hadith book logo

HADITH.One

HADITH.One

Urdu

Support

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Ibn Abi Shaybah

34. جنت اور دوزخ کے حالات کا بیان

ابن أبي شيبة

35085

(۳۵۰۸۶) عَنِ سُفْیَانَ بْنِ عُیَیْنَۃَ ، عَنِ ابْنِ أَبِی نَجِیحٍ ، عَنْ مُجَاہِدٍ ، قَالَ : أَرْضُ الْجَنَّۃِ مِنْ وَرِقٍ ، وَتُرَابُہَا مِسْکٌ ، وَأُصُولُ شَجَرِہَا ذَہَبٌ وَفِضَّۃٌ ، وَأَفْنَانُہَا لُؤْلُؤٌ وَزَبَرْجَدٌ وَیَاقُوتٌ ، وَالْوَرَقُ وَالثَّمَرُ تَحْتَ ذَلِکَ ، فَمَنْ أَکَلَ قَائِمًا لَمْ یُؤْذِہِ ، وَمَنْ أَکَلَ جَالِسًا لَمْ یُؤْذِہِ ، وَمَنْ أَکَلَ مُضْطَجِعًا لَمْ یُؤْذِہِ : {وَذُلِّلَتْ قُطُوفُہَا تَذْلِیلاً}۔ (طبری ۲۹)
(٣٥٠٨٦) حضرت مجاہد فرماتے ہیں کہ جنت کی زمین چاندی کی، اس کی مٹی مشک کی، اس کے درختوں کی جڑیں سونے اور چاندی کی، اس کی شاخیں موتی، زبر جد اور یا قوت کی ہیں، اس کے پتہ اور پھل اس کے نیچے ہیں، جو کھڑے ہو کر کھائے اس کو بھی نقصان نہیں، جو بیٹھ کر کھائے اس کو بھی نقصان نہیں اور جو لیٹ کر کھائے اس کو بھی نقصان نہ دے گا، پھر { وَذُلِّلَتْ قُطُوفُہَا تَذْلِیلاً } تلاوت فرمائی۔

35086

(۳۵۰۸۷) حَدَّثَنَا مُعَاوِیَۃُ بْنُ ہِشَامٍ ، قَالَ : حدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ صَالِحٍ ، عَنْ عُمَر بْنِ رَبِیعَۃَ ، عَنِ الْحَسَنِ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ : سُئِلَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ عَنِ الْجَنَّۃ : کَیْفَ ہِیَ ؟ قَالَ : مَنْ یَدْخُلُ الْجَنَّۃَ یَحْیَی لاَ یَمُوتُ ، وَیَنْعَمُ لاَ یَبْأَسُ ، وَلاَ تَبْلَی ثِیَابُہُ ، وَلاَ یُبْلَی شَبَابُہُ ، قِیلَ : یَارَسُولَ اللہِ ، کَیْفَ بِنَاؤُہَا ؟ قَالَ : لَبِنَۃٌ مِنْ فِضَّۃٍ ، وَلَبِنَۃٌ مِنْ ذَہَبٍ ، مِلاَطُہَا مِسْکٌ ، وَحَصْبَاؤُہَا اللُّؤْلُؤُ وَالْیَاقُوتُ ، وَتُرَابُہَا الزَّعْفَرَانُ۔ (مسلم ۲۱۸۱۔ احمد ۳۶۹)
(٣٥٠٨٧) حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ حضور اقدس (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے جنت کے متعلق دریافت کیا گیا کہ وہ کیسی ہے ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا کہ جو شخص جنت میں داخل ہوگا، وہ ہمیشہ زندہ رہے گا اس کو موت نہ آئے گی، اس کو جو نعمتیں ملیں گی وہ ختم نہ ہوں گی نہ کپڑے خراب ہوں گے نہ جوانی ختم (بوسیدہ) ہوگی، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے پوچھا گیا اس کی تعمیر کیسی ہوگی ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : اس کی اینٹیں سونے اور چاندی کی ہیں اس کا گارا مشک کا ہے، اس کی شاخیں موتی اور جواہرات اور اس کی مٹی زعفران کی ہے۔

35087

(۳۵۰۸۸) حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ ، عَنِ الْجُرَیْرِیِّ ، عَنْ أَبِی نَضْرَۃَ ، عَنْ أَبِی سَعِیدٍ الْخُدْرِیِّ ؛ أَنَّ ابْنَ صَیَّادٍ سَأَلَ رَسُولَ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ عَنْ تُرْبَۃِ الْجَنَّۃِ ؟ فَقَالَ : دَرْمَکَۃٌ بَیْضَائُ مِسْکٌ خَالِصٌ۔ (مسلم ۲۲۴۳۔ احمد ۴)
(٣٥٠٨٨) ابن صیاد نے رسول اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے جنت کی مٹی کے متعلق دریافت کیا ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : سفید آٹا اور خالص مشک کی ہے۔

35088

(۳۵۰۸۹) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللہِ بْنُ نُمَیْرٍ ، قَالَ : حدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ أَبِی خَالِدٍ ، عَنْ حَکِیمِ بْنِ جَابِرٍ ، قَالَ : إِنَّ اللَّہَ تَبَارَکَ وَتَعَالَی لَمْ یَمَسَّ بِیَدِہِ مَنْ خَلَقَہُ غَیْرَ ثَلاَثَۃِ أَشْیَائَ ؛ غَرَسَ الْجَنَّۃَ بِیَدِہِ ، ثُمَّ جَعَلَ تُرَابَہَا الْوَرْسَ وَالزَّعْفَرَانَ ، وَجِبَالَہَا الْمِسْکَ ، وَخَلَقَ آدَمَ بِیَدِہِ ، وَکَتَبَ التَّوْرَاۃَ لِمُوسَی۔
(٣٥٠٨٩) حضرت حکیم بن جابر (رض) فرماتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے صرف تین چیزوں کو اپنے ہاتھ سے چھوا ہے جنت کے درخت اپنے ہاتھ سے لگائے اس کی مٹی ورس اور زعفران کی اور اس کے پہاڑ مشک کے بنائے حضرت آدم کو اپنے ہاتھ سے پیدا کیا۔
حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کیلئے توراۃ ہاتھ سے لکھی ۔

35089

(۳۵۰۹۰) حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ ، وَوَکِیعٌ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ بْنِ مُرَّۃَ ، عَنْ مَسْرُوقٍ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ ، قَالَ : أَنْہَارُ الْجَنَّۃُ تَفَجَّرُ مِنْ جَبَلٍ مِنْ مِسْکٍ۔ (ابو نعیم ۳۰۶)
(٣٥٠٩٠) حضرت عبداللہ فرماتے ہیں کہ جنت کی نہریں مشک کے پہاڑ سے جاری ہوتی ہیں۔

35090

(۳۵۰۹۱) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ مِسْعَرٍ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّۃَ ، عَنْ أَبِی عُبَیْدَۃَ ، عَنْ مَسْرُوقٍ ، قَالَ : أَنْہَارُ الْجَنَّۃِ تَجْرِی فِی غَیْرِ أُخْدُودٍ ، وَثَمَرُہَا کَالْقِلاَلِ ، کُلَّمَا نُزِعَتْ ثَمَرَۃٌ عَادَتْ أُخْرَی ، وَالْعَنْقُودُ اثْنَا عَشَرَ ذِرَاعًا۔
(٣٥٠٩١) حضرت مسروق (رض) فرماتے ہیں کہ جنت کی نہریں بغیر کنویں (گڑھے) کے جاری ہیں، اور اس کے پھل ٹوکریوں کی طرح ہیں جب بھی کوئی پھل توڑا جائے اس کی جگہ دوسرا پھل آجاتا ہے اس کے انگور کا خوشہ بارہ زراع کا ہے۔

35091

(۳۵۰۹۲) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنْ أَبِی سِنَانٍ ، عَنِ ابْنِ أَبِی الْہُذَیْلِ ، قَالَ : سَمِعْتُ عَبْدَ اللہِ بْنَ عَمْرٍو ، قَالَ : الْعَنْقُودُ أَبْعَدُ مِنْ صَنْعَائَ۔ (ابن حبان ۷۴۱۶۔ طبرانی ۳۱۲)
(٣٥٠٩٢) حضرت عبداللہ بن عمرو ارشاد فرماتے ہیں کہ انگور صنعاء سے زیادہ دور نکلے ہوئے ہیں۔

35092

(۳۵۰۹۳) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنْ حَمَّادٍ ، عَنْ سَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ : سَعَفُ الْجَنَّۃِ مِنْہُ کِسْوَتُہُمْ وَمُقَطَّعَاتُہُمْ ، قَالَ : وَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ : وَثَمرُہَا لَیْسَ لَہُ عَجَمٌ۔ (حاکم ۴۷۵)
(٣٥٠٩٣) حضرت ابن عباس (رض) ارشاد فرماتے ہیں کہ جنت کی کھجور اس سے ان کے کپڑے اور چھوٹا لباس ہوگا، فرمایا جنت کے پھل کی گٹھلی نہ ہوگی۔

35093

(۳۵۰۹۴) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنْ سَلَمَۃَ بْنِ کُہَیْلٍ ، عَنِ الْحَسَنِ الْعُرَنِیِّ ، عَنْ ہُزَیلِ بْنِ شُرَحْبِیلَ ، عَنْ عَبْدِاللہِ؛ فِی قَوْلِہِ: {سِدْرَۃِ الْمُنْتَہَی}، قَالَ: صَبْرُ الْجَنَّۃِ، یَعْنِی وَسَطَہَا، عَلَیْہَا فُضُولُ السُّنْدُسِ وَالإِسْتَبْرَقِ۔
(٣٥٠٩٤) حضرت عبداللہ (رض) سدرۃ المنتہیٰ کے متعلق ارشاد فرماتے ہیں کہ وہ جنت کا درمیان ہے اس پر باریک اور موٹی ریشم کا لباس ہے۔

35094

(۳۵۰۹۵) حَدَّثَنَا زَیْدُ بْنُ الْحُبَابِ ، قَالَ : أَخْبَرَنِی یَحْیَی بْنُ أَیُّوبَ ، عَنْ یَزِیدَ بْنِ أَبِی حَبِیبٍ ، عَنْ مَرْثَدِ بْنِ عَبْدِ اللہِ الْیَزَنِیِّ ، عَنْ تُبَیْعِ ابْنِ امْرَأَۃِ کَعْبٍ ، قَالَ : تُزْلَفُ الْجَنَّۃُ ، ثُمَّ تُزَخْرَفُ ، ثُمَّ یَنْظُرُ إِلَیْہَا مِنْ خَلْقِ اللہِ مِنْ مُسْلِمٍ ، أَوْ یَہُودِیٍّ ، أَوْ نَصْرَانِیٍّ إِلاَّ رَجُلاَنِ ؛ رَجُلٌ قَتَلَ مُؤْمِنًا مُتَعَمِّدًا ، أَوْ رَجُلٌ قَتَلَ مُعَاہَِدًا مُتَعَمِّدًا۔
(٣٥٠٩٥) حضرت تبیع ابن امراۃ کعب سے مروی ہے کہ جنت کو قریب کیا جائے گا پھر اس کو سجایا جائے گا، اللہ کی تمام مخلوق خواہ وہ مسلمان ہو، یہودی ہو یا عیسائی جنت کو دیکھیں گے، سوائے دو بدنصیبوں کے ایک وہ شخص جو کسی مسلمان کو جان بوجھ کر قتل کر دے، دوسرا وہ شخص جو کسی معاہد کو (جس سے معاہدہ ہے) جان بوجھ کر قتل کر دے۔

35095

(۳۵۰۹۶) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ أَبِی ظَبْیَانِ ، عَنْ جَرِیر ، عَنْ سَلْمَانَ ، قَالَ : الشَّجَرُ وَالنَّخْلُ أُصُولُہَا وَسُوقُہَا اللُّؤْلُؤُ وَالذَّہبُ ، وَأَعْلاہَا الثَّمَرُ۔ (ترمذی ۲۵۲۵۔ ابو یعلی ۶۱۶۷)
(٣٥٠٩٦) حضرت سلمان فرماتے ہیں کہ پھلوں اور کھجور کے درختوں کی جڑیں اور ان کے بازار موتی اور سونے کے ہوں گے، اور اس کے اوپر پھل ہوں گے۔

35096

(۳۵۰۹۷) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ أَبِی ظَبْیَانِ ، عَنْ جَریر ، عَنْ سَلْمَانَ ، قَالَ : الشَّجَرُ وَالنَّخْلُ أُصُولُہَا وَسُوقُہَا اللُّؤْلُؤُ۔
(٣٥٠٩٧) حضرت سلمان فرماتے ہیں کہ درخت، کھجور، ان کی جڑیں اور بازار موتی کے ہوں گے۔

35097

(۳۵۰۹۸) حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ الأَحْمَرُ ، عَنْ حُمَیْدٍ ، عَنْ أَنَسٍ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : لَمَّا انْتَہَیْتُ إِلَی السِّدْرَۃِ إِذَا وَرَقُہَا أَمْثَالُ آذَانِ الْفِیَلَۃِ ، وَإِذَا نَبْقُہَا أَمْثَالُ الْقِلاَلِ ، فَلَمَّا غَشِیَہَا مِنْ أَمْرِ اللہِ مَا غَشِیَہَا تَحَوَّلَتْ ، فَذَکَرْتُ الْیَاقُوتَ۔ (احمد ۱۴۸)
(٣٥٠٩٨) حضرت انس سے مروی ہے کہ حضور اقدس (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : جب میں سدرۃ المنتہیٰ پر پہنچا، اس کے پتے ایک خاص پودے کی طرح ہیں، اور اس کے پھل ٹو کرے کی مانند ہیں، پھر اس کو ڈھانپ لیا جس کا اللہ نے حکم دیا ڈھانپنے کا، پھر وہاں سے منتقل ہوگیا پس مجھے یاقوت یاد ہے۔

35098

(۳۵۰۹۹) حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ حَسَّانَ ، عَنْ مُغِیثِ بْنِ سُمَیٍّ ؛ فِی قَوْلِہِ : (طُوبَی) ، قَالَ : ہِیَ شَجَرَۃٌ فِی الْجَنَّۃِ ، لَیْسَ مِنْ أَہْلِ الْجَنَّۃِ دَارٌ إِلاَّ یُظِلُّہُمْ غُصْنٌ مِنْ أَغْصَانِہَا ، فِیہَا مِنْ أَلْوَانِ الثَّمَرِ ، وَیَقَعُ عَلَیْہَا طَیْرٌ أَمْثَالُ الْبُخْتِ ، قَالَ : فَإِذَا اشْتَہَی الرَّجُلُ الطَّائِرَ دَعَاہُ ، فَیَجِیئُ حَتَّی یَقَعَ عَلَی خِوَانِہِ ، قَالَ : فَیَأْکُلُ مِنْ أَحَدِ جَانِبَیْہِ قَدِیدًا ، وَمِنَ الآخَرِ شِوَائً ، ثُمَّ یَعُودُ کَمَا کَانَ ، فَیَطِیرُ۔ (ابو نعیم ۶۸۔ طبری ۱۴۷)
(٣٥٠٩٩) حضرت مغیث ابن سمی، اللہ کے ارشاد ” طوبیٰ “ کے متعلق ارشاد فرماتے ہیں کہ وہ جنت کا ایک درخت ہے جنت کا کوئی گھر ایسا نہیں ہے مگر اس کی ٹہنیوں نے اس پر سایہ کیا ہوا ہے اس میں طرح طرح کے پھل ہیں اس پر اونٹ کے مثل پرندے ہیں جب کوئی جنتی کسی پرندے کو کھانے کی خواہش کرے گا تو اس کو پکارے گا، وہ پر ندہ خود بخود اس کے دستر خوان پر آجائے گا، پھر وہ کھائے گا اس کی ایک جانب گوشت پکا ہوا اور دوسری جانب بھنا ہوگا، پھر وہ دوبارہ لوٹ جائے گا اور وہ پرندہ اسی طرح اڑنا شروع کر دے گا۔

35099

(۳۵۱۰۰) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنِ الْعَلاَئِ بْنِ عَبْدِ الْکَرِیمِ ، قَالَ : سَمِعْتُ ابْنَ سَابِطٍ ، یَقُولُ : إِنَّ الرَّسُولَ یَجِیئُ إِلَی الشَّجَرَۃِ مِنْ شَجَرِ الْجَنَّۃِ ، فَیَقُولُ : إِنَّ رَبِی یَأْمُرُکِ تَفَتِّقِی لِہَذَا مَا شَائَ ، فَإِنَّ الرَّسُولَ لَیَجِیء إِلَی الرَّجُلِ مِنْ أَہْلِ الْجَنَّۃِ ، فَیَنْشُرُ عَلَیْہِ الْحُلَّۃَ ، فَیَقُولُ : قَدْ رَأَیْتُ الْحُلَلَ فَمَا رَأَیْتُ مِثْلَ ہَذِہِ۔
(٣٥١٠٠) ابن سابط سے مروی ہے کہ ایک رسول جنت کے درختوں میں سے ایک درخت کے پاس آئے گا، اور عرض کرے گا کہ میرے رب ! کا حکم ہے کہ تو اس پر برسائے جو یہ چاہے پھر وہ رسول جنتیوں میں سے ایک شخص کو لے کر آئے گا وہ درخت اس پر عمدہ پوشاکیں برسائے گا وہ جنتی کہے گا کہ میں نے اس سے عمدہ پوشاکیں پہلے نہیں دیکھیں۔

35100

(۳۵۱۰۱) حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ أَبِی صَالِحٍ ، قَالَ : طُوبَی شَجَرَۃٌ فِی الْجَنَّۃِ ، لَوْ أَنَّ رَاکِبًا رَکِبَ جَذَعَۃً ، أَوْ حِقَّۃً فَأَطَافَ بِہَا ، مَا بَلَغَ الْمَوْضِعَ الَّذِی رَکِبَ مِنْہُ حَتَّی یُدْرِکَہُ الْہَرَمُ۔
(٣٥١٠١) حضرت ابو صالح فرماتے ہیں کہ طوبیٰ جنت کا ایک درخت ہے اگر کوئی سوار اونٹ پر سوار ہو کر اس کے گرد چکر لگانا چاہے تو وہ چکر مکمل ہونے سے پہلے بوڑھا ہوجائے گا چکر مکمل نہ ہوگا۔

35101

(۳۵۱۰۲) حَدَّثَنَا زَیْدُ بْنُ الْحُبَابِ ، قَالَ : أَخْبَرَنَا مُعَاوِیَۃُ بْنُ صَالِحٍ ، قَالَ : أَخْبَرَنِی عَمْرُو بْنُ قَیْسٍ ، قَالَ : إِنَّ الرَّجُلَ مِنْ أَہْلِ الْجَنَّۃِ لَیَشْتَہِی الثَّمَرَۃَ ، فَتَجِیئُ حَتَّی تَسِیلَ فِی فِیہِ ، وَإِنَّہَا فِی أَصْلِہَا فِی الشَّجَرَۃِ۔
(٣٥١٠٢) حضرت عمرو بن قیس سے مروی ہے کہ جنتی شخص پھل کھانا چاہے گا اور وہ درخت کے پاس آئے گا پھل خود ٹوٹ کر اس کے منہ میں آجائے گا۔ حالانکہ وہ درخ میں ہوگا۔

35102

(۳۵۱۰۳) حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ ، قَالَ : حدَّثَنَا زَکَرِیَّا ، عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْسَجَۃَ ، عَنْ عَلْقَمَۃَ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ ، قَالَ : الْجَنَّۃُ سَجْسَجٌ لاَ قَرَّ فِیہَا ، وَلاَ حَرَّ۔
(٣٥١٠٣) حضرت عبداللہ فرماتے ہیں کہ جنت کا موسم معتدل ہے، نہ سردی ہے نہ گرمی۔

35103

(۳۵۱۰۴) حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ إِسْحَاقَ ، عَنِ النُّعْمَانِ بْنِ سَعْدٍ ، عَنْ عَلِیٍّ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : إِنَّ فِی الْجَنَّۃِ سُوقًا مَا فِیہَا بَیْعٌ ، وَلاَ شِرَائٌ ، إِلاَّ الصُّوَرُ مِنَ الرِّجَالِ وَالنِّسَائِ ، فَإِذَا اشْتَہَی الرَّجُلُ صُورَۃً دَخَلَ فِیہَا ، وَإِنَّ فِیہَا لَمُجْتَمَعًا لِلْحُورِ الْعِینِ ، یَرْفَعَنْ بِأَصْوَاتٍ لَمْ یَرَ الْخَلاَئِقُ مِثْلَہَا ، یَقُلْنَ : نَحْنُ الْخَالِدَاتُ فَلاَ نَبِیدُ ، وَنَحْنُ الرَّاضِیَاتُ فَلاَ نَسْخَطُ ، وَنَحْنُ النَّاعِمَاتُ فَلاَ نَبْؤُسُ ، فَطُوبَی لِمَنْ کَانَ لَنَا ، وَکُنَّا لَہُ۔ (ترمذی ۲۵۵۰)
(٣٥١٠٤) حضرت علی سے مروی ہے کہ حضور اقدس (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : جنت میں ایک بازار ہے اس میں بیع وشراء نہ ہوگی اس میں مردوں اور عورتوں کی صورتیں ہوں گی جب کسی جنتی کو کوئی صورت اچھی معلوم ہوگی تو وہ اسی طرح ہوجائے گا۔ جنت میں اجتماع ہوگا حوروں کیلئے وہ بلند آواز سے بولیں گی، لوگوں نے ان کی طرح پہلے کسی کو نہ دیکھا ہوگا وہ کہیں گی کہ : ہم ہمیشہ کیلئے ہیں ہم ختم نہ ہوں گی ہم ہمیشہ خوش رہیں گی ناراض نہ ہوں گی، ہم ہمیشہ خواشگوار رہیں گی تنگ حال نہ ہوں گی پس خوشخبری ہے ان کیلئے جن کیلئے ہم ہیں اور جو ہمارے لیے ہیں۔

35104

(۳۵۱۰۵) حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ إِسْحَاقَ ، عَنِ النُّعْمَانِ بْنِ سَعْدٍ ، عَنْ عَلِیٍّ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : إِنَّ فِی الْجَنَّۃِ غُرَفًا تُرَی ظُہُورُہَا مِنْ بُطُونِہَا ، وَبُطُونُہَا مِنْ ظُہُورِہَا ، قَالَ : فَقَامَ أَعْرَابِیٌّ ، فَقَالَ : لِمَنْ ہِیَ ، یَا رَسُولَ اللہِ ؟ فَقَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : ہِیَ لِمَنْ طَیَّبَ الْکَلاَمَ ، وَأَطْعَمَ الطَّعَامَ ، وَأَفْشَی السَّلاَمَ ، وَصَلَّی بِاللَّیْلِ وَالنَّاسُ نِیَامٌ۔
(٣٥١٠٥) حضرت علی سے مروی ہے کہ حضور اقدس (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : جنت میں ایک ایسا کمرہ ہے جس کا اندر کا حصہ باہر سے نظر آتا ہے اور باہر کا حصہ اندر سے ایک اعرابی یہ سن کر کھڑا ہوگیا اور عرض کیا اے اللہ کے رسول 5! وہ کمرہ کس کیلئے ہے ؟ آپ نے ارشاد فرمایا وہ کمرہ اس کیلئے ہے جو عمدہ کلام کرے (سچ بولے) بھوکوں کو کھلانا کھلائے، سلام کو عام کرے اور رات میں جس وقت لوگ آرام کر رہے ہوں وہ نماز پڑھے۔

35105

(۳۵۱۰۶) حَدَّثَنَا زَیْدُ بْنُ الْحُبَابِ ، قَالَ : حدَّثَنِی سَعِیدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، قَالَ : حَدَّثَنَا أَبُو حَازِمٍ ، عَنْ سَہْلِ بْنِ سَعْدٍ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، وَذَکَرَ الْجَنَّۃَ ، فَقَالَ : فِیہَا مَا لاَ عَیْنٌ رَأَتْ ، وَلاَ أُذُنٌ سَمِعَتْ ، وَلاَ عَلَی قَلْبِ بَشَرٍ خَطَرَ۔ وَفِی الْجَنَّۃِ شَجَرَۃٌ یَسِیرُ الرَّاکِبُ فِی ظِلِّہَا مِئَۃَ عَامٍ لاَ یَقْطَعُہُ ، اقَرَؤُوا إِنْ شِئْتُمْ : {وَظِلٍّ مَمْدُودٍ} ولَمَوْضِعُ سَوْطٍ فِی الْجَنَّۃِ خَیْرٌ مِنَ الدُّنْیَا وَمَا فِیہَا ، اقَرَؤُوا إِنْ شِئْتُمْ : {فَمَنْ زُحْزِحَ عَنِ النَّارِ وَأُدْخِلَ الْجَنَّۃَ فَقَدْ فَازَ} الآیَۃ۔ (مسلم ۲۱۷۵۔ احمد ۳۳۴)
(٣٥١٠٦) حضرت ابوہریرہ سے مروی ہے کہ حضور اقدس (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : اللہ تبارک و تعالیٰ ارشاد فرماتے ہیں میں نے اپنے نیک بندوں کیلئے ایسی نعمتیں تیار کی ہیں جن کو کسی آنکھ نے دیکھا نہیں، کسی کان نے سنا نہیں اور کسی دل پر ان کا خیال تک نہیں گزرا اگر تم چاہو تو قرآن کی یہ آیت پڑھ کر دیکھ لو۔ { فَلَا تَعْلَمُ نَفْسٌ مَّآ اُخْفِیَ لَھُمْ مِّنْ قُرَّۃِ اَعْیُنٍ جَزَآئً بِمَا کَانُوْا یَعْمَلُوْنَ } اور جنت میں ایک درخت ہے ایک (تیز) سوار سو سال تک اس کے سایہ میں دوڑتا رہے تو بھی اس کو ختم نہیں کرسکتا، اگر چاہو تو یہ آیت پڑھ لو { وَظِلٍّ مَمْدُودٍ } اور جنت میں ایک کوڑے کی بقدر کی جگہ بھی دنیا وما فیھا سے بہتر ہے، اگر چاہو یہ آیت پڑھ لو، { فَمَنْ زُحْزِحَ عَنِ النَّارِ وَ اُدْخِلَ الْجَنَّۃَ فَقَدْ فَازَ }

35106

(۳۵۱۰۷) حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ مُسْہِرٍ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو ، عَنْ أَبِی سَلَمَۃَ ، عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ ، عَنِ النَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، قَالَ: یَقُولُ اللَّہُ تَبَارَکَ وَتَعَالَی : أَعْدَدْتُ لِعِبَادِی الصَّالِحِینَ مَا لاَ عَیْنٌ رَأَتْ ، وَلاَ أُذُنٌ سَمِعَتْ، وَلاَ خَطَرَ عَلَی قَلْبِ بَشَرٍ ، اقَرَؤُوا إِنْ شِئْتُمْ: {فَلاَ تَعْلَمُ نَفْسٌ مَا أُخْفِیَ لَہُمْ مِنْ قُرَّۃِ أَعْیُنٍ ، جَزَائً بِمَا کَانُوا یَعْمَلُونَ}۔ (ترمذی ۳۲۹۲۔ احمد ۴۳۸)
(٣٥١٠٧) حضرت ابوہریرہ سے ماقبل کا مضمون اس سند سے بھی مروی ہے۔

35107

(۳۵۱۰۸) حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ ، عَنْ سُلَیْمَانَ التَّیْمِیِّ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ ، قَالَ : إِنَّ أَہْلَ الْجَنَّۃِ لَیَقُولُونَ : انْطَلِقُوا بِنَا إِلَی السُّوقِ ، فَیَأْتُونَ جِبَالاً مِنَ الْمِسْکِ ، أَوْ حِبَالاً مِنْ مِسْکٍ ، أَوْ کُثْبَانًا مِنْ مِسْکٍ ، فَیَبْعَثُ اللَّہُ عَلَیْہِمْ رِیِحًا ، فَتُدْخِلُہُمْ مَنَازِلَہُمْ ، فَیَقُولُ لَہُمْ أَہْلُوہُمْ : لَقَدَ ازْدَدْتُمْ بَعْدَنَا حُسْنًا ، وَیَقُولُونَ لأَہْلِیہِمْ مِثْلَ ذَلِکَ۔ (بیہقی ۳۷۵)
(٣٥١٠٨) حضرت انس سے مروی ہے کہ جنتی کہیں گے کہ ہمیں بازار لے چلو، پھر وہ مشک کے پہاڑوں پر آئیں گے، یا مشک کے ٹیلوں پر آئیں گے، اللہ تعالیٰ ان پر ایک ہوا بھیجے گا، پھر وہ اپنے گھروں میں داخل ہوں گے تو ان کے گھر والے ان سے کہیں گے ہمارے بعد تمہارے حسن میں اضافہ ہوگیا ہے اور وہ جنتی بھی اپنے گھر والوں سے اسی طرح کہیں گے۔

35108

(۳۵۱۰۹) حَدَّثَنَا مَرْوَانُ بْنُ مُعَاوِیَۃَ ، عَنْ صَبَّاحٍ بن عَبْدِ اللہِ الْبَجَلِیِّ ، قَالَ : حدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ الْجَزَّارِ ، أَنَّ النَّبِیَّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، قَالَ : إِنَّ طَیْرَ الْجَنَّۃِ أَمْثَالُ الْبَخَاتِیِّ۔
(٣٥١٠٩) حضرت یحییٰ بن جزار سے مروی ہے کہ حضور اقدس (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا جنت کے پرندے بختی اونٹوں کی طرح ہیں۔

35109

(۳۵۱۱۰) حَدَّثَنَا مَرْوَانُ بْنُ مُعَاوِیَۃَ ، عَنْ عَوْفٍ ، عَنِ الْحَسَنِ ؛ أَنَّ النَّبِیَّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ نَعَتَ یَوْمًا الْجَنَّۃَ وَمَا فِیہَا مِنَ الْکَرَامَۃِ ، فَقَالَ فِیمَا یَقُولُ : إِنَّ فِیہَا لَطَیْرًا أَمْثَالَ الْبُخْتِ۔
(٣٥١١٠) حضرت حسن سے مروی ہے کہ ایک دفعہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے جنت کی نعمتوں کا ذکر فرمایا اور فرمایا : جنت میں بختی اونٹوں کی مثل پرندے ہیں۔

35110

(۳۵۱۱۱) حَدَّثَنَا عِیسَی بْنُ یُونُسَ ، عَنْ ثَوْرٍ ، عَنْ خَالِدِ بْنِ مَعْدَانَ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ بْنِ عَمرُو ، قَالَ : الْجَنَّۃُ مَطْوِیَّۃٌ مُعَلَّقَۃٌ بِقُرُونِ الشَّمْسِ ، تُنْشَرُ فِی کُلِّ عَامٍ مَرَّۃً ، وَأَرْوَاحُ الْمُؤْمِنِینَ فِی طَیْرٍ کَالزَّرَازِیرِ ، یَتَعَارَفُونَ ، یُرْزَقُونَ مِنْ ثَمَرِ الْجَنَّۃِ۔
(٣٥١١١) حضرت عبداللہ بن عمرو ارشاد فرماتے ہیں کہ جنت لپٹی ہوئی سورج کے زمانوں کے ساتھ متعلق ہے، سال میں ایک مرتبہ پھیلتی ہے مومنوں کی ارواح زرازہ چڑیا کی طرح پرندوں میں ہیں، وہ ایک دوسرے کو پہچانتے ہیں اور جنت کے پھلوں سے رزق حاصل کرتے ہیں۔

35111

(۳۵۱۱۲) حَدَّثَنَا مَرْوَانُ بْنُ مُعَاوِیَۃَ ، عَنْ عَلِیِّ بْنِ أَبِی الْوَلِیدِ ، قَالَ: سُئِلَ مُجَاہِدٌ ، فَقِیْلَ لَہُ: ہَلْ فِی الْجَنَّۃِ سَمَاعٌ؟ قَالَ : إِنَّ فِی الْجَنَّۃِ لَشَجَرًا لَہَا سَمَاعٌ لَمْ یَسْتَمِعِ السَّامِعُونَ إِلَی مِثْلِہِ۔
(٣٥١١٢) حضرت مجاہد سے دریافت کیا گیا کہ کیا جنت میں سماع (گانا وغیرہ) ہوگا آپ نے فرمایا جنت میں ایک درخت ہے جو اپنی مخصوص آواز میں گاتا ہے سننے والوں نے اس کی طرح نہ سنا ہوگا۔

35112

(۳۵۱۱۳) حَدَّثَنَا رَوَّادُ بْنُ الْجَرَّاحِ ، عَنِ الأَوْزَاعِیِّ ، عَنْ إِسْمَاعِیلَ بْنِ عُبَیْدِ اللہِ ، عَنْ عَلِّیِّ بْنِ عَبْدِ اللہِ بْنِ عَبَّاسٍ؛ فِی قَوْلِہِ : {وَلَسَوْفَ یُعْطِیک رَبُّک فَتَرْضَی} ، قَالَ : أَلْفُ قَصْرٍ مِنْ لُؤْلُؤٍ أَبْیَضَ ، تُرَابُہُ الْمِسْکُ ، وَفِیہِنَّ مَا یُصْلِحُہُنَّ۔
(٣٥١١٣) حضرت ابن عباس (رض) قرآن کریم کی آیت { وَلَسَوْفَ یُعْطِیک رَبُّک فَتَرْضَی } کی تفسیر میں فرماتے ہیں کہ : سفید موتی کے ہزار محل ہیں۔

35113

(۳۵۱۱۴) حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَمَانٍ ، عَنْ أَشْعَثَ ، عَنْ جَعْفَرٍ ، عَنْ سَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ ، قَالَ : أَدْنَی أَہْلِ الْجَنَّۃِ مَنْزِلَۃً مَنْ لَہُ أَلْفُ قَصْرٍ ، فِیہِ سَبْعُونَ أَلْفَ خَادِمٍ ، لَیْسَ مِنْہُنَّ خَادِمٌ إِلاَّ فِی یَدِہَا صَحْفَۃٌ سِوَی مَا فِی یَدِ صَاحِبِتہَا ، لاَ یَفْتَحُ بَابَہُ بِشَیْئٍ یُرِیدُہُ ، لَوْ ضَافَہُ جَمِیعُ أَہْلِ الدُّنْیَا لأَوْسَعَہُمْ۔
(٣٥١١٤) حضرت سعید بن جبیر (رض) ارشاد فرماتے ہیں کہ سب سے ادنیٰ جنتی کا مرتبہ بھی اتنا ہوگا کہ اس کے ہزار محل ہوں گے جن میں ستر ہزار خدام ہوں گے ہر خادم کے ہاتھ میں رکابی ہوگی اس رکابی کے علاوہ جو اس کے ساتھیوں کے پاس ہے، اس کا دروازہ کسی چیز کے ساتھ نہیں کھولے گا جس کا وہ ارادہ کرے گا اگر وہ سارے دنیا والوں کی مہمان نوازی بھی کرنا چاہے تو ان کیلئے اتنی کشادگی ہوگی۔

35114

(۳۵۱۱۵) حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَمَانٍ ، عَنْ أَشْعَثَ ، عَنْ جَعْفَرٍ ، عَنْ سَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ ، قَالَ : طُولُ الرَّجُلِ مِنْ أَہْلِ الْجَنَّۃِ تِسْعُونَ مِیلاً ، وَطُولُ الْمَرْأَۃِ ثَلاَثُونَ مِیلاً ، وَمَقْعَدُہَا جَرِیبٌ ، وَإِنَّ شَہْوَتَہُ لِتَجْرِی فِی جَسَدِہَا سَبْعِینَ عَامًا ، تَجِدُ اللَّذَّۃَ۔ (احمد ۵۳۷)
(٣٥١١٥) حضرت ابن جبیر ارشاد فرماتے ہیں کہ جنتی مردوں کی لمبائی نوے میل ہوگی اور جنتی خواتین کی تیس میل ہوگی اور ان کی مقعد چار قفیز کے برابر ہوگی ان کی شہوت ان کے جسم میں ستر سال تک جاری ہوگی جس کی لذت وہ محسوس کریں گے۔

35115

(۳۵۱۱۶) حَدَّثَنَا یَعْلَی بْنُ عُبَیْدٍ ، قَالَ : حدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ أَبِی خَالِدٍ ، عَنْ زِیَادٍ مَوْلَی بَنِی مَخْزُومٍ ، قَالَ : سَمِعْتُ أَبَا ہُرَیْرَۃَ ، یَقُولُ : إِنَّ فِی الْجَنَّۃِ لَشَجَرَۃٌ یَسِیرُ الرَّاکِبُ فِی ظِلِّہَا مِئَۃَ عَامٍ ، وَاقَرَؤُوا إِنْ شِئْتُمْ : {وَظِلٍّ مَمْدُودٍ} ، فَبَلَغَ ذَلِکَ کَعْبًا ، فَقَالَ : صَدَقَ ، وَالَّذِی أَنْزَلَ التَّوْرَاۃَ عَلَی لِسَانِ مُوسَی ، وَالْفُرْقَانَ عَلَی لِسَانِ مُحَمَّدٍ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، لَوْ أَنَّ رَجُلاً رَکِبَ حِقَّۃً ، أَوْ جَذَعَۃً ، ثُمَّ أَدَارَ بِأَصْلِ تِلْکَ الشَّجَرَۃِ ، مَا بَلَغَہَا حَتَّی یَسْقُطَ ہَرِمًا ، إِنَّ اللَّہَ غَرَسَہَا بِیَدِہِ ، وَنَفَخَ فِیہَا مِنْ رُوحِہِ ، وَإِنَّ أَفْنَانَہَا مِنْ وَرَائِ سُوَرِ الْجَنَّۃِ ، وَمَا فِی الْجَنَّۃِ نَہْرٌ إِلاَّ یَخْرُجُ مِنْ أَصْلِ تِلْکَ الشَّجَرَۃِ۔
(٣٥١١٦) حضرت ابوہریرہ (رض) نے ارشاد فرمایا : جنت میں ایک درخت ہے سوار سو سال تک اس کے سایہ میں دوڑ کر اس کی لمبائی ختم نہیں کرسکتا، اگر چاہو تو قرآن کریم کی آیت { وَظِلٍّ مَمْدُودٍ } پڑھ لو۔ حضرت کعب تک یہ بات پہنچی تو حضرت کعب نے فرمایا قسم اس خدا کی جس نے حضرت موسیٰ پر توراۃ نازل فرمائی اور حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی زبان پر قرآن نازل فرمایا حضرت ابوہریرہ (رض) نے سچ کہا ہے اگر کوئی سوار اونٹ پر سوار ہو اور پھر اس درخت کی جڑوں تک پہنچنا چاہے تو نہیں پہنچ سکتا یہاں تک کہ وہ بوڑھا ہو کر گرپڑے اللہ تعالیٰ نے اس درخت کو اپنے ہاتھوں سے بویا ہے اور اس میں اپنی روح پھونکی ہے اس درخت کے کنارے جنت کی فصیل کے پیچھے ہیں اور جنت کی تمام نہریں اس درخت کی جڑوں سے جاری ہوتی ہیں۔

35116

(۳۵۱۱۷) حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ ، قَالَ : حدَّثَنَا ہَمَّامُ بْنُ یَحْیَی ، عَنْ أَبِی عِمْرَانَ الْجَوْنِیِّ ، عَنْ أَبِی بَکْرِ بْنِ أَبِی مُوسَی ، عَنْ أَبِیہِ ، عَنِ النَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، قَالَ : إِنَّ الْخَیْمَۃَ دُرَّۃٌ ، طُولُہَا سِتُّونَ مِیلاً ، فِی کُلِّ زَاوِیَۃٍ مِنْہَا أَہْلٌ لِلْمُؤْمِنِ ، لاَ یَرَاہُمْ غَیْرُہُمْ۔ (بخاری ۳۲۴۳۔ مسلم ۲۳)
(٣٥١١٧) حضرت ابو موسیٰ سے مروی ہے کہ آنحضرت (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : جنت میں موتی کا ایک خیمہ ہے جو ساٹھ میل لمبا ہے اس کے ہر ایک زاویہ پر مومن کیلئے اس کی گھر والی ہے جن کو اس کے علاوہ کوئی نہیں دیکھے گا۔

35117

(۳۵۱۱۸) حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ ، عَنْ ہِشَامِ بْنِ حَسَّانَ ، عَنْ یَزِیدَ الرَّقَاشِیِّ ، عَنْ رَجُلٍ ، عَنْ کَعْبٍ ، قَالَ : لَوْ أَنَّ امْرَأَۃً مِنْ نِسَائِ أَہْلِ الْجَنَّۃِ بَدَا مِعْصَمُہَا ، لَذَہَبَ بِضَوْئِ الشَّمْسِ۔
(٣٥١١٨) حضرت کعب نے فرمایا : ایک جنت کی حور اپنی مینڈھی کی چمک دنیا میں ظاہر کر دے تو سورج کی روشنی ختم (ماند پڑجائے) ہوجائے۔

