hadith book logo

HADITH.One

HADITH.One

Urdu

Support

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Ibn Abi Shaybah

3. نماز کا بیان

ابن أبي شيبة

2393

(۲۳۹۳) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ، عَنْ سُفْیَانَ، عَنْ عَبْدِاللہِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَقِیلٍ، عَنِ ابْنِ الْحَنَفِیَّۃِ، عَنْ أَبِیہِ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : مِفْتَاحُ الصَّلاَۃِ الطُّہُورُ ، وَتَحْرِیمُہَا التَّکْبِیرُ وَتَحْلِیلُہَا التَّسْلِیمُ۔(دارمی ۶۸۷)
(٢٣٩٣) حضرت ابن الحنفیہ اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا کہ نماز کی کنجی وضو ہے، نماز کی تحریم تکبیرِ تحریمہ ہے اور نماز کی تحلیل سلام ہے۔

2394

(۲۳۹۴) حَدَّثَنَا أَبُو الأَحْوَصِِ ، عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ ، عَنْ أَبِی الأَحْوَصِ، قَالَ: قَالَ عَبْدُاللہِ: تَحْرِیمُ الصَّلاَۃِ التَّکْبِیرُ، وَتَحْلِیلُہَا التَّسْلِیمُ۔
(٢٣٩٤) حضرت عبداللہ فرماتے ہیں کہ نماز کی تحریم تکبیر تحریمہ ہے اور نماز کی تحلیل سلام ہے۔

2395

(۲۳۹۵) حَدَّثَنَا ابْنُ فُضَیْلٍ ، عَنْ أَبِی سُفْیَانَ السَّعْدِیِّ ، عَنْ أَبِی نَضْرَۃَ ، عَنْ أَبِی سَعِیدٍ الْخُدْرِیِّ ، قَالَ : قَالَ النَّبِیُّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : مِفْتَاحُ الصَّلاَۃِ الطَّہُورُ ، وَتَحْرِیمُہَا التَّکْبِیرُ ، وَتَحْلِیلُہَا التَّسْلِیمُ۔
(٢٣٩٥) حضرت ابو سعید خدری سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا کہ نماز کی کنجی وضو ہے، نماز کی تحریم تکبیرِ تحریمہ ہے اور نماز کی تحلیل سلام ہے۔

2396

(۲۳۹۶) حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ الأَحْمَرِِِ ، عَنِ ابْنِ کُرَیْبٍ ، عَنْ أَبِیہِ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ : مِفْتَاحُ الصَّلاَۃِ الطَّہُورُ ، وَتَحْرِیمُہَا التَّکْبِیرُ ، وَتَحْلِیلُہَا التَّسْلِیمُ۔
(٢٣٩٦) حضرت عبداللہ بن عباس فرماتے ہیں کہ نماز کی کنجی وضو ہے، نماز کی تحریم تکبیرِ تحریمہ ہے اور نماز کی تحلیل سلام ہے۔

2397

(۲۳۹۷) حَدَّثَنَا ابْنُ ہَارُونَ، عَنْ حُسَیْنٍ الْمُعَلِّمِ ، عَنْ بُدَیْلٍ ، عَنْ أَبِی الْجَوْزَائِ ، عَنْ عَائِشَۃَ ، قَالَتْ : کَانَ النَّبِیُّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یَفْتَتِحُ الصَّلاَۃَ بِالتَّکْبِیرِ ، وَکَانَ یَخْتِمُ بِالتَّسْلِیمِ۔ (مسلم ۶۴۰۔ ابوداؤد ۷۷۹)
(٢٣٩٧) حضرت عائشہ فرماتی ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نماز کو تکبیر سے شروع فرماتے تھے اور سلام پر ختم کرتے تھے۔

2398

(۲۳۹۸) حَدَّثَنَا ابْنُ فُضَیْلٍ ، وَوَکِیعٌ ، عَنْ مِسْعَرٍ ، عَنْ عُثْمَانَ الثَّقَفِیِّ ، عَنْ سَالِمٍ ، قَالَ : قَالَ أَبُو الدَّرْدَائِ : لِکُلِّ شَیْئٍ شِعَارٌ ، وَشِعَارُ الصَّلاَۃِ التَّکْبِیرُ۔
(٢٣٩٨) حضرت ابو الدرداء فرماتے ہیں کہ ہر چیز کا ایک شعار ہوتا ہے اور نماز کا شعار تکبیرِ تحریمہ ہے۔

2399

(۲۳۹۹) حَدَّثَنَا ابْنُ إدْرِیسَ ، عَنْ لَیْثٍ ، عَنْ مُجَاہِدٍ ، وَطَاوُوس قَالاَ : التَّشَہُّدُ تَمَامُ الصَّلاَۃِ ، وَالتَّسْلِیمُ إذْنُ قَضَائِہَا۔
(٢٣٩٩) حضرت مجاہد اور حضرت طاوس فرماتے ہیں کہ نماز تشہد پر پوری ہوجاتی ہے اور سلام اس کے پورے کرنے کی اجازت ہے۔

2400

(۲۴۰۰) حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ سَعِیدٍ ، عَنْ وِقَائٍ ، عَنْ سَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ ، قَالَ : لَیْسَ بَعْدَ التَّسْلِیمِ صَلاَۃٌ۔
(٢٤٠٠) حضرت سعید بن جبیر فرماتے ہیں کہ سلام پھیرنے کے بعد نماز باقی نہیں رہتی۔

2401

(۲۴۰۱) حَدَّثَنَا مُعْتَمِرُ بْنُ سُلَیْمَانَ ، عَنْ عِمْرَانَ ، عَنْ أَبِی مِجْلَزٍ ، قَالَ : إذَا سَلَّمَ الإِمَامُ ، فَقَدِ انصرف مَنْ خَلْفَہُ۔
(٢٤٠١) حضرت ابو مجلز فرماتے ہیں کہ جب امام سلام پھیر دے تو پھر مقتدیوں کی بھی نماز پوری ہوگئی۔

2402

(۲۴۰۲) حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ ، قَالَ : أَخْبَرَنَا حُصَیْنٌ ، عَنْ أَبِی وَائِلٍ ، عَنِ الأَسْوَدِ بْنِ یَزِیدَ ، قَالَ : رَأَیْتُ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ افْتَتَحَ الصَّلاَۃَ فَکَبَّرَ ، ثُمَّ قَالَ : سُبْحَانَک اللَّہُمَّ وَبِحَمْدِکَ ، وَتَبَارَکَ اسْمُک وَتَعَالَی جَدُّک ، وَلاَ إلَہَ غَیْرُک۔
(٢٤٠٢) حضرت اسود بن یزید کہتے ہیں کہ میں نے حضرت عمر بن خطابکو دیکھا کہ انھوں نے نماز شروع کرتے ہوئے اللہ اکبر کہا۔ پھر یہ کلمات کہے (ترجمہ) اے اللہ تو پاک ہے اور تیری ہی تعریف ہے۔ تیرا نام بابرکت ہے، تیری شان بلند ہے اور تیرے سوا کوئی معبود نہیں۔

2403

(۲۴۰۳) حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ ، عَنْ مُغِیرَۃَ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ ، قَالَ : کَانَ عُمَرُ إذَا افْتَتَحَ الصَّلاَۃَ کَبَّرَ ، فَذَکَرَ مِثْلَ حَدِیثِ حُصَیْنٍ ، وَزَادَ فِیہِ : یَجْہَرُ بِہِنَّ ، قَالَ : وَقَالَ : کَانَ إبْرَاہِیمُ لاَ یَجْہَرُ بِہِنَّ۔
(٢٤٠٣) ایک اور سند سے یہی حدیث منقول ہے، جس میں یہ اضافہ بھی ہے کہ وہ ان کلمات کو بلند آواز سے کہا کرتے تھے۔ حضرت ابراہیم بھی ان کلمات کو بلند آواز سے کہا کرتے تھے۔

2404

(۲۴۰۴) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، قَالَ : حَدَّثَنَا الأَعْمَش ، عَنْ إبْرَاہِیمَ ، عَنِ الأَسْوَدِ ، قَالَ : سَمِعْتُ عُمَرَ یَقُولُ حِینَ افْتَتَحَ الصَّلاَۃَ : سُبْحَانَک اللَّہُمَّ وَبِحَمْدِکَ ، وَتَبَارَکَ اسْمُک وَتَعَالَی جَدُّک ، وَلاَ إلَہَ غَیْرُک۔
(٢٤٠٤) حضرت اسود فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت عمرکو نماز کے شروع میں یہ کلمات کہتے ہوئے سنا (ترجمہ) اے اللہ تو پاک ہے اور تیری ہی تعریف ہے۔ تیرا نام بابرکت ہے، تیری شان بلند ہے اور تیرے سوا کوئی معبود نہیں۔

2405

(۲۴۰۵) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنِ ابْنِ عَوْنٍ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ ، عْن عَلْقَمَۃَ ؛ أَنَّہُ انْطَلَقَ إلَی عُمَرَ ، فَقَالُوا لَہُ : احْفَظْ لَنَا مَا اسْتَطَعْت ، فَلَمَّا قَدِمَ قَالَ : فِیمَا حَفِظْت أَنَّہُ تَوَضَّأَ مَرَّتَیْنِ وَنَثَرَ مَرَّتَیْنِ ، فَلَمَّا کَبَّرَ ، أَوْ فَلَمَّا قَامَ إلَی الصَّلاَۃِ ، قَالَ: سُبْحَانَک اللَّہُمَّ وَبِحَمْدِکَ ، وَتَبَارَکَ اسْمُک وَتَعَالَی جَدُّک ، وَلاَ إلَہَ غَیْرُک۔
(٢٤٠٥) حضرت علقمہ فرماتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں حضرت عمر کی خدمت میں حاضرہوا اور ہمارے ساتھیوں نے ان سے کہا کہ آپ ہمیں جو کچھ سکھا سکتے ہیں وہ سکھا دیجئے۔ پھر حضرت عمرنے جو باتیں ہمیں سکھائیں ان میں سے مجھے یہ یاد ہے کہ انھوں نے دو مرتبہ وضو کیا اور دو مرتبہ اپناناک صاف کیا۔ پھر جب انھوں نے نماز کے لیے تکبیر کہی تو یہ کلمات کہے (ترجمہ) اے اللہ تو پاک ہے اور تیری ہی تعریف ہے۔ تیرا نام بابرکت ہے، تیری شان بلند ہے اور تیرے سوا کوئی معبود نہیں۔

2406

(۲۴۰۶) حَدَّثَنَا عَبْدُ السَّلاَمِ ، عَنْ خُصَیْفٍ ، عَنْ أَبِی عُبَیْدَۃَ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ ؛ أَنَّہُ کَانَ إذَا افْتَتَحَ الصَّلاَۃَ ، قَالَ : سُبْحَانَک اللَّہُمَّ وَبِحَمْدِکَ ، وَتَبَارَکَ اسْمُک وَتَعَالَی جَدُّک ، وَلاَ إلَہَ غَیْرُک۔
(٢٤٠٦) حضرت ابو عبیدہ فرماتے ہیں کہ حضرت عبداللہ جب نماز شروع کرتے تو یہ کلمات کہتے (ترجمہ) اے اللہ تو پاک ہے اور تیری ہی تعریف ہے۔ تیرا نام بابرکت ہے، تیری شان بلند ہے اور تیرے سوا کوئی معبود نہیں۔

2407

(۲۴۰۷) حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ الأَحْمَرِِِ ، عَنْ إسْمَاعِیلَ بْنِ أَبِی خَالِدٍ ، عَنْ حَکِیمِ بْنِ جَابِرٍ ؛ أَنَّ عُمَرَ کَانَ إذَا افْتَتَحَ الصَّلاَۃَ ، قَالَ : سُبْحَانَک اللَّہُمَّ وَبِحَمْدِکَ ، وَتَبَارَکَ اسْمُک وَتَعَالَی جَدُّک ، وَلاَ إلَہَ غَیْرُک۔
(٢٤٠٧) حضرت حکیم بن جابر کہتے ہیں کہ حضرت عمرجب نماز شروع کرتے تو یہ کلمات کہتے تھے (ترجمہ) اے اللہ تو پاک ہے اور تیری ہی تعریف ہے۔ تیرا نام بابرکت ہے، تیری شان بلند ہے اور تیرے سوا کوئی معبود نہیں۔

2408

(۲۴۰۸) حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ الأَحْمَرِِِ ، عَنِ ابْنِ عَجْلاَنَ ، قَالَ : بَلَغَنِی أَنَّ أَبَا بَکْرٍ کَانَ یَقُولُ مِثْلَ ذَلِکَ۔
(٢٤٠٨) حضرت ابن عجلان کہتے ہیں کہ حضرت ابو بکر بھی یہ کلمات کہا کرتے تھے۔

2409

(۲۴۰۹) حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ عَیَّاشٍ ، عَنْ عَاصِمٍ ، عَنْ أَبِی وَائِلٍ ، قَالَ : کَانَ عُمَرُ إذَا افْتَتَحَ الصَّلاَۃَ ، قَالَ : سُبْحَانَک اللَّہُمَّ وَبِحَمْدِکَ ، وَتَبَارَکَ اسْمُک وَتَعَالَی جَدُّک ، وَلاَ إلَہَ غَیْرُک ، یُسْمِعُنَا۔
(٢٤٠٩) حضرت ابو وائل کہتے ہیں کہ حضرت عمرجب نماز شروع کرتے تو یہ کلمات کہا کرتے تھے (ترجمہ) اے اللہ تو پاک ہے اور تیری ہی تعریف ہے۔ تیرا نام بابرکت ہے، تیری شان بلند ہے اور تیرے سوا کوئی معبود نہیں۔

2410

(۲۴۱۰) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ ، عَنِ الأَسْوَدِ ، عَنْ عُمَرَ ؛ أَنَّہُ قَالَ حِینَ اسْتَفْتَحَ الصَّلاَۃَ : سُبْحَانَک اللَّہُمَّ وَبِحَمْدِکَ ، وَتَبَارَکَ اسْمُک وَتَعَالَی جَدُّک ، وَلاَ إلَہَ غَیْرُک۔
(٢٤١٠) حضرت اسود فرماتے ہیں کہ حضرت عمرجب نماز شروع کرتے تو یہ کلمات کہا کرتے تھے (ترجمہ) اے اللہ تو پاک ہے اور تیری ہی تعریف ہے۔ تیرا نام بابرکت ہے، تیری شان بلند ہے اور تیرے سوا کوئی معبود نہیں۔

2411

(۲۴۱۱) حَدَّثَنَا ابْنُ إدْرِیسَ ، عَنْ حُصَیْنٍ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّۃَ ، عَنْ عَبَّادِ بْنِ عَاصِمٍ ، عَنْ نَافِعِ بْنِ جُبَیْرِ بْنِ مُطْعِمٍ ، عَنْ أَبِیہِ ، قَالَ : سَمِعْتُ النَّبِیَّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ حِینَ افْتَتَحَ الصَّلاَۃَ ، قَالَ : اللَّہُ أَکْبَرُ ، ثَلاَثًا ، الْحَمْدُ لِلَّہِ کَثِیرًا ، ثَلاَثًا ، سُبْحَانَ اللہِ بُکْرَۃً وَأَصِیلاً ، ثَلاَثًا ، اللَّہُمَّ إنِّی أَعُوذُ بِکَ مِنَ الشَّیْطَانِ الرجیم ، مِنْ ہَمْزِہِ ، وَنَفْخِہِ، وَنَفْثِہِ۔ (بیہقی ۳۵)
(٢٤١١) حضرت جبیر بن مطعم فرماتے ہیں کہ میں نے حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو نماز شروع کرتے سنا کہ آپ نے تین مرتبہ اللہ اکبر کہا، تین مرتبہ الحمد للّٰہ کثیرا کہا، تین مرتبہ سُبْحَانَ اللہِ بُکْرَۃً وَأَصِیلاً کہا، پھر یہ کلمات کہے (ترجمہ) میں شیطان مردود کی طرف سے متوجہ کردہ بیماری، اس کی طرف سے مسلط کردہ تکبر اور اس کی طرف سے الہام کردہ شعر سے اللہ تعالیٰ کی پناہ چاہتا ہوں۔

2412

(۲۴۱۲) حَدَّثَنَا ابْنُ فُضَیْلٍ ، عَنْ حُصَیْنٍ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّۃَ ، عَنْ عَمَّارِ بْنِ عَاصِمٍ ، عَنِ ابْنِ جُبَیْرِ بْنِ مُطْعِمٍ ، عَنْ أَبِیہِ، قَالَ : رَأَیْتُ النَّبِیَّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ صَلَّی الضُّحَی ، فَذَکَرَ مِثْلَ حَدِیثِ ابْنِ إدْرِیسَ۔
(٢٤١٢) ایک اور سند سے یہی حدیث مروی ہے۔

2413

(۲۴۱۳) حَدَّثَنَا ابْنُ فُضَیْلٍ ، عَنِ الْعَلاَئِ بْنِ الْمُسَیَّبِ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّۃَ ، عَنْ طَلْحَۃَ بْنِ یَزِیدَ الأَنْصَارِیِّ ، عَنْ حُذَیْفَۃَ قَالَ : قَامَ النَّبِیُّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ذَاتَ لَیْلَۃٍ مِنْ رَمَضَانَ فِی حُجْرَۃٍ مِنْ جَرِیدِ النَّخْلِ ، ثُمَّ صَبَّ علَیْہِ دَلْوًا مِنْ مَائٍ ، ثُمَّ قَالَ : اللَّہُ أَکْبَرُ ذُو الْمَلَکُوتِ ، وَالْجَبَرُوتِ ، وَالْکِبْرِیَائِ ، وَالْعَظَمَۃِ۔ (احمد ۵/۴۰۰۔ نسائی ۱۳۷۸)
(٢٤١٣) حضرت حذیفہ فرماتے ہیں کہ ایک مرتبہ رمضان کی ایک رات میں حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کھجور کی چھال کے بنے حجرہ سے باہر تشریف لائے، پھر اپنے اوپر پانی کا ایک ڈول ڈالا اور فرمایا (ترجمہ) اللہ سب سے بڑا ہے، وہ بادشاہت ، جلال، کبریائی اور عظمت کا مالک ہے۔

2414

(۲۴۱۴) حَدَّثَنَا سُوَیْد بْنُ عَمْرٍو الْکَلْبِیُّ ، قَالَ : حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِیزِ بْنُ أَبِی سَلَمَۃَ ، قَالَ : أَخْبَرَنَا الْمَاجِشُونُ عَمِّی، عَنِ الأَعْرَجِ ، عَنْ عُبَیْدِ اللہِ بْنِ أَبِی رَافِعٍ ، عَنْ عَلِیٍّ ، قَالَ : کَانَ النَّبِیُّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ إذَا افْتَتَحَ الصَّلاَۃَ کَبَّرَ ، ثُمَّ قَالَ : وَجَّہْت وَجْہِی لِلَّذِی فَطَرَ السَّمَاوَاتِ وَالأَرْضَ حَنِیفًا ، وَمَا أَنَا مِنَ الْمُشْرِکِینَ ، إنَّ صَلاَتِی وَنُسُکِی وَمَحْیَایَ وَمَمَاتِی لِلَّہِ رَبِّ الْعَالَمِینَ لاَ شَرِیکَ لَہُ ، وَبِذَلِکَ أُمِرْت وَأَنَا أَوَّلُ الْمُسْلِمِینَ ، اللَّہُمَّ أَنْتَ الْمَلِکُ لاَ إلَہَ إِلاَّ أَنْتَ ، أَنْتَ رَبِّی وَأَنَا عَبْدُک ، ظَلَمْت نَفْسِی ، وَاعْتَرَفْت بِذَنْبِی فَاغْفِرْ لِی ذُنُوبِی جَمِیعًا ، إِنَّہُ لاَ یَغْفِرُ الذُّنُوبَ إِلاَّ أَنْتَ ، وَاہْدِنِی لأَحْسَنِ الأَخْلاَقِ لاَ یَہْدِینی لأَحْسَنِہَا إِلاَّ أَنْتَ ، وَاصْرِفْ عَنِّی سَیِّئَہَا لاَ یَصْرِفُ عَنِّی سَیِّئَہَا إِلاَّ أَنْتَ ، لَبَّیْکَ وَسَعْدَیْکَ ، وَالْخَیْرُ کُلُّہُ فِی یَدَیْک ، أَنَا بِکَ وَإِلَیْک ، تَبَارَکْت وَتَعَالَیْت ، أَسْتَغْفِرُک وَأَتُوبُ إلَیْک۔ (مسلم ۲۰۱۔ ترمذی ۳۴۲۱)
(٢٤١٤) حضرت علی فرماتے ہیں کہ حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جب نماز شروع کرتے تو اللہ اکبر کہنے کے بعد یہ کلمات ارشاد فرماتے (ترجمہ) میں نے اپنا چہرہ یکسوہو کر اس ذات کی طرف پھیرلیا جس نے زمینوں اور آسمانوں کو وجودبخشا ہے۔ اور میں شرک کرنے والوں میں سے نہیں ہوں۔ میری نماز، میری قربانی، میری زندگی اور میری موت اللہ رب العالمین کے لیے ہے جس کا کوئی شریک نہیں۔ مجھے اسی بات کا حکم دیا گیا ہے اور میں اسلام لانے والوں میں ابتداء کرنے والا ہوں۔ اے اللہ ! تو بادشاہ ہے، تیرے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں، تو میرا رب ہے اور میں تیرا بندہ ہوں۔ میں نے اپنی جان پر ظلم کیا اور میں اپنے گناہ کا اعتراف کرتا ہوں تو میرے سارے گناہوں کو معاف فرمادے، یقیناً تیرے سوا گناہوں کو کوئی معاف نہیں کرسکتا۔ مجھے اچھے اخلاق کی ہدایت عطا فرما، تیرے سوا اچھے اخلاق کی ہدایت کوئی نہیں دے سکتا۔ مجھے برے اخلاق سے محفوظ فرما تیرے سوا مجھے برے اخلاق سے کوئی محفوظ نہیں رکھ سکتا۔ میں حاضر ہوں اور تیری خدمت میں حاضری کو سعادت سمجھ کر حاضر ہوں۔ ساری کی ساری بھلائیاں تیرے ہاتھ میں ہیں، میرا سہارا اور مرجع تو ہی ہے، تو بابرکت ہے اور تو بلند ہے۔ میں تجھ سے مغفرت طلب کرتا ہوں اور تیرے دربار میں توبہ کرتا ہوں۔

2415

(۲۴۱۵) حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ ، عَنْ شُعْبَۃَ ، عَنِ الْحَکَمِ ، قَالَ : سَمِعْتُ عَمْرَو بْنَ مَیْمُونٍ ، قَالَ : صَلَّی بِنَا عُمَرُ الصُّبْحَ وَہُوَ مُسَافِرٌ بِذِی الْحُلَیْفَۃِ وَہُوَ یُرِیدُ مَکَّۃَ ، فَقَالَ : اللَّہُ أَکْبَرُ ، سُبْحَانَک اللَّہُمَّ وَبِحَمْدِکَ ، وَتَبَارَکَ اسْمُک وَتَعَالَی جَدُّک ، وَلاَ إلَہَ غَیْرُک۔
(٢٤١٥) حضرت عمرو بن میمون کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت عمر مکہ کی طرف جاتے ہوئے مقام ذو الحلیفہ میں تھے، آپ نے وہاں ہمیں فجر کی نماز پڑھائی اور اس میں اللہ اکبرکہنے کے بعد یہ کلمات کہے (ترجمہ) اے اللہ تو پاک ہے اور تیری ہی تعریف ہے۔ تیرا نام بابرکت ہے، تیری شان بلند ہے اور تیرے سوا کوئی معبود نہیں۔

2416

(۲۴۱۶) حَدَّثَنَا زَیْدُ بْنُ حُبَابٍ ، قَالَ : حدَّثَنِی جَعْفَرُ بْنُ سُلَیْمَانَ الضُّبَعِیُّ ، عَنْ عَلِیِّ بْنِ عَلِیٍّ الرِّفَاعِیِّ ، عَنْ أَبِی الْمُتَوَکِّلِ ، عَنْ أَبِی سَعِیدٍ الْخُدْرِیِّ ، قَالَ : کَانَ النَّبِیُّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یَسْتَفْتِحُ الصَّلاَۃَ یَقُولُ : سُبْحَانَک اللَّہُمَّ وَبِحَمْدِکَ ، وَتَبَارَکَ اسْمُک وَتَعَالَی جَدُّک ، وَلاَ إلَہَ غَیْرُک۔ (ابن ماجہ ۸۰۴۔ نسائی ۹۷۳)
(٢٤١٦) حضرت ابو سعید خدری فرماتے ہیں کہ حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جب نماز شروع فرماتے تو یہ کلمات کہتے (ترجمہ) اے اللہ تو پاک ہے اور تیری ہی تعریف ہے۔ تیرا نام بابرکت ہے، تیری شان بلند ہے اور تیرے سوا کوئی معبود نہیں۔

2417

(۲۴۱۷) حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ ، قَالَ : أَخْبَرَنَا جُوَیْبِرٌ ، عَنِ الضَّحَّاکِ : فِی قَوْلِہِ : وَسَبِّحْ بِحَمْدِ رَبِّکَ حِینَ تَقُومُ ، قَالَ : حِینَ تَقُومُ إلَی الصَّلاَۃِ تَقُولُ ہَؤُلاَئِ الْکَلِمَاتِ ، سُبْحَانَک اللَّہُمَّ وَبِحَمْدِکَ ، وَتَبَارَکَ اسْمُک وَتَعَالَی جَدُّک ، وَلاَ إلَہَ غَیْرُک۔
(٢٤١٧) حضرت ضحاک اللہ تعالیٰ کے ارشاد { وَسَبِّحْ بِحَمْدِ رَبِّکَ حِینَ تَقُومُ } کے بارے میں فرماتے ہیں کہ اس کا معنی یہ ہے کہ جب تم نماز کے لیے کھڑے ہوجاؤ تو یہ کلمات کہو (ترجمہ) اے اللہ تو پاک ہے اور تیری ہی تعریف ہے۔ تیرا نام بابرکت ہے، تیری شان بلند ہے اور تیرے سوا کوئی معبود نہیں۔

2418

(۲۴۱۸) حَدَّثَنَا ابْنُ فُضَیْلٍ ، وَأَبُو مُعَاوِیَۃَ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ التَّیْمِیِّ ، عَنِ الْحَارِثِ بْنِ سُوَیْد، قَالَ: قَالَ ابْنُ مَسْعُودٍ : إنَّ مِنْ أَحَبِّ الْکَلاَمِ إلَی اللہِ أَنْ یَقُولَ الرَّجُلُ : سُبْحَانَک اللَّہُمَّ وَبِحَمْدِکَ ، وَتَبَارَکَ اسْمُک وَتَعَالَی جَدُّک ، وَلاَ إلَہَ غَیْرُک ، رَبِّ إنِّی ظَلَمْت نَفْسِی فَاغْفِرْ لِی ذنوبی ، إِنَّہُ لاَ یَغْفِرُ الذُّنُوبَ إِلاَّ أَنْتَ۔
(٢٤١٨) حضرت ابن مسعود فرماتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ کو اپنے بندے کا سب سے زیادہ پسندیدہ کلام یہ ہے کہ وہ یہ کہے (ترجمہ) اے اللہ تو پاک ہے اور تیری ہی تعریف ہے۔ تیرا نام بابرکت ہے، تیری شان بلند ہے اور تیرے سوا کوئی معبود نہیں، اے میرے رب ! میں نے اپنی جان پر ظلم کیا، تو میرے گناہوں کو معاف فرمادے، یقیناً تیرے سوا کوئی گناہوں کو معاف نہیں کرسکتا۔

2419

(۲۴۱۹) حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ ، عَنِ الأَسْوَدِ ، قَالَ : کَانَ عُمَرُ إذَا افْتَتَحَ الصَّلاَۃَ رَفَعَ صَوْتَہُ یُسْمِعُنَا یَقُولُ : سُبْحَانَک اللَّہُمَّ وَبِحَمْدِکَ ، وَتَبَارَکَ اسْمُک وَتَعَالَی جَدُّک ، وَلاَ إلَہَ غَیْرُک۔
(٢٤١٩) حضرت اسود فرماتے ہیں کہ حضرت عمرجب نماز شروع کرتے تو ہمیں سنانے کے لیے بلند آواز سے یہ کلمات پڑھتے (ترجمہ) اے اللہ تو پاک ہے اور تیری ہی تعریف ہے۔ تیرا نام بابرکت ہے، تیری شان بلند ہے اور تیرے سوا کوئی معبود نہیں۔

2420

(۲۴۲۰) حَدَّثَنَا عُبَیْدُ اللہِ ، قَالَ : حَدَّثَنَا إسْرَائِیلُ ، عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ بْنِ أَبِی الْخَلِیلِ ، عَنْ عَلِیٍّ ، قَالَ : سَمِعْتُہُ حِینَ کَبَّرَ فِی الصَّلاَۃِ ، قَالَ : لاَ إلَہَ إِلاَّ أَنْتَ سُبْحَانَک ، إنِّی ظَلَمْت نَفْسِی فَاغْفِرْ لِی ذُنُوبِی ، إِنَّہُ لاَ یَغْفِرُ الذُّنُوبَ إِلاَّ أَنْتَ۔
(٢٤٢٠) حضرت عبداللہ بن ابی الخلیل فرماتے ہیں کہ حضرت علیجب نماز کے لیے تکبیرِتحریمہ کہہ لیتے تو یہ کلمات کہتے ” اے اللہ ! تو پاک ہے اور تیرے سوا کوئی معبود نہیں۔ میں نے اپنی جان پر ظلم کیا تو میرے گناہوں کو معاف فرمادے بیشک تیرے سوا گناہوں کو کوئی معاف نہیں کرسکتا۔

2421

(۲۴۲۱) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ سُفْیَانَ وَعَلِیِّ بْنِ صَالِحٍ ، عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ ، عَنِ ابْنِ أَبِی الْخَلِیلِ ، عَنْ عَلِیٍّ ، مِثْلَہُ۔
(٢٤٢١) ایک اور سند سے یہی حدیث منقول ہے۔

2422

(۲۴۲۲) حَدَّثَنَا وَکِیعُ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ ، عَنْ أَبِی الْہَیْثُمِ ، قَالَ : سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ یَقُولُ حِینَ یَفْتَتِحُ الصَّلاَۃَ : اللَّہُ أَکْبَرُ کَبِیرًا ، وَسُبْحَانَ اللہِ وَبِحَمْدِہِ بُکْرَۃً وَأَصِیلاً ، اللَّہُمَّ اجْعَلْہُ أَحَبَّ شَیْئٍ إلَیَّ ، وَأَخْشَی شَیْئٍ عِنْدِی۔
(٢٤٢٢) حضرت ابو الہیثم فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت ابن عمرکو نماز شروع کرتے وقت یہ کلمات کہتے ہوئے سنا ہے (ترجمہ) اللہ سب سے بڑا ہے، اللہ پاک ہے اور صبح وشام اس کی تعریف ہے، اے اللہ اپنے سامنے کھڑے ہونے کو میرے لیے سب سے زیادہ محبوب چیز بنادے اور اسے میرے لیے سب سے زیادہ قابل خشیت چیز بنادے۔

2423

(۲۴۲۳) حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ ، عَنِ الأَسْوَدِ ، عَنِ ابْنِ مَسْعُودٍ ، نَحْوَہُ۔
(٢٤٢٣) حضرت ابن مسعود سے بھی ایسے کلمات منقول ہیں۔

2424

(۲۴۲۴) حَدَّثَنَا ابْنُ عُیَیْنَۃَ ، عَنِ الزُّہْرِیِّ ، عَنْ سَالِمٍ ، عَنْ أَبِیہِ ، قَالَ : رَأَیْتُ النَّبِیَّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ إذَا افْتَتَحَ الصَّلاَۃَ رَفَعَ یَدَیْہِ حَتَّی یُحَاذِیَ مَنْکِبَیْہِ۔ (ترمذی ۲۵۶۔ ابوداؤد ۷۲۱)
(٢٤٢٤) حضرت ابن عمر فرماتے ہیں کہ نبی پاک (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نماز شروع کرتے وقت ہاتھوں کو کندھوں تک اٹھایا کرتے تھے۔

2425

(۲۴۲۵) حَدَّثَنَا ابْنُ إدْرِیسَ ، عَنْ عَاصِمِ بْنِ کُلَیْبٍ ، عَنْ أَبِیہِ ، عَنْ وَائِلِ بْنِ حُجْرٍ ، قَالَ : قَدِمْتُ الْمَدِینَۃَ ، فَقُلْتُ: لأَنْظُرَنَّ إلَی صَلاَۃِ النَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، قَالَ : فَکَبَّرَ وَرَفَعَ یَدَیْہِ ، حَتَّی رَأَیْت إبْہَامَیْہِ قَرِیبًا مِنْ أُذُنَیْہِ۔ (ابوداؤ۹ ۷۲۸۔ نسائی ۱۱۹۱)
(٢٤٢٥) حضرت وائل بن حجرکہتے ہیں کہ جب میں مدینہ آیا تو میں نے لوگوں سے کہا کہ میں حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی نماز کو دیکھنے کا اشتیاق رکھتا ہوں۔ چنانچہ میں نے دیکھا کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے تکبیر تحریمہ کہتے وقت ہاتھوں کو اتنا اٹھایا کہ آپ کے انگوٹھے آپ کے کانوں کے قریب ہوگئے۔

2426

(۲۴۲۶) حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ ، عَنْ یَزِیدَ بْنِ أَبِی زِیَادٍ ، عَنِ ابْنِ أَبِی لَیْلَی ، عَنِ الْبَرَائِ بْنِ عَازِبٍ ، قَالَ : رَأَیْتُ النَّبِیَّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ حِینَ افْتَتَحَ الصَّلاَۃَ رَفَعَ یَدَیْہِ حَتَّی کَادَتَا تُحَاذِیَانِ أُذُنَیْہِ۔ (احمد ۴/۲۰۲۔ عبدالرزاق ۳۵۳۰)
(٢٤٢٦) حضرت براء بن عازب فرماتے ہیں کہ میں نے حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو دیکھا کہ آپ نے نماز شروع کرتے وقت ہاتھوں کو اتنا اٹھایا کہ وہ آپ کے کانوں کے برابر ہوگئے۔

2427

(۲۴۲۷) حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَیْرٍ ، عَنْ سَعِیدِ بْنِ أَبِی عَرُوبَۃَ ، عَنْ قَتَادَۃَ ، عَنْ نَصْرِ بْنِ عَاصِمٍ ، عَنْ مَالِکِ بْنِ الْحُوَیْرِثِ ، قَالَ : رَأَیْتُ النَّبِیَّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ رَفَعَ یَدَیْہِ حَتَّی یُحَاذِیَ بِہِمَا فُرُوعَ أُذُنَیْہِ۔ (مسلم ۲۶۔ ابوداؤد ۷۴۵)
(٢٤٢٧) حضرت مالک بن حویرث فرماتے ہیں کہ میں نے حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو نماز میں ہاتھوں کو اتنا بلند کرتے دیکھا کہ وہ آپ کے کانوں کے لو کے برابر ہوگئے۔

2428

(۲۴۲۸) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنِ الزُّبَیْرِ بْنِ عَدِیٍّ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ ، عَنِ الأَسْوَدِ ؛ أَنَّ عُمَرَ کَانَ یَرْفَعُ یَدَیْہِ فِی الصَّلاَۃِ حَذْوَ مَنْکِبَیْہِ۔
(٢٤٢٨) حضرت اسود فرماتے ہیں کہ حضرت عمر نماز میں ہاتھوں کو کندھوں کے برابر بلند فرماتے تھے۔

2429

(۲۴۲۹) حَدَّثَنَا ابْنُ إدْرِیسَ ، عَنْ عُبَیْدِ اللہِ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ؛ أَنَّہُ کَانَ یَرْفَعُ یَدَیْہِ حَذْوَ مَنْکِبَیْہِ۔
(٢٤٢٩) حضرت نافع فرماتے ہیں کہ حضرت ابن عمر نماز میں ہاتھوں کو کندھوں کے برابر بلند فرمایا کرتے تھے۔

2430

(۲۴۳۰) حَدَّثَنَا جَرِیرٌ ، عَنْ مُغِیرَۃَ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ ، قَالَ : لاَ تُجَاوِزْ بِالْیَدَیْنِ الأُذُنَیْنِ فِی الصَّلاَۃِ۔
(٢٤٣٠) حضرت ابراہیم فرماتے ہیں کہ نماز میں ہاتھوں کو کانوں سے زیادہ بلند مت کرو۔

2431

(۲۴۳۱) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ إسْرَائِیلَ ، عَنْ جَابِرٍ ، عَنْ أَبِی جَعْفَرٍ ، قَالَ : لاَ یُجَاوِزُ أُذُنَیْہِ بِیَدَیْہِ فِی الإِفْتِتَاحِ۔
(٢٤٣١) حضرت ابو جعفر فرماتے ہیں کہ تکبیر تحریمہ کے وقت ہاتھ کانوں سے زیادہ بلند نہیں ہونے چاہئیں۔

2432

(۲۴۳۲) حَدَّثَنَا عَبَّادُ بْنُ العوام ، عَنِ ابْنِ عَوْنٍ ، عَنْ مُحَمَّدٍ ؛ أَنَّہُ کَانَ یَرْفَعُ یَدَیْہِ حَذْوَ مَنْکِبَیْہِ۔
(٢٤٣٢) حضرت ابن عون فرماتے ہیں کہ حضرت محمد نماز میں ہاتھوں کو کندھوں کے برابر بلند فرمایا کرتے تھے۔

2433

(۲۴۳۳) حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ مَنْصُورٍ ، وَعُبَیْدُ اللہِ ، عَنْ إسْرَائِیلَ ، عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ ، عَنْ أَبِی مَیْسَرَۃَ ، قَالَ : کَانَ أَصْحَابُنَا إذَا افْتَتَحُوا الصَّلاَۃَ رَفَعُوا أَیْدِیَہُمْ إلَی آذَانِہِمْ۔
(٢٤٣٣) حضرت ابو میسرہ فرماتے ہیں کہ ہمارے اصحاب جب نماز شروع کرتے تو ہاتھوں کو کانوں تک اٹھایا کرتے تھے۔

2434

(۲۴۳۴) حَدَّثَنَا عَبْدَۃُ بْنُ سُلَیْمَانَ ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِکِ بْنِ أَبِی سُلَیْمَانَ ، عَنْ عَطَائٍ ، قَالَ : لاَ تُجَاوِزْ بِیَدَیْک أُذُنَیْک فِی دُعَائٍ ، أَوْ غَیْرِہِ۔
(٢٤٣٤) حضرت عطاء فرماتے ہیں کہ دعا وغیرہ میں ہاتھوں کو کانوں سے بلند مت کرو۔

2435

(۲۴۳۵) حَدَّثَنَا ابْنُ إدْرِیسَ ، عَنْ عَاصِمِ بْنِ کُلَیْبٍ ، عَنْ مُحَارِبٍ ، قَالَ : لَوْ رَأَیْتَ عَبْدَ اللہِ بْنَ عُمَرَ إذَا قامَ إلَی الصَّلاَۃِ ، قَالَ : ہَکَذَا ، وَرَفَعَ یَدَیْہِ حَذْوَ وَجْہِہِ۔
(٢٤٣٥) حضرت محارب فرماتے ہیں کہ اگر تم نے حضرت ابن عمر کو نماز شروع کرتے ہوئے دیکھا ہوتا تو تم دیکھتے کہ وہ اپنے ہاتھوں کو چہرے کے برابر رکھا کرتے تھے۔

2436

(۲۴۳۶) حَدَّثَنَا ابْنُ إدْرِیسَ ، عَنْ یَحْیَی بْنِ سَعِیدٍ ، عَنْ سُلَیْمَانَ بْنِ یَسَارٍ ؛ أَنَّ النَّبِیَّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ کَانَ یَرْفَعُ یَدَیْہِ حَذْوَ مَنْکِبَیْہِ۔
(٢٤٣٦) حضرت سلیمان بن یسار فرماتے ہیں کہ حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نماز میں ہاتھوں کو کندھوں کے برابر بلند فرمایا کرتے تھے۔

2437

(۲۴۳۷) حَدَّثَنَا سُفْیَانُ بْنُ عُیَیْنَۃَ ، عَنْ إسْمَاعِیلَ بْنِ مُحَمَّدٍ ، عَنِ الأَعْرَجِ ، قَالَ : سَمِعْتُ أَبَا ہُرَیْرَۃَ یَقُولُ : مِنْکُمْ مَنْ یَقُولُ ہَکَذَا ، وَرَفَعَ سُفْیَانُ یَدَیْہِ حَتَّی تَجَاوَزَ بِہِمَا رَأْسَہُ ، وَمِنْکُمْ مَنْ یَقُولُ ہَکَذَا ، وَوَضَعَ یَدَیْہِ عِنْدَ بَطْنِہِ ، وَمِنْکُمْ مَنْ یَقُولُ ہَکَذَا ، یَعْنِی : حَذْوَ مَنْکِبَیْہِ۔
(٢٤٣٧) حضرت ابوہریرہ فرماتے ہیں کہ تم میں سے بعض لوگ ایسے ہیں جو ہاتھوں کو سر سے بھی زیادہ اونچا کرلیتے ہیں۔ بعض لوگ ایسے ہیں جو ہاتھوں کو پیٹ کے پاس رکھتے ہیں اور بعض لوگ ایسے ہیں جو ہاتھوں کو کندھوں کے برابر بلند کرتے تھے۔

2438

(۲۴۳۸) حَدَّثَنَا مَعْنُ بْنُ عِیسَی ، عَنْ خَالِدِ بْنِ أَبِی بَکْرٍ ، قَالَ : رَأَیْتُ سَالِمًا إذَا قَامَ یَرْفَعُ یَدَیْہِ حَذْوَ مَنْکِبَیْہِ۔
(٢٤٣٨) حضرت خالد بن ابی بکر فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت سالم کو دیکھا کہ وہ جب نماز کے لیے کھڑے ہوتے تو کندھوں تک ہاتھ بلند کیا کرتے تھے۔

2439

(۲۴۳۹) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ بَشِیرٍ ، عَنْ مِسْعَرٍ ، عَنِ ابْنِ أَبِی ذِئْبٍ ، عَنْ سَالِمٍ ؛ أَنَّہُ کَانَ یَرْفَعُ یَدَیْہِ حَذْوَ مَنْکِبَیْہِ۔
(٢٤٣٩) حضرت ابن ابی ذئب فرماتے ہیں کہ حضرت سالم نماز میں ہاتھوں کو کندھوں کے برابر بلند فرمایا کرتے تھے۔

2440

(۲۴۴۰) حَدَّثَنَا سُفْیَانُ بْنُ عُیَیْنَۃَ ، عَنِ الزُّہْرِیِّ ، عَنْ سَالِمٍ ، عَنْ أَبِیہِ ، قَالَ : رَأَیْتُ النَّبِیَّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یَرْفَعُ یَدَیْہِ إذَا افْتَتَحَ الصَّلاَۃَ ، وَإِذَا رَکَعَ وَبَعْدَمَا یَرْفَعُ ، وَلاَ یَرْفَعُ یَدَیْہِ بَیْنَ السَّجْدَتَیْنِ۔
(٢٤٤٠) حضرت ابن عمر فرماتے ہیں کہ میں نے نبی پاک (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو دیکھا کہ آپ نماز شروع کرتے وقت ہاتھوں کو اٹھایا کرتے تھے، پھر رکوع کرتے وقت بھی ہاتھوں کو اٹھایا کرتے تھے، رکوع سے اٹھتے وقت بھی ہاتھ اٹھایا کرتے تھے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) دونوں سجدوں کے درمیان ہاتھ نہیں اٹھایا کرتے تھے۔

2441

(۲۴۴۱) حَدَّثَنَا ابْنُ إدْرِیسَ ، عَنْ عَاصِمِ بْنِ کُلَیْبٍ ، عَنْ أَبِیہِ ، عَنْ وَائِلِ بْنِ حُجْرٍ ، قَالَ : رَأَیْتُ النَّبِیَّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یَرْفَعُ یَدَیْہِ کُلَّمَا رَکَعَ وَرَفَعَ۔
(٢٤٤١) حضرت وائل بن حجر فرماتے ہیں کہ میں نے نبی پاک (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو دیکھا کہ جب بھی رکوع میں جاتے اور رکوع سے اٹھتے تو ہاتھ اٹھایا کرتے تھے۔

2442

(۲۴۴۲) حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَیْرٍ ، عَنِ ابْنِ أَبِی عَرُوبَۃَ ، عَنْ قتادۃ ، عَنْ نَصْرِ بْنِ عَاصِمٍ ، عَنْ مَالِکِ بْنِ الْحُوَیْرِثِ ، قَالَ : رَأَیْتُ النَّبِیَّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یُکَبِّرُ إذَا رَکَعَ ، وَإِذَا رَفَعَ رَأْسَہُ مِنَ الرُّکُوعِ حَتَّی یُحَاذِیَ بِہِمَا فُرُوعَ أُذُنَیْہِ۔
ٌ(٢٤٤٢) حضرت مالک بن حویرث فرماتے ہیں کہ میں نے نبی پاک (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو دیکھا آپ رکوع میں جاتے ہوئے اور رکوع سے اٹھتے ہوئے ہاتھوں کو اتنا بلند فرماتے کہ کانوں کی لو کے برابر ہوجاتے ۔

2443

(۲۴۴۳) حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ ، عَنِ الزُّہْرِیِّ ، عَنْ سَالِمٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ؛ أَنَّ النَّبِیَّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ کَانَ یَرْفَعُ یَدَیْہِ إذَا افْتَتَحَ ، وَإِذَا رَکَعَ ، وَإِذَا رَفَعَ رَأْسَہُ ، وَلاَ یُجَاوِزُ بِہِمَا أُذُنَیْہِ۔
(٢٤٤٣) حضرت ابن عمر فرماتے ہیں کہ نبی پاک (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نماز شروع کرتے وقت، رکوع میں جاتے ہوئے اور رکوع سے اٹھتے ہوئے ہاتھوں کو اتنا بلند کرتے تھے کہ وہ کانوں سے اوپر نہیں جاتے تھے۔

2444

(۲۴۴۴) حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ ، قَالَ : أَخْبَرَنَا یَحْیَی بْنُ سَعِیدٍ ، عَنْ سُلَیْمَانَ بْنِ یَسَارٍ ، عَنِ النَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ؛ مِثْلُ ذَلِکَ۔
(٢٤٤٤) حضرت سلیمان بن یسار نے بھی یونہی روایت کیا ہے۔

2445

(۲۴۴۵) حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ ، قَالَ : أَخْبَرَنَا لَیْثٌ ، عَنْ عَطَائٍ ، قَالَ : رَأَیْتُ أَبَا سَعِیدٍ الْخُدْرِیَّ ، وَابْنَ عُمَرَ، وَابْنَ عَبَّاسٍ، وَابْنَ الزُّبَیْرِ ؛ یَرْفَعُونَ أَیْدِیَہُمْ ، نَحْوٌ مِنْ حَدِیثِ الزُّہْرِیِّ۔
(٢٤٤٥) حضرت عطاء فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت ابو سعید خدری، حضرت ابن عمر، حضرت ابن عباس، حضرت ابن زبیر کو دیکھا کہ وہ ہاتھ اٹھایا کرتے تھے۔

2446

(۲۴۴۶) حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ ، قَالَ : أَخْبَرَنَا أَبُو حَمْزَۃَ ، قَالَ : رَأَیْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ یَرْفَعُ یَدَیْہِ إذَا افْتَتَحَ الصَّلاَۃَ ، وَإِذَا رَکَعَ ، وَإِذَا رَفَعَ رَأْسَہُ مِنَ الرُّکُوعِ۔
(٢٤٤٦) حضرت ابو حمزہ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت ابن عباسکو دیکھا کہ آپ نماز شروع کرتے وقت، رکوع میں جاتے ہوئے اور رکوع سے اٹھتے وقت ہاتھوں کو بلند کیا کرتے تھے۔

2447

(۲۴۴۷) حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ مُعَاذٍ ، عَنِ ابْنِ أَبِی عَرُوبَۃَ ، عَنْ قَتَادَۃَ ، عَنِ الْحَسَنِ ، قَالَ : کَانَ أَصْحَابُ النَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فِی صَلاَتِہِمْ کَأَنَّ أَیْدِیَہُمُ الْمَرَاوِحُ إذَا رَکَعُوا ، وَإِذَا رَفَعُوا رُؤُوسَہُمْ۔
(٢٤٤٧) حضرت حسن فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نماز کے دوران رکوع میں جاتے ہوئے اور رکوع سے اٹھتے ہوئے اپنے ہاتھوں کو پنکھوں کی طرح بلند کیا کرتے تھے۔

2448

(۲۴۴۸) حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ مُعَاذٍ ، عَنْ حُمَیْدٍ ، عَنْ أَنَسٍ ؛ أَنَّہُ کَانَ یَرْفَعُ یَدَیْہِ إذَا دَخَلَ فِی الصَّلاَۃِ ، وَإِذَا رَکَعَ ، وَإِذَا رَفَعَ رَأْسَہُ مِنَ الرُّکُوعِ۔
(٢٤٤٨) حضرت حمید کہتے ہیں کہ میں نے حضرت انسکو دیکھا کہ آپ نماز شروع کرتے وقت، رکوع میں جاتے ہوئے اور رکوع سے اٹھتے وقت ہاتھوں کو بلند کیا کرتے تھے۔

2449

(۲۴۴۹) حَدَّثَنَا الثَّقَفِیُّ ، عَنْ حُمَیْدٍ ، عَنْ أَنَسٍ ؛ أَنَّ النَّبِیَّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ کَانَ یَرْفَعُ یَدَیْہِ فِی الرُّکُوعِ وَالسُّجُودِ۔ (ابن ماجہ ۸۶۶۔ دارقطنی ۱۱)
(٢٤٤٩) حضرت انس بن مالک فرماتے ہیں کہ نبی پاک (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) رکوع و سجود میں جاتے ہوئے ہاتھوں کو بلند کیا کرتے تھے۔

2450

(۲۴۵۰) حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ مُعَاذٍ ، عَنْ أَشْعَثَ ، قَالَ : کَانَ الْحَسَنُ ، یَفْعَلُہُ۔
(٢٤٥٠) حضرت اشعث فرماتے ہیں کہ حضرت حسن بھی یونہی کیا کرتے تھے۔

2451

(۲۴۵۱) حَدَّثَنَا مُعَاذٌ ، عَنِ ابْنِ عَوْنٍ ، قَالَ : کَانَ مُحَمَّدٌ یَرْفَعُ یَدَیْہِ إذَا دَخَلَ الصَّلاَۃَ ، وَإِذَا رَکَعَ ، وَإِذَا رَفَعَ رَأْسَہُ مِنَ الرُّکُوعِ۔
(٢٤٥١) حضرت ابن عون کہتے ہیں کہ حضرت محمد نماز شروع کرتے وقت، رکوع میں جاتے ہوئے اور رکوع سے اٹھتے وقت ہاتھوں کو بلند کیا کرتے تھے۔

2452

(۲۴۵۲) حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَیَّۃَ ، عَنْ خَالِدٍ ؛ أَنَّ أَبَا قِلاَبَۃَ کَانَ یَرْفَعُ یَدَیْہِ إذَا رَکَعَ ، وَإِذَا رَفَعَ رَأْسَہُ مِنَ الرُّکُوعِ۔
(٢٤٥٢) حضرت خالد فرماتے ہیں کہ حضرت ابو قلابہ رکوع میں جاتے ہوئے اور رکوع سے سر اٹھاتے ہوئے ہاتھوں کو بلند کیا کرتے تھے۔

2453

(۲۴۵۳) حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْحَمِیدِ بْنُ جَعْفَرٍ الأَنْصَارِیُّ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ عَطَائٍ الْقُرَشِیِّ، قَالَ : رَأَیْتُ أَبَا حُمَیْدٍ السَّاعِدِیَّ مَعَ عَشَرَۃِ رَہْطٍ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، فَقَالَ : أَلاَ أُحَدِّثُکُمْ عَنْ صَلاَۃِ النَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ؟ قَالُوا : ہَاتِ ، قَالَ : رَأَیْتُہ إذَا کَبَّرَ عِنْدَ فَاتِحَۃِ الصَّلاَۃِ رَفَعَ یَدَیْہِ ، وَإِذَا رَکَعَ رَفَعَ یَدَیْہِ ، وَإِذَا رَفَعَ رَأْسَہُ مِنَ الرُّکُوعِ رَفَعَ یَدَیْہِ ، ثُمَّ یَمْکُثُ قَائِمًا حَتَّی یَقَعَ کُلُّ عَظْمٍ فِی مَوْضِعِہِ ، ثُمَّ یَہْبِطُ سَاجِدًا وَیُکَبِّرُ۔ (ترمذی ۳۰۴۔ ابوداؤد ۷۳۰)
(٢٤٥٣) حضرت محمد بن عمرو بن عطاء فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت ابو حمید ساعدی کو دس اصحاب رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ دیکھا۔ انھوں نے کہا کہ کیا میں تمہارے سامنے حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا طریقہ نماز نہ بیان کروں ؟ انھوں نے کہا ضرور بیان کریں۔ انھوں نے فرمایا کہ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو دیکھا کہ آپ نے جب نماز شروع کرنے کے لیے تکبیر تحریمہ کہی تو ہاتھ اٹھائے، جب رکوع میں گئے تو ہاتھ اٹھائے، جب رکوع سے سر اٹھایا تو ہاتھ اٹھائے، پھر اتنی دیر کھڑے ہوئے کہ ہر ہڈی میں اعتدال آگیا پھر آپ سجدے کے لیے تکبیر کہتے ہوئے جھکتے چلے گئے۔

2454

(۲۴۵۴) حَدَّثَنَا ابْنُ فُضَیْلٍ ، عَنْ عَاصِمِ بْنِ کُلَیْبٍ ، عَنْ مُحَارِبِ بْنِ دِثَارٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ : رَأَیْتُہ یَرْفَعُ یَدَیْہِ فِی الرُّکُوعِ وَالسُّجُودِ ، فَقُلْتُ لَہُ : مَا ہَذَا ؟ فَقَالَ : کَانَ النَّبِیُّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ إذَا قَامَ فی الرَّکْعَتَیْنِ کَبَّرَ وَرَفَعَ یَدَیْہِ۔ (بخاری ۷۳۹۔ ابوداؤد ۷۴۱)
(٢٤٥٤) حضرت محارب بن دثار فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت ابن عمرکو دیکھا کہ وہ رکوع و سجود میں جاتے ہوئے رفع یدین کیا کرتے تھے۔ میں نے ان سے اس کی وجہ پوچھی تو فرمانے لگے کہ نبی پاک (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جب دورکعات سے کھڑے ہوتے تو بھی رفع یدین کیا کرتے تھے۔

2455

(۲۴۵۵) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنِ ابْنِ أَبِی لَیْلَی ، عَنِ الْحَکَمِ وَعِیسَی ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِی لَیْلَی ، عَنِ الْبَرَائِ بْنِ عَازِبٍ ؛ أَنَّ النَّبِیَّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ کَانَ إذَا افْتَتَحَ الصَّلاَۃَ رَفَعَ یَدَیْہِ ، ثُمَّ لاَ یَرْفَعُہُمَا حَتَّی یَفْرُغَ۔ (ابوداؤد ۷۴۹۔ دارقطنی ۲۲)
(٢٤٥٥) حضرت براء بن عازب فرماتے ہیں کہ نبی پاک (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جب نماز شروع کرتے تو اسی وقت ہاتھوں کو بلند کیا کرتے تھے، پھر نماز سے فارغ ہونے تک ہاتھوں کو بلند نہیں کیا کرتے تھے۔

2456

(۲۴۵۶) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنْ عَاصِمِ بْنِ کُلَیْبٍ ، عَنْ عَبْدِ الرحمن بْنِ الأَسْوَدِ ، عَنْ عَلْقَمَۃَ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ ، قَالَ : أَلاَ أُرِیکُمْ صَلاَۃَ رَسُولِ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ؟ فَلَمْ یَرْفَعْ یَدَیْہِ إِلاَّ مَرَّۃً۔ (ترمذی ۲۵۷۔ ابوداؤ ۷۴۸)
(٢٤٥٦) حضرت علقمہ فرماتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت عبداللہ نے فرمایا کہ کیا میں تمہیں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی نماز نہ دکھاؤں ؟ پھر آپ نے نماز پڑھی اور صرف ایک مرتبہ ہاتھ اٹھائے۔

2457

(۲۴۵۷) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ أَبِی بَکْرِ بْنِ عَبْدِ اللہِ بْنِ قِطَافٍ النَّہْشَلِیِّ ، عَنْ عَاصِمِ بْنِ کُلَیْبٍ ، عَنْ أَبِیہِ ؛ أَنَّ عَلِیًّا کَانَ یَرْفَعُ یَدَیْہِ إذَا افْتَتَحَ الصَّلاَۃَ ، ثُمَّ لاَ یَعُودُ۔
(٢٤٥٧) حضرت عاصم بن کلیب اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ حضرت علیصرف نماز شروع کرتے وقت ہاتھ اٹھایا کرتے تھے، پھر اس کے بعد ہاتھ نہ اٹھاتے تھے۔

2458

(۲۴۵۸) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ مِسْعَرٍ ، عَنْ أَبِی مَعْشَرٍ ، عَنْ إِبْرَاہِیمَ ، عَن عَبْدِ اللہِ ؛ أَنَّہُ کَانَ یَرْفَعُ یَدَیْہِ فِی أَوَّلِ مَا یَفْْتَتِحُ ، ثُمَّ لاَ یَرْفَعُہُمَا۔
(٢٤٥٨) حضرت ابراہیم فرماتے ہیں کہ حضرت عبداللہ صرف نماز شروع کرتے وقت ہاتھ اٹھایا کرتے تھے، پھر اس کے بعد ہاتھ نہ اٹھاتے تھے۔

2459

(۲۴۵۹) حَدَّثَنَا ابْنُ مُبَارَکٍ ، عَنْ أَشْعَثَ ، عَنِ الشَّعْبِیِّ ؛ أَنَّہُ کَانَ یَرْفَعُ یَدَیْہِ فِی أَوَّلِ التَّکْبِیرَۃِ ، ثُمَّ لاَ یَرْفَعُہُمَا۔
(٢٤٥٩) حضرت اشعث فرماتے ہیں کہ حضرت شعبی صرف پہلی تکبیر کے وقت ہاتھ اٹھایا کرتے تھے، پھر اس کے بعد ہاتھ نہ اٹھاتے تھے۔

2460

(۲۴۶۰) حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ ، قَالَ : أَخْبَرَنَا حُصَیْنٌ وَمُغِیرَۃُ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ ؛ أَنَّہُ کَانَ یَقُولُ : إذَا کَبَّرْتَ فِی فَاتِحَۃِ الصَّلاَۃِ فَارْفَعْ یَدَیْک ، ثُمَّ لاَ تَرْفَعْہُمَا فِیمَا بَقِیَ۔
(٢٤٦٠) حضرت ابراہیم فرمایا کرتے تھے کہ جب تم نماز شروع کرنے کے لیے تکبیر کہو تو ہاتھوں کو بلند کرو، پھر باقی نماز میں ہاتھوں کو بلند نہ کرو۔

2461

(۲۴۶۱) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، وَأَبُو أُسَامَۃَ ، عَنْ شُعْبَۃَ ، عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ ، قَالَ : کَانَ أَصْحَابُ عَبْدِ اللہِ ، وَأَصْحَابُ عَلِیٍّ ، لاَ یَرْفَعُونَ أَیْدِیَہُمْ إِلاَّ فِی افْتِتَاحِ الصَّلاَۃِ ، قَالَ وَکِیعٌ : ثُمَّ لاَ یَعُودُونَ۔
(٢٤٦١) حضرت ابو اسحاق فرماتے ہیں کہ حضرت علی اور حضرت عبداللہ کے اصحاب صرف نماز کے شروع میں ہاتھ بلند کیا کرتے تھے اس کے بعد وہ رفع یدین نہ کرتے تھے۔

2462

(۲۴۶۲) حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ عَیَّاشٍ ، عَنْ حُصَیْنٍ وَمُغِیرَۃَ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ ، قَالَ : لاَ تَرْفَعْ یَدَیْک فِی شَیْئٍ مِنَ الصَّلاَۃِ إِلاَّ فِی الافْتِتَاحَۃِ الأُولَی۔
(٢٤٦٢) حضرت ابراہیم فرماتے ہیں کہ سوائے تکبیر تحریمہ کے نماز میں ہاتھ بلند مت کرو۔

2463

(۲۴۶۳) حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ ، عَنِ الْحَجَّاجِ ، عَنْ طَلْحَۃَ ، عَنْ خَیْثَمَۃَ وَإِبْرَاہِیمَ ، قَالَ : کَانَا لاَ یَرْفَعَانِ أَیْدِیَہُمَا إِلاَّ فِی بَدْئِ الصَّلاَۃِ۔
(٢٤٦٣) حضرت طلحہ فرماتے ہیں کہ حضرت خیثمہ اور حضرت ابراہیم صرف نماز کے شروع میں ہاتھ بلند کیا کرتے تھے۔

2464

(۲۴۶۴) حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ سَعِیدٍ ، عَنْ إسْمَاعِیلَ ، قَالَ : کَانَ قَیْسٌ یَرْفَعُ یَدَیْہِ أَوَّلَ مَا یَدْخُلُ فِی الصَّلاَۃِ ، ثُمَّ لاَ یَرْفَعُہُمَا۔
(٢٤٦٤) حضرت اسماعیل فرماتے ہیں کہ حضرت قیس صرف نماز شروع کرتے وقت رفع یدین کیا کرتے تھے۔

2465

(۲۴۶۵) حَدَّثَنَا ابْنُ فُضَیْلٍ ، عَنْ عَطَائٍ ، عَنْ سَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ : تُرْفَعُ الأَیْدِی فِی سَبْعَۃِ مَوَاطِنَ : إذَا قَامَ إلَی الصَّلاَۃِ ، وَإِذَا رَأَی الْبَیْتَ ، وَعَلَی الصَّفَا وَالْمَرْوَۃِ ، وَفِی عَرَفَاتٍ ، وَفِی جَمْعٍ ، وَعِنْدَ الْجِمَارِ۔
(٢٤٦٥) حضرت ابن عباس فرماتے ہیں کہ صرف سات مقامات پر ہاتھ اٹھائے جائیں گے نماز شروع کرتے وقت 2 جب بیت اللہ پر نگاہ پڑے 3 صفا پر 4 مروہ پر (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) میدان عرفات میں 6 مزدلفہ میں 7 رمی جمار کرتے وقت۔

2466

(۲۴۶۶) حَدَّثَنَا مُعَاوِیَۃُ بْنُ ہُشَیْمٍ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنْ مُسْلِمٍ الْجُہَنِیِّ ، قَالَ : کَانَ ابْنُ أَبِی لَیْلَی یَرْفَعُ یَدَیْہِ أَوَّلَ شَیْئٍ إذَا کَبَّرَ۔
(٢٤٦٦) حضرت مسلم جہنی فرماتے ہیں کہ حضرت ابو لیلیٰ صرف تکبیر تحریمہ کہتے وقت ہاتھ اٹھایا کرتے تھے۔

2467

(۲۴۶۷) حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ عَیَّاشٍ ، عَنْ حُصَیْنٍ ، عَنْ مُجَاہِدٍ ، قَالَ : مَا رَأَیْت ابْنَ عُمَرَ یَرْفَعُ یَدَیْہِ إِلاَّ فِی أَوَّلِ مَا یَفْتَتِحُ۔
(٢٤٦٧) حضرت مجاہد فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت ابن عمرکو صرف نماز کے شروع میں ہاتھ اٹھاتے دیکھا ہے۔

2468

(۲۴۶۸) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ شَرِیکٍ ، عَنْ جَابِرٍ ، عَنِ الأَسْوَدِ وَعَلْقَمَۃَ ؛ أَنَّہُمَا کَانَا یَرْفَعَانِ أَیْدِیَہُمَا إذَا افْتَتَحَا ، ثُمَّ لاَ یَعُودَانِ۔
(٢٤٦٨) حضرت جابر فرماتے ہیں کہ حضرت اسود اور حضرت علقمہ نماز شروع کرتے وقت تو ہاتھ بلند کرتے تھے اس کے بعد نہیں کرتے تھے۔

2469

(۲۴۶۹) حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ آدَمَ، عَنْ حَسَنِ بْنِ عَیَّاشٍ، عَنْ عَبْدِالْمَلِکِ بْنِ أَبْجَرَ، عَنِ الزُّبَیْرِ بْنِ عَدِیٍّ، عَنْ إبْرَاہِیمَ، عَنِ الأَسْوَدِ ، قَالَ : صَلَّیْت مَعَ عُمَرَ فَلَمْ یَرْفَعْ یَدَیْہِ فِی شَیْئٍ مِنْ صَلاَتِہِ إِلاَّ حِینَ افْتَتَحَ الصَّلاَۃَ ، قَالَ عَبْدُ الْمَلِکِ : وَرَأَیْت الشَّعْبِیَّ ، وَإِبْرَاہِیمَ ، وَأَبَا إِسْحَاقَ ، لاَ یَرْفَعُونَ أَیْدِیَہُمْ إِلاَّ حِینَ یَفْتَتِحُونَ الصَّلاَۃَ۔
(٢٤٦٩) حضرت اسود فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت عمر کے ساتھ نماز ادا کی، انھوں نے صرف نماز شروع کرتے وقت ہاتھ بلند کئے۔ حضرت عبد الملک فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت شعبی، حضرت ابراہیم اور حضرت ابو اسحاق کو دیکھا کہ وہ صرف نماز شروع کرتے وقت ہاتھ بلند کیا کرتے تھے۔

2470

(۲۴۷۰) حَدَّثَنَا حَفْصٌ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ ، عَنِ الأَسْوَدِ ، قَالَ : افْتَتَحَ عُمَرُ الصَّلاَۃَ ، ثُمَّ کَبَّرَ ، ثُمَّ قَالَ : سُبْحَانَک اللَّہُمَّ وَبِحَمْدِکَ ، وَتَبَارَکَ اسْمُک وَتَعَالَی جَدُّک، وَلاَ إلَہَ غَیْرُک ، أَعُوذُ بِاللَّہِ مِنَ الشَّیْطَانِ الرَّجِیمِ، الْحَمْدُ لِلَّہِ رَبِّ الْعَالَمِینَ۔
(٢٤٧٠) حضرت اسود فرماتے ہیں کہ حضرت عمرجب نماز شروع کرتے تو اللہ اکبر کہتے اور پھر یہ کلمات کہا کرتے تھے (ترجمہ) اے اللہ تو پاک ہے اور تیری ہی تعریف ہے۔ تیرا نام بابرکت ہے، تیری شان بلند ہے اور تیرے سوا کوئی معبود نہیں۔ اس کے بعد آپ تعوذ پڑھتے پھر سورة فاتحہ کی تلاوت فرماتے۔

2471

(۲۴۷۱) حَدَّثَنَا ابْنُ فُضَیْلٍ ، عَنْ حُصَیْنٍ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنِ الأَسْوَدِ ، قَالَ : سَمِعْتُ عُمَرَ افْتَتَحَ الصَّلاَۃَ وَکَبَّرَ ، فَقَالَ : سُبْحَانَک اللَّہُمَّ وَبِحَمْدِکَ ، تَبَارَکَ اسْمُک وَتَعَالَی جَدُّک ، وَلاَ إلَہَ غَیْرُک ، ثُمَّ یَتَعَوَّذُ۔
(٢٤٧١) حضرت اسود فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت عمر کو سنا کہ آپ نے نماز شروع کرتے وقت اللہ اکبر کہا، پھر یہ کلمات کہے (ترجمہ) اے اللہ تو پاک ہے اور تیری ہی تعریف ہے۔ تیرا نام بابرکت ہے، تیری شان بلند ہے اور تیرے سوا کوئی معبود نہیں۔ اس کے بعد آپ نے تعوذ پڑھی۔

2472

(۲۴۷۲) حَدَّثَنَا حَفْصٌ ، عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ؛ کَانَ یَتَعَوَّذُ یَقُولُ : أَعُوذُ بِاللَّہِ مِنَ الشَّیْطَانِ الرَّجِیمِ ، أَوْ أَعُوذُ بِاللَّہِ السَّمِیعِ الْعَلِیمِ مِنَ الشَّیْطَانِ الرَّجِیمِ۔
(٢٤٧٢) حضرت نافع فرماتے ہیں کہ حضرت ابن عمرتعوذ کے لیے یہ کلمات کہا کرتے تھے (ترجمہ) میں شیطان مردود سے اللہ کی پناہ چاہتا ہوں۔ یا یہ کلمات کہا کرتے تھے (ترجمہ) میں شیطان مردود سے اللہ سمیع وعلیم کی پناہ چاہتا ہے۔

2473

(۲۴۷۳) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِی عَدِیٍّ، عَنْ کَہْمَسٍ، عَنْ عَبْدِ اللہِ بْنِ مُسْلِمِ بْنِ یَسَارٍ، قَالَ: سَمِعَنِی أَبِی وَأَنَا أَسْتَعِیذُ بِالسَّمِیعِ الْعَلِیمِ ، فَقَالَ: مَا ہَذَا ؟ قُلْ : أَعُوذُ بِاللَّہِ مِنَ الشَّیْطَانِ الرَّجِیمِ ، إنَّ اللَّہَ ہُوَ السَّمِیعُ الْعَلِیمُ۔
(٢٤٧٣) حضرت عبداللہ بن مسلم بن یسار فرماتے ہیں کہ میں ایک مرتبہ اعوذ باللہ السمیع العلیم پڑھ رہا تھا تو میرے والد فرمانے لگے کہ یہ کیا ہے ؟ تم اعوذ باللہ من الشیطان الرجیم کہو۔ اللہ تعالیٰ سمیع وعلیم تو ہے ہی۔

2474

(۲۴۷۴) حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَہَّابِ الثَّقَفِیُّ ، عَنْ أَیُّوبَ ، عَنْ مُحَمَّدٍ ؛ أَنَّہُ کَانَ یَتَعَوَّذُ قَبْلَ قِرَائَۃِ فَاتِحَۃِ الْکِتَابِ وَبَعْدَہَا، وَیَقُولُ فِی تَعَوُّذِہِ : أَعُوذُ بِاَللَّہِ السَّمِیعِ الْعَلِیمِ مِنْ ہَمَزَاتِ الشَّیَاطِینِ ، وَأَعُوذُ بِاللَّہِ أَنْ یَحْضُرُونِ۔
(٢٤٧٤) حضرت ایوب فرماتے ہیں کہ حضرت محمد سورة فاتحہ سے پہلے اور سورہ فاتحہ کے بعد تعوذ پڑھا کرتے تھے۔ وہ اپنے تعوذ میں یہ کلمات کہا کرتے تھے (ترجمہ) میں شیطانی وساوس سے اللہ کی پناہ مانگتا ہوں اور میں اس بات سے بھی اللہ کی پناہ مانگتا ہوں کہ وہ میرے پاس حاضر ہوں۔

2475

(۲۴۷۵) حَدَّثَنَا ابْنُ إدْرِیسَ، عَنْ حُصَیْنٍ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّۃَ ، عَنْ عَبَّادِ بْنِ عَاصِمٍ ، عَنْ نَافِعِ بْنِ جُبَیْرِ بْنِ مُطْعِمٍ، عَنْ أَبِیہِ ، قَالَ : سَمِعْتُ النَّبِیَّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ حِینَ افْتَتَحَ الصَّلاَۃَ ، قَالَ : اللَّہُمَّ إنِّی أَعُوذُ بِکَ مِنَ الشَّیْطَانِ الرَّجِیمِ ، مِنْ ہَمْزِہِ ، وَنَفْخِہِ ، وَنَفْثِہِ۔
(٢٤٧٥) حضرت جبیر بن مطعم فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو نماز کے شروع میں فرماتے ہوئے سنا (ترجمہ) اے اللہ ! میں شیطان مردود کی طرف سے متوجہ کردہ بیماری، اس کی طرف سے مسلط کردہ تکبر اور اس کی طرف سے الہام کردہ شعر سے تیری پناہ چاہتا ہوں۔

2476

(۲۴۷۶) حَدَّثَنَا عَبْدُ السَّلاَمِ بْنُ حَرْبٍ ، عَنْ سَعِیدٍ ، عَنْ أَبِی مَعْشَرٍ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ ، قَالَ : إذَا سَبَّحَ ، أَوْ کَبَّرَ ، أَوْ ہَلَّلَ أَجْزَأَہُ فِی الإِفْتِتَاحِ، وَیَسْجُدُ سَجْدَتَیِ السَّہْوِ۔
(٢٤٧٦) حضرت ابراہیم فرماتے ہیں کہ آدمی نے اگر نماز شروع کرتے وقت سبحان اللہ، اللہ اکبر یالا الہ الا اللہ کہا تو جائز ہے۔ اور سہو کے دو سجدے ہوتے ہیں۔

2477

(۲۴۷۷) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنِ ابْنِ أَبِی لَیْلَی، عَنِ الْحَکَمِ ، قَالَ: إذَا سَبَّحَ، أَوْ ہَلَّلَ فِی افْتِتَاحِ الصَّلاَۃِ، أَجْزَأَہُ مِنَ التَّکْبِیرِ۔
(٢٤٧٧) حضرت حکم فرماتے ہیں کہ اگر نماز کے شروع کرتے وقت سبحان اللہ یا لا الہ الا اللہ کہا تو یہ کلمات اللہ اکبر کے قائم مقام ہوجائیں گے۔

2478

(۲۴۷۸) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ زِیَادِ بْنِ أَبِی مُسْلِمٍ ، قَالَ : سَمِعْتُ أَبَا الْعَالِیَۃِ سُئِلَ ، بِأَیِّ شَیْئٍ کَانَ الأَنْبِیَائُ یَسْتَفْتِحُونَ الصَّلاَۃَ ؟ قَالَ : بِالتَّوْحِیدِ ، وَالتَّسْبِیحِ ، وَالتَّہْلِیلِ۔
(٢٤٧٨) حضرت ابو العالیہ سے سوال کیا گیا کہ انبیاء کن کلمات سے نماز شروع کیا کرتے تھے ؟ فرمایا کہ وہ توحید، تسبیح اور تہلیل کے کلمات سے نماز شروع کیا کرتے تھے۔

2479

(۲۴۷۹) حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ ، عَنْ رَجُلٍ ، عَنِ الشَّعْبِیِّ ، قَالَ : بِأَیِّ أَسْمَائِ اللہِ افْتَتَحْت الصَّلاَۃَ أَجْزَأَک۔
(٢٤٧٩) حضرت شعبی فرماتے ہیں کہ تم اللہ تعالیٰ کے ناموں میں سے کسی بھی نام سے نماز شروع کرلو تو جائز ہے۔

2480

(۲۴۸۰) حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ ، عَنْ حَجَّاجٍ ، عَنْ حَمَّادٍ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ ، قَالَ : إذَا نَسِیَ تَکْبِیرَۃَ الافْتِتَاحِ اسْتَأْنَفَ۔
(٢٤٨٠) حضرت ابراہیم فرماتے ہیں کہ جب کوئی شخص تکبیرِ تحریمہ بھول جائے تو دوبارہ نئے سرے سے نماز پڑھے۔

2481

(۲۴۸۱) حَدَّثَنَا ابْنُ إدْرِیسَ ، عَنْ ہِشَامٍ ، عَنِ الْحَسَنِ ؛ فِی الرَّجُلِ یَنْسَی تَکْبِیرَۃَ الافْتِتَاحِ ، قَالَ : تُجْزِئُہُ تَکْبِیرَۃُ الرُّکُوعِ۔
(٢٤٨١) حضرت حسن فرماتے ہیں کہ اگر کوئی شخص تکبیرِ تحریمہ بھول جائے تو رکوع کی تکبیر اس کے لیے کافی ہے۔

2482

(۲۴۸۲) حَدَّثَنَا عَبْدُ الأَعْلَی ، عَنْ مَعْمَرٍ ، عَنِ الزُّہْرِیِّ ؛ أَنَّہُ قَالَ ؛ فِی الرَّجُلِ إذَا نَسِیَ أَنْ یُکَبِّر حِینَ یَفْتَتِحُ الصَّلاَۃَ ، فَإِنَّہُ یُکَبِّرُ إذَا ذَکَرَ ، فَإِن لَمْ یَذْکُرْ حَتَّی یُصَلِّیَ مَضَتْ صَلاَتُہُ ، وَتُجْزِئُ ہُ تَکْبِیرَۃُ الرُّکُوعِ۔
(٢٤٨٢) حضرت زہری اس شخص کے بارے میں فرماتے ہیں کہ اگر کوئی شخص نماز شروع کرتے وقت تکبیرِتحریمہ بھول جائے تو جب اسے یاد آئے تکبیر کہہ لے۔ اگر اسے نماز سے فارغ ہونے کے بعد یاد آئے تو نماز جائز ہے، کیونکہ رکوع کی تکبیر اس کے لیے کافی ہے۔

2483

(۲۴۸۳) حَدَّثَنَا أَسْبَاطُ بْنُ مُحَمَّدٍ ، عَنْ مُطَرِّفٍ ، عَنْ حَمَّادٍ ، قَالَ : إذَا نَسِیَ الإِمَامُ التَّکْبِیرَۃَ الأُولَی الَّتِی یَفْتَتِحُ بِہَا الصَّلاَۃَ أَعَادَہ ، قَالَ الْحَکَمُ : یُجْزِئُ ہُ تَکْبِیرَۃُ الرُّکُوعِ۔
(٢٤٨٣) حضرت حماد فرماتے ہیں کہ اگر امام نماز شروع کرنے سے پہلے تکبیر تحریمہ بھول جائے تو نماز کا اعادہ کرے۔ حضرت حکم فرماتے ہیں کہ رکوع کی تکبیر اس کے لیے کافی ہوجائے گی۔

2484

(۲۴۸۴) حَدَّثَنَا ابْنُ مَہْدِیٍّ ، عَنْ حَمَّادِ بْنِ سَلَمَۃَ ، عَنْ حُمَیْدٍ ، عَنْ بَکْرٍ ، قَالَ : یُکَبِّرُ إذَا ذَکَرَ۔
(٢٤٨٤) حضرت بکر فرماتے ہیں کہ جب یاد آجائے تو وہ تکبیر کہہ لے۔

2485

(۲۴۸۵) حَدَّثَنَا إسْمَاعِیلُ بْنُ عَیَّاشٍ ، عَنْ عَبْدِ رَبِّہِ بْنِ زَیْتُونَ ، قَالَ : رَأَیْتُ أُمَّ الدَّرْدَائِ تَرْفَعُ یَدَیْہَا حَذْوَ مَنْکِبَیْہَا حِینَ تَفْتَتِحُ الصَّلاَۃَ ، وَإذَا قَالَ الإِمَامُ سَمِعَ اللَّہُ لِمَنْ حَمِدَہُ ، رَفَعَتْ یَدَیْہَا فِی الصَّلاَۃِ ، وَقَالَتَ : اللَّہُمَّ رَبَّنَا لَکَ الْحَمْدُ۔
(٢٤٨٥) حضرت عبدربہ بن زیتون فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت ام الدرداء کو دیکھا کہ انھوں نے نماز شروع کرتے وقت کندھوں تک ہاتھ اٹھائے۔ جب امام سَمِعَ اللَّہُ لِمَنْ حَمِدَہُ کہتا تو وہ نماز میں رفع یدین کرتیں اور ساتھ اللَّہُمَّ رَبَّنَا لَکَ الْحَمْدُ کہتیں۔

2486

(۲۴۸۶) حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ ، قَالَ : أَخْبَرَنَا شَیْخٌ لَنَا ، قَالَ : سَمِعْتُ عَطَائً ؛ سُئِلَ عَنِ الْمَرْأَۃِ کَیْفَ تَرْفَعُ یَدَیْہَا فِی الصَّلاَۃِ ؟ قَالَ : حَذْوَ ثَدْیَیْہَا۔
(٢٤٨٦) حضرت عطا سے سوال کیا گیا کہ عورت نماز میں ہاتھ کہاں تک اٹھائے ؟ فرمایا چھاتی کے برابر تک۔

2487

(۲۴۸۷) حَدَّثَنَا رَوَّادُ بْنُ جَرَّاحٍ ، عَنِ الأَوْزَاعِیِّ ، عَنِ الزُّہْرِیِّ ، قَالَ : تَرْفَعُ یَدَیْہَا حَذْوَ مَنْکِبَیْہَا۔
(٢٤٨٧) حضرت زہری فرماتے ہیں کہ عورت اپنے ہاتھ کندھوں تک اٹھائے گی۔

2488

(۲۴۸۸) حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ حَیَّانَ ، عَنْ عِیسَی بْنِ کَثِیرٍ ، عَنْ حَمَّادٍ ؛ أَنَّہُ کَانَ یَقُولُ فِی الْمَرْأَۃِ إذَا اسْتَفْتَحَتِ الصَّلاَۃَ ، تَرْفَعُ یَدَیْہَا إلَی ثَدْیَیْہَا۔
(٢٤٨٨) حضرت حماد فرمایا کرتے تھے کہ عورت نماز شروع کرتے وقت ہاتھوں کو چھاتی تک اٹھائے گی۔

2489

(۲۴۸۹) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ ، عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ ، قَالَ : قُلْتُ لِعَطَائٍ : تُشِیرُ الْمَرْأَۃُ بِیَدَیْہَا بِالتَّکْبِیرِ کَالرَّجُلِ ؟ قَالَ : لاَ تَرْفَعُ بِذَلِکَ یَدَیْہَا کَالرَّجُلِ ، وَأَشَارَ فَخَفَضَ یَدَیْہِ جِدًّا ، وَجَمَعَہُمَا إلَیْہِ جِدًّا ، وَقَالَ : إنَّ لِلْمَرْأَۃِ ہَیْئَۃً لَیْسَتْ لِلرَّجُلِ ، وَإِنْ تَرَکَتْ ذَلِکَ فَلاَ حَرَجَ۔
(٢٤٨٩) حضرت ابن جریج فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت عطاء سے پوچھا کہ کیا عورت نماز میں تکبیرِ تحریمہ کہتے وقت مرد کی طرح اشارہ کرے گی ؟ فرمایا کہ وہ مرد کی طرح اشارہ نہیں کرے گی۔ بلکہ وہ اپنے ہاتھوں کو بہت نیچا رکھے گی اور اپنے ساتھ جوڑ کر رکھے گی۔ حضرت عطاء نے یہ بھی فرمایا کہ عورتوں کا جسم مردوں جیسا نہیں ہوتا، اگر وہ اسے چھوڑ بھی دے تو کوئی حرج نہیں۔

2490

(۲۴۹۰) حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ مُحَمَّدٍ ، قَالَ : حدَّثَنِی یَحْیَی بْنُ مَیْمُونٍ ، قَالَ : حَدَّثَنِی عَاصِمٌ الأَحْوَلُ ، قَالَ : رَأَیْتُ حَفْصَۃَ بِنْتَ سِیرِینَ کَبَّرَتْ فِی الصَّلاَۃِ ، وَأَوْمَأَتْ حَذْوَ ثَدْیَیْہَا ، وَوَصَفَ یَحْیَی فَرَفَعَ یَدَیْہِ جَمیعًا۔
(٢٤٩٠) حضرت عاصم احول فرماتے ہیں کہ میں نے حفصہ بنت سیرین کو دیکھا کہ انھوں نے نماز میں تکبیر کہی اور ہاتھوں کو چھاتی تک بلند کیا۔ حضرت یحییٰ نے اپنے دونوں ہاتھوں کو بلند کیا۔

2491

(۲۴۹۱) حَدَّثَنَا أَبُو الأَحْوَصِِ ، عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الأَسْوَدِ ، عَنْ عَلْقَمَۃَ وَالأَسْوَدِ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ ، قَالَ : کَانَ النَّبِیُّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یُکَبِّرُ فِی کُلِّ رَفْعٍ ، وَوَضْعٍ ، وَقِیَامٍ ، وَقُعُودٍ ، وَأَبُو بَکْرٍ ، وَعُمَرُ۔ (ترمذی ۲۵۳۔ احمد ۴۴۳)
(٢٤٩١) حضرت عبداللہ فرماتے ہیں کہ نبی پاک (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ، حضرت ابو بکر اور حضرت عمرہر رفع ووضع اور قیام وقعود کے وقت تکبیر کہا کرتے تھے۔

2492

(۲۴۹۲) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الأَصَمِّ ، عَنْ أَنَسٍ ، قَالَ : کَانَ النَّبِیُّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ، وَأَبُو بَکْرٍ ، وَعُمَرُ ، وَعُثْمَانَ لاَ یُنْقِصُونَ التَّکْبِیرَ۔ (احمد ۳/۱۲۵۔ عبدالرزاق ۲۵۰)
(٢٤٩٢) حضرت انس فرماتے ہیں کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ، حضرت ابو بکر، حضرت عمر اور حضرت عثمان کسی عمل میں تکبیر نہیں چھوڑتے تھے۔

2493

(۲۴۹۳) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ مِسْعَرٍ ، عَنِ الْحَکَمِ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مَیْمُونٍ ؛ أَنَّ عُمَرَ کَانَ یُتِمُّ التَّکْبِیرَ۔
(٢٤٩٣) حضرت عمرو بن میمون فرماتے ہیں کہ حضرت عمرپوری طرح تکبیر کہا کرتے تھے۔

2494

(۲۴۹۴) حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ سَعِیدٍ ، عَنْ نُعَیْمِ بْنِ حَکِیمٍ ، عَنْ أَبِی مَرْیَمَ ، قَالَ : قَالَ عَمَّارٌ : لَوْ لَمْ یُدْرِکْ عَلِیٌّ مِنَ الْفَضْلِ إِلاَّ إحْیَائَ ہَاتَیْنِ التَّکْبِیرَتَیْنِ ، یَعْنِی : إذَا رَکَعَ ، وَإِذَا سَجَدَ۔
(٢٤٩٤) حضرت عمار فرماتے ہیں کہ حضرت علی اگر کوئی فضیلت والا عمل نہ کرتے تو ان دو تکبیروں کا احیاء ہی ان کے لیے کافی تھا۔ یعنی رکوع اور سجدے کی تکبیر۔

2495

(۲۴۹۵) حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ سَعِیدٍ ، عَنِ التَّیْمِیِّ ، عَنْ أَبِی مِجْلَزٍ ، قَالَ : أَوْصَانِی قَیْسُ بْنُ عُبَادٍ أَنْ أُکَبِّرَ کُلَّمَا سَجَدْت وَکُلَّمَا رَفَعْت۔
(٢٤٩٥) حضرت ابومجلز فرماتے ہیں کہ حضرت قیس بن عباد نے مجھے وصیت فرمائی کہ میں سجدے میں جاتے ہوئے اور سجدے سے اٹھتے ہوئے تکبیر کہا کروں۔

2496

(۲۴۹۶) حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ سَعِیدٍ ، عَنْ مَالِکِ بْنِ أَنَسٍ ، عَنْ وَہْبِ بْنِ کَیْسَانَ ، قَالَ : کَانَ جَابِرُ بْنُ عَبْدِ اللہِ یُعَلِّمُنَا التَّکْبِیْرَ فِی الصَّلاَۃِ ، نُکَبِّرَ إذَا خَفَضْنَا ، وَإِذَا رَفَعْنَا۔
(٢٤٩٦) حضرت وہب بن کیسان فرماتے ہیں کہ حضرت جابر بن عبداللہ ہمیں نماز میں تکبیر اس طرح سکھایا کرتے تھے کہ ہم نیچے جاتے ہوئے اور اوپر اٹھتے وقت تکبیر کہا کریں۔

2497

(۲۴۹۷) حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَہَّابِ الثَّقَفِیُّ ، عَنْ عُبَیْدِ اللہِ بْنِ عُمَرَ ، عَنْ نَافِعٍ ؛ أَنَّ مَرْوَانَ کَانَ یَسْتَخْلِفُ أَبَا ہُرَیْرَۃَ ، فَکَانَ یُتِمُّ التَّکْبِیرَ وَکَانَ ابْنُ عُمَرَ یُتِمُّ التَّکْبِیرَ۔
(٢٤٩٧) حضرت نافع فرماتے ہیں کہ مروان حضرت ابوہریرہ کو نماز کا کہا کرتا تھا وہ پوری تکبیریں کہا کرتے تھے اور حضرت ابن عمر بھی پوری تکبیریں کہا کرتے تھے۔

2498

(۲۴۹۸) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ إسْمَاعِیلَ بْنِ عَبْدِ الْمَلِکِ ، عَنْ عَوْنِ بْنِ عَبْدِاللہِ، قَالَ: کَانَ ابْنُ مَسْعُودٍ یُتِمُّ التَّکْبِیرَ۔
(٢٤٩٨) حضرت عون بن عبداللہ فرماتے ہیں کہ حضرت ابن مسعودپوری تکبیریں کہا کرتے تھے۔

2499

(۲۴۹۹) حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ أَبِی رَزِینٍ ، عَنْ عَلِیٍّ ؛ أَنَّہُ کَانَ یُکَبِّرُ کُلَّمَا سَجَدَ ، وَکُلَّمَا رَفَعَ ، وَکُلَّمَا نَہَضَ۔
(٢٤٩٩) حضرت ابورزین فرماتے ہیں کہ حضرت علیسجدے میں جاتے ہوئے اور سجدے سے اٹھتے ہوئے تکبیر کہا کرتے تھے۔

2500

(۲۵۰۰) حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ الطَّیَالِسِیُّ ، عَنْ شُعْبَۃَ ، عَنْ عَاصِمٍ ، عَنْ أَبِی رَزِینٍ ، قَالَ : صَلَّیْت خَلْفَ عَلِیٍّ ، وَابْنِ مَسْعُودٍ فَکَانَا یُتِمَّانِ التَّکْبِیرَ۔
(٢٥٠٠) حضرت ابو رزین فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت علی اور حضرت ابن مسعود کے پیچھے نماز پڑھی ہے وہ دونوں حضرات تمام تکبیریں کہا کرتے تھے۔

2501

(۲۵۰۱) حَدَّثَنَا حَاتِمُ بْنُ وَرْدَانَ ، عَنْ بُرْدٍ ، عَنْ مَکْحُولٍ ؛ أَنَّہُ کَانَ یُکَبِّرُ إذَا سَجَدَ ، وَإِذَا نَہَضَ بَیْنَ الرَّکْعَتَیْنِ۔
(٢٥٠١) حضرت برد فرماتے ہیں کہ حضرت مکحول سجدے میں جاتے ہوئے اور دونوں رکعات کے درمیان اٹھتے ہوئے تکبیر کہا کرتے تھے۔

2502

(۲۵۰۲) حَدَّثَنَا عَبْدُ الأَعْلَی ، عَنْ دَاوُدَ ، عَنْ أَبِی عُثْمَانَ ؛ أَنَّہُ کَانَ یُکَبِّرُ إذَا سَجَدَ ، وَإِذَا نَہَضَ بَیْنَ الرَّکْعَتَیْنِ۔
(٢٥٠٢) حضرت داؤد فرماتے ہیں کہ حضرت ابو عثمان سجدے میں جاتے ہوئے اور دونوں رکعات کے درمیان اٹھتے ہوئے تکبیر کہا کرتے تھے۔

2503

(۲۵۰۳) حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ ، عَنْ شُعْبَۃَ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّۃَ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ ؛ أَنَّہُ کَانَ یُتِمُّ التَّکْبِیرَ۔
(٢٥٠٣) حضرت عمرو بن مرہ فرماتے ہیں کہ حضرت ابراہیم تمام تکبیریں کہا کرتے تھے۔

2504

(۲۵۰۴) حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَہَّابِ الثَّقَفِیُّ ، عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ دِینَارٍ ؛ أَنَّ ابْنَ الزُّبَیْرِ کَانَ یُکَبِّرُ لِنَہْضَتِہِ۔
(٢٥٠٤) حضرت عمرو بن دینار فرماتے ہیں کہ حضرت ابن الزبیر رکعت سے اٹھتے وقت تکبیر کہا کرتے تھے۔

2505

(۲۵۰۵) حَدَّثَنَا ابْنُ فُضَیْلٍ ، عَنْ دَاوُدَ بْنِ أَبِی ہِنْدٍ ، عَنْ شَہْرِ بْنِ حَوْشَبٍ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ غَنْمٍ ، عَنْ أَبِی مَالِکٍ الأَشْعَرِیِّ ؛ أَنَّہُ قَالَ لِقَوْمِہِ : قُومُوا حَتَّی أُصَلِّیَ بِکُمْ صَلاَۃَ النَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، قَالَ : فَصَفَّنَا خَلْفَہُ، فَکَبَّرَ ، ثُمَّ قَرَأَ ، ثُمَّ کَبَّرَ ، ثُمَّ رکع ، ثُمَّ رَفَعَ رَأْسَہُ فَکَبَّرَ ، فَصَنَعَ ذَلِکَ فِی صَلاَتِہِ کُلِّہَا۔ (احمد ۳۴۲۔ طبرانی ۳۴۱۱)
(٢٥٠٥) حضرت ابو مالک اشعرینے ایک مرتبہ اپنی قوم کے لوگوں سے فرمایا ” اٹھو، میں تمہیں حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی نماز سکھاتا ہوں “ لوگوں نے ان کے پیچھے صفیں باندھ لیں، پھر آپ نے تکبیر کہی پھر قراءت کی، پھر تکبیر کہی، پھر رکوع کیا، پھر رکوع سے سر اٹھایا اور پھر تکبیر کہی۔ انھوں نے پوری نماز اسی طرح ادا فرمائی۔

2506

(۲۵۰۶) حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ عَیَّاشٍ ، عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ ، عَنْ بُرَید بْنِ أَبِی مَرْیَمَ ، عْن أَبِی مُوسَی ، قَالَ : صَلَّی بِنَا عَلِیٌّ یَوْمَ الْجَمَلِ صَلاَۃً ، ذَکَّرَنَا بِہَا صَلاَۃَ رَسُولِ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، فَإِمَّا أَنْ نَکُونَ نَسِینَاہَا ، وَإِمَّا أَنْ نَکُونَ تَرَکْنَاہَا عَمْدًا ، یُکَبِّرُ فِی کُلِّ رَفْعٍ وَخَفْضٍ ، وَقِیَامٍ وَقُعُودٍ ، وَیُسَلِّمُ عَنْ یَمِینِہِ وَیَسَارِہِ۔ (ابن ماجہ ۹۱۷۔ احمد ۴/۳۹۲)
(٢٥٠٦) حضرت ابو موسیٰ فرماتے ہیں کہ حضرت علینے جنگ جمل میں ہمیں نماز پڑھائی اور یہ بھی فرمایا کہ حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ایسی نماز پڑھا کرتے تھے۔ پھر یا تو ہم اسے بھول گئے یا ہم نے اسے جان بوجھ کر چھوڑ دیا۔ انھوں نے یوں نماز پڑھائی کہ ہر مرتبہ جھکتے ہوئے اور اٹھتے ہوئے اور قیام وقعود کے وقت اللہ اکبر کہا۔ اور انھوں نے دائیں اور بائیں طرف سلام پھیرا۔

2507

(۲۵۰۷) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بِشْرٍ ، قَالَ : حدَّثَنَا سَعِیدٌ ، قَالَ : حَدَّثَنَا الْوَلِیدُ ، عَنْ غَیْلاَنَ بْنِ جَرِیرٍ ، عَنْ مُطَرِّفِ بْنِ عَبْدِ اللہِ بْنِ الشِّخِّیرِ ، قَالَ : صَلَّیْتُ أَنَا وَعِمْرَانُ بْنُ حُصَیْنٍ مَعَ عَلِیٍّ فَجَعَلَ یُکَبِّرُ إذَا سَجَدَ ، وَإِذَا رَفَعَ رَأْسَہُ ، فَلَمَّا انْفَتَلَ مِنْ صَلاَتِہِ ، قَالَ عِمْرَانُ : صَلَّی بِنَا ہَذَا مِثْل صَلاَۃِ رَسُولِ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ۔ (بخاری ۸۲۶۔ مسلم ۳۳)
(٢٥٠٧) حضرت مطرف بن عبداللہ فرماتے ہیں کہ میں نے اور حضرت عمران بن حصین نے حضرت علی کے ساتھ نماز پڑھی۔ وہ سجدے میں جاتے ہوئے تکبیر کہتے تھے۔ اور سر اٹھاتے ہوئے بھی تکبیر کہتے تھے۔ جب وہ نماز سے فارغ ہوئے تو حضرت عمران فرمانے لگے ” انھوں نے ہمیں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) والی نماز پڑھائی ہے “

2508

(۲۵۰۸) حَدَّثَنَا حَفْصٌ ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِکِ ، قَالَ : کَانَ سَعِیدُ بْنُ جُبَیْرٍ یُکَبِّرُ کُلَّمَا رَفَعَ وَکُلَّمَا رَکَعَ ، قَالَ : فَذُکِرَ ذَلِکَ لأَبِی جَعْفَرٍ ، فَقَالَ : قَدْ عَلِمَ أَنَّہَا صَلاَۃُ رَسُولِ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، فَقَالَ سَعِیدٌ : إنَّمَا ہُوَ شَیْئٌ یُزَیِّنُ بِہِ الرَّجُلُ صَلاَتَہُ۔
(٢٥٠٨) حضرت عبد الملک فرماتے ہیں کہ سعید بن جبیر رکوع سے اٹھتے وقت اور رکوع میں جاتے وقت تکبیر کہا کرتے تھے۔ جب ابو جعفر سے اس بات کا ذکر کیا گیا تو انھوں نے فرمایا کہ وہ جانتے تھے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا طریقہ نماز یہی تھا۔ حضرت سعید یہ بھی فرماتے تھے کہ اس عمل کی وجہ سے نماز کی شان بڑھ جاتی ہے۔

2509

(۲۵۰۹) حَدَّثَنَا ابْنُ عُیَیْنَۃَ ، عَنِ الزُّہْرِیِّ ، قَالَ : أَخْبَرَنِی عَلِیُّ بْنُ حُسَیْنٍ ، قَالَ : إِنَّہَا کَانَتْ صَلاَۃَ رَسُولِ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ وَذُکرَ لَہُ أَنَّ أَبَا ہُرَیْرَۃَ کَانَ یُکَبِّرُ فِی کُلِّ خَفْضٍ وَرَفْعٍ۔ (عبدالرزاق ۲۴۹۷)
(٢٥٠٩) حضرت زہری فرماتے ہیں کہ مجھے علی بن حسین نے بتایا کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) بھی یونہی نماز پڑھا کرتے تھے۔ ان سے ذکر کیا گیا ہے کہ حضرت ابوہریرہ بھی اٹھتے ہوئے اور جھکتے ہوئے اللہ اکبر کہا کرتے تھے۔

2510

(۲۵۱۰) حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ ، عَنْ أَبِی بِشْرٍ ، عَنْ عِکْرِمَۃَ ، قَالَ : رَأَیْتُ یَعْلَی یُصَلِّی عِنْدَ الْمَقَامِ یُکَبِّرُ فِی کُلِّ وَضْعٍ وَرَفْعٍ ، قَالَ : فَأَتَیْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ فَأَخْبَرْتُہُ بِذَلِکَ ، فَقَالَ لِی ابْنُ عَبَّاسٍ : أَوَلَیْسَ تِلْکَ صَلاَۃُ رَسُولِ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ لاَ أُمَّ لِعِکْرِمَۃَ۔ (بخاری ۷۸۷۔ ابن خزیمہ ۵۷۷)
(٢٥١٠) حضرت عکرمہ فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت یعلی کو مقام ابراہیم کے پاس نماز پڑھتے دیکھا وہ اٹھتے اور جھکتے وقت تکبیر کہا کرتے تھے۔ وہ فرماتے ہیں کہ میں حضرت ابن عباسکے پاس آیا اور انھیں یہ بات بتائی۔ وہ فرمانے لگے کہ کیا یہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی نماز نہیں تھی ؟

2511

(۲۵۱۱) حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ ، قَالَ : أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو ، عَنْ أَبِی سَلَمَۃَ ، عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ ؛ أَنَّہُ کَانَ إذَا صَلَّی لَنَا کَبَّرَ کُلَّمَا رَفَعَ وَوَضَعَ ، وَإِذَا انْصَرَفَ ، قَالَ : أَنَا أَشْبَہُکُمْ صَلاَۃً بِرَسُولِ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ۔ (بخاری ۷۸۵۔ مسلم ۲۹۳)
(٢٥١١) حضرت ابو سلمہ فرماتے ہیں کہ حضرت ابوہریرہجب ہمیں نماز پڑھاتے تو جھکتے اور اٹھتے وقت تکبیر کہا کرتے تھے۔ اور جب سلام پھیرلیتے تو فرماتے کہ میں تمہیں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی نماز سکھا رہا تھا۔

2512

(۲۵۱۲) حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ الطَّیَالِسِیُّ ، عَنْ شُعْبَۃَ ، عَنِ الْحَسَنِ بْنِ عِمْرَانَ ، عَنْ سَعِیدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبْزَی ، عَنْ أَبِیہِ ، قَالَ : صَلَّیْت خَلْفَ النَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، فَکَانَ لاَ یُتِمُّ التَّکْبِیرَ۔ (احمد ۳/۴۰۷)
(٢٥١٢) حضرت عبد الرحمن بن أبزی فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پیچھے نماز پڑھی ہے، آپ ہر ہر عمل میں تکبیر نہیں کہا کرتے تھے۔

2513

(۲۵۱۳) حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ ، عَنْ شُعْبَۃَ ، عَنِ الْحَسَنِ بْنِ عِمْرَانَ ؛ أَنَّ عُمَرَ بْنَ عَبْدِ الْعَزِیزِ کَانَ لاَ یُتِمُّ التَّکْبِیرَ۔
(٢٥١٣) حضرت حسن بن عمران فرماتے ہیں کہ حضرت عمر بن عبد العزیز ہر ہر عمل میں تکبیر نہیں کہا کرتے تھے۔

2514

(۲۵۱۴) حَدَّثَنَا سَہْلُ بْنُ یُوسُفَ ، عَنْ حُمَیْدٍ ، قَالَ : صَلَّیْت خَلْفَ عُمَرَ بْنِ عَبْدِ الْعَزِیزِ ، فَکَانَ لاَ یُتِمُّ التَّکْبِیرَ۔
(٢٥١٤) حضرت حمید فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت عمر بن عبد العزیز کے پیچھے نما زپڑھی ہے، وہ ہر ہر عمل میں تکبیر نہیں کہا کرتے تھے۔

2515

(۲۵۱۵) حَدَّثَنَا جَرِیرٌ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ ، قَالَ : أَوَّلُ مَنْ نَقَصَ التَّکْبِیرَ زِیَادٌ۔
(٢٥١٥) حضرت ابراہیم فرماتے ہیں کہ سب سے پہلے زیاد نے نماز میں تکبیریں کہنا چھوڑی ہیں۔

2516

(۲۵۱۶) حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ سَعِیدٍ ، عَنْ عُبَدِ اللہِ بْنِ عُمَرَ ، قَالَ : صَلَّیْت خَلْفَ الْقَاسِمِ وَسَالِمٍ فَکَانَا لاَ یُتِمَّانِ التَّکْبِیرَ۔
(٢٥١٦) حضرت عبداللہ بن عمر فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت قاسم اور حضرت سالم کے پیچھے نماز پڑھی ہے، وہ دونوں ہر ہر عمل میں تکبیر نہیں کہا کرتے تھے۔

2517

(۲۵۱۷) حَدَّثَنَا الثَّقَفِیُّ ، عَنْ عُبَیْدِ اللہِ ، عَنِ الْقَاسِمِ وَسَالِمٍ ؛ مِثْلَہُ۔
(٢٥١٧) ایک اور سند سے یونہی منقول ہے۔

2518

(۲۵۱۸) حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ ، عَنْ شُعْبَۃَ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّۃَ ، قَالَ : صَلَّیْت مَعَ سَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ ، فَکَانَ لاَ یُتِمُّ التَّکْبِیرَ۔
(٢٥١٨) حضرت عمرو بن مرہ فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت سعید بن جبیر کے پیچھے نماز پڑھی ہے وہ ہر ہر عمل میں تکبیر نہیں کہا کرتے تھے۔

2519

(۲۵۱۹) حَدَّثَنَا عَبْدَۃُ بْنُ سُلَیْمَانَ ، عَنْ مِسْعَرٍ ، عَنْ یَزِیدَ الْفَقِیرِ ، قَالَ : کَانَ ابْنُ عُمَرَ یَنْقُصُ التَّکْبِیرَ فِی الصَّلاَۃِ، قَالَ مِسْعَرٌ : إذَا انْحَطَّ بَعْدَ الرُّکُوعِ لِلسُّجُودِ لَمْ یُکَبِّرْ ، فَإِذَا أَرَادَ أَنْ یَسْجُدَ الثَّانِیَۃَ لَمْ یُکَبِّرْ۔
(٢٥١٩) حضرت یزید الفقیر فرماتے ہیں کہ حضرت عبداللہ بن عمر نماز میں تکبیرات کم کردیا کرتے تھے۔ حضرت مسعر فرماتے ہیں کہ جب وہ رکوع سے سجدہ میں جاتے تھے تو تکبیر نہیں کہتے تھے۔ اور جب دوسرا سجدہ کرنے لگتے تو اس وقت بھی تکبیر نہیں کہتے تھے۔

2520

(۲۵۲۰) حَدَّثَنَا عَبْدُ الأَعْلَی ، عَنْ مَعْمَرٍ ، عَنِ الزُّہْرِیِّ ، عَنْ سَالِمٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ وَزَیْدِ بْنِ ثَابِتٍ قَالاَ : إذَا أَدْرَکَ الرَّجُلُ الْقَوْمَ رُکُوعًا ، فَإِنَّہُ یُجْزِئُہُ تَکْبِیرَۃٌ وَاحِدَۃٌ۔
(٢٥٢٠) حضرت ابن عمر اور حضرت زید بن ثابت فرماتے ہیں کہ اگر کوئی شخص امام کو حالت رکوع میں مل جائے تو اس کے لیے ایک تکبیر کہنا کافی ہے۔

2521

(۲۵۲۱) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ بْنِ إسْمَاعِیلَ ، عَنِ الزُّہْرِیِّ ، عَنْ عُرْوَۃَ بْنِ الزُّبَیْرِ وَزَیْدِ بْنِ ثَابِتٍ ؛ أَنَّہُمَا کَانَا یَجِیئَانِ وَالإِمَامُ رَاکِعٌ فَیُکَبِّرَانِ تَکْبِیرَۃَ الافْتِتَاحِ لِلصَّلاَۃِ وَلِلرَّکْعَۃِ۔
(٢٥٢١) حضرت زہری فرماتے ہیں کہ حضرت عروہ بن زبیر اور حضرت زید بن ثابت امام کے رکوع میں ہونے کی حالت میں اگر نماز میں شریک ہوتے تو رکوع اور نماز کے لیے ایک ہی تکبیر کہا کرتے تھے۔

2522

(۲۵۲۲) حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ عَیَّاشٍ ، عَنْ مُغِیرَۃَ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ ، قَالَ : وَاحِدَۃٌ تُجْزِئُک۔
(٢٥٢٢) حضرت ابراہیم فرماتے ہیں کہ تمہارے لیے ایک تکبیر کافی ہے۔

2523

(۲۵۲۳) حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَیَّۃَ ، قَالَ : قُلْتُ لابْنِ أَبِی نَجِیحٍ : الرَّجُلُ یَنْتَہِی إلَی الْقَوْمِ وَہُمْ رُکُوعٌ فَیُکَبِّرُ تَکْبِیرَۃً وَیَرْکَعُ ؟ قَالَ : کَانَ مُجَاہِدٌ یَقُولُ : تُجْزِئہُ۔
(٢٥٢٣) حضرت ابن علیہ کہتے ہیں کہ میں نے ابن ابی نجیح سے پوچھا کہ آدمی جماعت میں اس حال میں شریک ہو کہ لوگ حالت رکوع میں ہیں تو کیا وہ ایک تکبیر کہہ کر رکوع کرلے ؟ وہ فرمانے لگے کہ حضرت مجاہد فرمایا کرتے تھے کہ اس کے لیے ایسا کرنا جائز ہے۔

2524

(۲۵۲۴) حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَیْرٍ ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِکِ ، عَنْ عَطَائٍ ، قَالَ : تُجْزِئہُ التَّکْبِیرَۃُ ، وَإِنْ زَادَ فَہُوَ أَفْضَلُ۔
(٢٥٢٤) حضرت عطاء فرماتے ہیں کہ ایک تکبیر جائز ہے اگر زیادہ کہے تو افضل ہے۔

2525

(۲۵۲۵) حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ ، عَنْ سَعِیدٍ ، عَنْ قَتَادَۃَ ، عَنِ ابْنِ الْمُسَیَّبِ ، قَالَ : تُجْزِئہُ التَّکْبِیرَۃُ۔
(٢٥٢٥) حضرت ابن المسیب فرماتے ہیں کہ ایک تکبیر جائز ہے۔

2526

(۲۵۲۶) حَدَّثَنَا ابْنُ مَہْدِیٍّ ، عَنْ أَبِی عُمَارَۃَ ، عَنْ بَکْرٍ ، قَالَ : سَمِعْتُہُ یَقُولُ : کَبِّرْ تَکْبِیرَۃً۔
(٢٥٢٦) حضرت بکر فرماتے ہیں کہ ایک تکبیر کہہ لو۔

2527

(۲۵۲۷) حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ حَیَّانَ ، عَنْ جَعْفَرٍ ، عَنْ مَیْمُونٍ ؛ تُجْزِئہُ تَکْبِیرَۃٌ۔
(٢٥٢٧) حضرت میمون فرماتے ہیں کہ ایک تکبیر کافی ہے۔

2528

(۲۵۲۸) حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَیَّۃَ ، عَنْ یُونُسَ ، عَنِ الْحَسَنِ ؛ أَنَّہُ کَانَ یَسْتَحِبُّ أَنْ یُکَبِّرَ تَکْبِیرَتَیْنِ ، فَإِنْ عَجَّلَ ، أَوْ نَسِیَ فَکَبَّرَ تَکْبِیرَۃً أَجْزَأَہُ۔
(٢٥٢٨) حضرت حسن اس بات کو مستحب قرار دیتے تھے کہ آدمی دو تکبیریں کہے۔ اگر جلدی میں یا بھول کر ایک تکبیر کہہ لی تو پھر بھی جائز ہے۔

2529

(۲۵۲۹) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ شُعْبَۃَ ، قَالَ : سَأَلْتُ الْحَکَمَ ، فَقَالَ : تُجْزِئُہُ تَکْبِیرَۃٌ۔
(٢٥٢٩) حضرت حکم فرماتے ہیں کہ ایک تکبیر کافی ہے۔

2530

(۲۵۳۰) حَدَّثَنَا إسْمَاعِیلُ بْنُ عَیَّاشٍ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مُہَاجِرِ ، عَنْ عُمَرَ بْنِ عَبْدِ الْعَزِیزِ ، قَالَ : یُکَبِّرُ تَکْبِیرَتَیْنِ۔
(٢٥٣٠) حضرت عمر بن عبدا لعزیز فرماتے ہیں کہ دو تکبیریں کہے گا۔

2531

(۲۵۳۱) حَدَّثَنَا زَیْدُ بْنُ الْحُبَابِ ، عَنْ رَبِیعٍ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ الْحَنَفِیِّ ، قَالَ : سَأَلْتُ ابْنَ سِیرِینَ عَنِ الرَّجُلِ یَجِیئُ إلَی الإِمَامِ وَہُوَ رَاکِعٌ ؟ قَالَ : لِیَفْتَتِح الصَّلاَۃَ بِتَکْبِیرَۃٍ ، وَیُکَبِّرُ لِلرُّکُوعِ ، فَإِنْ لَمْ یَفْعَلْ فَلا یُجْزِئُہُ۔
ّ (٢٥٣١) حضرت ابراہیم حنفی فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت ابن سیرین سے اس شخص کے بارے میں سوال کیا جو اس حال میں جماعت کے ساتھ شامل ہو جبکہ امام رکوع کی حالت میں ہو۔ فرمایا وہ نماز میں شامل ہونے کے لیے تکبیر تحریمہ کہے اور پھر تکبیر کہہ کر رکوع میں شامل ہوجائے۔ اگر اس نے ایسا نہ کیا تو اس کی نماز نہیں ہوگی۔

2532

(۲۵۳۲) حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ مَنْصُورٍ ، عَنْ حَمَّادِ بْنِ سَلَمَۃَ ، عَنْ عَطَائِ بْنِ السَّائِبِ ، عَنِ أَبِی عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، قَالَ : یُکَبِّرُ تَکْبِیرَۃً لِلإِفْتِتَاحِ وَیُکَبِّرُ لِلرُّکُوعِ۔
(٢٥٣٢) حضرت ابو عبد الرحمن فرماتے ہیں کہ ایک تکبیر نماز میں شامل ہونے کے لیے اور ایک تکبیر رکوع کے لیے کہے گا۔

2533

(۲۵۳۳) حَدَّثَنَا ابْنُ مَہْدِیٍّ، عَنْ حَمَّادِ بْنِ سَلَمَۃَ، عَنْ عَطَائِ بْنِ السَّائِبِ، عَنِ أَبی عَبْدِالرَّحْمَنِ، قَالَ: یُکَبِّرُ تَکْبِیرَتَیْنِ۔
(٢٥٣٣) حضرت ابو عبد الرحمن فرماتے ہیں کہ دو تکبیریں کہے گا۔

2534

(۲۵۳۴) حَدَّثَنَا حَفْصٌ ، عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ : إذَا جِئْت وَالإِمَامُ رَاکِعٌ فَوَضَعْتَ یَدَیْک عَلَی رُکْبَتَیْک قَبْلَ أَنْ یَرْفَعَ رَأْسَہُ ، فَقَدْ أَدْرَکْت۔
(٢٥٣٤) حضرت ابن عمر فرماتے ہیں کہ اگر آپ نے امام کو رکوع کی حالت میں پایا اور اس کے سر اٹھانے سے پہلے آپ نے اپنے گھٹنوں پر ہاتھ رکھ دیئے تو وہ رکعت آپ کو مل گئی۔

2535

(۲۵۳۵) حَدَّثَنَا حَاتِمُ بْنُ إسْمَاعِیلَ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ حَرْمَلَۃَ ، عَنْ سَعِیدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ ، قَالَ : مَنْ أَدْرَکَ الإِمَامَ قَبْلَ أَنْ یَرْفَعَ رَأْسَہُ ، فَقَدْ أَدْرَکَ السَّجْدَۃَ۔
(٢٥٣٥) حضرت سعید بن المسیب فرماتے ہیں کہ جو شخص امام کے سر اٹھانے سے پہلے رکوع میں اس کے ساتھ مل گیا اسے وہ رکعت مل گئی۔

2536

(۲۵۳۶) حَدَّثَنَا ابْنُ إدْرِیسَ ، عَنْ دَاوُدَ ، عَنِ الشَّعْبِیِّ ، قَالَ : قُلْتُ : الرَّجُلُ یَنْتَہِی إلَی الْقَوْمِ وَہُمْ رُکُوعٌ وَقَدْ رَفَعَ الإِمَامُ رَأْسَہُ ؟ قَالَ : بَعْضُکُمْ أَئِمَّۃُ بَعْضٍ۔
(٢٥٣٦) حضرت داؤد کہتے ہیں کہ میں نے حضرت شعبی سے سوال کیا کہ ایک آدمی جماعت میں اس حال میں شریک ہو کہ لوگ رکوع میں تھے لیکن امام نے سر اٹھا لیا تھا اس کا کیا حکم ہے ؟ فرمایا تم لوگ ایک دوسرے کے امام ہو۔

2537

(۲۵۳۷) حَدَّثَنَا کَثِیرُ بْنُ ہِشَامٍ ، عَنْ جَعْفَرٍ ، عَنْ مَیْمُونٍ ، قَالَ : إذَا دَخَلْت الْمَسْجِدَ وَالْقَوْمُ رُکُوعٌ ، فَکَبَّرْتَ ثُمَّ رَکَعْتَ قَبْلَ أَنْ یَرْفَعُوا رُؤُوسَہُمْ ، فَقَدْ أَدْرَکْت الرَّکْعَۃَ۔
(٢٥٣٧) حضرت میمون فرماتے ہیں کہ جب تم مسجد میں داخل ہو اور لوگوں کو دیکھو کہ حالت رکوع میں ہیں، تم تکبیر کہہ کے ان کے سر اٹھانے سے پہلے رکوع کرلو تو تمہیں وہ رکعت مل گئی۔

2538

(۲۵۳۸) حَدَّثَنَا أَبُو الأَحْوَصِِ ، عَنْ عَطَائِ بْنِ السَّائِبِ ، عَنْ سَالِمِ الْبَرَّاد ، قَالَ : أَتَیْنَا أَبَا مَسْعُودٍ فَقُلْنَا : أَرِنَا صَلاَۃَ النَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، فَکَبَّرَ ثُمَّ رَکَعَ ، فَوَضَعَ یَدَیْہِ عَلَی رُکْبَتَیْہِ ، ثُمَّ قَالَ : ہَکَذَا صَلَّی بِنَا۔ (ابوداؤد ۸۵۹۔ احمد ۴/۱۱۹)
(٢٥٣٨) حضرت سالم براد کہتے ہیں کہ ہم حضرت ابو مسعود کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کیا کہ ہمیں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی نماز سکھا دیجئے۔ انھوں نے تکبیر کہی، پھر رکوع کیا، پھر اپنے ہاتھوں کو گھٹنوں پر رکھا اور پھر فرمایا کہ حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ہمیں اس طرح نماز پڑھائی تھی۔

2539

(۲۵۳۹) حَدَّثَنَا ابْنُ فُضَیْلٍ ، عَنْ عَاصِمِ بْنِ کُلَیْبٍ ، عَنْ أَبِیہِ ، عَنْ وَائِلِ بْنِ حُجْرٍ ، قَالَ : کُنْتُ فِیمَنْ أَتَی النَّبِیَّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، فَقُلْتُ : لأَنْظُرَنَّ إلَی النَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، فَلَمَّا أَرَادَ أَنْ یَرْکَعَ رَفَعَ یَدَیْہِ ، ثُمَّ رَکَعَ فَوَضَعَ یَدَیْہِ عَلَی رُکْبَتَیْہِ۔
(٢٥٣٩) حضرت وائل بن حجر فرماتے ہیں کہ میں ان لوگوں میں سے تھا جو حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضر ہوئے اور میں نے دل میں کہا کہ میں ضرور بضرور حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا انداز دیکھوں گا۔ چنانچہ میں نے دیکھا کہ جب آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے رکوع میں جانے کا ارادہ کیا تو دونوں ہاتھوں کو بلند کیا، پھر رکوع کیا پھر اپنے دونوں ہاتھوں کو گھٹنوں پر رکھا۔

2540

(۲۵۴۰) حَدَّثَنَا عَبَّادُ بْنُ الْعَوَّامِ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو ، عَنْ عَلِیِّ بْنِ یَحْیَی بْنِ خَلاَّدٍ ، عَنْ رِفَاعَۃَ بْنِ رَافِعٍ ؛ أَنَّ النَّبِیَّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، قَالَ لِرَجُلٍ : إذَا اسْتَقْبَلْتَ الْقِبْلَۃَ فَکَبِّرْ وَاقْرَأْ بِمَا شِئْت ، فَإِذَا أَرَدْت أَنْ تَرْکَعَ فَاجْعَلْ رَاحَتَیْک عَلَی رُکْبَتَیْک ، وَمَکِّنْ لِرُکُوعِک۔ (ترمذی ۳۰۲۔ احمد ۳۴۰)
(٢٥٤٠) حضرت رفاعہ بن رافع فرماتے ہیں کہ حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایک آدمی سے فرمایا کہ جب تم قبلے کی طرف رخ کرو تو تکبیر کہو اور قرآن مجید میں سے جو چاہو پڑھ لو، پھر جب تم رکوع میں جاؤ تو اپنی ہتھیلیوں کو گھٹنوں پر رکھ دو اور اطمینان سے رکوع کرو۔

2541

(۲۵۴۱) حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ ، عَنْ حَارِثَۃَ ، عَنْ عَمْرَۃَ ، عَنْ عَائِشَۃَ ، عَنِ النَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ؛ أَنَّہُ رَکَعَ فَوَضَعَ یَدَیْہِ عَلَی رُکْبَتَیْہِ۔ (ابن ماجہ ۸۷۴)
(٢٥٤١) حضرت عائشہ فرماتی ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جب رکوع فرماتے تو اپنے ہاتھوں کو گھٹنوں پر رکھتے۔

2542

(۲۵۴۲) حَدَّثَنَا أَبُو الأَحْوَصِِ ، عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ ، عَنِ الأَسْوَدِ ، قَالَ : رَأَیْتُ عُمَرَ رَاکِعًا وَقَدْ وَضَعَ یَدَیْہِ عَلَی رُکْبَتَیْہِ۔
(٢٥٤٢) حضرت اسود فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت عمرکو دیکھا کہ آپ نے رکوع کرتے وقت اپنے ہاتھ اپنے گھٹنوں پر رکھے ہوئے تھے۔

2543

(۲۵۴۳) حَدَّثَنَا ابْنُ فُضَیْلٍ ، وَأَبُو مُعَاوِیَۃَ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ إِبْرَاہِیمَ ، عَن أَبِی مَعْمَرٍ ، عَنْ عُمَرَ ؛ أَنَّہُ کَانَ إذَا رَکَعَ وَضَعَ یَدَیْہِ عَلَی رُکْبَتَیْہِ۔
(٢٥٤٣) حضرت ابو معمر فرماتے ہیں کہ حضرت عمر جب رکوع کرتے تو اپنے ہاتھوں کو گھٹنوں پر رکھا کرتے تھے۔

2544

(۲۵۴۴) حَدَّثَنَا عَبْدَۃُ ، وَوَکِیعٌ ، عَنْ إسْمَاعِیلَ ، عَنِ الزُّبَیْرِ بْنِ عَدِیٍّ ، عَنْ مُصْعَبِ بْنِ سعْدٍ ، قَالَ : رَکَعْت إلَی جَنْبِ أَبِی ، فَجَعَلْتُ یَدَیَّ بَیْنَ رُکْبَتَیَّ ، فَضَرَبَ سَعْدٌ یَدِی ، ثُمَّ قَالَ : کُنَّا نَفْعَلُ ہَذَا ، ثُمَّ أُمِرْنَا بِالرُّکَبِ۔ (بخاری ۷۹۰۔ مسلم ۳۱)
(٢٥٤٤) حضرت مصعب بن سعد فرماتے ہیں کہ میں اپنے والد کے پہلو میں نماز پڑھ رہا تھا، میں نے اپنے دونوں ہاتھ اپنے گھٹنوں کے درمیان رکھ لئے۔ انھوں نے میرے ہاتھوں پر مارا اور فرمایا کہ پہلے ہم بھی ایسے ہی کیا کرتے تھے، پھر ہمیں حکم ہوا کہ ہم ہاتھوں کو گھٹنوں پر رکھیں۔

2545

(۲۵۴۵) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ شُعْبَۃَ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّۃَ ، عَنْ خَیْثَمَۃَ ، قَالَ : کَانَ ابْنُ عُمَرَ إذَا رَکَعَ وَضَعَ یَدَیْہِ عَلَی رُکْبَتَیْہِ۔
(٢٥٤٥) حضرت خیثمہ فرماتے ہیں کہ حضرت ابن عمرجب رکوع کرتے تو ہاتھوں کو گھٹنوں پر رکھا کرتے تھے۔

2546

(۲۵۴۶) حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ ، عَنْ شُعْبَۃَ ، عَنْ قَیْسِ بْنِ مُسْلِمٍ ، عَنْ طَارِقِ بْنِ شِہَابٍ ، قَالَ : قَامَ فِینَا رَجُلٌ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ مِنَ الأَنْصَارِ یَوْمَ الْقَادِسِیَّۃِ ، فَقَالَ : إذَا رَکَعَ فَلْیَضَعْ یَدَیْہِ عَلَی رُکْبَتَیْہِ ، وَلْیُمَکِّنْ حَتَّی یَعْلُوَ عَجْبُ ذَنَبِہِ۔
(٢٥٤٦) حضرت طارق بن شہاب فرماتے ہیں کہ قادسیہ کی لڑائی کے دوران ایک انصاری صحابی ہمارے درمیان کھڑے ہوئے اور فرمایا کہ جب کوئی شخص رکوع کرنا چاہے تو اسے چاہیے کہ وہ اپنے ہاتھوں کو گھٹنوں پر رکھے اور خوب جھکے یہاں تک کہ اس کی کمر کا نچلا حصہ بلند ہوجائے۔

2547

(۲۵۴۷) حَدَّثَنَا عَبْدُ الأَعْلَی ، عَنِ الْجُرَیْرِیِّ ، عَنْ أَبِی نَضْرَۃَ ، عَنْ کَعْبٍ ، قَالَ : إذَا رَکَعْتَ فَانْصِبْ وَجْہَک للقِبلَۃ، وَضَعْ یَدَیْک عَلَی رُکْبَتَیْک ، وَلاَ تُدَبِّحْ کَمَا یُدَبِّحُ الْحِمَارُ۔
(٢٥٤٧) حضرت کعب فرماتے ہیں کہ جب تم رکوع کرو تو اپنے چہرے کو قبلے کی طرف رکھو اور دونوں ہاتھوں کو گھٹنوں پر رکھو۔ اور سر کو اتنا زیادہ نہ جھکاؤ کہ وہ گدھے کے سر کی طرح کمر سے نیچے چلا جائے۔

2548

(۲۵۴۸) حَدَّثَنَا إسْمَاعِیلُ بْنُ عَیَّاشٍ ، عَنْ عَبْدِ الْعَزِیزِ بْنِ عُبَیْدِ اللہِ ، عَنْ أَبِی جَعْفَرٍ ، عَنْ عَلِیٍّ ، قَالَ : إذَا رَکَعْت فَضَعْ کَفَّیْک عَلَی رُکْبَتَیْک ، وَابْسُطْ ظَہْرَک ، وَلاَ تُقَنِّعْ رَأْسَک ، وَلاَ تُصَوِّبْہُ ، وَلاَ تَمْتَدَّ ، وَلاَ تَقْبِضْ۔
(٢٥٤٨) حضرت علی فرماتے ہیں کہ جب تم رکوع کرو تو اپنی ہتھیلیوں کو گھٹنوں پر رکھو، اپنی کمر کو بچھا لو، اپنے سر کو نہ تو کمر سے اونچا رکھو اور نہ ہی کمر سے نیچا، نہ اسے زیادہ پھیلاؤ اور نہ ہی بالکل سکیڑ کے رکھو۔

2549

(۲۵۴۹) حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ ، عَنْ ہِشَامِ بْنِ عُرْوَۃَ ، قَالَ : کَانَ أَبِی إذَا رَکَعَ وَضَعَ یَدَیْہِ عَلَی رُکْبَتَیْہِ۔
(٢٥٤٩) حضرت ہشام بن عروہ فرماتے ہیں کہ میرے والد جب رکوع کرتے تھے تو ہاتھوں کو گھٹنوں پر رکھتے تھے۔

2550

(۲۵۵۰) حَدَّثَنَا ابْنُ فُضَیْلٍ ، عَنِ الْحَسَنِ بْنِ عُبَیْدِ اللہِ ، قَالَ : رَأَیْتُ إبْرَاہِیمَ یَضَعُ یَدَیْہِ عَلَی رُکْبَتَیْہِ۔
(٢٥٥٠) حضرت حسن بن عبید اللہ فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت ابراہیم کو دیکھا کہ وہ رکوع میں اپنے ہاتھ گھٹنوں پر رکھتے تھے۔

2551

(۲۵۵۱) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ مُوسَی بْنِ نَافِعٍ ، قَالَ : رَأَیْتُ سَعِیدَ بْنَ جُبَیْرٍ إذَا رَکَعَ وَضَعَ یَدَیْہِ عَلَی رُکْبَتَیْہِ۔
ّ (٢٥٥١) حضرت موسیٰ بن نافع فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت سعید بن جبیر کو دیکھا کہ وہ رکوع میں اپنے ہاتھ گھٹنوں پر رکھتے تھے۔

2552

(۲۵۵۲) حَدَّثَنَا ابْنُ عُیَیْنَۃَ ، عَنْ أَبِی حَصِینٍ ، عَنْ أَبِی عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، قَالَ : قَالَ عُمَرُ : سُنَّتْ لَکُمُ الرُّکَبُ ، فَأَمْسِکُوا بِالرُّکَبِ۔ (نسائی ۶۲۳)
(٢٥٥٢) حضرت عمر فرماتے ہیں کہ تمہارے لیے گھٹنوں کو رکوع میں پکڑنا سنت قرار دیا گیا ہے لہٰذا تم انھیں پکڑو۔

2553

(۲۵۵۳) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، قَالَ : حدَّثَنَا فِطْرٌ ، عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ ، عَنْ عَاصِمِ بْنِ ضَمْرَۃَ ، عَنْ عَلِیٍّ ، قَالَ : إذَا رَکَعْتَ، فَإِنْ شِئْتَ قُلْتَ ہَکَذَا ، وَإِنْ شِئْتَ وَضَعْت یَدَیْکَ عَلَی رُکْبَتَیْکَ ، وَإِنْ شِئْتَ قُلْتَ ہَکَذَا، یَعْنِی: طَبَّقْتَ۔
(٢٥٥٣) حضرت علی فرماتے ہیں کہ جب تم رکوع کرو تو چاہو تو ہاتھوں کو گھٹنوں پر رکھ دو اور اگر چاہو تو دونوں گھٹنوں کے درمیان ایک دوسرے کے اوپر رکھ دو ۔

2554

(۲۵۵۴) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَیْلٍ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ ، قَالَ : دَخَلَ الأَسْوَدُ وَعَلْقَمَۃُ عَلَی عَبْدِ اللہِ ، فَقَالَ عَبْدُ اللہِ : صَلَّی ہَؤُلاَئِ بَعْدُ ؟ قَالاَ : لاَ ، قَالَ : فَقُومُوا فَصَلُّوا ، وَلَمْ یَأْمُرْ بِأَذَانٍ ، وَلاَ إقَامَۃٍ ، وَتَقَدَّمَ ہو فَصَلَّی بِنَا ، فَذَہَبْنَا نَتَأَخَّرُ فَأَخَذَ بِأَیْدِینَا فَأَقَامَنَا مَعَہُ ، فَلَمَّا رَکَعْنَا وَضَعَ الأَسْوَدُ یَدَیْہِ عَلَی رُکْبَتَیْہِ ، فَنَظَرَ عَبْدُ اللہِ فَأَبْصَرَہُ فَضَرَبَ یَدَہُ ، فَنَظَرَ الأَسْوَدُ فَإِذَا یَدَا عَبْدِ اللہِ بَیْنَ رُکْبَتَیْہِ وَقَدْ خَالَفَ بین أَصَابِعِہِ ، فَلَمَّا قَضَی الصَّلاَۃَ ، قَالَ : إذَا کُنْتُمْ ثَلاَثَۃً فَلْیَؤُمَّکُمْ أَحَدُکُمْ ، وَإِذَا رَکَعْتَ فَأَفْرِشْ ذِرَاعَیْک فَخِذَیْک ، فَکَأَنِّی أَنْظُرُ إلَی اخْتِلاَفِ أَصَابِعِ النَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ وَہُوَ رَاکِعٌ ، ثُمَّ قَالَ : إِنَّہُ سَیَکُونُ أُمَرَائُ یُمِیتُونَ الصَّلاَۃَ شَرَقَ الْمَوْتَی ، وَأَنَّہَا صَلاَۃُ مَنْ ہُوَ شَرٌّ مِنْ حِمَارٍ ، وَصَلاَۃُ مَنْ لاَ یَجِدُ بُدًّا ، فَمَنْ أَدْرَکَ ذَلِکَ مِنْکُمْ فَلْیُصَلِّ الصَّلاَۃَ لِمِیقَاتِہَا ، وَلْتَکُنْ صَلاَتُکُمْ مَعَہُمْ سُبْحَۃً ، فَقُلْتُ لإِبْرَاہِیمَ : کَانَ عَلْقَمَۃُ وَالأَسْوَدُ یَفْعَلاَنِ ذَلِکَ ؟ قَالَ : نَعَمْ ، قُلْتُ لإِبْرَاہِیمَ : تَفْعَلُ أَنْتَ ذَلِکَ ؟ قَالَ : نَعَمْ ، قُلْتُ : إنَّ النَّاسَ یَضَعُونَ أَیْدِیَہُمْ عَلَی رُکَبِہِمْ ؟ فَقَالَ إبْرَاہِیمُ : سَمِعْت أَبَا مَعْمَرٍ یَقُولُ : رَأَیْت عُمَرَ یَضَعُ یَدَیْہِ عَلَی رُکْبَتَیْہِ۔
(٢٥٥٤) حضرت ابراہیم فرماتے ہیں کہ حضرت اسود اور حضرت علقمہ حضرت عبداللہ کی خدمت میں حاضر ہوئے۔ حضرت عبداللہ نے پوچھا کہ کیا ان لوگوں نے نماز پڑھ لی ہے ؟ ان دونوں نے کہا نہیں۔ حضرت عبداللہ نے فرمایا اٹھو اور نماز پڑھو، انھوں نے نہ اذان کا حکم دیا اور نہ اقامت کا۔ پھر وہ آگے بڑھے اور انھوں نے ہمیں نماز پڑھائی۔ ہم پیچھے ہٹنے لگے تو انھوں نے ہمیں پکڑ کر اپنے ساتھ کھڑا کرلیا۔ جب ہم نے رکوع کیا تو اسود نے اپنے ہاتھ اپنے گھٹنوں پر رکھ دیئے۔ جب حضرت عبداللہ نے انھیں ایسا کرتے دیکھا تو ان کے ہاتھوں پر مارا۔ اسودنے دیکھا کہ حضرت عبداللہ کے دونوں ہاتھ ان کے گھٹنوں کے درمیان تھے اور انھوں نے اپنی انگلیوں کو کھول رکھا تھا۔ جب حضرت عبداللہ نے نماز مکمل کرلی تو فرمایا ” جب تم تین ہو تو تم میں سے ایک آدمی نماز پڑھائے، جب تم رکوع کرو تو اپنے بازؤں کو اپنی رانوں پر بچھا لو، حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) رکوع کی حالت میں انگلیوں کو کھول کر رکھا کرتے تھے اور یہ منظر اب بھی میرے سامنے ہے۔ اس کے بعد حضرت عبداللہ نے فرمایا کہ عنقریب ایسے امراء آئیں گے جو نماز کو مردہ کردیں گے۔ وہ ایسی نماز ہوگی جو گدھے سے زیادہ بری ہوگی اور اس نماز کا کوئی فائدہ نہ ہوگا۔ جب تم میں سے کوئی ایسا زمانہ پالے تو اپنی نماز کو اس کے وقت پر ادا کرلے۔ اور ان کے ساتھ محض نفل کے طورپر شریک ہو۔
راوی کہتے ہیں کہ میں نے حضرت ابراہیم سے کہا کہ کیا اس کے بعد پھر حضرت اسود اور حضرت علقمہ یونہی کیا کرتے تھے ؟ انھوں نے فرمایا ہاں۔ میں نے ان سے پوچھا کہ کیا آپ بھی ایسا ہی کرتے ہیں انھوں نے فرمایا ہاں۔ میں نے کہا کہ بہت سے لوگ تو اپنے ہاتھ گھٹنوں پر رکھتے ہیں۔ حضرت ابراہیم نے فرمایا کہ میں نے حضرت ابو معمر کو فرماتے ہوئے سنا ہے کہ حضرت عمر اپنے ہاتھ گھٹنوں پر رکھا کرتے تھے۔

2555

(۲۵۵۵) حَدَّثَنَا ابْنُ إدْرِیسَ ، عَنْ عَاصِمٍ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الأَسْوَدِ ، عَنْ عَلْقَمَۃَ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ ، قَالَ : عَلَّمَنَا النَّبِیُّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ الصَّلاَۃَ فَکَبَّرَ وَرَفَعَ یَدَیْہِ ، ثُمَّ رَکَعَ فَطَبَّقَ یَدَیْہِ بَیْنَ رُکْبَتَیْہِ۔ (نسائی ۶۲۰۔ ابن خزیمہ ۵۹۵)
(٢٥٥٥) حضرت عبداللہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ہمیں نماز اس طرح سکھائی کہ آپ نے تکبیر کہتے ہوئے ہاتھ اٹھائے، اور پھر رکوع کیا اور رکوع میں دونوں ہاتھوں کو گھٹنوں کے درمیان رکھا۔

2556

(۲۵۵۶) حَدَّثَنَا أَبُو الأَحْوَصِِ ، عَنْ مُغِیرَۃَ ، قَالَ : قُلْتُ لإِبْرَاہِیمَ : أَکَانَ عَبْدُ اللہِ یُطَبِّقُ بِإِحْدَی یَدَیْہِ عَلَی الأُخْرَی فَیجعلہما بَیْنَ رِجْلَیْہِ وَیُفْرِشُ ذِرَاعَیْہِ فَخْذَیْہِ إذَا رَکَعَ ؟ قَالَ : نَعَمْ ، قُلْتُ : أَلاَ أَفْعَلُ ذَلِکَ ؟ قَالَ : إنَّ عُمَرَ کَانَ یُطَبِّقُ بِکَفَّیْہِ عَلَی رُکْبَتَیْہِ۔
(٢٥٥٦) حضرت مغیرہ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت ابراہیم سے سوال کیا کہ کیا حضرت عبداللہ رکوع میں اپنے ہاتھوں کو دونوں ٹانگوں کے درمیان ایک دوسرے کے اوپر رکھا کرتے تھے اور اپنے بازوؤں کو رانوں پر بچھا لیا کرتے تھے۔ ؟ انھوں نے فرمایا ہاں۔ میں نے عرض کیا کہ کیا میں بھی یونہی کیا کروں ؟ فرمایا کہ حضرت عمر اپنے ہاتھوں کو گھٹنوں پر رکھا کرتے تھے۔

2557

(۲۵۵۷) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، قَالَ : حدَّثَنَا عُثْمَانَ بْنُ أَبِی ہِنْدٍ ، قَالَ : رَأَیْتُ أَبَا عُبَیْدَۃَ إذَا رَکَعَ طَبَّقَ۔
(٢٥٥٧) حضرت عثمان بن ابی ہند فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت ابو عبیدہ کو دیکھا کہ رکوع کرتے وقت ہاتھوں کو دونوں ٹانگوں کے درمیان ایک دوسرے پر رکھا کرتے تھے۔

2558

(۲۵۵۸) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، قَالَ : حدَّثَنَا ابْنُ عَوْنٍ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ ؛ أَنَّ النَّبِیَّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فَعَلَہُ ، یَعْنِی : یُطَبِّقُ یَدَیْہِ فِی الرُّکُوعِ ۔ قَالَ ابْنُ عَوْنٍ : فَذَکَرْتُہُ لابْنِ سِیرِینَ ، قَالَ : لَعَلَّہُ فَعَلَہُ مَرَّۃً۔
(٢٥٥٨) حضرت ابراہیم فرماتے ہیں کہ نبی پاک (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے بھی یونہی کیا ۔ یعنی رکوع میں ہاتھوں کو دونوں ٹانگوں کے درمیان ایک دوسرے کے اوپر رکھا۔
حضرت ابن عون فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت ابن سیرین سے اس بات کا تذکرہ کیا تو انھوں نے فرمایا کہ شاید حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایک مرتبہ ایسا کیا ہوگا۔
(

2559

(۲۵۵۹) حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ ، أَخْبَرَنَا ہِشَام ، عَنْ قَیْسِ بْنِ سَعْدٍ ، عَنْ عَطَائٍ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، رضی اللہ عنہما ؛ أَنَّ النَّبِیَّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ کَانَ إذَا رَفَعَ رَأْسَہُ مِنَ الرُّکُوعِ ، قَالَ : اللَّہُمَّ رَبَّنَا لَکَ الْحَمْدُ مِلْئَ السَّمَاوَاتِ وَمِلْئَ الأَرْضِ وَمِلْئَ مَا شِئْت مِنْ شَیْئٍ بَعْدُ ، أَہْلَ الثَّنَائِ وَالْمَجْدِ ، لاَ مَانِعَ لِمَا أَعْطَیْت ، وَلاَ مُعْطِیَ لِمَا مَنَعْت ، وَلاَ یَنْفَعُ ذَا الْجَدِّ مِنْک الْجَدُّ۔ (مسلم ۳۴۷۔ نسائی ۶۵۴)
(٢٥٥٩) حضرت ابن عباس فرماتے ہیں کہ نبی پاک (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جب رکوع سے سر اٹھاتے تو یہ کلمات کہا کرتے تھے (ترجمہ) اے اللہ ! تمام تعریفیں اللہ کے لیے ہیں، آسمان و زمین اور ان دونوں کے علاوہ جتنی بھی چیزیں تیرے علم میں ہیں انھیں بھر کر تیری تعریف ہے۔ تو تعریف اور بزرگی کا مالک ہے۔ جو چیز تو عطا کرنا چاہے اسے کوئی روک نہیں سکتا اور جو تو نہ دینا چاہے اسے کوئی دے نہیں سکتا۔ کسی آدمی کا مال و سرمایہ اور اولاد تیرے مقابلے میں اسے کوئی فائدہ نہیں دے سکتی۔

2560

(۲۵۶۰) حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ ، وَوَکِیعٌ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ عُبَیْدِ بْنِ الْحَسَنِ ، عَنِ ابْنِ أَبِی أَوْفَی ؛ أَنَّ النَّبِیَّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ کَانَ إذَا رَفَعَ رَأْسَہُ مِنَ الرُّکُوعِ ، قَالَ : اللَّہُمَّ رَبَّنَا لَکَ الْحَمْدُ مِلْئَ السَّمَاوَاتِ ، وَمِلْئَ الأَرْضِ ، وَمِلْئَ مَا شِئْتَ مِنْ شَیْئٍ بَعْدُ۔ (مسلم ۲۰۲۔ ابوداؤد ۸۴۲)
(٢٥٦٠) حضرت ابن ابی اوفی فرماتے ہیں کہ نبی پاک (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جب رکوع سے سر اٹھاتے تو یہ کلمات کہا کرتے تھے (ترجمہ) اے اللہ ! تمام تعریفیں اللہ کے لیے ہیں، آسمان و زمین اور ان دونوں کے علاوہ جتنی بھی چیزیں تیرے علم میں ہیں انھیں بھر کر تیری تعریف ہے۔

2561

(۲۵۶۱) حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ ، قَالَ : حدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ أَبِی زِیَادٍ ، قَالَ : حَدَّثَنَا أَبُو جُحَیْفَۃَ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ ؛ أَنَّہُ کَانَ یَقُولُ، إذَا رَفَعَ الإِمَامُ رَأْسَہُ مِنَ الرُّکُوعِ ، اللَّہُمَّ رَبَّنَا لَکَ الْحَمْدُ ، مِلْئَ السَّمَاوَاتِ ، وَمِلْئَ الأَرْضِ ، وَمِلْئَ مَا شِئْت مِنْ شَیْئٍ بَعْدُ۔
(٢٥٦١) حضرت ابو جحیفہ فرماتے ہیں کہ جب امام رکوع سے سر اٹھاتا تو حضرت عبداللہ یہ کلمات کہا کرتے تھے (ترجمہ) اے اللہ ! تمام تعریفیں اللہ کے لیے ہیں، آسمان و زمین اور ان دونوں کے علاوہ جتنی بھی چیزیں تیرے علم میں ہیں انھیں بھر کر تیری تعریف ہے۔

2562

(۲۵۶۲) حَدَّثَنَا أَبُو الأَحْوَصِِ ، عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ ، عَنِ الْحَارِثِ ، قَالَ : کَانَ عَلِیٌّ إذَا رَفَعَ رَأْسَہُ مِنَ الرُّکُوعِ ، قَالَ : سَمِعَ اللَّہُ لِمَنْ حَمِدَہُ ، اللَّہُمَّ رَبَّنَا لَکَ الْحَمْدُ ، بِحَوْلِکَ وَقُوَّتِکَ أَقُومُ وَأَقْعُدُ۔
(٢٥٦٢) حضرت حارث فرماتے ہیں کہ حضرت علیجب رکوع سے سر اٹھاتے تو یہ کلمات کہتے (ترجمہ) اللہ نے سن لیا اس کو جس نے اللہ کی تعریف کی، اے اللہ ! اے ہمارے پروردگار ! سب تعریفیں تیرے لیے ہیں، تیری طرف سے عطا کردہ قوت اور تیری طرف سے عنایت کردہ طاقت کی بنا پر میں اٹھتا اور بیٹھتا ہوں۔

2563

(۲۵۶۳) حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ ، قَالَ : أَخْبَرَنَا حُصَیْنٌ ، عَنْ ہِلاَلِ بْنِ یَِسَافٍ ، عَنْ أَبِی عُبَیْدَۃَ بْنِ عَبْدِ اللہِ ، قَالَ : حَدَّثَنَا قَزَعَۃُ ؛ أَنَّ النَّبِیَّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ کَانَ إذَا رَفَعَ رَأْسَہُ مِنَ الرُّکُوعِ ، قَالَ : اللَّہُمَّ رَبَّنَا لَکَ الْحَمْدُ مِلْئَ السَّمَائِ وَمِلْئَ الأَرْضِ ، وَمِلْئَ مَا شِئْت مِنْ شَیْئٍ بَعْدُ ، لاَ مَانِعَ لِمَا أَعْطَیْت ، وَلاَ مُعْطِیَ لِمَا مَنَعْت ، وَلاَ یَنْفَعُ ذَا الْجَدِّ مِنْک الْجَدُّ۔ (ابوداؤد ۸۴۳۔ نسائی ۶۵۵)
(٢٥٦٣) حضرت قزعہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جب رکوع سے سر اٹھاتے تو یہ کلمات کہا کرتے تھے (ترجمہ) اے اللہ ! تمام تعریفیں تیرے لیے ہیں، آسمان و زمین اور ان دونوں کے علاوہ جتنی بھی چیزیں تیرے علم میں ہیں انھیں بھر کر تیری تعریف ہے۔ تو تعریف اور بزرگی کا مالک ہے۔ جو چیز تو عطا کرنا چاہے اسے کوئی روک نہیں سکتا اور جو تو نہ دینا چاہے اسے کوئی دے نہیں سکتا۔ کسی آدمی کا مال و سرمایہ اور اولاد تیرے مقابلے میں اسے کوئی فائدہ نہیں دے سکتی۔

2564

(۲۵۶۴) حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ أَبِی بُکَیْرٍ ، عَنْ شَرِیکٍ ، عَنْ أَبِی عُمَرَ ، عَنْ أَبِی جُحَیْفَۃَ ؛ أَنَّ النَّبِیَّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، قَامَ فِی الصَّلاَۃِ ، فَلَمَّا رَفَعَ رَأْسَہُ مِنَ الرُّکُوعِ ، قَالَ : سَمِعَ اللَّہُ لِمَنْ حَمِدَہُ ، اللَّہُمَّ رَبَّنَا لَکَ الْحَمْدُ مِلْئَ السَّمَائِ وَمِلْئَ الأَرْضِ ، وَمِلْئَ مَا شِئْت مِنْ شَیْئٍ بَعْدُ ، لاَ مَانِعَ لِمَا أَعْطَیْت ، وَلاَ مُعْطِیَ لِمَا مَنَعْت ، وَلاَ یَنْفَعُ ذَا الْجَدِّ مِنْک الْجَدُّ ، یَمُدُّ بِہَا صَوْتَہُ۔ (ابن ماجہ ۸۷۹۔ ابو یعلی ۸۸۲)
(٢٥٦٤) حضرت ابو جحیفہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جب نماز میں رکوع سے سر اٹھاتے تو یہ کلمات کہا کرتے تھے (ترجمہ) اللہ نے سن لیا اس کو جس نے اللہ کی تعریف کی، اے اللہ ! اے ہمارے رب ! تمام تعریفیں تیرے لیے ہیں، آسمان و زمین اور ان دونوں کے علاوہ جتنی بھی چیزیں تیرے علم میں ہیں انھیں بھر کر تیری تعریف ہے۔ جو چیز تو عطا کرنا چاہے اسے کوئی روک نہیں سکتا اور جو تو نہ دینا چاہے اسے کوئی دے نہیں سکتا۔ کسی آدمی کا مال و سرمایہ اور اولاد تیرے مقابلے میں اسے کوئی فائدہ نہیں دے سکتی۔ یہ کلمات کہتے ہوئے آپ آواز بلند کیا کرتے تھے۔

2565

(۲۵۶۵) حَدَّثَنَا حَفْصٌ ، عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ ، عَنِ الزُّہْرِیِّ ، عَنْ أَبِی سَلَمَۃَ ، عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ ؛ أَنَّہُ کَانَ إذَا رَفَعَ رَأْسَہُ ، قَالَ : اللَّہُمَّ رَبَّنَا لَکَ الْحَمْدُ۔
(٢٥٦٥) حضرت ابو سلمہ فرماتے ہیں کہ حضرت ابوہریرہ رکوع سے سر اٹھاتے ہوئے یہ کلمات کہا کرتے تھے (ترجمہ) اے اللہ ! اے ہمارے رب ! سب تعریفیں تیرے لیے ہیں۔

2566

(۲۵۶۶) حَدَّثَنَا مُعْتَمِرُ بْنُ سُلَیْمَانَ ، عَنْ بُرْدٍ ؛ أَنَّ مَکْحُولاً کَانَ یَقُولُ إذَا رَفَعَ رَأْسَہُ مِنَ الرُّکُوعِ : اللَّہُمَّ رَبَّنَا لَکَ الْحَمْدُ مِلْئَ السَّمَائِ وَمِلْئَ الأَرْضِ ، وَمِلْئَ مَا شِئْت مِنْ شَیْئٍ بَعْدُ ، أَہْلَ الثَّنَائِ وَالْحمدِ ، وَخَیْرُ مَا قَالَ الْعَبْدُ ، وَکُلُّنَا لَکَ عَبْدٌ ، لاَ مَانِعَ لِمَا أَعْطَیْت ، وَلاَ مُعْطِیَ لِمَا مَنَعْت ، وَلاَ یَنْفَعُ ذَا الْجَدِّ مِنْک الْجَدُّ۔
(٢٥٦٦) حضرت برد فرماتے ہیں کہ حضرت مکحول رکوع سے سر اٹھاتے ہوئے یہ کلمات کہا کرتے تھے (ترجمہ) اے اللہ ! تمام تعریفیں تیرے لیے ہیں، آسمان و زمین اور ان دونوں کے علاوہ جتنی بھی چیزیں تیرے علم میں ہیں انھیں بھر کر تیری تعریف ہے۔ تو تعریف اور بزرگی کا مالک ہے۔ اور تیری تعریف ان بہترین کلمات کے ساتھ جب بندے کہتے ہیں اور ہم سب تیرے بندے ہیں۔ جو چیز تو عطا کرنا چاہے اسے کوئی روک نہیں سکتا اور جو تو نہ دینا چاہے اسے کوئی دے نہیں سکتا۔ کسی آدمی کا مال و سرمایہ اور اولاد تیرے مقابلے میں اسے کوئی فائدہ نہیں دے سکتی۔

2567

(۲۵۶۷) حَدَّثَنَا سُوَیْد بْنُ عَمْرٍو الْکَلْبِیُّ ، قَالَ : حدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِیزِ بْنُ أَبِی سَلَمَۃَ ، قَالَ : أَخْبَرَنَا الْمَاجِشُونُ عَمِّی، عَنِ الأَعْرَجِ ، عَنْ عُبَیْدِ اللہِ بْنِ أَبِی رَافِعٍ ، عَنْ عَلِیٍّ ، قَالَ : کَانَ النَّبِیُّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ إذَا رَفَعَ رَأْسَہُ مِنَ الرُّکُوعِ ، قَالَ : سَمِعَ اللَّہُ لِمَنْ حَمِدَہُ ، اللَّہُمَّ رَبَّنَا وَلَک الْحَمْدُ ، مِلْئَ السَّمَاوَاتِ وَمِلْئَ الأَرْضِ ، وَمِلْئَ مَا شِئْت مِنْ شَیْئٍ بَعْدُ۔
(٢٥٦٧) حضرت علی فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) رکوع سے سر اٹھاتے ہوئے یہ کلمات فرمایا کرتے تھے (ترجمہ) اللہ تعالیٰ نے سن لیا جس نے اس کی تعریف کی، اے اللہ ! اے ہمارے رب ! تمام تعریفیں تیرے لیے ہیں، آسمان و زمین اور ان دونوں کے علاوہ جتنی بھی چیزیں تیرے علم میں ہیں انھیں بھر کر تیری تعریف ہے۔

2568

(۲۵۶۸) حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَیْرٍ ، وَأَبُو مُعَاوِیَۃَ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ سَعْدِ بْنِ عُبَیْدَۃَ ، عَنِ الْمُسْتَوْرِدِ بْنِ الأَحْنَفِ ، عَنْ صِلَۃَ بْنِ زُفَرَ ، عَنْ حُذَیْفَۃَ ، قَالَ : صَلَّیْت مَعَ النَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، فَکَانَ رُکُوعُہُ نَحْوًا مِنْ قِیَامِہِ ، ثُمَّ قَالَ : سَمِعَ اللَّہُ لِمَنْ حَمِدَہُ ، ثُمَّ قَامَ طَوِیلاً۔ (ترمذی ۲۶۲۔ ابوداؤد ۸۶۷)
(٢٥٦٨) حضرت حذیفہ فرماتے ہیں کہ میں نے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ نماز پڑھی، آپ کا رکوع آپ کے قیام کے برابر ہوا کرتا تھا، پھر آپ یہ کلمات فرماتے (ترجمہ) اللہ تعالیٰ نے سن لیا جس نے اس کی تعریف کی۔ پھر آپ کافی دیر تک کھڑے رہتے۔

2569

(۲۵۶۹) حَدَّثَنَا یَعْلَی ، قَالَ : حدَّثَنَا الأَعْمَشُ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ ، عَنِ الأَسْوَدِ ، قَالَ : کَانَ عُمَرُ إذَا رَفَعَ رَأْسَہُ مِنَ الرُّکُوعِ ، قَالَ : سَمِعَ اللَّہُ لِمَنْ حَمِدَہُ ، قَبْلَ أَنْ یُقِیمَ ظَہْرَہُ۔
(٢٥٦٩) حضرت اسود فرماتے ہیں کہ حضرت عمررکوع سے سر اٹھاتے ہوئے سیدھا کھڑے ہونے سے پہلے یہ کلمات کہتے (ترجمہ) اللہ تعالیٰ نے سن لیا جس نے اس کی تعریف کی۔

2570

(۲۵۷۰) حَدَّثَنَا مُعْتَمِرٌ، عَنْ أَیُّوبَ، عَنِ الأَعْرَجِ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا ہُرَیْرَۃَ یَرْفَعُ صَوْتَہُ بِـ : اللَّہُمَّ رَبَّنَا وَلَک الْحَمْدُ۔
(٢٥٧٠) حضرت اعرج فرماتے ہیں کہ حضرت ابوہریرہ بلند آواز سے یہ کلمات کہا کرتے تھے (ترجمہ) اے اللہ ! اے ہمارے رب ! تمام تعریفیں تیرے لیے ہیں۔

2571

(۲۵۷۱) حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ غِیَاثٍ ، عَنِ ابْنِ أَبِی لَیْلَی ، عَنِ الشَّعْبِیِّ ، عَنْ صِلَۃَ ، عَنْ حُذَیْفَۃَ ؛ أَنَّ النَّبِیَّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ کَانَ یَقُولُ فِی رُکُوعِہِ : سُبْحَانَ رَبِّی الْعَظِیمِ ، وَفِی سُجُودِہِ : سُبْحَانَ رَبِّی ألأَعْلَی ، قُلْتُ أَنَا لحفص : وَبِحَمْدِہِ ؟ قَالَ : نَعَمْ إِنْ شَائَ اللَّہُ ثَلاَثًا۔ (ابن خزیمۃ ۶۶۸۔ دار قطنی ۳۴۱)
(٢٥٧١) حضرت حذیفہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) رکوع میں یہ کلمات کہتے تھے (ترجمہ) میرا رب پاک ہے عظمت والا ہے۔ اور سجود میں یہ کلمات کہتے تھے (ترجمہ) میرا رب پاک ہے، بلند ہے۔ ابن ابی لیلیٰ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت حفص سے کہا کہ ساتھ ” وبحمدہ “ بھی کہا کرتے تھے، انھوں نے فرمایا ہاں، اگر اللہ چاہتاتوتین مرتبہ کہا کرتے تھے۔ (ترجمہ) میرا رب پاک ہے عظمت والا ہے (ترجمہ) میرا رب پاک ہے، بلند ہے۔

2572

(۲۵۷۲) حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَیْرٍ ، وَأَبُو مُعَاوِیَۃَ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ سَعْدِ بْنِ عُبَیْدَۃَ ، عَنِ الْمُسْتَوْرِدِ بْنِ الأَحْنَفِ ، عَنْ صِلَۃَ بْنِ زُفَرَ ، عَنْ حُذَیْفَۃَ ، قَالَ : صَلَّیْت مَعَ النَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، فَلَمَّا رَکَعَ جَعَلَ یَقُولُ : سُبْحَانَ رَبِّی الْعَظِیمِ ، ثُمَّ سَجَدَ ، فَقَالَ : سُبْحَانَ رَبِّی الأَعْلَی۔
(٢٥٧٢) حضرت حذیفہ فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ نماز پڑھی ہے، جب آپ رکوع میں جاتے تو یہ کلمات کہتے (ترجمہ) میرا رب پاک ہے عظمت والا ہے۔ اور جب سجدے میں جاتے تو یہ کلمات کہتے (ترجمہ) میرا رب پاک ہے، بلند ہے۔

2573

(۲۵۷۳) حَدَّثَنَا ابْنُ عُیَیْنَۃَ ، عَنْ سُلَیْمَانَ بْنِ سُحَیْمٍ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ بْنِ عَبْدِ اللہِ بْنِ مَعْبَدٍ ، عَنْ أَبِیہِ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ : قَالَ النَّبِیُّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : أَمَّا الرُّکُوعُ فَعَظِّمُوا فِیہِ الرَّبَّ ، وَأَمَّا السُّجُودُ فَاجْتَہِدُوا فِی الدُّعَائِ، فَقَمِنٌ أَنْ یُسْتَجَابَ لَکُمْ۔ (مسلم ۲۰۸۔ ابوداؤد ۸۷۲)
(٢٥٧٣) حضرت ابن عباس فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا جب تم رکوع کرو تو اس میں اپنے رب کی تعظیم بیان کرو اور جب سجدہ کرو تو خوب دعا کرو۔ بہت امکان ہے کہ تمہاری یہ دعا قبول ہوجائے۔

2574

(۲۵۷۴) حَدَّثَنَا ابْنُ مُسْہِرٍ ، وَابْنُ فُضَیْلٍ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ إِسْحَاقَ ، عَنِ النُّعْمَانِ بْنِ سَعْدٍ ، عَنْ عَلِیٍّ ، قَالَ: قَالَ النَّبِیُّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : نُہِیت أَنْ أَقْرَأَ الْقُرْآنَ فِی الرُّکُوعِ وَالسُّجُودِ ، فَإِذَا رَکَعْتُمْ فَعَظِّمُوا اللَّہَ ، وَإِذَا سَجَدْتُمْ فَاجْتَہِدُوا فِی الْمَسْأَلَۃِ ، فَقَمِنٌ أَنْ یُسْتَجَابَ لَکُمْ۔ (ابو یعلی ۲۹۷)
(٢٥٧٤) حضرت علی سے روایت ہے، رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ مجھے اس بات سے منع کیا گیا ہے میں رکوع اور سجدوں میں قرآن کی تلاوت کروں۔ جب تم رکوع کرو تو اللہ تعالیٰ کی تعظیم بیان کرو اور جب سجدہ کرو تو خوب دعاکرو ہوسکتا ہے کہ تمہاری یہ دعا قبول ہوجائے۔

2575

(۲۵۷۵) حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ ، عَنِ ابْنِ عَجْلاَنَ ، عَنْ عَوْنٍ ، عَنِ ابْنِ مَسْعُودٍ ، قَالَ : ثَلاَثُ تَسْبِیحَاتٍ فِی الرُّکُوعِ وَالسُّجُودِ۔
(٢٥٧٥) حضرت ابن مسعود فرماتے ہیں کہ رکوع اور سجود میں تین تین تسبیحات ہیں۔

2576

(۲۵۷۶) حَدَّثَنَا ابْنُ مُبَارَکٍ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ مُسْلِمٍ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ بْنِ مَیْسَرَۃَ ، قَالَ : بَلَغَنِی أَنَّ عُمَرَ کَانَ یَقُولُ فِی الرُّکُوعِ وَالسُّجُودِ قَدْرَ خَمْسِ تَسْبِیحَاتٍ ، سُبْحَانَ اللہِ وَبِحَمْدِہِ۔
(٢٥٧٦) حضرت ابراہیم بن میسرہ فرماتے ہیں کہ حضرت عمررکوع اور سجود میں پانچ تسبیحات کے برابر سبحان اللہ وبحمدہ کہا کرتے تھے۔

2577

(۲۵۷۷) حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ عَیَّاشٍ ، عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ ، عَنْ عَاصِمِ بْنِ ضَمْرَۃَ ، قَالَ : قَالَ : عَلِیٌّ : إذَا رَکَعَ أَحَدُکُمْ فَلْیَقُلَ : اللَّہُمَّ لَکَ رَکَعْتُ ، وَلَک خَشَعْت ، وَبِکَ آمَنْت ، وَعَلَیْک تَوَکَّلْت ، سُبْحَانَ رَبِّی الْعَظِیمِ ، ثَلاَثًا ، وَإِذَا سَجَدَ ، قَالَ : سُبْحَانَ رَبِّی الأَعْلَی ، ثَلاَثًا ، فَإِنْ عَجَّلَ بِہِ أَمْرٌ ، فَقَالَ : سُبْحَانَ رَبِّی الْعَظِیمِ ، وَتَرَکَ ذَلِکَ أَجْزَأَہُ۔ (مسلم ۲۰۱)
(٢٥٧٧) حضرت علی فرماتے ہیں کہ جب تم میں سے کوئی رکوع کرے تو تین مرتبہ یہ کلمات کہے (ترجمہ) اے اللہ ! میں نے تیرے لیے رکوع کیا، میں تیرے لیے جھکا، میں تجھ پر ایمان لایا، میں نے تجھ پر بھروسہ کیا، میرا رب پاک ہے، عظمت والا ہے۔ پھر جب سجدہ کرتے تو تین مرتبہ یہ کلمات کہتے (ترجمہ) میرا رب پاک ہے بلند ہے۔ اگر انھیں جلدی ہوتی تو صرف اس جملہ پر اکتفاء کرلیتے ” میرا رب پاک ہے، عظمت والا ہے “ ان کلمات پر اکتفاء کرنا بھی جائز ہے۔

2578

(۲۵۷۸) حَدَّثَنَا عَبْدُ السَّلاَمِ بْنُ حرب ، عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ عَبْدِ اللہِ بْنِ أَبِی فَرْوَۃَ ، عَنْ إسْمَاعِیلَ بْنِ عُبَیْدِ اللہِ ؛ أَنَّہُ سَأَلَ أَبَا ہُرَیْرَۃَ ، فَقَالَ : إنِّی رَجُلٌ أَعْوَرُ ، فَمَا نَقُولُ فِی التَّسْبِیحِ فِی السُّجُودِ ؟ قَالَ : ثَلاَثُ تَسْبِیحَاتٍ۔
(٢٥٧٨) حضرت اسحاق بن عبداللہ کہتے ہیں کہ حضرت اسماعیل بن عبید اللہ نے حضرت ابوہریرہ سے سوال کیا کہ میں ایک کانا آدمی ہوں، ہم سجدوں کی تسبیح میں کیا کہیں ؟ فرمایا تین تسبیحات پڑھا کرو۔

2579

(۲۵۷۹) حَدَّثَنَا حَفْصٌ ، عَنْ لَیْثٍ ، عَنْ مُجَاہِدٍ ، قَالَ : صَلَّیْت خَلْفَ عُمَرَ بْنِ عَبْدِ الْعَزِیزِ فَعَدَدْت لَہُ فِی الرُّکُوعِ أَرْبَعَ ، أَوْ خَمْسَ تَسْبِیحَاتٍ ، وَفِی السُّجُودِ خَمْسَ ، أَوْ سِتَّ تَسْبِیحَاتٍ۔
(٢٥٧٩) حضرت مجاہد فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت عمر بن عبد العزیز کے پیچھے نماز پڑھی، میں نے گنا کہ انھوں نے رکوع میں چار یا پانچ مرتبہ تسبیحات پڑھیں اور سجدے میں پانچ یا چھ مرتبہ۔

2580

(۲۵۸۰) حَدَّثَنَا حَاتِمُ بْنُ إسْمَاعِیلَ ، عَنْ جَعْفَرٍ ، عَنْ أَبِیہِ ، قَالَ : جَائَتِ الْحَطَّابَۃُ إلَی النَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فَقَالُوا : یَا رَسُولَ اللہِ ، إنَّا لاَ نَزَالُ سَفْرًا أَبَدًا ، فَکَیْفَ نَصْنَعُ بِالصَّلاَۃِ ؟ قَالَ : سَبِّحُوا ثَلاَثَ تَسْبِیحَاتٍ رُکُوعًا ، وَثَلاَثَ تَسْبِیحَاتٍ سُجُودًا۔ (عبدالرزاق ۲۸۹۴)
(٢٥٨٠) حضرت جعفر اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ ایندھن اکٹھا کرنے والوں کی ایک جماعت حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضر ہوئی اور عرض کیا ” یارسول اللہ ! ہم ہمیشہ سفر میں رہتے ہیں ہم نماز کیسے ادا کریں ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا ” رکوع میں تین تسبیحات پڑھو اور سجدوں میں بھی تین تسبیحات پڑھو۔

2581

(۲۵۸۱) حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ ، عَنْ مُغِیرَۃَ ، عَنْ أَبِی مَعْشَرٍ ، عَنِ الْحَسَنِ ؛ أَنَّہُ کَانَ یَقُولُ : مَنْ لَمْ یُسَبِّحْ فِِی رُکُوعِہِ وَسُجُودِہِ ، فَإِنَّمَا صَلاَتُہُ نَقْرٌ۔
(٢٥٨١) حضرت حسن فرماتے ہیں کہ جس شخص نے رکوع اور سجود میں تسبیحات نہ پڑھیں اس کی نماز اطمینان سے خالی اور عجلت کا شکار ہے۔

2582

(۲۵۸۲) حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ ، عَنْ یُونُس ، عَنِ الْحَسَنِ ؛ أَنَّہُ کَانَ یَقُولُ : وَسَطًا مِنَ الرُّکُوعِ وَالسُّجُودِ أَنْ یَقُولَ الرَّجُلُ فِی رُکُوعِہِ وَسُجُودِہِ ، سُبْحَانَ اللہِ وَبِحَمْدِہِ ، ثَلاَثًا۔
(٢٥٨٢) حضرت حسن فرمایا کرتے تھے کہ درمیانہ رکوع اور سجدہ یہ ہے کہ آدمی تین تین مرتبہ سُبْحَانَ اللہِ وَبِحَمْدِہِ کہے۔

