hadith book logo

HADITH.One

HADITH.One

Urdu

Support

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Ibn Abi Shaybah

38. کتاب الاوائل

ابن أبي شيبة

36882

قرَأْت عَلَی مَسْلَمَۃَ بْنِ الْقَاسِمِ ، حَدَّثَکُمْ مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ الْجَہْمِ ، الْمَعْرُوفِ بِابْنِ الْوَرَّاقِ الْمَالِکِیِّ بِبَغْدَادَ ، فِی رَبِیعٍ الأَوَّلِ ، مِنْ سَنَۃِ أَرْبَعٍ وَعِشْرِینَ وَثَلاَثُ مِئَۃٍ ، قَالَ : قُرِئَ عَلَی أَبِی أَحْمَد مُحَمَّد بْن عَُبدوس بْن کَامِل السَّرَّاج ، وَأَنَا أَسْمَعُ مِنْہُ ، سَنَۃَ تِسْعِینَ ، قَالَ : حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ عَبْدُ اللہِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِی شَیْبَۃَ الْکُوفِیُّ ، قَالَ : (۳۶۸۸۳) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللہِ بْنُ إدْرِیسَ ، عَنْ أَبِیہِ وَمَالِکُ بْنُ مِغْوَلٍ ، عَنِ الْحَکَمِ ، قَالَ : کَانَ أَوَّلُ مَنْ قَضَی بِالْکُوفَۃِ ہَاہُنَا سلمان بْنُ رَبِیعَۃَ الْبَاہِلِی ، جَلَسَ أَرْبَعِینَ یَوْمًا لاَ یَأْتِیہ خَصْمٌ۔
(٣٦٨٨٣) حضرت حکم فرماتے ہیں کہ کوفہ میں سب سے پہلے قضاء کا عہدہ سنبھالنے والے سلمان بن ربیعہ باہلی ہیں۔ وہ چالیس دن تک یوں ہی بیٹھے رہے کہ ان کے پاس کوئی مقدمہ ہی نہ آیا۔

36883

(۳۶۸۸۴) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللہِ بْنُ إدْرِیسَ ، عَنْ حُصَیْنٍ ، قَالَ : أَوَّلُ مَنْ أَخْرَجَ الْمِنْبَرَ فِی الْعِیدَیْنِ بِشْرُ بْنُ مَرْوَانَ ، وَأَوَّلُ مَنْ أَذَّنَ فِی الْعِیدَیْنِ زِیَادٌ۔
(٣٦٨٨٤) حضرت حصین فرماتے ہیں کہ سب سے پہلے عیدین کے لیے منبر بشر بن مروان نے نکالا اور سب سے پہلے عیدین کے لیے اذان زیاد نے دلوائی۔

36884

(۳۶۸۸۵) حَدَّثَنَا جَرِیرٌ ، عَنْ مُغِیرَۃَ ، عَنِ الشَّعْبِیِّ ، قَالَ أَوَّلُ مَنْ خَطَبَ جَالِسًا مُعَاوِیَۃُ حِینَ کَبِرَ وَکَثُرَ شَحْمُہُ وَعَظُمَ بَطْنُہُ۔
(٣٦٨٨٥) حضرت شعبی فرماتے ہیں کہ سب سے پہلے بیٹھ کر خطبہ حضرت معاویہ نے ارشاد فرمایا۔ لیکن یہ اس وقت ہوا جب وہ بوڑھے ہوگئے تھے، جسم فربہ اور پیٹ بڑھ گیا تھا۔

36885

(۳۶۸۸۶) حَدَّثَنَا جَرِیرٌ ، عَنْ مُغِیرَۃَ ، عَنِ الشَّعْبِیِّ ، عَنْ عُثْمَانَ بْنِ یَسَارٍ ، عَنْ تَمِیمِ بْنِ حَذْلَم ، قَالَ : أَوَّلُ مَا سَلَّمَ عَلَی أَمِیرٍ بِالْکُوفَۃِ بِالإِمْرَۃِ ، قَالَ : خَرَجَ الْمُغِیرَۃُ بْنُ شُعْبَۃَ مِنَ الْقَصْرِ فَعَرَضَ لَہُ رَجُلٌ مِنْ کِنْدَۃَ فَسَلَّمَ عَلَیْہِ بِالإِمْرَۃِ ، فَقَالَ : مَا ہَذَا ؟ مَا أَنَا إلاَّ رَجُلٌ مِنْہُمْ ، فَتُرِکَتْ زَمَانًا ، ثُمَّ أَقَرَّہَا بَعْدُ۔
(٣٦٨٨٦) حضرت تمیم بن حذلم فرماتے ہیں کہ سب سے پہلے کوفہ کے امیر کو امارت کا سلام کیا گیا۔ ہوا یوں کہ حضرت مغیرہ بن شعبہ محل سے باہر آئے تو قبیلہ کندہ کے ایک آدمی نے انھیں امار ت کا سلام کیا۔ انھوں نے اس پر ناگواری کا اظہار کیا اور فرمایا کہ یہ کیا ہے ؟ میں تو تم ہی میں سے ایک آدمی ہوں۔ پھر اس طرح کا سلام چھوڑ دیا گیا لیکن بعد کے ادوار میں پھر جاری ہوگیا۔

36886

(۳۶۸۸۷) حَدَّثَنَا عِیسَی بْنُ یُونُسَ ، عَنْ رَبِیعَۃَ بْنِ عُثْمَانَ التَّیْمِیِّ ، عَنْ سَعْدِ بْنِ إِبْرَاہِیمَ ، عَن أَبِیہِ ، قَالَ : أَوَّلُ مَنْ خَطَبَ عَلَی الْمَنَابِرِ إبْرَاہِیمُ خَلِیلُ اللہِ عَزَّ وَجَلَّ۔
(٣٦٨٨٧) حضرت سعد بن ابراہیم فرماتے ہیں کہ سب سے پہلے منبر پر خطبہ دینے والے حضرت ابراہیم خلیل اللہ ہیں۔

36887

(۳۶۸۸۸) حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَیْرٍ ، حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ سَعِیدٍ ، عَنْ سَعِیدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ : أنَّ إبْرَاہِیمَ أَوَّلُ النَّاسِ أَضَافَ الضَّیْفَ ، وَأَوَّلُ النَّاسِ اخْتُتِنَ ، وَأَوَّلُ النَّاسِ قَلَّمَ أَظْفَارَہُ وَجَزَّ شَارِبَہُ وَاسْتَحَدَّ۔
(٣٦٨٨٨) حضرت سعید بن مسیب فرماتے ہیں کہ حضرت ابراہیم سب سے پہلے آدمی ہیں جنہوں نے مہمانوں کی ضیافت کی، سب سے پہلے ان کے ختنے ہوئے، سب سے پہلے انھوں نے ناخن کاٹے، سب سے پہلے انھوں نے مونچھیں تراشیں اور سب سے پہلے انھوں نے زیر ناف بال صاف کئے۔

36888

(۳۶۸۸۹) حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَیْرٍ ، عَنْ یَحْیَی بْنِ سَعِیدٍ ، عَنِ ابْنِ الْمُسَیَّبِ ، أَنَّ إبْرَاہِیمَ أَوَّلُ مَنْ رَأَی الشَّیْبَ ، فَقَالَ : یَا رَبِ ، مَا ہَذَا ، قَالَ : الْوَقَارُ ، قَالَ : اللَّہُمَّ زِدْنِی وَقَارًا۔
(٣٦٨٨٩) حضرت سعید بن مسیب فرماتے ہیں کہ بالوں کی سفیدی سب سے پہلے حضرت ابراہیم نے دیکھی۔ جب ان کے بال سفید ہوئے تو انھوں نے عرض کیا اے میرے رب ! یہ کیا ہے ؟ اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ یہ وقار ہے۔ انھوں نے عرض کیا اے اللہ ! میرے وقار میں اضافہ فرما۔

36889

(۳۶۸۹۰) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بِشْرٍ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو ، عَنْ أَبِی سَلَمَۃَ ، عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : عُرِضَتْ عَلَیَّ النَّارُ فَرَأَیْتُ فِیہَا عَمْرَو بْنَ لُحَیِّ بْنِ قَمْعَۃَ بْنِ خِنْدِفَ یَجُرُّ قَصَبَہُ فِی النَّارِ وَہُوَ أَوَّلُ مَنْ غَیَّرَ عَہْدَ إبْرَاہِیمَ عَلَیْہِ السَّلاَمُ وَسَیَّبَ السَّوَائِبَ۔ (ابو یعلی ۶۰۹۵۔ ابن حبان ۷۴۹۰)
(٣٦٨٩٠) حضرت ابوہریرہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ نے ارشاد فرمایا کہ جہنم میرے سامنے لائی گئی، میں نے اس میں عمرو بن لحی بن قمعہ بن خندف کو دیکھا۔ اسے جہنم میں گھسیٹا جارہا تھا۔ وہ پہلا آدمی تھا جس نے ابراہیم کی شریعت میں تحریف کی اور بت رکھے۔

36890

(۳۶۸۹۱) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِی عَدِیٍّ ، عَنْ حُمَیْدٍ ، عَنِ الْحَسَنِ بْنِ مُسْلِمٍ ، قَالَ : أَوَّلُ مَنْ أحْدَثَ التَّسْلِیمَ بِمَکَّۃَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبْزَی۔
(٣٦٨٩١) حضرت حسن بن مسلم فرماتے ہیں کہ مکہ میں سب سے پہلے سلام عبد الرحمن بن ابزی نے کیا۔

36891

(۳۶۸۹۲) حَدَّثَنَا جَرِیرٌ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ ، قَالَ : أَوَّلُ مَنْ نَقَصَ التَّکْبِیرَ زِیَادٌ۔
(٣٦٨٩٢) حضرت ابراہیم فرماتے ہیں کہ تکبیر میں سب سے پہلے کمی کرنے والا زیاد ہے۔

36892

(۳۶۸۹۳) حَدَّثَنَا قَبِیصَۃُ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنْ عَاصِمِ بْنِ کُلَیْبٍ ، عَنْ أَبِیہِ ، عَنْ خَالِدِ بْنِ عُرْفُطَۃَ ، قَالَ : أَوَّلُ مَا رَأَیْت اخْتِلاَفَ أَصْحَابِ مُحَمَّدٍ حِینَ أَہَلَّ عُثْمَان بِحَجَّۃٍ ، وَأَہَلَّ عَلِیٌّ بِحَجَّۃٍ وَعُمْرَۃٍ۔
(٣٦٨٩٣) حضرت خالد بن عرفطہ فرماتے ہیں کہ میں نے محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے صحابہ میں سب سے پہلے اختلاف تب دیکھا جب حضرت عثمان نے حج کے لیے اور حضرت علی نے حج اور عمرہ کے لیے احرام باندھا۔

36893

(۳۶۸۹۴) حَدَّثَنَا حُسَیْنُ بْنُ عَلِیٍّ ، عَنْ زَائِدَۃَ ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِکِ بْنِ عُمَیْرٍ ، قَالَ ، أَوَّلُ مَنِ اتَّخَذَ العودین ، وَخَطَبَ جَالِسًا وَأُذِّنَ قُدَّامَہُ فِی الْعِیدِ زِیَادٌ۔
(٣٦٨٩٤) حضرت عبد الملک بن عمیر فرماتے ہیں کہ سب سے پہلے جس نے خطبہ کے لیے دو لاٹھیاں پکڑیں، سب سے پہلے جس نے بیٹھ کر خطبہ دیا اور سب سے پہلے جس کے سامنے عید میں اذان دی گئی وہ زیاد تھا۔

36894

(۳۶۸۹۵) حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ آدَمَ ، عَنْ حَسَنِ بْنِ صَالِحٍ ، عَنْ مُجَالِدٍ ، قَالَ : أَوَّلُ مَنْ أَخَذَ مِنَ السُّوقِ أَجْرًا زِیَادٌ۔
(٣٦٨٩٥) حضرت مجالد فرماتے ہیں کہ سب سے پہلے بازاروں سے ٹیکس زیاد نے لیا۔

36895

(۳۶۸۹۶) حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَیَّۃَ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ ، عَنْ رَجُلٍ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ کَعْبِ بْنِ مَالِکٍ ، قَالَ : کُنْتُ قَائِدَ أَبِی حِینَ ذَہَبَ بَصَرُہُ ، فَکُنْت إذَا خَرَجْت مَعَہُ إِلَی الْجُمُعَۃِ فَسَمِعَ التَّأْذِینَ اسْتَغْفَرَ لأَبِی أُمَامَۃَ أَسْعَدَ بْنِ زُرَارَۃَ وَدَعَا لَہُ ، فَقُلْتُ لَہُ : یَا أَبَتِ ، مَا شَأْنُک إذَا سَمِعْت التَّأْذِینَ یَوْمَ الْجُمُعَۃِ اسْتَغْفَرَتْ لأَبِی أُمَامَۃَ وَدَعَوْت لَہُ وَصَلَّیْت عَلَیْہِ ، قَالَ : أَیْ بُنَیَّ ، إِنَّہُ کَانَ أَوَّلَ مَنْ جَمَّعَ بِنَا قَبْلَ قُدُومِ رَسُولِ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فِی نَقِیعِ الْخَضِمَّاتِ فِی ہَزْمِ بَنِی بَیَاضَۃَ ، قَالَ : وَکَمْ کُنْتُمْ یَوْمَئِذٍ ؟ قَالَ : کُنَّا أَرْبَعِینَ رَجُلاً۔ (ابوداؤد ۱۰۶۲۔ ابن ماجہ ۱۰۸۲)
(٣٦٨٩٦) حضرت عبد الرحمن بن کعب بن مالک فرماتے ہیں کہ جب میرے والد کی بینائی زائل ہوگئی تو میں انھیں لے کر جمعہ کی نماز کے لیے جایا کرتا تھا۔ جب وہ جمعہ کی اذان سنتے تو ابو امامہ اسعد بن زرارہ کے لیے استغفار کرتے اور دعا کرتے۔ میں نے ان سے پوچھا کہ اے ابا جان ! جمعہ کے دن آپ ابو امامہ کے لیے دعا اور استغفار کیوں کرتے ہیں ؟ انھوں نے فرمایا بیٹا ! حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے (مدینہ منورہ کی طرف) تشریف لانے سے پہلے سب سے پہلے انھوں نے ہی ہمیں جمعہ کی نماز بنو بیاضہ کے چشمے اور چراگاہ کے پاس پڑھائی تھی۔ میں نے پوچھا کہ اس وقت آپ کتنے آدمی تھے ؟ انھوں نے فرمایا کہ اس وقت ہم چالیس آدمی تھے۔

36896

(۳۶۸۹۷) حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِی عَدِیٍّ ، عَنِ ابْنِ عَوْنٍ ، عَنْ مُحَمَّدٍ ، قَالَ : أَوَّلُ مَا سُمِعَتْ فِی الْجِنَازَۃِ اسْتَغْفِرُوا لَہُ غَفَرَ اللَّہُ لَکُمْ فِی جِنَازَۃِ سَعِیدِ بْنِ أَوْسٍ۔
(٣٦٨٩٧) حضرت محمد فرماتے ہیں کہ سب سے پہلے سعید بن اوس کے جنازہ میں یہ آواز سنی گئی ” استغفروا لہ، غفر اللہ لکم “ تم ان کے لیے استغفار کرو اللہ تمہیں معاف فرمائے گا۔

36897

(۳۶۸۹۸) حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ ، عَنْ أَبِی الْعُمَیْسِ ، عَنِ الْمُغِیرَۃِ بْنِ حَکِیمٍ ، قَالَ : أَوَّلُ مَنْ سَنَّ الصَّدَاقَ أَرْبَعَ مِئَۃِ دِینَارٍ عُمَرُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِیزِ۔
(٣٦٨٩٨) حضرت مغیرہ بن حکم فرماتے ہیں کہ سب سے پہلے عورتوں کا مہر چار سو دینار حضرت عمر بن عبد العزیز نے طے فرمایا۔

36898

(۳۶۸۹۹) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَہْدِیٍّ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنْ قَیْسِ بْنِ مُسْلِمٍ ، عَنْ طَارِقِ بْنِ شِہَابٍ ، أَنَّ أُمَّ أَیْمَنَ أَمَرَت بِالنَّعْشِ لِلنِّسَائِ۔
(٣٦٨٩٩) حضرت طارق بن شہاب کہتے ہیں کہ عورتوں کی میت کو چارپائی پر رکھنے کا حکم سب سے پہلے حضرت ام ایمن نے دیا۔

36899

(۳۶۹۰۰) حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ ، قَالَ : حدَّثَنِی سُفْیَانُ ، عَنْ قَیْسِ بْنِ مُسْلِمٍ ، عَنْ طَارِقِ بْنِ شِہَابٍ ، قَالَ : قَدِمَتْ أُمُّ أَیْمَنَ مِنَ الْحَبَشَۃِ وَہِیَ أَمَرَتْ بِالنَّعْشِ لِلنِّسَائِ۔
(٣٦٩٠٠) حضرت طارق بن شہاب کہتے ہیں کہ حضرت ام ایمن حبشہ سے آئی تھیں، انھوں نے عورتوں کی میت کو چارپائی پر رکھنے کا حکم دیا۔

36900

(۳۶۹۰۱) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنِ السُّدِّیِّ ، عَنْ عَبْدِ خَیْرٍ ، قَالَ : سَمِعْتُ عَلِیًّا یَقُولُ : رَحْمَۃُ اللہِ عَلَی أَبِی بَکْرٍ ، کَانَ أَوَّلَ مَنْ جَمَعَ بَیْنَ اللَّوْحَیْنِ۔
(٣٦٩٠١) حضرت علی فرماتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ حضرت ابوبکر پر اپنی رحمت فرمائیں، وہ پہلے شخص تھے جنہوں نے قرآن مجید کو دو تختیوں میں جمع کیا۔

36901

(۳۶۹۰۲) حَدَّثَنَا ابْنُ مَہْدِیٍّ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنِ السُّدِّیِّ ، عَنْ عَبْدِ خَیْرٍ ، قَالَ : سَمِعْتُ عَلِیًّا یَقُولُ : رَحْمَۃُ اللہِ عَلَی أَبِی بَکْرٍ ، ہُوَ أَوَّلُ مَنْ جَمَعَ ما بَیْنَ اللَّوْحَیْنِ۔
(٣٦٩٠٢) حضرت علی فرماتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ حضرت ابوبکر پر اپنی رحمت فرمائیں، وہ پہلے شخص تھے جنہوں نے قرآن مجید کو دو تختیوں میں جمع کیا۔

36902

(۳۶۹۰۳) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنْ قَیْسِ بْنِ مُسْلِمٍ ، عَنْ طَارِقِ بْنِ شِہَابٍ ، قَالَ : أَوَّلُ مَنْ بَدَأَ بِالْخُطْبَۃِ یَوْمَ الْعِیدِ قَبْلَ الصَّلاَۃِ مَرْوَانُ۔
(٣٦٩٠٣) حضرت طارق بن شہاب کہتے ہیں کہ عید کے دن نماز سے پہلے سب سے پہلے خطبہ دینے والا مروان ہے۔

36903

(۳۶۹۰۴) حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ ، عَنْ شُعْبَۃَ ، عَنْ حَبِیبِ بْنِ الشَّہِیدِ ، عَنِ ابْنِ أَبِی نَجِیحٍ ، عَنْ مُجَاہِدٍ ، قَالَ : أَوَّلُ مَنْ جَہَرَ ، وأَوَّلُ مَنْ أَعْلَنَ التَّسْلِیمَ فِی الصَّلاَۃِ ، عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ۔
(٣٦٩٠٤) حضرت مجاہد فرماتے ہیں کہ نماز کے سلام کو سب سے پہلے اونچی آواز سے کہنے والے حضرت عمر بن خطاب ہیں۔

36904

(۳۶۹۰۵) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، حَدَّثَنَا ہِشَامٌ الدَّسْتَوَائِیُّ ، عَنْ قَتَادَۃَ ، عَنِ ابْنِ الْمُسَیَّبِ ، قَالَ : أَوَّلُ مَنْ أَحْدَثَ الأَذَانَ فِی الْعِیدَیْنِ مُعَاوِیَۃُ۔
(٣٦٩٠٥) حضرت سعد بن مسیب فرماتے ہیں کہ عیدین میں سے پہلے دو اذانیں حضرت معاویہ نے دلوائیں۔

36905

(۳۶۹۰۶) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، حَدَّثَنَا أَبِی ، عن عَاصِمُ بْنُ سُلَیْمَانَ ، عَنْ أَبِی قِلاَبَۃَ ، قَالَ : أَوَّلُ مَنْ أَحْدَثَ الأَذَانَ فِی الْعِیدَیْنِ ابْنُ الزُّبَیْرِ۔
(٣٦٩٠٦) حضرت ابو قلابہ فرماتے ہیں کہ عیدین میں سب سے پہلے دو اذانیں حضرت عبداللہ بن زبیر نے دلوائیں۔

36906

(۳۶۹۰۷) حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ ، عَنْ عَاصِمُ بْنُ سُلَیْمَانَ ، عَنْ شُعْبَۃَ ، عَنْ سَعْدِ بْنِ إبْرَاہِیمَ ، قَالَ : سَمِعْتُ أَبَا أُمَامَۃَ ، قَالَ : أَوَّلُ مَنْ صَلَّی الضُّحَی : ذُو الزَّوَائِدِ رَجُلٌ کَانَ یَجِیئُ إِلَی السُّوقِ فِی الْحَوَائِجِ فَیُصَلِّی۔
(٣٦٩٠٧) حضرت ابو امامہ فرماتے ہیں کہ سب سے پہلے چاشت کی نماز پڑھنے والے شخص کا نام ذو الزوائد ہے۔ وہ ایک آدمی تھا جو ضروریات کے لیے بازار جایا کرتا تھا اور وہاں چاشت کی نماز پڑھتا تھا۔

36907

(۳۶۹۰۸) حَدَّثَنَا جَرِیرٌ ، عَنْ لَیْثٍ ، عَنِ الْحَکَمِ ، قَالَ : أَوَّلُ مَنْ جَعَلَ لِلْفَرَسِ سَہْمَیْنِ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ ، أَشَارَ بِہِ عَلَیْہِ رَجُلٌ مِنْ بَنِی تَمِیمٍ۔
(٣٦٩٠٨) حضرت حکم فرماتے ہیں کہ مال غنیمت میں گھڑ سوار کے لیے سب سے پہلے دو حصے حضرت عمر بن خطاب نے مقرر فرمائے۔ انھیں اس کا مشورہ بنو تمیم کے ایک آدمی نے دیا تھا۔

36908

(۳۶۹۰۹) حَدَّثَنَا أَبُو الأَحْوَصِِ ، عَنْ مُغِیرَۃَ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ ، قَالَ : أَوَّلُ مَنْ جَہَرَ بِالْمُعَوِّذَتَیْنِ فِی الصَّلاَۃِ عُبَیْدُ اللہِ بْنُ زِیَادٍ۔
(٣٦٩٠٩) حضرت ابراہیم فرماتے ہیں کہ نماز میں معوذتین کو اونچی آواز سے سب سے پہلے عبید اللہ بن زیاد نے پڑھا۔

36909

(۳۶۹۱۰) حَدَّثَنَا قُتَیْبَۃُ بْنُ سَعِیدٍ حَدَّثَنَا لَیْثُ بْنُ سَعْدٍ ، عَنِ ابْنِ الْہَادِ ، عَنِ ابْنِ شِہَابٍ ، قَالَ : بَلَغَنَا أَنَّ خَدِیجَۃَ بِنْتَ خُوَیْلِدٍ زَوْجَ النَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ کَانَتْ أَوَّلَ مَنْ آمَنَ بِاللہِ وَرَسُولِہِ وَمَاتَتْ قَبْلَ أَنْ تُفْرَضَ الصَّلاَۃُ۔
(٣٦٩١٠) حضرت ابن شہاب فرماتے ہیں کہ ام المؤمنین حضرت خدیجہ بنت خویلد اللہ اور اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر سب سے پہلے ایمان لائیں اور نماز کی فرضیت سے پہلے ان کا انتقال ہوگیا۔

36910

(۳۶۹۱۱) حَدَّثَنَا إسْمَاعِیلُ بْنُ إبْرَاہِیمَ بْنُ عُلَیَّۃَ ، عَنْ یُونُسَ ، قَالَ : کَانَ مِنْ خُلُقِ الأَوَّلِینَ النَّظَرُ فِی الْمُصْحَفِ۔
(٣٦٩١١) حضرت یونس فرماتے ہیں کہ پہلے لوگوں کی عادات میں سے قرآن مجید کو دیکھ کر پڑھنا تھا۔

36911

(۳۶۹۱۲) حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ ، قَالَ : حدَّثَنِی أَبُو عُمَیْرٍ ، عَنْ أَیُّوبَ ، عَنْ رَجُلٍ ، عَنْ سَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ : أَوَّلُ مَنْ أَحْدَثَ مِنْ نِسَائِ الْعَرَبِ جَرَّ الذُّیُولِ أُمُّ إسْمَاعِیلَ ، قَالَ : لَمَّا فَرَّتْ مِنْ سَارَۃَ أَرْخَتْ ذَیْلَہَا لِتَعْفِی أَثَرَہَا ، وَأَوَّلُ مَنْ طَافَ بَیْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَۃِ أُمُّ إسْمَاعِیلَ۔
(٣٦٩١٢) حضرت ابن عباس فرماتے ہیں کہ عرب کی عورتوں میں سب سے پہلے دامن کو اسماعیل کی والدہ نے گھسیٹ کر چلنے کا رواج ڈالا۔ جب وہ سارہ کے یہاں سے روانہ ہوئیں تو انھوں نے اپنے دامن کو اپنے پیچھے لٹکتا ہوا چھوڑ دیا تاکہ ان کے نشانات قدم مٹ جائیں۔ اور صفا ومروہ کے درمیان سب سے پہلے طواف بھی حضرت اسماعیل کی والدہ نے کیا۔

36912

(۳۶۹۱۳) حَدَّثَنَا جَرِیرٌ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، عَنْ مُجَاہِدٍ ، قَالَ : أَوَّلُ مَنْ أَظْہَرَ الإِسْلاَمَ سَبْعَۃٌ : رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، وَأَبُو بَکْرٍ وَبِلاَلٌ وَخَبَّابٌ وَصُہَیْبٌ وَعَمَّارٌ وَسُمَیَّۃُ أُمُّ عَمَّارٍ۔
(٣٦٩١٣) حضرت مجاہد فرماتے ہیں کہ سب سے پہلے ان لوگوں نے اسلام کا اظہار کیا : حضرت ابو بکر، حضرت بلال، حضرت خباب، حضرت صہیب، حضرت عمار، حضرت سمیہ ام عمار

36913

(۳۶۹۱۴) حَدَّثَنَا حَمَّادٌ أَبُو أُسَامَۃَ ، عن إسماعیل قَالَ : حدَّثَنِی عَامِرٌ ، قَالَ : حَدَّثَنِی عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبْزَی ، قَالَ: صَلَّیْت مَعَ عُمَرَ عَلَی زَیْنَبَ ، وَکَانَتْ أَوَّلَ نِسَائِ النَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ مَاتَتْ بَعْدَ النَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ۔
(٣٦٩١٤) حضرت عبد الرحمن بن ابزی فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت عمر کے ساتھ حضرت زینب کی نماز جنازہ ادا کی، حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے بعد انتقال کرنے والی پہلی عورت حضرت زینب ہیں۔

36914

(۳۶۹۱۵) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ شُعْبَۃَ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّۃَ ، عَنْ أَبِی حَمْزَۃَ مَوْلَی الأَنْصَارِ ، عَنْ زَیْدِ بْنِ أَرَقْمَ ، قَالَ : أَوَّلُ مَنْ أَسْلَمَ مَعَ رَسُولِ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ عَلِیٌّ ، فَذَکَرْتہُ لإِبْرَاہِیمَ فَأَنْکَرَہُ ، وَقَالَ : أَبُو بَکْرٍ۔
(٣٦٩١٥) حضرت زید بن ارقم فرماتے ہیں کہ سب سے پہلے اسلام حضرت علی نے قبول کیا۔ ابو حمزہ کہتے ہیں کہ میں نے ان کے اس قول کا تذکرہ حضرت ابراہیم سے کیا تو انھوں نے اس کا انکار کیا اور فرمایا کہ سب سے پہلے حضرت ابوبکر نے اسلام قبول کیا۔

36915

(۳۶۹۱۶) حَدَّثَنَا جَرِیرٌ ، عَنْ عَطَائِ بْنِ السَّائِبِ ، عَنِ الْحَسَنِ ، قَالَ : جُعِلَ لِرَجُلٍ أَوَاقِیَ عَلَی أَنْ یَقْتُلَ النَّبِیَّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فَأَطْلَعَہُ اللَّہُ عَلَی ذَلِکَ ، فَأَمَرَ بِہِ فَصُلِبَ ، وَکَانَ أَوَّلَ مَنْ صُلِبَ فِی الإِسْلاَمِ۔ (ابوداؤد ۲۹۸)
(٣٦٩١٦) حضرت حسن فرماتے ہیں کہ ایک آدمی کو ایک مرتبہ اس بات پر بہت سا مال دیا گیا کہ وہ نعوذ باللہ حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو شہید کردے۔ اللہ تعالیٰ نے حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو اس بات پر مطلع فرمادیاتو اس کو سولی پر چڑھانے کا حکم دیا۔ اسلام میں سب سے پہلے اسی شخص کو سولی چڑھایا گیا۔

36916

(۳۶۹۱۷) حَدَّثَنَا شَبَابَۃُ بْنُ سَوَّارٍ حَدَّثَنَا لَیْثُ بْنُ سَعْدٍ ، عَنْ یَزِیدَ بْنِ أَبِی حَبِیبٍ ، أَنَّہُ سَمِعَ عَبْدَ اللہِ بْنَ الْحَارِثِ بْنِ جَزْئٍ الزُّبَیْدِیَّ یَقُولُ : أَنَا أَوَّلُ مَنْ سَمِعَ النَّبِیّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یَقُولُ : لاَ یَبُلْ أَحَدُکُمْ مُسْتَقْبِلَ الْقِبْلَۃِ ، وَأَنَا أَوَّلُ مَنْ حَدَّثَ النَّاسَ بِہِ۔
(٣٦٩١٧) حضرت عبداللہ بن حارث بن جزء زبیدی فرماتے ہیں کہ سب سے پہلے میں نے حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو فرماتے ہوئے سنا ” تم میں سے کوئی قبلہ کی طرف منہ کرکے پیشاب نہ کرے “ سب سے پہلے میں نے ہی اس بات کو لوگوں سے بیان کیا۔

36917

(۳۶۹۱۸) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحِیمِ بْنُ سُلَیْمَانَ ، عَنْ زَکَرِیَّا ، قَالَ : أَوَّلُ مَنْ أَلَّفَ من الْقَبَائِلِ مَعَ رَسُولِ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ جُہَیْنَۃُ۔
(٣٦٩١٨) حضرت زکریا فرماتے ہیں کہ قبائل میں سب سے پہلے جس قبیلے نے ہزار کی تعداد میں حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی حمایت کا اعلان کیا وہ قبیلہ جہینہ ہے۔

36918

(۳۶۹۱۹) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، حَدَّثَنَا إسْمَاعِیلُ بْنُ أَبِی خَالِدٍ ، عَنِ الشَّعْبِیِّ ، قَالَ : أَوَّلُ مِنْ بَایَعَ النَّبِیَّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ بَیْعَۃَ الرِّضْوَانِ أَبُو سِنَانٍ الأَسَدِیِّ۔
(٣٦٩١٩) حضرت شعبی فرماتے ہیں کہ حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے دست مبارک پر بیعت رضوان سب سے پہلے ابو سنان اسدی نے کی۔

36919

(۳۶۹۲۰) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، حَدَّثَنَا سُفْیَانُ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، عَنْ مُجَاہِدٍ ، قَالَ : أَوَّلُ شَہِیدٍ اسْتُشْہِدَ فِی الإِسْلاَمِ أُمُّ عَمَّارٍ ، طَعنہا أَبُو جَہْلٍ بِحَرْبَۃٍ فِی قُبُلِہَا۔
(٣٦٩٢٠) حضرت مجاہد فرماتے ہیں کہ اسلام کی پہلی شہید حضرت عمار کی والدہ حضرت سمیہ ہیں۔ ابو جہل نے ان کی شرمگاہ پر نیزہ مار کر انھیں شہید کیا تھا۔

36920

(۳۶۹۲۱) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، حَدَّثَنَا الْمَسْعُودِیُّ ، عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ : قَالَ أَوَّلُ مَنِ اسْتُشْہِدَ مِنَ الْمُسْلِمِینَ یَوْمَ بَدْرٍ مِہْجَعٌ مَوْلَی عُمَرَ۔
(٣٦٩٢١) حضرت قاسم بن عبد الرحمن فرماتے ہیں کہ غزوہ بدر میں مسلمانوں کے پہلے شہید حضرت عمر کے مولیٰ حضرت مہجع ہیں۔

36921

(۳۶۹۲۲) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنْ أَشْعَثَ ، عَنِ ابْنِ سِیرِینَ ، أَنَّ النَّبِیَّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ أَطْعَمَ جَدَّۃً مَعَ ابْنِہَا السُّدُسَ ، وَکَانَتْ أَوَّلَ جَدَّۃٍ وَرِثَتْ فِی الإِسْلاَمِ۔
(٣٦٩٢٢) حضرت ابن سیرین فرماتے ہیں کہ حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایک دادی کو اس کے بیٹے کے ساتھ سدس عطا فرمایا۔ یہ اسلام میں وارث بننے والی پہلی دادی تھی۔

36922

(۳۶۹۲۳) حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ خَالِدٍ ، عَنِ ابْنِ أَبِی ذِئْبٍ ، عَنِ الزُّہْرِیِّ فِی الْیَمِینِ مَعَ الشَّاہِدِ : بِدْعَۃٌ ، وَأَوَّلُ مَنْ قَضَی بِہَا مُعَاوِیَۃُ۔
(٣٦٩٢٣) حضرت زہری فرماتے ہیں کہ گواہ کے ساتھ قسم لینا ایک نئی چیز تھی جس کا سب سے پہلے حکم حضرت معاویہ نے دیا۔

36923

(۳۶۹۲۴) حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَیَّۃَ ، عَنِ ابْنِ عَوْنٍ ، عَنْ مُحَمَّدٍ ، قَالَ : أَوَّلُ مَنْ تَرَکَ إحْدَی إصْبَعَیْہِ فِی أُذُنَیْہِ ابْنُ الأَصَمِّ۔
(٣٦٩٢٤) حضرت محمد فرماتے ہیں کہ ابن الاصم نے سے پہلے اذان میں کانوں میں ایک انگلی کے رکھنے کو ترک کیا۔

36924

(۳۶۹۲۵) حَدَّثَنَا عَبْدُ الأَعْلَی ، عَنْ مَعْمَرٍ ، عَنِ الزُّہْرِیِّ ، قَالَ : رَفْعُ الأَیْدِی یَوْمَ الْجُمُعَۃِ مُحْدَثٌ ، وَأَوَّلُ مَنْ أَحْدَثَ رَفْعَ الأَیْدِی یَوْمَ الْجُمُعَۃِ مَرْوَانُ۔
(٣٦٩٢٥) حضرت زہری فرماتے ہیں کہ جمعہ کے دن ہاتھ اٹھانا نئی چیز ہے۔ سب سے پہلے جمعہ کے دن ہاتھ اٹھانے والا مروان ہے۔

36925

(۳۶۹۲۶) حَدَّثَنَا سَہْلُ بْنُ یُوسُفَ، عَنِ ابْنِ عَوْنٍ، عَنْ مُحَمَّدٍ، قَالَ: أَوَّلُ مَنْ رَفَعَ یَدَیْہِ فِی الْجُمُعَۃِ عُبَیْدُاللہِ بْنُ مَعْمَرٍ۔
(٣٦٩٢٦) حضرت محمد فرماتے ہیں کہ جمعہ کی نماز میں سب سے پہلے ہاتھ اٹھانے والے عبید اللہ بن معمر ہیں۔

36926

(۳۶۹۲۷) حَدَّثَنَا ابْنُ فُضَیْلٍ ، عَنْ عَطَائِ بْنِ السَّائِبِ ، عَنِ الْحَسَنِ ، قَالَ : أَوَّلُ مَصْلُوبٍ صُلِبَ فِی الإِسْلاَمِ رَجُلٌ مِنْ بَنِی لَیْثٍ جَعَلَتْ لَہُ قُرَیْشٌ أَوَاقِیَ عَلَی أَنْ یَقْتُلَ النَّبِیَّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فَأَتَاہُ جِبْرِیلُ فَأَخْبَرَہُ ، فَبَعَثَ إلَیْہِ النَّبِیُّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فَأُمِرَ بِہِ فَصُلِبَ۔
(٣٦٩٢٧) حضرت حسن فرماتے ہیں کہ اسلام میں سب سے پہلے بنو لیث کے ایک آدمی کو سولی پر چڑھایا گیا۔ قریش نے اسے بہت سا مال اس لیے دیا تھا کہ وہ حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو شہید کردے۔ حضرت جبرائیل نے حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو اس کی خبر دے دی۔ حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس شخص کو سولی دینے کا حکم دیا۔

36927

(۳۶۹۲۸) حَدَّثَنَا عَبْدُ الأَعْلَی ، عَنْ ہِشَامٍ ، عَنْ مُحَمَّدٍ ، قَالَ : أَوَّلُ جَدَّۃٍ أَطْعَمَتْ فِی الإِسْلاَمِ السُّدُسَ جَدَّۃٌ أُطْعِمَتْہُ وَابْنُہَا حَیٌّ۔
(٣٦٩٢٨) حضرت محمد فرماتے ہیں کہ اسلام میں سب سے پہلے جس دادی کو سدس دیا گیا وہ ایک عورت تھیں جنہیں ان کے بیٹے کی زندگی میں سدس حصہ ملا۔

