hadith book logo

HADITH.One

HADITH.One

Urdu

Support

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Ibn Abi Shaybah

9. قسموں اور نذروں سے متعلق احادیث مبارکہ

ابن أبي شيبة

12271

حدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ بَقِیُّ بْنُ مَخْلَدٍ ، قَالَ : حدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ عَبْدُ اللہِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِی شَیْبَۃَ ، قَالَ : (۱۲۲۷۲) حدَّثَنَا إسْمَاعِیلُ بْنُ إبْرَاہِیمَ بْنِ عُلَیَّۃَ ، عَنْ أَیُّوبَ ، عَنْ أَبِی قِلاَبَۃَ ، عَنْ أَبِی الْمُہَلَّبِ ، عَنْ عِمْرَانَ بْنِ الْحُصَیْنِ قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : لاَ نَذْرَ فِی مَعْصِیَۃِ اللہِ ، وَلاَ فِیمَا لاَ یَمْلِکُ الْعَبْدُ۔ (ابوداؤد ۳۰۰۔ احمد ۴/۴۳۳)
(١٢٢٧٢) حضرت عمران بن حصین سے مروی ہے کہ حضور اقدس (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : نذر معصیت کی نہیں ہے، اور اس چیز میں جس کا انسان مالک نہ ہو۔

12272

(۱۲۲۷۳) عَبْدُ اللہِ بْنُ نُمَیْرٍ ، وَأَبُو أُسَامَۃَ ، عَنْ عُبَیْدِ اللہِ بْنِ عُمَرَ ، عَنْ طَلْحَۃَ بْنِ عَبْدِ الْمَلِکِ ، عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ مُحَمَّدٍ ، عَنْ عَائِشَۃَ ، عَنِ النَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، قَالَ مَنْ نَذَرَ أَنْ یُطِیعَ اللَّہَ فَلْیُطِعْہُ ، وَمَنْ نَذَرَ أَنْ یَعْصِیَ اللَّہَ ، فَلاَ یَعْصِہِ۔ (بخاری ۶۶۹۶۔ ابوداؤد ۳۲۸۲)
(١٢٢٧٣) حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ حضور اقدس (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : جو شخص اللہ کی اطاعت کی نذر مانے اس کو چاہیے کہ اللہ کی اطاعت کرے اور جو اللہ کی نافرمانی کی نذر مانے اس کو چاہیے کہ اللہ کی نافرمانی نہ کرے۔

12273

(۱۲۲۷۴) حدَّثَنَا عَبْدُ اللہِ بْنُ مُبَارَکٍ ، عَنْ مَعْمَرٍ ، عَنْ زَیْدِ بْنِ رُفَیْعٍ ، عَنْ أَبِی عُبَیْدَۃَ ، قَالَ : قَالَ عَبْدُ اللہِ : إنَّ النَّذْرَ لاَ یُقَدِّمُ شَیْئًا ، وَلاَ یُؤَخِّرُہُ ، وَلَکِنَّ اللَّہَ یَسْتَخْرِجُ بِہِ مِنَ الْبَخِیلِ ، فَلاَ وَفَائَ بِالنَّذْرِ فِی مَعْصِیَۃٍ۔
(١٢٢٧٤) حضرت ابو عبیدہ سے مروی ہے کہ حضرت عبداللہ نے ارشاد فرمایا : نذر کسی چیز کو آگے پیچھے نہیں کرتی، لیکن اللہ پاک اس کے ذریعہ سے بخیل سے نکالتا ہے، پس گناہ اور نافرمانی کی نذر کو پورا نہیں کیا جائے گا۔

12274

(۱۲۲۷۵) حدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحِیمِ بْنُ سُلَیْمَانَ ، عَنِ الدَّالاَنِیِّ ، عَنْ أَبِی سُفْیَانَ ، عَنْ جَابِرٍ ، قَالَ : لاَ وَفَائَ لِنَذْرٍ فِی مَعْصِیَۃٍ۔ (عبدالرزاق ۱۵۸۲۳۔ احمد ۲۹۷)
(١٢٢٧٥) حضرت جابر فرماتے ہیں کہ معصیت اور نافرمانی کی نذر کو پورا کرنا نہیں ہے۔

12275

(۱۲۲۷۶) حدَّثَنَا مُحَمَّد بْنُ فُضَیْلٍ ، عَنِ النُّعْمَانِ بْنِ قَیْسٍ ، عَنْ خَالَتِہِ مُلَیْکَۃَ ، عَنْ عَبِیدَۃَ ، قَالَتْ : سَأَلْتُہُ عَنِ النَّذْرِ ، فَقَالَ : مَا کَانَ مِنْ نَذْرٍ ہُوَ فِی شَیْئٍ مِنْ طَاعَۃِ اللہِ فَأَمْضُوہُ ، وَمَا کَانَ مِنْ نَذْرٍ فِی شَیْئٍ مِنْ طَاعَۃِ الشَّیْطَانِ فَلاَ تُجِیزُوہُ۔
(١٢٢٧٦) حضرت نعمان بن قیس اپنی خالہ حضرت ملیکہ سے روایت کرتے ہیں کہ انھوں نے حضرت عبیدہ سے نذر کے متعلق سوال کیا ؟ آپ نے فرمایا اگر کوئی نذر اللہ کی اطاعت کی ہو تو اس کو پورا کردو، اور جو نذر شیطان کی اطاعت کی ہو اس کو نہیں پورا کیا جائے گا۔

12276

(۱۲۲۷۷) حدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ إسْمَاعِیلَ بْنِ أَبِی خَالِدٍ ، عَنِ الشَّعْبِیِّ ، عَنْ مَسْرُوقٍ ، قَالَ : النَّذْرُ نَذْرَانِ ، فَنَذْرُ اللہِ وَنَذْرُ الشَّیْطَانِ ، فَمَا کَانَ لِلَّہِ فَفِیہِ الْوَفَائُ وَالْکَفَّارَۃُ ، وَمَا کَانَ لِلشَّیْطَانِ فَلاَ وَفَائَ فِیہِ ، وَلاَ کَفَّارَۃَ۔
(١٢٢٧٧) حضرت مسروق فرماتے ہیں کہ نذر دو طرح کی ہے، ایک نذر اللہ کے لیے ہے اور دوسری نذر شیطان کے لیے ہے، پس جو نذر اللہ کے لیے ہو اس کو پورا کرنا بھی ہے اور اس میں کفارہ بھی ہے، اور جو نذر شیطان کے لیے ہے اس کو پورا کرنا نہیں ہے اور اس میں کفارہ بھی نہیں ہے۔

12277

(۱۲۲۷۸) حدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ غِیَاثٍ ، عَنْ أَشْعَثَ ، عَنِ الْحَکَمِ وَحَمَّادٌ ، عَنْ إِبْرَاہِیمَ ، عَن عَلْقَمَۃَ ، قَالَ : النَّذْرُ نَذْرَانِ فَمَا کَانَ لِلَّہِ فَفِ بِہِ ، وَمَا کَانَ فِی مَعْصِیَۃٍ ، فَلاَ تَفِ بہ ، وَعَلَیْکَ الْکَفَّارَۃُ۔
(١٢٢٧٨) حضرت علقمہ فرماتے ہیں کہ نذر دو طرح کی ہیں، پس جو نذر اللہ کے لیے ہو اس کو پورا کرو، اور جو نذر شیطان کے لیے ہو اس کو پورا مت کرو، اور تیرے ذمہ اس کا کفارہ ہے۔

12278

(۱۲۲۷۹) حدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَیْلٍ، عَن عِمَارَۃَ بْنِ الْقَعْقَاعِ، عَنْ إبْرَاہِیمَ، قَالَ: لاَ نَذْرَ فِی مَعْصِیَۃٍ ، کَفِّرْ یَمِینَک۔
(١٢٢٧٩) حضرت ابراہیم فرماتے ہیں کہ معصیت کی نذر نہیں ہے، اپنی قسم کا کفارہ ادا کر،

12279

(۱۲۲۸۰) حدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ بْنُ عَیَّاشٍ ، عَنْ أَبِی حَصِینٍ ، عَنْ سَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ ، قَالَ : جَائَ رَجُلٌ إلَی ابْنِ عَبَّاسٍ ، فَقَالَ : إنِّی نَذَرْت أَنْ أَقُومَ عَلَی قُعَیْقِعَانَ عُرْیَانًا إلَی اللَّیْلِ ، فَقَالَ : أَرَادَ الشَّیْطَانُ أَنْ یُبْدِیَ عَوْرَتَکَ ، وَأَنْ یَضْحَکَ النَّاسَ بِکَ ، الْبَسْ ثِیَابَک وَصَلِّ عِنْدَ الْحِجْرِ رَکْعَتَیْنِ۔
(١٢٢٨٠) حضرت سعید بن جبیر فرماتے ہیں کہ ایک شخص حضرت عبداللہ بن عباس کے پاس آیا اور پوچھا کہ میں نے نذر مانی ہے کہ میں قعیقعان میں رات تک برہنہ کھڑا رہوں گا، آپ نے فرمایا شیطان چاہتا ہے تیرا ستر ظاہر کر دے اور لوگ تجھ پر ہنسیں، اپنے کپڑے پہن اور حجر اسود کے پاس جا کردو رکعت نماز ادا کر۔

12280

(۱۲۲۸۱) حدَّثَنَا عَفَّانُ ، قَالَ : حدَّثَنَا أَبَانُ الْعَطَّارُ ، قَالَ : حدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ أَبِی کَثِیرٍ ، عَنْ أَبِی قِلاَبَۃَ ، عَنْ ثَابِتِ بْنِ الضَّحَّاکِ الأَنْصَارِیِّ ، أَنَّ رَسُولَ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، قَالَ : لَیْسَ عَلَی رَجُلٍ نَذْرٌ فِیمَا لاَ یَمْلِکُ۔ (بخاری ۶۰۴۷۔ مسلم ۱۷۴)
(١٢٢٨١) حضرت ثابت بن الضحاک انصاری سے مروی ہے کہ حضور اقدس (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : آدمی پر اس چیز کی نذر نہیں ہے جس کا وہ مالک نہیں ہے۔

12281

(۱۲۲۸۲) حدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ الطَّیَالِسِیُّ ، عَنْ شُعْبَۃَ ، عَنْ ثَابِتٍ ، قَالَ : سَأَلْتُ ابْنَ عُمَرَ عَنْ نَذْرِ الْمَعْصِیَۃِ فِیہِ وَفَائٌ ؟ قَالَ : لاَ۔
(١٢٢٨٢) حضرت ثابت فرماتے ہیں کہ حضرت عبداللہ بن عمر سے معصیت کی نذر سے متعلق دریافت فرمایا کہ اس کو پورا کیا جائے گا ؟ آپ نے فرمایا : نہیں۔

12282

(۱۲۲۸۳) حدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَیْلٍ ، عَنْ بَیَانٍ ، عَنْ قَیْسٍ ، قَالَ : دَخَلَ أَبُو بَکْرٍ عَلَی امْرَأَۃٍ مِنْ أَحْمَسَ مُصْمِتَۃٍ فِی خبائہا ، فَجَعَلَتْ تُشِیرُ إلَیْہِ ، وَلاَ تُکَلِّمُہُ ، فَقَالَ : مَا لَہَا لاَ تَتَکَلَّمُ ؟ فَقَالُوا : أَنَّہَا نَذَرَتْ أَنْ تَحُجَّ مُصْمِتَۃً ، فَقَالَ : تَکَلَّمِی فَإِنَّ ہَذَا لاَ یَحِلُّ لَکَ إنَّمَا ہَذَا مِنْ عَمَلِ الْجَاہِلِیَّۃِ۔
(١٢٢٨٣) حضرت قیس فرماتے ہیں کہ حضرت ابوبکر صدیق احمس کی ایک خاتون کے پاس گئے جو اپنے خیمہ میں خاموش بیٹھی تھی، وہ آپ کی طرف اشارے کر رہی تھی لیکن بات نہیں کر رہی تھی، آپ نے پوچھا اس کو کیا ہوا یہ بات نہیں کر رہی ؟ لوگوں نے بتایا کہ اس نے نذر مانی ہے کہ وہ خاموش رہ کر حج کرے گی، آپ نے فرمایا : بات کر، یہ تیرے لیے جائز نہیں ہے، یہ جاہلیت کے کاموں میں سے ہے۔

12283

(۱۲۲۸۴) شَبَابَۃُ بْنُ سَوَّارٍ ، عَنْ شُعْبَۃَ ، عَنْ أَبِی الحویرثۃ ، أَوْ عَنِ أبی الْجُوَیْرِیَۃِ ، الشَّکُّ مِنْ أَبِی بَکْرٍ ، قَالَ : سَمِعْتُ عَبْدَ اللہِ بْنَ بَدْرٍ یَذْکُرُ عَنِ النَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، قَالَ : لاَ نَذْرَ فِی مَعْصِیَۃٍ۔
(١٢٢٨٤) حضرت عبداللہ بن بدر سے مروی ہے کہ حضور اقدس (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : معصیت کی نذر نہیں ہے۔

12284

(۱۲۲۸۵) حدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ ، عَنْ أَبِی فَرْوَۃَ یَزِیدَ بْنِ سِنَانٍ ، عَنْ عُرْوَۃَ بْنِ رُوَیْمٍ ، عَنْ أَبِی ثَعْلَبَۃَ الْخُشَنِیِّ ، عَنِ النَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، قَالَ : لاَ وَفَائَ لِنَذْرٍ فِی مَعْصِیَۃٍ۔
(١٢٢٨٥) حضرت ابو ثعلبہ الخشنی سے مروی ہے کہ حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) قدس (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : معصیت کی نذر کو پورا کرنا نہیں ہے۔

12285

(۱۲۲۸۶) حدَّثَنَا أَبُو الأَحْوَصِ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، عَنْ سَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رضی اللَّہُ عَنْہُما ؛ فِی الرَّجُلِ یَحْلِفُ بِالنَّذْرِ وَالْحَرَامِ ، قَالَ : لَمْ یَأْلُ أَنْ یُغَلِّظَ عَلَی نَفْسِہِ ، یَعْتِقُ رَقَبَۃً ، أَوْ یَصُومُ شَہْرَیْنِ ، أَوْ یُطْعِمُ سِتِّینَ مِسْکِینًا ، قَالَ : فَسَأَلْت إبْرَاہِیمَ وَمُجَاہِدًا ، فَقَالا : إِنْ لَمْ یَجِدْ أَطْعَمَ عَشَرَۃَ مَسَاکِینَ۔
(١٢٢٨٦) حضرت ابن عباس فرماتے ہیں کوئی شخص قسم کھائے یا کسی چیز کو اپنے اوپر حرام کرنے کی نذر مان لے تو غلام آزاد کرے یا دو مہینے روزے رکھے یا ساٹھ مسکینوں کو کھانا کھلائے۔ راوی کہتے ہیں کہ میں نے حضرت ابراہیم اور حضرت مجاہد سے دریافت فرمایا تو دونوں حضرات نے فرمایا : اگر وہ نہ پائے تو دس مسکینوں کو کھانا کھلا دے۔

12286

(۱۲۲۸۷) حدَّثَنَا سُفْیَانُ بْنُ عُیَیْنَۃَ ، عَنْ عَمْرٍو ، قَالَ : سَمِعْتُ ابْنَ الزُّبَیْرِ یَقُولُ : أَوْفُوا بِالنُّذُورِ۔
(١٢٢٨٧) حضرت عمرو فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت ابن زبیر سے سنا آپ فرماتے تھے نذروں کو پورا کرو۔

12287

(۱۲۲۸۸) حدَّثَنَا ابْنُ مُبَارَکٍ ، عَنْ مَعْمَرٍ ، عَنْ زَیْدِ بْنِ رُفَیْعٍ ، عَنْ أَبِی عُبَیْدَۃَ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ ، قَالَ : لاَ وَفَائَ لِنَذْرٍ فِی مَعْصِیَۃِ اللہِ ، وَکَفَّارَتُہُ کَفَّارَۃُ یَمِینٍ۔
(١٢٢٨٨) حضرت عبداللہ فرماتے ہیں کہ معصیت کی نذر کو پورا نہیں کیا جائے گا، اس کا کفارہ قسم کا کفارہ ہے۔

12288

(۱۲۲۸۹) حدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحِیمِ ، عَنْ یَزِیدَ الدَّالاَنِیِّ ، عَنْ أَبِی سُفْیَانَ ، عَنْ جَابِرٍ ، قَالَ : کفاریہ کَفَّارَۃُ یَمِینٍ۔
(١٢٢٨٩) حضرت جابر فرماتے ہیں کہ نذر کا کفارہ قسم والا کفارہ ہی ہے۔

12289

(۱۲۲۹۰) حدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحِیمِ بْنُ سُلَیْمَانَ ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِکِ ، عَنْ عَطَائٍ ، قَالَ : سُئِلَ عَنْ رَجُلٍ نَذَرَ أَنْ لاَ یَدْخُلَ عَلَی أُخْتِہِ أَوْ أَخِیہِ ، فَقَالَ : یَدْخُلُ وَیَتَصَدَّقُ عَلَی عَشَرَۃِ مَسَاکِینَ۔
(١٢٢٩٠) حضرت عبد الملک فرماتے ہیں کہ حضرت عطائ سے ایک شخص نے دریافت فرمایا کہ میں اپنے بھائی اور بہن کے پاس (گھر میں) نہیں جاؤں گا ؟ آپ نے فرمایا ان کے پاس جاؤ اور دس مسکینوں پر صدقہ کرو (کھانا کھلاؤ) ۔

12290

(۱۲۲۹۱) حدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ مُوسَی الْمُعَلِّمِ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ زَیْدٍ ، قَالَ : النَّذْرُ یَمِینٌ۔
(١٢٢٩١) حضرت جابر بن زید فرماتے ہیں کہ نذر قسم ہی ہے۔

12291

(۱۲۲۹۲) حدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنْ لَیْثٍ ، عَنْ طَاوُوسٍ ، قَالَ : النَّذْرُ یَمِینٌ۔
(١٢٢٩٢) حضرت طاؤس سے بھی یہی مروی ہے۔

12292

(۱۲۲۹۳) حدَّثَنَا ابْنُ عُیَیْنَۃَ ، وَوَکِیعٌ ، عَنْ إسْمَاعِیلَ بْنِ أَبِی خَالِدٍ ، عَنِ الشَّعْبِیِّ ، قَالَ : إنَّ قَوْمًا یَقُولُونَ : النَّذْرُ یَمِینٌ مُغَلَّظَۃٌ ، إنَّمَا ہِیَ یَمِینٌ یُکَفِّرُہَا۔
(١٢٢٩٣) حضرت شعبی فرماتے ہیں ایک قوم کہتی ہے کہ نذر سخت قسم ہے۔ بیشک یہ تو قسم ہے اس کا کفارہ ادا کیا جائے گا۔

12293

(۱۲۲۹۴) حدَّثَنَا ابْنُ عُیَیْنَۃَ ، عَنِ ابْنِ أَبِی نَجِیحٍ ، عَنْ مُجَاہِدٍ ، قَالَ : النَّذْرُ یَمِینٌ۔
(١٢٢٩٤) حضرت مجاہد فرماتے ہیں کہ نذر قسم ہی ہے۔

12294

(۱۲۲۹۵) حدَّثَنَا عَبَّادُ بْنُ الْعَوَّامِ ، عَنْ مُحَمَّدٍ الْحَنْظَلِیِّ ، عَنْ أَبِیہِ ، عَنْ عِمْرَانَ بْنِ الْحُصَیْنِ قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : لاَ وَفَائَ لنذر فِی غَضَبٍ ، وَکَفَّارَتُہُ کَفَّارَۃُ یَمِینٍ۔ (طیالسی ۸۳۹)
(١٢٢٩٥) حضرت عمران بن حصین سے مروی ہے کہ حضور اقدس (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : غصب کی نذر کا پورا کرنا نہیں ہے اور اس کا کفارہ قسم والا کفارہ ہے۔

12295

(۱۲۲۹۶) حدَّثَنَا مُعْتَمِرُ بْنُ سُلَیْمَانَ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنُ الزبیر الحنظلی ، عَنْ عِمْرَانَ بْنِ الحُصَیْنِ مِثْلَہُ۔
(١٢٢٩٦) حضرت عمران بن حصین سے اسی کے مثل منقول ہے۔

12296

(۱۲۲۹۷) حدَّثَنَا مُعْتَمِرٌ قُلْتُ لِابْنِ الزُّبَیْرِ: حَدَّثَکَہُ مَنْ سَمِعَہُ مِنْ عِمْرَانَ، قَالَ: لاَ وَلَکِنْ حَدَّثَنِیہِ رَجُلٌ، عَنْ عِمْرَانَ۔
(١٢٢٩٧) حضرت معتمر کہتے ہیں کہ میں نے حضرت ابن زبیر سے دریافت کیا آپ سے بیان کیا ہے جس نے عمران سے سنا ہے ؟ آپ نے فرمایا نہیں مجھ سے ایک شخص نے بیان کیا ہے حضرت عمران سے۔

12297

(۱۲۲۹۸) حدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ ، عَنْ مِسعَر ، عَنْ أَبِی حَصِینٍ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ بْنِ معقل ، قَالَ : النَّذْرُ الْیَمِینُ الْغَلْظَائُ۔
(١٢٢٩٨) حضرت عبداللہ بن معقل فرماتے ہیں کہ نذر سخت قسم کی قسم ہے۔

12298

(۱۲۲۹۹) حدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحِیمِ بْنُ سُلَیْمَانَ ، عَنْ أَشْعَثَ عن سَوَّارٍ ، عَنِ الْحَسَنِ ، قَالَ : کَفَّارَۃُ النَّذْرِ إذَا کَانَ فِی مَعْصِیَۃٍ ، إطْعَامُ عَشَرَۃِ مَسَاکِینَ۔
(٩٩ ١٢٢) حضرت حسن ارشاد فرماتے ہیں کہ اگر نذر معصیت کی ہو تو اس کا کفارہ دس مسکینوں کو کھانا کھلانا ہے۔

12299

(۱۲۳۰۰) عَبْدُ الرَّحِیمِ ، عَنْ أَشْعَثَ بْنِ سَوَّارٍ ، عَنْ طَلْحَۃَ الْیَامِیِّ ، عَنْ سَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ : مَنْ حَلَفَ بِنَذْرٍ عَلَی یَمِینٍ فَحَنِثَ ، فَعَلَیْہِ کَفَّارَۃُ یَمِینٍ مُغَلَّظَۃٌ۔
(١٢٣٠٠) حضرت عبداللہ بن عباس فرماتے ہیں جس شخص نے نذر مانی قسم پر پھر وہ حانث ہوگیا تو اس پر یمین مغلظہ کا کفارہ ہے۔

12300

(۱۲۳۰۱) حدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحِیمِ ، عَنْ دَاوُدَ ، عَنْ سَعِیدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ ، قَالَ : إذَا قَالَ الرَّجُلُ : عَلَیَّ نَذْرٌ : فَلَمْ یَمْضِ بِالْیَمِینِ فَسَکَتَ ، فَعَلَیْہِ نَذْرٌ۔
(١٢٣٠١) حضرت سعید بن المسیب فرماتے ہیں کہ ایک شخص نے کہا مجھ پر نذر ہے، پھر قسم کو بیان نہ کیا اور خاموش ہوگیا تو اس پر نذر (کا پورا کرنا) ہے۔

12301

(۱۲۳۰۲) حدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ إسْمَاعِیلَ ، عَنْ قَیْسٍ ، قَالَ : النَّذْرُ شَیْئٌ یُسْتَخْرَجُ بِہِ مِنَ الْبَخِیلِ۔
(١٢٣٠٢) حضرت قیس فرماتے ہیں کہ نذر ایسی چیز ہے جس کے ذریعہ بخیل سے کچھ نکالا جاتا ہے۔

12302

(۱۲۳۰۳) حدَّثَنَا جَرِیرٌ ، عَنْ مُغِیرَۃَ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ ، قَالَ : قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ : النَّذْرُ یَمِینٌ مُغَلَّظَۃٌ۔
(١٢٣٠٣) حضرت عبداللہ بن عباس فرماتے ہیں کہ نذر یمین مغلظہ ہے۔

12303

(۱۲۳۰۴) حدَّثَنَا سُفْیَانُ بْنُ عُیَیْنَۃَ ، عَنْ عَطَائٍ ، عَنْ سَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ : النَّذْرُ إذَا لَمْ یُسَمَّ أَغْلَظُ الْیَمِینِ ، وَعَلَیْہِ أَغْلَظُ الْکَفَّارَات۔
(١٢٣٠٤) حضرت عبداللہ بن عباس فرماتے ہیں نذر کا جب نام نہ لے تو وہ سخت قسم ہے، اور اس پر کفارات میں سے سب سے سخت (بڑا) کفارہ آئے گا۔

12304

(۱۲۳۰۵) حدَّثَنَا ابْنِ فُضَیْلٍ ، عَنْ لَیث ، عَنِ الْحَکَمِ ، عَنِ ابْنِ معقل ، عَنْ عَبْدِ اللہِ بْنِ مَسْعُودٍ ، قَالَ : مَنْ جَعَلَ لِلَّہِ عَلَیْہِ نَذْرًا لَمْ یُسَمِّ ، فَعَلَیْہِ نَسَمَۃٌ۔
(١٢٣٠٥) حضرت عبداللہ بن مسعود ارشاد فرماتے ہیں جو شخص یوں کہے مجھ پر اللہ کے لیے نذر ہے لیکن اس کا نام نہ لے تو اس کے ذمہ غلام آزاد کرنا ہے۔

12305

(۱۲۳۰۶) حدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحِیمِ ، عَنْ سَعِیدٍ ، عَنْ قَتَادَۃَ ، عَنْ سَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ : إذَا قَالَ : عَلَیَّ نَذْرٌ ، وَلَمْ یُسَمِّہِ ، فَعَلَیْہِ کَفَّارَۃُ التی تلیہ ثم التی تلیہ ثم التی تلیہ۔
(١٢٣٠٦) حضرت عبداللہ بن عمر ارشاد فرماتے ہیں کہ جب کوئی شخص یوں کہے مجھ پر نذر ہے اور اس کو متعین نہ کر نام لے کر تو اس پر پیچھے آنے والا کفارہ ہے پھر وہ جو اس کے بعد ہے اور پھر وہ جو اس کے بعد ہے۔

12306

(۱۲۳۰۷) حدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ بْنُ عَیَّاشٍ ، عَنْ مُغِیرَۃَ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ ، قَالَ : کَفَّارَۃُ النَّذْرِ غَیْرُ الْمُسَمَّی ، کَفَّارَۃُ الْیَمِینِ۔
(١٢٣٠٧) حضرت ابراہیم فرماتے ہیں کہ وہ نذر جس کا نام لے کر اس کو متعین نہ کیا ہو اس کا کفارہ قسم والا کفارہ ہے۔

12307

(۱۲۳۰۸) حدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ الأَحْمَرِِ، عَنْ دَاوُدَ بْنِ أَبِی ہِنْدٍ ، عَنِ ابْنِ الْمُسَیَّبِ ، قَالَ: إذَا قَالَ: عَلَیَّ نَذْرٌ فَعَلَیْہِ نَذْرٌ
(١٢٣٠٨) حضرت ابن المسیب فرماتے ہیں کہ جب کوئی شخص یوں کہے مجھ پر نذر ہے تو اس پر نذر (کا پورا کرنا) ہے۔

12308

(۱۲۳۰۹) قَالَ جَابِرُ بْنُ زَیْدٍ : إذَا قَالَ : عَلَیَّ نَذْرٌ ، فَإِنْ سَمَّی فَہُوَ مَا سَمَّی وَإِنْ نَوَی فہو مَا نَوَی ، فَإِنْ لَمْ یَکُنْ سَمَّی شَیْئًا صَامَ یَوْمًا ، أَوْ صَلَّی رَکْعَتَیْنِ۔
(١٢٣٠٩) حضرت جابر بن زید فرماتے ہیں کہ جب کوئی شخص کہے مجھ پر نذر ہے، پھر اگر وہ نام لے کر متعین کر دے تو وہ ہے جس کو اس نے متعین کیا، اور اگر وہ کسی کی نیت کرلے تو وہی ہے جس کی اس نے نیت کی ہے اور اگر اس نے کسی کو متعین نہ کیا ہو تو ایک دن کا روزہ رکھ لے یا دو رکعت نماز پڑھ لے۔

12309

(۱۲۳۱۰) حدَّثَنَا عَبْدَۃُ ، عَنْ سَعِیدٍ ، عَنْ قَتَادَۃَ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ : إِذَا قَالَ عَلَیَّ نَذْرٌ ، وَلَمْ یُسَمِّ ، فَہِیَ یَمِینٌ مُغَلَّظَۃٌ ، یُحَرِّرُ رَقَبَۃً ، أَوْ یَصُومُ شَہْرَیْنِ ، أَوْ یُطْعِمُ سِتِّینَ مِسْکِینًا ، قَالَ : وَقَالَ الْحَسَنُ : ہِیَ یَمِینٌ یُکَفِّرُہَا۔
(١٢٣١٠) حضرت عبداللہ بن عباس فرماتے ہیں جب کوئی شخص کہے مجھ پر نذر ہے اور اس کو متعین نہ کرے تو وہ یمین مغلظہ ہے، وہ غلام آزاد کرے یا ساٹھ روزے رکھے یا ساٹھ مسکینوں کو کھانا کھلائے، حضرت حسن فرماتے ہیں کہ وہ قسم ہے اور اس پر کفارہ ادا کیا جائے گا۔

12310

(۱۲۳۱۱) حدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ إسْمَاعِیلَ بْنِ رَافِعٍ ، عَنْ خَالِدِ بْنِ یَزِیدَ ، عَنْ عُقْبَۃَ بْنِ عَامِرٍ رضی اللَّہُ عَنْہُ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : مَنْ نَذَرَ نَذْرًا فَلَمْ یُسَمِّہِ ، فَعَلَیْہِ کَفَّارَۃُ یَمِینٍ۔ (مسلم ۱۳۔ ابوداؤد ۳۳۱۶)
(١٢٣١١) حضرت عقبہ بن عامر سے مروی ہے کہ حضور اقدس (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : جس شخص نے نذر مانی اور اس کا نام لے کر اس کو متعین نہ کیا تو اس پر قسم والا کفارہ ہے۔

12311

(۱۲۳۱۲) حدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ شُعْبَۃَ ، عَنِ الْحَکَمِ وَحَمَّادٍ ، قَالَ : سَأَلْتُہمَا عَنْ رَجُلٍ جَعَلَ عَلَیْہِ نَذْرًا لَمْ یُسَمِّہِ ، قَالاَ: عَلَیْہِ الْکَفَّارَۃُ۔
(١٢٣١٢) حضرت شعبہ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت حکم اور حضرت حماد سے پوچھا ایک شخص کے بارے میں کہ اس نے نذر مانی ہے لیکن اس کا نام لے کر متعین نہیں کیا ؟ آپ دونوں نے فرمایا اس پر کفارہ ہے۔

12312

(۱۲۳۱۳) وَکِیعٌ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ بْنِ سَعِیدِ بْنِ أَبِی ہِنْدٍ ، عَنْ بُکَیْرِ بْنِ عَبْدِ اللہِ بْنِ الأَشَجِّ ، عَنْ کُرَیْبٍ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رضی اللَّہُ عَنْہُما ، قَالَ : النُّذُورُ أَرْبَعَۃٌ : مَنْ نَذَرَ نَذْرًا لَمْ یُسَمِّہِ فَکَفَّارَتُہُ کَفَّارَۃُ یَمِینٍ ، وَمَنْ نَذَرَ فِی مَعْصِیَۃٍ ، فَکَفَّارَتُہُ کَفَّارَۃُ یَمِینٍ ، وَمَنْ نَذَرَ نَذْرًا فِیمَا لاَ یُطِیقُ ، فَکَفَّارَتُہُ کَفَّارَۃُ یَمِینٍ ، وَمَنْ نَذَرَ نَذْرًا فِیمَا یُطِیقُ ، فَلْیُوفِ بِنَذْرِہِ۔ (ابوداؤد ۳۳۱۵۔ دارقطنی ۲)
(١٢٣١٣) حضرت عبداللہ بن عباس ارشاد فرماتے ہیں کہ نذر کی چار قسمیں ہیں کسی شخص نے نذر مانی لیکن اس کو متعین نہ کیا تو اس کا کفارہ قسم والا کفارہ ہے، اور کسی نے معصیت کی نذر مانی تو اس کا کفارہ قسم والا کفارہ ہے، اور جس نے نذر مانی اس چیز کی جس کی وہ طاقت نہیں رکھتا تو اس کا کفارہ قسم والا کفارہ ہے، اور جس نے نذر مانی اس چیز کی جس کی وہ طاقت رکھتا ہے تو اس کو چاہیے کہ اپنی نذر پوری کرے۔

12313

(۱۲۳۱۴) حدَّثَنَا عَبْدُ السَّلاَمِ ، عَنْ خُصَیْفٍ ، عَنْ عِکْرِمَۃَ فِی النَّذْرِ لاَ یُسَمِّی کَفَّارَۃً ، قَالَ : یَمِینٌ مُغَلَّظَۃٌ۔
(١٢٣١٤) حضرت عکرمہ فرماتے ہیں وہ نذر جس کو متعین نہ کیا ہو وہ یمین مغلظہ ہے۔

12314

(۱۲۳۱۵) حدَّثَنَا وَکِیعُ بْنُ الْجَرَّاحِ ، عَنِ ابْنِ عَوْنٍ ، عَنْ زِیَادِ بْنِ جُبَیْرٍ ، قَالَ : جَائَ رَجُلٌ إلَی ابْنِ عُمَرَ ، فَسَأَلَہُ ، عَنْ رَجُلٍ نَذَرَ أَنْ یَصُومَ یَوْمًا فَوَافَقَ یَوْمَ فِطْرٍ ، أَوْ أَضْحَی ، فَقَالَ ابْنُ عُمَرَ : أَمَرَ اللَّہُ وَفَائَ النَّذْرِ ، وَنَہَی رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، عَنْ صَوْمِ ہَذَا الْیَوْمِ۔
(١٢٣١٥) حضرت زیاد بن جبیر فرماتے ہیں کہ ایک شخص حضرت عبداللہ بن عمر کے پاس آیا اور دریافت کیا کہ ایک شخص نے نذر مانی ہے کہ وہ ایک دن کا روزہ رکھے گا، اس دن عید الفطر یا عید الاضحی آجائے تو ؟ حضرت ابن عمر نے فرمایا : اللہ تعالیٰ نے نذر کے پورا کرنے کا حکم دیا ہے، اور حضور اقدس (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان دنوں میں روزہ رکھنے سے منع فرمایا ہے۔

12315

(۱۲۳۱۶) حدَّثَنَا ہُشَیْمٌ ، عَنْ یُونُسَ ، عَنِ الْحَسَنِ ؛ فِی رَجُلٍ نَذَرَ أَنْ یَصُومَ یوم الاِثْنَیْنِ وَالْخَمِیسَ ، فَأَتَی عَلَی ذَلِکَ یَوْمُ فِطْرٍ ، أَوْ أَضْحَی ، قَالَ : یُفْطِرُ وَیَصُومُ یَوْمًا مَکَانَہُ۔
(١٢٣١٦) حضرت حسن سے دریافت کیا گیا کہ ایک شخص نے نذر مانی ہے کہ وہ پیر اور جمعرات کا روزہ رکھے گا، ان دنوں میں اگر عید الفطر اور عید الاضحی آجائے ؟ تو انھوں نے جواب دیا کہ اس دن روزہ نہیں رکھے گا اس کے بدلے دوسرے دنوں میں رکھ لے گا۔

12316

(۱۲۳۱۷) حدَّثَنَا ہُشَیْمٌ ، عَنْ مُغِیرَۃَ ، عَنْ ِإِبْرَاہِیمَ قَالَ : یَصُومُ یَوْمًا مَکَانَہُ ، وَیُکَفِّرُ یَمِینَہُ۔
(١٢٣١٧) حضرت ابراہیم فرماتے ہیں اس کے بدلہ دوسرے دن روزہ رکھے گا اور اس کا کفارہ ادا کرے گا۔

12317

(۱۲۳۱۸) حدَّثَنَا عُقْبَۃُ بْنُ خَالِدٍ السَّکُونِیُّ ، عَنْ شُعْبَۃَ ، عَنْ خَالَتِہِ ، أَنَّہَا جَعَلَتْ عَلَیْہَا أَنْ تصُومَ کُلَّ جُمُعَۃٍ فَوَافَقَ ذَلِکَ الْیَوْمُ یَوْمَ فِطْرٍ ، أَوْ أَضْحَی ، فَسَأَلَتْ جَابِرَ بْنَ زَیْدٍ ، فَقَالَ : أَطْعِمِی مِسْکِینًا۔
(١٢٣١٨) حضرت شعبہ اپنی خالہ سے روایت کرتے ہیں کہ انھوں نے نذر مانی تھی کہ وہ ہر جمعہ کو روزہ رکھے گی، پھر اس دن عید الفطر یا عید الاضحی آگئی، انھوں نے حضرت جابر بن زید سے اس کے بارے میں دریافت کیا ؟ آپ نے فرمایا : مسکین کو کھانا کھلا دو ۔

12318

(۱۲۳۱۹) حدَّثَنَا شَبَابَۃُ بْنُ سَوَّارٍ ، عَنْ شُعْبَۃَ ، قَالَ : سَأَلْتُ الْحَکَمَ وَحَمَّادًا ، عَنِ امْرَأَۃٍ نَذَرَتْ أَنْ تَصُومَ کُلَّ جُمُعَۃٍ فَوَافَقَ ذَلِکَ الْیَوْمُ یَوْمَ فِطْرٍ ، أَوْ أَضْحَی ، فَقَالاَ : تَقْضِی یَوْمًا مَکَانَہُ وَتُکَفِّرُہُ۔
(١٢٣١٩) حضرت شعبہ فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت حکم اور حضرت حماد سے دریافت کیا کہ ایک عورت نے نذر مانی ہے کہ وہ ہر جمعہ کے دن روزہ رکھے گی، پھر اگر اس دن عید الفطر یا عید الاضحی آجائے ؟ آپ دونوں نے فرمایا : اس کے بدلے دوسرے دن روزہ رکھے اور اس کا کفارہ ادا کرے۔

12319

(۱۲۳۲۰) حدَّثَنَا کَثِیرُ بْنُ ہِشَامٍ ، عَنْ سُلَیْمَانَ بْنِ أَبِی دَاوُد ، قَالَ : سُئِلَ عَطَائُ بْنُ أَبِی رَبَاحٍ ، عَنْ رَجُلٍ جَعَلَ عَلَیْہِ صِیَامَ شَہْرَیْنِ مُتَتَابِعَیْنِ ، فَیُدْرِکُہُ أَضْحَی ، أَوْ فِطْرٌ ، فَقَالَ : یُفْطِرُ ، ثُمَّ یَبْنِی عَلَی صِیَامِہِ۔
(١٢٣٢٠) حضرت سلیمان بن ابی داو ‘ د فرماتے ہیں کہ حضرت عطاء بن ابی رباح سے پوچھا گیا کہ ایک شخص لگا تار ساٹھ روزے رکھ رہا ہو اور درمیان میں عید الفطر یا عید الاضحی آجائے تو ؟ آپ نے فرمایا اس دن روزہ نہ رکھے پھر اپنے روزے پر بناء کرے۔

12320

(۱۲۳۲۱) حدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنِ ابْنِ أَبِی لَیْلَی ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّۃَ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ بْنِ سَلِمَۃَ ، عَنْ عَلِیٍّ ، قَالَ : کَفَّارَۃُ الْیَمِینِ إطْعَامُ عَشَرَۃِ مَسَاکِینَ ، کُلُّ مِسْکِینٍ نِصْفُ صَاعٍ۔
(١٢٣٢١) حضرت علی کرم اللہ وجہہ فرماتے ہیں قسم کا کفارہ دس مسکینوں کو کھانا کھلانا ہے، ہر مسکین کے لیے نصف صاع ہے۔

12321

(۱۲۳۲۲) حدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحِیمِ بْنُ سُلَیْمَانَ وَأَبُو خَالِدٍ الأَحْمَرِِ ، عَنْ حَجَّاجٍ عَنْ حَوْطٍ عَمَّنْ حَدَّثَہُ عَنْ عَائِشَۃَ قَالَتْ : إنَّا نُطْعِمُ نِصْفَ صَاعٍ مِنْ بُرٍّ ، أَوْ صَاعًا مِنْ تَمْرٍ فِی کَفَّارَۃِ الْیَمِینِ۔
(١٢٣٢٢) حضرت عائشہ فرماتی ہیں کہ بیشک ہم کھلاتے تھے نصف صاع گندم یا ایک صاع کھجور قسم کے کفارہ میں۔

12322

(۱۲۳۲۳) حدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ الأَحْمَرِِ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ شَقِیقٍ ، عَنْ یَسَارِ بْنِ نُمَیْرٍ ، قَالَ : قَالَ لِی عُمَرُ : إنِّی أَحْلِفُ أَلاَّ أُعْطِی أَقْوَامًا شَیْئًا ، ثُمَّ یَبْدُو لِی فَأُعْطِیہِمْ ، فَإِذَا فَعَلْتُ ذَلِکَ فَأَطْعِمْ عَنِّی عَشَرَۃَ مَسَاکِینَ ، بَیْنَ کُلِّ مِسْکِینَیْنِ صَاعٌ مِنْ بُرٍّ ، أَوْ صَاعٌ مِنْ تَمْرٍ لِکُلِّ مِسْکِینٍ۔
(١٢٣٢٣) حضرت یسار بن نمیر فرماتے ہیں کہ حضرت عمر نے مجھ سے فرمایا : میں نے قسم کھائی تھی کہ کسی کو کچھ نہ دوں گا، پھر میرے پاس کچھ لوگ آئے تو میں نے کچھ ان کو دے دیا، جب میں نے اس طرح کیا تو تم میری طرف سے دس مسکینوں کو کھانا کھلا دو ، دو مسکینوں کے درمیان ایک صاع گندم ہو، یا ایک صاع کھجور ہر مسکین کے لیے ہو۔

12323

(۱۲۳۲۴) حدَّثَنَا عبد الرحیم بن سلیمان عَنْ سَعِیدِ ، عَنْ قَتَادَۃَ ، عن ابْنِ الْمُسَیَّبِ فِی کَفَّارَۃِ الْیَمِینِ ، قَالَ : مُدَّانِ لِکُلِّ مِسْکِینٍ۔
(١٢٣٢٤) حضرت سعید بن مسیب فرماتے ہیں کہ قسم کے کفارہ میں ہر مسکین کے لیے دو مد (ایک پیمانہ ہے) ہیں۔

12324

(۱۲۳۲۵) حدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ عَیَّاشٍ ، عَنْ مُغِیرَۃَ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ ، قَالَ : کَفَّارَۃُ الْیَمِینِ وَالظِّہَارِ نِصْفُ صَاعٍ لِکُلِّ مِسْکِینٍ۔
(١٢٣٢٥) حضرت ابراہیم فرماتے ہیں کہ قسم اور ظہار کے کفارہ میں ہر مسکین کو نصف صاع دیا جائے گا۔

12325

(۱۲۳۲۶) حدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحِیمِ ، عَنْ لَیْثٍ ، عَنْ مُجَاہِدٍ ، قَالَ : کل کَفَّارَۃ فِی ظِہَارٍ ، أَوْ غَیْرِہِ ، فَفِیہِ نِصْفُ صَاعٍ مِنْ بُرٍّ کَفَّارَتُہُ۔
(١٢٣٢٦) حضرت مجاہد فرماتے ہیں کہ ہر کفارہ خواہ وہ ظہار کا ہو یا اس کے علاوہ کوئی اور ہو اس میں گندم کا نصف صاع دیا جائے گا۔

12326

(۱۲۳۲۷) حدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ سَعِیدٍ ، عَنْ عَوْفٍ ، عَنْ مُحَمَّدٍ ، قَالَ : کَفَّارَۃُ الْیَمِینِ : مدان ، أَوْ أَکْلَۃٌ مَأْدُومَۃٌ۔
(١٢٣٢٧) حضرت محمد فرماتے ہیں کہ قسم کے کفارہ میں دو مد دیئے جائیں گے، یا روٹی کے ساتھ سالن ملا کر کھلایا جائے گا۔

12327

(۱۲۳۲۸) حدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنْ عَبْدِ الْکَرِیمِ ، عَنْ سَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ ، قَالَ : قُلْتُ : أَجْمَعُہُمْ ؟ قَالَ : لاَ ، أَعْطِہِمْ مُدًّین مُدًّا لِطَعَامِہِمْ وَمُدًّا لإِدَامِہِمْ۔
(١٢٣٢٨) حضرت عبد الکریم فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت سعید بن جبیر سے عرض کیا گیا میں ان کو جمع کرلوں ؟ آپ نے فرمایا نہیں، ان کو دو مد دے ایک مد روٹی کے لیے اور ایک مد سالن کے لیے۔

12328

(۱۲۳۲۹) حدَّثَنَا ابْنُ عُلَیَّۃَ ، عَنْ خَالِدٍ ، عَنْ أَبِی قِلاَبَۃَ ، أَنَّہُ قَالَ فِی إطْعَامِ الْمَسَاکِینِ فِی کَفَّارَۃِ الظِّہَارِ قَالَ : لِکُلِّ مِسْکِینٍ مُدُّ حِنْطَۃٍ وَمُدُّ تَمْرٍ۔
(١٢٣٢٩) حضرت ابو قلابہ فرماتے ہیں ظہار کے کفارہ میں مسکینوں کو اس طرح کھانا کھلایا جائے گا کہ ہر مسکین کے لیے ایک مد گندم کا اور ایک مد کھجور ہو۔

12329

(۱۲۳۳۰) حدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنِ ابْنِ أَبِی نَجِیحٍ ، عَنْ مُجَاہِدٍ ، قَالَ : لِکُلِّ مِسْکِینٍ مُدًّا مِنْ حِنْطَۃٍ۔
(١٢٣٣٠) حضرت مجاہد فرماتے ہیں کہ ہر مسکین کے لیے گندم کا ایک مد ہے۔

12330

(۱۲۳۳۱) حدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ ، عَنْ عُثْمَانَ بْنِ غِیَاثٍ ، قَالَ : سَأَلْتُ جَابِرَ بْنَ زَیْدٍ عَنْ کَفَّارَۃِ الْیَمِینِ ، قَالَ : إطْعَامُ عَشَرَۃِ مَسَاکِینَ ، مَکُّوکٌ مَکُّوکٌ لِکُلِّ إنْسَانٍ۔
(١٢٣٣١) حضرت عثمان بن غیاث فرماتے ہیں میں نے حضرت جابر بن زید سے قسم کے کفارہ کے متعلق دریافت کیا ؟ آپ نے فرمایا دس مسکینوں کو اس طرح کھانا کھلانا ہے کہ ہر مسکین کے لیے ڈیڑھ، ڈیڑھ صاع ہو۔

12331

(۱۲۳۳۲) حدَّثَنَا ابْنُ فُضَیْلٍ ، عَنْ حُصَیْنٍ ، عَنِ الشَّعْبِیِّ فِی کَفَّارَۃِ الْیَمِینِ : مَکُّوکٌ طَعَامُہُ وَمَکُّوکٌ إدَامُہُ۔
(١٢٣٣٢) حضرت شعبی فرماتے ہیں کہ قسم کا کفارہ ڈیڑھ صاع روٹی اور ڈیڑھ صاع سالن ہے۔

12332

(۱۲۳۳۳) حدَّثَنَا ابْنُ إدْرِیسَ ، عَنْ لَیْثٍ ، عَنْ طَلْحَۃَ ، عَنْ یَسَارِ بْنِ نُمَیْرٍ ، قَالَ: قَالَ: إنِّی أَلِی مِنْ أَمْرِ الْمُسْلِمِینَ، فَإِذَا رَأَیْتَنِی قَدْ حَلَفْتُ عَلَی یَمِینٍ لَمْ أُمْضِہَا ، فَأَطْعِمْ عَنِّی عَشَرَۃَ مَسَاکِینَ لِکُلِّ مِسْکِینٍ نِصْفُ صَاعٍ مِنْ بُرٍّ ، أَوْ صَاعٌ مِنْ شَعِیرٍ ، أَوْ صَاعٌ مِنْ تَمْرٍ۔
(١٢٣٣٣) حضرت یسار بن نمیر فرماتے ہیں کہ فرمایا : میں مسلمانوں کا حاکم بنتا ہوں پس جب تم مجھے دیکھو کہ میں نے کوئی قسم کھائی ہے جسے پورا نہ کروں تو میری طرف سے دس مسکینوں کو کھانا کھلا دو ، ہر مسکین کے لیے نصف صاع گندم یا ایک صاع جو یا ایک صاع کھجور ہو۔

12333

(۱۲۳۳۴) حدَّثَنَا ابْنُ فُضَیْلٍ، وَابْنُ إدْرِیسَ، عَنْ دَاوُدَ، عَنْ عِکْرِمَۃَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ فِی کَفَّارَۃِ الْیَمِینِ: مُدٌّ رَیْعُہُ إدَامُہُ۔
(١٣١٣٤) حضرت عبداللہ بن عباس فرماتے ہیں کہ قسم کا کفارہ ایک مد ہے اس کو بڑھایا جائے گا سالن کے ساتھ۔

12334

(۱۲۳۳۵) حدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ ہِشَامٍ ، عَنْ یَحْیَی بْنِ أَبِی کَثِیرٍ ، عَنْ أَبِی سَلَمَۃَ ، عَنْ زَیْدِ بْنِ ثَابِتٍ ، قَالَ : مُدٌّ مِنْ حِنْطَۃٍ لِکُلِّ مِسْکِینٍ۔
(١٢٣٣٥) حضرت زید بن ثابت ارشاد فرماتے ہیں کہ ہر مسکین کے لیے ایک مد گندم کا ہو۔

12335

(۱۲۳۳۶) حدَّثَنَا ابْنُ إدْرِیسَ ، عَنْ عُبَیْدِ اللہِ بْنِ عُمَرَ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، أَنَّہُ کَانَ إذَا حَنِثَ أَطْعَمَ عَشَرَۃَ مَسَاکِینَ ، لِکُلِّ مِسْکِینٍ مُدٌّ مِنْ حِنْطَۃٍ بِالْمُدِّ الأَوَّلِ۔
(١٢٣٣٦) حضرت نافع فرماتے ہیں کہ حضرت عبداللہ بن عمر جب حانث ہوتے تو دس مسکینوں کو کھانا کھلاتے ہر مسکین کے لیے ایک مد ہوتا گندم کا، پہلے مد کے برابر۔

12336

(۱۲۳۳۷) حدَّثَنَا ابْنُ إدْرِیسَ ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِکِ ، عَنْ عَطَائٍ ، قَالَ : مُدٌّ۔
(١٢٣٣٧) حضرت عطائ فرماتے ہیں کہ ایک مد ہے۔

12337

(۱۲۳۳۸) حدَّثَنَا سُفْیَانُ بْنُ عُیَیْنَۃَ وَیزِیْدُ بْنُ ہَارُونَ ، عَنْ یَحْیَی بْنِ سَعِیدٍ ، عَنْ سُلَیْمَانَ بْنِ یَسَارٍ ، قَالَ فِی کَفَّارَۃِ الْیَمِینِ مُدٌّ مِنْ بُرٍّ۔
(١٢٣٣٨) حضرت سلیمان بن یسار فرماتے ہیں کہ قسم کا کفارہ گندم کا ایک مد ہے۔

12338

(۱۲۳۳۹) حدَّثَنَا ابْنُ مَہْدِیٍّ ، عَنْ حَمَّادِ بْنِ سَلَمَۃَ ، عَنْ عُبَیْدِ اللہِ ، عَنِ الْقَاسِمِ وَسَالِمٍ فِی کَفَّارَۃِ الْیَمِینِ ، قَالاَ : مُدٌّ لِکُلِّ مِسْکِینٍ۔
(١٢٣٣٩) حضرت قاسم اور حضرت سالم فرماتے ہیں کہ قسم کا کفارہ ہر مسکین کے لیے ایک مد ہے۔