2583

(۲۵۸۳) حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ ، قَالَ : أَخْبَرَنَا مَنْصُورٌ ، عَنِ الْحَسَنِ ؛ أَنَّہُ کَانَ یَقُولُ : التَّامُّ مِنَ السُّجُودِ ، قَدْرُ سَبْعِ تَسْبِیحَاتٍ ، وَالْمُجْزِیئُ ثَلاَثٌ۔
(٢٥٨٣) حضرت حسن فرمایا کرتے تھے کہ مکمل سجدہ یہ ہے کہ آدمی سات مرتبہ تسبیحات کہے اور جائز سجدہ یہ ہے کہ تین مرتبہ کہے۔

2584

(۲۵۸۴) حَدَّثَنَا ابْن نُمَیْرٍ ، عَنْ مُوسَی بْنِ عُبَیْدَۃَ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ کَعْبٍ ؛ أَنَّہُ سَمِعَہُ یَقُولُ : أَدْنَی السُّجُودِ إذَا وَضَعْت رَأْسَک فِی الأَرْضَ أَنْ تَقُولَ : سُبْحَانَ رَبِّی الأَعْلَی ، ثَلاَثًا۔
(٢٥٨٤) حضرت محمد بن کعب فرماتے ہیں کہ سب سے کم درجہ کا سجدہ یہ ہے کہ تم اپنی پیشانی زمین پر رکھ کر تین مرتبہ سُبْحَانَ رَبِّی الأَعْلَی کہو۔

2585

(۲۵۸۵) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ، عَنْ عَبْدِ اللہِ بْنِ أَجْلَح، عَنِ الْحَسَنِ بْنِ عُبَیْدِ اللہِ، قَالَ: سَأَلَ الْمُسَیَّبُِ بْنُ رَافِعٍ إبْرَاہِیمَ، فَقَالَ : کَمْ یُجْزِیئُ الرَّجُلَ إذَا وَضَعَ رَأْسَہُ فِی السُّجُودِ مِنْ تَسْبِیحَۃٍ ؟ فَقَالَ إبْرَاہِیمُ : ثَلاَثُ تَسْبِیحَاتٍ۔
(٢٥٨٥) حضرت مسیب بن رافع نے ابراہیم سے سوال کیا کہ سجدہ میں کتنی تسبیحات کافی ہیں، فرمایا ” تین تسبیحات “

2586

(۲۵۸۶) حَدَّثَنَا کَثِیرُ بْنُ ہِشَامٍ ، عَنْ جَعْفَرِ بْنِ بُرْقَانَ ، قَالَ : سَأَلْتُ مَیْمُونًا عَنْ مِقْدَارِ الرُّکُوعِ وَالسُّجُودِ ؟ فَقَالَ : لاَ أَرَی أَنْ یَکُونَ أَقَلَّ مِنْ ثَلاَثِ تَسْبِیحَاتٍ ۔ قَالَ جَعْفَرٌ : فَسَأَلْت الزُّہْرِیَّ ، فَقَالَ : إذَا وَقَعَتِ الْعِظَامُ وَاسْتَقَرَّتْ ، فَقُلْتُ لَہُ : إنَّ مَیْمُونًا یَقُولُ : ثَلاَثَ تَسْبِیحَاتٍ ، فَقَالَ : ہُوَ الَّذِی أَقُولُ لَکَ نَحْوٌ مِنْ ذَلِکَ۔
(٢٥٨٦) حضرت جعفر بن برقان فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت میمون سے رکوع اور سجود کی مقدار کے بارے میں سوال کیا تو انھوں نے فرمایا کہ یہ تین تسبیحات کی مقدار سے کم نہیں ہونے چاہئیں۔ حضرت جعفر کہتے ہیں کہ میں نے حضرت زہری سے سوال کیا کہ اگر ہڈیوں اور اعتدال اور استقرار آجائے تو کیا یہ ارکان ادا نہیں ہوجاتے ؟ فرمانے لگے کہ حضرت میمون فرمایا کرتے تھے کہ تین تسبیحات کی مقدار ضروری ہے۔ اور میں جو تمہیں کہہ رہا ہوں وہ اس کے برابر ہی ہے۔

2587

(۲۵۸۷) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنْ زِیَادٍ الْمُصَفِّرِ ، عَنِ الْحَسَنِ ، عَنِ ابْنِ مَسْعُودٍ ، قَالَ : ثَلاَثُ تَسْبِیحَاتٍ فِی الرُّکُوعِ ، وَالسُّجُودِ وَسَطٌ۔
(٢٥٨٧) حضرت ابن مسعود فرماتے ہیں کہ رکوع اور سجود میں تین تسبیحات پڑھنا درمیانی مقدار ہے۔

2588

(۲۵۸۸) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنْ عَاصِمٍ ، عَنْ أَبِی الضُّحَی ، قَالَ : کَانَ عَلِیٌّ یَقُولُ فِی رُکُوعِہِ : سُبْحَانَ رَبِّی الْعَظِیمِ ، ثَلاَثًا ، وَفِی سُجُودِہِ : سُبْحَانَ رَبِّی الأَعْلَی ، ثَلاَثًا۔
(٢٥٨٨) حضرت ابو الضحیٰ فرماتے ہیں کہ حضرت علیرکوع میں تین مرتبہ سُبْحَانَ رَبِّی الْعَظِیمِ اور سجدوں میں تین مرتبہ سُبْحَانَ رَبِّی الأَعْلَی کہا کرتے تھے۔

2589

(۲۵۸۹) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بِشْرٍ ، قَالَ : حدَّثَنَا سَعِیدٌ ، عَنْ قَتَادَۃَ ، عَنْ مُطَرِّفِ بْنِ عَبْدِ اللہِ بْنِ الشِّخِّیرِ ، عَنْ عَائِشَۃَ ؛ أَنَّ النَّبِیَّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ کَانَ یَقُولُ فِی رُکُوعِہِ وَسُجُودِہِ : سُبُّوحٌ قُدُّوسٌ ، رَبُّ الْمَلاَئِکَۃِ وَالرُّوحِ۔ (مسلم ۲۲۴۔ ابوداؤد ۸۶۸)
(٢٥٨٩) حضرت عائشہروایت کرتی ہیں کہ حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) رکوع اور سجود میں یہ کلمات کہا کرتے تھے (ترجمہ) اللہ بہت پاک ہے، بہت پاکیزگی والا ہے، فرشتوں اور روح القدس کا رب ہے “

2590

(۲۵۹۰) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، وَأَبُو مُعَاوِیَۃَ ، عَنِ ابْنِ أَبِی ذِئْبٍ ، عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ یَزِیدَ ، عَنْ عَوْنِ بْنِ عَبْدِ اللہِ ، عَنِ ابْنِ مَسْعُودٍ ، عَنِ النَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، قَالَ : إذَا رَکَعَ أَحَدُکُمْ فَلْیَقُلْ : سُبْحَانَ رَبِّی الْعَظِیمِ ، ثَلاَثًا ، وَإِذَا سَجَدَ فَلْیَقُلْ : سُبْحَانَ رَبِّی الأَعْلَی ، ثَلاَثًا ، فَإِنَّہُ إذَا فَعَلَ ذَلِکَ فَقَدْ تَمَّ رُکُوعُہُ وَسُجُودُہُ ، وَذَلِکَ أَدْنَاہُ۔ (ترمذی ۲۶۱۔ ابوداؤد ۸۸۲)
(٢٥٩٠) حضرت ابن مسعود فرماتے ہیں کہ نبی پاک (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا کہ جب تم میں سے کوئی رکوع کرے تین مرتبہ سُبْحَانَ رَبِّی الْعَظِیمِ کہے۔ اور جب سجدہ کرے تو تین مرتبہ سُبْحَانَ رَبِّی الأَعْلَی کہے۔ جب ایسا کرلیا تو رکوع اور سجدہ کامل انداز میں ادا ہوگئے۔ اور یہ ان کی ادنیٰ مقدار ہے۔

2591

(۲۵۹۱) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ شُعْبَۃَ ، عَنِ الْحَکَمِ ، عَنْ یَحْیَی بْنِ الْجَزَّارِ ؛ أَنَّ ابْنَ مَسْعُودٍ ، قَالَ فِی رُکُوعِہِ : رَبِّ اغْفِرْ لِی۔
(٢٥٩١) حضرت یحییٰ بن جزار کہتے ہیں کہ حضرت ابن مسعود نے اپنے رکوع میں فرمایا ” اے میرے رب ! میری مغفرت فرما “

2592

(۲۵۹۲) حَدَّثَنَا حَفْصٌ ، عَنِ الْجَعْدِ ، رَجُلٍ مِنْ أَہْلِ الْمَدِینَۃِ ، عَنِ ابْنَۃٍ لِسَعْدٍ ؛ أَنَّہَا کَانَتْ تُفْرِطُ فِی الرُّکُوع تُطَأْطؤًا مُنکَرًا ، فَقَالَ لَہَا سَعْدٌ : إنَّمَا یَکْفِیک إذَا وَضَعْت یَدَیْک عَلَی رُکْبَتَیْک۔
(٢٥٩٢) ایک مدنی شخص بتاتے ہیں کہ حضرت سعد کی صاحبزادی رکوع میں حد سے زیادہ جھکنے کی عجیب کوشش کیا کرتی تھیں۔ حضرت سعد نے ان سے فرمایا کہ تمہارے لیے اتنا کافی ہے کہ تم اپنے ہاتھ اپنے گھٹنوں پر رکھ دو ۔

2593

(۲۵۹۳) حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ ، عَنْ جَرِیرٍ ، عَنِ الضَّحَّاکِ ، عَنِ ابْنِ مَسْعُودٍ ، قَالَ : إذَا أَمْکَنَ الرَّجُلُ یَدَیْہِ مِنْ رُکْبَتَیْہِ ، وَالأَرْضَ مِنْ جَبْہَتِہِ ، فَقَدْ أَجْزَأَہُ۔
(٢٥٩٣) حضرت ابن مسعود فرماتے ہیں کہ جب رکوع میں آدمی اپنے ہاتھ گھٹنوں پر اور سجدے میں اپنی پیشانی زمین پر رکھ دے تو یہ ارکان ادا ہوگئے۔

2594

(۲۵۹۴) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَمَّنْ سَمِعَ مُحَمَّدَ بْنَ عَلِیٍّ یَقُولُ : یُجْزِئُہُ مِنَ الرُّکُوعِ إذَا وَضَعَ یَدَیْہِ عَلَی رُکْبَتَیْہِ ، وَمِنَ السُّجُودِ إذَا وَضَعَ جَبْہَتَہُ عَلَی الأَرْضِ۔
(٢٥٩٤) حضرت محمد بن علی فرماتے ہیں کہ رکوع میں اپنے ہاتھوں کو گھٹنوں پر رکھنا اور سجدے میں اپنی پیشانی کو زمین پر رکھ دے تو یہ ارکان ادا ہوگئے۔

2595

(۲۵۹۵) حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ ، عَنْ أَبِی مَالِکٍ ، عَنْ سَعْدِ بْنِ عُبَیْدَۃَ ، عَنِ ابن عُمَرَ ، قَالَ : إذَا وَضَعَ الرَّجُلُ جَبْہَتَہُ بِالأَرْضِ أَجْزَأَہُ۔
(٢٥٩٥) حضرت ابن عمر فرماتے ہیں کہ جب آدمی اپنی پیشانی زمین پر رکھ دے تو یہ کافی ہے۔

2596

(۲۵۹۶) حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَیَّۃَ ، عَنِ ابْنِ عَوْنٍ ، عَنِ ابْنِ سِیرِینَ ، قَالَ : یُجْزِیئُ مِنَ الرُّکُوعِ إذَا أَمْکَنَ یَدَیْہِ مِنْ رُکْبَتَیْہِ، وَمِنَ السُّجُودِ إذَا أَمْکَنَ جَبْہَتَہُ مِنَ الأَرْضِ۔
(٢٥٩٦) حضرت ابن سیرین فرماتے ہیں کہ رکوع میں اپنے ہاتھوں کو گھٹنوں پر اور سجدے میں اپنی پیشانی کو زمین پر رکھ دے تو یہ ارکان ادا ہوگئے۔

2597

(۲۵۹۷) حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَیَّۃَ ، عَنْ ابْن أَبِی عَرُوبَۃَ ، عَنْ یَعْلَی بْنِ حَکِیمٍ ، قَالَ : قَالَ طَاوُوس وَعِکْرِمَۃُ ، وَأَظُنُّ عَطَائً ثَالِثَہُمْ : إذَا أَمْکَنَ جَبْہَتَہُ مِنَ الأَرْضِ ، فَقَدْ قَضَی مَا عَلَیْہِ۔
(٢٥٩٧) حضرت طاوس، حضرت عکرمہ اور حضرت عطاء فرماتے ہیں کہ جب پیشانی کو زمین پر رکھ دیا تو فرض ادا ہوگیا۔

2598

(۲۵۹۸) حَدَّثَنَا حَفْصٌ، عَنِ الْحَسَنِ بْنِ عُبَیْدِ اللہِ ، عَنِ الْمُسَیَّبِ بْنِ رَافِعٍ ، قَالَ : إذَا وَضَعَ جَبْہَتَہُ علی الأَرْضِ، فَقَدْ أَجْزَأَہُ۔
(٢٥٩٨) حضرت مسیب بن رافع فرماتے ہیں کہ جب پیشانی کو زمین پر رکھ دیا تو فرض ادا ہوگیا۔

2599

(۲۵۹۹) حَدَّثَنَا حَفْصٌ ، عَنْ مَعْقِلِ بْنِ عُبَیْدِ اللہِ ، قَالَ : سَأَلْتُ عَطَائً عَنْ أَدْنَی مَا یَجُوزُ مِنَ الرُّکُوعِ وَالسُّجُودِ؟ فَقَالَ : إذَا وَضَعَ جَبْہَتَہُ عَلَی الأَرْضِ ، وَوَضَعَ یَدَیْہِ عَلَی رُکْبَتَیْہِ۔
(٢٥٩٩) حضرت معقل بن عبید اللہ فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت عطاء سے رکوع و سجود کی ادنیٰ مقدار کے بارے میں پوچھا تو انھوں نے فرمایا کہ جب پیشانی کو زمین پر اور ہاتھوں کو گھٹنوں پر رکھ دیا تو یہ ارکان ادا ہوگئے۔

2600

(۲۶۰۰) حُدِّثْت ، عَنِ ابْنِ عُیَیْنَۃَ ، عَنِ ابْنِ أَبِی نَجِیحٍ ، عَنْ مُجَاہِدٍ ، قَالَ : إذَا وَضَعَ یَدَیْہِ عَلَی رُکْبَتَیْہِ أَجْزَأَہُ۔
(٢٦٠٠) حضرت مجاہد فرماتے ہیں کہ جب ہاتھوں کو گھٹنوں پر رکھ دیا تو رکوع ہوگیا۔

2601

(۲۶۰۱) حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ الأَحْمَرِِِ ، عَنْ حُسَیْنِ الْمُکْتِبِ ، عَنْ بُدَیْلٍ ، عَنْ أَبِی الْجَوْزَائِ ، عَنْ عَائِشَۃَ ، قَالَتْ : کَانَ النَّبِیُّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ إذَا رَکَعَ لَمْ یُشْخِصْ رَأْسَہُ ، وَلَمْ یُصَوِّبْہُ ، کَانَ بَیْنَ ذَلِکَ۔
(٢٦٠١) حضرت عائشہ فرماتی ہیں کہ حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جب رکوع کرتے تو رکوع میں سر کو نہ زیادہ جھکاتے تھے نہ بالکل سیدھا رکھتے تھے، بلکہ ان دونوں کیفیات کے درمیان رکھتے تھے۔

2602

(۲۶۰۲) حَدَّثَنَا ابْنُ عُیَیْنَۃَ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ بْنِ عُثْمَانَ ، عَنْ رَجُلٍ مِنْ ثَقِیفٍ ، قَالَ : سَأَلْتُ أَبَا ہُرَیْرَۃَ ، فَقَالَ : اتَّقِ الْحَنْوَۃَ فِی الرُّکُوعِ ، وَالْحَدْبَۃَ۔
(٢٦٠٢) ایک ثقیفی شخص کہتے ہیں کہ میں نے حضرت ابوہریرہ سے رکوع کے بارے میں سوال کیا تو انھوں نے فرمایا کہ رکوع میں کمر کو کمان بنا کر سر کو جھکانے سے اور کمر کو بلند کرنے سے بچو۔

2603

(۲۶۰۳) حَدَّثَنَا عَبْدُ الأَعْلَی ، عَنِ الْجُرَیْرِیِّ ، عَنْ أَبِی نَضْرَۃَ ، عَنْ کَعْبٍ ، قَالَ : إذَا رَکَعْت فَانْصَبْ وَجْہَک لِلْقِبْلَۃِ ، وَضَعْ یَدَیْک عَلَی رُکْبَتَیْک ، وَلاَ تُدَبِّح کَمَا یُدَبِّحُ الْحِمَارُ۔
(٢٦٠٣) حضرت کعب فرماتے ہیں کہ جب تم رکوع کرو تو اپنے چہرے کو قبلے کی طرف رکھو اور دونوں ہاتھوں کو گھٹنوں پر رکھو۔ اور سر کو اتنا زیادہ نہ جھکاؤ کہ وہ گدھے کے سر کی طرح کمر سے نیچے چلا جائے۔

2604

(۲۶۰۴) حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ، عَنْ مُغِیرَۃَ، عَنْ إبْرَاہِیمَ؛ أَنَّہُ کَانَ یَکْرَہُ أَنْ یَرْفَعَ الرجل رَأْسَہُ إذَا کَانَ رَاکِعًا، أَوْ یُصَوِّبَہُ۔
(٢٦٠٤) حضرت مغیرہ فرماتے ہیں کہ حضرت ابراہیم اس بات کو ناپسند خیال فرماتے تھے کہ آدمی رکوع میں سر کو بہت بلند کرے یا بالکل سیدھا کرلے۔

2605

۲۶۰۵) حَدَّثَنَا ابْنُ إدْرِیسُ ، عَنْ عُثْمَانَ بْنِ الأَسْوَدِ ، عَنْ مُجَاہِدٍ ؛ أَنَّہُ کَانَ یَکْرَہُ التَّحَادُبَ فِی الرُّکُوعِ۔
(٢٦٠٥) حضرت مجاہد رکوع کرتے ہوئے کمرکوقوس کی طرح جھکانے کو ناپسند خیال فرماتے تھے۔

2606

(۲۶۰۶) حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ مُعَاذٍ ، عَنْ حَبِیبِ بْنِ الشَّہِیدِ ، قَالَ : سَمِعْتُ مُحَمَّدَ بْنَ سیرین یَقُولُ : الرُّکُوعُ ہَکَذَا ، وَوَصَفَ مُعَاذٌ أَنَّہُ یُسَوِّی ظَہْرَہُ ، لاَ یُصَوِّبُ رَأْسَہُ ، وَلاَ یَرْفَعُہُ ، قَالَ : سَمِعْتُ الْحَسَنَ یَقُولُ مِثْلَ ذَلِکَ ، غَیْرَ أَنَّ الْحَسَنَ تَکَلَّمَ بِہِ کَلاَمًا۔
(٢٦٠٦) حضرت حبیب بن شہید فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت محمد بن سیرین کو فرماتے ہوئے سنا کہ رکوع اس طرح ہوتا ہے۔ پھر حضرت معاذ نے اس کی یہ صورت بیان فرمائی کہ آدمی کمرکوبالکل سیدھارکھے، اس طرح کہ سر کونہ تو بالکل سیدھا رکھے اور نہ ہی بلند کرے۔ وہ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت حسن کو بھی یونہی فرماتے سنا ہے، البتہ حسن اس بارے میں کلام کیا کرتے تھے۔

2607

(۲۶۰۷) حَدَّثَنَا ابْنُ إدْرِیسَ ، عَنْ أَبِی فَرْوَۃَ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِی لَیْلَی ، قَالَ : کَانَ النَّبِیُّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ إذَا رَکَعَ لَوْ صَبَبْتَ عَلَی کَتِفَیْہِ مَائً لاَسْتَقَرَّ۔ (طبرانی ۱۲۷۵۵۔ عبدالرزاق ۲۸۷۲)
(٢٦٠٧) حضرت عبد الرحمن بن ابی لیلیٰ فرماتے ہیں کہ نبی پاک (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جب رکوع کی حالت میں ہوتے تو ایسی کیفیت ہوتی تھی کہ اگر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے دونوں شانوں کے درمیان پانی ڈال دیا جاتا تو وہ ڈھلوان نہ ہونے کی وجہ سے وہیں ٹھہر جاتا۔

2608

(۲۶۰۸) حَدَّثَنَا ابْنُ عُیَیْنَۃَ ، عَنِ الزُّہْرِیِّ ، عَنْ أَنَسٍ ؛ أَنَّ النَّبِیَّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، قَالَ : إذَا قَالَ الإِمَامُ : سَمِعَ اللَّہُ لِمَنْ حَمِدَہُ ، فَقُولُوا : اللَّہُمَّ رَبَّنَا لَکَ الْحَمْدُ۔
(٢٦٠٨) حضرت انس سے روایت ہے کہ حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا کہ جب امام سَمِعَ اللَّہُ لِمَنْ حَمِدَہُ کہے تو تم اللَّہُمَّ رَبَّنَا لَکَ الْحَمْدُ کہو۔

2609

(۲۶۰۹) حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ ، قَالَ: أَخبرنا عُمَرُ بْنُ أَبِی سَلَمَۃَ ، عَنْ أَبِیہِ ، عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ ، رَفَعَہُ ، قَالَ : وَإذَا قَالَ الإِمَامُ: سَمِعَ اللَّہُ لِمَنْ حَمِدَہُ ، فَقُولُوا : اللَّہُمَّ رَبَّنَا لَکَ الْحَمْدُ۔ (بخاری ۷۲۲۔ مسلم ۳۰۹)
(٢٦٠٩) حضرت ابوہریرہ سے روایت ہے کہ حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا کہ جب امام سَمِعَ اللَّہُ لِمَنْ حَمِدَہُ کہے تو تم اللَّہُمَّ رَبَّنَا لَکَ الْحَمْدُ کہو۔

2610

(۲۶۱۰) حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ ، عَنْ سَعِیدِ بْنِ أَبِی عَرُوبَۃَ ، عَنْ قَتَادَۃَ ، عَنْ یُونُسَ بْنِ جُبَیْرٍ ، عَنْ حِطَّانَ بْنِ عَبْدِ اللہِ ، عَنْ أَبِی مُوسَی ، عَنِ النَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، قَالَ : إذَا قَالَ الإِمَامُ : سَمِعَ اللَّہُ لِمَنْ حَمِدَہُ ، فَقُولُوا : اللَّہُمَّ رَبَّنَا لَکَ الْحَمْدُ ۔ یَسْمَعُ اللَّہُ لَکُمْ۔ (مسلم ۴۰۳۔ احمد ۴/۴۰۹)
(٢٦١٠) حضرت ابو موسیٰ سے روایت ہے کہ حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا کہ جب امام سَمِعَ اللَّہُ لِمَنْ حَمِدَہُ کہے تو تم اللَّہُمَّ رَبَّنَا لَکَ الْحَمْدُ کہو۔ اللہ تعالیٰ تمہاری اس بات کو سنتا ہے۔

2611

(۲۶۱۱) حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ ، عَنِ ابْنِ عَجْلاَنَ ، عَنْ زَیْدِ بْنِ أَسْلَمَ ، عَنْ أَبِی صَالِحٍ ، عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ ، قَالَ : قَالَ النَّبِیُّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : إنَّمَا جُعِلَ الإِمَامُ لِیُؤْتَمَّ بِہِ ، فَإِذَا رَکَعَ فَارْکَعُوا ، وَإذَا قَالَ : سَمِعَ اللَّہُ لِمَنْ حَمِدَہُ ، فَقُولُوا : اللَّہُمَّ رَبَّنَا لَکَ الْحَمْدُ۔ (مسلم ۳۰۶۔ ابوداؤد ۶۰۴)
(٢٦١١) حضرت ابوہریرہ سے روایت ہے کہ حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا کہ امام کو اس لیے مقرر کیا جاتا ہے تاکہ تم اس کی اتباع کرو، جب وہ رکوع کرے تو تم رکوع کرو اور جب امام سَمِعَ اللَّہُ لِمَنْ حَمِدَہُ کہے تو تم اللَّہُمَّ رَبَّنَا لَکَ الْحَمْدُکہو۔

2612

(۲۶۱۲) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنْ سَلَمَۃَ ، عَنْ أَبِی الأَحْوَصِ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ ، قَالَ : إذَا قَالَ الإِمَامُ : سَمِعَ اللَّہُ لِمَنْ حَمِدَہُ ، قَالَ مَنْ خَلْفَہُ : اللَّہُمَّ رَبَّنَا لَکَ الْحَمْدُ۔
(٢٦١٢) حضرت عبداللہ نے فرمایا کہ جب امام سَمِعَ اللَّہُ لِمَنْ حَمِدَہُ کہے تو مقتدی اللَّہُمَّ رَبَّنَا لَکَ الْحَمْدُکہیں۔

2613

(۲۶۱۳) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَیْلٍ ، عَنْ مُطَرِّفٍ ، عَنْ عَامِرٍ ، قَالَ : لاَ یَقُل الْقَوْمُ خَلْفَ الإِمَامِ : سَمِعَ اللَّہُ لِمَنْ حَمِدَہُ ، وَلَکِنْ لِیَقُولُوا : اللَّہُمَّ رَبَّنَا لَکَ الْحَمْدُ۔
(٢٦١٣) حضرت عامر فرماتے ہیں کہ مقتدی امام کے پیچھے سَمِعَ اللَّہُ لِمَنْ حَمِدَہُ نہ کہیں، بلکہ اللَّہُمَّ رَبَّنَا لَکَ الْحَمْدُ کہیں۔

2614

(۲۶۱۴) حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ أَبِی بُکْیر ، قَالَ : حدَّثَنَا زُہَیْرُ بْنُ مُحَمَّدٍ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَقِیلٍ ، عَنْ سَعِیدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ ، عَنْ أَبِی سَعِیدٍ الْخُدْرِیِّ ، أَنَّہُ سَمِعَ النَّبِیَّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یَقُولُ : إذَا قَالَ إمَامُکُمْ : سَمِعَ اللَّہُ لِمَنْ حَمِدَہُ ، فَقُولُوا : اللَّہُمَّ رَبَّنَا لَکَ الْحَمْدُ۔ (احمد ۳/۳)
(٢٦١٤) حضرت ابو سعید سے روایت ہے کہ حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا کہ جب تمہارا امام سَمِعَ اللَّہُ لِمَنْ حَمِدَہُ کہے تو تم اللَّہُمَّ رَبَّنَا لَکَ الْحَمْدُکہو۔

2615

(۲۶۱۵) حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَیَّۃَ ، عَنِ ابْنِ عَوْنٍ ، قَالَ : کَانَ مُحَمَّدٌ یَقُولُ إذَا قَالَ : سَمِعَ اللَّہُ لِمَنْ حَمِدَہُ ، قَالَ مَنْ خَلْفَہُ: سَمِعَ اللَّہُ لِمَنْ حَمِدَہُ ، اللَّہُمَّ رَبَّنَا لَکَ الْحَمْدُ۔
(٢٦١٥) حضرت محمد فرماتے ہیں کہ جب امام سَمِعَ اللَّہُ لِمَنْ حَمِدَہُ ، کہے تو اس کے مقتدی سَمِعَ اللَّہُ لِمَنْ حَمِدَہُ ، اللَّہُمَّ رَبَّنَا لَکَ الْحَمْدُ کہیں۔

2616

(۲۶۱۶) حَدَّثَنَا جَرِیرٌ ، عَنْ عَبْدِ الْعَزِیزِ بْنِ رُفَیْعٍ ، عَنْ رَجُلٍ مِنْ أَہْلِ الْمَدِینَۃِ ، عَنِ النَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ؛ أَنَّہُ سَمِعَ خَفْقَ نَعْلِی وَہُوَ سَاجِدٌ ، فَلَمَّا فَرَغَ مِنْ صَلاَتِہِ ، قَالَ : مَنْ ہَذَا الَّذِی سَمِعْتُ خَفْقَ نَعْلِہِ ؟ قَالَ : أَنَا یَا رَسُولَ اللہِ ، قَالَ : فَمَا صَنَعْت ؟ قَالَ : وَجَدْتُّک سَاجِدًا فَسَجَدْت ، فَقَالَ : ہَکَذَا فَاصْنَعُوا ، وَلاَ تَعْتَدُّوا بِہَا ، مَنْ وَجَدَنِی رَاکِعًا ، أَوْ سَاجِدًا ، أَوْ قَائِمًا ، فَلْیَکُنْ مَعِی عَلَی حَالِی الَّتِی أَنَا عَلَیْہَا۔ (عبدالرزاق ۳۳۷۳۔ بیہقی ۸۹)
(٢٦١٦) ایک مدنی صحابیروایت کرتے ہیں کہ حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے سجدے کی حالت میں میرے جوتوں کی آواز سنی، جب نماز سے فارغ ہوئے تو آپ نے فرمایا کہ میں نے ابھی کس کے جوتوں کی آواز سنی تھی ؟ میں نے عرض کیا کہ میں تھا۔ آپ نے فرمایا پھر تم نے کیا کیا ؟ میں نے کہا کہ میں نے آپ کو سجدے کی حالت میں پایا اور آپ کے ساتھ میں نے بھی سجدہ کرلیا۔ حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ یونہی کیا کرو اور اس رکعت کو شمار نہ کرو۔ جس شخص نے مجھے رکوع، سجدے یاقیام کی حالت میں پایا تو اسے چاہیے کہ میرے ساتھ اسی حالت میں شریک ہوجائے۔

2617

(۲۶۱۷) حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ عَیَّاشٍ ، عَنْ عَبْدِ الْعَزِیزِ بْنِ رُفَیْعٍ ، عَنْ رَجُلٍ مِنَ الأَنْصَارِ ، عَنِ النَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ؛ بِمِثْلِہِ۔
(٢٦١٧) ایک اور سند سے یونہی منقول ہے۔

2618

(۲۶۱۸) حَدَّثَنَا عَبْدُ الأَعْلَی ، عَنْ مَعْمَرٍ ، عَنِ الزُّہْرِیِّ ، عَنْ سَالِمٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ وَزَیْدِ بْنِ ثَابِتٍ ، قَالاَ : إِنْ وَجَدَہُمْ وَقَدْ رَفَعُوا رُؤُوسَہُمْ مِنَ الرُّکُوعِ کَبَّرَ وَسَجَدَ ، وَلَمْ یَعْتَدَّ بِہَا۔
(٢٦١٨) حضرت ابن عمر اور حضرت زید بن ثابت فرماتے ہیں کہ اگر کوئی شخص لوگوں کو اس حال میں پائے کہ وہ رکوع سے سر اٹھا چکے ہیں تو وہ اللہ اکبر کہہ کر سجدہ کرے اور اس رکعت کو شمار نہ کرے۔

2619

(۲۶۱۹) حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ ، عَنْ یُونُسَ ، عَنِ الْحَسَنِ (ح) ، وَمُغِیرَۃَ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ ؛ فِی الرَّجُلِ یَنْتَہِی إلَی الإِمَامِ وَہُوَ سَاجِدٌ ، قَالاَ : یَتْبَعُہُ وَیَسْجُدُ مَعَہُ ، وَلاَ یُخَالِفُہُ ، وَلاَ یَعْتَدُّ بِالسُّجُودِ إِلاَّ أَنْ یُدْرِکَ الرُّکُوعَ۔
(٢٦١٩) حضرت ابراہیم اس شخص کے بارے میں جو امام کو سجدہ کی حالت میں پائے فرماتے ہیں کہ وہ اس کی اتباع کرے، اور اس کے ساتھ سجدہ کرے۔ امام کی مخالفت سے کام نہ لے۔ نیز سجدوں کی وجہ سے اس رکعت کو شمار نہ کرے ہاں البتہ اگر رکوع میں پالے تو رکعت مل گئی۔

2620

(۲۶۲۰) حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ ، قَالَ : أَخْبَرَنَا مُغِیرَۃُ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ ، قَالَ : عَلَی أَیِّ حَالٍ أَدْرَکْتَ الإِمَامَ فَلاَ تُخَالِفْہُ۔
(٢٦٢٠) حضرت ابراہیم فرماتے ہیں کہ امام کو کسی بھی حالت میں پاؤ تو اس کی مخالفت نہ کرو۔

2621

(۲۶۲۱) حدَّثَنَا مُعْتَمِرٌ ، عَنْ سَلْمِ بْنِ أَبِی الذَّیَّالِ ، عَنْ قَتَادَۃَ ، قَالَ : إذَا أَدْرَکْتَہُمْ وَہُمْ سُجُودٌ ، فَاسْجُدْ مَعَہُمْ ، وَلاَ تَعْتَدَّ بِتِلْکَ الرَّکْعَۃِ۔
(٢٦٢١) حضرت قتادہ فرماتے ہیں کہ اگر تم لوگوں کو سجود کی حالت میں پاؤ تو ان کے ساتھ سجدہ کرلو لیکن اس رکعت کو شمار نہ کرو۔

2622

(۲۶۲۲) حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِی عَدِیٍّ ، عَنْ دَاوُدَ ، عَنِ الشَّعْبِیِّ ، قَالَ : إذَا وَجَدْتہمْ سُجُودًا فَاسْجُدْ مَعَہُمْ ، وَلاَ تَعْتَدَّ بِہَا ، وَقَالَ أَبُو الْعَالِیَۃِ : اُسْجُدْ مَعَہُمْ وَاعْتَدَّ بِہَا۔
(٢٦٢٢) حضرت شعبی فرماتے ہیں کہ اگر لوگوں کو سجود کی حالت میں پاؤ تو ان کے ساتھ سجدہ کرلو اور اس رکعت کو شمار نہ کرو۔ حضرت ابو العالیہ فرماتے ہیں کہ ان کے ساتھ سجدہ کرو اور اس رکعت کو شمار کرو۔

2623

(۲۶۲۳) حَدَّثَنَا ابْنُ إدْرِیسَ ، عَنْ عُبَیْدِ اللہِ بْنِ عُمَرَ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ : عَلَی أَیِّ حَالٍ وَجَدْتَ الإِمَامَ ، فَاصْنَعْ کَمَا یَصْنَعُ۔
(٢٦٢٣) حضرت ابن عمر فرماتے ہیں کہ امام کو جس حالت میں بھی پاؤ تو اسی طرح کروجس طرح وہ کرتا ہے۔

2624

(۲۶۲۴) حَدَّثَنَا ابْنُ إدْرِیسَ ، عَنِ الْحَسَنِ بْنِ عُبَیْدِ اللہِ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ ، قَالَ : عَلَی أَیِّ حَالٍ وَجَدْت الإِمَامَ ، فَاصْنَعْ کَمَا یَصْنَعُ۔
(٢٦٢٤) حضرت ابراہیم فرماتے ہیں کہ امام کو جس حالت میں بھی پاؤ تو اسی طرح کروجس طرح وہ کرتا ہے۔

2625

(۲۶۲۵) حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِی عَدِیٍّ ، عَنِ ابْنِ عَوْنٍ ، عَنْ مُحَمَّدٍ ، قَالَ : کَانَ یَسْتَحِبُّ أَنْ لاَ یُدْرِکَ الْقَوْمَ عَلَی حَالٍ فِی الصَّلاَۃِ ، إِلاَّ دَخَلَ مَعَہُمْ فِیہَا۔
(٢٦٢٥) حضرت محمد اس بات کو پسند فرماتے تھے کہ آدمی لوگوں کو جماعت کے دوران جس حالت پر بھی پائے ان کے ساتھ شریک ہوجائے۔

2626

(۲۶۲۶) حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَیَّۃَ ، عَنْ دَاوُدَ، عَنِ الشَّعْبِیِّ؛ فِی الرَّجُلِ یَنْتَہِی إلَی الْقَوْمِ وَہُمْ سُجُودٌ، قَالَ: یَسْجُدُ مَعَہُمْ۔
(٢٦٢٦) حضرت شعبی اس شخص کے بارے میں جو لوگوں کو سجدے کی حالت میں پائے فرماتے ہیں کہ وہ ان کے ساتھ سجدہ کرلے۔

2627

(۲۶۲۷) حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ ، عَنْ ہِشَام ، عَنِ الْحَسَنِ ، وَابْنِ سِیرِینَ قَالاَ : لاَ یَقُومُ الرَّجُلُ قَائِمًا مُنْتَصِبًا ، وَالْقَوْمُ قَدْ وَضَعُوا رُؤُوسَہُمْ۔
(٢٦٢٧) حضرت حسن اور حضرت ابن سیرین فرماتے ہیں کہ جب لوگ اپنی پیشانیوں کو زمین پر رکھ چکے ہوں تو آدمی کو سیدھا کھڑے رہنا زیب نہیں دیتا۔

2628

(۲۶۲۸) حَدَّثَنَا زَیْدُ بْنُ الْحُبَابِ ، عَنْ حَمَّادِ بْنِ سَلَمَۃَ ، عَنْ ہِشَامِ بْنِ عُرْوَۃَ ، عَنْ أَبِیہِ ؛ أَنَّہُ کَانَ یَکْرَہُ لِلرَّجُلِ إذَا جَائَ وَالإِمَامُ سَاجِدٌ ، أَنْ یَتَمَثَّلَ قَائِمًا حَتَّی یَتْبَعَہُ۔
(٢٦٢٨) حضرت عروہ اس بات کو مکروہ خیال فرماتے تھے کہ امام سجدہ کی حالت میں ہو اور آنے والا نمازی سیدھا کھڑا رہے۔ اس کو چاہیے کہ امام کی اتباع کرے۔

2629

(۲۶۲۹) حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ خَالِدٍ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِی الْمَوَالِی ، عَنْ عُمَرَ بْنِ أَبِی مُسْلِمٍ ، قَالَ : کانَ عُرْوَۃُ بْنُ الزُّبَیْرِ یَقُولُ : إذَا جَائَ أَحَدُکُمْ وَالإِمَامُ سَاجِدٌ ، فَلْیَسْجُدْ مَعَ النَّاسِ ، وَلاَ یَعْتَدَّ بِہَا۔
(٢٦٢٩) حضرت عروہ بن زبیر فرمایا کرتے تھے کہ جب کوئی شخص جماعت میں اس حال میں پہنچے کہ امام سجدے کی حالت میں ہو تو لوگوں کے ساتھ سجدہ کرے اور اس رکعت کو شمار نہ کرے۔

2630

(۲۶۳۰) حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ آدَمَ ، قَالَ : حدَّثَنَا إسْرَائِیلُ ، عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ ، عَنْ ہُبَیْرَۃَ ، عَنْ عَلِیٍّ ، قَالَ : لاَ یَعْتَدُّ بِالسُّجُودِ إذَا لَمْ یُدْرِکِ الرُّکُوعَ۔
(٢٦٣٠) حضرت علی فرماتے ہیں کہ جب تمہیں رکوع نہ ملے تو اس رکعت کو شمار نہ کرو۔

2631

(۲۶۳۱) حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ آدَمَ ، قَالَ : حدَّثَنَا إسْرَائِیلُ ، عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ ، عَنْ أَبِی الأَحْوَصِ وَہُبَیْرَۃَ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ ، قَالَ : إذَا لَمْ تُدْرِکِ الرُّکُوعَ فَلاَ تَعْتَدُّ بِالسُّجُودِ۔
(٢٦٣١) حضرت عبداللہ فرماتے ہیں کہ جب تمہیں رکوع نہ ملے تو اس رکعت کو شمار نہ کرو۔

2632

(۲۶۳۲) حَدَّثَنَا ابْنُ إدْرِیسَ ، عَنْ عَاصِمِ بْنِ کُلَیْبٍ ، عَنْ أَبِیہِ ، قَالَ : کَانَ عَبْدُ اللہِ بْنُ یَزِیدَ الْخَطْمِیِّ إذَا رَفَعَ رَأْسَہُ مِنَ الرَّکْعَۃِ ہَوَی بِالتَّکْبِیرَۃِ ، فَکَأَنَّہُ فِی أُرْجُوحَۃٍ حَتَّی یَسْجُدَ۔
(٢٦٣٢) حضرت کلیب فرماتے ہیں کہ حضرت عبداللہ بن یزید خطمی جب رکوع سے سر اٹھاتے تو تکبیر کہتے ہوئے جھکا کرتے تھے، جیسے ڈھلوان تختہ سے نیچے آرہے ہوں، آپ اس طرح سجدے میں جاتے تھے۔

2633

(۲۶۳۳) حَدَّثَنَا یَعْلَی ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ ، عَنِ الأَسْوَدِ ، قَالَ : کَانَ عُمَرُ إذَا رَفَعَ رَأْسَہُ مِنَ الرُّکُوعِ ، قَالَ : سَمِعَ اللَّہُ لِمَنْ حَمِدَہُ ، قَبْلَ أَنْ یُقِیمَ ظَہْرَہُ ، وَإِذْا کَبَّرَ کَبَّرَ وَہُوَ مُنْحَطٌّ۔
(٢٦٣٣) حضرت اسود فرماتے ہیں کہ حضرت عمر رکوع سے سر اٹھاتے ہوئے کمر سیدھی کرنے سے پہلے سمع اللہ لمن حمدہ کہا کرتے تھے۔ اور جب تکبیر کہتے تو جھکتے ہوئے کہا کرتے تھے۔

2634

(۲۶۳۴) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنْ مُغِیرَۃَ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ ، قَالَ : کَبِّرْ وَأَنْتَ تَہْوِی ، وَأَنْتَ تَرْکَعُ۔
(٢٦٣٤) حضرت ابراہیم فرماتے ہیں کہ جب سجدہ کے لیے جھکو تو تکبیر کہو اور جب رکوع کے لیے جھکو تو بھی تکبیر کہو۔

2635

(۲۶۳۵) حَدَّثَنَا عُبَیْدُ اللہِ ، قَالَ : أَخْبَرَنَا شَرِیکٌ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ ، عَنِ الأَسْوَدِ ، عَنْ عُمَرَ ؛ أَنَّہُ کَانَ یَہْوِی بِالتَّکْبِیرِ۔
(٢٦٣٥) حضرت اسود فرماتے ہیں کہ حضرت عمر سجدے کے لیے جھکتے وقت تکبیر کہا کرتے تھے۔

2636

(۲۶۳۶) حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ الأَحْمَر ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ ، قَالَ : کَانَ عُمَرُ إذَا قَالَ : سَمِعَ اللَّہُ لِمَنْ حَمِدَہُ، انْحَدَرَ مُکَبِّرًا۔
(٢٦٣٦) حضرت ابراہیم فرماتے ہیں کہ حضرت عمرجب سَمِعَ اللَّہُ لِمَنْ حَمِدَہُ کہتے تو تکبیر کہتے ہوئے جھکا کرتے تھے۔

2637

(۲۶۳۷) حَدَّثَنَا أَبُو الأَحْوَصِِ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، عَنْ زَیْدِ بْنِ وَہْبٍ ، قَالَ : خَرَجْت مَعَ عَبْدِ اللہِ مِنْ دَارِہِ إلَی الْمَسْجِدِ ، فَلَمَّا تَوَسَّطْنَا الْمَسْجِدَ رَکَعَ الإِمَامُ فَکَبَّرَ عَبْدُ اللہِ ، ثُمَّ رَکَعَ وَرَکَعْت مَعَہُ ، ثُمَّ مَشَیْنَا رَاکِعَیْنَ حَتَّی انْتَہَیْنَا إلَی الصَّفِّ ، حَتَّی رَفَعَ الْقَوْمُ رُؤُوسَہُمْ ۔ قَالَ : فَلَمَّا قَضَی الإِمَامُ الصَّلاَۃَ قُمْت أَنَا أَرَی أَنی لَمْ أُدْرِکْ ، فَأَخَذَ بِیَدِی عَبْدُ اللہِ فَأَجْلَسَنِی ، وَقَالَ : إنَّک قَدْ أَدْرَکْتَ۔
(٢٦٣٧) حضرت زید بن وہب فرماتے ہیں کہ میں حضرت عبداللہ کے ساتھ ان کے گھر سے مسجد کی طرف گیا۔ جب ہم مسجد کے درمیان میں پہنچے تو امام نے رکوع کرلیا۔ حضرت عبداللہ نے تکبیر کہی اور رکوع میں چلے گئے، میں بھی ان کے ساتھ رکوع میں چلا گیا۔ پھر ہم رکوع کی حالت میں چلتے ہوئے صف تک پہنچے تو اس وقت لوگ اپنے سر رکوع سے بلند کرچکے تھے۔ پھر جب امام نے نماز پوری کرلی تو میں یہ خیال کرتے ہوئے کھڑا ہوگیا کہ میری وہ رکعت چھوٹ گئی ہے۔ لیکن حضرت عبداللہ نے میرا ہاتھ پکڑ کر مجھے بٹھا دیا۔ اور فرمایا کہ تمہیں وہ رکعت مل گئی ہے۔

2638

(۲۶۳۸) حَدَّثَنَا إسْمَاعِیلُ ابْنُ عُلَیَّۃَ ، عَنْ أَیُّوبَ ، عَنِ ابْنِ سِیرِینَ ؛ أَنَّ أَبَا عُبَیْدَۃَ جَائَ وَالْقَوْمُ رُکُوعٌ فَرَکَعَ دُونَ الصَّفِّ ، ثُمَّ مَشَی حَتَّی دَخَلَ فِی الصَّفِّ ، ثُمَّ حَدَّثَ ، عَنْ أَبِیہِ ، بِمِثْلِ ذَلِکَ۔
(٢٦٣٨) حضرت ابن سیرین فرماتے ہیں کہ حضرت ابو عبیدہ ایک مرتبہ مسجد میں تشریف لائے تو لوگ رکوع کی حالت میں تھے، آپ نے صف سے پیچھے رکوع کیا، پھر آپ حالت رکوع میں چلتے ہوئے صف تک پہنچ گئے۔

2639

(۲۶۳۹) حَدَّثَنَا ابْنُ عُیَیْنَۃَ ، عَنِ الزُّہْرِیِّ ، عَنْ أَبِی أُمَامَۃَ ؛ أَنَّ زَیْدَ بْنَ ثَابِتٍ رَکَعَ قَبْلَ أَنْ یَصِلَ إلَی الصَّفِّ ، ثُمَّ مَشَی رَاکِعًا۔
(٢٦٣٩) حضرت ابو امامہ فرماتے ہیں کہ حضرت زید بن ثابت نے صف تک پہنچنے سے پہلے رکوع کیا اور پھر رکوع کی حالت میں چلتے ہوئے صف میں جا کے مل گئے۔

2640

(۲۶۴۰) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ عُبَیْدِ اللہِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ مَوْہَبٍ ، عَنْ کَثِیرِ بْنِ أَفْلَحَ ، عَنْ زَیْدِ بْنِ ثَابِتٍ ؛ أَنَّہُ دَخَلَ وَالْقَوْمُ رُکُوعٌ ، فَرَکَعَ دُونَ الصَّفِّ ، ثُمَّ دَخَلَ فِی الصَّفِّ۔
(٢٦٤٠) حضرت کثیر بن افلح فرماتے ہیں کہ حضرت زید بن ثابت نے جماعت کو اس حال میں پایا کہ لوگ رکوع کی حالت میں تھے، انھوں نے صف میں ملے بغیر رکوع کیا اور پھر صف میں شامل ہوگئے۔

2641

(۲۶۴۱) حَدَّثَنَا ابْنُ عُیَیْنَۃَ ، عَنْ عُبَیْدِ اللہِ بْنِ أَبِی یَزِیدَ ، قَالَ : رَأَیْتُ ابْنَ جُبَیْرٍ ، فَعَلَہُ۔
(٢٦٤١) حضرت عبید اللہ بن ابی یزید فرماتے ہیں کہ میں نے سعید بن جبیر کو یونہی کرتے دیکھا ہے۔

2642

(۲۶۴۲) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ ہِشَامِ بْنِ عُرْوَۃَ قَالَ : کَانَ أَبِی یَدْخُلُ وَالإِمَامُ رَاکِعٌ ، فَیَرْکَعُ دُونَ الصَّفِّ ، ثُمَّ یَدْخُلُ فِی الصَّفِّ۔
(٢٦٤٢) حضرت ہشام بن عروہ فرماتے ہیں کہ میرے والد اس حال میں مسجد میں داخل ہوتے اور امام رکوع کی حالت میں ہوتا تو وہ صف سے پہلے ہی رکوع کرکے صف میں داخل ہوجاتے۔

2643

(۲۶۴۳) حَدَّثَنَا ابْنُ فُضَیْلٍ ، عَنْ وِقَائٍ قَالَ: دَخَلْتُ أَنَا وَسَعِیدُ بْنُ جُبَیْرٍ وَہُمْ رُکُوعٌ ، فَرَکَعْت أَنَا وَہُوَ مِنَ الْبَابِ، ثُمَّ جِئْنَا حَتَّی دَخَلْنَا فِی الصَّفِّ۔
(٢٦٤٣) حضرت وقاء فرماتے ہیں کہ میں اور حضرت سعید بن جبیر اس حال میں مسجد میں داخل ہوئے کہ لوگ رکوع کی حالت میں تھے، ہم دونوں نے دروازہ پر رکوع کرلیا اور پھر چلتے ہوئے صف میں آکر مل گئے۔

2644

(۲۶۴۴) حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْمُقْرِیئُ ، عَنْ سَعِیدِ بْنِ أَبِی أَیُّوبَ ، قَالَ : حدَّثَنِی یَزِیدُ بْنُ أَبِی حَبِیبٍ ؛ أَنَّہُ رَأَی أَبَا سَلَمَۃَ دَخَلَ الْمَسْجِدَ وَالْقَوْمُ رُکُوعٌ فَرَکَعَ ، ثُمَّ دَبَّ رَاکِعًا۔
(٢٦٤٤) حضرت یزید بن ابی حبیب فرماتے ہیں کہ انھوں نے ابو سلمہ کو مسجد میں داخل ہوتے دیکھا، اس وقت لوگ رکوع کی حالت میں تھے، پھر آہستہ آہستہ چلتے ہوئے صف میں شامل ہوگئے۔

2645

(۲۶۴۵) حَدَّثَنَا عَبَّادُ بْنُ الْعَوَّامِ ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِکِ ، عَنْ عَطَائٍ ؛ فِی مَنْ دَخَلَ الْمَسْجِدَ وَالإِمَامُ رَاکِعٌ ، قَالَ : إذَا جَاوَزَ النِّسَائَ کَبَّرَ وَرَکَعَ ، ثُمَّ مَضَی حَتَّی یَدْخُلَ فِی الصَّفِّ ، فَإِنْ أَدْرَکَہُ السُّجُودُ قَبْلَ ذَلِکَ سَجَدَ حَیْثُ أَدْرَکَ۔
(٢٦٤٥) حضرت عطاء اس شخص کے بارے میں جو مسجد میں داخل ہو اور لوگ رکوع کی حالت میں ہوں فرماتے ہیں کہ جب وہ عورتوں کو عبور کرلے تو اللہ اکبر کہہ کر رکوع کرے، پھر چلتا ہواصف میں داخل ہوجائے، پھر اگر اسے اس سے پہلے سجدے مل جائیں تو جہاں اسے سجدہ ملے وہیں کرلے۔

2646

(۲۶۴۶) حَدَّثَنَا عُبَیْدُ اللہِ ، عَنْ عُثْمَانَ بْنِ الأَسْوَدِ ، قَالَ : دَخَلْت أَنَا ، وَعَمْرُو بْنُ تَمِیمٍ الْمَسْجِدَ فَرَکَعَ الإِمَامُ ، فَرَکَعْت أَنَا وَہُوَ ، وَمَشَیْنَا رَاکِعَیْنِ حَتَّی دَخَلْنَا الصَّفَّ ، فَلَمَّا قضینا الصلاۃ ، قَالَ لِی عَمْرٌو : اَلَّذِی صَنَعْتَ آنِفًا مِمَّنْ سَمِعْتَہ ؟ قُلْتُ : مِنْ مُجَاہِدٍ ، قَالَ : قَدْ رَأَیْت ابْنَ الزُّبَیْرِ ، فَعَلَہُ۔
(٢٦٤٦) حضرت عثمان بن اسود فرماتے ہیں کہ میں اور عمرو بن تمیم مسجد میں داخل ہوئے، امام نے رکوع کیا تو میں نے اور انھوں نے بھی رکوع کرلیا، پھر ہم دونوں رکوع کی حالت میں چلتے ہوئے صف کے ساتھ مل گئے ۔ جب ہم نے نماز مکمل کرلی تو عمرو نے مجھ سے کہا کہ جو کچھ تم نے ابھی کیا ہے اسے کہتے ہوئے کس کو سنا ہے ؟ میں نے کہا مجاہد سے اور انھوں نے فرمایا تھا کہ میں نے حضرت ابن زبیرکو ایسا کرتے دیکھا تھا۔

2647

(۲۶۴۷) حَدَّثَنَا ابْنُ إدْرِیسَ ، عَنْ عُبَیْدِ اللہِ ، عَنِ الْقَاسِمِ (ح) وَعَنْ ہِشَامٍ ، عَنِ الْحَسَنِ قَالاَ : ؛ فِی الرَّجُلِ یَدْخُلُ الْمَسْجِدَ وَالْقَوْمُ قَدْ رَکَعُوا قَالاَ : إِنْ کَانَ یَظُنُّ أَنَّہُ یُدْرِکُ الْقَوْمَ قَبْلَ أَنْ یَرْفَعُوا رُؤُوسَہُمْ فَلْیَرْکَعْ ، وَلِیَمْشِ حَتَّی یَدْخُلَ الصَّفَّ۔
(٢٦٤٧) حضرت حسن اور حضرت ہشام فرماتے ہیں کہ اگر کوئی شخص مسجد میں داخل ہو اور لوگ رکوع کی حالت میں ہوں تو اسے دیکھنا ہے کہ اگر اس کے پہنچنے سے پہلے پہلے لوگ رکوع سے سر اٹھا لیں گے تو وہیں رکوع کرلے اور چلتا ہوا صف میں شامل ہوجائے۔

2648

(۲۶۴۸) حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ الأَحْمَرِِِ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَجْلاَنَ ، عَنِ الأَعْرَجِ ، عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ ، قَالَ : لاَ تُکَبِّرْ حَتَّی تَأْخُذَ مَقَامَک مِنَ الصَّفِّ۔
(٢٦٤٨) حضرت ابوہریرہ فرماتے ہیں کہ جب تک صف میں شامل نہ ہوجاؤ تکبیر نہ کہو۔

2649

(۲۶۴۹) حَدَّثَنَا مُعْتَمِرٌ ، عَنْ أَبِی الْمُعَلَّی ، قَالَ : سُئِلَ الْحَسَنُ عَنِ الرَّجُلِ یَرْکَعُ قَبْلَ أَنْ یَصِلَ إلَی الصَّفِّ ؟ فَقَالَ: لاَ یَرْکَعُ۔
(٢٦٤٩) حضرت حسن سے اس شخص کے بارے میں سوال کیا گیا جو صف میں شامل ہونے سے پہلے ہی رکوع کرلے ؟ فرمایا کہ اسے رکوع نہیں کرنا چاہیے۔

2650

(۲۶۵۰) حَدَّثَنَا جَرِیرٌ ، عَنْ مُغِیرَۃَ ، قَالَ : قُلْتُ لإِبْرَاہِیمَ : إذَا دَخَلْتُ الْمَسْجِدَ وَالإِمَامُ رَاکِعٌ ، أَأَرْکَعُ قَبْلَ أَنْ أَنْتَہِیَ إلَی الصَّفِّ ؟ قَالَ : أَنْتَ لاَ تَفْعَلْ ذَلِکَ۔
(٢٦٥٠) حضرت مغیرہ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت ابراہیم سے پوچھا کہ جب میں مسجد میں داخل ہوں اور امام رکوع کی حالت میں ہو تو کیا میں صف میں شامل ہوئے بغیر رکوع کرسکتا ہوں۔ فرمایا تم ایسا نہ کرو۔

2651

(۲۶۵۱) حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ سَعِیدٍ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَجْلاَنَ ، عَنِ الأَعْرَجِ ، عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ ، قَالَ : إذَا دَخَلْتَ وَالإِمَامُ رَاکِعٌ فَلاَ تَرْکَعْ حَتَّی تَأْخُذَ مَقَامَک مِنَ الصَّفِّ ۔ قَالَ أَبُو بَکْرٍ : إذَا کَانَ ہُوَ وَآخَرُ ، رَکَعَ دُونَ الصَّفِّ ، وَإِذَا کَانَ وَحْدَہُ فَلاَ یَرْکَعُ۔
(٢٦٥١) حضرت ابوہریرہ فرماتے ہیں کہ جب تم مسجد میں داخل ہو اور امام رکوع کی حالت میں ہو تو جب تک صف میں شامل نہ ہوجاؤ تکبیر نہ کہو۔ حضرت ابوبکر فرماتے ہیں کہ جب اس کے ساتھ کوئی اور آدمی بھی ہو تو صف سے پہلے رکوع کرسکتا ہے، اگر اکیلا ہو تو رکوع نہ کرے۔

2652

(۲۶۵۲) حَدَّثَنَا حَفْصٌ، عَنْ لَیْثٍ، قَالَ: کَانَ مُجَاہِدٌ إذَا رَکَعَ یَضَعُ یَدَیْہِ عَلَی رُکْبَتَیْہِ، قَالَ وَکَانَ عَطَائٌ وَطَاوُوس وَنَافِعٌ یفرِّجُونَ۔
(٢٦٥٢) حضرت لیث فرماتے ہیں کہ حضرت مجاہد جب رکوع کرتے تھے تو اپنے ہاتھوں کو اپنے گھٹنوں پرر کھتے تھے۔ حضرت عطاء، حضرت طاوس اور حضرت نافع اپنی کہنیوں کو کھلا رکھتے تھے۔

2653

(۲۶۵۳) حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ ، عَنْ حَفْصٍ ، عَنْ لَیْثٍ، قَالَ: صَلَّی رَجُلٌ إلَی جَنْبِ عَطَائٍ ، فَلَمَّا رَکَعَ ثَنَی رُکْبَتَیْہِ ، قَالَ فَضَرَبَ یَدَہُ ، وَقَالَ : اُبْسُطْہُمَا۔
(٢٦٥٣) حضرت لیث فرماتے ہیں کہ ایک مرتبہ ایک آدمی نے حضرت عطاء کے ساتھ نماز پڑھی، جب اس نے رکوع کیا تو اپنے گھٹنوں کو سمیٹ لیا۔ انھوں نے اسے اپنا ہاتھ مارا اور فرمایا کہ انھیں پھیلا کر رکھو۔

2654

(۲۶۵۴) حَدَّثَنَا أَبُو الأَحْوَصِِ ، عَنْ عَطَائِ بْنِ السَّائِبِ ، عَنْ سَالِمٍ الْبَرَّادِ ، قَالَ : أَتَیْنَا أَبَا مَسْعُودٍ فِی بَیْتِہِ ، فَقُلْنَا لَہُ: عَلِّمْنَا صَلاَۃَ النَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، فَصَلَّی ، فَلَمَّا سَجَدَ جَافَی بِمِرْفَقَیْہِ۔ (ابوداؤد ۸۵۹۔ نسائی ۶۲۴)
(٢٦٥٤) حضرت سالم براد فرماتے ہیں کہ ہم حضرت ابو مسعود کے کمرے میں ان سے ملاقات کے لیے حاضر ہوئے، ہم نے ان سے عرض کیا کہ ہمیں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا طریقہ نماز سکھا دیجئے۔ چنانچہ انھوں نے نماز پڑھی، جب سجدہ کیا تو اپنی کہنیوں کو پھیلا کررکھا۔

2655

(۲۶۵۵) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ جَعْفَرِ بْنِ بُرْقَانَ ، عَنْ یَزِیدَ بْنِ الأَصَمِّ ، عَنْ مَیْمُونَۃَ ، قَالَتْ : کَانَ النَّبِیُّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ إذَا سَجَدَ رَأَی مَنْ خَلْفَہُ بَیَاضَ إبِطَیْہِ۔ (مسلم ۳۵۷۔ ابوداؤد ۸۹۴)
(٢٦٥٥) حضرت میمونہ فرماتی ہیں کہ جب حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سجدہ کرتے تو ان کے پیچھے موجود شخص آپ کی بغلوں کی سفیدی دیکھ سکتا تھا۔

2656

(۲۶۵۶) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ عَبَّادِ بْنِ رَاشِدٍ ، عَنِ الْحَسَنِ ، قَالَ : حدَّثَنِی أَحْمَرُ صَاحِبُ رَسُولِ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، قَالَ : إِنْ کُنَّا لَنَأْوِی لِرَسُولِ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ مِمَّا یُجَافِی عَنْ جَنْبَیْہِ إذَا سَجَدَ۔ (ابوداؤد ۸۹۶۔ ابن ماجہ ۸۸۶)
(٢٦٥٦) حضرت احمر فرماتے ہیں کہ نبی پاک (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سجدہ کرتے ہوئے اپنے پہلوؤں کو رانوں سے جدا رکھتے تھے۔

2657

(۲۶۵۷) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ دَاوُدَ بْنِ قَیْسٍ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ بْنِ عَبْدِ اللہِ بْنِ أَقْرَمَ الْخُزَاعِیِّ) ، عَنْ أَبِیہِ ، قَالَ : کُنْتُ مَعَ أَبِی بِالْقَاعِ مِنْ نَمِرَۃَ ، فَمَرَّ بِنَا رَکْبٌ فَأَنَاخُوا بِنَاحِیَۃِ الطَّرِیقِ ، فَقَالَ : أَیْ بُنَیَّ ، کُنْ فِی بَہْمِکَ حَتَّی آتِیَ ہَؤُلاَئِ الْقَوْمَ ، فَخَرَجَ وَخَرَجْتُ مَعَہُ ، یَعْنِی دَنَا وَدَنَوْت ، فَإِذَا رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فَصَلَّی وَصَلَّیْت مَعَہُ ، فَکُنْت أَنْظُرُ إلَی عُفْرَۃِ إبْطَیْہِ۔ (ابن ماجہ ۸۸۱۔ احمد ۴/۳۵)
(٢٦٥٧) حضرت عبداللہ بن عبداللہ بن اقرم خزاعی اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ میں اپنے والد کے ساتھ مقام نمرہ میں تھا کہ ہمارے پاس سے کچھ سوار گذرے، انھوں نے راستے کے ایک طرف پڑاؤ ڈالا، میرے والد نے مجھ سے کہا کہ اے میرے پیارے بیٹے ! تم اپنے ان جانوروں کے ساتھ رہو، میں ابھی آتا ہوں۔ وہ چلے تو میں بھی ان کے ساتھ چل پڑا۔ دیکھا تو وہاں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) تھے، آپ نے نماز پڑھی، میں نے بھی آپ کے ساتھ نماز پڑھی، میں نماز میں آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی بغلوں کی سفیدی کو دیکھ رہا تھا۔

2658

(۲۶۵۸) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنِ ابْنِ أَبِی ذِئْبٍ ، عَنْ شُعْبَۃَ مَوْلَی ابْنِ عَبَّاسٍ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ : کَانَ النَّبِیُّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یُرَی بَیَاضُ إبْطَیْہِ إذَا سَجَدَ۔ (ابوداؤد ۸۹۵۔ احمد ۱/۲۶۷)
(٢٦٥٨) حضرت ابن عباس فرماتے ہیں کہ سجدے میں حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی بغلوں کی سفیدی دکھائی دیتی تھی۔

2659

(۲۶۵۹) حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ ، عَنْ حُمَیْدٍ ، قَالَ : کَانَ أَنَسٌ إذَا سَجَدَ جَافَی۔
(٢٦٥٩) حضرت حمید فرماتے ہیں کہ حضرت انسسجدہ کرتے ہوئے اعضاء کو ایک دوسرے سے جدا رکھتے تھے۔

2660

(۲۶۶۰) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ ؛ أَنَّ النَّبِیَّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ کَانَ یَرَی مَنْ خَلْفَہُ بَیَاضَ إبْطَیْہِ إذَا سَجَدَ۔
(٢٦٦٠) حضرت ابراہیم فرماتے ہیں کہ جب نبی پاک (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سجدہ کرتے تو آپ کے پیچھے موجود شخص آپ کی بغلوں کی سفیدی دیکھ سکتا تھا۔

2661

(۲۶۶۱) حَدَّثَنَا ہَاشِمُ بْنُ الْقَاسِمِ، عَنْ عِکْرِمَۃَ بْنِ عَمَّارٍ، قَالَ: حدَّثَنِی عَاصِمُ بْنُ شُمَیْخٍ الْغَیْلاَنِیُّ أَحَدُ بَنِی تَمِیمٍ، قَالَ : دَخَلْتُ عَلَی أَبِی سَعِیدٍ فَرَأَیْتُہُ وَہُوَ سَاجِدٌ یُجَافِی بِمِرْفَقَیْہِ عَنْ جَنْبَیْہِ ، حَتَّی أَرَی بَیَاضَ إبْطَیْہِ۔
(٢٦٦١) حضرت عاصم بن شمیخ فرماتے ہیں کہ میں حضرت ابو سعید کی خدمت میں حاضر ہوا میں نے انھیں دیکھا کہ سجدے کی حالت میں انھوں نے اپنے پہلوؤں کو اپنی کہنیوں سے جدا کررکھا تھا، یہاں تک کہ مجھے آپ کی بغلوں کی سفیدی نظر آرہی تھی۔

2662

(۲۶۶۲) حَدَّثَنَا ابْنُ مُبَارَکٍ ، عَنْ ہِشَامٍ ، عَنِ الْحَسَنِ ، قَالَ : الرَّجُلُ یَتَجَافَی۔
(٢٦٦٢) حضرت حسن فرماتے ہیں کہ مرد نماز میں اپنے اعضاء کو ایک دوسرے سے جدا رکھے گا۔

2663

(۲۶۶۳) حَدَّثَنَا أَبُو الأَحْوَصِِ ، عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ ، عَنِ الْحَارِثِ ، عَنْ عَلِیٍّ ، قَالَ : إذَا سَجَدَ الرَّجُلُ فَلْیُخَوِّ۔
(٢٦٦٣) حضرت علی فرماتے ہیں کہ جب آدمی سجدہ کرے تو اپنے پیٹ کو زمین سے اونچا رکھے۔

2664

(۲۶۶۴) حَدَّثَنَا أَبُو الأَحْوَصِِ ، عَنْ مُغِیرَۃَ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ ، قَالَ : إذَا سَجَدَ الرَّجُلُ فَلْیُفَرِّجْ بَیْنَ فَخِذَیْہِ۔
(٢٦٦٤) حضرت ابراہیم فرماتے ہیں کہ جب آدمی سجدہ کرے تو اپنی رانوں کو کشادہ رکھے۔

2665

(۲۶۶۵) حَدَّثَنَا أَسْوَدُ بْنُ عَامِرٍ ، عَنْ شَرِیکٍ ، عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ ، قَالَ : وَصَفَ لَنَا الْبَرَائُ فَاعْتَمَدَ عَلَی کَفَّیْہِ وَرَفَعَ عَجِیزَتَہُ ، فَقَالَ : ہَکَذَا کَانَ النَّبِیُّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یَسْجُدُ۔ (ابوداؤد ۸۹۲۔ احمد ۴/۳۰۳)
(٢٦٦٥) حضرت ابو اسحاق فرماتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت براء نے ہمارے سامنے نماز پڑھی اور اپنی ہتھیلیوں پر زور دیا اور اپنی پشت کو بلند رکھا۔ پھر فرمایا کہ حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) یونہی سجدہ کیا کرتے تھے۔

2666

(۲۶۶۶) حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ غِیَاثٍ ، وَأَبُو مُعَاوِیَۃَ ، وَأَبُو خَالِدٍ الأَحْمَرِِِ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ أَبِی سُفْیَانَ، عَنْ جَابِرٍ، قَالَ: قَالَ النَّبِیُّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : إذَا سَجَدَ أَحَدُکُمْ فَلْیَعْتَدِلْ ، وَلاَ یَفْتَرِشْ ذِرَاعَیْہِ افْتِرَاشَ الْکَلْبِ۔ (ترمذی ۲۷۵۔ احمد ۳/۳۰۵)
(٢٦٦٦) حضرت جابر فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا کہ جب تم میں سے کوئی سجدہ کرے تو اعتدال کے ساتھ سجدہ کرے۔ کتے کی طرح اپنے بازوؤں کو بچھا کر نہ رکھے۔

2667

(۲۶۶۷) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ عَبْدِ الْحَمِیدِ بْنِ جَعْفَرٍ ، عَنْ أَبِیہِ ، عَنْ تَمِیمِ بْنِ مَحْمُودٍ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ شِبْلٍ، قَالَ : نَہَی رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ عَنِ افْتِرَاشِ السَّبُعِ۔ (ابوداؤد ۸۵۸۔ دارمی ۱۳۲۳)
(٢٦٦٧) حضرت عبد الرحمن بن شبل فرماتے ہیں کہ نبی پاک (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے جانوروں کی طرح بازو بچھانے سے منع فرمایا ہے۔

2668

(۲۶۶۸) حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ الأَحْمَرِِِ ، عَنْ حَجَّاجٍ ، عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ ، عَنِ الْحَارِثِ ، عَنْ عَلِیٍّ ، قَالَ : إذَا سَجَدَ أَحَدُکُمْ فَلْیَعْتَدِلْ ، وَلاَ یَفْتَرِشْ ذِرَاعَیْہِ افْتِرَاشَ الْکَلْبِ۔
(٢٦٦٨) حضرت علی فرماتے ہیں کہ جب تم میں سے کوئی سجدہ کرے تو اعتدال کے ساتھ سجدہ کرے۔ کتے کی طرح اپنے بازوؤں کو بچھا کر نہ رکھے۔

2669

(۲۶۶۹) حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ ، عَنْ حُسَیْنٍ الْمُکْتِبِ ، عَنْ بُدَیْلٍ ، عَنْ أَبِی الْجَوْزَائِ ، عَنْ عَائِشَۃَ ، قَالَتْ : نَہَی النَّبِیُّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ أَنْ یَفْتَرِشَ أَحَدُنَا ذِرَاعَیْہِ افْتِرَاشَ السَّبُعِ۔
(٢٦٦٩) حضرت عائشہ فرماتی ہیں کہ نبی پاک (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے درندوں کی طرح بازو بچھانے سے منع فرمایا ہے۔

2670

(۲۶۷۰) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ سَعِیدٍ ، عَنْ قَتَادَۃَ ، عَنْ أَنَسٍ ، قَالَ : قَالَ النَّبِیُّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : اعْتَدِلُوا فِی سُجُودِکُمْ ، وَلاَ یَتَبَسَّطْ أَحَدُکُمْ ذِرَاعَیْہِ انْبسَاطَ الْکَلْبِ۔ (بخاری ۸۲۲۔ ابوداؤد ۸۹۳)
(٢٦٧٠) حضرت انس فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا کہ جب تم میں سے کوئی سجدہ کرے تو اعتدال کے ساتھ سجدہ کرے۔ کتے کی طرح اپنے بازوؤں کو بچھا کر نہ رکھے۔

2671

(۲۶۷۱) حَدَّثَنَا مُعَاوِیَۃُ بْنُ عَمْرٍوَ قَالَ: حدَّثَنَا زَائِدَۃُ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ صَالِحِ بْنِ خَبَّابٍ ، عَنْ حُصَیْنِ بْنِ عُقْبَۃَ، عَنْ عُمَرَ (ح) وَعَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ أَبِی سُفْیَانَ ، عَنْ جَابِرٍ ، عَنِ النَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، قَالَ : إذَا سَجَدَ أَحَدُکُمْ فَلْیَعْتَدِلْ ، وَلاَ یَفْتَرِشْ ذِرَاعَیْہِ افْتِرَاشَ الْکَلْبِ۔
(٢٦٧١) حضرت جابر فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا کہ جب تم میں سے کوئی سجدہ کرے تو اعتدال کے ساتھ سجدہ کرے۔ کتے کی طرح اپنے بازوؤں کو بچھا کر نہ رکھے۔

2672

(۲۶۷۲) حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَیَّۃَ ، عَنْ خَالِدٍ الْحَذَّائِ ، عَنِ الْحَکَمِ بْنِ الأَعْرَجِ ، قَالَ : أَخْبَرَنِی مَنْ رَأَی أَبَا ذَرٍّ مُسَوَّدًا مَا بَیْنَ رُسْغِہِ إلَی مِرْفَقَیْہِ۔
(٢٦٧٢) حضرت حکم بن اعرج فرماتے ہیں کہ مجھے حضرت ابوذر کی زیارت کرنے والے شخص نے بتایا ہے کہ وہ کلائی اور کہنیوں کے درمیانی حصہ کو زمین پر ٹیکا کرتے تھے۔

2673

(۲۶۷۳) حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنِ الْمُسَیَّبِ بْنِ رَافِعٍ ، عَنْ عَامِرِ بْنِ عَبْدَۃَ ، قَالَ : قَالَ عَبْدُ اللہِ : ہُیِّئَتْ عِظَامُ ابْنِ آدَمَ لِسجُودِہِ ، اسْجُدُوا حَتَّی بِالْمَرَافِقِ۔
(٢٦٧٣) حضرت عبداللہ فرماتے ہیں کہ ابن آدم کی ہڈیوں کو سجدوں کے لیے بنایا گیا ہے، لہٰذا سجدہ کرو یہاں تک کہ کہنیوں کو بھی سجدہ میں شامل کرو۔

2674

(۲۶۷۴) حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ ، عَنِ ابْنِ عَوْنٍ، قَالَ: قُلْتُ لِمُحَمَّدٍ: الرَّجُلُ یَسْجُدُ یَعْتَمِدُ بِمِرْفَقَیْہِ عَلَی رُکْبَتَیْہِ؟ قَالَ : مَا أَعْلَمُ بِہِ بَأْسًا۔
(٢٦٧٤) حضرت ابن عون کہتے ہیں کہ میں نے حضرت محمد سے کہا کہ کیا آدمی سجدہ کرتے ہوئے اپنی ہتھیلیوں سے گھٹنوں پر سہارا لے سکتا ہے ؟ فرمایا میں اس میں کوئی حرج نہیں سمجھتا۔

2675

(۲۶۷۵) حَدَّثَنَا عَاصِمٌ ، عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ ، عَنْ نَافِعٍ ، قَالَ : کَانَ ابْنُ عُمَرَ یَضُمُّ یَدَیْہِ إلَی جَنْبَیْہِ إذَا سَجَدَ۔
(٢٦٧٥) حضرت نافع فرماتے ہیں کہ حضرت ابن عمرسجدہ کرتے ہوئے اپنے ہاتھوں کو پہلوؤں سے ملایا کرتے تھے۔

2676

(۲۶۷۶) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ أَبِیہِ ، عَنْ أَشْعَثَ بْنِ أَبِی الشَّعْثَائِ ، عَنْ قَیْسِ بْنِ سَکَن ، قَالَ : کُلَّ ذَلِکَ قَدْ کَانُوا یَفْعَلُونَ ، یَنْضَمُّونَ وَیَتَجَافَوْنَ ، کَانَ بَعْضُہُمْ یَنْضَمُّ وَبَعْضُہُمْ یُجَافِی۔
(٢٦٧٦) حضرت قیس بن سکن فرماتے ہیں کہ اسلاف یہ تمام کام کیا کرتے تھے، وہ اعضاء کو ملا کر بھی رکھتے تھے اور علیحدہ بھی رکھتے تھے، بعض حضرات اعضاء کو ملا کر رکھتے تھے اور بعض اعضاء کو علیحدہ علیحدہ رکھتے تھے۔

2677

(۲۶۷۷) حَدَّثَنَا ابْنُ عُیَیْنَۃَ ، عَنْ سُمَیٍّ ، عَنِ النُّعْمَانِ بْنِ أَبِی عَیَّاشٍ ، قَالَ : شَکَوْا إلَی النَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ الإِدِّعَامَ وَالإِعْتِمَادَ فِی الصَّلاَۃِ ، فَرَخَّصَ لَہُمْ أَنْ یَسْتَعِینَ الرَّجُلُ بِمِرْفَقَیْہِ عَلَی رُکْبَتَیْہِ ، أَوْ فَخِذَیْہِ۔ (عبدالرزاق ۲۹۲۸)
(٢٦٧٧) حضرت نعمان بن ابی عیاش فرماتے ہیں کہ کچھ لوگوں نے نبی پاک (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے نماز میں سہارا لینے کی پابندیوں کی شکایت کی تو حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے انھیں رخصت دے دی کہ آدمی اپنی کہنیوں کو گھٹنوں یا رانوں پر رکھ کے سہارا لے سکتا ہے۔

2678

(۲۶۷۸) حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَیْرٍ ، قَالَ : حدَّثَنَا الأَعْمَشُ ، عَنْ حَبِیبٍ ، قَالَ : سَأَلَ رَجُلٌ ابْنَ عُمَرَ : أَضَعُ مِرْفَقَیَّ عَلَی فَخْذِی إذَا سَجَدْت ؟ فَقَالَ : اُسْجُدْ کَیْفَ تَیَسَّرَ عَلَیْک۔
(٢٦٧٨) حضرت حبیب فرماتے ہیں کہ ایک آدمی نے حضرت ابن عمر سے سوال کیا کہ کیا میں سجدہ کرتے ہوئے اپنی کہنی کو اپنی ران پر رکھ سکتا ہوں ؟ انھوں نے فرمایا جس طرح تمہارے لیے آسان ہو سجدہ کرلو۔

2679

(۲۶۷۹) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ شُعْبَۃَ عَنْ عَبْدِ الْمَلِکِ بْنِ مَیْسَرَۃَ ، عَنْ أَبِی الأَحْوَصِ ، قَالَ : قَالَ عَبْدُ اللہِ : إذَا سَجَدْتُمْ فَاسْجُدُوا حَتَّی بِالْمَرَافِقِ ، یَعْنِی یَسْتَعِینُ بِمِرْفَقَیْہِ۔
(٢٦٧٩) حضرت عبداللہ فرماتے ہیں کہ جب تم سجدہ کرو تو بھر پور سجدہ کرو، یہاں تک کہ کہنیوں کو بھی سجدے میں شامل کرو۔

2680

(۲۶۸۰) حَدَّثَنَا حَفْصٌ ، عَنِ الْحَجَّاجِ ، عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ ، عَنِ الْبَرَائِ ، قَالَ : سُئِلَ : أَیْنَ کَانَ النَّبِیُّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یَضَعُ وَجْہَہُ ؟ قَالَ : کَانَ یَضَعُہُ بَیْنَ کَفَّیْہِ ، أَوَ قَالَ : یَدَیْہِ ، یَعْنِی فِی السُّجُودِ۔
(٢٦٨٠) حضرت ابو اسحاق فرماتے ہیں کہ حضرت براء سے سوال کیا گیا کہ حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سجدے میں اپنا چہرہ کہاں رکھتے تھے ؟ فرمایا آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اپنا چہرہ دونوں ہاتھوں کے درمیان رکھا کرتے تھے۔

2681

(۲۶۸۱) حَدَّثَنَا ابْنُ إدْرِیسَ ، عَنْ عَاصِمِ بْنِ کُلَیْبٍ ، عَنْ أَبِیہِ ، عَنْ وَائِلِ بْنِ حُجْرٍ ، قَالَ : قُلْتُ : لأَنْظُرَنَّ إلَی صَلاَۃِ النَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، قَالَ : فَسَجَدَ ، فَرَأَیْتُ رَأْسَہُ مِنْ یَدَیْہِ عَلَی مِثْلِ مِقْدَارِہِ حَیْثُ اسْتَفْتَحَ ۔ یَقُولُ : قَرِیبًا مِنْ أُذُنَیْہِ۔
(٢٦٨١) حضرت وائل بن حجر فرماتے ہیں کہ ایک دن میں نے دل میں فیصلہ کیا کہ غور سے حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے طریقہ نماز کا مشاہدہ کروں گا، چنانچہ میں نے دیکھا کہ جب حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے سجدہ کیا تو اپنے سر مبارک کو دونوں ہاتھوں کے درمیان اس جگہ رکھا جس جگہ وہ تکبیر تحریمہ کے وقت دونوں ہاتھوں کے درمیان تھا اور ہاتھ دونوں کانوں کے قریب تھے۔

2682

(۲۶۸۲) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنْ عَاصِمِ بْنِ کُلَیْبٍ ، عَنْ أَبِیہِ ، عَنْ وَائِلِ بْنِ حُجْرٍ ، قَالَ : رَأَیْتُ النَّبِیَّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ حِینَ سَجَدَ وَیَدَیْہِ قَرِیبًا مِنْ أُذُنَیْہِ۔ (احمد ۴/۳۱۶۔ ابن حبان ۱۸۶۰)
(٢٦٨٢) حضرت وائل بن حجر فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو سجدہ کرتے دیکھا آپ کے دونوں ہاتھ کانوں کے قریب تھے۔

2683

(۲۶۸۳) حَدَّثَنَا أَبُو الأَحْوَصِِ ، عَنْ عَطَائِ بْنِ السَّائِبِ ، عَنْ سَالِمٍ الْبَرَّادِ ، قَالَ : أَتَیْنَا أَبَا مَسْعُودٍ الأَنْصَارِیَّ فِی بَیْتِہِ ، فَقُلْنَا : عَلِّمْنَا صَلاَۃَ رَسُولِ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فَصَلَّی ، فَلَمَّا سَجَدَ وَضَعَ کَفَّیْہِ قَرِیبًا مِنْ رَأْسِہِ۔
(٢٦٨٣) حضرت سالم براد فرماتے ہیں کہ ہم حضرت ابو مسعود کے کمرے میں ان سے ملاقات کے لیے حاضر ہوئے، ہم نے ان سے عرض کیا کہ ہمیں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا طریقہ نماز سکھا دیجئے۔ چنانچہ انھوں نے نماز پڑھی، جب سجدہ کیا تو اپنی ہتھیلیوں کو سر کے قریب رکھا۔

2684

(۲۶۸۴) حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ ، قَالَ : أَخْبَرَنَا مُغِیرَۃُ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ ، عَنِ الأَسْوَدِ بْنِ یَزِیدَ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ؛ أَنَّہُ سُئِلَ عَنِ الرَّجُلِ إذَا سَجَدَ کَیْفَ یَضَعُ یَدَیْہِ ؟ قَالَ : یَضَعُہُمَا حَیْثُ تَیَسَّرا ، أَوْ کَیْفَمَا جَائَتَا۔
(٢٦٨٤) حضرت اسود بن یزید کہتے ہیں کہ حضرت ابن عمر سے سوال کیا گیا کہ آدمی جب سجدہ کرے تو اپنے ہاتھ کہاں رکھے ؟ فرمایا کہ جہاں آسانی سے رکھ سکے رکھ لے۔

2685

(۲۶۸۵) حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ ، قَالَ : أَخْبَرَنَا حُصَیْنٌ ، عَنْ أَبِی حَازِمٍ ، قَالَ : قُلْتُ لابْنِ عُمَرَ : أَکُونُ فِی الصَّفِّ وَفِیہِ ضِیقٌ ، کَیْفَ أَضَعُ یَدَیَّ ؟ قَالَ : ضَعْہُمَا حَیْثُ تَیَسَّرَ۔
(٢٦٨٥) حضرت ابو حازم کہتے ہیں کہ میں نے حضرت ابن عمر سے عرض کیا کہ بعض اوقات صف میں جگہ کم ہوتی ہے تو میں ہاتھ کہاں رکھوں ؟ فرمایا جہاں سہولت ہو رکھ لو۔

2686

(۲۶۸۶) حَدَّثَنَا أَزْہَرُ ، عَنِ ابْنِ عَوْنٍ ، عَنْ مُحَمَّدٍ ، قَالَ : کَانُوا یَسْتَحِبُّونَ إذَا سَجَدَ الرَّجُلُ أَنْ یَقُولَ بِیَدَیْہِ ہَکَذَا، وَضَمَّ أَزْہَرُ أَصَابِعَہُ۔
(٢٦٨٦) حضرت محمد فرماتے ہیں کہ اسلاف اس بات کو پسند فرماتے تھے کہ جب آدمی سجدہ کرے تو ہاتھوں کو یوں رکھے۔ یہ کہہ کر راوی ازہر نے اپنے ہاتھ کی انگلیوں کو ملا کر دکھایا۔

2687

(۲۶۸۷) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ أَبِیہِ ، عَنْ مُغِیرَۃَ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ ، قَالَ : إذَا سَجَدْت فَلاَ تَضُمَّ کَفَّیْک ، وَابْسُطْ أَصَابِعَک۔
(٢٦٨٧) حضرت ابراہیم فرماتے ہیں کہ جب تم سجدہ کرو تو اپنی ہتھیلیوں کو نہ ملاؤ اور اپنی انگلیوں کو پھیلا کر رکھو۔

2688

(۲۶۸۸) حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَیْرٍ ، عَنْ عُبَیْدِ اللہِ بْنِ عُمَرَ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْقَاسِمِ ، قَالَ : صَلَّیْت إلَی جَنْبِ حَفْصِ بْنِ عَاصِمٍ ، فَلَمَّا سَجَدْت فَرَّجْت بَیْنَ أَصَابِعِی وَأَمَلْت کَفِّی عَنِ الْقِبْلَۃِ ، فَلَمَّا سَلَّمْت ، قَالَ : یَا ابْنَ أخِی ، إذَا سَجَدْت فَاضْمُمْ أَصَابِعَک ، وَوَجِّہْ یَدَیْک قِبَلَ الْقِبْلَۃِ ، فَإِنَّ الْیَدَیْنِ تَسْجُدَانِ مَعَ الْوَجْہِ۔
(٢٦٨٨) حضرت عبد الرحمن بن قاسم کہتے ہیں کہ میں نے حضرت حفص بن عاصم کے ساتھ نماز پڑھی، جب میں سجدے میں گیا تو میں نے اپنی انگلیوں کو کھول کر رکھا اور اپنی ہتھیلیوں کو قبلے سے پھیرلیا۔ جب میں نے سلام پھیرا تو انھوں نے فرمایا ” اے بھتیجے ! جب تم سجدہ کرو اپنی انگلیوں کو ملا کر رکھو، اور اپنے ہاتھوں کو قبلہ رخ رکھو، کیونکہ چہرے کے ساتھ ہاتھ بھی سجدہ کرتے ہیں۔

2689

(۲۶۸۹) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، قَالَ سُفْیَانُ : یُفَرِّجُ بَیْنَ أَصَابِعِہِ فِی الرُّکُوعِ ، وَیَضُمُّ فِی السُّجُودِ۔
(٢٦٨٩) حضرت سفیان فرماتے ہیں کہ آدمی رکوع میں انگلیوں کو کھلا اور سجدہ میں ملا کر رکھے گا۔

2690

(۲۶۹۰) حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ سَعِیدٍ ، عَنْ سُفْیَان ، عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ ، عَنِ الْبَرَائِ ، قَالَ : السُّجُودُ عَلَی أَلْیَۃِ الْکَفِّ۔ (ابن خزیمۃ ۶۳۹۔ ابن حبان ۱۹۱۵)
(٢٦٩٠) حضرت براء بن عازب فرماتے ہیں کہ سجدہ ہتھیلیوں کے پر گوشت حصہ پر ہوتا ہے۔

2691

(۲۶۹۱) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ شُعْبَۃَ ، عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ ، قَالَ : سَمِعْتُ الْبَرَائَ بْنَ عَازِبٍ یَقُولُ : السُّجُودُ عَلَی أَلْیَۃِ الْکَفَّیْنِ۔
(٢٦٩١) حضرت براء بن عازب فرماتے ہیں کہ سجدہ ہتھیلیوں کے پر گوشت حصہ پر ہوتا ہے۔

2692

(۲۶۹۲) حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ سَعِیدٍ ، وَأَبُو خَالِدٍ الأَحْمَرِِِ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَجْلاَنَ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاہِیمَ ، عَن عَامِرِ بْنِ سَعْدٍ ، قَالَ : أَمَرَ النَّبِیُّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ بِوَضْعِ الْکَفَّیْنِ وَنَصْبِ الْقَدَمَیْنِ فِی السُّجُودِ۔ (ترمذی ۲۷۲۔ ابوداؤد ۸۸۸)
(٢٦٩٢) حضرت عامر بن سعد فرماتے ہیں کہ نبی پاک (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے سجدہ میں ہاتھوں کو زمین پر بچھانے اور پاؤں کو کھڑا رکھنے کا حکم دیا ہے۔

2693

(۲۶۹۳) حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ ، قَالَ : أَخْبَرَنَا مُغِیرَۃُ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ ، قَالَ : أَعْظَمُ السُّجُودِ عَلَی الرَّاحَتَیْنِ وَالرُّکْبَتَیْنِ وَصَدْرِ الْقَدَمَیْنِ۔
(٢٦٩٣) حضرت ابراہیم فرماتے ہیں کہ سب سے اعلیٰ سجدہ وہ ہے جو دونوں ہتھیلیوں، گھٹنوں اور پاؤں کے کناروں پر کیا جائے۔

2694

(۲۶۹۴) حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ ، عَنْ حُصَیْنٍ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّۃَ ، عَنْ طَلْقِ بْنِ حَبِیبٍ ؛ فِی قَوْلِہِ : {وَعَنَتِ الْوُجُوہُ لِلْحَیِّ الْقَیُّومِ} قَالَ : السُّجُودُ عَلَی الْجَبْہَۃِ ، وَالرَّاحَتَیْنِ ، وَالرُّکْبَتَیْنِ ، وَالْقَدَمَیْنِ۔
(٢٦٩٤) حضرت طلق بن حبیب قرآن مجید کی اس آیت کے بارے میں فرماتے ہیں { وَعَنَتِ الْوُجُوہُ لِلْحَیِّ الْقَیُّومِ } سجدہ پیشانی، دونوں ہتھیلیوں، دونوں گھٹنوں اور دونوں پاؤں پر ہوتا ہے۔

2695

(۲۶۹۵) حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ ، عَنْ یُونُسَ ، عَنِ الْحَسَنِ ، عَنْ عُمَرَ ، قَالَ : وُجِّہَ ابْنُ آدَمَ لِلسُّجُودِ عَلَی سَبْعَۃِ أَعْضَائٍ ؛ الْجَبْہَۃِ ، وَالرَّاحَتَیْنِ ، وَالرُّکْبَتَیْنِ ، وَالْقَدَمَیْنِ۔
(٢٦٩٥) حضرت عمر فرماتے ہیں کہ ابن آدم کے لیے سات اعضاء پر سجدہ کرنے کو مقرر کیا گیا ہے۔ پیشانی، دونوں ہتھیلیاں، دونوں گھٹنے اور دونوں پاؤں۔

2696

(۲۶۹۶) حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا أَبُو بِشْرٍ، عَنْ طَاوُوسٍ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ : السُّجُودُ عَلَی سَبْعَۃِ أَعْضَائٍ؛ الْجَبْہَۃِ ، وَالرَّاحَتَیْنِ ، وَالرُّکْبَتَیْنِ ، وَالْقَدَمَیْنِ۔
(٢٦٩٦) حضرت ابن عباس فرماتے ہیں کہ سجدہ سات اعضاء پر ہوتا ہے۔ پیشانی، دونوں ہتھیلیاں، دونوں گھٹنے اور دونوں پاؤں۔

2697

(۲۶۹۷) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَیْلٍ ، عَنْ لَیْثٍ ، عَنْ طَاوُوسٍ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، عَنِ النَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، قَالَ : أُمِرْت أَنْ أَسْجُدَ عَلَی سَبْعَۃِ أَعْظُمٍ ، لاَ أَکُفَّ شَعْرًا ، وَلاَ ثَوْبًا۔ (بخاری ۸۱۲۔ مسلم ۲۳۱)
(٢٦٩٧) حضرت ابن عباس فرماتے ہیں کہ حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا کہ مجھے حکم دیا گیا ہے کہ میں سات ہڈیوں پر سجدہ کروں۔ مجھے یہ بھی حکم دیا گیا ہے کہ میں نماز میں کپڑوں اور بالوں کو لپیٹنے اور سمیٹنے سے احتراز کروں۔

2698

(۲۶۹۸) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنِ ابْنِ عَوْنٍ ، عَنِ ابْنِ سِیرِینَ ، قَالَ : کَانُوا یَسْتَحِبُّونَ السُّجُودَ عَلَی سَبْعَۃِ أَعْظُمٍ ؛ عَلَی الْیَدَیْنِ ، وَالرُّکْبَتَیْنِ ، وَالْقَدَمَیْنِ ، وَالْجَبْہَۃِ۔
(٢٦٩٨) حضرت ابن سیرین فرماتے ہیں کہ اسلاف ان سات ہڈیوں پر سجدہ کرنا پسند کرتے تھے : دونوں ہاتھ، دونوں گھٹنے، دونوں پاؤں اور پیشانی

2699

(۲۶۹۹) حَدَّثَنَا ابْنُ فُضَیْلٍ ، عَنْ عَطَائٍ ، عَنْ سَعِیدٍ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ : یَسْجُدُ عَلَی سَبْعَۃٍ أَعْظُمٍ ؛ یَدَیْہِ ، وَرِجْلَیْہِ ، وَجَبْہَتِہِ ، وَرُکْبَتَیْہِ۔
(٢٦٩٩) حضرت ابن عباس فرماتے ہیں کہ سجدہ سات ہڈیوں پر کیا جاتا ہے : دونوں ہاتھ، دونوں پاؤں، پیشانی اور دونوں گھٹنے۔

2700

(۲۷۰۰) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنِ ابْنِ عَوْنٍ ، عَنْ مُحَمَّدٍ ؛ أَنَّہُ کَانَ یَکْرَہُ أَنْ یَسْجُدَ وَأَصَابِعُ رِجْلَیْہِ ہَکَذَا ؛ وَوَصَفَ أَنَّہُ یُثْنِیہَا إلَی بَطْنِ رِجْلِہِ ، وَقَالَ : اُبْسُطْہَا۔
(٢٧٠٠) حضرت ابن عون فرماتے ہیں کہ حضرت محمد اس بات کو ناپسند فرماتے تھے کہ سجدہ کرتے وقت اپنے پاؤں کی انگلیوں کو پاؤں کے نچلے حصے کے ساتھ ملا دے۔ وہ فرماتے تھے کہ انھیں کھلا رکھنا چاہیے۔

2701

(۲۷۰۱) حَدَّثَنَا عُبَیْدُ اللہِ ، عَنْ إسْرَائِیلَ ، عَنْ أَبِی الْعَنْبَسِ ، عَنْ أَبِی الْبَخْتَرِیِّ ، قَالَ : إذَا سَجَدْت فَانْصِبْ قَدَمَیْک۔
(٢٧٠١) حضرت ابو بختری فرماتے ہیں کہ جب تم سجدہ کرو اپنے پاؤں کو زمین پر رکھو۔

2702

(۲۷۰۲) حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ وَحَفْصُ بْنُ غِیَاثٍ ، عَنْ حَجَّاجٍ ، عَنْ عَبْدِ الْجَبَّارِ بْنِ وَائِلٍ ، عَنْ أَبِیہِ ، قَالَ : رَأَیْتُ النَّبِیَّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یَسْجُدُ عَلَی جَبْہَتِہِ وَأَنْفِہِ۔
(٢٧٠٢) حضرت وائل فرماتے ہیں کہ میں نے نبی پاک (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو پیشانی اور ناک پر سجدہ کرتے دیکھا۔

2703

(۲۷۰۳) حَدَّثَنَا أَبُو الأَحْوَصِِ ، عَنْ سِمَاکٍ ، عَنْ عِکْرِمَۃَ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، أَنَّہُ کَانَ یَقُولُ : إذَا سَجَدَ أَحَدُکُمْ فَلْیَلْزَقْ أَنْفَہُ بِالْحَضِیضِ ، فَإِنَّ اللَّہَ قَدِ ابْتَغَی ذَلِکَ مِنْکُمْ۔
(٢٧٠٣) حضرت ابن عباس فرماتے ہیں کہ جب تم میں سے کوئی سجدہ کرے تو اپنی ناک کو خوب اچھی طرح زمین سے لگا کررکھے۔ کیونکہ اللہ تعالیٰ تم سے یہی چاہتے ہیں۔

2704

(۲۷۰۴) حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ ، عَنِ الْمُغِیرَۃِ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ ، قَالَ : السُّجُودُ عَلَی الْجَبْہَۃِ وَالأَنْفِ۔
(٢٧٠٤) حضرت ابراہیم فرماتے ہیں کہ سجدہ پیشانی اور ناک پر ہوتا ہے۔

2705

(۲۷۰۵) حَدَّثَنَا مُطَّلِبُ بْنُ زِیَادٍ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ بْنِ عِیسَی ، قَالَ : مَرَّ عَلَیَّ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِی لَیْلَی وَأَنَا سَاجِدٌ ، فَقَالَ : یَا ابْنَ عِیسَی ، ضَعْ أَنْفَک لِلَّہِ۔
(٢٧٠٥) حضرت عبداللہ بن عیسیٰ فرماتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت عبد الرحمن بن ابی لیلیٰ میرے پاس سے گذرے ، میں سجدے کی حالت میں تھا، انھوں نے مجھ سے فرمایا کہ اے ابن عیسیٰ ! اپنی ناک کو اللہ کے لیے رکھ دو ۔

2706

(۲۷۰۶) حَدَّثَنَا ابْنُ فُضَیْلٍ ، عَنْ وِقَائٍ ، عَنْ سَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ ، قَالَ : سَمِعْتُہُ یَقُولُ : مَا تَمَّتْ صَلاَۃُ رَجُلٍ حَتَّی یَلْزَقَ أَنْفَہُ کَمَا یَلْزَقُ جَبْہَتَہُ۔
(٢٧٠٦) حضرت سعید بن جبیر فرماتے ہیں کہ آدمی کی نماز اس وقت تک مکمل نہیں ہوسکتی جب تک وہ اپنی پیشانی کی طرح ناک کو بھی زمین پر نہ لگادے۔

2707

(۲۷۰۷) حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَیَّۃَ ، عَنْ أَیُّوبَ ، قَالَ : نُبِّئْت أَنَّ طَاوُوسًا سُئِلَ عَنِ السُّجُودِ عَلَی الأَنْفِ ؟ قَالَ : أَوَلَیْسَ أَکْرَمَ الْوَجْہِ۔
(٢٧٠٧) حضرت ایوب فرماتے ہیں کہ کسی نے حضرت طاوس سے پوچھا کہ کیا سجدہ ناک پر کرنا چاہیے ؟ انھوں نے فرمایا کہ کیا ناک چہرے کا سب سے معزز حصہ نہیں ہے۔

2708

(۲۷۰۸) حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ ، عَنْ عَاصِمٍ ، قَالَ : کَانَ ابْنُ سِیرِینَ إذَا سَجَدَ عَلَی مَکَان لاَ یَمَسُّ أَنْفُہُ الأَرْضَ ، تَحَوَّلَ إلَی مَکَان آخَرَ۔
(٢٧٠٨) حضرت عاصم فرماتے ہیں کہ اگر حضرت ابن سیرین کسی ایسی جگہ سجدہ کرتے جہاں ان کی ناک زمین پر نہ لگتی تو وہ دوسری جگہ سجدہ کرتے تھے۔

2709

(۲۷۰۹) حَدَّثَنَا مَعْنُ بْنُ عِیسَی ، عَنْ ثَابِتِ بْنِ قَیْسٍ ، قَالَ : رَأَیْتُ نَافِعَ بْنَ جُبَیْرٍ یُمِسّ أَنْفُہُ الأَرْضَ۔
(٢٧٠٩) حضرت ثابت بن قیس فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت نافع بن جبیر کو دیکھا کہ ان کی ناک زمین پر لگ رہی ہوتی تھی۔

2710

(۲۷۱۰) حَدَّثَنَا ابْنُ فُضَیْلٍ ، عَنْ عَاصِمٍ ، عَنْ عِکْرِمَۃَ ، قَالَ : مَرَّ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ عَلَی إنْسَانٍ سَاجِدٍ ، لاَ یَضَعُ أَنْفَہُ فِی الأَرْضِ ، فَقَالَ : مَنْ صَلَّی صَلاَۃً لاَ یُصِیبُ الأَنْفُ مَا یُصِیبُ الْجَبِینُ لَمْ تُقْبَلْ صَلاَتُہُ۔ (دارقطنی ۳۴۸۔ بیہقی ۳)
(٢٧١٠) حضرت عکرمہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایک آدمی کو سجدہ کرتے دیکھا اس کی ناک زمین سے نہیں لگ رہی تھی۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا جس آدمی کی ناک وہاں نہ لگے جہاں پیشانی لگ رہی ہے اس کی نماز قبول نہ ہوگی۔

2711

(۲۷۱۱) حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ ، عَنْ حَجَّاجٍ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ؛ أَنَّہُ کَانَ إذَا سَجَدَ وَضَعَ أَنْفَہُ مَعَ جَبْہَتِہِ۔
(٢٧١١) حضرت نافع فرماتے ہیں کہ ابن عمرجب سجدہ کرتے تھے تو اپنی ناک کو پیشانی کے ساتھ رکھتے تھے۔

2712

(۲۷۱۲) حَدَّثَنَا إسْمَاعِیلُ بْنُ عَیَّاشٍ ، عَنْ عَبْدِ الْعَزِیزِ بْنِ عُبَیْدِ اللہِ ، قَالَ : قُلْتُ لِوَہْبِ بْنِ کَیْسَانَ : یَا أَبَا نُعَیْمٍ ، مَا لَکَ لاَ تُمَکِّنُ جَبْہَتَکَ وَأَنْفَک مِنَ الأَرْضِ ؟ قَالَ : ذَلِکَ أَنِّی سَمِعْت جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللہِ یَقُولُ : رَأَیْت رَسُولَ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یَسْجُدُ فِی أَعْلَی جَبْہَتِہِ عَلَی قُصَاصِ الشَّعَرِ۔ (دارقطنی ۳۴۹۔ طبرانی ۴۳۵)
(٢٧١٢) حضرت عبدا لعزیز بن عبید اللہ کہتے ہیں کہ میں نے وہب بن کیسان سے کہا کہ اے ابو نعیم ! کیا بات ہے، آپ اپنی پیشانی اور ناک کو زمین پر ٹکاتے کیوں نہیں ؟ وہ کہنے لگے کہ میں نے حضرت جابر بن عبداللہ کو فرماتے ہوئے سنا ہے کہ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو دیکھا ہے کہ آپ نے اپنی پیشانی کے اونچے حصے پر بالوں کے اگنے کی جگہ سجدہ فرمایا۔

2713

(۲۷۱۳) حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، عَنِ الْحَسَنِ ، قَالَ : إِنْ شِئْتَ فَاسْجُدْ عَلَی أَنْفِکَ ، وَإِنْ شِئْتَ فَلاَ تَفْعَلْ۔
(٢٧١٣) حضرت حسن فرماتے ہیں کہ اگر تم چاہو تو اپنی ناک پر سجدہ کرلو اور اگر چاہو تو ایسا نہ کرو۔

2714

(۲۷۱۴) حَدَّثَنَا مَعْنٌ ، عَنْ خَالِدِ بْنِ أَبِی بَکْرٍ ، قَالَ : رَأَیْتُ الْقَاسِمَ وَسَالِمًا یَسْجُدَانِ عَلَی جِبَاہِہِمَا ، وَلاَ تَمَسُّ الأَرْضَ أُنُوفُہُمَا۔
(٢٧١٤) حضرت خالد بن ابی بکر فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت قاسم اور حضرت سالم کو دیکھا کہ وہ اپنی پیشانیوں پر سجدہ کرتے تھے اور ان کے ناک زمین پر نہ لگتے تھے۔

2715

(۲۷۱۵) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ إسْرَائِیلَ ، عَنْ جَابِرٍ ، عَنْ عَامِرٍ ؛ فِی رَجُلٍ لَمْ یَسْجُدْ عَلَی أَنْفِہِ ، قَالَ : یُجْزئُہُ۔
(٢٧١٥) حضرت عامر اس شخص کے بارے میں جس کی ناک دورانِ سجدہ زمین پر نہ لگے فرماتے ہیں کہ ایسا کرنا بھی جائز ہے۔

2716

(۲۷۱۶) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنْ جَابِرٍ ، عَنْ عَامِرٍ ، قَالَ : لاَ یَضُرُّہُ۔
(٢٧١٦) حضرت عامر فرماتے ہیں کہ اس میں کوئی نقصان نہیں۔

2717

(۲۷۱۷) حَدَّثَنَا ابْنُ فُضَیْلٍ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ بْنِ سَعِیدٍ ، عَنْ جَدِّہِ ، عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ ، یَرْفَعُہُ ، أَنَّہُ قَالَ : إذَا سَجَدَ أَحَدُکُمْ فَلْیَبْتَدِئْ بِرُکْبَتَیْہِ قَبْلَ یَدَیْہِ ، وَلاَ یَبْرُکْ بُرُوکَ الْفَحْلِ۔ (ابوداؤد ۸۳۴۔ طحاوی ۲۵۵۔ بیہقی ۱۰۰ )
(٢٧١٧) حضرت ابوہریرہ فرماتے ہیں کہ نبی پاک (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا کہ جب تم میں سے کوئی سجدہ کرے تو ہاتھوں سے پہلے گھٹنوں کو زمین پر رکھے اور اونٹ کے بیٹھنے کی طرح نہ بیٹھے۔

2718

(۲۷۱۸) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ ؛ أَنَّ عُمَرَ کَانَ یَضَعُ رُکْبَتَیْہِ قَبْلَ یَدَیْہِ۔
(٢٧١٨) حضرت ابراہیم فرماتے ہیں کہ حضرت عمر ہاتھوں سے پہلے گھٹنوں کو زمین پر رکھا کرتے تھے۔

2719

(۲۷۱۸) حَدَّثَنَا یَعْلَی ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ ، عَنِ الأَسْوَدِ ؛ أَنَّ عُمَرَ کَانَ یَقَعُ عَلَی رُکْبَتَیْہِ۔
(٢٧١٩) حضرت اسود فرماتے ہیں کہ حضرت عمر اپنے گھٹنوں کو پہلے رکھا کرتے تھے۔

2720

(۲۷۲۰) حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ إبْرَاہِیمَ ، عَنِ ابْنِ أَبِی لَیْلَی ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ؛ أَنَّہُ کَانَ یَضَعُ رُکْبَتَیْہِ إذَا سَجَدَ قَبْلَ یَدَیْہِ ، وَیَرْفَعُ یَدَیْہِ إذَا رَفَعَ قَبْلَ رُکْبَتَیْہِ۔
(٢٧٢٠) حضرت نافع فرماتے ہیں کہ حضرت ابن عمرسجدہ میں جاتے ہوئے ہاتھوں سے پہلے گھٹنوں کو رکھا کرتے تھے، اور جب اٹھتے تھے تو گھٹنوں سے پہلے ہاتھوں کو اٹھاتے تھے۔

2721

(۲۷۲۱) حَدَّثَنَا مُعْتَمِرٌ ، عَنْ کَہْمَسٍ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ بْنِ مُسْلِمِ بْنِ یَسَارٍ ، عَنْ أَبِیہِ ؛ أَنَّہُ کَانَ إذَا سَجَدَ تَقَعُ رُکْبَتَاہُ، ثُمَّ یَدَاہُ ، ثُمَّ رَأْسُہُ۔
(٢٧٢١) حضرت عبداللہ بن مسلم بن یسار اپنے والد کے بارے میں فرماتے ہیں کہ جب سجدہ کرتے تو اپنے گھٹنوں کو رکھتے، پھر ہاتھوں کو اور پھر سر کو رکھتے تھے۔

2722

(۲۷۲۲) حَدَّثَنَا ابْنُ فُضَیْلٍ ، عَنْ مُغِیرَۃَ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ ؛ أَنَّہُ سُئِلَ عَنِ الرَّجُلِ یَضَعُ یَدَیْہِ قَبْلَ رُکْبَتَیْہِ ؟ فَکَرِہَ ذَلِکَ ، وَقَالَ : ہَلْ یَفْعَلُہُ إِلاَّ مَجْنُونٌ ؟!۔
(٢٧٢٢) حضرت ابراہیم سے اس شخص کے بارے میں سوال کیا گیا جو اپنے ہاتھوں کو اپنے گھٹنوں سے پہلے رکھتا تھا ؟ آپ نے اسے ناپسند فرمایا اور یہ بھی کہا کہ ایسا کام کوئی پاگل ہی کرسکتا ہے۔

2723

(۲۷۲۳) حَدَّثَنَا عَبَّادُ بْنُ الْعَوَّامِ ، عَنْ خَالِدٍ ، قَالَ : رَأَیْتُ أَبَا قِلاَبَۃَ إذَا سَجَدَ بَدَأَ فَوَضَعَ رُکْبَتَیْہِ ، وَإِذَا قَامَ اعْتَمَدَ عَلَی یَدَیْہِ وَرَأَیْتُ الْحَسَنَ یَخِرُّ فَیَبْدَأُ بِیَدَیْہِ ، وَیَعْتَمِدُ إذَا قَامَ۔
(٢٧٢٣) حضرت خالد فرماتے ہیں کہ میں نے ابو قلابہ کو دیکھا کہ جب وہ سجدہ کرتے تو پہلے گھٹنوں کو رکھا کرتے تھے اور جب کھڑے ہوتے تو ہاتھوں سے سہارا لیا کرتے تھے۔ اور میں نے حضرت حسن کو دیکھا کہ وہ جھکتے اور پھر اٹھتے وقت ہاتھوں سے سہارا لے کر کھڑے ہوتے تھے۔

2724

(۲۷۲۴) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ مَہْدِیِّ بْنِ مَیْمُونٍ ، قَالَ : رَأَیْتُ ابْنَ سِیرِینَ یَضَعُ رُکْبَتَیْہِ قَبْل یَدَیْہِ۔
(٢٧٢٤) حضرت مہدی بن میمون فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت ابن سیرین کو دیکھا کہ وہ ہاتھوں سے پہلے گھٹنوں کور کھا کرتے تھے۔

2725

(۲۷۲۵) حَدَّثَنَا مُعْتَمِرٌ ، عَنْ مَعْمَرٍ ، قَالَ : سُئِلَ قَتَادَۃُ عَنِ الرَّجُلِ إذَا انْصَبَّ مِنَ الرُّکُوعِ یَبْدَأُ بِیَدَیْہِ ؟ فَقَالَ : یَصْنعُ أَہْوَنَ ذَلِکَ عَلَیْہِ۔
(٢٧٢٥) حضرت معمر فرماتے ہیں کہ حضرت قتادہ سے سوال کیا گیا کہ اگر کوئی آدمی رکوع سے سجدے میں جاتے ہوئے پہلے ہاتھ زمین پر لگادے تو کیا حکم ہے ؟ انھوں نے فرمایا کہ جو عمل اس سے زیادہ آسان ہے وہ کرنا چاہیے۔

2726

(۲۷۲۶) حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ ، عَنْ حَجَّاجٍ ، عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ ، قَالَ : کَانَ أَصْحَابُ عَبْدِ اللہِ إذَا انْحَطُّوا لِلسُّجُودِ وَقَعَتْ رُکَبُہُمْ قَبْلَ أَیْدِیہِمْ۔
(٢٧٢٦) حضرت ابو اسحاق فرماتے ہیں کہ حضرت عبداللہ کے شاگرد جب سجدے میں جاتے تھے تو گھٹنوں کو ہاتھوں سے پہلے رکھتے تھے۔

2727

(۲۷۲۷) حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ الأَحْمَرِِِ ، عَنْ حَارِثَۃَ ، عَنْ عَمْرَۃَ ، عَنْ عَائِشَۃَ ، قَالَتْ : کَانَ النَّبِیُّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ إذَا سَجَدَ وَضَعَ یَدَیْہِ وِجَاہَ الْقِبْلَۃِ۔
(٢٧٢٧) حضرت عائشہ فرماتی ہیں کہ حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جب سجدہ کرتے تو اپنے ہاتھوں کو قبلہ رخ رکھتے۔

2728

(۲۷۲۸) حَدَّثَنَا عَبْدَۃُ بْنُ سُلَیْمان ، عَنْ عُبَیْدِ اللہِ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، أَنَّہُ کَانَ یَقُولُ : إذَا سَجَدَ أَحَدُکُمْ فَلْیَسْتَقْبِلِ الْقِبْلَۃَ بِیَدَیْہِ ، فَإِنَّہُمَا یَسْجُدَانِ مَعَ الْوَجْہِ۔
(٢٧٢٨) حضرت ابن عمر فرمایا کرتے تھے کہ جب تم میں سے کوئی سجدہ کرے تو اپنے ہاتھوں کو قبلہ رخ رکھے، کیونکہ ہاتھ بھی چہرے کے ساتھ سجدہ کرتے ہیں۔

2729

(۲۷۲۹) حَدَّثَنَا عَبْدُ الأَعْلَی ، عَنْ ہِشَامٍ ، عَنِ الْحَسَنِ ، وَمُحَمَّدٍ ؛ أَنَّہُمَا کَانَا یَسْتَحِبَّانِ إذَا سَجَدَا أَنْ یَسْتَقْبِلاَ بِأَکُفِّہِمَا إلَی الْقِبْلَۃِ۔
(٢٧٢٩) حضرت حسن اور حضرت محمد اس بات کو مستحب سمجھتے تھے کہ جب سجدہ کریں تو اپنی ہتھیلیوں کا رخ قبلہ کی طرف رکھیں۔

2730

(۲۷۳۰) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنِ الْمَسْعُودِیِّ ، عَنْ عُثْمَانَ الثَّقَفِیِّ ؛ أَنَّ عَائِشَۃَ رَأَتْ رَجُلاً مَائِلاً بِکَفَّیْہِ عَنِ الْقِبْلَۃِ ، فَقَالَتِ : اعْدِلْہُمَا إلَی الْقِبْلَۃِ۔
(٢٧٣٠) حضرت عائشہنے ایک شخص کو دیکھا جس کی ہتھیلیوں کا رخ سجدے میں قبلے سے ہٹا ہوا تھا، انھوں نے فرمایا کہ انھیں قبلہ کی طرف پھیر لو۔

2731

(۲۷۳۱) حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ ، عَنْ عُبَیْدِ اللہِ بْنِ عُمَرَ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْقَاسِمِ ، عَنْ حَفْصِ بْنِ عَاصِمٍ ، قَالَ : مِنَ السُّنَّۃِ فِی الصَّلاَۃِ أَنْ یَبْسُطَ کَفَّیْہِ ، وَیَضُمَّ أَصَابِعَہُ وَیُوَجِّہَہُمَا مَعَ وَجْہِہِ إلَی الْقِبْلَۃِ۔
(٢٧٣١) حضرت حفص بن عاصم فرماتے ہیں کہ سنت یہ ہے کہ آدمی نماز میں اپنی ہتھیلیوں کو کھلا رکھے اور انگلیوں کو ملا کر رکھے اور ہتھیلیوں اور انگلیوں کا رخ قبلہ کی طرف رکھے۔

2732

(۲۷۳۲) حَدَّثَنَا مَعْنُ بْنُ عِیسَی ، عَنْ خَالِدِ بْنِ أَبِی بَکْرٍ ، قَالَ : رَأَیْتُ سَالِمًا ، وَالْقَاسِمَ إذَا سَجَدَا اسْتَقْبَلاَ بِأَکُفِّہِمَا إلَی الْقِبْلَۃِ۔
(٢٧٣٢) حضرت خالد بن ابی بکر فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت سالم اور حضرت قاسم کو دیکھا کہ وہ اپنی ہتھیلیوں کا رخ قبلے کی طرف رکھتے تھے۔

2733

(۲۷۳۳) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ مِسْعَرٍ ، عَنْ عُثْمَانَ ، عَنْ سَالِمٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ : أَنَّہُ کَرِہَ أَنْ یَعْدِلَ بِکَفَّیْہِ عَنِ الْقِبْلَۃِ۔
(٢٧٣٣) حضرت سالم فرماتے ہیں کہ حضرت ابن عمر اس بات کو مکروہ خیال فرماتے تھے کہ ہتھیلیوں کا رخ قبلے سے تبدیل ہو۔

2734

(۲۷۳۴) حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ ، قَالَ : أَخْبَرَنَا مِسْعَرٌ ، عَنْ عُثْمَانَ ، عَنْ سَالِمٍ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، مِثْلَ حَدِیثِ وَکِیعٍ۔
(٢٧٣٤) ایک اور سند سے یونہی منقول ہے۔

2735

(۲۷۳۵) حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ ، قَالَ : أَخْبَرَنَا مُجَالِدٌ ، عَنِ الشَّعْبِیِّ ، عَنْ سَعِیدِ بْنِ ذِی لَعْوَۃَ ، قَالَ : قَالَ عُمَرُ : إذَا لَمْ یَقْدِرْ أَحَدُکُمْ عَلَی السُّجُودِ یَوْمَ الْجُمُعَۃِ ، فَلْیَسْجُدْ عَلَی ظَہْرِ أَخِیہِ۔
(٢٧٣٥) حضرت عمر فرماتے ہیں کہ اگر جمعہ کے دن تمہیں سجدہ کرنے کی جگہ نہ ملے تو اپنے بھائی کی کمر پر سجدہ کرلو۔

2736

(۲۷۳۶) حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ ، قَالَ : أَخْبَرَنَا مُغِیرَۃُ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ ؛ أَنَّہُ کَانَ یَقُولُ ذَلِکَ۔
(٢٧٣٦) حضرت ابراہیم بھی یونہی فرمایا کرتے تھے۔

2737

(۲۷۳۷) حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ ، قَالَ : أَخْبَرَنَا یُونُسُ ، عَنِ الْحَسَنِ ؛ أَنَّہُ کَانَ یُحِبُّ أَنْ یَمْثُلَ قَائِمًا حَتَّی یَرْفَعُوا رُؤُوسَہُمْ، ثُمَّ یَسْجُدَ۔
(٢٧٣٧) حضرت یونس فرماتے ہیں کہ حضرت حسن اس بات کو پسند فرماتے تھے کہ آدمی سیدھا کھڑا رہے اور جب وہ اپنا سر اٹھالیں تو پھر سجدہ کرے۔

2738

(۲۷۳۸) حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَہَّابِ ، عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ ، عَنِ ابْنِ أَبِی نَجِیحٍ ، عَنْ طَاوُوسٍ ، قَالَ : إذَا لَمْ یَسْتَطِعْ یَوْمَ الْجُمُعَۃِ أَنْ یَسْجُدَ عَلَی الأَرْضِ فَأَہْوَی بِرَأْسِہِ ، فَلْیَسْجُدْ عَلَی ظَہْرِ أَخِیہِ۔
(٢٧٣٨) حضرت طاوس فرماتے ہیں کہ جب جمعہ کے دن زمین پر سجدہ کرنے کی گنجائش نہ ہو تو اپنے سر کو جھکائے اور اپنے بھائی کی کمر پر سجدہ کرلے۔

2739

(۲۷۳۹) حَدَّثَنَا شَرِیکٌ ، عَنِ الْعَلاَئِ بْنِ عَبْدِ الْکَرِیمِ ، قَالَ : قَالَ : مُجَاہِدٌ : أَسْجُدُ عَلَی ظَہْرِ رَجُلٍ ؟ قَالَ : نَعَمْ۔
(٢٧٣٩) حضرت مجاہد سے سوال کیا گیا کہ کیا آدمی اپنے بھائی کی کمر پر سجدہ کرسکتا ہے ؟ فرمایا ہاں۔

2740

(۲۷۴۰) حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ سُلَیْمَانَ ، عَنْ عَنْبَسَۃَ ، عَنِ ابْنِ أَبِی لَیْلَی ، عَنْ أَبِی الزُّبَیْرِ ، عَنْ جَابِرٍ ، قَالَ: إذَا رَفَعَ الَّذِی بَیْنَ یَدَیْہِ رَأْسَہُ سَجَدَ۔
(٢٧٤٠) حضرت جابر فرماتے ہیں کہ جب آگے کھڑا شخص اپنا سر اٹھائے تو پھر یہ سجدہ کرے۔

2741

(۲۷۴۱) حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنِ الْمُسَیَّبِ بْنِ رَافِعٍ ، عَنْ زَیْدِ بْنِ وَہْبٍ ، عَنْ عُمَرَ ، قَالَ : إذَا لَمْ یَسْتَطِعِ الرَّجُلُ أَنْ یَسْجُدَ یَوْمَ الْجُمُعَۃِ ، فَلْیَسْجُدْ عَلَی ظَہْرِ أَخِیہِ۔
(٢٧٤١) حضرت عمر فرماتے ہیں کہ اگر جمعہ کے دن تمہیں سجدہ کرنے کی جگہ نہ ملے تو اپنے بھائی کی کمر پر سجدہ کرلو۔

2742

(۲۷۴۲) حَدَّثَنَا جَرِیرٌ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ فُضَیْلٍ، عَنْ إبْرَاہِیمَ ، قَالَ: قَالَ عُمَرُ ، ثُمَّ ذَکَرَ مِثْلَ حَدِیثِ أَبِی مُعَاوِیَۃَ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنِ الْمُسَیَّبِ۔
(٢٧٤٢) ایک اور سند سے یونہی منقول ہے۔

2743

(۲۷۴۳) حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِیزِ بْنُ مُحَمَّدٍ الدَّرَاوَرْدِیُّ ، عَنْ إسْمَاعِیلَ بْنِ أَبِی حَبِیبَۃَ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، قَالَ : جَائَنَا النَّبِیُّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فَصَلَّی بِنَا فِی مَسْجِدِ بَنِی عَبْدِ الأَشْہَلِ ، فَرَأَیْتُہُ وَاضِعًا یَدَیْہِ فِی ثَوْبِہِ إذَا سَجَدَ۔ (ابن ماجہ ۱۰۳۱۔ احمد ۴/۳۳۵)
(٢٧٤٣) حضرت عبداللہ بن عبدالرحمن فرماتے ہیں کہ نبی پاک (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ہمارے پاس تشریف لائے، آپ نے ہمیں بنو عبد الاشہل میں ہمیں نماز پڑھائی، میں نے دیکھا کہ آپ نے سجدہ میں اپنے ہاتھ اپنے کپڑے میں رکھے ہوئے تھے۔

2744

(۲۷۴۴) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ مُجَاہِدٍ ، أَوْ وَبَرَۃَ، قَالَ: کَانَ ابْنُ عُمَرَ یَلْتَحِفُ بِالْمِلْحَفَۃِ، ثُمَّ یَسْجُدُ فِیہَا۔
(٢٧٤٤) حضرت مجاہد فرماتے ہیں کہ حضرت ابن عمر ایک چادر اوڑھتے اور پھر اسی میں سجدہ کیا کرتے تھے۔

2745

(۲۷۴۵) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ أَبِی الضُّحَی ، قَالَ : رَأَیْتُ شُرَیْحًا یَسْجُدُ فِی بُرْنُسِہِ۔
(٢٧٤٥) حضرت ابو الضحیٰ فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت شریح کو دیکھا کہ وہ اپنے سر پر لیے ہوئے کپڑے میں ہاتھوں کو ڈھک کر سجدہ کررہے تھے۔

2746

(۲۷۴۶) حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ مِسْہِرٍ ، عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ الشَّیْبَانِیِّ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الأَسْوَدِ ، عَنْ أَبِیہِ ؛ أَنَّہُ کَانَ یَسْجُدُ فِی بُرْنُسٍ ، وَلاَ یُخْرِجُ یَدَیْہِ مِنْہُ۔
(٢٧٤٦) حضرت عبد الرحمن بن اسود فرماتے ہیں کہ وہ اپنے سر کے لمبے کپڑے میں سجدہ کرتے اور اپنے ہاتھوں کو اس سے باہر نہیں نکالا کرتے تھے۔

2747

(۲۷۴۷) حَدَّثَنَا حَفْصٌ ، عَنِ الْحَسَنِ بْنُ عُبَیْدِ اللہِ ، قَالَ : رَأَیْتُ الأَسْوَدَ یُصَلِّی فِی بُرْنُسِ طَیَالِسِہِ ، یَسْجُدُ فِیہِ ، وَرَأَیْت عَبْدَ الرَّحْمَنِ ، یَعْنِی ابْنَ یَزِیدَ ، یُصَلِّی فِی بُرْنُسٍ شَامِیٍّ یَسْجُدُ فِیہِ۔
(٢٧٤٧) حضرت حسن بن عبیدا للہ فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت اسود کو دیکھا کہ وہ اپنے سر پر لیے ہوئے کپڑے میں سجدہ کررہے تھے۔ اور میں نے عبد الرحمن بن یزید کو دیکھا کہ وہ ایک شامی چادر میں سجدہ کررہے تھے۔

2748

(۲۷۴۸) حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ ، عَنْ یُونُسَ ، عَنِ الْحَسَنِ ؛ أَنَّہُ کَانَ یَسْجُدُ فِی طَیْلَسَانِہِ۔
(٢٧٤٨) حضرت یونس فرماتے ہیں کہ حضرت حسن اپنی چادر میں سجدہ کررہے تھے۔

2749

(۲۷۴۹) حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، قَالَ : رَأَیْتُ یَحْیَی بْنَ وَثَّابٍ یُصَلِّی فِی مُسْتُقَۃٍ بَیْنَ أُسْطُوَانَتَیْنِ یَؤُمُّ الْقَوْمَ ، وَیَدَاہُ فِی جَوْفِہَا۔
(٢٧٤٩) حضرت اعمش فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت یحییٰ بن وثاب کو دیکھا کہ وہ دو ستونوں کے درمیان اپنی لمبی آستینوں والی قمیص پہنے نماز پڑھ رہے تھے، وہ لوگوں کو نماز پڑھا رہے تھے اور ان کے ہاتھ اس چادر کے اندر تھے۔

2750

(۲۷۵۰) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِی عَدِیٍّ ، عَنْ حُمَیْدٍ ، قَالَ : رَأَیْتُ الْحَسَنَ یَلْبَسُ أَنْبِجَانِیًّا فِی الشِّتَائِ ، یُصَلِّی فِیْہِ ، وَلاَ یُخْرِجُ یَدَیْہِ مِنْہُ۔
(٢٧٥٠) حضرت حمید فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت حسن کو دیکھا کہ انھوں نے سردیوں میں مقام منبج کی بنی ہوئی چادر میں نماز پڑھی اور اپنے ہاتھ اس چادر سے باہر نہیں نکالے۔

2751

(۲۷۵۱) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ مُوسَی بْنِ نَافِعٍ ؛ رَأَیْت سَعِیدَ بْنَ جُبَیْرٍ یُصَلِّی فِی بُرْنُسٍ ، وَلاَ یُخْرِجُ یَدَیْہِ مِنْہُ۔
(٢٧٥١) حضرت موسیٰ بن نافع کہتے ہیں میں نے دیکھا کہ حضرت سعید بن جبیر نے چادر میں نماز پڑھی اور اپنے ہاتھ اس سے باہر نہیں نکالے۔

2752

(۲۷۵۲) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ إسْرَائِیلَ ، عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ ، قَالَ : کَانَ عَلْقَمَۃُ ، وَمَسْرُوقٌ یُصَلُّونَ فِی بَرَانِسِہِمْ وَمُسْتُقَاتِہِمْ ، وَلاَ یُخْرِجُونَ أَیْدِیَہُمْ۔
(٢٧٥٢) حضرت ابو اسحاق فرماتے ہیں کہ حضرت علقمہ اور حضرت مسروق اپنی چادروں اور جبوں میں نماز پڑھا کرتے تھے اور اپنے ہاتھ اس سے باہر نہیں نکالتے تھے۔

2753

(۲۷۵۳) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ مُحِلٍّ ، قَالَ : رَأَیْتُ إبْرَاہِیمَ لاَ یُخْرِجُ یَدَیْہِ مِنَ الْمُسْتُقَۃِ۔
(٢٧٥٣) حضرت محل فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت ابراہیم کو دیکھا کہ انھوں نے نماز میں اپنے ہاتھ چادر سے باہر نہیں نکالے۔

2754

(۲۷۵۴) حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ ، عَنْ ہِشَامٍ ، عَنِ الْحَسَنِ ، قَالَ : إِنَّ أَصْحَابَ النَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یَسْجُدُونَ وَأَیْدِیہِمْ فِی ثِیَابِہِمْ ، وَیَسْجُدُ الرَّجُلُ مِنْہُمْ عَلَی عِمَامَتِہِ۔
(٢٧٥٤) حضرت حسن فرماتے ہیں کہ نبی پاک (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے صحابہ اس حال میں سجدہ کرتے تھے کہ ان کے ہاتھ ان کے کپڑوں میں ہوتے تھے، اور ان میں سے بعض حضرات عمامے پر سجدہ کرلیا کرتے تھے۔

2755

(۲۷۵۵) حَدَّثَنَا إسْمَاعِیلُ ابْنُ عُلَیَّۃَ ، عَنْ خَالِدٍ ؛ أَنَّ أَبَا قِلاَبَۃَ کَانَ إذَا سَجَدَ أَخَرَجَ یَدَیْہِ مِنْ ثَوْبِہِ۔
(٢٧٥٥) حضرت خالد فرماتے ہیں کہ حضرت ابو قلابہ جب سجدہ کرتے تو اپنے ہاتھوں کو چادر سے باہر نکالا کرتے تھے۔

2756

(۲۷۵۶) حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِیزِ بْنُ مُحَمَّدٍ ، عَنْ أُسَامَۃَ بْنِ زَیْدٍ ، قَالَ : رَأَیْتُ سَالِمًا إذَا سَجَدَ أَخْرَجَ یَدَیْہِ مِنْ بُرْنُسِہِ، حَتَّی یَضَعَہُمَا عَلَی الأَرْضِ۔
(٢٧٥٦) حضرت اسامہ بن زید فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت سالم کو دیکھا کہ جب وہ سجدہ کرتے تو اپنے ہاتھوں کو چادر سے باہر نکال کر زمین پر رکھا کرتے تھے۔

2757

(۲۷۵۷) حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ ، عَنِ ابْن عَوْنٍ ، قَالَ : کَانَ مُحَمَّدٌ یُبَاشِرُ بِکَفَّیْہِ الأَرْضَ إذَا سَجَدَ۔
(٢٧٥٧) حضرت ابن عون فرماتے ہیں کہ حضرت محمد جب سجدہ کرتے تو اپنے ہاتھوں کو کپڑے سے نکال کر زمین پر رکھا کرتے تھے۔

2758

(۲۷۵۸) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ الْحَسَنِ بْنِ صَالِحٍ ، عَنْ مُوسَی بْنِ أَبِی عَائِشَۃَ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِی عَاصِمٍ ، عَنْ أَبِی ہِنْدٍ الشَّامِیِّ ، قَالَ : قَالَ عُمَرُ : إذَا سَجَدَ أَحَدُکُمْ فَلْیُبَاشِرْ بِکَفَّیْہِ الأَرْضَ ، لَعَلَّ اللَّہَ یَصْرِفُ عَنْہُ الْغَالَّ، إِنْ غُلَّ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ۔
(٢٧٥٨) حضرت عمر فرماتے ہیں کہ جب تم میں سے کوئی سجدہ کرے تو اپنے ہاتھوں کو چادر سے باہر نکال کر زمین پر رکھ دے، کیونکہ ہوسکتا ہے کہ اللہ تعالیٰ اس عمل کی وجہ سے اسے قیامت کے دن کی ہتھکڑیوں سے نجات عطاکردے۔

2759

(۲۷۵۹) حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ ، عَنْ شُعْبَۃَ ، عَنْ مُغِیرَۃَ ، عَنِ ابْنِ أَبِی الْہُذَیْلِ ؛ أَنَّہُ کَانَ إذَا أَرَادَ أَنْ یَسْجُدَ أَخْرَجَ یَدَیْہِ مِنَ الطَّیْلَسَانِ۔
(٢٧٥٩) حضرت مغیرہ فرماتے ہیں کہ حضرت ابن ابی ہذیل جب سجدہ کرنے لگتے تو اپنے ہاتھوں کو چادر سے باہر نکالا کرتے تھے۔

2760

(۲۷۶۰) حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَہَّابِ الثَّقَفِیُّ ، عَنْ أَیُّوبَ ، عَنْ مُحَمَّدٍ ؛ أَنَّ ابْنَ عُمَرَ کَانَ یُخْرِجُ یَدَیْہِ إذَا سَجَدَ ، وَإِنَّہُمَا لَیَقْطُرَانِ دَمًا۔
(٢٧٦٠) حضرت محمد فرماتے ہیں کہ حضرت ابن عمر جب سجدہ کرتے تو اپنے ہاتھوں کو کپڑے سے باہر نکالا کرتے تھے ، اس وقت ان سے خون بھی بہہ رہا ہوتا تھا۔

2761

(۲۷۶۱) حَدَّثَنَا مَالِکُ بْنُ إسْمَاعِیلَ ، قَالَ : حدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ ، قَالَ : أَخْبَرَنَا إِسْحَاقُ بْنُ سُوَیْد ، قَالَ : رَأَیْتُ أَبَا قَتَادَۃَ الْعَدَوِیَّ إذَا سَجَدَ یُخْرِجُ یَدَیْہِ ، یُمِسَّہُمَا الأَرْض۔
(٢٧٦١) حضرت اسحاق بن سوید کہتے ہیں کہ میں نے ابو قتادہ عدوی کو دیکھا کہ جب وہ سجدہ کرتے تو اپنے ہاتھوں کو چادر سے نکال کر زمین پر لگایا کرتے تھے۔

2762

(۲۷۶۲) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ عُمَارَۃَ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ یَزِیدَ ؛ أَنَّہُ کَانَ یَسْجُدُ عَلَی کَوْرِ الْعِمَامَۃِ۔
(٢٧٦٢) حضرت عمارہ فرماتے ہیں کہ حضرت عبد الرحمن بن یزید عمامے کے پیچ پر سجدہ کیا کرتے تھے۔

2763

(۲۷۶۳) حَدَّثَنَا عَبَّادُ بْنُ الْعَوَّامِ ، عَنْ سَعِیدٍ ، عَنْ قَتَادَۃَ ، عَنْ سَعِیدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ ، وَالْحَسَنِ ؛أَنَّہُمَا کَانَا لاَ یَرَیَانِ بَأْسًا بِالسُّجُودِ عَلَی کَوْرِ الْعِمَامَۃِ۔
(٢٧٦٣) حضرت قتادہ فرماتے ہیں کہ حضرت سعید بن مسیب اور حضرت حسن عمامے کے پیچ پر سجدہ کرنے میں کوئی حرج نہیں سمجھتے تھے۔

2764

(۲۷۶۴) حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ ، عَنْ یُونُسَ ، عَنِ الْحَسَنِ ؛ أَنَّہُ کَانَ یَسْجُدُ عَلَی کَوْرِ الْعِمَامَۃِ۔
(٢٧٦٤) حضرت یونس فرماتے ہیں کہ حضرت حسن عمامے کے پیچ پر سجدہ کیا کرتے تھے۔

2765

(۲۷۶۵) حَدَّثَنَا سَہْلُ بْنُ یُوسُفَ ، عَنْ حُمَیْدٍ ، عَنْ بَکْرٍ ؛ أَنَّہُ کَانَ یَسْجُدُ وَہُوَ مُعْتَمٌّ۔
(٢٧٦٥) حضرت حمید فرماتے ہیں کہ حضرت بکر عمامے کے پیچ پر سجدہ کیا کرتے تھے۔

2766

(۲۷۶۶) حَدَّثَنَا عُبَیْدُ اللہِ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ رَاشِدٍ ، عَنْ مَکْحُولٍ ؛ أَنَّہُ کَانَ یَسْجُدُ عَلَی کَوْرِ الْعِمَامَۃِ ، فَقُلْتُ لَہُ ؟ فَقَالَ : إنِّی أَخَافُ عَلَی بَصَرِی مِنْ بَرْدِ الْحَصَی۔
(٢٧٦٦) حضرت محمد بن راشد فرماتے ہیں کہ حضرت مکحول عمامے کے پیچ پر سجدہ کرتے تھے۔ میں نے ان سے اس بارے میں سوال کیا تو انھوں نے فرمایا کہ مجھے کنکریوں کی وجہ سے اپنی بصارت کے نقصان کا ڈر ہے اس لیے ایسا کرتا ہوں۔

2767

(۲۷۶۷) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ جَعْفَرِ بْنِ بُرْقَانَ ، عَنِ الزُّہْرِیِّ ، قَالَ : لاَ بَأْسَ بِالسُّجُودِ عَلَی کَوْرِ الْعِمَامَۃِ۔
(٢٧٦٧) حضرت زہری فرماتے ہیں کہ عمامے کے پیچ پر سجدہ کرنے میں کوئی حرج نہیں۔

2768

(۲۷۶۸) حَدَّثَنَا مَرْوَانُ بْنُ مُعَاوِیَۃَ ، عَنْ أَبِی وَرْقَائَ ، قَالَ : رَأَیْتُ ابْنَ أَبِی أَوْفَی یَسْجُدُ علَی کَوْرِ عِمَامَتِہِ۔
(٢٧٦٨) حضرت ابو ورقاء فرماتے ہیں کہ میں نے ابن ابی اوفیٰ کو عمامے کے پیچ پر سجدہ کرتے دیکھا ہے۔

2769

(۲۷۶۹) حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ مُسْلِمٍ ، قَالَ : رَأَیْتُ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ یَزِیدَ یَسْجُدُ عَلَی عِمَامَتِہِ غَلِیظَۃِ الأَکْوَارِ ، قَدْ حَالَتْ بَیْنَ جَبْہَتِہِ وَبَیْنَ الأَرْضِ۔
(٢٧٦٩) حضرت مسلم فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت عبد الرحمن بن یزید کو دیکھا انھوں نے موٹے پیچوں والے عمامے پر سجدہ کیا جو ان کی پیشانی اور زمین کے درمیان تھا۔

2770

(۲۷۷۰) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ سَکَنِ بْنِ أَبِی کَرِیمَۃَ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عُبَادَۃَ ، عَنْ مَحْمُودِ بْنِ رَبِیعٍ ، عَنْ عُبَادَۃَ بْنِ الصَّامِتِ ؛ أَنَّہُ کَانَ إذَا قَامَ إلَی الصَّلاَۃِ حَسِرَ الْعِمَامَۃَ عَنْ جَبْہَتِہِ۔
(٢٧٧٠) حضرت محمود بن ربیع کہتے ہیں کہ حضرت عبادہ بن صامت جب نماز کے لیے کھڑے ہوتے تو اپنے عمامے کو اپنی پیشانی سے پیچھے کھسکا لیا کرتے تھے۔

2771

(۲۷۷۱) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ إسْرَائِیلَ ، عَنْ عَبْدِ الأَعْلَی الثَّعْلَبِیِّ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِی لَیْلَی ، عَنْ عَلِیٍّ ، قَالَ: إذَا صَلَّی أَحَدُکُمْ فَلْیَحْسِرِ الْعِمَامَۃَ عَنْ جَبْہَتِہِ۔
(٢٧٧١) حضرت علی فرماتے ہیں کہ جب تم میں سے کوئی نماز کے لیے کھڑا ہو تو اپنے عمامے کو پیشانی سے پیچھے کرلے۔

2772

(۲۷۷۲) حَدَّثَنَا إسْمَاعِیلُ ابْنُ عُلَیَّۃَ ، عَنْ أَیُّوبَ ، عَنْ نَافِعٍ ، قَالَ : کَانَ ابْنُ عُمَرَ لاَ یَسْجُدُ عَلَی کَوْرِ الْعِمَامَۃِ۔
(٢٧٧٢) حضرت نافع فرماتے ہیں کہ حضرت ابن عمر عمامے کے پیچ پر سجدہ نہیں کرتے تھے۔

2773

(۲۷۷۳) حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَیَّۃَ ، عَنْ أَیُّوبَ ، عَنْ مُحَمَّدٍ ، قَالَ : أَصَابَتْنِی شَجَّۃٌ فَعَصَبْت عَلَیْہَا عِصَابَۃً ، فَسَأَلْت عَبِیْدَۃَ: أَسْجُدُ عَلَیْہَا ؟ قَالَ : لاَ۔ (عبدالرزاق ۱۵۶۹)
(٢٧٧٣) حضرت محمد فرماتے ہیں کہ ایک مرتبہ میرے سر پر زخم ہوا، میں نے اس پر پٹی باندھ لی، میں نے حضرت عبیدہ سے پوچھا کہ کیا میں اس پر سجدہ کرسکتا ہوں ؟ انھوں نے کہا نہیں۔

2774

(۲۷۷۴) حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ خَالِدٍ ، عَنْ مُعَاوِیَۃَ بْنِ صَالِحٍ ، عَنْ عِیَاضِ بْنِ عَبْدِ اللہِ الْقُرَشِیِّ ؛ قَالَ : رَأَی النَّبِیُّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ رَجُلاً یَسْجُدُ عَلَی کَوْرِ الْعِمَامَۃِ ، فَأَوْمَأَ بِیَدِہِ أَنِ ارْفَعْ عِمَامَتَکَ فَأَوْمَأَ إلَی جَبْہَتِہِ۔
(٢٧٧٤) حضرت عیاض بن عبداللہ قرشی فرماتے ہیں کہ نبی پاک (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایک آدمی کو دیکھا جو عمامے کے پیچ پر سجدہ کررہا تھا، آپ نے اسے ہاتھ سے اشارہ کرکے فرمایا کہ اپنا عمامہ بلند کرلو۔

2775

(۲۷۷۵) حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ ، عَنْ مُغِیرَۃَ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ ؛ أَنَّہُ کَانَ یُحِبُّ لِلْمُعْتَمِّ أَنْ یُنَحِّیَ کَوْرَ الْعِمَامَۃِ عَنْ جَبْہَتِہِ۔
(٢٧٧٥) حضرت مغیرہ کہتے ہیں کہ حضرت ابراہیم اس بات کو پسند فرماتے تھے کہ عمامہ باندھا ہواشخص نماز کے لیے عمامے کو پیشانی سے پیچھے کرلے۔

2776

(۲۷۷۶) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنِ الزُّبَیْرِ بْنِ عَدِیٍّ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ ، قَالَ : أُبْرِزُ جَبِینِی أَحَبُّ إلَیَّ۔
(٢٧٧٦) حضرت ابراہیم فرماتے ہیں کہ پیشانی کو کھلا رکھنا مجھے زیادہ پسند ہے۔

2777

(۲۷۷۷) حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِی عَدِیٍّ ، عَنْ أَشْعَثَ ، عَنْ مُحَمَّدٍ ؛ أَنَّہُ کَرِہَ السُّجُودَ عَلَی کَوْرِ الْعِمَامَۃِ۔
(٢٧٧٧) حضرت محمد اس بات کو ناپسند فرماتے تھے کہ پیشانی کے پیچ پر سجدہ کیا جائے۔

2778

(۲۷۷۸) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ حَعْفَر بْنِ بُرْقَانِ ، عَنْ مَیْمُونٍ ، قَالَ : أُبْرِزُ جَبِینِی أَحَبُّ إلَیَّ۔
(٢٧٧٨) حضرت میمون فرماتے ہیں کہ پیشانی کو کھلا رکھنا مجھے زیادہ پسند ہے۔

2779

(۲۷۷۹) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ یَزِیدَ بْنِ إبْرَاہِیمَ ، عَنِ ابْنِ سِیرِینَ ؛ أَنَّہُ کَرِہَ السُّجُودَ عَلَی کَوْرِ الْعِمَامَۃِ۔
(٢٧٧٩) حضرت ابن سیرین اس بات کو ناپسند خیال فرماتے تھے کہ عمامے کے پیچ پر سجدہ کیا جائے۔

2780

(۲۷۸۰) حَدَّثَنَا ابْنُ مَہْدِیٍّ ، عَنْ حَمَّادِ بْنِ سَلَمَۃَ ، عَنْ ہِشَامٍ ، عَنْ أَبِیہِ ؛ فِی الْمُعْتَمِّ ، قَالَ : یُمَکِّنُ جَبْہَتَہُ مِنَ الأَرْضِ۔
(٢٧٨٠) حضرت عروہ عمامہ باندھے ہوئے شخص کے بارے میں فرماتے ہیں کہ وہ اپنی پیشانی زمین سے لگائے گا۔

2781

(۲۷۸۱) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ، عَنِ ابْنِ عُلاَثَۃَ، أَنَّ عُمَرَ بْنَ عَبْدِالْعَزِیزِ، قَالَ لِرَجُلٍ: لَعَلَّک فِیمَنْ یَسْجُدُ عَلَی کَوْرِ الْعِمَامَۃِ؟!
(٢٧٨١) حضرت عمر بن عبد العزیز نے ایک آدمی سے فرمایا کہ شاید تم ان لوگوں میں سے ہو جو عمامہ پر سجدہ کرتے ہیں !

