ہِیَ لَمْ تُنْزِلْ تَوَضَّأَتْ وَغَسَلَتْ مَا أَصَابَ مِنْ جَسَدِہَا مِنْ مَائِ الرَّجُلِ۔
(٩٩٨) حضرت حسن سے اس مرد کے بارے میں سوال کیا گیا جو اپنی عورت سے شرم گاہ کے علاوہ کسی اور جگہ صحبت کرے تو فرمایا کہ اگر اس عورت کو انزال ہو تو وہ غسل کرے اور اگر اسے انزال نہ ہو تو وضو کرے اور جس جگہ آدمی کا پانی لگا ہو اسے دھو لے۔

999

(۹۹۹) حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ عَیَّاشٍ ، عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ ، عَنِ الْحَارِثِ ، عَنْ عَلِیٍّ ، قَالَ : تَنْضَحُ فَرْجَہَا وَتَتَوَضَّأُ ، فَإِنْ کَانَ دَمًا عَبیطاً عَلَیْہَا اغْتَسَلَتْ وَاحْتَشَتْ ، فَإِنَّمَا ہِیَ رَکْضَۃٌ مِنَ الشَّیْطَانِ ، فَإِذَا فَعَلَتْ ذَلِکَ مَرَّۃً ، أَوْ مَرَّتَیْنِ ذَہَبَ۔
(٩٩٩) حضرت علی فرماتے ہیں کہ وہ اپنی شرم گاہ کو صاف کرے اور وضو کرے۔ اگر گاڑھا خون ہو تو غسل کرے کیونکہ شیطان کی طرف سے ایک رخنہ ہے۔ جب وہ ایک یا دو مرتبہ ایسا کرے گی وہ دور ہوجائے گا۔

1000

(۱۰۰۰) حَدَّثَنَا حُمَیْدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ أَبِیہِ ، عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ ، عَنِ الْحَارِثِ ، عَنْ عَلِیٍّ ، قَالَ : إذَا رَأَتِ الْمَرْأَۃُ بَعْدَ مَا تَطْہُرُ مِنَ الْحَیْضِ مِثْلَ غُسَالَۃِ اللَّحْمِ ، أَوْ قَطْرَۃِ الرُّعَافِ ، أَوْ فَوْقَ ذَلِکَ ، أَوْ دُونَ ذَلِکَ فَلْتَنْضَحْ بِالْمَائِ ، ثُمَّ لِتَتَوَضَّأْ وَلْتُصَلِّ ، وَلاَ تَغْتَسِلْ ، إِلاَّ أَنْ تَرَی دَمًا عَبیطاً ، فَإِنَّمَا ہِیَ رَکْضَۃٌ مِنَ الشَّیْطَانِ فِی الرَّحِمِ۔
(١٠٠٠) حضرت علی فرماتے ہیں کہ عورت اگر حیض سے پاک ہونے کے بعد خون کی یا نکسیر کے قطرے یا اس سے کم یا اس سے زیادہ کوئی چیز دیکھے تو اسے پانی سے صاف کر کے وضو کرے اور نماز پڑھے۔ غسل نہ کرے البتہ اگر گاڑھا خون دیکھے تو غسل بھی کرے۔ یہ شیطان کی طرف سے رحم میں ایک طرح کا رخنہ ہے۔

1001

(۱۰۰۱) حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَیَّۃَ ، عَنْ عَبَّادِ بْنِ إِسْحَاقَ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ بْنِ أَبِی بَکْرٍ ، عَنْ عَمْرَۃَ ، قَالَتْ : کَانَتْ عَائِشَۃُ تَنْہَی النِّسَائَ أَنْ یَنْظُرْنَ إلَی أَنْفُسِہِنَّ فِی الْمَحِیضِ لَیْلاً ، وَتَقُولُ : إِنَّہُ قَدْ تَکُونُ الصُّفْرَۃُ وَالْکُدْرَۃُ۔
(١٠٠١) حضرت عمرہ فرماتی ہیں کہ حضرت عائشہ عورتوں کو اس بات سے منع فرماتی تھیں کہ رات کے وقت خود کو دیکھیں اور کہتی تھیں کہ وہ زرد اور مٹیالہ ہوتا ہے۔

1002

(۱۰۰۲) حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ زَکَرِیَّا بْنِ أَبِی زَائِدَۃَ ، عَنْ أَشْعَثَ ، عَنِ الْحَکَمِ وَحَمَّادٍ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ ؛ فِی الْمَرْأَۃِ تَغْتَسِلُ ، ثُمَّ تَرَی الصُّفْرَۃَ ، قَالَ : تَغْتَسِلُ وَتُصَلِّی۔
(١٠٠٢) حضرت ابراہیم فرماتے ہیں کہ اگر کوئی عورت حیض کا غسل کرنے کے بعد زرد پانی دیکھے تو غسل کر کے نماز پڑھے۔

1003

(۱۰۰۳) حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِی زَائِدَۃَ ، عَنْ إسْرَائِیلَ ، عَنْ عَبْدِ الأَعْلَی ، عَنِ ابْنِ الْحَنَفِیَّۃِ ، قَالَ : لَیْسَ بِشَیْئٍ۔
(١٠٠٣) حضرت ابن حنفیہ فرماتے ہیں کہ یہ کچھ نہیں۔

1004

(۱۰۰۴) حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ زَکَرِیَّا بْنِ أَبِی زَائِدَۃَ ، عَنْ ہِشَامٍ ، عَنْ حَفْصَۃَ ، عَنْ أُمِّ عَطِیَّۃَ ، قَالَتْ : کُنَّا لاَ نَرَی التَّرِیَّۃَ شَیْئًا۔
(١٠٠٤) حضرت ام عطیہ فرماتی ہیں کہ ہم حیض سے پاک ہونے کے بعد آنے والے زرد پانی کو کچھ نہیں سمجھتے تھے۔

1005

(۱۰۰۵) حَدَّثَنَا مُعْتَمِرُ بْنُ سُلَیْمَانَ ، عَنْ أَبِیہِ ، عَنِ ابْنِ سِیرِینَ ، قَالَ : کَانُوا لاَ یَرَوْنَ بِالصُّفْرَۃِ وَالْکُدْرَۃِ بَأْسًا ، یَعْنِی : بَعْدَ الْغُسْلِ۔
(١٠٠٥) حضرت ابن سیرین فرماتے ہیں کہ اسلاف زرد اور مٹیالے پانی سے غسل کو لازم قرار نہ دیتے تھے۔

1006

(۱۰۰۶) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنِ الْقَعْقَاعِ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ ؛ فِی الْمَرْأَۃِ تَرَی الصُّفْرَۃَ بَعْدَ الْغُسْلِ ، قَالَ : تَوَضَّأُ وَتُصَلِّی۔
(١٠٠٦) حضرت ابراہیم فرماتے ہیں کہ جو عورت حیض کا غسل کرنے کے بعد زرد پانی دیکھے تو وضو کر کے نماز پڑھے۔

1007

(۱۰۰۷) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ شَرِیکٍ ، عَنْ عَبْدِ الْکَرِیمِ ، عَنْ عَطَائٍ ؛ فِی الْمَرْأَۃِ تَرَی الصُّفْرَۃَ بَعْدَ الْغُسْلِ ، قَالَ : تَوَضَّأُ وَتُصَلِّی۔
(١٠٠٧) حضرت عطا فرتے ہیں کہ جو عورت حیض کا غسل کرنے کے بعد زرد پانی دیکھے تو وضو کر کے نماز پڑھے۔

1008

(۱۰۰۸) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ رَبِیعٍ ، عَنِ الْحَسَنِ ، قَالَ : إذَا رَأَتْہَا بَعْدَ الْغُسْلِ ، فَإِنَّہَا تَسْتَثْفِرُ وَتَوَضَّأُ وَتُصَلِّی۔
(١٠٠٨) حضرت حسن فرماتے ہیں کہ اگر عورت حیض کا غسل کرنے کے بعد زرد پانی دیکھے تو اسے صاف کرے اور وضو کر کے نماز پڑھے۔

1009

(۱۰۰۹) حَدَّثَنَا عَبْد الأَعْلَی بْنُ عَبْدِ الأَعْلَی ، عَنْ بُرْدٍ ، عَنْ مَکْحُولٍ ، قَالَ : لاَ تَغْتَسِلْ حَتَّی تَرَی طُہْرًا أَبْیَضَ کَالْقَصَّۃ۔
(١٠٠٩) حضرت محکول فرماتے ہیں کہ عورت اس وقت تک حیض کا غسل نہ کرے جب تک پیالے کی طرح سفید طہر نہ دیکھ لے۔

1010

(۱۰۱۰) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ، عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ ، عَنْ عَطَائٍ ، قَالَ : قُلْتُ لَہُ : الطُّہْرُ مَا ہُوَ؟ قَالَ: الأَبْیَضُ الْجُفُوفُ، الَّذِی لَیْسَ مَعَہُ صُفْرَۃٌ ، وَلاَ مَائٌ ۔ الْجُفُوفُ : الأَبْیَضُ۔
(١٠١٠) حضرت ابن جریج فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت عطاء سے پوچھا کہ طہر کیا ہے ؟ فرمایا وہ انتہائی سفید حالت جس کے ساتھ زردی اور پانی نہ ہو۔

1011

(۱۰۱۱) حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَہَّابِ الثَّقَفِیُّ ، عَنْ یَحْیَی بْنِ سَعِیدٍ ، قَالَ : أَرْسَلْتُ إلَی رَائطَۃَ مَوْلاَۃِ عَمْرَۃَ ، فَأَخْبَرَنِی الرَّسُولُ أَنَّہَا قَالَتْ : کَانَتْ عَمْرَۃُ تَقُولُ لِلنِّسَائِ : إذَا إحْدَاکُنَّ أَدْخَلَتِ الْکُرْسُفَۃَ فَخَرَجَتْ مُتَغَیِّرَۃً فَلاَ تُصَلِّیَنَّ حَتَّی لاَ تَرَی شَیْئًا۔
(١٠١١) حضرت یحی بن سعید کہتے ہیں کہ میں نے رائطہ کی طرف ایک قاصد بھیجا اس نے آکر مجھے بتایا کہ عمرہ عورتوں سے کہا کرتی تھیں کہ جب تم میں سے کوئی روئی اپنی شرم گاہ میں داخل کرے اور اس کا رنگ بدلا ہوا پائے تو اس وقت تک نماز نہ پڑھے جب تک اسے کوئی چیز دکھائی نہ دے۔

1012

(۱۰۱۲) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ ، عَنْ یُونُسَ بْنِ یَزِیدَ الأَیْلِیِّ ، عَنِ الزُّہْرِیِّ ، قَالَ : سَأَلْتُہُ عَمَّا یَتْبَعُ الْحَیْضَۃَ مِنَ الصُّفْرَۃِ وَالْکُدْرَۃِ ؟ قَالَ : ہُوَ مِنَ الْحَیْضَۃِ ، وَتُمْسِکُ عَنِ الصَّلاَۃِ حَتَّی تَنْقَی۔
(١٠١٢) حضرت یونس بن یزید کہتے ہیں کہ میں نے حضرت زہری سے حیض کے بعد کے بعد آنے والے زرد اور مٹیالے پانی کے بارے میں پوچھا تو فرمانے لگے کہ وہ حیض ہی ہے عورت اس کے صاف ہونے تک نماز نہ پڑھے۔

1013

(۱۰۱۳) حَدَّثَنَا عَبْدُ الأَعْلَی بْنُ عَبْدِ الأَعْلَی ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ ، عَنْ فَاطِمَۃَ بِنْتِ الْمُنْذِرِ ، عَنْ أَسْمَائَ بِنْتِ أَبِی بَکْرٍ ، قَالَتْ : کُنَّا فِی حِجْرِہَا مَعَ بَنَاتِ ابْنَتِہَا فَکَانَتْ إحْدَانَا تَطْہُرُ ، ثُمَّ تُصَلِّی ، ثُمَّ تُنَکَّسُ بِالصُّفْرَۃِ الْیَسِیرَۃِ ، فَنسْأَلُہَا ؟ فَتَقُولُ : اعْتَزِلْنَ الصَّلاَۃَ مَا رَأَیْتُنَّ ذَلِکَ ، حَتَّی لاَ تَرَیْنَ إِلاَّ الْبَیَاضَ خَالِصًا۔
(١٠١٣) حضرت فاطمہ بنت المنذر کہتی ہیں کہ ہم حضرت اسماء بنت ابی بکر کی نواسیوں کے ساتھ ان کی تربیت میں تھیں۔ بعض اوقات ہم میں سے کوئی لڑکی پاک ہو کر نماز پڑھتی اور اسے تھوڑا سا زرد پانی محسوس ہوتا تو اس بارے میں ہم نے حضرت اسماء سے سوال کیا۔ انھوں نے فرمایا ” تم اس وقت تک نماز چھوڑ دو جب تک خالص سفیدی نہ دیکھو۔ “

1014

(۱۰۱۴) حَدَّثَنَا مَعْنُ بْنُ عِیسَی، عَنْ مَالِکِ بْنِ أَنَسٍ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ بْنِ أَبِی بَکْرٍ ، عَنْ عَمَّتِہِ ، عَنِ ابْنَۃِ زَیْدِ بْنِ ثَابِتٍ، أَنَّہُ بَلَغَہَا أَنَّ نِسَائً کُنَّ یَدْعُونَ بِالْمَصَابِیحِ فِی جَوْفِ اللَّیْلِ یَنْظُرْنَ إلَی الطُّہْرِ ، فَکَانَتْ تَعِیبُ عَلَیْہِنَّ وَتَقُولُ : مَا کُنَّ النِّسَائُ یَصْنَعْنَ ہَذَا۔
(١٠١٤) حضرت زید بن ثابت کی بیٹی کو یہ خبر پہنچی کہ عورتیں رات کے وقت میں طہر دیکھنے کے لیے چراغ منگواتی ہیں۔ انھوں نے اس عمل کو معیوب قرار دیا اور فرمایا کہ انھیں ایسا کرنے کی ضرورت نہیں۔

1015

(۱۰۱۵) حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ الأَحْمَرِِِ ، عَنْ ہِشَامِ بْنِ عُرْوَۃَ ، عَنْ فَاطِمَۃَ ، عَنْ أَسْمَائَ ، قَالَتْ : سُئِلَ النَّبِیُّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ عَنْ دَمِ الْحَیْضَۃِ یَکُونُ فِی الثَّوْبِ ؟ فَقَالَ : اقْرُصِیہِ بِالْمَائِ ، وَاغْسِلِیہِ وَصَلِّی فِیہِ۔ (بخاری ۳۰۷۔ نسائی ۲۸۵)
(١٠١٥) حضرت اسماء فرماتی ہیں کہ رسول اللہ سے سوال کیا گیا کہ اگر حیض کا خون عورت کے کپڑوں پر لگ جائے تو وہ کیا کرے ؟ آپ نے فرمایا کہ اسے پانی سے کھرچے، دھولے اور اسی کپڑے میں نماز پڑھ لے۔

1016

(۱۰۱۶) حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ الأَحْمَرِِِ ، عَنْ حَجَّاجٍ ، عَنْ ثَابِتٍ ، عَنْ عَدِیِّ بْنِ دِینَارٍ ؛ أَنَّ أُمَّ حُصَیْنٍ سَأَلَتِ النَّبِیَّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، عَنْ دَمِ الْحَیْضِ یَکُونُ فِی الثَّوْبِ ؟ فَقَالَ : حُکِّیہِ بِضِلَعٍ ، وَاغْسِلِیہِ بِمَائٍ وَسِدْرٍ ، وَصَلِّی فِیہِ۔ (احمد ۳۵۵۔ ابن ماجہ ۶۲۸)
(١٠١٦) حضرت عدی بن حاتم فرماتے ہیں کہ ام حصین نے رسول اللہ سے سوال کیا کہ اگر حیض کا خون کپڑے پر لگ جائے تو کیا کیا جائے ؟ آپ نے فرمایا اس کو کھرچ لو، پھر پانی اور بیری سے دھو لو پھر اسی کپڑے میں نماز پڑھ لو۔

1017

(۱۰۱۷) حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ ، عَنْ أَشْعَثَ ، عَنِ الْحَسَنِ ، عَنْ أُمِّہِ ، عَنْ أُمِّ سَلَمَۃَ ؛ أَنَّ امْرَأَۃً سَأَلَتْہَا عَنِ الْحَائِضِ تَلْبَسُ الثَّوْبَ تُصَلِّی فِیہِ ؟ فَقَالَتْ أُمُّ سَلَمَۃَ : إِنْ کَانَ فِیہِ دَمٌ غَسَلَتْ مَوْضِعَ الدَّمِ ، وَإِلا صَلَّتْ فِیہِ۔
(١٠١٧) حضرت ام سلمہ سے ایک عورت نے سوال کیا کہ اگر حائضہ نے کوئی کپڑے پہنے ہوں تو پاکی کے بعد ان میں نماز پڑھ سکتی ہے ؟ فرمایا اگر ان پر خون لگا ہو تو دھو لے ورنہ یونہی پڑھ لے۔

1018

(۱۰۱۸) حَدَّثَنَا الثَّقَفِیُّ ، عَنْ عُبَیْدِ اللہِ بْنِ عُمَرَ ، عَنْ نَافِعٍ ؛ أَنَّ نِسَائَ عَبْدِ اللہِ بْنِ عُمَرَ وَأُمَّہَاتِ أَوْلاَدِہِ کُنَّ یَحِضْنَ ، فَإِذَا طَہُرْنَ لَمْ یَغْسِلْنَ ثِیَابَہُنَّ الَّتِی کُنَّ یَلْبَسْنَ فِی حَیْضَتِہِنَّ ، وَکَانَ ابْنُ عُمَرَ یَقُول : إِنْ رَأَیْتُنَّ دَمًا فَاغْسِلْنَہُ۔
(١٠١٨) حضرت نافع فرماتے ہیں کہ حضرت ابن عمر کی بیویاں اور آپ کی ام ولد باندیاں حیض سے پاک ہونے کے بعد ان کپڑوں کو نہ دھوتیں جو حالت حیض میں پہن رکھے ہوتے تھے۔ حضرت ابن عمر ان سے فرماتے تھے کہ اگر تم ان میں خون دیکھو تو انھیں دھو لو۔

1019

(۱۰۱۹) حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ الأَحْمَرِِِ ، عَنْ حَجَّاجٍ ، عَنْ حَمَّادٍ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ ، قَالَ : سَأَلْتُہُ عَنْ دَمِ الْحَیْضَۃِ یَکُونُ فِی الثَّوْبِ ؟ فَقَالَ : قَالَتْ عَائِشَۃُ : إنَّمَا یَکْفِی إحْدَاکُنَّ أَنْ تَغْسِلَہُ بِالْمَائِ۔
(١٠١٩) حضرت حماد نے حضرت ابراہیم سے کپڑے پر لگے حیض کے خون کے بارے میں سوال کیا تو فرمایا کہ حضرت عائشہ نے فرمایا کہ عورتوں کے لیے اسے پانی سے دھونا کافی ہے۔

1020

(۱۰۲۰) حَدَّثَنَا عَبْدُ الأَعْلَی ، عَنْ بُرْدٍ ، عَنْ مَکْحُولٍ ، قَالَ : لاَ تَغْسِلُ الْمَرْأَۃُ ثِیَابَ حَیْضَتِہَا إِنْ شَائَتْ إِلاَّ أَنْ تَرَی دَمًا فَتَغْسِلَہُ۔
(١٠٢٠) حضرت مکحول فرماتے ہیں کہ اگر عورت اپنے حیض کے دوران پہنے ہوئے کپڑوں کو نہ بھی دھوئے تو کوئی حرج نہیں البتہ اگر خون لگا ہو تو دھو لے۔

1021

(۱۰۲۱) حَدَّثَنَا أَبُو عَامِرٍ الْعَقَدِیُّ ، عَنْ أَفْلَحَ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ ، قَالَ : کَانَتِ الْحَائِضُ تَلْبَسُ ثِیَابَہَا ، ثُمَّ تَطْہُرُ ، فَإِنْ لَمْ تَرَ فِی ثَوْبِہَا نَضَحَتْہُ ، ثُمَّ صَلَّتْ فِیہِ۔
(١٠٢١) حضرت ابراہیم فرماتے ہیں کہ حائضہ اگر حیض کے دوران پہنے ہوئے کپڑوں میں کوئی نشان خون کا نہ دیکھے تو پاک ہونے کے بعد انھیں میں نماز پڑھ لے۔

1022

(۱۰۲۲) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بنْ بکر ، عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ ، قَالَ : قَالَ إنْسَانٌ لِعَطَائٍ : الْحَائِضُ تَطْہُرُ وَفِی ثَوْبِہَا الدَّمُ ، وَلَیْسَ یَکْفِیہَا أَنْ تَغْسِلَ الدَّمَ قَطُّ وَتَدَعَ ثَوْبَہَا بَعْدُ ؟ قَالَ : نَعَمْ۔
(١٠٢٢) حضرت عطا سے ایک آدمی نے کہا کہ اگر حائضہ پاک ہونے کے بعد کپڑوں پر خون کا نشان دیکھے تو کیا اس کے لیے اتنا کافی نہیں کہ خون کو دھو لے اور باقی کپڑوں کو چھوڑ دے ؟ فرمایا کافی ہے۔

1023

(۱۰۲۳) حَدَّثَنَا ابْنُ فُضَیْلٍ ، عَنْ لَیْثٍ ، عَنْ سَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ ؛ فِی الْحَائِضِ یُصِیبُ ثَوْبَہَا مِنْ دَمِہَا ، قَالَ : تَغْسِلُہُ ، ثُمَّ یُلَطَّخُ مَکَانُہُ بِالْوَرْسِ وَالزَّعْفَرَانِ ، أَوِ الْعَنْبَرِ۔
(١٠٢٣) حضرت سعید بن جبیر سے پوچھا گیا کہ اگر حالت حیض کا خون کپڑوں پر لگ جائے تو کیا کیا جائے ؟ فرمایا عورت اسے دھو لے اور اس کی جگہ ورس، زعفران یا عنبر لگائے۔

1024

(۱۰۲۴) حَدَّثَنَا أَبُوبَکْرِ بْنُ عَیَّاشٍ، عَنْ مُغِیرَۃَ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ ، قَالَ : تَغْسِلُ الْمَرْأَۃُ مَا أَصَابَ ثِیَابَہَا مِنْ دَمِ الْحَیْضِ، وَلَیْسَ النَّضْحُ بِشَیْئٍ۔
(١٠٢٤) حضرت ابراہیم فرماتے ہیں کہ عورت کے کپڑوں پر اگر حیض کا خون لگا ہو تو اسے دھوئے گی، پانی چھڑ کنا کچھ نہیں۔

1025

(۱۰۲۵) حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَہَّابِ الثَّقَفِیُّ ، عَنْ أَیُّوبَ ، عَنْ أَبِی قِلاَبَۃَ ، عَنْ مُعَاذٍ ؛ أَنَّ امْرَأَۃً سَأَلَتْ عَائِشَۃَ عَنْ نَضْحِ الدَّمِ فِی الثَّوْبِ ؟ فَقَالَتْ : اغْسِلِیہِ بِالْمَائِ ، فَإِنَّ الْمَائَ لَہُ طَہُورٌ۔
(١٠٢٥) حضرت معاذ فرماتے ہیں کہ ایک عورت نے حضرت عائشہ سے کپڑے پر لگے ہوئے خون کے دھبوں پر پانی چھڑکنے کا پوچھا تو فرمایا اسے پانی سے دھوؤ کیونکہ وہ پانی سے پاک ہوگا۔

1026

(۱۰۲۶) حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ ، عَنْ حَبِیبٍ ، عَن عَمْرِو بْنِ ہَرِمٍ ، قَالَ : سُئِلَ جَابِرُ بْنُ زَیْدٍ عَنِ الْمَرْأَۃِ الْحَائِضِ ، یُصِیبُ ثَوْبَہَا الدَّمُ ، فَتَغْسِلُہُ فَیَبْقَی فِیہِ مِثَالُ الدَّمِ ، أَتُصَلِّی فِیہِ ؟ قَالَ : نَعَمْ۔
(١٠٢٦) حضرت جابر بن زید سے پوچھا گیا کہ اگر کوئی حیض کا خون کپڑوں پر لگنے کے بعد اسے دھو لے لیکن خون کا نشان باقی رہ جائے تو کیا وہ اس کپڑے میں نماز پڑھ سکتی ہے ؟ فرمایا پڑھ سکتی ہے۔

1027

(۱۰۲۷) حَدَّثَنَا عُبَیْدُ اللہِ بْنُ مُوسَی ، عَنْ عُثْمَانَ بْنِ الأَسْوَدِ ، عَنْ مُجَاہِدٍ ، قَالَ : الْمَرْأَۃُ تُصَلِّی فِی ثِیَابِہَا الَّتِی تَحِیضُ فِیہَا ، إِلاَّ أَنْ یُصِیبَ مِنْہَا شَیْئًا ، فَتَغْسِلَ مَوْضِعَ الدَّمِ۔
(١٠٢٧) حضرت مجاہد فرماتے ہیں کہ عورت حیض کے دوران پہنے ہوئے کپڑوں میں نماز پڑھ سکتی ہے لیکن اگر خون لگا ہو تو اسے دھو لے۔

1028

(۱۰۲۸) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنِ الرَّبِیعِ ، عَنِ الْحَسَنِ ، قَالَ : سَأَلْتُہُ عَنِ الْمَرْأَۃِ تَحِیضُ فِی الثَّوْبِ ؟ قَالَ : لاَ بَأْسَ بِہِ ، إِلاَّ أَنْ تَرَی شَیْئًا فَتَغْسِلَہُ۔
(١٠٢٨) حضرت ربیع فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت حسن سے پوچھا کہ عورت حیض کے دوران پہنے ہوئے کپڑوں میں نماز پڑھ سکتی ہے ؟ فرمایا اس میں کوئی حرج نہیں ، البتہ اگر کچھ لگا ہو تو دھو لے۔

1029

(۱۰۲۹) حَدَّثَنَا سَہْلُ بْنُ یُوسُفَ ، عَنْ شُعْبَۃَ ، عَنِ الْحَکَمِ ؛ فِی ثَوْبِ الْحَائِضِ ، قَالَ : تَغْسِلُ مَکَانَ الدَّمِ۔
(١٠٢٩) حضرت حکم حائضہ کے کپڑوں کے بارے میں فرماتے ہیں کہ خون کی جگہ دھو لے۔

1030

(۱۰۳۰) حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ ، عَنْ مُغِیرَۃَ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ ، قَالَ : إذَا طَہُرَتِ الْحَائِضُ لَمْ یَقْرَبْہَا زَوْجُہَا حَتَّی تَغْتَسِلَ۔
(١٠٣٠) حضرت ابراہیم فرماتے ہیں کہ جب عورت حیض سے پاک ہو تو اس کا شوہر اس وقت تک اس سے جماع نہ کرے جب تک وہ پاک نہ ہوجائے۔

1031

(۱۰۳۱) حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِکِ ، عَنْ عَطَائٍ ، مِثْلَہُ۔
(١٠٣١) حضرت عطاء سے بھی یونہی منقول ہے۔

1032

(۱۰۳۲) حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ ، عَنْ لَیْثٍ ، عَنْ عَطَائٍ ، وَطَاوُوس ، قَالَ : إذَا طَہُرَتِ الْمَرْأَۃُ مِنَ الدَّمِ فَأَرَادَ الرَّجُلُ الشَّبِقُ أَنْ یَأْتِیَہَا ، فَلْیَأْمُرْہَا أَنْ تَوَضَّأَ ، ثُمَّ لِیُصِبْ مِنْہَا إِنْ شَائَ۔
(١٠٣٢) حضرت عطاء اور حضرت طاؤس فرماتے ہیں کہ جب عورت حیض سے پاک ہو تو اور اس کا شدید خواہش رکھنے والا خاوند اس سے جماع کرنا چاہے تو اسے وضو کا حکم دے پھر اس کے ساتھ جو چاہے کرے۔

1033

(۱۰۳۳) حَدَّثَنَا حُمَیْدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ عُثْمَانَ بْنِ الأَسْوَدِ ، عَنْ مُجَاہِدٍ ؛ فِی الْحَائِضِ یَنْقَطِعُ عَنْہَا الدَّمُ ، قَالَ : لاَ یَأْتِیہَا حَتَّی تَحِلَّ لَہَا الصَّلاَۃُ۔
(١٠٣٣) حضرت مجاہد فرماتے ہیں کہ جب عورت حیض سے پاک ہو تو اس کا خاوند تب تک جماع نہیں کرسکتا جب تک اس کے لیے نماز حلال نہ ہوجائے۔

1034

(۱۰۳۴) حَدَّثَنَا ابْنُ فُضَیْلٍ ، عَنْ لَیْثٍ ، عَنْ عَطَائٍ ، قَالَ : إذَا انْقَطَعَ الدَّمُ فَأَصَابَ زَوْجَہَا شَبَقٌ ، یَخَافُ فِیہِ عَلَی نَفْسِہِ فَلْیَأْمُرْہَا بِغَسْلِ فَرْجِہَا ، ثُمَّ یُصِیبُ مِنْہَا إِنْ شَائَ۔
(١٠٣٤) حضرت عطا فرماتے ہیں کہ جب حائضہ عورت کا خون رک جائے اور اس کے خاوند کو جماع کی شدید خواہ ہو اور اسے گناہ میں مبتلا ہونے کا اندیشہ ہو تو عورت اپنی شرم گاہ کو دھو لے اور اس کا خاوند اس سے جماع کرلے۔

1035

(۱۰۳۵) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ رَبِیعٍ ، عَنِ الْحَسَنِ ؛ أَنَّہُ کَرِہَ أَنْ یَأْتِیَ الرَّجُلُ امْرَأَتَہُ وَقَدْ طَہُرَتْ ، قَبْلَ أَنْ تَغْتَسِلَ۔
(١٠٣٥) حضرت حسن اس بات کو مکروہ خیال فرماتے تھے کہ آدمی عورت کے پاس آنے کے بعد غسل سے پہلے اس سے جماع کرے۔

1036

(۱۰۳۶) حَدَّثَنَا زَیْدُ بْنُ الْحُبَابِ ، عَنْ مَالِکِ بْنِ أَنَسٍ ، عَنْ أَبِی سَلَمَۃَ ، وَسُلَیْمَانَ بْنِ یَسَارٍ قَالاَ : لاَ یَأْتِیہَا زَوْجُہَا حَتَّی تَغْتَسِلَ۔
(١٠٣٦) حضرت ابو سلمہ اور حضرت سلیمان بن یسار فرماتے ہیں کہ غسل کرتے تک خاوند اس کے قریب نہ آئے۔

1037

(۱۰۳۷) حَدَّثَنَا عَبْدُ الأَعْلَی ، عَنْ بُرْدٍ ، عَنْ مَکْحُولٍ ، أَنَّہُ کَانَ یَقُولُ : لاَ یَغْشَی الرَّجُلُ الْمَرْأَۃَ إذَا طَہُرَتْ مِنَ الْحَیْضَۃِ حَتَّی تَغْتَسِلَ۔
(١٠٣٧) حضرت مکحول فرمایا کرتے تھے کہ حیض سے پاک ہونے کے بعد خاوند اس وقت تک اس کے قریب نہ آئے جب تک وہ غسل نہ کرے۔

1038

(۱۰۳۸) حَدَّثَنَا زَیْدُ بْنُ الْحُبَابِ ، عَنْ أَبِی الْمُنِیبِ ، عَنْ عِکْرِمَۃَ ، قَالَ : إذَا انْقَطَعَ عَنْہَا الدَّمُ فَلاَ یَأْتِیہَا حَتَّی تَطْہُرَ ، فَإِذَا طَہُرَتْ فَلْیَأْتِہَا کَمَا أَمَرَہُ اللَّہُ۔
(١٠٣٨) حضرت عکرمہ فرماتے ہیں کہ جب عورت کا خون بند ہوجائے تو اس کا خاوند اس وقت تک جماع نہ کرے جب تک وہ پاک نہ ہوجائے۔ جب وہ پاک ہوجائے تو اللہ کے حکم کے مطابق اس سے قربت کرے۔

1039

(۱۰۳۹) حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ زَکَرِیَّا بْنِ أَبِی زَائِدَۃَ ، عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ ، عَنْ عَطَائٍ ، قَالَ : إذَا طَہُرَتِ الْحَائِضُ فَلَمْ تَجِدْ مَائً تَیَمَّمُ ، وَیَأْتِیہَا زَوْجُہَا۔
(١٠٣٩) حضرت عطا فرماتے ہیں کہ جب حائضہ پاک ہوجائے اور سے پانی نہ ملے تو وہ تیمم کرے اس کے بعد اس کا شوہر جماع کرسکتا ہے۔

1040

(۱۰۴۰) حَدَّثَنَا عَبَّادُ بْنُ الْعَوَّامِ عَنْ ہِشَامٍ ، عَنِ الْحَسَنِ ، قَالَ : إِنْ کَانَتِ الْمَرْأَۃُ حَائِضًا فَرَأَتِ الطُّہْرَ فِی سَفَرٍ ، تَیَمَّمَتِ الصَّعِیدَ لِطُہْرِہَا ، ثُمَّ أَصَابَ مِنْہَا إِنْ شَائَ
(١٠٤٠) حضرت حسن فرماتے ہیں کہ اگر کوئی عورت حائضہ ہو اور سفر میں طہر دیکھ لے پھر اسے چاہیے کہ مٹی سے تیمم کرے۔ اس کے بعد اس کا شوہر اگر چاہے تو اس سے جماع کرسکتا ہے۔

1041

حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ سَعِیدٍ ، قَالَ : حدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ بَقِیُّ بْنُ مَخْلَدٍ ، قَالَ : حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ عَبْدُ اللہِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِی شَیْبَۃَ ، قَالَ : (۱۰۴۱) حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ عَیَّاشٍ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ مُعَاوِیَۃَ بْنِ قُرَّۃَ ، قَالَ : قَدِمَ عَلَی رَسُولِ اللہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ نَفَرٌ مِنْ بَنِی قُشَیْرٍ فَقَالُوا: إنَّا نَعْزُبُ عَنِ الْمَائِ ، وَمَعَنَا أَہْلُونَا وَلَیْسَ مَعَنَا مِنَ الْمَائِ إِلاَّ لِشِفَاہِنَا ، قَالَ: نَعَمْ ، وَإِنْ کَانَ ذَلِکَ سَنَۃً ، أَوْ سَنَتَیْنِ۔
(١٠٤١) حضرت معاویہ بن قرہ فرماتے ہیں کہ بنو قشیر کا ایک وفد رسول اللہ کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا کہ ہم پانی سے دور رہتے ہیں اور ہمارے ساتھ ہماری بیویاں بھی ہوتی ہیں۔ ہمارے پاس صرف پیاس بجھانے کے لیے پانی ہوتا ہے۔ حضور نے فرمایا تم تیمم کرو خواہ ایک یا دو سال ہی اس حالت میں کیوں نہ گزر جائیں۔

1042

(۱۰۴۲) حَدَّثَنَا جَرِیرٌ ، عَنْ أَشْعَثَ ، عَنْ جَعْفَرٍ ، عَنْ سَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ ، قَالَ : کَانَ ابْنُ عَبَّاسٍ فِی سَفَرٍ مَعَ أُنَاسٍ مِنْ أَصْحَابِ رَسُولِ اللہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فِیہِمْ عَمَّارُ بْنُ یَاسِرٍ ، فَکَانُوا یُقَدِّمُونَہُ یُصَلِّی بِہِمْ لِقَرَابَتِہِ مِنْ رَسُولِ اللہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، فَصَلَّی بِہِمْ ذَاتَ یَوْمٍ ، ثُمَّ الْتَفَتَ إلَیْہِمْ فَضَحِکَ فَأَخْبَرَہُمْ أَنَّہُ أَصَابَ مِنْ جَارِیَۃٍ لَہُ رُومِیَّۃٍ ، وَصَلَّی بِہِمْ وَہُوَ جُنُبٌ مُتَیَمِّمٌ۔
(١٠٤٢) حضررت سعید بن جبیر فرماتے ہیں کہ حضرت عبداللہ بن عباس صحابہ کرام کی ایک جماعت کے ساتھ ایک سفر میں تھے حضرت عمار بن یاسر بھی آپ کے ساتھ تھے۔ لوگ نماز کے لیے حضرت ابن عباس کو قرابت رسول اللہ کی وجہ سے آگے کرتے تھے۔ ایک دن حضرت ابن عباس نے انھیں نماز پڑھائی، پھر ان کی طرف متوجہ ہوئے اور مسکرا کر فرمایا : ” میں نے ایک رومی باندی سے صحبت کی پھر تمہیں حالت جنابت میں تیمم کرکے نماز پڑھائی ہے۔

1043

(۱۰۴۳) حَدَّثَنَا ابْنُ عُیَیْنَۃَ ، عَنْ عَمْرٍو ، عَنْ جَابِرِ بْنِ زَیْدٍ ، سُئِلَ عَنِ الرَّجُلِ یَعْزُبُ وَمَعَہُ أَہْلُہُ ؟ قَالَ : یَأْتِی أَہْلَہُ وَیَتَیَمَّمُ۔
(١٠٤٣) حضرت جابر بن زید سے پوچھا گیا کہ ایک آدمی بیوی کے ساتھ ہے اور پانی سے دور ہے، وہ کیا کرے ؟ فرمایا بیوی سے صحبت کرے اور تیمم کرلے۔

1044

(۱۰۴۴) حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ الأَحْمَرِِِ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَجْلاَنَ ، عَنْ أَبِی الْعَوَّامِ ، قَالَ : کُنْتُ جَالِسًا عِنْدَ ابْنِ عُمَرَ فَجَائَ أَعْرَابِیٌّ ، فَقَالَ لَہُ : إنَّا نَعْزُبُ فِی الْمَاشِیَۃِ عَنِ الْمَائِ ، فَیَحْتَاجُ أَحَدُنَا إلَی أَنْ یُصِیبَ أَہْلَہُ ، قَالَ : أَمَّا ابْنُ عُمَرَ فَلَمْ یَکُنْ لِیَفْعَلَہُ ، وَأَمَّا أَنْتَ فَإِذَا وَجَدْت الْمَائَ فَاغْتَسِلْ۔
(١٠٤٤) حضرت ابو العوام فرماتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں حضرت عبداللہ بن عمر کے پاس بیٹھا تھا کہ ایک دیہاتی آیا اور کہنے لگا کہ ہم قافلوں کی صورت میں پانی سے دور نکل جاتے ہیں۔ پھر ہم میں سے کسی کو بیوی سے جماع کی ضرورت بھی محسوس ہوتی ہے تو ہم کیا کریں ؟ فرمایا ابن عمر تو ایسا نہیں کرے گا البتہ جب تمہیں پانی ملے تو تم غسل کرلو۔

1045

(۱۰۴۵) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ عَلِیِّ بْنِ صَالِحٍ ، عَنْ أَبِی عَبْدِ اللہِ الْمَوْصِلِیِّ ، قَالَ : کَانَ ابْنُ عَوْفٍ ، وَابْنُ عَبَّاسٍ ، وَابْنُ عُمَرَ فِی سَفَرٍ لاَ یَجِدُونَ الْمَائَ ، فَوَاقَعَ ابْنُ عَبَّاسٍ ، فَعَابُوا ذَلِکَ عَلَیْہِ۔
(١٠٤٥) حضرت ابو عبداللہ موصلی فرماتے ہیں کہ حضرت ابن عوف، ابن عباس، اور ابن عمر ایک سفر میں تھے اور انھیں پانی نہ مل رہا تھا۔ ابن عباس نے اپنی روجہ سے جماع کیا تو اور حضرات نے انھیں ملامت کی۔

1046

(۱۰۴۶) حَدَّثَنَا عَبَّادُ بْنُ الْعَوَّامِ ، عَنْ سَعِیدٍ ، عَنْ قَتَادَۃَ ، عَنْ سَعِیدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ ، وَالْحَسَنِ ؛ أَنَّہُمَا کَانَا لاَ یَرَیَانِ بَأْسًا إذَا کَانَ الرَّجُلُ فِی سَفَرٍ وَلَیْسَ مَعَہُ مَائٌ ، أَنْ یُصِیبَ مِنْ أَہْلِہِ ، ثُمَّ یَتَیَمَّمَ۔
(١٠٤٦) حضرت سعید بن مسیب اور حضرت حسن اس بات میں کوئی حرج نہ سمجھتے تھے کہ آدمی سفر میں ہے اور اس کے پاس پانی بھی نہیں ہے، پھر وہ اپنی بیوی سے جماع کرے اور تیمم کرے۔

1047

(۱۰۴۷) حَدَّثَنَا عَبَّادُ بْنُ الْعَوَّامِ ، عَنْ ہِشَامِ ، عَنِ الْحَسَنِ ، أَنَّہُ کَانَ یَقُولُ : إذَا کَانَ الرَّجُلُ فِی سَفَرٍ ، وَبَیْنَہُ وَبَیْنَ الْمَائِ لَیْلَتَانِ ، أَوْ ثَلاَثٌ فَلاَ بَأْسَ أَنْ یُصِیبَ مِنْ أَہْلِہِ ، ثُمَّ یَتَیَمَّمَ۔
(١٠٤٧) حضرت حسن بصری فرماتے تھے کہ اگر کوئی آدمی سفر میں ہو اور اس کے اور پانی کے درمیان دو یا تین راتیں ہو تو اس بات میں کوئی حرج نہیں کہ وہ بیوی سے جماع کر کے تیمم کرے۔

1048

(۱۰۴۸) حَدَّثَنَا حَفْصٌ ، عَنْ شَیْخٍ ، قَالَ : کَانَ سَالِمٌ یُجَامِعُ عَلَی غَیْرِ مَائٍ وَیَتَیَمَّمُ ، إذَا کَانَ الْمَائُ جَامِدًا۔
(١٠٤٨) حضرت سالم جماع کرنے کے بعد تیمم کرلیتے تھے اگر پانی جما ہوا ہوتا۔

1049

(۱۰۴۹) حَدَّثَنَا ابْنُ فُضَیْلٍ ، عَنْ لَیْثٍ ، عَنْ عَطَائٍ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ : إذَا کَانَ بِأَرْضٍ فَلاَۃٍ ، فَأَصَابَہُ شَبَقٌ یَخَافُ فِیہِ عَلَی نَفْسِہِ ، وَمَعَہُ امْرَأَتُہُ ، فَلْیَقَعْ عَلَیْہَا إِنْ شَائَ۔
(١٠٤٩) حضرت ابن عباس فرماتے ہیں کہ جب کوئی شخص ایسی جگہ ہو جہاں ویرانی ہو اور پانی نہ ہو پھر اسے اتنی شہوت لاحق ہوجائے جو ناقابل برداشت کی حد تک پہنچی ہوئی ہو اور اس کے ساتھ اس کی بیوی بھی ہو تو اگر چاہے تو جماع کرے۔

1050

(۱۰۵۰) حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ ، عَنْ حَجَّاجٍ ، عَنْ عَطَائٍ ؛ أَنَّ أَبَا ذَرٍّ کَانَ فِی سَفَرٍ ، فَوَطِیئَ أَہْلَہُ وَلَیْسَ عِنْدَہُ مَائٌ۔
(١٠٥٠) حضرت عطا فرماتے ہیں کہ حضرت ابو ذر نے ایک سفر میں اپنے گھر والوں سے جماع کیا حالانکہ ان کے پاس پانی نہ تھا۔

1051

(۱۰۵۱) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ حَسَنِ بْنِ صَالِحٍ ، عَنْ عَبْدِ الْکَرِیمِ ، عَنْ أَبِی عُبَیْدَۃَ ؛ أَنَّہُ کَرِہَ أَنْ یُجَامِعَ وَہُوَ لاَ یَجِدُ الْمَائَ۔
(١٠٥١) حضرت ابو عبیدہ اس بات کو ناپسند فرماتے تھے کہ کوئی ایسا آدمی جماع کرے جس کے پاس پانی نہ ہو۔

1052

(۱۰۵۲) حَدَّثَنَا عِیسَی بْنُ یُونُسَ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ مُجَاہِدٍ ، قَالَ : کُنَّا مَعَ ابْنِ عَبَّاسٍ فِی سَفَرٍ وَمَعَہُ جَارِیَۃٌ لَہُ ، فَتَخَلَّفَ ، فَأَصَابَ مِنْہَا ثُمَّ أَدْرَکَنَا ، فَقَالَ : مَعَکُمْ مَائٌ ؟ قُلْنَا : لاَ ، قَالَ : أَمَا إنِّی قَدْ عَلِمْت ذَاکَ ، فَتَیَمَّمَ۔
(١٠٥٢) حضرت مجاہد فرماتے ہیں کہ ہم ایک سفر میں حضرت ابن عباس کے ساتھ تھے، ان کے ساتھ ان کی ایک باندی بھی تھی۔ وہ ہم سے پیچھے رہ گئے اور اپنی باندی سے جماع کیا، پھر ہمارے ساتھ آ کر مل گئے اور فرمایا کیا تمہارے پاس پانی ہے ؟ ہم نے کہا نہیں، فرمایا مجھے اس کا علم تھا۔ پھر تیمم فرما لیا۔

1053

(۱۰۵۳) حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ أَبِی رَزِینٍ ، عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : إذَا قَامَ أَحَدُکُمْ مِنَ اللَّیْلِ فَلاَ یَغْمِسْ یَدَہُ فِی الإِنَائِ ، حَتَّی یَغْسِلَہَا ثَلاَثَ مَرَّاتٍ ، فَإِنَّہُ لاَ یَدْرِی أَیْنَ بَاتَتْ یَدُہُ۔ (مسلم ۲۳۳۔ ابوداؤد ۱۰۴)
(١٠٥٣) حضرت ابوہریرہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ نے ارشاد فرمایا کہ جب تم میں سے کوئی رات کو اٹھے تو اس وقت تک اپنا ہاتھ پانی میں داخل نہ کرے جب تک اسے تین مرتبہ دھو نہ لے کیونکہ وہ نہیں جانتا کہ اس کے ہاتھ نے رات کہاں گزاری ہے ؟

1054

(۱۰۵۴) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحِیمِ بْنُ سُلَیْمَانَ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو ، عَنْ أَبِی سَلَمَۃَ ، عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : إذَا قَامَ أَحَدُکُمْ مِنْ نَوْمِہِ ، فَلْیُفْرِغْ عَلَی یَدِہِ مِنْ إنَائِہِ ثَلاَثَ مَرَّاتٍ ، فَإِنَّہُ لاَ یَدْرِی أَیْنَ بَاتَتْ یَدُہُ۔ (مسلم ۲۳۳۔ ترمذی۲۴)
(١٠٥٤) حضرت ابوہریرہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ نے ارشاد فرمایا کہ جب تم میں سے کوئی اپنی نیند سے بیدار ہو تو برتن سے اپنے ہاتھ پر تین مرتبہ پانی ڈالے کیونکہ وہ نہیں جانتا کہ اس کے ہاتھ نے کہاں رات گزاری ہے ؟

1055

(۱۰۵۵) حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ الأَحْمَرِِِ ، عَنْ ہِشَامٍ ، عَنِ ابْنِ سِیرِینَ ، عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : إذَا قَامَ أَحَدُکُمْ مِنَ اللَّیْلِ ، فَلاَ یُدْخِلْ یَدَہُ فِی الإِنَائِ حَتَّی یَغْسِلَہَا۔ (احمد ۵۰۷۔ مسلم ۲۳۳)
(١٠٥٥) حضرت ابوہریرہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ نے ارشاد فرمایا کہ جب تم میں سے کوئی شخص رات کو بیدار ہو تو اپنے ہاتھ کو دھونے سے پہلے برتن میں داخل نہ کرے۔

1056

(۱۰۵۶) حَدَّثَنَا جَرِیرٌ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ ، قَالَ : إذَا اسْتَیْقَظَ الرَّجُلُ مِنْ نَوْمِہِ ، فَلاَ یُدْخِلْ یَدَہُ فِی الإِنَائِ حَتَّی یَغْسِلَہَا۔
(١٠٥٦) حضرت ابراہیم فرماتے ہیں کہ جب کوئی آدمی نیند سے بیدار ہو تو ہاتھ کو دھونے سے پہلے برتن میں داخل نہ کرے۔

1057

(۱۰۵۷) حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَیْرٍ ، عَنْ أَشْعَثَ ، عَنِ الشَّعْبِیِّ ، قَالَ : النَّائِمُ وَالْمُسْتَیْقِظُ سَوَائٌ ، إذَا وَجَبَ عَلَیْہِ الْوُضُوئُ ، فَلاَ یُدْخِلْ یَدَہُ فِی الإِنَائِ حَتَّی یَغْسِلَہَا۔
(١٠٥٧) حضرت شعبی فرماتے ہیں کہ سو یا ہوا اور بیدار ہونے والا برابر ہیں جب اس پر وضو واجب ہو تو ہاتھوں کو دھونے سے پہلے برتن میں داخل نہ کرے۔

1058

(۱۰۵۸) حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ ، قَالَ : کَانَ أَصْحَابُ عَبْدِ اللہِ إذَا ذُکِرَ عِنْدَہُمْ حَدِیثُ أَبِی ہُرَیْرَۃَ قَالُوا : کَیْفَ یَصْنَعُ أَبُو ہُرَیْرَۃَ بِالْمِہْرَاسِ الَّذِی بِالْمَدِینَۃِ۔
(١٠٥٨) حضرت ابراہیم فرماتے ہیں کہ جب حضرت عبداللہ کے شاگردوں کے سامنے حضرت ابوہریرہ کی حدیث بیان کی جاتی تو فرماتے کہ ابوہریرہ اس مہر اس کا کیا کریں گے جو مدینہ میں ہے۔
مہر اس چٹان کو کہا جاتا ہے جس میں بہت سا پانی سما جاتا ہے۔ اس سے پانی کے حوض بنائے جاتے ہیں۔ (النھایۃ ٥/٢٥٩)

1059

(۱۰۵۹) حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ غِیَاثٍ ، عَنْ لَیْثٍ ، عَنْ أَیُّوبَ ، عَنِ ابْنِ سِیرِینَ ، عَنْ عَبِیدَۃَ ؛ أَنَّہُ کَانَ یُدْخِلُ یَدَہُ فِی الإِنَائِ إذَا خَرَجَ مِنَ الْمَخْرَجِ ، قَبْلَ أَنْ یَغْسِلَہَا۔
(١٠٥٩) حضرت عبیدہ بیت الخلاء سے نکلنے کے بعد اپنا ہاتھ دھونے سے پہلے برتن میں داخل کردیا کرتے تھے۔

1060

(۱۰۶۰) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحِیمِ بْنُ سُلَیْمَانَ ، عَنْ ہِشَامٍ ، عَنِ ابْنِ سِیرِینَ ، قَالَ : کَانَ یَخْرُجُ مِنَ الْخَلاَئِ ، ثُمَّ یَضَعُ یَدَہُ فِی الإِنَائِ قَبْلَ أَنْ یَغْسِلَہَا۔
(١٠٦٠) حضرت ابن سرین بیت الخلاء سے نکلنے کے بعد اپنا ہاتھ دھونے سے پہلے برتن میں داخل کردیا کرتے تھے۔

1061

(۱۰۶۱) حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، قَالَ : رَأَیْتُ إبْرَاہِیمَ بَالَ ، ثُمَّ أَدْخَلَ یَدَہُ فِی الإِنَائِ قَبْلَ أَنْ یَغْسِلَہَا۔
(١٠٦١) حضرت اعمش کہتے ہیں کہ میں نے حضرت ابراہیم کو دیکھا کہ انھوں نے پیشاب کیا اور اپنا ہاتھ دھونے سے پہلے برتن میں ڈال دیا۔

1062

(۱۰۶۲) حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَیْرٍ ، عَنْ عِیسَی بْنِ الْمُغِیرَۃِ الْحَرَامِیِّ ، قَالَ : سَأَلْتُ سَعِیدَ بْنَ جُبَیْرٍ عَنِ الرَّجُلِ یَغْمِسُ یَدَہُ فِی الإِنَائِ ، قَبْلَ أَنْ یَغْسِلَہَا ؟ فَقَالَ : لاَ بَأْسَ۔
(١٠٦٢) حضرت عیسیٰ بن مغیرہ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت سعید بن جبیر سے سوال کیا کہ کیا آدمی بیت الخلاء سے نکل کر اپنا ہاتھ دھونے سے پہلے بیت الخلاء میں داخل کرسکتا ہے ؟ فرمایا اس میں کوئی حرج نہیں۔

1063

(۱۰۶۳) حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ ، عَنْ مَہْدِیِّ بْنِ مَیْمُونٍ ، عَنْ إسْمَاعِیلَ بْنِ إبْرَاہِیمَ ، قَالَ : رَأَیْتُ سَالِمًا ذَہَبَ فَبَالَ ، ثُمَّ أَدْخَلَ یَدَیْہِ جَمِیعًا فِی الإِنَائِ قَبْلَ أَنْ یَغْسِلَہُمَا۔
(١٠٦٣) حضرت اسماعیل بن ابراہیم فرماتے کہ میں نے حضرت سالم کو دیکھا کہ انھوں نے پیشاب کیا پھر اپنے دونوں ہاتھ دھونے سے پہلے برتن میں داخل کردیئے۔

1064

(۱۰۶۴) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحِیمِ بْنُ سُلَیْمَانَ ، عَنِ الصَّلْتِ بْنِ بَہْرَامَ ، قَالَ : رَأَیْتُ إبْرَاہِیمَ بَالَ ، ثُمَّ أَدْخَلَ یَدَہُ فِی الإِنَائِ قَبْلَ أَنْ یَغْسِلَہَا ، قَالَ : فَصِحْت بِہِ ، قَالَ : فَتَبَسَّمَ وَقَالَ : مَا مِنْ رَجُلٍ أَشَدُّ فِی ہَذَا مِنِّی ، إنِّی لَمْ أُدْخِلْہَا إِلاَّ وَہِیَ طَاہِرَۃٌ۔
(١٠٦٤) حضرت صلت بن بھرام کہتے ہیں کہ میں نے حضرت ابرہیم کو دیکھا کہ انھوں نے پیشاب کرنے کے بعد اپنا ہاتھ دھوئے بغیر برتن میں ڈال دیا۔ میں نے انھیں زور سے پکارا تو وہ مسکرا دئیے اور فرمایا اس معاملے میں مجھ سے زیادہ سخت کوئی نہیں ہوسکتا، میں نے اس میں پاک ہاتھ داخل کیا ہے۔

1065

(۱۰۶۵) حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَیْرٍ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ إسْمَاعِیلَ بْنِ رَجَائٍ ، عَنْ أَبِیہِ ، عَنِ الْبَرَائِ ؛ أَنَّہُ أَدْخَلَ یَدَہُ فِی الْمَطْہَرَۃِ قَبْلَ أَنْ یَغْسِلَہَا ۔ قَالَ الأَعْمَش : ہَذَا حَرْفٌ أَسْتَحْسِنُہُ۔
(١٠٦٥) حضرت رجاء فرماتے ہیں کہ حضرت براء نے اپنا ہاتھ وضو کے برتن میں دھونے سے پہلے داخل کیا۔

1066

(۱۰۶۶) حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ عَیَّاشٍ ، قَالَ : حدَّثَنَا أَبُو إِسْحَاقَ ، عَنِ الْحَارِثِ ، عَنْ عَلِیٍّ ، قَالَ : دَعَا بِمَائٍ فَغَسَلَ یَدَیْہِ ثَلاَثًا ، قَبْلَ أَنْ یُدْخِلَہُمَا فِی الإِنَائِ ، ثُمَّ قَالَ : ہَکَذَا رَأَیْت رَسُولَ اللہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ صَنَعَ۔
(١٠٦٦) حضرت حارث فرماتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت علی نے پانی منگوایا اور پھر اپنے ہاتھوں کو برتن میں داخل کرنے سے پہلے تین مرتبہ دھویا، پھر فرمایا کہ میں نے رسول اللہ کو یونہی کرتے دیکھا ہے۔

1067

(۱۰۶۷) حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ الأَحْمَرِِِ ، عَنْ أَشْعَثَ ، عَنِ الشَّعْبِیِّ ، قَالَ : إذَا بَالَ الرَّجُلُ ، أَوْ أَحْدَثَ فَلاَ یُدْخِلْ یَدَہُ فِی الإِنَائِ حَتَّی یَغْسِلَہَا۔
(١٠٦٧) حضرت شعبی فرماتے ہیں کہ جب آدمی پیشاب کرے یا اس کا وضو ٹوٹ جائے تو ہاتھوں کو دھونے سے پہلے برتن میں داخل نہ کرے۔

1068

(۱۰۶۸) حَدَّثَنَا مُعْتَمِرُ بْنُ سُلَیْمَانَ ، عَنْ سلمِ بْنِ أَبِی الذَّیَّالِ ، عَنِ الْحَسَنِ ، قَالَ : إذَا أَرَدْتُمْ أَنْ تَوَضَّؤُوا ، فَلاَ تَغْمِسُوا أَیْدِیَکُمْ فِی الإِنَائِ حَتَّی تُنَقُّوہَا۔
(١٠٦٨) حضرت حسن فرماتے ہیں کہ جب تم وضو کرنا چاہو تو اپنے ہاتھوں کو دھونے سے پہلے برتن میں داخل نہ کرو۔

1069

(۱۰۶۹) حَدَّثَنَا أَبُو الأَحْوَصِِ ، عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ ، عَنْ أَبِی حَیَّۃَ ، قَالَ : رَأَیْتُ عَلِیًّا تَوَضَّأَ فَأَنْقَی کَفَّیْہِ ثُمَّ غَسَلَ وَجْہَہُ وَذِرَاعَیْہِ ، ثُمَّ قَالَ : إنَّمَا أَرَدْتُ أَنْ أُرِیَکُمْ طُہُورَ رَسُولِ اللہِ صلی اللہ علیہ وسلم۔
(١٠٦٩) حضرت ابوحیہ فرماتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت علی نے وضو فرمایا پھر اس میں اپنی ہتھیلیوں کو دھویا پھر اپنے چہرے اور بازوؤں کو دھویا، پھر فرمایا کہ میں تمہیں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا وضو دکھانا چاہتا تھا۔

1070

(۱۰۷۰) حَدَّثَنَا أَبُوالأَحْوَصِِ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ إبْرَاہِیمَ، قَالَ: کَانَ یُقَالُ: اغْسِلِ الشَّعْرَ وَأَنْقِ الْبَشَرَۃَ، فِی الْجَنَابَۃِ۔
(١٠٧٠) حضرت ابرہیم فرماتے ہیں کہ اسلاف کے یہاں کہا جاتا تھا کہ بالوں کو دھوؤ اور جنابت میں کھال تک پانی پہنچاؤ۔

1071

(۱۰۷۱) حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَیَّۃَ ، عَنْ یُونُسَ ، عَنِ الْحَسَنِ ، قَالَ : تَحْتَ کُلِّ شَعَرَۃٍ جَنَابَۃٌ ، فَبُلُّوا الشَّعَرَ، وَأَنْقُوا الْبَشَرَۃَ۔
(١٠٧١) حضرت حسن فرماتے ہیں کہ ہر بال کے نیچے جنابت ہے، پس بالوں کو تر کرو اور کھال تک پانی پہنچاؤ۔

1072

(۱۰۷۲) حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ ، عَنْ شُعْبَۃَ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّۃَ ، عَنْ أَبِی الْبَخْتَرِیِّ ، قَالَ : خَرَجَ حُذَیْفَۃُ ، وَقَدْ طَمَّ شَعَرَہُ ، فَقَالَ : إنَّ تَحْتَ کُلِّ شَعَرَۃٍ لاَ یُصِیبُہَا الْمَائُ جَنَابَۃٌ ، فَعَافُوہَا ، فَلِذَلِکَ عَادَیْت رَأْسِی کَمَا تَرَوْنَ۔
(١٠٧٢) حضرت ابو بختری فرماتے ہیں کہ حضرت حذیفہ سر کو لونڈ کر باہر تشریف لائے اور فرمایا کہ ہر اس بال کے نیچے جنابت باقی رہتی ہے جس تک پانی نہیں پہنچتا، لیکن لوگ غفلت برتتے ہیں۔ لہٰذا میں اپنے بالوں کا دشمن ہوگیا جیسا کہ تم دیکھ رہے ہو۔

1073

(۱۰۷۳) حَدَّثَنَا أَسْوَدُ بْنُ عَامِرٍ ، قَالَ : حدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَۃَ ، عَنْ عَطَائِ بْنِ السَّائِبِ ، عَنْ زَاذَانَ ، عَنْ عَلِیٍّ ، عَنِ النَّبِیِّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، قَالَ : مَنْ تَرَکَ مَوْضِعَ شَعَرَۃٍ مِنْ جَسَدِہِ مِنْ جَنَابَۃٍ لَمْ یَغْسِلْہَا ، فُعِلَ بِہِ کَذَا وَکَذَا مِنَ النَّارِ ، قَالَ عَلِیٌّ : فَمِنْ ثَمَّ عَادَیْتُ شَعَرِی ، قَالَ : وَکَانَ یَجُزُّ شَعَرَہُ۔ (احمد ۱/۱۰۱۔ ابوداؤد ۲۵۳)
(١٠٧٣) حضرت علی فرماتے ہیں کہ رسول اللہ نے ارشاد فرمایا کہ ” جس نے غسل جنابت کرتے ہوئے اپنے جسم میں ایک بال کے برابر جگہ بھی دھونے سے چھوڑ دی تو جہنم میں اس کے ساتھ یہ یہ کیا جائے گا “ حضرت علی فرماتے ہیں بس اس کے بعد سے میں اپنے بالوں کا دشمن ہوگیا۔ حضرت علی سرکا حلق کیا کرتے تھے۔

1074

(۱۰۷۴) حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ ، عَنْ قُرَّۃَ ، عَنِ الْحَسَنِ ، قَالَ : تَحْتَ کُلِّ شَعَرَۃٍ جَنَابَۃٌ ، قَالَ : وَقَالَ : أَبُو ہُرَیْرَۃَ : أَمَّا أَنَا فَأَبُلُّ الشَّعَرَ ، وَأُنْقِی الْبَشَرَ۔ (ابوداؤد ۲۵۲۔ ترمذی ۱۰۶)
(١٠٧٤) حضرت حسن فرماتے ہیں کہ ہر بال کے نیچے جنابت ہے اور فرماتے ہیں کہ حضرت ابوہریرہ فرمایا کرتے تھے کہ میں بالوں کو تر کرتا ہوں اور کھال تک پانی پہنچاتا ہوں۔

1075

(۱۰۷۵) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ فُضَیْلِ بْنِ غَزْوَانَ ، عَنْ نَافِعٍ ؛ أَنَّ ابْنَ عُمَرَ کَانَ إذَا اغْتَسَلَ مِنَ الْجَنَابَۃِ ، أَدْخَلَ الْمَائَ فِی عَیْنَیْہِ ، وَأَدْخَلَ یَدَہُ فِی سُرَّتِہِ۔
(١٠٧٥) حضرت نافع فرماتے ہیں کہ حضرت ابن عمر جب غسل جنابت فرماتے تو پانی کو آنکھوں میں اور انگلیوں کو ناف میں داخل کیا کرتے تھے۔

1076

(۱۰۷۶) حَدَّثَنَا أَبُو الأَحْوَصِِ ، عَنْ عَطَائِ بْنِ السَّائِبِ ، عَنْ سَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ : إذَا أَجْنَبَ الرَّجُلُ وَبِہِ الْجِرَاحَۃُ وَالْجُدَرِیُّ ، فَخُوِّفَ عَلَی نَفْسِہِ إِنْ ہُوَ اغْتَسَلَ ، قَالَ : یَتَیَمَّمُ بِالصَّعِیدِ۔
(١٠٧٦) حضرت ابن عباس فرماتے ہیں کہ اگر آدمی کو جنابت لاحق ہوجائے اور اس کے جسم میں زخم یا پھوڑے ہوں اور غسل کرنے کی صورت میں جان جانے کا اندیشہ ہو تو وہ مٹی سے تیمم کرے۔

1077

(۱۰۷۷) حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ غِیَاثٍ ، عَنْ أَشْعَثَ ، عَنِ الْحَکَمِ ، وَحَمَّادٍ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ ۔ وَعَنِ الْحَسَنِ ، وَالشَّعْبِیِّ ؛ أَنَّہُمْ قَالُوا فِی الَّذِی بِہِ الْجُرْحُ وَالْمَحْصُوبُ وَالْمَجْدُورُ : یَتَیَمَّمُ۔
(١٠٧٧) حضرت حسن اور حضرت شعبی اس شخص کے بارے میں جسے پھوڑے نکلے ہوں یا وہ زخمی ہو فرماتے ہیں کہ وہ تیمم کرے۔

1078

(۱۰۷۸) حَدَّثَنَا ابْنُ إدْرِیسَ ، عَنْ ہِشَامٍ ، عَنِ الْحَسَنِ ، قَالَ : کَانَ یَقُولُ فِی صَاحِبِ الْقُرُوحِ وَالَّذِی یَخَافُ عَلَی نَفْسِہِ : یَتَیَمَّمُ۔
(١٠٧٨) حضرت حسن اس شخص کے بارے میں جِسے پھوڑے نکلے ہوں یا جان کا اندیشہ ہو فرماتے ہیں کہ وہ تیمم کرے۔

1079

(۱۰۷۹) حَدَّثَنَا عَبَّادُ بْنُ الْعَوَّامِ ، عَنْ حَجَّاجٍ ، عَنْ عَطَائٍ ۔ وَعَنِ الْحَکَمِ ، عَنِ الْمِقْسَمِ قَالاَ ؛ فِی الرَّجُلِ تَکُونُ بِہِ الْقُرُوحُ وَالْجُرُوحُ وَالْجُدَرِیُّ لاَ یَسْتَطِیعُ الْمَائَ أَنَّہُ یَتَیَمَّمُ۔
(١٠٧٩) حضرت حکم اور حضرت مقسم اس شخص کے بارے میں جسے پھوڑے یا زخم ہوں اور وہ پانی کے استعمال پر قادر نہ ہو فرماتے ہیں کہ وہ تیمم کرے۔

1080

(۱۰۸۰) حَدَّثَنَا عَبْدَۃُ بْنُ سُلَیْمَانَ ، عَنْ سَعِیدٍ ، عَنْ قَتَادَۃَ ، عَنْ عَزْرَۃَ ، عَنْ سَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ ؛ فِی الرَّجُلِ یَکُونُ بِہِ الْجُرُوحُ ، أَوِ الْقُرُوحُ ، أَوِ الْمَرَضُ فَتُصِیبُہُ الْجَنَابَۃُ ، فَیَکْبُرَ عَلَیْہِ الْغُسْلُ ، قَالَ : یَتَیَمَّمُ۔
(١٠٨٠) حضرت سعید بن جبیر (اس شخص کے بارے میں جسے پھوڑے، زخم یا مرض لاحق ہو، پھر وہ جنبی ہوجائے اور غسل کی طاقت نہ رکھتا ہو) فرماتے ہیں کہ وہ تیمم کرے۔

1081

(۱۰۸۱) حَدَّثَنَا ابْنُ غَنِیَّۃَ ، عَنْ أَبِیہِ ، عَنِ الْحَکَمِ ؛ فِی الْمَرِیضِ یَجْنُبُ فَیُخَافُ عَلَیْہِ إنِ اغْتَسَلَ ، قَالَ : یَتَیَمَّمُ۔
(١٠٨١) حضرت طاؤس مریض کے بارے میں جو جنبی ہوجائے اور غسل کرنے کی صورت میں جان جانے کا اندیشہ ہو فرماتے ہیں کہ وہ تیمم کرے۔

1082

(۱۰۸۲) حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ ، عَنْ شُعْبَۃَ ، عَنِ الْحَکَمِ ، عَنْ مُجَاہِدٍ ، أَنَّہُ قَالَ فِی الْمَجْدُورِ وَأَشْبَاہِہِ : إذَا خُشِیَ عَلَیْہِمْ ، فَہُمْ بِمَنْزِلَۃِ الْمُسَافِرِ یَتَیَمَّمُ۔
(١٠٨٢) حضرت مجاہد (پھوڑوں کے شکار اور اس جیسے دوسرے معذورین جنہیں جان جانے کا اندیشہ ہو) فرماتے ہیں کہ یہ مسافر کی طرح ہیں اور تیمم کریں گے۔

1083

(۱۰۸۳) حَدَّثَنَا عَبْدُ السَّلاَمِ بْنُ حَرْبٍ ، عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ أَبِی فَرْوَۃَ ، عَنْ عَطَائٍ ؛ أَنَّ رَجُلاً احْتَلَمَ عَلَی عَہْدِ النَّبِیِّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ وَہُوَ مَجْدُورٌ ، فَغَسَّلُوہُ ، فَمَاتَ ، فَبَلَغَ ذَلِکَ النَّبِیَّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، فَقَالَ : ضَیَّعُوہُ ضَیَّعَہُمُ اللَّہُ ، قَتَلُوہُ قَتَلَہُمُ اللَّہُ۔ (ابوداؤد ۳۴۰)
(١٠٨٣) حضرت عطاء فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے زمانے میں ایک شخص کو احتلام ہوگیا اس کے جسم پر پھوڑے پھنسیاں نکلے ہوئے تھے۔ لوگوں نے اسے غسل دیا تو اس کا انتقال ہوگیا جب حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو یہ بات پہنچی تو آپ نے فرمایا ” ان لوگوں نے اسے ضائع کیا اللہ انھیں ضائع کرے، انھوں نے اسے قتل کیا اللہ انھیں مار ڈالے۔ “

1084

(۱۰۸۴) حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ غِیَاثٍ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّۃَ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ بْنِ سَلِمَۃَ ، عَنْ عَلِیٍّ ، قَالَ : کَانَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یُقْرِئُنَا الْقُرْآنَ عَلَی کُلِّ حَالٍ ، إِلاَّ الْجَنَابَۃَ۔ (ابوداؤد ۲۳۲۔ ترمذی ۱۴۶۔ احمد ۱/۱۳۴)
(١٠٨٤) حضرت علی فرماتے ہیں کہ حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سوائے حالت جنابت کے ہر حال میں قرآن کی تلاوت فرمایا کرتے تھے۔

1085

(۱۰۸۵) حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ غِیَاثٍ ، وَوَکِیعٌ ، عَنِ ابْنِ أَبِی لَیْلَی ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّۃَ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ بْنِ سَلِمَۃَ ، عَنْ عَلِیٍّ ، عَنِ النَّبِیِّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ؛ مِثْلَہُ۔
(١٠٨٥) ایک اور سند سے یونہی منقول ہے۔

1086

(۱۰۸۶) حَدَّثَنَا حَفْصٌ، وَأَبُو مُعَاوِیَۃَ، عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ شَقِیقٍ، عَنْ عَبِیْدَۃَ، عَنْ عُمَرَ، قَالَ: لاَ یَقْرَأُ الْجُنُبُ الْقُرْآنَ۔
(١٠٨٦) حضرت عمر فرماتے کہ جنبی قرآن نہ پڑھے۔

1087

(۱۰۸۷) حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ ، عَنْ شُعْبَۃَ ، عَنْ حَمَّادٍ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ ؛ أَنَّ ابْنَ مَسْعُودٍ کَانَ یَمْشِی نَحْوَ الْفُرَاتِ ، وَہُوَ یُقْرِئُ رَجُلاً ، فَبَالَ ابْنُ مَسْعُودٍ فَکَفَّ الرَّجُلُ عَنْہُ ، فَقَالَ : ابْنُ مَسْعُودٍ : مَا لَکَ ؟ قَالَ : إنَّک بُلْت ، فَقَالَ ابْنُ مَسْعُودٍ : إنِّی لَسْتُ بِجُنُبِ۔
(١٠٨٧) حضرت ابراہیم فرماتے ہیں کہ حضرت ابن مسعود دریائے فرات کی طرف جا رہے تھے اور ایک آدمی کو قرآن پڑھا رہے تھے۔ حضرت ابن مسعود نے پیشاب کیا تو وہ آدمی تلاوت سے رک گیا۔ حضرت ابن مسعود نے اس کی وجہ پوچھی تو کہنے لگا کہ آپ نے پیشاب کیا ہے۔ فرمایا میں جنبی تو نہیں ہوں۔

1088

(۱۰۸۸) حَدَّثَنَا ابْنُ مَہْدِیٍّ، عَنْ سُفْیَانَ، عَنْ إبْرَاہِیمَ بْنِ الْمُہَاجِرِ، عَنْ إبْرَاہِیمَ، عَنِ الأَسْوَدِ، قَالَ: لاَ یَقْرَأُ الْجُنُبُ۔
(١٠٨٨) حضرت اسود فرماتے ہیں کہ جنبی قرآن کی تلاوت نہ کرے۔

1089

(۱۰۸۹) حَدَّثَنَا ابْنُ عُیَیْنَۃَ ، عَنِ ابْنِ أَبِی نَجِیحٍ ، عَنْ مُجَاہِدٍ ، قَالَ : لاَ یَقْرَأُ الْجُنُبُ الْقُرْآنَ۔
(١٠٨٩) حضرت مجاہد فرماتے ہیں جنبی قرآن کی تلاوت نہ کرے۔

1090

(۱۰۹۰) حَدَّثَنَا شَرِیکٌ ، عَنْ فِرَاسٍ ، عَنْ عَامِرٍ ، قَالَ : الْجُنُبُ وَالْحَائِضُ لاَ یَقْرَآنِ الْقُرْآنَ۔
(١٠٩٠) حضرت عامر فرماتے ہیں کہ جنبی اور حائضہ قرآن کی تلاوت نہ کریں۔

1091

(۱۰۹۱) حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ ، عَنْ شُعْبَۃَ ، عَنْ سَیَّارٍ ، عَنْ أَبِی وَائِلٍ ، قَالَ : لاَ یَقْرَأُ الْجُنُبُ وَالْحَائِضُ الْقُرْآنَ۔
(١٠٩١) حضرت ابو وائل فرماتے ہیں کہ جنبی اور حائضہ قرآن کی تلاوت نہ کریں۔

1092

(۱۰۹۲) حَدَّثَنَا شَرِیکٌ، عَنْ عَامِرِ بْنِ السِّمْطِ، عَنْ أَبِی الْغَرِیفِ، عَنْ عَلِیٍّ، قَالَ: لاَ یَقْرَأُ، وَلاَ حَرْفًا، یَعْنِی: الْجُنُبُ۔
(١٠٩٢) حضرت علی فرماتے ہیں کہ جنبی قرآن کا ایک حرف بھی نہ پڑھے۔

1093

(۱۰۹۳) حَدَّثَنَا جَرِیرٌ ، عَنْ مُغِیرَۃَ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ ، قَالَ : لاَ یَقْرَأُ الْجُنُبُ الْقُرْآنَ ، وَقَالَ : إِنَّہُ إذَا قَرَأَ صَلَّی۔
(١٠٩٣) حضرت ابراہیم فرماتے ہیں کہ جنبی قرآن کی تلاوت نہ کرے اور فرمایا کہ اگر وہ قرآن پڑھتا ہے تو نماز بھی پڑھے۔

1094

(۱۰۹۴) حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَہَّابِ الثَّقَفِیُّ ، عَنْ جَعْفَرٍ ، عَنْ أَبِیہِ ؛ أَنَّہُ کَانَ لاَ یَرَی بَأْسًا أَنْ یَقْرَأَ الْجُنُبُ وَالْحَائِضُ الشَّیئَ مِنَ الْقُرْآنِ۔
(١٠٩٤) حضرت جعفر کہتے ہیں کہ ان کے والد اس بات کو برا نہیں سمجھتے تھے کہ جنبی یا حائضہ قرآن کی تلاوت کریں۔

1095

(۱۰۹۵) أَخْبَرَنَا الثَّقَفِیُّ ، عَنْ خَالِدٍ ، عَنْ عِکْرِمَۃَ ؛ أَنَّہُ کَانَ لاَ یَرَی بَأْسًا أَنْ یَقْرَأَ الْجُنُبُ الآیَۃَ وَالآیَتَیْنِ۔
(١٠٩٥) حضرت عکرمہ اس بات کو برا نہیں سمجھتے تھے کہ جنبی قرآن مجید کی ایک یا دو آیتیں پڑھ لے۔

1096

(۱۰۹۶) حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ الأَحْمَرِِِ ، عَنْ حَجَّاجٍ ، عَنْ عَطَائٍ ۔ وَعَنْ حَمَّادٍ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ ، وَسَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ ؛ فِی الْحَائِضِ وَالْجُنُبِ یَسْتَفْتِحُونَ رَأْسَ الآیَۃِ ، وَلاَ یُتِمُّونَ آخِرَہَا۔
(١٠٩٦) حضرت ابراہیم اور حضرت سعید بن جبیر جنبی اور حائضہ کے بارے میں فرماتے ہیں کہ وہ آیت کی ابتداء سے شروع کریں گے لیکن آخر تک پورا نہیں کریں گے۔

1097

(۱۰۹۷) حَدَّثَنَا شَرِیکٌ ، عَنْ عَامِرِ بْنِ السِّمْطِ ، عَنْ أَبِی الْغَرِیفِ ، عَنْ عَلِیٍّ ، قَالَ : لاَ یَقْرَأُ ، وَلاَ حَرْفًا۔
(١٠٩٧) حضرت علی فرماتے ہیں کہ وہ نہیں پڑھے گا اور ایک حرف بھی نہیں پڑھے گا۔

1098

(۱۰۹۸) حَدَّثَنَا عُبَیْدُ اللہِ ، عَنْ إسْرَائِیلَ ، عَنْ عُمَرَ بْنِ عَبْدِ اللہِ ، قَالَ : سَأَلْتُ سَعِیدَ بْنَ جُبَیْرٍ : تَقْرَأُ الْحَائِضُ وَالْجُنُبُ ؟ قَالَ : الآیَۃَ وَالآیَتَیْنِ۔
(١٠٩٨) حضرت عمر بن عبداللہ فرماتے ہیں کہ میں نے سعید بن جبیر سے پوچھا جنبی اور حائضہ قرآن کی تلاوت کرسکتے ہیں ؟ فرمایا ایک یا دو آیتیں پڑھ سکتے ہیں۔

1099

(۱۰۹۹) حَدَّثَنَا عُبَیْدُ اللہِ ، عَنْ إسْرَائِیلَ ، عَنْ عُمَرَ بْنِ عَبْدِ اللہِ ، عَنِ ابْنِ مَعْقِلٍ ، مِثْلَ ذَلِکَ۔
(١٠٩٩) حضرت ابن معقل سے بھی یونہی منقول ہے۔

1100

(۱۱۰۰) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ شُعْبَۃَ ، عَنْ حَمَّادٍ ، عَنْ سَعِیدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ ، قَالَ : یَقْرَأُ الْجُنُبُ الْقُرْآنَ ، قَالَ : فَذَکَرْتُہُ لإِبْرَاہِیمَ ، فَکَرِہَہُ۔
(١١٠٠) حضرت حماد فرماتے ہیں کہ حضرت سعید بن مسیب نے فرمایا کہ جنبی قرآن کی تلاوت کرسکتا ہے۔ میں نے اس بارے کا تذکرہ حضرت ابراہیم سے کیا تو انھوں نے اسے ناپسند فرمایا۔

1101

(۱۱۰۱) حَدَّثَنَا حَفْصٌ ، عَنْ عَاصِمٍ ، عَنْ أَبِی الْعَالِیَۃِ ، قَالَ : الْحَائِضُ لاَ تَقْرَأُ الْقُرْآنَ۔
(١١٠١) حضرت ابو العالیہ فرماتے ہیں کہ حائضہ قرآن کی تلاوت نہ کرے گی۔

1102

(۱۱۰۲) حَدَّثَنَا حَفْصٌ ، عَنْ أَشْعَثَ ، عَنْ مُحَمَّدٍ ، قَالَ : الْحَائِضُ لاَ تَقْرَأُ الْقُرْآنَ۔
(١١٠٢) حضرت محمد فرماتے ہیں کہ حائضہ قرآن کی تلاوت نہ کرے گی۔

1103

(۱۱۰۳) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنْ مُغِیرَۃَ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ ، قَالَ : تَقْرَأ مِمَّا دُونَ الآیَۃِ ، وَلاَ تَقْرَأُ آیَۃً تَامَّۃً۔
(١١٠٣) حضرت ابراہیم فرماتے ہیں کہ حائضہ ایک آیت سے کم پڑھ سکتی ہے ایک پوری آیت نہیں پڑھے گی۔

1104

(۱۱۰۴) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ شُعْبَۃَ ، عَنْ إِبْرَاہِیمَ ، عَن عُمَرَ ، قَالَ : لاَ تَقْرَأُ الْحَائِضُ الْقُرْآنَ۔
(١١٠٤) حضرت عمر فرماتے ہیں کہ حائضہ قرآن کی تلاوت نہ کرے گی۔

1105

(۱۱۰۵) حَدَّثَنَا شَرِیکٌ ، عَنْ فِرَاسٍ ، عَنْ عَامِرٍ ؛ لاَ تَقْرَأُ الْقُرْآنَ۔
(١١٠٥) حضرت عامر فرماتے ہیں کہ حائضہ قرآن کی تلاوت نہ کرے گی۔

1106

(۱۱۰۶) حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ إِبْرَاہِیمَ ، عَن عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ یَزِیدَ ، قَالَ : کُنَّا مَعَ سَلْمَانَ فِی حَاجَۃٍ ، فَذَہَبَ فَقَضَی حَاجَتَہُ ثُمَّ رَجَعَ ، فَقُلْنَا لَہُ : تَوَضَّأْ ، یَا أَبَا عَبْدِ اللہِ لَعَلَّنَا أَنْ نَسْأَلَک عَنْ آیٍ مِنَ الْقُرْآنِ ؟ قَالَ : قَالَ : فَاسْأَلُوا ، فَإِنِّی لاَ أَمَسُّہُ ، إِنَّہُ لاَ یَمَسُّہُ إِلاَّ الْمُطَہَّرُونَ ، قَالَ : فَسَأَلْنَاہُ ، فَقَرَأَ عَلَیْنَا قَبْلَ أَنْ یَتَوَضَّأَ۔
(١١٠٦) حضرت عبد الرحمن بن یزید فرماتے ہیں کہ ایک مرتبہ ہم حضرت سلمان کے ساتھ تھے، حضرت سلمان رفع حاجت کے لیے تشریف لے گئے، جب واپس آئے تو ہم نے کہا کہ وضو کر لیجیے، شاید ہم آپ سے کسی آیت قرآنی کے بارے میں پوچھ لیں۔ فرمایا تم پوچھ لو، میں قرآن کو ہاتھ نہیں لگاؤں گا کیونکہ اسے تو صرف پاک لوگ ہاتھ لگا سکتے ہیں۔ پھر ہم نے ان سے قرآن کے بارے میں پوچھا اور انھوں نے وضو سے پہلے ہمیں اس میں سے پڑھ کر سنایا۔

1107

(۱۱۰۷) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ ، عَنْ یَزِیدِ بْنِ مُعَاوِیَۃَ ، عَنْ عَلْقَمَۃَ وَالأَسْوَدِ ؛ أَنَّ سَلْمَانَ قَرَأَ عَلَیْہِمَا بَعْدَ الْحَدَثِ۔
(١١٠٧) حضرت علقمہ اور حضرت اسود فرماتے ہیں کہ حضرت سلمان نے وضو کے بغیر ہمارے سامنے قرآن کی تلاوت کی۔

1108

(۱۱۰۸) حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ سَلَمَۃَ بْنِ کُہَیْلٍ ، عَنْ سَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، وَابْنِ عُمَرَ ، قَالَ : کَانَا یَقْرَآنِ أَجْزَائَہُمَا مِنَ الْقُرْآنِ بَعْدَ مَا یَخْرُجَانِ مِنَ الْخَلاَئِ ، قَبْلَ أَنْ یَتَوَضَّأَ۔
(١١٠٨) حضرت سعید بن جبیر فرماتے ہیں کہ حضرت ابن عمر اور حضرت ابن عباس بیت الخلاء سے نکلنے کے بعد وضو کرنے سے پہلے قرآن مجید کی تلاوت کرلیا کرتے تھے۔

1109

(۱۱۰۹) حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَیْرٍ ، عَنْ سَعِیدٍ ، عَنْ قَتَادَۃَ ، عَنْ سَعِیدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ ؛ أَنَّ أَبَا ہُرَیْرَۃَ کَانَ یَخْرُجُ مِنَ الْمَخْرَجِ ، ثُمَّ یَحْدُرُ السُّورَۃَ۔
(١١٠٩) حضرت سعید بن مسیب فرماتے ہیں کہ حضرت ابوہریرہ بیت الخلاء سے نکلتے اور سورت کی تلاوت کرلیتے تھے۔

1110

(۱۱۱۰) حَدَّثَنَا الثَّقَفِیُّ ، عَنْ أَیُّوبَ ، عَنْ مُحَمَّدٍ ؛ أَنَّ عُمَرَ قَضَی حَاجَتَہُ ، ثُمَّ أَخَذَ یَقْرَأُ ، فَقَالَ لَہُ أَبُو مَرْیَمَ : لَوْ تَوَضَّأْت یَا أَمِیرَ الْمُؤْمِنِینَ ، فَقَالَ لَہُ عُمَرُ : أَمُسَیْلِمَۃُ أَفْتَاک ذَاکَ ؟!۔
(١١١٠) حضرت محمد کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت عمر نے رفع حاجت کے بعد قرآن مجید کی تلاوت شروع کردی ابو مریم نے کہا اے امیر المومنین اگر آپ وضو کرلیں تو اچھا ہو۔ فرمایا ” کیا تجھے مسیلمہ نے یہ فتوی دیا ہے ؟ !

1111

(۱۱۱۱) حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ، عَنْ ہِشَامٍ ، عَنِ ابْنِ سِیرِینَ ، عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ ۔ وَعَنْ أَبِی مَرْیَمَ ، عْن عُمَرَ ، بِمِثْلِہِ۔
(١١١١) ایک اور سند سے یونہی منقول ہے۔

1112

(۱۱۱۲) حَدَّثَنَا عَبْدَۃُ بْنُ سُلَیْمَانَ ، عَنْ سَعِیدٍ ، عَنْ قَتَادَۃَ ، قَالَ : خَرَجَ عُمَرُ مِنَ الْخَلاَئِ فَقَرَأَ آیَۃً مِنْ کِتَابِ اللہِ ، فَقِیلَ لَہُ : أَتَقْرَأُ وَقَدْ أَحْدَثْت؟ قَالَ : أَفَیَقْرَأُ ذَلِکَ مُسَیْلِمَۃُ ؟۔
(١١١٢) حضرت قتادہ فرماتے ہیں کہ حضرت عمر بیت الخلاء سے باہر تشریف لائے اور قرآن مجید کی ایک آیت تلاوت فرمائی۔ آپ سے کسی نے کہا کہ آپ بےوضو ہو کر یوں پڑھتے ہیں ؟ فرمایا میں نہیں پڑھوں گا تو کیا مسیلمہ پڑھے گا ؟ !

1113

(۱۱۱۳) حَدَّثَنَا حَفْصٌ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّۃَ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ بْنِ سَلِمَۃَ ، عَنْ عَلِیٍّ ، قَالَ : إنَّ رَسُولَ اللہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یُقْرِئُنَا الْقُرْآنَ عَلَی کُلِّ حَالٍ ، مَا لَمْ یَکُنْ جُنُبًا۔
(١١١٣) حضرت علی فرماتے ہیں کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) حالت جنابت کے علاوہ ہر حال میں قرآن مجید کی تلاوت کیا کرتے تھے۔

1114

(۱۱۱۴) حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ ، عَنْ أَبِی بِشْرٍ ، عَنْ نَافِعِ بْنِ جُبَیْرٍ ؛ أَنَّہُ لَمْ یَرَ بَأْسًا بِالْقُرْآنِ عَلَی غَیْرِ طَہَارَۃٍ۔
(١١١٤) حضرت نافع بن جبیر بغیر وضو کے تلاوت کرنے میں کوئی حرج نہ سمجھتے تھے۔

1115

(۱۱۱۵) حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ بْنِ حُمَیْدٍ ، عَنْ أَبِی جَعْفَرٍ ، قَالَ : کَانَ عَلِیُّ بْنُ حُسَیْنٍ یَقْرَأُ الْقُرْآنَ بَعْدَ الْحَدَثِ۔
(١١١٥) حضرت علی بن حسین بےوضو ہونے کی حالت میں تلاوت قرآن کیا کرتے تھے۔

1116

(۱۱۱۶) حَدَّثَنَا عَبْدَۃُ بْنُ سُلَیْمَانَ ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِکِ ، عَنْ عَطَائٍ ؛ فِی الرَّجُلِ یُہْرِیقُ الْمَائَ ، یَقْرَأُ الْقُرْآنَ ؟ قَالَ : یَکُونُ عَلَی طُہْرٍ أَحَبُّ إلَیَّ ، إِلاَّ أَنْ یَکُونَ یَقْرَأُ طَرَفَ الآیَۃِ ، أَوِ الشَّیْئَ۔
(١١١٦) حضرت عطاء سے پوچھا گیا کہ ایک آدمی رفع حاجت کر کے قرآن کی تلاوت کرسکتا ہے ؟ فرمایا پاکی میں کرنا زیادہ بہتر ہے البتہ ایک آدمی آیت یا کچھ حصہ پڑھ لے تو کوئی حرج نہیں۔

1117

(۱۱۱۷) حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ ، عَنِ الشَّیْبَانِیِّ ، عَنْ سَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ ، قَالَ : رُبَّمَا نَزَلْتُ وَأَنَا فِی السَّفَرِ لاَقْضِیَ حَاجَتِی مِنَ الْغَائِطِ وَالْبَوْلِ ، فَمَا أَلْحَقُ بِأَصْحَابِی حَتَّی أَقْرَأَ جُزْئً ا مِنَ الْقُرْآنِ ، قَبْلَ أَنْ أَتَوَضَّأَ۔
(١١١٧) حضرت سعید بن جبیر فرماتے کہ بعض اوقات سفر میں رفع حاجت کے بعد ساتھیوں سے ملنے تک اور وضو کرنے سے پہلے میں قرآن مجید کا ایک حصہ پڑھ لیتا ہوں۔

1118

(۱۱۱۸) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُدَیْرٍ ، عَنْ أَبِی مِجْلَزٍ ، قَالَ : کُنْتُ أَقْرَأُ فِی الْمُصْحَفِ ، فَخَرَجَ أَبِی مِنَ الْخَلاَئِ ، وَقَدْ تَعَایَیْتُ فِی آیَۃٍ ، فَأَذْکَرَنِیہَا۔
(١١١٨) حضرت ابو مجلز فرماتے ہیں کہ میں مصحف میں سے تلاوت کررہا تھا کہ میرے والد بیت الخلاء سے باہر تشریف لائے۔ مجھے ایک آیت کے بارے میں مشکل پیش آئی تو انھوں نے میری راہنمائی فرما دی۔

1119

(۱۱۱۹) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ ، عَنِ الْحَارِثِ ، عَنْ عَلِیٍّ ، قَالَ : اقْرَإِ الْقُرْآنَ عَلَی کُلِّ حَالٍ مَا لَمْ تَکُنْ جُنُبًا۔
(١١١٩) حضرت علی فرماتے ہیں کہ حالت جنابت کے علاوہ ہر حال میں قرآن مجید کی تلاوت کرو۔

1120

(۱۱۲۰) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ رَبِیعٍ ، عَنِ ابْنِ سِیرِینَ ؛ أَنَّہُ کَانَ یَقْرَأُ بَعْدَ الْحَدَثِ۔
(١١٢٠) حضرت ابن سیرین حدث کے بعد بھی قرآن مجید کی تلاوت کرلیا کرتے تھے۔

1121

(۱۱۲۱) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ ، قَالَ : کَانَ یُقَالُ : اقْرَإِ الْقُرْآنَ عَلَی کُلِّ حَالٍ مَا لَمْ تَکُنْ جُنُبًا۔
(١١٢١) حضرت ابراہیم فرماتے ہیں کہ کہا جاتا تھا کہ سوائے جنابت کے ہر حال میں قرآن کی تلاوت کرلو۔

1122

(۱۱۲۲) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ شُعْبَۃَ ، عَنْ حَمَّادٍ ، عَنْ إِبْرَاہِیمَ ، عَن عَبْدِ اللہِ ؛ أَنَّہُ کَانَ مَعَہُ رَجُلٌ فَبَالَ ثُمَّ جَائَ ، فَقَالَ لَہُ ابْنُ مَسْعُودٍ : اِقْرَہْ۔
(١١٢٢) ایک آدمی حضرت ابن مسعود کے ساتھ تھا، اس نے پیشاب کیا، جب وہ واپس آیا تو ابن مسعود نے فرمایا اس کو ” پڑھو “۔

1123

(۱۱۲۳) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، قَالَ : حدَّثَنَا سُفْیَانُ ، عَنْ سَلَمَۃَ بْنِ کُہَیْلٍ ، عَنْ سَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ؛ أَنَّ ابْنَ عَبَّاسٍ ، وَابْنَ عُمَرَ کَانَا یَقْرَآنِ الْقُرْآنَ بَعْدَ مَا یَخْرُجَانِ مِنَ الْحَدَثِ ، قَبْلَ أَنْ یَتَوَضّآ۔
missing

1124

(۱۱۲۴) حَدَّثَنَا أَبُو الأَحْوَصِِ ، عَنْ عَطَائٍ ، عَنْ زَاذَانَ ، عَنْ عَلِیٍّ ، قَالَ : إذَا أَجْنَبَ الرَّجُلُ فِی أَرْضٍ فَلاَۃٍ وَمَعَہُ مَائٌ یَسِیرٌ ، فَلْیُؤْثِرْ نَفْسَہُ بِالْمَائِ ، وَلْیَتَیَمَّمْ بِالصَّعِیدِ۔
(١١٢٤) حضرت علی فرماتے ہیں کہ جب آدمی کسی صحرا میں جنبی ہوجائے اور اس کے پاس بہت تھوڑا پانی ہو تو وہ اپنی جان کو پانی پر ترجیح دے اور مٹی سے تیمم کرلے۔

1125

(۱۱۲۵) حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ عَیَّاشٍ ، عَنْ لَیْثٍ ، عَنْ عَطَائٍ ، وَطَاوُوس قَالاَ : إذَا کُنْتَ فِی سَفَرٍ وَلَیْسَ مَعَک مِنَ الْمَائِ إِلاَّ یَسِیرٌ ، فَتَیَمَّمْ ، وَاسْتَبِقْ مَائَکَ۔
(١١٢٥) حضرت عطاء اور حضرت طاؤس فرماتے ہیں کہ جب تم سفر میں ہو اور تمہارے پاس تھوڑا سا پانی ہو تو تیمم کرلو اور پانی کو بچا کر رکھو۔

1126

(۱۱۲۶) حَدَّثَنَا حُمَیْدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ حَسَنِ بْنِ صَالِحٍ ، عَنْ عَطَائِ بْنِ السَّائِبِ ، عَنْ سَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ : إذَا کُنْتَ مُسَافِرًا وَأَنْتَ جُنُبٌ ، أَوْ أَنْتَ عَلَی غَیْرِ وُضُوئٍ ، فَخِفْت إِنْ تَوَضَّأْت أَنْ تَمُوتَ مِنَ الْعَطَشِ ، فَلاَ تَوَضَّہْ وَاحْبِسْہُ لِنَفْسِک۔
(١١٢٦) حضرت ابن عباس فرماتے ہیں کہ جب تم حالت سفر میں جنبی ہوجاؤ یا تمہارا وضو ٹوٹ جائے اور وضو کرنے کی صورت میں تمہیں خوف ہو کہ پیاس سے مر جاؤ گے تو وضو نہ کرو اور پانی کو اپنے لیے بچا کر رکھ لو۔

1127

(۱۱۲۷) حَدَّثَنَا حُمَیْدٌ ، عَنْ حَسَنٍ ، عَنْ عَطَائِ بْنِ السَّائِبِ ، عَنْ سَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ ، مِثْلَہُ۔
(١١٢٧) حضرت سعید بن جبیر سے بھی یونہی منقول ہے۔

1128

(۱۱۲۸) حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ مُجَاہِدٍ ؛ أَنَّ عُمَرَ کَانَ إذَا بَالَ تَیَمَّمَ ، قَالَ : أَتَیَمَّمُ حَتَّی یَحِلَّ لِی التَّسْبِیحُ۔
(١١٢٨) حضرت مجاہد فرماتے ہیں کہ حضرت عمر پیشاب کرنے کے بعد تیمم کرتے اور فرماتے میں اس لیے تیمم کرتا ہوں تاکہ تسبیح میرے لیے حلال ہوجائے۔

1129

(۱۱۲۹) حَدَّثَنَا أَزْہَرُ ، عَنِ ابْنِ عَوْنٍ ، عَنْ نَافِعٍ ، قَالَ : کَانَ ابْنُ عُمَرَ إذَا بَالَ فَأَرَادَ أَنْ یَأْکُلَ تَوَضَّأَ ، وَلَمْ یَغْسِلْ رِجْلَیْہِ۔
(١١٢٩) حضرت ابن عمر جب پیشاب کرتے اور پھر ان کا کچھ نوش فرمانے کا ارادہ ہوتا تو وضو کرتے لیکن پاؤں نہ دھوتے۔

1130

(۱۱۳۰) حَدَّثَنَا ابْنُ مَہْدِیٍّ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنْ وَاصِلٍ ، قَالَ : کُنَّا نَکُونُ عِنْدَ إبْرَاہِیمَ فَیَذْہَبُ فَیَبُولُ ، ثُمَّ یَجِیئُ فَیَمَسُّ الْمَائَ وَیَقُولُ : کَانُوا یَسْتَحِبُّونَ أَنْ یَمَسُّوا الْمَائَ إذَا بَالُوا۔
(١١٣٠) حضرت واصل فرماتے ہیں کہ ایک مرتبہ ہم حضرت ابراہیم کے ساتھ تھے۔ وہ پیشاب کرنے گئے اور واپس آ کر پانی سے ہاتھ دھوئے۔ پھر فرمایا اسلاف اس بات کو پسند کرتے تھے کہ پیشاب کے بعد پانی سے ہاتھ دھوئے جائیں۔

1131

(۱۱۳۱) حَدَّثَنَا ابْنُ عُیَیْنَۃَ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ بْنِ مَیْسَرَۃَ ، عَنْ طَاوُوسٍ ، قَالَ کِلاَہُمَا : رَأَیْتُ ابْنَ عُمَرَ ، وَابْنَ عَبَّاسٍ إذَا خَرَجَا مِنَ الْغَائِطِ تُلُقِّیَا بِتَوْرٍ ، فَیَغْسِلاَنِ وُجُوہَہُمَا وَأَیْدِیَہُمَا۔
(١١٣١) حضرت طاؤس کہتے ہیں کہ میں نے حضرت ابن عمر اور حضرت ابن عباس دونوں کو دیکھا کہ بیت الخلاء سے نکلنے کے بعد ان کے پاس پانی کا برتن لایا جاتا جس سے وہ اپنے چہروں اور ہاتھوں کو دھوتے تھے۔

1132

(۱۱۳۲) حَدَّثَنَا جَرِیرٌ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ ، قَالَ : بَلَغَنِی أَنَّ رَسُولَ اللہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ لَمْ یَدْخُلِ الْخَلاَئَ إِلاَّ تَوَضَّأَ ، أَوْ مَسَّ مَائً۔
(١١٣٢) حضرت ابراہیم فرماتے ہیں کہ نبی پاک (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) بیت الخلاء سے نکلنے کے بعد وضو فرماتے یا پانی سے ہاتھ دھویا کرتے تھے۔

1133

(۱۱۳۳) حَدَّثَنَا ابْنُ الْمُبَارَکِ ، عَنْ یُونُسَ ، عَنِ الزُّہْرِیِّ ، قَالَ : أَخْبَرَنِی عُرْوَۃُ ، عَنْ أَبِیہِ ؛ أَنَّ أَبَا بَکْرٍ الصِّدِّیقَ ، قَالَ ، وَہُوَ یَخْطُبُ النَّاسَ : یَا مَعْشَرَ الْمُسْلِمِینَ ، اسْتَحْیُوا مِنَ اللہِ ، فَوَالَّذِی نَفْسِی بِیَدِہِ إنِّی لاَظَلُّ حِین أَذْہَبُ إلَی الْغَائِطِ فِی الْفَضَائِ ، مُغَطّیًا رَأْسِی اسْتِحْیَائً مِنْ رَبِّی۔
(١١٣٣) حضرت ابوبکر نے خطبہ دیا جس میں ارشاد فرمایا اے مسلمانو کی جماعت اللہ سے شرم کرو۔ اس ذات کی قسم ! جس کے قبضے میں میری جان ہے کہ میں جب سر ڈھانپ کر کسی جگہ رفع حاجت کے لیے جاتا ہوں تو اس وقت بھی اللہ تعالیٰ سے شرم محسوس کرتا ہوں۔

1134

(۱۱۳۴) حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ ، قَالَ : أَخْبَرَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَۃَ ، عَنْ ثَابِتٍ ، عَنْ أَنَسٍ ، عَنْ أَبِی مُوسَی ، قَالَ : إنِّی لاَغْتَسِلُ فِی الْبَیْتِ الْمُظْلِمِ ، فَأَحْنِی ظَہْرِی إذَا أَخَذْتُ ثَوْبِی حَیَائً مِنْ رَبِّی۔
(١١٣٤) حضرت ابو موسیٰ فرماتے ہیں کہ میں تاریک کمرے میں غسل کرتا ہوں پھر بھی کپڑے اتار کر میں اللہ تعالیٰ سے شرم کی بنا پر کمر کو جھکا لیتا ہوں۔

1135

(۱۱۳۵) حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ سَعِیدٍ ، عَنْ أَبِی جَعْفَرٍ الْخِطْمِیِّ ، عَنْ عُمَارَۃَ بْنِ خُزَیْمَۃَ ، وَالْحَارِثِ بْنِ فُضَیْلٍ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِی قُرَادٍ ، قَالَ : حَجَجْت مَعَ النَّبِیِّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، قَالَ : فَذَہَبَ لِحَاجَتِہِ ، فَأَبْعَدَ۔ (احمد ۳/۴۴۳۔ ابن ماجہ ۳۳۴)
(١١٣٥) حضرت عبدالرحمن بن ابو قراد فرماتے ہیں کہ میں نے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ حج فرمایا، آپ رفع حاجت کے لیے بہت دور تشریف لے گئے۔

1136

(۱۱۳۶) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، عَنْ مُوسَی بْنِ عَبْدِ اللہِ بْنِ یَزِیدَ ، عَنْ مَوْلًی لِعَائِشَۃَ ، عَنْ عَائِشَۃَ ، أَنَّہَا قَالَتْ : مَا نَظَرْت ، أَوْ مَا رَأَیْت فَرْجَ رَسُولِ اللہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ قَطُّ۔ (احمد ۶/۶۳۔ ترمذی ۳۵۹)
(١١٣٦) حضرت عائشہ فرماتی ہیں کہ میں نے کبھی نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی شرم گاہ کو نہیں دیکھا۔

1137

(۱۱۳۷) حَدَّثَنَا عَبْدَۃُ بْنُ سُلَیْمَانَ ، عَنْ یَحْیَی بْنِ سَعِیدٍ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ بْنِ عَامِرٍ ، قَالَ : رَآنِی أَبِی ، أَنَا وَرَجُلٌ نَغْتَسِلُ ، یَصُبُّ عَلَیَّ وَأَصُبُّ عَلَیْہِ ، قَالَ : فَصَاحَ بِنَا وَقَالَ : أَیَرَی الرَّجُلُ عَوْرَۃَ الرَّجُلِ ؟! وَاللَّہِ إنِّی لاَرَاکُمَ الْخَلَفَ۔
(١١٣٧) حضرت عبداللہ بن عامر فرماتے ہیں کہ ایک مرتبہ میرے والد نے مجھے اس حال میں دیکھا کہ میں اور ایک آدمی دونوں غسل کر رہے تھے وہ مجھ پر پانی ڈال رہا تھا اور میں اس پر پانی ڈال رہا تھا۔ انھوں نے مجھے زور سے آواز دی اور فرمایا ” کیا ایک مرد دوسرے کا ستر دیکھ سکتا ہے ؟ خدا کی قسم ! تم میرے اچھے جانشین نہیں ہو۔ “

1138

(۱۱۳۸) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ مِسْعَرٍ ، عَنْ أَبِی بَکْرِ بْنِ حَفْصٍ ، قَالَ : قَالَ عُمَرُ : لاَ یَرَی الرَّجُلُ عَوْرَۃَ الرَّجُلِ ، أَوْ قَالَ : لاَ یَنْظُرُ الرَّجُلُ إلَی عَوْرَۃِ الرَّجُلِ۔
(١١٣٨) حضرت عمر نے فرمایا کوئی مرد دوسرے کا ستر نہیں دیکھ سکتا۔