12339

(۱۲۳۴۰) حدَّثَنَا عَبْدُ الْوَہَّابِ بْنُ عَطَائٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو، عَنْ أَبِی سَلَمَۃَ فِی إطْعَامِ الْمِسَاکِینِ: مُدٌّ مِنْ قَمْحٍ۔
(١٢٣٤٠) حضرت ابو سلمہ فرماتے ہیں کہ کھانا کھلایا جائے گا مساکین کو ایک مد گیہوں میں سے (ایک کے لیے ہو) ۔

12340

(۱۲۳۴۱) حدَّثَنَا حدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ مَالِکِ بْنِ مِغْوَلٍ ، عَنْ عَطَائٍ ، قَالَ : مُدٌّ۔
(١٢٣٤١) حضرت عطائ فرماتے ہیں کہ ایک مد ہے۔

12341

(۱۲۳۴۲) حدَّثَنَا ہُشَیْمٌ ، عَنْ یُونُسَ ، عَنِ الْحَسَنِ ، قَالَ : وَجْبَۃٌ وَاحِدَۃٌ۔
(١٢٣٤٢) حضرت حسن فرماتے ہیں کہ ایک مرتبہ کھلانا ضروری ہے۔

12342

(۱۲۳۴۳) حدَّثَنَا الثَّقَفِیُّ ، عَنْ أَیُّوبَ ، عَنِ ابْنِ سِیرِینَ ، أَنَّہُ قَالَ فِی کَفَّارَۃِ الْمَسَاکِینِ : یَجْمَعُہُمْ مَرَّۃً فَیُشْبِعُہُمْ۔
(١٢٣٤٣) حضرت ابن سیرین فرماتے ہیں کہ کفارہ میں مساکین کو ایک ہی بار جمع کرے اور ان کو پیٹ بھر کر کھانا کھلا دے۔

12343

(۱۲۳۴۴) حدَّثَنَا ابْنُ عُلَیَّۃَ ، عَنْ سَعِیدِ بْنِ یَزِیدَ أبی مَسْلَمَۃَ ، قَالَ : سَأَلْتُ جَابِرَ بْنَ زَیْدٍ ، عَنْ إطْعَامِ الْمِسْکِینِ فِی کَفَّارَۃِ الْیَمِینِ ، فَقَالَ : أَکْلَۃٌ ، قُلْتُ : إنَّ الْحَسَنَ یَقُولُ : مَکُّوکٌ ، فَقُلْت : مَا تَرَی فِی مَکُّوکِ بُرٍ ؟ فَقَالَ : إنَّ مَکُّوکَ بُرٍّ لاَ یُجْزِئُ۔
(١٢٣٤٤) حضرت سعید بن یزید ابو مسلمہ فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت جابر بن زید سے قسم کے کفارہ میں مسکینوں کو کھانا کھلانے کے متعلق دریافت کیا ؟ آپ نے فرمایا کھانا کھلانا ہے میں نے عرض کیا حضرت حسن فرماتے ہیں کہ ہر مسکین کے لیے ڈیڑھ صاع ہے، کیا آپ کے نزدیک ڈیڑھ صاع گندم درست نہیں ہے ؟ آپ نے فرمایا ڈیڑھ صاع گندم کافی نہیں ہوتی۔

12344

(۱۲۳۴۵) حدَّثَنَا مُعْتَمِرٌ ، عَنْ بُرْدٍ ، عَنْ مَکْحُولٍ ، قَالَ فِی کَفَّارَۃِ الْیَمِینِ : یُطْعِمُ عَشَرَۃَ مَسَاکِینَ کَمَا قَالَ اللَّہُ تَعَالَی حَتَّی یُشْبِعَہُمْ۔
(١٢٣٤٥) حضرت مکحول فرماتے ہیں کہ قسم کے کفارہ میں دس مسکینوں کو کھانا کھلایا جائے گا جیسا کہ اللہ تعالیٰ قرآن پاک میں فرماتے ہیں یہاں تک کہ ان کا پیٹ بھر دیا جائے۔

12345

(۱۲۳۴۶) حدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ إِسْحَاقَ ، قَالَ : حدَّثَنِی یَحْیَی بْنُ أَیُّوبَ ، عَنْ حمید ؛ أَنَّ أَنَسًا مَرِضَ قَبْلَ أَنْ یَمُوتَ ، فَلَمْ یَسْتَطِعْ أَنْ یَصُومَ ، فَکَانَ یَجْمَعُ ثَلاَثِینَ مِسْکِینًا ، فَیُطْعِمُہُمْ خُبْزًا وَلَحْمًا أَکْلَۃً وَاحِدَۃً۔
(١٢٣٤٦) حضرت حمید فرماتے ہیں کہ وفات سے قبل حضرت انس بیمار ہوئے، آپ میں روزہ رکھنے کی طاقت نہ تھی، آپ نے تیس مسکینوں کو جمع کر کے ان کو ایک وقت کھانے میں روٹی اور گوشت کھلا دی۔

12346

(۱۲۳۴۷) حدَّثَنَا مُعْتَمِرٌ ، عَنْ یُونُسَ ، عَنِ الْحَسَنِ ؛ فِی کَفَّارَۃِ الْیَمِینِ ، فَقَالَ : یُطْعِمُ خُبْزًا وَلَحْمًا مَرَّۃً وَاحِدَۃً حَتَّی یُشْبِعَہُم۔
(١٢٣٤٧) حضرت حسن فرماتے ہیں کہ قسم کے کفارہ میں ایک وقت کے کھانے میں روٹی اور گوشت کھلایا جائے گا یہاں تک کہ وہ سیر ہوجائے۔

12347

(۱۲۳۴۸) حدَّثَنَا ابْنُ عُلَیَّۃَ ، عَنْ سَعِیدٍ ، عَنْ قَتَادَۃَ ، قَالَ : یُغَدِّیہِمْ وَیُعَشِّیہِمْ۔
(١٢٣٤٨) حضرت قتادہ فرماتے ہیں کہ ان کو صبح وشام کھانا کھلائیں گے۔

12348

(۱۲۳۴۹) حدَّثَنَا إسْمَاعِیلُ بْنُ عَیَّاشٍ ، عَنْ عَبْدِ الْعَزِیزِ ، عَنِ الشَّعْبِیِّ ، قَالَ : غَدَائٌ وَعَشَائٌ۔
(١٢٣٤٩) حضرت شعبی فرماتے ہیں کہ صبح وشام کا کھانا کھلائیں گے۔

12349

(۱۲۳۵۰) حدَّثَنَا غُنْدَرٌ ، عَنْ أَشْعَثَ ، عَنِ الْحَسَنِ ، قَالَ : لِامْرَأَۃٍ أَنْتِ عَلَیَّ کَظَہْرِ امْرَأَۃِ فُلاَنٍ ، فَلَیْسَ بِشَیْئٍ۔
(١٢٣٥٠) حضرت حسن فرماتے ہیں کہ جب کوئی شخص یوں کہے : تو میرے لیے فلاں کی بیوی کی پشت کی طرح ہے تو اس پر کوئی کفارہ نہیں ہے۔

12350

(۱۲۳۵۱) حدَّثَنَا ابْنُ مَہْدِیٍّ ، عَنْ حبیب ، عَنْ عَمْرِو بْنِ ہرْمٍ ، قَالَ : سُئِلَ جَابِرُ بْنُ زَیْدٍ عَنْ رَجُلٍ ، قَالَ : لِامْرَأَتِہِ : أَنْتِ عَلَیَّ کَبَطْنِ أُمِّی ، قَالَ : الْبَطْنُ وَالظَّہْرُ بِمَنْزِلَۃٍ وَاحِدَۃٍ فِی الظِّہار۔
(١٢٣٥١) حضرت عمرو بن ھرم فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت جابر بن زید سے دریافت کیا کہ ایک شخص نے اپنی بیوی کو یوں کہہ دیا کہ تو میرے لیے میری ماں کے پیٹ کی طرح ہے ؟ آپ نے فرمایا ظہار میں پیٹ اور پشت ایک ہی ہیں (اس پر کفارہ ہے) ۔

12351

(۱۲۳۵۲) حدَّثَنَا جَرِیرٌ ، عَنْ مُغِیرَۃَ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ ، قَالَ : سَأَلْتُہ ، عَنِ امْرَأَۃٍ ثَقِیلَۃِ الرَّأْسِ نَامَتْ وَمَعَہَا ابْنُہَا فَأَصْبَحَ مَیِّتًا ، قَالَ : أَطْیَبُ لِنَفْسِہَا أَنْ تُکَفِّرَ بِعِتْقِ رَقَبَۃٍ ، أَوْ تَصُومَ شَہْرَیْنِ مُتَتَابِعَیْنِ قُلْتُ : فَإِنْ حَاضَتْ قَالَ : ذَلِکَ مَا لاَ بُدَّ لِلنِّسَائِ مِنْہُ تَقْضِی أَیَّامَ حَیْضِہَا إذَا فَرَغَتْ۔
(١٢٣٥٢) حضرت مغیرہ فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت ابراہیم سے دریافت کیا ایک بڑے سر والی عورت کے ساتھ اس کا بچہ سویا ہوا تھا، صبح وہ مردہ پایا گیا، (اس کا کیا حکم ہے ؟ ) فرمایا اس کے نفس کی پاکی یہ ہے کہ وہ کفارہ ادا کرے ایک غلام آزاد کرے، یا لگا تار ساٹھ روزے رکھے، میں نے عرض کیا اگر روزوں کے درمیان اس کو حیض آجائے ؟ فرمایا یہ تو عورتوں کے لیے لازمی چیز ہے، جب حیض بند ہوجائے تو ان دنوں کے روزوں کی قضاء کرلے، (دوبارہ سارے روزے نہ رکھے) ۔

12352

(۱۲۳۵۳) حدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ ، عَنْ ہِشَامٍ ، عَنِ الْحَسَنِ ، قَالَ : إذَا قَتَلَتِ الْمَرْأَۃُ نَفْسًا خَطَأً فَصَامَتْ ، ثُمَّ حَاضَتْ قَضَتْ یَوْمًا مَکَانَہُ۔
(١٢٣٥٣) حضرت حسن فرماتے ہیں کہ اگر کوئی عورت کسی کو خطاء قتل کر دے پھر (کفارے میں) روزے رکھے اور اس کو حیض آجائے، تو ان ایام کی بعد میں قضاء کرلے۔

12353

(۱۲۳۵۴) حدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْمُقْرِی ، قَالَ : حدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ أَبِی أَیُّوبَ ، قَالَ : حدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ أَبِی حَبِیبٍ ، عَنِ ابْنِ شِہَابٍ ، عَنِ ابْنِ الْمُسَیَّبِ ، قَالَ : أَمَّا الْمَرْأَۃُ فَتَصُومُ ، فَإِذَا حَاضَتْ تُتِمُّ مَا بَقِیَ۔
(١٢٣٥٤) حضرت ابن المسیب فرماتے ہیں کہ عورت روزے رکھے، پھر جب اس کو حیض آجائے تو جو باقی روزے رہ گئے ہیں ان کو مکمل کرلے۔

12354

(۱۲۳۵۵) حدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحِیمِ ، عَنْ أَشْعَثَ ، عَنِ الْحَسَنِ ؛ فِی امْرَأَۃٍ جَعَلَتْ عَلَیْہَا أَنْ تَعْتَکِفَ فَأَدْرَکَہَا الْحَیْضُ ، قَال : تَقْضِی مَا حَاضَتْ مِنْ عِدَّۃِ أَیَّامٍ أُخَر۔
(١٢٣٥٥) حضرت حسن فرماتے ہیں کہ کوئی عورت اعتکاف کی نذر مانے پھر اس کو ان دنوں میں حیض آجائے تو جن دنوں میں اس کو حیض آیا ہے ان دنوں کی بعد میں قضاء کرلے۔

12355

(۱۲۳۵۶) حدَّثَنَا جَرِیرٌ ، عَنْ مُغِیرَۃَ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ ، قَالَ : إذَا صَامَتِ الْمَرْأَۃُ فِی کَفَّارَۃِ الْیَمِینِ ثَلاَثَۃَ أَیَّامٍ ، فَحَاضَتْ قَبْلَ أَنْ تُتِمَّ صَوْمَہَا فَلْتَسْتَقْبِلْ صَوْمَ ثَلاَثَۃِ أَیَّامٍ۔
(١٢٣٥٦) حضرت ابراہیم فرماتے ہیں کہ اگر کوئی عورت قسم کے کفارے کے تین روزے رکھے اور روزہ مکمل ہونے سے قبل ہی اس کو حیض آجائے تو وہ نئے سرے سے تین دن کے روزے رکھے۔

12356

(۱۲۳۵۷) حدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحِیمِ بْنُ سُلَیْمَانَ ، عَنْ لَیْثٍ ، عَنْ مُجَاہِدٍ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : مَنْ حَلَفَ بِسُورَۃٍ مِنَ الْقُرْآنِ فَعَلَیْہِ بِکُلِّ آیَۃٍ مِنْہَا یَمِینُ صَبْرٍ ، فَمَنْ شَائَ بَرَّ وَمَنْ شَائَ فَجَرَ۔
(١٢٣٥٧) حضرت مجاہد سے مروی ہے کہ حضور اقدس (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : جس شخص نے قرآن پاک کی کسی سورت کی قسم اٹھائی تو اس پر ہر آیت کے بدلے قسم ہے، پس جو چاہے اس سے بری ہوجائے اور جو چاہے گناہ گار ہوجائے۔

12357

(۱۲۳۵۸) حدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ ، عَنْ أَبِی کَنَفٍ ، قَالَ : کُنْتُ أَمْشِی مَعَ عَبْدِ اللہِ فِی سُوقِ الرقِق فَسَمِعَ رَجُلاً یَحْلِفُ : کَلاَّ وَسُورَۃِ الْبَقَرَۃِ ، فَقَالَ عَبْدُ اللہِ : أَمَا إنَّ عَلَیْہِ بِکُلِّ آیَۃٍ مِنْہَا یَمِین۔
(١٢٣٥٨) حضرت ابو کنف کہتے ہیں کہ میں حضرت عبداللہ کے ساتھ بازار رقق سے گزر رہا تھا، آپ نے سنا ایک شخص قسم اٹھا رہا تھا ” ہرگز نہیں سورة البقرہ کی قسم “ حضرت عبداللہ نے فرمایا : اس پر ہر آیت کے بدلے ایک قسم لازم ہوگئی ہے۔

12358

(۱۲۳۵۹۸) حدَّثَنَا ابْنُ فُضَیْلٍ ، وَوَکِیعٌ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنْ أَبِی سِنَانٍ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ بْنِ أَبِی الْہُذَیْلِ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ بْنِ حَنظَلَۃَ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ قَالَ : مَنْ حَلَفَ بِسُورَۃٍ مِنَ الْقُرْآنِ فَعَلَیْہِ بِکُلِّ آیَۃٍ مِنْہَا یَمِین۔
(١٢٣٥٩) حضرت عبداللہ فرماتے ہیں کہ جو شخص قرآن پاک کی کسی سورت کی قسم اٹھائے اس پر ہر آیت کے بدلے ایک قسم (یمین) ہے۔

12359

(۱۲۳۶۰) حدَّثَنَا ابْنُ فُضَیْلٍ ، عَنْ أَبِی سِنَانٍ ، عَنْ سَہل بْنِ مِنْجَابٍ قَالَ : مَنْ حَلَفَ بِسُورَۃٍ مِنَ الْقُرْآنِ لَقِیَ اللَّہَ بِعَدَدِ آیِہَا خَطَایَا۔
(١٢٣٦٠) حضرت سھم بن منجاب فرماتے ہیں کہ جو شخص قرآن پاک کی کسی سورت پر حلف اٹھائے وہ اللہ تعالیٰ سے اس سورت کی آیات کی تعداد کے برابر گناہوں کے ساتھ۔

12360

(۱۲۳۶۱) حدَّثَنَا حَفْصٌ ، عَنْ لَیْثٍ ، عَنْ مُجَاہِدٍ ، قَالَ : مَنْ حَلَفَ بِسُورَۃٍ مِنَ الْقُرْآنِ فَعَلَیْہِ بِکُلِّ آیَۃٍ مِنْہَا یَمِینٌ ، وَمَنْ کَفَرَ بِآیَۃٍ مِنْہُ کَفَرَ بِہِ کُلِّہِ۔
(١٢٣٦١) حضرت مجاہد فرماتے ہیں کہ جو شخص قرآن پاک کی کسی سورت پر حلف اٹھائے تو اس پر ہر آیت کے بدلے یمین ہے، اور جو کسی ایک آیت کا کفارہ ادا کر دے تو وہ اس کی طرف سے سب کا کفارہ ہوجائے گا۔

12361

(۱۲۳۶۲) حدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ ، قَالَ : قَالَ عَبْدُ اللہِ : مَنْ حَلَفَ بِالْقُرْآنِ فَعَلَیْہِ بِکُلِّ آیَۃٍ یَمِینٌ۔
(١٢٣٦٢) حضرت عبداللہ فرماتے ہیں کہ جو قرآن پر حلف اٹھائے اس پر ہر آیت کے بدلے یمین ہے۔

12362

(۱۲۳۶۳) حدَّثَنَا ہُشَیْمٌ ، عَنْ مُغِیرَۃَ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ ، أَنَّہُ کَانَ یَقُولُ : مَنْ کَانَتْ عَلَیْہِ رَقَبَۃٌ ، فَاشْتَرَی نَسَمَۃً ، قَالَ : إذَا أَنْفَذَہَا مِنْ عَمَلٍ إلَی عَمَلٍ أَجْزَأَہُ ، وَلاَ یُجْزِئہ مَنْ لاَ یَعْمَلُ فَأَمَّا الَّذِی یَعْمَلُ فَالأَعْوَرُ وَنَحْوُہُ ، وَأَمَّا الَّذِی لاَ یَعْمَلُ فَالأَعْمَی وَالْمُقْعَدُ۔
(١٢٣٦٣) حضرت ابراہیم فرماتے ہیں کہ جس کے ذمہ غلام آزاد کرنا ہو تو وہ ایک جان (غلام) خریدے، پھر جب اس کو نافذ کیا کسی عمل سے کسی عمل کی طرف، تو اس کی طرف سے کافی ہوجائے گا، اور کافی نہیں ہوگا جو اس نے عمل نہیں کیا، پس جو شخص عمل کرے تو کانا اور اس کی مثل ہے، اور جو عمل نہ کرے تو اندھا اور لنگڑا کے مثل ہے۔

12363

(۱۲۳۶۴) حدَّثَنَا ہُشَیْمٌ ، عَنْ یُونُسَ ، عَنِ الْحَسَنِ : أَنَّہُ کَانَ یَکْرَہُ الأَعْرَجَ وَالْمُخَبَّلَ فِی الرَّقَبَۃِ الْوَاجِبَۃِ۔
(١٢٣٦٤) حضرت حسن لنگڑے غلام اور وہ غلام جس کے اعضاء میں خرابی ہو کو رقبہ واجبہ میں ناپسند فرماتے تھے۔

12364

(۱۲۳۶۵) حدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَرْوَانَ ، عَنْ عُمَارَۃَ ، عَنْ عِکْرِمَۃَ ، قَالَ : سَأَلَہُ رَجُلٌ أَیُجْزِئُ فِی عِتْقِ الرَّقَبَۃِ الْوَاجِبَۃِ الأَعْوَرُ ؟ فَقَالَ : رُبَّ أَعْوَرَ ثُمَّ ثم دَارَ فَقَالَ : یُجْزِئُ الأَعْرَجَ قَالَ : فَقَالَ : السَّاعَۃ تجیء بِالْمُقْعَدِ۔
(١٢٣٦٥) حضرت عکرمہ سے ایک شخص نے سوال کیا کہ رقبہ واجبہ میں کانا غلام کافی ہوجائے گا ؟ آپ نے فرمایا : بہت سے کانے غلام کافی ہوجاتے ہیں، پھر وہ لوٹا اور عرض کیا کیا لنگڑا غلام کافی ہوجائے گا ؟ آپ نے فرمایا : قیامت کے دن وہ لنگڑے پن کے ساتھ آئے گا۔

12365

(۱۲۳۶۶) حدَّثَنَا حَفْصٌ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ ، قَالَ : یُجْزِئُ الأَعْوَرُ۔
(١٢٣٦٦) حضرت ابراہیم فرماتے ہیں کہ کانا غلام کافی ہوجائے گا۔

12366

(۱۲۳۶۷) حدَّثَنَا غُنْدَرٌ ، عَنْ شُعْبَۃَ ، عَنِ الْحَکَمِ ، قَالَ : الْمَجْنُونُ لاَ یُجْزِئُ فِی الَّذِی عَلَیْہِ الرَّقَبَۃُ۔
(١٢٣٦٧) حضرت حکم فرماتے ہیں کہ جس پر غلام آزاد کرنا ہے اس کی طرف سے مجنون غلام کافی نہ ہوگا۔

12367

(۱۲۳۶۸) حدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ ، عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ ، قَالَ : قُلْتُ لِعَطَائٍ : أَیَجُوزُ فِی قَتْلِ النَّفْسِ رَقَبَۃٌ مُؤْمِنَۃٌ غَیْرُ سَوِیَّۃٍ وَہُوَ یَنْتَفِعُ بِہَا أَعْرَجُ ، أَوْ أَشَلُّ ؟ فَأَبَی وَاسْتَحَبَّ السَّوِیَّۃَ۔
(١٢٣٦٨) حضرت ابن جریج فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت عطائ سے دریافت کیا، کیا قتل نفس میں مؤمن غلام کو آزاد کرنا جو کہ تندرست نہ ہو کافی ہوجائے گا اور وہ اس سے نفع حاصل کررہا ہے، وہ غلام لنگڑا ہے یا اس کا عضو شل ہے ؟ آپ نے اس کا انکار کیا اور تندرست غلام کو پسند کیا۔

12368

(۱۲۳۶۹) حدَّثَنَا ابْنُ مَہْدِیٍّ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنْ جَابِرٍ ، عَنْ عَامِرٍ ، قَالَ : یُجْزِئُ الأَعْمَی فِی الْکَفَّارَۃِ۔
(١٢٣٦٩) حضرت عامر فرماتے ہیں کہ نابینا غلام کفارہ میں دینا جائز ہے۔

12369

(۱۲۳۷۰) حدَّثَنَا حَفْصٌ ، عَنْ عَمْرٍو ، عَنِ الْحَسَنِ ، قَالَ : سَأَلْتُہ عَنِ الأَعْمَی وَالْمُقْعَدِ ، فَقَالَ : لاَ یُجْزِئُ۔
(١٢٣٧٠) حضرت عمرو فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت حسن سے نابینے اور معذور غلام کے متعلق دریافت کیا ؟ آپ نے فرمایا کافی نہیں ہے۔

12370

(۱۲۳۷۱) حدَّثَنَا ہُشَیْمٌ ، عَنْ مُغِیرَۃَ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ وَالشَّعْبِیِّ أَنَّہُمَا قَالاَ : لاَ یُجْزِئُ فِی شَیْئٍ مِنَ الْوَاجِبِ وَلَدُ الزِّنَا۔
(١٢٣٧١) حضرت ابراہیم اور حضرت شعبی فرماتے ہیں کہ جہاں پر غلام آزاد کرنا واجب ہو وہاں ولد الزنی ادا کرنا جائز نہیں ہے۔

12371

(۱۲۳۷۲) حدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ الأَحْمَرِِ ، عَنْ عُثْمَانَ بْنِ الأَسْوَدِ ، قَالَ : تُوُفِّیَ رَجُلٌ مِنْ أَہْلِی فَأَوْصَی بِنَسَمَۃٍ ، فَوَجَدْت نَسَمَۃً قَدْ تَزَوَّجَ أَبُوہُ أُمَّہُ بِغَیْرِ إذْنِ مَوْلاَہُ ، فَسَأَلْت عَطَائً ، فَقَالَ : أَکْرَہُ ذَلِکَ۔
(١٢٣٧٢) حضرت عثمان بن الاسود فرماتے ہیں کہ میرے اھل میں سے ایک شخص فوت ہوا اور اس نے ایک غلام آزاد کرنے کی وصیت کی تھی، میں نے ایک غلام پایا جس کے ماں باپ نے ولی کی اجازت کے بغیر نکاح کیا تھا، میں نے اس بارے میں حضرت عطائ سے دریافت کیا تو آپ نے فرمایا میں تو اس کو ناپسند کرتا ہوں۔

12372

(۱۲۳۷۳) حدَّثَنَا ہُشَیْمٌ ، عَنْ فُلانِ بن عَمْرٍو قَالَ : سَأَلْتُ أَبَا جَعْفَرٍ ، عَنْ عِتْقِ وَلَدِ الزِّنَا فِی کَفَّارَۃِ الْیَمِینِ ، فَقَالَ: یُجْزِئُ۔
(١٢٣٧٣) حضرت فلان بن عمرو کہتے ہیں کہ میں نے حضرت ابو جعفر سے کفارہ یمین میں ولد الزنی آزاد کرنے کے متعلق دریافت کیا ؟ آپ نے فرمایا کافی ہوجائے گا۔

12373

(۱۲۳۷۴) حدَّثَنَا ہُشَیْمٌ ، عَنْ یُونُسَ ، أَنَّہُ کَانَ یَقُولُ : یُجْزِئُ فِی الْوَاجِبِ ، وَلاَ یَفْضُلُہُ الَّذِی لرِشدۃٍ إلاَّ بِتَقْوًی۔
(١٢٣٧٤) حضرت یونس فرماتے ہیں کہ ولد الزنی غلام کافی ہوجائے گا اور صحیح النسب غلام آزاد کرنے والے کو کوئی فضیلت نہیں سوائے تقویٰ کے۔

12374

(۱۲۳۷۵) حدَّثَنَا وَکِیعٌ ، وَابْنُ مَہْدِیٍّ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنِ ابْنِ أَبِی نَجِیحٍ ، عَنْ طَاوُوسٍ ، قَالَ : یُجْزِئُ وَلَدُ الزِّنَا فِی الرَّقَبَۃِ۔
(١٢٣٧٥) حضرت طاؤس فرماتے ہیں کہ غلام آزاد کرنے میں ولد الزنی آزاد کرنا کافی ہوجائے گا۔

12375

(۱۲۳۷۶) حدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ بْنُ عَیَّاشٍ ، عَنْ مُغِیرَۃَ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ ، قَالَ : لاَ یُجْزِئُ مِنَ الرَّقَبَۃِ الْوَاجِبَۃِ۔
(١٢٣٧٦) حضرت ابراہیم فرماتے ہیں کہ رقبہ واجبہ میں ولد الزنی دینا کافی نہیں ہے۔

12376

(۱۲۳۷۷) حدَّثَنَا حَفْصٌ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ ، وَعَبْدُ اللہِ بْنُ سَعِیدٍ ، عَنْ سَعِیدِ بْنِ أَبِی سَعِیدٍ : أَتَتِ امْرَأَۃٌ أَبَا ہُرَیْرَۃَ ، فَسَأَلَتْہُ عَنِ ابْنِ جَارِیَۃٍ لَہَا مِنْ غَیْرِ رِشْدَۃٍ وَعَلَیْہَا رَقَبَۃٌ ، أَیُجْزِئُہَا ؟ قَالَ : نَعَمْ۔
(١٢٣٧٧) حضرت سعید بن ابو سعید فرماتے ہیں کہ ایک عورت حضرت ابوہریرہ کی خدمت میں حاضر ہوئی اور دریافت کیا کہ میرے پاس ایک لونڈی کا بیٹا ہے جو صحیح النسب نہیں ہے اور میرے ذمہ غلام آزاد کرنا واجب ہے کیا وہ غلام آزاد کرنا کافی ہوجائے گا ؟ آپ نے فرمایا : ہاں

12377

(۱۲۳۷۸) حدَّثَنَا ابْنُ عُلَیَّۃَ ، عَنْ یُونُسَ ، عَنِ الْحَسَنِ ، أَنَّہُ کَانَ لاَ یَرَی عِتْقَ الْکَافِرِ فِی شَیْئٍ مِنَ الْکَفَّارَاتِ۔
(١٢٣٧٨) حضرت یونس فرماتے ہیں کہ حضرت حسن کفارات میں کافر غلام آزاد کرنے کو درست نہ سمجھتے تھے۔

12378

(۱۲۳۷۹) حدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنِ ابْنِ أَبِی نَجِیحٍ ، عَنْ طَاوُوسٍ ، قَالَ : یُجْزِئُ الْیَہُودِیُّ وَالنَّصْرَانِیُّ فِی کَفَّارَۃِ الْیَمِینِ۔
(١٢٣٧٩) حضرت طاؤس فرماتے ہیں کہ کفارہ یمین میں یہودی یا نصرانی غلام آزاد کرنا کافی ہے۔

12379

(۱۲۳۸۰) حدَّثَنَا ابْنُ عُلَیَّۃَ ، عَنْ مُغِیرَۃَ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ ، قَالَ : لاَ یُجْزِئُ عِتْقُ أَہْلِ الْکُفْرِ۔
(١٢٣٨٠) حضرت ابراہیم فرماتے ہیں کافر غلام کا آزاد کرنا کافی نہیں ہے (کفارہ ادا نہیں ہوگا) ۔

12380

(۱۲۳۸۱) حدَّثَنَا جَرِیرٌ ، عَنْ مُغِیرَۃَ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ ، قَالَ : لاَ یُجْزِئُ الْیَہُودِیُّ وَالنَّصْرَانِیُّ فِی الرَّقَبَۃِ الْوَاجِبَۃِ۔
(١٢٣٨١) حضرت ابراہیم فرماتے ہیں یہودی اور نصرانی غلام کا آزاد کرنا کافی ہوجائے گا۔

12381

(۱۲۳۸۲) حدَّثَنَا ابْنُ عُلَیَّۃَ ، عَنْ یُونُسَ ، عَنِ الْحَسَنِ ، أَنَّہُ کَانَ یَرَی عِتْقَ الْمُدَبَّرِ فِی الْکَفَّارَاتِ کُلِّہا۔
(١٢٣٨٢) حضرت یونس فرماتے ہیں کہ حضرت حسن تمام کفارات میں مدبر غلام کو آزاد کرنا کافی اور صحیح سمجھتے تھے۔

12382

(۱۲۳۸۳) حدَّثَنَا ابْنُ عُلَیَّۃَ ، عَنْ لَیْثٍ ، عَنْ طَاوُوس : قَالَ : یُجْزِئُ عِتْقُ الْمُدَبَّرِ فِی الْکَفَّارَۃِ۔
(١٢٣٨٣) حضرت طاؤس فرماتے ہیں کہ کفارہ میں مدبر غلام آزاد کرنا کافی ہوجائے گا۔

12383

(۱۲۳۸۴) حدَّثَنَا ابْنُ إدْرِیسَ ، عَنْ ہِشَامٍ ، عَنِ الْحَسَنِ ، قَالَ : تُجْزِئُ الْمُدَبَّرَۃ۔
(١٢٣٨٤) حضرت حسن فرماتے ہیں کہ تیری طرف سے مدبر غلام کافی ہوجائے گا۔

12384

(۱۲۳۸۵) حدَّثَنَا ابْنُ عُلَیَّۃَ ، عَنْ مَعْمَرٍ ، عَنِ الزُّہْرِیِّ ، قَالَ : لاَ یُجْزِئُ الْمُعْتَقُ عَنْ دُبُرِ فِی الْکَفَّارَۃِ۔
(١٢٣٨٥) حضرت زہری فرماتے ہیں کہ کفارات میں مدبر غلام آزاد کرنا کافی نہیں ہے۔

12385

(۱۲۳۸۶) حدَّثَنَا حَفْصٌ ، عَنْ حَجَّاجٍ ، عَنْ مُہَاجِرِ بْنِ شَمَّاسٍ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ ، قَالَ : أَمَّا الْمُدَبَّرَۃُ فَلاَ تُجْزِئُ۔
(١٢٣٨٦) حضرت ابراہیم فرماتے ہیں مدبرہ باندی کافی (جائز) نہیں ہے۔

12386

(۱۲۳۸۷) حدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ عُمَرَ بْنِ بَشِیرٍ ، عَنِ الشَّعْبِیِّ ، قَالَ : لاَ یُجْزِئُ الْمُدَبَّرُ۔
(١٢٣٨٧) حضرت شعبی فرماتے ہیں مدبر غلام آزاد کرنا کافی نہیں ہے۔

12387

(۱۲۳۸۸) حدَّثَنَا ابْنُ نُمَیْرٍ ، عَنْ أَبِی حَنِیفَۃَ ، عَنْ حَمَّادٍ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ قَالَ : أَمَّا الْمُدَبَّرُ فَلاَ یُجْزِئُ۔
(١٢٣٨٨) حضرت ابراہیم فرماتے ہیں کہ مدبر غلام آزاد کرنا کافی نہیں ہے۔

12388

(۱۲۳۸۹) حدَّثَنَا إسْمَاعِیلُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ ، عَن لَیْثٍ ، عَنْ طَاوُوسٍ ، قَالَ : تُجْزِئُ أُمُّ الْوَلَدِ فِی الظِّہَارِ۔
(١٢٣٨٩) حضرت طاؤس فرماتے ہیں کہ ظہار میں ام ولد کو آزاد کرنا کافی ہوجائے گا۔

12389

(۱۲۳۹۰) حدَّثَنَا حَفْصٌ ، عَنْ حَجَّاجٍ ، عَنْ مُہَاجِرِ بْنِ شَمَّاسٍ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ ، قَالَ : تُجْزِئُ أُمُّ الْوَلَدِ فِی الظِّہَارِ۔
(١٢٣٩٠) حضرت ابراہیم بھی یہی فرماتے ہیں۔

12390

(۱۲۳۹۱) حدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنْ مُغِیرَۃَ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ قَالَ : تُجْزِئُ فِی الظِّہَارِ۔
(١٢٣٩١) حضرت ابراہیم سے اسی طرح منقول ہے۔

12391

(۱۲۳۹۲) حدَّثَنَا عَبْدُ السَّلاَمِ ، عَنْ یُونُسَ ، عَنِ ہِشَامٍ
(١٢٣٩٢) حضرت ہشام سے اسی طرح منقول ہے۔

12392

(۱۲۳۹۳) وابْنُ إدْرِیسَ، عَنْ ہِشَامٍ، عَنِ الْحَسَنِ، وعَنْ اللَیْثٍ، عَنْ طَاوُوسٍ، قَالَ: لاَ تُجْزِئُ أُمُّ الْوَلَدِ فِی الظِّہَارِ۔
(١٢٣٩٣) حضرت طاؤس فرماتے ہیں کفارہ ظہار میں ام ولد کو آزاد کرنا کافی نہیں ہوگا۔

12393

(۱۲۳۹۴) حدَّثَنَا ابْنُ عُلَیَّۃَ ، عَنْ مَعْمَرٍ ، عَنِ الزُّہْرِیِّ ، قَالَ : لاَ تُجْزِئُ أُمُّ الْوَلَدِ فِی الْکَفَّارَۃِ۔
(١٢٣٩٤) حضرت امام زہری فرماتے ہیں کہ کفارظہار میں ام ولد کو آزاد کرنا کافی نہ ہوگا۔

12394

(۱۲۳۹۵) حدَّثَنَا عَبْدُ السَّلاَمِ ، عَنْ یُونُسَ ، عَنِ الْحَسَنِ ، قَالَ : لاَ تُجْزِئُ أُمُّ الْوَلَدِ فِی الظِّہَارِ۔
(١٢٣٩٥) حضرت حسن فرماتے ہیں ظہار میں ام ولد کو آزاد کرنا کافی نہیں۔

12395

(۱۲۳۹۶) حدَّثَنَا ابْنُ عُلَیَّۃَ ، عَنْ یُونُسَ ، عَنِ الْحَسَنِ ، قَالَ : کَانَ لاَ یَرَی عِتْقَ أُمِّ الْوَلَدِ فِی شَیْئٍ مِنَ الْکَفَّارَاتِ۔
(١٢٣٩٦) حضرت یونس فرماتے ہیں کہ حضرت حسن کفارات میں ام ولد کو آزاد کرنے کو درست نہ سمجھتے تھے۔

12396

(۱۲۳۹۷) حدَّثَنَا أَبُو قطَن ، عَنْ شُعْبَۃَ ، عَنْ حَمَّادٍ فِی أُمِّ الْوَلَدِ فِی کَفَّارَۃِ الظِّہَارِ ، قَالَ : لاَ تُجْزِئہ ، وَقَالَ : الْحَکَمُ: غَیْرُہَا أَحَبُّ إلَیَّ مِنْہَا ، وَأَرْجُو۔
(١٢٣٩٧) حضرت حماد فرماتے ہیں کہ کفارہ ظہار میں ام ولد کو آزاد کرنا کافی نہیں ہے، اور حضرت حکم فرماتے ہیں کہ میرے نزدیک اس کے علاوہ کوئی اور غلام آزاد کرنا پسندیدہ ہے (اور میں امید کرتا ہوں) ۔

12397

(۱۲۳۹۸) حدَّثَنَا أَسْبَاطُ بْنُ مُحَمَّدٍ ، عَنْ مُغِیرَۃَ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ وَالشَّعْبِیِّ ، قَالاَ : لاَ تُجْزِئُ أُمُّ الْوَلَدِ مِنَ الرَّقَبَۃِ۔
(١٢٣٩٨) حضرت ابراہیم اور حضرت شعبی فرماتے ہیں کہ غلام آزاد کرنے میں ام ولد کو آزاد کرنا کافی نہ ہوگا۔

12398

(۱۲۳۹۹) حدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنْ جَابِرٍ ، عَنْ عَامِرٍ ، عَنْ عَلِیٍّ ، قَالَ : تُجْزِئُ أُمُّ الْوَلَدِ مِنَ الرَّقَبَۃِ۔
(٩٩ ١٢٣) حضرت علی سے بھی یہی مروی ہے۔

12399

(۱۲۴۰۰) حدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ أَیُّوبَ ، عَنْ جَعْفَرِ بْنِ بُرْقَانَ ، عَنْ مَیْمُونٍ ، أَنَّ رَجُلاً کَانَ عَلَیْہِ نَسَمَۃٌ فَأَرَادَ أَنْ یُعْتِقَ وَلَدَ مُکَاتَبَۃٍ لَہُمْ ، فَقَالَ : لاَ أَعْتِقْ غَیْرَہُ۔
(١٢٤٠٠) حضرت جعفر بن برقان سے مروی ہے کہ ایک شخص کے ذمہ غلام آزاد کرنا تھا اس نے اپنی مکاتبہ باندی کے بیٹے کو آزاد کرنا چاہا ؟ حضرت میمون نے فرمایا نہیں اس کے علاوہ کوئی اور غلام آزاد کرو۔

12400

(۱۲۴۰۱) حدَّثَنَا ابْنُ نُمَیْرٍ ، عَنْ أَبِی حَنِیفَۃَ ، عَنْ حَمَّادٍ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ ، قَالَ : لاَ یُجْزِئُ فِی ألظِّہَارِ ، وَلاَ التَّحْرِیرِ ، وَلاَ الْقَتْلِ وَلَدُ مُکَاتَبَۃٍ۔
(١٢٤٠١) حضرت ابراہیم فرماتے ہیں کہ ظہار میں، غلام آزاد کرنے میں اور قتل کے کفارہ میں مکاتبہ کا بیٹا آزاد کرنا کافی نہ ہوگا۔

12401

(۱۲۴۰۲) حدَّثَنَا ہُشَیْمُ بْنُ بَشِیرٍ ، عَنْ یُونُسَ ، عَنِ الْحَسَنِ ، وَمُغِیرَۃَ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ ، وَحَجَّاجٍ ، عَنْ عَطَائٍ ، أَنَّہُمْ قَالُوا : فِیمَنْ أَصَابَ جَنِینًا : إنَّ عَلَیْہِ عِتْقَ رَقَبَۃٍ مَعَ الْغُرَّۃِ۔
(١٢٤٠٢) حضرت ابراہیم، حضرت حجاج اور حضرت عطائ فرماتے ہیں کہ جس کی وجہ سے جنین گرے اس پر غلام آزاد کرنا اور تاوان دینا واجب ہے۔

12402

(۱۲۴۰۳) غُنْدَرٌ، عَنْ شُعْبَۃَ، عَنِ الْحَکَمِ، قَالَ: سَمِعْتُہُ یَقُولُ: إذَا ضُرِبَتِ الْمَرْأَۃُ وَأَلْقَتْ جَنِینًا، قَالَ: صَاحِبُہُ یُعْتِقُ۔
(١٢٤٠٣) حضرت شعبہ فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت حکم سے سنا کہ عورت کو مارا جائے جس کی وجہ سے وہ جنین (مرا ہوا بچہ) جنے تو جس نے مارا اس پر غلام آزاد کرنا ہے۔

12403

(۱۲۴۰۴) حدَّثَنَا ابْنُ عُیَیْنَۃَ ، وَوَکِیعٌ ، عَنْ عُمَر بْنِ ذَرٍّ ، عَنْ مُجَاہِدٍ : أَنَّ رَجُلاً مَسَحَ بَطْنَ امْرَأَۃٍ ، فَأَلْقَتْ جَنِینًا ، فَأَمَرَہُ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ أَنْ یُعْتِقَ۔
(١٢٤٠٤) حضرت مجاہد فرماتے ہیں کہ ایک شخص نے عورت کے پیٹ کو چھوا تو اس کا مرا ہوا بچہ پیدا ہوا، حضرت عمر نے حکم فرمایا یہ غلام آزاد کرے۔

12404

(۱۲۴۰۵) عَبْدُ الأَعْلَی ، عَنْ ہِشَامٍ ، عَنِ الْحَسَنِ ؛ فِی رَجُلٍ عَلَیْہِ إطْعَامُ مَسَاکِینَ فِی کَفَّارَۃِ الظِّہَارِ فَأَطْعَمَ عَشَرَۃً، ثُمَّ أَرَادَ أَنْ یُعِیدَ عَلَیْہِمْ حَتَّی یَسْتَکْمِلَ ، قَالَ : لاَ ، حَتَّی یُطْعِمَ سِتِّینَ مِسْکِینًا۔
(١٢٤٠٥) حضرت ہشام فرماتے ہیں کہ حضرت حسن سے دریافت کیا گیا کہ ایک شخص کے ذمہ کفارہ ظہار میں ساٹھ مسکینوں کو کھانا کھلانا ہے وہ دس کو کھلاتا ہے پھر دوبارہ انہی دس کو کھلانے کا ارادہ رکھتا ہے تاکہ ساٹھ مکمل ہوجائیں (تو یہ ٹھیک ہے ؟ ) آپ نے فرمایا : نہیں وہ ساٹھ مسکینوں کو ہی کھانا کھلائے۔

12405

(۱۲۴۰۶) حدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَیْدٍ ، عَنْ یَعْقُوبَ ، عَنْ قَیْسٍ ، عَنِ الشَّعْبِیِّ بِنَحْوِہِ۔
(١٢٤٠٦) حضرت شعبی سے اسی کے مثل منقول ہے۔

12406

(۱۲۴۰۷) حدَّثَنَا سُفْیَانُ بْنُ عُیَیْنَۃَ ، عَنِ الزُّہْرِیِّ ، عَنْ سَالِمٍ ، عَنْ أَبِیہِ ، قَالَ سَمِعَ النَّبِیُّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ عُمَرَ وہو یَقُولُ : وَأَبِی وَأَبِی ، فَقَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : إنَّ اللَّہَ یَنْہَاکُمْ أَنْ تَحْلِفُوا بِآبَائِکُمْ ، فَقَالَ : عُمَرُ : وَاللَّہِ لاَ حَلَفْت بِہَا لاَ ذَاکِرًا ، وَلاَ آثِرًا۔ (بخاری ۶۶۴۷۔ مسلم ۲)
(١٢٤٠٧) حضرت سالم اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ حضور اقدس (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے سنا کہ حضرت عمر اپنے والد کی قسم کھا رہے ہیں، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : بیشک اللہ تعالیٰ نے تمہیں اپنے آباؤ اجداد کی قسمیں کھانے سے روکا ہے، حضرت عمر فرماتے ہیں کہ اللہ کی قسم میں نے جان بوجھ کر اور نہ ہی بھول کر آباء و اجداد کی قسم کھائی۔

12407

(۱۲۴۰۸) حدَّثَنَا ابْنُ عُلَیَّۃَ ، عَنْ إسْمَاعِیلَ بْنِ أُمَیَّۃَ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ : أَدْرَکَ النَّبِیُّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ عُمَرَ فِی بَعْضِ أَسْفَارِہِ وَہُوَ یَقُولُ : وَأَبِی ، وَأَبِی ، فَقَالَ : إنَّ اللَّہَ یَنْہَاکُمْ أَنْ تَحْلِفُوا بِآبَائِکُمْ ، مَنْ حَلَفَ فَلْیَحْلِفْ بِاللَّہِ ، أَوْ لِیَسْکُتْ۔ (ابوداؤد ۳۲۴۴۔ ترمذی ۱۵۳۴)
(١٢٤٠٨) حضرت ابن عمر فرماتے ہیں کہ ایک سفر میں حضور اقدس (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حضرت عمر کو پایا کہ وہ اپنے باپ کی قسم کھا رہے ہیں، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : اللہ تعالیٰ نے تمہیں آباء کی قسمیں اٹھانے سے منع فرمایا ہے، جس نے قسم اٹھانی ہے وہ اللہ کی قسم اٹھائے یا خاموش ہوجائے۔

12408

(۱۲۴۰۹) عَبْدُ الأَعْلَی ، عَنْ ہِشَامٍ ، عَنِ الْحَسَنِ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ سَمُرَۃَ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : لاَ تَحْلِفُوا بِآبَائِکُمْ ، وَلاَ بِالطَّوَاغِیتِ۔ (مسلم ۶۔ احمد ۵/۶۲)
(١٢٤٠٩) حضرت عبد الرحمن بن سمرہ سے مروی ہے کہ حضور اقدس (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : اپنے آباؤ اجداد اور شیطانوں کی قسم مت اٹھاؤ۔

12409

(۱۲۴۱۰) حدَّثَنَا أَبُو الأَحْوَصِ ، عَنْ سِمَاکٍ ، عَنْ عِکْرِمَۃَ ، قَالَ : قَالَ عُمَرُ : حَدَّثْت قَوْمًا حَدِیثًا ، فَقُلْت : لاَ وَأَبِی ، فَقَالَ رَجُلٌ مِنْ خَلْفِی : لاَ تَحْلِفُوا بِآبَائِکُمْ ، قَالَ : فَالْتَفَتُّ ، فَإِذَا رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، فَقَالَ : لَوْ أَنَّ أَحَدَکُمْ حَلَفَ بِالْمَسِیحِ لَہَلَکَ ، وَالْمَسِیحُ خَیْرٌ مِنْ آبَائِکُمْ۔ (عبدالرزاق ۱۵۹۲۵)
(١٢٤١٠) حضرت عمر فرماتے ہیں کہ میں نے ایک قوم سے کوئی بات کی پھر میں نے کہا نہیں میرے باپ کی قسم، ایک شخص نے میرے پیچھے سے کہا : اپنے آباؤ اجداد کی قسم مت اٹھاؤ، جب میں اس کی طرف متوجہ ہوا تو میں نے دیکھا وہ رسول اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ہیں، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اگر کوئی شخص حضرت مسیح کی قسم اٹھائے تو وہ ھلاک ہوگیا حالانکہ حضرت مسیح تمہارے آباء سے افضل اور بہتر تھے۔

12410

(۱۲۴۱۱) حدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ طَلْحَۃَ ، عَنْ أَسْبَاطِ بْنِ نَصْرٍ ، عَنْ سِمَاکٍ ، عَنْ عِکْرِمَۃَ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، عَنْ عُمَرَ ، أَنَّہُ قَالَ : حلَفْت بِأَبِی ، فَإِذَا رَجُلٌ مِنْ خَلْفِی یَقُولُ : لاَ تَحْلِفُوا بِآبَائِکُمْ ، فَالْتَفَتُّ فَإِذَا ہُوَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ۔ (احمد ۱۹)
(١٢٤١١) حضرت عمر فرماتے ہیں کہ میں نے اپنے والد کی قسم اٹھائی میرے پیچھے سے ایک شخص نے کہا اپنے آباؤ اجداد کی قسم مت اٹھاؤ، جب میں اس کی طرف متوجہ ہوا تو وہ حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) تھے۔

12411

(۱۲۴۱۲) حدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ سَعْدِ بْنِ عُبَیْدَۃَ ، قَالَ : کُنَّا مَعَ ابن عُمَرَ فِی حَلْقَۃٍ ، فَسَمِعَ رَجُلاً یَقُول : لاَ ، وَأَبِی ، فَرَمَاہُ بِالْحَصَی ، وَقَالَ : إِنَّہَا کَانَتْ یَمِین عمر ، فَنَہَاہ النَّبِیُّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ عَنْہَا، وَقَالَ : إِنَّہَا شِرْکٌ۔ (احمد ۲/۵۸۔ طحاوی ۸۲۵)
(١٢٤١٢) حضرت سعد بن عبیدہ فرماتے ہیں کہ ہم حضرت ابن عمر کے ساتھ ایک حلقہ (مجلس) میں تھے، آپ نے سنا ایک شخص اپنے باپ کی قسم اٹھا رہا تھا، آپ نے اس کو کنکر مارا اور فرمایا یہ حضرت عمر کی قسم تھی آنحضرت (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان کو اس سے روکا اور فرمایا یہ شرک ہے۔

12412

(۱۲۴۱۳) حدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ مِسْعَرٍ ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِکِ بْنِ مَیْسَرَۃَ ، عَنِ الحسن بْنِ مُحَمَّدٍ قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : لیس منا مَنْ حَلَفَ بِغَیْر اللہِ ، أو قَالَ بِغَیْر الإسلام۔
(١٢٤١٣) حضرت حسن بن محمد سے مروی ہے کہ حضور اقدس (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : جو غیر اللہ یا غیر اسلام کی قسم اٹھائے وہ ہم میں سے نہیں۔

12413

(۱۲۴۱۴) حدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ مِسْعَرٍ ، عَنْ وَبَرۃَ ، قَالَ : قَالَ عَبْدُ اللہِ : لأَنْ أَحْلِفَ بِاللَّہِ کَاذِبًا أَحَبُّ إلَیَّ مِنْ أَنْ أَحْلِفَ بِغَیْرِہِ وَأَنَا صَادِقٌ۔
(١٢٤١٤) حضرت عبداللہ فرماتے ہیں کہ میں اللہ پر جھوٹی قسم اٹھاؤں یہ مجھے زیادہ پسند ہے کہ اس بات سے کہ میں غیر اللہ کی قسم اٹھاؤں اور میں سچا ہوں۔

12414

(۱۲۴۱۵) حدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ ، عَنْ ہِشَامٍ ، عَنِ الْحَسَنِ ، قَالَ : مَرَّ عُمَرُ بِالزُّبَیْرِ وَہُوَ یَقُولُ : لاَ وَالْکَعْبَۃِ ، فَرَفَعَ عَلَیْہِ الدِّرَّۃَ ، وَقَالَ : الْکَعْبَۃُ لاَ أُمَّ لَکَ تُطْعِمُک وَتَسْقِیک؟۔
(١٢٤١٥) حضرت حسن فرماتے ہیں کہ حضرت عمر حضرت زبیر کے پاس سے گزرے وہ کعبہ کی قسم اٹھا رہے تھے، حضرت عمر نے اپنا درہ ان پر بلند کیا اور فرمایا : کعبہ ! تیری ماں نہ ہو، وہ تجھے کھلاتا ہے اور پلاتا ہے ؟۔