2782

(۲۷۸۲) حَدَّثَنَا ابْنُ فُضَیْلٍ ، عَنْ حُصَیْنٍ ، عَنْ ہِلاَلِ بْنِ یَِسَافٍ ، عَنْ جَعْدَۃَ بْنِ ہُبَیْرَۃَ ؛ أَنَّہُ رَأَی رَجُلاً یَسْجُدُ وَعَلَیْہِ مِغْفَرَۃٌ وَعِمَامَۃٌ ، قَدْ غَطَّی بِہِمَا وَجْہَہُ ، فَأَخَذَ بِمِغْفَرِہِ وَعِمَامَتِہِ فَأَلْقَاہ مِنْ خَلْفِہِ۔
(٢٧٨٢) حضرت ہلال بن یساف فرماتے ہیں کہ حضرت جعدہ بن ہبیرہ نے ایک آدمی کو دیکھا جس کے سر پر خود اور پگڑی تھی اور اس نے ان دونوں سے اپنے چہرے کو ڈھانپا ہوا تھا، حضرت جعدہ نے اس کے خود اور پگڑی کو پکڑ کر پیچھے پھینک دیا۔

2783

(۲۷۸۳) حَدَّثَنَا جَرِیرٌ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، عَنْ فُضَیْلٍ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ ، قَالَ : صَلَّی عُمَرُ ذَاتَ یَوْمٍ بِالنَّاسِ الْجُمُعَۃَ ، فِی یَوْمٍ شَدِیدِ الْحَرِّ ، فَطَرَحَ طَرَفَ ثَوْبِہِ بِالأَرْضِ ، فَجَعَلَ یَسْجُدُ عَلَیْہِ ، ثُمَّ قَالَ : یَا أَیُّہَا النَّاسُ ، إذَا وَجَدَ أَحَدُکُمُ الْحَرَّ فَلْیَسْجُدْ عَلَی طَرَفِ ثَوْبِہِ۔
(٢٧٨٣) حضرت ابراہیم فرماتے ہیں کہ حضرت عمرنے ایک دن شدید گرمی کے دنوں میں لوگوں کو جمعہ کی نماز پڑھائی، آپ نے اپنا کپڑا آگے ڈالا اور اس پر سجدہ کیا۔ پھر فرمایا ” اے لوگو ! اگر تم میں سے کسی کو گرمی محسوس ہو تو اپنے کپڑے کے کنارے پر سجد ہ کرلے۔

2784

(۲۷۸۴) حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنِ الْمُسَیَّبِ بْنِ رَافِعٍ ، عَنْ زَیْدِ بْنِ وَہْبٍ ، عَنْ عُمَرَ ، قَالَ : إذَا لَمْ یَسْتَطِعْ أَحَدُکُمْ أَنْ یَسْجُدَ عَلَی الأَرْضِ مِنَ الْحَرِّ وَالْبَرْدِ ، فَلْیَسْجُدْ عَلَی ثَوْبِہِ۔
(٢٧٨٤) حضرت عمر فرماتے ہیں کہ جب تم میں سے کوئی شخص گرمی یا سردی کی وجہ سے زمین پر سجدہ نہ کرسکتا ہو تو اسے چاہیے کہ اپنے کپڑے پر سجدہ کرلے۔

2785

(۲۷۸۵) حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ الْمُفَضَّلِ ، عَنْ غَالِبٍ ، عَنْ بَکْرٍ ، عَنْ أَنَسٍ ، قَالَ : کُنَّا نُصَلِّی مَعَ النَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فِی شِدَّۃِ الْحَرِّ ، فَإِذَا لَمْ یَسْتَطِعْ أَحَدُنَا أَنْ یُمَکِّنَ وَجْہَہُ مِنَ الأَرْضِ بَسَطَ ثَوْبَہُ فَسَجَدَ عَلَیْہِ۔ (مسلم ۱۹۱۔ ابوداؤد ۶۶۰)
(٢٧٨٥) حضرت انس فرماتے ہیں کہ ہم نے نبی پاک (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ شدید گرمی میں نماز پڑھی، ہم میں اگر کوئی اپنی پیشانی کو زمین پر نہ رکھ سکتا تو اپنا کپڑابچھا کر اس پر سجدہ کرلیتا تھا۔

2786

(۲۷۸۶) حَدَّثَنَا شَرِیکٌ ، عَنْ حُسَیْنٍ ، عَنْ عِکْرِمَۃَ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ؛ أَنَّ النَّبِیَّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ صَلَّی فِی ثَوْبٍ وَاحِدٍ ، یَتَّقِی بِفُضُولِہِ حَرَّ الأَرْضِ ، وَبَرْدَہَا۔ (احمد ۱/۳۵۴۔ عبدالرزاق ۱۳۶۹)
(٢٧٨٦) حضرت ابن عباس فرماتے ہیں کہ نبی پاک (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایک ایسے کپڑے میں نماز پڑھی جس کے کناروں سے آپ زمین کی گرمی اور سردی سے بچا کرتے تھے۔

2787

(۲۷۸۷) حَدَّثَنَا ابْنُ فُضَیْلٍ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ ، قَالَ : قَالَ عُمَرُ : إذَا وَجَدَ أَحَدُکُمْ حَرَّ الأَرْضِ ، فَلْیَضَعْ ثَوْبَہُ بَیْنَہُ وَبَیْنَ الأَرْضِ ، ثُمَّ لْیَسْجُدْ عَلَیْہِ۔
(٢٧٨٧) حضرت عمر فرماتے ہیں کہ جب تم میں سے کوئی زمین کی تپش سے پریشان ہو تو اپنا کپڑا رکھ کر اس پر سجدہ کرلے۔

2788

(۲۷۸۸) حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ ، قَالَ : أَخْبَرَنَا مُغِیرَۃُ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ ، أَنَّہُ قَالَ : إذَا کَانَ حَرٌّ ، أَوْ بَرْدٌ فَلْیَسْجُدْ عَلَی ثَوْبِہِ۔
(٢٧٨٨) حضرت ابراہیم فرماتے ہیں کہ جب زیادہ گرمی یا سردی ہو تو وہ اپنے کپڑے پر سجدہ کرلے۔

2789

(۲۷۸۹) حَدَّثَنَا عِیسَی بْنُ یُونُسَ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ بْنِ مُسْلِمٍ ، قَالَ : رَأَیْتُ مُجَاہِدًا فِی الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ فِی یَوْمٍ حَارٍّ ، بَسَطَ ثَوْبَہُ فَسَجَدَ عَلَیْہِ۔
(٢٧٨٩) حضرت عبداللہ بن مسلم فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت مجاہد کو ایک گرمی کے دن مسجد حرام میں نماز پڑھتے دیکھا ، آپ نے اپنا کپڑا پھیلایا اور اس پر سجدہ کیا۔

2790

(۲۷۹۰) حَدَّثَنَا زَیْدُ بْنُ الْحُبَابِ ، عَنْ ہِشَامِ بْنِ سَعِیدٍ ، عَنْ زَیْدِ بْنِ أَسْلَمَ ، قَالَ : قُلْتُ لِعَطَائِ بْنِ یَسَارٍ : أَسْجُدُ عَلَی ثَوْبِی ؟ قَالَ : ثِیَابِی مِنِّی۔
(٢٧٩٠) حضرت زید بن اسلم فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت عطاء بن یسار سے عرض کیا کہ کیا میں اپنے کپڑے پر سجدہ کرسکتا ہوں ؟ انھوں نے فرمایا کہ میرا کپڑا میرے جسم کا حصہ ہے۔

2791

(۲۷۹۱) حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ ، عَنْ أَشْعَثَ ، عَنِ الْحَسَنِ ؛ أَنَّہُ کَانَ لاَ یَرَی بَأْسًا أَنْ یَسْجُدَ الرَّجُلُ عَلَی الثَّوْبِ۔
(٢٧٩١) حضرت اشعث فرماتے ہیں کہ حضرت حسن اس بات میں کوئی حرج نہیں سمجھتے تھے کہ آدمی اپنے کپڑے پر سجدہ کرے۔

2792

(۲۷۹۲) حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَہَّابِ بْنُ عَطَائٍ ، عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ ، عَنْ عَطَائٍ ، قَالَ : أَسْجُدُ عَلَی ثَوْبِی إذَا آذَانِی الْحَرُّ ، فَأَمَّا عَلَی ظَہْرِ رَجُلٍ فَلاَ۔
(٢٧٩٢) حضرت عطاء فرماتے ہیں کہ جب مجھے گرمی تنگ کرے تو میں تو اپنے کپڑے پر سجدہ کرلیتا ہوں، البتہ کسی آدمی کی کمر پر سجدہ کرنا مجھے پسند نہیں۔

2793

(۲۷۹۳) حَدَّثَنَا أَبُو الأَحْوَصِِ ، عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ ، عَنِ الْحَارِثِ ، عَنْ عَلِیٍّ ، قَالَ : إذَا سَجَدَتِ الْمَرْأَۃُ فَلْتَحْتَفِز ، وَلْتَضُمَّ فَخِذَیْہَا۔
(٢٧٩٣) حضرت علی فرماتے ہیں کہ جب عورت سجدہ کرے تو اپنے جسم کو سکیڑ لے اور اپنی رانوں کو ملا کررکھے۔

2794

(۲۷۹۴) حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْمُقْرِیء ، عَنْ سَعِیدِ بْنِ أَبِی أَیُّوبَ ، عَنْ یَزِیدَ بْنِ أَبِی حَبِیبٍ ، عَنْ بُکَیْرِ بْنِ عَبْدِ اللہِ بْنِ الأَشَجِّ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ؛ أَنَّہُ سُئِلَ عَنْ صَلاَۃِ الْمَرْأَۃِ ؟ فَقَالَ : تَجْتَمِعُ وَتَحْتَفِزُ۔
(٢٧٩٤) حضرت بکیر بن عبداللہ کہتے ہیں کہ حضرت ابن عباس سے سوال کیا گیا کہ عورت کیسے نماز پڑھے ؟ فرمایا وہ جسم کو سکیڑ کر اور ملا کر رکھے۔

2795

(۲۷۹۵) حَدَّثَنَا أَبُو الأَحْوَصِِ ، عَنْ مُغِیرَۃَ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ ، قَالَ : إذَا سَجَدَتِ الْمَرْأَۃُ فَلْتَضُمَّ فَخِذَیْہَا ، وَلْتَضَعْ بَطْنَہَا عَلَیْہِمَا۔
(٢٧٩٥) حضرت ابراہیم فرماتے ہیں کہ جب عورت سجدہ کرے تو اپنی رانوں کو ملائے اور اپنے پیٹ کو ان پر رکھ دے۔

2796

(۲۷۹۶) حَدَّثَنَا جَرِیرٌ ، عَنْ لَیْثٍ ، عَنْ مُجَاہِدٍ ؛ أَنَّہُ کَانَ یَکْرَہُ أَنْ یَضَعَ الرَّجُلُ بَطْنَہُ عَلَی فَخِذَیْہِ إذَا سَجَدَ کَمَا تَصْنَعُ الْمَرْأَۃُ۔
(٢٧٩٦) حضرت لیث فرماتے ہیں کہ حضرت مجاہد اس بات کو مکروہ خیال فرماتے تھے کہ آدمی سجدہ کرتے وقت اپنے پیٹ کو اپنی رانوں پر رکھے جیسا کہ عورتیں کرتی ہیں۔

2797

(۲۷۹۷) حَدَّثَنَا ابْنُ مُبَارَکٍ ، عَنْ ہِشَامٍ ، عَنِ الْحَسَنِ ، قَالَ : الْمَرْأَۃُ تَضْطَمُّ فِی السُّجُودِ۔
(٢٧٩٧) حضرت حسن فرماتے ہیں کہ عورت سجدوں میں اپنے جسم کو ملا کر رکھے گی۔

2798

(۲۷۹۸) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ ، قَالَ : إذَا سَجَدَتِ الْمَرْأَۃُ فَلْتَلْزَقْ بَطْنَہَا بِفَخِذَیْہَا ، وَلاَ تَرْفَعْ عَجِیزَتَہَا ، وَلاَ تُجَافِی کَمَا یُجَافِی الرَّجُلُ۔
(٢٧٩٨) حضرت ابراہیم فرماتے ہیں کہ عورت جب سجدہ کرے تو اپنے پیٹ کو اپنی رانوں سے ملا کررکھے، وہ اپنی سرین کو بلند نہ کرے اور مردوں کی طرف جسم کو کشادہ نہ کرے۔

2799

(۲۷۹۹) حَدَّثَنَا إسْمَاعِیلُ ابْنُ عُلَیَّۃَ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ ، عَنْ زُرْعَۃَ بْنِ إِبْرَاہِیمَ ، عَن خَالِدِ بْنِ اللَّجْلاَجِ ، قَالَ : کُنَّ النِّسَائُ یُؤْمَرْنَ أَنْ یَتَرَبَّعْنَ إذَا جَلَسْنَ فِی الصَّلاَۃِ ، وَلاَ یَجْلِسْنَ جُلُوسَ الرِّجَالِ عَلَی أَوْرَاکِہِنَّ ، یُتَّقی ذَلِکَ عَلَی الْمَرْأَۃِ ، مَخَافَۃَ أَنْ یَکُونَ مِنْہَا الشَّیئُ۔
(٢٧٩٩) حضرت خالد بن لجلاج فرماتے ہیں کہ عورتوں کو حکم دیا جاتا تھا کہ نماز میں اس طرح بیٹھیں کہ اپنے دائیں یا بائیں پاؤں کو پنڈلی اور ران سے باہر نکالیں۔ وہ مردوں کی طرح اپنے کو لہوں پر نہ بیٹھیں۔ عورتوں کے اس طرح بیٹھنے سے ان کے نقصان کا اندیشہ ہے۔

2800

(۲۸۰۰) حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَجْلاَنَ ، عَنْ نَافِعٍ ؛ أَنَّ صَفِیَّۃَ کَانَتْ تُصَلِّی وَہِیَ مُتَرَبِّعَۃٌ۔
(٢٨٠٠) حضرت نافع فرماتے ہیں کہ حضرت صفیہ نماز میں اپنے دائیں یا بائیں پاؤں کو پنڈلی اور ران سے باہر نکال کر بیٹھتی تھیں۔

2801

(۲۸۰۱) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ ثَوْرٍ ، عَنْ مَکْحُولٍ ؛ أَنَّ أُمَّ الدَّرْدَائِ کَانَتْ تَجْلِسُ فِی الصَّلاَۃِ کَجِلْسَۃِ الرَّجُلِ۔
(٢٨٠١) حضرت مکحول فرماتے ہیں کہ حضرت ام الدرداء نماز میں مردوں کی طرح بیٹھتی تھیں۔

2802

(۲۸۰۲) حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَہَّابِ الثَّقَفِیُّ ، عَنْ عُبَیْدِ اللہِ ، عَنْ نَافِعٍ ، قَالَ : تَرَبَّعُ۔
(٢٨٠٢) حضرت نافع فرماتے ہیں کہ عورت اپنے دائیں یا بائیں پاؤں کو پنڈلی اور ران سے باہر نکال کر بیٹھے گی۔

2803

(۲۸۰۳) حَدَّثَنَا مُعْتَمِرُ بْنُ سُلَیْمَانَ ، عَنْ سَلْمٍ ، عَنْ قَتَادَۃَ ، قَالَ : تَجْلِسُ کَمَا تَرَی أَنَّہُ أَیْسَرُ۔
(٢٨٠٣) حضرت قتادہ فرماتے ہیں کہ جس طرح اس کے لیے بیٹھنا آسان ہو بیٹھ جائے۔

2804

(۲۸۰۴) حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ ، عَنْ شُعْبَۃَ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ ، قَالَ : تَقْعُدُ الْمَرْأَۃُ فِی الصَّلاَۃِ کَمَا یَقْعُدُ الرَّجُلُ۔
(٢٨٠٤) حضرت ابراہیم فرماتے ہیں کہ عورت نماز میں ایسے بیٹھے گی جس طرح مرد بیٹھتا ہے۔

2805

(۲۸۰۵) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنِ الْعُمَرِیِّ ، عَنْ نَافِعٍ ، قَالَ : کُنَّ نِسَائُ ابْنِ عُمَرَ یَتَرَبَّعْنَ فِی الصَّلاَۃِ۔
(٢٨٠٥) حضرت نافع فرماتے ہیں کہ حضرت ابن عمر کی عورتیں اپنے دائیں یا بائیں پاؤں کو پنڈلی اور ران سے باہر نکال کر بیٹھتی تھیں۔

2806

(۲۸۰۶) حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ ، عَنْ شُعْبَۃَ ، قَالَ : سَأَلْتُ حَمَّادًا عَنْ قُعُودِ الْمَرْأَۃِ فِی الصَّلاَۃِ ؟ قَالَ : تَقْعُدُ کَیْفَ شَائَتْ۔
(٢٨٠٦) حضرت شعبہ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت حماد سے نماز میں عورت کے بیٹھنے کا طریقہ دریافت کیا تو انھوں نے فرمایا کہ وہ جیسے چاہے بیٹھ جائے۔

2807

(۲۸۰۷) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ ، عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ ، قَالَ : قُلْتُ لِعَطَائٍ : أَتَجْلِسُ الْمَرْأَۃُ فِی مَثْنَی عَلَی شِقِّہَا الأَیْسَرِ ؟ قَالَ : نَعَمْ ، قُلْتُ : ہُوَ أَحَبُّ إلَیْک مِنَ الأَیْمَنِ ؟ قَالَ : نَعَمْ ، تَجْتَمِعُ جَالِسَۃً مَا اسْتَطَاعَتْ ، قُلْتُ : تَجْلِسُ جُلُوسَ الرَّجُلِ فِی مَثْنَی ، أَوْ تُخْرِجُ رِجْلَہَا الْیُسْرَی مِنْ تَحْتِ أَلْیَتِہَا ؟ قَالَ : لاَ یَضُرُّہَا أَیُّ ذَلِکَ جَلَسَتْ إذَا اجْتَمَعَتْ۔
(٢٨٠٧) حضرت ابن جریج کہتے ہیں کہ میں نے حضرت عطاء سے عرض کیا کہ کیا عورت تشہد میں اپنے بائیں پہلوپر بیٹھے گی ؟ انھوں نے فرمایا ہاں۔ میں نے عرض کیا کہ آپ کے نزدیک بائیں پہلو پر بیٹھنا دائیں پر بیٹھنے سے بہتر ہے۔ انھوں نے کہا ہاں اور عورت سے جہاں تک ہوسکے اپنے جسم کو سمیٹ کر نماز پڑھے۔ میں نے کہا کہ اگر عورت تشہد میں مرد کی طرح بیٹھے یا اپنے بائیں پاؤں کو کو لہوں کے نیچے سے نکال کر بیٹھے تو کیا حکم ہے ؟ انھوں نے کہا کہ جب اس نے اپنے جسم کو سمیٹ لیا اب جس طرح مرضی چاہے بیٹھ جائے، کوئی نقصان کی بات نہیں۔

2808

(۲۸۰۸) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ ، قَالَ : تَجْلِسُ الْمَرْأَۃُ مِنْ جَانِبٍ فِی الصَّلاَۃِ۔
(٢٨٠٨) حضرت ابراہیم فرماتے ہیں کہ عورت نماز میں ایک پہلو پر بیٹھے گی۔

2809

(۲۸۰۹) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ، عَنْ سُفْیَانَ، وَإسْرَائِیلُ، عَنْ جَابِرٍ، عَنْ عَامِرٍ، قَالَ: تَجْلِسُ الْمَرْأَۃُ فِی الصَّلاَۃِ کَمَا تَیَسَّرُ۔
(٢٨٠٩) حضرت عامر فرماتے ہیں کہ نماز میں عورت کے لیے جیسے بیٹھنا ممکن ہوبیٹھ جائے۔

2810

(۲۸۱۰) حَدَّثَنَا ابْن عُیَیْنَۃَ ، عَنِ الزُّہْرِیِّ ، عَنْ سَالِمٍ ، عَنْ أَبِیہِ ، قَالَ : رَأَیْتُ النَّبِیَّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ لاَ یَرْفَعُ یَدَیْہِ بَیْنَ السَّجْدَتَیْنِ۔ (بخاری ۷۳۸۔ ابوداؤد ۷۲۱)
(٢٨١٠) حضرت ابن عمر فرماتے ہیں کہ میں نے نبی پاک (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو دیکھا کہ آپ دونوں سجدوں کے درمیان رفع یدین نہ فرماتے تھے۔

2811

(۲۸۱۱) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ حَمَّادِ بْنِ سَلَمَۃَ ، عَنْ یَحْیَی بْنِ أَبِی إِسْحَاقَ ، عَنْ أَنَسٍ ؛ أَنَّہُ کَانَ یَرْفَعُ یَدَیْہِ بَیْنَ السَّجْدَتَیْنِ۔
(٢٨١١) حضرت یحییٰ بن ابی اسحاق کہتے ہیں کہ حضرت انس دونوں سجدوں کے درمیان رفعِ یدین فرماتے تھے۔

2812

(۲۸۱۲) حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ ، عَنْ عُبَیْدِ اللہِ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ؛ أَنَّہُ کَانَ یَرْفَعُ یَدَیْہِ إذَا رَفَعَ رَأْسَہُ مِنَ السَّجْدَۃِ الأُولَی۔
(٢٨١٢) حضرت نافع فرماتے ہیں کہ حضرت ابن عمرجب پہلے سجدے سے سر اٹھاتے تو رفعِ یدین فرماتے تھے۔

2813

(۲۸۱۳) حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَیَّۃَ ، عَنْ أَیُّوبَ ، قَالَ : رَأَیْتُ نَافِعًا وَطَاوُوسا یَرْفَعَانِ أَیْدِیَہُمَا بَیْنَ السَّجْدَتَیْنِ۔
(٢٨١٣) حضرت ایوب فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت نافع اور حضرت طاوس کو دیکھا کہ وہ دونوں سجدوں کے درمیان رفع یدین کیا کرتے تھے۔

2814

(۲۸۱۴) حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ ، عَنْ أَشْعَثَ ، عَنِ الْحَسَنِ ، وَابْنِ سِیرِینَ ؛ أَنَّہُمَا کَانَا یَرْفَعَانِ أَیْدِیَہُمَا بَیْنَ السَّجْدَتَیْنِ۔
(٢٨١٤) حضرت اشعث فرماتے ہیں کہ حضرت حسن اور حضرت ابن سیرین دونوں سجدوں کے درمیان رفع یدین کرتے تھے۔

2815

(۲۸۱۵) حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَیَّۃَ ، عَنْ أَیُّوبَ ، قَالَ : رَأَیْتُہُ یَفْعَلُہُ۔
(٢٨١٥) حضرت ابن علیہ فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت ایوب کو ایسا کرتے دیکھا ہے۔

2816

(۲۸۱۶) حَدَّثَنَا أَبُو الأَحْوَصِِ ، عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ ، عَنْ أَبِی فَزَارَۃَ ، قَالَ : قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ : یَسْجُدُ الْمَرِیضُ عَلَی الْمِرْفَقَۃِ وَالثَّوْبِ الطَّیِّبِ۔
(٢٨١٦) حضرت ابن عباس فرماتے ہیں کہ مریض تکیے اور پاک کپڑے پر سجدہ کرسکتا ہے۔

2817

(۲۸۱۷) حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَیَّۃَ ، عَنْ یُونُسَ ، عَنِ الْحَسَنِ ، قَالَ : حدَّثَتْنِی أُمُّ الْحَسَنِ ؛ أَنَّہَا رَأَتْ أُمَّ سَلَمَۃَ رَمِدَتْ عَیْنُہَا ، فَثَنَیْتُ لَہَا وِسَادَۃً مِنْ أَدَمٍ ، فَجَعَلَتْ تَسْجُدُ عَلَیْہَا۔
(٢٨١٧) حضرت ام حسن فرماتی ہیں کہ انھوں نے حضرت ام سلمہ کو دیکھا کہ آنکھوں کی تکلیف کی وجہ سے ان کے لیے چمڑے کا ایک تکیہ رکھا گیا جس پر وہ سجدہ کرتی تھیں۔

2818

(۲۸۱۸) حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَیَّۃَ ، عَنْ أَیُّوبَ ، عَنِ الْحَسَنِ ، عَنْ أُمِّ سَلَمَۃَ ، مِثْلَہُ۔
(٢٨١٨) ایک اور سند سے یونہی منقول ہے۔

2819

(۲۸۱۹) حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ مُسْہِرٍ ، عَنْ عَاصِمٍ ، عَنِ الْحَسَنِ ، عَنْ أُمِّہِ ، عَنْ أُمِّ سَلَمَۃَ ، مِثْلَہُ ، إِلاَّ أَنَّہُ قَالَ : اشْتَکَتْ عَیْنَہَا۔
(٢٨١٩) ایک اور سند سے مختلف الفاظ کے ساتھ یہی حدیث منقول ہے۔

2820

(۲۸۲۰) حَدَّثَنَا عَبْدَۃُ بْنُ سُلَیْمَانَ ، عَنْ عَاصِمٍ ، عَنِ ابْنِ سِیرِینَ ، عَنْ أَنَسٍ ؛ أَنَّہُ سَجَدَ عَلَی مِرْفَقَۃٍ۔
(٢٨٢٠) حضرت ابن سیرین فرماتے ہیں کہ حضرت انس نے تکیہ پر سجدہ کیا۔

2821

(۲۸۲۱) حَدَّثَنَا مَرْوَانُ بْنُ مُعَاوِیَۃَ ، عَنْ أَبِی خَلْدَۃَ ، قَالَ : کَانَ أَبُو الْعَالِیَۃِ مَرِیضًا ، وَکَانَتِ الْمِرْفَقَۃُ تُثْنَی لَہُ فَیَسْجُدُ عَلَیْہَا۔
(٢٨٢١) حضرت ابو خلدہ فرماتے ہیں کہ ابو العالیہ مریض تھے، ان کے لیے تکیہ کو گول کرکے رکھا جاتا تھا اور وہ اس پر سجدہ کرتے تھے۔

2822

(۲۸۲۲) حَدَّثَنَا عَبْدَۃُ ، عَنْ سَعِیدٍ ، عَنْ قَتَادَۃَ ، عَنِ الْحَسَنِ ؛ أَنَّہُ کَانَ لاَ یَرَی بَأْسًا أَنْ یَسْجُدَ الرَّجُلُ عَلَی الْمِرْفَقَۃِ وَالْوِسَادَۃِ فِی السَّفِینَۃِ۔
(٢٨٢٢) حضرت قتادہ فرماتے ہیں کہ حضرت حسن اس بات میں کوئی حرج نہیں سمجھتے تھے کہ آدمی کشتی میں تکیہ پر سجدہ کرے۔

2823

(۲۸۲۳) حَدَّثَنَا ابْنُ عُیَیْنَۃَ ، عَنْ عَمْرٍو ، عَنْ عَطَائٍ ؛ عَادَ ابْنُ عُمَرَ صَفْوَانَ ، فَوَجَدَہُ یَسْجُدُ عَلَی وِسَادَۃٍ فَنَہَاہُ ، وَقَالَ : أَوْمِیئْ إیمَائً۔
(٢٨٢٣) حضرت عطاء فرماتے ہیں کہ حضرت ابن عمر نے حضرت صفوان کی عیادت کی، دیکھا کہ وہ تکیہ پر سجدہ کررہے ہیں، حضرت ابن عمر نے انھیں ایسا کرنے سے منع کیا اور فرمایا کہ صرف اشارہ کریں۔

2824

(۲۸۲۴) حَدَّثَنَا الثَّقَفِیُّ ، عَنْ أَیُّوبَ ، عَنْ مُحَمَّدٍ ، قَالَ : السُّجُودُ عَلَی الْوِسَادَۃِ مُحْدَثٌ۔
(٢٨٢٤) حضرت محمد فرماتے ہیں کہ تکیہ پر سجدہ کرنا بدعت ہے۔

2825

(۲۸۲۵) حَدَّثَنَا ابْنُ فُضَیْلٍ ، عَنْ دَاوُدَ بْنِ أَبِی ہِنْدٍ ، عَنْ أَبِی حَرْبِ بْنِ أَبِی الأَسْوَدِ ، قَالَ : اشْتَکَی أَبُو الأَسْوَدِ الْفَالِجَ ، فَکَانَ لاَ یَسْجُدُ إِلاَّ مَا رَفَعْنَاہُ لَہُ ، مِرْفَقَۃً یَسْجُدُ عَلَیْہَا ، فَسَأَلْنَا عَنْ ذَلِکَ ، وَأَرْسَلَ إلَی ابْنِ عُمَرَ ، فَقَالَ: إنِ اسْتَطَاعَ أَنْ یَسْجُدَ عَلَی الأَرْضِ ، وَإِلاَّ فَیُومِیئُ إیمَائً۔
(٢٨٢٥) حضرت ابو حرب بن ابی الاسود کہتے ہیں کہ ابو الاسود کو فالج لاحق ہوگیا، وہ ایک تکیہ پر سجدہ کیا کرتے تھے جو ہم ان کی طرف بلند کرتے۔ اس بارے میں ہم نے حضرت ابن عمر سے سوال کیا تو انھوں نے فرمایا کہ اگر آدمی زمین پر سجدہ کرنے کی طاقت رکھتا ہو تو ٹھیک ہے ورنہ صرف اشارہ سے کام چلا لے۔

2826

(۲۸۲۶) حَدَّثَنَا ابْنُ مُبَارَکٍ ، عَنْ حُمَیْدٍ ، عَنْ أَنَسٍ ؛ کَانَ یُصَلِّی عَلَی فِرَاشِہِ۔
(٢٨٢٦) حضرت حمید فرماتے ہیں کہ حضرت انس بستر پر نماز پڑھا کرتے تھے۔

2827

(۲۸۲۷) حَدَّثَنَا حَفْصٌ ، عَنْ لَیْثٍ ، عَنْ طَاوُوسٍ ؛ أَنَّہُ کَانَ یُصَلِّی عَلَی الْفِرَاشِ الَّذِی مَرِضَ عَلَیْہِ۔
(٢٨٢٧) حضرت لیث فرماتے ہیں کہ حضرت طاوس حالت مرض میں اپنے بستر پر نماز پڑھ لیا کرتے تھے۔

2828

(۲۸۲۸) حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ غِیَاثٍ، عَنِ الْحَسَنِ بْنِ عُبَیْدِاللہِ، عَنْ إبْرَاہِیمَ، قَالَ: رَأَیْتُ الأَسْوَدَ یُومِیئُ فِی مَرَضِہِ۔
(٢٨٢٨) حضرت ابراہیم فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت اسود کو بیماری میں ا شارے سے نماز پڑھتے دیکھا ہے۔

2829

(۲۸۲۹) حَدَّثَنَا حَاتِمُ بْنُ إسْمَاعِیلَ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ حَرْمَلَۃَ ؛ أَنَّہُ رَأَی سَعِیدَ بْنَ الْمُسَیَّبِ إذَا کَانَ مَرِیضًا لاَ یَسْتَطِیعُ الْجُلُوسَ أَوْمَأَ إیمَائً ، وَلَمْ یَرْفَعْ إلَی رَأْسِہِ شَیْئًا۔
(٢٨٢٩) حضرت عبد الرحمن بن حرملہ فرماتے ہیں کہ میں نے دیکھا حضرت سعید بن مسیب جب مریض ہوتے اور بیٹھنے کی طاقت نہ رکھتے تو اشارہ کرتے اور اپنے سر کی طرف کوئی چیز نہ اٹھایا کرتے تھے۔

2830

(۲۸۳۰) حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ ، عَنْ مُغِیرَۃَ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ (ح) وَعَنْ یُونُسَ ، عَنِ الْحَسَنِ ، أَنَّہُمَا قَالاَ : یُصَلِّی الْمَرِیضُ عَلَی الْحَالَۃِ الَّتِی ہُوَ عَلَیْہَا۔
(٢٨٣٠) حضرت یونس اور حضرت حسن فرماتے ہیں کہ مریض اپنی حالت پر نماز پڑھے گا۔

2831

(۲۸۳۱) حَدَّثَنَا أَبُو الأَحْوَصِِ ، عَنْ أبی إسحاق عن تَمِیمَۃَ مَوْلاَۃِ وَادعَۃَ ، قَالَتْ : دَخَلَ شُرَیْحٌ عَلَی أَبِی مَیْسَرَۃَ یَعُودُہُ ، فَقَالَ لَہُ : کَیْفَ تُصَلِّی ؟ قَالَ : قَاعِدًا ، قَالَ : فَقَالَ لَہُ شُرَیْحٌ : أَنْتَ أَعْلَمُ مِنَّا۔
(٢٨٣١) حضرت تمیمہ کہتی ہیں کہ حضرت شریح حضرت ابو میسرہ کی عیادت کے لیے حاضر ہوئے، ان سے پوچھا کہ آپ نماز کیسے پڑھتے ہیں ؟ انھوں نے کہا بیٹھ کر۔ حضرت شریح نے ان سے کہا کہ آپ مجھ سے زیادہ جاننے والے ہیں۔

2832

(۲۸۳۲) حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَہَّابِ ، عَنْ أَیُّوبَ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِیرِینَ ، أَنَّہُ کَانَ یَقُولُ : الْمَرِیضُ إذَا لَمْ یَسْتَطِعِ السُّجُودَ أَوْمَأَ إیمَائً۔
(٢٨٣٢) حضرت محمد بن سیرین فرمایا کرتے تھے کہ جب مریض میں سجدہ کرنے کی طاقت نہ ہو تو وہ اشارے سے نماز پڑھے۔

2833

(۲۸۳۳) حَدَّثَنَا ابْنُ فُضَیْلٍ ، عَنْ حُصَیْنٍ ، قَالَ : سَأَلْتُ عَامِرًا عَنْ صَلاَۃِ الْمَرِیضِ ؟ فَقَالَ : إذَا لَمْ یَسْتَطِعْ أَنْ یَضَعَ جَبْہَتَہُ عَلَی الأَرْضِ فَلْیُومِیئْ إیمَائً ، وَلْیَجْعَلِ السُّجُودَ أَخْفَضَ مِنَ الرُّکُوعِ۔
(٢٨٣٣) حضرت حصین کہتے ہیں کہ میں نے حضرت عامر سے مریض کی نماز کے بارے میں سوال کیا تو انھوں نے فرمایا کہ جب اس میں زمین پر پیشانی رکھنے کی طاقت نہ ہو تو اشارے سے نماز پڑھے اور اپنے سجدے کو رکوع سے زیادہ جھکائے۔

2834

(۲۸۳۴) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنْ جَبَلَۃَ بْنِ سُحَیْمٍ ، قَالَ : سَأَلْتُ ابْنَ عُمَرَ عَنْ صَلاَۃِ الْمَرِیضِ عَلَی الْعُودِ؟ فَقَالَ: لاَ آمُرُکُمْ أَنْ تَتَّخِذُوا مِنْ دُونِ اللہِ أَوْثَانًا ، إنِ اسْتَطَعْت أَنْ تُصَلِّیَ قَائِمًا ، وَإِلاَّ فَقَاعِدًا ، وَإِلاَّ فَمُضْطَجِعًا۔
(٢٨٣٤) حضرت جبلہ بن سحیم کہتے ہیں کہ میں نے حضرت ابن عمر سے سوال کیا کہ کیا مریض لکڑی پر نماز پڑھ سکتا ہے ؟ تو انھوں نے فرمایا کہ میں تمہیں اس بات کی اجازت نہیں دے سکتا کہ تم اللہ کو چھوڑ کر کسی اور چیز کو معبود بنالو، اگر کھڑے ہو کر نماز پڑھنے کی طاقت نہ ہو تو بیٹھ کر نماز پڑھ لو اور اگر بیٹھ کر بھی نماز پڑھنے کی طاقت نہ ہو تو لیٹ کر پڑھ لو۔

2835

(۲۸۳۵) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنْ أَبِی الْہَیْثُمِ ، قَالَ : دَخَلْنَا عَلَی إبْرَاہِیمَ وَہُوَ مَرِیضٌ ، وَہُوَ یُصَلِّی عَلَی شِقِّہِ الأَیْمَنِ یُومِیئُ إیمَائً۔
(٢٨٣٥) حضرت ابو الہیثم کہتے ہیں کہ ہم حضرت ابراہیم کی بیماری کی حالت میں ان کے پاس حاضر ہوئے، وہ دائیں پہلو پر لیٹے ہوئے تھے اور اشارے سے نماز پڑھ رہے تھے۔

2836

(۲۸۳۶) حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ الطَّیَالِسِیُّ عَنْ أَبِی خَلْدَۃَ قَالَ : رَأَیْتُ أَبَا الْعَالِیَۃَ وَہُوَ مَرِیضٌ یُومِیئُ۔
(٢٨٣٦) حضرت ابوخلدہ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت ابو العالیہ کو دیکھا کہ وہ حالت مرض میں اشارے سے نماز پڑھ رہے تھے۔

2837

(۲۸۳۷) حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ الطَّیَالِسِیُّ ، عَنْ زَمْعَۃَ ، عَنِ ابْنِ طَاوُوس ، عَنْ أَبِیہِ ، قَالَ : یُصَلِّی قَاعِدًا ، فَإِنْ لَمْ یَسْتَطِعْ فَلْیُومِیء ، وَلاَ یَمَسُّ عُودًا۔
(٢٨٣٧) حضرت طاوس فرماتے ہیں کہ مریض بیٹھ کر نماز پڑھے گا، اگر بیٹھنے کی طاقت نہ ہو تو اشارے سے پڑھے اور لکڑی کا سہارا نہ لے۔

2838

(۲۸۳۸) حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ ، عَنْ رَبَاحِ بْنِ أَبِی مَعْرُوفٍ ، عَنْ عَطَائٍ ؛ فِی الْمَرِیضِ إذَا لَمْ یَسْتَطِعْ أَنْ یُصَلِّیَ ، قَالَ : یُومِیئُ إیمَائً۔
(٢٨٣٨) حضرت عطاء فرماتے ہیں کہ اگر مریض میں نماز ادا کرنے کی طاقت نہ ہو تو اشارے سے نماز پڑھ لے۔

2839

(۲۸۳۹) حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ آدَمَ ، قَالَ : حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَۃَ ، عَنِ الْمُغِیرَۃِ ، عَنِ الْحَارِثِ ، قَالَ: یُصَلِّی الْمَرِیضُ إذَا لَمْ یَقْدِرْ عَلَی الْجُلُوسِ مُسْتَلْقِیًا، وَیَجْعَلُ رِجْلَیْہِ مِمَّا یَلِی الْقِبْلَۃَ، وَیَسْتَقْبِلُ بِوَجْہِہِ الْقِبْلَۃَ، یُومِیئُ إیمَائً بِرَأْسِہِ۔
(٢٨٣٩) حضرت حارث فرماتے ہیں کہ اگر مریض بیٹھ کر نماز پڑھنے پر قادر نہ ہو تو سیدھا لیٹ کر پڑھ لے اور اپنے پاؤں قبلہ کی طرف رکھے، اور اپنے چہرے کو قبلے کی طرف رکھ کر اشارے سے نماز پڑھے۔

2840

(۲۸۴۰) حَدَّثَنَا حُسَیْنُ بْنُ عَلِیٍّ ، عَنْ زَائِدَۃَ ، عَنِ الْمُخْتَارِ بْنِ فُلْفُلٍ ، قَالَ : سَأَلْتُ أَنَسًا عَنْ صَلاَۃِ الْمَرِیضِ ، کَیْفَ یُصَلِّی ؟ قَالَ : یُصَلِّی جَالِسًا ، وَیَسْجُدُ عَلَی الأَرْضِ۔
(٢٨٤٠) حضرت مختار بن فلفل فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت انس سے مریض کی نماز کا طریقہ دریافت کیا تو انھوں نے فرمایا کہ وہ بیٹھ کر نماز پڑھے اور زمین پر سجدہ کرے۔

2841

(۲۸۴۱) حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ خَالِدٍ ، عَنْ عَبْدِ الْوَاحِدِ مَوْلَی عُرْوَۃَ ، عَنْ عُرْوَۃَ ، قَالَ : الْمَرِیضُ یُومِیئُ ، وَلاَ یَرْفَعُ إلَی وَجْہِہِ شَیْئًا۔
(٢٨٤١) حضرت عروہ فرماتے ہیں کہ مریض اشارے سے نماز پڑھے گا اور اپنے سر کی طرف کوئی چیز نہیں اٹھائے گا۔

2842

(۲۸۴۲) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ أَبِی خُشَیْنَۃَ حَاجِبِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ : دَخَلْت مَعَ الْحَکَمِ بْنِ الأَعْرَجِ عَلَی بَکْرٍ الْمُزَنِیّ وَہُوَ مَرِیضٌ ، فَقَالَ : أَصَلَّیْتُمُ الْعَصْرَ ؟ قَالُوا : نَعَمْ ، فَقَامَ فَصَلَّی صَلاَۃً فَأَخَفَّہَا لِمَرَضِہِ۔
(٢٨٤٢) حضرت ابو خشینہ کہتے ہیں کہ میں حضرت حکم بن اعرج کے ساتھ بکر مزنی کی بیماری میں ان کے پاس گیا، انھوں نے ہم سے پوچھا کہ کیا تم نے عصر کی نماز پڑھ لی ؟ ہم نے کہا جی ہاں، اس پر وہ کھڑے ہوئے اور انھوں نے ایسی نماز پڑھی جو ان کی بیماری کے لیے انتہائی آرام دہ تھی۔

2843

(۲۸۴۳) حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، قَالَ : حدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ زَیْدٍ ، قَالَ : حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللہِ الشَّقَرِیُّ ، عَنْ إسْمَاعِیلَ بْنِ رَجَائِ بْنِ رَبِیعَۃَ ، عَنْ أَبِیہِ ، قَالَ : کُنَّا عِنْدَ أَبِی سَعِیدٍ الْخُدْرِیِّ فِی مَرَضِہِ الَّذِی تُوُفِّیَ فِیہِ ، قَالَ : فَأُغْمِیَ عَلَیْہِ ، فَلَمَّا أَفَاقَ ، قَالَ : قُلْنَا لَہُ : الصَّلاَۃُ یَا أَبَا سَعِیدٍ ، قَالَ : کَفَانٍ۔ قَالَ أَبُو بَکْرٍ : یُرِیدُ کَفَانٍ ، یَعْنِی أَوْمَأَ۔
(٢٨٤٣) حضرت رجاء بن عبیدہ کہتے ہیں کہ میں حضرت ابو سعید خدری کے مرض الوفات میں ان کے پاس تھا کہ ان پر بےہوشی طاری ہوگئی، جب انھیں افاقہ ہوا تو ہم نے ان سے کہا کہ اے ابو سعید ! نماز کا وقت ہوگیا ہے ! انھوں نے فرمایا کہ میرے لیے اشارہ کرنا کافی ہے۔

2844

(۲۸۴۴) حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، قَالَ: حدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَۃَ ، قَالَ : أَخْبَرَنَا عَاصِمٌ ، قَالَ: دَخَلَ عَلَیَّ أَبُو وَائِلٍ وَأَنَا مَرِیضٌ، فَقُلْتُ لَہُ : أُصَلِّی یَا أَبَا وَائِلٍ وَأَنَا دَنِفٌ ؟ قَالَ : نَعَمْ۔
(٢٨٤٤) حضرت عاصم کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں بیمار تھا کہ حضرت ابو وائل میرے پاس تشریف لائے، میں نے کہا کہ اے ابو وائل ! میں ایک مستقل مریض ہوں تو کیا میں نماز پڑھوں گا۔ انھوں نے کہا جی ہاں۔

2845

(۲۸۴۵) حَدَّثَنَا مَرْوَانُ بْنُ مُعَاوِیَۃَ ، عَنْ حُمَیْدٍ ، عَنْ بَکْرِ بْنِ عَبْدِ اللہِ الْمُزَنِیّ ، قَالَ : کَانَ عُمَرَ یَکْرَہُ أَنْ یَسْجُدَ الرَّجُلُ عَلَی الْعُودِ۔
(٢٨٤٥) حضرت بکر بن عبداللہ کہتے ہیں کہ حضرت عمر اس بات کو مکروہ خیال فرماتے تھے کہ آدمی لکڑی پر سجدہ کرے۔

2846

(۲۸۴۶) حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ إِبْرَاہِیمَ ، عَن عَلْقَمَۃَ ، قَالَ : دَخَلَ عَبْدُ اللہِ عَلَی أَخِیہِ عُتْبَۃَ یَعُودُہُ ، فَوَجَدَہُ عَلَی عُودٍ یُصَلِّی ، فَطَرَحَہُ وَقَالَ : إنَّ ہَذَا شَیْئٌ عَرَّضَ بِہِ الشَّیْطَانُ ، ضَعْ وَجْہَک عَلَی الأَرْضِ، فَإِنْ لَمْ تَسْتَطِعْ فَأَوْمِیئْ إیمَائً۔
(٢٨٤٦) حضرت علقمہ فرماتے ہیں کہ حضرت عبداللہ اپنے بھائی عتبہ کی عیادت کے لیے گئے، دیکھا کہ وہ لکڑی کے سہارے نماز پڑھ رہے ہیں۔ انھوں نے لکڑی کو اٹھا کر پھینک دیا اور فرمایا کہ یہ چیز شیطان کی طرف سے پیدا کی گئی ہے۔ تم اپنے چہرے کو زمین پر رکھو اور اگر اس کی طاقت نہ ہو تو اشارے سے نماز پڑھ لو۔

2847

(۲۸۴۷) حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ ، عَنِ ابْنِ عَوْنٍ ، عَنْ مُحَمَّدٍ ، قَالَ : سُئِلَ عَنِ الصَّلاَۃِ عَلَی الْعُودِ فَکَرِہَہُ۔
(٢٨٤٧) حضرت ابن عون کہتے ہیں کہ حضرت محمد سے پوچھا گیا کہ کیا لکڑی پر نماز پڑھنا جائز ہے ؟ آپ نے اسے مکروہ خیال فرمایا۔

2848

(۲۸۴۸) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ زَکَرِیَّا ، عَنِ الشَّعْبِیِّ ، قَالَ : دَخَلَ ابْنُ مَسْعُودٍ عَلَی أَخِیہِ عُتْبَۃَ وَہُوَ مَرِیضٌ ، وَہُوَ یَسْجُدُ عَلَی سِوَاکٍ ، فَرَمَی بِہِ وَقَالَ : أَوْمِیئْ إیمَائً۔
(٢٨٤٨) حضرت شعبی کہتے ہیں کہ حضرت ابن مسعوداپنے بھائی عتبہ کی عیادت کے لیے تشریف لے گئے، وہ ایک مسواک کی لکڑی پر سجدہ کررہے تھے، حضرت ابن مسعود نے اس لکڑی کو پھینک دیا اور فرمایا کہ اشارے سے نماز پڑھو۔

2849

(۲۸۴۹) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ یَزِید بْنِ إبْرَاہِیمَ ، عَنِ الْحَسَنِ ؛ أَنَّہُ کَرِہَ الصَّلاَۃَ عَلَی الْعُودِ۔
(٢٨٤٩) حضرت ابراہیم فرماتے ہیں کہ حضرت حسن لکڑی پر نماز پڑھنے کو مکروہ خیال فرماتے تھے۔

2850

(۲۸۵۰) حَدَّثَنَا مَرْوَانُ بْنُ مُعَاوِیَۃَ ، عَنْ إسْمَاعِیلَ بْنِ سُمَیْعٍ ، عَنْ مَالِکِ بْنِ عُمَیْرٍ ، قَالَ : حدَّثَنِی مَنْ رَأَی حُذَیْفَۃَ مَرِضَ ، فَکَانَ یُصَلِّی وَقَدْ جُعِلَ لَہُ وِسَادَۃٌ ، وَجُعِلَ لَہُ لَوْحٌ یَسْجُدُ عَلَیْہِ۔
(٢٨٥٠) حضرت مالک بن عمیر فرماتے ہیں کہ مجھ سے اس شخص نے بیان کیا جنہوں نے حضرت حذیفہ کو بیماری کی حالت میں دیکھا تھا کہ وہ نماز میں ایک تکیہ یا تختی پر سجدہ کیا کرتے تھے۔

2851

(۲۸۵۱) حَدَّثَنَا ابْنُ عُیَیْنَۃَ ، عَنْ رَزِینٍ مَوْلَی آلِ عَبَّاسٍ ، قَالَ : أَرْسَلَ إلَیَّ عَلِیُّ بْنُ عَبْدِ اللہِ بْنِ عَبَّاسٍ ، أَنْ أَرْسِلْ إلَیَّ بِلَوْحٍ مِنَ الْمَرْوَۃِ ، أَسْجُدُ عَلَیْہِ۔
(٢٨٥١) حضرت رزین کہتے ہیں کہ حضرت علی بن عبداللہ بن عباس سے میری طرف یہ پیغام بھیجا کہ میں ان کے لیے پتھر کی ایک تختی بھیجوں جس پر وہ سجدہ کریں۔

2852

(۲۸۵۲) حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَیْرٍ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ مُسْلِمٍ ، عَنْ مَسْرُوقٍ ، قَالَ : دَخَلَ عَبْدُ اللہِ عَلَی أَخِیہِ ، فَرَآہُ یُصَلِّی عَلَی عُودٍ فَانْتَزَعَہُ وَرَمَی بِہِ ، وَقَالَ : أَوْمِیئْ إیمَائً حَیْثُ مَا یَبْلُغُ رَأْسُک۔
(٢٨٥٢) حضرت مسروق فرماتے ہیں کہ حضرت عبداللہ بن مسعوداپنے بھائی سے ملاقات کے لیے آئے تو دیکھا کہ وہ ایک لکڑی پر سجدہ کررہے ہیں۔ انھوں نے وہ لکڑی پھینک دی اور فرمایا کہ جہاں تک تمہارا سر پہنچے اشارہ سے نماز پڑھ لو۔

2853

(۲۸۵۳) حَدَّثَنَا أَزْہَرُ السَّمَّانُ ، عَنِ ابْنِ عَوْنٍ ، عَنْ مُحَمَّدٍ ؛ فِی الْمَرِیضِ إذَا لَمْ یَقْدِرْ عَلَی السُّجُودِ ، قَالَ : یُومِیئُ حَیْثُ مَا یَبْلُغُ رَأْسُہُ۔
(٢٨٥٣) حضرت محمد فرماتے ہیں کہ جب مریض کو سجدہ کرنے کی طاقت نہ ہو تو جہاں تک اس کا سر پہنچے اشارے سے نماز پڑھ لے۔

2854

(۲۸۵۴) حَدَّثَنَا حَفْصٌ ، عَنْ عَمْرٍو ، عَنِ الْحَسَنِ ، قَالَ : کَانَ لِرَسُولِ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ثَلاَثُ سَکَتَاتٍ: سَکْتَۃً إذَا افْتَتَحَ التَّکْبِیرَ حَتَّی یَقْرَأَ الْحَمْدَ ، وَإِذَا فَرَغَ مِنَ الْحَمْدِ حَتَّی یَقْرَأَ السُّورَۃَ ، وَإِذَا فَرَغَ مِنَ السُّورَۃِ حَتَّی یَرْکَعَ۔ (ترمذی ۲۵۱۔ ابوداؤد ۷۷۶)
(٢٨٥٤) حضرت حسن فرماتے ہیں کہ نبی پاک (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نماز میں تین مرتبہ خاموشی اختیار فرماتے تھے تکبیر تحریمہ کہنے کے بعد سورة فاتحہ پڑھنے تک سورة فاتحہ پڑھنے کے بعد سورت شروع کرنے سے پہلے سورت ختم کرنے کے بعد رکوع کی تکبیر کہنے سے پہلے۔

2855

(۲۸۵۵) حَدَّثَنَا ابْنُ فُضَیْلٍ ، عَنْ عُمَارَۃَ بْنِ الْقَعْقَاعِ ، عَنْ أَبِی زُرْعَۃَ ، عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ ، قَالَ : کَانَ النَّبِیُّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ إذَا کَبَّرَ سَکَتَ بَیْنَ التَّکْبِیرَۃِ وَالْقِرَائَۃِ۔ (بخاری ۷۴۴۔ ابوداؤد ۷۷۷)
(٢٨٥٥) حضرت ابوہریرہ فرماتے ہیں کہ نبی پاک (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) تکبیر کہنے کے بعد تکبیر اور قراءت کے درمیان تھوڑی دیر خاموش رہتے تھے۔

2856

(۲۸۵۶) حَدَّثَنَا إسْمَاعِیلُ بْنُ عَیَّاشٍ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مُہَاجِرٍ ، عَنْ عُمَرَ بْنِ عَبْدِ الْعَزِیزِ ، قَالَ : کَانَتْ لَہُ وَقْفَتَانِ : وَقْفَۃٌ إذَا کَبَّرَ ، وَوَقْفَۃٌ إذَا فَرَغَ مِنْ أُمِّ الْکِتَابِ۔
(٢٨٥٦) حضرت عمرو بن مہاجر کہتے ہیں کہ حضرت عمر بن عبد العزیز نماز میں دو وقفے کرتے تھے ایک تکبیر کہنے کے بعد اور دوسرا سورة فاتحہ سے فارغ ہونے کے بعد۔

2857

(۲۸۵۷) حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، قَالَ : حدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَۃَ ، عَنْ حُمَیْدٍ ، عَنِ الْحَسَنِ ، عَنْ سَمُرَۃََ بْنِ جُنْدُبٍ ، أَنَّ النَّبِیَّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ کَانَ یَسْکُتُ سَکْتَتَیْنِ : إذَا دَخَلَ فِی الصَّلاَۃِ ، وَإِذَا فَرَغَ مِنَ الْقِرَائَۃِ ، فَأَنْکَرَ ذَلِکَ عِمْرَانُ بْنُ حُصَیْنٍ ، فَکَتَبُوا إلَی أُبَیِّ بْنِ کَعْبٍ فَکَتَبَ إلَیْہِمْ أَنْ صَدَقَ سَمُرَۃُ۔(ابوداؤد ۷۷۳۔ احمد ۵/۲۳)
(٢٨٥٧) حضرت سمرہ بن جندب فرماتے ہیں کہ نبی پاک (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) دو مرتبہ خاموشی اختیار فرماتے تھے ایک تو نماز شروع کرکے اور دوسری قراءت سے فارغ ہونے کے بعد ۔ یہ روایت حضرت عمران بن حصین کو عجیب لگی، انھوں نے اس بارے میں خط کے ذریعے حضرت ابی بن کعب کی رائے دریافت کی تو انھوں نے فرمایا کہ حضرت سمرہ سچ کہتے ہیں۔

2858

(۲۸۵۸) حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ ، عَنْ مُغِیرَۃَ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ ؛ أَنَّہُ کَانَ إذَا کَبَّرَ سَکَتَ ہُنَیْہَۃً ، وَإذَا قَالَ : {غَیْرِ الْمَغْضُوبِ عَلَیْہِمْ وَلاَ الضَّالِّینَ} سَکَتَ ہُنَیْہَۃً ، وَإِذَا نَہَضَ فِی الرَّکْعَۃِ الثَّانِیَۃِ لَمْ یَسْکُتْ ، وَقَالَ : {الْحَمْدُ لِلَّہِ رَبِّ الْعَالَمِینَ}۔
(٢٨٥٨) حضرت مغیرہ فرماتے ہیں کہ حضرت ابراہیم جب تکبیر کہتے تو تھوڑی دیر خاموش رہتے اور پھر جب سورة فاتحہ ختم کرتے تو پھر بھی تھوڑی دیر خاموش رہتے۔ پھر جب دوسری رکعت کے لیے اٹھتے تو خاموش نہ رہتے اور سورة فاتحہ شروع کردیتے۔

2859

(۲۸۵۹) حَدَّثَنَا عَبْدُ الأَعْلَی ، عَنْ یُونُسَ ، عَنِ الْحَسَنِ ، قَالَ : سَکَتَ الإِمَامُ سَکْتَتَیْنِ : سَکْتَۃً إذَا کَبَّرَ قَبْلَ أَنْ یَقْرَأَ ، وَسَکْتَۃً إذَا فَرَغَ مِنَ السُّورَۃِ قَبْلَ أَنْ یَرْکَعَ۔
(٢٨٥٩) حضرت حسن فرماتے ہیں کہ امام دو مرتبہ خاموشی اختیار کرے گا۔ ایک مرتبہ قراءت سے پہلے تکبیر کہنے کے بعد اور دوسری مرتبہ رکوع میں جانے سے پہلے سورت سے فارغ ہونے کے بعد۔

2860

(۲۸۶۰) حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ ، عَنْ شُعْبَۃَ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الأَنْصَارِیِّ ، قَالَ: سَمِعْتُ عَبْدَ الرَّحْمَنِ الأَعْرَجَ، قَالَ : صَلَّیْت مَعَ أَبِی ہُرَیْرَۃَ ، فَلَمَّا کَبَّرَ سَکَتَ سَاعَۃً ، ثُمَّ قَالَ : {الْحَمْدُ لِلَّہِ رَبِّ الْعَالَمِینَ}۔
(٢٨٦٠) حضرت عبد الرحمن اعرج کہتے ہیں کہ میں نے حضرت ابوہریرہ کے ساتھ نماز پڑھی، جب وہ تکبیر کہتے تو تھوڑی دیر خاموش رہتے پھر سورة فاتحہ شروع کرتے۔

2861

(۲۸۶۱) حَدَّثَنَا أَبُو الأَحْوَصِِ سَلاَّمُ بْنُ سُلَیْمٍ ، عَنْ سِمَاکِ ، عَنْ مُوسَی بْنِ طَلْحَۃَ ، عَنْ أَبِیہِ ، قَالَ : قَالَ النَّبِیُّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : إذَا وَضَعَ أَحَدُکُمْ وَہُوَ یُرِیدُ أَنْ یُصَلِّیَ مِثْلَ مُؤْخِرَۃِ الرَّحْلِ فَلْیُصَلِّ ، وَلاَ یُبَالِ مَنْ مَرَّ وَرَائَ ذَلِکَ۔ (ابوداؤد ۶۸۵۔ ابن ماجہ ۹۴۰)
(٢٨٦١) حضرت طلحہ سے روایت ہے کہ حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا کہ جب تم میں سے کوئی شخص نماز پڑھنا چاہے تو اپنے آگے کجاوے کی ٹیک کے برابر کوئی چیز رکھ لے پھر اگر اس کے آگے سے کوئی گذرے تو اس کی پروا نہ کرے۔

2862

(۲۸۶۲) حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَیَّۃَ ، عَنْ یُونُسَ ، عَنْ حُمَیْدِ بْنِ ہِلاَلٍ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ بْنِ الصَّامِتِ ، عَنْ أَبِی ذَرٍّ ، قَالَ : قَالَ النَّبِیُّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : إذَا قَامَ أَحَدُکُمْ یُصَلِّی ، فَإِنَّہُ یَسْتُرُہُ إذَا کَانَ بَیْنَ یَدَیْہِ ، مِثْلُ آخِرَۃِ الرَّحْلِ۔ (ابوداؤد ۷۰۲۔ احمد ۱۶۰۔ ابن خزیمۃ ۸۰۶)
(٢٨٦٢) حضرت ابو ذر سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا کہ جب تم میں سے کوئی شخص نماز پڑھنے لگے تو اگر اس کے آگے کجاوے کی ٹیک کے برابر کوئی چیز ہو تو اس کا سترہ ہوجائے گا۔

2863

(۲۸۶۳) حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ الأَحْمَرِِِ ، عَنْ عُبَیْدِ اللہِ بْنِ عُمَرَ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ؛ أَنَّ النَّبِیَّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ کَانَ یُرَکِّزُ الْحَرْبَۃَ یَوْمَ الْعِیدِ یُصَلِّی إلَیْہَا۔ (بخاری ۹۷۳۔ مسلم ۲۴۶)
(٢٨٦٣) حضرت ابن عمر سے روایت ہے کہ نبی پاک (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) عید کے دن اپنے آگے لوہے کا ایک جنگی آلہ گاڑ لیتے تھے اور اس کی طرف منہ کرکے نماز پڑھاتے تھے۔

2864

(۲۸۶۴) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ مِسْعَرٍ ، عَنْ عَوْنِ بْنِ أَبِی جُحَیْفَۃَ ، عَنْ أَبِیہِ ؛ أَنَّ النَّبِیَّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ صَلَّی إلَی عَنَزَۃٍ ، أَوْ شِبْہِہَا ، وَالطَّرِیقُ مِنْ وَرَائِہَا۔ (بخاری ۴۹۹۔ ابوداؤد ۶۸۸)
(٢٨٦٤) حضرت ابو جحیفہ سے روایت ہے کہ نبی پاک (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے چھوٹی لاٹھی یا اس جیسی کسی چیز کی طرف منہ کرکے نماز پڑھی جبکہ اس کے آگے راستہ تھا۔

2865

(۲۸۶۵) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنْ إسْمَاعِیلَ بْنِ أُمَیَّۃَ ، عَنْ مَکْحُولٍ ، قَالَ : إنَّمَا کَانَتِ الْحَرْبَۃُ تُحْمَلُ مَعَ رَسُولِ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ لِیُصَلِّیَ إلَیْہَا۔
(٢٨٦٥) حضرت مکحول فرماتے ہیں کہ ایک چھوٹا لوہے کا بنا جنگی ہتھیار نبی پاک (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ لے جایا جاتا تھا تاکہ اس کی طرف منہ کرکے نماز پڑھیں۔

2866

(۲۸۶۶) حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ ، وَوَکِیعٌ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ ، عَنِ الأَسْوَدِ ، قَالَ : رَأَیْتُ عُمَرَ رَکَزَ عَنَزَۃً ، ثُمَّ صَلَّی إلَیْہَا ، وَالظُّعُنُ تَمُرُّ بَیْنَ یَدَیْہِ۔
(٢٨٦٦) حضرت اسود فرماتے ہیں کہ حضرت عمر ایک چھوٹی لاٹھی کوا پنے آگے گاڑ کر نماز پڑھتے اور گذرنے والے آپ کے آگے سے گذرتے رہتے تھے۔

2867

(۲۸۶۷) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ مِسْعَرٍ ، عَنِ الْوَلِیدِ بْنِ أَبِی مَالِکٍ ، عَنْ أَبِی عُبَیْدِ اللہِ ، عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ ، قَالَ : یَسْتُرُ الْمُصَلِّی فِی صَلاَتِہِ مِثْلُ مُؤْخِرَۃِ الرَّحْلِ فِی جُلَّۃِ السَّوْطِ۔
(٢٨٦٧) حضرت ابوہریرہ فرماتے ہیں کہ نمازی کجاوے کی پچھلی لکڑی کے برابر اور کوڑے کی موٹائی میں کوئی چیز اپنے آگے رکھ لے تو اس کا سترہ ہوجائے گا۔

2868

(۲۸۶۸) حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ الأَحْمَرِِِ ، عَنْ حَجَّاجٍ ، عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ ، عَنِ الْمُہَلَّبِ بْنِ أَبِی صُفْرَۃَ ، عَنْ رَجُلٍ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، قَالَ : قَالَ النَّبِیُّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : إذَا کَانَ بَیْنَکَ وَبَیْنَ مَنْ یَمُرُّ بَیْنَ یَدَیْک مِثْلُ مُؤْخِرَۃِ الرَّحْلِ ، فَقَدْ سَتَرَک۔
(٢٨٦٨) ایک صحابی روایت کرتے ہیں کہ حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا کہ اگر تمہارے اور تمہارے آگے سے گذرنے والوں کے درمیان کجاوے کی لکڑی کے برابر کوئی چیز ہو تو تمہارا سترہ ہوگیا۔

2869

(۲۸۶۹) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ مِسْعَرٍ ، عَنِ الْوَلِیدِ بْنِ أَبِی مَالِکٍ ، عَنْ أَبِی عُبَیْدِ اللہِ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ؛ أَنَّ رَسُولَ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ کَانَتْ تُرَکَّزُ لَہُ الْحَرْبَۃُ فِی الْعِیدِ ، فَیُصَلِّی إلَیْہَا۔
(٢٨٦٩) حضرت ابن عمر سے روایت ہے کہ نبی پاک (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے سامنے عید کے دن آگے لوہے کا ایک جنگی آلہ گاڑ دیا جاتا تھا اور اس کی طرف منہ کرکے آپ نماز پڑھاتے تھے۔

2870

(۲۸۷۰) حَدَّثَنَا عِیسَی بْنُ یُونُسَ ، عَنِ الأَوْزَاعِیِّ ، عَنْ یَحْیَی بْنِ أَبِی کَثِیرٍ ، قَالَ : رَأَیْتُ أَنَسَ بْنَ مَالِکٍ فِی الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ قَدْ نَصَبَ عَصًا یُصَلِّی إلَیْہَا۔
(٢٨٧٠) حضرت ابو کثیر فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت انس بن مالک کو دیکھا کہ وہ مسجد حرام میں اپنے آگے ایک لاٹھی گاڑ کر نماز ادا کررہے تھے۔

2871

(۲۸۷۱) حَدَّثَنَا جَرِیرٌ ، عَنْ مُغِیرَۃَ ، قَالَ : کَانَ الرَّبِیعُ بْنُ خُثَیْمِ إذَا اشْتَدَّ عَلَیْہِ الْحَرَّ ، رَکَزَ رُمْحَہُ فِی دَارِہِ ، ثُمَّ صَلَّی إلَیْہِ۔
(٢٨٧١) حضرت مغیرہ کہتے ہیں کہ حضرت ربیع بن خثیم کا معمول یہ تھا کہ جب کبھی گرمی زیادہ ہوجاتی تو اپنے گھر میں ایک نیزہ گاڑ کر اس کی طرف رخ کرکے نماز ادا کرتے۔

2872

(۲۸۷۲) حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَیَّۃَ ، عَنْ شُعَیْبِ بْنِ الْحَبْحابِ ، عَنْ أَبِی الْعَالِیَۃِ ، قَالَ : یَسْتُرُ الْمُصَلِّی مَا وَرَائَ حَرْفِ الْعَلَمِ۔
(٢٨٧٢) حضرت ابو العالیہ فرماتے ہیں کہ نمازی جھنڈے کے ڈنڈے سے بڑی چیز سے سترہ کرے گا۔

2873

(۲۸۷۳) حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ غِیَاثٍ ، عَنْ مِسْعَرٍ ، عَنْ مَعْدَانَ ، عَنْ سَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ ، قَالَ : إذَا صَلَّیْت فِی فَضَائٍ مِنَ الأَرْضِ ، فَأَلْقِ بسَوْطِک حَتَّی تُصَلِّیَ إلَیْہِ۔
(٢٨٧٣) حضرت سعید بن جبیر فرماتے ہیں کہ جب تم کھلی جگہ نماز پڑھو تو اپنا کوڑا سامنے رکھ کر نماز پڑھو۔

2874

(۲۸۷۴) حَدَّثَنَا مَعْنُ بْنُ عِیسَی ، عَنْ ثَابِتِ بْنِ قَیْسٍ الغفاری أَبِی الْغُصْنِ ، قَالَ : رَأَیْتُ نَافِعَ بْنَ جُبَیْرٍ یُصَلِّی إلَی السَّوْطِ فِی السَّفَرِ ، وَإِلَی الْعَصَا۔
(٢٨٧٤) حضرت ثابت بن قیس کہتے ہیں کہ میں نے حضرت نافع بن جبیر کو دیکھا کہ وہ سفر میں کوڑے یا لاٹھی کی طرف منہ کرکے نماز پڑھتے تھے۔

2875

(۲۸۷۵) حَدَّثَنَا عَبْدُ الأَعْلَی ، عَنْ بُرْدٍ ، عَنْ مَکْحُولٍ ؛ قَالَ : یَسْتُرُ الرَّجُلُ فِی صَلاَتِہِ مِثْلُ آخِرَۃِ الرَّحْلِ۔
(٢٨٧٥) حضرت مکحول فرماتے ہیں کہ نمازی نماز میں کجاوے کی لکڑی کی طرف رخ کرکے نماز پڑھے گا۔

2876

(۲۸۷۶) حَدَّثَنَا مُعْتَمِرٌ ، عَنْ سَلْمٍ ، عَنِ الْحَسَنِ وَقَتَادَۃَ قَالاَ : تَسْتُرُہُ مِثْلُ آخِرَۃِ الرَّحْلِ إذَا کَانَ قُدَّامَ الْمُصَلِّی۔
(٢٨٧٦) حضرت حسن اور حضرت قتادہ فرماتے ہیں کہ اگر نمازی کے آگے کجاوے کی لکڑی جیسی کوئی چیز ہو تو سترہ ہوگیا۔

2877

(۲۸۷۷) حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ ، عَنْ یُونُسَ ، عَنِ الْحَسَنِ ، قَالَ : النَّہْرُ سُتْرَۃٌ۔
(٢٨٧٧) حضرت حسن فرماتے ہیں کہ دریا سترہ ہے۔

2878

(۲۸۷۸) حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ ، عَنْ شُعْبَۃَ ، عَنْ مُغِیرَۃَ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ ، قَالَ : کَانُوا یَسْتَحِبُّونَ إذَا صَلَّوْا فِی فَضَائٍ أَنْ یَکُونَ بَیْنَ أَیْدِیہِمْ مَا یَسْتُرُہُمْ۔
(٢٨٧٨) حضرت ابراہیم فرماتے ہیں کہ اسلاف اس بات کو پسند کرتے تھے کہ جب کچھ لوگ کھلی جگہ نماز پڑھیں تو اپنے آگے کوئی چیز سترے کے لیے رکھ لیں۔

2879

(۲۸۷۹) حَدَّثَنَا زَیْدُ بْنُ حُبَابٍ ، قَالَ : أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْمَلِکِ بْنُ الرَّبِیعِ بْنِ سَبْرَۃَ بْنِ مَعْبِدٍ الْجُہَنِیِّ ، قَالَ : أَخْبَرَنِی أَبِی ، عَنْ أَبِیہِ ، قَالَ : قَالَ النَّبِیُّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : لِیَسْتَتِرْ أَحَدُکُمْ فِی صَلاَتِہِ وَلَوْ بِسَہْمٍ۔ (احمد ۳/۴۰۴۔ ابن خزیمۃ ۸۱۰)
(٢٨٧٩) ایک صحابی روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا کہ جب تم میں سے کوئی نماز پڑھے تو اپنے آگے سترہ کے لیے کوئی چیز رکھ لے خواہ کوئی تیر ہی کیوں نہ ہو۔

2880

(۲۸۸۰) حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ غِیَاثٍ ، عَنْ یَزِیدَ بْنِ أَبِی عُبَیْدٍ ، عَنْ سَلَمَۃَ ، قَالَ : رَأَیْتُہ یَنْصِبُ أَحْجَارًا فِی الْبَرِّیَّۃِ ، فَإِذَا أَرَادَ أَنْ یُصَلِّیَ صَلَّی إلَیْہَا۔
(٢٨٨٠) حضرت یزید بن ابی عبید کہتے ہیں کہ حضرت سلمہ نے ایک صحرا میں کچھ پتھر اوپر نیچے رکھے اور جب وہ نماز پڑھنا چاہتے تو ان کی طرف رخ کرکے نماز ادا فرماتے۔

2881

(۲۸۸۱) حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ آدَمَ ، عَنِ الْحَسَنِ بْنِ صَالِحٍ ، عَنْ عِیسَی بْنِ أَبِی عَزَّۃَ ، عَنِ الشَّعْبِیِّ ؛ أَنَّہُ کَانَ یُلْقِی سَوْطَہُ ، ثُمَّ یُصَلِّی إلَیْہَا۔
(٢٨٨١) حضرت عیسیٰ بن ابی عزہ کہتے ہیں کہ حضرت شعبی اپنا کوڑا ڈالتے پھر اس کی طرف رخ کرکے نماز ادا کرتے۔

2882

(۲۸۸۲) حَدَّثَنَا سُفْیَانُ بْنُ عُیَیْنَۃَ ، عَنِ الزُّہْرِیِّ ، عَنْ عُبَیْدِ اللہِ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ : جِئْتُ أَنَا وَالْفَضْلُ عَلَی أَتَانٍ ، وَالنَّبِیُّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یُصَلِّی بِالنَّاسِ ، فَمَرَرْنَا عَلَی بَعْضِ الصَّفِّ ، فَنَزَلْنَا وَتَرَکْنَاہَا تَرْتَعُ ، فَلَمْ یَقُلْ لَنَا شَیْئًا۔ (مسلم ۳۶۲۔ ابوداؤد ۷۱۵)
(٢٨٨٢) حضرت ابن عباس فرماتے ہیں کہ میں اور حضرت فضل ایک گدھی پر سوار تھے، اور حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) لوگوں کو نماز پڑھا رہے تھے، ہم ایک صف کے آگے سے گذرے اور ہم نے گدھی سے اتر کر اسے چرنے کے لیے چھوڑ دیا، لیکن حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ہم سے اس بارے میں کوئی بات نہ فرمائی۔

2883

(۲۸۸۳) حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ ، عَنْ حَجَّاجٍ ، عَنِ الْحَکَمِ ، عَنْ یَحْیَی بْنِ الْجَزَّارِ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ : صَلَّی رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فِی فَضَائٍ لَیْسَ بَیْنَ یَدَیْہِ شَیْئٌ۔
(٢٨٨٣) حضرت ابن عباس فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایک کھلی جگہ میں نماز ادا فرمائی جہاں آپ کے آگے کوئی چیز نہیں تھی۔

2884

(۲۸۸۴) حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ ، عَنْ حَجَّاجٍ ، قَالَ : سَأَلْتُ عَطَائً عَنِ الرَّجُلِ یُصَلِّی فِی الْفَضَائِ لَیْسَ بَیْنَ یَدَیْہِ شَیْئٌ؟ قَالَ: لاَ بَأْسَ بِہِ۔
(٢٨٨٤) حضرت حجاج کہتے ہیں کہ میں نے حضرت عطاء سے اس شخص کے بارے میں سوال کیا جو کھلی جگہ نماز پڑھے اور اس کے سامنے کوئی چیز نہ ہو تو انھوں نے فرمایا کہ اس میں کوئی حرج نہیں۔

2885

(۲۸۸۵) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ یُونُسَ ، عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ ، قَالَ : رَأَیْتُ ابن مُغَفَّل یُصَلِّی وَبَیْنَہُ وَبَیْنَ الْقِبْلَۃِ فَجْوَۃٌ۔
(٢٨٨٥) حضرت ابو اسحاق کہتے ہیں کہ میں نے حضرت ابن مغفل کو دیکھا کہ وہ کھلی جگہ نماز پڑھ رہے تھے اور ان کے اور قبلے کے درمیان کچھ نہ تھا۔

2886

(۲۸۸۶) حَدَّثَنَا مَعْنُ بْنُ عِیسَی ، عَنْ خَالِدِ بْنِ أَبِی بَکْرٍ ، قَالَ : رَأَیْتُ الْقَاسِمَ وَسَالِمًا یُصَلِّیَانِ فِی السَّفَرِ فِی الصَّحْرَائِ إلَی غَیْرِ سُتْرَۃٍ۔
(٢٨٨٦) حضرت خالد بن ابی بکر فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت قاسم اور حضرت سالم کو دیکھا کہ وہ ایک سفر کے دوران صحراء میں بغیر سترہ کے نماز پڑھ رہے تھے۔

2887

(۲۸۸۷) عَبْدُ اللہِ بْنُ إدْرِیسَ ، عَنْ ہِشَامٍ ، قَالَ : کَانَ أَبِی یُصَلِّی إلَی غَیْرِ سُتْرَۃٍ۔
(٢٨٨٧) حضرت ہشام فرماتے ہیں کہ میرے والد بغیر سترہ کے نماز پڑھا کرتے تھے۔

2888

(۲۸۸۸) حَدَّثَنَا شَرِیکٌ ، عَنْ جَابِرٍ ، قَالَ : رَأَیْتُ أَبَا جَعْفَرٍ وَعَامِرًا یُصَلِّیَانِ إلَی غَیْرِ أُسْطُوَانَۃٍ۔
(٢٨٨٨) حضرت جابر کہتے ہیں کہ میں نے حضرت ابو جعفر اور حضرت عامرکودیکھا کہ وہ بغیر سترہ کے نماز پڑھ رہے تھے۔

2889

(۲۸۸۹) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ مَہْدِیِّ بْنِ مَیْمُونٍ ، قَالَ : رَأَیْتُ الْحَسَنَ یُصَلِّی فِی الْجَبَّانَۃِ ، إلَی غَیْرِ سُتْرَۃٍ۔
(٢٨٨٩) حضرت مہدی بن میمون کہتے ہیں کہ میں نے حضرت حسن کو دیکھا کہ وہ کھلی جگہ بغیر سترہ کے نماز پڑھ رہے تھے۔

2890

(۲۸۹۰) حَدَّثَنَا ابْنُ عُیَیْنَۃَ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ دِینَارٍ ، قَالَ : رَأَیْتُ مُحَمَّدَ بْنَ الْحَنَفِیَّۃِ یُصَلِّی فِی مَسْجِدِ مِنًی وَالنَّاسُ یُصَلُّونَ بَیْنَ یَدَیْہِ ، فَجَائَ فَتًی مِنْ أَہْلِہِ فَجَلَسَ بَیْنَ یَدَیْہِ۔
(٢٨٩٠) حضرت عمرو بن دینارکہتے ہیں کہ میں نے محمد ابن الحنفیہ کو دیکھا کہ وہ منی کی مسجد میں نماز پڑھ رہے تھے اور لوگ ان کے آگے نماز پڑھ رہے تھے۔ ان کے گھر والوں میں سے کچھ نوجوان آئے اور ان کے آگے بیٹھ گئے۔

2891

(۲۸۹۱) حَدَّثَنَا سُفْیَانُ بْنُ عُیَیْنَۃَ ، عَنْ صَفْوَانَ بْنِ سُلَیْمٍ ، عَنْ نَافِعِ بْنِ جُبَیْرٍ ، عَنْ سَہْلِ بْنِ أَبِی حَثْمۃَ ، یَبْلُغُ بِہِ ، قَالَ : إذَا صَلَّی أَحَدُکُمْ إلَی سُتْرَۃٍ فَلْیَدْنُ مِنْہَا ، لاَ یَقْطَعُ الشَّیْطَانُ عَلَیْہِ صَلاَتَہُ۔
(٢٨٩١) حضرت سہل بن ابی حثمہ فرماتے ہیں کہ نبی پاک (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا کہ جب تم میں سے کوئی سترہ کی طرف رخ کرکے نماز پڑھے تو اس کے قریب رہے تاکہ شیطان اس کی نماز میں رخنہ نہ ڈال سکے۔

2892

(۲۸۹۲) حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ الأَحْمَرِِِ ، عَنِ ابْنِ عَجْلاَنَ ، عَنْ زَیْدِ بْنِ أَسْلَمَ ، عْن عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِی سَعِیدٍ الْخُدْرِیِّ ، عَنْ أَبِیہِ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : إذَا صَلَّی أَحَدُکُمْ فَلْیُصَلِّ إلَی سُتْرَۃٍ وَلْیَدْنُ مِنْہَا ، وَلاَ یَدَعْ أَحَدًا یَمُرُّ بَیْنَہُ وَبَیْنَہَا ، فَإِنْ جَائَ أَحَدٌ یَمُرُّ فَلْیُقَاتِلْہُ ، فَإِنَّہُ شَیْطَانٌ۔ (ابوداؤد ۶۹۸۔ ابن حبان ۲۳۷۵)
(٢٨٩٢) حضرت ابو سعید خدری سے روایت ہے کہ نبی پاک (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا کہ جب تم میں سے کوئی سترہ کی طرف رخ کرکے نماز پڑھے تو اس کے قریب رہے، تاکہ کوئی اس کے آگے سے نہ گذر سکے، اگر کوئی اس کے آگے سے گذرنے لگے تو اس سے جھگڑا کرے کیونکہ وہ شیطان ہے۔

2893

(۲۸۹۳) حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَیَّۃَ ، عَنْ لَیْثٍ ، عَنِ الْمُغِیرَۃِ ، عَنْ أَبِی عُبَیْدَۃَ بْنِ عَبْدِ اللہِ ، عَنْ أَبِیہِ ، قَالَ : لاَ تُصَلِّیَنَّ وَبَیْنَکَ وَبَیْنَ الْقِبْلَۃِ فَجْوَۃٌ ، تَقَدَّمْ إلَی الْقِبْلَۃِ ، أَوِ اسْتَتِرْ بِسَارِیَۃٍ۔
(٢٨٩٣) حضرت ابو عبیدہ بن عبداللہ اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ تم اس حالت میں نماز نہ پڑھو کہ تمہارے اور قبلے کے درمیان بہت سی خالی جگہ ہو۔ یا تو قبلے کی طرف آگے بڑھ جاؤ یا کسی ستون کا سترہ بنا لو۔

2894

(۲۸۹۴) حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَیَّۃَ ، عَنْ إسْمَاعِیلَ بْنِ أُمَیَّۃَ ، عَنْ مُسْلِمِ بْنِ أَبِی مَرْیَمَ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ : إذَا صَلَّی أَحَدُکُمْ فَلْیُصَلِّ إلَی سُتْرَۃٍ ، وَلْیَدْنُ مِنْہَا ، کَیْ لاَ یَمُرَّ الشَّیْطَانُ أَمَامَہُ۔
(٢٨٩٤) حضرت ابن عمر فرماتے ہیں کہ جب تم میں سے کوئی شخص نماز پڑھنے لگے تو کسی چیز کو اپنا سترہ بنا لے اور اس کے قریب رہے تاکہ شیطان اس کے آگے سے نہ گذرسکے۔

2895

(۲۸۹۵) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ ہِشَامِ بْنِ الْغَازِ ، عَنْ نَافِعٍ ، قَالَ : کَانَ ابْنُ عُمَرَ إذَا لَمْ یَجِدْ سَبِیلاً إلَی سَارِیَۃٍ مِنْ سَوَارِی الْمَسْجِدِ ، قَالَ لِی : وَلِّنِی ظَہْرَک۔
(٢٨٩٥) حضرت نافع فرماتے ہیں کہ حضرت ابن عمرکو جب سترہ کے لیے مسجد میں کوئی ستون نہ ملتا تو مجھے فرماتے کہ تم اپنی کمر میری طرف کرکے بیٹھ جاؤ۔

2896

(۲۸۹۶) حَدَّثَنَا مُعْتَمِرٌ ، عَنْ سَلْمٍ ، عَنْ قَتَادَۃَ ، قَالَ یَسْتُرُ الرَّجُلُ الرَّجُلَ إذَا کَانَ جَالِسًا وَہُوَ یُصَلِّی۔
(٢٨٩٦) حضرت قتادہ فرماتے ہیں کہ کوئی آدمی بیٹھا ہوا ہو تو اس کے پیچھے نماز پڑھنے والا اس کا سترہ بنا سکتا ہے۔

2897

(۲۸۹۷) حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ ، عَنْ ہِشَامٍ ، عَنِ الْحَسَنِ ، قَالَ : الرَّجُلُ یَسْتُرُ الْمُصَلِّیَ فِی الصَّلاَۃِ ، وَقَالَ ابْنُ سِیرِینَ : لاَ یَسْتُرُ الرَّجُلُ الْمُصَلِّی۔
(٢٨٩٧) حضرت حسن فرماتے ہیں کہ آدمی نمازی کا سترہ بن سکتا ہے۔ اور حضرت ابن سیرین فرماتے ہیں کہ آدمی نمازی کا سترہ نہیں بن سکتا۔

2898

(۲۸۹۸) حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَہَّابِ الثَّقَفِیُّ ، عَنْ عُبَیْدِ اللہِ ، عَنْ نَافِعٍ ؛ أَنَّ ابْنَ عُمَرَ کَانَ یُقْعِدُ رَجُلاً ، فَیُصَلِّی خَلْفَہُ وَالنَّاسُ یَمُرُّونَ بَیْنَ یَدَیْ ذَلِکَ الرَّجُلِ۔
(٢٨٩٨) حضرت نافع فرماتے ہیں کہ حضرت ابن عمر کسی آدمی کو اپنے آگے بٹھاتے اور اس کے پیچھے نماز پڑھتے جبکہ لوگ اس آدمی کے آگے سے گذرتے رہتے تھے۔

2899

(۲۸۹۹) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بِشْرٍ ، قَالَ : حدَّثَنَا مِسْعَرٌ ، قَالَ : حَدَّثَنَا حَمَّادٌ ، قَالَ : سَأَلْتُ إبْرَاہِیمَ أَیَسْتُرُ النَّائِمُ ؟ قَالَ : لاَ ، قُلْتُ : فَالْقَاعِدُ ؟ قَالَ : نَعَمْ۔
(٢٨٩٩) حضرت حماد کہتے ہیں کہ میں نے حضرت ابراہیم سے سوال کیا کہ کیا سوئے ہوئے شخص کا سترہ بنایا جاسکتا ہے ؟ انھوں نے کہا نہیں۔ میں نے کہا کہ کیا بیٹھے ہوئے شخص کو سترہ بنایا جاسکتا ہے۔ انھوں نے کہا ہاں۔

2900

(۲۹۰۰) حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ ، عَنْ مُجَالِدٍ ، عَنْ أَبِی الْوَدَّاکِ ، عَنْ أَبِی سَعِیدٍ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : لاَ یَقْطَعُ الصَّلاَۃَ شَیْئٌ ، وَادْرَؤُوا مَا اسْتَطَعْتُمْ ، فَإِنَّہُ شَیْطَانٌ۔ (ابوداؤد ۷۱۹۔ دارقطنی ۳۶۸)
(٢٩٠٠) حضرت ابو سعید خدری سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا کہ نمازی کے آگے سے کسی کے گذرنے سے نماز تو نہیں ٹوٹتی لیکن جہاں تک ہوسکے اسے روکو، کیونکہ وہ شیطان ہے۔

2901

۲۹۰۱) حَدَّثَنَا عَبْدَۃُ ووَکِیعٌ ، عَنْ سَعِیدٍ ، عَنْ قَتَادَۃَ ، عَنِ ابْنِ الْمُسَیَّبِ ، عَنْ عَلِیٍّ وَعُثْمَانَ قَالاَ : لاَ یَقْطَعُ الصَّلاَۃَ شَیْئٌ ، وَادْرَؤُوہُمْ عَنْکُمْ مَا اسْتَطَعْتُمْ۔
( (٢٩٠١) حضرت علی اور حضرت عثمان فرماتے ہیں کہ نمازی کے آگے سے کسی کے گذرنے سے نماز تو نہیں ٹوٹتی لیکن جہاں تک ہوسکے اسے روکو۔

2902

(۲۹۰۲) حَدَّثَنَا ابْنُ عُیَیْنَۃَ ، عَنِ الزُّہْرِیِّ ، عَنْ سَالِمٍ ؛ أَنَّ ابْنَ عُمَرَ قِیلَ لَہُ : إنَّ عَبْدَ اللہِ بْنَ عَیَّاشٍ بْنِ أَبِی رَبِیعَۃَ یَقُولُ : یَقْطَعُ الصَّلاَۃَ الْحِمَارُ وَالْکَلْبُ ، فَقَالَ : لاَ یَقْطَعُ صَلاَۃَ الْمُسْلِمِ شَیْئٌ۔
(٢٩٠٢) حضرت سالم کہتے ہیں کہ کسی نے حضرت ابن عمر سے کہا کہ حضرت عبداللہ بن عیاش بن ابی ربیعہ کہتے ہیں کہ گدھے اور کتے کے گذرنے سے نماز ٹوٹ جاتی ہے۔ حضرت ابن عمر نے فرمایا کہ مسلمان کی نماز کوئی چیز نہیں توڑتی۔

2903

(۲۹۰۳) حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ ، عَنْ عُبَیْدِ اللہِ بْنِ عُمَرَ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ؛ قَالَ : لاَ یَقْطَعُ الصَّلاَۃَ شَیْئٌ ، وَذُبُّوا عَنْ أَنْفُسِکُمْ۔
(٢٩٠٣) حضرت ابن عمرنے فرمایا کہ نماز کو کوئی چیز نہیں توڑتی اور اپنے نفسوں کو ہلکا رکھو۔

2904

(۲۹۰۴) حَدَّثَنَا ابْنُ عُیَیْنَۃَ ، عَنِ الزُّہْرِیِّ ، عَنْ عُبَیْدِ اللہِ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ : جِئْت أَنَا وَالْفَضْلُ عَلَی أَتَانٍ وَالنَّبِیُّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یُصَلِّی بِالنَّاسِ بِعَرَفَۃَ ، فَمَرَرْنَا عَلَی بَعْضِ الصَّفِّ فَنَزَلْنَا وَتَرَکْنَاہَا تَرْتَعُ ، فَلَمْ یَقُلْ لَنَا شَیْئًا۔
(٢٩٠٤) حضرت ابن عباس فرماتے ہیں کہ میں اور حضرت فضل ایک گدھی پر سوار تھے، اور حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) عرفہ میں لوگوں کو نماز پڑھا رہے تھے، ہم ایک صف کے آگے سے گذرے اور ہم نے گدھی سے اتر کر اسے چرنے کے لیے چھوڑ دیا، لیکن حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ہم سے اس بارے میں کوئی بات نہ فرمائی۔

2905

(۲۹۰۵) حَدَّثَنَا ابْنُ عُیَیْنَۃَ، عَنْ عَبْدِالْکَرِیمِ، قَالَ: سَأَلْتُ سَعِیدَ بْنَ الْمُسَیَّبِ؟ فَقَالَ: لاَ یَقْطَعُ الصَّلاَۃَ إِلاَّ الْحَدَثَ۔
(٢٩٠٥) حضرت سعید بن مسیب فرماتے ہیں کہ نماز سوائے وضو ٹوٹنے کے کسی چیز سے نہیں ٹوٹتی۔

2906

(۲۹۰۶) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ إسْرَائِیلَ ، عَنِ الزِّبْرِقَانِ ، عَنْ کَعْبِ بْنِ عَبْدِ اللہِ ، عَنْ حُذَیْفَۃَ ، قَالَ : لاَ یَقْطَعُ الصَّلاَۃَ شَیْئٌ ، وَادْرَأ مَا اسْتَطَعْتَ۔
(٢٩٠٦) حضرت حذیفہ فرماتے ہیں کہ نماز کسی چیز سے نہیں ٹوٹتی، البتہ تم سے جہاں تک ہوسکے گذرنے والے کو روکو۔

2907

(۲۹۰۷) حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ ، عَنْ شُعْبَۃَ ، عَنِ الْحَکَمِ ، عَنْ خَیْثَمَۃَ ، قَالَ : سَمِعْتُہُ یُحَدِّثُ عَنِ الأَسْوَدِ ، عَنْ عَائِشَۃَ ، أَنَّہَا قَالَتْ : لاَ یَقْطَعُ الصَّلاَۃَ شَیْئٌ إِلاَّ الْکَلْبُ الأَسْوَدُ۔
(٢٩٠٧) حضرت عائشہ فرماتی ہیں کہ نماز سوائے کالے کتے کے کسی چیز کے گذرنے سے نہیں ٹوٹتی۔

2908

(۲۹۰۸) حَدَّثَنَا عَبْدَۃُ بْنُ سُلَیْمَانَ ، عَنْ ہِشَامٍ ، عَنْ أَبِیہِ ، قَالَ : کَانَ یَقُولُ : لاَ یَقْطَعُ الصَّلاَۃَ شَیْئٌ إِلاَّ الْکُفْرُ۔
(٢٩٠٨) حضرت عروہ فرمایا کرتے تھے کہ نماز سوائے کفر کے کسی چیز سے نہیں ٹوٹتی۔

2909

(۲۹۰۹) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللہِ بْنُ نُمَیْرٍ ، عَنْ حَنْظَلَۃَ ، عَنِ الْقَاسِمِ ، قَالَ : لاَ یَقْطَعُ الصَّلاَۃَ شَیْئٌ ، اللَّہُ أَقْرَبُ کُلِّ شَیْئٍ۔
(٢٩٠٩) حضرت قاسم فرماتے ہیں کہ نماز کو کوئی چیز نہیں توڑتی، اللہ تعالیٰ ہرچیز سے زیادہ قریب ہے۔

2910

(۲۹۱۰) حَدَّثَنَا ابْنُ عُیَیْنَۃَ ، عَنِ الزُّہْرِیِّ ، عَنْ عُرْوَۃَ ، عَنْ عَائِشَۃَ ؛ أَنَّ النَّبِیَّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ کَانَ یُصَلِّی مِنَ اللَّیْلِ وَأَنَا مُعْتَرِضَۃٌ بَیْنَہُ وَبَیْنَ الْقِبْلَۃِ ، کَاعْتِرَاضِ الْجِنَازَۃِ۔ (مسلم ۲۶۷۔ ابن ماجہ ۹۵۶)
(٢٩١٠) حضرت عائشہ فرماتی ہیں کہ نبی پاک (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) رات کو نماز پڑھ رہے ہوتے تھے اور میں آپ کے اور قبلے کے درمیان اس طرح لیٹی ہوتی تھی جس طرح جنازہ پڑا ہو۔

2911

(۲۹۱۱) حَدَّثَنَا ابْنُ فُضَیْلٍ ، عَنْ لَیْثٍ ، عَنْ طَاوُوسٍ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ : اعْزِلُوا صَلاَتَکُمْ مَا اسْتَطَعْتُمْ ، وَأَشَدُّ مَا یَتَّقِی عَلَیْہَا مَرَابِضُ الْکِلاَبِ۔
(٢٩١١) حضرت ابن عباس فرماتے ہیں کہ تم سے جہاں تک ہوسکے اپنے آگے سے گذرنے والوں کو روکو، نماز میں سب سے زیادہ جن چیزوں کے گذرنے سے احتیاط لازم ہے ان میں کتے سرفہرست ہیں۔

2912

(۲۹۱۲) حَدَّثَنَا ابْنُ فُضَیْلٍ ، عَنْ زَکَرِیَّا ، عَنِ الشَّعْبِیِّ ، قَالَ : لاَ یَقْطَعُ الصَّلاَۃَ شَیْئٌ وَلَکِنِ ادْرَؤُوا عَنْہَا مَا اسْتَطَعْتُمْ۔
(٢٩١٢) حضرت شعبی فرماتے ہیں کہ نماز کسی چیز سے نہیں ٹوٹتی البتہ تم سے جہاں تک ہوسکے گذرنے والوں کو روکو۔

2913

(۲۹۱۳) حَدَّثَنَا إسْمَاعِیلُ ابْنُ عُلَیَّۃَ ، عَنْ یُونُسَ ، عَنْ حُمَیْدِ بْنِ ہِلاَلٍ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ بْنِ الصَّامِتِ ، عَنْ أَبِی ذَرٍّ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : إذَا لَمْ یَکُنْ بَیْنَ یَدَیْہِ مِثْلَ آخِرَۃِ الرَّحْلِ ، فَإِنَّہُ یَقْطَعُ صَلاَتَہُ : الْمَرْأَۃُ وَالْحِمَارُ وَالْکَلْبُ الأَسْوَدُ ، قَالَ : قُلْتُ : یَا أَبَا ذَرٍّ ، فمَا بَالُ الْکَلْبِ الأَسْوَدِ مِنَ الْکَلْبِ الأَحْمَرِ مِنَ الْکَلْبِ الأَصْفَرِ ؟ فَقَالَ : یَا ابْنَ أَخِی ، إنِّی سَأَلْت رَسُولَ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ کَمَا سَأَلْتنِی ، فَقَالَ : الْکَلْبُ الأَسْوَدُ شَیْطَانٌ۔
(٢٩١٣) حضرت ابو ذر غفاری سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا کہ جب کسی آدمی کے آگے کجاوے کی لکڑی کے برابر کوئی چیز نہ ہو تو عورت، گدھے اور کالے کتے کے گذرنے سے نماز ٹوٹ جائے گی۔ راوی حضرت عبداللہ بن صامت فرماتے ہیں کہ میں نے عرض کیا کہ اے ابو ذر ! کالے کتے، لال کتے اور پیلے کتے میں کیا فرق ہے ؟ انھوں نے فرمایا کہ اے میرے بھتیجے ! میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے اس بارے میں سوال کیا تھا تو آپ نے فرمایا تھا کہ کالا کتا شیطان ہے۔

2914

(۲۹۱۴) حَدَّثَنَا ابْنُ عُیَیْنَۃَ ، عَنِ ابْنِ أَبِی نَجِیحٍ ، عَنْ مُجَاہِدٍ ، قَالَ : الْکَلْبُ الأَسْوَدُ الْبَہِیمُ شَیْطَانٌ ، وَہُوَ یَقْطَعُ الصَّلاَۃَ۔
(٢٩١٤) حضرت مجاہد فرماتے ہیں کہ کالا کتا شیطان ہے وہ نماز کو توڑ دیتا ہے۔

2915

(۲۹۱۵) حَدَّثَنَا ابْنُ عُیَیْنَۃَ ، عَنْ لَیْثٍ ، عَنْ مُجَاہِدٍ ، عَنْ مُعَاذٍ ؛ مِثْلَہُ۔
(٢٩١٥) حضرت معاذ سے بھی یونہی منقول ہے۔

2916

(۲۹۱۶) حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ ، وَغُنْدَرٌ ، عَنْ شُعْبَۃَ ، عَنْ عُبَیْدِ اللہِ بْنِ أَبِی بَکْرٍ ، قَالَ : سَمِعْتُ أَنَسًا یَقُولُ : یَقْطَعُ الصَّلاَۃَ الْمَرْأَۃُ وَالْحِمَارُ وَالْکَلْبُ۔
(٢٩١٦) حضرت انس فرماتے ہیں کہ عورت، گدھے اور کتے کے گذرنے سے نماز ٹوٹ جاتی ہے۔

2917

(۲۹۱۷) حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ ، وَغُنْدَرٌ ، عَنْ شُعْبَۃَ ، عَنْ زِیَادِ بْنِ فَیَّاضٍ ، عَنْ أَبِی الأَحْوَصِ ؛ مِثْلَہُ۔
(٢٩١٧) حضرت ابو الاحوص سے بھی یونہی منقول ہے۔

2918

(۲۹۱۸) حَدَّثَنَا عَبْدُ الأَعْلَی ، عَنْ بُرْدٍ ، عَنْ مَکْحُولٍ ، قَالَ : یَقْطَعُ صَلاَۃَ الرَّجُلِ الْمَرْأَۃُ وَالْحِمَارُ وَالْکَلْبُ۔
(٢٩١٨) حضرت مکحول فرماتے ہیں کہ مرد کی نماز عورت، گدھے اور کتے کے گذرے سے ٹوٹ جاتی ہے۔

2919

(۲۹۱۹) حَدَّثَنَا مُعْتَمِرُ بْنُ سُلَیْمَانَ ، عَنْ سَلْمٍ ، عَنْ قَتَادَۃَ ، قَالَ : قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ : یَقْطَعُ الصَّلاَۃَ الْکَلْبُ الأَسْوَدُ، وَالْمَرْأَۃُ الْحَائِضُ۔ (نسائی ۸۲۷)
(٢٩١٩) حضرت ابن عباس فرماتے ہیں کہ کالے کتے اور حائضہ کے گذرنے سے نماز ٹوٹ جاتی ہے۔

2920

(۲۹۲۰) حَدَّثَنَا مُعْتَمِرُ بْنُ سُلَیْمَانَ ، عَنْ سَلْمٍ ، عَنِ الْحَسَنِ ، قَالَ : یَقْطَعُ الصَّلاَۃَ الْکَلْبُ ، وَالْمَرْأَۃُ ، وَالْحِمَارُ۔
(٢٩٢٠) حضرت حسن فرماتے ہیں کہ کتے، عورت اور گدھے کے گذرنے سے سے نماز ٹوٹ جاتی ہے۔

2921

(۲۹۲۱) حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ ، عَنْ ہِشَامٍ ، عَنْ یَحْیَی ، عَنْ عِکْرِمَۃَ ، قَالَ : یَقْطَعُ الصَّلاَۃَ الْکَلْبُ ، وَالْمَرْأَۃُ ، وَالْخِنْزِیرُ ، وَالْحِمَارُ ، وَالْیَہُودِیُّ ، وَالنَّصْرَانِیُّ ، وَالْمَجُوسِیُّ۔ (ابوداؤد ۷۰۴)
(٢٩٢١) حضرت عکرمہ فرماتے ہیں کہ کتے، عورت، خنزیر، گدھے، یہودی ، عیسائی اور مجوسی کے گذرنے سے نماز ٹوٹ جاتی ہے۔

2922

(۲۹۲۲) حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ ، عَنْ زَمْعَۃَ ، عَنِ ابْنِ طَاوُوس ، عَنْ أَبِیہِ ، قَالَ : یَقْطَعُ الصَّلاَۃَ الْکَلْبُ ، قِیلَ لَہُ : فَالْمَرْأَۃُ؟ قَالَ : لاَ ، إنَّمَا ہُنَّ شَقَائِقُکُمْ ، أَخَوَاتُکُمْ وَأُمَّہَاتُکُمْ۔
(٢٩٢٢) حضرت طاوس نے ایک مرتبہ فرمایا کہ کتے کے گذرنے سے نماز ٹوٹ جاتی ہے۔ کسی نے پوچھا کیا عورت کے گذرنے سے بھی ٹوٹتی ہے ؟ فرمایا نہیں ، وہ تو تمہاری جنس کا حصہ ہیں، وہ تمہاری بہنیں اور مائیں ہیں۔

2923

(۲۹۲۳) حَدَّثَنَا ابْنُ عُیَیْنَۃَ ، عَنْ أَیُّوبَ ، عَنْ بَکْرٍ ؛ أَنَّ ابْنَ عُمَرَ أَعَادَ رَکْعَۃً مِنْ جِرْوٍ مَرَّ بَیْنَ یَدَیْہِ فِی الصَّلاَۃِ۔
(٢٩٢٣) حضرت بکر فرماتے ہیں کہ ایک مرتبہ نماز کے دوران حضرت ابن عمر کے آگے سے کتے کا پلّا گذرا تو انھوں نے اس رکعت کو دوبارہ پڑھا۔

2924

(۲۹۲۴) حَدَّثَنَا شَبَابَۃُ ، عَنْ ہِشَامِ بْنِ الْغَازِ ، قَالَ : سَمِعْتُ عَطَائً یَقُولُ : لاَ یَقْطَعُ الصَّلاَۃَ إِلاَّ الْکَلْبُ الأَسْوَدُ ، وَالْمَرْأَۃُ الْحَائِضُ۔
(٢٩٢٤) حضرت عطاء فرماتے ہیں کہ کالے کتے اور حائضہ عورت کے علاوہ کسی چیز کے گذرنے سے نماز نہیں ٹوٹتی۔

2925

(۲۹۲۵) مُحَمَّدُ بْنُ فُضَیْلٍ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الأَسْوَدِ ، عَنْ أَبِیہِ ، قَالَ : کَانَ ابْنُ مَسْعُودٍ إذَا مَرَّ أَحَدٌ بَیْنَ یَدَیْہِ وَہُوَ یُصَلِّی الْتَزَمَہُ حَتَّی یَرُدَّہُ ، وَیَقُولُ : إِنَّہُ لَیَقْطَعُ نِصْفَ صَلاَۃِ الْمَرْئِ مُرُورُ الْمَرْئِ بَیْنَ یَدَیْہِ۔
(٢٩٢٥) حضرت اسود فرماتے ہیں کہ اگر حضرت ابن مسعود کے آگے سے نماز کے دوران کوئی گذرنے لگتا تو اسے روکنے کی پوری کوشش کرتے اور فرماتے کہ نمازی کے آگے سے کسی کا گذرنا اس آدمی کی نماز کو خراب کردیتا ہے۔

2926

(۲۹۲۶) حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ الأَحْمَرِِِ ، وَابْنُ فُضَیْلٍ ، عَنْ دَاوُدَ بْنِ أَبِی ہِنْدٍ ، عَنِ الشَّعْبِیِّ ، قَالَ : إِنْ مَرَّ بَیْنَ یَدَیْک فَلاَ تَرُدَّہُ۔
(٢٩٢٦) حضرت شعبی فرماتے ہیں کہ اگر تمہارے آگے سے کوئی گذرنے لگے تو اسے مت روکو۔

2927

(۲۹۲۷) حَدَّثَنَا وَکِیعُ بْنُ الْجَرَّاحِ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنْ سَالِمٍ أَبِی النَّضْرِ ، عَنْ بُسْر بْنِ سَعِیدٍ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ أَبِی جُہَیمٍ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : لَوْ یَعْلَمُ أَحَدُکُمْ مَا لَہُ فِی الْمَمَرِّ بَیْنَ یَدَیْ أَخِیہِ وَہُوَ یُصَلِّی ۔ یعنی : مِنَ الإِثْمِ ، لَوَقَفَ أَرْبَعِینَ۔ (بخاری ۵۱۰۔ ابوداؤد ۷۰۱)
(٢٩٢٧) حضرت عبداللہ ابی جہیم سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا کہ اگر نمازی کے آگے سے گذرنے والا جان لے کہ اس عمل میں کتنا بڑا گناہ ہے تو چالیس (سال، مہینے یا دنوں) تک کھڑا رہے۔

2928

(۲۹۲۸) حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ یَزِیدَ بْنِ جَابِرٍ ، قَالَ : سَمِعْتُ عَبْدَ الْحَمِیدِ بْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَامِلَ عُمَرَ بْنِ عَبْدِ الْعَزِیزِ ، وَمَرَّ رَجُلٌ بَیْنَ یَدَیْہِ وَہُوَ یُصَلِّی ، فَجَبَذَہُ حَتَّی کَادَ یَخْرِقَ ثِیَابَہُ ، فَلَمَّا انْصَرَفَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : لَوْ یَعْلَمُ الْمَارُّ بَیْنَ یَدَیِ الْمُصَلِّی ، لَأَحَبَّ أَنْ یَنْکَسِرَ فَخْذُہُ ، وَلاَ یَمُرُّ بَیْنَ یَدَیْہِ۔
(٢٩٢٨) حضرت عبد الرحمن بن یزید فرماتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت عمر بن عبد العزیز کے گورنر عبد الحمید بن عبد الرحمن کے آگے سے ایک آدمی نماز کے دوران گذرنے لگا، تو انھوں نے اسے اس زور سے کھینچا کہ اس کے کپڑے پھٹنے کے قریب ہوگئے۔ جب انھوں نے نماز پوری کرلی تو فرمایا کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا ارشاد ہے کہ اگر نمازی کے آگے سے گذرنے والا جان لے کہ اس میں کتنا گناہ ہے تو وہ اپنی ران کے ٹوٹنے کو ترجیح دے لیکن نمازی کے آگے سے نہ گذرے۔

2929

(۲۹۲۹) حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ ، عَنْ کَہْمَسٍ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ بْنِ بُرَیْدَۃَ ، قَالَ : رَأَی أَبِی نَاسًا یَمُرُّ بَعْضُہُمْ بَیْنَ یَدَیْ بَعْضٍ فِی الصَّلاَۃِ ، فَقَالَ : تَرَی أَبْنَائَ ہَؤُلاَئِ إذَا أَدْرَکُوا یَقُولُونَ : إنَّا وَجَدْنَا آبَائَنَا کَذَلِکَ یَفْعَلُونَ۔
(٢٩٢٩) حضرت عبداللہ بن بریدہ فرماتے ہیں کہ میرے والد نے کچھ لوگوں کو دیکھا کہ وہ نماز میں ایک دوسرے کے آگے سے گذر رہے تھے، انھوں نے فرمایا کہ ان بچوں کو دیکھو جب یہ بڑے ہوجائیں گے تو کہیں گے کہ ہم نے اپنے بڑوں کو یونہی کرتے دیکھا تھا۔

2930

(۲۹۳۰) حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ ، حَدَّثَنَا عَاصِمٌ ، عَنِ ابْنِ سِیرِینَ ، قَالَ : کَانَ أَبُو سَعِیدٍ الْخُدْرِیُّ قَائِمًا یُصَلِّی ، فَجَائَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ الْحَارِثِ بْنِ ہِشَامٍ یَمُرُّ بَیْنَ یَدَیْہِ فَدفَعَہُ وَأَبَی إِلاَّ أَنْ یَمْضِیَ ، فَدَفَعَہُ أَبُو سَعِیدٍ فَطَرَحَہُ ، فَقِیلَ لَہُ: تَصْنَعُ ہَذَا بِعَبْدِ الرَّحْمَنِ ؟ فَقَالَ : وَاللَّہِ لَوْ أَبَی إِلاَّ أَنْ آخُذَہُ بِشَعْرِہِ ،لأَخَذْتُ۔
ّ (٢٩٣٠) حضرت ابن سیرین فرماتے ہیں کہ حضرت ابو سعید خدری نماز پڑھ رہے تھے کہ حضرت عبد الرحمن بن حارث بن ہشام ان کے آگے سے گذرنے لگے، حضرت ابو سعید نے انھیں روکا، لیکن انھوں نے گذرنے پر اصرار کیا تو حضرت ابو سعید نے انھیں زور سے پیچھے دھکیل دیا۔ حضرت ابو سعید سے کہا گیا کہ آپ عبد الرحمن کے ساتھ ایسا کرتے ہیں ؟ انھوں نے فرمایا کہ خدا کی قسم ! اگر مجھے ان کے بال پکڑ کر بھی روکنا پڑتا تو میں انھیں روکتا۔

2931

(۲۹۳۱) حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ الأَحْمَرِِِ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَجْلاَنَ ، عَنْ زَیْدِ بْنِ أَسْلَمَ ، عْن عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِی سَعِیدٍ الْخُدْرِیِّ ، عَنْ أَبِی سَعِیدٍ الْخُدْرِیِّ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : إِنْ جَائَ أَحَدٌ یَمُرُّ بَیْنَ یَدَیْہِ فَلْیُقَاتِلْہُ ، فَإِنَّمَا ہُوَ شَیْطَانٌ۔
(٢٩٣١) حضرت ابو سعید خدری سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا کہ اگر کوئی شخص نمازی کے آگے سے گذرنے لگے تو اس سے جھگڑا کرکے اسے روکے، کیونکہ یہ شیطان ہے۔

2932

(۲۹۳۲) حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ عُمَارَۃَ بْنِ عُمَیْرٍ ، عَنِ الأَسْوَدِ ، قَالَ : قَالَ عَبْدُ اللہِ : مَنِ اسْتَطَاعَ مِنْکُمْ أَنْ لاَ یَمُرَّ بَیْنَ یَدَیْہِ وَہُوَ یُصَلِّی فَلْیَفْعَلْ ، فَإِنَّ الْمَارَّ بَیْنَ یَدَیِ الْمُصَلِّی أَنْقَصُ مِنَ الْمُمَرِّ عَلَیْہِ۔
(٢٩٣٢) حضرت عبداللہ فرماتے ہیں کہ جو تم میں سے اس بات کی طاقت رکھتا ہو کہ نماز کے دوران کسی کوا پنے آگے سے نہ گذرنے دے تو ایسا ضرور کرلے، کیونکہ گذرنے والا اس نمازی سے زیادہ اپنا نقصان کررہا ہوتا ہے۔

2933

(۲۹۳۳) حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَیَّۃَ ، عَنْ أَیُّوبَ ، قَالَ : قُلْتُ لِسَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ : أَدَعُ أَحَدًا یَمُرُّ بَیْنَ یَدَیَّ ؟ قَالَ : لاَ ، قُلْتُ: فَإِنْ أَبَی ، قَالَ : فَمَا تَصْنَعُ ؟ قُلْتُ : بَلَغَنِی أَنَّ ابْنَ عُمَرَ کَانَ لاَ یَدَعُ أَحَدًا یَمُرُّ بَیْنَ یَدَیْہِ ، قَالَ : إِنْ ذَہَبْتَ تَصْنَعُ صَنِیعَ ابْنِ عُمَرَ دُقَّ أَنْفُکَ۔
(٢٩٣٣) حضرت ایوب کہتے ہیں کہ میں نے حضرت سعید بن جبیر سے پوچھا کہ اگر کوئی میرے آگے سے گذرے تو کیا میں اسے گذرنے دوں ؟ انھوں نے فرمایا نہیں۔ میں نے کہا اگر وہ گذرنے پر اصرار کرنے لگے۔ حضرت سعید نے فرمایا کہ پھر تم کیا کرو گے ؟ میں نے کہا کہ مجھے حضرت ابن عمر کا یہ قول پہنچا ہے کہ جب تم میں سے کوئی نماز پڑھ رہا ہو توا پنے آگے سے کسی کو نہ گذرنے دے۔ حضرت سعید نے فرمایا کہ اگر تم حضرت ابن عمر کے عمل کو اپنانا چاہتے ہو تو اپنا ناک توڑ دو !

2934

(۲۹۳۴) حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ ، عَنْ شُعْبَۃَ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّۃَ ، عَنْ یَحْیَی بْنِ الْجَزَّارِ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ؛ أَنَّ النَّبِیَّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ کَانَ یُصَلِّی فَجَعَلَ جَدْیٌ یُرِیدُ أَنْ یَمُرَّ بَیْنَ یَدَیِ النَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، فَجَعَلَ یَتَقَدَّمُ حَتَّی نَزَا الْجَدْیُ۔ (ابوداؤد ۷۰۹۔ احمد ۱/۲۹۱)
(٢٩٣٤) حضرت ابن عباس فرماتے ہیں کہ اگر نبی پاک (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نماز پڑھ رہے ہوتے اور کوئی بکری کا بچہ بھی آپ کے آگے سے گذرنے لگتا تو آپ آگے بڑھ کر اس کو روک لیتے۔

2935

(۲۹۳۵) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ أُسَامَۃَ بْنِ زَیْدٍ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ قَیْسٍ ، عَنْ أُمِّہِ ، عَنْ أُمِّ سَلَمَۃَ ، قَالَتْ : کَانَ النَّبِیُّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یُصَلِّی فَمَرَّ بَیْنَ یَدَیْہِ عَبْدُ اللہِ ، أَوْ عُمَرُ بْنُ أَبِی سَلَمَۃَ ، فَقَالَ : بِیَدِہِ ، فَرَجَعَ ، فَمَرَّتْ زَیْنَبُ ابْنَۃُ أُمِّ سَلَمَۃَ ، فَقَالَ : بِیَدِہِ ہَکَذَا ، فَمَضَتْ ، فَلَمَّا صَلَّی رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، قَالَ : ہُنَّ أَغْلَبُ۔ (احمد ۶/۲۹۴)
(٢٩٣٥) حضرت ام سلمہ فرماتی ہیں کہ حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نماز پڑھ رہے تھے کہ آپ کے آگے سے عبداللہ بن ابی سلمہ یا عمر بن ابی سلمہ گذرنے لگا۔ حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے انھیں ہاتھ سے اشارہ کیا تو وہ رک گئے۔ پھر زینب بنت ابی سلمہ گذرنے لگیں، حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے انھیں بھی ہاتھ سے اشارہ کیا لیکن وہ نہیں رکیں اور آگے سے گذر گئیں۔ جب حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے نماز مکمل کرلی تو فرمایا کہ یہ لڑکیاں ہم پر غالب ہیں۔

2936

(۲۹۳۶) حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ الأَحْمَرِِِ سُلَیْمَانُ بْنِ حَیَّانَ ، عَنْ سُلَیْمَانَ التَّیْمِیِّ ، عَنْ أَبِی مِجْلَزٍ ، قَالَ : بَادَرَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ لِہِرٍّ ، أَوْ ہِرَّۃٍ أَنْ تَمُرَّ بَیْنَ یَدَیْہِ۔ (طبرانی ۴۹۶۵)
(٢٩٣٦) حضرت ابو مجلز فرماتے ہیں کہ نبی پاک (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے نماز میں ایک بلی کو اپنے آگے سے گذرنے سے روکا تھا۔

2937

(۲۹۳۷) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، قَالَ : حدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِیزِ التَّنُوخِیُّ ، عَنْ مَوْلًی لِیَزِیدَ بْنِ نِمْرَانَ ، عَنْ یَزِیدَ بْنِ نِمْرَانَ ، قَالَ : رَأَیْتُ رَجُلاً مُقْعَدًا ، فَقَالَ : مَرَرْتُ بَیْنَ یَدَیِ النَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ وَأَنَا عَلَی حِمَارٍ وَہُوَ یُصَلِّی ، فَقَالَ : اللَّہُمَّ اقْطَعْ أَثَرَہُ ، فَمَا مَشَیْتُ عَلَیْہَا۔ (ابوداؤد ۷۰۶۔ احمد ۴/۳۷۷)
(٢٩٣٧) حضرت یزید بن نمران کہتے ہیں کہ مجھ سے ایک اپاہج شخص نے بیان کیا میں ایک مرتبہ نبی پاک (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے آگے سے گذرا آپ نماز پڑھ رہے تھے، میں گدھے پر سوار تھا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے میرے حق میں بددعا کی کہ اے اللہ ! یہ اپنے پاؤں پر نہ چل سکے۔ بس اس کے بعد سے میں اپنے قدموں پر چلنے کے قابل نہ رہا۔

2938

(۲۹۳۸) حَدَّثَنَا ابْنُ فُضَیْلٍ ، عَنْ فِطْرٍ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ دِینَارٍ ، قَالَ : مَرَرْت بَیْنَ یَدَیِ ابْنِ عُمَرَ وَہُوَ فِی الصَّلاَۃِ ، فَارْتَفَعَ مِنْ قُعُودِہِ ، ثُمَّ دَفَعَ فِی صَدْرِی۔
(٢٩٣٨) حضرت عمرو بن دینار کہتے ہیں کہ میں حضرت ابن عمر کے آگے سے گذرا وہ نماز پڑھ رہے تھے، وہ اپنے قعود سے کھڑے ہوئے اور میرے سینے سے مجھے دھکا دیا۔

2939

(۲۹۳۹) حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ مَنْصُورٍ ، قَالَ : حدَّثَنَا ہُرَیْمٌ ، عَنْ بَیَانٍ ، عَنْ وَبَرَۃَ ، قَالَ : مَا رَأَیْت أَحَدًا أَشَدَّ عَلَیْہِ أَنْ یُمَرَّ بَیْنَ یَدَیْہِ فِی صَلاَۃٍ مِنْ إبْرَاہِیمَ النَّخَعِیِّ ، وَعَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الأَسْوَدِ۔
(٢٩٣٩) حضرت وبرہ فرماتے ہیں کہ میں نے نماز میں آگے سے گذرنے والوں کو روکنے کے معاملے میں حضرت ابراہیم نخعی اور حضرت عبدالرحمن بن اسود سے زیادہ شدت کسی کو برتتے نہیں دیکھا۔

2940

(۲۹۴۰) حَدَّثَنَا ابْنُ إدْرِیسَ ، عَنْ عَاصِمِ بْنِ کُلَیْبٍ ، عَنْ أَبِیہِ ، عَنْ وَائِلِ بْنِ حُجْرٍ ؛ أَنَّ النَّبِیَّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ جَلَسَ ، فَثَنَی الْیُسْرَی وَنَصَبَ الْیُمْنَی ، یَعْنِی فِی الصَّلاَۃِ۔
(٢٩٤٠) حضرت وائل بن حجر فرماتے ہیں کہ نبی پاک (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نماز میں اس طرح بیٹھے کہ آپ نے اپنے بائیں پاؤں کو بچھایا اور دائیں پاؤں کو کھڑا رکھا۔

2941

(۲۹۴۱) حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ ، عَنْ حُسَیْنٍ الْمُعَلِّمِ ، عَنْ بُدَیْلٍ ، عَنْ أَبِی الْجَوْزَائِ ، عَنْ عَائِشَۃَ ، قَالَتْ : کَانَ النَّبِیُّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ إذَا سَجَدَ فَرَفَعَ رَأْسَہُ لَمْ یَسْجُدْ حَتَّی یَسْتَوِیَ جَالِسًا ، وَکَانَ یَفْرِشُ رِجْلَہُ الْیُسْرَی، وَیَنْصِبُ رِجْلَہُ الْیُمْنَی۔
(٢٩٤١) حضرت عائشہ فرماتی ہیں کہ نبی پاک (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جب سجدہ سے سر اٹھاتے تو اس وقت تک دوسرے سجدے میں نہ جاتے جب تک پوری طرح بیٹھ نہ جاتے، آپ بیٹھتے ہوئے بائیں پاؤں کو نیچے بچھاتے اور دائیں پاؤں کو کھڑا رکھتے تھے۔

2942

(۲۹۴۲) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنِ الزُّبَیْرِ بْنِ عَدِیٍّ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ ، قَالَ : کَانَ النَّبِیُّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ إذَا جَلَسَ فِی الصَّلاَۃِ افْتَرَشَ رِجْلَہُ الْیُسْرَی حَتَّی اسْوَدَّ ظَہْرُ قَدَمَیْہِ۔ (ابوداؤد ۴۵۔ عبدالرزاق ۳۰۳۷)
(٢٩٤٢) حضرت ابراہیم فرماتے ہیں کہ نبی پاک (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جب نماز میں بیٹھتے تو اپنے بائیں پاؤں کو بچھا کر رکھتے تھے، یہاں تک کہ اس عمل کی وجہ سے آپ کے پاؤں کا ظاہری حصہ سیاہ ہوگیا تھا۔

2943

(۲۹۴۳) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ ہِشَامِ بْنِ سَعْدٍ ، عَنْ یَزِیدَ بْنِ عَبْدِ اللہِ بْنِ قُسَیْطٍ ، قَالَ : کَانَ النَّبِیُّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یَفْتَرِشُ الْیُسْرَی ، وَیَنْصِبُ الْیُمْنَی۔
(٢٩٤٣) حضرت یزید بن عبداللہ بن قسیط فرماتے ہیں کہ نبی پاک (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) بائیں پاؤں کو بچھاتے تھے اور دائیں پاؤں کو کھڑا رکھتے تھے۔

2944

(۲۹۴۴) حَدَّثَنَا ابْنُ فُضَیْلٍ ، وَأَبُو أُسَامَۃَ ، عَنْ یَحْیَی بْنِ سَعِیدٍ ، عَنِ الْقَاسِمِ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ بْنِ عَبْدِ اللہِ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ : إنَّ مِنْ سُنَّۃِ الصَّلاَۃِ أَنْ تَفترِشَ الْیُسْرَی ، وَأَنْ تَنْصِبَ الْیُمْنَی۔ (بخاری ۸۲۷۔ ابوداؤد ۴۵)
(٢٩٤٤) حضرت ابن عمر فرماتے ہیں کہ نما زکی سنت یہ ہے کہ بائیں پاؤں کو بچھایا جائے اور دائیں پاؤں کو کھڑا رکھا جائے۔

2945

(۲۹۴۵) حَدَّثَنَا عَبْدُ الأَعْلَی ، عَنِ الْجُرَیرِیِّ ، عَنْ أَبِی نَضْرَۃَ ، عَنْ کَعْبٍ ، قَالَ : إذَا قَعَدْتَ فَافْترِشْ رِجْلَک الْیُسْرَی ، فَإِنَّہُ أَقْوَمُ لِصَلاَتِکَ وَلِصُلْبِک۔
(٢٩٤٥) حضرت کعب فرماتے ہیں کہ جب تم نماز میں بیٹھو تو اپنے بائیں پاؤں کو بچھاؤ ، کیونکہ اس میں تمہاری نماز اور تمہاری کمر کے لیے زیادہ بہتری ہے۔

2946

(۲۹۴۶) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ وَالْفَضْلُ بْنُ دُکَیْنٍ ، عَنْ إسْرَائِیلَ ، عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ ، عَنِ الْحَارِثِ ، عَنْ عَلِیٍّ ؛ أَنَّہُ کَانَ یَنْصِبُ الْیُمْنَی ، وَیَفْترِشُ الْیُسْرَی۔
(٢٩٤٦) حضرت حارث فرماتے ہیں کہ حضرت علی دائیں پاؤں کو کھڑا رکھتے تھے اور بائیں پاؤں کو بچھا کر رکھتے تھے۔

2947

(۲۹۴۷) حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ ، عَنْ ہِشَامٍ ، عَنِ الْحَسَنِ ، قَالَ : کَانَ رُبَّمَا أَضْجَعَ رِجْلَیْہِ جَمِیعًا ، وَرُبَّمَا أَضْجَعَ الْیُمْنَی وَنَصَبَ الْیُسْرَی ۔ وَکَانَ مُحَمَّدٌ إذَا جَلَسَ نَصَبَ الْیُمْنَی وَأَضْجَعَ الْیُسْرَی۔
(٢٩٤٧) حضرت ہشام فرماتے ہیں کہ حضرت حسن بعض اوقات اپنے دونوں پاؤں بچھا لیتے تھے اور بعض اوقات دائیں پاؤں کو بچھاتے اور بائیں پاؤں کو کھڑا رکھتے تھے۔ اور حضرت محمد جب نماز میں بیٹھتے تو دائیں پاؤں کو کھڑا رکھتے اور بائیں کو بچھا لیتے تھے۔

2948

(۲۹۴۸) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ مُحِلٍّ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ ؛ مِثْلُ قَوْلِ مُحَمَّدٍ۔
(٢٩٤٨) ایک اور سند سے یہی بات منقول ہے۔

2949

(۲۹۴۹) حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ مُسْہِرٍ ، عَنْ لَیْثٍ ، عَنْ مُجَاہِدٍ ، عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ ، قَالَ : نَہَانِی خَلِیلِی أَنْ أُقْعِیَ کَإِقْعَائِ الْقِرْدِ۔ (بخاری ۱۹۸۱۔ مسلم ۸۵)
(٢٩٤٩) حضرت ابوہریرہ فرماتے ہیں کہ مجھے میرے خلیل (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس بات سے منع کیا کہ میں بندر کے بیٹھنے کی طرح بیٹھوں۔

2950

(۲۹۵۰) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ ، عَنِ الْحَارِثِ ، عَنْ عَلِیٍّ ؛ أَنَّہُ کَرِہَ الإِقْعَائَ فِی الصَّلاَۃِ ، وَقَالَ : عُقْبَۃُ الشَّیْطَانِ۔
(٢٩٥٠) حضرت حارث فرماتے ہیں کہ حضرت علی نماز میں پنڈلی اور رانوں کو ملا کر کو لہوں کے بل بیٹھنے کو مکروہ خیال فرماتے تھے اور یہ کہتے کہ یہ شیطان کا انداز ہے۔

2951

(۲۹۵۱) حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ ، عَنْ حَجَّاجٍ ، عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ ، عَنِ الْحَارِثِ ، عَنْ عَلِیٍّ ؛ أَنَّہُ کَرِہَ الإِقْعَائَ فِی الصَّلاَۃِ۔
(٢٩٥١) حضرت حارث فرماتے ہیں کہ حضرت علی نماز میں پنڈلی اور رانوں کو ملا کر کو لہوں کے بل بیٹھنے کو مکروہ سمجھتے تھے۔

2952

(۲۹۵۲) حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ سَعِیدٍ ، عَنِ ابْنِ عَجْلاَنَ ، عَنْ سَعِیدٍ الْمَقْبُرِیِّ ، قَالَ : صَلَّیْت إلَی جَنْبِ أَبِی ہُرَیْرَۃَ ، فَانْتَصَبْتُ عَلَی صُدُورِ قَدَمِی ، فَجَذَبَنِی حَتَّی اطْمَأْنَنْت۔
(٢٩٥٢) حضرت سعید بن مقبری کہتے ہیں کہ میں نے حضرت ابوہریرہ کے ساتھ نماز پڑھی، میں اپنے قدموں کے اگلے حصہ پر بیٹھا تو انھوں نے مجھے کھینچا یہاں تک کہ میں ا طمینان سے بیٹھ گیا۔

2953

(۲۹۵۳) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنْ مُغِیرَۃَ ، عَنْ إِبْرَاہِیمَ ؛ أَنَّہُ کَرِہَ الإِقْعَائَ ، وَالتَّوَرُّکَ۔
(٢٩٥٣) حضرت ابراہیم نے نماز میں پنڈلی اور رانوں کو ملا کر کو لہوں کے بل بیٹھنے اور اس طرح بیٹھنے کو مکروہ خیال فرمایا کہ نمازی اپنے دائیں کولہے کو دائیں پاؤں پر اس طرح رکھے کہ وہ کھڑا ہو اور انگلیوں کا رخ قبلہ کی طرف ہو، نیز بائیں کولہے کو زمین پر ٹیکے اور بائیں پاؤں کو پھیلا کر دائیں طرف کونکالے۔

2954

(۲۹۵۴) حَدَّثَنَا عَبْدُ الأَعْلَی ، عَنْ ہِشَامٍ ، عَنِ الْحَسَنِ وَمُحَمَّدٍ ؛ کَرِہَا الإِقْعَائَ فِی الصَّلاَۃِ۔
(٢٩٥٤) حضرت حسن اور حضرت محمد نما زمین پنڈلی اور رانوں کو ملا کر کو لہوں کے بل بیٹھنے کو مکروہ خیال فرماتے تھے۔

2955

(۲۹۵۵) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ إسْرَائِیلَ ، عَنْ جَابِرٍ ، عَنْ عَامِرٍ ؛ أَنَّہُ کَرِہَ الإِقْعَائَ بَیْنَ السَّجْدَتَیْنِ۔
(٢٩٥٥) حضرت جابر فرماتے ہیں کہ حضرت عامر نے دونوں سجدوں کے درمیان پنڈلی اور رانوں کو ملا کر کو لہوں کے بل بیٹھنے کو مکروہ بتایا ہے۔

2956

(۲۹۵۶) حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ ، عَنْ حُسَیْنٍ الْمُعَلِّمِ ، عَنْ بُدَیْلٍ ، عَنْ أَبِی الْجَوْزَائِ ، عَنْ عَائِشَۃَ ، قَالَتْ : کَانَ النَّبِیُّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یَنْہَی عَنْ عُقْبَۃِ الشَّیْطَانِ۔
(٢٩٥٦) حضرت عائشہ فرماتی ہیں کہ نبی پاک (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے نماز میں پنڈلی اور رانوں کو ملا کر کو لہوں کے بل بیٹھنے سے منع کیا ہے۔

2957

(۲۹۵۷) حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَیَّۃَ ، عَنْ لَیْثٍ، عَنْ طَاوُوسٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: مِنَ السُّنَّۃِ أَنْ تَضَعَ أَلْیَتَیْک عَلَی عَقِبَیْک فِی الصَّلاَۃِ۔ (ترمذی ۲۸۳۔ ابوداؤد ۸۴۱)
(٢٩٥٧) حضرت ابن عباس فرماتے ہیں کہ نماز میں سنت یہ ہے کہ تم اپنے کو لہوں کو اپنے پیچھے کے حصہ والی زمین کی طرف رکھو۔

2958

(۲۹۵۸) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَیْلٍ، عَنْ لَیْثٍ، عَنْ عَطَائٍ، عَنْ جَابِرٍ، وَأَبِی سَعِیدٍ؛ أَنَّہُمَا کَانَا یُقْعِیَانِ بَیْنَ السَّجْدَتَیْنِ۔
(٢٩٥٨) حضرت عطا فرماتے ہیں کہ حضرت جابر اور حضرت ابو سعید نماز میں پنڈلی اور رانوں کو ملا کر کو لہوں کے بل بیٹھا کرتے تھے۔

2959

(۲۹۵۹) حَدَّثَنَا ابْنُ فُضَیْلٍ ، عَنْ لَیْثٍ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ : کَانَ یُقْعِی بَیْنَ السَّجْدَتَیْنِ۔
(٢٩٥٩) حضرت نافع فرماتے ہیں کہ حضرت ابن عمر نماز میں پنڈلی اور رانوں کو ملا کر کو لہوں کے بل بیٹھا کرتے تھے۔

2960

(۲۹۶۰) حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ عَطِیَّۃَ ، قَالَ : رَأَیْتُ الْعَبَادَلَۃَ یُقْعُونَ فِی الصَّلاَۃِ بَیْنَ السَّجْدَتَیْنِ ، یَعْنِی عَبْدَ اللہِ بْنَ الزُّبَیْرِ ، وَابْنَ عُمَرَ ، وَابْنَ عَبَّاسٍ۔
(٢٩٦٠) حضرت عطیہ فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت عبداللہ بن زبیر، حضرت ابن عمر اور حضرت ابن عباس کو دیکھا وہ دونوں سجدوں کے درمیان پنڈلی اور رانوں کو ملا کر کو لہوں کے بل بیٹھتے تھے۔

2961

(۲۹۶۱) حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَیْرٍ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، قَالَ : رَأَیْتُ عَطِیَّۃَ یُقْعِی بَیْنَ السَّجْدَتَیْنِ ، فَقُلْتُ لَہُ ، فَقَالَ : رَأَیْت ابْنَ عُمَرَ ، وَابْنَ عَبَّاسٍ ، وَابْنَ الزُّبَیْرِ ، یُقْعُونَ بَیْنَ السَّجْدَتَیْنِ۔
(٢٩٦١) حضرت اعمش کہتے ہیں کہ میں نے حضرت عطیہ کو دیکھا کہ وہ دونوں سجدوں کے درمیان پنڈلی اور رانوں کو ملا کر کو لہوں کے بل بیٹھے ہوئے تھے، میں نے اس بارے میں ان سے سوال کیا تو انھوں نے فرمایا کہ میں نے حضرت عبداللہ بن زبیر، حضرت ابن عمر اور حضرت ابن عباس کو دیکھا وہ دونوں سجدوں کے درمیان پنڈلی اور رانوں کو ملا کر کو لہوں کے بل بیٹھتے تھے۔

2962

(۲۹۶۲) حَدَّثَنَا یَعْلَی بْنُ عُبَیْدٍ ، عَنْ سُقَیفِ بْنِ بِشْرٍ الْعِجْلِیّ ، قَالَ : رَأَیْتُ طَاوُوسًا یُقْعِی بَیْنَ أَرْبَعِ رَکَعَاتٍ حِینَ یَجْلِسُ۔
(٢٩٦٢) حضرت سقیف بن بشر فرماتے ہیں کہ میں حضرت طاوس کو دیکھا کہ چار رکعات والی نماز کے درمیان پنڈلی اور رانوں کو ملا کر کو لہوں کے بل بیٹھے دیکھا ہے۔

2963

(۲۹۶۳) حَدَّثَنَا یَعْلَی بْنُ عُبَیْدٍ ، عَنْ مُوسَی الطَّحَّانِ ، قَالَ : رَأَیْتُ مُجَاہِدًا یُقْعِی بَیْنَ السَّجْدَتَیْنِ۔۔
(٢٩٦٣) حضرت موسیٰ طحان کہتے ہیں کہ میں نے حضرت مجاہد کو دونوں سجدوں کے درمیان پنڈلی اور رانوں کو ملا کر کو لہوں کے بل بیٹھے دیکھا ۔

2964

(۲۹۶۴) حَدَّثَنَا عُبَیْدُ اللہِ، عَنْ إسْرَائِیلَ، عَنْ جَابِرٍ، عَنْ أَبِی جَعْفَرٍ؛ أَنَّہُ کَانَ یَجْلِسُ عَلَی عَقِبَیْہِ بَیْنَ السَّجْدَتَیْنِ۔
(٢٩٦٤) حضرت جابر فرماتے ہیں کہ حضرت ابو جعفر دونوں سجدوں کے درمیان اپنے کو لہوں کے بل بیٹھا کرتے تھے۔

2965

(۲۹۶۵) حَدَّثَنَا الثَّقَفِیُّ ، عَنْ عُبَیْدِ اللہِ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ؛ أَنَّہُ کَانَ إذَا جَلَسَ ثَنَی قَدَمَیْہِ۔
(٢٤٦٥) حضرت نافع فرماتے ہیں کہ حضرت ابن عمر جب نماز میں بیٹھتے تو اپنے قدموں کو موڑ لیتے تھے۔

2966

(۲۹۶۶) حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ غِیَاثٍ، عَنِ ابْنِ عَوْنٍ ، عَنِ ابْنِ سِیرِینَ ، عَنْ أَبِی سَعِیدٍ الْخُدْرِیِّ ؛ أَنَّہُ کَانَ یُصَلِّی وَالْمَرْأَۃُ تَمُرُّ بِہِ یَمِینًا وَشِمَالاً ، فَلاَ یَرَی بِذَلِکَ بَأْسًا ، قَالَ : وَکَانَ ابْنُ سِیرِینَ إذَا قَامَتْ بِحِذَائِہِ ، سَبَّحَ بِہَا۔
(٢٩٦٦) حضرت ابن سیرین فرماتے ہیں کہ حضرت ابو سعید خدری نماز پڑھ رہے ہوتے تھے اور ان کے آگے سے کوئی عورت گذر جاتی تو وہ اس میں کوئی حرج نہیں سمجھتے تھے۔ اور حضرت ابن سیرین کی عادت تھی کہ اگر کوئی عورت ان کے برابر آکر کھڑی ہوجاتی تو اسے ہٹانے کے لیے تسبیح پڑھا کرتے تھے۔

2967

(۲۹۶۷) حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ ، قَالَ : أَخبرنَا مُغِیرَۃُ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ ؛ أَنَّہُ کَانَ لاَ یَرَی بَأْسًا أَنْ تَمُرَّ الْمَرْأَۃُ ، عَلی یَمِینِ الرَّجُلِ ، وَعَنْ یَسَارِہِ ، وَہُوَ یُصَلِّی۔
(٢٩٦٧) حضرت مغیرہ فرماتے ہیں کہ حضرت ابراہیم اس بات میں کوئی حرج نہ سمجھتے تھے کہ نماز پڑھتے ہوئے آدمی کے دائیں یا بائیں جانب سے کوئی عورت گذر جائے۔

2968

(۲۹۶۸) حَدَّثَنَا حَفْصٌ ، عَنْ حَجَّاجٍ ، قَالَ : سَأَلْتُ عَطَائً عَنْہُ ؟ فَلَمْ یَرَ بِہِ بَأْسًا ، قَالَ: وَحَدَّثَنِی مَنْ سَأَلَ إبْرَاہِیمَ، فَکَرِہَہُ۔
(٢٩٦٨) حضرت حجاج کہتے ہیں کہ میں نے حضرت عطاء سے اس بارے میں سوال کیا تو انھوں نے اس میں کوئی حرج نہ ہونے کا فتوی دیا جبکہ حضرت ابراہیم سے سوال کرنے والے شخص نے بتایا کہ وہ اسے مکروہ سمجھتے تھے۔

2969

(۲۹۶۹) حَدَّثَنَا عَبَّادُ بْنُ الْعَوَّامِ ، عَنِ الشَّیْبَانِیِّ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ بْنِ شَدَّادٍ ، قَالَ : حدَّثَتْنِی مَیْمُونَۃُ ، قَالَتْ : کَانَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یُصَلِّی وَأَنَا بِحِذَائِہِ ، فَرُبَّمَا أَصَابَنِی ثَوْبُہُ إذَا سَجَدَ ،وَکَانَ یُصَلِّی عَلَی الْخُمْرَۃِ۔
(٢٩٦٩) حضرت میمونہ فرماتی ہیں کہ نبی پاک (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نماز پڑھ رہے ہوتے تھے اور میں آپ کے برابر میں ہوتی تھی، اور بعض اوقات تو سجدے میں آپ کا کپڑا بھی میرے ساتھ لگ جاتا تھا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کھجور کی چھال کی بنی چٹائی پر نماز پڑھا کرتے تھے۔

2970

(۲۹۷۰) حَدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ دُکَیْنٍ ، عَنْ زُہَیْرٍ ، عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ ، قَالَ : حدَّثَنِی مُصْعَبُ بْنُ سَعْدٍ ، قَالَ : کَانَ حِذَائَ قِبْلَۃِ سَعْدٍ تَابُوتٌ ، وَکَانَتِ الْخَادِمُ تَجِیئُ فَتَأْخُذُ حَاجَتَہَا عَنْ یَمِینِہِ ، وَعَنْ شِمَالِہِ لاَ تَقْطَعُ صَلاَتَہُ۔
(٢٩٧٠) حضرت مصعب بن سعد فرماتے ہیں کہ حضرت سعد کے قبلے کی جانب ایک الماری تھی، خادمہ ان کے دائیں اور بائیں جانب سے اپنی ضرورت کی چیز لینے کے لیے آیا کرتی تھی لیکن وہ اپنی نماز نہ توڑتے تھے۔

2971

(۲۹۷۱) حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ ، عَنْ عُثْمَانَ بْنِ غِیَاثٍ ، قَالَ : سَأَلْتُ الْحَسَنَ عَنِ الْمَرْأَۃِ تَمُرُّ بِجَنْبِ الرَّجُلِ وَہُوَ یُصَلِّی ؟ فَقَالَ : لاَ بَأْسَ إِلاَّ أَنْ تَعِنَّ بَیْنَ یَدَیْہِ۔
(٢٩٧١) حضرت عثمان بن غیاث فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت حسن سے سوال کیا کہ اگر کوئی آدمی نماز پڑھ رہا ہو اور کوئی عورت اس کے پاس سے گذر جائے تو کیا حکم ہے ؟ انھوں نے فرمایا اگر اس کے آگے سے نہ گذرے تو کوئی حرج نہیں۔

2972

(۲۹۷۲) حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ ، عَنِ ابْنِ عَوْنٍ ، عَنِ ابْنِ سِیرِینَ ، قَالَ : کَانَ یُکْرَہُ أَنْ تُصَلِّیَ الْمَرْأَۃُ بِحِذَائِ الرَّجُلِ إذَا کَانَ یُصَلِّی۔
(٢٩٧٢) حضرت ابن سیرین اس بات کو مکروہ خیال فرماتے تھے کہ کوئی عورت نماز میں آدمی کے ساتھ کھڑی ہو۔

2973

(۲۹۷۳) حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ وَوَکِیعٌ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ عُمَارَۃَ ، عَنْ أَبِی مَعْمَرٍ ، عَنْ أَبِی مَسْعُودٍ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : لاَ تُجْزِیء صَلاَۃٌ لاَ یُقِیمُ الرَّجُلُ فِیہَا صُلْبَہُ فِی الرُّکُوعِ وَالسُّجُودِ۔ (ابوداؤد ۵۸۱۔ احمد ۴/۱۲۲)
(٢٩٧٣) حضرت ابو مسعود سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا کہ اس آدمی کی نماز درست نہیں ہوتی جس کی کمر رکوع اور سجدے میں سیدھی نہ ہو۔

2974

(۲۹۷۴) حَدَّثَنَا مُلاَزِمُ بْنُ عَمْرِو ، عَنْ عَبْدِ اللہِ بْنِ بَدْرٍ ، قَالَ : حدَّثَنِی عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَلِیِّ بْنِ شَیْبَانَ ، عَنْ أَبِیہِ عَلِیِّ بْنِ شَیْبَانَ ، وَکَانَ مِنَ الْوَفْدِ ، قَالَ : خَرَجْنَا حَتَّی قَدِمْنَا عَلَی نَبِیِّ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فَبَایَعْنَاہُ ، وَصَلَّیْنَا مَعَہُ ، فَلَمَحَ بِمُؤْخَرِ عَیْنِہِ إلَی رَجُلٍ لاَ یُقِیمُ صُلْبَہُ فِی الرُّکُوعِ وَالسُّجُودِ ، فَلَمَّا قَضَی النَّبِیُّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ الصَّلاَۃَ ، قَالَ : یَا مَعْشَرَ الْمُسْلِمِینَ ، لاَ صَلاَۃَ لمن لاَ یُقِیمُ صُلْبَہُ فِی الرُّکُوعِ وَالسُّجُودِ۔ (احمد ۴/۲۳۔ ابن حبان ۲۲۰۲)
(٢٩٧٤) حضرت علی بن شیبان کہتے ہیں کہ ہم ایک وفد کی صورت میں حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضر ہوئے اور ہم نے آپ کے ہاتھ پر بیعت کی اور آپ کے ساتھ نماز پڑھی۔ دورانِ نماز آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کن اکھیوں سے ایک آدمی کو دیکھا جس کی کمر رکوع اور سجدے میں سیدھی نہیں تھی۔ جب آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے نماز پوری کرلی تو فرمایا کہ اے مسلمانو کی جماعت ! اس شخص کی نماز نہیں ہوتی جس کی کمر رکوع اور سجدے میں سیدھی نہ ہو۔

2975

(۲۹۷۵) حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ الأَحْمَرِِِ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَجْلاَنَ ، عَنْ عَلِیِّ بْنِ یَحْیَی بْنِ خَلاَّدٍ ، عَنْ أَبِیہِ ، عَنْ عَمِّہِ ، وَکَانَ بَدْرِیًّا ، قَالَ : کُنَّا جُلُوسًا مَعَ رَسُولِ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، فَدَخَلَ رَجُلٌ فَصَلَّی صَلاَۃً خَفِیفَۃً لاَ یُتِمُّ رُکُوعًا ، وَلاَ سُجُودًا ، وَرَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یَرْمُقُہُ وَنَحْنُ لاَ نَشْعُرُ ، قَالَ : فَصَلَّی ، ثُمَّ جَائَ فَسَلَّمَ عَلَی النَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، فَرَدَّ عَلَیْہِ فَقَالَ : أَعِدْ فَإِنَّک لَمْ تُصَلِّ ، قَالَ : فَفَعَلَ ذَلِکَ ، ثَلاَثًا ، کُلَّ ذَلِکَ یَقُولُ لَہُ : أَعِدْ فَإِنَّک لَمْ تُصَلِّ ، فَلَمَّا کَانَ فِی الرَّابِعَۃِ ، قَالَ : یَا رَسُولَ اللہِ ، عَلِّمْنِی ، فَقَدْ وَاللَّہِ اجْتَہَدْتُ ، فَقَالَ : إذَا قُمْتَ إلَی الصَّلاَۃِ فَاسْتَقْبِلِ الْقِبْلَۃَ ، ثُمَّ کَبِّرْ ، ثُمَّ اقْرَأْ ، ثُمَّ ارْکَعْ ، حَتَّی تَطْمَئِنَّ رَاکِعًا ، ثُمَّ ارْفَعْ حَتَّی تَطْمَئِنَّ قَائِمًا ، ثُمَّ اسْجُدْ حَتَّی تَطْمَئِنَّ ساجدًا ، ثُمَّ اجْلِسْ حَتَّی تَطْمَئِنَّ جَالِسًا ، ثُمَّ قُمْ ، فَإِذَا فَعَلْتَ ذَلِکَ فَقَدْ تَمَّتْ صَلاَتُک ، وَمَا نَقَصْتَ مِنْ ذَلِکَ ، نَقَصْتَ مِنْ صَلاَتِک۔ (ابوداؤد ۸۵۶۔ احمد ۴/۳۴۰)
(٢٩٧٥) حضرت علی بن یحییٰ بن خلاد اپنے والد سے اور وہ اپنے چچا سے روایت کرتے ہیں کہ ہم ایک مرتبہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ بیٹھے تھے کہ ایک آدمی آیا اور اس نے انتہائی پھرتی سے نماز پڑھی اور رکوع اور سجود بھی ٹھیک طرح نہ کیا۔ نبی پاک (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اسے گھور کر دیکھ رہے تھے جبکہ ہمیں اس بات کا احساس نہیں ہوا۔ جب وہ نماز پڑھ کر حاضر خدمت ہوا اور اس نے حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو سلام کیا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے سلام کا جواب دیا اور فرمایا کہ دوبارہ نماز پڑھو، تم نے نماز نہیں پڑھی۔ اس نے ایسا تین مرتبہ کیا لیکن ہر مرتبہ حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اسے یہی فرماتے کہ دوبارہ نماز پڑھو تم نے نماز نہیں پڑھی، جب وہ چوتھی مرتبہ حاضر ہوا تو اس نے عرض کیا کہ یارسول اللہ ! مجھے نماز سکھا دیجئے، خدا کی قسم ! میں نے تو پوری کوشش کرکے دیکھ لی۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ جب تم نماز کے لیے کھڑے ہو تو قبلہ کی طرف رخ کرو۔ پھر تکبیر کہو، پھر قراءت کرو، پھر رکوع کرو اور اطمینان سے رکوع کرو۔ پھر رکوع سے اٹھو تو اطمینان سے کھڑے ہوجاؤ، پھر سجدہ کرو اور اطمینان سے سجدہ کرو۔ پھر بیٹھو تو اطمینان سے بیٹھ جاؤ اور پھر کھڑے ہوجاؤ۔ اگر تم نے ایسا کرلیا تو تمہاری نماز مکمل ہوگئی اور اگر اس میں سے کسی عمل میں کمی کی تو سمجھو وہ کمی تمہاری نماز میں پائی جارہی ہے۔

2976

(۲۹۷۶) حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ ، قَالَ : حدَّثَنَا عُبَیْدُ اللہِ بْنُ عُمَرَ ، عَنْ سَعِیدِ بْنِ أَبِی سَعِیدٍ ، عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ ؛ أَنَّ رَجُلاً دَخَلَ الْمَسْجِدَ فَصَلَّی ، وَرَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فِی نَاحِیَۃِ الْمَسْجِدِ ،فَجَائَ فَسَلَّمَ عَلَیْہِ ، وَقَالَ لَہُ : وَعَلَیْک ، ارْجِعْ فَصَلِّ فَإِنَّک لَمْ تُصَلِّ بَعْدُ ، فَرَجَعَ ، فَسَلَّمَ عَلَیْہِ ، فَقَالَ : ارْجِعْ فَإِنَّک لَمْ تُصَلِّ بَعْدُ ، فَقَالَ لَہُ الرَّجُلُ فِی الثَّالِثَۃِ : فَعَلِّمْنِی یَا رَسُولَ اللہِ ، قَالَ : إذَا قُمْتَ إلَی الصَّلاَۃِ فَأسْبِغِ الْوُضُوئَ ، ثُمَّ اسْتَقْبِلِ الْقِبْلَۃَ فَکَبِّرْ، ثُمَّ اقْرَأْ بِمَا تَیَسَّرَ مَعَک مِنَ الْقُرْآنِ ، ثُمَّ ارْکَعْ حَتَّی تَطْمَئِنَّ رَاکِعًا ، ثُمَّ ارْفَعْ حَتَّی تَعْتَدِلَ قَائِمًا، ثُمَّ اسْجُدْ حَتَّی تَطْمَئِنَّ سَاجِدًا ، ثُمَّ ارْفَعْ حَتَّی تَسْتَوِیَ قَائِمًا ، أَو قَالَ : قَاعِدًا ، ثُمَّ افْعَلْ ذَلِکَ فِی صَلاَتِکَ کُلِّہَا۔ (بخاری ۶۶۶۷۔ مسلم ۲۹۸)
(٢٩٧٦) حضرت ابوہریرہ فرماتے ہیں کہ ایک آدمی مسجد میں داخل ہوا اور اس نے نماز پڑھی، نبی پاک (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) مسجد کے ایک کونے میں تشریف فرما تھے۔ وہ آیا اور اس نے نبی پاک (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو سلام کیا، آپ نے سلام کا جواب دیا اور فرمایا کہ جاؤ اور نماز پڑھو، تم نے ابھی تک نماز نہیں پڑھی۔ وہ گیا اور آکے دوبارہ اس نے سلام کیا تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ جاؤ، تم نے ابھی تک نماز نہیں پڑھی۔ پھر تیسری مرتبہ اس آدمی نے عرض کیا یا رسول اللہ ! مجھے نماز سکھا دیجئے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ جب تم نماز کے لیے اٹھو تو اچھی طرح وضو کرو، پھر قبلہ رخ ہو کر تکبیر کہو، پھر قرآن مجید کی جو تلاوت تمہارے لیے ممکن ہو وہ کرلو۔ پھر اطمینان سے رکوع کرلو، پھر پورے اعتدال سے کھڑے ہوجاؤ، پھر اطمینان سے سجدہ کرو، پھر سیدھے کھڑے ہوجاؤ یا فرمایا کہ پھر سیدھے بیٹھ جاؤ۔ پھر یہ اعمال اپنی پوری نماز میں کرو۔

2977

(۲۹۷۷) حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، قَالَ : حدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَۃَ ، قَالَ : أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ زَیْدٍ ، عَنْ سَعِیدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ ، عَنْ أَبِی سَعِیدٍ الْخُدْرِیِّ ؛ أَنَّ النَّبِیَّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، قَالَ : إنَّ أَسْوَأَ النَّاسِ سَرِقَۃً الَّذِی یَسْرِقُ صَلاَتَہُ ، قَالُوا : یَا رَسُولَ اللہِ ، کَیْفَ یَسْرِقُہَا ؟ قَالَ : لاَ یُتِمُّ رُکُوعَہَا ، وَلاَ سُجُودَہَا۔ (احمد ۳/۵۶۔ ابویعلی ۱۳۰۶)
(٢٩٧٧) حضرت ابو سعید خدری سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا کہ بدترین چور وہ ہے جو نماز میں چوری کرے۔ لوگوں نے پوچھا کہ یارسول اللہ ! نماز میں کیسے چوری کرسکتا ہے ؟ فرمایا کہ اس کا رکوع سجدہ اچھی طرح نہ کرے۔

2978

(۲۹۷۸) حَدَّثَنَا شَبَابَۃُ بْنُ سَوَّارٍ ، قَالَ : حدَّثَنَا سُلَیْمَانُ بْنُ الْمُغِیرَۃِ ، قَالَ : حَدَّثَنَا ثَابِتٌ ، عَنْ أَنَسٍ ، قَالَ : وَصَفَ لَنَا أَنَسٌ صَلاَۃَ النَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، ثُمَّ قَامَ یُصَلِّی ، فَرَکَعَ فَرَفَعَ رَأْسَہُ مِنَ الرُّکُوعِ ، فَاسْتَوَی قَائِمًا حَتَّی رَأَی بَعْضُنَا أَنَّہُ قَدْ نَسِیَ ، قَالَ : ثُمَّ سجد فَاسْتَوَی قَاعِداً حَتَّی رَأَی بَعْضُنَا أَنَّہُ قَدْ نَسِیَ۔ (بخاری ۸۲۱۔ مسلم ۱۹۵)
(٢٩٧٨) حضرت ثابت فرماتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت انسنے ہمارے سامنے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی نماز کا طریقہ بیان کیا، پہلے وہ نماز کے لیے سیدھے کھڑے ہوئے، پھر انھوں نے رکوع کیا، پھر اپنا سر رکوع سے اٹھایا، پھر سیدھا کھڑے ہوگئے۔ اور اتنی دیر کھڑے رہے ہم میں سے بعض لوگ سمجھے کہ آپ بھول گئے ہیں۔ پھر حضرت انس نے سجدہ کیا پھر سیدھے بیٹھ گئے اور اتنی دیربیٹھے رہے کہ ہم میں سے کچھ لوگ سمجھے کہ آپ بھول گئے ہیں۔

2979

(۲۹۷۹) حَدَّثَنَا أَبُو الأَحْوَصِِ ، عَنْ عَطَائِ بْنِ السَّائِبِ ، عَنْ سَالِمٍ الْبَرَّادِ ، قَالَ : أَتَیْنَا أَبَا مَسْعُودٍ الأَنْصَارِیَّ فِی بَیْتِہِ فَقُلْنَا لَہُ : حَدِّثْنَا عَنْ صَلاَۃِ رَسُولِ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، فَقَامَ یُصَلِّی بَیْنَ أَیْدِینَا ، فَلَمَّا رَکَعَ وَضَعَ کَفَّیْہِ عَلَی رُکْبَتَیْہِ ، وَجَعَلَ أَصَابِعَہُ أَسْفَلَ مِنْ ذَلِکَ ، وَجَافَی بِمِرْفَقَیْہِ حَتَّی اسْتَوَی کُلُّ شَیْئٍ مِنْہُ ، ثُمَّ رَفَعَ رَأْسَہُ، ثُمَّ قَالَ : سَمِعَ اللَّہُ لِمَنْ حَمِدَہُ ، فَقَامَ حَتَّی اسْتَوَی کُلُّ شَیْئٍ مِنْہُ ، ثُمَّ سَجَدَ فَفَعَلَ مِثْلَ ذَلِکَ ، فَصَلَّی رَکْعَتَیْنِ، فَلَمَّا قَضَاہا قَالَ : ہَکَذَا رَأَیْنا رَسُولَ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یُصَلِّی۔
(٢٩٧٩) حضرت سالم براد کہتے ہیں کہ ہم حضرت ابو مسعود کے گھر حاضر ہوئے اور ہم نے عرض کیا کہ ہمیں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی نماز سکھا دیجئے۔ وہ ہمارے سامنے نماز کے لیے کھڑے ہوئے، پھر انھوں نے رکوع کیا اور اپنی ہتھیلیوں کو گھٹنوں پر اور اپنی انگلیوں کو گھٹنوں سے نیچے رکھا۔ اپنی کہنیوں کو جسم سے اس طرح دور رکھا کہ جسم کا ہر عضو سیدھا ہوگیا۔ پھر آپ نے اپنا سر اٹھایا اور سمع اللہ لمن حمدہ کہا۔ پھر اس طرح کھڑے ہوئے کہ جسم کے ہر عضو میں اعتدال آگیا پھر سجدہ کیا اور سجدے میں بھی اسی طرح کیا۔ پھر آپ نے دو رکعات نماز پڑھیں۔ جب فارغ ہوگئے تو فرمایا کہ ہم نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو اس طرح نماز پڑھتے دیکھا ہے۔

2980

(۲۹۸۰) حَدَّثَنَا عَبْدَۃُ بْنُ سُلَیْمَانَ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو ، عَنْ أَبِی سَلَمَۃَ ، عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ ، قَالَ : إنَّ الرَّجُلَ لَیُصَلِّی سِتِّینَ سَنَۃً مَا تُقْبَلُ لَہُ صَلاَۃٌ ، لَعَلَّہُ یُتِمُّ الرُّکُوعَ ، وَلاَ یُتِمُّ السُّجُودَ ، وَیُتِمُّ السُّجُودَ ، وَلاَ یُتِمُّ الرُّکُوعَ۔
(٢٩٨٠) حضرت ابوہریرہ فرماتے ہیں کہ آدمی ساٹھ سال نماز پڑھتا رہتا ہے لیکن اس کی نماز قبول نہیں ہوتی، کیونکہ کبھی وہ رکوع ٹھیک طرح کرتا ہے لیکن سجدہ ٹھیک نہیں کرتا اور کبھی سجدہ ٹھیک طرح کرتا ہے لیکن رکوع ٹھیک نہیں کرتا۔

2981

(۲۹۸۱) حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ ، عَنْ عَبْدِ الْحَمِیدِ بْنِ جَعْفَرٍ الأَنْصَارِیِّ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ عَطَائٍ ، قَالَ : رَأَیْتُ أَبَا حُمَیْدٍ السَّاعِدِیَّ مَعَ عَشَرَۃِ رَہْطٍ مِنْ أَصْحَابِ رَسُولِ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، قَالَ : فَقَالَ لَہُم : أَلاَ أُحَدِّثُکُمْ عَنْ رَسُولِ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ؟ قَالُوا : ہَاتِ ، قَالَ : رَأَیْتُہُ إذَا رَفَعَ رَأْسَہُ مِنَ الرُّکُوعِ مَکَثَ قَائِمًا حَتَّی یَقَعَ کُلُّ عَظْمٍ مَوْضِعَہُ ، ثُمَّ یَنْحَطُّ سَاجِدًا وَیُکَبِّرُ۔
(٢٩٨١) حضرت محمد بن عمرو کہتے ہیں کہ میں نے حضرت ابو حمید ساعدی کو دس صحابہ کرام کے ساتھ دیکھا۔ حضرت ابو حمید نے کہا کہ میں تمہارے سامنے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا طریقہ نماز نہ بیان کروں ؟ انھوں نے کہا ضرور بیان کریں۔ انھوں نے فرمایا کہ جب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) رکوع سے سر اٹھاتے تو اتنی دیر ٹھہرتے کہ ہر ہڈی اپنی جگہ آجاتی پھر سجدے میں جاتے ہوئے جھکتے اور پھر تکبیر کہتے۔

2982

(۲۹۸۲) حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ الأَحْمَرِِِ ، وَیَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ ، عَنْ حُسَیْنٍ الْمُعَلِّمِ ، عَنْ بُدَیْلٍ ، عَنْ أَبِی الْجَوْزَائِ ، عَنْ عَائِشَۃَ ، قَالَتْ : کَانَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ إذَا رَکَعَ لَمْ یَشْخَصْ رَأْسَہُ ، وَلَمْ یُصَوِّبْہُ وَلَکِنْ بَیْنَ ذَلِکَ ، فَإِذَا رَفَعَ رَأْسَہُ مِنَ الرُّکُوعِ لَمْ یَسْجُدْ حَتَّی یَسْتَوِیَ قَائِمًا ، وَإِذَا سَجَدَ فَرَفَعَ رَأْسَہُ لَمْ یَسْجُدْ حَتَّی یَسْتَوِیَ جَالِسًا ، وَکَانَ یَقُولُ بَیْنَ کُلِّ رَکْعَتَیْنِ التَّحِیَّۃُ۔
(٢٩٨٢) حضرت عائشہ فرماتی ہیں کہ جب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) رکوع کرتے تو اپنے سر مبارک کو نہ کمر سے نیچا رکھتے اور نہ ہی اونچا بلکہ ان دونوں کی درمیانی کیفیت میں رکھتے۔ جب آپ رکوع سے سر اٹھاتے تو اس وقت تک سجدے میں نہ جاتے جب تک اعتدال سے کھڑے نہ ہوجاتے۔ اور جب سجدہ کرنے کے بعد سر اٹھاتے تو اس وقت تک دوسرا سجدہ نہ کرتے جب تک اطمینان سے بیٹھ نہ جاتے۔ آپ ہر دو رکعات کے بعد التحیہ پڑھا کرتے تھے۔

2983

(۲۹۸۳) حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ زَیْدِ بْنِ وَہْبٍ ، عَنْ حُذَیْفَۃَ ؛ أَنَّہُ دَخَلَ الْمَسْجِدَ فَإِذَا رَجُلٌ یُصَلِّی نَاحِیَۃً مِنْ أَبْوَابِ کِنْدَۃَ ، فَجَعَلَ لاَ یُتِمُّ الرُّکُوعَ وَالسُّجُودَ ، فَلَمَّا انْصَرَفَ ، قَالَ لَہُ حذَیْفَۃُ : مُذْ کَمْ ہَذِہِ صَلاَتُک ؟ قَالَ : مُذْ أَرْبَعِینَ سَنَۃً ، فَقَالَ حُذَیْفَۃُ : مَا صَلَّیْتَ مُذْ أَرْبَعِینَ سَنَۃً ، وَلَوْ مِتَّ وَہَذِہِ صَلاَتُک مِتَّ عَلَی غَیْرِ الْفِطْرَۃِ الَّتِی فُطِرَ عَلَیْہَا مُحَمَّدٌ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، ثُمَّ أَقْبَلَ عَلَیْہِ یُعَلِّمُہُ ، فَقَالَ : إنَّ الرَّجُلَ لَیُخَفِّفُ الصَّلاَۃَ وَیُتِمُّ الرُّکُوعَ وَالسُّجُودَ۔ (بخاری ۸۹۱۔ احمد۵/۳۸۴)
(٢٩٨٣) حضرت زید بن وہب کہتے ہیں کہ حضرت حذیفہ ایک مرتبہ مسجد میں داخل ہوئے تو انھوں نے دیکھا کہ ابوابِ کندہ کی طرف ایک آدمی نماز پڑھ رہا ہے لیکن رکوع سجدہ ٹھیک طرح نہیں کررہا۔ جب اس نے نماز مکمل کرلی تو حضرت حذیفہ نے اس سے فرمایا کہ تم ایسی نماز کتنے عرصے سے پڑھ رہے ہو ؟ اس نے کہا کہ چالیس سال سے۔ حضرت حذیفہ نے فرمایا کہ تم نے چالیس سال سے نماز نہیں پڑھی، اگر ایسی نماز پڑھتے ہوئے تمہارا انتقال ہوجاتا تو تم حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے طریقے کے علاوہ کسی اور طریقے پر دنیا سے جاتے۔ پھر حضرت حذیفہ اسے نماز سکھانے لگے اور فرمایا کہ آدمی نماز میں تخفیف کرسکتا ہے لیکن رکوع اور سجود میں کمی نہ کرے۔

2984

(۲۹۸۴) حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ ، قَالَ : أَخبرنَا یُونُسُ ، عَنِ الْحَسَنِ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : إنَّ أَسْوَأَ النَّاسِ سَرِقَۃً الَّذِی یَسْرِقُ صَلاَتَہُ ، قَالُوا : یَا رَسُولَ اللہِ ، وَکَیْفَ یَسْرِقُ صَلاَتَہُ ؟ قَالَ : لاَ یُتِمُّ رُکُوعَہَا ، وَلاَ سُجُودَہَا۔
(٢٩٨٤) حضرت حسن سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد نے فرمایا کہ بدترین چور وہ ہے جو نماز میں چوری کرے۔ لوگوں نے پوچھا کہ یارسول اللہ ! نماز میں کیسے چوری کرسکتا ہے ؟ فرمایا کہ اس کا رکوع سجدہ اچھی طرح نہ کرے۔

2985

(۲۹۸۵) حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ ، عَنْ شُعْبَۃَ ، عَنْ أَبِی النَّضْرِ مُسْلِمٍ ، قَالَ : سَمِعْتُ حَمْلَۃَ بْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، قَالَ : رَأَی عُبَادَۃُ رَجُلاً لاَ یُتِمُّ الرُّکُوعَ ، وَلاَ السُّجُودَ ، فَأَخَذَ بِیَدِہِ ، فَفَزِعَ الرَّجُلُ ، فَقَالَ عُبَادَۃُ : لاَ تَشَبَّہُوا بِہَذَا ، وَلاَ بِأَمْثَالِہِ ، إِنَّہُ لاَ تُجْزِیٔ صَلاَۃٌ إِلاَّ بِأُمِّ الْکِتَابِ۔
(٢٩٨٥) حضرت حملہ بن عبد الرحمن فرماتے ہیں کہ حضرت عبادہ نے ایک آدمی کو دیکھا جو رکوع اور سجود ٹھیک طرح نہیں کررہا تھا۔ انھوں نے اس کا ہاتھ پکڑا تو وہ آدمی ڈر گیا۔ حضرت عبادہ نے فرمایا کہ اس کی اور اس جیسوں کی مشابہت اختیار نہ کرو۔ اور یاد رکھو کہ سورة فاتحہ کے بغیر نماز نہیں ہوتی۔

2986

(۲۹۸۶) حَدَّثَنَا عَبْدَۃُ بْنُ سُلَیْمَانَ ، عَنِ ابْنِ أَبِی عَرُوبَۃَ ، عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ عَمْرٍو ، عَنْ أَبِی جَعْفَرٍ؛ أَنَّ النَّبِیَّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ رَأَی رَجُلاً یَنْکُتُ بِرَأْسِہِ فِی سُجُودِہِ، فَقَالَ: لَوْ مَاتَ ہَذَا، وَہَذِہِ صَلاَتُہُ ، مَاتَ عَلَی غَیْرِ دِینِی۔ (بخاری ۲۶۹۰۔ ابن خزیمۃ ۶۶۵)
(٢٩٨٦) حضرت ابو جعفر فرماتے ہیں کہ نبی پاک (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایک آدمی کو دیکھا جو اس طرح سجدہ کررہا تھا جیسے زمین پر اپنا سر مارہا ہو، آپ نے اسے دیکھ کر فرمایا کہ اگر یہ شخص اس نماز پر مرا تو اس کا انتقال میرے دین پر نہیں ہوگا۔

2987

(۲۹۸۷) حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ سَعِیدٍ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِی یَحْیَی ، عَنْ أَبِیہِ ؛ أَنَّ أَبَا ہُرَیْرَۃَ رَأَی امْرَأَۃً تُصَلِّی وَہِیَ تَنْقُرُ، فَقَالَ : کَذَبْتِ۔
(٢٩٨٧) حضرت ابو یحییٰ فرماتے ہیں کہ حضرت ابوہریرہنے ایک عورت کو دیکھا جو یوں نماز پڑھ رہی تھی جیسے مرغی چونچ مار رہی ہو۔ آپ نے اسے دیکھ کر فرمایا کہ تو جھوٹ بولتی ہے۔

2988

(۲۹۸۸) حَدَّثَنَا ابْنُ مَہْدِیٍّ ، عَنْ قُرَّۃَ ، عَنِ الْحَسَنِ ، قَالَ : رَأَی سَعِیدُ بْنُ الْمُسَیَّبِ رَجُلاً یُصَلِّی ، وَلاَ یُتِمُّ رُکُوعَہُ ، وَلاَ سُجُودَہُ ، فَحَصَبَہُ ، وَقَالَ : أَغْلَقْتَ صَلاَتَک۔
(٢٩٨٨) حضرت حسن فرماتے ہیں کہ حضرت سعید بن مسیب نے ایک آدمی کو دیکھا جو رکوع و سجود پوری طرح نہیں کررہا تھا، انھوں نے اسے ڈانٹا اور فرمایا کہ تو نے اپنی نماز کو تباہ کردیا۔

2989

(۲۹۸۹) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، قَالَ : سَمِعْتُ الأَعْمَش یَقُولُ : رَأَیْت أَنَسَ بْنَ مَالِکٍ بِمَکَّۃَ قَائِمًا یُصَلِّی عِنْدَ الْکَعْبَۃِ ، فَمَا عَرَضْتُ لَہُ ، قَالَ : فَکَانَ قَائِمًا یُصَلِّی مُعْتَدِلاً فِی صَلاَتِہِ ، فَإِذَا رَفَعَ رَأْسَہُ انْتَصَبَ قَائِمًا ، حَتَّی تَسْتَوِیَ غُضُونُ بَطْنِہِ۔
(٢٩٨٩) حضرت اعمش کہتے ہیں کہ میں نے حضرت انس بن مالک کو مکہ میں خانہ کعبہ کے پاس نماز پڑھتے دیکھا، میں ان کے سامنے نہ آیا۔ وہ انتہائی اطمینان کے ساتھ نماز ادا فرما رہے تھے، جب رکوع سے سر اٹھاتے تو بالکل سیدھا کھڑے ہوجاتے یہاں تک کہ ان کے پیٹ کی رگیں بھی سیدھی ہوجاتیں۔

2990

(۲۹۹۰) حَدَّثَنَا حُسَیْنُ بْنُ عَلِیٍّ ، عَنْ زَائِدَۃَ ، عَنْ أَبِی فَرْوَۃَ ، عَنِ ابْنِ أَبِی لَیْلَی ، قَالَ : دَخَلَ الْمَسْجِدَ رَجُلٌ فَصَلَّی صَلاَۃً لاَ یُتِمُّ رُکُوعَہَا ، وَلاَ سُجُودَہَا ، قَالَ : فَذَکَرْت ذَلِکَ لِعَبْدِ اللہِ بْنِ یَزِیدَ ، فَقَالَ : ہِیَ عَلَی مَا فِیہَا خَیْرٌ مِنْ تَرْکِہَا۔
(٢٩٩٠) حضرت ابن ابی لیلیٰ فرماتے ہیں کہ مسجد میں ایک آدمی داخل ہوا اور اس نے اس طرح نماز پڑھی کہ رکوع و سجود ٹھیک طرح نہ کیا۔ میں نے اس بات کا تذکرہ حضرت عبداللہ بن یزید سے کیا تو انھوں نے فرمایا کہ اس سے بہتر تھا کہ وہ نماز ادا ہی نہ کرتا۔

2991

(۲۹۹۱) حَدَّثَنَا ابْنُ مَہْدِیٍّ ، عَنْ حَمَّادِ بْنِ سَلَمَۃَ ، عَنْ عَلِیِّ بْنِ زَیْدٍ ، عَنِ الْمِسْوَرِ بْنِ مَخْرَمَۃَ ؛ أَنَّہُ رَأَی رَجُلاً لاَ یُتِمُّ رُکُوعَہُ ، وَلاَ سُجُودَہُ ، فَقَالَ لَہُ : أَعِدْ ، فَأَبَی ، فَلَمْ یَدَعْہُ حَتَّی أَعَادَ۔
(٢٩٩١) حضرت علی بن زید کہتے ہیں کہ حضرت مسور بن مخرمہ نے ایک آدمی کو دیکھا جو رکوع و سجدہ ٹھیک طرح نہ کررہا تھا۔ آپ نے اس سے فرمایا کہ دوبارہ نماز پڑھو۔ اس نے دوبارہ نماز پڑھنے سے انکار کیا۔ لیکن انھوں نے اسے اس وقت تک نہ چھوڑا جب تک اس نے دوبارہ نماز نہ پڑھ لی۔

2992

(۲۹۹۲) حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ ، عَنْ مُوسَی بْنِ مُسْلِمٍ ، قَالَ : جَائَ رَجُلٌ یُصَلِّی وَطَاوُوس جَالِسٌ فَجَعَلَ لاَ یُتِمُّ الرُّکُوعَ ، وَلاَ السُّجُودَ ، فَقَالَ بَعْضُ الْقَوْمِ : مَا لِہَذَا صَلاَۃٌ ، فَقَالَ طَاوُوس : مَہْ ،یُکْتَبُ لَہُ مِنْہَا بِقَدْرِ مَا أَدَّی۔
(٢٩٩٢) حضرت موسیٰ بن مسلم کہتے ہیں کہ حضرت طاوس بیٹھے ہوئے تھے کہ ایک آدمی نماز پڑھ رہا تھا اور رکوع و سجود ٹھیک طرح نہیں کررہا تھا۔ ایک آدمی نے کہا کہ اس کی نماز نہیں ہے۔ حضرت طاوس نے فرمایا کہ اسے چھوڑ دو ، جتنی نماز اس نے ادا کی ہے اس کا ثواب تو اس کے نامہ اعمال میں لکھ دیا گیا۔

2993

(۲۹۹۳) حَدَّثَنَا ابْنُ فُضَیْلٍ ، عَنْ مُطَرِّفٍ ، عَنْ یَحْیَی بْنِ عُبَیْدٍ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ بْنِ یَزِیدَ ؛ أَنَّہُ سُئِلَ عَنْ رَجُلٍ لاَ یُتِمُّ الرُّکُوعَ ، وَلاَ السُّجُودَ ؟ فَقَالَ : ہِیَ خَیْرٌ مِنْ لاَ شَیْئَ۔
(٢٩٩٣) حضرت یحییٰ بن عبید کہتے ہیں کہ حضرت عبداللہ بن یزید سے اس شخص کے بارے میں پوچھا گیا جو نماز میں رکوع و سجدہ ٹھیک طرح نہیں کرتا تو انھوں نے فرمایا کہ نہ پڑھنے سے تو بہتر ہے۔

2994

(۲۹۹۴) حَدَّثَنَا ابْنُ فُضَیْلٍ ، عَنْ عَمْرٍو الْمُلاَئِیِّ ، عَنْ أَبِی قَیْسٍ ، عَنْ مَسْرُوقٍ ؛ أَنَّہُ رَأَی رَجُلاً یُصَلِّی ، فَأَبْصَرَہُ رَافِعًا رِجْلَیْہِ وَہُوَ سَاجِدٌ ، فَقَالَ : مَا تَمَّتْ صَلاَۃُ ہَذَا۔
(٢٩٩٤) حضرت ابو قیس کہتے ہیں کہ حضرت مسروق نے ایک آدمی کو دیکھا کہ وہ نماز پڑھ رہا تھا اور سجدے میں اس نے اپنے پاؤں اٹھائے ہوئے تھے۔ حضرت مسروق نے فرمایا کہ اس کی نماز مکمل نہیں ہوئی۔

2995

(۲۹۹۵) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ عِمْرَانَ ، عَنْ أَبِی مِجْلَزٍ ؛ أَنَّہُ رَأَی رَجُلاً سَاجِدًا قَدْ رَفَعَ إحْدَی رِجْلَیْہِ ، فَقَالَ : جَعَلَہَا اللَّہُ سِتًّا ، وَجَعَلْتَہَا خَمْسًا۔
(٢٩٩٥) حضرت عمران کہتے ہیں کہ حضرت ابو مجلز نے ایک آدمی کو دیکھا کہ سجدے کی حالت میں اس نے اپنا ایک پاؤں اٹھایا ہوا تھا، آپ نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے انھیں چھ بنایا تھا اور تو نے انھیں پانچ کردیا !