1139

(۱۱۳۹) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ ہِشَامِ بْنِ الْغَازِ ، عَنْ عُبَادَۃَ بْنِ نُسَیٍّ ، عَنْ قَیْسِ بْنِ الْحَارِثِ ، عَنْ سَلْمَانَ ، قَالَ : لأَنْ أَمُوتَ ثُمَّ أُنْشَرَ، ثُمَّ أَمُوتَ ثُمَّ أُنْشَرَ، ثُمَّ أَمُوتَ ثُمَّ أُنْشَرَ، أَحَبُّ إلَیَّ مِنْ أَنْ أَرَی عَوْرَۃَ الرَّجُلِ، أَوْ یَرَاہَا مِنِّی۔
(١١٣٩) حضرت سلمان فرماتے ہیں کہ میں مروں پھر زندہ کیا جاؤں، پھر مروں پھر زندہ کیا جاؤں، پھر مروں پھر زندہ کیا جاؤں یہ مجھے اس بات سے زیادہ پسندیدہ ہے کہ میں کسی آدمی کا ستر دیکھوں یا کوئی آدمی میرا ستر دیکھے۔

1140

(۱۱۴۰) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ مُغِیرَۃَ بْنِ زِیَادٍ ، عَنْ عُبَادَۃَ بْنِ نُسَیٍّ ، عَنْ أَبِی مُوسَی ، قَالَ : لأَنْ أَمُوتَ ثُمَّ أُنْشَرَ أَحَبُّ إلَیَّ مِنْ أَنْ تُرَی عَوْرَتِی۔
(١١٤٠) حضرت ابو موسیٰ فرماتے ہیں کہ میں مروں اور پھر زندہ کیا جاؤں یہ مجھے اس بات سے زیادہ پسند ہے کہ کوئی میرا ستر دیکھے۔

1141

(۱۱۴۱) حَدَّثَنَا ابْنُ عُیَیْنَۃَ ، عَنِ ابْنِ طَاوُوس ، قَالَ : أَمَرَنِی أَبِی إذَا دَخَلْتُ الْخَلاَئَ أَنْ أُقَنِّعَ رَأْسِی ، قُلْتُ : لِمَ أَمَرَک بِذَلِکَ ؟ قَالَ : لاَ أَدْرِی۔
(١١٤١) حضرت ابن طاؤس فرماتے ہیں کہ میرے والد نے مجھے حکم دیا کہ میں بیت الخلاء میں داخل ہوتے وقت اپنا سر ڈھانپ لوں۔ راوی نے پوچھا کہ انھوں نے آپ کو یہ حکم کیوں دیا فرمایا میں نہیں جانتا۔

1142

(۱۱۴۲) حَدَّثَنَا زَیْدُ بْنُ الْحُبَابِ ، عَنِ الضَّحَّاکِ بْنِ عُثْمَانَ ، قَالَ : أَخْبَرَنِی زَیْدُ بْنُ أَسْلَمَ ، عْن عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِی سَعِیدٍ الْخُدْرِیِّ ، عَنْ أَبِیہِ ، أَنَّ رَسُولَ اللہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، قَالَ : لاَ یَنْظُرُ الرَّجُلُ إلَی عَوْرَۃِ الرَّجُلِ ، وَلاَ الْمَرْأَۃُ إلَی عَوْرَۃِ الْمَرْأَۃِ۔ (ابوداؤد ۴۰۱۴۔ نسائی ۹۲۲۹)q
(١١٤٢) حضرت ابو سعید خدری سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا کہ کوئی مرد کسی مرد کا ستر نہ دیکھے اور کوئی عورت کسی عورت کا ستر نہ دیکھے۔

1143

(۱۱۴۳) حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ أَبِی الضُّحَی ، عَنْ مَسْرُوقٍ ، عَنِ الْمُغِیرَۃِ بْنِ شُعْبَۃَ ، قَالَ : کُنْتُ مَعَ النَّبِیِّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فِی سَفَرٍ ، فَقَالَ : یَا مُغِیرَۃُ ، خُذِ الإِدَاوَۃَ ، قَالَ : فَأَخَذْتُہَا ، ثُمَّ خَرَجْت مَعَہُ ، فَانْطَلَقَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ حَتَّی تَوَارَی عَنِّی ، فَقَضَی حَاجَتَہُ۔ (بخاری ۳۶۳۔ نسائی ۹۶۶۳)
(١١٤٣) حضرت مغیرہ بن شعبہ فرماتے ہیں کہ میں ایک سفر میں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ تھا، آپ نے فرمایا کہ اے مغیرہ برتن پکڑو “ میں نے اسے اٹھایا اور آپ کے ساتھ چل پڑا۔ حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) مجھ سے اتنا آگے اور چلے گئے کہ دکھائی نہ دیتے تھے، پھر آپ نے رفع حاجت فرمایا۔

1144

(۱۱۴۴) حَدَّثَنَا عُبَیْدُ اللہِ بْنُ مُوسَی ، قَالَ : أَخْبَرَنِی إسْمَاعِیلُ بْنُ عَبْدِ الْمَلِکِ ، عَنِ أَبِی الزُّبَیْرِ ، عَنْ جَابِرٍ ، قَالَ : خَرَجْت مَعَ رَسُولِ اللہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فِی سَفَرٍ ، وَکَانَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ لاَ یَأْتِی الْبَرَازَ حَتَّی یَتَغَیَّبَ ، فَلاَ یُرَی۔ (ابوداؤد ۲۔ ابن ماجہ ۳۳۵)
(١١٤٤) حضرت جابر فرماتے ہیں کہ میں ایک سفر میں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ تھا۔ جب آپ کو رفع حاجت کی ضرورت پیش آتی تو اتنا دور تشریف لے جاتے کہ دکھائی نہ دیتے۔

1145

(۱۱۴۵) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، قَالَ : حدَّثَنَا الأَعْمَشُ ، قَالَ : قَالَ عَبْدُ اللہِ بْنُ عُمَرَ : کَانَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ إذَا أَرَادَ الْحَاجَۃَ بَرَزَ حَتَّی لاَ یَرَی أَحَدًا ، وَکَانَ لاَ یَرْفَعُ ثَوْبَہُ حَتَّی یَدْنُوَ مِنَ الأَرْضِ۔ (ترمذی ۱۴)
(١١٤٥) حضرت ابن عمر فرماتے ہیں کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو جب رفع حاجت کی ضرورت پیش آتی تو اتنا دور جاتے کہ کسی کو دکھائی نہ دیتے اور زمین کے انتہائی قریب ہو کر آپ کپڑا اوپر کیا کرتے تھے۔

1146

(۱۱۴۶) حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَیَّۃَ ، عَنِ ابْنِ عَوْنٍ ، عَنِ ابْنِ سِیرِینَ ، قَالَ : قَالَ أَبُو مُوسَی : مَا أَقَمْتُ صُلْبِی فِی غُسْلِی مُنْذُ أَسْلَمْت۔
(١١٤٦) حضرت ابوموسیٰ فرماتے ہیں کہ اسلام قبول کرنے کے بعد دوران غسل میں نے کبھی اپنی کمر کو سیدھا نہیں کیا۔

1147

(۱۱۴۷) حَدَّثَنَا جَرِیرٌ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، قَالَ : قُلْتُ لإِبْرَاہِیمَ : أَغْتَسِلُ مِنْ مَائِ الْحَمَّامِ ؟ قَالَ : إذَا أَخَذْتہ مِنْ حَجْرۃٍ أَجْزَأَک۔
(١١٤٧) حضرت منصور کہتے ہیں کہ میں نے حضرت ابراہیم سے پوچھا کہ کیا میں حمام کے پانی سے غسل کرسکتا ہوں ؟ فرمایا ہاں اگر تم نے ایک کنارے سے لیا تو تمہارے لیے جائز ہے۔

1148

(۱۱۴۸) حَدَّثَنَا جَرِیرٌ ، عَنْ مُغِیرَۃَ ، عَنِ الشَّعْبِیِّ ، قَالَ : لَوِ اغْتَسَلْتُ مِنْہُ مَا اغْتَسَلْت بِہِ۔
(١١٤٨) حضرت شعبی فرماتے ہیں کہ اگر میں اس سے غسل کروں تو میں پھر دوبارہ غسل نہ کروں گا۔

1149

(۱۱۴۹) حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ ، عَنْ حُصَیْنٍ ، عَنْ عِکْرِمَۃَ ، قَالَ : قُلْتُ لَہُ : الْحَمَّامُ یَدْخُلُہُ الْمَجُوسُ وَالْجُنُبُ ؟ فَقَالَ : الْمَائُ طَہُورٌ ، لاَ یُنَجِّسُہُ شَیْئٌ۔
(١١٤٩) حضرت حصین کہتے ہیں کہ میں نے حضرت عکرمہ سے پوچھا کہ حمام سے مجوسی اور جنبی بھی غسل کرتے ہیں فرمایا پانی پاک کرنے والا ہے اسے کوئی چیز ناپاک نہیں کرتی۔

1150

(۱۱۵۰) حَدَّثَنَا ابْنُ إدْرِیسَ ، عَنْ ہِشَامٍ ، قَالَ : یُجْزِئُ الْجُنُبَ مَائُ الْحَمَّامِ۔
(١١٥٠) حضرت ہشام فرماتے ہیں کہ جنبی کے لیے حمام کا پانی کافی ہے۔

1151

(۱۱۵۱) حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ ، عَنْ مُغِیرَۃَ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ ؛ أَنَّہُ کَانَ یَدْخُلُہُ ، وَإِذَا کَانَ عِنْدَ خُرُوجِہِ اسْتَقْبَلَ الْمِیزَابَ ، فَاغْتَسَلَ ، ثُمَّ خَرَجَ۔
(١١٥١) حضرت مغیرہ فرماتے ہیں کہ حضرت ابراہیم حمام میں داخل ہوتے تو نکلتے وقت پرنالے کے نیچے غسل کرتے پھر باہر آتے۔

1152

(۱۱۵۲) حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ، عَنْ مُغِیرَۃَ ، عَنِ الشَّعْبِیِّ؛ أَنَّہُ کَانَ یَدْخُلُ وَیَغْتَسِلُ فِیہِ وَیَقُولُ: لَوِ اغْتَسَلْتُ مِنْہُ مَا دَخَلتُہ۔
(١١٥٢) حضرت شعبی حمام میں داخل ہوتے اور وضو کرتے، پھر فرماتے کہ اگر میں اس میں سے غسل کرتا تو اس میں داخل نہ ہوتا۔

1153

(۱۱۵۳) حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ مَنْصُورٍ ، قَالَ : حدَّثَنَا ہُرَیْمٌ ، عَنْ یَزِیدَ بْنِ أَبِی زِیَادٍ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ ، قَالَ : کَانَ عَلْقَمَۃُ وَالأَسْوَدُ یَغْتَسِلاَنِ مِنْ مَائِ الْحَمَّامِ ، وَلاَ یَغْلِیَانِہِ بِغُسْلٍ۔
(١١٥٣) حضرت علقمہ اور حضرت اسود حمام کے پانی سے غسل کرتے اور پھر اس کے بعد دوبارہ غسل نہ کیا کرتے تھے۔

1154

(۱۱۵۴) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنْ زِیَادِ بْنِ فَیَّاضٍ ، عَنِ الْہَزْہَازِ ، عَنِ ابْنِ أَبْزَی ، قَالَ : إنَّمَا جُعِلَ الْحَمَّامُ لِیُتَطَہَّرَ بِہِ ، وَلاَ یُتَطَہَّرَ مِنْہُ۔
(١١٥٤) حضرت ابن ابزیٰ فرماتے ہیں کہ حمام اس لیے بنایا جاتا ہے کہ اس سے پاکی حاصل کی جائے اس لیے نہیں کہ اسے استعمال کر کے پاک ہونے کی ضرورت ہو۔

1155

(۱۱۵۵) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ مِسْعَرٍ ، عَنْ زِیَادِ بْنِ فَیَّاضٍ ، عَنِ ابْنِ أَبْزَی ، مِثْلَہُ۔
(١١٥٥) ایک اور سند سے یہی منقول ہے۔

1156

(۱۱۵۶) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، قَالَ : حدَّثَنَا الأَعْمَشُ ، عَنْ یَحْیَی بْنِ عُبَیْدٍ الْبَہْرَانِیِّ ، قَالَ : سَأَلْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ عَنْ مَائِ الْحَمَّامِ ؟ فَقَالَ : الْمَائُ لاَ یَجْنُبُ۔
(١١٥٦) حضرت یحییٰ بن عبید کہتے ہیں کہ میں نے حضرت ابن عباس سے حمام کے پانی کے بارے میں پوچھا تو فرمایا کہ پانی کسی کو ناپاک نہیں کرتا۔

1157

(۱۱۵۷) حَدَّثَنَا عَبِیْدَۃَ بْنُ حُمَیْدٍ ، عَنْ أَبِی فَرْوَۃَ الْہَمْدَانِیِّ ، عَنِ الشَّعْبِیِّ ، قَالَ : سَأَلْتُہُ أَتَغْتَسِلُ مِنْ مَائِ الْحَمَّامِ إذَا کُنْتَ جُنُبًا ؟ قَالَ : نَعَمْ ، ثُمَّ أَعُدُّہُ أَبْلَغَ الْغُسْلِ ، قَالَ : فَقُلْتُ لَہُ : أَتَغْتَسِلُ إذَا خَرَجْت مِنْہُ ؟ قَالَ : لِمَ أَدْخُلُہُ إذن؟
(١١٥٧) حضرت ابوفروہ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت شعبی سے پوچھا کیا آپ حالت جنابت میں حمام کے پانی سے غسل کریں گے ؟ فرمایا ہاں پھر میں اسے اپنا بہترین غسل شمار کروں گا۔ میں نے کہا کیا آپ حمام سے نکلنے کے بعد پھر غسل کریں گے ؟ فرمایا : تو پھر اس میں داخل کیوں ہوتا ؟

1158

(۱۱۵۸) حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ ، عَنْ شُعْبَۃَ ، عَنْ أَبِی رَجَائٍ ، عَنِ الْحَسَنِ ؛ أَنَّہُ کَانَ یَکْرَہُ أَنْ یَغْتَسِلَ مِنْ مَائِ الْحَمَّامِ۔
(١١٥٨) حضرت حسن حمام کے پانی سے غسل کرنے کو مکروہ خیال کرتے تھے۔

1159

(۱۱۵۹) حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ ، عَنْ سَیَّارٍ ، قَالَ : رَأَیْتُ الشَّعْبِیَّ خَرَجَ مِنَ الْحَمَّامِ فَجَعَلَ یَخُوضُ مَائَ الْحَمَّامِ ، وَلَمْ یَغْسِلْ قَدَمَیْہِ ، قَالَ : فَقُلْتُ لَہُ فِی ذَلِکَ ؟ فَقَالَ : إنِّی رَجُلٌ یُنْظَرُ إلَیَّ۔
(١١٥٩) حضرت سیار کہتے ہیں کہ میں نے حضرت شعبی کو دیکھا کہ حمام سے نکل کر حمام کے پانی سے اپنے جسم کو دھونے لگے لیکن اپنے پاؤں نہیں دھوئے۔ میں نے اس کی وجہ پوچھی تو فرمایا میں ایک ایسا آدمی ہوں جس کی طرف دیکھا جاتا ہے۔

1160

(۱۱۶۰) حَدَّثَنَا جَرِیرٌ ، عَنِ الْمُغِیرَۃِ ، عَنِ الْمُسَیَّبِ بْنِ رَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: الغُسْلُ مِن مَاء الْحَمَّامِ۔
(١١٦٠) حضرت ابن عباس فرماتے ہیں کہ حمام کے پانی سے غسل جائز ہے۔

1161

(۱۱۶۱) حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ مُجَاہِدٍ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ بْنِ عَمْرٍو ؛ أَنَّہُ کَانَ یَغْتَسِلُ مِنَ الْحَمَّامِ۔
(١١٦١) حضرت عبداللہ ابن عمرو حوض کے پانی سے غسل کیا کرتے تھے۔

1162

(۱۱۶۲) حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَیَّۃَ ، عَنْ ہِشَامٍ الدَّسْتَوَائِیِّ ، عَنْ یَحْیَی بْنِ أَبِی کَثِیرٍ ، عَنْ رَجُلٍ مِنَ الأَنْصَارِ ، عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ ، قَالَ : مَائَانِ لاَ یُجْزِیَانِ : مَائُ الْبَحْرِ ، وَمَائُ الْحَمَّامِ۔
(١١٦٢) حضرت ابوہریرہ فرماتے ہیں کہ دو پانی غسل کے لیے کافی نہیں ایک سمندر کا پانی اور دوسرا حوض کا پانی۔

1163

(۱۱۶۳) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ رَبِیعَۃَ بْنِ کُلْثُومٍ ، قَالَ : سَمِعْتُ الْحَسَنَ یَقُولُ : إذَا خَرَجْتَ مِنَ الْحَمَّامِ ، فَاغْتَسِلْ۔
(١١٦٣) حضرت حسن فرماتے ہیں کہ حمام سے نکلنے کے بعد غسل کرو۔

1164

(۱۱۶۴) حَدَّثَنَا جَرِیرٌ ، عَنْ مُغِیرَۃَ ، عَنِ الشَّعْبِیِّ ، قَالَ : لاَ بَأْسَ بِنَخرِ الدَّابَّۃِ۔
(١١٦٤) حضرت شعبی فرماتے ہیں کہ جانور کے منہ کی جھاگ میں کوئی حرج نہیں۔

1165

(۱۱۶۵) حَدَّثَنَا حَفْصٌ ، عَنْ عَمْرٍو ، عَنِ الْحَسَنِ ، قَالَ : لاَ بَأْسَ بِلُعَابِ الْحِمَارِ۔
(١١٦٥) حضرت حسن فرماتے ہیں کہ گدھے کے لعاب میں کوئی حرج نہیں۔

1166

(۱۱۶۶) حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ سُلَیْمَانَ ، عَنْ أَبِی سِنَانٍ ، عَنْ حَمَّادٍ ، قَالَ : أَتَّقِی مَا یَسِیلُ مِنْ فَمِ الدَّابَّۃِ۔
(١١٦٦) حضرت حماد فرماتے ہیں کہ میں جانور کے منہ سے نکلنے والی جھاگ سے بچتا ہوں۔

1167

(۱۱۶۷) حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَیَّۃَ ، قَالَ : سَأَلْتُ یُونُسَ عَنْ عَرَقِ الْحِمَار وَلُعَابِہِ یُصِیبُ الثَّوْبَ ؟ فَقَالَ : لاَ أَعْلَمُ بِہِ بَأْسًا إِلاَّ أَنْ یَقْذَرَہُمَا۔
(١١٦٧) حضرت ابن علیہ فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت یونس سے گدھے کے پسینے اور اس کے لعاب کے بارے میں سوال کیا کہ اگر وہ کپڑوں کو لگ جائے تو کیا حکم ہے ؟ فرمایا : یہ ناپاک تو نہیں البتہ کپڑے کو گندا کر دے گا۔

1168

(۱۱۶۸) حَدَّثَنَا أَبُو الأَحْوَصِِ ، عَنْ مُغِیرَۃَ ، قَالَ : سَأَلْتُ إِبْرَاہِیمَ عَن کَلْبٍ أَصَابَ ثَوْبِی ؟فَقَالَ : أَلَطَّخَک بِشَیْئٍ؟ فَقُلْتُ : لا، فَقَالَ : لاَ یَضُرُّک۔
(١١٦٨) حضرت مغیرہ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت ابراہیم سے سوال کیا کہ ایک کتے نے میرے کپڑوں کو منہ لگایا ہے۔ اب کیا کروں ؟ فرمایا : کیا اس کا تھوک تمہارے کپڑوں سے لگا ؟ میں نے عرض کیا نہیں، فرمایا : پھر کوئی نقصان کی بات نہیں۔

1169

(۱۱۶۹) حَدَّثَنَا حَفْصٌ ، عَنْ عبیدَۃَ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ ، قَالَ : لاَ بَأْسَ بِلُعَابِ الْحِمَارِ۔
(١١٦٩) حضرت ابراہیم فرماتے ہیں کہ گدھے کے لعاب میں کوئی حرج نہیں۔

1170

(۱۱۷۰) حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ ، قَالَ : أَخْبَرَنَا مَنْصُورٌ ، عَنِ الْحَسَنِ ، وَابْنِ سِیرِینَ : أَنَّہُمَا کَانَا یَکْرَہَانِ دُخُولَ الْحَمَّامِ۔
(١١٧٠) حضرت حسن اور حضرت ابن سیرین حمام میں داخل ہونے کو ناپسند سمجھتے تھے۔

1171

(۱۱۷۱) حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ ، قَالَ : أَخْبَرَنَا مَنْصُورٌ ، عَنِ ابْنِ سِیرِینَ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ : لاَ تَدْخُلِ الْحَمَّامَ ، فَإِنَّہُ مِمَّا أَحْدَثُوا مِنَ النَّعِیمِ۔
(١١٧١) حضرت ابن عمر فرماتے ہیں کہ حمام میں داخل نہ ہو کیونکہ یہ نئی ایجاد کردہ خوش پروری کی چیزوں میں سے ہے۔

1172

(۱۱۷۲) حَدَّثَنَا جَرِیرٌ ، عَنْ عُمَارَۃَ ، عَنْ أَبِی زُرْعَۃَ ، قَالَ : قَالَ عَلِیٌّ : بِئْسَ الْبَیْتُ الْحَمَّامُ۔
(١١٧٢) حضرت علی فرماتے ہیں کہ بدترین کمرہ حمام ہے۔

1173

(۱۱۷۳) حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ ، قَالَ : أَخْبَرَنَا دَاوُد بْنُ عَمْرٍو ، عَنْ عَطِیَّۃَ بْنِ قَیْسٍ ، عَنْ أَبِی الدَّرْدَائِ ؛ أَنَّہُ کَانَ یَدْخُلُ الْحَمَّامَ ، قَالَ : وَکَانَ یَقُولُ : نِعْمَ الْبَیْتُ الْحَمَّامُ ، یُذْہِبُ الصَّنَّۃ ، یَعْنِی : الْوَسَخَ ، وَیُذَکِّرُ النَّارَ۔
(١١٧٣) حضرت ابوالدرداء حمام میں داخل ہوا کرتے تھے اور فرماتے تھے کہ حمام بہترین کمرہ ہے، یہ میل کو دور کرتا ہے اور آگ کی یاد دلاتا ہے۔

1174

(۱۱۷۴) حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَیَّۃَ ، عَنْ سَعِیدٍ ، عَنْ أَبِی مَعْشَرٍ ، عَنْ إِبْرَاہِیمَ ، عَن أَبِی ہُرَیْرَۃَ ؛ أَنَّہُ دَخَلَ الْحَمَّامَ۔
(١١٧٤) حضرت ابراہیم فرماتے ہیں کہ حضرت ابوہریرہ حمام میں داخل ہوئے۔

1175

(۱۱۷۵) حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَیَّۃَ ، عَنْ أَیُّوبَ ، عَنْ عِکْرِمَۃَ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ؛ أَنَّہُ دَخَلَ حَمَّامَ الْجُحْفَۃِ۔
(١١٧٥) حضرت عکرمہ فرماتے ہیں کہ حضرت ابن عباس مقام جحفہ کے حمام میں داخل ہوئے۔

1176

(۱۱۷۶) حَدَّثَنَا جَرِیرٌ ، عَنْ عُمَارَۃَ ، عَنْ أَبِی زُرْعَۃَ ، عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ ، قَالَ : نِعْمَ الْبَیْتُ الْحَمَّامُ ، یُذْہِبُ الدَّرَنَ ، وَیُذَکِّرُ النَّارَ۔
(١١٧٦) حضرت ابوہریرہ فرماتے ہیں کہ حمام بہترین کمرہ ہے میل کو دور کرتا ہے اور آگ کی یاد دلاتا ہے۔

1177

(۱۱۷۷) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ إسْمَاعِیلَ ، عَنْ عُثْمَانَ بْنِ قَیْسٍ ، قَالَ : خَرَجْتُ مَعَ جَرِیرٍ یَوْمَ جُمُعَۃٍ إلَی حَمَّامٍ لَہُ بِالْعَاقُولِ۔
(١١٧٧) حضرت عثمان بن قیس کہتے ہیں کہ میں ایک مرتبہ حضرت جریر کے ساتھ جمعہ کے دن ان کے حمام میں گیا تھا جو مقام عاقول میں تھا۔

1178

(۱۱۷۸) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ إسْمَاعِیلَ بْنِ أَبِی خَالِدٍ ، عَنْ أَبِیہِ ، قَالَ : کَانَ لِی عَلَی الْحُسَیْنِ بْنِ عَلِیٍّ دَیْنٌ ، فَأَتَیْتُہُ أَتَقَاضَاہُ ، فَوَجَدْتُہ قَدْ خَرَجَ مِنَ الْحَمَّامِ وَقَدْ أَثَّرَ الْحِنَّائُ بِأَظَافِرِہِ ، وَجَارِیَۃٌ لَہُ تَحُکُّ عَنْہُ أَثَرَ الْحِنَّائِ بِقَارُورَۃٍ۔
(١١٧٨) حضرت ابو خالد کہتے ہیں کہ حضرت حسن بن علی نے میرا قرضہ دینا تھا، میں تقاضے کے لیے ان کے پاس آیا تو وہ حمام سے نکل رہے تھے۔ ان کے بالوں پر مہندی کے نشانات تھے اور ان کی ایک باندی مہندی کے نشان کو ایک شیشی سے صاف کر رہی تھی۔

1179

(۱۱۷۹) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ، عَنْ قُرَّۃَ، عَنْ عَطِیَّۃَ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ: نِعْمَ الْبَیْتُ الْحَمَّامُ، یُذْہِبُ الدَّرَنَ، وَیُذَکِّرُ النَّارَ۔
(١١٧٩) حضرت ابن عمر فرماتے ہیں کہ حمام بہترین کمرہ ہے، میل کو دور کرتا ہے اور آگ کی یاد دلاتا ہے۔

1180

(۱۱۸۰) حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ غِیَاثٍ ، عَنِ الْحَسَنِ بْنِ عُبَیْدِ اللہِ ، قَالَ ، مَرَرْتُ إلَی الْحَمَّامِ فَرَآنِی أَبُو صَادِقٍ ، فَقَالَ: مَعَک إزَارٌ فَإِنَّ عَلِیًّا کَانَ یَقُولُ ، مَنْ کَشَفَ عَوْرَتَہُ أَعْرَضَ عَنْہُ الْمَلَکُ۔
(١١٨٠) حضرت حسن بن عبیداللہ فرماتے ہیں کہ میں حمام کی طرف جا رہا تھا کہ مجھے ابو صادق نے دیکھ لیا اور فرمایا تمہارے پاس ازار ہے، کیونکہ حضرت علی فرمایا کرتے تھے کہ جس شخص نے اپنا ستر ظاہر کیا اللہ تعالیٰ اس سے اعراض فرماتے ہیں۔

1181

(۱۱۸۱) حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ ، قَالَ : حدَّثَنَا مَنْصُورٌ ، عَنْ قَتَادَۃَ ؛ أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ کَتَبَ لاَ یَدْخُلْ أَحَدٌ الْحَمَّامَ إِلاَّ بِمِئْزَرٍ۔
(١١٨١) حضرت قتادہ فرماتے ہیں کہ حضرت عمر نے یہ حکم لکھا کہ کوئی شخص بغیر ازار کے حمام میں داخل نہ ہو۔

1182

(۱۱۸۲) حَدَّثَنَا زِیَادُ بْنُ الرَّبِیعِ ، عَنْ غَالِبِ الْقَطَّانِ ؛ أَنَّ عُمَرَ بْنَ عَبْدِ الْعَزِیزِ کَتَبَ إلَی عَامِلِہِ عَلَی الْبَصْرَۃِ ، أَمَّا بَعْدُ : فَانْہَ مَنْ قِبَلَکَ أَنْ یَدْخُلُوا الْحَمَّامَ إِلاَّ بِمِئْزَرٍ۔
(١١٨٢) حضرت عمر بن عبدالعزیز نے بصرہ کے گورنر کے خط میں یہ حکم لکھا کہ اپنے علاقہ کے لوگوں کو بلا ازار حمام میں داخل ہونے سے منع کرو۔

1183

(۱۱۸۳) حَدَّثَنَا ابْنُ مَہْدِیٍّ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنْ دَاوُدَ الضَّبِّیِّ ، عَنْ مُسْلِمٍ الْبَطِینِ ، عَنْ سَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ ، قَالَ : حَرَامٌ عَلَیْہِ دُخُولُ الْحَمَّامِ ، بِغَیْرِ إِزَار۔
(١١٨٣) حضرت سعید بن جبیر فرماتے ہیں بلا ازار حمام میں داخل ہونا حرام ہے۔

1184

(۱۱۸۴) حَدَّثَنَا عُبَیْدُ اللہِ بْنُ مُوسَی ، عَنْ زِیَادِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، قَالَ : رَأَیْتُ أَبَا جَعْفَرٍ دَخَلَ الْحَمَّامَ وَعَلَیْہِ إزَارٌ إلَی الرُّکْبَتَیْنِ ، وَفِیہِ أُنَاسٌ بِغَیْرِ أُزُر۔
(١١٨٤) حضرت زیاد بن عبدالرحمن فرماتے ہیں کہ میں نے ابوجعفر کو حمام میں داخل ہوتے دیکھا، ان کے گھٹنوں تک ازار تھا، جبکہ اس حمام میں بغیر ازار کے بھی لوگ موجود تھے۔

1185

(۱۱۸۵) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِی عَدِیٍّ ، عَنْ سَلَمَۃَ وَأَشْعَثَ ، عَنْ مُحَمَّدٍ ؛ أَنَّہُ کَانَ یَکْرَہُ أَنْ یَدْخُلَ الْحَمَّامَ بِغَیْرِ إِزَارٍ ، وَکَرِہَ أَنْ یَدْخُلَہُ بِإِزَارٍ ، وَغَیْرُہ لَیْسَ بِإِزَارٍ ، یَقُولُ : یُرَی عَوْرَتُہُ۔
(١١٨٥) حضرت محمد اس بات کو مکروہ خیال فرماتے تھے کہ آدمی بغیر ازار کے حمام میں داخل ہو اور اس بات کو بھی مکروہ سمجھتے تھے کہ آدمی ازار پہن کر داخل ہو لیکن دوسرے لوگ بلا ازار ہوں۔ اس سے یہ ان کی شرم گاہ دیکھ کر گناہ کا مرتکب ہوگا۔

1186

(۱۱۸۶) حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ غِیَاثٍ ، عَنْ أُسَامَۃَ بْنِ زَیْدٍ ، عَنْ مَکْحُولٍ ، قَالَ : کَتَبَ عُمَرُ إلَی أُمَرَائِ الأَجْنَادِ : أَنْ لاَ یَدْخُلَ رَجُلٌ الْحَمَّامَ إِلاَّ بِمِئْزَرٍ ، وَلاَ امْرَأَۃٌ إِلاَّ مِنْ سُقَمٍ۔
(١١٨٦) حضرت عمر نے لشکروں کے قائدین کو یہ خط لکھا کہ کوئی مرد بغیر ازار کے حمام میں داخل نہ ہو اور کوئی عورت بغیر بیماری کے حمام میں داخل نہ ہو۔

1187

(۱۱۸۷) حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَیْرٍ ، عَنْ حَجَّاجٍ ، عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مَیْمُونٍ قَالَ : إذَا دَخَلَ أَحَدُکُمُ الْحَمَّامَ، أَوِ الْفُرَاتَ فَلْیَتَّزِرْ ، وَیَلْبَسْ ثِیَابًا۔
(١١٨٧) حضرت عمرو بن میمون فرماتے ہیں کہ جب تم میں سے کوئی حمام یا فرات میں داخل ہو تو ازار پہنے اور جانگھیا پہن لے۔

1188

(۱۱۸۸) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ مُوسَی بْنِ عُبَیْدَۃَ ، قَالَ : رَأَیْتُ عُمَرَ بْنَ عَبْدِ الْعَزِیزِ یَضْرِبُ صَاحِبَ الْحَمَّامِ ، وَمَنْ دَخَلَہُ بِغَیْرِ إزَارٍ۔
(١١٨٨) حضرت عمر بن عبدالعزیز صاحب حمام اور اس شخص کو مارتے تھے جو حمام میں بغیر ازار کے داخل ہو۔

1189

(۱۱۸۹) حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ ، عَنْ مُوسَی بْنِ عُبَیْدَۃَ ، قَالَ : رَأَیْتُ عُمَرَ بْنَ عَبْدِ الْعَزِیزِ یَجْلِدُ فِی الْمِنْدِیلِ فِی الْحَمَّامِ، وَیُعَاقِبُ صَاحِبَ الْحَمَّامِ۔
(١١٨٩) حضرت موسیٰ بن عبیدہ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت عمر بن عبدالعزیز کو دیکھا کہ وہ بغیر ازار کے حمام میں داخل ہونے والے کو کوڑا مار رہے تھے اور حمام کے مالک کو بھی سزا دے رہے تھے۔

1190

(۱۱۹۰) حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، قَالَ : حدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَۃَ ، قَالَ : أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللہِ بْنُ شَدَّادٍ ، عَنْ أَبِی عُذْرَۃَ ، وَکَانَ قَدْ أَدْرَکَ النَّبِیَّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، عَنْ عَائِشَۃَ ، أَنَّ النَّبِیَّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ نَہَی الرِّجَالَ وَالنِّسَائَ عَنِ الْحَمَّامَاتِ ، إِلاَّ مَرِیضَۃً ، أَوْ نُفَسَائَ۔ (ابوداؤد ۴۰۰۵۔ ترمذی ۲۸۰۲)
(١١٩٠) حضرت عائشہ فرماتی ہیں کہ نبی پاک (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مردوں اور عورتوں کو حمام میں داخل ہونے سے منع فرمایا ہے البتہ مریض اور نفاس والی عورت حمام میں داخل ہوسکتی ہے۔

1191

(۱۱۹۱) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنِ ابْنِ طَاوُوس ، عَنْ أَبِیہِ رَفَعَہُ ؛ قَالَ : مَنْ دَخَلَہُ مِنْکُمْ فَلْیَسْتَتِرْ۔
(١١٩١) حضرت طاؤس سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا کہ جو شخص حمام میں داخل ہوجائے وہ ستر ڈھانپ لے۔

1192

(۱۱۹۲) حَدَّثَنَا مَالِکُ بْنُ إسْمَاعِیلَ ، عَنْ کَامِلٍ ، عَنْ حَبِیبٍ ، قَالَ : دَخَلَ الْحَمَّامَ عَطَائٌ ، وَطَاوُوس ، وَمُجَاہِدٌ ، فَاطَّلَوْا فِیہِ۔
(١١٩٢) حضرت حبیب فرماتے ہیں کہ حضرت عطاء، حضرت طاؤس اور حضرت مجاہد حمام میں داخل ہوئے اور انھوں نے اس میں نورہ اپنے بدن پر لگایا۔

1193

(۱۱۹۳) حَدَّثَنَا حُسَیْنُ بْنُ عَلِیٍّ ، عَنْ زَائِدَۃَ ، عَنْ ہِشَامٍ ، عَنِ الْحَسَنِ ، قَالَ : کَانَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، وَأَبُو بَکْرٍ ، وَعُمَرُ ، لاَ یَطَّلُونَ۔
(١١٩٣) حضرت حسن فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ، حضرت ابوبکر اور حضرت عمر جسم پر نورہ نہیں لگاتے تھے۔

1194

(۱۱۹۴) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَیْلٍ ، عَنْ حُصَیْنٍ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ بْنِ شَدَّادٍ ، قَالَ : فَلَمَّا رَأَتْہُ حَسِبَتْہُ لُجَّۃً وَکَشَفَتْ عَنْ سَاقَیْہَا ، فَإِذَا امْرَأَۃٌ شَعْرَائُ ، قَالَ : فَقَالَ سُلَیْمَانُ : مَا یُذْہِبُ ہَذَا ؟ قَالُوا : النُّورَۃُ ، قَالَ : فَجُعِلَتِ النُّورَۃُ یَوْمَئِذٍ۔
(١١٩٤) حضرت عبداللہ بن شداد فرماتے ہیں کہ بلقیس کی پنڈلی پر بہت سے بال تھے۔ حضرت سلیمان نے پوچھا کہ یہ بال کیسے ختم ہوں گے ؟ لوگوں نے بتایا کہ نورہ کے ذریعہ، اس کے بعد سے نورہ بالوں کو صاف کرنے کے لیے استعمال ہونے لگا۔

1195

(۱۱۹۵) حَدَّثَنَا أَزْہَرُ ، عَنِ ابْنِ عَوْنٍ ، قَالَ : کَانَ الْحَسَنُ رَجُلاً أَزَبَّ ، وَکَانَ لاَ یَطَّلِی۔
(١١٩٥) حضرت عمر بن حمزہ فرماتے ہیں کہ حضرت حسن کے جسم پر بہت بال تھے وہ نورہ نہیں کرتے تھے۔

1196

(۱۱۹۶) حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ ، عَنْ عُمَرَ بْنِ حَمْزَۃَ ؛ أَنَّ سَالِمًا اطَّلَی مَرَّۃً ، وَتَسَرْوَلَ أُخْرَی۔
(١١٩٦) حضرت ابن عون فرماتے ہیں کہ حضرت سالم کبھی نورہ لگاتے تھے اور کبھی نہیں لگاتے تھے۔

1197

(۱۱۹۷) حَدَّثَنَا ابْنُ عُیَیْنَۃَ ، عَنْ عَمْرٍو ، عَنْ جَابِرِ بْنِ زَیْدٍ : اطَّلَی فِی الْعَشْر۔
(١١٩٧) حضرت جابر بن زید نے نورہ استعمال کیا ہے۔

1198

(۱۱۹۸) حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ وَشَرِیکٌ ، عَنْ لَیْثٍ أَبِی الْمَشْرَفِیِّ ، عَنْ أَبِی مَعْشَرٍ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ ، قَالَ : کَانَ النَّبِیُّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ إذَا اطَّلَی وَلِیَ عَانَتَہُ۔ (ابن ماجہ ۳۷۵۲)
(١١٩٨) حضرت ابراہیم فرماتے ہیں کہ حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جب نورہ کو بالوں کو ختم کرنے کے لیے استعمال فرماتے تو زیر ناف حصے پر بھی لگاتے تھے۔

1199

(۱۱۹۹) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ قَیْسٍ الأَسَدِیِّ ، عَنْ عَلِیِّ بْنِ أَبِی عَائِشَۃَ ، قَالَ : کَانَ عُمَرُ رَجُلاً أَہْلَبَ ، فَکَانَ یَحْلِقُ عَنْہُ الشَّعَرَ ، وَذُکِرَتْ لَہُ النُّورَۃَ فَقَالَ : النُّورَۃُ مِنَ النَّعِیمِ۔
(١١٩٩) حضرت علی بن ابی عائشہ فرماتے ہیں کہ حضرت عمر کے جسم پر بہت سے بال تھے۔ وہ اپنے جسم کے بالوں کو مونڈا کرتے تھے۔ ان کے سامنے کسی نے نورہ کا ذکر کیا تو انھوں نے فرمایا کہ نورہ تو خوش پروری کا حصہ ہے۔

1200

(۱۲۰۰) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنْ عَلْقَمَۃَ بْنِ مَرْثَدٍ ، عَنْ سُلَیْمَانَ بْنِ بُرَیْدَۃَ ، عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَیْنٍ ، قَالَ : مَنْ بَالَ فِی مُغْتَسَلِہِ ، فَلَمْ یَتَطَہَّرْ۔
(١٢٠٠) حضرت عمران بن حصین فرماتے ہیں کہ جس نے غسل خانے میں پیشاب کیا وہ پاک نہیں ہوا۔

1201

(۱۲۰۱) حَدَّثَنَا مُعْتَمِرٌ ، عَنْ لَیْثٍ ، عَنْ عَطَائٍ ، عَنْ عَائِشَۃَ ، قَالَتْ : مَا طَہَّرَ اللَّہُ رَجُلاً یَبُولُ فِی مُغْتَسَلِہِ ، وَقَالَ عَطَائٌ : إذَا کَانَ یَسِیلُ فَلاَ بَأْسَ۔
(١٢٠١) حضرت عائشہ فرماتی ہیں کہ اللہ اس شخص کو پاک نہ کرے جو غسل خانے میں پیشاب کرے۔ حضرت عطاء فرماتے ہیں کہ اگر پانی بہہ رہا ہو تو کوئی حرج نہیں۔

1202

(۱۲۰۲) حَدَّثَنَا ابْنُ فُضَیْلٍ، عَنْ عَطَائِ بْنِ السَّائِبِ، عَنْ زَاذَانَ وَمَیْسَرَۃَ: أَنَّہُمَا کَرِہَا أَنْ یَبُولَ الرَّجُلُ فِی الْمُغْتَسَلِ۔
(١٢٠٢) حضرت زاذان اور حضرت میسرہ غسل خانے میں پیشاب کرنے کو مکروہ سمجھتے تھے۔

1203

(۱۲۰۳) حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ ، عَنْ ہِشَامٍ ، قَالَ : کَانَ الْحَسَنُ یَکْرَہُ أَنْ یَبُولَ الرَّجُلُ فِی مُغْتَسَلِہِ۔
(١٢٠٣) حضرت حسن غسل خانے میں پیشاب کرنے کو مکروہ سمجھتے تھے۔

1204

(۱۲۰۴) حَدَّثَنَا ابْنُ فُضَیْلٍ ، عَنْ عَطَائِ بْنِ السَّائِبِ ، قَالَ : کَانَ الْحَسَنُ یَکْرَہُ أَنْ یَبُولَ فِی مُغْتَسَلِہِ ۔ قَالَ : وقَالَ بَکْرُ بْنُ عَبْدِ اللہِ : کَانَ یَقُولُ : ہُوَ یُہَیِّجُ الْوَسْوَسَۃَ۔
(١٢٠٤) حضرت حسن غسل خانے میں پیشاب کرنے کو مکروہ سمجھتے تھے اور بکر بن عبداللہ فرماتے تھے کہ اس سے وسوسے پیدا ہوتے ہیں۔

1205

(۱۲۰۵) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ عَبْدِ رَبِّہِ بْنِ أَبِی رَاشِدٍ ، قَالَ : قُلْتُ لِرَیْطَۃَ سُرِّیَّۃِ أَنَسٍ : کَانَ أَنَسٌ یَبُولُ فِی مُسْتَحَمِّہِ؟ قَالَتْ : لاَ ، کُنْتُ أَضَعُ لَہُ تَوْرًا فَیَبُولُ فِیہِ۔
(١٢٠٥) حضرت عبد ربہ بن ابی راشد کہتے ہیں کہ میں نے حضرت ریطہ سے پوچھا کہ کیا حضرت انس حمام میں پیشاب کیا کرتے تھے ؟ انھوں نے بتایا نہیں بلکہ میں ان کے لیے تانبے کا برتن رکھتی تھی، اس میں پیشاب کرتے تھے۔

1206

(۱۲۰۶) حَدَّثَنَا عُمَرُ ، عَنْ عِیسَی ، عَنِ الشَّعْبِیِّ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ ؛ أَنَّہُ کَرِہَ الْبَوْلَ فِی الْمُغْتَسَلِ۔
(١٢٠٦) حضرت عبداللہ غسل خانے میں پیشاب کرنے کو مکروہ سمجھتے تھے۔

1207

(۱۲۰۷) حَدَّثَنَا عُمَرُ ، عَنْ أَفْلَحَ ، قَالَ : رَأَیْتُ الْقَاسِمَ یَبُولُ فِی مُغْتَسَلِہِ۔
(١٢٠٧) حضرت افلح کہتے ہیں کہ میں نے حضرت قاسم کو غسل خانے میں پیشاب کرتے دیکھا ہے۔

1208

(۱۲۰۸) حَدَّثَنَا شَبَابَۃُ ، قَالَ : حدَّثَنَا شُعْبَۃُ ، عَنْ قَتَادَۃَ ، عَنْ عُقْبَۃَ بْنِ صُہْبَانَ ، قَالَ : سَمِعْتُ عَبْدَ اللہِ بْنَ مُغَفَّلٍ الْمُزَنِیّ یَقُولُ : الْبَوْلُ فِی الْمُغْتَسَلِ یَأْخُذُ مِنْہُ الْوَسْوَاسَ۔
(١٢٠٨) حضرت عبداللہ بن مغفل فرماتے ہیں کہ غسل خانے میں پیشاب کرنے سے وسوسے آتے ہیں۔

1209

(۱۲۰۹) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ، عَنْ سُفْیَانَ، عَمَّنْ سَمِعَ أَنَسَ بْنَ مَالِکٍ یَقُولُ: إنَّمَا کُرِہَ الْبَوْلُ فِی الْمُغْتَسَلِ، مَخَافَۃَ اللَّمَمِ۔
(١٢٠٩) حضرت انس بن مالک فرماتے ہیں کہ غسل خانے میں پیشاب کرنے کو پاگل پن کے ڈر سے مکروہ قرار دیا گیا ہے۔

1210

(۱۲۱۰) حَدَّثَنَا ابْنُ إدْرِیسَ ، عَنْ عُثْمَانَ بْنِ الأَسْوَدِ ، عَنْ عَطَائٍ ؛ أَنَّہُ کَانَ لاَ یَرَی بَأْسًا أَنْ یَلْبَسَ الرَّجُلُ الْخَاتَمَ ، وَیَدْخُلَ بِہِ الْخَلاَئَ ، وَیُجَامِعَ فِیہِ ، وَیَکُونَ فِیہِ اسْمُ اللہِ۔
(١٢١٠) حضرت عثمان بن اسود فرماتے ہیں کہ حضرت عطاء اس بات میں کوئی حرج نہیں سمجھتے تھے کہ آدمی انگوٹھی پہن کر بیت الخلاء میں داخل ہو یا بیوی سے جماع کرے، حالانکہ اس پر لفظ اللہ لکھا ہوا ہو

1211

(۱۲۱۱) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَہْدِیٍّ ، عَنْ زَمْعَۃَ ، عَنْ سَلَمَۃَ بْنِ وَہْرَامَ ، عْن عِکْرِمَۃَ ، قَالَ : کَانَ ابْنُ عَبَّاسٍ إذَا دَخَلَ الْخَلاَئَ نَاوَلَنِی خَاتَمَہُ۔
(١٢١١) حضرت عکرمہ فرماتے ہیں کہ حضرت عبداللہ بن عباس جب بیت الخلاء میں داخل ہونے لگتے تو اپنی انگوٹھی مجھے پکڑا دیتے۔

1212

(۱۲۱۲) حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ ، عَنْ ہِشَامٍ ، عَنِ الْحَسَنِ ، وَابْنِ سِیرِینَ ؛ فِی الرَّجُلِ یَدْخُلُ الْمَخْرَجَ وَفِی یَدِہِ خَاتَمٌ فِیہِ اسْمُ اللہِ ، قَالَ : لاَ بَأْسَ بِہِ۔
(١٢١٢) حضرت حسن اور حضرت ابن سیرین (اس شخص کے بارے میں جو بیت الخلاء میں اپنی انگوٹھی لے کر داخل ہو جس پر لفظ اللہ لکھا ہے) فرماتے ہیں کہ اس میں کوئی حرج نہیں۔

1213

(۱۲۱۳) حَدَّثَنَا حَفْصٌ ، عَنِ ابْنِ أَبِی رَوَّادٍ ، عَنْ عِکْرِمَۃَ ، قَالَ : کَانَ یَقُولُ : إذَا دَخَلَ الرَّجُلُ الْخَلاَئَ وَعَلَیْہِ خَاتَمٌ فِیہِ ذِکْرُ اللہِ تَعَالَی جَعَلَ الْخَاتَمَ مِمَّا یَلِی بَطْنَ کَفِّہِ ، ثُمَّ عَقَدَ عَلَیْہِ بِإِصْبَعِہِ۔
(١٢١٣) حضرت عکرمہ فرماتے ہیں کہ جب آدمی کوئی ایسی انگوٹھی لے کر بیت الخلاء میں داخل ہو جس پر لفظ اللہ لکھا ہے تو انگوٹھی کا رخ ہتھیلی کی طرف کر کے مٹھی بند کرلے۔

1214

(۱۲۱۴) حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ ، قَالَ : حدَّثَنَا الأَعْمَشُ ، عَنِ الْمِنْہَالِ ، عَنْ سَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ : کَانَ سُلَیْمَانُ بْنُ دَاوُد إذَا دَخَلَ الْخَلاَئَ ، نَزَعَ خَاتَمَہُ فَأَعْطَاہُ امْرَأَتَہُ۔
(١٢١٤) حضرت ابن عباس فرماتے ہیں کہ حضرت سلیمان بن داؤد جب بیت الخلاء میں داخل ہونے لگتے تو اپنی انگوٹھی اتار کر اپنی بیوی کو دے دیا کرتے تھے۔

1215

(۱۲۱۵) حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ أَبِی بُکَیْرٍ ، قَالَ : حدَّثَنَا إبْرَاہِیمُ بْنُ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ أَبِی نَجِیحٍ ، عَنْ مُجَاہِدٍ ؛ أَنَّہُ کَانَ یَکْرَہُ لِلإِنْسَانِ أَنْ یَدْخُلَ الْکَنِیفَ ، وَعَلَیْہِ خَاتَمٌ فِیہِ اسْمُ اللہِ۔
(١٢١٥) حضرت مجاہد فرماتے ہیں کہ بیت الخلاء میں ایسی انگوٹھی لے جانا مکروہ ہے جس پر لفظ اللہ لکھا ہو۔

1216

(۱۲۱۶) حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَیَّۃَ ، قَالَ : سَأَلْتُ ابْنَ أَبِی نَجِیحٍ ؛ عَنِ الرَّجُلِ یَدْخُلُ الْخَلاَئَ وَمَعَہُ الدَّرَاہِمُ الْبِیضُ ؟ فَقَالَ : کَانَ مُجَاہِدٌ یَکْرَہُہُ۔
(١٢١٦) حضرت ابن علیہ فرماتے ہیں کہ میں نے ابن ابی نجیح سے اس شخص کے بارے میں سوال کیا جو بیت الخلاء میں سفید دراہم (چاندی) لے کر داخل ہو تو فرمایا کہ حضرت مجاہد اسے ناپسند سمجھتے تھے۔

1217

(۱۲۱۷) حَدَّثَنَا ابْنُ إدْرِیسَ ، عَنْ ہِشَامٍ ، عَنِ الْحَسَنِ ، قَالَ : کَانَ لاَ یَرَی بَأْسًا أَنْ یَدْخُلَ الرَّجُلُ الْخَلاَئَ وَمَعَہُ الدَّرَاہِمُ الْبِیضُ ، قَالَ : وَکَانَ الْقَاسِمُ بْنُ مُحَمَّدٍ یَکْرَہُہُ ، وَلاَ یَرَی بِالْبَیْعِ وَالشِّرَائِ بِہَا بَأْسًا۔
(١٢١٧) حضرت ہشام فرماتے ہیں کہ حضرت حسن اس بات میں کوئی حرج نہیں سمجھتے تھے کہ آدمی بیت الخلاء میں سفید ! اس زمانے میں دراہم پر اللہ تعالیٰ کا نام یا کوئی آیت قرآنی لکھی ہوتی تھی، اس لیے اہل علم نے انھیں بیت الخلاء میں ساتھ لے جانے کو مکروہ قرار دیا تھا۔ دراہم لے کر داخل ہو۔ جبکہ قاسم بن محمد بیت الخلاء میں لے جانے کو مکروہ خیال کرتے تھے، جبکہ ان کے ذریعے خریدو فروخت میں کوئی حرج نہیں سمجھتے تھے۔

1218

(۱۲۱۸) حَدَّثَنَا ابْنُ فُضَیْلٍ ، عَنْ أَبِیہِ ، قَالَ : کَانَ مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ یَزِیدَ إذَا دَخَلَ الْخَلاَئَ وَمَعَہُ الدَّرَاہِمُ، أَعْطَاہَا إنْسَانًا یَمْسِکُہَا حَتَّی یَتَوَضَّأَ۔
(١٢١٨) حضرت محمد بن عبدالرحمن نے جب بیت الخلاء میں جانا ہوتا اور ان کے پاس سفید دراہم ہوتے تو کسی کو پکڑا دیتے تھے جو ان کے وضو کرنے تک انھیں تھامے رکھتا تھا۔

1219

(۱۲۱۹) حَدَّثَنَا جَرِیرٌ ، عَنْ مُغِیرَۃَ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ ، قَالَ : سَأَلْتُہُ عَنِ الرَّجُلِ یَبُولُ وَمَعَہُ الدَّرَاہِمُ الْبِیضُ ؟ قَالَ : لَیْسَ لِلنَّاسِ بُدٌّ مِنْ حِفْظِ أَمْوَالِہِمْ۔
(١٢١٩) حضرت مغیرہ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت ابراہیم سے سوال کیا کہ ایک آدمی پیشاب کررہا ہے لیکن اس کے پاس سفید دراہم بھی ہیں، اس کا کیا حکم ہے ؟ فرمایا لوگوں کے لیے مال کی حفاظت بھی تو ضروری ہے۔

1220

(۱۲۲۰) حَدَّثَنَا جَرِیرٌ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ إبْرَاہِیمَ ، قَالَ: أَحَبُّ إلَیَّ أَنْ یَکُونَ بَیْنَ جِلْدِی ، أَوْ کَفِّی ، وَبَیْنَہُمَا ثَوْبٌ۔
(١٢٢٠) حضرت ابراہیم فرماتے ہیں کہ مجھے یہ بات پسند ہے کہ رفع حاجت کے دوران دراہم کسی تھیلی میں یا میری جیب میں ہوں۔

1221

(۱۲۲۱) حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ ؛ أَنَّہُ کَانَ یَکْرَہُ أَنْ یمسّ الدِّرْہَمَ الأَبْیَضَ وَہُوَ عَلَی غَیْرِ وُضُوئٍ۔
(١٢٢١) حضرت ابراہیم بغیر وضو سفید دراہم کو ہاتھ لگانے میں کوئی حرج نہ سمجھتے تھے۔

1222

(۱۲۲۲) حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ ، عَنْ ہِشَامٍ ، عَنِ الْقَاسِمِ ؛ أَنَّہُ کَانَ لاَ یَرَی بَأْسًا بِمَسِّ الدِّرْہَمِ الأَبْیَضِ وَہُوَ عَلَی غَیْرِ وُضُوئٍ۔
(١٢٢٢) حضرت قاسم بغیر وضو سفید درہم کو ہاتھ لگانے میں کوئی حرج نہیں سمجھتے تھے۔

1223

(۱۲۲۳) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، قَالَ : حدَّثَنَا سُفْیَانُ ، عَنْ أَبِی الْہَیْثُمِ ، قَالَ : سَأَلْتُ إبْرَاہِیمَ عَنِ الرَّجُلِ یَمَسُّ الدَّرَاہِمَ الْبِیضَ عَلَی غَیْرِ وُضُوئٍ ؟ فَکَرِہَ ذَلِکَ۔
(١٢٢٣) حضرت ابو الہیثم کہتے ہیں کہ میں نے حضرت ابراہیم سے سفید دراہم کو بلا وضو ہاتھ لگانے کے بارے میں سوال کیا تو انھوں نے اسے ناپسند فرمایا۔

1224

(۱۲۲۴) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، قَالَ: حدَّثَنَا سُفْیَانُ ، عَنْ ہِشَامٍ ، عَنِ الْحَسَنِ ، قَالَ: لاَ بَأْسَ أَنْ یَمَسَّہَا عَلَی غَیْرِ وُضُوئٍ۔
(١٢٢٤) حضرت حسن فرماتے ہیں کہ بلا وضو انھیں چھونے میں کوئی حرج نہیں۔

1225

(۱۲۲۵) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ رُبَیع ، قَالَ : کَرِہَہُ ابْنُ سِیرِینَ۔
(١٢٢٥) حضرت ابن سیرین بلاوضو سفید دراہم کو چھونا مکروہ سمجھتے تھے۔

1226

(۱۲۲۶) حَدَّثَنَا حُمَیْدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ حَسَنِ بْنِ صَالِحٍ ، عَنْ جَابِرٍ ، عَنْ عَامِرٍ وَسَالِمٍ قَالاَ : لاَ یَمَسُّ الرَّجُلُ الدَّرَاہِمَ فِیہَا کِتَابُ اللہِ وَہُوَ جُنُبٌ، قَالَ: وَقَالَ عَطَائٌ وَالْقَاسِمُ : یَمَسُّہَا إذَا کَانَتْ مَصْرُورَۃً فِی خِرْقَۃٍ۔
(١٢٢٦) حضرت عامر اور حضرت سالم فرماتے ہیں کہ جن دراہم پر کوئی آیت منقوش ہو انھیں حالت جنابت میں ہاتھ نہیں لگا سکتے۔ حضرت عطاء اور حضرت قاسم فرماتے ہیں کہ اگر کپڑے کی تھیلی میں بند ہوں تو جنبی انھیں ہاتھ لگا سکتا ہے۔

1227

(۱۲۲۷) حَدَّثَنَا جَرِیرٌ، عَنْ قَابُوسَ ، عَنْ أَبِیہِ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ؛ قَالَ : یَکْرَہُ أَنْ یُذْکَرَ اللَّہَ وَہُوَ جَالِسٌ عَلَی خَلاَئِہ، وَالرَّجُلُ یُوَاقِعُ امْرَأَتَہُ ، لأَنَّہُ ذُو الْجَلاَلِ یُجَلُّ عَنْ ذَلِکَ۔
(١٢٢٧) حضرت ابن عباس اس بات کو ناپسند سمجھتے تھے کہ کوئی آدمی بیت الخلاء میں بیٹھے ہوئے یا دورانِ جماع اللہ تعالیٰ کا نام لے۔ اس لیے کہ یہ عظمت الٰہی کے خلاف ہے۔

1228

(۱۲۲۸) حَدَّثَنَا ابْنُ عُیَیْنَۃَ ، عَنْ عَمْرٍو ، عَنْ عَطَائٍ ، قَالَ : لاَ تَشْہَدُ الْمَلاَئِکَۃُ عَلَی خَلاَئِک۔
(١٢٢٨) حضرت عطاء فرماتے ہیں کہ فرشتے تمہاری خلا کی جگہ نہیں آتے۔

1229

(۱۲۲۹) حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ ، عَنْ شُعْبَۃَ ، عَنْ سَیَّارٍ ، عَنْ أَبِی وَائِلٍ ، قَالَ : اثْنَتَانِ لاَ یَذْکُرُ اللَّہَ الْعَبْدُ فِیہِمَا : إذَا أَتَی الرَّجُلُ أَہْلَہُ یَبْدَأُ فَیُسَمِّی اللَّہَ ، وَإِذَا کَانَ فِی الْخَلاَئِ۔
(١٢٢٩) حضرت ابو وائل فرماتے ہیں کہ دو جگہیں ایسی ہیں جہاں بندہ اللہ تعالیٰ کا نام نہ لے۔ ایک جب بیوی سے ہم بستری کرے تو اللہ کے نام سے ابتداء کرے (پھر اللہ کا نام نہ لے) دوسرا جب بیت الخلاء میں ہو۔

1230

(۱۲۳۰) حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ بْنُ عَبْدِ الْوَارِثِ ، عَنْ ہِشَامٍ الدَّسْتَوَائِیِّ ، عَنْ حَمَّادٍ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ ، قَالَ : أَرْبَعَۃٌ لاَ یَقْرَؤُونَ الْقُرْآنَ : عِنْدَ الْخَلاَئِ ، وَعِنْدَ الْجِمَاعِ ، وَالْجُنُبُ ، وَالْحَائِضُ ، إِلاَّ الْجُنُبَ وَالْحَائِضَ ، فَإِنَّہُمَا یَقْرَآنِ الآیَۃَ وَنَحْوَہَا۔
(١٢٣٠) حضرت ابراہیم فرماتے ہیں کہ چار لوگ قرآن کی تلاوت نہیں کریں گے : جو بیت الخلاء میں ہو جو جماع کررہا ہو جنبی حائضہ۔ جنبی اور حائضہ ایک آیت یا اس سے کم پڑھ سکتے ہیں۔

1231

(۱۲۳۱) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، قَالَ: حدَّثَنَا سُفْیَانُ ، عَنْ عَطَائِ بْنِ أَبِی مَرْوَانِ الأَسْلَمِیِّ ، عَنْ أَبِیہِ ، عَنْ کَعْبٍ ، قَالَ : قَالَ مُوسَی عَلَیْہِ السَّلاَمُ : أَیْ رَبِّ أَقَرِیبٌ أَنْتَ فَأُنَاجِیک ، أَمْ بَعِیدٌ فَأُنَادِیک ؟ قَالَ : یَا مُوسَی ، أَنَا جَلِیسُ مَنْ ذَکَرَنِی ، قَالَ : یَا رَبِّ فَإِنَّا نَکُونُ مِنَ الْحَالِ عَلَی حَالٍ نُعَظِّمُک ، أَوْ نُجِلُّک أَنْ نَذْکُرَک عَلَیْہَا ؟ قَالَ : وَمَا ہِیَ ؟ قَالَ : الْجَنَابَۃُ وَالْغَائِطُ ، قَالَ : یَا مُوسَی ، اُذْکُرْنِی عَلَی کُلِّ حَالٍ۔
(١٢٣١) حضرت کعب فرماتے ہیں کہ حضرت موسیٰ نے عرض کیا کہ اے رب تو قریب ہے کہ میں تجھ سے سرگوشی کروں یا تو دور ہے کہ میں تجھے پکاروں ؟ اللہ تعالیٰ نے فرمایا اے موسیٰ ! جو میرا ذکر کرتا ہے میں اس کا ہم نشین ہوتا ہوں۔ موسیٰ نے عرض کیا اے میرے رب ! بعض اوقات ہم ایسی حالت میں ہوتے ہیں جس میں تیرا ذکر تیری عظمت اور تیرے جلال کے منافی ہے ؟ اللہ تعالیٰ نے فرمایا وہ کون سی حالت ہے ؟ عرض کیا جنابت اور رفع حاجت کی حالت۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا اے موسیٰ ! ہر حال میں میرا ذکر کرو۔

1232

(۱۲۳۲) حَدَّثَنَا ابْنُ إدْرِیسَ ، عَنْ حُصَیْنٍ ، عَنِ الشَّعْبِیِّ ؛ فِی الرَّجُلِ یَعْطِسُ عَلَی الْخَلاَئِ ، قَالَ : یَحْمَدُ اللَّہَ۔
(١٢٣٢) حضرت شعبی فرماتے ہیں کہ بیت الخلاء میں چھینکنے والا الحمدللہ کہے۔

1233

(۱۲۳۳) حَدَّثَنَا ابْنُ إدْرِیسَ ، عَنْ أَبِیہِ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ ، قَالَ : یَحْمَدُ اللَّہَ ، فَإِنَّہُ یَصْعَدُ۔
(١٢٣٣) حضرت ابراہیم فرماتے ہیں کہ بیت الخلاء میں چھینکنے والا الحمدللہ کہے کیونکہ یہ کلمات اللہ تعالیٰ تک پہنچتے ہیں۔

1234

(۱۲۳۴) حَدَّثَنَا ابْنُ إدْرِیسَ ، عَنْ ہِشَامٍ ، عَنِ الْحَسَنِ ، قَالَ : یَحْمَدُ اللَّہَ فِی نَفْسِہِ۔
(١٢٣٤) حضرت حسن فرماتے ہیں کہ بیت الخلاء میں چھینکنے والا دل میں الحمدللہ کہے۔

1235

(۱۲۳۵) حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَیَّۃَ ، عَنِ ابْنِ عَوْنٍ ، عَنْ مُحَمَّدٍ ؛ سُئِلَ عَنِ الرَّجُلِ یَعْطِسُ فِی الْخَلاَئِ ؟ قَالَ : لاَ أَعْلَمُ بَأْسًا بِذِکْرِ اللہِ۔
(١٢٣٥) حضرت محمد سے بیت الخلاء میں چھینکنے والے شخص کے بارے میں پوچھا گیا کہ وہ الحمدللہ کہے یا نہ کہے ؟ فرمایا میں اللہ کے ذکر میں کوئی حرج نہیں سمجھتا۔

1236

(۱۲۳۶) حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَیَّۃَ ، عَنْ شُعْبَۃَ ، عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ ؛ فِی الرَّجُلِ یَعْطِسُ فِی الْخَلاَئِ ، قَالَ : قَالَ أَبُو مَیْسَرَۃَ : مَا أُحِبُّ أَنْ أَذْکُرَ اللَّہَ إِلاَّ فِی مَکَان طَیِّبٍ ۔ قَالَ : قَالَ مَنْصُورٌ : قَالَ إبْرَاہِیمُ : یَحْمَدُ اللَّہَ۔
(١٢٣٦) حضرت ابو اسحاق فرماتے ہیں کہ حضرت ابو میسرہ نے بیت الخلاء میں چھینکنے والے شخص کے بارے میں فرمایا کہ میں تو سمجھتا ہوں کہ اللہ کا ذکر صرف پاکیزہ جگہ کرنا چاہیے۔ حضرت ابراہیم فرماتے ہیں کہ وہ الحمدللہ کہے گا۔

1237

(۱۲۳۷) حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ ، قَالَ أَخبَرنَا قَزَعَۃُ بْنُ سُوَیْد ، قَالَ : سَأَلْتُ ابْنَ أَبِی مُلَیْکَۃَ عَنِ الرَّجُلِ یَعْطِسُ وَہُوَ عَلَی الْخَلاَئِ ؟ قَالَ : یَحْمَدُ اللَّہَ۔
(١٢٣٧) حضرت ابن ابی ملیکہ نے بیت الخلاء میں چھینکنے والے شخص کے بارے میں فرمایا کہ وہ الحمدللہ کہے گا۔

1238

(۱۲۳۸) حَدَّثَنَا حَفْصٌ ، عَنْ جَعْفَرٍ ، عَنْ أَبِیہِ ، وَنَافِعٍ ، قَالَ : کَانَا لاَ یَرَیَانِ بَأْسًا بِبَوْلِ الْبَعِیرِ ، قَالَ : وَأَصَابَنِی ؟ فَلَمْ یَرَیَا بِہِ بَأْسًا۔
(١٢٣٨) حضرت نافع اور حضرت جعفر کے والد اونٹ کے پیشاب کے کپڑے پر لگ جانے میں کوئی حرج نہ سمجھتے تھے۔

1239

(۱۲۳۹) حَدَّثَنَا ابْنُ فُضَیْلٍ ، عَنِ الْعَلاَئِ ، عَنْ عَطَائٍ ؛ أَنَّہُ سُئِلَ عَنْ بَوْلِ الْبَعِیرِ یُصِیبُ ثَوْبَ الرَّجُلِ ؟ فَقَالَ : وَمَا عَلَیْک لَوْ أَصَابَک ؟ وَقَالَ حَمَّادٌ : إنِّی لأَغْتَسِلُ الْبَوْلَ کُلَّہُ۔
(١٢٣٩) حضرت عطاء سے کسی نے پوچھا کہ اگر اونٹ کا پیشاب کپڑے پر لگ جائے تو کیا کیا جائے ؟ فرمایا اگر وہ تمہیں بھی لگ جائے تو کوئی حرج نہیں۔ حضرت مجاہد فرماتے تھے کہ میں تو سارا پیشاب دھوؤں گا۔

1240

(۱۲۴۰) حَدَّثَنَا ابْنُ فُضَیْلٍ ، عَنِ الْحَسَنِ بْنِ عُبَیْدِ اللہِ ، قَالَ : سَأَلَ الْحَکَمُ بْنُ صَفْوَانَ إِبْرَاہِیمَ عَن بَوْلِ الْبَعِیرِ یُصِیبُ ثَوْبَ الرَّجُلِ ؟ قَالَ : لاَ بَأْسَ بِہِ ، أَلَیْسَ یُشْرَبُ وَیُتَدَاوَی بِہِ۔
(١٢٤٠) حضرت حکم نے حضرت ابراہیم سے اونٹ کے پیشاب کے بارے میں پوچھا تو فرمایا اس میں کوئی حرج نہیں اور فرمایا کہ کیا اس کو پیا نہیں جاتا اور کیا اسے علاج کے لیے استعمال نہیں کیا جاتا !

1241

(۱۲۴۱) حَدَّثَنَا حَفْصٌ ، عَنْ حَجَّاجٍ ، عَنْ طَلْحَۃَ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ ، قَالَ : مَا اجْتُرَّ فَلاَ بَأْسَ بِبَوْلِہِ۔
(١٢٤١) حضرت ابراہیم فرماتے ہیں کہ جو جانور جگالی کرتا ہے اس کا پیشاب پاک ہے۔

1242

(۱۲۴۲) حَدَّثَنَا ابْنُ إدْرِیسَ ، عَنْ أَشْعَثَ ، عَنِ ابْنِ سِیرِینَ ، قَالَ : رُخِّصَ فِی أَبْوَالِ ذَوَاتِ الْکُرُوشِ۔
(١٢٤٢) حضرت ابن سیرین فرماتے ہیں کہ سم والے جانوروں کے پیشاب میں رخصت دی گئی ہے۔

1243

(۱۲۴۳) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ شُعْبَۃَ ، قَالَ : سَأَلْتُ الْحَکَمَ ، وَحَمَّادًا عَنْ بَوْلِ الشَّاۃِ ؟ فَقَالَ : حَمَّادٌ : یُغْسَلُ ، وَقَالَ الْحَکَمُ : لاَ۔
(١٢٤٣) حضرت شعبہ فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت حکم اور حضرت حماد سے بکری کے پیشاب کے بارے میں پوچھا تو حضرت حماد نے فرمایا کہ اسے دھویا جائے گا اور حضرت حکم نے فرمایا کہ اسے دھونے کی ضرورت نہیں۔

1244

(۱۲۴۴) حَدَّثَنَا ابْنُ إدْرِیسَ ، عَنْ ہِشَامٍ ، عَنِ الْحَسَنِ ، قَالَ : کَانَ یَرَی أَنْ تُغْسل الأَبْوَالُ کُلُّہَا۔
(١٢٤٤) حضرت حسن فرماتے ہیں کہ ہر چیز کے پیشاب کو دھویا جائے گا۔

1245

(۱۲۴۵) حَدَّثَنَا ابْنُ فُضَیْلٍ ، عَنْ أَشْعَثَ ، عَنِ الْحَسَنِ ؛ أَنَّہُ کَانَ یَغْسِلُ الْبَوْلَ کُلَّہُ ، وَکَانَ یُرَخِّصُ فِی أَبْوَالِ ذَوَاتِ الْکُرُوشِ۔
(١٢٤٥) حضرت حسن فرماتے ہیں کہ سارے پیشاب کو دھویا جائے گا البتہ سم والے جانوروں کے پیشاب میں رخصت ہے۔

1246

(۱۲۴۶) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بِشْرٍ ، قَالَ : حدَّثَنَا سَعِیدٌ ، عَنْ یَعْلَی بْنِ حَکِیمٍ ، عَنْ نَافِعٍ ، وَعَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْقَاسِمِ أَنَّہُمَا قَالاَ : اغْسِلْ مَا أَصَابَک مِنْ أَبْوَالِ الْبَہَائِمِ۔
(١٢٤٦) حضرت نافع اور حضرت عبدالرحمن بن قاسم فرماتے ہیں کہ اگر جانوروں کا پیشاب تمہارے ساتھ لگ جائے تو اسے دھو لو۔

1247

(۱۲۴۷) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ، عَنْ أَبِیہِ، عَنْ مَیْسَرَۃَ، مَوْلًی لِلْحَیِّ، قَالَ: سَأَلْتُ الشَّعْبِیَّ عَنْ بَوْلِ التَّیْسِ؟ فَقَالَ: لاَ تَغْسِلْہُ۔
(١٢٤٧) حضرت شعبی سے بکری کے پیشاب کے بارے میں سوال کیا گیا تو فرمایا اسے دھونے کی ضرورت نہیں۔

1248

(۱۲۴۸) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، قَالَ : حدَّثَنَا سُفْیَانُ ، عَنْ عَبْدِ الْکَرِیمِ ، عَنْ عَطَائٍ ، قَالَ : مَا أُکِلَ لَحْمُہُ فَلاَ بَأْسَ بِبَوْلِہِ۔
(١٢٤٨) حضرت عطاء فرماتے ہیں کہ جن جانوروں کا گوشت کھایا جاتا ہے ان کا پیشاب پاک ہے۔

1249

(۱۲۴۹) حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ ، عَنْ شُعْبَۃَ ، عَنْ عُمَارَۃَ بْنِ أَبِی حَفْصَۃَ ، قَالَ : سَمِعْتُ أَبَا مِجْلَزٍ یَقُولُ : قُلْتُ لاِبْنِ عُمَرَ : بَعَثْت جَمَلِی فَبَالَ ، فَأَصَابَنِی بَوْلُہُ ، قَالَ : اغْسِلْہُ ، قُلْتُ : إنَّمَا کَانَ انْتُضِحَ کَذَا وَکَذَا یَعْنِی : یقلِّلہ ، قَالَ : اغْسِلْہُ۔
(١٢٤٩) حضرت ابو مجلز کہتے ہیں کہ میں نے حضرت ابن عمر سے پوچھا کہ میرے اونٹ نے پیشاب کیا اور اس کا پیشاب میرے کپڑوں پر لگ گیا، میں کیا کروں ؟ فرمایا اسے دھو لو، میں نے عرض کیا وہ بہت تھوڑا ہے ؟ فرمایا اسے دھو لو۔

1250

(۱۲۵۰) حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ حَیَّانَ، عَنْ عِیسَی بْنِ کَثِیرٍ، عَنْ مَیْمُونِ بْنِ مِہْرَانَ ، قَالَ: بَوْلُ الْبَہِیمَۃِ وَالإِنْسَان سَوَائٌ۔
(١٢٥٠) حضرت میمون بن مہران فرماتے ہیں کہ انسان اور جانور کے پیشاب کا حکم ایک ہے۔

1251

(۱۲۵۱) حَدَّثَنَا ابْنُ فُضَیْلٍ ، عَنِ ابْنِ شُبْرُمَۃَ ، قَالَ : کُنْتُ مَعَ الشَّعْبِیِّ فِی السُّوقِ ، فَبَالَ بَغْلٌ فَتَنَحَّیْت مِنْہُ ، فَقَالَ: مَا عَلَیْک لَوْ أَصَابَک۔
(١٢٥١) حضرت ابن شبرمہ فرماتے ہیں کہ میں حضرت شعبی کے ساتھ ایک بازار میں تھا کہ ایک خچر نے پیشاب کردیا۔ میں جلدی سے پیچھے ہٹا تو انھوں نے فرمایا یہ اگر تمہیں لگ بھی جائے تو کوئی حرج نہیں۔

1252

(۱۲۵۲) حَدَّثَنَا شَرِیکٌ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ جُحَادَۃَ ، عَنِ الْحَسَنِ ، قَالَ : لاَ بَأْسَ بِنَضْحِ أَبْوَالِ الدَّوَابِّ۔
(١٢٥٢) حضرت حسن فرماتے ہیں کہ جانوروں کے پیشاب میں کوئی حرج نہیں۔

1253

(۱۲۵۳) حَدَّثَنَا شَرِیکٌ ، عَنِ الْحَسَنِ ، عَنْ عُبَیْدِ اللہِ ، عَنْ إِبْرَاہِیمَ ، وَجَابِرٍ ، عَنْ عَامِرٍ ، مِثْلَہُ۔
(١٢٥٣) حضرت ابراہیم، حضرت جابر اور حضرت عامر سے بھی یونہی منقول ہے۔

1254

(۱۲۵۴) حَدَّثَنَا أَسْبَاطُ بْنُ مُحَمَّدٍ ، عَنْ مُطَرِّفٍ ، عَنِ الْحَکَمِ ، قَالَ : إذَا انْتَضَحَ عَلَیْک بَوْلُ الدَّابَّۃِ فَرَأَیْتُ أَثَرَہُ فَاغْسِلْہُ ، وَإِنْ لَمْ تَرَ أَثَرَہُ فَدَعْہُ۔
(١٢٥٤) حضرت حکم فرماتے ہیں کہ اگر تمہارے کپڑوں پر جانور کے پیشاب کے چھینٹے پڑجائیں تو پھر اگر تم انھیں دیکھو تو دھو لو اور اگر تمہیں اس کا نشان دکھائی نہ دے تو اسے چھوڑ دو ۔

1255

(۱۲۵۵) حَدَّثَنَا حَفْصٌ ، عَنْ أَشْعَثَ ، عَنِ الْحَسَنِ ؛ أَنَّہُ کَانَ یُرَخِّصُ فِی أَبْوَالِ الْخَفَافِیشِ۔
(١٢٥٥) حضرت حسن چمگادڑ کے پیشاب میں رخصت دیا کرتے تھے۔

1256

(۱۲۵۶) حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ ، عَنْ مُغِیرَۃَ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ ، أَنَّہُ کَانَ یَقُولُ : مَا خَرَجَ مِنَ الْجُرْحِ فَہُوَ بِمَنْزِلَۃِ الدَّمِ ، وَفِیہِ الْوُضُوئُ۔
(١٢٥٦) حضرت ابراہیم فرمایا کرتے تھے کہ جو چیز بھی زخم سے نکلے وہ خون کے درجہ میں ہے اس سے وضو ٹوٹ جاتا ہے۔

1257

(۱۲۵۷) حَدَّثَنَا عِیسَی بْنُ یُونُسَ ، عَنِ الأَوْزَاعِیِّ ، عَنِ الزُّہْرِیِّ ، قَالَ : سَمِعْتُہُ یَقُولُ : الْقَیْحُ وَالدَّمُ سَوَائٌ۔
(١٢٥٧) حضرت زہری فرماتے ہیں کہ پیپ اور خون کا ایک حکم ہے۔

1258

(۱۲۵۸) حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ ، عَنْ یُونُسَ ، عَنِ الْحَسَنِ ، قَالَ : الْقَیْحُ وَالصَّدِید لَیْسَ فِیہِ وُضُوئٌ۔
(١٢٥٨) حضرت حسن فرماتے ہیں کہ پیپ اور کچ لہو میں وضو نہیں ہے۔

1259

(۱۲۵۹) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُدَیْرٍ ، عَنْ أَبِی مِجْلَزٍ ؛ أَنَّہُ کَانَ لاَ یَرَی الْقَیْحَ شَیْئًا ، قَالَ: إنَّمَا ذَکَرَ اللَّہُ الدَّمَ۔
(١٢٥٩) حضرت ابو مجلز پیپ کو کچھ نہیں سمجھتے تھے اور فرماتے تھے کہ اللہ تعالیٰ نے صرف خون کا ذکر فرمایا ہے۔

1260

(۱۲۶۰) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ شُعْبَۃَ ، عَنْ مُغِیرَۃَ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ ۔ وَعَنْ شُعْبَۃَ ، عَنِ الْحَکَمِ ، وَحَمَّادٍ قَالُوا : مَا خَرَجَ مِنَ الْبَثْرَۃِ مِنْ شَیْئٍ فَہُوَ بِمَنْزِلَۃِ الدَّمِ۔
(١٢٦٠) حضرت حکم اور حضرت حماد فرماتے تھے کہ جو چیز بھی پھوڑے سے نکلے وہ خون کے درجہ میں ہے۔

1261

(۱۲۶۱) حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ الأَحْمَرِِِ ، عَنْ عَاصِمٍ ، عَنْ أَبِی عُثْمَانَ ، قَالَ : کُنَّا جُلُوسًا مَعَ عَبْدِ اللہِ إذْ وَقَعَ عَلَیْہِ خُرْئُ عُصْفُورٍ ، فَقَالَ لَہُ : ہَکَذَا بِیَدِہِ ، نَفَضَہُ۔
(١٢٦١) حضرت ابو عثمان کہتے ہیں کہ ہم حضرت عبداللہ کے پاس بیٹھے تھے کہ ان پر چڑیا کی بیٹ گرگئی اور انھوں نے اسے ہٹا دیا۔

1262

(۱۲۶۲) حَدَّثَنَا حَفْصٌ ، عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ ، عَنْ عَطَائٍ ، قَالَ : رَأَیْتُہُ ، وَأُلْقِیَ عَلَیْہِ طَیْرٌ مِنْ طَیْرِ مَکَّۃَ ، فَجَعَلَ یَمْسَحُہُ بِیَدِہِ۔
(١٢٦٢) حضرت ابن جریج کہتے ہیں کہ حضرت عطا پر مکہ کے ایک پرندے نے بیٹ کردی تو انھوں نے اسے اپنے ہاتھ سے صاف کردیا۔

1263

(۱۲۶۳) حَدَّثَنَا حَفْصٌ ، عَنْ أَشْعَثَ ، عَنِ الْحَسَنِ، قَالَ: سَقَطَتْ ہَامَۃٌ عَلَی الْحَسَنِ فَذَرَقَتْ عَلَیْہِ ، فَقَالَ لَہُ بَعْضُ الْقَوْمِ : نَأْتِیک بِمَائٍ تَغْسِلُہُ ؟ فَقَالَ : لاَ ، وَجَعَلَ یَمْسَحُہُ عَنْہُ۔
(١٢٦٣) حضرت اشعث کہتے ہیں کہ ایک الّو نے حضرت حسن پر بیٹ کردی۔ ایک آدمی نے کہا کہ ہم آپ کے لیے پانی لے آتے ہیں آپ اسے دھو لیجئے۔ فرمایا اس کی ضرورت نہیں پھر اسے ہاتھ سے صاف کردیا۔

1264

(۱۲۶۴) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ أَبِی الأَشْہَبِ السَّعْدِیِّ ، قَالَ : رَأَیْتُ یَزِیدَ بْنَ عَبْدِ اللہِ بْنِ الشِّخِّیرِ ، أَبَا الْعَلاَئِ ذَرَقَ عَلَیْہِ طَیْرٌ وَہُوَ یُصَلِّی ، فَمَسَحَہُ ثُمَّ مَضَی فِی صَلاَتِہِ۔
(١٢٦٤) حضرت اشہب سعدی کہتے ہیں کہ میں نے حضرت یزید بن عبداللہ کو دیکھا کہ دورانِ نماز ایک پرندے نے ان پر بیٹ کردی تو انھوں نے اس کو صاف کر کے اپنی نماز کو جاری رکھا۔

1265

(۱۲۶۵) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ حَنْظَلَۃَ ، قَالَ : رَأَیْتُ سَالِمًا سَلَحَ عَلَیْہِ طَیْرٌ فَمَسَحَہُ وَقَالَ : لاَ بَأْسَ بِہِ۔
(١٢٦٥) حضرت حنظلہ فرماتے ہیں ایک پرندے نے حضرت سالم پر بیٹ کردی، انھوں نے اسے صاف کردیا اور فرمایا کہ اس میں کوئی حرج نہیں۔

1266

(۱۲۶۶) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ شُعْبَۃَ ، قَالَ : سَأَلْتُ الْحَکَمَ ، وَحَمَّادًا عَنْ خُرْئِ الطَّیْرِ ؟ فَقَالاَ : لاَ بَأْسَ بِہِ۔
(١٢٦٦) حضرت شعبہ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت حماد اور حضرت حکم سے پرندے کی بیٹ کے بارے میں پوچھا تو دونوں نے فرمایا کہ اس میں کوئی حرج نہیں۔

1267

(۱۲۶۷) حَدَّثَنَا مُعْتَمِرُ بْنُ سُلَیْمَانَ ، عَنْ سَالِمِ بْنِ أَبِی الذَّیَّالِ ، عَنِ الْحَسَنِ ؛ فِی رَجُلٍ صَلَّی ، فَلَمَّا قَضَی صَلاَتَہُ أَبْصَرَ فِی ثَوْبِہِ خُرْئَ دَجَاجٍ ، فَقَالَ : إنَّمَا ہُوَ طَیْرٌ۔
(١٢٦٧) حضرت حسن سے پوچھا گیا کہ ایک آدمی نماز پڑھ رہا تھا جب نماز سے فارغ ہوا تو اس نے اپنے کپڑوں پر مرغی کی بیٹ لگی ہوئی دیکھی، اب وہ کیا کرے ؟ فرمایا مرغی ایک پرندہ ہی تو ہے۔

1268

(۱۲۶۸) حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ الطَّیَالِسِیُّ ، عَنْ شُعْبَۃَ ، عَنْ غَیْلاَنَ ، عَنْ حَمَّادٍ ؛ أَنَّہُ کَرِہَ ذَرْقَ الدَّجَاجِ۔
(١٢٦٨) حضرت حماد مرغی کی بیٹ کو مکروہ خیال فرماتے تھے۔

1269

(۱۲۶۹) حَدَّثَنَا عَبْدُ الأَعْلَی ، عَنْ مَعْمَرٍ ، عَنِ الزُّہْرِیِّ ، عَنْ عُرْوَۃَ ؛ أَنَّہُ کَانَ یَسْتَحِبُّ أَنْ لاَ یَنَامَ إِلاَّ عَلَی طَہَارَۃٍ۔
(١٢٦٩) حضرت عروہ اس بات کو پسند فرماتے تھے کہ آدمی جب بھی سوئے باوضو ہو کر سوئے۔

1270

(۱۲۷۰) حَدَّثَنَا عَبْدُ الأَعْلَی ، عَنْ ہِشَامٍ ، عَنِ الْحَسَنِ ؛ أَنَّہُ کَانَ یَسْتَحِبُّ أَنْ لاَ یَنَامَ إِلاَّ عَلَی طَہَارَۃٍ۔
(١٢٧٠) حضرت حسن اس بات کو پسند فرماتے تھے کہ آدمی جب بھی سوئے باوضو ہو کر سوئے۔

1271

(۱۲۷۱) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَیْلٍ ، عَنْ لَیْثٍ ، عَنْ عِکْرِمَۃَ ، قَالَ : مَنْ بَاتَ طَاہِرًا عَلَی ذِکْرٍ ، کَانَ عَلَی فِرَاشِہِ مَسْجِدًا لَہُ حَتَّی یَقُومَ۔
(١٢٧١) حضرت عکرمہ فرماتے ہیں کہ جو شخص اللہ کا ذکر کرتے ہوئے باوضو ہو کر سوئے اس کا بستر اٹھنے تک اس کے لیے مسجد کے حکم میں ہے۔

1272

(۱۲۷۲) حَدَّثَنَا ابْنُ فُضَیْلٍ ، عَنْ لَیْثٍ ، عَنْ مُجَاہِدٍ ، قَالَ : مَنِ اسْتَطَاعَ مِنْکُمْ أَنْ یَبِیتَ طَاہِرًا عَلَی ذِکْرٍ ، مُسْتَغْفِرًا لِذُنُوبِہِ ، فَإِنَّہُ بَلَغَنَا أَنَّ الأَرْوَاحَ تُبْعَثُ عَلَی مَا قُبِضَتْ عَلَیْہِ۔ (بخاری ۱۲۶۵۔ مسلم ۹۳)
(١٢٧٢) حضرت مجاہد فرماتے ہیں کہ اگر تم سے ہو سکے تو اللہ کا ذکر کرتے ہوئے، اپنے گناہوں پر استغفار کرتے ہوئے باوضو ہو کر سوؤ، کیونکہ ہمیں یہ بات پہنچی ہے کہ روحوں کو اسی حال میں اٹھایا جائے گا جس حال میں انھیں قبض کیا گیا۔

1273

(۱۲۷۳) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنْ أَبِی سِنَانٍ ، عَنْ أَبِی صَالِحٍ الْحَنَفِیِّ ، قَالَ : إذَا آوَی الرَّجُلُ إلَی فِرَاشِہِ طَاہِرًا مَسَحَہُ الْمَلَکُ۔ (ترمذی ۳۵۲۶)
(١٢٧٣) حضرت ابو صالح حنفی فرماتے ہیں جب آدمی باوضو ہو کر اپنے بستر کی طرف آتا ہے تو فرشتے اس کے بستر کو ہاتھ لگاتے ہیں۔

1274

(۱۲۷۴) حَدَّثَنَا ابْنُ عَلِیٍّ ، عَنْ زَائِدَۃَ ، عَنْ عَاصِمٍ ، عَنْ شَہْرٍ ، عَنْ أَبِی أُمَامَۃَ ، قَالَ : مَنْ بَاتَ ذَاکِرًا طَاہِرًا ، ثُمَّ تَعَارَّ مِنَ اللَّیْلِ ، لَمْ یَسْأَلِ اللَّہَ حَاجَۃً لِلدُّنْیَا وَالآخِرَۃِ إِلاَّ أَعْطَاہُ اللَّہُ۔
(١٢٧٤) حضرت ابو امامہ فرماتے ہیں کہ جو شخص باوضو ہو کر سوئے اور رات کو اس کی آنکھ کھلے تو دنیا و آخرت کی جو چیز وہ اللہ تعالیٰ سے مانگے گا اللہ تعالیٰ اسے عطا فرمائیں گے۔

1275

(۱۲۷۵) حَدَّثَنَا حُمَیْدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، قَالَ : حُدِّثْت عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ؛ أَنَّہُ کَانَ إذَا قَامَ مِنَ اللَّیْلِ تَیَمَّم۔
(١٢٧٥) حضرت ابن عباس جب رات کو بیدار ہوتے تو تیمم فرماتے تھے۔

1276

(۱۲۷۶) حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ ، قَالَ أخْبَرَنَا الْعَوَّامُ ، عَنْ شَہْرِ بْنِ حَوْشَبٍ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ عَبَسَۃَ ، قَالَ : إذَا آوَی الرَّجُلُ إلَی فِرَاشِہِ عَلَی طُہْرٍ ، فَذَکَرَ اللَّہَ حَتَّی تَغْلِبَہُ عَیْنَاہُ ، وَکَانَ أَوَّلُ مَا یَقُولُ حِینَ یَسْتَیْقِظُ : سُبْحَانَک لاَ إلَہَ إِلاَّ أَنْتَ اغْفِرْ لِی ، انْسَلَخَ مِنْ ذُنُوبِہِ کَمَا تَنْسَلِخُ الْحَیَّۃُ مِنْ جِلْدِہَا۔
(١٢٧٦) حضرت عمرو بن عبسہ فرماتے ہیں کہ جب کوئی شخص باوضو ہو کر بستر پر لیٹے اور سونے تک اللہ کا ذکر کرتا رہے اور بیدار ہو کر سب سے پہلے یہ کہے ” اے اللہ ! تو پاک ہے، تیرے سوا کوئی معبود نہیں، تو میری مغفرت فرما “ تو وہ گناہوں سے ایسے نکل جاتا ہے جیسے سانپ اپنی کھال سے نکل جاتا ہے۔

1277

(۱۲۷۷) حَدَّثَنَا عَبْدَۃُ بْنُ سُلَیْمَانَ ، عَنْ سَعِیدٍ ، عَنْ قَتَادَۃَ ، قَالَ : سُئِلَ عَلِیٌّ عَنِ الرَّجُلِ یَمَسُّ اللَّحْمَ النِّیء ، فَیُصِیبُ یَدَہُ مِنْہُ شَیْئٌ ؟ قَالَ : لاَ عَلَیْہِ أَنْ لاَ یَتَوَضَّأَ إذَا مَسَّہُ۔
(١٢٧٧) حضرت علی سے سوال کیا گیا کہ اگر کوئی آدمی تازہ گوشت کو ہاتھ لگائے اور اس کے ہاتھ پر کچھ لگ بھی جائے تو اس کا کیا حکم ہے ؟ فرمایا اس پر وضو لازم نہیں۔

1278

(۱۲۷۸) حَدَّثَنَا عَبْدَۃُ ، عَنْ سَعِیدِ بْنِ أَبِی عَرُوبَۃَ ، عَنْ قَتَادَۃَ ، عَنِ الْحَسَنِ ، قَالَ : لَیْسَ عَلَیْہِ وُضُوئٌ ، إِلاَّ أَنْ یَغْسِلَ یَدَہُ۔
(١٢٧٨) حضرت حسن فرماتے ہیں کہ اس پر وضو لازم نہیں البتہ ہاتھ دھولے۔

1279

(۱۲۷۹) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ أَبِی ہِلاَلٍ ، عَنْ قَتَادَۃَ ، عَنْ سَعِیدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ ، قَالَ : یَتَوَضَّأُ مِنَ اللَّحْمِ النِّیء ۔
(١٢٧٩) حضرت سعید بن مسیب فرماتے ہیں کہ تازہ گوشت کو ہاتھ لگانے والا شخص وضو کرے گا۔

1280

(۱۲۸۰) حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ، عَنْ أَشْعَثَ ، عَنِ الْحَسَنِ ؛ فِی رَجُلٍ مَسَّ لَحْمًا نَیْئًا، قَالَ: لاَ بَأْسَ بِہِ، وَلَیْسَ عَلَیْہِ وُضُوئٌ۔
(١٢٨٠) حضرت حسن سے اس شخص کے بارے میں سوال کیا گیا جو تازہ گوشت کو ہاتھ لگائے تو فرمایا اس میں کوئی حرج نہیں اور اس کا وضو بھی نہیں ٹوٹا۔

1281

(۱۲۸۱) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَیْدٍ ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِکِ ، عَنْ عَطَائٍ ، قَالَ : إِنْ کَانَ أَصَابَ یَدَہُ أَثَرٌ مِنْہُ فَلْیَغْسِلْ یَدَہُ ، وَإِلاَّ فَلاَ یَغْسِلْہَا۔
(١٢٨١) حضرت عطاء فرماتے ہیں کہ اگر ہاتھ پر اس کا نشان لگ جائے تو اسے دھولے ورنہ دھونے کی بھی ضرورت نہیں۔

1282

(۱۲۸۲) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ حَسَنِ بْنِ صَالِحٍ ، عَنْ غَالِبٍ ، عَنْ أَبِی جَعْفَرٍ ۔ وَعَنْ لَیْثٍ ، عَنْ عَطَائٍ ؛ فِی الرَّجُلِ یُصِیبُ ثَوْبَہُ الْبَوْلُ فَلاَ یُدْری أَیْنَ ہُوَ ، قَالاَ : یَغْسِلُ الثَّوْبَ کُلَّہُ۔
(١٢٨٢) حضرت عطاء فرماتے ہیں کہ اگر پیشاب کپڑے پر لگ جائے اور یہ معلوم نہ ہو کہ کہاں لگا ہے تو پورا کپڑا دھویا جائے گا۔

1283

(۱۲۸۳) حَدَّثَنَا حُمَیْدٌ ، عَنْ أَبِیہِ ، عَنِ ابْنِ أَبِی لَیْلَی ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ : یَغْسِلُ الثَّوْبَ کُلَّہُ۔
(١٢٨٣) حضرت ابن عمر فرماتے ہیں کہ پورا کپڑا دھویا جائے گا۔

1284

(۱۲۸۴) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ مِسْعَرٍ ، عَنْ أَبِی بَکْرِ بْن حَفْصٍ ، عَنْ عَائِشَۃَ ابْنَۃِ سَعْدٍ ، عَنْ عَائِشَۃَ زَوْجِ النَّبِیِّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ؛ فِی الْبَوْلِ یُصِیبُ الثَّوْبَ ، قَالَتْ : تَرُشُّہُ۔
(١٢٨٤) حضرت عائشہ اس کپڑے کے بارے میں جس پر پیشاب لگ جائے فرماتی ہیں کہ اس پر پانی چھڑک لیا جائے۔

1285

(۱۲۸۵) حَدَّثَنَا عَبْدُ الأَعْلَی ، عَنْ یُونُسَ ، عَنِ الْحَسَنِ ؛ سُئِلَ عَنِ الثَّوْبِ یُصِیبُہُ الْبَوْلُ ، فَلاَ یُدْری أَیْنَ مَکَانُہُ ؟ قَالَ : إذَا اسْتَیْقَنَ غَسَلَہُ کُلَّہُ۔
(١٢٨٥) حضرت حسن سے اس کپڑے کے بارے میں سوال کیا گیا جس پر پیشاب لگ جائے لیکن اس کی جگہ معلوم نہ ہو تو فرمایا کہ سارا کپڑا دھویا جائے گا۔

1286

(۱۲۸۶) حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ ، عَنْ شُعْبَۃَ ، عَنِ الْحَکَمِ ؛ فِی رَجُلٍ أَصَابَ ثَوْبَہُ بَوْلٌ فَخَفِیَ عَلَیْہِ ، قَالَ : یَنْضَحُہُ ۔ قَالَ شُعْبَۃُ : وَأَخْبَرَنِی عَبْدُ الْخَالِقِ ، عَنْ حَمَّادٍ ، أَنَّہُ قَالَ : یَنْضَحُہُ ۔ وَسَأَلْت ابْنَ شُبْرُمَۃَ ، فَقَالَ : یَتَحَرَّی ذَلِکَ الْمَکَانَ وَیَغْسِلُہُ۔
(١٢٨٦) حضرت حکم ایسے کپڑے کے بارے میں جس پر پیشاب لگ جائے لیکن اس کی جگہ کا علم نہ ہو فرماتے ہیں کہ اس پر پانی چھڑک لے۔ حضرت حماد فرماتے ہیں کہ اس پر پانی چھڑک لے اور حضرت ابن شبرمہ فرماتے ہیں کہ اس جگہ کو ڈھونڈ کر دھوئے۔

1287

(۱۲۸۷) حَدَّثَنَا أَبُو الأَحْوَصِِ ، عَنْ مُغِیرَۃَ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ ؛ فِی الْمَرْأَۃِ تَخْضِبُ یَدَیْہَا عَلَی غَیْرِ وُضُوئٍ ، ثُمَّ تَحْضُرُہَا الصَّلاَۃُ ، قَالَ : تَنْزِعُ مَا عَلَی یَدَیْہَا إذَا أَرَادَتْ أَنْ تُصَلِّیَ۔
(١٢٨٧) حضرت ابراہیم اس عورت کے بارے میں جو اپنے ہاتھوں پر بغیر وضو کے مہندی لگائے اور پھر نماز کا وقت ہوجائے فرماتے ہیں کہ نماز پڑھنے کے لیے اسے ہاتھوں سے مہندی اتارنی ہوگی۔

1288

(۱۲۸۸) حَدَّثَنَا عَبَّادُ بْنُ الْعَوَّامِ ، عَنْ ہِشَامٍ ، عَنِ الْحَسَنِ ، قَالَ : کَانَ یَسْتَحِبُّ أَنْ تَخْتَضِبَ الْمَرْأَۃُ إِذَا اخْتَضَبَتْ وَہِیَ حَائِضٌ، فَإِنِ اخْتَضَبَتْ وَہِیَ غَیْرُ حَائِضٍ فَلاَ بَأْسَ، غَیْرَ أَنَّہَا إذَا نَامَتْ، أَوْ أَحْدَثَتْ أَطْلَقَتْہُ وَتَوَضَّأَتْ۔
(١٢٨٨) حضرت حسن فرماتے ہیں کہ جب عورت نے مہندی لگانی ہو تو بہتر یہ ہے کہ حالت حیض میں لگائے اگر پاکی کی حالت میں مہندی لگائے تو پھر بھی کوئی حرج نہیں سوتے وقت لگا لے۔ اگر اس کا وضو ٹوٹ جائے تو مہندی کو اتار کر وضو کرلے۔

1289

(۱۲۸۹) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنِ ابْنِ عَوْنٍ ، عَنْ أَبِی سَعِیدٍ ، رَضِیعٍ کَانَ لِعَائِشَۃَ ، قَالَ : سَأَلَتِ امْرَأَۃٌ عَائِشَۃَ أمَّ الْمُؤْمِنِینَ ، أَأُصَلِّی فِی الْخِضَابِ ؟ قَالَتْ : اُسْلُتِیہِ وَارْغِمِیہِ۔
(١٢٨٩) حضرت ابو سعید کہتے ہیں کہ ایک عورت نے حضرت عائشہ سے سوال کیا کہ کیا میں مہندی لگا کر نماز پڑھ سکتی ہوں ؟ فرمایا اس کو اچھی طرح اتار کر نماز پڑھو۔

1290

(۱۲۹۰) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ عُمَرَ بْنِ الْفَضْلِ ، عَنْ حَیَّۃَ بِنْتِ عَبْدِ اللہِ ، عَنْ عَائِشَۃَ ، أَنَّہَا قَالَتِ : اُمْرُطِیہِ عِنْدَ الصَّلاَۃِ مَرْطًا ، فَقَدْ کُنْتُ أَفْعَلُہُ ، وَکُنْتُ أَحْسَنَ الْجَوَارِی ، أَوْ أَخَوَاتِی ، خِضَابًا۔
(١٢٩٠) حضرت عائشہ فرماتی ہیں کہ نماز کے لیے مہندی کو اچھی طرح اتارا کرو۔ میں نماز کے وقت مہندی اتار دیا کرتی تھی، حالانکہ میں تمام لڑکیوں میں سب سے اچھی مہندی لگایا کرتی تھی۔

1291

(۱۲۹۱) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ شُعْبَۃَ ، عَنْ قَتَادَۃَ ، عَنْ أَبِی مِجْلَزٍ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ : نِسَاؤُنَا یَخْتَضِبْنَ أَحْسَنَ خِضَابٍ ، یَخْتَضِبْنَ بَعْدَ الْعِشَائِ وَیَنْزِعْنَ قَبْلَ الْفَجْرِ۔
(١٢٩١) حضرت ابن عباس فرماتے ہیں کہ ہماری عورتیں بہت اچھی مہندی لگایا کرتی تھیں، وہ عشاء کے بعد مہندی لگاتیں اور فجر سے پہلے اتار دیا کرتی تھیں۔

1292

(۱۲۹۲) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ، عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ إبْرَاہِیمَ، عَنْ عَلْقَمَۃَ ، أَنَّہُ کَانَ یَأْمُرُ نِسَائَہُ یَخْتَضِبْنَ فِی أَیَّامِ حَیْضِہِنَّ۔
(١٢٩٢) حضرت علقمہ عورتوں کو حکم دیا کرتے تھے کہ حیض کے دنوں میں مہندی لگایا کریں۔

1293

(۱۲۹۳) حَدَّثَنَا ابْنُ مَہْدِیٍّ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ بْنِ عُمَرَ ، عَنِ امْرَأَۃٍ مِنْہُمْ ؛ أَنَّہَا أَرْسَلَتْ إلَی سَالِمٍ تَسْأَلُہُ عَنِ الْخِضَابِ وَتَحْضُرُ الصَّلاَۃَ ؟ فَقَالَ : انْزِعِیہِ وَتَوَضَّئِی وَصَلِّی۔
(١٢٩٣) ایک مرتبہ ایک عورت نے حضرت سالم کی طرف کسی کو بھیج کر یہ مسئلہ پوچھا کہ اگر عورت نے مہندی لگائی ہو اور نماز کا وقت ہوجائے تو وہ کیا کرے ؟ فرمایا مہندی کو اتار کر وضو کرے پھر نماز پڑھے۔

1294

(۱۲۹۴) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ شُعْبَۃَ ، عَنِ ابْنِ أَبِی نَجِیحٍ ، عَمَّنْ سَمِعَ عَائِشَۃَ ، قَالَتْ : لأَنْ تُقْطَعَانِ أَحَبُّ إلَیَّ مِنْ أَنْ أَمْسَحَ عَلَی الْخِضَابِ۔
(١٢٩٤) حضرت عائشہ فرماتی ہیں کہ میرے دونوں ہاتھ کاٹ دئیے جائیں یہ مجھے اس بات سے زیادہ محبوب ہے کہ میں مہندی کے اوپر مسح کروں۔

1295

(۱۲۹۵) حَدَّثَنَا الْمُحَارِبِیُّ ، عَنْ حَجَّاجٍ ، عَنْ عَطَائٍ ، قَالَ : کَانَ یَسْتَحِبُّ أَنْ تَخْتَضِبَ الْمَرْأَۃُ وَہِیَ حَائِضٌ۔
(١٢٩٥) حضرت عطاء اس بات کو بہتر سمجھتے تھے کہ عورت حالت حیض میں مہندی لگائے۔

1296

(۱۲۹۶) حَدَّثَنَا سُفْیَانُ بْنُ عُیَیْنَۃَ ، عَنِ الزُّہْرِیِّ ، عَنْ عُبَیْدِ اللہِ ، عَنْ أُمِّ قَیْسٍ ابْنَۃِ مِحْصَنٍ ، قَالَتْ : دَخَلْت بِابْنٍ لِی عَلَی رَسُولِ اللہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ لَمْ یَأْکُلِ الطَّعَامَ ، فَبَالَ عَلَیْہِ ، فَدَعَا بِمَائٍ فَرَشَّہُ۔ (بخاری ۲۲۳۔ ابوداؤد ۳۷۷)
(١٢٩٦) حضرت ام قیس بنت محصن فرماتی ہیں کہ ایک مرتبہ میں اپنے ایک بچے کو لے کر حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضر ہوئی۔ وہ بچہ ابھی کھانا نہیں کھاتا تھا۔ اس نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے کپڑوں پر پیشاب کردیا۔ آپ نے پانی منگوا کر پیشاب والی جگہ چھڑک دیا۔

1297

(۱۲۹۷) حَدَّثَنَا أَبُو الأَحْوَصِِ ، عَنْ سِمَاکٍ ، عَنْ قَابُوسَ بْنِ الْمُخَارِقِ ، عَنْ لُبَابَۃَ ابْنَۃِ الْحَارِثِ ، قَالَتْ : بَالَ الْحُسَیْنُ بْنُ عَلِیٍّ فِی حَجْرِ النَّبِیِّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، فَقُلْتُ : یَا رَسُولَ اللہِ ، أَعْطِنِی ثَوْبَک وَالْبَسْ ثَوْبًا غَیْرَہُ ، فَقَالَ : إنَّمَا یُنْضَحُ مِنْ بَوْلِ الذَّکَرِ ، وَیُغْسَلُ مِنْ بَوْلِ الأُنْثَی۔ (ابوداؤد ۳۷۸۔ ابن خزیمۃ ۲۸۲)
(١٢٩٧) حضرت لبابہ بنت الحارث فرماتی ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت حسین بن علی نے حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے کپڑوں پر پیشاب کردیا تو میں نے عرض کیا ” اپنے کپڑے مجھے دے دیجئے اور کوئی دوسرے کپڑے پہن لیجئے “ آپ نے فرمایا : ” لڑکے کے پیشاب پر پانی چھڑکا جاتا ہے اور لڑکی کے پیشاب کو دھویا جاتا ہے۔