12415

(۱۲۴۱۶) حدَّثَنَا ابْنُ فُضَیْلٍ ، عَنِ الْعَلاَئِ بْنِ الْمُسَیَّبِ ، عَنْ أَبِیہِ ، قَالَ : قَالَ کَعْبٌ : إنَّکُمْ تُشْرِکُونَ ، قَالُوا : وَکَیْفَ یَا أَبَا إِسْحَاقَ ؟ قَالَ : یَحْلِف الرَّجُلُ لاَ وَأَبِی ، لاَ وَأَبِیک ، لاَ لَعَمْرِی ، لاَ وَحَیَاتِکَ ، لاَ وَحُرْمَۃِ الْمَسْجِدِ ، لاَ وَالإِسْلاَمِ ، وَأَشْبَاہِہِ مِنَ الْقَوْلِ۔
(١٢٤١٦) حضرت کعب نے فرمایا بیشک تم لوگ شرک کرتے ہو، لوگوں نے عرض کیا اے ابو اسحاق ! کیسے ؟ آپ نے فرمایا : لوگ قسمیں اٹھاتے ہیں میرے باپ کی قسم، تیرے باپ کی قسم، میری زندگی اور عمر کی قسم، تیری زندگی کی قسم، مسجد کی حرمت کی قسم، اسلام کی قسم اور اس کے مشابہہ دوسری قسمیں (یہ سب شرک ہی تو ہے) ۔

12416

(۱۲۴۱۷) حدَّثَنَا ابْنُ فُضَیْلٍ ، عَنْ أَشْعَثَ ، عَنِ الْحَسَنِ ، قَالَ : لَقَدْ أَدْرَکْت النَّاسَ ، وَلَوْ أَنَّ رَجُلاً رَکِبَ رَاحِلَتَہُ لاَنْضَاہَا قَبْل أَنْ یَسْمَعَ رَجُلاً یَحْلِفُ بِغَیْرِ اللہِ۔
(١٢٤١٧) حضرت حسن فرماتے ہیں کہ میں نے لوگوں کو پایا کہ اگر ان میں سے کوئی سواری پر سوار ہوتا تو وہ فوراً اس سے پہلے کہ کوئی غیر اللہ کی قسم کھائے اپنی سواری دوڑا دیتا تھا۔ (یعنی غیر اللہ کی قسم سے وہ لوگ اتنا ڈرتے تھے) ۔

12417

(۱۲۴۱۸) حدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ ، عَنِ ابْنِ عَوْنٍ ، عَنِ الحسن ، قَالَ : لاَ تَحْلِفُوا بِآبَائِکُمْ ، وَلاَ بِالطَّوَاغِیتِ۔
(١٢٤١٨) حضرت حسن فرماتے ہیں کہ اپنے آباؤ اجداد اور طاغوت کی قسم مت اٹھاؤ۔

12418

(۱۲۴۱۹) حدَّثَنَا ابْنُ مَہْدِیٍّ ، عَنْ أَبِی عَوَانَۃَ ، عَنْ إسْمَاعِیلَ بْنِ ہِشَامٍ ، عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ مُخَیْمِرَۃَ ، قَالَ : مَا أُبَالِی حَلَفْت بِحَیَاۃِ رَجُلٍ ، أَوْ بِالصَّلیبِ۔
(١٢٤١٩) حضرت قاسم بن مخیمرہ فرماتے ہیں کہ میں پروا نہیں کرتا کہ میں کسی شخص کی زندگی کی قسم اٹھاؤں یا صلیب کی قسم اٹھاؤں، (دونوں میں کوئی فرق نہیں ہے) ۔

12419

(۱۲۴۲۰) حدَّثَنَا حَفْصٌ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ ، أَنَّہُ کَرِہَ أَنْ یَقُولَ : لاَ وَحَیَاتِک۔
(١٢٤٢٠) حضرت ابراہیم اس بات کو ناپسند کرتے تھے کہ کوئی شخص زندگی کی قسم اٹھائے۔

12420

(۱۲۴۲۱) حدَّثَنَا کَثِیرُ بْنُ ہِشَامٍ ، عَنْ جَعْفَرِ بْنِ بُرْقَانَ ، عَنْ مَیْمُونٍ ، قَالَ : سَمِعْتُہُ یَقُولُ : إنَّ اللَّہَ تَعَالَی یُقْسِمُ بِمَا شَائَ مِنْ خَلْقِہِ ، وَلَیْسَ لأَحَدٍ أَنْ یُقْسِمَ إلاَّ بِاللَّہِ ، وَمَنْ أَقْسَمَ باللہ فَلاَ یَکْذِبُ۔
(١٢٤٢١) حضرت میمون فرماتے ہیں کہ بیشک اللہ تعالیٰ نے اپنی مخلوق میں جو چاہا تقسیم کیا اور کسی شخص کے لیے جائز نہیں ہے کہ وہ غیر اللہ کی قسم اٹھائے، اور جو اللہ کی قسم اٹھائے وہ جھوٹی قسم نہ اٹھائے۔

12421

(۱۲۴۲۲) حدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ مَخْلَدٍ ، قَالَ : حدَّثَنَا عَبْدُ اللہِ بْنُ جَعْفَرٍ ، عَنْ أُمِّ بَکْرٍ بِنْتِ الْمِسْوَرِ ، أَنَّ الْمِسْوَرَ سَمِعَ ابْنًا لَہُ وَہُوَ یَقُولُ : أَشْرَکْت بِاَللَّہِ ، أَوْ کَفَرْت بِاللَّہِ فَضَرَبَہُ ، ثُمَّ قَالَ : قُلْ : اَسْتَغْفِرُ اللَّہَ آمَنْت بِاللَّہِ ، ثَلاَثًا۔
(١٢٤٢٢) حضرت ام بکر بنت مسور فرماتی ہیں کہ حضرت مسور نے اپنے بیٹے سے سنا وہ کہہ رہا تھا میں نے اللہ کے ساتھ شریک ٹھہرایا یا میں نے اللہ کے ساتھ کفر کیا، آپ نے اس کو مارا اور فرمایا اَسْتَغْفِرُ اللَّہَ کہہ اور آمَنْت بِاللَّہِ کہہ، تین بار یہی فرمایا۔

12422

(۱۲۴۲۳) حدَّثَنَا عُبَیْدُ اللہِ ، قَالَ أَخْبَرَنَا إسْرَائِیلُ ، عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ ، عَنْ مُصْعَبِ بْنِ سَعْدٍ ، عَنْ أبِیہِ ، أَنَّہُ قَالَ : حَلَفْت بِاللاَّتِ وَالْعُزَّی ، فَأَتَیْت النَّبِیَّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فَقُلْت : إنِّی حَلَفْت بِاللاَّتِ وَالْعُزَّی ، قَالَ : قُلْ : لاَ إلَہَ إلاَّ اللَّہُ ، ثَلاَثًا ، وَانْفُثْ عَنْ شِمَالِکَ ثَلاَثًا ، وَتَعَوَّذْ بِاللَّہِ مِنَ الشَّیْطَانِ ، ثُمَّ لاَ تَعُدْ۔ (ابن ماجہ ۲۰۹۷۔ احمد ۱۸۶)
(١٢٤٢٣) حضرت مصعب بن سعد اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ میں نے لات وعزیٰ کی قسم اٹھائی، میں حضور اقدس (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آیا اور عرض کیا، میں نے لات وعزیٰ کی قسم اٹھائی ہے، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تین بار لا الہ الا اللہ کہہ، اور اپنی بائیں جانب تین بار تھوک دے اور اللہ سے شیطان کی پناہ مانگ پھر دوبارہ ایسا نہ کہنا۔

12423

(۱۲۴۲۴) حدَّثَنَا ابْنُ عُلَیَّۃَ، عَنْ عُیَیْنَۃَ بْنِ عَبْدِالرَّحْمَنِ، عَنْ أَبِیہِ، قَالَ: کَانَتْ یَمِینُ عُثْمَانَ بْنِ أَبِی الْعَاصِ: لَعَمْرِی۔
(١٢٤٢٤) حضرت عیینہ بن عبد الرحمن اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ حضرت عثمان بن ابی العاص لعمری (میری عمر کی قسم) کہہ کر قسم اٹھاتے۔

12424

(۱۲۴۲۵) حدَّثَنَا ابْنُ عُلَیَّۃَ ، عَنِ ابْنِ عَوْنٍ ، قَالَ : نبئت أن أَبَا السَّوَّارِ الْعَدَوِیَّ ، قَالَ : إذَا سَمِعْتُمُونِی أقول : لاَہَا اللہِ إذًا ، أوْ لَعَمْرِی ، فَذَکِّرُونِی۔
(١٢٤٢٥) حضرت ابن عون فرماتے ہیں کہ حضرت ابو السوار العدوی نے ہمیں خبر دی کہ جب تم مجھ سے سنو کہ میں یوں کہہ رہا ہوں، نہیں اللہ کی قسم تب، یا میری عمر کی قسم تو تم مجھے یاد دلا دو ۔

12425

(۱۲۴۲۶) حدَّثَنَا عَبْدُ الأَعْلَی ، عَنْ ہِشَامٍ ، عَنِ الْحَسَنِ ، قَالَ : إذَا قَالَ الرَّجُلُ : لَعَمْرِی لاَ أَفْعَلُ کَذَا کَذَا ، إِنْ حَنِثَ فَعَلَیْہِ الْکَفَّارَۃُ۔
(١٢٤٢٦) حضرت حسن فرماتے ہیں کہ اگر کوئی شخص قسم اٹھائے کہ میری عمر کی قسم میں یہ یہ نہیں کروں گا، پھر اگر وہ حانث ہوجائے تو اس پر کفارہ ہے۔

12426

(۱۲۴۲۷) حدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنْ مُغِیرَۃَ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ ، قَالَ : لَعَمْرِی لَغْوٌ۔
(١٢٤٢٧) حضرت ابراہیم فرماتے ہیں کہ لعمری کہہ کر قسم اٹھانا لغو ہے۔

12427

(۱۲۴۲۸) حدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ ، أَنَّہُ کَرِہَ أَنْ یَقُولَ : لَعَمْرِی۔
(١٢٤٢٨) حضرت اعمش فرماتے ہیں کہ حضرت ابراہیم لعمری کہہ کر قسم اٹھانے کو ناپسند کرتے تھے۔

12428

(۱۲۴۲۹) حدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَیْلٍ ، عَنِ الْعَلاَئِ ، عَنْ أَبِیہِ ، قَالَ : قَالَ کَعْبٌ : إنَّکُمْ تُشْرِکُونَ ، قَالُوا : وَکَیْفَ یَا أَبَا إِسْحَاقَ ؟ قَالَ : یَقُولُ أَحَدُکُمْ : لاَ ولَعَمْرِی ، لاَ وَحَیَاتِک۔
(١٢٤٢٩) حضرت کعب فرماتے ہیں کہ بیشک تم لوگ شرک کرتے ہو، لوگوں نے عرض کیا اے ابو اسحاق ! وہ کیسے ؟ آپ نے فرمایا تم کوئی سے کوئی شخص قسم اٹھاتا ہے یوں کہہ کر میری زندگی کی قسم، تیری زندگی کی قسم۔

12429

(۱۲۴۳۰) حدَّثَنَا أَبُو الأَحْوَصِ ، عَنْ مُغِیرَۃَ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ ، قَالَ : إذَا قِیلَ لِلرَّجُلِ حَلَفْت أن لاَ تَفْعَلْ کَذَا وَکَذَا ؟ فَیَقُولُ : نَعَمْ ، وَلَمْ یَحْلِفْ ، قَالَ : عَلَیْہِ کَفَّارَۃُ یَمِینٍ۔
(١٢٤٣٠) حضرت ابراہیم فرماتے ہیں کہ جب کسی شخص کو کہا جائے کہ تو نے حلف اٹھایا ہے کہ تو ایسے ایسے نہیں کرے گا ؟ وہ کہے ٹھیک ہے اور حلف نہ اٹھائے، فرمایا اس پر قسم کا کفارہ ہے۔

12430

(۱۲۴۳۱) حدَّثَنَا أبُو أُسَامَۃَ ، عَنْ ہُشَام ، عَنِ الْحَسَنِ ، قَالَ : إذَا قَالَ : عَلَیَّ یَمِینٌ ، ثُمَّ حَنِثَ فَعَلَیْہِ الْکَفَّارَۃُ۔
(١٢٤٣١) حضرت حسن فرماتے ہیں کہ جب کوئی شخص کہے مجھے پر یمین ہے پھر حانث ہوجائے تو اس پر کفارہ ہے۔

12431

(۱۲۴۳۲) حدَّثَنَا غنْدَرٌ، عَنْ شُعْبَۃَ ، عَنْ حَمَّادٍ، قَالَ: إذَا قَالَ: قَدْ حَلَفْت ، وَلَمْ یَکُنْ حَلَفَ ، فَلَیْسَ عَلَیْہِ الکَفَّارَۃ۔
(١٢٤٣٢) حضرت حماد فرماتے ہیں کہ جب کوئی شخص کہے میں نے حلف اٹھایا حالانکہ اس نے قسم نہیں اٹھائی تھی، تو اس پر کفارہ نہیں ہے۔

12432

(۱۲۴۳۳) حدَّثَنَا ابْنُ فُضَیْلٍ ، عَنْ مُغِیرَۃَ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ ، قَالَ : إذَا قَالَ : الرَّجُلُ حَلَفْت ، وَلَمْ یَحْلِفْ فَقَدْ کَذَبَ وَحَلَفَ ، وَإذَا قَالَ : قَد حَلَفْت وَکَذَبْت ، فَقَدْ کَذَبَ۔
(١٢٤٣٣) حضرت ابراہیم فرماتے ہیں کہ جب کوئی شخص کہے میں نے حلف اٹھایا، اور حالانکہ اس نے قسم نہیں کھائی تھی، تو تحقیق اس نے جھوٹ بولا اور وہ حالف بن گیا اور اگر کہے تحقیق میں نے حلف اٹھایا اور جھوٹ بولا تو تحقیق اس نے جھوٹ بولا۔

12433

(۱۲۴۳۴) حدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ عَیَّاشٍ ، عَنْ عَبْدِ الْعَزِیزِ بْنِ رُفَیْعٍ ، عَنْ تَمِیمِ بْنِ طُرْفَۃَ ، عَنْ عَدِیِّ بْنِ حَاتِمٍ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : مَنْ حَلَفَ عَلَی یَمِینٍ فَرَأَی خَیْرًا مِنْہَا فَلْیَدَعْ یَمِینَہُ ، وَلْیَأْتِ الَّذِی ہُوَ خَیْرٌ ، وَلْیُکَفِّرْ یَمِینَہُ۔ (مسلم ۱۲۷۲۔ احمد ۴/۲۵۶)
(١٢٤٣٤) حضرت عدی بن حاتم سے مروی ہے کہ حضور اقدس (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : جو شخص کوئی قسم اٹھائے پھر اس سے اچھی چیز دیکھے تو اپنی یمین کو چھوڑ دے اور آئے اس کے پاس جو بہتر ہے اور اپنی قسم کا کفارہ ادا کر دے۔

12434

(۱۲۴۳۵) حدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بِشْرٍ ، قَالَ : حدَّثَنَا مِسْعَرٌ ، قَالَ : حدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ زَیْدِ بْنِ جُدْعَانَ ، قَالَ : حدَّثَنَا الْحَسَنُ ، قَالَ : حدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ سَمُرَۃَ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : إذَا حَلَفْت عَلَی یَمِینٍ ، فَرَأَیْت مَا ہُوَ خَیْرٌ مِنْہَا فَاْتِ الَّذِی ہُوَ خَیْرٌ وَکَفِّرْ یَمِینَک۔ (بخاری ۶۶۲۲۔ ابوداؤد ۳۲۷۱)
(١٢٤٣٥) حضرت عبد الرحمن بن سمرہ سے مروی ہے کہ حضور اقدس (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : جب تو کوئی قسم اٹھائے، پھر اس سے بہتر کوئی چیز دیکھے تو بہتر کے پاس آ جاؤ اور یمین کا کفارہ ادا کردو۔

12435

(۱۲۴۳۶) حدَّثَنَا أبُو الأَحْوَص ، عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أُذَیْنَۃَ ، عَنْ أَبِیہِ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : مَنْ حَلَفَ عَلَی یَمِینٍ فَرَأَی مَا ہُوَ خَیْرٌ مِنْہَا فَلْیَأْتِ الَّذِی ہُوَ خَیْرٌ وَلْیُکَفِّرْ عَنْ یَمِینِہِ۔ (طبرانی ۸۷۳۔ طیالسی ۱۳۷۰)
(١٢٤٣٦) حضرت عبد الرحمن بن اذینہ اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ حضور اقدس (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : جب تو کوئی قسم اٹھائے، پھر اس سے بہتر کوئی چیز دیکھے تو بہتر کے پاس آ جاؤ اور یمین کا کفارہ ادا کردو۔

12436

(۱۲۴۳۷) حدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ ہِشَامِ بْنِ عُرْوَۃَ ، عَنْ أَبِیہِ ، عَنْ عَائِشَۃَ رضی اللَّہُ عَنْہَا ، قَالَتْ : إنَّ أَبَا بَکْرٍ کَانَ لاَ یَحْلِفُ عَلَی یَمِینٍ فَیَحْنَثُ فِیہَا ، حَتَّی نَزَلَتْ کَفَّارَۃُ الْیَمِینِ ، قَالَ : لاَ أَحْلِفُ عَلَی یَمِینٍ فَأَرَی غَیْرَہَا خَیْرًا مِنْہَا إلاَّ أَتَیْتُ الَّذِی ہُوَ خَیْرٌ ، وَکَفَّرْت یَمِینِی۔
(١٢٤٣٧) حضرت عائشہ فرماتی ہیں کہ حضرت ابوبکر صدیق قسم کا کفارہ نازل ہونے سے پہلے کوئی قسم توڑتے نہ تھے۔ جب قسم کے کفارے کا حکم نازل ہوا تو آپ فرماتے تھے کہ میں جب کبھی قسم اٹھاتا ہوں تو وہی کرتا ہوں جس میں بہتری ہو، اگر قسم توڑنا بہتر ہو تو میں قسم توڑ کر کفارہ دے دیتا ہوں۔

12437

(۱۲۴۳۸) حدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحِیمِ ، عَنْ یَحْیَی بْنِ سَعِیدٍ ، عَنِ الْقَاسِمِ ، قَالَ : کَانَ أَبُو بَکْرٍ رضی اللَّہُ عَنْہُ إذَا حَلَفَ لَمْ یَحْنَثْ حَتَّی نَزَلَتْ ہَذِہِ الآیَۃُ : {لاَ یُؤَاخِذُکُمَ اللَّہُ بِاللَّغْوِ فِی أَیْمَانِکُمْ} ، فَکَانَ إذَا حَلَفَ عَلَی یَمِینٍ ، فَرَأَی غَیْرَہَا خَیْرًا مِنْہَا أَتَی الَّذِی ہُوَ خَیْرٌ وَکَفَّرَ عَنْ یَمِینِہِ۔
(١٢٤٣٨) حضرت قاسم فرماتے ہیں کہ حضرت ابوبکر صدیق جب قسم اٹھاتے تو حانث نہ ہوتے یہاں تک کہ قرآن پاک کی آیت نازل ہوئی، { لَا یُؤَاخِذُکُمُ اللّٰہُ بِاللَّغْوِ فِیْ اَیْمَانِکُمْ } پھر جب آپ حلف اٹھاتے اور اس کے علاوہ میں خیر دیکھتے تو اس کو انجام دیتے اور اپنی یمین کا کفارہ ادا کرلیتے۔

12438

(۱۲۴۳۹) حدَّثَنَا أبو أسامۃ ، عَنِ ابْنِ عَوْنٍ ، عَنِ ابْنِ سِیرِینَ ، قَالَ : کَانُوا یَقُولُونَ : مَنْ حَلَفَ عَلَی یَمِینٍ فَرَأَی مَا ہُوَ خَیْرٌ مِنْہَا فَلْیَدَعْ یَمِینَہُ وَلْیَأْتِ الَّذِی ہُوَ خَیْرٌ ، وَلْیُکَفِّرْ عَنْ یَمِینِہِ۔
(١٢٤٣٩) حضرت ابن سیرین فرماتے ہیں کہ صحابہ کرام فرماتے تھے، جو شخص قسم اٹھائے اور اس کے غیر میں خیر دیکھے تو اپنی قسم کو چھوڑ کر اس خیر کو انجام دیدے اور اپنی یمین کا کفارہ ادا کرے۔

12439

(۱۲۴۴۰) حدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ ، عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ ، عَنْ عَطَائٍ ، قَالَ : قُلْتُ : حَلَفْت عَلَی أَمْرٍ غَیْرُہُ خَیْرٌ مِنْہُ أدعہ وأُکَفِّرُ یَمِینِی ؟ قَالَ : نَعَمْ۔
(١٢٤٤٠) حضرت ابن جریج فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت عطائ سے پوچھا میں کسی کام پر قسم اٹھاؤں پھر اس کے علاوہ میں خیر دیکھوں تو قسم کو چھوڑ کر اس کا کفارہ ادا کرلوں ؟ آپ نے فرمایا : ہاں۔

12440

(۱۲۴۴۱) حدَّثَنَا الفَضْلُ بْنُ دُکَیْنٍ ، عَنْ شَرِیکٍ ، عَنْ أَبِی حَصِینٍ ، عَنْ قَبِیصَۃَ بْنِ جَابِرٍ ، قَالَ : سَمِعْتُ عُمَرَ یَقُولُ : مَنْ حَلَفَ عَلَی یَمِینٍ فَرَأَی خَیْرًا مِنْہَا فَلْیَأْتِ الَّذِی ہُوَ خَیْرٌ وَلْیُکَفِّرْ عَنْ یَمِینِہِ۔
(١٢٤٤١) حضرت قبیصہ بن جابر فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت عمر سے سنا آپ فرماتے ہیں کہ کوئی شخص قسم اٹھائے پھر اس کے علاوہ میں خیر دیکھے تو اس کو انجام دیدے اور اپنی یمین کا کفارہ ادا کردے۔

12441

(۱۲۴۴۲) حدَّثَنَا أبُو دَاوُد الطَّیَالِسِیُّ ، عَنْ حَمَّادِ بْنِ سَلَمَۃَ ، عَنْ عَاصِمِ بْنِ الْمُنْذِرِ ، قَالَ : سَأَلْتُ عُبَیْدَ بْنَ عُمَیْرٍ ، عَنْ رَجُلٍ نَذَرَ أَنْ لاَ یَدْخُلَ عَلَی خَالَتِہِ ، قَالَ : یَدْخُلُ عَلَیْہَا وَیُکَفِّرُ یَمِینَہُ۔
(١٢٤٤٢) حضرت عاصم بن المنذر فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت عبید بن عمیر سے دریافت کیا ایک شخص نے نذر مانی ہے کہ اپنی خالہ کے گھر داخل نہیں ہوگا ؟ آپ نے فرمایا : وہ داخل ہوجائے اور یمین کا کفارہ ادا کرے۔

12442

(۱۲۴۴۳) حدَّثَنَا ابْنُ فُضَیْلٍ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ مُسْلِمٍ ، عَنْ مَسْرُوقٍ ، قَالَ أُتِیَ عَبْدُ اللہِ بِضَرْعٍ وَنَحْنُ عِنْدَہُ فَاعْتَزَلَ رَجُلٌ مِنَ الْقَوْمِ ، فَقَالَ عَبْدُ اللہِ : ادْنُ ، فَقَالَ لَہُ : الرَّجُلُ : إنِّی حَلَفْت أَنْ لاَ آکُلَ ضَرْعَ نَاقَۃٍ ، فَقَالَ: ادْنُ فَکُلْ۔
(١٢٤٤٣) حضرت مسروق فرماتے ہیں کہ حضرت عبداللہ کے پاس اونٹ کا گوشت لایا گیا میں آپ کے پاس تھا، قوم میں سے ایک شخص الگ ہوگیا، حضرت عبداللہ نے اس سے فرمایا : قریب ہو جاؤ، اس شخص نے کہا میں نے قسم اٹھائی ہے کہ میں اونٹ کا گوشت (تھن کی طرف والا گوشت) نہیں کھاؤں گا، آپ نے فرمایا : قریب ہوجا اور کھا۔

12443

(۱۲۴۴۴) حدَّثَنَا حَفْصٌ ، عَنْ عُبَیْدِ اللہِ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ رضی اللَّہُ عَنْہ ، أَنَّہُ کَانَ یُکَفِّرُ قَبْلَ أَنْ یَحْنَثَ۔
(١٢٤٤٤) حضرت نافع فرماتے ہیں کہ حضرت عبداللہ بن عمر حانث ہونے سے قبل ہی کفارہ ادا فرما دیا کرتے تھے۔

12444

(۱۲۴۴۵) حدَّثَنَا مُعْتَمِرٌ ، عَنِ ابْنِ عَوْنٍ ، عَنْ مُحَمَّدِ أن مَسْلَمَۃَ بن مَخَلَّد وَسَلْمَانَ کَانَا یَرَیَانِ أَنْ یُکَفِّرَ قَبْلَ أَنْ یَحْنَثَ۔
(١٢٤٤٥) حضرت ابن عون فرماتے ہیں کہ حضرت مسلمہ بن مخلد اور حضرت سلمان حانث ہونے سے قبل ہی کفارہ ادا کرنے کو جائز سمجھتے تھے۔

12445

(۱۲۴۴۶) حدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ غِیَاثٍ ، عَنْ أَشْعَثَ ، عَنِ ابْنِ سِیرِینَ ، أَنَّ أَبَا الدَّرْدَائِ رضی اللَّہُ عَنْہُ دَعَا غُلاَمًا لَہُ فَأَعْتَقَہُ ، ثُمَّ حَنِثَ فَصَنَعَ الَّذِی حَلَفَ عَلَیْہِ۔
(١٢٤٤٦) حضرت ابن سیرین فرماتے ہیں کہ حضرت ابو الدردائ نے ایک غلام کو بلایا اور اس کو آزاد کردیا، پھر بعد میں وہ حانث ہوئے تو اس غلام کو اس قسم کا کفارہ بنادیا۔

12446

(۱۲۴۴۷) حدَّثَنَا ہُشَیْمٌ ، عَنْ یُونُسَ ، عَنِ الْحَسَنِ ، أَنَّہُ کَانَ یُکَفِّرُ قَبْلَ أَنْ یَحْنَثَ۔
(١٢٤٤٧) حضرت یونس فرماتے ہیں کہ حضرت حسن حانث ہونے سے قبل ہی کفارہ ادا فرما دیا کرتے تھے۔

12447

(۱۲۴۴۸) حدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ ، عَنِ أَشْعَثَ ، عَنِ ابْنِ سِیرِینَ أَنَّہُ کَانَ یُکَفِّرُ قَبْلَ أَنْ یَحْنَثَ۔
(١٢٤٤٨) حضرت اشعث فرماتے ہیں کہ حضرت ابن سیرین حانث ہونے سے پہلے ہی کفارہ ادا فرما دیا کرتے تھے۔

12448

(۱۲۴۴۹) حدَّثَنَا أَزْہَرُ ، عَنِ ابْنِ عَوْنٍ ، قَالَ : کَانَ مُحَمَّدٌ یُکَفِّرُ قَبْلَ أَنْ یَحْنَثَ ، وَکَانَ الْحَسَنُ یَقُولُ : یَحْنَثُ ، ثُمَّ یُکَفِّرُ۔
(١٢٤٤٩) حضرت ابن عون فرماتے ہیں کہ حضرت محمد حانث ہونے سے قبل ہی کفارہ ادا فرمایا کرتے تھے اور حضرت حسن حانث ہوتے پھر کفارہ ادا کرتے۔

12449

(۱۲۴۵۰) حدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ ، عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ بْنِ کَثِیرٍ ، أَنَّہُ سَمِعَ رَجُلاً سَأَلَ جَابِرَ بْنَ زَیْدٍ ، قَالَ : حلَفْت عَلَی یَمِینٍ غَیْرُہَا خَیْرٌ مِنْہَا ، قَالَ : کَفِّرْ یَمِینَک وَاعْمِد إلی الَّذِی ہُوَ خَیْرٌ۔
(١٢٤٥٠) حضرت عبداللہ بن کثیر فرماتے ہیں کہ انھوں نے سنا کہ ایک شخص نے حضرت جابر بن زید سے سوال کیا کہ میں نے قسم کھائی پھر اس کے علاوہ میں اس سے بہتری دیکھوں تو ؟ آپ نے فرمایا اپنی قسم کا کفارہ ادا کر اور جو بہتر ہے اس کا ارادہ کر۔

12450

(۱۲۴۵۱) حدَّثَنَا عَبْدُ اللہِ بْنُ إدْرِیسَ ، عَنْ حُصَیْنٍ ، عَنْ أَبِی مَالِکٍ ، قَالَ : یَمِینٌ لاَ تُکَفَّرُ ، الرَّجُلُ یَحْلِفُ عَلَی الْکَذِبِ یَتَعَمَّدُہُ ، فَذَلِکَ إلَی اللہِ ، إِنْ شَائَ عَذَّبَہُ ، وَإِنْ شَائَ غَفَرَ لَہُ۔
(١٢٤٥١) حضرت ابو مالک فرماتے ہیں کہ وہ قسم جس پر کفارہ نہیں ہے، کوئی شخص دانستہ جھوٹ پر قسم اٹھائے تو وہ اللہ پر ہے اگر چاہے تو اس کو عذاب دے اور اگر چاہے تو معاف کر دے۔

12451

(۱۲۴۵۲) حدَّثَنَا عَبْدُ اللہِ بْنُ إدْرِیسَ ، عَنْ شُعْبَۃَ ، عَنِ الْحَکَمِ وَحَمَّادٍ ؛ فِی الرَّجُلِ یَحْلِفُ عَلَی الشَّیْئِ یَتَعَمَّدُہُ ، قَالَ حَمَّادٌ : لَیْسَ لِہَذَا کَفَّارَۃٌ ، وَقَالَ : الْحَکَمُ : الْکَفَّارَۃُ خَیْرٌ۔
(١٢٤٥٢) حضرت شعبہ فرماتے ہیں کہ اگر کوئی شخص جان بوجھ کر کسی چیز پر قسم اٹھائے تو حضرت حماد فرماتے ہیں اس پر کفارہ نہیں ہے اور حضرت حکم فرماتے ہیں کہ کفارہ ادا کرنا بہتر ہے۔

12452

(۱۲۴۵۳) حدَّثَنَا حَفْصٌ ، عَنِ الْحَجَّاجِ ، عَنِ الْحَکَمِ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ ؛ فِی الرَّجُلِ یَحْلِفُ عَلَی الشَّیْئِ عِنْدَہُ ، وَلاَ یَدْرِی ثم یدری أَنَّہُ عِنْدَہُ ، قَالَ : یُکَفِّرُ یَمِینَہُ ، قَالَ : وَقَالَ عَطَائٌ وَالْحَکَمُ فِی التی لاَ تُکَفَّرُ : کَفِّرْ۔
(١٢٤٥٣) حضرت ابراہیم فرماتے ہیں کہ اگر کوئی شخص کسی چیز کے بارے میں قسم اٹھائے کہ وہ اس کے پاس ہے اور اس کو معلوم نہ ہو، پھر اس کو معلوم ہوجائے کہ وہ اس کے پاس ہے، فرماتے ہیں یمین کا کفارہ ادا کرے، اور حضرت عطاء اور حضرت حکم فرماتے ہیں اس کے متعلق جس میں کفارہ ادا نہ کیا جاتا ہو، فرماتے ہیں کفارہ ادا کرے۔

12453

(۱۲۴۵۴) حدَّثَنَا حَفْصٌ ، عَنْ لَیْثٍ ، عَنْ حَمَّادٍ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ ، قَالَ : الأَیْمَانُ أَرْبَعَۃٌ ، فَیَمِینَانِ یُکَفَّرَانِ وَیَمِینَانِ لاَ یُکَفَّرَانِ: وَاللَّہِ لاَ أفْعَلُ وَاللَّہِ لأَفْعَلَنَّ ، قَالَ : فَہُمَا تُکَفَّرَانِ ، وَاللہِ مَا فَعَلْتُہُ وَاللہِ لَقَدْ فَعَلْتُ ، فَلاَ تُکَفَّرَانِ۔
(١٢٤٥٤) حضرت ابراہیم فرماتے ہیں کہ یمین کی چار قسمیں ہیں دو قسموں کا کفارہ ہے اور دو کا کفارہ نہیں ہے، اللہ کی قسم نہیں کروں گا یا اللہ کی قسم ضرور کروں گا ان دونوں میں کفارہ ہے، اور اللہ کی قسم میں نے نہیں کیا، اور اللہ کی قسم میں کرچکا ان میں کفارہ نہیں ہے۔

12454

(۱۲۴۵۵) حدَّثَنَا سُفْیَانُ بْنُ عُیَیْنَۃَ ، وَوَکِیعٌ ، عَنِ الْعُمَرِیِّ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ : الْقَسَمُ یَمِینٌ۔
(١٢٤٥٥) حضرت ابن عمر فرماتے ہیں کہ قسم یمین ہے۔

12455

(۱۲۴۵۶) حدَّثَنَا ابْنُ عُیَیْنَۃَ ، عَنْ عَبْدِ الْکَرِیمِ ، عَنْ مُجَاہِدٍ ، قَالَ : الْقَسَمُ یَمِینٌ ، ثُمَّ قَرَأَ : { وَأَقْسَمُوا بِاللَّہِ جَہْدَ أَیْمَانِہِمْ }۔
(١٢٤٥٦) حضرت مجاہد فرماتے ہیں کہ قسم یمین ہے پھر آپ نے یہ آیت تلاوت فرمائی، { وَاَقْسَمُوْا بِاللّٰہِ جَھْدَ اَیْمَانِھِمْ }۔

12456

(۱۲۴۵۷) حدَّثَنَا جَرِیرُ بْنُ عَبْدِ الْحَمِیدِ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ ، قَالَ : أَقْسَمْت یَمِینٌ۔
(١٢٤٥٧) حضرت ابراہیم فرماتے ہیں کہ اَقْسَمْتُ میں نے قسم اٹھائی یہ یمین ہے۔

12457

(۱۲۴۵۸) حدَّثَنَا عَبْدُ السَّلاَمِ بْنُ حَرْبٍ ، عَنْ عَطَائٍ ، عَنْ أَبِی الْبَخْتَرِیِّ ، قَالَ : أَقْسَمَ رَجُلٌ أَنْ لاَ یَشْرَبَ مِنْ لَبَنِ شَاۃِ امْرَأَتِہِ ، قَالَ عَبْدُ اللہِ : أَطْیَبُ لِنَفْسِہِ أَنْ یُکَفِّرَ یَمِینَہُ۔
(١٢٤٥٨) حضرت ابو البختری فرماتے ہیں کہ ایک شخص نے قسم اٹھائی کہ بیوی کی بکری کا دودھ نہیں پیؤں گا، حضرت عبداللہ نے فرمایا : اس کے نفس کے لیے پسندیدہ یہ ہے کہ وہ اپنی قسم کا کفارہ ادا کرے۔

12458

(۱۲۴۵۹) حدَّثَنَا ہُشَیْمٌ ، عَنْ مُغِیرَۃَ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ فِی رَجُلٍ أَقْسَمَ عَلَی رَجُلٍ فَأَحْنَثَہُ ، قَالَ : أَحَبُّ إلَیَّ أَنْ یُکَفِّرَ یَمِینَہُ۔
(١٢٤٥٩) حضرت ابراہیم فرماتے ہیں کہ کوئی شخص کسی شخص سے قسم اٹھوائے اور پھر اس قسم توڑوا دے، تو فرمایا میں پسند کرتا ہوں کہ اس کی قسم کا کفارہ ادا کر دے۔

12459

(۱۲۴۶۰) حدَّثَنَا ہُشَیْمٌ ، عَنْ عَوْفٍ ، عَنْ أَبِی الْمِنْہَالِ ، أَنَّ رَجُلاً أَقْسَمَ عَلَی رَجُلٍ فَأَحْنَثَہُ ، قَالَ أَبُو العَالیۃ : کَفِر یَمیِنک۔
(١٢٤٦٠) حضرت ابو المنھال فرماتے ہیں کہ کوئی شخص اگر کسی کو قسم اٹھوائے اور پھر اس کو حانث کروائے، حضرت ابو العالیہ فرماتے ہیں کہ اپنی قسم کا کفارہ ادا کر۔

12460

(۱۲۴۶۱) حدَّثَنَا ہُشَیْمٌ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، عَنِ الحَسَن قَال : کَان لاَ یَری عَلَیہ کَفَّارَۃٌ إِذَا أَقْسَمَ عَلَی غَیرہ فَأَحْنَثَہُ قَالَ : إلاَّ أَنْ یُقْسِمَ ہُوَ ، فَإِذَا أَقْسَمَ ہُوَ فَحَنِثَ فَعَلَیْہِ الْکَفَّارَۃُ۔
(١٢٤٦١) حضرت حسن فرماتے ہیں کہ جب کوئی شخص غیر پر قسم اٹھوائے اور پھر اس نے اس حالف کو حانث کردیا تو اس پر کفارہ نہیں، مگر یہ کہ وہ خود قسم اٹھائے، پھر جب وہ قسم اٹھائے اور حانث ہوجائے تو اس پر کفارہ ہے۔

12461

(۱۲۴۶۲) حدَّثَنَا یَحْیَی ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِکِ بْنِ أَبِی غَنِیَّۃَ ، عَنِ الْحَکَمِ ، قَالَ : الْقَسَمُ یَمِینٌ۔
(١٢٤٦٢) حضرت حکم فرماتے ہیں کہ قسم یمین ہے۔

12462

(۱۲۴۶۳) حدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ دُکَیْنٍ ، عَنْ شَرِیکٍ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ بْنِ الْحَارِثِ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ : الْقَسَمُ یَمِینٌ۔
(١٢٤٦٣) حضرت ابن عباس فرماتے ہیں کہ قسم یمین ہے۔

12463

(۱۲۴۶۴) حدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَیْلٍ ، عَنْ عَاصِمٍ ، عَنْ بَکْرٍ ، قَالَ : إذَا أَقْسَمَ الرَّجُلُ عَلَی الرَّجُلِ فَأَحْنَثَہُ فَالإِثْم عَلَی الَّذِی أَحْنَثَہُ ، لأَنَّہُ إنَّمَا أَقْسَمَ عَلَیْہِ ثقۃً بِہِ۔
(١٢٤٦٤) حضرت بکر فرماتے ہیں کہ جب کوئی شخص کسی کو قسم دلوائے پھر اس کو حانث کروا دے تو گناہ اس کو ہوگا جس نے حانث کروایا، کیونکہ جب اس نے اس پر قم دلوائی تو اس پر اعتماد کیا۔

12464

(۱۲۴۶۵) حدَّثَنَا ابْنُ مَہْدِیٍّ ، وَعُبَیْدُ اللہِ ، عَنْ شَیْبَانَ ، عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ ، عَنْ إِبْرَاہِیمَ ، عَن عَلْقَمَۃَ ، قَالَ : الْقَسَمُ یَمِینٌ۔
(١٢٤٦٥) حضرت علقمہ فرماتے ہیں کہ قسم یمین ہے۔

12465

(۱۲۴۶۶) حدَّثَنَا أَبُو الأَحْوَصِ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ بْنِ مُہَاجِرٍ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ ، قَالَ : إذَا قَالَ الرَّجُلُ : أَقْسَمْت عَلَیْک ، فَلَیْسَ بِشَیْئٍ ، فَإذَا قَالَ : أُقْسِمُ عَلَیْکَ بِاللَّہِ ، فَہِیَ کَفَّارَۃُ یَمِینٍ۔
(١٢٤٦٦) حضرت ابراہیم فرماتے ہیں کہ جب کوئی شخص کہے میں تجھے قسم دیتا ہوں تو اس پر کچھ نہیں ہے، اور جب وہ کہے تجھے اللہ کے نام کے ساتھ قسم دی گئی ہے تو یہ کفارہ یمین ہے۔

12466

(۱۲۴۶۷) حدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ سَعِیدٍ ، عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ ، عَنْ عَطَائٍ ، قَالَ : سَمِعْتُہُ یَقُولُ : لاَ یَکُونُ الْقَسَمُ یَمِینًا حَتَّی یَقُولَ : أُقْسِمُ بِاللَّہِ۔
(١٢٤٦٧) حضرت ابن جریج فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت عطائ سے سنا آپ فرماتے ہیں کہ قسم تب تک یمین نہیں ہے جب تک یوں نہ کہے، میں قسم دیتا ہوں اللہ کے نام کے ساتھ۔

12467

(۱۲۴۶۸) حدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ عَیَّاشٍ ، عَنْ ہِشَامٍ ، عَنِ الْحَسَنِ ، قَالَ : إذَا قَالَ الرَّجُلُ : أَقْسَمْت ، أَوْ أشہد ، وَلَمْ یَقُلْ : بِاللَّہِ ، فَلَیْسَ بِشَیْئٍ۔
(١٢٤٦٨) حضرت حسن فرماتے ہیں کہ جب کوئی شخص یوں کہے میں قسم کھاتا ہوں یا میں گواہی دیتا ہوں اور اللہ کا نام نہ لے تو اس پر کچھ بھی نہیں ہے۔

12468

(۱۲۴۶۹) حدَّثَنَا عَبْدُ الأَعْلَی ، عَنْ مَعْمَرٍ ، عَنِ الزُّہْرِیِّ ، قَالَ : إذَا قَالَ : الرَّجُلُ أَقْسَمْت ، أَوْ أَشْہَدُ أو أَحْلِفُ ، فَلَیْسَ بِیَمِینٍ حَتَّی یَقُولَ : بِاللَّہِ۔
(١٢٤٦٩) حضرت زہری فرماتے ہیں کہ جب کوئی شخص یوں کہے میں قسم کھاتا ہوں یا میں گواہی دیتا ہوں یا میں حلف اٹھاتا ہوں تو جب تک اللہ کے نام کے ساتھ نہ ہو وہ یمین نہیں ہے۔

12469

(۱۲۴۷۰) حدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ إسْمَاعِیل ، عَنْ جَابِرٍ ، عَنْ عَامِرٍ ، وَعَنْ رَجُلٍ ، عَنِ ابْنِ الْحَنَفِیَّۃِ ، قَالاَ : إذَا قَالَ الرَّجُلُ : أَقْسَمْت فَلَیْسَ بِیَمِینٍ حَتَّی یَقُولَ : بِاللَّہِ۔
(١٢٤٧٠) حضرت ابن الحنفیہ فرماتے ہیں کہ جب کوئی شخص کہے میں قسم اٹھاتا ہوں تو جب تک اللہ کے نام کے ساتھ نہ ہو وہ یمین نہیں ہے۔

12470

(۱۲۴۷۱) حدَّثَنَا مُعْتَمِرٌ ، عَنْ لَیْثٍ ، عَنْ أَبِی مَعْشَرٍ ، عَنْ یَزِیدَ بْنِ إبْرَاہِیمَ التَّیْمِیِّ ، قَالَ : إذَا قَالَ الرَّجُلُ : لِلَّہِ عَلَیَّ، أَوْ عَلَیہ حَجَّۃٌ فَسَوَائٌ ، وَإذَا قَالَ : لِلَّہِ عَلَیَّ نَذْرٌ ، أَوْ عَلَیہ نَذْرٌ فَسَوَائٌ ، وَإذَا قَالَ : أَقْسَمْت بِاللَّہِ ، أَوْ أُقْسِمُ سَوَائٌ۔
(١٢٤٧١) حضرت ابراہیم التیمی فرماتے ہیں ک جب کوئی شخص یوں کہے اللہ کی قسم مجھ پر ہے یا مجھ پر حج لازم ہے یہ دونوں برابر ہیں، اور جب یوں کہے، اللہ کے لیے مجھ پر نذر ہے یا مجھ پر نذر ہے تو یہ دونوں برابر ہیں اور جب یوں کہے، میں نے اللہ کے نام کے ساتھ قسم کھائی یا میں اللہ کے نام کے ساتھ قسم اٹھاتا ہوں تو یہ برابر ہے۔

12471

(۱۲۴۷۲) حدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ دُکَیْنٍ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ طَلْحَۃَ ، عَنْ حَمَّادٍ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ قَالَ : سَوَائٌ عَلَی الرَّجُلِ أَنْ یَقُولَ : أُقْسِمُ ، أَوْ أُقْسِمُ بِاللَّہِ عَلَیَّ حَجَّۃٌ ، أَوْ َعلَیَّ حَجَّۃٌ لِِلَّہِ ، أَوْ عَلَیَّ نَذْرٌ ، أَوْ عَلَیَّ نَذْرٌ لِلَّہِ۔
(١٢٤٧٢) حضرت ابراہیم فرماتے ہیں کہ برابر ہے کوئی شخص یوں کہے کہ میں قسم کھاتا ہوں یا یوں کہے کہ میں اللہ کی قسم کھاتا ہوں کہ مجھ پر حج ہے اور مجھ پر اللہ کے لیے حج ہے یا مجھ پر نذر ہے یا مجھ پر اللہ کے لیے نذر ہے۔

12472

(۱۲۴۷۳) حدَّثَنَا أَبُو أسَامَۃُ ، عَنْ عُبَیْدِ اللہِ بْنِ عُمَرَ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ؛ فِی الرَّجُلِ یَقُولُ : عَلَیَّ الْمَشْیُ إلَی الْکَعْبَۃِ ، قَالَ : ہَذَا نَذْرٌ فَلیَمْشِ۔
(١٢٤٧٣) حضرت نافع فرماتے ہیں کہ ایک شخص نے کہا مجھ پر کعبہ کی طرف پیدل چلنا ہے تو حضرت عبداللہ بن عمر نے فرمایا یہ نذر ہے پس وہ پیدل چلے۔

12473

(۱۲۴۷۴) حدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ خَالِدٍ ، عَنْ محمد بْنِ ہِلاَلٍ سَمِعَ سَعِیدَ بْنَ الْمُسَیَّبِ یَقُولُ : مَنْ قَالَ عَلَیَّ الْمَشْیُ إلَی الْکَعْبَۃِ ، فَلَیْسَ بِشَیْئٍ إلاَّ أَنْ یَقُولَ : عَلَیَّ نَذْرُ مَشْیٍ۔
(١٢٤٧٤) حضرت محمد بن ھلال فرماتے ہیں کہ میں حضرت سعید بن المسیب سے سنا آپ فرماتے ہیں کہ جو یوں کہے کہ مجھ پر کعبہ کی طرف پیدل سفر لازم ہے تو اس پر کچھ نہیں ہے جب تک وہ یوں نہ کہے مجھ پر پیدل چلنے کی نذر ہے۔

12474

(۱۲۴۷۵) حدَّثَنَا ابْنُ نُمَیْرٍ ، عَنْ ہِشَامِ بْنِ عُرْوَۃَ ، قَالَ : جَعَلَ رَجُلٌ مِنَّا عَلَیْہِ الْمَشْیَ إلَی بَیْتِ اللہِ فِی شَیْئٍ فَأَتَی الْقَاسِمَ فَسَأَلَہُ عَنْ ذَلِکَ ، فَقَالَ : یَمْشِی إلَی الْبَیْتِ۔
(١٢٤٧٥) حضرت ہشام بن عروہ فرماتے ہیں کہ ہم میں سے ایک شخص نے یوں کہا مجھ پر کعبہ کی طرف پیدل چلنا ہے کسی چیز میں، پھر وہ حضرت قاسم کے پاس آیا اور آپ سے اس کے متعلق دریافت کیا ؟ آپ نے فرمایا وہ چلے گا بیت اللہ کی طرف۔

12475

(۱۲۴۷۶) حدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحِیمِ بْنُ سُلَیْمَانَ ، عَنْ مَالِکِ بْنِ مِغْوَلٍ ، قَالَ : سَأَلْتُ عَطَائً ، عَنْ رَجُلٍ ، قَالَ : لِلَّہِ عَلَیَّ یَمِینٌ ، قَالَ : یُکَفِّرُہَا۔
(١٢٤٧٦) حضرت مالک بن مغول فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت عطائ سے دریافت کیا ایک شخص یوں کہتا ہے مجھ پر اللہ کے لیے یمین ہے ؟ آپ نے فرمایا وہ اس کا کفارہ دے گا۔

12476

(۱۲۴۷۷) حدَّثَنَا ابْنُ عُلَیَّۃَ ، عَنْ أَیُّوبَ ، عَنْ نَافِعٍ ، قَالَ : کَانَ ابْنُ عُمَرَ إذَا حَلَفَ أَطْعَمَ مُدًّا وَإِنْ وَکَّد أَعْتَقَ ، قَالَ: فَقُلْت لِنَافِعٍ : مَا التَّوْکِیدُ ؟ قَالَ : یُرَدِّدُ الْیَمِینَ فِی الشَّیْئِ الْوَاحِدِ۔
(١٢٤٧٧) حضرت نافع فرماتے ہیں کہ حضرت ابن عمر جب حلف اٹھاتے تو ایک مد کھلا دیتے اور اگر اس کو پختہ کرتے تو غلام آزاد کرتے، حضرت ایوب کہتے ہیں کہ میں نے حضرت نافع سے پوچھا تاکید اور پختہ کرنا کیا ہے ؟ آپ نے فرمایا، ایک ہی چیز پر باربار قسم اٹھانا۔

12477

(۱۲۴۷۸) حدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ ، قَالَ : أَخْبَرَنَا ہِشَامٌ الدَستَوائی ، عَنْ حَمَّادٍ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ ، قَالَ : إذَا قَالَ الرَّجُلُ لِلرَّجُلِ وَلَہُ عَلَیْہِ مَالٌ : إِنْ لَمْ تَقْضِنِی یَوْمَ کَذَا وَکَذَا فَہُوَ عَلَیْک صَدَقَۃٌ ، فَلَیْسَ بِشَیْئٍ ، وَإن قَالَ : وَإِنْ لَمْ تُعْطِنِی إلَی یَوْمِ کَذَا وَکَذَا فَہُوَ فِی الْمَسَاکِینِ صَدَقَۃٌ ، فَہُوَ کَمَا قَالَ۔
(١٢٤٧٨) حضرت ابراہیم فرماتے ہیں ک جب کوئی شخص دوسرے سے کہے، اس کا اس شخص کے ذمہ مال ہے، اگر تو نے مجھے فلان دن ادا نہ کیا تو وہ تجھ پر صدقہ ہے، تو وہ کچھ بھی نہیں ہے، اور اگر وہ یوں کہے کہ اگر تو نے مجھے فلان دن عطا نہ کیا تو وہ مسکینوں کے لیے صدقہ ہے، تو وہ اسی طرح ہوگا جس طرح اس نے کہا۔

12478

(۱۲۴۷۹) حدَّثَنَا ابْنُ نُمَیْرٍ ، عَنْ یَحْیَی بْنِ سَعِیدٍ ، عَنْ مَنْصُورِ بن عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ أُمِّہِ ، أَنَّہَا سَأَلَتْ عَائِشَۃَ رضی اللَّہُ عَنْہُا مَا یُکَفِّرُ قَوْلَ الإِنْسَانِ : کُلُّ مَالِی فِی سَبِیلِ اللہِ ، أَوْ فِی رتَاجِ الْکَعْبَۃِ ، فَقَالَتْ : یُکَفِّرُہَا مَا یُکَفِّرُ الْیَمِینَ۔
(١٢٤٧٩) حضرت منصور بن عبد الرحمن فرماتے ہیں کہ میں میری والدہ نے حضرت عائشہ سے دریافت کیا کہ انسان کے اس قول پر کیا کفارہ ہے کہ وہ یوں کہے میرا سارا مال اللہ کے راستے میں یا کعبہ کے دروازے کے لیے ؟ امی عائشہ نے فرمایا : وہ اس کا کفارہ ادا کرے گا جو قسم کا کفارہ ہے۔