2996

(۲۹۹۶) حَدَّثَنَا ابْنُ فُضَیْلٍ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ سَالِمِ بْنِ أَبِی الْجَعْدِ ، عَنْ سَلْمَانَ الْفَارِسِیِّ، قَالَ: الصَّلاَۃُ مِکْیَالٌ ، فَمَنْ أَوْفَی أَوْفَی اللَّہُ لَہُ ، وَقَدْ عَلِمْتُمْ مَا قَالَ اللَّہُ فِی الْکَیْلِ : {وَیْلٌ لِلْمُطَفِّفِینَ}۔
(٢٩٩٦) حضرت سلمان فارسی فرماتے ہیں کہ نماز ایک پیمانہ ہے، جس نے اسے پورا کیا اللہ تعالیٰ قیامت کے دن اسے بھی پورا بدلہ عطا فرمائیں گے اور تم جانتے ہو جو اللہ تعالیٰ نے پیمانے کے بارے میں فرمایا ہے { وَیْلٌ لِلْمُطَفِّفِینَ } ہلاکت ہے ناپ تول میں کمی کرنے والوں کے لئے۔

2997

(۲۹۹۷) حَدَّثَنَا مُعَاوِیَۃُ بْنُ ہِشَامٍ ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْیَانُ ، عَنْ حَجَّاجِ بْنِ فُرَافِصَۃَ ، عَمَّنْ ذَکَرَہُ ، عَنْ أَبِی الدَّرْدَائِ؛ أَنَّہُ مَرَّ بِرَجُلٍ لاَ یُتِمُّ الرُّکُوعَ ، وَلاَ السُّجُودَ ، فَقِیلَ لَہُ ، فَقَالَ أَبُو الدَّرْدَائِ : شَیْئٌ خَیْرٌ مِنْ لاَ شَیْئَ۔
(٢٩٩٧) ایک آدمی کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت ابو الدرداء ایک آدمی کے پاس سے گذرے جو رکوع و سجود ٹھیک طرح نہیں کررہا تھا۔ اس بارے میں حضرت ابو الدرداء سے کہا گیا تو انھوں نے فرمایا کہ نہ پڑھنے سے تو بہتر ہے۔

2998

(۲۹۹۸) حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ آدَمَ ، عَنْ مُفَضَّلِ بْنِ مُہَلْہَلٍ ، عَنْ بَیَانٍ ، عَنْ قَیْسٍ ؛ أَنَّ بِلاَلاً رَأَی رَجُلاً لاَ یُتِمُّ الرُّکُوعَ ، وَلاَ السُّجُودَ ، فَقَالَ : لَوْ مَاتَ ہَذَا مَاتَ عَلَی غَیْرِ مِلَّۃِ عِیسَی ابْنِ مَرْیَمَ۔
(٢٩٩٨) حضرت قیس کہتے ہیں کہ حضرت بلال نے ایک آدمی کو دیکھا جو رکوع و سجود ٹھیک طرح نہیں کررہا تھا۔ انھوں نے فرمایا کہ اگر اس کا اس حالت پر انتقال ہوجائے تو یہ عیسیٰ ابن مریم کی ملت سے ہٹ کر مرے گا۔

2999

(۲۹۹۹) حَدَّثَنَا حُسَیْنُ بْنُ عَلِیٍّ ، عَنِ الْحَسَنِ بْنِ الْحُرِّ ، عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ مُخَیْمِرَۃَ ، قَالَ : أَخَذَ عَلْقَمَۃُ بِیَدِی ، فَقَالَ : أَخَذَ عَبْدُ اللہِ بِیَدِی ، فَقَالَ : أَخَذَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ بِیَدِی فَعَلِّمنِی التَّشَہُّدَ : التَّحِیَّاتُ لِلَّہِ ، وَالصَّلَوَاتُ ، وَالطَّیِّبَاتُ ، السَّلاَمُ عَلَیْک أَیُّہَا النَّبِیُّ وَرَحْمَۃُ اللہِ وَبَرَکَاتُہُ ، السَّلاَمُ عَلَیْنَا وَعَلَی عِبَادِ اللہِ الصَّالِحِینَ ، أَشْہَدُ أَنْ لاَ إلَہَ إِلاَّ اللَّہُ ، وَأَشْہَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُہُ وَرَسُولُہُ۔ (احمد ۱/۴۵۰۔ ابن حبان ۱۹۶۳)
(٢٩٩٩) حضرت قاسم بن مخیمرہ کہتے ہیں کہ حضرت علقمہ نے ایک مرتبہ میرا ہاتھ پکڑا اور فرمایا کہ حضرت عبداللہ نے میرا ہاتھ پکڑا تھا اور فرمایا تھا کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے میرا ہاتھ پکڑ کر مجھے تشہد کے یہ کلمات سکھائے (ترجمہ) تمام زبانی عبادتیں، بدنی عبادتیں اور مالی عبادتیں اللہ کے لیے ہیں۔ اے نبی آپ پر سلامتی ہو اور اللہ کی رحمت و برکت آپ پر نازل ہو۔ ہم پر بھی سلامتی ہو اور اللہ کے نیک بندوں پر بھی سلامتی ہو۔ میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اور میں گواہی دیتا ہوں کہ حضرت محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اللہ کے بندے اور اس کے رسول ہیں۔

3000

(۳۰۰۰) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، قَالَ : حَدَّثَنَاالأَعْمَش ، عَنْ أَبِی وَائِلٍ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ ، قَالَ : کُنَّا نُصَلِّی خَلْفَ النَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فَنَقُولُ : السَّلاَمُ عَلَی اللہِ قَبْلَ عِبَادِہِ ، السَّلاَمُ عَلَی جِبْرِیلَ ، السَّلاَمُ عَلَی مِیکَائِیلَ ، السَّلاَمُ عَلَی فُلاَنٍ وَفُلاَنٍ ، فَلَمَّا قَضَی رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، قَالَ: إنَّ اللَّہَ ہُوَ السَّلاَمُ ، فَإِذَا جَلَسَ أَحَدُکُمْ فِی صَلاَتِہِ فَلْیَقُلِ : التَّحِیَّاتُ لِلَّہِ وَالصَّلَوَاتُ وَالطَّیِّبَاتُ ، السَّلاَمُ عَلَیْک أَیُّہَا النَّبِیُّ وَرَحْمَۃُ اللہِ وَبَرَکَاتُہُ ، السَّلاَمُ عَلَیْنَا وَعَلَی عِبَادِ اللہِ الصَّالِحِینَ، أَشْہَدُ أَنْ لاَ إلَہَ إِلاَّ اللَّہُ ، وَأَشْہَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُہُ وَرَسُولُہُ ، ثُمَّ یَتَخَیَّرُ۔ (بخاری ۶۲۳۰۔ مسلم ۳۰۲)
(٣٠٠٠) حضرت عبداللہ کہتے ہیں کہ ہم رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پیچھے نماز پڑھا کرتے تھے اور یہ کہا کرتے تھے (ترجمہ) اللہ کے بندوں سے پہلے اللہ پر سلامتی ہو، جبرائیل پر سلامتی ہو، میکائیل پر سلامتی ہو، فلاں اور فلاں پر سلامتی ہو۔ جب نبی پاک (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے نماز کو مکمل کرلیا تو فرمایا اللہ تعالیٰ سلام ہے، جب تم میں سے کوئی نماز میں بیٹھے تو یہ کہا کرے (ترجمہ) تمام زبانی عبادتیں، بدنی عبادتیں اور مالی عبادتیں اللہ کے لیے ہیں۔ اے نبی آپ پر سلامتی ہو اور اللہ کی رحمت و برکت آپ پر نازل ہو۔ ہم پر بھی سلامتی ہو اور اللہ کے نیک بندوں پر بھی سلامتی ہو۔ میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اور میں گواہی دیتا ہوں کہ حضرت محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اللہ کے بندے اور اس کے رسول ہیں۔

3001

(۳۰۰۱) حَدَّثَنَا حُسَیْنُ بْنُ عَلِیٍّ ، عَنْ زَائِدَۃَ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ ، عَنِ الأَسْوَدِ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ ؛ مِثْلَ حَدِیثِ أَبِی وَائِلٍ، عَنْ عَبْدِاللہِ، عَنِ النَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فِی التَّشَہُّدِ۔ (احمد ۱/۴۱۳۔ طبرانی ۹۹۳۱)
(٣٠٠١) ایک اور سند سے یونہی منقول ہے۔

3002

(۳۰۰۲) حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ ، قَالَ : أَخْبَرَنَا حُصَیْنُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، وَمُغِیرَۃُ ، وَالأَعْمَش ، عَنْ أَبِی وَائِلٍ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ ، قَالَ : کُنَّا إذَا جَلَسْنَا خَلْفَ رَسُولِ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فِی الصَّلاَۃِ نَقُولُ : السَّلاَمُ عَلَی اللہِ ، السَّلاَمُ عَلَی جبریلَ ، السَّلاَمُ عَلَی مِیکَائِیلَ ، السَّلاَمُ عَلَی فُلاَنٍ وَفُلاَنٍ ، قَالَ : فَالْتَفَتَ إلَیْنَا النَّبِیُّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، فَقَالَ : إنَّ اللَّہَ ہُوَ السَّلاَمُ ، فَقُولُوا : التَّحِیَّاتُ لِلَّہِ وَالصَّلَوَاتُ وَالطَّیِّبَاتُ ، السَّلاَمُ عَلَیْک أَیُّہَا النَّبِیُّ وَرَحْمَۃُ اللہِ وَبَرَکَاتُہُ ، السَّلاَمُ عَلَیْنَا وَعَلَی عِبَادِ اللہِ الصَّالِحِینَ ، أَشْہَدُ أَنْ لاَ إلَہَ إِلاَّ اللَّہُ ، وَأَشْہَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُہُ وَرَسُولُہُ ، فَإِنَّکُمْ إذَا فَعَلْتُمْ ذَلِکَ ، فَقَدْ سَلَّمْتُمْ عَلَی کُلِّ عَبْدٍ صَالِحٍ فِی السَّموَاتِ وَالأَرْضِ۔ (بخاری ۷۳۸۱۔ مسلم ۳۰۲)
(٣٠٠٢) حضرت عبداللہ کہتے ہیں کہ ہم رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پیچھے نماز میں جب بیٹھا کرتے تھے تو یہ کہا کرتے تھے (ترجمہ) اللہ پر سلامتی ہو، جبرائیل پر سلامتی ہو، میکائیل پر سلامتی ہو، فلاں اور فلاں پر سلامتی ہو۔ پھر نبی پاک (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ہماری طرف متوجہ ہوئے اور فرمایا اللہ تعالیٰ سلام ہے، جب تم میں سے کوئی نماز میں بیٹھے تو یہ کہا کرے (ترجمہ) تمام زبانی عبادتیں، بدنی عبادتیں اور مالی عبادتیں اللہ کے لیے ہیں۔ اے نبی آپ پر سلامتی ہو اور اللہ کی رحمت و برکت آپ پر نازل ہو۔ ہم پر بھی سلامتی ہو اور اللہ کے نیک بندوں پر بھی سلامتی ہو۔ میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اور میں گواہی دیتا ہوں کہ حضرت محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اللہ کے بندے اور اس کے رسول ہیں۔ جب تم نے ایسا کرلیا تو زمین و آسمان میں موجود ہر نیک بندے کو سلام کرلیا۔

3003

(۳۰۰۳) حَدَّثَنَا أَبُو نُعَیْمٍ ، قَالَ : حدَّثَنَا سَیْفُ بْنُ أَبِی سُلَیْمَانَ ، قَالَ : سَمِعْتُ مُجَاہِدًا یَقُولُ : حَدَّثَنِی عَبْدُ اللہِ بْنُ سَخْبَرَۃَ ، قَالَ : سَمِعْتُ ابْنَ مَسْعُودٍ یَقُولُ : عَلَّمَنِی رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ التَّشَہُّدَ ، کَفِّی بَیْنَ کَفَّیْہِ، کَمَا یُعَلِّمُنِی السُّورَۃَ مِنَ الْقُرْآنِ : التَّحِیَّاتُ لِلَّہِ ، وَالصَّلَوَاتُ وَالطَّیِّبَاتُ ، السَّلاَمُ عَلَیْک أَیُّہَا النَّبِیُّ وَرَحْمَۃُ اللہِ وَبَرَکَاتُہُ ، السَّلاَمُ عَلَیْنَا وَعَلَی عِبَادِ اللہِ الصَّالِحِینَ ، أَشْہَدُ أَنْ لاَ إلَہَ إِلاَّ اللَّہُ ، وَأَشْہَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُہُ وَرَسُولُہُ ، وَہُوَ بَیْنَ ظَہْرَانَیْنَا ، فَلَمَّا قُبِضَ قُلْنَا : السَّلاَمُ عَلَی النَّبِیِّ۔ (بخاری ۶۲۶۵۔ مسلم ۵۹)
(٣٠٠٣) حضرت عبداللہ بن مسعود فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مجھے تشہد سکھائی، اس حال میں کہ میرا ہاتھ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ہاتھ میں تھا، آپ نے مجھے تشہد کے کلمات اس طرح سکھائے جس طرح آپ ہمیں قرآن مجید کی کوئی سورت سکھاتے تھے۔ وہ کلمات یہ تھے (ترجمہ) تمام زبانی عبادتیں، بدنی عبادتیں اور مالی عبادتیں اللہ کے لیے ہیں۔ اے نبی آپ پر سلامتی ہو اور اللہ کی رحمت و برکت آپ پر نازل ہو۔ ہم پر بھی سلامتی ہو اور اللہ کے نیک بندوں پر بھی سلامتی ہو۔ میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اور میں گواہی دیتا ہوں کہ حضرت محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اللہ کے بندے اور اس کے رسول ہیں۔ یہ کلمات اس وقت تک تھے جب تک حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) دنیا میں تھے جب آپ نے پردہ فرما لیا تو پھر ہم السَّلاَمُ عَلَیْک أَیُّہَا النَّبِیُّ کے بجائے السَّلاَمُ عَلَی النَّبِیُّ کہا کرتے تھے۔

3004

(۳۰۰۴) حَدَّثَنَا ابْنُ فُضَیْلٍ ، عَنْ خُصَیْفٍ ، عَنْ أَبِی عُبَیْدَۃَ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ، قَالَ: عَلَّمَنِی رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ التَّشَہُّدَ : التَّحِیَّاتُ لِلَّہِ ، وَالصَّلَوَاتُ وَالطَّیِّبَاتُ ، السَّلاَمُ عَلَیْک أَیُّہَا النَّبِیُّ وَرَحْمَۃُ اللہِ وَبَرَکَاتُہُ ، السَّلاَمُ عَلَیْنَا وَعَلَی عِبَادِ اللہِ الصَّالِحِینَ ، أَشْہَدُ أَنْ لاَ إلَہَ إِلاَّ اللَّہُ ، وَأَشْہَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُہُ وَرَسُولُہُ۔ (احمد ۱/۳۷۶)
(٣٠٠٤) حضرت عبداللہ بن مسعود فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ہمیں تشہد کے یہ کلمات سکھائے (ترجمہ) تمام زبانی عبادتیں، بدنی عبادتیں اور مالی عبادتیں اللہ کے لیے ہیں۔ اے نبی آپ پر سلامتی ہو اور اللہ کی رحمت و برکت آپ پر نازل ہو۔ ہم پر بھی سلامتی ہو اور اللہ کے نیک بندوں پر بھی سلامتی ہو۔ میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اور میں گواہی دیتا ہوں کہ حضرت محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اللہ کے بندے اور اس کے رسول ہیں۔

3005

(۳۰۰۵) حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ ، عَنْ سَعِیدٍ ، قَالَ : حدَّثَنِی قَتَادَۃُ ، عَنْ یُونُسَ بْنِ جُبَیْرٍ ، عَنْ حِطَّانَ بْنِ عَبْدِ اللہِ ، عَنْ أَبِی مُوسَی ، عَنِ النَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، قَالَ : إذَا کَانَ عِنْدَ الْقَعْدَۃِ فَلْیَکُنْ مِنْ قَوْلِ أَحَدِکُمْ : التَّحِیَّاتُ الطَّیِّبَاتُ الصَّلَوَاتُ لِلَّہِ ، السَّلاَمُ عَلَیْک أَیُّہَا النَّبِیُّ وَرَحْمَۃُ اللہِ ، السَّلاَمُ عَلَیْنَا وَعَلَی عِبَادِ اللہِ الصَّالِحِینَ ، أَشْہَدُ أَنْ لاَ إلَہَ إِلاَّ اللَّہُ ، وَأَشْہَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُہُ وَرَسُولُہُ۔
(٣٠٠٥) حضرت ابو موسی فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا کہ جب تم میں سے کوئی قعدہ میں بیٹھے تو یہ کہے (ترجمہ) تمام زبانی عبادتیں، بدنی عبادتیں اور مالی عبادتیں اللہ کے لیے ہیں۔ اے نبی آپ پر سلامتی ہو اور اللہ کی رحمت و برکت آپ پر نازل ہو۔ ہم پر بھی سلامتی ہو اور اللہ کے نیک بندوں پر بھی سلامتی ہو۔ میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اور میں گواہی دیتا ہوں کہ حضرت محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اللہ کے بندے اور اس کے رسول ہیں۔

3006

(۳۰۰۶) حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ الأَحْمَرِِِ ، عَنْ أَیْمَنَ ، عَنْ أَبِی الزُّبَیْرِ ، عَنْ جَابِرٍ ، أَنَّ النَّبِیَّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ کَانَ یَقُولُ : بِسْمِ اللہِ ، وَبِاللَّہِ ، التَّحِیَّاتُ لِلَّہِ ، وَالصَّلَوَاتُ لِلَّہِ ، السَّلاَمُ عَلَیْک أَیُّہَا النَّبِیُّ وَرَحْمَۃُ اللہِ وَبَرَکَاتُہُ ، السَّلاَمُ عَلَیْنَا وَعَلَی عِبَادِ اللہِ الصَّالِحِینَ ، أَشْہَدُ أَنْ لاَ إلَہَ إِلاَّ اللَّہُ ، وَأَشْہَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُہُ وَرَسُولُہُ ، أَسْأَلُ اللَّہَ الْجَنَّۃَ ، وَأَعُوذُ بِاللَّہِ مِنَ النَّارِ۔ (احمد ۵/۳۶۳۔ ابن ماجہ ۹۰۲)
(٣٠٠٦) حضرت جابر سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) فرمایا کرتے تھے (ترجمہ) اللہ کے نام کے ساتھ، اللہ کے ساتھ، تمام زبانی عبادتیں اور بدنی عبادتیں اللہ کے لیے ہیں۔ اے نبی آپ پر سلامتی ہو اور اللہ کی رحمت و برکت آپ پر نازل ہو۔ ہم پر بھی سلامتی ہو اور اللہ کے نیک بندوں پر بھی سلامتی ہو۔ میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اور میں گواہی دیتا ہوں کہ حضرت محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اللہ کے بندے اور اس کے رسول ہیں۔ میں اللہ تعالیٰ سے جنت کا سوال کرتا ہوں اور جہنم سے پناہ مانگتا ہوں۔

3007

(۳۰۰۷) حَدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ دُکَیْنٍ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنْ زَیْدٍ الْعَمِّیِّ ، عَنْ أَبِی الصِّدِّیقِ النَّاجِی ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ؛ أَنَّ أَبَا بَکْرٍ کَانَ یُعَلِّمُہُمُ التَّشَہُّدَ عَلَی الْمِنْبَرِ ، کَمَا یُعَلِّمُ الصِّبْیَانَ فِی الْکُتَّابِ : التَّحِیَّاتُ لِلَّہِ وَالصَّلَوَاتُ وَالطَّیِّبَاتُ ، السَّلاَمُ عَلَیْک أَیُّہَا النَّبِیُّ وَرَحْمَۃُ اللہِ وَبَرَکَاتُہُ ، السَّلاَمُ عَلَیْنَا وَعَلَی عِبَادِ اللہِ الصَّالِحِینَ ، أَشْہَدُ أَنْ لاَ إلَہَ إِلاَّ اللَّہُ ، وَأَشْہَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُہُ وَرَسُولُہُ۔ (طحاوی ۲۶۴)
(٣٠٠٧) حضرت ابن عمر فرماتے ہیں کہ حضرت ابوبکرمنبر پر تشہد کے کلمات اس طرح سکھایا کرتے تھے جیسے بچوں کو سکھایا جاتا ہے، وہ کلمات یہ تھے (ترجمہ) تمام زبانی عبادتیں، بدنی عبادتیں اور مالی عبادتیں اللہ کے لیے ہیں۔ اے نبی آپ پر سلامتی ہو اور اللہ کی رحمت و برکت آپ پر نازل ہو۔ ہم پر بھی سلامتی ہو اور اللہ کے نیک بندوں پر بھی سلامتی ہو۔ میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اور میں گواہی دیتا ہوں کہ حضرت محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اللہ کے بندے اور اس کے رسول ہیں۔

3008

(۳۰۰۸) حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَیَّۃَ ، عَنْ خَالِدٍ ، عَنْ أَبِی الْمُتَوَکِّلِ ، قَالَ : سَأَلْنَا أَبَا سَعِیدٍ ، عَنِ التَّشَہُّدِ ؟ فَقَالَ : التَّحِیَّاتُ الصَّلَوَاتُ الطَّیِّبَاتُ لِلَّہِ ، السَّلاَمُ عَلَیْک أَیُّہَا النَّبِیُّ وَرَحْمَۃُ اللہِ وَبَرَکَاتُہُ ، السَّلاَمُ عَلَیْنَا وَعَلَی عِبَادِ اللہِ الصَّالِحِینَ ، أَشْہَدُ أَنْ لاَ إلَہَ إِلاَّ اللَّہُ ، وَأَشْہَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُہُ وَرَسُولُہُ ۔ فَقَالَ أَبُو سَعِیدٍ : کُنَّا لاَ نَکْتُبُ شَیْئًا إِلاَّ الْقُرْآنَ وَالتَّشَہُّدَ۔ (ابوداؤد ۲۴۰)
(٣٠٠٨) حضرت ابو المتوکل کہتے ہیں کہ ہم نے حضرت ابو سعید خدری سے تشہد کا طریقہ دریافت کیا تو انھوں نے فرمایا تشہد کے کلمات یہ ہیں (ترجمہ) تمام زبانی عبادتیں، بدنی عبادتیں اور مالی عبادتیں اللہ کے لیے ہیں۔ اے نبی آپ پر سلامتی ہو اور اللہ کی رحمت و برکت آپ پر نازل ہو۔ ہم پر بھی سلامتی ہو اور اللہ کے نیک بندوں پر بھی سلامتی ہو۔ میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اور میں گواہی دیتا ہوں کہ حضرت محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اللہ کے بندے اور اس کے رسول ہیں۔ اس کے بعد حضرت ابو سعید خدرینے فرمایا کہ ہم سوائے قرآن اور تشہد کے کچھ نہیں لکھا کرتے تھے۔

3009

(۳۰۰۹) حَدَّثَنَا عَبْدُ الأَعْلَی ، عَنْ مَعْمَرٍ ، عَنِ الزُّہْرِیِّ ، عَنْ عُرْوَۃَ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَبْدٍ الْقَارِی ، قَالَ : شَہِدْت عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ یُعَلِّمُ النَّاسَ التَّشَہُّدَ عَلَی الْمِنْبَرِ : التَّحِیَّاتُ لِلَّہِ ، الزَّاکِیَاتُ لِلَّہِ ، الطَّیِّبَاتُ ، الصَّلَوَاتُ لِلَّہِ ، السَّلاَمُ عَلَیْک أَیُّہَا النَّبِیُّ وَرَحْمَۃُ اللہِ وَبَرَکَاتُہُ ، السَّلاَمُ عَلَیْنَا وَعَلَی عِبَادِ اللہِ الصَّالِحِینَ ، أَشْہَدُ أَنْ لاَ إلَہَ إِلاَّ اللَّہُ ، وَأَشْہَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُہُ وَرَسُولُہُ۔ (مالک ۵۳)
(٣٠٠٩) حضرت عبدالرحمن بن عبد القاری کہتے ہیں کہ میں نے حضرت عمر بن خطابکومنبر پر تشہد سکھاتے دیکھا ہے، اس کے کلمات یہ تھے : (ترجمہ) تمام زبانی عبادتیں، تمام پاکیزہ عبادتیں، بدنی عبادتیں اور مالی عبادتیں اللہ کے لیے ہیں۔ اے نبی آپ پر سلامتی ہو اور اللہ کی رحمت و برکت آپ پر نازل ہو۔ ہم پر بھی سلامتی ہو اور اللہ کے نیک بندوں پر بھی سلامتی ہو۔ میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اور میں گواہی دیتا ہوں کہ حضرت محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اللہ کے بندے اور اس کے رسول ہیں۔

3010

(۳۰۱۰) حَدَّثَنَا عَائِذُ بْنُ حَبِیبٍ ، عَنْ یَحْیَی بْنِ سَعِیدٍ ، عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ مُحَمَّدٍ ، قَالَ : رَأَیْتُ عَائِشَۃَ تُعِدُّ بِیَدِہَا تَقُولُ : التَّحِیَّاتُ الطَّیِّبَاتُ ، الصَّلَوَاتُ الزَّاکِیَاتُ لِلَّہِ ، السَّلاَمُ عَلَی النَّبِیِّ وَرَحْمَۃُ اللہِ ، السَّلاَمُ عَلَیْنَا وَعَلَی عِبَادِ اللہِ الصَّالِحِینَ ، أَشْہَدُ أَنْ لاَ إلَہَ إِلاَّ اللَّہُ ، وَأَشْہَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُہُ وَرَسُولُہُ ، قَالَ : ثُمَّ یَدْعُو لِنَفْسِہِ بِمَا بَدَا لَہُ۔
(٣٠١٠) حضرت قاسم بن محمد کہتے ہیں کہ میں نے حضرت عائشہکو دیکھا کہ وہ یہ کہتے ہوئے اپنے ہاتھوں سے گنا کرتی تھیں (ترجمہ) تمام زبانی عبادتیں، بدنی عبادتیں ، مالی عبادتیں اور تمام پاکیزہ عبادتیں اللہ کے لیے ہیں۔ اے نبی آپ پر سلامتی ہو اور اللہ کی رحمت و برکت آپ پر نازل ہو۔ ہم پر بھی سلامتی ہو اور اللہ کے نیک بندوں پر بھی سلامتی ہو۔ میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اور میں گواہی دیتا ہوں کہ حضرت محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اللہ کے بندے اور اس کے رسول ہیں۔ آدمی نماز میں یہ کہنے کے بعد اپنے لیے جو چاہے دعا مانگے۔

3011

(۳۰۱۱) حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ مُعَاذٍ ، عَنْ حَبِیبِ بْنِ الشَّہِیدِ ، قَالَ : سُئِلَ مُحَمَّدٌ عَنِ التَّشَہُّدِ ؟ فَقَالَ : التَّحِیَّاتُ الصَّلَوَاتُ الطَّیِّبَاتُ ، قَالَ : ثُمَّ قَالَ : کَانَ ابْنُ عَبَّاسٍ یَزِیدُ فِیہَا ، الْبَرَکَاتُ۔
(٣٠١١) حضرت حبیب بن شہید کہتے ہیں کہ حضرت محمد سے تشہد کے بارے میں سوال کیا گیا تو انھوں نے فرمایا کہ تشہد کے کلمات یہ ہیں (ترجمہ) تمام زبانی عبادتیں، بدنی عبادتیں اور مالی عبادتیں اللہ کے لیے ہیں۔ پھر انھوں نے فرمایا کہ حضرت ابن عباس ان میں البرکات کا اضافہ کیا کرتے تھے۔

3012

(۳۰۱۲) حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ ، عَنِ ابْنِ عَوْنٍ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ ؛ کَانَ عَلْقَمَۃُ یُعَلِّمُ أَعْرَابِیًّا التَّشَہُّدَ ، فَیَقُولُ عَلْقَمَۃُ : السَّلاَمُ عَلَیْک أَیُّہَا النَّبِیُّ وَرَحْمَۃُ اللہِ وَبَرَکَاتُہُ وَمَغْفِرَتُہُ ، فَیُعِیدُ الأَعْرَابِیُّ ، فَقَالَ عَلْقَمَۃُ : ہَکَذَا عُلِّمْنَا۔
(٣٠١٢) حضرت ابراہیم کہتے ہیں کہ حضرت علقمہ ایک دیہاتی کو تشہد کے کلمات سکھاتے ہوئے کہہ رہے تھے (ترجمہ) اے نبی آپ پر سلامتی ہو اور اللہ کی رحمت و برکت نازل ہو۔ اور دیہاتی کہہ رہا تھا کہ اے نبی ! آپ پر سلامتی ہو اور اللہ کی رحمت ہو اور اللہ کی برکت ہو اور اللہ کی مغفرت ہو۔ اس پر حضرت علقمہ نے فرمایا کہ ہمیں اسی طرح سکھایا گیا ہے۔

3013

(۳۰۱۳) حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ ، عَنِ ابْنِ عَوْنٍ ، قَالَ : سُمِعَ إبْرَاہِیمُ یُعَلِّمُ التَّشَہُّدَ ، التَّحِیَّاتُ لِلَّہِ وَالطَّیِّبَاتُ وَالصَّلَوَاتُ ، السَّلاَمُ عَلَیْک أَیُّہَا النَّبِیُّ وَرَحْمَۃُ اللہِ وَبَرَکَاتُہُ ، السَّلاَمُ عَلَیْنَا وَعَلَی عِبَادِ اللہِ الصَّالِحِینَ ، أَشْہَدُ أَنْ لاَ إلَہَ إِلاَّ اللَّہُ ، وَأَشْہَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُہُ وَرَسُولُہُ۔
(٣٠١٣) حضرت ابن عون کہتے ہیں کہ میں نے حضرت ابراہیم کو تشہد کے یہ کلمات سکھاتے سنا ہے (ترجمہ) تمام زبانی عبادتیں، مالی عبادتیں اور بدنی عبادتیں اللہ کے لیے ہیں۔ اے نبی آپ پر سلامتی ہو اور اللہ کی رحمت و برکت آپ پر نازل ہو۔ ہم پر بھی سلامتی ہو اور اللہ کے نیک بندوں پر بھی سلامتی ہو۔ میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اور میں گواہی دیتا ہوں کہ حضرت محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اللہ کے بندے اور اس کے رسول ہیں۔

3014

(۳۰۱۴) حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ الأَحْمَرِِِ ، عَنْ یَحْیَی بْنِ سَعِیدٍ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ؛ أَنَّہُ کَانَ لاَ یَقُولُ فِی الرَّکْعَتَیْنِ: السَّلاَمُ عَلَیْک أَیُّہَا النَّبِیُّ ، السَّلاَمُ عَلَیْنَا وَعَلَی عِبَادِ اللہِ الصَّالِحِینَ۔
(٣٠١٤) حضرت نافع کہتے ہیں کہ حضرت ابن عمردو رکعات کے درمیان یہ کلمات نہیں کہا کرتے تھے (ترجمہ) اے نبی آپ پر سلامتی ہو اور اللہ کی رحمت و برکت آپ پر نازل ہو۔ ہم پر بھی سلامتی ہو اور اللہ کے نیک بندوں پر بھی سلامتی ہو۔

3015

(۳۰۱۵) حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ بْنُ بَشِیرٍ ، قَالَ : حدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ إِسْحَاقَ ، عَنْ أَبِی بُرْدَۃَ ، عَنْ أَبِی مُوسَی ، قَالَ : قَالَ النَّبِیُّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : أُعْطِیتُ فَوَاتِحَ الْکَلِمِ ، وَخَوَاتِمَہُ ، وَجَوَامِعَہُ ، قَالَ : فَقُلْنَا : عَلِّمْنَا مِمَّا عَلَّمَک اللَّہُ ، قَالَ : فَعَلَّمَنَا التَّشَہُّدَ۔
(٣٠١٥) حضرت ابو موسیٰفرماتے ہیں کہ ایک مرتبہ نبی پاک (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا کہ مجھے کشادہ، انتہائی اور جامع کلمات عطاکئے گئے ہیں۔ ہم نے عرض کیا کہ جو کچھ اللہ نے آپ کو سکھایا ہے اس میں سے ہمیں بھی کچھ سکھا دیجئے۔ پھر آپ نے ہمیں تشہد کے کلمات سکھائے۔

3016

(۳۰۱۶) حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ ، قَالَ : أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ إِسْحَاقَ ، عَنْ مُحَارِبٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ : کَانَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یُعَلِّمُنَا التَّشَہُّدَ فِی الصَّلاَۃِ ، کَمَا یُعَلِّمُ الْمُکَتِّبُ الْوِلْدَانَ۔ (ابویعلی ۵۶۰۵)
(٣٠١٦) حضرت ابن عمر فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ہمیں نماز میں تشہد کے کلمات ایسے سکھایا کرتے تھے جیسے استاد بچوں کو سکھاتا ہے۔

3017

(۳۰۱۷) حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ ، عَنْ حُصَیْنٍ ، عَنْ سَعْدِ بْنِ عُبَیْدَۃَ ، عَنْ أَبِی عَبْدِ الرَّحْمَنِ السُّلَمِیِّ ، قَالَ : کُنَّا نَتَعَلَّمُ التَّشَہُّدَ کَمَا نَتَعَلَّمُ السُّورَۃَ مِنَ الْقُرْآنِ۔
(٣٠١٧) حضرت ابو عبد الرحمن سلمی کہتے ہیں کہ ہم تشہد ایسے سیکھا کرتے تھے جیسے قرآن مجید کی سورت سیکھتے تھے۔

3018

(۳۰۱۸) حَدَّثَنَا أَبُو الأَحْوَصِِ ، عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ ، عَنِ الأَسْوَدِ ، قَالَ : رَأَیْتُ عَلْقَمَۃَ یَتَعَلَّمُ التَّشَہُّدَ مِنْ عَبْدِ اللہ ، کَمَا یَتَعَلَّمُ السُّورَۃَ مِنَ الْقُرْآنِ۔
(٣٠١٨) حضرت اسود فرماتے ہیں کہ ہم نے علقمہ کو دیکھا کہ وہ حضرت عبداللہ سے ایسے تشہد سیکھتے تھے جیسے قرآن مجید کی سورت سیکھتے ہیں۔

3019

(۳۰۱۹) حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ آدَمَ ، قَالَ : حدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ حُمَیْدٍ ، قَالَ : حَدَّثَنِی أَبُو الزُّبَیْرِ ، عَنْ طَاوُوسٍ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ : کَانَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یُعَلِّمُنَا التَّشَہُّدَ ، کَمَا یُعَلِّمُنَا السُّورَۃَ مِنَ الْقُرْآنِ۔ (مسلم ۳۰۳۔ احمد ۱/۳۱۵)
(٣٠١٩) حضرت ابن عباس فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ہمیں اس طرح تشہد سکھاتے تھے جس طرح ہمیں قرآن مجید کی کوئی سورت سکھایا کرتے تھے۔

3020

(۳۰۲۰) حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ ، عَنْ مُغِیرَۃَ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ ، قَالَ : کَانُوا یَتَحَفَّظُونَ ہَذَا التَّشَہُّدَ ، تَشَہُّدَ عَبْدِ اللہِ ، وَیَتَّبِعُونَ حُرُوفَہُ حَرْفًا حَرْفًا۔
(٣٠٢٠) حضرت ابراہیم فرماتے ہیں اسلاف اس تشہد کو یعنی حضرت عبداللہ بن مسعود کی تشہد کو بڑی محنت سے حفظ کیا کرتے تھے اور اس کے ایک ایک حرف پر محنت کرتے تھے۔

3021

(۳۰۲۱) حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ آدَمَ ، عَنْ شَرِیکٍ ، عَنْ جَامِعِ بْنِ أَبِی رَاشِدٍ ، عَنْ أَبِی وَائِلٍ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ ، قَالَ : کَانَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یُعَلِّمُنَا التَّشَہُّدَ کَمَا یُعَلِّمُنَا السُّورَۃَ مِنَ الْقُرْآنِ۔(ابوداؤد ۹۶۱۔ احمد ۳۹۴)q
(٣٠٢١) حضرت عبداللہ بن مسعود فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ہمیں اس طرح تشہد سکھاتے جس طرح قرآن مجید کی کوئی سورت سکھائی جاتی ہے۔

3022

(۳۰۲۲) حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ ، عَنْ حَجَّاجٍ ، عَنْ عُمَیْرِ بْنِ سَعْیدٍ النَّخَعِیِّ ، قَالَ : أَتَیْتُ ابْنَ مَسْعُودٍ مَعَ أَبِی ، فَعَلَّمَنَا ہَذَا التَّشَہُّدَ ، یَعْنِی تَشَہُّدَ عَبْدِ اللہِ۔
(٣٠٢٢) حضرت عمیر بن سعید کہتے ہیں کہ میں اپنے والد کے ساتھ حضرت عبداللہ بن مسعود کی خدمت میں حاضر ہوا تو انھوں نے ہمیں یہ تشہد (یعنی تشہد عبداللہ) سکھائی۔

3023

(۳۰۲۳) حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ ، قَالَ : أَخْبَرَنَا جُوَیْبِرٌ ، عَنِ الضَّحَّاکِ ، عَنِ ابْنِ مَسْعُودٍ ، قَالَ : مَا کُنَّا نَکْتُبُ فِی عَہْدِ رَسُولِ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ مِنَ الأَحَادِیثِ إِلاَّ الاسْتِخَارَۃَ وَالتَّشَہُّدَ۔
(٣٠٢٣) حضرت ابن مسعود فرماتے ہیں کہ ہم رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے زمانے میں سوائے استخارہ اور تشہد کے کوئی چیز نہیں لکھا کرتے تھے۔

3024

(۳۰۲۴) حَدَّثَنَا ابْنُ فُضَیْلٍ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ ، عَنِ الأَسْوَدِ ، قَالَ : کَانَ عَبْدُ اللہِ یُعَلِّمُنَا التَّشَہُّدَ فِی الصَّلاَۃِ ، کَمَا یُعَلِّمُنَا السُّورَۃَ مِنَ الْقُرْآنِ ، یَأْخُذُ عَلَیْنَا الأَلِفَ وَالْوَاوَ۔
(٣٠٢٤) حضرت اسود فرماتے ہیں کہ حضرت عبداللہ ہمیں نماز کی تشہد اس طرح سکھایا کرتے تھے جیسے ہمیں قرآن مجید کی سورت سکھاتے تھے۔ وہ اس میں الف اور واؤ تک کا خیال رکھواتے تھے۔

3025

(۳۰۲۵) حَدَّثَنَا ابْنُ فُضَیْلٍ ، عَنْ دَاوُدَ بْنِ أَبِی ہِنْدٍ ، عَنْ أَبِی الْعَالِیَۃِ ، قَالَ : سَمِعَ ابْنُ عَبَّاسٍ رَجُلاً یُصَلِّی ، فَلَمَّا قَعَدَ یَتَشَہَّدُ ، قَالَ : الْحَمْدُ لِلَّہِ ، التَّحِیَّاتُ لِلَّہِ ، قَالَ : فَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ : وَہُوَ یَنْتَہِرُہُ ، الْحَمْدُ لِلَّہِ ، إذَا قَعَدْت فَابْدَأْ بِالتَّشَہُّدِ ، بِـ : التَّحِیَّاتِ لِلَّہِ۔
(٣٠٢٥) حضرت ابوا لعالیہ فرماتے ہیں کہ حضرت ابن عباس نے ایک آدمی کو نماز میں دورانِ تشہد یہ کہتے ہوئے سنا : الحمد للہ، التحیات للہ۔ حضرت عبداللہ بن عباس نے اسے ڈانٹتے ہوئے کہا کہ الحمد للہ سے کیوں شروع کررہے ہو ! جب تم بیٹھو تو التحیات للہ سے ابتداء کرو۔

3026

(۳۰۲۶) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، قَالَ : حدَّثَنَا الأَعْمَشُ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ ، قَالَ : کَانَ یَأْخُذُ عَلَیْنَا الْوَاوَ فِی التَّشَہُّدِ ، الصَّلَوَاتُ وَالطَّیِّبَاتُ۔
(٣٠٢٦) حضرت اعمش فرماتے ہیں کہ حضرت ابراہیم تشہد میں ہم سے واؤ کا خیال بھی رکھوایا کرتے تھے اور یوں کہتے تھے الصَّلَوَاتُ وَالطَّیِّبَاتُ

3027

(۳۰۲۷) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، قَالَ : حدَّثَنَا الأَعْمَشُ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ ، قَالَ : کَانُوا یَتَعَلَّمُونَ التَّشَہُّدَ ، کَمَا یَتَعَلَّمُونَ السُّورَۃَ مِنَ الْقُرْآنِ۔
(٣٠٢٧) حضرت ابراہیم فرماتے ہیں کہ اسلاف تشہد کو ای سے سیکھا کرتے تھے جیسے قرآن مجید کی سورت سیکھتے تھے۔

3028

(۳۰۲۸) حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ الأَحْمَرِِِ ، عَنْ أَیْمَنَ ، عَنْ أَبِی الزُّبَیْرِ ، عَنْ جَابِرٍ ؛ أَنَّ النَّبِیَّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ کَانَ یَقُولُ فِی التَّشَہُّدِ : بِسْمِ اللہِ۔
(٣٠٢٨) حضرت جابر فرماتے ہیں کہ نبی پاک (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) تشہد میں بسم اللہ کہا کرتے تھے۔

3029

(۳۰۲۹) حَدَّثَنَا حَاتِمُ بْنُ إسْمَاعِیلَ ، عَنْ ہِشَامِ بْنِ عُرْوَۃَ ، عَنْ أَبِیہِ ؛ أَنَّ عُمَرَ قَالَ فِی التَّشَہُّدِ : بِسْمِ اللہِ۔
(٣٠٢٩) حضرت عروہ فرماتے ہیں کہ حضرت عمرنے تشہد میں بسم اللہ پڑھی۔

3030

(۳۰۳۰) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ ، عَنِ الْحَارِثِ ، عَنْ عَلِیٍّ ؛ أَنَّہُ کَانَ یَقُولُ إذَا تَشَہَّدَ : بِسْمِ اللہِ ، خَیْرُ الأَسْمَائِ اسْمُ اللہِ۔
(٣٠٣٠) حضرت حارث فرماتے ہیں کہ حضرت علی جب تشہد پڑھتے تو بسم اللہ کہا کرتے تھے اور یہ کہتے کہ اللہ تعالیٰ کے ناموں میں سب سے بہتر نام اللہ ہے۔

3031

(۳۰۳۱) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ یَحْیَی ، عَنِ الْمُسَیَّبِ بْنِ رَافِعٍ ، قَالَ : سَمِعَ ابْنُ مَسْعُودٍ رَجُلاً یَقُولُ فِی التَّشَہُّدِ : بِسْمِ اللہِ ، فَقَالَ : إنَّمَا یُقَالُ ہَذَا عَلَی الطَّعَامِ۔
(٣٠٣١) حضرت مسیب بن رافع کہتے ہیں کہ حضرت ابن مسعود نے ایک آدمی کو تشہد میں بسم اللہ کہتے ہوئے سنا تو فرمایا کہ یہ جملہ تو کھانے پر کہا جاتا ہے۔

3032

(۳۰۳۲) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ مِسْعَرٍ ، عَنْ حَمَّادٍ ، عَنْ سَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ ؛ أَنَّہُ کَانَ یَقُولُ فِی التَّشَہُّدِ : بِسْمِ اللہِ۔
(٣٠٣٢) حضرت حماد فرماتے ہیں کہ حضرت سعید بن جبیر تشہد میں بسم اللہ کہا کرتے تھے۔

3033

(۳۰۳۳) حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ ، عَنْ شُعْبَۃَ ، عَنْ سَعْدِ بْنِ إِبْرَاہِیمَ ، عَن أَبِی عُبَیْدَۃَ ، عَنْ أَبِیہِ عَبْدِ اللہِ بْنِ مَسْعُودٍ ؛أَنَّ رَسُولَ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ کَانَ إذَا قَعَدَ فِی الرَّکْعَتَیْنِ الأُولَیَیْنِ کَأَنَّہُ عَلَی الرَّضْفِ ، قُلْتُ : حتَّی یَقُومَ ؟ قَالَ : حَتَّی یَقُومَ۔ (ابوداؤد ۹۸۷۔ احمد ۱/۳۸۶)
(٣٠٣٣) حضرت ابو عبیدہ فرماتے ہیں کہ میرے والد حضرت عبداللہ بن مسعود فرماتے ہیں کہ نبی پاک (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پہلی دو رکعتوں کے بعد اتنی تھوڑی دیر بیٹھتے تھے جیسے گرم پتھر پر بیٹھے ہوں۔ میں نے ان سے پوچھا کہ کھڑے ہونے سے پہلے ؟ انھوں نے فرمایا ہاں کھڑے ہونے سے پہلے۔

3034

(۳۰۳۴) حَدَّثَنَا جَرِیرٌ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، عَنْ تَمِیمِ بْنِ سَلَمَۃَ ، قَالَ : کَانَ أَبُو بَکْرٍ إذَا جَلَسَ فِی الرَّکْعَتَیْنِ کَأَنَّہُ عَلَی الرَّضْفِ ، یَعْنِی حَتَّی یَقُومَ۔
(٣٠٣٤) حضرت تمیم بن سلمہ کہتے ہیں کہ حضرت ابوبکر دو رکعتوں کے بعداتنی دیر بیٹھا کرتے تھے جیسے گرم پتھر پر بیٹھے ہوں۔

3035

(۳۰۳۵) حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ ، عَنْ شُعْبَۃَ ، عَنِ الْحَکَمِ ، عَنْ إِبْرَاہِیمَ ، عَن رَجُلٍ صَلَّی خَلْفَ أَبِی بَکْرٍ ؛ فَکَانَ فِی الرَّکْعَتَیْنِ الأُولَیَیْنِ ، کَأَنَّہُ عَلَی الْجَمْرِ حَتَّی یَقُومَ۔
(٣٠٣٥) ایک تابعی روایت کرتے ہیں کہ انھوں نے حضرت ابو بکرکے پیچھے نماز پڑھی، پہلی دورکعات کے بعد اٹھنے سے پہلے وہ اتنی دیر بیٹھے جیسے انگارے پر بیٹھے ہوں۔

3036

(۳۰۳۶) حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ ، قَالَ : أَخبرنَا مُغِیرَۃُ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ ؛ أَنَّہُ کَانَ یَجْلِسُ فِی التَّشَہُّدِ فِی الرَّکْعَتَیْنِ قَدْرَ التَّشَہُّدِ مُتَرَسِّلاً ، ثُمَّ یَقُومُ۔
(٣٠٣٦) حضرت مغیرہ فرماتے ہیں کہ حضرت ابراہیم دو رکعت پڑھنے کے بعد تشہد میں تیز تشہد پڑھنے کی مقدار بیٹھتے اور پھر کھڑے ہوجاتے۔

3037

(۳۰۳۷) حَدَّثَنَا ابْنُ فُضَیْلٍ ، عَنْ یَحْیَی بْنِ سَعِیدٍ ، عَنْ عِیَاضِ بْنِ مُسْلِمٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ؛ أَنَّہُ کَانَ یَقُولُ : مَا جُعِلَتِ الرَّاحَۃُ فِی الرَّکْعَتَیْنِ إِلاَّ لِلتَّشَہُّدِ۔
(٣٠٣٧) حضرت ابن عمر فرمایا کرتے تھے کہ دو رکعات میں راحت صرف تشہد کے لیے رکھی گئی ہے۔

3038

(۳۰۳۸) حَدَّثَنَا حَفْصٌ ، عَنْ أَشْعَثَ ، عَنِ الْحَسَنِ ؛ أَنَّہُ کَانَ یَقُولُ : لاَ یَزِیدُ فِی الرَّکْعَتَیْنِ الأُولَیَیْنِ عَلَی التَّشَہُّدِ۔
(٣٠٣٨) حضرت حسن فرمایا کرتے تھے کہ پہلی دو رکعات کے بعد تشہد پر کوئی اضافہ نہیں کیا جائے گا۔

3039

(۳۰۳۹) حَدَّثَنَا جَرِیرٌ ، عَنْ نُعَیْمٍ الْقَارِیء ، عَنْ مُطَرِّفٍ ، عَنِ الشَّعْبِیِّ ، قَالَ : مَنْ زَادَ فِی الرَّکْعَتَیْنِ الأُولَیَیْنِ عَلَی التَّشَہُّدِ فَعَلَیْہِ سَجْدَتَا السَّہْوَ۔
(٣٠٣٩) حضرت شعبی فرماتے ہیں کہ جس شخص نے قعدہ اولیٰ میں تشہد پر کسی چیز کا اضافہ کیا اس پر سجودِ سہو لازم ہے۔

3040

(۳۰۴۰) حَدَّثَنَا عَبْدُ السَّلاَمِ ، عَنْ بُدَیْلٍ ، عَنْ أَبِی الْجَوْزَائِ ، عَنْ عَائِشَۃَ ؛ أَنَّ النَّبِیَّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ کَانَ یَقُولُ فِی الرَّکْعَتَیْنِ : التَّحِیَّاتُ۔ (ابوداؤد ۷۷۲)
(٣٠٤٠) حضرت عائشہ فرماتی ہیں کہ نبی پاک (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) دو رکعات کے بعد التحیات پڑھا کرتے تھے۔

3041

(۳۰۴۱) حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ ، عَنْ شُعْبَۃَ ، عَنْ زِیَادِ بْنِ فَیَّاضٍ ، قَالَ : سَمِعْتُ مُصْعَبَ بْنَ سَعْدٍ یُحَدِّثُ عَنْ سَعْدٍ ؛ أَنَّہُ کَانَ إذَا تَشَہَّدَ فَقَالَ : سُبْحَانَ اللہِ مِلْئَ السَّمَاوَاتِ وَمِلْئَ الأَرْضِ ، وَمَا بَیْنَہُنَّ ، وَمَا تَحْتَ الثَّرَی ، وَالْحَمْدُ لِلَّہِ مِلْئَ السَّمَاوَاتِ وَمِلْئَ الأَرْضِ ، وَمَا بَیْنَہُنَّ ، وَمَا تَحْتَ الثَّرَی ، وَاللَّہُ أَکْبَرُ مِلْئَ السَّمَاوَاتِ وَمِلْئَ الأَرْضِ ، وَمَا بَیْنَہُنَّ ، وَمَا تَحْتَ الثَّرَی ، قَالَ شُعْبَۃُ : لاَ أَدْرِی اللَّہُ أَکْبَرُ قَبْلُ ، أَوِ الْحَمْدُ لِلَّہِ ، وَالْحَمْدُ لِلَّہِ حَمْدًا طَیِّبًا مُبَارَکًا فِیہِ ، لاَ إلَہَ إِلاَّ اللَّہُ وَحْدَہُ لاَ شَرِیکَ لَہُ ، لَہُ الْمُلْکُ وَلَہُ الْحَمْدُ ، وَہُوَ عَلَی کُلِّ شَیْئٍ قَدِیرٌ ، اللَّہُمَّ إنِّی أَسْأَلُک مِنَ الْخَیْرِ کُلِّہِ ، ثُمَّ یُسَلِّمُ۔
(٣٠٤١) حضرت مصعب بن سعد فرماتے ہیں کہ حضرت سعدجب تشہد پڑھ لیتے تو یہ کلمات کہتے (ترجمہ) میں اللہ کی پاکی بیان کرتا ہوں زمین و آسمان بھرنے کے برابر اور ان دونوں کے درمیان جو کچھ ہے وہ بھرنے کے برابر اور تحت الثری بھرنے کے برابر، تمام تعریفیں اللہ کے لیے ہیں زمین و آسمان بھرنے کے برابر اور ان دونوں کے درمیان جو کچھ ہے وہ بھرنے کے برابر اور تحت الثری بھرنے کے برابر، اللہ سب سے بڑا ہے زمین و آسمان بھرنے کے برابر اور ان دونوں کے درمیان جو کچھ ہے وہ بھرنے کے برابر اور تحت الثری بھرنے کے برابر (حضرت شعبہ کہتے ہیں کہ اللہ اکبر پہلے کہا یا الحمد للہ پہلے کہا) اور تمام تعریفیں اللہ کے لیے ہیں ایسی تعریفیں جو پاکیزہ ہوں اور بابرکت ہوں۔ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں، وہ اکیلا ہے اس کا کوئی شریک نہیں، اسی کے لیے بادشاہت ہے اور اسی کے لیے سب تعریفیں ہیں۔ اور وہ ہر چیز پر قادر ہے۔ اے اللہ میں تجھ سے ساری خیروں کا سوال کرتا ہوں۔ یہ دعا مانگنے کے بعد وہ سلام پھیرتے۔

3042

(۳۰۴۲) حَدَّثَنَا ابْنُ فُضَیْلٍ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ عُمَیْرِ بْنِ سَعِیدٍ ، قَالَ : کَانَ عَبْدُ اللہِ یُعَلِّمُنَا التَّشَہُّدَ فِی الصَّلاَۃِ، ثُمَّ یَقُولُ : إذَا فَرَغَ أَحَدُکُمْ مِنَ التَّشَہُّدِ فِی الصَّلاَۃِ فَلْیَقُلِ : اللَّہُمَّ إنِّی أَسْأَلُک مِنَ الْخَیْرِ کُلِّہِ ، مَا عَلِمْت مِنْہُ ، وَمَا لَمْ أَعْلَمْ ، وَأَعُوذُ بِکَ مِنَ الشَّرِّ کُلِّہِ ، مَا عَلِمْت مِنْہُ ، وَمَا لَمْ أَعْلَمْ ، اللَّہُمَّ إنِّی أَسْأَلُک مِنْ خَیْرِ مَا سَأَلَک مِنْہُ عِبَادُک الصَّالِحُونَ ، وَأَعُوذُ بِکَ مِنْ شَرِّ مَا عَاذَ مِنْہُ عِبَادُک الصَّالِحُونَ ، رَبَّنَا آتِنَا فِی الدُّنْیَا حَسَنَۃً وَفِی الآخِرَۃِ حَسَنَۃً وَقِنَا عَذَابَ النَّارِ ، رَبَّنَا إنَّنَا آمَنَّا فَاغْفِرْ لَنَا ذُنُوبَنَا ، وَکَفِّرْ عَنَّا سَیِّئَاتِنَا ، وَتَوَفَّنَا مَعَ الأَبْرَارِ ، رَبَّنَا وَآتِنَا مَا وَعَدْتنَا عَلَی رُسُلِکَ ، وَلاَ تُخْزِنَا یَوْمَ الْقِیَامَۃِ ، إنَّک لاَ تُخْلِفُ الْمِیعَادَ۔
(٣٠٤٢) حضرت عمیر بن سعید کہتے ہیں کہ حضرت عبداللہ بن مسعودہ میں نماز میں تشہد سکھاتے پھر فرماتے کہ جب تم میں سے کوئی تشہد سے فارغ ہوجائے تو یہ کلمات کہے (ترجمہ) اے اللہ ! مجھے وہ خیریں بھی عطا فرما جو میں جانتا ہوں اور وہ خیریں بھی عطا فرما جو میں نہیں جانتا، میں ان شرور سے حفاظت چاہتا ہوں جو میں جانتا ہوں اور ان شرور سے بھی حفاظت چاہتا ہوں جو میں نہیں جانتا۔ اے اللہ ! میں تجھ سے وہ تمام خیریں مانگتا ہوں جو تیرے نیک بندوں نے مانگی ہیں۔ اے اللہ ! میں ان تمام شرور سے پناہ مانگتا ہوں جن سے تیرے نیک بندوں نے پناہ مانگی ہے۔ اے ہمارے پروردگار ! ہمیں اس دنیا میں بھی بھلائی عطا فرما اور آخرت میں بھی بھلائی عطا فرما اور ہمیں جہنم کے عذاب سے محفوظ فرما۔ اے ہمارے پروردگار ! ہم ایمان لائے، تو ہمارے گناہوں کو معاف فرما، ہماری خطاؤں سے درگزر فرما اور ہمارا خاتمہ نیک لوگوں کے ساتھ فرما۔ اے ہمارے پروردگار ! ہمیں وہ سب کچھ عطا فرما جس کا تو نے اپنے رسولوں سے وعدہ کیا ہے اور ہمیں قیامت کے دن رسوا نہ فرما، بیشک تو اپنے وعدے کے خلاف نہیں کرتا۔

3043

(۳۰۴۳) حَدَّثَنَا أَبُو الأَحْوَصِِ ، عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ ، عَنْ أَبِی الأَحْوَصِ ، وَأَبِی عُبَیْدَۃَ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ ، قَالَ : یَتَشَہَّدُ الرَّجُلُ ، ثُمَّ یُصَلِّی عَلَی النَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، ثُمَّ یَدْعُو لِنَفْسِہِ۔
(٣٠٤٣) حضرت ابو عبیدہ فرماتے ہیں کہ حضرت عبداللہ تشہد پڑھتے، پھر رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر درود بھیجتے پھر اپنے لیے دعا مانگتے۔

3044

(۳۰۴۴) حَدَّثَنَا ابْنُ إدْرِیسَ ، عَنِ الشَّیْبَانِیِّ ، عَنِ الشَّعْبِیِّ ، قَالَ : إذَا فَرَغْت مِنَ التَّشَہُّدِ فَادْعُ لِاٰخِرَتِکَ وَدُنْیَاک مَا بَدَا لَک۔
(٣٠٤٤) حضرت شعبی فرماتے ہیں کہ جب تم تشہد سے فارغ ہوجاؤ تو اپنی دنیا وآخرت کے لیے جو چاہو دعا مانگو۔

3045

(۳۰۴۵) حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ ، عَنْ یُونُسَ ، عَنِ الْحَسَنِ (ح) وَعَنِ الشَّیْبَانِیِّ عَنِ الشَّعْبِیِّ أَنَّہُمَا قَالاَ : اُدْعُ فِی صَلاَتِکَ بِمَا بَدَا لَک۔
(٣٠٤٥) حضرت شیبانی اور حضرت شعبی فرماتے ہیں کہ نما زمین اپنے لیے جو چاہو دعا مانگو۔

3046

(۳۰۴۶) حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ سَعِیدٍ الْقَطَّانُ ، عَنْ عُثْمَانَ بْنِ الأَسْوَدِ ، قَالَ : قُلْتُ لِمُجَاہِدٍ : أَدْعُو لِنَفْسِی فِی الْمَکْتُوبَۃِ ؟ قَالَ : لاَ تَدْعُ لِنَفْسِکَ حَتَّی تَتَشَہَّدَ ۔ قَالَ : وَسَأَلْت عَطَائً ، فَقَالَ : تَحْتَاطُ بِالإسْتِغْفَارِ۔
(٣٠٤٦) حضرت عثمان بن اسود کہتے ہیں کہ میں نے حضرت مجاہد سے پوچھا کہ کیا میں فرض نماز میں اپنے لیے دعا مانگ سکتا ہوں ؟ انھوں نے فرمایا کہ تشہد پڑھنے تک اپنے لیے دعا مت مانگو۔ میں نے یہی سوال حضرت عطاء سے کیا تو انھوں نے فرمایا کہ مغفرت طلب کرنے پر زور دو ۔

3047

(۳۰۴۷) حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ ، قَالَ : أَخْبَرَنَا مُغِیرَۃُ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ ، قَالَ : کَانُوا یُحِبُّونَ أَنْ یَدْعُوَ الإِمَامُ بَعْدَ التَّشَہُّدِ بِخَمْسِ کَلِمَاتٍ جَوَامِعَ : اللَّہُمَّ إنَّا نَسْأَلُک مِنَ الْخَیْرِ کُلِّہِ ، مَا عَلِمْنَا مِنْہُ ، وَمَا لَمْ نَعْلَمْ ، وَنَعُوذُ بِکَ مِنَ الشَّرِّ کُلِّہِ ، مَا عَلِمْنَا مِنْہُ ، وَمَا لَمْ نَعْلَمْ ، قَالَ : فَمَہْمَا عَجِلَ بِہِ الإِمَامُ فَلاَ یَعْجَلْ عَنْ ہَؤُلاَئِ الْکَلِمَاتِ۔
(٣٠٤٧) حضرت ابراہیم فرماتے ہیں کہ اسلاف کو یہ بات پسند تھی کہ امام تشہد پڑھنے کے بعد ان پانچ جامع کلمات سے دعا مانگے (ترجمہ) اے اللہ ! ہم تجھ سے ان تمام خیروں کا سوال کرتے ہیں جو ہم جانتے ہیں اور جو ہم نہیں جانتے، اور ہم ان تمام برائیوں سے پناہ چاہتے ہیں جو ہم جانتے ہیں اور جو ہم نہیں جانتے۔ حضرت ابراہیم فرماتے ہیں کہ امام کو جتنی بھی جلدی ہو وہ ان کلمات کونہ چھوڑے۔

3048

(۳۰۴۸) حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ مَسْعَدَۃَ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَجْلاَنَ ، عَنْ عَوْنٍ ، قَالَ : قَالَ عَبْدُ اللہِ : اُدْعُوا فِی صَلاَتِکُمْ بِأَہَمِّ حَوَائِجِکُمْ إلَیْکُمْ۔
(٣٠٤٨) حضرت عبداللہ فرماتے ہیں کہ نماز میں اپنی سب سے اہم ضروریات کا سوال کرو۔

3049

(۳۰۴۹) حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ ، عَنْ عَاصِمٍ ، عَنْ عَوْنٍ ، قَالَ : اجْعَلُوا حَوَائِجَکُمُ الَّتِی تَہُمُّکُمْ فِی الصَّلاَۃِ الْمَکْتُوبَۃِ، فَإِنَّ فَضْلَ الدُّعَائِ فِیہَا کَفَضْلِ النَّافِلَۃِ۔
(٣٠٤٩) حضرت عون فرماتے ہیں کہ اپنی اہم ترین ضروریات کو نماز میں مانگو کیونکہ نماز میں دعا کی فضیلت نفل نماز کے برابر ہے۔

3050

(۳۰۵۰) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ یُونُسَ بْنِ أَبِی إِسْحَاقَ ، عَنْ أَبِی بُرْدَۃَ ، قَالَ : کَانَ أَبُو مُوسَی إذَا فَرَغَ مِنْ صَلاَتِہِ ، قَالَ : اللَّہُمَّ اغْفِرْ لِی ذَنْبِی ، وَیَسِّرْ لِی أَمْرِی ، وَبَارِکْ لِی فِی رِزْقِی۔
(٣٠٥٠) حضرت ابو بردہ کہتے ہیں کہ حضرت ابو موسیجب نماز سے فارغ ہوجاتے تو یہ دعا کرتے (ترجمہ) اے اللہ ! میرے گناہوں کو معاف فرما، میرے معاملے کو آسان فرما اور میرے رزق میں برکت عطا فرما۔

3051

(۳۰۵۱) حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ ، عَنْ مُغِیرَۃَ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ ، قَالَ : کَانَ یَسْتَحِبُّ أَنْ یَدْعُوَ فِی الْمَکْتُوبَۃِ بِدُعَائِ الْقُرْآنِ۔
(٣٠٥١) حضرت مغیرہ فرماتے ہیں کہ حضرت ابراہیم اس بات کو پسند فرماتے تھے کہ فرض نماز میں قرآنی دعائیں مانگی جائیں۔

3052

(۳۰۵۲) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنْ صَدَقَۃَ بْنِ یَسَارٍ ، قَالَ : سَمِعْتُ طَاوُوسًا یَقُولُ : اُدْعُوا فِی الْفَرِیضَۃِ بِمَا فِی الْقُرْآنِ۔
(٣٠٥٢) حضرت طاوس فرماتے ہیں کہ فرض نماز میں قرآنی دعائیں مانگو۔

3053

(۳۰۵۳) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنْ لَیْثٍ ، عَنْ مُجَاہِدٍ ، مِثْلَ حَدِیثِ طَاوُوس۔
(٣٠٥٣) ایک اور سند سے یونہی منقول ہے۔

3054

(۳۰۵۴) حَدَّثَنَا سُفْیَانُ بْنُ عُیَیْنَۃَ ، عَنْ صَدَقَۃَ بْنِ یَسَارٍ ، عَنْ طَاوُوسٍ ، قَالَ : اُدْعُوا فِی الْفَرِیضَۃِ بِمَا فِی الْقُرْآنِ ، أَوَ قَالَ : فِی الْمَکْتُوبَۃِ۔
(٣٠٥٤) حضرت طاوس فرماتے ہیں کہ فرض نماز میں قرآنی دعائیں مانگو۔

3055

(۳۰۵۵) حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ الطَّیَالِسِیُّ ، عَنِ الْحَکَمِ بْنِ عَطِیَّۃَ ، قَالَ : سَمِعْتُ مُحَمَّدًا ، وَسُئِلَ عَنِ الدُّعَائِ فِی الصَّلاَۃِ ؟ فَقَالَ : کَانَ أَحَبُّ دُعَائِہِمْ مَا وَافَقَ الْقُرْآنَ۔
(٣٠٥٥) حضرت محمد سے نماز میں دعا کے بارے میں سوال کیا گیا تو انھوں نے فرمایا کہ اسلاف کو سب سے زیادہ پسند دعائیں وہ تھیں جو قرآن کے موافق ہوں۔

3056

(۳۰۵۶) حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِی عَدِیٍّ ، عَنِ ابْنِ عَوْنٍ ، عَنْ مُحَمَّدٍ ، قَالَ : کَانَ یَکْرَہُ أَنْ یَدْعُوَ فِی الصَّلاَۃِ بِشَیْئٍ مِنْ أَمْرِ الدُّنْیَا۔
(٣٠٥٦) حضرت ابن عون فرماتے ہیں کہ حضرت محمد اس بات کو ناپسند خیال فرماتے تھے کہ نماز میں دنیاوی ضروریات کا سوال کیا جائے۔

3057

(۳۰۵۷) حَدَّثَنَا عَبْدَۃُ ، عَنْ سَعِیدٍ ، عَنْ أَبِی مَعْشَرٍ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ ؛ أَنَّہُ کَانَ یُعْجِبُہُ أَنْ یَدْعُوَ فِی الْمَکْتُوبَۃِ بِمَا فِی الْقُرْآنِ۔
(٣٠٥٧) حضرت ابو معشر فرماتے ہیں کہ حضرت ابراہیم کو یہ بات پسند تھی کہ نماز میں قرآنی دعائیں پڑھی جائیں۔

3058

(۳۰۵۸) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بِشْرٍ الْعَبْدِیُّ ، قَالَ : حدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو ، عَنْ مُصْعَبِ بْنِ ثَابِتٍ ، عَنْ إسْمَاعِیلَ بْنِ مُحَمَّدٍ ، عَنْ عَامِرِ بْنِ سَعْدٍ ، عَنْ سَعْدٍ ، قَالَ : کَانَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یُسَلِّمُ عَنْ یَمِینِہِ ، وَعَنْ یَسَارِہِ ، حَتَّی یُرَی بَیَاضُ خَدِّہِ۔ (مسلم ۱۱۹۔ احمد ۱/۱۷۳)
(٣٠٥٨) حضرت سعد فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اپنے دائیں طرف سلام پھیرتے تھے اور بائیں طرف بھی سلام پھیرتے تھے یہاں تک کہ آپ کے رخسار کی سفیدی نظر آنے لگتی۔

3059

(۳۰۵۹) حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ ، عَنْ شُعْبَۃَ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّۃَ ، قَالَ : سَمِعْتُ أَبَا الْبَخْتَرِیِّ یُحَدِّثُ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْیَحْصُبِیِّ ، عَنْ وَائِلٍ الْحَضْرَمِیِّ ؛ أَنَّہُ صَلَّی مَعَ رَسُولِ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، فَکَانَ یُکَبِّرُ إذَا خَفَضَ ، وَإِذَا رَفَعَ ، وَیَرْفَعُ یَدَیْہِ عِنْدَ التَّکْبِیرِ ، وَیُسَلِّمُ عَنْ یَمِینِہِ وَعَنْ یَسَارِہِ۔ قَالَ شُعْبَۃُ : قَالَ لِی أَبَانُ بْنُ تَغْلِبَ : إنَّ فِی الْحَدِیثِ : حَتَّی یَبْدُوَ وَضَحُ وَجْہِہِ ، فَقُلْتُ لِعَمْرٍو : فِی الْحَدِیثِ : حَتَّی یَبْدُوَ وَضَحُ وَجْہِہِ ، فَقَالَ : أَوْ نَحْوُ ذَلِکَ۔ (احمد ۴/۳۱۶۔ طیالسی ۱۰۲۱)
(٣٠٥٩) حضرت وائل حضرمی کہتے ہیں کہ میں نے نبی پاک (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ نماز پڑھی، آپ اوپر اٹھتے وقت اور نیچے جاتے وقت تکبیر کہتے تھے اور تکبیر کے وقت ہاتھ اٹھاتے تھے اور دائیں جانب اور بائیں جانب سلام پھیرتے تھے۔ حضرت شعبہ فرماتے ہیں کہ مجھ سے ابان بن تغلب نے بیان کیا کہ حدیث میں یہ بھی ہے کہ حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے چہرہ مبارک کی سفیدی نظر آنے لگتی تھی۔ میں نے عمرو سے کہا کہ حدیث میں یہ بھی ہے کہ یہاں تک کہ حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے چہرہ مبارک کی سفیدی نظر آنے لگتی تھی یا اس سے ملتا جلتا کوئی جملہ ہے۔

3060

(۳۰۶۰) حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ عُبَیْدٍ ، عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ ، عَنْ أَبِی الأَحْوَصِ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ ، قَالَ : کَانَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یُسَلِّمُ عَنْ یَمِینِہِ حَتَّی یَبْدُوَ بَیَاضُ خَدِّہِ : السَّلاَمُ عَلَیْکُمْ وَرَحْمَۃُ اللہِ ، وَعَنْ یَسَارِہِ مِثْلَ ذَلِکَ۔ (احمد ۱/۴۴۸۔ ابوداؤد ۹۸۸)
(٣٠٦٠) حضرت عبداللہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) دائیں طرف سلام پھیرتے یہاں تک کہ آپ کے رخسار مبارک کی سفیدی نظر آنے لگتی اور آپ السَّلاَمُ عَلَیْکُمْ وَرَحْمَۃُ اللہِ کہتے اسی طرح بائیں طرف بھی سلام پھیرتے۔

3061

(۳۰۶۱) حَدَّثَنَا حُسَیْنُ بْنُ عَلِیٍّ ، عَنْ زَائِدَۃَ ، عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ ، عَنْ أَبِی الأَحْوَصِ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ ، قَالَ : کَانَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یُسَلِّمُ فِی الصَّلاَۃِ عَنْ یَمِینِہِ ، وَعَنْ شِمَالِہِ حَتَّی یُرَی بَیَاضُ وَجْہِہِ وَیَقُولُ : السَّلاَمُ عَلَیْکُمْ وَرَحْمَۃُ اللہِ ، مِنْ کِلاَ الْجَانِبَیْنِ۔
(٣٠٦١) حضرت عبداللہ فرماتے ہیں کہ نبی پاک (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نماز میں دائیں اور بائیں جانب سلام پھیرتے یہاں تک کہ آپ کے چہرے مبارک کی سفیدی نظر آنے لگتی اور آپ دونوں جانب السَّلاَمُ عَلَیْکُمْ وَرَحْمَۃُ اللہِ کہتے۔

3062

(۳۰۶۲) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ حُرَیْثٍ ، عَنِ الشَّعْبِیِّ ، عَنِ الْبَرَائِ ؛ أَنَّ النَّبِیَّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ کَانَ یُسَلِّمُ عَنْ یَمِینِہِ وَعَنْ شِمَالِہِ : السَّلاَمُ عَلَیْکُمْ وَرَحْمَۃُ اللہِ ، حَتَّی یُرَی بَیَاضُ خَدِّہِ۔ (طحاوی ۲۶۹۔ دارقطنی ۳۵۷)
(٣٠٦٢) حضرت براء کہتے ہیں کہ نبی پاک (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) دائیں اور بائیں جانب سلام پھیرتے اور السَّلاَمُ عَلَیْکُمْ وَرَحْمَۃُ اللہِ کہتے یہاں تک کہ آپ کے رخسار مبارک کی سفیدی نظر آنے لگتی۔

3063

(۳۰۶۳) حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ آدَمَ ، قَالَ : حدَّثَنَا زُہَیْرٌ ، عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الأَسْوَدِ ، عَنْ عَلْقَمَۃَ، وَالأَسْوَدِ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ ، قَالَ : کَانَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یُسَلِّمُ عَنْ یَمِینِہِ وَعَنْ یَسَارِہِ ، وَأَبُوبَکْرٍ، وَعُمَرُ۔ (نسائی ۱۲۴۲۔ طیالسی ۲۷۹)
(٣٠٦٣) حضرت عبداللہ فرماتے ہیں کہ حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ، حضرت ابوبکر اور حضرت عمر دائیں اور بائیں جانب سلام پھیرا کرتے تھے۔

3064

(۳۰۶۴) حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَیْرٍ ، عَنِ الْعَلاَئِ بْنِ صَالِحٍ ، عَنْ سَلَمَۃَ بْنِ کُہَیْلٍ ، عَنْ حُجْرِ بْنِ عَنْبَسٍ، عَنْ وَائِلِ بْنِ حُجْرٍ؛ أَنَّہُ صَلَّی خَلْفَ النَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، فَلَمَّا قَرَأَ فَاتِحَۃَ الْکِتَابِ جَہَرَ بِآمِینَ ، قَالَ : وَسَلَّمَ عَنْ یَمِینِہِ وَعَنْ یَسَارِہِ ، حَتَّی رَأَیْت بَیَاضَ خَدَّیْہِ۔
(٣٠٦٤) حضرت وائل بن حجر کہتے ہیں کہ میں نے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پیچھے نماز پڑھی، جب آپ نے سورة فاتحہ پڑھی تو اونچی آواز سے آمین کہا اور نماز کے آخر میں دائیں اور بائیں جانب سلام پھیرا یہاں تک کہ آپ کے رخسار مبارک کی سفیدی نظر آنے لگی۔

3065

(۳۰۶۵) حَدَّثَنَا ابْنُ إدْرِیسَ ، عَنِ الْحَسَنِ بْنِ عَمْرٍو ، قَالَ : ذُکِرَ التَّسْلِیمُ عِنْدَ شَقِیقٍ ، فَقَالَ : قَدْ صَلَّیْت خَلْفَ عُمَرَ ، وَعَبْدِ اللہِ فَکِلاَہُمَا یُسَلِّمُ یَقُولُ : السَّلاَمُ عَلَیْکُمْ وَرَحْمَۃُ اللہِ ، السَّلاَمُ عَلَیْکُمْ وَرَحْمَۃُ اللہِ۔
(٣٠٦٥) حضرت حسن بن عمرو کہتے ہیں کہ حضرت شقیق کے پاس سلام پھیرنے کا ذکر کیا گیا تو انھوں نے فرمایا کہ میں نے حضرت عمر اور حضرت عبداللہ کے پیچھے نماز پڑھی ہے وہ دونوں سلام پھیرتے وقت یوں کہا کرتے تھے : السَّلاَمُ عَلَیْکُمْ وَرَحْمَۃُ اللہِ ، السَّلاَمُ عَلَیْکُمْ وَرَحْمَۃُ اللہِ ۔

3066

(۳۰۶۶) حَدَّثَنَا أَبُو الأَحْوَصِِ ، عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ ، عَنْ حَارِثَۃَ بْنِ مُضَرِّبٍ ، قَالَ : صَلَّیْت خَلْفَ عَمَّارٍ فَسَلَّمَ عَنْ یَمِینِہِ وَعَنْ شِمَالِہِ : السَّلاَمُ عَلَیْکُمْ وَرَحْمَۃُ اللہِ۔
(٣٠٦٦) حضرت حارثہ بن مضرب کہتے ہیں کہ میں نے حضرت عمار کے پیچھے نماز پڑھی انھوں نے اپنے دائیں اور بائیں جانب سلام پھیرا اور یوں کہا السَّلاَمُ عَلَیْکُمْ وَرَحْمَۃُ اللہِ ۔

3067

(۳۰۶۷) حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ الأَحْمَرِِِ ، عَنِ الْحَسَنِ بْنِ عَمْرٍو ، عَنْ فُضَیْلٍ ، عَنْ إِبْرَاہِیمَ ، عَن عَبْدِ اللہِ ، قَالَ : کَأَنِّی أَنْظُرُ إلَی بَیَاضِ خَدِّ رَسُولِ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ سَلَّمَ حِینَ سَلَّمَ : السَّلاَمُ عَلَیْکُمْ وَرَحْمَۃُ اللہِ ، السَّلاَمُ عَلَیْکُمْ وَرَحْمَۃُ اللہِ۔ (احمد ۴۶۵)
(٣٠٦٧) حضرت عبداللہ فرماتے ہیں کہ اس وقت بھی وہ منظر میرے سامنے ہے کہ میں سلام پھیرتے ہوئے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے رخسار مبارک کو دیکھ رہا ہوں اور آپ زبان سے کہہ رہے تھے : السَّلاَمُ عَلَیْکُمْ وَرَحْمَۃُ اللہِ ، السَّلاَمُ عَلَیْکُمْ وَرَحْمَۃُ اللہِ ۔

3068

(۳۰۶۸) حَدَّثَنَا ابْنُ فُضَیْلٍ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ شَقِیقِ بْنِ سَلَمَۃَ ، قَالَ : صَلَّیْت خَلْفَ عَلِیٍّ ، فَسَلَّمَ عَنْ یَمِینِہِ وَعَنْ شِمَالِہِ : السَّلاَمُ عَلَیْکُمْ وَرَحْمَۃُ اللہِ ، السَّلاَمُ عَلَیْکُمْ وَرَحْمَۃُ اللہِ۔
(٣٠٦٨) حضرت شقیق بن سلمہ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت علی کے پیچھے نماز پڑھی، انھوں نے دائیں اور بائیں جانب سلام پھیرا اور کہا : السَّلاَمُ عَلَیْکُمْ وَرَحْمَۃُ اللہِ ، السَّلاَمُ عَلَیْکُمْ وَرَحْمَۃُ اللہِ ۔

3069

(۳۰۶۹) حَدَّثَنَا ابْنُ فُضَیْلٍ ، عَنْ إِسْمَاعِیلَ بْنِ سُمَیْعٍ ، قَالَ : سَمِعْتُ أَبَا رَزِینٍ یَقُولُ : سَمِعْت عَلِیًّا یُسَلِّمُ فِی الصَّلاَۃِ عَنْ یَمِینِہِ وَعَنْ شِمَالِہِ ، وَالَّتِی عَنْ شِمَالِہِ أَخْفَضُ۔
(٣٠٦٩) حضرت ابورزین کہتے ہیں کہ حضرت علینے نماز میں دائیں اور بائیں جانب سلام پھیرا اور بائیں جانب کا سلام ذرا ہلکی آواز سے تھا۔

3070

(۳۰۷۰) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنْ سَلَمَۃَ بْنِ کُہَیْلٍ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ بْنِ سُوَیْد ، قَالَ : کَانَ عَلْقَمَۃُ یُسَلِّمُ عَنْ یَمِینِہِ : السَّلاَمُ عَلَیْکُمْ وَرَحْمَۃُ اللہِ ، وَعَنْ یَسَارِہِ : السَّلاَمُ عَلَیْکُمْ وَرَحْمَۃُ اللہِ ، قَالَ : وَکَانَ الأَسْوَدُ یَقُولُ عَنْ یَمِینِہِ : السَّلاَمُ عَلَیْکُمْ وَرَحْمَۃُ اللہِ وَبَرَکَاتُہُ ، وَعَنْ یَسَارِہِ : السَّلاَمُ عَلَیْکُمْ وَرَحْمَۃُ اللہِ وَبَرَکَاتُہُ۔
(٣٠٧٠) حضرت ابراہیم بن سوید کہتے ہیں کہ حضرت علقمہ دائیں جانب سلام پھیرتے اور السَّلاَمُ عَلَیْکُمْ وَرَحْمَۃُ اللہِ کہتے اور پھر بائیں جانب سلام پھیرتے اور السَّلاَمُ عَلَیْکُمْ وَرَحْمَۃُ اللہِ کہتے۔ اور حضرت اسود دائیں جانب سلام پھیرتے تو کہتے : السَّلاَمُ عَلَیْکُمْ وَرَحْمَۃُ اللہِ وَبَرَکَاتُہُ اور بائیں جانب سلام پھیرتے تو یہ کہتے : السَّلاَمُ عَلَیْکُمْ وَرَحْمَۃُ اللہِ وَبَرَکَاتُہُ

3071

(۳۰۷۱) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنْ حَبِیبِ بْنِ أَبِی ثَابِتٍ ، عَنْ خَیْثَمَۃَ ، أَنَّہُ قَالَ : السَّلاَمُ عَلَیْکُمْ وَرَحْمَۃُ اللہِ، السَّلاَمُ عَلَیْکُمْ وَرَحْمَۃُ اللہِ۔
(٣٠٧١) حضرت خیثمہ نے سلام پھیرتے ہوئے کہا : السَّلاَمُ عَلَیْکُمْ وَرَحْمَۃُ اللہِ ، السَّلاَمُ عَلَیْکُمْ وَرَحْمَۃُ اللہِ ۔

3072

(۳۰۷۲) حَدَّثَنَا جَرِیرٌ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ ، قَالَ : کَانَ یُسَلِّمُ فِی الصَّلاَۃِ یَقُولُ : السَّلاَمُ عَلَیْکُمْ وَرَحْمَۃُ اللہِ ، السَّلاَمُ عَلَیْکُمْ وَرَحْمَۃُ اللہِ۔
(٣٠٧٢) حضرت منصور کہتے ہیں کہ حضرت ابراہیم نے سلام پھیرتے ہوئے کہا : السَّلاَمُ عَلَیْکُمْ وَرَحْمَۃُ اللہِ ، السَّلاَمُ عَلَیْکُمْ وَرَحْمَۃُ اللہِ ۔

3073

(۳۰۷۳) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ إسْرَائِیلَ ، عَنْ عَبْدِ الأَعْلَی ، عَنْ أَبِی عَبْدِ الرَّحْمَنِ ؛ أَنَّہُ کَانَ یُسَلِّمُ عَنْ یَمِینِہِ : السَّلاَمُ عَلَیْکُمْ وَرَحْمَۃُ اللہِ ، وَعَنْ یَسَارِہِ : السَّلاَمُ عَلَیْکُمْ وَرَحْمَۃُ اللہِ۔
(٣٠٧٣) حضرت عبد الاعلیٰ فرماتے ہیں کہ حضرت عبداللہ نے دائیں جانب سلام پھیرتے ہوئے کہا : السَّلاَمُ عَلَیْکُمْ وَرَحْمَۃُ اللہِ اور بائیں جانب سلام پھیرتے ہوئے کہا : السَّلاَمُ عَلَیْکُمْ وَرَحْمَۃُ اللہِ ۔

3074

(۳۰۷۴) حَدَّثَنَا ابْنُ فُضَیْلٍ ، عَنْ یَزِیدَ بْنِ أَبِی زِیَادٍ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ ؛ أَنَّہُ کَانَ یُسَلِّمُ عَنْ یَمِینِہِ : السَّلاَمُ عَلَیْکُمْ وَرَحْمَۃُ اللہِ ، یَرْفَعُ بِہَا صَوْتَہُ ، وَعَنْ یَسَارِہِ : السَّلاَمُ عَلَیْکُمْ وَرَحْمَۃُ اللہِ ، أَخْفَضَ مِنَ الأَوَّلِ۔
(٣٠٧٤) حضرت یزید بن ابی زیاد فرماتے ہیں کہ حضرت ابراہیم نے دائیں جانب سلام پھیرا تو السَّلاَمُ عَلَیْکُمْ وَرَحْمَۃُ اللہِ کہا اور بلندآواز سے کہا۔ پھر بائیں جانب سلام پھیرا تو السَّلاَمُ عَلَیْکُمْ وَرَحْمَۃُ اللہِ کہا اور پہلے سے آہستہ آواز سے کہا۔

3075

(۳۰۷۵) حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ ، عَنْ أَشْعَثَ ، عَنِ الشَّعْبِیِّ ؛ أَنَّ سَعِیدًا وَعَمَّارًا سَلَّمَا تَسْلِیمَتَیْنِ۔
(٣٠٧٥) حضرت شعبی فرماتے ہیں کہ حضرت سعید اور حضرت عمار نے دونوں جانب سلام پھیرا۔

3076

(۳۰۷۶) حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ ، عَنْ شُعْبَۃَ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْتَشِرِ ، عَنْ أَبِیہِ ؛ أَنَّ إمَامَ مَسْجِدِ مَسْرُوقٍ کَانَ یُسَلِّمُ تَسْلِیمَتَیْنِ ، فَقُلْنَا لِمَسْرُوقٍ ؟ فَقَالَ : أَنَا أَمَرْتُہُ بِذَلِکَ۔
(٣٠٧٦) حضرت محمد بن منتشر کہتے ہیں کہ حضرت مسروق کی مسجد کے امام دو مرتبہ سلام پھیرا کرتے تھے، ہم نے اس بارے میں حضرت مسروق سے عرض کیا تو انھوں نے کہا کہ میں نے ہی اسے ایسا کرنے کو کہا ہے۔

3077

(۳۰۷۷) حَدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ دُکَیْنٍ ، وَوَکِیعٌ ، عَنْ شُعْبَۃَ ، عَنِ الْحَکَمِ ، عَنِ ابْنِ أَبِی لَیْلَی ؛ أَنَّہُ کَانَ یُسَلِّمُ عَنْ یَمِینِہِ وَعَنْ یَسَارِہِ : السَّلاَمُ عَلَیْکُمْ ، السَّلاَمُ عَلَیْکُمْ۔
(٣٠٧٧) حضرت حکم فرماتے ہیں کہ حضرت ابن ابی لیلیٰ دائیں اور بائیں جانب سلام پھیرتے اور السَّلاَمُ عَلَیْکُمْ ، السَّلاَمُ عَلَیْکُمْ کرتے تھے۔

3078

(۳۰۷۸) حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ ، عَنْ شُعْبَۃَ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، عَنْ مُجَاہِدٍ ، عَنْ أَبِی مَعْمَرٍ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ ؛ أَنَّہُ قِیلَ لَہُ : إنَّ رَجُلاً مِنْ أَہْلِ مَکَّۃَ یُسَلِّمُ تَسْلِیمَتَیْنِ ، فَقَالَ عَبْدُ اللہِ : أَنَّی عَلِقَہَا ؟ ! (مسلم ۱۱۷)
(٣٠٧٨) حضرت ابو معمر کہتے ہیں کہ حضرت عبداللہ سے کسی نے کہا کہ مکہ کا ایک آدمی دو مرتبہ سلام پھیرتا ہے۔ حضرت عبداللہ نے جواب دیا کہ یہ سنت اس نے کہاں سے حاصل کرلی ؟ !

3079

(۳۰۷۹) حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ سَعِیدٍ الْقَطَّانُ ، عَنْ ثَابِتِ بْنِ یَزِیدَ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مَیْمُونٍ ؛ أَنَّہُ کَانَ یُسَلِّمُ تَسْلِیمَتَیْنِ۔
(٣٠٧٩) حضرت ثابت بن یزید فرماتے ہیں کہ حضرت عمرو بن میمون دو مرتبہ سلام پھیرا کرتے تھے۔

3080

(۳۰۸۰) حَدَّثَنَا مَخْلَدُ بْنُ یَزِیدَ ، عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ ، عَنْ عَطَائٍ ؛ أَنَّہُ کَانَ یُسَلِّمُ تَسْلِیمَتَیْنِ۔
(٣٠٨٠) حضرت ابن جریج فرماتے ہیں کہ حضرت عطاء دو مرتبہ سلام پھیرا کرتے تھے۔

3081

(۳۰۸۱) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنِ الرَّبِیعِ ، عَنِ الْحَسَنِ ؛ أَنَّ النَّبِیَّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، وَأَبَا بَکْرٍ ، وَعُمَرَ ، کَانُوا یُسَلِّمُونَ تَسْلِیمَۃً وَاحِدَۃً۔ (ابن ماجہ ۹۲۰۔ بیہقی ۱۷۹)
(٣٠٨١) حضرت حسن فرماتے ہیں کہ نبی پاک (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ، حضرت ابوبکر اور حضرت عمر ایک مرتبہ سلام پھیرا کرتے تھے۔

3082

(۳۰۸۲) حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ الأَحْمَرِِِ ، عَنْ حُمَیْدٍ ، قَالَ : کَانَ أَنَسٌ یُسَلِّمُ وَاحِدَۃً۔
(٣٠٨٢) حضرت حمید کہتے ہیں کہ حضرت انس ایک مرتبہ سلام پھیرا کرتے تھے۔

3083

(۳۰۸۳) حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ ، عَنْ سَعِیدِ بْنِ مَرْزُبَانَ ، قَالَ : صَلَّیْت خَلْفَ ابْنِ أَبِی لَیْلَی فَسَلَّمَ وَاحِدَۃً ، ثُمَّ صَلَّیْتُ خَلْفَ عَلِیٍّ فَسَلَّمَ وَاحِدَۃً۔
(٣٠٨٣) حضرت سعید بن مرزبان کہتے ہیں کہ میں نے حضرت ابن ابی لیلیٰ کے پیچھے نماز پڑھی انھوں نے ایک مرتبہ سلام پھیرا، پھر میں نے حضرت علی کے پیچھے نماز پڑھی انھوں نے بھی ایک مرتبہ سلام پھیرا۔

3084

(۳۰۸۴) حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ سَعِیدٍ ، عَنِ الزِّبْرِقَانِ ؛ أَنَّ أَبَا وَائِلٍ کَانَ یُسَلِّمُ تَسْلِیمَۃً۔
(٣٠٨٤) حضرت زبرقان فرماتے ہیں کہ حضرت ابو وائل ایک مرتبہ سلام پھیرا کرتے تھے۔

3085

(۳۰۸۵) حَدَّثَنَا حَفْصٌ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ یَحْیَی بْنِ وَثَّابٍ ؛ أَنَّہُ کَانَ یُسَلِّمُ تَسْلِیمَۃً۔
(٣٠٨٥) حضرت اعمش فرماتے ہیں کہ حضرت یحییٰ بن وثاب ایک مرتبہ سلام پھیرا کرتے تھے۔

3086

(۳۰۸۶) حَدَّثَنَا سَہْلُ بْنُ یُوسُفَ ، عَنْ حُمَیْدٍ ، قَالَ : صَلَّیْت خَلْفَ عُمَرَ بْنِ عَبْدِ الْعَزِیزِ ، فَسَلَّمَ وَاحِدَۃً۔
(٣٠٨٦) حضرت حمید کہتے ہیں کہ میں نے حضرت عمر بن عبد العزیز کے پیچھے نماز پڑھی انھوں نے ایک مرتبہ سلام پھیرا۔

3087

(۳۰۸۷) حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ ، عَنِ ابْنِ عَوْنٍ ، عَنِ الْحَسَنِ ، وَابْنِ سِیرِینَ ؛ أَنَّہُمَا کَانَا یُسَلِّمَانِ تَسْلِیمَۃً عَنْ أَیْمَانِہِمَا ، وَصَلَّیْت خَلْفَ الْقَاسِمِ فَلاَ أَعْلَمُہُ خَالَفَہُمَا۔
(٣٠٨٧) حضرت ابن عون کہتے ہیں کہ حضرت حسن اور حضرت ابن سیرین صرف دائیں طرف ایک مرتبہ سلام پھیرا کرتے تھے۔ اور میں نے حضرت قاسم کے پیچھے نماز پڑھی اور میں نہیں جانتا کہ انھوں نے ان دونوں حضرات کی مخالفت کی۔

3088

(۳۰۸۸) حَدَّثَنَا عَبْدُ الأَعْلَی ، عَنْ خَالِدٍ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ سِیرِینَ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ؛ أَنَّہُ کَانَ یُسَلِّمُ تَسْلِیمَۃً۔
(٣٠٨٨) حضرت انس بن سیرین کہتے ہیں کہ حضرت ابن عمر ایک مرتبہ سلام پھیرا کرتے تھے۔

3089

(۳۰۸۹) حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ مُحَمَّدٍ ، قَالَ : حدَّثَنَا جَابِرُ بْنُ حَازِمٍ ، عَنْ أَیُّوبَ ، عَنْ أَنَسٍ ؛ أَنَّ النَّبِیَّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ سَلَّمَ تَسْلِیمَۃً۔
(٣٠٨٩) حضرت انس فرماتے ہیں کہ نبی پاک (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایک مرتبہ سلام پھیرا۔

3090

(۳۰۹۰) حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ ، بَلَغَنِی عَنْ یَحْیَی بْنِ سَعِیدٍ ، عَنْ عُبَیْدِ اللہِ ، عَنِ الْقَاسِمِ ، عَنْ عَائِشَۃَ ؛ أَنَّہَا کَانَتْ تُسَلِّمُ تَسْلِیمَۃً۔ (ابن خزیمۃ ۷۳۲۔ بیہقی ۱۷۹)
(٣٠٩٠) حضرت قاسم فرماتے ہیں کہ حضرت عائشہ ایک مرتبہ سلام پھیرا کرتی تھیں۔

3091

(۳۰۹۱) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ یَزِیدَ بْنِ دِرْہَمٍ ، قَالَ : رَأَیْتُ أَنَسًا ، وَالْحَسَنَ ، وَأَبَا الْعَالِیَۃِ ، وَأَبَا رَجَائٍ یُسَلِّمُونَ تَسْلِیمَۃً۔
(٣٠٩١) حضرت یزید بن درہم فرماتے ہیں کہ حضرت انس، حضرت حسن، حضرت ابو العالیہ اور حضرت ابو رجاء ایک مرتبہ سلام پھیرا کرتے تھے۔

3092

(۳۰۹۲) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ سُلَیْمَانَ بْنِ زَیْدٍ ، قَالَ : رَأَیْتُ ابْنَ أَبِی أَوْفَی یُسَلِّمُ تَسْلِیمَۃً۔
(٣٠٩٢) حضرت سلیمان بن زید کہتے ہیں کہ حضرت ابن ابی اوفیٰ نے ایک مرتبہ سلام پھیرا۔

3093

(۳۰۹۳) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ مَالِکِ بْنِ دِینَارٍ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ؛ أَنَّہُ کَانَ یُسَلِّمُ تَسْلِیمَۃً۔
(٣٠٩٣) حضرت نافع فرماتے ہیں کہ حضرت ابن عمر ایک مرتبہ سلام پھیرا کرتے تھے۔

3094

(۳۰۹۴) حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ سَعِیدٍ الْقَطَّانُ ، عَنْ وِقَائٍ ؛ أَنَّ سَعِیدَ بْنَ جُبَیْرٍ کَانَ یُسَلِّمُ تَسْلِیمَۃً۔
(٣٠٩٤) حضرت وقاء کہتے ہیں کہ حضرت سعید بن جبیر ایک مرتبہ سلام پھیرا کرتے تھے۔

3095

(۳۰۹۵) حَدَّثَنَا مُصْعَبُ بْنُ الْمِقْدَامِ ، قَالَ : حدَّثَنَا إسْرَائِیلُ ، عَنْ عِمْرَانَ بْنِ مُسْلِمٍ ، عَنْ سُوَیْد ؛ أَنَّہُ کَانَ یُسَلِّمُ تَسْلِیمَۃً وَاحِدَۃً۔
(٣٠٩٥) حضرت عمران بن مسلم کہتے ہیں کہ حضرت سوید ایک مرتبہ سلام پھیرا کرتے تھے۔

3096

(۳۰۹۶) حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ سَعِیدٍ ، عَنْ إسْمَاعِیلَ ، عَنْ قَیْسٍ ، أَنَّہُ کَانَ یُسَلِّمُ تَسْلِیمَۃً۔
(٣٠٩٦) حضرت اسماعیل کہتے ہیں کہ حضرت قیس ایک مرتبہ سلام پھیرا کرتے تھے۔

3097

(۳۰۹۷) حَدَّثَنَا أَبُو الأَحْوَصِِ ، عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ ، عَنْ أَبِی الأَحْوَصِ ، قَالَ : کَانَ عَبْدُ اللہِ إذَا قَضَی الصَّلاَۃَ انْفَتَلَ سَرِیعًا ، فَإِمَّا أَنْ یَقُومَ ، وَإِمَّا أَنْ یَنْحَرِفَ۔
(٣٠٩٧) حضرت ابو الاحوص فرماتے ہیں کہ حضرت عبداللہ جب نماز مکمل کرلیتے تو جلدی سے ہیئت بدل لیتے، یا تو کھڑے ہوجاتے یاقبلے سے رخ پھیر لیتے۔

3098

(۳۰۹۸) حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، وَخَالِدٍ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ سِیرِینَ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ : کَانَ الإِمَامُ إذَا سَلَّمَ قَامَ ، وَقَالَ خَالِدٌ : انْحَرَفَ۔
(٣٠٩٨) حضرت ابن عمر فرماتے ہیں کہ جب امام سلام پھیر لے تو کھڑا ہوجائے۔ حضرت خالد کی روایت میں ہے کہ قبلے سے رخ پھیر لے۔

3099

(۳۰۹۹) حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ أَبِی رَزِینٍ ، قَالَ : صَلَّیْت خَلْفَ عَلِیٍّ فَسَلَّمَ عَنْ یَمِینِہِ وَعَنْ یَسَارِہِ ، ثُمَّ وَثَبَ کَمَا ہُوَ۔
(٣٠٩٩) حضرت ابو رزین کہتے ہیں کہ میں نے حضرت علی کے پیچھے نماز پڑھی ، انھوں نے اپنے دائیں اور بائیں جانب سلام پھیرا اور پھر جلدی سے اپنی معمول کی حالت پر آگئے۔

3100

(۳۱۰۰) حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ مُسْہِرٍ ، عَنْ لَیْثٍ ، عَنْ مُجَاہِدٍ ، قَالَ : قَالَ عُمَرُ : جُلُوسُ الإِمَامِ بَعْدَ التَّسْلِیمِ بِدْعَۃٌ۔
(٣١٠٠) حضرت عمر فرماتے ہیں کہ امام کا سلام کے بعد بیٹھنا بدعت ہے۔

3101

(۳۱۰۱) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ قَیْسٍ ، عَنْ أَبِی حَصِینٍ ، قَالَ : کَانَ أَبُو عُبَیْدَۃَ بْنُ الْجَرَّاحِ إذَا سَلَّمَ کَأَنَّہُ عَلَی الرَّضْفِ ، حَتَّی یَقُومَ۔
(٣١٠١) حضرت ابو حصین فرماتے ہیں کہ حضرت ابو عبیدہ بن جراح جب سلام پھیر لیتے تو اس طرح جلدی سے اٹھتے جیسے گرم پتھر پر بیٹھے ہوں۔

3102

(۳۱۰۲) حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ ، عَنْ عَاصِمٍ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ بْنِ الْحَارِثِ ، عَنْ عَائِشَۃَ ، قَالَتْ : کَانَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ إذَا سَلَّمَ لَمْ یَقْعُدْ إِلاَّ مِقْدَارَ مَا یَقُولُ : اللَّہُمَّ أَنْتَ السَّلاَمُ وَمِنْک السَّلاَمُ تَبَارَکْتَ یَا ذَا الْجَلاَلِ وَالإِکْرَامِ۔ (مسلم ۱۳۶۔ ترمذی ۲۹۹)
(٣١٠٢) حضرت عائشہ فرماتی ہیں کہ نبی پاک (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سلام پھیرنے کے بعد اتنی دیر بیٹھتے جتنی دیر میں یہ کلمات کہہ لیتے (ترجمہ) اے اللہ ! تو سلام ہے، تجھی سے سلامتی ملتی ہے، تو بابرکت ہے اور جلال و اکرام والا ہے۔

3103

(۳۱۰۳) حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ ، عَنْ عَاصِمٍ ، عَنْ عَوْسَجَۃَ بْنِ الرَّمَّاحِ ، عَنِ ابْنِ أَبِی الْہُذَیْلِ ، عَنِ ابْنِ مَسْعُودٍ ، قَالَ : کَانَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ إذَا سَلَّمَ لَمْ یَجْلِسْ إِلاَّ مِقْدَارَ مَا یَقُولُ اللَّہُمَّ أَنْتَ السَّلاَمُ ، وَإِلَیْکَ السَّلاَمُ ، تَبَارَکْتَ یَا ذَا الْجَلاَلِ وَالإِکْرَامِ۔ (ابن حبان ۲۰۰۲۔ ابن خزیمۃ ۷۳۶)
(٣١٠٣) حضرت ابن مسعود فرماتے ہیں کہ نبی پاک (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سلام پھیرنے کے بعد اتنی دیر بیٹھتے جتنی دیر میں یہ کلمات کہہ لیتے (ترجمہ) اے اللہ ! تو سلام ہے، تجھی سے سلامتی ملتی ہے، تو بابرکت ہے اور جلال و اکرام والا ہے۔

3104

(۳۱۰۴) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنْ أَبِی سِنَان ، عَنْ سَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ ، قَالَ : کَانَ لَنَا إمَامٌ ، ذکر مِنْ فَضْلِہِ ، إذَا سَلَّمَ تَقَدَّمَ۔
(٣١٠٤) حضرت سعید بن جبیر نے فرمایا کہ ہمارا ایک امام تھا (پھر اس کی فضیلت بیان کی اور فرمایا) جب وہ سلام پھیر لیتا تو آگے بڑھ جاتا ۔

3105

(۳۱۰۵) حَدَّثَنَا مُعْتَمِرٌ ، عَنْ عِمْرَانَ ، عَنْ أَبِی مِجْلَزٍ ، قَالَ: کُلُّ صَلاَۃٍ بَعْدَہَا تَطَوُّعٌ فَتَحَوَّلْ، إِلاَّ الْعَصْرَ وَالْفَجْرَ۔
(٣١٠٥) حضرت ابو مجلز فرماتے ہیں کہ ہر وہ نماز جس کے بعد نفل ہوں تو اس کے فرض پڑھ کر فوراً قبلے سے رخ پھیر لو، البتہ فجر اور عصر میں ایسا کرنے کی ضرورت نہیں۔

3106

(۳۱۰۶) حَدَّثَنَا مُعْتَمِرٌ ، عَنْ لَیْثٍ ، عَنْ مُجَاہِدٍ ، قَالَ : أَمَّا الْمَغْرِبُ فَلاَ تَدَعْ أَنْ تَحَوَّلَ۔
(٣١٠٦) حضرت مجاہد فرماتے ہیں کہ مغرب کی نماز پڑھ کر فورا قبلے سے رخ پھیر لو۔

3107

(۳۱۰۷) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنِ الرَّبِیعِ ، عَنِ الْحَسَنِ ، أَنَّہُ کَانَ إذَا سَلَّمَ انْحَرَفَ ، أَوْ قَامَ سَرِیعًا۔
(٣١٠٧) حضرت ربیع فرماتے ہیں کہ حضرت حسن جب سلام پھیر لیتے تو جلدی سے منہ قبلے سے پھیر لیتے یا تیزی سے کھڑے ہوجاتے۔

3108

(۳۱۰۸) حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ، عَنْ زَمْعَۃَ، عَنِ ابْنِ طَاوُوس، عَنْ أَبِیہِ، أَنَّہُ کَانَ إذَا سَلَّمَ قَامَ فَذَہَبَ کَمَا ہُوَ، وَلَمْ یَجْلِسْ۔
(٣١٠٨) حضرت ابن طاوس کہتے ہیں کہ حضرت طاوس جونہی سلام پھیرتے کھڑے ہوجاتے جیسے بیٹھے ہی نہیں تھے۔

3109

(۳۱۰۹) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ ، أَنَّہُ کَانَ إذَا سَلَّمَ انْحَرَفَ ، وَاسْتَقْبَلَ الْقَوْمَ۔
(٣١٠٩) حضرت اعمش کہتے ہیں کہ حضرت ابراہیم جونہی سلام پھیرتے منہ قبلے سے پھیر لیتے اور لوگوں کی طرف منہ کرلیتے۔

3110

(۳۱۱۰) حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ ، قَالَ : أَخْبَرَنَا یَعْلَی بْنُ عَطَائٍ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ یَزِیدَ بْنِ الأَسْوَدِ الْعَامِرِیِّ ، عَنْ أَبِیہِ ، قَالَ : صَلَّیْت مَعَ رَسُولِ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ الْفَجْرَ ، فَلَمَّا سَلَّمَ انْحَرَفَ۔ (ترمذی ۲۱۹۔ احمد ۱۶۱)
(٣١١٠) حضرت یزید بن اسود عامری کہتے ہیں کہ میں نے نبی پاک (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پیچھے فجر کی نماز پڑھی ، آپ نے سلام پھیرتے ہی قبلے سے رخ پھیرلیا۔

3111

(۳۱۱۱) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ أَبِی عَاصِمٍ الثَّقَفِیِّ ، عَنْ قَیْسِ بْنِ مُسْلِمٍ ، عَنْ طَارِقِ بْنِ شِہَابٍ ؛ أَنَّ عَلِیًّا لَمَّا انْصَرَفَ اسْتَقْبَلَ الْقَوْمَ بِوَجْہِہِ۔
(٣١١١) حضرت طارق بن شہاب فرماتے ہیں کہ حضرت علینے سلام پھیرتے ہی لوگوں کی طرف منہ کرلیا۔

3112

(۳۱۱۲) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللہِ بْنُ نُمَیْرٍ ، قَالَ : حدَّثَنَا الأَعْمَشُ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّۃَ ، قَالَ : حَدَّثَنِی شَیْخٌ ، عَنْ صِلَۃَ بْنِ زُفَرَ ، قَالَ : سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ یَقُولُ فِی دُبُرِ الصَّلاَۃِ : اللَّہُمَّ أَنْتَ السَّلاَمُ ، وَمِنْک السَّلاَمُ ، تَبَارَکْت یَا ذَا الْجَلاَلِ وَالإِکْرَامِ ۔ ثُمَّ صَلَّیْتُ إلَی جَنْبِ عَبْدِ اللہِ بْنِ عَمْرٍو ، فَسَمِعْتُہُ یَقُولُہُنَّ ، قَالَ : فَقُلْتُ لَہُ : إنِّی سَمِعْت ابْنَ عُمَرَ یَقُولُ مِثْلَ الَّذِی تَقُولُ ، فَقَالَ عَبْدُ اللہِ بْنُ عَمْرٍو : إنَّ رَسُولَ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ کَانَ یَقُولُہُنَّ۔ (طبرانی ۶۵۰)
(٣١١٢) حضرت صلہ بن زفر فرماتے ہیں کہ حضرت ابن عمر نماز کے بعد یہ کلمات کہا کرتے تھے (ترجمہ) اے اللہ ! تو سلام ہے، تجھی سے سلامتی ملتی ہے، تو بابرکت ہے اور جلال و اکرام والا ہے۔ پھر میں نے حضرت عبداللہ بن عمرو کے پیچھے نماز پڑھی انھوں نے بھی یہی کلمات کہے۔ میں نے ان سے کہا کہ میں نے حضرت ابن عمر کو بھی یہی کلمات کہتے ہوئے سنا تھا۔ اس پر حضرت عبداللہ بن عمرو نے فرمایا کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ان کلمات کو کہا کرتے تھے۔

3113

(۳۱۱۳) حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنِ الْمُسَیَّبِ بْنِ رَافِعٍ ، عَنْ وَرَّادٍ مَوْلَی الْمُغِیرَۃِ بْنِ شُعْبَۃَ ، قَالَ : کَتَبَ مُعَاوِیَۃُ إلَی الْمُغِیرَۃِ بْنِ شُعْبَۃَ : أَیُّ شَیْئٍ کَانَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یَقُولُ ، إذَا سَلَّمَ مِنَ الصَّلاَۃِ ؟ قَالَ : فَأَمْلاَہَا عَلَی الْمُغِیرَۃِ بْنِ شُعْبَۃَ ، فَکَتَبَ بِہَا إلَی مُعَاوِیَۃَ ، أَنَّ رَسُولَ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ کَانَ یَقُولُ إذَا سَلَّمَ : لاَ إلَہَ إِلاَّ اللَّہُ وَحْدَہُ لاَ شَرِیکَ لَہُ، لَہُ الْمُلْکُ وَلَہُ الْحَمْدُ ، وَہُوَ عَلَی کُلِّ شَیْئٍ قَدِیرٌ ، اللَّہُمَّ لاَ مَانِعَ لِمَا أَعْطَیْت ، وَلاَ مُعْطِیَ لِمَا مَنَعْت ، وَلاَ یَنْفَعُ ذَا الْجَدِّ مِنْک الْجَدُّ۔ (مسلم ۴۱۵۔ ابوداؤد ۱۵۰۰)
(٣١١٣) حضرت ورّاد کہتے ہیں کہ حضرت معاویہ نے حضرت مغیرہ بن شعبہ کو خط لکھا کہ نبی پاک (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نماز کا سلام پھیرنے کے بعدکون سے کلمات کہا کرتے تھے ؟ حضرت مغیرہ نے مجھے وہ کلمات لکھوائے اور حضرت معاویہ کو بھجوادیا۔ اس خط میں انھوں نے یہ لکھا کہ نبی پاک (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سلام پھیرنے کے بعد یہ کلمات کہا کرتے تھے۔ (ترجمہ) اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں، وہ اکیلا ہے اس کے سوا کوئی معبود نہیں۔ بادشاہت اسی کے لیے ہے اور سب تعریفیں بھی اسی کے لیے ہیں۔ وہ ہر چیز پر قادر ہے۔ اے اللہ ! جو چیز تو عطا کرے اس سے کوئی روک نہیں سکتا اور جس چیز سے تو روک دے اسے کوئی عطا نہیں کرسکتا۔ کسی آدمی کا مال و سرمایہ اور اولاد تیرے مقابلے میں اسے کوئی فائدہ نہیں دے سکتی۔

3114

(۳۱۱۴) حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ ، عَنْ أَبِی ہَارُونَ ، عَنْ أَبِی سَعِیدٍ الْخُدْرِیِّ ، قَالَ : سَمِعْتُ النَّبِیَّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ غَیْرَ مَرَّۃٍ یَقُولُ فِی آخِرِ صَلاَتِہِ عِنْدَ انْصِرَافِہِ : سُبْحَانَ رَبِّکَ رَبِّ الْعِزَّۃِ عَمَّا یَصِفُونَ وَسَلاَمٌ عَلَی الْمُرْسَلِینَ وَالْحَمْدُ لِلَّہِ رَبِّ الْعَالَمِینَ۔ (طیالسی ۲۱۹۸۔ ابو یعلی ۱۱۱۸)
(٣١١٤) حضرت ابو سعید خدری فرماتے ہیں کہ میں نے نبی پاک (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو سلام پھیرنے کے بعد کئی مرتبہ یہ کہتے سنا ہے (ترجمہ) تمہارا رب پاک ہے جو کہ عزت والا اور کافروں کے شرک سے پاک ہے اور تمام رسولوں پر سلامتی ہو اور تمام تعریفیں اس اللہ کے لیے ہیں جو تمام جہانوں کا پالنے والا ہے۔

3115

(۳۱۱۵) حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ ، قَالَ : أَخْبَرَنَا حُصَیْنٌ ، عَنْ أَبِی الْیَقْظَانِ ، عَنْ حُصَیْنِ بْنِ یَزِیدَ الثَّعْلَبِیِّ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ بْنِ مَسْعُودٍ ؛ أَنَّہُ کَانَ یَقُولُ إذَا فَرَغَ مِنَ الصَّلاَۃِ : اللَّہُمَّ إنِّی أَسْأَلُک مِنْ مُوجِبَاتِ رَحْمَتِکَ ، وَعَزَائِمَ مَغْفِرَتِکَ ، وَأَسْأَلُک الْغَنِیمَۃَ مِنْ کُلِّ بِرٍّ ، وَالسَّلاَمَۃَ مِنْ کُلِّ إِثْمَ ، اللَّہُمَّ إنِّی أَسْأَلُک الْفَوْزَ بِالْجَنَّۃِ وَالْجَوَازَ مِنَ النَّارِ ، اللَّہُمَّ لاَ تَدَعْ لَنَا ذَنْبًا إِلاَّ غَفَرْتَہُ ، وَلاَ ہَمًّا إِلاَّ فَرَّجْتَہُ ، وَلاَ حَاجَۃً إِلاَّ قَضَیْتَہَا۔
(٣١١٥) حضرت حصین بن یزید ثعلبی کہتے ہیں کہ حضرت عبداللہ بن مسعود نماز سے فارغ ہونے کے بعد یہ کلمات کہا کرتے تھے (ترجمہ) اے اللہ ! میں تجھ سے ان اعمال کا سوال کرتا ہوں جو تیری رحمت کو واجب کرنے والے ہیں، میں تجھ سے تیری مغفرت کے اسباب کا سوال کرتا ہوں، میں تجھ سے ہرنی کی کی توفیق اور ہر گناہ سے سلامتی کا سوال کرتا ہوں، اے اللہ ! میں تجھ سے جنت کی کامیابی اور جہنم سے پناہ مانگتا ہوں۔ اے اللہ ! میرے ہر گناہ کو دور کردے اور میری ہر پریشانی کو دور کرے اور میری ہر ضرورت کو پورا کردے۔

3116

(۳۱۱۶) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ عَبْدِ السَّلاَمِ بْنِ شَدَّادٍ الْجُرَیْرِیِّ ، عَنْ غَزْوَانَ بْنِ جَرِیرٍ ، عَنْ أَبِیہِ ، عَنْ عَلِیٍّ ، أَنَّہُ قَالَ حِینَ سَلَّمَ : لاَ إلَہَ إِلاَّ اللَّہُ ، وَلاَ نَعْبُدُ إِلاَّ اللَّہَ۔
(٣١١٦) حضرت جریر فرماتے ہیں کہ حضرت علیجب سلام پھیرتے تو یہ کہا کرتے تھے (ترجمہ) اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں، ہم اس کے سوا کسی کی عبادت نہیں کرتے۔

3117

(۳۱۱۷) حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ ، عَنْ عَاصِمٍ ، عَنْ عَوْسَجَۃَ ، عَنِ ابْنِ أَبِی الْہُذَیْلِ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ ، وَعَنْ عَاصِمٍ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ بْنِ الْحَارِثِ ، عَنْ عَائِشَۃَ ؛ أَنَّ النَّبِیَّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ کَانَ یَقُولُ إِذَا سَلَّمَ : اللَّہُمَّ أَنْتَ السَّلاَمُ وَمِنْک السَّلاَمُ ۔ إِلاَّ أَنَّ فِی حَدِیثِ عَبْدِ اللہِ : وَإِلَیْک السَّلاَمُ ، تَبَارَکْت یَا ذَا الْجَلاَلِ وَالإِکْرَامِ۔
(٣١١٧) حضرت عائشہ فرماتی ہیں کہ نبی پاک (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سلام پھیرنے کے بعد یہ کلمات کہا کرتے تھے (ترجمہ) اے اللہ ! تو سلام ہے اور تجھی سے سلامتی ملتی ہے۔ حضرت عبداللہ کی روایت میں یہ اضافہ ہے (ترجمہ) تجھی سے سلامتی ملتی ہے اور اے جلال و اکرام کے مالک تو بابرکت ہے۔

3118

(۳۱۱۸) حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ ، عَنْ مُغِیرَۃَ ، قَالَ : کَانَ إبْرَاہِیمُ إذَا سَلَّمَ أَقْبَلَ عَلَیْنَا بِوَجْہِہِ وَہُوَ یَقُولُ : لاَ إلَہَ إِلاَّ اللَّہُ وَحْدَہُ لاَ شَرِیکَ لَہُ۔
(٣١١٨) حضرت مغیرہ فرماتے ہیں کہ حضرت ابراہیم جب سلام پھیرلیتے تو ہماری طرف رخ پھیر کر یہ کہا کرتے تھے (ترجمہ) اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں وہ اکیلا ہے، اس کا کوئی شریک نہیں۔

3119

(۳۱۱۹) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَیْلٍ ، عَنْ عَطَائِ بْنِ السَّائِبِ ، عَنْ أَبِی الْبَخْتَرِیِّ ، قَالَ : مَرَرْت أَنَا وَعُبَیْدَۃُ فِی الْمَسْجِدِ ، وَمُصْعَبٌ یُصَلِّی بِالنَّاسِ ، فَلَمَّا انْصَرَفَ ، فَقَالَ : لاَ إلَہَ إِلاَّ اللَّہُ وَاللَّہُ أَکْبَرُ ، رَفَعَ بِہَا صَوْتَہُ ، فَقَالَ عبیدَۃُ : قَاتَلَہُ اللَّہُ تَعَالَی ، نَعَّارٌ بِالْبِدَعِ۔
(٣١١٩) حضرت ابو البختری کہتے ہیں کہ میں اور حضرت عبیدہ مسجد میں سے گذرے تو حضرت مصعب لوگوں کو نماز پڑھا رہے تھے، جب وہ نماز سے فارغ ہوئے تو انھوں نے بلند آواز سے کہا (ترجمہ) اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اللہ سب سے بڑا ہے۔ یہ سن کر حضرت عبیدہ نے کہا کہ اللہ انھیں تباہ کرے یہ تو علی الاعلان بدعت پر عمل کرنے والے ہیں۔

3120

(۳۱۲۰) حَدَّثَنَا ابْنُ فُضَیْلٍ ، عَنْ أَبِی سِنَانٍ ، عَنِ ابْنِ أَبِی الْہُذَیْلِ ، قَالَ : کَانُوا یَقُولُونَ إذَا انْصَرَفُوا مِنَ الصَّلاَۃِ : اللَّہُمَّ أَنْتَ السَّلاَمُ وَمِنْک السَّلاَمُ ، تَبَارَکْت یَا ذَا الْجَلاَلِ وَالإِکْرَامِ۔
(٣١٢٠) حضرت ابن ابی ہذیل کہتے ہیں کہ اسلاف جب نماز سے فارغ ہوتے تو یہ کلمات کہا کرتے تھے (ترجمہ) اے اللہ ! تو سلام ہے، تجھی سے سلامتی ملتی ہے، تو بابرکت ہے اور جلال و اکرام والا ہے۔

3121

(۳۱۲۱) حَدَّثَنَا الثَّقَفِیُّ ، عَنْ یَحْیَی بْنِ سَعِیدٍ ، قَالَ : ذَکَرْت لِلْقَاسِمِ أَنَّ رَجُلاً مِنْ أَہْلِ الْیَمَنِ ذَکَرَ لِی : أَنَّ النَّاسَ کَانُوا إذَا سَلَّمَ الإِمَامُ مِنْ صَلاَۃِ الْمَکْتُوبَۃِ کَبَّرُوا ثَلاَثَ تَکْبِیرَاتٍ ، أَوْ تَہْلِیلاَتٍ ، فَقَالَ الْقَاسِمُ : وَاللَّہِ إِنْ کَانَ ابْنُ الزُّبَیْرِ لِیَصْنَع ذَلِکَ۔
(٣١٢١) حضرت یحییٰ بن سعید کہتے ہیں کہ میں نے حضرت قاسم سے ذکر کیا کہ یمن کے ایک آدمی نے مجھے بتایا ہے کہ جب امام سلام پھیر لیتا ہے تو لوگ تین مرتبہ اللہ اکبر یا لاالہ الا اللہ کہتے ہیں۔ اس پر حضرت قاسم نے فرمایا کہ خدا کی قسم ! حضرت ابن زبیر بھی یونہی کیا کرتے تھے۔

3122

(۳۱۲۲) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَیْدٍ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، قَالَ : سُئِلَ إبْرَاہِیمُ عَنِ الإِمَامِ إذَا سَلَّمَ فَیَقُولُ : صَلَّی اللَّہُ عَلَی مُحَمَّدٍ ، وَلاَ إلَہَ إِلاَّ اللَّہُ ؟ فَقَالَ : مَا کَانَ مَنْ قَبْلَہُمْ یَصْنَعُ ہَکَذَا۔
(٣١٢٢) حضرت اعمش فرماتے ہیں کہ حضرت ابراہیم سے سوال کیا گیا کہ اگر امام سلام پھیرنے کے بعد صَلَّی اللَّہُ عَلَی مُحَمَّدٍ یا وَلاَ إلَہَ إِلاَّ اللَّہُ کہے تو اس کا کیا حکم ہے ؟ آپ نے فرمایا کہ اسلاف تو یوں نہ کیا کرتے تھے۔

3123

(۳۱۲۳) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَیْدٍ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ عَطَائِ بْنِ السَّائِبِ ، عَنْ أَبِی الْبَخْتَرِیِّ ، قَالَ : ہَذِہِ بِدْعَۃٌ۔
(٣١٢٣) حضرت ابو البختری فرماتے ہیں کہ یہ بدعت ہے۔

3124

(۳۱۲۴) حَدَّثَنَا زَیْدُ بْنُ الْحُبَابِ ، قَالَ : أَخْبَرَنِی مُعَاوِیَۃُ بْنُ صَالِحٍ ، قَالَ : حَدَّثَنِی مَالِکُ بْنُ زِیَادٍ الأَشْجَعِیُّ ، قَالَ: سَمِعْتُ عُمَرَ بْنَ عَبْدِ الْعَزِیزِ یَقُولُ : مِنْ تَمَامِ الصَّلاَۃِ أَنْ تَقُولَ إذَا فَرَغْتَ : لاَ إلَہَ إِلاَّ اللَّہُ وَحْدَہُ لاَ شَرِیکَ لَہُ، لَہُ الْمُلْکُ وَلَہُ الْحَمْدُ ، وَہُوَ عَلَی کُلِّ شَیْئٍ قَدِیرٌ ، ثَلاَثَ مَرَّاتٍ۔
(٣١٢٤) حضرت عمر بن عبد العزیز فرماتے ہیں کہ نماز کا کمال یہ ہے کہ تم نماز سے فارغ ہونے کے بعد تین مرتبہ یہ کلمات کہو (ترجمہ) اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں، وہ اکیلا ہے اس کا کوئی شریک نہیں۔ بادشاہت بھی اسی کے لیے ہے اور تعریف بھی اسی کے لیے ہے۔ اور وہ ہر چیز پر قادر ہے۔

3125

(۳۱۲۵) حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ وَوَکِیعٌ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ عُمَارَۃَ ، عَنِ الأَسْوَدِ ، قَالَ : قَالَ عَبْدُ اللہِ : لاَ یَجْعَلَنَّ أَحَدُکُمْ لِلشَّیْطَانِ مِنْ نَفْسِہِ جُزْئً ا ، لاَ یَرَی إِلاَّ أَنَّ حَقًّا عَلَیْہِ أَِنْ لاَ یَنْصَرِفَ إِلاَّ عَنْ یَمِینِہِ ، أَکْثَرُ مَا رَأَیْت رَسُولَ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یَنْصَرِفُ عَنْ شِمَالِہِ۔ (بخاری ۸۵۲۔ ابوداؤد ۱۰۳۵)
(٣١٢٥) حضرت عبداللہ فرماتے ہیں کہ تم میں سے کوئی شخص اپنے جسم میں شیطان کے لیے کوئی حصہ نہ چھوڑے۔ اور اپنے اوپر یہ ضروری نہ سمجھے کہ اس نے دائیں طرف ہی مڑنا ہے۔ میں نے نبی پاک (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو اکثر بائیں طرف مڑتے دیکھا ہے۔

3126

(۳۱۲۶) حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ ، عَنْ شُعْبَۃَ ، عَنْ سِمَاکِ بْنِ حَرْبٍ ، قَالَ : سَمِعْتُ قَبِیصَۃَ بْنِ ہُلْبٍ یُحَدِّثُ ، عَنْ أَبِیہِ ؛ أَنَّہُ صَلَّی مَعَ رَسُولِ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فَرَآہُ یَنْصَرِفُ عَنْ شِقَّیْہِ۔ (احمد ۲۲۷۔ طیالسی ۱۰۸۷)
(٣١٢٦) حضرت قبیصہ بن ھلب اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ انھوں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ نماز پڑھی اور دیکھا کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے نماز کے بعد ایک جانب رخ پھیرلیا۔

3127

(۳۱۲۷) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنِ السُّدِّیّ ، عَنْ أَنَسٍ ؛ أَنَّ النَّبِیَّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ کَانَ یَنْصَرِفُ عَنْ یَمِینِہِ۔ (مسلم ۶۱۔ احمد ۲۸۰)
(٣١٢٧) حضرت انس فرماتے ہیں کہ نبی پاک (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) دائیں جانب رخ پھیرا کرتے تھے۔

3128

(۳۱۲۸) حَدَّثَنَا أَبُو الأَحْوَصِِ ، عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ ، عَنِ الْحَارِثِ ، عَنْ عَلِیٍّ ، قَالَ : إذَا قُضِیَتِ الصَّلاَۃُ وَأَنْتَ تُرِیدُ حَاجَۃً ، فَکَانَتْ حَاجَتُک عَنْ یَمِینِکَ ، أَوْ عَنْ یَسَارِکَ فَخُذْ نَحْوَ حَاجَتِک۔
(٣١٢٨) حضرت علی فرماتے ہیں کہ جب تم نماز پوری کرلو اور تمہیں کسی کام سے اٹھنا ہو تو یہ دیکھو کہ تمہاری حاجت دائیں جانب ہے یا بائیں جانب، سو جس طرف بھی حاجت ہو اسی طرف چلے جاؤ۔

3129

(۳۱۲۹) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ عَبْدِ السَّلاَمِ بْنِ شَدَّادٍ ، عَنْ غَزْوَانَ بْنِ جَرِیرٍ ، عَنْ أَبِیہِ ؛ أَنَّ عَلِیًّا کَانَ إذَا سَلَّمَ لاَ یُبَالِی انْصَرَفَ عَلَی یَمِینِہِ ، أَوْ عَلَی شِمَالِہِ۔
(٣١٢٩) حضرت جریر فرماتے ہیں کہ حضرت علی جب سلام پھیرلیتے تو اس بات کی پروا نہ کرتے کہ دائیں جانب رخ کریں یا بائیں جانب۔

3130

(۳۱۳۰) حَدَّثَنَا عَبْدَۃُ ، عَنْ سَعِیدٍ ، عَنْ قَتَادَۃَ ، عَنْ أَنَسٍ ؛ أَنَّہُ کَانَ یَکْرَہُ أَنْ یَسْتَدِیرَ الرَّجُلُ فِی صَلاَتِہِ ، کَمَا یَسْتَدِیرُ الْحِمَارُ۔
(٣١٣٠) حضرت قتادہ فرماتے ہیں کہ حضرت انس اس بات کو مکروہ خیال فرماتے تھے کہ آدمی اپنی نماز میں گدھے کی طرح گھومے۔

3131

(۳۱۳۱) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ ، عَنْ نَاجِیَۃَ ؛ أَنَّ أَبَا عُبَیْدَۃَ رَأَی رَجُلاً انْصَرَفَ عَنْ یَسَارِہِ ، فَقَالَ : أَمَّا ہَذَا فَقَدْ أَصَابَ السُّنَّۃَ۔
(٣١٣١) حضرت ناجیہ فرماتے ہیں کہ حضرت ابو عبیدہ نے ایک آدمی کو دیکھا جو نماز پڑھنے کے بعد بائیں جانب کو اٹھا تو آپ نے فرمایا کہ اس نے سنت پر عمل کیا ہے۔

3132

(۳۱۳۲) حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ ، قَالَ : أَخْبَرَنَا مَنْصُورٌ ، عَنِ الْحَسَنِ ؛ أَنَّہُ کَانَ یَسْتَحِبُّ أَنْ یَنْصَرِفَ الرَّجُلُ مِنْ صَلاَتِہِ عَنْ یَمِینِہِ۔
(٣١٣٢) حضرت منصور فرماتے ہیں کہ حضرت حسن اس بات کو پسند فرماتے تھے کہ آدمی نماز پڑھنے کے بعد دائیں جانب کو اٹھے۔

3133

(۳۱۳۳) حَدَّثَنَا یَعْلَی بْنُ عُبَیْدٍ ، عَنْ یَحْیَی بْنِ سَعِیدٍ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ یَحْیَی بْنِ حَبَّانَ ، عَنْ عَمِّہِ وَاسِعِ بْنِ حَبَّانَ ، قَالَ : کُنْتُ أُصَلِّی ، وَابْنُ عُمَرَ مُُسْنِدٌ ظَہْرَہُ إلَی جِدَارِ الْقِبْلَۃِ ، فَانْصَرَفْت عَنْ یَسَارِی ، فَقَالَ : مَا یَمْنَعُک أَنْ تَنْصَرِفَ عَنْ یَمِینِکَ ؟ قُلْتُ : لاَ ، إِلاَّ أَنِّی رَأَیْتُکَ فَانْصَرَفْت إلَیْک ، فَقَالَ : أَصَبْتَ ، إنَّ نَاسًا یَقُولُونَ : تَنْصَرِفُ عَنْ یَمِینِکَ ، فَإِذَا کُنْت تُصَلِّی فَانْصَرِفْ إِنْ أَحْبَبْت عَنْ یَمِینِکَ ، أَوْ عَنْ یَسَارِک۔
(٣١٣٣) حضرت واسع بن حبان فرماتے ہیں کہ میں نماز پڑھ رہا تھا اور حضرت عبداللہ بن عمر قبلہ کی دیوار سے ٹیک لگائے بیٹھے تھے۔ میں نے نماز پڑھنے کے بعد بائیں جانب کو رخ کیا تو انھوں نے فرمایا کہ تم نے دائیں جانب کو رخ کیوں نہیں کیا ؟ میں نے عرض کیا کہ نہیں میں نے آپ کو دیکھا تو آپ ہی کی طرف اٹھ کر چلا آیا۔ انھوں نے فرمایا کہ تم نے ٹھیک کیا۔ بعض لوگ کہتے ہیں کہ تم دائیں جانب کو اٹھتے ہو (ضروری سمجھتے ہو) جب تم نماز پڑھ لو تو چاہو تو دائیں طرف اور چاہو تو بائیں طرف رخ کرلو۔

3134

(۳۱۳۴) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ شُعْبَۃَ ، عَنْ حَمَّادٍ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ ، قَالَ : انْصَرِفْ عَلَی أَیِّ شِقَّیْک شِئْت۔
(٣١٣٤) حضرت ابراہیم فرماتے ہیں کہ جس طرف بھی چاہو رخ کرلو۔

3135

(۳۱۳۵) حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ عَیَّاشٍ ، عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ ، عَنِ الْوَلِیدِ الْبَجَلِیِّ ، قَالَ : قَالَ عَبْدُ اللہِ : عَلَیْکُمْ بِحَدِّ الصَّلاَۃِ ؛ التَّکْبِیرَۃِ الأَولَی۔
(٣١٣٥) حضرت عبداللہ فرماتے ہیں کہ تم پر نماز کی حد یعنی تکبیر اولیٰ کا اہتمام ضروری ہے۔

3136

(۳۱۳۶) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنْ عِمْرَانَ بْن مُسْلِمٍ ، عَنْ خَیْثَمَۃَ ، قَالَ : بِکْرُ الصَّلاَۃِ التَّکْبِیرَۃُ الأَولَی۔
(٣١٣٦) حضرت خیثمہ فرماتے ہیں کہ نماز کی ابتداء تکبیرِ اولیٰ سے ہوتی ہے۔

3137

(۳۱۳۷) حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ ، عَنْ أَبِی فَرْوَۃَ یَزِیدَ بْنِ سِنَانٍ ، قَالَ : حدَّثَنَا أَبُو عُبَیْدٍ الْحَاجِبُ ، قَالَ : سَمِعْتُ شَیْخًا فِی الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ یَقُولُ : قَالَ أَبُو الدَّرْدَائِ : قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : إنَّ لِکُلِّ شَیْئٍ أُنْفَۃً ، وَإِنَّ أُنْفَۃَ الصَّلاَۃِ التَّکْبِیرَۃُ الأَولَی ، فَحَافِظُوا عَلَیْہَا ۔ قَالَ أَبُو عُبَیْدٍ : فَحَدَّثْت بِہِ رَجَائَ بْنَ حَیْوَۃَ ، فَقَالَ : حَدَّثَتْنِیہِ أُمُّ الدَّرْدَائِ ، عَنْ أَبِی الدَّرْدَائِ۔ (مسندہ ۴۶)
(٣١٣٧) حضرت ابو الدرداء سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا کہ ہر چیز کی ایک ابتداء ہوتی ہے اور نماز کی ابتداء تکبیرِ اولیٰ ہے، سو تم اس کی پابندی کرو۔ ابو عبید کہتے ہیں کہ میں نے یہ حدیث رجاء بن حیوہ کو سنائی تو انھوں نے فرمایا کہ حضرت ام الدرداء نے حضرت ابوالدرداء کے حوالے سے مجھ سے یونہی بیان کیا تھا۔

3138

(۳۱۳۸) حَدَّثَنَا مَرْوَانُ بْنُ مُعَاوِیَۃَ ، عَنِ الْجَرِیرِیِّ ، عَنِ الرَّیَّانِ الرَّاسِبیِّ ، عَنْ أَشْیَاخِ بَنِی رَاسِبٍ ؛ أَنَّ طَلْحَۃَ وَالزُّبَیْرَ صَلَّیَا فِی بَعْضِ مَسَاجِدِہِمْ ، وَلَمْ یَکُنِ الإِمَامُ ثَمَّ ، فَقُلْنَا لَہُمَا : لِیَتَقَدَّمْ أَحَدُکُمَا ، فَإِنَّکُمَا مِنْ صَحَابَۃِ رَسُولِ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، فَأَبَیَا وَقَالاَ : أَیْنَ الإِمَامُ ، أَیْنَ الإِمَامُ ؟ فَجَائَ الإِمَامُ وَصَلَّی بِہِمْ ، قَالاَ : کُلُّ صَلاَتِکُمْ کَانَتْ مُقَارِبَۃً إِلاَّ شَیْئًا رَأَیْتُہُ تَصْنَعُونَہُ ، لَیْسَ بِحَسَنٍ فِی صَلاَتِکُمْ ، فَقُلْنَا : مَا ہُوَ ؟ قَالاَ : إذَا سَلَّمَ الإِمَامُ فَلاَ یَقُومَنَّ رَجُلٌ مِنْ خَلْفِہِ حَتَّی یَنْفَتِلَ الإِمَامُ بِوَجْہِہِ ، أَوْ یَنْہَضَ مِنْ مَکَانِہِ۔
(٣١٣٨) بنو راسب کے کچھ بزرگ فرماتے ہیں کہ حضرت طلحہ اور حضرت زبیر نے ہماری ایک مسجد میں نماز ادا کی، وہاں کوئی امام نہ تھا تو ہم نے ان سے کہا کہ آپ میں ایک آگے بڑھ کے نماز پڑھائے کیونکہ آپ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے صحابہ میں سے ہیں۔ ان دونوں حضرات نے امامت سے انکار کیا اور فرمایا کہ امام کہاں ہے ؟ امام کہاں ہے ؟ اتنے میں امام آگیا اور اس نے لوگوں کو نماز پڑھائی۔ جب نماز سے فارغ ہوئے تو ان دونوں حضرات نے فرمایا کہ تمہاری نماز کا ہر عمل ٹھیک ہے لیکن ایک چیز ایسی ہے جو اچھی نہیں۔ ہم نے پوچھا کہ وہ کیا ہے ؟ فرمایا کہ جب امام سلام پھیر لے تو مقتدی اس وقت تک کھڑا نہ ہو جب تک امام اپنا رخ نہ بدل لے یا اپنی جگہ سے اٹھ نہ جائے۔

3139

(۳۱۳۹) حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ ، عَنْ یُونُسَ ، عَنِ الْحَسَنِ ، وَمُغِیرَۃَ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ أَنَّہُمَا قَالاَ : لاَ یَقْضِی حَتَّی یَنْحَرِفَ الإِمَامُ۔
(٣١٣٩) حضرت مغیرہ اور حضرت ابراہیم فرماتے ہیں کہ نمازی اپنی نماز اس وقت تک پوری نہ کرے جب تک امام اپنا رخ نہ پھیر لے۔

3140

(۳۱۴۰) حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ ، قَالَ : أَخْبَرَنَا مَنْصُورٌ ، وَخَالِدٌ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ سِیرِینَ ، قَالَ : قُلْتُ لابْنِ عُمَرَ : أُسْبَقُ بِبَعْضِ الصَّلاَۃِ فَیُسَلِّمُ الإِمَامُ ، فَأَقُومُ فَأَقْضِی مَا سُبِقْتُ بِہِ ، أَوْ أَنْتَظِرُ أَنْ یَنْحَرِفَ ؟ فَقَالَ ابْنُ عُمَرَ : کَانَ الإِمَامُ إذَا سَلَّمَ قَامَ ، وَقَالَ خَالِدٌ : کَانَ الإِمَامُ إذَا سَلَّمَ انْکَفَأَ ، کَانَ الانکِفَائُ مَعَ التَّسْلِیمِ۔
(٣١٤٠) حضرت انس بن سیرین کہتے ہیں کہ میں نے حضرت ابن عمر سے عرض کیا کہ بعض اوقات جماعت سے میری کچھ نماز رہ جاتی ہے، اس صورت میں جب امام سلام پھیر دے تو کیا میں کھڑے ہو کر چھوٹ جانے والی نماز پوری کرلوں یا امام کے رخ بدلنے کا انتظار کروں ؟ حضرت ابن عمرنے فرمایا کہ جب امام سلام پھیر دے تو کھڑے ہو کر نماز پوری کرلو۔ حضرت خالد فرماتے ہیں کہ امام جونہی سلام پھیرتا فوراً رخ بھی بدل لیتا تھا۔ گویا سلام پھیرنا اور رخ بدلنا متصل ہوا کرتے تھے۔

3141

(۳۱۴۱) حَدَّثَنَا عَبْدُ الأَعْلَی ، عَنْ بُرْدٍ ، عَنْ مَکْحُولٍ ؛ فِی رَجُلٍ سُبِقَ بِرَکْعَۃٍ ، أَوْ رَکْعَتَیْنِ ؟ قَالَ : لاَ یَقُومُ إذَا سَلَّمَ الإِمَامُ حَتَّی یَنْحَرِفَ ، أَوْ یَقُومَ۔
(٣١٤١) حضرت مکحول سے ایسے شخص کے بارے میں سوال کیا گیا جس کی ایک یا دو رکعات رہ گئی ہوں تو آپ نے فرمایا کہ وہ اس وقت تک کھڑا نہ ہو جب تک امام سلام پھیرنے کے بعد رخ نہ پھیر لے یا کھڑا نہ ہوجائے۔

3142

(۳۱۴۲) حَدَّثَنَا حَفْصٌ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ قَیْسٍ ، عَنِ الشَّعْبِیِّ ؛ أَنَّہُ سُئِلَ عَنِ الإِمَامِ إذَا سَلَّمَ ، ثُمَّ لاَ یَنْحَرِفُ ؟ قَالَ : دَعْہُ حَتَّی یَفْرُغَ مِنْ بِدْعَتِہِ ، وَکَانَ یَکْرَہُ أَنْ یَقُومَ فَیَقْضِیَ۔
(٣١٤٢) حضرت شعبی سے سوال کیا گیا کہ اگر امام سلام پھیرنے کے بعد رخ ہی نہ پھیرے تو کیا کیا جائے ؟ فرمایا کہ اس کا انتظار کرو جب تک وہ بدعت سے فارغ ہوجائے۔ حضرت شعبی اس بات کو مکروہ خیال فرماتے تھے کہ امام کے رخ پھیرے بغیر آدمی اٹھ کر نماز ادا کرنے لگے۔

3143

(۳۱۴۳) حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ الأَحْمَرِِِ، عَنْ حَجَّاجٍ ، عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ ، عَنْ أَبِی الأَحْوَصِ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ ، قَالَ : إذَا سَلَّمَ الإِمَامُ فَقُمْ وَاصْنَعْ مَا شِئْت یَقُولُ : لاَ تَنْظُرْ قِیَامَہُ ، وَلاَ تُحَوِّلْہُ مِنْ مَجْلِسِہِ۔
(٣١٤٣) حضرت عبداللہ فرماتے ہیں کہ جب امام سلام پھیر دے تو اٹھ کر جو مرضی چاہے کرو۔ اس کے اٹھنے اور جگہ بدلنے کا انتظار نہ کرو۔

3144

(۳۱۴۴) حَدَّثَنَا حَفْصٌ ، عَنْ عُبَیْدِ اللہِ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ؛ أَنَّہُ کَانَ یَقْضِی ، وَلاَ یَنْتَظِرُ الإِمَامَ ، قَالَ : وَکَانَ الْقَاسِمُ ، وَسَالِمٌ ، وَنَافِعٌ یَفْعَلُونَ ذَلِکَ۔
(٣١٤٤) حضرت نافع فرماتے ہیں کہ حضرت ابن عمرباقی ماندہ نماز ادا کرلیتے تھے اور امام کے اٹھنے کا انتظار نہیں کیا کرتے تھے۔ حضرت قاسم اور حضرت سالم بھی یونہی کرتے تھے۔

3145

(۳۱۴۵) حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ ، قَالَ : أَخْبَرَنَا أَبُو ہَارُونَ ، قَالَ : صَلَّیْت بِالْمَدِینَۃِ فَسُبِقْتُ بِبَعْضِ الصَّلاَۃِ ، فَلَمَّا سَلَّمَ الإِمَامُ قُمْتُ لأَقْضِیَ مَا سُبِقْتُ بِہ ، فَجَبَذَنِی رَجُلٌ کَانَ إلَی جَنْبِی ، ثُمَّ قَالَ : کَانَ یَنْبَغِی لَکَ أَنْ لاَ تَقُومَ حَتَّی یَنْحَرِف ، قَالَ : فَلَقِیتُ أَبَا سَعِیدٍ فَذَکَرْت لَہ ذَلِکَ ، فَکَأَنَّہُ لَمْ یَکْرَہْ مَا صَنَعْتُ ، أَوْ کَلِمَۃً نَحْوَہَا۔
(٣١٤٥) حضرت ابو ہارون کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں نے مدینہ منورہ میں نماز پڑھی تو میری کچھ نماز جماعت سے رہ گئی۔ جب امام نے سلام پھیرلیا تو میں باقی ماندہ نماز کو ادا کرنے کے لیے کھڑا ہوگیا۔ اتنے میں میرے ساتھ کھڑے ایک آدمی نے مجھے زور سے کھینچا اور کہا کہ جب تک امام رخ نہ پھیرلے تمہیں کھڑا نہیں ہونا چاہیے۔ میں نے اس بات کا ذکر حضرت ابو سعید سے کیا تو انھوں نے میرے عمل کو بالکل مکروہ خیال نہ فرمایا۔

3146

(۳۱۴۶) حَدَّثَنَا رَوْحُ بْنُ عُبَادَۃَ ، عَنْ حَمَّادِ بْنِ سَلَمَۃَ ، عَنْ ہِشَامِ بْنِ عُرْوَۃَ ، عَنْ أَبِیہِ ، قَالَ : یَا بُنَیَّ ، إذَا سَلَّمْتُ فَإِنِّی أَجْلِسُ فَأُسَبِّحُ وَأُکَبِّرُ ، فَمَنْ بَقِیَ عَلَیْہِ شَیْئٌ مِنْ صَلاَتِہِ ، فَلْیَقُمْ فَلْیَقْضِ۔
(٣١٤٦) حضرت عروہ نے اپنے بیٹے ہشام کو نصیحت کرتے ہوئے فرمایا ” اے میرے بیٹے ! جب میں سلام پھیر لیتا ہوں تو بیٹھ کر تسبیح وتکبیر پڑھتا ہوں، جس کی نماز باقی رہ جائے وہ اسے اٹھ کر پورا کرلے “

3147

(۳۱۴۷) حَدَّثَنَا رَوْحُ بْنُ عُبَادَۃَ ، عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ ، عَنْ عَطَائٍ ، قَالَ : یَنْتَظِرُہُ قَلِیلاً ، فَإِنْ جَلَسَ فَقُمْ وَدَعْہُ۔
(٣١٤٧) حضرت عطاء فرماتے ہیں کہ امام کا تھوڑا سا انتظار کرلے، اگر وہ بیٹھا رہے تو اٹھے جائے اور اسے چھوڑ دے۔

3148

(۳۱۴۸) حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ ، عَنْ عُبَیْدِ اللہِ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ؛ أَنَّہُ کَانَ یَرُدُّ السَّلاَمَ عَلَی الإِمَامِ۔
(٣١٤٨) حضرت نافع فرماتے ہیں کہ حضرت ابن عمرامام کے سلام کا جواب دیا کرتے تھے۔

3149

(۳۱۴۹) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنِ ابْنِ أَبِی خَالِدٍ ، عَنِ الشَّعْبِیِّ ، قَالَ : إذَا سَلَّمَ الإِمَامُ فَرُدَّ عَلَیْہِ۔
(٣١٤٩) حضرت شعبی فرماتے ہیں کہ جب امام سلام کہے تو اس کے سلام کا جواب دیا جائے گا۔

3150

(۳۱۵۰) حَدَّثَنَا ابْنُ مَہْدِیٍّ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ ، عَنْ سَالِمٍ ، قَالَ : إذَا سَلَّمَ الإِمَامُ فَرُدَّ عَلَیْہِ۔
(٣١٥٠) حضرت سالم فرماتے ہیں کہ جب امام سلام کہے تو اس کے سلام کا جواب دیا جائے گا۔

3151

(۳۱۵۱) حَدَّثَنَا ابْنُ إدْرِیسَ ، عَنِ الْحَسَنِ بْنِ عُبَیْدِ اللہِ ، قَالَ : قُلْتُ لإِبْرَاہِیمَ : إنَّ ذَرًّا إذَا سَلَّمَ الإِمَامُ رَدَّ عَلَیْہِ ، قَالَ : یُجْزِئہ أَنْ یُسَلِّمَ عَنْ یَمِینِہِ ، وَعَنْ یَسَارِہِ۔
(٣١٥١) حضرت حسن بن عبیدا للہ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت ابراہیم سے کہا کہ حضرت ذر بن عبداللہ کا معمول یہ ہے کہ جب امام سلام پھیرتا ہے تو وہ اس کے سلام کا جواب دیتے ہیں۔ حضرت ابراہیم نے فرمایا کہ اس کے لیے اتنا کافی ہے کہ اپنے دائیں اور بائیں جانب سلام پھیر لے۔

3152

(۳۱۵۲) حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ الأَزْرَقُ ، عَنْ جُوَیْبِرٍ ، عَنِ الضَّحَّاکِ ، قَالَ : إذَا سَلَّمَ الإِمَامُ فَلْیَرُدَّ عَلَیْہِ مَنْ خَلْفَہُ۔
(٣١٥٢) حضرت ضحاک فرماتے ہیں کہ جب امام سلام پھیرے تو مقتدی اس کے سلام کا جواب دیں گے۔

3153

(۳۱۵۳) حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْمُقْرِیئُ ، عَنْ سَعِیدِ بْنِ أَبِی أَیُّوبَ ، قَالَ : حدَّثَنِی أَبُو عَقِیلٍ ؛ أَنَّہُ رَأَی سَعِیدَ بْنَ الْمُسَیَّبِ یُسَلِّمُ عَنْ یَمِینِہِ ، وَعَنْ یَسَارِہِ ، ثُمَّ یَرُدُّ عَلَی الإِمَامِ۔
(٣١٥٣) حضرت ابو عقیل کہتے ہیں کہ میں نے حضرت سعید بن المسیب کو دیکھا کہ انھوں نے دائیں اور بائیں جانب سلام پھیرا اور پھر امام کے سلام کا جواب دیا۔

3154

(۳۱۵۴) حَدَّثَنَا أَبُو الأَحْوَصِِ ، عَنْ أَشْعَثَ بْنِ أَبِی الشَّعْثَائِ ، عَنْ أَبِیہِ ، قَالَ : کُنْتُ قَاعِدًا عِنْدَ ابْنِ عُمَرَ ، فَرَأَی رَجُلاً قَدْ أَثَّرَ السُّجُودُ فِی وَجْہِہِ ، فَقَالَ : إنَّ صُورَۃَ الرَّجُلِ وَجْہُہُ ، فَلاَ یَشِینُ أَحَدُکُمْ صُورَتَہُ۔
(٣١٥٤) حضرت ابو الشعثاء کہتے ہیں کہ میں حضرت ابن عمر کے پاس بیٹھا تھا، انھوں نے ایک آدمی کو دیکھا جس کے چہرے پر سجدوں کے نشان تھے۔ آپ نے اس سے فرمایا کہ آدمی کی صورت اس کا چہرہ ہوتا ہے۔ پس تم میں سے کوئی اپنی صورت کو خراب نہ کرے۔

3155

(۳۱۵۵) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ ثَوْرٍ ، عَنْ أَبِی عَوْنٍ الأَعْوَرِ ، عَنْ أَبِی الدَّرْدَائِ ؛ أَنَّہُ رَأَی امْرَأَۃً بَیْنَ عَیْنَیْہَا مِثْلُ ثَفِنَۃِ الشَّاۃِ ، فَقَالَ : أَمَا إنَّ ہَذَا لَوْ لَمْ یَکُنْ بَیْنَ عَیْنَیْک کَانَ خَیْرًا لَک۔
(٣١٥٥) حضرت ابو عون اعورکہتے ہیں کہ حضرت ابو الدرداء نے ایک عورت کو دیکھا جس کی دونوں آنکھوں کے درمیان بکری کے جسم پر بیٹھنے کی وجہ سے پڑنے والے نشان یعنی چنڈی کی طرح کا جو پاؤں پر زیادہ بیٹھنے کی وجہ سے بن جاتی ہے جیسا نشان تھا۔ آپ نے فرمایا کہ اگر تیسری کی آنکھوں کے درمیان ایسا نہ ہوتا تو اچھا تھا۔

3156

(۳۱۵۶) حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ أَیُّوبَ ، عَنْ جَعْفَرِ بْنِ بُرْقَانَ ، عَنْ یَزِیدَ بْنِ الأَصَمِّ ، قَالَ : قلت لِمَیْمُونَۃَ : أَلَمْ تَرَیْ إلَی فُلاَنٍ یَنْقُرُ جَبْہَتَہُ بِالأَرْضِ یُرِیدُ أَنْ یُؤَثِّرَ بِہَا أَثَرَ السُّجُودِ ، فَقَالَتْ : دَعْہُ لَعَلَّہُ یَلِجُ۔
(٣١٥٦) حضرت یزید بن اصم فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت میمونہ سے کہا کہ کیا آپ نے فلاں شخص کو دیکھا جو چونچ کی طرح اپنی پیشانی زمین پر مارتا ہے اور چاہتا ہے کہ اس کی پیشانی پر سجدوں کا نشان پڑجائے ! حضرت میمونہ نے از راہ تمسخر فرمایا کہ اسے ایسا کرنے دو ، شاید کہ چونچیں مار مار کر وہ زمین میں داخل ہوجائے !

3157

(۳۱۵۷) حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَیْرٍ ، عَنْ حُرَیْثٍ ، عَنِ الشَّعْبِیِّ ؛ أَنَّہُ کَرِہَ الأَثَرَ فِی الْوَجْہِ۔
(٣١٥٧) حضرت حریث فرماتے ہیں کہ حضرت شعبی چہرے پر سجدے کے نشان کو ناپسند فرماتے تھے۔

3158

(۳۱۵۸) حَدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ دُکَیْنٍ ، عَنْ مُسَافِرٍ الْجَصَّاصِ ، عَنْ حَبِیبِ بْنِ أَبِی ثَابِتٍ ، قَالَ : شَکَوْت إلَی مُجَاہِدٍ الأَثَرَ بَیْنَ عَیْنَیَّ ، فَقَالَ لِی : إذَا سَجَدْت فَتَجَافَ۔
(٣١٥٨) حضرت حبیب بن ابی ثابت کہتے ہیں کہ میں نے حضرت مجاہد سے اپنی آنکھوں کے درمیان موجود نشان کے بارے میں سوال کیا تو انھوں نے فرمایا کہ جب تم سجدہ کرو تو پیشانی کو ہلکے سے زمین پر رکھو۔

3159

(۳۱۵۹) حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ غِیَاثٍ ، عَنْ حَجَّاجٍ ، عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ ، قَالَ : رَأَیْتُ أَصْحَابَ عَلِیٍّ وَأَصْحَابَ عَبْدِ اللہِ وَأَثَارُ السُّجُودِ فِی جِبَاہِہِمْ وَأُنُوفِہِمْ۔
(٣١٥٩) حضرت ابو اسحاق فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت علی اور حضرت عبداللہ بن مسعود کے شاگردوں کو دیکھا کہ ان کی پیشانیوں اور ناک پر سجدوں کے نشانات ہوتے تھے۔

3160

(۳۱۶۰) حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ عَیَّاشٍ، عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ، قَالَ: مَا رَأَیْت سَجْدَۃً أَعْظَمَ مِنْہَا، یَعْنِی سَجْدَۃَ ابْنِ الزُّبَیْرِ۔
(٣١٦٠) حضرت ابو اسحاق فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت عبداللہ بن زبیر سے زیادہ بڑا سجدہ (جس میں زیادہ سے زیادہ اعضاء زمین پر لگیں) کسی کا نہیں دیکھا۔

3161

(۳۱۶۱) حَدَّثَنَا عَبْدُ الأَعْلَی ، عَنْ ہِشَامٍ ، عَنِ الْحَسَنِ ، قَالَ : رَأَیْتُ مَا یَلِی الأَرْضَ مِنْ عَامِرِ بَنِی عَبْدِ قَیْسٍ مِثْلَ ثَفِنِ الْبَعِیرِ۔
(٣١٦١) حضرت حسن فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت عامر بن عبد قیس سے زیادہ کسی کو سجدے میں زمین سے لگتے نہیں دیکھا وہ اونٹ کے بیٹھنے کی طرح زمین سے لگے ہوتے تھے۔

3162

(۳۱۶۲) حَدَّثَنَا إسْمَاعِیلُ ابْنُ عُلَیَّۃَ ، عَنْ أَیُّوبَ ، عَنِ الْحَسَنِ ، قَالُوا : لَمَّا بُنِیَ الْمَسْجِدُ قَالُوا : یَا رَسُولَ اللہِ ، کَیْفَ نَبْنِیہ ؟ قَالَ : عَرْشٌ کَعَرْشِ مُوسَی۔
(٣١٦٢) حضرت حسن فرماتے ہیں کہ جب مسجد نبوی تعمیر کی جارہی تھی تو صحابہ کر امنے پوچھا کہ یارسول اللہ ! ہم اسے کیسا بنائیں ؟ آپ نے فرمایا کہ اسے موسیٰکے چھتے کی طرح بناؤ۔

3163

(۳۱۶۳) حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَیَّۃَ ، عَنْ أَیُّوبَ ، قَالَ : حدَّثَنِی رَجُلٌ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ ، قَالَ : کَانَ یُقَالُ : لَیَأْتِیَنَّ عَلَی النَّاسِ زَمَانٌ یَبْنُونَ الْمَسَاجِدَ یَتَبَاہَوْنَ بِہَا ، وَلاَ یَعْمُرُونَہَا إِلاَّ قَلِیلاً۔ (ابوداؤد ۴۵۰۔ نسائی ۷۶۸)
(٣١٦٣) حضرت انس بن مالک فرماتے ہیں کہ لوگوں پر ایک زمانہ ایسا آئے گا کہ مسجدیں بنائیں گے اور ان پر فخر کریں گے لیکن مسجدوں کی آبادی بہت تھوڑی ہوگی۔

3164

(۳۱۶۴) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنْ أَبِی فَزَارَۃَ ، عَنْ یَزِیدَ بْن الأَصَمِّ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : مَا أُمِرْتُ بِتَشْیِیدِ الْمَسَاجِدِ۔ (عبدالرزاق ۵۱۲۷)
(٣١٦٤) حضرت یزید بن اصم سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا کہ مجھے مسجدوں کی عمارتیں بلند وبالا کرنے کا حکم نہیں دیا گیا۔

3165

(۳۱۶۵) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنْ أَبِی فَزَارَۃَ ، عَنْ یَزِیدَ بْن الأَصَمِّ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ : لَتُزَخْرِفُنَّہَا کَمَا زَخْرَفَتِ الْیَہُودُ وَالنَّصَارَی۔
(٣١٦٥) حضرت ابن عباس فرماتے ہیں کہ تم مسجدوں کو اس طرح مزین کرو گے جس طرح یہود و نصاریٰ اپنی عبادت گاہوں کو سجاتے ہیں۔

3166

(۳۱۶۶) حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ الأَحْمَرِِِ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَجْلاَنَ ، عَنْ سَعِیدِ بْنِ أَبِی سَعِیدٍ ، قَالَ : قَالَ أَبِی : إذَا زَوَّقْتُمْ مَسَاجِدَکُمْ ، وَحَلَّیْتُمْ مَصَاحِفَکُمْ ، فَالدُّبَارُ عَلَیْکُمْ۔
(٣١٦٦) حضرت ابی فرماتے ہیں کہ جب تم اپنی مسجدوں کو سجانے لگو اور اپنے مصاحف پر زیور چڑھانے لگو تو ہلاکت تمہارا مقدر بن جائے گی۔

3167

(۳۱۶۷) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنْ أَبِی فَزَارَۃَ ، عَنْ مُسْلِمٍ الْبَطِینِ ، قَالَ : مَرَّ عَلَی مَسْجِدٍ قَدْ شُرِّف ، فَقَالَ: ہَذِہِ بَیْعَۃُ بَنِی فُلاَنٍ۔
(٣١٦٧) حضرت ابو فزارہ کہتے ہیں کہ حضرت مسلم بطین ایک مزین و آراستہ مسجد کے پاس سے گذرے تو فرمایا کہ کیا یہ فلاں لوگوں کا ” گرجا “ ہے ؟ !