1298

(۱۲۹۸) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ ہِشَامٍ ، عَنْ أَبِیہِ ، عَنْ عَائِشَۃَ ؛ أَنَّ النَّبِیَّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ أُتِیَ بِصَبِیٍّ ، فَبَالَ عَلَیْہِ، فَأَتْبَعَہُ الْمَائَ وَلَمْ یَغْسِلْہُ۔ (مسلم ۱۰۲۔ ابن ماجہ ۵۲۳)
(١٢٩٨) حضرت عائشہ فرماتی ہیں کہ ایک مرتبہ ایک بچے نے حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے کپڑوں پر پیشاب کردیا۔ آپ نے اس پر پانی ڈالا لیکن اسے دھویا نہیں۔

1299

(۱۲۹۹) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنِ ابْنِ أَبِی لَیْلَی ، عَنْ أَخِیہِ عِیسَی ، عَنْ أَبِیہِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِی لَیْلَی ، عَنْ جَدِّہِ أَبِی لَیْلَی ، قَالَ : کُنَّا عِنْدَ النَّبِیِّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ جُلُوسًا ، فَجَائَ الْحُسَیْنُ بْنُ عَلِیٍّ یَحْبُو حَتَّی جَلَسَ عَلَی صَدْرِہِ ، فَبَالَ عَلَیْہِ ، قَالَ : فَابْتَدَرْنَاہُ لِنَأْخُذَہُ ، فَقَالَ النَّبِیُّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : ابْنِی ابْنِی ، ثُمَّ دَعَا بِمَائٍ ، فَصَبَّہُ عَلَیْہِ۔ (طحاوی ۹۴)
(١٢٩٩) حضرت ابو لیلیٰ فرماتے ہیں کہ ایک مرتبہ ہم نبی پاک (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس بیٹھے ہوئے تھے کہ حضرت حسین بن علی گھٹنوں کے بل چلتے ہوئے آئے اور حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے سینہ مبارک پر چڑھ گئے اور پیشاب کردیا۔ ہم جلدی سے انھیں پکڑنے کے لیے آگے بڑے تو حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” میرا بچہ، میرا بچہ “ پھر پانی منگوا کر اس کے اوپر ڈال دیا۔

1300

(۱۳۰۰) حَدَّثَنَا عَبْدَۃُ بْنُ سُلَیْمَانَ ، عَنْ سَعِیدٍ ، عَنْ قَتَادَۃَ ، عَنْ أَبِی جَعْفَرٍ ، قَالَ : دَخَلَ النَّبِیُّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ عَلَی أُمِّ الْفَضْلِ ، وَمَعَہَا حُسَیْنٌ فَنَاوَلَتْہُ إیَّاہُ ، فَبَالَ عَلَی بَطْنِہِ ، أَوْ عَلَی صَدْرِہِ ، فَأَرَادَتْ أَنْ تَأْخُذہ مِنْہُ ، فَقَالَ النَّبِیُّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : لاَ تُزْرِمِی ابْنِی ، لاَ تُزْرِمِی ابْنِی ، فَإِنَّ بَوْلَ الْغُلاَمِ یُرْشَحُ ، أَوْ یُنْضَحُ ، وَبَوْلَ الْجَارِیَۃِ یُغْسَلُ۔
(١٣٠٠) حضرت ابو جعفر فرماتے ہیں کہ ایک مرتبہ نبی پاک (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) حضرت ام الفضل کے ہاں تشریف لائے۔ ام الفضل کے پاس حضرت حسین تھے، انھوں نے حضرت حسین حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو دیے تو انھوں نے حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے سینہ مبارک پر پیشاب کردیا۔ حضرت ام الفضل بچے کو پکڑنے لگیں تو حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ میرے بچے کو پیشاب سے نہ روکو، میرے بچے کو پیشاب سے نہ روکو، لڑکے کے پیشاب پر پانی چھڑکا جاتا ہے اور لڑکی کے پیشاب کو دھویا جاتا ہے۔

1301

(۱۳۰۱) حَدَّثَنَا عَبْدَۃُ بْنُ سُلَیْمَانَ ، عَنْ سَعِیدٍ ، عَنْ قَتَادَۃَ ، عَنْ أَبِی حَرْبِ بْنِ أَبِی الأَسْوَدِ ، قَالَ : قَالَ عَلِیٌّ : بَوْلُ الْغُلاَمِ یُنْضَحُ ، وَبَوْلُ الْجَارِیَۃِ یُغْسَلُ۔ (ابوداؤد ۳۸۰)
(١٣٠١) حضرت علی فرماتے ہیں کہ لڑکے کے پیشاب پر پانی چھڑکا جاتا ہے اور لڑکی کے پیشاب کو دھویا جاتا ہے۔

1302

(۱۳۰۲) حَدَّثَنَا عَبْدَۃُ ، عَنْ سَعِیدٍ ، عَنْ قَتَادَۃَ ، عَنِ الْحَسَنِ ، قَالَ : کِلاَہُمَا یُنْضَحَانِ مَا لَمْ یَأْکُلاَ الطَّعَامَ۔
(١٣٠٢) حضرت حسن فرماتے ہیں کہ لڑکا اور لڑکی جب تک کھانا نہ کھائیں اس وقت تک ان کے پیشاب پر پانی چھڑکا جائے گا۔

1303

(۱۳۰۳) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنِ الْفَضْلِ بْنِ دَلْہَمٍ ، عَنِ الْحَسَنِ ، عَنْ أُمِّہِ ، عَنْ أُمِّ سَلَمَۃَ ، قَالَتْ : یُغْسَلُ بَوْلُ الْجَارِیَۃِ، وَیُنْضَحُ بَوْلُ الْغُلاَمِ۔
(١٣٠٣) حضرت ام سلمہ فرماتی ہیں کہ لڑکی کے پیشاب کو دھویا جائے گا اور لڑکے کے پیشاب پر پانی چھڑکا جائے گا۔

1304

(۱۳۰۴) حَدَّثَنَا أَبُو الأَحْوَصِِ ، عَنْ مُغِیرَۃَ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ ، قَالَ : یُجْرَی عَلَی بَوْلِ الصَّبِیِّ الْمَائُ۔
(١٣٠٤) حضرت ابراہیم فرماتے ہیں کہ بچے کے پیشاب پر پانی بہایا جائے گا۔

1305

(۱۳۰۵) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ مَعْنٍ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ ، قَالَ : إِنْ کَانَ طَعِمَ غُسِلَ ، وَإِنْ لَمْ یَکُنْ طَعِمَ صُبَّ عَلَیْہِ الْمَائُ۔
(١٣٠٥) حضرت ابراہیم فرماتے ہیں کہ اگر بچہ کھانا کھاتا ہو تو اس کا پیشاب دھویا جائے گا اور اگر نہ کھاتا ہو تو اس کے پیشاب پر پانی چھڑکا جائے گا۔

1306

(۱۳۰۶) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ وَاقِدٍ ، عَنْ عَطَائٍ ، قَالَ : قَالَ لَہُ رَجُلٌ : یَحْمِلُ أَحَدُنَا الصَّبِیَّ فَیُصِیبُہُ مِنْ أَذَاہُ ؟ قَالَ : إِنْ کَانَ طَعِمَ غُسِلَ ، وَإِنْ لَمْ یَکُنْ طَعِمَ صُبَّ عَلَیْہِ الْمَائُ۔
(١٣٠٦) حضرت عطاء فرماتے ہیں کہ اگر بچہ کھانا کھاتا ہو تو اس کا پیشاب دھویا جائے گا اور اگر نہ کھاتا ہو تو اس کے پیشاب پر پانی چھڑکا جائے گا۔

1307

(۱۳۰۷) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ إسْرَائِیلَ ، عَنْ جَابِرٍ ، عَنْ عَامِرٍ ، قَالَ : یُصَبُّ الْمَائُ عَلَی بَوْلِ الصَّبِیِّ۔
(١٣٠٧) حضرت عامر فرماتے ہیں کہ بچے کے پیشاب پر پانی بہایا جائے گا۔

1308

(۱۳۰۸) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بُکَیْر ، عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ ، قَالَ : قُلْتُ لِعَطَائٍ : الصَّبِیُّ مَا لَمْ یَأْکُلِ الطَّعَامَ ، تَغْسِلُ ثَوْبَک مِنْ بَوْلِہِ وَسَلْحِہِ أَیْضًا ؟ قَالَ : اُرْشُشْ عَلَیْہِ الْمَائَ ، أَوِ اصْبُبْ عَلَیْہِ ۔ قُلْتُ : فَالصَّبِیُّ یُلْعَقُ قَبْلَ أَنْ یَأْکُلَ الطَّعَامَ مِنَ السَّمْنِ وَالْعَسَلِ ، وَذَلِکَ طَعَامٌ ؟ قَالَ : اُرْشُشْ عَلَیْہِ ، أَوِ اصْبُبْ عَلَیْہِ۔
(١٣٠٨) حضرت ابن جریج کہتے ہیں کہ میں نے حضرت عطاء سے عرض کیا کہ اگر بچہ کھانا نہ کھاتا ہو تو کیا اس کے پیشاب یا پاخانے سے آپ اپنے کپڑے دھوئیں گے ؟ فرمایا اس پر پانی چھڑک لو یا بہا لو۔ میں نے عرض کیا کہ بچے کو کھانا شروع کرنے سے پہلے گھی یا شہد چٹایا جاتا ہے کیا یہ کھانا ہے ؟ فرمایا اس صورت میں دھو لو یا پانی چھڑک لو۔

1309

(۱۳۰۹) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بُکَیْر ، عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ ، عَنِ ابْنِ شِہَابٍ ، قَالَ : مَضَتِ السُّنَّۃُ أَنَّہُ یُرَشُّ بَوْلُ مَنْ لَمْ یَأْکُلِ الطَّعَامَ ، وَمَضَتِ السُّنَّۃُ بِغَسْلِ بَوْلِ مَنْ أَکَلَ الطَّعَامَ مِنَ الصِّبْیَانِ۔
(١٣٠٩) حضرت ابن شہاب فرماتے ہیں کہ شریعت کا حکم یہی رہا ہے کہ کھانا نہ کھانے والے بچے کے پیشاب پر پانی چھڑکا جائے اور کھانا کھانے والے بچے کے پیشاب کو دھویا جائے۔

1310

(۱۳۱۰) حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ ، قَالَ : أَخْبَرَنَا مَنْصُورٌ ، عَنِ الْحَسَنِ ، قَالَ : حَدَّثَنِی مَنْ رَأَی النَّبِیَّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ بَالَ قَاعِدًا ، فَتَفَاجَّ حَتَّی ظَنَنَّا أَنَّ وَرِکَہُ سَیَنْفَکُّ۔
(١٣١٠) حضرت حسن فرماتے ہیں کہ ہم کو ان صاحب نے بیان کیا (جنہوں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو بیٹھ کر پیشاب کرتے دیکھا) کہ حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) دونوں ٹانگوں کو اتنا زیادہ کھولتے کہ ہمیں خطرہ ہوتا کہ کہیں جسم مبارک زخمی نہ ہوجائے۔

1311

(۱۳۱۱) حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ ، قَالَ : أَخْبَرَنِی أَبُو حَرَّۃَ ، عَنِ الْحَسَنِ ، قَالَ : کَانَ النَّبِیُّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ إذَا بَالَ تَفَاجَّ حَتَّی یُرْثَی لَہُ۔
(١٣١١) حضرت حسن فرماتے ہیں کہ حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پیشاب کے لیے ٹانگوں کو اتنا زیادہ کھولتے کہ ہمیں خطرہ ہوتا کہ کہیں جسم مبارک زخمی نہ ہوجائے۔

1312

(۱۳۱۲) حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ زَیْدِ بْنِ وَہْبٍ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ حَسَنَۃَ ، قَالَ : خَرَجَ عَلَیْنَا النَّبِیُّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ وَفِی یَدِہِ کَہَیْئَۃِ الدَّرَقَۃِ ، قَالَ : فَوَضَعَہَا ثُمَّ جَلَسَ فَبَالَ إلَیْہَا ، فَقَالَ بَعْضُہُمْ : اُنْظُرُوا إلَیْہِ ، یَبُولُ کَمَا تبُولُ الْمَرْأَۃُ ، فَسَمِعَہُ النَّبِیُّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، فَقَالَ : وَیْحَک مَا عَلِمْت مَا أَصَابَ صَاحِبَ بَنِی إسْرَائِیلَ ، کَانُوا إذَا أَصَابَہُمُ الْبَوْلُ قَرَضُوہُ بِالْمَقَارِیضِ ، فَنَہَاہُمْ فَعُذِّبَ فِی قَبْرِہِ۔ (ابوداؤد ۲۳۔ ابن ماجہ ۳۴۶)
(١٣١٢) حضرت عبدالرحمن بن حسنہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ نبی پاک (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) باہر تشریف لائے تو آپ کے ہاتھ میں چمڑے کی ڈھال جیسی کوئی چیز تھی۔ آپ نے اس کی طرف پیشاب کیا۔ ایک آدمی کہنے لگا ان کو دیکھو ! یہ تو عورتوں کی طرح پیشاب کرتے ہیں ! آپ نے اس کی یہ بات سنی تو فرمایا ” تیرا ناس ہو کیا تو نے بنی اسرائیل کے اس آدمی کے بارے میں نہیں سنا کہ جب لوگ پیشاب لگنے کی وجہ سے کپڑے کا وہ حصہ قینچی سے کاٹ دیتے تھے تو اس نے انھیں اس سے منع کیا جس کے بدلے میں اللہ نے اسے عذاب قبر میں مبتلا کردیا تھا۔

1313

(۱۳۱۳) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، وَأَبُو مُعَاوِیَۃَ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ مُجَاہِدٍ ، عَنْ طَاوُوسٍ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ : مَرَّ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ بِقَبْرَیْنِ ، فَقَالَ : إنَّہُمَا لَیُعَذَّبَانِ ، وَمَا یُعَذَّبَانِ فِی کَبِیرٍ ، أَمَّا أَحَدُہُمَا فَکَانَ لاَ یَسْتَترُ مِنْ بَوْلِہِ ، وَأَمَّا الأَخَرُ فَکَانَ یَمْشِی بِالنَّمِیمَۃِ۔ (بخاری ۶۰۵۲۔ ابن ماجہ ۳۴۷۔)
(١٣١٣) حضرت ابن عباس فرماتے ہیں کہ نبی پاک (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) دو قبروں کے پاس سے گزرے تو فرمایا کہ انھیں عذاب ہو رہا ہے اور عذاب کسی بڑی بات کی وجہ سے نہیں ہو رہا۔ ایک پیشاب سے نہیں بچتا تھا اور دوسرا چغلی کیا کرتا تھا۔

1314

(۱۳۱۴) حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ ، عَنْ شُعْبَۃَ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، قَالَ : سَمِعْتُ أَبَا وَائِلٍ یُحَدِّثُ ، أَنَّ أَبَا مُوسَی کَانَ یُشَدِّدُ فِی الْبَوْلِ ، فَقَالَ : کَانَتْ بَنُو إسْرَائِیلَ إذَا أَصَابَ أَحَدَہُمُ الْبَوْلُ یُتْبِعُہُ بِالْمِقْرَاضَیْن۔ (بخاری ۲۲۶۔ مسلم ۲۲۸)
(١٣١٤) حضرت ابو موسیٰ پیشاب کے معاملے میں بہت سختی کرتے تھے اور فرماتے تھے کہ بنی اسرائیل کے کسی آدمی کے کپڑوں پر جب پیشاب لگ جاتا تھا تو وہ اس حصے کو قینچی سے کاٹ دیتا تھا۔

1315

(۱۳۱۵) حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، قَالَ : حدَّثَنَا أَبُو عَوَانَۃَ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ أَبِی صَالِحٍ ، عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ ، عَنِ النَّبِیِّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، قَالَ : أَکْثَرُ عَذَابِ الْقَبْرِ مِنَ الْبَوْلِ۔ (احمد ۲/۳۸۸۔ دارقطنی ۱۲۸)
(١٣١٥) حضرت ابوہریرہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا کہ قبر کا عذاب اکثر پیشاب کی وجہ سے ہوتا ہے۔

1316

(۱۳۱۶) حَدَّثَنَا یَعْلَی ، قَالَ : حدَّثَنَا قُدَامَۃُ بْنُ عَبْدِ اللہِ الْعَامِرِیُّ ، قَالَ حَدَّثَتْنِی جَسْرۃُ ، قَالَتْ حَدَّثَتْنِی عَائِشَۃُ ، قَالَتْ : دَخَلَتْ عَلَیَّ امْرَأَۃٌ مِنَ الْیَہُودِ ، فَقَالَتْ : إنَّ عَذَابَ الْقَبْرِ مِنَ الْبَوْلِ قُلْتُ : کَذَبْت ، قَالَتْ : بَلَی ، إِنَّہُ لَیُقْرَضُ مِنْہُ الْجِلْدُ وَالثَّوْبُ ، قَالَتْ : فَخَرَجَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ إلَی الصَّلاَۃِ ، وَقَدِ ارْتَفَعَتْ أَصْوَاتُنَا ، فَقَالَ : مَا ہَذَا ؟ فَأَخْبَرْتُہُ ، فَقَالَ : صَدَقَتْ۔ (احمد ۶/۶۱۔ نسائی ۹۹۶۶)
(١٣١٦) حضرت عائشہ فرماتی ہیں کہ ایک مرتبہ ایک یہودی عورت میرے پاس آئی اور کہنے لگی کہ قبر کا عذاب پیشاب کی وجہ سے بھی ہوتا ہے۔ میں نے کہا تو جھوٹ بولتی ہے۔ وہ بولی میں ٹھیک کہتی ہوں اس کی وجہ سے کپڑے اور کھال کو کاٹا جاتا ہے۔ حضرت عائشہ فرماتی ہیں کہ اتنے میں حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) تشریف لے آئے اس دوران ہماری آوازیں بلند ہوچکی تھیں۔ حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا یہ کیا ہے ؟ میں نے آپ کو ساری بات بتائی تو آپ نے فرمایا کہ یہ عورت ٹھیک کہتی ہے۔

1317

(۱۳۱۷) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، قَالَ : حدَّثَنَا الأَسْوَدُ بْنُ شَیْبَانَ ، قَالَ : حَدَّثَنَا بَحْرُ بْنُ مَرَّارٍ ، عَنْ جَدِّہِ أَبِی بَکْرَۃَ ، قَالَ : مَرَّ النَّبِیُّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ بِقَبْرَیْنِ ، فَقَالَ : إنَّہُمَا لَیُعَذَّبَانِ ، وَمَا یُعَذَّبَانِ فِی کَبِیرٍ ؛ أَمَّا أَحَدُہُمَا فَیُعَذَّبُ فِی الْبَوْلِ ، وَأَمَّا الآخَرُ فَفِی الْغِیبَۃِ۔ (احمد ۳۹۔ ابن ماجہ ۳۴۹)
(١٣١٧) حضرت ابوبکرہ فرماتے ہیں کہ ایک مرتبہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) دو قبروں کے پاس سے گزرے تو آپ نے فرمایا کہ انھیں عذاب ہو رہا ہے اور عذاب کسی بڑی چیز کی وجہ سے نہیں ہو رہا بلکہ ایک کو پیشاب کی وجہ سے اور دوسرے کو غیبت کی وجہ سے۔

1318

(۱۳۱۸) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، قَالَ : حدَّثَنَا الأَعْمَشُ ، عَنْ أَبِی وَائِلٍ ، عَنْ حُذَیْفَۃَ ؛ أَنَّ رَسُولَ اللہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ أَتَی سُبَاطَۃَ قَوْمٍ ، فَبَالَ عَلَیْہَا قَائِمًا۔ (بخاری ۲۲۴۔ مسلم ۲۲۸)
(١٣١٨) حضرت حذیفہ فرماتے ہیں کہ ایک مرتبہ نبی پاک (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) قوم کے کوڑا کرکٹ ڈالنے کی جگہ تشریف لائے اور آپ نے کھڑے ہو کر پیشاب فرمایا۔

1319

(۱۳۱۹) حَدَّثَنَا ابْنُ إدْرِیسَ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ زَیْدٍ ، قَالَ : رَأَیْتُ عُمَرَ بَالَ قَائِمًا۔
(١٣١٩) حضرت زید فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت عمر کو کھڑے ہو کر پیشاب کرتے دیکھا ہے۔

1320

(۱۳۲۰) حَدَّثَنَا ابْنُ إدْرِیسَ ، عَنِ الأَعْمَشِ وَحُصَیْنٍ ، عَنْ أَبِی ظَبْیَانَ ، قَالَ : رَأَیْتُ عَلِیًّا بَالَ قَائِمًا۔
(١٣٢٠) حضرت ابو ظبیان فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت علی کو کھڑے ہو کر پیشاب کرتے دیکھا ہے۔

1321

(۱۳۲۱) حَدَّثَنَا ابْنُ عُیَیْنَۃَ ، عَنِ الزُّہْرِیِّ ، عَنْ قَبِیصَۃَ ؛ أَنَّہُ رَأَی زَیْدَ بْنَ ثَابِتٍ یَبُولُ قَائِمًا۔
(١٣٢١) حضرت قبیصہ فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت زید بن ثابت کو کھڑے ہو کر پیشاب کرتے دیکھا ہے۔

1322

(۱۳۲۲) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، قَالَ : حدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَیْدٍ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ الرُّومِیِّ ، قَالَ : رَأَیْتُ ابْنَ عُمَرَ یَبُولُ قَائِمًا۔
(١٣٢٢) حضرت عبداللہ رومی فرماتے ہیں کہ میں نے ابن عمر کو کھڑے ہو کر پیشاب کرتے دیکھا ہے۔

1323

(۱۳۲۳) حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ مُعَاذٍ ، عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُدَیْرٍ ، قَالَ : حدَّثَنِی رَجُلٌ مِنْ بَنِی سَعْدٍ مِنْ أَخْوَالِ الْمُحَرَّرِ بْنِ أَبِی ہُرَیْرَۃَ ، قَالَ : رَأَیْتُ أَبَا ہُرَیْرَۃَ بَالَ قَائِمًا۔
(١٣٢٣) بنو سعد کے ایک آدمی فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت ابوہریرہ کو کھڑے ہو کر پیشاب کرتے دیکھا ہے۔

1324

(۱۳۲۴) حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ سَعِیدٍ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِی یَحْیَی ، عَنْ عُمَرَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، قَالَ : رَأَیْتُ سَعِیدَ بْنَ الْمُسَیَّبِ یَبُولُ قَائِمًا ، فَقُلْتُ : یَا أَبَا مُحَمَّدٍ ، تَبُولُ قَائِمًا ؟ أَمَا تَخْشَی أَنْ یُصِیبَک ؟ فَقَالَ لِی : أَمَا تَبُولُ أَنْتَ قَائِمًا ؟ قُلْتُ : لاَ ، قُلْتُ : ذَاکَ أَدوی لَکَ۔
(١٣٢٤) حضرت عمر بن عبدالرحمن کہتے ہیں کہ میں نے حضرت سعید بن المسیب کو کھڑے ہو کر پیشاب کرتے دیکھا تو عرض کیا کہ کیا آپ کھڑے ہو کر پیشاب کرتے ہیں۔ انھوں نے فرمایا کہ کیا تم ایسا نہیں کرتے ؟ میں نے کہا نہیں فرمایا یہ تمہارے لیے تکلیف دہ ہوسکتا ہے۔

1325

(۱۳۲۵) حَدَّثَنَا مَرْوَانُ بْنُ مُعَاوِیَۃَ ، عَنِ ابْنِ أَبِی خَالِدٍ ، قَالَ : رَأَیْتُ الشَّعْبِیَّ یَبُولُ قَائِمًا۔
(١٣٢٥) حضرت ابن ابی خالد کہتے ہیں کہ میں نے شعبی کو کھڑے ہو کر پیشاب کرتے دیکھا ہے۔

1326

(۱۳۲۶) حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ مُعَاذٍ ، عَنِ ابْنِ عَوْنٍ ، قَالَ : رَأَیْتُ مُحَمَّدًا یَبُولُ قَائِمًا ، وَکَانَ لاَ یَرَی بِہِ بَأْسًا۔
(١٣٢٦) حضرت ابن عون کہتے ہیں کہ میں نے محمد کو کھڑے ہو کر پیشاب کرتے دیکھا ہے۔ وہ اس میں کوئی حرج نہیں سمجھتے تھے۔

1327

(۱۳۲۷) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ ہِشَامِ بْنِ عُرْوَۃَ ، قَالَ : رَأَیْتُ أَبِی یَبُولُ قَائِمًا۔
(١٣٢٧) حضرت ہشام بن عروہ کہتے ہیں کہ میں نے اپنے والد کو کھڑے ہو کر پیشاب کرتے دیکھا ہے۔

1328

(۱۳۲۸) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ طُعْمَۃَ الْجَعْفَرِیِّ ، قَالَ : رَأَیْتُ یَزِیدَ بْنَ الأَصَمِّ یَبُولُ قَائِمًا۔
(١٣٢٨) حضرت طعمہ جعفری کہتے ہیں کہ میں نے یزید بن اصم کو کھڑے ہو کر پیشاب کرتے دیکھا ہے۔

1329

(۱۳۲۹) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ زَکَرِیَّا ، عَنْ عَبْدِ الْعَزِیزِ أَبِی عَبْدِ اللہِ ، عَنْ مُجَاہِدٍ ، قَالَ : مَا بَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ قَائِمًا إِلاَّ مَرَّۃً ، فِی کَثِیبٍ أَعْجَبَہُ۔
(١٣٢٩) حضرت مجاہد فرماتے ہیں کہ نبی پاک (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے صرف ایک مرتبہ ایک صحرائی ٹیلہ میں کھڑے ہو کر پیشاب کیا۔

1330

(۱۳۳۰) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ فِطْرٍ ، قَالَ : رَأَیْتُ الْحَکَمَ یَبُولُ قَائِمًا۔
(١٣٣٠) حضرت فطر کہتے ہیں کہ میں نے حضرت حکم کو کھڑے ہو کر پیشاب کرتے دیکھا ہے۔

1331

(۱۳۳۱) حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ ، وَابْنُ إدْرِیسَ ، عَنِ ابْنِ عَوْنٍ ، عَنِ ابْنِ سِیرِینَ ؛ أَنَّ سَعْدَ بْنَ عُبَادَۃَ بَالَ قَائِمًا۔
(١٣٣١) حضرت ابن سیرین کہتے ہیں کہ حضرت سعد بن عبادہ نے کھڑے ہو کر پیشاب فرمایا۔

1332

(۱۳۳۲) حَدَّثَنَا شَرِیکٌ ، عَنِ الْمِقْدَامِ بْنِ شُرَیْحٍ بْنِ ہانِیئٍ ، عَنْ أَبِیہِ ، عَنْ عَائِشَۃَ ، قَالَتْ : مَنْ حَدَّثَک أَنَّ رَسُولَ اللہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ بَالَ قَائِمًا ، فَلاَ تُصَدِّقْہُ ، أَنَا رَأَیْتُہُ یَبُولُ قَاعِدًا۔ (احمد ۶/۲۱۳۔ ابن راھویہ ۱۵۷۰)
(١٣٣٢) حضرت عائشہ فرماتی ہیں کہ جو شخص تم سے یہ بیان کرے کہ حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کھڑے ہو کر پیشاب کیا تو اس کی تصدیق نہ کرنا۔ کیونکہ میں نے حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو بیٹھ کر ہی پیشاب کرتے دیکھا ہے۔

1333

(۱۳۳۳) حَدَّثَنَا ابْنُ إدْرِیسَ ، وَابْنُ نُمَیْرٍ ، عَنْ عُبَیْدِ اللہِ بْنِ عُمَرَ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، عَنْ عُمَرَ ، قَالَ : مَا بُلْت قَائِمًا مُنْذُ أَسْلَمْت۔
(١٣٣٣) حضرت عمر فرماتے ہیں اسلام قبول کرنے کے بعد میں نے کبھی کھڑے ہو کر پیشاب نہیں کیا۔

1334

(۱۳۳۴) حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ ، عَنْ یُونُسَ ، عَنِ الْحَسَنِ ؛ أَنَّہُ کَرِہَ الْبَوْلَ قَائِمًا ، وَالشُّرْبَ قَائِمًا۔
(١٣٣٤) حضرت حسن کھڑے ہو کر پیشاب کرنے اور پانی پینے کو مکروہ خیال فرماتے تھے۔

1335

(۱۳۳۵) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنْ عَاصِمٍ ، عَنِ الْمُسَیَّبِ بْنِ رَافِعٍ ، قَالَ : قَالَ عَبْدُ اللہِ : مِنَ الْجَفَائِ أَنْ یَبُولَ قَائِمًا۔
(١٣٣٥) حضرت عبداللہ فرماتے ہیں کہ کھڑے ہو کر پیشاب کرنا بےدینی ہے۔

1336

(۱۳۳۶) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ کَہْمَسٍ ، عَنِ ابْنِ بُرَیْدَۃَ ، قَالَ : کَانَ یُقَالُ : مِنَ الْجَفَائِ أَنْ تَبُولَ قَائِمًا۔
(١٣٣٦) حضرت ابن بریدہ فرماتے ہیں کہ کھڑے ہو کر پیشاب کرنا بےدینی ہے۔

1337

(۱۳۳۷) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ حُرَیْثٍ ، عَنِ الشَّعْبِیِّ ، قَالَ : مِنَ الْجَفَائِ أَنْ یَبُولَ قَائِمًا۔
(١٣٣٧) حضرت شعبی فرماتے ہیں کہ کھڑے ہو کر پیشاب کرنا بےدینی ہے۔

1338

(۱۳۳۸) حَدَّثَنَا مُعْتَمِرُ بْنُ سُلَیْمَانَ ، عَنْ أَبِیہِ ، قَالَ : سَمِعْتُہُ یَقُولُ : کَانَ ابْنُ سِیرِینَ رُبَّمَا بَزَقَ فَیَقُولُ لِلرَّجُلِ : اُنْظُرْ ، ہَلْ تَغَیَّرَ الرِّیقُ ؟ فَإِنْ کَانَ تَغَیَّرَ بَزَقَ الثَّانِیَۃَ ، فَإِنْ کَانَ فِی الثَّالِثَۃِ مُتَغَیِّرًا ، کَأَنَّہُ یَتَوَضَّأُ ، وَإِنْ لَمْ یَکُنْ فِی الثَّالِثَۃِ مُتَغَیِّرًا لَمْ یَرَ وُضُوئً۔
(١٣٣٨) حضرت سلمان فرماتے ہیں کہ حضرت ابن سیرین بعض اوقات تھوک پھینکتے تو کسی آدمی سے فرماتے کہ دیکھو اس کا رنگ بدلا ہوا ہے ؟ اگر رنگ بدلا ہوا ہوتا تو دوسری مرتبہ تھوکتے، اگر تیسری مرتبہ بھی رنگ بدلا ہوا ہوتا تو وضو کرتے اور اگر تیسری مرتبہ رنگ بدلا ہوا نہ ہوتا تو وضو نہ کرتے۔

1339

(۱۳۳۹) حَدَّثَنَا إبْرَاہِیمُ بْنُ صَدَقَۃَ ، عَنْ یُونُسَ ، عَنِ الْحَسَنِ ؛ فِی رَجُلٍ بَزَقَ فَرَأَی فِی بُزَاقِہِ دَمًا ، أَنَّہُ لَمْ یَرَ ذَلِکَ شَیْئًا حَتَّی یَکُونَ دَمًا عَبِیطًا۔
(١٣٣٩) حضرت حسن اس شخص کے بارے میں جو تھوکے اور اس کی تھوک میں زردی ہو فرماتے تھے کہ اس وقت تک اس کا وضو نہ ٹوٹے گا جب تک خالص تازہ خون نہ آئے۔

1340

(۱۳۴۰) حَدَّثَنَا حَفْصٌ ، عَنْ عَمْرٍو ، عَنِ الْحَسَنِ ؛ أَنَّہُ کَانَ لاَ یَرَی الصُّفْرَۃَ شَیْئًا إِلاَّ أَنْ یَکُونَ دَمًا عَبِیطًا ، یَعْنِی : فِی الْبُزَاقِ۔
(١٣٤٠) حضرت حسن اس شخص کے بارے میں جو تھوکے اور اس کی تھوک میں زردی ہو فرماتے تھے کہ اس وقت تک اس کا وضو نہ ٹوٹے گا جب تک خالص تازہ خون نہ آئے۔

1341

(۱۳۴۱) حَدَّثَنَا حُمَیْدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ سِنَانٍ الْبُرْجُمِیِّ ، عَنْ مُغِیرَۃَ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ ؛ فِی الرَّجُلِ یَبْزُقُ ، فَیَکُونُ فِی بُزَاقِہِ الدَّمُ ، قَالَ : إذَا غَلَبَتِ الْحُمْرَۃُ الْبَیَاضَ تَوَضَّأَ ، وَإِذَا غَلَبَ الْبَیَاضُ الْحُمْرَۃَ لَمْ یَتَوَضَّأْ۔
(١٣٤١) حضرت ابراہیم (اس شخص کے بارے میں جو تھوکے اور اس کی تھوک میں خون آئے) فرماتے ہیں کہ اگر اس پر سفیدی غالب ہو تو اس کا وضو ٹوٹ گیا اور اگر سرخی غالب ہو تو اس کا وضو نہیں ٹوٹا۔

1342

(۱۳۴۲) حَدَّثَنَا زَیْدُ بْنُ الْحُبَابِ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللہِ بْنِ أَبِی سَارَۃَ ، قَالَ : رَأَیْتُ سَالِمًا بَزَقَ دَمًا أَحْمَرَ ، ثُمَّ دَعَا بِمَائٍ فَمَضْمَضَ ، وَلَمْ یَتَوَضَّأْ وَدَخَلَ الْمَسْجِدَ۔
(١٣٤٢) حضرت محمد بن عبداللہ فرماتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت سالم نے تھوکا تو سرخ خون تھا۔ آپ نے پانی منگوا کر کلی کی اور بغیر وضو کئے مسجد میں داخل ہوگئے۔

1343

(۱۳۴۳) حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَہَّابِ الثَّقَفِیُّ ، عَنْ عَطَائِ بْنِ السَّائِبِ ، قَالَ : رَأَیْتُ ابْنَ أَبِی أَوْفَی بَزَقَ وَہُوَ یُصَلِّی ، ثُمَّ مَضَی فِی صَلاَتِہِ۔
(١٣٤٣) حضرت عطاء بن سائب فرماتے ہیں کہ حضرت ابن ابی اوفی نے نماز کے دوران خون تھوکا لیکن نماز پڑھتے رہے۔

1344

(۱۳۴۴) حَدَّثَنَا الْمُحَارِبِیُّ، عَنِ الشَّیْبَانِیِّ ، عَنْ حَمَّادٍ؛ فِی الرَّجُلِ یَکُونُ عَلَی وُضُوئٍ ، فَیَرَی الصُّفْرَۃَ فِی الْبُزَاقِ، فَقَالَ : لَیْسَ بِشَیْئٍ ، إِلاَّ أَنْ یَکُونَ دَمٌ سَائِل۔
(١٣٤٤) حضرت حماد (اس شخص کے بارے میں جسے حالت وضو میں اپنی تھوک میں زردی دکھائی دے) فرماتے ہیں کہ اس سے کچھ نہیں ہوتا البتہ اگر بہنے والا خون ہو تو وضو ٹوٹ جائے گا۔

1345

(۱۳۴۵) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ حَسَنِ بْنِ صَالِحٍ ، عَنْ جَابِرٍ ، عَنْ سَالِمٍ ، وَالْقَاسِمِ ؛ فِی الصُّفْرَۃِ فِی الْبُزَاقِ قَالاَ : دَعْ مَا یَرِیبُک إلَی مَا لاَ یَرِیبُک۔
(١٣٤٥) حضرت سالم اور حضرت قاسم تھوک کی زردی کے بارے میں فرماتے ہیں کہ جو چیز تمہیں شک میں ڈالے اس کو چھوڑ دو اور جو چیز تمہیں شک میں نہ ڈالے اسے پکڑ لو۔

1346

(۱۳۴۶) حَدَّثَنَا عَبْدَۃُ بْنُ سُلَیْمَانَ ، عَنْ شَرِیکٍ ، عَنْ جَابِرِ ،عَنْ عَامِرٍ ؛ فِی الرَّجُلِ یَخْرُجُ فِی رِیقِہِ الصُّفْرَۃُ ، قَالَ: لاَ یَضُرُّہُ۔
(١٣٤٦) حضرت عامر تھوک کی زردی کے بارے میں فرماتے ہیں کہ اس میں کوئی نقصان نہیں۔

1347

(۱۳۴۷) حَدَّثَنَا إسْمَاعِیلُ بْنُ عَیَّاشٍ ، عَنْ عَبْدِ الْعَزِیزِ بْنِ عُبَیْدِ اللہِ ، قَالَ : سَمِعْتُ الْحَارِثَ الْعُکْلِیَّ یَقُولُ ، ؛ فِی الرَّجُلِ یَبْزُقُ وَفِی بُزَاقِہِ الدَّمُ ، قَالَ : إذَا غَلَبَ الدَّمُ الْبُزَاقَ فَفِیہِ الْوُضُوئُ۔
(١٣٤٧) حضرت حارث عکلی (اس شخص کے بارے میں جو تھوکے اور اس کی تھوک میں خون کا نشان ہو) فرماتے ہیں کہ اگر خون تھوک پر غالب ہو تو وضو ٹوٹ گیا۔

1348

(۱۳۴۸) حَدَّثَنَا زَیْدُ بْنُ حُبَابٍ ، عَنْ حَمَّادِ بْنِ سَلَمَۃَ ، عَنْ قَتَادَۃَ ، قَالَ : إذَا ظَہَرَ الدَّمُ عَلَی الْبُزَاقِ فَتَوَضَّہ۔
(١٣٤٨) حضرت قتادہ فرماتے ہیں کہ اگر خون تھوک پر غالب ہو تو وضو کرو۔

1349

(۱۳۴۹) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِی عَدِیٍّ ، عَنْ أَشْعَثَ ، عَنِ ابْنِ سِیرِینَ ، عَنْ عَائِشَۃَ ، عَنْ عُمَرَ ، قَالَ : یُغْسَلُ الْبَوْلُ مَرَّتَیْنِ۔
(١٣٤٩) حضرت عمر فرماتے ہیں کہ پیشاب کو دو مرتبہ دھویا جائے گا۔

1350

(۱۳۵۰) حَدَّثَنَا جَرِیرٌ ، عَنْ مُغِیرَۃَ ، عَنْ حَمَّادٍ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ ؛ فِی الرَّجُلِ یَبُولُ فَیَنْتَضِحُ عَلَی فَخِذَیْہِ وَسَاقَیْہِ ، قَالَ : یَنْضَحُہُ بِالْمَائِ۔
(١٣٥٠) حضرت ابراہیم (اس شخص کے بارے میں جس کا پیشاب رانوں یا پنڈلیوں پر لگ جائے) فرماتے ہیں کہ وہ پانی سے صاف کرلے۔

1351

(۱۳۵۱) حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ ، قَالَ : أَخْبَرَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَۃَ ، عَنْ قَتَادَۃَ ، عَنْ سَعِیدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ ، قَالَ : الرَّشُّ بِالرَّشِّ ، وَالصَّبُّ بِالصَّبِّ۔
(١٣٥١) حضرت سعید بن المسیب فرماتے ہیں کہ چھڑک کے بدلے چھڑکنا ہے بہاؤ کے بدلے بہانا ہے۔

1352

(۱۳۵۲) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ ، قَالَ : مَسْحَۃً ، أَوْ مَسْحَتَیْنِ فِی الْبَوْلِ۔
(١٣٥٢) حضرت ابراہیم فرماتے ہیں کہ پیشاب کو ایک یا دو مرتبہ صاف کیا جائے گا۔

1353

(۱۳۵۳) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ ہِشَامِ بْنِ عُرْوَۃَ ، عَنْ أَبِیہِ ، عَنْ عَائِشَۃَ ، قَالَتْ : جَائَتْ فَاطِمَۃُ ابْنَۃُ أَبِی حُبَیْشٍ إلَی النَّبِیِّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، فَقَالَتْ : یَا رَسُولَ اللہِ ، إنِّی امْرَأَۃٌ أُسْتَحَاضُ فَلاَ أَطْہُرُ ، أَفَأَدَعُ الصَّلاَۃَ ؟ قَالَ : لاَ ، إنَّمَا ذَلِکَ عِرْقٌ وَلَیْسَ بِالْحَیْضَۃِ ، فَإِذَا أَقْبَلَتِ الْحَیْضَۃُ فَدَعِی الصَّلاَۃَ ، فَإِذَا أَدْبَرَتْ فَاغْسِلِی عَنْک الدَّمَ وَصَلِّی۔ (بخاری ۲۲۸۔ ابوداؤد ۲۸۶)
(١٣٥٣) حضرت عائشہ فرماتی ہیں کہ فاطمہ بنت ابی حبیش نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضر ہوئیں اور عرض کیا کہ میں ایک مستحاضہ عورت ہوں اور میں پاک نہیں ہوتی تو کیا میں نماز چھوڑ دوں۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ یہ ایک رگ کا خون ہے یہ حیض نہیں جب تمہیں حیض آئے تو نماز چھوڑ دو اور جب حیض چلا جائے تو خون دھو کر نماز پڑھو۔

1354

(۱۳۵۴) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، قَالَ : حدَّثَنَا الأَعْمَشُ ، عَنْ حَبِیبِ بْنِ أَبِی ثَابِتٍ ، عَنْ عُرْوَۃَ ، عَنْ عَائِشَۃَ ، قَالَتْ : جَائَتْ فَاطِمَۃُ ابْنَۃُ أَبِی حُبَیْشٍ إلَی النَّبِیِّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، فَقَالَتْ : یَا رَسُولَ اللہِ ، إنِّی امْرَأَۃٌ أُسْتَحَاضُ فَلاَ أَطْہُرُ ، أَفَادَعُ الصَّلاَۃَ ؟ قَالَ : لاَ ، إنَّمَا ذَلِکَ عِرْقٌ وَلَیْسَ بِالْحَیْضَۃِ ، اجْتَنِبِی الصَّلاَۃَ أَیَّامَ حَیْضَتک ، ثُمَّ اغْتَسِلِی ، وَتَوَضَّئِی لِکُلِّ صَلاَۃٍ ، ثُمَّ صَلِّی ، وَإِنْ قَطَرَ الدَّمُ عَلَی الْحَصِیرِ۔ (ابوداؤد ۳۰۲۔ ابن ماجہ ۶۲۴)
(١٣٥٤) حضرت عائشہ فرماتی ہیں کہ فاطمہ بنت ابی حبیش نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضر ہوئیں اور عرض کیا کہ میں ایک مستحاضہ عورت ہوں اور میں پاک نہیں ہوتی تو کیا میں نماز چھوڑ دوں۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ یہ ایک رگ کا خون ہے یہ حیض نہیں حیض کے دنوں میں نماز چھوڑ دو ، پھر غسل کرو اور ہر نماز کے لیے وضو کرو پھر نماز پڑھتی رہو خواہ خون چٹائی پر ٹپکتا رہے۔

1355

(۱۳۵۵) حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَیْرٍ ، وَأَبُو أُسَامَۃَ ، عَنْ عُبَیْدِ اللہِ بْنِ عُمَرَ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنْ سُلَیْمَانَ بْنِ یَسَارٍ ، عَنْ أُمِّ سَلَمَۃَ ، قَالَتْ : سَأَلَتِ امْرَأَۃٌ النَّبِیَّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، فَقَالَتْ : إنِّی أُسْتَحَاضُ فَلاَ أَطْہُرُ ، أَفَأَدَعُ الصَّلاَۃَ ؟ قَالَ : لاَ، وَلَکِنْ دَعِی قَدْرَ الأَیَّامِ وَاللَّیَالِی الَّتِی کُنْت تَحِیضِینَ وَقَدْرَہُنَّ ، ثُمَّ اغْتَسِلِی وَاسْتَثْفِرِی وَصَلِّی ۔ إِلاَّ أَنَّ ابْنَ نُمَیْرٍ قَالَ : أُمُّ سَلَمَۃَ اسْتَفْتَتِ النَّبِیَّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، فَقَالَتِ : امْرَأَۃٌ تُہْرَاقُ الدَّمَ ؟ فَقَالَ : تَنْتَظِرُ قَدْرَ الأَیَّامِ وَاللَّیَالِی الَّتِی کَانَتْ تَحِیض ، أَوْ قَدْرَہُنَّ مِنَ الشَّہْرِ ، ثُمَّ ذَکَرَ مِثْلَ حَدِیثِ أَبِی أُسَامَۃَ۔ (ابوداؤد ۲۷۸۔ ابن ماجہ ۶۲۳)
(١٣٥٥) حضرت ام سلمہ فرماتی ہیں کہ ایک عورت نے حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے عرض کیا کہ میں ایک مستحاضہ عورت ہوں اور پاک نہیں ہوتی تو کیا میں نماز چھوڑ دوں، حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا نہیں بلکہ حیض کے دن اور راتوں میں نماز چھوڑے رکھو پھر غسل کرو، خون روکنے کے لیے کپڑا باندھو اور نماز پڑھو۔ اس حدیث میں ابن نمیر کی روایت مختلف ہے۔

1356

(۱۳۵۶) حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ ، عَنْ أَبِی بِشْرٍ ، عَنْ عِکْرِمَۃَ ؛ أَنَّ أُمَّ حَبِیبَۃَ ابْنَۃَ جَحْشٍ اُسْتُحِیضَتْ ، فَسَأَلَتِ النَّبِیَّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، أَوْ سُئِلَ لَہَا ؟ فَأَمَرَہَا أَنْ تَنْظُرَ أَیَّامَ أَقْرَائِہَا ، ثُمَّ تَغْتَسِلَ ، فَإِنْ رَأَتْ شَیْئًا بَعْدَ ذَلِکَ تَوَضَّأَتْ وَاحْتَشَتْ وَصَلَّتْ۔ (ابوداؤد ۳۰۹۔ البیہقی ۳۵۱)
(١٣٥٦) حضرت عکرمہ فرماتے ہیں کہ حضرت ام حبیبہ بنت جحش مستحاضہ ہوگئیں تو ان کے بارے میں حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سوال کیا گیا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ وہ اپنے حیض کے دنوں کا خیال رکھے جب وہ گزر جائیں اور کچھ نظر آئے تو وضو کرے، کوئی کپڑا باندھے اور نماز پڑھ لے۔

1357

(۱۳۵۷) حَدَّثَنَا إسْمَاعِیلُ ابْنُ عُلَیَّۃَ ، عَنْ أَیُّوبَ ، عَنْ سُلَیْمَانَ بْنِ یَسَارٍ ؛ أَنَّ فَاطِمَۃَ ابْنَۃَ أَبِی حُبَیْشٍ اُسْتُحِیضَتْ، فَسَأَلَتِ النَّبِیَّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، أَوْ سُئِلَ لَہَا ؟ فَأَمَرَہَا أَنْ تَدَعَ الصَّلاَۃَ أَیَّامَ أَقْرَائِہَا ، ثُمَّ تَغْتَسِلَ فِیمَا سِوَی ذَلِکَ ، ثُمَّ تَسْتَثْفِرَ بِثَوْبٍ وَتُصَلِّیَ۔ (دارقطنی ۱۰)
(١٣٥٧) حضرت سلیمان بن یسار فرماتے ہیں کہ حضرت فاطمہ بنت ابی حبیش مستحاضہ ہوگئیں۔ ان کے بارے میں حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے پوچھا گیا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ حیض کے دنوں میں نماز کو چھوڑے رکھیں پھر غسل کریں کوئی کپڑا باندھیں اور نماز پڑھ لیں۔

1358

(۱۳۵۸) حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ غِیَاثٍ ، عَنِ الْعَلاَئِ بْنِ الْمُسَیَّبِ ، عَنِ الْحَکَمِ ، عَنْ أَبِی جَعْفَرٍ ؛ أَنَّ النَّبِیَّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ أَمَرَ الْمُسْتَحَاضَۃَ إذَا مَضَتْ أَیَّامُ أَقْرَائِہَا ، أَنْ تَغْتَسِلَ وَتَوَضَّأَ لِکُلِّ صَلاَۃٍ وَتُصَلِّیَ۔
(١٣٥٨) حضرت ابو جعفر فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مستحاضہ کو حکم دیا ہے کہ جب اس کے حیض کے دن گزر جائیں تو غسل کرے اور ہر نماز کے لیے وضو کر کے نماز پڑھے۔

1359

(۱۳۵۹) حَدَّثَنَا جَرِیرٌ ، عَنْ مُغِیرَۃَ ، عَنِ الشَّعْبِیِّ ؛ أَنَّ امْرَأَۃَ مَسْرُوقٍ سَأَلَتْ عَائِشَۃَ عَنِ الْمُسْتَحَاضَۃِ ؟ قَالَتْ : تَوَضَّأ لِکُلِّ صَلاَۃٍ وَتَحْتَشِی وَتُصَلِّی۔
(١٣٥٩) ایک عورت نے حضرت عائشہ سے مستحاضہ کے بارے میں سوال کیا تو فرمایا کہ وہ ہر نماز کے لیے وضو کرے اور کپڑا باندھ کر نماز پڑھے۔

1360

(۱۳۶۰) حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ الأَحْمَرِِِ ، عَنِ الْمُجَالِدِ ، وَدَاوُد ، عَنِ الشَّعْبِیِّ ، قَالَ : أَرْسَلْتُ امْرَأَتِی إلَی امْرَأَۃِ مَسْرُوقٍ فَسَأَلَتْہَا عَنِ الْمُسْتَحَاضَۃِ ، فَذَکَرَتْ عَنْ عَائِشَۃَ أَنَّہَا قَالَتْ : تَجْلِسُ أَیَّامَ أَقْرَائِہَا ، ثُمَّ تَغْتَسِلُ وَتَوَضَّأ لِکُلِّ صَلاَۃٍ۔
(١٣٦٠) حضرت شعبی کہتے ہیں کہ میں نے اپنی بیوی کو حضرت مسروق کی بیوی کے پاس بھیجا کہ ان سے مستحاضہ کے بارے میں پوچھے۔ حضرت مسروق کی بیوی نے بتایا کہ حضرت عائشہ نے فرمایا ہے کہ مستحاضہ حیض کے دنوں میں نماز نہ پڑھے پھر غسل کرے اور ہر نماز کے لیے نیا وضو کرے۔

1361

(۱۳۶۱) حَدَّثَنَا ابْنُ فُضَیْلٍ ، عَنْ یَحْیَی بْنِ سَعِیدٍ ، عَنِ الْقَعْقَاعِ بْنِ حَکِیمٍ ، قَالَ : سَأَلْتُ سَعِیدَ بْنَ الْمُسَیَّبِ عَنِ الْمُسْتَحَاضَۃِ ؟ فَقَالَ : مَا أَحَدٌ أَعْلَمُ بِہَذَا مِنِّی ، إذَا أَقْبَلَتِ الْحَیْضَۃُ فَلْتَدَعِ الصَّلاَۃَ ، وَإِذَا أَدْبَرَتْ فَلْتَغْتَسِلْ، وَلْتَغْسِلْ عَنْہَا الدَّمَ ، وَلْتَوَضَّأْ لِکُلِّ صَلاَۃٍ۔
(١٣٦١) حضرت قعقاع بن حکیم کہتے ہیں کہ میں نے حضرت سعید بن مسیب سے مستحاضہ کے بارے میں سوال کیا تو انھوں نے فرمایا کہ اس بارے میں مجھ سے زیادہ کوئی نہیں جانتا۔ جب اسے حیض آئے تو نماز چھوڑ دے اور جب حیض چلا جائے تو غسل کرے اور خون دھوئے اور ہر نماز کے لیے وضو کرے۔

1362

(۱۳۶۲) حَدَّثَنَا حَفْصٌ ، وَأَبُو مُعَاوِیَۃَ ، عَنْ ہِشَامٍ ، عَنْ أَبِیہِ ، قَالَ : الْمُسْتَحَاضَۃُ تَغْتَسِلُ وَتَوَضَّأُ لِکُلِّ صَلاَۃٍ۔
(١٣٦٢) حضرت عروہ فرماتے ہیں کہ مستحاضہ غسل کرے اور ہر نماز کے لیے وضو کرے۔

1363

(۱۳۶۳) حَدَّثَنَا حَاتِمُ، عَنْ عَبْدِالرَّحْمَنِ بْنِ حَرْمَلَۃَ، عَنْ سَعِیدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ؛ فِی الْمَرْأَۃِ الَّتِی تُسْتَحَاضُ، فَتُطَاوِلُہَا حَیْضَتُہَا ، تَغْتَسِلُ فَتَسْتَنْقِی ، ثُمَّ تَجْعَلُ کُرْسُفًا کَمَا یَجْعَلُ الرَّاعِفُ ، وَتَسْتَثْفِرُ بِثَوْبٍ ، ثُمَّ تُصَلِّی۔
(١٣٦٣) حضرت سعید بن مسیب مستحاضہ کے بارے میں فرماتے ہیں کہ حیض کے دن گزارنے کے بعد وہ غسل کرے، جسم کو صاف کرے، پھر اس طرح روئی رکھے جیسے نکسیر والا روئی رکھتا ہے پھر اچھی طرح کپڑا باندھے، پھر نماز پڑھے۔

1364

(۱۳۶۴) حَدَّثَنَا جَرِیرٌ، عَنْ عَبْدِ الْعَزِیزِ بْنِ رُفَیْعٍ ، عَنْ عَطَائٍ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ : تُؤَخِّرُ الظُّہْرَ وَتُعَجِّلُ الْعَصْرَ، وَتَغْتَسِلُ مَرَّۃً وَاحِدَۃً ، وَتُؤَخِّرُ الْمَغْرِبَ وَتُعَجِّلُ الْعِشَائَ ، وَتَغْتَسِلُ مَرَّۃً وَاحِدَۃً ، ثُمَّ تَغْتَسِلُ لِلْفَجْرِ ، ثُمَّ تَقْرِنُ بَیْنَہُمَا۔
(١٣٦٤) حضرت ابن عباس فرماتے ہیں کہ مستحاضہ ظہر کو موخر کرے گی اور عصر کی نماز جلدی پڑھے گی۔ ایک مرتبہ غسل کرے گی۔ پھر مغرب کو موخر کرے گی اور عشاء کی نماز جلدی پڑھے گی۔ اور ایک مرتبہ غسل کرے گی۔ پھر فجر کے لیے غسل کرے گی۔

1365

(۱۳۶۵) حَدَّثَنَا جَرِیرٌ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ ، قَالَ : تَجْلِسُ أَیَّامَ حَیْضَتِہَا الَّتِی کَانَتْ تَحِیضُ فِیہَا ، فَإِذَا مَضَتْ تِلْکَ الأَیَّامُ اغْتَسَلَتْ ، ثُمَّ تُؤَخِّرُ مِنَ الظُّہْرِ وَتُعَجِّلُ مِنَ الْعَصْرِ ، ثُمَّ تُصَلِّیہِمَا بِغُسْلٍ وَاحِدٍ ، کُلَّ وَاحِدَۃٍ مِنْہُمَا فِی وَقْتٍ ، ثُمَّ لِتَغْسِلْ لِلْمَغْرِبِ وَالْعِشَائِ ، وَتُؤَخِّرُ مِنَ الْمَغْرِبِ وَتُعَجِّلُ مِنَ الْعِشَائِ ، ثُمَّ تُصَلِّی کُلَّ وَاحِدَۃٍ مِنْہُمَا فِی وَقْتٍ ، ثُمَّ تَغْتَسِلُ لِلْفَجْرِ۔
(١٣٦٥) حضرت ابراہیم فرماتے ہیں کہ مسحاضہ حیض کے دنوں میں نماز نہیں پڑھے گی۔ جب حیض گزر جائے تو غسل کرے ظہر کی نماز کو مؤخر کرے اور عصر کی نماز کو جلدی پڑھے پھر ان دونوں کو ایک غسل سے پڑھے اور دونوں کو ایک وقت میں پڑھے۔ پھر مغرب اور عشاء کے لیے غسل کرے اور مغرب کو موخر کرے اور عشاء کو جلدی پڑھے پھر دونوں نمازوں کو ایک وقت میں پڑھے پھر فجر کے لیے غسل کرے۔

1366

(۱۳۶۶) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنِ ابْنِ أَبِی عَرُوبَۃَ ، عَنْ قَتَادَۃَ ، عَنْ سَعِیدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ ، قَالَ : تَغْتَسِلُ مِنَ الظُّہْرِ إلَی الظُّہْرِ۔
(١٣٦٦) حضرت سعید بن مسیب فرماتے ہیں کہ ظہر سے ظہر تک کے لیے غسل کرے گی۔

1367

(۱۳۶۷) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنْ سُمَیٍّ ، عَنْ سَعِیدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ ، مِثْلَہُ۔
(١٣٦٧) ایک اور سند سے یونہی منقول ہے۔

1368

(۱۳۶۸) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ یَزِیدَ ، عَنْ أَبِی الْعَلاَئِ ، عَنْ قَتَادَۃَ ، أَنَّ عَلِیًّا ، وَابْنَ عَبَّاسٍ قَالاَ فِی الْمُسْتَحَاضَۃِ : تَغْتَسِلُ لِکُلِّ صَلاَۃٍ۔
(١٣٦٨) حضرت علی اور حضرت ابن عباس فرماتے ہیں کہ مستحاضہ ہر نماز کے لیے غسل کرے گی۔

1369

(۱۳۶۹) حَدَّثَنَا حُمَیْدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ حَسَنٍ ، عَنْ جَعْفَرٍ ، عَنْ أَبِیہِ ، قَالَ : تَغْتَسِلُ لِلظُّہْرِ وَالْعَصْرِ غُسْلاً، وَلِلْمَغْرِبِ وَالْعِشَائِ غُسْلاً ، وَلِلْفَجْرِ غُسْلاً۔
(١٣٦٩) حضرت جعفر کے والد فرماتے ہیں کہ مستحاضہ ظہر اور عصر کے لیے ایک غسل کرے گی، مغرب اور عشاء کے لیے ایک غسل کرے گی اور فجر کے لیے ایک غسل کرے گی۔

1370

(۱۳۷۰) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، قَالَ : حدَّثَنَا الأَعْمَشُ ، عَنِ الْمِنْہَالِ ، عَنْ سَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ ، قَالَ : کُنْتُ عِنْدَ ابْنِ عَبَّاسٍ ، فَجَائَتِ امْرَأَۃٌ بِکِتَابٍ فَقَرَأَتْہُ ، فَإِذَا فِیہِ إنِّی امْرَأَۃٌ مُسْتَحَاضَۃٌ ، وَإِنَّ عَلِیًّا قَالَ : تَغْتَسِلُ لِکُلِّ صَلاَۃٍ ، فَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: مَا أَجِدُ لَہَا إِلاَّ مَا قَالَ عَلِیٌّ۔
(١٣٧٠) حضرت سعید بن جبیر فرماتے ہیں کہ حضرت ابن عباس کے پاس ایک عورت ایک خط لے کر آئی میں نے پڑھا تو اس میں لکھا تھا کہ میں ایک مستحاضہ عورت ہوں اور حضرت علی فرماتے ہیں کہ مستحاضہ ہر نماز کے لیے غسل کرے گی۔ حضرت ابن عباس نے فرمایا کہ میری بھی اس بارے میں یہی رائے ہے۔

1371

(۱۳۷۱) حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ غِیَاثٍ ، عَنْ لَیْثٍ ، عَنِ الْحَکَمِ ، عَنْ عَلِیٍّ ؛ فِی الْمُسْتَحَاضَۃِ تُؤَخِّرُ مِنَ الظُّہْرِ وَتُعَجِّلُ مِنَ الْعَصْرِ ، وَتُؤَخِّرُ الْمَغْرِبَ وَتُعَجِّلُ الْعِشَائَ ، قَالَ : وَأَظُنُّہُ ، قَالَ : وَتَغْتَسِلُ لِلْفَجْرِ ۔ قَالَ : فَذَکَرْت ذَلِکَ لاِبْنِ الزُّبَیْرِ ، وَابْنِ عَبَّاسٍ فَقَالاَ : مَا نَجِدُ لَہَا إِلاَّ مَا قَالَ عَلِیٌّ۔
(١٣٧١) حضرت علی مستحاضہ کے بارے میں فرماتے ہیں کہ وہ ظہر کو تاخیر سے اور عصر کو جلدی، اسی طرح مغرب کو تاخیر سے اور عشاء کو جلدی پڑھے گی۔ اور فجر کے لیے غسل کرے گی۔ حضرت حکم کہتے ہیں کہ میں نے اس بات کا ذکر حضرت ابن زبیر اور حضرت ابن عباس سے کیا تو انھوں نے فرمایا کہ ہماری بھی یہی رائے ہے۔

1372

(۱۳۷۲) حَدَّثَنَا صَفْوَانُ بْنُ عِیسَی ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عُثْمَانَ الْمَخْزُومِیِّ ، قَالَ : سَأَلْتُ سَالِمًا وَالْقَاسِمَ عَنِ الْمُسْتَحَاضَۃِ ، فَقَالَ أَحَدُہُمَا : تَنْتَظِرُ أَیَّامَ أَقْرَائِہَا ، فَإِذَا مَضَتْ أَیَّامُ أَقْرَائِہَا اغْتَسَلَتْ وَصَلَّتْ ، وَقَالَ الآخَرُ : تَغْتَسِلُ مِنَ الظُّہْرِ إلَی الظُّہْرِ۔
(١٣٧٢) حضرت محمد بن عثمان کہتے ہیں کہ میں نے حضرت سالم اور حضرت قاسم سے مستحاضہ کے بارے میں سوال کیا۔ ان میں سے ایک نے کہا کہ وہ حیض کے دنوں میں نماز نہیں پڑھے گی۔ جب حیض کے دن گزر جائیں تو غسل کرے اور نماز پڑھے۔ دوسرے نے کہا کہ ظہر سے ظہر تک کے لیے غسل کرے۔

1373

(۱۳۷۳) حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ ، قَالَ : حدَّثَنَا شَرِیکٌ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَقِیلٍ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ طَلْحَۃَ ، عَنْ عَمِّہِ عِمْرَانَ بْنِ طَلْحَۃَ ، عَنْ أُمِّہِ حَمْنَۃَ ابْنَۃِ جَحْشٍ ؛ أَنَّہَا اُسْتُحِیضَتْ عَلَی عَہْدِ رَسُولِ اللہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فَأَتَتْ رَسُولَ اللہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، فَقَالَتْ : یَا رَسُولَ اللہِ ، إنِّی اُسْتُحِضْت حَیْضَۃً مُنْکَرَۃً شَدِیدَۃً ، فَقَالَ لَہَا : احْتَشِی کُرْسُفًا ، قَالَتْ : إِنَّہُ أَشَدُّ مِنْ ذَلِکَ ، إنِّی أَثُجُّ ثَجًّا ، قَالَ : تَلَجَّمِی وَتَحَیَّضِی فِی کُلِّ شَہْرٍ فِی عِلْمِ اللہِ سِتَّۃَ أَیَّامٍ ، أَوْ سَبْعَۃً ، ثُمَّ اغْتَسِلِی غُسْلاً ، وَصَلِّی وَصُومِی ثَلاَثًا وَعِشْرِینَ ، أَوْ أَرْبَعًا وَعِشْرِینَ وَأَخِّرِی الظُّہْرَ وَقَدِّمِی الْعَصْرَ ، وَاغْتَسِلِی لَہُمَا غُسْلاً ، وَأَخِّرِی الْمَغْرِبَ وَقَدِّمِی الْعِشَائَ وَاغْتَسِلِی لَہُمَا غُسْلاً ، وَہَذَا أَحَبُّ الأَمْرَیْنِ إلَیَّ۔ (ابن ماجہ ۶۲۷۔ ابوداؤد ۲۹۱)
(١٣٧٣) حضرت حمنہ بنت جحش فرماتی ہیں کہ وہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے زمانہ میں مستحاضہ ہوگئیں اور رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضر ہو کر عرض کیا کہ مجھے انتہائی شدید استحاضہ لاحق ہوگیا ہے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ روئی کو اچھی طرح کپڑے کے ساتھ باندھ لو۔ انھوں نے عرض کیا کہ وہ اس سے بہت زیادہ ہے اور بہہ رہا ہے۔ حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ کپڑے کی لگام ڈال لو اور ہر مہینے اللہ کے علم کے مطابق چھ یا سات دن حیض کے گزارو پھر غسل کرو اور تیئس یا چوبیس دن نماز پڑھو اور روزے رکھو۔ ظہر کو موخر کرو اور عصر کو جلدی پڑھو اور ان دونوں کے لیے ایک غسل کرو۔ پھر مغرب کو موخر کرو اور عشاء کو مقدم کرو اور ان دونوں کے لیے ایک غسل کرو۔ یہ دونوں باتوں میں سے میرے نزدیک زیادہ پسندیدہ ہے۔

1374

(۱۳۷۴) حَدَّثَنَا شَرِیکٌ ، عَنْ أَبِی الْیَقْظَانِ ، عَنْ عَدِیِّ بْنِ ثَابِتٍ ، عَنْ أَبِیہِ ، عَنْ جَدِّہِ ، عَنِ النَّبِیِّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ قَالَ : الْمُسْتَحَاضَۃُ تَدَعُ الصَّلاَۃَ أَیَّامَ أَقْرَائِہَا ، ثُمَّ تَغْتَسِلُ ، وَتَوَضَّأُ لِکُلِّ صَلاَۃٍ ، وَتَصُومُ وَتُصَلِّی۔ (ابوداؤد ۳۰۱۔ ترمذی ۱۲۶)
(١٣٧٤) نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا کہ مستحاضہ حیض کے دنوں میں نماز چھوڑے رکھے گی، پھر غسل کرے، ہر نماز کے لیے وضو کرے، روزہ رکھے اور نماز پڑھے۔

1375

(۱۳۷۵) حَدَّثَنَا شَرِیکٌ ، عَنْ أَبِی الْیَقْظَانِ ، عَنْ عَدِیِّ بْنِ ثَابِتٍ ، عَنْ أَبِیہِ ، عَنْ عَلِیٍّ ، مِثْلَہُ۔
(١٣٧٥) حضرت علی کی سند سے بھی یونہی منقول ہے۔

1376

(۱۳۷۶) حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَیْرٍ ، قَالَ : حدَّثَنِی إسْمَاعِیلُ ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِکِ بْنِ عَبْدِ اللہِ ؛ أَنَّہُ سَمِعَ أَبَا جَعْفَرٍ یَقُولُ فِی الْمُسْتَحَاضَۃِ : إنَّمَا ہِیَ رَکْضَۃٌ مِنَ الشَّیْطَانِ ، فَإِنْ غَلَبَہَا الدَّمُ اسْتَثْفَرَتْ وَتَغْتَسِلُ بَعْدَ قُرْئِہَا وَتَوَضَّأُ ، کَمَا قَالَتْ عَائِشَۃُ۔
(١٣٧٦) حضرت ابو جعفر مستحاضہ کے بارے میں فرماتے ہیں کہ یہ شیطان کا ایک رخنہ ہے۔ جب خون غالب آجائے تو کپڑا رکھ لے اور حیض کے بعد غسل کرے اور وضو کرے۔

1377

(۱۳۷۷) حَدَّثَنَا إسْمَاعِیلُ ابْنُ عُلَیَّۃَ ، عَنْ خَالِدٍ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ سِیرِینَ ، قَالَ : اسْتُحِیضَتِ امْرَأَۃٌ مِنْ آلِ أَنَسٍ ، فَأَمَرُونِی فَسَأَلْت ابْنَ عَبَّاسٍ ؟ فَقَالَ : أَمَّا مَا رَأَتِ الدَّمَ الْبَحْرَانِیَّ فَلاَ تُصَلِّی ، وَإِذَا رَأَتِ الطُّہْرَ وَلَوْ سَاعَۃً مِنَ النَّہَارِ فَلْتَغْتَسِلْ وَتُصَلِّی۔
(١٣٧٧) حضرت انس بن سیرین فرماتے ہیں کہ آل انس کی ایک عورت مستحاضہ ہوگئی لوگوں نے مجھے اس کی تحقیق کا حکم دیا۔ میں نے ابن عباس سے پوچھا تو فرمایا اگر وہ مسلسل خون دیکھے تو نماز نہ پڑھے اور اگر دن کے ایک حصہ میں بھی طہر دیکھے تو غسل کرے اور نماز پڑھے۔

1378

(۱۳۷۸) حَدَّثَنَا عَبْدَۃُ بْنُ سُلَیْمَانَ ، عَنْ ہِشَامٍ ، عَنْ أَبِیہِ ، عَنْ زَیْنَبَ بِنْتِ أُمِّ سَلَمَۃَ ، قَالَتْ : رَأَیْت ابْنَۃَ جَحْشٍ ، وَکَانَتْ مُسْتَحَاضَۃً تَخْرُجُ مِنَ الْمِرْکَنِ وَالدَّمُ غَالِبُہُ ، ثُمَّ تُصَلِّی۔
(١٣٧٨) حضرت زینب بنت ام سلمہ فرماتی ہیں کہ میں نے بنت جحش کو دیکھا۔ وہ مستحاضہ تھیں۔ اور خون بہت زیادہ تھا پھر بھی نماز پڑھتی تھیں۔

1379

(۱۳۷۹) حَدَّثَنَا مُعْتَمِرُ بْنُ سُلَیْمَانَ ، عَنْ أَبِیہِ ، عَنِ الْحَسَنِ ، قَالَ : تَغْتَسِلُ مِنْ صَلاَۃِ الظُّہْرِ إلَی مِثْلِہَا مِنَ الْغَدِ۔
(١٣٧٩) حضرت حسن فرماتے ہیں کہ مستحاضہ ایک دن کی ظہر سے اگلے دن کی ظہر تک کے لیے غسل کرے گی۔

1380

(۱۳۸۰) حَدَّثَنَا حَفْصٌ ، عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ ، عَنْ عَطَائٍ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ؛ أَنَّہُ صَنَعَ ہَذِہِ الْمَطْہَرَۃَ ، وَقَدْ عَلِمَ أَنَّہُ یَتَوَضَّأُ مِنْہَا الأَسْوَدُ وَالأَبْیَضُ ، قَالَ : وَکَانَ یَنْسَکِبُ مِنْ وُضُوئِ النَّاسِ فِی جَوْفِہَا ، فَسَأَلْت عَطَائً ؟ فَقَالَ : لاَ بَأْسَ بِہِ۔
(١٣٨٠) حضرت عطا فرماتے ہیں کہ حضرت ابن عباس نے مسجد میں وضو کرنے کا ایک حوض بنایا۔ حالانکہ وہ جانتے تھے کہ اس سے ہر کوئی وضو کرے گا۔ اس برتن میں لوگوں کے وضو کا پانی بھی گرا کرتا تھا۔ حضرت ابن جریج کہتے ہیں کہ میں نے حضرت عطاء سے اس بارے میں سوال کیا تو انھوں نے فرمایا کہ اس میں کوئی حرج نہیں۔

1381

(۱۳۸۱) حَدَّثَنَا وَکِیعُ ، قَالَ : حدَّثَنَا الأَعْمَشُ ، عَنْ إسْمَاعِیلَ بْنِ رَجَائٍ ، عَنْ أَبِیہِ ، قَالَ : رَأَیْتُ الْبَرَائَ بْنَ عازِبٍ بَالَ ، ثُمَّ جَائَ إلَی مَطْہَرَۃِ الْمَسْجِدِ فَتَوَضَّأَ مِنْہَا۔
(١٣٨١) حضرت رجاء فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت براء بن عازب کو دیکھا کہ انھوں نے پیشاب کیا اور پھر مسجد میں بنائے ہوئے وضو کے تالاب سے وضو فرمایا۔

1382

(۱۳۸۲) حَدَّثَنَا ابْنُ إدْرِیسَ ، عَنْ عِیسَی بْنِ الْمُغِیرَۃِ ، قَالَ : سَأَلْتُ سَعِیدَ بْنَ جُبَیْرٍ عَنِ الْمَطْہَرَۃِ الَّتِی یُدْخِلُ النَّاسُ أَیْدِیَہُمْ فِیہَا ؟ فَقَالَ : الْمَائُ لاَ یُنَجِّسُہُ شَیْئٌ۔
(١٣٨٢) حضرت عیسیٰ بن مغیرہ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت سعید بن جبیر سے مسجد میں بنائے گئے وضو کے تالابوں کے بارے میں سوال کیا جس میں لوگ اپنے ہاتھ ڈالتے تھے تو آپ نے فرمایا کہ پانی کو کوئی چیز ناپاک نہیں کرتی۔

1383

(۱۳۸۳) حَدَّثَنَا ابْنُ إدْرِیسَ ، عَنْ عُثْمَانَ بْنِ الأَسْوَدِ ، قَالَ : کَانَ مُجَاہِدٌ یَتَوَضَّأُ مِنْ وُضُوئِ النَّاسِ۔
(١٣٨٣) حضرت مجاہد لوگوں کے وضو کرنے کے تالاب سے وضو کیا کرتے تھے۔

1384

(۱۳۸۴) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ عِصْمَۃَ بْنِ زَامِلٍ ، عَنْ أَبِیہِ ، عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ ؛ أَنَّہُ تَوَضَّأَ مِنَ الْمَطْہَرَۃِ۔
(١٣٨٤) حضرت ابوہریرہ نے لوگوں کے وضو کرنے کے تالاب سے وضو کیا۔

1385

(۱۳۸۵) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنْ مُزَاحِمٍ ، قَالَ : قُلْتُ لِلشَّعْبِیِّ : أَکُوزُ عَجُوزٍ مُخَمَّرٌ أَحَبُّ إلَیْک أَنْ أَتَوَضَّأَ مِنْہُ ، أَوِ الْمَطْہَرَۃُ الَّتِی یُدْخِلُ فِیہَا الْجَزَّارُ یَدَہُ ؟ قَالَ : مِنَ الْمَطْہَرَۃِ الَّتِی یُدْخِلُ الْجَزَّارُ فِیہَا یَدَہُ۔
(١٣٨٥) حضرت مزاحم فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت شعبی سے کہا بڑھیا کا وہ لوٹا جس پر کپڑا چڑھا ہو آپ کے خیال میں وضو کے لیے بہتر ہے یا وہ وضو کا حوض جس میں قصائی بھی اپنا ہاتھ داخل کرتا ہے ؟ فرمایا وہ حوض جس میں قصائی بھی اپنا ہاتھ داخل کرتا ہے۔

1386

(۱۳۸۶) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ سَعِیدِ بْنِ صَالِحٍ ، عَنْ سَعِیدِ بْنِ عَبْدِ اللہِ بْنِ ضِرَارٍ ، عَنْ أَبِیہِ ، قَالَ : إنِّی لاَتَوَضَّأُ مِنَ الْمِیضَأَۃِ الَّتِی فِی السُّوقِ إذْ جَائَ عَبْدُ اللہِ ، فَقَالَ : یَا ہَذَا ، أَیْنَ ہَوَاک الْیَوْمَ ؟ قَالَ : قُلْتُ : بِالشَّامِ۔
(١٣٨٦) حضرت عبداللہ بن ضرار فرماتے ہیں کہ میں بازار میں بنے ہوئے وضو کے حوض سے وضو کررہا تھا کہ حضرت عبداللہ گزرے اور فرمایا ” اے فلاں ! آج کہاں جانے کا ارادہ ہے ؟ میں نے عرض کیا شام جانے کا ارادہ ہے۔

1387

(۱۳۸۷) حَدَّثَنَا ابْنُ إدْرِیسَ ، عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ ، قَالَ : قُلْتُ لِعَطَائٍ : رَأَیْتُ رَجُلاً یَتَوَضَّأُ فِی ذَلِکَ الْحَوْضِ مُنْکَشِفًا ؟ فَقَالَ : لاَ بَأْسَ بِہِ ، قَدْ جَعَلَہُ ابْنُ عَبَّاسٍ ، وَقَدْ عَلِمَ أَنَّہُ یَتَوَضَّأُ مِنْہُ الأَبْیَضُ وَالأَسْوَدُ۔
(١٣٨٧) حضرت ابن جریج کہتے ہیں کہ میں نے حضرت عطاء سے کہا کہ میں نے ایک آدمی کو اس کھلے حوض سے وضو کرتے دیکھا ہے۔ فرمایا اس میں کوئی حرج نہیں۔ حضرت ابن عباس نے ایسا ایک حوض بنایا تھا حالانکہ وہ جانتے تھے کہ اس سے ہر کوئی وضو کرے گا۔

1388

(۱۳۸۷) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحِیمِ بْنُ سُلَیْمَانَ ، عَنْ یَحْیَی بْنِ سَعِیدٍ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ بْنِ الْمُغِیرَۃِ ، عَنْ بَعْضِ بَنِی مُدْلِجٍ ؛ أَنَّہُ سَأَلَ رَسُولَ اللہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، قَالَ : یَا رَسُولَ اللہِ ، إنَّا نَرْکَبُ الأَرْمَاثَ فِی الْبَحْرِ لِلصَّیْدِ ، فَنَحْمِلُ مَعَنَا الْمَائَ لِلشَّفَۃِ ، فَإِذَا حَضَرَتِ الصَّلاَۃُ ، فَإِنْ تَوَضَّأَ أَحَدُنَا بِمَائِہِ عَطِشَ ، وَإِنْ تَوَضَّأَ بِمَائِ الْبَحْرِ وَجَدَ فِی نَفْسِہِ ؟ فَزَعَمَ أَنَّ رَسُولَ اللہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، قَالَ : ہُوَ الطَّہُورُ مَاؤُہُ ، الْحَلاَلُ مَیْتَتُہُ۔
(١٣٨٨) بنو مدلج کے ایک آدمی نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سوال کیا کہ یا رسول اللہ ! ہم اپنی کشتیوں پر سوار ہو کر سمندر میں شکار تلاش کرتے ہیں۔ ہم پینے کے لیے اپنے ساتھ تھوڑا پانی بھی لے لیتے ہیں۔ اگر ہم میں سے کوئی نماز کے لیے اپنے پانی سے وضو کرلے تو وہ پیاسا رہ جائے گا۔ اور اگر سمندر کے پانی سے وضو کرے تو دل میں کھٹکا لگا رہتا ہے۔ حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ سمندر کا پانی پاک کرنے والا ہے اور اس کا مردار حلال ہے۔

1389

(۱۳۸۹) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحِیمِ ، عَنْ عُبَیْدِ اللہِ بْنِ عُمَرَ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ دِینَارٍ ، عَنْ أَبِی الطُّفَیْلِ ، قَالَ : سُئِلَ أَبُو بَکْرٍ الصِّدِّیقُ ، أَیُتَوَضَّأُ مِنْ مَائِ الْبَحْرِ ؟ فَقَالَ : ہُوَ الطَّہُورُ مَاؤُہُ وَالْحَلاَلُ مَیْتَتُہُ۔
(١٣٨٩) حضرت ابو طفیل کہتے ہیں کہ حضرت ابوبکر صدیق سے سوال کیا گیا کہ کیا سمندر کے پانی سے وضو کیا جاسکتا ہے ؟ فرمایا اس کا پانی پاک کرنے والا ہے اور اس کا مردار حلال ہے۔

1390

(۱۳۹۰) حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَیَّۃَ ، عَنْ أَیُّوبَ ، عَنْ أَبِی یَزِیدَ الْمَدَنِیِّ ، قَالَ : حدَّثَنِی أَحَدُ الصَّیَّادِینَ ، قَالَ : لَمَّا قَدِمَ عُمَرُ أَمِیرُ الْمُؤْمِنِینَ الْجَارَ ، یَتَعَاہَدُ طَعَامَ الرِّزْقِ ، قَالَ : قُلْتُ : یَا أَمِیرَ الْمُؤْمِنِینَ ؛ إنَّا نَرْکَبُ أَرْمَاثَنَا ہَذِہِ فَنَحْمِلُ مَعَنَا الْمَائَ لِلشَّفَۃِ ، فَیَزْعُمُ أُنَاسٌ أَنَّ مَائَ الْبَحْرِ لاَ یُطَہِّرُ ، فَقَالَ : وَأَیُّ مَائٍ أَطْہَرُ مِنْہُ۔
(١٣٩٠) ایک ماہی گیر کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ امیر المومنین حضرت عمر مقام جار پر تشریف لائے تو میں نے عرض کیا اے امیر المومنین ! ہم اپنی کشتیوں پر سوار ہوتے ہیں اور اپنے ساتھ پینے کے لیے تھوڑا سا پانی بھی لے لیتے ہیں۔ لوگوں کا خیال ہے کہ سمندر کا پانی پاک نہیں کرتا۔ حضرت عمر نے فرمایا اس سے زیادہ پاک پانی کون سا ہوسکتا ہے ؟

1391

(۱۳۹۱) حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَیَّۃَ ، عَنْ خَالِدٍ ، عَنْ عِکْرِمَۃَ ؛ أَنَّ عُمَرَ سُئِلَ عَنْ مَائِ الْبَحْرِ ؟ فَقَالَ : وَأَیُّ مَائٍ أَنْظَفُ مِنْہُ۔
(١٣٩١) حضرت عکرمہ فرماتے ہیں کہ حضرت عمر سے سمندر کے پانی کے بارے میں سوال کیا گیا تو فرمایا کہ اس سے زیادہ پاک پانی کون سا ہوسکتا ہے ؟

1392

(۱۳۹۲) حَدَّثَنَا عَبْدَۃُ ، عَنِ ابْنِ أَبِی عَرُوبَۃَ ، عَنْ قَتَادَۃَ ، عَنْ سِنَانِ بْنِ سَلَمَۃَ ؛ أَنَّہُ سَأَلَ ابْنَ عَبَّاسٍ عَنْ مَائِ الْبَحْرِ ؟ فَقَالَ : بَحْرَانِ لاَ یَضُرُّک مِنْ أَیِّہِمَا تَوَضَّأْت ؛ مَائُ الْبَحْرِ وَمَائُ الْفُرَاتِ۔
(١٣٩٢) حضرت عبداللہ بن عباس سے سمندر کے پانی کے بارے میں سوال کیا گیا تو فرمایا کہ دو پانی ایسے ہیں جن سے وضو کرنے میں کوئی قباحت نہیں۔ سمندر کا پانی فرات کا پانی۔

1393

(۱۳۹۳) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحِیمِ ، عَنْ لَیْثٍ ، عَنْ عَطائٍ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ : صَیْدُ الْبَحْرِ حَلاَلٌ ، وَمَاؤُہُ طَہُورٌ۔
(١٣٩٣) حضرت ابن عباس فرماتے ہیں کہ سمندر کا شکار حلال اور اس کا پانی پاک کرنے والا ہے۔

1394

(۱۳۹۴) حَدَّثَنَا أَزْہَرُ ، عَنِ ابْنِ عَوْنٍ ، عَنِ ابْنِ سِیرِینَ ، قَالَ : لاَ بَأْسَ بِالْوُضُوئِ مِنْ مَائِ الْبَحْرِ۔
(١٣٩٤) حضرت ابن سیرین فرماتے ہیں کہ سمندر کے پانی سے وضو کرنے میں کوئی حرج نہیں۔

1395

(۱۳۹۵) حَدَّثَنَا عَبْدُ الأَعْلَی ، عَنْ یُونُسَ ، عَنِ الْحَسَنِ ، قَالَ : لاَ بَأْسَ بِہِ ، ہُوَ طَہُورٌ۔
(١٣٩٥) حضرت حسن فرماتے ہیں کہ سمندر کے پانی سے وضو کرنے میں کوئی حرج نہیں۔ یہ پاک کرنے والا ہے۔

1396

(۱۳۹۶) حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ ، عَنْ عُثْمَانَ بْنِ غَیَّاثٍ ، عَنْ عِکْرِمَۃَ ؛ أَنَّہُ سُئِلَ عَنْ مَاء الْبَحْرِ ، یُتَوَضَّأُ مِنْہُ ؟ فَقَالَ : أَلَیْسَ نَأْکُلُ حِیتَانَہُ ؟۔
(١٣٩٦) حضرت عکرمہ سے سوال کیا گیا کہ کیا سمندر کے پانی سے وضو کیا جاسکتا ہے ؟ تو فرمایا کیا ہم اس کی مچھلیاں نہیں کھاتے ؟

1397

(۱۳۹۷) حَدَّثَنَا ابْنُ مَہْدِیٍّ ، عَنْ زَمْعَۃَ ، عَنِ ابْنِ طَاوُوس ، عَنْ أَبِیہِ ، قَالَ : مَائُ الْبَحْرِ أَذْہَبُ لِلْوَسَخِ مِنْ غَیْرِہِ ، وَکَانَ یَرَاہُ طَہُورًا۔
(١٣٩٧) حضرت طاؤس فرماتے ہیں کہ سمندر کا پانی دوسرے پانی کے مقابلے میں میل کو زیادہ صاف کرنے والا ہے۔ حضرت طاؤس اسے پاک سمجھتے تھے۔

1398

(۱۳۹۸) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنِ الزُّبَیْرِ بْنِ عَدِیٍّ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ ، قَالَ : مَائُ الْبَحْرِ یُجْزِیئُ ، وَالْعَذْبُ أَحَبُّ إلَیَّ مِنْہُ۔
(١٣٩٨) حضرت ابراہیم فرماتے ہیں کہ سمندر کا پانی بھی جائز ہے لیکن میٹھا پانی زیادہ بہتر ہے۔

1399

(۱۳۹۹) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ طَلْحَۃَ ، عَنْ عَطَائٍ ، قَالَ : مَائُ الْبَحْرِ طَہُورٌ۔
(١٣٩٩) حضرت عطاء فرماتے ہیں کہ سمندر کا پانی پاک کرنے والا ہے۔

1400

(۱۴۰۰) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ شُعْبَۃَ ، عَنْ قَتَادَۃَ ، عَنْ سَعِیدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ ، قَالَ : إذَا أُلْجِئْت إلَیْہِ فَلاَ بَأْسَ بِہِ۔
(١٤٠٠) حضرت سعید بن مسیب فرماتے ہیں کہ مجبوری میں سمندر کا پانی استعمال کرنے میں کوئی حرج نہیں۔

1401

(۱۴۰۱) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ ہِشَامِ بْنِ سَعْدٍ ، عَنْ زَیْدِ بْنِ أَسْلَمَ ، عْن عَمْرِو بْنِ سَعْدٍ الْجَارِی ، قَالَ : جَائَ عُمَرُ الْجَارَ فَدَعَا بِمَنَادِیلَ ، فَقَالَ : اغْتَسِلُوا مِنْ مَائِ الْبَحْرِ ، فَإِنَّہُ مُبَارَکٌ۔
(١٤٠١) حضرت عمرو بن سعد فرماتے ہیں کہ حضرت عمر مقام جار میں تشریف لائے اور رومال منگوائے اور فرمایا کہ سمندر کے پانی سے غسل کرو یہ بابرکت ہے۔

1402

(۱۴۰۲) حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ خَالِدٍ ، عَنْ مَالِکِ بْنِ أَنَسٍ ، عَنْ صَفْوَانَ بْنِ سُلَیْمٍ ، عَنْ سَعِیدِ بْنِ سَلَمَۃَ ، عَنِ الْمُغِیرَۃِ بْنِ أَبِی بُرْدَۃَ سَمِعَ أَبَا ہُرَیْرَۃَ یَقُولُ : قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : الْبَحْرُ الطَّہُورُ مَاؤُہُ ، الْحَلاَلُ مَیْتَتُہُ۔ (ابوداؤد ۸۴۔ ترمذی ۶۹)
(١٤٠٢) حضرت ابوہریرہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا کہ سمندر کا پانی پاک کرنے والا ہے اور اس کا مردار حلال ہے۔

1403

(۱۴۰۳) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ شُعْبَۃَ ، عَنْ قَتَادَۃَ ، عَنْ عُقْبَۃَ بْنِ صُہْبَانَ ، قَالَ : سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ یَقُولُ : التَّیَمُّمُ أَحَبُّ إلَیَّ مِنَ الْوُضُوئِ مِنْ مَائِ الْبَحْرِ۔
(١٤٠٣) حضرت ابن عمر فرماتے ہیں کہ تیمم میرے نزدیک سمندر کے پانی سے وضو کرنے سے بہتر ہے۔

1404

(۱۴۰۴) حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ الطَّیَالِسِیُّ ، عَنْ ہِشَامٍ ، عَنْ قَتَادَۃَ ، عَنْ أَبِی أَیُّوبَ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ : مَائُ الْبَحْرِ لاَ یُجْزِیئُ مِنْ وُضُوئٍ ، وَلاَ جَنَابَۃٍ ، إنَّ تَحْتَ الْبَحْرِ نَارًا ، ثُمَّ مَائً ، ثُمَّ نَارًا۔
(١٤٠٤) حضرت عبداللہ بن عمرو فرماتے ہیں کہ سمندر کا پانی غسل جنابت اور وضو کے لیے کافی نہیں، کیونکہ سمندر کے نیچے آگ پھر پانی پھر آگ ہے۔

1405

(۱۴۰۵) حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَیَّۃَ ، عَنْ ہِشَامٍ الدَّسْتَوَائِیِّ ، عَنْ یَحْیَی بْنِ أَبِی کَثِیرٍ ، عَنْ رَجُلٍ مِنَ الأَنْصَارِ ، عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ ، قَالَ : مَائَانِ لاَ یُجْزِئَانِ مِنْ غُسْلِ الْجَنَابَۃِ ؛ مَائُ الْبَحْرِ وَمَائُ الْحَمَّامِ۔
(١٤٠٥) حضرت ابوہریرہ فرماتے ہیں کہ دو پانی ایسے ہیں جن سے غسل جنابت نہیں ہوسکتا، ایک سمندر کا پانی اور دوسرا حمام کا پانی۔

1406

(۱۴۰۶) حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ سُلَیْمَانَ ، عَنْ أَبِی جَعْفَرٍ ، عَنِ الرَّبِیعِ بْنِ أَنَسٍ ، عَنْ أَبِی الْعَالِیَۃِ ؛ أَنَّہُ رَکِبَ الْبَحْرَ ، فَنَفِدَ مَاؤُہُ ، فَتَوَضَّأَ بِنَبِیذٍ ، وَکَرِہَ أَنْ یَتَوَضَّأَ بِمَائِ الْبَحْرِ۔
(١٤٠٦) حضرت ربیع بن انس کہتے ہیں کہ حضرت ابو العالیہ سمندر کے سفر پر تھے کہ ان کا پانی ختم ہوگیا۔ حضرت ابو العالیہ نے نبیذ سے وضو کیا اور سمندر کے پانی سے وضو کرنے کو مکروہ خیال فرمایا۔

1407

(۱۴۰۷) حَدَّثَنَا عَبْدُ السَّلاَمِ بْنُ حَرْبٍ ، عَنْ یَزِیدَ الدَّالاَنِیِّ ، عَنْ قَتَادَۃَ ، عَنْ أَبِی الْعَالِیَۃِ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، أَنَّ النَّبِیَّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ قَالَ : لَیْسَ عَلَی مَنْ نَامَ سَاجِدًا وُضُوئٌ ، حَتَّی یَضْطَجِعَ ، فَإِذَا اضْطَجَعَ اسْتَرْخَتْ مَفَاصِلُہُ۔ (احمد ۱/۲۵۶۔ ابو یعلی ۲۴۸۷)
(١٤٠٧) حضرت ابن عباس سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا کہ حالت سجود میں سونے پر وضو لازم نہیں یہاں تک کہ پہلو کے بل لیٹ جائے، جب پہلو کے بل لیٹے گا تو اس کے اعضاء ڈھیلے ہوجائیں گے۔

1408

(۱۴۰۸) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ ہِشَامٍ ، عَنْ قَتَادَۃَ ، عَنْ أَنَسٍ ، قَالَ : کَانَ أَصْحَابُ رَسُولِ اللہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یَخْفِقُونَ بِرُؤُوسِہِمْ یَنْتَظِرُونَ الْعِشَائَ ، ثُمَّ یَقُومُونَ فَیُصَلُّونَ ، وَلاَ یَتَوَضَّؤُونَ۔ (ابوداؤد ۲۰۲۔ ترمذی ۷۸)
(١٤٠٨) حضرت انس فرماتے ہیں کہ صحابہ کرام سروں کو جھکا کر سو جاتے اور عشاء کی نماز کا انتظار کرتے پھر کھڑے ہو کر نماز پڑھتے اور وضو نہیں کرتے تھے۔

1409

(۱۴۰۹) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ مُغِیرَۃَ بْنِ زِیَادٍ ، عَنْ عَطَائٍ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ : مَنْ نَامَ وَہُوَ جَالِسٌ فَلاَ وُضُوئَ عَلَیْہِ، فَإِنِ اضْطَجَعَ فَعَلَیْہِ الْوُضُوئُ۔
(١٤٠٩) حضرت ابن عباس فرماتے ہیں کہ جو شخص بیٹھ کر سوئے اس پر وضو لازم نہیں اور جو پہلو کے بل سوئے اس کا وضو ٹوٹ گیا۔

1410

(۱۴۱۰) حَدَّثَنَا شَرِیکٌ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ ، قَالَ : کَانَ النَّبِیُّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یَنَامُ فِی رُکُوعِہِ وَسُجُودِہِ ، ثُمَّ یُصَلِّی ، وَلاَ یَتَوَضَّأُ۔
(١٤١٠) حضرت ابراہیم فرماتے ہیں نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) حالت رکوع اور حالت سجود میں سو جاتے پھر نماز پڑھتے لیکن وضو نہیں کرتے تھے۔

1411

(۱۴۱۱) حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ ، عَنْ مُغِیرَۃَ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ ، أَنَّ النَّبِیَّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ نَامَ فِی الْمَسْجِدِ حَتَّی نَفَخَ ، ثُمَّ قَامَ فَصَلَّی وَلَمْ یَتَوَضَّأْ ، وَقَالَ : النَّبِیُّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ تَنَامُ عَیْنَاہُ ، وَلاَ یَنَامُ قَلْبُہُ۔
(١٤١١) حضرت ابراہیم فرماتے ہیں کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) مسجد میں ایسا سوئے کہ خراٹوں کی آواز آنے لگی۔ پھر آپ اٹھے اور نماز پڑھی لیکن وضو نہ کیا۔ پھر فرمایا کہ میری آنکھیں سوتی ہیں لیکن میرا دل نہیں سوتا۔

1412

(۱۴۱۲) حَدَّثَنَا حَفْصٌ، عَنْ یَحْیَی بْنِ سَعِیدٍ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ؛ أَنَّہُ کَانَ لاَ یَرَی عَلَی مَنْ نَامَ قَاعِدًا وُضُوئًا۔
(١٤١٢) حضرت ابن عمر فرماتے ہیں کہ جو شخص بیٹھ کر سوئے اس کا وضو نہیں ٹوٹتا۔

1413

(۱۴۱۳) حَدَّثَنَا إسْمَاعِیلُ بْنُ عَیَّاشٍ ، عَنْ شُرَحْبِیلَ بْنِ مُسْلِمٍ ، وَمُحَمَّدِ بْنِ زِیَادٍ الأَلْہَانِیِّ قَالاَ : کَانَ أَبُو أُمَامَۃَ یَنَامُ وَہُوَ جَالِسٌ حَتَّی یَمْتَلِئَ نَوْمًا ، ثُمَّ یَقُومَ فَیُصَلِّیْ وَلاَ یَتَوَضَّأُ۔
(١٤١٣) حضرت شرحبیل بن مسلم اور حضرت محمد بن زیاد فرماتے ہیں حضرت ابو امامہ بیٹھ کر خوب اچھی طرح سو جاتے تھے پھر کھڑے ہو کر نماز پڑھتے لیکن وضو نہیں کرتے تھے۔

1414

(۱۴۱۴) حَدَّثَنَا زَیْدُ بْنُ الْحُبَابِ ، قَالَ : أَخْبَرَنِی مَالِکُ بْنُ أَنَسٍ ، قَالَ : أَخْبَرَنِی زَیْدُ بْنُ أَسْلَمَ ، أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ ، قَالَ : مَنْ وَضَع جَنْبَہُ فَلْیَتَوَضَّأْ۔
(١٤١٤) حضرت عمر فرماتے ہیں کہ جو شخص اپنا پہلو لگا لے وہ وضو کرے۔

1415

(۱۴۱۵) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنِ ابْنِ عَوْنٍ ۔ وَابْنِ إدْرِیسَ ، عَنْ ہِشَامٍ ، عَنِ ابْنِ سِیرِینَ ، قَالَ : سَأَلْتُ عَبِیدَۃَ عَنْہُ ؟ فَقَالَ : ہُوَ أَعْلَمُ بِنَفْسِہِ۔
(١٤١٥) حضرت ابن سیرین کہتے ہیں کہ میں نے حضرت عبیدہ سے اس بارے میں سوال کیا تو انھوں نے فرمایا کہ وہ خود کو زیادہ بہتر جانتا ہے۔

1416

(۱۴۱۶) حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ ، قَالَ : أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْمَلِکِ ، عَنْ عَطَائٍ ، أَنَّہُ قَالَ : مَنْ نَامَ سَاجِدًا ، أَوْ قَائِمًا ، أَوْ جَالِسًا فَلاَ وُضُوئَ عَلَیْہِ ، فَإِنْ نَامَ مُضْطَجِعًا فَعَلَیْہِ الْوُضُوئُ۔
(١٤١٦) حضرت عطاء فرماتے ہیں کہ جو شخص حالت سجود میں یا کھڑے ہو کر یا بیٹھ کر سویا اس کا وضو نہیں ٹوٹا اور جو شخص پہلو کے بل سو گیا اس کا وضو ٹوٹ گیا۔

1417

(۱۴۱۷) حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ ، قَالَ أَخْبَرَنَا مُغِیرَۃُ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ ، مِثْلَہُ۔
(١٤١٧) حضرت ابراہیم سے بھی یونہی منقول ہے۔

1418

(۱۴۱۸) حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَیَّۃَ ، عَنْ أَیُّوبَ ، عَنْ عِکْرِمَۃَ ؛ أَنَّہُ کَانَ لاَ یَرَی بَأْسًا بِالنَّوْمِ فِی الْقُعُودِ ، وَیَکْرَہُہُ فِی الاضْطِجَاعِ۔
(١٤١٨) حضرت عکرمہ بیٹھ کر سونے میں کوئی حرج نہ سمجھتے تھے، بلکہ پہلو کے بل سونے میں حرج سمجھتے تھے۔

1419

(۱۴۱۹) حَدَّثَنَا ابْنُ إدْرِیسَ ، عَنْ ہِشَامٍ ، قَالَ : رَأَیْتُ ابْنَ سِیرِینَ یَخْفِقُ بِرَأْسِہِ ، ثُمَّ یَقُومُ فَیُصَلِّی۔
(١٤١٩) حضرت ہشام فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت ابن سیرین کو دیکھا کہ وہ اپنا سر جھکا کر سوئے پھر اٹھ کر نماز پڑھ لی۔

1420

(۱۴۲۰) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ ، عَنِ الأَسْوَدِ ، عَنْ عَائِشَۃَ ، قَالَتْ : کَانَ النَّبِیُّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یَنَامُ حَتَّی یَنْفُخَ ، ثُمَّ یَقُومَ فَیُصَلِّیَ وَلاَ یَتَوَضَّأُ۔ (ابن ماجہ ۴۷۴۔ ابن راھویہ ۱۴۹۰)
(١٤٢٠) حضرت عائشہ فرماتی ہیں کہ حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سو جاتے یہاں تک کہ خراٹوں کی آواز آنے لگی پھر اٹھ کر بغیر وضو کے نماز ادا فرما لیتے تھے۔

1421

(۱۴۲۱) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ شُعْبَۃَ ، قَالَ : ذَاکَرَتْہُ الْحَکَمَ وَحَمَّادًا فَقَالاَ : لَیْسَ عَلَیْہِ الْوُضُوئُ حَتَّی یَضَعَ جَنْبَہُ۔
(١٤٢١) حضرت حکم اور حضرت حماد فرماتے ہیں کہ جب تک پہلو زمین پر نہ لگے وضو نہیں ٹوٹتا۔

1422

(۱۴۲۲) حَدَّثَنَا أَبُو الأَحْوَصِِ ، عَنْ أَبِی حَمْزَۃَ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ ، قَالَ : إذَا نَامَ الرَّجُلُ قَائِمًا ، أَوْ قَاعِدًا لَمْ یَجِبْ عَلَیْہِ الْوُضُوئُ ، فَإِذَا وَضَع جَنْبَہُ وَجَبَ عَلَیْہِ الْوُضُوئُ۔
(١٤٢٢) حضرت ابراہیم فرماتے ہیں کہ کھڑے ہو کر یا بیٹھ کر سونے سے وضو نہیں ٹوٹتا وضو تو پہلو کے بل لیٹنے سے ٹوٹتا ہے۔

1423

(۱۴۲۳) حَدَّثَنَا ابْنُ إدْرِیسَ ، عَنْ یَزِیدَ ، عَنْ مِقْسَمٍ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ : وَجَبَ الْوُضُوئُ عَلَی کُلِّ نَائِمٍ إِلاَّ مَنْ خَفَقَ بِرَأْسِہِ خَفْقَۃً ، أَوْ خَفْقَتَیْنِ۔
(١٤٢٣) حضرت ابن عباس فرماتے ہیں کہ ہر سونے والے کا وضو ٹوٹ گیا البتہ سر کو ایک مرتبہ یا دو مرتبہ جھکا کر سونے والے کا وضو نہیں ٹوٹا۔

1424

(۱۴۲۴) حَدَّثَنَا عَبَّادُ بْنُ الْعَوَّامِ ، عَنْ سَعِیدِ بْنِ یَزِیدَ ، عَنْ أَبِی نَضْرَۃَ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ : زُرْت خَالَتِی مَیْمُونَۃَ فَوَافَقْت لَیْلَۃَ النَّبِیِّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، فَقَامَ مِنَ اللَّیْلِ یُصَلِّی ، ثُمَّ نَامَ فَلَقَدْ سَمِعْت صَفِیرَہُ ، قَالَ : ثُمَّ جَائَ بِلاَلٌ یُؤْذِنُہُ بِالصَّلاَۃِ فَخَرَجَ إلَی الصَّلاَۃِ وَلَمْ یَتَوَضَّأْ ، وَلَمْ یَمَسَّ مَائً۔
(١٤٢٤) حضرت ابن عباس فرماتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں اپنی خالہ حضرت میمونہ ام المومنین کے پاس گیا۔ اس رات حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) بھی وہیں تھے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) رات کو نماز کے لیے اٹھے، پھر ایسا سوئے کہ مجھے سیٹی کی آواز بھی سنائی دی۔ پھر حضرت بلال نماز کی اطلاع دینے آئے تو حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نماز کے لیے تشریف لے گئے حالانکہ آپ نے نہ وضو کیا اور نہ پانی کو ہاتھ لگایا۔

1425

(۱۴۲۵) حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ مَنْصُورٍ ، عَنْ مَنْصُورِ بْنِ أَبِی الأَسْوَدِ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ إِبْرَاہِیمَ ، عَن عَلْقَمَۃَ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ ، قَالَ : کَانَ النَّبِیُّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یَنَامُ وَہُوَ سَاجِدٌ ، فَمَا یُعْرَفُ نَوْمُہُ إِلاَّ بِنَفْخِہِ ، ثُمَّ یَقُومُ فَیَمْضِی فِی صَلاَتِہِ۔ (احمد ۱/۴۲۶۔ ابن ماجہ ۴۷۵)
(١٤٢٥) عبداللہ فرماتے ہیں کہ بعض اوقات نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) حالت سجود میں ایسا سو جاتے کہ ہمیں سانس کی آواز سنائی دینے لگتی جس سے ہمیں آپ کی نیند کا علم ہوتا۔ پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) بیدار ہو کر نماز جاری رکھتے۔

1426

(۱۴۲۶) حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ سَعِیدٍ ، عَنْ طَارِقٍ بَیَّاعِ النَّوَی ، قَالَ : حدَّثَتْنِی مَنِیعَۃُ ابْنَۃُ وَقَّاصٍ ، عَنْ أَبِیہَا ؛ أَنَّ أَبَا مُوسَی کَانَ یَنَامُ بَیْنَہُنَّ حَتَّی یَغُطَّ ، فَنُنَبِّہُہُ ، فَیَقُولُ : ہَلْ سَمِعْتُمُونِی أَحْدَثْتُ ؟ فَنَقُولُ : لاَ، فَیَقُومُ فَیُصَلِّی۔
(١٤٢٦) حضرت ابو موسیٰ لوگوں کے درمیان اس طرح سو جاتے کہ خراٹوں کی آواز آنے لگتی۔ جب انھیں بیدار کیا جاتا تو فرماتے کیا تم نے میرے وضو ٹوٹنے کی آواز سنی ؟ لوگ کہتے نہیں تو وہ اٹھ کر نماز شروع کردیتے۔