36928

(۳۶۹۲۹) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ أَبِی جَعْفَرٍ الرَّازِیّ ، عَنِ الرَّبِیعِ بْنِ أَنَسٍ ، عَنْ أَبِی الْعَالِیَۃِ ، عَنْ غُلاَمٍ لِسَلْمَانَ وَیُقَالُ لَہُ سُوَیْد وَأَثْنَی عَلَیْہِ خَیْرًا ، قَالَ : لَمَّا افْتَتَحَ النَّاسُ الْمَدَائِنَ وَخَرَجُوا فِی طَلَبِ الْعَدُوِّ أَصَبْت سَلَّۃً ، فَقَالَ : سَلْمَانُ : ہَلْ عِنْدَکَ طَعَامٌ ، فَقُلْتُ : سَلَّۃٌ أَصَبْتہَا ، فَقَالَ : ہَاتِہَا ، فَإِنْ کَانَ مَالاً رَفَعْنَاہُ إِلَی ہَؤُلاَئِ ، وَإِنْ کَانَ طَعَامًا أَکَلْنَاہُ ، قَالَ : فَفَتَحْنَاہَا فَإِذَا أَرْغِفَۃٌ حُوَّارَی وَجُبْنَۃٌ وَسِکِّینٌ ، فَکَانَ أوَّلُ مَا رَأَتِ الْعَرَبُ الْحُوَّارَی۔
(٣٦٩٢٩) حضرت ابو عالیہ نے حضرت سلمان کے ایک غلام سے نقل کیا ہے کہ جب مسلمانوں نے مدائن کو فتح کرلیا اور دشمن کی تلاش میں نکلے تو مجھے ایک ٹوکری ملی۔ حضرت سلمان نے مجھ سے پوچھا کہ کیا تمہارے پاس کھانا ہے۔ میں نے کہا کہ مجھے ایک ٹوکری ملی ہے۔ انھوں نے فرمایا کہ وہ میرے پاس لاؤ اگر تو اس میں مال ہے تو ہم مال غنیمت میں جمع کرادیں گے اور اگر اس میں کھانا ہے تو ہم کھا لیں گے۔ ہم نے اس ٹوکری کو کھولا تو اس میں سفید آٹے کی روٹیاں، مکھن اور چھری تھی۔ عربوں نے پہلی مرتبہ وہاں سفید روٹیاں دیکھی تھیں۔

36929

(۳۶۹۳۰) حَدَّثَنَا عَبْدُ الأَعْلَی ، عَنْ مَعْمَرٍ ، عَنِ الزُّہْرِیِّ ، قَالَ : کَانُوا یَتَرَاہَنُونَ عَلَی عَہْدِ النَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، قَالَ الزُّہْرِیُّ : وَأَوَّلُ مَنْ أَعْطَی فِیہِ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ۔
(٣٦٩٣٠) حضرت زہری فرماتے ہیں کہ لوگ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے زمانے میں ایک دوسرے کے پاس رہن رکھوایا کرتے تھے۔ حضرت زہری فرماتے ہیں کہ اس میں سب سے پہلے حضرت عمر بن خطاب نے ادائیگی فرمائی۔

36930

(۳۶۹۳۱) حَدَّثَنَا کَثِیرُ بْنُ ہِشَامٍ ، عَنْ جَعْفَرٍ قُلْتُ لَلزُّہْرِیِّ : مَنْ أَوَّلُ مَنْ وَرَّثَ الْعَرَبُ مِنَ الْمَوَالِی ، قَالَ : عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ۔
(٣٦٩٣١) حضرت جعفر فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت زہری سے سوال کیا کہ عربوں میں سب سے پہلے کس نے موالی کو وارث قرار دیا۔ حضرت زہری نے فرمایا کہ حضرت عمر بن خطاب نے۔

36931

(۳۶۹۳۲) حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ آدَمَ حَدَّثَنَا إسْرَائِیلُ ، عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ ، عَنْ رَجُلٍ حَدَّثَہُ أَنْ أَبَا بَکْرٍ طَافَ بِعَبْدِ اللہِ بْنِ الزُّبَیْرِ فِی خِرْقَۃٍ ، وَکَانَ أَوَّلَ مَوْلُودٍ وُلِدَ فِی الإِسْلاَمِ۔
(٣٦٩٣٢) حضرت ابو اسحاق ایک آدمی سے روایت کرتے ہیں کہ حضرت ابوبکر نے حضرت عبداللہ بن زبیر کی پیدائش کے بعد ان کو ایک کپڑے میں لے کر طواف کرایا۔ وہ (ہجرت کے بعد) اسلام میں پیدا ہونے والے پہلے بچے تھے۔

36932

(۳۶۹۳۳) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحِیمِ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عُتْبَۃَ ، یَعْنِی الْمَسْعُودِیَّ ، عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، قَالَ : کَانَ أَوَّلُ مَنْ أَفْشَی الْقُرْآنَ بمکۃ مِنْ فِی رَسُولِ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ابْنَ مَسْعُودٍ ، وَأَوَّلُ مَنْ بَنَی مَسْجِدًا صُلِّیَ فِیہِ عَمَّارَ بْنَ یَاسِرٍ ، وَأَوَّلُ مَنْ أَذَّنَ بِلاَلٌ ، وَأَوَّلُ مَنْ رَمَی بِسَہْمٍ فِی سَبِیلِ اللہِ سَعْدُ بْنُ مَالِکَ ، وَأَوَّلُ مَنْ قُتِلَ مِنَ الْمُسْلِمِینَ مِہْجَعٌ ، وَأَوَّلُ مَنْ عَدَا بِہِ فَرَسُہُ فِی سَبِیلِ اللہِ الْمِقْدَادُ ، وَأَوَّلُ حَیٍّ أَدَّوْا الصَّدَقَۃَ مِنْ قِبَلِ أَنْفُسِہِمْ بَنُو عُذْرَۃَ ، وَأَوَّلُ حَیٍّ أَلَّفُوا مَعَ رَسُولِ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ جُہَیْنَۃُ۔
(٣٦٩٣٣) حضرت قاسم بن عبد الرحمن فرماتے ہیں کہ مکہ میں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے منہ مبارک سے سب سے پہلے قرآن کی تعلیم حضرت عبداللہ بن مسعود نے حاصل کی۔ سب سے پہلے مسجد حضرت عمار بن یاسر نے بنائی۔ سب سے پہلے اذان حضرت بلال نے دی۔ اللہ کے راستے میں سب سے پہلے تیر چلانے والے حضرت سعد بن مالک۔ (مردوں میں) سب سے پہلے شہید حضرت مہجع ہیں۔ اللہ کے راستے میں سب سے پہلے گھوڑا دوڑانے والے حضرت مقداد ہیں۔ سب سے پہلے زکوۃ ادا کرنے والا قبیلہ بنو عذرہ ہے۔ سب سے پہلے ایک مضبوط جمعیت کے ساتھ حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ آملنے والا قبیلہ جہینہ ہے۔

36933

(۳۶۹۳۴) حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ ، عَنْ إسْمَاعِیلَ أَخْبَرَنَا عَامِرٌ ، قَالَ : أَوَّلُ مَنْ بَایَعَ تَحْتَ الشَّجَرِ أَبُو سِنَانِ بْنُ وَہْبٍ الأَسَدِیُّ ، فَقَالَ لَہُ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : عَلاَمَ تُبَایِعُ ، قَالَ عَلَی مَا فِی نَفْسِکَ ، فَبَایَعَہُ ، ثُمَّ تَتَابَعَ النَّاسُ فَبَایَعُوہُ۔
(٣٦٩٣٤) حضرت عامر فرماتے ہیں کہ بیعت رضوان کے موقع پر سب سے پہلے درخت کے نیچے حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے دست مبارک پر بیعت کرنے والے حضرت ابو سنان وہب الاسدی ہیں۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان سے فرمایا تھا کہ تم کس چیز پر بیعت کر رہے ہو ؟ انھوں نے عرض کیا کہ اس چیز پر جو آپ کے دل میں ہے۔ لہٰذا انھوں نے بیعت کی اور پھر بعد میں دوسرے لوگ بھی حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے دست اقدس پر بیعت ہوگئے۔

36934

(۳۶۹۳۵) حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ أَخْبَرَنَا إسْرَائِیلُ ، عَنْ عَامِرٍ ، قَالَ : أَوَّلُ مَنْ أَشَارَ بِصَنْعَۃِ النَّعْشِ أَنْ یُرْفَعَ أَسْمَائُ ابْنَۃُ عُمَیْسٍ حِین جَائَتْ مِنْ أَرْضِ الْحَبَشَۃِ ، رَأَتْہُمْ یَفْعَلُونَ ذَلِکَ بِأَرْضِہِمْ۔
(٣٦٩٣٥) حضرت عامر فرماتے ہیں کہ سب سے پہلے حضرت اسماء بنت عمیس نے حکم دیا کہ عورتوں کی نعش کو چارپائی پر رکھا جائے۔ یہ حکم انھوں نے اس وقت دیا جب وہ ارض حبشہ سے واپس تشریف لائیں وہاں لوگ یونہی کیا کرتے تھے۔

36935

(۳۶۹۳۶) حَدَّثَنَا ابْنُ عُیَیْنَۃَ ، عَنْ أَبِی الْجُوَیْرِیَّۃِ الْجَرْمِیِّ ، قَالَ : سَأَلْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ عَنِ الْبَاذَقَ ، فَقَالَ : سَبَقَ مُحَمَّدُ الْبَاذِقَ ، أَنَا أَوَّلُ الْعَرَبِ سَأَلَ ابْنُ عَبَّاسٍ عَنْ ذَلِکَ۔
(٣٦٩٣٦) حضرت ابو جویریہ جرمی کہتے ہیں کہ میں نے حضرت ابن عباس سے باذق (انگور کا ایسا شیرہ جسے ہلکا سا پکایا جائے اور وہ سخت ہوجائے) کے بارے میں پوچھا تو انھوں نے فرمایا کہ محمد باذق کے بارے میں آگے نکل گئے۔ مں ہ وہ پہلا شخص ہوں جس نے حضرت ابن عباس سے اس کے بارے میں سوال کیا۔

36936

(۳۶۹۳۷) حَدَّثَنَا عَبْدُ الأَعْلَی ، عَنْ دَاوُدَ ، عَنْ شَہْرِ بْنِ حَوْشَبٍ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ غَنْمٍ ، قَالَ : أَوَّلُ جَدٍّ وَرِثَ فِی الإِسْلاَمِ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ ، فَأَرَادَ أَنْ یَحْتَازَ الْمَالَ کُلَّہُ ، فَقُلْتُ : یا أَمِیرَ الْمُؤْمِنِینَ ، إنَّہُمْ شَجَرَۃٌ دُونَک ، یَعْنِی بَنِی بَنِیہِ۔
(٣٦٩٣٧) حضرت عبد الرحمن بن غنم فرماتے ہیں کہ اسلام میں سب سے پہلے دادا کی حیثیت سے وارث بننے والے حضرت عمر بن خطاب ہیں۔ وہ سارا مال حاصل کرنا چاہتے تھے میں نے ان سے عرض کیا کہ وہ یعنی ان کے پوتے آپ ہی کی اولاد جیسے ہیں۔

36937

(۳۶۹۳۸) حَدَّثَنَا غَسَّانُ بْنُ مُضَرَ ، عَنْ سَعِیدِ بْنِ یَزِیدَ ، عَنْ أَبِی نَضْرَۃَ ، عَنْ جَابِرٍ ، قَالَ : لَمَّا وَلِیَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ الْخِلاَفَۃَ فَرَضَ الْفَرَائِضَ وَدَوَّنَ الدَّوَاوِینَ وَعَرَّفَ الْعُرَفَائَ۔
(٣٦٩٣٨) حضرت جابر فرماتے ہیں کہ جب حضرت عمر بن خطاب خلیفہ بنائے گے تو انھوں نے میراث میں لوگوں کو حصے دلوانے کا اہتمام کرایا۔ دواوین مقرر کئے اور لوگوں کے نام لکھوائے۔

36938

(۳۶۹۳۹) حَدَّثَنَا مَالِکُ بْنُ إسْمَاعِیلَ حَدَّثَنَا ہُرَیْمٌ ، عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ الشَّیْبَانِیِّ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عُبَیْدِ اللہِ الثَّقَفِیِّ ، قَالَ : أَتَی عُمَرَ رَجُلٌ مِنْ ثَقِیفٍ یُقَالُ لَہُ نَافِعُ بْنُ الْحَارِثِ وَکَانَ أَوَّلَ مَنِ افْتَلَی الْفِلاَئَ بِالْبَصْرَۃِ۔
(٣٦٩٣٩) حضرت محمد بن عبید اللہ ثقفی فرماتے ہیں کہ ثقیف کے ایک آدمی حضرت عمر کے پاس آئے جن کا نام نافع بن حارث تھا۔ وہ پہلے آدمی ہیں جنہوں نے بصرہ میں بےآباد زمین کو آباد کیا۔

36939

(۳۶۹۴۰) حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ ، عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ سَمِعْت الْبَرَائَ یَقُولُ : أَوَّلُ مَنْ قَدِمَ عَلَیْنَا مِنْ أَصْحَابِ رَسُولِ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ مُصْعَبُ بْنُ عُمَیْرٍ ، وَابْنُ أُمِّ مَکْتُومٍ فَجَعَلاَ یُقْرِآنِ الناس الْقُرْآنَ ، قَالَ : ثُمَّ جَائَ عَمَّارٌ وَبِلاَلٌ وَسَعْدٌ ، ثُمَّ جَائَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ فِی عِشْرِینَ راکبا، ثُمَّ جَائَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فَمَا رَأَیْت أَہْلَ الْمَدِینَۃِ فَرِحُوا بِشَیْئٍ فَرَحَہُمْ بِہِ۔ (بخاری ۳۹۲۴۔ احمد ۲۸۴)
(٣٦٩٤٠) حضرت برائ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے صحابہ میں سے جو سب سے پہلے ہمارے پاس (مدینہ منورہ) آئے وہ حضرت مصعب بن عمیر اور حضرت ابن ام مکتوم ہیں۔ ان دونوں نے لوگوں کو قرآن پڑھانا شروع کیا۔ پھر حضرت عمار، حضرت بلال، حضرت سعد آئے۔ پھر حضرت عمر بن خطاب بیس سواروں کے ساتھ آئے۔ پھر رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) آئے۔ میں نے مدینہ والوں کو کسی بات پر اتنا خوش نہیں دیکھا جتنا حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی آمد پر دیکھا۔

36940

(۳۶۹۴۱) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، حَدَّثَنَا سُفْیَانُ ، عَنْ جَابِرٍ ، عَنْ عَامِرٍ ، قَالَ : لَمْ یُقْطِعِ النَّبِیُّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، وَلاَ أَبُو بَکْرٍ ، وَلاَ عُمَرُ ، وَلاَ عَلِی ، وَأَوَّلُ مَنْ أَقْطَعَ الْقَطَائِعَ عُثْمَان ، وَبِیعَتِ الأَرْضُونَ فِی إمَارَۃِ عُثْمَانَ۔
(٣٦٩٤١) حضرت عامر فرماتے ہیں کہ نہ تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کسی کو زمین کے ٹکڑے دیئے، نہ حضرت ابوبکر نے نہ حضرت عمر نے اور نہ حضرت علی نے۔ سب سے پہلے زمین کے ٹکڑے حضرت عثمان نے دیئے۔

36941

(۳۶۹۴۲) حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ مُسْہِرٍ ، عَنْ لَیْثٍ ، عَنْ طَاوُوسٍ ، قَالَ : أَوَّلُ مَنْ جَلَسَ عَلَی الْمِنْبَرِ فِی الْجُمُعَۃِ مُعَاوِیَۃُ۔
(٣٦٩٤٢) حضرت طاوس فرماتے ہیں کہ جمعہ کے خطبہ میں سب سے پہلے منبر پر بیٹھنے والے حضرت معاویہ ہیں۔

36942

(۳۶۹۴۳) حَدَّثَنَا شَبَابَۃُ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ ، عَنْ سَلَمَۃَ بْنِ کُہَیْلٍ ، عَنْ حَبَّۃَ الْعُرَنِیِّ ، عَنْ عَلِیٍّ ، قَالَ : أَنَا أَوَّلُ رَجُلٍ صَلَّی مَعَ النَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ۔
(٣٦٩٤٣) حضرت علی فرماتے ہیں کہ سب سے پہلے میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی معیت میں نماز ادا کی۔

36943

(۳۶۹۴۴) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللہِ بْنُ إدْرِیسَ ، عَنْ أَبِی مَالِکٍ الأَشْجَعِیِّ ، عَنْ سَالِمِ بْنِ أَبِی الْجَعْدِ ، قَالَ : قُلْتُ لاِبْنِ الْحَنَفِیَّۃِ : أَبُو بَکْرٍ کَانَ أَوَّلَ الْقَوْمِ إسْلاَمًا ، قَالَ : لاَ۔
(٣٦٩٤٤) حضرت سالم بن ابی جعد کہتے ہیں کہ میں نے حضرت ابن حنفیہ سے پوچھا کہ کیا حضرت ابوبکر نے سب سے پہلے قوم میں اسلام قبول کیا ؟ انھوں نے فرمایا نہیں۔

36944

(۳۶۹۴۵) حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ أَبِی بُکَیْرٍ ، عَنْ زَائِدَۃَ بْنِ قُدَامَۃَ ، عَنْ عَاصِمٍ ، عَنْ زِرٍّ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ ، قَالَ : أَوَّلُ مَنْ أَظْہَرَ إسْلاَمَہُ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، وَأَبُو بَکْرٍ وَعَمَّارٌ وَأُمُّہُ سُمَیَّۃُ وَصُہَیْبٌ وَبِلاَلٌ وَالْمِقْدَادُ۔
(٣٦٩٤٥) حضرت عبداللہ فرماتے ہیں کہ سب سے پہلے اسلام کا اظہار کرنے والے یہ حضرات ہیں : رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ، حضرت ابوبکر، حضرت عمار، ان کی والدہ حضرت سمیہ، حضرت صہیب، حضرت بلال اور حضرت مقداد

36945

(۳۶۹۴۶) حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ مُسْہِرٍ ، عَنْ زَکَرِیَّا ، عَنِ الشَّعْبِیِّ ، قَالَ : اسْتَقْضَی شُرَیْحًا عُمَرَ عَلَی الْکُوفَۃِ فِی قَضِیَّۃٍ وَاسْتَقْضَی کَعْبَ بْنَ سُورٍ عَلَی الْبَصْرَۃِ فِی قَضِیَّۃٍ۔
(٣٦٩٤٦) حضرت شعبی فرماتے ہیں کہ حضرت عمر نے شریح کو کوفہ کا اور کعب بن سور کو بصر ہ کا قاضی بنایا۔

36946

(۳۶۹۴۷) حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ مُسْہِرٍ ، عَنْ زَکَرِیَّا ، عَنِ الشَّعْبِیِّ ، قَالَ : إنَّ أَوَّلَ حَیٍّ أَلَّفُوا مَعَ رَسُولِ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ جُہَیْنَۃُ۔
(٣٦٩٤٧) حضرت شعبی فرماتے ہیں کہ بڑی تعداد میں حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ سب سے پہلے ملنے والا قبیلہ جہینہ ہے۔

36947

(۳۶۹۴۸) حَدَّثَنَا عُبَیْدُ اللہِ بْنُ مُوسَی حَدَّثَنَا شَیْبَانُ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّۃَ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِی لَیْلَی ، قَالَ : کُنْتُ جَالِسًا قَرِیبًا مِنْ کَعْبِ بْنِ عُجْرَۃَ یَوْمَ الْجُمُعَۃِ ، فَخَطَبَنَا الضَّحَّاکُ بْنُ قَیْسٍ فَجَلَسَ ، فَقَالَ : أَلاَ تَنْظُرُونَ وَاللہِ مَا رَأَیْت إمَامَ قَوْمٍ مُسْلِمِینَ یَخْطُبُ جَالِسًا۔
(٣٦٩٤٨) حضرت عبد الرحمن بن ابی لیلیٰ فرماتے ہیں کہ میں جمعہ کے دن حضرت کعب بن عجرہ کے قریب بیٹھا تھا۔ ضحاک بن قیس نے بیٹھ کر خطبہ دیا تو حضرت کعب بن عجرہ نے فرمایا کہ کیا تم نہیں دیکھتے ؟ خدا کی قسم ! میں نے کبھی مسلمانوں کے امام کو بیٹھ کر خطبہ دیتے نہیں دیکھا۔

36948

(۳۶۹۴۹) حَدَّثَنَا أَبُو الأَحْوَصِِ ، عَنْ سِمَاکٍ ، عَنْ خَالِدٍ ، عَنْ عَرْعَرَۃَ ، عَنْ عَلِیٍّ ، قَالَ لَہُ رَجُلٌ : أَخْبِرْنِی ، عَنِ الْبَیْتِ أَہْوَ أَوَّلُ بَیْتٍ وُضِعَ لِلنَّاسِ ، قَالَ : لاَ ، لَکِنَّہُ أَوَّلُ بَیْتٍ وُضِعَتْ فِیہِ الْبَرَکَۃُ مَقَامُ إبْرَاہِیمَ مَنْ دَخَلَہُ کَانَ آمِنًا۔
(٣٦٩٤٩) حضرت خالد روایت کرتے ہیں عرعرہ فرماتے ہیں کہ ایک آدمی نے حضرت علی سے عرض کیا کہ مجھے اس گھر کے بارے میں بتائیے جو لوگوں کے لیے سب سے پہلے بنایا گیا۔ انھوں نے فرمایا کہ میں تمہیں اس گھر کے بارے میں بتاتا ہوں جس میں سب سے پہلے برکت رکھی گئی۔ وہ مقام ابراہیم ہے جو اس میں داخل ہوگیا امن پا گیا۔

36949

(۳۶۹۵۰) حَدَّثَنَا مَالِکُ بْنُ إسْمَاعِیلَ حَدَّثَنَا زُہَیْرٌ ، عَنْ عَاصِمٍ ، عَنْ عَامِرٍ ، قَالَ : أَوَّلُ مَنْ جَعَلَ الْعُشُورَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ۔
(٣٦٩٥٠) حضرت عامر فرماتے ہیں کہ عشر سب سے پہلے حضرت عمر بن خطاب نے مقرر فرمائے۔

36950

(۳۶۹۵۱) حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ ، عَنْ سُلَیْمَانَ بْنِ الْمُغِیرَۃِ ، عَنِ ابْنِ أَبِی نَجِیحٍ ، قَالَ : أَوَّلُ مَنْ رَأَیْتہ یَمْشِی بَیْنَ الرُّکْنِ الْیَمَانِی وَالْحَجَرِ الأَسْوَدِ عُرْوَۃُ بْنُ الزُّبَیْرِ۔
(٣٦٩٥١) حضرت ابن ابی نجیح فرماتے ہیں کہ میں نے سب سے پہلے رکن یمانی اور حجر اسود کے درمیان عروہ بن زبیر کو چلتے ہوئے دیکھا۔

36951

(۳۶۹۵۲) حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ حَدَّثَنَا عَوْفٌ قَالَ : قیلَ لِلْحَسَنِ : مَنْ أَوَّلُ مَنْ أَعْتَقَ أُمَّہَاتِ الأَوْلاَدِ ، قَالَ عُمَرُ ، قُلْتُ: فَہَلْ یُرِقُّہُنَّ إنْ زَنَیْنَ ، قَالَ : لاَہَا اللَّہَ إذًا۔
(٣٦٩٥٢) حضرت عوف فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت حسن سے سوال کیا کہ سب سے پہلے ان باندیوں کو کس نے آزاد کرنے کا حکم دیا جن سے اولاد ہوئی ہو ؟ انھوں نے فرمایا کہ حضرت عمر نے۔ میں نے سوال کیا کہ اگر وہ زنا کریں تو کیا وہ باندیاں رہیں گی ؟ انھوں نے فرمایا کہ اس سے اللہ کی پناہ۔

36952

(۳۶۹۵۳) حَدَّثَنَا عَبَّادُ بْنُ الْعَوَّامِ ، عَنْ حُصَیْنٍ ، عَنْ مُجَاہِدٍ ، أَنَّ النَّبِیَّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ لَقِیَ قَوْمًا فِیہِمْ حَادٍ یَحْدُو ، فَلَمَّا رَأَوْا النَّبِیَّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ سَکَتَ حَادِیہُمْ ، فَقَالَ : مَنِ الْقَوْمُ ، قَالُوا : مِنْ مُضَرَ ، فَقَالَ النَّبِیُّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : وَأَنَا مِنْ مُضَرَ ، فَقَالَ : مَا شَأْنُ حَادِیکُمْ لاَ یَحْدُو فَقَالُوا : یَا رَسُولَ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : إنَّا أَوَّلُ الْعَرَبِ حُدَائً ، قَالَ : وَمَا ذَاکَ ، قَالُوا : إنَّ رَجُلاً مِنَّا وَسَمَّوْہُ غَزَبَ فِی إِبِلٍ لَہُ فِی أَیَّامِ الرَّبِیعِ ، فَبَعَثَ غُلاَمًا لَہُ مَعَ الإِبِلِ ، فَأَبْطَأَ الْغُلاَمُ ، ثُمَّ جَائَ فَجَعَلَ یَضْرِبُہُ بِعَصًا عَلَی یَدِہِ ، فَانْطَلَقَ الْغُلاَمُ وَہُوَ یَقُولُ : وَایَدَاہُ وَایَدَاہُ ، قَالَ : فَتَحَرَّکَتِ الإِبِلُ وَنَشِطَتْ ، فَقَالَ لَہُ : أَمْسِکْ أَمْسِکْ ، قَالَ : فَافْتَتَحَ النَّاسُ الْحُدَائَ۔
(٣٦٩٥٣) حضرت مجاہد فرماتے ہں ک کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی ملاقات ایک ایسی قوم سے ہوئی جن میں ایک حدی خواں حدی پڑھ رہا تھا لیکن جب انھوں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو دیکھا تو وہ خاموش ہوگیا۔ حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے سوال کیا کہ یہ کون سی قوم ہے ؟ آپ کو بتایا گیا کہ یہ قیلہ مضر سے ہیں۔ حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ میں بھی مضر سے ہوں۔ پھر آپ نے فرمایا کہ تمہارا حدی خواں خاموش کیوں ہوگیا۔ انھوں نے کہا یا رسول اللہ ! ہم عربوں میں سب سے پہلے حدی پڑھنے والے ہیں۔ حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا وہ کیسے ؟ انھوں نے عرض کیا کہ ہماری قوم کا ایک آدمی بہار کے موسم میں اپنے اونٹوں سے دور تھا۔ اس نے اپنے غلام کو اونٹ لینے بھیجا تو غلام نے دیر کردی۔ پھر وہ آدمی خود آیا اور غلام کو عصا سے اس کے ہاتھ پر مارنا شروع کردیا۔ تو غلام ” وایداہ ! وایداہ ! “ (ہائے میرا ہاتھ، ہائے میرا ہاتھ) کہتے ہوئے چلنے لگا۔ اس کا یہ جملہ سن کر اونٹ تیز تیز حرکت کرنے لگے اور نشاط میں آگئے۔ اس آدمی نے کہا کہ یہ کہتے رہو، یہ کہتے رہو۔ اس کے بعد سے لوگوں میں حدی کا رواج پڑگیا۔

36953

(۳۶۹۵۴) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحِیمِ ، عَنْ أَشْعَثَ ، عَنِ الشَّعْبِیِّ ، وَالْحَکَمِ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ ، قَالاَ : إنَّ أَوَّلَ مَنْ فَرَضَ الْعَطَائَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ وَفَرَضَ فِیہِ الدِّیَۃَ کَامِلَۃً۔
(٣٦٩٥٤) حضرت شعبی اور حضرت ابراہیم فرماتے ہیں کہ سالانہ وظیفہ سب سے پہلے حضرت عمر بن خطاب نے مقرر فرمایا اور اس میں پوری دیت بھی لازم کی۔

36954

(۳۶۹۵۵) حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ ، عَنْ سُلَیْمَانَ بْنِ الْمُغِیرَۃِ ، عَنْ حُمَیْدِ بْنِ ہِلاَلٍ ، قَالَ : بَعَثَ الْعَلاَئُ بْنُ الْحَضْرَمِیِّ إِلَی رَسُولِ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ بِثَمَانِ مِئَۃِ أَلْفٍ مِنْ خَرَاجِ الْبَحْرَیْنِ ، وَکَانَ أَوَّلُ خَرَاجٍ قَدِمَ بِہِ عَلَی رَسُولِ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، فَأَمَرَ بِہِ فَنُثِرَ عَلَی حَصِیرٍ فِی الْمَسْجِد ، وَأَذَّنَ الْمُؤَذِّنُ فَخَرَجَ إِلَی الصَّلاَۃِ فَصَلَّی ، ثُمَّ جَائَ إِلَی الْمَالِ فَمَثُلَ عَلَیْہِ قَائِمًا فَلَمْ یُعْطِ سَاکِتًا وَلَمْ یَمْنَعْ سَائِلا ، فَجَعَلَ الرَّجُلُ یَجِیئُ فَیَقُولُ : أَعْطِنِی ، فَیَقُولُ : خُذْ قَبْضَۃً ، ثُمَّ یَجِیئُ الرَّجُلُ فَیَقُولُ : أَعْطِنِی ، فَیَقُولُ : خُذْ قَبْضَتَیْنِ ، وَیَجِیئُ الرَّجُلُ فَیَقُولُ : أَعْطِنِی ، فَیَقُولُ : خُذْ ثَلاَثَ قَبَضَاتٍ ، فَجَائَ الْعَبَّاسُ ، فَقَالَ : یَا رَسُولَ اللہِ ، أَعْطِنِی مِنْ ہَذَا الْمَالِ ، فَإِنِّی قد أَعْطَیْت فِدَایَ وَفِدَائَ عَقِیلٍ یَوْمَ بَدْرٍ ، وَلَمْ یَکُنْ لِعَقِیلٍ مَالٌ ، قَالَ : فَأَخَذَ یَبْسُطُ خَمِیصَۃً کَانَتْ عَلَیْہِ ، وَجَعَلَ یَحْثِی مِنَ الْمَالِ ، فَحَثَا فِیہَا ، ثُمَّ قَامَ بِہِ فَلَمْ یُطِقْ حَمْلَہُ ، فَقَالَ : یَا رَسُولَ اللہِ ، احْمِلْ عَلَیَّ ، فَنَظَرَ إلَیْہِ النَّبِیُّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فَتَبَسَّمَ حَتَّی بَدَا ضَاحِکُہُ ، وَقَالَ : أَنْقِصْ مِنَ الْمَالِ وَقُمْ بِقَدْرِ مَا تُطِیقُ ، فَلَمَّا وَلَّی الْعَبَّاسُ ، قَالَ : أَمَّا إحْدَی اللَّتَیْنِ وَعَدَنَا اللَّہُ فَقَدْ أَنْجَزَ لَنَا إحْدَاہُمَا ، وَنَحْنُ نَنْتَظِرُ الأُخْرَی ، قولہ تعالی : {یَا أَیُّہَا النَّبِیُّ قُلْ لِمَنْ فِی أَیْدِیکُمْ مِنَ الأَسْرَی إنْ یَعْلَمَ اللَّہُ فِی قُلُوبِکُمْ خَیْرًا} إِلَی آخِرِ الآیَۃِ ، فَقَدْ أَنْجَزَہَا اللَّہُ لَنَا وَنَحْنُ نَنْتَظِرُ الأُخْرَی۔
(٣٦٩٥٥) حضرت حمید بن ہلال کہتے ہیں کہ حضرت علاء بن حضرمی نے حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی طرف بحرین کے خراج میں سے آٹھ لاکھ درہم بھیجے۔ یہ پہلا خراج تھا جو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس لایا گیا۔ آپ نے حکم دیا اور اس مال کو مسجد میں ایک چٹائی بچھا کر اس پر ڈال دیا گیا۔ مؤذن نے اذان دی اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے نماز پڑھائی۔ پھر آپ اس مال کے پاس آئے اور اس کے پاس کھڑے ہوگئے، آپ نے کسی خاموش کو مال نہ دیا اور کسی مانگنے والے کو محروم نہ فرمایا۔ ایک آدمی آتا اور کہتا کہ مجھے عطا کیجئے آپ اس سے فرماتے کہ ایک مٹھی لے لو۔ پھر ایک آدمی آتا اور وہ کہتا کہ مجھے عطا کیجئے آپ اس سے فرماتے کہ دو مٹھیاں لے لو۔ پھر ایک آدمی آتا اور کہتا کہ مجھے عطا کیجئے آپ اس سے فرماتے کہ تم تین مٹھیاں لے لو۔ اتنے میں حضرت عباس آئے اور انھوں نے عرض کیا کہ اے اللہ کے رسول ! مجھے بھی اس مال میں سے عطا کیجئے۔ میں نے غزوہ بدر میں اپنا اور عقیل کا فدیہ دیا تھا۔ جبکہ عقیل کے پاس مال نہیں تھا۔ پھر حضرت عباس اپنے موجود چادر میں وہ مال بھرنے لگے۔ چادر بھرنے کے بعد جب وہ اٹھانے لگے تو ان سے اٹھایا نہ گیا۔ انھوں نے عرض کیا کہ اے اللہ کے رسول ! مجھ پر اسے لدوا دیجئے۔ آپ ان کی طرف دیکھ کر اتنا ہنسے کہ آپ کے دندان مبارک ظاہر ہوگئے۔ آپ نے ان سے فرمایا کہ مال کم کرلو اور اتنا اٹھاؤ جتنا اٹھاسکتے ہو۔ جب حضرت عباس چلے گئے تو حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے ہم سے جن دو چیزوں کا وعدہ فرمایا تھا ان میں سے ایک کو پورا کردیا۔ اور ہم دوسری کا انتظار کر رہے ہیں۔ پھر قرآن مجید کی یہ آیت تلاوت فرمائی { یَا أَیُّہَا النَّبِیُّ قُلْ لِمَنْ فِی أَیْدِیکُمْ مِنَ الأَسْرَی إنْ یَعْلَمِ اللَّہُ فِی قُلُوبِکُمْ خَیْرًا } اللہ تعالیٰ نے اس کو پورا کردیا اور ہم دوسری بات کے پورا ہونے کا انتظار کررہے ہیں۔

36955

(۳۶۹۵۶) حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ سُلَیْمٍ الطَّائِفِیُّ ، عَنْ دَاوُدَ بْنِ أَبِی ہِنْدٍ ، عَنِ ابْنِ سِیرِینَ ، قَالَ : أَوَّلُ مَنْ قَاسَ إبْلِیسُ ، وَإِنَّمَا عُبِدَتِ الشَّمْسُ وَالْقَمَرُ بِالْمَقَایِیسِ۔
(٣٦٩٥٦) حضرت ابن سیرین فرماتے ہیں کہ سب سے پہلے قیاس کرنے والا ابلیس تھا اور سورج اور چاند کی عبادت بھی قیاس کی وجہ سے کی گئی۔

36956

(۳۶۹۵۷) حَدَّثَنَا ابْنُ عُیَیْنَۃَ ، عَنْ عَمْرٍو ، عَنِ الْحَسَنِ بْنِ مُحَمَّدٍ ، قَالَ: أَوَّلُ مَا تَکَلَّمَ النَّاسُ فِی الْقَدَرِ جَائَ رَجُلٌ، فَقَالَ : کَانَ فِی قَدَرِ اللہِ ، أَنَّ شَرَارَۃً طَارَتْ فَأَحْرَقَتِ الْبَیْتَ ، فَقَالَ رَجُلٌ : ہَذَا مِنْ قَدَرِ اللہِ ، وَقَالَ آخَرُ : لَیْسَ مِنْ قَدَرِ اللہِ۔
(٣٦٩٥٧) حضرت حسن بن محمد فرماتے ہیں کہ سب سے پہلے تقدیر کے بارے میں بات کرنے والا وہ شخص تھا جس نے کہا کہ ایک چنگاری اڑی اور اس نے گھر کو جلا دیا۔ ایک آدمی نے کہا کہ یہ اللہ کی تقدیر تھی۔ دوسرے نے کہا کہ یہ اللہ کی تقدیر نہیں تھی۔

36957

(۳۶۹۵۸) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحِیمِ ، عَنْ مُجَالِدٍ ، عَنْ عَامِرٍ ، قَالَ : أَوَّلُ مَنْ بَایَعَ تَحْتَ الشَّجَرَۃِ أَبُو سِنَانِ بْنِ وَہْبٍ الأَسَدِیُّ أَتَی النَّبِیَّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، فَقَالَ : أُبَایِعُک ، قَالَ : عَلاَمَ تُبَایِعُنِی ، قَالَ : أُبَایِعُک عَلَی مَا فِی نَفْسِکَ ، فَبَایَعَہُ النَّاسُ بَعْدُ۔
(٣٦٩٥٨) حضرت عامر فرماتے ہیں کہ صلح حدیبیہ کے موقع پر سب سے پہلے حضرت ابو سنان بن وہب اسدی نے حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے دست اقدس پر بیعت کی۔ وہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس حاضر ہوئے اور عرض کیا کہ میں آپ کے ہاتھ پر بیعت ہونا چاہتا ہوں۔ آپ نے فرمایا کہ تم کس چیز پر بیعت ہونا چاہتے ہو۔ عرض کیا جو چیز آپ کے دل میں ہے میں اس پر بیعت ہونا چاہتا ہوں۔ آپ نے انھیں بیعت فرمایا اور پھر دوسرے لوگ بعد میں بیعت ہوئے۔

36958

(۳۶۹۵۹) حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ ، حَدَّثَنَا إسْمَاعِیلُ ، عَنْ قَیْسٍ سَمِعَ سَعْدَ بْنَ أَبِی وَقَّاصٍ یَقُولُ : أَنَا وَاللہِ أَوَّلُ رَجُلٍ مِنَ الْعَرَبِ رَمَی بِسَہْمٍ فِی سَبِیلِ اللہِ عَزَّ وَجَلَّ۔
(٣٦٩٥٩) حضرت سعد بن ابی وقاص فرماتے ہیں کہ سب سے پہلے اللہ کے راستے میں تیر چلانے والا میں ہوں۔

36959

(۳۶۹۶۰) حَدَّثَنَا حُسَیْنٌ ، عَنْ زَائِدَۃَ ، حَدَّثَنَا الْمُخْتَارُ بْنُ فُلْفُلٍ ، قَالَ : قَالَ أَنَسٌ : قَالَ النَّبِیُّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : أَنَا أَوَّلُ شَفِیعٍ فِی الْجَنَّۃِ۔
(٣٦٩٦٠) حضرت انس سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا کہ میں جنت میں پہلا سفارش کرنے والا ہوں گا۔

36960

(۳۶۹۶۱) حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ عَوْنٍ ، عَنْ أَبِی الْعُمَیْسِ ، عَنِ الْحَسَنِ بن سَعْدٍ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَبْدِ اللہِ ، قَالَ : أَوَّلُ مَنْ ہَاجَرَ مِنْ ہَذِہِ الأُمَّۃِ رَجُلاَنِ مِنْ قُرَیْشٍ۔
(٣٦٩٦١) حضرت عبد الرحمن بن عبداللہ فرماتے ہیں کہ اس امت میں سب سے پہلے قریش کے دو آدمیوں نے ہجرت کی۔