35118

(۳۵۱۱۹) حَدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ دُکَیْنٍ ، عَنْ سَلَمَۃَ بْنِ نُبَیْطٍ ، عَنِ الضَّحَّاکِ ، قَالَ : لَوْ أَنَّ امْرَأَۃً مِنْ أَہْلِ الْجَنَّۃِ أَطْلَعَتْ کَفَّہَا ، لأَضَائَتْ مَا بَیْنَ السَّمَائِ وَالأَرْضِ۔ (بخاری ۶۵۶۸۔ ترمذی ۱۶۵۱)
(٣٥١١٩) حضرت ضحاک سے مروی ہے کہ اگر جنت کی حور اپنی ہتھیلی ظاہر کر دے تو آسمان و زمین کا درمیانی حصہ روشن ہوجائے۔

35119

(۳۵۱۲۰) حَدَّثَنَا مُعْتَمِرُ بْنُ سُلَیْمَانَ ، عَنْ لَیْثٍ ، عَنْ مُجَاہِدٍ ، قَالَ : إِنَّہُ لَیُوجَدُ رِیحُ الْمَرْأَۃِ مِنَ الْحُورِ الْعِینِ ، مِنْ مَسِیرَۃِ خَمْسِینَ سَنَۃً۔
(٣٥١٢٠) حضرت مجاہد ارشاد فرماتے ہیں کہ جنت کی حور کی خوشبو پچاس برس کی مسافت پر بھی محسوس ہوگی۔ (آئے گی) ۔

35120

(۳۵۱۲۱) حَدَّثَنَا شَبَابَۃُ بْنُ سَوَّارٍ ، عَنِ ابْنِ أَبِی ذِئْبٍ ، عَمَّنْ سَمِعَ أَنَسًا ، یَقُولُ : إِنَّ الْحُورَ الْعِینِ فِی الْجَنَّۃِ لَیَتَغَنَّیْنَ، یَقُلْنَ : نَحْنُ الْخَیْرَاتُ الْحِسَانُ حُبِسْنَا لأَزْوَاجٍ کِرَامٍ۔ (طبرانی ۶۴۹۳)
(٣٥١٢١) حضرت انس (رض) نے ارشاد فرمایا : جنت کی حوریں گائیں گی وہ کہیں گی ہم نیک سیرت اور خوبصورت ہیں ہمارے لیے ہمارے معزز خاوند کافی ہیں۔

35121

(۳۵۱۲۲) حَدَّثَنَا ابْنُ فُضَیْلٍ ، عَنْ عَطَائِ بْنِ السَّائِبِ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مَیْمُونٍ ، قَالَ : حدَّثَنَا عَبْدُ اللہِ بْنُ مَسْعُودٍ ؛ أَنَّ الْمَرْأَۃَ مِنْ نِسَائِ أَہْلِ الْجَنَّۃِ تَلْبَسُ سَبْعِینَ حُلَّۃً مِنْ حَرِیرٍ ، فَیُرَی بَیَاضُ سَاقِہَا ، وَحُسْنُ سَاقِہَا ، وَمُخُّ سَاقِہَا مِنْ وَرَائِ ذَلِکَ کُلِّہِ ، وَذَلِکَ أَنَّ اللَّہَ یَقُولُ : {کَأَنَّہُنَّ الْیَاقُوتُ وَالْمَرْجَانُ} ، أَلاَ وَإِنَّمَا الْیَاقُوتُ حَجَرٌ، فَإِنْ أَخَذَتْ سِلْکًا وَجَعَلَتْہُ فِی ذَلِکَ الْحَجَرِ ، ثُمَّ اسْتَصْفَیْتَہُ ، رَأَیْتَ السِّلْکَ مِنْ وَرَائِ الْحَجَرِ۔ (ترمذی ۲۵۳۳)
(٣٥١٢٢) حضرت ابن مسعود (رض) ارشاد فرماتے ہیں کہ جنت کی حور ریشم کے ستر کپڑے پہنے گی، اس میں سے بھی اس کی پنڈلی کی سفیدی نظر آئے گی، اور اس کی پنڈلی کا گود ابھی اس میں مکمل نظر آئے گا، یہ اس وجہ سے ہے کہ اللہ پاک نے فرمایا : { کَاَنَّہُنَّ الْیَاقُوتُ وَالْمَرْجَانُ } یا قوت تو ایک پتھر ہے، اگر آپ ایک دھاگا لیں اور اس کو اس پتھر پر رکھیں، پھر اس کو چنیں تو آپ اس دھاگے کو اس پتھر کے پیچھے سے دیکھیں گے۔

35122

(۳۵۱۲۳) حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ ، عَنْ ہَمَّامٍ ، عَنْ قَتَادَۃَ ، عَنْ أَبِی أَیُّوبَ الأَزْدِیِّ ، أَوْ شَہْرِ بْنِ حَوْشَبٍ ، شَکَّ ہَمَّامٌ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ بْنِ عَمْرٍو ، قَالَ : فِی الْجَنَّۃِ مِنْ عَتَاقِ الْخَیْلِ وَکِرَامِ النَّجَائِبِ یَرْکَبُہَا أَہْلُہَا ، وَقَالَ : الْحِنَّائُ سَیِّدُ رَیْحَانِ الْجَنَّۃِ۔
(٣٥١٢٣) حضرت عبداللہ بن عمرو (رض) نے ارشاد فرمایا : جنت میں عمدہ گھوڑے اور بہترین اونٹ ہیں جن پر جنتی سواری کریں گے، اور فرمایا حناء جنت کی خوشبوؤں کی سردار ہے۔

35123

(۳۵۱۲۴) حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ ، قَالَ : أَخْبَرَنَا الْمَسْعُودِیُّ ، عَنْ عَلْقَمَۃَ بْنِ مَرْثَدٍ ، عَنِ ابْنِ بُرَیْدَۃَ ، عَنْ أَبِیہِ ؛ أَنَّ رَجُلاً ، قَالَ : یَا رَسُولَ اللہِ ، إِنِّی رَجُلٌ أُحِبُّ الْخَیْلَ ، فَہَلْ فِی الْجَنَّۃِ خَیْلٌ ؟ فَقَالَ : یَا عَبْدَ اللہِ ، إِنْ یُدْخِلْک اللَّہُ الْجَنَّۃَ ، فَلا تَشَائُ أَنْ تَرْکَبَ فَرَساً مِنْ یَاقُوتٍ یَطِیرُ بِکَ فِی أَیِّ الْجَنَّۃِ شِئْتَ ، إِلا فَعَلْتَ ، قَالَ الْرَّجُلُ : یَا رَسُولَ اللہِ ، ہَلْ فِی الْجَنَّۃِ إِبِلٌ ؟ فَقَالَ : یَا عَبْدَ اللہِ ، إِنْ یُدْخِلْکَ اللَّہُ الْجَنَّۃَ ، فَلَکَ فِیہَا مَا اشْتَہَتْ نَفْسُک وَلَذَّتْ عَیْنُک۔ (بیہقی ۳۹۵۔ احمد ۳۵۲)
(٣٥١٢٤) حضرت ابن بریدہ اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ ایک شخص نے عرض کیا اے اللہ کے رسول 5! مجھے گھوڑے بہت پسند ہیں کیا جنت میں گھوڑے ہوں گے ؟ آنحضرت (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : اے عبداللہ ! اگر اللہ تعالیٰ نے آپ کو جنت میں داخل فرما دیا تو پھر آپ جس گھوڑے پر سوار ہونا چاہیں گے سوار ہوجائیں گے اور وہ گھوڑا یا قوت کا ہوگا جو آپ کو لے کر اڑے گا اور جس جنت میں چاہو گے وہ آپ کو لے جائے گا اس شخص نے عرض کیا اے اللہ کے رسول 5! کیا جنت میں اونٹ ہوں گے ؟ آنحضرت (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : اے عبداللہ ! اللہ اگر آپ کو جنت میں داخل فرما دے تو اس میں ہر وہ چیز ہے جس کی آپ کو خواہش ہو اور جس میں آپ کی آنکھوں کی لذت ہو۔

35124

(۳۵۱۲۵) حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ عُلَیَّۃَ ، عَنِ الْجُرَیْرِیِّ ، عَنْ لَقِیطِ بْنِ الْمُثَنَّی الْبَاہِلِیِّ ، قَالَ : قِیلَ : یَا أَبَا أُمَامَۃَ ، یَتَزَاوَرُ أَہْلُ الْجَنَّۃِ ؟ قَالَ : نَعَمْ ، وَاللہِ عَلَی النَّجَائِب ، عَلَیْہَا الْمَیَاثِرِ۔ (عبدالرزاق ۲۰۸۸۰)
(٣٥١٢٥) حضرت ابو امامہ سے دریافت کیا گیا کہ جنتی لوگ سیر کریں گے ؟ حضرت ابو امامہ نے فرمایا : ہاں خدا کی قسم تیز اونٹوں پر جن پر ریشمی زین ہوگی۔

35125

(۳۵۱۲۶) حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ مِنْہَالِ بْنِ عَمْرٍو ، عَنْ قَیْسِ بْنِ سَکَنٍ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ ، قَالَ : إِنَّ الرَّجُلَ مِنْ أَہْلِ الْجَنَّۃِ لَیُؤْتَی بِالْکَأْسِ وَہُوَ جَالِسٌ مَعَ زَوْجَتِہِ ، فَیَشْرَبُہَا ، ثُمَّ یَلْتَفِتُ إِلَی زَوْجَتِہِ فَیَقُولُ : قَدَ ازْدَدْتِ فِی عَیْنِی سَبْعِینَ ضِعْفًا حُسْنًا۔
(٣٥١٢٦) حضرت عبداللہ فرماتے ہیں کہ ایک جنتی اپنی اہلیہ کے پاس بیٹھا ہوگا اس کے پاس پیالہ لایا جائے گا وہ اس میں سے مشروب پیئے گا پھر اپنی اہلیہ کی طرف متوجہ ہوگا پھر وہ کہے گا آپ کا حسن میری نظر میں ستر گنا زیادہ بڑھ گیا ہے۔

35126

(۳۵۱۲۷) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، وَعَبْدَۃُ بْنُ سُلَیْمَانَ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ ثُمَامَۃَ بْنِ عُقْبَۃَ الْمُحَلَّمِیِّ ، عَنْ زَیْدِ بْنِ أَرْقَمَ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : إِنَّ الرَّجُلَ مِنْ أَہْلِ الْجَنَّۃِ لَیُعْطَی قُوَّۃَ مِئَۃِ رَجُلٍ فِی الأَکْلِ ، وَالشُّرْبِ ، وَالْجِمَاعِ ، وَالشَّہْوَۃِ ، فَقَالَ رَجُلٌ مِنَ الْیَہُودِ : فَإِنَّ الَّذِی یَأْکُلُ وَیَشْرَبُ تَکُونُ لَہُ الْحَاجَۃُ ؟ فَقَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : حَاجَۃُ أَحَدِکُمْ عَرَقٌ یَفِیضُ مِنْ جِلْدِہِ ، فَإِذَا بَطْنُہُ قَدْ ضَمُرَ۔ (احمد ۳۶۷۔ دارمی ۲۸۲۵)
(٣٥١٢٧) حضرت زید بن ارقم سے مروی ہے کہ حضور اقدس (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : ایک جنتی شخص کو کھانے پینے اور جماع اور شہوت کیلئے سو آدمیوں کی طاقت عطا کی جائے گی ایک یہودی شخص نے کہا جو شخص کھائے گا پیے گا اس کو قضائے حاجت کی تو ضرورت پیش آئے گی ؟ آنحضرت (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : تم میں سے ہر ایک کی حاجت اس طرح پوری ہوگی کہ اس کو پسینہ آئے گا اس پسینہ کی وجہ سے اس کا پیٹ خالی ہوجائے گا۔

35127

(۳۵۱۲۸) حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ أَبِی صَالِحٍ ، عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : قَالَ اللَّہُ تَعَالَی : أَعْدَدْتُ لِعِبَادِی الصَّالِحِینَ مَا لَمْ تَرَ عَیْنٌ ، وَلَمْ تَسْمَعْ أُذُنٌ ، وَلَمْ یَخْطُرْ عَلَی قَلْبِ بَشَرٍ ، قَالَ أَبُو ہُرَیْرَۃَ : وقَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : بَلْہَ مَا قَدْ أَطْلَعَکُمْ اللَّہُ عَلَیْہِ ، اقَرَؤُوا إِنْ شِئْتُمْ : {فَلاَ تَعْلَمُ نَفْسٌ مَا أُخْفِیَ لَہُمْ مِنْ قُرَّۃِ أَعْیُنٍ} الآیَۃَ ، وَکَانَ أَبُو ہُرَیْرَۃَ یَقْرَؤُہَا : قُرَّاتِ أَعْیُنٍ۔ (مسلم ۲۱۷۵۔ ابن ماجہ ۴۳۲۸)
(٣٥١٢٨) حضرت ابوہریرہ (رض) سے مروی ہے کہ حضور اقدس (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا اللہ تعالیٰ نے فرمایا : میں نے اپنے نیک بندوں کیلئے وہ نعمتیں تیار کی ہیں جن کو کسی آنکھ نے دیکھا نہیں، کسی کان نے سنا نہیں، کسی کے دل پر خیال بھی نہیں گزرا حضرت ابوہریرہ (رض) نے فرمایا کہ حضور اقدس (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مزید فرمایا بلکہ اللہ تعالیٰ تمہیں اس پر اطلاع دے چکا ہے اگر چاہو تو قرآن میں پڑھ لو { فَلاَ تَعْلَمُ نَفْسٌ مَا أُخْفِیَ لَہُمْ مِنْ قُرَّۃِ أَعْیُنٍ } حضرت ابوہریرہ (رض) اس کو قُرَّاتِ أَعْیُنٍ پڑھتے تھے۔

35128

(۳۵۱۲۹) حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ أَبِی صَالِحٍ ، عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : أَوَّلُ زُمْرَۃٍ یَدْخُلُونَ الْجَنَّۃَ مِنْ أُمَّتِی عَلَی صُورَۃِ الْقَمَرِ لَیْلَۃَ الْبَدْرِ ، ثُمَّ الَّذِینَ یَلُونَہُمْ عَلَی أَشَدِّ نَجْمٍ فِی السَّمَائِ إِضَائَۃً ، ثُمَّ ہُمْ بَعْدَ ذَلِکَ مَنَازِلَ ، لاَ یَتَغَوَّطُونَ ، وَلاَ یَبُولُونَ ، وَلاَ یَتَمَخَّطُون ، وَلاَ یَبْزُقُونَ، أَمْشَاطُہُمُ الذَّہَبُ ، وَمَجَامِرُہُمْ الأَلُوَّۃُ ، قَالَ أَبُو بَکْرٍ : یَعْنِی الْعُوْدَ ، وَرَشْحُہُمُ الْمِسْکُ ، أَخْلاَقُہُمْ عَلَی خَلْقِ رَجُلٍ وَاحِدٍ ، عَلَی صُورَۃِ أَبِیہِمْ آدَمَ سِتُّونَ ذِرَاعًا۔ (مسلم ۲۱۷۹۔ احمد ۲۵۳)
(٣٥١٢٩) حضرت ابوہریرہ (رض) سے مروی ہے کہ حضور اقدس (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : میری امت کا پہلا گروہ جو جنت میں داخل ہوگا وہ چودھویں کے چاند کی طرح ہوں گے پھر ان کے بعد جو داخل ہوں گے وہ آسمان کے بہت زیادہ روشن ستاروں کی طرح ہوں گے، پھر ان کے بعد کچھ رتبے ہوں گے، نہ وہ قضائے حاجت کریں گے اور نہ پیشاب کریں گے نہ ناک صاف کریں گے اور نہ وہ تھوکیں گے ان کی کنگھی سونے کی ہوگی اور ان کی دھونی عود ہندی کی ہوگی ان کا پسینہ مشک کا، ان کے اخلاق ایک شخص کے اخلاق جیسے ہوں گے، حضرت آدم (ان کے والد) کی طرح ساٹھ زراع قد ہوگا۔

35129

(۳۵۱۳۰) حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ أَبِی سُفْیَانَ ، عَنْ جَابِرٍ ؛ قَالَ النَّبِیُّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : أَہْلُ الْجَنَّۃِ یَأْکُلُونَ فِیہَا وَیَشْرَبُونَ ، وَلاَ یَتَغَوَّطُونَ ، وَلاَ یَبُولُونَ ، وَلاَ یَبْزُقُونَ ، وَلاَ یَتَمَخَّطُون ، طَعَامُہُمْ جُشَائٌ، وَرَشْحٌ کَرَشْحِ الْمِسْکِ۔ (مسلم ۲۱۸۱۔ احمد ۳۱۶)
(٠ ٣٥١٣) حضرت جابر سے مروی ہے کہ حضور اقدس (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : جنتی جنت میں کھائیں گے پییں گے، نہ قضائے حاجت کریں گے نہ پیشاب کریں گے، نہ تھوکیں گے نہ ناک صاف کریں گے، ان کے کھانا کا ہضم ہونا ایک ڈکار ہوگی ان کا پسینہ مشک کے پسینہ کی مانند ہوگا۔

35130

(۳۵۱۳۱) حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ مُجَاہِدٍ ، عَنْ عُبَیْدِ بْنِ عُمَیْرٍ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : إِنَّ أَدْنَی أَہْلِ الْجَنَّۃِ مَنْزِلَۃً ، لَرَجُلٌ لَہُ دَارٌ مِنْ لُؤْلُؤَۃٍ وَاحِدَۃٍ ، مِنْہَا غُرَفُہَا وَأَبْوَابُہَا۔ (ترمذی ۲۵۶۲۔ احمد ۷۶)
(٣٥١٣١) حضرت ابن عمیر سے مروی ہے کہ حضور اقدس (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : ایک ادنیٰ جنتی کا جنت میں رتبہ یہ ہوگا کہ اس کیلئے ایک موتی کا گھر ہوگا جس کی کھڑکیاں اور دروازے ہوں گے۔

35131

(۳۵۱۳۲) حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ رَجُلٍ ، عَنْ کَعْبٍ ، قَالَ : إِنَّ أَدْنَی أَہْلِ الْجَنَّۃِ مَنْزِلَۃً یَوْمَ الْقِیَامَۃِ، لَیُؤْتَی بِغَدَائِہِ فِی سَبْعِینَ أَلْفِ صَحْفَۃٍ ، فِی کُلِّ صَحْفَۃٍ لَوْنٌ لَیْسَ کَالآخَرِ ، فَیَجِدُ لِلآخَرِ لَذَّۃَ أَوَّلِہِ ، لَیْسَ فِیہِ رَذِلٌ۔
(٣٥١٣٢) حضرت کعب فرماتے ہیں کہ ادنیٰ جنتی کا مرتبہ قیامت کے دن اتنا ہوگا کہ اس کے پاس صبح کے وقت ستر ہزار پلیٹیں لائی جائیں گی ہر پلیٹ کا رنگ دوسرے سے مختلف ہوگا، وہ دوسرے میں بھی پہلے والی لذت پائے گا، اس میں رذالت نہ ہوگی۔

35132

(۳۵۱۳۳) حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو ، عَنْ أَبِی سَلَمَۃَ ، عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : إِنَّ أَدْنَی أَہْلِ الْجَنَّۃِ مَنْزِلَۃً ، مَنْ یَتَمَنَّی عَلَی اللہِ ، فَیُقَالَ لَہُ : ذَلِکَ لَکَ وَمِثْلُہُ مَعَہُ ، وَیُلَقَّنُ کَذَا وَکَذَا ، فَیُقَالَ لَہُ : ذَلِکَ لَکَ وَمِثْلُہُ مَعَہُ ، فَقَالَ أَبُو سَعِیدٍ الْخُدْرِیُّ : قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : ذَلِکَ لَکَ وَعَشْرَۃُ أَمْثَالِہِ۔ (احمد ۴۵۰۔ دارمی ۲۸۲۹)
(٣٥١٣٣) حضرت ابوہریرہ (رض) سے مروی ہے کہ حضور اقدس (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : ادنیٰ مرتبہ والے جنتی کا رتبہ یہ ہوگا کہ وہ جس چیز کی اللہ سے تمنا کرے گا اس کو کہا جائے گا یہ بھی تیرے لیے ہے اور اسی کے مثل اور بھی ہو، اس کو مزید تلقین کی جائے گی اس کی کہ تمہارے لیے یہ بھی ہے اور اسی کے مثل اور بھی ہے حضرت ابو سعید الخدری (رض) نے ارشاد فرمایا کہ حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : یہ بھی تیرے لیے ہے اور اسی کے مثل دس گنا اور بھی۔

35133

(۳۵۱۳۴) حَدَّثَنَا حُسَیْنُ بْنُ عَلِیٍّ ، عَنِ ابْنِ ابْجَر ، عَنْ ثُوَیْرٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ : إِنَّ أَدْنَی أَہْلِ الْجَنَّۃِ مَنْزِلَۃً ، مَنْ یَنْظُرُ فِی مُلْکِہِ أَلْفَیْ عَامٍ ، یَرَی أَقْصَاہُ کَمَا یَرَی أَدْنَاہُ ، وَإِنَّ أَفْضَلَ أَہْلِ الْجَنَّۃِ مَنْزِلَۃً ، مَنْ یَنْظُرُ إِلَی وَجْہِ اللہِ فِی کُلِّ یَوْمٍ مَرَّتَیْنِ۔ (ترمذی ۲۵۵۳۔ احمد ۶۴)
(٣٥١٣٤) حضرت عمر (رض) ارشاد فرماتے ہیں کہ ادنیٰ جنتی کا جنت میں یہ رتبہ ہوگا اپنی ملکیت کو دیکھے گا دو ہزار سال تک اس کی انتہاء کو دیکھے گا جیسے اس کے قریب کو دیکھ رہا ہو، اور افضل جنتی کا رتبہ یہ ہوگا کہ وہ روزانہ دو مرتبہ اللہ کا دیدار کرے گا۔

35134

(۳۵۱۳۵) حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ ، قَالَ : أَخْبَرَنِی حَرِیزُ بْنُ عُثْمَانَ ، قَالَ : حَدَّثَنَا سُلَیْمَانُ بْنُ سُمَیْرٍ الأَلْہَانِیُّ ، قَالَ: حَدَّثَنَا کَثِیرُ بْنُ مُرَّۃَ الْحَضْرَمِیُّ ، قَالَ : إِنَّ الصَّحَابَۃَ (…)۔
(٣٥١٣٥) حضرت کثیر بن مرہ الحضرمی سے بھی اسی طرح مروی ہے۔

35135

(۳۵۱۳۶) حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ ، قَالَ : أَخْبَرَنَا حَرِیزُ بْنُ عُثْمَانَ ، عَنْ سُلَیْمَانَ بْنِ عَامِر ، عَنْ سُفْیَانَ بْنِ عُمَیْرٍ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ بْنِ عُمَرَ ، قَالَ : إِنَّ الرَّجُلَ مِنْ أَہْلِ الْجَنَّۃِ لَیَجِیء فَتُشْرِفُ عَلَیْہِ النِّسَائُ ، فَیَقُلْنَ : یَا فُلاَنُ بْنُ فُلاَنٍ ، مَا أَنْتَ بِمَنْ خَرَجْتَ مِنْ عِنْدَہ بِأُولَی بِکَ مِنَّا ، فَیَقُولُ : وَمَنْ أَنْتُنَّ ؟ فَیَقُلْنَ : نَحْنُ مِنَ اللاَئِی قَالَ اللَّہُ تَعَالَی : {فَلاَ تَعْلَمُ نَفْسٌ مَا أُخْفِیَ لَہُمْ مِنْ قُرَّۃِ أَعْیُنٍ ، جَزَائً بِمَا کَانُوا یَعْمَلُونَ}۔
(٣٥١٣٦) حضرت عبداللہ بن عمر (رض) نے ارشاد فرمایا : ایک جنتی کو لایا جائے گا تو اس کو حوریں دیکھیں گی اور کہیں گی اے فلاں بن فلاں ! وہ پوچھے گا تم کون ہو ؟ وہ حوریں کہیں گی ہم ان نعمتوں میں سے ہیں جن کے متعلق اللہ نے فرمایا ہے : { فَلاَ تَعْلَمُ نَفْسٌ مَا أُخْفِیَ لَہُمْ مِنْ قُرَّۃِ أَعْیُنٍ ، جَزَائً بِمَا کَانُوا یَعْمَلُونَ }۔

35136

(۳۵۱۳۷) حَدَّثَنَا أَبُو الأَحْوَصِِ ، عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ ، عَنْ أَبِی عُبَیْدَۃَ ، قَالَ : قَالَ عَبْدُ اللہِ : إِنَّہُ لَمَکْتُوبٌ فِی التَّوْرَاۃِ : لَقَدْ أَعَدَّ اللَّہُ لِلَّذِینَ تَتَجَافَی جُنُوبُہُمْ عَنِ الْمَضَاجِعِ مَا لَمْ تَرَ عَیْنٌ ، وَلَمْ تَسْمَعْ أُذُنٌ ، وَلَمْ یَخْطُرْ عَلَی قَلْبِ بَشَرٍ ، وَمَا لاَ یَعْلَمُہُ مَلَکٌ ، وَلاَ مُرْسَلٌ ، قَالَ : وَنَحْنُ نَقْرَؤُہَا : {فَلاَ تَعْلَمُ نَفْسٌ مَا أُخْفِیَ لَہُمْ مِنْ قُرَّۃِ أَعْیُنٍ} إِلَی آخِرِ الآیَۃِ۔
(٣٥١٣٧) حضرت عبداللہ سے مروی ہے کہ تو راۃ میں لکھا ہوا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے ان لوگوں کے لیے ایسی نعمتیں تیار کر رکھی ہیں جن کے پہلو کثرت عبادت کی وجہ سے بستروں سے جدار ہے ہیں جن کو کسی آنکھ نے دیکھا نہیں کسی کان نے سنا نہیں اور کسی دل پر ان کا خیال تک نہیں گزرا، جن کی کسی فرشتہ یارسول کو بھی خبر نہیں اور ہم پڑھتے ہیں : { فَلاَ تَعْلَمُ نَفْسٌ مَا أُخْفِیَ لَہُمْ مِنْ قُرَّۃِ أَعْیُنٍ } الخ الآیَۃِ ۔

35137

(۳۵۱۳۸) حَدَّثَنَا وَکِیعُ بْنُ الْجَرَّاحِ ، عَنْ إِسْرَائِیلَ ، عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ ، عَنْ عَاصِمِ بْنِ ضَمْرَۃَ ، قَالَ : سَمِعْتُ عَلِیًّا یَقُولُ: {وَسِیقَ الَّذِینَ اتَّقَوْا رَبَّہُمْ إِلَی الْجَنَّۃِ زُمَرًا} حَتَّی إِذَا انْتَہَوْا إِلَی بَابٍ مِنْ أَبْوَابِ الْجَنَّۃِ وَجَدُوا عِنْدَ بَابِہَا شَجَرَۃً ، یَخْرُجُ مِنْ تَحْتِ سَاقِہَا عَیْنَان ، فَیَأْتُونَ إِحْدَاہُمَا کَأَنَّمَا أُمِرُوا بِہَا فَیَتَطَہَّرُونَ مِنْہَا ، فَتَجْرِی عَلَیْہِمْ بِنَضْرَۃِ النَّعِیمِ ، قَالَ : فَلاَ تَتَغَیَّرُ أَبْشَارُہُمْ بَعْدَہَا أَبَدًا ، وَلاَ تُشَعَّثُ شُعُورُہُمْ بَعْدَہَا أَبَدًا ، کَأَنَّمَا دُہِنُوا بِالدِّہَان، قَالَ: ثُمَّ یَعْمِدُونَ إِلَی الأُخْرَی، فَیَشْرَبُونَ مِنْہَا، فَتَذْہَبُ بِمَا فِی بُطُونِہِمْ مِنْ أَذًی أَوْ قَذًی۔ وَتَتَلَقَّاہُمَ الْمَلاَئِکَۃُ ، فَیَقُولُونَ: {سَلاَمٌ عَلَیْکُمْ طِبْتُمْ ، فَادْخُلُوہَا خَالِدِینَ} ، قَالَ : وَیَتَلَقَّی کُلُّ غِلْمَانٍ صَاحِبَہُمْ ، یُطِیفُونَ بِہِ ، فِعْلَ الْوِلْدَانِ بِالْحَمِیمِ یَقْدَمُ مِنَ الْغَیْبَۃِ : أَبْشِرْ ، قَدْ أَعَدَّ اللَّہُ لَکَ مِنَ الْکَرَامَۃِ کَذَا ، قَالَ : وَیَسْبِقُ غِلْمَانٌ مِنْ غِلْمَانِہِ إِلَی أَزْوَاجِہِ مِنَ الْحُورِ الْعِینِ ، فَیَقُولُونَ لَہُنَّ : ہَذَا فُلاَنٌ ، بِاسْمِہِ فِی الدُّنْیَا ، قَدْ أَتَاکُنَّ ، قَالَ : فَیَقُلْنَ : أَنْتُمْ رَأَیْتُمُوہُ ؟ فَیَقُولُونَ : نَعَمْ ، قَالَ : فَیَسْتَخِفَّہُنَّ الْفَرَحُ ، حَتَّی یَخْرُجْنَ إِلَی أُسْکُفَّۃِ الْبَابِ۔ قَالَ : وَیَدْخُلُ الْجَنَّۃَ ، فَإِذَا نَمَارِقُ مَصْفُوفَۃٌ ، وَأَکْوَابٌ مَوْضُوعَۃٌ ، وَزَرَابِیُّ مَبْثُوثَۃٌ ، فَیَتَّکِئُ عَلَی أَرِیکَۃٍ مِنْ أَرَائِکِہِ ، قَالَ : فَیَنْظُرُ إِلَی تَأْسِیسِ بُنْیَانِہِ ، فَإِذَا ہُوَ قَدْ أُسِّسَ عَلَی جَنْدَلِ اللُّؤْلُؤِ ، بَیْنَ أَصْفَرَ ، وَأَحْمَرَ ، وَأَخْضَرَ ، وَمِنْ کُلِّ لَوْنٍ ، قَالَ : ثُمَّ یَرْفَعُ طَرَفَہُ إِلَی سَقْفِہِ ، فَلَوْلا أَنَّ اللَّہَ قَدَّرَہُ لَہُ ، لأَلَمَّ بِبَصَرَہُ أَنْ یَذْہَبَ بِالْبَرْقِ ، ثُمَّ قَرَأَ : {وَقَالُوا الْحَمْدُ لِلَّہِ الَّذِی ہَدَانَا لِہَذَا ، وَمَا کُنَّا لِنَہْتَدِیَ لَوْلاَ أَنْ ہَدَانَا اللَّہُ}۔ (ابونعیم ۲۸۱)
(٣٥١٣٨) حضرت علی (رض) قرآن کریم آیت { وَسِیقَ الَّذِیْنَ اتَّقَوْا رَبَّہُمْ اِلَی الْجَنَّۃِ زُمَرًا } کے متعلق فرماتے ہیں کہ یہاں تک کہ جب جنتی جنت کے دروازوں میں سے ایک دروازے پر پہنچیں گے تو اس کے دروازے کے پاس ایک درخت پائیں گے اس کی جڑوں سے دو چشمے جاری ہوں گے وہ جنتی انہی میں سے ایک پر آئیں گے جیسا کہ ان کو حکم دیا گیا ہو اور پھر وہ اس سے طہارت حاصل کریں گے، پھر ان پر نضرۃ النعیم کا پانی چلایا جائے گا پھر اس کے بعد ان کے بدن میں تبدیلی نہ آئے گی پھر اس کے بعد پراگندہ نہ ہوں گے گویا کہ ان پر تیل یا روغن ملا ہو پھر وہ دوسرے چشمے پر آئیں گے اور اس میں سے پییں گے، اس کے پینے کی وجہ سے ان کے پیٹ کی ہر قسم کی بیماری اور تکلیف دور ہوجائے گی۔
٢۔ فرشتوں کی ان سے ملاقات ہوگی فرشتے ان سے کہیں گے { سَلاَمٌ عَلَیْکُمْ طِبْتُمْ ، فَادْخُلُوہَا خَالِدِینَ } راوی فرماتے ہیں : خوشخبری ہے تمہارے لیے اللہ تعالیٰ نے تمہارے لیے کرامت تیار کر رکھی ہے، پھر ان کے غلاموں میں سے کچھ غلام ان کی حوروں کے پاس آئیں گے اور ان سے کہیں گے یہ فلاں ہے (ان کے دنیا کے نام کے ساتھ پکاریں گے) تمہارے پاس آئیں گے، وہ حوریں پوچھیں گی تم نے ان کو دیکھا ہے ؟ وہ کہیں گے کہ جی ہاں، پس وہ حوریں خوشی کو ہلکا سمجھیں گی اور دروازے کی دہلیز سے نکل جائیں گی۔
٣۔ وہ جتنی جنت میں داخل ہوگا تکیے لگے ہوں گے پیالے رکھے ہوں گے، کپڑے بکھرے ہوں گے، وہ ان میں سے ایک تکیہ پر ٹیک لگائے گا، پھر وہ ان کی بنیادوں کی طرف دیکھے گا، ان کی بنیادیں زرد سرخ اور سبز رنگ کے بڑے موتیوں سے رکھی گئیں ہیں، پھر وہ چھت کی طرف دیکھے گا، اگر اللہ تعالیٰ نے اس کو قدرت نہ دی ہوتی تو اس چمک کی وجہ سے اس کی بینائی زائل ہوجاتی پھر آپ نے یہ آیت پڑھی { وَقَالُوا الْحَمْدُ لِلَّہِ الَّذِی ہَدَانَا لِہَذَا ، وَمَا کُنَّا لِنَہْتَدِیَ لَوْلاَ أَنْ ہَدَانَا اللَّہُ }۔

35138

(۳۵۱۳۹) حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ ، عَنْ أَبِی مَالِکٍ الأَشْجَعِیِّ ، عَنْ أَبِی خَالِدٍ ، عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ ، قَالَ : وَالَّذِی أَنْزَلَ الْکِتَابَ عَلَی مُحَمَّدٍ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، إِنَّ أَہْلَ الْجَنَّۃِ لَیَزْدَادُونَ جَمَالاً وَحُسْنًا ،کَمَا یَزْدَادُونَ فِی الدُّنْیَا قَبَاحَۃً وَہِرَمًا۔
(٣٥١٣٩) حضرت ابوہریرہ (رض) ارشاد فرماتے ہیں کہ قسم اس ذات کی جس نے محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر قرآن نازل فرمایا جنتیوں کے حسن و جمال میں اضافہ ہوتا رہے گا جیسے دنیا میں بد صورتی اور بڑھاپے میں اضافہ ہوتا ہے۔

35139

(۳۵۱۴۰) حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ ، عَنْ حَمَّادِ بْنِ سَلَمَۃَ ، عَنْ عَلِیِّ بْنِ زَیْدٍ ، عَنْ سَعِیدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ ، عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ ، عَنِ النَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، قَالَ : یَدْخُلُ أَہْلُ الْجَنَّۃِ الْجَنَّۃَ جُرْدًا ، مُرْدًا ، بیضًا ، جِعَادًا ، مُکَحَّلِینَ ، أَبْنَائَ ثَلاَثٍ وَثَلاَثِینَ ، عَلَی خَلْقِ آدَمَ ، طُولُہُ سِتُّونَ ذِرَاعًا فِی عَرْضِ سَبْعِ أَذْرُعٍ۔ (ترمذی ۲۵۳۹۔ احمد ۳۴۳)
(٣٥١٤٠) حضرت ابو ہریرہ (رض) سے مروی ہے کہ حضور اقدس (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : جنتی جنت میں اس حال میں داخل ہوں گے کہ ان کے جسم پر بال نہ ہوں گے، سر کے بال گھنگریالے ہوں گے اور آنکھوں میں سرمہ لگا ہوا ہوگا، تینتیس سال کے جوان ہوں گے ان کے قد کی لمبائی ساٹھ گز اور چوڑائی سات گز ہوگی۔

35140

(۳۵۱۴۱) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ إِسْرَائِیلَ ، عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ ، عَنْ أَبِی الأَحْوَصِ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ ، قَالَ : یَقُولُ غِلْمَانُ أَہْلِ الْجَنَّۃِ : مِنْ أَیْنَ نَقْطِفُ لَکَ ؟ مِنْ أَیْنَ نَسْقِیک ؟۔
(٣٥١٤١) حضرت عبداللہ (رض) فرماتے ہیں کہ جنتیوں کے خدام لڑکے کہیں گے کہاں سے تمہارے لیے پھل توڑ کر لائیں اور کہاں سے آپ کو جام پلائیں ؟

35141

(۳۵۱۴۲) حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ مُسْہِرٍ ، عَنِ الأَجْلَحِ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ بْنِ أَبِی الْہُذَیْلِ ؛ أَنَّ مُوسَی ، أَوْ غَیْرَہُ مِنَ الأَنْبِیَائِ ، قَالَ : یَا رَبِ ، کَیْفَ یَکُونُ ہَذَا مِنْک ؟ أَوْلِیَاؤُک فِی الأَرْضِ خَائِفُونَ یُقْتَلُونَ ، وَیُطْلبُونَ وَیُقَّطَّعُون ، وَأَعْدَاؤُک یَأْکُلُونَ مَا شَاؤُوا ، وَیَشْرَبُونَ مَا شَاؤُوا ، وَنَحْوَ ہَذَا ، فَقَالَ : انْطَلِقُوا بِعَبْدِی إِلَی الْجَنَّۃِ ، فَیَنْظُرُ مَا لَمْ یَرَ مِثْلَہُ قَطُّ ، إِلَی أَکْوَابٍ مَوْضُوعَۃٍ ، وَنَمَارِقَ مَصْفُوفَۃٍ وَزَرَابِیِّ مَبْثُوثَۃٍ ، وَإِلَی الْحُورِ الْعِینِ ، وَإِلَی الثِّمَارِ ، وَإِلَی الْخَدَمِ کَأَنَّہُمْ لُؤْلُؤٌ مَکْنُونٌ ، فَقَالَ : مَا ضَرَّ أَوْلِیَائِی مَا أَصَابَہُمْ فِی الدُّنْیَا إِذَا کَانَ مَصِیرُہُمْ إِلَی ہَذَا ؟ ثُمَّ قَالَ : انْطَلِقُوا بِعَبْدِی ، فَانْطَلِقْ بِہِ إِلَی النَّارِ ، فَیَخْرُجُ مِنْہَا عُنُقٌ فَصُعِقَ الْعَبْدُ ، ثُمَّ أَفَاقَ ، فَقَالَ : مَا نَفَعَ أَعْدَائِی مَا أَعْطَیْتُہُمْ فِی الدُّنْیَا إِذَا کَانَ مَصِیرُہُمْ إِلَی ہَذَا ؟ قَالَ : لاَ شَیْئَ۔
(٣٥١٤٢) حضرت عبداللہ (رض) بن ابو الھذیل سے مروی ہے کہ حضرت موسیٰ (علیہ السلام) نے اللہ تعالیٰ سے دریافت کیا اے اللہ ! یہ معاملہ آپ کی طرف سے کیسا عجیب ہوتا ہے ؟ آپ کے دوست (نیک لوگ) دنیا میں خوفزدہ رہتے ہیں ان کو قتل کیا جاتا ہے، ان کو پکڑا جاتا ہے پھر ان کے ٹکڑے کیے جاتے ہیں اور آپ کے دشمن جو چاہتے ہیں کھاتے ہیں اور جو چاہتے ہیں پیتے ہیں اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا : میرے بندے کو جنت کی سیر کر واؤ، حضرت موسیٰ (علیہ السلام) نے وہاں وہ نعمتیں دیکھیں جو اس سے پہلے نہ دیکھی تھیں، رکھے ہوئے پیالے، سیدھے رکھے ہوئے تکیے اور بکھرے ہوئے کپڑے، اور حورعین اور مختلف پھل اور خدام جیسے کہ وہ چھپے ہوئے موتی ہوں ان سب کی سیر کروائی گئی اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا : جب میرے دوستوں کا ٹھکانا یہ ہو تو دنیا میں جو بھی تکالیف انھیں پہنچے ان کو نقصان ہے ؟ پھر ارشاد فرمایا : میرے بندے کو جہنم کی سیر کر واؤ، چنانچہ حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کو جہنم لے جایا گیا، اس میں ایک جماعت دیکھی، ان کو دیکھ کر حضرت موسیٰ (علیہ السلام) بےہوش ہوگئے، پھر آپ کو کچھ افاقہ ہوا تو اللہ تعالیٰ نے فرمایا : جب میرے دشمنوں کا ٹھکانا یہ ہو تو پھر دنیا میں ان کو جو بھی نعمتیں ملیں ان کو فائدہ ہے ؟ حضرت موسیٰ (علیہ السلام) نے ارشاد فرمایا کچھ بھی نہیں۔