3168

(۳۱۶۸) حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَیَّۃَ ، عَنِ الْجَرِیرِیِّ ، قَالَ : قَالَ عَبْدُ اللہِ بْنُ شَقِیقٍ : إنَّمَا کَانَتِ الْمَسَاجِدُ جُمًّا ، وَإِنَّ مَا شَرَّفَ النَّاسُ حَدِیثٌ مِنَ الدَّہْرِ۔
(٣١٦٨) حضرت عبداللہ بن شقیق کہتے ہیں کہ مسجدیں تو روشن دانوں کے بغیر ہوا کرتی تھیں، اب یہ جو لوگوں نے روشن دان اور طاق بنا لیے ہیں نئے زمانے کی نئی چیزیں ہیں۔

3169

(۳۱۶۹) حَدَّثَنَا خَلَفُ بْنُ خَلِیفَۃَ ، عَنْ مُوسَی ، عَنْ رَجُلٍ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ : أُمِرْنَا أَنْ نَبْنِیَ الْمَسَاجِدَ جُمًّا ، وَالْمَدَائِنَ شُرَفًا۔
(٣١٦٩) حضرت ابن عباس فرماتے ہیں کہ ہمیں حکم دیا گیا ہے کہ مسجدوں کو روشن دانوں اور طاقوں کے بغیر اور شہروں کو روشن دانوں اور طاقوں والا بنائیں۔

3170

(۳۱۷۰) حَدَّثَنَا ابْنُ فُضَیْلٍ ، عَنْ لَیْثٍ ، عَنْ یَزِیدَ بْنِ الأَصَمِّ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ : لَتُزَخْرِفُنَّ مَسَاجِدَکُمْ ، کَمَا زَخْرَفَتِ الْیَہُودُ وَالنَّصَارَی مَسَاجِدَہُمْ۔
(٣١٧٠) حضرت ابن عباس فرماتے ہیں کہ تم اپنی مسجدوں کو اس طرح مزین کرو گے جس طرح یہود و نصاریٰ اپنی عبادت گاہوں کو سجاتے ہیں۔

3171

(۳۱۷۱) حَدَّثَنَا مَالِکُ بْنُ إسْمَاعِیلَ ، قَالَ : حدَّثَنَا ہُرَیْمٌ ، عَنْ لَیْثٍ ، عَنْ أَیُّوبَ ، عَنْ أَنَسٍ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : ابْنُوا الْمَسَاجِدَ وَاتَّخِذُوہَا جُمًّا۔
(٣١٧١) حضرت انس سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا کہ مسجدیں بناؤ اور انھیں روشن دانوں اور طاقوں سے پاک رکھو۔

3172

(۳۱۷۲) حَدَّثَنَا مَالِکٌ ، قَالَ : حدَّثَنَا ہُرَیْمٌ ، قَالَ : حَدَّثَنَا لَیْثٌ ، عَنْ مُجَاہِدٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ : نُہِینَا ، أَوْ نَہَانَا ، أَنْ نُصَلِّیَ فِی مَسْجِدٍ مُشَرَّفٍ۔ (طبرانی ۱۳۴۹۹۔ بیہقی ۴۳۹)
(٣١٧٢) حضرت ابن عمر فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ہمیں طاقوں والی مسجد بنانے سے منع کیا ہے۔

3173

(۳۱۷۳) حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ التَّیْمِیِّ ، عَنْ أَبِیہِ ، عَنْ أَبِی ذَرٍّ ، قَالَ : مَنْ بَنَی لِلَّہِ مَسْجِدًا وَلَوْ مِثْلَ مَفْحَصِ قَطَاۃٍ ، بُنِیَ لَہُ بَیْتٌ فِی الْجَنَّۃِ۔
(٣١٧٣) حضرت ابو ذر فرماتے ہیں کہ جو شخص اللہ کے لیے مسجد بنائے، خواہ وہ پرندے کے گھونسلے کے برابر ہی کیوں نہ ہو، اللہ تعالیٰ اس کے لیے جنت میں گھر بنائیں گے۔

3174

(۳۱۷۴) حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ آدَمَ ، قَالَ : حدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِیزِ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ التَّیْمِیِّ ، عَنْ أَبِیہِ ، عَنْ أَبِی ذَرٍّ ، عَنِ النَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، قَالَ : مَنْ بَنَی لِلَّہِ مَسْجِدًا وَلَوْ مَفْحَصَ قَطَاۃٍ ، بَنَی اللَّہُ لَہُ بَیْتًا فِی الْجَنَّۃِ۔ (ابن حبان ۱۶۱۱۔ طبرانی ۱۱۰۵)
(٣١٧٤) حضرت ابو ذر سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا کہ جو شخص اللہ کے لیے مسجد بنائے، خواہ وہ پرندے کے گھونسلے کے برابر ہی کیوں نہ ہو، اللہ تعالیٰ اس کے لیے جنت میں گھر بنائیں گے۔

3175

(۳۱۷۵) حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ مُحَمَّدٍ ، قَالَ : حدَّثَنَا لَیْثُ بْنُ سَعْدٍ ، عَنْ یَزِیدَ بْنِ عَبْدِ اللہِ بْنِ أُسَامَۃَ ، عَنِ الْوَلِیدِ بْنِ أَبِی الْوَلِیدِ ، عَنْ عُثْمَانَ بْنِ عَبْدِ اللہِ بْنِ سُرَاقَۃَ ، عَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ ، أَنَّہُ ، قَالَ : سَمِعْتُ رَسُولَ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یَقُولُ : مَنْ بَنَی مَسْجِدًا یُذْکَرُ فِیہِ اسْمُ اللہِ ، بَنَی اللَّہُ لَہُ بَیْتًا فِی الْجَنَّۃِ۔ (ابن ماجہ ۲۷۵۸۔ ابن حبان ۱۶۰۸)
(٣١٧٥) حضرت عمر بن خطاب سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا کہ جو شخص ایسی مسجد بنائے جس میں اللہ تعالیٰ کا نام لیا جاتا ہو اللہ تعالیٰ اس کے لیے جنت میں گھر بنائیں گے۔

3176

(۳۱۷۶) حَدَّثَنَا شَبَابَۃُ ، قَالَ : حدَّثَنَا شُعْبَۃُ ، عَنْ جَابِرٍ ، عَنْ عَمَّارٍ ، عَنْ سَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، عَنِ النَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، قَالَ : مَنْ بَنَی مَسْجِدًا مَفْحَصَ قَطَاۃٍ ، بَنَی اللَّہُ لَہُ بَیْتًا فِی الْجَنَّۃِ۔ (احمد ۲۴۱۔ طیالسی ۲۶۱۷)
(٣١٧٦) حضرت ابن عباس سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا کہ جو شخص کوئی مسجد بنائے، خواہ وہ پرندے کے گھونسلے کے برابر ہی کیوں نہ ہو، اللہ تعالیٰ اس کے لیے جنت میں گھر بنائیں گے۔

3177

(۳۱۷۷) قَالَ أَبو بَکر : وَجَدْتُ فِی کِتَابِ أَبِی : عَنْ عَبْدِ الْحَمِیدِ بْنِ جَعْفَرٍ ، عَنْ أَبِیہِ ، عَنْ مَحْمُودِ بْنِ لَبِیدٍ ، عَنْ عُثْمَانَ ، عَنِ النَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ قَالَ : مَنْ بَنَی مَسْجِدًا وَلَوْ مَفْحَصَ قَطَاۃٍ ، بَنَی اللَّہُ لَہُ بَیْتًا فِی الْجَنَّۃِ۔
(٣١٧٧) حضرت عثمان سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا کہ جو شخص کوئی مسجد بنائے، خواہ وہ پرندے کے گھونسلے کے برابر ہی کیوں نہ ہو، اللہ تعالیٰ اس کے لیے جنت میں گھر بنائیں گے۔

3178

(۳۱۷۸) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، قَالَ : حدَّثَنَا کَثِیرُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ عَطَائٍ ، عَنْ عَائِشَۃَ ، قَالَتْ : قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : مَنْ بَنَی مَسْجِدًا بَنَی اللَّہُ لَہُ بَیْتًا ، قِیلَ : وَہَذِہِ الْمَسَاجِدُ الَّتِی فِی طَرِیقِ مَکَّۃَ ؟ قَالَتْ : وَہَذِہِ الْمَسَاجِدُ الَّتِی فِی طَرِیقِ مَکَّۃَ۔
(٣١٧٨) حضرت عائشہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا کہ جو اللہ کے لیے مسجد بنائے گا اللہ تعالیٰ اس کے لیے جنت میں گھر بنائیں گے۔ حضرت عائشہ سے کسی نے پوچھا کہ مکہ کے راستے میں بنی ہوئی ان مسجدوں کا بھی یہی اجر ہے ؟ فرمایا کہ ہاں مکہ کے راستے میں بنی ان مسجدوں کا بھی یہی اجر ہے۔

3179

(۳۱۷۹) حَدَّثَنَا سُفیان بْنُ عُیَیْنَۃَ ، عَنِ الزُّہْرِیِّ ، عَنْ سَعِیدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ ، عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ ، قَالَ : أَتَی رَجُلٌ النَّبِیَّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، فَقَالَ : إنَّ أَحَدَنَا یُصَلِّی فِی ثوْبٍ وَاحِدٍ ، فَقَالَ : أَوَلِکُلِّکُمْ ثَوْبَانِ ؟ قَالَ أَبُو ہُرَیْرَۃَ لِلَّذِی سَأَلَہُ : أَتَعْرِفُ أَبَا ہُرَیْرَۃَ ، فَإِنَّہُ یُصَلِّی فِی ثَوْبٍ۔ (ابن حبان ۲۲۹۶۔ احمد ۲/۲۳۹)
(٣١٧٩) حضرت ابوہریرہ سے روایت ہے کہ ایک مرتبہ ایک آدمی حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضر ہوا اور اس نے عرض کیا کہ اگر ہم میں سے کوئی ایک کپڑے میں نماز پڑھ لے تو کیسا ہے ؟ آپ نے فرمایا کہ کیا ہر ایک کے پاس دو کپڑے ہوتے ہیں ؟ حضرت ابوہریرہنے سوال کرنے والے سے کہا کہ کیا تم ابوہریرہ کو جانتے ہو ؟ وہ ایک کپڑے میں نماز پڑھتا ہے۔

3180

(۳۱۸۰) حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ أَبِی سُفْیَانَ ، عَنْ جَابِرٍ ، عَنْ أَبِی سَعِیدٍ الْخُدْرِیِّ ؛ أَنَّ النَّبِیَّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ صَلَّی فِی ثَوْبٍ وَاحِدٍ مُتَوَشِّحًا بِہِ۔ (مسلم ۲۸۵۔ احمد ۳/۱۰)
(٣١٨٠) حضرت ابو سعید فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایک کپڑے میں اس طرح نماز پڑھی کہ آپ نے کپڑے کو اپنے دائیں بغل کے نیچے سے نکالا اور بائیں کندھے کے اوپر ڈال لیا۔

3181

(۳۱۸۱) حَدَّثَنَا شَرِیکٌ ، عَنْ حُسَیْنِ بْنِ عَبْدِ اللہِ ، عَنْ عِکْرِمَۃَ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ؛ أَنَّ النَّبِیَّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ صَلَّی فِی ثَوْبٍ وَاحِدٍ ، یَتَّقِی بِفُضُولِہِ حَرَّ الأَرْضِ وَبَرْدَہَا۔
(٣١٨١) حضرت ابن عباس فرماتے ہیں کہ نبی پاک (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایک کپڑے میں نماز ادا کی ہے۔ جب آپ ایک کپڑے میں نماز پڑھتے تو اس کے زائد حصے سے زمین کی تپش اور ٹھنڈک سے بچا کرتے تھے۔

3182

(۳۱۸۲) حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ ، عَنْ عَاصِمٍ ، عَنِ ابْنِ سِیرِینَ ، عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ ، قَالَ : سُئِلَ النَّبِیُّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ عَنِ الصَّلاَۃِ فِی الثَّوْبِ ؟ فَقَالَ : أَوَلِکُلِّکُمْ ثَوْبَانِ ؟۔ (بخاری ۳۶۵۔ مسلم ۳۶۸)
(٣١٨٢) حضرت ابوہریرہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے ایک کپڑے میں نماز کے بارے میں سوال کیا گیا تو آپ نے فرمایا کہ کیا تم میں سے ہر ایک کے پاس دو کپڑے ہوتے ہیں ؟

3183

(۳۱۸۳) حَدَّثَنَا عَبْدُ السَّلاَمِ بْنُ حَرْبٍ ، عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ عَبْدِ اللہِ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ بْنِ عَبْدِ اللہِ بْنِ حُنَیْنٍ ، عنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، عَنْ عَلِیِّ بْنِ أَبِی طَالِبٍ ؛ أَنَّ رَسُولَ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، قَالَ : إذَا کَانَ إزَارُک وَاسِعًا فَتَوَشَّحْ بِہِ، وَإِنْ کَانَ ضَیِّقًا فَاتَّزِرْ۔ (ابن سعد ۳۰)
(٣١٨٣) حضرت علی سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا کہ اگر تمہارے ازار کا کپڑا زیادہ ہو تو اسے دائیں بغل کے نیچے سے نکال کر بائیں کندھے کے اوپر ڈال لو اور اگر تنگ ہو تو تہبند کے طور پر باندھ لو۔

3184

(۳۱۸۴) حَدَّثَنَا مُلاَزِمُ بْنُ عَمْرٍو ، عَنْ عَبْدِ اللہِ بْنِ بَدْرٍ ، عَنْ قَیْسِ بْنِ طَلْقِ بْنِ عَلِیٍّ ، عَنْ أَبِیہِ ، قَالَ : جَائَ رَجُلٌ فَقَالَ : یَا نَبِیَّ اللہِ ، مَا تَرَی فِی الصَّلاَۃِ فِی ثَوْبٍ وَاحِدٍ ؟ قَالَ : فَأَطْلَقَ النَبِیُّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ إزَارَہُ فَطَارَقَ بِہِ رِدَائَہُ ، ثُمَّ اشْتَمَلَ بِہِمَا ثُمَّ صَلَّی بِنَا ، فَلَمَّا قَضَی الصَّلاَۃَ ، قَالَ : أَکُلُّکُمْ یَجِدُ ثَوْبَیْنِ ؟۔
(٣١٨٤) حضرت طلق بن علی فرماتے ہیں کہ ایک آدمی آیا اور اس نے عرض کیا اے اللہ کے نبی ! ایک کپڑے میں نماز پڑھنے کو آپ کیسا سمجھتے ہیں ؟ اس پر حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنے ازار کی جگہ اپنی چادر سے ستر کیا، پھر ہمیں نماز پڑھائی۔ نماز پوری کرنے کے بعد فرمایا کہ کیا تم میں سے ہر ایک کو دو کپڑے مل جاتے ہیں ؟

3185

(۳۱۸۵) حَدَّثَنَا إسْمَاعِیلُ بْنُ عَیَّاشٍ ، عَنْ عَطَائٍ ، عَنْ مُعَاوِیَۃَ بْنِ أَبِی سُفْیَانَ ؛ أَنَّ النَّبِیَّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ صَلَّی فِی ثَوْبٍ وَاحِدٍ۔
(٣١٨٥) حضرت معاویہ بن ابی سفیان سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایک کپڑے میں نماز ادا فرمائی۔

3186

(۳۱۸۶) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللہِ بْنُ أَجْلَح ، عَنْ عَاصِمٍ ، عَنْ أَنَسٍ ، قَالَ : صَلَّی رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فِی ثَوْبٍ وَاحِدٍ خَالَفَ بَیْنَ طَرَفَیْہِ۔ (نسائی ۸۶۰۔ احمد ۳/۲۴۳)
(٣١٨٦) حضرت انس سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایک کپڑے میں اس طرح نماز ادا فرمائی کہ اس کے دونوں کناروں کو الگ الگ رکھا۔

3187

(۳۱۸۷) حَدَّثَنَا أَبُو الأَحْوَصِِ ، عَنْ طَارِقٍ ، عَنْ قَیْسِ بْنِ أَبِی حَازِمٍ ، قَالَ : کَانَ خَالِدُ بْنُ الْوَلِیدِ یَخْرُجُ فَیُصَلِّی بِالنَّاسِ فِی ثَوْبٍ وَاحِدٍ۔
(٣١٨٧) حضرت قیس بن ابی حازم کہتے ہیں کہ حضرت خالد بن ولید ایک کپڑے میں نماز پڑھایا کرتے تھے۔

3188

(۳۱۸۸) حَدَّثَنَا أَبُو الأَحْوَصِِ ، عَنْ أَبِی فَرْوَۃَ ، عَنْ أَبِی الضُّحَی ، قَالَ : سُئِلَ ابْنُ عَبَّاسٍ عَنِ الرَّجُلِ یُصَلِّی فِی الثَّوْبِ الْوَاحِدِ ؟ فَقَالَ : نَعَمْ ، یُخَالِفُ بَیْنَ طَرَفَیْہِ۔
(٣١٨٨) حضرت ابو الضحیٰ کہتے ہیں کہ حضرت ابن عباس سے سوال کیا گیا کہ کیا ایک کپڑے میں نماز ادا کرنا جائز ہے ؟ فرمایا ہاں اگر اس کے کناروں کو الگ الگ رکھے۔

3189

(۳۱۸۹) حَدَّثَنَا أَبُو الأَحْوَصِِ ، عَنْ سِمَاکٍ ، عَنْ عِکْرِمَۃَ ، قَالَ : جَائَ رَجُلٌ إلَی عَائِشَۃَ ، فَقَالَ : أُصَلِّی فِی ثَوْبٍ وَاحِدٍ ؟ قَالَتْ : نَعَمْ ، وَخَالِفْ بَیْنَ طَرَفَیْہِ۔
(٣١٨٩) حضرت عکرمہ فرماتے ہیں کہ ایک آدمی حضرت عائشہ کے پاس حاضر ہوا اور عر ض کیا کہ کیا میں ایک کپڑے میں نماز پڑھ سکتا ہوں ؟ فرمایا ہاں، البتہ اس کے کناروں کو الگ الگ رکھو۔

3190

(۳۱۹۰) حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ ، عَنْ شُعْبَۃَ ، عَنِ الْحَکَمِ ، عَنْ قَیْسِ بْنِ أَبِی حَازِمٍ ، قَالَ : صَلَّی بِنَا خَالِدُ بْنُ الْوَلِیدِ فِی ثَوْبٍ وَاحِدٍ فِی الْوُفُودِ ، وَقَدْ خَالَفَ بَیْنَ طَرَفَیْہِ ، وَخَلْفَہُ أَصْحَابُ النَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ۔
(٣١٩٠) حضرت قیس بن ابی حازم فرماتے ہیں کہ حضرت خالد بن ولید نے ہمیں وفود میں ایک کپڑے میں نماز پڑھائی، آپ نے کپڑے کے دونوں کناروں کو الگ الگ رکھا۔ اس وقت آپ کے پیچھے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے صحابہ بھی تھے۔

3191

(۳۱۹۱) حَدَّثَنَا ابْنُ فُضَیْلٍ ، عَنْ عَاصِمٍ ، قَالَ : سُئِلَ أَنَسٌ عَنِ الصَّلاَۃِ فِی الثَّوْبِ ؟ فَقَالَ : یَتَوَشَّحُ بِہِ۔
(٣١٩١) حضرت انس سے ایک کپڑے میں نماز کے بارے میں سوال کیا گیا تو فرمایا کہ جائز ہے، البتہ کپڑے کو دائیں بغل کے نیچے سے نکال کر بائیں کندھے کے اوپر ڈال لے۔

3192

(۳۱۹۲) حَدَّثَنَا حَفْصٌ ، عَنْ حَلاَّمٍ ، عَنْ مَسْعُودٍ ، یَعْنِی ابْنَ حِرَاشٍ ، قَالَ : صَلَّی بِنَا عُمَرُ فِی ثَوْبٍ لَیْسَ عَلَیْہِ غَیْرُہُ ، قَالَ : وَأَمَّنَا مَسْعُودٌ ، یَعْنِی ابْنَ حِرَاشٍ ، فِی بَتٍّ۔
(٣١٩٢) حضرت مسعود بن حراش کہتے ہیں کہ حضرت عمر نے ہمیں ایک کپڑے میں نماز پڑھائی۔ حضرت حلا م کہتے ہیں کہ حضرت مسعود بن حراش نے ہمیں ایک کپڑے میں نماز پڑھائی۔

3193

(۳۱۹۳) حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ سَعِیدٍ الْقَطَّانُ ، عَنْ مُجَالِدٍ ، عَنِ الشَّعْبِیِّ ؛ أَنَّہُ صَلَّی فِی ثَوْبٍ وَاحِدٍ خَالَفَ بَیْنَ طَرَفَیْہِ۔
(٣١٩٣) حضرت مجالد فرماتے ہیں کہ حضرت شعبی نے ہمیں ایک کپڑے میں نماز پڑھائی اور اس کے کناروں کو الگ الگ رکھا۔

3194

(۳۱۹۴) حَدَّثَنَا عَبَّادُ بْنُ الْعَوَّامِ ، عَنْ عَوْفٍ ، عَنِ الْحَسَنِ ، قَالَ : لاَ بَأْسَ أَنْ یُصَلِّیَ الرَّجُلُ فِی ثَوْبٍ۔
(٣١٩٤) حضرت حسن فرماتے ہیں کہ اس میں کوئی حرج نہیں کہ آدمی ایک کپڑے میں نماز پڑھے۔

3195

(۳۱۹۵) حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو ، عَنْ إبْرَاہِیمَ بْنِ عَبْدِ اللہِ بْنِ حُنَیْنٍ ، عَنْ أَبِی مُرَّۃَ مَوْلَی عَقِیلِ بْنِ أَبِی طَالِبٍ ، عَنْ أُمِّ ہَانِیئٍ ابْنَۃِ أَبِی طَالِبٍ ، قَالَتْ : أَتَیْتُ رَسُولَ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فَوُضِعَ لَہُ مَائٌ فَاغْتَسَلَ ، ثُمَّ الْتَحَفَ وَخَالَفَ بَیْنَ طَرَفَیْہِ عَلَی عَاتِقَیْہِ ، ثُمَّ صَلَّی الضُّحَی ، ثَمَانِیَ رَکَعَاتٍ۔ قَالَ مُحَمَّدٌ : وَقَدْ رَأَیْت أَبَا مُرَّۃَ۔(احمد ۶/۳۴۲۔ ابن حبان ۲۵۳۷)
(٣١٩٥) حضرت ام ہانی فرماتی ہیں کہ میں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضر ہوئی، آپ کے لیے پانی رکھا گیا آپ نے اس سے غسل کیا، پھر آپ نے اپنے جسم مبارک پر کپڑا اس طرح لپیٹا کہ اپنے کندھوں پر اس کے کناروں کو الگ الگ رکھا۔ پھر آپ نے چاشت کی آٹھ رکعات نماز ادا فرمائی۔

3196

(۳۱۹۶) حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَیَّۃَ ، عَنِ الْجُرَیرِیِّ ، عَنْ أَبِی نَضْرَۃَ ، قَالَ : قَالَ أُبَیّ : الصَّلاَۃُ فِی ثَوْبٍ وَاحِدٍ حَسَنٌ ، قَدْ فَعَلْنَاہُ مَعَ رَسُولِ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ۔
(٣١٩٦) حضرت ابی فرماتے ہیں کہ ایک کپڑے میں نماز پڑھنا اچھا ہے اور ہم نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ ایسا کیا ہے۔

3197

(۳۱۹۷) حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ الأَحْمَرِِِ ، عَنْ دَاوُدَ ، عَنْ سَعِیدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ ، قَالَ : سَأَلْتُہ عَنِ الصَّلاَۃِ فِی الثَّوْبِ ، أَوْ سُئِلَ ؟ فَقَالَ : یُخَالِفُ بَیْنَ طَرَفَیْہِ۔
(٣١٩٧) حضرت داؤد کہتے ہیں کہ میں نے حضرت سعید بن مسیب سے ایک کپڑے میں نماز کے بارے میں سوال کیا تو انھوں نے فرمایا کہ یہ جائز ہے ، البتہ دونوں کناروں کو الگ الگ رکھے گا۔

3198

(۳۱۹۸) حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ ، عَنْ أَبِی مَالِکٍ الأَشْجَعِیِّ ، قَالَ : سَأَلْتُ أَبَا سَلَمَۃَ بْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنِ الصَّلاَۃِ فِی الثَّوْبِ الْوَاحِدِ ؟ فَقَالَ : إنِّی لأُصَلِّی فِی الثَّوْبِ الْوَاحِدِ وَإِلَی جَنْبِی ثِیَابٌ ، لَوْ أَشَائُ أَنْ آخُذَ مِنْہَا لأَخَذْت۔
(٣١٩٨) حضرت ابو مالک اشجعی کہتے ہیں کہ میں نے حضرت ابو سلمہ بن عبد الرحمن سے ایک کپڑے میں نماز کے بارے میں سوال کیا تو انھوں نے فرمایا کہ میرے پاس بہت سے کپڑے ہوتے ہیں میں پھر بھی ایک کپڑے میں نماز پڑھ لیتا ہوں، اگر میں ان کپڑوں میں سے لینا چاہوں تو لے سکتا ہوں۔

3199

(۳۱۹۹) حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ سَعِیدٍ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنْ عُثْمَانَ بْنِ الْمُغِیرَۃِ ، عَنْ سَالِمِ بْنِ أَبِی الْجَعْدِ ، عَنِ ابْنِ الْحَنَفِیَّۃِ ؛ أَنَّ عَلِیًّا ، قَالَ : لاَ بَأْسَ بِالصَّلاَۃِ فِی ثَوْبٍ وَاحِدٍ ، أَوْ صَلَّی فِی ثَوْبٍ وَاحِدٍ۔
(٣١٩٩) حضرت علی فرماتے ہیں کہ ایک کپڑے میں نماز پڑھنے میں کوئی حرج نہیں۔

3200

(۳۲۰۰) حَدَّثَنَا یَعْلَی بْنُ عُبَیْدٍ ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِکِ ، عَنْ عَطَائٍ ؛ فِی الرَّجُلِ یُصَلِّی فِی ثَوْبٍ وَاحِدٍ ، قَالَ : حسَنٌ ، إذَا خَالَفَ بَیْنَ طَرَفَیْہِ۔
(٣٢٠٠) حضرت عطاء فرماتے کہ ایک کپڑے میں نماز پڑھنے والا شخص اگر اس کے کناروں کو الگ الگ کرلے تو یہ اچھا ہے۔

3201

(۳۲۰۱) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، قَالَ : حدَّثَنَا سُفْیَانُ ، عَنْ أَبِی الزُّبَیْرِ ، عَنْ جَابِرٍ ، قَالَ : رَأَیْتُ النَّبِیَّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یُصَلِّی فِی ثَوْبٍ وَاحِدٍ مُتَوَشِّحًا بِہِ۔(مسلم ۲۸۳۔ احمد ۳/۳۵۶)
(٣٢٠١) حضرت جابر فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایک کپڑے میں اس طرح نماز پڑھی کہ آپ نے کپڑے کو اپنے دائیں بغل کے نیچے سے نکالا اور بائیں کندھے کے اوپر ڈال لیا۔

3202

(۳۲۰۲) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، قَالَ : حدَّثَنَا أَبَانُ بْنُ صَمْعَۃَ ، عَنْ عِکْرِمَۃَ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ : لاَ بَأْسَ فِی الصَّلاَۃِ فِی الثَّوْبِ الْوَاحِدِ۔
(٣٢٠٢) حضرت ابن عباس فرماتے ہیں کہ ایک کپڑے میں نماز پڑھنے میں کوئی حرج نہیں۔

3203

(۳۲۰۳) حَدَّثَنَا الثَّقَفِیُّ ، عَنْ خَالِدٍ ، عَنْ عِکْرِمَۃَ ؛ أَنَّہُ کَانَ یَقُولُ : یُصَلِّی فِی ثَوْبٍ وَاحِدٍ یَتَّزِرُ بِبَعْضِہِ ، وَیَرْتَدِی بِبَعْضِہِ۔
(٣٢٠٣) حضرت عکرمہ فرمایا کرتے تھے کہ آدمی ایک کپڑے میں نماز پڑھ سکتا ہے، کچھ حصہ کو بطور ازار کے استعمال کرے اور کچھ حصے کو بطور چادر کے۔

3204

(۳۲۰۴) حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ مَسْعَدَۃَ ، عَنْ یَزِیدَ مَوْلَی سَلَمَۃَ بْنِ الأَکْوَعِ ، قَالَ : کَانَ سَلَمَۃُ یُصَلِّی فِی ثَوْبٍ۔
(٣٢٠٤) حضرت یزید کہتے ہیں کہ حضرت سلمہ بن اکوع ایک کپڑے میں نماز پڑھا کرتے تھے۔

3205

(۳۲۰۵) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ اللہِ بْنِ یُونُسَ ، قَالَ : حدَّثَنَا یَعْلَی بْنُ الْحَارِثِ الْمُحَارِبِیُّ ، قَالَ : سَمِعْتُ غَیْلاَنَ بْنَ جَامِعٍ ، قَالَ : حَدَّثَنِی إیَاسُ بْنُ سَلَمَۃَ ، عَنِ ابْنٍ لِعَمَّارِ بْنِ یَاسِرٍ ، قَالَ : قَالَ أَبِی : أَمَّنَا رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فِی ثَوْبٍ وَاحِدٍ مُتَوَشِّحًا بِہِ۔ (ابو یعلی ۱۶۳۵)
(٣٢٠٥) حضرت ابی فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایک کپڑے میں اس طرح ہمیں نماز پڑھائی کہ آپ نے کپڑے کو اپنے دائیں بغل کے نیچے سے نکالا اور بائیں کندھے کے اوپر ڈال لیا۔

3206

(۳۲۰۶) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بِشْرٍ ، قَالَ : حدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ کَثِیرٍ ، قَالَ : حَدَّثَنِی ابْنُ کَیْسَانَ ، عَنْ أَبِیہِ ، قَالَ : رَأَیْتُ النَّبِیَّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ صَلَّی الظُّہْرَ وَالْعَصْرَ فِی ثَوْبٍ وَاحِدٍ، مُتَلَبِّباً بِہِ۔ (ابن ماجہ ۱۰۵۱۔ احمد ۳/۴۱۷)
(٣٢٠٦) حضرت کیسان فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ہمیں ظہر اور عصر کی نماز اس طرح پڑھائی کہ آپ نے ایک کپڑا لپیٹا ہوا تھا۔

3207

(۳۲۰۷) حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ ، قَالَ : أَخْبَرَنَا دَاوُد بْنُ أَبِی ہِنْدٍ ، عَنْ أَبِی نَضْرَۃَ ، عَنْ أَبِی سَعِیدٍ الْخُدْرِیِّ ، قَالَ: اخْتَلَفَ أُبَیُّ بْنُ کَعْبٍ ، وَابْنُ مَسْعُودٍ فِی الصَّلاَۃِ فِی الثَّوْبِ الْوَاحِدِ ، فَقَالَ أُبَیٌّ : ثَوْبٌ ، وَقَالَ : ابْنُ مَسْعُودٍ: ثَوْبَانِ ، فَخَرَجَ عَلَیْہِمَا عُمَرُ فَلاَمَہُمَا ، وَقَالَ : إِنَّہُ لَیَسُوؤُنِی أَنْ یَخْتَلِفَ اثْنَانِ مِنْ أَصْحَابِ مُحَمَّدٍ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فِی الشَّیْئِ الْوَاحِدِ ، فَعَنْ أَیِّ فُتْیَاکُمَا یَصْدُر النَّاسُ ؟ أَمَّا ابْنُ مَسْعُودٍ فَلَمْ یَأْلُ ، وَالْقَوْلُ مَا قَالَ أُبَیٌّ۔ (بیہقی ۲۳۸)
(٣٢٠٧) حضرت ابو سعید خدری فرماتے ہیں کہ حضرت ابی بن کعب اور حضرت ابن مسعود کا ایک کپڑے میں نماز پڑھنے کے بارے میں اختلاف ہوگیا، حضرت ابی فرماتے تھے کہ ایک کپڑا کافی ہے۔ حضرت ابن مسعود فرماتے تھے کہ دو کپڑے ضروری ہیں۔ حضرت عمر ان کے پاس تشریف لائے اور ان دونوں حضرات کو ڈانٹا اور فرمایا کہ مجھے یہ بات بہت گراں گذرتی ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے صحابہ کسی ایک چیز کے بارے میں ا ختلاف کریں۔ اس صورت میں تم دونوں میں سے کس کے فتویٰ پر لوگ عمل کریں گے۔ باقی رہی بات تو ابن مسعود نماز میں کمی سے بچنا چاہتے ہیں اور اس کے کمال کو حاصل کرنے کے خواہش مند ہیں البتہ میرے نزدیک حضرت ابی کی بات زیادہ راجح ہے۔

3208

(۳۲۰۸) حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ مُسْہِرٍ ، عَنِ الشَّیْبَانِیِّ ، عَنْ عِکْرِمَۃَ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ : یُصَلِّی فِی الثَّوْبِ الْوَاحِدِ مُتَوَشِّحًا بِہِ ، وَقَالَ ابْنُ عُمَرَ : لاَ یَضُرُّہُ لَوِ الْتَحَفَ حَتَّی یُخْرِجَ إحْدَی یَدَیْہِ۔
(٣٢٠٨) حضرت عکرمہ فرماتے ہیں کہ حضرت ابن عباس نے ایک کپڑے میں اس طرح نماز پڑھی کہ آپ نے کپڑے کو اپنے دائیں بغل کے نیچے سے نکالا اور بائیں کندھے کے اوپر ڈال لیا۔ حضرت ابن عمر فرماتے ہیں کہ ایک کپڑے میں نماز پڑھنے میں کچھ حرج نہیں بشرطیکہ اسے جسم پر لپیٹ کر ایک ہاتھ باہر نکال لے۔

3209

(۳۲۰۹) حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ إِسْحَاقَ ، قَالَ : أَخْبَرَنَا یَحْیَی بْنُ أَیُّوبَ ، قَالَ : أَخْبَرَنَا یَحْیَی الأَمَوِیُّ ، قَالَ : دَخَلْت أَنَا وَعُزْرَۃُ بْنُ أَبِی قَیْسٍ عَلَی عَبْدِ اللہِ بْن الْحَارِثِ بْنِ جَزْئٍ الزُّبَیْدِیِّ ، وَکَانَتْ لَہُ صُحْبَۃٌ ، فَتَوَضَّأَ ثُمَّ صَلَّی فِی ثَوْبٍ وَاحِدٍ قَدْ خَالَفَ بَیْنَ طَرَفَیْہِ۔
(٣٢٠٩) حضرت یحییٰ اموی کہتے ہیں میں اور عزرہ بن ابی قیس حضرت عبداللہ بن حارث بن جزء زبیدی (جو کہ صحابی ہیں) کی خدمت میں حاضر ہوئے، انھوں نے وضو کیا اور ایک کپڑے میں اس طرح نماز پڑھی کہ اس کے دونوں کناروں کو الگ الگ رکھا۔

3210

(۳۲۱۰) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ ہِشَامٍ ، عَنْ أَبِیہِ ، عَنْ عُمَرَ بْنِ أَبِی سَلَمَۃَ ، قَالَ : رَأَیْتُ النَّبِیَّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یُصَلِّی فِی بَیْتِ أُمِّ سَلَمَۃَ فِی ثَوْبٍ ، وَاضِعًا طَرَفَیْہِ عَلَی عَاتِقَیْہِ۔ (ترمذی ۳۳۹۔ ابوداؤد ۶۲۸)
(٣٢١٠) حضرت عمر بن ابی سلمہ کہتے ہیں کہ میں نے نبی پاک (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو حضرت ام سلمہ کے کمرے میں ایک کپڑے میں نماز پڑھتے دیکھا ہے، آپ نے کپڑے کے دونوں کناروں کو اپنے کندھوں پر رکھا ہوا تھا۔

3211

(۳۲۱۱) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، قَالَ : حدَّثَنَا فُضَیْلُ بْنُ غَزْوَانَ ، عَنْ أَبِی حَازِمٍ ، عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ ، قَالَ : رَأَیْتُ سَبْعِینَ مِنْ أَہْلِ الصُّفَّۃِ یُصلَّون فِی ثَوْبٍ ثَوْبٍ ، فَمِنْہُمْ مَنْ یَبْلُغُ رُکْبَتَیْہِ ، وَمِنْہُمْ مَا ہُوَ أَسْفَلَ مِنْ ذَلِکَ ، فَإِذَا رَکَعَ قَبَضَ عَلَیْہِ مَخَافَۃَ أَنْ تَبْدُوَ عَوْرَتُہُ۔
(٣٢١١) حضرت ابوہریرہ فرماتے ہیں کہ میں نے ستر اہل صفہ کو دیکھا ہے کہ وہ ایک کپڑے میں نماز پڑھا کرتے تھے۔ ان میں سے بعض کا کپڑا گھٹنوں تک اور بعض کا گھٹنوں سے نیچے ہوتا تھا۔ جب وہ رکوع کرتے تو کپڑے کو پکڑ لیتے تھے تاکہ ستر ظاہر نہ جائے۔

3212

(۳۲۱۲) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، قَالَ : حَدَّثَنَا سُفْیَانُ ، عَنْ عُثْمَانَ بْنِ مُغِیرَۃَ الثَّقَفِیِّ ، عَنْ سَالِمِ بْنِ أَبِی الْجَعْدِ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْحَنَفِیَّۃِ ، قَالَ : قَالَ عَلِیٌّ : إذَا صَلَّی الرَّجُلُ فِی الثَّوْبِ الْوَاحِدِ فَلْیَتَوَشَّحْ بِہِ۔
(٣٢١٢) حضرت علی فرماتے ہیں کہ جب آدمی ایک کپڑے میں نماز پڑھے تو کپڑے کو دائیں بغل کے نیچے سے نکال کر بائیں کندھے کے اوپر ڈال لے۔

3213

(۳۲۱۳) حَدَّثَنَا شَرِیکٌ ، عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ ، عَنْ أَبِی جَعْفَرٍ ، قَالَ : أَمَّنَا جَابِرُ بْنُ عَبْدِ اللہِ فِی ثَوْبٍ وَاحِدٍ مُتَوَشِّحًا بِہِ۔
(٣٢١٣) حضرت ابو جعفر فرماتے ہیں کہ حضرت جابر بن عبداللہ نے ہمیں ایک کپڑے میں اس طرح نماز پڑھائی کہ آپ نے کپڑے کو دائیں بغل کے نیچے سے نکال کر بائیں کندھے کے اوپر ڈال لیا۔

3214

(۳۲۱۴) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُمَرَ الأَسْلَمِیُّ ، قَالَ : أَخْبَرَنَا الضَّحَّاکُ بْنُ عُثْمَانَ ، عَنْ حَبِیبٍ مَوْلَی عُرْوَۃَ ، قَالَ : سَمِعْتُ أَسْمَائَ بِنْتَ أَبِی بَکْرٍ تَقُولُ : رَأَیْت أَبِی یُصَلِّی فِی ثَوْبٍ وَاحِدٍ ، فَقُلت : یَا أَبۃِ أَتُصلِّی فِی ثَوْبٍ وَاحِدٍ وَثِیَابُکَ مَوْضُوعَۃٌ ؟ فَقَالَ : یَا بُنَیَّۃُ ، إنَّ آخِرَ صَلاَۃٍ صَلاَّہَا رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ خَلْفِی فِی ثَوْبٍ وَاحِدٍ۔ (ابویعلی ۵۱)
(٣٢١٤) حضرت اسماء بنت ابی بکر فرماتی ہیں کہ میں نے اپنے والد کو ایک کپڑے میں نماز پڑھتے دیکھا تو عرض کیا ابا جان ! آپ ایک کپڑے میں نماز پڑھتے ہیں حالانکہ آپ کے بہت سے کپڑے پڑے ہیں ؟ حضرت ابو ب کرنے فرمایا کہ بیٹی ! رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے جو آخری نماز میرے پیچھے پڑھی تھی وہ بھی ایک کپڑے میں پڑھی تھی۔

3215

(۳۲۱۵) حَدَّثَنَا عَبْدُ الأَعْلَی ، عَنْ مَعْمَرٍ ، عَنِ الزُّہْرِیِّ ، عَنْ سَالِمٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ؛ أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَأَی رَجُلاً یُصَلِّی مُلْتَحِفًا ، فَقَالَ : لاَ تَشَبَّہُوا بِالْیَہُودِ ، مَنْ لَمْ یَجِدْ مِنْکُمْ إِلاَّ ثَوْبًا وَاحِدًا فَلْیَتَّزِرْ بِہِ۔
(٣٢١٥) حضرت ابن عمر فرماتے ہیں کہ حضرت عمر نے ایک آدمی کو دیکھا جس کے پاس ایک کپڑا تھا اور وہ اسے جسم پر لپیٹ کر نماز پڑھ رہا تھا۔ آپ نے فرمایا کہ یہودیوں کی مشابہت اختیار نہ کرو۔ جس کے پاس صرف ایک کپڑا ہو وہ اسے بطور ازار باندھ لے۔

3216

(۳۲۱۶) حَدَّثَنَا شَرِیکٌ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَقِیلٍ ، عَنْ جَابِرٍ ، قَالَ : رَأَیْتُہُ یُصَلِّی فِی ثَوْبٍ مُؤْتَزِرًا بِہِ۔
(٣٢١٦) حضرت عبداللہ بن محمد بن عقیل فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت جابر کو دیکھا کہ انھوں نے ایک کپڑے میں اس طرح نماز پڑھی کہ اسے بطور ازار کے باندھا ہوا تھا۔

3217

(۳۲۱۷) حَدَّثَنَا مَرْوَانُ بْنُ مُعَاوِیَۃَ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ بْنِ أَبِی عَطَائٍ ، قَالَ : سَمِعْتُ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ أَبِی نُعْمٍ یَقُولُ : إنَّ أَبَا سَعِیدٍ سُئِلَ عَنِ الصَّلاَۃِ فِی الثَّوْبِ الْوَاحِدِ ؟ فَقَالَ : یَتَّزِرُ بِہِ کَمَا یَتَّزِرُ لِلصِّراع۔
(٣٢١٧) حضرت عبد الرحمن بن ابی نعم فرماتے ہیں کہ حضرت ابو سعید سے ایک کپڑے میں نماز کے بارے میں سوال کیا گیا تو انھوں نے فرمایا کہ اسے اس طرح تہبند کے طور پر باندھ لے جس طرح کشتی کے لیے تہبند باندھا جاتا ہے۔

3218

(۳۲۱۸) حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ ، عَنْ شُعْبَۃَ ، قَالَ : سَمِعْتُ حَیَّانَ الْبَارِقِیَّ ، قَالَ : سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ یَقُولُ : لَوْ لَمْ أَجِدْ إِلاَّ ثَوْبًا وَاحِدًا کُنْتُ أَتَّزِرُ بِہِ أَحَبُّ إلَیَّ مِنْ أَنْ أَتَوَشَّحَ بِہِ تَوَشُّحَ الْیَہُودِ۔
(٣٢١٨) حضرت ابن عمر فرماتے ہیں کہ اگر میرے پاس ایک کپڑا ہو تو میرے نزدیک اسے بطور ازار کے استعمال کرنا یہودیوں کی طرح بغل کے نیچے سے نکال کر کندھے پر ڈالنے سے زیادہ پسندیدہ ہوگا۔

3219

(۳۲۱۹) حَدَّثَنَا أَزْہَرُ ، عَنِ ابْنِ عَوْنٍ ، عَنْ مُحَمَّدٍ ، قَالَ : إذَا أَرَادَ الرَّجُلُ أَنْ یُصَلِّیَ فَلَمْ یَکُنْ لَہُ إِلاَّ ثَوْبٌ وَاحِدٌ اتَّزَرَ بِہِ۔
(٣٢١٩) حضرت محمد فرماتے ہیں کہ جب آدمی کے پاس نماز کے لیے ایک ہی کپڑا ہو تو اسے بطور ازار کے باندھ لے۔

3220

(۳۲۲۰) حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ ، عَنْ نَافِعٍ بْنِ عُمَرَ ، قَالَ : صَلَّی بِنَا عَبْدُ اللہِ بْنُ أَبِی مُلَیْکَۃَ فِی ثَوْبٍ وَاحِدٍ قَدْ رَفَعَہُ إلَی صَدْرِہِ۔
(٣٢٢٠) حضرت نافع بن عمر فرماتے ہیں کہ حضرت عبداللہ بن ابی ملیکہ نے ہمیں ایک کپڑے میں اس طرح نماز پڑھائی کہ اسے اپنے سینے تک اٹھا رکھا تھا۔

3221

(۳۲۲۱) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، قَالَ : حدَّثَنَا نَافِعٌ بْنِ عُمَرَ ، عَنِ ابْنِ أَبِی مُلَیْکَۃَ ؛ أَنَّ النَّبِیَّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ صَلَّی بِالْعَرَجِ فِی ثَوْبٍ وَاحِدٍ رَفَعَہُ إلَی صَدْرِہِ۔
(٣٢٢١) حضرت ابن ابی ملیکہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مقام عرج میں ایک کپڑے میں نماز پڑھی جسے سینے تک اٹھا رکھا تھا۔

3222

(۳۲۲۲) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ فُضَیْلِ بْنِ غَزْوَانَ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ بْنِ وَاقِدٍ ، قَالَ : صَلَّیْت إلَی جَنْبِ عَبْدِ اللہِ بْنِ عُمَرَ وَأَنَا مُتَوَشِّحٌ فَأَمَرَنِی بِالإِزْرَۃِ۔
(٣٢٢٢) حضرت عبداللہ بن واقد فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت عبداللہ بن عمر کے ساتھ ایک کپڑے میں نماز ادا کی، وہ کپڑا میں نے کندھوں پر ڈالا ہوا تھا انھوں نے فرمایا کہ اسے بطور تہبند کے باندھ لو۔

3223

(۳۲۲۳) حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ عَیَّاشٍ ، عَنْ عَبْدِ الْعَزِیزِ بْنِ رُفَیْعٍ ، عَنْ مُجَاہِدٍ ، قَالَ : لاَ تُصَلِّ فِی ثَوْبٍ وَاحِدٍ ، إِلاَّ أَنْ لاَ تَجِدَ غَیْرَہُ۔
(٣٢٢٣) حضرت مجاہد فرماتے ہیں کہ اگر تمہارے پاس ایک سے زیادہ کپڑے ہوں تو ایک کپڑے میں نماز نہ پڑھو۔

3224

(۳۲۲۴) حَدَّثَنَا مُعَاوِیَۃُ بْنُ ہِشَامٍ ، قَالَ : حدَّثَنَا سُلَیْمَانُ بْنُ قَرْمٍ ، عَنْ أَبِی فَزَارَۃَ ، عَنْ أَبِی زَیْدٍ ، عَنِ ابْنِ مَسْعُودٍ، قَالَ : لاَ تُصَلِّیَنَّ فِی ثَوْبٍ ، وَإِنْ کَانَ أَوْسَعَ مَا بَیْنَ السَّمَائِ وَالأَرْضِ۔
(٣٢٢٤) حضرت ابن مسعود فرماتے ہیں کہ ایک کپڑے میں نماز نہ پڑھو خواہ وہ زمین و آسمان کے برابر ہی کشادہ کیوں نہ ہو۔

3225

(۳۲۲۵) حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَیَّۃَ ، عَنْ خَالِدٍ ، قَالَ : رَأَیْتُ أَبَا قِلاَبَۃَ وَعَلَیْہِ جُبَّۃٌ وَمِلْحَفَۃٌ غَسِیلَۃٌ وَہُوَ یُصَلِّی مُضْطَبِعًا قَدْ أَخْرَجَ یَدَہُ الْیُمْنَی۔
(٣٢٢٥) حضرت خالد فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت ابو قلابہ کو دیکھا کہ ان پر ایک جبہ تھا اور ایک دھلا ہوا کپڑا تھا، انھوں نے چادر کو احرام کی طرح لیا ہوا تھا اور دایاں ہاتھ اس سے باہر نکال رکھا تھا۔

3226

(۳۲۲۶) حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَیَّۃَ ، عَنِ ابْنِ عَوْنٍ ، قَالَ : قیلَ لِلْحَسَنِ : إنَّہُمْ یَقُولُونَ یُکْرَہُ أَنْ یُصَلِّیَ الرَّجُلُ وَقَدْ أَخْرَجَ یَدَہُ مِنْ تَحْتِ نَحْرِہِ ، فَقَالَ الْحَسَنُ : لَوْ وَکَّلَ اللَّہُ دِینَہُ إلَی ہَؤُلاَئِ ، لَضَیَّقُوا عَلَی عِبَادِہِ۔
(٣٢٢٦) حضرت ابن عون فرماتے ہیں کہ حضرت حسن سے سوال کیا گیا کہ لوگ کہتے ہیں کہ نمازی کے لیے مکروہ ہے کہ وہ اپنے ہاتھ کو گردن کے نیچے سے باہر نکالے۔ حضرت حسن نے فرمایا کہ اگر اللہ تعالیٰ دین ان لوگوں کے حوالے کردیتا تو وہ اس کے بندوں کے لیے تنگیاں پیدا کردیتے !

3227

(۳۲۲۷) حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَیَّۃَ ، عَنِ الْجُرَیرِیِّ ، عَنْ حَیَّانَ بْنِ عُمَیْرٍ ، قَالَ : کُنْتُ مَعَ قَیْسِ بْنِ عُبَادٍ ، فَرَأَی رَجُلاً یُصَلِّی قَدْ أَخْرَجَ یَدَہُ مِنْ عِنْدِ نَحْرِہِ ، فَقَالَ : اذْہَبْ إلَی صَاحِبِکَ فَقُلْ لَہُ : فَلْیَضَعْ یَدَہُ مِنْ مَکَانِ یَدِ الْمَغْلُولِ ، فَأَتَیْتُہُ ، فَقُلْتُ لَہُ : إنَّ قَیْسًا یَقُولُ : ضَعْ یَدَک مِنْ مَکَانِ یَدِ الْمَغْلُولِ ، قَالَ : فَوَضَعَہَا۔
(٣٢٢٧) حضرت حیان بن عمیر کہتے ہیں کہ میں قیس بن عباد کے ساتھ تھا۔ انھوں نے ایک آدمی کو دیکھا جو ہاتھ گردن کے نیچے سے نکال کر نماز پڑھ رہا تھا۔ آپ نے فرمایا اپنے اس ساتھی کے پاس جاؤ اور اس سے کہو کہ بیڑی لگے ہاتھ کی جگہ سے اپنا ہاتھ ہٹا لو۔ میں اس کے پاس گیا اور میں نے اس سے کہا کہ حضرت قیس کہہ رہے ہیں کہ بیڑی کی جگہ سے اپنا ہاتھ ہٹا لو۔ چنانچہ اس نے ہاتھ وہاں سے ہٹا لیا۔

3228

(۳۲۲۸) حَدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ دُکَیْنٍ ، قَالَ : حدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُسْلِمٍ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ بْنِ مَیْسَرَۃَ ، عَنْ طَاوُوسٍ ، قَالَ : لَقَدْ رَأَیْتُہُ یُصَلِّی ضَابِعًا بِرِدَائِہِ مِنْ تَحْتِ عَضُدِہِ۔
(٣٢٢٨) حضرت ابراہیم بن میسرہ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت طاوس کو دیکھا کہ وہ اس طرح نماز پڑھ رہے تھے کہ انھوں نے اپنی چادر کو اپنے شانے کے نیچے سے گذار رکھا تھا۔

3229

(۳۲۲۹) حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ مُسْہِرٍ ، عَنِ الشَّیْبَانِیِّ ، عَنِ الْوَلِیدِ بْنِ الْعَیْزَارِ ، عَنْ أَبِی عَمْرٍو الشَّیْبَانِیِّ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ بْنِ مَسْعُودٍ ، قَالَ : سَأَلْتُ رَسُولَ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ أَیُّ الْعَمَلِ أَفْضَلُ ؟ قَالَ : الصَّلاَۃُ لِوَقْتِہَا۔ (بخار ی۵۲۷۔ ترمذی ۱۸۹۸)
(٣٢٢٩) حضرت عبداللہ بن مسعود فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سوال کیا کہ بہترین عمل کون سا ہے ؟ آپ نے فرمایا کہ وہ نماز جو وقت پر ادا کی جائے۔

3230

(۳۲۳۰) حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ ، عَنْ حَجَّاجٍ ، عَنِ الْحَسَنِ بْنِ سَعْدٍ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَبْدِ اللہِ ، عَنِ ابْنِ مَسْعُودٍ ؛ {الَّذِینَ ہُمْ عَلَی صَلاَتِہِمْ دَائِمُونَ} قَالَ : عَلَی مَوَاقِیتِہَا۔
(٣٢٣٠) حضرت عبداللہ بن مسعود قرآن مجید کی اس آیت { الَّذِینَ ہُمْ عَلَی صَلاَتِہِمْ دَائِمُونَ } کے بارے میں فرماتے ہیں کہ اس سے مراد وقت پر نماز ادا کرنا ہے۔

3231

(۳۲۳۱) حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَیَّۃَ ، عَنْ أَیُّوبَ ، عَنْ مُحَمَّدٍ ، قَالَ : نُبِّئْتُ أَنَّ أَبَا بَکْرٍ وَعُمَرَ کَانَا یُعَلِّمَانِ النَّاسَ : تَعْبُدُ اللَّہَ، وَلاَ تُشْرِکُ بِہِ شَیْئًا ، وَتُقِیمُ الصَّلاَۃَ الَّتِی افْتَرَضَ اللَّہُ لِمَوَاقِیتِہَا ، فَإِنَّ فِی تَفْرِیطِہَا الْہَلَکَۃَ۔
(٣٢٣١) حضرت محمد فرماتے ہیں کہ مجھے بتایا گیا ہے کہ حضرت ابوبکر اور حضرت عمر لوگوں کو سکھایا کرتے تھے کہ اللہ کی عبادت کرو اور اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہراؤ، وہ نمازیں قائم کرو جنہیں اللہ تعالیٰ نے ان کے وقت پر فرض فرمایا ہے۔ اس لیے کہ ان کے ضائع کرنے میں ہلاکت ہے۔

3232

(۳۲۳۲) حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَیْرٍ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ أَبِی الضُّحَی ، عَنْ مَسْرُوقٍ ، قَالَ : الْحِفَاظُ عَلَی الصَّلاَۃِ ، الصَّلاَۃُ لِوَقْتِہَا۔
(٣٢٣٢) حضرت مسروق فرماتے ہیں کہ نماز کی محافظت کا معنی یہ ہے کہ اسے وقت پر ادا کیا جائے۔

3233

(۳۲۳۳) حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ الأَحْمَرِِِ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ عُمَارَۃَ ، قَالَ : مَا کَانَ الأَسْوَدُ إِلاَّ رَاہِبًا ، یَتَخَلَّفُ یُرَی أَنَّہُ یُصَلِّی ، فَإِذَا جَائَ وَقْتُ الصَّلاَۃِ أَنَاخَ وَلَوْ عَلَی الْحِجَارَۃِ۔
(٣٢٣٣) حضرت عمارہ فرماتے ہیں کہ حضرت اسود تو ایک راہب ہی تھے۔ جب نماز کا وقت ہوتا تو وہ فوراً اس کی طرف لپک پڑتے خواہ پتھر پر بیٹھے ہوتے !

3234

(۳۲۳۴) حَدَّثَنَا کَثِیرُ بْنُ ہِشَامٍ ، عَنْ جَعْفَرِ بْنِ بُرْقَانَ ، قَالَ : کَتَبَ إلَیْنَا عُمَرُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِیزِ : أَمَّا بَعْدُ ، فَإِنَّ عُری الدِّینِ وَقِوَامَ الإِسْلاَمِ الإِیمَانُ بِاللَّہِ ، وَإِقَامُ الصَّلاَۃِ ، وَإِیتَائُ الزَّکَاۃِ ، فَصَلِّ الصَّلاَۃَ لِوَقْتِہَا ، وَحَافِظْ عَلَیْہَا۔
(٣٢٣٤) حضرت جعفر بن برقان کہتے ہیں کہ حضرت عمر بن عبد العزیز نے ہمیں ایک خط لکھا جس میں مکتوب تھا : اما بعد ! دین کا کمال اور اسلام کی مضبوطی اللہ تعالیٰ پر ایمان ، نماز قائم کرنے اور زکوۃ دینے میں ہے۔ پس نمازوں کو ان کے وقت پر ادا کرو اور ان پر پابندی اختیار کرو۔

3235

(۳۲۳۵) حَدَّثَنَا عَبْدَۃُ ، عَنْ سَعِیدٍ ، عَنْ قَتَادَۃَ ، عَنِ الْحَسَنِ ؛ أَنَّہُ کَانَ یُعْجِبُہُ إذَا کَانَ فِی سَفَرٍ ، أَنْ یُصَلِّیَ الصَّلاَۃَ لِوَقْتِہَا۔
(٣٢٣٥) حضرت قتادہ فرماتے ہیں کہ حضرت حسن کو یہ بات بہت پسند تھی کہ سفر میں بھی نمازوں کو ان کے وقت پر ادا کریں۔

3236

(۳۲۳۶) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ، عَنْ عُمَرَ بْنِ مُوسَی، عَنْ أَبِی جَعْفَرٍ، قَالَ: قُلْتُ لَہُ: أَیُّ الصَّلاَۃِ أَفْضَلُ؟ قَالَ: فِی أَوَّلِ وَقْتٍ۔
(٣٢٣٦) حضرت عمر بن موسیٰ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت ابو جعفر سے کہا کہ کون سی نماز افضل ہے ؟ انھوں نے فرمایا جو شروع وقت میں پڑھی جائے۔

3237

(۳۲۳۷) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنْ عَاصِمِ بْنِ أَبِی النَّجُودِ ، عَنْ مُصْعَبِ بْنِ سَعْدٍ ، عَنْ سَعْدٍ ، قَالَ : السَّہْوُ: التَّرْکُ عَنِ الْوَقْتِ۔
(٣٢٣٧) حضرت سعد فرماتے ہیں کہ وقت کو چھوڑ دینا بہت بڑی غلطی ہے۔

3238

(۳۲۳۸) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، قَالَ : حدَّثَنَی الْعُمَرِیُّ ، عَنْ القَاسِمِ بْنِ غَنَّامٍ ، عَنْ بَعْضِ أُمَّہَاتِہِ ، عَنْ أُمِّ فَرْوَۃَ ؛ أَنَّہَا سَأَلَتِ النَّبِیَّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : أَیُّ الْعَمَلِ ، أَوْ أَیُّ الصَّلاَۃِ ، أَفْضَلُ ؟ فَقَالَ : الصَّلاَۃُ فِی أَوَّلِ وَقْتِہَا۔
(٣٢٣٨) حضرت ام فروہ نے نبی پاک (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سوال کیا کہ کون سا عمل یا کون سی نماز افضل ہے ؟ آپ نے فرمایا ” نماز کو اول وقت میں ادا کرنا “

3239

(۳۲۳۹) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، قَالَ : حدَّثَنَا سُفْیَانُ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْحَارِثِ بْنِ عَیَّاشِ بْنِ أَبِی رَبِیعَۃَ ، عَنْ حَکِیمِ بْنِ حَکِیمِ بْنِ عَبَّادِ بْنِ حُنَیْفٍ ، عَنْ نَافِعِ بْنِ جُبَیْرِ بْنِ مُطْعِمٍ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : أَمَّنِی جِبْرِیلُ عِنْدَ الْبَیْتِ مَرَّتَیْنِ ، فَصَلَّی بِی الظُّہْرَ حِینَ زَالَتِ الشَّمْسُ وَکَانَتْ بِقَدْرِ الشِّرَاکِ ، وَصَلَّی بِی الْعَصْرَ حِینَ کَانَ ظِلَّ کُلِّ شَیْئٍ مِثْلَہُ ، وَصَلَّی بِی الْمَغْرِبَ حِینَ أَفْطَرَ الصَّائِمُ ، وَصَلَّی بِی الْعِشَائَ حِینَ غَابَ الشَّفَقُ ، وَصَلَّی بِی الْفَجْرَ حِینَ حَرُمَ الطَّعَامُ وَالشَّرَابُ عَلَی الصَّائِمِ ، وَصَلَّی بِی الْغدَ الظُّہْرَ حِینَ کَانَ ظِلَّ کُلِّ شَیْئٍ مِثْلَہُ ، وَصَلَّی بِی الْعَصْرَ حِینَ کَانَ ظِلَّ کُلِّ شَیْئٍ مِثْلَیْہِ ، وَصَلَّی بِی الْمَغْرِبَ حِینَ أَفْطَرَ الصَّائِمُ ، وَصَلَّی بِی الْعِشَائَ ثُلُثَ اللَّیْلِ ، وَصَلَّی بِی الْفَجْرَ فَأَسْفَرَ ، ثُمَّ الْتَفَتَ إلَیَّ ، فَقَالَ : یَا مُحَمَّدُ ، ہَذَا الْوَقْتُ وَقْتُ النَّبِیِّینَ قَبْلَک ، الْوَقْتُ مَا بَیْنَ ہَذَیْنِ الْوَقْتَیْنِ۔ (ترمذی ۱۴۹۔ ابوداؤد ۳۹۶)
(٣٢٣٩) حضرت عبداللہ بن عباس سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا کہ حضرت جبرائیل نے بیت اللہ میں دو مرتبہ میری امامت کرائی۔ انھوں نے مجھے ظہر کی نماز پڑھائی جب سورج تسمے کے برابر زائل ہوگیا۔ پھر مجھے عصر کی نماز پڑھائی جب ہر چیز کا سایہ اس کے ایک مثل ہوگیا۔ پھر مجھے مغرب کی نماز پڑھائی جس وقت روزہ دار افطار کرتا ہے۔ پھر مجھے عشاء کی نماز پڑھائی جب شفق غائب ہوگیا۔ پھر مجھے فجر کی نماز اس وقت پڑھائی جب روزہ دار کے لیے کھانا پینا حرام ہوجاتا ہے۔ پھر اگلے دن مجھے اس وقت ظہر کی نماز پڑھائی جب ہر چیز کا سایہ اس کے ایک مثل ہوگیا۔ پھر مجھے اس وقت عصر کی نماز پڑھائی جب ہر چیز کا سایہ اس کے دو مثل ہوگیا۔ پھر مجھے مغرب کی نماز اس وقت پڑھائی جب روزہ دار افطار کرتا ہے۔ پھر مجھے عشاء کی نماز تین تہائی رات گذر جانے کے بعد پڑھائی۔ پھر مجھے فجر کی نماز اس وقت پڑھائی جب روشنی ہوگئی۔ پھر میری طرف متوجہ ہوئے اور فرمایا ” اے محمد ! یہ وقت تم سے پہلے نبیوں کی نمازوں کا تھا، تمہاری نماز کا وقت بھی ان دونوں وقتوں کے درمیان ہے۔

3240

(۳۲۴۰) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ بَدْرِ بْنِ عُثْمَانَ ، عَنْ أَبِی بَکْرِ بْنِ أَبِی مُوسَی سَمِعَہُ مِنْہُ ، عَنْ أَبِیہِ ؛ أَنَّ سَائِلاً أَتَی النَّبِیَّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فَسَأَلَہُ عَنْ مَوَاقِیتِ الصَّلاَۃِ فَلَمْ یَرُدَّ شَیْئًا ، قَالَ : ثُمَّ أَمَرَ بِلاَلاً فَأَقَامَ حِینَ انْشَقَّ الْفَجْرُ فَصَلَّی ، ثُمَّ أَمَرَہُ فَأَقَامَ الصَّلاَۃَ وَالْقَائِلُ یَقُولُ : قَدْ زَالَتِ الشَّمْسُ ، أَوْ لَمْ تَزُلْ ، وَہُوَ کَانَ أَعْلَمَ مِنْہُمْ، ثُمَّ أَمَرَہُ فَأَقَامَ الْعَصْرَ وَالشَّمْسُ مُرْتَفِعَۃٌ ، وَأَمَرَہُ فَأَقَامَ الْمَغْرِبَ حِینَ وَقَعَتِ الشَّمْسُ ، وَأَمَرَہُ فَأَقَامَ الْعِشَائَ عِنْدَ سُقُوطِ الشَّفَقِ ، ثُمَّ صَلَّی الْفَجْرَ مِنَ الْغَدِ وَالْقَائِلُ یَقُولُ : قَدْ طَلَعَتِ الشَّمْسُ ، أَوْ لَمْ تَطْلُعْ ، وَہُوَ کَانَ أَعْلَمَ مِنْہُمْ ، وَصَلَّی الظُّہْرَ قَرِیبًا مِنْ وَقْتِ الْعَصْرِ بِالأَمْسِ ، وَصَلَّی الْعَصْرَ وَالْقَائِلُ یَقُولُ : قَدِ احْمَرَّتِ الشَّمْسُ ، وَصَلَّی الْمَغْرِبَ قَبْلَ أَنْ یَغِیبَ الشَّفَقُ ، وَصَلَّی الْعِشَائَ ثُلُثَ اللَّیْلِ الأَوَّلَ ، ثُمَّ قَالَ : أَیْنَ السَّائِلُ عَنِ الْوَقْتِ ؟ مَا بَیْنَ ہَذَیْنِ الْوَقْتَیْنِ وَقْتٌ۔ (مسلم ۱۷۸۔ ابوداؤد ۳۹۸)
(٣٢٤٠) حضرت ابو موسیٰ فرماتے ہیں کہ ایک شخص نے نبی پاک (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے نماز کے اوقات کے بارے میں سوال کیا۔ آپ نے اسے تو کوئی جواب نہ دیا لیکن حضرت بلال کو حکم دیا تو انھوں نے اس وقت اقامت کہی جب فجر طلوع ہوگئی تھی۔ آپ نے اس وقت نما زپڑھائی۔ پھر انھوں نے اس وقت اقامت کہی جب کہنے والا کہتا تھا کہ سورج زائل ہوا ہی ہے یا ہونے والا ہے حالانکہ وہ کہنے والا سب سے زیادہ اوقات کو جانتا ہے۔ پھر عصر کی نماز کے لیے اقامت کا اس وقت کہا جب کہ سورج ابھی بلند تھا۔ پھر مغرب کی نماز کے لیے اقامت کا اس وقت کہا جب کہ سورج غروب ہوگیا تھا۔ پھر عشاء کی نماز کے لیے اقامت کا اس وقت کہا جبکہ شفق غائب ہوگیا۔ پھر آپ نے اگلے دن فجر کی نماز اس وقت پڑھائی جب کہ کہنے والا کہتا تھا کہ سورج طلوع ہوگیا ہے یا نہیں ہوا۔ جبکہ وہ قائل سب سے زیادہ مواقیت کو جانتا تھا۔ پھر آپ نے ظہر کی نماز گزشتہ عصر کی نماز کے وقت کے قریب پڑھائی۔ اور عصر کی نماز اس وقت پڑھائی جب کہنے والا کہتا تھا کہ سورج سرخ ہوگیا ہے۔ پھر مغرب کی نماز شفق غائب ہونے سے پہلے پڑھائی اور عشاء کی نماز رات کے پہلے تہائی حصے کے گذرنے پر پڑھائی۔ پھر فرمایا نمازوں کے وقت کے بارے میں سوال کرنے والا کہاں ہے ؟ جو وقت ان دو وقتوں کے درمیان ہے وہ نماز کا وقت ہے۔

3241

(۳۲۴۱) حَدَّثَنَا ابْنُ فُضَیْلٍ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ أَبِی صَالِحٍ ، عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : إنَّ لِلصَّلاَۃِ أَوَّلاً وَآخِرًا ، وَإِنَّ أَوَّلَ وَقْتِ الظُّہْرِ حِینَ تَزُولُ الشَّمْسُ ، وَإِنَّ آخِرَ وَقْتِہَا حِینَ یَدْخُلُ وَقْتُ الْعَصْرِ ، وَإِنَّ أَوَّلَ وَقْتِ الْعَصْرِ حِینَ یَدْخُلُ وَقْتُ الْعَصْرِ ، وَإِنَّ آخِرَ وَقْتِہَا حِینَ تَصْفَارُّ الشَّمْسُ ، وَإِنَّ أَوَّلَ وَقْتِ الْمَغْرِبِ حِینَ تَغْرُبُ الشَّمْسُ ، وَإِنَّ آخِرَ وَقْتِہَا حِینَ یَغِیبُ الأَفُقُ ، وَإِنَّ أَوَّلَ وَقْتِ الْعِشَائِ الآخِرَۃِ حِینَ یَغِیبُ الأَفُقُ ، وَإِنَّ آخِرَ وَقْتِہَا حِینَ یَنْتَصِفُ اللَّیْلُ ، وَإِنَّ أَوَّلَ وَقْتِ الْفَجْرِ حِینَ یَطْلُعُ الْفَجْرُ ، وَإِنَّ آخِرَ وَقْتِہَا حِینَ تَطْلُعُ الشَّمْسُ۔ (ترمذی ۱۵۱۔ احمد ۲/۲۳۲)
(٣٢٤١) حضرت ابوہریرہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا کہ ہر نماز کا ایک اول وقت ہوتا ہے اور ایک آخر وقت ہوتا ہے۔ ظہر کا اول وقت وہ ہے جب سورج زائل ہوجائے۔ ظہر کا آخری وقت وہ ہے جب عصر کا وقت داخل ہوجائے۔ عصر کا اول وقت وہ ہے جب عصر کا وقت داخل ہو اور اس کا آخری وقت وہ ہے جب سورج زرد ہوجائے۔ مغرب کا اول وقت وہ ہے جب سورج غروب ہوجائے اور اس کا آخری وقت وہ ہے جب افق غائب ہوجائے، عشاء کا اول وقت وہ ہے جب افق غائب ہوجائے اور اس کا آخری وقت وہ ہے جب آدھی رات گذر جائے۔ فجر کا اول وقت وہ ہے جب فجر طلوع ہوجائے اور اس کا آخری وقت وہ ہے جب سورج طلوع ہوجائے۔

3242

(۳۲۴۲) حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَیَّۃَ ، عَنْ عَوْفٍ ، عَنْ أَبِی الْمِنْہَالِ ، عَنْ أَبِی بَرْزَۃَ ، قَالَ : کَانَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یُصَلِّی الْہَجِیرَ الَّتِی تَدْعُونَہَا الأَولَی حِین تَدْحُضُ الشَّمْسُ ، وَیُصَلِّی الْعَصْرَ ، ثُمَّ یَرْجِعُ أَحَدُنَا إلَی رَحْلِہِ فِی أَقْصَی الْمَدِینَۃِ وَالشَّمْسُ حَیَّۃٌ ، قَالَ : وَنَسِیت مَا قَالَ فِی الْمَغْرِبِ ، قَالَ : وَکَانَ یَسْتَحِبُّ أَنْ یُؤَخِّرَ مِنَ الْعِشَائِ الَّتِی تَدْعُونَہَا الْعَتَمَۃَ ، وَکَانَ یَنْفَتِلُ مِنْ صَلاَۃِ الْغَدَاۃِ حِینَ یَعْرِفُ الرَّجُلُ جَلِیسَہُ ، وَکَانَ یَقْرَأُ بِالسِّتِّینَ إلَی الْمِئَۃِ۔ (مسلم ۲۳۷۔ ابوداؤد ۴۰۱)
(٣٢٤٢) حضرت ابو برزہ کہتے ہیں کہ نبی پاک (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ظہر کی نماز اس وقت ادا کرتے تھے جب سورج درمیانِ آسمان سے مغرب کی طرف زائل ہوجاتا تھا۔ عصر کی نماز اس وقت پڑھتے جب ہم میں سے کوئی نماز پڑھنے کے بعد اپنی سواری پر مدینہ کے کنارے سے چکر لگا کر واپس آجاتا اور سورج ابھی روشنی برسارہا ہوتا تھا۔ راوی کہتے ہیں کہ انھوں نے مغرب کا جو وقت بیان کیا وہ میں بھول گیا اور حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اس بات کو مستحب سمجھتے تھے کہ عشاء کی نماز کو قدرے تاخیر سے پڑھیں۔ فجر کی نماز سے اس وقت فارغ ہوتے جب اتنی روشنی ہوجاتی کہ آدمی اپنے ساتھ بیٹھے ہوئے شخص کو پہچاننے لگتا تھا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) فجر میں ساٹھ سے لے کر سو تک آیات کی تلاوت کیا کرتے تھے۔

3243

(۳۲۴۳) حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ ، عَنْ شُعْبَۃَ ، عَنْ سَعْدِ بْنِ إِبْرَاہِیمَ ، عَن مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ حسن، عَنْ جَابِرِ بْن عَبْدِاللہِ، قَالَ : کَانَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یُصَلِّی الظُّہْرَ بِالْہَاجِرَۃِ ،وَالْعَصْرَ وَالشَّمْسُ نَقِیَّۃٌ ، وَالْمَغْرِبَ إذَا وَجَبَتْ ، وَالْعِشَائَ أَحْیَانًا یُؤَخِّرُہَا وَأَحْیَانًا یُعَجِّلُ ، إذَا رَآہُمْ قَدِ اجْتَمَعُوا عَجَّلَ ، وَإِذَا رَآہُمْ قَدْ أَبْطَؤوا أَخَّرَ ، وَالصُّبْحَ ، قَالَ : کَانُوا ، أَوْ قَالَ : وَکَانَ النَّبِیُّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یُصَلِّیہَا بِغَلَسٍ۔ (بخاری ۵۶۰۔ مسلم ۲۳۳)
(٣٢٤٣) حضرت جابر بن عبداللہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ظہر کی نماز کو دوپہر میں سورج کے زوال کے بعد، عصر کی نماز کو سورج کے واضح ہونے کے وقت، مغرب کو سورج کے غروب ہونے کے بعد پڑھتے تھے۔ عشاء کی نماز کو کبھی دیر سے اور کبھی جلدی پڑھتے تھے۔ جب آپ دیکھتے کہ لوگ آگئے ہیں تو جلدی پڑھ لیتے اور اگر لوگ آنے میں د یر کردیتے تو دیر سے پڑھتے۔ اور صبح کی نماز کو اندھیرے میں پڑھا کرتے تھے۔

3244

(۳۲۴۴) حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ ، عَنْ حُمَیْدٍ ، عَنْ أَنَسٍ ؛ أَنَّ النَّبِیَّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ سُئِلَ عَنْ صَلاَۃِ الْفَجْرِ ؟ فَأَمَرَ بِلاَلاً فَأَذَّنَ حِینَ طَلَعَ الْفَجْرُ ، ثُمَّ مِنَ الْغَدِ حِینَ أَسْفَرَ ، ثُمَّ قَالَ : أَیْنَ السَّائِلُ ؟ مَا بَیْنَ ذَیْنِ وَقْتٌ۔
(٣٢٤٤) حضرت انس سے روایت ہے کہ نبی پاک (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے فجر کی نماز کے بارے میں سوال کیا گیا تو آپ نے حضرت بلال کو حکم دیا کہ وہ اس وقت اذان دیں جب فجر طلوع ہوجائے اور پھر اگلے دن اس وقت اذان دیں جب روشنی ہوجائے۔ پھر آپ نے فرمایا کہ سوال کرنے والا کہاں ہے ؟ فجر کا وقت ان دونوں وقتوں کے درمیان ہے۔

3245

(۳۲۴۵) حَدَّثَنَا زَیْدُ بْنُ حُبَابٍ ، قَالَ : حدَّثَنِی خَارِجَۃُ بْنُ عَبْدِ اللہِ بْنِ سُلَیْمَانَ بْنِ زَیْدِ بْنِ ثَابِتٍ ، قَالَ : حَدَّثَنِی حُسَیْنُ بْنُ بَشِیر بْنِ سَلْمَانَ ، عَنْ أَبِیہِ ، قَالَ : دَخَلْت أَنَا وَمُحَمَّدُ بْنُ عَلِیٍّ ، أَوْ رَجُلٌ مِنْ آلِ عَلِیٍّ ، عَلَی جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللہِ فَقُلْنَا لَہُ : حَدِّثْنَا کَیْفَ کَانَتِ الصَّلاَۃُ مَعَ رَسُولِ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ؟ فَقَالَ : صَلَّی رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ الظُّہْرَ حِینَ کَانَ الظِّلُّ مِثْلَ الشِّرَاکِ ، ثُمَّ صَلَّی بِنَا الْعَصْرَ حِینَ کَانَ الظِّلُّ مِثْلَہُ وَمِثْلَ الشِّرَاکِ ، ثُمَّ صَلَّی بِنَا الْمَغْرِبَ حِینَ غَابَتِ الشَّمْسُ ، ثُمَّ صَلَّی بِنَا الْعِشَائَ حِینَ غَابَ الشَّفَقُ ، ثُمَّ صَلَّی بِنَا الْفَجْرَ حِینَ طَلَعَ الْفَجْرُ ، ثُمَّ صَلَّی بِنَا مِنَ الْغَدِ الظُّہْرَ حِینَ کَانَ ظِلُّ کُلِّ شَیْئٍ مِثْلَہُ ، ثُمَّ صَلَّی بِنَا الْعَصْرَ حِینَ کَانَ ظِلُّ کُلِّ شَیْئٍ مِثْلَیْہِ قَدْرَ مَا یَسِیرُ الرَّاکِبُ إلَی ذِی الْحُلَیْفَۃِ الْعَنَقِ ، ثُمَّ صَلَّی بِنَا الْمَغْرِبَ حِینَ غَابَتِ الشَّمْسُ ، ثُمَّ صَلَّی بِنَا الْعِشَائَ حِینَ ذَہَبَ ثُلُثُ اللَّیْلِ ، ثُمَّ صَلَّی بِنَا الْفَجْرَ فَأَسْفَرَ ۔ فَقُلْنَا لَہُ : کَیْفَ نُصَلِّی مَعَ الْحَجَّاجِ وَہُوَ یُؤَخِّرُ ؟ فَقَالَ : مَا صَلَّی لِلْوَقْتِ فَصَلُّوا مَعَہُ ، فَإِذَا أَخَّرَ فَصَلُّوہَا لِوَقْتِہَا ، وَاجْعَلُوہَا مَعَہُ نَافِلَۃً ، وَحَدِیثِی ہَذَا عِنْدَکُمْ أَمَانَۃٌ فَإِذَا مِتُّ ، فَإِنِ اسْتَطَاعَ الْحَجَّاجُ أَنْ یَنْبُشَنِی فَلْیَنْبُشْنِی۔ (نسائی ۵۲۴)
(٣٢٤٥) حضرت بشیر بن سلمان کہتے ہیں کہ میں اور محمد بن علی حضرت جابر بن عبداللہ کے پاس حاضر ہوئے اور عرض کیا کہ ہمیں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا طریقہ نماز سکھا دیجئے۔ انھوں نے فرمایا کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس وقت ظہر کی نماز پڑھی جب ہر چیز کا سایہ تسمے کے برابر ہوگیا۔ پھر ہمیں عصر کی نماز پڑھائی جب ہر چیز کا سایہ اس کے ایک مثل ہوگیا۔ پھر ہمیں مغرب کی نماز پڑھائی جب سورج غروب ہوگیا۔ پھر ہمیں عشاء کی نماز پڑھائی جب شفق غائب ہوگیا۔ پھر ہمیں فجر کی نماز پڑھائی جب فجر طلوع ہوگئی۔ پھر اگلے دن ہمیں ظہر کی نماز پڑھائی جب ہر چیز کا سایہ اس کے ایک مثل ہوگیا۔ پھر ہمیں عصر کی نماز اس وقت پڑھائی جب ہر چیز کا سایہ اس کے دو مثل ہوگیا۔ یہ نماز آپ نے ہمیں اتنی دیر پہلے پڑھائی جس میں ایک سوار مغرب کی نماز تک تیز رفتار کے ساتھ مقام ذو الحلیفہ تک پہنچ جائے۔ پھر آپ نے ہمیں مغرب کی نماز پڑھائی جب سورج غروب ہوگیا۔ پھر ہمیں عشاء کی نماز پڑھائی جب رات کا ایک تہائی حصہ گذر گیا۔ پھر ہمیں روشنی میں فجر کی نماز پڑھائی۔ ہم نے ان سے پوچھا کہ ہم حجاج بن یوسف کے ساتھ کیسے نماز پڑھیں حالانکہ وہ تاخیر سے نماز پڑھتا ہے ؟ انھوں نے کہا کہ جو نماز وہ وقت پر پڑھے اس کے ساتھ پڑھ لو اور جو نماز وہ دیر سے پڑھے، اسے تم وقت میں پڑھو اور اس کے ساتھ نفل کی نیت سے شریک ہوجاؤ۔ اور میری یہ بات تمہارے پاس امانت ہے اگر میں مر بھی گیا اور حجاج کو اتنی قدرت ہوئی کہ وہ میری قبر کو اکھاڑے تو وہ ضرور اکھاڑے گا۔

3246

(۳۲۴۶) حَدَّثَنَا ابْنُ عُیَیْنَۃَ ، عَنِ الزُّہْرِیِّ ، عَنْ عُرْوَۃَ ، قَالَ : أَخْبَرَنِی بَشِیرُ بْنُ أَبِی مَسْعُودٍ ، عَنْ أَبِیہِ ؛ أَنَّ رَسُولَ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، قَالَ : نَزَلَ جِبْرِیلُ فَأَمَّنِی ، حَتَّی عَدَّ خَمْسَ صَلَوَاتٍ۔ (بخاری ۵۲۱۔ مسلم ۴۲۵)
(٣٢٤٦) حضرت ابو مسعود سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا کہ جبرائیل میرے پاس آئے اور انھوں نے میری امامت کرائی۔ پھر انھوں نے پانچ نمازوں کا ذکر کیا۔

3247

(۳۲۴۷) حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ ، عَنْ شُعْبَۃَ ، عَنْ قَتَادَۃَ ، قَالَ : سَمِعْتُ أَبَا أَیُّوبَ یُحَدِّثُ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ: وَقْتُ الظُّہْرِ مَا لَمْ یَحْضُرْ وَقْتُ الْعَصْرِ ، وَوَقْتُ الْعَصْرِ مَا لَمْ تَصْفَرَّ الشَّمْسُ ،وَوَقْتُ الْمَغْرِبِ مَا لَمْ یَسْقُطْ ثَوْر الشَّفَقِ ، وَوَقْتُ الْعِشَائِ إلَی نِصْفِ اللَّیْلِ ، وَوَقْتُ الصُّبْحِ مَا لَمْ تَطْلُعِ الشَّمْسُ۔
(٣٢٤٧) حضرت عبداللہ بن عمرو فرماتے ہیں کہ ظہر کا وقت اس وقت تک ہے جب تک عصر کا وقت نہ ہوجائے۔ عصر کا وقت اس وقت تک ہے جب تک سورج زرد نہ ہوجائے۔ مغرب کا وقت اس وقت تک ہے جب تک شفق زائل نہ ہوجائے اور عشاء کا وقت آدھی رات تک ہے۔ اور فجر کا وقت اس وقت تک ہے جب تک سورج طلوع نہ ہوجائے۔

3248

(۳۲۴۸) حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ أَبِی بُکَیْرٍ ، قَالَ : حدَّثَنَا شُعْبَۃُ ، عَنْ قَتَادَۃَ ، عَنْ أَبِی أَیُّوبَ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ: لَمْ یَرْفَعْہُ مَرَّتَیْنِ ، ثُمَّ رَفَعَہُ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ؛ ثُمَّ ذَکَرَ مِثْلَ حَدِیثِ غُنْدَرٍ۔ (مسلم ۴۲۷۔ احمد ۲/۲۱۳)
(٣٢٤٨) ایک اور سند سے یونہی منقول ہے۔

3249

(۳۲۴۹) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنِ الْمُغِیرَۃِ بْنِ النُّعْمَانِ ، عَنْ عَلِیِّ بْنِ عَمْرٍو قَالَ : أَتَانَا کِتَابُ عُمَرَ : أَنْ صَلُّوا الْفَجْرَ وَالنُّجُومُ مُشْتَبِکَۃٌ نَیِّرَۃٌ ، وَصَلُّوا الظُّہْرَ إذَا زَالَتِ الشَّمْسُ عَنْ بَطْنِ السَّمَائِ ، وَصَلُّوا الْعَصْرَ وَالشَّمْسُ بَیْضَائُ نَقِیَّۃٌ ، وَصَلُّوا الْمَغْرِبَ حِینَ تَغْرُبُ الشَّمْسُ ، وَرَخَّصَ فِی الْعِشَائِ۔
(٣٢٤٩) حضرت علی بن عمرو کہتے ہیں کہ ہمارے پاس حضرت عمر کا خط آیا جس میں مکتوب تھا : فجر کی نماز کو اس وقت پڑھو جب ستارے روشن ہوں اور نظر آرہے ہوں۔ ظہر کی نماز اس وقت پڑھو جب سورج وسط آسمان سے زائل ہوجائے۔ عصر کی نماز اس وقت پڑھو جب سورج سفید اور روشن ہو۔ مغرب کی نماز اس وقت پڑھو جب سورج غروب ہوجائے اور آپ نے عشاء کی نماز میں رخصت دی۔

3250

(۳۲۵۰) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنْ حَبِیبِ بْنِ أَبِی ثَابِتٍ ، عَنْ نَافِعِ بْنِ جُبَیْرٍ ، قَالَ : کَتَبَ عُمَرُ إلَی أَبِی مُوسَی : أَنْ صَلِّ الظُّہْرَ إذَا زَالَتِ الشَّمْسُ ، وَصَلِّ الْعَصْرَ وَالشَّمْسُ بَیْضَائُ حَیَّۃٌ ، وَصَلِّ الْمَغْرِبَ إذَا اخْتَلَطَ اللَّیْلُ وَالنَّہَارُ ، وَصَلِّ الْعِشَائَ أَیَّ اللَّیْلِ شِئْتَ ، وَصَلِّ الْفَجْرَ إذَا نَوَّرَ النُّورُ۔
(٣٢٥٠) حضرت نافع بن جبیر فرماتے ہیں کہ حضرت عمر نے حضرت ابو موسیٰ کو خط لکھا جس میں مکتوب تھا : ظہر کی نماز اس وقت پڑھو جب سورج زائل ہوجائے، عصر کی نماز اس وقت پڑھو جب سورج سفید اور چمکدار ہو۔ مغرب کی نماز اس وقت پڑھو جب رات اور دن ایک دوسرے میں مل جائیں۔ عشاء کی نماز رات کو جب چاہو پڑھ لو اور فجر کی نماز اس وقت پڑھو جب روشنی پھیل جائے۔

3251

(۳۲۵۱) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَقِیلٍ ، عَنْ جَابِرٍ ، قَالَ : الظُّہْرُ کَاسْمِہَا ، وَالْعَصْرُ وَالشَّمْسُ بَیْضَائُ حَیَّۃٌ، وَالْمَغْرِبُ کَاسْمِہَا، کُنَّا نُصَلِّی مَعَ رَسُولِ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ الْمَغْرِبَ، ثُمَّ نَأْتِی مَنَازِلَنَا عَلَی قَدْرِ مِیلٍ فَنَرَی مَوَاقِعَ النَّبْلِ ، وَکَانَ یُعَجِّلُ بِالْعِشَائِ ، وَیُؤَخِّرُ ، وَالْفَجْرُ کَاسْمِہَا ، وَکَانَ یُغَلِّسُ بِہَا۔ (احمد ۳/۳۰۳۔ عبدالرزاق ۲۰۹۱)
(٣٢٥١) حضرت جابر فرماتے ہیں کہ ظہر اپنے نام کی طرح ہے۔ عصر کو اس وقت پڑھنا ہے جب سورج روشن اور چمکدار ہو، مغرب بھی اپنے نام کی طرح ہے۔ ہم رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ مغرب کی نماز پڑھا کرتے تھے پھر ہم ایک میل کے فاصلے پر اپنے گھروں میں آجاتے اور پھر بھی ہمیں ایک تیرپھینکنے کی دوری تک کی چیزیں نظر آتی تھیں۔ آپ عشاء کی نماز کبھی جلدی اور کبھی تاخیر سے پڑھا کرتے تھے۔ فجر اپنے نام کی طرح ہے اور حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اسے اندھیرے میں پڑھا کرتے تھے۔

3252

(۳۲۵۲) حَدَّثَنَا سُفْیَانُ بْنُ عُیَیْنَۃَ ، عَنِ الزُّہْرِیِّ ، عَنْ عُرْوَۃَ ، عَنْ عَائِشَۃَ ، قَالَتْ : کُنَّ نِسَائُ الْمُؤْمِنَاتِ یُصَلِّینَ مَعَ رَسُولِ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ صَلاَۃَ الصُّبْحِ ، ثُمَّ یَرْجِعْنَ إلَی أَہْلِہِنَّ فَلاَ یَعْرِفُہُنَّ أَحَدٌ۔ (بخاری ۵۷۸۔ مسلم ۲۳۱)
(٣٢٥٢) حضرت عائشہ فرماتی ہیں کہ مسلمان عورتیں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ فجر کی نماز ادا کیا کرتی تھیں، پھر اپنے گھروں کو لوٹتیں تو اتنا اندھیرا ہوتا کہ انھیں کوئی پہچان نہیں سکتا تھا۔

3253

(۳۲۵۳) حَدَّثَنَا ابْنُ إدْرِیسَ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو ، عَنِ الزُّہْرِیِّ ، عَنْ عُرْوَۃَ ، عَنْ عَائِشَۃَ ، قَالَتْ : کَانَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یُصَلِّی الْفَجْرَ ، ثُمَّ یَخْرُجْنَ نِسَائُ الْمُؤْمِنِینَ مُتَلَفِّعات فِی مُرُوطِہِنَّ مَا یُعْرَفْنَ مِنَ الْغَلَسِ۔
(٣٢٥٣) حضرت عائشہ فرماتی ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) فجر کی نماز پڑھتے، پھر مسلمانوں کی بیویاں اپنی چادروں میں لپٹی مسجد سے باہر نکلتی تھیں تو اندھیرے کی وجہ سے انھیں کوئی پہچان نہیں سکتا تھا۔

3254

(۳۲۵۴) حَدَّثَنَا ابْنُ إدْرِیسَ ، عَنْ ہِشَامٍ ، عَنِ ابْنِ سِیرِینَ ، قَالَ : أَخْبَرَنِی الْمُہَاجِرُ ، قَالَ : قَرَأْتُ کِتَابَ عُمَرَ إلَی أَبِی مُوسَی فِیہِ مَوَاقِیتُ الصَّلاَۃِ ، فَلَمَّا انْتَہَی إلَی الْفَجْرِ ، أَوَ قَالَ : إلَی الْغَدَاۃِ ، قَالَ : قُمْ فِیہَا بِسَوَادٍ ، أَوْ بِغَلَسٍ، وَأَطِلِ الْقِرَائَۃَ۔
(٣٢٥٤) حضرت مہاجر کہتے ہیں کہ میں نے حضرت عمر کا وہ خط دیکھا ہے جو انھوں نے حضرت ابو موسیٰ کو لکھا تھا اور اس میں نمازوں کے اوقات کا تذکرہ کیا تھا۔ جب فجر کی نماز کا موقع آیا تو اس میں لکھا تھا کہ اسے اندھیرے میں پڑھو اور قراءت کو لمبا کرو۔

3255

(۳۲۵۵) حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ ، قَالَ : أَخْبَرَنَا مَنْصُورُ بْنُ حَیَّانَ ، قَالَ : سَمِعْتُ عَمْرَو بْنَ مَیْمُونٍ الأَوْدِیَّ یَقُولُ: إِنْ کُنْتُ لأصَلِّی خَلْفَ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ الْفَجْرَ ، وَلَوْ أَنَّ ابْنِی مِنِّی ثَلاَثَۃَ أَذْرُعٍ ، مَا عَرَفْتُہُ حَتَّی یَتَکَلَّمَ۔
(٣٢٥٥) حضرت عمرو بن میمون اودی کہتے ہیں کہ میں حضرت عمر بن خطاب کے پیچھے فجر کی نماز پڑھا کرتا تھا۔ اس وقت اتنا اندھیرا ہوتا تھا کہ اگر میرا بیٹا مجھ سے تین گز کے فاصلے پر بھی ہوتا تو میں اس کی آواز سنے بغیر اسے پہچان نہ سکتا تھا۔

3256

(۳۲۵۶) حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ ، عَنْ مَنْصُورِ بْنِ حَیَّانَ ، قَالَ : کَتَبَ عُمَرُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِیزِ إلَی عَبْدِ الْحَمِیدِ : أَنْ غَلِّسْ بِالْفَجْرِ۔
(٣٢٥٦) حضرت منصور بن حیان کہتے ہیں کہ حضرت عمر بن عبدا لعزیز نے عبد الحمید کو خط لکھا کہ فجر کی نماز اندھیرے میں پڑھا کرو۔

3257

(۳۲۵۷) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ مِسْعَرٍ ، عَنْ أَبِی سَلْمَانَ ، قَالَ : خَدَمْتُ الرَّکْبَ فِی زَمَانِ عُثْمَانَ ، فَکَانَ النَّاسُ یُغَلِّسُونَ بِالْفَجْرِ۔
(٣٢٥٧) حضرت ابو سلمان کہتے ہیں کہ میں نے حضرت عثمان کے زمانے میں ایک لشکر کی خدمت کی ہے، وہ فجر کی نماز اندھیرے میں پڑھا کرتے تھے۔

3258

(۳۲۵۸) حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ سَعِیدٍ الْقَطَّانُ ، عَنْ حَبِیبِ بْنِ شِہَابٍ ، عَنْ أَبِیہِ ؛ أَنَّ أَبَا مُوسَی صَلَّی الْفَجْرَ بِسَوَادٍ۔
(٣٢٥٨) حضرت شہاب کہتے ہیں کہ حضرت ابو موسیٰ فجر کی نماز اندھیرے میں پڑھا کرتے تھے۔

3259

(۳۲۵۹) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ نَافِعِ بْنِ عُمَرَ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ دِینَارٍ ؛ أَنَّہُ صَلَّی مَعَ ابْنِ الزُّبَیْرِ ، فَکَانَ یُغَلِّسُ بِالْفَجْرِ ، فَیَنْصَرِفُ وَلاَ یَعْرِفُ بَعْضُنَا بَعْضًا۔
(٣٢٥٩) حضرت عمرو بن دینار کہتے ہیں کہ انھوں نے حضرت عبداللہ بن زبیر کے ساتھ نماز پڑھی ہے، وہ فجر کی نماز کو اتنے اندھیرے میں پڑھا کرتے تھے کہ نماز سے فارغ ہونے کے بعد ہم ایک دوسرے کو پہچانتے نہیں تھے۔

3260

(۳۲۶۰) حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، قَالَ : حدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَۃَ ، قَالَ : أَخْبَرَنِی عَبْدُ اللہِ بْنُ إیَاسٍ الْحَنَفِیُّ ، عَنْ أَبِیہِ ، قَالَ : کُنَّا نُصَلِّی مَعَ عُثْمَانَ الْفَجْرَ ، فَنَنْصَرِفُ ، وَمَا یَعْرِفُ بَعْضُنَا وُجُوہَ بَعْضٍ۔
(٣٢٦٠) حضرت ایاس حنفی کہتے ہیں کہ ہم حضرت عثمان کے ساتھ فجر کی نماز پڑھا کرتے تھے، جب ہم نماز سے فارغ ہوتے تو اتنا اندھیرا ہوتا کہ ہم ایک دوسرے کے چہرے کا پہچان نہیں سکتے تھے۔

3261

(۳۲۶۱) حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ الأَحْمَرِِِ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَجْلاَنَ ، عَنْ عَاصِمِ بْنِ عُمَرَ بْنِ قَتَادَۃَ ، عَنْ مَحْمُودِ بْنِ لَبِیدٍ ، عَنْ رَافِعِ بْنِ خَدِیجٍ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : أَسْفِرُوا بِالْفَجْرِ ، فَإِنَّہُ أَعْظَمُ لِلأَجْرِ۔ (ابوداؤد ۴۲۷۔ احمد ۳/۱۴۰)
(٣٢٦١) حضرت رافع بن خدیج سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا کہ فجر کی نماز کو روشنی میں پڑھا کرو، کیونکہ اس میں زیادہ اجر ہے۔

3262

(۳۲۶۲) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ التَّیْمِیِّ ، عَنْ أَبِیہِ ، قَالَ : کُنَّا نُصَلِّی الْفَجْرَ فَیَقْرَأُ إمَامُنَا بِالسُّورَۃِ مِنَ الْمِئِیْنَ وَعَلَیْنَا ثِیَابُنَا ، ثُمَّ نَأْتِی ابْنَ مَسْعُودٍ فَنَجِدُہُ فِی الصَّلاَۃِ۔
(٣٢٦٢) حضرت ابراہیم تیمی اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ ہم فجر کی نماز پڑھتے تھے، ہمارا امام مئین میں سے کسی سورت کی تلاوت کرتا تھا، اس وقت ہم اپنے معمول کے کپڑوں میں ہوتے، پھر ہم ابن مسعود کے پاس آتے تو وہ ابھی نماز پڑھ رہے ہوتے تھے۔

3263

(۳۲۶۳) حَدَّثَنَا شَرِیکٌ ، عَنْ سَعِیدِ بْنِ عُبَیْدٍ ، عَنْ عَلِیِّ بْنِ رَبِیعَۃَ ؛ أَنَّ عَلِیًّا ، قَالَ : یَا ابْنَ النَّبَّاحِ ، أَسْفِرْ بِالْفَجْرِ۔
(٣٢٦٣) حضرت علی نے فرمایا ” اے ابن نباح ! فجر کی نماز کو روشنی میں ادا کرو۔

3264

(۳۲۶۴) حَدَّثَنَا مُعْتَمِرٌ ، عَنْ لَیْثٍ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الأَسْوَدِ ؛ أَنَّ ابْنَ مَسْعُودٍ کَانَ یُنَوِّرُ بِالْفَجْرِ۔
(٣٢٦٤) حضرت عبدالرحمن بن اسود کہتے ہیں کہ حضرت ابن مسعود فجر کی نماز کو روشنی میں ادا کیا کرتے تھے۔

3265

(۳۲۶۵) حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ، عَنْ أَبِی رَوْقٍ، عَنْ زِیَادِ بْنِ الْمُقَطِّعِ، قَالَ: رَأَیْتُ الْحُسَیْنَ بْنَ عَلِیٍّ أَسْفَرَ بِالْفَجْرِ جِدًّا۔
(٣٢٦٥) حضرت زیاد بن مقطع کہتے ہیں کہ میں نے حضرت حسن بن علی کو دیکھا کہ انھوں نے فجر کی نماز کو بہت زیادہ روشنی میں ادا کیا۔

3266

(۳۲۶۶) حَدَّثَنَا ابْنُ مَہْدِیٍّ ، عَنْ مُعَاوِیَۃَ بْنِ صَالِحٍ ، عَنْ أَبِی الزَّاہِرِیَّۃِ ، عَنْ جُبَیْرِ بْنِ نُفَیْرٍ ، قَالَ : صَلَّی بِنَا مُعَاوِیَۃُ بِغَلَسٍ ، فَقَالَ أَبُو الدَّرْدَائِ : أَسْفِرُوا بِہَذِہِ الصَّلاَۃِ ، فَإِنَّہُ أَفْقَہُ لَکُمْ۔
(٣٢٦٦) حضرت جبیر بن نفیر کہتے ہیں کہ حضرت معاویہ نے ہمیں فجر کی نماز اندھیرے میں پڑھائی تو حضرت ابو الدرداء نے فرمایا کہ اس نماز کو روشنی میں پڑھو کیونکہ یہ زیادہ سمجھداری والی بات ہے۔

3267

(۳۲۶۷) حَدَّثَنَا ابْنُ فُضَیْلٍ ، عَنْ رَضِیِّ بْنِ أَبِی عَقِیلٍ ، عَنْ أَبِیہِ ، قَالَ : کَانَ رَبِیعُ بْنُ جُبَیْرٍ یَقُولُ لَہُ ، وَکَانَ مُؤَذِّنُہُ : یَا أَبَا عَقِیلٍ ، نَوِّرْ ، نَوِّرْ۔
(٣٢٦٧) حضرت ربیع بن عقیل اپنے مؤذن کو حکم دیا کرتے تھے ” اے ابو عقیل ! روشنی ہونے دو ، روشنی ہونے دو ۔

3268

(۳۲۶۸) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ یَزِیدَ ، قَالَ : کَانَ ابْنُ مَسْعُودٍ یُنَوِّرُ بِالْفَجْرِ۔
(٣٢٦٨) حضرت عبد الرحمن بن یزیدکہتے ہیں کہ حضرت ابن مسعودفجر کی نماز کو روشنی میں ادا کیا کرتے تھے۔

3269

(۳۲۶۹) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ عُثْمَانَ بْنِ أَبِی ہِنْدٍ ؛ أَنَّ عُمَرَ بْنَ عَبْدِ الْعَزِیزِ کَانَ یُسْفِرُ بِالْفَجْرِ۔
(٣٢٦٩) حضرت عثمان بن ابی ہند فرماتے ہیں کہ حضرت عمر بن عبد العزیز فجر کی نماز کو روشنی میں ادا کیا کرتے تھے۔

3270

(۳۲۷۰) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، قَالَ : کَانَ أَصْحَابُ عَبْدِ اللہِ یُسْفِرُونَ بِالْفَجْرِ۔
(٣٢٧٠) حضرت اعمش فرماتے ہیں کہ حضرت عبداللہ کے اصحاب فجر کی نماز کو روشنی میں ادا کیا کرتے تھے۔

3271

(۳۲۷۱) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنْ عُبَیْدٍ الْمُکْتِبِ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ ؛ أَنَّہُ کَانَ یُنَوِّرُ بِالْفَجْرِ۔
(٣٢٧١) حضرت عبید المکتب کہتے ہیں کہ حضرت ابراہیم فجر کی نماز کو روشنی میں ادا کیا کرتے تھے۔

3272

(۳۲۷۲) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ ہِشَامِ بْنِ سَعْدٍ ، عَنْ زَیْدِ بْنِ أَسْلَمَ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : أَسْفِرُوا بِالْفَجْرِ ، فَإِنَّکُمْ کُلَّمَا أَسْفَرْتُمْ کَانَ أَعْظَمَ لِلأَجْرِ۔ (طحاوی ۱۷۹)
(٣٢٧٢) حضرت زید بن اسلم کہتے ہیں کہ نبی پاک (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا کہ فجر کی نماز کو روشنی میں ادا کرو، تم اسے جتنا زیادہ روشن کرو گے اس کا اجر اتنا ہی زیادہ ہوگا۔

3273

(۳۲۷۳) حَدَّثَنَا الثَّقَفِیُّ ، عَنْ أَیُّوبَ ، عَنْ مُحَمَّدٍ ، قَالَ : کَانُوا یُحِبُّونَ أَنْ یَنْصَرِفُوا مِنْ صَلاَۃِ الصُّبْحِ ، وَأَحَدُہُمْ یَرَی مَوْضِعَ نَبْلِہِ۔
(٣٢٧٣) حضرت محمد فرماتے ہیں کہ اسلاف اس بات کو پسند فرماتے تھے کہ جب وہ فجر کی نماز سے فارغ ہوں تو اتنی روشنی ہو کہ تیرپھینکنے کی مسافت جتنی جگہ سے چیز نظر آجائے۔

3274

(۳۲۷۴) حَدَّثَنَا ابْنُ مَہْدِیٍّ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنِ الْحَسَنِ بْنِ عُبَیْدِ اللہِ ، عَنْ بِشْرِ بْنِ عُرْوَۃَ ، قَالَ : سَافَرْت مَعَ عَلْقَمَۃَ ، فَکَانَ یُنَوِّرُ بِالصُّبْحِ۔
(٣٢٧٤) حضرت بشر بن عروہ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت علقمہ کے ساتھ سفر کیا وہ فجر کی نماز کور وشنی میں پڑھا کرتے تھے۔

3275

(۳۲۷۵) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنْ حَمَّادٍ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ ، قَالَ : مَا أَجْمَعَ أَصْحَابُ مُحَمَّدٍ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ عَلَی شَیْئٍ مَا أَجْمَعُوا عَلَی التَّنْوِیرِ بِالْفَجْرِ۔
(٣٢٧٥) حضرت ابراہیم فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے صحابہ کا کسی بات پر اتنا اتفاق نہیں تھا جتنا اتفاق فجر کی نماز کو روشنی میں پڑھنے کے بارے میں تھا۔

3276

(۳۲۷۶) حَدَّثَنَا عُبَیْدُ اللہِ بْنُ مُوسَی ، عَنْ نَفَاعَۃَ بْنِ مُسْلِمٍ ، قَالَ : کَانَ سُوَیْد بْنُ غَفَلَۃَ یُسْفِرُ بِالْفَجْرِ۔
(٣٢٧٦) حضرت نفاعہ بن مسلم کہتے ہیں کہ سوید بن غفلہ فجر کی نماز کو روشنی میں پڑھا کرتے تھے۔

3277

(۳۲۷۷) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنْ وِقَائٍ ، عَنْ سَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ ؛ أَنَّہُ کَانَ یُنَوِّرُ بِالْفَجْرِ۔
(٣٢٧٧) حضرت وقاء فرماتے ہیں کہ حضرت سعید بن جبیر فجر کی نماز کو روشنی میں پڑھا کرتے تھے۔

3278

(۳۲۷۸) حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ ، عَنْ شُعْبَۃَ ، عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ ، عَنْ رَجُلٍ ؛ أَنَّ أُنَاسًا مِنْ أَصْحَابِ عَبْدِ اللہِ کَانُوا یُسْفِرُونَ بِصَلاَۃِ الْفَجْرِ۔
(٣٢٧٨) ایک آدمی روایت کرتے ہیں کہ حضرت عبداللہ کے شاگرد فجر کی نماز کو روشنی میں پڑھا کرتے تھے۔

3279

(۳۲۷۹) حَدَّثَنَا حُسَیْنُ بْنُ عَلِیٍّ ، عَنْ زَائِدَۃَ ، عَنْ أَبِی حَصِینٍ ، عَنْ خَرَشَۃَ ، قَالَ : صَلَّی عُمر بِالنَّاسِ الْفَجْر فَغَلَّسَ وَنَوَّرَ ، وَصَلَّی بِہِمْ فِیمَا بَیْنَ ذَلِکَ۔
(٣٢٧٩) حضرت خرشہ فرماتے ہیں کہ حضرت عمر نے لوگوں کو فجر کی نماز اندھیرے میں بھی پڑھائی اور روشنی میں بھی اور ان دونوں کے درمیانی وقت میں بھی پڑھائی۔

3280

(۳۲۸۰) حَدَّثَنَا حُسَیْنُ بْنُ عَلِیٍّ ، عَنْ زَائِدَۃَ ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِکِ بْنِ عُمَیْرٍ ، قَالَ : صَلَّی الْمُغِیرَۃُ بْنُ شُعْبَۃَ الصُّبْحَ فَغَلَّسَ وَنَوَّرَ ، حَتَّی قُلْتُ : قَدْ طَلَعَتِ الشَّمْسُ ، أَوْ لَمْ تَطْلُعْ ، وَصَلَّی فِیمَا بَیْنَ ذَلِکَ ، وَکَانَ مُؤَذِّنُہُ ابْنَ النَّبَّاحِ ، وَلَمْ یَکُنْ لَہُ مُؤَذِّنٌ غَیْرُہُ۔
(٣٢٨٠) حضرت عبد الملک بن عمیر فرماتے ہیں کہ حضرت مغیرہ بن شعبہ نے صبح کی نماز اندھیرے میں بھی پڑھائی اور روشنی میں بھی۔ یہاں تک کہ میں نے کہا کہ سورج طلوع ہوگیا ہے یا سورج طلوع نہیں ہوا ! انھوں نے ان دونوں وقتوں کے درمیان بھی فجر کی نماز ادا کی ہے۔ ان کے مؤذن ابن النباح تھے، ان کے علاوہ ان کا کوئی مؤذن نہ تھا۔

3281

(۳۲۸۱) حَدَّثَنَا ابْنُ مَہْدِیٍّ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنْ سَدُوسٍ ، رَجُلٍ مِنَ الْحَیِّ ؛ أَنَّ الرَّبِیعَ ، قَالَ : نَوِّرْ ، نَوِّرْ۔
(٣٢٨١) حضرت ربیع فرمایا کرتے تھے کہ فجر کی نماز کے لیے روشنی ہونے دو ، روشنی ہونے دو ۔

3282

(۳۲۸۲) حَدَّثَنَا ابْنُ مَہْدِیٍّ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنِ الرُّکَیْنِ الضَّبِّیِّ ، قَالَ : سَمِعْتُ تَمِیمَ بْنَ حَذْلَمَ ، وَکَانَ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، یَقُولُ : نَوِّرْ ، نَوِّرْ بِالصَّلاَۃِ۔
(٣٢٨٢) حضرت تمیم بن حذلم جو کہ ایک صحابی ہیں فرمایا کرتے تھے کہ فجر کی نماز کے لیے روشنی ہونے دو ، روشنی ہونے دو ۔

3283

(۳۲۸۳) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنْ حَکِیمِ بْنِ جُبَیْرٍ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ ، عَنِ الأَسْوَدِ ، عَنْ عَائِشَۃَ قَالَتْ : مَا رَأَیْتُ أَحَدًا کَانَ أَشَدَّ تَعْجِیلاً لِلظُّہْرِ مِنْ رَسُولِ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، وَلاَ أَبًو بَکْرٍ ، وَلاَ عُمَرَ۔ (ترمذی ۱۵۵۔ احمد ۶/۱۳۵)
(٣٢٨٣) حضرت عائشہ فرماتی ہیں کہ میں نے ظہر کی نماز میں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے زیادہ جلدی کرتے ہوئے کسی کو نہ دیکھا، نہ حضرت ابوبکر کو نہ حضرت عمر کو۔

3284

(۳۲۸۴) حَدَّثَنَا جَرِیرٌ ، عَنِ التَّیْمِیِّ ، عَنْ أَبِی عُثْمَانَ ، قَالَ : کَانَ عُمَرُ یُصَلِّی الظُّہْرَ حِینَ تَزُولُ الشَّمْسُ۔
(٣٢٨٤) حضرت ابو عثمان کہتے ہیں کہ حضرت عمر سورج کے زوال کے بعد ظہر کی نماز پڑھا کرتے تھے۔

3285

(۳۲۸۵) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، قَالَ : حدَّثَنَا الأَعْمَشُ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ بْنِ مُرَّۃَ ، عَنْ مَسْرُوقٍ ، قَالَ : صَلَّی بِنَا عَبْدُ اللہِ بْنُ مَسْعُودٍ الظُّہْرَ حِینَ زَالَتِ الشَّمْسُ ، ثُمَّ قَالَ : ہَذَا ، وَالَّذِی لاَ إلَہَ غَیْرُہُ ، وَقْتُ ہَذِہِ الصَّلاَۃِ۔
(٣٢٨٥) حضرت مسروق کہتے ہیں کہ حضرت عبداللہ بن مسعود نے ہمیں سورج کے زوال کے بعد ظہر کی نماز پڑھائی اور فرمایا کہ اس ذات کی قسم ! جس کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں یہ اس نماز کا وقت ہے۔

3286

(۳۲۸۶) حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ مُسْلِمٍ عَنْ مَسْرُوقٍ ، قَالَ : لَمَّا زَالَتِ الشَّمْسُ جَائَ أَبُو مُوسَی ، فَقَالَ : أَیْنَ صَاحِبُکُمْ ؟ ہَذَا وَقْتُ ہَذِہِ الصَّلاَۃِ ، فَلَمْ یَلْبَثْ أَنْ جَائَ عَبْدُ اللہِ مُسْرِعًا ، فَصَلَّی الظُّہْرَ۔
(٣٢٨٦) حضرت مسروق فرماتے ہیں کہ جب سورج زائل ہوگیا تو حضرت ابو موسیٰ آئے اور فرمایا کہ تمہارا امام کہاں ہے ؟ یہ اس نماز کا وقت ہے۔ اتنے میں جلدی سے حضرت عبداللہ آئے اور ظہر کی نماز پڑھائی۔

3287

(۳۲۸۷) حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَیَّۃَ ، عَنْ عَوْفٍ ، قَالَ : حدَّثَنِی أَبُو الْمِنْہَالِ ، قَالَ : انْتَہَیْت مَعَ أَبِی إلَی أَبِی بَرْزۃَ ، فَقَالَ : حَدِّثْنَا کَیْفَ کَانَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یُصَلِّی الْمَکْتُوبَۃَ ؟ فَقَالَ : کَانَ یُصَلِّی الْہَجِیرَ الَّتِی تَدْعُونَہَا الأُولَی حِینَ تَدْحَضُ الشَّمْسُ۔
(٣٢٨٧) حضرت ابو منہال کہتے ہیں کہ میں اپنے والد کے ساتھ حضرت ابو برزہ کے پاس حاضر ہوا، میرے والد نے ان سے کہا کہ ہمیں بتائیے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) فرض نماز کیسے ادا کیا کرتے تھے ؟ فرمایا کہ حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ظہر کی نماز اس وقت ادا کرتے تھے جب سورج ڈھل جاتا تھا۔

3288

(۳۲۸۸) حَدَّثَنَا إسْمَاعِیلُ بْنُ إبْرَاہِیمَ ، عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ ، عَنِ ابْنِ أَبِی مُلَیْکَۃَ ، قَالَتْ أُمُّ سَلَمَۃَ : کَانَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ أَشَدَّ تَعْجِیلاً لِلظُّہْرِ مِنْکُمْ ، وَأَنْتُمْ أَشَدُّ تَأْخِیرًا لِلْعَصْرِ مِنْہُ۔ (ترمذی ۱۶۳۔ احمد ۶/۳۱۰)
(٣٢٨٨) حضرت ام سلمہ فرماتی ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ظہر میں تم سے زیادہ تعجیل کرنے والے تھے، اور تم عصر میں حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے زیادہ تاخیر کرنے والے ہو۔

3289

(۳۲۸۹) حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ سَعِیدٍ الْقَطَّانُ ، عَنْ حَبِیبِ بْنِ شِہَابٍ ، عَنْ أَبِیہِ ، قَالَ : سَأَلْتُ أَبَا ہُرَیْرَۃَ عَنْ وَقْتِ الظُّہْرِ ؟ فَقَالَ : إذَا زَالَتِ الشَّمْسُ عَنْ نِصْفِ النَّہَارِ ، وَکَانَ الظِّلُّ قِیسَ الشِّرَاکِ فَقَدْ قَامَتِ الظُّہْرُ۔
(٣٢٨٩) حضرت حبیب بن شہاب اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ میں نے حضرت ابوہریرہ سے ظہر کے وقت کے بارے میں سوال کیا تو انھوں نے فرمایا کہ جب نصف نہار کے وقت سورج زائل ہوجائے اور سایہ تسمے کے برابر ہوجائے تو ظہر کا وقت ہوگیا۔

3290

(۳۲۹۰) حَدَّثَنَا کَثِیرُ بْنُ ہِشَامٍ ، عَنْ جَعْفَرِ بْنِ بُرْقَانَ ، قَالَ : حدَّثَنِی مَیْمُونُ بْنُ مِہْرَانَ ؛ أَنَّ سُوَیْد بْنَ غَفَلَۃَ کَانَ یُصَلِّی الظُّہْرَ حِینَ تَزُولُ الشَّمْسُ فَأَرْسَلَ إلَیْہِ الْحَجَّاجُ لاَ تَسْبِقْنَا بِصَلاَتِنَا ، فَقَالَ سُوَیْد : قَدْ صَلَّیْتہَا مَعَ أَبِی بَکْرٍ وَعُمَرَ ہَکَذَا ، وَالْمَوْتُ أَقْرَبُ إلَیَّ مِنْ أَنْ أَدَعَہَا۔
(٣٢٩٠) حضرت میمون بن مہران کہتے ہیں کہ حضرت سوید بن غفلہ سورج کے زائل ہوتے ہی ظہر کی نماز ادا کرلیا کرتے تھے۔ حجاج نے انھیں پیغام بھجوا کر کہا کہ ہم سے پہلے نماز نہ پڑھا کریں۔ حضرت سوید نے جواب میں فرمایا کہ میں نے حضرت ابوبکر اور حضرت عمر کے ساتھ یونہی نماز پڑھی ہے۔ مجھے اس عمل کو چھوڑنے سے موت زیادہ پسند ہے۔

3291

(۳۲۹۱) حَدَّثَنَا ابْنُ فُضَیْلٍ ، عَنْ إسْمَاعِیلَ بْنِ سُمَیْعٍ ، عَنْ مُسْلِمٍ الْبَطِینِ ، عَنْ أَبِی الْبَخْتَرِیِّ ، قَالَ : کَانَ عُمر یَنْصَرِفُ مِنَ الْہَجْر فِی الْحَرِّ ، ثُمَّ یَنْطَلِقُ الْمُنْطَلِقُ إلَی قُبَائَ فَیَجِدُہُمْ یُصَلُّونَ۔
(٣٢٩١) حضرت ابو البختری فرماتے ہیں کہ گرمیوں میں حضرت عمرظہر کی نماز پڑھ کر قباء کی طرف جاتے تو وہاں لوگ ابھی نماز ظہر پڑھ رہے ہوتے تھے۔

3292

(۳۲۹۲) حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ بْنُ عَبْدِ الْوَارِثِ ، عَنْ حَمَّادِ بْنِ سَلَمَۃَ ، عَنْ سِمَاکٍ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَۃَ ، قَالَ : کَانَ بِلاَلٌ یُؤَذِّنُ إذَا دَحَضَتِ الشَّمْسُ۔ (مسلم ۱۸۸۔ ابوداؤد ۴۰۶)
(٣٢٩٢) حضرت جابر بن سمرہ فرماتے ہیں کہ حضرت بلال سورج کے زوال کے بعد اذان دیا کرتے تھے۔

3293

(۳۲۹۳) حَدَّثَنَا أَبُو الأَحْوَصِِ ، عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ ، عَنْ سَعِیدِ بْنِ وَہْبٍ ، عَنْ خبّاب ، قَالَ : شَکَوْنَا إلَی رَسُولِ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ الصَّلاَۃَ فِی الرَّمْضَائِ ، فَلَمْ یُشْکِنَا۔ (مسلم ۱۸۹۔ احمد ۵/۱۰۸)
(٣٢٩٣) حضرت خباب فرماتے ہیں کہ ہم نے نبی پاک (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے شکایت کی کہ شدید گرمی میں نماز پڑھنا مشکل معلوم ہوتا ہے، لیکن حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ہماری اس شکایت کو قبول نہ فرمایا۔

3294

(۳۲۹۴) حَدَّثَنَا عَبَّادُ بْنُ الْعَوَّامِ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو ، عَنْ سَعِیدِ بْنِ الْحَارِثِ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللہِ ، قَالَ : کُنْتُ أُصَلِّی مَعَ رَسُولِ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ الظُّہْرَ ، فَآخُذُ قَبْضَۃً مِنَ الْحَصَی فَأَجْعَلُہَا فِی کَفِّی ، ثُمَّ أُحَوِّلُہَا إلَی الْکَفِّ الأُخْرَی حَتَّی تَبْرُدَ ، ثُمَّ أَضَعُہَا لِجَبِینِی حِینَ أَسْجُدُ ، مِنْ شِدَّۃِ الْحَرِّ۔ (ابوداؤد ۴۰۲۔ احمد ۳/۳۲۷)
(٣٢٩٤) حضرت جابر بن عبداللہ فرماتے ہیں کہ میں نے نبی پاک (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ ظہر کی نماز پڑھی ہے۔ میں شدید گرمی کی وجہ سے ایک مٹھی کنکریوں کی پکڑتا اور اسے پہلے ایک ہتھیلی میں اور پھر دوسری ہتھیلی میں رکھتا تاکہ وہ ٹھنڈی ہوجائیں، پھر میں انھیں سجدہ کرتے وقت اپنی پیشانی کی جگہ رکھتا تھا۔

3295

(۳۲۹۵) حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ إِبْرَاہِیمَ ، عَن عَلْقَمَۃَ ، قَالَ : کُنَّا نُصَلِّی مَعَہُ الظُّہْرَ أَحْیَانًا نَجِدُ ظِلاًّ نَجْلِسُ فِیہِ ، وَأَحْیَانًا لاَ نَجِدُ ظِلاًّ نَجْلِسُ فِیہِ۔
(٣٢٩٥) حضرت ابراہیم فرماتے ہیں کہ ہم حضرت علقمہ کے ساتھ ظہر کی نماز پڑھتے تھے، کبھی تو ہمیں سایہ مل جاتا جس میں ہم بیٹھتے اور کبھی ہمیں بیٹھنے کے لیے سایہ نہ ملتا۔

3296

(۳۲۹۶) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنْ زَیْدِ بْنِ جُبَیْرٍ ، عَنْ خِشْفِ بْنِ مَالِکٍ ، قَالَ : صَلَّی بِنَا عَبْدُ اللہِ وَإِنَّ الْجَنَادِبَ لَتَنْقُِزُ مِنْ شِدَّۃِ الرَّمْضَائِ۔
(٣٢٩٦) حضرت خشف بن مالک کہتے ہیں کہ حضرت عبداللہ نے ہمیں ظہر کی نماز پڑھائی، اس وقت شدید گرمی کی وجہ سے ٹڈیاں ادھر ادھر اچھل رہی تھیں۔

3297

(۳۲۹۷) حَدَّثَنَا حَفْصٌ ، عَنِ أَبِی الَعَنْبَسِ ، قَالَ : سَأَلْتُ أَبِی ، قُلْتُ : صَلَّیْتَ مَعَ عَلِیٍّ ، فَأَخْبِرْنِی کَیْفَ کَانَ یُصَلِّی الظُّہْرَ ؟ فَقَالَ : إذَا زَالَتِ الشَّمْسُ۔
(٣٢٩٧) حضرت ابو العنبس کہتے ہیں کہ میں نے اپنے والد سے سوال کیا کہ آپ نے حضرت علی کے ساتھ نماز پڑھی ہے، مجھے بتائیے کہ وہ ظہر کی نماز کیسے پڑھتے تھے ؟ انھوں نے بتایا کہ وہ سورج کے زائل ہوتے ہی ظہر کی نماز پڑھ لیتے تھے۔

3298

(۳۲۹۸) حَدَّثَنَا حُسَیْنُ بْنُ عَلِیٍّ ، قَالَ : سَأَلْتُ جَعْفَرًا عَنْ وَقْتِ الظُّہْرِ ؟ فَقَالَ : إذَا زَالَتِ الشَّمْسُ ، ثُمَّ قَالَ : تسْمَعْ ، لأَنْ یُؤَخِّرَہَا رَجُلٌ حَتَّی یُصَلِّیَ الْعَصْرَ خَیْرٌ لَہُ مِنْ أَنْ یُصَلِّیَہَا قَبْلَ أَنْ تَزُولَ الشَّمْسُ۔
(٣٢٩٨) حضرت حسین بن علی فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت جعفر سے ظہر کے وقت کے بارے میں سوال کیا تو انھوں نے فرمایا کہ جب سورج زائل ہوجائے۔ پھر فرمایا کہ غور سے سن لو کہ آدمی ظہر کی نماز کو اتنا مؤخر کردے کہ عصر کی نماز کا وقت ہوجائے ، اس سے بہتر ہے کہ سورج کے زوال سے پہلے ظہر کی نماز پڑھ لے۔

3299

(۳۲۹۹) حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ أَبِی صَالِحٍ ، عَنْ أَبِی سَعِیدٍ الْخُدْرِیِّ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : أَبْرِدُوا بِالصَّلاَۃِ ، یَعْنِی الظُّہْرَ ، فَإِنَّ شِدَّۃَ الْحَرِّ مِنْ فَیْحِ جَہَنَّمَ۔ (بخاری ۳۲۵۹۔ احمد ۳/۵۹)
(٣٢٩٩) حضرت ابو سعید خدری سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا کہ ظہر کی نماز کو ٹھنڈا کرکے پڑھو کیونکہ گرمی کی شدت جہنم کی پھونک ہے۔

3300

(۳۳۰۰) حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ مُسْہِرٍ ، عَنِ ابْنِ أَبِی لَیْلَی ، عَنْ عَطَائٍ ، عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ ، قَالَ : قَالَ نَبِیُّ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : أَبْرِدُوا بِالصَّلاَۃِ ، فَإِنَّ حَرَّ الظَّہِیرَۃِ مِنْ فَیْحِ جَہَنَّمَ۔ (بخاری ۵۳۶۔ مسلم ۴۳۰)
(٣٣٠٠) حضرت ابوہریرہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا کہ ظہر کی نماز کو ٹھنڈا کرکے پڑھو کیونکہ دوپہر کی گرمی جہنم کی پھونک ہے۔

3301

(۳۳۰۱) حَدَّثَنَا شَبَابَۃُ بْنُ سَوَّارٍ ، عَنْ شُعْبَۃَ ، قَالَ : حدَّثَنَا الْمُہَاجِرُ أَبُو الْحَسَنِ ، قَالَ : سَمِعْتُ زَیْدَ بْنَ وَہْبٍ یُحَدِّثُ ، عَنْ أَبِی ذَرٍّ ، قَالَ : کُنَّا مَعَ رَسُولِ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فِی مَسِیرٍ فَأَرَادَ بِلاَلٌ أَنْ یُؤَذِّنَ ، فَقَالَ لَہُ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : أَبْرِدْ ، ثُمَّ أَرَادَ أَنْ یُؤَذِّنَ ، فَقَالَ : أَبْرِدْ ، حَتَّی رَأَیْنَا فَیْئَ التُّلُولِ ، ثُمَّ أَذَّنَ فَصَلَّی الظُّہْرَ ، ثُمَّ قَالَ : إنَّ شِدَّۃَ الْحَرِّ مِنْ فَیْحِ جَہَنَّمَ ، فَإِذَا اشْتَدَّ الْحَرُّ فَأَبْرِدُوا بِالصَّلاَۃِ۔ (بخاری ۵۳۵۔ مسلم ۴۳۱)
(٣٣٠١) حضرت ابو ذر غفاری سے روایت ہے کہ ہم رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ ایک سفر میں تھے، حضرت بلال نے اذان دینے کا ارادہ کیا تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان سے فرمایا کہ ٹھنڈا ہونے دو ۔ کچھ دیر بعد پھر انھوں نے اذان دینے کا ارادہ کیا تو حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پھر فرمایا ذرا ٹھنڈا ہونے دو ۔ یہاں تک کہ ہمیں ٹیلوں کا سایہ نظر آنے لگا۔ پھر انھوں نے اذان دی اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ظہر کی نماز پڑھائی۔ پھر فرمایا کہ گرمی کی شدت جہنم کی پھونک ہے، جب گرمی زیادہ ہو تو نماز کو ٹھنڈا کرکے پڑھو۔

3302

(۳۳۰۲) حَدَّثَنَا ابْنُ فُضَیْلٍ ، عَنِ الْحَسَنِ بْنِ عُبَیْدِ اللہِ ، عَنْ أَبِی بَکْرِ بْنِ أَبِی مُوسَی ، عَنْ أَبِی مُوسَی ، أَنَّہُ کَانَ یَقُولُ : أَبْرِدُوا بِالصَّلاَۃِ۔
(٣٣٠٢) حضرت ابو موسیٰ فرمایا کرتے تھے کہ ظہر کی نماز کو ٹھنڈا کرکے پڑھو۔

3303

(۳۳۰۳) حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ مُسْہِرٍ ، عَنْ یَزِیدَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ سَابِطٍ ، قَالَ : أَذَّنَ أَبُو مَحْذُورَۃَ بِصَلاَۃِ الظُّہْرِ بِمَکَّۃَ ، فَقَالَ لَہُ عُمَرُ : أَصَوْتُک یَا أَبَا مَحْذُورَۃَ الَّذِی سَمِعْتُ ؟ قَالَ : نَعَمْ ، ذَخَرْتُہُ لَکَ یَا أَمِیرَ الْمُؤْمِنِینَ لأَسْمِعَکَہُ ، فَقَالَ عُمَرُ : یَا أَبَا مَحْذُورَۃَ ، إنَّک بِأَرْضٍ شَدِیدَۃِ الْحَرِّ ، فَأَبْرِدْ بِالصَّلاَۃِ ، ثُمَّ أَبْرَدَ بِہَا۔
(٣٣٠٣) حضرت عبدالرحمن بن سابط فرماتے ہیں کہ حضرت ابو محذورہ نے مکہ میں ظہر کی اذان دی تو حضرت عمر نے ان سے فرمایا کہ اے ابو محذورہ ! کیا میں نے ابھی تمہاری آواز سنی ہے۔ انھوں نے کہا جی ہاں، اے امیر المؤمنین ! میں نے اپنی آواز اس لیے بلند کی تاکہ آپ سن لیں۔ حضرت عمرنے فرمایا کہ اے ابو محذورہ ! تم ایک ایسی سرزمین میں ہو جہاں شدید گرمی پڑتی ہے، اس لیے ظہر کی نماز کو ٹھنڈا کرلیا کرو۔ اس کے بعد سے حضرت ابو محذورہ ظہر کو ٹھنڈا کیا کرتے تھے۔

3304

(۳۳۰۴) حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَیَّۃَ ، عَنِ الْجُرَیرِیِّ ، عَنْ عُرْوَۃَ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ بْنِ شَقِیقٍ ، عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ ، قَالَ : الْحَرُّ ، أَوْ شِدَّۃُ الْحَرِّ مِنْ فَیْحِ جَہَنَّمَ ، فَأَبْرِدُوا بِالظُّہْرِ۔
(٣٣٠٤) حضرت ابوہریرہ فرماتے ہیں کہ گرمی کی شدت جہنم کی پھونک ہے، ظہر کی نماز کو ٹھنڈا کرکے پڑھا کرو۔

3305

(۳۳۰۵) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللہِ الأَسَدِیُّ ، قَالَ : حدَّثَنَا بَشِیر بْن سَلْمَانَ ، عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ صَفْوَانَ ، عَنْ أَبِیہِ ، قَالَ : سَمِعْتُ النَّبِیَّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یَقُولُ : أَبْرِدُوا بِصَلاَۃِ الظُّہْرِ ، فَإِنَّ شِدَّۃَ الْحَرِّ مِنْ فَیْحِ جَہَنَّمَ۔ (بخاری ۲۹۲۳۔ احمد ۴/۲۶۲)
(٣٣٠٥) حضرت صفوان سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا کہ ظہر کی نماز کو ٹھنڈا کرکے پڑھا کرو کیونکہ گرمی کی شدت جہنم کی پھونک ہے۔

3306

(۳۳۰۶) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، قَالَ : إسْمَاعِیلُ ، عَنْ قَیْسٍ ، قَالَ : کَانَ یُقَالُ : أَبْرِدُوا بِالظُّہْرِ فَإِنَّ أَبْوَابَ جَہَنَّمَ تُفْتَحُ۔
(٣٣٠٦) حضرت قیس فرماتے ہیں کہ ظہر کو ٹھنڈا کرکے پڑھو کیونکہ اس وقت جہنم کے دروازے کھولے جاتے ہیں۔

3307

(۳۳۰۷) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، قَالَ : حدَّثَنَا إسْمَاعِیلُ بْنُ أَبِی خَالِدٍ ، عَنْ مُنْذِرٍ ، قَالَ : قَالَ عُمَرُ : أَبْرِدُوا بِالظُّہْرِ ، فَإِنَّ شِدَّۃَ الْحَرِّ مِنْ فَیْحِ جَہَنَّمَ۔
(٣٣٠٧) حضرت عمر فرماتے ہیں کہ ظہر کو ٹھنڈا کرکے پڑھو کیونکہ گرمی کی شدت جہنم کی پھونک ہے۔

3308

(۳۳۰۸) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَیْلٍ ، عَنْ أَبِی مَالِکٍ الأَشْجَعِیِّ ، عَنْ کَثِیرِ بْنِ مُدْرِکٍ ، عَنِ الأَسْوَدِ بْنِ یَزِیدَ ، قَالَ : قَالَ عَبْدُ اللہِ : إنَّ أَوَّلَ وَقْتِ الظُّہْرِ أَنْ تَنْظُرَ إلَی قَدَمَیْک فَتَقِیسَ ثَلاَثَۃَ أَقْدَامٍ إلَی خَمْسَۃِ أَقْدَامٍ ، وَإِنَّ أَوَّلَ الْوَقْتِ الأَخِرِ خَمْسَۃُ أَقْدَامٍ إلَی سَبْعَۃِ أَقْدَامٍ ، أَظُنُّہُ قَالَ : فِی الشِّتَائِ۔
(٣٣٠٨) حضرت عبداللہ نے فرمایا کہ ظہر کا اول وقت یہ ہے کہ تم اپنے قدموں کی طرف دیکھو، اگر تین سے پانچ قدموں کا اندازہ ہو تو یہ اول وقت ہے اور اس کا آخری وقت یہ ہے کہ تم اپنے پاؤں کو دیکھو اور پانچ سے سات قدموں کا اندازہ ہو۔ حضرت اسود بن یزید کہتے ہیں کہ میرے خیال میں یہ بات سردیوں کے بارے میں فرمائی۔

3309

(۳۳۰۹) حَدَّثَنَا ابْنُ فُضَیْلٍ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ عُمَارَۃَ ، قَالَ : کَانُوا یُصَلُّونَ الظُّہْرَ وَالظِّلُّ قَامَۃٌ۔
(٣٣٠٩) حضرت عمارہ فرماتے ہیں اسلاف ظہر کی نماز اس وقت پڑھتے تھے جبکہ سایہ قائم ہوتا تھا۔

3310

(۳۳۱۰) حَدَّثَنَا حُسَیْنُ بْنُ عَلِیٍّ ، عَنْ زَائِدَۃَ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ ، قَالَ : یُصَلَّی الظُّہْرُ إذَا کَانَ الظِّلُّ ثَلاَثَۃَ أَذْرُعٍ ، وَإِنْ عَجَّلَتْ بِرَجُلٍ حَاجَۃٌ صَلَّی قَبْلَ ذَلِکَ ، وَإِنْ شَغَلَہُ شَیْئٌ صَلَّی بَعْدَ ذَلِکَ ، قَالَ زَائِدَۃُ : قُلْتُ لِمَنْصُورٍ : أَلَیْسَ إِنَّمَا یَعْنِی ذَلِکَ فِی الصَّیْفِ ؟ قَالَ : بَلَی۔
(٣٣١٠) حضرت ابراہیم فرماتے ہیں کہ جب کسی چیز کا سایہ تین ذراع ہو تو اس وقت تک ظہر کی نماز ادا کرنی چاہیے۔ اگر کسی آدمی کو جلدی ہو تو اس سے پہلے ادا کرلے اور اگر کوئی مجبوری ہو تو اس کے بعد ادا کرلے۔ زائدہ کہتے ہیں کہ میں نے منصور سے پوچھا کہ یہ ان کی مراد گرمیوں کے موسم میں نہیں تھی ؟ تو انھوں نے جواب دیا کہ جی ہاں۔

3311

(۳۳۱۱) حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ ، عَنْ شُعْبَۃَ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ ، قَالَ : کَانَ یُقَالُ : إذَا کَانَ ظِلُّ الرَّجُلِ ثَلاَثَۃَ أَذْرُعٍ فَہُوَ وَقْتُ صَلاَۃِ الظُّہْرِ۔
(٣٣١١) حضرت ابراہیم فرماتے ہیں کہ جب آدمی کا سایہ تین ذراع ہوجائے تو یہ ظہر کی نماز کا وقت ہے۔

3312

(۳۳۱۲) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ عِمْرَانَ ، عَنْ أَبِی مِجْلَزٍ ، قَالَ : صَلَّیْت مَعَ ابْنِ عُمَرَ فَأَرَدْت أَنْ أَقِیسَ صَلاَتَہُ ، فَفَطِنْتُ لِظِلِّی فَقِسْتُہُ ، فَوَجَدْتُہُ ثَلاَثَۃَ أَذْرُعٍ۔
(٣٣١٢) حضرت ابو مجلز کہتے ہیں کہ میں نے حضرت ابن عمر کے ساتھ نماز پڑھی اور میں نے ارادہ کیا کہ میں ان کی نماز کا اندازہ لگاؤں۔ میں نے نماز کے بعد اپنے سائے کو ناپا تو وہ تین ذراع تھا۔

3313

(۳۳۱۳) حَدَّثَنَا فَضْلُ بْنُ دُکَیْنٍ ، قَالَ : حدَّثَنَا حُرَیْثُ بْنُ السَّائِبِ ، قَالَ : سَأَلْتُ مُحَمَّدَ بْنَ سِیرِینَ عَنْ وَقْتِ صَلاَۃِ الظُّہْرِ ؟ فَقَالَ : إذَا کَانَ ظِلُّہُ ثَلاَثَۃَ أَذْرُعٍ فَذَاکَ حِینَ تُصَلَّی الظُّہْرُ۔
(٣٣١٣) حضرت حریث بن سائب کہتے ہیں کہ میں نے محمد بن سیرین سے ظہر کے وقت کے بارے میں سوال کیا تو انھوں نے فرمایا جب ہر چیز کا سایہ تین ذراع ہوجائے تو اس وقت ظہر کی نماز ادا کی جائے گی۔

3314

(۳۳۱۴) حَدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ دُکَیْنٍ ، قَالَ : حدَّثَنَا حُرَیْثُ بْنُ السَّائِبِ ، قَالَ : سَأَلْتُ الْحَسَنَ عَنْ وَقْتِ الظُّہْرِ ؟ فَقَالَ : إذَا زَالَ الْفَیْئُ عَنْ طُولِ الشَّیْئِ فَذَاکَ حِینَ تُصَلَّی الظُّہْرُ۔
(٣٣١٤) حضرت حریث بن سائب کہتے ہیں کہ میں نے محمد بن سیرین سے ظہر کے وقت کے بارے میں سوال کیا تو انھوں نے فرمایا کہ جب کسی چیز کا سایہ اس کے طول سے زائل ہوجائے تو اس وقت ظہر کی نماز ادا کی جائے گی۔

3315

(۳۳۱۵) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، وَمُعَاذٌ ، کِلاَہُمَا عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُدَیْرٍ ، عَنْ أَبِی مِجْلَزٍ ، قَالَ : لَیْسَ الْوَقْتُ مَمْدُودًا کَالشِّرَاکِ ، مَنْ أَخْطَأَہُ ہَلَکَ۔
(٣٣١٥) حضرت ابو مجلز فرماتے ہیں کہ نماز کا وقت تسمے کی طرح لمبا نہیں ہوتا، جس نے اس میں غلطی کی وہ ہلاک ہوگیا۔

3316

(۳۳۱۶) حَدَّثَنَا سُفْیَانُ بْنُ عُیَیْنَۃَ ، عَنِ الزُّہْرِیِّ ، عَنْ عُرْوَۃَ ، عَنْ عَائِشَۃَ ، قَالَتْ : کَانَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یُصَلِّی الْعَصْرَ وَالشَّمْسُ طَالِعَۃٌ فِی حُجْرَتِی ، لَمْ یَظْہَرِ الْفَیئُ بَعْدُ۔ (بخاری ۵۲۲۔ ابوداؤد ۴۱۰)
(٣٣١٦) حضرت عائشہ فرماتی ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) عصر کی نماز کو اس وقت پڑھتے تھے جب کہ سورج میرے حجرے میں طلوع ہوتا تھا اور سائے ابھی تک ظاہر نہیں ہوئے ہوتے تھے۔

3317

(۳۳۱۷) حَدَّثَنَا جَرِیرُ بْنُ عَبْدِ الْحَمِیدِ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، عَنْ رِبْعِیِّ بْنِ حِرَاشٍ ، عَنْ أَبِی الأَبْیَضِ ، عَنْ أَنَسٍ ، قَالَ : کَانَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یُصَلِّی الْعَصْرَ وَالشَّمْسُ بَیْضَائُ مُحَلِّقَۃٌ ، ثُمَّ آتِی عَشِیرَتِی فِی جَانِبِ الْمَدِینَۃِ لَمْ یُصَلُّوا فَأَقُولُ : مَا یُجْلِسُکُمْ ؟ صَلُّوا ، فَقَدْ صَلَّی رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ۔ (احمد ۳/۲۳۲۔ دارقطنی ۱۰)
(٣٣١٧) حضرت انس فرماتے ہیں کہ نبی پاک (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) عصر کی نماز اس وقت پڑھتے تھے جب کہ سورج سفید اور واضح ہوتا تھا۔ پھر میں مدینہ کے کنارے میں اپنے گھر والوں کے پاس آتا تھا لیکن انھوں نے ابھی تک نماز نہیں پڑھی ہوتی تھی۔ میں ان سے کہتا کہ تمہیں کس چیز نے بٹھایا ہوا ہے ؟ نماز پڑھو، کیونکہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے بھی نماز پڑھ لی ہے۔

3318

(۳۳۱۸) حَدَّثَنَا ابْنُ فُضَیْلٍ ، عَنْ لَیْثٍ ، عَنْ عَبْدَۃَ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ غَنْمٍ ، قَالَ : کَتَبْتُ إلَی عُمَرَ أَسْأَلُہُ عَنْ وَقْتِ الْعَصْرِ ؟ فَکَتَبَ إلَیَّ أَنْ صَلِّ الْعَصْرَ إذَا کَانَتِ الشَّمْسُ بَیْنَ الشِّقَّیْنِ۔
(٣٣١٨) حضرت عبد الرحمن بن غنم کہتے ہیں کہ میں نے حضرت عمرکو عصر کی نماز کا وقت دریافت کرنے کے لیے خط لکھا تو انھوں نے مجھے جواب میں کہا کہ جب سورج دونوں شقوں کے درمیان ہو تو عصر کی نماز ادا کرلو۔

3319

(۳۳۱۹) حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَیَّۃَ ، عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ ، عَنْ نَافِعٍ ، قَالَ : کَانَ ابْنُ عُمَرَ یُصَلِّی الْعَصْرَ وَالشَّمْسُ بَیْضَائُ نَقِیَّۃٌ ، یُعَجِّلُہَا مَرَّۃً ، وَیُؤَخِّرُہَا أُخْرَی۔
(٣٣١٩) حضرت نافع فرماتے ہیں کہ حضرت ابن عمرعصر کی نماز اس وقت ادا کیا کرتے تھے جب کہ سورج سفید اور واضح ہوتا تھا، وہ کبھی اسے جلدی ادا کرتے اور کبھی تاخیر سے ادا کرتے تھے۔

3320

(۳۳۲۰) حَدَّثَنَا جَرِیرٌ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، عَنْ خَیْثَمَۃَ ، قَالَ : تُصَلَّی الْعَصْرُ وَالشَّمْسُ بَیْضَائُ حَیَّۃٌ ، وَحَیَاتُہَا أَنْ تَجِدَ حَرَّہَا۔
(٣٣٢٠) حضرت خیثمہ فرماتے ہیں کہ عصر کی نماز اس وقت ادا کی جائے گی جبکہ سورج سفید اور زندہ ہو اور سورج کی زندگی یہ ہے کہ تمہیں اس کی تپش محسوس ہو۔

3321

(۳۳۲۱) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُصْعَبٍ ، عَنِ الأَوْزَاعِیِّ ، عَنْ أَبِی النَّجَاشِیِّ ، عَنْ رَافِعِ بْنِ خَدِیجٍ ، قَالَ : کُنَّا نُصَلِّی مَعَ رَسُولِ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، ثُمَّ نَنْحَرُ الْجَزُورَ ، فَنَقْسِمُ عَشَرَۃَ أَجْزَائٍ ، ثُمَّ نَطْبُخُ ، وَنَأْکُلُ لَحْمًا نَضِیجًا قَبْلَ أَنْ نُصَلِّیَ الْمَغْرِبَ۔ (بخاری ۲۴۸۰۔ مسلم ۴۳۵)
(٣٣٢١) حضرت رافع بن خدیج فرماتے ہیں کہ ہم رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ عصر کی نماز ادا کرتے، پھر ہم مغرب کی نماز سے پہلے پہلے اونٹ ذبح کرکے اس کے دس حصے کرتے، پھر اسے پکاتے اور اس کا گوشت پکا کر کھالیتے تھے۔

3322

(۳۳۲۲) حَدَّثَنَا حَفْصٌ ، عَنْ أَبِی الَعَنْبَسِ ، قَالَ : سَأَلْتُ أَبِی ، قُلْتُ : صَلَّیْتَ مَعَ عَلِیٍّ ، فَأَخْبِرْنِی کَیْفَ کَانَ یُصَلِّی الْعَصْرَ ؟ فَقَالَ : کَانَ یُصَلِّی الْعَصْرَ وَالشَّمْسُ مُرْتَفِعَۃٌ۔
(٣٣٢٢) حضرت ابو العنبس کہتے ہیں کہ میں نے اپنے والد سے پوچھا کہ آپ نے حضرت علی کے ساتھ نماز پڑھی ہے، مجھے بتائیے کہ وہ عصر کی نماز کی سے پڑھا کرتے تھے ؟ انھوں نے فرمایا کہ وہ عصر کی نماز اس وقت پڑھتے تھے جب کہ سورج بلند ہوتا تھا۔

3323

(۳۳۲۳) حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ، عَنْ ہِشَامٍ، عَنْ أَبِیہِ ، قَالَ: قدِمَ رَجُلٌ عَلَی الْمُغِیرَۃِ بْنِ شُعْبَۃَ وَہُوَ عَلَی الْکُوفَۃِ، فَرَآہُ یُؤَخِّرُ الْعَصْرَ، فَقَالَ لَہُ: لِمَ تُؤَخِّرُ الْعَصْرَ ؟ فَقَدْ کُنْتُ أُصَلِّیہَا مَعَ رَسُولِ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، ثُمَّ أَرْجِعُ إلَی أَہْلِی إلَی بَنِی عَمْرِو بْنِ عَوْفٍ وَالشَّمْسُ مُرْتَفِعَۃٌ۔
(٣٣٢٣) حضرت ہشام اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ ایک آدمی حضرت مغیرہ بن شعبہ کے پاس کوفہ میں آیا اور اس نے دیکھا کہ وہ عصر کی نماز تاخیر سے پڑھتے ہیں۔ اس آدمی نے پوچھا کہ آپ عصر کی نماز تاخیر سے کیوں پڑھتے ہیں ؟ انھوں نے فرمایا کہ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو ایسے ہی نماز پڑھتے دیکھا ہے۔ میں حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ نماز پڑھ کر بنو عمرو بن عوف میں اپنے گھر آجاتا تھا لیکن ابھی سورج بلند ہوتا تھا۔

3324

(۳۳۲۴) حَدَّثَنَا شَبَابَۃُ ، قَالَ : حدَّثَنَا لَیْثُ بْنُ سَعْدٍ ، عَنِ ابْنِ شِہَابٍ ، عَنْ أَنَسٍ ، أَنَّ النَّبِیَّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ کَانَ یُصَلِّی الْعَصْرَ وَالشَّمْسُ مُرْتَفِعَۃٌ حَیَّۃٌ ، فَیَذْہَبُ الذَّاہِبُ فَیَأْتِی الْعَوَالِیَ وَالشَّمْسُ مُرْتَفِعَۃٌ۔ (مسلم ۱۹۲۔ ابوداؤد ۴۰۷)
(٣٣٢٤) حضرت انس فرماتے ہیں کہ نبی پاک (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) عصر کی نماز پڑھتے تھے اور ابھی سورج بلند ہی ہوتا تھا۔ پھر کوئی جانے والا مدینہ کے کناروں میں پہنچ جاتا تھا اور سورج بلند ہی ہوتا تھا۔

3325

(۳۳۲۵) - حَدَّثَنِی أَحْمَدُ بْنُ إِسْحَاقَ ، عَنْ وُہَیْبٍ ، عَنْ أَبِی وَاقِدٍ ، عَنْ أَبِی أَرْوَی ، قَالَ : کُنْتُ أُصَلِّی مَعَ رَسُولِ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ الْعَصْرَ، ثُمَّ آتِی الشَّجَرَۃَ، یَعْنِی ذَا الْحُلَیْفَۃِ قَبْلَ أَنْ تَغِیبَ الشَّمْسُ۔(طحاوی ۱۹۱)
(٣٣٢٥) حضرت ابن ارویٰ فرماتے ہیں کہ میں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ عصر کی نماز پڑھا کرتا تھا پھر سورج غروب ہونے سے پہلے ذوالحلیفہ میں پہنچ جاتا تھا۔

3326

(۳۳۲۶) حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَیَّۃَ ، عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ ، عَنِ ابْنِ أَبِی مُلَیْکَۃَ ؛ أَنَّ رَسُولَ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ صَلَّی الْعَصْرَ ، ثُمَّ أَخْرَجَ مَالاً یَقْسِمُہُ یُبَادِرُ بِہِ اللَّیْلَ۔
(٣٣٢٦) حضرت ابن ابی ملیکہ فرماتے ہیں کہ نبی پاک (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے عصر کی نماز پڑھی، پھر وہ مال تقسیم کیا جو رات کو تقسیم کیا کرتے تھے۔

3327

(۳۳۲۷) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنِ ابْنِ عَوْنٍ ، عَنْ أَبِی عَاصِمٍ ، عَنْ أَبِی عَوْنٍ ؛ أَنَّ عَلِیًّا کَانَ یُؤَخِّرُ الْعَصْرَ حَتَّی تَرْتَفِعَ الشَّمْسُ عَلَی الْحِیطَانِ۔
(٣٣٢٧) حضرت ابن عون فرماتے ہیں کہ حضرت علی عصر کی نماز کوا تنا مؤخر کیا کرتے تھے کہ سورج دیواروں پر بلند ہوجاتا تھا۔

3328

(۳۳۲۸) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ عُمَرَ بْنِ مُنَبِّہٍ ، عَنْ سَوَّارِ بْنِ شَبِیبٍ ، عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ ؛ أَنَّہُ کَانَ یُؤَخِّرُ الْعَصْرَ حَتَّی أَقُولَ : قدِ اصْفَرَّتِ الشَّمْسُ۔
(٣٣٢٨) حضرت سوار بن شبیب کہتے ہیں کہ حضرت ابوہریرہ عصر کی نماز کو اتنا مؤخر کرتے تھے یہاں تک کہ میں کہتا کہ سورج زرد ہوگیا ہے !

3329

(۳۳۲۹) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ عَلِیِّ بْنِ صَالِحٍ ، وَإِسْرَائِیلَ ، عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ یَزِیدَ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ ؛ أَنَّہُ کَانَ یُؤَخِّرُ الْعَصْرَ۔
(٣٣٢٩) حضرت عبد الرحمن بن یزید فرماتے ہیں کہ حضرت عبداللہ عصر کی نماز کو مؤخر کیا کرتے تھے۔

3330

(۳۳۳۰) حَدَّثَنَا أَبُو الأَحْوَصِِ ، عَنْ مُغِیرَۃَ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ ، قَالَ : کَانَ ابْنُ أَخِی الأَسْوَدِ مُؤَذِّنَہُمْ ، فَکَانَ یُعَجِّلُ الْعَصْرَ ، فَقَالَ لَہُ الأَسْوَدُ : لَتُطِیعُنَا فِی أَذَانِنَا ، أَوْ لَتَعْتَزِلَنَّ مُؤَذِّنِینَا۔
(٣٣٣٠) حضرت ابراہیم فرماتے ہیں کہ حضرت اسود کا ایک بھتیجا ان کا مؤذن تھا، وہ عصر کی اذان جلدی دیا کرتا تھا، حضرت اسود نے اس سے فرمایا یا تو اذان میں ہماری اطاعت کرو یا ہماری مؤذنی چھوڑ دو ۔

3331

(۳۳۳۱) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ ، قَالَ : کَانَ مَنْ قَبْلَکُمْ أَشَدَّ تَأْخِیرًا لِلْعَصْرِ مِنْکُمْ۔
(٣٣٣١) حضرت ابراہیم فرماتے ہیں کہ تم سے پہلے لوگ عصر کی نماز میں تم سے زیادہ تاخیر کرنے والے تھے۔

3332

(۳۳۳۲) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ إسْمَاعِیلَ ، عَنْ وَکِیعٍ ، قَالَ : قَالَ لِی إبْرَاہِیمُ : لاَ تُقِمِ الْعَصْرَ حَتَّی لاَ تَسْمَعَ حَوْلَک مُؤَذِّنًا۔
(٣٣٣٢) حضرت وکیع فرماتے ہیں کہ حضرت ابراہیم نے مجھ سے فرمایا کہ تم اس وقت تک عصر کی نماز نہ پڑھو جب تک اپنے اردگرد مؤذن کی آواز نہ سن لو۔

3333

(۳۳۳۳) حَدَّثَنَا ابْنُ مَہْدِیٍّ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ ، قَالَ : أَتَیْتُ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ الأَسْوَدِ وَہُوَ یَتَوَضَّأُ ، فَقَالَ : غَلَبَنَا الْحَوَّاکُونَ عَلَی صَلاَتِنَا یُعَجِّلُونَہَا ، یَعْنِی الْعَصْرَ۔
(٣٣٣٣) حضرت ابو اسحاق کہتے ہیں کہ میں حضرت عبد الرحمن بن اسود کے پاس آیا وہ وضو کررہے تھے۔ انہں نے کہا کہ جو لا ہے ہماری نماز پر غالب آگئے۔ یعنی وہ عصر کی نماز جلدی پڑھتے ہیں۔

3334

(۳۳۳۴) حَدَّثَنَا جَرِیرٌ عن أبی سنان ، عَنِ ابْنِ أَبِی الْہُذَیْلِ ، قَالَ: تُصَلَّی العصر قَدْرَ مَا تَسِیرُ الْعِیرُ فَرْسَخًا إلَی غُرُوبِ الشَّمْسِ۔
(٣٣٣٤) حضرت ابن ابی الہذیل فرماتے ہیں کہ عصر کی نماز اس وقت پڑھی جائے گی جس کے بعد غروب شمس تک اونٹ ایک فرسخ کی مسافت طے کرلے۔

3335

(۳۳۳۵) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ یَزِیدَ بْنِ مَرْدَانُبَۃَ ، عَنْ ثَابِتِ بْنِ عُبَیْدٍ ، قَالَ : سَأَلْتُ أَنَسًا عَنْ وَقْتِ الْعَصْرِ ؟ فَقَالَ : وَقْتُہَا أَنْ تَسِیرَ سِتَّۃَ أَمْیَالٍ إلَی أَنْ تَغْرُبَ الشَّمْسُ۔
(٣٣٣٥) حضرت ثابت بن عبید کہتے ہیں کہ میں نے حضرت انس سے عصر کے وقت کے بارے میں سوال کیا تو انھوں نے فرمایا کہ اس کا وقت یہ ہے کہ تم غروب شمس سے پہلے چھ میل سفر کرلو۔

3336

(۳۳۳۶) حَدَّثَنَا حُسَیْنُ بْنُ عَلِیٍّ ، عَنْ حَرِیشٍ ، عَنْ طَلْحَۃَ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ ، قَالَ : تُصَلَّی الْعَصْرُ إذَا کَانَ الظِّلُّ وَاحِدًا وَعِشْرِینَ قَدَمًا فِی الشِّتَاء وَالصَّیْفِ۔
(٣٣٣٦) حضرت ابراہیم فرماتے ہیں کہ گرمی اور سردی میں عصر کی نماز اس وقت پڑھی جائے گی جب ہر چیز کا سایہ اکیس قدم کے برابر ہوجائے۔

3337

(۳۳۳۷) حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَیَّۃَ ، عَنْ خَالِدٍ ، عَنْ أَبِی قِلاَبَۃَ ، قَالَ : إنَّمَا سُمِّیَتِ الْعَصْرَ لِتَعْتَصِرَ۔
(٣٣٣٧) حضرت ابو قلابہ فرماتے ہیں کہ عصر کی نماز کو عصر اس لیے کہتے ہیں تاکہ یہ تاخیر سے پڑھی جائے۔

3338

(۳۳۳۸) حَدَّثَنَا مَرْوَانُ بْنُ مُعَاوِیَۃَ ، عن حمید ، عَنْ أَنَسٍ ، قَالَ : کُنَّا نُصَلِّی الْمَغْرِبَ فِی مَسْجِدِ رَسُولِ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، ثُمَّ نَأْتِی بَنِی سَلِمَۃَ ، وَأَحَدُنَا یَرَی مَوْقِعَ نَبْلِہ۔ (ابوداؤد ۴۱۹۔ ابن خزیمۃ ۳۳۸)
(٣٣٣٨) حضرت انس فرماتے ہیں کہ ہم نبی پاک (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی مسجد میں مغرب کی نماز ادا کیا کرتے تھے، پھر ہم بنو سلمہ میں آجاتے اور ہم ایک تیر پھینکنے کی مسافت تک کی جگہ کو دیکھ سکتے تھے۔

3339

(۳۳۳۹) حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ إِسْحَاقَ ، عَنِ ابْنِ مُبَارَکٍ ، عَنِ الأَوْزَاعِیِّ ، قَالَ : حدَّثَنَا أَبُو النَّجَاشِیِّ ، قَالَ : حَدَّثَنَا رَافِعُ بْنُ خَدِیجٍ ، قَالَ : کُنَّا نُصَلِّی الْمَغْرِبَ عَلَی عَہْدِ رَسُولِ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فَیَنْصَرِفُ أَحَدُنَا ، وَإِنَّہُ لَیَنْظُرُ إلَی مَوَاقِعِ نَبْلِہِ۔ (بخاری ۵۵۹۔ مسلم ۴۴۱)
(٣٣٣٩) حضرت رافع بن خدیج فرماتے ہیں کہ ہم رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے زمانے میں مغرب کی نماز پڑھ کر گھر واپس آتے تو اتنی روشنی ہوتی تھی کہ ایک تیر پھینکنے کے فاصلے تک کی جگہ کو دیکھ سکتے تھے۔

3340

(۳۳۴۰) حَدَّثَنَا أَبُو الأَحْوَصِِ ، عَنْ عِمْرَانَ بْنِ مُسْلِمٍ ، عَنْ سُوَیْد بْنِ غَفَلَۃَ ، قَالَ : قَالَ عُمَرُ : صَلُّوا ہَذِہِ الصَّلاَۃَ وَالْفِجَاجُ مُسْفِرَۃٌ ، یَعْنِی الْمَغْرِبَ۔
(٣٣٤٠) حضرت عمر فرماتے ہیں کہ اس نماز کو اس وقت پڑھو جبکہ دونوں پہاڑوں کے درمیان کا کشادہ راستہ روشن ہو۔

3341

(۳۳۴۱) حَدَّثَنَا أَبُو الأَحْوَصِِ ، عَنْ طَارِقٍ ، عَنْ سَعِیدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ ، قَالَ : کَانَ عُمَرُ یَکْتُبُ إلَی أُمَرَائِ الأَمْصَارِ أَنْ لاَ تَنْتَظِرُوا بِصَلاَتِکُمَ اشْتِبَاکَ النُّجُومِ۔
(٣٣٤١) حضرت سعید بن مسیب فرماتے ہیں کہ حضرت عمر نے اپنے گورنروں کو خط لکھا کہ مغرب کی نماز کے لیے ستاروں کے روشن ہونے کا انتظار نہ کرو۔

3342

(۳۳۴۲) حَدَّثَنَا أَبُو الأَحْوَصِِ ، عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ ، عَنِ الأَسْوَدِ ، قَالَ : کَانَ عَبْدُ اللہِ یُصَلِّی الْمَغْرِبَ حِینَ تَغْرُبُ الشَّمْسُ وَیَقُولُ : ہَذَا ، وَالَّذِی لاَ إِلٰہَ إِلاَّ ہُوَ ، وَقْتُ ہَذِہِ الصَّلاَۃِ۔
(٣٣٤٢) حضرت اسود کہتے ہیں کہ حضرت عبداللہ سورج غروب ہونے کے بعد مغرب کی نماز ادا کیا کرتے تھے اور فرماتے اس ذات کی قسم جس کے قبضے میں میری جان ہے، یہ اس نماز کا وقت ہے۔

3343

(۳۳۴۳) حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ ، عَنْ مُجَالِدٍ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ بِشْرٍ ، قَالَ : کَانَ ابْنُ الْحَنَفِیَّۃِ یَأْمُرُ مُؤَذِّنَہُ فَیُؤَذِّنُ الْمَغْرِبَ حِینَ تَغْرُبُ الشَّمْسُ سَوَائً۔
(٣٣٤٣) حضرت محمد بن بشر فرماتے ہیں کہ ابن الحنفیہ اپنے مؤذن کو اس بات کا حکم دیتے تھے کہ وہ اس وقت مغرب کی اذان دے جب سورج غروب ہوجائے۔

3344

(۳۳۴۴) حَدَّثَنَا عَائِذُ بْنُ حَبِیبٍ ، عَنْ إسْمَاعِیلَ بْنِ أبی خَالِدٍ ، عَنِ الزُّبَیْرِ بْنِ عَدِیٍّ ؛ أَنَّ سُوَیْد بْنَ غَفَلَۃَ کَانَ یَأْمُرُ مُؤَذِّنَہُ أَنْ یُؤَذِّنَ الْمَغْرِبَ إذَا غَرَبَتِ الشَّمْسُ۔
(٣٣٤٤) حضرت زبیر بن عدی کہتے ہیں کہ حضرت سوید بن غفلہ اپنے مؤذن کو حکم دیتے تھے کہ سورج غروب ہوتے ہی مغرب کی اذان دے دے۔

3345

(۳۳۴۵) حَدَّثَنَا یَعْلَی بْنُ عُبَیْدٍ ، عَنْ حَجَّاجٍ الصَّوَّافِ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ الدَّانَاجِ ، قَالَ : کَانَ أَصْحَابُ رَسُولِ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یَتَنَاضَلُونَ بَعْدَ الْمَغْرِبِ۔
(٣٣٤٥) حضرت عبداللہ داناج کہتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے اصحاب مغرب کی نماز کے بعد تیراندازی کیا کرتے تھے۔

3346

(۳۳۴۶) حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ مُعَاذٍ ، عَنْ حَاجِبِ بْنِ عُمَرَ ، قَالَ : کُنْتُ أَسْمَعُ عَمِّی الْحَکَمَ بْنَ الأَعْرَجِ یَسْأَلُ دِرْہَمًا أَبَا ہِنْدٍ عَنْ ہَذَا الْحَدِیثِ ؟ فَیَقُولُ دِرْہَمٌ : کُنْتُ أُقْبِلُ مِنَ السُّوقِ فَیَتَلَقَّانِی النَّاسُ مُنْصَرِفِینَ ، قَدْ صَلَّی بِہِمْ مَعْقِلُ بْنُ یَسَارٍ ، فَأَتَمَارَی غَرُبَتِ الشَّمْسُ ، أَوْ لَمْ تَغْرُبْ۔
(٣٣٤٦) حضرت حاجب بن عمر کہتے ہیں کہ میں نے اپنے چچا حکم بن اعرج کو سنا کہ وہ درہم ابو ہند سے اس حدیث کے بارے میں سوال کررہے تھے۔ درہم نے کہا کہ میں بازار سے آیا تو مجھے کچھ لوگ ملے جو حضرت معقل بن یسار کے پیچھے نماز پڑھ کے واپس جارہے تھے۔ اس وقت اتنی روشنی تھی کہ مجھے شک ہوا کہ نہ جانے ابھی سورج غروب ہوا ہے یا نہیں ہوا۔

3347

(۳۳۴۷) حَدَّثَنَا حَفْصٌ ، عَنْ أَبِی الَعَنْبَسِ عَمْرِو بْنِ مَرْوَانَ ، قَالَ : سَأَلْتُ أَبِی ، قُلْتُ : قَدْ صَلَّیْتَ مَعَ عَلِیٍّ ، فَأَخْبِرْنِی کَیْفَ کَانَ یُصَلِّی الْمَغْرِبَ ؟ فَقَالَ : کَانَ یُصَلِّی إذَا سَقَطَ الْقُرْصُ۔
(٣٣٤٧) حضرت ابوا لعنبس کہتے ہیں کہ میں نے اپنے والد سے سوال کیا کہ آپ نے حضرت علی کے ساتھ نماز پڑھی ہے، آپ مجھے بتائیے کہ وہ مغرب کی نماز کس وقت پڑھتے تھے ؟ انھوں نے فرمایا کہ وہ مغرب کی نماز اس وقت پڑھتے تھے جب سورج کی ٹکیہ غائب ہوجاتی تھی۔

3348

(۳۳۴۸) حَدَّثَنَا حُسَیْنُ بْنُ عَلِیٍّ ، عَنْ جَعْفَرِ بْنِ بُرْقَانَ ، عَنِ الزُّہْرِیِّ ، عَنْ رَجُلٍ أَظُنُّہُ قَالَ : مِنْ أَبْنَائِ النُّقَبَائِ ، عَنْ أَبِیہِ ، قَالَ : کُنَّا نُصَلِّی الْمَغْرِبَ مَعَ رَسُولِ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، ثُمَّ نَرْجِعُ إلَی رِحَالِنَا وَأَحَدُنَا یُبْصِرُ مَوَاقِعَ النَّبْلِ ، قَالَ : قُلْتُ لِلزُّہْرِیِّ : وَکَمْ کَانَتْ مَنَازِلُہُمْ مِنَ الْمَدِینَۃِ ، قَالَ : ثُلُثَیْ مِیلٍ۔ (طبرانی ۱۱۷)
(٣٣٤٨) ایک صاحب روایت کرتے ہیں کہ ہم مغرب کی نماز رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ ادا کیا کرتے تھے، پھر ہم اپنی سواریوں کی طرف واپس آجاتے اور ہم تیر پھینکنے کی مسافت کو دیکھ سکتے تھے۔ راوی کہتے ہیں میں نے حضرت زہری سے پوچھا کہ ان کے مکانات مدینہ منورہ سے کتنے فاصلے پر تھے ؟ انھوں نے فرمایا کہ میل کے دو تہائی کے فاصلہ پر۔

3349

(۳۳۴۹) حَدَّثَنَا شَبَابَۃُ ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِی ذِئْبٍ، عَنْ صَالِحٍ مَوْلَی التَّوْأَمَۃِ ، عَنْ زَیْدِ بْنِ خَالِدٍ ، قَالَ : کُنَّا نُصَلِّی مَعَ رَسُولِ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ الْمَغْرِبَ ، ثُمَّ نَنْصَرِفُ إلَی السُّوقِ ، وَلَوْ رُمِیَ بِنَبْلٍ أَبْصَرْتُ مَوَاقِعَہَا۔ (احمد ۴/۱۱۵۔ طبرانی ۵۲۶۰)
(٣٣٤٩) حضرت زید بن خالد فرماتے ہیں کہ ہم رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ مغرب کی نماز پڑھنے کے بعد بازار جاتے تھے اور اتنی روشنی ہوتی تھی کہ اگر تیر پھینکا جائے تو اس کے گرنے کی جگہ ہمیں نظر آسکتی تھی۔

3350

(۳۳۵۰) حَدَّثَنَا حُسَیْنُ بْنُ عَلِیٍّ ، عَنْ زَائِدَۃَ ، عَنِ السُّدِیِّ ، عَنْ أَبِی مَالِکٍ ، عَنْ مَسْرُوقٍ ، قَالَ : صَلَّیْت مَعَ عَبْدِ اللہِ الْمَغْرِبَ ، مِقْدَارَ مَا إذَا رَمَی رَجُلٌ بِسَہْمٍ رَأَی مَوْضِعَہُ۔
(٣٣٥٠) حضرت مسروق فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت عبداللہ کے ساتھ مغرب کی نماز اس وقت ادا کی جبکہ اتنی روشنی تھی کہ اگر کوئی آدمی تیر پھینکے تو اس کے گرنے کی جگہ کو دیکھ سکتا تھا۔

3351

(۳۳۵۱) حَدَّثَنَا مُعَاوِیَۃُ بْنُ ہِشَامٍ ، قَالَ : حدَّثَنَا ابْنُ أَبِی ذِئْبٍ ، عَنْ أَبِی حَبِیبَۃَ ، أَنَّہُ بَلَغَہُ عَنْ أَبِی أَیُّوبَ الأَنْصَارِیِّ، أَنَّہُ سَمِعَ رَسُولَ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یَقُولُ : صَلُّوا الْمَغْرِبَ حِینَ فِطْرِ الصَّائِمِ ، مُبَادَرَۃَ طُلُوعِ النُّجُومِ۔ (طبرانی۴۰۸۳)
(٣٣٥١) حضرت ابو ایوب انصاری سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا کہ جب روزہ دار افطار کرتا ہے تو اس وقت مغرب کی نماز پڑھو، جبکہ ستارے طلوع ہورہے ہوتے ہیں۔

3352

(۳۳۵۲) حَدَّثَنَا أَبُو الأَحْوَصِِ ، عَنْ سِمَاکٍ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَۃَ ، قَالَ : کَانَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یُؤَخِّرُ الْعِشَائَ الآخِرَۃَ۔ (مسلم ۲۲۶۔ احمد ۵/۸۹)
(٣٣٥٢) حضرت جابر بن سمرہ فرماتے ہیں کہ نبی پاک (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) عشاء کی نماز کو دیر سے پڑھا کرتے تھے۔

3353

(۳۳۵۳) حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ ، عَنْ أَبِی بِشْرٍ ، عَنْ حَبِیبِ بْنِ سَالِمٍ ، عَنِ النُّعْمَانِ بْنِ بَشِیرٍ ، قَالَ : أَنَا مِنْ أَعْلَمِ النَّاسِ ، أَوْ کَأَعْلَمِ النَّاسِ بِوَقْتِ صَلاَۃِ ) رَسُولِ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ الْعِشَائَ ، کَانَ یُصَلِّیہَا بَعْدَ سُقُوطِ الْقَمَرِ لَیْلَۃَ الثَّانِیَۃِ مِنْ أَوَّلِ الشَّہْرِ۔ (ترمذی ۱۶۵۔ احمد ۴/۲۷۰)
(٣٣٥٣) حضرت نعمان بن بشیر فرماتے ہیں کہ میں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی عشاء کی نماز کا سب سے زیادہ واقف ہوں، آپ عشاء کی نماز مہینے کے شروع میں دوسری رات کے چاند کے سقو ط کے بعد عشاء کی نماز پڑھا کرتے تھے۔

3354

(۳۳۵۴) حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَیَّۃَ ، عَنْ عَوْفٍ ، عَنْ أَبِی الْمِنْہَالِ ، عَنْ أَبِی بَرْزَۃَ ، قَالَ : کَانَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یَسْتَحِبُّ أَنْ یُؤَخِّرَ مِنَ الْعِشَائِ الَّتِی یَدْعُونَہَا النَّاسُ الْعَتَمَۃَ۔
(٣٣٥٤) حضرت ابو برزہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو یہ بات پسند تھی کہ عشاء کی نماز کو مؤخر کیا جائے۔

3355

(۳۳۵۵) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَقِیلٍ ، عَنْ جَابِرٍ ، قَالَ : کَانَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یُعَجِّلُ الْعِشَائَ وَیُؤَخِّرُ۔
(٣٣٥٥) حضرت جابر بن سمرہ فرماتے ہیں کہ نبی پاک (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) عشاء کی نماز کو کبھی جلدی پڑھتے تھے اور کبھی تاخیر سے ادا کرتے تھے۔

3356

(۳۳۵۶) حَدَّثَنَا ابْنُ مُبَارَکٍ ، عَنْ أُسَامَۃَ بْنِ زَیْدٍ ، قَالَ : حدَّثَنَا ابْنُ شِہَابٍ ، عَنْ عُرْوَۃَ ؛ أَنَّ النَّبِیَّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ کان یُصَلِّی الْعِشَائَ حِینَ یَسْوَدُّ الأَفُقُ ، وَرُبَّمَا أَخَّرَہَا حَتَّی یَجْتَمِعَ النَّاسُ۔ (ابوداؤد ۳۹۷۔ ابن خزیمۃ ۳۵۲)
(٣٣٥٦) حضرت عروہ فرماتے ہیں کہ نبی پاک (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) عشاء کی نماز کو اس وقت ادا فرماتے تھے جبکہ افق سیاہ ہوجاتا اور بعض اوقات اس کو دیر سے پڑھتے تاکہ لوگ جمع ہوجائیں۔

3357

(۳۳۵۷) حَدَّثَنَا ابْنُ الْمُبَارَکِ ، عَنْ مَعْمَرٍ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ بْنِ عُثْمَانَ ، عَنِ ابْنِ لَبِیبَۃَ ، قَالَ : قَالَ لِی أَبُو ہُرَیْرَۃَ : صَلِّ الْعِشَائَ إذَا ذَہَبَ الشَّفَقُ وَادْلاَمَّ اللَّیْلُ مَا بَیْنَکَ وَبَیْنَ ثُلُثِ اللَّیْلِ ، وَمَا عَجَّلْتَ بَعْدَ ذَہَابِ بَیَاضِ الأُفُقِ فَہُوَ أَفْضَلُ۔
(٣٣٥٧) حضرت ابن لبیبہ کہتے ہیں کہ حضرت ابوہریرہ نے مجھ سے فرمایا کہ عشاء کی نماز اس وقت پڑھو جب شفق غائب ہوجائے اور آدھی رات سے پہلے رات کی تاریکی زیادہ ہوجائے۔ افق کے سفید ہونے کے بعد تم جتنی جلدی پڑھ لو اتنا ہی افضل ہے۔

3358

(۳۳۵۸) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ ہِشَامِ بْنِ عُرْوَۃَ ، عَنْ أَبِیہِ ؛ أَنَّ عُمَرَ کَتَبَ إلَی أَبِی مُوسَی أَنْ صَلِّ الْعِشَائَ إلَی ثُلُثِ اللَّیْلِ ، فَإِنْ أَخَّرْت فَإِلَی الشَّطْرِ ، وَلاَ تَکُنْ مِنَ الْغَافِلِینَ۔
(٣٣٥٨) حضرت عروہ فرماتے ہیں کہ حضرت عمر نے حضرت ابو موسیٰ کو خط لکھا کہ عشاء کی نماز کو تہائی رات تک ادا کرلو یا زیادہ دیر کرنی ہو تو آدھی رات تک ادا کرلو اور غافلین میں سے مت ہوجانا۔

3359

(۳۳۵۹) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ یَزِیدَ ، قَالَ : کَانَ ابْنُ مَسْعُودٍ یُؤَخِّرُ الْعِشَائَ۔
(٣٣٥٩) حضرت عبد الرحمن بن یزید فرماتے ہیں کہ حضرت عبداللہ بن مسعودعشاء کی نماز کو تاخیر سے پڑھا کرتے تھے۔

3360

(۳۳۶۰) حَدَّثَنَا جَرِیرٌ ، عَنْ مُغِیرَۃَ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ ، قَالَ : وَقْتُ الْعِشَائِ الآخِرَۃِ رُبْعُ اللَّیْلِ۔
(٣٣٦٠) حضرت ابراہیم فرماتے ہیں کہ عشاء کی نماز کا وقت چوتھائی رات ہے۔

3361

(۳۳۶۱) حَدَّثَنَا حَفْصٌ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مَرْوَانَ ، قَالَ : سَأَلْتُ أَبِی ، قُلْتُ : صَلَّیْتَ مَعَ عَلِیٍّ ، فَأَخْبِرْنِی کَیْفَ کَانَ یُصَلِّی الْعِشَائَ ؟ قَالَ : إذَا غَابَ الشَّفَقُ۔
(٣٣٦١) حضرت عمرو بن مروان کہتے ہیں کہ میں نے اپنے والد سے کہا کہ آپ نے حضرت علی کے ساتھ نماز پڑھی ہے، آپ مجھے یہ بتائیں کہ وہ عشاء کی نماز کس وقت پڑھا کرتے تھے ؟ انھوں نے فرمایا کہ جب شفق غائب ہوجاتا۔

3362

(۳۳۶۲) حَدَّثَنَا عَبْدُ الأَعْلَی ، عَنْ بُرْدٍ ، عَنْ مَکْحُولٍ ، قَالَ : وَقْتُ الْعِشَائِ إلَی ثُلُثِ اللَّیْلِ ، وَلاَ نَوْمَ ، وَلاَ غَفلَۃَ۔
(٣٣٦٢) حضرت مکحول فرماتے ہیں کہ عشاء کا وقت ایک تہائی رات تک ہے، اس میں کسی قسم کی نیند یاغفلت نہیں ہے۔

3363

(۳۳۶۳) حَدَّثَنَا حُسَیْنُ بْنُ عَلِیٍّ ، عَنْ زَائِدَۃَ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، عَنِ الْحَکَمِ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ : انْتَظَرْنَا لَیْلَۃً رَسُولَ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ لِصَلاَۃِ الْعِشَائِ الآخِرَۃِ ، حَتَّی کَانَ ثُلُثُ اللَّیْلِ ، أَوْ بَعْدُ ، ثُمَّ خَرَجَ إلَیْنَا ، فَلاَ أَدْرِی أَشَیْئٌ شَغَلَہُ أَوْ حَاجَۃٌ کَانَتْ لَہُ فِی أَہْلِہِ ، فَقَالَ : مَا أَعْلَمُ أَہْلَ دِینٍ یَنْتَظِرُونَ ہَذِہِ الصَّلاَۃَ غَیْرَکُمْ ، وَلَوْلاَ أَنْ أَشُقَّ عَلَی أُمَّتِی لَصَلَّیْتُ بِہِمْ ہَذِہِ الصَّلاَۃَ ہَذِہِ السَّاعَۃَ۔ (بخاری ۵۷۰۔ ابوداؤد ۴۲۳)
(٣٣٦٣) حضرت ابن عمر فرماتے ہیں کہ ایک رات ہم نے عشاء کی نماز کے لیے حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا انتظار کیا۔ جب تہائی رات یا اس سے کچھ زیادہ وقت گذر گیا تو حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) تشریف لائے، میں نہیں جانتا کہ آپ کو کسی کام نے روکا تھا یا آپ کو گھر والوں میں کوئی حاجت تھی۔ آپ نے فرمایا ” میں تمہارے علاوہ کسی ایسے دین کے پیروکاروں کو نہیں جانتا جو اس نما زکا انتظار کرتے ہوں۔ اگر مجھے اپنی امت پر مشقت کا خوف نہ ہوتا تو میں یہ نماز انھیں اس وقت میں پڑھنے کا حکم دیتا۔

3364

(۳۳۶۴) حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَیْرٍ ، وَأَبُو أُسَامَۃَ ، عَنْ عُبَیْدِ اللہِ ، عَنْ سَعِیدِ بْنِ أَبِی سَعِیدٍ ، عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : لَوْلاَ أَنْ أَشُقَّ عَلَی أُمَّتِی لأَخَّرْتُ صَلاَۃَ الْعِشَائِ إلَی ثُلُثِ اللَّیْلِ ، أَوْ نِصْفِ اللَّیْلِ۔ (ابن ماجہ ۶۹۱)
(٣٣٦٤) حضرت ابوہریرہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا کہ اگر مجھے اپنی امت پر مشقت کا خوف نہ ہوتا تو میں عشاء کی نماز کو ایک تہائی رات یا آدھی رات تک مؤخر کردیتا۔

3365

(۳۳۶۵) حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ ، قَالَ : أَخْبَرَنَا حَرِیزٌ ، قَالَ : حَدَّثَنَا رَاشِدُ بْنُ سَعْدٍ ، عَنْ عَاصِمِ بْنِ حُمَیْدِ السَّکُونِیِّ ، وَکَانَ مِنْ أَصْحَابِ مُعَاذٍ ، عَنْ مُعَاذِ بْنِ جَبَلٍ ، قَالَ : بَقَیْنَا رَسُولَ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فِی صَلاَۃِ الْعِشَائِ حَتَّی أَبْطَأَ ، حَتَّی قَالَ الْقَائِلُ : قَدْ صَلَّی وَلَمْ یَخْرُجْ ، فَخَرَجَ عَلَیْنَا رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ وَالْقَائِلُ یَقُولُ : یَا رَسُولَ اللہِ ، ظَنَنَّا أَنَّک صَلَّیْت وَلَمْ تَخْرُجْ ، فَقَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : أَعْتِمُوا بِہَذِہِ الصَّلاَۃِ ، فَقَدْ فُضِّلْتُمْ بِہَا عَلَی سَائِرِ الأُمَمِ ، وَلَمْ تُصَلِّہَا أُمَّۃٌ قَبْلَکُمْ۔ (ابوداؤد ۴۲۴۔ احمد ۵/۲۳۷)
(٣٣٦٥) حضرت معاذ بن جبل سے روایت ہے، فرماتے ہیں کہ ہم نے ایک روز عشاء کی نماز کے لیے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی تشریف آوری کا بہت انتظار کیا، لیکن آپ نے اتنی دیر کردی کہ ایک آدمی کہنے لگا کہ آپ تشریف نہیں لائیں گے۔ اتنے میں آپ تشریف لائے تو ایک آدمی نے کہا کہ یا رسول اللہ ! ہمارا خیال یہ تھا کہ آپ نماز پڑھ چکے ہیں اور اب تشریف نہیں لائیں گے۔ نبی پاک (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ اس رات کو اندھیرے میں پڑھا کرو، کیونکہ تمہیں ساری امتوں پر اس نماز کی وجہ سے فضیلت دی گئی ہے، تم سے پہلی امتیں یہ نماز نہیں پڑھتی تھیں۔

3366

(۳۳۶۶) حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ مَنْصُورٍ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ مُسْلِمٍ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ دِینَارٍ ، عَنْ عَطَائٍ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ : أَخَّرَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ صَلاَۃَ الْعِشَائِ ذَاتَ لَیْلَۃٍ ، فَخَرَجَ وَرَأْسُہُ یَقْطُرُ فَقَالَ : لَوْلاَ أَنْ أَشُقَّ عَلَی أُمَّتِی لَجَعَلْتُ وَقْتَ ہَذِہِ الصَّلاَۃِ ہَذَا الْحِینَ۔ (دارمی ۱۲۱۵۔ ابن حبان ۱۵۳۳)
(٣٣٦٦) حضرت ابن عباس فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایک رات عشاء کی نماز کو مؤخر فرمایا، جب آپ تشریف لائے تو آپ کے سر مبارک سے پانی کے قطرے ٹپک رہے تھے، آپ نے فرمایا کہ اگر مجھے اپنی امت پر مشقت کا خوف نہ ہوتا تو میں اس نماز کے لیے اس وقت کو مقرر کردیتا۔

3367

(۳۳۶۷) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بِشْرٍ ، قَالَ : حدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو قَالَ : حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِیزِ بْنُ عَمْرِو بْنِ ضَمْرَۃَ ، عَنْ رَجُلٍ مِنْ جُہَیْنَۃَ ، قَالَ : قَالَ : سَأَلْتُ رَسُولَ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ مَتَی أُصَلِّی الْعِشَائَ ؟ قَالَ : إذَا مَلأَ اللَّیْلُ بَطْنَ کُلِّ وَادٍ۔ (احمد ۵/۳۶۵)
(٣٣٦٧) ایک جہینی شخص فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سوال کیا کہ میں عشاء کی نماز کب پڑھوں ؟ آپ نے فرمایا کہ جب رات ہر وادی کے اندر تک پہنچ جائے تو اس وقت پڑھو۔

3368

(۳۳۶۸) حَدَّثَنَا ابْنُ فُضَیْلٍ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عُبَیْدٍ ، عَنْ أَبِیہِ ، قَالَ : کُنَّا نُصَلِّی مَعَ النُّعْمَانِ ، یَعْنِی ابْنَ بَشِیرٍ ، الْمَغْرِبَ فَمَا یَخْرُجُ آخرُنَا حَتَّی یَبْدَأَ بِالْعِشَائِ۔
(٣٣٦٨) حضرت عبد الرحمن بن عبید اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ ہم حضرت نعمان بن بشیر کے ساتھ مغرب کی نماز ادا کرتے، ہمارا آخری آدمی ابھی مسجد سے باہر نہیں نکلتا تھا کہ عشاء کا وقت ہوجاتا تھا۔

3369

(۳۳۶۹) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، قَالَ : حدَّثَنَا سُفْیَانُ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ بْنِ عَبْدِ الأَعْلَی ، عَنْ سُوَیْد بْنِ غَفَلَۃَ ، قَالَ : قَالَ عُمَرُ: عَجِّلُوا الْعِشَائَ قَبْلَ أَنْ یَکْسَلَ الْعَامِلُ ، وَیَنَامَ الْمَرِیضُ۔
(٣٣٦٩) حضرت عمر فرماتے ہیں کہ عشاء کی نماز جلدی پڑھو ، قبل اس کے کہ کام کاج کرنے والا سستی کرنے لگے اور مریض سو جائے۔

3370

(۳۳۷۰) حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ أَبِی صَالِحٍ ، عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : إنَّ أَثْقَلَ الصَّلاَۃِ عَلَی الْمُنَافِقِینَ صَلاَۃُ الْعِشَائِ وَصَلاَۃُ الْفَجْرِ ، وَلَوْ یَعْلَمُونَ مَا فِیہِمَا لأَتَوْہُمَا وَلَوْ حَبْوًا ، وَلَقَدْ ہَمَمْت أَنْ آمُرَ بِالصَّلاَۃِ ، فَتُقَامَ ، ثُمَّ آمُرَ رَجُلاً ، فَیُصَلِّیَ بِالنَّاسِ ، ثُمَّ أَنْطَلِقَ مَعِی بِرِجَالٍ ، مَعَہُمْ حُزَمٌ مِنْ حَطَبٍ إلَی قَوْمٍ لاَ یَشْہَدُونَ الصَّلاَۃَ ، فَأُحَرِّقَ عَلَیْہِمْ بُیُوتَہُمْ بِالنَّارِ۔ (بخاری ۶۵۷۔ ابوداؤد ۵۴۹)
(٣٣٧٠) حضرت ابوہریرہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا کہ منافقین پر سب سے بھاری نماز فجر اور عشاء کی نماز ہے۔ اگر انھیں معلوم ہوجائے کہ عشاء اور فجر میں کیا ثواب ہے تو گھٹنوں کے بل گھسٹ کر آئیں۔ میرا دل چاہتا ہے کہ میں نماز کھڑی کرنے کا حکم دو پھر کسی سے کہوں کہ وہ نماز پڑھائے پھر میں کچھ لوگوں کو ساتھ لے کر ان لوگوں کی طرف جاؤں جو نماز میں نہیں پہنچتے، پھر ان کے گھروں کو جلا دوں۔

3371

(۳۳۷۱) حَدَّثَنَا أَبُو الأَحْوَصِِ ، عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ ، عَنِ الْعَیْزَارِ بْنِ حُرَیْثٍ ، عَنْ أَبِی بَصِیرٍ ، قَالَ : قَالَ أُبَیّ بْنُ کَعْبٍ : صَلَّی بِنَا رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، فَلَمَّا قَضَی الصَّلاَۃَ ، رَأَی مِنْ أَہْلِ الْمَسْجِدِ قِلَّۃً ، قَالَ : شَاہِدٌ فُلاَنٌ ؟ قُلْنَا : نَعَمْ ، حَتَّی عَدَّ ثَلاَثَۃَ نَفَرٍ ، فَقَالَ : إِنَّہُ لَیْسَ مِنْ صَلاَۃٍ أَثْقَلُ عَلَی الْمُنَافِقِینَ مِنْ صَلاَۃِ الْعِشَائِ الآخِرَۃِ ، وَمِنْ صَلاَۃِ الْفَجْرِ ، وَلَوْ یَعْلَمُونَ مَا فِیہِمَا لأَتَوْہُمَا وَلَوْ حَبْوًا۔(ابوداؤد ۵۵۵۔ احمد ۵/۱۴۰)
(٣٣٧١) حضرت ابی بن کعب فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایک مرتبہ ہمیں نماز پڑھائی، جب نماز سے فارغ ہوئے تو مسجد میں لوگوں کی کچھ کمی دیکھی۔ اس پر آپ نے فرمایا کہ فلاں حاضر ہے ؟ ہم نے کہا جی ہاں۔ یہاں تک کہ آپ نے تین آدمیوں کا نام لیا۔ پھر فرمایا کہ منافقوں پر عشاء اور فجر کی نماز سے زیادہ بوجھل نماز کوئی نہیں۔ اگر وہ اس کا ثواب جان لیں تو گھٹنوں کے بل گھسٹ کر مسجد میں آئیں۔

3372

(۳۳۷۲) حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ الأَحْمَرِِِ ، عَنْ یَحْیَی بْنق سَعِیدٍ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ : کُنَّا إذَا فَقَدْنَا الرَّجُلَ فِی صَلاَۃِ الْعِشَائِ وَصَلاَۃِ الْفَجْرِ ، أَسَأْنَا بِہِ الظَّنَّ۔
(٣٣٧٢) حضرت ابن عمر فرماتے ہیں کہ جب ہم کسی آدمی کو عشاء یا فجر کی نماز میں نہ دیکھتے تو اس کے بارے میں برا گمان رکھا کرتے تھے۔

3373

(۳۳۷۳) حَدَّثَنَا شَبَابَۃُ ، قَالَ : حدَّثَنَا شُعْبَۃُ ، عَنْ أَبِی بِشْرٍ ، عَنْ أَبِی عُمَیْرِ بْنِ أَنَسٍ ، قَالَ : حَدَّثَنِی عمُومَتِی مِنَ الأَنْصَارِ قَالُوا : قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : مَا یَشْہَدُہُمَا مُنَافِقٌ ، یَعْنِی الْعِشَائَ وَالْفَجْرَ۔ (احمد ۵/۵۷۔ عبدالرزاق ۲۰۲۳)
(٣٣٧٣) حضرت ابو عمیر بن انس کہتے ہیں کہ مجھ سے میرے انصاری چچا نے بیان کیا کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا کہ عشاء اور فجر کی نماز میں منافق نہیں آتے۔

3374

(۳۳۷۴) حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ ، عَنْ شُعْبَۃَ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّۃَ ، قَالَ : سَمِعْتُ ابْنَ أَبِی لَیْلَی ، عَنْ أَبِی الدَّرْدَائِ ؛ أَنَّہُ قَالَ فِی مَرَضِہِ الَّذِی مَاتَ فِیہِ : أَلاَ احْمِلُونِی ، قَالَ : فَحَمَلُوہُ فَأَخْرَجُوہُ ، فَقَالَ : اسْمَعُوا ، وَبَلِّغُوا مَنْ خَلْفَکُمْ : حَافِظُوا عَلَی ہَاتَیْنِ الصَّلاَتَیْنِ ؛ الْعِشَائِ وَالصُّبْحِ ، وَلَوْ تَعْلَمُونَ مَا فِیہِمَا ) لأَتَیْتُمُوہُمَا وَلَوْ حَبْوًا عَلَی مَرَافِقِکُمْ وَرُکَبِکُمْ۔
(٣٣٧٤) حضرت ابن ابی لیلیٰ کہتے ہیں کہ حضرت ابو الدرداء نے اپنے مرض الوفات میں فرمایا کہ کیا تم مجھے یہاں سے اٹھاتے نہیں ہو۔ چنانچہ لوگوں نے انھیں اٹھایا اور انھیں نکالا۔ پھر انھوں نے فرمایا کہ غور سے سنو اور اپنے بعد میں آنے والوں کو بھی بتاؤ ” ان دونوں نمازوں کا خیال رکھو : عشاء اور صبح، اگر تم جان لو کہ ان دونوں نمازوں میں کیا ہے تو گھٹنوں اور کہنیوں کے بل چل کر تم ان نمازوں کے لیے آؤ۔