36961

(۳۶۹۶۲) حَدَّثَنَا الْفَضْلُ حَدَّثَنَا إبْرَاہِیمُ بْنُ إسْمَاعِیلَ ، قَالَ : أَخْبَرَنِی یَعْقُوبُ بْنُ مُجَمِّعٍ ، عَنْ أَبِیہِ ، قَالَ : أَوَّلُ مَنْ رَأَیْتہ یُصَلِّی عَلَی نَعْلَیْہِ عُتْبَۃُ بْنُ عُوَیْمِ بْنِ سَاعِدَۃَ۔
(٣٦٩٦٢) حضرت یعقوب بن مجمع کے والد روایت کرتے ہیں کہ میں نے جوتیوں پر سب سے پہلے عتبہ بن عویم بن ساعدہ کو نماز پڑھتے دیکھا ہے۔

36962

(۳۶۹۶۳) حَدَّثَنَا ہَاشِمُ بْنُ الْقَاسِمِ ، عَنْ شُعْبَۃَ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ دِینَارٍ ، عَنْ عُبَیْدِ بْنِ عُمَیْرٍ ، قَالَ : أَوَّلُ سُورَۃٍ أُنْزِلَتْ عَلَی النَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : {اقْرَأْ بِاسْمِ رَبِّکَ الَّذِی خَلَقَ}۔
(٣٦٩٦٣) حضرت عبید بن عمیر فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر سب سے پہلے { اقْرَأْ بِاسْمِ رَبِّکَ الَّذِی خَلَقَ } نازل ہوئی۔

36963

(۳۶۹۶۴) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ شُعْبَۃَ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ دِینَارٍ ، قَالَ : سَمِعْتُ عُبَیْدَ بْنَ عُمَیْرٍ یَقُولُ : أَوَّلُ مَا نَزَلَ مِنَ الْقُرْآنِ {اقْرَأْ بِاسْمِ رَبِّکَ الَّذِی خَلَقَ} ثُمَّ نُونٌ۔
(٣٦٩٦٤) حضرت عبید بن عمیر فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر سب سے پہلے { اقْرَأْ بِاسْمِ رَبِّکَ الَّذِی خَلَقَ } نازل ہوئی۔ اور پھر سورة نون نازل ہوئی۔

36964

(۳۶۹۶۵) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ قُرَّۃَ ، عَنْ أَبِی رَجَائٍ ، قَالَ : أَخَذْت مِنْ أَبِی مُوسَی : {اقْرَأْ بِاسْمِ رَبِّکَ الَّذِی خَلَقَ} وَہِیَ أَوَّلُ سُورَۃٍ أُنْزِلَتْ عَلَی مُحَمَّدٍ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ۔
(٣٦٩٦٥) حضرت ابو رجاء فرماتے ہیں کہ میں نے اپنے والد حضرت ابو موسیٰ سے سب سے پہلے { اقْرَأْ بِاسْمِ رَبِّکَ الَّذِی خَلَقَ } سیکھی، یہی پہلی آیت تھی جو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر نازل ہوئی۔

36965

(۳۶۹۶۶) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنِ ابْنِ أَبِی نَجِیحٍ ، عَنْ مُجَاہِدٍ ، قَالَ : ہِیَ أَوَّلُ سُورَۃٍ نَزَلَتْ : (اقْرَأْ بِاسْمِ رَبِّکَ الَّذِی خَلَقَ} ثُمَّ (ن) ۔
(٣٦٩٦٦) حضرت مجاہد فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر سب سے پہلے (اقْرَأْ بِاسْمِ رَبِّکَ الَّذِی خَلَقَ ) نازل ہوئی۔ اور پھر سورة نون نازل ہوئی۔

36966

(۳۶۹۶۷) حَدَّثَنَا شَیْخٌ لَنَا ، عَنِ السُّدِّیِّ ، قَالَ : أَوَّلُ مَنْ ثَرَدَ الثَّرِیدَ إبْرَاہِیمُ علیہ السلام۔
(٣٦٩٦٧) حضرت سدی فرماتے ہیں کہ سب سے پہلے ثرید حضرت ابراہیم نے بنائی۔

36967

(۳۶۹۶۸) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ سُفْیَانُ ، عَنْ أَبِی رَبَاحٍ ، عَنْ مُجَاہِدٍ ، قَالَ : أَوَّلُ مَنْ خَضَبَ بِالسَّوَادِ فِرْعَوْنُ۔
(٣٦٩٦٨) حضرت مجاہد فرماتے ہیں کہ سب سے پہلے کالا خضاب فرعون نے لگایا۔

36968

(۳۶۹۶۹) حَدَّثَنَا عُثْمَان بْنُ مَطَر ، عَنْ ہِشَامٍ ، عَنْ قَتَادَۃَ ، قَالَ : أَوَّلُ مَخْضُوبٍ خُضِبَ فِی الإِسْلاَمِ أَبُو قُحَافَۃَ ، أُرِیَہُ النَّبِیُّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ وَرَأْسُہُ مِثْلُ الثَّغَامَۃِ ، فَقَالَ : غَیِّرُوہُ بِشَیْئٍ وَجَنِّبُوہُ السَّوَادَ۔
(٣٦٩٦٩) حضرت قتادہ فرماتے ہیں کہ اسلام میں سب سے پہلے خضاب حضرت ابو قحافہ نے لگایا جب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان کے سر کو ثغامہ کی طرح دیکھا تو فرمایا کہ اس کو کسی چیز سے بدل لو اور کالے رنگ سے بچو۔

36969

(۳۶۹۷۰) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ حَدَّثَنَا فِطْرٌ ، قَالَ : سَأَلْتُ مُجَاہِدًا ، عَنْ إقَامَۃِ الْمُؤَذِّنِینَ وَاحِدَۃً وَاحِدَۃً ، قَالَ : ذَاکَ شَیْئٌ اسْتَخَفَّتْہُ الأُمَرَائُ۔
(٣٦٩٧٠) حضرت فطر کہتے ہیں کہ میں نے حضرت مجاہد سے سوال کیا کہ موذنین کا ایک ایک کرکے اقامت کہنا کیسا ہے ؟ انھوں نے فرمایا کہ اس چیز کو امراء نے شروع کرایا ہے۔

36970

(۳۶۹۷۱) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ حَدَّثَنَا شَرِیکٌ ، عَنْ أَبِی فَزَارَۃَ ، عَنْ مَیْمُونِ بْنِ مِہْرَانَ ، قَالَ : قُلْتُ لاِبْنِ عُمَرَ : مَنْ أَوَّلُ مَنْ سَمَّاہَا الْعَتَمَۃَ ، قَالَ : الشَّیْطَانُ۔
(٣٦٩٧١) حضرت میمون بن مہران کہتے ہیں کہ میں نے حضرت ابن عمر سے سوال کیا کہ سب سے پہلے عتمہ کا نام کس نے دیا آپ نے فرمایا کہ شیطان نے۔

36971

(۳۶۹۷۲) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللہِ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ بْنِ سَمْعَانَ بْنِ مُجَمِّعٍ ، عَنْ یَعْقُوبَ بْنِ مَجْمَعٍ ، عَنْ أَبِیہِ مُجَمِّعِ بْنِ زَیْدٍ، قَالَ : أَوَّلُ مَنْ رَأَیْتہ یُصَلِّی فِی النَّعْلَیْنِ عُتْبَۃُ بْنُ عُوَیْمِ بْنِ سَاعِدَۃَ۔
(٣٦٩٧٢) حضرت مجمع بن یزید فرماتے ہیں کہ میں نے سب سے پہلے جوتیوں پر عتبہ بن عویم بن ساعدہ کو نماز پڑھتے دیکھا ہے۔

36972

(۳۶۹۷۳) حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، قَالَ : حدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَۃَ ، عَنْ حُمَیْدٍ ، عَنِ الْحَسَنِ ، قَالَ : إنَّ أَوَّلَ مَنْ أَبْدَأَ الْہِبَۃَ عُثْمَان بْنُ عَفَّانَ وَأَوَّلُ مَنْ سَأَلَ الطَّالِبَ الِبَیِّنَۃَ أَنَّ غَرِیمَہُ مَاتَ وَدَیْنُہُ عَلَیْہِ عُثْمَان بْنُ عَفَّانَ۔
(٣٦٩٧٣) حضرت حسن فرماتے ہیں کہ سب سے پہلے ہبہ حضرت عثمان بن عفان نے شروع کیا۔ سب سے پہلے مقروض کے مرنے کے بعدقرض کے طالب کے لیے گواہی حضرت عثمان بن عفان نے طلب کی۔

36973

(۳۶۹۷۴) حَدَّثَنَا مَالِکٌ ، قَالَ : حدَّثَنَا مَسْعُودُ بْنُ سَعْدٍ ، عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ : أَوَّلُ مَنْ جَمَعَ النَّاسَ عَلَی الصَّلاَۃِ فِی رَمَضَانَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رضی اللَّہُ عَنْہُ جَمَعَہُمْ عَلَی أُبَیِّ بْنِ کَعْبٍ۔
(٣٦٩٧٤) حضرت ابن عمر فرماتے ہیں کہ سب سے پہلے رمضان میں نمازوں کو حضرت عمر بن خطاب نے جمع کیا۔ آپ نے لوگوں کو حضرت ابی بن کعب پر جمع فرمایا۔

36974

(۳۶۹۷۵) حَدَّثَنَا مَالِکٌ حَدَّثَنَا مَسْعُودُ بْنُ سَعْدٍ ، عَنْ مُجَالِدٍ ، عَنِ الشَّعْبِیِّ ، قَالَ : أَوَّلُ الْعَرَبِ کَتَبَ ، یَعْنِی بِالْعَرَبِیَّۃِ حَرْبُ بْنُ أُمَیَّۃَ بْنِ عَبْدِ شَمْسٍ ، قِیلَ مِمَّنْ تَعَلَّمَ ذَلِکَ ، قَالَ : مِنْ أَہْلِ الْحِیرَۃِ ، قَالَ : مِمَّنْ تَعَلَّمَ أَہْلُ الْحِیرَۃِ ، قَالَ : مِنْ أَہْلِ الأَنْبَارِ۔
(٣٦٩٧٥) حضرت شعبی فرماتے ہیں کہ عربوں میں سے سب سے پہلے حرب بن امیہ بن عبد شمس نے لکھا۔ ان سے پوچھا گیا کہ انھوں نے لکھنا کہاں سے سیکھا ؟ آپ نے فرمایا کہ اہل حیرہ سے۔ سوال ہوا کہ اہل حیرہ نے لکھنا کہاں سے سیکھا ؟ فرمایا اہل انبار سے۔

36975

(۳۶۹۷۶) حَدَّثَنَا الْفَضْلُ حَدَّثَنَا رَبَاحُ بْنُ أَبِی مَعْرُوفٍ ، عَنْ عَطَائٍ ، قَالَ : طَافَ الْحَارِثُ بْنُ عَبْدِ اللہِ بْنِ أَبِی رَبِیعَۃَ مَعَ عبد الملک بْنِ مَرْوَانَ حَتَّی إذَا کَانَ فِی الطَّوَافِ السَّابِعِ دنا إِلَی الْبَیْتِ یَلْتَزِمُہُ فَأَخَذَ الْحَارِثُ بِیَدِہِ ، فَالْتَفَتَ إلَیْہِ ، فَقَالَ : مَالِکٌ یَا حَارِثُ ، قَالَ : یَا أَمِیرَ الْمُؤْمِنِینَ ، تَدْرِی مَنْ أَوَّلُ مَنْ فَعَلَ ہَذَا عَجُوزٌ مِنْ عَجَائِزِ قَوْمِکَ ، قَالَ : فَکُفَّ وَلَمْ یلْتَزِمْہ۔
(٣٦٩٧٦) حضرت عطاء فرماتے ہیں کہ حارث بن عبداللہ بن ابی ربیعہ نے عبد الملک بن مروان کے ساتھ طواف کیا جب وہ ساتویں چکر میں تھے تو بیت اللہ کے قریب ہو کر اس سے چمٹ گئے۔ حارث نے انھیں اپنے ہاتھ سے پکڑا تو عبد الملک بن مروان نے کہا کہ اے حارث کیا بات ہوئی ؟ انھوں نے کہا کہ اے امیر المومنین ! آپ جانتے ہیں کہ ایسا سب سے پہلے کس نے کیا تھا ؟ آپ کی قوم کی بوڑھی نے۔ پھر عبد الملک بن مروان پیچھے ہٹ گئے اور کعبہ سے نہ چمٹے۔

36976

(۳۶۹۷۷) حَدَّثَنَا الْفَضْلُ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنْ فِرَاسٍ ، عَنِ الشَّعْبِیِّ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ بْنِ عَمْرٍو ، قَالَ : أَوَّلُ کَلِمَۃٍ ، قَالَہَا إبْرَاہِیمُ عَلَیْہِ السَّلاَمُ حِینَ طُرِحَ فِی النَّارِ حَسْبِی اللَّہُ وَنِعْمَ الْوَکِیلُ۔
(٣٦٩٧٧) حضرت عبداللہ فرماتے ہیں کہ حضرت ابراہیم کو جب آگ میں پھینکا گیا تو سب سے پہلے انھوں نے یہ جملہ کہا کہ اللہ میرے لیے کافی ہے اور بہترین کارساز ہے۔

36977

(۳۶۹۷۸) حَدَّثَنَا الْفَضْلُ أَخْبَرَنَا الْحَارِثُ بْنُ زِیَادٍ، قَالَ: سَمِعْتُ عَطَائً، قَالَ: أَوَّلُ جَبَلٍ جُعِلَ عَلَی الأَرْضِ أَبُوقُبَیْسٍ۔
(٣٦٩٧٨) حضرت عطاء فرماتے ہیں کہ زمین پر سب سے پہلا پہاڑ جبل ابی قبیس بنایا گیا۔

36978

(۳۶۹۷۹) حَدَّثَنَا الْفَضْلُ حَدَّثَنَا ہِشَامُ بْنُ سَعْدٍ ، عَنْ زَیْدِ بْنِ أَسْلَمَ ، قَالَ : قَالَ الْمُغِیرَۃُ بْنُ شُعْبَۃَ : إنَّ أَوَّلَ یَوْمٍ عَرَفْتُ فِیہِ رَسُولَ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ أَنِّی أَمْشِی مَعَ أَبِی جَہْلٍ بِمَکَّۃَ ، فَلَقِینَا رَسُولَ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، فَقَالَ لَہُ : یَا أَبَا الْحَکَمِ ، ہَلُمَّ إِلَی اللہِ وَإِلَی رَسُولِہِ وَإِلَی کِتَابِہِ أَدْعُوک إِلَی اللہِ ، فَقَالَ : یَا مُحَمَّدُ ، مَا أَنْتَ بِمُنْتَہٍ عَنْ سَبِّ آلِہَتِنَا ، ہَلْ تُرِیدُ إلاَّ أَنْ نَشْہَدَ أَنْ قَدْ بَلَّغْتَ ، فَنَحْنُ نَشْہَدُ أَنْ قَدْ بَلَّغْتَ ، قَالَ : فَانْصَرَفَ عَنْہُ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فَأَقْبَلَ عَلَیَّ ، فَقَالَ : وَاللہِ إنِّی لأعْلَمُ ، أَنَّ مَا یَقُولُ حَقٌّ وَلَکِنْ بَنِی قُصَیٍّ ، قَالُوا : فِینَا الْحِجَابَۃُ ، فَقُلْنَا : نَعَمْ ، ثُمَّ قَالُوا : فِینَا الْقِرَی ، فَقُلْنَا : نَعَمْ ، ثُمَّ قَالُوا فِینَا النَّدْوَۃُ ، فَقُلْنَا : نَعَمْ ، ثُمَّ قَالُوا فِینَا السِّقَایَۃُ ، فَقُلْنَا نَعَمْ ، ثُمَّ أَطْعَمُوا وَأَطْعَمْنَا حَتَّی إذَا تَحَاکَّتِ الرُّکَبُ ، قَالُوا : مِنَّا نَبِیٌّ وَاللہِ لاَ أَفْعَلُ۔
(٣٦٩٧٩) حضرت مغیرہ بن شعبہ فرماتے ہیں کہ سب سے پہلے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو میں نے اس وقت پہچانا جب میں مکہ میں ابو جہل کے ساتھ چل رہا تھا کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ہمیں ملے اور آپ نے ابو جہل سے کہا کہ اے ابو الحکم ! اللہ کی طرف آؤ، اللہ کے رسول کی طرف آؤ اور اللہ کی کتاب کی طرف آؤ، میں تمہیں اللہ کی طرف بلاتا ہوں۔ اس نے جواب دیا اے محمد ! تم ہمارے معبودوں کو برا بھلا کہنے سے باز نہیں آتے ہو۔ اگر تم اس بات کی گواہی چاہتے ہو کہ تم نے پیغام پہنچادیا تو ہم اس بات کی گواہی دیتے ہیں کہ تم نے پیغام پہنچا دیا۔ پھر رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) تشریف لے گئے تو ابوجہل میری طرف متوجہ ہوا اور کہنے لگا کہ خدا کی قسم ! میں جانتا ہوں کہ جو کچھ یہ کہہ رہے ہیں وہ حق سچ ہے لیکن بنو قصی والوں نے کہا کہ ہم میں کعبہ کی دربانی ہے۔ ہم نے کہا ٹھیک ہے۔ پھر انھوں نے کہا کہ ہم میں حاجیوں کی مہمانی ہے۔ ہم نے کہا کہ ٹھیک ہے۔ پھر انھوں نے کہا کہ ہم میں سرداروں کے بیٹھنے کی جگہ ہے۔ ہم نے کہا ٹھیک ہے۔ انھوں نے کہا کہ ہم میں حاجیوں کو پانی پلانے کا اعزاز ہے۔ ہم نے کہا ٹھیک ہے۔ پھر انھوں نے بھی کھلایا اور ہم نے بھی کھلایا اور اب جب لوگوں کی آمدورفت بڑھ گئی ہے تو وہ کہتے ہیں کہ ہم میں نبی ہے۔ خدا کی قسم ہم ہرگز اس کو نہیں مانیں گے۔

36979

(۳۶۹۸۰) حَدَّثَنَا الْفَضْلُ ، حَدَّثَنَا ہِشَامُ بْنُ سَعْدٍ ، عَنْ زَیْدِ بْنِ أَسْلَمَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ: قَدْ عَرَفْت أَوَّلَ النَّاسِ بَحَرَ الْبَحَائِرَ رَجُلٌ مِنْ بَنِی مُدْلِجٍ کَانَتْ لَہُ نَاقَتَانِ فَجَدَعَ آذَانَہُمَا وَحَرَّمَ أَلْبَانَہَا وَظُہُورَہُمَا ، وَلَقَدْ رَأَیْتُہُ وَإِیَّاہُمَا فِی النَّارِ تَخْبِطَانِہِ بِأَخْفَافِہِمَا وَتَقْضِمَانِہِ بِأَفْوَاہِہِمَا ، وَلَقَدْ عَرَفْت أَوَّلَ النَّاسِ سَیَّبَ السَّوَائِبَ وَنَصَبَ النُّصُبَ وَغَیَّرَ عَہْدَ إبْرَاہِیمَ عَمْرُو بْنُ لُحَی ، وَلَقَدْ رَأَیْتہ یَجُرُّ قَصَبَہُ فِی النَّارِ یُؤْذِی أَہْلَ النَّارِ جَرُّ قَصَبِہِ۔ (عبدالرزاق ۱۹۷)
(٣٦٩٨٠) حضرت زید بن اسلم سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا کہ میں اس شخص کو جانتا ہوں جس نے سب سے پہلے بحیرہ جانور (بتوں کے نام پر چڑھاوے کے لیے مخصوص کیا جانے والا جانور) بنایا وہ بنو مدلج کا ایک آدمی تھا جس کی دو اونٹنیاں تھیں، اس نے ان دونوں کے کان کاٹے اور ان کے دودھ کو اور ان پر سواری کو حرام قرار دیا۔ میں اس شخص کو اور اس کی اونٹنیوں کو جہنم میں دیکھ رہا ہوں کہ وہ اسے اپنے پاؤں سے کچل رہی ہیں اور اپنے منہ سے اسے کاٹ رہی ہیں۔ میں اس شخص کو بھی جانتا ہوں جس نے سائبہ جانور بنائے اور بتوں کے حصے مقرر کئے اور حضرت ابراہیم کی شریعت کو بدل دیا۔ وہ عمرو بن لحی تھا۔ میں اس کو دیکھ رہا ہوں کہ وہ جہنم میں اپنے بانس کو کھینچ رہا ہے اور اس کی وجہ سے اہل جہنم کو تکلیف ہورہی ہے۔

36980

(۳۶۹۸۱) حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ ، عَنْ إسْمَاعِیلَ ، عَنْ قَیْسٍ ، عَنْ جَرِیرٍ ، أَنَّہُ قَالَ : أَوَّلُ الأَرْضِ خَرَابًا یُسْرَاہَا ، ثُمَّ تَتْبَعُہَا یُمْنَاہَا ، وَالْمَحْشَرُ ہَاہُنَا وَأَنَا بِالأَثَرِ۔
(٣٦٩٨١) حضرت جریر فرماتے ہیں کہ پہلے زمین کا دایاں حصہ ویران ہوگا پھر زمین کا بایاں حصہ ویران ہوگا۔ اور میدان محشر یہاں ہوگا اور ہم اثر پر ہیں۔

36981

(۳۶۹۸۲) حَدَّثَنَا أَبُو الأَحْوَصِِ ، عَنْ أَبِی الْحَارِثِ التَّیْمِیِّ ، عَنْ أَبِی مَاجِدٍ الْحَنَفِیِّ ، قَالَ : کُنْتُ قَاعِدًا عِنْدَ عَبْدِ اللہِ فَأَنْشَأَ یُحَدِّثُنَا ، أَنَّ أَوَّلَ مَنْ قَطَعَ فِی الإِسْلاَمِ ، أَوْ مِنَ الْمُسْلِمِینَ رَجُلٌ مِنَ الأَنْصَارِ۔ (احمد ۳۹۱۔ ابو یعلی ۵۱۳۳)
(٣٦٩٨٢) حضرت ابو ماجد حنفی کہتے ہیں کہ میں حضرت عبداللہ کے پاس بیٹھا تھا کہ انھوں نے بیان کرنا شروع کیا کہ اسلام یا مسلمانوں میں سب سے پہلے انصار کے ایک آدمی کا ہاتھ کاٹا گیا۔

36982

(۳۶۹۸۳) حَدَّثَنَا شَرِیکٌ ، عَنْ أَبِی فَزَارَۃَ ، عَنْ مَیْمُونٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ : أَوَّلُ مَنْ سَمَّاہَا الْعَتَمَۃَ : الشَّیْطَانُ۔
(٣٦٩٨٣) حضرت ابن عمر فرماتے ہیں کہ سب سے پہلے عتمہ نام شیطان نے رکھا۔

36983

(۳۶۹۸۴) حَدَّثَنَا أَبُو الأَحْوَصِِ ، عَنْ عَبْدِ الْعَزِیزِ بْنِ رُفَیْعٍ ، عَنْ شَدَّادِ بْنِ مَعْقِلٍ ، قَالَ : قَالَ عَبْدُ اللہِ : أَوَّلُ مَا تَفْقِدُونَ مِنْ دِینِکُمَ الأَمَانَۃَ ، وَآخِرُ مَا تَفْقِدُونَ مِنْہُ الصَّلاَۃَ۔
(٣٦٩٨٤) حضرت عبداللہ فرماتے ہیں کہ دین میں سب سے پہلے امانت کا خاتمہ ہوگا اور سب سے آخر میں نما زکا۔

36984

(۳۶۹۸۵) حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ جَامِعِ بْنِ شَدَّادٍ ، عَنْ أَبِیہِ ، قَالَ : أَوَّلُ کَلاَمُ تَکَلَّمَ بِہِ عُمَرُ أَنْ قَالَ : اللَّہُمَّ إنِّی ضَعِیفٌ فَقَوِّنِی ، وَإِنِّی شَدِیدٌ فَلَیِّنِی ، وَإِنِّی بَخِیلٌ فَسَخِّنِی۔
(٣٦٩٨٥) حضرت شداد فرماتے ہیں کہ حضرت عمر نے سب سے پہلے یہ بات فرمائی کہ اے اللہ ! مں خ کمزور ہوں مجھے قوت عطا فرما میں سخت ہوں مجھے نرم کردے میں بخیل ہوں مجھے سخی کردے۔

36985

(۳۶۹۸۶) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ بْنِ مُہَاجِرٍ ، عَنْ زِیَادِ بْنِ حُدَیْرٍ ، قَالَ : أَنَا أَوَّلُ مَنْ عَشَّرَ فِی الإِسْلاَمِ۔
(٣٦٩٨٦) حضرت زیاد بن حدیر کہتے ہیں کہ اسلام میں سب سے پہلے عشر دینے والا میں ہوں۔

36986

(۳۶۹۸۷) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنِ الزُّہْرِیِّ ، قَالَ : أَوَّلُ مَنْ قَطَعَ الرِّجْلَ أَبُو بَکْرٍ۔
(٣٦٩٨٧) حضرت زہری فرماتے ہیں کہ اسلام میں سب سے پہلے چور کے ہاتھ حضرت ابوبکر نے کٹوائے۔

36987

(۳۶۹۸۸) حَدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ دُکَیْنٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْجَبَّارِ بْنُ عَبَّاسٍ ، عَنْ عُثْمَانَ الأَعْشَی ، عَنْ عَلِیِّ بْنِ رَبِیعَۃَ ، أَوْ عَنْ حُصَیْنٍ أَخِیہِ أَحَدُہُمَا عَنِ الآخِرِ ، قَالَ : ذَکَرَ سَلْمَانُ خُرُوجَ بَعْضِ أُمَّہَاتِ الْمُؤْمِنِینَ ، فَقَالَ : إِنَّہُ لَفِی کِتَابِ اللہِ الأَوَّلِ ، أَوْ فِی الزَّبُورِ الأَوَّلِ۔
(٣٦٩٨٨) حضرت سلمان نے بعض امہات المومنین کے خروج کا تذکرہ کیا اور فرمایا کہ یہ اللہ کی کتاب زبور میں تھا۔

36988

(۳۶۹۸۹) حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ آدَمَ حَدَّثَنَا زُہَیْرٌ ، عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ ، عَنْ مُرَّۃَ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ ، قَالَ : مَنْ أَرَاْدَ عِلْمًا فَلْینشر الْقُرْآنَ فَإِنَّ فِیہِ خَبَرَ الأَوَّلِینَ وَالآخِرِینَ۔
(٣٦٩٨٩) حضرت عبداللہ فرماتے ہیں کہ جو شخص قرآن سیکھنا چاہتا ہو وہ قرآن سیکھے، کیونکہ اس میں اولین وآخرین کی خبریں ہیں۔

36989

(۳۶۹۹۰) حَدَّثَنَا ابْنُ آدَمَ ، عَنْ زُہَیْرٍ ، عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ ، عَنْ مُصْعَبِ بْنِ سَعْدٍ ، أَنَّ عُمَرَ رحمہ اللہ أَوَّلُ مَنْ فَرَضَ الأُعْطِیَۃَ۔
(٣٦٩٩٠) حضرت مصعب بن سعد فرماتے ہیں کہ سالانہ وظیفے سب سے پہلے حضرت عمر نے مقرر فرمائے۔

36990

(۳۶۹۹۱) حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ ، عَنْ إسْمَاعِیلَ بْنِ سَالِمٍ ، عَنْ أَبِی إدْرِیسَ ، أَنَّ دَانْیَالَ أَوَّلُ مَنْ فَرَّقَ بَیْنَ الشُّہُودِ۔
(٣٦٩٩١) حضرت ابو ادریس کہتے ہیں کہ سب سے پہلے گواہوں میں تفریق کرنے والے حضرت دانیال ہیں۔

36991

(۳۶۹۹۲) حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ ، عَنْ یُونُسَ ، عَنِ الْحَسَنِ ، قَالَ : أَوَّلُ مَنْ عَرَّفَ بِالْبَصْرَۃِ ابْنُ عَبَّاسٍ۔
(٣٦٩٩٢) حضرت حسن فرماتے ہیں کہ سب سے پہلے بصرہ کا تعارف کرانے والے حضرت ابن عباس ہیں۔

36992

(۳۶۹۹۳) حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ مَسْعَدَۃَ ، وَابْنُ یَمَانٍ ، عَنْ مَعْمَرٍ ، عَنِ الزُّہْرِیِّ ، قَالَ : أَوَّلُ مَنْ قَرَأَہَا مَلِکِ مَرْوَانُ۔
(٣٦٩٩٣) حضرت زہری فرماتے ہیں کہ سب سے پہلے لفظ ” ملک “ پڑھنے والا مروان ہے۔

36993

(۳۶۹۹۴) حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا أَبُو کُدَیْنَۃَ ، عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ ، عَنْ یَحْیَی بْنِ وَثَّابٍ ، قَالَ : أَوَّلُ مَنْ جَلَسَ عَلَی الْمِنْبَرِ فِی الْعِیدَیْنِ وَأَذَّنَ فِیہِمَا زِیَادٌ الَّذِی یُقَالُ لَہُ ابْنُ أَبِی سُفْیَانَ۔
(٣٦٩٩٤) حضرت یحییٰ بن وثاب کہتے ہیں کہ عیدین میں سب سے پہلے منبر پر بیٹھنے والا اور ان پر اذان دینے والا زیاد ہے جسے ابن ابی سفیان کہا جاتا ہے۔

36994

(۳۶۹۹۵) حَدَّثَنَا عُبَیْدُ اللہِ ، عَنْ إسْرَائِیلَ ، عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ ، أَنَّ رَجُلاً حَدَّثَہُ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : إنَّ أَوَّلَ لِوَائٍ یَقْرَعُ بَابَ الْجَنَّۃِ لِوَائِی ، وَإِنَّ أَوَّلَ مَنْ یُؤْذَنُ لَہُ فِی الشَّفَاعَۃِ أَنَا ، وَلاَ فَخْرَ۔
(٣٦٩٩٥) حضرت ابو اسحاق روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا کہ سب سے پہلے میرا پرچم جنت کا دروازہ کھٹکھٹائے گا۔ سب سے پہلے قیامت کے دن مجھے شفاعت کی اجازت دی جائے گی اور اس بات پر کوئی فخر نہیں۔

36995

(۳۶۹۹۶) حَدَّثَنَا حُسَیْنُ بْنُ عَلِیٍّ ، عَنْ زَائِدَۃَ ، عَنِ الْمُخْتَارِ ، قَالَ : قَالَ أَنَسٌ : قَالَ النَّبِیُّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : أَنَا أَوَّلُ شَفِیعٍ فِی الْجَنَّۃِ۔
(٣٦٩٩٦) حضرت انس سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا کہ میں جنت کا پہلا سفارشی ہوں۔

36996

(۳۶۹۹۷) حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ ، عَنْ عَوْفٍ ، عَنْ زُرَارَۃَ بْنِ أَوْفَی حَدَّثَنَا عَبْدُ اللہِ بْنُ سَلاَمٍ ، قَالَ : لَمَّا قَدِمَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ الْمَدِینَۃَ انْجَفَلَ النَّاسُ قِبَلَہُ وَقِیلَ : قَدِمَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ثَلاَثًا ، فَجِئْت فِی النَّاسِ لأَنْظُرَ إلَیْہِ ، فَلَمَّا تَبَیَّنْت وَجْہَہُ عَرَفْتُ أَنَّ وَجْہَہُ لَیْسَ بِوَجْہِ کَذَّابٍ ، فَکَانَ أَوَّلُ شَیْئٍ سَمِعْتُہُ یَتَکَلَّمُ بِہِ أَنْ قَالَ : یَا أَیُّہَا النَّاسُ ، أَفْشُوا السَّلاَمَ ، وَأَطْعِمُوا الطَّعَامَ ، وَصِلُوا الأَرْحَامَ ، وَصَلُّوا وَالنَّاسُ نِیَامٌ ، تَدْخُلُوا الْجَنَّۃَ بِسَلاَمٍ۔
(٣٦٩٩٧) حضرت عبداللہ بن سلام سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا کہ جب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) مدینہ تشریف لائے تو لوگ آپ کی طرف دوڑ پڑے۔ میں بھی لوگوں کے ساتھ حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے ملاقات کے لیے حاضر ہوا۔ جب میں نے آپ کے چہرے پر غور کیا تو یہ چہرہ دیکھ کر جان لیا کہ یہ کسی جھوٹے کا چہرہ ہو ہی نہیں سکتا۔ میں نے حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو سب سے پہلے یہ کہتے ہوئے سنا ” اے لوگو ! سلام پھیلاؤ، کھانا کھلاؤ، صلہ رحمی کرو، جب لوگ سو رہے ہوں تو نماز پڑھو اور جنت میں سلامتی کے ساتھ داخل ہوجاؤ۔

36997

(۳۶۹۹۸) حَدَّثَنَا مُعَاوِیَۃُ بْنُ ہِشَامٍ ، حَدَّثَنَا سُفْیَانُ ، عَنِ الْمُخْتَارِ ، عَنْ أَنَسٍ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : أَنَا أَوَّلُ مَنْ یَقْرَعُ بَابَ الْجَنَّۃِ۔
(٣٦٩٩٨) حضرت انس سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا کہ میں سب سے پہلے جنت کا دروازہ کھٹکھٹاؤں گا۔

36998

(۳۶۹۹۹) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُصْعَبٍ ، عَنِ الأَوْزَاعِیِّ ، عَنِ الزُّہْرِیِّ ، عَنْ یَحْیَی ، عَنْ أَبِی سَلَمَۃَ ، عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : أَنَا سَیِّدُ وَلَدِ آدَمَ ، وَأَوَّلُ مَنْ تَنْشَقُّ عَنْہُ الأَرْضُ ، وَأَوَّلُ شَافِعٍ وَأَوَّلُ مُشَفَّعٍ۔
(٣٦٩٩٩) حضرت ابوہریرہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا کہ میں اولادِ آدم کا سردار ہوں، سب سے پہلے میری قبر کھولی جائے گی، میں سب سے پہلے سفارش کرنے والا ہوں اور سب سے پہلے میری سفارش قبول کی جائے گی۔

36999

(۳۷۰۰۰) حَدَّثَنَا الْفَضْلُ حَدَّثَنَا الْوَلِیدُ بْنُ جُمَیْعٍ ، قَالَ حَدَّثَتْنِی جَدَّتِی ، عَنْ أُمِّ وَرَقَۃَ ابْنَۃِ عَبْدِ اللہِ بْنِ الْحَارِثِ الأَنْصَارِیِّ ، أَنَّ غُلاَمًا لَہَا وَجَارِیَۃً غَمَّاہَا وَقَتَلاَہَا فِی إمَارَۃِ عُمَرَ ، وَأَنَّہُمَا ہَرَبَا ، فَأُتِیَ بِہِمَا عُمَرُ فَصَلَبَہُمَا ، فَکَانَا أَوَّلَ مَصْلُوبَیْنِ بِالْمَدِینَۃِ۔
(٣٧٠٠٠) حضرت ولید بن جمیع کہتے ہیں کہ میری دادی نے مجھ سے بیان کیا کہ حضرت ورقہ بنت عبداللہ بن حارث کے ایک غلام اور ان کی ایک باندی نے مل کر انھیں قتل کیا اور بھاگ گئے۔ پھر انھیں پکڑ کر حضرت عمر کے پاس لایا گیا تو آپ نے ان دونوں کو سولی پر چڑھا دیا۔ مدینہ میں ان دونوں کو سب سے پہلے سولی پر چڑھایا گیا۔

37000

(۳۷۰۰۱) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنِ الْمَسْعُودِیِّ ، عَنْ مَعْبَدِ بْنِ خَالِدٍ ، عَنْ حُذَیْفَۃَ بْنِ أَسِیدٍ ، قَالَ : آخِرُ مَنْ یُحْشَرُ مِنْ ہَذِہِ الأُمَّۃِ رَجُلاَنِ مِنْ قُرَیْشٍ۔ (مسلم ۱۰۱۰۔ حاکم ۵۶۶)
(٣٧٠٠١) حضرت حذیفہ بن اسید فرماتے ہیں کہ اس امت میں سب سے آخر میں قریش کے دو آدمیوں کا حساب ہوگا۔

37001

(۳۷۰۰۲) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ إسْمَاعِیلَ ، عَنْ قَیْسٍ ، قَالَ : أُخْبِرْت ، أَنَّ رَسُولَ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، قَالَ : إنَّ آخِرَ مَنْ یُحْشَرُ مِنْ ہَذِہِ الأُمَّۃِ رَجُلاَنِ مِنْ قُرَیْشٍ۔
(٣٧٠٠٢) حضرت قیس فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا کہ اس امت میں سب سے آخر میں قریش کے دو آدمیوں کا حساب ہوگا۔

37002

(۳۷۰۰۳) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللہِ بْنُ إدْرِیسَ ، عَنْ لَیْثٍ ، عَنْ طَاوُوسٍ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ : تَمَتَّعَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، وَأَبُو بَکْرٍ ، وَعُمَرُ وَعُثْمَان ، وَأَوَّلُ مَنْ نَہَی عَنْہُ مُعَاوِیَۃُ۔
(٣٧٠٠٣) حضرت ابن عباس فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ، حضرت ابو بکر، حضرت عمر اور حضرت عثمان نے حج تمتع فرمایا اور اس سے سب سے پہلے حضرت معاویہ نے منع فرمایا۔

37003

(۳۷۰۰۴) حَدَّثَنَا ابْنُ بِشْرٍ حَدَّثَنَا مِسْعَرٌ ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِکِ بْنِ مَیْسَرَۃَ ، عَنْ مُصْعَبِ بْنِ سَعْدٍ ، عَنْ کَعْبٍ ، قَالَ : أَوَّلُ مَنْ یَأْخُذُ بِحَلْقَۃِ بَابِ الْجَنَّۃِ فَیُفْتَحُ لَہُ مُحَمَّدٌ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ۔
(٣٧٠٠٤) حضرت کعب فرماتے ہیں کہ سب سے پہلے جنت کے دروازے کے حلقے کو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پکڑیں گے اور آپ کے لیے اسے کھول دیا جائے گا۔