35142

(۳۵۱۴۳) حَدَّثَنَا زَیْدُ بْنُ الْحُبَابِ، قَالَ: حدَّثَنِی عَنْبَسَۃُ بْنُ سَعِیدٍ قَاضِیَّ الرَّیِّ، عَنْ جَعْفَرٍ بْنِ أَبِی الْمُغِیرَۃِ، عَنْ شِمْر بْنِ عَطِیَّۃَ ، عَنْ کَعْبٍ ، قَالَ : إِنَّ لِلَّہِ مَلِکًا ، مِنْ یَوْمِ خُلِقَ یَصُوغُ حُلِیَّ أَہْلِ الْجَنَّۃِ إِلَی أَنْ تَقُومَ السَّاعَۃُ، وَلَوْ أَنَّ قَلْبَاً مِنْ حُلِیِّ أَہْلِ الْجَنَّۃِ أُخْرِجَ لَذَہَبَ بِضَوْئِ شُعَاعِ الشَّمْسِ ، فَلاَ تَسْأَلُوا بَعْدَہَا عَنْ حُلِیِّ أَہْلِ الْجَنَّۃِ۔ (احمد ۱۶۹)
(٣٥١٤٣) حضرت کعب فرماتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے ایک فرشتہ پیدا فرمایا ہے، جس دن سے اس کو پیدا کیا گیا ہے وہ جنتیوں کیلئے زیور تیا رکر رہا ہے اور قیامت تک تیار کرتا رہے گا، اگر ان زیورات میں سے ایک کنگن بھی دنیا پر ظاہر کردیا جائے تو سورج کی روشنی ماند پڑجائے، پس اس کے بعد جنت کے زیورات کے متعلق سوال نہ کرنا۔

35143

(۳۵۱۴۴) حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنْ أَبِی بَلْج ، قَالَ: سَمِعْتُ إِبْرَاہِیمَ یَقُولُ: فِی الْجَنَّۃِ جِمَاعٌ مَا شَاؤُوا، وَلاَ وَلَدٌ ، قَالَ : فَیَلْتَفِتُ فَیَنْظُرُ النَّظْرَۃَ ، فَتُنْشَأُ لَہُ الشَّہْوَۃُ ، ثُمَّ یَنْظُرُ النَّظْرَۃَ فَتُنْشَأُ لَہُ شَہْوَۃٌ أُخْرَی۔
(٣٥١٤٤) حضرت ابراہیم فرماتے ہیں کہ جنتی جتنا مرضی چاہے ہمبستری کرے اولاد نہ ہوگی، وہ ایک لمحے کیلئے پلٹے گا تو اس کیلئے دوبارہ شہوت پیدا ہوجائے گی پھر ایک لمحے کیلئے توقف کے بعد اس کیلئے دوبارہ شہوت پیدا ہوجائے گی۔

35144

(۳۵۱۴۵) حَدَّثَنَا مُعَاوِیَۃُ بْنُ ہِشَامٍ ، قَالَ : حدَّثَنَا سُفْیَانُ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، قَالَ : سُئِلَ ابْنُ عَبَّاسٍ : أَفِی الْجَنَّۃِ وَلَدٌ ؟ قَالَ : إِنْ شَاؤُوا۔ (ترمذی ۲۵۶۳۔ احمد ۹)
(٣٥١٤٥) حضرت ابن عباس (رض) سے دریافت کیا گیا کہ کیا جنت میں اولاد ہوگی ؟ حضرت ابن عباس (رض) نے ارشاد فرمایا : اگر وہ چاہیں تو ہوجائے گی۔

35145

(۳۵۱۴۶) حَدَّثَنَا زَیْدُ بْنُ الْحُبَابِ ، عَنْ مُوسَی بْنِ عُبَیْدَۃَ ، قَالَ : حدَّثَنِی مُحَمَّدُ بْنُ کَعْبٍ ، عَنْ عَوْفِ بْنِ مَالِکٍ الأَشْجَعِیِّ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : إِنِّی لأَعْلَمُ آخِرَ أَہْلِ الْجَنَّۃِ دُخُولاً الْجَنَّۃَ ، رَجُلٌ کَانَ یَسْأَلُ اللَّہَ أَنْ یُزَحْزِحَہُ عَنِ النَّارِ ، حَتَّی إِذَا دَخَلَ أَہْلُ الْجَنَّۃِ الْجَنَّۃَ ، وَأَہْلُ النَّارِ النَّارَ کَانَ بَیْنَ ذَلِکَ ، فَقَالَ : یَا رَبِ ، أُدْنُنِی مِنْ بَابِ الْجَنَّۃِ ، فَقِیلَ : یَا ابْنَ آدَمَ ، أَلَمْ تَسْأَلْ أَنْ تُزَحْزَحَ عَنِ النَّارِ ؟ قَالَ : یَا رَبِ ، وَمَنْ مِثْلُک ، فَأَدْنُنِی مِنْ بَابِ الْجَنَّۃِ ، فَقِیلَ : یَا ابْنَ آدَمَ ، أَلَمْ تَسْأَلْ أَنْ تُزَحْزَحَ عَنِ النَّارِ؟ قَالَ : وَمَنْ مِثْلُک، فَأَدْنُنِی مِنْ بَابِ الْجَنَّۃِ۔ فَنَظَرَ إِلَی شَجَرَۃٍ عِنْدَ بَابِ الْجَنَّۃِ ، فَقَالَ : أُدْنُنِی مِنْہَا لأَسْتَظِلَّ بِظِلِّہَا ، وَآکُلَ مِنْ ثَمَرِہَا ، قَالَ : یَا ابْنَ آدَمَ ، أَلَمْ تَقُلْ ؟ فَقَالَ : یَا رَبِ ، وَمَنْ مِثْلُک ، فَأَدْنُنِی مِنْہَا ، فَرَأی أَفْضَلَ مِنْ ذَلِکَ ، فَقَالَ : یَا رَبِ ، أُدْنُنِی مِنْہَا ، فَقَالَ : یَا ابْنَ آدَمَ ، أَلَمْ تَقُلْ ؟ حَتَّی قَالَ : یَا رَبِّ ، وَمَنْ مِثْلُک ، فَأَدْنُنِی۔ فَقِیلَ : أُعْدُ ، قَالَ أَبُو بَکْرٍ : الْعَدْوُ : الشَّدُّ ، فَلَکَ مَا بَلَغَتْہُ قَدَمَاک وَرَأَتْہُ عَیْنَاک ، قَالَ : فَیَعْدُو حَتَّی إِذَا بَلَّحَ ، یَعْنِی أَعْیَا ، قَالَ : یَا رَبِ ، ہَذَا لِی ، وَہَذَا لِی ؟ فَیُقَالَ : لَکَ مِثْلُہُ وَأَضْعَافُہُ ، فَیَقُولُ : قَدْ رَضِیَ عَنْی رَبِّی ، فَلَوْ أَذِنَ لِی فِی کِسْوَۃِ أَہْلِ الدُّنْیَا وَطَعَامِہِمْ لأَوْسَعْتُہُمْ۔ (طبرانی ۱۴۳)
(٣٥١٤٦) حضرت عوف بن مالک سے مروی ہے کہ حضور اقدس (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا میں اس آخری شخص کو بھی جانتا ہوں جس کو جنت میں داخل کیا جائے گا وہ شخص ہوگا جو اللہ سے سوال کرے گا کہ اس کو جہنم سے نکال دیا جائے یہاں تک کہ جب جنتیوں کو جنت میں داخل کردیا جائے گا اور جہنمی لوگ جہنم میں داخل ہوجائیں یہ ان کے درمیان ہوگا وہ عرض کرے گا اے اللہ ! مجھے جنت کے دروازے کے قریب کر دے اس کو کہا جائے گا اے ابن ادم ! کیا تو نے سوال نہیں کیا تھا کہ تجھ کو جہنم سے نکال دیا جائے ؟ وہ عرض کرے گا اے اللہ ! آپ کی طرح کون ہوسکتا ہے مجھے جنت کے دروازے کے قریب کر دے، اس کو کہا جائے گا اے ابن ادم ! کیا تو نے سوال نہیں کیا تھا کہ تجھ کو جہنم سے نکال دیا جائے ؟ وہ عرض کرے گا آپ کی طرح کون ہے اے اللہ ! مجھے جنت کے دروازے کے قریب کر دے۔
پھر وہ جنت کے دو وازے کے پاس درخت دیکھے گا تو عرض کرے گا، مجھے اس درخت کے قریب کر دے تاکہ میں اس کا سایہ حاصل کرسکوں اور امن کا پھل کھا سکوں اللہ فرمائیں گے ابن آدم ! کیا تو نے نہیں کہا تھا کہ پھر سوال نہ کروں گا ؟ وہ عرض کرے گا اے اللہ ! آپ کی طرح کون ہوسکتا ہے مجھے اس کے قریب کر دے، پھر وہ اس سے بھی اعلیٰ دیکھے گا تو عرض کرے گا اے میرے اللہ ! مجھے اس کے قریب کر دے اللہ فرمائے گا اے ابن آدم ! کیا تو نے نہیں کہا تھا کہ دوبارہ سوال نہ کروں گا ؟ وہ عرض کرے گا اللہ جی ! آپ کی طرح کون ہوسکتا ہے مجھے اس کے قریب کر دے، اس کو کہا جائے گا جنت کی طرف دوڑ جتنی جنت پر تیرے قدم پڑیں اور تیری آنکھیں جتنی جنت کو دیکھے وہ تیرے لیے ہے وہ دوڑے گا یہاں تک کہ تھک کر چکنا چور ہوجائے گا تو عرض کرے گا اے اللہ ! کیا یہ اور وہ میرے لیے ہے ؟ اللہ فرمائے گا اس کے مثل اور اس سے دو گنا بھی تیرے لیے ہے، وہ عرض کرے گا میرا رب مجھ سے راضی ہوگیا، اگر مجھے دنیا والوں کے لباس اور ان کی خوراک کی اجازت دی جائے تو میں اس پر قادر ہوسکتا ہوں۔

35146

(۳۵۱۴۷) حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ أَبِی بُکَیْرٍ، قَالَ: حدَّثَنَا زُہَیْرُ بْنُ مُحَمَّدٍ، عَنْ سُہَیْلِ بْنِ أَبِی صَالِحٍ، عَنِ النُّعْمَانِ بْنِ أَبِی عَیَّاشٍ، عَنْ أَبِی سَعِیدٍ الْخُدْرِیِّ ؛ أَنَّ رَسُولَ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، قَالَ : إِنَّ أَدْنَی أَہْلِ الْجَنَّۃِ مَنْزِلَۃً ، رَجُلٌ صَرَفَ اللَّہُ وَجْہَہُ عَنِ النَّارِ قِبَلَ الْجَنَّۃِ ، وَمُثِّلَ لَہُ شَجَرَۃٌ ذَاتُ ظِلٍّ ، فَقَالَ : أَیْ رَبِ ، قَدِّمْنِی إِلَی ہَذِہِ الشَّجَرَۃِ أَکُونُ فِی ظِلِّہَا ، فَقَالَ اللَّہُ : ہَلْ عَسَیْتَ إِنْ فَعَلْتُ أَنْ تَسْأَلَنِی غَیْرَہُ ، فَقَالَ : لاَ ، وَعِزَّتِکَ، فَقَدَّمَہُ اللَّہُ إِلَیْہَا ، وَمُثِّلَ لَہُ شَجَرَۃٌ أُخْرَی ذَاتُ ظِلٍّ وَثَمَرَۃٍ ، فَقَالَ : أَیْ رَبِ ، قَدِّمْنِی إِلَی ہَذِہِ الشَّجَرَۃِ لأَکُونَ فِی ظِلِّہَا وَآکُلَ مِنْ ثُمَّرِہَا ، فَقَالَ اللَّہُ : ہَلْ عَسَیْتَ إِنْ أُعْطِیتُک ذَلِکَ أَنْ تَسْأَلَنِی غَیْرَہُ ، فَقَالَ : لاَ ، وَعِزَّتِکَ ، فَیُقَدَّمَہُ اللَّہُ إِلَیْہَا ، فَتُمَثَّلُ لَہُ شَجَرَۃٌ أُخْرَی ذَاتُ ظِلٍّ وَثَمَرٍ وَمَائٍ ، فَیَقُولُ : أَیْ رَبِ ، قَدِّمْنِی إِلَی ہَذِہِ الشَّجَرَۃِ ، أَکُونُ فِی ظِلِّہَا ، وَآکُلُ مِنْ ثَمَرِہَا ، وَأَشْرَبُ مِنْ مَائِہَا ، فَیَقُولُ : ہَلْ عَسَیْتَ إِنْ فَعَلْتُ أَنْ تَسْأَلَنِی غَیْرَہُ ، فَیَقُولُ : لاَ ، وَعِزَّتِکَ لاَ أَسْأَلُک غَیْرَہُ ، فَیُقَدِّمُہُ اللَّہُ إِلَیْہَا۔ قَالَ : فَیَبْرُزُ لَہُ بَابُ الْجَنَّۃِ ، فَیَقُولُ : أَیْ رَبِ ، قَدِّمْنِی إِلَی بَابِ الْجَنَّۃِ ، فَأَکُونُ تَحْتَ نِجَافِ الْجَنَّۃِ وَأَنْظُرُ إِلَی أَہْلِہَا ، فَیُقَدِّمُہُ اللَّہُ إِلَیْہَا ، فَیَرَی أَہْلَ الْجَنَّۃِ وَمَا فِیہَا ، فَیَقُولُ : أَیْ رَبِ ، أَدْخِلْنِی الْجَنَّۃَ ، فَیُدْخِلُہُ اللَّہُ الْجَنَّۃَ ، فَإِذَا دَخَلَ الْجَنَّۃَ ، قَالَ : ہَذَا لِی وَہَذَا لِی ، فَیَقُولُ اللَّہُ : تَمَنَّ ، فَیَتَمَنَّی ، وَیُذَکِّرُہُ اللَّہُ : سَلْ مِنْ کَذَا وَکَذَا ، حَتَّی إِذَا انْقَطَعَتْ بِہِ الأَمَانِی ، قَالَ اللَّہُ : ہُوَ لَکَ وَعَشَرَۃُ أَمْثَالِہِ ، قَالَ : ثُمَّ یَدْخُلُ بَیْتَہُ ، فَیَدْخُلُ عَلَیْہِ زَوْجَتَاہُ مِنَ الْحُورِ الْعِینِ ، فَتَقُولاَنِ لَہُ : الْحَمْدُ لِلَّہِ الَّذِی اخْتَارَک لَنَا ، وَاخْتَارَنَا لَکَ ، فَیَقُولُ : مَا أُعْطِیَ أَحَدٌ مِثْلَ مَا أُعْطِیتُ۔ (مسلم ۱۷۵۔ احمد ۲۷)
(٣٥١٤٧) حضرت ابو سعید الخدری (رض) سے مروی ہے کہ حضور اقدس (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : ادنیٰ جنتی کا رتبہ جنت میں یہ ہوگا کہ اللہ ایک شخص کا چہرہ جہنم سے جنت کی طرف پھیر دیں گے، اس کیلئے ایک سایہ دار درخت ظاہر کیا جائے گا وہ شخص عرض کرے گا اے میرے رب ! مجھے اس درخت کے قریب فرما دے تاکہ میں اس کا سایہ حاصل کرسکوں اللہ تعالیٰ فرمائے گا اگر تجھے اس کے قریب کر دوں تو کیا تو اس کے علاوہ مجھ سے کچھ سوال کرے گا وہ عرض کرے گا نہیں تیری عزت کی قسم نہیں کروں گا اللہ تعالیٰ اس شخص کو درخت کے قریب فرما دے گا پھر اس کو ایک اور درخت دکھایا جائے گا جو سایہ دار اور پھل دار ہوگا وہ شخص عرض کرے گا اے اللہ ! مجھے اس درخت کے قریب فرما دے تاکہ میں اس کا سایہ حاصل کرسکوں اور اس کا پھل کھا سکوں اللہ تعالیٰ فرمائے گا اگر میں تجھے یہ عطا کر دوں تو اس کے علاوہ مجھ سے دوبارہ کچھ سوال کرے گا وہ عرض کرے گا تیری عزت کی قسم نہیں اللہ تعالیٰ اس کو اس درخت کے قریب فرما دے گا پھر اس کیلئے ایک اور درخت ظاہر کیا جائے گا جو سایہ دار پھل دار اور پانی والا ہوگا وہ شخص عرض کرے گا اے اللہ ! مجھے اس درخت کے قریب فرما دے تاکہ میں اس کا سایہ حاصل کرسکوں اور اس کا پھل کھا سکوں اور اس کا پانی پی سکوں اللہ تعالیٰ فرمائے گا اگر تجھے دے دوں تو کیا تو دوبارہ مجھ سے سوال کرے گا وہ شخص عرض کرے گا تیری عزت کی قسم اس کے علاوہ سوال نہ کروں گا، اللہ تعالیٰ اس کو اس درخت کے قریب فرما دے گا۔
پھر اللہ تعالیٰ اس شخص کیلئے جنت کے دروازے کو ظاہر فرمائے گا تو وہ شخص عرض کرے گا اے اللہ ! مجھے جنت کے دروازے کے قریب فرما دے تاکہ میں اس کی چوکھٹ کے نیچے بیٹھ کر اس کے رہنے والوں کو دیکھ سکوں اللہ تعالیٰ اس کو قریب فرما دے گا پھر وہ شخص جنتی لوگوں کو اور جنت کی نعمتوں کو دیکھے گا تو وہ شخص عرض کرے گا اللہ جی مجھے جنت میں داخل فرما دے۔
اللہ تعالیٰ اس کو جنت میں داخل فرما دے گا جب وہ جنت میں داخل ہوگا تو کہے گا یہ میرے لیے ہے اور یہ بھی میرے لیے ہے اللہ تعالیٰ فرمائیں گے تو خواہش کر وہ خواہش کرے گا، اللہ پاک اس کو یاد دلائیں گے کہ یہ یہ سوال کر، یہاں تک کہ جب اس کی تمام خواہشات مکمل ہوجائیں گی تو اللہ تعالیٰ فرمائیں گے یہ بھی تیرے لیے ہے اور اس کی مثل دس گنا اور بھی پھر وہ اپنے گھر میں داخل ہوگا تو اس کے پاس اس کی دو بیویاں جو حورعین میں سے ہوں گی آئیں گی اور کہیں گی تمام تعریفیں اس اللہ کیلئے ہیں جس نے آپ کو ہمارے لیے اور ہمیں آپ کے لیے منتخب کیا وہ جنتی کہے گا جس طرح مجھے عطا کیا گیا ہے اس جیسا کسی کو عطا نہیں کیا گیا ہے۔

35147

(۳۵۱۴۸) حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ إِسْحَاقَ ، عَنِ النُّعْمَانِ بْنِ سَعْدٍ ، عَنْ عَلِیٍّ ؛ فِی ہَذِہِ الآیَۃِ : {یَوْمَ نَحْشُرُ الْمُتَّقِینَ إِلَی الرَّحْمَن وَفْدًا} ، قَالَ : ثُمَّ قَالَ : ہَلْ تَدْرُونَ عَلَی أَیِّ شَیْئٍ یُحْشَرُونَ ؟ أَمَا وَاللہِ مَا یُحْشَرُونَ عَلَی أَقْدَامِہِمْ ، وَلَکِنَّہُمْ یُؤْتَوْنَ بِنُوقٍ لَمْ تَرَ الْخَلاَئِقُ مِثْلَہَا ، عَلَیْہَا رِحَالُ الذَّہَبِ ، وَأَزِمَّتُہَا الزَّبَرْجَدُ ، فَیَجْلِسُونَ عَلَیْہَا ، ثُمَّ یُنْطَلَقُ بِہِمْ حَتَّی یَقْرَعُوا بَابَ الْجَنَّۃِ۔ (طبری ۱۶)
(٣٥١٤٨) حضرت علی (رض) قرآن کریم کی آیت { یَوْمَ نَحْشُرُ الْمُتَّقِیْنَ اِلَی الرَّحْمٰنِ وَفْدًا } کے متعلق فرماتے ہیں کہ کیا تم لوگ جانتے ہو کس چیز پر ان کو جمع کیا جائے گا ؟ خدا کی قسم ان کو قدموں کے بل (چل کر) نہیں جمع کیا جائے گا بلکہ وہ ایسے اونٹوں پر آئیں گے جن کے مثل لوگوں نے پہلے دیکھا نہ ہوگا ان پر سونے کے کجاوے ہوں گے، ان کی لگا میں زبر جد کی ہوں گی وہ متقین ان پر بیٹھیں ہوں گے پھر وہ جانور ان کو لے کر چلیں گے یہاں تک کہ وہ جنت کے دروازوں کو کھٹکھٹائیں گے۔

35148

(۳۵۱۴۹) حَدَّثَنَا قُرَادُ أَبُو نُوحٍ ، قَالَ : حدَّثَنَا شُعْبَۃُ ، عَنْ إِسْمَاعِیلَ بْنِ أَبِی خَالِدٍ ، عَنْ رَجُلٍ ، عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ ؛ فِی قَوْلِہِ : {یَوْمَ نَحْشُرُ الْمُتَّقِینَ إِلَی الرَّحْمَن وَفْدًا} ، عَلَی الإِبِلِ۔ (طبری ۱۲۷)
(٣٥١٤٩) حضرت ابوہریرہ (رض) اس آیت کے متعلق ارشاد فرماتے ہیں کہ اونٹوں پر جمع کئے جائیں گے۔

35149

(۳۵۱۵۰) حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ إِبْرَاہِیمَ ، عَن عَبِیْدَۃَ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : إِنِّی لأَعْرِفُ آخِرَ أَہْلِ النَّارِ خُرُوجًا مِنَ النَّارِ ، رَجُلٌ یَخْرُجُ مِنْہَا زَحْفًا ، فَیُقَالَ لَہُ : انْطَلِقْ فَادْخُلَ الْجَنَّۃَ ، قَالَ : فَیَذْہَبُ فَیَدْخُلُ الْجَنَّۃَ ، فَیَجِدُ النَّاسَ قَدَ اتَّخَذُوا الْمَنَازِلَ ، قَالَ : فَیَرْجِعُ فَیَقُولُ : یَا رَبِ ، قَدْ أَخَذَ النَّاسُ الْمَنَازِلَ ، قَالَ : فَیُقَالَ لَہُ : أَتَذْکُرُ الزَّمَانَ الَّذِی کُنْتَ فِیہِ ؟ فَیَقُولُ : نَعَمْ ، قَالَ : فَیُقَالَ لَہُ : تَمَنَّ ، فَیَتَمَنَّی ، فَیُقَالَ : لَکَ ذَلِکَ الَّذِی تَمَنَّیْتَ وَعَشَرَۃُ أَضْعَافِ الدُّنْیَا ، قَالَ : فَیَقُولُ لَہُ : أَتَسْخَرُ بِی وَأَنْتَ الْمَلِکُ ؟ قَالَ : فَلَقَدْ رَأَیْتُ رَسُولَ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ضَحِکَ حَتَّی بَدَتْ نَوَاجِذُہُ۔ (بخاری ۶۵۷۱۔ مسلم ۱۷۴)
(٣٥١٥٠) حضرت عبداللہ سے مروی ہے کہ حضور اقدس (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اشاد فرمایا : میں اس آخری شخص کو بھی جانتا ہوں جو جہنم سے نکلے گا یہ وہ شخص ہوگا جو جہنم سے گھسٹتا ہوا نکلے گا اس کو کہا جائے گا چلو اور جنت میں داخل ہوجاؤ وہ جائے گا اور جنت میں داخل ہوجائے گا وہ وہاں جائے گا تو لوگ پہلے ہی رتبہ حاصل کرچکے ہوں گے۔ وہ واپس لوٹے گا اور عرض کرے گا اے اللہ ! لوگوں نے تو اپنے رتبے حاصل کرلیے ہیں اس سے کہا جائے گا کیا تجھے وہ زمانہ یاد ہے جس میں تو تھا ؟ وہ عرض کرے گا جی اس سے کہا جائے گا تو تمنا اور خواہش کر وہ خواہش کرے گا اسے کہا جائے گا جو تو نے خواہش کی ہے یہ بھی تیرے لیے ہے اور دنیا سے دس گنا زیادہ بھی تیرے لیے ہے وہ شخص عرض کرے گا اے اللہ ! آپ بادشاہ ہو کر مجھ سے مزاق کر رہے ہیں ؟ راوی فرماتے ہیں کہ یہ بات بیان کر کے آنحضرت (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اتنا مسکرائے کہ آپ کی داڑھیں مبارک میں نے دیکھیں۔

35150

(۳۵۱۵۱) حَدَّثَنَا عُبَیْدُ اللہِ بْنُ مُوسَی ، عَنْ شَیْبَانَ ، عَنْ فِرَاسٍ ، عَنْ عَطِیَّۃَ ، عَنْ أَبِی سَعِیدٍ ، عَنِ النَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، قَالَ : أَوَّلُ زُمْرَۃٍ تَدْخُلُ الْجَنَّۃَ عَلَی صُورَۃِ الْقَمَرِ لَیْلَۃَ الْبَدْرِ ، وَالثَّانِیَۃُ عَلَی لَوْنِ أَحْسَنِ کَوْکَبٍ دُرِّیٍّ فِی السَّمَائِ إِضَائَۃً ، لِکُلِّ وَاحِدٍ مِنْہُمَا زَوْجَتَانِ ، عَلَی کُلِّ زَوْجَۃٍ سَبْعُونَ حُلَّۃً ، یَبْدُو مُخُّ سَاقَیْہَا مِنْ وَرَائِہَا۔ (ترمذی ۲۵۲۲)
(٣٥١٥١) حضرت ابو سعید سے مروی ہے کہ حضور اقدس (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : پہلا گروہ جو جنت میں داخل ہوگا وہ چودھویں کے چاند جیسے ہوں گے اور دوسرا گروہ موتی کی طرح چمکتے ہوئے تاروں کی طرح ہوں گے ان میں سے ہر ایک کی دو بیویاں ہوں گی اور ہر بیوی کے ستر جوڑے ہوں گے اور ان کی پنڈلی کے اندر کا گودا ان ستر جوڑوں میں بھی نظر آ رہا ہوگا۔

35151

(۳۵۱۵۲) حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ الأَحْمَرُ ، عَنْ مُجَالِدٍ ، عَنِ الشَّعْبِیِّ ، عَنِ الْمُغِیرَۃِ بْنِ شُعْبَۃَ ، قَالَ : قَالَ مُوسَی : یَا رَبِّ ، مَا لأَدْنَی أَہْلِ الْجَنَّۃِ مَنْزِلَۃً ؟ قَالَ : رَجُلٌ یَبْقَی فِی الدِّمْنَۃِ حَیْثُ یُحْبَسُ النَّاسُ ، قَالَ : فَیُقَالَ لَہُ : قُمْ فَادْخُلَ الْجَنَّۃَ ، قَالَ : أَیْنَ أَدْخُلُ وَقَدْ سَبَقَنِی النَّاسُ ؟ قَالَ : فَیُقَالَ لَہُ : تَمَنَّ أَرْبَعَۃَ مُلُوکٍ مِنْ مُلُوکِ الدُّنْیَا ، مِمَّنْ کُنْت تَتَمَنَّی مِثْلَ مُلْکِہِمْ وَسُلْطَانِہِمْ ، قَالَ : فَیَقُولُ : فُلاَنٌ ، قَالَ : فَیَعُدُّ أَرْبَعَۃً ، ثُمَّ یُقَالَ لَہُ : تَمَنَّ بِقَلبِکَ مَا شِئْتَ ، قَالَ : فَیَتَمَنَّی ، قَالَ : ثُمَّ یُقَالَ لَہُ : اِشْتَہِ مَا شِئْتَ ، قَالَ : فَیَشْتَہِی ، قَالَ : فَیُقَالَ : لَکَ ہَذَا وَعَشْرَۃُ أَضْعَافِہِ ، قَالَ ، فَقَالَ مُوسَی : یَا رَبِ ، فَمَا لأَہْلِ صَفْوَتِکَ ؟ قَالَ : فَقِیلَ : ہَذَا الَّذِی أَرَدْتُ ، قَالَ : خَلَقْتُ کَرَامَتَہُمْ وَعَمِلْتُہَا بِیَدِی ، وَخَتَمْتُ عَلَی خَزَائِنِہَا مَا لاَ عَیْنٌ رَأَتْ ، وَلاَ خَطَرَ عَلَی قَلْبِ بَشَرٍ ، ثُمَّ تَلاَ : {فَلاَ تَعْلَمُ نَفْسٌ مَا أُخْفِیَ لَہُمْ مِنْ قُرَّۃِ أَعْیُنٍ ، جَزَائً بِمَا کَانُوا یَعْمَلُونَ}۔ (مسلم ۱۷۷۔ ترمذی ۳۱۹۸)
(٣٥١٥٢) حضرت مغیرہ بن شعبہ (رض) سے مروی ہے کہ حضرت موسیٰ (علیہ السلام) نے فرمایا اے اللہ ! ادنیٰ جنتی کا رتبہ کیا ہوگا ؟ فرمایا ایک شخص جانوروں کے باڑہ میں باقی رہے گا (کوڑے خانے میں) اس طور پر کہ لوگوں نے اس کو محبوس کیا ہوگا، اس کو حکم ہوگا جنت میں داخل ہوجاؤ وہ عرض کرے گا کہاں سے داخل ہوجاؤں لوگوں نے تو مجھ سے سبقت کرلی ہے ؟ اس کو کہا جائے گا دنیا کے چار بادشاہوں کی بادشاہت اور سلطنت کے بقدر تمنا اور خواہش کر وہ کہے گا فلاں بادشاہ پس وہ چار بادشاہوں کو گنے گا پھر اس کو کہا جائے گا اپنے دل میں جو جو چاہے خواہش کر وہ تمنا کرے گا پھر اس کو کہا جائے گا جو چاہو خواہش کرلے، وہ خواہش کرے گا پھر اس کو کہا جائے گا یہ سب بھی تیرے لیے ہے اور دس گنا اور بھی حضرت موسیٰ (علیہ السلام) نے فرمایا اے اللہ ! آپ کے مخلص دوستوں کیلئے کیا نعمتیں ہیں ؟ ان سے کہا گیا، یہ ہے جو میں نے ارادہ کیا ہے میں نے ان کے اکرام کیلئے بنایا ہے اور اپنے ہاتھ سے بنا کر ان پر مہر لگا دی ہے، جن نعمتوں کو کسی آنکھ نے دیکھا نہیں کسی کان نے سنا نہیں اور کسی بشر کے دل پر ان کا خیال تک نہیں گزرا پھر یہ آیت تلاوت فرمائی : { فَلَا تَعْلَمُ نَفْسٌ مَّآ اُخْفِیَ لَھُمْ مِّنْ قُرَّۃِ اَعْیُنٍ جَزَآئً بِمَا کَانُوْا یَعْمَلُوْن }

35152

(۳۵۱۵۳) حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، قَالَ : حدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَۃَ ، عَنْ عَاصِمِ بْنِ بَہْدَلَۃَ ، عَنْ خَیْثَمَۃ ؛ أَنَّ عَبْد اللہِ بْنِ عَمْرُو، قَالَ : إِنَّ لأَہْلِ عِلِّیِّینَ کُوًی یُشْرِفُونَ مِنْہَا ، فَإِذَا أَشْرَفَ أَحَدُہُمْ أَشْرَقَت الْجَنَّۃُ ، قَالَ : فَیَقُولُ أَہْلُ الْجَنَّۃِ : قَدْ أَشْرَفَ رَجُلٌ مِنْ أَہْلِ عِلِّیِّینَ۔
(٣٥١٥٣) حضرت عبداللہ بن عمرو سے مروی ہے کہ علیین والوں کیلئے کھڑکیاں ہوں گی جہاں سے وہ دیکھیں گے جب انھیں اوپر سے کوئی جنتی دیکھے گا تو اس کی وجہ سے جنت روشن ہوجائے گی جنتی لوگ کہیں گے علیین میں سے کسی نے دیکھا ہے۔

35153

(۳۵۱۵۴) حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَیَّۃَ ، عَنْ یُونُسَ ، عَنِ الْحَسَنِ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : لَقَابُ قَوْسِ أَحَدِکُمْ ، أَوْسَوْطُہُ مِنَ الْجَنَّۃِ ، خَیْرٌ مِنَ الدُّنْیَا وَمَا فِیہَا۔ (عبدالرزاق ۲۰۸۸۸)
(٣٥١٥٤) حضور اقدس (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : تم میں سے کسی کی کمان یا کوڑے کی مقدار جنت میں جگہ دنیا وما فیھا سے بہتر ہے۔

35154

(۳۵۱۵۵) حَدَّثَنَا عِیسَی بْنُ یُونُسَ ، عَنِ الأَوْزَاعِیِّ ، عَنْ یَحْیَی بْنِ أَبِی کَثِیرٍ ؛ فِی قَوْلِہِ : {فِی رَوْضَۃٍ یُحْبَرُونَ} قَالَ : الْحَبْرُ السَّمَاعُ فِی الْجَنَّۃِ۔
(٣٥١٥٥) حضرت یحییٰ بن ابی کثیر قرآن کریم کی آیت { فِی رَوْضَۃٍ یُحْبَرُونَ } کی تفسیر میں فرماتے ہیں کہ الحبر سے مراد جنت میں سماع ہے گانا سننا ہے۔

35155

(۳۵۱۵۶) حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، قَالَ : حدَّثَنَا رَبِیعَۃ بْنُ کُلْثُومٍ ، قَالَ : سَمِعْتُ الْحَسَنَ ، یَقُولُ : قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : وَالَّذِی نَفْسُ مُحَمَّدٍ بِیَدِہِ ، لَوْ أَنَّ امْرَأَۃً مِنْ نِسَائِ أَہْلِ الْجَنَّۃِ أَشْرَفَتْ عَلَی أَہْلِ الأَرْضِ ، لَمَلأَتِ الأَرْضَ مِنْ رِیحِ الْمِسْک ، وَلَنَصِیفُ امْرَأَۃٍ مِنْ نِسَائِ أَہْلِ الْجَنَّۃِ خَیْرٌ مِنَ الدُّنْیَا وَمَا فِیہَا ، ہَلْ تَدْرُونَ مَا النَّصِیفُ ؟ ہُوَ الْخِمَارُ۔ (بخاری ۲۷۹۶۔ ترمذی ۱۶۵۱)
(٣٥١٥٦) حضور اقدس (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : اس ذات کی قسم جس کے قبضہ میں محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی جان ہے اگر جنتی حوروں میں سے کوئی حور زمین والوں پر جھانک لے تو ساری زمین مشک کی خوشبو سے بھر جائے، جنتی عورت کا نصیف دنیا وما فیھا سے بہتر ہے کیا تمہیں معلوم ہے نصیف سے کیا مراد ہے ؟ وہ اوڑھنی ہے۔

35156

(۳۵۱۵۷) حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ ، عَنْ حَجَّاجٍ ، عَنْ عَطِیَّۃَ ، عَنْ أَبِی سَعِیدٍ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : لَشِبْرٌ مِنَ الْجَنَّۃِ خَیْرٌ مِنَ الدُّنْیَا وَمَا فِیہَا۔ (ابن ماجہ ۴۳۲۹)
(٣٥١٥٧) حضور اقدس (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : جنت میں ایک بالشت جگہ دنیا ومافیھا سے بہتر ہے۔

35157

(۳۵۱۵۸) حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ عِیسَی ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ ثُوَیْرٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ : إِنَّ أَدْنَی أَہْلِ الْجَنَّۃِ مَنْزِلَۃً ، رَجُلٌ لَہُ أَلْفُ قَصْرٍ ، مَا بَیْنَ کُلِّ قَصْرین مَسِیرَۃُ سَنَۃٍ ، یُرَی أَقْصَاہَا کَمَا یُرَی أَدْنَاہَا ، فِی کُلِّ قَصْرٍ مِنَ الْحُورِ الْعِینِ وَالرَّیَاحِینِ وَالْوِلْدَانِ مَا یَدْعُو بِشَیْئٍ إِلاَّ أُتِیَ بِہِ۔ (طبری ۲۹)
(٣٥١٥٨) حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ ایک ادنیٰ جنتی کا رتبہ یہ ہوگا کہ ایک شخص کے ہزار محل ہوں گے اور ہر دو محلوں کے درمیان ایک سال کا فاصلہ ہوگا وہ دیکھے اس کی انتہاء کو جیسے ان کے قریب کو دیکھے گا ہر محل میں حورعین، خوشبو دار پودے اور غلمان ہوں گے جو بھی وہ طلب کریں گے وہ ان کو پیش کردیا جائے گا۔

35158

(۳۵۱۵۹) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِی عُبَیْدَۃَ ، عَنْ أَبِیہِ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ مَالِکِ بْنِ الْحَارِثِ ، قَالَ : قَالَ مُغِیثُ بْنُ سُمَیٍّ : إِنَّ فِی الْجَنَّۃِ قَصْرًا مِنْ ذَہَبٍ ، وَقُصُورًا مِنْ فِضَّۃٍ ، وَقُصُورًا مِنْ یَاقُوتٍ ، وَقُصُورًا مِنْ زَبَرْجَدٍ ، جِبَالُہَا الْمِسْکُ ، وَتُرَابُہَا الوَرْسُ وَالزَّعْفَرَانُ۔ (ابو نعیم ۶۸)
(٣٥١٥٩) حضرت مغیث سے مروی ہے کہ جنت میں کچھ محل سونے کے، کچھ چاندی کے، کچھ یا قوت کے، کچھ زبر جد کے ہیں، اس کے پہاڑ مشک کے اور مٹی ورس اور زعفران کی ہے۔

35159

(۳۵۱۶۰) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بِشْرٍ ، عَنْ مِسْعَرٍ ، قَالَ : حدَّثَنَا قَتَادَۃُ ، عَنْ أَنَسٍ ، قَالَ : إِنَّ قَائِلَ أَہْلِ الْجَنَّۃِ ، لَیَقُولُ : انْطَلِقُوا بِنَا إِلَی السُّوقِ ، فَیَأْتُونَ جِبَالاً مِنْ مِسْکٍ ، فَیَجْلِسُونَ فَیَتَحَدَّثُونَ۔ (عبدالرزاق ۲۰۸۸۱)
(٣٥١٦٠) حضرت انس (رض) فرماتے ہیں کہ جنتیوں میں ایک کہے گا، ہمیں بازار لے چلو، پھر وہ مشک کے پہاڑوں پر آئیں گے اور وہاں بیٹھ کر باہم گفتگو کریں گے۔

35160

(۳۵۱۶۱) حَدَّثَنَا جَرِیرُ بْنُ عَبْدِ الْحَمِیدِ ، عَنْ مُغِیرَۃَ ، عَنْ إِبْرَاہِیمَ التَّیْمِیِّ ، قَالَ : بَلَغَنِی أَنَّہُ یُقْسَمُ لِلرَّجُلِ مِنْ أَہْلِ الْجَنَّۃِ شَہْوَۃُ مِئَۃ ، وَأَکْلُہُمْ وَنَہْمَتُہُمْ ، فَإِذَا أَکَلَ سُقِی شَرَابًا طَہُورًا ، یَخْرُجُ مِنْ جِلْدِہِ رَشْحًا کَرَشْحِ الْمِسْکِ ، ثُمَّ تَعُودُ شَہْوَتُہُ۔ (ابن جریر ۲۹)
(٣٥١٦١) حضرت ابراہیم سے مروی ہے کہ ایک جنتی شخص کو سو بندوں کی شہوت عطا کی جائے گی ان کا کھانا اور ان کی ضرورت اور خواہش، جب وہ کھائے گا تو اس کو پاکیزہ شراب پلائی جائے گی جس کی وجہ سے اس کے بدن سے مشک کی طرح پسینہ نکلے گا اور اس کی شہوت اور خواہش دوبارہ ازسر نو لوٹ آئے گی۔

35161

(۳۵۱۶۲) حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ ، عَنْ شُعْبَۃَ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّۃَ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ بْنِ الْحَارِثِ ، عَنْ أَبِی کَثِیرٍ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ بْنِ عَمْرٍو ، قَالَ: یُجْمَعُونَ ، فَیُقَالَ : أَیْنَ فُقَرَائُ ہَذِہِ الأُمَّۃِ وَمَسَاکِینُہَا ؟ قَالَ: فَیَبْرُزُونَ ، فَیُقَالَ: مَا عِنْدَکُمْ؟ فَیَقُولُونَ : یَا رَبِ ، ابْتَلَیْتَنَا فَصَبَرْنَا ، وَأَنْتَ أَعْلَمُ ، قَالَ : وَأُرَاہُ ، قَالَ : وَوَلَّیْتَ الأَمْوَالَ وَالسُّلْطَانُ غَیْرَنَا ، قَالَ : فَیُقَالَ : صَدَقْتُمْ ، فَیَدْخُلُونَ الْجَنَّۃَ قَبْلَ سَائِرِ النَّاسِ بِزَمَنٍ ، وَتَبْقَی شِدَّۃُ الْحِسَابِ عَلَی ذَوِی الأَمْوَالِ وَالسُّلْطَانِ ، قَالَ : قُلْتُ : فَأَیْنَ الْمُؤْمِنُونَ یَوْمَئِذٍ ؟ قَالَ : تُوضَعُ لَہُمْ کَرَاسِیُّ مِنْ نُورٍ ، وَیُظَلِّلُ عَلَیْہِمَ الْغَمَامُ ، وَیَکُونُ ذَلِکَ الْیَوْمَ أَقْصَرَ عَلَیْہِمْ مِنْ سَاعَۃٍ مِنْ نَہَارٍ۔ (ابن حبان ۷۴۱۹)
(٣٥١٦٢) حضرت عبداللہ بن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ قیامت کے دن سب کو جمع کیا جائے گا پھر پکارا جائے گا اس امت کے فقراء اور مساکین کہاں ہیں ؟ پھر ان کو لایا جائے گا اور ان سے پوچھا جائے گا تمہارے پاس کیا ہے کیا لے کر آئے ہو ؟ وہ عرض کریں گے اے ہمارے رب ! آپ نے ہمیں مختلف مصیبتوں میں آزمایا ہم ثابت قدم رہے آپ کو معلوم ہے راوی فرماتے ہیں کہ میں ان کو دیکھ رہا ہوں، آپ نے اموال اور بادشاہت کو ہم سے پھیرے رکھا ان کو کہا جائے گا تم نے سچ کہا، ان کو تمام لوگوں سے قبل جنت میں داخل کردیا جائے گا اور حساب وکتاب کی شدت مالداروں اور بادشاہوں پر باقی رہے گی، راوی کہتے ہیں کہ میں نے عرض کیا اس دن مومنین کہاں ہوں گے ؟ فرمایا ان کیلئے نور کی کرسی رکھی جائے گی، ان پر بادلوں کا سایہ ہوگا، اور وہ دن ان پر دن کی گھڑی سے بھی کم وقت میں گزر جائے گا۔