1427

(۱۴۲۷) حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ ، وَابْنُ عُلَیَّۃَ ، عَنِ الْجُرَیرِیِّ ، عَنْ خَالِدِ بْنِ غَلَّاقٍ العیشیِّ ، عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ ، قَالَ : مَنِ اسْتَحَقَّ نَوْمًا فَقَدْ وَجَبَ عَلَیْہِ الْوُضُوئُ ۔ زَادَ ابْنُ عُلَیَّۃَ : قَالَ الْجُرَیرِیُّ : فَسَأَلْنَا عَنِ اسْتِحْقَاقِ النَّوْمِ ؟ فَقَالوا: إذَا وَضَع جَنْبَہُ۔
(١٤٢٧) حضرت ابوہریرہ نے فرمایا : کہ جو شخص نیند کا استحقاق کرے اس کا وضو ٹوٹ گیا۔ جریری کہتے ہیں کہ ہم نے استحقاق نوم کے بارے میں سوال کیا تو ہمیں بتایا گیا کہ اس سے مراد پہلو کو زمین پر لگانا ہے۔

1428

(۱۴۲۸) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللہِ بْنُ إدْرِیسَ ، عَنْ لَیْثٍ ، عَنْ طَاوُوسٍ ؛ أَنَّہُ سُئِلَ عَنِ الرَّجُلِ یَنَامُ وَہُوَ جَالِسٌ ؟ قَالَ : إنَّمَا ہُوَ وِکَائٌ ، فَإِذَا ضَیَّعْتُہُ ۔ أَیْ : یَقُولُ : یَتَوَضَّأُ۔
(١٤٢٨) حضرت طاؤس سے بیٹھ کر سونے کے بارے میں سوال کیا گیا تو فرمایا یہ ٹیک لگا کر سونے کے مترادف ہے اس سے وضو ٹوٹ جائے گا۔

1429

(۱۴۲۹) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ عُمَرَ بْنِ الْوَلِیدِ الشَّنِّیِّ ، عَنْ عِکْرِمَۃَ ، قَالَ : إنَّمَا ہُوَ وِکَائٌ فَإِذَا نَامَ تَوَضَّأَ۔
(١٤٢٩) حضرت عکرمہ فرماتے ہیں کہ بیٹھ کر سونا ٹیک لگا کر سونا ہے، اس طرح سونے سے بھی وضو ٹوٹ جائے گا۔

1430

(۱۴۳۰) حَدَّثَنَا ابْنُ إدْرِیسَ ، عَنْ ہِشَامٍ ، عَنِ الْحَسَنِ ، قَالَ : کَانَ یَرَی عَلَی مَنْ نَامَ جَالِسًا وُضُوئً ا۔
(١٤٣٠) حضرت حسن کے نزدیک بیٹھ کر سونے سے وضو ٹوٹ جاتا ہے۔

1431

(۱۴۳۱) حَدَّثَنَا حَفْصٌ ، عَنْ أَشْعَثَ ، وَعَمْرٍو ، عَنِ الْحَسَنِ ، أَنَّہُ کَانَ یَقُولُ : مَنْ دَخَلَہُ النَّوْمُ فَلْیَتَوَضَّأْ۔
(١٤٣١) حضرت حسن فرماتے تھے کہ جس میں نیند داخل ہوئی اس کا وضو ٹوٹ گیا۔

1432

(۱۴۳۲) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ سَعِیدٍ ، عَنْ قَتَادَۃَ ، عَنْ سَعِیدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ ، وَالْحَسَنِ قَالاَ : إذَا خَالَطَ النَّوْمُ قَلْبَہُ قَائِمًا ، أَوْ جَالِسًا تَوَضَّأَ۔
(١٤٣٢) حضرت حسن اور حضرت سعید بن مسیب فرماتے ہیں کہ جس کسی کے دل میں نیند سرایت کرگئی خواہ وہ بیٹھا ہو یا کھڑا ہو اس کا وضو ٹوٹ گیا۔

1433

(۱۴۳۳) حَدَّثَنَا زَیْدُ بْنُ الْحُبَابِ ، قَالَ : أَخْبَرَنِی مَالِکُ بْنُ أَنَسٍ ، قَالَ : أَخْبَرَنِی زَیْدُ بْنُ أَسْلَمَ ، أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ ، قَالَ : مَنْ وَضَع جَنْبَہُ فَلْیَتَوَضَّأْ۔
(١٤٣٣) حضرت عمر فرماتے ہیں کہ جو شخص اپنا پہلو لگا لے وہ وضو کرے۔

1434

(۱۴۳۴) حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، قَالَ : حدَّثَنَا أَبَانُ الْعَطَّارُ ، عَنْ ہِشَامِ بْنِ عُرْوَۃَ ، عَنْ أَبِیہِ ، قَالَ : إذَا اسْتَثْقَلَ نَوْمًا وَہُوَ قَاعِدٌ تَوَضَّأَ۔
(١٤٣٤) حضرت عروہ فرماتے ہیں کہ جب بیٹھ کر سونے میں نیند غالب آگئی تو وضو ٹوٹ گیا۔

1435

(۱۴۳۵) حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ التَّیْمِیِّ ، عَنِ الْحَارِثِ بْنِ سُوَیْد ، قَالَ : قَالَ عَبْدُ اللہِ : لأَنْ أَتَوَضَّأَ مِنْ کَلِمَۃٍ خَبِیثَۃٍ ، أَحَبُّ إلَیَّ مِنْ أَنْ أَتَوَضَّأَ مِنْ طَعَامٍ طَیِّبٍ۔
(١٤٣٥) حضرت عبداللہ فرماتے ہیں کہ بری بات کے بعد وضو کرنا مجھے اچھے کھانے کے بعد وضو کرنے سے زیادہ پسندیدہ ہے۔

1436

(۱۴۳۶) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنْ عَاصِمِ بْنِ أَبِی النَّجُودِ ، عَنْ ذَکْوَانَ أَبِی صَالِحٍ ، عَنْ عَائِشَۃَ ، قَالَتْ : یَتَوَضَّأُ أَحَدُکُمْ مِنَ الطَّعَامِ الطَّیِّبِ ، وَلاَ یَتَوَضَّأُ مِنَ الْکَلِمَۃِ الْخَبِیثَۃِ ، یَقُولُہَا لِأَخِیہِ۔
(١٤٣٦) حضرت عائشہ فرماتی ہیں کہ کتنی عجیب بات ہے کہ آدمی اچھا کھانا کھا کر وضو کرتا ہے لیکن بری بات کرنے کے بعد وضو نہیں کرتا۔

1437

(۱۴۳۷) حَدَّثَنَا إسْمَاعِیلُ ابْنُ عُلَیَّۃَ ، عَنْ أَیُّوبَ ، عَنْ مُحَمَّدٍ ، قَالَ : نُبِّئْت أَنَّ شَیْخًا مِنَ الأَنْصَارِ کَانَ یَمُرُّ بِمَجْلِسٍ لَہُمْ فَیَقُولُ : أَعِیدُوا الْوُضُوئَ ، فَإِنَّ بَعْضَ مَا تَقُولُونَ أَشَرُّ مِنَ الْحَدَثِ۔
(١٤٣٧) ایک مرتبہ ایک انصاری بزرگ کچھ لوگوں کے پاس سے گزرے اور ان سے فرمایا ” دوبارہ وضو کرو کیونکہ جو بات تم نے کی ہے وہ حدث سے زیادہ بری ہے۔ “

1438

(۱۴۳۸) حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَیَّۃَ ، عَنْ ہِشَامٍ ، عَنْ مُحَمَّدٍ قُلْتُ لِعَبِیدَۃَ : مِمَّا یُعَادُ الْوُضُوئُ ؟ قَالَ : مِنَ الْحَدَثِ ، وَأَذَی الْمُسْلِمِ۔
(١٤٣٨) حضرت محمد کہتے ہیں کہ میں نے حضرت عبیدہ سے پوچھا کہ کس کس عمل سے وضو کا اعادہ کیا جائے گا فرمایا حدث اور مسلمان کی ایذا دہی سے۔

1439

(۱۴۳۹) حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ الأَحْمَرِِِ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَجْلاَنَ ، عَنِ الْحَارِثِ ، قَالَ : کُنْتُ آخذًا بِیَدِ إبْرَاہِیمَ فَذَکَرْت رَجُلاً فَاغْتَبْتُہُ ، قَالَ : فَقَالَ لِی : ارْجِعْ فَتَوَضَّأْ ، کَانُوا یَعُدُّونَ ہَذَا ہُجْرًا۔
(١٤٣٩) حضرت حارث کہتے ہیں کہ میں نے حضرت ابراہیم کا ہاتھ پکڑا ہوا تھا کہ میں نے ایک آدمی کا ذکر کیا اور اس کی غیبت کی۔ انھوں نے مجھ سے فرمایا کہ جاؤ اور دوبارہ وضو کرو کیونکہ اسلاف اسے بدترین بات شمار کیا کرتے تھے۔

1440

(۱۴۴۰) حَدَّثَنَا حُمَیْدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ مُوسَی بْنِ أَبِی الْفُرَاتِ ، قَالَ : سَأَلَ رَجُلاَنِ عَطَائً فَقَالَ : مَرَّ بِنَا رَجُلٌ فَقُلْنَا : الْمُخَنَّثُ ، قَالَ : قُلْتُمَا لَہُ قَبْلَ أَنْ تُصَلَّیَا ، أَوْ بَعْدَ مَا صَلَّیْتُمَا ؟ فَقَالاَ : قَبْلَ أَنْ نُصَلِّیَ ، فَقَالَ : تَوَضَّآ ، وَعُودَا لِصَلاَتِکُمَا ، فَإِنَّکُمَا لَمْ تَکُنْ لَکُمَا صَلاَۃٌ۔
(١٤٤٠) ایک مرتبہ دو آدمیوں نے حضرت عطا سے سوال کیا کہ ہمارے پاس سے ایک آدمی گزرا تو ہم نے اسے مخنث کہا۔ حضرت عطاء نے پوچھا کہ تم نے نماز پڑھنے سے پہلے کہا تھا یا بعد میں کہا تھا ؟ انھوں نے جواب دیا کہ نماز سے پہلے کہا تھا۔ فرمایا تم دونوں وضو کرو اور دوبارہ نماز پڑھو کیونکہ تمہاری نماز نہیں ہوئی۔

1441

(۱۴۴۱) حَدَّثَنَا شَرِیکٌ ، عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ ؛ أَنَّ أَبَا صَالِحٍ انْتَشَدَ شِعْرًا فِیہِ ہِجَائٌ ، فَدَعَا بِمَائٍ فَتَمَضْمَضَ۔
(١٤٤١) حضرت ابو اسحاق فرماتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت ابو صالح کے منہ سے ایسا شعر نکل گیا جو ہجو پر مشتمل تھا، پس اس پر انھوں نے پانی منگوا کر کلی کی۔

1442

(۱۴۴۲) حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ أَیُّوبَ ، عَنْ جَعْفَرِ بْنِ بُرْقَانَ ، قَالَ : سَأَلْتُ الزُّہْرِیَّ فِی شَیْئٍ مِنَ الْکَلاَمِ وُضُوئٌ ؛ شِعْرٌ وَ غَیْرُہُ ؟ قَالَ : لاَ۔
(١٤٤٢) حضرت جعفر بن برقان کہتے ہیں کہ میں نے حضرت زہری سے پوچھا کہ کوئی کلام یا کوئی شعر وغیرہ ایسا ہے جس سے وضو ٹوٹ جائے، فرمایا نہیں۔

1443

(۱۴۴۳) حَدَّثَنَا الْفَضْلُ ، عَنْ أَبِی خَلْدَۃَ ، عَنْ أَبِی الْعَالِیَۃِ ، قَالَ : لَیْسَ فِی الْکَلاَمِ وَالسِّبَابِ وَالصَّخَبِ وُضُوئٌ۔
(١٤٤٣) حضرت ابو العالیہ فرماتے ہیں کہ کسی کلام، گالی گلوچ یا فضول بات سے وضو نہیں ٹوٹتا۔

1444

(۱۴۴۴) حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ ، عَنْ یُونُسَ ، عَنِ الْحَسَنِ ، أَنَّہُ کَانَ یَقُولُ فِی الْکَسْرِ إذْ جُبِرَ عَلَی طَہَارَۃٍ : یمسح بَعْدَ ذَلِکَ عَلَیْہِ۔
(١٤٤٤) حضرت حسن اس پٹی کے بارے میں جسے باوضو ہونے کی حالت میں باندھا گیا ہو فرماتے ہیں کہ اس پر مسح کیا جائے گا۔

1445

(۱۴۴۵) حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِکِ ، عَنْ عَطَائٍ ، أَنَّہُ کَانَ یَقُولُ فِی الْکَسْرِ إذَا جُبِرَ : یَمسح عَلَی الْجَبَائِرِ۔
(١٤٤٥) حضرت عطا اس پٹی کے بارے میں جسے باوضو ہونے کی حالت میں باندھا گیا ہو فرماتے ہیں کہ اس پر مسح کیا جائے گا۔

1446

(۱۴۴۶) حَدَّثَنَا عِیسَی بْنُ یُونُسَ ، عَنِ التَّیْمِیِّ ، قَالَ : سَأَلْتُ طَاوُوسًا عَنِ الْجُرْحِ یَکُون بِوَجْہِ الرَّجُلِ ، أَوْ بِبَعْضِ جَسَدِہِ عَلَیْہِ الدَّوَائُ أَوِ الْخِرْقَۃُ ؟ قَالَ : إِنْ خَشِیَ مَسَحَ عَلَی الْخِرْقَۃِ ، وَإِنْ لَمْ یَخْشَ نَزَعَ الْخِرْقَۃَ۔
(١٤٤٦) حضرت تیمی کہتے ہیں کہ میں نے حضرت طاؤس سے اس زخم کے بارے میں سوال کیا جو آدمی کے چہرے یا کسی دوسرے عضو پر ہو اور اس پر دوائی یا پٹی ہو کہ وضو کے لیے اس کا کیا حکم ہے ؟ فرمایا اگر نقصان کا اندیشہ ہو تو اس پر مسح کرلے اور اگر نقصان کا اندیشہ نہ ہو تو اسے کھول لے۔

1447

(۱۴۴۷) حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ ، عَنْ عَاصِمٍ وَدَاوُد ، عَنْ أَبِی الْعَالِیَۃِ ؛ أَنَّہُ اشْتَکَی رِجْلَہُ فَعَصَبَہَا وَتَوَضَّأَ وَمَسَحَ عَلَیْہَا وَقَالَ : إِنَّہَا مَرِیضَۃٌ۔
(١٤٤٧) ایک مرتبہ حضرت ابو العالیہ کے پاؤں پر چوٹ لگ گئی انھوں نے اس پر پٹی باندھی اور وضو میں اس پر مسح کیا اور فرمایا یہ بیمار ہے۔

1448

(۱۴۴۸) حَدَّثَنَا مُعَاذٌ ، عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُدَیْرٍ ، قَالَ : کَانَ بِی جُرْحٌ مِنَ الطَّاعُونِ ، فَسَأَلْت أَبَا مِجْلَزٍ ، فَقَالَ : امْسَحْ عَلَیْہِ۔
(١٤٤٨) حضرت عمران بن حدیر فرماتے ہیں کہ مجھے طاعون کا ایک زخم ہوا تو میں نے اس کے بارے میں ابو مجلز سے سوال کیا۔ انھوں نے فرمایا کہ اس پر مسح کرلو۔

1449

(۱۴۴۹) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ شُعْبَۃَ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّۃَ ، عَنْ یُوسُفَ بْنِ مَاہَکَ ، عَنْ عُبَیْدِ بْنِ عُمَیْرٍ ؛ فِی الرَّجُلِ یَکُونُ بِہِ الْجُرْحُ ، قَالَ : یَغْتَسِلُ وَیَغْسِلُ مَا حَوْلَہُ۔
(١٤٤٩) حضرت عبید بن عمیر زخم کے بارے میں فرماتے ہیں کہ اس کے اردگرد کا حصہ دھویا جائے گا۔

1450

(۱۴۵۰) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ إسْرَائِیلَ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ بْنِ عَبْدِ الأَعْلَی ، عَنْ سُوَیْد بْنِ غَفَلَۃَ ، قَالَ : یَمْسَحُ مَا حَوْلَہُ۔
(١٤٥٠) حضرت سوید بن غفلہ زخم کے بارے میں فرماتے ہیں کہ اس کے اردگرد کا حصہ دھویا جائے گا۔

1451

(۱۴۵۱) حَدَّثَنَا حَفْصٌ ، عَنْ أَشْعَثَ ، عَنِ الشَّعْبِیِّ ، وَالْحَسَنِ أَنَّہُمَا کَانَا یَقُولاَنِ : یَمْسَحُ عَلَی الْجَبَائِرِ۔
(١٤٥١) حضرت شعبی اور حضرت حسن فرماتے ہیں کہ پٹی پر مسح کیا جائے گا۔

1452

(۱۴۵۲) حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَیَّۃَ ، عَنْ شُعْبَۃَ ، عَنْ سَلَمَۃَ بْنِ کُہَیْلٍ ، قَالَ : أَصَابَنِی مَحْمَلٌ ہَاہُنَا ، وَوَضَعَ شُعْبَۃُ إصْبَعَہُ فِی أَصْلِ حَاجِبِہِ ، فَعَصَبْتُ عَلَیْہِ عِصَابًا ، فَسَأَلْت سَعِیدَ بْنَ جُبَیْرٍ أَمْسَحُ عَلَیْہِ ؟ فَقَالَ : نَعَمْ۔
(١٤٥٢) حضرت سلمہ بن کہیل فرماتے ہیں کہ مجھے یہاں (بھنوؤں کے نیچے) چوٹ لگی تو میں نے اس پر پٹی باندھ لی۔ اور اس بارے میں حضرت سعید بن جبیر سے پوچھا کہ کیا اس پر مسح کروں ؟ فرمایا ہاں۔

1453

(۱۴۵۳) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَیْلٍ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّۃَ ، عَنْ یُوسُفَ بْنِ مَاہَکَ ، قَالَ : نَزَلَ بِنَا ضَیْفٌ فَاحْتَلَمَ وَبِہِ جُرْحٌ ، فَأَتَیْنَا عُبَیْدَ بْنَ عُمَیْرٍ فَذَکَرنَا ذَلِکَ لَہُ ، فَقَالَ : یَغْسِلُ مَا حَوْلَہُ ، وَلاَ یُمِسَّہُ الْمَائَ۔
(١٤٥٣) حضرت عمرو بن مرہ فرماتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت یوسف بن ماہک مہمان بن کر ہمارے ہاں تشریف لائے۔ انھیں احتلام ہوگیا جب کہ وہ زخمی بھی تھے۔ ہم عبید بن عمیر کے پاس آئے اور ان کے بارے میں سوال کیا تو انھوں نے فرمایا کہ زخم کے اردگرد کا حصہ دھو لیں اور زخم کو پانی نہ لگائیں۔

1454

(۱۴۵۴) حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِی غَنِیَّۃَ ، عَنْ أَبِیہِ ، عَنِ الْحَکَمِ ، قَالَ : إذَا کَانَ فِی الْیَدِ ، أَوِ الرِّجْلِ الْجُرْحُ فَخَشِیَ عَلَیْہِ صَاحِبُہُ إِنْ أَصَابَہُ الْمَائُ ، مَسَحَ عَلَی الْخِرْقَۃِ إذَا تَوَضَّأَ۔
(١٤٥٤) حضرت حکم فرماتے ہیں کہ جب آدمی کے ہاتھ یا پاؤں پر زخم ہو اور اسے پانی لگنے سے نقصان کا اندیشہ ہو تو اس پر پٹی رکھ کر اس پر مسح کرلے۔

1455

(۱۴۵۵) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنْ أَشْعَثَ بْنِ أَبِی الشَّعْثَائِ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ ، قَالَ : یَمْسَحُ عَلَیْہِ ، فَإِنَّ اللَّہَ یَعْذِرُ بِالْعُذْرِ۔
(١٤٥٥) حضرت ابراہیم فرماتے ہیں کہ پٹی پر مسح کرلے کیونکہ اللہ عذر کو معاف فرماتے ہیں۔

1456

(۱۴۵۶) حَدَّثَنَا حُمَیْدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ حَسَنٍ ، عَنْ لَیْثٍ ، عَنْ مُجَاہِدٍ ، قَالَ : یَمْسَحُ الرَّجُلُ إذَا خَشِیَ عَلَی نَفْسِہِ۔
(١٤٥٦) حضرت مجاہد فرماتے ہیں کہ جب آدمی کو نقصان کا اندیشہ ہو تو پٹی پر مسح کرلے۔

1457

(۱۴۵۷) حَدَّثَنَا مُعْتَمِرُ بْنُ عِمْرَانَ ، عَنْ أَبِی مِجْلَزٍ ، أَنَّہُ قَالَ : یَمْسَحُ عَلَیْہِ۔
(١٤٥٧) حضرت ابو مجلز فرماتے ہیں کہ پٹی پر مسح کرے۔

1458

(۱۴۵۸) حَدَّثَنَا شَبَابَۃُ ، قَالَ : حدَّثَنَا ہِشَامُ بْنُ الْغَازِ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ : مَنْ کَانَ بِہِ جُرْحٌ مَعْصُوبٌ فَخَشِیَ عَلَیْہِ الْعَنَتَ ، فَلْیَمْسَحْ مَا حَوْلَہُ ، وَلاَ یَغْسِلْہُ۔
(١٤٥٨) حضرت ابن عمر فرماتے ہیں کہ اگر زخم پر پٹی باندھے ہوئے شخص کو پانی سے نقصان کا اندیشہ ہو تو اس کے اردگرد کا مسح کرلے اور اسے دھونے سے اجتناب کرے۔

1459

(۱۴۵۹) حَدَّثَنَا عَبْدَۃُ ، عَنِ ابْنِ أَبْجَرَ ، عَنِ الشَّعْبِیِّ ، قَالَ : یَمْسَحُ عَلَی الْعِرْقِ۔
(١٤٥٩) حضرت شعبی فرماتے ہیں کہ پٹی پر مسح کرے گا۔

1460

(۱۴۶۰) حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَیَّۃَ ، عَنْ عُبَیْدِ اللہِ بْنِ الْعَیْزَارِ ، عَنْ طَلْقِ بْنِ حَبِیبٍ ، قَالَ : رَأَی عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَجُلاً حَکَّ إبْطَہُ ، أَوْ مَسَّہُ ، فَقَالَ لَہُ : قمْ فَاغْسِلْ یَدَک ، أَوْ تَطَہَّرْ۔
(١٤٦٠) ایک مرتبہ حضرت عمر نے ایک آدمی کو دیکھا جو بغل میں خارش کررہا تھا، آپ نے اس سے فرمایا اٹھو اور ہاتھ دھوؤ یا وضو کرو۔

1461

(۱۴۶۱) حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَیَّۃَ ، عَنْ لَیْثٍ ، عَنْ مُجَاہِدٍ ، قَالَ : قَالَ عُمَرُ : مَنْ نَقَّی أَنْفَہُ ، أَوْ مَسَّ إبْطَہُ تَوَضَّأَ۔
(١٤٦١) حضرت عمر فرماتے ہیں جو اپنا ناک صاف کرے یا بغل میں خارش کرے، اسے چاہیے کہ وضو کرے۔

1462

(۱۴۶۲) حَدَّثَنَا خَلفُ بْنُ خَلِیفَۃَ ، عَنْ لَیْثٍ ، عَنْ مُجَاہِدٍ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ : لَیْسَ فِی نَتْفِ الإِبْطِ وُضُوئٌ۔
(١٤٦٢) حضرت ابن عباس فرماتے ہیں کہ بغل کے بال اکھیڑنے سے وضو نہیں ٹوٹتا۔

1463

(۱۴۶۳) حَدَّثَنَا ابْنُ إدْرِیسَ ، عَنْ ہِشَامٍ ، عَنِ الْحَسَنِ ؛ أَنَّہُ سُئِلَ عَنْ رَجُلٍ یَمَسُّ أَنْفَہُ وَیَنْتِفُ إبْطَہُ ؟ فَلَمْ یَرَ بِہِ بَأْسًا ، إِلاَّ أَنْ یُدْمِیَہُ۔
(١٤٦٣) حضرت حسن سے اس شخص کے بارے میں پوچھا گیا جو بغل کو ہاتھ لگائے یا بال اکھیڑے تو انھوں نے فرمایا اس میں کوئی حرج نہیں البتہ اگر خون نکلا تو وضو ٹوٹ جائے گا۔

1464

(۱۴۶۴) حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ ، عَنِ ابْنِ عَوْنٍ ، عَنْ مُحَمَّدٍ ، قَالَ : ہَؤُلاَئِ یَقُولُونَ : مَنْ مَسَّ إبْطَہُ أَعَادَ الْوُضُوئَ ، وَأَنَا أَقُولُ ذَلِکَ ، وَلاَ أَدْرِی مَا ہَذَا۔
(١٤٦٤) حضرت محمد فرماتے ہیں کہ لوگ کہتے ہیں کہ بغل کو ہاتھ لگانے والا دوبارہ وضو کرے گا، میں نہ یہ کہتا ہوں اور نہ اس بات کو جانتا ہوں۔

1465

(۱۴۶۵) حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ، عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ مُجَاہِدٍ، عَنْ عَبْدِ اللہِ بْنِ عَمْرٍو ؛ أَنَّہُ کَانَ یَغْتَسِلُ مِنْ نَتْفِ الإِبْطِ۔
(١٤٦٥) حضرت عبداللہ بن عمرو بغل کے بال اکھیڑنے کے بعد غسل فرماتے تھے۔

1466

(۱۴۶۶) حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ ، وَلَیْسَ بِالأَحْمَرِ ، عَنْ ہِشَامٍ ، عَنْ یَحْیَی بْنِ أَبِی کَثِیرٍ ، عَنْ عَوْنِ بْنِ عَبْدِ اللہِ بْنِ عُتْبَۃَ، وَالزُّہْرِیِّ قَالاَ : إذَا مَسَّ الرَّجُلُ إبْطَہُ أَعَادَ الْوُضُوئَ۔
(١٤٦٦) حضرت عون بن عبداللہ اور حضرت زہری فرماتے ہیں کہ جب آدمی اپنی بغل کو ہاتھ لگائے تو دوبارہ وضو کرے۔

1467

(۱۴۶۷) حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ أَخْبَرَنَا الْمُغِیرَۃُ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ ، قَالَ : إذَا سَالَ الدَّمُ نُقِضَ الْوُضُوئُ۔
(١٤٦٧) حضرت ابراہیم فرماتے ہیں کہ جب خون بہہ جائے تو وضو ٹوٹ جائے گا۔

1468

(۱۴۶۸) حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ ، عَنْ یُونُسَ ، عَنِ الْحَسَنِ ؛ أَنَّہُ کَانَ لاَ یَرَی الْوُضُوئَ مِنَ الدَّمِ إِلاَّ مَا کَانَ سَائِلاً۔
(١٤٦٨) حضرت حسن صرف اس خون سے وضو ٹوٹنے کے قائل تھے جو بہنے والا ہو۔

1469

(۱۴۶۹) حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَعْلَی التَّیْمِیُّ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، عَنْ مُجَاہِدٍ ؛ أَنَّہُ سُئِلَ عَنِ الرَّجُلِ یَخْرُجُ مِنْ یَدِہِ الدَّمُ ، وَلاَ یُجَاوِزُ الدَّمُ مَکَانَہُ ؟ قَالَ : یَتَوَضَّأُ۔
(١٤٦٩) حضرت مجاہد سے اس شخص کے بارے میں سوال کیا گیا جس کا خون زخم سے باہر نکل آئے لیکن زخم کی جگہ سے تجاوز نہ کرے، فرمایا وہ وضو کرے گا۔

1470

(۱۴۷۰) حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَعْلَی التَّیْمِیُّ ، عَنْ مَنْصُورٍ ؛ أَنَّہُ سَأَلَ إبْرَاہِیمَ عَنْ ذَلِکَ ؟ فَقَالَ : لاَ یَتَوَضَّأُ حَتَّی یَخْرُجَ۔
(١٤٧٠) حضرت ابراہیم سے اس بارے میں سوال کیا گیا تو فرمایا جب تک خون خارج نہ ہو وضو نہیں ٹوٹتا۔

1471

(۱۴۷۱) حَدَّثَنَا عُمَرُ ، عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ ، عَنْ عَطَائٍ ، قَالَ : إذَا بَرَزَ الدَّمُ مِنَ الأَنْفِ فَظَہَرَ ، فَفِیہِ الْوُضُوئُ۔
(١٤٧١) حضرت عطاء فرماتے ہیں کہ جب خون ناک سے نکل کر ظاہر ہوجائے تو وضو ٹوٹ جاتا ہے۔

1472

(۱۴۷۲) حَدَّثَنَا إسْمَاعِیلُ بْنُ عَیَّاشٍ ، عَنْ عَبْدِ الْعَزِیزِ بْنِ عُبَیْدِ اللہِ ، قَالَ : سَمِعْتُ الشَّعْبِیَّ یَقُولُ : الْوُضُوئُ وَاجِبٌ مِنْ کُلِّ دَمٍ قَاطِرٍ۔ قَالَ : وَسَمِعْت الْحَکَمَ یَقُولُ : مِنْ کُلِّ دَمٍ سَائِلٍ۔
(١٤٧٢) حضرت شعبی فرماتے ہیں کہ ہر ٹپکنے والے خون سے وضو ٹوٹتا ہے۔ حضرت حکم فرماتے ہیں بہنے والے خون سے وضو ٹوٹتا ہے۔

1473

(۱۴۷۳) قَالَ أَبُو بَکْرٍ : سَمِعْت ابْنَ إدْرِیسَ یَقُولُ : سَمِعْت مَالِکَ بْنَ أَنَسٍ یَقُولُ : لَیْسَ الْوُضُوئُ إِلاَّ مِنَ السَّبِیلَیْنِ ؛ الْغَائِطِ وَالْبَوْلِ۔
(١٤٧٣) حضرت مالک بن انس فرماتے ہیں کہ صرف اس چیز سے وضو ٹوٹتا ہے جو سبیلین سے نکلے یعنی پیشاب اور پاخانہ۔

1474

(۱۴۷۴) حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ ، عَنْ یَحْیَی بْنِ سَعِیدٍ ، عَنْ سَعِیدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ ؛ أَنَّہُ أَدْخَلَ أَصَابِعَہُ فِی أَنْفِہِ فَخَرَجَ دَمٌ فَمَسَحَہُ فَصَلَّی ، وَلَمْ یَتَوَضَّأْ۔
(١٤٧٤) حضرت یحییٰ بن سعید کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت سعید بن مسیب نے اپنے ناک میں انگلی داخل کی تو کچھ خون نکل آیا۔ حضرت سعید نے اسے صاف کردیا اور بغیر وضو کیے نماز پڑھ لی۔

1475

(۱۴۷۵) حَدَّثَنَا شَرِیکٌ ، عَنْ عِمْرَانَ بْنِ مُسْلِمٍ ، عَنْ مُجَاہِدٍ ، عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ ؛ أَنَّہُ لَمْ یَکُنْ یَرَی بِالْقَطْرَۃِ وَالْقَطْرَتَیْنِ مِنَ الدَّمِ فِی الصَّلاَۃِ بَأْسًا۔
(١٤٧٥) حضرت مجاہد فرماتے ہیں کہ حضرت ابوہریرہ خون کے ایک یا دو قطرے نکلنے کی صورت میں وضو ٹوٹنے کے قائل نہ تھے۔

1476

(۱۴۷۶) حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَیَّۃَ ، عَنْ خَالِدٍ ، عَنْ أَبِی قِلاَبَۃَ ؛ أَنَّہُ کَانَ لاَ یَرَی بَأْسًا بِالشِّقَاقِ یَخْرُجُ مِنْہُ الدَّمُ۔
(١٤٧٦) حضرت ابو قلابہ اس پھٹن سے وضو ٹوٹنے کے قائل نہ تھے جس سے خون بھی نکل آئے۔

1477

(۱۴۷۷) حَدَّثَنَا عَبْدُ الأَعْلَی ، عَنْ بُرْدٍ ، عَنْ مَکْحُولٍ ؛ أَنَّہُ کَانَ لاَ یَرَی بَأْسًا بِالدَّمِ إذَا خَرَجَ مِنْ أَنْفِ الرَّجُلِ ، إِنِ اسْتَطَاعَ أَنْ یَفْتِلَہُ بِإِصْبَعِہِ إِلاَّ أَنْ یَسِیلَ ، أَوْ یَقْطُرَ۔
(١٤٧٧) حضرت برد فرماتے ہیں کہ حضرت مکحول کے نزدیک اگر آدمی کی ناک سے اتنا کم خون نکلے کہ انگلی سے صاف ہوجائے تو وضو نہیں ٹوٹتا۔ لیکن اگر بہہ جائے یا ٹپک جائے تو وضو ٹوٹ جاتا ہے۔

1478

(۱۴۷۸) حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَہَّابِ ، عَنِ التَّیْمِیِّ ، عَنْ بَکْرٍ ، قَالَ : رَأَیْتُ ابْنَ عُمَرَ عَصَرَ بَثْرَۃً فِی وَجْہِہِ فَخَرَجَ شَیْئٌ مِنْ دَمٍ ، فَحَکَّہُ بَیْنَ إصْبَعَیْہِ ، ثُمَّ صَلَّی وَلَمْ یَتَوَضَّأْ۔
(١٤٧٨) حضرت بکر فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت ابن عمر کو دیکھا کہ ان کے چہرے پر موجود ایک دانے سے خون نکلا انھوں نے اسے انگلیوں سے صاف کردیا اور بغیر وضو کئے نماز پڑھ لی۔

1479

(۱۴۷۹) حَدَّثَنَا عُبَیْدُ اللہِ بْنُ مُوسَی ، عَنْ حَنْظَلَۃَ ، عَنْ طَاوُوسٍ ؛ أَنَّہُ کَانَ لاَ یَرَی فِی الدَّمِ السَّائِلِ وُضُوئًا یَغْسِلُ مِنْہُ الدَّمَ ، ثُمَّ حَسْبُہُ۔
(١٤٧٩) حضرت طاوس بہنے والے خون میں بھی وضو کے قائل نہ تھے۔ ان کے نزدیک بس خون کو دھو دینا کافی ہے۔

1480

(۱۴۸۰) حَدَّثَنَا ابْنُ فُضَیْلٍ ، عَنِ الْعَلاَئِ ، قَالَ : سَأَلْتُ سَعِیدَ بْنَ جُبَیْرٍ ، فَقُلْتُ : إنِّی أَتَوَضَّأُ وَآخُذُ الدَّلْوَ فَأَسْتَسْقِی بِہِ فَیَخْدِشُنِی الْحَبْلُ ، أَوْ یُصِیبُنِی الْخَدْشُ فَیَخْرُجُ مِنْہُ الدَّمُ ؟ قَالَ : اغْسِلْہُ وَلاَ تَتَوَضَّأْ۔
(١٤٨٠) حضرت علاء کہتے ہیں کہ میں نے حضرت سعید بن جبیر سے سوال کیا کہ اگر میں وضو کرنے کے بعد ڈول پکڑ کر پانی پیوں، اگر رسی کی وجہ سے میرا ہاتھ کٹ جائے اور خون نکل آئے تو میں کیا کروں ؟ فرمایا اس خون کو دھو لو دوبارہ وضو کرنے کی ضرورت نہیں۔

1481

(۱۴۸۱) حَدَّثَنَا شَبَابَۃُ ، قَالَ : حدَّثَنَا شُعْبَۃُ ، عَنْ غَیْلاَنَ بْنِ جَامِعٍ ، عَنْ مَیْمُونِ بْنِ مِہْرَانَ ، قَالَ : أَنْبَأَنَا مَنْ رَأَی أَبَا ہُرَیْرَۃَ یُدْخِلُ أَصَابِعَہُ فِی أَنْفِہِ ، فَیَخْرُجُ عَلَیْہَا الدَّمُ ، فَیَحُتُّہُ ثُمَّ یَقُومُ فَیُصَلِّی۔
(١٤٨١) حضرت میمون بن مہران فرماتے ہیں کہ حضرت ابوہریرہ ناک میں انگلی داخل کرتے اگر خون نکلتا تو اسے صاف کر کے نماز پڑھ لیتے تھے۔

1482

(۱۴۸۲) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، قَالَ : حدَّثَنَا عُبَیْدُ اللہِ بْنُ حَبِیبِ بْنِ أَبِی ثَابِتٍ ، عَنْ أَبِی الزُّبَیْرِ ، عَنْ جَابِرٍ ؛ أَنَّہُ أَدْخَلَ إصْبَعَہُ فِی أَنْفِہِ فَخَرَجَ عَلَیْہَا دَمٌ فَمَسَحَہُ بِالأَرْضِ ، أَوْ بِالتُّرَابِ ثُمَّ صَلَّی۔
(١٤٨٢) حضرت ابو الزبیر فرماتے ہیں کہ حضرت جابر اپنی انگلی ناک میں داخل کرتے اگر خون نکلتا تو اسے زمین یا مٹی سے صاف کر کے نماز پڑھ لیتے۔

1483

(۱۴۸۳) حَدَّثَنَا حَرَمِیُّ بْنُ عُمَارَۃَ ، عَنْ أَبِی خَلْدَۃَ ، قَالَ : رَأَیْتُ أَبَا سَوَّارٍ الْعَدَوِیَّ عَصَرَ بَثْرَۃً ، ثُمَّ صَلَّی وَلَمْ یَتَوَضَّأْ۔
(١٤٨٣) حضرت ابو خلدہ فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت ابو سوار کو دیکھا کہ انھوں نے ایک پھوڑا دبایا پھر بغیر وضو کیے نماز پڑھ لی۔

1484

(۱۴۸۴) حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ ، عَنْ ہِشَامٍ ، عَنْ أَبِیہِ ؛ أَنَّہُ کَانَ یَقُولُ لِبَنِیہِ : لاَ تَوَضَّؤُوا مِنَ الدُّمَّلِ إِلاَّ مَرَّۃً۔
(١٤٨٤) حضرت عروہ فرماتے ہیں کہ پھنسیوں کی وجہ سے صرف ایک مرتبہ وضو کرو۔

1485

(۱۴۸۵) حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ الأَحْمَرِِِ ، عَنْ سَیْفٍ ، قَالَ : کَانَ بِمُجَاہِدٍ قَرْحَۃٌ تَمْصُلُ ، فَکَانَ لاَ یَتَوَضَّأُ ، وَیُصِیبُ ثَوْبَہُ فَلاَ یَغْسِلُہُ۔
(١٤٨٥) حضرت سیف فرماتے ہیں کہ حضرت مجاہد کو ایک پھوڑا نکلا ہوا تھا جو بہتا رہتا تھا، وہ اس کی وجہ سے وضو نہیں کرتے تھے اور اگر کپڑے کو لگ جاتا تو دھوتے نہیں تھے۔

1486

(۱۴۸۶) حَدَّثَنَا جَرِیرٌ ، عَنِ الْقَعْقَاعِ ، قَالَ : قُلْتُ لإِبْرَاہِیمَ : رَجُلٌ بِہِ دَمَامِیلُ کَثِیرَۃٌ فَلاَ تَزَالُ تَسِیلُ ؟ قَالَ : یَغْسِلُ مَکَانہَا وَیَتَوَضَّأُ وَیُبَادِرُ فَیُصَلِّی۔
(١٤٨٦) حضرت ابراہیم سے ایسے شخص کے بارے میں سوال کیا گیا جسے بہت سی پھنسیاں نکلی ہوں اور وہ بہتی رہتی ہوں تو وہ کیا کرے ؟ فرمایا وہ ان کے نشان دھوتا رہے اور وضو کر کے نماز پڑھے۔

1487

(۱۴۸۷) حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ ، عَنْ إسْمَاعِیلَ بْنِ أَبِی خَالِدٍ ، عَنِ الشَّعْبِیِّ ؛ أَنَّہُ سُئِلَ عَنْ رَجُلٍ بِہِ النَّاصُورُ ؟ فَقَالَ : یُصَلِّی وَإِنْ سَالَ مِنْ قَرْنِہِ إلَی قَدَمِہِ۔
(١٤٨٧) حضرت شعبی سے ایسے شخص کے بارے میں پوچھا گیا جسے بواسیر کے چھالے نکلے ہوں تو فرمایا کہ وہ نماز پڑھتا رہے وہ بہہ کر پاؤں تک ہی کیوں نہ پہنچ جائیں۔

1488

(۱۴۸۸) حَدَّثَنَا عَبَّادُ بْنُ الْعَوَّامِ ، عَنْ سَعِیدِ ، عَنْ أَبِی مَعْشَرٍ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ ؛ فِی الرَّجُلِ یُصَلِّی وَفِی ثَوْبِہِ الْحُبُونُ، قَالَ : لاَ یَغْسِلُہُ حَتَّی یَبْرَأَ ، فَإِذَا بَرَأَ غَسَلَ ثَوْبَہُ ۔ قَالَ : وَقَدْ رَأَیْت إبْرَاہِیمَ یُصَلِّی وَفِی ثَوْبِہِ صَدِیدٌ مِنْ حُبُونٍ کَانَتْ بِہِ۔
(١٤٨٨) حضرت ابراہیم سے اس شخص کے بارے میں سوال کیا گیا جسے چھالے ہوں اور ان کے نشانات کپڑوں پر لگ جائیں۔ تو فرمایا کہ جب تک ٹھیک نہ ہوجائے کپڑے دھونے کی ضرورت نہیں اور جب ٹھیک ہوجائے کپڑے دھو لے۔ حضرت ابراہیم ان کپڑوں میں نماز پڑھ لیا کرتے تھے جن پر پھنسیوں کی پیپ کے نشان ہوتے تھے۔

1489

(۱۴۸۹) حَدَّثَنَا ابْنُ عُیَیْنَۃَ ، عَنْ أُمَیٍّ ، قَالَ : رَأَیْتُ طَاوُوسًا یُصَلِّی وَکَأَنَّ ثَوْبَہُ نِطْع مِنْ قُرُوحٍ کَانَتْ بِسَاقَیْہِ۔
(١٤٨٩) حضرت امی فرماتے ہیں کہ حضرت طاوس کو ایسے کپڑوں میں نماز پڑھتے دیکھا ہے جو ان کی پنڈلیوں کے دانوں کے نشانات کی وجہ سے اس چمڑے کی طرح لگتے تھے۔

1490

(۱۴۹۰) حَدَّثَنَا شَرِیکٌ ، عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ ، عَنِ الْحَارِثِ ، عَنْ عَلِیٍّ ، قَالَ : یَتَوَضَّأُ۔
(١٤٩٠) حضرت علی فرماتے ہیں کہ وہ وضو کرے۔

1491

(۱۴۹۱) حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، عَنْ حَیَّانَ الْجَوْفِی ، عَنْ جَابِرِ بْنِ زَیْدٍ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ : یَتَوَضَّأُ۔
(١٤٩١) حضرت ابن عباس فرماتے ہیں کہ وہ وضو کرے۔

1492

(۱۴۹۲) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنِ ابْنِ أَبِی نُبَاتَۃَ ، عَنْ سَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ ، قَالَ : یَتَوَضَّأُ۔
(١٤٩٢) حضرت سعید بن جبیر فرماتے ہیں کہ وہ وضو کرے۔

1493

(۱۴۹۳) حَدَّثَنَا عِیسَی بْنُ یُونُسَ ، عَنِ الأَوْزَاعِیِّ ، عَنِ الزُّہْرِیِّ ؛ فِی الْمَرْأَۃِ وَالرَّجُلِ یَخْرُجُ مِنْہُمَا الشَّیئُ بَعْدَ مَا یَغْتَسِلاَنِ ، قَالَ : یَغْسِلاَنِ فَرْجَہُمَا وَیَتَوَضَّآنِ۔
(١٤٩٣) حضرت زہری ان مرد وعورت کے بارے میں جن کے جسم سے غسل کرنے کے بعد کچھ نکل آئے فرماتے ہیں کہ شرم گاہ کو دھوئیں اور غسل کریں۔

1494

(۱۴۹۴) حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَیَّۃَ ، عَنِ ابْنِ أَبِی عَرُوبَۃَ وَغَیْرِہِ ، عَنِ الْحَسَنِ ؛ فِی الرَّجُلِ یَغْتَسِلُ مِنَ الْجَنَابَۃِ ، ثُمَّ یَخْرُجُ مِنْ ذَکَرِہِ شَیْئٌ مِنَ الْمَنِیِّ ، قَالَ : إِنْ کَانَ بَالَ قَبْلَ أَنْ یَغْتَسِلَ فَلاَ یُعِیدُ الْغُسْلَ ، وَإِنْ کَانَ لَمْ یَبُلْ فَلیعِد الْغُسْلَ۔
(١٤٩٤) حضرت حسن اس مرد کے بارے میں جس کے جسم سے غسل کرنے کے بعد منی وغیرہ نکل آئے فرماتے ہیں کہ اگر اس نے غسل سے پہلے پیشاب کیا ہے تو غسل کا اعادہ نہ کرے اور اگر وہ پہلے پیشاب نہیں کیا تو دوبارہ غسل کرے۔

1495

(۱۴۹۵) حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَیَّۃَ ، عَنْ شُعْبَۃَ ، قَالَ : سَأَلْتُ الْحَکَمَ ، وَحَمَّادًا عَنِ الرَّجُلِ یَغْتَسِلُ مِنَ الْجَنَابَۃِ ، فَیَخْرُجُ مِنْ ذَکَرِہِ الشَّیئُ ؟ فَقَالاَ : یَغْسِلُ ذَکَرَہُ۔
(١٤٩٥) حضرت شعبہ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت حکم اور حضرت حماد سے اس شخص کے بارے میں سوال کیا جو غسل جنابت کرے اور پھر اس کے جسم سے کوئی چیز نکل آئے تو دونوں نے فرمایا کہ وہ اپنی شرم گاہ کو دھو لے۔

1496

(۱۴۹۶) حَدَّثَنَا ابْنُ الْمُبَارَکِ ، عَنْ سَعِیدِ بْنِ أَبِی عَرُوبَۃَ ، عَنْ قَتَادَۃَ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ زَیْدٍ فِی الْمَرْأَۃِ یَخْرُجُ مِنْہَا الشَّیئُ مِنْ مَائِ الرَّجُلِ بَعْدَ الْغُسْلِ ، قَالَ : عَلَیْہَا الْوُضُوئُ۔
(١٤٩٦) حضرت جابر اس عورت کے بارے میں جس کے غسل کرنے کے بعد اس کی شرم گاہ سے مرد کا پانی نکل آئے فرماتے ہیں کہ وہ صرف وضو کرے۔

1497

(۱۴۹۷) حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَیَّۃَ ، عَنْ ہِشَامٍ ، عَنْ حَمَّادٍ ، عَنْ رِبْعِیِّ بْنِ حِرَاشٍ ، قَالَ : قَالَ سَلْمَانُ : إذَا أَحَکَّ أَحَدُکُمْ جِلْدَہُ ، فَلاَ یَمْسَحْہُ بِبُزَاقِہِ ، فَإِنَّ الْبُزَاقَ لَیْسَ بِطَاہِرٍ۔
(١٤٩٧) حضرت سلمان فرماتے ہیں کہ جب تم میں سے کوئی خارش کرے تو اپنے جلد پر تھوک نہ لگائے کیونکہ تھوک پاکیزہ چیز نہیں۔

1498

(۱۴۹۸) حَدَّثَنَا حَفْصٌ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، قَالَ : قِیلَ لَہُ : ہَلْ کَانَ إبْرَاہِیمُ یَکْرَہُ الْبُزَاقَ ؟ قَالَ : إنَّمَا کَانَ یَکْرَہُ أَنْ یَحُکَّ الرَّجُلُ جِلْدَہُ ، ثُمَّ یُتْبِعَہُ بِرِیقِہِ ، فَإِنَّ ذَلِکَ لَیْسَ بِطَہُورٍ۔
(١٤٩٨) حضرت اعمش سے پوچھا گیا کہ کیا حضرت ابراہیم تھوک کو ناپسند سمجھتے تھے ؟ فرمایا وہ اس بات کو ناپسند خیال فرماتے تھے کہ آدمی خارش کرنے کے بعد اپنی جلد پر تھوک لگائے کیونکہ تھوک پاک نہیں ہے۔

1499

(۱۴۹۹) حَدَّثَنَا ابْنُ فُضَیْلٍ ، عَنْ حُصَیْنٍ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ ؛ أَنَّہُ یَکْرَہُ أَنْ یُجْعَلَ الْبُزَاقُ عَلَی الْقُرْحَۃِ تَکُونُ بِہِ۔
(١٤٩٩) حضرت ابراہیم اس بات کو ناپسند خیال فرماتے تھے کہ آدمی اپنے پھوڑے پر تھوک لگائے۔

1500

(۱۵۰۰) حَدَّثَنَا زَاجِرُ بْنُ الصَّلْتِ ، عَنِ الْحَارِثِ بْنِ مَالِکٍ ، قَالَ : انْطَلَقْتُ إلَی مَنْزِلِ الْحَسَنِ وَجَائَہُ رَجُلٌ فَسَأَلَہُ، فَقَالَ : یَا أَبَا سَعِیدٍ : الرَّجُلُ یَحُکُّ إمَّا جَسَدَہُ ، وَإِمَّا ذِرَاعَیْہِ ، ثُمَّ یَقُولُ بِرِیقِہِ عَلَیْہِ ، فَیَمْسَحُہُ عَلَیْہِ ، یَتَوَضَّأُ مِنْہُ؟ قَالَ : لاَ۔
(١٥٠٠) حضرت حارث بن مالک کہتے ہیں کہ میں حضرت حسن کے مکان میں تھا کہ ایک آدمی نے آ کر ان سے سوال کیا کہ اے ابو سعید ! ایک آدمی اپنے جسم یا اپنے بازوؤں پر خارش کرتا ہے پھر اپنا تھوک اس پر لگا کر ملتا ہے تو کیا وہ وضو کرے ؟ فرمایا نہیں۔

1501

(۱۵۰۱) حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ یَحْیَی الْحِمْیَرِیُّ ، قَالَ : حدَّثَنَا أَبُو الْعَلاَئِ ، قَالَ : کُنَّا عِنْدَ قَتَادَۃَ فَتَذَاکَرُوا عِنْدَہُ قَوْلَ إبْرَاہِیمَ وَقَوْلَ الْکُوْفِیینَ فِی الْبُزَاقِ : یُغْسَلُ ، قَالَ : فَحَکَّ قَتَادَۃُ سَاقَہُ ، ثُمَّ أَخَذَ مِنْ رِیقِہِ شَیْئًا ، ثُمَّ أَمَرَّہُ عَلَیْہِ لِیُرِیَنَا أَنَّہُ لَیْسَ بِشَیْئٍ۔
(١٥٠١) حضرت ابو العلاء فرماتے ہیں کہ ہم حضرت قتادہ کے پاس تھے کہ لوگوں نے ان کے سامنے حضرت ابراہیم اور کو فیین کے قول کا تذکرہ کیا کہ تھوک کو دھویا جائے تو حضرت قتادہ نے ہمیں یہ بتانے کے لیے کہ تھوک کوئی چیز نہیں اپنی پنڈلی پر خارش کی پھر اپنی تھوک کو اس پر مل دیا۔

1502

(۱۵۰۲) حَدَّثَنَا إسْمَاعِیلُ ابْنُ عُلَیَّۃَ ، عَنْ أَبِی ہَارُونَ الْغَنَوِیِّ ، عَنْ أَبِی مِجْلَزٍ ، قَالَ : قَالَ ابْنُ عُمَرَ : إذَا اغْتَسَلَ أَحَدُکُمْ مِنَ الْجَنَابَۃِ فَبَالَ قَبْلَ أَنْ یَفْرُغَ مِنْ غُسْلِہِ فَلْیُفْرِغْ عَلَی رَأْسِہِ الْمَائَ۔
(١٥٠٢) حضرت ابن عمر فرماتے ہیں کہ اگر تم میں سے کوئی غسل جنابت سے فارغ ہونے سے پہلے پیشاب کر دے تو اپنے سر پر پانی ڈالے۔

1503

(۱۵۰۳) حَدَّثَنَا ابْنُ مُبَارَکٍ ، عَنْ أَبِی ہَارُونَ ، عَنْ أَبِی مِجْلَزٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ : یُعِیدُ ، یَعْنِی : الْغُسْلَ۔
(١٥٠٣) حضرت ابن عمر فرماتے ہیں کہ وہ دوبارہ غسل کرے۔

1504

(۱۵۰۴) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ، عَنْ حَمَّادِ بْنِ زَیْدٍ، عَنْ یَحْیَی بْنِ عَتِیقٍ، عَنِ ابْنِ سِیرِینَ، قَالَ: لاَ یَعُودُ إلَی غُسْلٍ مُؤْتَنَفٍ۔
(١٥٠٤) حضرت ابن سیرین فرماتے ہیں کہ بالکل نئے غسل کی ضرورت نہیں۔

1505

(۱۵۰۵) حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَیَّۃَ ، عَنْ لَیْثِ بْنِ أَبِی سُلَیْمٍ ، عَنْ عَطَائٍ ؛ أَنَّہُ قَالَ فِی الْجُنُبِ یَنْتَہِی إلَی الْبِئْرِ وَلَیْسَ مَعَہُ إنَائٌ، قَالَ : یُدْلِی ثَوْبَہُ فِی الْبِئْرِ ، ثُمَّ یَعْصِرُہُ عَلَی جَسَدِہِ۔
(١٥٠٥) حضرت عطاء اس جنبی کے بارے میں جو کنویں کے کنارے موجود ہو اور اس کے پاس برتن نہ ہو فرماتے ہیں کہ وہ اپنا کپڑا لٹکا کر گیلا کر کے پھر اسے اپنے جسم پر نچوڑ لے۔

1506

(۱۵۰۶) حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ ، عَنْ أَبِی الزُّبَیْرِ ، عَنْ جَابِرٍ ؛ أَنَّہُ سُئِلَ عَنِ الرَّجُلِ الْجُنُبِ یَنْتَہِی إلَی الْغَدِیرِ ؟ قَالَ : یَغْتَسِلُ فِی نَاحِیَۃٍ مِنْہُ۔
(١٥٠٦) حضرت جابر سے اس جنبی کے بارے میں سوال کیا گیا جو تالاب کے کنارے کھڑا ہو تو فرمایا وہ ایک کنارے سے غسل کرلے۔

1507

(۱۵۰۷) حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ ہَاشِمٍ ، عَنِ ابْنِ أَبِی لَیْلَی ، عَنْ أَبِی الزُّبَیْرِ ، عَنْ جَابِرٍ ، قَالَ : کُنَّا نَسْتَحِبُّ أَنْ نَأْخُذَ مِنْ مَائِ الْغَدِیرِ وَنَغْتَسِلَ بِہِ فِی نَاحِیَۃٍ۔
(١٥٠٧) حضرت جابر فرماتے ہیں کہ ہم اس بات کو پسند کرتے تھے کہ حوض کے ایک کنارے سے پانی لے کر غسل کرلیں۔

1508

(۱۵۰۸) حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ ہَاشِمٍ ، عَنِ ابْنِ أَبِی لَیْلَی ، عَنْ أَبِی الزُّبَیْرِ ، عَنْ جَابِرٍ ، قَالَ : نَہَی رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ أَنْ یُبَالَ فِی الْمَائِ الرَّاکِدِ۔ (مسلم ۹۴۔ نسائی ۳۵)
(١٥٠٨) حضرت جابر سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کھڑے پانی میں پیشاب کرنے سے منع فرمایا ہے۔

1509

(۱۵۰۹) حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَیَّۃَ ، عَنْ ہِشَامٍ ، عَنْ مُحَمَّدٍ ، عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ ، قَالَ : لاَ یَبُلْ أَحَدُکُمْ فِی الْمَائِ الدَّائِمِ ، ثُمَّ یَغْتَسِلْ مِنْہُ۔
(١٥٠٩) حضرت ابوہریرہ فرماتے ہیں کہ تم میں سے کوئی شخص کھڑے پانی میں پیشاب نہ کرے ، پھر اس سے غسل کرے۔

1510

(۱۵۱۰) حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَیَّۃَ ، عَنْ سَلَمَۃَ بْنُ عَلْقَمَۃَ ، عَنِ ابْنِ سِیرِینَ ، عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ ، قَالَ : لاَ یَبُلْ أَحَدُکُمْ فِی الْمَائِ الدَّائِمِ ، ثُمَّ یَتَطَہَّرْ مِنْہُ۔
(١٥١٠) حضرت ابوہریرہ فرماتے ہیں کہ تم میں سے کوئی شخص کھڑے پانی میں پیشاب نہ کرے نہ پھر اس سے پاکی حاصل کرے۔

1511

(۱۵۱۱) حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ الأَحْمَرِِِ ، عَنِ ابْنِ عَجْلاَنَ ، عَنْ أَبِیہِ ، عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ ، قَالَ : قَالَ النَّبِیُّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : لاَ یَبُلْ أَحَدُکُمْ فِی الْمَائِ الدَّائِمِ ، وَلاَ یَغْتَسِلْ فِیہِ مِنْ جَنَابَۃٍ۔ (ابوداؤد ۷۱۔ احمد ۲/۴۳۳)
(١٥١١) حضرت ابوہریرہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا کہ تم میں سے کوئی کھڑے پانی میں نہ تو پیشاب کرے نہ غسل جنابت کرے۔

1512

(۱۵۱۲) حَدَّثَنَا زَیْدُ بْنُ الْحُبَابِ ، قَالَ : أَخْبَرَنَا مُعَاوِیَۃُ بْنُ صَالِحٍ ، قَالَ : أَخْبَرَنِی أَبُو مَرْیَمَ ، عْن أَبِی ہُرَیْرَۃَ ، أَنَّ رَسُولَ اللہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، قَالَ : لاَ یَبُلْ أَحَدُکُمْ فِی الْمَائِ الرَّاکِدِ ، ثُمَّ یَتَوَضَّأُ مِنْہُ۔ (احمد ۵۳۲)
(١٥١٢) حضرت ابوہریرہ سے روایت ہے کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا کہ تم میں سے کوئی شخص کھڑے پانی میں پیشاب نہ کرے کہ بعد میں اس سے وضو بھی کرنے لگے۔

1513

(۱۵۱۳) حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ ، عَنِ الْوَلِیدِ بْنِ کَثِیرٍ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ کَعْبٍ ، عَنْ عُبَیْدِ اللہِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ رَافِعِ بْنِ خَدِیجٍ ، عَنْ أَبِی سَعِیدٍ الْخُدْرِیِّ قِیلَ : یَا رَسُولَ اللہِ ، أَنَتَوَضَّأُ مِنْ بِئْرِ بُضَاعَۃَ ، قَالَ : وَہِیَ بِئْرٌ یُلْقَی فِیہَا الْحِیَضُ وَلَحْمُ الْکِلاَبِ وَالنَّتِنُ ، فَقَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : إنَّ الْمَائَ طَہُورٌ لاَ یُنَجِّسُہُ شَیْئٌ۔ (ابوداؤد ۶۸۔ ترمذی ۶۶)
(١٥١٣) حضرت ابو سعید خدری فرماتے ہیں کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سوال کیا گیا کہ کیا ہم بئر بضاعہ سے وضو کرلیا کریں ؟ (بئر بضاعہ ایک کنواں تھا جس میں حیض کے کپڑے، کتوں کا گوشت اور گندگی پھینکی جاتی تھی) آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا ” پانی پاک کرنے والا ہے اسے کوئی چیز ناپاک نہیں کرتی “۔

1514

(۱۵۱۴) حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَیَّۃَ ، عَنْ عَوْفٍ الأَعْرَابِیِّ ، قَالَ : حدَّثَنَا فِی مَجْلِسِ الأَشْیَاخِ قَبْلَ وَقْعَۃِ ابْنِ الأَشْعَثِ شَیْخٌ ، فَکَانَ یَقُصُّ عَلَیْنَا ، قَالَ : بَلَغَنِی أَنَّ أَصْحَابَ رَسُولِ اللہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ کَانُوا فِی مَسِیرٍ لَہُمْ فَانْتَہَوْا إلَی غَدِیرٍ فِی نَاحِیَۃٍ مِنْہُ جِیفَۃٌ ، فَأَمْسَکُوا عَنْہُ حَتَّی أَتَاہُمْ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فَقَالُوا : یَا رَسُولَ اللہِ ، ہَذِہِ الْجِیفَۃُ فِی نَاحِیَتِہِ ، فَقَالَ : اسْقُوا وَاسْتَقُوا ، فَإِنَّ الْمَائَ یُحِلُّ ، وَلاَ یُحَرِّمُ۔ (بیہقی ۲۵۸)
(١٥١٤) ایک مرتبہ ایک سفر کے دوران نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے صحابہ ایک ایسے تالاب کے پاس پہنچے جس کے ایک کنارے مردار جانور پڑا تھا۔ لوگ حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے انتظار میں رک گئے۔ جب آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) تشریف لائے تو لوگوں نے کہا یا رسول اللہ ! اس کے ایک کنارے پر یہ مردار پڑا ہے۔ آپ نے فرمایا یہ پیو اور سیراب ہو کر پیو، پانی حلال کرتا ہے حرام نہیں کرتا۔

1515

(۱۵۱۵) حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ ، عَنْ عَاصِمٍ ، عَنْ عِکْرِمَۃَ ، قَالَ : مَرَّ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ بِغَدِیرٍ فَقَالُوا : یَا رَسُولَ اللہِ ، إنَّ الْکِلاَبَ تَلَغُ فِیہِ وَالسِّبَاعُ ، فَقَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : لِلسَّبُعِ مَا أَخَذَ فِی بَطْنِہِ، وَلِلْکَلْبِ مَا أَخَذَ فِی بَطْنِہِ ، فَاشْرَبُوا وَتَوَضَّؤُوا۔ قَالَ : فَشَرَبُوا وَتَوَضَّؤُوا۔ (بیہقی ۲۵۸)
(١٥١٥) حضرت عکرمہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ایک تالاب کے پاس سے گذرے تو لوگوں نے کہا کہ یا رسول اللہ ! اس تالاب سے کتے اور درندے پانی پیتے ہیں۔ حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ درندے نے جو پیا اس کے پیٹ میں ہے اور کتے نے جو پیا اس کے پیٹ میں ہے تم اس میں سے پیو اور وضو کرو۔ پس لوگوں نے اس میں سے پیا اور وضو کیا۔

1516

(۱۵۱۶) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنْ حَبِیبٍ ، عَنْ مَیْمُونِ بْنِ أَبِی شَبِیبٍ ؛ أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ مَرَّ بِحَوْضٍ مِجَنَّۃٍ ، فَقَالَ : اسْقُونِی مِنْہُ ، فَقَالُوا : إِنَّہُ تَرِدُہُ السِّبَاعُ وَالْکِلاَبُ وَالْحَمِیرُ ، فَقَالَ : لَہَا مَا حَمَلَتْ فِی بُطُونِہَا : وَمَا بَقِیَ فَہُوَ لَنَا طَہُورٌ وَشَرَابٌ۔
(١٥١٦) حضرت میمون بن ابی شبیب کہتے ہیں کہ حضرت عمر مقام مجنہ کے ایک حوض کے پاس سے گذرے اور فرمایا کہ مجھے اس سے پانی پلاؤ۔ لوگوں نے کہا کہ اس سے درندے، کتے اور گدھے پانی پیتے ہیں۔ فرمایا ان کا وہ ہے جو انھوں نے پی لیا جو باقی بچا وہ وضو کے لیے اور پینے کے لیے ہے۔

1517

(۱۵۱۷) حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ ، قَال : أَخْبَرنَا حُصَیْنٌ ، عَنْ عِکْرِمَۃَ ؛ أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ أَتَی عَلَی حَوْضٍ مِنَ الْحِیَاضِ فَأَرَادَ أَنْ یَتَوَضَّأَ وَیَشْرَبَ ، فَقَالَ أَہْلُ الْحَوْضِ : إِنَّہُ تَلَغُ فِیہِ الْکِلاَبُ وَالسِّبَاعُ ، فَقَالَ عُمَرُ : إنَّ لَہَا مَا وَلَغَتْ فِی بُطُونِہَا ، قَالَ : فَشَرِبَ وَتَوَضَّأَ۔
(١٥١٧) حضرت عکرمہ فرماتے ہیں کہ حضرت عمر بن خطاب ایک حوض کے پاس سے گذرے تو اس میں سے پینے اور وضو کرنے کا ارادہ کیا۔ حوض والوں نے بتایا کہ اس میں سے کتے اور درندے پیتے ہیں۔ فرمایا ان کے لیے وہ ہے جو انھوں نے پی لیا۔ پھر آپ نے اس میں سے پیا اور وضو بھی فرمایا۔

1518

(۱۵۱۸) حَدَّثَنَا سُفیان ابْنُ عُیَیْنَۃَ ، عَنْ مَنْبُوذٍ ، عَنْ أُمِّہِ ؛ أَنَّہَا کَانَتْ تُسَافِرُ مَعَ مَیْمُونَۃَ فَتَمُرُّ بِالْغَدِیرِ فِیہِ الْجِعْلاَنُ وَالْبَعْرُ فَیُسْتَقَی لَہَا مِنْہُ ، فَتَتَوَضَّأُ وَتَشْرَبُ۔
(١٥١٨) حضرت منبوذ کی والدہ فرماتی ہیں کہ وہ ایک سفر میں حضرت میمونہ کے ساتھ تھیں انھوں نے ایک ایسے حوض سے پانی پیا جس میں جعلان نامی کیڑا اور مینگنیاں تھیں اور اس سے وضو بھی کیا۔

1519

(۱۵۱۹) حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَیَّۃَ ، عَنْ حَبِیبِ بْنِ شِہَابٍ ، عَنْ أَبِیہِ ؛ أَنَّہُ سَأَلَ أَبَا ہُرَیْرَۃَ عَنْ سُؤْرِ الْحَوْضِ تَرِدُہَا السِّبَاعُ وَیَشْرَبُ مِنْہُ الْحِمَارُ ؟ فَقَالَ : لاَ یُحَرِّمُ الْمَائَ شَیْئٌ۔
(١٥١٩) حضرت ابوہریرہ سے ایسے حوض کے بارے میں سوال کیا گیا جس سے درندے اور گدھے پانی پیتے تھے۔ آپ نے فرمایا پانی کو کوئی چیز حرام نہیں کرتی۔

1520

(۱۵۲۰) حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَیَّۃَ ، عَنْ إسْرَائِیلَ ، عَنِ الزِّبْرِقَانِ ، قَالَ : حدَّثَنَا کَعْبُ بْنُ عَبْدِ اللہِ ، قَالَ : کُنَّا مَعَ حُذَیْفَۃَ فَانْتَہَیْنَا إلَی غَدِیرٍ فِیہِ الْمَیْتَۃُ وَتَغْتَسِلُ فِیہِ الْحَائِضُ ، فَقَالَ : الْمَائُ لاَ یُجنبُ ۔
(١٥٢٠) حضرت کعب بن عبداللہ کہتے ہیں کہ ہم ایک مرتبہ حضرت حذیفہ کے ساتھ ایک ایسے تالاب پر پہنچے جس میں مردار پڑا تھا اور حائضہ عورتیں اس میں غسل کرتی تھیں۔ آپ نے فرمایا کہ پانی کو کوئی چیز ناپاک نہیں کرتی۔

1521

(۱۵۲۱) حَدَّثَنَا حَفْصٌ ، عَنْ لَیْثٍ ، عَنْ مُجَاہِدٍ ، قَالَ : الْمَائُ طَہُورٌ لاَ یُنَجِّسُہُ إِلاَّ النَّجِسُ ، یَعْنِی : الْمُشْرِکَ۔
(١٥٢١) حضرت مجاہد نے فرمایا کہ پانی کو انتھائی ناپاک مشرک کے علاوہ کوئی چیز ناپاک نہیں کرتی۔

1522

(۱۵۲۲) حَدَّثَنَا أَبُو الأَحْوَصِِ ، عَنْ سِمَاکٍ ، عَنْ عِکْرِمَۃَ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ؛ أَنَّ النَّبِیَّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، قَالَ : الْمَائُ لاَ یُجْنِب۔
(١٥٢٢) حضرت ابن عباس سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا کہ پانی ناپاک نہیں ہوتا۔

1523

(۱۵۲۳) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ أَبِی الْعُمَیْسِ ، عَنْ أَبِی الرَّبِیعِ ، عَنِ ابْنِ أَبِی لَیْلَی ، قَالَ : الْمَائُ لاَ یُنَجِّسُہُ شَیْئٌ۔
(١٥٢٣) حضرت ابن ابی لیلیٰ فرماتے ہیں کہ پانی کو کوئی چیز ناپاک نہیں کرتی۔

1524

(۱۵۲۴) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ، عَنْ سُفْیَانَ، عَنِ الْجُرَیرِیِّ ، عَمَّنْ سَمِعَ سَعِیدَ بْنَ الْمُسَیَّبِ یَقُولُ : الْمَائُ لاَ یُنَجِّسُہُ شَیْئٌ۔
(١٥٢٤) حضرت سعید بن مسیب فرماتے ہیں کہ پانی کو کوئی چیز ناپاک نہیں کرتی۔

1525

(۱۵۲۵) حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ الْمِقْدَامِ ، عَنْ أَبِیہِ الْمِقْدَامِ ، عَنْ جَدِّہِ ، عَنْ عَائِشَۃَ ، قَالَتْ : إِنَّہُ لَیْسَ یَکُونُ عَلَی الْمَائِ جَنَابَۃٌ۔
(١٥٢٥) حضرت عائشہ فرماتی ہیں کہ پانی ناپاک نہیں ہوتا۔

1526

(۱۵۲۶) حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَیَّۃَ ، عَنْ دَاوُدَ ، عَنِ ابْنِ الْمُسَیَّبِ ، قَالَ : أَنْزَلَ اللَّہُ الْمَائَ طَہُورًا فَلاَ یُنَجِّسُہُ شَیْئٌ ، وَرُبَّمَا قَالَ : لاَ یُنَجِّسُہُ شَیْئٌ ،قَالَ دَاوُد : وَذَلِکَ أَنَّا سَأَلْنَاہُ عَنِ الْغُدْرَانِ وَالْحِیَاضِ تَلَغُ فِیہَا الْکِلاَبُ۔
(١٥٢٦) حضرت ابن المسیب نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے پانی کو پاک کرنے والا نازل کیا ہے اسے کوئی چیز ناپاک نہیں کرتی۔ حضرت داؤد فرماتے ہیں کہ حضرت سعید نے یہ بات اس لیے فرمائی کہ ہم نے ان سے ان حوضوں اور تالابوں کے بارے میں سوال کیا تھا جن میں کتے منہ مار دیں۔

1527

(۱۵۲۷) حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَیَّۃَ ، عَنِ ابْنِ عَوْنٍ ، قَالَ : قُلْتُ لِلْقَاسِمِ بْنِ مُحَمَّدٍ : الْغَدِیرُ نَأْتِیہِ وَقَدْ وَلَغَ فِیہِ الْکِلاَبُ وَشَرِبَ مِنْہُ الْحِمَارُ ، نَشْرَبُ مِنْہُ ؟ قَالَ ابْنُ عَوْنٍ : أَوْ قُلْتُ : نَتَوَضَّأُ مِنْہُ ؟ فَنَظَرَ إلَیَّ فَقَالَ : إذَا أَتَی أَحَدُکُمُ الْغَدِیرَ یَنْتَظِرُ حَتَّی یَسْأَلَ : أَیُّ کَلْبٍ وَلَغَ فِیہِ أَوْ أَیُّ حِمَارٍ شَرِبَ مِنْ ہَذَا ؟۔
(١٥٢٧) حضرت ابن عون کہتے ہیں کہ میں نے قاسم بن محمد سے عرض کیا کہ بعض اوقات ہم ایسے تالابوں پر جاتے ہیں جن میں کتے نے منہ مارا ہوتا ہے یا گدھے نے پانی پیا ہوتا ہے۔ کیا ہم اس میں سے پی سکتے ہیں یا اس میں سے وضو کرسکتے ہیں حضرت قاسم نے میری طرف دیکھا اور فرمایا کہ جب تم کسی حوض پر جاؤ تو انتظار کرو اور سوال کرو کہ کتے نے اس میں منہ مارا ہے یا کسی گدھے نے اس میں سے پانی پیا ہے ؟

1528

(۱۵۲۸) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ یَزِیدَ بْنِ إبْرَاہِیمَ ، قَالَ : سُئِلَ الْحَسَنُ عَنِ الْحِیَاضِ الَّتِی تَکُونُ فِی طَرِیقِ مَکَّۃَ تَرِدُہَا الْحَمِیرُ وَالسِّبَاعُ ؟ قَالَ : لاَ بَأْسَ بِہِ۔
(١٥٢٨) حضرت حسن سے ان تالابوں کے بارے میں سوال کیا گیا جو مکہ کے راستے میں ہیں اور ان میں گدھے اور درندے منہ مارتے ہیں، فرمایا اس میں کوئی حرج نہیں۔

1529

(۱۵۲۹) حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ ، عَنْ حُصَیْنٍ ، عَنْ عِکْرِمَۃَ ، قَالَ : الْمَائُ طَہُورٌ لاَ یُنَجِّسُہُ شَیْئٌ۔
(١٥٢٩) حضرت عکرمہ فرماتے ہیں کہ پانی پاک کرنے والا ہے اسے کوئی چیز ناپاک نہیں کرتی۔

1530

(۱۵۳۰) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ، عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ أَبِی عَمْرٍو الْبَہْرَانِیِّ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: الْمَائُ طَہُورٌ لاَ یُنَجِّسُہُ شَیْئٌ۔
(١٥٣٠) حضرت ابن عباس فرماتے ہیں کہ پانی پاک کرنے والا ہے اسے کوئی چیز ناپاک نہیں کرتی۔

1531

(۱۵۳۱) حَدَّثَنَا جَرِیرٌ ، عَنْ عِیسَی بْنِ الْمُغِیرَۃِ ، عَنْ سَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ ، قَالَ : الْمَائُ لاَ یَنْجُسُ۔
(١٥٣١) سعید بن جبیر فرماتے ہیں کہ پانی ناپاک نہیں ہوتا۔

1532

(۱۵۳۲) حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ سَعِیدٍ ، عَنْ عَبْدِ رَبِّہِ ، عَنْ صَالِحٍ ؛ أَنَّ جَابِرَ بْنَ زَیْدِ ، قَالَ لِرَجُلٍ : صُبَّ عَلَیَّ ، وَہُوَ فِی الْحَمَّامِ ، قَالَ : إنِّی جُنُبٌ ، فَقَالَ : قُمْ فَاغْتَسِلْ فَإِنَّ الْمَائَ لاَ یُنَجِّسُہُ شَیْئٌ۔
(١٥٣٢) حضرت جابر بن زید نے ایک آدمی سے کہا کہ میرے اوپر پانی ڈالو۔ وہ حمام میں تھے۔ اس نے کہا میں جنبی ہوں۔ فرمایا جاؤ غسل کرو کیونکہ پانی کو کوئی چیز ناپاک نہیں کرتی۔

1533

(۱۵۳۳) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحِیمِ ، وَأَبُو مُعَاوِیَۃَ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ جَعْفَرِ بْنِ الزُّبَیْرِ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ بْنِ عَبْدِ اللہِ بْنِ عُمَرَ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ : سُئِلَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ عَنِ الْمَائِ یَکُونُ بِأَرْضِ الْفَلاَۃِ ، وَمَا یَنُوبُہُ مِنَ السِّبَاعِ وَالدَّوَابِّ ؟ فَقَالَ : إذَا کَانَ الْمَائُ قُلَّتَیْنِ لَمْ یَحْمِلِ الْخَبَثَ۔ (ابوداؤد ۶۵۔ ترمذی ۶۷)
(١٥٣٣) حضرت ابن عمر فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے اس پانی کے بارے میں سوال کیا گیا جو کسی جنگل میں ہو اور جانور اور درندے اس میں سے پیتے ہوں۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا ” جب پانی دو قُلّے ہوجائے تو وہ ناپاکی نہیں اٹھاتا۔

1534

(۱۵۳۴) حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ ، عَنِ الْوَلِیدِ بْنِ کَثِیرٍ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ جَعْفَرِ بْنِ الزُّبَیْرِ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ بْنِ عَبْدِ اللہِ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، عَنِ النَّبِیِّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، مِثْلَہُ ، أَوْ نَحْوَہُ۔ (ابن حبان ۱۲۴۹)
(١٥٣٤) یہ حدیث ایک اور سند سے بھی منقول ہے۔

1535

(۱۵۳۵) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْکَدِرِ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ : إذَا کَانَ الْمَائُ أَرْبَعِینَ قُلَّۃً لَمْ یُنَجِّسْہُ شَیْئٌ۔
(١٥٣٥) حضرت عبداللہ بن عمرو فرماتے ہیں کہ جب پانی چالیس قلہ ہوجائے تو کوئی چیز اسے ناپاک نہیں کرتی۔

1536

(۱۵۳۶) حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ الأَزْرَقُ ، عَنِ الْمُثَنَّی ، عَنْ سَلَمَۃَ بْنِ وَہْرَام ، عَنْ عِکْرِمَۃَ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ : إذَا کَانَ الْمَائُ ذَنُوبَیْنِ لَمْ یُنَجِّسْہُ شَیْئٌ۔
(١٥٣٦) حضرت ابن عباس فرماتے ہیں کہ پانی جب دو ذنوب (ایک پیمانے کا نام) ہوجائے تو کوئی چیز اسے ناپاک نہیں کرتی۔

1537

(۱۵۳۷) حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَیَّۃَ ، عَنْ عَاصِمِ بْنِ الْمُنْذِرِ ، عَنْ رَجُلٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ : إذَا بَلَغَ الْمَائُ قُلَّتَیْنِ لَمْ یَحْمِلْ نَجِسًا ۔ أَوْ کَلِمَۃً نَحْوَہَا۔
(١٥٣٧) حضرت ابن عمر فرماتے ہیں کہ پانی جب دو قُلّے تک پہنچ جائے تو کوئی چیز اسے ناپاک نہیں کرتی۔

1538

(۱۵۳۸) حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَیَّۃَ ، عَنِ ابْنِ عَوْنٍ ، عَنْ مُحَمَّدٍ ، قَالَ : إِذَا بَلَغَ الْمَائُ أَنْ یَکُونَ کُرًّا لَمْ یَحْمِلْ نَجَسًا۔
(١٥٣٨) حضرت محمد فرماتے ہیں کہ پانی جب ایک کر تک پہنچ جائے تو ناپاکی کو نہیں اٹھاتا۔

1539

(۱۵۳۹) حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَیَّۃَ ، عَنْ لَیْثٍ ، عَنْ یَزِیدَ ، عَنْ مَسْرُوقٍ ، قَالَ : إِذَا کَانَ الْمَائُ کُرًّا فَلاَ یُنْجِسُہُ شَیْئٌ۔
(١٥٣٩) حضرت مسروق فرماتے ہیں کہ پانی جب ایک کر ہوجائے تو کوئی چیز اسے ناپاک نہیں کرتی۔

1540

(۱۵۴۰) حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَیَّۃَ ، عَنْ ابْنِ أَبِی الْفُرَاتِ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ زَید ، عَنْ سَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ ، قَالَ : الْمَائُ الرَّاکِدُ لاَ یُنَجِّسُہُ شَیْئٌ إذَا کَانَ قَدْرَ ثَلاَثِ قِلاَلٍ۔
(١٥٤٠) حضرت سعید بن جبیر فرماتے ہیں کہ کھڑا پانی جب تین قلوں تک پہنچ جائے تو کوئی چیز اسے ناپاک نہیں کرتی۔

1541

(۱۵۴۱) حَدَّثَنَا یَزِیدُ ، عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ) ، عَنْ مُجَاہِدٍ ، قَالَ : إذَا کَانَ الْمَائُ قُلَّتَیْنِ لاَ یُنَجِّسُہُ شَیْئٌ ، قَالَ شَرِیکٌ : قُلْتُ لأَبِی إِسْحَاقَ : مَا یَعْنِی بِالْقُلَّتَیْنِ ؟ قَالَ : الْجَرَّتَیْنِ۔
(١٥٤١) حضرت مجاہد فرماتے ہیں کہ پانی جب دو قُلّے ہو تو کوئی چیز اسے ناپاک نہیں کرتی۔ حضرت شریک کہتے ہیں کہ میں نے ابو اسحاق سے پوچھا دو قُلّے کتنا پانی ہوتا ہے ؟ فرمایا دو مٹکے۔

1542

(۱۵۴۲) حَدَّثَنَا شَرِیکٌ ، عَنْ لَیْثٍ ، عَنْ أَبِی عُبَیْدَۃَ ، قَالَ : إذَا کَانَ الْمَائُ کُرًّا لَمْ یُنَجِّسْہُ شَیْئٌ۔
(١٥٤٢) حضرت ابو عبیدہ فرماتے ہیں کہ پانی جب ایک کر ہوجائے تو کوئی چیز اسے ناپاک نہیں کرتی ۔

1543

(۱۵۴۳) حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَیَّۃَ ، عَنْ أَیُّوبَ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْکَدِرِ ، قَالَ : إذَا بَلَغَ الْمَائُ أَرْبَعِینَ قُلَّۃً لَمْ یُنَجِّسْہُ شَیْئٌ ۔ أَوْ کَلِمَۃً نَحْوَہَا۔
(١٥٤٣) حضرت محمد بن المنکدر فرماتے ہیں کہ پانی جب چالیس قلوں تک پہنچ جائے تو کوئی چیز اسے ناپاک نہیں کرتی۔

1544

(۱۵۴۴) حَدَّثَنَا جَرِیرٌ ، عَنْ مُغِیرَۃَ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ ، قَالَ : کَانُوا یَمَسُّونَ الْحِنَّائَ بَعْدَ النُّورَۃِ ، وَکَانُوا یَکْرَہُونَ أَنْ یُؤَثِّرَ فِی الأَظْفَارِ۔
(١٥٤٤) حضرت ابراہیم فرماتے ہیں کہ اسلاف چونے کا پتھر استعمال کرنے کے بعد مہندی کو ہاتھ لگا لیتے تھے وہ اس بات کو مکروہ خیال کرتے تھے کہ ناخنوں پر اس کا اثر پڑے۔

1545

(۱۵۴۵) حَدَّثَنَا عَبْدَۃُ بْنُ سُلَیْمَانَ ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِکِ ، عَنْ عَطَائٍ ؛ فِی الْحِنَّائِ وَالْخَلُوقِ لِلرَّجُلِ بَعْدَ النُّورَۃِ ، قَالَ : أَمَّا الْحِنَّائُ فَلاَ بَأْسَ ، وَأَمَّا الْخَلُوقُ فَإِنِّی أَکْرَہُہُ۔
(١٥٤٥) حضرت عطا فرماتے ہیں کہ چونے کا پتھر استعمال کرنے کے بعد مہندی لگانے میں کوئی حرج نہیں جبکہ خلوق (ایک زرد مائع خوشبو) کو میں مکروہ سمجھتا ہوں۔

1546

(۱۵۴۶) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ إسْمَاعِیلَ بْنِ أَبِی خَالِدٍ ، عَنْ أَبِیہِ ، قَالَ : کَانَ لِی عَلَی الْحَسَنِ بْنِ عَلِیٍّ دَیْنٌ ، فَأَتَیْتُہُ أَتَقَاضَاہُ فَوَجَدْتُہُ قَدْ خَرَجَ مِنَ الْحَمَّامِ وَقَدْ أَثَّرَ الْحِنَّائُ بِأَظَافِیرِہِ ، وَجَارِیَۃٌ تَحُکُّ عَنْہُ الْحِنَّائَ بِقَارُورَۃٍ۔
(١٥٤٦) ابو خالد کہتے ہیں کہ حضرت حسن بن علی نے میرا قرضہ دینا تھا۔ میں ان سے اس کا تقاضا کرنے آیا تو وہ حمام سے باہر آئے تھیں ان کے ناخنوں پر مہندی کے نشانات تھے اور باندی شیشے سے مہندی صاف کر رہی تھی۔

1547

(۱۵۴۷) حَدَّثَنَا جَرِیرٌ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، عَنْ أَبِی مَعْشَرٍ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ ؛ قَالَ : کَانُوا یَکْرَہُونَ أَنْ یَطْلُوا بِدُرْدِیِّ الْخَمْرِ بَعْدَ النُّورَۃِ۔
(١٥٤٧) حضرت ابراہیم فرماتے ہیں کہ اسلاف چونے کا پتھر استعمال کرنے کے بعد شراب کی تلچھٹ کے استعمال کو مکروہ خیال کرتے تھے۔

1548

(۱۵۴۸) حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ ، عَنْ حَبِیبٍ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ ہَرِمٍ ، قَالَ : سُئِلَ جَابِرُ بْنُ زَیْدٍ ، عَنْ دُرْدِیِّ الْخَمْرِ ہَلْ یَصْلُحُ أَنْ یُتَدَلَّکَ بِہِ فِی الْحَمَّامِ ، أَوْ یُتَدَاوَی بِشَیْئٍ مِنْہُ فِی جِرَاحَۃٍ ، أَوْ سِوَاہَا ؟ قَالَ : ہُوَ رِجْسٌ ، وَأَمَرَ اللَّہُ تَعَالَی بِاجْتِنَابِہِ۔
(١٥٤٨) حضرت جابر بن زید سے سوال کیا گیا کہ کیا حمام میں شراب کی تلچھٹ کا استعمال یا زخم پر دوائی کے لیے اس کا استعمال درست ہے ؟ انھوں نے فرمایا کہ وہ ناپاک چیز ہے اللہ تعالیٰ نے اس سے بچنے کا حکم دیا ہے۔

1549

(۱۵۴۹) حَدَّثَنَا جَرِیرُ بْنُ عَبْدِ الْحَمِیدِ ، عَنْ لَیْثٍ ، عَنْ یَحْیَی بْنِ عَبَّادٍ ، قَالَ : خَرَجَ أَبُو الدَّرْدَائِ مِنَ الْمَسْجِدِ فَبَالَ ، ثُمَّ دَخَلَ فَتحَدَّث مَعَ أَصْحَابِہِ ، وَلَمْ یَمَسَّ مَائً۔
(١٥٤٩) حضرت یحییٰ بن عباد فرماتے ہیں کہ حضرت ابو الدرداء مسجد سے باہر نکلے، پیشاب کیا اور پھر مسجد میں آ کر اپنے ساتھیوں سے گفتگو میں مشغول ہوگئے اور پانی کو ہاتھ تک نہ لگایا۔

1550

(۱۵۵۰) حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَیَّۃَ ، عَنْ یَحْیَی بْنِ أَبِی إِسْحَاقَ ، قَالَ : سَمِعْتُ ہَذَا ، أَحْسَبُہُ قَبْلَ وَقْعَۃِ ابْنِ الأَشْعَثِ ، أَنَّ عَلِیًّا بَالَ ، ثُمَّ اجْتَازَ فِی الْمَسْجِدِ قَبْلَ أَنْ یَتَوَضَّأَ۔
(١٥٥٠) حضرت علی نے پیشاب کیا اور وضو کئے بغیر مسجد میں تشریف لے آئے۔

1551

(۱۵۵۱) حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ مُسْہِرٍ ، عَنِ الشَّیْبَانِیِّ ، عَنْ سَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ ، قَالَ : لاَ بَأْسَ أَنْ تَدْخُلَ الْمَسْجِدَ عَلَی غَیْرِ وُضُوئٍ۔
(١٥٥١) حضرت سعید بن جبیر فرماتے ہیں کہ بلا وضو مسجد میں داخل ہونے میں کوئی حرج نہیں۔

1552

(۱۵۵۲) حَدَّثَنَا مُعْتَمِرُ بْنُ سُلَیْمَانَ ، عَنِ ابْنِ عَوْنٍ ، قَالَ : کَانَ أَبُو السَّوَّارِ یَکْرَہُ أَنْ یَتَعَمَّدَ الرَّجُلُ أَنْ یَجْلِسَ فِی الْمَسْجِدِ عَلَی غَیْرِ وُضُوئٍ۔
(١٥٥٢) حضرت ابن عون فرماتے ہیں کہ حضرت ابو سوار اس بات کو مکروہ خیال فرماتے ہیں کہ مسجد میں بغیر وضو بیٹھا رہے۔

1553

(۱۵۵۳) حَدَّثَنَا عَبْدُ الأَعْلَی ، عَنْ خَالِدٍ ؛ قَالَ : کَانَ أَبُو الضُّحَی یَبُولُ ، ثُمَّ یَدْخُلُ الْمَسْجِدَ الْجَامِعَ فَیُحَدِّثُنَا۔
(١٥٥٣) حضرت خالد فرماتے ہیں کہ حضرت ابو ضحی پیشاب کرتے پھر جامع مسجد میں آ کر ہم سے باتیں کیا کرتے تھے۔

1554

(۱۵۵۴) حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَیْرٍ ، عَنِ ابْنِ أَبِی عَرُوبَۃَ ، عَنْ قَتَادَۃَ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ زَیْدٍ ؛ أَنَّہُ کَانَ یَجِیئُ مِنَ الْحَدَثِ ، ثُمَّ یَجْلِسُ فِی الْمَسْجِدِ قَبْلَ أَنْ یَتَوَضَّأَ۔
(١٥٥٤) حضرت قتادہ فرماتے ہیں کہ حضرت جابر بن زید حدث کی حالت میں مسجد آتے اور وضو کئے بغیر مسجد میں بیٹھ جاتے تھے۔

1555

(۱۵۵۵) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللہِ بْنُ نُمَیْرٍ ، عَنْ سَعِیدٍ ، عَنْ قَتَادَۃَ ، عَنْ سَعِیدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ ، وَالْحَسَنِ ؛ فِی الرَّجُلِ یُحْدِثُ قَالاَ : یَمُرُّ فِی الْمَسْجِدِ مَارًّا ، وَلاَ یَجْلِسُ فِیہِ۔
(١٥٥٥) حضرت سعید بن مسیب اور حضرت حسن حالت حدث کے حامل شخص کے بارے میں فرماتے ہیں کہ مسجد سے گزر سکتا ہے لیکن بیٹھ نہیں سکتا۔

1556

(۱۵۵۶) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ ، عَنْ عَطَائٍ ، قَالَ : لاَ بَأْسَ أَنْ یَجْلِسَ فِیہِ عَلَی غَیْرِ وُضُوئٍ۔
(١٥٥٦) حضرت عطاء فرماتے ہیں کہ بلا وضو مسجد میں بیٹھنے میں کوئی حرج نہیں۔

1557

(۱۵۵۷) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ شُعْبَۃَ ، قَالَ : سَأَلْتُ الْحَکَمَ عَنِ الرَّجُلِ یَجْلِسُ فِی الْمَسْجِدِ عَلَی غَیْرِ وُضُوئٍ ؟ قَالَ: أَنَا السَّاعَۃَ کَذَلِکَ۔
(١٥٥٧) حضرت شعبہ فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت حکم سے اس شخص کے بارے میں سوال کیا جو بلا وضو مسجد میں بیٹھے۔ فرمایا میں اس وقت اسی حالت میں ہوں۔

1558

(۱۵۵۸) حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَیْرٍ ، عَنْ سَعِیدٍ ، قَالَ : رَأَیْتُ ابْنَ سِیرِینَ جَائَ مِنَ الْحَدَثِ فَجَلَسَ وَأَخْرَجَ رِجْلَیْہِ مِنَ الْمَسْجِدِ۔
(١٥٥٨) حضرت سعید فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت ابن سیرین کو دیکھا کہ وہ رفع حاجت سے واپس آئے اور مسجد میں اس طرح بیٹھے کہ اپنی ٹانگیں باہر نکال دیں۔

1559

(۱۵۵۹) حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، قَالَ : حدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَۃَ ، قَالَ : أَخبرنَا النَّزَّالُ الْعَصَرِیُّ ، قَالَ : رَأَیْتُ خُلَیدًا أَبَا سُلَیْمَانَ بَالَ ، ثُمَّ دَخَلَ مَسْجِدَ بَنِی عَصَرٍ فَجَلَسَ۔
(١٥٥٩) حضرت نزال عصری فرماتے ہیں کہ میں نے خلید ابو سلیمان کو دیکھا انھوں نے پیشاب کیا پھر بنو عصر کی مسجد میں بیٹھ گئے۔

1560

(۱۵۶۰) حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ ، عَنْ أَبِی الزُّبَیْرِ ، عَنْ جَابِرٍ ، قَالَ : کَانَ الْجُنُبُ یَمُرُّ فِی الْمَسْجِدِ مُجْتَازًا۔
(١٥٦٠) حضرت جابر فرماتے ہیں کہ جنبی مسجد کو عبور کرنے کے لیے مسجد سے گزر سکتا ہے۔

1561

(۱۵۶۱) حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ ، عَنِ الْعَوَّامِ ؛ أَنَّ عَلِیًّا کَانَ یَمُرُّ فِی الْمَسْجِدِ وَہُوَ جُنُبٌ ، فَقَالَ لَہُ بَعْضُ أَصْحَابِنَا مِمَّنْ سَمِعْت ہَذَا ؟ ، قَالَ : سَمِعْتُہُ قَرِیبًا مِنْ خَمْسِینَ سَنَۃً۔
(١٥٦١) حضرت عوام فرماتے ہیں کہ حضرت علی حالت جنابت میں مسجد سے گزر جایا کرتے تھے۔ ان سے پوچھا گیا آپ نے یہ بات کتنا عرصہ پہلے سنی تھی ؟ فرمایا تقریبا پچاس سال پہلے۔

1562

(۱۵۶۲) حَدَّثَنَا شَرِیکُ بْنُ عَبْدِ اللہِ ، عَنْ عَبْدِ الْکَرِیمِ ، عَنْ أَبِی عُبَیْدَۃَ ، قَالَ : الْجُنُبُ یَمُرُّ فِی الْمَسْجِدِ ، وَلاَ یَجْلِسُ فِیہِ ، ثُمَّ قَرَأَ : {وَلاَ جُنُبًا إِلاَّ عَابِرِی سَبِیلٍ}۔
(١٥٦٢) حضرت ابو عبیدہ فرماتے ہیں کہ جنبی مسجد سے گزر سکتا ہے مسجد میں بیٹھ نہیں سکتا۔ پھر یہ آیت پڑھی { وَلاَ جُنُبًا إِلاَّ عَابِرِی سَبِیلٍ } [النساء ٤٣]

1563

(۱۵۶۳) حَدَّثَنَا شَرِیکٌ ، عَنْ سَالِمٍ ، عَنْ سَعیدٍ ۔ وَعَنْ سِمَاکٍ ، عَنْ عِکْرِمَۃَ ، مِثْلَہُ۔
(١٥٦٣) حضرت عکرمہ سے بھی یونہی منقول ہے۔

1564

(۱۵۶۴) حَدَّثَنَا جَرِیرٌ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ ؛ {وَلاَ جُنُبًا إِلاَّ عَابِرِی سَبِیلٍ} قَالَ : لاَ یَمُرُّ الْجُنُبُ فِی الْمَسْجِدِ إِلاَّ أَنْ لاَ یَجِدَ طَرِیقًا غَیْرَہُ۔
(١٥٦٤) حضرت ابراہیم نے قرآن مجید کی یہ آیت پڑھی { وَلاَ جُنُبًا إِلاَّ عَابِرِی سَبِیلٍ } پھر فرمایا کہ اگر جنبی کے پاس کوئی اور راستہ ہو تو مسجد سے نہیں گزر سکتا۔

1565

(۱۵۶۵) حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ عَیَّاشٍ ، عَنْ ہِشَامٍ ، عَنِ الحسن ؛ قَالَ : الْجُنُبُ وَالْحَائِضُ یَمُرَّانِ فِی الْمَسْجِدِ ، وَلاَ یَمْکُثَانِ فِیہِ۔
(١٥٦٥) حضرت حسن فرماتے ہیں کہ جنبی اور حائضہ مسجد سے گزر سکتے ہیں لیکن اس میں ٹھہر نہیں سکتے۔

1566

(۱۵۶۶) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ ہِشَامٍ صَاحِبِ الدَّسْتَوَائِیِّ ، عَنْ قَتَادَۃَ ، عَنِ ابْنِ الْمُسَیَّبِ ، قَالَ : الْجُنُبُ یَجْتَازُ فِی الْمَسْجِدِ ، وَلاَ یَجْلِسُ فِیہِ۔
(١٥٦٦) حضرت سعید بن المسیب فرماتے ہیں کہ جنبی مسجد سے گزر سکتا ہے بیٹھ نہیں سکتا۔

1567

(۱۵۶۷) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ ہِشَامِ بْنِ سَعْدٍ ، عَنْ زَیْدِ بْنِ أَسْلَمَ ، قَالَ : کَانَ الرَّجُلُ مِنْہُمْ یُجْنِبُ ، ثُمَّ یَتَوضأ ثُمَّ یَدْخُلُ الْمَسْجِدَ فَیَجِلس فِیہِ۔
(١٥٦٧) حضرت زید بن اسلم فرماتے ہیں کہ اسلاف میں سے کوئی حالت جنابت میں وضو کر کے مسجد میں داخل ہوتا اور بیٹھ جاتا تھا۔

1568

(۱۵۶۸) حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ ، عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ ، عَنْ عَطَائٍ ؛ فِی قولہ تعالی : {وَلاَ جُنُبًا إِلاَّ عَابِرِی سَبِیلٍ} قَالَ : الْجُنُبُ یَمُرُّ فِی الْمَسْجِدِ۔
(١٥٦٨) حضرت عطاء اللہ تعالیٰ کے اس قول کے بارے میں فرماتے ہیں { وَلاَ جُنُبًا إِلاَّ عَابِرِی سَبِیلٍ } جنبی مسجد سے گزر سکتا ہے۔

1569

(۱۵۶۹) حَدَّثَنَا حُمَیْدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ زُہَیْرٍ ، عَنْ جَابِرٍ ، عَنْ أَبِی الضُّحَی ، عَنْ مَسْرُوقٍ ؛ قَالَ : لاَ یَمُرُّ الْجُنُبُ فِی الْمَسْجِدِ إِلاَّ أَنْ یُلْجَأَ إلَیْہِ۔
(١٥٦٩) حضرت مسروق فرماتے ہیں کہ جنبی سوائے حالت مجبوری کے مسجد سے نہیں گزر سکتا۔

1570

(۱۵۷۰) حَدَّثَنَا مُعْتَمِرٌ ، عَنْ حُمَیْدٍ ، عَنْ بَکْرِ بْنِ عَبْدِ اللہِ ، قَالَ : قُلْتُ لِلْحَسَنِ : تُصِیبُنِی الْجَنَابَۃُ فَأَسْتَطْرِقُ الْمَسْجِدَ ، وَآخُذُ مِنْ قِبَلِ دَارِ عَبْدِ اللہِ بْنِ عُمَیْرٍ ؟ قَالَ : بَلَ اسْتَطْرِقْ إذَا کَانَ أَقْرَبَ۔
(١٥٧٠) حضرت بکربن عبداللہ فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت حسن سے کہا کہ اگر میں جنبی ہو جاؤں تو مسجد سے گذر جاؤں یا عبداللہ بن عمیر کے گھر کی طرف سے آؤں ؟ فرمایا اگر مسجد کا راستہ قریب ہو تو مسجد سے گذر جاؤ۔

1571

(۱۵۷۱) حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ ، وَابْنُ عُلَیَّۃَ ، عَنْ حُمَیْدٍ ، عَنْ أَنَسٍ ؛ أَنَّ النَّبِیَّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ طَافَ عَلَی نِسَائِہِ فِی لَیْلَۃٍ بِغُسْلٍ وَاحِدٍ۔ (ابوداؤد ۲۲۰۔ ابن حبان ۱۲۰۶)
(١٥٧١) حضرت انس بن مالک فرماتے ہیں کہ نبی پاک (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ایک رات میں ایک غسل سے زیادہ ازواج مطہرات سے ہم بستری فرمائی۔

1572

(۱۵۷۲) حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ ، عَنْ حَمَّادِ بْنِ سَلَمَۃَ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ عَمَّتِہِ ، عَنْ أَبِی رَافِعٍ ؛ أَنَّ رَسُولَ اللہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ طَافَ عَلَی نِسَائِہِ فِی لَیْلَۃٍ ، فَاغْتَسَلَ عِنْدَ کُلِّ امْرَأَۃٍ مِنْہُنَّ غُسْلاً ، فَقُلْتُ : یَا رَسُولَ اللہِ ، لَوِ اغْتَسَلْت غُسْلاً وَاحِدًا ؟ فَقَالَ : ہَذَا أَطْہَرُ وَأَطْیَبُ ، أَوْ أَطْہَرُ وَأَنْظَفُ۔ (ابوداؤد ۲۲۱۔ احمد ۶/۱۰)
(١٥٧٢) حضرت ابو رافع کہتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایک رات میں ایک سے زیادہ بیویوں سے ہم بستری فرمائی اور ہر ایک کے لیے الگ غسل فرمایا۔ میں نے عرض کیا یا رسول اللہ ! اگر آپ ایک ہی غسل فرما لیتے تو کافی نہ تھا ؟ فرمایا یہ عمل زیادہ پاکیزہ اور اچھا ہے۔

1573

(۱۵۷۳) حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ ، عَنْ ہِشَامٍ ، عَنْ مُحَمَّدٍ ، عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : قَالَ سُلَیْمَانُ بْنُ دَاوُد : لأَطُوفَنَّ اللَّیْلَۃَ عَلَی مِئَۃ امْرَأَۃٍ فَتَلِدُ کُلُّ امْرَأَۃٍ مِنْہُنَّ غُلاَمًا یَضْرِبُ بِالسَّیْفِ فِی سَبِیلِ اللہِ۔ (احمد ۲/۵۰۶)
(١٥٧٣) حضرت ابوہریرہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا کہ حضرت سلیمان بن داؤد نے فرمایا تھا کہ میں ایک دن میں سو عورتوں سے جماع کروں گا، ہر عورت سے ایک لڑکا پیدا ہوگا جو اللہ کے راستے میں جہاد کرے گا۔

1574

(۱۵۷۴) حَدَّثَنَا ابْنُ إدْرِیسَ ، عَنْ ہِشَامٍ ، عَنِ ابْنِ سِیرِینَ ؛ أَنَّ سَعْدَ بْنَ مَالِکٍ طَافَ عَلَی تِسْعِ جَوَارٍ لَہُ فِی لَیْلَۃٍ ، ثُمَّ أَقَامَ الْعَاشِرَۃَ فَقَامَتْ فَنَامَ فَاسْتَحْیَتْ أَنْ تُوقِظَہُ۔
(١٥٧٤) حضرت ابن سیرین فرماتے ہیں کہ حضرت سعد بن مالک نے ایک رات میں اپنی نو باندیوں سے ہم بستری فرمائی۔ پھر دسویں کو جگایا لیکن خود سو گئے۔ اس باندی نے اس بات سے شرم محسوس کی کہ حضرت سعد بن مالک کو جگائے۔

1575

(۱۵۷۵) حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ ، عَنْ مِسْعَرٍ ، عَنْ حَمَّادٍ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ ؛ أَنَّہُ کَانَ لاَ یَرَی بَأْسًا أَنْ یَغْسِلَ الرَّجُلُ یَدَہُ بِشَیْئٍ مِنَ الدَّقِیقِ وَالسَّوِیقِ۔
(١٥٧٥) حضرت ابراہیم کے نزدیک اس بات میں کوئی حرج نہیں کہ آدمی آٹے یا ستو سے اپنے ہاتھ صاف کرلے۔

1576

(۱۵۷۶) حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ ، عَنْ زَائِدَۃَ ، عَنْ مُغِیرَۃَ ، عَنْ أَبِی مَعْشَرٍ ، قَالَ : أَکَلْتُ مَعَ إبْرَاہِیمَ سَمَکًا فَدَعَا لِی بِسَوِیقٍ فَغَسَلْتُ یَدَیَّ۔
(١٥٧٦) حضرت ابو معشر کہتے ہیں کہ میں نے حضرت ابراہیم کے ساتھ مچھلی کھائی پھر انھوں نے میرے لیے ستو منگوائے اور میں نے اس سے اپنے ہاتھ صاف کئے۔

1577

(۱۵۷۷) حَدَّثَنَا مُعْتَمِرُ بْنُ سُلَیْمَانَ ، عَنْ حَمَّادٍ ؛ أَنَّہُ لَمْ یَرَ بِہِ بَأْسًا ، وَقَالَ : یُکْرَہُ مِنْہُ فَسَادُہُ۔
(١٥٧٧) حضرت حماد فرماتے ہیں کہ اس میں حرج تو کچھ نہیں لیکن اس چیز کا خراب کرنا اچھا نہیں۔

1578

(۱۵۷۸) حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ ، عَنْ حَبِیبٍ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ ہَرِمٍ ، قَالَ : سُئِلَ جَابِرُ بْنُ زَیْدٍ عَنِ الرَّجُلِ یَغْسِلُ یَدَہُ بِالدَّقِیقِ وَالْخُبْزِ مِنَ الْغَمْرِ ؟ فَقَالَ : لاَ بَأْسَ بِذَلِکَ۔
(١٥٧٨) حضرت جابر بن زید سے سوال کیا گیا کہ کیا آدمی ہاتھ پر لگی ہوئی چکنائی کو آٹے یا روٹی سے صاف کرسکتا ہے۔ فرمایا اس میں کچھ حرج نہیں۔

1579

(۱۵۷۹) حَدَّثَنَا ابْنُ مَہْدِیٍّ ، عَنْ مُبَارَکٍ ، عَنِ الْحَسَنِ ؛ أَنَّہُ کَانَ یَکْرَہُ أَنْ یَغْسِلَ یَدَہُ بِدَقِیقٍ ، أَوْ بِطَحِینٍ۔
(١٥٧٩) حضرت حسن آٹے یا ستو سے ہاتھ صاف کرنے کو مکروہ خیال فرماتے تھے۔

1580

(۱۵۸۰) حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ ، عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُدَیْرٍ ، عَنْ أَبِی مِجْلَزٍ ؛ أَنَّہُ کَرِہَہُ۔
(١٥٨٠) حضرت ابو مجلز بھی اسے مکروہ سمجھتے تھے۔

1581

(۱۵۸۱) حَدَّثَنَا ابْنُ إدْرِیسَ ، عَنْ یَزِیدَ بْنِ أَبِی زِیَادٍ ، عَنْ إِبْرَاہِیمَ ، عَن عَلْقَمَۃَ ؛ أَنَّہُ کَانَتْ لَہُ خِرْقَۃٌ یَتَمَسَّحُ بِہَا۔
(١٥٨١) حضرت ابراہیم فرماتے ہیں کہ حضرت علقمہ کا ایک رومال تھا جس سے پانی خشک کیا کرتے تھے۔

1582

(۱۵۸۲) حَدَّثَنَا ابْنُ إدْرِیسَ ، عَنْ یَزَیْدِ بْنِ عَبْدِ اللہِ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ بْنِ الْحَارِثِ ، قَالَ : کَانَ لَہُ مِنْدِیلٌ یَتَمَسَّحُ بِہِ بَعْدَ الْوُضُوئِ۔
(١٥٨٢) حضرت یزید بن عبداللہ فرماتے ہیں کہ حضرت عبداللہ بن حارث کے پاس ایک رومال تھا جس سے وضو کا پانی خشک فرمایا کرتے تھے۔

1583

(۱۵۸۳) حَدَّثَنَا عَبَّادُ بْنُ الْعَوَّامِ ، عَنِ ابْنِ أَبِی خَالِدٍ ، عَنْ عُمَرَ بْنِ یَعْلَی ، عَنْ أَبِیہِ یَعْلَی ؛ أَنَّہُ کَانَ لاَ یَرَی بِمَسْحِ الْوَجْہِ بِالْمِنْدِیلِ بَعْدَ الْوُضُوئِ بَأْسًا۔
(١٥٨٣) حضرت یعلیٰ وضو کے بعد رومال سے چہرہ صاف کرنے میں کوئی حرج نہیں سمجھتے تھے۔

1584

(۱۵۸۴) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ إسْمَاعِیلَ بْنِ أَبِی خَالِدٍ ، عَنْ حَکِیمِ بْنِ جَابِرٍ ، قَالَ : أَرْسَلَ أَبِی مَوْلاَۃً لَنَا إلَی الْحَسَنِ بْنِ عَلِیٍّ ، فَرَأَتْہُ تَوَضَّأَ فَأَخَذَ خِرْقَۃً بَعْدَ الْوُضُوئِ فَتَمَسَّحَ بِہَا ، فَکَأَنَّہَا مَقَتَتْہُ ، فرأت من اللیل کَأَنَّہَا تَقَیَّأُ کبِدہا۔
(١٥٨٤) حضرت حکیم بن جابر کہتے ہیں کہ میرے والد نے حضرت حسن بن علی کے پاس ایک باندی بھیجی اس نے دیکھا کہ حضرت حسن بن علی نے وضو کرنے کے بعد ایک کپڑے سے پانی خشک کیا۔ ان کا یہ عمل اس باندی کو برا محسوس ہوا تو اس نے رات کو خواب میں دیکھا کہ اس کا جگر اس کے منہ سے باہر آ رہا ہے۔

1585

(۱۵۸۵) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ أُمِّ غُرَابٍ ، قَالَتْ : حَدَّثَتْنِی بُنَانَۃُ خَادِمٌ لأُمِّ الْبَنِینَ امْرَأَۃِ عُثْمَانَ ؛ أَنَّ عُثْمَانَ تَوَضَّأَ فَمَسَحَ وَجْہَہُ بِالْمِنْدِیلِ۔
(١٥٨٥) حضرت عثمان نے وضو کرنے کے بعد اپنے چہرے کو رومال سے خشک فرمایا۔

1586

(۱۵۸۶) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ مِسْعَرٍ ، عَنْ سُوَیْد مَوْلَی عَمْرِو بْنِ حُرَیْثٍ ؛ أَنَّ عَلِیًّا اغْتَسَلَ ، ثُمَّ أَخَذَ ثَوْبًا فَدَخَلَ فِیہِ ، یَعْنِی : تَنَشَّفَ بِہِ۔
(١٥٨٦) حضرت علی نے غسل کیا اور پھر ایک کپڑے سے جسم کو خشک فرمایا۔

1587

(۱۵۸۷) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ مِسْعَرٍ ، عَنْ ثَابِتِ بْنِ عُبَیْدٍ ، قَالَ : رَأَیْتُ بِشْرَ بْنَ أَبِی سَعِیدٍ یَتَمَسَّحُ بِالْمِنْدِیلِ۔
(١٥٨٧) حضرت ثابت بن عبید کہتے ہیں کہ میں نے حضرت بشر بن ابی سعید کو رومال سے صاف کرتے دیکھا ہے۔

1588

(۱۵۸۸) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْتَشِرِ ، عَنْ أَبِیہِ ، عَنْ مَسْرُوقٍ ، أَنَّہُ کَانَتْ لَہُ خِرْقَۃٌ یَتَنَشَّفُ بِہَا۔
(١٥٨٨) حضرت مسروق کے پاس ایک رومال تھا جس سے پانی صاف کیا کرتے تھے۔

1589

(۱۵۸۹) حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَیَّۃَ ، عَنْ یُونُسَ ، عَنِ الْحَسَنِ ، وَمُحَمَّدٍ ؛ أَنَّہُمَا کَانَا لاَ یَرَیَانِ بِمَسْحِ الْوَجْہِ بِالْمِنْدِیلِ بَعْدَ الْوُضُوئِ بَأْسًا۔
(١٥٨٩) حضرت محمد اور حضرت حسن وضو کے بعد رومال سے پانی خشک کرنے میں کوئی حرج نہ سمجھتے تھے۔

1590

(۱۵۹۰) حَدَّثَنَا مُعْتَمِرُ بْنُ سُلَیْمَانَ ، عَنْ أَبِیہِ ؛ أَنَّ الْحَسَنَ ، وَابْنَ سِیرِینَ کَانَا لاَ یَرَیَانِ بِہِ بَأْسًا۔
(١٥٩٠) حضرت ابن سیرین اور حضرت حسن وضو کے بعد رومال سے پانی خشک کرنے میں کوئی حرج نہ سمجھتے تھے۔

1591

(۱۵۹۱) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ شُعْبَۃَ ، عَنْ أُسَیْرِ بْنِ الرَّبِیعِ بْنِ عُمَیْلَۃَ ، قَالَ : رَأَیْتُ أَبِی وَأَبَا الأَحْوَصِ یَتَمْسَحَانِ بِالْمِنْدِیلِ بَعْدَ الْوُضُوئِ۔
(١٥٩١) حضرت اسیر بن ربیع فرماتے ہیں کہ میں نے اپنے والد اور حضرت ابو الاحوص کو وضو کے بعد رومال سے پانی خشک کرتے دیکھا ہے۔

1592

(۱۵۹۲) حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَیَّۃَ ، عَنْ لَیْثٍ ، عَنْ رُزَیْقٍ ، عَنْ أَنَسٍ ؛ أَنَّہُ کَانَ یَتَوَضَّأُ وَیَمْسَحُ وَجْہَہُ وَیَدَیْہِ۔
(١٥٩٢) حضرت انس وضو کے بعد ہاتھوں اور چہرے کا پانی صاف کرتے تھے۔

1593

(۱۵۹۳) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنْ سَالِمٍ ، عَنْ سَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ ، قَالَ : لاَ بَأْسَ بِہِ۔
(١٥٩٣) حضرت سعید بن جبیر فرماتے ہیں کہ اس میں کوئی حرج نہیں۔

1594

(۱۵۹۴) حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَیَّۃَ ، عَنِ ابْنِ عَوْنٍ ، قَالَ : سَأَلْتُ الْحَسَنَ عَنِ الرَّجُلِ یَمْسَحُ وَجْہَہُ بِالْخِرْقَۃِ بَعْدَ مَا یَتَوَضَّأُ؟ فَقَالَ : نَعَمْ ، إذَا کَانَتِ الْخِرْقَۃُ نَظِیفَۃً۔
(١٥٩٤) حضرت ابن عون کہتے ہیں کہ میں نے حضرت حسن سے اس شخص کے بارے میں سوال کیا جو وضو کے بعد کپڑے سے اپنا چہرہ صاف کرے۔ حضرت حسن نے فرمایا کہ اگر کپڑا صاف ہو تو اس میں کوئی حرج نہیں۔

1595

(۱۵۹۵) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللہِ بْنُ نُمَیْرٍ ، عَنِ الأَجْلَحِ ، عَنِ الضَّحَّاکِ ، أَنَّہُ سُئِلَ عَنِ الْمِنْدِیلِ بَعْدَ الْوُضُوئِ ؛ فَقَالَ : ہُوَ أَنْقَی لِلْوَجْہِ۔
(١٥٩٥) حضرت ضحاک سے وضو کے بعد رومال کے استعمال کے بارے میں سوال کیا گیا تو فرمایا کہ یہ تو چہرے کو زیادہ صاف کرنے والا ہے۔

1596

(۱۵۹۶) حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَیْرٍ وَوَکِیعٌ ، عَنْ إسْمَاعِیلَ ، عَنِ الشَّعْبِیِّ ، قَالَ : لاَ بَأْسَ بِہِ۔
(١٥٩٦) حضرت شعبی فرماتے ہیں کہ اس میں کوئی حرج نہیں۔

1597

(۱۵۹۷) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ شُعْبَۃَ ، عَنِ الْحَکَمِ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ؛ أَنَّہُ مَسَحَ وَجْہَہُ بِثَوْبِہِ۔
(١٥٩٧) حضرت حکم فرماتے ہیں کہ حضرت ابن عمر نے کپڑے سے چہرے کو صاف فرمایا۔

1598

(۱۵۹۸) حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَیَّۃَ ، عَنْ شُعْبَۃَ ، عَنْ سَلَمَۃَ بْنِ کُہَیْلٍ ، قَالَ : کَانَ الأَسْوَدُ یَتَمَسَّحُ بِالْمِنْدِیلِ۔
(١٥٩٨) حضرت اسود رومال سے جسم صاف کیا کرتے تھے۔

1599

(۱۵۹۹) حَدَّثَنَا ابْنُ إدْرِیسَ ، عَنْ ہِشَامٍ ، عَنِ الْحَسَنِ ، وَمُحَمَّدٍ أَنَّہُمَا کَانَا لاَ یَرَیَانِ بِہِ بَأْسًا ، وَکَانَ ابْنُ سِیرِینَ یَقُولُ : تَرْکُہُ أَحَبُّ إلَیَّ مِنْہُ۔
(١٥٩٩) حضرت ہشام فرماتے ہیں کہ حضرت حسن اور حضرت محمد اس میں کوئی حرج نہ سمجھتے تھے اور حضرت ابن سیرین فرماتے تھے کہ اسے چھوڑنا مجھے زیادہ پسند ہے۔

1600

(۱۶۰۰) حَدَّثَنَا عَبْدُ الأَعْلَی ، عَنْ مَعْمَرٍ ، عَنِ الزُّہْرِیِّ ؛ أَنَّہُ کَانَ لاَ یَرَی بَأْسًا بِمَسْح الرَّجُل وَجْہَہُ بِالْمِنْدِیلِ۔
(١٦٠٠) حضرت زہری اس بات میں کوئی حرج نہ سمجھتے تھے کہ آدمی رومال سے اپنا چہرہ صاف کرے۔

1601

(۱۶۰۱) حَدَّثَنَا ابْنُ فُضَیْلٍ ، عَنْ عَاصِمٍ ، عَنْ بَکْرٍ ، قَالَ : أَنْفَعُ مَا یَکُونُ الْمِنْدِیلُ فِی الشِّتَائِ۔
(١٦٠١) حضرت بکر فرماتے ہیں کہ سردیوں میں رومال کا استعمال زیادہ فائدہ مند ہے۔

1602

(۱۶۰۲) حَدَّثَنَا ابْنُ إدْرِیسَ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ سَالِمٍ ، عَنْ کُرَیْبٍ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، عَنْ مَیْمُونَۃَ ؛ أَنَّ النَّبِیَّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ أُتِیَ بِالْمِنْدِیلِ فَلَمْ یَمَسَّہُ وَجَعَلَ یَقُولُ : بِالْمَائِ ہَکَذَا ، یَعْنِی : یَنْفُضُہُ۔ (مسلم ۲۵۴۔ نسائی ۲۵۰)
(١٦٠٢) حضرت میمونہ فرماتی ہیں کہ نبی پاک (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس وضو کے بعد ایک رومال لایا گیا لیکن آپ نے اسے ہاتھ نہ لگایا اور فرمانے لگے کہ پانی کو یوں جھاڑا جاسکتا ہے۔

1603

(۱۶۰۳) حَدَّثَنَا ابْنُ عُیَیْنَۃَ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، عَنْ ہِلاَلٍ ، عَنْ عَطَائٍ ، عَنْ جَابِرٍ ؛ قَالَ : لاَ تَمَنْدَلْ إذَا تَوَضَّأْتَ۔
(١٦٠٣) حضرت جابر فرماتے ہیں کہ وضو کرنے کے بعد رومال استعمال نہ کرو۔

1604

(۱۶۰۴) حَدَّثَنَا جَرِیرٌ ، عَنْ قَابُوسَ ، عَنْ أَبِیہِ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ : یُتَمَسَّحُ مِنْ طَہُورِ الْجَنَابَۃِ ، وَلاَ یتمسح مِنْ طَہُورِ الصَّلاَۃِ۔
(١٦٠٤) حضرت ابن عباس فرماتے ہیں کہ غسل جنابت کے بعد رومال استعمال کیا جائے لیکن نماز کا وضو کرنے کے بعد رومال استعمال نہیں کیا جائے گا۔

1605

(۱۶۰۵) حَدَّثَنَا أَبُو الأَحْوَصِِ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ ، وَسَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ ؛ أَنَّہُمَا کَرِہَا الْمِنْدِیلَ بَعْدَ الْوُضُوئِ۔
(١٦٠٥) حضرت منصور فرماتے ہیں کہ حضرت ابراہیم اور حضرت سعید بن جبیر وضو کے بعد رومال کے استعمال کو مکروہ سمجھتے تھے۔

1606

(۱۶۰۶) حَدَّثَنَا عَبَّادٌ ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِکِ ، عَنْ عَطَائٍ ؛ أَنَّہُ کَانَ یَکْرَہُہُ وَیَقُولُ : أَحْدَثْتُمَ الْمَنَادِیلَ۔
(١٦٠٦) حضرت عطاء وضو کے بعد رومال کے استعمال کو مکروہ خیال کرتے اور ارشاد فرماتے تھے کہ یہ رومال تو تم نے ایجاد کر لیے ہیں !