37004

(۳۷۰۰۵) حَدَّثَنَا شَاذَانُ ، حَدَّثَنَا جَرِیرُ بْنُ حَازِمٍ ، قَالَ : حدَّثَنَا زُبَیْدُ بْنُ الْحَارِثِ ، عَنْ عِکْرِمَۃَ ، عَنْ کَعْبٍ ، قَالَ : کَانَ أَوَّلُ مَا نَزَلَ الْقُرْآنُ مِنَ التَّوْرَاۃِ عَشْرَ آیَاتٍ وَہِیَ الْعَشْرُ الَّتِی أُنْزِلَتْ فِی آخِرِ الأَنْعَامِ۔
(٣٧٠٠٥) حضرت کعب فرماتے ہیں کہ توراۃ کی سب سے پہلے دس آیات نازل ہوئیں اور یہ وہی دس آیات ہیں جو سورة الانعام کے آخر میں ہیں۔

37005

(۳۷۰۰۶) حَدَّثَنَا أَسْوَدُ بْنُ عَلِیٍّ ، عَنْ حَمَّادِ بْنِ سَلَمَۃَ ، عَنْ عَطَائِ بْنِ السَّائِبِ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ بْنِ حَبِیبٍ ، قَالَ : یَکُونُ أَوَّلُ الآیَۃِ عَامًّا وَآخِرُہَا خَاصًّا ، قَرَأَ ہَذِہِ الآیَۃَ : {وَیَوْمَ الْقِیَامَۃِ یُرَدُّونَ إِلَی أَشَدِّ الْعَذَابِ ، وَمَا اللَّہُ بِغَافِلٍ عَمَّا تَعْمَلُونَ}۔
(٣٧٠٠٦) حضرت عبداللہ بن حبیب فرماتے ہیں کہ آیت کی ابتداء عام ہے اور اس کی انتہاء خاص ہے اور پھر آپ نے یہ آیت پڑھی { وَیَوْمَ الْقِیَامَۃِ یُرَدُّونَ إِلَی أَشَدِّ الْعَذَابِ ، وَمَا اللَّہُ بِغَافِلٍ عَمَّا تَعْمَلُونَ }۔

37006

(۳۷۰۰۷) حَدَّثَنَا شَبَابَۃُ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ ، عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ یَزِیدَ ، قَالَ : سَمِعْتُ ابْنَ مَسْعُودٍ یَقُولُ فِی بَنِی إسْرَائِیلَ وَالْکَہْفِ وَمَرْیَمَ وَطَہ وَالأَنْبِیَائِ : ہُنَّ مِنَ الْعُتُقِ الأُوَلِ وَہُنَّ مِنْ تِلاَدِی۔
(٣٧٠٠٧) حضرت ابن مسعود فرماتے ہیں کہ سورة بنی اسرائیل، سورة کہف، سورة مریم ، سورة طہ اور سورة الانبیاء مکہ میں نازل ہونے والی ابتدائی سورتیں ہیں اور میں نے سب سے پہلے انہی سورتوں کو سیکھا تھا۔

37007

(۳۷۰۰۸) حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ سُلَیْمَانَ ، عَنْ أَبِی جَعْفَرٍ ، قَالَ : مَکْتُوبٌ فِی الْکِتَابِ الأَوَّلِ : مَثَلُ أَبِی بَکْرٍ مَثَلُ الْقَطْرِ حَیْثُمَا وَقَعَ نَفَعَ۔
(٣٧٠٠٨) حضرت ابو جعفر فرماتے ہیں کہ پہلی کتابوں میں حضرت ابوبکر کے بارے میں لکھا ہے ان کی مثال بارش کی طرح ہے جہاں بھی برسے فائدہ دیتی ہے۔

37008

(۳۷۰۰۹) حَدَّثَنَا الثَّقَفِیُّ ، عَنْ یُونُسَ ، عَنِ الْحَسَنِ ، أَنَّ النَّبِیَّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، قَالَ : أَنَا أَوَّلُ مَنْ تَنْشَقُّ عَنْہُ الأَرْضُ وَأَوَّلُ شَافِعٍ۔
(٣٧٠٠٩) حضرت حسن فرماتے ہیں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا کہ سب سے پہلے میری قبر کو کھولا جائے گا اور میں پہلا سفارش کرنے والا ہوں۔

37009

(۳۷۰۱۰) حَدَّثَنَا أَحْوَصُ بْنُ جواب ، عَنْ یُونُسَ بْنِ أَبِی إِسْحَاقَ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ بَعْجَۃَ ، قَالَ : إنَّ أَوَّلَ ذُلٍّ دَخَلَ عَلَی الْعَرَبِ قَتْلُ الْحُسَیْنِ بْنِ عَلِیٍّ وَادِّعَائُ زِیَادٍ۔
(٣٧٠١٠) حضرت عمرو بن بعجہ کہتے ہیں کہ عرب میں سب سے پہلی ذلت جو داخل ہوئی وہ حضرت حسین بن علی کی شہادت اور زیاد کا دعویٰ تھا۔

37010

(۳۷۰۱۱) حَدَّثَنَا مُعَاوِیَۃُ بْنُ عَمْرٍو حَدَّثَنَا زَائِدَۃُ ، عَنْ سُلَیْمَانَ الأَعْمَشِ ، عَنْ أَبِی خَالِدٍ الْوَالِبِی ، عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَۃَ ، قَالَ : أَوَّلُ النَّاسِ رَمَی بِسَہْمٍ فِی سَبِیلِ اللہِ تَعَالَی سَعْدٌ۔
(٣٧٠١١) حضرت جابر بن سمرہ فرماتے ہیں کہ اللہ کے راستے میں سب سے پہلے تیر چلانے والے حضرت سعد بن ابی وقاص ہیں۔

37011

(۳۷۰۱۲) حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ ، عَنْ ہِشَامٍ ، عَنِ الْحَسَنِ ، عَنْ أَبِیہِ ، عَنْ رَجُلٍ مِنْ ثَقِیفٍ ، قَالَ : اسْتَشَارَ رَجُلٌ مِنْ ثَقِیفٍ عُمَرَ أَنْ یَحْصِبَ الْمَسْجِدَ ، فَقَالَ : یَا أَمِیرَ الْمُؤْمِنِینَ ، إِنَّہُ أَوْطَأُ وَأَغْفَرُ لِلنُّخَامَۃِ وَالْمُخَاطِ ، فَقَالَ عُمَرُ : أحْصِبُوہُ مِنَ الْوَادِی الْمُبَارَکِ مِنَ الْعَقِیقِ ، فَکَانَ أَوَّلُ مَنْ حَصَّبَ الْمَسْجِدَ عُمَرُ رضی اللَّہُ عَنْہُ۔
(٣٧٠١٢) قبیلہ ثقیف کے آدمی فرماتے ہیں کہ بنو ثقیف کے ایک آدمی نے حضرت عمر سے مشورہ کیا کہ مسجد میں گھاس بچھا دی جائے۔ انھوں نے عرض کیا کہ اے امیر المومنین یہ زیادہ آرام دہ چیز ہے، تھوک اور گندگی وغیرہ کو چھپانے والی ہے۔ حضرت عمر نے فرمایا کہ مسجد میں مبارک وادی یعنی وادی عقیق کی گھاس بچھاؤ۔ پس مسجد میں سب سے پہلے گھاس بچھانے والے حضرت عمر ہیں۔

37012

(۳۷۰۱۳) حَدَّثَنَا الأَحْمَرُ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ ، قَالَ : أَوَّلُ مَنْ أَحْدَثَ الْقِرَائَۃَ خَلْفَ الإِمَامِ الْمُخْتَارُ ، وَکَانُوا لاَ یَقْرَؤُونَ۔
(٣٧٠١٣) حضرت ابراہیم فرماتے ہیں کہ امام کے پیچھے سب سے پہلے قراءت مختار نے شروع کرائی۔ اسلاف امام کے پیچھے قرات نہیں کیا کرتے تھے۔

37013

(۳۷۰۱۴) حَدَّثَنَا حُمَیْدٌ ، عَنْ حَسَنٍ ، عَنْ مُطَرِّفٍ ، عَنِ الْحَکَمِ ؛ کان عُمَرُ أَوَّلُ مَنْ جَعَلَ الدِّیَۃَ عَشْرَۃً عَشْرَۃً فِی أَعْطِیَاتِ الْمُقَاتِلَۃِ دُونَ النَّاسِ۔
(٣٧٠١٤) حضرت حکم فرماتے ہیں کہ جنگ کے سالانہ وظیفوں میں سب سے پہلے حضرت عمر نے دیت کے دس دس اونٹ دیئے۔

37014

(۳۷۰۱۵) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَیْدٍ ، عَنْ ابن إِسْحَاقَ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ بْنِ أَبِی نَجِیحٍ ، وَعَبْدِ اللہِ بْنِ أَبِی بَکْرٍ ، قَالاَ : أَوَّلُ مَنْ سَنَّ الصَّلاَۃَ عِنْدَ الْقَتْلِ خُبَیْبُ بْنُ عَدِیٍّ۔
(٣٧٠١٥) حضرت ابو نجیح اور حضرت عبداللہ بن ابی بکر فرماتے ہیں کہ قتل کے وقت سب سے پہلے حضرت خبیب بن عدی نے نماز پڑھی۔

37015

(۳۷۰۱۶) حَدَّثَنَا قَبِیصَۃُ ، عَنِ ابْنِ عُیَیْنَۃَ ، عَنْ مُجَالِدٍ ، عَنِ الشَّعْبِیِّ ، عَنْ صَعْصَعَۃَ ، قَالَ : أَوَّلُ مَنْ جَمَعَ الْقُرْآنَ وَوَرَّثَ الْکَلاَلَۃَ أَبُو بَکْرٍ۔
(٣٧٠١٦) حضرت صعصعہ فرماتے ہیں کہ سب سے پہلے قرآن جمع کرنے والے اور کلالہ کو وارث بنانے والے حضرت ابوبکر ہیں۔

37016

(۳۷۰۱۷) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ حَدَّثَنَا الأَعْمَشُ ، عَنْ أَبِی وَائِلٍ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : أَوَّلُ مَا یُقْضَی بَیْنَ النَّاسِ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ فِی الدِّمَائِ۔
(٣٧٠١٧) حضرت عبداللہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا کہ قیامت کے دن سب سے پہلے خون کا حساب کیا جائے گا۔

37017

(۳۷۰۱۸) حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ شَقِیقِ بْنِ سَلَمَۃَ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُرَحْبِیلَ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : أَوَّلُ مَا یُقْضَی فِیہِ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ بَیْنَ النَّاسِ فِی الدِّمَائِ۔ (نسائی ۳۴۵۸)
(٣٧٠١٨) حضرت عمرو بن شرحبیل سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا کہ قیامت کے دن سب سے پہلے خون کا حساب کیا جائے گا۔

37018

(۳۷۰۱۹) حَدَّثَنَا جَرِیرٌ ، عَنْ عَطَائِ بْنِ السَّائِبِ ، عَنِ الشَّعْبِیِّ ، قَالَ : مَکَرَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یَوْمَ أُحُدٍ بِالْمُشْرِکِینَ ، فَکَانَ ذَلِکَ أَوَّلَ یَوْمٍ مَکَرَ فِیہِ۔
(٣٧٠١٩) حضرت شعبی فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے احد کے دن مشرکین سے خفیہ تدبیر فرمائی اور یہ آپ کی پہلی خفیہ تدبیر تھی۔

37019

(۳۷۰۲۰) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْحَسَنِ الأَسَدِیُّ حَدَّثَنَا الصَّعْقُ بْنُ حَزْنٍ ، عَنْ أَبِی جمرۃ الضُّبَعِیِّ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ : أَوَّلُ الْعَرَبِ ہَلاَکًا قُرَیْشٌ وَرَبِیعَۃُ ، قَالُوا : وَکَیْفَ ، قَالَ : أَمَّا قُرَیْشٌ فَیُہْلِکُہَا الْمُلْک ، وَأَمَّا رَبِیعَۃُ فَتُہْلِکُہَا الْحَمِیَّۃُ۔
(٣٧٠٢٠) حضرت ابن عباس فرماتے ہیں کہ عرب میں سب سے پہلے ہلاک ہونے والے قریش اور ربیعہ ہیں۔ قریش کو بادشاہت نے ہلاک کیا اور ربیعہ کو حمیت نے ہلاک کیا۔

37020

(۳۷۰۲۱) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْحَسَنِ حَدَّثَنَا ثَابِتُ بْنُ زَیْدٍ ، عَنْ بُرْدٍ ، عَنْ مَکْحُولٍ ، قَالَ : أَوَّلُ الأَرْضِ خَرَابًا أَرْمِینِیَۃُ ، ثُمَّ مِصْرُ۔
(٣٧٠٢١) حضرت مکحول فرماتے ہیں کہ سب سے پہلے ارمینیہ کا علاقہ ویران ہوگا پھر مصر کا۔

37021

(۳۷۰۲۲) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْحَسَنِ حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ ، عَن لَیْثٍ ، عَنْ مُجَاہِدٍ فِی قَوْلِہِ : {سِدْرَۃِ الْمُنْتَہَی} قَالَ : أَوَّلُ یَوْمٍ مِنَ الآخِرَۃِ ، وَآخِرُ یَوْمٍ مِنَ الدُّنْیَا فَہُوَ حَیْثُ یَنْتَہِی۔
(٣٧٠٢٢) حضرت مجاہد قرآن مجید کی آیت { سِدْرَۃِ الْمُنْتَہَی } کے بارے میں فرماتے ہیں کہ یہ آخرت کا پہلا اور دنیا کا آخری دن ہے۔

37022

(۳۷۰۲۳) حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ أَبِی ظَبْیَانَ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ : أَوَّلُ مَا خَلَقَ اللَّہُ الْقَلَمَ ، ثُمَّ خَلَقَ النُّونَ۔ (ابن جریر ۲۹)
(٣٧٠٢٣) حضرت ابن عباس فرماتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے سب سے پہلے قلم کو پھر دوات کو پیدا کیا۔

37023

(۳۷۰۲۴) حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ عَبْدِ الْمَلِکِ بْنِ أَبِی غَنِیَّۃَ ، عَنْ أَبِیہِ ، عَنِ الْحَکَمِ ، عَنْ بَعْضِ أَصْحَابِہِ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ : أَوَّلُ مَا خَلَقَ اللَّہُ الْقَلَمَ ، وخُلِقَتْ لَہُ النُّونُ وَہِیَ الدَّوَاۃُ۔
(٣٧٠٢٤) حضرت ابن عباس فرماتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے سب سے پہلے قلم کو پھر اس کے لیے دوات کو پیدا کیا۔

37024

(۳۷۰۲۵) حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَیْرٍ ، عَنْ حَجَّاجٍ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ : دَخَلَہَا رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ وَالْفَضْلُ وَأُسَامَۃُ بْنُ زَیْدٍ وَطَلْحَۃُ بْنُ عُثْمَانَ ، قَالَ ابْنُ عُمَرَ : فَدَخَلْت ، فَکَانَ أَوَّلُ مَنْ لَقِیت بِلاَلاً ، فَقُلْتُ : أَیْنَ صَلَّی النَّبِیُّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، فَقَالَ : بَیْن ہَاتَیْنِ السَّارِیَتَیْنِ۔
(٣٧٠٢٥) حضرت ابن عمر فرماتے ہیں کہ خانہ کعبہ میں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ، حضرت فضل، حضرت اسامہ بن زید، حضرت طلحہ بن عثمان داخل ہوئے۔ حضرت ابن عمر فرماتے ہیں کہ میں بھی اس میں داخل ہوا اور میں نے حضرت بلال سے پوچھا کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کہاں نماز پڑھی تھی ؟ انھوں نے فرمایا کہ ان دو ستونوں کے درمیان۔

37025

(۳۷۰۲۶) حَدَّثَنَا مَرْوَانُ بْنُ مُعَاوِیَۃَ ، عَنْ أَبِی جَابِرٍ مُحَمَّدِ بْنِ عُبَیْدٍ الْکِنْدِیِّ ، قَالَ : قَالَ عَلِیٌّ لاِبْنِ الْکَوَّائِ : تَدْرِی مَا قَالَ الأَوَّلُ أَحْبِبْ حَبِیبَک ہَوْنًا مَا عَسَی أَنْ یَکُونَ بَغِیضَک یَوْمًا مَا وَأَبْغِضْ بَغِیضَک ہَوْنًا مَا عَسَی أَنْ یَکُونَ حَبِیبَک یَوْمًا مَا۔
(٣٧٠٢٦) حضرت علی نے ابن کو اء سے کہا کہ کیا تم جانتے ہو کہ پہلے لوگوں نے حکمت کی پہلی بات کیا کہی ؟ وہ بات یہ تھی کہ اپنے دوست سے اعتدال کے ساتھ دوستی رکھو ہوسکتا ہے کہ ایک دن وہ تمہارا دشمن بن جائے اور اپنے دشمن سے اعتدال کے ساتھ دشمنی رکھو ہوسکتا ہے کہ ایک دن وہ تمہارا دوست بن جائے۔

37026

(۳۷۰۲۷) حَدَّثَنَا ہَوْذَۃُ بْنُ خَلِیفَۃَ ، عَنْ عَوْفٍ ، عَنْ أَبِی خَلْدَۃَ ، عَنْ أَبِی الْعَالِیَۃَ ، عَنْ أَبِی ذَرٍّ ، قَالَ : سَمِعْتُ رَسُولَ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یَقُولُ : أَوَّلُ مَنْ یُبَدِّلُ سُنَّتِی رَجُلٌ مِنْ بَنِی أُمَیَّۃَ۔
(٣٧٠٢٧) حضرت ابو ذر سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا کہ سب سے پہلے میری سنت کو بنو امیہ کا ایک آدمی بدلے گا۔

37027

(۳۷۰۲۸) حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَیْرٍ ، حَدَّثَنَا مَالِکُ بْنُ مِغْوَلٍ ، عَنْ سَلَمَۃَ بْنِ کُہَیْلٍ ، عَنْ أَبِی الزَّعْرَائِ ، قَالَ : قَالَ عَبْدُ اللہِ : إنَّ أَوَّلَ مَا تَفْقِدُونَ مِنْ دِینِکُمَ الأَمَانَۃَ ، وَآخِرُ مَا تَفْقِدُونَ الصَّلاَۃَ۔
(٣٧٠٢٨) حضرت عبداللہ فرماتے ہیں کہ دین میں سب سے پہلے امانت کا اور سب سے آخر میں نماز کا خاتمہ ہوگا۔

37028

(۳۷۰۲۹) حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَعْلَی الأَسْلَمِیُّ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ بْنِ الْمُؤَمِّلِ ، عَنْ أَبِی الزُّبَیْرِ ، عَنْ جَابِرٍ ، قَالَ : کَانَ أَوَّلُ إسْلاَمِ عُمَرَ ، قَالَ : قَالَ عُمَرُ : ضَرَبَ أُخْتِی الْمَخَاضُ ، قَالَ : فَأُخْرِجْتُ مِنَ الْبَیْتِ ، فَدَخَلْتُ فِی أَسْتَارِ الْکَعْبَۃِ فِی لَیْلَۃٍ قَارَّۃٍ ، قَالَ : فَجَائَ النَّبِیُّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فَدَخَلَ الْحِجْرَ وَعَلَیْہِ نَعْلاَہُ ، قَالَ : فَصَلَّی مَا شَائَ اللَّہُ ، ثُمَّ انْصَرَفَ ، فَسَمِعْتُ شَیْئًا لَمْ أَسْمَعْ مِثْلَہُ ، فَخَرَجْتُ فَاتَّبَعْتُہُ ، فَقَالَ : مَنْ ہَذَا ، فَقُلْتُ : عُمَرُ ، قَالَ: یَا عُمَرُ ، مَا تَدَعَنْی لَیْلاً، وَلاَ نَہَارًا، قَالَ: فَخَشِیتُ أَنْ یَدْعُوَ عَلَی، فَقُلْتُ: أَشْہَدُ أَنْ لاَ إلَہَ إلاَّ اللَّہُ، وَأَنَّک رَسُولُ اللہِ، فَقَالَ: یَا عُمَرُ، اسْتُرْہُ، قَالَ: فَقُلْتُ: وَالَّذِی بَعَثَک بِالْحَقِّ لأعْلِنَنَّہُ کَمَا أَعْلَنْتُ الشِّرْکَ۔ (مسند ۴۳۲۹۔ ابو نعیم ۳۹)
(٣٧٠٢٩) حضرت جابر فرماتے ہیں کہ حضرت عمر کے اسلام کی ابتدا کا واقعہ یہ ہوا کہ وہ فرماتے ہیں کہ ایک رات میری بہن کو درد زہ ہوا تو مجھے گھر سے نکال دیا گیا۔ میں ایک تاریک رات میں خانہ کعبہ کے پردوں میں داخل ہوگیا۔ اتنے میں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) تشریف لائے اور آپ جوتوں کے ساتھ اندر داخل ہوئے اور جتنا اللہ نے چاہا اتنی نماز پڑھی۔ پھر میں نے ایک ایسی آواز سنی جو پہلے نہ سنی تھی۔ میں اس آواز کے پیچھے چل پڑا ۔ حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کون ہے ؟ میں نے کہا کہ عمر ہوں۔ آپ نے فرمایا کہ اے عمر ! کیا بات ہے کہ تم ہمیں نہ دن میں چھوڑتے ہو نہ رات میں۔ مجھے اندیشہ ہوا کہ حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) میرے خلاف بددعا نہ کردیں۔ لہٰذا میں نے کہا کہ میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اور آپ اللہ کے رسول ہیں۔ آپ نے فرمایا اے عمر اس بات کو خفیہ رکھو۔ میں نے کہا کہ اس ذات کی قسم جس کے قبضہ میں میری جان ہے جس طرح میں نے شرک کا اعلان کیا تھا میں ایمان کا بھی اعلان کروں گا۔

37029

(۳۷۰۳۰) حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ ہَاشِمٍ ، عَنْ أَبِیہِ ، عَنْ مُحْرِزِ بْنِ صَالِحٍ ، أَنَّ عَلِیًّا أَوَّلُ مَنْ فَرَّقَ بَیْنَ الشُّہُود۔
(٣٧٠٣٠) حضرت محرز بن صالح فرماتے ہیں کہ حضرت علی نے سب سے پہلے گواہوں کے درمیان تفریق کرائی۔

37030

(۳۷۰۳۱) حَدَّثَنَا ابْنُ الْمُبَارَکِ ، عَنِ الأَوْزَاعِیِّ ، عَنْ عُرْوَۃَ بْنِ رُوَیْمٍ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : أَوَّلُ مَا نَہَانِی رَبِّی ، عَنْ عِبَادَۃِ الأَوْثَانِ ، وَعَنْ شُرْبِ الْخَمْرِ ، وَعَنْ مُلاَحَاۃِ الرِّجَالِ۔
(٣٧٠٣١) حضرت عروہ بن رویم سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا کہ میرے رب نے مجھے سب سے پہلے ان چیزوں سے منع کیا : بتوں کی عبادت کرنے سے، شراب پینے سے اور مردوں سے باہم گالی گفتار کرنے سے۔

37031

(۳۷۰۳۲) حَدَّثَنَا ابْنُ الْمُبَارَکِ ، عَنْ مَعْمَرٍ ، عَنِ الزُّہْرِیِّ ، أَنَّ النَّبِیَّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ مَرَّ بِأَعْرَابِیٍّ یَبِیعُ شَیْئًا ، فَقَالَ : عَلَیْک بِأَوَّلِ سَوْمَۃٍ ، أَوْ بِأَوَّلِ السَّوْمِ فَإِنَّ الرِّبْحَ مَعَ السَّمَاحِ۔
(٣٧٠٣٢) حضرت زہری فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ایک دیہاتی کے پاس سے گزرے اور اس سے فرمایا کہ تم پر پہلے معاہدے کی پاسداری لازم ہے۔ کیونکہ منافع سخاوت کے ساتھ ہے۔

37032

(۳۷۰۳۳) حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ عَوْنٍ ، عَنْ أَبِی الْعُمَیْسِ ، عَنْ عَبْدِ الْحَمِیدِ ، عَنْ عُبَیْدِ اللہِ بْنِ عَبْدِ اللہِ بْنِ عُتْبَۃَ ، قَالَ : قَالَ لِی ابْنُ عَبَّاسٍ : تَعْلَمُ أَیَّ آخِرِ سُورَۃٍ نَزَلَتْ جَمِیعًا قُلْتُ : {إذَا جَائَ نَصْرُ اللہِ وَالْفَتْحُ} قَالَ : صَدَقْت۔
(٣٧٠٣٣) حضرت عبید اللہ بن عتبہ فرماتے ہیں کہ حضرت ابن عباس نے مجھ سے فرمایا کہ کیا تم جانتے ہو کہ سب سے آخر میں کون سی سورت پوری نازل ہوئی ؟ میں نے کہا جی ہاں، سورة النصر سب سے آخر میں نازل ہوئی۔ فرمایا کہ تم نے ٹھیک کہا۔

37033

(۳۷۰۳۴) حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ عَوْنٍ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ بْنِ إسْمَاعِیلَ بْنِ مُجَمِّعٍ ، قَالَ : حدَّثَنِی الزُّہْرِیُّ ، عَنْ قَبِیصَۃَ بْنِ ذُؤَیْبٍ ، أَنَّ أَبَا سَلَمَۃَ کَانَ ابْنَ عَمَّۃِ رَسُولِ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ وَکَانَ أَوَّلَ مَنْ ہَاجَرَ بِظَعِینَتِہِ إِلَی أَرْضِ الْحَبَشَۃِ ، ثُمَّ إِلَی الْمَدِینَۃِ۔
(٣٧٠٣٤) حضرت قبیصہ بن ذؤیب فرماتے ہیں کہ حضرت ابو سلمہ حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی پھوپھی کے بیٹے تھے۔ وہ پہلے شخص تھے جنہوں نے اپنی سرزمین کو چھوڑ کر پہلے حبشہ اور پھر مدینہ کی طرف ہجرت کی۔

37034

(۳۷۰۳۵) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ إسْمَاعِیلَ بْنِ أَبِی خَالِدٍ ، عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ ، عَنِ الْبَرَائِ ، قَالَ : آخِرُ آیَۃٍ أُنْزِلَتْ فِی الْقُرْآنِ : {یَسْتَفْتُونَک قُلَ اللَّہُ یُفْتِیکُمْ فِی الْکَلاَلَۃِ}۔
(٣٧٠٣٥) حضرت براء کہتے ہیں کہ قرآن مجید میں سب سے آخر میں یہ آیت نازل ہوئی { یَسْتَفْتُونَک قُلَ اللَّہُ یُفْتِیکُمْ فِی الْکَلاَلَۃِ }

37035

(۳۷۰۳۶) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنِ ابْنِ أَبِی خَالِدٍ ، عَنِ السُّدِّیِّ ، قَالَ : آخِرُ آیَۃٍ أُنْزِلَتْ : {وَاتَّقُوا یَوْمًا تُرْجَعُونَ فِیہِ إِلَی اللہِ} الآیَۃُ۔
(٣٧٠٣٦) حضرت سدی فرماتے ہیں کہ قرآن مجید میں سب سے آخر میں یہ آیت نازل ہوئی : { وَاتَّقُوا یَوْمًا تُرْجَعُونَ فِیہِ إِلَی اللہِ }۔

37036

(۳۷۰۳۷) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللہِ بْنُ نُمَیْرٍ حَدَّثَنَا مَالِکُ بْنُ مِغْوَلٍ ، عَنْ عَطِیَّۃَ الْعَوْفِیِّ ، قَالَ : آخِرُ آیَۃٍ أُنْزِلَتْ : {وَاتَّقُوا یَوْمًا تُرْجَعُونَ فِیہِ إِلَی اللہِ} الآیَۃُ۔
(٣٧٠٣٧) حضرت عطیہ عوفی فرماتے ہیں کہ قرآن مجید میں سب سے آخر میں یہ آیت نازل ہوئی : { وَاتَّقُوا یَوْمًا تُرْجَعُونَ فِیہِ إِلَی اللہِ }۔

37037

(۳۷۰۳۸) حَدَّثَنَا ابْنُ إدْرِیسَ ، عَنْ حُصَیْنٍ ، عَنْ مَیْسَرَۃَ أَبِی جَمِیلَۃَ ، قَالَ : إنَّ أَوَّلَ یَوْمٍ تَکَلَّمَتْ فِیہِ الْخَوَارِجُ یَوْمَ الْجَمَلِ۔
(٣٧٠٣٨) حضرت میسرہ ابو جمیلہ فرماتے ہیں کہ خوارج نے سب سے پہلے جنگ جمل کے دن بات کی تھی۔

37038

(۳۷۰۳۹) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحِیمِ ، عَنْ أَشْعَثَ بْنِ سَوَّارٍ ، عَنِ ابْنِ سِیرِینَ ، قَالَ : إنَّ أَوَّلَ مَنْ طَبَخَ الطِّلاَئَ حَتَّی ذَہَبَ ثُلُثَاہُ وَبَقِیَ ثُلُثَہُ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ۔
(٣٧٠٣٩) حضرت ابن سیرین فرماتے ہیں کہ سب سے پہلے طلاء کو جنہوں نے اتنا پکایا کہ اس کے دو ثلث ختم ہوگئے اور ایک تہائی باقی رہ گیا حضرت عمر بن خطاب ہیں۔

37039

(۳۷۰۴۰) حَدَّثَنَا حُسَیْنٌ ، عَنْ زَائِدَۃَ ، عَنْ عَطَائِ بْنِ السَّائِبِ ، عَنِ الشَّعْبِیِّ ، قَالَ : أَوَّلُ مَا کَتَبَ النَّبِیُّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ کَتَبَ بِاسْمِکَ اللَّہُمَّ ، فَلَمَّا نَزَلَتْ {بِسْمِ اللہِ مَجْرَاہَا وَمُرْسَاہَا} کَتَبَ بِسْمِ اللہِ ، فَلَمَّا نَزَلَتْ: {إِنَّہُ مِنْ سُلَیْمَانَ وَإِنَّہُ بِسْمِ اللہِ الرَّحْمَن الرَّحِیمِ} کَتَبَ بسم اللہ الرَّحْمَن الرحیم۔
(٣٧٠٤٠) حضرت شعبی فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے سب سے پہلے جو تحریر لکھی وہ بِاسْمِکَ اللَّہُمَّ تھی۔ پھر جب قرآن مجید کی آیت { بِسْمِ اللہِ مَجْرَاہَا وَمُرْسَاہَا } نازل ہوئی تو حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے بسم اللہ لکھی۔ پھر جب قرآن مجید کی آیت {إِنَّہُ مِنْ سُلَیْمَانَ وَإِنَّہُ بِسْمِ اللہِ الرَّحْمَن الرَّحِیمِ } نازل ہوئی تو آپ نے بسم اللہ الرحمن الرحیم پوری لکھی۔

37040

(۳۷۰۴۱) حَدَّثَنَا الْفَضْلُ ، عَنِ ابْنِ أَبِی غَنِیَّۃَ ، عَنْ شَیْخٍ مِنْ أَہْلِ الْمَدِینَۃِ ، قَالَ : قَالَ مُعَاوِیَۃُ : أَنَا أَوَّلُ الْمُلُوکِ۔
(٣٧٠٤١) مدینہ کے ایک بزرگ کہتے ہیں کہ حضرت معاویہ نے کہا کہ میں پہلا بادشاہ ہوں۔

37041

(۳۷۰۴۲) حَدَّثَنَا ابْنُ آدَمَ حَدَّثَنَا إسْرَائِیلُ بْنُ یُونُسَ ، عَنِ ابْنِ أَبِی إِسْحَاقَ ، قَالَ : أَوَّلُ مَنْ خَطَبَ قَاعِدًا مُعَاوِیَۃُ ، قَالَ : ثُمَّ اعْتَذَرَ إِلَی النَّاسِ ، ثُمَّ قَالَ : إنِّی أَشْتَکِی قَدَمِی۔
(٣٧٠٤٢) حضرت ابو اسحاق کہتے ہیں کہ حضرت معاویہ نے سب سے پہلے بیٹھ کر خطبہ دیا۔ پھر لوگوں سے معذرت کرتے ہوئے کہا کہ میں پاؤں کی تکلیف کی وجہ سے ایسا کرتا ہوں۔

37042

(۳۷۰۴۳) حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ حَدَّثَنَا الْعَوَّامُ بْنُ حَوْشَبٍ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ التَّیْمِیِّ ، قَالَ : إنَّ أوَّلَ مَا یَبْدَأُ الْوَسْوَاسُ مِنَ الْوُضُوئِ۔
(٣٧٠٤٣) حضرت ابراہیم تیمی کہتے ہیں کہ وسوسے سب سے پہلے وضو کے راستے سے آتے ہیں۔

37043

(۳۷۰۴۴) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْحَسَنِ الأَسَدِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَۃَ ، عَنْ أَبِی بشر ، عَنْ مُجَاہِدٍ ، قَالَ : بَدْئُ الْخَلْقِ الْعَرْشُ وَالْمَائُ وَالْہَوَائُ ، وَخُلِقَتِ الأَرْضُ مِنَ الْمَائِ ، وَبَدْئُ الْخَلْقِ یوم الأحد والاِثْنَیْنِ وَالثُّلاَثَائِ وَالأَرْبِعَائِ وَالْخَمِیسِ ، وَجَمْعُ الْخَلْقِ یَوْمُ الْجُمُعَۃِ ، فَتَہَوَّدَتِ الْیَہُودُ یَوْمُ السَّبْتِ ، وَیَوْمٌ مِنَ السِّتَّۃِ الأَیَّامِ کَأَلْفِ سَنَۃٍ مِمَّا تَعُدُّونَ۔ (بیہقی ۸۰۶)
(٣٧٠٤٤) حضرت مجاہد فرماتے ہیں کہ مخلوق میں سب سے پہلے عرش، پانی اور ہوا کو پیدا کیا گیا۔ زمین کو پانی سے بنایا گیا اور مخلوق کی ابتداء اتوار، پیر، منگل، بدھ اور جمعرات کو ہوئی۔ مخلوق کو جمعہ کے دن جمعہ کیا گیا۔ پھر یہودیوں نے ہفتہ کے دن کو افضل مانا۔ ان چھ دنوں میں سے ہر دن تمہارے حساب سے ایک ہزار سال کے برابر ہے۔

37044

(۳۷۰۴۵) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْحَسَنِ حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَۃَ ، عَنْ مُغِیرَۃَ ، عَنْ عَامِرٍ ، عَنْ عَدِیِّ بْنِ حَاتِمٍ ، قَالَ : أَتَیْتُ عُمَرَ فِی نَاسٍ من قَوْمِی ، فَجَعَلَ یُفْرَضُ لِرِجَالٍ مِنْ طَیِّئٍ فِی أَلْفَیْنِ ، وَیُعْرِضُ عَنِّی ، فَقُلْتُ : یَا أَمِیرَ الْمُؤْمِنِینَ ، أَمَا تَعْرِفُنِی ، فَضَحِکَ حَتَّی اسْتَلْقَی لِقَفَاہُ ، ثُمَّ قَالَ : وَاللہِ إنِّی لأعْرِفُک ، قَدْ آمَنْت إذْ کَفَرُوا ، وَأَقْبَلْت إذْ أَدْبَرُوا ، ثُمَّ أَخَذَ یَعْتَذِرُ ، ثُمَّ قَالَ : إنَّمَا فُرِضَتْ لِقَوْمٍ أَجْحَفَتْ بِہِمَ الْفَاقَۃُ ، وَہُمْ سَرَاۃُ عَشَائِرِہِمْ لِمَا یَنُوبُہُمْ مِنَ الْحُقُوقِ۔ (بخاری ۴۳۹۴۔ مسلم ۱۹۵۷)
(٣٧٠٤٥) حضرت عدی بن حاتم فرماتے ہیں کہ میں اپنی قوم کے کچھ لوگوں کے ساتھ حضرت عمر بن خطاب کی خدمت میں حاضر ہوا۔ وہ قبیلہ طی کے کچھ لوگوں کو مال دینے میں مشغول تھے اور مجھ سے اعراض فرما رہے تھے۔ میں نے ان سے کہا کہ اے امیر المومنین ! کیا آپ مجھے جانتے نہیں ہں ت۔ یہ بات سن کر حضرت عمر ہنسے اور ہنستے ہنستے لیٹنے لگے۔ پھر فرمایا کہ خدا کی قسم ! میں تمہں ت اچھی طرح جانتا ہوں، جب سب لوگوں نے کفر کیا تو تم ایمان لائے، جب سب نے رخ پھیرا تو تم اسلام کی طرف متوجہ ہوئے۔ پھر عذر پیش کرتے ہوئے فرمایا کہ میں نے فاقے کے شکار کچھ لوگوں کو مال دے رہا تھا۔ وہ اپنے خاندانوں کے معزز لوگ ہیں۔

37045

(۳۷۰۴۶) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللہِ الأَسَدِیِّ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنْ أَبِی حَصِینٍ ، عَنْ أَبِی ظَبْیَانَ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ : الشَّامُ أَوَّلُ الأَرْضِ خَرَابًا۔
(٣٧٠٤٦) حضرت عبداللہ بن عمرو فرماتے ہیں کہ سب سے پہلے سرزمین شام بےآباد ہوگی۔

37046

(۳۷۰۴۷) حَدَّثَنَا الْفَضْلُ مَالِکُ بْنُ أَنَسٍ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْقَاسِمِ ، عَنْ أَبِیہِ ، قَالَ : أَدْرَکْت النَّاسَ إذَا ذَہَبُوا إِلَی الْجَنَائِزِ ذَہَبُوا مُشَاۃً وَرَجَعُوا مُشَاۃً ، وَأَوَّلُ مَنْ رَکِبَ مُعَاوِیَۃُ۔
(٣٧٠٤٧) حضرت قاسم فرماتے ہیں کہ میں نے ایسے لوگوں کو دیکھا ہے جو جنازے میں پیدل جاتے تھے اور پیدل آتے تھے۔ سب سے پہلے جنازے کے لیے سواری کو حضرت معاویہ نے استعمال کیا۔

37047

(۳۷۰۴۸) حَدَّثَنَا ہَوْذَۃُ حَدَّثَنَا عَوْفٌ ، عَنْ مُحَمَّدٍ ، قَالَ : کَانَ أَوَّلُ دَعْوَۃِ دَانْیَالَ فِی سَوْسَنَ ، کَانَتْ فَتَاۃً جَمِیلَۃً فِی بَنِی إسْرَائِیلَ مُتَعَبِّدَۃً ، ثُمَّ ذَکَرَ حَدِیثًا فِیہِ طُولٌ۔
(٣٧٠٤٨) حضرت محمد فرماتے ہیں کہ حضرت دانیال کی اولین دعوت سو سن کے بارے میں تھی۔ وہ بنی اسرائیل کی ایک عبادت گزار اور خوبصورت لڑکی تھی۔ (آگے پورا واقعہ بیان کیا)