12479

(۱۲۴۸۰) حدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحِیمِ ووَکِیعٌ ، عَنْ مِسْعَرٍ ، قَالَ : سَمِعْتُ ہُبَیْرَۃَ یُحَدِّثُ الْحَکَمَ بْنَ عُتَیْبَۃَ مُنْذُ ثَلاَثِینَ سَنَۃً، قَالَ إنَّ امْرَأَۃً مِنَّا جَعَلَتْ دَارَہَا ہَدِیَّۃً فَأَمَرَہَا ابْنُ عَبَّاسٍ تُہْدِی ثَمَنَہَا۔
(١٢٤٨٠) حضرت حکم بن عتیبہ فرماتے ہیں کہ ہم میں ایک عورت تھی جس نے اپنا گھر ھدیہ کیا، تو حضرت ابن عباس نے اس کو حکم دیا کہ اس کا ثمن ھدیہ کر دے۔

12480

(۱۲۴۸۱) حدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحِیمِ ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِکِ ، عَنْ عَطَائٍ ؛ فِی الرَّجُلِ یُہْدِی دَارَہُ إلَی بَیْتِ اللہِ ، قَالَ : یَبِیعُہَا وَیَبْعَثُ ثَمَنَہَا إلَی مَکَّۃَ ، أَوْ یَنْطَلِقُ یَتَصَدَّقُ بِہِ بِمَکَّۃَ ، أَوْ یَشْتَرِی ذَبَائِحَ فَیَذْبَحُہَا بِمَکَّۃَ ، وَیَتَصَدَّقُ بِہَا۔
(١٢٤٨١) حضرت عطائ سے دریافت کیا گیا کہ ایک شخص نے اپنا گھر بیت اللہ کے لیے ھدیہ کردیا، آپ نے فرمایا اس گھر کو بیچ کر اس کے پیسے مکہ بھیج دے یا یہ خود ا کر اس کی رقم مکہ مکرمہ میں صدقہ کر دے، یا اس سے جانور خرید کر ان کو مکہ میں ذبح کرے اور ان کا گوشت صدقہ کر دے۔

12481

(۱۲۴۸۲) حدَّثَنَا أبُو بَکْرِ بْنُ عَیَّاشٍ ، عَنْ مُغِیرَۃَ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ ؛ فِی الرَّجُلِ یَقُولُ لِمَمْلُوکِہِ : ہُوَ ہَدِیَّۃٌ ، قَالَ : یُہْدِی قِیمَتَہُ۔
(١٢٤٨٢) حضرت ابراہیم فرماتے ہیں کہ اگر کوئی شخص اپنے غلام کو یوں کہے یہ ھدیہ ہے، فرمایا اس کی قیمت ھدیہ کی جائے گی۔

12482

(۱۲۴۸۳) حدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنْ عَلِیِّ بْنِ عَتِیقٍ فِی رَجُلٍ أَہْدَی مَمْلُوکَہُ وَمَمْلُوکَتَہُ ، قَالَ الشَّعْبِیُّ : یُہْدِی قِیمَتَہُمَا وَقَالَ عَطَائٌ : یُہْدِی کَبْشًا۔
(١٢٤٨٣) حضرت علی بن عتیق فرماتے ہیں کہ کوئی شخص اپنے غلام یا باندی کو ھدیہ کرے تو حضرت شعبی فرماتے ہیں کہ اس کی قیمت ھدیہ کی جائے گی اور حضرت عطائ فرماتے ہیں کہ بکری ھدیہ کی جائے گی۔

12483

(۱۲۴۸۴) حدَّثَنَا حَفْصٌ ، عَنْ حَجَّاجٍ ، قَالَ : سَأَلْتُ عَطَائً عَنِ الرَّجُلِ یَقُولُ : ہُوَ یُہْدِی غُلاَمَہُ ، قَالَ : یُہْدِی کَبْشًا مَکَانَہُ۔
(١٢٤٨٤) حضرت حجاج فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت عطائ سے دریافت کیا کہ ایک شخص کہتا ہے ھدیہ کیا گیا ہے اس کے غلام کو ؟ آپ نے فرمایا اس کی جگہ بکری ھدیہ کی جائے گی۔

12484

(۱۲۴۸۵) حدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنْ جَامِعِ بْنِ أَبِی رَاشِدٍ ، عَنِ الْحَسَنِ ؛ فِی الرَّجُلِ یُہْدِی دَارَہُ ، قَالَ : کَفَّارَۃُ یَمِینٍ۔
(١٢٤٨٥) حضرت حسن فرماتے ہیں کہ اگر کوئی شخص اپنا گھر ہدیہ کرنے کی نذر مان لے تو اسے قسم کا کفارہ دینا ہوگا۔

12485

(۱۲۴۸۶) حدَّثَنَا دَاوُد بْنُ کَثِیرٍ الْجُزرِیِّ ، عَنْ طَارِقِ بن أَبِی مُرَّۃَ ، قَالَ : حلفت لِامْرَأَتِی فِی جَارِیَۃٍ لَہَا إِنْ أَنَا وَطِئْتہَا فَہِیَ ہَدِیَّۃٌ إلَی بَیْتِ اللہِ فَوَطِئْتہَا ، فَسَأَلْت سَعِیدَ بْنَ جُبَیْرٍ ، فَقَالَ : اشْتَرِ بِثَمَنِہَا بُدْنًا ، ثُمَّ انْحَرْہَا۔
(١٢٤٨٦) حضرت طارق بن ابو مرہ فرماتے ہیں کہ میں نے قسم اٹھائی تھی کہ اگر میں نے اپنی بیوی کی باندی کے ساتھ وطی کی تو لونڈی وہ بیت اللہ کے لیے ھدیہ ہے پھر میں نے اس سے وطی کرلی، پھر میں نے حضرت سعید بن جبیر سے دریافت کیا ؟ آپ نے فرمایا اس کے پیسوں سے اونٹ خرید کر پھر اس کو قربان کردو۔

12486

(۱۲۴۸۷) حدَّثَنَا حمید بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ حَسَنٍ ، عَنْ مُطَرِّفٍ ، عَنِ الْحَکَمِ ؛ فِی الرَّجُلِ یُہْدِی الدَّارَ ، قَالَ : یُہْدِی قِیمَتَہَا۔
(١٢٤٨٧) حضرت حکم فرماتے ہیں کوئی شخص گھر کا ہدیہ کرے، آپ نے فرمایا اس کی قیمت ھدیہ کی جائے گی۔

12487

(۱۲۴۸۸) حدَّثَنَا کثیر بْنُ ہِشَامٍ ، عَنْ فُرَات ، عَنْ عَبْدِ الْکَرِیمِ ، عَنْ عِکْرِمَۃَ ، قَالَ إذَا قَالَ لِشَیْئٍ : ہُوَ عَلَیْہِ ہَدْیٌ، فَکَفَّارَۃُ یَمِینٍ ہُوَ مِنْ خَطَرَاتِ الشَّیْطَانِ۔
(١٢٤٨٨) حضرت عکرمہ فرماتے ہیں کہ جب کسی چیز کے متعلق کہا جائے یہ اس کے لیے صدقہ ہے تو کفارہ یمین ہے اور یہ شیطان کے راستوں میں چلنا ہے (اس کے نقش قدم پہ چلنا ہے) ۔

12488

(۱۲۴۸۹) حدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ شُعْبَۃَ ، عَنِ الْحَکَمِ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ ، قَالَ : إذَا قَالَ : ہُوَ یُہْدِی سَارِیَۃً مِنْ سَوَارِی الْمَسْجِدِ ، یُہْدِی قِیمَتَہَا ، أَوْ ، ثَمَنَہَا ، فَإِنْ لَمْ یَجِدْ أَہْدَی مَا بَلَغَ مَالَہُ وَکَفَّرَ یَمِینِہِ۔
(١٢٤٨٩) حضرت ابراہیم فرماتے ہیں کہ اگر کوئی شخص یوں کہے کہ ھدیہ کیا گیا ہے مسجد کی ستونوں کے لیے، تو اس کی قیمت یا ثمن ھدیہ کی جائے گی اور اگر وہ نہ پائے تو جو مال اس کو پہنچے اس کو ھدیہ کر دے اور اپنی قسم کا کفارہ ادا کرے۔

12489

(۱۲۴۹۰) حدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ ، أَنَّہُ کَانَ یَسْتَحِبُّ إذَا أَہْدَی الرَّجُلُ الشَّیْئَ أَنْ یُمْضِیَہُ۔
(١٢٤٩٠) حضرت ابراہیم پسند فرماتے ہیں کہ جب کوئی شخص کوئی چیز ھدیہ کرے تو اس کو چلا دے (نافذ کر دے) ۔

12490

(۱۲۴۹۱) حدَّثَنَا أبُو عَامِرٍ الْعَقَدِیُّ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ قَیْسٍ ، قَالَ : قُلْتُ لِسَعِیدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ : أَنَا أَمْشِی بِرِدَائِی ہَذَا حَتَّی أَسِیرَ بِہِ إلَی الْکَعْبَۃِ إِنْ کَلَّمت صَاحِبًا لِی ، قَالَ : فَنَدِمْت ؟ قُلْتُ نَعَمْ ، قَالَ : اذْہَبْ فَالْبَسْ ثَوْبَک ، فَمَا أَغْنَی الْکَعْبَۃَ ، عَنْ ثَوْبِکَ وَعَنْک ، وَقل : سَعِید أَمَرَنِی فَأَتَیْت الْقَاسِمَ بْنَ مُحَمَّدٍ ، فَقَالَ لِی مِثْلَ مَا قَالَ سَعِیدٌ ، فَلَمَّا خَرَجْت مِنْ عِنْدِہِ أَدْرَکَنِی رَسُولُہُ فَقَالُ : عِنْدَک دِرْہَمٌ ؟ قُلْتُ : نَعَمْ ، قَالَ : تَصَدَّقْ بِہِ ، وََقُل : أَمَرَنِی بِہِ الْقَاسِمُ۔
(١٢٤٩١) حضرت محمد بن قیس فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت سعید بن المسیب سے عرض کیا کہ میں نے قسم کھائی ہے کہ اگر میں نے اپنے اس ساتھی سے بات کی تو میں اپنی اس چادر کے ساتھ چل کر مکہ مکرمہ جاؤں گا۔ آپ نے فرمایا تو اس سے نادم ہوا ؟ میں نے عرض کیا ہاں، آپ نے فرمایا جا اور اپنے کپڑے کو پہن لے کعبہ تیرے اور تیرے کپڑے سے غنی (بےنیاز) کردیا گیا ہے، اور کہہ دے کہ سعید نے مجھے حکم دیا ہے پھر میں حضرت قاسم بن محمد کے پاس آیا اور جو بات حضرت سعید نے کہی تھی وہی انھوں نے بھی کہی، پھر جب میں ان کے پاس سے نکلا تو ان کا قاصد میرے پاس آیا اور پوچھا تیرے پاس درھم ہے ؟ میں نے کہا ہاں، اس نے کہا اس کو صدقہ کر دے اور کہہ دینا کہ مجھے قاسم نے حکم دیا ہے۔

12491

(۱۲۴۹۲) حدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحِیمِ ، عَنِ الْعَلاَئِ بْنِ الْمُسَیَّبِ ، عَنْ حَمَّاد ، عَنْ إبْرَاہِیمَ فِی رَجُلٍ ، قَالَ : ہُوَ یُہْدِی الْفُرَاتَ وَمَا سَمَّی ، قَالَ : یُہْدِی مَا یَمْلِکُ۔
(١٢٤٩٢) حضرت ابراہیم فرماتے ہیں کہ اگر کوئی شخص یوں کہے میں نے سمندر یعنی بہت زیادہ مال ھدیہ کیا لیکن مقدار بیان نہیں کی، آپ نے فرمایا جس کا وہ مالک ہے وہ ھدیہ کرے گا۔

12492

(۱۲۴۹۳) حدَّثَنَا حَفْصٌ ، عَنِ الْعَلاَئِ بْنِ الْمُسَیَّبِ ، عَنْ عَطَائٍ ، قَالَ : کَفَّارَۃُ یَمِینٍ۔
(١٢٤٩٣) حضرت عطائ فرماتے ہیں کہ قسم کا کفارہ ہے

12493

(۱۲۴۹۴) حدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ غِیَاثٍ ، عَنْ لَیث ، عَنْ طَاوُوس ، وَعَطَائٍ ، وَمُجَاہِدٍ ، قَالُوا : مَا کَانَ من ہَدْیٍ إلَی الْبَیْتِ فَلْیَشْتَرِ بِہِ بُدْنًا فَیَتَصَدَّقْ بِہَا۔
(١٢٤٩٤) حضرت طاؤس، حضرت عطائ اور حضرت مجاہد فرماتے ہیں کہ جو چیز بیت اللہ کے لیے ھدیہ کی جائے تو اس کو بیچ کر اونٹ خریدا جائے گا اور اس کو صدقہ کیا جائے گا۔

12494

(۱۲۴۹۵) حدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحِیمِ، عَنِ الْعَلاَئِ بْنِ الْمُسَیَّبِ، قَالَ: سَأَلْتُ عَطَائً عَنْ سبعۃ دَرَاہِمَ بَعَثَتْ بِہَا امْرَأَتُہُ ہَدِیَّۃً إلَی الْبَیْتِ، قَالَ عَطَائٌ: إنَّ بَیْتَکُمْ ہَذَا غَنِیٌّ عَنْ دَرَاہِمِکُمْ، وَلَکِنْ أَعْطُوہَا فُقَرَائَ کُمْ، إنَّمَا الْبُدْنُ ہَدَایَا الْبَیْتِ۔
(١٢٤٩٥) حضرت علاء بن المسیب فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت عطائ سے دریافت کیا کہ ایک عورت نے سات درھم بیت اللہ کے لیے ھدیہ بھیجے ہیں ؟ حضرت عطائ فرماتے ہیں کہ تمہارا گھر (بیت اللہ) تمہارے دراھم سے مستغنی ہے، لیکن یہ اس کے فقراء کو عطا کرو، بیشک اونٹ بیت اللہ کے ھدیہ ہیں۔

12495

(۱۲۴۹۶) حدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ إسْمَاعِیلَ ، عَنْ قَیْسٍ ، أَنَّ امْرَأَۃً ، قَالَتْ : کُنْت عِنْدَ عَائِشَۃَ أُمِّ الْمُؤْمِنِینَ فَأَتَتْہَا امْرَأَۃٌ، بحُلِیٍّ فَقَالَتْ : إنِّی جِئْت بِہَذَا ہَدِیَّۃً إلَی الْکَعْبَۃِ ، فَقَالَتْ لَہَا عَائِشَۃُ : لَوْ أَعْطَیْتہ فِی سَبِیلِ اللہِ وَالْیَتَامَی وَالْمَسَاکِینِ ، إنَّ ہَذَا الْبَیْتَ یُعْطَی وَیُنْفَقُ عَلَیْہِ مِنْ مَالِ اللہِ۔
(١٢٤٩٦) حضرت قیس فرماتے ہیں کہ ایک عورت کہتی ہے کہ میں ام المومنین حضرت عائشہ کے پاس تھی تو ایک عورت اپنا زیور لے کر آئی اور عرض کیا میں یہ بیت اللہ کے لیے ھدیہ لے کر آئی ہوں، حضرت عائشہ نے اس سے فرمایا : اگر تو اس کو اللہ کے راستے میں دے دیتی یتیموں اور مسکینوں کو، (تو یہ بہتر تھا) بیشک اس گھر کے لیے اللہ کے خزانوں سے عطا اور خرچ کیا جاتا ہے۔

12496

(۱۲۴۹۷) حدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ مِسْعَرٍ ، عَنْ أَبِی الْعَنْبَسِ ، عَنِ الْقَاسِمِ ، عَنْ عَائِشَۃَ ، قَالَتْ : لأَنْ أَتَصَدَّقَ بِخَاتَمِی ہَذَا أَحَبُّ إلَیَّ مِنْ أَنْ أُہْدِیَ إلَی الْکَعْبَۃِ أَلْفًا۔
(١٢٤٩٧) حضرت عائشہ فرماتی ہیں کہ میں اپنی یہ انگوٹھی صدقہ کر دوں یہ مجھے اس بات سے زیادہ محبوب ہے کہ میں کعبہ کے لیے ایک ہزار ھدیہ کروں۔

12497

(۱۲۴۹۸) حدَّثَنَا عَبَّادُ بْنُ الْعَوَّامِ، عَنْ ہِشَامٍ، عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ مُحَمَّدٍ، قَالَ: سَمِعْتُہُ یَقُولُ: لأَنْ أَتَصَدَّقَ بِدِرْہَمٍ أَحَبُّ إلَیَّ مِنْ أَنْ أُہْدِیَ إلَی البَیْتِ مِئَۃ أَلْفِ دِرْہَمٍ ، وَلَوْ سَالَ عَلَیَّ وَادِی مَالٍ مَا أَہْدَیْت إلَی الْبَیْتِ مِنْہُ دِرْہَمًا۔
(١٢٤٩٨) حضرت قاسم بن محمد فرماتے ہیں کہ میں ایک درھم اللہ کی راہ میں صدقہ کروں یہ مجھے اس بات سے زیادہ پسند ہے کہ میں بیت اللہ کے لیے ایک لاکھ درھم ھدیہ کروں، اگر میری طرف پوری وادی مال کی بہے (مجھے ملے) تو میں اس میں سے ایک درھم بھی بیت اللہ کے لیے ھدیہ نہ کروں۔

12498

(۱۲۴۹۹) حدَّثَنَا مَحْبُوبٌ الْقَوَارِیرِیُّ ، عَنْ مَالِکِ بنِ حَبِیبٍ ، عَنْ سَالِمٍ ، قَالَ : سَأَلَہُ رَجُلٌ عَنْ ہَدِیَّۃِ الْکَعْبَۃِ ، فَقَالَ : إنَّ الْکَعْبَۃَ لَغَنِیَّۃٌ عَنْ ہَدِیَّتِکَ ، أُنْظُر إنْسَانًا فَقِیرًا أَو مِسْکِینًا فَأَطعِمہ کِسرَۃ۔
(٩٩ ١٢٤) حضرت سالم سے ایک شخص نے کعبہ کو ھدیہ دینے سے متعلق سوال کیا ؟ آپ نے فرمایا : کعبہ تمہارے ہدیوں سے بےنیاز ہے، فقیر اور مسکین انسان تلاش کرو اس کو روٹی کا ایک ٹکڑا کھلا دو (یہ اس سے بہتر ہے) ۔

12499

(۱۲۵۰۰) حدَّثَنَا مُعَمَّرُ بْنُ سُلَیْمَانَ الرَّقِّیُّ ، عَنْ حَجَّاجٍ ، عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ ، عنِ الْحَارِثِ ، عَنْ عَلِیٍّ ، أَنَّہُ کَانَ لاَ یُفَرِّقُ صِیَامَ الْیَمِینِ الثَّلاَثَۃِ أَیَّامٍ۔
(١٢٥٠٠) حضرت حارث فرماتے ہیں کہ حضرت علی قسم کے تین روزوں کے درمیان تفریق نہیں فرماتے تھے (لگاتار رکھتے تھے) ۔

12500

(۱۲۵۰۱) حدَّثَنَا ابْنُ عُلَیَّۃَ ، عَنِ ابْنِ عَوْنٍ ، قَالَ : سَأَلْتُ إِبْرَاہِیمَ عَن صِیَامِ الثَّلاَثَۃِ أَیَّامٍ فِی کَفَّارَۃِ الْیَمِینِ ، قَالَ فِی قِرَائَتِنَا : {فَصِیَامُ ثَلاَثَۃِ أَیَّامٍ مُتَتَابِعَاتٍ}۔
(١٢٥٠١) حضرت ابن عون فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت ابراہیم سے کفارہ یمین کے تین روزوں سے متعلق دریافت کیا ؟ آپ نے فرمایا ہماری قراءت میں تو { فَصِیَامُ ثَلاَثَۃِ أَیَّامٍ مُتَتَابِعَاتٍ } کی قید موجود ہے۔

12501

(۱۲۵۰۲) حدَّثَنَا حَفْصٌ ، عَنْ لَیْثٍ ، عَنْ مُجَاہِدٍ ، قَالَ : کُلُّ صِیَامٍ فِی الْقُرْآنِ مُتَتَابِعٌ إلاَّ قَضَائَ رَمَضَانَ۔
(١٢٥٠٢) حضرت مجاہد فرماتے ہیں کہ قرآن مجید میں جتنے روزوں کا ذکر ہے سب لگاتار رکھے جائیں گے سوائے رمضان کی قضا کے۔

12502

(۱۲۵۰۳) حدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ أَبِی جَعْفَرٍ ، عَنِ الرَّبِیعِ ، عَنْ أَبِی الْعَالِیَۃِ ، قَالَ : کَانَ أُبَی یَقْرَؤُہَا : {فَصِیَامُ ثَلاَثَۃِ أَیَّامٍ مُتَتَابِعَاتٍ}۔
(١٢٥٠٣) حضرت ابو العالیہ فرماتے ہیں کہ حضرت ابی اس کو یوں پڑھتے : { فَصِیَامُ ثَلاَثَۃِ أَیَّامٍ مُتَتَابِعَاتٍ }

12503

(۱۲۵۰۴) حدَّثَنَا وَکِیعٌ، عَنْ سُفیان، عَنْ جابر، عَنْ عامر قَالَ: فی قراء ۃ عبداللہ: {فَصِیَامُ ثَلاَثَۃِ أَیَّامٍ مُتَتَابِعَاتٍ}۔
(١٢٥٠٤) حضرت عامر فرماتے ہیں کہ حضرت عبداللہ کی قراءت یوں تھی : { فَصِیَامُ ثَلاَثَۃِ أَیَّامٍ مُتَتَابِعَاتٍ }

12504

(۱۲۵۰۵) حدَّثَنَا عَبْدُ الأَعْلَی ، عَنْ ہِشَامٍ ، عَنِ الْحَسَنِ ، أَنَّہُ کَانَ یَقُولُ فِی صَوْمِ کَفَّارَۃِ الْیَمِینِ : یَصُومُہُ مُتَتَابِعًا ، فَإِنْ أَفْطَرَ مِنْ عُذْرٍ قَضَی یَوْمًا مَکَانَ یَوْمٍ۔
(١٢٥٠٥) حضرت حسن فرماتے ہیں کہ قسم کے کفارہ کے روزوں کو لگاتار رکھے گا، اگر کسی دن عذر کی وجہ سے افطار کرلیا تو اس کے بدلے دوسرے دن قضا کرلے۔

12505

(۱۲۵۰۶) حدَّثَنَا حمید بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ زُہَیْرٍ ، عَنْ لَیْثٍ ، عَنْ عَطَاء ، وطَاوُوس ، وَمُجَاہِدٍ ، قَالُوا : مَا کَانَ سِوَی رَمَضَانَ فَلاَ إلاَّ مُتَتَابِعًا۔
(١٢٥٠٦) حضرت طاؤس، حضرت عطائ اور حضرت مجاہد فرماتے ہیں کہ سوائے رمضان کے روزوں کے باقی سب روزے لگاتار رکھے جائیں گے۔

12506

(۱۲۵۰۷) حدَّثَنَا شَرِیکُ بْنُ عَبْدِ اللہِ ، عَنْ خُصَیْفٍ ، عَنْ مِقْسَمٍ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ یَرْفَعُہُ ، قَالَ : أَتَاہُ رَجُلٌ ، فَقَالَ : إنِّی وَقَعْت عَلَی امْرَأَتِی وَہِیَ حَائِضٌ ، فَقَالَ : تَصَدَّقْ بِنِصْفِ دِینَارٍ۔ (ابوداؤد ۲۷۰۔ بیہقی ۳۱۶)
(١٢٥٠٧) حضرت ابن عباس سے مرفوعا مروی ہے کہ ایک شخص حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا میں نے حالت حیض میں عورت سے ہمبستری کرلی ہے ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : نصف دینار صدقہ کر دے۔

12507

(۱۲۵۰۸) حدَّثَنَا ہُشَیْمٌ، عَنْ حَجَّاجٍ، عَنْ عَبْدِالْکَرِیمِ، عَنْ مِقْسَمٍ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ یَرْفَعُہُ : یَتَصَدَّقُ بِنِصْفِ دِینَارٍ۔
(١٢٥٠٨) حضرت ابن عباس سے مرفوعاً مروی ہے کہ حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : نصف دینار صدقہ کردو۔

12508

(۱۲۵۰۹) حدَّثَنَا غُنْدَرٌ ، عَنْ شُعْبَۃَ ، عَنِ الْحَکَمِ ، عَنْ عَبْدِ الْحَمِیدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ مِقْسَمٍ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رضی اللَّہُ عَنْہُما ، عَنِ النَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، قَالَ یَتَصَدَّقُ بِدِینَارٍ ، أَوْ نِصْفِ دِینَارٍ۔ (ابوداؤد ۲۶۸۔ نسائی ۲۸۲)
(١٢٥٠٩) حضرت ابن عباس سے مروی ہے کہ حضور اقدس (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا ایک یا آدھا دینار صدقہ کردو۔

12509

(۱۲۵۱۰) حدَّثَنَا مُعْتَمِرٌ ، عَنْ أَیُّوبَ ، عَنْ أَبِی قِلاَبَۃَ ، قَالَ : أَتَی رَجُلٌ أَبَا بَکْرٍ ، فَقَالَ : إنِّی رَأَیْت فِی النَّوْمِ کَأَنِّی أَبُولُ دَمًا ، فَقَالَ : أَرَاک تَأْتِی الْمَرْأَۃَ وَہِیَ حَائِضٌ ، قَالَ : نَعَمْ ، قَالَ : اتَّقِ اللَّہَ ، وَلاَ تَعُدْ۔
(١٢٥١٠) حضرت ابو قلابہ فرماتے ہیں کہ ایک شخص حضرت ابوبکر کے پاس آیا اور عرض کیا کہ میں نے خواب میں دیکھا ہے کہ گویا میرا پیشاب خون ہے، آپ نے فرمایا میرا خیال ہے تو نے اپنی بیوی سے حالت حیض میں ہمبستری کی ہے ؟ اس نے کہا جی ہاں، آپ نے فرمایا اللہ سے ڈر اور دوبارہ ایسا مت کرنا۔

12510

(۱۲۵۱۱) حدَّثَنَا حَفْصٌ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنِ الْحَکَمِ ، عَنْ مِقْسَمٍ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ؛ فِی الرَّجُلِ یَقَعُ عَلَی امْرَأَتِہِ وَہِیَ حَائِضٌ ، قَالَ : یَتَصَدَّقُ بِدِینَارٍ ، أَوْ نِصْفِ دِینَارٍ۔
(١٢٥١١) حضرت ابن عباس فرماتے ہیں کہ کوئی شخص حالت حیض میں بیوی سے ہمبستری کرے تو وہ ایک یا آدھا دینار صدقہ کرے۔

12511

(۱۲۵۱۲) حدَّثَنَا ابْنُ الْمُبَارَکِ ، عَنْ یَعْقُوبَ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ زَیْدٍ ، عَنْ سَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ ، قَالَ : یَسْتَغْفِرُ اللَّہَ۔
(١٢٥١٢) حضرت سعید بن جبیر فرماتے ہیں کہ وہ اللہ تعالیٰ سے استغفار کرے۔

12512

(۱۲۵۱۳) حدَّثَنَا ہُشَیْمٌ ، عَنْ مُغِیرَۃَ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ ؛ فِی الرَّجُلِ یَأْتِی امْرَأَتَہُ وَہِیَ حَائِضُ ، قَالَ : ذَنْبٌ أَتَاہُ ، یَسْتَغْفِرُ اللَّہَ مِنْہُ۔
(١٢٥١٣) حضرت ابراہیم سے دریافت کیا گیا کہ ایک شخص نے حالت حیض میں بیوی سے ہمبستری کرلی ہے آپ نے فرمایا اس نے گناہ کا کام کیا ہے وہ اللہ سے اس پر استغفار کرے۔

12513

(۱۲۵۱۴) حدَّثَنَا ہُشَیْمٌ ، قَالَ : أَخْبَرَنَا إسْمَاعِیلُ ، عَنِ الشَّعْبِیِّ مِثْلَ ذَلِکَ۔
(١٢٥١٤) حضرت شعبی سے بھی اس کے مثل منقول ہے۔

12514

(۱۲۵۱۵) حدَّثَنَا ابْنُ إدْرِیسَ ، عَنْ ہِشَامٍ ، عَنِ ابْنِ سِیرِینَ ، قَالَ : یَسْتَغْفِرُ اللَّہَ ، قَالَ : وَکَانَ الْحَسَنُ یَرَی عَلَیْہِ مَا یَرَی عَلَی الْمُظَاہِرِ۔
(١٢٥١٥) حضرت ابن سیرین فرماتے ہیں کہ وہ استغفار کرے اور حضرت حسن فرماتے ہیں کہ جو کفارہ ظہار کرنے والے پر ہے وہی اس پر ہے۔

12515

(۱۲۵۱۶) حدَّثَنَا ہُشَیْمٌ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، عَنِ الْحَسَنِ ، أَنَّہُ کَانَ یَقُولُ : مَنْ وَطِئَ امْرَأَتَہُ وَہِیَ حَائِضٌ ، نَرَی عَلَیْہِ مَا عَلَی الْمُظَاہِرِ۔
(١٢٥١٦) حضرت حسن کے نزدیک ایسے شخص پر جو حالت حیض میں بیوی سے ہمبستری کرے وہی کفارہ ہے جو ظہار کرنے والے پر ہے۔

12516

(۱۲۵۱۷) حدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ سَعِیدٍ ، عَنْ عُبَیْدِ اللہِ بْنِ عُمَرَ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْقَاسِمِ ، عَنْ أَبِیہِ ؛ فِی الرَّجُلِ یَأْتِی امْرَأَتَہُ وَہِیَ حَائِضٌ ، قَالَ : یَعْتَذِرُ ، ویَتُوبُ إلَی اللہِ۔
(١٢٥١٧) حضرت عبد الرحمن بن قاسم اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ کوئی شخص حالت حیض میں بیوی سے ہمبستری کرے تو وہ معافی مانگے اور اللہ تعالیٰ سے توبہ کرے۔

12517

(۱۲۵۱۸) حدَّثَنَا ابْنُ أَبِی زَائِدَۃَ ، عَنْ مُثَنًّی ، عَنْ عَطَائٍ ، قَالَ : یَسْتَغْفِرُ اللَّہَ۔
(١٢٥١٨) حضرت عطائ فرماتے ہیں کہ وہ اللہ سے استغفار کرے۔

12518

(۱۲۵۱۹) حدَّثَنَا ہُشَیْمٌ ، قَالَ : أَخْبَرَنَا ابْنُ أَبِی لَیْلَی ، عَنْ عَطَائٍ ، قَالَ : قُلْتُ لِابْنِ عَبَّاسٍ : الرَّجُلُ یَقَعُ عَلَی امْرَأَتِہِ وَہِیَ حَائِضٌ ، قَالَ : یَتَصَدَّقُ بِدِینَارٍ۔
(١٢٥١٩) حضرت عطائ فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت عبداللہ بن عباس سے دریافت کیا کہ اگر کوئی شخص حالت حیض میں بیوی سے ہمبستری کرے ؟ آپ نے فرمایا ایک دینار صدقہ کرے۔

12519

(۱۲۵۲۰) حدَّثَنَا جَرِیرٌ ، عَنْ مُغِیرَۃَ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ ، قَالَ : لَیْسَ عَلَیْہِ شَیْئٌ ، وَلَکِنْ لاَ یَعُدْ۔
(١٢٥٢٠) حضرت ابراہیم فرماتے ہیں کہ اس پر کچھ نہیں ہے لیکن دوبارہ ایسا نہ کرے۔

12520

(۱۲۵۲۱) حدَّثَنَا غنْدَرٌ ، عَنْ شُعْبَۃَ ، عَنْ حَمَّادٍ ، قَالَ : ذَنْبٌ یَسْتَغْفِرُ اللَّہَ مِنْہُ۔
(١٢٥٢١) حضرت حماد فرماتے ہیں کہ یہ گناہ ہے اللہ سے استغفار کرے۔

12521

(۱۲۵۲۲) حدَّثَنَا حمید بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ أَبِی بِشْرٍ الحُبلی ، عَنْ أَبِی حُرَّۃَ ، أَنَّ عُمَرَ سَأَلَ عَلِیًّا مَا تَرَی فِی رَجُلٍ وَقَعَ عَلَی امْرَأَتِہِ وَہِیَ حَائِضٌ ؟ قَالَ : لَیْسَ عَلَیْہِ کَفَّارَۃٌ إلاَّ أَنْ یَتُوبَ۔
(١٢٥٢٢) حضرت عمر نے حضرت علی سے دریافت کیا آپ کا اس شخص کے بارے میں کیا فیصلہ ہے جو حالت حیض میں اپنی بیوی سے ہمبستری کرے ؟ آپ نے فرمایا اس پر کفارہ تو نہیں ہے مگر وہ توبہ کرے۔

12522

(۱۲۵۲۳) حدَّثَنَا أبُو الأَحْوَص ، عَنْ مُغِیرَۃَ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ فِی رَجُلٍ حَلَفَ أَنْ لاَ یَصِلَ رَحِمَہُ ، قَالَ : یَصِلُ رَحِمَہُ وَیُکَفِّرُ یَمِینَہُ ، قَالَ : وَقَالَ الشَّعْبِیُّ : یَصِلُ رَحِمَہُ ، وَلاَ یُکَفِّرُ یَمِینَہُ ، وَلَوْ أَمَرْتہ أَنْ یُکَفِّرَ یَمِینَہُ ، أَمَرْتہ أَنْ یُتِمَّ عَلَی قَوْلِہِ۔
(١٢٥٢٣) حضرت مغیرہ فرماتے ہیں کہ حضرت ابراہیم سے دریافت کیا گیا ایک شخص نے حلف اٹھایا کہ وہ صلہ رحمی نہیں کرے گا، آپ نے فرمایا وہ صلہ رحمی کرے اور اپنی قسم کا کفارہ ادا کرے، حضرت شعبی فرماتے ہیں کہ وہ صلہ رحمی کرے لیکن قسم کا کفارہ نہیں ہے اگر میں اسے قسم کا کفارہ دینے کا حکم دیتا تو میں اسے اس کی بات پوری کرنے کا حکم دیتا۔

12523

(۱۲۵۲۴) حدَّثَنَا مُعْتَمِرُ بْنُ سُلَیْمَانَ ، عَنْ کَثِیرِ بْنِ نَبَاتَۃَ سَمِعَہُ یُحَدِّثُ ، أَنَّ أَخَوَیْنِ کَانَا شَرِیکَیْنِ ، وَأَنَّ أَحَدَہُمَا أَرَادَ مُفَارَقَۃَ أَخِیہِ ، فَقَالَ : کل مَمْلُوکٌ لَہُ حُرٌّ ، أَوْ عَتِیقٌ إِنْ لَمْ یُفَارِقْ أَخَاہُ وَإِنَّ أُمَّہُ أَمَرَتْہُ أَنْ لاَ یُفَارِقَ أَخَاہُ ، فَسَأَلْت الْحَسَنَ ، أَوْ سُئِلَ وَہُوَ یَسْمَعُ ذَلِکَ ، فَقَالَ : لِیُکَفِّرْ یَمِینَہُ وَیَصِلْ رَحِمَہُ ویُشَارِکُ أَخَاہُ ، أَوْ کَمَا قَالَ : قَالَ أَبُو الْعَلاَئِ کَثِیرٌ : فَحَدَّثت بِہِ الْحَکَمُ بْنُ أَبَانَ ، فَقَالَ : ہَذَا قَوْلُ طَاوُوس۔
(١٢٥٢٤) حضرت کثیر بن نباتہ سے مروی ہے کہ دو بھائی آپس میں شریک تھے ان میں سے ایک نے اپنے بھائی سے جدا ہونے کا ارادہ کیا اور کہا کہ میں اگر اپنے بھائی سے جدا نہ ہوا تو میرا ہر مملوک آزاد ہے، جبکہ اس کی والدہ نے اس کو بھائی سے جدا نہ ہونے کا حکم دیا، میں نے حضرت حسن سے دریافت کیا یا وہ خود اس معاملہ کو سن رہے تھے تو ان سے سوال کیا گیا، آپ نے فرمایا وہ اپنی قسم کا کفارہ ادا کرے اور صلہ رحمی کرتا رہے اور اپنے بھائی کے ساتھ شریک رہے یا جس طرح انھوں نے فرمایا۔

12524

(۱۲۵۲۵) حدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَیْدٍ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ فِی رَجُلٍ حَلَفَ أن لاَ یُکَلِّمُ أَبَاہُ وَأَخَاہُ شَہْرَیْنِ ، قَالَ : یلطفہ وَیَدْخُلُ عَلَیْہِ ، وَلاَ یُکَلِّمُہُ۔
(١٢٥٢٥) حضرت اعمش فرماتے ہیں کہ حضرت ابراہیم سے دریافت کیا گیا کہ ایک شخص نے قسم اٹھائی ہے کہ وہ اپنے باپ یا بھائی سے دو ماہ تک کلام نہ کرے گا، آپ نے فرمایا : وہ اس کے ساتھ مہربانی کرے اور اس کے پاس جاتا بھی رہے بس کلام نہ کرے۔

12525

(۱۲۵۲۶) حدَّثَنَا عَبْدُ اللہِ بْنُ مُبَارَکٍ ، عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ ، عَنْ عَطَائٍ ، وَعَنِ الرَّبِیعِ ، عَنِ الْحَسَنِ ؛ فِی الرَّجُلِ یَأْتِی امْرَأَتَہُ وَہِیَ تَقْضِی شَہْرَ رَمَضَانَ ، قَالاََ : لَیْسَ عَلَیْہِ شَیْئٌ۔
(١٢٥٢٦) حضرت ربیع فرماتے ہیں کہ حضرت حسن سے دریافت کیا گیا کہ ایک شخص بیوی سے اس حال میں شرعی ملاقات کرلیتا ہے کہ وہ رمضان کے روزوں کی قضاء کر رہی تھی، آپ نے فرمایا اس پر کچھ بھی نہیں ہے۔

12526

(۱۲۵۲۷) حدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ أَیُّوبَ ، عَنْ جَعْفَرِ بْنِ بُرْقَانَ ، عَنْ مَیْمُونٍ ، عَنْ شُرَیْحٍ ، أَنَّ رَجُلاً اسْتَوْدَعَہُ مَالاً وَکَانَ لِلسُّلْطَانِ عِنْدَ ذَلِکَ الرَّجُلِ بُغْیَۃٌ ، فَقَالَ لِشُرَیْحٍ : إنَّا نَسْتَحْلِفُک ، قَالَ : کُنْتُ أَدْفَعُ ، عَنْ مَالِہِ مَا اسْتَطَعْت مَا لَمَ اضطَرَّ إلَی الْیَمِینِ۔
(١٢٥٢٧) حضرت شریح کے پاس ایک شخص نے مال امانت رکھوایا، اس شخص کے ذمہ بادشاہ کا کچھ مال باقی تھا، حضرت شریح سے کہا گیا بیشک ہم تجھے قسم دیتے ہیں، آپ نے فرمایا جب تک میں طاقت رکھتا ہوں اس کے مال کا دفاع کرتا رہوں گا (اور لوگوں کو دفع کرتا رہوں گا) جب تک کہ مجھے قسم پر مجبور نہ کیا جائے۔

12527

(۱۲۵۲۸) حدَّثَنَا عَبْدُ الأَعْلَی ، عَنْ ہِشَامٍ ، عَنِ الْحَسَنِ ؛ فِی الرَّجُلِ یَسْتَحْلِفُہُ السُّلْطَانُ عَلَی أَنْ یَدُلَّ عَلَی رَجُلٍ مُسْلِمٍ ، أَوْ عَلَی مَالِہِ ، فَقَالَ : یَحْلِفُ وَیُکَفِّرُ یَمِینَہُ۔
(١٢٥٢٨) حضرت حسن سے دریافت کیا گیا کہ ایک شخص کو بادشاہ نے قسم دی ہے کہ وہ اس کو فلاں مسلمان کی خبر دے گا یا اس کے مال کی، آپ نے فرمایا وہ قسم اٹھا لے اور بعد میں اپنی قسم کا کفارہ ادا کرے۔

12528

(۱۲۵۲۹) حدَّثَنَا عَبْدُ اللہِ بْنُ مُبَارَکٍ ، عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ بْنِ عُبَیْدِ بْنِ عُمَیْرٍ ، عَنْ أَبِیہِ ، أَنَّہُ کَانَ یُحَلِّلُ یَمِینَہُ بِضَرْبٍ دُونَ ضَرْبٍ ، أَوْ ضَرْبٍ أَدْنَی مِنْ ضَرْبٍ۔
(١٢٥٢٩) حضرت عبداللہ بن عبید بن عمیر اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ وہ شخص اپنے غلام کو معمولی سا (ہلکا سا) مارنے کی وجہ سے اپنی قسم سے بری ہوجائے گا۔

12529

(۱۲۵۳۰) حدَّثَنَا ابْنُ عُیَیْنَۃَ ، عَنْ سُلَیْمَانَ الأَحْوَلِ ، عَنْ أَبِی مَعْبَدٍ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ : مَنْ حَلَفَ عَلَی مِلْکِ یَمِینِہِ لَیَضْرِبَنَّہُ فَکَفَّارَتُہُ تَرْکُہُ وَلَہُ مِنَ الْکَفَّارَۃِ حَسنَہُ۔
(١٢٥٣٠) حضرت ابن عباس فرماتے ہیں کہ اگر کوئی شخص قسم اٹھائے کہ وہ اپنے غلام کو ضرور مارے گا تو اس کا کفارہ اس کو نہ کرنا ہے، اور اس کے لیے کفارہ میں نیکی ہے۔

12530

(۱۲۵۳۱) حدَّثَنَا ابْنُ مَہْدِیٍّ ، عَنْ حَمَّادِ بْنِ سَلَمَۃَ ، عَنْ قَیْسِ بْنِ سَعْدٍ ، عَنْ عَطَائٍ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ فِی رَجُلٍ نَذَرَ أَنْ یَضْرِبَ غُلاَمَہُ ثَلاَثِینَ سَوْطًا ، أَوْ أَکْثَرَ ، قَالَ : یَجْمَعُہَا فَیَضْرِبُہُ ضَرْبَۃً وَاحِدَۃً۔
(١٢٥٣١) حضرت ابن عباس سے دریافت کیا گیا کہ ایک شخص نے نذر مانی ہے کہ وہ اپنے غلام کو تیس یا اس سے زیادہ کوڑے ماروں گا، آپ نے فرمایا سب کوڑوں کو اکٹھا جمع کرے اور اس کے ساتھ ایک ہی مرتبہ مار دے۔

12531

(۱۲۵۳۲) حدَّثَنَا ابْنُ مُبَارَکٍ ، عَنْ أَبِی حَنِیفَۃَ ، عَنْ حَمَّادٍ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ فِی الْمُظَاہِرِ جَامَعَ فِی آخِرِ اللَّیْلِ ، أَوِ النَّہَارِ ، قَالَ : یَسْتَقْبِلُ الصَّوْمَ۔
(١٢٥٣٢) حضرت ابراہیم سے دریافت کیا گیا کہ ظہار کرنے والا رات کے آخری حصہ میں یا دن کو بیوی سے شرعی ملاقات کرے آپ نے فرمایا دوبارہ سارے روزے رکھے۔

12532

(۱۲۵۳۳) حدَّثَنَا وَکِیعٌ، عَنْ سُفْیَانَ، عَنِ ابن رَبَاحٍ، عَنْ مُجَاہِدٍ فِی رَجُلٍ حَلَفَ بِالإِحْرَامِ، قَالَ: لَیْسَ عَلَیْہِ شَیْئٌ۔
(١٢٥٣٣) حضرت مجاہد فرماتے ہیں کہ اگر کوئی شخص احرام کے ساتھ قسم اٹھا لے تو اس پر کچھ بھی نہیں ہے۔

12533

(۱۲۵۳۴) حدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنِ الْمِنْہَالِ ، عَنْ أَبِی وَائِلٍ ، قَالَ : کفارۃ یَمِینٍ۔
(١٣١٣٤) حضرت ابو وائل فرماتے ہیں کہ اس پر قسم کا کفارہ ہے۔

12534

(۱۲۵۳۵) مَرْوَانُ بْنُ مُعَاوِیَۃَ ، عَنْ حَسَّانَ بْنِ أَبِی یَحْیَی ، قَالَ : سَمِعْتُ عِکْرِمَۃَ وَسَأَلَہُ رَجُلٌ ، فَقَالَ : إنِّی حَلَفْت لِامْرَأَتِی بِعَشْرِ حِجَجٍ إِنْ أَنَا وَطِئْت جَارِیَۃً لِی ، فَقَالَ : عِکْرِمَۃُ : لَوْ وفیت بِہَا کَانَتْ لِلشیْطَانِ ، اذْہَبْ فَإِنَّمَا ہِیَ یمین تُکَفِّرُہَا۔
(١٢٥٣٥) حضرت حسان بن ابی یحییٰ فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت عکرمہ سے سنا جب ایک شخص نے ان سے سوال کیا کہ میں نے قسم اٹھائی ہے کہ اگر میں نے اپنی باندی سے ہمبستری نہ کی تو اپنی بیوی سے دس حج کرواؤں گا ؟ آپ نے فرمایا اگر تو نے یہ قسم پوری کرلی تو یہ شیطان کے لیے ہوجائے گا، جا چلا جا یہ قسم ہے اس کا کفارہ ادا کر۔

12535

(۱۲۵۳۶) حدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بِشْرٍ ، قَالَ : حدَّثَنَا سَعِیدٌ ، عَنْ قَتَادَۃَ ، عَنِ الْحَسَنِ وَجَابِرِ بْنِ زَیْدٍ ، قَالاَ : إذَا قَالَ : ہُوَ مُحْرِمٌ بِحَجَّۃٍ کَفَّرَ یَمِینَہُ۔
(١٢٥٣٦) حضرت حسن اور حضرت جابر بن زید فرماتے ہیں کہ جب کوئی شخص حج کے احرام کی حالت میں قسم کھائے تو اپنی قسم کا کفارہ ادا کرے۔

12536

(۱۲۵۳۷) حدَّثَنَا الْمُحَارِبِیُّ، عَنْ حَجَّاجٍ ، عَنْ عَطَائٍ؛ فِی رَجُلٍ ، قَالَ: عَلَیْہِ أَلْفُ حَجَّۃٍ ، قَالَ : عَلَیْہِ کَفَّارَۃُ یَمِینٍ۔
(١٢٥٣٧) حضرت عطائ سے دریافت کیا گیا کہ کوئی شخص قسم اٹھائے کہ میرے ذمہ ہزار حج ہیں، آپ نے فرمایا اس کے ذمہ قسم کا کفارہ ادا کرنا ہے۔

12537

(۱۲۵۳۸) حدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ آدَمَ ، قَالَ : حدَّثَنَا زُہَیْرٌ ، عَنْ مُغِیرَۃَ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ ؛ فِی الرَّجُلِ یَقُولُ : ہُوَ مُحْرِمٌ بِأَلْفِ حَجَّۃٍ ، یَحُجُّ مَا اسْتَطَاعَ۔
(١٢٥٣٨) حضرت ابراہیم سے دریافت کیا گیا کہ ایک شخص قسم اٹھاتا ہے کہ وہ ہزار حجوں کے ساتھ محرم ہے، آپ نے فرمایا وہ جتنی استطاعت رکھتا ہو اتنے حج کرے۔

12538

حدَّثَنَا عَبْدُ اللہِ بْنُ مُحَمَّدٍ ، قَالَ : (۱۲۵۳۹) حدَّثَنَا جَرِیرٌ ، عَنْ مُغِیرَۃَ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ ، قَالَ : کَانَ یَکْرَہُ أَنْ یَقُولَ : وَإِنِّی سَآتِیک وَاللَّہِ حَیْثُ کَانَ ، قَالَ : فَإِنَّ اللَّہُ بِکُلِّ مَکَان۔
(١٢٥٣٩) حضرت ابراہیم ناپسند فرماتے تھے کہ کوئی شخص یوں کہے کہ میں عنقریب تیرے پاس آؤں گا اللہ جہاں بھی ہو، فرمایا بیشک اللہ تعالیٰ ہر جگہ ہے۔

12539

(۱۲۵۴۰) حدَّثَنَا ابْنُ عُیَیْنَۃَ ، عَنْ عَمْرٍو ، أَنَّ ابْنَ عُمَرَ کَانَ یَکْرَہُ أَنْ یَسْمَعَ الرَّجُلَ یَقُولُ : لاَ وَاللَّہِ حَیْثُ کَانَ ، فَإِنَّہُ بِکُلِّ مَکَان۔
(١٢٥٤٠) حضرت عمرو فرماتے ہیں کہ حضرت ابن عمر نے ایک شخص سے سنا وہ کہہ رہا تھا نہیں اللہ کی قسم وہ جہاں بھی ہے، آپ نے اس کو ناپسند فرمایا، کیونکہ اللہ تعالیٰ تو ہر جگہ ہے۔

12540

(۱۲۵۴۱) حدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ سَعِیدٍ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنْ زَیْدِ بْنِ جُبَیْرٍ ، عَنْ أَبِی الْبَخْتَرِیِّ ، أَنَّہُ کَرِہَ أَنْ یَقُولَ : لاَ یَأْتِی شانئک۔
(١٢٥٤١) حضرت ابو البختری اس بات کو ناپسند فرماتے تھے کہ کوئی شخص یوں کہے کہ وہ تیرے دشمن کے پاس نہیں آئے گا۔

12541

(۱۲۵۴۲) حدَّثَنَا ابْنُ مَہْدِیٍّ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنْ زَیْدِ بْنِ جُبَیْرٍ ، عَنْ أَبِی الْبَخْتَرِیِّ ، قَالَ : لاَ یَقُلْ أَحَدُکُمْ بِأَبِی رَبی، فَإِنَّہُ لاَ یَفْدِیہِ بِشَیْئٍ۔
(١٢٥٤٢) حضرت ابو البختری فرماتے ہیں کہ کوئی شخص یوں مت کہے کہ میرا باپ میرے رب پر فدا ہو۔ کیونکہ وہ کسی چیز کو اللہ پر فدا نہیں کرسکتا۔

12542

(۱۲۵۴۳) حدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ عَلِیِّ بْنِ مُبَارَکٍ ، عَنْ یَحْیَی بْنِ أَبِی کَثِیرٍ ، عَنْ رَجُلٍ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ بْنِ عَمْرٍو فِی رَجُلٍ نَذَرَ أَنْ یَزُمَّ أَنْفَہُ ، قَالَ : یُکَفِّرُ عَنْ یَمِینِہِ۔
(١٢٥٤٣) حضرت عبداللہ بن عمرو سے دریافت کیا گیا کہ کوئی شخص نذر مانے کہ وہ اپنی ناک میں (نکیل کی مانند) سوراخ کرے گا، آپ نے فرمایا وہ اپنی قسم کا کفارہ اداکرے۔

12543

(۱۲۵۴۴) حدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ شُعْبَۃَ ، عَنْ أَبِی جَمْرَۃَ الضُّبَعِیِّ ، أَنَّ رَجُلاً مِنْ بَنِی سُلَیْمٍ نَذَرَ أَنْ یَزُمَّ أَنْفَہُ ، فَقَالَ : ابْنُ عَبَّاسٍ ، النَّذْرُ نَذْرَانِ ، فَمَا کَانَ لِلَّہِ فَفِیہِ الْوَفَائُ ، وَمَا کَانَ لِلشَّیْطَانِ فَفِیہِ الْکَفَّارَۃُ ، أَطْلِقْ زِمَامَک وَکَفِّرْ یَمِینَک۔
(١٢٥٤٤) حضرت ابو جمرہ فرماتے ہیں کہ بنی سلیم کے ایک شخص نے نذر مانی کہ وہ اپنی ناک میں (نکیل کی طرح) سوراخ کرے گا، حضرت ابن عباس نے فرمایا : نذر دو طرح کی ہوتی ہیں، پس جو اللہ کے لیے ہو اس کو پورا کیا جائے گا، اور جو شیطان کے لیے ہو اس کا کفارہ دیا جائے گا، اپنی لگام کھول دے اور اپنی قسم کا کفارہ ادا کر۔