35162

(۳۵۱۶۳) حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ ، قَالَ : أَخْبَرَنَا حُمَیْدٌ ، عَنْ أَنَسٍ ؛ أَنَّ عَبْدَ اللہِ بْنَ سَلاَمٍ أَتَی رَسُولَ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ مَقْدِمَہُ الْمَدِینَۃَ ، فَسَأَلُہُ : مَا أَوَّلُ مَا یَأْکُلُ أَہْلُ الْجَنَّۃِ ؟ فَقَالَ : أَخْبَرَنِی جِبْرِیلُ آنِفًا : أَنَّ أَوَّلَ مَا یَأْکُلُ أَہْلُ الْجَنَّۃِ ، زِیَادَۃَ کَبِدِ حُوتٍ۔ (بخاری ۳۳۲۹)
(٣٥١٦٣) حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ حضرت عبداللہ بن سلام (رض) مدینہ میں حضور اقدس (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضر ہوئے اور دریافت فرمایا کہ جنتی لوگ پہلی چیز کیا کھائیں گے ؟ حضور اقدس (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا حضرت جبرائیل (علیہ السلام) نے مجھے بتایا یا ہے کہ جنتی لوگوں کی سب سے پہلے خوراک مچھلی کے جگر کا بڑھا ہوا حصہ ہوگا۔

35163

(۳۵۱۶۴) حَدَّثَنَا زَیْدُ بْنُ الْحُبَابِ ، عَنْ أُسَامَۃَ بْنِ زَیْدٍ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ کَعْبٍ ، قَالَ : رُئِی فِی الْجَنَّۃِ کَہَیْئَۃِ الْبَرْقِ ، فَقِیلَ : مَا ہَذَا ؟ قِیلَ : رَجُلٌ مِنْ أَہْلِ عِلِّیِّینَ تَحَوَّلَ مِنْ غَرْفَۃٍ إِلَی غَرْفَۃٍ۔
(٣٥١٦٤) حضرت محمد بن کعب فرماتے ہیں کہ جنت میں براق کی طرح کی سواری دیکھی جائے گی پوچھا جائے گا یہ کیا ہے ؟ کہا جائے گا علیین میں سے ایک شخص ایک کمرے سے دوسرے کمرے کی طرف جا رہا ہے۔

35164

(۳۵۱۶۵) حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ الأَحْمَرُ ، عَنْ جُوَیْبِرٍ ، عَنِ الضَّحَّاکِ ؛ {أُولَئِکَ یُجْزَوْنَ الْغُرْفَۃَ} قَالَ : الْغَرْفَۃُ الْجَنَّۃُ۔
(٣٥١٦٥) حضرت ضحاک (رض) قرآن کریم کی آیت { أُولَئِکَ یُجْزَوْنَ الْغُرْفَۃَ } کی تفسیر میں فرماتے ہیں کہ غرفہ سے مراد جنت ہے۔

35165

(۳۵۱۶۶) حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ ، عَنْ سُفْیَانَ بْنِ حُسَیْنٍ ، عَنْ یَعْلَی بْنِ مُسْلِمٍ ، عَنْ مُجَاہِدٍ ؛ أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ قَرَأَ عَلَی الْمِنْبَرِ : {جَنَّاتُ عَدْنٍ} ، فَقَالَ : وَہَلْ تَدْرُونَ مَا جَنَّاتُ عَدْنٍ ؟ قَالَ : قَصْرٌ فِی الْجَنَّۃِ لَہُ خَمْسَۃُ آلاَفِ بَابٍ ، عَلَی کُلِّ بَابٍ خَمْسَۃٌ وَعِشْرُونَ أَلْفًا مِنَ الْحُورِ الْعِینِ ، لاَ یَدْخُلُہُ إِلاَّ نَبِیٌّ ، ہَنِیئًا لِصَاحِبِ الْقَبْرِ ، وَأَشَارَ إِلَی قَبْرِ رَسُولِ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، وَصِدِّیقٌ ہَنِیئًا لأَبِی بَکْرٍ ، وَشَہِیدٌ وَأَنَّی لِعُمَرَ بِالشَّہَادَۃ ، ثُمَّ قَالَ : وَالَّذِی أَخْرَجَنِی مِنْ مَنْزِلِی ، إِنَّہُ لَقَادِرٌ عَلَی أَنْ یَسُوقَہَا إِلَیَّ۔
(٣٥١٦٦) حضرت عمر بن خطاب (رض) نے منبر پر قرآن کریم کی آیت جنات عدن تلاوت فرمائی اور فرمایا : کیا تم لوگ جانتے ہو جنات عدن کیا ہیں ؟ فرمایا وہ جنت میں ایک محل ہے جس کے پانچ ہزار دروازے ہیں اور ہر دروازے پر پچیس ہزار حوریں ہیں اس میں صرف نبی داخل ہوں گے، مبارک خوشخبری ہے اس قبر والے کیلئے اور آپ (رض) نے حضور اقدس (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی قبر مبارک کی طرف اشارہ فرمایا اور اس میں صدیق داخل ہوں گے خوشخبری حضرت ابوبکر صدیق (رض) کے لیے اور اس میں شہید داخل ہوں گے اور بیشک میں شہادت کا منتظر ہوں وَأَنَّی لِعُمَرَ بِالشَّہَادَۃ پھر فرمایا، قسم اس ذات کی جس نے مجھے میرے گھر سے نکالا وہ اس بات پر قادر ہے کہ اس شہادت کو میری طرف لے آئے۔

35166

(۳۵۱۶۷) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، قَالَ : حدَّثَنَا سُفْیَانُ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، عَنْ أَبِی الضُّحَی ، عَنْ مَسْرُوقٍ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ ؛ {جَنَّاتُ عَدْنٍ} ، قَالَ : بُطْنَانُ الْجَنَّۃِ۔
(٣٥١٦٧) حضرت عبداللہ (رض) فرماتے ہیں کہ جنات عدن سے مراد جنت کا درمیان ہے۔

35167

(۳۵۱۶۸) حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ ، عَنْ ہِشَامٍ ، عَنْ حُمَیْدِ بْنِ ہِلاَلٍ ، عَنْ بُشَیْرِ بْنِ کَعْبٍ ، قَالَ : قَالَ کَعْبٌ : إِنَّ فِی الْجَنَّۃِ یَاقُوتَۃً لَیْسَ فِیہَا صَدْعٌ ، وَلاَ وَصْلٌ ، فِیہَا سَبْعُونَ أَلْفَ دَارٍ ، فِی کُلِّ دَارٍ سَبْعُونَ أَلْفًا مِنَ الْحُورِ الْعِینِ ، لاَ یَدْخُلُہَا إِلاَّ نَبِیٌّ ، أَوْ صِدِّیقٌ ، أَوْ شَہِیدٌ ، أَوْ إِمَامٌ عَادِلٌ ، أَوْ مُحَکَّمٌ فِی نَفْسِہِ ، قَالَ : قُلْنَا : یَا کَعْبُ، وَمَا الْمُحَکَّمُ فِی نَفْسِہِ ؟ قَالَ : الرَّجُلُ یَأْخُذُہُ الْعَدُوُّ ، فَیُحَکِّمُونَہُ بَیْنَ أَنْ یَکْفُرَ ، أَوْ یَلْزَمَ الإِسْلاَمَ فَیُقْتَلُ ، فَیَخْتَارُ أَنْ یَلْزَمَ الإِسْلاَمَ۔
(٣٥١٦٨) حضرت کعب سے مروی ہے کہ جنت میں ایک یا قوت ہے جس میں نہ سوراخ ہے اور نہ ہی جوڑ ہے جنت میں ستر ہزار گھر ہیں اور ہر گھر میں ستر ہزار حوریں ہیں اس میں صرف نبی، صدیق، شہید، عادل بادشاہ یا وہ شخص داخل ہوگا جو اپنے نفس پر فیصلہ کرنے والا ہوگا راوی کہتے ہیں کہ ہم نے عرض کیا اے کعب ؟ محکم فی نفسہ کون شخص ہے ؟ فرمایا وہ شخص جس کو دشمن پکڑ لیں پھر اس کو اختیار دیں کہ وہ کفر اختیار کرلے یا پھر اسلام کو لازم پکڑے تو اس کو شہید کردیا جائے اور وہ اسلام پر ثابت قدم رہنے کو لازم پکڑے۔

35168

(۳۵۱۶۹) حَدَّثَنَا سُفْیَانُ بْنُ عُیَیْنَۃَ ، عَنْ عَمْرٍو ، عَنْ عَمْرِو بْنِ أَوْسٍ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ بْنِ عَمْرٍو ، یُبْلِغُ بِہِ النَّبِیَّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، قَالَ : إِنَّ الْمُقْسِطِینَ عِنْدَ اللہِ عَلَی مَنَابِرَ مِنْ نُورٍ ، عَنْ یَمِینِ الرَّحْمَن ، وَکِلْتَا یَدَیْہِ یَمِینٌ ، الَّذِینَ یَعْدِلُونَ فِی حُکْمِہِمْ وَأَہْلِیہِمْ وَمَا وَلُوا۔ (مسلم ۱۴۵۸۔ احمد ۲۰۳)
(٣٥١٦٩) حضرت عبداللہ بن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ حضور اقدس (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : انصاف کرنے والے لوگ قیامت کے دن الرحمن کے داہنی جانب نور کے منبروں پر ہوں گے، رحمن کے دونوں ہاتھ داہنے ہیں منصفین وہ لوگ ہیں جو اپنے فیصلوں میں، اھل و عیال کے ساتھ اور جس چیز میں ان کو ولایت دی جائے اس میں انصاف کریں۔

35169

(۳۵۱۷۰) حَدَّثَنَا عَبْدُ الأَعْلَی ، عَنْ مَعْمَرٍ ، عَنِ الزُّہْرِیِّ ، عَنْ سَعِیدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ بْنِ عَمْرٍو ؛ أَنَّ رَسُولَ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ قَالَ : إِنَّ الْمُقْسِطِینَ فِی الدُّنْیَا عَلَی مَنَابِرَ مِنْ لُؤْلُؤٍ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ ، بَیْنَ یَدَیَ الرَّحْمَن ، بِمَا أَقْسَطُوا فِی الدُّنْیَا۔ (احمد ۲۰۳)
(٣٥١٧٠) حضور اقدس (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا انصاف کرنے والے قیامت کے دن اپنے انصاف کی وجہ سے رحمن کے سامنے موتیوں کے منبروں پر ہوں گے۔

35170

(۳۵۱۷۱) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بِشْرٍ ، قَالَ : حدَّثَنَا أَبُو حَیَّانَ ، عَنْ أَبِی زُرْعَۃَ ، عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ ، عَنِ النَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، قَالَ : وَالَّذِی نَفْسِی بِیَدِہِ ، إِنَّ مَا بَیْنَ الْمِصْرَاعَیْنِ مِنْ مَصَارِیعِ الْجَنَّۃِ لَکَمَا بَیْنَ مَکَّۃَ وَہَجَرَ ، أَوْ کَمَا بَیْنَ مَکَّۃَ وَبُصْرَی۔
(٣٥١٧١) حضور اقدس (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : جنت کے دروازوں کے کواڑ کا درمیانی فاصلہ اتنا ہوگا جتنا مکہ اور ہجر کے درمیان ہے یا مکہ اور بصریٰ کے درمیان ہے، یہ بات آنحضرت (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے قسم کھا کر ارشاد فرمائی۔

35171

(۳۵۱۷۲) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ قُرَّۃَ ، عَنْ حُمَیْدِ بْنِ ہِلاَلٍ ، عَنْ خَالِدِ بْنِ عُمَیْرٍ (ح) وَعَنْ أَبِی نَعَامَۃَ ، سَمِعَہُ مِنْ خَالِدِ بْنِ عُمَیْرٍ ، قَالَ : خَطَبَنَا عُتْبَۃُ بْنُ غَزْوَانَ ، فَقَالَ : إِنَّ مَا بَیْنَ الْمِصْرَاعَیْنِ مِنْ أَبْوَابِ الْجَنَّۃِ لَمَسِیرَۃُ أَرْبَعِینَ عَامًا ، وَلَیَأْتِیَنَّ عَلَی أَبْوَابِ الْجَنَّۃِ یَوْمٌ وَلَیْسَ مِنْہَا بَابٌ إِلاَّ وَہُوَ کَظِیظٌ۔ (مسلم ۲۲۷۹۔ احمد ۶۱)
(٣٥١٧٢) حضرت خالد بن عمیر فرماتے ہیں کہ حضرت عتبہ بن غزوان نے ہمیں خطبہ دیا اور فرمایا : جنت کے دروازوں کے کواڑ کے درمیان چالیس سال کی مسافت کا فاصلہ ہوگا اور ضرور بضرور جنت کے دروازوں پر ایک دن آئے گا ہر دروازہ بھرا ہوا ہو گا۔

35172

(۳۵۱۷۳) حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ مُسْہِرٍ ، عَنْ عَاصِمٍ ، عَنْ أَبِی عُثْمَانَ ، عَنْ کَعْبٍ ، قَالَ : مَا بَیْنَ مِصْرَاعَیَ الْجَنَّۃِ أَرْبَعُونَ خَرِیفًا لِلرَّاکِبِ الْمُجِدِّ ، وَلَیَأْتِیَنَّ عَلَیْہِ یَوْمٌ وَہُوَ کَظِیظُ الزِّحَامِ
(٣٥١٧٣) حضرت کعب سے مروی ہے کہ جنت کے دو کو اڑوں کے درمیان کا فاصلہ چالیس خریف ہے سر گرم اور تیز سوار کیلئے اور ان پر ایک دن ایسا آئے گا وہ ازدحام کی وجہ سے بھر جائیں گے۔

35173

(۳۵۱۷۴) حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، قَالَ : حدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَۃَ ، عَنْ أَبِی الْمُہَزِّمِ ، قَالَ : سَمِعْتُ أَبَا ہُرَیْرَۃَ ، قَالَ : دَارُ الْمُؤْمِنِ فِی الْجَنَّۃِ مِنْ لُؤْلُؤَۃٍ ، فِیہَا أَرْبَعُونَ بَیْتًا ، فِی وَسَطِہَا شَجَرَۃٌ تُنْبُتُ الْحُلَلُ ، فَیَأْتِیہَا فَیَأْخُذُ بِإِصْبعِہِ سَبْعِینَ حُلَّۃً مُنْطقَۃً بِاللُّؤْلُؤِ وَالْمَرْجَانِ۔
(٣٥١٧٤) حضرت ابو ہریرہ (رض) نے ارشاد فرمایا : جنت میں مومن کا گھر موتیوں کا ہوگا، اس میں چالیس کمرے ہوں گے ان کے درمیان ایک درخت ہے جس پر کپڑے لگتے ہیں وہ جنتی اس درخت کے پاس آئے گا اور اپنی انگلی پر ستر جوڑے پکڑے گا، جن کی پٹی موتیوں اور مرجان کے ساتھ ہوگی۔

35174

(۳۵۱۷۵) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنْ حَبِیبِ بْنِ أَبِی ثَابِتٍ ، عَنْ مُجَاہِدٍ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ بْنِ الْحَارِثِ ، قَالَ : أَصْحَابُ الأَعْرَافِ یُنْتَہَی بِہِمْ إِلَی نَہْرٍ ، یُقَالَ لَہُ : الْحَیَاۃُ ، حَافَاتُہُ قَصَبُ ذَہَبٍ ، قَالَ : أُرَاہُ قَالَ : مُکَلَّلٌ بِاللُّؤْلُؤِ ، فَیَغْتَسِلُونَ مِنْہُ اغْتِسَالَۃً ، فَتَبْدُو فِی نُحُورِہِمْ شَامَۃٌ بَیْضَائُ ، ثُمَّ یَعُودُونَ فَیَغْتَسِلُونَ ، فَکُلَّمَا اغْتَسَلُوا ازْدَادَتْ بَیَاضًا ، فَیُقَالَ لَہُمْ : تَمَنَّوْا مَا شِئْتُمْ ، فَیَتَمَنَّوْنَ مَا شَاؤُوا ، فَیُقَالَ : لَکُمْ مَا تَمَنَّیْتُمْ وَسَبْعُونَ ضِعْفًا ، فَہُمْ مَسَاکِینُ أَہْلِ الْجَنَّۃِ۔ (طبری ۱۹۱)
(٣٥١٧٥) حضرت عبداللہ بن حارث (رض) فرماتے ہیں کہ اصحاب الاعراف کو نہر حیات پر لایا جائے گا، ان کے کنارے سونے کے بانسوں کے ہوں گے۔ موتیوں کا تاج پہنے ہوئے، وہ اس نہر میں نہائیں گے جس کی وجہ سے ان کی گردن سفید ہوجائے گی اور پھر وہ دوبارہ لوٹیں گئے اور نہائیں گے، جب بھی نہائیں گے ان کی سفیدی میں اضافہ ہوگا، ان سے کہا جائے گا جو چاہو تمنا کرو، وہ جو چاہیں گے تمنا کریں گے، ان سے کہا جائے گا تمہارے لیے وہ سب ہے جس کی تم نے تمنا کی اور ستر گنا اور بھی ہے، یہ لوگ مساکین اہل الجنۃ میں سے ہیں۔

35175

(۳۵۱۷۶) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، عَنْ مُجَاہِدٍ ؛ {فِیہِنَّ قَاصِرَاتُ الطَّرْف} ، قَالَ : قُصِرَ طَرَفُہُنَّ عَلَی أَزْوَاجِہِنَّ ، فَلاَ یُرِدْنَ غَیْرَہُمْ۔
(٣٥١٧٦) حضرت مجاہد قرآن کریم کی آیت { فِیہِنَّ قَاصِرَاتُ الطَّرْف } کے متعلق فرماتے ہیں کہ ان کی آنکھیں ان کے خاوندوں پر لگی ہوں گی وہ ان کے علاوہ کسی کو دیکھنے کا ارادہ نہ کریں گی۔

35176

(۳۵۱۷۷) حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ ، عَنْ جُوَیْبِرٍ ، عَنِ الضَّحَّاکِ ؛ {کَأَنَّہُنَّ الْیَاقُوتُ وَالْمَرْجَانُ} ، قَالَ : أَلْوَانُہُنَّ کَالْیَاقُوتِ وَاللُّؤْلُؤِ فِی صَفَائِہِ۔
(٣٥١٧٧) حضرت ضحاک (رض) قرآن کریم کی آیت { کَأَنَّہُنَّ الْیَاقُوتُ وَالْمَرْجَانُ } کی تفسیر میں فرماتے ہیں کہ ان کے رنگ یا قوت کی مانند اور نکھار میں موتیوں کی مانند ہوں گے۔

35177

(۳۵۱۷۸) حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَمَانٍ ، عَنِ الْحُرِّ بْنِ جُرْمُوزٍ ، قَالَ : سَمِعْتُ عَبْدَ اللہِ بْنَ الْحَارِثِ ، یَقُولُ : {کَأَنَّہُنَّ الْیَاقُوتُ وَالْمَرْجَانُ} قَالَ : کَأَنَّہُنَّ اللُّؤْلُؤُ فِی الْخَیْطِ۔
(٣٥١٧٨) حضرت عبداللہ بن حارث (رض) قرآن کریم کی آیت { کَأَنَّہُنَّ الْیَاقُوتُ وَالْمَرْجَانُ } کی تفسیر میں فرماتے ہیں کہ گویا کہ وہ لڑی میں موتیوں کی طرح ہیں۔

35178

(۳۵۱۷۹) حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ مُحَمَّدٍ، قَالَ: حدَّثَنَا دَاوُد بْنُ عَبْدِالرَّحْمَنِ، قَالَ: سَمِعْتُ سُلَیْمًا أَبَا عُبَیْدِاللہِ، عَنْ مُجَاہِدٍ؛ {کَأَنَّہُنَّ الْیَاقُوتُ وَالْمَرْجَانُ} ، قَالَ : یُرَی مُخَّ سَوْقِہِنَّ مِنْ وَرَائِ الثِّیَابِ ، کَمَا یُرَی الْخَیْطُ فِی الْیَاقُوتَۃِ۔
(٣٥١٧٩) حضرت مجاہد { کَأَنَّہُنَّ الْیَاقُوتُ وَالْمَرْجَانُ } کی تفسیر میں فرماتے ہیں کہ ان کی پنڈلیوں کی سفیدی کپڑوں کے اندر سے نظر آئے گی جیسے موتیوں کے اندر سے لڑی نظر آتی ہے۔

35179

(۳۵۱۸۰) حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ ، عَنْ مُغِیرَۃَ بْنِ مُسْلِمٍ ، عَنْ عِکْرِمَۃَ ؛ {لَمْ یَطْمِثْہُنَّ إِنْسٌ قَبْلَہُمْ وَلاَ جَانٌّ} ، قَالَ : یُجَامِعُہُنَّ۔
(٣٥١٨٠) حضرت عکرمہ (رض) فرماتے ہیں کہ قرآن کریم کی آیت { لَمْ یَطْمِثْہُنَّ إِنْسٌ قَبْلَہُمْ وَلاَ جَانٌّ} سے مراد ہے ہمبستری کرنا۔

35180

(۳۵۱۸۱) حَدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ دُکَیْنٍ ، عَنْ شَرِیکٍ ، عَنْ سَالِمٍ ، عَنْ سَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ ، قَالَ : یَطَأَہُنَّ۔
(٣٥١٨١) حضرت سعید بن جبیر (رض) فرماتے ہیں کہ وطی کرنا مراد ہے۔

35181

(۳۵۱۸۲) حَدَّثَنَا عَبْدَۃُ بْنُ سُلَیْمَانَ ، وَوَکِیعٌ ، عَنْ إِسْمَاعِیلَ بْنِ أَبِی خَالِدٍ ، عَنْ جَارِیَۃَ بْنِ سُلَیْمَانَ ، عَنِ ابْنِ الزُّبَیْرِ ؛ {مُدْہَامَّتَانِ} ، قَالَ : خَضْرَاوَانِ مِنَ الرَّیِّ۔
(٣٥١٨٢) حضرت ابن زبیر (رض) قرآن کریم کی آیت { مُدْہَامَّتَانِ } کی تفسیر میں فرماتے ہیں کہ گہرے سبز رنگ دیکھنے میں خوش منظر۔

35182

(۳۵۱۸۳) حَدَّثَنَا یَزِیدُ ، قَالَ : أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلَ ، عَنْ أَبِی صَالِحٍ ، قَالَ : خَضْرَوَانِ۔
(٣٥١٨٣) حضرت ابو صالح فرماتے ہیں کہ سبز رنگ کے ہوں گے۔

35183

(۳۵۱۸۴) حَدَّثَنَا ابْنُ فُضَیْلٍ، عَنْ عَطَائِ بْنِ السَّائِبِ، عَنْ سَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ؛ {مُدْہَامَّتَانِ}: خَضْرَاوَانِ۔
(٣٥١٨٤) حضرت ابن عباس (رض) سے بھی یہی تفسیر منقول ہے۔

35184

(۳۵۱۸۵) حَدَّثَنَا أَسْبَاطُ بْنُ مُحَمَّدٍ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ قَیْسٍ ، عَنْ سَلَمَۃَ ، عَنْ مُجَاہِدٍ ؛ فِی قَوْلِہِ : {مُدْہَامَّتَانِ} ، قَالَ : خَضْرَاوَانِ مِنْ رَیِّہِمَا۔
(٣٥١٨٥) حضرت مجاہد سے بھی اسی طرح منقول ہے۔

35185

(۳۵۱۸۶) حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ سُلَیْمَانَ ، عَنْ أَبِی سِنَانٍ ، عَنِ الضَّحَّاکِ ، قَالَ : سَوْدَاوَانِ مِنَ الرَّیِّ۔
(٣٥١٨٦) حضرت ضحاک (رض) فرماتے ہیں سیاہ ہوں گے۔

35186

(۳۵۱۸۷) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللہِ بْنُ إِدْرِیسَ ، عَنْ أَبِیہِ ، عَنْ عَطِیَّۃَ ، قَالَ : خَضْرَاوَانِ۔
(٣٥١٨٧) حضرت عطیہ فرماتے ہیں کہ سبز ہوں گے۔

35187

(۳۵۱۸۸) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ وَاصِلٍ ، عَنْ عَطَائٍ ، قَالَ : خَضْرَاوَانِ مِنَ الرَّیِّ۔
(٣٥١٨٨) حضرت عطاء سے بھی حضرت ابو صالح کی مثل منقول ہے۔

35188

(۳۵۱۸۹) حَدَّثَنَا أَسْبَاطُ بْنُ مُحَمَّدٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ قَیْسٍ، عَنْ سَلَمَۃَ، عَنْ مُجَاہِدٍ، قَالَ: {نَضَّاخَتَانِ} بِکُلِّ خَیْرٍ۔
(٣٥١٨٩) حضرت مجاہد (رض) قرآن کریم کی آیت نضا ختان کی تفسیر میں فرماتے ہیں کہ خیر کے ہوں گے۔

35189

(۳۵۱۹۰) حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَمَانٍ، عَنْ أَشْعَثَ، عَنْ جَعْفَرٍ، عَنْ سَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ، قَالَ: {نَضَّاخَتَانِ}، بِالْمَائِ وَالْفَاکِہَۃِ۔
(٣٥١٩٠) حضرت سعید بن جبیر (رض) فرماتے ہیں کہ وہ چشمے پانی اور پھلوں کے ہوں گے۔

35190

(۳۵۱۹۱) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنْ جَابِرٍ ، عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ أَبِی بَزَّۃَ ، عَنْ أَبِی عُبَیْدَۃ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ ؛ {فِیہِنَّ خَیْرَاتٌ حِسَانٌ} ، قَالَ : فِی کُلِّ خَیْمَۃٍ خَیْرٌ۔
(٣٥١٩١) حضرت عبداللہ قرآن کریم کی آیت { فِیہِنَّ خَیْرَاتٌ حِسَانٌ} کی تفسیر میں فرماتے ہیں کہ ہر خیر کے مکان میں ہوں گے۔

35191

(۳۵۱۹۲) حُدِّثْتُ عَنِ ابْنِ الْمُبَارَکِ، عَنْ إِسْمَاعِیلَ، عَنْ أَبِی صَالِحٍ؛ {فِیہِنَّ خَیْرَاتٌ حِسَانٌ}، قَالَ: عَذَارَی الْجَنَّۃِ۔
(٣٥١٩٢) حضرت ابو صالح قرآن کریم کی آیت { فِیہِنَّ خَیْرَاتٌ حِسَانٌ} کی تفسیر میں فرماتے ہیں کہ جنت کی دوشیزائیں مراد ہیں۔

35192

(۳۵۱۹۳) حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ ، عَنْ ہَمَّامٍ ، عَنْ قَتَادَۃَ ، عَنْ عِکْرِمَۃَ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ : الْخَیْمَۃُ لُؤْلُؤْۃ مُجَوَّفَۃٌ ، فَرْسَخٌ فِی فَرْسَخٍ ، لَہَا أَرْبَعَۃُ آلاَفِ مِصْرَاعٍ مِنْ ذَہَبٍ۔
(٣٥١٩٣) حضرت ابن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ موتیوں کا خیمہ ہوگا اور اندر سے خالی اور کشادہ ہوگا اتنا کشادہ کہ فرسخ میں ہو، اس کے چار ہزار سونے کے کواڑ ہوں گے۔

35193

(۳۵۱۹۴) حَدَّثَنَا عَثَّامُ بْنُ عَلِیٍّ ، عَنْ إِسْمَاعِیلَ ، عَنْ أَبِی صَالِحٍ ؛ {حُورٌ مَقْصُورَاتٌ فِی الْخِیَامِ} ، قَالَ : عَذَارَی الْجَنَّۃِ۔
(٣٥١٩٤) حضرت ابو صالح قرآن کریم کی آیت { حُورٌ مَقْصُورَاتٌ فِی الْخِیَامِ } کی تفسیر میں فرماتے ہیں کہ جنت کی دوشیزائیں مراد ہے۔

35194

(۳۵۱۹۵) حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ ، عَنْ شُعْبَۃَ ، عَنْ عُمَارَۃَ ، عَنْ أَبِی مِجْلَزٍ ، عَنِ النَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ؛أَنَّہُ قَالَ فِی : {حُورٌ مَقْصُورَاتٌ فِی الْخِیَامِ} ، قَالَ : دُرٌّ مَجُوفٌ ، أَوْ مُجَوَّفٌ۔ (طبری ۲۷)
(٣٥١٩٥) حضرت ابو مجلز سے مروی ہے کہ رسول اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے { حُورٌ مَقْصُورَاتٌ فِی الْخِیَامِ } کے متعلق فرمایا اندر سے خالی موتی کی طرح ہیں۔

35195

(۳۵۱۹۶) حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ، عَنْ شُعْبَۃَ، عَنْ عَبْدِالْمَلِکِ بْنِ مَیْسَرَۃَ، عَنْ أَبِی الأَحْوَصِ، عَنْ عَبْدِاللہِ، قَالَ: دُرٌّ مُجَوَّفٌ۔
(٣٥١٩٦) حضرت عبداللہ سے بھی اسی طرح مروی ہے۔

35196

(۳۵۱۹۷) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَرْوَانَ الْبَصْرِیُّ ، عَنْ أَبِی الْعَوَّامِ ، عَنْ قَتَادَۃَ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ؛ {حُورٌ مَقْصُورَاتٌ فِی الْخِیَامِ} ، قَالَ : قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ : الْخَیْمَۃُ دُرَّۃٌ مُجَوَّفَۃٌ ، فَرْسَخٌ فِی فَرْسَخٍ ، فِیہِ أَرْبَعَۃُ آلاَفِ مِصْرَاعٍ۔ (ابن جریر ۲۷)
(٣٥١٩٧) حضرت ابن عباس (رض) ارشاد فرماتے ہیں کہ موتیوں کا خیمہ ہوگا اور اندر سے خالی اور کشادہ ہوگا اتنا کشادہ کہ فرسخ میں ہو، اس کے چار ہزار سونے کے کواڑ ہوں گے۔

35197

(۳۵۱۹۸) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَرْوَانَ، عَنْ عُمَارَۃَ، عَنْ عِکْرِمَۃَ؛ {حُورٌ مَقْصُورَاتٌ فِی الْخِیَامِ}، قَالَ: دُرٌّ مُجَوَّفٌ۔
(٣٥١٩٨) حضرت عکرمہ سے مروی ہے کہ { حُورٌ مَقْصُورَاتٌ فِی الْخِیَامِ } کے متعلق فرماتے ہیں کہ اندر سے خالی موتی کی طرح۔

35198

(۳۵۱۹۹) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ، عَنْ سُفْیَانَ، عَنْ حَزْنِ بْنِ بَشِیرٍ، قَالَ: سَمِعْتُ عَمْرَو بْنَ مَیْمُونٍ، یَقُولُ: الْخَیْمَۃُ دُرَّۃٌ مُجَوَّفَۃٌ۔
(٣٥١٩٩) عمرو بن میمون فرماتے ہیں کہ خیمہ اندر سے خالی موتی کی طرح ہوگا۔

35199

(۳۵۲۰۰) حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَمَانٍ ، عَنْ أَبِی جَعْفَرٍ ، عَنِ الرَّبِیعِ ، عَنْ أَبِی الْعَالِیَۃِ ؛ {حُورٌ مَقْصُورَاتٌ فِی الْخِیَامِ}، قَالَ : مَحْبُوسَاتٌ۔
(٣٥٢٠٠) حضرت ابو العالیہ (رض) { حُورٌ مَقْصُورَاتٌ فِی الْخِیَامِ } کی تفسیر میں فرماتے ہیں کہ خیموں میں رہنے والی۔

35200

(۳۵۲۰۱) حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَمَانٍ ، عَنْ أَبِی مَعْشَرٍ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ کَعْبٍ الْقُرَظِیِّ ؛ فِی قَوْلِہِ : {حُورٌ مَقْصُورَاتٌ فِی الْخِیَامِ} ، قَالَ : فِی الْحِجَالِ۔
(٣٥٢٠١) حضرت محمد بن کعب سے مروی ہے کہ پازیب میں ہوں گی۔

35201

(۳۵۲۰۲) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ سَلَمَۃَ ، عَنِ الضَّحَّاکِ؛ فِی قَوْلِہِ: {حُورٌ مَقْصُورَاتٌ فِی الْخِیَامِ} ، قَالَ: دُرٌّ مُجَوَّفٌ۔
(٣٥٢٠٢) حضرت ضحاک (رض) { حُورٌ مَقْصُورَاتٌ فِی الْخِیَامِ } کی تفسیر میں فرماتے ہیں کہ اندر سے خالی موتی کی طرح ہوگا۔

35202

(۳۵۲۰۳) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، عَنْ مُجَاہِدٍ ، قَالَ : الْخَیْمَۃُ دُرَّۃٌ مُجَوَّفَۃٌ۔
(٣٥٢٠٣) حضرت مجاہد سے بھی اسی طرح مروی ہے۔

35203

(۳۵۲۰۴) حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ ، عَنْ أَبِی بِشْرٍ ، عَنْ سَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ ؛ فِی قَوْلِہِ : {مُتَّکِئِینَ عَلَی رَفْرَفٍ خُضْرٍ وَعَبْقَرِیٍّ حِسَانٍ} ، قَالَ : الرَّفْرَفُ رِیَاضُ الْجَنَّۃِ ، وَالْعَبْقَرِیُّ عَتَاقُ الزَّرَابِیِّ۔
(٣٥٢٠٤) حضرت سعید بن جبیر (رض) قرآن کریم کی آیت { مُتَّکِئِینَ عَلَی رَفْرَفٍ خُضْرٍ وَعَبْقَرِیٍّ حِسَانٍ } کی تفسیر میں فرماتے ہیں کہ الرفرف سے مراد ریاض الجنۃ (جنت کے باغات) اور عبقری سے مراد ہے نفیس مسندوں پر تکیہ لگائے ہوئے۔

35204

(۳۵۲۰۵) حَدَّثَنَا عَبْدَۃُ بْنُ سُلَیْمَانَ ، عَنْ جُوَیْبِرٍ ، عَنِ الضَّحَّاکِ ، قَالَ : الرَّفْرَفُ الْمَحَابِسُ ، وَالْعَبْقَرِیُّ الزَّرَابِیُّ۔
(٣٥٢٠٥) حضرت ضحاک فرماتے ہیں کہ الرفرف سے مراد نیچے بچھانے والا کپڑا اور عبقری سے مراد مسند ہے۔

35205

(۳۵۲۰۶) حَدَّثَنَا قَبِیصَۃُ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنْ ہَارُونَ بْنِ عَنْتَرَۃَ ، عَنْ أَبِیہِ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ؛ {مُتَّکِئِینَ عَلَی رَفْرَفٍ خُضْرٍ} ، قَالَ : فُضُولُ الْمَحَابِسِ وَالْبُسُطِ وَالْفُرُشِ۔
(٣٥٢٠٦) حضرت ابن عباس (رض) قرآن کریم کی آیت { مُتَّکِئِینَ عَلَی رَفْرَفٍ خُضْرٍ } کی تفسیر میں فرماتے ہیں کہ زائد چادریں اور مسندیں ہوں گی۔

35206

(۳۵۲۰۷) حَدَّثَنَا قَبِیصَۃُ، عَنْ سُفْیَانَ، عَنْ رَبَاحِ بْنِ أَبِی مَعْرُوفٍ، عَنْ مُجَاہِدٍ {وَعَبْقَرِیٍّ حِسَانٍ} قَالَ: الدِّیبَاجُ۔
(٣٥٢٠٧) حضرت مجاہد فرماتے ہیں عبقری حسان سے مراد ریشم ہے۔

35207

(۳۵۲۰۸) حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَیَّۃَ ، عَنْ أَبِی رَجَائٍ ، عَنِ الْحَسَنِ ؛ {مُتَّکِئِینَ عَلَی رَفْرَفٍ خُضْرٍ} ، قَالَ : الْبُسُطُ ، کَانَ أَہْلُ الْجَاہِلِیَّۃِ یَقُولُونَ ہِیَ الْبُسُطُ۔
(٣٥٢٠٨) حضرت حسن قرآن کریم کی آیت { مُتَّکِئِینَ عَلَی رَفْرَفٍ خُضْرٍ } کی تفسیر میں فرماتے ہیں کہ مسند مراد ہے زمانہ جاہلیت میں کہتے تھے مسندیں۔

35208

(۳۵۲۰۹) حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ سَعِیدٍ ، عَنْ سَعِیدٍ ، عَنْ قَتَادَۃَ ، عَنْ عِکْرِمَۃَ ، قَالَ : الإِسْتَبْرَقُ الدِّیبَاجُ الْغَلِیظُ۔
(٣٥٢٠٩) حضرت عکرمہ فرماتے ہیں کہ الاستبرق سے مراد ہے موٹا ریشم۔

35209

(۳۵۲۱۰) حَدَّثَنَا عَبْدَۃُ بْنُ سُلَیْمَانَ ، عَنْ جُوَیْبِرٍ ، عَنِ الضَّحَّاکِ ، قَالَ : الإِسْتَبْرَقُ الدِّیبَاجُ الْغَلِیظُ۔
(٣٥٢١٠) حضرت ضحاک (رض) سے بھی یہی مروی ہے۔

35210

(۳۵۲۱۱) حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ ، قَالَ : حَدَّثَنَا ہَمَّامٌ ، قَالَ : حَدَّثَنَا زَیْدُ بْنُ أَسْلَمَ ، عْن عَطَائِ بْنِ یَسَارٍ ، عَنْ عُبَادَۃَ بْنِ الصَّامِتِ ، عَنِ النَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، قَالَ : الْجَنَّۃُ مِئَۃُ دَرَجَۃٍ ، بَیْنَ کُلِّ دَرَجَتَیْنِ کَمَا بَیْنَ السَّمَائِ إِلَی الأَرْضِ ، وَالْفِرْدَوْسُ أَعْلاَہَا دَرَجَۃً ، وَمِنْ فَوْقِہَا یَکُونُ الْعَرْشُ ، وَمِنْہَا تَفَجَّرُ أَنْہَارُ الْجَنَّۃِ الأَرْبَعَۃِ ، فَإِذَا سَأَلْتُمُ اللَّہَ الْجَنَّۃَ فَاسْأَلُوہُ الْفِرْدَوْسَ۔ (احمد ۳۱۶۔ ترمذی ۲۵۳۰)
(٣٥٢١١) حضرت عبادہ بن صامت (رض) سے مروی ہے کہ آنحضرت (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : جنت کے سو درجات ہیں ہر دو درجات کے درمیان اتنا فاصلہ ہے جتنا آسمان و زمین کے درمیان ہے، جنت کا سب سے اوپر والا درجہ جنت الفردوس ہے، اس کے اوپر عرش ہے اور اس سے چار نہریں بہتی ہیں جب تم اللہ تعالیٰ سے سوال کرو تو جنت الفردوس کا سوال کرو۔

35211

(۳۵۲۱۲) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنِ ابْنِ أَبِی نَجِیحٍ ، عَنْ مُجَاہِدٍ ؛ {عَلَی سُرُرٍ مُتَقَابِلِینَ} ، قَالَ : لاَ یَنْظُرُ بَعْضُہُمْ فِی قَفَا بَعْضٍ۔
(٣٥٢١٢) حضرت مجاہد (رض) قرآن کریم کی آیت { عَلَی سُرُرٍ مُتَقَابِلِینَ } کی تفسیر میں فرماتے ہیں کہ جنتی بعض بعض کی پشت کو نہ دیکھیں گے۔

35212

(۳۵۲۱۳) حَدَّثَنَا شَرِیکٌ ، عَنْ سَالِمٍ ، عَنْ سَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ ؛ {لاَ یُصَدَّعُونَ عَنْہَا وَلاَ یُنْزِفُونَ} ، قَالَ : لاَ تُصَدَّعُ رُؤُوسُہُمْ ، وَلاَ تُنْزِفُ عُقُولُہُمْ۔
(٣٥٢١٣) حضرت سعید بن جبیر (رض) قرآن کریم کی آیت { لاَ یُصَدَّعُونَ عَنْہَا وَلاَ یُنْزِفُونَ } کی تفسیر میں فرماتے ہیں کہ نہ سروں میں درد ہوگا اور نہ ہی ان کی عقلیں زائل ہوں گی۔