37048

(۳۷۰۴۹) حَدَّثَنَا جَرِیرٌ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، عَنْ مُجَاہِدٍ : کُنَّ النِّسَائُ الأَوَّلُونَ یَجْعَلْنَ فِی أَکِمَّۃِ أَدْرُعِہِنَّ مَزَارًا تُدْخِلُہُ إحْدَاہُنَّ فِی إصْبَعِہَا تُغَطِّی بِہِ الْخَاتَمَ۔
(٣٧٠٤٩) حضرت مجاہد فرماتے ہیں کہ پہلی عورتیں اپنی آستینوں میں سوراخ رکھتی تھیں جس میں اپنی انگوٹھیوں کو چھپانے کے لیے اپنی انگلیوں کو داخل کردیا کرتی تھیں۔

37049

(۳۷۰۵۰) حَدَّثَنَا ابْنُ فُضَیْلٍ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ أَبِی صَالِحٍ ، عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : إنَّ لِلصَّلاَۃِ أَوَّلاً وَآخِرًا ، ثُمَّ ذَکَرَ فِیہِ حَدِیثًا۔
(٣٧٠٥٠) حضرت ابوہریرہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا کہ نماز کا ایک اول ہے اور ایک آخر ہے۔ (پھر پوری حدیث کو ذکر کیا)

37050

(۳۷۰۵۱) حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَۃَ حَدَّثَنَا أَبو الْمُہَزِّمِ ، عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ ، قَالَ : أَوَّلُ مَنْ یَدْخُلُ مِنْ ہَذِہِ الأُمَّۃِ النَّارَ السَّوَّاطُونَ۔
(٣٧٠٥١) حضرت ابوہریرہ فرماتے ہیں کہ اس امت میں سب سے پہلے ظلم کے لیے کوڑے اٹھا کر رکھنے والے داخل ہوں گے۔

37051

(۳۷۰۵۲) حَدَّثَنَا ابْنُ فُضَیْلٍ ، عَنْ عَطَائِ بْنِ السَّائِبِ ، عَنْ سَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ : أَوَّلُ مَنْ طَافَ بِالْبَیْتِ الْمَلاَئِکَۃُ۔
(٣٧٠٥٢) حضرت ابن عباس فرماتے ہیں کہ خانہ کعبہ کا طواف سب سے پہلے فرشتوں نے کیا۔

37052

(۳۷۰۵۳) حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ غِیَاثٍ ، عَنْ عَاصِمٍ ، عَنْ أَبِی عُثْمَانَ ، قَالَ : عَلَیْکُمْ بِالسَّمَاعِ الأَوَّلِ۔
(٣٧٠٥٣) حضرت ابو عثمان فرماتے ہیں کہ تم پر سنی گئی دو باتوں میں سے پہلی بات پر یقین رکھنا لازم ہے۔

37053

(۳۷۰۵۴) حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ ، عَنْ دَاوُدَ ، عَنْ زُرَارَۃَ بْنِ أَوْفَی ، عَنْ تَمِیمٍ الدَّارِیِّ ، قَالَ : أَوَّلُ مَا یُحَاسَبُ بِہِ الْعَبْدُ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ الصَّلاَۃُ الْمَکْتُوبَۃُ ، فَإِنْ أَتَمَّہَا وَإِلاَّ قِیلَ : انْظُرُوا ہَلْ لَہُ مَنْ تَطَوَّعْ ، فَأُکْمِلَتِ الْفَرِیضَۃُ مِنْ تَطَوُّعِہِ ، فَإِنْ لَمْ تَکْمُلِ الْفَرِیضَۃُ وَلَمْ یَکُنْ لَہُ تَطَوُّعٌ أُخِذَ بِطَرَفَیْہِ فَقُذِفَ بِہِ فِی النَّارِ۔
(٣٧٠٥٤) حضرت تمیم داری فرماتے ہیں کہ قیامت کے دن سب سے پہلے فرض نماز کا حساب کیا جائے گا۔ اگر وہ پوری نکل آئی تو ٹھیک اور اگر وہ پوری نہ نکلی تو کہا جائے گا کہ دیکھو کہ اس کے پاس نوافل بھی ہیں۔ اس کے نوافل سے فرضوں کی کمی کو پورا کیا جائے گا۔ اگر فرض پورے نہ نکلے اور نوافل بھی نہ ہوئے تو اس آدمی کو پکڑ کر جہنم میں ڈال دیا جائے گا۔

37054

(۳۷۰۵۵) حَدَّثَنَا عفان ، حَدَّثَنَا ہَمَّامٌ ، حَدَّثَنَا عَطَائُ بْنُ السَّائِبِ ، قَالَ : إن أَوَّلُ یَوْمٍ عَرَفْت فِیہِ عَبْدَ الرَّحْمَن بْنَ أَبِی لَیْلَی رَأَیْت شَیْخًا أَبْیَضَ الرَّأْسِ وَاللِّحْیَۃِ عَلَی حِمَارٍ وَہُوَ یَتْبَعُ جِنَازَۃً۔
(٣٧٠٥٥) حضرت عطاء بن سائب فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت عبد الرحمن بن ابی لیلیٰ کو جب پہلی مرتبہ دیکھا تو وہ سفید داڑھی اور سفید بالوں والے بوڑھے تھے اور گدھے پر سوار ہو کر جنازے کے پیچھے جارہے تھے۔

37055

(۳۷۰۵۶) حَدَّثَنَا جَرِیرُ بْنُ عَبْدِ الْحَمِیدِ الضَّبِّیُّ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، عَنْ تَمِیمِ بْنِ سَلَمَۃَ ، قَالَ : أَوَّلُ مَا یُسْأَلُ عَنْہُ الْعَبْدُ یُسْأَلُ عَنْ صَلاَتِہِ ، فَإِنْ تُقُبِّلَتْ مِنْہُ ، تُقَبِّلَ مِنْہُ سَائِرُ عَمَلِہِ ، وَإِنْ رُدَّتْ عَلَیْہِ ، رُدَّ عَلَیْہِ سَائِرُ عَمَلِہِ۔
(٣٧٠٥٦) حضرت تمیم بن سلمہ فرماتے ہیں کہ قیامت کے دن سب سے پہلے نماز کے بارے میں سوال کیا جائے گا۔ اگر نماز قبول ہوگئی تو باقی سارے نماز بھی قبول ہوجائیں گے اور اگر نماز مردود ہوگئی تو باقی اعمال بھی مردود ہوجائیں گے۔

37056

(۳۷۰۵۷) حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، وَابْنُ أَبِی بُکَیْر ، قَالاَ : حدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَۃَ ، عَنْ عَلِیِّ بْنِ زَیْدٍ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ ، أَنَّ رَسُولَ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، قَالَ : أَوَّلُ مَنْ یُکْسَی حُلَّۃً مِنَ النَّارِ إبْلِیسُ ، فَیَضَعُہَا عَلَی حَاجِبِہِ وَیَسْحَبُہَا مِنْ خَلْفِہِ وَہُوَ یَقُولُ : یَا ثُبُورَاہُ ، وَذُرِّیَّتُہُ خَلْفَہُ وَہُمْ یَقُولُونَ : یَا ثُبُورَہُمْ ، حَتَّی یَقِفَ عَلَی النَّارِ فَیَقُولُ : یَا ثُبُورَاہُ ، وَیَقُولُونَ : یَا ثُبُورَہُمْ ، فَیَقُولُ : (لاَ تَدْعُوا الْیَوْمَ ثُبُورًا وَاحِدًا وَادْعُوا ثُبُورًا کَثِیرًا) ۔
(٣٧٠٥٧) حضرت انس بن مالک سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا کہ قیامت کے دن سب سے پہلے ابلیس کو آگ کا لباس پہنایا جائے گا۔ وہ اسے اپنے پہلو پر رکھے گا اور اسے اپنے پیچھے سے اتارنے کی کوشش کرے گا اور اپنی موت کو پکارے گا۔ اس کی اولادیں اس کے پیچھے ہوں گی اور وہ بھی اپنی موت کو پکار رہی ہوں گی۔ پھر وہ جہنم کے پاس کھڑا ہو کر اپنی موت کو پکارے گا اور شیطان کے چیلے بھی اپنی موت کو پکاریں گے۔ اس پر اللہ تعالیٰ فرمائیں گے کہ آج تم ایک موت کو نہ پکارو بلکہ کئی موتوں کو پکارو پھر بھی موت نہیں آئے گی۔

37057

(۳۷۰۵۸) حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَۃَ ، عَنْ عَلِیِّ بْنِ زَیْدٍ ، عَنْ عُبَیْدِاللہِ بْنِ إبْرَاہِیمَ ، قَالَ: أَوَّلُ مَنْ أَلْقَی الْحَصَی فِی مَسْجِدِ النَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ، کَانَ النَّاسُ إذَا رَفَعُوا رُؤُوسَہُمْ مِنَ السُّجُودِ نَفَّضُوا أَیْدِیہمْ فَأَمَرَ بِالْحَصَی فَجِیئَ بِہِ مِنَ الْعَقِیقِ، فَبُسِطَ فِی مَسْجِدِ النَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ۔
(٣٧٠٥٨) حضرت عبید اللہ بن ابراہیم فرماتے ہیں کہ مسجد نبوی میں سب سے پہلے کنکریاں حضرت عمر بن خطاب نے بچھوائیں۔ لوگ جب اپنے سروں کو اٹھاتے تھے تو اپنے ہاتھوں کو جھاڑتے تھے۔ انھوں نے کنکریاں بچھانے کا حکم دیا۔ مقام عقیق سے کنکریاں لائی گئیں اور مسجد نبوی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) مںْ بچھا دی گئیں۔

37058

(۳۷۰۵۹) حَدَّثَنَا بَکْرُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ عِیسَی بْنِ الْمُخْتَارِ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِی لَیْلَی ، عَنْ أَبِی الزُّبَیْرِ ، عَنْ جَابِرٍ ، قَالَ : لَقَدْ لَبِثْنَا بالْمَدِینَۃِ سَنَتَیْنِ قَبْلَ أَنْ یَقْدَمَ عَلَیْنَا رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ نَعْمُرُ الْمَسَاجِدَ وَنُقِیمُ الصَّلاَۃَ۔
(٣٧٠٥٩) حضرت جابر فرماتے ہیں کہ ہم مدینہ میں حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے تشریف لانے سے دو سال پہلے وہاں قیام پذیر تھے۔ ہم مساجد کو آباد رکھتے تھے اور نماز قائم کرتے تھے۔

37059

(۳۷۰۶۰) حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ ، حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّۃَ ، عَنْ أَبِی حَمْزَۃَ ، عَنْ زَیْدِ بْنِ أَرَقْمَ ، قَالَ : أَوَّلُ مَنْ أَسْلَمَ مَعَ رَسُولِ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ عَلِیُّ بْنُ أَبِی طَالِبٍ ، قَالَ : فَذَکَرْت ذَلِکَ لِلنَّخَعِیِّ فَأَنْکَرَہُ ، وَقَالَ : أَبُو بَکْرٍ أَوَّلُ مَنْ أَسْلَمَ مَعَ رَسُولِ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ۔
(٣٧٠٦٠) حضرت زید بن ارقم فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر سب سے پہلے ایمان لانے والے حضرت علی ہیں۔ راوی کہتے ہیں کہ میں نے اس بات کا تذکرہ حضرت نخعی سے کیا تو انھوں نے فرمایا کہ سب سے پہلے ایمان لانے والے حضرت ابوبکر ہیں۔

37060

(۳۷۰۶۱) حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ ، عَنْ شُعْبَۃَ ، عَنِ الْحَکَمِ ، عَنْ إِبْرَاہِیمَ ، عَن سَلْمَانَ الْفَارِسِیِّ ، قَالَ : أَوَّلُ مَا خَلَقَ اللَّہُ مِنْ آدَمَ رَأْسَہُ فَجَعَلَ یَنْظُرُ وَہُوَ یَخْلُقُ ، قَالَ : وَبَقِیَتْ رِجْلاَہُ ، فَلَمَّا کَانَ بَعْدَ الْعَصْرِ ، قَالَ : یَا رَبِّ عَجِّلْ قَبْلَ اللَّیْلِ ، فَذَلِکَ قولہ تعالی : (وَکَانَ الإِنْسَاْن عَجُولاً) ۔
(٣٧٠٦١) حضرت سلمان فارسی فرماتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے سب سے پہلے حضرت آدم کے سر کو پیدا کیا۔ پس حضرت آدم خود کو تخلیق ہوتا دیکھتے رہے۔ عصر کے بعد ان کے پاؤں کا بننا باقی رہ گیا تو انھوں نے کہا کہ اے میرے رب ! رات سے پہلے جلدی کرکے مجھے مکمل کردیجئے۔ اللہ تعالیٰ کے فرمان (وَکَانَ الإِنْسَاْن عَجُولاً ) کا یہی معنی ہے۔

37061

(۳۷۰۶۲) حَدَّثَنَا أَسْبَاطُ بْنُ مُحَمَّدٍ ، عَنْ مُطَرِّفٍ ، عَنْ عَامِرٍ ، قَالَ : الْمُہَاجِرُونَ الأَوَّلُونَ مَنْ أَدْرَکَ الْبَیْعَۃَ تَحْتَ الشَّجَرَۃِ۔
(٣٧٠٦٢) حضرت عامر فرماتے ہیں کہ الْمُہَاجِرُونَ الأَوَّلُونَ وہ ہیں جنہوں نے درخت کے نیچے بیعت کی۔

37062

(۳۷۰۶۳) حَدَّثَنَا عُبَیْدُ اللہِ بْنُ مُوسَی حَدَّثَنَا إسْرَائِیلُ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ بْنِ مُہَاجِرٍ ، عَنْ مُجَاہِدٍ ، قَالَ : إنَّ أَوَّلَ مَنْ بَنَی بَابًا بِمَکَّۃَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ سُہَیْلٍ ، أَتَی عُمَرَ ، فَقَالَ : إنَّ الرَّجُلَ لَیَنْزِلُ عَلَیْنَا لَیْسَ مَعَہُ خَادِمٌ فَیَتْرُکُ نَعْلَہُ وَنَاقَتَہُ ، ثُمَّ یَخْرُجُ ، وَإِنَّک تُضَمِّنُنَا وَإِنَّا نَخَافُ اللُّصُوصَ ، فَائْذَنْ لِی فَأَجْعَلُ بَابًا ، فَأَذِنَ لَہُ فَتَکَلَّفَتْ قُرَیْشٌ فَجَعَلُوا الأَبْوَابَ۔
(٣٧٠٦٣) حضرت مجاہد فرماتے ہیں کہ مکہ میں سب سے پہلے عبد الرحمن بن سہیل نے دروازہ بنایا۔ وہ حضرت عمر کے پاس آئے اور ان سے عرض کیا کہ بعض اوقات ہمارے پاس ایسا مہمان بھی آتا ہے جس کے ساتھ کوئی خادم نہیں آتا۔ وہ اپنی جوتی کو اتار دیتا ہے اور سواری کو کھلا چھوڑ دیتا ہے۔ ہمیں چوروں کا خدشہ ہے، ہمیں اجازت دیجئے کہ ہم دروازہ بنالیں۔ حضرت عمر نے اجازت دے دی۔ اس کے بعد قریش نے بھی دروازے بنانا شروع کردیئے۔

37063

(۳۷۰۶۴) حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَہَّابِ الثَّقَفِیُّ ، عَنْ یُونُسَ ، عَنِ الْحَسَنِ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : الْوَلِیمَۃُ أَوَّلُ یَوْمٍ حَقٌّ ، وَالثَّانِی مَعْرُوفٌ ، وَمَا وَرَائَ ذَلِکَ فَہُوَ رِیَائٌ۔ (ابو داؤد ۳۷۳۸۔ عبدالرزاق ۱۰۶۶۰)
(٣٧٠٦٤) حضرت حسن سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا کہ ولیمہ پہلے دن حق ہے، دوسرے دن نیکی ہے اور اس کے بعد ریاء ہے۔

37064

(۳۷۰۶۵) حَدَّثَنَا قَبِیصَۃُ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنْ خَالِدٍ ، عَنِ ابْنِ سِیرِینَ ، قَالَ : أَوَّلُ مَا مُنِعَ الْقَاتِلُ الْمِیرَاثَ لِمَکَانِ صَاحِبِ الْبَقَرَۃِ۔
(٣٧٠٦٥) حضرت ابن سیرین فرماتے ہیں کہ سب سے پہلے جس قاتل کو میراث سے محروم کیا گیا وہ قاتل تھا جس کی تلاش میں بنی اسرائیل نے گائے ذبح کی تھی۔

37065

(۳۷۰۶۶) حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِی عَدِیٍّ ، عَنِ ابْنِ عَوْنٍ ، عَنْ عُمَیْرِ بْنِ إِسْحَاقَ ، قَالَ : قیلَ لَہُمْ یَوْمَ بَدْرٍ : تَسَوَّمُوا فَإِنَّ الْمَلاَئِکَۃَ قَدْ تَسَوَّمَتْ ، قَالَ : فَأَوَّلُ مَا جُعِلَ الصُّوفُ ؛ لیَوْمَئِذٍ۔
(٣٧٠٦٦) حضرت عیر بن اسحاق فرماتے ہیں کہ غزوہ بدر میں سب سے پہلے اہل ایمان سے کہا گیا کہ تم بھی نشان لگا لو کیونکہ آج کے دن فرشتوں نے بھی نشان اور علامت لگائی ہے۔ بس وہ پہلا دن تھا جب صوف کو بطور علامت استعمال کیا گیا۔

37066

(۳۷۰۶۷) حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ الْحَنَفِیُّ ، عَنْ کَثِیرِ بْنِ زَیْدٍ الْمَدِینِیِّ ، عَنِ الْمُطَّلِبِ بْنِ عَبْدِ اللہِ بْنِ حَنْطَبٍ ، قَالَ : لَمَّا مَاتَ عُثْمَان بْنُ مَظْعُونٍ دَفَنَہُ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ بِالْبَقِیعِ أَوَّلُ مَنْ دُفِنَ فِیہِ ، ثُمَّ قَالَ لِرَجُلٍ عِنْدَہُ : اذْہَبْ إِلَی تِلْکَ الصَّخْرَۃِ ، فَأْتِنِی بِہَا حَتَّی أَضَعَہَا عِنْدَ قَبْرِہِ حَتَّی أَعْرِفَہُ بِہَا ، فَمَنْ مَاتَ مِنْ أَہْلِنَا دَفَنَّاہُ عِنْدَہُ۔
(٣٧٠٦٧) حضرت مطلب بن عبداللہ بن حنطب فرماتے ہیں کہ جب حضرت عثمان بن مظعون کا وصال ہوگیا تو انھیں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے بقیع میں دفن کرایا۔ وہ بقیع میں دفن ہونے والے پہلے شخص ہیں۔ پھر آپ نے اپنے پاس موجود ایک آدمی سے فرمایا کہ اس چٹان کو لے آؤ اور اس قبر کے پاس رکھ دو تاکہ میں اسے پہچان سکوں اور ہمارے اہل میں سے جس کا بیس انتقال ہوگا ہم اسے اسی کے پاس دفن کریں گے۔

37067

(۳۷۰۶۸) حَدَّثَنَا ابْنُ فُضَیْلٍ ، عَنْ مُطَرِّفٍ ، عَنْ عَامِرٍ فِی الْیَوْمِ الَّذِی یَقُولُ النَّاسُ : إِنَّہُ مِنْ رَمَضَانَ ، قَالَ : فَقَالَ : لاَ یَصُومَنَّ إلاَّ مَعَ الإِمَامِ إذَا صَامَ ، فَإِنَّمَا کَانَتْ أَوَّلُ الْفُرْقَۃِ فِی مِثْلِ ہَذَا۔
(٣٧٠٦٨) حضرت عامر اس دن کے بارے میں جسے کے بارے میں لوگ کہیں کہ یہ رمضان ہے۔ فرماتے ہیں کہ تم صرف امام کے ساتھ ہی روزہ رکھو۔ کیونکہ پہلی جدائی انہی جیسے امور کے بارے میں ہوگی۔

37068

(۳۷۰۶۹) حَدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ دُکَیْنٍ ، عَنْ أَبِی إسْرَائِیلَ ، عَنِ الْحَکَمِ ، عَنْ أَبِی سُلَیْمَانَ الْجُہَنِیِّ ، یَعْنِی زَیْدَ بْنَ وَہْبٍ ، عَنْ حُذَیْفَۃَ فَذَکَرَ قَتْلَ عُثْمَانَ ، قَالَ : أَمَا أَنَّہَا أَوَّلُ الْفِتَنِ۔
(٣٧٠٦٩) حضرت حذیفہ نے حضرت عثمان کی شہادت کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا کہ یہ پہلا فتنہ تھا۔

37069

(۳۷۰۷۰) حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ آدَمَ ، قَالَ : حدَّثَنَا عَمَّارُ بْنُ رُزَیْقٍ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ زَیْدِ بْنِ وَہْبٍ ، عَنْ حُذَیْفَۃَ ، قَالَ : أَرَأَیْتُمْ یَوْمَ الدَّارِ کَانَتْ فِتْنَۃً ، یَعْنِی قَتْلَ عُثْمَانَ فَإِنَّہَا أَوَّلُ الْفِتَنِ وَآخِرُہَا الدَّجَّالُ۔
(٣٧٠٧٠) حضرت حذیفہ نے اپنے ساتھیوں کو مخاطب کرکے فرمایا کہ کیا تم نے یوم الدار کو دیکھا۔ یعنی حضرت عثمان کی شہادت۔ وہ پہلا فتنہ تھا اور آخری فتنہ دجال کا ہوگا۔

37070

(۳۷۰۷۱) حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ ، عَنْ مُجَالِدٍ ، قَالَ : أَخْبَرَنَا عَامِرٌ ، أَنَّ أَوَّلَ جَدٍّ خَاصَمَ بَنِی بَنِیہِ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ مَاتَ ابْنُہُ وَتَرَکَ ابْنَیْنِ فَخَاصَمَہُمْ إِلَی زَیْدِ بْنِ ثَابِتٍ فَرَآہُ عُمَرُ یَنْظُرُ فِی شَأْنِہِمْ ، فَقَالَ : مَنْ یُخَاصِمُنِی فِی وَلَدِی ، فَقَالَ : زَیْدٌ : إِنَّ لَہُمْ أَبًا دُونَک ، فَشَرَّکَ بَیْنَہُمْ۔
(٣٧٠٧١) حضرت عامر فرماتے ہیں کہ وہ پہلے دادا جنہوں نے اپنے پوتوں کو حاصل کرنے کے لیے جھگڑا کیا حضرت عمر بن خطاب تھے۔ ان کے صاحبزادے کا انتقال ہوا اور انھوں نے دو بیٹے چھوڑے۔ حضرت عمر ان کے حصول کا جھگڑا لے کر حضرت زید بن ثابت کے پاس گئے۔ جب انھوں نے دیکھا کہ حضرت زید ان کے خلاف فیصلہ کریں گے تو فرمایا کہ میری اولاد کے بارے میں کون میرا فریق بن سکتا ہے ؟ حضرت زید نے فرمایا کہ ان کے والد آپ نہیں کوئی اور ہے۔ پھر ان کے درمیان شراکت کرادی۔

37071

(۳۷۰۷۲) حَدَّثَنَا زَیْدُ بْنُ الْحُبَابِ ، عَنْ مُعَاوِیَۃَ بْنِ صَالِحٍ ، قَالَ : حدَّثَنِی أَیُّوبُ ، أَبُو زَیْدٍ الْحِمْصِیُّ ، عَنْ عُبَادَۃَ بْنِ الْوَلِیدِ بْنِ عُبَادَۃَ ، عَنْ أَبِیہِ ، أَنَّہُ دَخَلَ عَلَی عُبَادَۃَ وَہُوَ مَرِیضٌ ، فَقَالَ : سَمِعْتُ رَسُولَ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یَقُولُ : أَوَّلُ شَیْئٍ خَلَقَ اللَّہُ الْقَلَمَ ، فَقَالَ : اجْرِ ، فَجَرَی تِلْکَ السَّاعَۃَ بِمَا ہُوَ کَائِنٌ۔ (ترمذی ۲۱۵۵۔ احمد ۳۱۷)
(٣٧٠٧٢) حضرت ولید بن عبادہ اپنے والد کے بارے میں روایت کرتے ہیں کہ مرض الوفات میں ان کے پاس گئے تو انھوں نے فرمایا کہ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو فرماتے ہوئے سنا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے سب سے پہلے قلم کو پیدا کیا۔ پھر اس سے فرمایا تو چل۔ پھر قلم چلا اور اس نے قیامت تک وقوع پذیر ہونے والے تمام واقعات کو لکھ لیا۔

37072

(۳۷۰۷۳) حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ ، عَنْ أَشْعَثَ ، عَنِ الزُّہْرِیِّ ، قَالَ أَوَّلُ مَنْ أَحْدَثَ الأَذَانَ الأَوَّلَ یَوْمَ الْجُمُعَۃِ عُثْمَان لِیُؤْذِنَ أَہْلَ الأسْوَاقِ۔
(٣٧٠٧٣) حضرت زہری فرماتے ہیں کہ جمعہ کی پہلی اذان حضرت عثمان نے شروع کرائی تاکہ بازار والوں کو اطلاع ہوجائے۔

37073

(۳۷۰۷۴) حَدَّثَنَا إسْمَاعِیلُ ، یَعْنِی ابْنَ عُلَیَّۃَ ، عَنْ برد ، عَنِ الزُّہْرِیِّ : کَانَ الأَذَانُ عِنْدَ خُرُوجِ الإِمَامِ فَأَحْدَثَ أَمِیرُ الْمُؤْمِنِینَ عُثْمَان التَّأْذِینَۃَ الثَّانِیَۃَ عَلَی الزَّوْرَائِ لِیَجْمَعَ النَّاسَ۔
(٣٧٠٧٤) حضرت زہری فرماتے ہیں کہ اذان امام کے خروج کے وقت ہوتی تھی۔ پھر امیر المومنین حضرت عثمان نے لوگوں کو جمع کرنے کے لیے دوسری اذان کو شروع کرایا۔

37074

(۳۷۰۷۵) حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ ، عَنْ جَرِیرِ بْنِ حَازِمٍ أَبِی النَّضْرِ : سَأَلَ رَجُلٌ مُحَمَّدَ بْنَ سِیرِینَ : مَا تَقُولُ فِی مُجَالَسَۃِ ہَؤُلاَئِ الْقُصَّاصِ، قَالَ: لاَ آمُرُک بِہِ، وَلاَ أَنْہَاک عَنْہُ، الْقَصَصُ أَمْرٌ مُحْدَثٌ، أَحْدَثَ ہَذَا الْخَلْقُ مِنَ الْخَوَارِجِ۔
(٣٧٠٧٥) حضرت جریر بن حازم کہتے ہیں کہ ایک آدمی نے حضرت محمد بن سیرین سے سے سوال کیا کہ آپ ان قصہ خوانوں کی صحبت کے بارے میں کیا فرماتے ہیں ؟ انھوں نے فرمایا کہ میں نہ تو تمہیں اس کا حکم دیتا ہوں اور نہ ہی اس سے منع کرتا ہوں۔ قصہ خوانی ایک نئی چیز ہے جسے خوارج نے شروع کیا ہے۔

37075

(۳۷۰۷۶) حَدَّثَنَا مُعْتَمِرٌ ، عَنْ لَیْثٍ ، عَنْ مُجَاہِدٍ لَمَّا خَلَقَ اللَّہُ آدَمَ خَلَقَ عَیْنَیْہِ قَبْلَ بَقِیَّۃِ جَسَدِہِ ، فَقَالَ : أَیْ رَبِّ أَتِمَّ بَقِیَّۃَ خَلْقِی قَبْلَ غَیْبُوبَۃِ الشَّمْسِ ، فَأَنْزَلَ اللَّہُ : {وَکَانَ الإِنْسَاْن عَجُولاً}۔
(٣٧٠٧٦) حضرت مجاہد فرماتے ہیں کہ جب اللہ تعالیٰ نے حضرت آدم کو پیدا کیا تو ان کی آنکھوں کو باقی جسم سے پہلے بنایا۔ انھوں نے کہا کہ اے میرے رب میری تخلیق کو سورج کے غروب ہونے سے پہلے پورا فرما۔ اسی بارے میں اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں { وَکَانَ الإِنْسَاْن عَجُولاً }۔

37076

(۳۷۰۷۷) حَدَّثَنَا ابْنُ عُیَیْنَۃَ، عَنْ حُصَیْنٍ، عَنْ أَبِی مَالِکٍ، قَالَ: أَوَّلُ آیَۃٍ أُنْزِلَتْ مِنْ بَرَائَۃَ {انْفِرُوا خِفَافًا وَثِقَالاًَ}۔
(٣٧٠٧٧) حضرت ابو مالک فرماتے ہیں کہ سورة التوبہ کی آیات میں سب سے پہلے یہ آیت نازل ہوئی { انْفِرُوا خِفَافًا وَثِقَالاًَ }۔

37077

(۳۷۰۷۸) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ مُوسَی بْنِ عُبَیْدَۃَ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ کَعْبٍ ، قَالَ : خَلَقَ اللَّہُ الأَرْوَاحَ قَبْلَ أَنْ یَخْلُقَ الأَجْسَادَ فَأَخَذَ مِیثَاقَہُمْ۔
(٣٧٠٧٨) حضرت محمد بن کعب فرماتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے جسموں سے پہلے روحوں کو پیدا کیا اور ان سے وعدہ لیا۔

37078

(۳۷۰۷۹) حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَیْرٍ ، عَنْ حَجَّاجٍ ، عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ ، عَنِ الْحَارِثِ ، قَالَ : أَوَّلُ شَیْئٍ یُبْدَأُ بِہِ قَبْلَ الْوُضُوئِ غَسْلُ الْکَفَّیْنِ۔
(٣٧٠٧٩) حضرت حارث فرماتے ہیں کہ وضو میں سب سے پہلے ہتھیلیوں کو دھونے کا حکم ہوا۔

37079

(۳۷۰۸۰) حَدَّثَنَا الْفَضْلُ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنْ یَحْیَی بْنِ سَعِیدٍ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْکَدِرِ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ : أَوَّلُ مَا یَکْفَأُ الإِسْلاَمَ کَمَا یُکْفَأُ الإِنَائُ قَوْلُ النَّاسِ فِی الْقَدَرِ۔
(٣٧٠٨٠) حضرت عبداللہ بن عمرو فرماتے ہیں کہ اسلام میں سب سے پہلے جس چیز سے سختی سے منع کیا گیا وہ تقدیر کے بارے میں بات کرنا ہے۔

37080

(۳۷۰۸۱) حَدَّثَنَا یَزِیدُ ، عَنْ ہِشَامٍ ، عَنِ الْحَسَنِ ، قَالَ : أَہْلُ الصَّلاَۃِ وَالْحِسْبَۃِ مِنَ الْمُؤَذِّنِینَ أَوَّلُ مَنْ یُکْسَی یَوْمَ الْقِیَامَۃِ۔
(٣٧٠٨١) حضرت حسن فرماتے ہیں کہ قیامت کے دن سب سے پہلے نمازیوں اور مؤذنین کو کپڑے پہنائے جائیں گے۔

37081

(۳۷۰۸۲) حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ التَّیْمِیِّ ، عَنْ أَبِیہِ ، عَنْ أَبِی ذَرٍّ ، قَالَ : قُلْتُ : یَا رَسُولَ اللہِ ، أَیُّ مَسْجِدٍ وُضِعَ فِی الأَرْضِ أَوَّلاً ، فَقَالَ : الْمَسْجِدُ الْحَرَامُ ، قُلْتُ : ثُمَّ أَیُّ ، قَالَ : الْمَسْجِدُ الأَقْصَی ، یَعْنِی بَیْتَ الْمَقْدِسِ۔
(٣٧٠٨٢) حضرت ابو ذر فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سوال کیا کہ روئے زمین پر سب سے پہلے کون سی مسجد بنائی گئی ؟ آپ نے فرمایا مسجد حرام۔ میں نے پوچھا اس کے بعد کون سی مسجد بنائی گئی ؟ آپ نے فرمایا کہ مسجد اقصیٰ یعنی بیت المقدس۔

37082

(۳۷۰۸۳) حَدَّثَنَا یَزِیدُ ، عَنِ الْمَسْعُودِیِّ ، عَنْ أَبِی عَمْرو ، عَنْ عُبَیْدِ بْنِ الْخَشْخَاشِ ، عَنْ أَبِی ذَرٍّ ، قَالَ : دَخَلْتُ عَلَی رَسُولِ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ وَہُوَ فِی الْمَسْجِدِ قُلْتُ : أَیُّ الأَنْبِیَائِ أَوَّلُ ، قَالَ : آدَم ، قَالَ : قُلْتُ : وَہَلْ کَانَ نَبِیًّا ؟ قَالَ : نَعَمْ نَبِیٌّ مُکَلَّمٌ۔
(٣٧٠٨٣) حضرت ابو ذر فرماتے ہیں کہ میں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضر ہوا، آپ مسجد میں تشریف فرما تھے، میں نے عرض کیا کہ اے اللہ کے رسول ! سب سے پہلے نبی کون تھے ؟ آپ نے فرمایا کہ حضرت آدم ۔ میں نے سوال کیا کہ کیا وہ نبی تھے ؟ آپ نے فرمایا ہاں وہ ایسے نبی تھے، جن سے کلام کیا جاتا تھا۔

37083

(۳۷۰۸۴) حَدَّثَنَا قَبِیصَۃُ ، حَدَّثَنَا سُفْیَانُ ، عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ ، عَنْ ہَمَّامٍ ، قَالَ : أَوَّلُ مُکْسٍ کَانَ فِی الأَرْضِ عَجُوزٌ خَرَجَتْ بِدَقِیقٍ لَہَا فِی مِکْتَلٍ ، فَجَائَتْ رِیحٌ عَاصِفٌ فَأَذْرَتْہُ ، فَقَالَ : سُلَیْمَانُ : انْظُرُوا مَنْ رَکِبَ الْبَحْرَ بِہَذِہِ الرِّیحِ فَغَرِّمُوہُ۔
(٣٧٠٨٤) حضرت ہمام فرماتے ہیں کہ زمین پر جو پہلا تاوان لیا گیا اس کی صورت یہ ہوئی کہ ایک بڑھیا ایک ٹوکری میں اپنا آٹا لے کر گھر سے نکلی، اتنے میں آندھی آئی اور اس کا آٹا اڑا لے گئی۔ حضرت سلیمان نے حکم دیا کہ سمندر میں دیکھو کہ یہ ہوا کس نے اڑائی ہے اور اس سے اس کے آٹے کا تاوان لو۔

37084

(۳۷۰۸۵) حَدَّثَنَا عُبَیْدُ اللہِ حَدَّثَنَا إسْرَائِیلُ ، عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ ، عَنْ مَالِکِ بْنِ أَیْمَنَ ، قَالَ : أَوَّلُ مَنْ شَابَ إبْرَاہِیمُ علیہ الصلاۃ والسلام ، فَقَالَ : مَا ہَذَا ، قَالَ : إجْلاَلٌ وَحِلْمٌ۔
(٣٧٠٨٥) حضرت مالک بن ایمن کہتے ہیں کہ حضرت ابراہیم کے جب پہلی مرتبہ سفید بال آئے تو آپ نے اپنے رب سے سوال کیا کہ اے میرے رب ! یہ کیا ہے ؟ اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ یہ وقار اور بردباری ہے۔

37085

(۳۷۰۸۶) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ قَیْسٍ ، عَنِ الْمِنْہَالِ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ بْنِ الْحَارِثِ ، عَنْ عَلِیٍّ ، قَالَ : أَوَّلُ مَنْ یُکْسَی إبْرَاہِیمُ قُبْطِیَّتَانِ ، ثُمَّ یُکْسَی النَّبِیُّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ حُلَّۃً وَہُوَ عَنْ یَمِینِ الْعَرْشِ۔ (احمد ۱۰۱۔ ابو یعلی ۵۶۲)
(٣٧٠٨٦) حضرت علی فرماتے ہیں کہ قیامت کے دن سب سے پہلے حضرت ابراہیم کو دو قبطی کپڑے پہنائے جائیں گے اور پھر حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو ایک جوڑا پہنایا جائے گا اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) عرش کے دائیں جانب ہوں گے۔

37086

(۳۷۰۸۷) حَدَّثَنَا قَبِیصَۃُ ، حَدَّثَنَا سُفْیَانُ ، عَنِ الْمُغِیرَۃِ بْنِ النُّعْمَانِ ، عَنْ سَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : أَوَّلُ مَنْ یُکْسَی مِنَ الْخَلاَئِقِ یَوْمَئِذٍ إبْرَاہِیمُ۔
(٣٧٠٨٧) حضرت ابن عباس سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا کہ قیامت کے دن ساری مخلوق سے پہلے حضرت ابراہیم کو کپڑے پہنائے جائیں گے۔

37087

(۳۷۰۸۸) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ الْمَلِکِ بْنِ وَاقِدٍ حَدَّثَنَا زُہَیْرٌ حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَاقَ ، قَالَ : قِیلَ لِقُثُمَّ : کَیْفَ وَرِثَ عَلِیٌّ النَّبِیَّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ دُونَکُمْ ، قَالَ : إِنَّہُ وَاللہِ کَانَ أَوَّلُنَا بِہِ لُحُوقًا وَأَشَدُّنَا بِہِ لُزُوقًا۔
(٣٧٠٨٨) حضرت ابو اسحاق فرماتے ہیں کہ حضرت قثم سے پوچھا گیا کہ تمہارے بجائے حضرت علی حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے روحانی وارث کیسے بن گئے۔ انھوں نے فرمایا کہ وہ حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ ہم سے پہلے ملے تھے اور ہم سے زیادہ تعلق رکھنے والے تھے۔

37088

(۳۷۰۸۹) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بِشْرٍ الْعَبْدِیُّ حَدَّثَنَا سَعِیدٌ ، عَنْ قَتَادَۃَ ، عَنْ أَنَسٍ ، عَنِ النَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فِی حَدِیثِہِ : وَلَکِنِ ائْتُوا نُوحًا ، إِنَّہُ أَوَّلُ رَسُولٍ بُعِثَ إِلَی الأَرْضِ۔
(٣٧٠٨٩) حضرت انس سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) قیامت کے دن فرمائیں گے تم لوگ نوح کے پاس جاؤ، وہ زمین والوں کی طرف بھیجے جانے والے پہلے رسول ہیں۔