12544

(۱۲۵۴۵) حدَّثَنَا أبُو أُسَامَۃَ ، عَنْ عُثْمَانَ بْنِ غِیَاثٍ ، قَالَ : سَأَلْتُ جَابِرَ بْنَ زَیْدٍ ، عَنْ رَجُلٍ نَذَرَ أَنْ یَجْعَلَ فِی أَنْفِہِ حَلَقَۃً مِنْ ذَہَبٍ ؟ قَالَ : لاَ یَزَالُ عَاصِیًا مَا دَامَتْ عَلَیْہِ ، فَمُرْہُ فَلْیُکَفِّرْ یَمِینَہُ۔
(١٢٥٤٥) حضرت عثمان بن غیاث فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت جابر بن زید سے دریافت کیا کہ ایک شخص نے نذر مانی کہ وہ میں سونے کا حلقہ ڈالے گا، (سوراخ کر کے) آپ نے فرمایا جب تک وہ رہے گا وہ شخص گناہ گار ہوتا رہے گا، پس اس کو حکم دو کہ وہ اپنی قسم کا کفارہ ادا کرے۔

12545

(۱۲۵۴۶) حدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحِیمِ بْنُ سُلَیْمَانَ ، عَنْ أَشْعَثَ بْنِ سَوَّارٍ ، عَنِ الْحَسَنِ ؛ فِی الرَّجُلِ یَجْعَلُ عَلَی أَنْفِہِ أَنْ یَزُمَّہَا وَیَحُجَّ مَاشِیًا ، قَالَ : قدْ نَہَی رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ عَنِ الْمُثْلَۃِ ، انْزِعْ ہَذَا وَحُجَّ رَاکِبًا وَانْحَرْ بَدَنَۃً۔
(١٢٥٤٦) حضرت حسن سے دریافت کیا گیا کہ ایک شخص نے نذر مانی ہے کہ وہ اپنی ناک میں سوراخ کرے گا (کہ اس میں لگام یا نکیل ڈالے) اور پیدل حج کرے گا، آپ نے فرمایا کہ حضور اقدس (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مثلہ کرنے سے منع فرمایا ہے، اس کو اپنے سے اتار دے اور سوار ہو کر حج ادا کر اور اونٹ کی قربانی کر۔

12546

(۱۲۵۴۷) حدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَیْلٍ ، عَنْ لَیْثٍ ، عَنْ طَاوُوسٍ ؟ قَالَ : لاَ زِمَامَ ، وَلاَ خِزَامَ ، وَلاَ نِیَاحَۃَ ، یَعْنِی فِی الإِسْلاَمِ۔
(١٢٥٤٧) حضرت طاؤس فرماتے ہیں کہ اسلام میں نکیل ڈالنا، اور بالوں کا حلقہ بنانا اور نوحہ کرنا نہیں ہے، (خزامہ کہتے ہیں کہ بالوں کا حلقہ جو اونٹ کی ناک کے سوراخ میں ڈالا جاتا ہے اور اس سے اس کی لگام کو باندھا جاتا ہے) ۔

12547

(۱۲۵۴۸) حدَّثَنَا أبُو خَالِدٍ الأَحْمَرِِ ، وَابْنُ فُضَیْلٍ ، عَنْ یَحْیَی بْنِ سَعِیدٍ ، عَنْ عُبَیْدِ اللہِ بْنِ زَحْرٍ ، عَنْ أَبِی سَعِیدٍ الرُّعَیْنِیِّ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ بْنِ مَالِکٍ ، عَنْ عُقْبَۃَ بْنِ عَامِرٍ الْجُہَنِیِّ ، قَالَ : نَذَرَتْ أُخْتِی أَنْ تَمْشِیَ حَافِیَۃً إلَی بَیْتِ اللہِ غَیْرَ مُخْتَمِرَۃٍ ، فَسَأَلَتُ النَّبِیَّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، فَقَالَ : مُرْ أُخْتَکَ فَلْتَخْتَمِرْ وَلْتَرْکَبْ وَلْتَصُمْ ثَلاَثَۃَ أَیَّامٍ۔ (بخاری ۱۸۶۶۔ مسلم ۱۲۶۴)
(١٢٥٤٨) حضرت عقبہ بن عامر فرماتے ہیں کہ میری بہن نے نذر مانی کہ وہ ننگے پاؤ بغیر چادر اوڑھے بیت اللہ کی طرف جائے گی، میں نے حضور اقدس (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے اس کے متعلق دریافت کیا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اپنی بہن کو حکم دے کہ وہ چادر اوڑھ کر سوار ہو کر جائے اور تین دن کے روزے (بطور کفارہ) رکھ لے۔

12548

(۱۲۵۴۹) حدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ ، قَالَ : أَخْبَرَنَا حُمَیْدٌ ، عَنْ ثَابِتٍ ، عَنْ أَنَسٍ ، قَالَ رَأَی رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ رَجُلاً یُہَادَی بَیْنَ ابْنَیْہِ ، فَقَالَ : مَا ہَذَا ؟ فَقَالُوا : نَذَرَ أَنْ یَمْشِیَ إلَی بَیْتِ اللہِ ، فَقَالَ : إنَّ اللَّہَ لَغَنِیٌّ ، عَنْ تَعْذِیبِ ہَذَا نَفْسَہُ ، ثُمَّ أَمَرَہُ فَرَکِبَ۔ (بخاری ۱۸۶۵۔ مسلم ۹)
(١٢٥٤٩) حضرت انس سے مروی ہے کہ حضور اقدس (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایک شخص کو دیکھا وہ اپنے دو بچوں کے درمیان لڑکھڑا کر چل رہا ہے، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پوچھا یہ کیا ہے ؟ انھوں نے عرض کیا، انھوں نے نذر مانی ہے کہ بیت اللہ پیدل چل کر جائیں گے، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : بیشک اللہ تعالیٰ اس بات سے بےنیاز ہے کہ یہ شخص اپنے آپ کو تکلیف دے۔ پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان کو حکم دیا تو وہ سوار ہوگئے۔

12549

(۱۲۵۵۰) حدَّثَنَا ابْنُ إدْرِیسَ ، عَنْ عُبَیْدِ اللہِ بْنِ عُمَرَ ، وَعَنْ مَالِکِ بْنِ أَنَسٍ ، عَنْ عُرْوَۃَ بْنِ أُذَیْنَۃَ ، قَالَ عُبَیْدُ اللہِ جَدّتَہُ ، وَقَالَ : مَالِکٌ : إنَّ أُمَّہُ جَعَلَتْ عَلَیْہَا الْمَشْیَ فَمَشَتْ حَتَّی انْتَہَتْ إلَی السُّقْیَا ، ثُمَّ عَجَزَتْ فَمَا مَشَتْ ، فَسَأَلْت ابْنَ عُمَرَ ، فَقَالَ : مُرُوہَا أَنْ تَعُودَ مِنَ الْعَامِ الْمُقْبِلِ فَتَمْشِیَ مِنْ حَیْثُ عَجَزَتْ۔
(١٢٥٥٠) حضرت عروہ بن اذینہ سے مروی ہے کہ حضرت عبید اللہ فرماتے ہیں اس کی دادی تھی اور حضرت مالک فرماتے ہیں کہ ان کی والدہ تھی، انھوں نے نذر مانی کہ وہ پیدل چلے گی، پھر جب وہ چل کر سقیا مقام پر پہنچی تو مزید چلنے سے عاجز آگئی، میں نے حضرت ابن عمر سے دریافت کیا ؟ آپ نے فرمایا اس کو حکم دو کہ اگلے سال دوبارہ آئے اور جہاں سے چلنے میں عاجز ہوئی ہے وہاں سے دوبارہ چلے۔

12550

(۱۲۵۵۱) حدَّثَنَا ابْنُ نُمَیْرٍ ، قَالَ : حدَّثَنَا إسْمَاعِیلُ بْنُ أَبِی خَالِدٍ ، عَنِ الشَّعْبِیِّ ، أَنَّہُ سُئِلَ عَنْ رَجُلٍ نَذَرَ أَنْ یَمْشِیَ إلَی الْکَعْبَۃِ ، فَمَشَی نِصْفَ الطَّرِیقِ وَرَکِبَ نِصْفَہُ قَالَ : فَقَالَ عامر : قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ : یَرْکَبُ مَا مَشَی وَیَمْشِی مَا رَکِبَ مِنْ قَابِلٍ ، وَیُہْدِی بَدَنَۃً۔
(١٢٥٥١) حضرت شعبی سے سوال کیا گیا کہ ایک شخص نے نذر مانی ہے کہ پید ل کعبہ جائے گا، پس وہ آدھا راستہ پیدل اور آدھا سوار ہو کر گیا ہے ؟ فرمایا کہ حضرت عامر سے مروی ہے کہ حضرت ابن عباس نے فرمایا : آئندہ سال جتنا پیدل چلا ہے اتنا سوار ہو اور جتنا سوار ہوا ہے اتنا پیدل چلے، اور ایک اونٹ ھدیہ کرے (قربان کرے) ۔

12551

(۱۲۵۵۲) حدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحِیمِ بْنُ سُلَیْمَانَ ، عَنْ سَعِیدٍ ، عَنْ قَتَادَۃَ ، عَنِ الْحَسَنِ ، عَنْ عَلِیٍّ ، قَالَ : من قَالَ عَلَیْہِ الْمَشْیُ إِنْ شَائَ رَکِبَ وَأَہْدَی۔
(١٢٥٥٢) حضرت علی فرماتے ہیں کہ جو شخص یوں کہے میرے اوپر پیدل چلنا ہے، تو اگر وہ چاہے تو سوار ہوجائے اور (اونٹ) ھدیہ کر دے۔

12552

(۱۲۵۵۳) حدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحِیمِ ، وَأَبُو خَالِدٍ الأَحْمَرِِ ، عَنْ حَجَّاجٍ ، عَنِ الْحَکَمِ ، عَنْ عَلِیٍّ ؛ فِی الرَّجُلِ یَجْعَلُ عَلَیْہِ الْمَشْیَ إلَی بَیْتِ اللہِ ، قَالَ عَبْدُ الرَّحِیمِ : یَرْکَبُ وَیُہْرِیقُ دَمًا ، وَقَالَ : أَبُو خَالِدٍ : یُہْدِی بَدَنَۃً۔
(١٢٥٥٣) حضرت علی سے دریافت کیا گیا کہ ایک شخص نے نذر مانی ہے کہ پیدل بیت اللہ جائے گا ؟ حضرت عبد الرحیم راوی سے مروی ہے کہ وہ سوار ہوجائے اور خون بہائے (قربانی کرے) اور ابو خالد راوی سے مروی ہے کہ وہ اونٹ ھدیہ کرے

12553

(۱۲۵۵۴) حدَّثَنَا یَعْلَی بْنُ عُبَیْدٍ ، عَنِ الأَجْلَحِ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ سَعِیدٍ الْبَجَلِیِّ ، قَالَ : کُنْتُ تَحْتَ مِنْبَرِ ابْنِ الزُّبَیْرِ وَہُوَ عَلَیْہِ ، فَجَائَ رَجُلٌ ، وَقَالَ : یَا أَمِیرَ الْمُؤْمِنِینَ إنِّی نَذَرْت أَنْ أَحُجَّ مَاشِیًا ، حَتَّی إذَا کَانَ کَذَا وَکَذَا ومَشَیْت خَشِیت أَنْ یَفُوتَنِی الْحَجُّ ، رَکِبْت ، قَالَ : لاَ خَطَأَ عَلَیْک ، ارْجِعْ عَامَ قَابِلٍ فَامْشِ مَا رَکِبْت وَارْکَبْ مَا مَشَیْت۔
(١٢٥٥٤) حضرت عمرو بن سعید البجلی فرماتے ہیں کہ حضرت عبداللہ بن زبیر منبر پر تھے اور میں منبر کے نیچے (سامنے) بیٹھا تھا، ایک شخص آیا اور عرض کیا کہ اے امیر المومنین ! میں نے نذر مانی تھی کہ پیدل حج کروں گا جب میں اتنا اتنا سفر پیدل کرچکا تو مجھے خوف ہوا کہ میرا حج فوت ہوجائے گا پھر میں سوار ہوگیا ؟ آپ نے فرمایا تجھ پر کوئی غلطی نہیں ہے، اگلے سال دوبارہ لوٹ جو سوار ہوا ہے وہ پیدل چل اور جو پیدل چلا تھا اتنا سوار ہو۔

12554

(۱۲۵۵۵) حدَّثَنَا أبُو أُسَامَۃَ ، عَنْ ہِشَامٍ ، عَنِ الْحَسَنِ ؛ فِی رَجُلٍ نَذَرَ أَنْ یَحُجَّ مَاشِیًا ، قَالَ : یَمْشِی ، فَإِنَ انْقَطَعَ رَکِبَ وَأَہْدَی بَدَنَۃً۔
(١٢٥٥٥) حضرت حسن سے دریافت کیا گیا کہ ایک شخص نے نذر مانی ہے کہ وہ پیدل حج کرے گا، آپ نے فرمایا وہ پیدل چلے پھر جب منقطع ہوجائے اس کا چلنا تو سوار ہوجائے اور اونٹ ھدی بھیج دے۔

12555

(۱۲۵۵۶) حدَّثَنَا زَیْدُ بْنُ حُبَابٍ ، عَنْ مُوسَی بْنِ عُبَیْدَۃَ ، قَالَ : سَمِعْتُ الْقَاسِمَ وَسُئِلَ عَنْ رَجُلٍ حَلَفَ أَنْ یَمْشِیَ إلَی الْبَیْتِ ، فَمَشَی ، فَعَیِیَ فَرَکِبَ ، قَالَ : إذَا کَانَ قَابِلٌ فَلْیَمْشِ مَا رَکِبَ وَلیَرْکَبْ مَا مَشَی ، قَالَ : وَسَمِعْت یَزِیدَ بْنَ عَبْدِ اللہِ بْنِ قُسَیْطٍ یَقُولُ : یَرْکَبُ وَیُہْدِی بَدَنَۃً۔
(١٢٥٥٦) حضرت موسیٰ بن عبیدہ فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت قاسم سے سنا ایک شخص نے سوال کیا کہ قسم اٹھائی ہے کہ وہ بیت اللہ پیدل جائے گا پھر جب وہ تھک گیا تو سوار ہوگیا، آپ نے فرمایا : جب آئندہ سال آئے تو جتنا وہ سوار ہوا تھا وہ پیدل چلے اور جو پیدل چلا تھا وہ سوار ہو کر جائے۔

12556

(۱۲۵۵۷) حدَّثَنَا عَبِیدَۃُ بْنُ حُمَیْدٍ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ فِی رَجُلٍ یَکُونُ عَلَیْہِ مَشْیٌ إلَی الْبَیْتِ ، فَیَمْشِی ، ثُمَّ یُعَیِّی ، قَالَ : یَرْکَبُ ، فَإِذَا کَانَ قَابِلٌ رَکِبَ مَا مَشَی ، وَمَشَی مَا رَکِبَ۔
(١٢٥٥٧) حضرت ابراہیم سے دریافت کیا گیا ایک شخص نے سوال کیا کہ اس نے قسم اٹھائی ہے کہ وہ بیت اللہ پیدل جائے گا پھر جب وہ تھک گیا تو سوار ہوگیا، آپ نے فرمایا : جب آئندہ سال آئے تو جتنا وہ سوار ہوا تھا وہ پیدل چلے اور جو پیدل چلا تھا وہ سوار ہو کر جائے۔

12557

(۱۲۵۵۸) حدَّثَنَا أبُو أُسَامَۃَ ، قَالَ : حدَّثَنَا عُبَیْدُ اللہِ بْنُ عُمَرَ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ؛ فِی الرَّجُلِ یَقُولُ عَلَیَّ الْمَشْیُ إلَی الْکَعْبَۃِ ، قَالَ : ہَذَا نَذْرٌ ، فَلْیَمْشِ۔
(١٢٥٥٨) حضرت ابن عمر سے دریافت کیا گیا ایک شخص کہتا ہے مجھ پر کعبہ کی طرف چلنا ہے، آپ نے فرمایا یہ نذر ہے اس کو چاہیے کہ پیدل چلے۔

12558

(۱۲۵۵۹) حدَّثَنَا حمَّادُ بْنُ خَالِدٍ الْخَیَّاطُ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ ہِلاَلٍ سَمِعَ سَعِیدَ بْنَ الْمُسَیَّبِ یَقُولُ : مَنْ قَالَ عَلَیَّ الْمَشْیُ إلَی بَیْتِ اللہِ ، فَلَیْسَ بِشَیْئٍ إلاَّ أَنْ یَقُولَ : عَلَیَّ نَذْرُ مَشْیٍ إلَی الْکَعْبَۃِ۔
(١٢٥٥٩) حضرت محمد بن ھلال فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت سعید بن المسیب سے سنا آپ فرماتے ہیں کہ جو شخص یوں کہے مجھ پر بیت اللہ کی طرف پیدل چلنا ہے تو یہ کچھ بھی نہیں ہے جب تک وہ یوں نہ کہے مجھ پر نذر ہے کہ میں کعبہ کی طرف پیدل چلوں۔

12559

(۱۲۵۶۰) حدَّثَنَا عَبْدُ اللہِ بْنُ نُمَیْرٍ ، عَنْ ہِشَامِ بْنِ عُرْوَۃَ ، قَالَ : جَعَلَ رَجُلٌ مِنَّا عَلَیْہِ الْمَشْیَ إلَی الْبَیْتِ فی شَیء فَأَتَی الْقَاسِمَ فَسَأَلَہُ عَنْ ذَلِکَ ، فَقَالَ : یَمْشِی إلَی الْبَیْتِ۔
(١٢٥٦٠) حضرت ہشام بن عروہ فرماتے ہیں کہ ہم میں سے ایک شخص نے کہا مجھ پر کسی چیز میں بیت اللہ کی طرف چلنا ہے، پھر وہ حضرت قاسم کے پاس آیا اور آپ سے دریافت کیا، آپ نے فرمایا : وہ بیت اللہ کی طرف پیدل جائے۔

12560

(۱۲۵۶۱) حدَّثَنَا مُعْتَمِرٌ ، عَنْ لَیْثٍ ، عَنْ أَبِی مَعْشَرٍ ، عَنْ یَزِیدَ أبی إبْرَاہِیمَ التَّیْمِیِّ ، قَالَ : إذَا قَالَ الرَّجُلُ : لِلَّہِ عَلَیَّ ، أَوْ عَلَیْہِ حَجَّۃٌ فَسَوَائٌ ، وَإذَا قَالَ : لِلَّہِ عَلَیَّ نَذْرٌ ، أو عَلَیَّ للہ ، فَسَوَائٌ۔
(١٢٥٦١) حضرت یزید ابی ابراہیم التیمی فرماتے ہیں کہ جب کوئی شخص یوں کہے اللہ کے لیے مجھ پر ہے یا مجھ پر حج کرنا ہے تو یہ دونوں برابر ہیں، اور جب یوں کہے مجھ پر نذر ہے یا اللہ کے لیے مجھ پر ہے تو یہ دونوں برابر ہیں۔

12561

(۱۲۵۶۲) حدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ أَیُّوبَ ، عَنْ عُمَرَ بْنِ زَیْدٍ ، قَالَ : جَائَ رَجُلاَنِ إلَی الْقَاسِمِ فَسَأَلاَہُ وَأَنَا أَسْمَعُ ، عَنْ رَجُلٍ جَعَلَ عَلَیْہِ الْمَشْیَ إلَی بَیْتِ اللہِ ، قَالَ : فَقَالَ الْقَاسِمُ : أَنَذْرٌ ؟ قَالَ : لاَ قَالَ : فَلْیُکَفِّرْ یَمِینَہُ۔
(١٢٥٦٢) حضرت عمر بن زید فرماتے ہیں کہ دو شخص حضرت قاسم کے پاس آئے اور سوال کیا میں اس وقت سن رہا تھا کہ ایک شخص نے کہا کہ مجھ پر بیت اللہ کی طرف پیدل چلنا ہے آپ نے دریافت فرمایا کیا اس نے نذر مانی تھی ؟ انھوں نے کہا نہیں، آپ نے فرمایا : پھر اس کو چاہیے کہ اپنی قسم کا کفارہ ادا کرے۔

12562

(۱۲۵۶۳) حدَّثَنَا حفص ، عَنْ عُبَیْدِ اللہِ بْنِ عُمَرَ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، عَنْ عُمَرَ رضی اللَّہُ عَنْہُ ، قَالَ : نَذَرْت نَذْرًا فِی الْجَاہِلِیَّۃِ ، ثُمَّ أَسْلَمْت ، فَسَأَلْت النَّبِیَّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فَأَمَرَنِی أَنْ أُوفِی نَذْرِی۔ (بخاری ۲۰۴۲۔ ابوداؤد ۳۳۱۸)
(١٢٥٦٣) حضرت عمر فرماتے ہیں کہ میں نے زمانہ جاہلیت میں ایک نذر مانی تھی پھر میں مسلمان ہوگیا، میں نے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے دریافت کیا ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مجھے حکم دیا کہ میں اپنی نذر پوری کروں۔

12563

(۱۲۵۶۴) حدَّثَنَا جَرِیرٌ ، عَنْ لَیْثٍ ، عَنْ طَاوُوسٍ قَالَ : کُلُّ یَمِینٍ حلف بہا ہی للہ برۃ یوفی بہا فی الإسلام۔
(١٢٥٦٤) حضرت طاؤس فرماتے ہیں کہ ہر قسم جس کے ساتھ حلف اٹھائی جائے یہ اللہ کے لیے نیکی اور احسان ہے، تو اس کو اسلام میں بھی میں پورا کیا جائے گا۔

12564

(۱۲۵۶۵) حدَّثَنَا حَفْص ، عَنْ لَیْثٍ ، عَنْ طَاوُوس فِی رَجُلٍ نَذَرَ فِی الْجَاہِلِیَّۃِ ، ثُمَّ أَسْلَمَ ، قَالَ : یُوفِی بنذْرِہِ۔
(١٢٥٦٥) حضرت طاؤس سے دریافت کیا گیا کہ ایک شخص نے جاہلیت میں نذر مانی پھر مسلمان ہوگیا، آپ نے فرمایا : وہ اپنی نذر پوری کرے گا۔

12565

(۱۲۵۶۶) حدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنِ الْہُذَلِیِّ ، أَنَّ امْرَأَۃً نَذَرَتْ أَنْ تُسْرج فِی بَیْعَۃٍ وَہِیَ نَصْرَانِیَّۃٌ ، فَأَسْلَمَتْ فَأَرَادَتْ أَنْ تُوْفِیَ بنذْرِہَا ، قَالَ الْحَسَنُ وَقَتَادَۃُ : تُسْرج فِی مَسَاجِدِ الْمُسْلِمِینَ ، وَقَالَ ابْنُ سِیرِینَ : لَیْسَ عَلَیْہَا شَیْئٌ ، فَعَرَضْت أَقَاوِیلَہُمْ عَلَی الشَّعْبِیِّ ، فَقَالَ : أَصَابَ الأَصَمُّ وَأَخْطَأَ صَاحِبَاکَ ، ہَدَمَ الإِسْلاَمُ مَا کَانَ قَبْلَہُ۔
(١٢٥٦٦) حضرت الھذلی فرماتے ہیں کہ ایک عورت جو نصرانیہ تھی اس نے نذر مانی کہ وہ کنیسہ میں چراغ جلائے گی پھر وہ مسلمان ہوگئی پھر اس نے اپنی نذر پوری کرنے کا ارادہ کیا، حضرت حسن اور حضرت قتادہ نے فرمایا کہ تو مسلمانوں کی مسجدوں میں چراغ جلا لے، اور حضرت ابن سیرین نے فرمایا اس کے ذمہ کچھ بھی نہیں ہے، حضرت الھذلی فرماتے ہیں کہ میں نے ان کے اقوال حضرت شعبی کے سامنے بیان کیے تو آپ نے فرمایا : اونچا سننے والے (ابن سیرین) نے صحیح کہا ہے اور تیرے ساتھیوں سے غلطی ہوئی ہے، اسلام پچھلی چیزوں کو منہدم کردیتا ہے۔

12566

(۱۲۵۶۷) حدَّثَنَا غنْدَرٌ ، عَنْ شُعْبَۃَ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ بْنِ مُرَّۃَ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، عَنِ النَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، أَنَّہُ نَہَی عَنِ النَّذْرِ ، وَقَالَ : أَنَّہُ لاَ یَأْتِی بِخَیْرٍ ، وَإِنَّمَا یُسْتَخْرَجُ بِہِ مِنَ الْبَخِیلِ۔ (بخاری ۶۶۰۸۔ مسلم ۲)
(١٢٥٦٧) حضرت ابن عمر سے مروی ہے کہ حضور اقدس (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے نذر سے منع فرمایا ہے اور فرمایا یہ خیر لے کر نہیں آتا اور بیشک یہ تو بخیل سے کچھ نکالتا ہے۔

12567

(۱۲۵۶۸) حدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحِیمِ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ بْنِ سَعِیدٍ ، عَنْ جَدِّہِ ، عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : إیَّاکُمْ وَالنَّذْرَ ، فَإِنَّ اللَّہَ لاَ یُنْعِمُ نِعْمَۃً عَلَی الرُّشَا ، وَإِنَّمَا ہُوَ شَیْئٌ یُسْتَخْرَجُ بِہِ مِنَ الْبَخِیلِ۔ (بخاری ۶۶۹۴۔ ابوداؤد ۳۲۸۱)
(١٢٥٦٨) حضرت ابوہریرہ سے مروی ہے کہ حضور اقدس (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : نذر سے بچو، بیشک اللہ تعالیٰ رشوت دینے والوں کو نعمت نہیں دیتا، بیشک یہ تو بخیل سے کچھ نکالنے کا ذریعہ ہے۔

12568

(۱۲۵۶۹) حدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ سَعِیدٍ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَجْلاَنَ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ قَیْسٍ ، عَنْ أَبِیہِ ، عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ ، أَنَّہُ قَالَ : لاَ أَنْذِرُ نَذْرًا أَبَدًا۔
(١٢٥٦٩) حضرت ابوہریرہ فرماتے ہیں کہ میں کبھی بھی نذر نہیں مانوں گا۔

12569

(۱۲۵۷۰) حدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ سَعِیدٍ ، عَنْ أَشْعَثَ ، عَنِ الْحَسَنِ ، قَالَ : إذَا قَتَلَ الْمُسْلِمُ الذِّمِّیَّ فَلَیْسَ عَلَیْہِ کَفَّارَۃٌ۔
(١٢٥٧٠) حضرت حسن فرماتے ہیں کہ جب مسلمان کسی ذمی کو قتل کر دے اس پر کفارہ نہیں ہے۔

12570

(۱۲۵۷۱) حدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عن قیس ، عَنِ الشَّعْبِیِّ فِی الْمُسْلِمِ یَقْتُلُ الذِّمِّیَّ خَطَأً ، قَالَ : کَفَّارَتُہُمَا سَوَائٌ۔
(١٢٥٧١) حضرت شعبی فرماتے ہیں کہ کوئی مسلمان کسی ذمی کو غلطی سے قتل کر دے تو ان کا دونوں کا کفارہ برابر ہے۔

12571

(۱۲۵۷۲) حدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ ، قَالَ : أَخْبَرَنَا دَاوُد بْنُ أَبِی ہِنْدٍ ، عَنِ الشَّعْبِیِّ ، قَالَ: مَرَّتْ رُفْقَۃٌ مِنْ أَہْلِ الشَّامِ، فَاشْتَرَوْا جَارِیَۃً فَأَعْتَقُوہَا ، فَطَرَحَتْ طُنًّا مِنْ قَصَبٍ عَلَی صَبِیٍّ فَقَتَلَتْہُ ، فَأُتِیَ بِہَا مَسْرُوقٌ ، فَقَالَ : الْتَمِسُوا أَوْلِیَائَہَا ، فَلَمْ یَجِدُوا أَحَدًا ، فَنَظَرَ سَاعَۃً وَتَفَکَّرَ ، وَقَالَ : قَالَ اللَّہُ : {فَمَنْ لَمْ یَجِدْ فَصِیَامُ شَہْرَیْنِ مُتَتَابِعَیْنِ} اذْہَبِی فَصُومِی شَہْرَیْنِ مُتَتَابِعَیْنِ ، وَلاَ شَیْئَ لَہُمْ عَلَیْک۔
(١٢٥٧٢) حضرت شعبی فرماتے ہیں کہ میں اہل شام کے پاس سے ایک مرتبہ گذرا تو انھوں نے ایک باندی خرید کر اس کو آزاد کردیا، اس باندی نے لکڑیوں کی گٹھڑی ایک بچہ پر پھینکی جس کی وجہ سے وہ بچہ ہلاک ہوگیا، اسے حضرت مسروق کے پاس لایا گیا، آپ نے فرمایا اس کے اولیاء کو تلاش کرو، انھوں نے کسی کو نہ پایا، آپ کچھ دیر غور وفکر فرماتے رہے پھر فرمایا کہ اللہ پاک کا ارشاد ہے، { فَمَنْ لَّمْ یَجِدْ فَصِیَامُ شَھْرَیْنِ مُتَتَابِعِیْنِ } اس کو لے جاؤ اور اس سے ساٹھ روزے رکھواؤ، اور ان کے لیے اس پر کچھ نہیں ہے (جرمانہ وغیرہ) ۔

12572

(۱۲۵۷۳) حدَّثَنَا أَبُو الأَحْوَصِ ، عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ ، قَالَ : طَرَحَتْ جَارِیَۃٌ طُنًّا مِنْ قَصَبٍ عَلَی صَبِیٍّ فَقَتَلَتْہُ ، فَأُتِیَ مَسْرُوقٌ فی ذَلِکَ ، فَقَالَ : ہَلْ یعلم لَہَا مِنْ مَوَالٍ ؟ قَالُوا : لاَ نَدْرِی مَنْ مَوَالِیہَا ، قَالَ : فَہَلْ لَہَا مَالٌ ؟ قَالُوا : مَا یعْلَمُ لَہَا مَالاً ، قَالَ : فَمُرُوہَا أَنْ تَصُومَ شَہْرَیْنِ مُتَتَابِعَیْنِ۔
(١٢٥٧٣) حضرت ابو اسحاق فرماتے ہیں کہ ایک باندی نے لکڑیوں کی گٹھڑی بچہ پر پھینک کر اس کو مار دیا اس کو حضرت مسروق کے پاس لائے، آپ نے فرمایا کیا اس کے موالی ہیں ؟ لوگوں نے کہا ہمیں نہیں معلوم، آپ نے پوچھا کیا اس کے پاس مال ہے ؟ کہا ہمیں نہیں معلوم کہ اس کے پاس مال ہے کہ نہیں، آپ نے فرمایا اس کو حکم دو کہ وہ لگاتار ساٹھ روزے رکھے۔

12573

(۱۲۵۷۴) حدَّثَنَا عَبْدُ اللہِ بْنُ نُمَیْرٍ ، قَالَ : حدَّثَنَا زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی زَائِدَۃَ ، عَنِ الشَّعْبِیِّ ، قَالَ : سُئِلَ مَسْرُوقٌ ، عَنْ ہَذِہِ الآیَۃِ : {وَمَنْ قَتَلَ مُؤْمِنًا خَطَأً فَتَحْرِیرُ رَقَبَۃٍ مُؤْمِنَۃٍ وَدِیَۃٌ مُّسَلَّمَۃٌ إلَی أَہْلِہِ} {فَمَنْ لَمْ یَجِدْ فَصِیَامُ شَہْرَیْنِ مُتَتَابِعَیْنِ} : فَسُئِلَ عَنْ صِیَامِ شَہْرَیْنِ عَنِ الرَّقَبَۃِ وَحْدَہَا ، أَوْ عَنِ الدِّیَۃِ وَالرَّقَبَۃِ ، فَقَالَ : مَنْ لَمْ یَجِدْ فَہُوَ عن الدِّیَۃِ وَالرَّقَبَۃِ۔
(١٢٥٧٤) حضرت شعبی فرماتے ہیں کہ حضرت مسروق سے اس آیت کے بارے میں دریافت کیا گیا { وَمَنْ قَتَلَ مُؤْمِنًا خَطَئًا فَتَحْرِیْرُ رَقَبَۃٍ مُّؤْمِنَۃٍ وَّ دِیَۃٌ مُّسَلَّمَۃٌ اِلٰٓی اَھْلِہٖ } [النساء ٩٢] { فَمَنْ لَّمْ یَجِدْ فَصِیَامُ شَھْرَیْنِ مُتَتَابِعِیْنِ } [النساء ٩٢] ان سے دریافت کیا کہ دو مہینے کے روزے صرف اکیلے غلام آزاد کرنے سے کافی ہوں گے یا غلام اور دیت دونوں سے ؟ آپ نے فرمایا جو نہ پائے تو وہ دیت اور غلام دونوں سے کافی ہوجائیں گے۔

12574

(۱۲۵۷۵) حدَّثَنَا مَرْوَانُ بْنُ مُعَاوِیَۃَ الْفَزَارِیُّ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَانِ الطَّائِفِیِّ ، عَنْ مَیْمُونَۃَ بِنْتِ کَرَدْمِ الْیَسَارِیَّۃِ ، أَنَّ أَبَاہَا لَقِیَ النَّبِیَّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ وَہِیَ رَدِیفَۃٌ لَہُ ، فَسَأَلَہُ ، فَقَالَ : إنِّی نَذَرْت أَنْ أَنْحَرَ بِبُوَانَۃَ ، فَقَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : ہَلْ بِہَا وَثَنٌ ؟ قَالَتْ : قَالَ أَبِی : لاَ ، فَقَالَ لَہُ النَّبِیُّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : فَأَوْفِ نَذْرِکَ حَیْثُ نذَرْتَ۔ (ابوداؤد ۳۳۰۲۔ احمد ۶/۳۶۶)
(١٢٥٧٥) حضرت میمونہ بنت کردم الیساریہ فرماتی ہیں میرے والد کی نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے ملاقات ہوئی وہ ان کے ردیف تھے، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے میرے والد سے دریافت کیا تو انھوں نے کہا کہ میں نے نذر مانی ہے کہ بوانہ (ساحل سمندر) میں قربانی کروں گا ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے دریافت فرمایا کیا وہاں کوئی بت، مورتی ہے ؟ میرے والد نے جواب دیا کہ نہیں، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان سے فرمایا : اپنی نذر وہاں پوری کر جہاں تو نے نذر مانی ہے۔

12575

(۱۲۵۷۶) حدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ ، عَنْ حَمَّادِ بْنِ سَلَمَۃَ ، عَنْ حَبِیبٍ الْمُعَلِّمِ ، عَنْ عَطَائٍ ، عَنْ جَابِرٍ ، أَنَّ رَجُلاً نَذَرَ أَنْ یُصَلِّیَ فِی بَیْتِ الْمَقْدِسِ ، فَسَأَلَ عَنْ ذَلِکَ رَسُولَ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، فَقَالَ لَہُ رَسُولَ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ صَلِّ ہُنَا ، یَعْنِی فِی الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ ، فَأَعَادَ عَلَیْہِ ثَلاَثًا ، فَقَالَ : صَلِّ حَیْثُ قلت۔ (ابوداؤد ۳۲۹۸۔ احمد ۳/۳۶۳)
(١٢٥٧٦) حضرت جابر سے مروی ہے کہ ایک شخص نے نذر مانی کہ وہ بیت المقدس میں نماز ادا کرے گا، پھر اس کے بارے میں نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے دریافت کیا ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس سے فرمایا : یہیں پر نماز ادا کر، یعنی مسجد حرام میں اس نے تین بار اس کو دھرایا آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا جہاں میں نے کہا ہے وہاں نماز ادا کر۔

12576

(۱۲۵۷۷) حدَّثَنَا حفْصٌ ، عَنْ لَیْثٍ ، عَنْ طَاوُوسٍ ، قَالَ : سُئِلَ عَنْ رَجُلٍ نَذَرَ أَنْ یَأْتِیَ بَیْتَ الْمَقْدِسِ ، فَقَالَ : إِنْ عَدَلَہُ إلَی الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ کَانَ أَوْفَی۔
(١٢٥٧٧) حضرت طاؤس سے دریافت کیا گیا کہ ایک شخص نے نذر مانی ہے کہ وہ بیت المقدس آئے گا ؟ آپ نے فرمایا کہ اگر وہ مسجد حرام کی طرف پھر جائے تو یہ اس کے لیے کافی ہوجائے گا۔

12577

(۱۲۵۷۸) حدَّثَنَا ابْنُ مَہْدِیٍّ ، عَنْ حَمَّادِ بْنِ سَلَمَۃَ ، عَنْ حَمَّادٍ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ فِی رَجُلٍ نَذَرَ أَنْ یَحُجَّ إلَی الْمَدَائِنِ، قَالَ : لِیُکَفِّرْ عَنْ یَمِینِہِ ، وَلاَ یَذْہَبْ إلَی الْمَدَائِنِ۔
(١٢٥٧٨) حضرت ابراہیم سے دریافت کیا گیا کہ ایک شخص نے نذر مانی ہے کہ وہ مدائن کی طرف حج کرے گا، آپ نے فرمایا اپنی قسم کا کفارہ ادا کرے اور مدائن کی طرف نہ جائے۔

12578

(۱۲۵۷۹) حدَّثَنَا ابْنُ مَہْدِیٍّ ، عَنْ إسْرَائِیلَ ، عَنْ جَابِرٍ ، عَنْ عَامِرٍ فِی رَجُلٍ نَذَرَ أَنْ یَمْشِیَ إلَی الرُّسْتَاقِ ، قَالَ : یَمْشِی۔
(١٢٥٧٩) حضرت عامر سے دریافت کیا گیا کہ ایک شخص نے نذر مانی ہے کہ وہ گاؤں کی طرف جائے گا، آپ نے فرمایا کہ وہ چلا جائے (اور نذر پوری کرے) ۔

12579

(۱۲۵۸۰) حدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِکِ بْنِ أَبِی سُلَیْمَانَ ، قَالَ : سُئِلَ عَطَائٌ ، عَنْ رَجُلٍ جَعَلَ عَلَیْہِ أَنْ یُصَلِّیَ فِی مَسْجِدِ إیلِیَائَ کَذَا وَکَذَا رَکْعَۃً ، قَالَ : لِیُصَلِّ عَدَدَ ذَلِکَ فِی الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ ، فَإِنَّہُ یُجْزِئُ عَنْہُ ، وَالصَّلاَۃُ فِی الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ أَفْضَلُ۔
(١٢٥٨٠) حضرت عبد الملک بن ابو سلیمان فرماتے ہیں کہ حضرت عطاء سے دریافت کیا گیا کہ ایک شخص نے نذر مانی ہے کہ وہ بیت المقدس میں جا کر اتنی اتنی رکعتیں ادا کرے گا ؟ آپ نے فرمایا کہ وہ اتنی رکعتیں مسجد حرام میں ادا کرے یہ اس کی طرف سے کافی ہوجائے گا، مسجد حرام میں نماز ادا کرنا سب سے افضل ہے۔

12580

(۱۲۵۸۱) حدَّثَنَا أبُو أُسَامَۃَ ، عَنِ أَشْعَث ، عَنِ الْحَسَنِ ؛ فِی امْرَأَۃٍ نَذَرَتْ أَنْ تَأْتِیَ مَکَانًا قَدْ سَمتہُ ، قَالَ : لِتَنْظُرَ قَدْرَ نَفَقَتِہَا ، فَتَصَدَّقَ بہ ، وَلاَ تَأْتِیہِ۔
(١٢٥٨١) حضرت حسن سے دریافت کیا گیا کہ ایک شخص نے نذر مانی ہے کہ وہ اس مکان پر آئے گا جس کا اس نے نام لیا، آپ نے فرمایا کہ اپنے نفقہ کی مقدار میں غور کرے اور اس میں صدقہ کر دے وہاں نہ آئے۔

12581

(۱۲۵۸۲) حدَّثَنَا مَرْوَانُ بْنُ مُعَاوِیَۃَ ، عَنْ مَرْوَانَ بْنِ مَاہَانَ التَّیْمِیِّ ، قَالَ : سَمِعْتُ الشَّعْبِیَّ وَسُئِلَ عَنِ امْرَأَۃٍ نَذَرَتْ أَنْ تَنْحَرَ بَقَرَۃً ، أَلَہَا أَنْ تَبِیعَ جِلْدَہَا ؟ فَقَالَ : نَعَمْ ، فَقَالَ ابْنُ أَشْوَعَ : لَکِنِّی لَسْت أَدْرِی ذَلِکَ ، فَقَالَ الشَّعْبِیُّ : لَوْ قُلْتُ لَحْمُہَا لَمْ یَکُنْ بِہِ بَأْسٌ ، إنَّمَا نَذَرَتْ دَمَہَا فَقَدْ أَہْرَقَتْ دَمَہَا۔
(١٢٥٨٢) حضرت مروان بن ماھان التیمی فرماتے ہیں کہ حضرت شعبی سے سوال کیا گیا کہ ایک عورت نے گائے ذبح کرنے کی نذر مانی ہے کیا اس کے لیے اس کی کھال فروخت کرنا جائز ہے ؟ آپ نے فرمایا : ہاں، حضرت ابن اشوع نے فرمایا : لیکن میں اس کو درست خیال نہیں کرتا، حضرت شعبی نے فرمایا : اگر تو کہے اس کا گوشت (فروخت کرنا) تو اس میں بھی کوئی حرج نہیں ہے، کیونکہ اس نے خون کی نذر مانی تھی جو وہ بہا چکی ہے۔

12582

(۱۲۵۸۳) حدَّثَنَا شَرِیکٌ ، عَنْ أَبِی ہِلاَلٍ ، قَالَ : نَذَرَتْ أُمِّی إِنْ رَأَتْ فِی وَجْہِی شَعَرَۃً أَنْ تَنْحَرَ بَدَنَۃً ، أَوْ قَالَ : ہَدْیًا ، قَالَ : وَکَانَ الْحَیُّ یَذْبَحُونَ الْبَقَرَۃَ ، قَالَ : فَأَتَیْت شُرَیْحًا فَسَأَلْتُہُ فَسَوَّی بَیْنَہُمَا۔
(١٢٥٨٣) حضرت ابو ھلال فرماتے ہیں کہ میری والدہ نے نذر مانی کہ اگر اس نے میرے چہرے پر بال دیکھے تو وہ اونٹ ذبح کرے گی، فرماتے ہیں اور محلہ والے گائے ذبح کرتے تھے، میں حضرت شریح کے پاس آیا اور آپ سے اس بارے میں دریافت کیا، پس آپ نے دونوں میں برابری کی (دونوں برابر ہیں) ۔

12583

(۱۲۵۸۴) حدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَیْدٍ ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِکِ ، عَنْ عَطَائٍ ؛ فِی رَجُلٍ جَعَلَ عَلَیْہِ بَدَنَۃً لِلْمَسَاکِینِ ، قَالَ : یُجْزِیہِ بَقَرَۃٌ۔
(١٢٥٨٤) حضرت عطائ سے دریافت کیا گیا کوئی شخص نذر مانتا ہے کہ میرے ذمہ مساکین کے لیے اونٹ ذبح کرنا ہے، فرماتے ہیں کہ گائے بھی اس کی طرف سے کافی ہوجائے گی۔

12584

(۱۲۵۸۵) حدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِیزِ بْنُ مُحَمَّدٍ الدَّرَاوَرْدِیُّ ، عَنْ مُوسَی بْنِ مَعبَد ، أَنَّہُ کَانَ عَلَی امْرَأَۃٍ مِنْ أَہْلِہِ اعْتِکَافَ شَہْر فِی الْمَسْجِدِ ، فَاعْتَکَفَتْ تِسْعَۃً وَعِشْرِینَ یَوْمًا ، ثُمَّ حَاضَتْ فَرَجَعَتْ إلَی أَہْلِہَا ، ثُمَّ طَہُرَتْ فَوَقَعَ عَلَیْہَا زَوْجُہَا ، قَالَ : فَجِئْت سَالِمًا وَالْقَاسِمَ ، فَقَالا : اذْہَبْ إلَی سَعِیدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ ، ثُمَّ ائْتِنَا ، قَالَ : فَذَہَبْت إلَی سَعِیدٍ فَسَأَلْتُہُ ، فَقَالَ : خانا حَدًّا مِنْ حُدُودِ اللہِ ، وَأَخْطَاَ السُّنَّۃَ ، وَعَلَیْہَا أَنْ تَسْتَأْنِفَ ، قَالَ : فَرَجَعْت إلَی الْقَاسِمِ وَسَالِمٍ فَأَخْبَرْتُہُمَا بِمَا قَالَ : فَقَالاَ : ذَلِکَ رَأْیُنَا۔
(١٢٥٨٥) حضرت موسیٰ بن معبد فرماتے ہیں کہ ان کے اھل میں سے ایک عورت مہینے کے لیے مسجد میں اعتکاف بیٹھی، وہ انتیس دن بیٹھی تھی کہ اس کو حیض آگیا تو وہ اپنے گھر واپس آگئی پھر وہ پاک ہوئی تو اس کے شوہر نے اس سے شرعی ملاقات کرلی، حضرت موسیٰ کہتے ہیں کہ میں حضرت سالم اور حضرت قاسم کے پاس آیا، آپ دونوں نے مجھ سے فرمایا : پہلے حضرت سعید بن المسیب کے پاس جا پھر ہمارے پاس آنا، میں حضرت سعید بن المسیب کے پاس آیا اور آپ سے اس بارے میں دریافت کیا، آپ نے فرمایا : دونوں نے حدود اللہ میں خیانت کی ہے اور سنت کے خلاف کیا ہے، عورت پر لازم ہے کہ وہ پھر دوبارہ اعتکاف بیٹھے (شروع سے) حضرت موسیٰ فرماتے ہیں کہ میں پھر حضرت سالم اور حضرت قاسم کے پاس گیا آپ کو بتایا جو انھوں نے کہا تھا، دونوں حضرات نے فرمایا یہی ہماری بھی رائے ہے۔

12585

(۱۲۵۸۶) حدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنِ ابْنِ أَبِی نَجِیحٍ، عَنْ مُجَاہِدٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: إذَا جَامَعَ الْمُعْتَکِفُ أَبْطَلَ اعْتِکَافَہُ وَاسْتَأْنَفَ۔
(١٢٥٨٦) حضرت ابن عباس فرماتے ہیں کہ معتکف جماع کرلے تو اس کا اعتکاف باطل ہوگیا اور وہ دوبارہ اعتکاف بیٹھے گا۔

12586

(۱۲۵۸۷) حدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ شَرِیکٍ ، عَنِ الشَّیْبَانِیِّ ، عَنْ بُکَیْرِ بْنِ الأَخْنَسِ ، عَنْ مُجَاہِدٍ فِی الْمُعْتَکِفِ إذَا جَامَعَ ، قَالَ : یَتَصَدَّقُ بِدِینَارَیْنِ۔
(١٢٥٨٧) حضرت مجاہد فرماتے ہیں کہ اگر معتکف جماع کرلے تو وہ دو دینار صدقہ کرے۔

12587

(۱۲۵۸۸) حدَّثَنَا أبُو أُسَامَۃَ ، عَنْ ہِشَامٍ ، عَنِ الْحَسَنِ ؛ فِی رَجُلٍ غَشِیَ امْرَأَتَہُ وَہُوَ مُعْتَکِفٌ : أَنَّہُ بِمَنْزِلَۃِ الَّذِی غَشِیَ فِی رَمَضَانَ ، عَلَیْہِ مَا عَلَی الَّذِی غَشِیَ فِی رَمَضَانَ۔
(١٢٥٨٨) حضرت حسن سے دریافت کیا گیا کہ ایک شخص معتکف ہے اور اس کی بیوی پر غشی طاری ہوگئی، فرمایا وہ اسی طرح ہے جیسے رمضان میں کسی پر غشی طاری ہو اور اس پر وہی ہے جو رمضان میں غشی طاری ہونے والے پر ہوتا ہے۔

12588

(۱۲۵۸۹) حدَّثَنَا حفْصٌ ، عَنْ أَشْعَثَ ، عَنْ عَطَائٍ ، قَالَ : یَقْضِی اعْتِکَافَہُ۔
(١٢٥٨٩) حضرت عطائ فرماتے ہیں وہ اعتکاف کی قضا کرے گا۔

12589

(۱۲۵۹۰) حدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنْ عَلْقَمَۃَ بْنِ مَرْثَدٍ ، عَنِ الضَّحَّاکِ ، قَالَ : کَانُوا یُجَامِعُونَ وَہُمْ مُعْتَکِفُونَ، حَتَّی نَزَلَتْ : {وَلاَ تُبَاشِرُوہُنَّ وَأَنْتُمْ عَاکِفُونَ فِی الْمَسَاجِدِ}۔
(١٢٥٩٠) حضرت ضحاک فرماتے ہیں کہ صحابہ کرام حالت اعتکاف میں مجامعت کیا کرتے تھے یہاں تک کہ یہ آیت نازل ہوئی { وَ لَا تُبَاشِرُوْھُنَّ وَ اَنْتُمْ عٰکِفُوْنَ فِی الْمَسٰجِدِ } [البقرۃ ١٨٧]

12590

(۱۲۵۹۱) حدَّثَنَا مَعْنُ بْنُ عِیسَی ، عَنِ ابْنِ أَبِی ذِئْبٍ ، عَنِ الزُّہْرِیِّ ، قَالَ : مَنْ أَصَابَ امْرَأَتَہُ وَہُوَ مُعْتَکِفٌ فَعَلَیْہِ مِن الْکَفَّارَۃِ مِثْلُ مَا عَلَی الَّذِی یُصِیبُ فِی رَمَضَانَ۔
(١٢٥٩١) حضرت زہری فرماتے ہیں کہ جو حالت اعتکاف میں بیوی کے ساتھ ہمبستری کرلے تو اس پر وہی کفارہ ہے جو رمضان میں ہمبستری کرنے والے پر ہوتا ہے۔

12591

(۱۲۵۹۲) حدَّثَنَا ابْنُ مَہْدِیٍّ ، عَنْ حَمَّادِ بْنِ سَلَمَۃَ ، عَنْ حَمَّادٍ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ ، قَالَ : إذَا جَامَعَ الْمُعْتَکِفُ اسْتَقْبَلَ۔
(١٢٥٩٢) حضرت ابراہیم فرماتے ہیں کہ جب معتکف جماع کرلے تو وہ نئے سرے سے اعتکاف بیٹھے گا۔

12592

(۱۲۵۹۳) حدَّثَنَا ابْنُ مُسْہِرٍ ، عَنْ إسْمَاعِیلَ بْنِ أَبِی خَالِدٍ ، عَنِ الشَّعْبِیِّ فِی امْرَأَۃٍ نَذَرَتْ أَنْ تَعْتَکِفَ خَمْسِینَ یَوْمًا ، فَاعْتَکَفَتْ أَرْبَعِینَ یَوْمًا ، ثُمَّ جَائَ زَوْجُہَا فَأَرْسَلَ إلَیْہَا ، فَأَتَتْہُ ، قَالَ : تُتِمُّ مَا بَقِیَ۔
(١٢٥٩٣) حضرت شعبی سے دریافت کیا گیا کہ ایک عورت نے نذر مانی کہ وہ پچاس دن اعتکاف بیٹھے گی، پھر وہ چالیس اعتکاف بیٹھی تھی کہ اس کا شوہر آگیا اور اس کی طرف پیغام بھیجا تو وہ اس کے پاس آگئی، آپ نے فرمایا جو دن باقی رہ گئے ہیں ان کو مکمل کرے گی۔

12593

(۱۲۵۹۴) حدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ ، عَنْ سَعِیدٍ ، عَنْ قَتَادَۃَ ، عَنِ الْحَسَنِ ؛ فِی الرَّجُلِ یَغْشَی امْرَأَتَہُ وَہُوَ مُعْتَکِف ، قَالَ : یُحَرِّرُ مُحَرَّرًا۔
(١٢٥٩٤) حضرت حسن فرماتے ہیں کہ آدمی معتکف ہو اور اس کی بیوی پر غشی طاری ہوجائے، فرمایا وہ غلام آزاد کرے۔