35213

(۳۵۲۱۴) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللہِ بْنُ نُمَیْرٍ ، عَنْ أَبِی جَعْفَرٍ ، عَنْ حُصَیْنٍ ، عَنْ مُجَاہِدٍ ؛ {وَکَأْسٍ مِنْ مَعِینٍ} ، قَالَ : خَمْرٌ بَیْضَائُ ، {لاَ یُصَدَّعُونَ عَنْہَا وَلاَ یُنْزِفُونَ} ، قَالَ : لاَ تُصَدَّعُ رُؤُوسُہُمْ ، وَلاَ یَعْتَرِیہا۔
(٣٥٢١٤) حضرت مجاہد قرآن کریم کی آیت (وَکَأْسٍ مِنْ مَعِینٍ ) کی تفسیر میں فرماتے ہیں کہ سفید شراب ہوگی اور { لاَ یُصَدَّعُونَ عَنْہَا وَلاَ یُنْزِفُونَ } کی تفسیر میں فرماتے ہیں کہ اس سے ان کے سر میں درد نہ ہوگا اور نہ ہی نشہ چڑھے گا۔

35214

(۳۵۲۱۵) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللہِ بْنُ إِدْرِیسَ ، عَنْ أَبِیہِ ، عَنْ أَبِی عُتْبَۃَ ، عَنْ سَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ (ح) وَعَنْ حُصَیْنٍ ، عَنْ مُجَاہِدٍ ؛ فِی قَوْلِہِ : {مَوْضُونَۃٍ} ، قَالَ أَحَدُہُمَا : الْمُرْمَلَۃ ، وَقَالَ الآخَر : الْمَرْمُولَۃُ بِالذَّہَبِ۔
(٣٥٢١٥) حضرت مجاہد (رض) سے مروی ہے کہ قرآن کریم کی آیت { مَوْضُونَۃٍ } کا مطلب ہے کہ ان کو بنایا ہوگا سونے کی تاروں کے ساتھ۔

35215

(۳۵۲۱۶) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، عَنْ حَسَّانَ بْنِ أَبِی الأَشْرَسِ ، عَنْ مُغِیثِ بْنِ سُمِّیَ : قَالَ : تَجِیئُ الطَّیْرُ فَتَقَعُ عَلَی الشَّجَرَۃِ ، فَیَأْکُلُ مِنْ أَحَدِ جَنْبَیْہِ قَدِیدًا ، وَمِنَ الآخَرِ شِوَائً۔
(٣٥٢١٦) حضرت مغیث سے مروی ہے کہ جنت میں پرندہ آئے گا اور درخت پر یا دستر خوان پر بیٹھے گا پس وہ جنتی اس کے ایک پہلو سے شوربے والا گوشت کھائے گا اور دوسرے پہلو سے بھنا ہوا۔

35216

(۳۵۲۱۷) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ جَعْفَرِ بْنِ الزُّبَیْرِ ، عَنِ الْقَاسِمِ ، عَنْ أَبِی أُمَامَۃَ ؛ (وَفُرُشٍ مَرْفُوعَۃٍ) ، قَالَ : لَوْ خَرَّ مِنْ أَعْلاَہَا فِرَاشٌ ، لَہَوَی إِلَی قَرَارِہَا کَذَا وَکَذَا خَرِیفًا۔
(٣٥٢١٧) حضرت ابو امامہ قرآن کریم کی آیت (وَفُرُشٍ مَرْفُوعَۃٍ ) کی تفسیر میں فرماتے ہیں کہ اگر اس کے اوپر سے ایک بچھونا اس کی تہہ کی طرف گرے تو وہ اتنے اتنے خریف (موسم/ عرصہ) بعد تہہ تک پہنچے گا۔

35217

(۳۵۲۱۸) حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ ، عَنْ شُعْبَۃَ ، عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ ، عَنِ الْبَرَائِ ؛ {قُطُوفُہَا دَانِیَۃٌ} ، قَالَ : یَتَنَاوَلُ الرَّجُلُ مِنْ فَوَاکِہِہَا وَہُوَ قَائِمٌ۔
(٣٥٢١٨) حضرت براء { قُطُوفُہَا دَانِیَۃٌ} کے متعلق فرماتے ہیں کہ جنتی آدمی اپنی جگہ کھڑے کھڑے پھل تناول کرے گا۔

35218

(۳۵۲۱۹) حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ ، عَنْ زَکَرِیَّا ، عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ ، عَنِ الْبَرَائِ ؛ {دَانِیَۃٌ} ، قَالَ : أُدْنِیَتْ مِنْہُمْ۔
(٣٥٢١٩) حضرت براء { دَانِیَۃٌ} کے متعلق فرماتے ہیں کہ پھل ان کے قریب کردیئے جائیں گے۔

35219

(۳۵۲۲۰) حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ ، عَنْ زَکَرِیَّا ، عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ ، عَنِ الْبَرَائِ ؛ {وَذُلِّلَتْ قُطُوفُہَا تَذْلِیلاً} ، قَالَ : ذُلِّلَتْ لَہُمْ ، یَأْخُذُونَ مِنْہَا حَیْثُ شَاؤُوا۔
(٣٥٢٢٠) حضرت براء { وَذُلِّلَتْ قُطُوفُہَا تَذْلِیلاً } کے متعلق فرماتے ہیں کہ وہ اس کے پھل جہاں سے چاہیں گے توڑ لیں گے۔

35220

(۳۵۲۲۱) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنْ رَجُلٍ ، عَنْ مُجَاہِدٍ ، قَالَ : الْعَبْقَرِیُّ الدِّیبَاجُ الْغَلِیظُ۔
(٣٥٢٢١) حضرت مجاہد فرماتے ہیں کہ العبقری سے مراد موٹا ریشم ہے۔

35221

(۳۵۲۲۲) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنْ أَبِی سِنَانٍ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ بْنِ الْحَارِثِ ، قَالَ : لَمَّا خَلَقَ اللَّہُ جَنَّۃَ عَدْنٍ ، قَالَ لَہَا : تَکَلَّمِی ، فَقَالَتْ : قَدْ أَفْلَحَ الْمُؤْمِنُونَ۔ (بزار ۳۵۰۷)
(٣٥٢٢٢) حضرت عبداللہ بن حارث (رض) فرماتے ہیں کہ جب اللہ رب العزت نے جنت عدن کو پیدا فرمایا تو اس سے فرمایا میرے ساتھ کلام کر جنت بولی مومنین کامیاب ہوگئے۔

35222

(۳۵۲۲۳) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللہِ بْنُ إِدْرِیسَ ، عَنْ حُصَیْنٍ ، عَنْ مُجَاہِدٍ ؛ {عَلَی الأَرَائِکِ مُتَّکِئُونَ} ، قَالَ : السُّرُرُ عَلَیْہَا الْحِجَالُ۔
(٣٥٢٢٣) حضرت مجاہد فرماتے ہیں کہ قرآن کریم کی آیت { عَلَی الأَرَائِکِ مُتَّکِئُونَ } سے مراد ہے کہ مسہریوں پر ہوں گے جن پر پازیب ہوں گے۔

35223

(۳۵۲۲۴) حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَیَّۃَ ، عَنْ أَبِی رَجَائٍ ، عَنِ الْحَسَنِ ؛ {یُسْقَوْنَ مِنْ رَحِیقٍ مَخْتُومٍ} ، قَالَ : ہِیَ الْخَمْرُ۔
(٣٥٢٢٤) حضرت حسن قرآن کریم کی آیت { یُسْقَوْنَ مِنْ رَحِیقٍ مَخْتُومٍ } کے متعلق فرماتے ہیں کہ اس سے مراد شراب ہے۔

35224

(۳۵۲۲۵) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ بْنِ مُرَّۃَ ، عَنْ مَسْرُوقٍ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ، قَالَ: الرَّحِیقُ الْخَمْرُ۔
(٣٥٢٢٥) حضرت عبداللہ فرماتے ہیں کہ الرحیق سے مراد شراب ہے۔

35225

(۳۵۲۲۶) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ بْنِ مُرَّۃَ ، عَنْ مَسْرُوقٍ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ ؛ {مَخْتُومٍ} ، قَالَ : مَمْزُوجٍ ، {خِتَامُہُ مِسْکٌ} قَالَ : طَعْمُہُ وَرِیحُہُ ، {تَسْنِیمٍ} قَالَ : عَیْنٌ فِی الْجَنَّۃِ یَشْرَبُ بِہَا الْمُقَرَّبُونَ صِرْفًا ، وَتُمزجُ لأَصْحَابِ الْیَمِینِ۔
(٣٥٢٢٦) حضرت عبداللہ ، مختوم کا مطلب بیان کرتے ہیں کہ اس میں آمیزش ہوگی ختامہ مسک کے متعلق فرماتے ہیں اس کا ذائقہ اور خوشبو مراد ہے، تسنیم کا مطلب ہے کہ جنت میں ایک چشمہ ہے جس میں سے صرف مقر بین پانی پئیں گے اور اس میں اصحاب الیمین کیلئے آمیزش کی جائے گی۔

35226

(۳۵۲۲۷) حَدَّثَنَا جَرِیرٌ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ مَالِکِ بْنِ الْحَارِثِ {وَمِزَاجُہُ مِنْ تَسْنِیمٍ، عَیْنًا یَشْرَبُ بِہَا الْمُقَرَّبُونَ} وَتُمْزَجُ لِسَائِرِ أَہْلِ الْجَنَّۃِ۔
(٣٥٢٢٧) حضرت مالک بن حارث (رض) { وَمِزَاجُہُ مِنْ تَسْنِیمٍ ، عَیْنًا یَشْرَبُ بِہَا الْمُقَرَّبُونَ } کے متعلق فرماتے ہیں کہ تمام جنت والوں کیلئے اس میں آمیزش کی جائے گی۔

35227

(۳۵۲۲۸) حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَیَّۃَ ، عَنْ أَبِی رَجَائٍ ، عَنِ الْحَسَنِ ؛ {وَمِزَاجُہُ مِنْ تَسْنِیمٍ} ، قَالَ : خَفَایَا أَخْفَاہَا اللَّہُ لأَہْلِ الْجَنَّۃِ۔
(٣٥٢٢٨) حضرت حسن قرآن کریم کی آیت { وَمِزَاجُہُ مِنْ تَسْنِیمٍ } کے متعلق فرماتے ہیں کہ اس کو اللہ نے جنتیوں کے لیے پوشیدہ رکھا ہوا ہے۔

35228

(۳۵۲۲۹) حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ آدَمَ ، عَنْ شَرِیکٍ ، عَنْ سَالِمٍ ، عَنْ سَعِیدٍ (ح) وَعَنْ أَبِی رَوْقٍ ، عَنِ الضَّحَّاکِ ؛ فِی قَوْلِہِ : {خِتَامُہُ مِسْکٌ} ، قَالاَ : آخِرُ طَعْمِہِ۔
(٣٥٢٢٩) حضرت ضحاک قرآن کریم کی آیت ختامہ مسک کے متعلق فرماتے ہیں کہ جنتیوں کا آخری کھانا یہ ہوگا۔

35229

(۳۵۲۳۰) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللہِ بْنُ إِدْرِیسَ ، عَنِ ابْنِ أَبِی خَالِدٍ ، عَنْ قُرَّۃَ بْنِ شَرِیکٍ الْعِجْلِیَّ ، عَنِ ابْنِ سَابِطٍ ، قَالَ : أُنْبِئْتُ أَنَّ عَنْ یَمِینِ الرَّحْمَن ، وَکِلْتَا یَدَیْہِ یَمِینٌ ، قَوْمًا عَلَی مَنَابِرَ مِنْ نُورٍ ، وَوُجُوہُہُمْ نُورٌ ، عَلَیْہِمْ ثِیَابٌ خُضْرٌ ، تَغْشَی أَبْصَارُ النَّاظِرِینَ دُونَہم ، لَیْسُوا بِأَنْبِیَائَ ، وَلاَ شُہَدَائَ ، قَوْمٌ تَحَابُّوا فِی جَلاَلِ اللہِ حِینَ عُصِیَ اللَّہُ فِی الأَرْضِ۔ (طبرانی ۱۲۶۸۶)
(٣٥٢٣٠) حضرت ابن سابط فرماتے ہیں کہ مجھے خبر دی گئی ہے رحمن کے داہنی جانب جب کہ ان کے دونوں ہاتھ داہنے ہیں نور کے منبروں پر ایک قوم ہوگی جن کے چہرے بھی نورانی ہوں گے اور ان پر سبز کپڑے ہوں گے، دیکھنے والوں کی آنکھیں ان کے دیکھنے سے شب کور ہوں گی وہ نہ تو نبی ہوں گے اور نہ ہی شہداء وہ ایسے لوگ ہوں گے جنہوں نے اللہ کیلئے آپس میں محبت کی جب کہ زمین میں اللہ کی نافرمانی کی گئی۔

35230

(۳۵۲۳۱) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بِشْرٍ ، قَالَ : حدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِیزِ بْنُ عُمَرَ ، قَالَ : حَدَّثَنِی إِبْرَاہِیمُ بْنُ أَبِی عَبْلَۃَ الْعُقَیْلِیُّ ؛ أَنَّ الْعَلاَئَ بْنَ زِیَادٍ کَانَ یُحَدِّثُ عَنْ نَبِیِّ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، قَالَ : عِبَادٌ مِنْ عِبَادِ اللہِ لَیْسُوا بِأَنْبِیَائَ ، وَلاَ شُہَدَائَ ، یَغْبِطُہُمَ الأَنْبِیَائُ وَالشُّہَدَائُ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ ، لِقُرْبِہِمْ مِنَ اللہِ ، عَلَی مَنَابِرَ مِنْ نُورٍ ، یَقُولُ الأَنْبِیَائُ وَالشُّہَدَائُ : مَنْ ہَؤُلاَئِ ؟ فَیَقُولُونَ : ہَؤُلاَئِ کَانُوا تَحَابَّوا فِی اللہِ عَلَی غَیْرِ أَمْوَالٍ تَعَاطَوْہَا ، وَلاَ أَرْحَامٍ کَانَتْ بَیْنَہُمْ۔ (نسائی ۱۱۲۳۶)
(٣٥٢٣١) حضرت علاء بن زیاد سے مروی ہے کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : اللہ کے کچھ بندے ایسے ہوں گے جو انبیاء یا شہداء تو نہ ہوں گے لیکن انبیاء اور شہداء ان پر رشک کریں گے قیامت کے دن اللہ کے قرب کی وجہ سے نور کے منبروں پر ہوں گے، انبیاء اور شہداء دریافت کریں گے یہ کون لوگ ہیں ؟ اللہ تعالیٰ فرمائیں گے : یہ وہ لوگ ہیں جو اللہ کیلئے آپس میں محبت کرتے تھے نہ کہ کسی مال کی وجہ سے جو آپس میں ایک دوسرے کو دیا ہو اور نہ ہی ان کے درمیان کوئی رشتہ داری تھی۔

35231

(۳۵۲۳۲) حَدَّثَنَا عَلی بْنِ مُسْہِرٍ ، عَنِ الْمُخْتَارِ ، عَنْ أَنَسٍ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : الْکَوْثَرُ نَہَرٌ وَعَدَنِیہِ رَبِّی فِی الْجَنَّۃِ ، عَلَیْہِ خَیْرُ کَثِیرٌ ، ہُوَ حَوْضٌ تَرِدُ عَلَیْہِ أُمَّتِی یَوْمَ الْقِیَامَۃِ ، آنِیَتُہُ عَدَدُ النُّجُومِ۔
(٣٥٢٣٢) حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : کوثر جنت کی ایک نہر ہے جس کا اللہ نے جنت میں مجھ سے وعدہ فرمایا ہے، اس پر خیر کثیر ہے، یہ وہ حوض ہے جس پر میری امت قیامت کے دن آئے گی اس کے برتن کی تعداد ستاروں کے بقدر ہے۔

35232

(۳۵۲۳۳) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَیْلٍ ، عَنْ عَطَائِ بْنِ السَّائِبِ ، عَنْ مُحَارِبِ بْنِ دِثَارٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : الْکَوْثَرُ نَہَرٌ فِی الْجَنَّۃِ ، حَافَّتَاہُ مِنْ ذَہَبٍ ، وَمَجْرَاہُ عَلَی الْیَاقُوتِ وَالدُّرِ، تُرْبَتُہُ أَطْیَبُ مِنَ الْمِسْکِ ، وَمَاؤُہُ أَحْلَی مِنَ الْعَسَلِ ، وَأَشَدُّ بَیَاضًا مِنَ الثَّلْجِ۔
(٣٥٢٣٣) حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ حضور اقدس (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا کوثر جنت کی ایک نہر ہے جس کے کنارے سونے کے ہیں وہ یاقوت اور موتیوں پر جاری ہے اس کی مٹی مشک سے زیادہ خوشبو دار ہے اور اس کا پانی شہد سے زیادہ میٹھا اور اس کا پانی اولے سے زیادہ سفید ہے۔

35233

(۳۵۲۳۴) حَدَّثَنَا أَبُو الأَحْوَصِِ ، عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ، عَنْ أَبِی عُبَیْدَۃَ ، عَنْ عَائِشَۃَ ، قَالَتْ: الْکَوْثَرُ: نَہَرٌ بِفِنَائِ الْجَنَّۃِ، شَاطِئَاہُ دُرٌّ مُجَوَّفٌ ، وَفِیہِ مِنَ الأَبَارِیقِ وَالآنِیَۃِ عَدَدَ النُّجُومِ۔ (بخاری ۴۹۶۵۔ نسائی ۱۱۷۰۵)
(٣٥٢٣٤) حضرت عائشہ (رض) فرماتی ہیں کہ کوثر جنت کے کنارے میں ایک نہر ہے اس کے کناروں پر موتی ہیں اور اس میں برتن ہیں اس کے برتنوں کی تعداد ستاروں کے برابر ہے۔

35234

(۳۵۲۳۵) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ جَعْفَرِ بْنِ بُرْقَانَ ، عَنْ حَبِیبِ بْنِ أَبِی مَرْزُوقٍ ، عَنْ عَطَائِ بْنِ أَبِی رَبَاحٍ ، عَنْ أَبِی مُسْلِمٍ الْخَوْلاَنِیِّ ، عَنْ مُعَاذِ بْنِ جَبَلٍ ، وَعُبَادَۃَ بْنِ الصَّامِتِ ، قَالاَ : سَمِعْنَا رَسُولَ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یَحْکِی عَنْ رَبِّہِ ، یَقُولُ : حَقَّتْ مَحَبَّتِی عَلَی الْمُتَحَابِّینَ فِی ، وَحَقَّتْ مَحَبَّتِی عَلَی الْمُتَبَاذِلِینَ فِی ، وَحَقَّتْ مَحَبَّتِی عَلَی الْمُتَزَاوِرِینَ فِی ، وَالْمُتَحَابُّونَ فِی اللہِ عَلَی مَنَابِرَ مِنْ نُورٍ فِی ظِلِّ الْعَرْشِ ، یَوْمَ لاَ ظِلَّ إِلاَّ ظِلُّہُ۔ (ترمذی ۲۳۹۰۔ احمد ۲۳۶)
(٣٥٢٣٥) حضرت عبادہ بن صامت (رض) سے مروی ہے کہ رسول اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا اللہ تعالیٰ فرماتا ہے : میری محبت ان پر لازم ہیں جو میرے لیے آپس میں محبت کرتے ہیں میری محبت لازم ہے ان کیلئے جو میرے لیے آپس میں خرچ کرتے ہیں اور میری محبت لازم ہے ان کیلئے جو میرے لیے آپس میں ملاقات کرتے ہیں اللہ کیلئے محبت کرنے والے قیامت کے دن عرش کے سایہ تلے نور کے منبروں پر ہوں گے جس دن اس کے عرش کے سوا کوئی اور سایہ نہ ہوگا۔

35235

(۳۵۲۳۶) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللہِ بْنُ نُمَیْرٍ ، عَنْ حُمَیْدِ بْنِ عَطَائٍ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ بْنِ الْحَارِثِ ، عَنِ ابْنِ مَسْعُودٍ ، عَنِ النَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، قَالَ : الْمُتَحَابُّونَ فِی اللہِ عَلَی عَمُودٍ مِنْ یَاقُوتَۃٍ حَمْرَائَ ، فِی رَأْسِ الْعَمُودِ سَبْعُونَ أَلْفَ غُرْفَۃٍ ، مُشْرِفُونَ عَلَی أَہْلِ الْجَنَّۃِ ، إِذَا اطَّلَعَ أَحَدُہُمْ مَلأَ حُسْنُہُ بُیُوتَ أَہْلِ الْجَنَّۃِ ، کَمَا تَمْلأُ الشَّمْسُ بِضَوْئِہَا بُیُوتَ أَہْلِ الدُّنْیَا ، قَالَ : فَیَقُولُ أَہْلُ الْجَنَّۃِ : اُخْرُجُوا بِنَا إِلَی الْمُتَحَابِّینَ فِی اللہِ ، قَالَ : فَیَخْرُجُونَ فَیَنْظُرُونَ فِی وُجُوہِہِمْ مِثْلَ الْقَمَرِ لَیْلَۃَ الْبَدْرِ ، عَلَیْہِمْ ثِیَابٌ خُضْرٌ ، مَکْتُوبٌ فِی جِبَاہِہِمْ : ہَؤُلاَئِ الْمُتَحَابُّونَ فِی اللہِ۔ (مسند ۴۱۶)
(٣٥٢٣٦) حضرت ابن مسعود (رض) سے مروی ہے کہ رسول اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : اللہ کیلئے محبت کرنے والے قیامت کے دن سرخ یا قوت کے ستونوں پر ہوں گے ستون کے اوپر ستر ہزار کمرے ہوں گے جنتیوں پر جھانکیں گے جب ان میں سے کوئی جھانکے گا تو اس کے حسن سے جنتیوں کے گھر بھر جائیں گے جیسے سورج کی روشنی دنیا والوں کے گھروں کو بھر دیتی ہے پھر ایک جنتی کہے گا اللہ کیلئے آپس میں محبت کرنے والوں کو ہمارے سامنے لاؤ پھر ان کو نکالا جائے گا وہ ان کے چہروں کو دیکھیں گے جیسے چودہویں رات کا چاند ہو ان پر سبز رنگ کا لباس ہوگا، ان کی پیشانیوں پر لکھا ہوگا، یہ وہ لوگ ہیں جو اللہ کیلئے آپس میں محبت کرتے تھے۔

35236

(۳۵۲۳۷) حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِیزِ بْنُ عَبْدِ الصَّمَدِ العَمِّی ، عَنْ أَبِی عِمْرَانَ الْجَوْنِیِّ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ بْنِ الصَّامِتِ ، عَنْ أَبِی ذَرٍّ ، قَالَ : قُلْتُ : یَا رَسُولَ اللہِ ، مَا آنِیَۃُ الْحَوْضِ ؟ قَالَ : وَالَّذِی نَفْسِی بِیَدِہِ ، لآَنِیَتُہُ أَکْثَرُ مِنْ عَدَدِ نُجُومِ السَّمَائِ وَکَوَاکِبِہَا ، فِی اللَّیْلَۃِ الْمُظْلِمَۃِ الْمُصْحِیَۃِ ، مَنْ شَرِبَ مِنْہَا لَمْ یَظْمَأْ ، عَرْضُہُ مَا بَیْنَ عَمَّان إِلَی أَیْلَۃَ ، مَاؤُہُ أَشَدُّ بَیَاضًا مِنَ اللَّبَنِ ، وَأَحْلَی مِنَ الْعَسَلِ۔
(٣٥٢٣٧) حضرت ابو ذر (رض) ارشاد فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے دریافت کیا اے اللہ کے نبی 5! حوض کوثر کے برتن کیا ہوں گے ؟ آپ نے ارشاد فرمایا : قسم اس ذات کی جس کے قبضہ میں میری جان ہے اس کے برتن آسمان کے ستاروں سے زیادہ ہیں اور اس کے ستارے سے اندھیری رات میں، جو اس میں سے پیے گا اس کو دوبارہ پیاس نہ لگے گی اس کی چوڑائی عمان سے ایلہ تک ہے اس کا پانی دودھ سے زیادہ سفید ہے اور شہد سے زیادہ میٹھا ہے۔

35237

(۳۵۲۳۸) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بِشْرٍ ، قَالَ : حدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ أَبِی عَرُوبَۃَ ، عَنْ قَتَادَۃَ ، عَنْ سَالِمِ بْنِ أَبِی الْجَعْدِ ، عَنْ مَعْدَانَ بْنِ أَبِی طَلْحَۃَ الْیَعْمُرِیِّ ، عَنْ ثَوْبَانَ ؛ أَنَّ النَّبِیَّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ سُئِلَ عَنْ سَعَۃِ الْحَوْضِ ؟ فَقَالَ: مَا بَیْنَ مَقَامِی ہَذَا إِلَی عَمَّان ، مَا بَیْنَہُمَا شَہْرٌ ، أَوْ نَحْوَ ذَلِکَ ، فَسُئِلَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ عَنْ شَرَابِہِ ؟ فَقَالَ : أَشَدُّ بَیَاضًا مِنَ اللَّبَنِ ، وَأَحْلَی مِنَ الْعَسَلِ ، یَعُبُّ فِیہِ مِیزَابَانِ مِدَادُہُ ، أَوْ مِدَادُہُمَا مِنَ الْجَنَّۃِ ، أَحَدُہُمَا وَرِقٌ ، وَالآخَرُ ذَہَبٌ۔
(٣٥٢٣٨) حضرت ثوبان سے مروی ہے کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے حوض کوثر کی چوڑائی کے متعلق دریافت کیا گیا ؟ آپ نے ارشاد فرمایا : اس کی چوڑائی یہاں سے لے کر عمان تک ہے اس کا درمیانی فاصلہ ایک مہینہ یا اس جتنا ہے آپ سے اس کے پانی کے متعلق دریافت کیا گیا ! آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : وہ دودھ سے زیادہ سفید اور شہد سے زیادہ میٹھا ہے۔

35238

(۳۵۲۳۹) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بِشْرٍ ، قَالَ : حدَّثَنَا زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی زَائِدَۃَ ، عَنْ عَطِیَّۃَ ، عَنْ أَبِی سَعِیدٍ ؛ أَنَّ النَّبِیَّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، قَالَ : إِنَّ لِی حَوْضًا طُولُہُ مَا بَیْنَ الْکَعْبَۃِ إِلَی بَیْتِ الْمَقْدِسِ ، أَبْیَضُ مِثْلُ اللَّبَنِ ، آنِیَتُہُ عَدَدُ النُّجُومِ ، وَإِنِّی لأَکْثَرُ الأَنْبِیَائِ تَبَعًا یَوْمَ الْقِیَامَۃِ۔
(٣٥٢٣٩) حضرت ابو سعید سے مروی ہے کہ رسول اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : بیشک جنت میں میرے لیے ایک حوض ہے جس کی لمبائی کعبہ سے لے کر بیت المقدس تک ہے، دودھ کی طرح سفید ہے اس کے برتن ستاروں کی بقدر ہیں اور بیشک قیامت کے دن میرے متبعین دیگر انبیاء سے زیادہ ہوں گے۔

35239

(۳۵۲۴۰) حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَہَّابِ الثَّقَفِیُّ ، عَنْ حُمَیْدٍ ، عَنْ أَنَسٍ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : دَخَلْتُ الْجَنَّۃَ فَإِذَا أَنَا بِنَہَرٍ یَجْرِی ، حَافَّتَاہُ خِیَامُ اللُّؤْلُؤِ ، قَالَ : فَضَرَبْتُ بِیَدِیَ الطِّینِ فَإِذَا مِسْکٌ أَذْفَرُ ، فَقُلْتُ : یَا جِبْرِیلُ ، مَا ہَذَا ؟ قَالَ : ہَذَا الْکَوْثَرُ الَّذِی أَعْطَاک اللَّہُ۔
(٣٥٢٤٠) حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ رسول اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : جب میں جنت میں داخل ہوا تو میں ایک بہتی ہوئی نہر پر آیا جس کے کنارے موتیوں کے تھے، میں نے اپنا ہاتھ مٹی پر مارا تو وہ تیز خوشبو والی مشک تھی، میں نے حضرت جبرائیل (علیہ السلام) سے پوچھا یہ کیا ہے ؟ حضرت جبرائیل (علیہ السلام) نے فرمایا یہ حوض کوثر ہے جو اللہ آپ کو عطا فرمائے گا۔

35240

(۳۵۲۴۱) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ بْنِ مُرَّۃَ ، عَنْ مَسْرُوقٍ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ ، قَالَ : أَنْہَارُ الْجَنَّۃِ تُفَجَّرُ مِنْ جَبَلٍ مِنْ مِسْکٍ۔
(٣٥٢٤١) حضرت عبداللہ سے مروی ہے کہ جنت کی نہریں مشک کے پہاڑ سے جاری ہوتی ہیں۔

35241

(۳۵۲۴۲) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللہِ بْنُ نُمَیْرٍ ، قَالَ : حدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ أَبِی خَالِدٍ ، عَنْ سَعْدٍ الطَّائِیِّ ، قَالَ : أُخْبِرْتُ أَنَّ اللَّہَ لَمَّا خَلَقَ الْجَنَّۃَ قَالَ لَہَا : تَزَیَّنِی ، فَتَزَیَّنَتْ ، ثُمَّ قَالَ لَہَا : تَزَیَّنِی ، فَتَزَیَّنَتْ ، ثُمَّ قَالَ لَہَا : تَکَلَّمِی ، فَقَالَتْ : طُوبَی لِمَنْ رَضِیتَ عَنْہُ۔
(٣٥٢٤٢) حضرت سعد الطائی سے مروی ہے کہ اللہ تعالیٰ نے جب جنت کو پیدا فرمایا تو اس سے فرمایا : میرے لیے مزین ہوجا، وہ مزین ہوگئی پھر اس کو فرمایا میرے لیے مزین ہوجا وہ مزین ہوگی پھر اس سے فرمایا میرے سے کلام کر جنت نے کہا : خوشخبری ہے اس شخص کیلئے جس سے آپ راضی ہوگئے۔

35242

(۳۵۲۴۳) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَیْلٍ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنِ الْمِنْہَالِ بْنِ عَمْرٍو ، عَنْ سَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ ، وعَنْ عَبْدِ اللہِ بْنِ الْحَارِثِ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ : قَالَ نَبِیٌّ مِنَ الأَنْبِیَائِ : اللَّہُمَ ، الْعَبْدُ مِنْ عَبِیدِکَ یَعْبُدُک ، وَیُطِیعُک ، وَیَجْتَنِبُ سَخَطَک ، تَزْوِی عَنْہُ الدُّنْیَا ، وَتَعْرِضُ لَہُ الْبَلاَئَ ، وَالْعَبْدُ یَعْبُدُ غَیْرَک ، وَیَعْمَلُ بِمَعَاصِیک ، فَتَعْرِضُ لَہُ الدُّنْیَا ، وَتَزْوِی عَنْہُ الْبَلاَئَ ، قَالَ : فَأَوْحَی اللَّہُ إِلَیْہِ ، أَنَّ الْعِبَادَ وَالْبَلاَدَ لِی ، کُلٌّ یُسَبِّحُ بِحَمْدِی ، فَأَمَّا عَبْدِی الْمُؤْمِنُ ، فَتَکُونُ لَہُ سَیِّئَاتٌ ، فَإِنَّمَا أَعْرِضُ لَہُ الْبَلاَئَ ، وَأَزْوِی عَنْہُ الدُّنْیَا ، فَتَکُونُ کَفَّارَۃً لِسَیِّئَاتِہِ ، وَأُجْزِیَہُ إِذَا لَقِیَنِی ، وَأَمَّا عَبْدِی الْکَافِرُ فَتَکُونُ لَہُ الْحَسَنَاتُ ، فَأَزْوِی عَنْہُ الْبَلاَئَ ، وَأَعْرِضُ لَہُ الدُّنْیَا ، فَتَکُونُ جَزَائً لِحَسَنَاتِہِ ، وَأُجْزِیہِ بِسَیِّئَاتِہِ حِینَ یَلْقَانِی۔
(٣٥٢٤٣) حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ نبیوں میں سے ایک نبی نے اللہ تعالیٰ سے عرض کیا اے اللہ ! تیرے بندوں میں سے ایک بندہ تیری عبادت کرتا ہے تیری اطاعت کرتا ہے اور آپ کی ناراضگی سے بچتا ہے، آپ دنیا کو اس سے دور کر کے مصائب اس کے قریب فرما دیتے ہیں اور وہ بندہ جو تیرے غیر کی پوجا کرتا ہے اور تیرے نافرمانی والے اعمال کرتا ہے آپ دنیا اس کے قریب اور مصائب کو اس سے دور کردیتے ہیں، اللہ تعالیٰ نے ان کی طرف وحی فرمائی کہ سب بندے اور شہر میرے ہیں سب میری تسبیح کرتے ہیں بہرحال مومن بندہ، اس کے کچھ گناہ بھی ہوتے ہیں میں مصائب کو اس کو قریب کر کے دنیا کو اس سے دور کردیتا ہوں وہ اس کی خطاؤں کا کفارہ ہوجاتا ہے اور جب وہ میرے پاس آئے گا میں اس کو بدلہ دوں گا اور میرا کافر بندہ اس کی کچھ نیکیاں بھی ہوتی ہیں میں بلاؤں کو اس سے دور اور دنیا کو قریب کردیتا ہوں وہ اس کی نیکیوں کا کفارہ ہوجاتے ہیں اور میں اس کے گناہوں کی سزا اس کو تب دوں گا جب وہ میرے پاس آئے گا۔

35243

(۳۵۲۴۴) حَدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ دُکَیْنٍ ، عَنْ أَبِی قُدَامَۃَ ، عَنْ أَبِی عِمْرَانَ الْجَوْنِیِّ ، عَنْ أَبِی بَکْرِ بْنِ عَبْدِ اللہِ بْنِ قَیْسٍ، عَنْ أَبِیہِ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : إِنَّ لِلعَبْدِ الْمُؤْمِنِ فِی الْجَنَّۃِ لَخَیْمَۃً مِنْ لُؤْلُؤَۃٍ ، طُولُہَا ثَلاَثُونَ مِیلاً ، لِلعَبْدِ الْمُؤْمِنِ فِیْہَا أَہْلُونَ لاَ یَرَی بَعْضُہُمْ بَعْضًا۔
(٣٥٢٤٤) حضرت ابوبکر بن عبداللہ اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : جنت میں مومن کیلئے ایک موتی کا خیمہ ہوگا جس کی لمبائی تیس میل ہوگی، مومن کیلئے اس میں اس کے گھر والے ہوں گے، ان میں سے بعض بعض کو نہ دیکھیں گے۔

35244

(۳۵۲۴۵) حَدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ دُکَیْنٍ ، عَنْ أَبِی قُدَامَۃَ ، عَنْ أَبِی عِمْرَانَ الْجَوْنِیِّ ، عَنْ أَبِی بَکْرِ بْنِ عَبْدِ اللہِ بْنِ قَیْسٍ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : جَنَّاتُ الْفِرْدَوْسِ أَرْبَعٌ : ثِنْتَانِ مِنْ ذَہَبٍ ، حِلْیَتُہُمَا وَآنِیَتُہُمَا وَمَا فِیہِمَا ، وَثِنْتَانِ مِنْ فِضَّۃٍ ، حِلْیَتُہُمَا وَآنِیَتُہُمَا وَمَا فِیہِمَا ، وَلَیْسَ بَیْنَ الْقَوْمِ وَبَیْنَ أَنْ یَنْظُرُوا إِلَی رَبِّہِمْ إِلاَّ رِدَائُ الْکِبْرِیَائِ عَلَی وَجْہِہِ۔ (بخاری ۴۸۷۸۔ مسلم ۱۶۳)
(٣٥٢٤٥) حضرت ابوبکر بن عبداللہ سے مروی ہے کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : جنت الفردوس چار ہیں دو سونے کی ہیں اس کے زیور، اس کے برتن اور جو کچھ بھی اس میں ہے وہ سونے کا ہے اور دو چاندی کے ہیں اس کے زیور، اس کے برتن اور جو کچھ بھی ہے وہ چاندی کا ہے اور نہیں ہوگا لوگوں کے درمیان اور ان کے اپنے رب کو دیکھنے کے درمیان مگر کبریائی کی چادر اس کے چہرہ پر ہوگی۔

35245

(۳۵۲۴۶) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنِ أَبِی فضَالَۃَ ، عَنْ لُقْمَانَ بْنِ عَامِرٍ ، عَنْ أَبِی أُمَامَۃَ ، قَالَ : سَمِعْتُہُ یَقُولُ : {جَنَّاتُ الْفِرْدَوْسِ نُزُلاً} ، قَالَ : سُرَّۃُ الْجَنَّۃِ ، قَالَ : وَسَطُ الْجَنَّۃِ۔
(٣٥٢٤٦) حضرت ابو امامہ قرآن کریم کی آیت { جَنَّاتُ الْفِرْدَوْسِ نُزُلاً } کے متعلق فرماتے ہیں کہ جنت کے درمیان میں مہمان نوازی ہوگی۔

35246

(۳۵۲۴۷) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَیْدٍ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ یَزِیدَ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ بْنِ الْحَارِثِ ، عَنْ کَعْبٍ ؛ {جَنَّاتُ الْفِرْدَوْسِ نُزُلاً} ، قَالَ : جَنَّاتُ الأَعْنَابِ۔
(٣٥٢٤٧) حضرت کعب قرآن کریم کی آیت { جَنَّاتُ الْفِرْدَوْسِ نُزُلاً } کے متعلق فرماتے ہیں جنت الاعناب مراد ہے۔ (انگوروں کے باغات)

35247

(۳۵۲۴۸) حَدَّثَنَا حُسَیْنُ بْنُ عَلِیٍّ ، عَنْ زَائِدَۃَ ، عَنْ ہِشَامٍ ، عَنِ الْحَسَنِ ، قَالَ : یَدْخُلُ أَہْلُ الْجَنَّۃِ الْجَنَّۃَ عَلَی صُورَۃِ آدَمَ ، فِی مِثْلِ طُولِہِ ، سِتُّونَ ذِرَاعًا ، جُرْدٌ ، مُرْدٌ ، مُکَحَّلُونَ ، أَبْنَائُ ثَلاَثَ وَثَلاَثِینَ ، نِسَاؤُہُم أَبْکَار ، وَرِجَالُہُمْ مُرْدٌ۔
(٣٥٢٤٨) حضرت حسن فرماتے ہیں کہ جنتی جنت میں حضرت آدم (علیہ السلام) کی صورت میں داخل ہوں گے، ساٹھ گز لمبا قد ہوگا، جسم پر بال نہ ہوں گے اور سرمہ لگا ہوگا ان کی عمریں تینتیس برس ہوں گی ان کی بیویاں باکرہ ہوں گی اور ان کے خاوندوں کے جسموں پر بال نہ ہوں گے۔

35248

(۳۵۲۴۹) حَدَّثَنَا حُسَیْنُ بْنُ عَلِیٍّ، عَنْ زَائِدَۃَ، عَنْ ہِشَامٍ، عَنِ الْحَسَنِ، قَالَ: نَخْلُ الْجَنَّۃِ جُذُوعُہَا ذَہَبٌ، وَکَرَبُہَا زُمُرُّدٌ وَیَاقُوتٌ ، وَسَعَفُہَا حُلَلٌ ، تُخْرِجُ الرَّطَبَ أَمْثَالَ الْقِلاَلِ ، أَحْلَی مِنَ الْعَسَلِ ، وَأَبْیَضَ مِنَ اللَّبَنِ۔
(٣٥٢٤٩) حضرت حسن سے مروی ہے کہ جنت کے کھجور کے درختوں کے تنے سونے کے اور اس کی جڑ زمرد اور یاقوت اور اس کے پتے زیور ہوں گے، کھجور ان درختوں سے گنبد کے برابر کھجور حاصل ہوگی جو شہد سے زیادہ میٹھی اور دودھ سے زیادہ سفید ہوگی۔

35249

(۳۵۲۵۰) حَدَّثَنَا شَبَابَۃُ بْنُ سَوَّارٍ ، قَالَ : حدَّثَنَا شُعْبَۃُ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ زِیَادٍ ، قَالَ : سَمِعْتُ أَبَا ہُرَیْرَۃَ ، یُحَدِّثُ عَنِ النَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، قَالَ : عَجِبَ اللَّہُ مِنْ قَوْمٍ ، جِیئَ بِہِمْ فِی السَّلاَسِلِ حَتَّی یُدْخِلَہُمَ الْجَنَّۃَ۔ (بخاری ۴۵۵۷۔ ابوداؤد ۲۶۷۰)
(٣٥٢٥٠) حضرت ابوہریرہ (رض) سے مروی ہے کہ آنحضرت (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : اللہ تعالیٰ اس قوم پر تعجب فرمائے گا جن کو زنجیروں میں جکڑ کر لایا جائے گا یہاں تک کہ ان کو جنت میں داخل کردیا جائے گا۔