1607

(۱۶۰۷) حَدَّثَنَا مُعْتَمِرٌ ، عَنْ أَبِیہِ ؛ أَنَّ أَبَا الْعَالِیَۃِ وَسَعِیدَ بْنَ الْمُسَیَّبِ کَرِہَا أَنْ یَمْسَحَ وَجْہَہُ بِالْمِنْدِیلِ بَعْدَ الْوُضُوئِ۔
(١٦٠٧) حضرت ابو العالیہ اور حضرت سعید بن المسیب وضو کے بعد رومال سے چہرے کو صاف کرنا مکروہ سمجھتے تھے۔

1608

(۱۶۰۸) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ ، قَالَ : إنَّمَا کَانُوا یَکْرَہُونَ الْمِنْدِیلَ بَعْدَ الْوُضُوئِ مَخَافَۃَ الْعَادَۃِ۔
(١٦٠٨) حضرت ابراہیم فرماتے ہیں کہ اسلاف عادت بن جانے کے خوف سے وضو کے بعد رومال کے استعمال کو مکروہ خیال فرماتے تھے۔

1609

(۱۶۰۹) حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ ، عَنِ الصَّلْتِ بْنِ بَہْرَامَ ، عْن عَبْدِ الْکَرِیمِ ، عَنْ سَعِیدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ ؛ أَنَّہُ کَرِہَہُ ، وَقَالَ : ہُوَ یُوزَنُ۔
(١٦٠٩) حضرت سعید بن المسیب رومال کے استعمال کو مکروہ خیال کرتے تھے اور فرماتے تھے کہ اس پانی کا بھی وزن کیا جائے گا۔

1610

(۱۶۱۰) حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ إِبْرَاہِیمَ ، عَن عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ یَزِیدَ ، قَالَ : قَالُوا لِسَلْمَانَ : قَدْ عَلَّمَکُمْ نَبِیُّکُمْ کُلَّ شَیْئٍ حَتَّی الْخِرَائَۃَ ؟ قَالَ : أَجَلْ ، قَدْ نَہَانَا أَنْ نَسْتَقْبِلَ الْقِبْلَۃَ بِغَائِطٍ ، أَوْ بَوْلٍ۔ (ابوداؤد ۷۔ ترمذی ۱۶)
(١٦١٠) حضرت عبد الرحمن بن یزید فرماتے ہیں کہ کچھ لوگوں نے حضرت سلمان سے کہا کہ کیا تمہارے نبی نے تمہیں ہر چیز حتیٰ کہ پاخانہ کا طریقہ بھی سکھا دیا ہے ؟ انھوں نے فرمایا کہ ہاں، انھوں نے ہمیں اس بات سے منع کیا ہے کہ ہم پیشاب یا پاخانہ کرتے وقت قبلہ کی طرف منہ کریں۔

1611

(۱۶۱۱) حَدَّثَنَا شَبَابَۃُ ، عَنِ ابْنِ أَبِی ذِئْبٍ ، عَنِ الزُّہْرِیِّ ، عَنْ عَطَائِ بْنِ یَزِیدَ ، عَنْ أَبِی أَیُّوبَ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : إذَا ذَہَبَ أَحَدُکُمْ الغَائِطَ فَلاَ یَسْتَقْبِلِ الْقِبْلَۃَ ، وَلاَ یُوَلِّہَا ظَہْرَہُ ، شَرِّقُوا ، أَوْ غَرِّبُوا۔ (بخاری ۱۴۴۔ ابوداؤد ۹)
(١٦١١) حضرت ابو ایوب سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا کہ جب تم میں سے کوئی بیت الخلاء میں جائے تو نہ تو قبلے کی طرف منہ کرے اور نہ ہی پشت، بلکہ مشرق کی طرف یا مغرب کی طرف رخ کر کے بیٹھو۔

1612

(۱۶۱۲) حَدَّثَنَا زَیْدُ بْنُ حُبَابِ ، عَنْ مَالِکِ بْنِ أَنَسٍ ، عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ عَبْدِ اللہِ بْنِ أَبِی طَلْحَۃَ ، عَنْ رَافِعِ بْنِ إِسْحَاقَ مَوْلَی أَبِی طَلْحَۃَ) ، قَالَ : سَمِعْتُ أَبَا أَیُّوبَ یَقُولُ : مَا أَدْرِی مَا أَصْنَعُ بِہَذِہِ الْکَرَایِیسِ ، وَقَدْ قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : إذَا ذَہَبَ أَحَدُکُمَ لِغَائِطٍ ، أَوْ بَوْلٍ فَلاَ تَسْتَقْبِلُوا الْقِبْلَۃَ ، أَوَ قَالَ : الْکَعْبَۃَ بِفَرْجٍ۔ (مالک ۱۔ نسائی ۲۰)
(١٦١٢) حضرت ابو ایوب انصاری فرماتے ہیں کہ میں ان چھت بنے بیت الخلاؤں کا کیا کروں ؟ جبکہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا ہے کہ جب تم میں سے کوئی پیشاب یا پاخانہ کے لیے جائے تو قبلہ کی طرف رخ نہ کرے۔

1613

(۱۶۱۳) حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ مَخْلَدٍ ، عَنْ سُلَیْمَانَ بْنِ بِلاَلٍ ، قَالَ : حدَّثَنِی عَمْرُو بْنُ یَحْیَی الْمَازِنِیُّ ، عَنْ أَبِی زَیْدٍ ، عَنْ مَعْقِلٍ الأَسَدِیِّ ، قَدْ صَحِبَ النَّبِیَّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، قَالَ : نَہَی رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ أَنْ نَسْتَقْبِلَ الْقِبْلَتَیْنِ بِغَائِطٍ ، أَوْ بَوْلٍ۔ (بخاری ۱۷۰۶۔ ابن ماجہ ۳۱۹)
(١٦١٣) حضرت معقل اسدی فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس بات سے منع فرمایا کہ پیشاب یا پاخانہ کرتے وقت قبلتین (مسجد حرام اور مسجد اقصیٰ ) کی طرف رخ کیا جائے۔

1614

(۱۶۱۴) حَدَّثَنَا جَرِیرٌ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، عَنْ مُجَاہِدٍ ، قَالَ : کَانَ یُکْرَہُ أَنْ تُسْتَقْبلَ الْقِبْلَتانِ بِبَوْلٍ۔
(١٦١٤) حضرت مجاہد اس بات کو مکروہ خیال فرماتے تھے کہ پیشاب کرتے وقت قبلتین کی طرف رخ کیا جائے۔

1615

(۱۶۱۵) حَدَّثَنَا جَرِیرٌ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ ، قَالَ : کَانُوا یَکْرَہُونَ أَنْ یَسْتَقْبِلُوا الْقِبْلَۃَ بِغَائِطٍ ، أَوْ بَوْلٍ ، أَوْ یَسْتَدْبِرُوہَا ، وَلَکِنْ عَنْ یَمِینِہَا ، أَوْ عَنْ یَسَارِہَا۔
(١٦١٥) حضرت ابراہیم فرماتے ہیں کہ اسلاف اس بات کو ناپسند فرماتے تھے کہ پیشاب یا پاخانہ کرتے وقت قبلہ کی طرف رخ یا پیٹھ کی جائے، بلکہ قبلہ آدمی کے دائیں یا بائیں طرف ہونا چاہیے۔

1616

(۱۶۱۶) حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ ، عَنِ ابْنِ عَوْنٍ ، عَنِ ابْنِ سِیرِینَ ، قَالَ : کَانُوا یَکْرَہُونَ أَنْ یَسْتَقْبِلُوا وَاحِدَۃً مِنَ الْقِبْلَتَیْنِ بِغَائِطٍ ، أَوْ بَوْلٍ۔
(١٦١٦) حضرت ابن سیرین فرماتے ہیں کہ اسلاف اس بات کو مکروہ خیال فرماتے تھے کہ پیشاب یا پاخانہ کرتے وقت دونوں قبلوں میں سے کسی ایک کی طرف بھی رخ کیا جائے۔

1617

(۱۶۱۷) حَدَّثَنَا ابْنُ عُیَیْنَۃَ ، عَنْ سَلَمَۃَ بْنِ وَہْرَام ، عَنْ طَاوُوسٍ ، قَالَ : حقٌّ للہِ عَلَی کُلِّ مُسْلِمٍ أَنْ یُکْرِمَ قِبْلَۃَ اللہِ فَلاَ یَسْتَقْبِلَ مِنْہَا شَیْئًا ۔ یَقُولُ : فِی غَائِطٍ ، أَوْ بَوْلٍ۔
(١٦١٧) حضرت طاوس فرماتے ہیں کہ ہر مسلمان پر اللہ کا حق ہے کہ وہ اللہ کے قبلے کا احترام کرے اور پیشاب یا پاخانہ کرتے وقت اس کی طرف رخ نہ کرے۔

1618

(۱۶۱۸) حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَہَّابِ الثَّقَفِیُّ ، عَنْ خَالِدٍ ، عَنْ رَجُلٍ ، عَنْ عُمَرَ بْنِ عَبْدِ الْعَزِیزِ ، قَالَ : مَا اسْتَقْبَلْتُ الْقِبْلَۃَ بِخَلاَئِی مُنْذُ کَذَا وَکَذَا۔
(١٦١٨) حضرت عمر بن عبد العزیز فرماتے ہیں کہ میں نے ایک طویل عرصے سے رفع حاجت کے دوران قبلے کی طرف رخ نہیں کیا۔

1619

(۱۶۱۹) حَدَّثَنَا شَبَابَۃُ ، قَالَ : حدَّثَنَا لَیْثُ بْنُ سَعْدٍ ، عَنْ یَزِیدَ بْنِ أَبِی حَبِیبٍ ؛ أَنَّہُ سَمِعَ عَبْدَ اللہِ بْنَ الْحَارِثِ الزُّبَیْدِیَّ یَقُولُ : أَنَا أَوَّلُ مَنْ سَمِعَ رَسُولَ اللہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ وَہُوَ یَقُولُ : لاَ یَبُولَنَّ أَحَدُکُمْ مُسْتَقْبِلَ الْقِبْلَۃِ ، وَأَنَا أَوَّلُ مَنْ حَدَّثَ النَّاسَ بِہِ۔ (ابن حبان ۱۴۱۹۔ ۴/احمد ۱۹۱)
(١٦١٩) حضرت عبداللہ بن الحارث زبیدی فرماتے ہیں کہ میں پہلا شخص ہوں جس نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو یہ فرماتے ہوئے سنا ” تم میں سے کوئی شخص قبلے کی طرف رخ کر کے پیشاب نہ کرے “ اور میں نے ہی سب سے پہلے لوگوں سے یہ حدیث بیان کی ہے۔

1620

(۱۶۲۰) حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، قَالَ: حدَّثَنَا وُہَیْبٌ ، قَالَ : حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ یَحْیَی ، عَنْ أَبِی زَیْدٍ ، عَنْ مَعْقِلِ بْنِ أَبِی مَعْقِلٍ، عَنِ النَّبِیِّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ؛ أَنَّہُ نَہَی أَنْ نَسْتَقْبِلَ الْقِبْلَتَیْنِ بِغَائِطٍ ، أَوْ بَوْلٍ۔
(١٦٢٠) حضرت معقل بن ابی معقل فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پیشاب یا پاخانہ کرتے وقت دونوں قبلوں کی طرف رخ کرنے سے منع کیا ہے۔

1621

(۱۶۲۱) حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ غِیَاثٍ ، عَنْ یَحْیَی بْنِ سَعِیدٍ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ یَحْیَی بْنِ حَبَّانَ ، عَنْ عَمِّہِ وَاسِعِ بْنِ حَبَّانَ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ : رَأَیْتُ النَّبِیَّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ جَالِسًا یَقْضِی حَاجَتَہُ مُتَوَجِّہًا نَحْوَ الْقِبْلَۃِ۔ (بخاری ۱۴۹۔ مسلم ۲۲۴)
(١٦٢١) حضرت ابن عمر فرماتے ہیں کہ میں نے نبی پاک (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو قبلے کی طرف رخ کر کے رفع حاجت کرتے دیکھا ہے۔

1622

(۱۶۲۲) حَدَّثَنَا الثَّقَفِیُّ ، عَنْ خَالِدٍ ، عَنْ رَجُلٍ ، عَنْ عِرَاکِ بْنِ مَالِکٍ ، عَنْ عَائِشَۃَ ؛ أَنَّ رَسُولَ اللہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ أَمَرَ بِخَلاَئِہِ فَحُوِّلَ قِبَلَ الْقِبْلَۃِ ، لَمَّا بَلَغَہُ أَنَّ النَّاسَ کَرِہُوا ذَلِکَ۔ (احمد ۶/۱۸۳۔ دارقطنی ۱/۶۰)
(١٦٢٢) حضرت عائشہ فرماتی ہیں کہ جب نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو یہ اطلاع ملی کہ لوگوں نے رفع حاجت کے دوران قبلہ رخ ہونے کو ناجائز سمجھ لیا ہے، تو آپ نے اس بات کا حکم دیا کہ آپ کے بیت الخلاء کا رخ قبلے کی طرف کردیا جائے۔

1623

(۱۶۲۳) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ حَمَّادِ بْنِ سَلَمَۃَ ، عَنْ خَالِدِ الحذَّاء ، عَنْ خَالِدِ بْنِ أَبِی الصَّلْتِ ، عَنْ عِرَاکِ بْنِ مَالِکٍ، عَنْ عَائِشَۃَ ، قَالَتْ : ذُکِرَ عِنْدَ رَسُولِ اللہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، أَنَّ قَوْمًا یَکْرَہُونَ أَنْ یَسْتَقْبِلُوا بِفُرُوجِہِمُ الْقِبْلَۃَ، قَالَت: قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ: اسْتَقْبِلُوا بِمَقَعَدَتِی إلَی الْقِبْلَۃِ۔(احمد ۱۳۶۔ دارقطنی ۷)
(١٦٢٣) حضرت عائشہ فرماتی ہیں کہ ایک مرتبہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے سامنے ذکر کیا گیا کہ کچھ لوگ قبلہ کی طرف رخ کر کے رفع حاجت کو ناجائز سمجھتے ہیں، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا میرے بیت الخلاء کا رخ قبلے کی طرف کردو۔

1624

(۱۶۲۴) حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ إِبْرَاہِیمَ ، عَن عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ یَزِیدَ ، قَالَ : قَالُوا لِسَلْمَانَ : قَدْ عَلَّمَکُمْ نَبِیُّکُمْ کُلَّ شَیْئٍ حَتَّی الْخِرَائَۃَ ، قَالَ : أَجَلْ ، قَدْ نَہَانَا أَنْ نَسْتَنْجِیَ بِالْیَمِینِ۔
(١٦٢٤) حضرت عبد الرحمن بن یزید فرماتے ہیں کہ کچھ لوگوں نے حضرت سلمان سے کہا کہ تمہارے نبی نے تو تمہیں ہر چیز حتی کہ استنجاء کرنے کا طریقہ بھی سکھا دیا ہے ! فرمایا ہاں، اور انھوں نے ہمیں اس بات سے منع کیا ہے کہ ہم دائیں ہاتھ سے استنجاء کریں۔

1625

(۱۶۲۵) حَدَّثَنَا ابْنُ فُضَیْلٍ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ بَعْضِ أَصْحَابِہِ ، عَنْ مَسْرُوقٍ ، عَنْ عَائِشَۃَ ، قَالَتْ : کَانَ یَمِینُ رَسُولِ اللہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ لِطَعَامِہِ وَصَلاَتِہِ ، وَکَانَتْ شِمَالُہُ لِمَا سِوَی ذَلِکَ۔ (احمد ۱۶۵)
(١٦٢٥) حضرت عائشہ فرماتی ہیں کہ نبی پاک (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا دایاں ہاتھ تو کھانے اور نماز کے لیے تھا اور بائیں ہاتھ کو آپ نے دوسرے کاموں کے لیے وقف کر رکھا تھا۔

1626

(۱۶۲۶) حَدَّثَنَا حُسَیْنُ بْنُ عَلِیٍّ ، عَنْ زَائِدَۃَ ، عَنْ عَاصِمٍ ، عَنِ الْمُسَیَّبِ (ح) وَقَالَ غَیْرُ حُسَیْنٍ : عَنْ زَائِدَۃَ ، عَنِ الْمُسَیَّبِ ، عَنْ سَوَائٍ ، عَنْ حَفْصَۃَ قَالَتْ : کَانَتْ یَمِینُ رَسُولِ اللہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ لِطَعَامِہِ ، وَشَرَابِہِ ، وَطُہُورِہِ ، وَثِیَابِہِ ، وَصَلاَتِہِ ، وَکَانَتْ شِمَالُہُ لِمَا سِوَی ذَلِکَ۔ (نسائی ۱۰۵۹۹۔ طبرانی ۳۵۳)
(١٦٢٦) حضرت حفصہ فرماتی ہیں کہ نبی پاک (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا دایاں ہاتھ کھانے، پینے، وضو، کپڑے پہننے اور نماز کے لیے تھا اور بایاں ہاتھ دوسرے کاموں کے لیے مقرر تھا۔

1627

(۱۶۲۷) حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ غِیَاثٍ، عَنْ ہِشَامٍ ، عَنْ أَبِیہِ ، قَالَ: قَالَ عُمَرُ : إِنَّمَا آکُلُ بِیَمِینِی ، وَأَسْتَطِیبُ بِشِمَالِی۔
(١٦٢٧) حضرت عمر فرماتے ہیں کہ میں دائیں ہاتھ سے کھاتا ہوں اور بائیں ہاتھ سے استنجاء کرتا ہوں۔

1628

(۱۶۲۸) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنْ مَنْصُور ، عَنْ إِبْرَاہِیمَ ، قَالَ: کَانَ یُقَالُ : یَمِینُ الرَّجُلِ لِطَعَامِہِ ، وَشَرَابِہِ، وَشِمَالُہُ لِمُخَاطِہِ ، وَاسْتِنْجَائِہِ۔
(١٦٢٨) حضرت ابراہیم فرماتے ہیں کہ آدمی کا دایاں ہاتھ کھانے اور پینے کے لیے ہونا چاہیے اور بایاں ہاتھ تھوک اور استنجاء وغیرہ کے لیے ہونا چاہیے۔

1629

(۱۶۲۹) حَدَّثَنَا عَبْدُالرَّحیم بْنُ سُلَیْمَانَ ، عَنْ سَعِیدٍ ، عَنْ قَتَادَۃَ ، عَنْ مُعَاذَۃَ ، عَنْ عَائِشَۃَ ، قَالَتْ: مُرُوا أَزْوَاجَکُنَّ أَنْ یَغْسِلُوا أَثَرَ الْغَائِطِ وَالْبَوْلِ ، فَإِنَّ رَسُولَ اللہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ کَانَ یَفْعَلُہُ ، وَأَنَا أَسْتَحْیِیہِمْ۔ (ترمذی ۱۹۔ احمد ۶/۲۳۶)
(١٦٢٩) حضرت عائشہ نے (عورتوں سے خطاب کرتے ہوئے) فرمایا کہ اپنے شوہروں کو اس بات کا حکم دو کہ پیشاب یا پاخانہ کرنے کے بعد پانی استعمال کریں، کیونکہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) یونہی کیا کرتے تھے، میں مردوں کو یہ بات کرنے سے شرماتی ہوں۔

1630

(۱۶۳۰) حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ ، قَالَ : أَخبرنَا مَنْصُورٌ ، عَنِ ابْنِ سِیرِینَ ؛ أَنَّ عَائِشَۃَ کَانَتْ تَقُولُ لِلنِّسَائِ : مُرْنَ أَزْوَاجَکُنَّ أَنْ یَسْتَنْجُوا بِالْمَائِ إذَا خَرَجُوا مِنَ الْغَائِطِ۔
(١٦٣٠) حضرت ابن سیرین فرماتے ہیں کہ حضرت عائشہ عورتوں کو حکم دیا کرتی تھیں کہ اپنے خاوندوں کو حکم دو کہ رفع حاجت کے بعد پانی سے استنجاء کرلیا کریں۔

1631

(۱۶۳۱) حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ ، عَنْ حُصَیْنٍ ، عَنْ ذَرٍّ ، عَنْ مُسْلِمِ بْنِ سَبْرَۃَ بْنِ الْمُسَیَّبِ بْنِ نَجَبۃَ ، عَنْ عَمَّتِہِ فُرَیْعَۃَ ، وَکَانَتْ تَحْتَ حُذَیْفَۃَ ، أَنَّہَا قَالَتْ : کَانَ حُذَیْفَۃُ یَسْتَنْجِی بِالْمَائِ۔
(١٦٣١) حضرت فریعہ (جو کہ حضرت حذیفہ کی اہلیہ تھیں) فرماتی ہیں کہ حضرت حذیفہ پانی سے استنجاء کیا کرتے تھے۔

1632

(۱۶۳۲) حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ ، عَنْ غُنْدَرٍ وَوَکِیعٍ ، عَنْ شُعْبَۃَ ، عَنْ عَطَائِ بْنِ أَبِی مَیْمُونَۃَ ؛ أَنَّہُ سَمِعَ أَنَسًا یَقُولُ : کَانَ النَّبِیُّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یَدْخُلُ الْخَلاَئَ فَأَحْمِلُ أَنَا وَغُلاَمٌ نَحْوِی إدَاوَۃً وَعَنَزَۃً ، فَیَسْتَنْجِی بِالْمَائِ۔ (بخاری ۱۵۲۔ مسلم ۷۰)
(١٦٣٢) حضرت انس فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جب بیت الخلاء کی طرف تشریف لے جاتے تو میں اور میری عمر کا ایک اور لڑکا پانی کا برتن اور نیزے کی لاٹھی ساتھ لے کر جاتے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پانی سے استنجاء کیا کرتے تھے۔

1633

(۱۶۳۳) حَدَّثَنَا الضَّحَّاکُ بْنُ مَخْلَدٍ ، عَنِ الأَوْزَاعِیِّ ، قَالَ : حَدَّثَنَا أَبُو النّجَاشی ، قَالَ : صَحِبْتُ رَافِعَ بْنَ خَدِیجٍ فِی سَفَرٍ ، فَکَانَ یَسْتَنْجِی بِالْمَائِ۔
(١٦٣٣) حضرت ابو نجاشی فرماتے ہیں کہ میں ایک سفر میں حضرت رافع بن خدیج کے ساتھ تھا، وہ پانی سے استنجاء کیا کرتے تھے۔

1634

(۱۶۳۴) حَدَّثَنَا أَزْہَرُ ، عَنِ ابْنِ عَوْنٍ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ سِیرِینَ ؛ أَنَّ أَنَسَ بْنَ مَالِکٍ دَخَلَ الْخَلاَئَ فَدَعَا بِتَوْرٍ وَأُشْنَانٍ۔
(١٦٣٤) حضرت انس بن سیرین فرماتے ہیں کہ حضرت انس بن مالک بیت الخلاء میں داخل ہوتے تو پانی کا برتن اور اشنان بوٹی منگوایا کرتے تھے۔

1635

(۱۶۳۵) حَدَّثَنَا جَرِیرٌ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ ، قَالَ : بَلَغَنِی أَنَّ رَسُولَ اللہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ لَمْ یَدْخُلِ الْخَلاَئَ إِلاَّ تَوَضَّأَ ، أَوْ مَسَّ مَائً۔
(١٦٣٥) حضرت ابراہیم فرماتے ہیں کہ مجھے یہ خبر پہنچی ہے کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جب بھی بیت الخلاء میں داخل ہوتے تو وضو کرتے یا پانی سے ہاتھ دھویا کرتے تھے۔

1636

(۱۶۳۶) حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ ، عَنْ شُعْبَۃَ ، عَنْ أَبِی سَلَمَۃَ ؛ أَنَّہُ سَمِعَ أَبَا نَضْرَۃَ یُحَدِّثُ ، عَنْ أَبِی سَعْیدٍ مَوْلَی أَبِی أُسَیْدٍ ، وَکَانَ بَدَوِیًّا ، قَالَ: کَانَ أَبُو أُسَیْدٍ إذَا أَتَی الْخَلاَئَ أَتَیْتُہُ بِمَائٍ فَاسْتَبْرَأَ مِنْہُ۔ قَالَ شُعْبَۃُ : یَعْنِی : یَسْتَنْجِی۔
(١٦٣٦) حضرت ابو سعید مولی ابی اسید فرماتے ہیں کہ ابو اسید جب بیت الخلاء میں جاتے تو میں ان کے لیے پانی لے آتا تو وہ اس سے استنجا کرتے۔

1637

(۱۶۳۷) حَدَّثَنَا ابْنُ دُکَیْنٍ ، عَنْ قُرَّۃَ ، عَنْ بُدَیْلٍ الْعُقَیْلِیِّ ، عَنْ مُطَرِّفِ بْنِ عَبْدِ اللہِ بْنِ الشِّخِّیرِ ، قَالَ : حدَّثَنِی أَعْرَابِیٌّ ، قَالَ : صَحِبْت أَبَا ذَرٍّ فَکُلُّ أَخْلاَقِہِ أَعْجَبَتنِی إِلاَّ خُلُقاً وَاحِدًا ، قُلْتُ : وَمَا ہُوَ ؟ قَالَ : کَانَ إذَا خَرَجَ مِنَ الْخَلاَئِ اسْتَنْجَی۔
(١٦٣٧) حضرت مطرف بن عبداللہ فرماتے ہیں کہ مجھ سے ایک دیہاتی نے بیان کیا کہ میں ابو ذر کے ساتھ رہا ہوں، ان کے تمام اخلاق و عادات مجھے اچھی لگیں سوائے ایک عادت کے ! میں نے پوچھا وہ کون سی عادت ہے ؟ وہ کہنے لگا جب وہ بیت الخلاء سے باہر آتے تو پانی سے استنجاء کیا کرتے تھے۔

1638

(۱۶۳۸) حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ آدَمَ ، عَنِ ابْنِ مُبَارَکٍ ، عَنْ مَعْمَرٍ ، عَنِ الزُّہْرِیِّ ؛ أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ اسْتَطَابَ بِالْمَائِ بَیْنَ رَاحِلتَیْنِ ، قَالَ : فَجَعَلَ أَصْحَابُ النَّبِیِّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یَضْحَکُونَ وَیَقُولُونَ : یَتَوَضَّأُ کَمِثْلِ الْمَرْأَۃِ۔
(١٦٣٨) حضرت زہری فرماتے ہیں کہ حضرت عمر بن خطاب نے دو کجاوؤں کے درمیان بیٹھ کر پانی سے استنجاء کیا تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے اصحاب ہنسنے لگے اور کہنے لگے یہ تو عورت کی طرح وضو کر رہے ہیں ؟

1639

(۱۶۳۹) حَدَّثَنَا عِیسَی بْنُ یُونُسَ ، عَنِ الأَوْزَاعِیِّ ، عَنْ یَحْیَی بْنِ أَبِی کَثِیرٍ ؛ أَنَّ أَنَسًا کَانَ یَسْتَنْجِی بِالْحَوْضِ۔
(١٦٣٩) حضرت یحییٰ بن ابی کثیر فرماتے ہیں کہ حضرت انس اشنان کے پانی سے استنجاء کیا کرتے تھے۔

1640

(۱۶۴۰) حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ ، عَنْ عَبْدِ الْحَمِیدِ بْنِ جَعْفَرٍ ، عَنْ مُجَمِّعِ بْنِ یَعْقُوبَ بْنِ مُجَمِّعٍ ؛ أَنَّ رَسُولَ اللہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، قَالَ لِعُوَیْمِ بْنِ سَاعِدَۃَ : مَا ہَذَا الطُّہُورُ الَّذِی أَثْنَی اللَّہُ عَلَیْکُمْ ؟ قَالُوا : نَغْسِلُ الأَدْبَارَ۔ (احمد ۳/۴۲۲۔ ابن خزیمۃ ۸۳)
(١٦٤٠) حضرت مجمع بن یعقوب روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے عویم بن ساعدہ سے فرمایا کہ تم کیسی طہارت حاصل کرتے ہو جس پر اللہ تعالیٰ نے تمہاری تعریف کی ہے ؟ انھوں نے کہا کہ ہم اپنی شرم گاہوں کو پانی سے دھوتے ہیں۔

1641

(۱۶۴۱) حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ آدَمَ ، قَالَ : حدَّثَنَا مَالِکُ بْنُ مِغْوَلٍ ، قَالَ : سَمِعْتُ سَیَّارًا أَبَا الْحَکَمِ ، غَیْرَ مَرَّۃٍ ، یُحَدِّثُ عَنْ شَہْرِ بْنِ حَوْشَبٍ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللہِ بْنِ سَلاَمٍ ، قَالَ : لَمَّا قَدِمَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ عَلَیْنَا، یَعْنِی : قُبَائَ ، قَالَ : إنَّ اللَّہَ قَدْ أَثْنَی عَلَیْکُمْ فِی الطُّہُورِ خَیْرًا ، أَفَلاَ تُخْبِرُوننی ؟ قَالَ : یَعْنِی قولہ تعالی: {فِیہِ رِجَالٌ یُحِبُّونَ أَنْ یَتَطَہَّرُوا وَاللَّہُ یُحِبُّ الْمُطَّہِّرِینَ} قَالَ : فَقَالُوا : یَا رَسُولَ اللہِ ، إنَّا لَنَجِدُہُ مَکْتُوبًا عَلَیْنَا فِی التَّوْرَاۃِ : الاسْتِنْجَائُ بِالْمَائِ۔
(١٦٤١) حضرت محمد بن عبداللہ بن سلام فرماتے ہیں کہ جب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) قباء تشریف لائے تو فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے تمہاری طہارت کی تعریف فرمائی ہے، تم کیا کرتے ہو ؟ اس موقع پر اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی تھی (ترجمہ) اس مسجد میں ایسے لوگ ہیں جو خوب پاکی کا اہتمام کرتے ہیں اور اللہ تعالیٰ خوب پاک رہنے والوں کو پسند کرتا ہے۔ قباء والوں نے جواب دیا کہ اے اللہ کے رسول ! ہم نے توراۃ میں لکھے ہوئے دیکھا تھا کہ استنجاء پانی سے ہوتا ہے۔

1642

(۱۶۴۲) حَدَّثَنَا حَفْصٌ ، عَنْ دَاوُدَ بْنِ أَبِی ہِنْد ، عَنِ الشَّعْبِیِّ ، قَالَ : لَمَّا نَزَلَتْ ہَذِہِ الآیَۃُ ، قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : یَا أَہْلَ قُبَائَ ، مَا ہَذَا الثَّنَائُ الَّذِی أَثْنَی اللَّہُ عَلَیْکُمْ ؟ قَالُوا : مَا مِنَّا أَحَدٌ إِلاَّ وَہُوَ یَسْتَنْجِی بِالْمَائِ مِنَ الْخَلاَئِ ۔ {فِیہِ رِجَالٌ یُحِبُّونَ أَنْ یَتَطَہَّرُوا وَاللَّہُ یُحِبُّ الْمُطَّہِّرِینَ}۔ (ابوداؤد ۴۵۔ ترمذی ۳۱۰۰)
(١٦٤٢) حضرت شعبی فرماتے ہیں کہ جب یہ آیت نازل ہوئی تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا کہ اے قباء والو ! اللہ تعالیٰ نے تمہاری تعریف آخر کس بات پر کی ہے ؟ انھوں نے کہا کہ ہم میں ہر شخص جب وہ بیت الخلاء سے باہر آتا ہے تو پانی سے استنجاء کرتا ہے۔ وہ آیت یہ ہے (ترجمہ) اس مسجد میں ایسے لوگ ہیں جو خوب پاک رہنے کا خیال رکھتے ہیں، اللہ تعالیٰ خوب پاک رہنے والوں کو پسند کرتا ہے۔

1643

(۱۶۴۳) حَدَّثَنَا حَاتِمُ بْنُ إسْمَاعِیلَ ، عَنْ جَعْفَرٍ ، عَنْ أَبِیہِ ؛ أَنَّ ہَذِہِ الآیَۃَ نَزَلَتْ فِی أَہْلِ قُبَائَ : {فِیہِ رِجَالٌ یُحِبُّونَ أَنْ یَتَطَہَّرُوا وَاللَّہُ یُحِبُّ الْمُطَّہِّرِینَ} ۔
(١٦٤٣) حضرت ابو جعفر فرماتے ہیں کہ یہ آیت قباء والوں کے بارے میں نازل ہوئی ہے (ترجمہ) اس مسجد میں ایسے لوگ ہیں جو خوب پاک رہنے کا خیال رکھتے ہیں، اللہ تعالیٰ خوب پاک رہنے والوں کو پسند کرتا ہے۔

1644

(۱۶۴۴) حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَیَّۃَ ، عَنْ یَزِیدَ الرِّشْکِ ، عَنْ مُعَاذَۃَ ، عَنْ عَائِشَۃَ ، قَالَتْ : مُرْنَ أَزْوَاجَکُنَّ ، أَوَقَالَتْ : رِجَالَکُنَّ ، أَنْ یَغْسِلُوا عَنْہُمْ أَثَرَ الْحَشّ ، فَإِنَّا نَسْتَحْیِی أَنْ نَأْمُرَہُمْ بِذَلِکَ۔
(١٦٤٤) حضرت عائشہ نے عورتوں سے فرمایا کہ اپنے خاوندوں کہ حکم دو کہ اپنے جسم سے پاخانے کے اثرات کو دھوئیں، مجھے اس بات سے شرم محسوس ہوتی ہے کہ میں انھیں ایسا کہوں۔

1645

(۱۶۴۵) حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَعْلَی ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِکِ بْنِ عُمَیْرٍ ، قَالَ : قَالَ عَلِیٌّ : إنَّ مَنْ کَانَ قَبْلَکُمْ کَانُوا یَبْعَرُونَ بَعْرًا ، وَإِنَّکُمْ تَثْلِطُونَ ثَلْطًا ، فَأَتْبِعُوا الْحِجَارَۃَ بِالْمَائِ۔
(١٦٤٥) حضرت علی فرماتے ہیں کہ تم سے پہلے لوگ اونٹ کی مینگنیوں جیسا سخت پاخانہ کیا کرتے تھے اور تم نرم پاخانہ کرتے ہو، اس لیے پتھر سے صاف کرنے کے بعد پانی کا استعمال کیا کرو۔

1646

(۱۶۴۶) حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ إِبْرَاہِیمَ ، عَن ہَمَّامٍ ، عَنْ حُذَیْفَۃَ ، قَالَ : سُئِلَ عَنِ الاِسْتِنْجَائِ بِالْمَائِ ؟ فَقَالَ : إذًا لاَ تَزَالُ یَدَیَّ فِی نَتْنٍ۔
(١٦٤٦) حضرت حذیفہ سے سوال کیا گیا کہ کیا استنجاء پانی سے کرنا چاہیے ؟ فرمایا کہ اس طرح تو میرے ہاتھ سے بدبو آتی رہے گی۔

1647

(۱۶۴۷) حَدَّثَنَا جَرِیرٌ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ إبْرَاہِیمَ ، قَالَ: کَانَ الأَسْوَدُ ، وَعَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ یَزِیدَ یَدْخُلاَنِ الْخَلاَئَ، فَیَسْتَنْجِیَانِ بِأَحْجَارٍ ، وَلاَ یَزِیدَانِ عَلَیْہَا ، وَلاَ یَمَسَّانِ مَائً۔
(١٦٤٧) حضرت ابراہیم فرماتے ہیں کہ اسود اور عبد الرحمن بن یزید جب بیت الخلاء میں داخل ہوتے تو پتھروں سے استنجاء کرتے تھے، وہ اس پر کوئی اضافہ نہیں کرتے تھے اور نہ ہی پانی کو ہاتھ لگاتے تھے۔

1648

(۱۶۴۸) حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ ، قَالَ : أَخْبَرَنَا یَحْیَی بْنُ سَعِیدٍ ، عَنْ سَعِیدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ ، قَالَ : ذُکِرَ لَہُ الاسْتِنْجَائُ بِالْمَائِ، فَقَالَ : ذَلِکَ طَہُورُ النِّسَائُ۔
(١٦٤٨) حضرت سعید بن المسیب سے پانی سے استنجاء کے بارے میں پوچھا گیا تو فرمایا کہ یہ تو عورتوں کا طریقہ طہارت ہے۔

1649

(۱۶۴۹) حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ ، قَالَ : أَخْبَرَنَا مُغِیرَۃُ ، عَنْ إِبْرَاہِیمَ ؛ أَنَّہُ ذُکِرَ لَہُ الاسْتِنْجَائُ بِالْمَائِ ، فَقَالَ : أَنْتُمْ أَفْعَلُ لِذَلِکَ ، إِنَّہُمْ کَانُوا یَجْتَزِئُونَ بِالْحِجَارَۃِ۔
(١٦٤٩) حضرت ابراہیم کے سامنے پانی سے استنجاء کے بارے میں پوچھا گیا تو انھوں نے فرمایا کہ تم اس عمل کو کرنے والے ہو جبکہ اسلاف تو پتھر سے استنجاء کیا کرتے تھے۔

1650

(۱۶۵۰) حَدَّثَنَا عَبْدَۃُ ، عَنْ ہِشَامِ بْنِ عُرْوَۃَ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ خُزَیْمَۃَ ، عَنْ عُمَارَۃَ بْنِ خُزَیْمَۃَ ، عَنْ خُزَیْمَۃَ بْنِ ثَابِتٍ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فِی الاِسْتِنْجَائِ بِثَلاَثَۃِ أَحْجَارٍ لَیْسَ فِیہَا رَجِیعٌ۔ (ابوداؤد ۴۲۔ ابن ماجہ ۳۱۵)
(١٦٥٠) حضرت خزیمہ بن ثابت سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا کہ استنجاء تین پتھروں سے ہونا چاہیے، ان پتھروں میں لید شامل نہ ہو۔

1651

(۱۶۵۱) حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا أَبُو بِشْرٍ ، عَنْ طَاوُوسٍ ، قَالَ: الأَسْتِنْجَائُ بِثَلاَثَۃِ أَحْجَارٍ ، قَالَ : قُلْتُ : فَإِنْ لَمْ أَجِدْ ثَلاَثَۃَ أَحْجَارٍ ؟ قَالَ : فَثَلاَثَۃِ أَعْوَادٍ ، قُلْتُ : فَإِنْ لَمْ أَجِدْ ثَلاَثَۃَ أَعْوَادٍ ؟ قَالَ : فَثَلاَثِ حَفَنَاتٍ مِنْ تُرَابٍ۔
(١٦٥١) حضرت ابو بشر فرماتے ہیں کہ حضرت طاؤس نے فرمایا کہ استنجا تین پتھروں سے ہوتا ہے۔ میں نے کہا کہ اگر تین پتھر نہ ملیں تو کیا کیا جائے ؟ فرمایا تین لکڑیاں استعمال کرلو۔ میں نے کہا اگر تین لکڑیاں نہ ملیں تو کیا کیا جائے ؟ فرمایا مٹی کے تین ڈھیلے استعمال کرلو۔

1652

(۱۶۵۲) حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ ، عَنْ إسْمَاعِیلَ بْنِ سَالِمٍ ، قَالَ : حدَّثَنَا الْحَکَمُ ، قَالَ : الإِسْتِنْجَائُ بِثَلاَثَۃِ أَحْجَارٍ ، فَإِنْ لَمْ یَجْتَزِئْ بِذَلِکَ ، فَبِخَمْسَۃِ أَحْجَارٍ۔
(١٦٥٢) حضرت حکم فرماتے ہیں کہ استنجا تین پتھروں سے ہونا چاہیے۔ اگر تین پتھر کافی نہ ہوں تو پھر پانچ پتھر کافی ہیں۔

1653

(۱۶۵۳) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ مِسْعَرٍ ، عَنْ عُبَیْدِ اللہِ بْنِ الْقِبْطَیّۃِ ، عَنِ ابْنِ الزُّبَیْرِ ؛ أَنَّہُ رَأَی رَجُلاً یَغْسِلُ عَنْہُ أَثَرَ الْغَائِطِ ، فَقَالَ : مَا کُنَّا نَفْعَلُہُ۔
(١٦٥٣) حضرت ابن زبیر نے ایک آدمی کو دیکھا جو پاخانے کے اثرات کو پانی سے دھو رہا تھا۔ آپ نے فرمایا کہ ہم تو ایسا نہیں کیا کرتے تھے۔

1654

(۱۶۵۴) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ إِبْرَاہِیمَ ، عَن عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ یَزِیدَ ، عَنْ سَلْمَانَ ، قَالَ لَہُ بَعْضُ الْمُشْرِکِینَ وَہُمْ یَسْتَہْزِئُونَ : أَرَی صَاحِبَکُمْ وَہُوَ یُعَلِّمُکُمْ حَتَّی الْخِرَائَۃَ ؟ فَقَالَ سَلْمَانُ : أَجَلْ ، أَمَرَنَا أَنْ لاَ نَسْتَقْبِلَ الْقِبْلَۃَ ، وَلاَ نَسْتَنْجِیَ بِدُونِ ثَلاَثَۃِ أَحْجَارٍ۔
(١٦٥٤) حضرت عبدالرحمن بن یزید فرماتے ہیں کہ بعض مشرکین نے حضرت سلمان سے مذاق کرتے ہوئے پوچھا کہ میں تمہارے صاحب ( (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ) کو دیکھتا ہوں کہ وہ تمہیں ہر چیز حتی کہ استنجا کا طریقہ بھی سکھاتے ہیں ؟ ! حضرت سلمان فرماتے ہیں کہ کیوں نہیں، انھوں نے ہمیں اس بات کا حکم دیا کہ ہم دورانِ رفعِ حاجت قبلہ کی طرف رخ نہ کریں اور تین پتھروں سے کم میں استنجا نہ کریں۔

1655

(۱۶۵۵) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ إسْرَائِیلَ ، عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ ، عَنْ أَبِی عُبَیْدَۃَ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ ، قَالَ : خَرَجَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ لِحَاجَۃٍ ، فَقَالَ : الْتَمِسْ لِی ثَلاَثَۃَ أَحْجَارٍ ، فَأَتَیْتُہُ بِحَجَرَیْنِ وَرَوْثَۃٍ ، فَأَخَذَ الْحَجَرَیْنِ ، وَطَرَحَ الرَّوْثَۃَ ، وَقَالَ : إِنَّہَا رِکْسٌ۔ (ترمذی ۱۷۔ احمد ۱/۳۸۸)
(١٦٥٥) حضرت عبداللہ فرماتے ہیں کہ ایک مرتبہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے رفع حاجت کے لیے تشریف لے گئے اور مجھ سے فرمایا کہ میرے لیے تین پتھر لاؤ۔ میں دو پتھر اور ایک لید لے آیا۔ حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے دونوں پتھر لے لیے اور لید پھینک دی اور فرمایا کہ یہ ناپاک ہے۔

1656

(۱۶۵۶) حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ أَبِی سُفْیَانَ ، عَنْ جَابِرٍ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : إذَا اسْتَجْمَرَ أَحَدُکُمْ فَلْیَسْتَجْمِرْ ثَلاَثًا ، یَعْنِی : یَسْتَنْجِی۔ (مسلم ۲۱۳۔ احمد ۳/۲۹۴)
(١٦٥٦) حضرت جابر سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا کہ جب تم میں سے کوئی استنجا کرے تو تین مرتبہ استنجا کرے۔

1657

(۱۶۵۷) حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ مَسْعَدَۃَ ، عَنْ یَزِیدَ مَوْلَی سَلَمَۃَ ؛ أَنَّ سَلَمَۃَ کَانَ لاَ یَسْتَنْجِی بِالْمَائِ۔
(١٦٥٧) حضرت سلمہ پانی سے استنجا نہیں کیا کرتے تھے۔

1658

(۱۶۵۸) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ قَالَ : کَانَ عَلْقَمَۃُ وَالأَسْوَدُ ، أَوْ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ یَزِیدَ ، لاَ یَزِیدَانِ عَلَی ثَلاَثَۃِ أَحْجَارٍ۔
(١٦٥٨) حضرت ابراہیم فرماتے ہیں کہ حضرت علقمہ اور حضرت اسود یا حضرت عبدالرحمن بن یزید تین پتھروں سے زیادہ سے استنجا نہیں کرتے تھے۔

1659

(۱۶۵۹) حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ ، عَنْ حَاتِمِ بْنِ إسْمَاعِیلَ ، عَنْ جَعْفَرٍ ، عَنْ نَافِعٍ ، قَالَ : کَانَ ابْنُ عُمَرَ لاَ یَسْتَنْجِی بِالْمَائِ، کُنْتُ آتِیہ بِحِجَارَۃٍ مِنَ الْحَرَّۃِ ، فَإِذَا امْتَلأَتْ خَرَجْتُ بِہَا وَطَرَحْتُہَا ، ثُمَّ أَدْخَلْتُ مَکَانَھَا۔
(١٦٥٩) حضرت نافع فرماتے ہیں کہ حضرت ابن عمر پانی سے استنجا نہیں کرتے تھے۔ میں ان کے پاس مقام حرہ سے ایک پتھر لے کر آتا تھا، جب وہ پتھر آلودہ ہوتا تو میں اسے پھینک دیتا۔

1660

(۱۶۶۰) حَدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ دُکَیْنٍ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ ؛ أَنَّ الأَسْوَدَ وَعَلْقَمَۃَ کَانَا یَسْتَنْجِیَانِ بِثَلاَثَۃِ أَحْجَارٍ۔
(١٦٦٠) حضرت ابراہیم فرماتے ہیں کہ حضرت اسود اور حضرت علقمہ تین پتھروں سے استنجا کیا کرتے تھے۔

1661

(۱۶۶۱) حَدَّثَنَا حَفْصٌ ، عَنْ غِیَاثٍ ، عَنْ دَاوُدَ ، عَنِ الشَّعْبِیِّ ، عَنْ عَلْقَمَۃَ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : لاَ تَسْتَنْجُوا بِالْعِظَامِ ، وَلاَ بِالرَّوْثِ ، فَإِنَّہُمَا زَادُ إخْوَانِکُمْ مِنَ الْجِنِّ۔ (مسلم ۱۵۰۔ ترمذی ۱۸)
(١٦٦١) حضرت عبداللہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا کہ ہڈی اور لید سے استنجا نہ کرو کیونکہ یہ تمہارے جن بھائیوں کی غذا ہے۔

1662

(۱۶۶۲) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحِیمِ بْنُ سُلَیْمَانَ ، عَنْ لَیْثٍ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الأَسْوَدِ ، عَنْ أَبِیہِ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ ، قَالَ : خَرَجْت مَعَ رَسُولِ اللہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ لِحَاجَۃٍ ، فَقَالَ : ائْتِنِی بِشَیْئٍ أَسْتَنْجِی بِہِ ، وَلاَ تُقَرِّبْنِی حَائِلاً، وَلاَ رَجِیعًا۔ (احمد ۱/۴۲۶)
(١٦٦٢) حضرت عبداللہ فرماتے ہیں کہ میں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ رفعِ حاجت کی غرض سے نکلا، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مجھ سے فرمایا : میرے استنجا کرنے کے لیے کوئی چیز لاؤ، میرے پاس ہڈی اور لید نہ لانا۔

1663

(۱۶۶۳) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، وَأَبُو مُعَاوِیَۃَ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ إِبْرَاہِیمَ ، عَن عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ یَزِیدَ ، عَنْ سَلْمَانَ ، قَالَ: أَمَرَنَا أَنْ نَسْتَنْجِیَ ، یَعْنِی : النَّبِیَّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، بِثَلاَثَۃِ أَحْجَارٍ لَیْسَ فِیہَا رَجِیعٌ ، وَلاَ عَظْمٌ۔
(١٦٦٣) حضرت سلمان فرماتے ہیں کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ہمیں حکم دیا کہ ہم تین پتھروں سے استنجا کریں جس میں لید یا ہڈی نہ ہو۔

1664

(۱۶۶۴) حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَیْرٍ ، وَعَبْدَۃُ ، عَنْ ہِشَامِ بْنِ عُرْوَۃَ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ خُزَیْمَۃَ ، عَنْ عُمَارَۃَ بْنِ خُزَیْمَۃَ ، عَنْ خُزَیْمَۃَ بْنِ ثَابِتٍ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : الاسْتِطَابَۃُ بِثَلاَثَۃِ أَحْجَارٍ ، لَیْسَ فِیہَا رَجِیعٌ۔
(١٦٦٤) حضرت خزیمہ بن ثابت سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا کہ استنجا تین پتھروں سے ہونا چاہیے جس میں لید نہ ہو۔

1665

(۱۶۶۵) حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَہَّابِ الثَّقَفِیُّ ، عَنْ یُونُسَ ، عَنِ الْحَسَنِ ؛ أَنَّہُ کَانَ یَکْرَہُ أَنْ یَسْتَنْجِیَ الرَّجُلُ بِرَوْثٍ ، أَوْ رَجِیعِ دَابَّۃٍ ، أَوْ بِعَظْمٍ۔
(١٦٦٥) حضرت حسن فرماتے ہیں کہ لید، مینگنی اور ہڈی سے استنجا کرنا مکروہ ہے۔

1666

(۱۶۶۶) حَدَّثَنَا حَفْصٌ ، عَنْ لَیْثٍ ، عَنْ مُجَاہِدٍ ؛ أَنَّہُ کَانَ یَکْرَہُ أَنْ یُسْتَنْجِیَ بِالْحَجَرِ الَّذِی قَدِ اسْتُنْجِیَ بِہِ۔
(١٦٦٦) حضرت مجاہد فرماتے ہیں کہ جس پتھر کو استنجا کے لیے استعمال کیا گیا ہو اس سے استنجا کرنا مکروہ ہے۔

1667

(۱۶۶۷) حَدَّثَنَا حَفْصٌ ، عَنْ مِسْعَرٍ ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِکِ ، یَعْنِی ابْنَ مَیْسَرَۃَ ، قَالَ : لاَ بَأْسَ إذَا قَلَبْتَہُ ، أَوْ حَکَکْتَہُ۔
(١٦٦٧) حضرت ابو میسرہ فرماتے ہیں کہ جس پتھر کو استنجا کے لیے استعمال کیا گیا ہو اس کو رگڑ کر یا دوسری جانب سے استنجا کرنا جائز ہے۔

1668

(۱۶۶۸) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ سِنَانٍ الْبُرْجُمِیِّ ، عَنْ رَجُلٍ ، عَنِ الْحَسَنِ ، قَالَ : لاَ بَأْسَ إذَا کَانَ الْحَجَرُ عَظِیمًا لَہُ حُرُوفٌ أَنْ تُحَرِّفَہُ وَتَقْلِبَہُ فَتَسْتَنْجِیَ بِہِ۔
(١٦٦٨) حضرت حسن فرماتے ہیں کہ اگر کوئی پتھر بڑا ہو اور اس کے مختلف کنارے ہوں تو اس کے دوسرے کنارے سے استنجاء کرنا جائز ہے۔

1669

(۱۶۶۹) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ مَالِکِ بْنِ مِغْوَلٍ ، عَنْ طَلْحَۃَ ، عَنْ مُجَاہِدٍ ؛ أَنَّہُ کَرِہَ أَنْ یُسْتَنْجَی بِمَا قَدِ اسْتُنْجِیَ بِہِ۔
(١٦٦٩) حضرت مجاہد فرماتے ہیں کہ جس پتھر کو استنجا کے لیے استعمال کیا گیا ہو اس سے استنجا کرنا مکروہ ہے۔

1670

(۱۶۷۰) حَدَّثَنَا عَبْدُ الأَعْلَی ، عَنْ دَاوُدَ ، عَنِ الشَّعْبِیِّ ، قَالَ : نُہِیَ أَنْ یَسْتَنْجِیَ الرَّجُلُ بِالْبَعْرَۃِ وَالْعَظْمِ۔
(١٦٧٠) حضرت شعبی فرماتے ہیں کہ مینگنی اور ہڈی سے استنجا کرنا منع ہے۔

1671

(۱۶۷۱) حَدَّثَنَا أَبُو الأَحْوَصِِ ، عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ ، عَنْ نَاجِیَۃَ أَبِی خُفَافٍ ، عَنْ عَمَّارٍ ، قَالَ : أَجْنَبْتُ وَأَنَا فِی الإِبِلِ، وَلَمْ أَجِدْ مَائً ، فَتَمَعَّکْتُ تَمَعُّکَ الدَّابَّۃِ ، فَأَتَیْتُ رَسُولَ اللہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فَأَخْبَرْتُہُ ، فَقَالَ : إنَّمَا کَانَ یَکْفِیکَ مِنْ ذَلِکَ التَّیَمُّمُ۔ (نسائی ۳۰۹۔ احمد ۴/۲۶۳)
(١٦٧١) حضرت عمار فرماتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں اونٹوں کو چرانے کے لیے نکلا ہوا تھا کہ اس حال میں جنبی ہوگیا، وہاں پانی موجود نہ تھا چنانچہ میں مٹی میں جانور کی طرح لوٹ پوٹ ہونے لگا۔ پھر میں حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضر ہوا اور ساری بات بتائی تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ تمہارے لیے تیمم کافی تھا۔

1672

(۱۶۷۲) حَدَّثَنَا مَرْوَانُ بْنُ مُعَاوِیَۃَ ، عَنْ عَوْنٍ ، عَنْ أَبِی رَجَائٍ ، قَالَ : حدَّثَنَا عِمْرَانُ بْنُ حُصَیْنٍ ؛ أَنَّ رَسُولَ اللہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ کَانَ فِی سَفَرٍ فَصَلَّی بِالنَّاسِ ، فَإِذَا رَجُلٌ مُعْتَزِلٌ نَاحِیَۃً مِنَ الْقَوْمِ ، فَقَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : مَا لَکَ ، لَمْ تُصَلِّ مَعَ النَّاسِ ؟ فَقَالَ : أَصَابَتْنِی جَنَابَۃٌ یَا رَسُولَ اللہِ ، وَلاَ مَائَ ، فَقَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : عَلَیْک بِالصَّعِیدِ ، فَإِنَّہُ یَکْفِیک۔ (بخاری ۳۵۷۱۔ مسلم ۳۱۲)
(١٦٧٢) حضرت عمران بن حصین فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایک سفر میں لوگوں کو نماز پڑھائی۔ آپ نے دیکھا کہ ایک آدمی لوگوں سے الگ ایک کونے میں کھڑا ہے۔ آپ نے پوچھا کہ تم نے لوگوں کے ساتھ نماز کیوں نہیں پڑھی ؟ وہ کہنے لگایا رسول اللہ ! میں جنبی ہوگیا تھا اور مجھے پانی نہیں ملا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ تم مٹی سے تیمم کرلیتے، یہ تمہارے لیے کافی تھا۔

1673

(۱۶۷۳) حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَیَّۃَ ، عَنْ أَیُّوبَ ، عَنْ أَبِی قِلاَبَۃَ ، عَنْ رَجُلٍ مِنْ بَنِی عَامِرٍ ، عَنْ أَبِی ذَرٍّ ، عَنِ النَّبِیِّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، قَالَ : الصَّعِیدُ الطَّیِّبُ طَہُورٌ مَا لَمْ یُوجَدِ الْمَائُ وَلَوْ إلَی عَشْرِ حِجَجٍ ، فَإِذَا وَجَدْتَ الْمَائَ فَأَمِسَّہُ بَشَرَتَک۔ (ابوداؤد ۳۳۶۔ احمد ۵/۱۸۰)
(١٦٧٣) حضرت ابو ذر سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا کہ جب تک پانی نہ ملے، پاک مٹی پاک کرنے والی ہے، خواہ اس میں دس سال گذر جائیں، جب تمہیں پانی مل جائے تو اسے اپنی جلد پر استعمال کرو۔

1674

(۱۶۷۴) حَدَّثَنَا ابْنُ فُضَیْلٍ ، عَنْ أَبِی مَالِکٍ الأَشْجَعِیِّ ، عَنْ رِبْعِیٍّ ، عَنْ حُذَیْفَۃَ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : جُعِلَتْ تُرْبَتُہَا لَنَا طَہُورًا إذَا لَمْ نَجِدَ الْمَائَ ، یَعْنِی : الأَرْضَ۔ (مسلم ۳۷۱۔ احمد ۵/۳۸۳)
(١٦٧٤) حضرت حذیفہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا کہ جب ہمیں پانی نہ ملے تو زمین کی مٹی کو ہمارے لیے پاکی کا ذریعہ بنایا گیا ہے۔

1675

(۱۶۷۵) حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ ہَاشِمٍ ، عَنِ ابْنِ أَبِی لَیْلَی ، عَنِ الْمِنْہَالِ ، عَنْ عَبَّادِ بْنِ عَبْدِ اللہِ وَزِرٍّ ، عَنْ عَلِیٍّ ؛ {وَلاَ جُنُبًا إِلاَّ عَابِرِی سَبِیلٍ} قَالَ : الْمَارُّ الَّذِی لاَ یَجِدُ الْمَائَ یَتَیَمَّمُ وَیُصَلِّی۔
(١٦٧٥) حضرت علی اس آیت کی تفسیر میں فرماتے ہیں : { وَلاَ جُنُبًا إِلاَّ عَابِرِی سَبِیلٍ } یعنی ایسا مسافر جسے پانی نہ ملے وہ تیمم کر کے نماز پڑھ لے۔

1676

(۱۶۷۶) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ مِسْعَرٍ ، عَنْ بُکَیْرِ بْنِ الأَخْنَسِ ، عَنِ الْحَسَنِ بْنِ مُسْلِمٍ ؛ {وَلاَ جُنُبًا إِلاَّ عَابِرِی سَبِیلٍ} ؛ إِلاَّ أَنْ تَکُونُوا مُسَافِرِینَ فَتَیَمَّمُوا۔
(١٦٧٦) حضرت حسن بن مسلم اس آیت کی تفسیر میں فرماتے ہیں : { وَلاَ جُنُبًا إِلاَّ عَابِرِی سَبِیلٍ } کہ اگر تم مسافر ہو تو تیمم کرلو۔

1677

(۱۶۷۷) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنِ ابْنِ أَبِی عَرُوبَۃَ ، عَنْ قَتَادَۃَ ، عَنْ أَبِی مِجْلَزٍ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ؛ {وَلاَ جُنُبًا إِلاَّ عَابِرِی سَبِیلٍ} قَالَ : ہُوَ الْمُسَافِرُ۔
(١٦٧٧) حضرت ابن عباس اس آیت کی تفسیر میں فرماتے ہیں : { وَلاَ جُنُبًا إِلاَّ عَابِرِی سَبِیلٍ } کہ اس سے مراد مسافر ہے۔

1678

(۱۶۷۸) حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ ، عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ ، عَنْ سُلَیْمَانَ بْنِ مُوسَی ، قَالَ : ہُمُ الْمُسَافِرُونَ لاَ یَجِدُونَ الْمَائَ۔
(١٦٧٨) حضرت سلیمان بن موسیٰ فرماتے ہیں کہ اس سے مراد ایسے مسافر ہیں جنہیں پانی نہ ملے۔

1679

(۱۶۷۹) حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ ، عَنِ الأَسْوَدِ ، عَنْ عُمَرَ ، قَالَ : لاَ یَتَیَمَّمُ الْجُنُبُ وَإِنْ لَمْ یَجِدِ الْمَائَ شَہْرًا۔
(١٦٧٩) حضرت عمر فرماتے ہیں کہ جنبی تیمم نہیں کرسکتا خواہ اسے ایک مہینے تک پانی نہ ملے۔

1680

(۱۶۸۰) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَیْلٍ ، عَنْ مُغِیرَۃَ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ ، قَالَ : قَالَ عَبْدُ اللہِ : إذَا کُنْتَ فِی سَفَرٍ فَأَجْنَبْتَ فَلاَ تُصَلِّ حَتَّی تَجِدَ الْمَائَ ، وَإِنْ أَحْدَثْتَ فَتَیَمَّمْ ، ثُمَّ صَلِّ۔
(١٦٨٠) حضرت عبداللہ فرماتے ہیں کہ جب تم کسی سفر میں جنبی ہو جاؤ تو اس وقت تک نماز نہ پڑھو جب تک تمہیں پانی نہ مل جائے اور جب تمہارا وضو ٹوٹ جائے تو تیمم کر کے نماز پڑھ لو۔

1681

(۱۶۸۱) حَدَّثَنَا سُفْیَانُ بْنُ عُیَیْنَۃَ ، عَنْ أَبِی سِنَانٍ ، عَنِ الضَّحَّاکِ ، قَالَ : رَجَعَ عَبْدُ اللہِ عَنْ قَوْلِہِ فِی التَّیَمُّمِ۔
(١٦٨١) ضحاک فرماتے ہیں کہ حضرت عبداللہ نے تیمم کے بارے میں اپنے قول سے رجوع کرلیا تھا۔

1682

(۱۶۸۲) حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ سَعِیدٍ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنْ زُبَیْدٍ ، قَالَ : أَجْنَبْت فَلَمْ أَجِدِ الْمَائَ ، فَسَأَلْت أَبَا عَطِیَّۃَ ؟ فَقَالَ: لاَ تُصَلِّ ، وَسَأَلْت سَعِیدَ بْنَ جُبَیْرٍ ؟ فَقَالَ : تَیَمَّمْ وَصَلِّ۔
(١٦٨٢) حضرت زبید فرماتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں جنابت کا شکار ہوگیا، میرے پاس پانی نہ تھا، میں نے حضرت ابو عطیہ سے اس بارے میں سوال کیا تو انھوں نے فرمایا کہ نماز نہ پڑھو، حضرت سعید بن جبیر سے سوال کیا تو انھوں نے فرمایا کہ تیمم کر کے نماز پڑھ لو۔

1683

(۱۶۸۳) حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ شَقِیقٍ ، قَالَ : کُنْتُ جَالِسًا مَعَ عَبْدِ اللہِ ، وَأَبِی مُوسَی ، فَقَالَ أَبُو مُوسَی : یَا أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، أَرَأَیْتَ لَوْ أَنَّ رَجُلاً أَجْنَبَ فَلَمْ یَجِدِ الْمَائَ شَہْرًا ، کَیْفَ یَصْنَعُ بِالصَّلاَۃِ ؟ فَقَالَ عَبْدُ اللہِ : لاَ یَتَیَمَّمُ وَإِنْ لَمْ یَجِدِ الْمَائَ شَہْرًا ، فَقَالَ أَبُو مُوسَی : فَکَیْفَ بِہَذِہِ الآیَۃِ فِی سُورَۃِ الْمَائِدَۃِ : {فَإِنْ لَمْ تَجِدُوا مَائً فَتَیَمَّمُوا صَعِیدًا طَیِّبًا} فَقَالَ عَبْدُ اللہِ : لَوْ رُخِّصَ لَہُمْ فِی ہَذَا لأَوْشَکُوا إذَا بَرَدَ عَلَیْہِمُ الْمَائُ أَنْ یَتَیَمَّمُوا بِالصَّعِیدِ۔ (مسلم ۱۱۰۔ بخاری ۳۴۷)
(١٦٨٣) حضرت شقیق فرماتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں حضرت عبداللہ اور حضرت ابو موسیٰ کے پاس بیٹھا تھا۔ حضرت ابو موسیٰ نے کہا : ” اے ابو عبد الرحمن ! آپ کی کیا رائے ہے کہ اگر کوئی آدمی حالت جنابت میں ہو اور اسے ایک مہینے تک پانی نہ ملے تو وہ نماز کا کیا کرے ؟ حضرت عبداللہ نے فرمایا کہ وہ تیمم نہ کرے خواہ اسے ایک مہینے تک پانی نہ ملے۔ حضرت ابو موسیٰ نے فرمایا کہ سورة المائدہ کی اس آیت کا کیا کیا جائے ؟ (ترجمہ) اگر تمہیں پانی نہ ملے تو پاک مٹی سے تیمم کرلو۔ حضرت عبداللہ نے فرمایا کہ اگر لوگوں کو اس کی رخصت دے دی جائے تو وہ پانی کے ٹھنڈا ہونے کے خوف سے بھی تیمم کرنے لگیں گے۔

1684

(۱۶۸۴) حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَیَّۃَ، عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ ، عَنْ عَطَائٍ ؛ قَالَ : أَجْنَبَ أَبُو ذَرٍّ ، وَہُوَ مِنَ النَّبِیِّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ عَلَی مَسِیرَۃِ ثَلاَثٍ ، فَجَائَہُ وَقَدِ انْصَرَفَ مِنْ صَلاَۃِ الصُّبْحِ وَتَبَرَّزَ لِحَاجَتِہِ ، فَالْتَفَتَ إلَیْہِ فَوَضَعَ یَدَہُ فِی التُّرَابِ فَمَسَحَ وَجْہَہُ وَکَفَّیْہِ۔
(١٦٨٤) حضرت عطا فرماتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت ابو ذر نبی پاک (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے تین دن کی مسافت پر تھے کہ جنابت کا شکار ہوگئے۔ پھر وہ حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں پہنچے تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) فجر کی نماز سے فارغ ہو کر رفع حاجت کے لیے گئے، پھر حضرت ابوذر کی طرف متوجہ ہوئے اور اپنے ہاتھوں کو مٹی پر مار کر چہرے اور ہتھیلیوں پر پھیرلیا۔

1685

(۱۶۸۵) حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَیَّۃَ ، عَنْ أَیُّوبَ ، عَنْ نَافِعٍ ؛ أَنَّ ابْنَ عُمَرَ تَیَمَّمَ فِی مِرْبَدِ النَّعَمِ ، فَقَالَ : بِیَدَیْہِ عَلَی الأَرْضِ فَمَسَحَ بِہِمَا وَجْہَہُ ، ثُمَّ ضَرَبَ بِہِمَا عَلَی الأَرْضِ ضَرْبَۃً أُخْرَی ، ثُمَّ مَسَحَ بِہِمَا یَدَیْہِ إلَی الْمِرْفَقَیْنِ۔
(١٦٨٥) حضرت نافع فرماتے ہیں کہ حضرت ابن عمر نے مقام مربد النعم میں کچھ اس طرح تیمم کیا کہ اپنے ہاتھوں کو زمین پر مار کر انھیں چہرے پر ملا، پھر انھیں ایک اور مرتبہ زمین پر مار کر کہنیوں تک دونوں ہاتھوں پر مل لیا۔

1686

(۱۶۸۶) حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَیَّۃَ ، عَنْ أَیُّوبَ ، قَالَ : سَأَلْتُ سَالِمًا عَنِ التَّیَمُّمِ ؟ قَالَ : فَضَرَبَ بِیَدَیْہِ عَلَی الأَرْضِ فَمَسَحَ بِہِمَا وَجْہَہُ ، ثُمَّ ضَرَبَ بِیَدَیْہِ عَلَی الأَرْضِ ضَرْبَۃً أُخْرَی فَمَسَحَ بِہِمَا یَدَیْہِ إلَی الْمِرْفَقَیْنِ۔
(١٦٨٦) حضرت ایوب کہتے ہیں کہ میں نے حضرت سالم سے تیمم کے بارے میں سوال کیا تو انھوں نے اپنے ہاتھوں کو زمین پر مار کر انھیں چہرے پر ملا، پھر انھیں ایک اور مرتبہ زمین پر مار کر کہنیوں تک دونوں ہاتھوں پر مل لیا۔

1687

(۱۶۸۷) حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَیَّۃَ، عَنْ حَبِیبِ بْنِ الشَّہِیدِ؛ أَنَّہُ سَمِعَ الْحَسَنَ سُئِلَ عَنِ التَّیَمُّمِ؟ فَضَرَبَ بِیَدَیْہِ إِلی الأَرْضِ ضَرْبَۃً فَمَسَحَ بِہِمَا وَجْہَہُ ، ثُمَّ ضَرَبَ بِیَدَیْہِ عَلَی الأَرْضِ ضَرْبَۃً أُخْرَی فَمَسَحَ بِہِمَا یَدَیْہِ إلَی الْمِرْفَقَیْنِ۔
(١٦٨٧) حضرت حسن سے تیمم کے بارے میں سوال کیا گیا تو انھوں نے اپنے ہاتھوں کو زمین پر مار کر انھیں چہرے پر ملا، پھر انھیں ایک اور مرتبہ زمین پر مار کر کہنیوں تک دونوں ہاتھوں پر مل لیا۔

1688

(۱۶۸۸) حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَیَّۃَ ، عَنْ دَاوُدَ ، عَنِ الشَّعْبِیِّ ، قَالَ : التَّیَمُّمُ ضَرْبَۃٌ لِلْوَجْہِ وَلِلْیَدَیْنِ إلَی الْمِرْفَقَیْنِ ۔ وَوَصَفَ لَنَا دَاوُد : فَضَرَبَ بِیَدَیْہِ عَلَی الأَرْضِ ضَرْبَۃً ، ثُمَّ نَفَضَہُمَا ، ثُمَّ مَسَحَ بِہِمَا کَفَّیْہِ ، ثُمَّ مَسَحَ بِہِمَا وَجْہَہُ وَذِرَاعَیْہِ إلَی الْمِرْفَقَیْنِ۔
(١٦٨٨) حضرت شعبی فرماتے ہیں کہ تیمم میں ایک مرتبہ زمین پر ہاتھ مارنا ہے چہرے کے لیے بھی اور کہنیوں تک دونوں بازوؤں کے لیے بھی۔ حضرت داؤد نے تیمم کا طریقہ یوں بیان کیا کہ اپنے دونوں ہاتھوں کو ایک مرتبہ زمین پر مارا پھر انھیں جھاڑا، پھر دونوں ہتھیلیوں کو آپس میں ملا، پھر دونوں ہاتھ چہرے پر اور پھر دونوں بازوؤں پر کہنیوں تک مل لیے۔

1689

(۱۶۸۹) حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ شَقِیقٍ ، قَالَ : قَالَ أَبُو مُوسَی لِعَبْدِ اللہِ : أَلَمْ تَسْمَعْ قَوْلَ عَمَّارٍ : بَعَثَنِی رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فِی حَاجَۃٍ فَأَجْنَبْتُ فَلَمْ أَجِدِ الْمَائَ فَتَمَرَّغْت فِی الصَّعِیدِ کَمَا تَمَرَّغُ الدَّابَّۃُ ، ثُمَّ أَتَیْتُ النَّبِیَّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فَذَکَرْت ذَلِکَ لَہُ ، فَقَالَ : إنَّمَا کَانَ یَکْفِیک أَنْ تَقُولَ بِیَدَیْک ہَکَذَا ، ثُمَّ ضَرَبَ بِیَدَیْہِ الأَرْضَ ضَرْبَۃً وَاحِدَۃً ، ثُمَّ مَسَحَ الشِّمَالَ عَلَی الْیَمِینِ وَظَاہِرَ کَفَّیْہِ وَوَجْہَہُ ؟ فَقَالَ عَبْدُ اللہِ : أَوْ لَمْ تَرَ عُمَرَ لَمْ یَقْنَعْ بِقَوْلِ عَمَّارٍ؟ ۔
(١٦٨٩) حضرت شقیق فرماتے ہیں کہ حضرت ابو موسیٰ نے حضرت عبداللہ سے فرمایا کہ کیا آپ نے حضرت عمار کا یہ قول نہیں سنا کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مجھے کسی کام سے بھیجا تو میں جنبی ہوگیا مجھے پانی نہ ملا تو میں مٹی میں جانور کی طرح لوٹ پوٹ ہونے لگا۔ پھر میں نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضر ہوا اور ساری بات عرض کی تو حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ تمہارے لیے اتنا ہی کافی تھا کہ تم اپنے دونوں ہاتھوں سے یوں کرلیتے۔ پھر حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنے دونوں ہاتھوں کو ایک مرتبہ زمین پر مارا، پھر بائیں ہاتھ کو دائیں ہاتھ پر پھیرا، پھر ہاتھوں کے ظاہری حصے اور چہرے کا مسح کیا۔ یہ سن کر حضرت عبداللہ نے فرمایا کہ کیا تم نہیں جانتے کہ حضرت عمر نے حضرت عمار کے قول پر اکتفا نہیں کیا تھا۔

1690

(۱۶۹۰) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ سَلَمَۃَ بْنِ کُہَیْلٍ ، عَنِ ابْنِ أَبْزَی ، عَنْ أَبِیہِ ، قَالَ : قَالَ عَمَّارٌ لِعُمَرَ : أَمَا تَذْکُرُ یَوْمًا کُنَّا فِی کَذَا وَکَذَا فَأَجْنَبْنَا فَلَمْ نَجِدِ الْمَائَ فَتَمَعَّکْنَا فِی التُّرَابِ ، فَلَمَّا قَدِمْنَا عَلَی النَّبِیِّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ذَکَرْنَا ذَلِکَ لَہُ ، فَقَالَ : إنَّمَا یَکْفِیک ہَذَا ، ثُمَّ ضَرَبَ الأَعْمَشُ بِیَدَیْہِ ضَرْبَۃً ، ثُمَّ نَفَخَہُمَا ، ثُمَّ مَسَحَ بِہِمَا وَجْہَہُ وَکَفَّیْہِ۔
(١٦٩٠) حضرت ابن ابزی کے والد روایت کرتے ہیں کہ حضرت عمار نے حضرت عمر سے کہا کہ کیا آپ کو وہ دن یاد نہیں جب فلاں وقت میں ہم جنبی ہوگئے تھے اور ہمیں پانی نہ ملا تو ہم مٹی میں لوٹ پوٹ ہونے لگے۔ جب ہم حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضر ہوئے اور ساری بات عرض کی تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا تھا کہ تمہارے لیے اتنا ہی کافی تھا۔ یہ کہہ کر راوی اعمش نے اپنے دونوں ہاتھ مٹی میں مارے پھر ان میں پھونک ماری پھر انھیں اپنے چہرے اور ہتھیلیوں پر مل لیا۔

1691

(۱۶۹۱) حَدَّثَنَا مُعْتَمِرٌ ، عَنْ بُرْدٍ ، عَنْ مَکْحُولٍ ؛ فِی التَّیَمُّمِ : یَضْرِبُ بِیَدَیْہِ الأَرْضَ وَیَمْسَحُ بِہِمَا وَجْہَہُ وَکَفَّیْہِ۔
(١٦٩١) حضرت مکحول تیمم کے بارے میں فرماتے ہیں کہ ددونوں ہاتھ زمین پر مارے پھر انھیں اپنے چہرے اور اپنے ہاتھوں پر مل لے۔

1692

(۱۶۹۲) حَدَّثَنَا جَرِیرٌ ، عَنْ مُغِیرَۃَ ، عَنْ حَمَّادٍ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ ؛ قَالَ : کَانَ یُحبُّ أَنْ یَبْلُغَ بِالتَّیَمُّمِ الْمِرْفَقَیْنِ۔
(١٦٩٢) حضرت ابراہیم اس بات کو پسند فرماتے تھے کہ تیمم میں کہنیوں تک کا احاطہ کیا جائے۔

1693

(۱۶۹۳) حَدَّثَنَا ابْنُ مَہْدِیٍّ ، عَنِ زَمْعَۃَ ، عَنِ ابْنِ طَاوُوس ، عَنْ أَبِیہِ ؛ أَنَّہُ قَالَ : التَّیَمُّمُ ضَرْبَتَانِ : ضَرْبَۃٌ لِلْوَجْہِ ، وَضَرْبَۃٌ لِلذِّرَاعَیْنِ إلَی الْمِرْفَقَیْنِ۔
(١٦٩٣) حضرت طاؤس فرماتے ہیں کہ تیمم میں دو ضربیں ہیں ایک چہرے کے لیے اور دوسری کہنیوں تک بازوؤں کے لیے۔

1694

(۱۶۹۴) حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ الطَّیَالِسِیُّ ، عَنْ حَمَّادِ بْنِ الْجَعْدِ ، عَنْ قَتَادَۃَ ، عَنِ ابْنِ سِیرِینَ وَصَالِحٍ أَبِی الْخَلِیلِ أَنَّہُمَا قَالاَ : التَّیَمُّمُ الوَجْہُ وَالْکَفَّانِ ۔ وَقَالَ سَعِیدُ بْنُ الْمُسَیَّبِ ، وَابْنُ عُمَرَ : الوَجْہُ وَالذِّرَاعَانِ۔
(١٦٩٤) حضرت ابن سیرین اور حضرت صالح ابو الخلیل فرماتے ہیں کہ تیمم میں چہرے اور ہتھیلیوں کا مسح ہے اور حضرت سعید بن مسیب اور حضرت ابن عمر فرماتے ہیں کہ تیمم میں چہرے اور بازوؤں کا مسح ہے۔

1695

(۱۶۹۵) حَدَّثَنَا جَرِیرٌ ، عَنْ مُغِیرَۃَ ، عَنِ الشَّعْبِیِّ ، قَالَ : أُمِرَ بِالتَّیَمُّمِ فِیمَا أُمِرَ فِیہِ بِالْغُسْلِ ، یَعْنِی : إنَّمَا ہُوَ الوَجْہُ وَالذِّرَاعَانِ۔
(١٦٩٥) حضرت شعبی فرماتے ہیں کہ تیمم میں ان چیزوں کے مسح کا حکم دیا گیا ہے جن چیزوں کے وضو میں دھونے کا حکم دیا گیا ہے یعنی چہرہ اور بازو۔

1696

(۱۶۹۶) حَدَّثَنَا مَعْنُ بْنُ عِیسَی ، عَنِ ابْنِ أَبِی ذِئْبٍ ، عَنِ الزُّہْرِیِّ ، قَالَ : التَّیَمُّمُ ضَرْبَتَانِ : ضَرْبَۃٌ لِلْوَجْہِ وَضَرْبَۃٌ لِلیَدیْنِ۔
(١٦٩٦) حضرت زہری فرماتے ہیں کہ تیمم میں دو ضربیں ہیں ایک چہرے کے لیے اور ایک دونوں ہاتھوں کے لیے۔

1697

(۱۶۹۷) حَدَّثَنَا ابْنُ إدْرِیسَ ، عَنْ حُصَیْنٍ ، عَنْ أَبِی مَالِکٍ ، عَنْ عَمَّارٍ ؛ أَنَّہُ تَیَمَّمَ فَمَسَحَ بِیَدَیْہِ التُّرَابَ ، ثُمَّ نَفَضَہُمَا ، ثُمَّ مَسَحَ بِہِمَا وَجْہَہُ وَیَدَیْہِ ، وَلَمْ یَمْسَحْ ذِرَاعَیْہِ۔
(١٦٩٧) حضرت ابو مالک فرماتے ہیں کہ حضرت عمار نے اس طرح تیمم کیا کہ انھوں نے اپنے دونوں ہاتھ زمین پر مارے پھر انھیں جھاڑا، پھر انھیں اپنے چہرے اور بازوؤں پر ملا لیکن اپنے بازوؤں کا مسح نہ فرمایا۔

1698

(۱۶۹۸) حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَیَّۃَ ، عَنْ سَعِیدٍ ، عَنْ قَتَادَۃَ ، عَنْ عَزْرَۃَ ، عَنْ سَعِیدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبْزَی ، عَنْ أَبِیہِ ، عَنْ عَمَّارٍ ، عَنِ النَّبِیِّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، أَنَّہُ قَالَ فِی التَّیَمُّمِ : ضَرْبَۃٌ لِلْوَجْہِ وَالْکَفَّیْنِ۔ (ابن حبان ۱۳۰۸۔ ابوداؤد ۳۳۱)
(١٦٩٨) حضرت عمار سے روایت ہے کہ حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے تیمم کے بارے میں فرمایا کہ ایک ضرب چہرے اور ہاتھوں کے لیے ہے۔

1699

(۱۶۹۹) حَدَّثَنَا ابْنُ إدْرِیسَ ، عَنْ إسْمَاعِیلَ ، عَنِ الشَّعْبِیِّ ، قَالَ : رَأَیْتُہُ یَضْرِبُ بِیَدَیْہِ الأَرْضَ ، ثُمَّ نَفَضَہُمَا ، ثُمَّ یَمْسَحُ بِہِمَا وَجْہَہُ۔
(١٦٩٩) حضرت اسماعیل کہتے ہیں کہ میں نے حضرت شعبی کو دیکھا کہ انھوں نے پہلے زمین پر ہاتھ مارے، پھر انھیں جھاڑا پھر انھیں چہرے پر مل لیا۔

1700

(۱۷۰۰) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ عَزْرَۃَ بْنِ ثَابِتٍ ، عَنْ أَبِی الزُّبَیْرِ ، عَنْ جَابِرٍ ؛ أَنَّہُ ضَرَبَ بِیَدَیْہِ الأَرْضَ ضَرْبَۃً فَمَسَحَ بِہِمَا وَجْہَہُ ، ثُمَّ ضَرَبَ بِہِمَا الأَرْضَ ضَرْبَۃً أُخْرَی فَمَسَحَ بِہِمَا ذِرَاعَیْہِ إلَی الْمِرْفَقَیْنِ۔
(١٧٠٠) حضرت ابو الزبیر فرماتے ہیں کہ حضرت جابر نے ایک مرتبہ زمین پر ہاتھ مارے پھر انھیں چہرے پر ملا پھر دوسری مرتبہ زمین پر ہاتھ مارے اور انھیں کہنیوں تک بازوؤں پر مل لیا۔

1701

(۱۷۰۱) حَدَّثَنَا عَبَّادُ بْنُ الْعَوَّامِ ، عَنْ بُرْدٍ ، عَنْ سُلَیْمَانَ بْنِ مُوسَی ، عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ ، قَالَ : لَمَّا نَزَلَتْ آیَۃُ التَّیَمُّمِ لَمْ أَدْرِ کَیْفَ أَصْنَعُ ، فَأَتَیْت النَّبِیَّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فَلَمْ أَجِدْہُ ، فَانْطَلَقْتُ أَطْلُبُہُ فَاسْتَقْبَلْتُہُ ، فَلَمَّا رَآنی عَرَفَ الَّذِی جِئْتُ لَہُ ، فَبَالَ ، ثُمَّ ضَرَبَ بِیَدَیْہِ الأَرْضَ فَمَسَحَ بِہِمَا وَجْہَہُ وَکَفَّیْہِ۔
(١٧٠١) حضرت ابوہریرہ فرماتے ہیں کہ جب آیت تیمم نازل ہوئی تو مجھے تیمم کا طریقہ معلوم نہ تھا۔ لہٰذا میں حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضر ہوا لیکن میں نے آپ کو نہ پایا، میں آپ کی تلاش میں نکلا، جب آپ نے مجھے دیکھا تو آپ کو معلوم ہوگیا کہ میں کیوں آیا ہوں۔ لہٰذا آپ نے پیشاب کیا، پھر اپنے ہاتھوں کو زمین پر مارا پھر ان دونوں کو اپنے چہرے اور بازوؤں پر مل لیا۔

1702

(۱۷۰۲) حَدَّثَنَا ابْنُ مَہْدِیٍّ ، عَنْ زَمْعَۃَ ، عَنِ ابْنِ طَاوُوس ، عَنْ أَبِیہِ ؛ أَنَّہُ قَالَ فِی التَّیَمُّم ضَرْبَتَانِ : ضَرْبَۃٌ لِلْوَجْہِ ، وَضَرْبَۃٌ لِلذِّرَاعَیْنِ إلَی الْمِرْفَقَیْنِ۔
(١٧٠٢) حضرت طاؤس فرماتے ہیں کہ تیمم میں دو ضربیں ہیں ایک چہرے کے لیے اور دوسری کہنیوں تک بازوؤں کے لیے۔

1703

(۱۷۰۳) حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ ، عَنْ حَجَّاجٍ ، عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ ، عَنِ الْحَارِثِ ، عَنْ عَلِیٍّ ، قَالَ : تَیَمَّمُ لِکُلِّ صَلاَۃٍ۔
(١٧٠٣) حضرت علی فرماتے ہیں کہ ہر نماز کے لیے تیمم کرے گا۔

1704

(۱۷۰۴) حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ ، عَنْ مُجَالِدٍ ، عَنْ عَامِرٍ ، قَالَ : لاَ یُصَلَّی بِالتَّیَمُّمِ إِلاَّ صَلاَۃٌ وَاحِدَۃٌ۔
(١٧٠٤) حضرت عامر فرماتے ہیں کہ ایک تیمم سے صرف ایک نماز پڑھ سکتا ہے۔

1705

(۱۷۰۵) حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ ، عَنْ یُونُسَ ، عَنِ الْحَسَنِ ، قَالَ : لاَ یَنْقُضُ التَّیَمُّمَ إِلاَّ الْحَدَثُ۔
(١٧٠٥) حضرت حسن فرماتے ہیں کہ تیمم صرف حدث سے ٹوٹتا ہے۔

1706

(۱۷۰۶) حَدَّثَنَا الضَّحَّاکُ بْنُ مَخْلَدٍ ، عَنِ الْمُثَنَّی بْنِ الصَّبَّاحِ ، عَنْ عَطَائٍ ، قَالَ : یُصَلَّی بِالتَّیَمُّمِ الصَّلَوَاتُ کُلُّہَا مَا لَمْ یُحْدِثْ۔
(١٧٠٦) عطاء فرماتے ہیں کہ ایک تیمم سے ساری نمازیں پڑھ سکتا ہے جب تک حدث لاحق نہ ہو۔

1707

(۱۷۰۷) حَدَّثَنَا ابْنُ مَہْدِیٍّ ، عَنْ ہَمَّامٍ ، عَنْ عَامِرٍ الأَحْوَلِ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ ، قَالَ : یَتَیَمَّمُ لِکُلِّ صَلاَۃٍ ۔ وَکَانَ یُفتی بِذَلِکَ قَتَادَۃُ۔
(١٧٠٧) حضرت عمرو بن عاص فرماتے ہیں کہ ہر نماز کے لیے تیمم کرے گا۔ حضرت قتادہ کا بھی یہی فتویٰ تھا۔

1708

(۱۷۰۸) حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ ہَارُونَ ، عَنْ ثَوْرٍ ، عَنْ مَکْحُولٍ ، قَالَ : لاَ یُصَلَّی تَطَوُّعًا بِتَیَمُّمٍ ، وَلاَ یُصَلَّی صَلاَتَانِ بِتَیَمُّمٍ وَاحِدٍ۔
(١٧٠٨) حضرت مکحول فرماتے ہیں کہ تیمم سے نفلی نماز بھی نہیں پڑھی جاسکتی اور نہ ہی ایک تیمم سے دو نمازیں پڑھی جاسکتی ہیں۔

1709

(۱۷۰۹) حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ ، عَنْ سَعِیدٍ ، عَنْ قَتَادَۃَ ، قَالَ : کَانَ یُعْجِبُہُ أَنْ یَتَیَمَّمَ لِکُلِّ صَلاَۃٍ۔
(١٧٠٩) حضرت قتادہ کو یہ بات پسند تھی کہ ایک تیمم سے ایک ہی نماز پڑھی جائے۔

1710

(۱۷۱۰) حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ عَوْنٍ، عَنْ أَبِی حَنِیفَۃَ، عَنْ حَمَّادٍ، عَنْ إبْرَاہِیمَ، قَالَ: الْمُتَیَمِّمُ عَلَی تَیَمُّمِہِ مَا لَمْ یُحْدِثْ۔
(١٧١٠) حضرت ابراہیم فرماتے ہیں کہ متیمم کو جب تک حدث لاحق نہ ہو اس کا تیمم باقی رہتا ہے۔

1711

(۱۷۱۱) حَدَّثَنَا شَرِیکٌ، عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ، عَنِ الْحَارِثِ ، عَنْ عَلِیٍّ ، قَالَ : یَتَلَوَّمُ الْجُنُبُ مَا بَیْنَہُ وَبَیْنَ آخِرِ الْوَقْتِ۔
(١٧١١) حضرت علی فرماتے ہیں کہ جنبی آخری وقت تک پانی ملنے کا انتظار کرے گا اور تیمم کو موخر کرے گا۔

1712

(۱۷۱۲) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِی عَدِیٍّ ، عَنْ أَشْعَثَ ، عَنِ الْحَسَنِ ، وَابْنِ سِیرِینَ أَنَّہُمَا قَالاَ : لاَ یَتَیَمَّمُ مَا رَجَا أَنْ یَقْدِرَ عَلَی الْمَائِ فِی الْوَقْتِ۔
(١٧١٢) حضرت حسن اور حضرت ابن سیرین فرماتے ہیں کہ اگر وقت نماز کے اندر پانی ملنے کی امید ہو تو تیمم کرنا درست نہیں۔

1713

(۱۷۱۳) حَدَّثَنَا عُمَرُ ، عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ ، عَنْ عَطَائٍ ، قَالَ : إذَا کُنْتَ فِی الْحَضَرِ وَحَضَرَتِ الصَّلاَۃُ وَلَیْسَ عِنْدَکَ مَائٌ فَانْتَظِرِ الْمَائَ ، فَإِنْ خَشِیتَ فَوْتَ الصَّلاَۃِ فَتَیَمَّمْ وَصَلِّ۔
(١٧١٣) حضرت عطا فرماتے ہیں کہ اگر تم حالت حضر میں ہو، اور نماز کا وقت ہوجائے، اور تمہارے پاس پانی نہ ہو تو پانی کا انتظار کرو۔ اگر تمہیں نماز کے فوت ہونے کا خوف ہو تو تیمم کر کے نماز پڑھو۔

1714

(۱۷۱۴) حَدَّثَنَا جَرِیرٌ، عَنْ قَابُوسَ ، عَنْ أَبِیہِ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ: أَطْیَبُ الصَّعِیدِ: الْحَرْثُ أَو: أَرْضُ الْحَرْثِ۔
(١٧١٤) حضرت ابن عباس فرماتے ہیں کہ سب سے پاک مٹی کھیت کی مٹی ہے۔

1715

(۱۷۱۵) حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ ، عَنْ ہِشَامٍ ، عَنِ الْحَسَنِ ، قَالَ : إذَا أَدْرَکَتِ الرَّجُلَ الصَّلاَۃُ ، وَلَمْ یَجِدِ الْمَائَ ، وَلَمْ یَصِلْ إلَی الأَرْضِ ضَرَبَ بِیَدَیْہِ عَلَی سَرْجِہِ وَعَلَی لِبَدِہِ ، ثُمَّ تَیَمَّمَ بِہِ۔
(١٧١٥) حضرت حسن فرماتے ہیں کہ جب کسی آدمی کو نماز کا وقت ہوجائے اور اسے پانی نہ ملے اور وہ زمین تک پہنچنے کی رسائی نہ رکھتا ہو تو اپنے ہاتھوں کو جانور کی زین پر مار کر تیمم کرلے۔