12594

(۱۲۵۹۵) حدَّثَنَا حفص ، عَنْ لَیْثٍ ، عَنْ مُجَاہِدٍ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ : کُلُّ شَیْئٍ فِی الْقُرْآنِ : أَوْ أَوْ فَہُوَ فِیہِ مُخَیَّرٌ ، وَکُلُّ شَیْئٍ فِیہِ : (فَمَنْ لَمْ یَجِدْ) فَالَّذِی یَلِیہِ ، فَإِنْ لَمْ یَجِدْ فَالَّذِی یَلِیہِ۔
(١٢٥٩٥) حضرت ابن عباس ارشاد فرماتے ہیں کہ قرآن پاک میں جہاں لفظ اَوْ آیا ہے اس میں بندے کو اختیار ہے اور جہاں فمن لم یجد آیا ہے تو اس میں وہ اس کے بعد والے پر عمل کرے اگر وہ نہ پائے تو وہ جو اس کے بعد والے پر عمل کرے۔

12595

(۱۲۵۹۶) حدَّثَنَا أَسْبَاطُ بْنُ مُحَمَّدٍ ، عَنْ دَاوُدَ بْنِ أَبِی ہِنْدٍ ، عَنْ عِکْرِمَۃَ مِثْلَہُ۔
(١٢٥٩٦) حضرت عکرمہ سے بھی اسی طرح مرو ی ہے۔

12596

(۱۲۵۹۷) حدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ ، عَنِ الْمَسْعُودِیِّ ، عَنْ حَمَّادٍ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ ، قَالَ : مَا کَانَ فِی الْقُرْآنِ : أَوْ أَوْ فَصَاحِبُہُ مُخَیَّرٌ۔
(١٢٥٩٧) حضرت ابراہیم فرماتے ہیں کہ قرآن میں جہاں بھی (دو چیزیں) لفظ اَوْ کے ساتھ آئی ہیں تو اس کے کرنے والے کو اس میں اختیار ہے۔

12597

(۱۲۵۹۸) حدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ یَزِیدَ ، عَنْ أَیُّوبَ أَبِی الْعَلاَئِ ، عَنْ قَتَادَۃَ ، عَنِ الْحَسَنِ ؛ فِی رَجُلَیْنِ قَتَلاَ قَتِیلاً جَمِیعًا، قَالَ : عَلَیْہِمَا کَفَّارَتَانِ۔
(١٢٥٩٨) حضرت حسن فرماتے ہیں کہ دو شخص اکٹھے مل کر کسی کو قتل کردیں تو دونوں پر دو کفارے ہیں۔

12598

(۱۲۵۹۹) حدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ یَزِیدَ ، عَنْ أَیُّوبَ أَبِی الْعَلاَئِ ، عَنْ أَبِی ہَاشِمٍ ، عَنْ عُمَرَ رضی اللَّہُ عَنْہُ ، قَالَ : عَلَیْہِمَا کَفَّارَۃٌ وَاحِدَۃٌ۔
(٩٩ ١٢٥) حضرت عمر فرماتے ہیں کہ دونوں پر ایک ہی کفارہ ہے۔

12599

(۱۲۶۰۰) حدَّثَنَا أبُو دَاوُد ، عَنْ شُعْبَۃَ ، عَنْ مُغِیرَۃَ ، عَنِ الشَّعْبِیِّ ، قَالَ : أَلاَ تَرَی لَوْ أَنَّ قَوْمًا قَتَلُوا رَجُلاً اشْتَرَکُوا فِی قَتْلِہِ ، کان عَلَی کُلِّ وَاحِدٍ مِنْہُمْ کَفَّارَۃٌ۔
(١٢٦٠٠) حضرت شعبی فرماتے ہیں کہ کیا تو نہیں دیکھتا کہ اگر ایک قوم مل کر کسی ایک شخص کو قتل کردیں تو ان میں سے ہر ایک پر کفارہ آتا ہے۔

12600

(۱۲۶۰۱) حدَّثَنَا أبُو دَاوُد ، عَنْ شُعْبَۃَ ، عَنِ الْحَکَمِ ، عَنِ الشَّعْبِیِّ ، قَالَ : لَوْ أَنَّ قَوْمًا اجْتَمَعُوا عَلَی قَتْلِ رَجُلٍ کَانَ عَلَی کُلِّ وَاحِدٍ مِنْہُمْ کَفَّارَۃٌ ، یَعْنِی خَطَأً ، قَالَ : وَکَانَ الْحَکَمُ یَرَی ذَلِکَ۔
(١٢٦٠١) حضرت شعبی سے اسی طرح منقول ہے، حضرت حکم کی بھی یہی رائے ہے۔

12601

(۱۲۶۰۲) ابْنُ نُمَیْرٍ ، عَنْ أَبِی حَنِیفَۃَ ، عَنْ حَمَّادٍ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ ، قَالَ : إذَا قَتَلَ الْقَوْمُ الرَّجُلَ فَعَلَی کُلِّ وَاحِدٍ مِنْہُمُ التَّحْرِیرُ۔
(١٢٦٠٢) حضرت ابراہیم فرماتے ہیں کہ جب ایک قوم کسی شخص کو قتل کر دے (غلطی سے) تو ہر ایک کے ذمہ غلام آزاد کرنا ہے۔

12602

(۱۲۶۰۳) حدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللہِ الأَسَدِیُّ ، عَنْ حَمَّادِ بْنِ سَلَمَۃَ ، عَنْ بُرْدٍ أَبِی الْعَلاَئِ ، عَنْ مَکْحُولٍ فِی الْقَوْمِ یَقْتُلُونَ الرَّجُلَ ، قَالَ : عَلَی کُلِّ رَجُلٍ مِنْہُمْ کَفَّارَۃٌ ، وَعَلَیْہِمْ جَمِیعًا الدِّیَۃُ۔
(١٢٦٠٣) حضرت مکحول فرماتے ہیں کہ اگر ایک قوم کسی شخص کو قتل کردیں تو ہر ایک پر کفارہ ہے اور ان سب پر دیت ہے۔

12603

(۱۲۶۰۴) حدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بِشْرٍ الْعَبْدِیُّ ، عَنْ مِسْعَرٍ ، عَنْ عُبَیْدِ بْنِ الْحَسَنِ ، عَنِ ابْنِ مَعْقِلٍ ، قَالَ : کَانَ عَلَی عَائِشَۃَ رَقَبَۃٌ ، أَوْ نَسَمَۃٌ تُعْتِقُہَا مِنْ وَلَدِ إسْمَاعِیلَ ، قَالَ : فَقَدِمَ بسَبْی مِنَ الْیَمَنِ ، قَالَ مِسْعَرٌ : أَرَاہُ مِنْ قَبِیلَۃٍ، یُقَالُ لَہَا : خَوْلاَنُ ، قَالَ : فَنَہَاہَا أَنْ تُعْتِقَ مِنْہُمْ ، قَالَ : فَقَدِمَ بسَبْی مِنْ مُضَرَ ، أَرَاہُ ، قَالَ : مِنْ بَنِی الْعَنْبَرِ ، فَأَمَرَہَا أَنْ تُعْتِقَ مِنْہُمْ۔
(١٢٦٠٤) حضرت ابن معقل فرماتے ہیں کہ حضرت عائشہ پر اولاد اسماعیل میں سے ایک غلام کو آزاد کرنا تھا، یمن سے کچھ قیدی آئے، مسعر راوی کہتے ہیں کہ میرا خیال ہے وہ قبیلہ خولان کے تھے آپ کو ان میں سے آزاد کرنے سے منع کردیا گیا، پھر مضر سے کچھ قیدی آئے، راوی کہتے ہیں کہ میرا خیال ہے وہ بنو عنبر کے تھے، پھر آپ کو حکم دیا کہ اس میں سے ایک آزاد کردو۔

12604

(۱۲۶۰۵) حدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحِیمِ ، عَنْ زَکَرِیَّا بْنِ أَبِی زَائِدَۃَ ، قَالَ : سُئِلَ عَامِرٌ ، عَنْ رَجُلٍ جَعَلَ عَلَیْہِ مُحَرَّرِینَ مِنْ وَلَدِ إسْمَاعِیلَ إِنْ دَخَلَ بَیْتَ فُلاَنٍ ، فَدَخَلَہُ ، قَالَ : لَیْسَ لَہَا کَفَّارَۃٌ ، قَالَ : الرَّجُلُ : فإنِّی لاَ أَجِدُہُمَا قَالَ : فصُمْ أَرْبَعَۃَ أَشْہُرٍ مُتَتَابِعَاتٍ ، عَنْ کُلِّ رَقَبَۃٍ شَہْرَیْنِ لَعَلَّہُ أَنْ یُکَفِّرَ شَیْئًا۔
(١٢٦٠٥) حضرت عامر سے دریافت کیا گیا کہ ایک شخص نے نذر مانی ہے کہ اگر وہ فلاں کے گھر داخل ہوا تو اولاد اسماعیل میں سے دو غلام آزاد کرے گا، اور پھر وہ اس کے گھر داخل ہوگیا ؟ آپ نے فرمایا اس پر کفارہ نہیں ہے، اس شخص نے عرض کیا میں ان دونوں کو نہیں پاتا، آپ نے فرمایا پھر چار مہینے کے لگاتار روزے رکھو، ہر غلام کے بدلے دو مہینے کے روزے، شاید کہ یہ کچھ کفارہ بن جائیں۔

12605

(۱۲۶۰۶) حدَّثَنَا أبُو مُعَاوِیَۃَ، عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ أَبِی ظَبْیَانَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: الْحِینُ قَدْ یَکُونُ غَدْوَۃً وَعَشِیَّۃً۔
(١٢٦٠٦) حضرت ابن عباس ارشاد فرماتے ہیں کہ وقت کا اطلاق کبھی صبح وشام پر بھی ہوتا ہے۔

12606

(۱۲۶۰۷) حدَّثَنَا أبُو الأَحْوَص، عَنْ عَطَائِ بْنِ السَّائِبِ، عَنْ رَجُلٍ مِنْہُمْ ، قَالَ: سَأَلْتُ ابْنَ عبَّاسٍ، قُلْتُ: إنِّی حَلَفْت أن لاَ أُکَلِّمَ رَجُلاً حِینًا ، قَالَ : فَقَرَأَ ابْنُ عَبَّاسٍ : {تُؤْتِی أُکُلَہَا کُلَّ حِینٍ بِإِذْنِ رَبِّہَا} ، قَالَ : الْحِینُ سَنَۃٌ۔
(١٢٦٠٧) حضرت عطاء بن السائب ان میں سے ایک شخص سے روایت کرتے ہیں کہ میں نے حضرت ابن عباس سے دریافت کیا کہ میں نے قسم اٹھائی ہے کہ میں ایک شخص سے ایک وقت (زمانے) تک بات نہیں کروں گا ؟ آپ نے قرآن پاک کی آیت تلاوت کی { تُؤْتِیْٓ اُکُلَھَا کُلَّ حِیْنٍ بِاِذْنِ رَبِّھَا } فرمایا : لفظ حین سے مراد ایک سال ہے۔

12607

(۱۲۶۰۸) حدَّثَنَا ابْنُ إدْرِیسَ ، عَنْ دَاوُدَ ، عَنْ عِکْرِمَۃَ ، قَالَ : الْحِینُ سِتَّۃُ أَشْہُرٍ۔
(١٢٦٠٨) حضرت عکرمہ فرماتے ہیں کہ الحین سے مراد چھ مہینے ہیں۔

12608

(۱۲۶۰۹) حَدَّثَنَا إسْمَاعِیلُ بْنُ إبْرَاہِیمَ ، عَنْ أَیُّوبَ ، عَنْ عِکْرِمَۃَ ، قَالَ : الْحِینُ سِتَّۃُ أَشْہُرٍ۔
(١٢٦٠٩) حضرت عکرمہ فرماتے ہیں کہ الحین سے مراد چھ مہینے ہیں۔

12609

(۱۲۶۱۰) حدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحِیمِ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ حَرْمَلَۃَ ، قَالَ : سَمِعْتُ سَعِیدَ بْنَ الْمُسَیَّبِ وَسَأَلَہُ رَجُلٌ ، فَقَالَ : إنِّی حَلَفْت عَلَی امْرَأَتِی أَنْ لاَ تَدْخُلَ علی أَہْلِہَا حِینًا ، فَقَالَ : الْحِینُ مَا بَیْنَ أَنْ تَطْلُعَ النَّخْلُ إلَی أَنْ تُثْمِرَ ، وَمَا بَیْنَ أَنْ تُثْمِرَ إلَی أَنْ تُطْلعَ ، فَقَالَ لَہُ سَعِیدٌ : {ضَرَبَ اللَّہُ مَثَلاً کَلِمَۃً} إلَی قَوْلِہِ : {تُؤْتِی أُکُلَہَا کُلَّ حِینٍ بِإِذْنِ رَبِّہَا}۔
(١٢٦١٠) حضرت عبد الرحمن بن حرملہ فرماتے ہیں کہ حضرت سعید بن المسیب سے ایک شخص نے سوال کیا کہ میں نے قسم اٹھائی ہے کہ اپنی بیوی سے ایک وقت تک بات نہیں کروں گا ؟ آپ نے فرمایا الحین سے مراد کھجور ظاہر ہو کر پکنے تک کا درمیانی وقت ہے اور پک کر ظاہر ہونے تک کا درمیانی وقت ہے، حضرت سعید نے اس سے فرمایا : { ضَرَبَ اللّٰہُ مَثَلًا کَلِمَۃً } سے لے کر { تُؤْتِیْٓ اُکُلَھَا کُلَّ حِیْنٍ بِاِذْنِ رَبِّھَا } تک تلاوت فرمائی۔

12610

(۱۲۶۱۱) حدَّثَنَا غنْدَرٌ ، عَنْ شُعْبَۃَ ، قَالَ : سَأَلْتُ الْحَکَمَ وَحَمَّادًا عَنْ رَجُلٍ حَلَفَ أَنْ لاَ یُکَلِّمَ رَجُلاً حِینًا ، فَقَالاَ : الْحِینُ سَنَۃٌ۔
(١٢٦١١) حضرت شعبہ فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت حکم اور حضرت حماد سے دریافت کیا ایک شخص نے قسم اٹھائی ہے کہ وہ ایک شخص سے زمانے اور وقت تک بات نہیں کرے گا ؟ آپ نے فرمایا الحین سے مراد ایک سال ہے۔

12611

(۱۲۶۱۲) حدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنْ طَارِق ، عَنْ سَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ ، قَالَ : الْحِینُ سِتَّۃُ أَشْہُرٍ۔
(١٢٦١٢) حضرت سعید بن المسیب فرماتے ہیں کہ الحین سے مراد چھ مہینے ہیں۔

12612

(۱۲۶۱۳) حدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ مُسْلِمٍ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ بْنِ مَیْسَرَۃَ ، عَنْ سَعِیدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ ، قَالَ: الْحِینُ شَہْرَانِ ، إن النَّخْلَۃَ تُطْعِمُ السَّنَۃَ کُلَّہَا إلاَّ شَہْرَیْنِ۔
(١٢٦١٣) حضرت سعید بن المسیب فرماتے ہیں کہ الحین سے مراد دو مہینے ہیں بیشک کھجوریں دو مہینوں کے علاوہ پورے سال ظاہر ہوتی ہیں۔

12613

(۱۲۶۱۴) حدَّثَنَا مُعَاوِیَۃُ بْنُ عَمْرٍو ، عَنْ زَائِدَۃَ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ بْنِ مُہَاجِرٍ ، عَنْ عِکْرِمَۃَ ، قَالَ : الْحِینُ سِتَّۃُ أَشْہُرٍ۔
(١٢٦١٤) حضرت عکرمہ فرماتے ہیں کہ الحین سے مراد چھ مہینے ہیں۔

12614

(۱۲۶۱۵) حدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ عِکْرِمَۃَ بْنِ عَمَّارٍ ، عَنْ عَاصِمِ بْنِ شُمَیْخٍ ، عَنْ أَبِی سَعِیدٍ الْخُدْرِیِّ ، قَالَ : کَانَ النَّبِیُّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ إذَا اجْتَہَدَ فِی الْیَمِینِ ، قَالَ : لاَ وَالَّذِی نَفْسُ أَبِی الْقَاسِمِ بِیَدِہِ۔ (ابوداؤد ۳۲۵۹۔ احمد ۳/۴۸)
(١٢٦١٥) حضرت ابو سعید الخدری سے مروی ہے کہ حضور اقدس (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جب قسم پر بہت زور دیتے تو یوں فرماتے، نہیں، قسم ہے اس ذات کی جس کے قبضہ میں ابو القاسم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی جان ہے۔

12615

(۱۲۶۱۶) حدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنْ مُوسَی بْنِ عُقْبَۃَ ، عَنْ سَالِمٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ : کَانَتْ یَمِینُ النَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ الّتِی یَحْلِفُ عَلَیْہَا : لاَ وَمُقَلِّبِ الْقُلُوبِ۔ (بخاری ۷۳۹۱۔ ابوداؤد ۳۲۵۸)
(١٢٦١٦) حضرت ابن عمر فرماتے ہیں کہ حضور اقدس (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی قسم جس پر آپ قسم اٹھاتے وہ یہ تھی : نہیں دلوں کو پلٹنے والے کی قسم۔

12616

(۱۲۶۱۷) حدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ خَالِدٍ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ ہِلاَلٍ ، عَنْ أَبِیہِ ، عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ ، قَالَ : کَانَتْ یَمِینُ النَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : لاَ وَأَسْتَغْفِرُ اللَّہَ۔ (ابوداؤد ۳۲۶۰۔ احمد ۲/۲۸۸)
(١٢٦١٧) حضرت ابوہریرہ سے مروی ہے کہ حضور اقدس (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی قسم یہ تھی : نہیں اور میں اللہ سے معافی مانگتا ہوں۔

12617

(۱۲۶۱۸) حدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ مُسْہِرٍ ، عَنِ الشَّیْبَانِیِّ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الأَسْوَدِ ، عَنْ أَبِیہِ ، قَالَ : کُنْتُ جَالِسًا مَعَ ابْنِ مَسْعُودٍ فَوْقَ بَیْتِہِ ، فَوَجَبَتِ الشَّمْسُ ، فَقَالَ عَبْدُ اللہِ : ہَذَا وَالَّذِی لاَ إلَہَ غَیْرُہُ حِینَ أَفْطَرَ الصَّائِمُ۔
(١٢٦١٨) حضرت عبد الرحمن بن اسود اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ میں حضرت ابن مسعود کے ساتھ گھر کی چھت پر بیٹھا تھا سورج غروب ہونے لگا، حضرت عبداللہ نے فرمایا : قسم ہے اس ذات کی جس کے بغیر کوئی معبود نہیں یہ وہ وقت ہے جب روزہ دار افطار کرتا ہے۔

12618

(۱۲۶۱۹) حدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ ، قَالَ : حدَّثَنَا الأَعْمَشُ ، عَنْ أَبِی الْمِنْہَالِ ، عَنْ عَبَّادِ بْنِ عَبْدِ اللہِ ، قَالَ : کَانَ عَلِیٌّ رضی اللَّہُ عَنْہُ یَخْطُبُ ، فَقَالَ : لاَ وَالَّذِی فَلَقَ الْحَبَّۃَ وَبَرَأَ النَّسَمَۃَ۔
(١٢٦١٩) حضرت عباد بن عبداللہ فرماتے ہیں کہ حضرت علی خطبہ دے رہے تھے آپ نے فرمایا : نہیں، قسم اس ذات کی جس نے دانے کو پھاڑ کر جاندار کو پیدا کیا۔

12619

(۱۲۶۲۰) حدَّثَنَا ابْنُ عُیَیْنَۃَ ، عَنْ عَمْرٍو ، عَنْ یَحْیَی بْنِ جَعْدَۃَ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ بْنِ عَمْرٍو ، قَالَ : سَمِعْتُ أَبَا ہُرَیْرَۃَ یَقُولُ : لاَ وَرَبِّ ہَذِہِ الْکَعْبَۃِ۔
(١٢٦٢٠) حضرت عبداللہ بن عمرو فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت ابوہریرہ سے آپ فرماتے ہیں : لا (نہیں) اس کعبہ کے رب کی قسم۔

12620

(۱۲۶۲۱) حدَّثَنَا شَرِیکٌ ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِکِ بْنِ عُمَیْرٍ ، عَنْ زِیَادِ الْحَارِثِیِّ ، قَالَ : قَالَ رَجُلٌ لأَبِی ہُرَیْرَۃَ : أَنْتَ الَّذِی تَنْہَی عَنْ صَوْمِ یَوْمِ الْجُمُعَۃِ ؟ فَقَالَ : لاَ وَرَبِّ ہَذِہِ الْحُرْمَۃِ ، أَوْ ہَذِہِ الْبِنْیَۃِ۔
(١٢٦٢١) حضرت زیاد الحارثی فرماتے ہیں کہ ایک شخص نے حضرت ابوہریرہ سے دریافت کیا آپ ہیں جنہوں نے جمعہ کے دن روزہ رکھنے سے منع کیا ہے ؟ آپ نے فرمایا : نہیں اس حرم کے رب کی قسم، یا فرمایا اس کعبہ کے رب کی قسم۔

12621

(۱۲۶۲۲) حدَّثَنَا حفْصٌ وَأَبُو مُعَاوِیَۃَ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ إِبْرَاہِیمَ ، عَن عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ یَزِیدَ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ ، أَنَّہُ قَالَ : وَالَّذِی لاَ إلَہَ غَیْرُہُ۔
(١٢٦٢٢) حضرت عبد الرحمن بن یزید فرماتے ہیں کہ حضرت عبداللہ یوں قسم کھاتے : قسم ہے اس ذات کی جس کے سوا کوئی معبود نہیں۔

12622

۱۲۶۲۳) حدَّثَنَا أبُو مُعَاوِیَۃَ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ خَیْثَمَۃَ ، عَنْ مَسْرُوقٍ ، أَنَّ عَائِشَۃَ ، قَالَتْ فِی شَیْئٍ حَلَفْت عَلَیْہِ: لاَ وَالَّذِی آمَنَ بِہِ الْمُؤْمِنُونَ وَکَفَرَ بِہِ الْکَافِرُونَ۔ (ابن سعد ۸۲)
(١٢٦٢٣) حضرت مسروق فرماتے ہیں کہ حضرت عائشہ کسی چیز پر قسم اٹھاتیں تو یوں فرماتیں، نہیں، قسم ہے اس کی جس پر مومن ایمان لائے اور کافروں نے اس کا انکار کیا۔

12623

(۱۲۶۲۴) حدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُصْعَبٍ ، عَنِ الأَوْزَاعِیِّ ، عَنْ یَحْیَی بْنِ أَبِی کَثِیرٍ ، عَنْ ہِلاَلِ بْنِ أَبِی مَیْمُونَۃَ ، عَنْ عَطَائِ بْنِ یَسَارٍ ، عَنْ رِفَاعَۃَ الْجُہَنِیِّ ، قَالَ : کَانَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ إذَا حَلَف ، قَالَ : وَالَّذِی نَفْسُ مُحَمَّدٍ بِیَدِہِ۔ (احمد ۱۶)
(١٢٦٢٤) حضرت رفاعہ الجہنی سے مروی ہے کہ حضور اقدس (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جب قسم کھاتے تو یوں فرماتے : اس ذات کی قسم جس کے قبضہ میں محمد کی جان ہے۔

12624

(۱۲۶۲۵) حدَّثَنَا رَوْحُ بْنُ عُبَادَۃَ ، عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ ، قَالَ : أَخْبَرَنِی أَبُو الزُّبَیْرِ ، أَنَّہُ سَمِعَ سَعِیدَ بْنَ جُبَیْرٍ قَالَ : قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ : إِنْ فَائَ کَفَّرَ ، وَإِنْ لَمْ یَفْعَلْ فَہِیَ وَاحِدَۃٌ وَہِیَ أَحَقُّ بِنَفْسِہَا۔
(١٢٦٢٥) حضرت ابن عباس فرماتے ہیں کہ اگر شوہر بیوی کے پاس چلا جائے تو کفارہ ادا کرے اور اگر نہ جائے تو وہ اکیلی ہے اس کو اپنے نفس پر زیادہ حق ہے۔

12625

(۱۲۶۲۶) حدَّثَنَا أبُو دَاوُد الطَّیَالِسِیُّ ، عَنْ ہَارُونَ بْنِ إبْرَاہِیمَ ، عَنِ ابْنِ سِیرِینَ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ بْنِ جُبَیْرٍ ، أَنَّ زَیَادًا أَبْصَرَ أَبَا مُوسَی کَئِیبًا ، فَقَالَ لَہُ : مَا لَکَ ؟ فَذَکَرَ أَنَّہُ آلَی مِنِ امْرَأَتِہِ ، فَأَمَرَہُ أَنْ یُکَفِّرَ ، فَفَعَلَ۔
(١٢٦٢٦) حضرت عبداللہ بن جبیر فرماتے ہیں کہ زیاد نے حضرت ابو موسیٰ کو شکستہ خاطر دیکھا، آپ نے اس سے پوچھا کیا ہوا ہے ؟ ذکر کیا کہ اس نے اپنی بیوی سے ایلاء کرلیا ہے، آپ نے اس کو حکم دیا کہ وہ کفارہ ادا کرے تو اس نے ایسا ہی کیا۔

12626

(۱۲۶۲۷) حدَّثَنَا غنْدَرٌ ، عَنْ شُعْبَۃَ ، عَنْ مُغِیرَۃَ ، عَنْ إِبْرَاہِیمَ ، عَن أَبِی الشَّعْثَائِ ، عَنْ عَلْقَمَۃَ ، وَأَصْحَابُ عَبْدِ اللہِ ، أَنَّہُمْ قَالُوا : ؛ فِی الرَّجُلِ إذَا آلَی مِنِ امْرَأَتِہِ ، ثُمَّ أَتَاہَا قَبْلَ أَنْ تَبَرَّ یَمِینَہُ ، قَالَ : یُکَفِّرُ یَمِینَہُ۔
(١٢٦٢٧) حضرت علقمہ اور حضرت عبداللہ نے اصحاب فرماتے ہیں کہ جب کوئی شخص اپنی بیوی سے ایلاء کرے پھر قسم پوری ہونے سے قبل ہی اس کے پاس آجائے تو وہ اپنی قسم کا کفارہ ادا کرے گا۔

12627

(۱۲۶۲۸) حدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ سَعِیدٍ ، عَنْ شُعْبَۃَ ، عَنْ مُغِیرَۃَ ، عَنْ إِبْرَاہِیمَ ، عَن أَبِی الشَّعْثَائِ ، عَنْ عَلْقَمَۃَ ، قَالَ : إذَا فَائَ المُولَی کَفَّرَ۔
(١٢٦٢٨) حضرت علقمہ فرماتے ہیں کہ جب ایلاء کرنے والا بیوی کے پاس چلا جائے تو وہ کفارہ ادا کرے گا۔

12628

(۱۲۶۲۹) حدَّثَنَا الثَّقَفِیُّ، عَنْ خَالِدٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِیرِینَ، قَالَ: إذَا آلَی الرَّجُلُ مِنِ امْرَأَتِہِ، ثُمَّ فَائَ فَعَلَیْہِ الْکَفَّارَۃُ۔
(١٢٦٢٩) حضرت محمد بن سیرین فرماتے ہیں کہ جب کوئی شخص اپنی بیوی سے ایلاء کرے اور پھر اس کے پاس چلا جائے تو اس پر کفارہ ہے۔

12629

(۱۲۶۳۰) حدَّثَنَا أبُو دَاوُد ، عَنْ زَمْعَۃَ ، عَنِ ابْنِ طَاوُوس ، عَنْ أَبِیہِ ، أَنَّہُ کَانَ لاَ یَرَی عَلَیْہِ الْکَفَّارَۃَ فِی یَمِینِہِ۔
(١٢٦٣٠) حضرت طاؤس اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ وہ اس پر قسم کا کفارہ نہیں سمجھتے تھے۔

12630

(۱۲۶۳۱) ابْنُ عُلَیَّۃَ ، عَنْ یُونُسَ ، عَنِ الْحَسَنِ أنہ کَانَ یَقُولُ : فَیؤُہُ کَفَّارَۃ۔
(١٢٦٣١) حضرت حسن فرماتے ہیں کہ اس کا (لوٹنا) پورا کرنا ہی کفارہ ہے۔

12631

(۱۲۶۳۲) حدَّثَنَا جَرِیرٌ ، عَنْ مُغِیرَۃَ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ فِی الَّذِی یُولِی مِنِ امْرَأَتِہِ فَیَفِیئُ ، قَالَ : کَانَ بَعْضُہُمْ یَقُولُ : فَیؤُہُ کَفَّارَۃ۔
(١٢٦٣٢) حضرت ابراہیم سے دریافت کیا گیا ایک شخص اپنی بیوی سے ایلاء کرتا ہے پھر وہ لوٹتا ہے (تو اس کا کیا حکم ہے ؟ ) آپ نے فرمایا ان میں سے (صحابہ وفقہائ) بعض حضرات فرماتے تھے، اس کا لوٹنا ہی کفارہ ہے۔

12632

(۱۲۶۳۳) حدَّثَنَا غنْدَرٌ ، عَنْ أَشْعَثَ ، عَنِ الْحَسَنِ ؛ فِی الرَّجُلِ یَحْلِفُ أن لاَ یَقْرَبُ امْرَأَتَہُ عَشَرَۃَ أَیَّامٍ ، ثُمَّ قَرُبَہَا قَبْلَ الْعَشَرَۃِ ، قَالَ : لاَ کَفَّارَۃَ عَلَیْہِ۔
(١٢٦٣٣) حضرت حسن سے دریافت کیا گیا کہ کوئی شخص قسم کھائے کہ وہ اپنی بیوی کے پاس دس دن تک نہیں آئے گا، پھر وہ دس دن سے پہلے ہی اس کے قریب آگیا ؟ آپ نے فرمایا : اس پر کفارہ نہیں ہے۔

12633

(۱۲۶۳۴) حدَّثَنَا ہُشَیْمٌ، عَنْ یُونُسَ، عَنِ الْحَسَنِ؛ فِی رَجُلٍ جَعَلَ عَلَیْہِ صَوْمَ شَہْرٍ، قَالَ: إن سَمَّی شَہْرًا مَعْلُومًا فَلْیَصُمْہُ وَلْیُتَابِعْ ، وَإِذَا لَمْ یُسَمِّ شَہْرًا مَعْلُومًا ، أو لَمْ یَنْوِہِ فَلْیَسْتَقْبِلِ الأَیَّامَ ، فَلْیَصُمْ ثَلاَثِینَ یَوْمًا ، وَإِنْ صَامَ عَلَی الْہِلاَلِ ، وَأَفْطَرَ عَلَی رُؤْیَتِہِ فَکَانَتْ تِسْعَۃً وَعِشْرِینَ یَوْمًا أَجْزَأَہُ ذَلِکَ ، وَإِنْ فَرَّقَ إذًا اسْتَقْبَلَ الأَیَّامَ۔
(١٣١٣٤) حضرت حسن فرماتے ہیں کہ اگر کوئی شخص نذر مانے کہ مجھ پر ایک مہینے کے روزے ہیں، اگر وہ معین مہینے کا نام لے تو اسی مہینے لگاتار رکھنا پڑیں گے اور اگر کسی مہینے کا نام نہ لے اور نیت بھی نہ کرے تو مستقل از سر نو تیس دنوں کے روزے رکھے گا، اور اگر وہ روزہ چاند دیکھ کر رکھے اور چاند دیکھ کر افطار کرے تو انتیس روزے کافی ہوجائیں گے، اگر وہ تفریق کرے تب ازسر نو رکھنے پڑیں گے۔

12634

(۱۲۶۳۵) حدَّثَنَا الثَّقَفِیُّ ، عَنْ خَالِدٍ ، عَنْ أَبِی قِلاَبَۃَ ؛ فِی الرَّجُلِ یَجْعَلُ عَلَیْہِ صَوْمَ شَہْرٍ ، قَالَ : ہُوَ أَعْلَمُ بِمَا جَعَلَ، وَجَعَلہ یَمِینَہُ۔
(١٢٦٣٥) حضرت ابو قلابہ فرماتے ہیں کہ اگر کوئی شخص کہے مجھ پر ایک مہینے کے روزے ہیں تو وہ زیادہ جانتا ہے جو اس نے کہا ہے اور اس کی نیت کا اعتبار ہے (اس کی نیت پر محمول کریں گے) ۔

12635

(۱۲۶۳۶) حدَّثَنَا ابن نُمَیرٍ ، عَنْ حَجَّاجٍ ، عَنْ عَطَائٍ ، وَعَنْ حَمَّاد ، عَنْ إبْرَاہِیمَ ، قَالاَ : إذَا جَعَلَ الرَّجُلُ عَلَیْہِ صَوْمَ شَہْرٍ ، وَلَمْ یُسَمِّ شَہْرًا مِنَ الشُّہُورِ ، قَالَ : إِنْ شَائَ تَابَعَ ، وَإِنْ شَائَ فَرَّقَ۔
(١٢٦٣٦) حضرت حماد اور حضرت ابراہیم فرماتے ہیں کہ اگر کوئی شخص نذر مانے کہ مجھ پر ایک مہینے کے روزے ہیں اور مہینوں میں سے کوئی مہینہ متعین نہ کرے تو اگر وہ چاہے تو لگاتار رکھے اور اگر چاہے تو جدا جدا دنوں میں رکھ لے۔

12636

(۱۲۶۳۷) حدَّثَنَا کثیر بْنُ ہِشَامٍ ، عَنْ جَعْفَرٍ ، عَنْ مَیْمُونٍ ، قَالَ : النَّذْرُ فِی الصِّیَامِ مُتَتَابِعٌ۔
(١٢٦٣٧) حضرت میمون فرماتے ہیں کہ نذر اگر روزوں کی ہو تو وہ لگاتار رکھے جائیں گے۔

12637

(۱۲۶۳۸) حدَّثَنَا حفْصٌ ، عَنْ حَجَّاجٍ ، قَالَ : سَأَلْتُ عَطَائً ، وَحَدَّثَنِی مَنْ سَأَلَ إِبْرَاہِیمَ ، عَن رَجُلٍ نَذَرَ أَنْ یَصُومَ شَہْرًا ، قالا یَصُوم ثَلاَثِینَ ، یَعْنِی مُتَفَرِّقًا۔
(١٢٦٣٨) حضرت حجاج فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت عطائ سے دریافت کیا اور مجھے اس شخص نے بتایا جس نے حضرت ابراہیم سے دریافت کیا تھا ایک شخص نذر مانتا ہے کہ مجھ پر ایک ماہ کے روزے ہیں ؟ دونوں نے فرمایا : وہ تیس روزے رکھے گا یعنی جدا جدا لگاتار رکھنا ضروری نہیں۔

12638

(۱۲۶۳۹) حدَّثَنَا سَہْلُ بْنُ یُوسُفَ ، عَنْ عَمْرٍو ، عَنِ الْحَسَنِ ، قَالَ : کَانَ لاَ یَرَی بَأْسًا أَنْ یُطْعِمَ مِسْکِینًا وَاحِدًا عَشْرَ مَرَّاتٍ فِی کَفَّارَۃِ الْیَمِینِ۔
(١٢٦٣٩) حضرت عمرو فرماتے ہیں کہ حضرت حسن کفارہ یمین میں ایک ہی مسکین کو دس مرتبہ کھانا کھلانے میں کوئی حرج نہیں سمجھتے تھے۔

12639

(۱۲۶۴۰) حدَّثَنَا حدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنْ جَابِرٍ ، عَنْ عَامِرٍ ، قَالَ : لاَ یُجْزِئُ فِی کَفَّارَۃِ الْیَمِینِ إلاَّ إطْعَامُ عَشَرَۃِ مَسَاکِینَ۔
(١٢٦٤٠) حضرت عامر فرماتے ہیں قسم کے کفارہ میں کافی نہیں ہوگا جب تک کہ دس مسکینوں کو کھانا نہ کھلا دے۔

12640

(۱۲۶۴۱) حدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنْ جَابِرٍ ، عَنِ الشَّعْبِیِّ ؛ فِی الرَّجُلِ لاَ یَجِدُ مَسَاکِینَ مُسْلِمِینَ ، فَیُعْطِی الْیَہُودَ وَالنَّصَارَی ، فَقَالَ الشَّعْبِیُّ : یُجْزِیہِ ، وَقَالَ الْحَکَمُ : لاَ یُجْزِیہِ ، وَقَالَ إبْرَاہِیمُ : فَإِنِّی أَرْجُو إذَا لَمْ یَجِدْ غَیْرَہُمْ یُجْزِیہِ۔
(١٢٦٤١) حضرت جابر سے مروی ہے کہ جو شخص مسلمان مسکینوں کو نہ پائے تو کیا وہ یہود و نصاریٰ کو کھلا سکتا ہے ؟ حضرت شعبی فرماتے ہیں کافی ہوجائے گا، حضرت حکم فرماتے ہیں کہ کافی نہیں ہوگا اور حضرت ابراہیم فرماتے ہیں کہ ان کے علاوہ جب کوئی اور نہ ہوں تو کافی ہوجائے گا۔

12641

(۱۲۶۴۲) حدَّثَنَا مُعْتَمِرُ بْنُ سُلَیْمَانَ ، عَنْ ہِشَامٍ عَمَّنْ حَدَّثَہُ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ ، قَالَ : إذَا کَانَتْ لَہُ عِشْرُونَ کَفَّرَ۔
(١٢٦٤٢) حضرت ابراہیم فرماتے ہیں جب اس کے پاس بیس (درھم) ہوں تو وہ کفارہ ادا کرے۔

12642

(۱۲۶۴۳) حدَّثَنَا مُعْتَمِرٌ ، عَنْ ہِشَامٍ ، عَنِ الْحَسَنِ ، وَابْنِ سِیرِینَ أَنَّہُمَا کَانَا لاَ یُوَقِّتَانِ فِی ذَلِکَ شَیْئًا۔
(١٢٦٤٣) حضرت حسن اور حضرت ابن سیرین اس میں کوئی چیز موقت نہیں فرماتے۔

12643

(۱۲۶۴۴) حدَّثَنَا مُعْتَمِرٌ ، قَالَ : قُلْتُ لِمَعْمَرٍ : ؛ الرَّجُلُ یَحْلِفُ وَلَیْسَ عِنْدَہُ مِنَ الطَّعَامِ إلاَّ مَا یُکَفِّرُ ، قَالَ : کَانَ قَتَادَۃُ یَقُولُ : یَصُومُ ثَلاَثَۃَ أَیَّامٍ۔
(١٢٦٤٤) حضرت معتمر فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت معمر سے دریافت کیا کوئی شخص قسم اٹھائے اور اس کے پاس کھانا نہ ہو سوائے اس کے جو وہ کفارہ ادا کرے، فرمایا کہ حضرت قتادہ فرماتے تھے وہ تین دن کے روزے رکھ لے۔

12644

(۱۲۶۴۵) حدَّثَنَا عَفَّانُ ، عَنْ حَمَّادِ بْنِ سَلَمَۃَ ، عَنْ عَبْدِ الْکَرِیمِ ، عَنْ سَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ ؛ فِی الرَّجُلِ یَحْلِفُ وَلَیْسَ لَہُ إلاَّ ثَلاَثَۃُ دَرَاہِمَ فَیَحْنَثُ ، قَالَ : یُکَفِّرُ۔
(١٢٦٤٥) حضرت سعید بن جبیر سے دریافت کیا گیا کوئی شخص قسم کھائے اور اس کے پاس صرف تین درھم موجود ہوں اور وہ حانث بھی ہوجائے ؟ آپ نے فرمایا وہ کفارہ ادا کرے گا۔

12645

(۱۲۶۴۶) حدَّثَنَا عَبْدُ الْوَہَّابِ الثَّقَفِی ، عَنْ سَعِیدٍ ، عَنْ فَرْقَدٍ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ ، قَالَ : إذَا کَانَ لَہُ عِشْرُونَ دِرْہَمًا فَعَلَیْہِ الْکَفَّارَۃُ۔
(١٢٦٤٦) حضرت ابراہیم فرماتے ہیں جب اس کے پاس بیس درھم ہوں تو اس پر کفارہ ہے۔

12646

(۱۲۶۴۷) حدَّثَنَا ابْنُ أَبِی زَائِدَۃَ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنْ سَعِیدٍ بْنِ أَبِی عَرُوبَۃَ ، عَنْ فَرْقَدٍ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ مِثْلَہُ۔
(١٢٦٤٧) حضرت ابراہیم سے اسی کے مثل منقول ہے۔

12647

(۱۲۶۴۸) حدَّثَنَا ہُشَیْمٌ ، عَنْ مُغِیرَۃَ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ ، أَنَّہُ کَانَ یَقُولُ : إذَا حَلَفَ عَلَی اللَّبَنِ فَلاَ یَأْکُلَ الزُّبْدَ ، فَإِنَّہُ مِنَ اللَّبَنِ ، وَإِذَا حَلَفَ عَلَی الزُّبْدِ فَلْیَأْکُلِ اللَّبَنَ ، وَإِذَا حَلَفَ عَلَی اللَّحْمِ فَلاَ یَأْکُلُ الشَّحْمَ ، وَإِذَا حَلَفَ عَلَی الشَّحْمِ فَلْیَأْکُلِ اللَّحْمَ۔
(١٢٦٤٨) حضرت ابراہیم فرماتے ہیں کہ کوئی شخص دودھ نہ پینے کی قسم اٹھائے تو وہ مکھن بھی نہیں کھائے گا کیونکہ وہ بھی دودھ سے بنتا ہے اور جو شخص مکھن نہ کھانے کی قسم اٹھائے وہ دودھ نہیں پیئے گا، اور جو شخص گوشت نہ کھانے کی قسم اٹھائے تو وہ چربی بھی نہیں کھائے گا اور جو چربی نہ کھانے کی قسم اٹھائے وہ گوشت کھا سکتا ہے۔

12648

(۱۲۶۴۹) حدَّثَنَا ہُشَیْمٌ ، عَنْ مُغِیرَۃَ ، قَالَ : کَانَ أَصْحَابُنَا یَقُولُونَ : إذَا حَلَفَ عَلَی اللَّبَنِ فَلاَ یَأْکُلُ مِنَ السَّمْنِ ، وَلاَ مِنَ الْجُبْنِ ، وَإِذَا حَلَفَ عَلَی السَّمْنِ وَالْجُبْنِ أَکَلَ مِنَ اللَّبَنِ۔
(١٢٦٤٩) حضرت مغیرہ فرماتے ہیں کہ ھمارے اصحاب فرماتے تھے جب کوئی شخص دودھ نہ پینے کی قسم اٹھائے تو وہ گھی اور پنیر بھی استعمال نہیں کرے گا اور جو گھی اور پنیر نہ کھانے کی قسم اٹھائے وہ دودھ پی سکتا ہے۔

12649

(۱۲۶۵۰) حدَّثَنَا عَبْدُ الأَعْلَی ، عَنْ سَعِیدٍ ، عَنْ قَتَادَۃَ سُئِلَ عَنْ رَجُلٍ ، قَالَ: لِامْرَأَتِہِ ، إِنْ أَکَلَ لَحْمًا فَامْرَأَتُہُ طَالِقٌ فَأَکَلَ سَمَکًا ، قَالَ : ہِیَ طَالِقٌ ، قَالَ اللَّہُ تَعَالَی : {تَأْکُلُونَ لَحْمًا طَرِیًّا}۔
(١٢٦٥٠) حضرت سعید سے مروی ہے کہ ایک شخص نے حضرت قتادہ سے دریافت کیا کہ ایک شخص نے اپنی بیوی سے کہا ہے کہ اگر میں گوشت کھاؤں تو میری بیوی کو طلاق، پھر اس نے مچھلی کھالی ؟ فرمایا اس کو طلاق ہوجائے گی، اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے { تَاْکُلُوْنَ لَحْمًاطَرِیًّا }۔

12650

(۱۲۶۵۱) حدَّثَنَا عُمَرُ ، عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ ، عَنْ عَطَائٍ ، قَالَ : یَحْنَثُ ، قَالَ اللَّہُ تَعَالَی : {تَأْکُلُونَ لَحْمًا طَرِیًّا}۔
(١٢٦٥١) حضرت عطائ فرماتے ہیں وہ حانث ہوجائے گا، اللہ پاک کا ارشاد ہے { تَاْکُلُوْنَ لَحْمًاطَرِیًّا }۔

12651

(۱۲۶۵۲) حدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحِیمِ ، عَنْ دَاوُدَ بْنِ أَبِی ہِنْدٍ ، عَنْ عَامِرٍ ، قَالَ : سَأَلَ رَجُلٌ ابْنَ عَبَّاسٍ ، عَنْ رَجُلٍ نَذَرَ أَنْ یَنْحَرَ ابْنَہُ ، قَالَ : یَنْحَرُ مِئَۃ مِنَ الإِبِلِ کَمَا فَدَی بِہَا عَبْدُ الْمُطَّلِبِ ابْنَہُ ، قَالَ : وقال غَیْرُہُ : کَبْشًا کَمَا فَدَی إبْرَاہِیمُ ابْنَہُ إِسْحَاقَ ، فَسَأَلْت مَسْرُوقًا ، فَقَالَ : ہَذَا مِنْ خَطوَاتِ الشَّیْطَانِ ، لاَ کَفَّارَۃَ فِیہِ۔
(١٢٦٥٢) حضرت عامر فرماتے ہیں کہ ایک شخص نے حضرت ابن عباس سے دریافت کیا کہ ایک شخص نے نذر مانی ہے کہ وہ اپنے بیٹے کو ذبح کرے گا ؟ آپ نے فرمایا وہ سو اونٹ ذبح کرے گا جس طرح حضرت عبد المطلب نے اپنے بیٹے کا فدیہ دیا تھا، اور ان کے علاوہ حضرات فرماتے ہیں دنبہ ذبح کرے گا جیسے حضرت ابراہیم نے اپنے بیٹے حضرت اسحاق (اسماعیل) کی جگہ کیا تھا، پھر میں نے حضرت مسروق سے اس کے متعلق دریافت کیا، آپ نے فرمایا یہ شیطان کے راستوں میں ایک راستہ ہے اس پر کوئی کفارہ نہیں ہے۔

12652

(۱۲۶۵۳) حدَّثَنَا عَبَّادٌ ، عَنْ خَالِدٍ ، عَنْ عِکْرِمَۃَ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ؛ فِی الرَّجُلِ یَقُولُ : ہُوَ یَنْحَرُ ابْنَہُ ، قَالَ : کَبْشٌ کَمَا فَدَی إبْرَاہِیمُ إِسْحَاقَ۔
(١٢٦٥٣) حضرت ابن عباس سے دریافت کیا گیا کہ ایک شخص کہتا ہے کہ وہ اپنے بیٹے کو ذبح کرے گا، فرمایا دنبہ ذبح کرے جس طرح حضرت ابراہیم نے اپنے بیٹے اسحاق (حضرت اسماعیل) کی جگہ کیا تھا۔

12653

(۱۲۶۵۴) حدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحِیمِ ، عَنْ یَحْیَی بْنِ سَعِیدٍ ، عَنِ الْقَاسِمِ ، قَالَ : کُنْتُ عِنْدَ ابْنِ عَبَّاسٍ ، فَجَائَتْہُ امْرَأَۃٌ ، فَقَالَتْ : إنِّی نَذَرْت أَنْ أَنْحَرَ ابْنِی ، فَقَالَ : ابْنُ عَبَّاسٍ : لاَ تَنْحَرِی ابْنَک وَکَفِّرِی عَنْ یَمِینِکِ ، قَالَ : فَقَالَ رَجُلٌ عِنْدَ ابْنِ عَبَّاسٍ : إِنَّہُ لاَ وَفَائَ لِنَذْرٍ فِی مَعْصِیَۃٍ ، فَقَالَ : ابْنُ عَبَّاسٍ : أَلَیْسَ قَدْ قَالَ : اللَّہُ فِی الظِّہَارِ : {إنَّہُمْ لَیَقُولُونَ مُنْکَرًا مِنَ الْقَوْلِ وَزُورًا} ثَمَّ قَالَ فِیہِ مِنَ الْکَفَّارَۃِ مَا سَمِعْت۔
(١٢٦٥٤) حضرت قاسم فرماتے ہیں کہ میں حضرت ابن عباس کے پاس تھا ایک عورت آئی اور عرض کیا میں نے نذر مانی ہے کہ میں اپنے بیٹے کو ذبح کروں گی، حضرت ابن عباس نے اس سے فرمایا اپنے بیٹے کو ذبح مت کر اور اپنی قسم کا کفارہ ادا کردے، حضرت ابن عباس کے پاس ایک شخص موجود تھا اس نے کہا، معصیت والی نذر کا تو پورا کرنا نہیں ہے، (اور اس پر کفارہ بھی نہیں ہوتا) حضرت ابن عباس نے فرمایا کیا اللہ تعالیٰ نے مسئلہ ظہار میں نہیں فرمایا : { وَاِنَّہُمْ لَیَقُوْلُوْنَ مُنْکَرًا مِّنَ الْقَوْلِ وَزُورًا } پھر فرمایا اس میں وہ کفارہ ہے جو تو نے سنا ہے۔

12654

(۱۲۶۵۵) حدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، عَنِ الْحَکَمِ ، عَنْ عَلِیٍّ فِی رَجُلٍ نَذَرَ أَنْ یَنْحَرَ ابْنَہُ ، قَالَ : یُہْدِی دِیَتَہُ۔
(١٢٦٥٥) حضرت علی فرماتے ہیں کہ کوئی شخص نذر مانے کہ اپنے بیٹے کو ذبح کرے گا تو وہ اس کی دیت ھدیہ کرے گا۔

12655

(۱۲۶۵۶) حدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنْ فِرَاسٍ ، عَنِ الشَّعْبِیِّ ، قَالَ: إذَا قَالَ: ہُوَ یَنْحَرُ ولدہُ ، قَالَ یُحِجُّہُ۔
(١٢٦٥٦) حضرت شعبی فرماتے ہیں کہ جب کوئی شخص کہے کہ وہ اپنے بیٹے کو ذبح کرے گا تو وہ اپنے بیٹے کو حج کروائے۔

12656

(۱۲۶۵۷) حدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنْ عَبْدِ الْکَرِیمِ ، عَنْ عَطَائٍ ، قَالَ : إذَا قَالَ : ہُوَ یَنْحَرُہُ فَبَدَنَۃٌ۔
(١٢٦٥٧) حضرت عطائ سے بھی یہی مروی ہے۔

12657

(۱۲۶۵۸) حدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ عَلِیِّ بْنِ مُبَارَکٍ ، عَنْ یَحْیَی ، عَنْ عِکْرِمَۃَ فِی رَجُلٍ نَذَرَ أَنْ یَنْحَرَ ابْنَہُ ، قَالَ : یَذْبَحُ کَبْشًا فَیَتَصَدَّقُ بِلَحْمِہِ ، ثُمَّ قَالَ : لَقَدْ کَانَ لَکُمْ فِی إبْرَاہِیمَ أُسْوَۃٌ حَسَنَۃٌ۔
(١٢٦٥٨) حضرت عکرمہ سے دریافت کیا گیا کہ کوئی شخص نذر مانے کہ وہ اپنے بیٹے کو ذبح کرے گا، آپ نے فرمایا وہ دنبہ ذبح کر کے اس کا گوشت صدقہ کر دے، پھر فرمایا : تحقیق تمہارے لیے حضرت ابراہیم کے طریقہ میں بہترین نمونہ ہے۔

12658

(۱۲۶۵۹) حدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنِ الْحَسَنِ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ فِی رَجُلٍ نَذَرَ أَنْ یَنْحَرَ ابْنَہُ ، قَالَ : یُحِجُّہُ وَیَنْحَرُ بَدَنَۃً۔
(١٢٦٥٩) حضرت ابراہیم سے مروی ہے کوئی شخص نذر مانے کہ وہ اپنے بیٹے کو ذبح کرے گا تو فرمایا وہ اونٹ ذبح کرے گا۔