35250

(۳۵۲۵۱) حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، قَالَ : حدَّثَنَا سُلَیْمَانُ بْنُ مُغِیرَۃَ ، قَالَ : قَالَ حُمَیْدُ بْنُ ہِلاَلٍ : ذُکِرَ لَنَا ؛ أَنَّ الرَّجُلَ إِذَا أُدْخِلَ الْجَنَّۃَ ، فَصُوِّرَ صُورَۃَ أَہْلِ الْجَنَّۃِ ، وَأُلْبِسَ لِبَاسَہُمْ ، وَحُلًی حُلْیَتَہُمْ ، وَرَأَی أَزْوَاجَہُ وَخَدَمَہُ وَمَسَاکِنَہُ فِی الْجَنَّۃِ ، فَأَخَذَہُ سُوَارُ فَرَحٍ ، لَوْ کَانَ یَنْبَغِی أَنْ یَمُوتَ لَمَاتَ ، قَالَ : فَیُقَالُ : أَرَأَیْتَ سُوَارَ فَرْحَتِکَ ہَذِہِ ، فَإِنَّہَا قَائِمَۃٌ لَکَ أَبَدًا۔
(٣٥٢٥١) حضرت حمید بن ہلال سے مروی ہے کہ جنتی شخص جب جنت میں داخل ہوگا اس کو جنتیوں کی صورت دی جائے گی، اور ان کا لباس اس کو پہنایا جائے گا، اور جنتیوں والا زیور پہنایا جائے گا وہ اپنی بیویوں کو، خدمت گاروں کو اور رہائش گاہ کو جنت میں دیکھے گا، اس پر خوشی کا خمار سوار ہوجائے گا اگر اس کیلئے مرنا ممکن ہو، تو وہ اس خوشی کی وجہ سے مرجاتا، اس کو کہا جائے گا، کیا تو نے اپنی خوشی کی انتہا دیکھ لی، یہ خوشی ہمیشہ تیرے لیے رہے گی۔

35251

(۳۵۲۵۲) حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، قَالَ : حدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَۃَ ، قَالَ : أَخْبَرَنَا ثَابِتٌ ، عَنْ أَنَسٍ ؛ أَنَّ رَسُولَ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، قَالَ : إِنَّ لأَہْلِ الْجَنَّۃِ سُوقًا یَأْتُونَہَا کُلَّ جُمُعَۃٍ ، فِیہَا کُثْبَانُ الْمِسْک ، فَإِذَا خَرَجُوا إِلَیْہَا ہَبَّتْ رِیحٌ ، قَالَ حَمَّادٌ : أَحْسِبُہُ ، قَالَ : شَمَالٌ ، فَتَمْلأَ وُجُوہَہُمْ وَثِیابَہُم وَبُیُوتَہُمْ مِسْکًا ، فَیَزْدَادُونَ حُسْنًا وَجَمَالاً ، قَالَ : فَیَأْتُونَ أَہْلِیہُمْ ، فَیَقُولُونَ لَہُنَّ : لَقَدْ ازْدَدتُم بَعْدَنَا حُسْنًا وَجَمَالاً ، وَیَقُلنَ لَہُم : وَأَنْتُمْ قَدْ ازْدَدتُمْ بَعْدَنَا حُسْنًا وَجَمَالاً۔ (مسلم ۲۱۷۸۔ دارمی ۲۸۴۲)
(٣٥٢٥٢) حضرت انس سے مروی ہے کہ رسول اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : جنت میں جنتیوں کا ایک بازار ہوگا وہ جمعہ کے دن وہاں آئیں گے، وہاں پر مشک کے ٹیلے ہوں گے جب وہ اس کی طرف آئیں گے تو ہوا چلے گی، حضرت حماد فرماتے ہیں کہ میرا خیال ہے وہ شمال ہوگی، ان کے چہرے ان کے کپڑے اور گھر مشک سے بھر جائیں گے، ان کے حسن و جمال میں اضافہ ہوجائے گا، پھر وہ اپنے گھر والوں کے پاس آئیں گے، اور گھر والوں سے کہیں گے کہ ہمارے بعد تمہارے حسن و جمال میں اضافہ ہوگیا ہے، ان کے گھر والے ان سے کہیں گے کہ تمہارے حسن و جمال میں بھی ہمارے بعد اضافہ ہوا ہے۔

35252

(۳۵۲۵۳) حَدَّثَنَا حُسَیْنُ بْنُ عَلِیٍّ ، عَنْ زَائِدَۃَ ، عَنْ مَیْسَرَۃَ الأَشْجَعِیِّ ، عَنْ عِکْرِمَۃَ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ : سَأَلْتُ کَعْبًا : مَا سِدْرَۃُ الْمُنْتَہَی ؟ فَقَالَ : سِدْرَۃٌ یَنْتَہِی إِلَیْہَا عِلْمُ الْمَلاَئِکَۃِ ، وَعِنْدَہَا یَجِدُونَ أَمْرَ اللہِ لاَ یُجَاوِزُہَا عِلْمُہُمْ ، وَسَأَلْتُہُ عَنْ جَنَّۃِ الْمَأْوَی ؟ فَقَالَ : جَنَّۃٌ فِیہَا طَیْرٌ خُضْرٌ ، تَرْتَقِی فِیہَا أَرْوَاحُ الشُّہَدَائِ۔
(٣٥٢٥٣) حضرت ابن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت کعب سے دریافت کیا سدرۃ المنتہیٰ کیا ہے ؟ حضرت کعب نے فرمایا : وہ ایک درخت ہے یہاں پر ملائکہ کا علم ختم ہوجاتا ہے وہاں وہ اللہ کا حکم پاتے ہیں وہاں سے ان کا علم تجاوز نہیں کرتا، میں نے ان سے جنت الماوی کے متعلق دریافت کیا ؟ حضرت کعب فرمایا : وہ جنت ہے جس میں سبز پرندے ہیں جس میں شہداء کی روحیں جاتی ہیں۔

35253

(۳۵۲۵۴) حَدَّثَنَا مَرْوَانُ بْنُ مُعَاوِیَۃَ ، عَنِ الْعَلاَئِ بْنِ خَالِدٍ الأَسَدِیُّ ، عَنْ شَقِیقِ بْنِ سَلَمَۃَ ، عَنِ ابْنِ مَسْعُودٍ ؛ فِی قَوْلِہِ: {وَجِیئَ یَوْمَئِذٍ بِجَہَنَّمَ} قَالَ : جِیئَ بِہَا تُقَادُ بِسَبْعِینَ أَلْفَ زِمَامٍ ، مَعَ کُلِّ زِمَامٍ سَبْعُونَ أَلْفِ مَلَکٍ یَجُرُّونَہَا۔ (مسلم ۲۱۸۴۔ ترمذی ۲۵۷۳)
(٣٥٢٥٤) حضرت ابن مسعود (رض) قرآن کریم کی آیت { وَجِیئَ یَوْمَئِذٍ بِجَہَنَّمَ } کے متعلق ارشاد فرماتے ہیں کہ جہنم کو ستر ہزار لگاموں میں لایا جائے گا ہر لگام کو ستر ہزار فرشتے کھینچ رہے ہوں گے۔

35254

(۳۵۲۵۵) حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ، عَنِ الأَعْمَشِ، عَنِ الْمِنْہَالِ، عَنْ شَہْرِ بْنِ حَوْشَبٍ، عَنْ کَعْبٍ، قَالَ: تَزْفِرُ جَہَنَّمُ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ زَفْرَۃً، فَلاَ یَبْقَی مَلَکٌ مُقَرَّبٌ، وَلاَ نَبِیٌّ مُرْسَلٌ إِلاَّ وَقَعَ عَلَی رُکْبَتَیْہِ، یَقُول: یَا رَبِّ، نَفْسِی نَفْسِی۔
(٣٥٢٥٥) حضرت کعب سے مروی ہے کہ قیامت کے دن جہنم ایک لمبا سانس لے گی تو ہر مقرب فرشتہ اور نبی گھٹنوں کے بل جھک کر کہے گا یا رب نفسی نفسی۔

35255

(۳۵۲۵۶) حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ مَالِکِ بْنِ الْحَارِثِ ، عَنْ مُغِیثِ بْنِ سُمِّیَ ، قَالَ : إِنَّ لِجَہَنَّمَ کُلَّ یَوْمٍ زَفْرَتَیْنِ ، مَا یَبْقَی شَیْئٌ إِلاَّ سَمِعَہُمَا ، إِلاَّ الثَّقَلَیْنِ اللَّذَیْنِ عَلَیْہِمَا الْعَذَابُ وَالْحِسَابُ۔
(٣٥٢٥٦) حضرت مغیث سے مروی ہے کہ جہنم ہر دن دو مرتبہ سانس لیتی ہے، جن وانس کے سوا ہر مخلوق اس کو سنتی ہے (جن پر حساب و عذاب ہے وہ نہیں سنتے) ۔

35256

(۳۵۲۵۷) حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ، عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ أَبِی ظَبْیَانِ، عَنْ سَلْمَانَ، قَالَ: النَّارُ سَوْدَائُ مُظْلِمَۃٌ، لاَ یُضِیئُ جَمْرُہَا، وَلاَ یَطْفَأُ لَہَبُہَا ، ثُمَّ قَرَأَ: {کُلَّمَا أَرَادُوا أَنْ یَخْرُجُوا مِنْہَا مِنْ غَمٍّ ، أُعِیدُوا فِیہَا وَذُوقُوا عَذَابَ الْحَرِیقِ}۔
(٣٥٢٥٧) حضرت سلمان سے مروی ہے کہ جہنم کی آگ سیاہ ہے اس کی چنگاری روشن نہیں ہے اور اس کا شعلہ بجھتا نہیں ہے، پھر آپ (رض) نے قرآن کریم کی یہ آیت تلاوت فرمائی : { کُلَّمَا أَرَادُوا أَنْ یَخْرُجُوا مِنْہَا مِنْ غَمٍّ ، أُعِیدُوا فِیہَا وَذُوقُوا عَذَابَ الْحَرِیقِ }۔

35257

(۳۵۲۵۸) حَدَّثَنَا سُفْیَانُ بْنُ عُیَیْنَۃَ ، عَنْ أَبِی سِنَانٍ ، عَنِ ابْنِ أَبِی الْہُذَیْلِ ، قَالَ : لَفْحَتُہُمَ النَّارُ لَفْحَۃً ، فَمَا أَبْقَتْ لَحْمًا عَلَی عَظْمٍ إِلاَّ أَلْقَتْہُ۔ (طبرانی ۹۳۶۱)
(٣٥٢٥٨) حضرت ابن ابی الھزیل سے مروی ہے کہ جہنم کی آگ ان کے چہروں کو جھلسا دے گی، کسی بھی ہڈی پر کوئی گوشت باقی نہ بچے گا وہ گوشت گرجائے گا۔

35258

(۳۵۲۵۹) حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ ، عَنْ سَعِیدِ ابْنِ أَبِی عَرُوبَۃَ ، عَنْ قَتَادَۃَ ، عَنْ أَبِی أَیُّوبَ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ بْنِ عَمْرٍو ، قَالَ: إِنَّ أَہْلَ النَّارِ نَادَوْا : {یَا مَالِکُ لِیَقْضِ عَلَیْنَا رَبُّک} ، فَخَلَّی عَنْہُمْ أَرْبَعِینَ عَامًا ، ثُمَّ أَجَابَہُمْ : {إِنَّکُمْ مَاکِثُونَ} قَالَ: فَقَالُوا: {أَخْرِجْنَا مِنْہَا ، فَإِنْ عُدْنَا فَإِنَّا ظَالِمُونَ}، قَالَ: فَخَلَی عَنْہُمْ مِثْلَ الدُّنْیَا، ثُمَّ أَجَابَہُمَ: {اخْسَؤُوا فِیہَا ، وَلاَ تُکَلِّمُونَ} ، قَالَ : فَلَمْ یَنْبِس الْقَوْمُ بَعْدَ ذَلِکَ بِکَلِمَۃٍ ، إِنْ کَانَ إِلاَّ الزَّفِیرُ وَالشَّہِیقُ۔ (حاکم ۳۹۵)
(٣٥٢٥٩) حضرت عبداللہ بن عمرو سے مروی ہے کہ جہنمی لوگ پکاریں گے { یَا مَالِکُ لِیَقْضِ عَلَیْنَا رَبُّک } چالیس سال تک ان کو جواب نہ دیا جائے گا پھر ان کو جواب دیا جائے گا کہ {إِنَّکُمْ مَاکِثُونَ } پھر جہنمی کہیں گے { أَخْرِجْنَا مِنْہَا ، فَإِنْ عُدْنَا فَإِنَّا ظَالِمُونَ } پھر ان کو دنیا کی عمر کی بقدر جواب نہ دیا جائے گا اور پھر ان کو کہا جائے گا { اخْسَؤُوا فِیہَا ، وَلاَ تُکَلِّمُون } پھر اس کے بعد ان کے منہ سے سوائے چیخ و پکار کے کوئی اور کلمہ نہ نکلے گا۔

35259

(۳۵۲۶۰) حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ مَالِکِ بْنِ الْحَارِثِ ، عَنْ مُغِیثِ بْنِ سُمِّیَ ، قَالَ : إِذَا جِیئَ بِالرَّجُلِ إِلَی النَّارِ ، قِیلَ : انْتَظِرْ حَتَّی نُتْحِفَک ، قَالَ : فَیُؤْتَی بِکَأْسٍ مِنْ سُمِّ الأَفَاعِی وَالأَسَاوِد ، إِذَا أَدْنَاہَا مِنْ فِیہِ نَثَرَتِ اللَّحْمَ عَلَی حِدَۃٍ ، وَالْعَظْمَ عَلَی حِدَۃٍ۔ (ابو نعیم ۶۸)
(٣٥٢٦٠) حضرت مغیث سے مروی ہے کہ جب جہنمی کو جہنم کی طرف لایا جائے گا تو اس کو کہا جائے گا ٹھہرو، تاکہ ہم تجھے تحفہ دیں پھر اس کے پاس سانپ کے زہر کا ایک پیالہ لایا جائے گا جب وہ اس کو منہ کے قریب کرے گا تو اس کا گوشت ایک طرف اور ہڈیاں ایک طرف بکھر جائیں گی۔

35260

(۳۵۲۶۱) حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ مُسْہِرٍ ، عَنْ إِسْمَاعِیلَ بْنِ سُمَیْعٍ ، عَنْ أَبِی رَزِینٍ ؛ {لَوَّاحَۃٌ لِلْبَشَرِ} ، قَالَ : تُلَوِّحُ جِلْدَہُ ، حَتَّی تَدَعَہُ أَشَدَّ سَوَادًا مِنَ اللَّیْلِ۔
(٣٥٢٦١) حضرت ابو رزین (رض) قرآن کریم کی آیت { لَوَّاحَۃٌ لِلْبَشَرِ } کے متعلق ارشاد فرماتے ہیں کہ ان کا رنگ تبدیل ہوجائے گا یہاں تک کہ رات سے زیادہ سیاہ ہوجائے گا۔

35261

(۳۵۲۶۲) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنْ سَلَمَۃَ ، عَنْ خَیْثَمَۃ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ ؛ {إِنَّ الْمُنَافِقِینَ فِی الدَّرْکِ الأَسْفَلِ مِنَ النَّارِ} ، قَالَ : فِی تَوَابِیتَ مُبْہَمَۃٍ عَلَیْہِمْ۔
(٣٥٢٦٢) حضرت عبداللہ قرآن کریم کی آیت {إِنَّ الْمُنَافِقِینَ فِی الدَّرْکِ الأَسْفَلِ مِنَ النَّارِ } کے متعلق ارشاد فرماتے ہیں کہ : منافقین تابوتوں میں جکڑے جائیں گے۔

35262

(۳۵۲۶۳) حَدَّثَنَا أَبُو الأَحْوَصِِ ، عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ ، عَنْ ہُبَیْرَۃَ ، عَنْ عَلِیٍّ ، قَالَ : أَبْوَابُ النَّارِ بَعْضُہَا فَوْقَ بَعْضٍ ، یُبْدَأُ بِالأَسْفَلِ فَیُمْلأَ ، فَہُوَ أَسْفَلُ السافِلِینَ ، ثُمَّ الَّذِی یَلِیہِ ، ثُمَّ الَّذِی یَلِیہِ ، حَتَّی تُمْلأَ النَّارَ۔
(٣٥٢٦٣) حضرت علی (رض) ارشاد فرماتے ہیں کہ جہنم کے دروازے ایک دوسرے کے اوپر ہیں سب سے پہلے سب سے نچلے سے ابتدا کی جائے گی اس کو بھرا جائے گا، وہ اسفل السافلین ہے پھر اس کے بعد والے کو پھر اس کے بعد والے کو یہاں تک کہ جہنم کو بھر دیا جائے گا۔

35263

(۳۵۲۶۴) حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ عُلَیَّۃَ ، عَنْ أَبِی ہَارُونَ ، عَنْ حِطَّانَ بْنِ عَبْدِ اللہِ ، قَالَ : قَالَ عَلِیٌّ : أَتَدْرُونَ کَیْفَ أَبْوَابُ النَّارِ؟ قَالُوا: نَعَمْ ، نَحْوَ ہَذِہِ الأَبْوَابِ ، قَالَ : لاَ ، وَلَکِنَّہَا ہَکَذَا ، فَوَصْفَ أَطْبَاقًا بَعْضَہَا فَوْقَ بَعْضٍ۔ (طبری ۱۴)
(٣٥٢٦٤) حضرت علی (رض) نے ارشاد فرمایا کیا تم لوگ جانتے ہو جہنم کے دروازے کیسے ہیں ؟ لوگوں نے کہا جی ہاں ان دروازوں کی طرح ہیں حضرت علی (رض) نے فرمایا کہ نہیں بلکہ وہ یوں ہیں اس کے بعض طبقات کو بعض کے اوپر رکھا گیا ہے۔

35264

(۳۵۲۶۵) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بِشْرٍ، قَالَ: حدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍوَ، قَالَ: حَدَّثَنِی یَحْیَی بْنُ عَبْدِالرَّحْمَنِ بْنِ حَاطِبٍ، عَنْ أَبِیہِ ، قَالَ : جَلَسْنَا إِلَی کَعْبِ الأَحْبَارِ فِی الْمَسْجِدِ وَہُوَ یُحَدِّثُ ، فَجَائَ عُمَرُ ، فَجَلَسَ فِی نَاحِیَۃِ الْقَوْمِ، فَنَادَاہُ ، فَقَالَ : وَیْحُک یَا کَعْبُ ، خُوِّفْنَا ، فَقَالَ : وَالَّذِی نَفْسِی بِیَدِہِ ، إِنَّ النَّارَ لَتُقَرَّبُ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ ، لَہَا زَفِیرٌ وَشَہِیقٌ ، حَتَّی إِذَا أُدْنِیَتْ وَقُرِّبَتْ ، زَفَرَتْ زَفْرَۃً مَا خَلَقَ اللَّہُ مِنْ نَبِیٍّ ، وَلاَ صِدِّیقٍ ، وَلاَ شَہِیدٍ ، إِلاَّ وَجَثَا لِرُکْبَتَیْہِ سَاقِطًا، حَتَّی یَقُولَ کُلُّ نَبِیٍّ، وَکُلُّ صِدِّیقٍ، وَکُلُّ شَہِیدٍ: اللَّہُمَّ لاَ أُکَلِّفُک الْیَوْمَ إِلاَّ نَفْسِی، وَلَوْ کَانَ لَکَ یَابْنَ الْخَطَّابِ عَمَلُ سَبْعِینَ نَبِیًّا، لَظَنَنْت أَنْ لاَ تَنْجُوَ، قَالَ عُمَرُ: وَاللہِ إِنَّ الأَمْرَ لَشَدِیدٌ۔
(٣٥٢٦٥) حضرت یحییٰ بن عبدالرحمن بن حاطب اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ ہم لوگ حضرت کعب بن احبار (رض) کے پاس مسجد میں بیٹھے تھے وہ حدیث بیان کر رہے تھے، حضرت عمر (رض) تشریف لائے اور لوگوں کے کنارے پر تشریف فرما ہوگئے پھر ان کو پکارا اور کہا اے کعب تیرا ناس ہو، آج آپ نے ہمیں خوف زدہ کردیا حضرت کعب نے فرمایا قسم اس ذات کی جس کے قبضہ میں میری جان ہے، قیامت کے دن آگ قریب ہوجائے گی اس کیلئے چیخ و پکار ہوگی یہاں تک کہ جب وہ قریب ہوجائے گی تو وہ ایک مرتبہ سانس لے گی اس کی ہیبت کی وجہ سے تمام انبیاء صدیقین اور شہداء گھٹنوں کے بل جھک جائیں گے، اور پھر ہر نبی صدیق اور شہید کہے گا : اے اللہ آج میں آپ سے صرف اپنا ہی سوال کرتا ہوں اور اے ابن خطاب ! اگر تیرے لیے نبیوں کا عمل بھی ہو پھر بھی تجھے خوف ہوگا کہ تیری نجات نہ ہوگی حضرت عمر (رض) نے ارشاد فرمایا : خدا کی قسم معاملہ بہت زیادہ سخت ہے۔

35265

(۳۵۲۶۶) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَیْلٍ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّۃَ ، عَنْ شَہْرِ بْنِ حَوْشَبٍ ، عَنْ أُمِّ الدَّرْدَائِ ، عَنْ أَبِی الدَّرْدَائِ ، قَالَ : یُلْقَی عَلَی أَہْلِ النَّارِ الْجُوعُ ، حَتَّی یَعْدِلَ عِنْدَہُمْ مَا ہُمْ فِیہِ مِنَ الْعَذَابِ ، قَالَ : فَیَسْتَغِیثُونَ فَیُغَاثُونَ بِالضَّرِیعِ ، لاَ یُسْمِنُ ، وَلاَ یُغْنِی مِنْ جُوعٍ ، فَیَسْتَغِیثُونَ فَیُغَاثُونَ بِطَعَامٍ ذِی غُصَّۃٍ ، فَیَذْکُرُونَ أَنَّہُمْ کَانُوا یُجِیزُونَ الْغَصَصَ بِالشَّرَابِ ، فَیَسْتَغِیثُونَ فَیُغَاثُونَ بِمَائٍ مِنْ حَمِیمٍ فِی کَلاَلِیبَ مِنْ حَدِیدٍ ، فَإِذَا أَدْنَوْہُ إِلَی وُجُوہِہِمْ شَوَی وُجُوہَہُمْ ، فَإِذَا أَدْخَلُوہُ بُطُونَہُمْ قَطَّعَ مَا فِی بُطُونِہِمْ ، قَالَ : فَیُنَادُونَ : {اُدْعُوَا رَبَّکُمْ یُخَفِّفْ عَنَّا یَوْمًا مِنَ الْعَذَابِ} ، قَالَ : فَیُجَابُونَ : {أَوَلَمْ تَکُ تَأْتِیکُمْ رُسُلُکُمْ بِالْبَیِّنَاتِ ، قَالُوا بَلَی ، قَالُوا فَادْعُوَا ، وَمَا دُعَائُ الْکَافِرِینَ إِلاَّ فِی ضَلاَلٍ} ، قَالَ : فَیَقُولُونَ : نَادُوْا مَالِکًا ، فَیُنَادُونَ : {یَا مَالِکُ لِیَقْضِ عَلَیْنَا رَبُّک} ، قَالَ : فَأَجَابَہُمْ : {إِنَّکُمْ مَاکِثُونَ} قَالَ : فَیَقُولُونَ : اُدْعُوَا رَبَّکُمْ، فَلاَ شَیْئَ أَرْحَمُ بِکُمْ مِنْ رَبِّکُمْ ، قَالَ : فَیَقُولُونَ : {رَبَّنَا أَخْرِجْنَا مِنْہَا فَإِنْ عُدْنَا فَإِنَّا ظَالِمُونَ} ، قَالَ : فَیُجِیبُہُمْ : {اِخْسَؤُوا فِیہَا وَلاَ تُکَلِّمُونَ} ، قَالَ : فَعِنْدَ ذَلِکَ یَئِسُوا مِنْ کُلِّ خَیْرٍ ، وَیَأْخُذُونَ فِی الْوَیْلِ ، وَالشَّہِیقِ ، وَالثُّبُورِ۔ (ترمذی ۲۵۸۶۔ دارقطنی ۱۰۸۶)
(٣٥٢٦٦) حضرت ابو الدرداء سے مروی ہے کہ جہنمیوں کو بھوک ستائے گی، پھر وہ مدد طلب کریں گے، ان کی ضریع سے مدد کی جائے گی جو ان کا پیٹ نہیں بھرے گی اور نہ ہی ان کو صحت مند کرے گی وہ پھر مدد طلب کریں گے تو ان کی طعام ذی غصۃ سے مدد کی جائے گی (جو گلے میں اٹک جاتی ہے) پھر وہ یاد کریں گے کہ گلے میں اٹک جانے والی چیز کو پینے والی چیز سے دور کرتے تھے، پھر وہ طلب کریں گے پھر ان کو لوہے کے برتنوں میں گرم کھولتا پانی پیش کیا جائے گا، جب وہ اس کو قریب کریں گے تو وہ ان کے چہروں کو جلا دے گا، اور جب اس کو پییں گے تو ان کے پیٹ کے تمام اعضاء کو کاٹ ڈالے گا، پھر وہ پکاریں گے { اُدْعُوَا رَبَّکُمْ یُخَفِّفْ عَنَّا یَوْمًا مِنَ الْعَذَابِ } ان کو جواب دیا جائے گا کہ { أَوَلَمْ تَکُ تَأْتِیکُمْ رُسُلُکُمْ بِالْبَیِّنَاتِ ، قَالُوا بَلَی ، قَالُوا فَادْعُوَا ، وَمَا دُعَائُ الْکَافِرِینَ إِلاَّ فِی ضَلاَلٍ } پھر وہ کہیں گے مالک کو آواز دو تو وہ کہیں گے { یَا مَالِکُ لِیَقْضِ عَلَیْنَا رَبُّک } مالک ان کو جواب دے گا {إِنَّکُمْ مَاکِثُونَ } پھر وہ کہیں گے اپنے رب کو پکارو، بیشک تمہارے رب سے زیادہ کوئی چیز رحم کرنے والی تم پر نہیں ہے، پھر وہ کہیں گے { رَبَّنَا أَخْرِجْنَا مِنْہَا فَإِنْ عُدْنَا فَإِنَّا ظَالِمُونَ } ان کو جواب دیا جائے گا کہ { اِخْسَؤُوا فِیہَا وَلاَ تُکَلِّمُونِ } پھر وہ ہلاکت و بربادی اور چیخ و پکار کو لازم پکڑیں گے۔

35266

(۳۵۲۶۷) حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنِ الرَّقَاشِیِّ ، عَنْ أَنَسٍ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : یُلْقَی الْبُکَائُ عَلَی أَہْلِ النَّارِ ، فَیَبْکُونَ حَتَّی تَنْفَدَ الدُّمُوعُ ، قَالَ : ثُمَّ یَبْکُونَ الدَّمَ ، حَتَّی إِنَّہُ لَیَصِیرَ فِی وُجُوہِہِمْ أُخْدُود ، لَوْ أُرْسِلَتْ فِیہِ السُّفُنُ لَجَرَتْ۔ (ابن المبارک ۲۹۵)
(٣٥٢٦٧) حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ رسول اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : جہنمیوں پر رونا، دھونا ڈال دیا جائے گا، وہ اتنا روئیں گے کہ ان کے آنسو خشک ہوجائیں گے پھر وہ خون کے آنسو روئیں گے ان کے چہروں پر گڑھے (کنویں کی مانند) پڑجائیں گے اگر ان آنسوؤں پر کشتیوں کو چلایا جاتا تو البتہ وہ چل پڑتیں۔

35267

(۳۵۲۶۸) حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ ، قَالَ : عَنْ سَلاَّمِ بْنِ مِسْکِینٍ ، عَنْ قَتَادَۃَ ، عَنْ أَبِی بُرْدَۃَ ، عَنْ أَبِی مُوسَی ، قَالَ: إِنَّ أَہْلَ النَّارِ لَیَبْکُونَ فِی النَّارِ ، حَتَّی لَوْ أُجْرِیَتِ السُّفُنُ فِی دُمُوعِہِمْ لَجَرَتْ ، ثُمَّ إِنَّہُمْ لَیَبْکُونَ الدَّمَ بَعْدَ الدُّمُوعِ ، وَلِمِثْلِ مَا ہُمْ فِیہِ یُبْکَی لَہُ۔ (حاکم ۶۰۵)
(٣٥٢٦٨) حضرت ابو موسیٰ سے مروی ہے کہ جہنمی لوگ جہنم میں روئیں گے یہاں تک کہ اگر ان کے آنسوؤں میں کشتیوں کو چلایا جاتا تو ہ بھی چل پڑتیں، پھر آنسوؤں کے بعد خون کے آنسو روئیں گے اور اسی کے مثل ان کو رلایا جائے گا۔

35268

(۳۵۲۶۹) حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ ، عَنِ النُّعْمَانِ بْنِ بَشِیرٍ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : إِنَّ أَہْوَنَ أَہْلِ النَّارِ عَذَابًا مَنْ لَہُ نَعْلاَنِ وَشِرَاکَانِ مِنْ نَارٍ ، یَغْلِی مِنْہُمَا دِمَاغُہُ کَمَا یَغْلِی الْمِرْجَلُ ، مَا یَرَی أَنَّ أَحَدًا أَشَدُّ عَذَابًا مِنْہُ ، وَإِنَّہُ لأَہْوَنُہُمْ عَذَابًا۔ (مسلم ۱۹۶۔ احمد ۲۷۴)
(٣٥٢٦٩) حضرت نعمان بن بشیر سے مروی ہے کہ رسول اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : جہنم میں سب سے ہلکا عذاب اس کو ہوگا جس کو آگ کے جوتے پہنائیں جائیں گے اور اس کی وجہ سے اس کا دماغ ابلے گا جیسے ہانڈی ابلتی ہے وہ شخص نہیں دیکھے گا کہ کسی کو اس سے زیادہ سخت عذاب ہو رہا ہو، بیشک وہ سب سے کم اور ہلکے عذاب والا ہوگا۔

35269

(۳۵۲۷۰) حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ مُجَاہِدٍ ، عَنْ عُبَیْدِ بْنِ عُمَیْرٍ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : إِنَّ أَدْنَی أَہْلِ النَّارِ عَذَابًا ، لَرَجُلٌ عَلَیْہِ نَعْلاَنِ یَغْلِی مِنْہُمَا دِمَاغُہُ کَأَنَّہُ مِرْجَلٌ ، مَسَامِعُہُ جَمْرٌ ، وَأَضْرَاسُہُ جَمْرٌ ، وَأَشْفَارُہُ لَہَبُ النَّارِ ، وَتَخْرُجُ أَحْشَائُ جَنْبَیْہِ مِنْ قَدَمَیْہِ ، وَسَائِرُہُمْ کَالْحَبِّ الْقَلِیلِ فِی الْمَائِ الْکَثِیرِ ، فَہُوَ یَفُورُ۔ (ابو نعیم ۲۷۴)
(٣٥٢٧٠) حضرت عبید اللہ بن عمیر (رض) سے مروی ہے کہ رسول اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : جہنم میں سب سے کم عذاب اس شخص کو ہوگا کہ جس کو آگ کے جوتے پہنائے جائیں گے جس کی وجہ سے اس کا دماغ ابلے گا اس کے کان انگارے کے ہوں گے اس کی ڈاڑھیں انگارے کی ہوں گی اس کے ہونٹ آگ کے ہوں گے اس کی ایڑیاں پاؤں کی طرف سے نکل جائیں گی۔

35270

(۳۵۲۷۱) حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ أَبِی بُکَیرٍ ، قَالَ : حدَّثَنَا زُہَیْرُ بْنُ مُحَمَّدٍ ، عَنْ سُہَیْلِ بْنِ أَبِی صَالِحٍ ، عَنِ النُّعْمَانِ بْنِ أَبِی عَیَّاشٍ ، عَنْ أَبِی سَعِیدٍ الْخُدْرِیِّ ؛ أَنَّ رَسُولَ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، قَالَ : أَدْنَی أَہْلِ النَّارِ عَذَابًا مُنْتَعِلُ بِنَعْلَیْنِ مِنْ نَارٍ ، یَغْلِی دِمَاغُہُ مِنْ حَرَارَۃِ نَعْلَیْہِ۔ (مسلم ۱۹۵۔ ابو عوانۃ ۲۸۳)
(٣٥٢٧١) حضرت ابو سعید الخدری (رض) سے مروی ہے کہ رسول اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : جہنمیوں میں سب سے ہلکا عذاب اس شخص کو ہوگا جس کو آگ کے جوتے پہنائے جائیں گے جس کی حرارت کی وجہ سے اس کا دماغ ابلے گا۔

35271

(۳۵۲۷۲) حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، قَالَ : حدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَۃَ ، قَالَ : حَدَّثَنَا ثَابِتٌ ، عَنْ أَبِی عُثْمَانَ النَّہْدِیِّ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ؛ أَنَّ رَسُولَ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، قَالَ : إِنَّ أَہْوَنَ أَہْلِ النَّارِ عَذَابًا أَبُو طَالِبٍ ، وَہُوَ مُنْتَعِلٌ نَعْلَیْنِ مِنْ نَارٍ۔ (مسلم ۱۲۶۔ احمد ۲۹۰)
(٣٥٢٧٢) حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ رسول اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : سب سے ہلکا عذاب ابو طالب کو ہوگا اس کو آگ کے جوتے پہنائے جائیں گے۔

35272

(۳۵۲۷۳) حَدَّثَنَا أَبُو الأَحْوَصِِ ، عَنْ سِمَاکٍ ، عَنِ النُّعْمَانِ بْنِ بَشِیرٍ ، قَالَ : سَمِعْتُ رَسُولَ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ وَہُوَ عَلَی الْمِنْبَرِ ، یَقُولُ : أُنْذِرُکُمُ النَّارَ ، حَتَّی سَقَطَ أَحَدُ عِطْفَیْ رِدَائِہِ عَنْ مَنْکِبَیْہِ ، وَہُوَ یَقُولُ : أُنْذِرُکُمُ النَّارَ ، حَتَّی لَوْ کَانَ مِنْ مَکَانِی ہَذَا لأَسْمَعَ أَہْلَ السُّوقِ ، أَوْ مَنْ شَائَ اللَّہُ مِنْہُمْ۔ (طیالسی ۷۹۲۔ احمد ۲۶۸)
(٣٥٢٧٣) حضرت نعمان بن بشیر فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو منبر پر فرماتے ہوئے سنا کہ : تم لوگوں کو آگ سے ڈراتا ہوں یہاں تک کہ آپ کی چادر مبارک آپ کے ایک کندھے سے گرگئی پھر فرمایا : تم لوگوں کو آگ سے ڈراتا ہوں، یہاں تک کہ اگر میری اس جگہ پر ہوتا تو میں بازار والوں کو سنوا دیتا، یا انھیں سے جس کو اللہ چاہتا۔

35273

(۳۵۲۷۴) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللہِ بْنُ إِدْرِیسَ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ أَبِی صَالِحٍ ، عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : اشْتَکَتِ النَّارُ إِلَی رَبِّہَا ، فَقَالَتْ : رَبِّ أَکَلَ بَعْضِی بَعْضًا ، فَجَعَلَ لَہَا نَفْسَیْنِ : نَفْسًا فِی الصَّیْفِ ، وَنَفْسًا فِی الشِّتَائِ ، فَشِدَّۃُ مَا تَجِدُونَ مِنَ الْبَرْدِ مِنْ زَمْہَرِیرِہَا ، وَشِدَّۃُ مَا تَجِدُونَ فِی الصَّیْفِ مِنَ الْحَرِّ مِنْ سَمُومِہَا۔ (بخاری ۳۲۶۰۔ مسلم ۱۸۵)
(٣٥٢٧٤) حضرت ابوہریرہ (رض) سے مروی ہے کہ رسول اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : جہنم نے اللہ تعالیٰ سے شکایت کی اور کہا اے اللہ ! میرے بعض حصہ نے بعض کھالیا ہے اللہ تعالیٰ نے اس کیلئے دو سانس متعین فرما دیئے، ایک سانس گرمی میں اور ایک سانس سردی میں پس سردی میں جو تم شدت پاتے ہو وہ اس کی سردی کی وجہ سے ہوتی ہے اور گرمیوں میں جو تم گرمی میں شدت پاتے ہو وہ اس کی گرمی کی وجہ سے ہے۔

35274

(۳۵۲۷۵) حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ بْنِ مُرَّۃَ ، عَنْ مَسْرُوقٍ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ ؛ فِی قَوْلِہِ : {زِدْنَاہُمْ عَذَابًا فَوْقَ الْعَذَابِ} ، قَالَ : زِیدُوا عَقَارِبَ ، أَذْنَابُہَا کَالنَّخْلِ الطِّوَالِ۔ (ابویعلی ۲۶۵۹)
(٣٥٢٧٥) حضرت عبداللہ قرآن کریم کی آیت { زِدْنَاہُمْ عَذَابًا فَوْقَ الْعَذَابِ } کی تفسیر میں فرماتے ہیں کہ : زیادہ کردو بچھوؤں کو جن کی دمیں کھجور کے درختوں کی طرح لمبی ہوں گی۔

35275

(۳۵۲۷۶) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنْ یُونُسَ ، عَنْ حُمَیْدِ بْنِ ہِلاَلٍ ، قَالَ : حُدِّثْتُ عَنْ کَعْبٍ ، قَالَ : إِنَّ فِی جَہَنَّمَ تَنَانِیرَ ، ضِیقُہَا کَضِیقِ زَجِّ رُمْحِ أَحَدِکُمْ فِی الأَرْضِ ، تُطْبَقُ عَلَی قَوْمٍ بِأَعْمَالِہِمْ۔
(٣٥٢٧٦) حضرت کعب سے مروی ہے کہ بیشک جہنم میں کئی تنور ہیں ان کی تنگی ایسی ہے جیسے تم میں سے کسی ایک کے نیزے کا نچلا حصہ ہو لوگوں کو ان کے اعمال کے مطابق اس میں ڈالا جائے گا۔

35276

(۳۵۲۷۷) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَیْلٍ، عَنْ عَطَائِ بْنِ السَّائِبِ، عَنْ عَوْن بْنِ عَبْدِ اللہِ بْنِ عتْبَۃَ، عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ: اخْتَصَمَتِ النَّارُ وَالْجَنَّۃُ، فَقَالَتِ النَّارُ: فِیَّ الْمُتَکَبِّرُونَ، وَأَصْحَابُ الأَمْوَالِ ، وَالأَشْرَافُ ، وَقَالَتِ الْجَنَّۃُ : مَا لِی لاَ یَدْخُلُنِی إِلاَّ الضُّعَفَائُ وَالْمَسَاکِینُ ؟ فَقَالَ اللَّہُ تَعَالَی لِلْجَنَّۃِ : أَنْتِ رَحْمَتِی أُدْخِلُکِ مَنْ شِئْتُ ، وَقَالَ لِلنَّارِ : أَنْتِ عَذَابِی أُعَذِّبُ بِکِ مَنْ شِئْتُ ، وَکِلاَکُمَا سَأَمْلأُ۔
(٣٥٢٧٧) حضرت ابوہریرہ (رض) سے مروی ہے کہ رسول اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا کہ : جنت وجہنم کا آپس میں مخاصمہ ہوا، جہنم نے کہا مجھ میں متکبرین مالدار اور عزت دار لوگ ہیں جنت نے کہا مجھ میں صرف ضعفاء اور مساکین داخل ہوں گے اللہ تعالیٰ نے جنت سے فرمایا : تو میری رحمت کی جگہ ہے جس کو چاہوں گا تجھ میں داخل کروں گے اور جہنم سے فرمایا : تو میرے عذاب کی جگہ ہے جس کو چاہوں گا تیرے ذریعہ عذاب دوں گا اور تم دونوں کو بھر دوں گا۔

35277

(۳۵۲۷۸) حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ ہَاشِمٍ ، عَنِ ابْنِ أَبِی لَیْلَی ، عَنْ عَطِیَّۃَ ، عَنْ أَبِی سَعِیدٍ ، عَنِ النَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ، قَالَ : یَخْرُجُ عُنُقٌ مِنَ النَّارِ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ لَہُ لِسَانٌ یَنْطِقُ ، فَیَقُولُ : إِنِّی أُمِرْتُ بِثَلاَثَۃٍ : أُمِرْتُ بِمَنْ جَعَلَ مَعَ اللہِ إِلَہًا آخَرَ ، وَبِکُلِّ جَبَّارٍ عَنِیدٍ ، وَذَکَرَ حَرْفًا آخَرَ ، فَیَنْطَوِی عَلَیْہِمْ ، فَیَقْذِفُہُمْ فِی غَمَرَاتِ جَہَنَّمَ۔ (ابو یعلی ۱۱۴۱۔ احمد ۴۰)
(٣٥٢٧٨) حضرت ابو سعید سے مروی ہے کہ رسول اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : قیامت کے دن جہنم سے ایک گردن نکلے گی جس کی زبان ہوگی اور وہ بولے گی کہ مجھے تین کاموں کا حکم دیا گیا ہے، مجھے حکم دیا گیا ہے کہ جو اللہ کے ساتھ غیر کو شریک ٹھہرائے، اور ہر سرکش متکبر (کو اپنے اندر داخل کروں) اور ایک اور کا ذکر کیا پھر وہ ان پر لیٹ جائے گی اور ان کو جہنم کی مصائب اور سختیوں میں پھینک دے گی۔