37089

(۳۷۰۹۰) حَدَّثَنَا ابْنُ بِشْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو حَیَّانَ ، عَنْ أَبِی زُرْعَۃَ ، عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ ، عَنِ النَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فِی حَدِیثٍ ذَکَرَہُ، قَالَ: فَیَأْتُونَ آدَمَ فَیَقُولُ: اذْہَبُوا إِلَی نُوحٍ ، فَیَقُولُونَ: یَا نُوحُ أَنْتَ أَوَّلُ الرُّسُلِ إِلَی أَہْلِ الأَرْضِ۔
(٣٧٠٩٠) حضرت ابوہریرہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے قیامت کے حالات کا تذکرہ کرتے ہوئے فرمایا کہ لوگ حضرت آدم کے پاس جائیں گے تو وہ فرمائیں گے کہ نوح کے پاس جاؤ، لوگ ان سے کہیں گے کہ اے نوح ! آپ زمین والوں کی طرف بھیجے جانے والے پہلے رسول ہیں۔

37090

(۳۷۰۹۱) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحِیمِ ، عَنْ ہِشَامِ بْنِ عُرْوَۃَ ، عَنْ أَبِیہِ ، قَالَ : إنَّ أَوَّلَ رَجُلٍ سَلَّ سَیْفًا فِی اللہِ الزُّبَیْرُ۔
(٣٧٠٩١) حضرت عروہ فرماتے ہیں کہ اللہ کے راستے میں سب سے پہلے تلوار سونتنے والے حضرت زبیر ہیں۔

37091

(۳۷۰۹۲) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ مِسْعَرٍ ، عَنْ سِمَاکٍ الْحَنَفِیِّ ، قَالَ : سَمِعْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ یَقُولُ : لَمَّا نَزَلَتْ أَوَّلُ الْمُزَّمِّلِ کَانُوا یَقُومُونَ نَحْوًا مِنْ قِیَامِہِمْ فِی شَہْرِ رَمَضَانَ وَکَانَ بَیْنَ أَوَّلِہَا وَآخِرِہَا سَنَۃً۔ (ابن جریر ۲۹)
(٣٧٠٩٢) حضرت ابن عباس فرماتے ہیں کہ جب سورة المزمل کی ابتدائی آیات نازل ہوئیں تو اس وقت صحابہ کرام رات کو اتنی دیر قیام کرتے تھے جتنا قیام رمضان کے مہینے میں کرتے تھے۔ اس کے اول وآخر کے درمیان ایک سال ہوتا تھا۔

37092

(۳۷۰۹۳) حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ مَسْعَدَۃَ ، حَدَّثَنَا إبْرَاہِیمُ بْنُ الْعَلاَئِ الْغَنَوِیُّ ، قَالَ : بَلَغَنَا ، أَنَّ کَعْبًا کَانَ یَقُولُ : إنَّ أَوَّلَ الأَمْصَارِ خَرَابًا جَنَاحَاہَا ، قُلْنَا : وَمَا جَنَاحَاہَا یَا کَعْبُ ، قَالَ : الْبَصْرَۃُ وَمِصْرُ۔
(٣٧٠٩٣) حضرت کعب فرمایا کرتے تھے کہ شہروں میں سب سے پہلے ویران ہونے والے شہروں کے دو بازو ہیں۔ ان سے کسی نے پوچھا کہ شہروں کے دو بازو کیا ہیں ؟ انھوں نے فرمایا کہ بصرہ اور کوفہ۔

37093

(۳۷۰۹۴) حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُوسَی حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَۃَ ، عَنْ عَلِیِّ بْنِ زَیْدٍ ، عَنْ یُوسُفَ بْنِ مِہْرَانَ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : أَوَّلُ مَنْ جَحَدَ آدَم۔
(٣٧٠٩٤) حضرت ابن عباس سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ سب سے پہلے حضرت آدم نے انکار کیا۔

37094

(۳۷۰۹۵) حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ، عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ، عَنْ عَطَائٍ، قَالَ: أَوَّلُ مَنِ اسْتَخْلَفَ فِی الْقَسَامَۃِ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ۔
(٣٧٠٩٥) حضرت عطاء فرماتے ہیں کہ سب سے پہلے قسامہ کے بارے میں حضرت عمر بن خطاب نے قسم لی۔

37095

(۳۷۰۹۶) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ سَعِیدِ بْنِ عُبَیْدٍ وَمُحَمَّدِ بْنِ قَیْسٍ ، عَنْ عَلِیِّ بْنِ رَبِیعَۃَ ، قَالَ ، أَوَّلُ مَنْ نِیحَ عَلَیْہِ بِالْکُوفَۃِ قَرَظَۃُ بْنُ کَعْبٍ۔
(٣٧٠٩٦) حضرت علی بن ربیعہ کہتے ہیں کہ کوفہ میں سب سے پہلے قرظہ بن کعب کا نوحہ پڑھا گیا۔

37096

(۳۷۰۹۷) حَدَّثَنَا یَزِیدُ أَخْبَرَنَا ابْنُ أَبِی خَالِدٍ ، عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ رَاشِدٍ ، عَنِ امْرَأَۃٍ مِنَ الأَنْصَارِ یُقَالُ لَہَا أَسْمَائُ بِنْتُ یَزِیدَ بْنِ السَّکَنِ ، أَنَّ النَّبِیَّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، قَالَ لأمِّ سَعْدٍ : أَلاَ یَرْقَأُ دَمْعُک وَیَذْہَبُ حُزْنُک فَإِنَّ ابْنَک أَوَّلُ مَنْ ضَحِکَ اللَّہُ لَہُ وَاہْتَزَّ لَہُ الْعَرْشُ۔
(٣٧٠٩٧) حضرت اسماء بنت یزید فرماتی ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حضرت سعد بن معاذ کی والدہ سے فرمایا کہ تمہارے آنسو خشک کیوں نہیں ہوتے اور تمہارا غم کم کیوں نہیں ہوتا ! تمہارا بیٹا وہ پہلا شخص ہے جس کے لیے اللہ تعالیٰ مسکرائے ہیں اور اللہ کا عرش لرز اٹھا ہے۔

37097

(۳۷۰۹۸) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ شُعْبَۃَ ، عَنِ الْمُغِیرَۃِ بْنِ النُّعْمَانِ ، عَنْ سَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ ، عَنِ ابْنِ عبَّاسٍ ، قَالَ : قامَ فِینَا رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، فَقَالَ : أَوَّلُ الْخَلاَئِقِ یُکْسَی إبْرَاہِیمُ۔ (ابن ابی عاصم ۱۱)
(٣٧٠٩٨) حضرت ابن عباس سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا کہ قیامت کے دن سب سے پہلے حضرت ابراہیم کو کپڑے پہنائے جائیں گے۔

37098

(۳۷۰۹۹) حَدَّثَنَا یَعْلَی بْنُ عُبَیْدٍ ، قَالَ : حدَّثَنَا ابْنُ أَبِی خَالِدٍ ، عَنْ سَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ ، قَالَ : یُحْشَرُ النَّاسُ حُفَاۃً عُرَاۃً فَأَوَّلُ مَنْ یُلْقَی بِثَوْبٍ إبْرَاہِیمُ علیہ السلام۔
(٣٧٠٩٩) حضرت سعید بن جبیر فرماتے ہیں کہ قیامت کے دن جب لوگوں کو اٹھایا جائے گا تو وہ ننگے جسم اور ننگے پاؤں ہوں گے اور سب سے پہلے حضرت ابراہیم کو کپڑا عطا کیا جائے گا۔

37099

(۳۷۱۰۰) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، وَأَبُو أُسَامَۃَ ، عَنِ ابْنِ أَبِی خَالِدٍ ، قَالَ : سَمِعْتُ أَبَا عَمْرٍو الشَّیْبَانِیَّ یَقُولُ : کَانَ مِہْرَانُ أَوَّلَ السَّنَۃِ وَالْقَادِسِیَّۃُ آخِرَ السَّنَۃِ۔
(٣٧١٠٠) حضرت ابو عمرو شیبانی فرماتے ہیں کہ مہران سال کے شروع میں اور قادسیہ کی لڑائی سال کے آخر میں ہوئی۔

37100

(۳۷۱۰۱) حَدَّثَنَا شَبَابَۃُ، عَنْ وَرْقَائَ، عَنِ ابْنِ أَبِی نَجِیحٍ، عَنْ مُجَاہِدٍ {کَمَا بَدَأْنَا أَوَّلَ خَلْقٍ نُعِیدُہُ} قَالَ: عُرَاۃً حُفَاۃً۔
(٣٧١٠١) حضرت مجاہد قرآن مجید کی آیت { کَمَا بَدَأْنَا أَوَّلَ خَلْقٍ نُعِیدُہُ } کی تفسیر میں فرماتے ہیں کہ اس سے مراد قیامت کے دن لوگوں کو ننگے پاؤں اور ننگے بدن ہونا ہے۔

37101

(۳۷۱۰۲) وَبِإِسْنَادِہِ ، عَنْ مُجَاہِدٍ {فِی الصُّحُفِ الأُولَی} ، قَالَ : التَّوْرَاۃُ وَالإِنْجِیلُ۔
(٣٧١٠٢) حضرت مجاہد قرآن مجید کی آیت { فِی الصُّحُفِ الأُولَی } کی تفسیر میں فرماتے ہیں کہ اس سے مراد توراۃ اور انجیل ہیں۔

37102

(۳۷۱۰۳) حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ ، عَنْ عَوْفٍ ، عَنْ یَزِیدَ الْفَارِسِیِّ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، عَنْ عُثْمَانَ : کَانَتِ الأَنْفَالُ مِنَ الأَوَائِلِ مِمَّا أُنْزِلَ بِالْمَدِینَۃِ ، وَکَانَتْ بَرَائَۃٌ مِنْ آخِرِ مَا أُنْزِلَ مِنَ الْقُرْآنِ۔
(٣٧١٠٣) حضرت عثمان فرماتے ہیں کہ سورة الانفال مدینہ منورہ میں نازل ہونے والی ابتدائی سورتوں میں سے تھی اور سورة التوبۃ قرآن مجید کی نازل ہونے والے آخری سورتوں میں سے ہے۔

37103

(۳۷۱۰۴) حَدَّثَنَا مُعَاوِیَۃُ بْنُ ہِشَامٍ حَدَّثَنَا قَیْسٌ ، عَنْ سَلَمَۃَ بْنِ کُہَیْلٍ ، عَنْ أَبِی صَادِقٍ ، عَنْ عُلَیْمٍ ، عَنْ سَلْمَانَ ، قَالَ : أَوَّلُ ہَذِہِ الأُمَّۃِ وُرُودًا عَلَی نَبِیِّہَا صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ أَوَّلُہَا إسْلاَمًا عَلِیُّ بْنُ أَبِی طَالِبٍ۔
(٣٧١٠٤) حضرت سلمان فارسی فرماتے ہیں کہ اس امت میں سب سے پہلے اس امت کے نبی کے ساتھ ملنے والے اور سب سے پہلے اسلام لانے والے حضرت علی ہیں۔

37104

(۳۷۱۰۵) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، حَدَّثَنَا سُفْیَانُ ، عَنْ أَبِیہِ ، عَنْ أَبِی الضُّحَی ، أَنَّ أَبَا بَکْرٍ اسْتَنْشَدَ مَعْدِی کَرِبَ فَأَنْشَدَہُ ، وَقَالَ : مَا اسْتَنْشَدت فِی الإِسْلاَمِ أَحَدًا قَبْلَک۔
(٣٧١٠٥) حضرت ابو ضحی فرماتے ہیں کہ حضرت ابوبکر نے معدی کرب سے شعر سننے کی فرمائش کی اور اس سے فرمایا کہ میں نے تجھ سے پہلے کسی سے شعر سننے کی فرمائش نہیں کی۔

37105

(۳۷۱۰۶) حَدَّثَنَا شَبَابَۃُ، عن وَرْقَائَ، عَنِ ابْنِ أَبِی نَجِیحٍ، عَنْ مُجَاہِدٍ {فِی الصُّحُفِ الأُولَی} قَالَ: التَّوْرَاۃُ وَالإِنْجِیلُ۔
(٣٧١٠٦) حضرت مجاہد قرآن مجید کی آیت { فِی الصُّحُفِ الأُولَی } کی تفسیر میں فرماتے ہیں کہ اس سے مراد توراۃ اور انجیل ہیں۔

37106

(۳۷۱۰۷) حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو سَمِعَ أَبَا سَلَمَۃَ یَقُولُ فِی کَفَّارَۃِ الْیَمِینِ : مُدٌّ بِالْمُدِّ الأَوَّلِ۔
(٣٧١٠٧) حضرت ابو سلمہ قسم کے کفارے کے بارے میں فرماتے ہیں کہ یہ پہلے مد کے ساتھ ایک مد ہے۔

37107

(۳۷۱۰۸) حَدَّثَنَا قُتَیْبَۃُ حَدَّثَنَا لَیْثٌ ، عَنِ ابْنِ عَجْلاَنَ ، عَنْ سَعِیدٍ الْمَقْبُرِیِّ ، عَنْ أَبِیہِ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ بْنِ سَلاَمٍ ، أَنَّہُ قَالَ فِی حَدِیثٍ ذَکَرَہُ : فَجَحَدَ آدَمَ فجحدت ذُرِّیَّتَہُ وَذَلِکَ أَوَّلُ یَوْمٍ أُمِرَ بِالشُّہَدَائِ۔
(٣٧١٠٨) حضرت عبداللہ بن سلام فرماتے ہیں کہ حضرت آدم نے انکار کیا تو ان کی اولاد نے بھی انکار کیا۔ اور وہ پہلا دن ہے جس دن گواہوں کو حکم دیا گیا۔

37108

(۳۷۱۰۹) حَدَّثَنَا سُرَیْجُ بْنُ النُّعْمَانِ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِیزِ بْنُ أَبِی سَلَمَۃَ ، عَنْ صَالِحِ بْنِ کَیْسَانَ ، قَالَ : أَخْبَرَنَا الرَّقَاشِیُّ ، عَنْ أَنَسٍ ، قَالَ : لَقِیَتِ الْمَلاَئِکَۃُ آدَمَ وَہُوَ یَطُوفُ بِالْبَیْتِ ، فَقَالَتْ : یَا آدَمُ ، حَجَجْت ، فَقَالَ : نَعَمْ ، قَالُوا : قَدْ حَجَجْنَا قَبْلَک بِأَلْفَیْ عَامٍ۔
(٣٧١٠٩) حضرت انس فرماتے ہیں کہ حضرت آدم خانہ کعبہ کا طواف کررہے تھے تو فرشتے ان سے ملے اور کہنے لگے کہ اے آدم ! تم نے حج کیا ؟ انھوں نے کہا ہاں۔ فرشتوں نے کہا کہ ہم نے تم سے دو ہزار سال پہلے حج کیا تھا۔

37109

(۳۷۱۱۰) حَدَّثَنَا یَزِیدُ أَخْبَرَنَا قَیْسٌ ، قَالَ : رَأَیْتُ شِمْرَ بْنَ عَطِیَّۃَ اسْتَعَارَ عِمَامَۃً فَأَتَوْہُ بِعِمَامَۃٍ سَابِرِیَّۃٍ فَرَدَّہَا ، وَقَالَ : رَأَیْت النَّاسَ أَوَّلَ مَا رَأَوْا السَّابِرِیَّ قَامُوا إلَیْہِ فَحَرَّقُوہُ۔
(٣٧١١٠) حضرت قیس فرماتے ہیں کہ میں نے شمر بن عطیہ کو دیکھا کہ اس نے ایک عمامہ مانگا، اس کے پاس ایک سابری عمامہ لایا گیا تو اس نے واپس کردیا اور کہا کہ میں نے لوگوں کو دیکھا کہ جب انھوں نے پہلی مرتبہ سابری کو دیکھا تو اسے جلا دیا تھا۔

37110

(۳۷۱۱۱) حَدَّثَنَا یَزِیدُ أَخْبَرَنَا یَحْیَی بْنُ الْمُتَوَکِّلِ أَبُو عَقِیلٍ ، قَالَ: حدَّثَنَا إسْمَاعِیلُ بْنُ رَافِعٍ ، عَنِ ابْنٍ لأَبِی سَلَمَۃَ، عَنْ أُمِّ سَلَمَۃَ ، أَنَّہَا قَالَتْ : قَالَ النَّبِیُّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : إنْ کَانَ لَمِنْ أَوَّلِ مَا نَہَانِی اللَّہُ عَنْہُ وَعَہِدَ إلَیَّ بَعْدَ عِبَادَۃِ الأَوْثَانِ وشُرْبَ الْخَمْرِ : وَمُلاَحَاۃُ الرِّجَالِ۔
(٣٧١١١) حضرت ام سلمہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے مجھے بتوں کی پوجا اور شراب نوشی کے بعد جس چیز سے منع فرمایا اور جس کا عہد لیا مردوں کا باہم لڑائی جھگڑا اور گالی گفتار ہے۔

37111

(۳۷۱۱۲) حَدَّثَنَا حُسَیْنٌ ، عَنْ زَائِدَۃَ ، عَنْ أَبِی حَمْزَۃَ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ : أَوَّلُ مَنْ جَہَرَ بِـ (بسم اللہ الرَّحْمَن الرحیم) الأَعْرَابُ۔
(٣٧١١٢) حضرت ابراہیم فرماتے ہیں کہ سب سے پہلے بسم اللہ الرحمن الرحیم کو بلند آواز سے دیہاتیوں نے پڑھا۔

37112

(۳۷۱۱۳) حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ ، عَنْ جُوَیْبِرٍ ، عَنِ الضَّحَّاکِ ، قَالَ : أَحْدَثَ النَّاسُ الْقِیَامَ فِی رَمَضَانَ وَصَلاَۃَ الضُّحَی وَالْقُنُوتَ فِی الْفَجْرِ وَالْقَصَصَ۔
(٣٧١١٣) حضرت ضحاک فرماتے ہیں کہ لوگوں نے رمضان کے قیام، چاشت کی نماز، فجر میں قنوت اور قصہ گوئی کو ایجاد کیا ہے۔

37113

(۳۷۱۱۴) حَدَّثَنَا شَرِیکٌ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ مُجَاہِدٍ ، قَالَ : مَا کَانَ لِلنَّاسِ عِیدٌ إلاَّ فِی أَوَّلِ النَّہَارِ۔
(٣٧١١٤) حضرت مجاہد فرماتے ہیں کہ عید کی نماز دن کے شروع میں ہوا کرتی تھی۔

37114

(۳۷۱۱۵) حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ ، عَنْ عَاصِمٍ ، عَنْ عَبَّاسِ بْنِ عَبْدِ الرحمن الْہَاشِمِیِّ ، قَالَ : أَوَّلُ مَا خُلِقَتِ الْمَسَاجِدُ، أَنَّ رَسُولَ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ رَأَی بِالْقِبْلَۃِ نُخَامَۃً فَحَکَّہَا ، ثُمَّ أَمَرَ بِالْخَلُوقِ فَلُطِّخَ بِہِ مَکَانُہَا ، فَخَلَّقَ النَّاسُ الْمَسَاجِدَ۔
(٣٧١١٥) حضرت عباس بن عبد الرحمن ہاشمی فرماتے ہیں کہ مسجدوں کو سب سے پہلے خلوق لگانے کا واقعہ یہ ہوا کہ حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مسجد میں قبلہ کی جانب تھوک گری ہوئی دیکھی تو اسے صاف کرایا پھر حکم دیا کہ اس جگہ خلوق لگائی جائے، پھر اس کے بعد سے لوگوں نے مسجد میں خلوق لگانا شروع کردی۔

37115

(۳۷۱۱۶) حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِی حَفْصَۃَ ، عَنْ أَبِی جَمْرَۃَ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ : أَوَّلُ جُمُعَۃٍ جُمِعَتْ جُمُعَۃٌ بِالْمَدِینَۃِ ، ثُمَّ جُمُعَۃٌ بِالْبَحْرَیْنِ۔ (بخاری ۸۹۲)
(٣٧١١٦) حضرت ابن عباس فرماتے ہیں کہ سب سے پہلا جمعہ مدینہ میں پڑھا گیا اور پھر بحرین میں جمعہ ادا کیا گیا۔

37116

(۳۷۱۱۷) حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ ، عَنْ مُجَالِدٍ ، عَنْ زِیَادِ بْنِ عِلاَقَۃٍ ، عَنْ سَعْدِ ، أَنَّ رَسُولَ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ أَمَّرَ عَبْدَ اللہِ بْنَ جَحْشٍ ، وَکَانَ أَوَّلَ أَمِیرٍ أُمِّرَ فِی الإِسْلاَمِ۔ (بزار ۱۷۵۷)
(٣٧١١٧) حضرت سعد سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حضرت عبداللہ بن جحش کو امیر مقرر کیا وہ اسلام میں مقرر کئے جانے والے پہلے امیر ہیں۔

37117

(۳۷۱۱۸) حَدَّثَنَا یَزِیدُ أَخْبَرَنَا سُفْیَانُ بْنُ حُسَیْنٍ ، عَنْ عَلِیِّ بْنِ زَیْدٍ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ حَکِیمٍ الضَّبِّیِّ ، قَالَ : قَالَ لِی أَبُو ہُرَیْرَۃَ : إذَا أَتَیْتَ أَہْلَ مِصْرِکَ فَأَخْبِرْہُمْ أَنِّی سَمِعْت رَسُولَ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یَقُولُ : أَوَّلُ مَا یُحَاسَبُ بِہِ الْعَبْدُ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ الصَّلاَۃُ الْمَکْتُوبَۃُ۔ (ابن ماجہ ۱۴۲۵۔ احمد ۲۹۰)
(٣٧١١٨) حضرت انس بن حکیم ضبی فرماتے ہیں کہ حضرت ابوہریرہ نے مجھ سے فرمایا کہ جب تم اپنے شہر والوں کے پاس جاؤ تو ان کو بتانا کہ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو فرماتے ہوئے سنا ہے کہ قیامت کے دن بندے سے سب سے پہلے فرض نماز کا حساب کیا جائے گا۔

37118

(۳۷۱۱۹) حَدَّثَنَا یَزِیدُ أَخْبَرَنَا الدَّسْتَوَائِیُّ ، عَنْ یَحْیَی بْنِ أَبِی کَثِیرٍ ، عَنْ عَامِرٍ الْعُقَیْلِیِّ ، عَنْ أَبِیہِ ، عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : عُرِضَ عَلَیَّ أَوَّلُ ثَلاَثَۃٍ مِنْ أُمَّتِی یَدْخُلُونَ الْجَنَّۃَ ، وَأَوَّلُ ثَلاَثَۃٍ یَدْخُلُونَ النَّارَ ، فَأَمَّا أَوَّلُ ثَلاَثَۃٍ یَدْخُلُونَ الْجَنَّۃَ فَالشَّہِیدُ وَعَبْدٌ مَمْلُوکٌ لَمْ یَشْغَلْہُ رِقُّ الدُّنْیَا عَنْ طَاعَۃِ رَبِّہِ ، وَفَقِیرٌ مُتَعَفِّفٌ ذُو عِیَالٍ ، وَأَمَّا أَوَّلُ ثَلاَثَۃٍ یَدْخُلُونَ النَّارَ فَأَمِیرٌ مُسَلَّطٌ ، وَذُو ثَرْوَۃٍ مِنْ مَالٍ لاَ یُؤَدِّی حَقَّ اللہِ فِی مَالِہِ ، وَفَقِیرٌ فَخُورٌ۔
(٣٧١١٩) حضرت ابوہریرہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا کہ میرے امت کے وہ پہلے تین لوگ مجھ پر پیش کئے گئے جو جنت میں جائیں گے اور وہ تین لوگ بھی پیش کئے گئے جو جہنم میں جائیں گے۔ وہ تین لوگ جو جنت میں جائیں گے ان میں سے ایک شہید ہے۔ دوسرا وہ غلام جسے اس کی آقا کی خدمت نے اس کے رب کی اطاعت سے غافل نہیں کیا اور تیسرا وہ نادار جو اہل و عیال والا ہو لیکن کسی سے سوال نہ کرے۔ اور وہ تین لوگ جو جہنم میں جائیں گے ان میں سے ایک جابر حاکم، دوسرا وہ مالدار جو مال میں سے اللہ کا حق ادا نہ کرے اور تیسرا متکبر فقری۔

37119

(۳۷۱۲۰) حَدَّثَنَا ابْنُ بِشْرٍ ، حَدَّثَنَا أَبُو حَیَّانَ ، عَنْ أَبِی زُرْعَۃَ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ : قدْ حَفِظْت مِنْ رَسُولِ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ حَدِیثًا لَمْ أَنْسَہُ بَعْدُ ، سَمِعْت رَسُولَ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یَقُولُ : أَوَّلُ الآیَاتِ خُرُوجًا : طُلُوعُ الشَّمْسِ مِنْ مَغْرِبِہَا ، أَوْ خُرُوجُ الدَّابَّۃِ عَلَی النَّاسِ ضُحًی فَأَیُّہُمَا مَا کَانَتْ قَبْلَ صَاحِبَتِہَا فَلأُخْرَی عَلَی أَثَرِہَا قَرِیبًا۔ (مسلم ۲۲۶۰۔ احمد ۱۶۴)
(٣٧١٢٠) حضرت عبداللہ بن عمرو فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی ایک حدیث سنی ہے جسے میں اس وقت سے اب تک نہیں بھولا، میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو فرماتے ہوئے سنا ہے کہ قیامت کی نشانیوں میں سے ایک سورج کا مغرب سے طلوع ہونا چاشت کے وقت لوگوں پر دابۃ الارض کا نکلنا ہے۔ ان میں سے جو بھی پہلے ظاہر ہوجائے دوسری اس کے متصل بعد ظاہر ہوجائے گی۔

37120

(۳۷۱۲۱) حَدَّثَنَا حَاتِمٌ حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ مُحَمَّدٍ ، عَنْ أَبِیہِ ، عَنْ جَابِرٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ: أَوَّلُ رِبًا أَضَعُ رِبَا العَبَّاسِ بْنِ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ۔
(٣٧١٢١) حضرت جابر سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا کہ پہلا سود جسے میں معاف کرنے کا اعلان کرتا ہے عباس بن عبد المطلب کا سود ہے۔

37121

(۳۷۱۲۲) حَدَّثَنَا زَیْدٌ ، عَنْ مُوسَی بْنِ عُبَیْدَۃَ ، عَنْ صَدَقَۃَ بْنِ یَسَارٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، أَنَّ النَّبِیَّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ حَمِدَ اللَّہَ وأَثْنَی عَلَیْہِ بِمَا ہُوَ لَہُ أَہْلٌ ، ثُمَّ قَالَ : یَا أَیُّہَا النَّاسُ ، إنَّ کُلَّ دَمٍ کَانَ فِی الْجَاہِلِیَّۃِ فَہُوَ ہَدَرٌ، وَأَوَّلُ دِمَائِکُمْ دَمُ إیَاسِ بْنِ رَبِیعَۃَ بْنِ الْحَارِثِ کَانَ مُسْتَرْضَعًا فِی بَنِی لَیْثٍ فَقَتَلَتْہُ ہُذَیْلٌ ، وَإِنَّ أَوَّلَ رِبًا کَانَ فِی الْجَاہِلِیَّۃِ رِبَا عَبَّاسِ بْنِ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ وَہُوَ أَوَّلُ رِبًا أَضَعُ {لَکُمْ رُؤُوسُ أَمْوَالِکُمْ لاَ تَظْلِمُونَ وَلاَ تُظْلَمُونَ}۔ (عبد بن حمید ۸۵۸۔ بزار ۱۱۴۱)
(٣٧١٢٢) حضرت ابن عمر سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اللہ تعالیٰ کی وہ حمد وثنا بیان کی جس کا وہ اہل ہے پھر فرمایا کہ اے لوگو ! جاہلیت کا ہر خون رائیگاں ہے۔ پہلا خون ایاس بن ربیعہ بن حارث کا خون ہے۔ وہ بنو لیث میں بچے کو دودھ پلواتا تھا اسے ہذیل نے قتل کردیا۔ اور جاہلیت کا پہلا سود عباس بن عبد المطلب کا سود ہے یہ پہلا سود ہے جس کو میں معاف کرتا ہوں۔ تمہارے لیے تمہارے پورے پورے مال ہیں نہ تم ظلم کرو اور نہ تم پر ظلم کیا جائے گا۔

37122

(۳۷۱۲۳) حَدَّثَنَا یَزِیدُ ، عَنْ أَشْعَثَ ، عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ أنَّ عَلِیًّا ، قَالَ : أَوَّلُ الْوُضُوئِ الْمَضْمَضَۃُ وَالاِسْتِنْشَاقُ۔
(٣٧١٢٣) حضرت علی فرماتے ہیں کہ وضو کا پہلا حصہ کلی اور ناک میں پانی ڈالنا ہے۔

37123

(۳۷۱۲۴) حَدَّثَنَا ابْنُ مُبَارَکٍ ، عَنْ مَعْمَرٍ ، عَنِ الزُّہْرِیِّ ، قَالَ : أَرَی أَنْ یُتْرَکَ الْبَیْعُ عِنْدَ الأَذَانِ الأَوَّلِ ، أَحْدَثُہُ عُثْمَان رضی اللَّہُ عَنْہُ۔
(٣٧١٢٤) حضرت زہری فرماتے ہیں کہ پہلی اذان کے وقت بیع کو ترک کردیا جائے۔ یہ اذان حضرت عثمان نے شروع کرائی تھی۔

37124

(۳۷۱۲۵) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، حَدَّثَنَا الأَعْمَشُ ، عَنْ أَبِی صَالِحٍ ، عَنْ کَعْبٍ ، قَالَ : بَدَأَ اللَّہُ تَعَالَی بِخَلْقِ السَّمَاوَاتِ یَوْمَ الأَحَدِ فَالأَحَدُ وَالاِثْنَانِ وَالثُّلاَثَائُ وَالأَرْبِعَائُ وَالْخَمِیسُ وَالْجُمُعَۃُ وَجَعَلَ کُلَّ یَوْمٍ أَلْفَ سَنَۃٍ۔
(٣٧١٢٥) حضرت کعب فرماتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے زمین و آسمان کی تخلیق کا مرحلہ اتوار کے دن شروع فرمایا، اتوار، پیر ، منگل، بدھ، جمعرات اور جمعہ۔ اور ہر دن کو ایک ہزار سال کے برابر بنایا۔

37125

(۳۷۱۲۶) حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ بْنِ مُرَّۃَ ، عَنْ مَسْرُوقٍ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ ، قَالَ : قَالَ النَّبِیُّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : لاَ تُقْتَلُ نَفْسٌ ظُلْمًا إلاَّ کَانَ عَلَی ابْنِ آدَمَ الأَوَّلِ کِفْلٌ مِنْ دَمِہَا لأَنَّہُ کَانَ أَوَّلَ مَنْ سَنَّ الْقَتْلَ۔
(٣٧١٢٦) حضرت عبداللہ فرماتے ہیں کہ جب بھی کسی جان کو ظلماً قتل کیا جائے گا آدم کے بیٹے کی گردن پر اس کا گناہ ہوگا کیونکہ اسی نے سب سے پہلے اس جرم کی بنیاد ڈالی۔

37126

(۳۷۱۲۷) حَدَّثَنَا کَثِیرٌ ، عَنْ جَعْفَرٍ ، عَنْ مَیْمُونٍ لَمَّا نَزَلَتْ ہَذِہِ الآیَۃُ : {وَالَّذِینَ یَرْمُونَ الْمُحْصَنَاتِ ثُمَّ لَمْ یَأْتُوا بِأَرْبَعَۃِ شُہَدَائَ فَاجْلِدُوہُمْ ثَمَانِینَ جَلْدَۃً وَلاَ تَقْبَلُوا لَہُمْ شَہَادَۃً أَبَدًا} قَالَ رَجُلٌ: إنْ رَأَی رَجُلٌ فِی أَہْلِہِ مَا یَکْرَہُ فَذَہَبَ یَجْمَعُ أَرْبَعَۃً فَرَغَ الرَّجُلُ مِنْ حَاجَتِہِ ، وَإِنْ ذَکَرَ ذَلِکَ جُلِدَ ، وَلَمْ تُقْبَلْ لَہُ شَہَادَۃٌ ، وَکَانَ مِنَ الْفَاسِقِینَ، فَأُنْزِلَتْ آیَۃُ التَّلاعُنِ، فَکَانَ ذَلِکَ الرَّجُلُ الَّذِی، قَالَ مَا قَالَ أَوَّلُ مَنِ ابْتُلِیَ بِہَذَا، وَنَزَلَتْ آیَۃُ التَّلاعُنِ۔
(٣٧١٢٧) حضرت میمون فرماتے ہیں کہ جب قرآن مجید کی یہ آیت نازل ہوئی { وَالَّذِینَ یَرْمُونَ الْمُحْصَنَاتِ ثُمَّ لَمْ یَأْتُوا بِأَرْبَعَۃِ شُہَدَائَ فَاجْلِدُوہُمْ ثَمَانِینَ جَلْدَۃً وَلاَ تَقْبَلُوا لَہُمْ شَہَادَۃً أَبَدًا } تو ایک آدمی نے کہا کہ اگر کوئی آدمی اپنی بیوی کو ایسی حالت میں دیکھے جو اس کے لیے ناقابل برداشت ہو تو کیا وہ جاکر چار آدمی جمع کرنے لگ جائے۔ اتنے میں وہ آدمی اپنے کام سے فارغ ہوجائے گا۔ اور اگر وہ اس بات کا ذکر کرے تو اسے کوڑے بھی پڑیں گے، اس کی گواہی بھی قبول نہیں کی جائے گی اور وہ فاسقوں میں سے بھی ہوجائے گا ؟ اس پر لعان کی آیت نازل ہوئی۔ وہ آدمی جس نے یہ بات کی تھی وہی لعان کے حکم میں سب سے پہلے مبتلا ہوا۔

37127

(۳۷۱۲۸) حَدَّثَنَا سَہْلٌ ، عَنْ عَمْرٍو ، عَنِ الْحَسَنِ ، قَالَ : أَوَّلُ مَنْ مَاتَ آدَم۔
(٣٧١٢٨) حضرت حسن فرماتے ہیں کہ سب سے پہلے انسان جن کا انتقال ہوا وہ حضرت آدم تھے۔

37128

(۳۷۱۲۹) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ حَدَّثَنَا إسْرَائِیلُ ، عَنْ جَابِرٍ ، عَنْ أَبِی جَعْفَرٍ ، أَنَّ النَّبِیَّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ کَانَ یَنْزِلُ الأَبْطَحَ أَوَّلَ مَا یَقْدَمُ۔
(٣٧١٢٩) حضرت ابو جعفر فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جب تشریف لاتے تو سب سے پہلے وادی ابطح میں قیام فرماتے۔

37129

(۳۷۱۳۰) حَدَّثَنَا ابْنُ مُسْہِرٍ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو ، عَنْ أَبِی سَلَمَۃَ ، عَنْ عَائِشَۃَ ، عَنْ فَاطِمَۃَ ، أَنَّ النَّبِیَّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، قَالَ لَہَا : أَنْتِ أَوَّلُ أَہْلِی لُحُوقًا بِی فَضَحِکَتْ لِذَلِکَ۔
(٣٧١٣٠) حضرت فاطمہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مجھ سے فرمایا کہ تم سب سے پہلے مجھے آملو گی۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی یہ بات سن کر میں مسکرا دی تھی۔

37130

(۳۷۱۳۱) حَدَّثَنَا أَبُو الأَحْوَصِِ ، عَنْ مُغِیرَۃَ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ ، قَالَ : کَانَ عَبْدُ اللہِ لاَ یَقْنُتُ فِی الْفَجْرِ ، وَأَوَّلُ مَنْ قَنَتَ فِیہَا عَلِیٌّ ، وَکَانُوا یَرَوْنَ ، أَنَّہُ إنَّمَا فَعَلَ ذَلِکَ لأَنَّہُ کَانَ مُحَارِبًا۔
(٣٧١٣١) حضرت ابراہیم فرماتے ہیں کہ حضرت عبداللہ فجر کی نماز میں دعاء قنوت نہیں پڑھتے تھے۔ یہ سب سے پہلے حضرت علی نے پڑھنا شروع کی۔ حضرت علی نے دعاء قنوت اس لیے پڑھنا شروع کی کیونکہ وہ جنگ کرنے والے تھے۔

37131

(۳۷۱۳۲) حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ ، عَنِ الْفَزَارِیِّ ، عَنِ الأَوْزَاعِیِّ ، قَالَ : الإِقَامَۃُ أَوَّلُ الصَّلاَۃِ۔
(٣٧١٣٢) حضرت اوزاعی فرماتے ہیں کہ اقامت نماز کا اول ہے۔

37132

(۳۷۱۳۳) حَدَّثَنَا شَیْخٌ لَنَا ، عَنْ جَعْفَرٍ ، عَنْ أَبِیہِ ، قَالَ : أَوَّلُ مَنْ جَعَلَ مُدَّیْ حِنْطَۃٍ فِی زَکَاۃِ الْفِطْرِ عَدْلُ صَاعٍ مِنْ تَمْرٍ عُثْمَان بْنُ عَفَّانَ۔
(٣٧١٣٣) حضرت ابو جعفر فرماتے ہیں کہ صدقہ فطر میں گندم کے دو مد کو کھجور کے ایک صاع کے برابر سب سے پہلے حضرت عثمان نے قرار دیا۔

37133

(۳۷۱۳۴) حَدَّثَنَا الثَّقَفِیُّ ، عَنْ یُونُسَ ، عَنِ الْحَسَنِ ، أَنَّ النَّبِیَّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، قَالَ : أَنَا سَیِّدُ وَلَدِ آدَمَ ، وَأَوَّلُ مَنْ تَنْشَقُّ عَنْہُ الأَرْضُ ، وَأَوَّلُ شَافِعٍ۔
(٣٧١٣٤) حضرت حسن سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا کہ میں اولاد آدم کا سردار ہوں۔ سب سے پہلے میری قبر کھولی جائے گی اور میں پہلا سفارش کرنے والا ہوں۔

37134

(۳۷۱۳۵) حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَیَّۃَ ، عَنْ یُونُسَ ، عَنِ ابْنِ سِیرِینَ ، قَالَ : نُبِّئْت ، أَنَّ أَوَّلَ جَدَّۃٍ أُطْعِمَتْ مَعَ ابْنِہَا أُمُّ الأَبِ۔
(٣٧١٣٥) حضرت ابن سیرین فرماتے ہیں کہ مجھے بتایا گیا ہے کہ وہ پہلی جدہ جسے اس کے بیٹے ساتھ میراث میں حصہ دیا گیا وہ ایک دادی تھی۔ (جسے اپنے بیٹے کے ہوتے ہوئے میراث میں سے سدس دیا گیا)