1716

(۱۷۱۶) حَدَّثَنَا رَوَّادُ بْنُ جَرَّاحٍ ، أَبُو عِصَامٍ ، عَنْ صَدَقَۃَ بْنِ یَزِیدَ ، عَنْ حَمَّادٍ ، قَالَ : یُتَیَمَّمُ بِالصَّعِیدِ وَالْجِصِّ وَالْجَبَلِ وَالرَّمْلِ۔
(١٧١٦) حضرت حماد فرماتے ہیں کہ مٹی، چونے، پتھر اور ریت سے تیمم کیا جاسکتا ہے۔

1717

(۱۷۱۷) حَدَّثَنَا جَرِیرٌ، عَنْ مُغِیرَۃَ ، عَنْ حَمَّادٍ ، قَالَ : کُلُّ شَیْئٍ ضَرَبْتَ عَلَیْہِ بِیَدَیْکَ فَہُوَ صَعِیدٌ حَتَّی غُبَارُ لِبَدِک۔
(١٧١٧) حضرت حماد فرماتے ہیں کہ ہر وہ چیز جس پر تم اپنا ہاتھ مارو وہ تمہارے لیے ” صعید “ ہے حتیٰ کہ تمہارے جانور کی زین پر پڑا ہوا غبار بھی۔

1718

(۱۷۱۸) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ إِسْرَائِیلَ ، عَنْ جَابِرٍ ، عَنْ عَامِرٍ قَالَ : یُتَیَمَّم بِالْکلأِ وَالْجَبَلِ۔
(١٧١٨) حضرت عامر فرماتے ہیں کہ گھاس اور پہاڑ کے پتھر یا مٹی سے تیمم کیا جاسکتا ہے۔

1719

(۱۷۱۹) حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَیَّۃَ ، عَنْ عَوْفٍ ، عَنْ أَبِی عُثْمَانَ النَّہْدی ، قَالَ : بَلَغَنِی أَنَّ النَّبِیَّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، قَالَ: تَمَسَّحُوا بِہَا فَإِنَّہَا بِکُمْ بَرَّۃٌ ، یَعْنِی : الأَرْضَ۔ (طبرانی ۴۱۶)
(١٧١٩) حضرت ابو عثمان نہدی فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا کہ اپنے ہاتھوں کو زمین پر مل لو یہ تمہارے لیے پاکی کا ذریعہ ہے۔

1720

(۱۷۲۰) حَدَّثَنَا عِیسَی بْنُ یُونُسَ ، عَنْ زَمْعَۃَ بْنِ صَالِحٍ ، عَنْ عِیسَی بْنِ أَزْدَادَ ، عَنْ أَبِیہِ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : إذَا بَالَ أَحَدُکُمْ فَلْیَنْترْ ذَکَرَہُ ثَلاَثَ نَتَرَاتٍ۔ (احمد ۴/۳۴۷۔ ابن ماجہ ۳۲۶)
(١٧٢٠) حضرت عیسیٰ بن ازداد اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا کہ جب تم میں سے کوئی پیشاب کرے تو اپنی شرم گاہ کو تین مرتبہ جھاڑ لے۔

1721

(۱۷۲۱) حَدَّثَنَا ابْنُ عُیَیْنَۃَ ، عَنْ عَمْرٍو ، عَنْ أَبِی الشَّعْثَائِ ، قَالَ : إذَا بُلْتَ فَامْسَحْ ذَکَرَک مِنْ أَسْفَلَ ، فَإِنَّہُ یَنْقَطِعُ۔
(١٧٢١) حضرت ابو الشعثاء فرماتے ہیں کہ جب تم پیشاب کر چکو تو اپنے آلہ تناسل کو نیچے سے ہاتھ لگاؤ، اس سے پیشاب کے قطرات بند ہوجائیں گے۔

1722

(۱۷۲۲) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ زَمْعَۃَ بْنِ صَالِحٍ ، عَنْ عِیسَی بْنِ یَزْدَادَ ، عَنْ أَبِیہِ ، أَنَّہُ قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : إذَا بَالَ أَحَدُکُمْ فَلْیَنْترْ ذَکَرَہُ ثَلاَثًا ، قَالَ زَمْعَۃُ : فَإِنَّ ذَلِکَ یُجْزِئُ عَنْہُ۔
(١٧٢٢) حضرت عیسیٰ بن ازداد اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا کہ جب تم میں سے کوئی پیشاب کرے تو اپنی شرم گاہ کو تین مرتبہ جھاڑ لے۔

1723

(۱۷۲۳) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ حَمْزَۃَ الزَّیَّاتِ ، عَنْ عَطَائِ بْنِ السَّائِبِ ، عَنْ زَاذَانَ ، عَنْ عَلِیٍّ : فِی الْفَأْرَۃِ تَقَعُ فِی الْبِئْرِ ، قَالَ: تُنزحُ إلَی أَنْ یَغْلِبَہُمُ الْمَائُ۔
(١٧٢٣) حضرت علی فرماتے ہیں کہ اگر چوہا پانی میں گرجائے تو اتنا پانی نکالا جائے کہ پانی لوگوں پر غالب آجائے۔

1724

(۱۷۲۴) حَدَّثَنَا حَفْصٌ ، عَنْ عَاصِمٍ ، عَنِ الْحَسَنِ ؛ فِی الْفَأْرَۃِ تَقَعُ فِی الْبِئْرِ ، قَالَ : یُسْتَقَی مِنْہَا أَرْبَعُونَ دَلْوًا۔
(١٧٢٤) حضرت حسن فرماتے ہیں کہ اگر چوہا پانی میں گرجائے تو چالیس ڈول پانی نکالا جائے۔

1725

(۱۷۲۵) حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ ، عَنْ مُغِیرَۃَ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ ؛ فِی الْجُرَذِ ، أَوِ السِّنَّوْرِ یَقَعُ فِی الْبِئْرِ ، قَالَ : یَدْلُوا مِنْہَا أَرْبَعِینَ دَلْوًا ، قَالَ مُغِیرَۃُ : حتَّی یَتَغَیَّرَ الْمَائُ۔
(١٧٢٥) حضرت ابراہیم فرماتے ہیں کہ اگر پانی میں چوہا یا بلی گرجائے تو چالیس ڈول پانی نکالا جائے۔ حضرت مغیرہ فرماتے ہیں کہ اتنا پانی نکالا جائے کہ پانی کا رنگ بدل جائے۔

1726

(۱۷۲۶) حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَیَّۃَ ، عَنْ لَیث ، عَنْ عَطَائٍ ، قَالَ : إذَا وَقَعَ الْجُرَذُ فِی الْبِئْرِ نُزِحَ مِنْہَا عِشْرُونَ دَلْوًا ، فَإِنْ تَفَسَّخَ فَأَرْبَعُونَ دَلْوًا ، فَإِذَا وَقَعَتِ الشَّاۃُ نُزِحَ مِنْہَا أَرْبَعُونَ دَلْوًا ، فَإِنْ تَفَسَّخَتْ نُزِحَتْ کُلُّہَا ، أَوْ مِئَۃ دَلْوٍ۔
(١٧٢٦) حضرت عطاء فرماتے ہیں کہ اگر پانی میں جرذ گرجائے تو بیس ڈول پانی نکالا جائے اگر وہ پھول جائے تو چالیس ڈول نکالے جائیں۔ اگر بکری گرجائے تو چالیس ڈول نکالے جائیں اور اگر وہ پھول جائے تو سارا پانی یا چالیس ڈول نکالے جائیں۔

1727

(۱۷۲۷) حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ، عَنْ عَبْدِاللہِ بْنِ سَبْرَۃَ، عَنِ الشَّعْبِیِّ؛ أَنَّہُ قَالَ: یُدْلَی مِنْہَا سَبْعُونَ دَلْوًا، یَعْنِی: فِی الدَّجَاجَۃِ۔
(١٧٢٧) حضرت شعبی فرماتے ہیں کہ اگر کنویں میں مرغی گرجائے تو ستر ڈول پانی نکالا جائے۔

1728

(۱۷۲۸) حَدَّثَنَا یَعْلَی بْنُ عُبَیْدٍ ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِکِ ، عَنْ عَطَائٍ ؛ فِی الْبِئْرِ تَقَعُ فَتَمُوتُ فِیہَا الدَّجَاجَۃُ وَأَشْبَاہُہَا ، قَالَ : اسْتَقِ مِنْہَا دَلْوًا وَتَوَضَّأْ مِنْہَا ، فَإِنْ ہِیَ تَفَسَّخَتِ اسْتَقِ مِنْہَا أَرْبَعِینَ دَلْوًا۔
(١٧٢٨) حضرت عطاء فرماتے ہیں کہ اگر کنویں میں مرغی یا اس جیسی کوئی اور چیز گر کر مرجائے تو اس سے ایک ڈول پانی نکال کر وضو کرلو اور اگر وہ پھول جائے تو اس سے چالیس ڈول پانی نکالو۔

1729

(۱۷۲۹) حَدَّثَنَا الْمُحَارِبِیُّ ، عَنِ الشَّیْبَانِیِّ ، عَنْ حَمَّادٍ ؛ فِی الْبِئْرِ یَقَعُ فِیہَا الدَّجَاجَۃُ وَالْکَلْبُ وَالسِّنَّوْرُ فَیَمُوتُ ، قَالَ : یَنْزِحُ مِنْہَا ثَلاَثِینَ ، أَوْ أَرْبَعِینَ دَلْوًا۔
(١٧٢٩) حضرت حماد فرماتے ہیں کہ اگر کنویں میں مرغی، کتا یا بلی وغیرہ گر کر مرجائیں تو اس میں سے تیس سے چالیس ڈول پانی نکالا جائے۔

1730

(۱۷۳۰) حَدَّثَنَا عُبَیْدُاللہِ بْنُ مُوسَی، عَنْ جَعْفَرِ بْنِ بُرْقَانَ، عَنِ الزُّہْرِیِّ؛ فِی الدَّابَّۃِ تَقَعُ فِی الْبِئْرِ، قَالَ: إِنْ لَمْ یَتَغَیَّرْ طَعْمُ الْمَائِ وَلاَ رِیحُہُ ، فَلاَ أَرَی بِالْمَائِ بَأْسًا ، فَإِنْ تَغَیَّرَ طَعْمُ الْمَائِ وَرِیحُہُ نَزَحُوا مِنْہَا حَتَّی یَطِیبَ الْمَائُ۔
(١٧٣٠) حضرت زہری فرماتے ہیں کہ اگر کنویں میں کوئی جانور گرجائے تو اگر پانی کا ذائقہ اور اس کی بو نہیں بدلی تو پانی میں کوئی حرج نہیں اور اگر پانی کا ذائقہ یا بو بدل جائے تو سارا پانی نکالا جائے گا یہاں تک کہ پانی پاک ہوجائے۔

1731

(۱۷۳۱) حَدَّثَنَا أَسْبَاطُ بْنُ مُحَمَّدٍ ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِکِ ، عَنْ سَلَمَۃَ بْنِ کُہَیْلٍ ؛ فِی الدَّجَاجَۃِ تَقَعُ فِی الْبِئْرِ ، قَالَ : یُسْتَقَی مِنْہَا أَرْبَعُونَ دَلْوًا۔
(١٧٣١) حضرت سلمہ بن کہیل فرماتے ہیں کہ اگر مرغی کنویں میں گرجائے تو چالیس ڈول نکالے جائیں گے۔

1732

(۱۷۳۲) حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ الأَحْمَرِِِ ، عَنْ خَالِدِ بْنِ سَلَمَۃَ ؛ أَنَّ عَلِیًّا سُئِلَ عَنْ صَبِیٍّ بَالَ فِی الْبِئْرِ ؟ قَالَ : تُنْزَحُ۔
(١٧٣٢) حضرت علی سے سوال کیا گیا کہ اگر بچہ کنویں میں پیشاب کر دے تو اس کا کیا حکم ہے۔ فرمایا اس کا سارا پانی نکالا جائے گا۔

1733

(۱۷۳۳) حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، عَنْ عَطَائٍ ؛ أَنَّ حَبَشِیًّا وَقَعَ فِی زَمْزَمَ فَمَاتَ ، قَالَ : فَأَمَرَ ابْنُ الزُّبَیْرِ أنْ یُنْزَفَ مَائُ زَمْزَمَ ، قَالَ : فَجَعَلَ الْمَائُ لاَ یَنْقَطِعُ ، قَالَ : فَنَظَرُوا فَإِذَا عَیْنٌ تَنْبُعُ مِنْ قِبَلِ الْحَجَرِ الأَسْوَدِ ، قَالَ : فَقَالَ ابْنُ الزُّبَیْرِ : حَسْبُکُمْ۔
(١٧٣٣) حضرت عطاء فرماتے ہیں کہ ایک مرتبہ ایک حبشی چاہ زمزم میں گر کر مرگیا۔ حضرت ابن الزبیر نے حکم دیا کہ اب بئر زمزم کا سارا پانی نکالا جائے۔ لوگ پانی نکالنے لگے لیکن پانی بند نہ ہوتا تھا۔ دیکھا گیا کہ حجر اسود کی جانب سے ایک چشمہ پھوٹ رہا ہے جس کی وجہ سے زمزم کا پانی بند نہیں ہوتا۔ حضرت ابن الزبیر نے فرمایا کہ تمہارے لیے اتنا ہی کافی ہے۔

1734

(۱۷۳۴) حَدَّثَنَا عَبَّادُ بْنُ الْعَوَّامِ ، عَنْ سَعِیدِ بْنِ أَبِی عَرُوبَۃَ ، عَنْ قَتَادَۃَ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ؛ أَنَّ زِنْجِیًّا وَقَعَ فِی زَمْزَمَ فَمَاتَ ، قَالَ : فَأَنْزَلَ إلَیْہِ رَجُلاً فَأَخْرَجَہُ ، ثُمَّ قَالَ : انْزِفُوا مَا فِیہَا مِنْ مَائٍ ، ثُمَّ قَالَ لِلَّذِی فِی الْبِئْرِ : ضَعْ دَلْوَک مِنْ قِبَلِ الْعَیْنِ الَّتِی تَلِی الْبَیْتَ ، أَوِ الرُّکْنَ فَإِنَّہَا مِنْ عُیُونِ الْجَنَّۃِ۔
(١٧٣٤) حضرت قتادہ فرماتے ہیں کہ ایک مرتبہ ایک حبشی بئر زمزم میں گر کر مرگیا۔ حضرت ابن عباس نے اس میں ایک آدمی کو اتارا جس نے اس کو باہر نکالا۔ پھر آپ نے فرمایا کہ اس کا سارا پانی نکالو۔ پھر آپ نے کنویں میں موجود شخص سے فرمایا کہ اس چشمے کی طرف سے پانی نکالو جو بیت اللہ یا رکن کی طرف ہے کیونکہ یہ جنت کا چشمہ ہے۔

1735

(۱۷۳۵) حَدَّثَنَا عَبْدُ الأَعْلَی بْنُ عَبْدَ الأَعْلَی ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ ، عَنِ الزُّہْرِیِّ ، عَنْ عُرْوَۃَ ، عَنْ زَیْدِ بْنِ خَالِدٍ الْجُہَنِیِّ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : مَنْ مَسَّ فَرْجَہُ فَلْیَتَوَضَّأْ۔ (احمد ۵/۱۹۴۔ طبرانی ۵۲۲۲)
(١٧٣٥) حضرت زید بن خالد سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا کہ جس نے اپنی شرم گاہ کو ہاتھ لگایا وہ وضو کرے۔

1736

(۱۷۳۶) حَدَّثَنَا مُعَلَّی بْنُ مَنْصُورٍ ، قَالَ: حدَّثَنَا الْہَیْثُمُ بْنُ حُمَیْدٍ ، عَنِ الْعَلاَئِ بْنِ الْحَارِثِ ، عَنْ مَکْحُولٍ ، عَنْ عَنْبَسَۃَ بْنِ أَبِی سُفْیَانَ ، عَنْ أُمِّ حَبِیبَۃَ ، قَالَتْ : قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : مَنْ مَسَّ فَرْجَہُ فَلْیَتَوَضَّأْ۔ (ابن ماجہ ۴۸۱)
(١٧٣٦) حضرت ام حبیبہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا کہ جس نے اپنی شرم گاہ کو ہاتھ لگایا وہ وضو کرے۔

1737

(۱۷۳۷) حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَیَّۃَ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ بْنِ أَبِی بَکْرٍ ، قَالَ : سَمِعْتُ عُرْوَۃَ بْنَ الزُّبَیْرِ یُحَدِّثُ أَبِی ، قَالَ : ذَاکَرَنِی مَرْوَانُ مَسَّ الذَّکَرِ ، فَقُلْتُ : لَیْسَ فِیہِ وُضُوئٌ ، قَالَ : فَإِنَّ بُسْرَۃَ ابْنَۃَ صَفْوَانَ تُحَدِّثُ فِیہِ ، فَبَعَثَ إلَیْہَا رَسُولاً فَذَکَرَ أَنَّہَا حَدَّثَتْ ، أَنَّ رَسُولَ اللہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، قَالَ : مَنْ مَسَّ ذَکَرَہُ فَلْیَتَوَضَّأْ۔ (ابوداؤد ۱۸۳۔ ترمذی ۸۳)
(١٧٣٧) حضرت عروہ بن زبیر فرماتے ہیں کہ مجھ سے میرے والد نے بیان کیا کہ مروان نے مجھ سے مسِّ ذکر کا تذکرہ کیا تو میں نے کہا کہ اس میں وضو نہیں ہے۔ وہ کہنے لگے کہ بسرہ بنت صفوان نے اس بارے میں حدیث بیان کی ہے۔ پھر انھوں نے بسرہ کی طرف ایک قاصد بھیجا جس نے آ کر بتایا کہ وہ بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا کہ جس شخص نے اپنے آلہ تناسل کو ہاتھ لگایا وہ وضو کرے۔

1738

(۱۷۳۸) حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَیَّۃَ ، عَنْ سَلَمَۃَ بْنِ عَلْقَمَۃَ ، عَنِ ابْنِ سِیرِینَ ، قَالَ : سَأَلْتُ عَبِیْدَۃَ عَنْ قولہ تعالی : {أَوْ لاَمَسْتُمُ النِّسَائَ} ؟ فَقَالَ : بِیَدِہِ ، فَظَنَنْت مَا عَنَی فَلَمْ أَسْأَلْہُ ، قَالَ : وَنُبِّئْتُ ، أَنَّ ابْنَ عُمَرَ کَانَ إذَا مَسَّ فَرْجَہُ تَوَضَّأَ ، قَالَ مُحَمَّدٌ : فَظَنَنْت أَنَّ قَوْلَ ابْنِ عُمَرَ وَقَوْلَ عَبِیْدَۃَ شَیْئٌ وَاحِدٌ۔
(١٧٣٨) حضرت ابن سیرین فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت عبیدہ سے اللہ تعالیٰ کے قول { أَوْ لاَمَسْتُمُ النِّسَائَ } کے بارے میں سوال کیا تو انھوں نے اپنے ہاتھ سے اشارہ کیا، میں سمجھ گیا کہ وہ کیا کہنا چاہتے ہیں پس میں نے ان سے سوال نہیں کیا۔ انھوں نے فرمایا کہ مجھے بتایا گیا کہ حضرت ابن عمر جب شرم گاہ کو ہاتھ لگاتے وضو کیا کرتے تھے۔ حضرت محمد فرماتے ہیں کہ میرا خیال یہ ہے کہ حضرت ابن عمر اور حضرت عبیدہ کا قول ایک ہی ہے۔

1739

(۱۷۳۹) حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَیَّۃَ ، عَنْ شُعْبَۃَ ، عَنْ یَزِیدَ الرِّشْکِ ، قَالَ : سَمِعْتُ جَابِرَ بْنَ زَیْدٍ یَقُولُ : إذَا مَسَّہُ مُتَعَمِّدًا أَعَادَ الْوُضُوئَ۔
(١٧٣٩) حضرت جابر بن زید فرماتے ہیں کہ جب کوئی شخص جان بوجھ کر شرم گاہ کو ہاتھ لگائے تو وضو کا اعادہ کرے۔

1740

(۱۷۴۰) حَدَّثَنَا مُعْتَمِرٌ ، عَنْ بُرْدٍ ، عَنْ مَکْحُولٍ ، قَالَ : إذَا أَمْسَکَ ذَکَرَہُ تَوَضَّأَ۔
(١٧٤٠) حضرت مکحول فرماتے ہیں کہ جب کوئی شخص جان بوجھ کر شرم گاہ کو ہاتھ لگائے تو وضو کرے۔

1741

(۱۷۴۱) حَدَّثَنَا حَاتِمُ بْنُ إسْمَاعِیلَ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ حَرْمَلَۃَ ، أَنَّہُ سَمِعَ سَعِیدَ بْنَ الْمُسَیَّبِ یَقُول : مَنْ مَسَّ ذَکَرَہُ فَالْوُضُوئُ عَلَیْہِ وَاجِبٌ۔
(١٧٤١) حضرت سعید بن مسیب فرماتے ہیں کہ جو شخص شرم گاہ کو ہاتھ لگائے تو اس پر وضو واجب ہے۔

1742

(۱۷۴۲) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ إسْمَاعِیلَ بْنِ أَبِی خَالِدٍ ، عَنِ الزُّبَیْرِ بْنِ عَدِیٍّ ، عَنْ مُصْعَبِ بْنِ سَعْدٍ ، قَالَ : کُنْتُ أُمْسِکُ عَلَی أَبِی الْمُصْحَفَ ، فَأَدْخَلْتُ یَدَیَّ ہَکَذَا ، یَعْنِی : مَسَّ ذَکَرَہُ ، فَقَالَ لَہُ : تَوَضَّأْ۔
(١٧٤٢) حضرت مصعب بن سعد فرماتے ہیں کہ میں اپنے والد کے سامنے قرآن پڑھتے ہوئے اگر شرم گاہ کو ہاتھ لگا لیتا تو وہ مجھے وضو کرنے کا حکم دیتے۔

1743

(۱۷۴۳) حَدَّثَنَا إسْمَاعِیلُ ابْنُ عُلَیَّۃَ ، عَنْ أَیُّوبَ ، عَنْ نَافِعٍ ؛ أَنَّ ابْنَ عُمَرَ صَلَّی یَوْمًا مِنَ الضُّحَی ، وَقَالَ : إنِّی کُنْتُ مَسِسْت ذَکَرِی فَنَسِیتُ۔
(١٧٤٣) حضرت نافع فرماتے ہیں کہ ایک دن حضرت ابن عمر نے چاشت کے وقت فجر کی نماز قضاء کی اور فرمایا کہ میں نے (فجر سے پہلے) شرم گاہ کو ہاتھ لگایا تھا لیکن میں بھول گیا (اس لیے فجر کی نماز وضو کیے بغیر پڑھ لی چنانچہ اب دوبارہ پڑھ رہا ہوں) ۔

1744

(۱۷۴۴) حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَیَّۃَ ، عَنِ ابْنِ عَوْنٍ ، عَنْ نَافِعٍ ؛ أَنَّ ابْنَ عُمَرَ کَانَ إذَا مَسَّ فَرْجَہُ أَعَادَ الْوُضُوئَ۔
(١٧٤٤) حضرت نافع فرماتے ہیں کہ حضرت ابن عمر شرم گاہ کو ہاتھ لگانے کے بعد دوبارہ وضو کیا کرتے تھے۔

1745

(۱۷۴۵) حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ أَبِی بُکَیْرٍ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ بْنِ نَافِعٍ ، قَالَ : سَمِعْتُ ابْنَ أَبِی نَجِیحٍ یَذْکُرُ ، قَالَ : قَالَ عَطَائٌ وَمُجَاہِدٌ : مَنْ مَسَّ ذَکَرَہُ فَلْیَتَوَضَّأْ۔
(١٧٤٥) حضرت عطاء اور حضرت مجاہد فرماتے ہیں کہ جس نے شرم گاہ کو چھوا وہ وضو کرے۔

1746

(۱۷۴۶) حَدَّثَنَا مَعْنُ بْنُ عِیسَی ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللہِ بْنِ أَخِی الزُّہْرِیِّ قَالَ سَمِعْتُ الزُّہْرِیَّ یَقُولُ : مَنْ مَسَّ ذَکَرَہُ تَوَضَّأَ۔
(١٧٤٦) حضرت زہری فرماتے ہیں کہ جس نے شرم گاہ کو چھوا وہ وضو کرے۔

1747

(۱۷۴۷) حَدَّثَنَا شَبَابَۃُ ، قَالَ : حدَّثَنَا شُعْبَۃُ ، عَنْ قَتَادَۃَ ، عَنْ عَطَائٍ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، وَابْنِ عُمَرَ قَالاَ : مَنْ مَسَّ ذَکَرَہُ تَوَضَّأَ۔
(١٧٤٧) حضرت ابن عباس اور ابن عمر فرماتے ہیں کہ جس نے شرم گاہ کو چھوا وہ وضو کرے۔

1748

(۱۷۴۸) حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ خُضَیْرٍ ، قَالَ : سُئِلَ طَاوُوس عَنْ مَسِّ الذَّکَرِ وَالرَّجُلُ فِی الصَّلاَۃِ ؟ فَقَالَ : أُفٍّ أُفٍّ ، وَلِمَ یَمَسُّہُ ؟ یَتَوَضَّأ۔
(١٧٤٨) حضرت طاوس سے سوال کیا گیا کہ اگر ایک آدمی نماز میں ہو اور ذکر کو چھو لے تو اس کا کیا حکم ہے ؟ فرمایا : اف ! اف ! وہ اسے کیوں چھوتا ہے ؟ ایسے شخص کو وضو کرنا چاہیے۔

1749

(۱۷۴۹) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنْ أَبِی قَیْسٍ ، عَنْ ہُزَیْلٍ ؛ أَنَّ أَخَاہُ أَرْقَمَ بْنَ شُرَحْبِیلَ سَأَلَ ابْنَ مَسْعُودٍ ، فَقَالَ : إنِّی أَحْتَکُّ فَأُفْضِی بِیَدَیَّ إلَی فَرْجِی ؟ فَقَالَ ابْنُ مَسْعُودٍ : إِنْ عَلِمْتَ أَنَّ مِنْک بِضْعَۃً نَجِسَۃً فَاقْطَعْہَا۔
(١٧٤٩) حضرت ہزیل فرماتے ہیں کہ میرے بھائی ارقم بن شرحبیل نے حضرت ابن مسعود سے سوال کیا کہ بعض اوقات خارش کرتے ہوئے میرا ہاتھ شرم گاہ کو لگ جاتا ہے، اس کا کیا حکم ہے ؟ فرمایا کہ اگر تم سمجھتے ہو کہ تمہارا یہ عضو ناپاک ہے توا سے کاٹ دو ۔

1750

(۱۷۵۰) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ إسْمَاعِیلَ ، عَنْ قَیْسٍ ، قَالَ : سَأَلَ رَجُلٌ سَعْدًا عَنْ مَسِّ الذَّکَرِ ؟ فَقَالَ : إِنْ عَلِمْت أَنَّ مِنْک بِضْعَۃً نَجِسَۃً فَاقْطَعْہَا۔
(١٧٥٠) ایک آدمی نے حضرت سعد سے مسِّ ذکر کے بارے میں سوال کیا تو آپ نے فرمایا کہ اگر تم سمجھتے ہو کہ تمہارے جسم میں یہ ناپاک عضو ہے تو اسے کاٹ دو ۔

1751

(۱۷۵۱) حَدَّثَنَا ابْنُ فُضَیْلٍ ، عَنْ حُصَیْنٍ ، عَنْ سَعْدِ بْنِ عُبَیْدَۃَ ، عَنْ أَبِی عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ حُذَیْفَۃَ بْنِ الْیَمَانِ ، أَنَّہُ قَالَ : مَا أُبَالِی مَسِسْت ذَکَرِی ، أَوْ أُذُنِی۔
(١٧٥١) حضرت حذیفہ فرماتے ہیں کہ مجھے اس بات کی کوئی پروا نہیں کہ میں اپنی شرم گاہ کو ہاتھ لگاؤں یا اپنے کان کو ہاتھ لگاؤں۔

1752

(۱۷۵۲) حَدَّثَنَا ابْنُ فُضَیْلٍ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنِ الْمِنْہَالِ ، عَنْ قَیْسِ بْنِ سَکَنٍ ، قَالَ : قَالَ عَبْدُ اللہِ : مَا أُبَالِی مَسِسْت ذَکَرِی ، أَوْ إبْہَامِی ، أَوْ أُذُنِی ، أَوْ أَنْفِی۔
(١٧٥٢) حضرت عبداللہ فرماتے ہیں کہ میرے لیے شرم گاہ، انگوٹھے، کان یا ناک کو ہاتھ لگانا برابر ہے۔

1753

(۱۷۵۳) حَدَّثَنَا ابْنُ فُضَیْلٍ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنِ الْمِنْہَالِ ، عَنْ سَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، مِثْلَہُ۔
(١٧٥٣) حضرت ابن عباس سے بھی یونہی منقول ہے۔

1754

(۱۷۵۴) حَدَّثَنَا ابْنُ فُضَیْلٍ وَوَکِیعٌ ، عَنْ مِسْعَرٍ ، عَنْ عُمَیْرِ بْنِ سَعِیْدٍ ، قَالَ : کُنْتُ جَالِسًا فِی مَجْلِسٍ فِیہِ عَمَّارُ بْنُ یَاسِرٍ ، فَسُئِلَ عَنْ مَسِّ الذَّکَرِ فِی الصَّلاَۃِ ؟ فَقَالَ : مَا ہُوَ إِلاَّ بِضْعَۃٌ مِنْک ، وَإِنَّ لِکَفِّکَ مَوْضِعًا غَیْرَہُ۔
(١٧٥٤) عمیر بن سعید کہتے ہیں کہ میں حضرت عمار بن یاسر کی مجلس میں بیٹھا تھا۔ ان سے نماز کے دوران مسِّ ذکر کے بارے میں سوال کیا گیا تو انھوں نے فرمایا کہ یوں تو وہ تمہارا ایک عضو ہی ہے لیکن تم کسی اور جگہ بھی تو ہاتھ لگا سکتے ہو۔

1755

(۱۷۵۵) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِی عَدِیٍّ ، عَنْ حُمَیْدٍ ، عَنِ الْحَسَنِ ؛ أَنَّ عِمْرَانَ بْنَ حُصَیْنٍ ، قَالَ : مَا أُبَالِی إیَّاہُ مَسِسْت ، أَوْ بَطْنَ فَخِذِی ، یَعْنِی : ذَکَرَہُ۔
(١٧٥٥) حضرت عمران بن حصین فرماتے ہیں کہ میرے لیے شرم گاہ اور ران کو ہاتھ لگانا برابر ہے۔

1756

(۱۷۵۶) حَدَّثَنَا مُلاَزِمُ بْنُ عَمْرٍو ، عَنْ عَبْدِ اللہِ بْنِ بَدْرٍ ، عَنْ قَیْسِ بْنِ طَلْقٍ ، عَنْ أَبِیہِ طَلْقِ بْنِ عَلِیٍّ ، قَالَ : خَرَجْنَا وَفْدًا حَتَّی قَدِمْنَا عَلَی رَسُولِ اللہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فَبَایَعْنَاہُ وَصَلَّیْنَا مَعَہُ ، فَجَائَ رَجُلٌ ، فَقَالَ : یَا رَسُولَ اللہِ ، مَا تَرَی فِی مَسِّ الذَّکَرِ فِی الصَّلاَۃِ ؟ فَقَالَ : وَہَلْ ہُوَ إِلاَّ بِضْعَۃٌ ، أَوْ مُضْغَۃٌ مِنْک ؟ (ابوداؤد ۱۸۴۔ ترمذی ۸۵)
(١٧٥٦) حضرت طلق بن علی فرماتے ہیں کہ ہم ایک وفد کی صورت میں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضر ہوئے، ہم نے آپ کے ہاتھ پر بیعت کی اور آپ کے ساتھ نماز پڑھی۔ اتنے میں ایک آدمی آیا اور اس نے عرض کیا : یا رسول اللہ ! نماز کے دوران مس ذکر کا کیا حکم ہے ؟ فرمایا کہ وہ تمہارا ایک عضو ہی تو ہے۔

1757

(۱۷۵۷) حَدَّثَنَا جَرِیرٌ ، عَنْ قَابُوسَ ، عَنْ أَبِیہِ ، قَالَ : سُئِلَ عَلِیٌّ عَنِ الرَّجُلِ یَمَسُّ ذَکَرَہُ ؟ قَالَ : لاَ بَأْسَ۔
(١٧٥٧) حضرت علی سے مسِّ ذکر کے بارے میں سوال کیا گیا تو فرمایا اس میں کوئی حرج نہیں۔

1758

(۱۷۵۸) حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَہَّابِ الثَّقَفِیُّ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ بْنِ عُثْمَانَ بْنِ خُثَیمٍ ، عَنْ سَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ ، قَالَ : سَأَلْتُہُ عَنْ مَسِّ الذَّکَرِ فِی الصَّلاَۃِ ؟ فَقَالَ : مَا أُبَالِی مَسَسْتُہُ ، أَوْ أَنْفِی۔
(١٧٥٨) حضرت عبداللہ بن عثمان کہتے ہیں کہ میں نے حضرت سعید بن جبیر سے دوران نماز مسِّ ذکر کے بارے میں سوال کیا تو انھوں نے فرمایا کہ میرے لیے شرم گاہ اور ناک کو ہاتھ لگانا ایک جیسا ہے۔

1759

(۱۷۵۹) حَدَّثَنَا ابْنُ فُضَیْلٍ ، عَنْ مُغِیرَۃَ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ ، قَالَ : لاَ بَأْسَ أَنْ یَمَسَّ الرَّجُلُ ذَکَرَہُ فِی الصَّلاَۃِ۔
(١٧٥٩) حضرت ابراہیم فرماتے ہیں کہ دوران نماز ذکر کو ہاتھ لگانے میں کوئی حرج نہیں۔

1760

(۱۷۶۰) حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَیَّۃَ ، عَنْ أَبِی حَمْزَۃَ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ ، قَالَ : قَالَ حُذَیْفَۃُ : مَا أُبَالِی مَسَسْتُہُ ، أَوْ طَرَفَ أَنْفِی ، وَقَالَ عَلِیٌّ : مَا أُبَالِی مَسِسْتُہُ ، أَمْ طَرَفَ أُذُنِی۔
(١٧٦٠) حضرت حذیفہ فرماتے ہیں کہ میرے لیے شرم گاہ اور ناک کے کنارے کو ہاتھ لگانا ایک جیسا ہے۔ حضرت علی فرماتے ہیں کہ میرے لیے شرم گاہ اور کان کے کنارے کو ہاتھ لگانا ایک جیسا ہے۔

1761

(۱۷۶۱) حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ أَبِی بُکَیْرٍ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ بْنِ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ أَبِی نَجِیحٍ ، قَالَ : قَالَ طَاوُوس وَسَعِیدُ بْنُ جُبَیْرٍ : مَنْ مَسَّ ذَکَرَہُ وَہُوَ لاَ یُرِیدُ فَلَیْسَ عَلَیْہِ وُضُوئٌ
(١٧٦١) حضرت طاؤس اور حضرت سعید بن جبیر فرماتے ہیں کہ جس نے بلا قصد ذکر کو ہاتھ لگایا اس کا وضو نہیں ٹوٹا۔

1762

(۱۷۶۲) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ جَعْفَرِ بْنِ الزُّبَیْرِ ، عَنِ الْقَاسِمِ ، عَنْ أَبِی أُمَامَۃَ ؛ أَنَّ النَّبِیَّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ سُئِلَ عَنْ مَسِّ الذَّکَرِ ؟ فَقَالَ : ہَلْ ہُوَ إِلاَّ حِذْوَۃٌ مِنْک۔ (عبدالرزاق ۴۲۵۔ ابن ماجہ ۴۸۴)
(١٧٦٢) حضرت ابو امامہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے مسِّ ذکر کے بارے میں سوال کیا گیا تو آپ نے فرمایا کہ وہ تمہارا ایک عضو ہی تو ہے۔

1763

(۱۷۶۳) حَدَّثَنَا حُسَیْنُ بْنُ عَلِیٍّ ، قَالَ : حَدَّثَنَا زَائِدَۃُ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ بْنِ مُہَاجِرٍ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَلْقَمَۃَ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ ؛ أَنَّہُ سُئِلَ عَنْ مَسِّ الذَّکَرِ ؟ فَقَالَ : لاَ بَأْسَ بِہِ۔
(١٧٦٣) حضرت عبداللہ سے مسِّ ذکر کے بارے میں سوال کیا گیا تو فرمایا کہ اس میں کوئی حرج نہیں۔

1764

(۱۷۶۴) حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَیَّۃَ ، عَنْ شُعْبَۃَ ، قَالَ : سَأَلْتُ الْحَکَمَ عْن رَجُلٍ تَنَخَّع فَوَقَعَتْ نُخَاعَتُہُ فِی طَہُورِہِ ؟ فَقَالَ : یَأْخُذُہَا ہَکَذَا فَیَطْرَحُہَا ، وَقَالَ شُعْبَۃُ : بِیَدِہِ یَصِفُ ، أَنَّہُ یَغْرِفُہَا مِنَ الإِنَائِ فَیَطْرَحُہَا۔
(١٧٦٤) حضرت شعبہ فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت حکم سے سوال کیا کہ اگر آدمی کا بلغم اس کے وضو کے پانی میں گرجائے تو اس کا کیا حکم ہے ؟ انھوں نے فرمایا کہ اسے اپنے ہاتھ سے یوں نکال لے۔ یہ فرماتے ہوئے حضرت شعبہ نے پانی میں ہاتھ ڈال کر تھوک نکالنے کا طریقہ بتایا۔

1765

(۱۷۶۵) حَدَّثَنَا ابْنُ فُضَیْلٍ ، عَنْ مُغِیرَۃَ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ ؛ فِی النُّخَاعَۃِ قَالَ : خُذْہَا وَخُذْ مَا حَمَلَتْ ، فَإِنْ کَانَ فِیہَا بُزَاقٌ أَفْسَدَتِ الطَّہُورَ ، أَوِ الْمَائَ۔
(١٧٦٥) حضرت ابراہیم بلغم کے بارے میں فرماتے ہیں کہ پانی میں سے بلغم اور اس کے اردگرد کے پانی کو نکال دو ۔ اگر اس میں تھوک بھی ہو تو پانی ناپاک ہوجائے گا۔

1766

(۱۷۶۶) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنِ الرَّبِیعِ ، عَنِ الْحَسَنِ ؛ فِی النُّخَامَۃِ تَقَعُ فِی الْمَائِ ، قَالَ : أَلْقِہَا وَتَوَضَّأْ۔
(١٧٦٦) حضرت حسن پانی میں گری ہوئی تھوک کے بارے میں فرماتے ہیں کہ اسے نکال کر وضو کرلو۔

1767

(۱۷۶۷) حَدَّثَنَا مُعْتَمِرٌ ، عَنْ أَبِیہِ ، عَنْ أَبِی عُثْمَانَ ، قَالَ : اللَّمْسُ بِالْیَدِ۔
(١٧٦٧) حضرت ابو عثمان فرماتے ہیں کہ اس سے مراد ہاتھ سے چھونا ہے۔

1768

(۱۷۶۸) حَدَّثَنَا حَفْصٌ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ حَبِیبٍ ، عَنْ سَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ : ہُوَ الْجِمَاعُ۔
(١٧٦٨) حضرت ابن عباس فرماتے ہیں کہ اس سے مراد جماع ہے۔

1769

(۱۷۶۹) حَدَّثَنَا حَفْصٌ ، عَنْ دَاوُدَ ، عَنْ جَعْفَرِ بْنِ إیَاسٍ ، عَنْ سَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، مِثْلَہُ۔
(١٧٦٩) ایک اور سند سے یونہی منقول ہے۔

1770

(۱۷۷۰) حَدَّثَنَا حَفْصٌ، عَنْ أَشْعَثَ، عَنِ الشَّعْبِیِّ، عَنْ أَصْحَابِ عَبْدِاللہِ ، عَنْ عَبْدِاللہِ، قَالَ: اللَّمْسُ مَا دُونَ الْجِمَاعِ۔
(١٧٧٠) حضرت عبداللہ فرماتے ہیں کہ اس سے ایسا چھونا مراد ہے جو جماع سے کم ہو۔

1771

(۱۷۷۱) حَدَّثَنَا حَفْصٌ ، عَنْ أَشْعَثَ ، عَنِ الشَّعْبِیِّ ، عَنْ أَصْحَابِ عَلِیٍّ ، عَنْ عَلِیٍّ : {أَوْ لاَمَسْتُمُ النِّسَائَ} قَالَ : ہُوَ الْجِمَاعُ۔
(١٧٧١) حضرت علی فرماتے ہیں کہ اس سے مراد جماع ہے۔

1772

(۱۷۷۲) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ ، عَنْ سَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ : ہُوَ الْجِمَاعُ۔
(١٧٧٢) حضرت ابن عباس فرماتے ہیں کہ اس سے مراد جماع ہے۔

1773

(۱۷۷۳) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنْ مُغِیرَۃَ ، عَنْ إِبْرَاہِیمَ ، عَن عَبْدِ اللہِ ، قَالَ : مَا دُونَ الْجِمَاعِ۔
(١٧٧٣) حضرت عبداللہ فرماتے ہیں کہ اس سے ایسا چھونا مراد ہے جو جماع سے کم ہو۔

1774

(۱۷۷۴) حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَیَّۃَ ، عَنْ سَلَمَۃَ بْنِ عَلْقَمَۃَ ، عَنِ ابْنِ سِیرِینَ ، قَالَ : سَأَلْتُ عَبِیْدَۃَ عَنْ قولہ تعالی : {أَوْ لاَمَسْتُمُ النِّسَائَ} فَقَالَ : بِیَدِہِ فَظَنَنْت مَا عَنَی فَلَمْ أَسْأَلْہُ۔
(١٧٧٤) حضرت ابن سیرین فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت عبیدہ سے اس آیت کے بارے میں سوال کیا تو انھوں نے ہاتھ سے اشارہ کیا جسے میں سمجھ گیا اور میں نے سوال نہ کیا۔

1775

(۱۷۷۵) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ حَسَنِ بْنِ صَالِحٍ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، عَنْ ہِلاَلِ بْنِ یَِسَافٍ ، عَنْ أَبِی عُبَیْدَۃَ ، قَالَ : مَا دُونَ الْجِمَاعِ۔
(١٧٧٥) حضرت ابو عبیدہ فرماتے ہیں کہ اس سے مراد ایسا چھونا ہے جو جماع سے کم ہو۔

1776

(۱۷۷۶) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ عَوْنٍ ، عَنِ ابْنِ سِیرِینَ ، قَالَ : سَأَلْتُ عَبِیْدَۃَ عَنْ قولہ تعالی : {أَوْ لاَمَسْتُمُ النِّسَائَ} فَقَالَ : بِیَدِہِ ہَکَذَا ، وَقَبَضَ کَفَّہُ۔
(١٧٧٦) حضرت ابن سیرین کہتے ہیں کہ میں نے حضرت عبیدہ سے اس بارے میں سوال کیا تو انھوں نے اپنے ہاتھ سے اشارہ کیا اور اپنی مٹھی کو بند کیا۔

1777

(۱۷۷۷) حَدَّثَنَا عَبْدُ الأَعْلَی ، عَنْ یُونُسَ ، عَنِ الْحَسَنِ ، قَالَ : الْمُلاَمَسَۃُ الْجِمَاعُ۔
(١٧٧٧) حضرت حسن فرماتے ہیں کہ اس سے مراد جماع ہے۔

1778

(۱۷۷۸) حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ مُسْہِرٍ ، عَنْ إسْمَاعِیلَ ، عَنِ الشَّعْبِیِّ ، قَالَ : الْمُلاَمَسَۃُ مَا دُونَ الْجِمَاعِ۔
(١٧٧٨) حضرت شعبی فرماتے ہیں کہ اس سے مراد ایسا چھونا ہے جو جماع سے کم ہو۔

1779

(۱۷۷۹) حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِکِ بْنِ مَیْسَرَۃَ ، عَنْ سَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ ، قَالَ : اخْتَلَفْت أَنَا وَأُنَاسٌ مِنَ الْعَرَبِ فِی اللَّمْسِ ، فَقُلْتُ : أَنَا وَأُنَاسٌ مِنَ الْمَوَالِی : اللَّمْسُ مَا دُونَ الْجِمَاعِ ، وَقَالَتِ الْعَرَبُ: ہُوَ الْجِمَاعُ ، فَأَتَیْنَا ابْنَ عَبَّاسٍ ، فَقَالَ : غَلَبَتِ الْعَرَبُ ، ہُوَ الْجِمَاعُ۔
(١٧٧٩) حضرت سعید بن جبیر فرماتے ہیں کہ میرا اور کچھ عربوں کا لمس کے بارے میں اختلاف ہوگیا۔ میں اور کچھ موالی کہتے تھے کہ اس سے مراد جماع سے کم کوئی عمل ہے جبکہ اہل عرب کہتے تھے کہ اس سے مراد جماع ہے۔ ہم فیصلے کے لیے حضرت ابن عباس کے پاس حاضر ہوئے تو انھوں نے فرمایا کہ عرب غالب آگئے اس سے جماع مراد ہے۔

1780

(۱۷۸۰) حَدَّثَنَا ابْنُ فُضَیْلٍ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ إِبْرَاہِیمَ ، عَن أَبِی عُبَیْدَۃَ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ ، قَالَ : الْقُبْلَۃُ مِنَ اللَّمْسِ وَفِیہَا الْوُضُوئُ ، وَاللَّمْسُ مَا دُونَ الْجِمَاعِ۔
(١٧٨٠) حضرت عبداللہ فرماتے ہیں کہ بوسہ لینا لمس کا حصہ ہے اس سے وضو ٹوٹ جاتا ہے اور لمس وہ چیز ہے جو جماع سے کم ہو۔

1781

(۱۷۸۱) حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ ، عَنْ أَبِی بِشْرٍ ، عَنْ سَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ : اللَّمْسُ وَالْمَسُّ وَالْمُبَاشَرَۃُ إلَی الْجِمَاعِ ، وَلَکِنَّ اللَّہَ یَکْنِیْ مَا شَائَ لِمَا شَائَ۔
(١٧٨١) حضرت ابن عباس فرماتے ہیں کہ لفظ لمس، لفظ مسّ اور لفظ مباشرت سے جماع مراد لیا جاتا ہے لیکن اللہ تعالیٰ جس چیز کو چاہیں جس چیز کے لیے کنایہ لے سکتے ہیں۔

1782

(۱۷۸۲) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنْ لَیْثٍ ، عَنْ طَاوُوسٍ ؛ فِی قَطْرَۃِ خَمْرٍ وَقَعَتْ فِی مَائٍ ؟ فَکَرِہَہُ۔
(١٧٨٢) حضرت طاؤس سے پانی میں گرنے والے شراب کے قطرہ کے بارے میں سوال کیا گیا تو آپ نے اسے مکروہ خیال فرمایا۔

1783

(۱۷۸۳) حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ ، عَنْ ہِشَامٍ ، عَنِ الْحَسَنِ ؛ فِی الْحُبِّ ) تَقْطُرُ فِیہِ الْقَطْرُ مِنَ الْخَمْرِ ، أَوِ الدَّمِ؟ قَالَ : یُہْرَاقُ۔
(١٧٨٣) حضرت حسن سے سوال کیا گیا کہ اگر مٹکے میں شراب یا خون کا قطرہ گرجائے تو اس کا کیا حکم ہے ؟ فرمایا اس سارے پانی کو گرا دیا جائے۔

1784

(۱۷۸۴) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ عَبْیدِ اللہِ بْنِ أَبِی زِیَادٍ ، قَالَ : رَأَیْتُ مُجَاہِدًا یَتَوَضَّأُ فَنَضَحَ فَرْجَہُ ، وَذُکِرَ أَنَّ النَّبِیَّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فَعَلَہُ۔
(١٧٨٤) حضرت عبید اللہ بن ابی زیاد فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت مجاہد کو دیکھا کہ وہ وضو کرتے وقت شرم گاہ کی جگہ پانی چھڑکا کرتے تھے اور فرماتے کہ حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے بھی ایسا ہی کیا ہے۔

1785

(۱۷۸۵) حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ مَسْعَدَۃَ ، عَنْ یَزِیدَ مَوْلَی سَلَمَۃَ ؛ أَنَّ سَلَمَۃَ کَانَ یَنْضَحُ بَیْنَ جِلْدِہِ وَثِیَابِہِ۔
(١٧٨٥) حضرت سلمہ اپنی کھال اور کپڑوں کے درمیان پانی چھڑکا کرتے تھے۔

1786

(۱۷۸۶) حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ مُسْہِرٍ ، عَنْ عُبَیْدِ اللہِ بْنِ عُمَرَ ، عَنْ نَافِعٍ ، قَالَ : کَانَ ابْنُ عُمَرَ إذَا تَوَضَّأَ نَضَحَ فَرْجَہُ ، قَالَ عُبَیْدُ اللہِ : وَکَانَ أَبِی یَفْعَلُ ذَلِکَ۔
(١٧٨٦) حضرت ابن عمر جب وضو کرتے تو شرم گاہ کی جگہ پانی چھڑکتے اور فرماتے کہ میرے والد یونہی کیا کرتے تھے۔

1787

(۱۷۸۷) حَدَّثَنَا ابْنُ فُضَیْلٍ ، عَنْ یَزِیدَ ، عَنِ مِقْسَم ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ : إنَّ الشَّیْطَانَ یَأْتِی أَحَدَکُمْ وَہُوَ فِی الصَّلاَۃِ فَیَبلَّ إحْلِیلِہِ حَتَّی یُرِیَہُ أَنَہُ قَدْ أَحْدَثَ، فَمَنْ رَابَہُ ذَلِکَ فَلْیَنْتَضِحْ بِالْمَائِ، فَمَنْ رَابَہُ مِنْ ذَلِکَ شَیْء فَلْیَقُلْ: ہُوَ عَمَلُ الْمَائِ۔
(١٧٨٧) حضرت ابن عباس فرماتے ہیں کہ شیطان تم میں سے کسی کی نماز میں آتا ہے اور اس کے آلہ تناسل کے سوراخ کو گیلا کر کے یہ دکھاتا ہے کہ اس کا وضو ٹوٹ گیا۔ جسے ایسا شک ہو وہ پانی چھڑک لے اور جسے اس بارے میں زیادہ شک ہو تو وہ کہے کہ یہ پانی کی وجہ سے ہے۔

1788

(۱۷۸۸) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنِ ابْنِ أَبِی ذِئْبٍ ، عَنْ مَوْلًی لابْنِ أَزْہَرَ ، قَالَ : شَکَوْت إلَی ابْنِ عُمَرَ الْبَوْلَ ، فَقَالَ : إذَا تَوَضَّأْت فَانْضَحْ وَالْہَ عَنْہُ ، فَإِنَّہُ مِنَ الشَّیْطَانِ۔
(١٧٨٨) ابن ازہر کے ایک مولی کہتے ہیں کہ میں نے حضرت ابن عمر سے پیشاب کی شکایت کی تو انھوں نے فرمایا کہ جب تم وضو کرو تو پانی چھڑک لو اور اس سے بے پروا ہو جاؤ کیونکہ یہ شیطان کی طرف سے ہے۔

1789

(۱۷۸۹) حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ ، عَنِ ابْنِ أَبِی ذِئْبٍ ، قَالَ : أَخْبَرَنِی أَخِی ، قَالَ : سَأَلْتُ الْقَاسِمَ عَنِ الْبِلَّۃِ أَجِدُہَا فِی الصَّلاَۃِ ؟ فَقَالَ : یَا ابْنَ أَخِی ، انْضَحْہُ وَالْہَ عَنْہُ ، فَإِنَّمَا ہُوَ مِنَ الشَّیْطَانِ ، قَالَ : فَفَعَلْتُ فَذَہَبَ عَنِّی۔
(١٧٨٩) حضرت ابن ابی ذئب فرماتے ہیں کہ مجھے میرے بھائی نے بتایا کہ میں نے حضرت قاسم سے نماز کے اندر محسوس کی جانے والی تری کے بارے میں سوال کیا تو انھوں نے فرمایا اے میرے پیارے ! تم اس پر پانی چھڑک کر اس سے غافل ہو جاؤ کیونکہ یہ شیطان کی طرف سے ہے۔ وہ فرماتے ہیں جب سے میں نے ایسا کیا میرا وہم دور ہوگیا۔

1790

(۱۷۹۰) حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ حَیَّانَ ، عَنْ جَعْفَرٍ ، قَالَ : جَائَ رَجُلٌ إلَی مَیْمُونِ بْنِ مِہْرَانَ فَشَکَی إلَیْہِ بِلَّۃً یَجِدُہَا ، فَقَالَ لَہُ مَیْمُونٌ : إذَا أَنْتَ تَوَضَّأْت فَانْضَحْ فَرْجَک ، وَمَا یَلِیہِ مِنْ ثَوْبِکَ بِالْمَائِ ، فَإِنْ وَجَدْت مِنْ ذَلِکَ شَیْئًا فَقُلْ : ہُوَ مِنْ ذَلِکَ۔
(١٧٩٠) حضرت جعفر فرماتے ہیں کہ ایک آدمی میمون بن مہران کے پاس آیا اور ان سے تری کے بارے میں سوال کیا جو محسوس ہوتی ہے۔ حضرت میمون نے اس سے فرمایا کہ جب تم وضو کرو تو اپنی شرم گاہ پر پانی چھڑک لو اور اس سے متصل کپڑے کو بھی تر کرلو۔ اب اگر تمہیں تری محسوس ہو تو تم یہ سوچو کہ یہ اسی پانی کی وجہ سے ہے۔

1791

(۱۷۹۱) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِی عَدِیٍّ ، عَنِ ابْنِ عَوْنٍ ، عَنْ مُحَمَّدٍ ؛ أَنَّہُ کَانَ إذَا تَوَضَّأَ فَفَرَغَ ، قَالَ : بِکَفٍّ مِنْ مَائٍ فِی إزَارِہِ ہَکَذَا۔
(١٧٩١) حضرت ابن عون فرماتے ہیں کہ حضرت محمد وضو سے فارغ ہونے کے بعد ایک ہتھیلی سے پانی اپنی ازار بند پر چھڑکا کرتے تھے۔

1792

(۱۷۹۲) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بِشْرٍ ، قَالَ : حدَّثَنَا زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی زَائِدَۃَ ، قَالَ : قَالَ مَنْصُورٌ : حَدَّثَنِی مُجَاہِدٌ ، عَنِ الْحَکَمِ بْنِ سُفْیَانَ الثَّقَفِیِّ ؛ أَنَّہُ رَأَی النَّبِیَّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ تَوَضَّأَ ثُمَّ أَخَذَ کَفًّا مِنْ مَائٍ فَنَضَحَ بِہِ فَرْجَہُ۔ (ابوداؤد ۱۶۸۔ احمد ۴۰۹)
(١٧٩٢) حضرت حکم بن سفیان فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو دیکھا کہ آپ نے وضو کرنے کے بعد ایک ہتھیلی میں پانی لے کر اسے شرم گاہ کی جگہ چھڑک دیا۔

1793

(۱۷۹۳) حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُوسَی ، قَالَ : حدَّثَنَا ابْنُ لَہِیعَۃَ ، عَنْ عُقَیْلٍ ، عَنِ ابْنِ شِہَابٍ ، عَنْ عُرْوَۃَ ، عَنْ أُسَامَۃَ بْنِ زَیْدِ بْنِ حَارِثَۃَ ، عَنْ أَبِیہِ ؛ أَنَّ النَّبِیَّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ تَوَضَّأَ ثُمَّ أَخَذَ کَفًّا مِنْ مَائٍ فَنَضَحَ بِہِ فَرْجَہُ۔ (احمد ۱۶۱۔ ابن ماجہ ۴۹۲)
(١٧٩٣) حضرت زید بن حارثہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے وضو کرنے کے بعد ہتھیلی میں پانی لے کرا سے شرم گاہ کی جگہ چھڑک دیا۔

1794

(۱۷۹۴) حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ ، عَنْ حُصَیْنٍ ، عَنْ أَبِی وَائِلٍ ، عَنْ حُذَیْفَۃَ بْنِ الْیَمَانِ ، قَالَ : کَانَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ إذَا قَامَ فَتَہَجَّدَ یَشُوصُ فَاہُ بِالسِّوَاکِ۔ (بخاری ۱۱۳۶۔ مسلم ۴۶)
(١٧٩٤) حضرت حذیفہ بن یمان فرماتے ہیں کہ حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جب تہجد کے لیے اٹھتے تو مسواک کیا کرتے تھے۔

1795

(۱۷۹۵) حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ شَقِیقٍ ، عَنْ حُذَیْفَۃَ ، عَنِ النَّبِیِّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، مِثْلَہُ ، إِلاَّ أَنَّہُ لَمْ یَقُلْ بِالسِّوَاکِ۔ (مسلم ۲۲۰)
(١٧٩٥) ایک اور سند سے یونہی منقول ہے۔

1796

(۱۷۹۶) حَدَّثَنَا شَرِیکٌ ، عَنِ الْمِقْدَامِ بْنِ شُرَیْحٍ ، عَنْ أَبِیہِ ، قَالَ : سَأَلْتُ عَائِشَۃَ قُلْتُ : أَخْبِرِینِی بِأَیِّ شَیْئٍ کَانَ یَبْدَأُ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ إذَا دَخَلَ عَلَیْکِ ؟ قَالَتْ : کَانَ یَبْدَأُ بِالسِّوَاکِ۔ (مسلم ۲۲۰۔ ابوداؤد ۵۲)
(١٧٩٦) حضرت شریح فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت عائشہ سے عرض کیا کہ حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جب آپ کے پاس تشریف لاتے تو سب سے پہلا کام کیا کرتے ؟ فرمایا سب سے پہلے مسواک کرتے تھے۔

1797

(۱۷۹۷) حَدَّثَنَا یَعْلَی بْنُ عُبَیْدٍ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاہِیمَ ، عَن أَبِی سَلَمَۃَ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ زَیْدِ بْنِ خَالِدٍ الْجُہَنِیِّ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : لَوْلاَ أَنْ أَشُقَّ عَلَی أُمَّتِی لأَمَرْتُہُمْ بِالسِّوَاکِ عِنْدَ کُلِّ صَلاَۃٍ ، قَالَ : فَکَانَ زَیْدُ بْنُ خَالِدٍ سِوَاکُہُ عَلَی أُذُنِہِ مَوْضِعَ الْقَلَمِ مِنْ أُذُنِ الْکَاتِبِ ، فَلاَ یَقُومُ لِصَلاَۃٍ إِلاَّ اسْتَنَّ ، ثُمَّ رَدَّہُ فِی مَوْضِعِہِ۔ (ابوداؤد ۴۸۔ ترمذی ۲۳)
(١٧٩٧) حضرت زید بن خالد سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ اگر مجھے اپنی امت پر مشقت کا خوف نہ ہوتا تو میں انھیں ہر نماز کے لیے مسواک کا حکم دیتا۔ حضرت زید بن خالد اپنے کان پر وہاں مسواک رکھتے تھے جہاں کاتب اپنا قلم رکھتا ہے۔ جب نماز کے لیے اٹھتے تو مسواک کرتے اور پھر وہیں رکھ دیتے۔

1798

(۱۷۹۸) حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ ، وَابْنُ نُمَیْرٍ ، عَنْ عُبَیْدِ اللہِ بْنِ عُمَرَ ، عَنْ سَعِیدِ بْنِ أَبِی سَعِیدٍ ، عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : لَوْلاَ أَنْ أَشُقَّ عَلَی أُمَّتِی لأَمَرْتُہُمْ بِالسِّوَاکِ عِنْدَ کُلِّ وُضُوئٍ۔ (احمد ۲/۴۳۳۔ نسائی ۳۰۳۷)
(١٧٩٨) حضرت ابوہریرہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا کہ اگر مجھے اپنی امت پر مشقت کا خوف نہ ہوتا تو انھیں ہر وضو میں مسواک کرنے کا حکم دیتا۔

1799

(۱۷۹۹) حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ الأَحْمَرِِِ ، عَنْ حَرَامِ بْنِ عُثْمَانَ ، عَنْ أَبِی عَتِیقٍ ، عَنْ جَابِرٍ ، قَالَ : کَانَ یَسْتَاکُ إذَا أَخَذَ مَضْجَعَہُ ، وَإِذَا قَامَ مِنَ اللَّیْلِ ، وَإِذَا خَرَجَ إلَی الصُّبْحِ ، قَالَ : فَقُلْتُ لَہُ : قَدْ شَقَقْتَ عَلَی نَفْسِکَ بِہَذَا السِّوَاکِ ؟ فَقَالَ : إنَّ أُسَامَۃَ أَخْبَرَنِی أَنَّ رَسُولَ اللہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ کَانَ یَسْتَاکُ ہَذَا السِّوَاکَ۔
(١٧٩٩) حضرت ابو عتیق کہتے ہیں کہ میں نے حضرت جابر کو دیکھا کہ وہ سونے سے پہلے، اٹھنے کے بعد اور فجر کی نماز کے لیے جاتے وقت مسواک کیا کرتے تھے۔ میں نے ان سے کہا کہ آپ نے خود کو اتنی مشقت میں کیوں ڈال رکھا ہے ! فرمایا کہ مجھے حضرت اسامہ نے بتایا ہے کہ حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) بھی اسی طرح مسواک کیا کرتے تھے۔

1800

(۱۸۰۰) حَدَّثَنَا عَثَّامُ بْنُ عَلِیٍّ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ حَبِیبٍ ، عَنْ سَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ : کَانَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یُصَلِّی رَکْعَتَیْنِ ، ثُمَّ یَسْتَاکُ۔ (احمد ۱/۲۱۸۔ نسائی ۴۰۵)
(١٨٠٠) حضرت ابن عباس فرماتے ہیں کہ حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) دو رکعت نماز پڑھتے پھر مسواک کیا کرتے تھے۔

1801

(۱۸۰۱) حَدَّثَنَا حُسَیْنُ بْنُ عَلِیٍّ ، عَنْ زَائِدَۃَ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، عَنْ شَقِیقٍ ، عَنْ حُذَیْفَۃَ ؛ أَنَّ النَّبِیَّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ کَانَ إذَا قَامَ مِنَ اللَّیْلِ یَشُوصُ فَاہُ بِالسِّوَاکِ۔
(١٨٠١) حضرت حذیفہ بن یمان فرماتے ہیں کہ حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جب تہجد کے لیے اٹھتے تو مسواک کیا کرتے تھے۔

1802

(۱۸۰۲) حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، قَالَ : حدَّثَنَا ہَمَّامٌ ، قَالَ : حَدَّثَنِی عَلِیُّ بْنُ زَیْدِ بْنِ جُدْعَانَ ، قَالَ حَدَّثَتْنِی أُمُّ مُحَمَّدٍ ، عَنْ عَائِشَۃَ ؛ أَنَّ النَّبِیَّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ کَانَ لاَ یَرْقُدُ لَیْلاً ، وَلاَ نَہَارًا فَیَسْتَیْقِظُ إِلاَّ تَسَوَّکَ قَبْلَ أَنْ یَتَوَضَّأَ۔ (ابن سعد ۴۸۳۔ احمد ۶/۱۲۱)
(١٨٠٢) حضرت عائشہ فرماتی ہیں کہ حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جب کبھی بھی دن میں یا رات میں نیند سے بیدار ہوتے تو وضو سے پہلے مسواک کیا کرتے تھے۔

1803

(۱۸۰۳) حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ مَخْلَدٍ ، قَالَ : حدَّثَنَا إبْرَاہِیمُ بْنُ إسْمَاعِیلَ بْنِ أَبِی حَبِیبَۃَ ، قَالَ : أَخْبَرَنِی دَاوُد بْنُ الْحُصَیْنِ ، عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ مُحَمَّدٍ ، عَنْ عَائِشَۃَ ، قَالَتْ : قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : السِّوَاکُ مَطْہَرَۃٌ لِلْفَمِ ، مَرْضَاۃٌ لِلرَّبِّ۔ (احمد ۶/۱۴۶۔ دارمی ۶۸۴)
(١٨٠٣) حضرت عائشہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا کہ مسواک منہ کو صاف کرنے والی ہے اور اللہ کی رضا کا ذریعہ ہے۔

1804

(۱۸۰۴) حَدَّثَنَا أَبُو الأَحْوَصِِ ، عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ ، عَنِ التَّمِیمِیِّ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ : لَقَدْ کُنَّا نُؤْمَرُ بِالسِّوَاکِ حَتَّی ظَنَنَّا ، أَنَّہُ سَیَنْزِلُ فِیہِ۔ (طیالسی ۲۷۳۹)
(١٨٠٤) حضرت ابن عباس فرماتے ہیں کہ ہمیں مسواک کا حکم اس تسلسل اور اہتمام سے دیا جاتا تھا کہ ہمیں خیال ہوا کہ مسواک کے بارے میں کوئی حکم نازل ہوجائے گا۔

1805

(۱۸۰۵) حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ الأَحْمَرِِِ ، عَنْ أُسَامَۃَ بْنِ زَیْدٍ ، عَنْ صَالِحِ بْنِ کَیْسَانَ ؛ أَنَّ عُبَادَۃَ بْنَ الصَّامِتِ وَأَصْحَابَ رَسُولِ اللہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ کَانُوا یَرُوحُونَ وَالسِّوَاکُ عَلَی آذَانِہِمْ۔
(١٨٠٥) حضرت صالح بن کیسان فرماتے ہیں کہ حضرت عبادہ بن صامت اور نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے صحابہ کے کانوں پر ہر وقت مسواک لگی رہتی تھی۔

1806

(۱۸۰۶) حَدَّثَنَا مُعَاوِیَۃُ بْنُ ہِشَامٍ ، قَالَ : حدَّثَنَا سُلَیْمَانُ بْنُ قَرْمٍ ، عَنْ أَبِی حَبِیبٍ ، عَنْ رَجُلٍ مِنْ أَہْلِ الْحِجَازِ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ بْنِ الزُّبَیْرِ ، عَنِ النَّبِیِّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، قَالَ : لَوْلاَ أَنْ أَشُقَّ عَلَی أُمَّتِی لأَمَرْتُہُمْ بِالسِّوَاکِ عِنْدَ کُلِّ صَلاَۃٍ۔ (طبرانی فی الکبیر ۳۲۵)
(١٨٠٦) حضرت عبداللہ بن زبیر سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا کہ اگر مجھے اپنی امت پر مشقت کا خوف نہ ہوتا تو میں ہر نماز کے لیے ان پر مسواک کو لازم کردیتا۔

1807

(۱۸۰۷) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بِشْرٍ ، قَالَ : حدَّثَنَا مِسْعَرٌ ، قَالَ : حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جُحَادَۃَ ، عَنِ الشَّعْبِیِّ ، قَالَ : السِّوَاکُ مَطْہَرَۃٌ لِلْفَمِ جَلاَئٌ لِلْعَینِ۔
(١٨٠٧) حضرت شعبی فرماتے ہیں کہ مسواک منہ کو صاف کرنے والی اور نگاہ کو تیز کرنے والی ہے۔

1808

(۱۸۰۸) حَدَّثَنَا عَبِیدَۃُ بْنُ حُمَیْدٍ ، قَالَ : حدَّثَنَا الأَعْمَشُ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ بْنِ یَسَارٍ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِی لَیْلَی، عَنْ بَعْضِ أَصْحَابِ النَّبِیِّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، رَفَعَہُ ، قَالَ : لَوْلاَ أَنْ أَشُقَّ عَلَی أُمَّتِی لَفَرَضْتُ عَلَی أُمَّتِی السِّوَاکَ کَمَا فَرَضْتُ عَلَیْہِمُ الطَّہُورَ۔ (احمد ۵/۴۱۰۔ البزار ۱۳۰۲)
(١٨٠٨) ایک صحابی روایت کرتے ہیں کہ حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا کہ اگر مجھے اپنی امت پر مشقت کا خوف نہ ہوتا تو میں وضو کی طرح ہر نماز کے لیے مسواک کو بھی فرض قرار دے دیتا۔

1809

(۱۸۰۹) حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ الأَحْمَرِِِ ، عَنْ وَاصِلٍ ، عَنْ أَبِی سُورَۃَ ابْنِ أَخِی أَبِی أَیُّوبَ ، عَنْ أَبِی أَیُّوبَ ؛ أَنَّ رَسُولَ اللہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ کَانَ یَسْتَاکُ فِی اللَّیْلَۃِ مِرَارًا۔ (احمد ۵/۴۱۷)
(١٨٠٩) حضرت ابو ایوب فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایک رات میں کئی مرتبہ مسواک فرماتے تھے۔

1810

(۱۸۱۰) حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ سَعْدِ بْنِ عُبَیْدَۃَ ، عَنْ أَبِی عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ عَلِیٍّ ، قَالَ : إذَا قَامَ أَحَدُکُمْ مِنَ اللَّیْلِ فَلْیَسْتَکْ ، فَإِنَّ الرَّجُلَ إذَا قَامَ مِنَ اللَّیْلِ فَتَسَوَّکَ ، ثُمَّ تَوَضَّأَ ثُمَّ قَامَ إلَی الصَّلاَۃِ ، جَائَہُ الْمَلَکُ حَتَّی یَقُومَ خَلْفَہُ یَسْتَمِعُ الْقُرْآنَ ، فَلاَ یَزَالُ یَدْنُو مِنْہُ حَتَّی یَضَعَ فَاہُ عَلَی فِیہِ ، فَلاَ یَقْرَأُ آیَۃً إِلاَّ دَخَلَتْ جَوْفَہُ۔ (بزار ۶۰۳)
(١٨١٠) حضرت علی فرماتے ہیں کہ جب تم میں سے کوئی رات کو اٹھے تو مسواک کرے۔ کیونکہ آدمی جب رات کو اٹھے، اور مسواک کرے پھر وضو کرے پھر نماز کے لیے کھڑا ہوجائے تو ایک فرشتہ اس کے پیچھے کھڑا ہو کر اس کا قرآن سنتا ہے۔ پھر وہ آہستہ آہستہ اس کے اتنا قریب ہوجاتا ہے کہ اپنا منہ اس کے منہ کے ساتھ لگا لیتا ہے۔ پس وہ جب بھی کوئی آیت پڑھتا ہے تو وہ آیت فرشتے کے پیٹ میں چلی جاتی ہے۔

1811

(۱۸۱۱) حَدَّثَنَا جَرِیرٌ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنِ الْحَکَمِ، قَالَ: نَزَلْتُ عَلَی مُجَاہِدٍ فَکَانَ أَشَدَّ شَیْئٍ مُوَاظَبَۃً عَلَی السِّوَاکِ۔
(١٨١١) حضرت حکم فرماتے ہیں کہ میں حضرت مجاہد کے پاس مہمان بن کر ٹھہرا، وہ سب سے زیادہ پابندی مسواک کی کیا کرتے تھے۔

1812

(۱۸۱۲) حَدَّثَنَا کَثِیرُ بْنُ ہِشَامٍ ، عَنْ جَعْفَرِ بْنِ بُرْقَانَ ، قَالَ : حدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ الأَصَمِّ ، قَالَ : کَانَ سِوَاکُ مَیْمُونَۃَ ابْنَۃِ الْحَارِثِ زَوْجِ النَّبِیِّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ مُنْقَعًا فِی مَائٍ ، فَإِنْ شَغَلَہَا عَنْہُ عَمَلٌ ، أَوْ صَلاَۃٌ ، وَإِلا فَأَخَذَتْہُ وَاسْتَاکَتْ۔
(١٨١٢) حضرت یزید بن اصم فرماتے ہیں کہ ام المؤمنین حضرت میمونہ بنت حارث کی مسواک پانی میں ڈوبی رہتی تھی۔ جب وہ نماز یا کسی اور کام میں مشغولیت سے فارغ ہوتیں تو مسواک کرتی تھیں۔

1813

(۱۸۱۳) حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ ، عَنْ حَجَّاجٍ ، عَنْ مَکْحُولٍ ، قَالَ : قَالَ أَبُو أَیُّوبَ : قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : أَرْبَعٌ مِنْ سُنَنِ الْمُرْسَلِینَ : التَّعَطُّر ، وَالنِّکَاحُ ، وَالسِّوَاکُ ، وَالْحِنَّائُ۔ (ترمذی ۱۰۸۰۔ احمد ۵/۴۲۱)
(١٨١٣) حضرت ابو ایوب انصاری سے روایت ہے کہ حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا کہ چار چیزیں رسولوں کی سنتوں میں سے ہیں خوشبو لگانا نکاح کرنا مسواک کرنا مہندی لگانا۔

1814

(۱۸۱۴) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، قَالَ : حدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَمْرٍو الأَوْزَاعِیُّ ، عَنْ حَسَّانَ بْنِ عَطِیَّۃَ ، قَالَ : الْوُضُوئُ شَطْرُ الإِیمَانِ ، وَالسِّوَاکُ شَطْرُ الْوُضُوئِ ، وَلَوْلاَ أَنْ أَشُقَّ عَلَی أُمَّتِی لأَمَرْتُہُمْ بِالسِّوَاکِ عِنْدَ کُلِّ صَلاَۃٍ ۔ رَکْعَتَانِ یَسْتَاکُ فِیہِمَا الْعَبْدُ أَفْضَلُ مِنْ سَبْعِینَ رَکْعَۃً لاَ یَسْتَاکُ فِیہَا۔
(١٨١٤) حضرت حسان بن عطیہ سے روایت ہے (کہ حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا) وضو ایمان کا حصہ ہے اور مسواک وضو کا حصہ ہے۔ اگر مجھے اپنی امت پر مشقت کا خوف نہ ہوتا تو میں ہر نماز میں انھیں مسواک کا حکم دے دیتا۔ وہ دو رکعتیں جو مسواک کر کے پڑھی جائیں وہ ان رکعات سے ستر گنا افضل ہیں جو بغیر مسواک کے پڑھی جائیں۔

1815

(۱۸۱۵) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، قَالَ : حدَّثَنَا سُفْیَانُ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ بْنِ دِینَارٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ : لأَنْ أَکُونَ اسْتَقْبَلْتُ مِنْ أَمْرِی مَا اسْتَدْبَرْتُ، یَعْنِی: فِی السِّوَاکِ ، أَحَبُّ إلَیَّ مِنْ وَصیفَیْنِ ، قَالَ : وَکَانَ ابْنُ عُمَرَ لاَ یَأْکُلُ الطَّعَامَ إِلاَّ اسْتَنَّ ، یَعْنِی : اسْتَاکَ۔
(١٨١٥) حضرت ابن عمر فرماتے ہیں کہ مسواک میں مشغول رہنا مجھے دو خادم غلاموں سے زیادہ محبوب ہے۔ حضرت عبداللہ بن دینار فرماتے ہیں کہ حضرت ابن عمر جب بھی کھانا کھاتے تو مسواک کیا کرتے تھے۔

1816

(۱۸۱۶) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، قَالَ : حدَّثَنَا الأَعْمَشُ ، قَالَ : سَمِعْتُ مُجَاہِدًا ، قَالَ : اسْتَبْطَأَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ جِبْرِیلَ ، فَقَالَ : وَکَیْفَ نَأْتِیکُمْ وَأَنْتُمْ لاَ تَقُصُّونَ أَظْفَارَکُمْ ، وَلاَ تُنَقُّونَ بَرَاجِمَکُمْ ، وَلاَ تَسْتَاکُونَ۔
(١٨١٦) حضرت مجاہد فرماتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت جبرائیل نے حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آنے میں دیر کردی، جب آئے تو کہنے لگے کہ ہم ان لوگوں کے پاس کیسے آئیں جو ناخن نہیں کاٹتے، انگلیوں کے پورے صاف نہیں کرتے اور مسواک نہیں کرتے ؟ !

1817

(۱۸۱۷) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، قَالَ : حدَّثَنَا سُفْیَانُ ، عَنْ مُوسَی بْنِ أَبِی عَائِشَۃَ ، عَنْ سُلَیْمَانَ بْنِ سَعدٍ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : اسْتَاکُوا وَتَنَظَّفُوا ، وَأَوْتِرُوا فَإِنَّ اللَّہَ وِتْرٌ یُحِبُّ الْوِتْرَ۔
(١٨١٧) حضرت سلیمان بن سعد سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا کہ مسواک کرو اور صفائی اختیار کرو۔ اور وتر پڑھو کیونکہ اللہ تعالیٰ وتر (طاق) ہے اور طاق کو پسند کرتا ہے۔

1818

(۱۸۱۸) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنِ الْمُنْذِرِ بْنِ ثَعْلَبَۃَ الْعَبْدِیِّ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ بْنِ بُرَیْدَۃَ الأَسْلَمِیِّ ، قَالَ : کَانَ النَّبِیُّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ إذَا اسْتَیْقَظَ مِنْ أَہْلِہِ دَعَا جَارِیَۃً یُقَالُ لَہَا : بَرِیرَۃُ بِالسِّوَاکِ۔
(١٨١٨) حضرت عبداللہ بن بریدہ اسلمی فرماتے ہیں کہ نبی پاک (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جب اپنے گھر والوں سے بیدار ہوتے تو اپنی ایک باندی جن کا نام بریرہ تھا، ان سے مسواک منگواتے تھے۔

1819

(۱۸۱۹) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ، عَنْ مِسْعَرٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ جُحَادَۃَ ، عَنِ الشَّعْبِیِّ ، قَالَ : السِّوَاکُ جَلاَئٌ لِلْعَیْنِ طَہُورٌ لِلْفَمِ۔
(١٨١٩) حضرت شعبی فرماتے ہیں کہ مسواک نگاہ کو تیز کرنے والی اور منہ کو پاک کرنے والی ہے۔

1820

(۱۸۲۰) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ، قَالَ: حدَّثَنَا إسْرَائِیلُ، عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ، عَنِ التَّمِیمِیِّ، قَالَ: سَأَلْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ عَنِ السِّوَاکِ؟ فَقَالَ : لَمْ یَزَلْ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یَأْمُرُ بِہِ حَتَّی ظَنَنَّا أَنَّہُ سَیَنْزِلُ عَلَیْہِ فِیہِ۔
(١٨٢٠) حضرت تمیمی کہتے ہیں کہ میں نے حضرت ابن عباس سے مسواک کے بارے میں سوال کیا تو آپ نے فرمایا کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ہمیں مسواک کا حکم اس کثرت سے دیا کرتے تھے کہ ہم سمجھنے لگے کہ اس کے بارے کوئی حکم نازل ہوجائے گا۔

1821

(۱۸۲۱) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ أُسَامَۃَ بْنِ زَیْدٍ ، عَنْ صَالِحِ بْنِ کَیْسَانَ ، قَالَ : کَانَ الرَّجُلُ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِیِّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یَرُوحُ وَالسِّوَاکُ عَلَی أُذُنِہِ۔
(١٨٢١) حضرت صالح بن کیسان فرماتے ہیں کہ مسواک صحابہ کرام میں سے ہر ایک کے کان پر لگی ہوتی تھی۔

1822

(۱۸۲۲) حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، قَالَ : حدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ ، عَنْ شُعَیْبٍ ، عَنْ أَنَسٍ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : أَکْثَرْتُ عَلَیْکُمْ فِی السِّوَاکِ۔ (بخاری ۸۸۸۔ احمد ۳/۱۴۳)
(١٨٢٢) حضرت انس سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا کہ میں نے تمہیں مسواک کے بارے میں بہت تاکید کردی ہے۔

1823

(۱۸۲۳) حَدَّثَنَا جَرِیرٌ ، عَنْ مُغِیرَۃَ ، عَنْ مَوْلًی لِلْحَیِّ ، قَالَ : کَانَ أَبُو عُبَیْدَۃَ یَسْتَاکُ بَعْدَ الْوِتْرِ قَبْلَ الرَّکْعَتَیْنِ۔
(١٨٢٣) حضرت ابو عبیدہ وتروں کے بعد دو رکعتوں سے پہلے مسواک کیا کرتے تھے۔

1824

(۱۸۲۴) حَدَّثَنَا جَرِیرٌ ، عَنْ مُغِیرَۃَ ، عَنْ أَبِی مَعْشَرٍ ، قَالَ : سَأَلْتُ إبْرَاہِیمَ عَنِ السِّوَاکِ ؟ فَقَالَ : وَمَنْ یُطِیقُ السِّوَاکَ ؟ کَانُوا یَسْتَاکُونَ بَعْدَ الْوِتْرِ قَبْلَ الرَّکْعَتَیْنِ۔
(١٨٢٤) حضرت ابو معشر کہتے ہیں کہ میں نے حضرت ابراہیم سے مسواک کے بارے میں سوال کیا تو انھوں نے فرمایا کہ مسواک کی طاقت کون رکھتا ہے ؟ صحابہ کرام تو وتر کے بعد اور دو رکعتوں سے پہلے بھی مسواک کیا کرتے تھے۔

1825

(۱۸۲۵) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللہِ بْنُ الْمُبَارَکِ ، وَأَبُو مُعَاوِیَۃَ ، عَنْ ہِشَامِ بْنِ عُرْوَۃَ ، عَنْ أَبِیہِ ؛ أَنَّہُ کَانَ یَسْتَاکُ مَرَّتَیْنِ قَبْلَ الْفَجْرِ وَقَبْلَ الظُّہْرِ۔
(١٨٢٥) حضرت عروہ فجر سے پہلے اور ظہر سے پہلے دو مرتبہ مسواک کیا کرتے تھے۔

1826

(۱۸۲۶) حَدَّثَنَا جَرِیرٌ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، قَالَ : کَانَ یَحْیَی بْنُ وَثَّابٍ یَسْتَاکُ فِی الْمَسْجِدِ ، فَإِذَا أُقِیمَتِ الصَّلاَۃُ صَلَّی ، وَلَمْ یَمَسَّ مَائً۔
(١٨٢٦) حضرت اعمش فرماتے ہیں کہ حضرت یحییٰ بن وثاب مسجد میں مسواک کرتے تھے۔ جب نماز کھڑی ہوجاتی تو پانی کو چھوئے بغیر نماز میں شریک ہوجاتے۔

1827

(۱۸۲۷) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ إسْمَاعِیلَ ، عَنْ قَیْسٍ ، عَنْ جَرِیرٍ ؛ أَنَّہُ کَانَ یَسْتَاکُ وَیَأْمُرُہُمْ أَنْ یَتَوَضَّؤُوا بِفَضْلِ سِوَاکِہِ۔
(١٨٢٧) حضرت قیس فرماتے ہیں کہ حضرت جریر مسواک کرتے اور اپنے متعلقین کو مسواک کے بچے ہوئے پانی سے وضو کا حکم دیتے۔

1828

(۱۸۲۸) حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ ، عَنِ ابْنِ عَوْنٍ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ ؛ أَنَّہُ کَانَ لاَ یَرَی بَأْسًا بِالْوُضُوئِ مِنْ فَضْلِ السِّوَاکِ۔
(١٨٢٨) حضرت ابراہیم مسواک کے بچے ہوئے پانی سے وضو کرنے میں کوئی حرج نہیں سمجھتے تھے۔

1829

(۱۸۲۹) حَدَّثَنَا مُعْتَمِرُ بْنُ سُلَیْمَانَ ، عَنْ سَلْمِ بْنِ أَبِی الذیَّالِ ، عَنِ الْحَسَنِ ؛ فِی الْمَرْأَۃِ یُصِیبُ ثَوْبَہَا مِنْ لَبَنِہَا أَتُصَلِّی ، وَلاَ تَغْسِلُ ثَوْبَہَا ؟ قَالَ : مَا بِلَبَنِہَا مِنْ نَجِسٍ۔
(١٨٢٩) حضرت حسن سے سوال کیا گیا کہ اگر عورت کے کپڑوں پر اس کا دودھ لگ جائے تو کیا وہ کپڑے دھوئے بغیر نماز پڑھ سکتی ہے ؟ فرمایا اس کا دودھ ناپاک نہیں ہے۔

1830

(۱۸۳۰) حَدَّثَنَا مَالِکُ بْنُ إسْمَاعِیلَ ، قَالَ : حدَّثَنَا جَعْفَرٌ الأَحْمَرُ ، عَنْ مُغِیرَۃَ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ ، قَالَ : لاَ بَأْسَ بِلَبَنِ الْمَرْأَۃِ أَنْ یُصِیبَ ثَوْبَہَا ، یَعْنِی : لَبَنَہَا۔
(١٨٣٠) حضرت ابراہیم فرماتے ہیں کہ عورت کا دودھ کپڑے پر لگ جائے تو اس میں کوئی حرج نہیں۔

1831

(۱۸۳۱) حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ غِیَاثٍ ، عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ ، عَنْ عَطَائٍ ، قَالَ : قامَ رَجُلٌ مِنْ عِنْدِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، فَقَالَ لَہُ : أَیْنَ؟ قَالَ : أُرِیقُ الْمَائَ ، قَالَ : لاَ تَقُلْ أُرِیقُ وَلَکِنْ قُلْ : أَبُولُ۔
(١٨٣١) حضرت عطاء فرماتے ہیں کہ ایک آدمی حضرت ابن عباس کے پاس سے کھڑا ہوا تو انھوں نے اس سے پوچھا کہ کہاں جا رہے ہو ؟ اس نے کہا میں پانی بہانے جا رہا ہوں۔ حضرت ابن عباس نے فرمایا کہ یوں نہ کہو بلکہ کہو کہ میں پیشاب کرنے جارہا ہوں۔

1832

(۱۸۳۲) حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ مَیْسَرَۃَ ، عَنِ الأَزْرَقِ بْنِ قَیْسٍ ، أَنَّہُ سَمِعَ ابْنَ عُمَرَ ؛ أَنَّہُ کَرِہَ أَنْ یَقُولَ: أَقُومُ أُہریق الْمَائَ۔
(١٨٣٢) حضرت ابن عمر اس بات کو مکروہ خیال فرماتے تھے کہ کوئی شخص پیشاب کے لیے جاتے ہوئے کہے کہ میں پانی بہانے جا رہا ہوں۔

1833

(۱۸۳۳) حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ مَخْلَدٍ ، قَالَ : حدَّثَنَا سُلَیْمَانُ بْنُ بِلاَلٍ ، عَنْ سُہَیْلِ بْنِ أَبِی صَالِحٍ ، عَنْ أَبِیہِ ، أَنَّ عُمَرَ قَالَ لِرَجُلٍ : لاَ تَقُلْ : أُہْرِیقُ الْمَائَ ، وَلَکِنْ قُلْ : أَبُولُ۔
(١٨٣٣) حضرت عمر نے ایک آدمی سے فرمایا کہ یہ نہ کہو کہ میں پانی بہا رہا ہوں بلکہ یہ کہو کہ میں پیشاب کررہا ہوں۔

1834

(۱۸۳۴) حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ ، عَنْ قَیْسٍ ، عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ ، عَنْ أَبِی الأَحْوَصِ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ ؛ أَنَّہُ کَرِہَ أَنْ یَقُولَ : أُہْرِیقُ الْمَائَ۔
(١٨٣٤) حضرت عبداللہ اس بات کو مکروہ خیال فرماتے تھے کہ کوئی شخص یہ کہے کہ میں پانی بہا رہا ہوں۔

1835

(۱۸۳۵) حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَیَّۃَ ، عَنْ حُمَیْدٍ ، عَنْ بَکْرٍ ، عَنْ أَبِی رَافِعٍ ، عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ ؛ أَنَّہُ لَقِیَہُ النَّبِیُّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فِی طَرِیقٍ مِنْ طُرُقِ الْمَدِینَۃِ وَہُوَ جُنُبٌ ، فَانْسَلَّ فَذَہَبَ فَاغْتَسَلَ ، فَفَقَدَہُ النَّبِیُّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، فَلَمَّا جَائَہُ قَالَ : أَیْنَ کُنْت یَا أَبَا ہُرَیْرَۃَ ؟ قَالَ : یَا رَسُولَ اللہِ ، لَقِیتَنِی وَأَنَا جُنُبٌ ، فَکَرِہْتُ أَنْ أُجَالِسَک حَتَّی أَغْتَسِلَ ، فَقَالَ : سُبْحَانَ اللہِ ، إنَّ الْمُؤْمِنَ لاَ یَنْجُسُ۔ (بخاری ۲۸۵۔ ابوداؤد ۲۳۴)
(١٨٣٥) حضرت ابو رافع فرماتے ہیں کہ حضرت ابوہریرہ کی مدینہ کی ایک گلی میں حالت جنابت میں حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے ملاقات ہوگئی۔ حضرت ابوہریرہ وہاں سے نکل گئے اور جا کر غسل کیا۔ نبی پاک (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے انھیں غائب پایا اور جب وہ حاضر ہوئے تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان سے پوچھا کہ اے ابوہریرہ ! تم کہاں تھے ؟ عرض کیا یا رسول اللہ ! میں جب آپ سے ملا تو حالت جنابت میں تھا، مجھے اس حال میں آپ کی صحبت میں بیٹھنا ناگوار محسوس ہوا تو میں غسل کرنے چلا گیا۔ حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا ” سبحان اللہ ! مؤمن ناپاک نہیں ہوتا “

1836

(۱۸۳۶) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ، عَنْ مِسْعَرٍ، عَنْ وَاصِلٍ ، عَنْ أَبِی وَائِلٍ ، عَنْ حُذَیْفَۃَ؛ أَنَّ النَّبِیَّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ لَقِیَہُ وَہُوَ جُنُبٌ ، فَأَعْرَضَ عَنْہُ فَاغْتَسَلَ ، ثُمَّ جَائَ ، فَقَالَ : إنَّ الْمُؤْمِنَ لاَ یَنْجُسُ۔ (ابوداؤد ۲۳۳۔ نسائی ۲۶۴)
(١٨٣٦) حضرت ابو وائل فرماتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت حذیفہ کا حالت جنابت میں حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے آمنا سامنا ہوگیا۔ حضرت حذیفہ حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے ملے بغیر نہانے کے لیے چلے گئے۔ پھر واپس آئے تو حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ مؤمن ناپاک نہیں ہوتا۔

1837

(۱۸۳۷) حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَیَّۃَ ، عَنْ أَیُّوبَ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِیرِینَ ، قَالَ : نُبِّئْتُ أَنَّ النَّبِیَّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ رَأَی حُذَیْفَۃَ فَرَاغَ فَقَالَ : أَلَمْ أَرَک ؟ فَقَالَ : بَلَی یَا رَسُولَ اللہِ ، وَلَکِنِّی کُنْتُ جُنُبًا ، فَقَالَ : إنَّ الْمُؤْمِنَ لاَ یَنْجُسُ۔
(١٨٣٧) حضرت ابن سیرین فرماتے ہیں کہ مجھے بتایا گیا ہے کہ ایک مرتبہ حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حضرت حذیفہ کو دیکھا کہ وہ آپ کی نگاہوں سے چھپ رہے ہیں۔ حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ میں نے تو تمہیں دیکھ لیا تھا۔ عرض کرنے لگے کہ یا رسول اللہ ! میں حالت جنابت میں تھا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ مؤمن ناپاک نہیں ہوتا۔

1838

(۱۸۳۸) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بِشْرٍ ، قَالَ : حدَّثَنَا زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی زَائِدَۃَ ، قَالَ : سَمِعْتُ عَامِرًا یَذْکُرُ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ : لاَ یُجْنِبُ الْمَائُ ، وَلاَ الثَّوْبُ ، وَلاَ الأَرْضُ ، وَلاَ الإِنْسَان۔
(١٨٣٨) حضرت ابن عباس فرماتے ہیں کہ جنبی کی وجہ سے پانی، کپڑا، زمین یا کوئی انسان ناپاک نہیں ہوتا۔

1839

(۱۸۳۹) حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ أَبِی رَزِینٍ ، عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ ، قَالَ : سَمِعْتُ رَسُولَ اللہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یَقُولُ : إذَا وَلَغَ الْکَلْبُ فِی إنَائِ أَحَدِکُمْ فَلْیَغْسِلْہُ سَبْعَ مَرَّاتٍ۔ (مسلم ۸۹۔ نسائی ۶۵)
(١٨٣٩) حضرت ابوہریرہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ کتا اگر تم میں سے کسی کے برتن میں منہ مار دے تو اسے سات مرتبہ دھو لو۔

1840

(۱۸۴۰) حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَیَّۃَ ، عَنْ ہِشَامٍ ، عَنِ ابْنِ سِیرِینَ ، عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ ، عَنِ النَّبِیِّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، قَالَ : طَہُورُ إنَائِ أَحَدِکُمْ إذَا وَلَغَ فِیہِ الْکَلْبُ أَنْ یَغْسِلَہُ سَبْعَ مَرَّاتٍ ، أُولاَہُنَّ بِالتُّرَابِ۔ (مسلم ۲۳۴۔ احمد ۲/۴۲۷)
(١٨٤٠) حضرت ابوہریرہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ کتا اگر تم میں سے کسی کے برتن میں منہ مار دے تو پاکی کی صورت یہ ہے کہ تم اسے سات مرتبہ دھوؤ اور پہلی مرتبہ مٹی سے صاف کرو۔

1841

(۱۸۴۱) حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ خَالِدٍ ، عَنِ الْعُمَرِیِّ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ؛ فِی الْکَلْبِ یَلَغُ فِی الإِنَائِ ، یُغْسَلُ سَبْعَ مَرَّاتٍ۔
(١٨٤١) حضرت ابن عمر فرماتے ہیں کہ اگر کتا برتن میں منہ مار دے تو اسے سات مرتبہ دھویا جائے۔

1842

(۱۸۴۲) حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ سَعِیدٍ ، عَنِ ابْنِ حَرْمَلَۃَ ، عَنِ ابْنِ الْمُسَیَّبِ ، قَالَ : اغْسِلْ إنَائَکَ مِنَ الْکَلْبِ سَبْعًا۔
(١٨٤٢) حضرت ابن مسیب فرماتے ہیں اگر کتا تمہارے برتن میں منہ مار دے تو اسے سات مرتبہ دھوؤ۔

1843

(۱۸۴۳) حَدَّثَنَا ابْنُ مَہْدِیٍّ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ ؛ فِی الْکَلْبِ یَلَغُ فِی الإِنَائِ ، قَالَ : اغْسِلْہُ حَتَّی تُنْقِیَہُ۔
(١٨٤٣) حضرت ابراہیم فرماتے ہیں کہ کتا برتن میں منہ مار دے تو اتنی مرتبہ دھوؤ کہ برتن صاف ہوجائے۔

1844

(۱۸۴۴) حَدَّثَنَا ابْنُ مَہْدِیٍّ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنْ مُغِیرَۃَ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ ، قَالَ : اغْسِلْہُ حَتَّی تُنْقِیَہُ۔
(١٨٤٤) حضرت ابراہیم فرماتے ہیں کہ کتا برتن میں منہ مار دے تو اتنی مرتبہ دھوؤ کہ برتن صاف ہوجائے۔

1845

(۱۸۴۵) حَدَّثَنَا شَبَابَۃُ بْنُ سَوَّارٍ ، قَالَ : حدَّثَنَا شُعْبَۃُ ، عَنْ أَبِی التَّیَّاحِ ، قَالَ : سَمِعْتُ مُطَرِّفًا یُحَدِّثُ عَنِ ابْنِ الْمُغَفَّلِ أَنَّ رَسُولَ اللہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ قَالَ : إذَا وَلَغَ الْکَلْبُ فِی الإنَائِ ، فَاغْسِلُوہُ سَبْعَ مَرَّاتٍ ، وَعَفِّرُوہُ الثَّامِنَۃَ بِالتُّرَابِ۔ (ابوداؤد ۷۵۔ نسائی ۷۰)
(١٨٤٥) حضرت ابن مغفل سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا کہ اگر کتا برتن میں منہ مار دے تو اسے سات مرتبہ دھوؤ اور آٹھویں مرتبہ اسے مٹی سے صاف کرو۔

1846

(۱۸۴۶) حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ ، عَنْ ہِشَامٍ ، عَنِ الْحَسَنِ ؛ فِی طِینِ الْمَطَرِ یُصِیبُ ألثَّوْبَ ، قَالَ : إِنْ شَائَ غَسَلَہُ، وَإِنْ شَائَ تَرَکَہُ حَتَّی یَجِفَّ ، ثُمَّ یَفْرُکَہُ۔
(١٨٤٦) حضرت حسن سے پوچھا گیا کہ اگر بارش کا کیچڑ کپڑوں پر لگ جائے تو اس کا کیا حکم ہے ؟ فرمایا اگر چاہے تو اسے دھولے اور اگر چاہے تو چھوڑ دے، جب خشک ہوجائے تو کھرچ دے۔

1847

(۱۸۴۷) حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ عَیَّاشٍ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، قَالَ : سَأَلْتُ مُجَاہِدًا ، عَنْ طِینِ الْمَطَرِ یُصِیبُ الثَّوْبَ ؟ فَقَالَ : إذَا یَبِسَ فَحُتَّہُ۔
(١٨٤٧) حضرت منصور کہتے ہیں کہ میں نے حضرت مجاہد سے سوال کیا کہ اگر بارش کا کیچڑ کپڑوں پر لگ جائے تو اس کا کیا حکم ہے ؟ فرمایا کہ جب خشک ہوجائے تو اسے کھرچ دو ۔

1848

(۱۸۴۸) حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَیْرٍ ، عَنْ حَجَّاجِ بْنِ دِینَارٍ ، قَالَ : سَأَلْتُ أَبَا جَعْفَرٍ ، عَنْ طِینِ الْمَطَرِ یُصِیبُ ثَوْبِی ؟ فَقَالَ : الأَرْضُ الطَّیِّبَۃُ تُطِّیَبُ الأَرْضَ الْخَبِیثَۃَ۔
(١٨٤٨) حضرت حجاج بن دینار فرماتے ہیں کہ میں نے ابو جعفر سے سوال کیا کہ اگر بارش کا کیچڑ میرے کپڑوں پر لگ جائے تو اس کا کیا حکم ہے ؟ فرمایا پاک زمین ناپاک زمین کو پاک کردیتی ہے۔

1849

(۱۸۴۹) حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ سَعِیدٍ ، عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ ، عَنْ عَطَائٍ ، قَالَ : کَانَتْ لِعُبَیْدِ بْنِ عُمَیْرٍ خُصْلَتَانِ ، فَکَانَ إذَا تَوَضَّأَ مَسَحَ عَلَیْہِمَا۔
(١٨٤٩) حضرت عطاء فرماتے ہیں کہ حضرت عبید بن عمیر کے سر پر بالوں کے دو گچھے تھے۔ وہ جب وضو کرتے تو ان پر مسح کیا کرتے تھے۔

1850

(۱۸۵۰) حَدَّثَنَا عَبْدُ السَّلاَمِ ، عَنْ مُغِیرَۃَ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ ، قَالَ : أَیُّ جَوَانِبِ رَأْسِکَ مَسَحْتَ أَجْزَأَک۔
(١٨٥٠) حضرت ابراہیم فرماتے ہیں کہ تم اپنے سر کے کسی بھی حصہ پر مسح کرلو جائز ہے۔

1851

(۱۸۵۱) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ إسْمَاعِیلَ الأَزْرَقِ ، عَنِ الشَّعْبِیِّ ، قَالَ : أَیُّ جَوَانِبِ رَأْسِکَ مَسَحْتَ أَجْزَأَک۔
(١٨٥١) حضرت شعبی فرماتے ہیں کہ تم اپنے سر کے کسی بھی حصہ پر مسح کرلو جائز ہے۔

1852

(۱۸۵۲) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ ، عَنْ عَطَائٍ ، أَنَّ النَّبِیَّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ مَسَحَ مُقَدَّمَ رَأْسِہِ۔
(١٨٥٢) حضرت عطاء فرماتے ہیں کہ حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنے سر کے اگلے حصہ پر مسح فرمایا۔

1853

(۱۸۵۳) حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَیَّۃَ ، عَنْ خَالِدٍ الْحَذَّائِ ، قَالَ بَلَغَنِی ، أَنَّ ابْنَ عُمَرَ کَانَ یَقُولُ : یَکْفِیہِ مِنَ الْمَائِ ہَکَذَا ، وَوَصَفَ أَنَّہُ یَغْمِسُہُمَا فِی الْمَائِ ، ثُمَّ یَمْسَحُ رَأْسَہُ ہَکَذَا ؛ وَوَضَعَ کَفَّیْہِ وَسَطَ رَأْسِہِ ، ثُمَّ أَمَرَّہُمَا إلَی مُقَدَّمِ رَأْسِہِ۔
(١٨٥٣) حضرت ابن عمر فرماتے ہیں کہ تمہارے لیے سر پر اتنا پانی ڈالنا کافی ہے۔ پھر انھوں نے دونوں ہاتھ پانی میں ڈالے۔ پھر سر کا مسح اس طرح کیا کہ اپنی ہتھیلیوں کو سر کے درمیان میں رکھا پھر انھیں سر کے اگلے حصہ پر پھیرلیا۔

1854

(۱۸۵۴) حَدَّثَنَا ابْنُ فُضَیْلٍ ، عَنْ أَشْعَثَ ، قَالَ : سَأَلْتُ ابْنَ سِیرِینَ عَنِ الرَّجُلِ یَبُولُ فِی بَیْتِہِ الَّذِی یُصَلِّی فِیہِ ؟ فَکَرِہَہُ ، وَسَأَلْت الْحَسَنَ ، فَقَالَ : نَعَمْ ، وَلاَ یَتْرُکُہُ۔
(١٨٥٤) حضرت اشعث فرماتے ہیں کہ میں نے ابن سیرین سے اس شخص کے بارے میں سوال کیا جس کے اس کمرے میں پیشاب موجود ہو جس میں نماز پڑھ رہا ہے ؟ تو انھوں نے اسے مکروہ خیال فرمایا۔ میں نے حضرت حسن سے اس بارے میں سوال کیا تو انھوں نے فرمایا کہ نماز تو جائز ہے لیکن وہ پیشاب کو کمرے میں نہ چھوڑے۔

1855

(۱۸۵۵) حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ سَعِیدٍ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ ، عَنْ بَکْرِ بْنِ مَاعِزٍ ، عَنِ ابْنِ بُرَیْدَۃَ ، یَحْسِبُہُ عَنْ أَبِیہِ ، قَالَ : لاَ تَبُولُ فِی طَسْتٍ فِی بَیْتٍ تُصَلِّی فِیہِ ، وَلاَ تَبُلْ فِی مُغْتَسَلِک۔
(١٨٥٥) حضرت ابن بریدہ اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ اس طشت میں پیشاب نہ کرو جو تمہارے نماز والے کمرے میں موجود ہو اور غسل خانے میں بھی پیشاب نہ کرو۔

1856

(۱۸۵۶) حَدَّثَنَا ابْنُ فُضَیْلٍ ، عَنْ أَبِی سِنَانٍ ، عَنْ مُحَارِبٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ : لاَ تَدْخُلُ الْمَلاَئِکَۃُ بَیْتًا فِیہِ بَوْلٌ۔
(١٨٥٦) حضرت ابن عمر فرماتے ہیں کہ جس کمرے میں پیشاب ہو فرشتے اس میں داخل نہیں ہوتے۔

1857

(۱۸۵۷) حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ ، عَنْ عُبَیْدِ بْنِ أَبِی الْوَسِیمِ ، عَنْ سَلْمَانَ أَبِی شَدَّادٍ ، قَالَ : کَانَ أَبُو رَافِعٍ مَوْلَی النَّبِیِّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یَأْمُرُنِی أَنْ أُنَاوِلَہُ الْمِبْوَلَۃَ ، وَہُوَ عَلَی فِرَاشِہِ فَیَبُولُ فِیہَا۔
(١٨٥٧) حضرت سلمان ابو شداد فرماتے ہیں کہ حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے مولیٰ ابو رافع اپنے بستر پر بیٹھے مجھے حکم دیتے کہ میں انھیں ان کا پیشاب دان دوں۔ پھر وہ اس میں پیشاب کرتے۔

1858

(۱۸۵۸) حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، قَالَ : حدَّثَنَا أَبُو عَوَانَۃَ ، قَالَ : حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ أَبِی بُرْدَۃَ ، قَالَ : رَأَیْتُ أَبَا وَائِلٍ جَالِسًا فِی مَسْجِدِ الْبَیْتِ ، ثُمَّ دَعَا بِطَسْتٍ فَبَالَ فِیہَا۔
(١٨٥٨) حضرت سعید ابن ابی بردہ فرماتے ہیں کہ میں نے ابو وائل کو دیکھا کہ وہ کمرے میں نماز پڑھنے کی جگہ بیٹھے تھے، پھر انھوں نے طشت منگوا کر اس میں پیشاب کیا۔

1859

(۱۸۵۹) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ شُعْبَۃَ ، قَالَ : سَأَلْتُ الْحَکَمَ ، عَنِ الْغُسْلِ وَالْوُضُوئِ بِالثَّلْجِ ؟ فَقَالَ : یَکْسِرُہُ وَیَغْتَسِلُ وَیَتَوَضَّأُ۔
(١٨٥٩) حضرت شعبہ فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت حکم سے برف کے پانی سے وضو کرنے کے بارے میں سوال کیا تو انھوں نے فرمایا کہ اسے توڑ کر اس سے غسل اور وضو کرسکتا ہے۔