12659

(۱۲۶۶۰) حدَّثَنَا غُنْدَرٌ ، عَنْ شُعْبَۃَ ، عَنِ الْحَکَمِ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ؛ فِی الرَّجُلِ یَقُولُ : ہُوَ یَنْحَرُ ابْنَہُ ، قَالَ : یُہْدِی دِیَتَہُ ، أَوْ کَبْشًا۔
(١٢٦٦٠) حضرت ابن عباس سے ایک شخص نے دریافت کیا کہ اس نے نذر مانی ہے کہ وہ اپنے بیٹے کو ذبح کرے گا، فرمایا وہ اس کی دیت ادا کرے یا دنبہ ذبح کرے۔

12660

(۱۲۶۶۱) حدَّثَنَا أبُو أُسَامَۃَ ، عَنْ أَبِی غِفَارِ الْمُثَنَّی بن سَعِید ، قَالَ : سَأَلْتُ جَابِرَ بْنَ زَیْدٍ ، عَنْ رَجُلٍ ، قَالَ لِرَجُلٍ ہُوَ یُہْدِیک إِنْ لَمْ یَسْرِ أَہْلُک ، قَالَ : یُہْدِی کَبْشًا۔
(١٢٦٦١) حضرت ابو غفار المثنی بن سعید فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت جابر بن زید سے دریافت کیا کہ ایک شخص دوسرے شخص سے کہتا ہے وہ تجھے بیٹا ھدیہ دوں گا اگر تیرے گھر والے رات کو نہ آئے ؟ فرمایا وہ دنبہ ھدیہ کرے۔

12661

(۱۲۶۶۲) حدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنْ عَبْدِ الْکَرِیمِ ، عَنْ عَطَائٍ ، قَالَ : إذَا قَالَ : ہُوَ یُہْدِی ابْنَہُ ، فَکَبْشٌ۔
(١٢٦٦٢) حضرت عطائ فرماتے ہیں کہ جب کوئی کہے کہ وہ اپنے بیٹے کو ھدیہ میں دے گا تو اس کی جگہ دنبہ دے گا۔

12662

(۱۲۶۶۳) حدَّثَنَا جَرِیرٌ ، عَنْ مُغِیرَۃَ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ ، قَالَ : إِنْ قَالَ : ہُوَ یُہْدِی ابْنَہُ فَکَبْشٌ۔
(١٢٦٦٣) حضرت ابراہیم سے بھی اسی طرح منقول ہے۔

12663

(۱۲۶۶۴) حدَّثَنَا جَرِیرٌ ، عَنْ مُغِیرَۃَ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ ، قَالَ : إذَا قَالَ : ہُوَ یُہْدِیہِ حَافِیًا رَاجِلاً ، قَالَ : یُحِجُّہُ ، وَیَمْشِی ہُوَ حَافِیًا ، وَلاَ یَرْکَبُ وَلَکِنْ یَحْمِلُ الَّذِی حَلَفَ عَلَیْہِ۔
(١٢٦٦٤) حضرت ابراہیم فرماتے ہیں کہ جب وہ کہے کہ وہ اس کو برہنہ اور پیدل ھدیہ کرے گا تو وہ حج کروائے گا وہ ننگے پاؤں اور پیدل چلے گا اور سواری پر سوار نہ ہوگا لیکن جس پر قسم کھائی ہے وہ سوار ہوگا۔

12664

(۱۲۶۶۵) حدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحِیمِ ، وَوَکِیعٌ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، عَنِ الْحَکَمِ ، عَنْ عَلِیٍّ ؛ فِی الرَّجُلِ یَقُولُ لِلرَّجُلِ أَنَا أُہْدِیک ، وَقَالَ وَکِیعٌ : قَالَ لاِبْنِہِ ، قَالَ : یُہْدِی دِیَتَہُ۔
(١٢٦٦٥) حضرت علی سے مروی ہے کہ کوئی شخص کسی دوسرے شخص کو کہے میں تجھے بیٹا ھدیہ دوں گا، اور حضرت وکیع فرماتے ہیں کہ جب اپنے بیٹے سے کہے تو وہ دیت ھدیہ کرے گا۔

12665

(۱۲۶۶۶) عَبْدُ الرَّحْمَنِ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ ، قَالَ : یُحِجُّہُ۔
(١٢٦٦٦) حضرت ابراہیم فرماتے ہیں کہ حج کروائے گا۔

12666

(۱۲۶۶۷) حدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحِیمِ ، عَنْ أَشعَث ، عَنْ حَمَّاد ، عَنْ إبْرَاہِیمَ ، قَالَ : عَلَیْہِ أَنْ یُحِجَّہُ۔
(١٢٦٦٧) حضرت ابراہیم فرماتے ہیں کہ اس پر لازم ہے کہ وہ اس کو حج کروائے۔

12667

(۱۲۶۶۸) حدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنْ إسْمَاعِیلَ بْنِ أُمَیَّۃَ ، عَنْ عُثْمَانَ بْنِ حَاضِرٍ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، وَابْنِ عُمَرَ، قَالاَ : یُہْدِی جَزُورًا۔
(١٢٦٦٨) حضرت ابن عباس اور حضرت ابن عمر فرماتے ہیں کہ وہ اونٹ ھدیہ کرے گا۔

12668

(۱۲۶۶۹) حدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنْ سِمَاکٍ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْتَشِرِ ، عَنْ مَسْرُوقٍ ، قَالَ : یُہْدِی کَبْشًا۔
(١٢٦٦٩) حضرت مسروق فرماتے ہیں کہ وہ دنبہ ھدیہ کرے گا۔

12669

(۱۲۶۷۰) حدَّثَنَا عَبَّادٌ ، عَنْ سُفْیَانَ بْنِ حُسَیْنٍ ، قَالَ : سَأَلْتُ الْحَسَنَ ، وَابْنَ سِیرِینَ ، عَنْ رَجُلٍ ظَاہَرَ مِنَ امْرَأَتِہِ ، وَلَمْ یُکَفِّرْ وتَہَاوَن بِذَلِکَ ، قَالاَ : تَسْتَعْدِی عَلَیْہِ۔
(١٢٦٧٠) حضرت سفیان بن حسین فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت حسن اور حضرت ابن سیرین سے دریافت کیا کہ ایک شخص اپنی بیوی سے ظہار کرتا ہے اور کفارہ ادا نہیں کرتا اور اس میں سستی کرتا ہے ؟ دونوں حضرات نے فرمایا : وہ عورت اس کے خلاف دعویٰ کرے گی۔

12670

(۱۲۶۷۱) حدَّثَنَا الضَّحَّاکُ بْنُ مَخْلَدٍ ، عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ ، عَنِ ابْنِ طَاوُوس ، عَنْ أَبِیہِ ، قَالَ : إذَا قَالَ الْمُظَاہِرُ : لاَ حَاجَۃَ لِی بِہَا لَمْ یُتْرَکْ حَتَّی یُطَلِّقَ ، أَوْ یُکَفِّرَ۔
(١٢٦٧١) حضرت طاؤس اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ جب ظہار کرنے والا کہے مجھے اس کی کوئی حاجت اور ضرورت نہیں ہے، تو اس کو نہیں چھوڑا جائے گا جب تک کہ وہ طلاق نہ دیدے یا کفارہ نہ ادا کر دے۔

12671

(۱۲۶۷۲) حدَّثَنَا جَرِیرٌ ، عَنْ مُغِیرَۃَ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ فِی امْرَأَۃٍ جَعَلَتْ عَلَی نَفْسِہَا أوْ نَذَرَتْ أَنْ تصَلِّیَ فِی خَمْسِینَ مَسْجِدًا وَأَنْ تَصَدَّقَ مِنْ خَمْسِینَ بَیْتًا وَأَنْ تَصَدَّقَ بِہِ ، فَأَمَرَہَا أَنْ لاَ تَصَدَّقَ فَإِنَّہَا مَعْصِیَۃٌ تُکَفِّرُ یَمِینَہَا وَتُصَلِّی فِی خَمْسِینَ مَسْجِدًا لأَنَّ الصَّلاَۃَ مِنْ طَاعَۃِ اللہِ۔
(١٢٦٧٢) حضرت ابراہیم سے مروی ہے کہ ایک عورت نے نذر مانی کہ وہ پچاس مسجدوں میں نماز ادا کرے گی اور پچاس گھروں سے صدقہ جمع کر کے پھر اس کو صدقہ کرے گی، اس کو حکم دیا کہ وہ صدقہ جمع نہ کرے کیونکہ یہ معصیت ہے اپنی قسم کا کفارہ ادا کرے اور پچاس مسجدوں میں نماز ادا کرے کیونکہ نماز طاعات میں سے ہے۔

12672

(۱۲۶۷۳) حدَّثَنَا ہُشَیْمٌ ، عَنْ یُونُسَ ، عَنِ الْحَسَنِ ؛ فِی امْرَأَۃٍ نَذَرَتْ عَلَیْہَا أَنْ تُصَلِّیَ إلَی کُلِّ سَارِیَۃٍ مِنْ سِوَارِی مَسْجِدِ الْبَصْرَۃِ ، قَالَ : تُصَلِّی بِعَدَدِ سِوَارِی الْمَسْجِدِ فِی مَقَامٍ وَاحِدٍ۔
(١٢٦٧٣) حضرت حسن سے مروی ہے کہ کوئی عورت نذر مانے کہ بصرہ کی مسجد کے ہر ستون پر نماز ادا کرے گی، تو وہ ایک ہی جگہ کھڑی ہو کر مسجد کے ستونوں کے بقدر نماز ادا کرے۔

12673

(۱۲۶۷۴) حدَّثَنَا ابْنُ فُضَیْلٍ ، عَنْ عَطَائِ بْنِ السَّائِبِ ، عَنْ أَبِی الْبَخْتَرِیِّ ، عَنِ مُرَّۃَ ، قَالَ : دَخَلْت الْمَسْجِدَ وَأَنَا أُحَدِّثُ نَفْسِی أَنْ أُصَلِّیَ عِنْدَ کُلِّ أُسْطُوَانَۃٍ رَکْعَتَیْنِ ، وَرَجُلٌ یَرْمُقُنِی لاَ أَشْعُرُ بِہِ ، فَلَمَّا جَلَسْت نَظَرْت فَإِذَا عَبْدُ اللہِ جَالِسًا ، فَأَتَیْتُہُ فَجَلَسْت إلَیْہِ ، فَإِذَا الرَّجُلُ الَّذِی یَرْمُقُنِی عِنْدَہُ ، قَالَ : وَلاَ یَشْعُرُ بِمَکَانِی قَالَ: یَا أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، إنَّ رَجُلاً دَخَلَ الْمَسْجِدَ فَجَعَلَ یُصَلِّی عِنْدَ کُلِّ أُسْطُوَانَۃٍ رَکْعَتَیْنِ ، فَقَالَ : لَوْ عَلِمَ ، أَنَّ اللَّہَ عِنْدَ الأُسْطُوَانَۃٍ لَمْ یَتَحَوَّلْ حَتَّی یَقْضِیَ صَلاَتَہُ ، قَالَ : فَتَرَکْت بَقِیَّۃَ مَا أَرَدْت أَنْ أُصَلِّیَ۔
(١٢٦٧٤) حضرت مرہ فرماتے ہیں کہ میں مسجد میں داخل ہوا اور میں اپنے دل میں کہہ رہا تھا کہ میں ہر ستون کے پاس دو رکعتیں ادا کروں گا ایک شخص مجھے ترچھی نگاہ سے گھور رہا تھا میں اس کو نہیں جانتا تھا، جب میں بیٹھا تو میں نے دیکھا حضرت عبداللہ بن مسعود تشریف فرما ہیں، میں ان کے پاس آ کر بیٹھ گیا، تو وہ شخص مجھے دیکھ رہا تھا وہ ان کے پاس تھا اور وہ میری جگہ کو نہیں جانتا تھا، اس نے کہا اے ابو عبد الرحمن ! ایک مسجد میں داخل ہوتا اور کہتا ہے کہ میں ہر ستون کے پاس دو رکعتیں ادا کروں گا، آپ نے فرمایا اگر وہ جان لے کہ اللہ تعالیٰ پہلے ہی ستون کے پاس ہیں تو وہاں سے نہیں پھرے گا یہاں تک کہ اپنی نماز مکمل کرے گا، حضرت مرہ کہتے ہیں کہ میں نے جو پڑھنے کا ارادہ کیا تھا وہ ترک کردیا۔

12674

(۱۲۶۷۵) حدَّثَنَا عَبْدُ الأَعْلَی ، عَنْ بُرْدٍ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، أَنَّہُ أَعْتَقَ وَلَدَ الزِّنَا وَأُمَّہُ۔
(١٢٦٧٥) حضرت نافع فرماتے ہیں کہ حضرت ابن عمر نے ولد الزنی اور اس کی ماں کو آزاد کیا۔

12675

(۱۲۶۷۶) حدَّثَنَا ابْنُ نُمَیْرٍ ، عن عُبَیْدُ اللہِ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، أَنَّہُ أَعْتَقَ وَلَدَ زِنَا وَأُمَّہُ۔
(١٢٦٧٦) حضرت نافع سے اسی طرح منقول ہے۔

12676

(۱۲۶۷۷) أبُو أُسَامَۃَ ، عَنِ ابْنِ عَوْنٍ ، عَنْ مُحَمَّدٍ ، قَالَ : کَانَ لاَ یَرَی بِعِتْقِ وَلَدِ الزِّنَا بَأْسًا۔
(١٢٦٧٧) حضرت ابن عون فرماتے ہیں کہ حضرت محمد ولد الزنی آزاد کرنے میں کوئی حرج نہیں سمجھتے تھے۔

12677

(۱۲۶۷۸) وَکِیعٌ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنِ ابْنِ طَاوُوس ، عَنْ أَبِیہِ فِی عِتْقِ وَلَدِ الزِّنَا ، قَالَ لَہُ : مَا احْتَسَبَ۔
(١٢٦٧٨) حضرت طاؤس اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ ولد الزنی کو آزاد کرنے کے متعلق فرمایا کہ اس کو آزاد کرنے میں کچھ حرج نہیں۔

12678

(۱۲۶۷۹) حدَّثَنَا أَسْبَاطٌ ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِکِ ، قَالَ : سُئِلَ عَطَائٌ عَنْ عِتْقِ وَلَدِ الزِّنَا أَعْتِقُہُ ؟ قَالَ : نَعَمْ عِتْقُہُ حَسَنٌ۔
(١٢٦٧٩) حضرت عبد الملک فرماتے ہیں کہ حضرت عطائ سے دریافت کیا گیا کہ ولد الزنی آزاد کیا جاسکتا ہے ؟ آپ نے فرمایا : ہاں، اس کا آزاد کرنا اچھا ہے۔

12679

(۱۲۶۸۰) حدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ بْنُ عَبْدِ الْوَارِثِ ، عَنْ یَزِیدَ بْنِ أَبِی حَرِیزٍ ، عَنْ مَرْیَمَ بِنْتِ أَبِی یَزِیدَ ، عَنْ أُمِّ نُجَیْدٍ ، أَنَّہَا سَأَلَتْ أَبَا أُمَامَۃَ ، عَنْ وَلَدِ الزِّنَا تُعْتِقُہُ ، قَالَ : ہُوَ کَالدِّرْہَمِ الزَّائِفِ ، تَصَدَّقِی بِہِ۔
(١٢٦٨٠) حضرت ام نجید سے مروی ہے کہ انھوں نے حضرت ابو امامہ سے ولد الزنی آزاد کرنے سے متعلق دریافت کیا ؟ آپ نے فرمایا وہ کھوٹے دراھم کی طرح ہے اس کے ساتھ صدقہ ادا کرو۔

12680

(۱۲۶۸۱) حدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ ثَوْرِ الشَّامِیِّ ، عَنْ عُمَر بن عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ سَعْدٍ ، قَالَ : جَائَ رَجُلٌ إلَی ابْنِ عَبَّاسٍ ، فَقَالَ : إنَّ لِی غُلاَمَیْنِ ، أَحَدُہُمَا رَشْدَۃٌ وَالآخَرُ غِیَّۃٌ وَإِنِّی أُرِیدُ أَنْ أُعْتِقَ أَحَدَہُمَا ، فَأَیُّہُمَا تَرَی أَنْ أُعْتِقَ ؟ قَالَ : انظر أَکْثَرُہُمَا ثَمَنًا فوجدوا ولد وَلَدَ الزِّنا أکثرہما ثمنا فأمرہم بہ۔
(١٢٦٨١) حضرت عمر بن عبد الرحمن بن سعد سے مروی ہے کہ ایک شخص حضرت ابن عباس کے پاس آیا اور دریافت کیا کہ میرے پاس دو غلام ہیں، ایک صحیح النسب ہے اور دوسرا ولد الزنی، اور میں ایک غلام آزاد کرنا چاہتا ہوں، آپ کے خیال میں کونسا آزاد کروں ؟ آپ نے فرمایا دیکھو جو قیمتی ہو اس کو آزاد کرو، انھوں نے پایا کہ ولد الزنی زیادہ قیمتی ہے، پس آپ نے ان کو اس کے آزاد کرنے کا حکم دے دیا۔

12681

(۱۲۶۸۲) حدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنْ فِرَاسٍ ، عَنِ الشَّعْبِیِّ ، قَالَ : أَعْتِقْ أَکْثَرَہُمَا ثَمَنًا۔
(١٢٦٨٢) حضرت شعبی فرماتے ہیں کہ جو دونوں میں زیادہ قیمتی ہو اس کو آزاد کر۔

12682

(۱۲۶۸۳) حدَّثَنَا وَکِیعٌ ، قَالَ حدَّثَنَا ہِشَامٌ ، عَنْ أَبِیہِ ، عَنْ عَائِشَۃَ ، أَنَّہَا سُئِلَتْ ، عَنْ وَلَدِ الزِّنَا ، فَقَالَتْ ، لَیْسَ عَلَیْہِ مِنْ خَطِیئَۃِ أَبَوَیْہِ شَیْئٌ ، {لاَ تَزِرُ وَازِرَۃٌ وِزْرَ أُخْرَی}۔
(١٢٦٨٣) حضرت ہشام اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ حضرت عائشہ سے ولد الزنی کو آزاد کرنے کے متعلق دریافت کیا گیا ؟ آپ نے فرمایا اس کے والدین کا گناہ اس پر نہیں ہے پھر یہ آیت تلاوت فرمائی { وَ لَا تَزِرُ وَازِرَۃٌ وِّزْرَ اُخْرٰی }۔

12683

(۱۲۶۸۴) حدَّثَنَا وَکِیعٌ ، قَالَ : حدَّثَنَا عِیسَی الْخَبَّاطُ ، قَالَ : سَمِعْتُ الشَّعْبِیَّ یَقُولُ : وَلَدُ الزِّنَا خَیْرُ الثَّلاَثَۃِ ، إنَّمَا ہذا شَیْئٌ قَالَہُ کَعْبٌ ہُوَ شَرُّ الثَّلاَثَۃِ۔
(١٢٦٨٤) حضرت عیسیٰ الخباط فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت شعبی سے سنا وہ فرماتے ہیں کہ ولد الزنی تین میں بہترین ہے، بیشک یہ وہ ہے جس کے بارے میں حضرت کعب فرماتے ہیں یہ تین میں بدترین ہے۔

12684

(۱۲۶۸۵) حدَّثَنَا عَبْدُ الأَعْلَی ، عَنْ مَعْمَرٍ ، عَنِ الزُّہْرِیِّ ، أَنَّ عُمَرَ ، قَالَ : لأَنْ أَحْمِلَ عَلَی نَعْلَیْنِ فِی سَبِیلِ اللہِ أَحَبُّ إلَیَّ مِنْ أَنْ أُعْتِقَ وَلَدَ زِنًا۔
(١٢٦٨٥) حضرت عمر فرماتے ہیں کہ میں دو جوتوں کے ساتھ اللہ کے راستے میں مدد کروں یہ مجھے زیادہ پسند ہے اس سے کہ میں ولد الزنی آزاد کروں۔

12685

(۱۲۶۸۶) حدَّثَنَا ابْنُ فُضَیْلٍ ، عَنْ یَزِیدَ ، عَنْ مُجَاہِدٍ ، عَنْ عَائِشَۃَ ، قَالَتْ ، لأَنْ أَتَصَدَّقَ بِثَلاَثَۃِ نَوَیَاتٍ ، أَوْ أُمَتِّعَ بِسَوْطٍ فِی سَبِیلِ اللہِ أَحَبُّ إلَیَّ مِنْ أَنْ أُعْتِقَ وَلَدَ الزِّنَا۔
(١٢٦٨٦) حضرت عائشہ فرماتی ہیں کہ میں تین گٹھلیاں صدقہ کروں یا ایک کوڑا اللہ کے راستہ میں دوں یہ مجھے زیادہ پسند ہے اس سے کہ میں ولد الزنی کو آزاد کروں۔

12686

(۱۲۶۸۷) حدَّثَنَا ابْنُ فُضَیْلٍ ، عَنْ مُجَاہِدٍ ، قَالَ أَعْتَقَ الْعَبَّاسُ بَعْضَ رَقِیقِہِ فِی مَرَضِہِ ، فَرَدَّ ابْنُ عَبَّاسٍ مِنْہُمَا اثْنَیْنِ کَانُوا یَرَوْنَ أَنَّہُمَا أَوْلاَدُ زِنًا۔
(١٢٦٨٧) حضرت مجاہد فرماتے ہیں کہ حضرت عباس نے اپنے مرض میں کچھ غلاموں کو آزاد کیا، پھر ان میں سے دو غلاموں کو حضرت ابن عباس نے واپس کردیا، لوگوں کا خیال تھا کہ وہ دونوں ولد الزنی ہیں۔

12687

(۱۲۶۸۸) حدَّثَنَا ابْنُ فُضَیْلٍ ، عَنْ لَیْثٍ ، عَنْ مُجَاہِدٍ ، أَنَّ عَمْرَو بْنَ الْعَاصِ أَعْتَقَ رَقِیقَہُ فِی مَرَضِہِ ، فَرَدَّ عَبْدُ اللہِ بْنُ عَمْرٍو مِنْہُمْ سِتَّۃً کَانُوا یَرَوْنَ أَنَّہُمَا أَوْلاَدُ الزِّنَا۔
(١٢٦٨٨) حضرت مجاہد سے مروی ہے کہ حضرت عمرو بن عاص نے اپنے غلاموں کو مرض میں آزاد کیا، حضرت عبداللہ بن عمرو نے ان میں سے چھ غلاموں کو واپس کردیا، وہ سمجھتے تھے کہ وہ اولاد الزنی میں سے ہیں۔

12688

(۱۲۶۸۹) حدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ إسْرَائِیلَ ، عَنْ عَبْدِ الأَعْلَی ، عَنِ ابْنِ الْحَنَفِیَّۃِ ، عَنْ عَلِیٍّ ، أَنَّہُ کَرِہَ عِتْقَ وَلَدِ الزِّنَا۔
(١٢٦٨٩) حضرت ابن الحنفیہ فرماتے ہیں کہ حضرت علی ولد الزنی آزاد کرنے کو ناپسند کرتے تھے۔

12689

(۱۲۶۹۰) حدَّثَنَا شَرِیکٌ ، عَنْ أَبِی ہِلاَلٍ ، عَنْ أُسَّقٍ ، قَالَ : کُنْتُ مَمْلُوکًا لِعُمَرَ ، فَکَانَ یَعْرِضُ عَلَیْہِ الإِسْلاَمَ وَیَقُولُ : {لاَ إکْرَاہَ فِی الدِّینِ} فَلَمَّا حُضِرَ أَعْتَقَہ۔
(١٢٦٩٠) حضرت اسق فرماتے ہیں کہ میں حضرت عمر کا غلام تھا، انھوں نے اس پر اسلام پیش کیا اور فرمایا دین میں داخل ہونے میں سختی نہیں ہے، پھر جب وہ حاضر کیا گیا تو اس کو آزاد کردیا۔

12690

(۱۲۶۹۱) حدَّثَنَا شَرِیکٌ ، عَنْ عُبَیْدَۃَ ، عَنْ عَامِرٍ ، أَنَّ عُمَرَ أَعْتَقَ یَہُودِیًّا ، أَوْ نَصْرَانِیًّا۔
(١٢٦٩١) حضرت عامر فرماتے ہیں کہ حضرت عمر نے یہودی یا نصرانی غلام آزاد کیا۔

12691

(۱۲۶۹۲) حدَّثَنَا شَرِیکٌ ، عَنْ عُبَیْدَۃَ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ ، أَنَّ عَلِیًّا أَعْتَقَ نَصْرَانِیًّا ، أَوْ یَہُودِیًّا۔
(١٢٦٩٢) حضرت ابراہیم فرماتے ہیں کہ حضرت علی نے یہودی یا نصرانی غلام آزاد کیا۔

12692

(۱۲۶۹۳) حدَّثَنَا عَبْدُ الأَعْلَی ، عَنْ برد ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، أَنَّہُ أَعْتَقَ غُلاَمًا لَہُ نَصْرَانِیًّا کَانَ وَہَبَہُ لِبَعْضِ أَہْلِہِ ، فَرَجَعَ إلَیْہِ فِی مِیرَاثٍ فَأَعْتَقَہُ۔
(١٢٦٩٣) حضرت نافع سے مروی ہے کہ حضرت ابن عمر کا نصرانی غلام تھا آپ نے اپنے رشتہ داروں میں سے کسی کو ھبہ کردیا تو وہ وراثت میں دوبارہ ان کے پاس آیا تو آپ نے اس کو آزاد کردیا۔

12693

(۱۲۶۹۴) حدَّثَنَا یَعْلَی بْنُ عُبَیْدٍ ، عَنْ یَحْیَی بْنِ سَعِیدٍ ، أَنَّ عُمَرَ بْنَ عَبْدِ الْعَزِیزِ أَعْتَقَ غُلاَمًا لَہُ نَصْرَانِیًّا۔
(١٢٦٩٤) حضرت یحییٰ بن سعید فرماتے ہیں کہ حضرت عمر بن عبد العزیز نے نصرانی غلام آزاد کیا۔

12694

(۱۲۶۹۵) حدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنْ لَیْثٍ ، عَنْ مُجَاہِدٍ ، أَنَّہُ کَرِہَ أَنْ یُعْتَقَ النَّصْرَانِیُّ۔
(١٢٦٩٥) حضرت مجاہد نصرانی غلام آزاد کرنے کو ناپسند کرتے تھے۔

12695

(۱۲۶۹۶) حدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنْ یَعْلَی بْنِ عَطَائٍ عَمَّنْ سَمِعَ أَبَا ہُرَیْرَۃَ یَقُولُ : إنَّمَا الصَّوْمُ فِی کَفَّارَۃِ الْیَمِینِ عَلَی مَنْ لَمْ یَجِدْ۔
(١٢٦٩٦) حضرت ابوہریرہ فرماتے ہیں کہ قسم کے کفارہ میں روزہ اس کے لیے ہے جو نہ پائے۔

12696

(۱۲۶۹۷) حدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحِیمِ ، عَنْ إسْمَاعِیلَ ، عَنِ الْحَسَنِ ، وَابْنِ سِیرِینَ ، قَالاَ : إذَا وَجَدْت فَلاَ تَصُمْ۔
(١٢٦٩٧) حضرت حسن اور حضرت ابن سیرین فرماتے ہیں کہ جب تو پالے تو روزہ مت رکھ۔

12697

(۱۲۶۹۸) حدَّثَنَا أَبُو الأَحْوَصِ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ بْنِ مُہَاجِرٍ ، عَنْ عَامِرِ بْنِ مُصْعَبٍ ، أَنَّ عَائِشَۃَ اعْتَکَفَتْ عَنْ أَخِیہَا بَعْدَ مَا مَاتَ۔
(١٢٦٩٨) حضرت عامر بن مصعب سے مروی ہے کہ حضرت عائشہ نے اپنے بھائی کی وفات کے بعد اس کی جگہ اعتکاف کیا۔

12698

(۱۲۶۹۹) حدَّثَنَا جَرِیرٌ ، عَنْ لَیْثٍ ، قَالَ : سُئِلَ طَاوُوس ، عَنِ امْرَأَۃٍ مَاتَتْ وَعَلَیْہَا أَنْ تَعْتَکِفَ سَنَۃً فِی الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ ، وَلَہَا أَرْبَعَۃُ بَنُونَ کُلُّہُمْ یُحِبُّ أَنْ یَقْضِیَ عَنْہَا ، قَالَ طَاوُوس : اعْتَکِفُوا ، أَرْبَعَتُکُمْ فِی الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ ثَلاَثَۃَ أَشْہُرٍ وَصُومُوا۔
(٩٩ ١٢٦) حضرت لیث فرماتے ہیں کہ حضرت طاؤس سے ایک شخص نے سوال کیا کہ ایک عورت فوت ہوگئی اور اس نے نذر مانی تھی کہ وہ مسجد حرام میں ایک سال اعتکاف کرے گی، اور اس کے چار بیٹے ہیں اور ہر بیٹا چاہتا ہے کہ وہ اس کی طرف سے قضا کرے ؟ حضرت طاؤس نے فرمایا : چاروں تین ماہ کا مسجد حرام میں اعتکاف کرو اور روزہ رکھو۔

12699

(۱۲۷۰۰) حدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ بْنُ عَبْدِ الْوَارِثِ ، عَنْ حَمَّادِ بْنِ سَلَمَۃَ ، عَنْ عُبَیْدِ اللہ بن عَبْدِ اللہِ بْنِ عُتْبَۃَ ، أَنَّ امْرَأَۃً نَذَرَتْ أَنْ تَعْتَکِفَ عَشَرَۃَ أَیَّامٍ ، فَمَاتَتْ وَلَمْ تَعْتَکِفْ ، فَقَالَ : ابْنُ عَبَّاسٍ : اعْتَکِفْ عَنْ أُمِّک۔
(١٢٧٠٠) حضرت عبید اللہ بن عبداللہ بن عتبہ سے مروی ہے کہ ایک عورت نے نذر مانی تھی کہ وہ دس دن اعتکاف کرے گی اور وہ فوت ہوگئی ہے اعتکاف نہیں کرسکی، حضرت ابن عباس نے فرمایا : اپنی والدہ کی طرف سے اعتکاف کر۔

12700

(۱۲۷۰۱) حدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنِ الْحَکَمِ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ ، قَالَ : لاَ یُقْضَی ، عَنْ مَیِّتٍ اعْتِکَافٌ۔
(١٢٧٠١) حضرت ابراہیم فرماتے ہیں کہ میت کی طرف سے اعتکاف کی قضا نہیں کی جائے گی۔

12701

(۱۲۷۰۲) حدَّثَنَا مُعْتَمِرُ بْنُ سُلَیْمَانَ ، عَنْ أَبِیہِ ، قَالَ : کَانَ طَاوُوس یَقُولُ فِی النَّذْرِ عَلَی الْمَیِّتِ : یَقْضِیہِ وَرَثَتُہُ بَیْنَہُمْ : إِنْ کَانَ عَلَی رَجُلٍ صَوْمُ سَنَۃٍ إِنْ شَاؤُوا صَامُوا کُلُّ إنْسَانٍ ثَلاَثَۃَ أَشْہُرٍ۔
(١٢٧٠٢) حضرت طاؤس میت پر نذر کے متعلق فرماتے ہیں ان کے ورثاء کے درمیان فیصلہ کیا جائے گا اور اگر کسی شخص کے ذمہ سال کے روزے ہوں تو اگر ورثاء چاہیں تو روزے رکھ لیں، ورثاء میں سے ہر کوئی تین مہینے رکھے گا۔

12702

(۱۲۷۰۳) عن ابْنُ أَبِی عَدِیٍّ ، عَنْ أَشْعَثَ ، عَنِ الْحَسَنِ ، أَنَّہُ کَرِہَ أَنْ یُطْعِمَ الرَّجُلُ مِنْ لَحْمِ أُضْحِیَّتِہِ الْمَسَاکِینَ فِی کَفَّارَۃِ الْیَمِینِ۔
(١٢٧٠٣) حضرت حسن ناپسند فرماتے تھے کہ کوئی شخص کفارہ یمین میں قربانی کا گوشت مساکین کو کھلائے۔

12703

(۱۲۷۰۴) حدَّثَنَا جَرِیرٌ ، عَنْ مُغِیرَۃَ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ ، قَالَ : إذَا قَالَ الرَّجُلُ لِلرَّجُلِ ہُوَ یُہْدِیہِ عَلَی أشْفَارِ عَیْنَیْہِ ، قَالَ : یُحِجُّہُ ، وَیَنْحَرُ بَدَنَۃً۔
(١٢٧٠٤) حضرت ابراہیم سے مروی ہے کہ ایک شخص دوسرے شخص سے کہے وہ آنکھوں کی پلکیں ھدیہ کرے گا، تو وہ حج کرے یا ایک بدنہ (اونٹ یا گائے) ذبح کرے گا۔

12704

(۱۲۷۰۵) جَرِیرٌ ، عَنْ مُطَرِّفٍ ، عَنِ الشَّعْبِیِّ سُئِلَ عَنِ امْرَأَۃٍ أَہْدَتْ کُلَّ شَیْئٍ تَأْکُلُہُ من شیء تصنعہ خَادِمہَا ، قَالَ : لَہَا مِنْہَا بد تَبِیعُہَا۔
(١٢٧٠٥) حضرت شعبی سے سوال کیا گیا کہ ایک عورت نے قسم کھائی کہ وہ ایسی تمام چیزیں ھدیہ کر دے گی جو اس کی خادمہ تیار کرے تو کیا اس کی قسم کو توڑنے سے بچانے کا کوئی راستہ ہے ؟ اس چیز کو بیچ دے۔

12705

(۱۲۷۰۶) حدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ ، عَنْ عَطَائٍ ؛ فِی الرَّجُلِ یُفْطِرُ أَیَّامًا فِی رَمَضَانَ ، قَالَ : عَلَیْہِ فِی کُلِّ یَوْمٍ کَفَّارَۃٌ۔
(١٢٧٠٦) حضرت عطائ سے دریافت کیا گیا کہ کوئی شخص رمضان کے چند دن افطار کرے آپ نے فرمایا اس پر ہر دن کے بدلہ کفارہ ہے۔

12706

(۱۲۷۰۷) ابْنُ عُیَیْنَۃَ ، عَنِ الزُّہْرِیِّ ، عَنْ حُمَیْدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ ، قَالَ : أَتَی رَجُلٌ النَّبِیَّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، فَقَالَ : ہَلَکْت ، فَقَالَ : وَمَا أَہْلَکَک ؟ قَالَ : وَقَعْت عَلَی امْرَأَتِی فِی رَمَضَانَ ، فَقَالَ النَّبِیُّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : أَعْتِقْ رَقَبَۃً ، قَالَ : لاَ أَجِدُہَا ، فَقَالَ : صُمْ شَہْرَیْنِ مُتَتَابِعَیْنِ ، قَالَ : لاَ أَقْوَی ، قَالَ : فَأَطْعِمْ سِتِّینَ مِسْکِینًا ، قَالَ : لاَ أَجِدُ ، فَقَالَ : اجْلِسْ فَجَلَسَ فَبَیْنَمَا ہُوَ کَذَلِکَ إذْ أُتِیَ بِعَرْقٍ فِیہِ تَمْرٌ ، فَقَالَ لَہُ : النَّبِیُّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : اذْہَبْ فَتَصَدَّقْ بِہِ ، فَقَالَ : یَا رَسُولَ اللہِ وَالَّذِی بَعَثَک بِالْحَقِّ مَا بَیْنَ لاَبَتَیْہَا أَہْلُ بَیْتٍ أَحْوَجُ إلَیْہِ مِنَّا ، قَالَ : فَضَحِکَ النَّبِیُّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ حَتَّی بَدَتْ أَنْیَابُہُ ، ثُمَّ قَالَ : انْطَلِقْ فَأَطْعِمْہُ عِیَالَک۔
(١٢٧٠٧) حضرت ابوہریرہ سے مروی ہے کہ ایک شخص حضور اقدس (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا میں ھلاک ہوگیا آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پوچھا کس نے تجھے ہلاک کردیا ؟ اس نے عرض کیا کہ میں نے رمضان میں اپنی بیوی سے شرعی ملاقات کرلی ہے، حضور اقدس (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : غلام آزاد کر، اس نے عرض کیا میں غلام نہیں پاتا، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا دو مہینوں کے لگاتار روزے رکھ لے، اس نے عرض کیا میں اس کی طاقت نہیں رکھتا، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : پھر ساٹھ مسکینوں کو کھانا کھلا، اس نے عرض کیا میں وہ بھی نہیں پاتا، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : بیٹھ جا، وہ بیٹھ گیا اسی دوران حضور اقدس (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں کچھ کھجوریں آئیں، حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس سے فرمایا : اس کو لے جا اور جا کر صدقہ کر دے، اس نے عرض اے اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! قسم ہے اس ذات کی جس نے آپ کو حق دے کر بھیجا ہے مدینہ کی دونوں گھاٹیوں کے درمیان کوئی گھر ایسا نہیں جو ہم سے زیادہ ضرورت مند ہو، حضور اقدس (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) یہ سن کر اتنا مسکرائے کہ آپ کے دانت مبارک ظاہر ہوگئے پھر فرمایا : یہ لے کر اپنے عیال کو کھلا دے۔

12707

(۱۲۷۰۸) حدَّثَنَا أبُو خَالِدٍ الأَحمر ، عَنِ ابْنِ عَجْلاَنَ ، عَنِ الْمُطَّلِبِ بْنِ السَّائِبِ بْنِ أَبِی وَدَاعَۃَ ، عَنْ سَعِیدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ ، قَالَ : جَائَ رَجُلٌ إلَی النَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، فَقَالَ : إنِّی أَفْطَرْت یَوْمًا مِنْ رَمَضَانَ ، فَقَالَ لَہُ النَّبِیُّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : تَصَدَّقْ وَاسْتَغْفِرِ اللَّہَ وَصُمْ یَوْمًا مَکَانَہُ۔
(١٢٧٠٨) حضرت سعید بن المسیب سے مروی ہے کہ ایک شخص حضور اقدس (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا کہ میں نے رمضان کا ایک روزہ افطار کرلیا ہے، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : صدقہ کر، اللہ تعالیٰ سے استغفار کر اور اس دن کی جگہ ایک روزہ کی قضا کر۔

12708

(۱۲۷۰۹) حدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنْ حَبِیبِ بْنِ أَبِی ثَابِتٍ ، عَنِ ابْنِ الْمُطَوِّسِ ، عَنِ الْمُطَوِّسِ ، عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : مَنْ أَفْطَرَ یَوْمًا مِنْ رَمَضَانَ مِنْ غَیْرِ رُخْصَۃٍ لَمْ یُجْزِہِ صِیَامُ الدَّہْرِ۔ (ترمذی ۷۲۳۔ ابن ماجہ ۱۶۷۲)
(١٢٧٠٩) حضرت ابوہریرہ سے مروی ہے کہ حضور اقدس (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : جس شخص نے رمضان کا ایک بھی روزہ بغیر عذر کے چھوڑ دیا وہ ساری زندگی بھی روزے رکھ لے اس کا بدلہ نہیں ہوسکتا (ثواب میں اس تک نہیں پہنچ سکتا) ۔

12709

(۱۲۷۱۰) حدَّثَنَا أبُو خَالِدٍ ، عَنْ أَشْعَثَ ، عَنِ الْمُغِیرَۃِ بْنِ عَبْدِ اللہِ الْیَشْکُرِیِّ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ بْنِ الْحَارِثِ قَالَ : قَالَ عَبْد اللہِ : مَنْ أَفْطَرَ یَوْمًا مِنْ رَمَضَانَ مُتَعَمِّدًا مِنْ غَیْرِ سَفَرٍ ، وَلاَ مَرَضٍ لَمْ یَقْضِہِ أَبَدًا وَإِنْ صَامَ الدَّہْرَ کُلَّہُ۔
(١٢٧١٠) حضرت عبداللہ فرماتے ہیں کہ جو شخص رمضان کا روزہ بغیر مرض، بغیر عذر کے جان بوجھ کر افطار کرلے وہ اس کی قضا نہیں کرسکتا اگرچہ ساری زندگی بھی روزہ رکھ لے۔

12710

(۱۲۷۱۱) حدَّثَنَا أبُو مُعَاوِیَۃَ ، عَنْ عُمَرَ بْنِ یَعْلَی الثَّقَفِیِّ ، عَنْ عَرْفَجَۃَ ، عَنْ عَلِیٍّ ، قَالَ : مَنْ أَفْطَرَ یَوْمًا مِنْ رَمَضَانَ مُتَعَمِّدًا لَمْ یَقْضِہِ أَبَدًا طُولَ الدَّہْرِ۔
(١٢٧١١) حضرت علی فرماتے ہیں کہ جو شخص رمضان کا روزہ جان بوجھ کر نہ رکھے وہ چاہے ساری زندگی روزے رکھ لے اس کی قضا نہیں بن سکتی۔

12711

(۱۲۷۱۲) حدَّثَنَا شَرِیکٌ ، عَنْ مُغِیرَۃَ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ ، وَعَنِ ابْنِ أَبِی خَالِدٍ ، عَنْ عَامِرٍ فِی الَّذِی یُفْطِرُ یَوْمًا مِنْ رَمَضَانَ متعمدا ، قَالاَ : یَسْتَغْفِرُ اللَّہَ وَیَتُوبُ إلَیْہِ ، وَلاَ یَعُدْ وَیَقْضِی یَوْمًا مَکَانَہُ۔
(١٢٧١٢) حضرت ابو خالد اور حضرت عامر سے دریافت کیا گیا کہ کوئی شخص جان بوجھ کر رمضان کا روزہ نہ رکھے تو ؟ آپ نے فرمایا اللہ سے استغفار کرے اور توبہ کرے، اور دوبارہ ایسا نہ کرے اور اس کی جگہ ایک دن کی قضا کرے۔

12712

(۱۲۷۱۳) حدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ ہِشِامٍ ، عَنْ قَتَادَۃَ ، عَنِ ابْنِ الْمُسَیَّبِ ؛ فِی الرَّجُلِ یُفْطِرُ یَوْمًا مِنْ رَمَضَانَ مُتَعَمِّدًا ، قَالَ : عَلَیْہِ صِیَامُ شَہْرٍ۔
(١٢٧١٣) حضرت ابن المسیب فرماتے ہیں کہ اگر کوئی شخص رمضان کا ایک روزہ جان بوجھ کر چھوڑ دے اس پر اس کی قضا میں ایک مہینے کے روزے ہیں۔

12713

(۱۲۷۱۴) وَکِیعٌ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنْ حَمَّادٍ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ ، قَالَ : عَلَیْہِ صِیَامُ ثَلاَثَۃِ آلاَفِ یَوْمٍ۔
(١٢٧١٤) حضرت ابراہیم فرماتے ہیں اس پر تین ہزار دنوں کے روزے ہیں (بطور قضا) ۔

12714

(۱۲۷۱۵) حدَّثَنَا الثَّقَفِیُّ ، عَنْ خَالِدٍ الْحَذَّائِ ، قَالَ : قَالَ عَاصِمٌ : سَأَلْت جَابِرَ بْنَ زَیْدٍ أَبَا الشَّعْثَائَ فَقُلْت : أَبَلَغَکَ فِی مَنْ أَفْطَرَ یَوْمًا مِنْ رَمَضَانَ ، مَاذَا عَلَیْہِ ؟ قَالَ : لاَ وَلَکِنْ لِیَصُمْ یَوْمًا مَکَانَہُ وَیَصْنَعُ مِنْ ذَلِکَ مَعْرُوفًا۔
(١٢٧١٥) حضرت عاصم فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت جابر بن زید ابو الشعثائ سے سوال کیا کہ کیا آپ تک کوئی بات پہنچی ہے اس شخص کے متعلق جو رمضان کا ایک روز افطار کرلے تو وہ کیا کرے ؟ آپ نے فرمایا نہیں، لیکن اس کی جگہ ایک دن کی قضا کرلے اور اس کے ساتھ نیکی بھی کرے۔

12715

(۱۲۷۱۶) حدَّثَنَا أبُو خَالِدٍ ، عَنْ أَشْعَثَ ، عَنْ حَمَّادٍ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ ، قَالَ : یَتُوبُ وَیَسْتَغْفِرُ وَیَصُومُ یَوْمًا مَکَانَہُ۔
(١٢٧١٦) حضرت ابراہیم فرماتے ہیں کہ توبہ استغفار کرے اور اس کی جگہ ایک دن کی قضا کرے۔

12716

(۱۲۷۱۷) حدَّثَنَا عَبْدَۃُ ، عَنْ سَعِیدٍ ، عَنْ یَعْلَی بْنِ حَکِیمٍ ، عَنْ سَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ فِی رَجُلٍ أَفْطَرَ یَوْمًا مِنْ رَمَضَانَ مُتَعَمِّدًا ، قَالَ : یَسْتَغْفِرُ اللَّہَ مِنْ ذَلِکَ وَیَتُوبُ إلَیْہِ وَیَقْضِی یَوْمًا مَکَانَہُ۔
(١٢٧١٧) حضرت سعید بن جبیر اس شخص کے متعلق فرماتے ہیں جو رمضان کا روزہ جان بوجھ کر افطار کرلے، فرمایا اس استغفار کرے توبہ کرے اور اس کے بدلے ایک روزے کی قضا کرے۔

12717

(۱۲۷۱۸) حدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ جَرِیرِ بْنِ حَازِمٍ ، عَنْ یَعْلَی بْنِ حَکِیمٍ ، عَنْ سَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ ، قَالَ : قُلْتُ لَہُ : رَجُلٌ أَفْطَرَ یَوْمًا مِنْ رَمَضَانَ مُتَعَمِّدًا مَا کَفَّارَتُہُ ؟ قَالَ : مَا أَدْرِی مَا کَفَّارَتُہُ ، ذَنْبٌ أَصَابَہُ ، یَسْتَغْفِرُ اللَّہَ وَیَقْضِی یَوْمًا مَکَانَہُ۔
(١٢٧١٨) حضرت یعلی بن حکیم فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت سعید بن جبیر سے دریافت کیا کہ کوئی شخص رمضان کا روزہ جان بوجھ کر افطار کرلے اس پر کیا کفارہ ہے ؟ آپ نے فرمایا مجھے نہیں معلوم کیا کفارہ ہے ؟ اس کو گناہ ملا ہے، استغفار کرے اور اس کی جگہ ایک دن کی قضا کرے۔

12718

(۱۲۷۱۹) حدَّثَنَا ابْنُ فُضَیْلٍ ، عَنْ مُغِیرَۃَ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ ، قَالَ : یَقْضِی یَوْمًا مَکَانَہُ وَیَسْتَغْفِرُ اللَّہَ۔
(١٢٧١٩) حضرت ابراہیم فرماتے ہیں کہ استغفار کرے اور اس کے بدلے ایک دن کی قضا کرے۔

12719

(۱۲۷۲۰) حدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ ، عَنْ یَحْیَی بْنِ سَعِیدٍ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْقَاسِمِ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ جَعْفَرِ بْنِ الزُّبَیْرِ ، عَنْ عَبَّادِ بْنِ عَبْدِ اللہِ بْنِ الزُّبَیْرِ ، عَنْ عَائِشَۃَ ، قَالَتْ : أَتَی النَّبِیَّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ رَجُلٌ ، فَذَکَرَ أَنَّہُ احْتَرَقَ ، فَسَأَلَہُ عَنْ أَمْرِہِ ، فَذَکَرَ أَنَّہُ وَقَعَ عَلَی امْرَأَتِہِ فِی رَمَضَانَ ، فَأُتِیَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ بِمِکْتَلٍ یُدْعَی الْعَرَقُ فِیہِ تَمْرٌ ، فَقَالَ : أَیْنَ الْمُحْتَرِقُ ؟ فَقَامَ الرَّجُلُ ، فَقَالَ : تَصَدَّقْ بِہَذَا۔
(١٢٧٢٠) حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ حضور اقدس (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں ایک شخص نے ذکر کیا کہ وہ جل گیا ہے، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس کے متعلق دریافت کیا تو اس نے ذکر کیا کہ اس رمضان میں اپنی بیوی سے جماع کرلیا ہے، حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس ایک ٹوکری لائی گئی جسے عَرْق کہتے ہیں اس میں کچھ کھجوریں تھیں حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے دریافت فرمایا : جلا ہوا شخص کہاں ہے ؟ ایک شخص کھڑا ہوا تو حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا اس کو صدقہ کردو۔

12720

(۱۲۷۲۱) حدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ سَلاَّمِ بْنِ مِسْکِینٍ ، أَنَّہُ سَأَلَ جَابِرَ بْنَ زَیْدٍ وَالْحَسَنَ ، عَنِ امْرَأَۃٍ جَعَلْت عَلَیْہَا ہَدْیًا ، فَقَالَ جَابِرُ بْنُ زَیْدٍ : إِنْ کَانَتْ مُوسِرَۃً فَبَقَرَۃٌ ، وَإِنْ کَانَتْ مُعْسِرَۃً فَشَاۃٌ ، وَقَالَ الْحَسَنُ : کَفَّارَۃُ یَمِینٍ تَصُومُ ثَلاَثَۃَ أَیَّامٍ۔
(١٢٧٢١) حضرت سلام بن مسکین سے مروی ہے کہ حضرت جابر بن زید اور حضرت حسن سے دریافت کیا گیا کہ ایک عورت نے قسم اٹھائی ہے کہ میرے ذمہ ھدی بھیجنا ہے ؟ حضرت جابر بن زید نے فرمایا : اگر وہ مالدار ہے تو گائے بھیجے اور اگر وہ غریب ہے تو بکری بھیجے، اور حضرت حسن نے فرمایا : قسم کا کفارہ ہے، تین دن کے روزے رکھے۔

12721

(۱۲۷۲۲) حدَّثَنَا ابْنُ عُلَیَّۃَ، عَنْ یُونُسَ، عَنِ الْحَسَنِ، أَنَّہُ قَالَ؛ فِی الرَّجُلِ یَقُولُ عَلَیَّ ہَدْیٌ، أَوْ علَیَّ نَذْرٌ، قَالَ یَمِینٌ۔
(١٢٧٢٢) حضرت حسن فرماتے ہیں کہ اگر کوئی شخص کہے میرے ذمہ ھدی ہے یا مجھ پر نذر ہے تو یہ قسم ہے۔

12722

(۱۲۷۲۳) حدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ سَعِیدٍ ، عَنْ سَلَمَۃَ أَبِی بِشرٍ ، عَنْ عِکْرِمَۃَ ؛ فِی الرَّجُلِ یَحْلِفُ بِالبدن وَالْہَدْیِ ، قَالَ : مِنْ خطوَاتِ الشّیطَانِ۔
(١٢٧٢٣) حضرت عکرمہ فرماتے ہیں کہ کوئی شخص اونٹ یا ھدی کی قسم کھائے تو یہ شیطان کے راستوں میں سے ایک راستہ ہے۔

12723

(۱۲۷۲۴) حدَّثَنَا ابْنُ مَہْدِیٍّ ، عَنْ حَمَّادِ بْنِ سَلَمَۃَ ، عَنْ قَیْسِ بْنِ سَعْدٍ ، عَنْ عَطَائٍ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ فِی رَجُلٍ قَالَ عَلَیَّ ہَدْیٌ ، قَالَ : لاَ أَقَلُّ مِنْ شَاۃٍ۔
(١٢٧٢٤) حضرت ابن عباس سے مروی ہے کہ کوئی شخص یوں کہے مجھ پر ھدی ہے تو بکری سے کم نہ بھیجے۔