37135

(۳۷۱۳۶) حَدَّثَنَا السَّہْمِیُّ حَدَّثَنَا حُمَیْدٌ ، قَالَ : سَأَلْتُ الْحَسَنَ : مَنْ أَوَّلُ مَنْ خَطَبَ قَبْلَ الصَّلاَۃِ ، فَقَالَ : عُثْمَان بْنُ عَفَّانَ صَلَّی بِالنَّاسِ ، ثُمَّ خَطَبَہُمْ فَرَأَی نَاسًا کَثِیرًا لَمْ یُدْرِکُوا الصَّلاَۃَ ، فَفَعَلُوا ذَلِکَ۔
(٣٧١٣٦) حضرت حمید کہتے ہیں کہ میں نے حضرت حسن سے سوال کیا کہ سب سے پہلے نماز سے پہلے کس نے خطبہ دیا ؟ انھوں نے فرمایا کہ حضرت عثمان بن عفان نے، انھوں نے لوگوں کو نماز پڑھائی، پھر خطبہ دیا، پھر انھوں نے بہت سے لوگوں کو دیکھا کہ انھیں نماز نہیں ملی تھی تو پھر انھوں نے ایسا کیا۔ اور بعد کے خلفاء نے بھی ایسا کیا۔

37136

(۳۷۱۳۷) حَدَّثَنَا یَزِیدُ وَالسَّہْمِیُّ ، عَنْ حُمَیْدٍ ، عَنْ أَنَسٍ ، عَنِ النَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، قَالَ : أَوَّلُ أَشْرَاطِ السَّاعَۃِ نَارٌ تَحْشُرُ النَّاسَ مِنَ الْمَشْرِقِ إِلَی الْمَغْرِبِ ، وَأَمَّا أَوَّلُ طَعَامٍ یَأْکُلُہُ أَہْلُ الْجَنَّۃِ فَزِیَادَۃُ کَبِدِ حُوتٍ۔
(٣٧١٣٧) حضرت انس سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا کہ قیامت کی سب سے پہلی علامت ایک آگ ہوگی جو مشرق سے مغرب کی طرف ظاہر ہوگی۔ اور پہلا کھانا جو اہل جنت کھائیں گے وہ مچھلی کا جگر ہے۔

37137

(۳۷۱۳۸) حَدَّثَنَا ابْنُ بِشْرٍ ، قَالَ : حدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو حَدَّثَنَا عَبْدُ الْجَلِیلِ بْنُ عَطِیَّۃَ رَفَعَہُ ، قَالَ أَوَّلُ مَا یُسْأَلُ عَنْہُ الْعَبْدُ ، عَنْ صَلاَتِہِ۔
(٣٧١٣٨) حضرت عبد الجلیل بن عطیہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا کہ قیامت کے دن سب سے پہلے بندے کی نماز کے بارے میں سوال کیا جائے گا۔

37138

(۳۷۱۳۹) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ ، عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ ، قَالَ : قُلْتُ لِعَطَائٍ : الْقُنُوتُ فِی شَہْرِ رَمَضَانَ ، قَالَ : عُمَرُ أَوَّلُ مَنْ قَنَتَ : قُلْتُ : النِّصْفُ الآخَرُ أَجْمَعُ ، قَالَ : نَعَمْ
(٣٧١٣٩) حضرت ابن جریج فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت عطاء سے سوال کیا کہ رمضان میں قنوت کا کیا حکم ہے ؟ انھوں نے فرمایا کہ سب سے پہلے حضرت عمر نے رمضان میں قنوت پڑھی۔ میں نے پوچھا کہ دوسرے نصف میں سارے کے سارے میں ؟ انھوں نے کہا جی ہاں۔

37139

(۳۷۱۴۰) حَدَّثَنَا ابْنُ إِسْحَاقَ ، عَنْ عِیَاضِ بْنِ دِینَارٍ مَوْلَی لَیْثٍ ، عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ سَمِعْتہ یَقُولُ : قَالَ أَبُو الْقَاسِمِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : أَوَّلُ زُمْرَۃٍ یَدْخُلُونَ الْجَنَّۃَ مِنْ أُمَّتِی عَلَی صُورَۃِ الْقَمَرِ لَیْلَۃَ الْبَدْرِ ثم الَّتِی تَلِیہَا عَلَی أمثل نَجْمٍ فِی السَّمَائِ إضَائَۃً۔ (احمد ۲۵۷)
(٣٧١٤٠) حضرت ابوہریرہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ میری امت کی سب سے پہلی جماعت جو جنت میں داخل ہوگی ان کے چہرے چودہویں رات کے چاند کی طرح ہوں گے۔ پھر جو لوگ ان کے بعد داخل ہوں گے ان کے چہرے ستاروں کی طرح چمک رہے ہوں گے۔

37140

(۳۷۱۴۱) حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَیْرٍ، عَنْ زَکَرِیَّا، عَنْ فِرَاسٍ، عَنْ عَامِرٍ، عَنْ مَسْرُوقٍ، عَنْ عَائِشَۃَ، عَنْ فَاطِمَۃَ، أَنَّ النَّبِیَّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، قَالَ لَہَا : إنَّک أَوَّلُ أَہْلِی لُحُوقًا بِی ، وَنِعْمَ السَّلَفُ أَنَا لَک۔ (مسلم ۱۹۰۵۔ ابن ماجہ ۱۶۲۱)
(٣٧١٤١) حضرت فاطمہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مجھ سے فرمایا تم سب سے پہلے مجھ سے آملو گی اور میں تمہارے لیے بہترین سلف ہوں۔

37141

(۳۷۱۴۲) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُصْعَبٍ ، عَنِ الأَوْزَاعِیِّ ، عَنِ الزُّہْرِیِّ ، عَنْ عُرْوَۃَ ، عَنْ عَائِشَۃَ ، قَالَتْ : فَرَضَ اللَّہُ الصَّلاَۃَ أَوَّلَ مَا فَرَضَہَا رَکْعَتَیْنِ ، ثُمَّ أَتَمَّہَا لِلْحَاضِرِ ، وَأُقِرَّتْ صَلاَۃُ السَّفَرِ عَلَی الْفَرِیضَۃِ الأُولَی۔
(٣٧١٤٢) حضرت عائشہ فرماتی ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے سب سے پہلے نماز میں دو رکعتیں فرض فرمائیں۔ پھر مقیم کے لیے چار رکعتیں ہوگئیں اور سفر کی نماز پہلے فریضے کے مطابق ہی رکھی گئی۔

37142

(۳۷۱۴۳) حَدَّثَنَا ابْنُ مُصْعَبٍ ، قَالَ : حدَّثَنِی الأَوْزَاعِیُّ ، قَالَ : سَأَلْتُ الزُّہْرِیَّ ، عَنْ شَہَادَۃِ الْغِلْمَانِ ، فَقَالَ : کَانَ مَرْوَانُ بْنُ الْحَکَمِ أَوَّلَ مَنْ قَضَی بِذَلِکَ۔
(٣٧١٤٣) حضرت اوزاعی فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت زہری سے لڑکوں کی گواہی کے بارے میں سوال کیا تو انھوں نے فرمایا کہ سب سے پہلے لڑکوں کی گواہی پر مروان نے فیصلہ کیا۔

37143

(۳۷۱۴۴) حَدَّثَنَا الأَحْمَرُ ، عَنْ عَوْفٍ ، عَنِ الْحَسَنِ ، قَالَ : بَلَغَنِی ، أَنَّ رَسُولَ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، قَالَ : الْوَلِیمَۃُ أَوَّلُ یَوْمٍ حَقٌّ وَالثَّانِیَ مَعْرُوفٌ وَالثَّالِثَ رِیَائٌ۔
(٣٧١٤٤) حضرت حسن سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ ولیمہ پہلے دن حق ہے، دوسرے دن نیکی ہے اور تیسرے دن ریاء ہے۔

37144

(۳۷۱۴۵) حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَہَّابِ بْنُ عَطَائٍ ، عَنِ ابْنِ عَوْنٍ ، عَنْ مُحَمَّدٍ ، قَالَ : أَوَّلُ مَنْ أَحْدَثَ الأَذَانَ فِی الْفِطْرِ وَالأَضْحَی بنو مَرْوَانُ۔
(٣٧١٤٥) حضرت محمد فرماتے ہیں کہ عید الفطر اور عید الاضحی میں اذان بنو مروان نے شروع کی۔

37145

(۳۷۱۴۶) وَجَدْت فِی کِتَابِی ، عَنْ سُوَیْد بْنِ عَمْرٍو ، عَنْ حَمَّادِ بْنِ سَلَمَۃَ ، عَنْ قَیْسِ بْنِ سَعْدٍ ، عَنْ طَاوُوسٍ ، قَالَ : إنَّ أَوَّلَ مَنْ ثَوَّبَ فِی الْفَجْرِ بِلاَلٌ عَلَی عَہْدِ أَبِی بَکْرٍ ، کَانَ إذَا قَالَ : حَیَّ عَلَی الْفَلاَحِ ، قَالَ : الصَّلاَۃُ خَیْرٌ مِنَ النَّوْمِ مَرَّتَیْنِ۔
(٣٧١٤٦) حضرت طاوس فرماتے ہیں کہ فجر کی اذان میں تثویب حضرت بلال نے حضرت ابوبکر کے دور میں شروع کی۔ وہ حی علی الفلاح کہنے کے بعد دو مرتبہ الصَّلاَۃُ خَیْرٌ مِنَ النَّوْمِ کہا کرتے تھے۔

37146

(۳۷۱۴۷) حَدَّثَنَا ابْنُ فُضَیْلٍ ، عَنْ عُمَارَۃَ بْنِ الْقَعْقَاعِ ، عَنْ أَبِی صَالِحٍ ، عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ ؛
(٣٧١٤٧) حضرت ابوہریرہ سے

37147

(۳۷۱۴۸) وَأَبُو مُعَاوِیَۃَ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ أَبِی صَالِحٍ ، عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ ، عَنِ النَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، قَالَ : أَوَّلُ زُمْرَۃٍ تَدْخُلُ الْجَنَّۃَ مِنْ أُمَّتِی عَلَی صُورَۃِ الْقَمَرِ لَیْلَۃَ الْبَدْرِ ، ثُمَّ الَّذِینَ یَلُونَہُمْ عَلَی أضوأ کَوْکَبٍ فِی السَّمَائِ إضَائَۃً۔
(٣٧١٤٨) حضرت ابوہریرہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا کہ میری امت میں سب سے پہلے جو جماعت جنت میں داخل ہوگی ان کے چہرے چودھویں کے چاند کی طرح چمک رہے ہوں گے۔ پھر ان کے بعد جو لوگ ہوں گے ان کے چہرے آسمان کے ستاروں کی طرح چمک رہے ہوں گے۔

37148

(۳۷۱۴۹) حَدَّثَنَا الْفَضْلُ ، حَدَّثَنَا سُفْیَانُ حَدَّثَنَا جَعْفَرٌ ، عَنْ أَبِیہِ ، أَنَّہُ کَانَ یَسْتَحِبُّ أَنْ یَقْرَأَ فِی الرَّکْعَتَیْنِ أَوَّلَ مَا یَقْدَمُ : {قُلْ یَا أَیُّہَا الْکَافِرُونَ} وَ{قُلْ ہُوَ اللَّہُ أَحَدٌ} فِی الطَّوَافِ۔
(٣٧١٤٩) حضرت ابوجعفر اس بات کو مستحب قرار دیتے تھے کہ پہلے طواف قدوم کے بعد پڑھی جانے والی رکعتوں میں سورة الکافرون اور سورة الاخلاص کی تلاوت کریں۔

37149

(۳۷۱۵۰) حَدَّثَنَا أَسْوَدُ حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ زِیَادٍ ، عَنْ ہِشَامِ بْنِ حَسَّانَ ، عَنِ ابْنِ سِیرِینَ ، قَالَ : أَوَّلُ مَنْ سَأَلَ عَنِ الْبَیِّنَۃِ شُرَیْحٌ فَقَالُوا : یَا أَبَا أُمَیَّۃَ ، أَحْدَثْت ، قَالَ : أَحْدَثْتُمْ فَأَحْدَثْت۔
(٣٧١٥٠) حضرت ابن سیرین فرماتے ہیں کہ گواہی کے بارے میں سے سب سے پہلے سوال کرنے والے شریح ہیں۔ ان سے کسی نے کہا کہ اے ابو امیہ ! آپ نے نئی چیز شروع کی۔ انھوں نے فرمایا کہ تم نے نئی چیز شروع کی تو میں نے بھی نئی چیز شروع کردی۔

37150

(۳۷۱۵۱) حَدَّثَنَا ابْنُ إدْرِیسَ ، عَنْ لَیْثٍ ، عَنْ مُجَاہِدٍ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ أَوَّلُ مَنْ یُکْسَی خَلِیلُ اللہِ إبْرَاہِیمُ علیہ الصلاۃ والسلام۔
(٣٧١٥١) حضرت مجاہد سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ قیامت کے دن سب سے پہلے حضرت ابراہیم علیہ الصلاۃ والسلام کو کپڑے پہنائے جائیں گے۔

37151

(۳۷۱۵۲) حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ ، عَنْ مُطِیعٍ ، عَنِ الشَّعْبِیِّ ، عَنْ مَسْرُوقٍ ، قَالَ : قَالَ عُمَرُ : لَعَنَ اللَّہُ فُلاَنًا فَإِنَّہُ أَوَّلُ مَنْ أَذِنَ فِی بَیْعِ الْخَمْرِ۔
(٣٧١٥٢) حضرت عمر فرماتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ فلاں شخص پر لعنت فرمائے اس نے سب سے پہلے شراب بیچنے کی اجازت دی۔

37152

(۳۷۱۵۳) حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَیْرٍ ، حَدَّثَنَا سُفْیَانُ ، عَنْ سَلَمَۃَ بْنِ کُہَیْلٍ ، عن أبی الزعراء ، عَنْ عَبْدِ اللہِ ، قَالَ : ثُمَّ یَأْذَنُ اللَّہُ فِی الشَّفَاعَۃِ فَیَکُونُ أَوَّلُ شَفِیعٍ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ رُوحَ الْقُدُسِ جِبْرِیلَ ، ثُمَّ إبْرَاہِیمَ خَلِیلَ الرَّحْمَن ، ثُمَّ مُوسَی علیہما السلام ، ثُمَّ یَقُومُ نَبِیُّکُمْ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ رَابِعًا لاَ یَشْفَعُ أَحَدٌ بَعْدَہُ فِیمَا یَشْفَعُ فِیہِ وَہُوَ الْمَقَامُ الْمَحْمُودُ۔ (طیالسی ۳۸۹)
(٣٧١٥٣) حضرت عبداللہ فرماتے ہیں کہ پھر اللہ تعالیٰ شفاعت کی اجازت دیں گے۔ پس قیامت کے دن پہلے سفارشی حضرت جبرائیل ہوں گے۔ پھر حضرت ابراہیم خلیل الرحمن، پھر حضرت موسیٰ (علیہ السلام) ۔ پھر تمہارے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) چوتھے نمبر پر کھڑے ہوں گے ، پھر جس چیز میں آپ شفاعت فرمائیں گے اس میں کوئی دوسرا سفارش نہ کرے گا۔

37153

(۳۷۱۵۴) حَدَّثَنَا ابْنُ فُضَیْلٍ، عَنْ عَطَائٍ، عَنْ سَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: أَوَّلُ مَنْ طَافَ بِالْبَیْتِ الْمَلاَئِکَۃُ۔
(٣٧١٥٤) حضرت ابن عباس فرماتے ہیں کہ خانہ کعبہ کا طواف سب سے پہلے فرشتوں نے کیا۔

37154

(۳۷۱۵۵) حَدَّثَنَا ابْنُ فُضَیْلٍ ، عَنْ عَطَائٍ ، عَنْ سَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ : أَوَّلُ مَا خَلَقَ اللَّہُ مِنْ شَیْئٍ الْقَلَمَ ، ثُمَّ خَلَقَ النُّونَ ، فَکَبَسَ الأَرْضَ عَلَی ظَہْرِ النُّونِ۔
(٣٧١٥٥) حضرت ابن عباس فرماتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے سب سے پہلے قلم اور پھر مچھلی کو پیدا کیا اور زمین کو مچھلی پر بچھایا۔

37155

(۳۷۱۵۶) حَدَّثَنَا عَبِیْدَۃُ ، عَنْ دَاوُدَ بْنِ أَبِی ہِنْدَ ، عَنِ الشَّعْبِیِّ ، قَالَ : أَوَّلُ مَا فُرِضَتِ الصَّلاَۃُ فُرِضَتْ رَکْعَتَیْنِ رَکْعَتَیْنِ ، فَلَمَّا أَتَی النَّبِیُّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ الْمَدِینَۃَ زَادَ مَعَ کُلِّ رَکْعَتَیْنِ رَکْعَتَیْنِ إلاَّ الْمَغْرِبَ۔
(٣٧١٥٦) حضرت شعبی فرماتے ہیں کہ پہلے ہر نماز میں دو دو رکعتیں فرض ہوئی تھیں۔ پھر جب نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) مدینہ تشریف لائے تو مغرب کے سوا ہر نماز میں دو دو رکعتیں فرض ہوگئیں۔

37156

(۳۷۱۵۷) حَدَّثَنَا الْفَضْلُ حَدَّثَنَا حَشْرَجُ بْنُ نَبَاتَۃَ ، قَالَ : حدَّثَنِی سَعِیدُ بْنُ جُمْہَانَ قُلْتُ لِسَفِینَۃِ ، إنَّ بَنِی أُمَیَّۃَ یَزْعُمُونَ ، أَنَّ الْخِلاَفَۃَ فِیہِمْ ، قَالَ : کَذَبَ بَنُو الزَّرْقَائِ ، بَلْ ہُمْ مُلُوکٌ مِنْ أشداء الْمُلُوک ، وَأَوَّلُ الْمُلُوکِ مُعَاوِیَۃُ۔ (ترمذی ۲۲۲۶)
(٣٧١٥٧) حضرت سعید بن جمہان کہتے ہیں کہ میں نے حضرت سفینہ سے کہا کہ بنو امیہ خیال کرتے ہیں کہ خلافت انہی میں ہے ! انھوں نے فرمایا کہ بنو زرقاء نے جھوٹ بولا، وہ سخت بادشاہوں میں سے ہیں اور پہلے بادشاہ حضرت معاویہ ہیں۔

37157

(۳۷۱۵۸) حَدَّثَنَا جَرِیرٌ ، عَنِ الشَّیْبَانِیِّ ، عَنِ الشَّعْبِیِّ ، قَالَ : سَاوَمَ عُمَرُ رَجُلاً بِفَرَسٍ فَرَکِبَہُ یَشُورُہُ فَعَطِبَ ، فَقَالَ لِلرَّجُلِ: خُذْ فَرَسَک ، فَقَالَ الرَّجُلُ : لاَ ، قَالَ عُمَرُ : اجْعَلْ بَیْنِی وَبَیْنَکَ حَکَمًا ، فَقَالَ الرَّجُلُ: شُرَیْحٌ، فَتَحَاکَمَا إلَیْہِ ، فَقَالَ شُرَیْحٌ : یَا أَمِیرَ الْمُؤْمِنِینَ ، خُذْ بِمَا ابْتَعْت ، أَوْ رُدَّ کَمَا أَخَذْت ، قَالَ عُمَرُ : وَہَلَ الْقَضَائُ إلاَّ عَلَی ہَذَا ، فَصَیَّرَہُ إِلَی الْکُوفَۃِ ، فَبَعَثَہُ قَاضِیًا ، فَإِنَّہُ لأوَّلُ یَوْمٍ عَرَفَہُ۔
(٣٧١٥٨) حضرت شعبی فرماتے ہیں کہ حضرت عمر نے ایک آدمی کے ساتھ گھوڑے کا بھاؤ تاؤ کیا۔ آپ اس گھوڑے کو آزمانے کے لیے گھوڑے پر سوار ہوئے تو گھوڑا ہلاک ہوگیا۔ آپ نے آدمی سے کہا اپنا گھوڑا سنبھال۔ اس نے کہا کہ یہ اب میرا نہیں۔ حضرت عمر نے فرمایا کہ اپنے اور میرے درمیان ثالث مقرر کرلے۔ آدمی نے کہا حضرت شریح کے پاس چلو۔ حضرت شریح نے فرمایا امیر المومنین ! جو آپ نے خریدا وہ لے لیں یا جس حال میں لیا تھا اسی حال میں واپس کردیں۔ حضرت عمر نے فرمایا کہ کیا فیصلہ یہی ہوگا ؟ ! پھر آپ نے انھیں کوفہ کا قاضی بنا کر بھیج دیا۔ یہ پہلا دن تھا جب سے انھیں پہچانا جانے لگا۔

37158

(۳۷۱۵۹) حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ ، حَدَّثَنَا سُفْیَانُ ، قَالَ : أَخْبَرَنِی وَاصِلٌ الأَحْدَبُ ، قَالَ : حَدَّثَتْنِی عَائِذَۃُ ، امْرَأَۃٌ مِنْ بَنِی أَسَدٍ ، وَأَثْنَی عَلَیْہَا خَیْرًا ، قَالَتْ : سَمِعْتُ عَبْدَ اللہِ بْنَ مَسْعُودٍ وَہُوَ یُوَطِّئُ الرِّجَالَ وَالنِّسَائَ ، یَعْنِی یَتَخَطَّاہُمْ ، أَلاَ أَیُّہَا النَّاسُ ، مَنْ أَدْرَکَ مِنْکُمْ مِنِ امْرَأَۃٍ ، أَوْ رَجُلٍ ، فَالسَّمْتَ الأَوَّلَ ، السَّمْتَ الأَوَّلَ ، فَإِنَّا الْیَوْمَ عَلَی الْفِطْرَۃِ۔
(٣٧١٥٩) حضرت عائذہ فرماتی ہیں کہ میں نے حضرت عبداللہ بن مسعود کو فرماتے ہوئے سنا کہ اے لوگو ! تم میں سے جو کوئی کسی عورت یا مرد کو ملے تو پہلے راستے پر چلتا رہے۔ کیونکہ آج ہم دین فطرت پر ہیں۔

37159

(۳۷۱۶۰) حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ ، قَالَ : أَخْبَرَنِی الأَزْرَقُ بْنُ قَیْسٍ ، عَنْ یَحْیَی بْنِ یَعْمَُرَ ، عَنْ رَجُلٍ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، أَنَّ النَّبِیَّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، قَالَ : أَوَّلُ مَا یُحَاسَبُ بِہِ الْعَبْدُ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ صَلاَتُہُ ، فَإِنْ کَانَ أَتَمَّہَا کُتِبَتْ لَہُ تَامَّۃً ، وَإِنْ لَمْ تَکُنْ تَامَّۃً ، قَالَ : انْظُرُوا ہَلْ تَجِدُونَ لِعَبْدِی مِنْ تَطَوُّعٍ فَأَکْمِلُوہُ بِمَا ضَیَّعَ من فَرِیضَتِہِ ، ثُمَّ الزَّکَاۃُ ، ثُمَّ تُؤْخَذُ الأَعْمَالُ عَلَی حَسَبِ ذَلِکَ۔ (احمد ۶۵)
(٣٧١٦٠) ایک صحابی روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا کہ قیامت کے دن سب سے پہلے نماز کے بارے میں سوال کیا جائے گا۔ اگر نماز پوری نکل آئی تو ٹھیک اگر پوری نہ ہوئی تو اللہ تعالیٰ فرمائیں گے کہ دیکھو کہ اس کے نامہ اعمال میں نفل ہیں۔ نفلوں کے ذریعے اس کے فرضوں کی کمی کو پورا کیا جائے گا۔ پھر زکوۃ کا حساب ہوگا۔ پھر باقی اعمال کا حساب اسی طرح ہوگا۔

37160

(۳۷۱۶۱) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحِیمِ وَعِیسَی ، عَنْ ہِشَامٍ ، عَنِ ابْنِ سِیرِینَ ، عَنْ أَنَسٍ ، قَالَ : أَوَّلُ سَلَبِ خُمِّسَ فِی الإِسْلاَمِ سَلَبُ الْبَرَائِ بْنِ مَالِکٍ۔
(٣٧١٦١) حضرت انس فرماتے ہیں کہ پہلی سلب جس کا اسلام میں خمس دیا گیا وہ براء بن مالک کی سلب تھی۔

37161

(۳۷۱۶۲) حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَۃَ ، عَنْ حُمَیْدٍ ، عَنْ أَبِی الطُّفَیْلِ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ : أول من یخرج أہل مکۃ من مکۃ : القردۃ۔
(٣٧١٦٢) حضرت عبداللہ بن عمرو فرماتے ہیں کہ اہل مکہ، مکہ سے سب سے پہلے بندروں کو نکالیں گے۔

37162

(۳۷۱۶۳) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، حَدَّثَنَا عُبَیْدِ اللہِ بْنِ أَبِی زِیَادٍ ، عَنْ أَبِی الطُّفَیْلِ عَامِرِ بْنِ وَاثِلَۃَ : سَأَلْت ابْنَ عَبَّاسٍ ، عَنِ السَّعْیِ بَیْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَۃَ ، فَقَالَ : أَوَّلُ مَنْ فَعَلَہُ إبْرَاہِیمُ علیہ السلام۔
(٣٧١٦٣) حضرت عامر بن واثلہ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت ابن عباس سے صفا اور مروہ کے درمیان سعی کے بارے میں سوال کیا تو انھوں نے فرمایا کہ حضرت ابراہیم نے سب سے پہلے سعی کی۔

37163

(۳۷۱۶۴) حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ حَدَّثَنَا عِیسَی بْنُ الْمُخْتَارِ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِی لَیْلَی ، عَنْ حَبِیبٍ ، عَنْ سَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ ، أَنَّہُ قَالَ : أَوَّلُ زُمْرَۃٍ تَدْخُلُ الْجَنَّۃَ الَّذِینَ یَحْمَدُونَ اللَّہَ فِی السَّرَّائِ وَالضَّرَّائِ۔ (حاکم ۵۰۲۔ طبرانی ۲۸۸)
(٣٧١٦٤) حضرت سعید بن جبیر فرماتے ہیں کہ جنت میں سب سے پہلے وہ لوگ داخل ہوں گے جو خوشی اور تکلیف ہر حال میں اللہ کی تعریف کرتے ہیں۔

37164

(۳۷۱۶۵) حَدَّثَنَا أَسْوَدُ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَۃَ ، عَنْ عَلِیِّ بْنِ زَیْدٍ ، عَنْ أَبِی حُرَّۃَ الرَّقَاشِیِّ ، عَنْ عَمِّہِ ، قَالَ : کُنْتُ آخِذًا بِزِمَامِ نَاقَۃِ رَسُولِ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فِی أَوْسَطِ أَیَّامِ التَّشْرِیقِ أَذُودُ عَنْہَا النَّاسَ ، فَقَالَ : یَا أَیُّہَا النَّاسُ ، أَلاَ إنَّ کُلَّ مَالٍ وَمَأْثُرَۃٍ کَانَتْ فِی الْجَاہِلِیَّۃِ تَحْتَ قَدَمِی ہَذِہِ إِلَی یَوْمِ الْقِیَامَۃِ ، وَإِنَّ أَوَّلَ دَمٍ مَوْضُوعٍ دَمُ رَبِیعَۃَ بْنِ الْحَارِثِ بْنِ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ ، وَإِنَّ اللَّہَ قَضَی ، أَنَّ أَوَّلَ رِبًا مَوْضُوعٍ رِبَا الْعَبَّاسِ بْنِ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ {لَکُمْ رُؤُوسُ أَمْوَالِکُمْ لاَ تَظْلِمُونَ وَلاَ تُظْلَمُونَ}۔ (احمد ۷۲۔ دارمی ۲۵۳۴)
(٣٧١٦٥) حضرت ابو حرہ رقاشی اپنے چچا سے روایت کرتے ہیں کہ میں نے ایام تشریق میں حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی اونٹنی کی لگام کو تھاما ہوا تھا اور لوگوں کو اس سے دور کررہا تھا۔ آپ نے خطبہ دیا اور فرمایا کہ اے لوگو ! ہر مال اور ہر نشان جو جاہلیت میں تھا وہ قیامت تک کے لیے میرے قدموں کے نیچے ہے۔ سب سے پہلا خون جو معاف کیا گیا وہ ربیعہ بن حارث بن عبد المطلب کا خون ہے۔ اور اللہ تعالیٰ نے فیصلہ فرمایا ہے کہ پہلا سود جو معاف ہوا ہے وہ عباس بن عبد المطلب کا سود ہے۔ تمہارے لیے تمہارے پورے پورے مال ہیں، نہ تم ظلم کرو گے نہ تم پر ظلم کیا جائے گا۔

37165

(۳۷۱۶۶) حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ ، قَالَ : حدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَۃَ ، عَنْ عَلِیِّ بْنِ زَیْدٍ ، عَنْ أَبِی نَضْرَۃَ ، قَالَ : خَطَبَنَا ابْنُ عَبَّاسٍ بِالْبَصْرَۃِ ، فَقَالَ : قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : أَنَا أَوَّلُ مَنْ تَنْشَقُّ عَنْہُ الأَرْضُ ، وَلاَ فَخْرَ۔ (احمد ۲۸۱۔ ابویعلی ۲۳۲۲)
(٣٧١٦٦) حضرت ابن عباس نے بصرہ میں خطبہ دیتے ہوئے ارشاد فرمایا کہ سب سے پہلے میری قبر کھولی جائے گی اور مجھے اس پر کوئی فخر نہیں۔

37166

(۳۷۱۶۷) حَدَّثَنَا الأَحْمَرُ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ ، قَالَ : کَانَ عُمَرُ أَوَّلَ شَیْئٍ یَقَعُ مِنْہُ إِلَی الأَرْضِ رُکْبَتَاہُ۔
(٣٧١٦٧) حضرت ابراہیم فرماتے ہیں کہ نماز میں حضرت عمر سب سے پہلے اپنے گھٹنے زمین پر رکھا کرتے تھے۔

37167

(۳۷۱۶۸) حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَمَانٍ ، عَنْ أَشْعَثَ ، عَنْ جَعْفَرٍ ، عَنْ سَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ : {خُلِقَ الإِنْسَان مِنْ عَجَلٍ} قَالَ: خُلِقَ آدَم علیہ الصلاۃ والسلام ، ثُمَّ نُفِخَ فِیہِ الرُّوحُ ، وَأَوَّلُ مَا نُفِخَ فِی رُکْبَتَیْہِ فَذَہَبَ یَنْہَضُ ، فَقَالَ: {خُلِقَ الإِنْسَان مِنْ عَجَلٍ}۔
(٣٧١٦٨) حضرت سعید بن جبیر قرآن مجید کی آیت { خُلِقَ الإِنْسَاْن مِنْ عَجَلٍ } کی تفسیر میں فرماتے ہیں کہ آدم (علیہ السلام) کو پیدا کیا گیا، پھر ان میں روح پھونکی گئی، جب ان کے گھٹنوں میں روح پھونکی گئی تو وہ اٹھ کر کھڑے ہونے لگے۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ { خُلِقَ الإِنْسَان مِنْ عَجَلٍ }۔

37168

(۳۷۱۶۹) حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ آدَمَ حَدَّثَنَا زُہَیْرٌ ، عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ ، عَنِ الأَسْوَدِ ، عَنِ ابْنِ مَسْعُودٍ : أَوَّلُ سُورَۃٍ قَرَأَہَا رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ علی الناس : (وَالنَّجْمِ)۔
(٣٧١٦٩) حضرت ابن مسعود فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے جو سورت سب سے پہلے پڑھی وہ سورة والنجم تھی۔

37169

(۳۷۱۷۰) حَدَّثَنَا أَبُو الأَحْوَصِِ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، عَنْ مُجَاہِدٍ : کَانَ یُقَالُ : الصَّبْرُ عِنْدَ أَوَّلِ صَدْمَۃٍ۔
(٣٧١٧٠) حضرت مجاہد فرماتے ہیں کہ کہا جاتا تھا کہ صبر صدمے کے شروع میں ہوتا ہے۔

37170

(۳۷۱۷۱) حَدَّثَنَا یَزِیدُ ، عَنْ شُعْبَۃَ ، عَنْ قَتَادَۃَ ، عَنِ الْحَسَنِ ، قَالَ : أَوَّلُ مَنْ عَرَّفَ بِالْبَصْرَۃِ ابْنُ عَبَّاسٍ۔
(٣٧١٧١) حضرت حسن فرماتے ہیں کہ بصرہ کا تعارف سب سے پہلے حضرت ابن عباس نے کرایا۔

37171

(۳۷۱۷۲) حَدَّثَنَا شَرِیکٌ ، عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ ، عَنْ ہُنَیْدَۃَ بْنِ خَالِدٍ الْخُزَاعِیِّ ، قَالَ : أَوَّلُ رَأْسٍ أُہْدِیَ فِی الإِسْلاَمِ رَأْسُ عَمْرِو بْنِ الْحَمِقِ ، أُہْدِیَ إِلَی مُعَاوِیَۃَ۔
(٣٧١٧٢) حضرت ہنیدہ بن خالد خزاعی کہتے ہیں کہ اسلام میں سب سے پہلا سر جو بھیجا گیا وہ عمرو بن حمق کا سر تھا، جو حضرت معاویہ کی طرف بھیجا گیا۔

37172

(۳۷۱۷۳) حَدَّثَنَا الْفَضْلُ حَدَّثَنَا أَبُو إسْرَائِیلَ ، قَالَ : أَخْبَرَنِی بَعْضُ أَصْحَابِنَا ، أَنَّ طَلْحَۃَ کَانَ أَوَّلَ مَنْ بَایَعَ عَلِیًّا ، فَرَآہُ أَعْرَابِیٌّ ، فَقَالَ : أَمْرٌ لاَ یَتِمُّ ، فَقُلْتُ لأَبِی إسْرَائِیلَ : مِنْ أَیِّ شَیْئٍ ، قَالَ : مِنْ أَمْرِ یَدِہِ۔
(٣٧١٧٣) حضرت ابو اسرائیل کہتے ہیں کہ مجھے کسی نے بتایا کہ حضرت علی کے ہاتھ پر سب سے پہلے حضرت طلحہ نے بیعت کی۔ انھیں ایک دیہاتی نے دیکھا تو کہا کہ یہ کام پورا نہیں ہوگا۔ فضل کہتے ہیں کہ میں نے ابو اسرائیل سے کہا کہ یہ کس وجہ سے کہا ؟ انھوں نے فرمایا کہ ان کے ہاتھ کی وجہ سے۔ (حضرت طلحہ کا ہاتھ غزوہ احد میں شل ہوگیا تھا)

37173

(۳۷۱۷۴) حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ سُلَیْمَانَ ، عَنْ أَبِی سِنَانٍ ، قَالَ : حدَّثَنِی شَیْخٌ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّۃَ ، قَالَ : أَوَّلُ مَنْ شَرَّطَ الشُّرَطَ عَمْرُو بْنُ الْعَاصِ ، فَلَمَّا مَرِضَ مَرَضَہُ الَّذِی مَاتَ فِیہِ أَرْسَلَ إِلَی شُرَطِہِ ، فَقَالَ : خُذُوا سِلاَحَکُمْ وَکُرَاعَکُمْ وَائْتُونِی ، فَلَمَّا أَتَوْہُ ، قَالَ إنِّی إنَّمَا کُنْت أَعُدُّکُمْ لِمِثْلِ ہَذَا الْیَوْمِ ، فَہَلْ تَسْتَطِیعُونَ أَنْ تَرُدُّوا عَنِّی شَیْئًا مِمَّا أَنَا فِیہِ ، فَقَالُوا : سُبْحَانَ اللہِ ، تَقُولُ ہَذَا وَقَدْ کَانَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یَسْتَشِیرُک وَیُؤَمِّرُکَ عَلَی الْجُیُوشِ ، فَقَالَ : وَمَا یُدْرِیکُمْ لَعَلَّ رَسُولَ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ کَانَ یَتَأَلَّفُنِی بِذَلِکَ۔
(٣٧١٧٤) حضرت عمرو بن مرہ کہتے ہیں کہ سب سے پہلے پہرے داروں کی شرط حضرت عمرو بن عاص نے لگائی۔ جب وہ مرض الوفات میں مبتلا ہوئے تو انھوں نے اپنے پہرے داروں کے لیے پیغام بھجوایا کہ اپنا اسلحہ اور حفاظتی سامان لے کر میرے پاس آجاؤ۔ جب وہ آگئے تو حضرت عمرو نے فرمایا کہ کیا تم اس بات کی طاقت رکھتے ہو کہ مجھ سے اس چیز کو دور کرسکو جس کا میں شکار ہونے لگا ہوں یعنی موت کا اور میں نے تمہیں اسی دن کے لیے تو مقرر کیا تھا۔ انھوں نے کہا سبحان اللہ ! آپ یہ بات فرما رہے ہیں حالانکہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) آپ سے مشورہ لیتے تھے اور آپ کو لشکروں کا نگران بناتے تھے۔ انھوں نے فرمایا کہ تمہیں کیا معلوم ؟ کیا پتہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) میرا دل رکھنے کے لیے ایسا کرتے ہوں۔

37174

(۳۷۱۷۵) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحِیمِ ، عَنْ طَلْحَۃَ بْنِ عَمْرٍو ، قَالَ : سَمِعْتُ عَطَائً یَقُولُ : أَوَّلُ مَا نَزَلَ تَحْرِیمُ الْخَمْرِ : {یَسْأَلُونَک عَنِ الْخَمْرِ وَالْمَیْسِرِ قُلْ فِیہِمَا إِثْمَ کَبِیرٌ وَمَنَافِعُ لِلنَّاسِ}۔
(٣٧١٧٥) حضرت عطاء فرماتے ہیں کہ شراب کی حرمت کے لیے سب سے پہلے یہ آیت نازل ہوئی { یَسْأَلُونَک عَنِ الْخَمْرِ وَالْمَیْسِرِ قُلْ فِیہِمَا إِثْمَ کَبِیرٌ وَمَنَافِعُ لِلنَّاسِ }۔