1860

(۱۸۶۰) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، قَالَ : حدَّثَنَا سُفْیَانُ ، عَنْ جَابِرٍ ، عَنْ عَامِرٍ ، وَالْحَکَمِ قَالاَ : لاَ بَأْسَ بِالْوُضُوئِ بِالثَّلْجِ۔
(١٨٦٠) حضرت عامر اور حضرت حکم فرماتے ہیں کہ برف سے وضو کرنے میں کوئی حرج نہیں۔

1861

(۱۸۶۱) حَدَّثَنَا حَفْصٌ ، عَنْ شَیْخٍ ، قَالَ : کَانَ سَالِمٌ یَتَیَمَّمُ إذَا کَانَ الْمَائُ جَامِدًا۔
(١٨٦١) حضرت شیخ فرماتے ہیں کہ حضرت سالم پانی کے جمے ہوئے ہونے کی صورت میں تیمم کرلیا کرتے تھے۔

1862

(۱۸۶۲) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، قَالَ : وَکَانَ سُفْیَانُ یَسْتَحْسِنُہُ وَیَغْتَسِلُ مِنْہُ وَیَتَوَضَّأُ۔
(١٨٦٢) حضرت سفیان برف کے پانی سے وضو کرنے اور غسل کرنے کو جائز سمجھتے تھے۔

1863

(۱۸۶۳) حَدَّثَنَا حَفْصٌ ، عَنْ أَشْعَثَ بْنِ عَبْدِ الْمَلِکِ ، عَنِ الْحَسَنِ ؛ سُئِلَ عَنْ رَجُلٍ اغْتَسَلَ بِالثَّلْجِ فَأَصَابَہُ الْبَرْدُ فَمَاتَ ؟ فَقَالَ : یَا لَہَا مِنْ شَہَادَۃٍ۔
(١٨٦٣) حضرت حسن سے سوال کیا گیا کہ اگر کوئی آدمی برف سے غسل کرتے ہوئے سردی سے مرجائے تو فرمایا کہ اس کی شہادت کے کیا کہنے !۔

1864

(۱۸۶۴) حَدَّثَنَا ہُشَیْمُ بْنُ بَشِیرٍ ، قَالَ : أَخْبَرَنَا دَاوُد بْنُ عَمْرٍو ، عَنْ بُسْرِ بْنِ عُبَیْدِ اللہِ الْحَضْرَمِیِّ ، عَنْ أَبِی إدْرِیسَ الْخَوْلاَنِیِّ ، قَالَ : حَدَّثَنَا عَوْفُ بْنُ مَالِکٍ الأَشْجَعِیُّ ؛ أَنَّ رَسُولَ اللہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ أَمَرَ بِالْمَسْحِ عَلَی الْخُفَّیْنِ فِی غَزْوَۃِ تَبُوکَ ؛ ثَلاَثَۃَ أَیَّامٍ وَلَیَالِیہِنَّ لِلْمُسَافِرِ ، وَیَوْمًا وَلَیْلَۃً لِلْمُقِیمِ۔ (احمد ۶/۲۷۔ دارقطنی ۱۸)
(١٨٦٤) حضرت عوف بن مالک فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے غزوہ تبوک میں مسافر کے لیے تین دن تین رات اور مقیم کے لیے ایک دن ایک رات تک مسح کا حکم فرمایا۔

1865

(۱۸۶۵) حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ ، قَالَ : أَخْبَرَنَا مَنْصُورٌ ، عَنِ ابْنِ سِیرِینَ ، عَنْ أَفْلَحَ مَوْلَی أَبِی أَیُّوبَ ، عَنْ أَبِی أَیُّوبَ ؛ أَنَّہُ کَانَ یَأْمُرُ بِالْمَسْحِ عَلَی الْخُفَّیْنِ ، وَکَانَ ہُوَ یَغْسِلُ قَدَمَیْہِ ، فَقِیلَ لَہُ فِی ذَلِکَ : کَیْفَ تَأْمُرُ بِالْمَسْحِ وَأَنْتَ تَغْسِلُ؟ فَقَالَ: بِئْسَ مَا لِی إِنْ کَانَ مَہْنَأۃً لَکُمْ وَمَأْثَمۃً عَلَیَّ ، قَدْ رَأَیْتُ رَسُولَ اللہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یَفْعَلُہُ وَیَأْمُرُ بِہِ ، وَلَکِنْ حُبِّبَ إلَیَّ الْوُضُوئُ۔ (احمد ۵/۴۲۱)
(١٨٦٥) حضرت افلح فرماتے ہیں کہ حضرت ابو ایوب موزوں پر مسح کا حکم دیا کرتے تھے لیکن خود پاؤں دھویا کرتے تھے۔ ان سے کسی نے پوچھا کہ آپ لوگوں کو موزوں پر مسح کا حکم دیتے ہیں لیکن خود پاؤں دھوتے ہیں ؟ فرمانے لگے کہ میں اسے تمہارے لیے گنجائش اور اپنے لیے گناہ سمجھتا ہوں۔ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو موزوں پر مسح کا حکم دیتے اور پاؤں دھوتے دیکھا ہے اور مجھے بھی وضو ہی پسند ہے۔

1866

(۱۸۶۶) حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ ، قَالَ أَخْبَرَنَا الأَعْمَش ، عَنْ أَبِی وَائِلٍ ، عَنْ حُذَیْفَۃَ ، قَالَ : رَأَیْتُ رَسُولَ اللہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ أَتَی سُبَاطَۃَ قَوْمٍ فَبَالَ عَلَیْہَا ، فَأَتَیْتُہُ بِمَائٍ فَتَوَضَّأَ ، وَمَسَحَ عَلَی خُفَّیْہِ۔ (ابوداؤد ۲۴۔ ترمذی ۱۳)
(١٨٦٦) حضرت حذیفہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کوڑا کرکٹ پھینکنے کی جگہ پر تشریف لائے۔ آپ نے پیشاب کیا۔ پھر میں آپ کے لیے پانی لایا آپ نے وضو کیا اور موزوں پر مسح کیا۔

1867

(۱۸۶۷) حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ ، قَالَ أَخْبَرَنَا حُصَیْنٌ ، عَنْ سَالِمِ بْنِ أَبِی الْجَعْدِ ، وَعَنْ أَبِی سُفْیَانَ ، أَنَّہُمَا سَمِعَا الْمُغِیرَۃَ بْنَ شُعْبَۃَ یُحَدِّثُ ، قَالَ : کُنْتُ مَعَ رَسُولِ اللہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فِی سَفَرٍ فَبَرَزَ لِحَاجَتِہِ ، فَلَمَّا فَرَغَ أَتَیْتُہُ بِإِدَاوَۃٍ فِیہَا مَائٌ ، فَصَبَّہ عَلَیْہِ ، وَکَانَ عَلَیْہِ جُبَّۃٌ ضَیِّقَۃُ الْکُمَّیْنِ ، قَالَ : فَأَخْرَجَ یَدَہُ مِنْ تَحْتِ الْجُبَّۃِ ، فَغَسَلَ ذِرَاعَیْہِ ، وَمَسَحَ عَلَی خُفَّیْہِ۔ (بخاری ۱۸۲۔ مسلم ۲۶۹)
(١٨٦٧) حضرت مغیرہ بن شعبہ فرماتے ہیں کہ میں ایک سفر میں حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ تھا۔ آپ رفع حاجت کے لیے تشریف لے گئے۔ جب فارغ ہوئے تو میں آپ کے پاس پانی کا ایک برتن لایا۔ آپ نے اس میں سے پانی لیا۔ آپ نے تنگ آستینوں والا ایک جُبَّہ زیب تن فرما رکھا تھا۔ آپ نے جبّہ کے نیچے سے بازو نکال کر بازو دھوئے اور پاؤں پر مسح فرمایا۔

1868

(۱۸۶۸) حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ ، وَوَکِیعٌ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ إِبْرَاہِیمَ ، عَن ہَمَّامٍ ، قَالَ : بَالَ جَرِیرُ بْنُ عَبْدِ اللہِ وَتَوَضَّأَ وَمَسَحَ عَلَی خُفَّیْہِ ، فَقِیلَ لَہُ : أَتَفْعَلُ ہَذَا ؟ فَقَالَ : وَمَا یَمْنَعُنِی وَقَدْ رَأَیْتُ رَسُولَ اللہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یَفْعَلُہُ ؟ قَالَ إبْرَاہِیمُ : فَکَانَ یُعْجِبُنَا حَدِیثُ جَرِیرٍ لأَنَّ إسْلاَمَہُ کَانَ بَعْدَ نُزُولِ الْمَائِدَۃِ۔ (بخاری ۳۸۷۔ مسلم ۲۲۷)
(١٨٦٨) حضرت ہمام فرماتے ہیں کہ حضرت جریر بن عبداللہ نے پیشاب کیا، پھر وضو کیا اور موزوں پر مسح فرمایا۔ ان سے کسی نے پوچھا کہ آپ ایسا کرتے ہیں ؟ فرمایا کہ جب میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو ایسا کرتے دیکھا ہے تو میں ایسا کیوں نہ کروں ؟ حضرت ابراہیم فرماتے ہیں کہ ہمیں حضرت جریر کی حدیث سے تعجب ہوتا تھا کیونکہ ان کے قبول اسلام کا زمانہ سورة مائدہ کے نزول کے بعد کا ہے۔

1869

(۱۸۶۹) حَدَّثَنَا زَیْدُ بْنُ الْحُبَابِ ، عَنْ مُعَاوِیَۃَ بْنِ صَالِحٍ ، قَالَ : حدَّثَنَا ضَمُرَۃَ بْنُ حَبِیبٍ ، عَنْ جَرِیرِ بْنِ عَبْدِ اللہِ، قَالَ : قَدِمْتُ عَلَی رَسُولِ اللہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ بَعْدَ نُزُولِ سُورَۃِ الْمَائِدَۃِ ، فَرَأَیْتُہُ یَمْسَحُ عَلَی الْخُفَّیْنِ۔ (دارقطنی ۱۹۳)
(١٨٦٩) حضرت جریر بن عبداللہ فرماتے ہیں کہ میں سورة مائدہ کے نزول کے بعد رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضر ہوا تو میں نے آپ کو موزوں پر مسح کرتے دیکھا۔

1870

(۱۸۷۰) حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ مُسْلِمٍ ، عَنْ مَسْرُوقٍ ، عَنِ الْمُغِیرَۃِ بْنِ شُعْبَۃَ ، قَالَ : کُنْتُ مَعَ النَّبِیِّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فِی سَفَرٍ ، فَقَالَ : یَا مُغِیرَۃُ ، خُذِ الإِدَاوَۃَ ، قَالَ : فَأَخَذْتُہَُا ثُمَّ خَرَجْتُ مَعَہُ ، فَانْطَلَقَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ حَتَّی تَوَارَی عَنِّی فَقَضَی حَاجَتَہُ ، ثُمَّ جَائَ وَعَلَیْہِ جُبَّۃٌ شَامِیَّۃٌ ضَیِّقَۃُ الْکُمَّیْنِ ، فَذَہَبَ لِیُخْرِجَ یَدَہُ مِنْ کُمِّہَا ، فَضَاقَتْ ، فَأَخْرَجَ یَدَہُ مِنْ أَسْفَلِہَا ، فَصَبَبْتُ عَلَیْہِ ، فَتَوَضَّأَ وُضُوئَہُ لِلصَّلاَۃِ ، ثُمَّ مَسَحَ عَلَی خُفَّیْہِ ثُمَّ صَلَّی۔
(١٨٧٠) حضرت مغیرہ بن شعبہ فرماتے ہیں کہ میں ایک سفر میں حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ تھا۔ آپ نے فرمایا کہ اے مغیرہ ! برتن لے کر چلو۔ میں برتن لے کر حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ چلا۔ پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) چھپ گئے اور آپ نے رفع حاجت فرمائی۔ پھر آپ تشریف لے آئے اور آپ نے تنگ آستینوں والا جبہ زیب تن فرما رکھا تھا۔ آپ اس میں سے ہاتھ نکالنے لگے لیکن تنگ ہونے کی وجہ سے ایسا ممکن نہ ہوا۔ پھر آپ نے جبّہ کے اندر سے ہاتھ نکال کر وضو کیا، پھر موزوں پر مسح کر کے آپ نے نماز ادا فرمائی۔

1871

(۱۸۷۱) حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنِ الْحَکَمِ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِی لَیْلَی ، عَنْ کَعْبِ بْنِ عُجْرَۃَ ، عَنْ بِلاَلٍ ؛ أَنَّ رَسُولَ اللہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ مَسَحَ عَلَی الْخُفَّیْنِ وَالْخِمَارِ۔
(١٨٧١) حضرت بلال فرماتے ہیں کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے موزوں پر اور اوڑھنی پر مسح فرمایا۔

1872

(۱۸۷۲) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنْ عَلْقَمَۃَ بْنِ مَرْثَدٍ ، عَنْ سُلَیْمَانَ بْنِ بُرَیْدَۃَ ، عَنْ أَبِیہِ ؛ أَنَّ رَسُولَ اللہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ لَمَّا کَانَ یَوْمُ فَتْحِ مَکَّۃَ تَوَضَّأَ ، وَمَسَحَ عَلَی خُفَّیْہِ ، فَقَالَ لَہُ عُمَرُ : یَا رَسُولَ اللہِ ، رَأَیْتُک الْیَوْمَ صَنَعْتَ شَیْئًا لَمْ تَکُنْ لِتَصْنَعَہُ قَبْلَ الْیَوْمِ ، فَقَالَ : یَا عُمَرُ ، عَمْدًا صَنَعْتُہُ۔ (ابوداؤد ۱۷۴۔ ترمذی ۶۱)
(١٨٧٢) حضرت ابن بریدہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فتح مکہ کے دن وضو کرتے ہوئے موزوں پر مسح فرمایا۔ حضرت عمر نے عرض کیا کہ یا رسول اللہ ! میں نے آپ کو آج ایسا کام کرتے دیکھا ہے جو آپ نے اس سے پہلے کبھی نہیں کیا ! حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ اے عمر ! میں نے یہ کام جان بوجھ کر کیا ہے۔

1873

(۱۸۷۳) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ دَلْہَمِ بْنِ صَالِحٍ ، عَنْ حُجَیْرِ بْنِ عَبْدِ اللہِ الْکِنْدِیِّ ، عَنِ ابْنِ بُرَیْدَۃَ ، عَنْ أَبِیہِ ؛ أَنَّ النَّجَاشِیَّ أَہْدَی إلَی النَّبِیِّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ خُفَّیْنِ سَاذَجَیْنِ أَسْوَدَیْنِ ، فَلَبِسَہُمَا ثُمَّ تَوَضَّأَ ، وَمَسَحَ عَلَیْہِمَا۔ (ابوداؤد ۱۵۶۔ ترمذی ۲۸۲۰)
(١٨٧٣) ابن بریدہ فرماتے ہیں کہ نجاشی نے حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو دو عمدہ اور سیاہ موزے تحفہ بھجوائے۔ آپ نے انھیں پہنا، پھر وضو کر کے ان پر مسح فرمایا۔

1874

(۱۸۷۴) حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَیَّۃَ ، عَنْ ہِشَامٍ الدَّسْتَوَائِیِّ ، قَالَ : حدَّثَنَا حَمَّادٌ ، عَنْ إِبْرَاہِیمَ ، عَن أَبِی عَبْدِ اللہِ الْجَدَلِیِّ ، عَنْ خُزَیْمَۃَ بْنِ ثَابِتٍ ، أَنَّ النَّبِیَّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ کَانَ یَقُولُ : الْمَسْحُ لِلْمُسَافِرِ ثَلاثَۃٌ ، وَلِلْمُقِیمِ یَوْمٌ وَلَیْلَۃٌ۔ (ابوداؤد ۱۵۸۔ طبرانی ۳۷۶۳)
(١٨٧٤) حضرت خزیمہ بن ثابت روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) فرمایا کرتے تھے کہ مسافر کے لیے موزوں پر مسح تین دن تین رات اور مقیم کے لیے ایک دن ایک رات ہے۔

1875

(۱۸۷۵) حَدَّثَنا أَبُو الأَحْوَصِِ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، عَنْ إِبْرَاہِیمَ التَّیْمی ، عَنْ أَبِی عَبْدِ اللہِ الْجَدَلِیِّ ، عَنْ خُزَیْمَۃَ بْنِ ثَابِتٍ قَالَ : جَعَلَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ لِلْمُسَافِرِ یَمْسَحُ ثَلاَثًا ، وَلَوِ اسْتَزَدْنَاہُ لَزَادَنَا۔ (طیالسی ۱۲۱۸۔ طبرانی ۳۷۵۶)
(١٨٧٥) حضرت خزیمہ بن ثابت روایت کرتے ہیں کہ حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مسافر کے لیے مسح کی مدت کو تین دن قرار دیا۔ اگر ہم زیادہ کا مطالبہ کرتے تو آپ اس کو بڑھا دیتے۔

1876

(۱۸۷۶) حَدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ دُکَیْنٍ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنْ أَبِیہِ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ التَّیْمِیِّ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مَیْمُونٍ ، عَنْ أَبِی عَبْدِ اللہِ الْجَدَلِیِّ ، عَنْ خُزَیْمَۃَ بْنِ ثَابِتٍ قَالَ : جَعَلَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ الْمَسْحَ عَلَی الْخُفَّیْنِ ثَلاَثَۃَ أَیَّامٍ لِلْمُسَافِرِ، وَیَوْمًا لِلْمُقِیمِ، وَلَوْ مَضَی السَّائِلُ فِی مَسْأَلَتِہِ لَجَعَلَہَا خَمْسًا۔(ترمذی ۹۵۔ ابوداؤد ۱۵۸)
(١٨٧٦) حضرت خزیمہ بن ثابت فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مسافر کے لیے موزوں پر مسح کی مدت تین دن تین رات اور مقیم کے لیے ایک دن اور ایک رات قرار دی۔ اگر سوال کرنے والا اس سے زیادہ کی درخواست کرتا تو آپ اس مدت کو پانچ دن تک بڑھا دیتے۔

1877

(۱۸۷۷) حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ ، قَالَ : أَخْبَرَنَا حَجَّاجُ بْنُ أَرْطَاۃَ ، عَنْ یَحْیَی بْنِ عُبَیْدٍ البَہْرَانِیِّ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سَعْدٍ ، قَالَ : وَکَانَ یَتَوَضَّأُ بِالزَّاوِیَۃِ ، فَخَرَجَ عَلَیْنَا ذَاتَ یَوْمٍ مِنَ الْبَرَازِ ، فَتَوَضَّأَ ، وَمَسَحَ عَلَی خُفَّیْہِ ، فَتَعَجَّبْنَا وَقُلْنَا : مَا ہَذَا ؟ فَقَالَ : حَدَّثَنِی أَبِی أَنَّہُ رَأَی رَسُولَ اللہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فَعَلَ مِثْلَ مَا فَعَلْتُ۔ (احمد ۱/۱۸۶)
(١٨٧٧) حضرت یحییٰ بن عبید فرماتے ہیں کہ حضرت محمد بن سعد ایک گوشے میں وضو کیا کرتے تھے۔ ایک دن وہ رفع حاجت کے بعد تشریف لائے، آپ نے وضو کیا اور موزوں پر مسح فرمایا تو ہمیں بہت تعجب ہوا۔ ہم نے کہا کہ یہ کیا ہے ؟ فرمانے لگے کہ ہمیں ہمارے والد نے بتایا ہے کہ حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) بھی یونہی کیا کرتے تھے۔

1878

(۱۸۷۸) حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ مُخَیْمِرَۃَ ، عَنْ شُرَیْحِ بْنِ ہَانِیئٍ الْحَارِثِیِّ ، قَالَ : سَأَلْتُ عَائِشَۃَ عَنِ الْمَسْحِ ، فَقَالَتْ : اِئْتِ عَلِیًّا ، فَإِنَّہُ أَعْلَمُ بِذَلِکَ مِنِّی فَاسْأَلْہُ ، فَأَتَیْتُ عَلِیًّا فَسَأَلْتُہُ عَنِ الْمَسْحِ ؟ فَقَالَ : کَانَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یَأْمُرُنَا أَنْ یَمْسَحَ الْمُقِیمُ یَوْمًا وَلَیْلَۃً ، وَالْمُسَافِرُ ثَلاَثًا۔ (مسلم ۲۳۲۔ احمد ۱/۱۱۳)
(١٨٧٨) حضرت شریح فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت عائشہ سے مسح کے بارے میں سوال کیا تو انھوں نے فرمایا کہ اس بارے میں حضرت علی سے سوال کرو کیونکہ وہ اس بارے میں مجھ سے زیادہ جانتے ہیں۔ میں نے حضرت علی سے سوال کیا تو انھوں نے فرمایا کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ہمیں حکم دیا کرتے تھے کہ مقیم ایک دن ایک رات اور مسافر تین دن تین رات موزوں پر مسح کرے۔

1879

(۱۸۷۹) حَدَّثَنَا ابْنُ عُیَیْنَۃَ ، عَنْ عَاصِمٍ ، عَنْ ذِرٍّ ، قَالَ : أتَیْتُ صَفْوَانَ بْنَ عَسَّالٍ الْمُرَادِیَّ ، فَقَالَ : مَا جَائَ بِکَ ؟ قُلْتُ : ابْتِغَائَ الْعِلْمِ ، قَالَ : فَإِنَّ الْمَلاَئِکَۃَ تَضَعُ أَجْنِحَتَہَا لِطَالِبِ الْعِلْمِ۔ قَالَ : وَکَانَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ إذَا کُنَّا فِی سَفَرٍ أَمَرَنَا أَنْ لاَ نَنْزِعَ أَخْفَافَنَا ثَلاَثَۃَ أَیَّامٍ ، إِلاَّ مِنْ جَنَابَۃٍ وَلَکِنْ مِنْ غَائِطٍ ، وَ بَوْلٍ ، وَنَوْمٍ۔ (ترمذی ۳۵۳۵۔ احمد ۴/۲۳۹)
(١٨٧٩) حضرت ذرّ فرماتے ہیں کہ میں صفوان بن عسّال مرادی کے پاس حاضر ہوا۔ انھوں نے پوچھا کہ تم کیوں آئے ہو ؟ میں نے عرض کیا کہ علم کی تلاش میں۔ فرمایا کہ فرشتے طالب علم کے پاؤں کے نیچے اپنے پر بچھاتے ہیں۔ پھر فرمایا کہ جب ہم کسی سفر میں ہوتے تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ہمیں اس بات کا حکم دیتے تھے کہ ہم سوائے حالتِ جنابت کے تین دن تک موزے نہ اتاریں۔ لہٰذا بول و براز اور نیند میں مشغول کیوں نہ ہوں۔

1880

(۱۸۸۰) حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، قَالَ : حدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَۃَ ، قَالَ : حَدَّثَنَا أَیُّوبُ ، عَنْ أَبِی قِلاَبَۃَ ، عَنْ أَبِی إدْرِیسَ ، عَنْ بِلاَلٍ ، قَالَ : رَأَیْتُ رَسُولَ اللہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یَمْسَحُ عَلَی الْمُوقَیْنِ وَالْخِمَارِ۔ (ابن خزیمۃ ۱۸۹۔ احمد ۱۵)
(١٨٨٠) حضرت بلال فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو موزوں کے اوپر پہنی ہوئی جرابوں اور اوڑھنی پر مسح کرتے ہوئے دیکھا۔

1881

(۱۸۸۱) حَدَّثَنَا یُونُسُ ، عَنْ دَاوُدَ بْنِ أَبِی الْفُرَاتِ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ زَیْدٍ ، عَنْ أَبِی شُرَیْحٍ ، عَنْ أَبِی مُسْلِمٍ مَوْلَی زَیْدِ بْنِ صُوحَانَ ، قَالَ : کُنْتُ مَعَ سَلْمَانَ ، فَرَأَی رَجُلاً یَنْزِعُ خُفَّیْہِ لِلْوُضُوئِ ، فَقَالَ لَہُ سَلْمَانُ : امْسَحْ عَلَی خُفَّیْک وَعَلَی خِمَارِکَ وَامْسَحْ بِنَاصِیَتِکَ ، فَإِنِّی رَأَیْت رَسُولَ اللہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یَمْسَحُ عَلَی الْخُفَّیْنِ وَالْخِمَارِ۔
(١٨٨١) حضرت ابو مسلم فرماتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں حضرت سلمان کے ساتھ تھا۔ انھوں نے ایک آدمی کو موزے اتار کر وضو کرتے دیکھا تو فرمایا کہ موزوں پر، اوڑھنی پر اور پیشانی پر مسح کرو۔ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو اوڑھنی پر مسح کرتے دیکھا ہے۔

1882

(۱۸۸۲) حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ إِسْحَاقَ ، قَالَ : حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ أَیُّوبَ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ رَزِینٍ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ یَزِیدَ بْنِ أَبِی زِیَادٍ ، عَنْ أَیُّوبَ بْنِ قَطَنٍ الْکِنْدِیِّ ، عَنْ أُبَیِّ بْنِ عِمَارَۃَ الأَنْصَارِیِّ ، قَالَ : وَکَانَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ قَدْ صَلَّی فِی بَیْتِہِ لِلْقِبْلَتَیْنِ ، قَالَ : قُلْتُ : یَا رَسُولَ اللہِ ، أَمْسَحُ عَلَی الْخُفَّیْنِ ؟ قَالَ : نَعَمْ ، قَالَ: قُلْتُ: یَا رَسُولَ اللہِ ، یَوْمًا ؟ قَالَ : نَعَمْ وَیَوْمَیْنِ ، قُلْتُ : یَا رَسُولَ اللہِ ، یَوْمَیْنِ ؟ قَالَ : نَعَمْ ، وَثَلاَثَۃً ، قَالَ : قُلْتُ: یَا رَسُولَ اللہِ ، وَثَلاَثَۃً ؟ قَالَ : نَعَمْ ، وَمَا شِئْت۔ (ابوداؤد ۱۵۹۔ طبرانی ۵۴۵)
(١٨٨٢) حضرت ابی بن عمارہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنے کمرے میں دونوں قبلوں کی طرف رخ کر کے نماز ادا فرمائی۔ میں نے عرض کیا کہ یا رسول اللہ ! کیا میں موزوں پر مسح کرسکتا ہوں ؟ فرمایا ” ہاں “ میں نے عرض کیا ” یا رسول اللہ ! کیا ایک دن تک ؟ “ فرمایا ” ہاں، اور دو دن تک “ میں نے عرض کیا کہ یا رسول اللہ ! اور دو دن تک ؟ “ فرمایا ” ہاں اور تین دن تک “ میں نے عرض کیا ” یا رسول اللہ ! اور کیا تین دن تک ؟ “ فرمایا ہاں ! جب تک تم چاہو۔

1883

(۱۸۸۳) حَدَّثَنَا ابْنُ عُیَیْنَۃَ ، عَنْ إسْمَاعِیلَ بْنِ مُحَمَّدٍ ، عَنْ حَمْزَۃَ بْنِ الْمُغِیرَۃِ ، عَنْ أَبِیہِ ؛ أَنَّ رَسُولَ اللہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ قَضَی حَاجَتَہُ ، ثُمَّ جَائَ فَتَوَضَّأَ ، وَمَسَحَ بِرَأْسِہِ ، وَمَسَحَ عَلَی خُفَّیْہِ۔ (مسلم ۳۱۸۔ عبدالرزاق ۷۴۹)
(١٨٨٣) حضرت مغیرہ بن شعبہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے رفعِ حاجت فرمائی پھر وضو کرتے ہوئے موزوں پر اور سر پر مسح فرمایا۔

1884

(۱۸۸۴) حَدَّثَنَا زَیْدُ بْنُ حُبَابٍ ، عَنْ خَالِدِ بْنِ أَبِی بَکْر ، أَخْبَرَنِی سَالِمُ بْنُ عَبْدِ اللہِ ، عَنْ أَبِیہِ ؛ أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ سَأَلَہُ سَعْدُ بْنُ أَبِی وَقَّاصٍ عَنِ الْمَسْحِ عَلَی الْخُفَّیْنِ ؟ فَقَالَ عُمَرُ : سَمِعْت النَّبِیَّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یَأْمُرُ بِالْمَسْحِ عَلَی الْخُفَّیْنِ ، إذَا لبسہُمَا وَہُمَا طَاہِرَتَانِ۔ (ابویعلی ۱۷۱)
(١٨٨٤) حضرت سالم بن عبداللہ فرماتے ہیں کہ حضرت سعد بن ابی وقاص نے حضرت عمر بن خطاب سے موزوں پر مسح کے بارے میں سوال کیا تو حضرت عمر نے فرمایا کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) موزوں پر مسح کا حکم دیتے تھے، بشرطیکہ انھیں پاک حالت میں پہنا گیا ہو۔

1885

(۱۸۸۵) حَدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ دُکَیْنٍ ، وَیَحْیَی بْنُ آدَمَ ، عَنْ حَسَنِ بْنِ صَالِحٍ ، عَنْ عَاصِمٍ ، عَنْ سَالِمٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، عَنْ عُمَرَ ، قَالَ : رَأَیْتُ رَسُولَ اللہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یَمْسَحُ عَلَی الْخُفَّیْنِ بِالْمَائِ فِی السَّفَرِ۔ (احمد ۱/۵۴)
(١٨٨٥) حضرت عمر فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو سفر میں پانی سے موزوں پر مسح کرتے دیکھا ہے۔

1886

(۱۸۸۶) حَدَّثَنَا مُعَاوِیَۃُ بْنُ ہِشَامٍ ، عَنْ شَیْبَانَ ، عَنْ یَحْیَی بْنِ أَبِی کَثِیرٍ ، عَنْ أَبِی سَلَمَۃَ ، أَنَّ جَعْفَرَ بْنَ عَمْرِو بْنِ أُمَیَّۃَ أَخْبَرَہُ ، أَنَّ أَبَاہُ أَخْبَرَہُ ، أَنَّہُ رَأَی رَسُول اللہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یَمْسَحُ عَلَی الْخُفَّیْنِ۔ (بخاری ۲۰۴۔ احمد ۵/۲۸۸)
(١٨٨٦) حضرت عمرو بن امیہ فرماتے ہیں کہ میں نے حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو موزوں پر مسح کرتے دیکھا ہے۔

1887

(۱۸۸۷) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُصْعَبٍ ، قَالَ : حدَّثَنَا الأَوْزَاعِیُّ ، عَنْ یَحْیَی بْنِ أَبِی کَثِیرٍ ، عَنْ أَبِی سَلَمَۃَ ، عَنْ جَعْفَرِ بْنِ عَمْرِو بْنِ أُمَیَّۃَ ، عَنْ أَبِیہِ ؛ أَنَّ النَّبِیَّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ مَسَحَ عَلَی الْخُفَّیْنِ وَالْعِمَامَۃِ۔
(١٨٨٧) حضرت عمرو بن امیہ فرماتے ہیں کہ حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے موزوں اور عمامہ پر مسح فرمایا۔

1888

(۱۸۸۸) حَدَّثَنَا جَرِیرُ بْنُ عَبْدِ الْحَمِیدِ ، عَنْ عَبْدِ الْعَزِیزِ بْنِ رُفَیْعٍ ، عَنْ عَلِیِّ بْنِ رَبِیعَۃَ ، قَالَ : خَطَبَنَا الْمُغِیرَۃُ بْنُ شُعْبَۃَ ، فَقَالَ : أَیُّہَا النَّاسُ ، إنِّی کُنْتُ مَعَ النَّبِیِّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فِی رَکْبٍ ، فَنَزَلَ فَقَضَی حَاجَتَہُ ، فَأَتَیْتُہُ بِمَائٍ فَتَوَضَّأَ ، وَمَسَحَ عَلَی خُفَّیْہِ۔
(١٨٨٨) حضرت مغیرہ بن شعبہ نے ایک مرتبہ خطبہ میں ارشاد فرمایا کہ اے لوگو ! ایک مرتبہ ایک سفر میں میں حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ تھا۔ آپ رفع حاجت کے لیے تشریف لے گئے۔ میں آپ کے لیے پانی لایا آپ نے وضو کیا اور موزوں پر مسح فرمایا۔

1889

(۱۸۸۹) حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَیَّۃَ ، عَنْ أَیُّوبَ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِیرِینَ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ وَہْبٍ الثَّقَفِیِّ ، عَنِ الْمُغِیرَۃِ بْنِ شُعْبَۃَ ؛ أَنَّ النَّبِیَّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ذَہَبَ لِیَحْسِرَ یَدَہُ ، وَعَلَیْہِ جُبَّۃٌ شَامِیَّۃٌ ضَیِّقَۃُ الْکُمَّیْنِ ، فَأَخْرَجَ یَدَہُ مِنْ تَحْتِہَا إخْرَاجًا ، فَغَسَلَ وَجْہَہُ وَیَدَیْہِ ، ثُمَّ مَسَحَ بِنَاصِیَتِہِ ، وَمَسَحَ عَلَی الْعِمَامَۃِ ، وَمَسَحَ عَلَی الْخُفَّیْنِ۔
(١٨٨٩) حضرت مغیرہ بن شعبہ فرماتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے تنگ آستینوں والا شامی جبّہ زیب تن فرما رکھا تھا۔ اس کے آستینوں کے تنگ ہونے کی وجہ سے آپ نے ہاتھوں کو نیچے سے نکالا۔ پھر اپنے چہرے اور ہاتھوں کو دھویا، پھر پیشانی کا مسح فرمایا اور پگڑی اور موزوں کا مسح فرمایا۔

1890

(۱۸۹۰) حَدَّثَنَا زَیْدُ بْنُ الْحُبَابِ ، قَالَ : حدَّثَنَا عَبْدُ الْوَہَّابِ ، قَالَ : حَدَّثَنَا الْمُہَاجِرُ مَوْلَی الْبَکَرَاتِ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِی بَکْرۃَ، عَنْ أَبِیہِ؛ أَنَّ النَّبِیَّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ جَعَلَ لِلْمُسَافِرِ یَمْسَحُ ثَلاَثَۃَ أَیَّامٍ وَلَیَالِیہِنَّ، وَلِلْمُقِیمِ یَوْمًا وَلَیْلَۃً۔
(١٨٩٠) حضرت ابو بکرہ فرماتے ہیں کہ نبی پاک (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مسافر کے لیے تین دن تین رات اور مقیم کے لیے ایک دن اور ایک رات مسح کی مدت مقرر فرمائی۔

1891

(۱۸۹۱) حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ ، قَالَ أَخْبَرَنَا یَزِیدُ بْنُ أَبِی زِیَادٍ ، قَالَ : حدَّثَنَا زَیدُ بْنُ وَہْبٍ ، قَالَ : کَتَبَ إلَیْنَا عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ فِی الْمَسْحِ عَلَی الْخُفَّیْنِ ؛ ثَلاَثَۃَ أَیَّامٍ وَلَیَالِیہِنَّ لِلْمُسَافِرِ ، وَیَوْمًا وَلَیْلَۃً لِلْمُقِیمِ۔
(١٨٩١) حضرت یزید بن وھب فرماتے ہیں کہ حضرت عمر نے موزوں پر مسح کے بارے میں ہماری طرف ایک خط لکھا جس میں فرمایا کہ موزوں پر مسح کی مدت مسافر کے لیے تین دن اور تین راتیں اور مقیم کے لیے ایک دن اور ایک رات مقرر فرمائی۔

1892

(۱۸۹۲) حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ ، عَنْ أَبِی مَالِکٍ الأَشْجَعِیِّ ، عَنْ أَبِی حَازِمٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ، قَالَ فِی الْمَسْحِ عَلَی الْخُفَّیْنِ : لِلْمُسَافِرِ ثَلاَثٌ وَلِلْمُقِیمِ یَوْمٌ إلَی اللَّیْلِ۔
(١٨٩٢) حضرت ابن عمر فرماتے ہیں کہ حضرت عمر نے موزوں پر مسح کی مدت مسافر کے لیے تین دن اور تین راتیں جبکہ مقیم کے لیے ایک دن اور ایک رات مقرر فرمائی۔

1893

(۱۸۹۳) حَدَّثَنَا أَبُو الأَحْوَصِِ ، عَنْ عِمْرَانَ بْنِ مُسْلِمٍ ، قَالَ : قلْنَا لِنُبَاتَۃَ الْجُعْفِیِّ ، وَکَانَ أَجْرَأَنَا عَلَی عُمَرَ : یَسْأَلہُ عَنِ الْمَسْحِ عَلَی الْخُفَّیْنِ ، فَسَأَلَہُ ، فَقَالَ : لِلْمُسَافِرِ ثَلاَثَۃُ أَیَّامٍ ، وَلِلْمُقِیمِ یَوْمٌ وَلَیْلَۃٌ۔
(١٨٩٣) حضرت عمران بن مسلم فرماتے ہیں کہ نباتہ جعفی ہم سب سے حضرت عمر سے بےخطر رہتے تھے ہم نے نباتہ جعفی سے کہا کہ حضرت عمر سے موزوں پر مسح کی مدت کے بارے میں سوال کرو۔ حضرت عمر سے سوال کیا گیا تو انھوں نے مسافر کے لیے تین دن اور مقیم کے لیے ایک دن اور ایک رات قرار دیا۔

1894

(۱۸۹۴) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، حَدَّثَنَا جَرِیرُ بْنُ أَیُّوبَ ، عَنْ أَبِی زُرْعَۃَ بْنِ عَمْرٍو قَالَ : رَأَیْتُ جَرِیرًا یَمْسَح عَلَی خُفَّیْہِ ، قَالَ : وَقَالَ أَبُو زُرْعَۃَ : قَالَ أَبُو ہُرَیْرَۃَ : قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : إذَا أَدْخَلَ أَحَدُکُمْ رِجْلَیْہِ فِی خُفَّیْہِ وَہُمَا طَاہِرَتَانِ فَلْیَمْسَحْ عَلَیْہِمَا ؛ ثَلاَثًا لِلْمُسَافِرِ ، وَیَوْمًا لِلْمُقِیمِ۔
(١٨٩٤) حضرت ابوہریرہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا کہ جب تم میں سے کوئی شخص پاؤں کے پاک ہونے کی حالت میں موزے پہنے تو ان پر مسافر تین دن اور مقیم ایک دن مسح کرسکتا ہے۔

1895

(۱۸۹۵) حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ ، قَالَ : أَخْبَرَنَا مُغِیرَۃُ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ ، أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ ، وَسَعْدَ بْنَ مَالِکٍ ، وَابْنَ مَسْعُودٍ کَانُوا یَمْسَحُونَ عَلَی الْخُفَّیْنِ۔
(١٨٩٥) حضرت ابراہیم فرماتے ہیں کہ حضرت عمر بن الخطاب، حضرت سعد بن مالک اور حضرت ابن مسعود موزوں پر مسح کیا کرتے تھے۔

1896

(۱۸۹۶) حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ ، عَنْ مُجَالِدٍ ، عَنِ الشَّعْبِیِّ ، قَالَ : سَأَلْتُ ابْنَ عُمَرَ عَنِ الْمَسْحِ عَلَی الْخُفَّیْنِ ؟ فَقَالَ : امْسَحْ عَلَیْہِمَا۔
(١٨٩٦) حضرت شعبی فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت ابن عمر سے موزوں پر مسح کے بارے میں سوال کیا تو انھوں نے فرمایا کہ ان پر مسح کیا کرو۔

1897

(۱۸۹۷) حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ قَالَ : أَخْبَرَنَا مُغِیرَۃُ ، عَنْ إِبْرَاہِیمَ ، قَالَ : مَسَحَ أَصْحَابُ النَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ عَلَی الْخُفَّیْنِ ، فَمَنْ تَرَکَ ذَلِکَ رَغْبَۃً عَنْہُ ، فَإِنَّمَا ہُوَ مِنَ الشَّیْطَانِ۔
(١٨٩٧) حضرت ابراہیم نے فرمایا کہ صحابہ کرام نے موزوں پر مسح کیا ہے اگر کوئی شخص ان سے اعراض کرتے ہوئے موزوں پر مسح نہیں کرتا تو یہ شیطانی عمل ہے۔

1898

(۱۸۹۸) حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا حُصَیْنٌ ، عَنْ مُحَارِبٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ: اخْتَلَفْتُ أَنَا وَسَعْدٌ بِالْقَادِسیَّۃِ فِی الْمَسْحِ عَلَی الْخُفَّیْنِ ، فَقَالَ سَعْدٌ: امْسَحْ عَلَیْہِمَا ، وَأَنْکرْتُ أَنَا ذَلِکَ، فَلَمَّا قَدِمْنَا عَلَی عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ، ذَکَرَ ذَلِکَ لَہُ سَعْدٌ، فَقَالَ لَہُ: أَلَمْ تَرَ أَنَّ ابْنَ عُمَرَ یُنْکِرُ الْمَسْحَ عَلَی الْخُفَّیْنِ؟ قَالَ: فَقُلْتُ: یَا أَمِیرَ الْمُؤْمِنِینَ، أَنَّ سَعْدًا یَقُولُ : إِمْسَحْ عَلَیْہِمَا بَعْدَ الْحَدَثِ قَالَ : فَقَالَ عُمَرُ : أَلاَّ بَعْدَ الْحَدَثِ ، أَلاَّ بَعْدَ الْخِرَائَۃِ۔
(١٨٩٨) حضرت ابن عمر فرماتے ہیں کہ جنگ قادسیہ کے موقع پر موزوں پر مسح کے بارے میں میرا اور حضرت سعد کا اختلاف ہوگیا۔ وہ کہتے تھے کہ موزوں پر مسح کرو جبکہ میں انکار کرتا تھا۔ جب ہم حضرت عمر کی خدمت میں حاضر ہوئے تو حضرت سعد نے ان سے اس معاملے کا تذکرہ کیا اور کہا کہ ابن عمر موزوں پر مسح کا انکار کرتے ہیں۔ میں نے کہا کہ اے امیرالمؤمنین ! حضرت سعد کہتے ہیں کہ وضو ٹوٹنے کے بعد موزوں پر مسح کرو۔ حضرت عمر نے فرمایا وضو ٹوٹنے کے بعد مسح کرو، پاخانہ کرنے کے بعد بھی مسح کرو۔

1899

(۱۸۹۹) حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ ، قَالَ : أَخْبَرَنَا یُونُسُ ، عَنِ الْحَکَمِ بْنِ الأَعْرَجِ ، قَالَ : سَأَلْتُ ابْنَ عُمَرَ عَنِ الْمَسْحِ عَلَی الْخُفَّیْنِ ، فَقَالَ : اخْتَلَفْتُ أَنَا وَسَعْدٌ فِی ذَلِکَ وَنَحْنُ بِجَلُولاَئَ ، فَقَالَ سَعْدٌ : امْسَحْ عَلَیْہِمَا ، فَأَنْکَرْتُ ذَلِکَ ، فَلَمَّا قَدِمْنَا عَلَی عُمَرَ ، ذَکَرْتُ لَہُ ذَلِکَ ، قَالَ : فَقَالَ : یَا أَمِیرَ الْمُؤْمِنِینَ ، إِنَّہُ یَقُولُ : یمسح عَلَیْہِمَا بَعْدَ الْحَدَثِ ، فَقَالَ عُمَرُ : أَلاَّ بَعْدَ الْخِرَائَۃِ ، أَلاَّ بَعْدَ الْحَدَثِ۔
(١٨٩٩) حضرت حکم بن اعرج کہتے ہیں کہ میں نے ابن عمر سے موزوں پر مسح کے بارے میں سوال کیا تو انھوں نے فرمایا کہ مقام جلولاء میں میرا اور حضرت سعد کا موزوں پر مسح کے بارے میں اختلاف ہوگیا تھا۔ حضرت سعد کہتے تھے کہ موزوں پر مسح کرو جبکہ میں انکار کرتا تھا۔ جب ہم حضرت عمر کی خدمت میں حاضر ہوئے تو میں نے ان سے اس بات کا ذکر کیا اور کہا کہ حضرت سعد کہتے ہیں کہ وضو ٹوٹنے کے بعد موزوں پر مسح کرو۔ حضرت عمر نے فرمایا استنجاء کرنے کے بعد بھی مسح کرو، وضو ٹوٹنے کے بعد بھی مسح کرو۔

1900

(۱۹۰۰) حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ ، قَالَ : أَخْبَرَنَا حُصَیْنٌ ، عَنْ إِبْرَاہِیمَ ، عَنِ ابْنِ مَسْعُودٍ ، أَنَّہُ کَانَ یَقُولُ فِی الْمَسْحِ عَلَی الْخُفَّیْنِ : ثَلاثَۃُ أَیَّامٍ وَلَیَالِیہِنَّ لِلْمُسَافِرِ ، وَیَوْمٌ وَلَیْلَۃٌ لِلْمُقِیمِ۔
(١٩٠٠) حضرت ابن مسعود موزوں پر مسح کے بارے میں فرمایا کرتے تھے کہ مسافر کے لیے تین دن تین رات اور مقیم کے لیے ایک دن ایک رات اس کی مدت ہے۔

1901

(۱۹۰۱) حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ ، قَالَ : أَخْبَرَنَا غَیْلاَنُ بْنُ عَبْدِ اللہِ ، مَوْلَی بَنِی مَخْزُومٍ ، قَالَ : سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ ، سَأَلَہُ رَجُلٌ مِنَ الأَنْصَارِ عَنِ الْمَسْحِ عَلَی الْخُفَّیْنِ قَالَ : ثَلاَثَۃُ أَیَّامٍ لِلْمُسَافِرِ ، وَلِلْمُقِیمِ یَوْمٌ وَلَیْلَۃٌ۔
(١٩٠١) ایک انصاری نے حضرت ابن عمر سے موزوں پر مسح کے بارے میں سوال کیا تو آپ نے فرمایا کہ مسافر کے لیے تین دن اور مقیم کے لیے ایک دن ایک رات اس کی مدت ہے۔

1902

(۱۹۰۲) حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ ، عَنْ مُغِیرَۃَ ، عَنْ إِبْرَاہِیمَ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ الْحَارِثِ قَالَ : صَحِبْتُ ابْنَ مَسْعُودٍ فِی سَفَرٍ ، فَلَمْ یَنْزِعْ خُفَّیْہِ ثَلاَثًا۔
(١٩٠٢) حضرت عمرو بن حارث فرماتے ہیں کہ میں ایک سفر میں حضرت ابن مسعود کے ساتھ تھا۔ انھوں نے تین دن تک موزے نہیں اتارے۔

1903

(۱۹۰۳) حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ شَقِیقٍ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ الْحَارِثِ قَالَ : خَرَجْتُ مَعَ عَبْدِ اللہِ إِلَی الْمَدَائِنِ ، فَمَسَحَ عَلَی الْخُفَّیْنِ ثَلاَثًا ، لاَ یَنْزِعُہُ۔
(١٩٠٣) حضرت عمرو بن حارث فرماتے ہیں کہ میں حضرت ابن مسعود کے ساتھ مدائن کی طرف گیا۔ راستے میں وہ تین دن تک موزوں پر مسح کرتے رہے اور انھیں نہیں اتارا۔

1904

(۱۹۰۴) حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ عَیَّاشٍ ، عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ ، عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ مُخَیْمِرَۃَ ، عَنْ شُرَیْحِ بْنِ ہَانِیئٍ قَالَ : قَالَ عَلِیٌّ : لِلْمُسَافِرِ ثَلاَثُ لَیَالٍ ، وَیَوْمٌ وَلَیْلَۃٌ لِلْمُقِیمِ۔
(١٩٠٤) حضرت علی فرماتے ہیں کہ مسح کی مدت مسافر کے لیے تین راتیں اور مقیم کے لیے ایک دن اور ایک رات ہے۔

1905

(۱۹۰۵) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ مُوسَی بْنِ عُبَیْدَۃَ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ عَطَائٍ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ : لِلْمُسَافِرِ ثَلاَثٌ ، وَلِلْمُقِیمِ یَوْمٌ وَلَیْلَۃٌ۔
(١٩٠٥) حضرت ابن عباس فرماتے ہیں کہ مسح کی مدت مسافر کے لیے تین راتیں اور مقیم کے لیے ایک دن اور ایک رات ہے۔

1906

(۱۹۰۶) حَدَّثَنَا حَفْصٌ ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِکِ بْنِ سَلْعٍ ، عَنْ عَبْدِ خَیْرٍ ؛ أَنَّ عَلِیًّا مَسَحَ عَلَی الْخُفَّیْنِ۔
(١٩٠٦) حضرت عبد خیر فرماتے ہیں کہ حضرت علی نے موزوں پر مسح فرمایا ہے۔

1907

(۱۹۰۷) حَدَّثَنَا حَفْصٌ، عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ، عَنْ عَبْدِ خَیْرٍ، عَنْ عَلِیٍّ قَالَ: لَوْ کَانَ الدِّینُ بِالرَّأْیِ، لَکَانَ بَاطِنُ الْقَدَمَیْنِ أَوْلَی وَأَحَقَّ بِالْمَسْحِ مِنْ ظَاہِرِہِمَا، وَلَکِنِّی رَأَیْتُ النَّبِیَّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ مَسَحَ ظَاہِرَہُمَا۔
(١٩٠٧) حضرت علی فرماتے ہیں کہ اگر دین کی بنیاد عقل پر ہوتی تو پاؤں کے نچلا حصہ پر مسح ظاہری حصہ سے زیادہ حق دار تھا لیکن میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو پاؤں کے ظاہری حصہ پر مسح کرتے دیکھا ہے۔

1908

(۱۹۰۸) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنِ الزُّبَیْرِ بْنِ عَدِیٍّ ، عَنْ عَطَائٍ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ؛ أَنَّہُ مَسَحَ۔
(١٩٠٨) حضرت ابن عباس نے موزوں پر مسح فرمایا ہے۔

1909

(۱۹۰۹) حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَیَّۃَ ، عَنْ عَبَّادِ بْنِ إِسْحَاقَ ، عَنْ أَبِی عُبَیْدَۃَ بْنَ مُحَمَّدِ بْنِ عَمَّارٍ ، قَالَ : سَأَلْتُ جَابِرًا عَنِ الْمَسْحِ عَلَی الْخُفَّیْنِ ؟ فَقَالَ : سُنَّۃٌ۔
(١٩٠٩) حضرت ابو عبیدہ فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت جابر سے موزوں پر مسح کے بارے میں سوال کیا تو انھوں نے فرمایا کہ یہ سنت ہے۔

1910

(۱۹۱۰) حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَیَّۃَ ، عَنِ الْجُرَیْرِیِّ ، عَنْ أَبِی الْعَلاَئِ بْنِ الشِّخِّیرِ ، عَنْ عِیَاضِ بْنِ نَضْلَۃَ ، قَالَ : خَرَجْنَا مَعَ أَبِی مُوسَی فِی بَعْضِ الْبَسَاتِینِ ، فَأَخَذَ فِی حَاجَۃٍ ، وَانْطَلَقْتُ لِحَاجَتِی ، فَرَجَعْتُ وَأَنَا أُرِیدُ أَنْ أَخْلَعَ خُفِّی ، فَقَالَ : ذَرْہُمَا وَامْسَحْ عَلَیْہِمَا ، حَتَّی تَضَعْہُمَا حَیْثُ تَنَامُ۔
(١٩١٠) حضرت عیاض بن نضلہ فرماتے ہیں کہ ہم حضرت ابو موسیٰ کے ساتھ ایک باغ میں گئے۔ وہ بھی رفع حاجت کے لیے تشریف لے گئے اور میں بھی، جب میں واپس آیا تو میں جونہی اپنے موزے اتارنے لگا۔ انھوں نے فرمایا کہ انھیں چھوڑ دو اور انھیں پر مسح کرلو جب سونے لگو تو تب اتار لینا۔

1911

(۱۹۱۱) حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ الطَّیَالِسیُّ ، عَنْ شُعْبَۃَ ، عَنْ سِمَاکٍ ، قَالَ : سَمِعْتُ جَابِرَ بْنَ سَمُرَۃَ ، قَالَ : مَا أُبَالِی لَوْ لَمْ أَنْزَعْ خُفِّی ثَلاَثًا۔
(١٩١١) حضرت جابر بن سمرہ فرماتے ہیں کہ اگر میں تین دن تک موزے نہ اتاروں تو مجھے اس کی کوئی پروا نہیں۔

1912

(۱۹۱۲) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ سَوَادَۃَ بْنِ أَبِی الأَسْوَدِ ، عَنْ أَبِیہِ قَالَ : قَالَ عَبْدُ اللہِ بْنِ عَمْرٍو : عَلَیْکُمْ بِہَذِہِ الْخِفَافِ السُّوْدِ فَالْبِسُوہَا ، فَہُوَ أَجْدَرُ أَنْ تَمْسَحُوا عَلَیْہَا۔
(١٩١٢) حضرت عبداللہ بن عمرو فرماتے ہیں کہ تم یہ کالے موزے پہنا کرو یہ اس لائق ہیں کہ تم ان پر مسح کرو۔

1913

(۱۹۱۳) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ، عَنْ سَعِیدِ بْنِ عُبَیْدٍ الطَّائِیِّ، عَنْ عَلِیِّ بْنِ رَبِیعَۃَ، عَنْ رَجُلٍ؛ أَنَّ سَمُرَۃَ مَسَحَ عَلَی الْخُفَّیْنِ۔
(١٩١٣) حضرت سمرہ نے موزوں پر مسح کیا ہے۔

1914

(۱۹۱۴) حَدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ دُکَیْنٍ ، وَعُبَیْدُ اللہِ ، عَنْ سَعِیدِ بْنِ عُبَیْدٍ الطَّائِیِّ ، عَنْ عَلیِّ بْنِ رَبِیعَۃَ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ سَمُرَۃَ ، عَنْ أَبِیہِ ؛ أَنَّہُ مَسَحَ عَلَی الْخُفَّیْنِ۔
(١٩١٤) حضرت سمرہ نے موزوں پر مسح کیا ہے۔

1915

(۱۹۱۵) حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَیَّۃَ ، عَنْ أَیُّوبَ ، وَابْنِ عَوْنٍ ، عَنِ ابْنِ سِیرِینَ ، قَالَ : نُبِّئْتُ أَنَّ أَبَا أَیُّوبَ کَانَ یَأْمُرُ أَصْحَابَہُ بِالْمَسْحِ عَلَی الْخُفَّیْنِ۔
(١٩١٥) حضرت ابن سیرین فرماتے ہیں کہ حضرت ابو ایوب اپنے ساتھیوں کو موزوں پر مسح کا حکم دیا کرتے تھے۔

1916

(۱۹۱۶) حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ ، قَالَ : أَخْبَرَنَا مُغِیْرَۃُ ، عَنْ إِبْرَاہِیمَ ، قَالَ : کَانَ جَرِیرُ بْنُ عَبْدِ اللہِ یَمْسَحُ عَلَی الْخُفَّیْنِ ، قَالَ : وَکَانَ أَعْجَبُ إِلیَّ ، لأَنَّ إِسْلاَمَ جَرِیرٍ إِنَّمَا کَانَ بَعْدَ نُزُولِ الْمَائِدَۃِ۔
(١٩١٦) حضرت ابراہیم فرماتے ہیں کہ حضرت جریر بن عبداللہ موزوں پر مسح فرمایا کرتے تھے۔ حضرت ابراہیم فرماتے تھے کہ یہ بات مجھے بہت پسند ہے کیونکہ حضرت جریر نے سورة مائدہ کے نزول کے بعد اسلام قبول کیا تھا۔

1917

(۱۹۱۷) حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ ، عَنِ ابْنِ أَبِی لَیْلَی ، عَنْ أَخِیہِ عِیسَی بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ أَبِیہِ ، قَالَ : رَأَیْتُ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ بَالَ فَتَوَضَّأَ ، وَمَسَحَ عَلَی خُفَّیْہِ قَالَ : حَتَّی إِنِّی لَأَنْظرُ إِلَی أَثَرِ أَصَابِعہِ عَلَی خُفَّیْہِ۔
(١٩١٧) حضرت عبدالرحمن فرماتے ہیں کہ حضرت عمر بن خطاب نے پیشاب کرنے کے بعد وضو کیا اور پھر موزوں پر مسح کیا۔ گویا کہ میں ان کے موزوں پر اب بھی انگلیوں کے نشان دیکھ رہا ہوں۔

1918

(۱۹۱۸) حَدَّثَنَا فُضَیْلُ بْنُ عِیَاضٍ ، عَنْ ہِشَامٍ ، عَنِ الْحَسَنِ قَالَ : الْمَسْحُ عَلَی الْخُفَّیْنِ خَطًّا بِالأَصَابِعِ۔
(١٩١٨) حضرت حسن فرماتے ہیں کہ موزوں پر انگلیوں سے خط بناتے ہوئے مسح کیا جائے گا۔

1919

(۱۹۱۹) حَدَّثَنَا أَبُو الأَحْوَصِِ ، عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ ، عَنْ أَبِی الْعَلاَئِ قَالَ : بَعَثَنَا عَلِیٌّ إِلَی صِفِّینَ ، وَاسْتَعْملَ عَلَیْنَا قَیْسَ بْنَ سَعْدٍ ، خَادِمَ رَسُولِ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، فَسِرْنَا حَتَّی أَتیْنَا مَسْکَنَ ، فَرَأَیْتُ قَیْسًا بَالَ ثُمَّ أَتَی شَطَّ دِجْلَۃَ فَتَوَضَّأَ ، وَمَسَحَ عَلَی خُفَّیْہِ ، فَرَأَیْتُ أَثَرَ أَصَابِعِہِ عَلَی خُفَّیْہِ۔
(١٩١٩) حضرت ابو العلاء فرماتے ہیں کہ حضرت علی نے ہمیں صفین کی جانب روانہ فرمایا اور حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے خادم حضرت قیس بن سعد کو ہمارا ذمہ دار بنایا۔ جب ہم تمام مسکن میں پہنچے تو حضرت قیس نے پیشاب کیا پھر دریائے دجلہ کے کنارے وضو کیا اور موزوں پر مسح کیا میں نے ان کے موزوں پر انگلیوں کے نشانات کو دیکھا۔

1920

(۱۹۲۰) حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ ، عَنْ عَاصِمٍ، عَنْ أَبِی عُثْمَانَ، قَالَ: اخْتَلَفَ ابْنُ عُمَرَ وَسَعْدٌ فِی الْمَسْحِ عَلَی الْخُفَّیْنِ، فَقَالَ سَعْدٌ : امْسَحْ۔
(١٩٢٠) حضرت ابو عثمان کہتے ہیں کہ حضرت ابن عمر اور حضرت سعد کا موزوں پر مسح کے بارے میں اختلاف ہوا، حضرت سعد فرماتے تھے کہ موزوں پر مسح کرو۔

1921

(۱۹۲۱) حَدَّثَنَا عَائِذُ بْنُ حَبِیبٍ ، عَنْ طَلْحَۃَ بْنَ یَحْیَی ، عَنْ أَبَانَ بْنِ عُثْمَانَ قَالَ : سَأَلْتُ سَعْدَ بْنَ أَبِی وَقَّاصٍ عَنِ الْمَسْحِ عَلَی الْخُفَّیْنِ ؟ فَقَالَ : نَعَمْ ، ثَلاَثَۃُ أَیَّامٍ وَلَیَالِیہِنَّ لِلْمُسَافِرِ ، وَیَوْمٌ وَلَیْلَۃٌ لِلْمُقِیمِ۔
(١٩٢١) حضرت ابان بن عثمان فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت سعد بن ابی وقاص سے موزوں پر مسح کے بارے میں سوال کیا تو انھوں نے فرمایا کہ مسافر کے لیے تین دن تین رات اور مقیم کے لیے ایک دن ایک رات ہے۔

1922

(۱۹۲۲) حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، قَالَ : حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ ، قَالَ : حَدَّثَنَا أَیُّوبُ السِّخْتِیَانِیُّ ، عَنْ یَزِیدَ بْنِ مُعْنقٍ ، عَنْ مُطَرِّفٍ قَالَ : دَخَلْتُ عَلَی عَمَّارٍ ، فَوَافَقْتُہُ وَہُوَ فِی الْخَلاَئِ ، فَخَرَجَ فَتَوَضَّأَ ، وَمَسَحَ عَلَی الْخُفَّیْنِ۔
(١٩٢٢) حضرت مطرف فرماتے ہیں کہ میں حضرت عمار کی خدمت میں حاضر ہوا، وہ بیت الخلاء میں تھے۔ جب باہر آئے تو انھوں نے وضو کیا اور موزوں پر مسح فرمایا۔

1923

(۱۹۲۳) حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَیَّۃَ ، عَنِ ابْنِ أَبِی عَرُوبَۃَ ، عَنْ قَتَادَۃَ ، عَنْ مُوسَی بْنِ سَلَمَۃَ الْہُذَلِیِّ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ : یَمْسَحُ الْمُسَافِرُ عَلَی الْخُفَّیْنِ ثَلاَثَۃَ أَیَّامٍ وَلَیَالِیہِنَّ ، وَلِلْمُقِیمِ یَوْمٌ وَلَیْلَۃٌ۔
(١٩٢٣) حضرت ابن عباس فرماتے ہیں کہ مسافر تین دن تین رات موزوں پر مسح کرے گا اور مقیم ایک دن ایک رات۔

1924

(۱۹۲۴) حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَیَّۃَ ، عَنْ أَیُّوبَ ، قَالَ : رَأَیْتُ الْحَسَنَ فِی جِنَازَۃٍ فَبَالَ ، ثُمَّ جَائَ فَتَوَضَّأَ وَمَسَحَ عَلَی خُفَّیْہِ۔
(١٩٢٤) حضرت ابو ایوب فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت حسن کو دیکھا کہ وہ ایک جنازے سے واپس تشریف لائے انھوں نے پیشاب کیا، پھر وضو کیا اور موزوں پر مسح کیا۔

1925

(۱۹۲۵) حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَیَّۃَ ، عَنْ یَحْیَی بْنِ أَبِی إِسْحَاقَ ، أَنَّہُ سَمِعَ أَنَسَ بْنَ مَالِکٍ ، سُئِلَ عَنِ الْمَسْحِ عَلَی الْخُفَّیْنِ؟ فَقَالَ : امْسَحْ عَلَیْہِمَا ، فَقَالُوا لَہُ : أَسَمِعْتَہُ مِنَ النَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ؟ قَالَ : لاَ ، وَلَکِنْ سَمِعْتُہُ مِمَّنْ لَمْ یُتَّہَمْ مِنْ أَصْحَابِنَا یَقُولُونَ : الْمَسْحُ عَلَی الْخُفَّیْنِ ، وَإِنْ صَنَعَ کَذَا وَکَذَا ، لاَ یَکْنِی۔
(١٩٢٥) حضرت یحییٰ بن ابی اسحاق فرماتے ہیں کہ حضرت انس بن مالک سے موزوں پر مسح کے بارے میں سوال کیا گیا تو انھوں نے فرمایا کہ ان پر مسح کرو۔ لوگوں نے پوچھا کہ کیا آپ نے اس کا حکم حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا ہے ؟ انھوں نے فرمایا نہیں۔ البتہ میں نے یہ حکم ان اصحاب سے سنا ہے جو تہمت سے پاک تھے، وہ فرماتے تھے کہ اگرچہ پیشاب پاخانہ بھی کیا ہو پھر بھی موزوں پر مسح ہوسکتا ہے۔

1926

(۱۹۲۶) حَدَّثَنَا حَاتِمُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ حَرْمَلَۃَ قَالَ : قَالَ سَعِیدُ بْنُ الْمُسَیِّبِ : إِذَا أَدْخَلْتَ رِجْلَیْکَ فِی الْخُفِّ وَہُمَا طَاہِرَتَانِ وَأَنْتَ مُقِیمٌ ، کَفَاکَ إِلَی مِثْلِہَا مِنَ الْغَدِ ، وَلِلْمُسَافِرِ ثَلاَثُ لَیَالٍ۔
(١٩٢٦) حضرت سعید بن المسیب فرماتے ہیں کہ جب تم پاؤں کے پاک ہونے کی حالت میں انھیں موزوں میں داخل کرو تو مقیم ہونے کی صورت میں ایک پورا دن اور مسافر ہونے کی صورت میں تین راتوں تک مسح کرسکتے ہو۔

1927

(۱۹۲۷) حَدَّثَنَا یَعْلَی بْنُ مُوسَی الْجُہَنِیُّ ، عَنْ عَمْرِو الْجَمَالِ الأَسْوَدِ قَالَ : سَأَلْتُ عَنْہُ سَالِمًا ؟فَقَالَ : لِلْمُسَافِرِ ثَلاَثَۃُ أَیَّامٍ وَثَلاَثُ لَیَالٍ ، وَلِلْمُقِیمِ یَوْمٌ وَلَیْلَۃٌ۔
(١٩٢٧) حضرت عمرو جمال اسود فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت سالم سے موزوں پر مسح کے بارے میں سوال کیا تو انھوں نے فرمایا کہ مسافر تین راتیں اور مقیم ایک دن ایک رات تک مسح کرسکتا ہے۔

1928

(۱۹۲۸) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ، عَنْ عَلِیِّ بْنِ صَالِحٍ، عَنْ عَبْدِ الأَعْلَی بْنِ عَامِرٍ، قَالَ: رَأَیْتُ ابْنَ الْحَنَفِیَّۃِ یَمْسَحُ عَلَی خُفَّیْہِ۔
(١٩٢٨) حضرت عبد الاعلیٰ فرماتے ہیں کہ میں نے ابن الحنفیہ کو موزوں پر مسح کرتے دیکھا ہے۔

1929

(۱۹۲۹) حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ ، عَنْ عُبَیْدَۃَ ، عَنْ إِبْرَاہِیمَ قَالَ : مَسَحَ عَلَی الْخُفَّیْنِ ثَمَانِیۃٌ مِنْ أَصْحَابِ رَسُولِ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ؛ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ ، وَسَعْدُ بْنُ أَبِی وَقَّاصٍ ، وَابْنُ مَسْعُودٍ ، وَأَبُو مَسْعُودٍ الأَنْصَارِیُّ ، وَحُذَیْفَۃُ، وَالْمُغِیرَۃُ بْنُ شُعْبَۃَ ، وَالْبَرَائُ بْنُ عَازِبٍ۔
(١٩٢٩) حضرت ابراہیم فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے آٹھ صحابہ نے موزوں پر مسح فرمایا۔ حضرت عمر بن خطاب، حضرت سعد بن ابی وقاص، حضرت ابن مسعود، حضرت ابو مسعود انصاری، حضرت حذیفہ، حضرت مغیرہ بن شعبہ اور حضرت براء بن عازب۔
( یہ کل سات ہوئے، ایک نسخہ میں حضرت ابن عمر کا ذکر ہے، اس طرح تعداد پوری آٹھ ہوجائے گی۔ )

1930

(۱۹۳۰) حَدَّثَنَا ابْنُ فُضَیْلٍ ، عَنْ بَیَانٍ ، عَنْ قَیْسٍ ، عَنْ رَجُلٍ ، قَالَ بَیَانٌ : أُرَاہُ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، قَالَ : لَوْ تَحَرَّجْتُ مِنَ الْمَسْحِ عَلَی الْخُفَّیْنِ ، لَتَحَرَّجْتُ مِنَ الصَّلاَۃِ فِیہِمَا۔
(١٩٣٠) ایک صحابی فرماتے ہیں کہ اگر مجھے موزوں پر مسح کرتے ہوئے کوئی حرج محسوس ہوتا تو میں ان میں نماز پڑھنے کو بھی اچھا نہ سمجھتا۔

1931

(۱۹۳۱) حَدَّثَنَا جَرِیرٌ ، عَنْ مُغِیرَۃَ قَالَ : کَانَ إِبْرَاہِیمُ فِی سَفَرٍ ، فَأَتَی عَلَیْہِمْ یَوْمٌ حَارٌّ ، قَالَ : لَوْلاَ خِلاَفُ السُّنَّۃِ لَنَزَعْتُ خُفِّی۔
(١٩٣١) حضرت مغیرہ فرماتے ہیں کہ حضرت ابراہیم ایک سفر میں تھے تو ایک گرم دن آیا۔ انھوں نے فرمایا کہ اگر خلافِ سنت نہ ہوتا تو میں موزے اتار دیتا۔

1932

(۱۹۳۲) حَدَّثَنَا حَفْصٌ ، عَنِ الْحَسَنِ بْنِ عُبَیْدِ اللہِ ، قَالَ : رَأَیْتُ إِبْرَاہِیمَ بَالَ ، ثُمَّ تَوَضَّأَ وَمَسَحَ عَلَی خُفَّیْہِ ، ثُمَّ دَخَلَ الْمَسْجِدَ وَصَلَّی۔
(١٩٣٢) حضرت حسن بن عبیداللہ فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت ابراہیم کو دیکھا کہ انھوں نے پیشاب کیا پھر موزوں پر مسح کیا۔ پھر مسجد میں داخل ہوئے اور نماز پڑھی۔

1933

(۱۹۳۳) حَدَّثَنَا ابْنُ فُضَیْلٍ ، عَنِ الْحَسَنِ بْنِ عُبَیْدِ اللہِ ، قَالَ : رَأَیْتُ إِبْرَاہِیمَ النَّخَعِیَّ ، وَإِبْرَاہِیمَ بْنَ سُوَیْدٍ ، أَحْدَثَا ، ثُمَّ تَوَضَّآ وَمَسَحَا عَلَی خُفَّیْہِمَا۔
(١٩٣٣) حضرت حسن بن عبیداللہ فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت ابراہیم نخعی اور حضرت ابراہیم بن سوید کو دیکھا کہ ان کا وضو ٹوٹا، پھر انھوں نے وضو کیا اور موزوں پر مسح فرمایا۔

1934

(۱۹۳۴) حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ إِبْرَاہِیمَ التَّیْمِیِّ ، قَالَ : سَأَلْتُ الْحَارِثَ بْنَ سُوَیْدٍ عَنِ الْمَسْحِ عَلَی الْخُفَّیْنِ ؟ فَقَالَ : امْسَحْ ، فَقُلْتُ : وَإِنْ دَخَلْتُ الْخَلاَئَ ؟ فَقَالَ : وَإِنْ دَخَلْتَ الْخَلاَئَ عَشْرَ مَرَّاتٍ۔
(١٩٣٤) حضرت ابراہیم تیمی فرماتے ہیں کہ میں نے حارث بن سوید سے موزوں پر مسح کے بارے میں سوال کیا تو انھوں نے فرمایا کہ موزوں پر مسح کرو۔ میں نے کہا کہ اگرچہ میں بیت الخلاء میں جاؤں پھر بھی ؟ فرمایا اگر دس مرتبہ جاؤ پھر بھی مسح کرسکتے ہو۔

1935

(۱۹۳۵) حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ ، قَالَ : أَخْبَرَنَا عَاصِمٌ قَالَ : رَأَیْتُ أَنَسَ بْنَ مَالِکٍ بَالَ ، ثُمَّ تَوَضَّأَ وَمَسَحَ عَلَی عِمَامَتِہِ وَخُفَّیْہِ۔
(١٩٣٥) حضرت عاصم فرماتے ہیں کہ حضرت انس بن مالک نے پیشاب کیا پھر وضو کیا، اس میں اپنی پگڑی اور اپنے موزوں پر مسح فرمایا۔

1936

(۱۹۳۶) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، قَالَ : حَدَّثَنَا جَرِیرُ بْنُ أَیُّوبَ ، عَنْ أَبِی زُرْعَۃَ بْنَ عَمْرِو بْنِ جَرِیرٍ ، قَالَ : رَأَیْتُ جَرِیرًا مَسَحَ عَلَی خُفَّیْہِ۔ قَالَ: وَقَالَ أَبُو زُرْعَۃَ : قَالَ أَبُو ہُرَیْرَۃَ : قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : إِذَا أَدْخَلَ أَحَدُکُمْ رِجْلَیْہِ فِی خُفَّیْہِ وَہُمَا طَاہِرَتَانِ فَلْیَمْسَحْ عَلَیْہِمَا ؛ ثَلاَثٌ لِلْمُسَافِرِ ، وَیَوْمٌ لِلْمُقِیمِ۔
(١٩٣٦) حضرت ابوہریرہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا کہ جب تم میں سے کوئی شخص پاؤں کے پاک ہونے کی حالت میں موزے پہنے تو ان پر مسافر تین دن اور مقیم ایک دن مسح کرسکتا ہے۔

1937

(۱۹۳۷) حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ، قَالَ: أَخْبَرَنَا عَاصِمٌ ، قَالَ: رَأَیْتُ أَنَسًا بَالَ، ثُمَّ تَوَضَّأَ وَمَسَحَ عَلَی عِمَامَتِہِ وَخُفَّیْہِ۔
(١٩٣٧) حضرت عاصم فرماتے ہیں کہ حضرت انس بن مالک نے پیشاب کیا پھر وضو کیا، اس میں اپنی پگڑی اور اپنے موزوں پر مسح فرمایا۔

1938

(۱۹۳۸) حَدَّثَنَا ابْنُ مَہْدِیٍّ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنْ سَلَمَۃَ بْنِ کُہَیْلٍ ، عَنْ إِبْرَاہِیمَ التَّیْمِیِّ، عَنِ الْحَارِثِ بْنِ سُوَیْدٍ، عَنْ عَبْدِ اللہِ ، قَالَ: ثَلاَثٌ لِلْمُسَافِرِ ، وَلِلْمُقِیمِ یَوْمٌ وَلَیْلَۃٌ قَالَ: وَقَالَ الْحَارِثُ : مَا أَخْلَعُ خُفِّی حَتَّی آتِیَ فِرَاشِی۔
(١٩٣٨) حضرت عبداللہ فرماتے ہیں کہ مسح کی مدت مسافر کے لیے تین دن اور مقیم کے لیے ایک دن ایک رات ہے۔

1939

(۱۹۳۹) حَدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ أَنَسٍ ، عَنْ أَبَانَ بْنِ عَبْدِ اللہِ ، عَمَّنْ حَدَّثَ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ ؛ أَنَّ النَّبِیَّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ مَسَحَ عَلَی الْخُفَّیْنِ۔ (ابن ماجہ ۵۵۵۔ ابن حبان ۱۳۳۴)
(١٩٣٩) حضرت ابوہریرہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے موزوں پر مسح فرمایا ہے۔

1940

(۱۹۴۰) حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَیْرٍ ، عَنْ سَعِیدٍ ، قَالَ : رَأَیْتُ عَلِیَّ بْنَ رَبِیعَۃَ یَمْسَحُ عَلَی الْخُفَّیْنِ وَیَقُولُ : مَا فِی نَفْسِی مِنْہُ شَیْئٌ۔
(١٩٤٠) حضرت سعید فرماتے ہیں کہ حضرت علی بن ربیعہ موزوں پر مسح فرماتے اور یہ بھی کہتے تھے کہ اس کے بارے میں میرے دل میں کوئی شک نہیں ہے۔

1941

(۱۹۴۱) حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ أَبِی بُکَیْرٍ ، قَالَ : حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ ، عَنْ أَبِی بَکْرِ بْنِ حَفْصٍ ، عَنْ أَبِی عَبْدِ اللہِ ، مَوْلَی التَّیْمِ بْنِ مُرَّۃَ ، عَنْ أَبِی عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، قَالَ : کُنْتُ جَالِسًا مَعَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ ، فَمَرَّ بِنَا بِلاَلٌ ، فَسَأَلْنَاہُ عَنِ الْمَسْحِ عَلَی الْخُفَّیْنِ ؟ فَقَالَ : کَانَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یَقْضِی حَاجَتَہُ ثُمَّ یَخْرُجُ ، فَنَأْتِیہِ بِالْمَائِ ، فَیَتَوَضَّأُ وَیَمْسَحُ عَلَی الْمُوقَیْنِ وَالْعِمَامَۃِ۔ (ابوداؤد ۱۵۴۔ احمد ۶/۱۳)
(١٩٤١) حضرت ابو عبدالرحمن فرماتے ہیں کہ میں حضرت عبدالرحمن بن عوف کے ساتھ بیٹھا تھا کہ حضرت بلال ہمارے پاس سے گزرے، ہم نے ان سے موزوں پر مسح کے بارے میں سوال کیا تو انھوں نے فرمایا کہ نبی پاک (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) رفع حاجت فرمانے کے بعد تشریف لاتے تو ہم پانی آپ کی خدمت میں حاضر کرتے۔ آپ وضو فرماتے، پھر موزوں اور پگڑی پر مسح فرماتے۔

1942

(۱۹۴۲) حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَعْلَی ، عَنْ لَیْثٍ ، عَنِ الْحَکَمِ ، عَنِ ابْنِ أَبِی لَیْلَی ، عَنْ کَعْبٍ ، عَنْ بِلاَلٍ ؛ أَنَّ النَّبِیَّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، وَأَبَا بَکْرٍ ، وَعُمَرَ ، کَانُوا یَمْسَحُونَ عَلَی الْخُفَّیْنِ وَالْخِمَارِ۔ (طبرانی ۱۰۶۲)
(١٩٤٢) حضرت بلال فرماتے ہیں کہ حضرت محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ، حضرت ابوبکر اور حضرت عمر موزوں اور اوڑھنی پر مسح فرمایا کرتے تھے۔

1943

(۱۹۴۳) حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ آدَمَ ، عَنِ الْحَسَنِ بْنِ صَالِحٍ ، عَنْ نُسیْرِ بْنِ ذُعْلوق ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ؛ أَنَّ سَعْدَ بْنَ مَالِکٍ مَسَحَ عَلَی الْخُفَّیْنِ ، فَأَنْکَرَ ذَلِکَ عَلَیْہِ ابْنُ عُمَرَ ، فَذَکَرَہُ لأَبِیہِ ، فَقَالَ : سَعْدُ بْنُ مَالِکٍ أَعْلَمُ مِنْکَ۔
(١٩٤٣) حضرت نسیر فرماتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت سعد بن مالک نے موزوں پر مسح کیا تو حضرت ابن عمر نے اس کا انکار کیا۔ اور اپنے والد سے اس بات کا ذکر کیا تو انھوں نے فرمایا کہ سعد بن مالک تم سے زیادہ جانتے ہیں۔

1944

(۱۹۴۴) حَدَّثَنَا یَحْیَی ، عَنْ مَنْصُورٍ ، عَنْ سَعْدِ بْنِ عُبَیْدَۃَ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ یَعِیشَ الْبَکْرِیِّ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، أَتَاہُ رَجُلٌ فَقَالَ : امْسَحْ ؟ فَقَالَ عَبْدُ اللہِ : إِنِّی لَأَدْخُلُ ثُمَّ أَخْرُجُ ، فأَمْسَحُ عَلَی الْخُفِّ۔
(١٩٤٤) ایک آدمی حضرت ابن عمر کے پاس حاضر ہوا اور اس نے عرض کیا کہ کیا میں موزوں پر مسح کروں ؟ فرمایا کہ میں بیت الخلاء میں داخل ہوتا ہوں، پھر نکلتا ہوں اور موزوں پر مسح کرتا ہوں۔

1945

(۱۹۴۵) حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ الْحَنَفِیُّ ، عَنْ أُسَامَۃَ بْنِ زَیْدٍ ، عَنْ إِسْحَاقَ مَوْلَی زَائِدَۃَ ؛ أَنَّ سَعْدَ بْنَ أَبِی وَقَّاصٍ خَرَجَ مِنَ الْخَلاَئِ فَتَوَضَّأَ وَمَسَحَ عَلَی خُفَّیْہِ ، فَقِیلَ لَہُ : أَتَمْسَحُ عَلَیْہِمَا وَقَدْ خَرَجْتَ مِنَ الْخَلاَئِ ؟ قَالَ : نَعَمْ ، إِذَا أَدْخَلْتَ الْقَدَمَیْنِ الْخُفَّیْنِ وَہُمَا طَاہِرَتَانِ فَامْسَحْ عَلَیْہِمَا ، وَلاَ تَخْلَعْہُمَا إِلاَّ لِجَنَابَۃٍ۔
(١٩٤٥) حضرت اسحاق فرماتے ہیں کہ حضرت سعد بن ابی وقاص بیت الخلاء سے باہر تشریف لائے، آپ نے وضو کیا اور موزوں پر مسح فرمایا۔ ان سے کسی نے کہا کہ آپ بیت الخلاء سے باہر آئے ہیں اور موزوں پر مسح کرتے ہیں ؟ فرمایا ہاں اگر تم نے پاؤں پاک ہونے کی حالت میں موزے پہنے ہوں تو ان پر مسح کرو اور سوائے جنابت کے انھیں نہ اتارو۔

1946

(۱۹۴۶) حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ ، قَالَ : أَخْبَرَنَا مَنْصُورٌ ، وَیُونُسُ ، عَنِ الْحَسَنِ ، أَنَّہُ کَانَ یَقُولُ فِی الْمَسْحِ عَلَی الْخُفَّیْنِ : امْسَحْ عَلَیْہِمَا ، وَلاَ تَجْعَلْ لِذَلِکَ وَقْتًا إِلاَّ مِنْ جَنَابَۃٍ۔
(١٩٤٦) حضرت حسن موزوں پر مسح کے بارے میں فرمایا کرتے تھے کہ ان پر مسح کرو اور سوائے جنابت کے ان کے لیے کوئی وقت مقرر نہیں۔

1947

(۱۹۴۷) حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو ، عَنْ أَبِی سَلَمَۃَ ؛ أَنَّہُ کَانَ لاَ یُوَقِّتُ فِی الْمَسْحِ ، وَیَقُولُ : امْسَحْ مَا شِئْتَ۔
(١٩٤٧) حضرت ابو سلمہ موزوں پر مسح کے لیے کسی مقررہ مدت کے قائل نہ تھے اور فرماتے تھے کہ جب تک چاہو مسح کرو۔

1948

(۱۹۴۸) حَدَّثَنَا عَثَّامُ بْنُ عَلِیٍّ ، عَنْ ہِشَامِ بْنِ عُرْوَۃَ ، عَنْ أَبِیہِ ؛ أَنَّہُ کَانَ لاَ یُوَقِّتُ فِی الْمَسْحِ۔
(١٩٤٨) حضرت عروہ موزوں پر مسح کے لیے کسی مقررہ وقت کے قائل نہ تھے۔

1949

(۱۹۴۹) حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ خَالِدٍ ، عَنْ مُعَاوِیَۃَ بْنَ صَالِحٍ ، عَنْ عِیَاضِ بْنِ عَبْدِ اللہِ الْقُرَشِیِّ ، عَنْ یَزِیدَ بْنِ أَبِی حَبِیبٍ ؛ أَنَّ أَبَا عُبَیْدَۃَ بْنَ الْجَرَّاحِ بَعَثَ عُقْبَۃَ بْنَ عَامِرٍ الْجُہَنِیَّ إِلَی عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ بِفَتْحِ دِمَشْقَ ، فَخَرَجَ یَوْمَ الْجُمُعَۃِ ، وَقَدِمَ یَوْمَ الْجُمُعَۃِ ، فَسَأَلَہُ عُمَرُ مَتَی خَرَجْتَ ؟ فَأَخْبَرَہُ ، وَقَالَ : لَمْ أَخْلَعْ لِی خُفًّا مُنْذُ خَرَجْتُ ، قَالَ عُمَرُ : قَدْ أَحْسَنْتَ۔
(١٩٤٩) حضرت یزید بن ابی حبیب فرماتے ہیں کہ حضرت ابو عبیدہ بن جراح نے حضرت عقبہ بن عامر کو فتح دمشق کی خبر سنانے کے لیے حضرت عمر کے پاس بھیجا، وہ جمعہ کے دن روانہ ہوئے اور جمعہ کے دن ان کے پاس پہنچے۔ حضرت عمر نے ان سے پوچھا کہ تم کب روانہ ہوئے تھے ؟ انھوں نے بتایا یہ بھی بتایا کہ جب سے میں روانہ ہوا ہوں میں نے موزے نہیں اتارے۔ حضرت عمر نے فرمایا تم نے ٹھیک کیا۔

1950

(۱۹۵۰) حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ ، عَنْ حَفْصٍ ، عَنِ الشَّعْبِیِّ قَالَ : سَأَلُوہُ عَنِ الْمَسْحِ عَلَی الْخُفَّیْنِ ؟ فَقَالَ : ہَکَذَا ، وَأَمَرَّ یَدَیْہِ إِلَی أَسْفَلَ
(١٩٥٠) حضرت حفص فرماتے ہیں کہ کچھ لوگوں نے حضرت شعبی سے موزوں پر مسح کا طریقہ دریافت کیا تو انھوں نے ہاتھوں کو نیچے کی جانب پھیر کر دکھایا۔

1951

(۱۹۵۱) حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ ، عَنْ یُونُسَ ، عَنِ الْحَسَنِ (ح) ، وَمُغِیرَۃَ ، عَنْ إِبْرَاہِیمَ ؛ أَنَّہُمَا قَالاَ فِی الْمَسْحِ عَلَی الْخُفَّیْنِ : ہَکَذَا ، وَوَصَفَا الْمَسْحَ إِلَی فَوْقِ أَصَابِعِہِمَا۔
(١٩٥١) حضرت ابراہیم سے موزوں پر مسح کا طریقہ پوچھا گیا تو انھوں نے انگلیوں کے اوپر سے ہاتھ پھیر کر دکھایا۔

1952

(۱۹۵۲) حَدَّثَنَا جَرِیرٌ ، عَنْ حُصَیْنٍ ، عَنِ الشَّعْبِیِّ قَالَ : یَمْسَحُہُمَا مِنْ ظَاہِرِ قَدَمَیْہِ إِلَی أَطْرَافِ أَصَابِعِہِ۔
(١٩٥٢) حضرت شعبی فرماتے ہیں کہ پاؤں کے ظاہری حصہ سے انگلیوں کے کناروں کی طرف مسح کرے گا۔

1953

(۱۹۵۳) حَدَّثَنَا ابْنُ إِدْرِیسَ ، عَنْ حُصَیْنٍ ، عَنِ الشَّعْبِیِّ ، قَالَ : الْمَسْحُ عَلَی الْخُفَّیْنِ ہَکَذَا ، وَأَمَرَّ یَدَیْہِ مِنْ ظَہْرِ قَدَمَیْہِ إِلَی أَطْرَافِ خُفَّیْہِ
(١٩٥٣) حضرت شعبی فرماتے ہیں کہ موزوں پر مسح یوں کرے گا، پھر انھوں نے ہاتھوں کو پاؤں کے ظاہری حصہ سے انگلیوں کے کناروں کی طرف پھیر کر دکھایا۔

1954

(۱۹۵۴) حَدَّثَنَا فُضَیْلُ بْنُ عِیَاضٍ ، عَنْ ہِشَامٍ ، عَنِ الْحَسَنِ ، قَالَ : الْمَسْحُ عَلَی الْخُفَّیْنِ خَطًّا بِالأَصَابِعِ۔
(١٩٥٤) حضرت حسن فرماتے ہیں کہ موزوں پر انگلیوں سے خط بناتے ہوئے مسح کیا جائے گا۔

1955

(۱۹۵۵) حَدَّثَنَا مَخْلَدُ بْنُ یَزِیدَ ، وَکَانَ ثِقَۃً ، عَنْ سَعِیدِ بْنِ عَبْدِ الْعَزِیزِ ، قَالَ : سَأَلْتُ الزُّہْرِیَّ عَنِ الْمَسْحِ عَلَی الْخُفَّیْنِ ؟ فَقَالَ بِیَدِہِ ہَکَذَا ، وَأَمَرَّ أَصَابِعَہُ مِنْ مُقَدَّمِ رِجْلِہِ إِلَی فَوْقِہَا۔
(١٩٥٥) حضرت سعید بن عبدالعزیز فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت زہری سے مسح کا طریقہ دریافت کیا تو انھوں نے فرمایا کہ ہاتھوں کو پاؤں کے اگلے حصہ سے اوپری حصہ کی طرف پھیرے۔

1956

(۱۹۵۶) حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ ، قَالَ : أَنَا یَحْیَی بْنُ سَعِیدٍ ، عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ مُحَمَّدٍ ، عَنْ عَائِشَۃَ ، قَالَتْ : لَأَنْ أَحُزَّہمَا بِالسَّکَاکِینِ أَحَبُّ إِلَیَّ مِنْ أَنْ أَمْسَحَ عَلَیْہِمَا۔
(١٩٥٦) حضرت عائشہ فرماتی ہیں کہ میں ان موزوں کو چھریوں سے کاٹ دوں یہ مجھے اس بات سے زیادہ محبوب ہے کہ میں ان پر مسح کروں۔

1957

(۱۹۵۷) حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ ، عَنْ إِسْمَاعِیلَ بْنَ سَالِمٍ ، قَالَ : خَرَجَ مُجَاہِدٌ وَأَصْحَابٌ لَہُ ، فِیہِمْ عَبْدَۃُ بْنُ أَبِی لُبَابَۃَ ، قَالَ : خَرَجُوا حُجَّاجَا ، فَکَانَ عَبْدَۃُ یَؤُمُّہُمْ فِی الصَّلاَۃِ ، قَالَ : فَبَرَزَ ذَاتَ یَوْمٍ لِحَاجَتِہِ ، فأَبْطَأَ عَلَیْہِمْ ، فَلَمَّا جَائَ قَالَ لَہُ مُجَاہِدٌ : مَا حَبَسکَ ؟ قَالَ : إِنَّما قَضَیْتُ حَاجَتِی ، ثُمَّ تَوَضَّأْتُ ، وَمَسَحْتُ عَلَی خُفِّی ، فَقَالَ لَہُ مُجَاہِدٌ: تَقَدَّمْ فَصَلِّ بِنَا ، فَمَا أَدْرِی مَا حَسْبُ صَلاَتِکَ۔
(١٩٥٧) حضرت اسماعیل بن سالم فرماتے ہیں کہ حضرت مجاہد اور ان کے کچھ ساتھی جن میں حضرت عبداہ بن ابی لبابہ بھی تھے۔ وہ حج کے ارادے سے جا رہے تھے۔ حضرت عبدہ انھیں نماز پڑھایا کرتے تھے۔ ایک دن وہ رفع حاجت کے لیے گئے، اور بہت دیر کردی۔ جب وہ آئے تو حضرت مجاہد نے ان سے کہا کہ تم نے دیر کیوں کی ؟ وہ کہنے لگے کہ میں نے رفع حاجت کی، پھر میں نے وضو کیا اور موزوں پر مسح کیا۔ حضرت مجاہد نے فرمایا چلو آگے بڑھو اور نماز پڑھاؤ میں نہیں جانتا کہ تمہاری نماز کے لیے کیا چیز کافی ہے (دھونا یا مسح کرنا ؟ )

1958

(۱۹۵۸) حَدَّثَنَا حَاتِمُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ ، عَنْ جَعْفَرٍ ، عَنْ أَبِیہِ ، قَالَ : قَالَ عَلِیٌّ : سَبَقَ الْکِتَابُ الْخُفَّیْنِ۔
(١٩٥٨) حضرت علی فرماتے ہیں کہ کتاب اللہ موزوں سے پہلے ہے۔

1959

(۱۹۵۹) حَدَّثَنَا عَلیُّ بْنُ مُسْہِرٍ ، عَنْ عُثْمَانَ بْنِ حَکِیمٍ ، عَنْ عِکْرِمَۃَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: سَبَقَ الْکِتَابُ الْخُفَّیْنِ۔
(١٩٥٩) حضرت ابن عباس فرماتے ہیں کہ کتاب اللہ موزوں سے پہلے ہے۔

1960

(۱۹۶۰) حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَیَّۃَ ، عَنْ رَوْحِ بْنِ الْقَاسِمِ ، عَنِ ابْنِ طَاوُوُسٍ ، عَنْ أَبِیہِ ، قَالَ : قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ : لَوْ قَالُوا ذَلِکَ فِی السَّفَرِ وَالْبَرَدِ الشَّدِیدِ۔
(١٩٦٠) حضرت ابن عباس فرماتے ہیں کہ اسلاف سفر اور شدید سردی میں موزوں پر مسح کے قائل تھے۔

1961

(۱۹۶۱) حَدَّثَنَا ابْنُ فُضَیْلٍ ، عَنْ ضِرَارِ بْنِ مُرَّۃَ ، عَنْ سَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ ، قَالَ : قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ : مَا أُبَالِی مَسَحْتُ عَلَی الْخُفَّیْنِ ، أَوْ مَسَحْتُ عَلَی ظَہْرِ بُخْتِیِّی ہَذَا۔
(١٩٦١) حضرت ابن عباس فرماتے ہیں کہ میرے لیے موزوں پر مسح کرنا اور اپنے اونٹوں کی پشت پر ہاتھ پھیرنا برابر ہے۔

1962

(۱۹۶۲) حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ، عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ أَبِی أَیُّوبَ قَالَ : رَآنِی سَعِیدُ بْنُ جُبَیْرٍ وَأَنَا أَمْسَحُ عَلَی خُفَّیْنِ لِی أَبْیضیْنِ، قَالَ : فَقَالَ لِی : مَا تُفْسِدُ خُفَّیْکَ۔
(١٩٦٢) حضرت قاسم فرماتے ہیں کہ حضرت سعید بن جبیر نے مجھے دیکھا کہ میں اپنے دو سفید موزوں پر مسح کررہا تھا۔ انھوں نے مجھ سے فرمایا کہ تم اپنے موزے کیوں خراب کر رہے ہو ؟

1963

(۱۹۶۳) حَدَّثَنَا ابْنُ إِدْرِیسَ ، عَنْ فِطْرٍ ، قَالَ : قُلْتُ لِعَطَائٍ : إِنَّ عِکْرِمَۃَ ، یَقُولُ : قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ : سَبَقَ الْکِتَابُ الْخُفَّیْنِ ، فَقَالَ عَطَائٌ : کَذِبَ عِکْرِمَۃُ ، أَنَا رَأَیْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ یَمْسَحُ عَلَیْہِمَا۔
(١٩٦٣) حضرت فطر کہتے ہیں کہ میں نے حضرت عطاء سے کہا کہ عکرمہ کہتے ہیں کہ حضرت ابن عباس فرماتے ہیں کہ کتاب اللہ موزوں سے پہلے ہے۔ حضرت عطاء نے کہا حضرت عکرمہ جھوٹ بولتے ہیں میں نے حضرت ابن عباس کو موزوں پر مسح کرتے دیکھا ہے۔

1964

(۱۹۶۴) حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ مُحَمَّدٍ ، قَالَ : حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ بْنُ زِیَادٍ ، قَالَ : حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ سُمَیْعٍ ، قَالَ : حَدَّثَنِی أَبُو رَزِینٍ قَالَ : قَالَ أَبُو ہُرَیْرَۃَ : مَا أُبَالِی عَلَی ظَہْرِ خُفِّی مَسَحْتُ ، أَوْ عَلَی ظَہْرِ حِمَارٍ۔
(١٩٦٤) حضرت ابوہریرہ فرماتے ہیں کہ میں موزوں پر مسح کروں یا گدھے کی پشت پر مجھے اس کی کوئی پروا نہیں۔

1965

(۱۹۶۵) حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ أَبِی بُکَیْرٍ ، قَالَ : حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ ، عَنْ أَبِی بَکْرِ بْنِ حَفْصٍ ، قَالَ : سَمِعْتُ عُرْوَۃَ بْنَ الزُّبَیْرِ، عَنْ عَائِشَۃَ ، قَالَتْ : لَأَنْ أَحُزَّہمَا ، أَوْ أَحُزَّ أَصَابِعِی بِالسِّکِّینِ أَحَبُّ إِلَیَّ مِنْ أَنْ أَمْسَحَ عَلَیْہِمَا۔
(١٩٦٥) حضرت عائشہ فرماتی ہیں کہ میں اپنی انگلیوں کو یا موزوں کو چھری سے کاٹ دوں یہ مجھے زیادہ پسند ہے کہ میں ان پر مسح کروں۔

1966

(۱۹۶۶) حَدَّثَنَا جَرِیرٌ ، عَنْ حُصَیْنٍ ، عَنِ الشَّعْبِیِّ ، قَالَ : الْمَسْحُ عَلَی الْخُفَّیْنِ مَرَّۃً۔
(١٩٦٦) حضرت شعبی فرماتے ہیں کہ موزوں پر مسح ایک مرتبہ ہوتا ہے۔

1967

(۱۹۶۷) حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ ، عَنْ أَشْعَثَ ، عَنِ الْحَسَنِ قَالَ : یَمْسحُ عَلَی الْخُفَّیْنِ مَسْحَۃً وَاحِدَۃً۔
(١٩٦٧) حضرت حسن فرماتے ہیں کہ موزوں پر ایک مرتبہ مسح کیا جائے گا۔

1968

(۱۹۶۸) حَدَّثَنَا عَبْدُالرَّحِیمِ بْنُ سُلَیْمَانَ، عَنْ سُلَیْمَانَ، قَالَ: رَأَیْتُ إِبْرَاہِیمَ، تَوَضَّأَ وَمَسَحَ عَلَی خُفَّیْہِ مَرَّۃً وَاحِدَۃً۔
(١٩٦٨) حضرت سلیمان فرماتے ہیں کہ حضرت ابراہیم نے وضو کیا اور موزوں پر ایک مرتبہ مسح کیا۔

1969

(۱۹۶۹) حَدَّثَنَا الْحَنَفِیُّ ، عَنْ أَبِی عَامِرٍ الْخَزَّازِ قَالَ : حَدَّثَنَا الْحَسَنُ ، عَنِ الْمُغِیرَۃِ بْنِ شُعْبَۃَ ، قَالَ : رَأَیْتُ رَسُولَ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ بَالَ ، ثُمَّ جَائَ حَتَّی تَوَضَّأَ وَمَسَحَ عَلَی خُفَّیْہِ ، وَوَضَعَ یَدَہُ الْیُمْنَی عَلَی خُفِّہِ الْاَیْمَنِ ، وَیَدَہُ الْیُسْرَی عَلَی خُفِّہِ الْاَیْسَرِ ، ثُمَّ مَسَحَ أَعْلاَہُمَا مَسْحَۃً وَاحِدَۃً ، حَتَّی کَأَنِّی أَنْظُرُ إِلَی أَصَابِعِ رَسُولِ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ عَلَی الْخُفَّیْنِ۔
(١٩٦٩) حضرت مغیرہ بن شعبہ فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو دیکھا کہ آپ نے پیشاب کیا، پھر وضو فرمایا، پھر موزوں پر اس طرح مسح کیا کہ دائیں ہاتھ کو دائیں موزے پر اور بائیں ہاتھ کو بائیں موزے پر رکھا پھر اوپر کی طرف ایک مرتبہ مسح کیا گویا کہ آپ کے موزے پر انگلیوں کے نشانات اب بھی میرے سامنے ہیں۔

1970

(۱۹۷۰) حَدَّثَنَا عَبْدُ السَّلاَمِ بْنُ حَرْبٍ ، عَنْ یَزِیدَ الدَّالاَنِیِّ ، عَنْ یَحْیَی بْنِ إِسْحَاقَ بْنَ أَبِی طَلْحَۃَ ، عَنْ رَجُلٍ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ؛ فِی الرَّجُلِ یَمْسَحُ عَلَی خُفَّیْہِ ، ثُمَّ یَبْدُو لَہُ أَنْ یَنْزِعَ خُفَّیْہِ ، قَالَ : یَغْسِلُ قَدَمَیْہِ۔
(١٩٧٠) ایک صحابی فرماتے ہیں کہ اگر کوئی آدمی موزوں پر مسح کرنے کے بعد انھیں اتارنا چاہے تو وہ صرف اپنے پاؤں دھو لے۔

1971

(۱۹۷۱) حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ ، عَنْ زَکَرِیَّا بْنِ أَبِی الْعَتِیکِ ، عَنِ الشَّعْبِیِّ ، قَالَ : یَغْسِلُ قَدَمَیْہِ۔
(١٩٧١) حضرت شعبی فرماتے ہیں کہ وہ صرف پاؤں دھو لے۔

1972

(۱۹۷۲) حَدَّثَنَا حَفْصٌ ، عَنْ سَعِیدٍ ، عَنْ أَبِی مَعْشَرٍ ، عَنْ إِبْرَاہِیمَ قَالَ : إِذَا مَسَحَ ثُمَّ خَلَعَ ، غَسَلَ قَدَمَیْہِ۔
(١٩٧٢) حضرت ابراہیم فرماتے ہیں کہ موزوں پر مسح کرنے کے بعد موزے اتارے تو صرف پاؤں دھولے۔

1973

(۱۹۷۳) حَدَّثَنَا حَفْصٌ ، عَنْ أَشْعَثَ ، عَنْ جَہْمٍ ، عَنْ إِبْرَاہِیمَ ، قَالَ : إِذَا خَلَعَ أَحَدَ الْخُفَّیْنِ ، أَعَادَ الْوُضُوئَ۔
(١٩٧٣) حضرت ابراہیم فرماتے ہیں کہ اگر ایک موزہ بھی اتار دیا تو دوبارہ وضو کرے۔

1974

(۱۹۷۴) حَدَّثَنَا عِیسَی بْنُ یُونُسَ ، عَنِ الأَوْزَاعِیِّ ، عَنْ مَکْحُولٍ ، وَالزُّہْرِیِّ قَالاَ : إِذَا مَسَحَ ثُمَّ خَلَعَ ، قَالاَ : یُعِیدُ الْوُضُوئَ۔
(١٩٧٤) حضرت مکحول اور حضرت زہری فرماتے ہیں اگر مسح کرنے کے بعد موزے اتار دیے تو دوبارہ وضو کرے۔

1975

(۱۹۷۵) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ حَسَنٍ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، عَنْ إِبْرَاہِیمَ ؛ إِذَا خَلَعَہُمَا ، أَوْ إحْداہُمَا اسْتَأْنَفَ الْوُضُوئَ۔
(١٩٧٥) حضرت ابراہیم فرماتے ہیں کہ اگر ایک یا دونوں موزے اتار دیے تو دوبارہ وضو کرے۔

1976

(۱۹۷۶) حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ ، عَنْ إِسْمَاعِیلَ ، عَنِ ابْنِ سِیرِینَ قَالَ : یُعِیدُ الْوُضُوئَ۔
(١٩٧٦) حضرت ابن سیرین فرماتے ہیں کہ دوبارہ وضو کرے۔

1977

(۱۹۷۷) حَدَّثَنَا ہَاشِمُ بْنُ الْقَاسِمِ ، عَنْ شُعْبَۃَ ، عَنِ الْحَکَمِ ، وَحَمَّادٍ قَالاَ : یَتَوَضَّأُ۔
(١٩٧٧) حضرت حکم اور حضرت حماد فرماتے ہیں کہ وضو کرے۔

1978

(۱۹۷۸) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ حَسَنٍ ، عَنْ عَبْدِ الْجَبَّارِ الْہَمْدَانِیِّ، عَنِ الشَّعْبِیِّ ، قَالَ: إِذَا خُلِعَ الْخُفُّ خُلِعَ الْمَسْحُ۔
(١٩٧٨) حضرت شعبی فرماتے ہیں کہ جب موزہ اتر گیا تو مسح بھی اتر گیا۔

1979

(۱۹۷۹) حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ ، قَالَ : أَخْبَرَنَا یُونُسُ ، وَمَنْصُورٌ ، عَنِ الْحَسَنِ ، أَنَّہُ کَانَ یَقُولُ : إِذَا مَسَحَ عَلَی خُفَّیْہِ بَعْدَ الْحَدَثِ ثُمَّ خَلَعَہُمَا ، إِنَّہُ عَلَی طَہَارَۃٍ فَلْیُصَلِّ۔
(١٩٧٩) حضرت حسن فرمایا کرتے تھے کہ اگر ایک آدمی نے بےوضو ہونے کے بعد موزوں پر مسح کیا پھر انھیں اتار دیا تو وہ پاک ہے لہٰذا نماز پڑھ لے۔

1980

(۱۹۸۰) حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ ، قَالَ : أَخْبَرَنَا مُغِیرَۃُ ، وَالأَعْمَشُ ، عَنْ فُضَیْلِ بْنِ عَمْرٍو ، عَنْ إِبْرَاہِیمَ ، أَنَّہُ رَأَی إِبْرَاہِیمَ فَعَلَ ذَلِکَ ، ثُمَّ خَلَعَ خُفَّیْہِ ، قَالَ : ثُمَّ صَلَّی وَلَمْ یَتَوَضَّأْ۔
(١٩٨٠) حضرت فضیل بن عمرو فرماتے ہیں کہ حضرت ابراہیم نے موزے اتارے پھر نماز پڑھ لی اور وضو نہیں کیا۔

1981

(۱۹۸۱) حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ ، عَنْ إِسْمَاعِیلَ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ دِینَارٍ ، عَنْ طَاوُوسٍ ، ؛ فِی الرَّجُلِ یَمْسَحُ ، ثُمَّ یَخْلَعُ ، قَالَ : کَانَ یَقُولُ : ہُوَ عَلَی طَہَارَۃٍ۔
(١٩٨١) حضرت طاؤس فرماتے ہیں کہ اگر کوئی شخص مسح کرنے کے بعد موزے اتار دے تو وہ پاک ہے۔