12724

(۱۲۷۲۵) حدَّثَنَا سَہْلُ بْنُ یُوسُفَ ، عَنْ شُعْبَۃَ ، عَنِ الْحَکَمِ وَحَمَّادٍ ، قَالاَ ، إذَا قَالَ : عَلَیَّ ہَدْیٌ ، وَلَمْ یُسَمِّ شَیئًا قَالاَ : یَمِینٌ۔
(١٢٧٢٥) حضرت حکم اور حضرت حماد فرماتے ہیں جب کوئی شخص کہے مجھ پر ھدی بھیجنا اور کسی چیز کا نام نہ لے تو یہ قسم ہے۔

12725

(۱۲۷۲۶) حدَّثَنَا عَبد الوہاب ، عَنْ جُوَیْبِرٍ ، عَنِ الضَّحَّاکِ قَالَ : إذَا قَالَ عَلَیَّ ہَدْیٌ ، وَلَمْ یُسَمِّ فَلْیُہْدِ مَا شَائَ وَلَوْ کُبَّۃ مِنْ غَزْلٍ۔
(١٢٧٢٦) حضرت ضحاک فرماتے ہیں کہ جب کوئی شخص کہے کہ مجھ پر ھدی بھیجنا لازم ہے اور اس کا نام نہ لے تو جو چاہے مرضی ھدی بھیج دے اگرچہ ہرن کا بچہ ہی بھیج دے۔

12726

(۱۲۷۲۷) حدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ یَزِیدَ ، عَنْ أَیُّوبَ أَبِی الْعَلاَئِ ، عَنْ قَتَادَۃَ ، قَالَ : أَتَتِ امْرَأَۃٌ شُرَیْحًا ، فَقَالَتْ : إنِّی نَذَرْت أَنْ أَعْتَکِفَ فِی الْمَسْجِدِ ، وَإنَّ السُّلْطَانَ منعَنی ، قَالَ : فَکَفِّرِی عَنْ یَمِینِک۔
(١٢٧٢٧) حضرت قتادہ فرماتے ہیں کہ ایک عورت حضرت شریح کے پاس آئی اور عرض کیا میں نے نذر مانی تھی کہ مسجد میں اعتکاف بیٹھوں گی، لیکن بادشاہ نے مجھے روک دیا، آپ نے فرمایا : اپنی قسم کا کفارہ ادا کر۔

12727

(۱۲۷۲۸) حدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ ، عَنْ حَبِیبٍ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ ہَرِمٍ ، قَالَ : سُئِلَ جَابِرُ بْنُ زَیْدٍ ، عَنِ امْرَأَۃٍ جَعَلَتْ عَلَیْہَا أَنْ تَعْتَکِفَ شَہْرًا فِی الْمَسْجِدِ الْجَامِعِ ، فَطلب إلیہا أمر لاَ تَسْتَطِیعُ أَنْ تَظْہرَ ، قَالَ : تَعْتَکِفُ فِی مَسْجِدٍ تأمن بِہِ۔
(١٢٧٢٨) حضرت عمرو بن ھرم سے مروی ہے کہ حضرت جابر بن زید سے دریافت کیا گیا کہ ایک عورت نے قسم کھائی ہے کہ وہ جامع مسجد میں ایک مہینہ اعتکاف بیٹھے گی، پھر اس سے ایسی چیز طلب کی گئی کہ وہ اب نکلنے کی طاقت نہیں رکھتی، آپ نے فرمایا جب اس سے مامون ہوجائے تو اعتکاف بیٹھ جائے۔

12728

(۱۲۷۲۹) حدَّثَنَا جَرِیرٌ ، عَنْ مُغِیرَۃَ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ ؛ فِی الرَّجُلِ یُسْتَحْلَفُ بِالطَّلاَقِ فَیَحْلِفُ ، قَالَ : الْیَمِینُ عَلَی مَا اسْتَحْلَفَہُ الذی یَستَحْلِفہ ، وَلَیْسَ نِیَّۃُ الْحَالِفِ بِشَیْئٍ۔
(١٢٧٢٩) حضرت ابراہیم فرماتے ہیں کہ کسی شخص کو طلاق کی قسم دی جائے اور وہ قسم اٹھا لے تو قسم اس پر ہوگئی جس پر قسم اٹھوانے والے نے اس سے اٹھوائی ہے، اس میں قسم اٹھانے والے کی نیت کا اعتبار نہیں ہے۔

12729

(۱۲۷۳۰) حدَّثَنَا مُعْتَمِرٌ ، عَنْ عِمْرَانَ ، عَنِ الْحَسَنِ ، قَالَ : مَنْ حَلَفَ لِرَجُلٍ عَلَی یَمِینٍ یَرَی أنہا لَیْسَتْ بِیَمِینٍ فَہِیَ یَمِینٌ عَاقِدَۃٌ۔
(١٢٧٣٠) حضرت حسن فرماتے ہیں کہ کوئی شخص کسی سے قسم اٹھوائے یہ سمجھتے ہوئے کہ وہ قسم کے ساتھ نہیں ہے تو یہ یمین منعقدہ ہے۔

12730

(۱۲۷۳۱) حدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ، عَنْ أَبِی الْعَلاَئِ، عَنْ أَبِی ہَاشِمٍ، عَنْ إبْرَاہِیمَ، قَالَ: الْیَمِینُ عَلَی نِیَّۃِ الْمُسْتَحْلِفِ۔
(١٢٧٣١) حضرت ابراہیم فرماتے ہیں قسم میں قسم اٹھوانے والے کی نیت کا اعتبار ہے۔

12731

(۱۲۷۳۲) حدَّثَنَا یَزِیدُ ، قَالَ : حدَّثَنَا ہُشَیْمٌ ، قَالَ : حدَّثَنَا عَبَّادُ بْنُ أَبِی صَالِحٍ ، عَنْ أَبِیہِ ، عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ ، عَنِ النَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ قَالَ : الْیَمِینُ عَلَی نِیَّۃِ الْمُسْتَحْلِفِ۔ (مسلم ۲۲۔ ابوداؤد ۳۲۵۰)
(١٢٧٣٢) حضرت ابوہریرہ سے مروی ہے کہ حضور اقدس (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : قسم میں قسم اٹھوانے والی کی نیت کا اعتبار ہے۔

12732

(۱۲۷۳۳) حدَّثَنَا یَزِیدُ ، قَالَ حدَّثَنَا أَبُو مَعْشَرٍ ، عَنْ مُوسَی بْنِ عُقْبَۃَ ، عَنِ ابْنِ فَغْوَائِ ، قَالَ : قَالَ عُمَرُ ، یَمِینُک عَلَی مَا صَدَّقک صَاحِبُک۔
(١٢٧٣٣) حضرت عمر فرماتے ہیں کہ تیری قسم اس پر محمول ہے جس پر تیرے ساتھی نے تجھے سچا ٹھہرایا ہے۔

12733

(۱۲۷۳۴) حدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ ، عَنْ حَمَّادِ بْنِ سَلَمَۃَ ، عَنْ حَمَّادٍ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ ، قَالَ : إذَا کَانَ مَظْلُومًا فَلَہُ أَنْ یُوَرِّکَ بِیَمِینٍ ، فَإِنْ کَانَ ظَالِمًا فَلَیْسَ لَہُ أَنْ یُوَرِّکَ۔
(١٣١٣٤) حضرت ابراہیمء فرماتے ہیں ک اگر تو مظلوم ہے تو توریہ کرلے (اس کی نیت کے علاوہ کوئی اور نیت کرلے) اور اگر تو ظالم ہے تو تیرے لیے توریہ کرنا جائز نہیں۔

12734

(۱۲۷۳۵) حدَّثَنَا حفْصٌ ، عَنْ أَشْعَثَ ، عَنِ الْحَکَمِ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ ، قَالَ: إذَا قَالَ: لَمْ أَحْلِفْ ، قَالَ: یَمِینٌ یُکَفِّرُہَا۔
(١٢٧٣٥) حضرت ابراہیم فرماتے ہیں کہ جب کوئی شخص کہے میں قسم نہیں کھاؤں گا تو قسم ہے اس کا کفارہ ادا کرے۔

12735

(۱۲۷۳۶) حدَّثَنَا ابْنُ إدْرِیسَ ، عَنْ إسْمَاعِیلَ بْنِ أَبِی خَالِدٍ ، قَالَ : کَانَ إبْرَاہِیمُ فِی أَصْحَابِ الْمَلاَء ، فَسُئِلَ عَنْ رَجُلٍ جَعَلَ عَلَیْہِ الْمَشْیَ إلَی الْکَعْبَۃِ إِنْ دَخَلَ عَلَی ابنہ فاحْتَمَلَہُ أَصْحَابُہُ فَأَدْخَلُوہُ ، فَقَالَ إبْرَاہِیمُ بِیَدِہِ احْتَمَلُوہُ فَأَدْخَلُوہُ ، لْیَمْشِ۔
(١٢٧٣٦) حضرت اسماعیل بن خالد سے مروی ہے کہ ایک شخص نے حضرت ابراہیم سے دریافت کیا ایک شخص نے قسم اٹھائی کہ اگر وہ اپنے بیٹے کے پاس گیا اس پر چل کر کعبہ جانا ہے، پھر اس کو اس کے دوستوں نے اٹھا کر بیٹے کے پاس داخل کردیا، حضرت ابراہیم اپنے ہاتھ سے اشارہ کرتے ہوئے کہا : اس کو اٹھا کر اس کو داخل کردیا ؟ اس کو چاہیے کہ کعبہ کی طرف پیدل چل کر جائے۔

12736

(۱۲۷۳۷) حدَّثَنَا ابْنُ عُیَیْنَۃَ ، عَنِ الزُّہْرِیِّ ، عَنْ عُبَیْدِ اللہِ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، أَنَّ سَعْدَ بْنَ عُبَادَۃَ اسْتَفْتَی النَّبِیَّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فِی نَذْرٍ کَانَ عَلَی أُمِّہِ تُوُفِّیَتْ قَبْلَ أَنْ تَقْضِیَہُ ، فَقَالَ : اقْضِہِ عَنْہَا۔
(١٢٧٣٧) حضرت سعد بن عبادہ نے حضور اقدس (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے دریافت کیا کہ ان کی والدہ پر نذر تھی جو وہ پوری کرنے سے پہلے ہی فوت ہوگئیں ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تو اس کی طرف سے پورا کرلے۔

12737

(۱۲۷۳۸) حدَّثَنَا ابْنُ عُلَیَّۃَ ، عَنْ عَلِیِّ بْنِ الْحَکَمِ الْبُنَانِیِّ ، عَنْ مَیْمُونٍ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رضی اللَّہُ عَنْہُما سُئِلَ عَنْ رَجُلٍ مَاتَ وَعَلَیْہِ نَذْرٌ ، فَقَالَ : یُصَامُ عَنْہُ النَّذْرُ۔
(١٢٧٣٨) حضرت ابن عباس سے دریافت کیا گیا کہ ایک شخص فوت ہوگیا اور اس پر نذر تھی ؟ آپ نے فرمایا : اس کی طرف سے نذر کا روزہ رکھا جائے گا۔

12738

(۱۲۷۳۹) حدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنْ أَبِی حَصِینٍ ، عَنْ سَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ ، قَالَ مَرَّۃً ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ : إذَا مَاتَ وَعَلَیْہِ نَذْرٌ قَضَی عَنْہُ وَلِیُّہُ۔
(١٢٧٣٩) حضرت ابن عباس فرماتے ہیں کہ کوئی شخص فوت ہوجائے اور اس پر نذر ہو تو اس کا ولی اس کو پورا کرے گا۔

12739

(۱۲۷۴۰) حدَّثَنَا ابْنُ مَہْدِیٍّ، عَنْ سُفْیَانَ، عَنْ أَبِیہِ، عَنْ إبْرَاہِیمَ فِی رَجُلٍ مَاتَ وَعَلَیْہِ نَذْرُ صَوْمٍ، قَالَ: یُطْعَمُ عَنْہُ۔
(١٢٧٤٠) حضرت ابراہیم سے مروی ہے کہ ایک شخص فوت ہوگیا اور اس پر روزے کی نذر تھی، فرماتے ہیں اس کی طرف سے کھانا کھلایا جائے گا۔

12740

(۱۲۷۴۱) حدَّثَنَا عَبْدُ الأَعْلَی ، عَنْ یُونُسَ ، عَنِ الْحَسَنِ ؛ فِی رَجُلٍ نَذَرَ أَنْ یَصُومَ ، فَمَاتَ قَبْلَ أَنْ یَصُومَ ، قَالَ : کَانَ یُعْجِبُہُ أَنْ یُقْضَی عَنْہُ الصَّوْمُ صَوْمًا۔
(١٢٧٤١) حضرت حسن سے مروی ہے کہ ایک شخص نے روزے کی نذر مانی اور روزہ رکھنے سے پہلے ہی مرگیا تو فرماتے ہیں پسندیدہ یہ ہے کہ اس کی طرف سے روزہ کی قضاء روزے سے کرے۔

12741

(۱۲۷۴۲) حدَّثَنَا مُعْتَمِرٌ ، عَنْ أَبِیہِ ، عَنْ طَاوُوس فِی النَّذْرِ عَلَی الْمَیِّتِ ، قَالَ : یَقْضِیہِ وَرَثَتُہُ بَیْنَہُمْ ، إِنْ کَانَ عَلَی رَجُلٍ صَوْمُ سَنَۃٍ ، إِنْ شَائَ صَامَ کُلُّ إنْسَانٍ منہم ثَلاَثَۃَ أَشْہُرٍ۔
(١٢٧٤٢) حضرت طاؤس میت پر نذر کے متعلق فرماتے ہیں ان کے ورثاء کے درمیان فیصلہ کیا جائے گا اور اگر کسی شخص کے ذمہ سال کے روزے ہوں تو اگر ورثاء چاہیں تو روزے رکھ لیں، ورثاء میں سے ہر کوئی تین مہینے رکھے گا۔

12742

(۱۲۷۴۳) حدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحِیمِ بْنُ سُلَیْمَانَ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ کُرَیْبٍ ، عَنْ کُرَیْبٍ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رضی اللَّہُ عَنْہُما ، عَنْ سِنَانِ بْنِ عَبْدِ اللہِ الْجُہَنِیِّ ، أَنَّہُ حَدَّثَتْہُ عَمَّتُہُ ، أَنَّہَا أَتَتِ النَّبِیَّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، فَقَالَتْ : یَا رَسُولَ اللہِ ، تُوُفِّیَتْ أُمِّی وَعَلَیْہَا مَشْیٌ إلَی الْکَعْبَۃِ نَذْرٌ ، فَقَالَ : ہَلْ تَسْتَطِیعِینَ أَنْ تَمْشِیَ عَنْہَا ؟ فَقَالَتْ : نَعَمْ ، فَقَالَ : فَامْشِ عَنْ أُمِّکَ ، فَقَالَتْ : أَیُجْزِئُ ذَلِکَ عَنْہَا ؟ فَقَالَ : نعم ، أَرَأَیْت لَوْ کَانَ عَلَیْہَا دَیْنٌ فَقَضَیْتہ ، ہَلْ کَانَ یُقْبَلُ مِنْک؟ قَالَتْ: نَعَمْ ، فَقَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : اللَّہُ أَحَقُّ بِذَلِکَ۔ (بخاری ۲۳۳۶)
(١٢٧٤٣) حضرت سنان بن عبداللہ الجھنی اپنی چچی سے روایت کرتے ہیں کہ وہ حضور اقدس (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضر ہوئیں اور عرض کیا : اے اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ٖ ! میری والدہ فوت ہوگئیں ہیں ان کے ذمہ کعبہ پیدل جانے کی نذر تھی، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے دریافت فرمایا : کیا تم طاقت رکھتی ہو کہ ان کی جگہ چل کر جاؤ ؟ میں نے عرض کیا جی ہاں، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا پھر اپنی والدہ کی طرف سے چل کر جاؤ، میں نے عرض کیا کیا یہ ان کی طرف سے کفایت کر جائے گا ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تیرا کیا خیال ہے کہ اگر ان پر قرض ہوتا جو تو ادا کرتی تو کیا وہ قرضہ تجھ سے قبول (وصول) کیا جاتا ؟ میں نے کہا جی ہاں، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : اللہ تعالیٰ اس کے زیادہ حقدار ہیں۔

12743

(۱۲۷۴۴) حدَّثَنَا ابْنُ نُمَیْرٍ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ بن عَطَاء ، عَنِ ابْنِ بُرَیْدَۃَ ، عَنْ أَبِیہِ ، قَالَ : کُنْتُ جَالِسًا عِنْدَ النَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ إذْ جَائَتْہُ امْرَأَۃٌ ، فَقَالَتْ : إنہ کَانَ عَلَی أُمِّی صَوْمُ شَہْرَیْنِ ، أَفَیُجْزِی عَنْہَا أَنْ نَصُومَ عنہَا؟ قَالَ : نَعَمْ۔
(١٢٧٤٤) حضرت ابن بریدہ اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ میں حضور اقدس (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس بیٹھا ہوا تھا ایک عورت آئی اور عرض کیا : میری والدہ پر دو مہینے کے روزے تھے، کیا یہ کافی ہوجائے گا کہ میں اس کی طرف سے روزے رکھ لوں ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ہاں۔

12744

(۱۲۷۴۵) حدَّثَنَا ابْنُ فُضَیْلٍ ، عَنْ حُصَیْنٍ ، عَنْ أَبِی مَالِکٍ ، قَالَ : الْیَمِینُ الَّتِی لاَ تُکَفَّرُ : الرَّجُلُ یَحْلِفُ لِلرَّجُلِ عَلَی مَالِ رَجُلٍ مُسْلِمٍ فَیَقْتَطِعُہُ ظَالِمًا وَہُوَ فِیہِ کَاذِبٌ۔
(١٢٧٤٥) حضرت ابو مالک فرماتے ہیں وہ قسم جس پر کفارہ نہیں ہے، کوئی شخص قسم اٹھائے کسی شخص کے لیے کسی مسلمان شخص کے مال پر، پس اس سے ظلم کرتے ہوئے الگ کرلیا جائے حالانکہ وہ اس میں جھوٹا ہو۔

12745

(۱۲۷۴۶) حدَّثَنَا أبُو أُسَامَۃَ ، عَنِ ابْنِ عَوْنٍ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ ، وَمُحَمَّدٍ ، وَالْحَسَنِ فِی قَوْلِہِ : {إنَّ الَّذِینَ یَشْتَرُونَ بِعَہْدِ اللہِ وَأَیْمَانِہِمْ ثَمَنًا قَلِیلاً} ، قَالُوا : ہُوَ الرَّجُلُ یَقْتَطِعُ مَالَ الرَّجُلِ بِیَمِینِہِ۔
(١٢٧٤٦) حضرت ابراہیم، حضرت محمد اور حضرت حسن ارشاد فرماتے ہیں اللہ تعالیٰ کا ارشاد { اِنَّ الَّذِیْنَ یَشْتَرُوْنَ بِعَھْدِ اللّٰہِ وَ اَیْمَانِھِمْ ثَمَنًا قَلِیْلًا } فرماتے ہیں کہ اس سے مراد وہ شخص ہے جو کسی کا مال قسم کھا کر اس سے الگ کر دے۔

12746

(۱۲۷۴۷) حدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحِیمِ ، عَنْ سَعِیدٍ ، عَنْ قَتَادَۃَ ، عَنِ الْحَسَنِ ، وَسَعِیدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ ، وَعَنْ أَبِی مَعْشَرٍ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ ، قَالُوا : إذا ظَاہَرَ مِنْہَا ظِہَارًا ، وَلَمْ یَدْخُلْ فِیہ ؛ إِنْ غَشِیتُکِ ، فَلاَ حَدَّ فِی ذَلِکَ وَلاَ وَقْتَ ، إذَا کَفَّرَ غَشِیَہَا۔
(١٢٧٤٧) حضرت سعید بن المسیب، حضرت معشر اور حضرت ابراہیم فرماتے ہیں کہ جب کسی عورت سے ظہار کرے اور اس میں ابھی داخل نہ ہو اگر میں تیرے پاس آیا اس میں کوئی حد اور وقت نہیں جب کفارہ ادا کر دے تو اس کے پاس آجائے۔

12747

(۱۲۷۴۸) حدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحِیمِ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ کُرَیْبٍ ، عَنْ کُرَیْبٍ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ : سَمِعْتُہُ وَعِنْدَہُ الْمِسْوَرُ بْنُ مَخْرَمَۃَ ، وَعَبْدُ اللہِ بْنُ شَدَّادِ بْنِ الْہَادِ ، وَنَافِعُ بْنُ جُبَیْرٍ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : ثَلاَثَۃٌ لاَ یَمِینَ فِیہِنَّ : لاَ یَمِینَ لِلْوَلَدِ عَلَی وَالِدِہِ ، وَلا لِلْمَرْأَۃِ عَلَی زَوْجِہَا ، وَلاَ لِلْعَبْدِ عَلَی سَیِّدِہِ۔
(١٢٧٤٨) حضرت نافع بن جبیر سے مروی ہے کہ حضور اقدس (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : تین لوگوں پر یمین نہیں ہے، اولاد کی قسم باپ پر، بیوی کی قسم شوہر پر اور غلام کی قسم آقا کے حق پر۔

12748

(۱۲۷۴۹) حدَّثَنَا زَیْدُ بْنُ حُبَابِ ، عَنِ ابْنِ لَہِیعَۃَ ، عَنْ خَالِدِ بْنِ أَبِی عِمْرَانَ ، قَالَ : سَأَلْتُ الْقَاسِمَ وَسَالِمًا ، عَنْ رَجُلٍ ظَاہَرَ مِنْ أَمَتِہِ فَلَمْ یَجِدْ مَا یُعْتِقُ ، أَیُعْتِقُہَا ؟ قَالاَ : نَعَمْ۔
(١٢٧٤٩) حضرت خالد بن ابی عمران فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت قاسم اور حضرت سالم سے دریافت کیا کہ ایک شخص نے اپنی باندی سے ظہار کیا اور اس کے پاس کوئی غلام وغیرہ نہیں ہے جس کو وہ آزاد کرے تو کیا وہ اسی باندی کو آزاد کرسکتا ہے ؟ فرمایا : ہاں۔

12749

(۱۲۷۵۰) حدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ ، عَنْ جُوَیْبِرٍ ، عَنِ الضَّحَّاکِ فِی الظِّہَارِ مِنَ الأَمَۃِ إذَا لَمْ یَجِدْ مَا یُعْتِقُ ، وَلَمْ یَسْتَطِعَ الصَّوْمَ فَأَرَادَ أَنْ یَتَزَوَّجَہَا جَعَلَ عِتْقَہَا مَہْرَہَا ، فَکَانَ عِتْقُہَا کَفَّارَۃَ الظِّہَارِ ، وَکَانَتِ امْرَأَتَہُ۔
(١٢٧٥٠) حضرت ضحاک فرماتے ہیں کہ کوئی شخص باندی سے ظہار کرے اور آزاد کرنے کے لیے کوئی غلام وغیرہ نہ پائے اور روزہ رکھنے کی طاقت بھی نہ رکھے اور اسی سے باندی سے نکاح کرنے کا ارادہ کرے تو اس کی آزادی کو اس کا مہر بنا لے اور اس کو کفارہ ظہار میں آزاد کر دے وہ اس کی بیوی ہوگئی۔

12750

(۱۲۷۵۱) حدَّثَنَا أبُو خَالِدٍ ، عَنْ شُعْبَۃَ ، عَنْ مُغِیرَۃَ ؛ فِی الرَّجُلِ یُظَاہِرُ مِنْ أَمَتِہِ ، قَالَ : یُجْزِیئہ أَنْ یُعْتِقَہَا۔
(١٢٧٥١) حضرت ابراہیم سے مروی ہے کہ جو شخص اپنی باندی سے ظہار کرلے اس کے لیے اجازت ہے کہ وہ اسی باندی کو آزاد کر دے۔

12751

(۱۲۷۵۲) حدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُوسَی ، عَنْ شَیْبَانَ ، عَنْ لَیْثٍ ، عَنْ طَاوُوس ؛ فِی الرَّجُلِ یُظَاہِرُ مِنْ أُمِّ وَلَدِہِ ، وَلاَ یَجِدُ مَا یُکَفِّرُ ، قَالَ : یُعْتِقُہَا فَیَکُونُ عِتْقُہَا کَفَّارَۃً لِیَمِینِہِ۔
(١٢٧٥٢) حضرت طاؤس سے مروی ہے کہ کوئی شخص اپنی ام ولد سے ظہار کرے اور کفارہ کرنے کے لیے کچھ نہ پائے تو اسی کو آزاد کر دے اس کا آزاد کرنا اس کی قسم کا کفارہ بن جائے گا۔

12752

(۱۲۷۵۳) حدَّثَنَا ابْنُ نُمَیْرٍ ، عَنْ حَجَّاجٍ ، عَنْ عَطَائٍ ، وَالْحَسَنِ ؛ فِی الرَّجُلِ یُحَرِّمُ فِی الْغَضَبِ ، قَالَ : مِنْ نَزَعَاتِ الشَّیْطَانِ ، یُطْعِمُ عَشَرَۃَ مَسَاکِینَ ، وَإِنْ کَانَ فِی طَاعَۃِ اللہِ فَلیَفِ۔
(١٢٧٥٣) حضرت عطائ اور حسن سے مروی ہے کہ کوئی شخص غصہ میں اپنے اوپر کوئی چیز حرام کر دے فرمایا یہ شیطان کے ورغلانے سے ہے دس مسکینوں کو کھانا کھلائے اور اگر وہ طاعات میں سے ہے تو اس کو پورا کرے۔

12753

(۱۲۷۵۴) حدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنْ فِرَاسٍ ، عَنْ أَبِی صَالِحٍ ، عَنْ زَاذَانَ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، أَنَّہُ أَعْتَقَ عَبْدًا لَہُ ، ثُمَّ أَخَذَ مِنَ الأَرْضِ شَیْئًا ، فَقَالَ : مَا لِی مِنْ أَجْرِہِ مِثْلَ ہَذَا ، سَمِعْت النَّبِیَّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یَقُولُ : مَنْ لَطَمَ خَادِمًا لَہُ فَکَفَّارَتُہُ عِتْقُہُ۔ (احمد ۲۵۔ مسلم ۱۲۷۹)
(١٢٧٥٤) حضرت زاذان سے مروی ہے کہ حضرت عبداللہ بن عمر نے اپنا غلام آزاد کیا اور پھر زمین سے کچھ اٹھایا اور فرمایا میرے لیے اس کے برابر بھی اجر نہیں ہے میں نے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) فرماتے ہیں کہ جو شخص اپنے غلام کو طمانچہ مارے اس کا کفارہ اس کو آزاد کرنا ہے۔

12754

(۱۲۷۵۵) حدَّثَنَا ابْنُ إدْرِیسَ ، عَنْ حُصَیْنٍ ، عَنْ ہِلاَلِ بْنِ یَِسَافٍ ، قَالَ : عَجِلَ شَیْخٌ فَلَطَمَ خَادِمًا لَہُ ، فَقَالَ : سُوَیْد بْنُ مُقَرِّنٍ : أَعَجَزَ عَلَیْک إلاَّ حُرُّ وَجْہِہَا ؟ لَقَدْ رَأَیْتُنِی سَابِعَ سَبْعَۃٍ مِنْ بَنِی مُقَرِّنٍ مَا لَنَا خَادِمٌ إلاَّ وَاحِدَۃً لَطَمَہَا أَصْغَرُنَا ، فَأَمَرَنَا رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ أَنْ نُعْتِقَہَا۔ (ابوداؤد ۵۱۲۳۔ مسلم ۳۳)
(١٢٧٥٥) حضرت ھلال بن یساف سے مروی ہے کہ ایک بوڑھے نے اپنے خادم کو طمانچہ مار دیا، حضرت سوید بن مقرّن نے فرمایا : تیرے پاس اب اسے آزاد کرنے کے سوا کوئی چارہ نہیں مجھے یاد ہے ہم اپنے باپ مقرن کے سات بچے تھے اور ہماری ایک خادمہ تھی جسے ہم میں سے سب سے چھوٹے نے تھپڑ مارا تو نبی پاک (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ہمیں حکم دیا کہ ہم اسے آزاد کردیں۔

12755

(۱۲۷۵۶) حدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ ، عَنْ بَشَّارِ بْنِ کِدَامٍ السُّلَمِیِّ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ زَیْدٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : الْحَلِفُ حِنْثٌ ، أَوْ نَدَمٌ۔ (بخاری ۱۹۳۰۔ ابن حبان ۴۳۵۶)
(١٢٧٥٦) حضرت ابن عمر سے مروی ہے کہ حضور اقدس (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : قسم اٹھانے والا یا حانث ہوگا یا نادم ہوگا۔

12756

(۱۲۷۵۷) حدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ ، عَنْ عَاصِمِ بْنِ مُحَمَّدٍ ، عَنْ أَبِیہِ ، قَالَ : قَالَ عُمَرُ : إنَّ الْیَمِینَ مَأْثمۃٌ ، أَوْ مَنْدَمَۃٌ۔
(١٢٧٥٧) حضرت عمر فرماتے ہیں بیشک قسم میں گناہ گار ہونا ہے یا نادم ہونا ہے۔

12757

(۱۲۷۵۸) حدَّثَنَا ابْنُ مَہْدِیٍّ ، عَنْ أَبِی عَوَانَۃَ ، عَنْ لَیْثٍ ، عَنْ عَطَائٍ ، وَطَاوُوس ، وَمُجَاہِدٍ ؛ فِی الرَّجُلِ یَقُولُ عَلَیَّ غَضَبُ اللہِ ، قَال : لَیْسَ عَلَیْہِ کَفَّارَۃٌ ، ہُوَ أَشَدُّ مِنْ ذَلِکَ۔
(١٢٧٥٨) حضرت مجاہد سے مروی ہے کہ کوئی شخص یوں کہے مجھ پر اللہ کا غضب ہو اس پر کوئی کفارہ نہیں یہ اس سے زیادہ سخت ہے۔

12758

(۱۲۷۵۹) حدَّثَنَا وَکِیعٌ، عَنْ سُفْیَانَ، عَنْ جَابِرٍ، عَنْ عَامِرٍ ؛ فِی الرَّجُلِ یَقُولُ : قطَعَ اللَّہُ ظَہْرِی ، قَطَعَ اللَّہُ صُلْبِی، قَالَ : لَیْسَ عَلَیْہِ شَیْئٌ۔
(١٢٧٥٩) حضرت عامر سے مروی ہے کہ کوئی شخص یوں کہے اللہ میری کمر کاٹ دے یا پشت کاٹ دے اس پر کچھ نہیں ہے۔

12759

(۱۲۷۶۰) حدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنْ جَابِرٍ ، عَنِ الْحَکَمِ ، قَالَ : یُکَفِّرُ۔
(١٢٧٦٠) حضرت حکم فرماتے ہیں وہ کفارہ ادا کرے گا۔

12760

(۱۲۷۶۱) حدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنْ رَجُلٍ ، عَنْ طَاوُوسٍ ، قَالَ : یُکَفِّرُ۔
(١٢٧٦١) حضرت طاؤس فرماتے ہیں وہ کفارہ ادا کرے گا۔

12761

(۱۲۷۶۲) حدَّثَنَا عَبْدَۃُ بْنُ سُلَیْمَانَ ، عَنِ ابْنِ أَبِی عَرُوبَۃَ ، عَنْ قَتَادَۃَ ، عَنِ الْحَسَنِ ؛ فِی الرَّجُلِ یَغْشَی امْرَأَتَہُ وَیَأْکُلُ فِی رَمَضَانَ فِی یَوْمٍ وَاحِدٍ ، قَالَ : کَفَّارَۃٌ وَاحِدَۃٌ یُحَرِّرُ مُحَرَّرًا۔
(١٢٧٦٢) حضرت حسن سے مروی ہے کہ کوئی شخص بیوی پر داخل ہوجائے اور رمضان کا ایک روزہ کھالے اس پر ایک کفارہ ہے وہ غلام آزاد کر دے۔

12762

(۱۲۷۶۳) حدَّثَنَا الضَّحَّاکُ بْنُ مَخْلَدٍ ، عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ ، عَنِ ابْنِ طَاوُوس ، عَنْ أَبِیہِ ، قَالَ : الْمُظَاہِرُ یُکَفِّرُ وَإِنْ بَرَّ۔
(١٢٧٦٣) حضرت طاؤس اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ ظہار کرنے والا کفارہ ادا کرے گا اگرچہ وہ بری ہوجائے۔

12763

(۱۲۷۶۴) حدَّثَنَا الضَّحَّاکُ، عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ، عَنْ عَطَائٍ، قَالَ: إذَا بَرَّ الْمُظَاہِرُ لَمْ یُکَفِّرْ، وَقَالَ: الضَّحَّاکُ: وَبِہِ نَقُولُ۔
(١٢٧٦٤) حضرت عطائ فرماتے ہیں جب ظہار کرنے والا بری ہوجائے تو وہ کفارہ نہیں ادا کرے گا، حضرت ضحاک سے بھی اسی طرح منقول ہے۔

12764

(۱۲۷۶۵) حدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ أَسْلَمَ مَوْلَی عَنْبَسَۃَ ، أَنَّہُ قَالَ : سَأَلْتُ سَعِیدَ بْنَ الْمُسَیَّبِ عَنِ امْرَأَۃٍ حَلَفَتْ لاَ تَشْرَبُ مِنْ لَبَنِ عَنْزٍ لِزَوْجِہَا ، فَشَرِبَتْ ، قَالَ : لَیْسَ عَلَیْہَا شَیْئٌ ، لَیْسَ فِی الطَّعَامِ وَالشَّرَابِ یَمِینٌ۔
(١٢٧٦٥) حضرت اسلم فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت سعید بن المسیب سے دریافت کیا کہ ایک عورت نے قسم کھائی ہے کہ وہ اپنے شوہر کی بکری کا دودھ نہیں پیئے گی پھر اس نے پی لیا ؟ فرمایا اس پر کچھ نہیں ہے، کھانے پینے میں قسم نہیں ہوتی۔

12765

(۱۲۷۶۶) حدَّثَنَا جَعْفَرٌ ، عَنِ ابْنِ عَوْنٍ ، عَنْ أَبِی الْعُمَیْسِ ، عَنْ قَیْسِ بْنِ مُسْلِمٍ ، عَنْ طَارِقِ بْنِ شِہَابٍ ، قَالَ : کَانَ رَجُلٌ لَہُ أَعَنْزٌ ، فَحَلَفَ أَنْ لاَ یَشْرَبَ مِنْ أَلْبَانَّہَا ، فَلَمَّا رَأَتِ امْرَأَتُہُ ذَلِکَ حَلَفَتْ أَنْ لاَ تَشْرَبَ مِنْ أَلْبَانَّہَا ، فَجافَوُا الأَعَنْزَ وَضَیَّعُوہُنَّ ، فَأَتَی عَبْدَ اللہِ فَذَکَرَ لَہُ ذَلِکَ ، فَقَالَ : إنَّمَا ذَا مِنَ الشَّیْطَانِ ارْجِعَا إلَی أَحْسَنِ مَا کُنْتُمَا عَلَیْہِ وَاشْرَبَا۔
(١٢٧٦٦) حضرت طارق بن شہاب سے مروی ہے کہ ایک شخص کے پاس کچھ بکریاں تھیں اس نے قسم کھالی کہ ان کا دودھ نہیں پیئے گا، جب اس کی بیوی نے یہ دیکھا تو اس نے قسم کھالی کہ وہ ان کا دودھ نہیں پیئے گی، پس بکریاں خشک اور برباد ہوگئیں، پھر وہ حضرت عبداللہ کے پاس آیا اور اس کا ذکر کیا، آپ نے فرمایا یہ شیطان کی طرف سے ہے، تم دونوں لوٹو اس کی طرف سے جو تم دونوں کے لیے سب سے اچھا ہے اور پھر اس کا دودھ پیؤ۔

12766

(۱۲۷۶۷) حدَّثَنَا جَرِیرٌ ، عَنْ عَبْدِ الْعَزِیزِ بْنِ رُفَیْعٍ ، عَنْ مُجَاہِدٍ ، قَالَ : کَانَ لِرَجُلٍ مِنَ الأَنْصَارِ ضَیْفٌ ، فَأَبْطَأَ عَنْ أَہْلِہِ ، فَقَالَ : عَشَّیْتُمْ ضیفی ، قَالُوا : لاَ ، قَالَ : لاَ وَاللَّہِ لاَ أَطْعَمُ اللَّیْلَۃَ مِنْ عَشَائِکُمْ ، فَقَالَتِ امْرَأَتُہُ : إذًا وَاللَّہِ لاَ أَطْعَمُہُ ، قَالَ : فَقَالَ الضَّیْفُ : وَأنا وَاللَّہِ لاَ أَطْعَمُہُ أَیْضًا ، قَالَ : فَقَالَ : یَبِیتُ ضَیْفِی بِغَیْرِ طَعَامٍ ، قَرِّبُوا طَعَامَکُمْ ، فَأَکَلُوا مَعَہُ ، فَلَمَّا أَصْبَحَ غَدَا إلَی رَسُولِ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فَأَخْبَرَہُ بِذَلِکَ ، فَقَالَ : أَطَعْت اللَّہَ وَعَصَیْت الشَّیْطَانَ۔
(١٢٧٦٧) حضرت مجاہد سے مروی ہے کہ انصار میں سے ایک شخص کے مہمان تھے اس کے گھر والوں نے دیر کردی، انصاری نے پوچھا تم نے میرے مہمان کو رات کا کھانا کھلایا ہے ؟ انھوں نے کہا نہیں، انصاری نے کہا تب میں بھی اللہ کی قسم رات کو تمہارا کھانا نہیں کھاؤں گا، اس کی بیوی نے کہا تب میں بھی نہیں کھاؤں گی، مہمان نے کہا اللہ کی قسم میں بھی نہیں کھاؤں گا، انصاری نے کہا میرا مہمان بغیر کھانے کے رات گزارے ! اپنا کھانا لاؤ پھر اس نے ان کے ساتھ کھایا، پھر صبح جا کر حضور اقدس (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو سارے واقعہ کی قبر دی آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تو نے اللہ کی اطاعت کی اور شیطان کی نافرمانی کی۔

12767

(۱۲۷۶۸) حدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ ، قَالَ : حدَّثَنَا جَرِیرُ بْنُ حَازِمٍ ، حَدَّثَنِی یَعْلَی بْنُ حَکِیمٍ ، عَنِ الزُّبَیْرِ بْنِ الْخِرِّیتِ ، عَنْ عِکْرِمَۃَ ، قَالَ : مَا أفتیت بِرَأْیِی شَیْئًا قطُّ غیر ہَذِہِ ، سَأَلَتْنِی امْرَأَۃٌ نَذَرَتْ أَنْ تَطُوفَ بِالْبَیْتِ عَلَی أَرْبَعِ قَوَائِمَ، فَقُلْت لَہَا : طُوفِی لِکُلِّ قَائِمَۃٍ سَبْعًا۔
(١٢٧٦٨) حضرت عکرمہ فرماتے ہیں کہ میں نے اپنی رائے پر کبھی فتویٰ نہیں دیا سوائے اس کے کہ ایک عورت نے سوال کیا کہ میں نے نذر مانی ہے کہ میں چار ستونوں پر طواف کروں گی ؟ میں نے اس سے کہا : تو ہر ستون پر سات طواف کر۔

12768

(۱۲۷۶۹) حدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ : سَمِعْتُ عَطَائً وَسُئِلَ عَنِ امْرَأَۃٍ حَلَفَتْ بِعِتْقِ جَارِیَتِہَا أَنْ لاَ تُکَلِّمَ جَارَتَہَا أَرْبَعَ سِنِینَ ، فَمَاتَتْ جَارِیَتُہَا ، وَأَحَبَّتْ أَنْ تُکَلِّمَ جَارَتَہَا ، قَالَ : تُکَلِّمُہَا وَتَصَدَّقُ بِشَیْئٍ ، وَقَالَ : ابْنُ أَبِی مُلَیْکَۃَ : لاَ أَرَی عَلَیْہَا حِنْثًا۔
(١٢٧٦٩) حضرت عطائ سے دریافت کیا گیا کہ ایک عورت نے اپنی باندی کے آزاد کرنے کی قسم اٹھائی ہے اگر وہ اپنی پڑوسن کے ساتھ چار سال تک بات نہ کرے پھر اس کی باندی مرگئی اور اس عورت کی چاہت ہے کہ پڑوسن سے بات کرے، حضرت عطائ نے فرمایا بات کرے اور کوئی چیز صدقہ کرے، حضرت ابی ملیکہ نے فرمایا میرے خیال میں اس کی قسم نہیں ٹوٹتی۔

12769

(۱۲۷۷۰) حدَّثَنَا ابْنُ یَمَانٍ، عَنْ سُفْیَانَ، عَنْ جابر، عَنْ عَامِرٍ؛ فِی الرَّجُلِ یَقُولُ: أَلْقَانِی اللَّہُ فِی النَّارِ، قَالَ: یُکَفِّرُ۔
(١٢٧٧٠) حضرت عامر فرماتے ہیں کہ اگر کوئی شخص یوں کہے کہ اللہ پاک مجھے آگ میں ڈال دے تو وہ کفارہ ادا کرے گا۔

12770

(۱۲۷۷۱) حدَّثَنَا ابْنُ یَمَانٍ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنْ جَابِرٍ ، عَنِ الْحَکَمِ ، وَطَاوُوس ، قَالاَ : لاَ یُکَفِّرُ۔
(١٢٧٧١) حضرت طاؤس اور حضرت حکم فرماتے ہیں کہ وہ کفارہ ادا کرے گا۔

12771

(۱۲۷۷۲) حدَّثَنَا عُبَیْدُ اللہِ ، عَنْ إسْرَائِیلَ ، عَنْ جَابِرٍ ، عَنْ عَامِرٍ ؛ فِی الرَّجُلِ یَحْلِفُ أن لاَ یَأْکُلُ مِنْ ہَذَا الطَّعَامِ فَیَبِیعُہُ ، قَالَ : یَأْکُلُ ثَمَنَہُ وَیَشْتَرِی بِہِ۔
(١٢٧٧٢) حضرت عامر سے دریافت کیا گیا کہ ایک شخص قسم اٹھاتا ہے کہ وہ یہ کھانا نہیں کھائے گا پھر اس کو فروخت کرسکتا ہے ؟ فرمایا اس کو فروخت کر کے اس کے ثمن کو کھا بھی سکتا ہے اور اس سے کچھ خرید بھی سکتا ہے۔

12772

(۱۲۷۷۳) حدَّثَنَا عُبَیْدُ اللہِ ، عَنْ إسْرَائِیلَ ، عَنْ جَابِرٍ ، عَنْ حَمَّاد ، عَنْ إِبرَہیم قَالَ : لاَ یَبِیعُہُ وَلاَ یَشْتَرِی بِہِ طَعَامًا فَیَأْکُلُہُ۔
(١٢٧٧٣) حضرت ابراہیم فرماتے ہیں کہ نہ اس کو فروخت کرسکتا ہے اور نہ اس سے کھانا خرید کر اس کو کھا سکتا ہے۔

12773

(۱۲۷۷۴) حدَّثَنَا أبُو مُعَاوِیَۃَ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّۃَ ، عَنْ سَالِمِ بْنِ أَبِی الْجَعْدِ ، عَنْ شُرَحْبِیلَ بْنِ السِّمْطِ ، قَالَ : قلْنَا لِکَعْبِ بْنِ مُرَّۃَ : یَا کَعْب بْنِ مُرَّۃَ ، حدَّثَنَا عَنْ رَسُولِ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ وَاحْذَرْ، قَالَ : سَمِعْتُ رَسُولَ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یَقُولُ : مَنْ أَعْتَقَ امْرَئًا مُسْلِمًا کَانَ فَکَاکُہُ مِنَ النَّارِ، یُجْزِی بِکُلُّ عَظْمٍ مِنْہُ عَظْمًا مِنْہُ ، وَمَنْ أَعْتَقَ امْرَأَتَیْنِ مُسْلِمَتَیْنِ کَانَتَا فَکَاکُہُ مِنَ النَّارِ ، یُجْزِی بکل عظمین مِنْہُمَا عَظْمٌ مِنْہُ۔ (نسائی ۲۸۸۱۔ احمد ۴/۲۳۵)
(١٢٧٧٤) حضرت شرحبیل بن السمط فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت کعب بن مرہ سے عرض کیا : اے کعب ! ہمیں حضور اقدس (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی کوئی حدیث سنائیں، آپ نے فرمایا کہ میں نے رسول اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) فرماتے ہیں : جو شخص کسی مسلمان کو آزاد کرے تو وہ اس کے لیے آگ سے بچاؤ کا ذریعہ ہے، اس کے ہر جوڑ کی طرف سے (ہڈی) اس آزاد ہونے والے کا ہر جوڑ اور جو دو مسلمان باندیوں کو آزاد کرے تو وہ دونوں اس کے لیے آگ سے بچاؤ اور ڈھال ہیں، ان دونوں کے جوڑ اس کے ایک جوڑ کی طرف سے کافی ہوجائیں گے۔

12774

(۱۲۷۷۵) حدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ مُحَمَّدٍ ، عَنْ لَیْثِ بْنِ سَعْدٍ ، عَنْ یَزِیدَ بْنِ عَبْدِ اللہِ ، عَنْ عُمَرَ بْنِ عَلِیِّ بْنِ حُسَیْنٍ ، عَنْ سَعِیدِ بْنِ مَرْجَانَۃَ ، قَالَ : سَمِعْتُہُ یُحَدِّثُ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ ، قَالَ : سَمِعْتُ رَسُولَ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یَقُولُ : مَنْ أَعْتَقَ رَقَبَۃً مُؤْمِنَۃً أَعْتَقَ اللَّہُ بِکُلِّ عُضْوٍ مِنْہُ عُضْوًا مِنَ النَّارِ حَتَّی یُعْتِقَ فَرْجَہُ بِفَرْجِہِ۔ (بخاری ۲۵۱۷۔ مسلم ۱۱۴۷)
(١٢٧٧٥) حضرت ابوہریرہ فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) فرماتے ہیں : جو شخص کسی مومن غلام کو آزاد کرے گا اللہ تعالیٰ اس کے ہر عضو کے بدلے اس کے ایک عضو کو جہنم سے آزاد کرے گا یہاں تک کہ اس کی شرمگاہ کو اس کی شرمگاہ کے بدلے۔

12775

(۱۲۷۷۶) حدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ دُکَیْنٍ ، قَالَ : حدَّثَنَا الْحَکَمُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ابْنِ أَبِی نُعْمٍ ، قَالَ : حَدَّثَتْنِی فَاطِمَۃُ بِنْتُ عَلِیٍّ ، قَالَتْ : قَالَ : أَبِی عَنْ رَسُولِ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : مَنْ أَعْتَقَ نَسَمَۃً مُسْلِمَۃً ، أَوْ مُؤْمِنَۃً وَقَی اللَّہُ بِکُلِّ عُضْوٍ مِنْہُ عُضْوًا مِنَ النَّارِ۔ (نسائی ۴۸۷۷)
(١٢٧٧٦) حضرت فاطمہ بنت علی اپنے والد سے روایت کرتی ہیں کہ حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : جو شخص کسی مؤمن یا مسلمان جان کو آزاد کرے گا اللہ تعالیٰ اس کے ہر عضو کے بدلے آزاد کرنے والے کے اعضاء کو آگ سے بچائے گا۔

12776

(۱۲۷۷۷) حدَّثَنَا عَبْدَۃُ ، عَنْ صَالِحِ بْنِ حَیٍّ ، عَنِ الشَّعْبِیِّ ، عَنْ أَبِی بُرْدَۃَ ، عَنْ أَبِی مُوسَی ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : مَنْ کَانَتْ لَہُ جَارِیَۃٌ فَأَدَّبَہَا فَأَحْسَنَ تَأْدِیبَہَا ، وَعَلَّمَہَا فَأَحْسَنَ تَعْلِیمَہَا ، ثُمَّ أَعْتَقَہَا وَتَزَوَّجَہَا فَلَہُ أَجْرَانِ۔ (بخاری ۲۵۴۴۔ ابوداؤد ۲۰۴۶)
(١٢٧٧٧) حضرت ابو موسیٰ سے مروی ہے کہ حضور اقدس (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : جس کے پاس باندی ہو وہ اس کی اچھی طرح ادب سیکھائے اور بہترین تعلیم دے پھر اس کو آزاد کر کے اس سے نکاح کرلے اس کے لیے دو اجر ہیں۔

12777

(۱۲۷۷۸) حدَّثَنَا عَبْدَۃُ ، عَنْ عبد الملک ، عَنْ عَطَائٍ ؛ فِی امْرَأَۃٍ نَذَرَتْ أَنْ تَعْتَکِفَ شَہْرَیْنِ ، فَجَعَلَتْ تقطع ، قَالَ : إذَا أَکْمَلَتِ الْعِدَّۃَ أَجْزَأَ عَنْہَا۔
(١٢٧٧٨) حضرت عطائ سے دریافت کیا گیا کہ ایک عورت نے نذر مانی ہے کہ وہ دو مہینوں کا اعتکاف کرے گی، پھر وہ جدا جدا دنوں میں اعتکاف بیٹھی (لگاتار نہیں بیٹھی) آپ نے فرمایا جب اس تعداد پور کردی (دو مہینوں کی) تو اس کی طرف سے کافی ہوجائے گا۔

12778

(۱۲۷۷۹) حدَّثَنَا أبُو خَالِدٍ ، عَنْ یَحْیَی بْنِ سَعِیدٍ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ عَبْدِ اللہِ الأَنْصَارِیِّ ، أَنَّ رَجُلاً نَذَرَ أَنْ یَنْحَرَ بَدَنَۃً ، فَأَتَی عَبْدَ اللہِ بْنَ مُحَمَّدِ بْنِ عَلِیٍّ ، فَقَالَ : الْبُدْنُ مِنَ الإِبِلِ ، وَلاَ تُنْحَرُ إلاَّ بِمَکَّۃَ ، إلاَّ إِنْ نَوَی مَنْحَرًا فَحَیْثُ نَوَی ، فَإِنْ لَمْ یَجِدْ فَسَبْعٌ مِنَ الْغَنَمِ ، قَالَ : وَسَأَلْت سَالِمًا فَقَالَ مِثْلَ ذَلِکَ قَالَ : وَسَأَلْت سَعِیدَ بْنَ الْمُسَیَّبِ ، فَقَالَ : مِثْلَ ذَلِکَ ، إلاَّ إِنَّہُ قَالَ : فَإِنْ لَمْ یَجِدْ فَعَشَرَۃٌ مِنَ الْغَنَمِ ، قَالَ : وَسَأَلْت خَارِجَۃَ بْنَ زَیْدٍ وَأَخْبَرتہُ بِمَا قَالَ الْقَوْمُ ، فَقَالَ : مَا أَدْرَکْت أَصْحَابَنَا یَعُدُّونَہَا إلاَّ سَبْعًا مِنَ الْغَنَمِ۔
(١٢٧٧٩) حضرت عمرو بن عبداللہ انصاری سے مروی ہے کہ ایک شخص نے نذر مانی کہ وہ اونٹ ذبح کرے گا، وہ حضرت عبداللہ بن محمد بن علی کے پاس آیا تو آپ نے فرمایا : بدنۃ اونٹ میں سے ہے اور اس کو مکہ میں ذبح کیا جائے، البتہ اگر کہیں اور نیت کی تو وہاں ذبح کیا جائے گا جہاں نیت کی اور اگر وہ نہ پائے تو سات بکریاں کرلے، پھر میں نے حضرت سالم سے دریافت کیا انھوں نے بھی اسی طرح کہا، پھر میں نے حضرت سعید بن المسیب سے دریافت کیا انھوں نے بھی یہی کہا سوائے اس کے کہ اگر وہ نہ ملے تو دس بکریاں، پھر میں نے حضرت خارجہ بن زید کو بتایا جو ان حضرات نے کہا تھا آپ نے فرمایا : میں نے اپنے اصحاب میں سے کسی کو نہیں پایا جو اس کو شمار کرتے ہوں مگر سات بکریوں کے مقابلہ میں۔

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