37175

(۳۷۱۷۶) حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ مَخْلَدٍ ، قَالَ : حدَّثَنِی محمد مُوسَی ، قَالَ : أَخْبَرَنِی مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ عَلِیٍّ ، عَنْ عَلِیِّ بْنِ أَبِی طَالِبٍ ، قَالَ : أَوَّلُ مَنْ دُفِنَ بِالْبَقِیعِ عُثْمَان بْنُ مَظْعُونٍ ، ثُمَّ أُتبعَہُ إبْرَاہِیمُ بْنُ مُحَمَّدٍ رَسُولِ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ۔
(٣٧١٧٦) حضرت علی فرماتے ہیں کہ سب سے پہلے جنۃ البقیع میں حضرت عثمان بن مظعون کو دفن کیا گیا۔ پھر ان کے بعد حضرت ابراہیم بن محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو دفن کیا گیا۔

37176

(۳۷۱۷۷) حَدَّثَنَا حَفْصٌ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ حَبِیبٍ ، عَنْ أَبِی عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، قَالَ : قَالَ عَبْدُ اللہِ : إذَا رَأَیْتُمُ الْحَدَثَ فَعَلَیْکُمْ بِالأَمْرِ الأَوَّلِ۔
(٣٧١٧٧) حضرت عبداللہ فرماتے ہیں کہ جب تم کسی نئی چیز کو وجود میں آتا دیکھو تو پہلی چیز پر عمل کرتے رہو۔

37177

(۳۷۱۷۸) حَدَّثَنَا مَالِکٌ ، قَالَ : حدَّثَنِی سَہْلُ بْنُ شُعَیْبٍ ، قَالَ : حَدَّثَنِی فِرَاسُ بْنُ یَحْیَی ، قَالَ : أَصَبْت فِی سِجْنِ الْحَجَّاجِ وَرَقًا مَنْقُوطًا بِالنَّحْوِ ، وَکَانَ أَوَّلَ نَقْطٍ رَأَیْتہ ، فَأَتَیْت بِہِ الشَّعْبِیَّ فَأَرَیْتہ إیَّاہُ : فَقَالَ : اقْرَأْ عَلَیْہِ ، وَلاَ تَنْقُطْہُ بِیَدِک۔
(٣٧١٧٨) حضرت فراس بن یحییٰ کہتے ہیں کہ میں نے حجاج کے قید خانے میں ایک صفحہ دیکھا جس پر نقطے لگائے گئے تھے۔ وہ پہلے نقطے تھے جو میں نے دیکھے۔ میں وہ ورق لے کر حضرت شعبی کے پاس آیا اور انھیں دکھایا تو انھوں نے فرمایا کہ اپنی طرز پر چلتے رہو اور اپنے ہاتھ سے نقطے نہ لگاؤ۔

37178

(۳۷۱۷۹) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَیْدٍ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ بْنِ أَبِی بَکْرٍ ، وَابْنِ أَبِی نَجِیحٍ ، قَالاَ : أَوَّلُ مَنْ سَنَّ الصَّلاَۃَ عِنْدَ الْقَتْلِ خُبَیْبُ بْنُ عَدِیٍّ۔
(٣٧١٧٩) حضرت عبداللہ بن ابی بکر اور حضرت ابن ابی نجیح فرماتے ہیں کہ قتل کے وقت نماز پڑھنے کا دستور سب سے پہلے حضرت خبیب بن عدی نے شروع کیا۔

37179

(۳۷۱۸۰) حَدَّثَنَا یَزِیدُ حَدَّثَنَا ہِشَامٌ ، عَنْ مُحَمَّدٍ ، قَالَ : کَانَ أَوَّلُ مَنْ ظَاہَرَ فِی الإِسْلاَمِ خُوَیْلَۃَ ، فَظَاہَرَ مِنْہَا ، فَأَتَتِ النَّبِیَّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فَأَخْبَرَتْہُ فَأَرْسَلَ إلَیْہِ وَنَزَلَ الْقُرْآنُ : {قَدْ سَمِعَ اللَّہُ قَوْلَ الَّتِی تُجَادِلُک فِی زَوْجِہَا}۔
(٣٧١٨٠) حضرت محمد فرماتے ہیں کہ اسلام میں سب سے پہلا ظہار حضرت خویلہ کے ساتھ کیا گیا۔ وہ ظہار کے بعد رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضر ہوئیں، سارا واقعہ عرض کیا تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان کے خاوند کو بلایا۔ اور قرآن مجید کی یہ آیات نازل ہوئیں { قَدْ سَمِعَ اللَّہُ قَوْلَ الَّتِی تُجَادِلُک فِی زَوْجِہَا }

37180

(۳۷۱۸۱) حَدَّثَنَا یَزِیدُ أَبُو شَیْبَۃَ ، عَنِ الْحَکَمِ ، قَالَ : أَوَّلُ مَنْ عَرَّفَ بِالْکُوفَۃِ ابْنُ الزُّبَیْرِ۔
(٣٧١٨١) حضرت حکم فرماتے ہیں کہ کوفہ کا سب سے پہلے تعارف حضرت ابن زبیر نے کرایا۔

37181

(۳۷۱۸۲) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ أَبِی شَبِیبٍ ، عَنْ عِکْرِمَۃَ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، أَنَّ عُمَرَ کَاتَبَ عَبْدًا لَہُ یُکَنَّی أَبَا أُمَیَّۃَ ، فَجَائَہُ بِنَجْمِہِ حِینَ حَلَّ ، قَالَ عِکْرِمَۃُ : فَکَانَ أَوَّلَ نَجْمٍ أُدِّیَ فِی الإِسْلاَمِ۔
(٣٧١٨٢) حضرت ابن عباس فرماتے ہیں کہ حضرت عمر نے اپنے ابو امیہ نامی غلام کو مکاتب بنایا۔ اس نے اپنا بدل کتابت ادا کیا۔ حضرت عکرمہ فرماتے ہیں کہ یہ اسلام میں ادا کیا جانے والا پہلا بدل کتابت ہے۔

37182

(۳۷۱۸۳) حَدَّثَنَا یَزِیدُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْفَضْلِ خَالِدُ بْنُ رِبَاحٍ ، حَدَّثَنَا أَبُو سَوَّارِ الْعَدَوِیُّ ، عَنْ جُنْدُبِ بْنِ عَبْدِ اللہِ ، قَالَ : إن أَوَّلُ مَا یُنْتِنُ مِنِ ابْنِ آدَمَ بَطْنُہُ إذَا مَاتَ فَلاَ تَجْعَلُوا فِیہِ إلاَّ طَیِّبًا۔
(٣٧١٨٣) حضرت جندب بن عبداللہ فرماتے ہیں کہ انسان کے مرنے کے بعد سب سے پہلے اس کے پیٹ سے بو اٹھتی ہے۔ لہٰذاپنے پیٹ میں پاکیزہ چیز ہی ڈالو۔

37183

(۳۷۱۸۴) حَدَّثَنَا یَزِیدُ أَخْبَرَنَا ابْنُ إِسْحَاقَ ، عَنْ یَزِیدَ بْنِ أَبِی حَبِیبٍ ، عَنْ مَرْثَدِ بْنِ عَبْدِ اللہِ الْیَزَنِیِّ وَکَانَ أَوَّلَ أَہْلِ مِصْرَ یَرُوحُ إِلَی الْمَسْجِد ، وَکَانَ لاَ یُؤْتی بِشَیْئٍ إلاَّ تَصَدَّقَ بِہِ۔
(٣٧١٨٤) حضرت یزید بن ابی حبیب فرماتے ہیں کہ حضرت مرثد بن عبداللہ یزنی مصر میں سب سے پہلے مسجد میں جانے والے شخص ہیں۔ ان کے پاس جب بھی کوئی چیز لائی جاتی تھی تو اس میں سے صدقہ ضرور کرتے تھے۔

37184

(۳۷۱۸۵) حَدَّثَنَا أَبُو الْقَاسِمِ مَسْلَمَۃُ بْنُ الْقَاسِمِ ، حَدَّثَنَا أَبُو الْحَسَنِ یَعْقُوبُ بْنُ إِسْحَاقَ بْنِ إبْرَاہِیمَ بْنِ یَزِیدَ بْنِ حَجَرٍ الْقُرَشِیُّ الْعَسْقَلاَنِیُّ بِعَسْقَلاَنَ ، قَالَ : حدَّثَنَا أَبُو الْفَضْلِ صَالِحُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ حَنْبَلٍ ، حَدَّثَنَا إبْرَاہِیمُ بْنُ مَہْدِیٍّ الْمِصِّیصِیُّ ، حَدَّثَنَا أَبُو حَفْصٍ عُمَرُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الأَبَّارُ ، عَنْ إسْمَاعِیلَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الأَزْدِیِّ ، عَنْ أَبِی بُرْدَۃَ بْنِ أَبِی مُوسَی ، عَنْ أَبِی مُوسَی ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : أَوَّلُ مَنْ دَخَلَ الْحَمَّامَ وَصُنِعَتْ لَہُ النُّورَۃُ سُلَیْمَانُ بْنُ دَاوُد عَلَیْہِ السَّلاَمُ ، فَلَمَّا دَخَلَہُ وَوَجَدَ حَرَّہُ وَغَمَّہُ ، قَالَ : أَوَّہُ مِنْ عَذَابِ اللہِ أَوَّہ قَبْلَ أَنْ لاَ یَکُونَ أَوَّہُ۔ (طبرانی ۴۶۴)
(٣٧١٨٥) حضرت ابو موسیٰ سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ سب سے پہلے حمام میں داخل ہونے والے اور پہلے وہ شخص جن کے لیے بال صاف کرنے والا پتھر رکھا گیا حضرت سلیمان ہیں۔ جب وہ حمام میں داخل ہوئے اور انھوں نے اس کی گرمی کو دیکھا تو کہا ہائے اللہ کا عذاب، ہائے وہ آنے سے پہلے کیسا ہے۔

37185

(۳۷۱۸۶) حَدَّثَنَا مَسْلَمَۃُ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ الْجَہْمِ بِبَغْدَادَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللہِ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ حَنْبَلٍ ، قَالَ : حدَّثَنِی أَبِی حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ ، قَالَ : سَمِعْتُ أَبَا إسْرَائِیلَ ، قَالَ : أَوَّلُ یَوْمٍ عَرَفْت فِیہِ الْحَکَمَ یَوْمَ ہَلَکَ الشَّعْبِیُّ ، قَالَ : جَائَ إنْسَانٌ یَسْأَلُ ، عَنْ مَسْأَلَۃٍ فَقَالُوا : عَلَیْک بِالْحَکَمِ بْنِ عُتَیْبَۃَ۔
(٣٧١٨٦) حضرت ابو اسرائیل کہتے ہیں کہ میں نے سب سے پہلے حضرت حکم کو اس دن پہچانا جس دن حضرت شعبی کا انتقال ہوا۔ جب کوئی شخص مسئلہ دریافت کرنے آتا تو وہ کہتے کہ حکم بن عتیبہ سے جاکر مسئلہ پوچھو۔

37186

(۳۷۱۸۷) حَدَّثَنَا أَبِی، حَدَّثَنَا سُفْیَانُ، قَالَ أَیُّوبُ أَوَّلُ مَا جَالَسْنَاہُ، یَعْنِی عِکْرِمَۃَ، قَالَ یَحْسُنُ حَسَنُکُمْ مِثْلَ ہَذَا۔
(٣٧١٨٧) حضرت ایوب فرماتے ہیں کہ جب ہم نے سب سے پہلے حضرت عکرمہ کی ہم نشینی اختیار کی تو انھوں نے فرمایا کیا تمہارا حسن اس کی طرح اچھا ہوگا ؟ !

37187

(۳۷۱۸۸) حَدَّثَنَا أَبِی حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ ، عَنْ یَحْیَی بْنِ أَبِی کَثِیرٍ ، قَالَ : أَوَّلُ امْرَأَۃٍ تَزَوَّجَہَا رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ خَدِیجَۃُ بِنْتُ خُوَیْلِدٍ ، ثُمَّ نَکَحَ سَوْدَۃَ بِنْتَ زَمْعَۃَ ، ثُمَّ نَکَحَ عَائِشَۃَ بِنْتَ أَبِی بَکْرٍ بِمَکَّۃَ وَبَنَی بِہَا بِالْمَدِینَۃِ ، ثُمَّ نَکَحَ بِالْمَدِینَۃِ زَیْنَبَ بِنْتَ خُزَیْمَۃَ الْہِلاَلِیَّۃَ ، ثُمَّ نَکَحَ أُمَّ سَلَمَۃَ بِنْتَ أَبِی أُمَیَّۃَ ، ثُمَّ نَکَحَ جُوَیْرِیَۃَ بِنْتَ الْحَارِثِ مِنْ بَنِی الْمُصْطَلِقِ ، وَکَانَتْ مِمَّا أَفَائَ اللَّہُ عَلَیْہِ ، ثُمَّ نَکَحَ مَیْمُونَۃَ بِنْتَ الْحَارِثِ ، وَہِیَ الَّتِی وَہَبَتْ نَفْسَہَا لِلنَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، ثُمَّ نَکَحَ صَفِیَّۃَ بِنْتَ حُیَی ، وَہِیَ مِمَّا أَفَائَ اللَّہُ عَلَیْہِ یَوْمَ خَیْبَرَ ، ثُمَّ نَکَحَ زَیْنَبَ بِنْتَ جَحْشٍ وَکَانَتِ امْرَأَۃَ زَیْدِ بْنِ حَارِثَۃَ ، تُوُفِّیَتْ زَیْنَبُ بِنْتُ خُزَیْمَۃَ قَبْلَ النَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ وَنَکَحَ حَفْصَۃَ بِنْتَ عُمَرَ ، وَأُمَّ حَبِیبَۃَ بِنْتَ أَبِی سُفْیَانَ ، وَالْکِنْدِیَّۃَ ، وَامْرَأَۃً مِنْ کَلْبٍ ، وَکَانَ جَمِیعُ مَنْ تَزَوَّجَ أَرْبَعَ عَشْرَۃَ امْرَأَۃً۔
(٣٧١٨٨) حضرت یحییٰ بن ابی کثیر فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے سب سے پہلے حضرت خدیجہ بن خویلد سے شادی کی۔ پھر حضرت سودہ بنت زمعہ سے، پھر حضرت عائشہ بن ابی بکر سے مکہ میں شادی کی اور مدینہ میں ان کی رخصتی ہوئی۔ پھر مدینہ میں حضرت زینب بنت خزیمہ ہلالیہ سے شادی کی۔ پھر حضرت ام سلمہ بنت ابی امیہ سے، پھر بنو مصطلق کی حضرت جویریہ بنت حارث سے ، پھر حضرت میمونہ بنت حارث سے جنہوں نے اپنا نفس رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے لیے ہبہ کردیا تھا۔ پھر حضرت صفیہ بنت حیی سے، پھر حضرت زینب بنت جحش سے جو کہ حضرت زید بن حارثہ کی اہلیہ تھیں۔ حضرت زینب بنت خزیمہ حضرت محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے پہلے انتقال کرگئی تھیں۔ آپ نے حضرت حفصہ بنت عمر ، حضرت ام حبیبہ بنت ابی سفیان ، ایک کندی عورت اور ایک بنو کلب کی خاتون سے نکاح فرمایا۔ آپ نے کل چودہ خواتین سے نکاح فرمایا۔

37188

(۳۷۱۸۹) مَسْلَمَۃُ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ إِسْحَاقَ بْنِ حُجْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو مُوسَی حَدَّثَنَا ضَمْرَۃُ ، عَنْ یَزِیدَ بْنَ أَبِی یَزِیدَ ، عَنْ رَجُلٍ قَدْ سَمَّاہُ ، قَالَ : أَوَّلُ مَنْ عَقَدَ الأَلْوِیَۃَ إبْرَاہِیمُ خَلِیلُ الرَّحْمَان علیہ السلام ، بَلَغَہُ أَنَّ قَوْمًا أَغَارُوا عَلَی لُوطٍ فَسَبَوْہُ ، فَعَقَدَ لِوَائً ، وَسَارَ إلَیْہِمْ بِعَبِیدِہِ وَمَوَالِیہ حَتَّی أَدْرَکَہُمْ ، فَاسْتَنْقَذَہُ وَأَہْلَہُ۔
(٣٧١٨٩) حضرت یزید بن ابی یزید ایک صاحب سے نقل کرتے ہیں کہ سب سے پہلے پرچم حضرت ابراہیم نے باندھا۔ انھیں اطلاع ہوئی کہ ایک قوم نے حضرت لوط پر حملہ کیا اور انھیں قید کرلیا ہے۔ حضرت ابراہیم نے پرچم باندھا اور اپنے غلاموں اور موالی کو لے کر ان کی طرف گئے، انھیں جالیا اور حضرت لوط اور ان کے گھر والوں کو چھڑا کرلے آئے۔

37189

(۳۷۱۹۰) مَسْلَمَۃُ حَدَّثَنَا أَبُو جَعْفَرٍ أَحْمَدُ بْنُ إبْرَاہِیمَ بْنِ عَبْدِ اللہِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ یَحْیَی الْمَعَافِرِیُّ الْمِصْرِیُّ الْمَعْرُوفُ بِابْنِ حَمَوَیْہِ بِالْفُسْطَاطِ فِی الْجَامِعِ إمْلاَئً مِنْ کِتَابِہِ فِی ذِی الْقِعْدَۃِ سَنَۃَ اثْنَتَیْنِ وَعِشْرِینَ وَثَلاَثُ مِئَۃٍ ، قَالَ: حدَّثَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ الْمُرَادِیُّ حَدَّثَنَا أَسَدُ بْنُ مُوسَی حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَۃَ، عَنْ أَبِی قَزَعَۃَ، عَنْ حَکِیمِ بْنِ مُعَاوِیَۃَ ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یَقُولُ: تُحْشَرُونَ مُشَاۃً وَرُکْبَانًا وَعَلَی وُجُوہِکُمْ ، تُعْرَضُونَ عَلَی اللہِ عَلَی أَفْوَاہِکُمَ الْفِدَامُ ، وَأَوَّلُ مَا یُعْرِبُ ، عَنْ أَحَدِکُمْ : فَخِذُہُ۔ (طبرانی ۱۰۳۶)
(٣٧١٩٠) حضرت حکیم بن معاویہ فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو فرماتے ہوئے سنا ہے کہ تمہیں اس حال میں جمع کیا جائے گا کہ تم پیدل ہوگے، سوار ہوگے اور منہ کے بل ہو گے۔ تمہیں اللہ کے دربار میں پیش کیا جائے گا تو تمہارے مونہوں کو بولنے کی اجازت نہ ہوگی۔ تمہارے بدن میں سب سے پہلے تمہاری ران بات کرے گی۔

37190

(۳۷۱۹۱) أَخْبَرَنَا مَسْلَمَۃُ حَدَّثَنَا أَبُو جَعْفَرٍ مُحَمَّدُ بْنُ الْحَسَنِ الْہَمْدَانِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ یَحْیَی بْنُ جَعْفَرِ بْنِ أَبِی طَالِبٍ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْوَہَّابِ بْنُ عَطَائٍ الْعِجْلِیّ الْخَفَّافُ أَخْبَرَنَا سَعِیدٌ وَہِشَامٌ ، عَنْ قَتَادَۃَ ، قَالَ : کَانَ أَبُو الدَّرْدَائِ یَقُولُ : إنَّ أَوَّلَ مَا أَنَا مُخَاصِمٌ بِہِ غَدًا ، یَعْنِی یَوْمَ الْقِیَامَۃِ ، أَنْ یُقَالُ لِی : یَا أَبَا الدَّرْدَائِ قَدْ عَلِمْتَ ، فَکَیْفَ عَمِلْتَ فِیمَا عَلِمْتَ ؟!۔
(٣٧١٩١) حضرت ابو دردائ فرماتے ہیں کہ کل قیامت کے دن مجھ سے سب سے پہلے جس چیز کو حساب کیا جائے گا وہ یہ ہے کہ اے ابو دردائ ! تو جانتا تھا اور جو کچھ تو جانتا تھا اس پر تو نے کیا عمل کیا ؟

37191

(۳۷۱۹۲) حَدَّثَنَا مَسْلَمَۃُ حَدَّثَنَا أَبُو عَلِیٍّ عَبْدُ اللہِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِی رَجَائٍ الزَّیَّاتُ الْمَالِکِیُّ بِمَکَّۃَ إمْلاَئً مِنْ حِفْظِہِ حَدَّثَنَا أَبُو حَارِثَۃَ أَحْمَدُ بْنُ إبْرَاہِیمَ الْغَسَّانِیُّ بِالرَّمْلَۃِ سَنَۃَ سَبْعٍ وَسَبْعِینَ وَمِئَتَیْنِ حَدَّثَنَا أَبِی ، عَنْ أَبِیہِ ، عَنْ جَدِّہِ ، عَنْ رَجُلٍ مِنْ جَیْشِ مُسْلِمِ بْنِ عُقْبَۃَ ، قَالَ : لَمَّا نَزَلْت بِالْمَدِینَۃِ دَخَلْت مَسْجِدَ رَسُولِ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فَصَلَّیْت إِلَی جَنْبِ عَبْدِ الْمَلِکِ بْنِ مَرْوَانَ ، فَقَالَ لِی عَبْدُ الْمَلِکِ : أَمِنْ ہَذَا الْجَیْشِ أَنْتَ ، قَالَ : قُلْتُ : نَعَمْ ، قَالَ : ثَکِلَتْک أُمُّک ، أَتَدْرِی إِلَی مَنْ تَسِیرُ إِلَی أَوَّلِ مَوْلُودٍ وُلِدَ فِی الإِسْلاَمِ ، وَإِلَی ابْنِ حَوَارِیِّ رَسُولِ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ وَإِلَی ابْنِ أَسْمَائَ ذَاتِ النِّطَاقَیْنِ ، وَإِلَی مَنْ حَنَّکَہُ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ بِیَدِہِ ، أَمَّا وَاللہِ لَئِنْ جِئْتہ نَہَارًا لَتَجِدَنَّہُ صَائِمًا ، وَلَئِنْ جِئْتہ لَیْلاً لَتَجِدَنَّہُ قَائِمًا ، وَلَوْ أَنَّ أَہْلَ الأَرْضِ أَطْبَقُوا عَلَی قَتْلِہِ لَکَبَّہُمَ اللَّہُ جَمِیعًا فِی النَّارِ عَلَی وُجُوہِہِمْ ، قَالَ ذَلِکَ الرَّجُلُ : مَا مَضَتْ إلاَّ أَیَّامٌ حَتَّی صَارَتِ الْخِلاَفَۃُ إِلَی عَبْدِ الْمَلِکِ وَوَجَّہَنَا إلَیْہِ فَقَتَلْنَاہُ۔
(٣٧١٩٢) حضرت مسلم بن عقبہ کے لشکر کے ایک آدمی بیان کرتے ہیں کہ جب میں مدینہ آیا تو میں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی مسجد میں داخل ہوا۔ میں نے عبد الملک بن مروان کے ساتھ نماز پڑھی۔ عبد الملک نے مجھ سے کہا کہ کیا تو اس لشکر سے ہے ؟ میں نے کہا جی ہاں۔ انھوں نے کہا تمہاری ماں تمہیں کھوئے، کیا تم جانتے ہو کہ تم کس سے لڑنے جارہے ہو ؟ تم اسلامی سلطنت میں پیدا ہونے والے پہلے بچے سے لڑنے جارہے ہو، تم رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے حواری (حضرت زبیر ) کے بیٹے سے لڑنے جارہے ہو۔ تم حضرت اسماء ذات النطاقین کے بیٹے سے لڑنے جارہے ہو۔ تم اس سے لڑنے جارہے ہو جسے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے گھٹی دی تھی۔ خدا کی قسم اگر تم دن کو ان کے پاس جاؤ تو انھیں روزے کی حالت میں پاؤ گے اور اگر رات میں ان کے پاس جاؤ تو انھیں قیام کی حالت میں پاؤ گے۔ اگر ساری زمین کے لوگ ان کے قتل پر اجماع کرلیں تو اللہ تعالیٰ سب کو ان کو منہ کے بل جہنم میں داخل کردے گا۔ وہ آدمی کہتا ہے کہ ابھی کچھ ہی دن گزرے تھے کہ عبد الملک کو خلیفہ بنادیا گیا ۔ اس نے ہمیں حضرت عبداللہ بن زبیر کو قتل کرنے کے لیے بھیجا اور ہم نے انھیں قتل کردیا۔ ! !

37192

(۳۷۱۹۳) حَدَّثَنَا أَبُو حَارِثَۃَ ، قَالَ : حدَّثَنِی أَبِی ، عَنْ أَبِیہِ ، عَنْ جَدِّہِ ، قَالَ : أَوَّلُ مَنْ سُمِّیَ عَبْدُ الْمَلِکِ ، وَعَبْدُ الْعَزِیزِ : عَبْدُ الْمَلِکِ ، وَعَبْدُ الْعَزِیزِ ابْنَا مَرْوَانَ ، وَأَوَّلُ مَنْ وَاصَلَ بَیْنَ الظُّہْرِ وَالْعَصْرِ فِی الصَّلاَۃِ وَبَیْنَ الْعِشَائِ وَالْعَتَمَۃِ عَبْدُ الْمَلِکِ۔
(٣٧١٩٣) حضرت ابو حارثہ کے والد اپنے دادا سے نقل کرتے ہیں کہ سب سے پہلے عبد الملک اور عبد العزیز کے نام مروان کے بیٹوں کے رکھے گئے۔ سب سے پہلے ظہر اور عصر اور عشاء اور مغرب کی نماز کو عبد الملک نے جمع کیا۔

37193

(۳۷۱۹۴) مَسْلَمَۃُ ، قَالَ : قَرَأْت عَلَی أَبِی الْعَبَّاسِ أَحْمَدَ بْنِ عِیسَی الْمَعْرُوفِ بِابْنِ الْوَشَّائِ حَدَّثَکُمْ أَبُو جَعْفَرٍ مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنُ فَیْرُوز البغدادی الْعَبْدُ الصَّالِحُ ، قَالَ : حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ خَشْرَمَ ، قَالَ : حَدَّثَنَا عِیسَی بْنُ یُونُسَ ، عَنْ رَبِیعَۃَ بْنِ عُثْمَانَ ، عَنْ سَعْدِ بْنِ إِبْرَاہِیمَ ، عَن أَبِیہِ ، أَنَّہُ قَالَ : أَوَّلُ مَنْ خَطَبَ عَلَی الْمَنَابِرِ إبْرَاہِیمُ خَلِیلُ الرَّحْمَن علیہ الصلاۃ والسلام۔
(٣٧١٩٤) حضرت ابراہیم فرماتے ہیں کہ منبر پر سب سے پہلے حضرت ابراہیم نے خطبہ دیا۔

37194

(۳۷۱۹۵) حَدَّثَنَا مَسْلَمَۃُ حَدَّثَنَا أَبُو جَعْفَرٍ مُحَمَّدُ بْنُ الْحَسَنِ الْہَمْدَانِیُّ حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ أَحْمَدَ الْہَمْدَانِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَحْمَدَ الزُّہْرِیُّ حَدَّثَنَا کَثِیرُ بْنُ ہِشَامٍ حَدَّثَنَا عِیسَی بْنُ إِبْرَاہِیمَ ، عَن مُعَاوِیَۃَ بْنِ عَبْدِ اللہِ ، قَالَ : سَمِعْتُ کَعْبًا یَقُولُ : أَوَّلُ مَنْ ضَرَبَ الدِّینَارَ وَالدِّرْہَمَ آدَم عَلَیْہِ السَّلاَمُ ، وَقَالَ : لاَ تَصْلُحُ الْمَعِیشَۃُ إلاَّ بِہِمَا۔
(٣٧١٩٥) حضرت کعب فرماتے ہیں کہ سب سے پہلے دینار اور درہم حضرت آدم نے بنائے اور فرمایا زندگی انہی کے ذریعے سے صحیح طور پر چل سکتی ہے۔

37195

(۳۷۱۹۶) حَدَّثَنَا ابْنُ الْوَشَّائِ ، حَدَّثَنَا أَبُو عُثْمَانَ سَعِیدُ بْنُ الْحَکَمِ السُّلَمِیُّ الدِّمَشْقِیُّ یُعْرَفُ بِالْفٌنْدُقیِّ قَرَأْت مِنْ کِتَابِہِ لَفْظًا ، حَدَّثَنَا ہِشَامُ بْنُ خَالِدٍ حَدَّثَنَا بَقِیَّۃُ حَدَّثَنَا الْعَلاَئُ بْنُ سُلَیْمَانَ ، عَنِ الْفَرْوِیِّ ، عَنْ أَبِی ذَرٍّ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : أَوَّلُ مَنْ یَدْخُلُ الْجَنَّۃَ التَّاجِرُ الصَّدُوقُ۔
(٣٧١٩٦) حضرت ابو ذر سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا کہ جنت میں سب سے پہلے سچا تاجر داخل ہوگا۔

37196

(۳۷۱۹۷) حَدَّثَنَا ابْنُ الْوَشَّائِ ، حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ الْحَکَمِ ، حَدَّثَنَا ہِشَامٌ حَدَّثَنَا بَقِیَّۃُ ، حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَیْجٍ ، عَنْ عَطَائٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، عَنِ النَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ مِثْلَہُ۔
(٣٧١٩٧) ایک اور سند سے یونہی منقول ہے۔

37197

(۳۷۱۹۸) حَدَّثَنَا ابْنُ الْوَشَّائِ ، حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللہِ مُحَمَّدُ بْنُ إبْرَاہِیمَ بْنِ مُسْلِمِ بْنِ زِیَادٍ مَوْلَی بَنِی ہَاشِمٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ بَکْرٍ ، قَالَ : حدَّثَنِی یَحْیَی بْنُ الضُّرَیْسِ ، حَدَّثَنَا عَمْرٌو ، عَنْ جَابِرٍ ، عَنْ زَاذَانَ ، عَنْ سَلْمَانَ ، قَالَ : حَدَّثَنِی الطَّیِّبُ الْمُبَارَکُ رَسُولَ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، قَالَ : أَوَّلُ مَا یُبَشَّرُ بِہِ الْمُؤْمِنُ بِرَوْحٍ وَرَیْحَانٍ وَجَنَّۃِ نَعِیمٍ ، وَإِنَّ أَوَّلَ مَا یُبَشَّرُ بِہِ الْمُؤْمِنُ یُقَالُ لَہُ : أَبْشِرْ وَلِیَّ اللہِ ، قَدِمْت خَیْرَ مَقْدَمٍ ، غَفَرَ اللَّہُ لِمَنْ شَیَّعَک ، قَالَ الشَّیْخُ مُحَمَّدُ بْنُ إبْرَاہِیمَ أَبُو عَبْدِ اللہِ : لَمْ یَرْوِ ہَذَا الْحَدِیثَ إلاَّ ہَذَا الشَّیْخُ الْوَاحِدُ ، وَاسْتَجَابَ اللَّہُ لِمَنَ اسْتَغْفَرَ لَک ، وَقَبِلَ مِمَّنْ شَہِدَ لَک۔
(٣٧١٩٨) حضرت سلمان سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا کہ مومن کو سب سے پہلے خوشبو، ریحان اور ہمیشہ کی جنت کی خوشخبری دی جائے گی۔ مومن کو پہلی خوشخبری دیتے ہوئے کہا جائے گا کہ اے اللہ کے ولی ! تجھے خوشخبری ہو۔ تو بہترین جگہ آیا ہے۔ اللہ تعالیٰ انھیں معاف فرمائے جو تیرے پیچھے چلے۔ ابو عبداللہ فرماتے ہیں کہ اس حدیث کو صرف ایک شیخ نے نقل کیا ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ ان لوگوں کی دعا کو قبول کرے جو تیرے لیے استغفار کرتے ہیں اور اللہ ان لوگوں کی بات قبول کرے جو تیرے حق میں گواہی دیں۔

37198

(۳۷۱۹۹) أَخْبَرَنَا مَسْلَمَۃُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللہِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ یُوسُفَ الْمَکِّیُّ الْبَغْدَادِیُّ بِالْقُلْزُمِ ، قَالَ : حدَّثَنِی أَبِی رحمہ اللہ ، قَالَ : حَدَّثَنَا أَبِی مُحَمَّدُ بْنُ یُوسُ ، فَقَالَ : حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ سُلَیْمَانُ بْنُ عَمْرٍو النَّخَعِیُّ ، حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ إیَاسٍ ، عَنْ عَلْقَمَۃَ ، قَالَ عَبْدُ اللہِ بْنُ عَبَّاسٍ : أَوَّلُ مَنِ اتَّخَذَ الْکَلْبَ نُوحٌ ، قَالَ : یَا رَبِ ، أَمَرْتَنِی أَنْ أَصْنَعَ الْفُلْکَ فَأَنَا فِی صِنَاعَتِہِ أَصْنَعُ أَیَّامًا ، فَیَجِیئُونِی بِاللَّیْلِ فَیُفْسِدُونَ کُلَّ مَا عَمِلْت ، أَفْسَدُوہُ فَمَتَی یَلْتَئِمُ لِی مَا أَمَرْتَنِی بِہِ ، قَدْ طَالَ عَلَیَّ أَمْرِی ، فَأَوْحَی اللَّہُ إلَیْہِ : یَا نُوحُ ، اتَّخِذْ کَلْبًا یَحْرُسُک ، فَاِتَّخَذَ نُوحٌ کَلْبًا ، فَکَانَ یَعْمَلُ بِالنَّہَارِ وَیَنَامُ بِاللَّیْلِ ، فَإِذَا جَائَہُ قَوْمُہُ لَیُفْسِدُوا مَا عَمِلَ یَنْبَحُہُمَ الْکَلْبُ فَیَنْتَبِہُ نُوحٌ ، فَیَأْخُذُ الْہِرَاوَۃَ لَہُمْ وَیَثِبُ عَلَیْہِمْ فَیَہْرُبُونَ مِنْہُ ، فَالْتَأَمَ لَہُ مَا أَرَادَ۔
(٣٧١٩٩) حضرت عبداللہ بن عباس فرماتے ہیں کہ کتا سب سے پہلے حضرت نوح نے پالا۔ انھوں نے کہا کہ اے میرے رب ! تو نے مجھے حکم دیا کہ میں کشتی بناؤں۔ میں دن بھر کشتی بناتا ہوں پھر وہ رات کو آکر اسے خراب کردیتے ہیں۔ جو کام میں کرتا ہوں وہ اسے خراب کردیتے ہیں۔ میرا کام مجھ پر بہت لمبا ہوگیا ہے ! اللہ تعالیٰ نے حضرت نوح کی طرف وحی بھیجی کہ اے نوح ! اپنی کشتی کی حفاظت کے لیے ایک کتا رکھ لو۔ حضرت نوح نے ایک کتا رکھ لیا۔ حضرت نوح نے دن کو کام کیا اور رات کو سو گئے۔ جب ان کی قوم کے نافرمان لوگ کشتی کو خراب کرنے آئے تو کتا بھونکنے لگا۔ اس پر حضرت نوح جاگ گئے۔ اور ان پر ٹوٹ پڑے جس سے وہ سب لوگ بھاگ گئے۔ اس طرح حضرت نوح اپنے مقصد میں کامیاب ہوگئے۔

37199

(۳۷۲۰۰) أَخْبَرَنَا مَسْلَمَۃُ حَدَّثَنَا أَبُو عَلِیٍّ الْحَسَنُ بْنُ مَنْصُورٍ الْبَغْدَادِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو سَلَمَۃَ ، یَعْنِی ابْنَ إسْمَاعِیلَ الْمُنْقِرِیُّ حَدَّثَنَا أَبَانُ ، یَعْنِی ابْنَ یَزِیدَ الْعَطَّارُ ، قَالَ : أَخْبَرَنَا قَتَادَۃُ ، عَنِ الْحَسَنِ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ حَکِیمٍ ، عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ ، أَنَّ النَّبِیَّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، قَالَ : أَوَّلُ مَا یُحَاسَبُ بِہِ الْعَبْدُ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ یُحَاسَبُ بِصَلاَتِہِ ، فَإِنْ صَلَحَتْ فَقَدْ أَفْلَحَ وَأَنْجَحَ ، وَإِنْ فَسَدَتْ فَقَدْ خَابَ وَخَسِرَ۔
(٣٧٢٠٠) حضرت ابوہریرہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا کہ قیامت کے دن سب سے پہلے نماز کا حساب کیا جائے گا اگر وہ پوری نکل آئی تو آدمی کامیاب وکامران ہوگا اور اگر نماز خراب ہوگئی تو وہ ناکام اور خسارے میں ہوگا۔

37200

(۳۷۲۰۱) أَخْبَرَنَا مَسْلَمَۃُ ، حَدَّثَنَا ابْنُ الْوَشَّائِ حَدَّثَنَا بَکَّارُ بْنُ قُتَیْبَۃَ الْقَاضِی حَدَّثَنَا رُوحُ بْنُ عُبَادَۃَ الْقَیْسِیُّ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ ، عَنْ عَاصِمٍ الأَحْوَلِ ، قَالَ : سَمِعْتُ أَبَا عُثْمَانَ النَّہْدِیَّ یَقُولُ : سَمِعْت سَعْدَ بْنَ مَالِکٍ وَأَبَا بَکْرَۃَ یَقُولاَنِ : سَمِعْت رَسُولَ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : یَقُولُ : مَنِ ادَّعَی إِلَی غَیْرِ أَبِیہِ وَہُوَ یَعْلَمُ ، أَنَّہُ غَیْرُ أَبِیہِ فَإِنَّ الْجَنَّۃَ عَلَیْہِ حَرَامٌ۔ قَالَ : وَکَانَ سَعْدُ بْنُ مَالِکٍ أَوَّلَ مَنْ رَمَی بِسَہْمِہِ فِی سَبِیلِ اللہِ عَزَّ وَجَلَّ۔ قَالَ : وَکَانَ أَبُو بَکْرَۃَ أَوَّلَ مَنْ تَسَوَّرَ عَلَی رَسُولِ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فِی وَفْدِ ثَقِیفٍ۔
(٣٧٢٠١) حضرت سعد بن مالک اور حضرت ابو بکرہ فرماتے ہیں کہ ہم نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جو شخص خود کو اپنے والد کے علاوہ کسی اور کی طرف منسوب کرے، حالانکہ وہ جانتا ہو کہ اس کا باپ کوئی اور ہے جنت اس شخص پر حرام ہے۔ حضرت سعد بن مالک وہ پہلے شخص ہیں جنہوں نے اللہ کے راستہ میں تیر چلایا۔ حضرت ابو بکرہ وہ پہلے شخص ہیں جو بنو ثقیف کے وفد میں سے سب سے پہلے حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضر ہوئے۔

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