3375

(۳۳۷۵) حَدَّثَنَا عُبَیْدُ اللہِ بْنُ مُوسَی ، قَالَ : أَخْبَرَنَا شَیْبَانُ ، عَنْ یَحْیَی ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاہِیمَ ، عَن یُحَنَّسَ ، أَنَّ عَائِشَۃَ أَخْبَرَتْہُ ، أَنَّ رَسُولَ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ قَالَ : لَوْ أَنَّ النَّاسَ یَعْلَمُونَ مَا فِی فَضْلِ صَلاَۃِ الْعِشَائِ وَصَلاَۃِ الصُّبْحِ لأَتَوْہُمَا وَلَوْ حَبْوًا۔ (احمد ۶/۸۰۔ نسائی ۳۸۶)
(٣٣٧٥) حضرت عائشہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا کہ اگر لوگوں کو معلوم ہوجائے کہ عشاء اور فجر کی نماز میں کیا ہے تو گھٹنوں کے بل چل کر ان کے لیے مسجد میں حاضر ہوں۔

3376

(۳۳۷۶) حَدَّثَنَا عَبْدَۃُ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إبْرَاہِیمَ التَّیْمِیِّ ، عَنِ ابْنِ أَبِی عَمْرَۃَ الأَنْصَارِیِّ ، قَالَ : جِئْت وَعُثْمَانُ جَالِسٌ فِی الْمَسْجِدِ صَلاَۃَ الْعِشَائِ الآخِرَۃِ ، فَجَلَسْتُ إلَیْہِ ، فَقَالَ عُثْمَانُ : شُہُودُ صَلاَۃِ الصُّبْحِ کَقِیَامِ لَیْلَۃٍ ، وَصَلاَۃُ الْعِشَائِ کَقِیَامِ نِصْفِ لَیْلَۃٍ۔
(٣٣٧٦) حضرت ابن ابی عمرہ انصاری کہتے ہیں کہ میں مسجد میں حاضر ہوا تو حضرت عثمان عشاء کی نماز کے وقت مسجد میں بیٹھے ہوئے تھے۔ میں بھی ان کے ان کے ساتھ بیٹھ گیا۔ حضرت عثمان نے فرمایا کہ فجر کی نماز میں حاضر ہونا پوری رات عبادت کی طرح ہے اور عشاء کی نماز میں حاضر ہونا آدھی رات عبادت کی طرح ہے۔

3377

(۳۳۷۷) حَدَّثَنَا شَبَابَۃُ ، عَنْ شُعْبَۃَ ، عَنْ أَبِی حَصِینٍ ، عَنْ أَبِی عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ عُمَرَ ، قَالَ : لأَنْ أُصَلِّیَہُمَا فِی جَمَاعَۃٍ أَحَبُّ إلَیَّ مِنْ أَنْ أُحْیِیَ مَا بَیْنَہُمَا۔
(٣٣٧٧) حضرت عمر فرماتے ہیں کہ میں فجر اور عشاء کی نماز کو جماعت سے پڑھوں یہ مجھے اس بات سے زیادہ پسند ہے کہ ان دونوں کے درمیانی حصہ میں عبادت کرتا رہوں۔

3378

(۳۳۷۸) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، قَالَ : حدَّثَنَا شُعْبَۃُ ، عَنْ أَبِی بِشْرٍ ، عَنْ سَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ (ح) وَشُعْبَۃُ ، عَنْ نَاجِیَۃَ بْنِ حَسَّانَ ، عَنِ ابْنِ أَبِی لَیْلَی ، عَنْ عُمَرَ ، قَالَ : لأَنْ أَشْہَدَ الْعِشَائَ وَالْفَجْرَ فِی جَمَاعَۃٍ أَحَبُّ إلَیَّ مِنْ أَنْ أُحْیِیَ مَا بَیْنَہُمَا۔
(٣٣٧٨) حضرت عمر فرماتے ہیں کہ میں فجر اور عشاء کی نماز کو جماعت سے پڑھوں یہ مجھے اس بات سے زیادہ پسند ہے کہ ان دونوں کے درمیانی حصہ میں عبادت کرتا رہوں۔

3379

(۳۳۷۹) حَدَّثَنَا عَبْدَۃُ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو ، عَنْ یَحْیَی بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ حَاطِبٍ ، قَالَ : کَانَ عُمَرُ إذَا ہَبَطَ من السُّوقِ مَرَّ عَلَی الشِّفَائِ ابْنَۃِ عَبْدِ اللہِ ، فَمَرَّ عَلَیْہَا یَوْمًا مِنْ رَمَضَانَ ، فَقَالَ : أَیْنَ سُلَیْمَانُ ؟ ابْنُہَا ، قَالَتْ : نَائِمٌ ، قَالَ : وَمَا شَہِدَ صَلاَۃَ الصُّبْحِ ؟ قَالَتْ : لاَ ، قَامَ بِالنَّاسِ اللَّیْلَۃَ ، ثُمَّ جَائَ فَضَرَبَ بِرَأْسِہِ ، فَقَالَ عُمَرُ : شُہُودُ صَلاَۃِ الصُّبْحِ أَحَبُّ إلَیَّ مِنْ قِیَامِ لَیْلَۃٍ حَتَّی الصُّبْحِ۔
(٣٣٧٩) حضرت یحییٰ بن عبد الرحمن بن حاطب فرماتے ہیں کہ حضرت عمر جب بازار کی طرف جاتے آتے تو شفاء بنت عبداللہ کے پاس سے گذرتے۔ ایک دن رمضان میں ان کے پاس سے گذرے تو ان سے پوچھا کہ سلیمان (ان کے بیٹے) کہاں ہیں ؟ انھوں نے بتایا کہ وہ سوئے ہوئے ہیں۔ حضرت عمر نے پوچھا کہ کیا انھوں نے فجر کی نماز پڑھی ہے۔ ان کی والدہ نے بتایا کہ نہیں، وہ ساری رات لوگوں کے ساتھ عبادت کرتے رہے، پھر آکر سو گئے۔ حضرت عمرنے فرمایا کہ صبح کی نماز کو جماعت سے پڑھنا میرے نزدیک پوری رات عبادت کرنے سے بہت رہے۔

3380

(۳۳۸۰) حَدَّثَنَا یَزِیدُ عن ہِشَامٍ ، عَنِ الْحَسَنِ ، قَالَ : لأَنْ أَشْہَدَ الْعِشَائَ وَالْفَجْرَ فِی جَمَاعَۃٍ أَحَبُّ إلَیَّ مِنْ أَنْ أُحْیِیَ مَا بَیْنَہُمَا۔
(٣٣٨٠) حضرت حسن فرماتے ہیں کہ میں فجر اور عشاء کی نماز کو جماعت سے پڑھوں یہ مجھے اس بات سے زیادہ پسند ہے کہ ان دونوں کے درمیانی حصہ میں عبادت کرتا رہوں۔

3381

(۳۳۸۱) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنِ الْعُمَرِیِّ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ : الشَّفَقُ الْحُمْرَۃُ۔
(٣٣٨١) حضرت ابن عمر فرماتے ہیں کہ شفق سرخی کا نام ہے۔

3382

(۳۳۸۲) حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَیْرٍ ، وَوَکِیعٌ ، عَنْ بُرْدٍ ، عَنْ مَکْحُولٍ ، قَالَ : کَانَ عُبَادَۃُ بْنُ الصَّامِتِ وَشَدَّادُ بْنُ أَوْسٍ یُصَلِّیَانِ الْعِشَائَ الآخِرَۃَ إذَا غَابَتِ الْحُمْرَۃُ۔
(٣٣٨٢) حضرت مکحول فرماتے ہیں کہ حضرت عبادہ بن صامت اور حضرت شداد بن اوس عشاء کی نماز سرخی غائب ہونے کے بعد پڑھ لیا کرتے تھے۔

3383

(۳۳۸۳) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَیْدٍ ، عَنِ الْعَوَّامِ بْنِ حَوْشَبٍ ، قَالَ : قُلْتُ لِمُجَاہِدٍ : الشَّفَقُ ، قَالَ : لاَ تَقُلِ الشَّفَقُ ، إنَّ الشَّفَقَ مِنَ الشَّمْسِ ، وَلَکِنْ قُلْ حُمْرَۃَ الأُفُقِ۔
(٣٣٨٣) حضرت عوام بن حوشب کہتے ہیں کہ میں نے حضرت مجاہد کے سامنے شفق کا نام لیا، انھوں نے فرمایا کہ شفق نہ کہو، شفق تو سورج کا ہوتا ہے، تم اسے افق کی سرخی کہو۔

3384

(۳۳۸۴) حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ أَبِی بُکَیْرٍ ، قَالَ : أَخْبَرَنَا فُضَیْلُ بْنُ مَرْزُوقٍ ، قَالَ : سَأَلْتُ جَابِرًا الْجُعْفِیَّ عَنْ ہَذِہِ الآیَۃِ: {حَتَّی یَتَبَیَّنَ لَکُمُ الْخَیْطُ الأَبْیَضُ مِنَ الْخَیْطِ الأَسْوَدِ مِنَ الْفَجْرِ}؟ فَقَالَ : قَالَ سَعِیدُ بْنُ جُبَیْرٍ : فَہُوَ حُمْرَۃُ الأُفُقِ۔
(٣٣٨٤) حضرت فضیل بن مرزوق کہتے ہیں کہ میں نے حضرت جابر جعفی سے اس آیت کے بارے میں پوچھا { حَتَّی یَتَبَیَّنَ لَکُمُ الْخَیْطُ الأَبْیَضُ مِنَ الْخَیْطِ الأَسْوَدِ مِنَ الْفَجْرِ } تو انھوں نے فرمایا کہ حضرت سعید بن جبیر فرماتے تھے کہ اس سے مراد افق کی سرخی ہے۔

3385

(۳۳۸۵) حَدَّثَنَا حَفْصٌ ، عَنْ لَیْثٍ ، عَنْ طَاوُوسٍ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ : بَیْنَ کُلِّ صَلاَتَیْنِ وَقْتٌ۔
(٣٣٨٥) حضرت ابن عباس فرماتے ہیں کہ دو نمازوں کے درمیان کسی نماز کا وقت ہوتا ہے۔

3386

(۳۳۸۶) حَدَّثَنَا الثَّقَفِیُّ ، عَنْ خَالِدٍ ، عَنْ عِکْرِمَۃَ ، قَالَ : مَا بَیْنَ الصَّلاَۃِ إلَی الصَّلاَۃِ وَقْتٌ۔
(٣٣٨٦) حضرت عکرمہ فرماتے ہیں کہ ایک نماز سے دوسری نماز کے درمیان کسی نماز کا وقت ہوتا ہے۔

3387

(۳۳۸۷) حَدَّثَنَا جَرِیرٌ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، عَنْ مُنْذِرٍ ، قَالَ : سَأَلْتُ مُرَّۃَ أَبَا رَزِینٍ مَتَی تَفُوتُنِی صَلاَۃٌ ؟ فَقَالَ : لاَ تَفُوتُک صَلاَۃٌ حَتَّی یَدْخُلَ وَقْتُ الأُخْرَی ، وَلَکِنْ بَیْنَ ذَلِکَ إفْرَاطٌ وَإِضَاعَۃٌ۔
(٣٣٨٧) حضرت منذر کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں نے ابو رزین سے سوال کیا کہ میری نماز کب فوت ہوتی ہے ؟ فرمایا کہ تمہاری نماز اس وقت تک فوت نہیں ہوتی جب تک دوسری نماز کا وقت داخل نہ ہوجائے، البتہ نماز میں تاخیر کرنا افراط اور نقصان دہ ہے۔

3388

(۳۳۸۸) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ مِسْعَرٍ ، عَنْ أَبِی الأَصْبَغِ ، قَالَ : سَمِعْتُ کَثِیرَ ابْنَ عَبَّاسٍ یَقُولُ : لاَ تَفُوتُ صَلاَۃٌ حَتَّی یُنَادَی بِالأُخْرَی۔
(٣٣٨٨) حضرت کثیربن عباس فرماتے ہیں کہ ایک نماز اس وقت تک فوت نہیں ہوتی جب تک دوسری نماز کی اذان نہ ہوجائے۔

3389

(۳۳۸۹) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنْ عُثْمَانَ بْنِ مَوْہَبٍ ، قَالَ : سَمِعْتُ أَبَا ہُرَیْرَۃَ یُسْأَل مَا التَّفْرِیطُ فِی الصَّلاَۃِ ؟ قَالَ : أَنْ تُؤَخِّرَہَا حَتَّی یَدْخُلَ وَقْتُ الَّتِی بَعْدَہَا۔
(٣٣٨٩) حضرت عثمان بن موہب کہتے ہیں کہ حضرت ابوہریرہ سے سوال کیا گیا کہ نماز میں تفریط کیا ہے۔ انھوں نے فرمایا کہ نماز کو اتنا مؤخر کرنا کہ دوسری نماز کا وقت شروع ہوجائے۔

3390

(۳۳۹۰) حَدَّثَنَا أَبُو الأَحْوَصِِ ، عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ ، عَنِ الْبَرَائِ بْنِ عَازِبٍ ، قَالَ : صَلَّیْت مَعَ النَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ إلَی بَیْتِ الْمَقْدِسِ ، سِتَّۃَ عَشَرَ شَہْرًا حَتَّی نَزَلَتِ الآیَۃُ الَّتِی فِی الْبَقَرَۃِ : {وَحَیْثُ مَا کُنْتُمْ فَوَلُّوا وُجُوہَکُمْ شَطْرَہُ} فَنَزَلَتْ بَعْدَ مَا صَلَّی النَّبِیُّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، فَانْطَلَقَ رَجُلٌ مِنَ الْقَوْمِ ، فَمَرَّ بِنَاسٍ مِنَ الأَنْصَارِ وَہُمْ یُصَلُّونَ ، فَحَدَّثَہُمْ بِالْحَدِیثِ فَوَلَّوْا وُجُوہَہُمْ قِبَلَ الْبَیْتِ۔ (مسلم ۱۱۔ ترمذی ۲۹۶۲)
(٣٣٩٠) حضرت براء بن عازب فرماتے ہیں کہ میں نے سولہ مہینے حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ بیت المقدس کی طرف رخ کرکے نماز پڑھی ہے۔ یہاں تک کہ سورة بقرہ کی یہ آیت نازل ہوئی { وَحَیْثُ مَا کُنْتُمْ فَوَلُّوا وُجُوہَکُمْ شَطْرَہُ } یہ آیت نبی پاک (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے نماز پڑھنے کے بعد نازل ہوئی۔ چنانچہ ایک آدمی کچھ انصاریوں کے پاس سے گذرا وہ نماز پڑھ رہے تھے، اس نے انھیں ساری بات بتائی تو انھوں نے اپنے چہروں کو قبلہ کی طرف پھیرلیا۔

3391

(۳۳۹۱) حَدَّثَنَا زَیْدُ بْنُ حُبَابٍ ، عَنْ جَمِیلِ بْنِ عُبَیْدٍ الطَّائِیِّ ، عَنْ ثُمَامَۃَ ، عَنْ جَدِّہِ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ ، قَالَ : جَائَ مُنَادِی رَسُولِ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، فَقَالَ : إنَّ الْقِبْلَۃَ قَدْ حُوِّلَتْ إلَی بَیْتِ اللہِ الْحَرَامِ ، وَقَدْ صَلَّی الإِمَامُ رَکْعَتَیْنِ ، فَاسْتَدَارُوا ، فَصَلَّوُا الرَّکْعَتَیْنِ الْبَاقِیَتَیْنِ نَحْوَ الْکَعْبَۃِ۔ (مسلم ۳۷۵)
(٣٣٩١) حضرت انس بن مالک فرماتے ہیں کہ نبی پاک (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا منادی آیا اور اس نے کہا کہ قبلہ مسجد حرام کی طرف پھیر دیا گیا ہے، اس وقت امام دو رکعات پڑھا چکا تھا، یہ سن کر سب لوگ گھوم گئے اور باقی دو رکعات کعبہ کی طرف رخ کرکے ادا کیں۔

3392

(۳۳۹۲) حَدَّثَنَا حُسَیْنُ بْنُ عَلِیٍّ ، عَنْ زَائِدَۃَ ، عَنْ سِمَاکٍ ، عَنْ عِکْرِمَۃَ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ : صَلَّی رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ وَأَصْحَابُہُ إلَی بَیْتِ الْمَقْدِسِ سِتَّۃَ عَشَرَ شَہْرًا ، ثُمَّ جُعِلَتِ الْقِبْلَۃُ بَعْدُ۔ (احمد ۱/۲۵۰)
(٣٣٩٢) حضرت عبداللہ بن عباس فرماتے ہیں کہ نبی پاک (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اور آپ کے اصحاب نے سولہ مہینے بیت المقدس کی طرف رخ کرکے نماز ادا کی ہے۔ پھر خانہ کعبہ کو قبلہ بناد یا گیا۔

3393

(۳۳۹۳) حَدَّثَنَا شَبَابَۃُ ، قَالَ : حدَّثَنَا قَیْسٌ ، عَنْ زِیَادِ بْنِ عِلاَقَۃَ ، عَنْ عُمَارَۃَ بْنِ أَوْسٍ ، قَالَ : کُنَّا نُصَلِّی إلَی بَیْتِ الْمَقْدِسِ إذْ أَتَانَا آتٍ وَإِمَامُنَا رَاکِعٌ ، وَنَحْنُ رُکُوعٌ ، فَقَالَ : إنَّ رَسُولَ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ قَدْ أُنْزِلَ عَلَیْہِ قُرْآنٌ ، وَقَدْ أُمِرَ أَنْ یَسْتَقْبِلَ الْکَعْبَۃَ أَلاَ فَاسْتَقْبِلُوہَا ، قَالَ : فَانْحَرَفَ إمَامُنَا وَہُوَ رَاکِعٌ ، وَانْحَرَفَ الْقَوْمُ حَتَّی اسْتَقْبَلُوا الْکَعْبَۃَ ، فَصَلَّیْنَا بَعْضَ تِلْکَ الصَّلاَۃِ إلَی بَیْتِ الْمَقْدِسِ ، وَبَعْضَہَا إلَی الْکَعْبَۃِ۔ (ابو یعلی ۱۵۰۹۔ ابن سعد ۲۴۳)
(٣٣٩٣) حضرت عمارہ بن اوس کہتے ہیں کہ ہم بیت المقدس کی طرف رخ کرکے نماز پڑھا کرتے تھے کہ ایک قاصد آیا جبکہ ہمارا امام بھی رکوع میں تھا اور ہم بھی حالت رکوع میں تھے۔ اس نے کہا کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر قرآن نازل ہوا ہے اور حکم دیا گیا ہے کہ خانہ کعبہ کی طرف رخ کرلو اب تم بھی خانہ کعبہ کی طرف رخ کرلو۔ ہمارے امام نے حالت رکوع میں ہی خانہ کعبہ کی طرف رخ کرلیا اور سب لوگوں نے بھی خانہ کعبہ کی طرف رخ کرلیا۔ پس ہم نے اس نماز کا کچھ حصہ بیت المقدس کی طرف رخ کرکے ادا کیا اور کچھ حصہ خانہ کعبہ کی طرف رخ کرکے۔

3394

(۳۳۹۴) حَدَّثَنَا شَبَابَۃُ ، قَالَ : حدَّثَنَا لَیْثُ بْنُ سَعْدٍ ، عَنْ عَقِیلٍ ، عَنِ ابْنِ شِہَابٍ ؛ أَنَّہُ سُئِلَ عَنْ قَوْمٍ صَلَّوْا فِی یَوْمِ غَیْمٍ إلَی غَیْرِ الْقِبْلَۃِ ، ثُمَّ اسْتَبَانَتْ لَہُم الْقِبْلَۃُ وَہُمْ فِی الصَّلاَۃِ ؟ فَقَالَ : یَسْتَقْبِلُونَ الْقِبْلَۃَ ، وَیَعْتَدُّونَ مَا صَلَّوْا، وَقَدْ فَعَلَ ذَلِکَ أَصْحَابُ رَسُولِ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ حِینَ أُمِرُوا أَنْ یَسْتَقْبِلُوا الْکَعْبَۃَ ، وَہُمْ فِی الصَّلاَۃِ یُصَلُّونَ إلَی بَیْتِ الْمَقْدِسِ فَاسْتَقْبَلُوا الْکَعْبَۃَ ، فَصَلَّوْا بَعْضَ تِلْکَ الصَّلاَۃِ إلَی بَیْتِ الْمَقْدِسِ ، وَبَعْضَہَا إلَی الْکَعْبَۃِ۔
(٣٣٩٤) حضرت عقیل کہتے ہیں کہ حضرت ابن شہاب سے سوال کیا گیا کہ اگر بارش کے دن لوگ قبلہ کے علاوہ کسی اور طرف رخ کرکے نماز پڑھ لیں اور حالت نماز میں معلوم ہوجائے کہ قبلہ کسی دوسری طرف ہے تو وہ کیا کریں ؟ انھوں نے فرمایا کہ وہ قبلے کی طرف رخ کرلیں اور جو نماز وہ پڑھ چکے ہیں اسے دہرانے کی ضرورت نہیں۔ جب نبی پاک (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے صحابہ کو حکم دیا گیا تھا کہ وہ خانہ کعبہ کو قبلہ بنالیں تو انھوں نے بھی یونہی کیا تھا۔ حالانکہ پہلے وہ بیت المقدس کی طرف رخ کرکے نماز پڑھ رہے تھے۔ اس حکم کے بعد انھوں نے کعبہ کی طرف رخ کرلیا تھا، گویا کہ انھوں نے کچھ نماز بیت المقدس کی طرف منہ کرکے پڑھی اور کچھ نماز خانہ کعبہ کی طرف منہ کرکے ادا کی۔

3395

(۳۳۹۵) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، قَالَ : حدَّثَنَا سُفْیَانُ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ بْنِ دِینَارٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ : کَانُوا رُکُوعًا فِی صَلاَۃِ الصُّبْحِ ، فَانْحَرَفُوا وَہُمْ رُکُوعٌ۔
(٣٣٩٥) حضرت ابن عمر فرماتے ہیں کہ وہ فجر کی نماز میں حالت رکوع میں تھے اور رکوع کی حالت میں ہی کعبہ کی طرف مڑ گئے۔

3396

(۳۳۹۶) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ، قَالَ: حدَّثَنَا النَّضْرُ بْنُ عَرَبِیٍّ، قَالَ: سَمِعْتُ مُجَاہِدًا یَقُولُ: {فَأَیْنَمَا تُوَلُّوا فَثَمَّ وَجْہُ اللہِ} قَالَ: قِبْلَۃُ اللہِ، فَأَیْنَمَا کُنْتُمْ مِنْ شَرْقٍ أَوْ غَرْبٍ فَاسْتَقْبِلُوہَا۔
(٣٣٩٦) حضرت مجاہد فرماتے ہیں کہ قرآن مجید کی اس آیت میں { فَأَیْنَمَا تُوَلُّوا فَثَمَّ وَجْہُ اللہِ } وجہ اللہ سے مراد ہے قِبْلَۃُ اللہِ ، پس تم مشرق ومغرب میں جہاں کہیں بھی نماز پڑھو تم نے قبلے کی طرف رخ کرنا ہے۔

3397

(۳۳۹۷) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ، عَنْ سَعِیدِ بْنِ سِنَانٍ أَبُو سِنَانٍ، قَالَ: سَمِعْتُ الضَّحَّاکَ بْنَ مُزَاحِمٍ یَقُولُ: (وَلِکُلٍّ وِجْہَۃٌ ہُوَ مُوَلِّیہَا) یَقُولُ: لِکُلٍّ قِبْلَۃٌ ہُوَ مُوَلِّیہَا۔
(٣٣٩٧) حضرت ضحاک بن مزاحم فرماتے ہیں کہ قرآن مجید کی آیت ہے { وَلِکُلٍّ وِجْہَۃٌ ہُوَ مُوَلِّیہَا } میں وجہۃ سے مراد قبلہ ہے۔

3398

(۳۳۹۸) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ، قَالَ: حدَّثَنَا مِسْعَرٌ، عَنْ سِمَاکٍ الْحَنَفِیِّ، قَالَ: سَمِعْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ یَقُولُ: لاَ تَجْعَلْ شَیْئًا مِنَ الْبَیْتِ خَلْفًا، وَأتَمَّ بِہِ جَمِیعًا۔
(٣٣٩٨) حضرت ابن عباس فرماتے ہیں کہ خانہ کعبہ کو کوئی حصہ اپنے پیچھے نہ رکھو بلکہ اسے پوری طرح اپنے سامنے رکھو۔

3399

(۳۳۹۹) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ، عَنْ سُفْیَانَ، عَنْ دَاوُدَ، عَنْ أَبِی الْعَالِیَۃِ، قَالَ: {شَطْرَہُ} : تِلْقَائَہُ۔
(٣٣٩٩) حضرت ابو العالیہ فرماتے ہیں کہ آیت میں { شَطْرَہُ } سے مراد ہے اس کے سامنے۔

3400

(۳۴۰۰) حَدَّثَنَا ابْنُ إدْرِیسَ، عَنْ حُصَیْنٍ، عَنْ عَامِرٍ ؛ فِی الرَّجُلِ یُصَلِّی فِی یَوْمِ الْغَیْمِ لِغَیْرِ الْقِبْلَۃِ، قَالَ: یُجْزِئُہُ۔
(٣٤٠٠) حضرت عامر فرماتے ہیں کہ اگر کسی آدمی نے بادلوں کے دن قبلے کے علاوہ کسی اور طرف رخ کرکے نماز پڑھ لی تو دہرانے کی ضرورت نہیں۔

3401

(۳۴۰۱) حَدَّثَنَا حَفْصٌ، عَنْ حَجَّاجٍ، قَالَ: سَأَلْتُ عَطَائً عَنِ الرَّجُلِ صَلَّی فِی یَوْمِ غَیْمٍ فَإِذَا ہُوَ قَدْ صَلَّی إلَی غَیْرِ الْقِبْلَۃِ ؟ قَالَ: یُجْزِئُہُ، قَالَ وَحَدَّثَنِی مَنْ سَأَلَ إبْرَاہِیمَ وَالشَّعْبِیَّ فَقَالاَ: یُجْزِئُہُ۔
(٣٤٠١) حضرت حجاج فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت عطاء سے اس شخص کے بارے میں سوال کیا جو گھٹا کے دن قبلے کے علاوہ کسی اور طرف رخ کرکے نماز پڑھ لے۔ حضرت عطاء نے فرمایا کہ اس کی نماز ہوجائے گی۔ وہ یہ بھی فرماتے ہیں کہ حضرت ابراہیم اور حضرت شعبی سے سوال کرنے والے شخص نے مجھے بتایا ہے کہ وہ دونوں حضرات بھی یہی کہتے تھے کہ ان کی نماز ہوجائے گی۔

3402

(۳۴۰۲) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ، قَالَ: حدَّثَنَا سُفْیَانُ، عَنِ الْقَعْقَاعِ بْنِ یَزِیدَ، قَالَ: صَلَّیْت وَأَنَا أَعْمَی لِغَیْرِ الْقِبْلَۃِ، فَسَأَلْت إبْرَاہِیمَ ؟ فَقَالَ: یُجْزِئُکَ۔
(٣٤٠٢) حضرت قعقاع بن یزید کہتے ہیں کہ میں نے اور ایک نابینا نے قبلے سے ہٹ کر کسی اور طرف نماز پڑھی، تو میں نے حضرت ابراہیم سے اس بارے میں سوال کیا تو انھوں نے فرمایا کہ تمہاری نماز ہوگئی۔

3403

(۳۴۰۳) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ، عَنْ مِسْعَرٍ، قَالَ: سَأَلْتُ عَطَائً عَنِ الرَّجُل یُصَلِّی لِغَیْرِ الْقِبْلَۃِ ؟ فَقَالَ: یُجْزِئُہُ۔
(٣٤٠٣) حضرت مسعر کہتے ہیں کہ میں نے حضرت عطاء سے اس شخص کے بارے میں سوال کیا جو قبلے کے علاوہ کسی اور طرف رخ کرکے نماز پڑھ لے تو انھوں نے فرمایا کہ اس کی نماز ہوجائے گی۔

3404

(۳۴۰۴) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، قَالَ: حدَّثَنَا سُفْیَانُ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ ؛ فِی الرَّجُلِ یُصَلِّی إِلَی غَیْرِ الْقِبْلَۃِ ، قَالَ یُجْزِئُہُ۔
(٣٤٠٤) حضرت ابراہیم اس شخص کے بارے میں جو قبلے کے علاوہ کسی اور طرف رخ کرکے نماز پڑھے فرماتے ہیں کہ اس کی نماز ہوجائے گی۔

3405

(۳۴۰۵) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ، قَالَ: حدَّثَنَا مِسْعَرٌ، عَنْ حَمَّادٍ، عَنْ إبْرَاہِیمَ، قَالَ: یُجْزِئُہُ۔
(٣٤٠٥) حضرت ابراہیم اس شخص کے بارے میں جو قبلے کے علاوہ کسی اور طرف رخ کرکے نماز پڑھے فرماتے ہیں کہ اس کی نماز ہوجائے گی۔

3406

(۳۴۰۶) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ، حدَّثَنَا ابْنُ أَبِی عَرُوبَۃَ، عَنْ قَتَادَۃَ، عَنْ سَعِیدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ، قَالَ: لاَ إعَادَۃَ عَلَیْہِ۔
(٣٤٠٦) حضرت سعید بن مسیب فرماتے ہیں کہ اس پر نماز کا اعادہ لازم نہیں۔

3407

(۳۴۰۷) حَدَّثَنَا جَرِیرٌ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ إبْرَاہِیمَ، قَالَ: إذَا صَلَّی الرَّجُل فِی یَوْمِ غَیْمٍ لِغَیْرِ الْقِبْلَۃِ، ثُمَّ تَکَشَّفَ السَّحَابُ وَقَدْ صَلَّیْت بَعْضَ صَلاَتِکَ، فَاحْتَسِبْ بِمَا صَلَّیْت، ثُمَّ أَقْبِلْ بِوَجْہِکَ إلَی الْقِبْلَۃِ۔
(٣٤٠٧) حضرت ابراہیم فرماتے ہیں کہ اگر کسی آدمی نے بارش کے دن قبلے کے علاوہ کسی اور طرف رخ کرکے نماز پڑھ لی، جب بادل چھٹے تو وہ کچھ نماز پڑھ چکا، اب اسے چاہیے کہ جو نماز پڑھ چکا ہے اسے شمار کرے اور باقی نماز قبلے کی طرف رخ کرکے پڑھے۔

3408

(۳۴۰۸) حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ، عَنْ شُعْبَۃَ، عَنْ حَمَّادٍ ؛ فِی رَجُلٍ صَلَّی لِغَیْرِ الْقِبْلَۃِ، قَالَ: قَدْ مَضَتْ صَلاَتُہُ۔
(٣٤٠٨) حضرت حماد اس شخص کے بارے میں جو قبلے کے علاوہ کسی اور طرف رخ کرکے نماز پڑھ لے فرماتے ہیں کہ اس کی نماز ہوگئی۔

3409

(۳۴۰۹) حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِی عَدِیٍّ، عَنْ ہِشَامٍ، عَنْ مُحَمَّدٍ، قَالَ: صَلَّی حُمَیْدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ فِی مَنْزِلِنَا، فَقُلْتُ لَہُ: إنَّ فِی قِبْلَتِنَا تَیَاسُرًا، فَأَعَادَ۔
(٣٤٠٩) حضرت محمد فرماتے ہیں کہ حضر تحمید بن عبد الرحمن نے ہمارے گھر میں نماز پڑھی، میں نے ان سے کہا کہ قبلہ تو ہماری بائیں طرف تھا، یہ سن کر انھوں نے دوبارہ نماز پڑھی۔

3410

(۳۴۱۰) حَدَّثَنَا رَوْحُ بْنُ عُبَادَۃَ، عَنْ زَکَرِیَّا بْنِ إِسْحَاقَ، عَنْ ہِشَامِ بْنِ حُجَیْرٍ، عَنْ طَاوُوسٍ، قَالَ: یُعِیدُ۔
(٣٤١٠) حضرت طاوس فرماتے ہیں کہ وہ نماز کا اعادہ کرے گا۔

3411

(۳۴۱۱) حَدَّثَنَا مَعْنُ بْنُ عِیسَی، عَنِ ابْنِ أَبِی ذِئْبٍ، عَنِ الزُّہْرِیِّ، قَالَ: مَنْ صَلَّی إلَی غَیْرِ الْقِبْلَۃِ فَاسْتَفَاقَ وَہُوَ فِی وَقْتٍ، فَعَلَیْہِ الإِعَادَۃُ، وَإِنْ لَمْ یَکُنْ فِی وَقْتٍ فَلَیْسَ عَلَیْہِ إِعَادَۃٌ۔
(٣٤١١) حضرت زہری فرماتے ہیں جس شخص نے قبلے کے علاوہ کسی اور طرف رخ کرکے نماز پڑھی، اب اگر اسے وقت میں اپنی غلطی کا علم ہوجائے تو دوبارہ نماز پڑھے اور اگر وقت کے بعد معلوم ہو تو اعادہ ضروری نہیں۔

3412

(۳۴۱۲) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ، قَالَ: حدَّثَنَا رَبِیعٌ، عَنِ الْحَسَنِ، قَالَ: یُعِیدُ مَا دَامَ فِی وَقْتٍ۔
(٣٤١٢) حضرت حسن فرماتے ہیں کہ نماز کا وقت ہو تو اعادہ کرے گا۔

3413

(۳۴۱۳) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ، عَنْ سُفْیَانَ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ مَرْثَدٍ، عَنْ أَبِی ظَبْیَانَ ؛ أَنَّہُ کَرِہَ أَنْ یَقُولوا: قَدْ حَانَتِ الصَّلاَۃُ۔
(٣٤١٣) حضرت مرثد فرماتے ہیں کہ حضرت ابو ظبیان اس جملے کو ناپسند فرماتے تھے ـ: قَدْ حَانَتِ الصَّلاَۃُ ۔

3414

(۳۴۱۴) حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ، قَالَ: أَخْبَرَنَا مُغِیرَۃُ، عَنْ أَبِی مَعْشَرٍ، عَنْ إبْرَاہِیمَ، قَالَ: کَانُوا یَکْرَہُونَ أَنْ یَقُولُوا: قَدْ حَانَتِ الصَّلاَۃُ، فَقَالَ: إنَّ الصَّلاَۃَ لاَ تَحِینُ، وَلْیَقُولُوا: قَدْ حَضَرَتِ الصَّلاَۃُ۔
(٣٤١٤) حضرت ابراہیم فرماتے تھے کہ اسلاف اس بات کو مکروہ سمجھتے تھے کہ کوئی قَدْ حَانَتِ الصَّلاَۃُکہے۔ کیونکہ نماز تو ہلاک نہیں ہوتی اس لیے قَدْ حَضَرَتِ الصَّلاَۃُ کہنا چاہیے۔

3415

(۳۴۱۵) حَدَّثَنَا الْمُطَّلِبُ بْنُ زِیَادٍ، عَنْ عَبْدِ اللہِ بْنِ عِیسَی، عَنِ ابْنِ أَبِی لَیْلَی ؛ أَنَّہُ کَانَ یَنْتَظِرُ مَا سَمِعَ وَقْعَ نَعْلٍ۔
(٣٤١٥) حضرت عبداللہ بن عیسیٰ فرماتے ہیں کہ ابن ابی لیلیٰ جب کسی کی جوتی کی آواز سنتے تو اس کا انتظار کیا کرتے تھے۔

3416

(۳۴۱۶) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ، عَنْ إسْمَاعِیلَ بْنِ أَبِی خَالِدٍ، عَنِ الشَّعْبِیِّ، قَالَ: إذَا کُنْتَ إمَامًا فَدَخَلَ إنْسَانٌ وَأَنْتَ رَاکِعٌ فَانْتَظِرْہُ۔
(٣٤١٦) حضرت شعبی فرماتے ہیں کہ جب تم امام ہو اور کوئی آدمی آجائے اور تم رکوع کی حالت میں ہو تو اس کا انتظار کرلو۔

3417

(۳۴۱۷) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ، عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُدَیْرٍ، عَنْ أَبِی مِجْلَزٍ، قَالَ: إذَا جَائَ أَحَدُکُمْ وَالإِمَامُ رَاکِعٌ، فَلْیُسْرِع الْمَشْیَ فَإِنَّا نَنْتَظِرُہُ۔
(٣٤١٧) حضرت ابومجلز فرماتے ہیں کہ جب تم میں سے کوئی آئے اور امام حالت رکوع میں ہو، تو وہ جلدی سے جماعت میں شریک ہو کیونکہ ہم اس کا انتظار کرتے ہیں۔

3418

(۳۴۱۸) حَدَّثَنَا عِیسَی بْنُ یُونُسَ، عَنْ عِمْرَانَ، عَنْ أَبِی مِجْلَزٍ ؛ أَنَّہُ کَانَ یَنْتَظِرُ مَا سَمِعَ وَقْعَ النِّعَالِ۔
(٣٤١٨) حضرت ابو مجلز فرماتے ہیں کہ جب امام کسی کے جوتوں کو آواز سنے تو اس کا انتظار کرلے۔

3419

(۳۴۱۹) حَدَّثَنَا عَفَّانُ، قَالَ: حدَّثَنَا ہَمَّامٌ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ جُحَادَۃَ، عَنْ رَجُلٍ، عَنِ ابْنِ أَبِی أَوْفَی ؛ أَنَّ النَّبِیَّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ کَانَ یَنْتَظِرُ مَا سَمِعَ وَقْعَ نَعْلٍ۔
(٣٤١٩) حضرت ابن ابی اوفیٰ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جب کسی کی جوتیوں کی آواز سن لیتے تو اس کا انتظار کیا کرتے تھے۔

3420

(۳۴۲۰) حَدَّثَنَا شَرِیکٌ، عَنْ جَابِرٍ، عَنْ عَامِرٍ ؛ أَنَّہُ کَانَ یَنْتَظِرُ مَا سَمِعَ وَقْعَ نَعْلٍ۔
(٣٤٢٠) حضرت جابر فرماتے ہیں کہ حضرت عامر جب کسی کی جوتیوں کی آواز سن لیتے تو اس کا انتظار کیا کرتے تھے۔

3421

(۳۴۲۱) حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ، قَالَ: أَخْبَرَنَا حُمَیْدٌ، عَنْ أَنَسٍ، قَالَ: دَخَلَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ذَاتَ یَوْمٍ، فَإِذَا حَبْلٌ مَمْدُودٌ، فَقَالَ: مَا ہَذَا ؟ قِیلَ: فُلاَنَۃٌ تُصَلِّی یَا رَسُولَ اللہِ، فَإِذَا أَعْیَتْ اسْتَرَاحَتْ عَلَی ہَذَا الْحَبْلِ، قَالَ: فَلْتُصَلِّ مَا نَشِطَتْ، فَإِذَا أَعْیَتْ فَلْتَنَمْ۔ (احمد ۱۸۴۔ ابو یعلی ۳۷۸۶)
(٣٤٢١) حضرت انس فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ایک مرتبہ تشریف لائے تو ایک رسی بندھی ہوئی تھی۔ آپ نے پوچھا ” یہ کیا ہے ؟ “ آپ کو بتایا گیا کہ اے اللہ کے رسول ! فلاں عورت نماز پڑھتی ہے، جب وہ تھک جاتی ہے تو اس رسی پر آرام کرتی ہے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ جب تک نشاط ہو تو نماز پڑھ لے اور جب تھک جائے تو سو جائے۔

3422

(۳۴۲۲) حَدَّثَنَا ابْنُ فُضَیْلٍ ، عَنْ حُصَیْنٍ ، عَنْ أَبِی حَازِمٍ، عَنْ مَوْلاَتِہِ، قَالَتْ: کُنْتُ فِی أَصْحَابِ الصُّفَّۃِ، کَانَ لَنَا حِبَالٌ نَتَعَلَّقُ بِہَا إذَا فَتَرْنَا وَنَعَسْنَا فِی الصَّلاَۃِ، وَبُسُطٌ نَقُومُ عَلَیْہِمَا مِنْ غِلَظِ الأَرْضِ، قَالَتْ: فَأَتَی أَبُو بَکْرٍ، فَقَالَ: اقْطَعُوا ہَذِہِ الْحِبَالَ وَأَفْضُوا إلَی الأَرْضِ۔
(٣٤٢٢) حضرت ابو حازم کی ایک مولاۃ کہتی ہیں کہ میں اصحابِ صفہ میں سے تھی۔ ہمارے پاس رسیاں تھیں جب ہم نماز میں تھک جاتیں یا ہمیں نیند آجاتی تو ان رسیوں کو پکڑ لیتی تھیں اور ہمارے پاس چٹائیاں بھی ہوتیں تھیں جن پر ہم زمین کی سختی سے بچنے کے لیے کھڑی ہوتی تھیں۔ ایک مرتبہ حضرت ابو بکر تشریف لائے اور انھوں نے فرمایا کہ ان رسیوں کو کاٹ دو اور زمین پر نماز پڑھو۔

3423

(۳۴۲۳) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ قَیْسٍ، عَنْ رَجُلٍ قَدْ سَمَّاہُ، یَحْسِبُہُ أَبُو بَکْرٍ: عَمْرَو بْنَ مُرَّۃَ، عَنْ حُذَیْفَۃَ، قَالَ: إنَّمَا یَفْعَلُ ذَلِکَ الْیَہُودُ، یَعْنِی بِالتَّعَلُّقِ مِنْ أَسْفَلَ ہَکَذَا۔
(٣٤٢٣) حضرت حذیفہ فرماتے ہیں کہ اس طرح تو یہود کیا کرتے تھے۔ یعنی نیچے سے خود کو اس طرح باندھنا۔

3424

(۳۴۲۴) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ، عَنْ عِکْرِمَۃَ بن عمار، عَنْ عَاصِمِ بْنِ شُمَیْخٍ، قَالَ: رَأَیْتُ أَبَا سَعِیدٍ الْخُدْرِیَّ یُصَلِّی مُتَوَکِّئًا عَلَی عَصًا۔
(٣٤٢٤) حضرت عاصم بن شمیخ فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت ابو سعید خدریکو لاٹھی پر ٹیک لگا کر نماز پڑھتے دیکھا ہے۔

3425

(۳۴۲۵) حَدَّثَنَا ابْنُ عُیَیْنَۃَ، عَنِ ابْنِ أَبِی نَجِیحٍ، عَنْ أَبِیہِ، قَالَ: أَخْبَرَنِی مَنْ رَأَی أَبَا ذَرٍّ یُصَلِّی مُتَوَکِّئًا عَلَی عَصًا۔
(٣٤٢٥) حضرت ابن ابی نجیح اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ مجھے ایک شخص نے بتایا کہ اس نے حضرت ابو ذر کو لاٹھی پر ٹیک لگا کر نماز پڑھتے دیکھا ہے۔

3426

(۳۴۲۶) حَدَّثَنَا حَفْصٌ، وَیَزِیدُ، عَنْ حَجَّاجٍ، عَنْ عَطَائٍ، قَالَ: کَانَ أَصْحَابُ رَسُولِ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یَتَوَکَّؤونَ عَلَی الْعصا فِی الصَّلاَۃِ ۔ زَادَ یَزِیدُ: إذَا اسْتَوَوْا۔
(٣٤٢٦) حضرت عطاء فرماتے ہیں کہ صحابہ کر ام نماز میں لاٹھی پر ٹیک لگایا کرتے تھے۔ یزید نے یہ اضافہ کیا ہے کہ جب وہ سیدھے کھڑے ہوتے تھے۔

3427

(۳۴۲۷) حَدَّثَنَا جَرِیرٌ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ إبْرَاہِیمَ، قَالَ: کَانَ عَمْرُو بْنُ مَیْمُونٍ أُوتِدَ لَہُ وَتَدٌ فِی حَائِطِ الْمَسْجِدِ، وَکَانَ إذَا سَئِمَ مِنَ الْقِیَامِ فِی الصَّلاَۃِ، أَوْ شَقَّ عَلَیْہِ أَمْسَکَ بِالْوَتَدِ یَعْتَمِدُ عَلَیْہِ۔
(٣٤٢٧) حضرت ابراہیم فرماتے ہیں کہ حضرت عمرو بن میمون کے لیے مسجد میں ایک لکڑی لگائی جاتی تھی، جب انھیں نماز میں قیام مشکل لگتا یا انھیں تھکاوٹ محسوس ہوتی تو اس لکڑی پر سہارا لگایا کرتے تھے۔

3428

(۳۴۲۸) حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ، عَنْ إسْمَاعِیلَ بْنِ أَبِی خَالِدٍ، قَالَ: رَأَیْتُ مُرَّۃً، وَکَانَ یَؤُمُّ قَوْمَہُ، وَرَأَیْت لَہُ عُودًا فِی الطَّاقِ یَتَوَکَّأُ عَلَیْہِ إذَا نَہَضَ۔
(٣٤٢٨) حضرت اسماعیل بن ابی خالد کہتے ہیں کہ میں نے حضرت مرہ کو دیکھا، وہ لوگوں کو نماز پڑھا رہے تھے، میں نے دیکھا کہ طاق میں ان کے لیے ایک لکڑی لگائی گئی تھی جس پر اٹھتے وقت وہ سہارا لیا کرتے تھے

3429

(۳۴۲۹) حَدَّثَنَا مَرْوَانُ بْنُ مُعَاوِیَۃَ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عِرَاکِ بْنِ مَالِکٍ، عَنْ أَبِیہِ، قَالَ: أَدْرَکْت النَّاسَ فِی شَہْرِ رَمَضَانَ تُرْبَطُ لَہُمَ الْحِبَالُ یَتَمَسَّکُونَ بِہَا مِنْ طُولِ الْقِیَامِ۔
(٣٤٢٩) حضرت عراک بن مالک فرماتے ہیں کہ میں نے رمضان کے مہینے میں لوگوں کو دیکھا کہ ان کے لیے رسیاں باندھی جاتی تھیں وہ لمبے قیام کی وجہ سے انھیں پکڑا کرتا تھے۔

3430

(۳۴۳۰) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ، عَنْ أَبَانَ بن عَبْدِ اللہِ الْبَجَلِیِّ، قَالَ: رَأَیْتُ أَبَا بَکْرِ بْنَ أَبِی مُوسَی یُصَلِّی مُتَوَکِّئًا عَلَی عَصًا۔
(٣٤٣٠) حضرت ابان بن عبداللہ بجلی کہتے ہیں کہ میں نے حضرت ابوبکر بن ابی موسیٰ کو لاٹھی پر ٹیک لگا کر نماز پڑھتے دیکھا ہے۔

3431

(۳۴۳۱) حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَیَّۃَ، وَأَبُو مُعَاوِیَۃَ، عَنْ لَیْثٍ، عَنْ عَبْدِ اللہِ بْنِ الْحَسَنِ، عَنْ أُمِّہِ، عَنْ فَاطِمَۃَ ابْنَۃِ رَسُولِ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ، قَالَتْ: کَانَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ إذَا دَخَلَ الْمَسْجِدَ یَقُولُ: بِسْمِ اللہِ، وَالسَّلاَمُ عَلَی رَسُولِ اللہِ، صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ، اللَّہُمَّ اغْفِرْ لِی ذُنُوبِی وَافْتَحْ لِی أَبْوَابَ رَحْمَتِکَ، وَإِذَا خَرَجَ، قَالَ: بِسْمِ اللہِ، وَالسَّلاَمُ عَلَی رَسُولِ اللہِ، صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ، اللَّہُمَّ اغْفِرْ لِی ذُنُوبِی، وَافْتَحْ لِی أَبْوَابَ فَضْلِک۔ (ترمذی ۳۱۴۔ احمد ۶/۲۸۳)
(٣٤٣١) حضرت فاطمہ بنت رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) فرماتی ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جب مسجد میں داخل ہوتے تو یہ الفاظ کہا کرتے تھے (ترجمہ) اللہ کے نام سے اور اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر سلامتی ہو، اے اللہ ! میرے گناہوں کو معاف فرما اور میرے لیے اپنی رحمت کے دروازے کھول دے۔ جب آپ مسجد سے باہر نکلتے تو یہ کلمات کہا کرتے تھے (ترجمہ) اللہ کے نام سے، اللہ کے رسول پر سلامتی ہو، اے اللہ ! میرے گناہوں کو معاف فرما اور میرے لیے اپنے فضل کے دروازے کھول دے۔

3432

(۳۴۳۲) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ، عَنْ عَبْدِ اللہِ بْنِ سَعِیدٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ أَبِی عَمْرٍو الْمَدِینِیِّ، عَنِ الْمُطَّلِبِ بْنِ عَبْدِ اللہِ بْنِ حَنْطَبٍ ؛ أَنَّ النَّبِیَّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ کَانَ إذَا دَخَلَ الْمَسْجِدَ، قَالَ: اللَّہُمَّ افْتَحْ لِی أَبْوَابَ رَحْمَتِکَ، وَیَسِّرْ لِی أَبْوَابَ رِزْقِک۔
(٣٤٣٢) حضرت مطلب بن عبداللہ بن حنطب فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جب مسجد میں داخل ہوتے تو یہ کلمات کہتے تھے (ترجمہ) اے اللہ ! میرے لیے اپنی رحمت کے دروازے کھول دے اور میرے لیے اپنے رزق کے دروازوں کو کشادہ فرما۔

3433

(۳۴۳۳) حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ إِسْحَاقَ، عَنِ النُّعْمَانِ بْنِ سَعْدٍ، عَنْ عَلِیٍّ، قَالَ: إذَا دَخَلَ الْمَسْجِدَ، قَالَ: اللَّہُمَّ اغْفِرْ لِی ذُنُوبِی وَافْتَحْ لِی أَبْوَابَ رَحْمَتِکَ، وَإِذَا خَرَجَ، قَالَ: اللَّہُمَّ اغْفِرْ لِی ذُنُوبِی، وَافْتَحْ لِی أَبْوَابَ فَضْلِک۔
(٣٤٣٣) حضرت نعمان بن سعد کہتے ہیں کہ حضرت علیجب مسجد میں داخل ہوتے تو یہ کہا کرتے تھے (ترجمہ) اے اللہ ! میرے گناہوں کو معاف فرما اور میرے لیے اپنی رحمت کے دروازے کھول دے۔ اور جب مسجد سے باہر جاتے تو یہ کہا کرتے تھے (ترجمہ) اے اللہ ! میرے گناہوں کو معاف فرما اور میرے لیے اپنے فضل کے دروازے کھول دے۔

3434

(۳۴۳۴) حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ الأَحْمَرِِِ، عَنِ ابْنِ عَجْلاَنَ، عَنْ سَعِیدِ بْنِ أَبِی سَعِیدٍ، عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ، قَالَ: قَالَ لِی کَعْبُ بْنُ عُجْرَۃَ: إذَا دَخَلْتَ الْمَسْجِدَ فَسَلِّمْ عَلَی النَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ وَقُلَ: اللَّہُمَّ افْتَحْ لِی أَبْوَابَ رَحْمَتِکَ، وَإِذَا خَرَجْتَ فَسَلِّمْ عَلَی النَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ وَقُلِ: اللَّہُمَّ احْفَظْنِی مِنَ الشَّیْطَانِ۔
(٣٤٣٤) حضرت ابوہریرہ فرماتے ہیں کہ حضرت کعب بن عجرہ نے مجھ سے فرمایا کہ جب تم مسجد میں داخل ہو تو نبی پاک (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر سلام بھیجو پھر یہ کہو (ترجمہ) اے اللہ ! میرے لیے اپنی رحمت کے دروازے کھول دے۔ اور جب مسجد سے باہر نکلو تو نبی پاک (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر سلام بھیجو اور یہ کلمات کہو (ترجمہ) اے اللہ ! شیطان سے میری حفاظت فرما۔

3435

(۳۴۳۵) حَدَّثَنَا أَبُو عَامِرٍ الْعَقَدِیُّ، عَنْ عَلِیِّ بْنِ مُبَارَکٍ، عَنْ یَحْیَی بْنِ أَبِی کَثِیرٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ؛ أَنَّ عَبْدَ اللہِ بْنَ سَلاَمٍ کَانَ إذَا دَخَلَ الْمَسْجِدَ سَلَّمَ عَلَی النَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ، وَقَالَ: اللَّہُمَّ افْتَحْ لِی أَبْوَابَ رَحْمَتِکَ، وَإِذَا خَرَجَ سَلَّمَ عَلَی النَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ وَتَعَوَّذَ مِنَ الشَّیْطَانِ۔
(٣٤٣٥) حضرت محمد بن عبد الرحمن فرماتے ہیں کہ حضرت عبداللہ بن سلام جب مسجد میں داخل ہوتے تو حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر سلام بھیجتے اور یہ کہتے (ترجمہ) اے اللہ ! میرے لیے اپنی رحمت کے دروازے کھول دے۔ اور جب مسجد سے باہر نکلتے تو حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر سلام بھیجتے اور شیطان سے پناہ مانگا کرتے تھے۔

3436

(۳۴۳۶) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ، عَنْ سُفْیَانَ، عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ، عَنْ سَعِیدِ بْنِ ذِی حُدَّانَ، عَنْ عَلْقَمَۃَ ؛ أَنَّہُ کَانَ إذَا دَخَلَ الْمَسْجِدَ، قَالَ: السَّلاَمُ عَلَیْک أَیُّہَا النَّبِیُّ وَرَحْمَۃُ اللہِ وَبَرَکَاتُہُ، صَلَّی اللَّہُ وَمَلاَئِکَتُہُ عَلَی مُحَمَّدٍ۔
(٣٤٣٦) حضرت سعید بن ذی حدان کہتے ہیں کہ حضرت علقمہ جب مسجد میں داخل ہوتے تو یہ کہتے (ترجمہ) اے نبی ! آپ پر سلامتی، اللہ کی رحمت اور برکت نازل ہو۔ اللہ تعالیٰ اور اس کے فرشتے محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر درود بھیجیں۔

3437

(۳۴۳۷) حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ، عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ إبْرَاہِیمَ قَالَ: کَانَ إذَا دَخَلَ الْمَسْجِدَ، قَالَ: بِسْمِ اللہِ وَالسَّلاَم عَلَی رَسُولِ اللہِ، وَإِذَا دَخَلَ بَیْتًا لَیْسَ فِیہِ أَحَدٌ، قَالَ: السَّلاَمُ عَلَیْکُمْ۔
(٣٤٣٧) حضرت اعمش فرماتے ہیں کہ حضرت ابراہیم جب مسجد میں داخل ہوتے تو یہ کہتے (ترجمہ) اللہ کے نام کے ساتھ، اللہ کے رسول پر سلامتی ہو۔ اور جب گھر میں داخل ہوتے جس میں کوئی نہ ہوتا اور السَّلاَمُ عَلَیْکُمْ کہا کرتے تھے۔

3438

(۳۴۳۸) حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ سَعِیدٍ الْقَطَّانُ، عَنِ ابْنِ عَجْلاَنَ، عَنْ عَامِرِ بْنِ عَبْدِ اللہِ بْنِ الزُّبَیْرِ، عَنْ عَمْرِو بْنِ سُلَیْمٍ، عَنْ أَبِی قَتَادَۃَ ؛ أَنَّ النَّبِیَّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ، قَالَ: إذَا دَخَلْتَ الْمَسْجِدَ فَصَلِّ رَکْعَتَیْنِ قَبْلَ أَنْ تَجْلِسَ۔ (بخاری ۴۴۴۔ مسلم ۴۹۵)
(٣٤٣٨) حضرت ابو قتادہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا کہ جب تم مسجد میں داخل ہو تو بیٹھنے سے پہلے دو رکعات نماز پڑھ لو۔

3439

(۳۴۳۹) حَدَّثَنَا ابْنُ إدْرِیسَ، عَنْ حُصَیْنٍ، عَنْ عَبْدِ الأَعْلَی بْنِ الْحَکَمِ، عَنْ خَارِجَۃَ بْنِ الصَّلْتِ الْبُرْجُمِیِّ، عَنْ عَبْدِ اللہِ، قَالَ: کَانَ یقال: مِنِ اقْتِرَابِ، أَوْ مِنْ أَشْرَاطِ، السَّاعَۃِ أَنْ تُتَّخَذَ الْمَسَاجِدُ طُرُقًا۔
(٣٤٣٩) حضرت عبداللہ فرماتے ہیں کہ کہا جاتا تھا کہ قیامت کی علامات میں سے ہے کہ مسجدوں کو راستہ بنالیا جائے گا۔

3440

(۳۴۴۰) حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو، عَنْ أَبِی عَمْرِو بْنِ حَمَاسٍ، عَنْ مَالِکِ بْنِ أَوْسِ بْنِ الْحَدَثَانِ النَّضْرِیِّ، عَنْ أَبِی ذَرٍّ ؛ أَنَّہُ دَخَلَ الْمَسْجِدَ فَأَتَی سَارِیَۃً فَصَلَّی عِنْدَہَا رَکْعَتَیْنِ۔
(٣٤٤٠) حضرت مالک بن اوس کہتے ہیں کہ حضرت ابو ذرمسجد میں داخل ہوئے اور ایک ستون کے پاس دورکعات نماز ادا فرمائی۔

3441

(۳۴۴۱) حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ، عَنْ أَبِی بَکْرِ بْنِ عَمْرِو بْنِ حَزْمٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ سُلَیْمٍ، عَنْ أَبِی قَتَادَۃَ ؛ أَنَّ النَّبِیَّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ، قَالَ: أَعْطُوا الْمَسَاجِدَ حَقَّہَا قِیلَ: وَمَا حَقُّہَا ؟ قَالَ: رَکْعَتَانِ قَبْلَ أَنْ تَجْلِسَ۔
(٣٤٤١) حضرت ابو قتادہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا کہ مسجدوں کو ان کا حق ادا کرو۔ کسی نے پوچھا ان کا حق کیا ہے ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا بیٹھنے سے پہلے دو رکعات نماز پڑھنا۔

3442

(۳۴۴۲) حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ، عَنِ الْمَسْعُودِیِّ، عَنْ أَبِی عُمَر، عَنْ عُبَیْدِ بْنِ الْخَشْخَاشِ، عَنْ أَبِی ذَرٍّ، قَالَ: دَخَلْتُ عَلَی رَسُولِ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ وَہُوَ فِی الْمَسْجِدِ، فَقَالَ لِی: یَا أَبَا ذَرٍّ، صَلَّیْتَ ؟ قُلْتُ: لاَ، قَالَ: فَقُمْ فَصَلِّ رَکْعَتَیْنِ۔ (احمد ۱۷۹۔ طیالسی ۴۷۸)
(٣٤٤٢) حضرت ابو ذر غفاری فرماتے ہیں کہ میں نبی پاک (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضر ہوا آپ مسجد میں تھے، آپ نے مجھ سے فرمایا کہ اے ابو ذر ! کیا تم نے نماز پڑھ لی ؟ میں نے عرض کیا نہیں۔ آپ نے فرمایا کہ اٹھو اور دو رکعات نماز پڑھو۔

3443

(۳۴۴۳) حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ، عَنْ عُبَیْدِ اللہِ بْنِ عُمَرَ، عَنِ الْمَقْبُرِیِّ، عَنْ عُمَرَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْحَارِثِ بْنِ ہِشَامٍ، عَنْ أَبِیہِ، عَنْ عَمَّارِ بْنِ یَاسِرٍ ؛ أَنَّہُ دَخَلَ الْمَسْجِدَ فَصَلَّی رَکْعَتَیْنِ خَفِیفَتَیْنِ۔
(٣٤٤٣) حضرت عروہ فرماتے ہیں کہ حضرت عمار بن یاسر مسجد میں داخل ہوئے اور دو ہلکی رکعتیں ادا کیں۔

3444

(۳۴۴۴) حَدَّثَنَا عَبَّادٌ، عن عَبْدِ الْمَلِکِ، عَنْ عَطَائٍ ؛ فِی الرَّجُلِ یَدْخُلُ الْمَسْجِدَ یُصَلِّی فِیہِ کُلَّمَا مَرَّ ؟ قَالَ: یُصَلِّی رَکْعَتَیْنِ، ثُم یَمُرُّ فِیہِ سَائِرَ یَوْمِہِ۔
(٣٤٤٤) حضرت عطاء سے سوال کیا گیا کہ کیا آدمی جب بھی مسجد میں سے گذرے دو رکعات نماز ادا کرے ؟ آپ نے فرمایا نہیں، ایک مرتبہ دو رکعات پڑھ لے پھر اس کے بعد سارا دن گذرتا رہے۔

3445

(۳۴۴۵) حَدَّثَنَا حَرَمِیُّ بْنُ عُمَارَۃَ، عَنْ أَبِی خَلْدَۃَ، قَالَ: رَأَیْتُ عِکْرِمَۃَ دَخَلَ الْمَسْجِدَ فَصَلَّی فِیہِ رَکْعَتَیْنِ، وَقَالَ: ہَذَا حَقُّ الْمَسْجِدِ۔
(٣٤٤٥) حضرت ابو خلدہ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت عکرمہ کو دیکھا کہ وہ مسجد میں داخل ہوئے اور انھوں نے دو رکعات نماز ادا کی۔ پھر فرمایا کہ یہ مسجد کا حق ہے۔

3446

(۳۴۴۶) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بِشْرٍ، قَالَ: حدَّثَنَا مِسْعَرٌ، عَنْ مُحَارِبِ بْنِ دِثَارٍ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللہِ، قَالَ: أَتَیْتُ رَسُولَ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ وَہُوَ فِی الْمَسْجِدِ، فَقَالَ: صَلِّ رَکْعَتَیْنِ۔ (بخاری ۴۴۳۔ مسلم ۴۹۵)
(٣٤٤٦) حضرت جابر بن عبداللہ کہتے ہیں کہ میں مسجد میں حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضر ہوا تو آپ نے فرمایا کہ دورکعات نماز پڑھ لو۔

3447

(۳۴۴۷) حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِیزِ بْنُ مُحَمَّدٍ الدَّرَاوَرْدِیُّ، عَنْ زَیْدِ بْنِ أَسْلَمَ، قَالَ: کَانَ أَصْحَابُ النَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یَدْخُلُونَ الْمَسْجِدَ، ثُمَّ یَخْرُجُونَ وَلاَ یُصَلُّونَ، قَالَ: وَرَأَیْت ابْنَ عُمَرَ یَفْعَلُہُ۔
(٣٤٤٧) حضرت زید بن اسلم کہتے ہیں کہ نبی پاک (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے صحابہ مسجد میں داخل ہوتے پھر نکل جاتے تھے لیکن نماز نہیں پڑھتے تھے۔ وہ فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت ابن عمرکو بھی یونہی کرتے دیکھا ہے۔

3448

(۳۴۴۸) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ، عَنْ عَبْدِ اللہِ بْنِ سَعِیدِ بْنِ أَبِی ہِنْدٍ، عَنْ نَافِعٍ ؛ أَنَّ ابْنَ عُمَرَ کَانَ یَمُرُّ فِی الْمَسْجِدِ، وَلاَ یُصَلِّی فِیہِ۔
(٣٤٤٨) حضرت نافع فرماتے ہیں کہ حضرت ابن عمرمسجد سے گذر جاتے تھے اور نماز نہیں پڑھتے تھے۔

3449

۳۴۴۹) حَدَّثَنَا مَرْوَانُ بْنُ مُعَاوِیَۃَ، عَنِ ابْنِ عَوْنٍ، قَالَ: مَرَرْتُ مَعَ الشَّعْبِیِّ فِی مَسْجِدِ الْکُوفَۃِ، فَقُلْتُ لَہُ: أَلاَ تُصَلِّی ؟ قَالَ: إذنْ وَرَبِّی لاَ نَزَالُ نُصَلِّی۔
( (٣٤٤٩) حضرت ابن عون کہتے ہیں کہ میں حضرت شعبی کے ساتھ کوفہ کی مسجد سے گذرا، میں نے ان سے کہا کہ کیا آپ نماز نہیں پڑھیں گے ؟ انھوں نے فرمایا کہ میرے رب کی قسم ! اس طرح تو ہم نماز ہی پڑھتے رہیں گے !

3450

(۳۴۵۰) حَدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ دُکَیْنٍ، عَنْ حَنَشٍ، قَالَ: رَأَیْتُ سُوَیْد بْنَ غَفَلَۃَ یَمُرُّ فِی مَسْجِدِنَا، فَرُبَّمَا صَلَّی، وَرُبَّمَا لَمْ یُصَلِّ۔
(٣٤٥٠) حضرت حنش فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت سوید بن غفلہ کو دیکھا کہ وہ ہماری مسجد سے گذرتے تھے اور کبھی نماز پڑھتے تھے کبھی نہیں پڑھتے تھے۔

3451

(۳۴۵۱) حَدَّثَنَا مَعْنُ بْنُ عِیسَی، عَنْ خَالِدِ بْنِ أَبِی بَکْرٍ، قَالَ: رَأَیْتُ سَالِمًا یَدْخُلُ مِنَ الْمَسْجِدِ حَتَّی یَخْرُجَ مِنَ الْخَوْخَۃِ، فَلاَ یُصَلِّی فِیہِ۔
(٣٤٥١) حضرت خالد بن ابی بکر فرماتے ہیں کہ میں نے سالم کو دیکھا کہ وہ مسجد میں داخل ہوئے اور کھڑکی کی طرف سے نکل گئے لیکن انھوں نے مسجد میں نماز نہ پڑھی۔

3452

(۳۴۵۲) حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ، عَنْ مُغِیرَۃَ، عَنْ إبْرَاہِیمَ (ح) وَعَنْ لَیْثٍ، عَنْ مُجَاہِدٍ (ح) وَأَبُو إِسْحَاقَ، عَنْ سَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ ؛ أَنَّہُمْ کَرِہُوا الضَّجَّۃَ فِی الصَّلاَۃِ إذَا ذَکَرَ الإِمَامُ آیَۃَ رَحْمَۃٍ، أَوْ آیَۃَ عَذَابٍ، أَوْ ذَکَرَ النَّبِیَّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ۔
(٣٤٥٢) حضرت سعید بن جبیر فرماتے ہیں کہ اسلاف نے نماز میں رحمت، عذاب یا نبی پاک (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے تذکرے پر رونے کو مکروہ بتایا ہے۔

3453

(۳۴۵۳) حَدَّثَنَا عِیسَی بْنُ یُونُسَ، عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ، عَنْ عَطَائٍ، عَنْ عَبْدِ اللہِ بْنِ عَمْرٍو، قَالَ: خَیْرُ الْمَسْجِدِ الْمَقَامُ، ثُمَّ مَیَامِنُ الْمَسْجِدِ۔
(٣٤٥٣) حضرت عبداللہ بن عمرو فرماتے ہیں کہ مسجد میں سب سے افضل جگہ مقام ابراہیم یعنی مصلیٰ کی جگہ ہے۔ پھر مسجد کے دائیں حصے۔

3454

(۳۴۵۴) حَدَّثَنَا جَرِیرٌ، عَنْ مُغِیرَۃَ، عَنْ حَمَّادٍ، عَنْ إبْرَاہِیمَ، قَالَ: یُسْتَحَبُّ یَمِینُ الإِمَامِ۔
(٣٤٥٤) حضرت ابراہیم امام کے دائیں جانب کھڑے ہونے کو مستحب قرار دیتے تھے۔

3455

(۳۴۵۵) حَدَّثَنَا عَبْدَۃُ، عَنْ سَعِیدٍ، عَنْ أَبِی مَعْشَرٍ، عَنْ إبْرَاہِیمَ ؛ أَنَّہُ کَانَ یُعْجِبُہُ أَنْ یَقُومَ عَنْ یَمِینِ الإِمَامِ۔
(٣٤٥٥) حضرت ابراہیم کو یہ بات پسند تھی کہ امام کے دائیں جانب کھڑے ہوں۔

3456

(۳۴۵۶) حَدَّثَنَا مَعْنُ بْنُ عِیسَی، عَنْ سَلَمَۃَ بْنِ أَبِی یَحْیَی، قَالَ: رَأَیْتُ سَعِیدَ بْنَ الْمُسَیَّبِ یُصَلِّی فِی الشِّقِّ الأَیْمَنِ مِنَ الْمَسْجِدِ۔
(٣٤٥٦) حضرت سلمہ بن ابی یحییٰ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت سعید بن مسیب کو دیکھا کہ وہ مسجد کے دائیں حصے میں نماز پڑھا کرتے تھے۔

3457

(۳۴۵۷) حَدَّثَنَا مَعْنُ بْنُ عِیسَی، عَنْ سَلَمَۃَ بْنِ أَبِی یَحْیَی، قَالَ: رَأَیْتُ أنس بن مالک یُصَلِّی فِی الشِّقِّ الأَیْسَر مِنَ الْمَسْجِدِ۔
(٣٤٥٧) حضرت سلمہ بن ابی یحییٰ کہتے ہیں میں نے حضرت انس بن مالک کو دیکھا کہ وہ مسجد کے بائیں حصے میں نماز پڑھتے تھے۔

3458

(۳۴۵۸) حَدَّثَنَا عَبْدَۃُ بْنُ سُلَیْمَانَ، عَنْ سُفْیَانَ، عَنْ عِمْرَانَ الْمُنْقِرِیِّ، عَنِ الْحَسَنِ، وَابْنِ سِیرِینَ ؛ أَنَّہُمَا کَانَا یُصَلِّیَانِ عَنْ یَسَارِ الإِمَامِ۔
(٣٤٥٨) حضرت عمران منقری فرماتے ہیں کہ حضرت حسن اور حضرت ابن سیرین دونوں امام کے بائیں جانب نماز پڑھا کرتے تھے۔

3459

(۳۴۵۹) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ، عَنْ مِسْعَرٍ، عَنْ ثَابِتِ بْنِ عُبَیْدٍ، عَنِ ابْنِ الْبَرَائِ، عَنْ أَبِیہِ، قَالَ: کُنَّا نُحِبُّ أَو نَسْتَحِبُّ أَنْ نَقُومَ عَنْ یَمِینِ رَسُولِ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ۔ (احمد ۳۰۴۔ مسلم ۶۲)
(٣٤٥٩) حضرت براء فرماتے ہیں کہ ہم اس بات کو پسند کرتے تھے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے دائیں جانب کھڑے ہوں۔

3460

(۳۴۶۰) حَدَّثَنَا الْمُحَارِبِیُّ، عَنْ حَجَّاجِ بْنِ دِینَارٍ، عَنْ أَبِی جَعْفَرٍ، قَالَ: مَیَامِنُ الصُّفُوفِ تَزِیدُ عَلَی سَائِرِ المسجد، خَمْسًا وَعِشْرِینَ دَرَجَۃً۔
(٣٤٦٠) حضرت ابو جعفر فرماتے ہیں کہ دائیں طرف کی صفیں باقی مسجد پر پچیس گنا زیادہ اجر رکھتی ہیں۔

3461

(۳۴۶۱) حَدَّثَنَا سُفْیَانُ بْنُ عُیَیْنَۃَ، عَنِ الزُّہْرِیِّ، عَنْ سَالِمٍ، عَنْ أَبِیہِ، رَفَعَہُ، قَالَ: إنَّ الَّذِی تَفُوتُہُ الْعَصْرُ، کَأَنَّمَا وُتِرَ أَہْلَہُ وَمَالَہُ۔ (مسلم ۴۳۶۔ احمد ۲/۱۳۴)
(٣٤٦١) حضرت ابن عمر سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا کہ جس شخص کی عصر کی نماز فوت ہوگئی وہ ایسے ہے جیسے اس کے گھر کے لوگ اور مال و اسباب سب چھین لیا گیا ہو۔

3462

(۳۴۶۲) حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ، عَنْ حَجَّاجٍ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ: مَنْ تَرَکَ الْعَصْرَ حَتَّی تَغِیبَ الشَّمْسُ مِنْ غَیْرِ عُذْرٍ، فَکَأَنَّمَا وُتِرَ أَہْلَہُ وَمَالَہُ۔ (بخاری ۵۵۲۔ مسلم ۵/۴۳۹)
(٣٤٦٢) حضرت ابن عمر سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا کہ جس شخص نے عصر کی نماز چھوڑ دی یہاں تک کہ سورج غروب ہوگیا وہ ایسے ہے جیسے اس کے گھر کے لوگ اور مال و اسباب سب چھین لیا گیا ہو۔

3463

(۳۴۶۳) حَدَّثَنَا شَبَابَۃُ، قَالَ: حدَّثَنَا لَیْثُ بْنُ سَعْدٍ، عَنْ یَزِیدَ بْنِ أبی حَبِیبٍ، عَنْ عِرَاکٍ، عَنْ نَوْفَلِ بْنِ مُعَاوِیَۃَ بْنِ عُرْوَۃَ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یَقُولُ: إِنَّ من الصلوات صلاۃ من فاتتہ، فَکَأَنَّمَا وُتِرَ أَہْلَہُ وَمَالَہُ ۔ قَالَ ابن عمر: سَمِعْتُ النبی صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یقول: ہِیَ صَلاَۃُ الْعَصْرِ۔ (بخاری ۳۶۰۲۔ احمد ۴۲۲)
(٣٤٦٣) حضرت نوفل بن معاویہ فرماتے ہیں کہ میں نے نبی پاک (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو فرماتے سنا نمازوں میں سے ایک نماز ایسی ہے کہ جس نے اس نماز کو فوت کردیا گویا کہ اس کے اہل و عیال اور مال و دولت سب چھین لیا گیا ہو۔ حضرت ابن عمر فرماتے ہیں کہ میں نے نبی پاک (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو فرماتے ہوئے سنا کہ وہ عصر کی نماز ہے۔

3464

(۳۴۶۴) حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ، قَالَ: أَخْبَرَنَا عَبَّادُ بْنُ مَیْسَرَۃَ الْمُنْقِرِیُّ، عَنْ أَبِی قِلاَبَۃَ، وَالْحَسَنِ ؛أَنَّہُمَا کَانَا جَالِسَیْنِ، فَقَالَ أَبُو قِلاَبَۃَ: قَالَ أَبُو الدَّرْدَائِ: مَنْ تَرَکَ الْعَصْرَ حَتَّی تَفُوتَہُ مِنْ غَیْرِ عُذْرٍ، فَقَدْ حَبِطَ عَمَلُہُ، قَالَ: وَقَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ: مَنْ تَرَکَ صَلاَۃً مَکْتُوبَۃً حَتَّی تَفُوتَہُ مِنْ غَیْرِ عُذْرٍ، فَقَدْ حَبِطَ عَمَلُہُ۔ (احمد ۶/۴۴۲)
(٣٤٦٤) حضرت عباد بن میسرہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت ابوقلابہ اور حضرت حسن بیٹھے تھے، حضرت ابو قلابہ نے کہا کہ حضرت ابو الدرداء فرماتے تھے کہ جس شخص نے بغیر عذر کے عصر کی نماز کو ضائع کردیا اس کے اعمال ضائع ہوگئے۔ اور فرمایا کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا ہے کہ جس شخص نے بغیر عذر کے کسی فرض نماز کو چھوڑ دیا اس کے اعمال ضائع ہوگئے۔

3465

(۳۴۶۵) حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ الأَحْمَرِِِ، عَنْ یَحْیَی بْنِ سَعِیدٍ، عَنْ أَبِی جَعْفَرٍ، قَالَ: مَنْ فَاتَتْہُ الْعَصْرُ، فَکَأَنَّمَا وُتِرَ أَہْلَہُ۔
(٣٤٦٥) حضرت ابو جعفر فرماتے ہیں کہ جس شخص کی عصر کی نماز فوت ہوگئی وہ ایسے ہے جیسے اس کے اہل و عیال چھین لیے گئے ہوں۔

3466

(۳۴۶۶) حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ، قَالَ: حدَّثَنَا الأَعْمَشُ، عَنْ مَالِکِ بْنِ الْحَارِثِ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: کَانَ سُلَیْمَانُ بْنُ دَاوُد النَّبِیُّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ لاَ یُکَلَّمُ إعْظَامًا لَہُ، فَلَقَدْ فَاتَتْہُ الْعَصْرُ، وَمَا اسْتَطَاعَ أَحَدٌ أَنْ یُکَلِّمَہُ۔
(٣٤٦٦) حضرت ابن عباس فرماتے ہیں کہ حضرت سلیمان بن داؤد کی عظمت کی وجہ سے کوئی ان سے بات نہیں کرسکتا تھا۔ ایک مرتبہ ان کی عصر کی نماز فوت ہوگئی تو کسی کو ان سے بات کرنے کی طاقت نہ ہوئی۔

3467

(۳۴۶۷) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بِشْرٍ قَالَ: حَدَّثَنَا إسْمَاعِیلُ بْنُ أَبِی خَالِدٍ، عَنْ أَوْسِ بْنِ ضَمْعَجٍ، قَالَ: أُخْبِرْتُ أَنَّہُ مَنْ أَخْطَأَتْہُ الْعَصْرُ، فَکَأَنَّمَا وُتِرَ أَہْلَہُ وَمَالَہُ۔
(٣٤٦٧) حضرت اوس بن ضمعج فرماتے ہیں کہ مجھے بتایا گیا ہے کہ جس شخص کی عصر کی نماز فوت ہوگئی وہ ایسا ہے جیسے اس کے گھر کے لوگ اور مال و دولت سب چھین لیا گیا ہو۔

3468

(۳۴۶۸) حَدَّثَنَا عِیسَی بْنُ یُونُسَ، وَوَکِیعٌ، عَنِ الأَوْزَاعِیِّ، عَنْ یَحْیَی بْنِ أَبِی کَثِیرٍ، عَنْ أَبِی قِلاَبَۃَ، عَنْ أَبِی الْمُہَاجِرِ، عَنْ بُرَیْدَۃَ الأَسْلَمِیِّ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ: مَنْ فَاتَتْہُ صَلاَۃُ الْعَصْرِ حَبِطَ عَمَلُہُ۔ (ابن ماجہ ۶۹۴۔ احمد ۵/۳۶۱)
(٣٤٦٨) حضرت بریدہ اسلمی فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا کہ جس شخص کی عصر کی نماز فوت ہوگئی، اس کے اعمال ضائع ہوگئے۔

3469

(۳۴۶۹) حَدَّثَنَا یَزِیدُ، عن ہِشَامٍ، عَنْ یَحْیَی، عَنْ أَبِی قِلاَبَۃَ، عَنْ أَبِی الْمَلِیحِ، عَنْ بُرَیْدَۃَ، عَنِ النَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ؛ مِثْلَ حَدِیثِ عِیسَی وَوَکِیعٍ۔ (بخاری ۵۹۴۔ احمد ۵/۳۵۷)
(٣٤٦٩) ایک اور سند سے یونہی منقول ہے۔

3470

(۳۴۷۰) حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ، عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ إسْمَاعِیلَ بْنِ رَجَائٍ، عَنْ أَوْسِ بْنِ ضَمْعَجٍ، عَنْ أَبِی مَسْعُودٍ الأَنْصَارِیِّ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ: یَؤُمُّ الْقَوْمَ أَقْرَؤُہُمْ لِکِتَابِ اللہِ، فَإِنْ کَانُوا فِی الْقِرَائَۃِ سَوَائً فَأَعْلمُہمْ بِالسُّنَّۃِ، فَإِنْ کَانُوا فِی السُّنَّۃِ سَوَائً، فَأَقْدَمُہُمْ ہِجْرَۃً، فَإِنْ کَانُوا فِی الْہِجْرَۃِ سَوَائً، فَأَقْدَمُہُمْ سِلْمًا، وَلاَ یَؤُمَّنَّ الرَّجُلُ الرَّجُلَ فِی سُلْطَانِہِ، وَلاَ یَقْعُدْ فِی بَیْتِہِ عَلَی تَکْرِمَتِہِ إِلاَّ بِإِذْنِہِ۔ (مسلم ۶۹۰۔ ابوداؤد ۳/۵۸۳)
(٣٤٧٠) حضرت ابو مسعود انصاری فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا کہ جو کتاب اللہ کا سب سے زیادہ قاری ہو وہ امامت کرائے، اگر قراءت میں سب برابر ہوجائیں تو جو سنت کا سب سے زیادہ عالم ہو وہ امامت کرائے، اگر سنت کے علم میں بھی سب برابر ہوں تو جو ہجرت کے اعتبار سے زیادہ پرانا ہے وہ امامت کرائے، اگر ہجرت میں بھی سب برابر ہوں تو جو اسلام کے اعتبار سے زیادہ پرانا ہے وہ امامت کرائے، کوئی آدمی دوسرے آدمی کی سلطنت میں ہرگز امامت نہ کرائے اور کوئی آدمی کسی کے کمرے میں اس کے تکیے پر اس کی اجازت کے بغیر نہ بیٹھے۔

3471

(۳۴۷۱) حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ الأَحْمَرِِِ، عَنِ ابْنِ أَبِی عَرُوبَۃَ، عَنْ قَتَادَۃَ، عَنْ أَبِی نَضْرَۃَ، عَنْ أَبِی سَعِیدٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ: إذَا کَانُوا ثَلاَثَۃً فَلْیَؤُمَّہُمْ أَحَدُہُمْ، وَأَحَقُّہُمْ بِالإِمَامَۃِ أَقْرَؤُہُمْ۔ (مسلم ۴۶۴۔ احمد ۳۶)
(٣٤٧١) حضرت ابو سعید سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا کہ جب تین آدمی ہوں تو ان میں سے ایک امامت کرائے اور امامت کا سب سے زیادہ حقدار وہ ہے جو زیادہ قاری ہے۔

3472

(۳۴۷۲) حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ، عَنْ مُجَالِدٍ، عَنِ الشَّعْبِیِّ، وَزَیْدِ بْنِ إیَاسٍ قَالاَ: حدَّثَنَا مُرَّۃُ بْنُ شَرَاحِیلَ، قَالَ: کُنْتُ فِی بَیْتٍ فِیہِ عَبْدُ اللہِ بْنُ مَسْعُودٍ، وَحُذَیْفَۃُ، وَأَبُو مُوسَی الأَشْعَرِیُّ، فَحَضَرَتِ الصَّلاَۃُ، فَقَالَ ہَذَا لِہَذَا: تَقَدَّمْ، وَقَالَ ہَذَا لِہَذَا: تَقَدَّمْ، وعبد اللہ بین أبی مُوسَی وَحُذَیْفَۃ، فَأَخَذَا بِنَاحِیَتَیْہِ فَقَدَّمَاہُ، قُلْتُ: مِمَّ ذَلِکَ ؟ قَالَ: إِنَّہُ شَہِدَ بَدْرًا۔
(٣٤٧٢) حضرت مرہ بن شراحیل کہتے ہیں کہ میں ایک کمرے میں تھا، جس میں حضرت عبداللہ بن مسعود، حضرت حذیفہ اور حضرت ابو موسیٰ اشعری بھی تھے۔ اتنے میں نماز کا وقت ہوگیا ۔ ہر ایک نے دوسرے سے کہا آپ آگے ہوجائیں، حضرت عبداللہ، حضرت ابو موسیٰ اور حضرت حذیفہ کے درمیان تھے۔ ان دونوں نے انھیں پکڑ کر آگے کردیا۔ میں نے پوچھا کہ ان کی وجہِ تقدم کیا ہے ؟ انھوں نے فرمایا کہ یہ جنگ بدر میں شریک تھے۔

3473

(۳۴۷۳) حَدَّثَنَا حَفْصٌ، عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ: کَانَ سَالِمٌ یَؤُمُّ الْمُہَاجِرِینَ وَالأَنْصَارَ فِی مَسْجِدِ قُبَائَ۔
(٣٤٧٣) حضرت ابن عمر فرماتے ہیں کہ حضرت ابو موسیٰ قباء کی مسجد میں مہاجرین اور انصار کی امامت کرایا کرتے تھے۔

3474

(۳۴۷۴) حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَاصِمٌ، عَنْ عَمْرِو بْنِ سَلِمَۃَ، قَالَ: لَما رَجَعَ قَوْمِی مِنْ عِنْدِ رَسُولِ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ قَالُوا لَہُ: إِنَّہُ قَالَ لَنَا: لِیَؤُمَّکُمْ أَکْثَرُکُمْ قِرَائَۃً لِلْقُرْآنِ، قَالَ: فَدَعَوْنِی فَعَلَّمُونِی الرکوع وَالسُّجُودَ، فَکُنْت أُصَلِّی بِہِمْ وَعَلَیَّ بُرْدَۃٌ مَفْتُوقَۃٌ، قَالَ: فَکَانُوا یَقُولُونَ لأَبِی: أَلاَ تُغَطِّی عَنَّا اسْتِ ابْنِک۔ (ابوداؤد ۵۸۷۔ احمد ۵/۷۱)
(٣٤٧٤) حضرت عمرو بن سلمہ کہتے ہیں جب ہماری قوم نبی پاک (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس سے واپس آئی تو انھوں نے کہا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ہم سے فرمایا کہ تم میں قرآن کی سب سے زیادہ تلاوت کرنے والا تمہاری امامت کرائے۔ چنانچہ انھوں نے مجھے بلایا اور مجھے رکوع سجدہ سکھایا۔ میں انھیں نماز پڑھاتا تھا اور میرے اوپر ایک پھٹی ہوئی چادر ہوتی تھی۔ وہ میرے والد سے کہا کرتے تھے کہ کیا تم اپنے بیٹے کی سرین ڈھک نہیں سکتے ؟ !

3475

(۳۴۷۵) حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَیَّۃَ، عَنْ أَیُّوبَ، عَنْ عَمْرِو بْنِ سَلِمَۃَ، قَالَ: کُنَّا عَلَی حَاضِرٍ، فَکَانَ الرُّکْبَانُ یَمُرُّونَ بِنَا رَاجِعِینَ مِنْ عِنْدِ النَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ، فَأَدْنُو مِنْہُمْ فَأَسْتَمِعُ حَتَّی حَفِظْتُ قُرْآنًا کَثِیرًا، وَکَانَ النَّاسُ یَنْتَظِرُونَ بِإِسْلاَمِہِمْ فَتْحَ مَکَّۃَ، فَلَمَّا فُتِحَتْ جَعَلَ الرَّجُلُ یَأْتِیہِ فَیَقُولُ: یَا رَسُولَ اللہِ، أَنَا وَافِدُ بَنِی فُلاَنٍ، وَجِئْتُک بِإِسْلاَمِہِمْ، فَانْطَلَقَ أَبِی بِإِسْلاَمِ قَوْمِہِ، فَلَمَّا رَجَعَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ: قَدِّمُوا أَکْثَرَکُمْ قُرْآنًا، فَنَظَرُوا وَأَنَا عَلَی حِوَائٍ عَظِیمٍ، فَمَا وَجَدُوا فِیہِمْ أَحَدًا أَکْثَرَ قُرْآنًا مِنِّی، فَقَدَّمُونِی وَأَنَا غُلاَمٌ، فَصَلَّیْتُ بِہِمْ۔ (بخاری ۴۳۰۲۔ ابوداؤ۹ ۵۸۶)
(٣٤٧٥) حضرت عمرو بن سلمہ فرماتے ہیں کہ ہم پانی کے ایک گھاٹ کے پاس رہتے تھے۔ جس کی وجہ سے قافلے ہمارے پاس رکا کرتے تھے، ان میں بعض قافلے ایسے بھی ہوتے جو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس سے واپس آرہے ہوتے تھے۔ میں ان کے پاس جاتا اور ان کی باتیں سنا کرتا تھا، یہاں تک کہ میں نے قرآن مجید کا بہت سا حصہ یاد کرلیا۔ لوگ اسلام قبول کرنے کے لیے فتحِ مکہ کا انتظار کررہے تھے۔ جب مکہ فتح ہوگیا تو لوگ ایک ایک کرکے حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آتے اور کہتے ” یارسول اللہ ! ہم فلاں قبیلے کی طرف سے نمائندے ہیں اور ان کے اسلام کی اطلاع دینے آپ کی خدمت میں حاضر ہوئے ہیں “ میری والد بھی اپنی قوم کے اسلام کی خبر دینے حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضر ہوئے۔ جب وہ واپس آنے لگے تو حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان سے فرمایا کہ اپنے میں سے نماز کے لیے اس کو آگے کرو جو قرآن زیادہ جانتا ہے۔ انھوں نے غور کیا، اس وقت میں پانی کے پاس بنے ایک بڑے کمرے میں تھا۔ انھوں نے مجھ سے زیادہ عمدہ قرآن پڑھنے والا کسی کو نہ پایا چنانچہ نماز کے لیے مجھے آگے کردیا۔ میں نوعمر لڑکا تھا اور انھیں نماز پڑھایا کرتا تھا۔

3476

(۳۴۷۶) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ، عَنْ ثَوْرٍ الشَّامِیِّ، عَنْ مُہَاصِرِ بْنِ حَبِیبٍ، عَنْ أَبِی سَلَمَۃَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ: إذَا خَرَجَ ثَلاَثَۃٌ مُسْلِمِینَ فِی سَفَرٍ فَلْیَؤُمَّہُمْ أَقْرَؤُہُمْ لِکِتَابِ اللہِ، وَإِنْ کَانَ أَصْغَرَہُمْ ، فَإِذَا أَمَّہُمْ فَہُوَ أَمِیرُہُمْ ، وَذَلِکَ أَمِیرٌ أَمَّرَہُ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ۔ (عبدالرزاق ۹۲۵۶)
(٣٤٧٦) حضرت ابو سلمہ بن عبد الرحمن فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا کہ جب تین مسلمان کسی سفر میں ہوں تو ان کی امامت وہ کرائے گا جو ان میں قرآن مجید کا زیادہ قاری ہو خواہ وہ چھوٹا ہی کیوں نہ ہو۔ اور جب وہ ان کی امامت کرائے گا تو وہی ان کا امیر ہوگا۔ یہ وہ امیر تھا جسے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے امیر قرار دیا ہے۔

3477

(۳۴۷۷) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ، عَنْ مِسْعَرِ بْنِ حَبِیبٍ الْجَرْمِیِّ، عَنْ عَمْرِو بْنِ سَلِمَۃَ، عَنْ أَبِیہِ ؛ أَنَّہُمْ وَفَدُوا إلَی النَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ، فَلَمَّا أَرَادُوا أَنْ یَنْصَرِفُوا قَالُوا: قلْنَا لَہُ: یَا رَسُولَ اللہِ، مَنْ یُصَلِّی بِنَا ؟ قَالَ: أَکْثَرُکُمْ جَمْعًا لِلْقُرْآنِ، أَوْ أَخْذًا لِلْقُرْآنِ، فَلَمْ یَکُنْ فِیہِمْ أَحَدٌ جَمَعَ مِنَ الْقُرْآنِ مَا جَمَعْتُ، قَالَ: فَقَدَّمُونِی وَأَنَا غُلاَمٌ، فَکُنْت أُصَلِّی بِہِمْ وَعَلَیَّ شَمْلَۃٌ، قَالَ: فَمَا شَہِدْتُ مَجْمَعًا مِنْ جَرْمٍ إِلاَّ کُنْتُ إمَامَہُمْ، وَأُصَلِّی علی جَنَائِزِہِمْ إلَی یَوْمِی ہَذَا۔ (ابوداؤد ۵۸۸۔ احمد ۵/۲۹)
(٣٤٧٧) حضرت عمرو بن سلمہ اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ وہ وفد کی صورت میں حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضر ہوئے، جب واپس جانے لگے تو ہم نے عرض کیا کہ اے اللہ کے رسول ! ہمیں نماز کون پڑھائے گا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ تمہیں وہ نماز پڑھائے جو قرآن زیادہ جانتا ہو۔ حضرت عمرو بن سلمہ فرماتے ہیں کہ اس وقت ہمارے قبیلے میں مجھ سے زیادہ قرآن کا یاد کرنے والا کوئی نہ تھا۔ چنانچہ میرے نوعمر ہونے کے باوجود لوگوں نے مجھے آگے کردیا۔ پس میں انھیں نماز پڑھا یا کرتا تھا اور میرے اوپر ایک چادر ہوتی تھی۔ میں قبیلہ جرم کی جس مجلس میں بھی ہوتا میں ہی نماز پڑھاتا، اور میں اب تک ان کے جنازے پڑھا رہا ہوں۔

3478

(۳۴۷۸) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ، عَنِ الرَّبِیعِ، عَنِ ابْنِ سِیرِینَ، قَالَ: یَؤُمُّ الْقَوْمَ، أَقْرَؤُہُمْ۔
(٣٤٧٨) حضرت ابن سیرین فرماتے ہیں کہ سب سے زیادہ قرآن کو جاننے والا لوگوں کو نماز پڑھائے گا۔

3479

(۳۴۷۹) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ، عَنْ سُفْیَانَ، عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ، عَنْ عَطَائٍ، قَالَ: یَؤُمُّ الْقَوْمَ، أَفْقَہُہُمْ۔
(٣٤٧٩) حضرت عطاء فرماتے ہیں کہ سب سے زیادہ دین کی سمجھ رکھنے والا لوگوں کو نماز پڑھائے گا۔

3480

(۳۴۸۰) حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَیْرٍ، عَنْ عُبَیْدِ اللہِ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ؛ أَنَّ الْمُہَاجِرِینَ حِینَ أَقْبَلُوا مِنْ مَکَّۃَ نَزَلُوا إلَی جَنْبِ قُبَائَ، فَأَمَّہُمْ سَالِمٌ مَوْلَی أَبِی حُذَیْفَۃَ، لأَنَّہُ کَانَ أَکْثَرَہُمْ قُرْآنًا، وَفِیہِمْ أَبُو سَلَمَۃَ بْنُ عَبْدِ الأَسَدِ، وَعُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ۔
(٣٤٨٠) حضرت ابن عمر فرماتے ہیں کہ مہاجرین جب مکہ سے واپس آئے تو قباء کے قریب پڑاؤ ڈالا۔ اس موقع پر حضرت سالم مولیٰ ابی حذیفہ ان کی امامت کراتے، کیونکہ وہ ان میں سب سے زیادہ قرآن کو جاننے والے تھے۔ ان لوگوں میں حضرت ابو سلمہ بن عبد الاسد اور حضرت عمر بن خطاب بھی ہوتے تھے۔

3481

(۳۴۸۱) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ، عَنْ أَبِیہِ، قَالَ: فَقَدَ عُمَرُ رَجُلاً فِی صَلاَۃِ الصُّبْحِ فَأَرْسَلَ إلَیْہِ، فَجَائَ فَقَالَ: أَیْنَ کُنْت ؟ فَقَالَ: کُنْتُ مَرِیضًا وَلَوْلا أَنَّ رَسُولَک أَتَانِی مَا خَرَجْت، فَقَالَ عُمَرُ: فَإِنْ کُنْتَ خَارِجًا إلَی أَحَدٍ فَاخْرُجْ إِلی الصَّلاَۃِ۔
(٣٤٨١) حضرت عروہ فرماتے ہیں کہ ایک آدمی حضرت عمرکو فجر کی نماز میں نظر نہ آئے، آپ نے انھیں پیغام دے کر بلایا۔ وہ آئے تو حضرت عمر نے پوچھا کہ تم کہاں تھے ؟ انھوں نے کہا کہ میں بیمار تھا، اگر آپ کا قاصد مجھے بلانے نہ آتا تو میں نہ آتا۔ حضرت عمر نے فرمایا کہ جب تم کسی کی طرف جاسکتے ہو تو نماز کے لیے بھی جاؤ۔

3482

(۳۴۸۲) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ، عَنْ مِسْعَرٍ، عَنْ أَبِی حَصِینٍ، عَنْ أَبِی بُرْدَۃَ، عَنْ أَبِی مُوسَی، قَالَ: مَنْ سَمِعَ الْمُنَادِی، ثُمَّ لَمْ یُجِبْہُ مِنْ غَیْرِ عُذْرٍ، فَلاَ صَلاَۃَ لَہُ۔
(٣٤٨٢) حضرت ابو موسیٰ فرماتے ہیں کہ جو شخص کسی مؤذن کی آواز سنے اور بغیر عذر کے اس کا جواب نہ دے تو اس کی نماز نہیں ہے۔

3483

(۳۴۸۳) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ، عَنْ شُعْبَۃَ، عَنْ عَدِیِّ بْنِ ثَابِتٍ، عَنْ سَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: مَنْ سَمِعَ الْمُنَادِی، ثُمَّ لَمْ یُجِبْ مِنْ غَیْرِ عُذْرٍ، فَلاَ صَلاَۃَ لَہُ۔ (ابوداؤد ۵۵۲)
(٣٤٨٣) حضرت ابن عباس فرماتے ہیں کہ جو شخص مؤذن کی آواز سنے اور بغیر عذر کے اس کا جواب نہ دے تو اس کی نماز نہیں ہے۔

3484

(۳۴۸۴) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ حُصَیْنٍ، عَنْ أَبِی نَجِیحٍ الْمَکِّیِّ، عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ، قَالَ: لأَنْ یَمْتَلِئَ أُذُنُ ابْنِ آدَمَ رَصَاصًا مُذَابًا، خَیْرٌ لَہُ مِنْ أَنْ یَسْمَعَ الْمُنَادِیَ، ثُمَّ لاَ یُجِیبُہُ۔
(٣٤٨٤) حضرت ابوہریرہ فرماتے ہیں کہ ابن آدم کا کان پگھلے ہوئے تانبے سے بھر جائے یہ اس سے بہتر ہے کہ وہ منادی کی آواز سن کر اس کا جواب نہ دے۔

3485

(۳۴۸۵) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ، عن سفیان، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ عَدِیِّ بْنِ ثَابِتٍ، عَنْ عَائِشَۃَ، قَالَتْ: مَنْ سَمِعَ الْمُنَادِی فَلَمْ یُجِبْہ، لَمْ یُرِدْ خَیْرًا، وَلَمْ یُرَدْ بِہِ۔
(٣٤٨٥) حضرت عائشہ فرماتی ہیں کہ جو شخص مؤذن کی آواز سنے اور اس کا جواب نہ دے، تو نہ اس نے خیر کا ارادہ کیا اور نہ اس کے ساتھ خیر کا ارادہ کیا گیا۔

3486

(۳۴۸۶) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ، قَالَ: حدَّثَنَا سُلَیْمَانُ بْنُ الْمُغِیرَۃِ، عن أَبی مُوسَی الْہِلاَلِیِّ، عَنْ أَبِیہِ، عَنِ ابْنِ مَسْعُودٍ، قَالَ: مَنْ سَمِعَ الْمُنَادِی، ثُمَّ لَمْ یُجِبْ مِنْ غَیْرِ عُذْرٍ، فَلاَ صَلاَۃَ لَہُ۔
(٣٤٨٦) حضرت ابن مسعود فرماتے ہیں کہ جو شخص مؤذن کی آواز سنے اور بغیر عذر کے اس کا جواب نہ دے تو اس کی نماز نہیں ہے۔

3487

(۳۴۸۷) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ، قَالَ: حدَّثَنَا ابْنُ عَوْنٍ، عَنِ ابْنِ سِیرِینَ، قَالَ: خَرَجَ عُثْمَانُ وَقَدْ غَسَلَ أَحد شِقَّیْ رَأْسِہِ، فَقَالَ: إنَّ الْمُنَادِیَ جَائَ فَأَعْجَلَنِی ، فَکَرِہْتُ أَنْ أَحْبِسَہُ۔
(٣٤٨٧) حضرت ابن سیرین فرماتے ہیں کہ حضرت عثمان ایک مرتبہ باہر تشریف لائے، انھوں نے اپنا آدھا سر دھو رکھا تھا۔ انھوں نے فرمایا کہ مؤذن آگیا تھا، لہٰذا مجھے جلدی لگ گئی اور مجھے یہ بات ناپسند معلوم ہوئی کہ میں اسے روکوں۔

3488

(۳۴۸۸) حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ، قَالَ: أَخْبَرَنَا أَبُو حَیَّانَ، عَنْ أَبِیہِ، عَنْ عَلِیٍّ، قَالَ: لاَ صَلاَۃَ لِجَارِ الْمَسْجِدِ إِلاَّ فِی الْمَسْجِدِ، قَالَ: قِیلَ لہ: وَمَنْ جَارُ الْمَسْجِدِ ؟ قَالَ: مَنْ أَسْمَعَہُ الْمُنَادِی۔
(٣٤٨٨) حضرت علی فرماتے ہیں کہ مسجد کے پڑوسی کی نماز صرف مسجد میں ہوتی ہے۔ کسی نے ان سے پوچھا کہ مسجد کا پڑوسی کون ہے ؟ فرمایا جو مؤذن کی آواز سنتا ہے۔

3489

(۳۴۸۹) حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ، قَالَ: أَخْبَرَنَا مَنْصُورٌ، عَنِ الْحَسَنِ، عَنْ عَلِیٍّ، أَنَّہُ قَالَ: مَنْ سَمِعَ النِّدَائَ فَلَمْ یَأْتِہِ، لَمْ تُجَاوِز صَلاَتُہُ رَأْسَہُ، إِلاَّ بِالْعُذْرِ۔
(٣٤٨٩) حضرت علی فرماتے ہیں کہ جو شخص اذان کی آواز سنے اور بغیر عذر نماز کے لیے نہ آئے، تو اس کی نماز سر سے تجاوز نہیں کرتی۔

3490

(۳۴۹۰) حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ، قَالَ: حدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ سَعِیدٍ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، أَنَّہُ قَالَ: إِنْ کُنْتَ مُجِیبَ دَعْوَۃٍ، فَأَجِبْ دَاعِیَ اللہِ۔
(٣٤٩٠) حضرت ابن عمر فرماتے ہیں کہ جب تم نے کسی پکارنے والے کی پکار پر لبیک کہنا ہو تو اللہ کے داعی کی پکار پر لبیک کہو۔

3491

(۳۴۹۱) حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ، عَنْ حُصَیْنٍ، عَنْ عَبْدِ اللہِ بْنِ شَدَّادٍ، قَالَ: اسْتَقَلَّ النَّبِیُّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ النَّاسَ ذَاتَ لَیْلَۃٍ فِی الْعِشَائِ، یَعْنِی الْعَتَمَۃَ، قَالَ: فَلَقَدْ ہَمَمْتُ أَنْ آمُرَ بِالصَّلاَۃِ فَیُنَادَی بِہَا، ثُمَّ آتِیَ قَوْمًا فِی بُیُوتِہِمْ فَأُحَرِّقَہَا عَلَیْہِمْ، لاَ یَشْہَدُونَ الصَّلاَۃَ۔
(٣٤٩١) حضرت عبداللہ بن شداد فرماتے ہیں کہ ایک رات نبی پاک (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے عشاء کی نماز کو مختصر پڑھایا پھر فرمایا کہ میرا دل چاہتا ہے کہ میں کسی کو نماز پڑھانے کا کہوں، پھر اذان دی جائے، اور میں ان لوگوں کے گھروں میں جا کر انھیں جلا دوں جو نماز کے لیے مسجد میں نہیں آتے۔

3492

(۳۴۹۲) حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ، عَنْ سُفْیَانَ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَابِسٍ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِی لَیْلَی، قَالَ: جَائَ ابْنُ أُمِّ مَکْتُومٍ إلَی النَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: یَا رَسُولَ اللہِ، إنَّ الْمَدِینَۃَ أَرْضُ ہَوَامٍّ وَسِبَاخٍ، فَہَلْ لِی رُخْصَۃٌ أَنْ أُصَلِّیَ الْعِشَائَ وَالْفَجْرَ فِی بَیْتِی ؟ فَقَالَ النَّبِیُّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ: أَتَسْمَعُ، حَیَّ عَلَی الصَّلاَۃِ، حَیَّ عَلَی الْفَلاَحِ ؟ قَالَ: فَقَالَ: نَعَمْ، قَالَ: فَحَیَّہَلاَ۔ (حاکم ۲۴۷)
(٣٤٩٢) حضرت عبد الرحمن بن ابی لیلیٰ کہتے ہیں کہ حضرت ابن ام مکتوم نبی پاک (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کیا کہ مدینہ میں بہت سے حشرات اور دلدلی جگہیں ہیں، کیا میرے لیے رخصت ہے کہ میں عشاء اور فجر کی نماز اپنے گھر میں پڑھ لوں ؟ حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ کیا تم حَیَّ عَلَی الصَّلاَۃِ اور حَیَّ عَلَی الْفَلاَحِ سنتے ہو ؟ انھوں نے کہا جی ہاں۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا تو پھر نماز کے لیے ضرور آؤ۔

3493

(۳۴۹۳) حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ سُلَیْمَانَ، عَنْ أَبِی سِنَانٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّۃَ، قَالَ: حَدَّثَنِی أَبُو رَزِینٍ، عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ، قَالَ: جَائَ ابْنُ أُمِّ مَکْتُومٍ إلَی رَسُولِ اللہ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: إنِّی رَجُلٌ ضَرِیرٌ شَاسِعُ الدَّارِ، وَلَیْسَ لِی قَائِدٌ یُلاَزِمُنِی، فَلِی رُخْصَۃٌ أَنْ لاَ آتِیَ الْمَسْجِدَ ؟ أَوْ کَمَا قَالَ، قَالَ: لاَ۔ (ابوداؤد ۵۵۳۔ احمد ۳/۴۲۳)
(٣٤٩٣) حضرت ابوہریرہ فرماتے ہیں کہ حضرت ابن ام مکتومنبی پاک (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کیا کہ میں ایک نابینا آدمی ہوں اور میرا گھر دور ہے۔ اور میرے پاس کوئی ایسا شخص بھی نہیں جو مجھے پکڑ کر مسجد میں لاسکے۔ کیا میرے لیے رخصت ہے کہ میں مسجد میں نہ آؤں ؟ حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا نہیں۔

3494

(۳۴۹۴) حَدَّثَنَا ابْنُ إدْرِیسَ، عَنْ لَیْثٍ، عَنْ مُجَاہِدٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: اخْتَلَفَ إلَیْہِ رَجُلٌ شَہْرًا یَسْأَلُہُ عَنْ رَجُلٍ یَصُومُ النَّہَارَ وَیَقُومُ اللَّیْلَ، وَلاَ یَشْہَدُ جُمُعَۃً، وَلاَ جَمَاعَۃً، مَات ؟قَالَ: فِی النَّارِ۔
(٣٤٩٤) حضرت مجاہد کہتے ہیں کہ حضرت ابن عباس کے پاس ایک آدمی نے آکر سوال کیا کہ آدمی دن کو روزہ رکھتا ہے اور رات کو عبادت کرتا ہے لیکن جمعہ اور جماعت میں حاضر نہیں ہوتا، اگر وہ مرگیا تو کیا ہوگا ؟ آپ نے فرمایا وہ جہنم میں جائے گا۔

3495

(۳۴۹۵) حَدَّثَنَا عَبَّادُ بْنُ الْعَوَّامِ، عَنْ أَشْعَثَ، عَنْ جَہْمِ بْنِ أَبِی سَبْرَۃَ ؛ أَنَّ الزُّبَیْرَ بْنَ الْعَوَّامِ کَانَ یَقْعُدُ خَلْفَہُ رَجُلٌ یَحْفَظ عَلیہ صَلاَتَہُ۔
(٣٤٩٥) حضرت جہم بن ابی سبرہ کہتے ہیں کہ حضرت زبیر بن عوام اپنے پیچھے ایک آدمی کو بٹھاتے تھے جوان کی نماز کا خیال رکھتا تھا۔

3496

(۳۴۹۶) حَدَّثَنَا عَفَّانُ، قَالَ: حدَّثَنَا أَبُو ہِلاَلٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سِیرِینَ، قَالَ: کَانَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ یَخَافُ النِّسْیَانَ، قَالَ: فَکَانَ إذَا صَلَّی وَکَّلَ رَجُلاً فَیَلْحَظُ إلَیْہِ، فَإِنْ رَآہُ قَامَ قَامَ، وَإِنْ رَآہُ قَعَدَ قَعَدَ۔
(٣٤٩٦) حضرت محمد بن سیرین کہتے ہیں کہ حضرت عمر بن خطابکو بھولنے کا خوف تھا، لہٰذا جب وہ نماز پڑھتے تو ایک آدمی کے ذمے لگا دیتے کہ وہ آپ کی نماز کا دھیان رکھتا، پس اگر اسے کھڑا دیکھتے تو کھڑے ہوجاتے اور اگر اسے بیٹھا ہوا دیکھتے تو بیٹھ جاتے۔

3497

(۳۴۹۷) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ، عَنْ شَرِیکٍ، عَنِ الرُّکَیْنِ، قَالَ: دَخَلْتُ عَلَی أَسْمَائَ وَہِیَ تُصَلِّی وَہِیَ عَجُوزٌ، وَامْرَأَۃٌ تَقُولُ لَہَا: ارْکَعِی وَاسْجُدِی۔
(٣٤٩٧) حضرت رکین فرماتے ہیں کہ میں حضرت اسماء کی خدمت میں حاضر ہوا، وہ بوڑھی تھیں اور نماز پڑھ رہی تھیں، ایک عورت ان سے کہہ رہی تھی ” رکوع کیجئے، سجدہ کیجئے “

3498

(۳۴۹۸) حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِیزِ بْنُ مُحَمَّدٍ الدَّرَاوَرْدِیُّ، عَنْ مُوسَی بْنِ إِبْرَاہِیمَ، عَن سَلَمَۃَ بْنِ الأَکْوَعِ، أَنَّہُ قَالَ: قُلْتُ: یَا رَسُولَ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ، إنِّی أَتَصَیَّدُ فَأُصَلِّی فِی الْقَمِیصِ الْوَاحِدِ ؟ قَالَ: نَعَمْ، وَزُرَّہُ وَلَوْ بِشَوْکَۃٍ۔ (ابوداؤد ۶۳۲۔ ابن خزیمۃ ۷۷۸)
(٣٤٩٨) حضرت سلمہ بن اکوع نے نبی پاک (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے عرض کیا کہ یارسول اللہ ! میں ایک شکار ی آدمی ہوں، کیا میں ایک قمیص میں نماز پڑھ سکتا ہوں ؟ آپ نے فرمایا ہاں، البتہ اسے باندھ لو خواہ ایک کانٹے سے ہی۔

3499

(۳۴۹۹) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ، عَنْ کَثِیرِ بْنِ زَیْدٍ، قَالَ: رَأَیْتُ سَالِمًا وَہُوَ یُصَلِّی مُحَلَّلَۃٌ أَزْرَارُہُ۔
(٣٤٩٩) حضرت کثیر بن زید کہتے ہیں کہ میں نے حضرت سالم کو ازار باندھ کر نماز پڑھتے دیکھا ہے۔

3500

(۳۵۰۰) حَدَّثَنَا زَیْدُ بْنُ الْحُبَاب قَالَ: حدَّثَنِی عَبْدُ الْمَلِکِ بْنُ الرَّبِیعِ بْنِ سَبْرَۃَ بْنِ مَعْبَدٍ الْجُہَنِیُّ، قَالَ: حَدَّثَنِی أَبِی، عَنْ جَدِّی، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ: إذَا بَلَغَ الْغُلاَمُ سَبْعَ سِنِینَ فَأمُرُوہُ بِالصَّلاَۃِ، فَإِذَا بَلَغَ عَشْرًا فَاضْرِبُوہُ عَلَیْہَا۔ (ترمذی ۴۰۷۔ ابوداؤد ۴۹۵)
(٣٥٠٠) حضرت سبرہ بن معبد جہنی کہتے ہیں کہ نبی پاک (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا کہ جب بچہ سات سال کا ہوجائے تو اسے نماز کا حکم دو ، اگر دس سال کا ہو کر بھی نماز چھوڑے تو اسے مارو۔

3501

(۳۵۰۱) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ، عَنْ دَاوُدَ بْنِ سَوَّارٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَیْبٍ، عَنْ أَبِیہِ، عَنْ جَدِّہِ، قَالَ: قَالَ نَبِیُّ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ: مُرُوا صِبْیَانَکُمْ بِالصَّلاَۃِ إذَا بَلَغُوا سَبْعًا، وَاضْرِبُوہُمْ عَلَیْہَا إذَا بَلَغُوا عَشْرًا، وَفَرِّقُوا بَیْنَہُمْ فِی الْمَضَاجِعِ۔ (ابوداؤد ۴۹۷۔ احمد ۲/۱۸۰)
(٣٥٠١) نبی پاک (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا ارشاد ہے کہ جب بچے سات سال کے ہوجائیں تو انھیں نماز کا حکم دو ، اگر وہ دس سال کے ہو کر بھی نماز نہ پڑھیں تو انھیں مارو اور ان کے بستر الگ الگ کردو۔

3502

(۳۵۰۲) حَدَّثَنَا ابْنُ مُبَارَکٍ، عَنْ حُسَیْنِ بْنِ عَبْدِ اللہِ، قَالَ: حدَّثَتْنِی أُمُّ یُونُسَ خَادِمُ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَتْ: کَانَ ابْنُ عَبَّاسٍ یَقُولُ: أَیْقِظُوا الصَّبِیَّ یُصَلِّی وَلَوْ سَجْدَۃً۔
(٣٥٠٢) حضرت ابن عباس فرمایا کرتے تھے کہ بچے کو نماز کے لیے جگاؤ، وہ نماز پڑھے خواہ ایک سجدہ ہی کیوں نہ کرے۔

3503

(۳۵۰۳) حَدَّثَنَا حَفْصٌ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِی یَحْیَی، عَنِ امْرَأَۃٍ مِنْہُمْ، عَنْ جَدَّۃٍ لَہَا ؛ أَنَّ عُمَرَ مَرَّ بِامْرَأَۃٍ وَہِیَ تُوقِظُ صَبِیًّا لَہَا یُصَلِّی وَہُوَ یَتَلَکَّأُ، فَقَالَ: دَعِیہِ فَلَیْسَتْ عَلَیْہِ حَتَّی یَعْقِلَہَا۔
(٣٥٠٣) حضرت عمر ایک مرتبہ ایک عورت کے پاس سے گذرے وہ اپنے بچے کو نماز کے لیے جگا رہی تھی، اور وہ ضد کررہا تھا۔ حضرت عمرنے اس سے فرمایا کہ اسے چھوڑ دو ، بالغ ہونے تک اس پر نماز فرض نہیں ہے۔

3504

(۳۵۰۴) حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ، عَنْ حَجَّاج، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ: یُعَلَّمُ الصَّبِیَّ الصَّلاَۃَ إذَا عَرَفَ یَمِینَہُ مِنْ شِمَالِہِ۔
(٣٥٠٤) حضرت ابن عمر فرماتے ہیں کہ بچے کو اس وقت نماز سکھائی جائے گی جب اسے دائیں اور بائیں کی تمیز ہوجائے۔

3505

(۳۵۰۵) حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ، وَحَفْصٌ، عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ إبْرَاہِیمَ، قَالَ: کَانَ یُعَلَّمُ الصَّبِیُّ الصَّلاَۃَ إذَا اثَّغَرَ۔
(٣٥٠٥) حضرت اعمش کہتے ہیں کہ حضرت ابراہیم بچے کو اس وقت نماز سکھایا کرتے تھے جب اس کے دودھ کے دانت ایک مرتبہ ٹوٹ کر نکل آتے تھے۔

3506

(۳۵۰۶) حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ عَیَّاشٍ، عَنْ مُغِیرَۃَ، عَنْ إبْرَاہِیمَ، قَالَ: کَانُوا یُعَلِّمُونَ الصِّبْیَانَ الصَّلاَۃَ إذَا اثَّغَرُوا۔
(٣٥٠٦) حضرت ابراہیم فرماتے ہیں کہ اسلاف بچوں کو نماز اس وقت سکھایا کرتے تھے جب ان کے دودھ کے دانت ایک مرتبہ ٹوٹ کر دوبارہ نکل آیا کرتے تھے۔

3507

(۳۵۰۷) حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ، عَنْ ہِشَامٍ، عَنْ أَبِیہِ، قَالَ: کَانَ یُعَلِّمُ بَنِیہِ الصَّلاَۃَ إذَا عَقَلُوا، وَالصَّوْمَ إذَا أَطَاقُوا۔
(٣٥٠٧) حضرت عروہ بچوں کو نماز اس وقت سکھاتے جب ان میں عقل آجاتی اور روزہ اس وقت رکھواتے تھے جب ان میں اس کی طاقت ہوتی۔

3508

(۳۵۰۸) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ، عَنْ سُفْیَانَ، عَنْ حَبِیبِ بْنِ أَبِی ثَابِتٍ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْیَحْصُبِیِّ، قَالَ: یُؤْمَرُ الصَّبِیُّ بِالصَّلاَۃِ إذَا عَدَّ عِشْرِینَ۔
(٣٥٠٨) حضرت عبد الرحمن یحصبی فرماتے ہیں کہ جب بچہ بیس تک گننے لگے تو اسے نماز کا حکم دیا جائے گا۔

3509

(۳۵۰۹) حَدَّثَنَا ابْنُ مَہْدِیٍّ، عَنْ سُفْیَانَ، عَنْ حَبِیبِ بْنِ أَبِی ثَابِتٍ، عَنِ امْرَأَۃِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْیَحْصُبِیِّ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْیَحْصُبِیِّ، بِمِثْلِہِ۔
(٣٥٠٩) ایک اور سند سے یونہی منقول ہے۔

3510

(۳۵۱۰) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ، عَنْ سُفْیَانَ، عَنْ أَبِی رَجَائٍ، عَنْ مَکْحُولٍ، قَالَ: یُؤْمَرُ الصَّبِیُّ بِہَا إذَا بَلَغَ السَّبْعَ، وَیُضْرَبُ عَلَیْہَا إذَا بَلَغَ عَشْرًا
(٣٥١٠) حضرت مکحول فرماتے ہیں کہ بچہ جب سات سال کا ہوجائے تو اسے نماز کا حکم دیا جائے گا اور دس سال کا ہونے پر اسے نماز چھوڑنے کی وجہ سے مارا جائے گا۔

3511

(۳۵۱۱) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ، عَنْ سُفْیَانَ، عَنْ أَبِی فَزَارَۃَ، عَنْ مَیْمُونِ بْنِ مِہْرَانَ، قَالَ: یُؤْمَرُ بِہَا إذَا بَلَغَ حُلْمَہُ۔
(٣٥١١) حضرت میمون بن مہران فرماتے ہیں کہ بچہ جب بالغ ہوجائے تو اسے نماز کا حکم دیا جائے گا۔

3512

(۳۵۱۲) حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ، عَنْ حَجَّاجٍ، عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ، قَالَ: کَانَ یُعَلَّمُ الصَّبِیُّ الصَّلاۃ مَا بَیْنَ سَبْعِ سِنِینَ إلَی عَشَرِ سِنِینَ۔
(٣٥١٢) حضرت ابو اسحاق بچے کو نماز اس وقت سکھایا کرتے تھے جب اس کی عمر سات سال سے دس سال کے درمیان ہوتی۔

3513

(۳۵۱۳) حَدَّثَنَا حَاتِمُ بْنُ إسْمَاعِیلَ، عَنْ جَعْفَرٍ، عَنْ أَبِیہِ، قَالَ: کَانَ عَلِیُّ بْنُ الْحُسَیْنِ یَأْمُرُ الصِّبْیَانَ أَنْ یُصَلُّوا الظُّہْرَ وَالْعَصْرَ جَمِیعًا وَالْمَغْرِبَ وَالْعِشَائَ جَمِیعًا فَیُقَالُ یُصَلُّونَ الصَّلاَۃَ لِغَیْرِ وَقْتِہَا فَیَقُولُ ہَذَا خَیْرٌ مِنْ أَنْ یَنَامُوا عَنْہَا۔
(٣٥١٣) حضرت جعفر اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ حضرت علی بن حسین بچوں کو حکم دیتے تھے کہ ظہر اور عصر کی نماز کو اکٹھاپڑھیں اور مغرب و عشاء کی نماز اکٹھا پڑھ لیں۔ کسی نے ان سے کہا کہ اس طرح تو وہ بغیر وقت کے نماز پڑھیں گے۔ حضرت علی بن حسین نے فرمایا کہ یہ اس سے بہتر ہے کہ وہ نماز پڑھے بغیر سو جائیں۔

3514

(۳۵۱۴) حَدَّثَنَا حَفْصٌ، عَنْ أَشْعَثَ، عَنِ ابْنِ سِیرِینَ، قَالَ: یُعَلَّمُ الصَّبِیُّ الصَّلاَۃَ إذَا عَرَفَ یَمِینَہُ مِنْ شِمَالِہِ۔
(٣٥١٤) حضرت ابن سیرین فرماتے ہیں کہ بچے کو نماز اس وقت سکھائی جائے گی جب وہ دائیں اور بائیں کی تمیز کرنے لگے۔

3515

(۳۵۱۵) حَدَّثَنَا حَفْصٌ، عَنْ عُبَیْدِ اللہِ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ مِثْلَہُ۔
(٣٥١٥) حضرت ابن عمر سے بھی یونہی منقول ہے۔

3516

(۳۵۱۶) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ، قَالَ: حدَّثَنَا الأَعْمَشُ، عَنْ عُمَارَۃَ، عَنْ أَبِی الأَحْوَصِ، قَالَ: قَالَ عَبْدُ اللہِ حَافِظُوا عَلَی أَبْنَائِکُمْ عَلَی الصَّلاَۃِ۔
(٣٥١٦) حضرت عبداللہ فرماتے ہیں کہ بچوں کو نماز کا عادی بناؤ۔

3517

(۳۵۱۷) حَدَّثَنَا سُفْیَانُ بْنُ عُیَیْنَۃَ، عَنْ عَبْدِ الْکَرِیمِ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَیْبٍ، قَالَ: کَانَ الْغُلاَمُ إذَا أَفْصَحَ مِنْ بَنِی عَبْدِ الْمُطَّلِبِ عَلَّمَہُ النَّبِیُّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ہَذِہِ الآیَۃَ سَبْعَ مَرَّاتٍ: {الْحَمْدُ لِلَّہِ الَّذِی لَمْ یَتَّخِذْ وَلَدًا وَلَمْ یَکُنْ لَہُ شَرِیکٌ فِی الْمُلْکِ}۔ (عبدالرزاق ۷۹۷۶)
(٣٥١٧) حضرت عمرو بن شعیب کہتے ہیں کہ بنو عبد المطلب میں جب کوئی بچہ بولنے لگتا تو حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اسے سات مرتبہ یہ آیت سکھاتے (ترجمہ) تمام تعریفیں اس اللہ کے لیے ہیں جس کی کوئی اولاد نہیں، اور بادشاہت میں اس کا کوئی شریک بھی نہیں ہے۔

3518

(۳۵۱۸) حَدَّثَنَا حَاتِمُ بْنُ إسْمَاعِیلَ، عَنْ جَعْفَرٍ، عَنْ أَبِیہِ، قَالَ: کَانَ عَلِیُّ بْنُ الْحُسَیْنِ یُعَلِّمُ وَلَدَہُ یَقُولُ قُلْ آمَنْت بِاللَّہِ وَکَفَرْت بِالطَّاغُوتِ۔
(٣٥١٨) حضرت علی بن حسین اپنے بچے کو یہ سکھایا کرتے تھے (ترجمہ) میں اللہ پر ایمان لایا اور میں نے شیطان کا انکار کیا۔

3519

(۳۵۱۹) حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ، عَنِ الْعَوَّامِ، عَنْ إبْرَاہِیمَ التَّیْمِیِّ، قَالَ: کَانُوا یَسْتَحِبُّونَ أَنْ یُلَقِّنُوا الصَّبِیَّ الصَّلاَۃَ وَیُعْرِبُ أَوَّلَ مَا یَتَکَلَّمُ یَقُولُ لاَ إلَہَ إِلاَّ اللَّہُ سَبْعَ مَرَّاتٍ فَیَکُونُ ذَلِکَ أَوَّلَ شَیْئٍ یَتَکَلَّمُ بِہِ۔
(٣٥١٩) حضرت ابراہیم تیمی فرماتے ہیں کہ اسلاف اس بات کو پسند کرتے تھے کہ بچہ کو نماز کی تلقین کریں اور بچہ جب بولنے لگے تو اسے سب سے پہلے لاَ إلَہَ إِلاَّ اللَّہُ سکھائیں۔ وہ چاہتے تھے کہ بچے کی زبان سے سب سے پہلے یہی کلمہ نکلنا چاہیے۔

3520

(۳۵۲۰) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ، عَنْ ہَمَّامٍ، عَنْ أَبِیہِ، أَنَّ الأَشْعَثَ قَدَّمَ غُلاَمًا فَقِیلَ لَہُ، فَقَالَ: إنَّمَا قَدَّمْت الْقُرْآنَ۔
(٣٥٢٠) حضرت ہمام اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت اشعث نے ایک لڑکے کو نماز کے لیے آگے کردیا۔ ان پر اعتراض کیا گیا تو انھوں نے فرمایا کہ میں نے قرآن کو آگے کیا ہے۔

3521

(۳۵۲۱) حَدَّثَنَا عَبْدَۃُ، عَنْ ہِشَامٍ، عَنْ أَبِیہِ، قَالَ: لَمَّا قَدِمَ الأَشْعَثُ، قَدَّمَ غُلاَمًا فَعَابُوا ذَلِکَ عَلَیْہِ، فَقَالَ: مَا قَدَّمْتُہُ، وَلَکِنِّی قَدَّمْت الْقُرْآنَ۔
(٣٥٢١) حضرت ہشام اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ جب حضرت اشعث تشریف لائے تو انھوں نے ایک لڑکے کو نماز کے لیے آگے کیا تو لوگوں نے اس پرا عتراض کیا۔ اس پر حضرت اشعث نے فرمایا کہ میں نے اسے آگے نہیں کیا بلکہ میں نے تو قرآن کو آگے کیا ہے۔

3522

(۳۵۲۲) حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ، عَنْ یُونُسَ، عَنِ الْحَسَنِ، عَنْ إبْرَاہِیمَ، قَالَ: لاَ بَأْسَ أَنْ یَؤُمَّ الْغُلاَمُ قَبْلَ أَنْ یَحْتَلِمَ فِی شَہْرِ رَمَضَانَ۔
(٣٥٢٢) حضرت ابراہیم فرماتے ہیں کہ اس بات میں کوئی حرج نہیں کہ بچہ بالغ ہونے سے پہلے ماہ رمضان میں امامت کرائے۔

3523

۳۵۲۳) حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ عَیَّاشٍ، عَنْ ہِشَامٍ، عَنِ الْحَسَنِ، قَالَ: لاَ بَأْسَ أَنْ یَؤُمَّ الْغُلاَمُ قَبْلَ أَنْ یَحْتَلِمَ۔
(٣٥٢٣) حضرت حسن فرماتے ہیں کہ اس بات میں کوئی حرج نہیں کہ بچہ بالغ ہونے پہلے امامت کرائے۔

3524

(۳۵۲۴) حَدَّثَنَا إسْمَاعِیلُ بْنُ عَیَّاشٍ، عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ، عَنْ عَطَاء، وَعُمَر بْنِ عَبْدِ الْعَزِیز، قَالاَ: لاَ یَؤُمُّ الْغُلاَمُ قَبْلَ أَنْ یَحْتَلِمَ فِی الْفَرِیضَۃِ وَلاَ غَیْرِہَا۔
(٣٥٢٤) حضرت عطاء اور حضرت عمر بن عبد العزیز فرماتے ہیں کہ بچہ بالغ ہونے سے پہلے فرض اور نفل میں امامت نہیں کراسکتا ۔

3525

(۳۵۲۵) حَدَّثَنَا إسْمَاعِیلُ بْنُ عَیَّاشٍ، عَنْ عَبْدِ الْعَزِیزِ، عَنِ الشَّعْبِیِّ، قَالَ: لاَ یَؤُمُّ الْغُلاَمُ حَتَّی یَحْتَلِمَ۔
(٣٥٢٥) حضرت شعبی فرماتے ہیں کہ بچہ بالغ ہونے تک امامت نہیں کراسکتا۔

3526

(۳۵۲۶) حَدَّثَنَا رَوَّادُ بْنُ جَرَّاحٍ أَبُو عِصَامٍ، عَنِ الأَوْزَاعِیِّ، عَنْ وَاصِلٍ أَبِی بَکْرٍ، عَنْ مُجَاہِدٍ، قَالَ: لاَ یَؤُمُّ غُلاَمٌ حَتَّی یَحْتَلِمَ۔
(٣٥٢٦) حضرت مجاہد فرماتے ہیں کہ بچہ بالغ ہونے تک امامت نہیں کراسکتا ۔

3527

(۳۵۲۷) حَدَّثَنَا جَرِیرٌ، عَنْ مُغِیرَۃَ، عَنْ إبْرَاہِیمَ، قَالَ: کَانَ یُکْرَہُ التَّمَطِّیَ عِنْدَ النِّسَائِ، وَفِی الصَّلاَۃِ۔
(٣٥٢٧) حضرت ابراہیم عورتوں کے پاس اور نماز میں انگڑائی لینے کو مکروہ خیال فرماتے تھے۔

3528

(۳۵۲۸) حَدَّثَنَا جَرِیرٌ، عَنْ لَیْثٍ، قَالَ: قَالَ سَعِیدُ بْنُ جُبَیْرٍ: التَّمَطِّی یَنْقُصُ الصَّلاَۃَ۔
(٣٥٢٨) حضرت سعید بن جبیر فرماتے ہیں کہ انگڑائی نماز کو ناقص بنا دیتی ہے۔

3529

(۳۵۲۹) حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ الأحمر، عَنِ ابْنِ عَجْلاَنَ، عَنْ أَبِی الزِّنَادِ، عَنِ الأَعْرَجِ، عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ، قَالَ: نَہَی النَّبِیُّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ أَنْ یُصَلِّیَ الرَّجُلُ فِی الثَّوْبِ الْوَاحِدِ، لَیْسَ عَلَی عَاتِقَیہِ مِنْہُ شَیْئٌ۔
(٣٥٢٩) حضرت ابوہریرہ فرماتے ہیں نبی پاک (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس طرح ایک کپڑے میں نماز پڑھنے سے منع فرمایا ہے کہ کندھوں پر کوئی کپڑا نہ ہو۔

3530

(۳۵۳۰) حَدَّثَنَا ابْنُ عُیَیْنَۃَ، عَنْ أَبِی الزِّنَادِ، عَنِ الأَعْرَجِ، عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ، عَنِ النَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ؛ مِثْلَہُ۔ (مسلم ۲۷۷۔ ابوداؤد ۶۲۶)
(٣٥٣٠) ایک اور سند سے یونہی منقول ہے۔

3531

(۳۵۳۱) حَدَّثَنَا أَبُو الأَحْوَصِِ، عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ، عَنْ إبْرَاہِیمَ التَّیْمِیِّ، قَالَ: کَانَ الرَّجُلُ مِنْ أَصْحَابِ مُحَمَّدٍ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ إذَا لَمْ یَجِدْ رِدَائً یُصَلِّی فِیہِ، وَضَعَ عَلَی عَاتِقَیہِ عِقَالاً ثُمَّ صَلَّی۔
(٣٥٣١) حضرت ابراہیم تیمی فرماتے ہیں کہ نبی پاک (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے صحابہ میں سے ایک جب نماز پڑھنے کے لیے انھیں کوئی چادر وغیرہ نہ ملتی تو اپنے کندھوں پر رسی ڈال کر نماز پڑھ لیا کرتے تھے۔

3532

(۳۵۳۲) حَدَّثَنَا جَرِیرٌ، عَنْ مُغِیرَۃَ، عَنْ إبْرَاہِیمَ، قَالَ: کَانُوا یَکْرَہُونَ إعْرَائَ الْمَنَاکِبِ فِی الصَّلاَۃِ۔
(٣٥٣٢) حضرت ابراہیم فرماتے ہیں کہ اسلاف نماز میں کندھوں کے ننگا کرنے کو مکروہ خیال فرماتے تھے۔

3533

(۳۵۳۳) حَدَّثَنَا حَفْصٌ، عَنْ أَشْعَثَ، عَنِ الْحَکَمِ ؛ أَنَّ مُحَمَّدَ بْنَ عَلِیٍّ کَانَ یَقُولُ: لاَ یُصَلِّی الرَّجُلُ، إِلاَّ وَہُوَ مُخَمِّرٌ عَاتِقَہُ۔
(٣٥٣٣) حضرت محمد بن علی فرمایا کرتے تھے کہ آدمی کو کندھے ڈھانپ کر نماز پڑھنی چاہیے۔

3534

(۳۵۳۴) حَدَّثَنَا جَرِیرٌ، عَنْ عَبْدِ الْعَزِیزِ بْنِ رُفَیْعٍ، عَنْ مُجَاہِدٍ، قَالَ: لَمَّا قَدِمَ عُمَرُ مَکَّۃَ أَتَاہُ أَبُو مَحْذُورَۃَ وَقَدْ أَذَّنَ، فَقَالَ: الصَّلاَۃَ یَا أَمِیرَ الْمُؤْمِنِینَ، حَیَّ عَلَی الصَّلاَۃِ، حَیَّ عَلَی الصَّلاَۃِ، حَیَّ عَلَی الْفَلاَحِ، حَیَّ عَلَی الْفَلاَحِ، قَالَ: وَیْحَک، أَمَجْنُونٌ أَنْتَ ؟ أَمَا کَانَ فِی دُعَائِکَ الَّذِی دَعَوْتنَا مَا نَأْتِیک حَتَّی تَأْتِیَنَا۔
(٣٥٣٤) حضرت مجاہد فرماتے ہیں کہ جب حضرت عمرم کہ تشریف لائے تو حضرت ابومحذورہ اذان دینے کے بعد ان کے پاس آئے اور کہنے لگے : اے امیر المؤمنین ! نماز کا وقت ہوگیا، حَیَّ عَلَی الصَّلاَۃِ ، حَیَّ عَلَی الصَّلاَۃِ ، حَیَّ عَلَی الْفَلاَحِ ، حَیَّ عَلَی الْفَلاَحِ ۔ اس پر حضرت عمر نے فرمایا کہ کیا تم پاگل ہو ؟ کیا ہمارے مسجد میں حاضر ہونے کے واسطے وہ پکار کافی نہیں جو تم دے چکے ہو۔

3535

(۳۵۳۵) حَدَّثَنَا جَرِیرٌ، عَنْ مُغِیرَۃَ، قَالَ: کَانَ الْمُؤَذِّنُ إذَا اسْتَبْطَأَ الْقَوْمَ، قَالَ: أَشْہَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللہِ، قَدْ قَامَتِ الصَّلاَۃُ، قَدْ قَامَتِ الصَّلاَۃُ، حَیَّ عَلَی الصَّلاَۃِ، حَیَّ عَلَی الصَّلاَۃِ، حَیَّ عَلَی الْفَلاَحِ، حَیَّ عَلَی الْفَلاَحِ۔
(٣٥٣٥) حضرت مغیرہ فرماتے ہیں کہ جب لوگ نماز کے لیے آنے میں دیر کردیتے تو مؤذن یہ کلمات کہا کرتے تھے : أَشْہَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللہِ ، قَدْ قَامَتِ الصَّلاَۃُ ، قَدْ قَامَتِ الصَّلاَۃُ ، حَیَّ عَلَی الصَّلاَۃِ ، حَیَّ عَلَی الصَّلاَۃِ ، حَیَّ عَلَی الْفَلاَحِ ، حَیَّ عَلَی الْفَلاَحِ ۔

3536

(۳۵۳۶) حَدَّثَنَا جَرِیرٌ، عَنْ مِسْحَاجِ بْنِ مُوسَی الضَّبِّیِّ، قَالَ: سَمِعْتُ أَنَسَ بْنَ مَالِکٍ یَقُولُ لِمُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو: إذَا کُنْتَ فِی سَفَرٍ، فَقُلْتُ: أَزَالَتِ الشَّمْسُ، أَوْ لَمْ تَزُلْ، أَوِ انْتَصَفَ النَّہَارُ، أَوْ لَمْ یَنْتَصِفْ، فَصَلِّ قَبْلَ أَنْ تَرْتَحِلَ۔
(٣٥٣٦) حضرت انس بن مالک نے حضرت محمد بن عمرو سے فرمایا کہ جب آپ سفر میں ہوں اور آپ کو شک ہوجائے کہ سورج زائل ہوگیا یا نہیں، یا آدھا دن گذر گیا ہے یا نہیں گذرا تو کوچ کرنے سے پہلے ظہر کی نماز پڑھ لیں۔

3537

(۳۵۳۷) حَدَّثَنَا جَرِیرٌ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، عَنِ الْحَکَمِ ، قَالَ: إذَا کُنْتَ فِی سَفَرٍ ، فَقُلْتُ : زَالَتِ الشَّمْسُ ، أَوْ لَمْ تَزُلْ ، فَصَلِّ۔
(٣٥٣٧) حضرت حکم فرماتے ہیں کہ جب آپ سفر میں ہوں اور آپ کو شک ہوجائے کہ سورج زائل ہوگیا یا نہیں تو نماز پڑھ لیں۔

3538

(۳۵۳۸) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ، عَنْ شُعْبَۃَ، عَنْ حَمْزَۃَ الضَّبِّیِّ، قَالَ: سَمِعْتُ أَنَسًا یَقُولُ: کَانَ النَّبِیُّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ إذَا نَزَلَ مَنْزِلاً لَمْ یَرْتَحِلْ حَتَّی یُصَلِّیَ الظُّہْرَ، فَقَالَ لَہُ مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو: وَإِنْ کَانَ نِصْفَ النَّہَارِ ؟ قَالَ: وَإِنْ کَانَ نِصْفَ النَّہَارِ۔ (ابوداؤد ۱۱۹۸۔ احمد ۳/۱۳۰)
(٣٥٣٨) حضرت انس بن مالک فرماتے ہیں کہ حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جب کسی جگہ قیام فرماتے تو وہاں اسے اس وقت تک کوچ نہیں کرتے تھے جب تک ظہر کی نماز نہ پڑھ لیں۔ یہ سن کر محمد بن عمرو نے عرض کیا خواہ ابھی آدھا دن گذرا ہوتا ؟ فرمایا ہاں، خواہ آدھا دن گذرا ہوتا۔

3539

(۳۵۳۹) حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَیْرٍ، عَنْ أَبِی حَیَّانَ، عَنْ أَبِیہِ، عَنِ الرَّبِیعِ بْنِ خُثَیْمٍ ؛ أَنَّہُ کَانَ بِہِ مَرَضٌ، فَکَانَ تُہَادَی بَیْنَ رَجُلَیْنِ إلَی الصَّلاَۃِ، فَیُقَالُ لَہُ: یَا أَبَا زَیْدٍ، إنَّک إِنْ شَائَ اللَّہُ فِی عُذْرٍ، فَیَقُولُ: أَجَلْ، وَلَکِنِّی أَسْمَعُ الْمُؤَذِّنَ یَقُولُ: حَیَّ عَلَی الصَّلاَۃِ، حَیَّ عَلَی الْفَلاَحِ، فَمَنْ سَمِعَہَا فَلْیَأْتِہَا وَلَوْ حَبْوًا، وَلَوْ زَحْفًا۔
(٣٥٣٩) حضرت ابو حیان اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ ربیع بن خثیم کو کوئی بیماری تھی، وہ دو آدمیوں کے سہارے مسجد میں آیا کرتے تھے۔ کسی نے ان سے کہا کہ اے ابو یزید ! آپ معذور ہیں، اگر چاہیں تو نماز کے لیے نہ آئیں۔ فرمایا کہ ہاں تم ٹھیک کہتے ہو، لیکن میں مؤذن کی آواز سنتا ہوں جب وہ کہتا ہے نماز کی طرف آؤ، کامیابی کی طرف آؤ تو جو یہ سنے اسے نماز کے لیے آنا چاہیے خواہ گھٹنوں کے بل گھسٹ کر ہی کیوں نہ آئے۔

3540

(۳۵۴۰) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ، عَنْ شُعْبَۃَ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ سَعْدِ بْنِ عُبَیْدَۃَ، عَنْ أَبِی عَبْدِ الرَّحْمَنِ ؛ أَنَّہُ کَانَ یُحْمَلُ وَہُوَ مَرِیضٌ إلَی الْمَسْجِدِ۔
(٣٥٤٠) حضرت سعد بن عبیدہ کہتے ہیں کہ حضرت ابو عبد الرحمن کو حالت مرض میں اٹھاکر مسجد کی طرف لایا جاتا تھا۔

3541

(۳۵۴۱) حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ الأَحْمَرِِِ، عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ إبْرَاہِیمَ، عَنِ الأَسْوَدِ، عَنْ عَائِشَۃَ، قَالَتْ: لَقَدْ رَأَیْت رَسُولَ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فِی مَرَضِہِ الَّذِی مَاتَ فِیہِ وَإِنَّہُ لیُہَادَی بَیْنَ رَجُلَیْنِ حَتَّی دَخَلَ فِی الصَّفِّ۔ (بخاری ۷۱۳)
(٣٥٤١) حضرت عائشہ فرماتی ہیں کہ میں نے نبی پاک (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو دیکھا کہ مرض الوفات میں آپ دو آدمیوں کے سہارے چل کر گئے اور صف میں جاکر کھڑے ہوگئے۔

3542

(۳۵۴۲) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ، عَنْ سُفْیَانَ، عَنْ شَیْخٍ یُکَنَّی أَبَا سَہْلٍ، عَنْ سَعِیدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ، قَالَ: مَا أَذَّنَ الْمُؤَذِّنُ مُنْذُ ثَلاَثِینَ سَنَۃً، إِلاَّ وَأَنَا فِی الْمَسْجِدِ۔
(٣٥٤٢) حضرت سعید بن مسیب نے فرمایا کہ تیس سال سے جب بھی مؤذن اذان دیتا ہے میں مسجد میں ہوتا ہوں۔

3543

(۳۵۴۳) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ، عَنْ سُفْیَانَ، عَنْ أَبِی حَمْزَۃَ، عَنْ إبْرَاہِیمَ، قَالَ: مَا کَانُوا یُرَخِّصُونَ فِی تَرْکِ الْجَمَاعَۃِ، إِلاَّ لِخَائِفٍ، أَوْ مَرِیضٍ۔
(٣٥٤٣) حضرت ابراہیم فرماتے ہیں کہ اسلاف جماعت چھوڑنے کی اجازت صرف مریض کو اور اس شخص کو دیتے تھے جسے دشمن کا خوف ہو۔

3544

(۳۵۴۴) حَدَّثَنَا ہُشَیْمُ بْنُ بَشِیرٍ، قَالَ: أَخْبَرَنَا حُمَیْدٌ، عَنْ أَنَسٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ: اعْتَدِلُوا فِی صُفُوفِکُمْ وَتَراصَّوا، فَإِنِّی أَرَاکُمْ مِنْ وَرَائِ ظَہْرِی، قَالَ أَنَسٌ: لَقَدْ رَأَیْت أَحَدَنَا یُلْزِقُ مَنْکِبَہُ بِمَنْکِبِ صَاحِبِہِ، وَقَدَمَہُ بِقَدَمِہِ، وَلَوْ ذَھَبْتَ تَفْعَلَ ذَلِکَ لَتَرَی أَحَدَھُمْ کَأَنَّہُ بَغْلٌ شَمُوسٌ۔ (بخاری ۷۲۵۔ احمد ۳/۱۰۳)
(٣٥٤٤) حضرت انس سے روایت ہے کہ نبی پاک (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا کہ صفوں کے درمیان اعتدال رکھو اور جڑ جڑ کر کھڑے ہوجاؤ، میں تمہیں اپنی کمر کے پیچھے سے دیکھتا ہوں۔ حضرت انس فرماتے ہیں کہ ہم اس طرح نماز میں کھڑے ہوتے تھے کہ ہمارا کندھا دوسرے کے کندھے سے اور ہمارا پاؤں دوسرے کے پاؤں سے جڑا ہوتا تھا، جب لوگوں نے اس احتیاط کو چھوڑ دیا تو وہ سرکش خچر کی طرح نظر آنے لگے۔

3545

(۳۵۴۵) حَدَّثَنَا أَبُو الأَحْوَصِِ، عَنْ سِمَاکٍ، عَنِ النُّعْمَانِ بْنِ بَشِیرٍ، قَالَ: لَقَدْ رَأَیْتُ النَّبِیَّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ وَإِنَّہُ لیقَوِّمُ الصُّفُوفَ کَمَا تُقَوَّمُ الْقِدَاحُ، فَأَبْصَرَ یَوْمًا صَدْرَ رَجُلٍ خَارِجًا مِنَ الصَّفِّ، فَقَالَ: لَتُقِیمُنَّ صُفُوفَکُمْ، أَوْ لَیُخَالِفَنَّ اللَّہُ بَیْنَ وُجُوہِکُمْ۔ (مسلم ۳۲۵۔ ابوداؤد ۶۶۵)
(٣٥٤٥) حضرت نعمان بن بشیر فرماتے ہیں کہ میں نے نبی پاک (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو دیکھا کہ آپ اس طرح صفوں کو سیدھا کررہے تھے جس طرح تیر سیدھا کیا جاتا ہے۔ آپ نے ایک دن ایک آدمی کا سینہ صف سے آگے بڑھا ہوا دیکھا تو فرمایا کہ تم اپنی صفوں کو سیدھا کرلو ورنہ اللہ تعالیٰ تمہارے دلوں میں ایک دوسرے کے لیے نفرت ڈال دے گا۔

3546

(۳۵۴۶) حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ الأَحْمَرِِِ، عَنِ الْحَسَنِ بْنِ عُبَیْدِ اللہِ، عَنْ طَلْحَۃَ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْسَجَۃَ، عَنِ الْبَرَائِ بْنِ عَازِبٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ: أَقِیمُوا صُفُوفَکُمْ لاَ یَتَخَلَّلُکُمْ کَأَوْلاَدِ الْحَذَفِ، قِیلَ: یَا رَسُولَ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ، وَمَا أَوْلاَدُ الْحَذَفِ ؟ قَالَ: ضَأْنٌ سُودٌ جُرْدٌ تَکُونُ بِأَرْضِ الْیَمَنِ۔ (ابوداؤد ۶۶۴۔ احمد ۴/۲۹۷)
(٣٥٤٦) حضرت براء بن عازب فرماتے ہیں کہ نبی پاک (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا کہ اپنی صفوں کو سیدھا رکھو اور حذف کے بچوں کی طرح آگے پیچھے نہ رہو۔ کسی نے پوچھا یارسول اللہ ! حذف کے بچے کیا ہیں ؟ آپ نے فرمایا کہ حذف کالی اور بغیر بالوں کی بھیڑ ہے جو یمن میں ہوتی ہے۔

3547

(۳۵۴۷) حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ، وَوَکِیعٌ، عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ عُمَارَۃَ، عَنْ أَبِی مَعْمَرٍ، عَنْ أَبِی مَسْعُودٍ، قَالَ: کَانَ النَّبِیُّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یَمْسَحُ مَنَاکِبَنَا فِی الصَّلاَۃِ وَیَقُولُ: اسْتَوُوا، وَلاَ تَخْتَلِفُوا فَتَخْتَلِفَ قُلُوبُکُمْ، لِیَلِیَنِّی مِنْکُمْ أُولُوا الأَحْلاَمِ وَالنُّہَی، ثُمَّ الَّذِینَ یَلُونَہُمْ، قَالَ أَبُو مَسْعُودٍ: فَأَنْتُمُ الْیَوْمَ أَشَدُّ اخْتِلاَفًا۔ (مسلم ۱۲۲۔ ابوداؤد ۶۷۴)
(٣٥٤٧) حضرت ابو مسعود فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نماز میں ہمارے کندھوں کو ہاتھ لگا کر صفیں درست کرتے اور فرماتے کہ صفیں سیدھی رکھو، آگے پیچھے مت کھڑے ہو، ورنہ اللہ تعالیٰ تمہارے دلوں میں اختلاف ڈال دے گا۔ تم میں سے عقل اور دانش والے لوگ نماز میں میرے قریب کھڑے ہوں اور ان کے بعد وہ کھڑے ہوں جو سمجھ میں ان سے کم ہیں۔ حضرت ابو مسعود فرماتے ہیں کہ آج تمہارا تنازیادہ اختلاف صفیں سیدھی نہ کرنے کی وجہ سے ہے۔

3548

(۳۵۴۸) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ، عَنْ شُعْبَۃَ، عَنْ قَتَادَۃَ، عَنْ أَنَسٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ: أَقِیمُوا صُفُوفَکُمْ، فَإِنَّ مِنْ حُسْنِ الصَّلاَۃِ إقَامَۃَ الصف۔ (بخاری ۷۲۳۔ مسلم ۱۲۴)
(٣٥٤٨) حضرت انس سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا کہ صفیں سیدھی رکھو، کیونکہ صفیں سیدھی رکھنا نماز کا حسن ہے۔

3549

(۳۵۴۹) حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ، عَنْ سَعِیدٍ، عَنْ قَتَادَۃَ، عَنْ یُونُسَ بْنِ جُبَیْرٍ، عَنْ حِطَّانَ بْنِ عَبْدِ اللہِ الرَّقَاشِیِّ، قَالَ: صَلَّی بِنَا أَبُو مُوسَی الأَشْعَرِیُّ، فَلَمَّا انْفَتَلَ قَالَ: إِنَّ نَبِیَّ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ خَطَبَنَا، فَبَیَّنَ لَنَا سُنَّتَنَا وَعَلَّمَنَا صَلاَتَنَا، فَقَالَ: إذَا صَلَّیْتُمْ فَأَقِیمُوا صُفُوفَکُمْ۔
(٣٥٤٩) حضرت حطان بن عبداللہ رقاشی کہتے ہیں کہ حضرت ابو موسیٰ اشعری نے ہمیں نماز پڑھائی، جب نماز سے فارغ ہوئے تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے خطبہ ارشاد فرمایا جس میں ہمارے لیے دین کو بیان کیا اور ہمیں نماز کا طریقہ سکھایا۔ اس بیان میں آپ نے فرمایا ” جب تم نماز پڑھو تو اپنی صفیں سیدھی کرو “

3550

(۳۵۵۰) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ، عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُدَیْرٍ، عَنْ أَبِی عُثْمَانَ، قَالَ: کُنْتُ فِیمَنْ یُقِیمُ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ قُدَّامَہُ لإِقَامَۃِ الصَّفِّ۔
(٣٥٥٠) حضرت ابو عثمان کہتے ہیں کہ میں ان لوگوں میں سے تھا جنہیں حضرت عمرصفیں سیدھی کرنے کے لیے اپنے آگے کھڑا کیا کرتے تھے۔

3551

(۳۵۵۱) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ، عَنْ سُفْیَانَ، عَنِ ابْنِ الأَصْبَہَانِیِّ، عَنْ عَبْدِ اللہِ بْنِ شَدَّادٍ ؛ أَنَّ عُمَرَ رَأَی فِی الصَّفِّ شَیْئًا، فَقَالَ بِیَدِہِ ہَکَذَا، یَعْنِی وَکِیعٌ، فَعَدَّلَہُ۔
(٣٥٥١) حضرت عبداللہ بن شداد فرماتے ہیں کہ حضرت عمر نے کسی آدمی کو صف میں آگے بڑھا ہوا دیکھا تو اسے ہاتھ کے اشارہ سے پیچھے کیا۔

3552

(۳۵۵۲) حَدَّثَنَا ابْنُ إدْرِیسَ، عَنْ مَالِکِ بْنِ أَنَسٍ، عَنْ سَالِمٍ أَبِی النَّضْرِ، عَنْ مَالِکِ بْنِ أَبِی عَامِرٍ، قَالَ: سَمِعْتُ عُثْمَانَ وَہُوَ یَقُولُ: اسْتَوُوا وَحَاذُوا بَیْنَ الْمَنَاکِبِ، فَإِنَّ مِنْ تَمَامِ الصَّلاَۃِ إقَامَۃَ الصَّفِّ، قَالَ: وَکَانَ لاَ یُکَبِّرُ حَتَّی یَأْتِیَہُ رِجَالٌ قَدْ وَکَّلَہُمْ بِإِقَامَۃِ الصُّفُوفِ۔
(٣٥٥٢) حضرت مالک بن ابی عامر فرماتے ہیں کہ حضرت عثمان فرمایا کرتے تھے کہ برابر کھڑے ہو اور کندھوں کو بھی برابر رکھو۔ اس لیے کہ نماز کا کمال صفوں کے سیدھا ہونے میں ہے۔ حضرت عثمان اس وقت تک تکبیر تحریمہ نہیں کہتے تھے جب تک وہ آدمی آکر انھیں اطلاع نہ دے دیتے جنہیں آپ نے صفیں سیدھی کرنے پر مقرر کیا ہوتا تھا۔

3553

(۳۵۵۳) حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ، عَنْ مُجَالِدٍ، عَنِ الشَّعْبِیِّ، عَنِ الْحَارِثِ، وَأَصْحَابِ عَلِیٍّ قَالُوا: کَانَ عَلِیٌّ یَقُولُ: اسْتَوُوا تَسْتَوِ قُلُوبُکُمْ، وَتَرَاصُّوا تَرَاحَمُوا۔
(٣٥٥٣) حضرت علی فرمایا کرتے تھے کہ صفیں سیدھی کرو تمہارے دل سیدھے ہوجائیں گے، ایک دوسرے کے ساتھ مل کر کھڑے ہو اور ایک دوسرے پر رحم کرو۔

3554

(۳۵۵۴) حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَیْرٍ، عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ عِمْرَانَ، عَنْ سُوَیْد، عَنْ بِلاَلٍ، قَالَ: کَانَ یُسَوِّی مَنَاکِبَنَا وَأَقْدَامَنَا فِی الصَّلاَۃِ۔
(٣٥٥٤) حضرت سوید کہتے ہیں کہ حضرت بلال نماز میں ہمارے کندھوں اور ہمارے قدموں کو برابر کیا کرتے تھے۔

3555

(۳۵۵۵) حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ الطَّیَالِسِیُّ، عَنْ شُعْبَۃَ، عَنْ سَلَمَۃَ بْنِ کُہَیْلٍ، عَنْ أَبِی الأَحْوَصِ، قَالَ: قَالَ عَبْدُ اللہِ: سَوُّوا صُفُوفَکُمْ۔
(٣٥٥٥) حضرت عبداللہ فرماتے ہیں کہ صفیں سیدھی رکھو۔

3556

(۳۵۵۶) حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ، عَنْ مُغِیرَۃَ، عَنْ إبْرَاہِیمَ، قَالَ: کَانَ یُقَالُ: سَوُّوا الصُّفُوفَ وَتَرَاصُّوا، لاَ تَتَخَلَّلُکُمُ الشَّیَاطِینُ، کَأَنَّہُمَ بَنَاتُ حَذَفٍ۔
(٣٥٥٦) حضرت ابراہیم فرماتے ہیں کہ اسلا ف کہا کرتے تھے کہ صفیں سیدھی رکھو اور ایک دوسرے کے ساتھ مل کر کھڑے ہو، کہیں شیطان بھیڑ کے بچوں کی صورت میں تمہارے درمیان نہ گھس جائے۔

3557

(۳۵۵۷) حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ، عَنْ عَاصِمٍ، عَنْ أَبِی عُثْمَانَ، قَالَ: مَا رَأَیْت أَحَدًا کَانَ أَشَدَّ تَعَاہُدًا لِلصَّفِّ مِنْ عُمَرَ، إِنْ کَانَ لیسْتَقْبِلَ الْقِبْلَۃَ حَتَّی إذَا قُلْنَا قَدْ کَبَّرَ، الْتَفَتَ فَنَظَرَ إلَی الْمَنَاکِبِ وَالأَقْدَامِ، وَإِنْ کَانَ یَبْعَثُ رِجَالاً یَطْرُدُونَ النَّاسَ حَتَّی یُلْحِقُوہُمْ بِالصُّفُوفِ۔
(٣٥٥٧) حضرت ابوعثمان کہتے ہیں کہ میں نے حضرت عمر سے زیادہ کسی کو صفوں کو سیدھا کرنے میں احتیاط سے کام لیتے نہیں دیکھا۔ بعض اوقات ایسا ہوتا کہ وہ قبلے کی طرف رخ کرکے تکبیر کہنے لگتے تو پیچھے مڑ کر ہمارے کندھوں اور قدموں کو دیکھتے۔ حضرت عمر ایسے آدمی بھیجا کرتے تھے جو لوگوں کو صفوں میں کھڑا کرتے تھے۔

3558

(۳۵۵۸) حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ الأَحْمَرِِِ، عَنْ مُجَاہِدٍ، عَنْ أَبِی الْوَدَّاکِ، عَنْ أَبِی سَعِیدٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ: یَضْحَکُ اللَّہُ إلَی ثَلاَثَۃٍ: الْقَوْمُ إذَا صَفُّوا فِی الصَّلاَۃِ، وَإِلَی الرَّجُلِ یُقَاتِلُ وَرَائَ أَصْحَابِہِ، وَإِلَی الرَّجُلِ یَقُومُ فِی سَوَادِ اللَّیْلِ۔
(٣٥٥٨) حضرت ابو سعید فرماتے ہیں کہ حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا کہ اللہ تعالیٰ تین آدمیوں کو دیکھ کر مسکراتے ہیں، ایک وہ لوگ جو نماز کے لیے صفوں میں کھڑے ہوتے ہیں۔ دوسرا وہ آدمی جو اپنے ساتھیوں کے آگے لڑائی کرتا ہے اور تیسرا وہ جو رات کی تاریکیوں میں قیام کرتا ہے۔

3559

(۳۵۵۹) حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ، عَنِ الأَعْمَشِ، عَنِ الْمُسَیَّبِ بْنِ رَافِعٍ، عَنْ تَمِیمِ بْنِ طَرَفَۃَ، عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَۃَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ: أَلاَ تَصُفُّونَ کَمَا تَصُفُّ الْمَلاَئِکَۃُ عِنْدَ رَبِّہَا ؟ قَالُوا: وَکَیْفَ تَصُفُّ الْمَلاَئِکَۃُ عِنْدَ رَبِّہَا ؟ قَالَ: یُتِمُّونَ الصُّفُوفَ الأَولَی، وَیَتَرَاصُّونَ فِی الصَّفِّ۔ (مسلم ۱۱۹۔ ابوداؤد ۶۶۱)
(٣٥٥٩) حضرت جابر بن سمرہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا کہ تم اس طرح صفیں کیوں نہیں بناتے جس طرح فرشتے اپنے رب کے پاس صفیں بناتے ہیں ؟ لوگوں نے کہا کہ فرشتے اپنے رب کے پاس کیسے صفیں بناتے ہیں ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ وہ پہلے اگلی صفوں کو پورا کرتے ہیں اور صفوں میں مل مل کر کھڑے ہوتے ہیں۔

3560

(۳۵۶۰) حَدَّثَنَا شَبَابَۃُ، عَنِ ابْنِ أَبِی ذِئْبٍ، عَنْ عَجْلاَنَ، عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ: سَوُّوا صُفُوفَکُمْ، وَأَحْسِنُوا رُکُوعَکُمْ وَسُجُودَکُمْ۔ (احمد ۲/۲۳۴)
(٣٥٦٠) حضرت ابوہریرہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا کہ اپنی صفوں کو سیدھا کرو اور رکوع و سجود کو اچھے طریقے سے ادا کرو۔

3561

(۳۵۶۱) حَدَّثَنَا شَرِیکٌ، عَنْ زِیَادِ بْنِ عِلاَقَۃَ، عَنْ قُطْبَۃَ بْنِ مَالِکٍ ؛ أَنَّ النَّبِیَّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ قَرَأَ فِی الْفَجْرِ: {وَالنَّخْلَ بَاسِقَاتٍ}۔ (مسلم ۱۶۵۔ ترمذی ۳۰۶)
(٣٥٦١) حضرت قطبہ بن مالک فرماتے ہیں کہ نبی پاک (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فجر کی نماز میں (سورۃ ق کی آیت نمبر ١٠ ) { وَالنَّخْلَ بَاسِقَاتٍ } سے تلاوت فرمائی۔

3562

(۳۵۶۲) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ، عَنْ مِسْعَرٍ، عَنِ الْوَلِیدِ بْنِ سَرِیعٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ حُرَیْثٍ ؛ أَنَّ النَّبِیَّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ قَرَأَ فِی الْفَجْرِ: {وَاللَّیْلِ إذَا عَسْعَسَ}۔ (مسلم ۱۶۴۔ احمد ۴/۳۰۷)
(٣٥٦٢) حضرت عمرو بن حریث کہتے ہیں کہ نبی پاک (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فجر کی نماز میں (سورۃ التکویر کی آیت نمبر ١٧) { وَاللَّیْلِ إذَا عَسْعَسَ } سے تلاوت فرمائی۔

3563

(۳۵۶۳) حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ آدَمَ، عَنْ زُہَیْرٍ، عَنْ سِمَاکٍ، قَالَ: سَأَلْتُ جَابِرَ بْنَ سَمُرَۃَ عَنْ صَلاَۃِ النَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ؟ فَأَنْبَأَنِی، أَنَّ النَّبِیَّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ کَانَ یَقْرَأُ فِی الْفَجْرِ بِـ: {ق وَالْقُرْآنِ الْمَجِیدِ} وَنَحْوِہَا۔ (مسلم ۱۶۹۔ احمد ۵/۱۰۵ )
(٣٥٦٣) حضرت سماک فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت جابر بن سمرہ سے نبی پاک (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی نماز کے بارے میں سوال کیا تو انھوں نے مجھے بتایا کہ نبی پاک (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) فجر کی نماز میں سورة ق کی تلاوت کیا کرتے تھے۔

3564

(۳۵۶۴) حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَیَّۃَ، عَنْ عَوْفٍ، عَنْ أَبِی الْمِنْہَالِ، عَنْ أَبِی بَرْزَۃَ ؛ أَنَّ النَّبِیَّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ کَانَ یَقْرَأُ فِیہَا بِالسِّتِّینَ إلَی الْمِئَۃِ، یَعْنِی فِی الْفَجْرِ۔
(٣٥٦٤) حضرت ابو برزہ فرماتے ہیں کہ نبی پاک (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) فجر کی نماز میں ساٹھ سے سو تک آیات پڑھا کرتے تھے۔

3565

(۳۵۶۵) حَدَّثَنَا ابْنُ عُیَیْنَۃَ، عَنِ الزُّہْرِیِّ، عَنْ أَنَسٍ ؛ أَنَّ أَبَا بَکْرٍ قَرَأَ فِی صَلاَۃِ الصُّبْحِ بِالْبَقَرَۃِ، فَقَالَ لَہُ عُمَرُ حِینَ فَرَغَ: کَرَبَتِ الشَّمْسُ أَنْ تَطْلُعَ، قَالَ: لَوْ طَلَعَتْ لَمْ تَجِدْنَا غَافِلِینَ۔
(٣٥٦٥) حضرت انس فرماتے ہیں کہ حضرت ابو ب کرنے فجر کی نماز میں سورة البقرۃ کی تلاوت کی۔ جب نماز سے فارغ ہوئے تو حضرت عمرنے ان سے کہا کہ آپ تو سورج طلوع کروانے لگے تھے ! حضرت ابوبکر نے فرمایا کہ اگر سورج طلوع ہوجاتا تو وہ ہمیں غافل ہونے والوں میں سے نہ پاتا۔

3566

(۳۵۶۶) حَدَّثَنَا مُعْتَمِرُ بْنُ سُلَیْمَانَ، عَنِ الزُّبَیْرِ بْنِ خِرِّیتٍ، عَنْ عَبْدِ اللہِ بْنِ شَقِیقٍ، عَنِ الأَحْنَفِ، قَالَ: صَلَّیْت خَلْفَ عُمَرَ الْغَدَاۃَ، فَقَرَأَ بِیُونُسَ، وَہُودٍ، وَنَحْوَہُمَا۔
(٣٥٦٦) حضرت احنف فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت عمر کے پیچھے فجر کی نماز پڑھی، وہ فجر کی نماز میں سورة یونس اور سورة ہود وغیرہ کی تلاوت کیا کرتے تھے۔

3567

(۳۵۶۷) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ، عَنْ مِسْعَرٍ، عَنْ عَبْدِالْمَلِکِ بْنِ مَیْسَرَۃَ، عَنْ زَیْدِ بْنِ وَہْبٍ؛ أَنَّ عُمَرَ قَرَأَ فِی الْفَجْرِ، بِالْکَہْفِ۔
(٣٥٦٧) حضرت زید بن وہب فرماتے ہیں کہ حضرت عمرنے فجر میں سورة الکہف کی تلاوت فرمائی۔

3568

(۳۵۶۸) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ، عَنْ ہِشَامِ بْنِ عُرْوَۃَ، عَنْ عَبْدِ اللہِ بْنِ عَامِرِ بْنِ رَبِیعَۃَ، قَالَ: سَمِعْتُ عُمَرَ یَقْرَأُ فِی الْفَجْرِ بِسُورَۃِ یُوسُفَ قِرَائَۃً بَطِیئَۃً۔
(٣٥٦٨) حضرت عبداللہ بن عامر بن ربیعہ فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت عمرکو فجر کی نماز میں سورة یوسف کی آہستہ رفتار سے تلاوت کرتے سنا ہے۔

3569

(۳۵۶۹) حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ، قَالَ: حدَّثَنَا عُبَیْدُ اللہِ، قَالَ: أَخْبَرَنِی ابْنُ الْفُرَافِصَۃِ، عَنْ أَبِیہِ، قَالَ: تَعَلَّمْتُ سُورَۃَ یُوسُفَ خَلْفَ عُمَرَ فِی الصُّبْحِ۔
(٣٥٦٩) حضرت ابن الفراصفہ اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ میں نے سورة یوسف حضرت عمر کے پیچھے فجر کی نماز میں سیکھی ہے۔

3570

(۳۵۷۰) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ، عَنْ سُفْیَانَ، عَنْ سَلَمَۃَ بْنِ کُہَیْلٍ، عَنْ أَبِی عَمْرٍو الشَّیْبَانِیِّ، قَالَ: صَلَّی بِنَا عَبْدُ اللہِ الْفَجْرَ فَقَرَأَ بِسُورَتَیْنِ، الآخِرَۃُ مِنْہُمَا بَنِو إسْرَائِیلَ۔
(٣٥٧٠) حضرت ابو عمرو شیبانی فرماتے ہیں کہ حضرت عبداللہ نے ہمیں فجر کی نماز پڑھائی، جس میں دو سورتوں کی تلاوت کی، دوسری سورت سورة بنی اسرائیل تھی۔

3571

(۳۵۷۱) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ، عَنْ إدْرِیسَ الأَوْدِیِّ، عَنْ أَبِیہِ، قَالَ: سَمِعْتُ عَلِیًّا یَقْرَأُ فِی الآخِرَۃِ مِنْہُمَا بـ: {سَبِّحِ اسْمَ رَبِّکَ}۔
(٣٥٧١) حضرت ادریس اودی اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ میں نے حضرت علیکو فجر کی دوسری رکعت میں سورة الاعلیٰ کی تلاوت کرتے ہوئے سنا ہے۔

3572

(۳۵۷۲) حَدَّثَنَا مُعْتَمِرٌ، عَنِ الزُّبَیْرِ بْنِ خِرِّیتٍ، عَنْ عَبْدِ اللہِ بْنِ شَقِیقٍ، عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ، قَالَ: صَلَّیْت خَلْفَہُ صَلاَۃَ الْغَدَاۃِ، فَقَرَأَ بِیُونُسَ وَہُودٍ۔
(٣٥٧٢) حضرت عبداللہ بن شقیق فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت ابوہریرہ کے پیچھے فجر کی نماز پڑھی، انھوں نے فجر میں سورۃ یونس اور سورة ہود کی تلاوت کی۔

3573

(۳۵۷۳) حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ، عَنْ شُعْبَۃَ، عَنْ حَبِیبِ بْنِ أَبِی ثَابِتٍ، قَالَ: سَمِعْتُ سَعِیدَ بْنَ جُبَیْرٍ، یُحَدِّثُ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مَیْمُونٍ ؛ أَنَّ مُعَاذَ بْنَ جَبَلٍ صَلَّی الصُّبْحَ بِالْیَمَنِ فَقَرَأَ بِالنِّسَائِ، فَلَمَّا أَتَی عَلَی ہَذِہِ الآیَۃِ: {وَاتَّخَذَ اللَّہُ إبْرَاہِیمَ خَلِیلاً} قَالَ رَجُلٌ مِنْ خَلْفِہِ: لَقَدْ قَرَّتْ عَیْنُ أُمِّ إبْرَاہِیمَ۔
(٣٥٧٣) حضرت عمرو بن میمون کہتے ہیں کہ میں نے حضرت معاذ بن جبل کے پیچھے یمن میں فجر کی نماز ادا کی، انھوں نے اس میں سورة النساء کی تلاوت کی۔ جب وہ اس آیت پر پہنچے { وَاتَّخَذَ اللَّہُ إبْرَاہِیمَ خَلِیلاً } تو پیچھے سے ایک آدمی نے کہا کہ ابراہیم کی والدہ کی آنکھ ٹھنڈی ہوگئی !