35278

(۳۵۲۷۹) حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ مُجَاہِدٍ ، قَالَ : إِنَّ لِجَہَنَّمَ جِبَابًا ، فِیہَا حَیَّاتٌ أَمْثَالَ أَعْنَاقِ الْبُخْتِ ، وَعَقَارِبَ کَالْبِغَالِ الدُّلْمِ ، قَالَ : فَیَہْرُبُ أَہْل جَہَنَّمُ إِلَی تِلْکَ الْجِبَاب : قَالَ : فَتَأْخُذ تِلْکَ الْحَیَّاتُ وَالْعَقَارِبُ بِشِفَاہِہِمْ فَتَنْشِطُ مَا بَیْنَ الشَّفْرِ إِلَی الظُّفْرِ ، قَالَ : فَمَا یُنَجِّیہِم إِلاَ ہَرَبٌ إِلَی النَّارِ۔ (ابو نعیم ۲۹۰)
(٣٥٢٧٩) حضرت مجاہد سے مروی ہے کہ جہنم میں کچھ گڑھے ہیں جن میں بختی اونٹوں کے برابر سانپ ہیں اور سیاہ خچروں کی طرح بچھ وہیں جہنمی بھاگ کر ان گڑھوں کی طرف جائیں گے تو وہ سانپ اور بچھو ان کو ان کے منہ سے پکڑ لیں گے۔ پس ان کو اس سے نجات نہ ملے گی سوائے آگ کی طرف بھاگ کر جانے کے۔

35279

(۳۵۲۸۰) حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ مُجَاہِدٍ ، قَالَ : یُلْقَی الْجَرَبُ عَلَی أَہْلِ النَّارِ ، قَالَ : فَیَحْتَکُّونَ حَتَّی تَبْدُوَ الْعِظَامُ ، قَالَ : فَیَقُولُونَ : رَبَّنَا بِمَ أَصَابَنَا ہَذَا ؟ قَالَ : فَیُقَالُ : بِأَذَاکُمُ الْمُؤْمِنِینَ۔
(٣٥٢٨٠) حضرت مجاہد سے مروی ہے کہ جہنمیوں کو خارش لگ جائے گی وہ خارش کریں گے یہاں تک کہ ان کی ہڈیاں ظاہر ہوجائیں گی وہ عرض کریں گے کہ اے ہمارے رب ! ہمیں یہ تکلیف کیوں دی گئی ؟ ان کو کہا جائے گا کہ مومنوں کو تکلیف دینے کی وجہ سے۔

35280

(۳۵۲۸۱) حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ عِیسَی ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ أَبِی یَحْیَی ، عَنْ مُجَاہِدٍ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ : لَوْ أَنَّ قَطْرَۃً مِنْ زَقُّومِ جَہَنَّمَ أُنْزِلَتْ عَلَی أَہْلِ الأَرْضِ ، لأَفْسَدَتْ عَلَی النَّاسِ مَعَایِشَہُمْ۔ (بیہقی ۵۴۴۔ احمد ۳۰۱)
(٣٥٢٨١) حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ اگر زقوم کا ایک قطرہ بھی دنیا میں ڈال دیا جائے تو لوگوں کا رہن سہن برباد ہوجائے۔

35281

(۳۵۲۸۲) حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ ، عَنْ ہِشَامٍ ، عَنِ الْحَسَنِ ، قَالَ : لَوْ أَنَّ دَلْوًا مِنْ صَدِیدِ جَہَنَّمَ دُلِّیَ مِنَ السَّمَائِ ، فَوَجَدَ أَہْلُ الأَرْضِ رِیحَہُ لأَفْسَدَ عَلَیْہِمَ الدُّنْیَا۔
(٣٥٢٨٢) حضرت حسن سے مروی ہے کہ اگر جہنم کے کچھ لہو کا ایک ڈول آسمان سے گرا دیا جائے اور زمین والے اس کی بدبو پالیں تو ان کیلئے دنیا میں رہنا مشکل ہوجائے۔ (دنیا فاسد ہوجائے۔ )

35282

(۳۵۲۸۳) حَدَّثَنَا وَکِیعُ بْنُ الْجَرَّاحِ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ مُجَاہِدٍ ، قَالَ : إِنَّ نَارَکُمْ ہَذِہِ تَعَوَّذُ مِنْ نَارِ جَہَنَّمَ۔
(٣٥٢٨٣) حضرت مجاہد سے مروی ہے کہ بیشک تمہاری یہ آگ جہنم کی آگ سے پناہ مانگتی ہے۔

35283

(۳۵۲۸۴) حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنِ الرَّقَاشِیِّ ، عَنْ أَنَسٍ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : لَوْ أَنَّ حَجَرًا مِثْلَ سَبْعِ خَلِفَاتٍ أُلْقِیَ مِنْ شَفِیرِ جَہَنَّمَ أَہوَی فِیہَا سَبْعِینَ عَامًا ، لاَ یَبْلُغُ قَعْرَہَا۔ (ابویعلی ۴۱۰۳)
(٣٥٢٨٤) حضرت انس سے مروی ہے کہ رسول اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : اگر حاملہ اونٹنی کے برابر پتھر جہنم کے گڑھے میں پھینکا جائے تو ستر سال تک وہ اس کے آخر تک (گڑھے تک) نہیں پہنچے گا۔

35284

(۳۵۲۸۵) حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ یَزِیدَ الرَّقَاشِیِّ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ ، قَالَ : سَمِعَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یَوْمًا دَوِیًّا ، فَقَالَ : یَا جِبْرِیلُ ، مَنْ ہَذَا ؟ فَقَالَ : حَجَرٌ أُلْقِیَ مِنْ شَفِیرِ جَہَنَّمَ مِنْ سَبْعِینَ خَرِیفًا ، الآنَ حِیْنَ اسْتَقَرَّ فِی قَعْرِہَا۔ (ابن ابی الدنیا ۱۶)
(٣٥٢٨٥) حضرت انس سے مروی ہے کہ رسول اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایک دن آواز سنی تو دریافت فرمایا اے جبرائیل ! یہ کیسی آواز ہے ؟ حضرت جبرائیل نے ارشاد فرمایا : ستر سال پہلے ایک پتھر جہنم کے گڑھے میں پھینکا گیا تھا اب وہ اس کی گہرائی تک پہنچا ہے۔

35285

(۳۵۲۸۶) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بِشْرٍ ، عَنْ ہَارُونَ بْنِ أَبِی إِبْرَاہِیمَ ، عَن أَبِی نَضْرَۃ ، قَالَ : سَمِعْتُ أَبَا سَعِیدٍ الْخُدْرِیَّ، یَقُولُ : إِنَّا یَوْمًا عِنْدَ رَسُولِ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فَرَأَیْنَاہُ کَئِیبًا ، فَقَالَ بَعْضُہُمْ : یَا رَسُولَ اللہِ ، بِأَبِی أَنْتَ وَأُمِّی ، مَا لِی أَرَاک ہَکَذَا ؟ فَقَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : سَمِعْتُ ہَدَّۃً لَمْ أَسْمَعْ مِثْلَہَا ، فَأَتَانِی جِبْرِیلُ ، فَسَأَلْتُہُ عَنْہَا ؟ فَقَالَ : ہَذَا صَخْرٌ قُذِفَ بِہِ فِی النَّارِ مُنْذُ سَبْعِینَ خَرِیفًا ، فَالْیَوْمَ اسْتَقَرَّ قَرَارُہُ ، فَقَالَ أَبُو سَعِیدٍ : وَالَّذِی ذَہَبَ بِنَفْسِ نَبِیِّنَا صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، مَا رَأَیْتُہُ ضَاحِکًا بَعْدَ ذَلِکَ الْیَوْمِ حَتَّی وَارَاہُ التُّرَابُ۔
(٣٥٢٨٦) حضرت ابو سعید خدری ارشاد فرماتے ہیں کہ ایک دن ہم نے رسول اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو غم گین پایا تو کچھ حضرات نے عرض کیا اے اللہ کے رسول 5! میرے ماں باپ آپ پر قربان، میں آپ کو ایسا کیوں دیکھ رہا ہوں ؟ حضور اقدس (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : میں نے ایک آواز سنی اس جیسی آواز پہلے نہ سنی تھی۔ میں نے حضرت جبرائیل سے دریافت کیا یہ کیا ہے ؟ حضرت جبرائیل (علیہ السلام) نے فرمایا : ستر سال پہلے جہنم کی گہرائی میں ایک پتھر پھینکا گیا تھا آج وہ اس کی گہرائی میں پہنچا ہے، حضرت ابو سعید خدری (رض) نے ارشاد فرمایا : قسم ہے اس ذات کی جس نے محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو وفات دی، میں نے اس دن کے بعد آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو ہنستے ہوئے نہ دیکھا یہاں تک کہ آپ دنیا سے تشریف لے گئے۔

35286

(۳۵۲۸۷) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحِیمِ بْنُ سُلَیْمَانَ ، عَنْ دَاوُدَ بْنِ أَبِی ہِنْدٍ ، قَالَ : حَدَّثَنَا عَبْدُ اللہِ بْنُ قَیْسٍ ، عَنِ الْحَارِثِ بْنِ أُقَیْشٍ ؛ أَنَّ رَسُولَ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، قَالَ : إِنَّ مِنْ أُمَّتِی مَنْ یَعْظُمُ لِلنَّارِ ، حَتَّی یَکُونَ أَحَدَ زَوَایَاہَا ، وَإِنَّ مِنْ أُمَّتِی مَنْ یَدْخُلُ الْجَنَّۃَ بِشَفَاعَتِہِ أَکْثَرُ مِنْ مُضَرَ۔
(٣٥٢٨٧) حضرت حارث سے مروی ہے کہ رسول اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : میری امت کے بہت سے لوگ آگ کی جہنم میں جلائے جائیں گے اور میری امت میں ایسے لوگ بھی ہوں گے جن کی شفاعت سے قبیلہ مضر سے زیادہ لوگ جنت میں جائیں گے۔

35287

(۳۵۲۸۸) حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ ، عَنْ ہِشَامٍ ، عَنِ الْحَسَنِ ؛ فِی قَوْلِہِ {کُلَّمَا نَضِجَتْ جُلُودُہُمْ بَدَّلْنَاہُمْ جُلُودًا غَیْرَہَا} ، قَالَ : بَلَغَنِی ، أَنَّہُ یُحْرَقُ أَحَدُہُمْ فِی الْیَوْمِ سَبْعِینَ أَلْفَ مَرَّۃٍ۔ (ابن ابی الدنیا ۱۱۷)
(٣٥٢٨٨) حضرت حسن قرآن کریم کی آیت { کُلَّمَا نَضِجَتْ جُلُودُہُمْ بَدَّلْنَاہُمْ جُلُودًا غَیْرَہَا } کے متعلق فرماتے ہیں ایک جہنمی کو دن میں ستر ہزار مرتبہ آگ میں جلایا جائے گا۔

35288

(۳۵۲۸۹) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ أَبِی خُشَینَۃَ ، عَنِ الْحَکَمِ ، عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ ، قَالَ : یُعَظَّمُونَ فِی النَّارِ حَتَّی تَصِیرَ شِفَاہُہُمْ إِلَی سُرَرَہُم ، مَقْبُوحُونَ ، یَتَہَافَتُونَ فِی النَّارِ۔
(٣٥٢٨٩) حضرت ابوہریرہ (رض) سے مروی ہے کہ اہل جہنم کو آگ میں ڈالا جائے گا یہاں تک کہ ان کے ہونٹ ان کی ناف تک پہنچ جائے گا۔ وہ آگ میں لوٹ پوٹ ہوں گے۔

35289

(۳۵۲۹۰) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ أَبِی یَحْیَی الطَّوِیلِ ، عَنْ أَبِی یَحْیَی الْقَتَّاتِ ، عَنْ مُجَاہِدٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، عَنِ النَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، قَالَ : إِنَّ أَہْلَ النَّارِ یُعَظَّمُونَ فِی النَّارِ ، حَتَّی یَصِیرَ أَحَدُہُمْ مَسِیرَۃَ کَذَا وَکَذَا ، وَإِنَّ ضِرْسَ أَحَدِہِمْ لَمِثْلُ أُحُدٍ۔ (مسلم ۲۱۸۹۔ احمد ۲۶)
(٣٥٢٩٠) حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ رسول اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا اہل جہنم کو جب جہنم میں ڈالا جائے گا تو ان کا جسم بےتحاشا بڑا ہوجائے گا اور ان کی داڑھ احد پہاڑ کے برابر ہوگی۔

35290

(۳۵۲۹۱) حَدَّثَنَا أَبُو الأَحْوَصِ ، عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ ، عَنْ ہُبَیْرَۃَ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ ، قَالَ : إِنَّ ضِرْسَ الْکَافِرِ فِی النَّارِ لَمِثْلُ أُحُدٍ۔
(٣٥٢٩١) حضرت عبداللہ سے مروی ہے کہ بیشک جہنم میں کافر کی ڈاڑھ احد پہاڑ کے برابر ہوگی۔

35291

(۳۵۲۹۲) حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ مُسْہِرٍ ، عَنْ أَبِی حَیَّانَ ، عَنْ یَزِیدَ بْنِ حَیَّانَ ، عَنْ زَیْدِ بْنِ أَرْقَمَ ، قَالَ : إِنَّ ضِرْسَ الْکَافِرِ فِی النَّارِ مِثْلُ أُحُدٍ۔
(٣٥٢٩٢) حضرت عبداللہ سے مروی ہے کہ بیشک جہنم میں ایک کافر کی داڑھ احد پہاڑ کے برابر ہوگی۔

35292

(۳۵۲۹۳) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَیْلٍ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ أَبِی صَالِحٍ ، عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ ، قَالَ : قَالَ ابْنُ مَسْعُودٍ لأَبِی ہُرَیْرَۃَ : تَدْرِی کَمْ غِلظَ جِلْدِ الْکَافِرِ ؟ فَقَالَ أَبُو ہُرَیْرَۃَ : لاَ ، فَقَالَ عَبْدُ اللہِ : غِلَظُ جِلْدِ الْکَافِرِ اثْنَانِ وَأَرْبَعُونَ ذِرَاعًا۔ (ترمذی ۲۵۷۷۔ حاکم ۵۹۵)
(٣٥٢٩٣) حضرت ابوہریرہ (رض) سے مروی ہے کہ حضرت ابن مسعود (رض) نے مجھ سے فرمایا : کیا تمہیں معلوم ہے کہ کافر کی کھال کتنی موٹی ہوگی ؟ حضرت ابوہریرہ (رض) نے فرمایا کہ نہیں حضرت عبداللہ نے ارشاد فرمایا : کافر کی کھال کی موٹائی بیالیس گز ہوگی۔

35293

(۳۵۲۹۴) حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ، عَنْ ہِشَامٌ، عَنْ حَفْصَۃَ، عَنْ أَبِی الْعَالِیَۃِ، قَالَ: غِلَظُ جِلْدِ الْکَافِرِ أَرْبَعُونَ ذِرَاعًا۔
(٣٥٢٩٤) حضرت ابو العالیہ فرماتے ہیں کہ کافر کی کھال کی موٹائی چالیس گز ہوگی۔

35294

(۳۵۲۹۵) حَدَّثَنَا حُسَیْنُ بْنُ عَلِیٍّ ، عَنْ زَائِدَۃَ ، عَنْ ہِشَامٍ ، عَنِ الْحَسَنِ ، قَالَ : کَانَ عُمَرُ یَقُولُ : أَکْثِرُوا ذِکْرَ النَّارِ ، فَإِنَّ حَرَّہَا شَدِیدٌ ، وَإِنَّ قَعْرَہَا بَعِیدٌ ، وَإِنَّ مَقَامِعَہَا حَدِیدٌ۔
(٣٥٢٩٥) حضرت عمر (رض) اکثر جہنم کا ذکر فرماتے کہ اس کی گرمی بہت سخت ہے اس کی گہرائی بہت دور ہے اور اس کا گرز لوہے کا ہے۔

35295

(۳۵۲۹۶) حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ الأَحْمَرُ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ قَیْسٍ ، عَنْ یُونُسَ بْنِ خَبَّابٍ ، عَنْ مُجَاہِدٍ ، قَالَ : إِنَّ فِی النَّارِ لَجِبَابًا فِیہَا حَیَّاتٌ کَأَمْثَالِ الْبَخَاتِیِّ ، وَعَقَارِبُ کَأَمْثَالِ الْبِغَالِ الدَّلْمِ ، فَیَفِرُّ أَہْلُ النَّارِ مِنَ النَّارِ إِلَی تِلْکَ الْجِبَابِ ، فَتَسْتَقْبِلُہُمَ الْحَیَّاتُ وَالْعَقَارِبُ ، فَتَأْخُذُ شِفَاہَہُمْ وَأَعْیُنَہُمْ ، قَالَ : فَمَا یَسْتَغِیثُونَ إِلاَّ بِالرُّجُوعِ إِلَی النَّارِ ، وَإِنَّ أَہْوَنَہُمْ عَذَابًا لَمَنْ فِی أَخْمَصِ قَدَمَیْہِ نَعْلاَنِ یَغْلِی مِنْہُمَا دِمَاغُہُ ، وَأَشْفَارُہُ وَأَضْرَاسُہُ نَارٌ ، وَسَائِرُہُمْ یَمُوجُونَ فِیہَا کَالْحَبِّ الْقَلِیلِ فِی الْمَائِ الْکَثِیرِ۔
(٣٥٢٩٦) حضرت مجاہد فرماتے ہیں کہ جہنم میں کچھ گڑھے ہیں جس میں بختی اونٹ کی طرح سانپ اور سیاہ خچروں کی طرح بچھو ہیں، جہنمی آگ سے بھاگ کر ان گڑھوں کی طرف جائیں گے وہاں سانپ اور بچھو ان کا استقبال کریں گے، وہ ان کے منہ اور آنکھوں سے ان کو پکڑیں گے، لیکن ان کی مدد نہ ہوگی سوائے اس کے کہ دوبارہ آگ میں جائیں اور جہنم میں سب سے ہلکا عذاب اس شخص کو ہوگا جس کو آگ کے جوتے پہنائیں جائیں گے جس کی وجہ سے اس کا دماغ ابلے گا اس کے ہونٹ اور داڑھیں آگ کی ہوں گی وہ سارے جہنمی اس میں ایسے بہیں گے جیسے کہ زیادہ پانی میں تھوڑے سے دانے۔

35296

(۳۵۲۹۷) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِکِ بْنِ عُمَیْرٍ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ بْنِ الْحَارِثِ ، عَنِ الْعَبَّاسِ بْنِ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ ؛ أَنَّہُ قَالَ لِلنَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : عَمُّک أَبُو طَالِبٍ ، یَحُوطُکَ ، وَیَغْضَبُ لَکَ ؟ قَالَ : فَقَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : إِنَّہُ لَفِی ضَحْضَاحٍ مِنَ النَّارِ ، وَلَوْلاَ أَنَا لَکَانَ فِی الدَّرْکِ الأَسْفَلِ۔ (بخاری ۶۲۰۸۔ احمد ۲۰۶)
(٣٥٢٩٧) حضرت عباس بن عبدالمطلب نے رسول اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے دریافت کیا کہ آپ کے چچا نے آپ کی حفاظت کی ہے اور آپ کیلئے کفار پر غصہ کیا ہے کیا ان کو بھی عذاب ہوگا ؟ آنحضرت (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : وہ ٹخنوں تک آگ میں ہیں اگر میں سفارش نہ کرتا تو وہ سب سے نچلے درجہ میں ہوتے۔

35297

(۳۵۲۹۸) حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ ، قَالَ : أَخْبَرَنَا الأَزْہَرُ بْنُ سِنَانٍ الْقُرَشِیُّ ، قَالَ : حَدَّثَنِی مُحَمَّدُ بْنُ وَاسِعٍ ، قَالَ : دَخَلْتُ عَلَی بِلاَلِ بْنِ أَبِی بُرْدَۃَ ، فَقُلْتُ لَہُ : یَا بِلاَلُ ، إِنَّ أَبَاک حَدَّثَنِی ، عَنْ أَبِیہِ ، عَنِ النَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، قَالَ : إِنَّ فِی جَہَنَّمَ وَادِیًا ، یُقَالَ لَہُ : ہَبْہَبُ ، حَتْمٌ عَلَی اللہِ أَنْ یُسْکِنَہُ کُلَّ جَبَّارٍ ، فَإِیَّاکَ یَا بِلاَلُ أَنْ تَکُونَ مِمَّنْ یَسْکُنُہُ۔ (دارمی ۲۸۱۶۔ ابو یعلی ۷۲۱۳)
(٣٥٢٩٨) محمد بن واسع فرماتے ہیں کہ میں حضرت بلال بن ابی بردہ کے پاس گیا اور ان سے کہا اے بلال ! تیرے والد نے مجھ سے رسول اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی حدیث بیان کی تھی کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ جہنم میں ایک وادی ہے جس کا نام ہبہب ہے اللہ پر لازم ہے کہ سرکش متکبر کو اس میں داخل فرمائے پس اے بلال اس بات سے بچ کہ تو بھی انھیں رہنے والوں میں سے ہوجائے۔

35298

(۳۵۲۹۹) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنْ أَبِی قَیْسٍ ، عَنْ ہُزَیْلٍ ، قَالَ : أَرْوَاحُ آلِ فِرْعَوْنَ فِی جَوْفِ طَیْرٍ سُودٍ ، تَغْدُو وَتَرُوحُ عَلَی النَّارِ ، فَذَلِکَ عَرْضُہَا۔ (طبری ۲۴)
(٣٥٢٩٩) حضرت ہزیل سے مروی ہے کہ آل فرعون کی روحیں سیاہ پرندوں کے پیٹ میں ہیں وہ صبح وشام آگ پر آتے ہیں پس یہ اس پر پیش ہونا ہے۔

35299

(۳۵۳۰۰) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللہِ بْنُ نُمَیْرٍ ، عَنْ فُضَیْلِ بْنِ غَزْوَانَ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ یَزِیدَ ، قَالَ : بَلَغَنِی أَنَّ أُنَاسًا مَعَہُمْ سِیَاطٌ طِوَالٌ ، لاَ یَرْحَمُونَ النَّاسَ ، یُقَالَ لَہُمْ : ضَعُوا سِیَاطَکُمْ وَادْخُلُوا النَّارَ۔ (ابو یعلی ۱۴۷۹)
(٣٥٣٠٠) حضرت محمد بن عبدالرحمن فرماتے ہیں کہ مجھے خبر پہنچی ہے کہ بہت سے لوگ جن کے پاس لمبے لمبے کوڑے ہیں اور وہ لوگوں پر رحم نہیں کرتے ان کو کہا جائے گا اپنے کوڑے پھینک دو اور جہنم میں داخل ہوجاؤ۔

35300

(۳۵۳۰۱) حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ الأَحْمَرُ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ قَیْسٍ ؛ أَنَّہُ بَلَغَہُ أَنَّ عُمَرَ قَالَ لِکَعْبٍ : یَا کَعْبُ ، خَوِّفْنَا ، قَالَ : نَعَمْ ، یَجْمَعُ اللَّہُ الْخَلاَئِقَ فِی صَعِیدٍ وَاحِدٍ یَنْفُذُہُمَ الْبَصَرُ ، وَیَسْمَعُہُمَ الدَّاعِی ، وَیُجَائُ بِجَہَنَّمَ ، فَلَہَا یَوْمَئِذٍ ثَلاَثُ زَفَرَاتٍ ، فَأَوَّلُ زَفْرَۃٍ : لاَ تَبْقَی دَمْعَۃٌ فِی عَیْنٍ إِلاَّ سَالَتْ حَتَّی یَنْسَکِبَ الدَّمُ ، وَأَمَّا الثَّانِیَۃُ : فَلاَ یَبْقَی أَحَدٌ إِلاَّ جَثَا لِرُکْبَتَیْہِ یُنَادِی : رَبِّ نَفْسِی نَفْسِی ، حَتَّی خَلِیلَہُ إِبْرَاہِیمَ ، وَأَمَّا الثَّالِثَۃُ : فَلَوْ کَانَ لَکَ یَا عُمَرُ عَمَلُ سَبْعِینَ نَبِیًّا لأَشْفَقْتَ ، حَتَّی تَعْلَمَ مِنْ أَیِّ الْفَرِیقَیْنِ تَکُونُ۔
(٣٥٣٠١) حضرت عمر (رض) نے حضرت کعب سے فرمایا اے کعب آپ نے ہمیں خوف زدہ کردیا حضرت کعب نے فرمایا جی ہاں، اللہ تعالیٰ تمام مخلوق ایک زمین پر جمع فرمائے گا اس دن جہنم تین سانسیں لے گی پہلی سانس کے بعد کسی آنکھ میں آنسو باقی نہ بچے گا یہاں تک کہ خون بہنے لگے گا دوسری مرتبہ میں تمام انسان گھٹنوں کے بل جھک کر عرض کریں گے یا رب نفسی نفسی یہاں تک کہ اللہ کے خلیل حضرت ابراہیم (علیہ السلام) بھی اور تیسری مرتبہ میں اے عمر ! اگر تیرے پاس ستر انبیاء کا عمل بھی ہو تو پھر بھی تجھے خوف ہوگا یہاں تک کہ تو جان لے کہ تو کس فریق میں سے ہے۔

35301

(۳۵۳۰۲) حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ الأَحْمَرُ ، عَنْ جُوَیْبِرٍ ، عَنِ الضَّحَّاکِ ؛ {وَلَہُمْ مَقَامِعُ مِنْ حَدِیدٍ} ، قَالَ : مَطَارِقُ۔
(٣٥٣٠٢) حضرت ضحاک قرآن کریم کی آیت { وَلَہُمْ مَقَامِعُ مِنْ حَدِیدٍ } کے متعلق ارشاد فرماتے ہیں کہ مقامع سے مراد ہتھوڑے ہیں۔

35302

(۳۵۳۰۳) حَدَّثَنَا ابْنُ مَہْدِیٍّ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنْ أَبِی سِنَانٍ ، قَالَ : سَمِعْتُ عَبْدَ اللہِ بْنَ الْحَارِثِ یَقُولُ : الزَّبَانِیَۃُ رُؤُوسُہُمْ فِی السَّمَائِ ، وَأَرْجُلُہُمْ فِی الأَرْضِ۔ (طبری ۲۵۷)
(٣٥٣٠٣) حضرت عبداللہ بن حارث فرماتے ہیں کہ الزبانیۃ جو ہیں ان کے سر آسمان میں اور پاؤں زمین میں ہوں گے۔

35303

(۳۵۳۰۴) حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ أَبِی بُکَیْرٍ ، قَالَ : حدَّثَنَا شَرِیکٌ ، عَنْ عَاصِمٍ ، عَنْ أَبِی صَالِحٍ ، عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ ، قَالَ : أُوقِدَتِ النَّارُ أَلْفَ سَنَۃٍ حَتَّی ابْیَضَّتْ ، ثُمَّ أُوقِدَتْ أَلْفَ سَنَۃٍ فَاحْمَرَّتْ ، ثُمَّ أُوقِدَتْ أَلْفَ سَنَۃٍ فَاسْوَدَّتْ ، فَہِیَ کَاللَّیْلِ الْمُظْلِمِ۔ (ترمذی ۲۵۹۱۔ ابن ماجہ ۴۳۲۰)
(٣٥٣٠٤) حضرت ابوہریرہ (رض) سے مروی ہے کہ جہنم کی آگ کو ہزار سال تک جلایا گیا تو وہ سفید ہوگئی پھر اس کو ہزار سال تک جلایا گیا تو وہ سرخ ہوگئی پھر اس کو ہزار سال تک جلایا گیا تو وہ سیاہ ہوگئی پس وہ آگ سیاہ رات کی طرح ہے۔

35304

(۳۵۳۰۵) حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ مَنْصُورٍ ، قَالَ : حَدَّثَنَا أَسْبَاطُ بْنُ نَصْرٍ ، عَنْ عَاصِمٍ ، عَنْ زِرٍّ ، قَالَ عَبْدُ اللہِ : {وَجِیئَ یَوْمَئِذٍ بِجَہَنَّمَ} ، قَالَ : جِیئَ بِہَا تُقَادُ بِسَبْعِینَ أَلْفَ زِمَامٍ ، مَعَ کُلِّ زِمَامٍ سَبْعُونَ أَلْفَ مَلَکٍ۔
(٣٥٣٠٥) حضرت عبداللہ قرآن کریم کی آیت (وَجِیئَ یَوْمَئِذٍ بِجَہَنَّمَ ) کے متعلق فرماتے ہیں کہ جہنم کو اس حال میں لایا جائے گا کہ اس کو ستر ہزار لگامیں دی ہوں گی اور ہر لگام کے ساتھ ستر ہزار فرشتے ہوں گے۔

35305

(۳۵۳۰۶) حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ عُلَیَّۃَ، عَنْ أَبِی رَجَائٍ، عَنِ الْحَسَنِ؛ {وَآخَرُ مِنْ شَکْلِہِ أَزْوَاجٌ} قَالَ: أَلْوَانٌ مِنَ الْعَذَابِ۔
(٣٥٣٠٦) حضرت حسن قرآن کریم کی آیت { وَآخَرُ مِنْ شَکْلِہِ أَزْوَاجٌ} کے متعلق فرماتے ہیں کہ مختلف قسم کے عذاب ہوں گے۔

35306

(۳۵۳۰۷) حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ أَبِی بُکَیْرٍ ، عَنْ حَمَّادِ بْنِ سَلَمَۃَ ، عَنْ عَلِیِّ بْنِ زَیْدٍ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ ؛ أَنَّ رَسُولَ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، قَالَ : أَوَّلُ مَنْ یُکْسَی حُلَّۃً مِنْ النَّارِ : إِبْلِیسُ ، یَضَعُہَا عَلَی حَاجِبِہِ ، وَیَسْحَبُہَا مِنْ خَلْفِہِ ، وَذُرِّیَّتُہُ مِنْ خَلْفِہِ ، وَہُوَ یُنَادِی : یَا ثُبُورَہُ ، وَیُنَادُونَ : یَا ثُبُورَہُمْ ، قَالَ : فَیُقَالَ لَہُمْ : {لاَ تَدْعُوا الْیَوْمَ ثُبُورًا وَاحِدًا وَادْعُوا ثُبُورًا کَثِیرًا}۔ (احمد ۱۵۲۔ طبری ۱۸)
(٣٥٣٠٧) حضرت انس سے مروی ہے کہ رسول اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : سب سے پہلے جس کو آگ کا لباس پہنایا جائے گا وہ ابلیس ہے، اس کے ماتھے پر رکھا جائے گا اور اس کو پیچھے سے گھسیٹا جائے گا اور اس کی اولاد بھی اس کے پیچھے ہوگی وہ پکارے گا اے ہلاکت اس کی ذریت پکارے گی اے ان کی ہلاکت ! ان کو کہا جائے گا کہ { لاَ تَدْعُوا الْیَوْمَ ثُبُورًا وَاحِدًا وَادْعُوا ثُبُورًا کَثِیرًا } ایک نہیں کئی ہلاکتوں کو پکارو۔

35307

(۳۵۳۰۸) حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ ، عَنْ إِسْمَاعِیلَ ، عَنْ أَبِی صَالِحٍ ؛ {نَزَّاعَۃً لِلشَّوَی} قَالَ : لَحْمُ السَّاقِینَ۔
(٣٥٣٠٨) حضرت ابو صالح قرآن کریم کی آیت { نَزَّاعَۃً لِلشَّوَی } کے متعلق فرماتے ہیں کہ ان کی پنڈلیوں کا گوشت مراد ہے۔

35308

(۳۵۳۰۹) حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ أَبِی بُکَیْرٍ ، عَنْ شَرِیکٍ ، عَنْ لَیْثٍ ، وَالأَعْمَشِ ، عَنْ مُجَاہِدٍ ؛ {نَزَّاعَۃً لِلشَّوَی} ، قَالَ : الشَّوَی الأَطْرَافُ۔
(٣٥٣٠٩) حضرت مجاہد فرماتے ہیں کہ { نَزَّاعَۃً لِلشَّوَی } سے مراد اعضاء ہیں۔

35309

(۳۵۳۱۰) حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ عُبَیْدٍ ، قَالَ : حدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ ، عَنْ أَبِی صَالِحٍ ؛ {وَمَا یُغْنِی عَنْہُ مَالُہُ إذَا تَرَدَّی} قَالَ : فِی النَّارِ۔
(٣٥٣١٠) حضرت ابو صالح قرآن کریم کی آیت { وَمَا یُغْنِی عَنْہُ مَالُہُ إذَا تَرَدَّی } کے متعلق ارشاد فرماتے ہیں کہ جب آگ میں ڈال دیا جائے گا۔

35310

(۳۵۳۱۱) حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ ، قَالَ : أَخْبَرَنَا الْجُرَیْرِیُّ ، عَنْ أَبِی السَّلِیْل ، عَنْ غُنَیْمِ بْنِ قَیْسٍ ، عَنْ أَبِی الْعَوَّامِ، قَالَ: قَالَ کَعْبٌ : ہَلْ تَدْرُونَ مَا قَوْلُہُ : {وَإِنْ مِنْکُمْ إِلاَّ وَارِدُہَا} ؟ فَقَالُوا : مَا کُنَّا نَرَی أَن وُرُودُہَا إِلاَّ دُخُولُہَا ، قَالَ : فَقَالَ : لاَ ، وَلَکِنَّہُ یُجَائُ بِجَہَنَّمَ فَتُمَدَّ لِلنَّاسِ کَأَنَّہَا مَتْنُ إِہَالَۃٍ ، حَتَّی إِذَا اسْتَوَتْ عَلَیْہَا أَقْدَامُ الْخَلاَئِقِ ، بَرُّہُمْ وَفَاجِرُہُمْ ، نَادَاہَا مُنَادٍ : خُذِی أَصْحَابَک ، وَذَرِی أَصْحَابِی ، فَتَخْسِفُ بِکُلِّ وَلِیٍّ لَہَا ، لَہِیَ أَعْرَفُ مِنَ الْوَالِدِ بِوَلَدِہِ ، وَیَنْجُو الْمُؤْمِنُونَ بَرِیَّۃٌ ثِیَابُہُمْ ، قَالَ : وَإِنَّ الْخَازِنَ مِنْ خَزَنَۃِ جَہَنَّمَ مَا بَیْنَ مَنْکِبَیْہِ مَسِیرَۃُ سَنَۃٍ ، مَعَہُ عَمُودٌ مِنْ حَدِیدٍ ، لَہُ شُعْبَتَانِ ، یَدْفَعُ بِہِ الدَّفْعَۃَ ، فَیُکَبُّ فِی النَّارِ سَبْعُ مِئَۃِ أَلْفٍ ، أَوْ مَا شَائَ اللَّہُ۔ (طبری ۱۰۹)
(٣٥٣١١) حضرت کعب نے لوگوں سے ارشاد فرمایا کہ کیا تمہیں معلوم ہے اس قول خداوندی کا کیا مطلب ہے { وَإِنْ مِنْکُمْ إِلاَّ وَارِدُہَا }؟ لوگوں نے عرض کیا کہ ہمارے خیال میں اس سے مراد جہنم میں داخل ہونا ہے۔ فرمایا نہیں اس سے مراد یہ ہے کہ جہنم کو لایا جائے گا اور اسے لمبا کردیا جائے گا۔ جب اس پر سب نیک اور برے لوگ کھڑے ہوجائیں گے تو ایک پکارنے والا اعلان کرے گا کہ اپنے لوگوں کو لے لے اور میرے لوگوں کو چھوڑ دے۔ جہنم جہنمیوں کو دبوچ لے۔ جہنم انھیں اتنا جانتی ہوگی جتنا ماں باپ بھی اولاد کو نہیں پہچانتے۔ مومن اس سے نجات پالیں گے۔ جہنم کے داروغہ کا جسم اتنا بڑا ہے کہ اس کے دونوں شانوں کے درمیان ایک سال کی مسافت ہے، اس کے پاس لوہے کے ستون ہیں۔ وہ جس کو ایک مرتبہ مارتا ہے وہ سات لاکھ سال جہنم میں گرتا چلا جاتا ہے۔

35311

(۳۵۳۱۲) حَدَّثَنَا جَرِیرٌ ، عَنْ عَطَائِ بْنِ السَّائِبِ ، عَنِ ابْنِ مَعْقِلٍ ؛ {وَلَوْ تَرَی إِذْ فَزِعُوا فَلاَ فَوْتَ} قَالَ : أَفْزَعَہُمْ فَلَمْ یَفُوتُوہُ۔
(٣٥٣١٢) حضرت ابن معقل قرآن کریم کی آیت { وَلَوْ تَرَی إِذْ فَزِعُوا فَلاَ فَوْتَ } کے متعلق ارشاد فرماتے ہیں کہ ان کو ڈرایا جائے گا پس وہ اس سے نہ بچ سکیں گے۔

35312

(۳۵۳۱۳) حَدَّثَنَا سُفْیَانُ بْنُ عُیَیْنَۃَ ، عَنْ عَمْرٍو ، عَنْ عُبَیْدِ بْنِ عُمَیْرٍ ، قَالَ : یُؤْتَی بِالرَّجُلِ الْعَظِیمِ الطَّوِیلِ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ ، فَیُوضَعُ فِی الْمِیزَانِ ، فَلاَ یَزِنُ عِنْدَ اللہِ جَنَاحَ بَعُوضَۃٍ ، ثُمَّ تَلاَ : {فَلاَ نُقِیمُ لَہُمْ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ وَزْنًا}۔
(٣٥٣١٣) حضرت عبید بن عمیر فرماتے ہیں کہ قیامت کے دن ایک بڑا اور لمبا آدمی لایا جائے گا اس کو میزان میں تولا جائے گا تو اللہ کے نزدیک اس کا وزن مچھر کے پر کے برابر بھی نہ ہوگا پھر آپ نے یہ آیت تلاوت فرمائی کہ { فَلاَ نُقِیمُ لَہُمْ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ وَزْنًا }۔

35313

(۳۵۳۱۴) حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ أَبِی بُکَیْرٍ ، قَالَ : حَدَّثَنِی نُعَیْمُ بْنُ مَیْسَرَۃَ النَّحْوِیُّ ، عَنْ عُیَیْنَۃَ بْنِ الغُصْنِ ، قَالَ : قَالَ الْحَسَنُ : إِنَّ الأَغْلاَلَ لَمْ تُجْعَلْ فِی أَعْنَاقِ أَہْلِ النَّارِ لأَنَّہُمْ أَعْجَزُوا الرَّبَّ ، وَلَکِنْ إِذَا طُفِیئَ بِہِم اللَّہَبُ أَرْسَبَتْہُمْ فِی النَّارِ ، قَالَ : ثُمَّ أَجْفَلَ الْحَسَنُ مَغْشِیًّا عَلَیْہِ۔
(٣٥٣١٤) حضرت حسن سے مروی ہے کہ جہنمیوں کی گردنوں میں طوق نہ ہوں گے کیونکہ انھوں نے رب کو عاجز پایا لیکن جب چنگاری بجھے گی تو ان کو آگ میں داخل کردیا جائے گا پھر حضرت حسن زمین پر گرپڑے اور ان پر غشی طاری ہوگئی۔