1982

(۱۹۸۲) حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ بْنِ عَبْدِ الْوَارِثِ ، عَنْ سَعِیدِ بْنِ زَیْدٍ ، عَنْ کَثِیرِ بْنِ شِنْظِیرٍ ، قَالَ : سَأَلْتُ الْحَسَنَ ، وَعَطَائً ، عَنْ رَجُلٍ تَوَضَّأَ وَمَسَحَ عَلَی خُفَّیْہِ ثُمَّ خَلَعَہُمَا ؟ قَالاَ : یُصَلِّی ، وَلاَ یَغْسِلُ قَدَمَیْہِ۔
(١٩٨٢) حضرت کثیر بن شنظیر فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت حسن اور حضرت عطاء سے سوال کیا کہ اگر کوئی شخص وضو کرے، موزوں پر مسح کرے اور پھر موزے اتار دے تو اس کا کیا حکم ہے ؟ فرمایا وہ نماز پڑھ لے اور پاؤں نہ دھوئے۔

1983

(۱۹۸۳) حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَیْرٍ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ إِبْرَاہِیمَ ، عَنْ ہَمَّامٍ ؛ أَنَّ أَبَا مَسْعُودٍ کَانَ یَمْسَحُ عَلَی الْجَوْرَبَیْنِ۔
(١٩٨٣) حضرت ہمام فرماتے ہیں کہ حضرت ابو مسعود جرابوں پر مسح کیا کرتے تھے۔

1984

(۱۹۸۴) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، عَنْ خَالِدِ بْنِ سَعْدٍ ، عَنْ عُقْبَۃَ بْنِ عَمْرٍو ؛ أَنَّہُ مَسَحَ عَلَی جَوْرَبَیْنِ مِنْ شَعَرٍ۔
(١٩٨٤) حضرت خالد بن سعد کہتے ہیں کہ حضرت عقبہ بن عامر نے بال کی بنی ہوئی جرابوں پر مسح کیا۔

1985

(۱۹۸۵) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنْ أَبِی قَیْسٍ ، عَنْ ہُذَیْلٍ ، عَنْ مُغِیرَۃَ بْنِ شُعْبَۃَ ؛ أَنَّ رَسُولَ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ مَسَحَ عَلَی الْجَوْرَبَیْنِ وَالنَّعْلَیْنِ۔ (ترمذی ۹۹۔ ابوداؤد ۱۶۰)
(١٩٨٥) حضرت مغیرہ بن شعبہ فرماتے ہیں کہ نبی پاک (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے جرابوں اور جوتیوں پر مسح فرمایا۔

1986

(۱۹۸۶) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ أَبِی جَنابٍ ، عَنْ أَبِیہِ ، عَنْ جُلاَسِ بْنِ عَمْرٍو ؛ أَنَّ عُمَرَ تَوَضَّأَ یَوْمَ جُمُعَۃٍ ، وَمَسَحَ عَلَی جَوْرَبَیْہِ وَنَعْلَیْہِ۔
(١٩٨٦) حضرت جلاس بن عمرو فرماتے ہیں کہ حضرت عمر نے جمعہ کے دن وضو کیا اور جرابوں اور جوتیوں پر مسح کیا۔

1987

(۱۹۸۷) حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنِ عَیَّاشٍ ، عَنْ حُصَیْنٍ ، عَنْ إِبْرَاہِیمَ ، قَالَ : الْجَوْرَبَانِ وَالنَّعْلاَنِ بِمَنْزِلَۃِ الْخُفَّیْنِ۔
(١٩٨٧) حضرت ابراہیم فرماتے ہیں کہ جرابیں اور جوتیاں موزوں کی طرح ہیں۔

1988

(۱۹۸۸) حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ ، قَالَ : أَخْبَرَنَا یُونُسُ ، عَنِ الْحَسَنِ (ح) وَشُعْبَۃَ ، عَنْ قَتَادَۃَ ، عَنْ سَعِیدِ بْنِ الْمُسَیِّبِ ، وَالْحَسَنِ أَنَّہُمَا قَالاَ : یُمْسَحُ عَلَی الْجَوْرَبَیْنِ إِذَا کَانَا صَفِیقَیْنِ۔
(١٩٨٨) حضرت سعید بن مسیب اور حضرت حسن فرماتے ہیں کہ اگر جرابیں اتنی موٹی ہوں کہ پنڈلی پر ٹھہر جائیں تو ان پر مسح کرنا جائز ہے۔

1989

(۱۹۸۹) حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ ، قَالَ : أَخْبَرَنَا حُصَیْنٌ ، عَنْ إِبْرَاہِیمَ ؛ أَنَّہُ کَانَ یَمْسَحُ عَلَی الْجَوْرَبَیْنِ۔
(١٩٨٩) حضرت ابراہیم جرابوں پر مسح کیا کرتے تھے۔

1990

(۱۹۹۰) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ ہِشَامٍ ، عَنْ قَتَادَۃَ ، عَنْ أَنَسٍ ؛ أَنَّہُ کَانَ یَمْسَحُ عَلَی الْجَوْرَبَیْنِ۔
(١٩٩٠) حضرت انس جرابوں پر مسح کیا کرتے تھے۔

1991

(۱۹۹۱) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ حَمَّادِ بْنِ سَلَمَۃَ ، عَنْ أَبِی غَالِبٍ ، قَالَ : رَأَیْتُ أَبَا أُمَامَۃَ یَمْسَحُ عَلَی الْجَوْرَبَیْنِ۔
(١٩٩١) حضرت ابو غالب فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت ابوامامہ کو جرابوں پر مسح کرتے دیکھا ہے۔

1992

(۱۹۹۲) حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنِ عَیَّاشٍ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ بْنِ سَعِیدٍ ، عَنْ خِلاسٍ قَالَ : رَأَیْتُ عَلِیًّا بَالَ ، ثُمَّ مَسَحَ عَلَی جَوْرَبَیْہِ وَنَعْلَیْہِ۔
(١٩٩٢) حضرت خلاس فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت علی کو دیکھا کہ انھوں نے پیشاب کیا اور پھر جرابوں پر مسح فرمایا۔

1993

(۱۹۹۳) حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ الأَزْرَقُ، عَنْ جُوَیْبِرٍ، عَنِ الضَّحَّاکِ؛ أَنَّہُ کَانَ یَقُولُ فِی الْمَسْحِ عَلَی الْجَوْرَبَیْنِ: لاَ بَأْسَ بِہِ۔
(١٩٩٣) حضرت ضحاک جرابوں پر مسح کے بارے میں فرمایا کرتے تھے کہ اس میں کوئی حرج نہیں۔

1994

(۱۹۹۴) حَدَّثَنَا ابْنُ مَہْدِیٍّ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنْ وَاصِلٍ ، عَنْ سَعِیدِ بْنِ عَبْدِ اللہِ بْنِ ضِرَارٍ ؛ أَنَّ أَنَسَ بْنَ مَالِکٍ تَوَضَّأَ وَمَسَحَ عَلَی جَوْرَبَیْنِ مَِرْعِزَّی۔
(١٩٩٤) حضرت سعید بن عبداللہ کہتے ہیں کہ حضرت انس بن مالک نے وضو کیا اور بھیڑ کے بالوں سے بنی جرابوں پر مسح فرمایا۔

1995

(۱۹۹۵) حَدَّثَنَا الثَّقَفِیُّ ، عَنْ إِسْمَاعِیلَ بْنِ أُمَیَّۃَ ، قَالَ : بَلَغَنِی أَنَّ الْبَرَائَ بْنَ عَازِبٍ کَانَ لاَ یَرَی بِالْمَسْحِ عَلَی الْجَوْرَبَیْنِ بَأْسًا۔ وَبَلَغَنِی عَنْ سَعْدِ بْنِ أَبِی وَقَّاصٍ ، وَسَعِیدِ بْنِ الْمُسَیِّبِ ؛ أَنَّہُمَا کَانَا لاَ یَرَیَانِ بَأْسًا بِالْمَسْحِ عَلَی الْجَوْرَبَیْنِ۔
(١٩٩٥) حضرت براء بن عازب جرابوں پر مسح کرنے میں کوئی حرج نہ سمجھتے تھے۔ حضرت سعد بن ابی وقاص اور حضرت سعید بن مسیب بھی جرابوں پر مسح کرنے میں کوئی حرج نہ سمجھتے تھے۔

1996

(۱۹۹۶) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنِ الأَعْمَشِ قَالَ : حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ رَجَائٍ ، عَنْ أَبِیہِ ، قَالَ : رَأَیْتُ الْبَرَائَ تَوَضَّأَ فَمَسَحَ عَلَی الْجَوْرَبَیْنِ۔
(١٩٩٦) حضرت رجاء فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت براء کو جرابوں پر مسح کرتے دیکھا ہے۔

1997

(۱۹۹۷) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنِ الزِّبْرِقَانِ الْعَبْدِیِّ ، عَنْ کَعْبِ بْنِ عَبْدِ اللہِ ، أَنَّ عَلِیًّا بَالَ ، ثُمَّ تَوَضَّأَ وَمَسَحَ عَلَی الْجَوْرَبَیْنِ وَالنَّعْلَیْنِ۔
(١٩٩٧) حضرت کعب بن عبداللہ فرماتے ہیں کہ حضرت علی نے پیشاب کیا، پھر وضو کیا اور جرابوں اور جوتوں پر مسح فرمایا۔

1998

(۱۹۹۸) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، قَالَ : حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ مُرْدَانْبَہَ ، عَنِ الْوَلِیدِ بْنِ سَرِیعٍ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ کُرَیْبٍ ، أَنَّ عَلِیًّا تَوَضَّأَ وَمَسَحَ عَلَی الْجَوْرَبَیْنِ۔
(١٩٩٨) حضرت عمرو بن کریب فرماتے ہیں کہ حضرت علی نے جرابوں پر مسح فرمایا۔

1999

(۱۹۹۹) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، قَالَ : حَدَّثَنَا مَہْدِیُّ بْنُ مَیْمُونٍ ، عَنْ وَاصِلٍ الأَحْدَبِ ، عَنْ أَبِی وَائِلٍ ، عَنْ عُقْبَۃَ بْنِ عَمْرٍو ؛ أَنَّہُ تَوَضَّأَ وَمَسَحَ عَلَی الْجَوْرَبَیْنِ۔
(١٩٩٩) حضرت ابو وائل فرماتے ہیں کہ حضرت عقبہ بن عامر نے وضو کیا اور جرابوں پر مسح فرمایا۔

2000

(۲۰۰۰) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنِ الْمُسَیَّبِ بْنِ رَافِعٍ ، عَنْ یُسَیْرِ بْنِ عَمْرٍو ، قَالَ : رَأَیْتُ أَبَا مَسْعُودٍ بَالَ، ثُمَّ تَوَضَّأَ وَمَسَحَ عَلَی الْجَوْرَبَیْنِ۔
(٢٠٠٠) حضرت یسیر بن عمرو فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت ابو مسعود کو دیکھا کہ انھوں نے پیشاب کیا، پھر وضو کیا اور جرابوں پر مسح کیا۔

2001

(۲۰۰۱) حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ عَوْنٍ ، عَنْ أَبِی الْعُمَیْسِ ، عَنْ فُرَاتٍ ، قَالَ : رَأَیْتُ سَعِیدَ بْنَ جُبَیْرٍ تَوَضَّأَ وَمَسَحَ عَلَی الْجَوْرَبَیْنِ وَالنَّعْلَیْنِ.
(٢٠٠١) حضرت فرات فرماتے ہیں کہ میں نے سعید بن جبیر کو دیکھا کہ انھوں نے وضو کیا اور جرابوں اور جوتوں پر مسح فرمایا۔

2002

(۲۰۰۲) حَدَّثَنَا زَیْدُ بْنُ حُبَابٍ، عَنْ ہِشَامِ بْنِ سَعْدٍ ، عَنْ أَبِی حَازِمٍ ، عَنْ سَہْلِ بْنِ سَعْدٍ ؛ أَنَّہُ مَسَحَ عَلَی الْجَوْرَبَیْنِ۔
(٢٠٠٢) حضرت ابو حازم کہتے ہیں کہ حضرت سہل بن سعد نے جرابوں پر مسح فرمایا۔

2003

(۲۰۰۳) حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ سَعِیدٍ ، عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ ، عَنْ عَطَائٍ ، قَالَ : الْمَسْحُ عَلَی الْجَوْرَبَیْنِ بِمَنْزِلَۃِ الْمَسْحِ عَلَی الْخُفَّیْنِ۔
(٢٠٠٣) حضرت عطاء فرماتے ہیں کہ جرابوں پر مسح کرنا موزوں پر مسح کرنے کی طرح ہے۔

2004

(۲۰۰۴) حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ ، عَنْ عَبَّادِ بْنِ رَاشِدٍ ، قَالَ : سَأَلْتُ نَافِعًا عَنِ الْمَسْحِ عَلَی الْجَوْرَبَیْنِ ؟ فَقَالَ : ہُمَا بِمَنْزِلَۃِ الْخُفَّیْنِ۔
(٢٠٠٤) حضرت عباد بن راشد کہتے ہیں کہ میں نے حضرت نافع سے جرابوں پر مسح کے بارے میں سوال کیا تو انھوں نے فرمایا کہ وہ موزوں پر مسح کی طرح ہے۔

2005

(۲۰۰۵) حَدَّثَنَا حَفْصٌ ، عَنْ عَمْرٍو ، عَنِ الْحَسَنِ ، قَالَ : کَانَ یَقُولُ : الْجَوْرَبَانِ وَالنَّعْلاَنِ بِمَنْزِلَۃِ الْخُفَّیْنِ ، وَکَانَ لاَ یَرَی أَنْ یُمْسَح عَلَی وَاحِدٍ مِنْہُمَا دُونَ صَاحِبِہِ۔
(٢٠٠٥) حضرت حسن فرمایا کرتے تھے کہ جرابیں اور جوتیاں موزوں کی طرح ہیں ان میں سے ہر ایک پر مسح کیا جاسکتا ہے۔

2006

(۲۰۰۶) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، قَالَ : حَدَّثَنَا أَبُو جَعْفَرٍ الرَّازِیُّ ، عَنْ یَحْیَی الْبَکَّائِ ، قَالَ : سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ یَقُولُ : الْمَسْحُ عَلَی الْجَوْرَبَیْنِ کَالْمَسْحِ عَلَی الْخُفَّیْنِ۔
(٢٠٠٦) حضرت ابن عمر فرماتے ہیں کہ جرابوں پر مسح کرنا موزوں پر مسح کرنے کی طرح ہے۔

2007

(۲۰۰۷) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنْ حَبِیبٍ ، عَنْ زَیْدٍ ؛ أَنَّ عَلِیًّا بَالَ وَمَسَحَ عَلَی النَّعْلَیْنِ۔
(٢٠٠٧) حضرت زید فرماتے ہیں کہ حضرت علی نے پیشاب کیا اور جوتیوں پر مسح فرمایا۔

2008

(۲۰۰۸) حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ قَالَ : عَنْ حَسَنٍ ، عَنِ سَدِیرٍ ، عَنْ أَبِی جَعْفَرٍ ، قَالَ : لاَ یُمْسَحُ عَلَی النَّعْلَیْنِ۔
(٢٠٠٨) حضرت ابو جعفر فرماتے ہیں کہ جوتیوں پر مسح نہیں کیا جائے گا۔

2009

(۲۰۰۹) حَدَّثَنَا شَرِیکٌ ، عَنْ یَعْلَی بْنِ عَطَائٍ ، عَنْ أَوْسِ بْنِ أَبِی أَوْسٍ قَالَ : انْتَہَیْتُ مَعَ أَبِی إِلَی مَائٍ مِنْ مِیَاہِ الأَعْرَابِ ، فَتَوَضَّأَ وَمَسَحَ عَلَی نَعْلَیْہِ ، فَقُلْتُ لَہُ ؟ فَقَالَ : رَأَیْتُ رَسُولَ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فَعَلَہُ۔ (ابوداؤد ۱۶۱۔ احمد ۴/۱۰۔ ابن حبان ۱۳۳۹)
(٢٠٠٩) حضرت اوس بن ابی اوس فرماتے ہیں کہ میں اپنے والد کے ساتھ دیہاتیوں کے ایک چشمے پر گیا۔ انھوں نے وہاں وضو کیا اور جوتیوں پر مسح کیا، پھر میں نے ان سے اس بارے میں سوال کیا تو انھوں نے فرمایا کہ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو یونہی کرتے دیکھا ہے۔

2010

(۲۰۱۰) حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ ، عَنِ ابْنِ إِدْرِیسَ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ أَبِی ظَبْیَانَ ، قَالَ : رَأَیْتُ عَلِیًّا بَالَ قَائِمًا ، ثُمَّ تَوَضَّأَ وَمَسَحَ عَلَی نَعْلَیْہِ ، ثُمَّ أَقَامَ الْمُؤَذِّنُ فَخَلَعَہُمَا۔
(٢٠١٠) حضرت ابو ظبیان کہتے ہیں کہ میں نے حضرت علی کو دیکھا کہ انھوں نے کھڑے ہو کر پیشاب کیا پھر وضو کیا اور جوتوں پر مسح فرمایا، پھر مؤذن نے اقامت کہی تو انھوں نے جوتے اتار دئیے۔

2011

(۲۰۱۱) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنِ سُفْیَان ، عَنِ الزُّبَیْرِ بْنِ عَدِیٍّ ، عَنْ أُکَیْلٍ ، عَنْ سُوَیْدِ بْنِ غَفَلَۃَ ؛ أَنَّ عَلِیًّا بَالَ وَمَسَحَ عَلَی النَّعْلَیْنِ۔
(٢٠١١) حضرت سوید بن غفلہ فرماتے ہیں کہ حضرت علی نے پیشاب کیا اور جوتوں پر مسح فرمایا۔

2012

(۲۰۱۲) حَدَّثَنَا جَرِیرُ بْنُ عَبْدِ الْحَمِیدِ ، عَنْ عَبْدِ الْعَزِیزِ بْنِ رُفَیْعٍ ، عَنْ أَبِی ظَبْیَانَ ؛ أَنَّہُ رَأَی عَلِیًّا بَالَ فِی الرَّحْبَۃِ ، ثُمَّ تَوَضَّأَ وَمَسَحَ عَلَی نَعْلَیْہِ۔
(٢٠١٢) حضرت ابو ظبیان فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت علی کو مقام رحب میں پیشاب کرتے دیکھا پھر انھوں نے وضو کیا اور جوتوں پر مسح فرمایا۔

2013

(۲۰۱۳) حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ ، عَنِ ابْنِ إِدْرِیسَ ، عَنْ یَزِیدَ بْنِ أَبِی زِیَادٍ ، قَالَ : رَأَیْتُ عَلَی إِبْرَاہِیمَ جُرْمَوْقَیْنِ مِنْ لُبُودٍ، یَمْسَحُ عَلَیْہِمَا۔
(٢٠١٣) حضرت یزید بن ابی زیاد فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت ابراہیم کو جرموق پہنے ہوئے دیکھا انھوں نے ان پر مسح بھی فرمایا۔

2014

(۲۰۱۴) حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ ، عَنْ ابْنِ مُبَارَکٍ ، عَنْ ہِشَامٍ ، عَنِ الْحَسَنِ ، فِی الْجُنُبِ یَعْرَقُ فِی الثَّوْبِ حَتَّی یَتَعَصَّر ؟ قَالَ : یُصَلِّی فِیہِ۔
(٢٠١٤) حضرت حسن سے سوال کیا گیا کہ اگر جنبی کو اتنا پسینہ آئے کہ کپڑے سے ٹپکنے لگے تو اس کا کیا حکم ہے ؟ فرمایا انہی کپڑوں میں نماز پڑھ سکتا ہے۔

2015

(۲۰۱۵) حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ ، قَالَ : أَخْبَرَنَا ہِشَامٌ ، عَنْ عِکْرِمَۃَ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ؛ أَنَّہُ کَانَ لاَ یَرَی بَأْسًا بِعَرَقِ الْجُنُبِ وَالْحَائِضِ۔
(٢٠١٥) حضرت عکرمہ فرماتے ہیں کہ حضرت ابن عباس جنبی اور حائضہ کے پسینے میں کوئی حرج نہیں سمجھتے تھے۔

2016

(۲۰۱۶) حَدَّثَنَا ہُشیمٌ ، قَالَ : أَخْبَرَنَا یُونُسُ ، عَنِ الْحَسَنِ ؛ أَنَّہُ کَانَ لاَ یَرَی بَأْسًا بِعَرَقِ الْجُنُبِ وَالْحَائِضِ۔
(٢٠١٦) حضرت حسن جنبی اور حائضہ کے پسینے میں کوئی حرج نہیں سمجھتے تھے۔

2017

(۲۰۱۷) حَدَّثَنَا الثَّقَفِیُّ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ بْنِ عُثْمَانَ بْنَ خُثَیْمٍ ، عَنْ سَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ ؛ فِی الْجُنُبِ یَعْرَقُ فِی الثَّوْبِ ، فَیَأْخُذُ عَرَقُہُ ، فَیَتَمَسَّحُ بِہِ : لَمْ یَرَ بِہِ بَأْسًا۔
(٢٠١٧) حضرت سعید بن جبیر سے سوال کیا گیا کہ اگر جنبی کا پسینہ کپڑے کو لگ جائے تو کیا کرے ؟ فرمایا اس میں کوئی حرج نہیں۔

2018

(۲۰۱۸) حَدَّثَنَا ابْنُ مُبَارَکٍ، عَنْ ہِشَامٍ، عَنْ عِکْرِمَۃَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ؛ أَنَّہُ کَانَ لاَ یَرَی بَأْسًا بِعَرَقِ الْجُنُبِ وَالْحَائِضِ۔
(٢٠١٨) حضرت عکرمہ فرماتے ہیں کہ حضرت ابن عباس جنبی اور حائضہ کے پسینے میں کوئی حرج نہیں سمجھتے تھے۔

2019

(۲۰۱۹) حَدَّثَنَا ابْنُ عُیَیْنَۃَ، عَنْ یَحْیَی بْنِ سَعِیدٍ، عَنِ الْقَاسِمِ، عَنْ عَائِشَۃَ؛ أَنَّہَا کَانَتْ لاَ تَرَی بِعَرَقِ الْجُنُبِ بَأْسًا۔
(٢٠١٩) حضرت عائشہ جنبی کے پسینہ میں کوئی حرج نہیں سمجھتی تھیں۔

2020

(۲۰۲۰) حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ سُلَیْمٍ ، عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ ، عَنْ عَطَائٍ ، قَالَ : کَانَ لاَ یَرَی بِعَرَقِ الْجُنُبِ بَأْسًا فِی الثَّوْبِ ، وَلَیْسَ عَلَیْہِ فِیہِ نَجَاسَۃٌ۔
(٢٠٢٠) حضرت عطا فرماتے ہیں کہ جنبی کا پسینہ کپڑے پہ لگ جائے تو اس میں کوئی نہ حرج ہے اور نہ کوئی ناپاکی۔

2021

(۲۰۲۱) حَدَّثَنَا جَرِیرُ بْنُ عَبْدِ الْحَمِیدِ ، عَنِ الْعَلاَئِ ؛ سَأَلْتُ حَمَّادًا عَنِ الْحَائِضِ تَعْرَقُ فِی ثِیَابِہَا ، أَتَغْسِلُ ثِیابَہَا ؟ قَالَ : إِنَّمَا یَفْعَلُ ذَلِکَ الْمَجُوسُ۔
(٢٠٢١) حضرت علاء فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت حماد سے سوال کیا کہ اگر حائضہ کے کپڑوں کو اس کا پسینہ لگ جائے تو کیا وہ کپڑے دھوئے گی ؟ فرمایا کہ ایسا تو مجوس کیا کرتے تھے۔

2022

(۲۰۲۲) حَدَّثَنَا ابْنُ مَہْدِیٍّ ، عَنْ مَالِکِ بْنِ أَنَسٍ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ؛ أَنَّہُ کَانَ یَعْرَقُ فِی الثَّوْبِ وَہُوَ جُنُبٌ ، ثُمَّ یُصَلِّی فِیہِ۔
(٢٠٢٢) حضرت نافع فرماتے ہیں کہ حضرت ابن عمر کو حالت جنابت میں پسینہ آتا لیکن آپ انہی کپڑوں میں نماز پڑھ لیا کرتے تھے۔

2023

(۲۰۲۳) حَدَّثَنَا حَاتِمُ بْنُ وَرْدَانَ ، عَنْ بُرْدٍ ، عَنْ مَکْحُولٍ ؛ أَنَّہُ کَانَ لاَ یَرَی بَأْسًا بِعَرَقِ الْجُنُبِ فِی ثِیَابِہِ۔
(٢٠٢٣) حضرت مکحول جنبی کے پسینے سے کپڑوں میں کوئی حرج نہیں سمجھتے تھے۔

2024

(۲۰۲۴) حَدَّثَنَا ابْنُ مَہْدِیٍّ ، عَنْ حَمَّادِ بْنِ سَلَمَۃَ ، عَنْ عَطَائِ بْنِ السَّائِبِ ، عَنِ الشَّعْبِیِّ ، قَالَ : لاَ بَأْسَ بِعَرَقِ الْجُنُبِ فِی الثَّوْبِ۔
(٢٠٢٤) حضرت شعبی فرماتے ہیں کہ جنبی کا پسینہ کپڑوں کو لگ جائے تو اس میں کوئی حرج نہیں۔

2025

(۲۰۲۵) حَدَّثَنَا أَبُو الأَحْوَصِِ ، عَنْ أَبِی حَمْزَۃَ ، عَنْ إِبْرَاہِیمَ ؛ فِی الْجُنُبِ یَعْرَقُ فِی الثَّوْبِ ؟ قَالَ : لاَ یَضُرُّہُ ، وَلاَ یَنْضَحَہُ بِالْمَائِ۔
(٢٠٢٥) حضرت ابراہیم فرماتے ہیں کہ اگر جنبی کا پسینہ کپڑوں کو لگ جائے تو اس میں کوئی نقصان نہیں اور نہ ہی وہ اس پر پانی چھڑکے۔

2026

(۲۰۲۶) حَدَّثَنَا جَرِیرٌ ، عَنْ لَیْثٍ ، عَنْ زُبَیْدٍ ، وَالأَعْمَشِ ، قَالاَ : کَانَ إِبْرَاہِیمُ یَنْتَہِی إِلَی بَابِ الْمَسْجِدِ فِی نَعْلَیْہِ، أَوْ فِی خُفَّیْہِ السَّرْقِیْنُ ، فَیَمْسَحُہُمَا ثُمَّ یَدْخُلُ فَیُصَلِّی۔
(٢٠٢٦) حضرت زبید اور حضرت اعمش فرماتے ہیں کہ حضرت ابراہیم مسجد کے دروازے پر پہنچتے اور ان کے جوتوں یا موزوں پر لید وغیرہ لگی ہوتی تو اسے صاف کر کے مسجد میں داخل ہوتے۔

2027

(۲۰۲۷) حَدَّثَنَا ابْنُ مَہْدِیٍّ ، عَنْ حَمَّادِ بْنِ سَلَمَۃَ ، عَنْ عَاصِمِ بْنِ الْمُنْذِرِ ؛ سَأَلْتُ عُرْوَۃَ بْنَ الزُّبَیْرِ عَنِ الرَّوْثِ یُصِیبُ النَّعْلَ ؟ قَالَ : امْسَحْہُ وَصَلِّ فِیہِ۔
(٢٠٢٧) حضرت عاصم بن منذر کہتے ہیں کہ میں نے حضرت عروہ بن زبیر سے سوال کیا کہ اگر جوتی پر مینگنی لگ جائے تو کیا حکم ہے ؟ فرمایا اسے پونچھ کر نماز پڑھ لو۔

2028

(۲۰۲۸) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ عَنْ مِسْعَرٍ ، عَنْ ثَابِتِ بْنِ عُبَیْدٍ ، قَالَ : رَأَیْتَہُ یَحِکُّ نَعْلَہُ ، أَوْ خُفَّہُ عَلَی بَابِ الْمَسْجِدِ ، قَالَ : یَذْکُرُ أَنَّہُ طَہُورٌ
(٢٠٢٨) حضرت مسعر کہتے ہیں کہ میں نے حضرت ثابت بن عبید کو دیکھا کہ مسجد کے دروازے پر اپنی جوتی یا موزے کو رگڑ رہے تھے اور فرماتے تھے کہ یہ پاکی کا ذریعہ ہے۔

2029

(۲۰۲۹) حَدَّثَنَا جَرِیرُ بْنُ عَبْدِ الْحَمِیدِ ، عَنْ مُغِیرَۃَ ، عَنْ حَمَّادٍ ، قَالَ : کَانُوا یَشْتَدُّونَ فِی الرَّوْثِ الرَّطْبِ إِذَا کَانَ فِی الْخُفِّ۔
(٢٠٢٩) حضرت حماد فرماتے ہیں کہ اسلاف کا معمول تھا کہ اگر تر مینگنی موزے پر لگ جاتی تو اسے خوب صاف کیا کرتے تھے۔

2030

(۲۰۳۰) حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ ، عَنْ مِسْعَرٍ ، عَنْ عَبْدِ الْکَرِیمِ قَالَ : کَانَ عَزِیزًا عَلَی طَاوُوسَ إِذَا دَخَلَ الْمَسْجِدَ ، أَنْ لاَ یَقْلِبَ خُفَّہُ ، أَوْ نَعْلَہُ۔
(٢٠٣٠) حضرت عبدالکریم فرماتے ہیں کہ حضرت طاؤس کو یہ بات بہت گراں گزرتی تھی کہ مسجد میں داخل ہونے کے بعد موزے یا جوتے کو صاف نہ کریں۔

2031

(۲۰۳۱) حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ ، قَالَ : أَخْبَرَنَا حَجَّاجٌ ، عَنْ أَبِی جَعْفَرٍ ، وَعَطَائٍ ؛ أَنَّہُمَا لَمْ یَرَیَا بِدَمِ الْبَرَاغِیثِ وَالْبَعُوضِ بَأْسًا۔
(٢٠٣١) حضرت ابو جعفر اور حضرت عطاء پسو اور مچھروں کے خون کو پاک سمجھتے تھے۔

2032

(۲۰۳۲) حَدَّثَنَا ہِشَامٌ ، قَالَ : أَخْبَرَنَا أَشْعَثُ بْنُ سَوَّارٍ ، عَنِ الْحَسَنِ ، أَنَّہُ قَالَ : کَانَ الْحَسَنُ لاَ یَرَی بِدَمِ الذُّبَابِ وَالْبَعُوضِ وَالْبَرَاغِیثِ بَأْسًا۔
(٢٠٣٢) حضرت اشعث بن سوار فرماتے ہیں کہ حضرت حسن مکھی، مچھر اور پسو کے خون کو پاک سمجھتے تھے۔

2033

(۲۰۳۳) حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ ، عَنْ ہِشَامِ بْنِ عُرْوَۃَ ، قَالَ : صَلَّیْتُ وَفِی ثَوْبِی دَمُ ذُبَابٍ ، فَقُلْتُ لأَبِی ؟ فَقَالَ : لاَ یَضُرُّکَ۔
(٢٠٣٣) حضرت ہشام بن عروہ فرماتے ہیں کہ میں نے ایک ایسے لباس میں نماز پڑھی جس پر مکھی کا خون لگا تھا اس بارے میں میں نے اپنے والد سے سوال کیا تو انھوں نے فرمایا کہ اس میں کوئی حرج نہیں۔

2034

(۲۰۳۴) حَدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ دُکَیْنٍ ، عَنْ زُہَیْرٍ ، عَنْ جَابِرٍ ، عَنْ عَامِرٍ ، وَعَطَائٍ ، قَالاَ : لاَ بَأْسَ بِدَمِ الْبَرَاغِیثِ۔
(٢٠٣٤) حضرت عامر اور حضرت عطاء فرماتے ہیں کہ پسو کے خون میں کوئی حرج نہیں۔

2035

(۲۰۳۵) حَدَّثَنَا زَاجِرُ بْنُ الصَّلْتِ ، عَنِ الْحَارِثِ بْنِ مَالِکٍ ، قَالَ : انْطَلَقْتُ إِلَی مَنْزِلِ الْحَسَنِ ، فَجَائَ رَجُلٌ فَسَأَلَہُ، فَقَالَ : یَا أَبَا سَعِیدٍ ، الرَّجُلُ یَبِیتُ فِی الثَّوْبِ ، فَیُصْبِحُ وَفِیہِ مِنْ دَمِ الْبَرَاغِیثِ شَیْئٌ کَثِیرٌ یَغْسِلُہُ ، أَوْ یَنْضَحُہُ ، أَوْ یُصَلِّی فِیہِ ؟ قَالَ : لاَ یَنْضَحُہُ ، وَلاَ یَغْسِلُہُ ، یُصَلِّی فِیہِ۔
(٢٠٣٥) حضرت حارث بن مالک کہتے ہیں کہ میں حضرت حسن کے گھر میں ان کے پاس موجود تھا کہ ایک آدمی آیا اور اس نے سوال کیا کہ اگر ایک آدمی کسی کپڑے میں رات گذارے اور صبح اس کے کپڑوں پر پسو کا بہت سا خون لگا ہو تو کیا وہ اسے دھوئے، یا اس پر پانی چھڑکے یا انہی میں نماز پڑھ لے ؟ فرمایا کہ نہ اس پر پانی چھڑکے، نہ اسے دھوئے بلکہ اسی حال میں نماز پڑھ لے۔

2036

(۲۰۳۶) حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ ، قَالَ : حَدَّثَنَا ہِشَامٌ ، عَنِ الْحَسَنِ ، قَالَ : لاَ بَأْسَ بِدَمِ السَّمَکِ ، إِلاَّ أَنْ تَقْذَرَہُ۔
(٢٠٣٦) حضرت حسن فرماتے ہیں کہ مچھلی کا خون پاک ہے البتہ اگر تمہیں برا لگے تو علیحدہ بات ہے۔

2037

(۲۰۳۷) حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ سَعِیدٍ الْقَطَّانِ ، عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ ، عَنْ عَطَائٍ ، قَالَ : اغْسِلْ مَا أَصَابَکَ مِنْ دَمِ الصَّیْدِ۔
(٢٠٣٧) حضرت عطاء فرماتے ہیں کہ اگر تمہیں شکار کا خون لگ جائے تو اسے دھو لو۔

2038

(۲۰۳۸) حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ مُعَاذٍ ، قَالَ : أَخْبَرَنَا أَشْعَثُ ، عَنِ الْحَسَنِ ، أَنَّہُ قَالَ فِی مُتَیَمِّمٍ مَرَّ بِمَائٍ غَیْرَ مُحْتَاجٍ إِلَی الْوُضُوئِ فَجَاوَزَہُ ، فَحَضَرَتِ الصَّلاَۃُ وَلَیْسَ مَعَہُ مَائٌ ، قَالَ : یُعِیدُ التَّیَمُّمَ ، لأَنَّ قُدْرَتَہُ عَلَی الْمَائِ تُنْقِضُ تَیَمُّمَہُ الأَوَّلَ۔
(٢٠٣٨) حضرت حسن (اس شخص کے بارے میں جس نے تیمم کیا ہو اور وہ پانی کے پاس سے گذرے لیکن اسے وضو کی احتیاج نہ ہو چنانچہ وہ بغیر وضو کئے گذر جائے، پھر نماز کا وقت آئے لیکن اس کے پاس پانی نہ ہو) فرماتے ہیں کہ وہ دوبارہ تیمم کرے، اس لیے کہ پانی پر قدرت پہلے تیمم کو توڑ دے گی۔

2039

(۲۰۳۹) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِی عَدِیٍّ ، عَنْ أَشْعَثَ ، عَنِ الْحَسَنِ ، قَالَ : الْقَیْئُ وَالْخَمْرُ وَالدَّمُ بِمَنْزِلَۃٍ ، یَعْنِی : فِی الثَّوْبِ
(٢٠٣٩) حضرت حسن فرماتے ہیں کہ قے، شراب اور خون کے کپڑوں پر لگنے کا ایک حکم ہے۔

2040

(۲۰۴۰) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنِ مُحَمَّدِ الْمُحَارِبِیُّ ، عَنْ لَیْثٍ ، عَنْ مُجَاہِدٍ ، قَالَ : إِذَا أَصَابَ ثَوْبَکَ خَمْرٌ فَاغْسِلْہُ ہُوَ أَشَدُّ مِنَ الدَّمِ۔
(٢٠٤٠) حضرت مجاہد فرماتے ہیں کہ اگر تمہارے کپڑوں پر شراب لگ جائے تو اسے دھو لو، کیونکہ یہ خون سے زیادہ بری ہے۔

2041

(۲۰۴۱) حَدَّثَنَا مُعَاذٌ ، عَنْ أَشْعَثَ ، عَنِ الْحَسَنِ ، وَابْنِ سِیرِینَ ، أَنَّہُمَا قَالاَ : لاَ بَأْسَ أَنْ یَرُشَّ الْجُنُبُ وَالْحَائِضُ الْمَسْجِدَ۔
(٢٠٤١) حضرت حسن اور حضرت ابن سیرین فرماتے ہیں کہ جنبی اور حائضہ مسجد میں پانی چھڑک سکتے ہیں۔

2042

(۲۰۴۲) حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ ، عَنْ یَحْیَی بْنِ سَعِیدٍ ، عَنْ أَنَسٍ ؛ أَنَّ أَعْرَابِیًّا بَالَ فِی الْمَسْجِدِ ، فَدَعَا رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ بِذَنُوبٍ مِنْ مَائٍ ، فَصَبَّہُ عَلَی بَوْلِہِ۔ (بخاری ۲۲۱۔ مسلم ۲۳۶)
(٢٠٤٢) حضرت انس فرماتے ہیں کہ ایک مرتبہ ایک دیہاتی نے مسجد میں پیشاب کردیا تو حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پانی کا ڈول منگوا کر اس پر بہایا۔

2043

(۲۰۴۳) حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ ، قَالَ : حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ ، عَنْ قَیْسٍ قَالَ : بَالَ أَعْرَابِیٌّ فِی الْمَسْجِدِ ، فَأَمَرَ النَّبِیُّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فَصُبَّ عَلَی بَوْلِہِ مَائٌ۔
(٢٠٤٣) حضرت قیس فرماتے ہیں کہ ایک مرتبہ ایک دیہاتی نے مسجد میں پیشاب کیا تو حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس پر پانی بہانے کا حکم دیا۔

2044

(۲۰۴۴) حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ مُسْہِرٍ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو ، عَنْ أَبِی سَلَمَۃَ ، عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ قَالَ : دَخَلَ أَعْرَابِیٌّ الْمَسْجِدَ وَرَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فِیہِ ، فَبَالَ ، فَأَمَرَ بِسَجْلٍ مِنْ مَائٍ ، فَأَفْرَغَ عَلَی بَوْلِہِ۔ (احمد ۲/۵۰۳۔ ابن حبان ۹۸۵)
(٢٠٤٤) حضرت ابوہریرہ فرماتے ہیں کہ ایک دیہاتی حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی موجودگی میں مسجد میں داخل ہوا اور اس نے پیشاب کردیا، آپ نے پانی کا ڈول منگوا کر اس پر بہا دیا۔

2045

(۲۰۴۵) حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ عِیسَی الرَّمْلِیُّ ، عَنْ رَزِینٍ قَالَ : جَائَ رَجُلٌ إِلَی أَبِی جَعْفَرٍ ، فَقَالَ لَہُ : إِنِّی أَخْرُجُ فِی اللَّیْلَۃِ الْمَطِیرَۃِ فَأَدُوسُ الطِّینَ ؟ قَالَ : صَلِّ ، قَالَ : إِنِّی أَخَافُ أَنْ یَکُونَ فِیہَا النَّتَنُ وَالْقَذَرَۃُ ، فَکَأَنَّہُ غَضَبَ ، فَقَالَ : أَنْ کُنْتُ تَدُوسُ النَّتَننَ بِرِجْلَیْکَ ، فَخُذْ مَعَکَ مَائً فَاغْسِلْ بِہِ رِجْلَیْکَ۔
(٢٠٤٥) حضرت رزین فرماتے ہیں کہ ایک مرتبہ ایک آدمی حضرت ابو جعفر کے پاس آیا اور اس نے کہا کہ بعض اوقات میں بارانی رات میں گھر سے نکلتا ہوں اور میرے پاؤں پر کیچڑ لگ جاتا ہے اب میرے لیے کیا حکم ہے ؟ فرمایا نماز پڑھ لو، اس آدمی نے ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ بعض اوقات اس میں بدبو اور گندگی بھی ہوتی ہے۔ آپ نے فرمایا کہ اگر تم کسی بدبو دار چیز سے گذرو تو پانی سے اسے دھو لو۔

2046

(۲۰۴۶) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ ہِشَامٍ ، عَنْ قَتَادَۃَ ، عَنِ ابْنِ الْمُسَیِّبِ ، أَنَّہُ قَالَ لِرَجُلٍ :أَلاَ مَسَحْتَہُمَا وَدَخَلْتَ۔
(٢٠٤٦) حضرت سعید بن مسیب نے ایک آدمی سے فرمایا کہ تم پاؤں دھو کر کیوں داخل نہیں ہوئے ؟

2047

(۲۰۴۷) حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ غِیَاثٍ ، عَنْ حَجَّاجٍ ، عَنِ الْحَکَمِ قَالَ : کَانَ عَلِیٌّ یَخُوضُ طِینَ الْمَطَرِ وَیَدْخُلُ الْمَسْجِدَ ، فَیُصَلِّی وَلاَ یَتَوَضَّأُ۔
(٢٠٤٧) حضرت حکم فرماتے ہیں کہ حضرت علی بارش کے کیچڑ پر سے گذرتے اور مسجد میں آ کر بغیر وضو کئے نماز پڑھتے تھے۔

2048

(۲۰۴۸) حَدَّثَنَا شَرِیکٌ ، عَنْ حَکِیمِ بْنِ الدَّیْلَمِ ، قَالَ : رَأَیْتُ ابْنَ مَعْقِلٍٍ فِی یَوْمٍ مَطِیرٍ ، قَائِمًا یُصَلِّی إِلَی سَارِیَۃٍ فِی الْمَسْجِدِ ، وَعَلَی رِجْلَیْہِ مِثْلُ الْخَلْخَالَیْنِ أَوِ الْحِجَالَیْنِ۔
(٢٠٤٨) حضرت حکیم بن دیلم کہتے ہیں کہ میں نے حضرت ابن معقل کو ایک بارانی دن میں دیکھا کہ مسجد میں موجود ایک ستون کی طرف رخ کر کے نماز پڑھ رہے تھے اور ان کے پاؤں پر پائل جیسے کیچڑ کے نشان تھے۔

2049

(۲۰۴۹) حَدَّثَنَا شَرِیکٌ ، عَنْ جَابِرٍ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الأَسْوَدِ ، قَالَ : رَأَیْتُ عَلْقَمَۃَ ، وَالأَسْوَدَ یَخُوضَانِ مَائَ الْمَطَرِ ، وَأَنَّ الْمَیَازِیبَ تَنْثَعِبُ ، ثُمَّ دَخَلاَ الْمَسْجِدَ ، فَصَلَّیَا وَلَمْ یَتَوَضَّآ۔
(٢٠٤٩) حضرت عبدالرحمن بن اسود کہتے ہیں کہ میں نے حضرت علقمہ اور حضرت اسود کو دیکھا کہ وہ بارش کے پانی میں سے اس وقت گذرتے جب پرنالے پوری طرح بہہ رہے ہوتے تھے پھر مسجد میں داخل ہو کر نماز پڑھتے لیکن وضو نہ کرتے۔

2050

(۲۰۵۰) حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ ، عَنْ یُونُسَ ، عَنِ الْحَسَنِ ، قَالَ : کَانَ إِذَا دَخَلَ الْمَسْجِدَ فِی الأَمْطَارِ نَظَرَ إِلَی خُفَّیْہِ ، فَإِنْ کَانَ فِیہِمَا طِینٌ قَلِیلٌ مَسَحَہُ ، ثُمَّ دَخَلَ فَصَلَّی ، وَإِنْ کَانَ کَثِیرًا خَلَعَہُمَا وَأَمَرَ بِہِمَا فَغَسَلاَ۔
(٢٠٥٠) حضرت یونس فرماتے ہیں کہ حضرت حسن کی عادت یہ تھی کہ بارش کے دنوں میں جب مسجد میں داخل ہونے لگتے تو اپنے موزوں کو دیکھتے، اگر ان پر تھوڑا کیچڑ لگا ہوتا تو اسے صاف کر کے مسجد میں داخل ہوتے اور نماز پڑھتے، اگر زیادہ لگا ہوتا تو انھیں اتار دیتے اور دھونے کا حکم دیتے۔

2051

(۲۰۵۱) حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ ، عَنْ مُغِیرَۃَ ، عَنْ إِبْرَاہِیمَ قَالَ : کَانَ أَصْحَابُنَا یَخُوضُونَ الْمَائَ وَالطِّینَ إِلَی مَسَاجِدِہِمْ ، وَیصَلُّونَ وَلاَ یَغْسِلونَ أَرْجُلَہُمْ۔
(٢٠٥١) حضرت ابراہیم فرماتے ہیں کہ ہمارے اسلاف مسجدوں کو جانے کے لیے پانی اور کیچڑ سے گذرتے تھے۔ اور پاؤں دھوئے بغیر نماز ادا کرتے تھے۔

2052

(۲۰۵۲) حَدَّثَنَا مَعْنُ بْنُ عِیسَی ، عَنِ الْمُخْتَارِ بْنِ سَعْدٍ ، قَالَ : رَأَیْتُ الْقَاسِمَ بْنَ مُحَمَّدٍ دَخَلَ الْمَسْجِدَ یَوْمَ مَطَرٍ، وَلَمْ یَغْسِلْ رِجْلَیْہِ۔
(٢٠٥٢) حضرت مختار بن سعد کہتے ہیں کہ میں نے قاسم بن محمد کو دیکھا کہ وہ ایک بارش کے دن میں مسجد میں داخل ہوئے اور اپنے پاؤں نہیں دھوئے۔

2053

(۲۰۵۳) حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ ، عَنْ شُعْبَۃَ ، قَالَ : کُنْتُ أَخَوضُ الْمَطَرَ ، فَسَأَلْتُ الْحَکَمَ ؟ فَقَالَ : صَلِّہْ ، صَلِّہْ۔ قَالَ : وَسَمِعْتُ أَبَا إِسْحَاقَ ، یَقُولُ : کَانُوا یَخُوضُونَ ثُمَّ یُصَلُّونَ ، وَلاَ یَحْمِلُونَ مَعَہُمُ الأَکْوَازَ۔
(٢٠٥٣) حضرت شعبہ فرماتے ہیں کہ میں بارش میں سے گذرا کرتا تھا، اس بارے میں میں نے حضرت حکیم سے سوال کیا تو انھوں نے فرمایا کہ اسی میں نماز پڑھ لو، اسی میں نماز پڑھ لو، میں نے ابو اسحاق کو فرماتے ہوئے سنا ہے کہ اسلاف بارش میں سے گذرتے تھے اور نماز پڑھ لیتے تھے۔ وہ اپنے ساتھ لوٹے نہیں اٹھاتے تھے۔

2054

(۲۰۵۴) حَدَّثَنَا حُسَیْنُ بْنُ عَلِیٍّ ، عَنْ زَائِدَۃَ ، عَنْ إِبْرَاہِیمَ بْنِ الْمُہَاجِرِ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ عَبْدِ اللہِ ، قَالَ : کَانَ ہُذَیْلٌ یَخُوضُ الرِّدَاغَ فِی خُفَّیْہِ ، ثُمَّ یُصَلِّی فِیہِمَا۔
(٢٠٥٤) حضرت عمرو بن عبداللہ فرماتے ہیں کہ ہزیل موزے پہن کر بارش کے کیچڑ میں چلتے تھے پھر انھیں دھوتے نہیں تھے۔

2055

(۲۰۵۵) حَدَّثَنَا حُسَیْنُ بْنُ عَلِیٍّ ، عَنْ أَبِی مُوسَی ، قَالَ : مَرَرْتُ مَعَ ابْنِ سِیرِینَ فِی طَرِیقٍ ، فقَطَرَ عَلَیْہِ مِیزَابٌ ، فَسَأَلَ عَنْہُ ، فَقِیلَ : إِنَّہُ نَظِیفٌ ، فَلَمْ یَلْتَفِتْ إِلَیْہِ ، وَلَمْ یُبَالِ۔
(٢٠٥٥) حضرت ابو موسیٰ فرماتے ہیں کہ میں حضرت ابن سیرین کے ساتھ ایک راستے سے گذرا، ان پر ایک پرنالے کا پانی گرا تو انھوں نے اس کے بارے میں سوال کیا۔ آپ کو بتایا گیا کہ یہ پاک ہے تو آپ نے اس پانی کی کوئی پروا نہ کی۔

2056

(۲۰۵۶) حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ ، عَنْ عَلِیِّ بْنِ مَسْعَدَۃَ ، قَالَ : حَدَّثَنَا عَبْدُ اللہِ الرُّومِیُّ قَالَ : کَانَ عُثْمَانُ یَقُومُ مِنَ اللَّیْلِ فَیَلِی طَہُورَہُ بِنَفْسِہِ ، فَیُقَالُ لَہُ : لَوْ أَمَرْتَ بَعْضَ الْخَدَمِ ، فَقَالَ : إِنِّی أُحِبُّ أَنْ أَلِیَہُ بِنَفْسِی۔
(٢٠٥٦) حضرت عبداللہ رومی فرماتے ہیں کہ حضرت عثمان رات کو اٹھتے تو اپنے وضو کا پانی خود اٹھاتے تھے۔ ان سے کسی نے کہا کہ اپنے کسی خادم کو اس کا حکم دے دیں تو فرمایا مجھے یہ پسند ہے کہ میں اپنے وضو کا پانی خود اٹھاؤں۔

2057

(۲۰۵۷) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ مُوسَی بْنِ عُبَیْدَۃَ ، عَنِ الْعَبَّاسِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْمَدَنِیِّ قَالَ : خَصْلَتَانِ لَمْ یَکُنْ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یَکِلْہُمَا إِلَی أَحَدٍ مِنْ أَہْلِہِ ، کَانَ یُنَاوِلُ الْمِسْکِینَ بِیَدِہِ ، وَیَضَعُ الطَّہُورَ مِنَ اللَّیْلِ وَیُخَمِّرُہُ۔ (ابن ماجہ ۳۶۲)
(٢٠٥٧) حضرت عباس بن عبدالرحمن مدنی فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) دو کاموں کو خود سر انجام دیتے تھے۔ ایک یہ کہ مسکین کو اپنے ہاتھ سے دیتے تھے اور دوسرا یہ کہ رات کو وضو کا پانی خود رکھتے اور اسے ڈھکتے تھے۔

2058

(۲۰۵۸) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ زَکَرِیَّا ، عَنْ مُصْعَبِ بْنِ شَیْبَۃَ ، عَنْ طَلْقٍ ، عَنِ ابْنِ الزُّبَیْرِ ، عَنْ عَائِشَۃَ ، قَالَتْ : قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : عَشْرٌ مِنَ الْفِطْرَۃِ : قَصُّ الشَّارِبِ ، وَإِعْفَائُ اللِّحْیَۃِ ، وَالسِّوَاکُ ، وَالإِسْتِنْشَاقُ بِالْمَائِ ، وَقَصُّ الأَظْفَارِ ، وَغَسْلُ الْبَرَاجمِ ، وَنَتْفُ الإِبِطِ ، وَحَلْقُ الْعَانَۃِ ، وَانْتقَاصُ الْمَائِ ۔ قَالَ مُصْعَبٌ : وَنَسِیتُ الْعَاشِرَۃَ ، إِلاَّ أَنْ تَکونَ الْمَضْمَضَۃَ۔ (مسلم ۲۲۳۔ ابن ماجہ ۲۹۳)
(٢٠٥٨) حضرت عائشہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا کہ دس چیزیں فطرت کا حصہ ہیں۔ مونچھیں تراشنا، داڑھی بڑھانا، مسواک کرنا، پانی سے ناک صاف کرنا، ناخن کاٹنا، انگلیوں کے جوڑوں کو دھونا، بغل کے بال اکھیڑنا، زیر ناف بال صاف کرنا اور پانی سے استنجا کرنا۔ راوی حضرت مصعب کہتے ہیں کہ میں دسویں خصلت بھول گیا اور غالباً وہ کلی کرنا ہوگی۔

2059

(۲۰۵۹) حَدَّثَنَا ابْنُ عُیَیْنَۃَ ، عَنِ الزُّہْرِیِّ ، عَنْ سَعِیدٍ ، عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ ، عَنِ النَّبِی صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ قَالَ : خمْسٌ مِنَ الْفِطْرَۃِ : الْخِتَانُ ، وَالْاِسْتِحْدَادُ ، وَتَقْلِیمُ الأَظْفَارِ ، وَنَتْفُ الإِبِطِ ، وَقَصُّ الشَّارِبِ۔ (بخاری ۵۸۸۹۔ مسلم ۲۲۱)
(٢٠٥٩) حضرت ابوہریرہ فرماتے ہیں کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا کہ پانچ چیزیں فطرت کا حصہ ہیں، ختنے کرنا، زیر ناف بالوں کو استرے سے صاف کرنا، ناخن تراشنا، بغل کے بال اکھیڑنا، مونچھیں کاٹنا۔

2060

(۲۰۶۰) حَدَّثَنَا قَبِیصَۃُ بْنُ عُقْبَۃَ ، عَنْ حَمَّادِ بْنِ سَلَمَۃَ ، عَنْ عَلِیِّ بْنِ زَیْدٍ ، عَنْ سَلَمَۃَ بْنِ مُحَمَّدٍ ، عَنْ عَمَّارِ بْنِ یَاسِرٍ قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : الْفِطْرَۃُ الْمَضْمَضَۃُ ، وَالْاِسْتِنْشَاقُ ، وَالسِّوَاکُ ، وَقَصُّ الشَّارِبِ ، وَنَتْفُ الإِبِطِ ، وَغَسْلُ الْبَرَاجِمِ ، وَتَقْلِیمُ الأَظْفَارِ ، وَالْاِنْتِضَاحُ بِالْمَائِ ، وَالْخِتَانُ۔ (ابوداؤد ۵۵۔ ابن ماجہ ۲۹۴)
(٢٠٦٠) حضرت عمار بن یاسر فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ فطرت کی خصلتیں یہ ہیں، کلی کرنا، ناک صاف کرنا، مسواک کرنا، مونچھیں تراشنا، بغل کے بال اکھیڑنا، انگلیوں کے جوڑ دھونا، ناخن تراشنا، پانی سے استنجا کرنا اور ختنے کرنا۔

2061

(۲۰۶۱) حَدَّثَنَا شَرِیکٌ ، عَنْ لَیْثٍ ، عَنْ مُجَاہِدٍ ، قَالَ : سِتٌّ مِنْ فِطْرَۃِ إِبْرَاہِیمَ عَلَیْہِ السَّلاَمُ : قَصُّ الشَّارِبِ ، وَالسِّوَاکُ، وَالْفَرْقُ، وَقَصُّ الأَظْفَارِ، وَالْاِسْتِنْجَائُ، وَحَلْقُ الْعَانَۃِ۔ قَالَ: ثَلاَثَۃٌ فِی الرَّأْسِ، وَثَلاَثَۃٌ فِی الْجَسَدِ۔
(٢٠٦١) حضرت مجاہد فرماتے ہیں کہ چھ چیزیں حضرت ابراہیم کی فطرت کا حصہ ہیں، مونچھیں تراشنا، مسواک کرنا، بالوں کی مانگ نکالنا، ناخن کاٹنا، استنجا کرنا اور زیر ناف بالوں کو مونڈھنا۔ تین کا تعلق سر سے اور تین کا تعلق باقی جسم سے ہے۔

2062

(۲۰۶۲) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بِشْرٍ الْعَبْدیُّ ، وَأُسَامَۃَ ، قَالاَ : حَدَّثَنَا مِسْعَرٌ ، عَنْ عُمَرَ بْنِ أَیُّوبَ ، عَنِ الشَّعْبِیِّ ، قَالَ : إِنَّ لِلشَّیْطَانِ زُفَّۃً ، یَعْنِی : بِلَّۃَ طَرْفِ الإِحْلِیلِ
(٢٠٦٢) حضرت شعبی فرماتے ہیں کہ شیطان کی طرف سے ایک تری ہوتی ہے یعنی وہ آلہ تناسل کے سوراخ کو تر کر کے وسوسہ ڈالتا ہے۔

2063

(۲۰۶۳) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بِشْرٍ ، قَالَ : حَدَّثَنَا مِسْعَرٌ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، عَنْ إِبْرَاہِیمَ ، قَالَ : مَا تَفَقَّدہُ إِنْسَانٌ إِلاَّ رَأَی مَا یَکْرَہُ ، أَوْ یَسُوئُہُ ، یَعْنِی : بِلَّۃَ طَرْفِ الإِحْلِیلِ
(٢٠٦٣) حضرت ابراہیم فرماتے ہیں کہ آدمی آلہ تناسل کے سوراخ کی بہت زیادہ پروا نہ کرے البتہ اگر کوئی ایسی چیز دیکھے جو اسے ناپسند ہو۔

2064

(۲۰۶۴) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بِشْرٍ ، قَالَ : حَدَّثَنَا مِسْعَرٌ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، قَالَ : إِنَّہُ یبلُّ طَرْفَ الإِحْلِیلِ۔
(٢٠٦٤) حضرت منصور فرماتے ہیں کہ شیطان ذکر کے سوراخ کو تر کردیتا ہے۔

2065

(۲۰۶۵) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بِشْرٍ ، قَالَ : حَدَّثَنَا مِسْعَرٌ ، عَنْ رَجُلٍ مِنْ قُرَیْشٍ ، عَنْ أَبِی أُمَامَۃَ بْنِ سَہْلٍ ، قَالَ : کَانُوا لاَ یَتَفَقَّدُونَ ذَلِکَ التَّفقُّدَ۔
(٢٠٦٥) حضرت ابو امامہ بن سہل فرماتے ہیں کہ اسلاف آلہ تناسل کے سوراخ کے گیلا ہونے کی بہت زیادہ پروا نہ کرتے تھے۔

2066

(۲۰۶۶) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بِشْرٍ ، قَالَ : حَدَّثَنَا مِسْعَرٌ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّۃَ ، قَالَ : مَا وَسَاوِسُہُ بِأَوْلَعَ مِمَّنْ یَرَاہَا تَعْمَلُ فِیہِ۔
(٢٠٦٦) حضرت عمرو بن مرہ فرماتے ہیں کہ شیطان کے وسوسے اس قابل نہیں کہ انھیں خاطر میں لایا جائے۔

2067

(۲۰۶۷) حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ ، عَنْ مِسْعَرٍ ، عَنْ مُسْلِم بْنِ عَطِیَّۃَ ، قَالَ : قَالَ طَاوُوسٌ : وَلِمَ تَنْظرُ إلی ذَکَرِکَ۔
(٢٠٦٧) حضرت طاؤس فرماتے ہیں کہ اپنے آلہ تناسل کو دیکھتے ہی کیوں ہو ؟

2068

(۲۰۶۸) حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ ، عَنْ مِسْعَرٍ ، عَنْ أَبِی بَکْرِ بْنِ رُوَیْبَۃَ ، عَنْ أَبِی أُمَامَۃَ بْنِ سَہْلٍ ، قَالَ : مَا تَفَقَّدَ رَجُلٌ ذَکَرَہُ ذَلِکَ التَّفقُّدَ إِلاَّ رَأَی مَا یَکْرَہُ۔
(٢٠٦٨) حضرت ابو امامہ بن سہل فرماتے ہیں کہ آدمی اپنے آلہ تناسل کے گیلا ہونے کی بہت زیادہ پروا نہ کرے البتہ واقعی کوئی ناپاکی ہو تو اسے ضرور صاف کرے۔

2069

(۲۰۶۹) حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ ، عَنْ مُفَضَّلِ بْنِ مُہَلْہَلٍ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، عَنْ تَمِیمِ بْنِ سَلَمَۃَ ، قَالَ : قَالَ ابْنُ الزُّبَیْرِ : إِنَّ الشَّیْطَانَ یَأْتِی الإِنْسَانَ مِنْ قِبَلِ الْوُضُوئِ وَالشَّعَرِ وَالظُّفْرِ۔
(٢٠٦٩) حضرت ابن الزبیر فرماتے ہیں کہ شیطان انسان کے وضو، بالوں اور ناخنوں کی طرف سے آتا ہے۔

2070

(۲۰۷۰) حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ ، قَالَ : أَخْبَرَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَۃَ ، عَنْ قَیْسِ بْنِ سَعْدٍ ، عَنْ عَطَائٍ ؛ فِیمَنْ نَسِیَ الْمَضْمَضَۃَ فِی الْوُضُوئِ أَوِالْاِسْتِنْشَاقِ ، قَالَ : یُمَضْمِضُ وَیَسْتَنْشِقُ وَیُعِیدُ الصَّلاَۃَ۔
(٢٠٧٠) حضرت قیس بن سعد فرماتے ہیں کہ حضرت عطاء سے سوال کیا گیا کہ اگر کوئی آدمی وضو میں کلی کرنا اور ناک میں پانی ڈالنا بھول جائے تو کیا کرے ؟ فرمایا کلی کرے، ناک میں پانی ڈالے اور دوبارہ نماز پڑھے۔

2071

(۲۰۷۱) حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ غِیَاثٍ، عَنْ حَجَّاجٍ، عَنْ عَائِشَۃَ بِنْتِ عَجْرَدٍ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ : إِذَا صَلَّی الرَّجُلُ فَنَسِیَ أَنْ یُمَضْمِضَ وَیَسْتَنْشِقَ مِنْ جَنَابَۃٍ ، أَعَادَ الْمَضْمَضَۃَ وَالْاِسْتِنْشَاقَ۔
(٢٠٧١) حضرت ابن عباس فرماتے ہیں کہ جب آدمی غسل جنابت کرتے ہوئے کلی کرنا یا ناک میں پانی ڈالنا بھول جائے تو دوبارہ کلی کر کے اور ناک میں پانی ڈال کر نماز پڑھے۔

2072

(۲۰۷۲) حَدَّثَنَا ابْنُ مُبَارَکٍ ، عَنْ مُثنَّی ، عَنْ عَطَائٍ ؛ فِیمَنْ نَسِیَ الْمَضْمَضَۃَ وَالْاِسْتِنْشَاقَ حَتَّی صَلَّی ، قَالَ : لَیْسَ عَلَیْہِ إِعَادَۃٌ۔
(٢٠٧٢) حضرت عطاء فرماتے ہیں کہ اگر کوئی شخص کلی کرنا یا ناک میں پانی ڈالنا بھول جائے اور نماز پڑھ لے تو اس پر نماز کا اعادہ نہیں ہے۔

2073

(۲۰۷۳) حَدَّثَنَا ابْنُ إِدْرِیسَ ، عَنْ ہِشَامٍ ، عَنِ الْحَسَنِ ؛ فِی الرَّجُلِ یَنْسَی الْمَضْمَضَۃَ ، قَالَ : إِنْ کَانَ دَخَلَ فِی الصَّلاَۃِ فَلْیُمْضِ ، وَإِنْ لَمْ یَکُنْ دَخَلَ فِی الصَّلاَۃِ فَلْیُمَضْمِضْ وَلْیَسْتَنْشِقْ۔
(٢٠٧٣) حضرت حسن اس شخص کے بارے میں جو کلی کرنا بھول جائے فرماتے ہیں کہ اگر اس نے نماز شروع کردی تو جاری رکھے اور اگر ابھی شروع نہیں کی تو کلی کرے اور ناک میں پانی ڈالے۔

2074

(۲۰۷۴) حَدَّثَنَا عَبَّادُ بْنُ الْعَوَّامِ ، عَنْ عُمَرَ بْنِ عَامِرٍ ، عَنْ حَمَّادٍ ، عَنْ إِبْرَاہِیمَ قَالَ : یُعِیدُ الرَّجُلُ الصَّلاَۃَ مِنْ نِسْیَانِ الْمَضْمَضَۃِ وَالْاِسْتِنْشَاقِ۔
(٢٠٧٤) حضرت ابراہیم فرماتے ہیں کہ اگر کوئی شخص کلی کرنا اور ناک میں پانی ڈالنا بھول جائے تو دوبارہ نماز پڑھے۔

2075

(۲۰۷۵) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ شُعْبَۃَ ، قَالَ : سَأَلْتُ الْحَکَمَ ، وَحَمَّادًا ، وَقَتَادَۃَ ، عَنِ الرَّجُلِ یَنْسَی الْمَضْمَضَۃَ وَالْاِسْتِنْشَاقَ حَتَّی یَقُومَ فِی الصَّلاَۃِ ، قَالَ الْحَکَمُ وَقَتَادَۃُ : یَمْضِی ، وَقَالَ حَمَّادٌ : یَنْصَرِفُ۔
(٢٠٧٥) حضرت شعبہ فرماتے ہیں کہ حضرت حکم، حضرت حماد اور حضرت قتادہ سے اس شخص کے بارے میں سوال کیا گیا جو کلی کرنا اور ناک میں پانی ڈالنا بھول جائے تو حضرت حکم اور حضرت قتادہ نے فرمایا کہ وہ نماز پڑھتا رہے حضرت حماد نے فرمایا کہ وہ نماز ختم کر دے۔

2076

(۲۰۷۶) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ إِسْمَاعِیلَ ، عَنِ الشَّعْبِیِّ ، قَالَ : إِذَا نَسِیَ الْمَضْمَضَۃَ وَالْاِسْتِنْشَاقَ فِی الْجَنَابَۃِ أَعَادَ ، وَإِذَا نَسِیَ فِی الْوُضُوئِ أَجْزَأَہُ۔
(٢٠٧٦) حضرت شعبی فرماتے ہیں کہ اگر کوئی شخص غسل جنابت میں کلی کرنا یا ناک میں پانی ڈالنا بھولا ہے تو وہ دوبارہ نماز پڑھے اور اگر وضو میں بھولا ہے تو کوئی حرج کی بات نہیں۔

2077

(۲۰۷۷) حَدَّثَنَا عَبْدُ الأَعْلَی ، عَنْ یُونُسَ ، عَنِ الْحَسَنِ ، ؛ فِی الرَّجُلِ نَسِیَ الْمَضْمَضَۃَ وَالْاِسْتِنْشَاقَ حَتَّی صَلَّی، قَالَ : لاَ یَعْتَدُّ بِذَلِکَ۔
(٢٠٧٧) حضرت حسن اس شخص کے بارے میں جو کلی کرنا اور ناک میں پانی ڈالنا بھول جائے اور نماز پڑھے فرماتے ہیں کہ اس میں کوئی حرج کی بات نہیں۔

2078

(۲۰۷۸) حَدَّثَنَا شَرِیکٌ ، عَنْ مُغِیرَۃَ ، وَأَبِی الْہَیْثَمِ ، عَنْ إِبْرَاہِیمَ قَالَ : لَیْسَ الْاِسْتِنْشَاقُ بِوَاجِبٍ۔
(٢٠٧٨) حضرت ابراہیم فرماتے ہیں کہ ناک میں پانی ڈالنا واجب نہیں۔

2079

(۲۰۷۹) حَدَّثَنَا أَسْبَاطُ بْنُ مُحَمَّدٍ ، عَنْ مُغِیرَۃَ ، عَنْ حَمَّادٍ قَالَ : إِذَا نَسِیَ الرَّجُلُ الْمَضْمَضَۃَ وَالْاِسْتِنْشَاقَ فَلاَ یُعِیدُ۔
(٢٠٧٩) حضرت حماد فرماتے ہیں کہ جب کوئی شخص کلی کرنا اور ناک میں پانی ڈالنا بھول جائے تو نماز کا اعادہ نہ کرے۔

2080

(۲۰۸۰) حَدَّثَنَا حَسَنُ بْنُ عَلِیٍّ ، عَنْ زَائِدَۃَ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، قَالَ : قُلْتُ لإِبْرَاہِیمَ : الرَّجُلُ یَنْسَی الْاِسْتِنْشَاقِ ، فَیَذْکُرُ فِی الصَّلاَۃِ أَنَّہُ نَسِیَ؟ قَالَ إِبْرَاہِیمُ: یَمْضِی فِی صَلاَتِہِ، قَالَ: وَقَالَ مَنْصُورٌ: وَالْمَضْمَضَۃُ مِثْلُ ذَلِکَ۔
(٢٠٨٠) حضرت منصور فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت ابراہیم سے پوچھا کہ اگر ایک آدمی ناک میں پانی ڈالنا بھول جائے اور اسے نماز میں یاد آئے تو وہ کیا کرے ؟ حضرت ابراہیم نے فرمایا کہ نماز پڑھتا رہے۔ حضرت منصور فرماتے ہیں کہ کلی کا بھی یہی حکم ہے۔

2081

(۲۰۸۱) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنْ أَبِی ہَاشِمٍ ، عَنْ سَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ قَالَ : إِنْ کَانَ بَعْضُ أُمَّہَاتِ الْمُؤْمِنِینَ لَتَقْرُصُ الدَّمَ مِنْ ثَوْبِہَا بِرِیقِہَا۔
(٢٠٨١) حضرت سعید بن جبیر فرماتے ہیں کہ ایک ام المومنین اپنے کپڑوں پر خون کا نشان دیکھتی تو اسے دھو دیا کرتی تھیں۔

2082

(۲۰۸۲) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ أَبِی مَعْشَرٍ ، عَنْ یَزِیدَ بْنِ زِیَادٍ ، أَنَّ الْحَسَنَ بْنَ عَلِیٍّ رَأَی فِی قَمِیصِہِ دَمًا ، فَبَزَقَ فِیہِ ، ثُمَّ دَلَکَہُ۔
(٢٠٨٢) حضرت یزید بن زیاد کہتے ہیں کہ حضرت حسن بن علی نے اپنی قمیص پر خون دیکھا تو اس پر تھوک پھینک کر اسے رگڑ دیا۔

2083

(۲۰۸۳) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ حُسَیْنِ بْنِ جَعْفَرٍ ، قَالَ : حَدَّثَنِی سَلِیطُ بْنُ عَبْدِ اللہِ بْنِ یَسَارٍ ، قَالَ : رَأَیْتُ ابْنَ عُمَرَ رَأَی فِی جُِرْبَانِہِ دَمًا ، فَبَزَقَ فِیہِ ، ثُمَّ دَلَکَہُ۔
(٢٠٨٣) حضرت سلیط بن عبداللہ کہتے ہیں کہ حضرت ابن عمر نے اپنے گریبان میں خون کا نشان دیکھا تو اس پر تھوک پھینک کر اسے رگڑ دیا۔

2084

(۲۰۸۴) حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ حَیَّانَ ، عَنْ جَعْفَرِ بْنِ بُرْقَانَ ، قَالَ : رَأَیْتُ مَیْمُونَ بْنَ مِہْرَانَ یَوْمًا وَہُوَ یُصَلِّی ، فَرَأَی فِی ثَوْبِہِ دَمًا ، فَقَالَ بِہِ ہَکَذَا ، یَعْنِی : بِرِیقِہِ ، ثُمَّ فَرَکَہُ بِیَدِہِ۔
(٢٠٨٤) حضرت جعفر بن برقان کہتے ہیں کہ میں نے حضرت میمون بن مہران کو دیکھا کہ وہ نماز پڑھ رہے تھے اور دوران نماز انھوں نے اپنے کپڑوں پر خون کا نشان دیکھا تو اس پر تھوک پھینک کر اسے رگڑ دیا۔

2085

(۲۰۸۵) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ إِسْرَائِیلَ ، عَنْ جَابِرٍ، عَنْ أَبِی جَعْفَرٍ، وَعَامِرٍ، وَعَطَائٍ، قَالُوا: لاَ یُغْسَلُ الدَّمُ بِالْبُزَاقِ۔
(٢٠٨٥) حضرت ابو جعفر، حضرت عامر اور حضرت عطاء فرماتے ہیں کہ خون کو تھوک سے نہیں دھویا جائے گا۔

2086

(۲۰۸۶) حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَیْرٍ ، عَنْ عُبَیْدِ اللہِ بْنِ عُمَرَ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ؛ أَنَّہُ رَأَی فِی ثَوْبِہِ دَمًا فَغَسَلَہُ ، فَبَقِیَ أَثَرُہُ أَسْوَدَ ، وَدَعَا بِمِقَصٍّ فَقَصَّہُ فَقَرَضَہُ۔
(٢٠٨٦) حضرت نافع فرماتے ہیں کہ حضرت ابن عمر نے اپنے کپڑوں پر خون کا نشان دیکھا تو اسے دھو دیا، لیکن اس پر سیاہ نشان باقی رہ گیا۔ آپ نے قینچی منگوا کر اسے کاٹ دیا۔

2087

(۲۰۸۷) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ حُرَیْثٍ ، عَنِ الشَّعْبِیِّ ، قَالَ : إِذَا غَسَلْتَ الدَّمَ فَبَقِیَ أَثَرُہُ فَلاَ یَضُرُّکَ۔
(٢٠٨٧) حضرت شعبی فرماتے ہیں کہ جب تم خون کو دھو دو تو اس کا نشان باقی رہ جانے میں کوئی مضائقہ نہیں۔

2088

(۲۰۸۸) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنِ الْفَضْلِ بْنِ دَلْہَمٍ ، عَنِ الْحَسَنِ ، مِثْلَہُ
(٢٠٨٨) حضرت حسن سے بھی یونہی منقول ہے۔

2089

(۲۰۸۹) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ، عَنْ عَلِیِّ بْنِ مُبَارَکٍ، عَنْ کَرِیمَۃَ ابْنَۃِ ہَمَّامٍ، قَالَتْ: سَمِعْتُ عَائِشَۃَ، وَسُئِلَتْ عَنْ دَمِ الْمَحِیضِ یُصِیبُ الثَّوْبَ ؟ فَقَالَتْ : اغْسِلِیہِ ، فَقَالَتْ : غَسَلْتُہُ فَلَمْ یَذْہَبْ أَثَرُہُ ، فَقَالَتْ : اغْسِلِیہِ فَإِنَّ الْمَائَ طَہُورٌ۔
(٢٠٨٩) حضرت عائشہ سے ایک عورت نے سوال کیا کہ اگر حیض کا خون کپڑوں پر لگ جائے تو کیا حکم ہے ؟ فرمایا اسے دھو لو، اس عورت نے سوال کیا کہ میں اسے دھوتی ہوں لیکن اس کا داغ نہیں جاتا ؟ حضرت عائشہ نے فرمایا کہ اسے دھو لو، پانی پاکی کا ذریعہ ہے۔

2090

(۲۰۹۰) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِی عَدِیٍّ ، عَنْ عَمْرٍو ، عَنِ الْحَسَنِ ؛ فِی رَجُلٍ غُشِیَ عَلَیْہِ وَہُوَ جَالِسٌ، قَالَ: یَتَوَضَّأُ۔
(٢٠٩٠) حضرت حسن اس شخص کے بارے میں جسے بیٹھے بیٹھے بےہوشی طاری ہوجائے فرماتے ہیں کہ وہ وضو کرے گا۔

2091

(۲۰۹۱) حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ ، عَنْ مُغِیرَۃَ ، عَنْ حَمَّادٍ ، عَنْ إِبْرَاہِیمَ ، قَالَ : إِذَا أَفَاقَ الْمُصَابُ تَوَضَّأَ۔
(٢٠٩١) حضرت ابراہیم فرماتے ہیں کہ جب اسے افاقہ ہو تو وہ وضو کرے۔

2092

(۲۰۹۲) حَدَّثَنَا حُسَیْنُ بْنُ عَلِیٍّ ، عَنْ زَائِدَۃَ ، عَنْ مُوسَی بْنِ أَبِی عَائِشَۃَ ، قَالَ : حَدَّثَنِی عُبَیْدُ اللہِ بْنُ عَبْدِ اللہِ بْنِ عُتْبَۃَ ، قَالَ : أَتَیْتُ عَائِشَۃَ ، فَقُلْتُ : حَدِّثِینِی عَنْ مَرَضِ رَسُولِ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، فَقَالَتْ : نَعَمْ ، مَرِضَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فَثَقُلَ ، فَأُغْمِیَ عَلَیْہِ ، فَأَفَاقَ فَقَالَ : ضَعُوا لِی مَائً فِی الْمِخْضَبِ ، قَالَتْ: فَفَعَلْنَا ، قَالَتْ : فَاغْتَسَلَ ، فَذَہَبَ لِینُوئَ فَأُغْمِیَ عَلَیْہِ ، ثُمَّ أَفَاقَ فَقَالَ : ضَعُوا لِی مَائً فِی الْمِخْضَبِ ، قَالَتْ : فَفَعَلْنَا ، قَالَتْ : فَاغْتَسَلَ ، فَذَہَبَ لِینُوئَ فَأُغْمِیَ عَلَیْہِ ، ثُمَّ أَفَاقَ فَقَالَ :ضَعُوا لِی مَائً فِی الْمِخْضَبِ ، فَاغْتَسَلَ حَتَّی فَعَلَہُ مِرَارًا۔ (بخاری ۶۸۷۔ مسلم ۳۱۱)
(٢٠٩٢) حضرت عبیداللہ بن عبداللہ کہتے ہیں کہ میں حضرت عائشہ کی خدمت میں حاضر ہوا اور میں نے عرض کیا کہ مجھے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے مرض الوفات کے بارے میں بتائیے۔ حضرت عائشہ نے فرمایا کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو مرض لاحق ہوا تو آپ کی طبیعت بہت بوجھل ہوگئی، پھر آپ پر بےہوشی طاری ہوگئی، جب افاقہ ہوا تو آپ نے فرمایا کہ میرے لیے بڑے برتن میں پانی رکھو۔ چنانچہ ہم نے اس میں پانی رکھا اور آپ نے غسل فرمایا۔ آپ بڑی مشکل سے اٹھے، پھر آپ پر بےہوشی طاری ہوگئی، جب افاقہ ہوا تو آپ نے فرمایا کہ میرے لیے بڑے برتن میں پانی رکھو، ہم نے ایسا ہی کیا۔ آپ نے پھر غسل کیا اور بڑی مشکل سے اٹھے، آپ پر پھر بےہوشی طاری ہوگئی۔ پھر افاقہ ہوا تو آپ نے فرمایا کہ میرے لیے پانی رکھو۔ چنانچہ آپ نے پھر غسل فرمایا اور ایسا کئی مرتبہ کیا۔

2093

(۲۰۹۳) حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ بْنُ عَبْدِ الْوَارِثِ ، عَنْ حَمَّادِ بْنِ سَلَمَۃَ ، عَنْ عَاصِمِ بْنِ بَہْدَلَۃَ ، عَنْ مُوسَی بْنِ طَلْحَۃَ؛ أَنَّ عُثْمَانَ کَانَ یَغْتَسِلُ فِی کُلِّ یَوْمٍ مَرَّۃً۔
(٢٠٩٣) حضرت موسیٰ بن طلحہ فرماتے ہیں کہ حضرت عثمان روزانہ غسل کیا کرتے تھے۔

2094

(۲۰۹۴) حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ ، عَنْ شُعْبَۃَ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّۃَ ، عَنْ یَحْیَی بْنِ الْجَزَّارِ ، عَنْ عَلِیٍّ ، قَالَ : إِنِّی لَأَغْتَسِلُ فِی اللَّیْلَۃِ الْبَارِدَۃِ۔
(٢٠٩٤) حضرت علی فرماتے ہیں کہ میں یخ بستہ رات میں بھی وضو کرتا ہوں۔

2095

(۲۰۹۵) حَدَّثَنَا سُلَیْمَانُ بْنُ حَرْبٍ ، قَالَ : حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَیْدٍ ، عَنْ ہِشَامٍ ، عَنْ أَبِیہِ ؛ أَنَّہُ کَانَ یَغْتَسِلُ فِی کُلِّ یَوْمٍ مَرَّۃً۔
(٢٠٩٥) حضرت ہشام فرماتے ہیں کہ حضرت عروہ ہر روز غسل کرتے تھے۔

2096

(۲۰۹۶) حَدَّثَنَا سُلَیْمَانُ بْنُ حَرْبٍ ، قَالَ : حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَیْدٍ ، عَنِ ابْنِ عَوْنٍ ، عَنْ مُحَمَّدٍ ؛ أَنَّہُ کَانَ یَغْتَسِلُ فِی کُلِّ یَوْمٍ مَرَّۃً۔
(٢٠٩٦) حضرت ابن عون فرماتے ہیں کہ حضرت محمد روزانہ ایک مرتبہ غسل کرتے تھے۔

2097

(۲۰۹۷) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، وَحُمَیْدٌ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّۃَ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ بْنِ سَلَمَۃَ ، قَالَ : قَالَ عَلِیٌّ : إِنِّی لَأَغْتَسِلُ فِی اللَّیْلَۃِ الْبَارِدَۃِ مِنْ غَیْرِ جَنَابَۃٍ ، لأَتَجَلَّدَ بِہِ وَأَتَطَہَّرَ۔
(٢٠٩٧) حضرت علی فرماتے ہیں کہ میں بغیر جنابت کے پاکیزگی اور تازگی کے لیے ٹھنڈی رات میں بھی غسل کرتا ہوں۔

2098

(۲۰۹۸) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ، عَنْ مِسْعَرٍ، عَنْ أَبِی صَخْرَۃَ جَامِعِ بْنِ شَدَّادٍ، قَالَ: سَمِعْتُ حُمْرَانَ بْنَ أَبَانَ، مَوْلَی عُثْمَانَ بْنِ عَفَّانَ یَقُولُ : کُنْتُ أَضَعُ لِعُثْمَانَ طَہُورَہُ ، فَمَا أَتَی عَلَیْہِ یَوْمٌ إِلاَّ وَہُوَ یُفِیضُ عَلَیْہِ فِیہِ نُطْفَۃً مِنْ مَائٍ۔
(٢٠٩٨) حضرت حمران بن ابان کہتے ہیں کہ میں حضرت عثمان کے لیے طہارت کا پانی رکھا کرتا تھا وہ ہر روز اپنے اوپر تھوڑا سا پانی ڈالا کرتے تھے۔

2099

(۲۰۹۹) حَدَّثَنَا شَرِیکٌ ، عَنْ أَبِی فَرْوَۃَ ، قَالَ : ذَہَبْتُ مَعَ ابْنِ أَبِی لَیْلَی إِلَی الْفُرَاتِ ، فَدَخَلَہُ بِثَوْبٍ ، أَوْ قَالَ : بِمِئْزَرٍ ، وَقَالَ : إِنَّ لَہُ لَسَاکِنًا۔
(٢٠٩٩) حضرت ابو فروہ کہتے ہیں کہ میں حضرت ابن ابی لیلیٰ کے ساتھ دریاء فرات گیا، وہ اس میں کپڑا پہن کر داخل ہوئے اور فرمایا کہ دریا کا بھی کوئی ساکن ہوتا ہے۔

2100

(۲۱۰۰) حَدَّثَنَا الْمُحَارِبِیُّ، عَنْ لَیْثٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِی مَنْ رَأَی حُسَیْنَ بْنَ عَلِیٍّ دَخَلَ الْمَائَ بِإِزَارٍ، وَقَالَ: إِنَّ لَہُ سَاکِنًا۔
(٢١٠٠) حضرت لیث کہتے ہیں کہ مجھے کسی نے بتایا ہے کہ حضرت حسن بن علی ازار پہن کر پانی میں داخل ہوئے اور فرمایا کہ اس کا بھی کوئی ساکن ہوتا ہے۔

2101

(۲۱۰۱) حَدَّثَنَا ابْنُ فُضَیْلٍ ، عَنْ حُصَیْنٍ ، قَالَ : حَدَّثَنِی مَنْ رَأَی عُمَرَ مُسْتَنْقِعًا فِی الْمَائِ وَعَلَیْہِ قَمِیصٌ ، ثُمَّ خَرَجَ فَدَعَا بِمِلْحَفَۃٍ فَلَبِسَہا فَوْقَ الْقَمِیصِ۔
(٢١٠١) حضرت حصین فرماتے ہیں کہ مجھے حضرت عمر کو دیکھے ہوئے شخص نے بتایا کہ وہ اس حال میں پانی میں داخل ہوئے کہ ان پر ایک قمیص تھی۔ پھر وہ باہر نکلے اور ایک اوڑھنی منگوا کر قمیص کے اوپر پہنی۔

2102

(۲۱۰۲) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بِشْرٍ ، قَالَ : حَدَّثَنَا ہشَامُ بْنُ سَعْدٍ ، قَالَ : حَدَّثَنَا زَیْدُ بْنُ أَسْلَمَ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ سَعْدٍ الْجَارِی ، وَکَانَ مَوْلَی عُمَرَ ، قَالَ : أَتَانَا عُمَرُ صَادِرًا عَنِ الْحَجِّ ، فِی نَفَرٍ مِنْ أَصْحَابِ رَسُولِ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، فَقَالَ : یَا سَعْدُ ، أَبْغِنَا مَنَادِیلَ ، فَأُتِیَ بِمَنَادِیلَ ، فَقَالَ : اغْتَسِلُوا فِیہِ ، فَإِنَّہُ مُبَارَکٌ۔
(٢١٠٢) حضرت عمرو بن سعد کہتے ہیں کہ حضرت عمر حج سے واپسی پر صحابہ کرام کی ایک جماعت کے ساتھ ہمارے ہاں تشریف لائے اور فرمایا کہ اے سعد ہمارے پاس رومال لاؤ، آپ کے پاس رومال لائے گئے تو آپ نے فرمایا کہ ان میں غسل کرو یہ بابرکت چیز ہیں۔

2103

(۲۱۰۳) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُدَیْرٍ ، عَنْ عِیسَی بْنِ ہِلاَلٍ ، عَنْ کَثِیرٍ ، مَوْلَی سَلَمَۃَ ، قَالَ : مَنْ ذَبَحَ ذَبِیحَۃً فَلْیَتَوَضَّأْ۔
(٢١٠٣) حضرت کثیر فرماتے ہیں کہ جو جانور کو ذبح کرے اسے چاہیے کہ وضو کرے۔

2104

(۲۱۰۴) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ رَبِیعٍ ، عَنِ الْحَسَنِ ، ؛ فِی الرَّجُلِ یَذْبَحُ الْبَعِیرَ أَوِالشَّاۃَ ، قَالَ : إِنْ أَصَابَہُ دَمٌ غَسَلَہُ ، وَلَیْسَ عَلَیْہِ وُضُوئٌ۔
(٢١٠٤) حضرت حسن اس شخص کے بارے میں جو اونٹ یا بکری ذبح کرے فرماتے ہیں کہ اگر اسے خون لگا ہے تو دھو لے اور اس پر وضو لازم نہیں۔

2105

(۲۱۰۵) حَدَّثَنَا مُصْعَبُ بْنُ الْمِقْدَامِ ، عَنْ زَائِدَۃَ ، عَنِ مُغِیرَۃَ ، عَنْ إِبْرَاہِیمَ ، قَالَ : إِذَا تَوَضَّأَ الرَّجُلُ ثُمَّ ذَبَحَ شَاۃً لَمْ یَقْطَعْ ذَلِکَ طَہُورَہُ ، وَإِنْ أَصَابَہُ دَمٌ غَسَلَہُ ، وَإِنْ لَمْ یُصِبْہُ دَمٌ فَلاَ شَیْئَ عَلَیْہِ۔
(٢١٠٥) حضرت ابراہیم فرماتے ہیں کہ اگر آدمی نے وضو کرنے کے بعد بکری ذبح کی تو اس کا وضو نہیں ٹوٹا اور اگر اس کو خون لگ جائے تو دھو لے اور اگر خون نہیں لگا تو کچھ لازم نہیں۔

2106

(۲۱۰۶) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، قَالَ : حَدَّثَنَا سُفْیَانُ ، عَنْ سَلَمَۃَ بْنِ کُہَیْلٍ ، قَالَ : رَأَیْتُ إِبْرَاہِیمَ دَخَلَ الْخَلاَئَ وَعَلَیْہِ خُفَّاہُ ، ثُمَّ خَرَجَ فَتَوَضَّأَ ، وَمَسَحَ عَلَیْہِمَا۔
(٢١٠٦) حضرت سلمہ بن کہیل فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت ابراہیم کو دیکھا کہ وہ موزے پہن کر بیت الخلاء میں داخل ہوئے پھر نکل کر وضو کیا اور موزوں پر مسح کیا۔

2107

(۲۱۰۷) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، قَالَ : حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ ذَرٍّ ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِکِ بْنِ الْحَارِثِ ، قَالَ : دَعَوْتُ إِبْرَاہِیمَ النَّخَعِیَّ ، وَإِبْرَاہِیمَ التَّیْمِیَّ ، فَدَخَلاَ الْخَلاَئَ فِی أَخْفَافِہِمَا ، ثُمَّ خَرَجَا ، فَتَوَضَّئَا وَمَسَحَا عَلَی خِفَافِہِمَا ، ثُمَّ صَلَّیَا۔
(٢١٠٧) حضرت عبدالملک بن حارث کہتے ہیں کہ میں نے ابراہیم نخعی اور ابراہیم تیمی کی دعوت کی، وہ دونوں موزے پہن کر بیت الخلاء میں داخل ہوئے، پھر نکل کر وضو کیا اور اپنے موزوں پر مسح کیا پھر دونوں نے نماز پڑھی۔

2108

(۲۱۰۸) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، قَالَ : حَدَّثَنَا سُفْیَانُ ، عَنْ رَجُلٍ لَمْ یُسَمِّہِ ، عَنْ إِبْرَاہِیمَ ، وَالْحَکَمِ ؛ أَنَّہُمَا کَانَا إِذَا أَرَادَا أَنْ یَبُولاَ لَبِسَا خِفَافَہُمَا کَیْ یَمْسَحَا۔
(٢١٠٨) حضرت سفیان ایک آدمی سے روایت کرتے ہیں کہ حضرت ابراہیم اور حضرت حکم جب پیشاب کرنے کا ارادہ کرتے تو موزے پہن لیتے تاکہ ان پر مسح کرے۔

2109

(۲۱۰۹) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُدَیْرٍ ، عَنْ أَبِی مِجْلَزٍ ، قَالَ : لَیْسَ عَلَی الثَّوْبِ جَنَابَۃٌ۔
(٢١٠٩) حضرت ابو مجلز فرماتے ہیں کہ کپڑا جنبی نہیں ہوتا۔

2110

(۲۱۱۰) حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ آدَمَ ، عَنْ أَبِی عَوَانَۃَ ، عَنْ أَبِی بِشْرٍ ، عَنْ سَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ ، قَالَ : الثَّوْبُ لاَ یُجْنِبُ۔
(٢١١٠) حضرت سعید بن جبیر فرماتے ہیں کہ کپڑا جنبی نہیں ہوتا۔

2111

(۲۱۱۱) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ زَکَرِیَّا ، عَنِ الشَّعْبِیِّ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ : الثَّوْبُ لاَ یُجْنِبُ۔
(٢١١١) حضرت ابن عباس فرماتے ہیں کہ کپڑا جنبی نہیں ہوتا۔

2112

(۲۱۱۲) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنِ الرَّبِیعِ ، عَنِ الْحَسَنِ ؛ فِی الرَّجُلِ یَتَوَضَّأُ فَیَجِفُّ وضوئہ ، قَالَ : إِنْ کَانَ فِی عَمَلِ الْوُضُوئِ غَسَلَ رِجْلَیْہِ ، وَإِنْ کَانَ فِی غَیْرِ عَمَلِ الْوُضُوئِ اسْتَأْنَفَ الْوُضُوئَ۔
(٢١١٢) حضرت حسن سے اس شخص کے بارے میں سوال کیا جس کا وضو مکمل ہونے سے پہلے کوئی عضو خشک ہوجائے۔ انھوں نے فرمایا کہ اگر اس نے وضو کے علاوہ کوئی کام نہیں کیا تو پاؤں دھو لے اور اگر وضو کے علاوہ کچھ اور کیا ہے تو دوبارہ وضو کرے۔

2113

(۲۱۱۳) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، قَالَ : سَأَلْتُ سُفْیَانَ عَنْ ذَلِکَ ؟ فَقَالَ : یَغْسِلُ قَدَمَیْہِ ، قُلْتُ : وَإِنْ جَفَّ وُضُوئُہُ ؟ قَالَ: وَإِنْ جَفَّ الْوُضُوئُ ، قَالَ : وَکَذَلِکَ نَقُولُ
(٢١١٣) حضرت وکیع کہتے ہیں کہ میں نے اس بارے میں حضرت سفیان سے سوال کیا تو انھوں نے فرمایا کہ وہ اپنے پاؤں دھوئے گا۔ میں نے کہا خواہ اس کا کوئی عضو خشک ہوجائے ؟ فرمایا ہاں، خواہ اس کا کوئی عضو خشک ہوجائے۔ حضرت وکیع کہتے ہیں کہ ہمارا بھی یہی مذہب ہے۔

2114

(۲۱۱۴) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، قَالَ : حَدَّثَنَا سُفْیَانُ ، عَنْ لَیْثٍ ، عَنْ مُجَاہِدٍ (ح) وَعَنْ جَابِرٍ ، عَنِ الشَّعْبِیِّ ؛ أَنَّہُمَا کَرِہَا أَنْ یَکْتُبَ الْجُنُبُ : بِسْمِ اللہِ الرَّحْمَنِ الرَّحِیمِ۔
(٢١١٤) حضرت مجاہد فرماتے ہیں کہ حضرت جابر اور حضرت شعبی اس بات کو مکروہ خیال فرماتے تھے کہ جنبی بِسْمِ اللہِ الرَّحْمَنِ الرَّحِیمِ لکھے۔

2115

(۲۱۱۵) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، قَالَ : حَدَّثَنَا سُفْیَانُ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، عَنْ إِبْرَاہِیمَ ، قَالَ : کَانُوا لاَ یَرَوْنَ بَأْسًا أَنْ یَکْتُبَ الرَّجُلُ الرِّسَالَۃَ وَہُوَ عَلَی غَیْرِ وُضُوئٍ۔
(٢١١٥) حضرت ابراہیم فرماتے ہیں کہ اسلاف اس بات کو درست نہیں سمجھتے تھے کہ آدمی بغیر وضو کے خط لکھے۔

2116

(۲۱۱۶) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ إِسْرَائِیلَ ، عَنْ أَبِی سِنَانٍ ضِرَارِ بْنِ مُرَّۃَ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ بْنِ أَبِی الْہُذَیْلِ الْعَنْزِیِّ ، قَالَ : کَانُوا یَذْکُرُونَ اللَّہَ عَلَی کُلِّ حَالٍ إِلاَّ الْجَنَابَۃِ۔
(٢١١٦) حضرت ابو ہذیل فرماتے ہیں کہ اسلاف سوائے جنابت کے ہر حال میں اللہ کا ذکر کیا کرتے تھے۔

2117

(۲۱۱۷) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ إِسْرَائِیلَ ، عَنْ جَابِرٍ ، عَنْ أَبِی جَعْفَرٍ ، وَعَامِرٍ ، وَعَطَائٍ ، قَالُوا : لَیْسَ فِی شَیْئٍ مِنَ الشَّرَابِ وُضُوئٌ۔
(٢١١٧) حضرت ابو جعفر، حضرت عامر اور حضرت عطاء فرماتے ہیں کہ نبیذ پینے سے وضو نہیں ٹوٹتا۔

2118

(۲۱۱۸) حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ ، عَنْ عَبْدِ الْوَہَّابِ الثَّقَفِیِّ ، عَنْ خَالِدٍ ، عَنْ أَبِی قِلاَبَۃَ ؛ أَنَّہُ سَقَاہُمْ مَرَّۃً نَبِیذًا فَتَوَضَّؤوا۔
(٢١١٨) حضرت خالد کہتے ہیں کہ حضرت ابو قلابہ نے اپنے ساتھیوں کو ایک مرتبہ نبیذ پلائی تو انھوں نے وضو کیا۔

2119

(۲۱۱۹) حَدَّثَنَا سَہْلُ بْنُ یُوسُفَ ، عَنْ عَمْرٍو ، عَنِ الْحَسَنِ ؛ فِی الأَقْطَعِ إِذَا قُطِعَتْ رِجْلُہُ مِنَ الْمِفْصَلِ فَأَرَادَ أَنْ یَتَوَضَّأَ : غَسَلَ الْقَطْعَ ، وَإِذَا قُطِعَتِ الْکَفُّ غَسَلَ إِلَی الْمِرْفَقِ۔
(٢١١٩) حضرت حسن معذور کے بارے میں فرماتے ہیں کہ اگر اس کا پاؤں جوڑ سے کٹا ہو اور وہ وضو کرنے لگے تو کٹاؤ والی جگہ سے شروع کرے اور اگر ہتھیلی کٹی ہو تو کہنی تک باقی بازو کو دھو لے۔

2120

(۲۱۲۰) حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَمَانٍ ، عَنْ مَعْمَرٍ ، عَنِ الزُّہْرِیِّ ؛ أَنَّ زَیْدَ بْنَ ثَابِتٍ أَصَابَہُ سَلَسٌ مِنْ بَوْلٍ ، فَکَانَ یُصَلِّی وَہُوَ لاَ یَرْقَأُ۔
(٢١٢٠) حضرت زہری فرماتے ہیں کہ حضرت زید بن ثابت کو مسلسل پیشاب کے قطرے آتے رہتے تھے لیکن وہ نماز بھی ادا کرتے تھے۔

2121

(۲۱۲۱) حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَیَّۃَ ، عَنْ سَلَمَۃَ بْنِ عَلْقَمَۃَ ، عَنْ مُحَمَّدٍ ، قَالَ : نُبِّئْتُ أَنَّ النَّبِیَّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ کَانَتْ تُرَجِّلُہُ الْحَائِضُ ، وَیَقُولُ : إِنَّ حَیْضَتَہَا لَیْسَتْ فِی یَدِہَا۔
(٢١٢١) حضرت محمد فرماتے ہیں کہ حائضہ خاتون حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو کنگھا کیا کرتی تھیں اور حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) فرماتے تھے کہ اس کا حیض اس کے ہاتھ میں نہیں ہے۔

2122

(۲۱۲۲) حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَیْرٍ ، وَیَعْلَی بْنُ عُبَیْدٍ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ تَمِیمِ بْنِ سَلَمَۃَ ، عَنْ عُرْوَۃَ ، عَنْ عَائِشَۃَ ، قَالَتْ : کُنْتُ أُرَجِّلُ رَأْسَ رَسُولِ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ وَأَنَا حَائِضٌ ، وَہُوَ عَاکِفٌ۔ (نسائی ۳۳۸۳۔ احمد ۶/۳۲)
(٢١٢٢) حضرت عائشہ فرماتی ہیں کہ میں حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے سر میں کنگھا کیا کرتی تھی حالانکہ میں حالت حیض میں اور حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) حالت اعتکاف میں ہوتے تھے۔

2123

(۲۱۲۳) حَدَّثَنَا عَبْدَۃُ بْنُ سُلَیْمَانَ ، عَنْ عُبَیْدِ اللہِ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ : رُبَّمَا وَضَّأَتْہُ جَارِیَۃٌ مِنْ جَوَارِیہِ وَہِیَ حَائِضٌ تَغْسِلُ قَدَمَیْہِ۔
(٢١٢٣) حضرت نافع فرماتے ہیں کہ بعض اوقات حضرت ابن عمر کی حائضہ باندی انھیں وضو کراتی اور ان کے پاؤں دھوتی تھی۔

2124

(۲۱۲۴) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، قَالَ : حَدَّثَنَا سُفْیَانُ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ بْنِ دِینَارٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ؛ أَنَّ جَارِیَۃً کَانَتْ تَغْسِلُ رِجْلَیْہِ وَہِیَ حَائِضٌ۔
(٢١٢٤) حضرت عبداللہ بن دینار فرماتے ہیں کہ حضرت ابن عمر کی حائضہ باندی ان کے پاؤں دھویا کرتی تھی۔

2125

(۲۱۲۵) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، قَالَ : حَدَّثَنَا ہِشَامٌ ، عَنْ أَبِیہِ ، عَنْ عَائِشَۃَ ، قَالَتْ : کَانَ النَّبِیُّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یُدْنِی رَأْسَہُ إِلَیَّ وَأَنَا حَائِضٌ ، وَہُوَ مُجَاوِرٌ ، تَعْنِی : مُعْتَکِفًا ، فَیَضَعُہُ فِی حِجْرِی ، فأَغْسِلُہُ وَأُرَجِّلُہُ وَأَنَا حَائِضٌ۔ (بخاری ۲۹۶۔ مسلم ۲۴۴)
(٢١٢٥) حضرت عائشہ فرماتی ہیں کہ حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اپنا سر مبارک میری طرف بڑھاتے حالانکہ میں حالت حیض میں اور آپ حالت اعتکاف میں ہوتے تھے، پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اپنا سر مبارک میری گود میں رکھ دیتے اور میں آپ کا سر دھوتی اور کنگھی کرتی حالانکہ میں حالت حیض میں ہوتی تھی۔

2126

(۲۱۲۶) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنْ مُغِیرَۃَ ؛ أَنَّ أَبَا ظَبْیَانَ سَأَلَ إِبْرَاہِیمَ عَنِ الْحَائِضِ تُوَضِّیُٔ الْمَرِیضَ ؟ قَالَ: لاَ بَأْسَ بِہِ۔
(٢١٢٦) حضرت مغیرہ کہتے ہیں کہ حضرت ابو ظبیان نے حضرت ابراہیم سے سوال کیا کہ کیا حائضہ مریض کو وضو کرا سکتی ہے انھوں نے فرمایا کہ اس میں کوئی حرج نہیں۔

2127

(۲۱۲۷) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنِ الرَّبِیعِ ، عَنِ الْحَسَنِ ، قَالَ : لاَ بَأْسَ أَنْ تَغْسِلَ الْحَائِضُ رَأْسَ الرَّجُلِ وَتُرَجِّلَہُ۔
(٢١٢٧) حضرت حسن فرماتے ہیں کہ اس بات میں کوئی حرج نہیں کہ حائضہ عورت آدمی کا سر دھوئے اور اس میں کنگھی کرے۔

2128

(۲۱۲۸) حَدَّثَنَا سُفْیَانُ بْنُ عُیَیْنَۃَ ، عَنْ مَنْبُوذٍ ، عَنْ أُمِّہِ ، قَالَتْ : دَخَلَ ابْنُ عَبَّاسٍ عَلَی مَیْمُونَۃَ ، فَقَالَتْ : أَیْ بُنَیَّ ، مَا لِی أَرَاکَ شَعْثًا رَأْسُکَ ؟ قَالَ : إِنَّ أُمَّ عَمَّارٍ مُرَجِّلَتِی حَائِضٌ ، قَالَتْ : أَیْ بُنَیَّ ، وَأَیْنَ الْحَیْضَۃُ مِنَ الْیَدِ ؟ کَانَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یَضَعُ رَأْسَہُ فِی حِجْرِ إِحْدَانَا وَہِیَ حَائِضٌ۔ (نسائی ۲۶۷۔ احمد ۶/۳۳۱)
(٢١٢٨) حضرت منبوذ کی والدہ فرماتی ہیں کہ حضرت ابن عباس حضرت میمونہ کی خدمت میں حاضر ہوئے۔ انھوں نے کہا کہ اے میرے بیٹے ! کیا بات ہے میں تمہارے بالوں کو پراگندہ حالت میں دیکھ رہی ہوں۔ انھوں نے فرمایا کہ میرے بالوں میں کنگھی کرنے والی ام عمار حالت حیض میں ہیں۔ حضرت میمونہ نے فرمایا کہ اے میرے بیٹے ! حیض کیا ہاتھ میں ہوتا ہے ؟ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اپنا سر مبارک ہم میں کسی کی گود میں رکھتے تھے حالانکہ وہ حائضہ ہوتی تھی۔

2129

(۲۱۲۹) حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ أَیُّوبَ الْمَوْصِلِیُّ ، عَنِ ابْنِ أَبِی ذِئْبٍ ، عَنِ الزُّہْرِیِّ ؛ فِی الْمَرِیضِ لاَ یَسْتَطِیعُ أَنْ یَتَوَضَّأَ ، قَالَ : یَتَیَمَّمُ۔
(٢١٢٩) حضرت زہری فرماتے ہیں کہ اگر مریض میں وضو کرنے کی طاقت نہ ہو تو وضو کرلے۔

2130

(۲۱۳۰) حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ ، قَالَ : حَدَّثَنَا جَرِیرُ بْنُ حَازِمٍ ، عَنْ قَیْسِ بْنِ سَعْدٍ ، عَنْ سَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ ، وَمُجَاہِدٍ ، قَالاَ فِی الْمَرِیضِ تُصِیبُہُ الْجَنَابَۃُ فَیَخَافُ عَلَی نَفْسِہِ ، قَالَ : ہُوَ بِمَنْزِلَۃِ الْمُسَافِرِ الَّذِی لاَ یَجِدُ الْمَائَ یَتَیَمَّمُ ۔ وَسَأَلْتُ عَطَائً ، فَقَالَ : لاَ بُدَّ مِنَ الْمَائِ وَیُسَخَّنُ لَہُ۔
(٢١٣٠) حضرت سعید بن جبیر اور حضرت مجاہد اس مریض کے بارے میں جسے جنابت لاحق ہوجائے اور غسل کرنے کی صورت میں نقصان کا ڈر ہو، فرماتے ہیں کہ وہ اس مسافر کے درجہ میں ہے جسے پانی نہ ملے اور وہ تیمم کرے۔ حضرت قیس کہتے ہیں کہ میں نے اس بارے میں حضرت عطاء سے سوال کیا تو انھوں نے فرمایا کہ پانی کا استعمال ضروری ہے، خواہ گرم کر کے استعمال کرے۔

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