3574

(۳۵۷۴) حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ، عَنْ عُبَیْدِ اللہِ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ: کَانَ یَقْرَأُ فِی الْفَجْرِ بِالسُّورَۃِ الَّتِی یُذْکَرُ فِیہَا یُوسُفُ، وَالَّتِی یُذْکَرُ فِیہَا الْکَہْفُ۔
(٣٥٧٤) حضرت نافع فرماتے ہیں کہ حضرت ابن عمر فجر کی نماز میں سورة یوسف اور سورة الکہف کی تلاوت کیا کرتے تھے۔

3575

(۳۵۷۵) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ، عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ إبْرَاہِیمَ التَّیْمِیِّ، عَنِ الْحَارِثِ بْنِ سُوَیْد، قَالَ: کَانَ إمَامُنَا یَقْرَأُ بِنَا فِی الْفَجْرِ بِالسُّورَۃِ مِنَ الْمِئِینَ۔
(٣٥٧٥) حضرت حارث بن سوید کہتے ہیں کہ ہمارے امام فجر میں ” مئین “ میں سے کسی سورت کی تلاوت کیا کرتے تھے۔

3576

(۳۵۷۶) حَدَّثَنَا ابْنُ فُضَیْلٍ، عَنِ النُّعْمَانِ بْنِ قَیْسٍ، عَنْ عبیدَۃَ ؛ أَنَّہُ کَانَ یَقْرَأُ فِی الْفَجْرِ {الرَّحْمَنِ} ، وَنَحْوَہَا۔
(٣٥٧٦) حضرت نعمان بن قیس فرماتے ہیں کہ حضرت عبیدہ فجر کی نماز میں سورة الرحمن اور اس کی مثل سورتوں کی تلاوت کیا کرتے تھے۔

3577

(۳۵۷۷) حَدَّثَنَا ابْنُ فُضَیْلٍ، عَنْ عَطَائِ بْنِ السَّائِبِ، قَالَ: صَلَّیْت خَلْفَ عَرْفَجَۃَ فَرُبَّمَا قَرَأَ بِالْمَائِدَۃِ فِی الْفَجْرِ۔
(٣٥٧٧) حضرت عطاء بن سائب کہتے ہیں کہ میں نے حضرت عرفجہ کے پیچھے نما زپڑھی ہے، وہ اکثر فجر میں سورة المائدۃ پڑھا کرتے تھے۔

3578

(۳۵۷۸) حَدَّثَنَا ابْنُ إدْرِیسَ، عَنِ الْحَسَنِ بْنِ عُبَیْدِ اللہِ، عَنْ جَدِّ ابْنِ إدْرِیسَ، قَالَ: صَلَّیْتُ خَلْفَ عَلِیٍّ الصُّبْحَ، فَقَرَأَ بِـ: {سَبِّحِ اسْمَ رَبِّکَ الأَعْلَی}۔
(٣٥٧٨) حضرت ابن ادریس کے دادا کہتے ہیں کہ میں نے حضرت علی کے پیچھے فجر کی نماز پڑھی، انھوں نے اس میں سورة الاعلیٰ کی تلاوت کی۔

3579

(۳۵۷۹) حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ، عَنْ شُعْبَۃَ، عَنْ تَوْبَۃَ الْعَنْبَرِیِّ ؛ أَنَّہُ سَمِعَ أَبَا سَوَّارٍ الْقَاضِیَ، قَالَ: صَلَّیْتُ خَلْفَ ابْنِ الزُّبَیْرِ الصُّبْحَ فَسَمِعْتُہُ یَقْرَأُ: {أَلَمْ تَرَ کَیْفَ فَعَلَ رَبُّک بِعَادٍ إرَمَ ذَاتِ الْعِمَادِ}۔
(٣٥٧٩) حضرت ابو سوار قاضی کہتے ہیں کہ میں نے ابن زبیر کے پیچھے فجر کی نماز پڑھی اور انھیں یہ آیات پڑھتے ہوئے سنا ہے { أَلَمْ تَرَ کَیْفَ فَعَلَ رَبُّک بِعَادٍ إرَمَ ذَاتِ الْعِمَادِ }

3580

(۳۵۸۰) حَدَّثَنَا ابْنُ فُضَیْلٍ، عَنِ الْوَلِیدِ بْنِ جُمَیْعٍ، قَالَ: صَلَّیْتُ خَلْفَ إبْرَاہِیمَ، فَکَانَ یَقْرَأُ فِی الصُّبْحِ بـ: (یس) وَأَشْبَاہَہَا، وَکَانَ سَرِیعَ الْقِرَائَۃِ۔
(٣٥٨٠) حضرت ولید بن جمیع کہتے ہیں کہ میں نے حضرت ابراہیم کے پیچھے نماز پڑھی ہے، وہ فجر کی نماز میں سورة یس اور اس جیسی سورتیں پڑھا کرتے تھے۔ وہ تیز قراءت کرنے والے تھے۔

3581

(۳۵۸۱) حَدَّثَنَا ابْنُ فُضَیْلٍ، عَنْ عَطَائِ بْنِ السَّائِبِ، عَنْ أَبِی عَبْدِ الرَّحْمَنِ ؛ أَنَّہُ قَالَ: مَا رَأَیْت رَجُلاً أَقْرَأَ مِنْ عَلِیٍّ، إِنَّہُ قَرَأَ بِنَا فِی صَلاَۃِ الْفَجْرِ بِالأَنْبِیَائِ، قَالَ: إذَا بَلَغَ رَأْسَ سَبْعِینَ تَرَکَ مِنْہَا آیَۃً فَقَرَأَ مَا بَعْدَہَا، ثُمَّ ذَکَرَ فَرَجَعَ فَقَرَأَہَا، ثُمَّ رَجَعَ إلَی مَکَانِہِ الَّذِی کَانَ قَرَأَ، لَمَّا یَتَتَعْتَعْ۔
(٣٥٨١) حضرت ابو عبد الرحمن کہتے ہیں کہ میں نے حضرت علی سے زیادہ قرآن کا عالم کوئی نہیں دیکھا۔ انھوں نے ہمیں فجر کی نماز پڑھائی اور اس میں سورة الانبیاء کی تلاوت کی۔ انھوں نے جب ستر آیات مکمل کیں تو ایک آیت چھوڑ دی اور اس کے بعد والی آیت پڑھ لی۔ پھر جب انھیں یاد آیا تو واپس گئے اور اسے پڑھا۔ پھر اس جگہ واپس ہوگئے جہاں سے پڑھ رہے تھے، جب انھیں اٹکن محسوس ہوئی۔

3582

(۳۵۸۲) حَدَّثَنَا زَیْدُ بْنُ الْحُبَابِ، قَالَ: أَخْبَرَنَا الضَّحَّاکُ بْنُ عُثْمَانَ، قَالَ: رَأَیْتُ عُمَرَ بْنَ عَبْدِ الْعَزِیزِ قَرَأَ فِی الْفَجْرِ بِسُورَتَیْنِ مِنْ طِوَالِ الْمُفَصَّلِ۔
(٣٥٨٢) حضرت ضحاک بن عثمان کہتے ہیں کہ میں نے حضرت عمر بن عبد العزیز کو فجر کی نماز میں طوال مفصل میں سے دو سورتیں پڑھتے دیکھا ہے۔

3583

(۳۵۸۳) حَدَّثَنَا عَبْدُ الأَعْلَی، عَنِ الْجُریرِیِّ، عَنْ أَبِی الْعَلاَئِ، عَنْ أَبِی رَافِعٍ قَالَ: کَانَ عُمَرُ یَقْرَأُ فِی صَلاَۃِ الصُّبْحِ بِمِئَۃٍ مِنَ الْبَقَرَۃِ، وَیُتْبِعُہَا بِسُورَۃٍ مِنَ الْمَثَانِی، أَوْ مِنْ صُدُورِ الْمُفَصَّلِ، وَیَقْرَأُ بِمِئَۃٍ مِنْ آلِ عِمْرَانَ، وَیُتْبِعُہَا بِسُورَۃٍ مِنَ الْمَثَانِی، أَوْ مِنْ صُدُورِ الْمُفَصَّلِ۔
(٣٥٨٣) حضرت ابو رافع کہتے ہیں کہ حضرت عمرفجر کی نماز میں سورة بقرہ کی سو آیات پڑھتے اور ان کے ساتھ مثانی میں سے کوئی سورت ملاتے یا مفصل کے شروع سے کچھ پڑھتے۔ اور اگر سورة آل عمران کی سو آیات پڑھتے تو ان کے ساتھ بھی مثانی میں سے کوئی سورت ملاتے یا مفصل کے شروع سے کچھ پڑھتے۔
! سورة الحجرات سے لے کرآخرِ قرآن تک کی سورتوں کو ” مفصل “ کہا جاتا ہے۔” مفصل “ کی تین قسمیں ہیں : طوال، اوساط اور قصار۔ طوال مفصل سورة الحجرات سے لے کر سورة البروج تک، اوساط مفصل سورة الطارق سے سورة البینۃ تک اور قصار مفصل سورة القدر سے لے کر سورة الناس تک ہیں۔ مذکورہ روایت میں ” مفصل کے شروع “ سے مراد طوال مفصل کی سورتیں۔ ہیں۔

3584

(۳۵۸۴) حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ، عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ إبْرَاہِیمَ التَّیْمِیِّ، عَنْ حُصَیْنِ بْنِ سَبْرَۃَ، قَالَ: صَلَّیْت خَلْفَ عُمَرَ، فَقَرَأَ فِی الرَّکْعَۃِ الأَولَی بِسُورَۃِ یُوسُفَ، ثُمَّ قَرَأَ فِی الثَّانِیَۃِ بِالنَّجْمِ، فَسَجَدَ، ثُمَّ قَامَ فَقَرَأَ: {إذَازُلْزِلَتِ الأَرض} ثُمَّ رَکَعَ۔
(٣٥٨٤) حضرت حصین بن سبرہ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت عمر کے پیچھے نماز پڑھی ہے۔ انھوں نے پہلی رکعت میں سورة یوسف کی تلاوت کی، دوسری مرتبہ میں سورۃ النجم کی تلاوت کی ۔ پھر انھوں نے سجدہ کیا پھر جب کھڑے ہوئے تو سورة الزلزال کی تلاوت کی، پھر رکوع کیا۔

3585

(۳۵۸۵) حَدَّثَنَا ابْنُ عُیینَّۃَ، عَنْ إسْمَاعِیلَ بْنِ مُحَمَّدٍ بْنِ سَعْدٍ، عَنْ عَبْدِ اللہِ بْنِ شَدَّادٍ، قَالَ: سَمِعْتُ نَشِیجَ عُمَرَ وَأَنَا فِی آخِرِ الصُّفُوفِ فِی صَلاَۃِ الصُّبْحِ وَہُوَ یَقْرَأُ: {إنَّمَا أَشْکُو بَثِّی وَحُزْنِی إلَی اللہِ}۔
(٣٥٨٥) حضرت عبداللہ بن شداد کہتے ہیں کہ فجر کی نماز میں، میں آخری صفوں میں تھا کہ میں نے حضرت عمر کے رونے کی آواز سنی، وہ اس آیت کی تلاوت کررہے تھے {إنَّمَا أَشْکُو بَثِّی وَحُزْنِی إلَی اللہِ }

3586

(۳۵۸۶) حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ، عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ، عَنِ ابْنِ أَبِی مُلَیْکَۃَ، عَنْ عَلْقَمَۃَ بْنِ وَقَّاصٍ، قَالَ: سَمِعْتُ عُمَرَ ؛ ثُمَّ ذَکَرَ نَحْوَہُ۔
(٣٥٨٦) حضرت علقمہ بن وقاص سے بھی یونہی منقول ہے۔

3587

(۳۵۸۷) حَدَّثَنَا ابْنُ فُضَیْلٍ، عَنْ مُغِیرَۃَ، عَنْ أَبِی حَمْزَۃَ الأَعْوَرِ، عَنْ إبْرَاہِیمَ ؛ أَنَّہُ صَلَّی بِہِمْ یَوْمَ جُمُعَۃٍ الْفَجْرَ، فَقَرَأَ بِـ: (کہیعص)۔
(٣٥٨٧) حضرت ابو حمزہ اعور کہتے ہیں کہ حضرت ابراہیم نے ہمیں جمعہ کے دن فجر کی نماز پڑھائی اور اس میں کہیعص کی تلاوت کی۔

3588

(۳۵۸۸) حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ أَبِی بِشْرٍ الْہُجَیْمِیِّ، عَنْ أَبِی الصِّدِّیق، عَنْ أَبِی سَعِیدٍ الْخُدْرِیِّ، قَالَ: کُنَّا نَحْزُرُ قِیَامَ رَسُولِ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فِی الظُّہْرِ وَالْعَصْرِ، فَحَزَرْنَا قِیَامَہُ فِی الظُّہْرِ فِی الرَّکْعَتَیْنِ الأُولَیَیْنِ بِقَدْرِ ثَلاَثِینَ آیَۃً، وَحَزَرْنَا قِیَامَہُ فِی الرَّکْعَتَیْنِ الأُخْرَیَیْنِ عَلَی النِّصْفِ مِنْ ذَلِکَ، وَحَزَرْنَا قِیَامَہُ فِی الرَّکْعَتَیْنِ الأُولَیَیْنِ مِنَ الْعَصْرِ عَلَی قَدْرِ الأُخْرَیَیْنِ مِنَ الظُّہْرِ، وَحَزَرْنَا قِیَامَہُ فِی الأُخْرَیَیْنِ مِنَ الْعَصْرِ عَلَی النِّصْفِ مِنْ ذَلِکَ۔ (ابوداؤد ۸۰۰۔ احمد ۳/۲)
(٣٥٨٨) حضرت ابو سعید خدری فرماتے ہیں کہ ہم ظہر اور عصر میں حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے قیام کے وقت کا اندازہ لگایا کرتے تھے۔ ظہر کی پہلی دو رکعات میں آپ تیس آیات کے قریب تلاوت فرماتے اور دوسری دو رکعتوں میں اس سے آدھا قیام فرماتے۔ اسی طرح عصر کی پہلی دو رکعات میں آپ ظہر کی آخری دو رکعات کے برابر قیام فرماتے اور عصر کی دوسری دو رکعات میں پہلی دو رکعات سے آدھا قیام فرماتے۔

3589

(۳۵۸۹) حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ الطَّیَالِسِیُّ، عَنْ شُعْبَۃَ، عَنْ سِمَاکٍ، عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَۃَ ؛ أَنَّ النَّبِیَّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ کَانَ یَقْرَأُ فِی الظُّہْرِ بِـ: {سَبِّحِ اسْمَ رَبِّکَ الأَعْلَی} وَفِی الصُّبْحِ بِأَطْوَلَ مِنْ ذَلِکَ۔ (مسلم ۳۳۸۔ احمد ۵/۸۶)
(٣٥٨٩) حضرت جابر بن سمرہ فرماتے ہیں کہ نبی پاک (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ظہر کی نماز میں سورۃ الاعلیٰ اور فجر کی نماز میں اس سے بھی لمبی سورت کی تلاوت فرمایا کرتے تھے۔

3590

(۳۵۹۰) حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ، عَنْ حَمَّادِ بْنِ سَلَمَۃَ، عَنْ سِمَاکِ بْنِ حَرب، عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَۃَ ؛ أَنَّ النَّبِیَّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ کَانَ یَقْرَأُ فِی الظُّہْرِ وَالْعَصْرِ بِـ: {السَّمَائِ وَالطَّارِقِ} ، وَ {وَالسَّمَائِ ذَاتِ الْبُرُوجِ}۔ (طیالسی ۷۷۴۔ ابن حبان ۱۸۲۷)
(٣٥٩٠) حضرت جابر بن سمرہ فرماتے ہیں کہ نبی پاک (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ظہر اور عصر کی نماز میں سورة الطارق اور سورة البروج کی تلاوت فرمایا کرتے تھے۔

3591

(۳۵۹۱) حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَیَّۃَ، قَالَ: حدَّثَنَا ہِشَامٌ الدَّسْتَوَائِیُّ، عَنْ یَحْیَی بْنِ أَبِی کَثِیرٍ، عَنْ عَبْدِ اللہِ بْنِ أَبِی قَتَادَۃَ، عَنْ أَبِیہِ، قَالَ: کَانَ النَّبِیُّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یَقْرَأُ بِنَا فِی الرَّکْعَتَیْنِ الأُولَیَیْنِ مِنَ الظُّہْرِ، یُطِیلُ فِی الأُولَی وَیُقَصِّرُ فِی الثَّانِیَۃِ، وَکَانَ یَفْعَلُ ذَلِکَ فِی صَلاَۃِ الصُّبْحِ، یُطِیلُ فِی الأُولَی وَیُقَصِّرُ فِی الثَّانِیَۃِ، وَکَانَ یَقْرَأُ بِنَا فِی الرَّکْعَتَیْنِ مِنَ الْعَصْرِ۔ (بخاری ۷۵۹۔ مسلم ۳۳۳)
(٣٥٩١) حضرت ابو قتادہ فرماتے ہیں کہ نبی پاک (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ہمیں ظہر کی پہلی دو رکعتیں اس طرح پڑھاتے کہ پہلی رکعت میں زیادہ قرات فرماتے اور دوسری میں کم، فجر کی نماز بھی اس طرح پڑھاتے کہ پہلی رکعت میں زیادہ قراءت فرماتے اور دوسری میں کم۔ اور عصر کی پہلی دو رکعات بھی اسی طرح پڑھایا کرتے تھے۔

3592

(۳۵۹۲) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ، عَنْ سُفْیَانَ، عَنْ زَیْدٍ الْعَمِّیِّ، عَنْ أَبِی الْعَالِیَۃِ، قَالَ: حزَرَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ قِرَائَتَہُ فِی الظُّہْرِ نَحْوًا مِنْ (أَلم تَنْزِیلُ)۔
(٣٥٩٢) حضرت ابو العالیہ فرماتے ہیں کہ نبی پاک (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی ظہر کی نماز میں قراءت کا اندازہ لگایا گیا تو معلوم ہوا کہ آپ الم تنزیل جیسی کسی سورت کی تلاوت کیا کرتے تھے۔

3593

(۳۵۹۳) حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَیَّۃَ، عَنْ عَلِیِّ بْنِ زَیْدِ بْنِ جُدْعَانَ، عَنْ أَبِی عُثْمَانَ النَّہْدِیِّ، قَالَ: سَمِعْتُ مِنْ عُمَرَ نَغْمَۃً مِنْ (ق) فِی صَلاَۃِ الظُّہْرِ۔
(٣٥٩٣) حضرت ابو عثمان نہدی کہتے ہیں کہ میں نے حضرت عمرکو ظہر کی نماز میں آہستگی سے سورة ق کی تلاوت کرتے سنا ہے۔

3594

(۳۵۹۴) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ، عَنْ إسْمَاعِیلَ بْنِ مُسْلِمٍ، عَنْ أَبِی الْمُتَوَکِّلِ النَّاجِی ؛ أَنَّ عُمَرَ قَرَأَ فِی الظُّہْرِبِـ: {ق}، {وَالذَّارِیَاتِ}۔
(٣٥٩٤) حضرت ابو متوکل ناجی کہتے ہیں کہ حضرت عمرنے ظہر کی نماز میں سورة ق اور سورة الذاریات کی تلاوت کی۔

3595

(۳۵۹۵) حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ مَسْعَدَۃَ، عَنْ حُمَیْدٍ، قَالَ: صَلَّیْت خَلْفَ أَنَسٍ الظُّہْرَ، فَقَرَأَ بِـ: {سَبِّحِ اسْمَ رَبِّکَ الأَعْلَی} ، وَجَعَلَ یُسْمِعُنَا الآیَۃَ۔
(٣٥٩٥) حضرت حمید کہتے ہیں کہ میں نے حضرت انس بن مالک کے پیچھے ظہر کی نماز پڑھی، انھوں نے سورة الاعلیٰ کی تلاوت کی اور ہمیں ایک آیت سنائی۔

3596

(۳۵۹۶) حَدَّثَنَا ابْنُ إدْرِیسَ، عَنْ ہِشَامٍ، عَنْ جَمِیلِ بْنِ مُرَّۃَ، عَنْ مُوَرِّقٍ الْعِجْلِیّ، قَالَ: صَلَّیْت خَلْفَ ابْنِ عُمَرَ الظُّہْرَ، فَقَرَأَ بِسُورَۃِ مَرْیَمَ۔
(٣٥٩٦) حضرت مورق عجلی فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت ابن عمر کے پیچھے ظہر کی نماز پڑھی، انھوں نے اس میں سورة مریم کی تلاوت فرمائی۔

3597

(۳۵۹۷) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ، عَنْ سَیْفٍ، عَنْ مُجَاہِدٍ، قَالَ: سَمِعْتُ عَبْدَ اللہِ بْنَ عَمْرو یَقْرَأُ فِی الظُّہْرِ بِـ: {کہیعص}
(٣٥٩٧) حضرت مجاہد فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت عبداللہ بن عمرو کو ظہر کی نماز میں سورة کھیعص کی تلاوت کرتے سنا ہے۔

3598

(۳۵۹۸) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ، عَنْ سُفْیَانَ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ إبْرَاہِیمَ، قَالَ: إنِّی لأَقْرَأُ فِی الظُّہْرِ بـ: {الصَّافَّاتِ}۔
(٣٥٩٨) حضرت ابراہیم فرماتے ہیں کہ میں ظہر میں سورۃ ا لصافات کی تلاوت کرتا ہوں۔

3599

(۳۵۹۹) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَیْدٍ، قَالَ: حدَّثَنَا مِسْعَرٌ، عَنْ حَمَّادٍ، قَالَ: الْقِرَائَۃُ فِی الظُّہْرِ وَالْفَجْرِ سَوَائٌ۔
(٣٥٩٩) حضرت حماد فرماتے ہیں کہ ظہر اور فجر کی قراءت برابر ہے۔

3600

(۳۶۰۰) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ، عَنْ سُفْیَانَ، عَنْ حَمَّادٍ، قَالَ: تُعْدلُ الظُّہْرُ بِالْفَجْرِ۔
(٣٦٠٠) حضرت حماد فرماتے ہیں کہ ظہر فجر کے برابر ہے۔

3601

(۳۶۰۱) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ، عَنْ جَعْفَرِ بْنِ بُرْقَانَ، عَنْ عُقْبَۃَ بْنِ نَافِعٍ، قَالَ: سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ یَہْمِسُ بِالْقِرَائَۃِ فِی الظُّہْرِ وَالْعَصْرِ۔
(٣٦٠١) حضرت عقبہ بن نافع فرماتے ہیں کہ حضرت ابن عمر ظہر اور عصر میں برابر قراءت کرتے تھے۔

3602

(۳۶۰۲) حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَیَّۃَ، عَنْ سَعِیدٍ، عَنْ قَتَادَۃَ، عَنْ زُرَارَۃَ بْنِ أَوْفَی، عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَیْنٍ ؛ أَنَّ رَسُولَ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ صَلَّی الظُّہْرَ، فَلَمَّا سَلَّمَ قَالَ: ہَلْ قَرَأَ أَحَدٌ مِنْکُمْ بِـ: {سَبِّحِ اسْمَ رَبِّکَ الأَعْلَی} ؟ فَقَالَ رَجُلٌ مِنَ الْقَوْمِ: أَنَا، فَقَالَ: قَدْ عَلِمْتُ أَنَّ بَعْضَکُمْ خَالَجَنِیہَا۔ (مسلم ۲۹۹۔ ابوداؤد ۸۲۵)
(٣٦٠٢) حضرت عمران بن حصین فرماتے ہیں کہ ایک مرتبہ نبی پاک (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ظہر کی نماز کا سلام پھیرا تو فرمایا کہ کیا تم میں سے کسی نے سورة الاعلیٰ کی تلاوت کی ہے ؟ ایک آدمی نے کہا جی ہاں ! میں نے کی ہے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ مجھے محسوس ہوگیا تھا کہ کوئی آدمی مجھ سے جھگڑ رہا ہے۔

3603

(۳۶۰۳) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ، عَنْ مِسْعَرٍ وَسُفْیَانَ، عَنْ زِیَادِ بْنِ فَیَّاضٍ، عَنْ إبْرَاہِیمَ، قَالَ: الْعَصْرُ وَالْمَغْرِبُ سَوَائٌ۔
(٣٦٠٣) حضرت ابراہیم فرماتے ہیں کہ مغرب اور عصر کی نمازیں برابر ہیں۔

3604

(۳۶۰۴) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ، عَنْ سُفْیَانَ، عَنْ مُغِیرَۃَ، عَنْ شِبَاکٍ، عَنْ إبْرَاہِیمَ، قَالَ: تُضَاعَفُ الظُّہْرُ عَلَی الْعَصْرِ أَرْبَعَ مِرَار۔
(٣٦٠٤) حضرت ابراہیم فرماتے ہیں کہ ظہر کی نماز عصر سے چار گنا لمبی ہے۔

3605

(۳۶۰۵) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ ، قَالَ : کَانُوا یَعْدِلُونَ الظُّہْرَ بِالْعِشَائِ ، وَالْعَصْرَ بِالْمَغْرِبِ۔
(٣٦٠٥) حضرت ابراہیم فرماتے ہیں کہ اسلاف ظہر اور عشاء اور مغرب وعصر کو برابر رکھتے تھے۔

3606

(۳۶۰۶) حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ ، عَنْ حَمَّادِ بْنِ سَلَمَۃَ ، عَنْ سِمَاکِ بْنِ حَرْبٍ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَۃَ ؛ أَنَّ النَّبِیَّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ کَانَ یَقْرَأُ فِی الظُّہْرِ وَالْعَصْرِ بِـ : {السَّمَائِ وَالطَّارِقِ} ، {وَالسَّمَائِ ذَاتِ الْبُرُوجِ}۔
(٣٦٠٦) حضرت جابر بن سمرہ فرماتے ہیں کہ نبی پاک (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ظہر اور عصر میں سورة الطارق اور سورة البروج کی تلاوت فرماتے تھے۔

3607

(۳۶۰۷) حَدَّثَنَا سَہْلُ بْنُ یُوسُفَ ، عَنْ عَمْرٍو ، عَنِ الْحَسَنِ ؛ أَنَّہُ کَانَ یُسَوِّی بَیْنَ رَکَعَاتِ الظُّہْرِ وَالْعَصْرِ۔
(٣٦٠٧) حضرت عمرو فرماتے ہیں کہ حضرت حسن ظہر اور عصر کی رکعات کو برابر رکھتے تھے۔

3608

(۳۶۰۸) حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ سُلَیْمَانَ الرَّازِیّ ، عَنْ أَبِی جَعْفَرٍ، عَنْ أَبِی الرَّبِیعِ، عَنْ أَبِی الْعَالِیَۃِ، قَالَ: الْعَصْرُ عَلَی النِّصْفِ مِنَ الظُّہْرِ۔
(٣٦٠٨) حضرت ابوا لعالیہ فرماتے ہیں کہ عصر کی نماز ظہر سے آدھی ہے۔

3609

(۳۶۰۹) حَدَّثَنَا ابْنُ عُیَیْنَۃَ ، عَنِ الزُّہْرِیِّ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ جُبَیْرِ بْنِ مُطْعِمٍ ، عَنْ أَبِیہِ ، قَالَ : سَمِعْتُ النَّبِیَّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یَقْرَأُ فِی الْمَغْرِبِ بِـ : {الطُّورِ}۔ (بخاری ۸۶۵۔ مسلم ۱۷۴)
(٣٦٠٩) حضرت جبیر بن مطعم فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو مغرب میں سورة الطور کی تلاوت کرتے سنا ہے۔

3610

(۳۶۱۰) حَدَّثَنَا ابْنُ عُیَیْنَۃَ ، عَنِ الزُّہْرِیِّ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، عَنْ أُمِّہِ ؛ أَنَّہَا سَمِعَتِ النَّبِیَّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یَقْرَأُ فِی الْمَغْرِبِ : {وَالْمُرْسَلاَتِ}۔ (بخاری ۷۶۳۔ مسلم ۳۳۸)
(٣٦١٠) حضرت ابن عباس اپنی والدہ سے روایت کرتے ہیں کہ انھوں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو مغرب میں سورۃ المرسلات کی تلاوت کرتے سنا ہے۔

3611

(۳۶۱۱) حَدَّثَنَا عَبْدَۃُ بْنُ سُلَیْمَانَ ، عَنْ ہِشَامٍ ، عَنْ أَبِیہِ ، عَنْ زَیْدٍ ، أَوْ أَبِی أَیُّوبَ ؛ أَنَّ النَّبِیَّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ قَرَأَ فِی الْمَغْرِبِ بِالأَعْرَافِ فِی الرَّکْعَتَیْنِ جَمِیعًا۔ (بخاری ۸۶۴۔ احمد ۵/۱۸۵)
(٣٦١١) حضرت زید یا حضرت ابو ایوب فرماتے ہیں کہ نبی پاک (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مغرب کی دونوں رکعتوں میں سورۃ الأعراف کی تلاوت فرمائی۔

3612

(۳۶۱۲) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ إسْرَائِیلَ ، عَنْ جَابِرٍ ، عَنْ عَامِرٍ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ بْنِ یَزِیدَ ؛ أَنَّ النَّبِیَّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ قَرَأَ فِی الْمَغْرِبِ بـ : {التِّینِ وَالزَّیْتُونِ}۔ (طحاوی ۲۱۴)
(٣٦١٢) حضرت عبداللہ بن یزید فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مغرب میں سورة التین کی تلاوت فرمائی۔

3613

(۳۶۱۳) حَدَّثَنَا أَبُو الأَحْوَصِِ ، عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مَیْمُونٍ ، قَالَ : صَلَّی بِنَا عُمَرُ صَلاَۃَ الْمَغْرِبِ ، فَقَرَأَ فِی الرَّکْعَۃِ الأَولَی بـ : {التِّینِ وَالزَّیْتُونِ} ، وَفِی الرَّکْعَۃِ الثَّانِیَۃِ : {أَلَمْ تَرَ کَیْفَ فَعَلَ رَبُّک بِأَصْحَابِ الْفِیلِ}، وَ {لإِیلاَفِ قُرَیْشٍ}۔
(٣٦١٣) حضرت عمرو بن میمون کہتے ہیں کہ حضرت عمر نے ہمیں مغرب کی نماز پڑھائی، انھوں نے پہلی رکعت میں سورة التین اور دوسری میں سورة الفیل اور سورة القریش کی تلاوت فرمائی۔

3614

(۳۶۱۴) حَدَّثَنَا شَرِیکٌ ، عَنْ عَلِیِّ بْنِ زَیْدٍ ، عَنْ زُرَارَۃَ بْنِ أَوْفَی ، قَالَ : أَقْرَأَنِی أَبُو مُوسَی کِتَابَ عُمَرَ : أَنِ اقْرَأْ بِالنَّاسِ فِی الْمَغْرِبِ بِآخِرِ الْمُفَصَّلِ۔
(٣٦١٤) حضرت زرارہ بن ابی اوفی فرماتے ہیں کہ حضرت ابو موسیٰ نے مجھے حضرت عمر کا خط پڑھایا جس میں لکھا تھا کہ مغرب کی نماز میں آخری مفصل سے تلاوت کرو۔

3615

(۳۶۱۵) حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ الطَّیَالِسِیُّ ، عَنْ قُرَّۃَ ، عَنِ النَّزَّالِ بْنِ عَمَّارٍ ، قَالَ : حدَّثَنِی أَبُو عُثْمَانَ النَّہْدِیُّ ، قَالَ : صَلَّی بِنَا أَبُو مَسْعُودٍ الْمَغْرِبَ فَقَرَأَ : (قُلْ ہُوَ اللَّہُ أَحَدٌ) فَوَدِدْت أَنَّہُ کَانَ قَرَأَ سُورَۃَ الْبَقَرَۃِ ، مِنْ حُسْنِ صَوْتِہِ۔
(٣٦١٥) حضرت ابو عثمان نہدی کہتے ہیں کہ حضرت ابو مسعود نے ہمیں مغرب کی نماز پڑھائی اور اس میں سورۃ الاخلاص کی تلاوت کی۔ ان کی خوبصورت آواز سن کر میرا دل چاہتا تھا کہ وہ سورة البقرۃ کی تلاوت کریں۔

3616

(۳۶۱۶) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ، عَنْ سُفْیَانَ، عَنْ خَالِدٍ، عَنْ عَبْدِاللہِ بْنِ الْحَارِثِ؛ أَنَّ ابْنَ عَبَّاسٍ قَرَأَ الدُّخَانَ فِی الْمَغْرِبِ۔
(٣٦١٦) حضرت عبداللہ بن حارث کہتے ہیں کہ حضرت ابن عباس نے مغرب میں سورة الدخان کی تلاوت فرمائی۔

3617

(۳۶۱۷) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ شُعْبَۃَ ، عَنْ أَبِی نَوْفَلِ بْنِ أَبِی عَقْرَبٍ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: سَمِعْتُہُ یَقْرَأُ فِی الْمَغْرِبِ {إذَا جَائَ نَصْرُ اللہِ وَالْفَتْحُ}۔
(٣٦١٧) حضرت ابو نوفل کہتے ہیں کہ میں نے حضرت ابن عباس کو مغرب میں سورة النصر کی تلاوت کرتے سنا ہے۔

3618

(۳۶۱۸) حَدَّثَنَا ابْنُ عُیَیْنَۃَ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّۃَ ، قَالَ : سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ یَقْرَأُ بِـ : (قٓ) فِی الْمَغْرِبِ۔
(٣٦١٨) حضرت عمرو بن مرہ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت ابن عمر کو مغرب میں سورة ق کی تلاوت کرتے سنا ہے۔

3619

(۳۶۱۹) حَدَّثَنَا عَبْدَۃُ ، عَنْ عُبَیْدِ اللہِ بْنِ عُمَرَ ، عَنْ نَافِعٍ ؛ أَنَّ ابْنَ عُمَرَ قَرَأَ مَرَّۃً فِی الْمَغْرِبِ بِـ : (یٰسٓ)۔
(٣٦١٩) حضرت نافع فرماتے ہیں کہ حضرت ابن عمر نے مغرب میں سورۃ یس کی تلاوت کی۔

3620

(۳۶۲۰) حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَیَّۃَ ، عَنْ لَیْثٍ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ؛ أَنَّہُ قَرَأَ فِی الْمَغْرِبِ بِـ: (یَسِ)، وَ(عَمَّ یَتَسَائَلُونَ)۔
(٣٦٢٠) حضرت نافع فرماتے ہیں کہ حضرت ابن عمر نے مغرب میں سورة یس اور سورة النبأ کی تلاوت فرمائی۔

3621

(۳۶۲۱) حَدَّثَنَا حُسَیْنُ بْنُ عَلِیٍّ ، عَنْ زَائِدَۃَ ، عَنْ ہِشَامٍ ، عَنِ الْحَسَنِ ، قَالَ : کَانَ عِمْرَانُ بْنُ حُصَیْنٍ یَقْرَأُ فِی الْمَغْرِبِ {إذَا زُلْزِلَتِ الأَرْضُ} وَ(الْعَادِیَاتِ)۔
(٣٦٢١) حضرت حسن فرماتے ہیں کہ حضرت عمران بن حصین مغرب میں سورۃ الزلزال اور سورۃ العادیات کی تلاوت فرمایا کرتے تھے۔

3622

(۳۶۲۲) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ إسْمَاعِیلَ بْنِ عَبْدِ الْمَلِکِ ، قَالَ : سَمِعْتُ سَعِیدَ بْنَ جُبَیْرٍ یَقْرَأُ فِی الْمَغْرِبِ مَرَّۃً {تُنَبِّیئُ أَخْبَارَہَا} وَمَرَّۃً {تُحَدِّثُ أَخْبَارَہَا}۔
(٣٦٢٢) حضرت اسماعیل بن عبد الملک فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت سعید بن جبیر کو مغرب میں (سورۃ الزلزال کی تلاوت کرتے ہوئے) ایک مرتبہ { تُنَبِّیئُ أَخْبَارَہَا } اور ایک مرتبہ { تُحَدِّثُ أَخْبَارَہَا } کہتے سنا ہے۔

3623

(۳۶۲۳) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ مُحِلٍّ، قَالَ: سَمِعْتُ إبْرَاہِیمَ یَقْرَأُ فِی الرَّکْعَۃِ الأَولَی مِنَ الْمَغْرِبِ {لإِیلاَفِ قُرَیْشٍ}۔
(٣٦٢٣) حضرت محل کہتے ہیں کہ حضرت ابراہیم مغرب کی پہلی رکعت میں سورة القریش کی تلاوت کرتے تھے۔

3624

(۳۶۲۴) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ رَبِیعٍ ، قَالَ : کَانَ الْحَسَنْ یَقْرَأُ فِی الْمَغْرِبِ : (إذَا زُلْزِلَت) (وَالْعَادِیَاتِ) لاَ یَدَعُہَا۔
(٣٦٢٤) حضرت ربیع کہتے ہیں کہ حضرت حسن مغرب میں ہمیشہ سورة الزلزال اور سورة العادیات کی تلاوت کیا کرتے تھے۔

3625

(۳۶۲۵) حَدَّثَنَا أَبُو الأَحْوَصِِ ، عَنْ سَعِیدِ بْنِ مَسْرُوقٍ ، عَنْ مُحَارِبِ بْنِ دِثَارٍ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللہِ ، قَالَ : أَمَّ مُعَاذٌ قَوْمًا فِی صَلاَۃِ الْمَغْرِبِ ، فَمَرَّ بِہِ غُلاَمٌ مِنَ الأَنْصَارِ وَہُوَ یَعْمَلُ عَلَی بَعِیرٍ لَہُ ، فَأَطَالَ بِہِمْ مُعَاذٌ ، فَلَمَّا رَأَی ذَلِکَ الْغُلاَمُ تَرَکَ الصَّلاَۃَ وَانْطَلَقَ فِی طَلَبِ بَعِیرِہِ ، فَرُفِعَ ذَلِکَ إلَی النَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، فَقَالَ: أَفَتَّانٌ أَنْتَ یَامُعَاذُ؟ أَلاَّ یَقْرَأُ أَحَدُکُمْ فِی الْمَغْرِبِ بِـ: {سَبِّحِ اسْمَ رَبِّکَ الأَعْلَی} وَ {الشَّمْسِ وَضُحَاہَا}۔ (بخاری ۷۰۵۔ مسلم ۱۷۸)
(٣٦٢٥) حضرت جابر بن عبداللہ کہتے ہیں کہ حضرت معاذ نے کچھ لوگوں کو مغرب کی نماز پڑھائی، اتنے میں انصار کا ایک غلام جو اپنے اونٹ کا کچھ کام کررہا تھا وہاں سے گذرا اور جماعت میں شریک ہوگیا۔ حضرت معاذ نے قراءت بہت لمبی کردی، جس کی وجہ سے وہ غلام نماز توڑ کر اپنے اونٹ کی تلاش میں نکل کھڑا ہوا۔ جب یہ بات نبی پاک (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو معلوم ہوئی تو آپ نے فرمایا ” اے معاذ ! کیا تم لوگوں کو دین سے دور کرنا چاہتے ہو ! تم میں سے کوئی مغرب میں سورة الاعلیٰ اور سورة الشمس نہ پڑھے “

3626

(۳۶۲۶) حَدَّثَنَا مُعَاوِیَۃُ بْنُ ہِشَامٍ ، قَالَ : حدَّثَنَا سُفْیَانُ ، عَنْ نُسَیْرِ بْنِ ذُعْلُوقٍ ، عَنِ الرَّبِیعِ بْنِ خُثَیْمٍ ؛ أَنَّہُ کَانَ یَقْرَأُ فِی الْمَغْرِبِ بِقِصَارِ الْمُفَصَّلِ : {قُلْ یَا أَیُّہَا الْکَافِرُونَ} ، وَ {قُلْ ہُوَ اللَّہُ أَحَدٌ}۔
(٣٦٢٦) حضرت نسیر بن ذعلوق فرماتے ہیں کہ حضرت ربیع بن خثیم مغرب میں قصار مفصل میں سے سورة الکافرون اور سورة الاخلاص پڑھا کرتے تھے۔

3627

(۳۶۲۷) حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ حُبَابٍ ، عَنِ الضَّحَّاکِ بْنِ عُثْمَانَ ، قَالَ : رَأَیْتُ عُمَرَ بْنَ عَبْدِ الْعَزِیزِ یَقْرَأُ فِی الْمَغْرِبِ بِقِصَارِ الْمُفَصَّلِ۔
(٣٦٢٧) حضرت ضحاک بن عثمان کہتے ہیں کہ میں نے حضرت عمر بن عبد العزیز کو مغرب میں قصار مفصل سے تلاوت کرتے سنا ہے۔

3628

(۳۶۲۸) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ مِسْعَرٍ ، عَنْ عَدِیِّ بْنِ ثَابِتٍ ، عَنِ الْبَرَائِ بْنِ عَازِبٍ ، قَالَ : سَمِعْتُ النَّبِیَّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یَقْرَأُ فِی الْعِشَائِ : {وَالتِّینِ وَالزَّیْتُونِ}۔ (بخار ی۷۶۷۔ مسلم ۱۷۵)
(٣٦٢٨) حضرت براء بن عازب فرماتے ہیں کہ میں نے نبی پاک (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو عشاء کی نماز میں سورة التین کی تلاوت کی ہے۔

3629

(۳۶۲۹) حَدَّثَنَا أَبُو الأَحْوَصِِ ، عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ یَزِیدَ ، قَالَ : أَمَّنَا عَبْدُ اللہِ فِی الْعِشَائِ الآخِرَۃِ ، فَافْتَتَحَ الأَنْفَالَ حَتَّی بَلَغَ : {فَاعْلَمُوا أَنَّ اللَّہَ مَوْلاَکُمْ نِعْمَ الْمَوْلَی وَنِعْمَ النَّصِیرُ} رَکَعَ ، ثُمَّ قَامَ فَقَرَأَ فِی الثَّانِیَۃِ بِسُورَۃٍ۔
(٣٦٢٩) حضرت عبد الرحمن بن یزید فرماتے ہیں کہ حضرت عبداللہ نے ہمیں عشاء کی نماز پڑھائی، جس میں انھوں نے سورة الانفال کی تلاوت کی ، جب آپ { فَاعْلَمُوا أَنَّ اللَّہَ مَوْلاَکُمْ نِعْمَ الْمَوْلَی وَنِعْمَ النَّصِیرُ } پر پہنچے تو انھوں نے رکوع کیا، پھر اٹھے اور دوسری رکعت میں کسی اور سورت کی تلاوت فرمائی۔

3630

(۳۶۳۰) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ یَزِیدَ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ ؛ مِثْلَہُ۔
(٣٦٣٠) ایک اور سند سے یونہی منقول ہے۔

3631

(۳۶۳۱) حَدَّثَنَا شَرِیکٌ ، عَنْ عَلِیِّ بْنِ زَیْدٍ ، عَنْ زُرَارَۃَ بْنِ أَوْفَی ، قَالَ : أَقْرَأَنِی أَبُو مُوسَی کِتَابَ عُمَرَ إلَیْہِ : أَنِ اقْرَأْ بِالنَّاسِ فِی الْعِشَائِ بِوَسَطِ الْمُفَصَّلِ۔
(٣٦٣١) حضرت زرارہ بن اوفی کہتے ہیں کہ حضرت ابو موسیٰ نے مجھے حضرت عمرکا خط پڑھایا جس میں لکھا تھا کہ لوگوں کو عشاء کی نماز میں وسط مفصل میں سے پڑھایا کرو۔

3632

(۳۶۳۲) حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَیَّۃَ ، عَنْ عَلِیِّ بْنِ زَیْدِ بْنِ جُدْعَانَ ، عَنْ زُرَارَۃَ بْنِ أَوْفَی ، عَنْ مَسْرُوقِ بْنِ الأَجْدَعِ ؛ أَنَّ عُثْمَانَ قَرَأَ فِی الْعِشَائِ ، یَعْنِی الْعَتَمَۃَ بِـ : (النَّجْمِ) ، ثُمَّ سَجَدَ ، ثُمَّ قَامَ فَقَرَأَ بِـ : (التِّینِ وَالزَّیْتُونِ)۔
(٣٦٣٢) حضرت مسروق بن اجدع فرماتے ہیں کہ حضرت عثمان نے عشاء کی نماز میں سورة النجم پڑھی، پھر سجدہ کیا اور اگلی رکعت میں سورة التین کی تلاوت کی۔

3633

(۳۶۳۳) حَدَّثَنَا مُعْتَمِرٌ ، عَنْ عَبَّادِ بْنِ عَبَّادٍ ، قَالَ : حدَّثَنِی ہِلاَلٌ ؛ أَنَّہُ سَمِعَ أَبَا ہُرَیْرَۃَ یَقْرَأُ {وَالْعَادِیَاتِ ضَبْحًا} فِی الْعِشَائِ۔
(٣٦٣٣) حضرت ہلال فرماتے ہیں کہ حضرت ابوہریرہ نے عشاء کی نماز میں سورة العادیات کی تلاوت کی۔

3634

(۳۶۳۴) حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَیْرٍ ، عَنْ عُبَیْدِ اللہِ بْنِ عُمَرَ ، عَنْ نَافِعٍ ؛ أَنَّ ابْنَ عُمَرَ کَانَ یَقْرَأُ فِی الْعِشَائِ بِـ : {اَلَّذِینَ کَفَرُوا} وَ (الْفَتْحِ)۔
(٣٦٣٤) حضرت نافع فرماتے ہیں کہ عشاء کی نماز میں میں سورة محمد اور سورة الفتح کی تلاوت فرماتے تھے۔

3635

(۳۶۳۵) حَدَّثَنَا مُعْتَمِرٌ ، عَنْ مَعْمَرٍ ، عَنِ ابْنِ طَاوُوس ، عَنْ أَبِیہِ ؛ أَنَّہُ کَانَ یَقْرَأُ فِی الْعِشَائِ بِـ : (تَنْزِیلِ) السَّجْدَۃِ، فَیَرْکَعُ بِہَا۔
(٣٦٣٥) حضرت طاوس عشاء کی نماز میں سورة تنزیل السجدۃ کی تلاوت کیا کرتے تھے، پھر رکوع کرتے۔

3636

(۳۶۳۶) حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ مُعَاذٍ ، عَنْ عَلِیِّ بْنِ سُوَیْد بْنِ مَنْجُوفٍ ، قَالَ : حدَّثَنَا أَبُو رَافِعٍ ، قَالَ : صَلَّیْت مَعَ عُمَرَ الْعِشَائَ فَقَرَأَ : {إذَا السَّمَائُ انْشَقَّتْ}۔
(٣٦٣٦) حضرت ابو رافع فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت عمر کے ساتھ عشاء کی نماز پڑھی، انھوں نے اس میں سورة الانشقاق کی تلاوت کی۔

3637

(۳۶۳۷) حَدَّثَنَا زَیْدُ بْنُ حُبَابٍ ، قَالَ : أَخْبَرَنِی الضَّحَّاکُ بْنُ عُثْمَانَ ، قَالَ : رَأَیْتُ عُمَرَ بْنَ عَبْدِ الْعَزِیزِ یَقْرَأُ فِی الْعِشَائِ بِوَسَطِ الْمُفَصَّلِ۔
(٣٦٣٧) حضرت ضحاک بن عثمان کہتے ہیں کہ میں نے حضرت عمر بن عبدا لعزیز کو عشاء کی نماز میں وسط مفصل کی تلاوت کرتے سنا ہے۔

3638

(۳۶۳۸) حَدَّثَنَا سُفْیَانُ بْنُ عُیَیْنَۃَ ، عَنِ الزُّہْرِیِّ ، عَنْ مَحْمُودِ بْنِ رَبِیعٍ ، عَنْ عُبَادَۃَ بْنِ الصَّامِتِ یَبْلُغُ بِہِ النَّبِیَّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ؛ أَنَّہُ قَالَ : لاَ صَلاَۃَ لِمَنْ لَمْ یَقْرَأْ بِفَاتِحَۃِ الْکِتَابِ۔ (بخاری ۷۵۶۔ ابوداؤد ۸۱۸)
(٣٦٣٨) حضرت عبادہ بن صامت سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا کہ جس شخص نے سورة الفاتحہ نہ پڑھی اس کی نماز نہیں ہوئی۔

3639

(۳۶۳۹) حَدَّثَنَا إسْمَاعِیلُ ابْنُ عُلَیَّۃَ ، عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ ، عَنِ الْعَلاَئِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ یَعْقُوبَ ؛ أَنَّ أَبَا السَّائِبِ أَخْبَرَہُ ، أَنَّہُ سَمِعَ أَبَا ہُرَیْرَۃَ یَقُولُ : قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : مَنْ صَلَّی صَلاَۃً لَمْ یَقْرَأْ فِیہَا بِفَاتِحَۃِ الْکِتَابِ فَہِیَ خِدَاجٌ ، ہِیَ خِدَاجٌ ، ہِیَ خِدَاجٌ غَیْرُ تَمَامٍ۔ (مسلم ۲۹۶۔ ابوداؤد ۸۱۷)
(٣٦٣٩) حضرت ابوہریرہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا کہ جس شخص نے نماز پڑھی اور اس میں سورة الفاتحہ نہ پڑھی تو اس کی نماز ناقص ہے، ناقص ہے، ناقص ہے۔

3640

(۳۶۴۰) حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ ، قَالَ : أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ ، عَنْ یَحْیَی بْنِ عَبَّادِ بْنِ عَبْدِ اللہِ بْنِ الزُّبَیْرِ ، عَنْ أَبِیہِ ، عَنْ عَائِشَۃَ ، عَنِ النَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، قَالَ : کُلُّ صَلاَۃٍ لاَ یُقْرَأُ فِیہَا بِفَاتِحَۃِ الْکِتَابِ فَہِیَ خِدَاجٌ۔
(٣٦٤٠) حضرت عائشہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا کہ ہر وہ نماز جس میں سورة الفاتحہ نہ پڑھی جائے وہ ناقص ہے۔

3641

(۳۶۴۱) حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَیَّۃَ ، عَنِ الْوَلِیدِ بْن أَبِی ہِشَامٍ ، عَنْ وَہْبِ بْنِ کَیْسَانَ ، قَالَ : قَالَ جَابِرُ بْنُ عَبْدِ اللہِ : مَنْ لَمْ یَقْرَأْ فِی کُلِّ رَکْعَۃٍ بِأُمِّ الْقُرْآنِ فَلَمْ یُصَلِّ ، إِلاَّ خَلْفَ الإِمَام۔
(٣٦٤١) حضرت جابر بن عبداللہ فرماتے ہیں کہ جس شخص نے ہر رکعت میں سورة الفاتحہ نہ پڑھی اس نے گویا نماز ہی نہیں پڑھی۔ البتہ امام کے پیچھے پڑھنا ضروری نہیں۔

3642

(۳۶۴۲) حَدَّثَنَا إسْمَاعِیلُ ابْنُ عُلَیَّۃَ ، عَنِ الْجُرَیرِیِّ ، عَنِ ابْنِ بُرَیْدَۃَ ، عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَیْنٍ ، قَالَ : لاَ تَجُوزُ صَلاَۃٌ لاَ یُقْرَأُ فِیہَا بِفَاتِحَۃِ الْکِتَابِ وَآیَتَیْنِ فَصَاعِدًا۔
(٣٦٤٢) حضرت عمران بن حصین فرماتے ہیں کہ وہ نماز جائز نہیں جس میں سورة الفاتحہ اور اس سے زیادہ دو آیات نہ پڑھی جائیں۔

3643

(۳۶۴۳) حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَیَّۃَ ، عَنْ سَعِیدِ بْنِ یَزِیدَ ، عَنْ أَبِی نَضْرَۃَ ، عَنْ أَبِی سَعِیدٍ ؛ فِی کُلِّ صَلاَۃٍ قِرَائَۃُ قُرْآنٍ ، أُمُّ الْکِتَابِ فَمَا زَادَ۔
(٣٦٤٣) حضرت ابو سعید فرماتے ہیں کہ ہر نماز میں قرآن مجید کی تلاوت ہے، اور وہ سورة الفاتحہ یا اس سے کچھ زائد ہے۔

3644

(۳۶۴۴) حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ خَیْثَمَۃَ ، عَنْ عَبَایَۃَ بْنِ رِبْعِیٍّ ، قَالَ : قَالَ عُمَرُ : لاَ تُجْزِیئُ صَلاَۃٌ لاَ یُقْرَأُ فِیہَا بِفَاتِحَۃِ الْکِتَابِ وَآیَتَیْنِ فَصَاعِدًا۔
(٣٦٤٤) حضرت عمر فرماتے ہیں کہ وہ نماز جائز نہیں جس میں سورة الفاتحہ اور اس زیادہ دو آیات نہ پڑھی جائیں۔

3645

(۳۶۴۵) حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَیَّۃَ ، عَنْ خَالِدٍ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ بْنِ الْحَارِثِ ، قَالَ : جَلَسْت إلَی رَہْطٍ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ مِنَ الأَنْصَارِ ، فَذَکَرُوا الصَّلاَۃَ وَقَالُوا : لاَ صَلاَۃَ إِلاَّ بِقِرَائَۃٍ وَلَوْ بِأُمِّ الْکِتَابِ ، قَالَ خَالِدٌ : فَقُلْتُ لِعَبْدِ اللہِ بْنِ الْحَارِثِ : ہَلْ تُسَمِّی مِنْہُمْ أَحَدًا ؟ قَالَ : نَعَمْ ، خَوَّاتُ بْنُ جُبَیْرٍ۔
(٣٦٤٥) حضرت عبداللہ بن حارث کہتے ہیں کہ میں کچھ انصاری صحابہ کے ساتھ بیٹھا تھا۔ انھوں نے نماز کا ذکر کیا اور کہا کہ قراءت کے بغیر نماز نہیں ہوتی خواہ آدمی سورة الفاتحہ کی ہی تلاوت کرلے لیکن کرنی ہوگی۔ راوی حضرت خالد کہتے ہیں کہ میں نے عبداللہ بن حارث سے کہا کہ کیا آپ ان میں سے کسی کا نام بتاسکتے ہیں ؟ انھوں نے فرمایا ہاں، خوات بن جبیر۔

3646

(۳۶۴۶) حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَیَّۃَ ، عَنْ لَیْثٍ ، عَنْ مُجَاہِدٍ ، قَالَ : إذَا لَمْ یَقْرَأْ فِی کُلِّ رَکْعَۃٍ بِفَاتِحَۃِ الْکِتَابِ ، فَإِنَّہُ یُعِیدُ تِلْکَ الرَّکْعَۃَ۔
(٣٦٤٦) حضرت مجاہد فرماتے ہیں کہ جس رکعت میں سورة الفاتحہ نہ پڑھی گئی اس رکعت کو لوٹایا جائے گا۔

3647

(۳۶۴۷) حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ عَیَّاشٍ ، عَنِ الْعَلاَئِ بْنِ الْمُسَیَّبِ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْحَکَمِ ؛ أَنَّ أَبَا وَائِلٍ قَرَأَ بِفَاتِحَۃِ الْکِتَابِ وَآیَۃٍ ، ثُمَّ رَکَعَ۔
(٣٦٤٧) حضرت محمد بن حکم فرماتے ہیں کہ حضرت ابو وائل نے سورة الفاتحہ اور ایک آیت کی تلاوت کی، پھر رکوع کیا۔

3648

(۳۶۴۸) حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ ، عَنْ حَجَّاجٍ ، عَنْ عَطَائٍ ، عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ ، قَالَ : تُجْزِیئُ فَاتِحَۃُ الْکِتَابِ ، قَالَ : فَلَقِیتُہُ بَعْدُ ، فَقُلْتُ : فِی الْفَرِیضَۃِ ؟ فَقَالَ : نَعَمْ۔
(٣٦٤٨) حضرت عطاء فرماتے ہیں کہ حضرت ابوہریرہ نے فرمایا کہ سورة الفاتحہ کافی ہے۔ میں بعد میں ان سے ملا اور میں نے پوچھا کیا فرض میں ؟ انھوں نے کہا ہاں۔

3649

(۳۶۴۹) حَدَّثَنَا عَبْدُ السَّلاَمِ بْنُ حَرْبٍ ، عَنِ الْمُغِیرَۃِ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ ، قَالَ : تُجْزِیئُ فَاتِحَۃُ الْکِتَابِ فِی الْفَرِیضَۃِ وَغَیْرِہَا۔
(٣٦٤٩) حضرت ابراہیم فرماتے ہیں کہ فرض اور غیرفرض دونوں میں سورة الفاتحہ کافی ہے۔

3650

(۳۶۵۰) حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَیَّۃَ ، عَنْ أَیُّوبَ ، عَنْ أَبِی الْعَالِیَۃِ الْبَرَّائِ ، قَالَ : قُلْتُ لابْنِ عُمَرَ : أَفِی کُلِّ رَکْعَۃٍ أَقْرَأُ ؟ فَقَالَ : إنِّی لأَسْتَحِیی مِنْ رَبِّ ہَذَا الْبَیْتِ أَنْ لاَ أَقْرَأَ فِی کُلِّ رَکْعَۃٍ بِفَاتِحَۃِ الْکِتَابِ ، وَمَا تَیَسَّرَ ۔ وَسَأَلْت ابْنَ عَبَّاسٍ ؟ فَقَالَ : ہُوَ إمَامُک ، فَإِنْ شِئْتَ فَأَقِلَّ مِنْہُ ، وَإِنْ شِئْتَ فَأَکْثِر۔
(٣٦٥٠) حضرت ابو العالیہ براء کہتے ہیں کہ میں نے حضرت ابن عمر سے کہا کہ کیا میں ہر رکعت میں قراءت کروں ؟ انھوں نے فرمایا کہ مجھے اس گھر کے رب سے شرم آتی ہے کہ میں ہر رکعت میں سورة الفاتحہ اور اس کے بعد جو آسان لگے اس کی تلاوت نہ کروں۔ وہ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت ابن عباس سے سوال کیا تو انھوں نے فرمایا کہ وہ تمہاری مرضی ہے، چاہو تو اس سے کم تلاوت کرو اور چاہو تو اس سے زیادہ کرلو۔

3651

(۳۶۵۱) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ جَرِیرِ بْنِ حَازِمٍ ، عَنِ الْوَلِیدِ بْنِ یَحْیَی ، عَنْ جَابِرِ بْنِ زَیْدٍ ؛ أَنَّہُ قَرَأَ : {مُدْہَامَّتَانِ} ، ثُمَّ رَکَعَ۔
(٣٦٥١) حضرت ولید بن یحییٰ کہتے ہیں کہ حضرت جابر بن زید نے { مُدْہَامَّتَانِ } کہا اور رکوع کرلیا۔

3652

(۳۶۵۲) حَدَّثَنَا ابْنُ فُضَیْلٍ ، عَنْ أَبِی سُفْیَانَ السَّعْدِیِّ ، عَنْ أَبِی نَضْرَۃَ ، عَنْ أَبِی سَعِیدٍ ، عَنِ النَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، قَالَ : لاَ صَلاَۃَ لِمَنْ لَمْ یَقْرَأْ فِی کُلِّ رَکْعَۃٍ بِـ : (الْحَمْدُ لِلَّہِ) وَسُورَۃٍ فِی الْفَرِیضَۃِ وَغَیْرِہَا۔ (ترمذی ۲۳۸۔ ابن ماجہ ۸۳۹)
(٣٦٥٢) حضرت ابو سعید خدری سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا کہ اس شخص کی نماز نہیں ہوئی جس نے فرض اور غیر فرض میں سورة الفاتحہ اور اس کے ساتھ کوئی دوسری سورت نہ پڑھی۔

3653

(۳۶۵۳) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ مِسْعَرٍ ، عَنْ یَزِیدَ الْفَقِیرِ ، عَنْ جَابِرٍ ، قَالَ : کُنَّا نَتَحَدَّثُ ، أَنَّہُ لاَ صَلاَۃَ إِلاَّ بِقِرَائَۃِ فَاتِحَۃِ الْکِتَابِ فَمَا زَادَ۔
(٣٦٥٣) حضرت جابر فرماتے ہیں کہ ہم یہ بیان کیا کرتے تھے کہ جو شخص سورة الفاتحہ اور اس سے کچھ زیادہ نہ پڑھے اس کی نماز نہیں ہوتی۔

3654

(۳۶۵۴) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنِ الحَسَن ، عَنْ لَیْثٍ ، عَنْ مُجَاہِدٍ ، قَالَ : تُجْزِیئُ فَاتِحَۃُ الْکِتَابِ فِی التَّطَوُّعِ۔
(٣٦٥٤) حضرت مجاہد فرماتے ہیں کہ نفل نماز میں سورة الفاتحہ کا پڑھنا کافی ہے۔

3655

(۳۶۵۵) حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ ، وَوَکِیعٌ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ عُمَارَۃَ بْنِ عُمَیْرٍ ، عَنْ أَبِی مَعْمَرٍ ، قَالَ : قلْنَا لِخَبَّابٍ : بِأَیِّ شَیْئٍ کُنْتُمْ تَعْرِفُونَ قِرَائَۃَ رَسُولِ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فِی الظُّہْرِ وَالْعَصْرِ ؟ قَالَ : بِاضْطِرَابِ لِحْیَتِہِ ، وَقَالَ أَبُو مُعَاوِیَۃَ : لَحْیَیْہِ۔ (بخاری ۷۷۷۔ ابوداؤد ۷۹۷)
(٣٦٥٥) حضرت ابو معمر کہتے ہیں کہ میں نے حضرت خباب سے پوچھا کہ آپ کو ظہر اور عصر میں حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی قراءت کا کیسے پتہ چلتا تھا ؟ انھوں نے فرمایا کہ داڑھی مبارک کے ہلنے کی وجہ سے۔

3656

(۳۶۵۶) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنْ أَبِی الزَّعْرَائِ ، عَنْ أَبِی الأَحْوَصِ ، عَمَّنْ سَمِعَ النَّبِیَّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، قَالَ : کَانُوا یَعْرِفُونَ قِرَائَتَہُ فِی الظُّہْرِ وَالْعَصْرِ بِاضْطِرَابِ لِحْیَیْہِ۔ (احمد ۵/۳۷۱)
(٣٦٥٦) حضرت ابو الاحوص کہتے ہیں کہ صحابہ کر امظہر اور عصر میں داڑھی مبارک کے ہلنے سے حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی قراءت کا اندازہ لگاتے تھے۔

3657

(۳۶۵۷) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنْ سَلَمَۃَ بْنِ کُہَیْلٍ ، عَنِ الْحَسَنِ الْعُرَنِیِّ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ : مَا أَدْرِی، کَانَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یَقْرَأُ فِی الظُّہْرِ وَالْعَصْرِ ؟ وَلَکِنَّا نَقْرَأُ۔ (ابوداؤد ۸۰۵۔ احمد ۱/۲۴۹)
(٣٦٥٧) حضرت ابن عباس فرماتے ہیں کہ میں نہیں جانتا کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ظہر اور عصر میں قراءت کرتے تھے یا نہیں، البتہ ہم قراءت کیا کرتے تھے۔

3658

(۳۶۵۸) حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ ، عَنْ حَبِیبِ بْنِ شَہِیدٍ ، عَنْ عَطَائٍ ، عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ ، قَالَ : فِی کُلِّ صَلاَۃٍ أَقْرَأُ ، فَمَا أَعْلَنَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ أَعْلَنَّا ، وَمَا أَخْفَی أَخْفَیْنَا۔ (بخاری ۷۷۲۔ مسلم ۴۴)
(٣٦٥٨) حضرت ابوہریرہ فرماتے ہیں کہ میں ہر نماز میں قراءت کرتا ہوں، جس نماز میں حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے آہستہ قراءت کی میں اس میں آہستہ قراءت کرتا ہوں اور جس میں حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے بلند آواز سے قراءت کی میں بھی اس میں بلندآواز سے قراءت کرتا ہوں۔

3659

(۳۶۵۹) حَدَّثَنَا جَرِیرُ بْنِ عَبْدِ الْحَمِیدِ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، عَنْ یَحْیَی بْنِ عَبَّادٍ ، قَالَ : کَانَ خَبَّابُ بْنُ الأَرَتِّ یَجْہَرُ بِالْقِرَائَۃِ فِی الظُّہْرِ وَالْعَصْرِ۔
(٣٦٥٩) حضرت یحییٰ بن عباد فرماتے ہیں کہ حضرت خباب بن ارت ظہر اور عصر میں اونچی آواز سے قراءت کیا کرتے تھے۔

3660

(۳۶۶۰) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ، عَنْ کِلاَبِ بْنِ عَمْرٍو، عَنْ عَمِّہِ ، قَالَ: تَعَلَّمْت {إذَا زُلْزِلَتِ الأَرض} خَلْفَ خَبَّابٍ فِی الْعَصْرِ۔
(٣٦٦٠) حضرت کلاب بن عمرو اپنے چچا کا قول نقل کرتے ہیں کہ میں نے سورة الزلزال حضرت خباب کے پیچھے عصر کی نماز میں سیکھی ہے۔

3661

(۳۶۶۱) حَدَّثَنَا عَبْدُ الأَعْلَی ، عَنْ دَاوُدَ ، عَنِ الشَّعْبِیِّ ؛ أَنَّ سَعِیدَ بْنِ الْعَاصِ صَلَّی بِالنَّاسِ الظُّہْرَ أَوِ الْعَصْرَ ، فَجَہَرَ بِالْقِرَائَۃِ فَسَبَّحَ الْقَوْمُ ، فَمَضَی فِی قِرَائَتِہِ ، فَلَمَّا فَرَغَ صَعِدَ الْمِنْبَرَ ، فَخَطَبَ النَّاسَ ، فَقَالَ : فِی کُلِّ صَلاَۃٍ قِرَائَۃٌ ، وَإِنَّ صَلاَۃَ النَّہَارِ تخرس ، وَإِنِّی کَرِہْت أَنْ أَسْکُتَ ، فَلاَ تَرَوْنَ أَنِّی فَعَلْت ذَلِکَ بِدْعَۃً۔
(٣٦٦١) حضرت شعبی فرماتے ہیں کہ حضرت سعید بن عاص نے لوگوں کو ظہر یاعصر کی نماز پڑھائی اور اس میں اونچی آواز سے قرات کی، لوگوں نے پیچھے سے تسبیح کہنی شروع کردی۔ حضرت سعید نے اپنی قراءت کو جاری رکھا اور جب فارغ ہوئے تو منبر پر چڑھے اور فرمایا ” ہر نماز میں قراءت ہوتی ہے، اور دن کی نمازیں گونگی ہوتی ہیں یعنی ان میں قراءت آہستہ آواز سے ہوتی ہے۔ مجھے خاموش رہنا ناپسند ہے۔ پس تم یہ خیال نہ کرنا کہ میں نے کوئی بدعت کا عمل کیا ہے۔

3662

(۳۶۶۲) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ حُسَیْنِ بْنِ عُقَیْلٍ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ مُزَاحِمٍ ، قَالَ : صَلَّیْت خَلْفَ سَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ ، فَکَانَ الصَّفُّ الأَوَّلُ یَفْقَہُونَ قِرَائَتَہُ فِی الظُّہْرِ وَالْعَصْرِ۔
(٣٦٦٢) حضرت محمد بن مزاحم کہتے ہیں کہ میں نے حضرت سعید بن جبیر کے پیچھے نماز پڑھی ہے، ظہر اور عصر میں پہلی صف کے لوگ ان کی قراءت سمجھا کرتے تھے۔

3663

(۳۶۶۳) حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ مَسْعَدَۃَ ، عَنْ حُمَیْدٍ ، قَالَ : صَلَّیْت خَلْفَ أَنَسٍ الظُّہْرَ ، فَقَرَأَ بِـ: {سَبِّحِ اسْمَ رَبِّکَ الأَعْلَی} وَجَعَلَ یُسْمِعُنَا الآیَۃَ۔
(٣٦٦٣) حضرت حمید کہتے ہیں کہ میں نے حضرت انس کے پیچھے ظہر کی نماز پڑھی ، اس میں نے انھوں نے سورة الاعلیٰ کی تلاوت فرمائی۔ وہ ہمیں ایک آیت سنایا کرتے تھے۔

3664

(۳۶۶۴) حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَیَّۃَ ، عَنْ عَلِیِّ بْنِ زَیْدِ بْنِ جُدْعَانَ ، عَنْ أَبِی عُثْمَانَ ، قَالَ : سَمِعْتُ مِنْ عُمَرَ نَغْمَۃً مِنْ (ق) فِی الظُّہْرِ۔
(٣٦٦٤) حضرت ابو عثمان کہتے ہیں کہ میں نے حضرت عمر کے پیچھے ظہر کی نماز میں آہستہ آواز میں سورة ق کی تلاوت سنی ہے۔

3665

(۳۶۶۵) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ، عَنْ إسْرَائِیلَ، عَنْ جَابِرٍ، عَنْ عَبْدِالرَّحْمَنِ بْنِ الأَسْوَدِ؛ أَنَّ الأَسْوَدَ وَعَلْقَمَۃَ کَانَا یَجْہَرَانِ فِی الظُّہْرِ وَالْعَصْرِ فَلاَ یَسْجُدَانِ۔
(٣٦٦٥) حضرت عبد الرحمن بن اسود فرماتے ہیں کہ حضرت اسود اور حضرت علقمہ ظہر اور عصر میں اونچی آواز سے قراءت کرتے تو سجدہ سہو نہیں کرتے تھے۔

3666

(۳۶۶۶) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ، عَنْ إسْرَائِیلَ، عَنْ جَابِرٍ، قَالَ: سَأَلْتُ الشَّعْبِیَّ ، وَالْحَکَمَ ، وَسَالِمًا وَالْقَاسِمَ ، وَمُجَاہِدًا، وَعَطَائً ؛ عَنِ الرَّجُلِ یَجْہَرُ فِی الظُّہْرِ أَوَ الْعَصْرِ ؟ قَالُوا : لَیْسَ عَلَیْہِ سَہْوٌ۔
(٣٦٦٦) حضرت جابر کہتے ہیں کہ میں نے شعبی، حکم، سالم، قاسم، مجاہد اور عطاء سے اس شخص کے بارے میں سوال کیا جو ظہر اور عصر میں بلند آواز سے قراءت کرے تو اس کا کیا حکم ہے ؟ انھوں نے فرمایا کہ اس پر سجدہ سہو نہیں ہے۔

3667

(۳۶۶۷) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ سَعِیدِ بْنِ بَشِیرٍ ، عَنْ قَتَادَۃَ ؛ أَنَّ أَنَسًا جَہَرَ فِی الظُّہْرِ وَالْعَصْرِ ، فَلَمْ یَسْجُدْ۔
(٣٦٦٧) حضرت قتادہ فرماتے ہیں کہ حضرت انس نے ظہر اور عصر میں بلند آواز سے تلاوت کی پھر سجدہ سہو بھی نہیں کیا۔

3668

(۳۶۶۸) حَدَّثَنَا عَبْدُ الأَعْلَی ، عَنْ یُونُسَ ، عَنِ الْحَسَنِ ؛ أَنَّہُ سُئِلَ عَنِ الرَّجُلِ یَجْہَرُ فِیمَا لاَ یُجْہَرُ فِیہِ ؟ قَالَ : یَسْجُدُ سَجْدَتَیِ السَّہْوِ۔
(٣٦٦٨) حضرت یونس فرماتے ہیں کہ حضرت حسن سے اس شخص کے بارے میں سوال کیا گیا جو سری نمازوں میں جہر کرے تو اس کو کیا کرنا چاہیے ؟ فرمایا وہ سجدہ سہو کرے گا۔

3669

(۳۶۶۹) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ شُعْبَۃَ ، عَنْ حَمَّادٍ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ ، قَالَ : إذَا جَہَرَ فِیمَا یُخَافَتُ فِیہِ ، أَوْ خَافَتَ فِیمَا یُجْہَرُ فِیہِ ، فَعَلَیْہِ سَجْدَتَا السَّہْوِ۔
(٣٦٦٩) حضرت ابراہیم فرماتے ہیں کہ جب سری نمازوں میں جہر کیا اور جہری نمازوں میں آہستہ قراءت کی تو سجدہ سہو کرنا ہوگا۔

3670

(۳۶۷۰) حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ غِیَاثٍ ، قَالَ : حدَّثَنَا لَیْثٌ ، عَنْ طَاوُوسٍ ، قَالَ : مَنْ فَاتَہُ شَیْئٌ مِنْ صَلاَۃِ الإِمَامِ ، فَإِنْ شَائَ جَہَرَ ، وَإِنْ شَائَ لَمْ یَجْہَرْ۔
(٣٦٧٠) حضرت طاوس فرماتے ہیں کہ اگر جہری نماز میں آدمی کی امام کے ساتھ کوئی رکعت رہ گئی تو اس کو ادا کرتے وقت وہ چاہے تو جہر کرے اور چاہے تو نہ کرے۔

3671

(۳۶۷۱) حَدَّثَنَا حَفْصٌ ، عَنْ أَبِی الْعُمَیْسِ ، قَالَ : قَالَ عُمَرُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِیزِ : اصْنَعُوا مِثْلَ مَا صَنَعَ الإِمَامُ۔
(٣٦٧١) حضرت عمر بن عبد العزیز فرماتے ہیں کہ بقیہ نماز کو اسی طرح ادا کرو جس طرح امام ادا کرتا ہے۔

3672

(۳۶۷۲) حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ ، عَنْ أَبِی الْعُمَیْسِ ، عَنِ الْمُغِیرَۃِ بْنِ حَکِیمٍ ، عَنْ عُمَرَ بْنِ عَبْدِ الْعَزِیزِ ؛نَحْوَہُ۔
(٣٦٧٢) ایک اور سند سے یونہی منقول ہے۔

3673

(۳۶۷۳) حَدَّثَنَا ابْنُ عُیَیْنَۃَ ، عَنْ عَمْرٍو قَالَ : فَاتَتْ عُبَیْدَ بْنَ عُمَیْرٍ رَکْعَۃٌ مِنَ الْمَغْرِبِ ، فَسَمِعْتُہُ یَقْرَأُ : {وَاللَّیْلِ إذَا یَغْشَی}۔
(٣٦٧٣) حضرت عمرو فرماتے ہیں کہ عبید بن عمیر کی مغرب میں ایک رکعت رہ گئی، میں نے انھیں سنا کہ وہ اس رکعت میں سورة اللیل کی تلاوت کررہے تھے۔

3674

(۳۶۷۴) حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ ، عَنْ مُفَضَّلِ بْنِ مُہَلْہِل ، عَنْ مُغِیرَۃَ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ ، قَالَ : کَانُوا یَسْتَحِبُّونَ لِمَنْ سُبِقَ بِبَعْضِ الصَّلاَۃِ فِی الْفَجْرِ أَوِ الْمَغْرِبِ أَوِ الْعِشَائِ إذَا قَامَ یَقْضِی ، أَنْ یَجْہَرَ بِالْقِرَائَۃِ ، کَیْ یَعْلَمَ مَنْ لاَ یَعْلَمُ أَنَّ الْقِرَائَۃَ فِیمَا یُقْضَی۔
(٣٦٧٤) حضرت ابراہیم فرماتے ہیں کہ اسلاف اس بات کو مستحب سمجھتے تھے کہ جس شخص کی فجر، مغرب یا عشاء میں کچھ نماز رہ جائے تو ان کی ادا کرتے ہوئے بلند آواز سے قراءت کرے، تاکہ ناواقف کو علم ہوجائے کہ باقی ماندہ نماز میں قراءت کی جاتی ہے۔

3675

(۳۶۷۵) حَدَّثَنَا أَبُو الأَحْوَصِِ ، عَنْ عَاصِمٍ ، عَنِ الْحَسَنِ ؛ فِی الرَّجُلِ یُصَلِّی الْمَغْرِبَ وَحْدَہُ ، قَالَ : یُسْمِعُ قِرَائَتَہُ أُذُنَیْہِ۔
(٣٦٧٥) حضرت حسن اس شخص کے بارے میں جو اکیلے مغرب کی نماز پڑھے فرماتے ہیں کہ وہ اپنے کانوں کو اپنی قراءت سنائے گا۔

3676

(۳۶۷۶) حَدَّثَنَا مَرْوَانُ بْنُ مُعَاوِیَۃَ ، عَنْ أَیُّوبَ بْنِ نَجِیحٍ ، قَالَ : کُنْتُ مَعَ سَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ ، فَقُمْنَا إلَی الْمَغْرِبِ وَقَدْ سُبِقْنَا بِرَکْعَۃٍ ، فَلَمَّا قَامَ سَعِیدٌ یَقْضِی قَرَأَ بِـ : { أَلْہَاکُمُ التَّکَاثُرُ} ۔
(٣٦٧٦) حضرت ایوب بن نجیح کہتے ہیں کہ میں سعید بن جبیر کے ساتھ تھا۔ ہم مغرب کی نماز کے لیے گئے تو ہماری ایک رکعت چھوٹ گئی۔ جب حضرت سعید اس رکعت کو ادا کرنے کھڑے ہوئے تو انھوں نے سورة التکاثر کی تلاوت فرمائی۔

3677

(۳۶۷۷) حَدَّثَنَا إسْمَاعِیلُ ابْنُ عُلَیَّۃَ ، عَنْ أَیُّوبَ ، عَنْ مُحَمَّدٍ ، عَنْ عَبِیْدَۃَ ؛ فِی الْقِرَائَۃِ فِی صَلاَۃِ النَّہَارِ ، أَسْمِعْ نَفْسَک۔
(٣٦٧٧) حضرت عبیدہ دن کی نمازوں کے بارے میں فرماتے ہیں کہ اپنے آپ کو سناؤ۔

3678

(۳۶۷۸) حَدَّثَنَا ابْنُ إدْرِیسَ ، عَنْ أَشْعَثَ ، عَنِ ابْنِ سِیرِینَ ، عَنْ عَبِیْدَۃَ (ح) وَعَنْ لَیْثٍ ، عَنِ ابْنِ سَابِطٍ ، قَالاَ : أَدْنَی مَا یُقْرَأُ الْقُرْآنُ أَنْ تُسْمِعَ أُذُنَیْک۔
(٣٦٧٨) حضرت لیث اور حضرت ابن سابط فرماتے ہیں کہ قراءت قرآن کی ادنیٰ مقدار یہ ہے کہ تم اپنے کانوں کو سناؤ۔

3679

(۳۶۷۹) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، قَالَ : حدَّثَنَا الأَعْمَشُ ، عَنْ إِبْرَاہِیمَ ، عَن عَلْقَمَۃَ ، قَالَ : صَلَّیْت إلَی جَنْبِ عَبْدِ اللہِ بِالنَّہَارِ ، فَلَمْ أَدْرِ أَیَّ شَیْئٍ قَرَأَ ، حَتَّی انْتَہَی إلَی قَوْلِہِ : {رَبِّ زِدْنِی عِلْمًا} فَظَنَنْت أَنَّہُ یَقْرَأُ فِی طَہ۔
(٣٦٧٩) حضرت علقمہ فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت عبداللہ کے ساتھ دن کی ایک نماز پڑھی، مجھے معلوم نہ ہوا کہ وہ کہاں سے تلاوت کررہے ہیں۔ البتہ جب انھوں نے { رَبِّ زِدْنِی عِلْمًا } کہا تو مجھے پتہ چلا کہ وہ سورة طہ پڑھ رہے ہیں۔

3680

(۳۶۸۰) حَدَّثَنَا حَفْصٌ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ ، قَالَ : حدَّثَنِی مَنْ صَلَّی خَلْفَ ابْنِ مَسْعُودٍ ، فَذَکَرَ نَحْوًا مِنْ حَدِیثِ وَکِیعٍ۔
(٣٦٨٠) ایک اور سند سے یونہی منقول ہے۔

3681

(۳۶۸۱) حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ ، عَنْ شُعْبَۃَ ، عَنْ أَبِی بِشْرٍ ، عَنْ سَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ؛ أَنَّہُ رَأَی رَجُلاً یَجْہَرُ بِالْقِرَائَۃِ نَہَارًا ، فَدَعَاہُ فَقَالَ : إنَّ صَلاَۃَ النَّہَارِ لاَ یُجْہَرُ فِیہَا ، فَأَسِرَّ قِرَائَتَک۔
(٣٦٨١) حضرت سعید بن جبیر کہتے ہیں کہ حضرت ابن عمر نے ایک آدمی کو دیکھا جو دن کی نماز میں اونچی آواز سے قراءت کررہا تھا۔ آپ نے اسے بلایا اور فرمایا کہ دن کی نمازوں میں اونچی آواز سے قراءت نہیں کی جاتی۔ آہستہ آواز سے قراءت کرو۔

3682

(۳۶۸۲) حَدَّثَنَا حَفْصٌ ، عَنْ عَاصِمٍ ، قَالَ : کَانَ ابْنُ سِیرِینَ یَتَطَوَّعُ فَکُنَّا نَسْمَعُ قِرَائَتَہُ ، فَإِذَا قَامَ إلَی الصَّلاَۃِ خَفِیَ عَلَیْنَا مَا یَقْرَأُ۔
(٣٦٨٢) حضرت عاصم فرماتے ہیں کہ حضرت ابن سیرین نفلوں میں اتنی آواز سے قراءت کرتے تھے کہ ہمیں ان کی آواز سنائی دیتی تھی۔ لیکن جب فرض نماز پڑھتے تو ہمیں ان کی قراءت کی آواز نہیں آتی تھی۔

3683

(۳۶۸۳) حَدَّثَنَا مُعْتَمِرٌ ، عَنِ ابْنِ عَوْنٍ ، قَالَ : کَانَ مُحَمَّدٌ یَتَطَوَّعُ بِالنَّہَارِ فَیُسْمِعُ۔
(٣٦٨٣) حضرت ابن عون فرماتے ہیں کہ حضرت محمد دن کو نفل پڑھتے تو ان کی آواز ہمیں سنائی دیتی تھی۔

3684

(۳۶۸۴) حَدَّثَنَا حَفْصٌ ، عَنْ ہِشَامٍ ، عَنِ الْحَسَنِ ، قَالَ : صَلاَۃُ النَّہَارِ عَجْمَائُ ، وَصَلاَۃُ اللَّیْلِ تُسْمِعُ أُذُنَیْک۔
(٣٦٨٤) حضرت حسن فرماتے ہیں کہ دن کی نماز گونگی ہے اور رات کی نماز تمہارے کانوں کو سنائی دینی چاہیے۔

3685

(۳۶۸۵) حَدَّثَنَا شَرِیکٌ ، عَنْ عَبْدِ الْکَرِیمِ ، قَالَ : صَلَّی رَجُلٌ إلَی جَنْبِ أَبِی عُبَیْدَۃَ فَجَہَرَ بِالْقِرَائَۃِ ، فَقَالَ لَہُ : إنَّ صَلاَۃَ النَّہَارِ عَجْمَائُ ، وَصَلاَۃَ اللَّیْلِ تُسْمِعُ أُذُنَیْک۔
(٣٦٨٥) حضرت عبد الکریم فرماتے ہیں کہ ایک آدمی نے حضرت ابو عبیدہ کے ساتھ نماز پڑھتے ہوئے بلند آواز سے قراءت کی تو انھوں نے اس سے فرمایا کہ دن کی نماز گونگی ہے اور رات کی نماز تمہارے کانوں کو سنائی دینی چاہیے۔

3686

(۳۶۸۶) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنْ مُغِیرَۃَ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ ، قَالَ : لاَ بَأْسَ أَنْ یَجْہَرَ بِالنَّہَارِ فِی التَّطَوُّعِ إذَا کَانَ لاَ یُؤْذِی أَحَدًا۔
(٣٦٨٦) حضرت ابراہیم فرماتے ہیں کہ اگر کسی کی تکلیف کا اندیشہ نہ ہو تو دن کے وقت نفلوں میں بلند آواز سے تلاوت کی جاسکتی ہے۔

3687

(۳۶۸۷) حَدَّثَنَا جَرِیرٌ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، عَنْ إِبْرَاہِیمَ ، عَن عَلْقَمَۃَ ، قَالَ : قُمْتُ إلَی جَنْبِ عَبْدِ اللہِ وَہُوَ یُصَلِّی فِی الْمَسْجِدِ ، فَمَا عَلِمْت أَنَّہُ یَقْرَأُ حَتَّی سَمِعْتُہ یَقُولُ: {رَبِّ زِدْنِی عِلْمًا} ، فَعَلِمْت أَنَّہُ یَقْرَأُ فِی سُورَۃِ طَہ۔
(٣٦٨٧) حضرت علقمہ فرماتے ہیں کہ حضرت عبداللہ مسجد میں نماز پڑھ رہے تھے، میں ان کے ساتھ کھڑا ہوگیا۔ مجھے معلوم نہ ہوسکا کہ وہ تلاوت کررہے ہیں، لیکن جب انھوں نے { رَبِّ زِدْنِی عِلْمًا } کہا تو مجھے پتہ چل گیا کہ وہ سورة طہ پڑھ رہے ہیں۔

3688

(۳۶۸۸) حَدَّثَنَا أَزْہَرُ ، عَنِ ابْنِ عَوْنٍ ؛ أَنَّ عُمَرَ بْنَ عَبْدِ الْعَزِیزِ صَلَّی فَرَفَعَ صَوْتَہُ ، فَأَرْسَلَ إلَیْہِ سَعِیدٌ ، أَفَتَّانٌ أَنْتَ أَیُّہَا الرَّجُلُ۔
(٣٦٨٨) حضرت ابن عون فرماتے ہیں کہ حضرت عمر بن عبد العزیز نے دن کی نماز میں اونچی آواز سے قراءت کی تو حضرت سعید بن مسیب نے انھیں پیغام بھیجا کہ کیا آپ لوگوں کو شک میں ڈالنا چاہتے ہیں ؟ !

3689

(۳۶۸۹) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنِ الأَوْزَاعِیِّ ، عَنْ یَحْیَی بْنِ أَبِی کَثِیرٍ ، قَالَ : قالُوا : یَا رَسُولَ اللہِ ، إنَّ ہَاہُنَا قومًا یَجْہَرُونَ بِالْقِرَائَۃِ بِالنَّہَارِ ؟ فَقَالَ : اُرْمُوہُمْ بِالْبَعْرِ۔ (طبرانی ۳۸۹۶)
(٣٦٨٩) حضرت یحییٰ بن ابی کثیر کہتے ہیں کہ کچھ لوگوں نے نبی پاک (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو بتایا کہ کچھ لوگ ایسے ہیں جو دن کی نماز میں اونچی آواز سے قراءت کرتے ہیں۔ حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ انھیں مینگنی مارو۔

3690

(۳۶۹۰) حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ ، عَنِ الْجُرَیرِیِّ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أبی عَاصِمِ ، عَنِ ابْنِ أَبِی لَیْلَی ، قَالَ : إذَا قَرَأْتَ فَأَسْمِع أُذُنَیْک ، فَإِنَّ الْقَلْبَ عَدْلٌ بَیْنَ اللِّسَانِ وَالأُذُنِ۔
(٣٦٩٠) حضرت ابن ابی لیلیٰ فرماتے ہیں کہ جب تم قراءت کرو تو اپنے کانوں کو سناؤ، کیونکہ دل کان اور زبان کے درمیان واسطہ ہے۔

3691

(۳۶۹۱) حَدَّثَنَا مَخْلَدُ بْنُ یَزِیدَ ، عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ ، عَنْ عَطَائٍ ، عَنْ حَکِیمِ بْنِ عِقَالٍ ؛ أَنَّہُ نَہَی عَنْ رَفْعِ الصَّوْتِ بِالْقِرَائَۃِ فِی النَّہَارِ ، وَقَالَ : یَرْفَعُ بِاللَّیْلِ إِنْ شَائَ۔
(٣٦٩١) حضرت عطاء فرماتے ہیں کہ حضرت حکیم بن عقال نے دن کی نماز میں اونچی آواز سے قراءت کرنے سے منع کیا ہے اور فرمایا کہ رات کی نماز میں چاہے تو بلند آواز سے قراءت کرلے۔

3692

(۳۶۹۲) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ مِسْعَرٍ ، عَنْ أَبِی الْعَلاَئِ ، عَنْ یَحْیَی بْنِ جَعْدۃ ، عَنْ أُمِّ ہَانِیئٍ ، قَالَتْ : کُنْتُ أَسْمَعُ قِرَائَۃَ النَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ وَأَنَا عَلَی عَریشِی۔ (ترمذی ۳۱۸۔ احمد ۶/۳۴۱)
(٣٦٩٢) حضرت ام ہانی فرماتی ہیں کہ میں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی قراءت کو سنا کرتی تھی، حالانکہ میں اپنی چھت پر ہوتی تھی۔

3693

(۳۶۹۳) حَدَّثَنَا جَرِیرٌ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، عَنْ إِبْرَاہِیمَ ، عَن عَلْقَمَۃَ ، قَالَ : قالُوا لَہُ : کَیْفَ کَانَتْ قِرَائَۃُ عَبْدِ اللہِ بِاللَّیْلِ ؟ فَقَالَ : کَانَ یُسْمِعُ أَحْیَانًا آلَ عُتْبَۃَ ، قَالَ : وَکَانُوا فِی حُجْرَۃٍ بَیْنَ یَدَیْہِ ، وَکَانَ عَلْقَمَۃُ مِمَّنْ یُبَایِتُہُ۔
(٣٦٩٣) حضرت ابراہیم کہتے ہیں کہ لوگوں نے حضرت علقمہ سے پوچھا کہ رات کی نماز میں حضرت عبداللہ کی قراءت کیسی ہوتی تھی ؟ آپ نے فرمایا کہ وہ بعض اوقات آل عتبہ کو بھی قراءت سنایا کرتے تھے۔ حضرت ابراہیم فرماتے ہیں کہ وہ ان کے سامنے والے حجرہ میں ہوتے تھے اور حضرت علقمہ حضرت عبداللہ کے ان شاگردوں میں سے تھے جو رات ان کے ساتھ گذارا کرتے تھے۔

3694

(۳۶۹۴) حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ إِبْرَاہِیمَ ، عَن عَلْقَمَۃَ ، قَالَ : بِتُّ عِنْدَ عَبْدِ اللہِ ذَاتَ لَیْلَۃٍ ، فَقَالُوا لَہُ : کَیْفَ کَانَتْ قِرَائَتُہُ ؟ قَالَ : کَانَ یُسْمِعُ أَہْلَ الدَّارِ۔
(٣٦٩٤) حضرت علقمہ فرماتے ہیں کہ ایک رات میں حضرت عبداللہ کے ساتھ تھا۔ لوگوں نے حضرت علقمہ سے پوچھا کہ ان کی قرات کیسی ہوتی تھی ؟ حضرت علقمہ نے فرمایا کہ وہ گھر والوں کو بھی سنایا کرتے تھے۔

3695

(۳۶۹۵) حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ الأَحْمَرِِِ ، عَنْ یَحْیَی بْنِ سَعِیدٍ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ یَحْیَی بْنِ حَبَّانَ ، قَالَ : کَانَ رَجُلٌ إذَا قَرَأَ جَہَرَ بِقِرَائَتِہِ ، فَفَقَدَہُ مُعَاذٌ ، فَقَالَ : أَیْنَ الَّذِی کَانَ یُوقِظُ الْوَسْنَانَ ؟ وَیَزْجُرُ ، أَوْ یَطْرُدُ ، الشَّیْطَانَ۔
(٣٦٩٥) حضرت محمد بن یحییٰ بن حبان کہتے ہیں کہ ایک آدمی تہجد کی نماز میں اونچی آواز سے قراءت کیا کرتا تھا۔ ایک دن وہ نظر نہ آیا تو حضرت معاذ نے فرمایا کہ وہ کہاں گیا جو غافلوں کو جگایا کرتا تھا اور شیطان کو بھگایا کرتا تھا ؟

3696

(۳۶۹۶) حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ ، عَنْ یَحْیَی بْنِ سَعِیدٍ ، عَنْ أَبِی بَکْرِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ : بَاتَتْ بِنَا عَمْرَۃُ لَیْلَۃً ، فَقُمْت أُصَلِّی فَأَخْفَیْتُ صَوْتِی ، فَقَالَتْ : أَلاَ تَجْہَرُ بِقِرَائَتِکَ ؟ فَمَا کَانَ یُوقِظُنَا إِلاَّ صَوْتُ مُعَاذٍ الْقَارِیِٔ ، وَأَفْلَحَ مَوْلَی أَبِی أَیُّوبَ۔
(٣٦٩٦) حضرت ابوبکر بن عمرو کہتے ہیں کہ ایک دن رات میں حضرت عمرہ ہماری مہمان تھیں، میں رات کو نماز پڑھنے کے لیے کھڑا ہوا اور میں نے آہستہ آواز سے قراءت کی تو انھوں نے فرمایا کہ تم اونچی آواز سے قراءت کیوں نہیں کرتے ؟ ہمیں معاذ القاری اور افلح مولی ابی ایوب کی قراءت بیدار کیا کرتی تھی۔

3697

(۳۶۹۷) حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ الطَّیَالِسِیُّ ، عَنْ أَبِی حُرَّۃَ ، عَنِ الْحَسَنِ ؛ أَنَّہُ کَانَ یُصَلِّی مِنَ اللَّیْلِ ، فَیُسْمِعُ أَہْلَ دَارِہِ۔
(٣٦٩٧) حضرت ابو حرہ فرماتے ہیں کہ حضرت حسن تہجد کی نماز پڑھتے ہوئے اتنی بلند آواز سے قراءت کرتے تھے کہ اپنے گھر والوں کو سناتے تھے۔

3698

(۳۶۹۸) حَدَّثَنَا شَرِیکٌ ، عَنْ عَبْدِ الْکَرِیمِ ، عَنْ أَبِی عُبَیْدَۃَ ، قَالَ : صَلاَۃُ اللَّیْلِ ، تُسْمِعُ أُذُنَیْک۔
(٣٦٩٨) حضرت ابو عبیدہ فرماتے ہیں کہ رات کی نماز میں تمہارے کانوں تک تمہاری قراءت پہنچنی چاہیے۔

3699

(۳۶۹۹) حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ عَیَّاشٍ ، عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ ، عَنْ عَلْقَمَۃَ ، قَالَ : صَلَّیْتُ مَعَ عَبْدِ اللہِ لَیْلَۃً کُلَّہَا ، فَکَانَ یَرْفَعُ صَوْتَہُ ، یَقْرَأُ قِرَائَۃً یُسْمِعُ أَہْلَ الْمَسْجِدِ ، یُرَتِّلُ وَلاَ یُرَجِّعُ۔
(٣٦٩٩) حضرت علقمہ فرماتے ہیں کہ میں نے ایک پوری رات حضرت عبداللہ کے ساتھ نماز پڑھی، وہ اتنی بلند آواز سے قراءت کرتے کہ مسجد والے سنا کرتے تھے۔ وہ ترتیل کے ساتھ قرآن پڑھتے تھے اور بار بار پیچھے سے نہیں پڑھتے تھے۔

3700

(۳۷۰۰) حَدَّثَنَا حَفْصٌ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، وَالْحَسَنُ بْنُ عُبَیْدِ اللہِ ، عَنْ جَامِعِ بْنِ شَدَّادٍ ، عَنِ الأَسْوَدِ بْنِ ہِلاَلٍ ، قَالَ : قَالَ عَبْدُ اللہِ : مَنْ أَسْمَعَ أُذُنَیْہِ فَلَمْ یُخَافِتْ۔
(٣٧٠٠) حضرت عبداللہ فرماتے ہیں کہ جس نے اپنے کانوں کو اپنی تلاوت سنا دی اس نے آہستہ آواز سے قراءت نہیں کی۔

3701

(۳۷۰۱) حَدَّثَنَا حَفْصٌ ، عَنْ عِمْرَانَ بْنِ زَائِدَۃَ بْنِ نَشِیطٍ ، عَنْ أَبِیہِ ، عَنْ أَبِی خَالِدٍ الْوَالِبِیِّ ، عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ ، قَالَ: کَانَ النَّبِیُّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ إذَا قَامَ مِنَ اللَّیْلِ یَخْفِضُ طَوْرًا ، وَیَرْفَعُ طَوْرًا۔ (ابوداؤد ۱۳۲۲۔ ابن حبان ۲۶۰۳)
(٣٧٠١) حضرت ابوہریرہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جب تہجد کی نماز کے لیے اٹھتے تو کبھی آہستہ آواز سے قراءت فرماتے اور کبھی اونچی آواز سے۔

3702

(۳۷۰۲) حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ ، وَوَکِیعٌ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنِ الْمَعْرُورِ بْنِ سُوَیْد ، قَالَ : خَرَجْنَا مَعَ عُمَرَ حُجَّاجًا ، فَصَلَّی بِنَا الْفَجْرَ فَقَرَأ بِـ : (أَلَمْ تَرَ) ، وَ(لإِیلاَفِ)۔
(٣٧٠٢) حضرت معرور بن سوید فرماتے ہیں کہ ہم حضرت عمر کے ساتھ حج کے ارادے سے نکلے۔ انھوں نے ہمیں فجر کی نماز پڑھائی جس کی پہلی رکعت میں سورة الفیل اور دوسری رکعت میں سورة القریش کی تلاوت کی۔

3703

(۳۷۰۳) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنْ غِیلاَنَ بْنِ جَامِعٍ الْمُحَارِبِیِّ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مَیْمُونٍ ، قَالَ : صَلَّی بِنَا عُمَرُ الْفَجْرَ فِی السَّفَرِ ، فَقَرَأَ بِـ : {قُلْ یَا أَیُّہَا الْکَافِرُونَ} ، وَ {قُلْ ہُوَ اللَّہُ أَحَدٌ}۔
(٣٧٠٣) حضرت عمرو بن میمون فرماتے ہیں کہ حضرت عمرنے ہمیں فجر کی نماز پڑھائی اور اس میں سورة الکافرون اور سورة الاخلاص کی تلاوت کی۔

3704

(۳۷۰۴) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، قَالَ : حدَّثَنَا الأَعْمَشُ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ ، قَالَ : کَانَ أَصْحَابُ رَسُولِ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یَقْرَؤُونَ فِی السَّفَرِ بِالسُّوَرِ الْقِصَارِ۔
(٣٧٠٤) حضرت ابراہیم فرماتے ہیں کہ صحابہ کر امسفر میں چھوٹی سورتوں کی تلاوت کیا کرتے تھے۔

3705

(۳۷۰۵) حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ ، عَنْ دَاوُدَ ، قَالَ : خَرَجْت مَعَ أَنَسٍ ، فَکَانَ یَقْرَأُ بِنَا فِی الْفَجْرِ بِـ: {سَبِّحِ اسْمَ رَبِّکَ الأَعْلَی} وَأَشْبَاہِہَا۔
(٣٧٠٥) حضرت داؤد فرماتے ہیں کہ میں حضرت انس کے ساتھ ایک سفر پر تھا۔ وہ ہمیں فجر میں سورة الاعلیٰ اور اس جیسی سورتوں کے ساتھ نماز پڑھاتے تھے۔

3706

(۳۷۰۶) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَیْلٍ ، عَنِ الْعَلاَئِ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْحَکَمِ ، عَنْ أَبِی وَائِلٍ ، قَالَ : صَلَّی بِنَا ابْنُ مَسْعُودٍ الْفَجْرَ فِی السَّفَرِ ، فَقَرَأَ بِآخِرِ بَنِی إسْرَائِیلَ : {الْحَمْدُ لِلَّہِ الَّذِی لَمْ یَتَّخِذْ وَلَدًا} ثُمَّ رَکَعَ۔
(٣٧٠٦) حضرت ابو وائل کہتے ہیں کہ حضرت ابن مسعودنے ہمیں سفر میں فجر کی نماز پڑھائی اور اس میں سورة بنی اسرائیل کے آخر سے یہ آیت پڑھی { الْحَمْدُ لِلَّہِ الَّذِی لَمْ یَتَّخِذْ وَلَدًا } پھر رکوع کیا۔

3707

(۳۷۰۷) حَدَّثَنَا یَعْلَی بْنُ عُبَیْدٍ ، قَالَ : حَدَّثَنَا إسْمَاعِیلُ بْنُ أَبِی خَالِدٍ ، عَنْ عِمْرَانَ بْنِ أَبِی الْجَعْدِ ، قَالَ : کُنْتُ مَعَ ابْنِ عُمَرَ فِی سَفَرٍ فَصَلَّی بِنَا الْفَجْرَ ، فَقَرَأَ بِنَا : {إذَا الشَّمْسُ کُوِّرَتْ}۔
(٣٧٠٧) حضرت عمران بن ابی الجعد کہتے ہیں کہ میں حضرت ابن عمر کے ساتھ ایک سفر میں تھا، انھوں نے ہمیں فجر کی نماز پڑھائی اور اس میں سورة التکویر کی تلاوت فرمائی۔

3708

(۳۷۰۸) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ ہِشَامِ بْنِ الْغَازِ ، عَنْ سُلَیْمَانَ بْنِ مُوسَی ، عَنْ عُقْبَۃَ بْنِ عَامِرٍ الْجُہَنِیِّ ، قَالَ : کُنْتُ مَعَ النَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فِی سَفَرٍ ، فَلَمَّا طَلَعَ الْفَجْرُ أَذَّنَ وَأَقَامَ ، ثُمَّ أَقَامَنِی عَنْ یَمِینِہِ ، ثُمَّ قَرَأَ بِالْمُعَوِّذَتَیْنِ، فَلَمَّا انْصَرَفَ ، قَالَ : کَیْفَ رَأَیْتَ ؟ قُلْتُ : قَدْ رَأَیْت یَا رَسُولَ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، قَالَ: فَاقْرَأْ بِہِمَا کُلَّمَا نِمْتَ وَکَمَا قُمْتَ۔ (ابوداؤد ۱۴۵۷۔ احمد ۴/۱۴۴)
(٣٧٠٨) حضرت عقبہ بن عامر جہنی کہتے ہیں کہ میں ایک سفر میں نبی پاک (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ تھا، جب فجر طلوع ہوئی تو آپ نے اذان دی اور اقامت کہی، پھر مجھے اپنے دائیں جانب کھڑا کیا، پھر معوذتین (سورۃ الفلق اور سورۃ الناس) کی تلاوت فرمائی۔ جب آپ نماز سے فارغ ہوگئے تو آپ نے فرمایا کہ تم کیا رائے رکھتے ہو ؟ میں نے عرض کیا کہ میں ٹھیک رائے رکھتا ہوں۔ آپ نے فرمایا کہ تم جب سونے لگو تو ان سورتوں کو پڑھو اور جب سوکراٹھو تو تب بھی ان سورتوں کو پڑھو۔

3709

(۳۷۰۹) حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ ، عَنْ عَاصِمٍ ، عَنِ ابْنِ سِیرِینَ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ؛ أَنَّہُ کَانَ یَقْرَأُ فِی الرَّکْعَۃِ ، بِعَشْرِ سُوَرٍ وَأَکْثَرَ وَأَقَلَّ۔
(٣٧٠٩) حضرت ابن سیرین فرماتے ہیں کہ حضرت ابن عمر ایک رکعت میں دس یا کم وبیش سورتوں کی تلاوت کیا کرتے تھے۔

3710

(۳۷۱۰) حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ ، قَالَ : أَخْبَرَنَا مَنْصُورٌ ، عَنِ ابْنِ سِیرِینَ ، قَالَتْ نَائِلَۃُ ابْنَۃُ الْفَرَافِصَۃِ الْکَلْبِیَّۃُ حَیثُ دَخَلُوا عَلَی عُثْمَانَ فَقَتَلُوہُ ، فَقَالَتْ : إِنْ تَقْتُلُوہُ ، أَوْ تَدَعُوہُ فَقَدْ کَانَ یُحْیِی اللَّیْلَ بِرَکْعَۃٍ یَجْمَعُ فِیہَا الْقُرْآنَ۔
(٣٧١٠) حضرت ابن سیرین فرماتے ہیں کہ جب باغی حضرت عثمان بن عفان کو شہید کرنے کے لیے کاشانہ خلافت کے اندر داخل ہوئے تو حضرت نائلہ بنت فرافصہ کلبیہ نے فرمایا تھا کہ انھیں شہید کرو یا چھوڑ دو یہ وہ ہستی ہیں جو ایک رکعت میں پورے قرآن کی تلاوت سے رات کو قیام کرتے ہیں۔

3711

(۳۷۱۱) حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ ، عَنْ عَاصِمٍ ، عَنِ ابْنِ سِیرِینَ ؛ أَنَّ تَمِیمًا الدَّارِیَّ کَانَ یَقْرَأُ الْقُرْآنَ کُلَّہُ فِی رَکْعَۃٍ۔
(٣٧١١) حضرت ابن سیرین فرماتے ہیں کہ حضرت تمیم داری ایک رکعت میں پورے قرآن مجید کی تلاوت کیا کرتے تھے۔

3712

(۳۷۱۲) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللہِ بْنُ إدْرِیسَ ، عَنْ حُصَیْنٍ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ ، قَالَ : إنِّی لأَقْرَأُ السُّوَرَ مِنَ الْمُفَصَّلِ فِی رَکْعَۃٍ۔
(٣٧١٢) حضرت ابراہیم فرماتے ہیں کہ میں مفصل میں سے کئی سورتوں کی تلاوت ایک رکعت میں کرتا ہوں۔

3713

(۳۷۱۳) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ یُونُسَ بْنِ أَبِی إِسْحَاقَ ، قَالَ : حدَّثَنَا بَکْرُ بْنُ مَاعِزٍ ، عَنِ الرَّبِیعِ بْنِ خُثَیْمٍ ؛ یَقْرَأُ بالسُّورَتَیْنِ وَالثَّلاَثَ فِی الرَّکْعَۃِ۔
(٣٧١٣) حضرت بکر بن ماعز فرماتے ہیں کہ حضرت ربیع بن خثیم ایک رکعت میں دو یا تین سورتوں کی تلاوت بھی کرتے تھے۔

3714

(۳۷۱۴) حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ ، قَالَ : حَدَّثَنَا عُبَیْدُ اللہِ بْنُ عُمَرَ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ؛ أَنَّہُ کَانَ یَقْرُنُ بَیْنَ السُّورَتَیْنِ فِی رَکْعَۃٍ مِنَ الصَّلاَۃِ الْمَکْتُوبَۃِ۔
(٣٧١٤) حضرت نافع فرماتے ہیں کہ حضرت ابن عمرفرض نماز کی ایک رکعت میں دوسورتوں کو ملایا کرتے تھے۔

3715

(۳۷۱۵) حَدَّثَنَا یَعْلَی بْنُ عُبَیْدٍ، قَالَ: حدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِکِ بْنُ أَبِی سُلَیْمَانَ ، عَنْ عَطَائٍ؛ فِی الرَّجُلِ یُصَلِّی الْمَکْتُوبَۃَ فَیَقْرَأُ بِسُورَتَیْنِ فِی رَکْعَۃٍ ، أَوْ بِسُورَۃٍ فِی رَکْعَتَیْنِ ؟ قَالَ : لاَ بَأْسَ۔
(٣٧١٥) حضرت عطاء اس شخص کے بارے میں جو فرض نماز کی ایک رکعت میں دو سورتیں یا دو رکعتوں میں ایک سورت پڑھے فرماتے ہیں کہ اس میں کوئی حرج نہیں۔

3716

(۳۷۱۶) حَدَّثَنَا یَعْلَی ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِکِ ، عَنْ سَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ ؛ فِی الرَّجُلِ یَجْمَعُ بَیْنَ السُّورَتَیْنِ فِی رَکْعَۃٍ ؟ قَالَ : أَمَّا مَا کَانَ مِنَ الْمِئیْنَ فَارْکَعْ بِکُلِّ سُورَۃٍ ، وَأَمَّا مَا کَانَ مِنَ الْمَثَانِی وَالْمُفَصَّلِ فَاقْرُنْ إِنْ شِئْت۔
(٣٧١٦) حضرت سعید بن جبیر اس شخص کے بارے میں جو ایک رکعت میں دوسورتیں پڑھے فرماتے ہیں کہ اگر وہ سورت مئین میں سے ہو تو ہر سورت کے بعد رکوع کرے اور اگر وہ سورت مثانی یا مفصل میں سے ہو تو دو سورتوں کو ملا سکتا ہے۔

3717

(۳۷۱۷) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ إسْرَائِیلَ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ بْنِ عَبْدِ الأَعْلَی ، عَنْ سُوَیْد بْنِ غَفَلَۃَ ؛ أَنَّہُ کَانَ یَقْرُن السُّورَتَیْنِ فِی رَکْعَۃٍ۔
(٣٧١٧) حضرت ابراہیم بن عبدا لاعلیٰ فرماتے ہیں کہ حضرت سوید بن غفلہ ایک رکعت میں دوسورتوں کو ملایا کرتے تھے۔

3718

(۳۷۱۸) حَدَّثَنَا عُبَیْدُ اللہِ ، عَنْ إسْرَائِیلَ ، عَنْ جَابِرٍ ، عَنِ الْقَاسِمِ وَسَالِمٍ ، قَالاَ : اقْرُنْ کَمْ شِئْتَ۔
(٣٧١٨) حضرت قاسم اور حضرت سالم فرماتے ہیں کہ جتنی سورتوں کو تم چاہو ملا لو۔

3719

(۳۷۱۹) حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ ہَاشِمٍ ، وَوَکِیعٌ ، عَنِ ابْنِ أَبِی لَیْلَی ، عَنْ عَبْدِ الْکَرِیمِ ، عَنْ مَعْبَدِ بْنِ خَالِدٍ ، قَالَ : صَلَّی رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ بِالسَّبْعِ الطِّوَالِ فِی رَکْعَۃٍ ، إِلاَّ أَنَّ وَکِیعًا ، قَالَ : قَرَأَ۔
(٣٧١٩) حضرت معبد بن خالد فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایک رکعت میں سبع طوال کی تلاوت فرمائی۔

3720

(۳۷۲۰) حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاہِیمَ ، عَن عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْن عُثْمَانَ ، قَالَ : قمْتُ خَلْفَ الْمَقَامِ أُصَلِّی ، وَأَنَا أُرِیدُ أَنْ لاَ یَغْلِبَنِی عَلَیْہِ أَحَدٌ تِلْکَ اللَّیْلَۃَ ، قَالَ : فَإِذَا رَجُلٌ یَغْمِزُنِی مِنْ خَلْفِی ، فَلَمْ أَلْتَفِتْ ، ثُمَّ غَمَزَنِی فَالْتَفَتُّ ، فَإِذَا عُثْمَانَ بْنُ عَفَّانَ ،فَتَنَحَّیْتُ وَتَقَدَّمَ ، فَقَرَأَ الْقُرْآنَ فِی رَکْعَۃٍ ، ثُمَّ انْصَرَفَ۔
(٣٧٢٠) حضرت عبد الرحمن بن عثمان کہتے ہیں کہ میں مقام ابراہیم کے پیچھے نماز پڑھنے کے لیے کھڑا ہوا، میں نے یہ چاہتا تھا کہ اس رات اس جگہ میرے سوا کوئی اور کھڑا نہ ہو۔ اتنے میں ایک آدمی نے مجھے پیچھے سے متوجہ کیا۔ میں متوجہ نہ ہوا اس نے مجھے پھر متوجہ کیا۔ میں نے مڑ کر دیکھا تو وہ حضرت عثمان بن عفان تھے۔ میں پیچھے ہٹ گیا اور وہ وہاں کھڑے ہوگئے اور انھوں نے ایک رکعت میں پورا قرآن مجید پڑھنے کے بعد نماز مکمل فرمائی۔

3721

(۳۷۲۱) حَدَّثَنَا ابْنُ مَہْدِیٍّ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنْ وِقَائٍ ، قَالَ : رَأَیْتُ سَعِیدَ بْنَ جُبَیْرٍ یَجْمَعُ بَیْنَ سُورَتَیْنِ فِی کُلِّ رَکْعَۃٍ فِی الْفَرِیضَۃِ۔
(٣٧٢١) حضرت وقاء فرماتے ہیں کہ حضرت سعید بن جبیر فرض نماز کی ایک رکعت میں دو سورتوں کو ملایا کرتے تھے۔

3722

(۳۷۲۲) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، قَالَ : حدَّثَنَا کَہْمَسٌ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ بْنِ شَقِیقٍ الْعُقَیْلِیِّ ، قَالَ : قُلْتُ لِعَائِشَۃَ : کَانَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یَجْمَعُ بَیْنَ السُّورَتَیْنِ فِی رَکْعَۃٍ ؟ قَالَتْ : نَعَمَ ،الْمُفَصَّلَ۔ (ابوداؤد ۱۲۸۶۔ احمد ۶/۲۱۸)
(٣٧٢٢) حضرت عبداللہ بن شقیق کہتے ہیں کہ میں نے حضرت عائشہ سے عرض کیا کہ کیا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ایک رکعت میں دوسورتوں کو ملا کر پڑھتے تھے ؟ انھوں نے فرمایا ہاں، مفصل کی سورتوں کو۔

3723

(۳۷۲۳) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ، قَالَ: حدَّثَنَا الأَعْمَشُ، عَنْ إِبْرَاہِیمَ، عَن عَلْقَمَۃَ؛ أَنَّہُ کَانَ یَقْرَأُ فِی الْفَجْرِ فِی الرَّکْعَۃِ الأُولَی بـ: (حم) الدُّخَانِ، وَ (الطُّورِ)، وَالجن، وَیَقْرَأُ فِی الثَّانِیَۃِ بِآخِرِ الْبَقَرَۃِ وَآخِرِ آلِ عِمْرَانَ، وَبِالسُّورَۃِ الْقَصِیرَۃِ۔
(٣٧٢٣) حضرت ابراہیم فرماتے ہیں کہ حضرت علقمہ فجر کی پہلی رکعت میں سورة حم الدخان، سورة الطور اور سورة الجن کی تلاوت کرتے اور دوسری رکعت میں سورة البقرۃ اور سورة آل عمران کے آخر اور چھوٹی سورتوں کی تلاوت فرماتے۔

3724

(۳۷۲۴) حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَیْرٍ ، وَأَبُو مُعَاوِیَۃَ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ سَعْدِ بْنِ عُبَیْدَۃَ ، عَنِ الْمُسْتَوْرِدِ بْنِ الأَحْنَفِ ، عَنْ صِلَۃَ ، عَنْ حُذَیْفَۃَ ، قَالَ : صَلَّیْت مَعَ النَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فَافْتَتَحَ الْبَقَرَۃَ ،فَقُلْت : یَخْتِمُہَا فَیَرْکَعُ بِہَا، ثُمَّ افْتَتَحَ آلَ عِمْرَانَ ، فَقُلْتُ : یَخْتِمُہَا فَیَرْکَعُ بِہَا ، ثُمَّ افْتَتَحَ النِّسَائَ ، فَقُلْتُ : یَرْکَعُ بِہَا ، فَقَرَأَ حَتَّی خَتَمَہَا۔
(٣٧٢٤) حضرت حذیفہ فرماتے ہیں کہ میں نے نبی پاک (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پیچھے نماز پڑھی، آپ نے سورة البقرۃ شروع کی تو میں نے دل میں سوچا کہ آپ اسے مکمل کرکے رکوع فرمائیں گے۔ سورة البقرۃ مکمل کرکے آپ نے سورة آل عمران شروع کردی۔ میں نے سوچا کہ آپ اسے مکمل کرکے رکوع فرمائیں گے۔ پھر آپ نے سورة النساء شروع کردی۔ میں نے سوچا کہ آپ اسے پڑھ کر رکوع فرمائیں گے۔ پس آپ نے اس سورت کو ختم فرمایا۔

3725

(۳۷۲۵) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ مَعْمَرِ بْنِ مُوسَی ، عَنْ أَبِی جَعْفَرٍ ، قَالَ : لاَ یَقْرُنُ بَیْنَ سُورَتَیْنِ فِی کُلِّ رَکْعَۃٍ۔
(٣٧٢٥) حضرت ابو جعفر فرماتے ہیں کہ ہر رکعت میں دو سورتوں کو مت ملاؤ۔

3726

(۳۷۲۶) حَدَّثَنَا عُبَیْدُ اللہِ بْنُ مُوسَی ، عَنْ عُثْمَانَ بْنِ الأَسْوَدِ ، عَنْ عِکْرِمَۃَ بْنِ خَالِدٍ ، قَالَ : کَانَ أَبُو بَکْرِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْحَارِثِ بْنِ ہِشَامٍ لاَ یَجْمَعُ بَیْنَ سُورَتَیْنِ فِی رَکْعَۃٍ ، وَلاَ یُجَاوِزُ سُورَۃً إذَا خَتَمَہَا حَتَّی یَرْکَعَ۔
(٣٧٢٦) حضرت عکرمہ بن خالد فرماتے ہیں کہ حضرت ابوبکر بن عبد الرحمن بن حارث ایک رکعت میں دوسورتوں کو جمع نہیں فرماتے تھے۔ جب وہ کسی سورت کو ختم کرتے تو فورا رکوع کرلیا کرتے تھے۔

3727

(۳۷۲۷) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ إسْرَائِیلَ ، عَنْ عَبْدِ الأَعْلَی ، عَنْ أَبِی عَبْدِ الرَّحْمَنِ ؛ أَنَّہُ کَانَ لاَ یَقْرُن بَیْنَ سُورَتَیْنِ فِی رَکْعَۃٍ۔
(٣٧٢٧) حضرت عبد الاعلیٰ فرماتے ہیں کہ حضرت ابوعبد الرحمن ایک رکعت میں دوسورتوں کو نہیں ملاتے تھے۔

3728

(۳۷۲۸) حَدَّثَنَا عُبَیْدُ اللہِ بْنُ مُوسَی ، عَنْ عِیسَی ، عَنِ الشَّعْبِیِّ ، عَنْ زَیْدِ بْنِ خَالِدٍ الْجُہَنِیِّ ، قَالَ : مَا أُحِبُّ أَنِّی قَرَنْتُ سُورَتَیْنِ فِی رَکْعَۃٍ وَلَوْ أَنَّ لِی حُمْرَ النَّعَمِ۔
(٣٧٢٨) حضرت زید بن خالد جہنی فرماتے ہیں کہ مجھے ایک رکعت میں دو سورتیں ملا پسند نہیں خواہ اس کے بدلے مجھے سرخ اونٹ ہی کیوں نہ ملیں۔

3729

(۳۷۲۹) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ عِیسَی ، عَنِ الشَّعْبِیِّ ، عَنْ زَیْدِ بْنِ خَالِدٍ ؛ مِثْلَہُ۔
(٣٧٢٩) ایک اور سند سے یونہی منقول ہے۔

3730

(۳۷۳۰) حَدَّثَنَا عَبْدَۃُ ، عَنْ عَاصِمٍ ، عَنْ أَبِی الْعَالِیَۃِ ، قَالَ : حدَّثَنِی مَنْ سَمِعَ رَسُولَ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یَقُولُ : أَعْطِ کُلَّ سُورَۃٍ حَظَّہَا مِنَ الرُّکُوعِ وَالسُّجُودِ۔ (بیہقی ۱۰۔ احمد ۵/۵۹)
(٣٧٣٠) حضرت ابو العالیہ فرماتے ہیں کہ حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا کہ ہر سورت کو رکوع و سجدہ کا حق دو ۔

3731

(۳۷۳۱) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، قَالَ : حدَّثَنِی إسْرَائِیلُ ، عَنْ أَبِی حَصِینٍ ، عَنْ أَبِی عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، قَالَ : أَعْطِ کُلَّ سُورَۃٍ حَقَّہَا مِنَ الرُّکُوعِ وَالسُّجُودِ۔
(٣٧٣١) حضرت ابوعبد الرحمن فرماتے ہیں کہ حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا کہ ہر سورت کو رکوع اور سجدے کا حق دو ۔

3732

(۳۷۳۲) حدَّثَنَا عَبْدَۃُ ، وَوَکِیعٌ ، عَنْ ہِشَامٍ ، عَنْ أَبِیہِ ، عَنْ أَبِی أَیُّوبَ ، أَوْ زَیْدِ بْنِ ثَابِتٍ ؛ أَنَّ النَّبِیَّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ قَرَأَ فِی الْمَغْرِبِ بِالأَعْرَافِ فِی رَکْعَتَیْنِ۔
(٣٧٣٢) حضرت زید بن ثابت فرماتے ہیں کہ نبی پاک (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مغرب کی دو رکعتوں میں سورة الاعراف پڑھی۔

3733

(۳۷۳۳) حَدَّثَنَا عَبْدَۃُ ، وَوَکِیعٌ ، عَنْ ہِشَامٍ ، عَنْ أَبِیہِ ؛ أَنَّ أَبَا بَکْرٍ قَرَأَ فِی الْمَغْرِبِ بِالأَعْرَافِ فِی رَکْعَتَیْنِ
(٣٧٣٣) حضرت عروہ فرماتے ہیں کہ حضرت ابو ب کرنے مغرب کی دو رکعتوں میں سورة الاعراف کی تلاوت فرمائی۔

3734

(۳۷۳۴) حَدَّثَنَا عَبْدَۃُ ، وَوَکِیعٌ ، عَنْ ہِشَامٍ ، عَنْ أَبِیہِ ؛ أَنَّ أَبَا بَکْرٍ قَرَأَ بِالْبَقَرَۃِ فِی الْفَجْرِ رَکْعَتَیْنِ۔
(٣٧٣٤) حضرت عروہ فرماتے ہیں کہ حضرت ابوبکر نے نماز فجر کی دو رکعتوں میں سورة البقرۃ کی تلاوت فرمائی۔

3735

(۳۷۳۵) حَدَّثَنَا عَبْدَۃُ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو ، عَنْ یَحْیَی بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ حَاطِبٍ ؛ أَنَّ عُمَرَ قَرَأَ بِآلِ عِمْرَانَ فِی الرَّکْعَتَیْنِ الأُولَیَیْنِ مِنَ الْعِشَائِ قَطََّعَہَا ، یَعْنِی فِیہِمَا۔
(٣٧٣٥) حضرت یحییٰ بن عبد الرحمن بن حاطب فرماتے ہیں کہ حضرت عمر نے عشاء کی پہلی دو رکعتوں میں سورة آل عمران کی تلاوت فرمائی۔

3736

(۳۷۳۶) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنْ عُمَرَ بْنِ یَعْلَی ، عَنْ سَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ ؛ أَنَّہُ کَانَ یَقْرَأُ فِی الْفَجْرِ بِبَنِی إسْرَائِیلَ فِی الرَّکْعَتَیْنِ۔
(٣٧٣٦) حضرت عمر بن یعلی فرماتے ہیں کہ حضرت سعید بن جبیر نے فجر کی دونوں رکعتوں میں سورۃ بنی اسرائیل کی تلاوت فرمائی۔

3737

(۳۷۳۷) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ مِسْعَرٍ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّۃَ ، قَالَ : صَلَّیْت خَلْفَ سَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ الْفَجْرَ ، فَقَرَأَ بِـ : (حم) الْمُؤْمِنِ ، فَلَمَّا بَلَغَ (بِالْعَشِیِّ وَالإِبْکَارِ) رَکَعَ ، ثُمَّ قَامَ فِی الثَّانِیَۃِ فَقَرَأَ بِبَقِیَّۃِ السُّورَۃِ ، ثُمَّ رَکَعَ ، وَلَمْ یَقْنُتْ۔
(٣٧٣٧) حضرت عمرو بن مرہ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت سعید بن جبیر کے پیچھے فجر کی نماز پڑھی۔ انھوں نے پہلی رکعت میں سورة حم المؤمن کی تلاوت شروع کی۔ جب وہ { بِالْعَشِیِّ وَالإِبْکَارِ } پر پہنچے تو انھوں نے رکوع کیا، پھر دوسری رکعت میں باقی سورت کی تلاوت کی، پھر رکوع کیا اور فجر میں دعائے قنوت نہ پڑھی۔

3738

(۳۷۳۸) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ یَحْیَی ، قَالَ : کَانَ یَقْسِمُ السُّورَۃَ فِی الرَّکْعَتَیْنِ فِی الْفَجْرِ۔
(٣٧٣٨) حضرت اعمش فرماتے ہیں کہ حضرت یحییٰ ایک سورت کو فجر کی دونوں رکعتوں میں تقسیم کیا کرتے تھے۔

3739

(۳۷۳۹) حَدَّثَنَا عَبْدَۃُ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ؛ أَنَّہُ کَانَ یَقْسِمُ السُّورَۃَ فِی رَکْعَتَیْنِ۔
(٣٧٣٩) حضرت نافع فرماتے ہیں کہ حضرت ابن عمر ایک سورت کو دو رکعتوں میں تقسیم کیا کرتے تھے۔

3740

(۳۷۴۰) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنْ جَابِرٍ، عَنْ عَامِرٍ ، قَالَ : لاَ بَأْسَ أَنْ یَقْسِمَ السُّورَۃَ فِی رَکْعَتَیْنِ۔
(٣٧٤٠) حضرت عامر فرماتے ہیں کہ ایک سورت کو دو رکعتوں میں تقسیم کرنے میں کوئی حرج نہیں۔

3741

(۳۷۴۱) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ یَحْیَی ، قَالَ : یقْسِمُ سُورَۃ فِی رَکْعَتَیِّ الْفَجْرِ۔
(٣٧٤١) حضرت اعمش فرماتے ہیں کہ حضرت یحییٰ ایک سورت کو فجر کی دونوں رکعتوں میں تقسیم کیا کرتے تھے۔

3742

(۳۷۴۲) حَدَّثَنَا یَعْلَی ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِکِ ، عَنْ عَطَائٍ ، قَالَ : لاَ بَأْسَ أَنْ تُقْسَمَ السُّورَۃُ فِی رَکْعَتَیْنِ۔
(٣٧٤٢) حضرت عطاء فرماتے ہیں کہ ایک سورت کو دو رکعتوں میں تقسیم کرنے میں کوئی حرج نہیں۔

3743

(۳۷۴۳) حَدَّثَنَا إسْمَاعِیلُ ابْنُ عُلَیَّۃَ ، عَنْ أَیُّوبَ ، عَنِ ابْنِ سِیرِینَ ، قَالَ : نُبِّئْتُ أَنَّ ابْنَ مَسْعُودٍ کَانَ یَقْرَأُ فِی الظُّہْرِ وَالْعَصْرِ فِی الرَّکْعَتَیْنِ الأُولَیَیْنِ بِفَاتِحَۃِ الْکِتَابِ ، وَمَا تَیَسَّرَ ، وَفِی الأُخْرَیَیْنِ بِفَاتِحَۃِ الْکِتَابِ۔
(٣٧٤٣) حضرت ابن سیرین فرماتے ہیں کہ حضرت ابن مسعودظہر اور عصر کی پہلی دو رکعتوں میں سورة الفاتحہ اور اس کے ساتھ کوئی سورت پڑھتے تھے اور دوسری دو رکعتوں میں صرف سورة الفاتحہ کی تلاوت کرتے تھے۔

3744

(۳۷۴۴) حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ ، عَنِ الشَّیْبَانِیِّ ، عَنِ الشَّعْبِیِّ ، قَالَ : کَتَبَ عُمَرُ إلَی شُرَیْحٍ ، یَقْرَأُ فِی الأُولَیَیْنِ بِفَاتِحَۃِ الْکِتَابِ وَسُورَۃٍ ، وَفِی الأُخْرَیَیْنِ بِفَاتِحَۃِ الْکِتَابِ۔
(٣٧٤٤) حضرت شعبی فرماتے ہیں کہ حضرت عمر نے حضرت شریح کو خط لکھا کہ پہلی دو رکعتوں میں سورة الفاتحہ اور کوئی دوسری سورت اور دوسری دو رکعتوں میں صرف سورة الفاتحہ کی تلاوت کریں۔

3745

(۳۷۴۵) حَدَّثَنَا أَبُو عَامِرٍ الْعَقَدِیُّ ، قَالَ : حدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ مُبَارَکٍ ، عَنْ یَحْیَی بْنِ أَبِی کَثِیرٍ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إبْرَاہِیمَ بْنِ الْحَارِثِ ، قَالَ : سَمِعْتُ ہِشَامَ بْنَ إسْمَاعِیلَ عَلَی مِنْبَرِ رَسُولِ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یَقُولُ : کَانَ أَبُو الدَّرْدَائِ یَقُولُ : اقْرَؤُوا فِی الرَّکْعَتَیْنِ الأُولَیَیْنِ مِنْ صَلاَۃِ الظُّہْرِ بِأُمِّ الْکِتَابِ وَسُورَۃٍ ، وَفِی الأُخْرَیَیْنِ بِفَاتِحَۃِ الْکِتَابِ ، وَاقْرَؤُوا فِی الرَّکْعَتَیْنِ الأُولَیَیْنِ مِنَ الْعَصْرِ بِأُمِّ الْکِتَابِ وَسُورَۃٍ ، وَفِی الأُخْرَیَیْنِ بِفَاتِحَۃِ الْکِتَابِ ، وَفِی الرَّکْعَۃِ الآخِرَۃِ مِنَ الْمَغْرِبِ بِأُمِّ الْکِتَابِ ، وَفِی الرَّکْعَتَیْنِ مِنَ الْعِشَائِ بِأُمِّ الْکِتَابِ۔
(٣٧٤٥) حضرت محمد بن ابراہیم فرماتے ہیں کہ میں نے ہشام بن اسماعیل کو منبر رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ حضرت ابو الدرداء فرمایا کرتے تھے کہ ظہر کی پہلی دو رکعتوں میں سورة الفاتحہ اور کوئی سورت پڑھو اور دوسری دو رکعتوں میں صرف سورۃ ا لفاتحہ پڑھو۔ عصر کی پہلی دو رکعتوں میں سورة الفاتحہ اور کوئی سورت پڑھو اور دوسری دو رکعتوں میں صرف سورۃ ا لفاتحہ پڑھو۔ مغرب کی آخری رکعت اور عشاء کی آخری دونوں رکعتوں میں صرف سورة الفاتحہ پڑھو۔

3746

(۳۷۴۶) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللہِ بْنُ الْمُبَارَکِ ، عَنْ ہِشَامٍ الدَّسْتَوَائِیِّ ، عَنْ یَحْیَی بْنِ أَبِی کَثِیرٍ ، قَالَ : حُدِّثْت أَنَّ أَبَا الدَّرْدَائِ کَانَ یَقُولُ : اقْرَؤُوا فِی الرَّکْعَتَیْنِ الأُولَیَیْنِ مِنَ الظُّہْرِ وَالْعَصْرِ بِفَاتِحَۃِ الْکِتَابِ وَسُورَۃٍ ، وَفِی الأُخْرَیَیْنِ بِفَاتِحَۃِ الْکِتَابِ ، وَفِی الرَّکْعَۃِ الآخِرَۃِ مِنْ صَلاَۃِ الْمَغْرِبِ ، وَفِی الرَّکْعَتَیْنِ الأُخْرَیَیْنِ مِنَ الْعِشَائِ بِأُمِّ الْکِتَابِ۔
(٣٧٤٦) حضرت ابو الدرداء فرمایا کرتے تھے کہ ظہر اور عصر کی پہلی دو رکعتوں میں سورة الفاتحہ اور کوئی سورت پڑھو اور دوسری دو رکعتوں میں صرف سورۃ ا لفاتحہ پڑھو۔ مغرب کی آخری رکعت اور عشاء کی آخری دونوں رکعتوں میں صرف سورة الفاتحہ پڑھو۔

3747

(۳۷۴۷) حَدَّثَنَا عَبْدُ الأَعْلَی ، عَنْ عَمِّہِ ، عَنِ الزُّہْرِیِّ ، عَنْ عُبَیْدِ اللہِ بْنِ أَبِی رَافِعٍ ، عَنْ عَلِیٍّ ؛ أَنَّہُ کَانَ یَقُولُ : یَقْرَأُ الإِمَامُ وَمَنْ خَلْفَہُ فِی الظُّہْرِ وَالْعَصْرِ فِی الرَّکْعَتَیْنِ الأُولَیَیْنِ بِفَاتِحَۃِ الْکِتَابِ وَسُورَۃٍ ، وَفِی الأُخْرَیَیْنِ بِفَاتِحَۃِ الْکِتَابِ۔
(٣٧٤٧) حضرت علی فرمایا کرتے تھے کہ امام اور مقتدی ظہر اور عصر کی نماز کی پہلی دو رکعتوں میں سورۃ الفاتحہ اور کوئی سورت پڑھی اور دوسری دو رکعتوں میں صرف سورة الفاتحہ پڑھیں۔

3748

(۳۷۴۸) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللہِ بْنُ مُبَارَکٍ ، وَوَکِیعٌ ، عَنِ ابْنِ عَوْنٍ ، عَنْ رَجَائِ بْنِ حَیْوَۃَ ، عَنْ مَحْمُودِ بْنِ رَبِیعِ ، عَنِ الصُّنَابِحِیِّ ، قَالَ : صَلَّیْت مَعَ أَبِی بَکْرٍ الْمَغْرِبَ فَدَنَوْت مِنْہُ حَتَّی مَسَّتْ ثِیَابِی ثِیَابَہُ ، أَوْ یَدِی ثِیَابَہُ ، شَکَّ ابْنُ مُبَارَکٍ ، فَقَرَأَ فِی الرَّکْعَۃِ الثَّالِثَۃِ بِفَاتِحَۃِ الْکِتَابِ ، وَقَالَ : {رَبَّنَا لاَ تُزِغْ قُلُوبَنَا بَعْدَ إذْ ہَدَیْتنَا}۔
(٣٧٤٨) حضرت صنابحی کہتے ہیں کہ میں نے حضرت ابو بکرکے ساتھ مغرب کی نماز پڑھی، میں ان کے اتنا قریب تھا کہ میرے کپڑے ان کے کپڑوں سے لگ رہے تھے۔ انھوں نے تیسری رکعت میں سورۃ الفاتحہ پڑھی اور پھر کہا { رَبَّنَا لاَ تُزِغْ قُلُوبَنَا بَعْدَ إذْ ہَدَیْتنَا }۔

3749

(۳۷۴۹) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ، عَنْ مِسْعَرٍ، عَنْ یَزِیدَ الْفَقِیرِ، عَنْ جَابِرٍ، قَالَ: یَقْرَأُ فِی الرَّکْعَتَیْنِ الأُولَیَیْنِ بِفَاتِحَۃِ الْکِتَابِ وَسُورَۃٍ ، وَفِی الأُخْرَیَیْنِ بِفَاتِحَۃِ الْکِتَابِ ، کُنَّا نَتَحَدَّثُ أَنَّہُ لاَ صَلاَۃَ إِلاَّ بِقِرَائَۃِ فَاتِحَۃِ الْکِتَابِ فَمَا زَادَ۔
(٣٧٤٩) حضرت جابر فرماتے ہیں کہ پہلی دو رکعتوں میں سورۃ الفاتحہ اور کوئی سورت پڑھی جائے گی اور دوسری دو رکعتوں میں صرف سورۃ ا لفاتحہ پڑھی جائے گی۔ ہم آپس میں یہ گفتگو کیا کرتے تھے کہ سورة الفاتحہ اور اس کے ساتھ کچھ ملائے بغیر نماز نہیں ہوتی۔

3750

(۳۷۵۰) حَدَّثَنَا عَبْدُ السَّلاَمِ ، عَنْ لَیْثٍ ، عَنْ شَہْرٍ ، عَنْ أَبِی مَالِکٍ ؛ أَنَّ النَّبِیَّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ کَانَ یَقْرَأُ فِی الظُّہْرِ وَالْعَصْرِ فِی کُلِّہِنَّ۔ (طبرانی ۲۴۳۷)
(٣٧٥٠) حضرت ابو مالک فرماتے ہیں کہ حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ظہر اور عصر کی تمام رکعات میں قراءت فرماتے تھے۔

3751

(۳۷۵۱) حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَیَّۃَ ، عَنْ أَیُّوبَ ، عَنْ نَافِعٍ ، قَالَ : کَانَ ابْنُ عُمَرَ یَقْرَأُ فِی الأَرْبَعِ ، یُسَوِّی بَیْنَہُنَّ۔
(٣٧٥١) حضرت نافع فرماتے ہیں کہ حضرت ابن عمرتمام رکعات میں قراءت فرماتے تھے اور تمام رکعات کو برابر رکھتے تھے۔

3752

(۳۷۵۲) حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَیَّۃَ ، عَنْ یَحْیَی بْنِ أَبِی إِسْحَاقَ ، قَالَ : حدَّثَنِی عُمَرُ بْنُ أَبِی سُحَیْمٍ ، قَالَ : کَانَ عَبْدُ اللہِ بْنُ مُغَفَّلٍ یَأْمُرُ بِالصَّلاَۃِ الَّتِی لاَ یَجْہَرُ فِیہَا الإِمَامُ أَنْ یَقْرَأَ فِی الصَّلاَۃِ فِی الرَّکْعَتَیْنِ الأُولَیَیْنِ بِفَاتِحَۃِ الْکِتَابِ وَسُورَۃٍ ، وَفِی الأُخْرَیَیْنِ بِفَاتِحَۃِ الْکِتَابِ۔
(٣٧٥٢) حضرت عمر بن ابی سحیم فرماتے ہیں کہ حضرت عبداللہ بن مغفل سری نمازوں کے بارے میں امام کو حکم دیتے تھے کہ پہلی دو رکعتوں میں سورة الفاتحہ اور کوئی سورت پڑھے اور دوسری دو رکعتوں میں صرف سورۃ الفاتحہ پڑھے۔

3753

(۳۷۵۳) حَدَّثَنَا حَفْصٌ ، عَنْ أَشْعَثَ ، عَنِ ابْنِ سِیرِینَ ، قَالَ : کَانُوا یَقُولُونَ : اقْرَأْ فِی الأُولَیَیْنِ بِفَاتِحَۃِ الْکِتَابِ وَسُورَۃٍ ، وَفِی الآخِرَۃِ بِفَاتِحَۃِ الْکِتَابِ۔
(٣٧٥٣) حضرت ابن سیرین فرماتے ہیں کہ اسلاف فرمایا کرتے تھے کہ پہلی دو رکعتوں میں سورۃ الفاتحہ اور کوئی سورت پڑھو اور آخری رکعت میں سورة الفاتحہ پڑھو۔

3754

(۳۷۵۴) حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ ، وَوَکِیعٌ ، عَنْ مِسْعَرٍ ، عَنْ حَمَّادٍ ، عَنْ سَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ ، قَالَ : اقْرَأْ فِی الأُخْرَیَیْنِ بِفَاتِحَۃِ الْکِتَابِ۔
(٣٧٥٤) حضرت سعید بن جبیر فرماتے ہیں کہ آخری دونوں رکعتوں میں صرف سورۃ الفاتحہ پڑھو۔

3755

۳۷۵۵) حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ ، عَنْ مُغِیرَۃَ وَالشَّیْبَانِیُّ ، عَنِ الشَّعْبِیِّ (ح) وَحَجَّاجٌ ، عَنْ عَطَائٍ (ح) وَمَنْصُورٌ ، عَنِ الْحَسَنِ ، أَنَّہُمْ قَالُوا : اقْرَأْ فِی الرَّکْعَتَیْنِ ، یَعْنِی الأُخْرَیَیْنِ ، مِنَ الظُّہْرِ وَالْعَصْرِ بِفَاتِحَۃِ الْکِتَابِ۔
(٣٧٥٥) حضرت عطاء ، حضرت منصور اور حضرت حسن فرماتے ہیں کہ ظہر اور عصر کی آخری دونوں رکعتوں میں سورة الفاتحہ پڑھو۔

3756

(۳۷۵۶) حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَیَّۃَ ، عَنْ لَیْثٍ ، عَنْ مُجَاہِدٍ ، قَالَ : إذَا لَمْ یَقْرَأْ فِی رَکْعَۃٍ بِفَاتِحَۃِ الْکِتَابِ ، فَإِنَّہُ یَقْضِی تِلْکَ الرَّکْعَۃَ۔
(٣٧٥٦) حضرت مجاہد فرماتے ہیں کہ جس رکعت میں سورة الفاتحہ نہ پڑھی گئی اس رکعت کی قضاء کی جائے گی۔

3757

(۳۷۵۷) حَدَّثَنَا الثَّقَفِیُّ ، عَنْ خَالِدٍ ، عَنْ مُحَمَّدٍ ، عَنْ عَائِشَۃَ ؛ أَنَّہَا کَانَتْ تَقْرَأُ فِی صَلاَۃِ النَّہَارِ فِی الرَّکْعَتَیْنِ الأُولَیَیْنِ بِفَاتِحَۃِ الْکِتَابِ وَسُورَۃٍ ، وَفِی الأُخْرَیَیْنِ بِفَاتِحَۃِ الْکِتَابِ۔
(٣٧٥٧) حضرت محمد فرماتے ہیں کہ حضرت عائشہدن کی نمازوں کی پہلی دو رکعتوں میں سورۃ ا لفاتحہ اور کوئی سورت جبکہ آخری دو رکعتوں میں صرف سورة الفاتحہ پڑھتی تھیں۔

3758

(۳۷۵۸) حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ الأَحْمَرِِِ ، عَنْ سَلَمَۃَ ، عَنِ الضَّحَّاکِ ، قَالَ : اقْرَأْ فِی الرَّکْعَتَیْنِ الأُولَیَیْنِ بِفَاتِحَۃِ الْکِتَابِ وَسُورَۃٍ ، وَفِی الأُخْرَیَیْنِ بِفَاتِحَۃِ الْکِتَابِ۔
(٣٧٥٨) حضرت ضحاک فرماتے ہیں کہ پہلی دو رکعتوں میں سورۃ الفاتحہ اور کوئی سورت پڑھو اور دوسری دو رکعتوں میں صرف سورۃ الفاتحہ پڑھو۔

3759

(۳۷۵۹) حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَیْرٍ ، عَنْ حُمَیْدِ بْنِ سَلْمَانَ ، عَنْ مُجَاہِدٍ ، قَالَ : سَمِعْتُہُ یَقْرَأُ فِی الأُخْرَیَیْنِ مِنَ الظُّہْرِ وَالْعَصْرِ بِفَاتِحَۃِ الْکِتَابِ۔
(٣٧٥٩) حضرت حمید بن سلمان فرماتے ہیں کہ میں حضرت مجاہد کو ظہر اور عصر کی آخری دو رکعتوں میں صرف سورۃ ا لفاتحہ پڑھتے ہوئے سنا۔

3760

(۳۷۶۰) حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَیْرٍ ، عَنْ سَلَمَۃَ بْنِ نُبَیْطٍ ، عَنِ الضَّحَّاکِ ؛ مِثْلَہُ۔
(٣٧٦٠) حضرت ضحاک سے بھی یونہی منقول ہے۔

3761

(۳۷۶۱) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، قَالَ : حدَّثَنَا إسْمَاعِیلُ ، عَنِ الشَّعْبِیِّ ، قَالَ : اقْرَأْ فِی جَمِیعِہِنَّ۔
(٣٧٦١) حضرت شعبی فرماتے ہیں کہ تمام رکعتوں میں قراءت کرو۔

3762

(۳۷۶۲) حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ ، عَنْ ہَمَّامٍ ، وَأَبَانُ الْعَطَّارُ ، عَنْ یَحْیَی بْنِ أَبِی کَثِیرٍ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ بْنِ أَبِی قَتَادَۃَ، عَنْ أَبِیہِ ؛ أَنَّ النَّبِیَّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ کَانَ یَقْرَأُ فِی الرَّکْعَتَیْنِ الأُولَیَیْنِ بِفَاتِحَۃِ الْکِتَابِ وَسُورَۃٍ ، وَفِی الأُخْرَیَیْنِ بِفَاتِحَۃِ الْکِتَابِ۔ (بخاری ۷۷۶۔ ابوداؤد ۷۹۵)
(٣٧٦٢) حضرت ابو قتادہ فرماتے ہیں کہ نبی پاک (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پہلی دو رکعتوں میں سورۃ ا لفاتحہ اور کوئی سورت پڑھتے تھے اور آخری دو رکعتوں میں صرف سورة الفاتحہ کی تلاوت کرتے تھے۔

3763

(۳۷۶۳) حَدَّثَنَا شَرِیکٌ ، عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ ، عَنْ عَلِیٍّ ، وَعَبْدِ اللہِ ، أَنَّہُمَا قَالاَ : اقْرَأْ فِی الأُولَیَیْنِ ، وَسَبِّحْ فِی الأُخْرَیَیْنِ۔
(٣٧٦٣) حضرت علی اور حضرت عبداللہ فرمایا کرتے تھے کہ پہلی دو رکعتوں میں قراءت کرو اور آخری دو رکعتوں میں تسبیح پڑھ لو۔

3764

(۳۷۶۴) حَدَّثَنَا أَبُو الأَحْوَصِِ ، عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ ، عَنِ الْحَارِثِ ، عَنْ عَلِیٍّ ؛ أَنَّہُ قَالَ : یَقْرَأُ فِی الأُولَیَیْنِ ، وَیُسَبِّحُ فِی الأُخْرَیَیْنِ۔
(٣٧٦٤) حضرت علی فرماتے ہیں کہ پہلی دو رکعتوں میں قراءت کی جائے اور آخری دو رکعتوں میں تسبیح پڑھ لی جائے۔

3765

(۳۷۶۵) حَدَّثَنَا جَرِیرٌ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، قَالَ : قُلْتُ لإِبْرَاہِیمَ : مَا یُفْعَلُ فِی الرَّکْعَتَیْنِ الأُخْرَیَیْنِ مِنَ الصَلاَۃ ؟ قَالَ : سَبِّحْ ، وَاحْمَدِ اللَّہَ ، وَکَبِّر۔
(٣٧٦٥) حضرت منصور کہتے ہیں کہ میں نے حضرت ابراہیم سے پوچھا کہ نماز کی آخری دو رکعتوں میں کیا کیا جائے ؟ انھوں نے فرمایا کہ اللہ کی تسبیح بیان کرو، اس کی حمد بیان کرو اور اللہ اکبر کہو۔

3766

(۳۷۶۶) حَدَّثَنَا ابْنُ إدْرِیسَ ، عَنِ الْحَسَنِ بْنِ عُبَیْدِ اللہِ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ ، قَالَ : سَبِّحْ فِی الأُخْرَیَیْنِ وَکَبِّرْ۔
(٣٧٦٦) حضرت ابراہیم فرماتے ہیں کہ آخری دو رکعتوں میں تسبیح وتکبیر کہو۔

3767

(۳۷۶۷) حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ غِیَاثٍ ، عَنْ حَجَّاجٍ ، عَنِ ابْنِ الأَسْوَدِ ، قَالَ : یَقْرَأُ فِی الرَّکْعَتَیْنِ الأُولَیَیْنِ بِفَاتِحَۃِ الْکِتَابِ وَسُورَۃٍ ، وَفِی الأُخْرَیَیْنِ یُسَبِّحُ وَیُکَبِّرُ۔
(٣٧٦٧) حضرت ابن الاسود فرماتے ہیں کہ پہلی دو رکعتوں میں سورۃ ا لفاتحہ اور کوئی سورت پڑھے اور آخری دو رکعتوں میں تسبیح وتکبیر کہے۔

3768

(۳۷۶۸) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ ، عَنِ الْحَارِثِ ، عَنْ عَلِیٍّ ، قَالَ : یُسَبِّحُ وَیُکَبِّرُ فِی الأُخْرَیَیْنِ تَسْبِیحَتَیْنِ۔
(٣٧٦٨) حضرت علی فرماتے ہیں کہ آخری دو رکعتوں میں دو مرتبہ تسبیح وتکبیر کہے۔

3769

(۳۷۶۹) حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ ، قَالَ : أَخْبَرَنَا الشَّیْبَانِیُّ ، عَنْ جَوَّاب بْنِ عُبَیْدِ اللہِ التَّیْمِیِّ ، قَالَ : حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ شَرِیکٍ التَّیْمِیُّ أَبُو إبْرَاہِیمَ ، قَالَ : سَأَلْتُ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ عَنِ الْقِرَائَۃِ خَلْفَ الإِمَامِ ؟ فَقَالَ لِی : اقْرَأْ ، قُلْتُ : وَإِنْ کُنْتُ خَلْفَک ؟ قَالَ : وَإِنْ کُنْتَ خَلْفِی ، قَلْت : وَإِنْ قَرَأْتَ ؟ قَالَ : وَإِنْ قَرَأْتُ۔
(٣٧٦٩) حضرت یزید بن شریک تیمی کہتے ہیں کہ میں نے حضرت عمر بن خطاب سے امام کے پیچھے قراءت کے بارے میں سوال کیا تو انھوں نے فرمایا کہ امام کے پیچھے قراءت کرو۔ میں نے عرض کیا اگر آپ کے پیچھے نماز پڑھوں پھر بھی ؟ انھوں نے فرمایا میرے پیچھے نماز پڑھو پھر بھی۔ میں نے کہا اگر آپ قراءت کریں پھر بھی ؟ انھوں نے فرمایا ہاں، پھر بھی۔

3770

(۳۷۷۰) حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ ، قَالَ : أَخْبَرَنَا أَبُو بِشْرٍ ، عَنْ مُجَاہِدٍ ، قَالَ : سَمِعْتُ عَبْدَ اللہِ بْنَ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ یَقْرَأُ خَلْفَ الإِمَامِ فِی صَلاَۃِ الظُّہْرِ مِنْ سُورَۃِ مَرْیَمَ۔
(٣٧٧٠) حضرت مجاہد فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت عبداللہ بن عمرو بن عاص کو ظہر کی نماز میں امام کے پیچھے سورة مریم کی تلاوت کرتے سنا ہے۔

3771

(۳۷۷۱) حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ ، قَالَ : أَخْبَرَنَا حُصَیْنٌ ، قَالَ : صَلَّیْتُ إلَی جَنْبِ عُبَیْدِ اللہِ بْنِ عَبْدِ اللہِ بْنِ عُتْبَۃَ ، قَالَ : فَسَمِعْتُہُ یَقْرَأُ خَلْفَ الإِمَامِ ، قَالَ : فَلَقِیت مُجَاہِدًا فَذَکَرْت لَہُ ذَلِکَ ، قَالَ : فَقَالَ مُجَاہِدٌ : سَمِعْت عَبْدَ اللہِ بْنَ عَمْرٍو یَقْرَأُ خَلْفَ الإِمَامِ۔
(٣٧٧١) حضرت حصین کہتے ہیں کہ میں نے حضرت عبیداللہ بن عبداللہ بن عتبہ کے ساتھ نماز پڑھی۔ میں نے انھیں امام کے پیچھے قراءت کرتے ہوئے سنا۔ اس کے بعد میری ملاقات حضرت مجاہد سے ہوئی اور میں نے ان سے اس بات کا ذکر کیا تو انھوں نے فرمایا کہ میں نے حضرت عبداللہ بن عمرو کو امام کے پیچھے قراءت کرتے سنا ہے۔

3772

(۳۷۷۲) حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَیَّۃَ ، عَنْ لَیْثٍ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ ثَرْوَانَ ، عَنْ ہُذَیْلٍ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ بْنِ مَسْعُودٍ ؛ أنَّہُ قَرَأَ فِی الْعَصْرِ خَلْفَ الإِمَامِ فِی الرَّکْعَتَیْنِ بِفَاتِحَۃِ الْکِتَابِ وَسُورَۃٍ۔
(٣٧٧٢) حضرت ھذیل فرماتے ہیں کہ حضرت عبداللہ بن مسعودنے عصر کی نماز میں امام کے پیچھے پہلی دو رکعتوں میں سورة الفاتحہ اور ایک سورت کی تلاوت کی۔

3773

(۳۷۷۳) حَدَّثَنَا شَرِیکٌ ، عَنْ أَشْعَثَ بْنِ سُلَیْم ، عَنْ أَبِی مَرْیَمَ الأَسَدِیِّ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ ، قَالَ : صَلَّیْت إلَی جَنْبِہِ فَسَمِعْتُہُ یَقْرَأُ خَلْفَ بَعْضِ الأُمَرَائِ فِی الظُّہْرِ وَالْعَصْرِ۔
(٣٧٧٣) حضرت ابو مریم اسدی کہتے ہیں کہ میں نے حضرت عبداللہ کے ساتھ نماز پڑھی۔ میں نے سنا کہ وہ ایک امیر کے پیچھے ظہر اور عصر کی نماز میں قراءت کر رہے تھے۔

3774

(۳۷۷۴) حَدَّثَنَا عَبْدُ الأَعْلَی ، عَنْ مَعْمَرٍ ، عَنِ الزُّہْرِیِّ ، عَنْ عُبَیْدِ اللہِ بْنِ أَبِی رَافِعٍ ؛ أَنَّ عَلِیًّا کَانَ یَقُولُ : اقْرَأْ فِی الظُّہْرِ وَالْعَصْرِ خَلْفَ الإِمَامِ فِی کُلِّ رَکْعَۃٍ بِأُمِّ الْکِتَابِ وَسُورَۃٍ۔
(٣٧٧٤) حضرت علی فرمایا کرتے تھے کہ ظہر اور عصر میں امام کے پیچھے ہر رکعت میں سورۃ ا لفاتحہ اور ایک سورت کی تلاوت کرو۔

3775

(۳۷۷۵) حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ غِیَاثٍ ، عَنْ أَشْعَثَ ، عَنِ الْحَکَمِ ، وَحَمَّادٍ ؛ أَنَّ عَلِیًّا کَانَ یَأْمُرُ بِالْقِرَائَۃِ خَلْفَ الإِمَامِ۔
(٣٧٧٥) حضرت حکم اور حضرت حماد فرماتے ہیں کہ حضرت علیامام کے پیچھے قراءت کا حکم دیا کرتے تھے۔

3776

(۳۷۷۶) حَدَّثَنَا حَفْصٌ ، عَنْ لَیْثٍ ، عَنْ عَطَائٍ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ : لاَ تَدَعْ أَنْ تَقْرَأَ خَلْفَ الإِمَامِ بِفَاتِحَۃِ الْکِتَابِ جَہَرَ ، أَوْ لَمْ یَجْہَرْ۔
(٣٧٧٦) حضرت ابن عباس فرماتے ہیں کہ امام کے پیچھے سورة الفاتحہ کی تلاوت ضرور کرو خواہ وہ اونچی آواز سے قراءت کررہا ہو یا آہستہ آواز سے۔

3777

(۳۷۷۷) حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَیْرٍ ، قَالَ : حدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ ، عَنْ مَکْحُولٍ ، عَنْ مَحْمُودِ بْنِ الرَّبِیعِ ، عَنْ عُبَادَۃَ بْنِ الصَّامِتِ ، قَالَ : صَلَّی بِنَا رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ صَلاَۃَ الْعِشَائِ فَثَقُلَتْ عَلَیْہِ الْقِرَائَۃُ ، فَلَمَّا انْصَرَفَ قَالَ : لَعَلَّکُمْ تَقْرَؤُونَ خَلْفَ إمَامِکُمْ ؟ قَالَ : قُلْنَا : أَجَلْ یَا رَسُولَ اللہِ إنَّا لَنَفْعَلُ ، قَالَ : فَلاَ تَفْعَلُوا إِلاَّ بِأُمِّ الْقُرْآنِ ، فَإِنَّہُ لاَ صَلاَۃَ إِلاَّ بِہَا۔
(٣٧٧٧) حضرت عبادہ بن صامت فرماتے ہیں کہ حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ہمیں عشاء کی نماز پڑھائی، نماز میں آپ کو قراءت بوجھل محسوس ہورہی تھی۔ جب آپ نماز سے فارغ ہوئے تو آپ نے فرمایا کہ شاید تم اپنے امام کے پیچھے قراءت کررہے تھے ؟ ہم نے کہا جی ہاں، یا رسول اللہ ! ہم ایسا ہی کررہے تھے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ تم امام کے پیچھے صرف سورة الفاتحہ کی تلاوت کیا کرو، کیونکہ اس کے بغیر نماز نہیں ہوتی۔

3778

(۳۷۷۸) حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ ، قَالَ : أَخْبَرَنَا خَالِدٌ ، عَنْ أَبِی قِلاَبَۃَ ؛ أَنَّ رَسُولَ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، قَالَ لأَصْحَابِہِ : ہَلْ تَقْرَؤُونَ خَلْفَ إمَامِکُمْ ؟ فَقَالَ بَعْضٌ : نَعَمْ ، وَقَالَ بَعْضٌ : لاَ ، فَقَالَ : إِنْ کُنْتُمْ لاَ بُدَّ فَاعِلِینَ ، فَلْیَقْرَأْ أَحَدُکُمْ فَاتِحَۃَ الْکِتَابِ فِی نَفْسِہِ۔
(٣٧٧٨) حضرت ابو قلابہ فرماتے ہیں کہ حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنے ساتھیوں سے فرمایا کہ کیا تم اپنے امام کے پیچھے قراءت کرتے ہو ؟ بعض نے کہا جی ہاں اور بعض نے انکار کیا تو حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ اگر تم نے قراءت کرنی ہی ہو تو اپنے دل میں صرف سورۃ الفاتحہ کی تلاوت کرلیا کرو۔

3779

(۳۷۷۹) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، قَالَ : حدَّثَنَا سُفْیَانُ ، عَنْ خَالِدٍ ، عَنْ أَبِی قِلاَبَۃَ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِی عَائِشَۃَ ، عَنْ رَجُلٍ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ عَنِ النَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ؛ بِنَحْوٍ مِنْ حَدِیثِ ہُشَیْمٍ۔ (احمد ۴/۲۳۶۔ عبدالرزاق ۲۷۶۶)
(٣٧٧٩) ایک اور سند سے یونہی منقول ہے۔

3780

(۳۷۸۰) حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ ، عَنْ شُعْبَۃَ ، عَنْ أَبِی الْفَیْضِ ، قَالَ : سَمِعْتُ أَبَا شَیْبَۃَ الْمَہْرِیَّ یُحَدِّثُ ، عَنْ مُعَاذٍ ؛ أَنَّہُ قَالَ؛ فِی الرَّجُلِ یُصَلِّی خَلْفَ الإِمَامِ : إذَا کَانَ یَسْمَعُ قِرَائَتَہُ قَرَأَ : {قُلْ ہُوَ اللَّہُ أَحَدٌ} ، وَ{قُلْ أَعُوذُ بِرَبِّ النَّاسِ} ، وَ{قُلْ أَعُوذُ بِرَبِّ الْفَلَقِ} قَالَ شُعْبَۃُ : أَوْ نَحْوَہَا ، وَإِذَا کَانَ لاَ یَسْمَعُ الْقِرَائَۃَ فَلْیَقْرَأْ ، وَلاَ یُؤْذِ مَنْ عَنْ یَمِینِہِ ، وَمَنْ عَنْ شِمَالِہِ۔
(٣٧٨٠) حضرت معاذ فرماتے ہیں کہ اگر ایک آدمی امام کے پیچھے نماز پڑھ رہا ہو، اب اگر وہ امام کی قراءت سن رہا ہے تو سورة الاخلاص، سورة الناس اور سورة الفلق کی تلاوت کرلے۔ اور اگر امام کی قراءت نہیں سن رہا تو خود قراءت کرلے، لیکن اپنے دائیں بائیں کھڑے لوگوں کو تکلیف نہ دے۔

3781

(۳۷۸۱) حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ ، عَنْ دَاوُدَ ، عَنِ الشَّعْبِیِّ ، قَالَ : أَنْتَ بِالْخِیَارِ ، إِنْ شِئْتَ فَاقْرَأْ ، وَإِنْ شِئْتَ فَاعْتَدَّ۔
٣٧٨١) حضرت شعبی فرماتے ہیں کہ اس بارے میں تمہیں اختیار ہے، چاہو تو قراءت کرلو اور چاہو تو امام کی قراءت سے کام چلا لو۔

3782

(۳۷۸۲) حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَیْرٍ ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِکِ ، عَنْ سَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ ، قَالَ : إذَا لَمْ تَسْمَعْ قِرَائَۃَ الإِمَامِ ، فَاقْرَأْ فِی نَفْسِکَ إِنْ شِئْتَ۔
(٣٧٨٢) حضرت سعید بن جبیر فرماتے ہیں کہ اگر تم امام کی قراءت نہیں سن رہے تو اگر چاہو تو اپنے دل میں قراءت کرلو۔

3783

(۳۷۸۳) حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ ، قَالَ : أَخْبَرَنَا مَنْصُورٌ وَیُونُسُ ، عَنِ الْحَسَنِ ؛ أَنَّہُ کَانَ یَقُولُ : اقْرَأْ خَلْفَ الإِمَامِ فِی کُلِّ رَکْعَۃٍ بِفَاتِحَۃِ الْکِتَابِ فِی نَفْسِک۔
(٣٧٨٣) حضرت حسن فرمایا کرتے تھے کہ امام کے پیچھے ہر رکعت میں اپنے دل میں سورۃ ا لفاتحہ کی تلاوت کرو۔

3784

(۳۷۸۴) حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ ، قَالَ : أَخْبَرَنَا الشَّیْبَانِیُّ ، عَنِ الشَّعْبِیِّ ؛ أَنَّہُ کَانَ یَقُولُ : اقْرَأْ خَلْفَ الإِمَامِ فِی الظُّہْرِ وَالْعَصْرِ بِفَاتِحَۃِ الْکِتَابِ وَسُورَۃٍ ، وَفِی الأُخْرَیَیْنِ بِفَاتِحَۃِ الْکِتَابِ۔
(٣٧٨٤) حضرت شعبی فرمایا کرتے تھے کہ امام کے پیچھے ظہر اور عصر میں سورة الفاتحہ اور کوئی ایک سورة پڑھو اور آخری دونوں رکعتوں میں صرف سورة الفاتحہ پڑھو۔

3785

(۳۷۸۵) حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ ، قَالَ : أَخْبَرَنَا إسْمَاعِیلُ بْنُ سَالِمٍ ، عَنِ الشَّعْبِیِّ ، قَالَ : سَمِعْتُہُ یَقُولُ : الْقِرَائَۃُ خَلْفَ الإِمَامِ فِی الظُّہْرِ وَالْعَصْرِ نُورٌ لِلصَّلاَۃِ۔
(٣٧٨٥) حضرت شعبی فرماتے ہیں کہ امام کے پیچھے قراءت کرنا نماز کا نور ہے۔

3786

(۳۷۸۶) حَدَّثَنَا عَبَّادٌ ، عَنْ سَعِیدِ ، عَنْ قَتَادَۃَ ، عَنْ سَعِیدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ ؛ أَنَّہُ قَالَ : یَقْرَأُ الإِمَامُ وَمَنْ خَلْفَہُ فِی الظُّہْرِ وَالْعَصْرِ بِفَاتِحَۃِ الْکِتَابِ۔
(٣٧٨٦) حضرت سعید بن مسیب فرماتے ہیں کہ امام اور مقتدی ظہر اور عصر میں سورۃ ا لفاتحہ کی قراءت کریں گے۔

3787

(۳۷۸۷) حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِی غَنِیَّۃَ ، عَنْ أَبِیہِ ، عَنِ الْحَکَمِ ، قَالَ : اقْرَأْ خَلْفَ الإِمَامِ فِیمَا لَمْ یَجْہَرْ ، فِی الأُولَیَیْنِ بِفَاتِحَۃِ الْکِتَابِ وَسُورَۃٍ ، وَفِی الأُخْرَیَیْنِ بِفَاتِحَۃِ الْکِتَابِ۔
(٣٧٨٧) حضرت حکم فرماتے ہیں کہ سری نمازوں میں امام کے پیچھے پہلی دو رکعتوں میں سورۃ ا لفاتحہ اور کوئی ایک سورت اور دوسری دو رکعتوں میں صرف سورة الفاتحہ کی تلاوت کرو۔

3788

(۳۷۸۸) حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ الأَحْمَرِِِ ، عَنْ ہِشَامٍ ، عَنْ أَبِیہِ ، قَالَ : اُسْکُتُوا فِیمَا یَجْہَرُ ، وَاقْرَؤُوا فِیمَا لاَ یَجْہَرُ۔
(٣٧٨٨) حضرت عروہ فرماتے ہیں کہ جہری نمازوں میں خاموش رہو اور سری نمازوں میں قراءت کرو۔

3789

(۳۷۸۹) حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَیَّۃَ ، عَنْ یَحْیَی بْنِ أَبِی إِسْحَاقَ ، قَالَ : صَلَّیْت الْمَغْرِبَ وَالْحَکَمُ بْنُ أَیُّوبَ إمَامُنَا ، وَأَبُو مَلِیحٍ إلَی جَنْبِ ابْنِ أُسَامَۃَ ، فَسَمِعْتُہُ یَقْرَأُ بِفَاتِحَۃِ الْکِتَابِ ، فَلَمَّا سَلَّمَ الإِمَامُ قُلْتُ لأَبِی مَلِیحٍ : تَقْرَأُ خَلْفَ الإِمَامِ وَہُوَ یَقْرَأُ ؟ ، قَالَ : سَمِعْتَ شَیْئًا ؟ قُلتُ : نَعَمْ ، قَالَ : نَعَمْ۔
(٣٧٨٩) حضرت یحییٰ بن ابی اسحاق فرماتے ہیں کہ میں نے مغرب کی نماز حکم بن ایوب کے پیچھے پڑھی۔ ابن اسامہ کے پہلو میں ابو ملیح کھڑے تھے۔ میں نے ابو ملیح کو سنا کہ سورة الفاتحہ پڑھ رہے تھے۔ جب امام نے سلام پھیرا تو میں نے ابو ملیح سے پوچھا کہ تم امام کے پیچھے قراءت کررہے تھے، حالانکہ امام بھی قراءت کررہے تھے ؟ انھوں نے کہا کہ تم نے کچھ سنا ؟ میں نے کہا ہاں۔ انھوں نے فرمایا کہ ہاں میں قراءت کررہا تھا۔

3790

(۳۷۹۰) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ مِسْعَرٍ ، عَنْ ثَعْلَبَۃَ ، عَنْ أَنَسٍ ؛ أَنَّہُ قَالَ فِی الْقِرَائَۃِ خَلْفَ الإِمَامِ التَّسْبِیحُ۔
(٣٧٩٠) حضرت انس قراءت خلف الامام کے بارے میں فرماتے ہیں کہ یہ تسبیح ہے۔

3791

(۳۷۹۱) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنِ ابْنِ عَوْنٍ ، عَنْ رَجَائِ بْنِ حَیْوَۃَ ، عَنْ مَحْمُودِ بْنِ رَبِیعٍ ، قَالَ : صَلَّیْت صَلاَۃً وَإِلَی جَنْبِی عُبَادَۃُ بْنُ الصَّامِتِ ، قَالَ : فَقَرَأَ بِفَاتِحَۃِ الْکِتَابِ ، قَالَ : فَقُلْتُ لَہُ : یَا أَبَا الْوَلِیدِ ، أَلَمْ أَسْمَعْک تَقْرَأُ بِفَاتِحَۃِ الْکِتَابِ ؟ قَالَ : أَجَلْ ، إِنَّہُ لاَ صَلاَۃَ إِلاَّ بِہَا۔
(٣٧٩١) حضرت محمودبن ربیع کہتے ہیں کہ میں نے حضرت عبادہ بن صامت کے ساتھ نماز پڑھی۔ انھوں نے نماز میں سورة الفاتحہ کی تلاوت کی۔ نماز کے بعد میں نے عر ض کیا کہ اے ابو الولید ! میں نے آپ کو سورة الفاتحہ کی تلاوت کرتے سنا ہے ؟ انھوں نے کہا ہاں ، اس کے بغیر نماز نہیں ہوتی۔

3792

(۳۷۹۲) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُدَیْرٍ ، عَنْ أَبِی مِجْلَزٍ ، قَالَ : إِنْ قَرَأْتَ خَلْفَ الإِمَامِ فَحَسَنٌ ، وَإِنْ لَمْ تَقْرَأْ أَجْزَأَکَ قِرَائَۃُ الإِمَامِ۔
(٣٧٩٢) حضرت ابو مجلز فرماتے ہیں کہ اگر تم امام کے پیچھے قراءت کرو تو اچھی بات ہے اور اگر نہ کرو تو تمہارے لیے امام کی قرات کافی ہے۔

3793

(۳۷۹۳) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ إسْمَاعِیلَ بْنِ أَبِی خَالِدٍ ، عَنِ الْعَیْزَارِ بْنِ حُرَیْثٍ الْعَبْدِیِّ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ : اقْرَأْ خَلْفَ الإِمَامِ بِفَاتِحَۃِ الْکِتَابِ۔
(٣٧٩٣) حضرت ابن عباس فرماتے ہیں کہ امام کے پیچھے سورة الفاتحہ کی تلاوت کرو۔

3794

(۳۷۹۴) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، قَالَ : حدَّثَنَا مَالِکُ بْنُ مِغْوَلٍ ، قَالَ : سَمِعْتُ الشَّعْبِیَّ یُحَسِّنُ الْقِرَائَۃَ خَلْفَ الإِمَامِ۔
(٣٧٩٤) حضرت مالک بن مغول فرماتے ہیں کہ شعبی امام کے پیچھے خوبصورت قراءت کیا کرتے تھے۔

3795

(۳۷۹۵) حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ سَعِیدٍ الْقَطَّانُ ، عَنْ یَحْیَی بْنِ سَعِیدٍ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْقَاسِمِ ، عَنْ أَبِیہِ ، قَالَ : إنِّی لاَحِبُّ أَنْ أَشْغَلَ نَفْسِی فِی الظُّہْرِ وَالْعَصْرِ خَلْفَ الإِمَامِ۔
(٣٧٩٥) حضرت قاسم فرماتے ہیں کہ میں اس بات کو پسند کرتا ہوں کہ ظہر اور عصر میں اپنے آپ کو مشغول رکھوں۔

3796

(۳۷۹۶) حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَیَّۃَ ، عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ ، عَنِ الْعَلاَئِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ یَعْقُوبَ ، أَنَّ أَبَا السَّائِبِ أخْبَرَہُ، قَالَ: قُلْتُ لأَبِی ہُرَیْرَۃَ: إنِّی أَکُونُ وَرَائَ الإِمَامِ؟ فَغَمَزَ ذِرَاعِی، فَقَالَ: یَا فَارِسِیُّ، اقْرَأْ بِہَا فِی نَفْسِکَ، یَعْنِی بِأُمِّ الْقُرْآنِ۔
(٣٧٩٦) حضرت ابو السائب کہتے ہیں کہ میں نے حضرت ابوہریرہ سے عرض کیا کہ میں امام کے پیچھے کیا کروں ؟ انھوں نے میرا بازو کھینچا اور کہا اے فارسی ! اپنے دل میں سورة الفاتحہ کی تلاوت کرو۔

3797

(۳۷۹۷) حَدَّثَنَا ابْنُ عُیَیْنَۃَ ، عَنِ الزُّہْرِیِّ ، عَنِ ابْنِ أُکیمَۃَ ، قَالَ : سَمِعْتُ أَبَا ہُرَیْرَۃَ یَقُولُ : صَلَّی رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ صَلاَۃً ، نَظُنُّ أَنَّہَا الصُّبْحُ ، فَلَمَّا قَضَاہَا ، قَالَ : ہَلْ قَرَأَ مِنْکُمْ أَحَدٌ ؟ قَالَ رَجُلٌ : أَنَا ، قَالَ: إنِّی أَقُولُ : مَا لِی أُنَازَعُ الْقُرْآنَ۔ (ترمذی ۳۱۲۔ احمد ۲/۲۸۴)
(٣٧٩٧) حضرت ابوہریرہ فرماتے ہیں کہ نبی پاک (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے صبح کی نماز پڑھائی۔ غالباً وہ فجر کی نماز تھی۔ جب آپ نے نماز مکمل کرلی تو آپ نے فرمایا کہ کیا تم میں سے کسی نے قراءت کی ہے ؟ ایک آدمی نے کہا کہ میں نے قراءت کی ہے۔ آپ نے فرمایا کہ میں بھی سوچ رہا تھا کہ قرآن میں مجھ سے کون جھگڑ رہا ہے ؟ !