35314

(۳۵۳۱۵) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَیْلٍ ، عَنْ حُصَیْنٍ ، عَنْ حَسَّانَ بْنِ أَبِی الْمُخَارِقِ ، عَنْ أَبِی عَبْدِ اللہِ الْجَدَلِیِّ ، قَالَ: أَتَیْتُ بَیْتَ الْمَقْدِسِ ، فَإِذَا عُبَادَۃُ بْنُ الصَّامِتِ ، وَعَبْدُ اللہِ بْنُ عَمْرٍو ، وَکَعْبُ الأَحْبَارِ یَتَحَدَّثُونَ فِی بَیْتِ الْمَقْدِسِ ، قَالَ ، فَقَالَ عُبَادَۃُ : إِذَا کَانَ یَوْمُ الْقِیَامَۃِ ، جُمِعَ النَّاسُ فِی صَعِیدٍ وَاحِدٍ فَیُنْفُذُہُمَ الْبَصَرُ ، وَیُسْمَعُہُمَ الدَّاعِی ، وَیَقُولُ اللَّہُ : {ہَذَا یَوْمُ الْفَصْلِ جَمَعَنَاکُمْ وَالأَوَّلِینَ ، فَإِنْ کَانَ لَکُمْ کَیْدٌ فَکِیدُونِ} الْیَوْمَ لاَ یَنْجُو مِنِّی جَبَّارٌ عَنِیدٌ ، وَلاَ شَیْطَانٌ مَرِیدٌ۔ قَالَ : فَقَالَ عَبْدُ اللہِ بْنُ عَمْرٍو : إِنَّا نَجِدُ فِی الْکِتَابِ : أَنَّہُ یَخْرُجُ یَوْمَئِذٍ عُنُقٌ مِنَ النَّارِ ، فَیَنْطَلِقُ مُعْنِقًًَا ، حَتَّی إِذَا کَانَ بَیْنَ ظَہْرَانَیِ النَّاسِ ، قَالَ : یَا أَیُّہَا النَّاسُ ، إِنِّی بُعِثْتُ إِلَی ثَلاَثَۃٍ ، أَنَا أَعْرَفُ بِہِمْ مِنَ الْوَالِدِ بِوَلَدِہِ ، وَمِنَ الأَخِ بِأَخِیہِ ، لاَ یُغْنِیہِمْ مِنِّی وَزَرٌ ، وَلاَ تُخْفِیہِمْ مِنِّی خَافِیَۃٌ : الَّذِی جَعَلَ مَعَ اللہِ إِلَہًا آخَرَ ، وَکُلِّ جَبَّارٍ عَنِیدٍ ، وَکُلِّ شَیْطَانٍ مَرِیدٍ ، قَالَ : فَیَنْطَوِی عَلَیْہِمْ ، فَیَقْذِفُہُمْ فِی النَّارِ قَبْلَ الْحِسَابِ بِأَرْبَعِینَ ۔ قَالَ حُصَیْنٌ: إِمَّا أَرْبَعِینَ عَامًا ، أَوْ أَرْبَعِینَ یَوْمًا۔ قَالَ : وَیُہْرَعُ قَوْمٌ إِلَی الْجَنَّۃِ ، فَتَقُولُ لَہُمَ الْمَلاَئِکَۃُ : قِفُوا لِلْحِسَابِ ، قَالَ : فَیَقُولُونَ : وَاللہِ مَا کَانَتْ لَنَا أَمْوَالٌ ، وَمَا کُنَّا بِعُمَّالٍ ، قَالَ : فَیَقُولُ اللَّہُ : صَدَقَ عِبَادِی ، أَنَا أَحَقُّ مَنْ وَفَی بِعَہْدِہِ ، اُدْخُلُوا الْجَنَّۃَ ، قَالَ : فَیَدْخُلُونَ الْجَنَّۃَ قَبْلَ الْحِسَابِ بِأَرْبَعِینَ ، إِمَا قَالَ : عَامًا ، وَإِمَّا یَوْمًا۔
(٣٥٣١٥) حضرت ابو عبداللہ الجدلی فرماتے ہیں کہ جب میں بیت المقدس آیا تو وہاں پر میں نے حضرت عبادہ بن صامت، حضرت عبداللہ بن عمرو (رض) اور حضرت کعب الاحبار (رض) کو آپس میں گفتگو کرتے ہوئے پایا۔ حضرت عبادہ نے کہا کہ قیامت کے دن لوگوں کو ایک میدان میں جمع کیا جائے گا۔ اللہ تعالیٰ فرمائے گا کہ یہ فیصلے کا دن ہے۔ ہم نے تمہیں اور پچھلے لوگوں کو جمع کیا ہے اگر تمہارے پاس کوئی تدبیر ہے تو کرو۔ آج مجھ سے کوئی سرکش ظالم اور شیطان نہیں بچ سکتا۔ حضرت عبداللہ بن عمرو (رض) نے فرمایا کہ ہمیں کتاب میں ملتا ہے کہ جہنم سے ایک گردن نکلے گی اور کہے گی کہ اے لوگو ! مجھے تین قسم کے گناہ گاروں کی طرف بھیجا گیا ہے۔ میں انھیں خوب جانتی ہوں۔ انھیں مجھ سے کوئی چیز نہیں بچا سکتی۔ مجھے اللہ تعالیٰ کے ساتھ کسی کو شریک ٹھہرانے والے کی طرف بھیجا گیا ہے۔ ہر ظالم سرکش کی طرف بھیجا گیا ہے اور ہر باغی شیطان کی طرف بھیجا گیا ہے پھر وہ گردن ان لوگوں کو اچک لے گی اور حساب شروع ہونے سے چالیس دن یا چالیس سال پہلے انھیں آگ میں پھینک دیا جائے گا۔ پھر ایک قوم تیزی سے جنت کی طرف جا رہی ہوگی۔ فرشتے ان سے کہیں گے حساب کے لیے ٹھہرو۔ وہ کہیں گے کہ ہم نہ تو مال دار تھے اور نہ حکمران تھے۔ ہمارا حساب کیسا ؟ اللہ تعالیٰ فرمائے گا میرے بندوں نے سچ کہا۔ میں وعدے کو پورا کرنے والا ہوں۔ جنت میں داخل ہو جاؤ پھر وہ حساب شروع ہونے سے چالیس دن پہلے یا چالیس سال پہلے جنت میں داخل ہوجائیں گے۔

35315

(۳۵۳۱۶) حَدَّثَنَا عَبْدَۃُ بْنُ سُلَیْمَانَ ، عَنْ جُوَیْبِرٍ ، عَنِ الضَّحَّاکِ ؛ {لاَ جَرَمَ أَنَّ لَہُمُ النَّارَ وَأَنَّہُمْ مُفْرَطُونَ} ، قَالَ : مَنْسِیُّونَ فِی النَّارِ۔
(٣٥٣١٦) حضرت ضحاک قرآن کریم کی آیت { لاَ جَرَمَ أَنَّ لَہُمُ النَّارَ وَأَنَّہُمْ مُفْرَطُونَ } کی تفسیر میں فرماتے ہیں کہ آگ میں داخل کیا جائے گا۔

35316

(۳۵۳۱۷) حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ ، عَنْ سُفْیَانَ بْنِ حُسَیْنٍ ، عَنِ الْحَوْضِیِّ ؛ {وَنَسُوقُ الْمُجْرِمِینَ إِلَی جَہَنَّمَ وِرْدًا} قَالَ : ظِمَائً۔
(٣٥٣١٧) حضرت الحوضی (رض) قرآن کریم کی آیت { وَنَسُوقُ الْمُجْرِمِینَ إِلَی جَہَنَّمَ وِرْدًا } کی تفسیر میں فرماتے ہیں کہ پیاسے داخل ہوں گے۔

35317

(۳۵۳۱۸) حَدَّثَنَا مَرْوَانُ بْنُ مُعَاوِیَۃَ، عَنْ جُوَیْبِرٍ، عَنِ الضَّحَّاکِ؛ {وَنَسُوقُ الْمُجْرِمِینَ إِلَی جَہَنَّمَ وِرْدًا} قَالَ: عِطَاشًا۔
(٣٥٣١٨) حضرت ضحاک (رض) بھی وردا کی تفسیر پیاس سے کرتے ہیں۔

35318

(۳۵۳۱۹) حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ مُحَمَّدٍ ، قَالَ : حَدَّثَنَا شَیْبَانُ ، قَالَ : قَالَ قَتَادَۃُ : سَمِعْتُ أَبَا نَضْرَۃَ یُحَدِّثُ ، عَنْ سَمُرَۃََ بْنِ جُنْدُبٍ ؛ أَنَّہُ سَمِعَ نَبِیَّ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، یَقُولُ : إِنَّ مِنْہُمْ مَنْ تَأْخُذُہُ النَّارُ إِلَی کَعْبَیْہِ ، وَمِنْہُمْ مَنْ تَأْخُذُہُ النَّارُ إِلَی رُکْبَتَیْہِ ، وَمِنْہُمْ مَنْ تَأْخُذُہُ إِلَی حُجْزَتِہِ ، وَمِنْہُمْ مَنْ تَأْخُذُہُ إِلَی تَرْقُوَتِہِ۔ (مسلم ۲۱۸۵۔ احمد ۱۰)
(٣٥٣١٩) حضور اقدس (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : بعض لوگوں کو آگ ٹخنوں تک پکڑے گی بعض کو گھٹنوں تک پکڑے گی بعض کو کمر تک اور بعض کو گردن تک آگ پکڑے گی۔

35319

(۳۵۳۲۰) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللہِ بْنُ نُمَیْرٍ ، قَالَ : حدَّثَنَا فُضَیْلُ بْنُ غَزْوَانَ ، عَنْ مُحَمَّدٍ الرَّاسِبِیِّ ، عَنْ بِشْرِ بْنِ عَاصِمٍ ، قَالَ : کَتَبَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ عَہْدَ بِشْرِ بْنِ عَاصِمٍ ، فَقَالَ : لاَ حَاجَۃَ لِی فِیہِ ، إِنِّی سَمِعْتُ رَسُولَ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، یَقُولُ : إِنَّ الْوُلاَۃَ یُجَائُ بِہِمْ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ ، فَیوقَفُونَ عَلَی جِسْرِ جَہَنَّمَ ، فَمَنْ کَانَ مِطْوَاعًا لِلَّہِ تَنَاوَلَہُ اللَّہُ بِیَمِینِہِ حَتَّی یُنْجِیَہُ ، وَمَنْ کَانَ عَاصِیًا لِلَّہِ انْخَرَقَ بِہِ الْجِسْرُ إِلَی وَادٍ مِنْ نَارٍ ، یَلْتَہِبُ الْتِہَابًا ، قَالَ : فَأَرْسَلَ عُمَرُ إِلَی سَلْمَانَ ، وَأَبِی ذَرٍّ ، فَقَالَ لأَبِی ذَرٍّ : أَنْتَ سَمِعْتَ ہَذَا الْحَدِیثَ مِنْ رَسُولِ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ؟ قَالَ: نَعَمْ ، وَاللہِ ، وَبَعْدَ الْوَادِی وَادٍ آخَرَ مِنْ نَارٍ ، قَالَ: وَسَأَلَ سَلْمَانَ فَلَمْ یُخْبِرْہُ بِشَیْئٍ، فَقَالَ عُمَرُ : مَنْ یَأْخُذُہَا بِمَا فِیہَا ؟ فَقَالَ أَبُو ذَرٍّ : مَنْ سَلَتَ اللَّہُ أَنْفَہُ وَعَیْنَیْہِ ، وَأَضْرَعَ خَدَّہُ إِلَی الأَرْضِ۔
(٣٥٣٢٠) حضرت محمد راسبی فرماتے ہیں کہ حضرت عمر (رض) نے حضرت بشر بن عاصم کو گورنری سونپی تو حضرت بشر نے لکھا کہ مجھے اس کی کوئی ضرورت نہیں۔ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو فرماتے ہوئے سنا ہے کہ حکمرانوں کو قیامت کے دن لایا جائے گا اور جہنم کے پل پر کھڑا کیا جائے گا۔ اللہ کے فرمان بردار حکمران کو اللہ تعالیٰ نجات عطا کرے گا اور نافرمان کو جہنم کی وادی میں جلنے کے لیے ڈال دیا جائے گا۔ حضرت عمر (رض) نے اس بارے میں حضرت سلمان (رض) اور حضرت ابوذر (رض) سے پوچھا تو حضرت سلمان نے لاعلمی کا اظہار فرمایا اور حضرت ابوذر نے کہا کہ ہاں میں اس حدیث کو جانتا ہوں۔ اور جہنم کی ایک وادی اور بھی ہے۔ حضرت عمر (رض) نے پوچھا کہ اس میں کس کو ڈالا جائے گا۔ حضرت ابوذر نے فرمایا کہ جس کے ناک اور آنکھوں کو اللہ نے خاک آلود کیا اور اس کے رخسار کو زمین پر مل دیا۔

35320

(۳۵۳۲۱) حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ سُلَیْمَانَ الرَّازِیّ ، عَنْ أَبِی سِنَانٍ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّۃَ ، عَنْ أَبِی صَالِحٍ ، قَالَ : یُحَاسَبُ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ الَّذِینَ أُرْسِلَ إِلَیْہِمَ الرُّسُلُ ، فَیُدْخِلُ اللَّہُ الْجَنَّۃَ مَنْ أَطَاعَہُ ، وَیُدْخِلُ النَّارَ مَنْ عَصَاہُ ، وَیَبْقَی قَوْمٌ مِنَ الْوِلْدَانِ ، وَالَّذِینَ ہَلَکُوا فِی الْفَتْرَۃِ ، وَمَنْ غُلِبَ عَلَی عَقْلِہِ ، فَیَقُولُ اللہ تَبَارَکَ وَتَعَالَی : إِنَّکُمْ قَدْ رَأَیْتُمْ أَنَّمَا أَدْخَلْتُ الْجَنَّۃَ مَنْ أَطَاعَنِی ، وَأَدْخَلْتُ النَّارَ مَنْ عَصَانِی ، وَإِنِّی آمُرُکُمْ أَنْ تَدْخُلُوا ہَذِہِ النَّارَ ، فَیَخْرُجُ لَہُمْ عُنُقٌ مِنْہَا ، فَمَنْ دَخَلَہَا کَانَتْ نَجَاتُہُ ، وَمَنْ نَکَصَ فَلَمْ یَدْخُلْہَا کَانَتْ ہِلْکَتُہُ۔
(٣٥٣٢١) حضرت ابو صالح فرماتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے جن لوگوں کی طرف رسول بھیجے ہیں ان کا حساب فرمائیں گے، پھر اللہ ان لوگوں کو جنت میں داخل فرمائے گا جنہوں نے اس کی اطاعت کی ہے۔ اور جنہوں نے نافرمانی کی ہوگی ان کو جہنم میں داخل فرمائے گا پھر بچے باقی رہ جائیں گے اور وہ لوگ جو فترۃ الوحی کے زمانے میں فوت ہوئے ہوں گے اور وہ لوگ جو مجنوں تھے اللہ تعالیٰ فرمائیں گے بیشک تم نے دیکھ لیا جس نے میری نافرمانی کی اس کو جہنم میں داخل کردیا پس میں تمہیں حکم دیتا ہوں کہ اس آگ میں داخل ہوجاؤ پھر ان کیلئے اس میں سے ایک گردن نمو دار ہوگی پس جو اس میں داخل ہوگا اس کیلئے نجات ہوگی اور جو رکے گا اور داخل نہ ہوگا اس کیلئے ہلاکت ہوگی۔

35321

(۳۵۳۲۲) حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ أَبِی صَالِحٍ ، قَالَ : لَمَّا مَرِضَ أَبُو طَالِبٍ ، قَالُوا لَہُ : أَرْسِلْ إِلَی ابْنِ أَخِیک ہَذَا ، فَیَأْتِیک بِعَنْقُودٍ مِنْ جَنَّتِہِ ، لَعَلَّہُ یَشْفِیَک بِہِ ، قَالَ : فَجَائَ الرَّسُولُ ، وَأَبُو بَکْرٍ عِنْدَ النَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ جَالِسٌ ، فَقَالَ أَبُو بَکْرٍ : إِنَّ اللَّہَ حَرَّمَہُمَا عَلَی الْکَافِرِینَ۔ (ابن ابی حاتم ۸۵۳۶)
(٣٥٣٢٢) حضرت ابو صالح سے مروی ہے کہ جب ابو طالب بیمار ہوئے تو لوگوں نے ان سے کہا کہ اپنے بھتیجے کے پاس کسی کو بھیجو تاکہ وہ تمہارے پاس جنت سے انگور کا کوئی خوشہ لائے شاید کہ اس سے آپ کو شفاء مل جائے آنحضرت (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آئے تو اس وقت حضرت ابوبکر صدیق (رض) آنحضرت (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس بیٹھے ہوئے تھے حضرت ابوبکر (رض) نے فرمایا کہ بیشک اللہ تعالیٰ نے مشرکین پر اس کو (جنت کی نعمتوں کو) حرام کردیا ہے۔

35322

(۳۵۳۲۳) حَدَّثَنَا عَفَّانُ بْنُ مُسْلِمٍ ، قَالَ : حدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَۃَ ، قَالَ : حَدَّثَنَا الأَزْرَقُ بْنُ قَیْسٍ ، قَالَ : حَدَّثَنِی رَجُلٌ مِنْ بَنِی تَمِیمٍ ، قَالَ : کُنَّا عِنْدَ أَبِی الْعَوَّامِ ، فَقَرَأَ ہَذِہِ الآیَۃَ : {عَلَیْہَا تِسْعَۃَ عَشَرَ}) ، فَقَالَ : مَا تَقُولُونَ : تِسْعَۃَ عَشَرَ أَلْفَ مَلَکٍ ، أَوْ تِسْعَۃَ عَشَرَ مَلَکًا ؟ قَالَ : فَقُلْتُ : لاَ ، بَلْ تِسْعَۃَ عَشَرَ مَلَکًا ، قَالَ : وَمِنْ أَیْنَ تَعْلَمُ ذَلِکَ ؟ فَقُلْتُ ، لأَنَّ اللَّہَ یَقُولُ : {وَمَا جَعَلْنَا عِدَّتَہُمْ إِلاَّ فِتْنَۃً لِلَّذِینَ کَفَرُوا} ، قَالَ : صَدَقْتَ، بِیَدِ کُلِّ مَلَکٍ مِرْزَبَّۃٌ مِنْ حَدِیدٍ لَہَا شُعْبَتَانِ ، فَیَضْرِبُ الضَّرْبَۃَ ، فَیَہْوِی بِہَا سَبْعِینَ أَلْفَ مَلَکٍ ، مَا بَیْنَ مَنْکِبَیْ کُلِّ مَلَکٍ مِنْہُمْ مَسِیرَۃُ کَذَا وَکَذَا۔
(٣٥٣٢٣) بنو تمیم کے ایک شخص سے مروی ہے کہ وہ فرماتے ہیں کہ ہم ابو عوام کے پاس تھے انھوں نے یہ آیت تلاوت فرمائی { عَلَیْہَا تِسْعَۃَ عَشَرَ } اور فرمایا تم لوگ کیا کہتے ہو ؟ انیس ہزار فرشتے ہیں یا صرف انیس ؟ راوی کہتے ہیں کہ میں نے کہا انیس انھوں نے دریافت فرمایا تمہیں کہاں سے معلوم ہوا ؟ میں نے عرض کیا کہ اس لیے کہ اللہ فرماتے ہیں { وَمَا جَعَلْنَا عِدَّتَہُمْ إِلاَّ فِتْنَۃً لِلَّذِینَ کَفَرُوا } انھوں نے فرمایا کہ تو نے ٹھیک کہا ہر فرشتہ کے ہاتھ میں ایک ہتھوڑا ہے جو لوہے کا ہے اور اس کے دو کونے ہیں وہ اس سے ایک مرتبہ مارتا ہے تو اس سے ستر ہزار فرشتے گرتے ہیں ہر فرشتے کے دو کندھوں کے درمیان اتنی اتنی مسافت ہوتی ہے۔

35323

(۳۵۳۲۴) حَدَّثَنَا شَبَابَۃُ ، عَنْ سُلَیْمَانَ بْنِ الْمُغِیرَۃِ ، عَنْ حُمَیْدِ بْنِ ہِلاَلٍ ، قَالَ : بَلَغَنِی أَنَّ أَہْوَنَ أَہْلِ النَّارِ عَذَابًا : لَہُ نَعْلٌ مِنْ نَارٍ یَغْلِی مِنْہَا دِمَاغُہُ ، وَیَصِیحُ قَلْبُہُ ، وَیَقُولُ : مَا یُعَذّبَ أَحَدٌ بِأَشَدَّ مِمَّا عُذِّبَ بِہِ۔
(٣٥٣٢٤) حضرت حمید سے مروی ہے کہ سب سے ہلکا عذاب جس کو ہوگا اس کو آگ کے جوتے پہنائے جائیں گے جس سے اس کا دماغ ابلے گا اور اس کا دل چیخے گا اور پھٹنے کے قریب ہوگا اور وہ کہے گا کہ کسی کو اتنا سخت عذاب نہیں دیا گیا جتنے سخت عذاب میں اس کو مبتلا کیا گیا ہے۔

35324

(۳۵۳۲۵) حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَمَانٍ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنْ سَلَمَۃَ ، عَنْ سَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ ؛ {فَسُحْقًا لأَصْحَابِ السَّعِیرِ} قَالَ : وَادٍ فِی جَہَنَّمَ۔
(٣٥٣٢٥) حضرت سعید بن جبیر (رض) قرآن کریم کی آیت { فَسُحْقًا لأَصْحَابِ السَّعِیرِ } کی تفسیر میں فرماتے ہیں کہ اس سے جہنم کی وادی مراد ہے۔

35325

(۳۵۳۲۶) حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَمَانٍ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ ، عَنْ أَبِی الأَحْوَصِ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ ؛ {وَہُمْ فِیہَا کَالِحُونَ} قَالَ : کَمَا یُشَیَّط الرَّأْسُ عِنْدَ الرَّآسِ۔ (ابن جریر ۱۸)
(٣٥٣٢٦) حضرت عبداللہ قرآن کریم کی آیت { وَہُمْ فِیہَا کَالِحُونَ } کی تفسیر میں فرماتے ہیں کہ جیسے سری فروخت کرنے والے کے پاس سری کو آگ پر گرم کیا جاتا ہے۔

35326

(۳۵۳۲۷) حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْمُقْرِیئُ ، عَنْ سَعِیدِ بْنِ أَبِی أَیُّوبَ ، قَالَ : سَمِعْتُ دَرَّاجًا أَبَا السَّمْحِ ، قَالَ : سَمِعْتُ أَبَا الْہَیْثَم ، یَقُولُ : سَمِعْتُ أَبَا سَعِیدٍ الْخُدْرِیِّ ، یَقُولُ : قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : یُسَلَّطُ عَلَی الْکَافِرِ فِی قَبْرِہِ تِسْعَۃٌ وَتِسْعُونَ تِنِّینًا ، تَنْہَشُہُ وَتَلْدَغُہُ حَتَّی تَقُومَ السَّاعَۃُ ، وَلَوْ أَنَّ تِنِّینًا مِنْہَا نَفَخَ فِی الأَرْضِ مَا أَنْبَتَتْ خَضْرَائَ۔ (احمد ۳۸۔ ابویعلی ۱۳۲۴)
(٣٥٣٢٧) حضرت ابو سعید الخدری (رض) سے مروی ہے کہ رسول اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : کافر کے قبر میں اس پر ننانویں اژ دھے مسلط کردیے جائیں گے جو اس کو قیامت تک کاٹتے رہیں گے اگر ان میں سے ایک اژ دھا بھی زمین پر پھونک مار دے تو زمین میں سبزا اگنا ختم ہوجائے۔

35327

(۳۵۳۲۸) حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ ، عَنْ أَبِی الأَشْہَبِ ، عَنِ الْحَسَنِ ، قَالَ : {إِنَّ عَذَابَہَا کَانَ غَرَامًا} قَالَ : عَلِمُوا أَنَّ کُلَّ غَرِیمٍ مُفَارِقُ غَرِیمَہُ إِلاَّ غَرِیمَ جَہَنَّمَ۔
(٣٥٣٢٨) حضرت حسن قرآن کریم کی آیت {إِنَّ عَذَابَہَا کَانَ غَرَامًا } کی تفسیر میں فرماتے ہیں کہ جان لو ہر قرض خواہ اپنے قرض دار سے جدا ہونے والا ہے سوائے جہنم کے قرض دار کے۔

35328

(۳۵۳۲۹) حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ ، عَنْ سُفْیَانَ بْنِ حُسَیْنٍ ، عَنِ الْحَسَنِ ؛ {فَضُرِبَ بَیْنَہُمْ بِسُورٍ لَہُ بَابٌ بَاطِنُہُ فِیہِ الرَّحْمَۃُ} قَالَ : الْجَنَّۃُ ، {وَظَاہِرُہُ مِنْ قِبَلِہِ الْعَذَابُ} قَالَ : النَّارُ۔
(٣٥٣٢٩) حضرت حسن قرآن کریم کی آیت { فَضُرِبَ بَیْنَہُمْ بِسُورٍ لَہُ بَابٌ بَاطِنُہُ فِیہِ الرَّحْمَۃُ } سے مراد ہے جنت اور { وَظَاہِرُہُ مِنْ قِبَلِہِ الْعَذَابُ } سے مراد ہے جہنم۔

35329

(۳۵۳۳۰) حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَمَانٍ ، عَنْ أَشْعَثَ ، عَنْ جَعْفَرٍ ، عَنْ سَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ ، قَالَ : بَعَثَ مُوسَی ، وَہَارُونُ ابْنَیْ ہَارُونَ بِقُرْبَانٍ یُقَرِّبَانِہِ ، فَقَالاَ : أَکَلَتْہُ النَّارُ ، وَکَذبَا ، فَأَرْسَلَ اللَّہُ عَلَیْہِمَا نَارًا فَأَکَلَتْہُمَا ، فَأَوْحَی اللَّہُ إِلَیْہِمَا : ہَکَذَا أَفْعَلُ بِأَوْلِیَائِی ، فَکَیْفَ بِأَعْدَائِی ؟۔
(٣٥٣٣٠) حضرت سعید بن جبیر (رض) سے مروی ہے کہ حضرت موسیٰ (علیہ السلام) اور حضرت ہارون (علیہ السلام) نے حضرت ہارون کے دو بیٹوں کو قربانی کیلئے بھیجا انھوں نے آ کر جھوٹ بولا کہ اس کو آگ کھا گئی ہے اللہ تعالیٰ نے ان دونوں پر آگ نازل فرمائی جس نے ان دونوں کو جلا دیا اللہ تعالیٰ نے حضرت موسیٰ (علیہ السلام) اور ہارون (علیہ السلام) کی طرف وحی فرمائی اور فرمایا میں اپنے اولیاء کے ساتھ ایسا کرتا ہوں تو اپنے دشمنوں کے ساتھ کیسا معاملہ کروں گا ؟ !

35330

(۳۵۳۳۱) حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ الأَحْمَرُ ، عَنْ إِسْمَاعِیلَ ، عَنِ الْحَسَنِ ؛ أَنَّ ہَرِمَ بْنَ حَیَّانَ کَانَ یَقُولُ : لَمْ أَرَ مِثْلَ النَّارِ نَامَ ہَارِبُہَا ، وَلاَ مِثْلَ الْجَنَّۃِ نَامَ طَالِبُہَا۔
(٣٥٣٣١) حضرت ہرم بن حیان فرمایا کرتے تھے کہ میں نے اس آگ کے مثل نہیں دیکھا کہ جس سے بھاگنے والا سویا ہوا ہے اور میں نے جنت کے مثل نہیں دیکھا کہ اس کا طالب سویا ہوا ہے۔

35331

(۳۵۳۳۲) حَدَّثَنَا عَبْدُ الأَعْلَی بْنُ عَبْدِ الأَعْلَی ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ ، قَالَ : حدَّثَنِی عُبَیْدُ اللہِ بْنُ الْمُغِیرَۃِ ، عَنْ سُلَیْمَانَ بْنِ عَمْرِو بْنِ عُبَیْدٍ الْعُتْوَارِیِّ ، أَحَدَ بَنِی لَیْثٍ ، وَکَانَ فِی حِجْرِ أَبِی سَعِیدٍ الْخُدْرِیِّ ، عَنْ أَبِی سَعِیدٍ الْخُدْرِیِّ ، قَالَ : سَمِعْتُہُ یَقُولُ : سَمِعْتُ رَسُولَ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، یَقُولُ : یُوضَعُ الصِّرَاطُ بَیْنَ ظَہْرَانَیْ جَہَنَّمَ ، عَلَیْہِ حَسَکٌ کَحَسَکِ السَّعْدَانِ ، ثُمَّ یَسْتَجِیزُ النَّاسُ ، فَنَاجٍ مُسْلِمٌ ، وَمَخْدُوجٌ بِہِ ثُمَّ نَاجٍ ، وَمُحْتَبِسٌ مَنْکُوسٌ فِیہِ۔ فَإِذَا فَرَغَ اللَّہُ مِنَ الْقَضَائِ بَیْنَ الْعِبَادِ ، تَفْقَّد الْمُؤْمِنُونَ رِجَالاً کَانُوا فِی الدُّنْیَا ، کَانُوا یُصَلُّونَ صَلاَتَہُمْ ، وَیُزَکُّونَ زَکَاتَہُمْ ،وَیَصُومُونَ صِیَامَہُمْ ، وَیَحُجُّونَ حَجَّہُمْ ، وَیَغْزُونَ غَزْوَہُمْ ، فَیَقُولُونَ : أَیْ رَبَّنَا ، عِبَادٌ مِنْ عِبَادِکَ ،کَانُوا مَعَنَا فِی الدُّنْیَا ، یُصَلُّونَ صَلاَتَنَا ، وَیُزَکُّونَ زَکَاتَنَا ، وَیَصُومُونَ صِیَامَنَا ، وَیَغْزُونَ غَزْوَنَا، لاَ نَرَاہُمْ ؟ قَالَ : فَیَقُولُ : اذْہَبُوا إِلَی النَّارِ ، فَمَنْ وَجَدْتُمْ فِیہَا فَأَخْرِجُوہُ مِنْہَا ، فَیَجِدُونَ قَدْ أَخَذَتْہُمَ النَّارُ عَلَی قَدْرِ أَعْمَالِہِمْ ، فَمِنْہُمْ مَنْ أَخَذَتْہُ إِلَی قَدَمَیْہِ ، ومِنْہُمْ مَنْ أَخَذَتْہُ إِلَی نِصْفِ سَاقَیْہِ ، وَمِنْہُمْ مَنْ أَخَذَتْہُ إِلَی رُکْبَتَیْہ ، وَمِنْہُمْ مَنْ أَزَّرتہُ، وَمِنْہُمْ مَنْ أَخَذَتْہُ إِلَی ثَدْیَیْہِ، وَمِنْہُمْ مَنْ أَخَذَتْہُ إِلَی عُنُقِہِ، وَلَمْ تُغْشَ الْوَجْہُ، فَیَطْرَحُونَہُمْ فِی مَائِ الْحَیَاۃِ۔ قِیلَ : یَا رَسُولَ اللہِ ، وَمَا مَائُ الْحَیَاۃِ ؟ قَالَ : غُِسْلُ أَہْلِ الْجَنَّۃِ ، فَیَنْبُتُونَ کَمَا تَنْبُتُ الزَّرِیعَۃُ فِی غُثَائِ السَّیْلِ، ثُمَّ یَشْفَعُ الأَنْبِیَائُ فِیمَنْ کَانَ یَشْہَدُ أَنْ لاَ إِلَہَ إِلاَّ اللَّہُ مُخْلِصًا ، قَالَ : ثُمَّ یَتَحَنَّنُ اللَّہُ بِرَحْمَتِہِ عَلَی مَنْ فِیہَا ، فَمَا یَتْرُکُ فِیہَا عَبْدًا فِی قَلْبِہِ مِثْقَالَ حَبَّۃٍ مِنَ الإِیمَانِ إِلاَّ أَخْرَجَہُ مِنْہَا۔ (ابن ماجہ ۴۲۸۰۔ احمد ۱۱)
(٣٥٣٣٢) حضرت ابو سعید خدری (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا کہ پل صراط کو جہنم کے اوپر رکھا جائے گا۔ اس میں سعدان نامی بوٹی جیسے کانٹے ہوں گے۔ پھر لوگ اسے عبور کرنا شروع کریں گے۔ بعض لوگ تو سلامتی کے ساتھ نجات پالیں گے۔ بعض ایسے ہوں گے جو اس سے مل کر نجات پالیں گے۔ بعض ایسے ہوں گے جو اس میں قید کرلیے جائیں گے اور اس میں پھینک دیے جائیں گے۔ جب اللہ تعالیٰ بندوں کے حساب سے فارغ ہوجائے گا تو اہل ایمان کو کچھ ایسے لوگ نظر نہ آئیں گے جو دنیا میں نماز پڑھا کرتے تھے۔ زکوۃ دیا کرتے تھے۔ روزے رکھا کرتے تھے، حج کرتے تھے اور جہاد کیا کرتے تھے۔ مومن کہیں گے : اے ہمارے رب ! آپ کے بعض بندے ایسے ہیں جو دنیا میں نماز پڑھا کرتے تھے۔ زکوۃ دیا کرتے تھے۔ روزے رکھا کرتے تھے، حج کرتے تھے اور جہاد کیا کرتے تھے۔ لیکن اب وہ ہمیں نظر نہیں آ رہے ؟ اللہ تعالیٰ فرمائیں گے کہ تم جہنم کی طرف جاؤ، تمہیں ان میں سے جو نظر آئے اسے نکال لو۔ وہ جہنم کی طرف جائیں گے تو آگ نے لوگوں کو ان کے اعمال کے بقدر پکڑ رکھا ہوگا۔ بعض لوگ ایسے ہوں گے جن کے قدموں تک آگ ہوگی، بعض کی آدھی پنڈلیوں تک آگ ہوگی۔ بعض کے گھٹنوں تک، بعض کے پیٹ تک، بعض کے سینوں تک اور بعض کی گردن تک آگ میں لپٹا ہوگا۔ پھر انھیں آبِ حیات میں ڈالا جائے گا۔ لوگوں نے عرض کیا کہ اے اللہ کے رسول ! آبِ حیات کیا ہے ؟ آپ نے فرمایا کہ وہ پانی جس سے اہل جنت غسل کرتے ہوں گے۔ پھر وہ یوں اگ آئیں گے جیسے پانی میں کھیتی اگتی ہے۔ پھر انبیاء ان لوگوں کی شفاعت کریں گے جس نے اخلاص کے ساتھ لا الہ الا اللہ کہا ہوگا۔ پھر اللہ تعالیٰ اپنی رحمت مزید اہل جہنم پر فرمائیں گے اور ہر اس شخص کو جہنم سے نکال لیں گے جس کے دل میں ایک دانے کے برابر بھی ایمان ہوگا۔

35332

(۳۵۳۳۳) حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، قَالَ : حدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ زَیْدٍ ، قَالَ : سَمِعْتُ أَبَا سُلَیْمَانَ الْعَصَرِیَّ ، قَالَ : حَدَّثَنِی عُقْبَۃُ بْنُ صُہْبَانَ ، قَالَ : سَمِعْتُ أَبَا بَکْرَۃَ ، عَنِ النَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، قَالَ : یُحْمَلُ النَّاسُ عَلَی الصِّرَاطِ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ ، فَتَقَادَعُ بِہِمْ جَنْبَتَا الصِّرَاطِ تَقَادُعَ الْفِرَاشِ فِی النَّارِ ، قَالَ : فَیَتَحَنَّنُ اللَّہُ بِرَحْمَتِہِ عَلَی مَنْ یَشَائُ ، قَالَ : ثُمَّ یُؤْذَنُ لِلْمَلاَئِکَۃِ وَالنَّبِیِّینَ وَالشُّہَدَائِ أَنْ یَشْفَعُوا ، فَیَشْفَعُونَ وَیُخْرِجُونَ ، وَیَشْفَعُونَ وَیُخْرِجُونَ ، فَیَشْفَعُونَ وَیُخْرِجُونَ مَنْ کَانَ فِی قَلْبِہِ مَا یَزِنُ ذَرَّۃً مِنْ إیمَانٍ۔ (احمد ۴۳۔ بزار ۳۶۷۱)
(٣٥٣٣٣) حضرت ابوبکرہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا کہ لوگوں کو قیامت کے دن پل صراط پر لایا جائے گا۔ لوگ اس پر سے یوں آگ میں گریں گے جیسے پروانے آگ میں گرتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ جس پر چاہے گا اپنی رحمت فرمائے گا۔ پھر فرشتوں، نبیوں اور شہداء سے کہا جائے گا کہ سفارش کرو۔ وہ سفارش کریں گے اور جہنمیوں کو جہنم سے نکالیں گے۔ پھر سفارش کریں گے پھر نکالیں گے۔ پھر سفارش کریں گے پھر نکالیں گے۔ پھر ہر اس شخص کو نکال لیا جائے گا جس کے دل میں رائی کے دانے کے برابر بھی ایمان ہوگا۔

35333

(۳۵۳۳۴) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللہِ الأَسَدِیُّ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنِ الشَّیْبَانِیِّ ، عَنْ عِکْرِمَۃَ ، قَالَ : الصِّرَاطُ عَلَی جِسْرِ جَہَنَّمَ یَرِدُونَ عَلَیْہِ۔
(٣٥٣٣٤) عکرمہ فرماتے ہیں کہ صراط جہنم کا ایک پل ہے جس پر سے لوگ گزریں گے۔

35334

(۳۵۳۳۵) حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُوسَی ، عَنْ حَمَّادِ بْنِ سَلَمَۃَ ، عَنْ ثَابِتٍ الْبُنَانِیِّ ، عَنْ أَبِی عُثْمَانَ النَّہْدِیِّ ، عَنْ سَلْمَانَ الْفَارِسِیِّ ، قَالَ : یُوضَعُ الصِّرَاطُ وَلَہُ حَدٌّ کَحَدِّ الْمُوسَی ، فَتَقُولُ الْمَلاَئِکَۃُ : رَبَّنَا مَنْ تُجِیزُ عَلَی ہَذَا ؟ فَیَقُولُ : أُجِیزَ عَلَیْہِ مَنْ شِئْتُ۔
(٣٥٣٣٥) حضرت سلمان (رض) فرماتے ہیں کہ صراط کو رکھا جائے گا اور اس کی دھارا سترے کی دھار جیسی ہوگی۔ فرشتے کہیں گے کہ اے ہمارے رب ! آپ اس پر سے کس کو گزاریں گے ؟ اللہ تعالیٰ فرمائیں گے کہ میں جس کو چاہوں گا اس پر سے گزاروں گا۔

35335

(۳۵۳۳۶) حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ ، عَنْ شُعْبَۃَ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ شِمْرٍ ، عَنْ أَبِی الأَحْوَصِ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ ، قَالَ : یُجَائُ بِالنَّاسِ إِلَی الْمِیزَانِ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ ، فَیَتَجَادَلُونَ عِنْدَہُ أَشَدَّ الْجِدَالِ۔
(٣٥٣٣٦) حضرت عبداللہ (رض) فرماتے ہیں کہ لوگوں کو قیامت کے دن میزان کی طرف لایا جائے گا اور وہ سخت جھگڑا کریں گے۔

35336

(۳۵۳۳۷) حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ ، عَنْ شُعْبَۃَ ، عَنْ یَعْلَی بْنِ عَطَائٍ ، قَالَ : حدَّثَنِی تَمِیمُ بْنُ غَیْلاَن بْنُ سَلَمَۃَ ، عَنْ أَبِی الدَّرْدَائِ ، أَنَّہُ قَالَ : أَیْنَ أَنْتَ مِنْ یَوْمِ جِیئَ بِجَہَنَّمَ ، قَدْ سَدَّتْ مَا بَیْنَ الْخَافِقَیْنِ ، وَقِیلَ : لَنْ تَدْخُلَ الْجَنَّۃَ حَتَّی تَخُوضَ النَّارَ ؟ فَإِنْ کَانَ مَعَکَ نُورٌ اسْتَقَامَ بِکَ الصِّرَاطُ ، فَقَدْ وَاللہِ نَجَوْتَ وَہُدَیْتَ ، وَإِنْ لَمْ یَکُنْ مَعَک نُورٌ تَشَبَّثَ بِکَ بَعْضُ خَطَاطِیفِ جَہَنَّمَ ، أَوْ کَلاَلِیبِہَا ، أَوْ شَبَابِیثِہَا ، فَقَدْ وَاللہِ رَدِیتَ وَہَوَیْتَ۔
(٣٥٣٣٧) حضرت ابودرداء (رض) فرماتے ہیں کہ تمہیں اس دن کی فکر کیوں نہیں جب جہنم کو لایا جائے گا اور وہ دونوں افقوں کو گھیر لے گا۔ اس دن کہا جائے گا کہ تم اس وقت تک جنت میں نہیں جاسکتے جب تک جہنم کا چکر نہ لگا لو۔ اگر تمہارے پاس نور ہوگا تو اس کے ذریعے صراط پر قائم رہو گے اور نجات پاؤ گے۔ اگر نور نہ ہوا تو جہنم کے کو نڈے تمہیں پکڑ لیں گے اور تم ہلاک ہو جاؤ گے۔

35337

(۳۵۳۳۸) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللہِ بْنُ نُمَیْرٍ ، قَالَ : حدَّثَنَا الأَعْمَشُ ، عَنْ مُجَاہِدٍ ، عَنْ عُبَیْدِ بْنِ عُمَیْرٍ ، قَالَ : الصِّرَاطُ دَحْضٌ مَزَلَّۃ کَحَدِّ السَّیْفِ یَتَکَفَّأُ ، وَالْمَلاَئِکَۃُ مَعَہُمَ الْکَلاَلِیبُ ، وَالأَنْبِیَائُ قِیَامٌ یَقُولُونَ حَوْلَہُ : رَبَّنَا سَلِّمْ سَلِّمْ ، فَبَیْنَ مَخْدُوشٍ ، وَمُکَرْدَسٍ فِی النَّارِ ، وَنَاجٍ مُسَلَّمٍ۔ (بخاری ۸۰۶۔ مسلم ۱۶۳)
(٣٥٣٣٨) حضرت عبید بن عمیر فرماتے ہیں کہ پل صراط کی دھار تلوار کی طرح ہے۔ اس کے پاس فرشتے ہوں گے جن کے ہاتھ میں کو نڈے ہوں گے۔ انبیاء کھڑے ہوں گے اور اے ہمارے رب سلامتی عطا فرما سلامتی عطا فرما کہہ رہے ہوں گے۔ بعض لوگ زخمی ہوں گے، بعض جہنم میں گریں گے اور بعض نجات پالیں گے۔

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