3798

(۳۷۹۸) حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَیَّۃَ ، عَنْ سَعِیدِ بْنِ أَبِی عَرُوبَۃَ ، عَنْ قَتَادَۃَ ، عَنْ زُرَارَۃَ بْنِ أَوْفَی ، عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَیْنٍ ؛ أَنَّ رَسُولَ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ صَلَّی الظُّہْرَ ، فَلَمَّا سَلَّمَ قَالَ : ہَلْ قَرَأَ أَحَدٌ مِنْکُمْ بِـ (سَبِّحِ اسْمَ رَبِّکَ الأَعْلَی) ؟ فَقَالَ رَجُلٌ مِنَ الْقَوْمِ : أَنَا ، فَقَالَ : قَدْ عَلِمْتُ أَنَّ بَعْضَکُمْ خَالَجَنِیہَا۔
(٣٧٩٨) حضرت عمران بن حصین فرماتے ہیں کہ ایک دن نبی پاک (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ظہر کی نماز پڑھائی۔ جب آپ نماز سے فارغ ہوئے تو آپ نے فرمایا کہ کیا کسی نے سورة الاعلیٰ کی تلاوت کی ہے۔ ایک آدمی نے کہا کہ میں نے کی ہے۔ آپ نے فرمایا کہ مجھے معلوم ہوگیا تھا کہ کوئی مجھ سے جھگڑ رہا ہے۔

3799

(۳۷۹۹) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللہِ الأَسَدِیُّ ، عَنْ یُونُسَ ، عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ ، عَنْ أَبِی الأَحْوَصِ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ ، قَالَ : کُنَّا نَقْرَأُ خَلْفَ النَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، فَقَالَ : خَلَطْتُمْ عَلَیَّ الْقُرْآنَ۔ (احمد ۱/۴۵۱۔ ابو یعلی ۴۹۸۵)
(٣٧٩٩) حضرت عبداللہ فرماتے ہیں کہ ہم رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پیچھے قراءت کرتے تھے تو آپ نے ہمیں یہ کہہ کر منع فرمادیا کہ تم میرے اوپر قرآن کو خلط ملط کردیتے ہو۔

3800

(۳۸۰۰) حَدَّثَنَا شَرِیکٌ ، وَجَرِیرٌ ، عَنْ مُوسَی بْنِ أَبِی عَائِشَۃَ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ بْنِ شَدَّادٍ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : مَنْ کَانَ لَہُ إمَامٌ ، فَقِرَاء َتُہُ لَہُ قِرَاء َۃٌ۔
(٣٨٠٠) حضرت عائشہ فرماتی ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا کہ جس کا امام ہو تو امام کی قراءت اس کی قراءت ہے۔

3801

(۳۸۰۱) حَدَّثَنَا أَبُو الأَحْوَصِِ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، عَنْ أَبِی وَائِلٍ ، قَالَ : جَائَ رَجُلٌ إلَی عَبْدِ اللہِ ، فَقَالَ : أَقْرَأُ خَلْفَ الإِمَامِ ؟ فَقَالَ لَہُ عَبْدُ اللہِ : إنَّ فِی الصَّلاَۃِ شُغْلاً ، وَسَیَکْفِیک ذَاکَ الإِمَامُ۔
(٣٨٠١) حضرت ابو وائل کہتے ہیں کہ ایک آدمی حضرت عبداللہ کے پاس آیا اور اس نے کہا کہ کیا میں امام کے پیچھے قراءت کرسکتا ہوں ؟ انھوں نے فرمایا کہ نماز میں ایک مصروفیت ہے اور اس کا مصروفیت کا ذمہ امام نے لے رکھا ہے۔

3802

(۳۸۰۲) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سُلَیْمَانَ الأَصْبَہَانِیُّ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بن الأصبہانی ، عَنِ ابْنِ أَبِی لَیْلَی ، عَنْ عَلِیٍّ ، قَالَ : مَنْ قَرَأَ خَلْفَ الإِمَامِ فَقَدْ أَخْطَأَ الْفِطْرَۃَ۔
(٣٨٠٢) حضرت علی فرماتے ہیں کہ جس نے امام کے پیچھے قراءت کی اس نے فطرت سے بغاوت کی۔

3803

(۳۸۰۳) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ قَتَادَۃَ ، عَنْ دَاوُدَ بْنِ قَیْسٍ ، عَنْ أَبِی بِجَادٍ ، عَنْ سَعْدٍ ، قَالَ : وَدِدْت أَنَّ الَّذِی یَقْرَأُ خَلْفَ الإِمَامِ فِی فِیہِ جَمْرَۃٌ۔
(٣٨٠٣) حضرت سعد فرماتے ہیں کہ میں چاہتا ہوں کہ امام کے پیچھے قراءت کرنے والے کے منہ میں انگارا ہو۔

3804

(۳۸۰۴) حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَیَّۃَ ، عَنْ عَبَّادِ بْنِ إِسْحَاقَ ، عَنْ یَزِیدَ بْنِ عَبْدِ اللہِ بْنِ قُسَیْطٍ ، عَنْ عَطَائِ بْنِ یَسَارٍ ، عَنْ زَیْدِ بْنِ ثَابِتٍ ، قَالَ : لاَ قِرَائَۃَ خَلْفَ الإِمَامِ۔
(٣٨٠٤) حضرت زید بن ثابت فرماتے ہیں کہ امام کے پیچھے قراءت نہیں ہوتی۔

3805

(۳۸۰۵) حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَیَّۃَ ، عَنْ أَیُّوبَ ، عَنْ نَافِعٍ ، وَأَنَسِ بْنِ سِیرِینَ ، قَالاَ : قَالَ ابن عُمَرُ : یَکْفِیک قِرَائَۃَ الإِمَامِ۔
(٣٨٠٥) حضرت ابن عمر فرماتے ہیں کہ امام کی قراءت تمہارے لیے کافی ہے۔

3806

(۳۸۰۶) حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَیَّۃَ ، عَنْ أَیُّوبَ ، وَابْنِ أَبِی عَرُوبَۃَ ، عَنْ أَبِی مَعْشَرٍ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ ، قَالَ : قَالَ الأَسْوَدُ : لأَنْ أَعَضَّ عَلَی جَمْرَۃٍ، أَحَبُّ إلَیَّ مِنْ أَنْ أَقْرَأَ خَلْفَ إِمَامٍ أَعْلَمُ أَنَّہُ یَقْرَأُ۔
(٣٨٠٦) حضرت اسود فرماتے ہیں کہ جس امام کے بارے میں مجھے علم ہے کہ وہ قراءت کررہا ہے اس کے پیچھے قراءت کرنے سے زیادہ بہتر میں یہ سمجھتا ہوں کہ اپنے منہ میں انگارا رکھ لوں۔

3807

(۳۸۰۷) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنِ الضَّحَّاکِ بْنِ عُثْمَانَ ، عَنْ عُبَیْدِ اللہِ بْنِ مِقْسَمٍ ، عَنْ جَابِرٍ ، قَالَ : لاَ تَقْرَأْ خَلْفَ الإِمَامِ۔
(٣٨٠٧) حضرت جابر فرماتے ہیں کہ امام کے پیچھے قراءت نہ کرو۔

3808

(۳۸۰۸) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنِ الضَّحَّاکِ بْنِ عُثْمَانَ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ بْنِ یَزِیدَ ، عَنِ ابْنِ ثَوْبَانَ ، عَنْ زَیْدِ بْنِ ثَابِتٍ ، قَالَ: لاَ تَقْرَأْ خَلْفَ الإِمَامِ إِنْ جَہَرَ ، وَلاَ إِنْ خَافَتَ۔
(٣٨٠٨) حضرت زید بن ثابت فرماتے ہیں کہ امام خواہ اونچی آواز سے قراءت کررہا ہو یا آہستہ آواز سے، اس کے پیچھے قراءت نہ کرو۔

3809

(۳۸۰۹) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ عُمَرَ بْنِ مُحَمَّدٍ ، عَنْ مُوسَی بْنِ سَعْدٍ ، عَنْ زَیْدِ بْنِ ثَابِتٍ ، قَالَ : مَنْ قَرَأَ خَلْفَ الإِمَامِ فَلاَ صَلاَۃَ لَہُ۔
(٣٨٠٩) حضرت زید بن ثابت فرماتے ہیں کہ جس نے امام کے پیچھے قراءت کی اس کی نماز نہ ہوئی۔

3810

(۳۸۱۰) حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ ، قَالَ : أَخْبَرَنَا إسْمَاعِیلُ بْنُ أَبِی خَالِدٍ ، عَنْ وَبَرَۃَ ، عَنِ الأَسْوَدِ بْنِ یَزِیدَ ، أَنَّہُ قَالَ : وَدِدْت أَنَّ الَّذِی یَقْرَأُ خَلْفَ الإِمَامِ مُلِیئَ فُوہُ تُرَابًا۔
(٣٨١٠) حضرت اسود بن یزید فرماتے ہیں کہ جو شخص امام کے پیچھے قراءت کرے میرا دل چاہتا ہے کہ اس کا منہ مٹی سے بھر جائے۔

3811

(۳۸۱۱) حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ ، عَنِ الأَسْوَدِ ، مِثْلَہُ۔
(٣٨١١) ایک اور سند سے یونہی منقول ہے۔

3812

(۳۸۱۲) حَدَّثَنَا مُعْتَمِرٌ ، حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ ، عَنْ أَبِی ہَارُونَ ، قَالَ : سَأَلْتُ أَبَا سَعِیدٍ ، عَنِ الْقِرَائَۃِ خَلْفَ الإِمَامِ ؟ فَقَالَ: یَکْفِیک ذَاکَ الإِمَامُ۔
(٣٨١٢) حضرت ابو ہارون کہتے ہیں کہ میں نے ابو سعید سے امام کے پیچھے قراءت کے بارے میں سوال کیا تو انھوں نے فرمایا کہ تمہارے لیے امام کی قراءت کافی ہے۔

3813

(۳۸۱۳) حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ ، عَنْ أَبِی بِشْرٍ ، عَنْ سَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ ، قَالَ : سَأَلْتُہ عَنِ الْقِرَائَۃِ خَلْفَ الإِمَامِ ؟ قَالَ : لَیْسَ وَرَائَ الإِمَامِ قِرَائَۃٌ۔
(٣٨١٣) حضرت ابو بشر فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت سعید بن جبیر سے امام کے پیچھے قراءت کے بارے میں سوال کیا تو انھوں نے فرمایا کہ امام کے پیچھے قراءت نہیں ہوتی۔

3814

(۳۸۱۴) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ ہِشَامٍ الدَّسْتَوَائِیِّ ، عَنْ قَتَادَۃَ ، عَنِ ابْنِ الْمُسَیَّبِ ، قَالَ : أَنْصِتْ لِلإِمَامِ۔
(٣٨١٤) حضرت ابن مسیب فرماتے ہیں کہ امام کے پیچھے خاموش رہو۔

3815

(۳۸۱۵) حَدَّثَنَا الثَّقَفِیُّ ، عَنْ أَیُّوبَ ، عَنْ مُحَمَّدٍ ، قَالَ : لاَ أَعْلَمُ الْقِرَائَۃَ خَلْفَ الإِمَامِ مِنَ السُّنَّۃِ۔
(٣٨١٥) حضرت محمد فرماتے ہیں کہ میرے خیال میں امام کے پیچھے قراءت کرنا سنت نہیں۔

3816

(۳۸۱۶) حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ ، عَنْ مُغِیرَۃَ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ ؛ أَنَّہُ کَانَ یَکْرَہُ الْقِرَائَۃَ خَلْفَ الإِمَامِ ، وَکَانَ یَقُولُ : تَکْفِیک قِرَائَۃُ الإِمَامِ۔
(٣٨١٦) حضرت ابراہیم امام کے پیچھے قراءت کرنے کو مکروہ خیال فرماتے تھے اور فرماتے تھے کہ تمہارے لیے امام کی قراءت کافی ہے۔

3817

(۳۸۱۷) حَدَّثَنَا الْفَضْلُ ، عَنْ زُہَیْرٍ ، عَنِ الْوَلِیدِ بْنِ قَیْسٍ ، قَالَ : سَأَلْتُ سُوَیْد بْنَ غَفَلَۃَ : أَقْرَأُ خَلْفَ الإِمَامِ فِی الظُّہْرِ وَالْعَصْرِ ؟ فَقَالَ : لاَ۔
(٣٨١٧) حضرت ولیدبن قیس فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت سوید بن غفلہ سے سوال کیا کہ کیا میں ظہر اور عصر کی نماز میں امام کے پیچھے قراءت کروں ؟ انھوں نے فرمایا نہیں۔

3818

(۳۸۱۸) حَدَّثَنَا الْفَضْلُ ، عَنْ أَبِی کِبْران ، قَالَ : کَانَ الضَّحَّاکُ یَنْہَی عَنِ الْقِرَائَۃِ خَلْفَ الإِمَامِ۔
(٣٨١٨) حضرت ضحاک امام کے پیچھے قراءت کرنے سے منع فرمایا کرتے تھے۔

3819

(۳۸۱۹) حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ ، عَنْ أَشْعَثَ ، عَنْ مَالِکِ بْنِ عُمَارَۃَ ، قَالَ : سَأَلْتُ ، لاَ أَدْرِی ، کَمْ رَجُلٍ مِنْ أَصْحَابِ عَبْدِ اللہِ کُلُّہُمْ یَقُولُ : لاَ یُقْرَأُ خَلْفَ إمَامٍ ، مِنْہُمْ عَمْرُو بْنُ مَیْمُونٍ۔
(٣٨١٩) حضرت مالک بن عمارہ فرماتے ہیں کہ میں نہیں جانتا کہ حضرت عبداللہ کے کتنے ہی شاگرد کہا کرتے تھے کہ امام کے پیچھے قراءت نہیں ہوگی۔ ان میں سے ایک عمرو بن میمون بھی ہیں۔

3820

(۳۸۲۰) حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ الأَحْمَرِِِ ، عَنِ ابْنِ عَجْلاَنَ ، عَنْ زَیْدِ بْنِ أَسْلَمَ ، عْن أَبِی صَالِحٍ ، عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : إنَّمَا جُعِلَ الإِمَامُ لِیُؤْتَمَّ بِہِ ، فَإِذَا کَبَّرَ فَکَبِّرُوا ، وَإِذَا قَرَأَ فَأَنْصِتُوا۔ (ابوداؤد ۶۰۴۔ احمد ۲/۳۷۶)
(٣٨٢٠) حضرت ابوہریرہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا کہ امام اس لیے بنایا جاتا ہے تاکہ اس کی اقتداء کی جائے، جب وہ تکبیر کہے تو تم بھی تکبیر کہو اور جب وہ قراءت کرے تو تم خاموش رہو۔

3821

(۳۸۲۱) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ حَسَنِ بْنِ صَالِحٍ ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِکِ بْنِ أَبِی سُلَیْمَانَ ، عَنْ أُکَیْلٍ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ ، قَالَ : الَّذِی یَقْرَأُ خَلْفَ الإِمَامِ مُشَاقٌّ۔
(٣٨٢١) حضرت ابراہیم فرماتے ہیں کہ جو شخص امام کے پیچھے قراءت کرتا ہے وہ مخالفت کرنے والا ہے۔

3822

(۳۸۲۲) حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ سَعِیدٍ الْقَطَّانُ، عَنْ مِسْعَرٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّۃَ، عَنْ أَبِی وَائِلٍ، قَالَ: یَکْفِیک قِرَائَۃُ الإِمَامِ۔
(٣٨٢٢) حضرت ابو وائل فرماتے ہیں کہ تمہارے لیے امام کی قراءت کافی ہے۔

3823

(۳۸۲۳) حَدَّثَنَا مَالِکُ بْنُ إسْمَاعِیلَ ، عَنْ حَسَنِ بْنِ صَالِحٍ ، عَنْ أَبِی الزُّبَیْرِ ، عَنْ جَابِرٍ ، عَنِ النَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، قَالَ : کُلُّ مَنْ کَانَ لَہُ إمَامٌ ، فَقِرَائَ تُہُ لَہُ قِرَائَۃٌ۔
(٣٨٢٣) حضرت جابر سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا کہ جس کا کوئی امام ہو امام کی قراءت اس کے لیے کافی ہے۔

3824

(۳۸۲۴) حَدَّثَنَا ابْنُ فُضَیْلٍ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ طَلْحَۃَ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْسَجَۃَ ، عَنِ الْبَرَائِ بْنِ عَازِبٍ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : إنَّ اللَّہَ وَمَلاَئِکَتَہُ یُصَلُّونَ عَلَی الصَّفِّ الأَوَّلِ۔ (ابوداؤد ۶۶۴۔ احمد ۴/۶۸۴)
(٣٨٢٤) حضرت براء بن عازب سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا کہ اللہ تعالیٰ اور اس کے فرشتے پہلی صف پر رحمت بھیجتے ہیں۔

3825

(۳۸۲۵) حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ آدَمَ ، عَنْ عَمَّارِ بْنِ رُزَیْقٍ ، عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْسَجَۃَ ، عَنِ الْبَرَائِ بْنِ عَازِبٍ ، عَنِ النَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، قَالَ : إنَّ اللَّہَ وَمَلاَئِکَتَہُ یُصَلُّونَ عَلَی الصُّفُوفِ الأُوَلِ۔ (احمد ۴/۲۹۹۔ ابن خزیمۃ ۱۵۵۲)
(٣٨٢٥) حضرت براء بن عازت سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا کہ اللہ تعالیٰ اور اس کے فرشتے اگلی صفوں پر رحمت بھیجتے ہیں۔

3826

(۳۸۲۶) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ إسْمَاعِیلَ ، عَنْ فِرَاسٍ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ التَّیْمِیِّ ، عَنِ الْبَرَائِ بْنِ عَازِبٍ ، قَالَ : إنَّ اللَّہَ وَمَلاَئِکَتَہُ یُصَلُّونَ عَلَی الصَّفِّ الْمُقَدَّمِ۔
(٣٨٢٦) حضرت براء بن عازب فرماتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ اور اس کے فرشتے پہلی صف پر رحمت بھیجتے ہیں۔

3827

(۳۸۲۷) حَدَّثَنَا عَبْدَۃُ بْنُ سُلَیْمَانَ ، عَنْ ہِشَامٍ ، عَنْ أَبِیہِ ، قَالَ : کَانَ یُقَالُ : خَیْرُ صُفُوفِ الرِّجَالِ مُقَدَّمُہَا ، وَشَرُّ صُفُوفِ النِّسَائِ مُقَدِّمُہَا۔
(٣٨٢٧) حضرت عروہ فرماتے ہیں کہ کہا جاتا تھا کہ آدمیوں کی بہترین صفیں اگلی صفیں ہیں اور عورتوں کی بدترین صفیں اگلی صفیں ہیں۔

3828

(۳۸۲۸) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَیْلٍ ، عَنْ ضِرَارٍ ، عَنْ زَاذَانَ ، قَالَ : لَوْ یَعْلَمُ النَّاسُ مَا فِی الصَّفِّ الْمُقَدَّمِ ، مَا قَدَرُوا عَلَیْہِ إِلاَّ بِقُرْعَۃٍ۔
(٣٨٢٨) حضرت زاذان فرماتے ہیں کہ اگر لوگوں کو معلوم ہوجائے کہ اگلی صف میں کیا ہے تو وہ اس کے لیے قرعہ اندازی کرنے لگیں۔

3829

(۳۸۲۹) حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ ، عَنْ ہِشَامٍ ، عَنْ أَبِیہِ ، قَالَ : کَانَ یُقَالُ : إنَّ اللَّہَ وَمَلاَئِکَتَہُ یُصَلُّونَ عَلَی الَّذِینَ یُصَلُّونَ فِی الصُّفُوفِ الأُوَلِ۔
(٣٨٢٩) حضرت عروہ فرماتے ہیں کہ کہا جاتا تھا کہ اللہ تعالیٰ اور اس کے فرشتے ان لوگوں پر رحمت بھیجتے ہیں جو اگلی صفوں میں نماز پڑھتے ہیں۔

3830

(۳۸۳۰) حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ ، قَالَ : حدَّثَنَا دَاوُد بْنُ أَبِی ہِنْدٍ ، قَالَ : حُدِّثْت أَنَّ رَجُلاً جَائَ إلَی النَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، فَقَالَ : یَا رَسُولَ اللہِ ، دُلَّنِی عَلَی عَمَلٍ أَعْمَلُہُ ، قَالَ : کُنْ إمَامَ قَوْمِکَ ، قَالَ : فَإِنْ لَمْ أَسْتَطِعْ ؟ قَالَ : کُنْ مُؤَذِّنَہُمْ ، قَالَ : فَإِنْ لَمْ أَسْتَطِعْ ؟ قَالَ : فَکُنْ فِی الصَّفِّ الأَوَّلِ۔ (بخاری ۵۹)
(٣٨٣٠) حضرت داؤد بن ابی ہند فرماتے ہیں کہ ایک آدمی نبی پاک (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا کہ اے اللہ کے رسول ! مجھے کوئی ایسا عمل بتائیے جسے میں کیا کروں۔ آپ نے فرمایا کہ اپنی قوم کا امام بن جاؤ۔ انھوں نے کہا کہ اگر میں اس کی طاقت نہ رکھوں ؟ آپ نے فرمایا کہ پھر تم ان کے مؤذن بن جاؤ۔ اس نے کہا کہ اگر میں اس کی بھی طاقت نہ رکھوں ؟ آپ نے فرمایا کہ پھر پہلی صف میں کھڑے ہوجاؤ۔

3831

(۳۸۳۱) حَدَّثَنَا ابْنُ فُضَیْلٍ ، عَنْ حُصَیْنٍ ، قَالَ : کُنْتُ مَعَ عَبْدِ اللہِ بْنِ شَدَّادٍ ، فَأَقَمْتُ الصَّلاَۃَ ، قَالَ : فَجَعَلَ یَقُولُ : تَقَدَّمُوا تَقَدَّمُوا ، فَإِنَّہُ کَانَ یُقَالُ : إنَّ اللَّہَ وَمَلاَئِکَتَہُ یُصَلُّونَ عَلَی الَّذِینَ یُصَلُّونَ فِی الصُّفُوفِ الْمُقَدَّمَۃِ۔ (عبدالرزاق ۲۴۵۴)
(٣٨٣١) حضرت حصین فرماتے ہیں کہ میں حضرت عبداللہ بن شداد کے ساتھ تھا، میں نے نماز کے لیے اقامت کہی۔ وہ کہنے لگے آگے ہوجاؤ، آگے ہوجاؤ۔ کیونکہ کہا جاتا تھا کہ اللہ تعالیٰ اور اس کے فرشتے اگلی صفوں پر رحمت بھیجتے ہیں۔

3832

(۳۸۳۲) حَدَّثَنَا حُسَیْنُ بْنُ عَلِیٍّ ، عَنْ زَائِدَۃَ ، عَنْ عَبْدِ الْعَزِیزِ بْنِ رُفَیْعٍ ، عَنْ عَامِرِ بْنِ مَسْعُودٍ الْقُرَشِیِّ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : لَوْ یَعْلَمُ النَّاسُ مَا فِی الصَّفِّ الأَوَّلِ مَا صَفُّوا فِیہِ إِلاَّ بِقُرْعَۃٍ۔ (بخاری ۶۱۵۔ مسلم ۱۱۹)
(٣٨٣٢) حضرت عامر بن مسعود قرشی سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا کہ اگر لوگوں کو معلوم ہوجائے کہ پہلی صف میں کیا ہے تو قرعہ اندازی کرکے اس میں جگہ بنائیں۔

3833

(۳۸۳۳) حَدَّثَنَا عُبَیْدُ اللہِ ، قَالَ : أَخْبَرَنَا شَیْبَانُ ، عَنْ یَحْیَی ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إبْرَاہِیمَ ، أَنَّ خَالِدَ بْنَ مَعْدَانَ حَدَّثَہُ، أَنَّ جُبَیْرَ بْنَ نُفَیْرٍ حَدَّثَہُ ، أَنَّ الْعِرْبَاضَ بْنَ سَارِیَۃَ حَدَّثَہُ ، وَکَانَ الْعِرْبَاضُ مِنْ أَصْحَابِ الصُّفَّۃِ ، قَالَ : کَانَ النَّبِیُّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یُصَلِّی عَلَی الصَّفِّ الْمُقَدَّمِ ثَلاَثًا ، وَعَلَی الثَّانِی وَاحِدَۃً۔ (احمد ۴/۱۲۶۔ ابن حبان ۶۱۵۸)
(٣٨٣٣) حضرت عرباض بن ساریہ (جو کہ اصحاب صفہ میں سے ہیں) فرماتے ہیں نبی پاک (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اگلی صف پر تین مرتبہ رحمت بھیجتے تھے اور دوسری صف پر ایک مرتبہ۔

3834

(۳۸۳۴) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَقِیلٍ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللہِ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : خَیْرُ صُفُوفِ الرِّجَالِ مُقَدَّمُہَا ، وَشَرُّہَا مُؤَخَّرُہَا ، وَخَیْرُ صُفُوفِ النِّسَائِ آخِرُہَا ، وَشَرُّہَا مُقَدَّمُہَا۔(ابن ماجہ ۱۰۰۱۔ احمد ۳/۳۸۷)
(٣٨٣٤) حضرت جابر بن عبداللہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا کہ مردوں کی بہترین صفیں وہ ہیں جو آگے والی ہیں اور کہترین صفیں وہ ہیں جو پیچھے والی ہیں۔ عورتوں کی بہترین صفیں وہ ہیں جو پیچھے والی ہیں اور کہترین صفیں وہ ہیں آگے والی ہیں۔

3835

(۳۸۳۵) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بِشْرٍ ، قَالَ : حدَّثَنَا مِسْعَرٌ ، عَنْ سَعْدِ بْنِ إبْرَاہِیمَ ، قَالَ : سَمِعْتُ عُرْوَۃَ بْنَ الزُّبَیْرِ حِینَ أُقِیمَتِ الصَّلاَۃُ یَقُولُ : تَقَدَّمُوا ، تَقَدَّمُوا۔
(٣٨٣٥) حضرت سعد بن ابراہیم فرماتے ہیں کہ جب نماز کھڑی ہوئی تو عروہ بن زبیر نے فرمایا کہ آگے ہوجاؤ، آگے ہوجاؤ۔

3836

(۳۸۳۶) حَدَّثَنَا أَبُو الأَحْوَصِِ ، عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ ، عَنِ الْعَیْزَارِ ، عَنْ أَبِی بَصِیرٍ ، قَالَ : قَالَ أُبَیّ بْنُ کَعْبٍ : قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : إنَّ الصَّفَّ الأَوَّلَ لَعَلَی مِثْلِ صَفِّ الْمَلاَئِکَۃِ ، وَلَوْ تَعْلَمُونَ لاَبْتَدَرْتُمُوہُ۔
(٣٨٣٦) حضرت ابی بن کعب سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا کہ پہلی صف فرشتوں کی صف جیسی ہے۔ اگر تمہیں اس کی حقیقت معلوم ہوجائے تو اس کی طرف لپکنے لگو۔

3837

(۳۸۳۷) حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ أَبِی بُکَیْرٍ ، قَالَ : حدَّثَنَا زُہَیْرُ بن محمد ، عَنْ عَبْدِ اللہِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَقِیلٍ ، عَنْ سَعِیدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ ، عَنْ أَبِی سَعِیدٍ الْخُدْرِیِّ ، عَنِ النَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ سَمِعَہُ یَقُولُ : خَیْرُ صُفُوفِ الرِّجَالِ الْمُقَدَّمُ ، وَشَرُّہَا الْمُؤَخَّرُ ، وَخَیْرُ صُفُوفِ النِّسَائِ الْمُؤَخَّرُ ، وَشَرُّہَا الْمُقَدَّمُ۔
(٣٨٣٧) حضرت ابو سعید خدری سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا کہ مردوں کی بہترین صف اگلی اور کہترین صف آخری ہے۔ عورتوں کی بہترین صف پچھلی اور کہترین صف پہلی ہے۔

3838

(۳۸۳۸) حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ مُسْہِرٍ ، عَنْ زَیْدٍ ، عَنْ مُجَاہِدٍ ، قَالَ : رَأَی رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فِی الصَّفِّ الْمُقَدَّمِ رِقَّۃً ، فَقَالَ : إنَّ اللَّہَ وَمَلاَئِکَتَہُ یُصَلُّونَ عَلَی الصُّفُوفِ الأُوَلِ ، فَازْدَحَمَ النَّاسُ عَلَیْہِ۔
(٣٨٣٨) حضرت مجاہد فرماتے ہیں کہ ایک مرتبہ نبی پاک (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پہلی صف میں خالی جگہ دیکھی تو فرمایا کہ اللہ تعالیٰ اور اس کے فرشتے پہلی صفوں پر رحمت بھیجتے ہیں۔ یہ سن لوگوں نے اس خالی جگہ کو بھرنے کے لیے رش لگادیا۔

3839

(۳۸۳۹) حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ أَبِی بُکَیْرٍ ، قَالَ : حدَّثَنَا زُہَیْرُ بْنُ مُحَمَّدٍ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَقِیلٍ ، عَنْ سَعِیدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ ، عَنْ أَبِی سَعِیدٍ الْخُدْرِیِّ ، أَنَّہُ سَمِعَ النَّبِیَّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یَقُولُ : إذَا قُمْتُمْ إلَی الصَّلاَۃِ فَاعْدِلُوا صُفُوفَکُمْ ، وَسُدُّوا الْفُرَجَ ، فَإِنِّی أَرَاکُمْ مِنْ وَرَائِ ظَہْرِی۔
(٣٨٣٩) حضرت ابو سعید خدری سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا کہ جب تم نماز کے لیے کھڑے ہو تو اپنی صفوں کو برابر رکھو اور خالی جگہوں کو پر کرلو۔ کیونکہ میں تمہیں اپنے پیچھے سے دیکھتا ہوں۔

3840

(۳۸۴۰) حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَیْرٍ ، عَنْ مُوسَی بْنِ مُسْلِمٍ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ سَابِطٍ ، قَالَ : مَا تَغَیَّرَتِ الأَقْدَامُ فِی شَیْئٍ أَحَبَّ إلَی اللہِ مِنْ رَقْعِ صَفٍّ۔
(٣٨٤٠) حضرت عبد الرحمن بن سابط فرماتے ہیں کہ صف کو بھرنے کے لیے آگے بڑھنے والے قدموں سے زیادہ کوئی قدم اللہ کو زیادہ محبوب نہیں۔

3841

(۳۸۴۱) حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ خَیْثَمَۃَ ، قَالَ : رَأَی ابْنُ عُمَرَ رَجُلاً یُصَلِّی وَأَمَامُہُ فُرْجَۃٌ فِی الصَّفِّ ، فَدَفَعَہُ إلَیْہَا۔
(٣٨٤١) حضرت خیثمہ فرماتے ہیں کہ حضرت ابن عمر نے ایک آدمی کو دیکھا جو نماز پڑھ رہا تھا اور اس کے آگے صف میں جگہ خالی تھی۔ حضرت عمر نے اسے آگے بھیج دیا۔

3842

(۳۸۴۲) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ خَیْثَمَۃَ ، قَالَ : صَلَّیْت إلَی جَنْبِ ابْنِ عُمَرَ ، فَرَأَی فِی الصَّفِّ فُرْجَۃً فَأَوْمَأَ إلَیَّ ، فَلَمْ أَتَقَدَّمْ ، قَالَ : فَتَقَدَّمَ ہُوَ فَسَدَّہَا۔
(٣٨٤٢) حضرت خیثمہ فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت ابن عمر کے ساتھ نماز پڑھی۔ انھوں نے صف میں خالی جگہ دیکھی تو مجھے آگے ہونے کا اشارہ کیا۔ میں آگے نہ ہوا تو انھوں نے خود آگے بڑھ کر اس خلا کو پر کردیا۔

3843

(۳۸۴۳) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ ، عَنْ عَطَائٍ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : إیَّاکَ وَالْفُرَجَ ، یَعْنِی فِی الصَّفِّ۔
٣٨٤٣) حضرت عطاء فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا کہ صفوں میں خالی جگہ چھوڑنے سے اجتناب کرو۔

3844

۳۸۴۴) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنِ ابْنِ أَبِی ذِئْبٍ ، عَنِ الْمَقْبُرِیِّ ، عَنْ عُرْوَۃَ بْنِ الزُّبَیْرِ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : مَنْ سَدَّ فُرْجَۃً فِی صَفٍّ رَفَعَہُ اللَّہُ بِہَا دَرَجَۃً ، أَوْ بَنَی لَہُ بَیْتًا فِی الْجَنَّۃِ۔
(٣٨٤٤) حضرت عروہ بن زبیر فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا کہ جو شخص صف کی خالی جگہ کو پر کرے گا اللہ تعالیٰ اس کے بدلے اس کا ایک درجہ بلند فرمائیں گے ۔ یا اس کے لیے جنت میں گھر بنائیں گے۔

3845

(۳۸۴۵) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ ہِشَامٍ ، عَنْ أَبِیہِ ، قَالَ : کَانَ یُقَالُ ذَلِکَ۔
(٣٨٤٥) حضرت عروہ فرماتے ہیں کہ یونہی کہا جاتا تھا۔

3846

(۳۸۴۶) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنِ ابْنِ أَبِی رَوَّادٍ ، عَنْ رَجُلٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ : لأَنْ تَسْقُطَ ثَنِیَّتَایَ أَحَبّ إلَیَّ مِنْ أَنْ أَرَی فِی الصَّفِّ خَلَلاً لاَ أَسُدّہُ۔
(٣٨٤٦) حضرت ابن عمر فرماتے ہیں کہ میرے دانت ٹوٹ جائیں یہ مجھے اس سے زیادہ پسند ہے کہ میں صف میں کوئی خالی جگہ دیکھوں اور اسے پر نہ کروں۔

3847

(۳۸۴۷) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ عِیسَی بْنِ حَفْصٍ ، عَنْ أَبِیہِ ، قَالَ : خَرَجْنَا مَعَ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ : فَصَلَّیْنَا الْفَرِیضَۃَ ، فَرَأَی بَعْضَ وَلَدِہِ یَتَطَوَّعُ ، فَقَالَ ابْنُ عُمَرَ : صَلَّیْت مَعَ رَسُولِ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، وَأَبِی بَکْرٍ ، وَعُمَرَ ، وَعُثْمَانَ فَلاَ صَلاَۃَ قَبْلَہَا ، وَلاَ بَعْدَہَا فِی السَّفَرِ ، وَلَوْ تَطَوَّعْت لأَتْمَمْت۔(بخاری ۱۱۰۲۔ مسلم ۴۷۹)
(٣٨٤٧) حضرت حفص فرماتے ہیں کہ ہم حضرت ابن عمر کے ساتھ نکلے۔ ہم نے فرض نماز ادا کی، انھوں نے اپنے ایک بچے کو نفل نماز پڑھتے دیکھا تو فرمایا کہ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ، حضرت ابو بکر، حضرت عمر اور حضرت عثمانکے ساتھ نماز پڑھی ہے وہ سفر میں نہ فرضوں سے پہلے کوئی نماز پڑھتے تھے نہ فرضوں کے بعد۔ اگر میں نفل پڑھتا تو پوری طرح پڑھتا۔

3848

(۳۸۴۸) حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ ، عَنِ ابْنِ عَوْنٍ ، عَنْ مُجَاہِدٍ ، قَالَ : سَأَلْنَاہُ : أَکَانَ ابْنُ عُمَرَ یَتَطَوَّعُ فِی السَّفَرِ ؟ فَقَالَ : لاَ، فَقُلْتُ : فَرَکْعَتَان قَبْلَ الْفَجْرِ ؟ قَالَ : مَا رَأَیْتُہُ تَرَکَ تَیْنِکَ فِی سَفَرٍ ، وَلاَ حَضَرٍ۔
(٣٨٤٨) حضرت ابن عون کہتے ہیں کہ ہم نے حضرت مجاہد سے سوال کیا کہ کیا حضرت ابن عمرسفر میں نوافل پڑھا کرتے تھے ؟ انھوں نے فرمایا نہیں۔ میں نے پوچھا کہ کیا وہ فجر کی دو سنتیں پڑھتے تھے ؟ فرمایا کہ میں نے انھیں سفر یاحضر میں کبھی یہ دو سنتیں چھوڑتے نہیں دیکھا۔

3849

(۳۸۴۹) حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ ، عَنْ عُبَیْدِ اللہِ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ؛ أَنَّہُ کَانَ لاَ یَتَطَوَّعُ فِی السَّفَرِ قَبْلَ الصَّلاَۃِ ، وَلاَ بَعْدَہَا ، وَکَانَ یُصَلِّی مِنَ اللَّیْلِ۔
(٣٨٤٩) حضرت نافع فرماتے ہیں کہ حضرت ابن عمرسفر میں نہ نماز سے پہلے نفل پڑھتے اور نہ نماز کے بعد، البتہ تہجد کی نماز پڑھا کرتے تھے۔

3850

(۳۸۵۰) حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ ، قَالَ : أَخْبَرَنَا حُمَیْدٌ مَوْلَی الأَنْصَارِ ، قَالَ : سَمِعْتُ أَبَا جَعْفَرٍ مُحَمَّدَ بْنَ عَلِیٍّ یُحَدِّثُ ، عَنْ أَبِیہِ عَلِیِّ بْنِ حُسَیْنٍ ؛ أَنَّہُ کَانَ لاَ یَتَطَوَّعُ فِی السَّفَرِ قَبْلَ الصَّلاَۃِ ، وَلاَ بَعْدَہَا۔
(٣٨٥٠) حضرت ابو جعفر محمد بن علی فرماتے ہیں کہ حضرت علی بن حسین سفر میں نماز سے پہلے اور نماز کے بعد نفل نہیں پڑھا کرتے تھے۔

3851

(۳۸۵۱) حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ غِیَاثٍ ، عَنْ أَبِی الْیَمَانِ ، قَالَ : رَأَیْتُ أَنَسًا یَتَطَوَّعُ فِی السَّفَرِ۔
(٣٨٥١) حضرت ابو الیمان کہتے ہیں کہ حضرت انس سفر میں نفل پڑھا کرتے تھے۔

3852

(۳۸۵۲) حَدَّثَنَا حَفْصٌ ، عَنْ حَجَّاجٍ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الأَسْوَدِ ؛ أَنَّ أَبَاہُ کَانَ یَتَطَوَّعُ فِی السَّفَرِ ، وَأَنَّ عَبْدَ اللہِ کَانَ یَتَطَوَّعُ فِی السَّفَرِ۔
(٣٨٥٢) حضرت عبد الرحمن بن اسود فرماتے ہیں کہ میرے والد سفر میں نفل پڑھا کرتے تھے۔ اور حضرت عبداللہ بھی سفر میں نفل پڑھا کرتے تھے۔

3853

(۳۸۵۳) حَدَّثَنَا حَفْصٌ ، عَنْ لَیْثٍ ، عَنْ مُجَاہِدٍ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ؛ أَنَّہُ کَانَ یَتَطَوَّعُ فِی السَّفَرِ۔
(٣٨٥٣) حضرت مجاہد فرماتے ہیں کہ حضرت ابن عباسس فر میں نفل پڑھا کرتے تھے۔

3854

(۳۸۵۴) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِی عَدِیٍّ ، عَنْ حُمَیْدٍ ، عَنْ رَجُلٍ یُقَالُ لَہُ : مُحَمَّدُ بْنُ قَیْسٍ ، قَالَ : دَخَلْتُ عَلَی جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللہِ وَہُوَ یَتَطَوَّعُ فِی السَّفَرِ۔
(٣٨٥٤) حضرت محمد بن قیس کہتے ہیں حضرت جابر بن عبداللہ سے میری ملاقات ہوئی جبکہ وہ سفر میں نفل پڑھ رہے تھے۔

3855

(۳۸۵۵) حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ ، عَنْ خَالِدٍ ، عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ ؛ أَنَّ عَلِیًّا کَانَ لاَ یَرَی بِالتَّطَوُّعِ فِی السَّفَرِ بَأْسًا۔
(٣٨٥٥) حضرت ابو اسحاق فرماتے ہیں کہ حضرت علیسفر کے دوران نفل پڑھنے میں کوئی حرج نہ سمجھتے تھے۔

3856

(۳۸۵۶) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ إسْرَائِیلَ ، عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ ، عَنْ عَاصِمٍ ؛ أَنَّ عَلِیًّا تَطَوَّعَ فِی السَّفَرِ۔
(٣٨٥٦) حضرت عاصم فرماتے ہیں کہ حضرت علیسفر میں نفل پڑھا کرتے تھے۔

3857

(۳۸۵۷) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ یَزِیدَ ، عَنِ ابْنِ سِیرِینَ ؛ أَنَّ أُمَّ الْمُؤْمِنِینَ کَانَتْ تَتَطَوَّعُ فِی السَّفَرِ۔
(٣٨٥٧) حضرت ابن سیرین فرماتے ہیں کہ ام المؤمنین (حضرت عائشہ) سفر میں نفل پڑھا کرتی تھیں۔

3858

(۳۸۵۸) حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ ، عَنْ یُونُسَ ، عَنِ الْحَسَنِ ، وَعَنْ مُغِیرَۃَ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ ؛ أَنَّہُمَا لَمْ یَکُونَا یَرَیَانِ بَأْسًا بِالتَّطَوُّعِ فِی السَّفَرِ قَبْلَ الصَّلاَۃِ ، وَلاَ بَعْدَہَا۔
(٣٨٥٨) حضرت حسن اور حضرت ابراہیم سفر میں نماز سے پہلے اور نماز کے بعد نوافل پڑھنے میں کوئی حرج نہ سمجھتے تھے۔

3859

(۳۸۵۹) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ أَفْلَحَ ، قَالَ : رَأَیْتُ الْقَاسِمَ یَتَطَوَّعُ فِی السَّفَرِ۔
(٣٨٥٩) حضرت افلح فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت قاسم کو سفر میں نفل پڑھتے دیکھا ہے۔

3860

(۳۸۶۰) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ إسْرَائِیلَ ، عَنْ عِیسَی بْنِ أَبِی عَزَّۃَ ، قَالَ : رَأَیْتُ الشَّعْبِیَّ یَتَطَوَّعُ فِی السَّفَرِ۔
(٣٨٦٠) حضرت عیسیٰ بن ابی عزہ فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت شعبی کو سفر میں نفل پڑھتے دیکھا ہے۔

3861

(۳۸۶۱) حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ غِیَاثٍ ، عَنْ لَیْثٍ ، عَنْ مُجَاہِدٍ ؛ أَنَّ أَبَا ذَرٍّ وَعُمَرَ کَانَا یَتَطَوَّعَانِ فِی السَّفَرِ۔
(٣٨٦١) حضرت مجاہد فرماتے ہیں کہ حضرت ابوذر اور حضرت عمر سفر میں نفل پڑھا کرتے تھے۔

3862

(۳۸۶۲) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَیْدٍ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، قَالَ : کَانَ أَصْحَابُ عَبْدِ اللہِ یَتَطَوَّعُونَ فِی السَّفَرِ۔
(٣٨٦٢) حضرت اعمش فرماتے ہیں کہ حضرت عبداللہ کے شاگرد سفر میں نفل پڑھا کرتے تھے۔

3863

(۳۸۶۳) حَدَّثَنَا حَاتِمُ بْنُ إسْمَاعِیلَ ، عَنْ ہِشَامِ بْنِ عُرْوَۃَ ، قَالَ ، کَانَ أَبِی یُصَلِّی عَلَی إِثْرِ الْمَکْتُوبَۃِ فِی السَّفَرِ۔
(٣٨٦٣) حضرت ہشام بن عروہ فرماتے ہیں کہ میرے والد سفر میں فرضوں کے بعد نفل پڑھا کرتے تھے۔

3864

(۳۸۶۴) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنِ الرَّبِیعِ ، عَنِ الْحَسَنِ ، قَالَ ؛ وَافَقْنَا أَصْحَابَ مُحَمَّدٍ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، فَکَانُوا یُصَلُّونَ قَبْلَ الْفَرِیضَۃِ وَبَعْدَہَا ، یَعْنِی فِی السَّفَرِ۔
(٣٨٦٤) حضرت حسن فرماتے ہیں کہ صحابہ کر ام کے ساتھ ہمارا وقت گذرا وہ سفر میں فرضوں سے پہلے اور فرضوں کے بعد نفل پڑھا کرتے تھے۔

3865

(۳۸۶۵) حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ ، عَنْ حُصَیْنٍ ، عَنْ مُجَاہِدٍ ، قَالَ : صَحِبْت ابْنَ عُمَرَ مِنَ الْمَدِینَۃِ إلَی مَکَّۃَ ، فَکَانَ یُصَلِّی تَطَوُّعًا عَلَی دَابَّتِہِ حَیْثُ مَا تَوَجَّہَتْ بِہِ ، فَإِذَا کَانَتِ الْفَرِیضَۃُ نَزَلَ فَصَلَّی۔
(٣٨٦٥) حضرت مجاہد فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت ابن عمر کے ساتھ مدینہ سے مکہ کا سفر کیا، وہ اپنی سواری پر نفل پڑھا کرتے تھے، سواری کا رخ جس طرف بھی مڑ جاتا نفل پڑھتے رہتے، البتہ جب فرض پڑھنے ہوتے تو سواری سے نیچے اتر کر پڑھتے۔

3866

(۳۸۶۶) حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ ، عَنْ شُعْبَۃَ ، عَنْ أَشْعَثَ ، قَالَ : صَحِبْت أَبِی وَالأَسْوَدَ بْنَ یَزِیدَ وَعَمْرَو بْنَ مَیْمُونٍ وَأَبَا وَائِلٍ ، فَکَانُوا یُصَلُّونَ رَکْعَتَیْنِ ، ثُمَّ یُصَلُّونَ بَعْدَہَا رَکْعَتَیْنِ۔
(٣٨٦٦) حضرت اشعث فرماتے ہیں کہ میرے والد، حضرت اسود بن یزید، حضرت عمرو بن میمون اور حضرت ابو وائل دو رکعتیں پڑھتے تھے اور ان کے بعد پھر دو رکعتیں پڑھتے تھے۔

3867

(۳۸۶۷) حَدَّثَنَا حَفْصٌ ، عَنِ ابْنِ أَبِی لَیْلَی ، وَأَشْعَثُ ، وَحَجَّاجٍ ، عَنْ عَطِیَّۃَ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، عَنِ النَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ؛ أَنَّہُ کَانَ یَتَطَوَّعُ فِی السَّفَرِ۔
(٣٨٦٧) حضرت ابن عمر فرماتے ہیں کہ نبی پاک (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سفر میں نفل پڑھا کرتے تھے۔

3868

(۳۸۶۸) حَدَّثَنَا شَرِیکٌ ، عَنْ جَابِرٍ ، عَنْ سَالِمٍ ؛ أَنَّ النَّبِیَّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ وَعُمَرَ کَانَا یَتَطَوَّعَانِ فِی السَّفَرِ۔
(٣٨٦٨) حضرت سالم فرماتے ہیں کہ نبی پاک (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اور حضرت عمر سفر میں نفل پڑھا کرتے تھے۔

3869

(۳۸۶۹) حَدَّثَنَا حَفْصٌ ، عَنْ لَیْثٍ ، عَنْ مُجَاہِدٍ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ : إذَا دَخَلَ الْمُسَافِرُ فِی صَلاَۃِ الْمُقِیمِینَ صَلَّی بِصَلاَتِہِمْ۔
(٣٨٦٩) حضرت ابن عباس فرماتے ہیں کہ جب کوئی مسافر مقیمین کی نماز میں داخل ہوجائے تو وہ ان کی نماز جیسی نماز پڑھے۔

3870

(۳۸۷۰) حَدَّثَنَا حَفْصٌ ، عَنْ عبیدَۃَ ، عَنْ إِبْرَاہِیمَ ، عَن عَبْدِ اللہِ ، قَالَ : یُصَلِّی بِصَلاَتِہِمْ۔
(٣٨٧٠) حضرت عبداللہ فرماتے ہیں کہ وہ ان کی نماز جیسی نماز پڑھے گا۔

3871

(۳۸۷۱) حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ ، عَنِ التَّیْمِیِّ ، عَنْ أَبِی مِجْلَزٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ؛ فِی مُسَافِرٍ أَدْرَکَ مِنْ صَلاَۃِ الْمُقِیمِینَ رَکْعَۃً، قَالَ : یُصَلِّی مَعَہُمْ ، وَیَقْضِی مَا سُبِقَ بِہِ۔
(٣٨٧١) حضرت ابن عمر اس مسافر کے بارے میں جسے مقیمین کی نماز میں ایک رکعت ملے فرماتے ہیں کہ ان کے ساتھ نماز پڑھے گا اور جو رہ جائے اسے پورا کرے گا۔

3872

(۳۸۷۲) حَدَّثَنَا جَرِیرٌ ، عَنْ مُغِیرَۃَ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ ، وَعَطَائٍ ، عَنْ سَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ قَالاَ : إذَا دَخَلَ الْمُسَافِرُ فِی صَلاَۃِ الْمُقِیمِینَ صَلَّی بِصَلاَتِہِمْ۔
(٣٨٧٢) حضرت عطاء اور حضرت سعید بن جبیر فرماتے ہیں کہ جب مسافر مقیمین کی نماز میں داخل ہو تو ان کی نماز جیسی نماز پڑھے گا۔

3873

(۳۸۷۳) حَدَّثَنَا جَرِیرٌ ، عَنْ عَطَائِ بْنِ السَّائِبِ ، عَنِ الشَّعْبِیِّ ، قَالَ : أَقَامَ بِوَاسِطَ سَنَتَیْنِ یُصَلِّی رَکْعَتَیْنِ ، إِلاَّ أَنْ یُصَلِّیَ مَعَ قَوْمٍ فَیُصَلِّیَ بِصَلاَتِہِم۔
(٣٨٧٣) حضرت عطاء بن سائب فرماتے ہیں کہ حضرت شعبی نے واسط میں دو سال قیام فرمایا، وہ دو رکعات نماز پڑھا کرتے تھے، البتہ اگر لوگوں کے ساتھ نماز پڑھتے تو ان کی نماز جیسی نماز پڑھا کرتے تھے۔

3874

(۳۸۷۴) حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ ، عَنْ مُغِیرَۃَ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ ، وَیُونُسَ ، عَنِ الْحَسَنِ قَالاَ : یُصَلِّی بِصَلاَتِہِمْ۔
(٣٨٧٤) حضرت ابراہیم اور حضرت یونس فرماتے ہیں کہ ان کی نماز جیسی نماز پڑھے گا۔

3875

(۳۸۷۵) حَدَّثَنَا حَاتِمُ بْنُ وَرْدَانَ ، عَنْ بُرْدٍ ، عَنْ مَکْحُولٍ ؛ فِی الْمُسَافِرِ یُدْرِکُ مِنْ صَلاَۃِ الْمُقِیمِینَ رَکْعَۃً ، أَوْ ثِنْتَیْنِ ؛ فَلْیُصَلِّ بِصَلاَتِہِمْ۔
(٣٨٧٥) حضرت مکحول اس مسافر کے بارے میں جسے مقیمین کی نماز میں سے ایک یا دو رکعتیں ملیں فرماتے ہیں کہ وہ ان کی نماز جیسی نماز پڑھے گا۔

3876

(۳۸۷۶) حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ ، عَنِ ابْنِ عَوْنٍ ، قَالَ : قدِمْت الْمَدِینَۃَ فَأَدْرَکْت رَکْعَۃً مِنَ الْعِشَائِ ، فَجَعَلْتُ أُحَدِّثُ نَفْسِی کَیْفَ أَصْنَعُ ؟ فَذَکَرْت ذَلِکَ لِلْقَاسِمِ ، فَقَالَ : کُنْت تَرْہَبُ لَوْ صَلَّیْت أَرْبَعًا أَنْ یُعَذِّبَک اللَّہُ؟
(٣٨٧٦) حضرت ابن عون فرماتے ہیں کہ میں مدینہ آیا اور مجھے عشاء کی ایک رکعت ملی۔ میں اپنے دل میں سوچنے لگا کہ اب میں کیا کروں ؟ میں نے بعد میں حضرت قاسم سے اس بارے میں سوال کیا تو انھوں نے فرمایا کہ تمہیں یہ خوف تھا کہ اگر تم چار رکعات پڑھ لیتے تو اللہ تعالیٰ تمہیں عذاب دیتے ؟ !

3877

(۳۸۷۷) حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ ، عَنْ رَبَاحِ بْنِ أَبِی مَعْرُوفٍ ، عَنْ عَطَائٍ ، قَالَ ، إذَا أَدْرَکْت مِنْ صَلاَۃِ الْمُقِیمِینَ رَکْعَۃً فَصَلِّ بِصَلاَتِہِمْ۔
(٣٨٧٧) حضرت عطاء فرماتے ہیں کہ اگر تمہیں مقیمین کی نماز میں سے ایک رکعت بھی مل جائے تو ان کی نماز جیسی نماز ادا کرو۔

3878

(۳۸۷۸) حَدَّثَنَا عَبْدُالسَّلاَمِ، عَنْ سُلَیْمَانَ التَّیْمِیِّ، عَنْ أَبِی مِجْلَزٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ؛ فِی الْمُسَافِرِ فِی صَلاَۃِ الْمُقِیمِینَ، قَالَ : یُصَلِّی بِصَلاَتِہِمْ۔
(٣٨٧٨) حضرت ابن عمر اس مسافر کے بارے میں جو مقیمین کی نماز میں شریک ہوجائے فرماتے ہیں کہ ان کی نماز جیسی نماز پڑھے گا۔

3879

(۳۸۷۹) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، قَالَ : حدَّثَنَا الْمُخْتَارُ بْنُ عَمْرٍو الأَزْدِیُّ ، قَالَ : سَأَلْتُ جَابِرَ بْنَ زَیْدٍ عَنِ الصَّلاَۃِ فِی السَّفَرِ ؟ قَالَ : فَقَالَ : إذَا صَلَّیْت وَحْدَک فَصَلِّ رَکْعَتَیْنِ ، وَإِذَا صَلَّیْت فِی جَمَاعَۃٍ فَصَلِّ بِصَلاَتِہِمْ۔
(٣٨٧٩) حضرت مختار بن عمرو ازدی فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت جابر بن زید سے سفر کی نماز کے بارے میں سوال کیا تو انھوں نے فرمایا کہ جب تم اکیلے نماز پڑھو تو دو رکعات پڑھو اور جب کسی جماعت کے ساتھ پڑھو تو ان کی نماز کے مطابق پڑھو۔

3880

(۳۸۸۰) حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَیَّۃَ ، عَنْ عَلِیِّ بْنِ زَیْدٍ ، عَنْ أَبِی نَضْرَۃَ ، عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَیْنٍ ، قَالَ : أَقَمْتُ مَعَ النَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ عَامَ الْفَتْحِ بِمَکَّۃَ ، فَأَقَامَ ثَمَانَ عَشْرَۃَ لَیْلَۃً لاَ یُصَلِّی إِلاَّ رَکْعَتَیْنِ ، ثُمَّ یَقُولُ لأَہْلِ الْبَلَدِ: صَلُّوا أَرْبَعًا ، فَإِنَّا قَوْمٌ سَفْرٌ۔ (ترمذی ۵۴۵۔ ابوداؤد ۱۲۲۲)
(٣٨٨٠) حضرت عمران بن حصین فرماتے ہیں کہ میں نبی پاک (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ فتح مکہ والے سال مکہ میں قیام پذیر رہا ، آپ نے اٹھارہ راتیں وہاں قیام فرمایا۔ اس دوران آپ دو رکعات نماز پڑھاتے اور پھر سلام پھیرکر مکہ والوں سے کہتے تھے کہ اپنی چار رکعات پوری کرلو ہم مسافر لوگ ہیں۔

3881

(۳۸۸۱) حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ سَعِیدٍ ، عَنْ عُبَیْدِ اللہِ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، عَنْ عُمَرَ (ح) وَعَنْ سُفْیَانَ ، عَنْ زَیْدِ بْنِ أَسْلَمَ ، عْن أَبِیہِ ، عَنْ عُمَرَ (ح) وَعَنْ شُعْبَۃَ ، عَنِ الْحَکَمِ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ ، عَنِ الأَسْوَدِ ، عَنْ عُمَرَ ؛ أَنَّہُ صَلَّی بِمَکَّۃَ رَکْعَتَیْنِ ، ثُمَّ قَالَ : إنَّا قَوْمٌ سَفْرٌ ، فَأَتِمُّوا الصَّلاَۃَ۔
(٣٨٨١) حضرت اسلم اور حضرت اسود فرماتے ہیں کہ حضرت عمر نے مکہ میں دو رکعتیں پڑھائیں پھر فرمایا کہ ہم مسافر لوگ ہیں تم اپنی نماز پوری کرلو۔

3882

(۳۸۸۲) حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَیْرٍ ، قَالَ : حدَّثَنَا الأَعْمَشُ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ ، عَنِ الأَسْوَدِ ، عَنْ عُمَرَ ، بِمِثْلِہِ۔
(٣٨٨٢) ایک اور سند سے یونہی منقول ہے۔

3883

(۳۸۸۳) حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ إِبْرَاہِیمَ ، عَن حَمَّادٍ ، عَنْ عُمَرَ ، بِمِثْلِہِ۔
(٣٨٨٣) ایک اور سند سے یونہی منقول ہے۔

3884

(۳۸۸۴) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ زَکَرِیَّا ، عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مَیْمُونٍ ، قَالَ : صَلَّیْت مَعَ عُمَرَ رَکْعَتَیْنِ بِمَکَّۃَ ، ثُمَّ قَالَ : یَا أَہْلَ مَکَّۃَ ، إنَّا قَوْمٌ سَفْرٌ ، فَأَتِمُّوا الصَّلاَۃَ۔
(٣٨٨٤) حضرت عمرو بن میمون کہتے ہیں کہ میں نے حضرت عمر کے ساتھ مکہ میں دو رکعتیں پڑھیں۔ نماز کے بعد انھوں نے فرمایا کہ اے مکہ والو ! ہم مسافر ہیں تم اپنی نماز پوری کرلو۔

3885

(۳۸۸۵) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنْ زَیْدِ بْنِ أَسْلَمَ ، عْن أَبِیہِ ، عَنْ عُمَر (ح) وَعَنْ عِکْرِمَۃَ بْنِ عَمَّارٍ ، عَنْ سَالِمٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، عَنْ عُمَرَ ، مِثْلَہُ۔
(٣٨٨٥) ایک اور سند سے یونہی منقول ہے۔

3886

(۳۸۸۶) حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ ، عَنْ عُبَیْدِ اللہِ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ؛ أَنَّ رَسُولَ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ کَانَ یُصَلِّی إلَی بَعِیرِہِ۔ (بخاری ۴۳۰۔ ابوداؤد ۶۹۲)
(٣٨٨٦) حضرت ابن عمر فرماتے ہیں کہ نبی پاک (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اپنے اونٹ کی طرف رخ کرکے نماز ادا کیا کرتے تھے۔

3887

(۳۸۸۷) حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ أَبِی بُکَیْرٍ ، عَنْ إسْرَائِیلَ ، عَنْ زِیَادِ الْمُصَفِّرِ ، عَنِ الْحَسَنِ ، عَنِ الْمِقْدَامِ الرَّہَاوِیِّ ، قَالَ : جَلَسَ عُبَادَۃُ بْنُ الصَّامِتِ ، وَأَبُو الدَّرْدَائِ ، وَالْحَارِثُ بْنُ مُعَاوِیَۃَ ، فَقَالَ أَبُو الدَّرْدَائِ : أَیُّکُمْ یَذْکُرُ حَدِیثَ رَسُولِ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ حِینَ صَلِّی إلَی بَعِیرٍ مِنَ الْمَغْنَمِ ، قَالَ عُبَادَۃُ : أَنَا ، قَالَ : فَحَدِّثْ ، قَالَ : صَلَّی رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ إلَی بَعِیرٍ مِنَ الْمَغْنَمِ۔ (ابن ماجہ ۲۸۵۰)
(٣٨٨٧) حضرت مقدام رہاوی کہتے ہیں کہ حضرت عبادہ بن صامت، حضرت ابو الدرداء اور حضرت حارث بن معاویہ بیٹھے تھے۔ حضرت ابو الدرداء نے کہا کہ تم میں سے کون وہ حدیث سنائے گا جس میں آتا ہے کہ حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مال غنیمت کے اونٹ کی طرف رخ کرکے نماز پڑھی تھی ؟ حضرت عبادہ نے کہا میں سناتا ہوں۔ حضرت ابو الدرداء نے کہا سناؤ۔ انھوں نے بیان کیا کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مال غنیمت کے اونٹ کی طرف رخ کرکے نماز پڑھی تھی۔

3888

(۳۸۸۸) حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ ، عَنْ دَاوُدَ ، عَنْ أَبِی سَلاَّمٍ ، قَالَ : حدَّثَنَا أَبُو إدْرِیسَ الْخَوْلاَنِیُّ ؛ أَنَّ النَّبِیَّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ صَلَّی إلَی صَفْحَۃِ بَعِیرٍ۔
(٣٨٨٨) حضرت ابو ادریس خولانی فرماتے ہیں کہ نبی پاک (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اونٹ کی طرف رخ کرکے نماز ادا فرمائی۔

3889

(۳۸۸۹) حَدَّثَنَا ابْنُ عُیَیْنَۃَ ، عَنْ عَمْرٍو قَالَ : کَانَ ابْنُ عُمَرَ یُصَلِّی إلَی الْبَعِیرِ إذَا کَانَ عَلَیْہِ رَحْلٌ۔
(٣٨٨٩) حضرت عمرو فرماتے ہیں کہ جب اونٹ پر کجاوہ ہوتا تو حضرت ابن عمر اس کی طرف رخ کرکے نماز ادا فرماتے تھے۔

3890

(۳۸۹۰) حَدَّثَنَا عَبْدَۃُ ، عَنْ عُبَیْدِ اللہِ بْنِ عُمَرَ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ؛ أَنَّہُ کَانَ یُعَرِّضُ رَاحِلَتَہُ وَیُصَلِّی إلَیْہَا۔
(٣٨٩٠) حضرت نافع فرماتے ہیں کہ حضرت ابن عمر اپنی سواری کو چوڑائی کے رخ پر بٹھا کر اس کی طرف رخ کرکے نماز ادا فرماتے تھے۔

3891

(۳۸۹۱) حَدَّثَنَا عَبْدَۃُ ، عَنْ عَاصِمٍ ، قَالَ : رَأَیْتُ أَنَسًا یُصَلِّی وَبَیْنَہُ وَبَیْنَ الْقِبْلَۃِ بَعِیرٌ عَلَیْہِ مَحْمَلٌ۔
(٣٨٩١) حضرت عاصم فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت انس کو دیکھا کہ کجاوے کے اونٹ کی طرف رخ کرکے نماز ادا فرما رہے تھے جو ان کے اور قبلے کے درمیان تھا۔

3892

(۳۸۹۲) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ إسْرَائِیلَ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ بْنِ عَبْدِ الأَعْلَی ، قَالَ : رَأَیْتُ سُوَیْد بْنَ غَفَلَۃَ یُنِیخُ رَاحِلَتَہُ فِی طَرِیقِ مَکَّۃَ ، فَیُصَلِّی إلَیْہَا۔
(٣٨٩٢) حضرت ابراہیم بن عبد الاعلیٰ فرماتے ہیں کہ میں نے سوید بن غفلہ کو دیکھا کہ وہ مکہ کے راستہ میں اپنے اونٹ کو بٹھاتے اور اس کی طرف رخ کرکے نماز ادا فرماتے تھے۔

3893

(۳۸۹۳) حَدَّثَنَا أَسْبَاطُ بْنُ مُحَمَّدٍ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ عُمَارَۃَ ، عَنِ الأَسْوَدِ ؛ أَنَّہُ کَانَ یُصَلِّی إلَی رَاحِلَتِہِ وَہِیَ أَمَامَہُ مُنَاخَۃٌ۔
(٣٨٩٣) حضرت عمارہ کہتے ہیں کہ حضرت اسود اپنی سواری کی طرف رخ کرکے نماز اد ا فرماتے تھے اور وہ سواری ان کے سامنے بیٹھی ہوتی تھی۔

3894

(۳۸۹۴) حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ سَعِیدٍ ، عَنْ عُبَیْدِ اللہِ بْنِ عُمَرَ ، قَالَ : رَأَیْتُ الْقَاسِمَ وَسَالِمًا یُصَلِّیَانِ إلَی بَعِیرَیْہِمَا۔
(٣٨٩٤) حضرت عبید اللہ بن عمر فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت قاسم اور حضرت سالم کو اونٹ کی طرف رخ کرکے نماز ادا کرتے دیکھا ہے۔

3895

(۳۸۹۵) حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ ، عَنْ حَجَّاجٍ ، عَنْ عَطَائٍ ، قَالَ : یَسْتَتِرُ بِالْبَعِیرِ۔
(٣٨٩٥) حضرت حجاج کہتے ہیں کہ حضرت عطاء اونٹ کے ذریعہ سترہ کیا کرتے تھے۔

3896

(۳۸۹۶) حَدَّثَنَا سَہْلُ بْنُ یُوسُفَ ، عَنْ عَمْرٍو ، عَنِ الْحَسَنِ ، قَالَ : لاَ بَأْسَ أَنْ یَسْتَتِرَ بِالْبَعِیرِ۔
(٣٨٩٦) حضرت حسن فرماتے ہیں کہ اونٹ سے سترہ کرنے میں کوئی حرج نہیں۔

3897

(۳۸۹۷) حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ ، قَالَ : أَخْبَرَنَا یُونُسُ ، عَنِ الْحَسَنِ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ بْنِ مُغَفَّلٍ الْمُزَنِیّ ، قَالَ : قَالَ النَّبِیُّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : صَلُّوا فِی مَرَابِضِ الْغَنَمِ ، وَلاَ تُصَلُّوا فِی أَعْطَانِ الإِبِلِ ، فَإِنَّہَا خُلِقَتْ مِنَ الشَّیَاطِینِ۔ (ابن ماجہ ۷۶۹۔ ابن حبان ۱۷۰۲)
(٣٨٩٧) حضرت عبداللہ بن مغفل مزنی کہتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا کہ بکریوں کے باڑے میں نماز پڑھ لو لیکن اونٹوں کے باندھنے کی جگہ میں نماز نہ پڑھو کیونکہ وہ شیطان سے پیدا کئے گئے ہیں۔

3898

(۳۸۹۸) حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ بْنِ عَبْدِ اللہِ ، عَنِ ابْنِ أَبِی لَیْلَی ، عَنِ الْبَرَائِ بْنِ عَازِبٍ ، قَالَ : سُئِلَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ عَنِ الصَّلاَۃِ فِی مَبَارِکِ الإِبِلِ ؟ فَقَالَ : لاَ تُصَلُّوا فِیہَا ، وَسُئِلَ عَنِ الصَّلاَۃِ فِی مَرَابِضِ الْغَنَمِ ؟ فَقَالَ : صَلُّوا فِیہَا ، فَإِنَّہَا بَرَکَۃٌ۔
(٣٨٩٨) حضرت براء بن عازب فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے اونٹوں کے باندھنے کی جگہ نماز پڑھنے کے بارے میں سوال کیا گیا تو آپ نے فرمایا کہ اس میں نماز نہ پڑھو۔ پھر آپ سے بکریوں کے باڑے میں نماز پڑھنے کے بارے میں سوال کیا گیا تو آپ نے فرمایا کہ اس میں نماز پڑھ لو کیونکہ ان میں برکت ہے۔

3899

(۳۸۹۹) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللہِ بْنُ إدْرِیسَ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ عُبَیْدِ اللہِ بْنِ عَبْدِ اللہِ ، عَنِ ابْنِ أَبِی لَیْلَی ، عَنِ الْبَرَائِ ، عَنِ النَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، نَحْوَہُ ، وَلَمْ یَذْکُرْ : فَإِنَّہَا بَرَکَۃٌ۔
(٣٨٩٩) یہ حدیث ایک اور سند سے منقول ہے لیکن اس میں فَإِنَّہَا بَرَکَۃٌ کا ذکر نہیں۔

3900

(۳۹۰۰) حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ ، قَالَ : أَخْبَرَنَا ہِشَامٌ ، عَنْ مُحَمَّدٍ ، عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : إذَا لَمْ تَجِدُوا إِلاَّ مَرَابِضَ الْغَنَمِ وَمَعَاطِنَ الإِبِلِ فَصَلُّوا فِی مَرَابِضِ الْغَنَمِ ، وَلاَ تُصَلُّوا فِی أَعْطَانِ الإِبِلِ۔ (ترمذی ۳۴۸۔ ابن حبان ۱۳۸۴)
(٣٩٠٠) حضرت ابوہریرہ سے روایت ہے کہ نبی پاک (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا کہ جب تمہارے پاس نماز پڑھنے کے لیے سوائے بکریوں کے باڑے اور اونٹوں کے باندھنے کی جگہ کے اور کوئی جگہ نہ ہو تو تم اونٹوں کے باندھنے کی جگہ نماز نہ پڑھو۔

3901

(۳۹۰۱) حَدَّثَنَا زَیْدُ بْنُ حُبَابٍ ، قَالَ : حدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِکِ بْنُ الرَّبِیعِ بْنِ سَبْرَۃَ ، عَنْ أَبِیہِ ، عَنْ جَدِّہِ ، أَنَّ رَسُولَ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، قَالَ : لاَ یُصَلَّی فِی أَعْطَانِ الإِبِلِ وَیُصَلَّی فِی مُرَاحِ الْغَنَمِ ۔ (احمد ۳/۱۰۲۔ دارقطنی ۲۷۶)
(٣٩٠١) حضرت سبرہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا کہ اونٹوں کے باندھنے کی جگہ نماز نہیں پڑھی جائے گی البتہ بکریوں کے باندھنے کی جگہ نماز پڑھی جائے گی۔

3902

(۳۹۰۲) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ قَیْسٍ ، عَنْ جَعْفَرِ بْنِ أَبِی ثَوْرٍ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَۃَ ، قَالَ : یُصَلَّی فِی مَرَابِضِ الْغَنَمِ ، وَلاَ یُصَلَّی فِی أَعْطَانِ الإِبِلِ۔
(٣٩٠٢) حضرت جابر بن سمرہ فرماتے ہیں کہ بکریوں کے باڑے میں نماز پڑھی جائے گی لیکن اونٹ باندھنے کی جگہ نماز نہیں پڑھی جائے گی۔

3903

(۳۹۰۳) حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ سَعِیدٍ ، عَنْ حُسَیْنٍ الْمُعَلِّمِ ، عَنِ ابْنِ بُرَیْدَۃَ ، عَنْ مَاعِزِ بْنِ نَضْلَۃَ ، قَالَ : أَتَانَا أَبُو ذَرٍّ ، فَدَخَلَ زَرْبَ غَنَمٍ لَنَا ، فَصَلَّی فِیہِ۔
(٣٩٠٣) حضرت ماعز بن نضلہ فرماتے ہیں کہ حضرت ابو ذر ہمارے یہاں تشریف لائے اور بکریوں کے باڑے میں نماز پڑھی۔

3904

(۳۹۰۴) حَدَّثَنَا عَبْدَۃُ ، عَنْ ہِشَامِ بْنِ عُرْوَۃَ ، قَالَ : حدَّثَنِی رَجُلٌ سَأَلَ عَبْدَ اللہِ بْنَ عُمَرَ عَنِ الصَّلاَۃِ فِی أَعْطَانِ الإِبِلِ ؟ قَالَ : فَنَہَاہُ ، وَقَالَ : صَلِّ فِی مُرَاحِ الْغَنَمِ۔
(٣٩٠٤) حضرت ہشام بن عروہ فرماتے ہیں کہ ایک آدمی نے حضرت عبداللہ بن عمر سے اونٹوں کے باندھنے کی جگہ نماز پڑھنے کے بارے میں سوال کیا تو انھوں نے اس منع کیا اور فرمایا کہ بکریوں کی جگہ نماز پڑھ سکتے ہو۔

3905

(۳۹۰۵) حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ ، عَنْ شُعْبَۃَ ، عَنْ أَبِی التَّیَّاحِ ، عَنْ أَنَسٍ ، قَالَ : کَانَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یُصَلِّی فِی مَرَابِضِ الْغَنَمِ قَبْلَ أَنْ یُبْنَی الْمَسْجِدُ۔ (بخاری ۴۲۹۔ مسلم ۳۷۴)
(٣٩٠٥) حضرت انس فرماتے ہیں کہ نبی پاک (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) مسجد کی تعمیر سے پہلے بکریوں کے باڑے میں نماز ادا کیا کرتے تھے۔

3906

(۳۹۰۶) حَدَّثَنَا ابْنُ عُیَیْنَۃَ ، عَنِ ابْنِ أَبِی نَجِیحٍ ، عَنْ إسْمَاعِیلَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ؛ أَنَّ عُمَرَ صَلَّی فِی مَکَان فِیہِ دِمَنٌ۔
(٣٩٠٦) حضرت اسماعیل بن عبد الرحمن کہتے ہیں کہ حضرت عمرنے ایک ایسی جگہ نماز ادا کی جہاں بکریوں اور اونٹوں کے ٹھہرنے کے آثار تھے۔

3907

(۳۹۰۷) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَہْدِیٍّ ، عَنْ صَخْرِ بْنِ جُوَیْرِیَۃَ ، عَنْ عَاصِمِ بْنِ الْمُنْذِرِ ، قَالَ : خَرَجَ ابْنُ الزُّبَیْرِ إلَی الْمُزْدَلِفَۃِ فِی غَیْرِ أَشْہُرِ الْحَجِّ ، فَصَلَّی بِنَا فِی مُرَاحِ الْغَنَمِ ، وَہُوَ یَجِدُ أَمْکِنَۃً سِوَاہَا ، لَوْ شَائَ لَصَلَّی فِیہِمَا ، وَمَا رَأَیْتُہ فَعَلَ ذَلِکَ إِلاَّ لِیُرِیَنَا۔
(٣٩٠٧) حضرت عاصم بن منذر کہتے ہیں کہ حضرت ابن زبیرحج کے مہینوں کے علاوہ کسی اور زمانے میں مزدلفہ گئے، وہاں انھوں نے ہمیں بکریوں کے باڑے میں نماز پڑھائی حالانکہ اور جگہیں بھی تھیں جہاں وہ ہمیں نماز پڑھا سکتے تھے، لیکن میرا خیال یہ ہے کہ وہ ہمیں بتانا چاہتے تھے کہ اس جگہ نماز ادا کرنا جائز ہے۔

3908

(۳۹۰۸) حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ ، عَنِ الْحَکَمِ بْنِ عَطِیَّۃَ ، قَالَ : سَمِعْتُ مُحَمَّدًا یَقُولُ : کَانُوا إذَا لَمْ یَجِدُوا إِلاَّ أَنْ یُصَلُّوا فِی مَرَابِضِ الْغَنَمِ وَمَرَابِضِ الإِبِلِ ، صَلَّوْا فِی مَرَابِضِ الْغَنَمِ۔
(٣٩٠٨) حضرت محمد فرماتے ہیں کہ اسلاف کو جب بکریوں کے باڑے اور اونٹوں کے باندھنے کی جگہ کے علاوہ کوئی اور جگہ نہ ملتی تو وہ بکریوں کے باڑے کو ترجیح دیا کرتے تھے۔

3909

(۳۹۰۹) حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَیْرٍ ، عَنْ إسْمَاعِیلَ بْنِ أَبِی خَالِدٍ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ ، قَالَ : صَلِّ فِی دِمَنِ الْغَنَمِ۔
(٣٩٠٩) حضرت ابراہیم فرماتے ہیں کہ بکریوں کے ٹھہرنے کی جگہ نماز پڑھ لو۔

3910

(۳۹۱۰) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَیْلٍ ، عَنْ عَبَّادِ بْنِ رَاشِدٍ ، عَنِ الْحَسَنِ ؛ أَنَّہُ کَانَ یَکْرَہ الصَّلاَۃَ فِی أَعْطَانِ الإِبِلِ ، وَلاَ یَرَی بِہَا بَأْسًا فِی أَعْطَانِ الْغَنَمِ۔
(٣٩١٠) حضرت عباد بن راشد کہتے ہیں کہ حضرت حسن اونٹوں کے باندھنے کی جگہ نماز پڑھنے کو مکروہ خیال فرماتے تھے اور بکریوں کے باڑے میں نماز کی ادائیگی میں کوئی حرج نہ سمجھتے تھے۔

3911

(۳۹۱۱) حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ ، عَنْ شُعْبَۃَ ، عَنْ أَبِی حَمْزَۃَ ، قَالَ : سَمِعْتُ عُبَیْدَ بْنَ عُمَیْرٍ یَقُولُ : إنَّ لِی لَعَنَاقًا تَنَامُ مَعِی فِی مَسْجِدِی ، وَتَبْعَرُ فِیہِ۔
(٣٩١١) حضرت عبید بن عمیر فرماتے تھے کہ میرے پاس ایک بکری کا بچہ ہے جو میری نماز پڑھنے کی جگہ سو جاتا ہے اور وہاں مینگنیاں بھی کردیتا ہے۔

3912

(۳۹۱۲) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ إسْرَائِیلَ ، عَنْ جَابِرٍ ، عَنْ عَامِرٍ ، عَنْ جُنْدُبِ بْنِ عَامِرٍ السُّلَمِیِّ ؛ أَنَّہُ کَانَ یُصَلِّی فِی أَعْطَانِ الإِبِلِ وَمَرَابِضِ الْغَنَمِ۔
(٣٩١٢) حضرت عامر کہتے ہیں کہ حضرت جندب بن عامر سلمی بکریوں اور اونٹوں کے باڑے میں نماز پڑھا کرتے تھے۔

3913

(۳۹۱۳) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، قَالَ : حدَّثَنَا سُفْیَانُ ، عَنْ حَبِیبِ بْنِ أَبِی ثَابِتٍ ، عَمَّنْ سَمِعَ جَابِرَ بْنَ سَمُرَۃَ یَقُولُ : کُنَّا نُصَلِّی فِی مَرَابِضِ الْغَنَمِ ، وَلاَ نُصَلِّی فِی أَعْطَانِ الإِبِلِ۔
(٣٩١٣) حضرت جابر بن سمرہ فرماتے ہیں کہ ہم بکریوں کے باڑے میں نماز پڑھ لیتے تھے لیکن اونٹوں کے باندھنے کی جگہ نماز نہ پڑھتے تھے۔

3914

(۳۹۱۴) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، قَالَ : حدَّثَنَا ہِشَامُ بْنُ عُرْوَۃَ ، قَالَ : حَدَّثَنِی رَجُلٌ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ : صَلُّوا فِی مَرَابِضِ الْغَنَمِ ، وَلاَ تُصَلُّوا فِی أَعْطَانِ الإِبِلِ۔
(٣٩١٤) حضرت عبداللہ بن عمرو فرماتے ہیں کہ بکریوں کے باڑے میں نماز پڑھ لو لیکن اونٹ کے باڑے میں نماز نہ پڑھو۔

3915

(۳۹۱۵) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، قَالَ : حدَّثَنَا ابْنُ أَبِی خَالِدٍ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ ، قَالَ : لاَ بَأْسَ بِالصَّلاَۃِ فِی دِمْنَۃِ الْغَنَمِ۔
(٣٩١٥) حضرت ابراہیم فرماتے ہیں کہ بکریوں کے باندھنے کی جگہ نماز پڑھنے میں کوئی حرج نہیں۔

3916

(۳۹۱۶) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ؛ فِی رَجُلٍ صَلَّی فِی أَعْطَانِ الإِبِلِ یُجْزِئُہُ ، وَلاَ یَتَوَضَّأُ مِنْ لُحُومِ الإِبِلِ۔
(٣٩١٦) حضرت وکیع اونٹوں کے احاطے میں نماز پڑھنے کو جائز قرار دیتے تھے اور اونٹ کا گوشت کھانے سے وضو ٹوٹنے کے قائل بھی نہ تھے۔

3917

(۳۹۱۷) حَدَّثَنَا عُبَیْدُ اللہِ ، قَالَ : أَخْبَرَنَا إسْرَائِیلُ ، عَنْ أَشْعَثَ بْنِ أَبِی الشَّعْثَائِ ، عَنْ جَعْفَرِ بْنِ أَبِی ثَوْرٍ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَۃَ ، قَالَ : أَمَرَنَا رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ أَنْ نُصَلِّیَ فِی مَرَابِضِ الْغَنَمِ ، وَلاَ نُصَلِّیَ فِی أَعْطَانِ الإِبِلِ۔
(٣٩١٧) حضرت جابر بن سمرہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ہمیں حکم دیا کہ ہم بکریوں کے باڑے میں نماز پڑھیں اور اونٹوں کے احاطے میں نماز نہ پڑھیں۔

3918

(۳۹۱۸) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللہِ بْنُ إدْرِیسَ ، عَنْ شُعْبَۃَ ، قَالَ : سَأَلْتُ الْحَکَمَ وَحَمَّادًا عَنْ قَطْرَۃِ بَوْلٍ أَصَابَتْ خُفًّا ؟ فَقَالَ أَحَدُہُمَا : یُعِیدُ ، وَقَالَ الأَخَرُ : لاَ یُعِیدُ۔
(٣٩١٨) حضرت شعبہ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت حکم اور حضرت حماد سے سوال کیا کہ اگر موزے پر پیشاب کا قطرہ لگا ہوا ہو تو کیا کرے ؟ ایک نے کہا کہ ایسی صورت میں نماز لوٹائے اور دوسرے نے کہا کہ نماز لوٹانے کی ضرورت نہیں۔

3919

(۳۹۱۹) حَدَّثَنَا شَرِیکٌ ، عَنْ جَابِرٍ ، عَنْ عَامِرٍ ؛ وَقَدْ ذَکَرَ عِدَّۃً مِنْہُمْ أَبُو جَعْفَرٍ ؛ أَنَّہُمْ کَانُوا لاَ یُعِیدُونَ الصَّلاَۃَ مِنْ نَضْحِ الْبَوْلِ وَالدَّمِ۔
(٣٩١٩) حضرت عامر نے کچھ لوگوں کا ذکر کیا جو پیشاب یا خون کا قطرہ لگ جانے کی صورت میں نماز کا اعادہ نہیں کرتے تھے ان میں ایک ابو جعفر بھی تھے۔

3920

(۳۹۲۰) حَدَّثَنَا جَرِیرٌ ، عَنْ مُغِیرَۃَ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ ، قَالَ : إذَا صَلَّی الرَّجُلُ فَوَجَدَ بَعْدَ مَا صَلَّی فِی ثَوْبِہِ ، أَوْ جِلْدِہِ قَطْرَۃً ، أَوْ بَوْلاً غَسَلَہُ وَأَعَادَ الصَّلاَۃَ ، وَإذَا وَجَدَ فِی جِلْدِہِ مَنِیًّا ، أَوْ دَمًا ، غَسَلَہُ وَلَمْ یُعِدِ الصَّلاَۃَ۔
(٣٩٢٠) حضرت ابراہیم فرماتے ہیں کہ جو شخص نماز پڑھنے کے بعد اپنے کپڑوں پر یا اپنے جسم پر پاخانے یا پیشاب کا نشان دیکھے تو اسے دھو لے اور دوبارہ نماز پڑھے۔ اور اگر اپنے جسم پر منی یا خون کا نشان دیکھے تو اسے دھو لے لیکن نماز دھرانے کی ضرورت نہیں۔

3921

(۳۹۲۱) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ أَبِی جَعْفَرٍ الرَّازِیّ ، عَنِ الرَّبِیعِ بْنِ أَنَسٍ ، عَنْ رَجُلٍ ، عَنِ ابْنِ مَسْعُودٍ ، قَالَ : التَّبَسُّمُ فِی الصَّلاَۃِ لَیْسَ بِشَیْئٍ۔
(٣٩٢١) حضرت عبداللہ بن مسعود فرماتے ہیں کہ نماز کے اندر تبسم میں کوئی حرج نہیں۔

3922

(۳۹۲۲) حَدَّثَنَا ابْنُ مَہْدِیٍّ ، عَنْ سُفْیَانَ، عَنْ أَبِی الزُّبَیْرِ، عَنْ جَابِرٍ، قَالَ: التَّبَسُّمُ لاَ یَقْطَعُ، وَلَکِنْ تَقْطَعُ الْقَرْقَرَۃُ۔
(٣٩٢٢) حضرت جابر فرماتے ہیں کہ تبسم نماز کو نہیں توڑتا بلکہ قہقہہ نماز کو توڑ تا ہے۔

3923

(۳۹۲۳) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنْ لَیْثٍ ، عَنْ مُجَاہِدٍ ، قَالَ : التَّبَسُّمُ فِی الصَّلاَۃِ لَیْسَ بِشَیْئٍ۔
(٣٩٢٣) حضرت مجاہد فرماتے ہیں کہ نماز کے اندر تبسم میں کوئی حرج نہیں۔

3924

(۳۹۲۴) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ ، قَالَ : التَّبَسُّمُ فِی الصَّلاَۃِ لَیْسَ بِشَیْئٍ حَتَّی یُقَرْقِرَ۔
(٣٩٢٤) حضرت ابراہیم فرماتے ہیں کہ تبسم نماز کو نہیں توڑتا بلکہ قہقہہ نماز کو توڑ تا ہے۔

3925

(۳۹۲۵) حَدَّثَنَا عَبَّادُ بْنُ الْعَوَّامِ ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِکِ ، عَنْ عَطَائٍ (ح) وَہِشَامٌ ، عَنِ الْحَسَنِ ؛ أَنَّہُمَا لَمْ یَرَیَا بِالتَّبَسُّمِ فِی الصَّلاَۃِ شَیْئًا۔
(٣٩٢٥) حضرت عطاء اور حضرت ہشام نماز کے دوران تبسم میں کوئی حرج نہ سمجھتے تھے۔

3926

(۳۹۲۶) حَدَّثَنَا ابْنُ مَہْدِیٍّ ، عَنِ الْحَکَمِ بْنِ عَطِیَّۃَ ، عَنِ ابْنِ سِیرِینَ ؛ أَنَّہُ سُئِلَ عَنِ التَّبَسُّمِ فِی الصَّلاَۃِ ؟ فَقَرَأَ ہَذِہِ الآیَۃَ : {فَتَبَسَّمَ ضَاحِکًا مِنْ قَوْلِہَا} لاَ أَعْلَمُ التَّبَسُّمَ إِلاَّ ضَحِکًا۔
(٣٩٢٦) حضرت حکم بن عطیہ کہتے ہیں کہ حضرت ابن سیرین سے نماز میں تبسم کے بارے میں سوال کیا گیا تو انھوں نے یہ آیت پڑھی { فَتَبَسَّمَ ضَاحِکًا مِنْ قَوْلِہَا } اور فرمایا کہ میں تبسم کو محض ایک ہنسی سمجھتا ہوں۔

3927

(۳۹۲۷) حَدَّثَنَا ابْنُ مَہْدِیٍّ ، عَنْ حَمَّادِ بْنِ سَلَمَۃَ ، عَنْ حُمَیْدٍ قَالَ : کَانَ الْحَسَنُ بْنُ مُسْلِمٍ إِذَا رَآنِی تَبَسَّمَ فِی وَجْہِی ، وَہُوَ فِی الصَّلاَۃِ۔
(٣٩٢٧) حضرت حمید فرماتے ہیں کہ حسن بن مسلم جب مجھے دیکھتے تو مسکراتے خواہ وہ نماز میں ہی ہوتے۔

3928

(۳۹۲۸) حَدَّثَنَا ابْنُ مَہْدِیٍّ ، عَنْ شَیْبَانَ ، عَنْ جَابِرٍ ، عَنْ عَامِرٍ ، قَالَ : لاَ بَأْسَ بِالتَّبَسُّمِ۔
(٣٩٢٨) حضرت عامر فرماتے ہیں کہ تبسم میں کوئی حرج نہیں۔

3929

(۳۹۲۹) حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ أَبِی سُفْیَانَ ، عَنْ جَابِرٍ ، قَالَ : إذَا ضَحِکَ الرَّجُلُ فِی الصَّلاَۃِ ، أَعَادَ الصَّلاَۃَ وَلَمْ یُعِدِ الْوُضُوئَ۔
(٣٩٢٩) حضرت جابر فرماتے ہیں کہ جب کوئی شخص نماز میں ہنسا تو وہ نماز کو لوٹائے گا لیکن وضو کو نہیں لوٹائے گا۔

3930

(۳۹۳۰) حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ الأَحْمَرِِِ ، عَنْ یَحْیَی بْنِ سَعِیدٍ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْقَاسِمِ ، قَالَ : ضَحِکْت خَلْفَ أَبِی وَأَنَا فِی الصَّلاَۃِ ، فَأَمَرَنِی أَنْ أُعِیدَ الصَّلاَۃَ۔
(٣٩٣٠) حضرت عبد الرحمن بن قاسم فرماتے ہیں کہ میں نماز میں اپنے والد کے پیچھے ہنسا تو انھوں نے مجھے حکم دیا کہ میں دوبارہ نماز پڑھوں۔

3931

(۳۹۳۱) حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ ، عَنْ یَحْیَی بْنِ سَعِیدٍ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْقَاسِمِ ، قَالَ : ضَحِکْتُ وَأَنَا أُصَلِّی مَعَ أَبِی ، فَأَمَرَنِی أَنْ أُعِیدَ الصَّلاَۃَ۔
(٣٩٣١) حضرت عبد الرحمن بن قاسم فرماتے ہیں کہ میں نماز میں اپنے والد کے پیچھے ہنسا تو انھوں نے مجھے حکم دیا کہ میں دوبارہ نماز پڑھوں۔

3932

(۳۹۳۲) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنِ ابْنِ أَبِی خَالِدٍ ، عَنِ الشَّعْبِیِّ ، قَالَ : یُعِیدُ الصَّلاَۃَ ، وَلاَ یُعِیدُ الْوُضُوئَ۔
(٣٩٣٢) حضرت شعبی فرماتے ہیں کہ وہ نماز کو لوٹائے گا لیکن وضو دوبارہ نہیں کرے گا۔

3933

(۳۹۳۳) حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ ، عَنْ حَمَّادِ بْنِ سَلَمَۃَ ، عَنْ ہِشَامٍ ، قَالَ : ضَحِکَ أَخِی فِی الصَّلاَۃِ ، فَأَمَرَہُ عُرْوَۃُ أَنْ یُعِیدَ الصَّلاَۃَ ، وَلَمْ یَأْمُرْہُ أَنْ یُعِیدَ الْوُضُوئَ۔
(٣٩٣٣) حضرت ہشام فرماتے ہیں کہ میرا بھائی نماز میں ہنسا تو حضرت عروہ نے اسے دوبارہ نماز پڑھنے کا حکم دیا لیکن دوبارہ وضو کانہ کہا۔

3934

(۳۹۳۴) حَدَّثَنَا ابْنُ فُضَیْلٍ ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِکِ ، عَنْ عَطَائٍ ؛ فِی الرَّجُلِ یَضْحَکُ فِی الصَّلاَۃِ ، فَقَالَ : إِنْ تَبَسَّمَ فَلاَ یَنْصَرِفُ ، وَإِنْ قَہْقَہَ اسْتَقْبَلَ الصَّلاَۃَ ، وَلَیْسَ عَلَیْہِ وُضُوئٌ۔
(٣٩٣٤) حضرت عبد الملک کہتے ہیں کہ حضرت عطاء سے نماز میں ہنسنے کے بارے میں سوال کیا گیا تو انھوں نے فرمایا کہ اگر مسکرایا ہے تو کوئی حرج نہیں اور اگر قہقہہ لگایا ہے تو دوبارہ نماز پڑھے دوبارہ وضو کرنے کی ضرورت نہیں۔

3935

(۳۹۳۵) حَدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ دُکَیْنٍ ، عَنْ سُلَیْمَانَ بْنِ الْمُغِیرَۃِ ، عَنْ حُمَیْدِ بْنِ ہِلاَلٍ ، قَالَ : کَانُوا فِی سَفَرٍ فَصَلَّی بِہِمْ أَبُو مُوسَی ، فَسَقَطَ رَجُلٌ أَعْوَرُ فِی بِئْرٍ ، أَوْ شَیْئٍ فَضَحِکَ الْقَوْمُ کُلُّہُمْ غَیْرُ أَبِی مُوسَی وَالأَحْنَفِ ، فَأَمَرَہُمْ أَنْ یُعِیدُوا الصَّلاَۃَ۔
(٣٩٣٥) حضرت حمید بن ہلال فرماتے ہیں کہ ہم لوگ سفر میں تھے، حضرت ابو موسیٰ نے ہمیں نماز پڑھائی، ایک کانا آدمی کسی گڑھے وغیرہ میں گرگیا تو حضرت ابو موسیٰ اور حضرت احنف کے سوا سب لوگ ہنس پڑے، حضرت ابو موسیٰ نے ان سب کو دوبارہ نماز پڑھنے کا حکم دیا۔

3936

(۳۹۳۶) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنِ ابْنِ عَوْنٍ ، عَنِ ابْنِ سِیرِینَ ، قَالَ : کَانُوا یَأْمُرُونَنَا وَنَحْنُ صِبْیَانٌ إذَا ضَحِکْنَا فِی الصَّلاَۃِ أَنْ نُعِیدَ الصَّلاَۃَ۔
(٣٩٣٦) حضرت ابن سیرین فرماتے ہیں کہ جب ہم بچپن میں نماز میں ہنستے تھے اور اسلاف ہمیں دوبارہ نماز پڑھنے کا حکم دیتے تھے۔

3937

(۳۹۳۷) حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ سَعِیدٍ ، عَنْ مُجَالِدٍ ، عَنِ الشَّعْبِیِّ ؛ فِی الرَّجُلِ یَضْحَکُ فِی الصَّلاَۃِ ، قَالَ : یُکَبِّرُ وَیُعِیدُ الصَّلاَۃَ۔
(٣٩٣٧) حضرت شعبی اس شخص کے بارے میں جو نماز میں ہنسے فرماتے ہیں کہ وہ تکبیر کہے اور دوبارہ نماز پڑھے۔

3938

(۳۹۳۸) حَدَّثَنَا شَرِیکٌ ، عَنْ أَبِی ہَاشِمٍ ، عَنْ أَبِی الْعَالِیَۃِ ، قَالَ : کَانَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یُصَلِّی بِأَصْحَابِہِ ، فَجَائَ رَجُلٌ ضَرِیرُ الْبَصَرِ ، فَوَقَعَ فِی بِئْرٍ فِی الْمَسْجِدِ ، فَضَحِکَ بَعْضُ أَصْحَابِہِ ، فَلَمَّا أنْصَرَفَ أَمَرَ مَنْ ضَحِکَ أَنْ یُعِیدَ الْوُضُوئَ وَالصَّلاَۃَ۔ (دارقطنی ۴۲۔ عبدالرزاق ۳۷۶۳)
(٣٩٣٨) حضرت ابو العالیہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اپنے صحابہ کو نماز پڑھا رہے تھے کہ ایک نابینا آدمی آیا اور مسجد کے کنویں میں گرگیا۔ اس پر کچھ لوگ ہنسنے لگے ، جب آپ نماز سے فارغ ہوئے تو آپ نے انھیں حکم دیا کہ وضو بھی دوبارہ کریں اور نماز بھی دوبارہ پڑھیں۔

3939

(۳۹۳۹) حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ ، عَنْ أَشْعَثَ ، عَنْ عَامِرٍ ، قَالَ : ہِیَ فِتْنَۃٌ ، یُعِیدُ الْوُضُوئَ وَالصَّلاَۃَ۔
(٣٩٣٩) حضرت عامر فرماتے ہیں کہ یہ فتنہ ہے، وضو اور نماز کا اعادہ کیا جائے گا۔

3940

(۳۹۴۰) حَدَّثَنَا أَسْبَاطُ بْنُ مُحَمَّدٍ ، عَنْ مُغِیرَۃَ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ ، قَالَ : إذَا ضَحِکَ الرَّجُلُ فِی الصَّلاَۃِ أَعَادَ الْوُضُوئَ وَالصَّلاَۃَ۔ قالَ أَبُو بَکْرٍ : یُعِیدُ الصَّلاَۃَ ، وَلاَ یُعِیدُ الْوُضُوئَ۔
(٣٩٤٠) حضرت ابراہیم فرماتے ہیں کہ جب آدمی نماز میں ہنسا تو وہ وضو اور نماز دونوں کا اعادہ کرے گا۔ حضرت ابوبکر فرماتے ہیں کہ نماز کا اعادہ کرے گا لیکن وضو کا نہیں۔

3941

(۳۹۴۱) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ ، قَالَ : کَانَ یُسْتَحَبُّ لِمَنْ صَلَّی وَہُوَ قَاعِدٌ ، أَنْ یُصَلِّیَ رَکْعَتَیْنِ وَہُوَ قَائِمٌ۔
(٣٩٤١) حضرت ابراہیم فرماتے ہیں کہ جو شخص بیٹھ کر نماز پڑھے اس کے لیے مستحب ہے کہ وہ کھڑے ہو کردو رکعت ادا کرے۔

3942

(۳۹۴۲) حَدَّثَنَا حَفْصٌ، عَنْ لَیْثٍ، عَنْ طَاوُوسٍ، قَالَ: کَانَ یُسْتَحَبُّ لِمَنْ صَلَّی وَہُوَ قَاعِدٌ، أَنْ یُنشئہا وَہُوَ قَائِمٌ۔
(٣٩٤٢) حضرت طاوس فرماتے ہیں کہ جو شخص بیٹھ کر نماز پڑھے اس کے لیے مستحب ہے کہ وہ کھڑے ہو کر بھی انھیں ادا کرے۔

3943

(۳۹۴۳) حَدَّثَنَا ابْنُ إدْرِیسَ ، عَنْ حُصَیْنٍ ، عَنْ ہِلاَلِ بْنِ یَِسَافٍ ، قَالَ : رُبَّمَا صَلَّیْت وَأَنَا قَاعِدٌ ، فَإِذَا أَرَدْت أَنْ أَرْکَعَ ، قُمْت فَقَرَأْت ، ثُمَّ رَکَعْت۔
(٣٩٤٣) حضرت ہلال بن یساف فرماتے ہیں کہ بعض اوقات میں بیٹھ کر نماز پڑھتا ہوں، جب میں رکوع کرنے لگتا ہوں تو اٹھ کر تھوڑی سی قراءت کرتا ہوں اور پھر رکوع کرتا ہوں۔

3944

(۳۹۴۴) حَدَّثَنَا عَبْدَۃُ ، عَنْ ہِشَامٍ ، عَنْ أَبِیہِ ، عَنْ عَائِشَۃَ ، قَالَتْ : کَانَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یُصَلِّی صَلاَۃَ اللَّیْلِ قَائِمًا ، فَلَمَّا دَخَلَ فِی السِّنِّ جَعَلَ یُصَلِّی جَالِسًا ، فَإِذَا بَقِیَتْ عَلَیْہِ ثَلاَثُونَ ، أَوْ أَرْبَعُونَ قَامَ فَقَرَأَہَا ، ثُمَّ سَجَدَ۔ (بخاری ۱۱۴۸۔ ابوداؤد ۹۵۰)
(٣٩٤٤) حضرت عائشہ فرماتی ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) تہجد کی نماز کھڑے ہو کر پڑھا کرتے تھے۔ جب آپ کی عمر مبارک زیادہ ہوگئی تو آپ بیٹھ کر نماز پڑھنے لگے، جب تیس یا چالیس آیات باقی رہ جاتیں تو انھیں کھڑے ہو کر پڑھتے اور پھر سجدہ کرتے۔

3945

(۳۹۴۵) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ ہِشَامٍ ، عَنْ أَبِیہِ ، عَنْ عَائِشَۃَ ، قَالَتْ : کَانَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یُصَلِّی وَہُوَ جَالِسٌ ، فَإِذَا بَقِیَ مِنَ السُّورَۃِ ثَلاَثُونَ آیَۃً ، أَوْ أَرْبَعُونَ آیَۃً قَامَ فَقَرَأَ ثُمَّ رَکَعَ۔ (مسلم ۵۰۵)
(٣٩٤٥) حضرت عائشہ فرماتی ہیں کہ نبی پاک (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) بیٹھ کر نماز پڑھتے تھے، جب کسی سورت کی تیس یا چالیس آیات رہ جاتیں تو کھڑے ہو کر انھیں پڑھتے پھر رکوع فرماتے۔

3946

(۳۹۴۶) حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ ، عَنِ عَوْفٍ ، عَنْ مُحَمَّدٍ ، قَالَ : مَنْ قَرَأَ وَہُوَ قَاعِدٌ ، فَإِنَّہُ یَرْکَعُ وَیَسْجُدُ وَہُوَ قَاعِدٌ ، وَمَنْ قَرَأَ وَہُوَ قَائِمٌ ، فَإِنَّہُ یَرْکَعُ وَیَسْجُدُ وَہُوَ قَائِمٌ ۔ وَقَالَ الْحَسَنُ : ہُوَ بِالْخِیَارِ ، أَیَّ ذَلِکَ شَائَ فَعَلَ۔
(٣٩٤٦) حضرت محمد فرماتے ہیں کہ جس نے بیٹھ کر قراءت کی وہ رکوع سجدہ بھی بیٹھ کر کرے گا اور جس نے کھڑے ہو کر قراءت کی وہ رکوع اور سجدہ بھی کھڑا ہو کر کرے گا۔ حضرت حسن فرماتے ہیں کہ اسے اختیار ہے جس طرح چاہے کرلے۔

3947

(۳۹۴۷) حَدَّثَنَا عَبَّادُ بْنُ الْعَوَّامِ ، عَنْ ہِشَامٍ ، عَنِ الْحَسَنِ ، قَالَ : لاَ بَأْسَ أَنْ یُصَلِّیَ الرَّجُلُ رَکْعَۃً قَائِمًا ، وَرَکْعَۃً قَاعِدًا۔
(٣٩٤٧) حضرت حسن فرماتے ہیں کہ اس بات میں کوئی حرج نہیں کہ آدمی ایک رکعت کھڑے ہو کر اور ایک رکعت بیٹھ کر پڑھ لے۔

3948

(۳۹۴۸) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، قَالَ : حدَّثَنَا شُعْبَۃُ ، عَنِ الْحَکَمِ وَحَمَّادٍ قَالاَ : لاَ بَأْسَ أَنْ یُصَلِّیَ الرَّجُلُ رَکْعَۃً قَائِمًا ، وَرَکْعَۃً قَاعِدًا۔ ثُمَّ قَالَ : حَدَّثَنَا وَکِیعٌ بِآخِرَۃٍ : عَنْ شُعْبَۃَ ، عَنِ الْحَکَمِ ، وَلَمْ یَذْکُرْ حَمَّادًا۔
(٣٩٤٨) حضرت حکم اور حضرت حماد فرماتے ہیں کہ اس بات میں کوئی حرج نہیں کہ آدمی ایک رکعت کھڑے ہو کر اور ایک رکعت بیٹھ کر پڑھ لے۔

3949

(۳۹۴۹) حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ ، قَالَ : حدَّثَنَا عُبَیْدُ اللہِ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ : کَانَ لاَ یُصَلِّی رَکْعَتَیِ الْفَجْرِ فِی السَّفَرِ۔
(٣٩٤٩) حضرت نافع فرماتے ہیں کہ حضرت ابن عمرفجر کی دو سنتیں سفر میں ادا نہیں کرتے تھے۔

3950

(۳۹۵۰) حَدَّثَنَا جَرِیرٌ ، عَنْ قَابُوسَ ، عَنْ أَبِیہِ ، عَنْ عَائِشَۃَ ، قَالَتْ: أَمَّا مَا لَمْ یَدَعْ صَحِیحًا ، وَلاَ مَرِیضًا فِی سَفَرٍ، وَلاَ حَضَرٍ غَائِبًا ، وَلاَ شَاہِدًا ، تَعْنِی النَّبِیَّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، فَرَکْعَتَانِ قَبْلَ الْفَجْرِ۔
(٣٩٥٠) حضرت عائشہ فرماتی ہیں کہ نبی پاک (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فجر کی دوسنتیں صحت ومرض، سفر وحضر، اپنے وطن میں یا اپنے وطن سے باہر کبھی نہیں چھوڑیں۔

3951

(۳۹۵۱) حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ ، قَالَ : أَخْبَرَنَا حُصَیْنٌ ، قَالَ : سَمِعْتُ عَمْرَو بْنَ مَیْمُونٍ الأَوْدِیَّ یَقُولُ : کَانُوا لاَ یَتْرُکُونَ أَرْبَعًا قَبْلَ الظُّہْرِ ، وَرَکْعَتَیْنِ قَبْلَ الْفَجْرِ عَلَی حَالٍ۔
(٣٩٥١) حضرت میمون اودی فرماتے ہیں کہ صحابہ کرام ظہر سے پہلے کی چار رکعتوں کو اور فجر سے پہلے کی دو سنتوں کو کسی حال میں نہیں چھوڑا کرتے تھے۔

3952

(۳۹۵۲) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ حَبِیبِ بْنِ جُرَیٍّ ، عَنْ أَبِی جَعْفَرٍ ، قَالَ : کَانَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ لاَ یَدَعُ الرَّکْعَتَیْنِ بَعْدَ الْمَغْرِبِ ، وَالرَّکْعَتَیْنِ قَبْلَ الْفَجْرِ فِی حَضَرٍ ، وَلاَ سَفَرٍ۔
(٣٩٥٢) حضرت ابو جعفر فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) مغرب کی بعد کی د و سنتیں اور فجر سے پہلے کی دو سنتیں سفر وحضر میں نہ چھوڑا کرتے تھے۔

3953

(۳۹۵۳) حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ ، قَالَ : حَدَّثَنَا ابْنُ عَوْنٍ ، عَنْ مُجَاہِدٍ ، قَالَ : سَأَلْتُہُ أَکَانَ ابْنُ عُمَرَ یُصَلِّی رَکْعَتَیِ الْفَجْرِ؟ قَالَ : مَا رَأَیْتُہُ یَتْرُکُ شَیْئًا فِی سَفَرٍ ، وَلاَ حَضَرٍ۔
(٣٩٥٣) حضرت ابن عون کہتے ہیں کہ میں نے حضرت مجاہد سے سوال کیا کہ کیا حضرت ابن عمر فجر کی دو سنتیں چھوڑا کرتے تھے ؟ انھوں نے فرمایا کہ یہ سنتیں میں نے انھیں کبھی سفر وحضر میں چھوڑتے نہیں دیکھا۔

3954

(۳۹۵۴) حَدَّثَنَا زَیْدُ بْنُ حُبَابٍ ، قَالَ : حدَّثَنَا مُعَاوِیَۃُ بْنُ صَالِحٍ ، قَالَ : حَدَّثَنِی یُونُسُ بْنُ سَیْفٍ العَنَسِیُّ ، عَنِ الْحَارِثِ بْنِ غُطَیْفٍ ، أَوْ غُضَیْفِ بْنِ الْحَارِثِ الْکِنْدِیِّ ، شَکَّ مُعَاوِیَۃُ ، قَالَ : مَہْمَا رَأَیْتُ نَسِیتُ لَمْ أَنْسَ أَنِّی رَأَیْت رَسُولَ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ وَضَعَ یَدَہُ الْیُمْنَی عَلَی الْیُسْرَی ، یَعْنِی فِی الصَّلاَۃِ۔ (احمد ۴/۱۰۵۔ طبرانی ۳۳۹۹)
(٣٩٥٤) حضرت حضرت حار ث بن غطیف یا غطیف بن حارث فرماتے ہیں کہ میں نے جو کچھ بھی دیکھا میں بھول گیا البتہ ایک بات مجھے یاد ہے کہ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو نماز میں اپنا دایاں ہاتھ بائیں ہاتھ پر رکھتے ہوئے دیکھا ہے۔

3955

(۳۹۵۵) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنْ سِمَاکٍ ، عَنْ قَبِیصَۃَ بْنِ ہُلْبٍ ، عَنْ أَبِیہِ ، قَالَ : رَأَیْتُ النَّبِیَّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ وَاضِعًا یَمِینَہُ عَلَی شِمَالِہِ فِی الصَّلاَۃِ۔ (ترمذی ۲۵۲۔ احمد ۴/۲۲۶)
(٣٩٥٥) حضرت ھلب فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو نماز میں اپنا دایاں ہاتھ بائیں ہاتھ پر رکھتے ہوئے دیکھا ہے۔

3956

(۳۹۵۶) حَدَّثَنَا ابْنُ إدْرِیسَ ، عَنْ عَاصِمِ بْنِ کُلَیْبٍ ، عَنْ أَبِیہِ ، عَنْ وَائِلِ بْنِ حُجْرٍ ، قَالَ : رَأَیْتُ رَسُولَ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ حِینَ کَبَّرَ أَخَذَ شِمَالَہٗ بِیَمِینِہِ۔ (ابن ماجہ ۸۱۰)
(٣٩٥٦) حضرت وائل بن حجر فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو دیکھا، جب آپ نے رکوع فرمایا تو اپنے بائیں ہاتھ کو اپنے دائیں ہاتھ سے پکڑ لیا۔

3957

(۳۹۵۷) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ إسْمَاعِیلَ بْنِ أَبِی خَالِدٍ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ مُجَاہِدٍ ، عَنْ مُوَرِّقٍ الْعِجْلِیّ ، عَنْ أَبِی الدَّرْدَائِ ، قَالَ : مِنْ أَخْلاَقِ النَّبِیِّینَ وَضْعُ الْیَمِینِ عَلَی الشِّمَالِ فِی الصَّلاَۃِ۔ (ابن حبان ۱۷۷۰۔ طبرانی ۱۱۴۸۵)
(٣٩٥٧) حضرت ابو الدرداء فرماتے ہیں کہ نبیوں کی عادات میں سے ایک یہ بھی ہے کہ نماز میں دائیں ہاتھ کو بائیں ہاتھ پر رکھا جائے۔

3958

(۳۹۵۸) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ یُوسُفَ بْنِ مَیْمُونٍ ، عَنِ الْحَسَنِ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : کَأَنِّی أَنْظُرُ إلَی أَحْبَارِ بَنِی إسْرَائِیلَ وَاضِعِی أَیْمَانِہِمْ عَلَی شَمَائِلِہِمْ فِی الصَّلاَۃِ۔
(٣٩٥٨) حضرت حسن سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا کہ گویا کہ میں بنی اسرائیل کے علماء کو دیکھ رہا ہوں کہ انھوں نے اپنے دائیں ہاتھ اپنے بائیں ہاتھوں پر رکھے ہوئے ہیں۔

3959

(۳۹۵۹) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ مُوسَی بْنِ عُمَیْرٍ ، عَنْ عَلْقَمَۃَ بْنِ وَائِلِ بْنِ حُجْرٍ ، عَنْ أَبِیہِ ، قَالَ : رَأَیْتُ النَّبِیَّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ وَضَعَ یَمِینَہُ عَلَی شِمَالِہِ فِی الصَّلاَۃِ تَحْتَ السُّرَّۃِ۔
(٣٩٥٩) حضرت وائل بن حجر سے روایت میں ہے کہ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو نماز میں اپنا دایاں ہاتھ بائیں ہاتھ پر ناف کے نیچے رکھتے ہوئے دیکھا ہے۔

3960

(۳۹۶۰) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ رَبِیعٍ ، عَنْ أَبِی مَعْشَرٍ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ ، قَالَ : یَضَعُ یَمِینَہُ عَلَی شِمَالِہِ فِی الصَّلاَۃِ تَحْتَ السُّرَّۃِ۔
(٣٩٦٠) حضرت ابراہیم فرماتے ہیں کہ آدمی نماز میں اپنا دایاں ہاتھ بائیں ہاتھ پر ناف کے نیچے رکھے گا۔

3961

(۳۹۶۱) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، قَالَ : حدَّثَنَا عَبْدُ السَّلاَمِ بْنُ شَدَّادٍ الْجُرَیری أَبُو طَالُوتَ ، عَنْ غَزْوَان بْنِ جَرِیرٍ الضَّبِّیِّ، عَنْ أَبِیہِ ، قَالَ : کَانَ عَلِیٌّ إذَا قَامَ فِی الصَّلاَۃِ وَضَعَ یَمِینَہُ عَلَی رُسْغِہِ ، فَلاَ یُزَالُ کَذَلِکَ حَتَّی یَرْکَعَ مَتَی مَا رَکَعَ، إِلاَّ أَنْ یُصْلِحَ ثَوْبَہُ ، أَوْ یَحُکَّ جَسَدَہُ۔
(٣٩٦١) حضرت جریر ضبی فرماتے ہیں کہ حضرت علیجب نماز میں کھڑے ہوتے تو اپنا دایاں ہاتھ اپنی کلائی پر رکھتے اور رکوع تک اسی حالت میں رہتے۔ البتہ اگر کپڑا ٹھیک کرنا ہوتا یا جسم پر خارش کرنا ہوتی تو ہاتھ اٹھاتے۔

3962

(۳۹۶۲) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، قَالَ : حدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ زِیَادٍ بن أَبِی الْجَعْدِ ، عَنْ عَاصِمٍ الْجَحْدَرِیِّ ، عَنْ عُقْبَۃَ بْنِ ظُہَیْرٍ ، عَنْ عَلِیٍّ : فِی قَوْلِہِ {فَصَلِّ لِرَبِّکَ وَانْحَرْ} قَالَ : وَضْعُ الْیَمِینِ عَلَی الشِّمَالِ فِی الصَّلاَۃِ۔
(٣٩٦٢) حضرت علی اللہ تعالیٰ کے فرمان { فَصَلِّ لِرَبِّکَ وَانْحَرْ } کے بارے میں فرماتے ہیں کہ اس سے مراد دائیں ہاتھ کو بائیں پر رکھنا ہے۔

3963

(۳۹۶۳) حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ ، قَالَ : أَخْبَرَنَا الحَجَّاجُ بْنُ حَسَّانَ ، قَالَ : سَمِعْتُ أَبَا مِجْلَزٍ ، أَوْ سَأَلْتُہُ ، قَالَ : قُلْتُ : کَیْفَ أَصْنَعُ ؟ قَالَ : یَضَعُ بَاطِنَ کَفِّ یَمِینِہِ عَلَی ظَاہِرِ کَفِّ شِمَالِہِ ، وَیَجْعَلُہَا أَسْفَلَ مِنَ السُّرَّۃِ۔
(٣٩٦٣) حضرت حجاج بن حسان کہتے ہیں کہ میں نے ابو مجلز سے سوال کیا کہ میں نماز میں کس طرح ہاتھ باندھوں ؟ انھوں نے فرمایا کہ دائیں ہاتھ کی ہتھیلی کو بائیں ہاتھ کے پچھلے حصے پر رکھو اور دونوں ہاتھ ناف کے نیچے باندھو۔

3964

(۳۹۶۴) حَدَّثَنَا یَزِیدُ ، قَالَ : أَخْبَرَنَا الْحَجَّاجُ بْنُ أَبِی زَیْنَبَ ، قَالَ : حَدَّثَنِی أَبُو عُثْمَانَ ؛ أَنَّ النَّبِیَّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ مَرَّ بِرَجُلٍ یُصَلِّی وَقَدْ وَضَعَ شِمَالَہُ عَلَی یَمِینِہِ ، فَأَخَذَ النَّبِیُّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یَمِینَہُ فَوَضَعَہَا عَلَی شِمَالِہِ۔
(٣٩٦٤) حضرت ابو عثمان فرماتے ہیں کہ نبی پاک (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ایک آدمی کے پاس سے گذرے، انھوں نے اپنا بایاں ہاتھ دائیں ہاتھ پر رکھا ہوا تھا، آپ نے ان کا دایاں ہاتھ پکڑ کر بائیں ہاتھ پر رکھ دیا۔

3965

(۳۹۶۵) حَدَّثَنَا جَرِیرٌ ، عَنْ مُغِیرَۃَ ، عَنْ أَبِی مَعْشَرٍ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ ، قَالَ : لاَ بَأْسَ أَنْ تَضَعَ الْیُمْنَی عَلَی الْیُسْرَی فِی الصَّلاَۃِ۔
(٣٩٦٥) حضرت ابراہیم فرماتے ہیں کہ اس بات میں کوئی حرج نہیں کہ آدمی نماز میں اپنا دایاں ہاتھ بائیں ہاتھ پر رکھے۔

3966

(۳۹۶۶) حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ إِسْحَاقَ ، عَنْ زِیَادِ بْنِ زَیْدٍ السُّوَائِیِّ ، عَنْ أَبِی جُحَیْفَۃَ ، عَنْ عَلِیٍّ ، قَالَ : مِنْ سُنَّۃِ الصَّلاَۃِ وَضْعُ الأَیْدِی عَلَی الأَیْدِی تَحْتَ السُّرَرِ۔ (ابوداؤد ۴۹۵۔ دار قطنی ۲۸۶)
(٣٩٦٦) حضرت علی فرماتے ہیں کہ نماز کی سنت یہ ہے کہ ہاتھ ہاتھوں پر ناف کے نیچے باندھے جائیں۔

3967

(۳۹۶۷) حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ سَعِیدٍ ، عَنْ ثَوْرٍ ، عَنْ خَالِدِ بْنِ مَعْدَانَ ، عَنْ أَبِی زِیَادٍ مَوْلَی آلِ دَرَّاجٍ قَالَ : مَا رَأَیْتُ فَنَسِیتُ فَإِنِّی لَمْ أَنْسَ أَنَّ أَبَا بَکْرٍ کَانَ إذَا قَامَ فِی الصَّلاَۃِ ، قَالَ : ہَکَذَا فَوَضَعَ الْیُمْنَی عَلَی الْیُسْرَی۔
(٣٩٦٧) حضرت ابو زیاد فرماتے ہیں کہ میں نے جو کچھ بھی دیکھا میں بھول گیا البتہ ایک بات مجھے یاد ہے کہ میں نے حضرت ابو بکرکو نماز میں اپنا دایاں ہاتھ بائیں ہاتھ پر رکھتے ہوئے دیکھا ہے۔

3968

(۳۹۶۸) حَدَّثَنَا حَفْصٌ ، عَنْ لَیْثٍ ، عَنْ مُجَاہِدٍ ؛ أَنَّہُ کَانَ یَکْرَہُ أَنْ یَضَعَ الْیُمْنَی عَلَی الشِّمَالِ ، فَیَقُولُ عَلَی کَفِّہِ، أَوْ عَلَی الرُّسْغِ ، وَیَقُولُ فَوْقَ ذَلِکَ ، وَیَقُولُ أَہْلُ الْکِتَابِ یَفْعَلُونَہُ۔
(٣٩٦٨) حضرت لیث فرماتے ہیں کہ حضرت مجاہد اس بات کو ناپسند سمجھتے تھے کہ دائیں ہاتھ کو بائیں ہاتھ پر رکھا جائے، وہ فرماتے تھے کہ دائیں ہاتھ کو بائیں ہاتھ کی ہتھیلی کے پیچھے یا کلائی پر یا اس سے آگے باندھنا چاہیے۔ کیونکہ ہاتھ پر ہاتھ رکھنا اہل کتاب کا طریقہ تھا۔

3969

(۳۹۶۹) حَدَّثَنَا عَبْدُ الأَعْلَی ، عَنِ الْمُسْتَمِرِّ بْنِ الرَّیَّانِ ، عَنْ أَبِی الْجَوْزَائِ ؛ أَنَّہُ کَانَ یَأْمُرُ أَصْحَابَہُ أَنْ یَضَعَ أَحَدُہُمْ یَدَہُ الْیُمْنَی عَلَی الْیُسْرَی ، وَہُوَ یُصَلِّی۔
(٣٩٦٩) حضرت ابو الجوزاء اپنے شاگردوں کو اس بات کا حکم دیتے تھے کہ نماز میں دائیں ہاتھ کو بائیں ہاتھ پر رکھیں۔

3970

(۳۹۷۰) حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ ، عَنْ یُونُسَ ، عَنِ الْحَسَنِ (ح) ، وَمُغِیرَۃَ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ ؛ أَنَّہُمَا کَانَا یُرْسِلاَنِ أَیْدِیَہُمَا فِی الصَّلاَۃِ۔
(٣٩٧٠) حضرت حسن اور حضرت ابراہیم نماز میں ہاتھ کھلے چھوڑا کرتے تھے۔

3971

(۳۹۷۱) حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، قَالَ : حدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ إبْرَاہِیمَ ، قَالَ : سَمِعْتُ عَمْرَو بْنَ دِینَارٍ ، قَالَ : کَانَ ابْنُ الزُّبَیْرِ إذَا صَلَّی یُرْسِلُ یَدَیْہِ۔
(٣٩٧١) حضرت ابن زبیر نماز میں ہاتھ کھلے چھوڑا کرتے تھے۔

3972

(۳۹۷۲) حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَیَّۃَ ، عَنِ ابْنِ عَوْنٍ ، عَنِ ابْنِ سِیرِینَ ؛ أَنَّہُ سُئِلَ عَنِ الرَّجُلِ یُمْسِکُ یَمِینَہُ بِشِمَالِہِ ؟قَالَ : إنَّمَا فُعِلَ ذَلِکَ مِنْ أَجْلِ الدَّمِ۔
(٣٩٧٢) حضرت ابن عون کہتے ہیں کہ حضرت ابن سیرین سے سوال کیا گیا کہ کیا آدمی نماز میں دائیں ہاتھ سے بائیں ہاتھ کو تھامے گا ؟ انھوں نے فرمایا کہ یہ عمل خون سے بچنے کے لیے کیا گیا تھا۔

3973

(۳۹۷۳) حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ ہَارُونَ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ بْنِ یَزِیدَ ، قَالَ : مَا رَأَیْت ابْنَ الْمُسَیَّبِ قَابِضًا یَمِینَہُ فِی الصَّلاَۃِ ، کَانَ یُرْسِلُہا۔
(٣٩٧٣) حضرت عبداللہ بن یزید فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت سعید بن مسیب کو کبھی نماز میں دائیں ہاتھ کو بائیں پر رکھے ہوئے نہیں دیکھا وہ نماز میں ہاتھ کھلے چھوڑا کرتے تھے۔

3974

(۳۹۷۴) حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ سَعِیدٍ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ بْنِ الْعَیْزَارِ ، قَالَ : کُنْتُ أَطُوفُ مَعَ سَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ ، فَرَأَی رَجُلاً یُصَلِّی وَاضِعًا إحْدَی یَدَیْہِ عَلَی الأُخْرَی ، ہَذِہِ عَلَی ہَذِہِ ، وَہَذِہِ عَلَی ہَذِہِ ، فَذَہَبَ فَفَرَّقَ بَیْنَہُمَا ثُمَّ جَائَ۔
(٣٩٧٤) حضرت عبداللہ بن عیزار فرماتے ہیں کہ میں حضرت سعید بن جبیر کے ساتھ طواف کررہا تھا۔ انھوں نے ایک آدمی کو دیکھا جس نے اپنا ایک ہاتھ دوسرے ہاتھ پر رکھا ہوا تھا، حضرت سعید بن جبیر اس کے پاس گئے اور اس کے ہاتھ کھلوا کر واپس آئے۔

3975

(۳۹۷۵) حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ ، قَالَ : أَخْبَرَنَا خَالِدٌ وَمَنْصُورٌ ، عَنِ ابْنِ سِیرِینَ ، عَنْ یَحْیَی بْنِ الْجَزَّارِ ؛ أَنَّ ابْنَ مَسْعُودٍ صَلَّی وَعَلَی بَطْنِہِ فَرْثٌ وَدَمٌ ، قَالَ : فَلَمْ یُعِدِ الصَّلاَۃَ۔
(٣٩٧٥) حضرت یحییٰ بن جزار کہتے ہیں کہ حضرت ابن مسعودنے نماز پڑھی اور ان کے پیٹ پر لید اور خون کا نشان تھا لیکن انھوں نے نماز کا اعادہ نہیں کیا۔

3976

(۳۹۷۶) حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ ، عَنِ ابْنِ عَوْنٍ ، عَنِ ابْنِ سِیرِینَ ؛ أَنَّہُ أَمْسَکَ عَنْ ہَذَا الْحَدِیثِ بَعْدُ ، وَلَمْ یُعْجِبْہُ۔
(٣٩٧٦) حضرت ابن سیرین فرماتے ہیں کہ حضرت یحییٰ نے یہ حدیث بعد میں روایت کرنا چھوڑ دی اور اس کو روایت کرنے کو اچھا (مناسب) نہ سمجھا۔

3977

(۳۹۷۷) حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ، قَالَ: أَخْبَرَنَا یُونُسُ، عَنِ الْحَسَنِ، قَالَ: مَا فِی نَضَخَاتٍ مِنْ دَمٍ مَا یُفْسِدُ عَلَی رَجُلٍ صَلاَتَہُ۔
(٣٩٧٧) حضرت حسن فرماتے ہیں کہ خون کے چند چھینٹے اتنی طاقت نہیں رکھتے کہ آدمی کی نماز فاسد کردیں۔

3978

(۳۹۷۸) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ عَمْرو بْنِ شَیْبَۃَ ، عَنْ قَارِظٍ أَخِیہِ ، عَنْ سَعِیدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ ؛ أَنَّہُ کَانَ لاَ یَنْصَرِفُ مِنَ الدَّمِ حَتَّی یَکُونَ مِقْدَارَ الدِّرْہَمِ۔
(٣٩٧٨) حضرت سعید بن مسیب صرف اس خون کو ناپاک سمجھتے تھے جو ایک درہم کی مقدار کے برابر ہو۔

3979

(۳۹۷۹) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ شُعْبَۃَ ، قَالَ : سَأَلْتُ الْحَکَمَ وَحَمَّادًا ؟ فَقَالَ الْحَکَمُ : إذَا کَانَ مِقْدَارَ الدِّرْہَمِ ، وَقَالَ حَمَّادٌ : إذَا کَانَ مِقْدَارَ الْمِثْقَالِ ، ثُمَّ قَالَ : أَوِ الدِّرْہَمِ۔
(٣٩٧٩) حضرت شعبہ کہتے ہیں کہ میں نے خون کی ناپاک مقدار کے بارے میں حضرت حکم اور حضرت حماد سے سوال کیا ۔ حضرت حکم نے فرمایا کہ جب وہ ایک درہم کے برابر ہو۔ حضرت حماد نے پہلے فرمایا کہ جب ایک مثقال کے برابر ہو، پھر فرمایا کہ جب ایک درہم کے برابرہو۔

3980

(۳۹۸۰) حَدَّثَنَا ابْنُ فُضَیْلٍ ، عَنْ أَبِی الرَّبِیعِ ، قَالَ : رَأَیْتُ مُجَاہِدًا فِی ثَوْبِہِ دَمٌ یُصَلِّی فِیہِ أَیَّامًا۔
(٣٩٨٠) حضرت ابو الربیع کہتے ہیں کہ میں نے حضرت مجاہد کو ایسے کپڑے میں جن میں خون لگا ہوا تھا دیکھا ہے جس میں انھوں نے کچھ دن نماز پڑھی تھی۔

3981

(۳۹۸۱) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ حُسَیْنِ بْنِ صَالِحٍ ، عَنْ عِیسَی بْنِ أَبِی عَزَّۃَ ، عَنِ الشَّعْبِیِّ ؛ فِی رَجُلٍ صَلَّی وَفِی ثَوْبِہِ دَمٌ ، قَالَ : لاَ یُعِیدُ۔
(٣٩٨١) حضرت شعبی اس شخص کے بارے میں جس نے خون آلود کپڑوں میں نماز پڑھ لی فرماتے ہیں کہ وہ اس نماز کا اعادہ نہیں کرے گا۔

3982

(۳۹۸۲) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ حَمَّادِ بْنِ سَلَمَۃَ ، عَنْ عَاصِمٍ ، قَالَ : رَأَیْتُ أَبَا وَائِلٍ یُصَلِّی وَفِی ثَوْبِہِ قَطَرَاتٌ مِنْ دَمٍ۔
(٣٩٨٢) حضرت عاصم کہتے ہیں کہ میں نے ابو وائل کو اس حال میں نماز پڑھتے دیکھا کہ ان کے کپڑوں پر خون کے قطرے تھے۔

3983

(۳۹۸۳) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ یَاسِینَ ، عَنِ الزُّہْرِیِّ ، قَالَ : إذَا کَانَ قَدْرَ الدِّرْہَمِ أَعَادَ۔
(٣٩٨٣) حضرت زہری فرماتے ہیں کہ جب خون کا نشان درہم کے برابر ہو تو نماز کا اعادہ کرے گا۔

3984

(۳۹۸۴) حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا مُغِیرَۃُ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ ؛ أَنَّہُ کَانَ یَقُولُ فِی الدَّمِ یَکُونُ فِی الثَّوْبِ قَدْرَ الدِّینَارِ، أَوِ الدِّرْہَمِ ، قَالَ : فَلْیُعِدْ۔
(٣٩٨٤) حضرت ابراہیم فرمایا کرتے تھے کہ اگر کپڑوں پر دینار یا درہم کے برابر خون کا نشان ہو تو نماز دوبارہ پڑھی جائے گی۔

3985

(۳۹۸۵) حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ ، قَالَ : أَخْبَرَنَا حُصَیْنٌ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ ، قَالَ : سَأَلْتُہ عَنِ الرَّجُلِ یَری فِی ثَوْبِہِ الدَّمُ وَہُوَ فِی الصَّلاَۃِ ؟ قَالَ : إِنْ کَانَ کَثِیرًا فَلْیُلْقِ الثَّوْبَ عَنْہُ ، وَإِنْ کَانَ قَلِیلاً فَلْیَمْضِ فِی صَلاَتِہِ۔
(٣٩٨٥) حضرت حصین کہتے ہیں کہ میں نے حضرت ابراہیم سے سوال کیا کہ اگر کوئی آدمی نماز میں اپنے کپڑوں پر خون کا نشان دیکھے تو وہ کیا کرے ؟ فرمایا کہ اگر خون زیادہ ہو تو اپنا کپڑا اتار دے اور اگر کم ہو تو نماز پڑھتا رہے۔

3986

(۳۹۸۶) حَدَّثَنَا مَرْوَانُ بْنُ مُعَاوِیَۃَ ، عَنْ عَاصِمٍ ، عَنْ أَبِی قِلاَبَۃَ ، قَالَ : سَأَلْتُہُ عَنِ الدَّمِ أَرَاہُ فِی ثَوْبِی بَعْدَ مَا أُصَلِّی؟ قَالَ : اغْسِلْہُ وَأَعِدِ الصَّلاَۃَ۔
(٣٩٨٦) حضرت عاصم کہتے ہیں کہ میں نے ابو قلابہ سے سوال کیا کہ اگر میں نماز پڑھنے کے بعد اپنے کپڑوں پر خون کا نشان دیکھوں تو کیا کروں ؟ انھوں نے فرمایا کہ اسے دھو لو اور دوبارہ نماز پڑھو۔

3987

(۳۹۸۷) حَدَّثَنَا مُعْتَمِرٌ ، عَنْ أَیُّوبَ ، عَنْ أَبِی مَعْشَرٍ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ ؛ فِی رَجُلٍ صَلَّی وَفِی ثَوْبِہِ دَمٌ ، فَلَمَّا انْصَرَفَ رَآہُ ، قَالَ : لاَ یُعِیدُ۔
(٣٩٨٧) حضرت ابراہیم اس شخص کے بارے میں جو نماز سے فارغ ہونے کے بعد اپنے کپڑوں پر خون کا نشان دیکھے فرماتے ہیں کہ وہ نماز کا اعادہ نہیں کرے گا۔

3988

(۳۹۸۸) حَدَّثَنَا حَاتِمُ بْنُ وَرْدَانَ ، عَنْ یُونُسَ ، عَنِ الْحَسَنِ ، قَالَ : إذَا صَلَّیْتَ فَرَأَیْتَ فِی ثَوْبِکَ دَمًا فَلاَ تُعِدْ ، قَدْ مَضَتْ صَلاَتُک۔
(٣٩٨٨) حضرت حسن فرماتے ہیں کہ جب تم نماز پڑھنے کے بعد اپنے کپڑوں پر خون کا نشان دیکھو تو نماز کا اعادہ نہ کرو، تمہاری نماز ہوگئی۔

3989

(۳۹۸۹) حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ ، عَنْ ہِشَامٍ ، عَنْ عَطَائٍ ؛ أَنَّہُ لَمْ یَکُنْ یَرَی فِی الدَّمِ وَالْمَنِیِّ فِی الثَّوْبِ أَنْ تُعَادَ مِنْہُ الصَّلاَۃُ۔
(٣٩٨٩) حضرت ہشام فرماتے ہیں کہ حضرت عطاء کی یہ رائے نہیں تھی کہ کپڑے پر منی یا خون کا نشان دیکھنے پر نماز کا اعادہ کیا جائے۔

3990

(۳۹۹۰) حَدَّثَنَا حُمَیْدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ حَسَنٍ ، عَنْ مُطَرِّفٍ ، عَنِ الْحَکَمِ ؛ فِی رَجُلٍ صَلَّی وَفِی ثَوْبِہِ دَمٌ ، قَالَ : إِنْ کَانَ کَثِیرًا یُعِیدُ مِنْہُ الصَّلاَۃ ، وَإِنْ کَانَ قَلِیلاً لَمْ یُعِدْ۔
(٣٩٩٠) حضرت حکم اس شخص کے بارے میں جو نماز پڑھے اور اس کے کپڑے پر خون کا نشان ہو فرماتے ہیں کہ اگر زیادہ ہو تو نماز کا اعادہ کرے گا اور اگر کم ہو تو اعادہ نہیں کرے گا۔

3991

(۳۹۹۱) حَدَّثَنَا شَرِیکٌ، عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ، عَنْ عَطَائٍ، قَالَ: رَأَیْتُہُ یُصَلِّی وَفِی ثَوْبِہِ کَفٌّ مِنْ دَمٍ۔
(٣٩٩١) حضرت ابوا سحاق فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت عطاء کو نماز پڑھتے دیکھا حالانکہ ان کے کپڑوں پر ہتھیلی کے برابر خون لگا ہوا تھا۔

3992

(۳۹۹۲) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ ہِشَامٍ ، عَنْ أَبِیہِ ، عَنْ زُیَیْدِ بْنِ الصَّلْتِ ) ؛ أَنَّ عُمَرَ غَسَلَ مَا رَأَی فِی ثَوْبِہِ ، وَنَضَحَ مَا لَمْ یَرَ ، وَأَعَادَ بَعْدَ مَا ارْتَفَعَ الضُّحَی مُتَمَکِّنًا۔
(٣٩٩٢) حضرت زیید بن صلت کہتے ہیں کہ حضرت عمر اپنے کپڑوں پر اگر منی کا کوئی نشان دیکھتے تو اسے دھو دیتے اور اگر نشان نظر نہ آتا تو اس پر پانی چھڑ ک دیتے اور چاشت کے وقت نماز کا اعادہ کرتے۔

3993

(۳۹۹۳) حَدَّثَنَا عَبْدَۃُ ، عَنْ یَحْیَی بْنِ سَعِیدٍ ، عَنْ سُلَیْمَانَ بْنِ یَسَارٍ ؛ أَنَّ عُمَرَ صَلَّی صَلاَۃَ الْغَدَاۃِ ، ثُمَّ غَدَا إلَی أَرْضٍ لَہُ بِالْجُرْفِ ، فَوَجَدَ فِی ثَوْبِہِ احْتِلاَمًا ، قَالَ : فَغَسَلَ الاحْتِلاَمَ وَاغْتَسَلَ ، ثُمَّ أَعَادَ صَلاَۃَ الصُّبْحِ۔
(٣٩٩٣) حضرت سلیمان بن یسار فرماتے ہیں کہ حضرت عمر نے فجر کی نماز پڑھی، پھر مقام جرف میں اپنی ایک زمین کی طرف گئے، وہاں انھوں نے اپنے کپڑوں پر احتلام کا نشان دیکھا تو غسل کیا اور فجر کی نماز کا اعادہ کیا۔

3994

(۳۹۹۴) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنِ ابْنِ أَفْلَحَ ، عَنْ أَبِیہِ ، قَالَ : صَلَّیْت وَفِی ثَوْبِی جَنَابَۃٌ ، فَأَمَرَنِی ابْنُ عُمَرَ فَأَعَدْت۔
(٣٩٩٤) حضرت افلح فرماتے ہیں کہ میں نے اس حال میں نماز پڑھ لی تھی کہ میرے کپڑوں پر جنابت کا داغ تھا، حضرت ابن عمرنے مجھے دوبارہ نماز پڑھنے کا حکم دیا۔

3995

(۳۹۹۵) حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ ، قَالَ : أَخْبَرَنَا مُغِیرَۃُ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ ؛ فِی الرَّجُلِ یُصَلِّی وَفِی ثَوْبِہِ جَنَابَۃٌ ، قَالَ : مَضَتْ صَلاَتُہُ ، وَلاَ إعَادَۃَ عَلَیْہِ۔
(٣٩٩٥) حضرت ابراہیم اس شخص کے بارے میں جو اس حال میں نماز پڑھے کہ اس کے کپڑوں پر جنابت کا داغ ہو فرماتے ہیں کہ اس کی نماز ہوگئی اسے اعادہ کرنے کی ضرورت نہیں۔

3996

(۳۹۹۶) حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ ، قَالَ : أَخْبَرَنَا یُونُسُ وَمَنْصُورٌ ، عَنِ الْحَسَنِ ؛ أَنَّہُ کَانَ یَقُولُ : یُعِیدُ مَا کَانَ فِی وَقْتٍ۔
(٣٩٩٦) حضرت حسن فرمایا کرتے تھے کہ اگر نماز کے وقت میں تنبہ ہوجائے تو اعادہ کرے۔

3997

(۳۹۹۷) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنِ ابْنِ أَبِی عَرُوبَۃَ ، عَنْ قَتَادَۃَ ، عَنْ سَعِیدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ ؛ أَنَّہُ قَالَ : مَنْ صَلَّی وَفِی ثَوْبِہِ جَنَابَۃٌ ، فَلاَ إعَادَۃَ عَلَیْہِ۔
(٣٩٩٧) حضرت سعید بن مسیب فرماتے ہیں کہ جس شخص نے نشان جنابت کے ساتھ نماز پڑھ لی اس پر اعادہ لازم نہیں۔

3998

(۳۹۹۸) حَدَّثَنَا جَرِیرٌ ، عَنْ مُغِیرَۃَ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ ، قَالَ : إذَا وَجَدَ فِی ثَوْبِہِ دَمًا ، أَوْ مَنِیًّا غَسَلَہُ ، وَلَمْ یُعِدِ الصَّلاَۃَ۔
(٣٩٩٨) حضرت ابراہیم فرماتے ہیں کہ اگر کوئی شخص اپنے کپڑوں پر خون یا منی کے نشانات دیکھے تو انھیں دھو لے نماز کا اعادہ نہ کرے۔

3999

(۳۹۹۹) حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ إِبْرَاہِیمَ ، عَن عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ یَزِیدَ ، قَالَ : کَانَ عَبْدُ اللہِ یَنْہَضُ فِی الصَّلاَۃِ عَلَی صُدُورِ قَدَمَیْہِ۔
(٣٩٩٩) حضرت عبد الرحمن بن یزید فرماتے ہیں کہ حضرت ابن مسعود اپنے پاؤں کے کناروں پر زور ڈال کر اٹھا کرتے تھے۔

4000

(۴۰۰۰) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ یَزِیدَ ، عَنْ یَزِیدَ بْنِ زِیَادِ بْنِ أَبِی الْجَعْدِ ، عَنْ عُبَیْدِ بْنِ أَبِی الْجَعْدِ ، قَالَ : کَانَ عَلِیٌّ یَنْہَضُ فِی الصَّلاَۃِ عَلَی صُدُورِ قَدَمَیْہِ۔
(٤٠٠٠) حضرت عبید بن ابی جعد کہتے ہیں کہ حضرت علی اپنے پاؤں کے کناروں پر زور ڈال کر اٹھا کرتے تھے۔

4001

(۴۰۰۱) حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ الأَحْمَرِِِ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ عُمَارَۃَ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ یَزِیدَ ، قَالَ : کَانَ عَبْدُ اللہِ یَنْہَضُ فِی الصَّلاَۃِ عَلَی صُدُورِ قَدَمَیْہِ۔
(٤٠٠١) حضرت عبد الرحمن بن یزید کہتے ہیں کہ حضرت عبداللہ نماز میں اپنے پاؤں کے کناروں پر زور ڈال کر اٹھا کرتے تھے۔

4002

(۴۰۰۲) حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ خَیْثَمَۃَ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ : رَأَیْتُہُ یَنْہَضُ فِی الصَّلاَۃِ عَلَی صُدُورِ قَدَمَیْہِ۔
(٤٠٠٢) حضرت خیثمہ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت ابن عمر کو اپنے پاؤں کے کناروں پر زور ڈال کر اٹھتے دیکھا ہے۔

4003

(۴۰۰۳) حَدَّثَنَا حَفْصٌ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللہِ ، قَالَ : کَانَ ابْنُ أَبِی لَیْلَی یَنْہَضُ فِی الصَّلاَۃِ عَلَی صُدُورِ قَدَمَیْہِ۔
(٤٠٠٣) حضرت محمد بن عبداللہ فرماتے ہیں کہ حضرت ابن ابی لیلیٰ اپنے پاؤں کے کناروں پر زور ڈال کر اٹھا کرتے تھے۔

4004

(۴۰۰۴) حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ الأَحْمَرِِِ ، عَنْ عِیسَی بْنِ مَیْسَرَۃَ ، عَنِ الشَّعْبِیِّ ؛ أَنَّ عُمَرَ وَعَلِیًّا وَأَصْحَابَ رَسُولِ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ کَانُوا یَنْہَضُونَ فِی الصَّلاَۃِ عَلَی صُدُورِ أَقْدَامِہِمْ۔
(٤٠٠٤) حضرت شعبی فرماتے ہیں کہ حضرت عمر، حضرت علی اور بہت سے صحابہ کر ام اپنے پاؤں کے کناروں پر زور ڈال کر اٹھا کرتے تھے۔

4005

(۴۰۰۵) حَدَّثَنَا حُمَیْدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ ہِشَامِ بْنِ عُرْوَۃَ ، عَنْ وَہْبِ بْنِ کَیْسَانَ ، قَالَ : رَأَیْتُ ابْنَ الزُّبَیْرِ إذَا سَجَدَ السَّجْدَۃَ الثَّانِیَۃَ قَامَ کَمَا ہُوَ عَلَی صُدُورِ قَدَمَیْہِ۔
(٤٠٠٥) حضرت وہب بن کیسان فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت ابن زبیر کو دیکھا انھوں نے دو سرا سجدہ کیا پھر اس کے بعد اس طرح اٹھے جس طرح اپنے پاؤں کے کناروں پر کھڑے ہوں۔

4006

(۴۰۰۶) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ ہِشَامٍ ، عَنْ وَہْبِ بْنِ کَیْسَانَ ، عَنِ ابْنِ الزُّبَیْرِ ؛ بِنَحْوِہِ۔
(٤٠٠٦) ایک اور سند سے یونہی منقول ہے۔

4007

(۴۰۰۷) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ، عَنْ أُسَامَۃَ، وَالْعُمَرِیِّ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ؛ أَنَّہُ کَانَ یَنْہَضُ فِی الصَّلاَۃِ عَلَی صُدُورِ قَدَمَیْہِ۔
(٤٠٠٧) حضرت نافع فرماتے ہیں کہ حضرت ابن عمر نماز میں اپنے پاؤں کے کناروں پر زور ڈال کر اٹھا کرتے تھے۔

4008

(۴۰۰۸) حَدَّثَنَا إسْمَاعِیلُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ ، عَن أَبِی الْمُعَلَّی ، عَنْ إبْرَاہِیمَ ، قَالَ : کَانَ ابْنُ مَسْعُودٍ فِی الرَّکْعَۃِ الأُولَی وَالثَّالِثَۃِ لاَ یَقْعُدُ حِینَ یُرِیدُ أَنْ یَقُومَ حَتَّی یَقُومَ۔
(٤٠٠٨) حضرت ابراہیم فرماتے ہیں کہ حضرت ابن مسعودپہلی اور تیسری رکعت کے بعد جب اٹھنے لگتے تو درمیان میں بیٹھتے نہیں تھے۔

4009

(۴۰۰۹) حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ، قَالَ: أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو ، عَنِ الزُّہْرِیِّ ، قَالَ : کَانَ أَشْیَاخُنَا لاَ یُمَایلُونَ ، یَعْنِی إذَا رَفَعَ أَحَدُہُمْ رَأْسَہُ مِنَ السَّجْدَۃِ الثَّانِیَۃِ فِی الرَّکْعَۃِ الأُولَی وَالثَّالِثَۃِ یَنْہَضُ کَمَا ہُوَ ، وَلَمْ یَجْلِسْ۔
(٤٠٠٩) حضرت زہری فرماتے ہیں کہ ہمارے شیوخ جب پہلی اور تیسری رکعت میں دوسرے سجدے سے سر اٹھاتے تو سیدھے کھڑے ہوجاتے درمیان میں بیٹھتے نہیں تھے۔

4010

(۴۰۱۰) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَہْدِیٍّ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنِ الزُّبَیْرِ بْنِ عَدِیٍّ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ ؛ أَنَّہُ کَانَ یُسْرِعُ فِی الْقِیَامِ فِی الرَّکْعَۃِ الأُولَی مِنْ آخِرِ سَجْدَۃٍ۔
(٤٠١٠) حضرت زبیر بن عدی کہتے ہیں کہ حضرت ابراہیم پہلی رکعت کے دوسرے سجدے سے اٹھ کر فوراً کھڑے ہوجاتے تھے۔

4011

(۴۰۱۱) حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ الأَحْمَرِِِ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَجْلاَنَ ، عَنِ النُّعْمَانِ بْنِ أَبِی عَیَّاشٍ ، قَالَ : أَدْرَکْت غَیْرَ وَاحِدٍ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، فَکَانَ إذَا رَفَعَ رَأْسَہُ مِنَ السَّجْدَۃِ فِی أَوَّلِ رَکْعَۃٍ وَالثَّالِثَۃِ ، قَامَ کَمَا ہُوَ وَلَمْ یَجْلِسْ۔
(٤٠١١) حضرت نعمان بن ابی عیاش کہتے ہیں کہ میں نے بہت سے صحابہ کرام کی زیارت کی ہے۔ جب وہ پہلی اور تیسری رکعت کے سجدے سے سر اٹھاتے تو سیدھے کھڑے ہوجاتے درمیان میں بیٹھتے نہیں تھے۔

4012

(۴۰۱۲) حَدَّثَنَا عَبَّادُ بْنُ الْعَوَّامِ ، عَنْ خَالِدٍ ، قَالَ : رَأَیْتُ أَبَا قِلاَبَۃَ وَالْحَسَنَ یَعْتَمِدَانِ عَلَی أَیْدِیہِمَا فِی الصَّلاَۃِ۔
(٤٠١٢) حضرت خالد فرماتے ہیں کہ میں نے ابو قلابہ اور حضرت حسن کو نماز میں اپنے ہاتھوں کا سہارا لیتے دیکھا ہے۔

4013

(۴۰۱۳) حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ ، عَنْ یُونُسَ ، عَنِ الْحَسَنِ ؛ أَنَّہُ کَانَ لاَ یَرَی بَأْسًا أَنْ یَعْتَمِدَ الرَّجُلُ عَلَی یَدَیْہِ إذَا نَہَضَ فِی الصَّلاَۃِ۔
(٤٠١٣) حضرت حسن اس بات میں کوئی حرج نہ سمجھتے تھے کہ آدمی نماز میں اٹھتے وقت اپنے ہاتھوں سے سہارا لے۔

4014

(۴۰۱۴) حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ ، عَنْ مُغِیرَۃَ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ ؛ أَنَّہُ کَرِہَہُ۔
(٤٠١٤) حضرت ابراہیم اسے مکروہ خیال فرماتے تھے۔

4015

(۴۰۱۵) حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ جُحَادَۃَ ، عَنِ الْحَارِثِ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ ؛ أَنَّہُ کَانَ یَکْرَہُ ذَلِکَ ، إِلاَّ أَنْ یَکُونَ شَیْخًا کَبِیرًا ، أَوْ مَرِیضًا۔
(٤٠١٥) حضرت ابراہیم اسے مکروہ خیال فرماتے تھے البتہ بوڑھے یا مریض کے لیے اس کی اجازت دیتے تھے۔

4016

(۴۰۱۶) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ إسْرَائِیلَ ، عَنْ جَابِرٍ ، قَالَ : أَخْبَرَنِی مَنْ رَأَی الأَسْوَدَ وَشُرَیْحًا وَمَسْرُوقًا یَعْتَمِدُونَ عَلَی أَیْدِیہِمْ إذَا نَہَضُوا۔
(٤٠١٦) حضرت جابر فرماتے ہیں کہ حضرت اسود، حضرت شریح اور حضرت مسروق نماز سے اٹھتے وقت اپنے ہاتھوں سے سہارا لیا کرتے تھے۔

4017

(۴۰۱۷) حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ الأَحْمَرِِِ ، عَنْ إسْمَاعِیلَ ، قَالَ : رَأَیْتُ قَیْسًا یَعْتَمِدُ عَلَی یَدَیْہِ إذَا نَہَضَ۔
(٤٠١٧) حضرت اسماعیل فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت قیس کو نماز میں اٹھتے وقت ہاتھوں سے سہارا لیتے دیکھا ہے۔

4018

(۴۰۱۸) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ حَمَّادِ بْنِ سَلَمَۃَ ، عَنِ الأَزْرَقِ بْنِ قَیْسٍ ، قَالَ : رَأَیْتُ ابْنَ عُمَرَ یَنْہَضُ فِی الصَّلاَۃِ وَیَعْتَمِدُ عَلَی یَدَیْہِ۔
(٤٠١٨) حضرت ازرق بن قیس فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت ابن عمر کو نماز میں اٹھتے وقت ہاتھوں سے سہارا لیتے دیکھا ہے۔

4019

(۴۰۱۹) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنِ الْعُمَرِیِّ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ؛ أَنَّہُ کَانَ یَعْتَمِدُ عَلَی یَدَیْہِ۔
(٤٠١٩) حضرت نافع فرماتے ہیں کہ حضرت ابن عمر نماز میں اٹھتے وقت ہاتھوں سے سہارا لیا کرتے تھے۔

4020

(۴۰۲۰) حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ إِسْحَاقَ ، عَنْ زِیَادِ بْنِ زَیْدٍ السُّوَائِیِّ ، عَنْ أَبِی جُحَیْفَۃَ ، عَنْ عَلِیٍّ ، قَالَ : إنَّ مِنَ السُّنَّۃِ فِی الصَّلاَۃِ الْمَکْتُوبَۃِ إذَا نَہَضَ الرَّجُلُ فِی الرَّکْعَتَیْنِ الأُولَیَیْنِ أَنْ لاَ یَعْتَمِدَ بِیَدَیْہِ عَلَی الأَرْضِ ، إِلاَّ أَنْ یَکُونَ شَیْخًا کَبِیرًا لاَ یَسْتَطِیعُ۔ (بیہقی ۱۳۶)
(٤٠٢٠) حضرت علی فرماتے ہیں کہ فرض نماز میں سنت یہ ہے کہ آدمی نماز کی پہلی دو رکعتوں میں اٹھتے وقت ہاتھوں سے زمین کا سہارا نہ لے، البتہ کوئی بوڑھا آدمی ہو اور بغیر سہارا لیے اٹھنے کی طاقت نہ رکھتا ہو تو اس کے لیے اجازت ہے۔

4021

(۴۰۲۱) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ مَہْدِیِّ بْنِ مَیْمُونٍ ، عَنِ ابْنِ سِیرِینَ ؛ أَنَّہُ کَرِہَ أَنْ یَعْتَمِدَ ، وَکَانَ الْحَسَنُ یَعْتَمِدُ۔
(٤٠٢١) حضرت مہدی بن میمون فرماتے ہیں کہ حضرت ابن سیرین ہاتھوں سے سہارا لینے کو مکروہ خیال فرماتے تھے۔ اور حضرت حسن ہاتھوں سے سہارا لیا کرتے تھے۔

4022

(۴۰۲۲) حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ ، عَنِ الْہُذَیْلِ بْنِ بِلاَلٍ ، قَالَ : رَأَیْتُ عَطَائً یَعْتَمِدُ إذَا نَہَضَ۔
(٤٠٢٢) حضرت ہذیل بن بلال فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت عطاء کو نماز میں ہاتھوں سے سہارا لیتے ہوئے دیکھا ہے۔

4023

(۴۰۲۳) حَدَّثَنَا الثَّقَفِیُّ ، عَنْ خَالِدٍ ، عَنْ أَبِی قِلاَبَۃَ ، قَالَ : کَانَ مَالِکُ بْنُ الْحُوَیْرِثِ یَأْتِینَا فَیَقُولُ : أَلاَّ أُحَدِّثُکُمْ عَنْ صَلاَۃِ رَسُولِ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ؟ فَیُصَلِّی فِی غَیْرِ وَقْتِ صَلاَۃٍ ، فَإِذَا رَفَعَ رَأْسَہُ مِنَ السَّجْدَۃِ الثَّانِیَۃِ فِی أَوَّلِ رَکْعَۃٍ اسْتَوَی قَاعِدًا ، ثُمَّ قَامَ وَاعْتَمَدَ۔ (بخاری ۸۲۳۔ ابوداؤد ۸۴۰)
(٤٠٢٣) حضرت ابو قلابہ فرماتے ہیں کہ مالک بن حویر ث ہمارے پاس آئے اور انھوں نے فرمایا کہ کیا میں تمہیں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی نماز نہ بتاؤں۔ پس مالک بن حویرث نے وقت کے بغیر نماز پڑھی، جب انھوں نے پہلی رکعت کے دوسرے سجدے سے سر اٹھایا تو پوری طرح بیٹھ گئے، پھر کھڑے ہوئے اور ہاتھوں سے سہارا لیا۔

4024

(۴۰۲۴) حَدَّثَنَا حَاتِمُ بْنُ وَرْدَانَ ، عَنْ یُونُسَ ، عَنِ الْحَسَنِ ؛ سُئِلَ عَنْ رَجُلٍ لَمْ یَقْرَأْ بِفَاتِحَۃِ الْکِتَابِ ؟ قَالَ : إِنْ کَانَ قَرَأَ غَیْرَہَا أَجْزَأَ عَنْہُ۔
(٤٠٢٤) حضرت یونس فرماتے ہیں کہ حضرت حسن سے اس شخص کے بارے میں سوال کیا گیا جو نماز میں سورة الفاتحہ نہ پڑھے۔ آپ نے فرمایا کہ اگر وہ سورة الفاتحہ کے علاوہ کچھ پڑھ لے تو جائز ہے۔

4025

(۴۰۲۵) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللہِ بْنُ نُمَیْرٍ ، عَنْ حَجَّاجٍ ، عَنْ حَمَّادٍ ، قَالَ : سَأَلْتُ إبْرَاہِیمَ عَنِ الرَّجُلِ یَنْسَی فَاتِحَۃَ الْکِتَابِ ، فَیَقْرَأُ سُورَۃً ، أَوْ یَقْرَأُ فَاتِحَۃَ الْکِتَابِ ، وَلاَ یَقْرَأُ مَعَہَا شَیْئًا ؟ قَالَ : یُجْزئہ۔
(٤٠٢٥) حضرت حماد فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت ابراہیم سے اس شخص کے بارے میں سوال کیا جو نماز میں سورة الفاتحہ پڑھنا بھول جائے لیکن کوئی اور سورت پڑھ لے۔ یا سورة الفاتحہ پڑھے لیکن اس کے ساتھ کوئی دوسری سورت نہ پڑھے تو اس کی نماز کا کیا حکم ہے ؟ حضرت حماد نے فرمایا کہ اس کی نماز جائز ہوگی۔

4026

(۴۰۲۶) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ إسْرَائِیلَ ، عَنْ جَابِرٍ ، عَنْ عَامِرٍ ، وَالْحَکَمِ ؛ فِی رَجُلٍ نَسِیَ فَاتِحَۃَ الْکِتَابِ ، قَالَ الشَّعْبِیُّ : یَسْجُدُ سَجْدَتَیِ السَّہْوِ ، وَقَالَ الْحَکَمُ : یَقْرَؤُہَا إذَا ذُکر۔
(٤٠٢٦) حضرت جابر کہتے ہیں کہ حضرت عامر اور حضرت حکم سے اس شخص کے بارے میں سوال کیا گیا جو نماز میں سورة الفاتحہ پڑھنا بھول جائے۔ حضرت شعبی نے فرمایا کہ وہ سجدہ سہو کرے اور حضرت حکم نے کہا کہ جب یاد آئے اس وقت سورة الفاتحہ پڑھ لے۔

4027

(۴۰۲۷) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنِ الرَّبِیعِ ، عَنِ الْحَسَنِ ؛ فِی رَجُلٍ قَرَأَ ، {قُلْ ہُوَ اللَّہُ أَحَدٌ} ، وَنَسِیَ فَاتِحَۃَ الْکِتَابِ ، قَالَ : تُجْزئہ۔
(٤٠٢٧) حضرت حسن اس شخص کے بارے میں جو سورة الفاتحہ بھول جائے لیکن سورة الاخلاص پڑھ لے فرماتے ہیں کہ اس کی نماز ہوجائے گی۔

4028

(۴۰۲۸) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللہِ بْنُ نُمَیْرٍ ، عَنْ عُبَیْدِ اللہِ بْنِ عُمَرَ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاہِیمَ ، عَن أَبِی سَلَمَۃَ ، قَالَ : صَلَّی عُمَرُ الْمَغْرِبَ فَلَمْ یَقْرَأْ ، فَلَمَّا انْصَرَفَ ، قَالَ لَہُ النَّاسُ : إنَّک لَمْ تَقْرَأْ ، قَالَ : فَکَیْفَ کَانَ الرُّکُوعُ وَالسُّجُودُ تَامٌّ ہُوَ ؟ قَالُوا : نَعَمْ ، فَقَالَ : لاَ بَأْسَ ، إنِّی حَدَّثْت نَفْسِی بِعِیرٍ جَہَّزْتہَا بِأَقْتَابِہَا وَحَقَائِبِہَا۔
(٤٠٢٨) حضرت ابو سلمہ فرماتے ہیں کہ حضرت عمر نے مغرب کی نماز پڑھی لیکن اس میں قراءت نہ کی۔ جب وہ نماز سے فارغ ہوئے تو لوگوں نے ان سے کہا کہ آپ نے قراءت نہیں کی ہے ! حضرت عمرنے ان سے پوچھا کہ رکوع اور سجدے کیسے تھے ؟ کیا وہ پورے تھے ؟ لوگوں نے کہا جی ہاں۔ حضرت عمر نے فرمایا کہ پھر کوئی حرج نہیں۔ میں اپنے دل میں ایک لشکر کی تیاری کے بارے میں سوچ رہا تھا۔

4029

(۴۰۲۹) حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِی غَنِیَّۃَ ، عَنْ أَبِیہِ ، عَنِ الْحَکَمِ ، قَالَ : إذَا صَلَّی الرَّجُلُ فَنَسِیَ أَنْ یَقْرَأَ حَتَّی فَرَغَ مِنْ صَلاَتِہِ ، قَالَ : تُجْزئہ مَا کُلُّ النَّاسِ تَقْرَأُ۔
(٤٠٢٩) حضرت حکم فرماتے ہیں کہ جب کوئی آدمی نماز میں قراءت کرنا بھول جائے اور نماز سے فارغ ہوجائے تو اس کی نماز ہوجائے گی، تمام لوگ قراءت نہیں کرتے۔

4030

(۴۰۳۰) حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَہَّابِ ، عَنْ ہِشَامٍ ، عَنِ الْحَسَنِ (ح) وَعَنِ ابْنِ أَبِی عَرُوبَۃَ ، عَنْ قَتَادَۃَ ؛ فِی رَجُلٍ نَسِیَ الْقِرَائَۃَ فِی الظُّہْرِ وَالْعَصْرِ حَتَّی فَرَغَ مِنْ صَلاَتِہِ ، قَالاَ : أَجْزَأَتْ عَنْہُ إذَا أَتَمَّ الرُّکُوعَ وَالسُّجُودَ۔
(٤٠٣٠) حضرت قتادہ اس شخص کے بارے میں جو ظہر اور عصر میں قراءت کرنا بھول جائے اور نماز سے فارغ ہوجائے فرماتے ہیں کہ اگر اس نے رکوع اور سجدہ ٹھیک طرح کئے ہیں تو اس کی نماز ہوجائے گی۔

4031

(۴۰۳۱) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ ، عَنِ الْحَارِثِ ، قَالَ : جَائَ رَجُلٌ إلَی عَلِیٍّ ، فَقَالَ : إنِّی صَلَّیْت وَنَسِیت أَنْ أَقْرَأَ ؟ فَقَالَ لَہُ : أَتْمَمْتَ الرُّکُوعَ وَالسُّجُودَ ؟ قَالَ : نَعَمْ ، قَالَ : یُجْزِئُکَ۔
(٤٠٣١) حضرت حارث فرماتے ہیں کہ ایک آدمی حضرت علی کے پاس آیا اور اس نے کہا کہ میں نے نماز پڑھ لی ہے لیکن میں قراءت کرنا بھول گیا تھا، اب میں کیا کروں ؟ حضرت علینے اس سے پوچھا کہ کیا تم نے رکوع اور سجدہ پوری طرح کیا تھا ؟ اس نے کہا جی ہاں۔ حضرت علی نے فرمایا کہ تمہاری نماز ہوگئی۔

4032

(۴۰۳۲) حَدَّثَنَا إسْمَاعِیلُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ ، عَن لَیْثٍ ، عَنْ مُجَاہِدٍ ، قَالَ : إذَا نَسِیَ الْقِرَائَۃَ ، فَإِنَّہُ لاَ یَعْتَدُّ بِتِلْکَ الرَّکْعَۃِ۔
(٤٠٣٢) حضرت مجاہد فرماتے ہیں کہ جب کوئی آدمی قراءت کرنا بھول جائے تو وہ اس رکعت کو شمار نہیں کرے گا۔

4033

(۴۰۳۳) حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ ، قَالَ : أَخْبَرَنَا أَبُو بِشْرٍ ، عَنْ سَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ ، قَالَ : لاَ صَلاَۃَ إِلاَّ بِقِرَائَۃٍ۔
(٤٠٣٣) حضرت سعید بن جبیر فرماتے ہیں کہ قراءت کے بغیر نماز نہیں ہوتی۔

4034

(۴۰۳۴) حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ إِبْرَاہِیمَ ، عَن ہَمَّامٍ ، قَالَ : صَلَّی عُمَرُ الْمَغْرِبَ فَلَمْ یَقْرَأْ فِیہَا ، فَلَمَّا انْصَرَفَ ، قَالُوا لَہُ : یَا أَمِیرَ الْمُؤْمِنِینَ ، إنَّک لَمْ تَقْرَأْ ، فَقَالَ : إنِّی حَدَّثْت نَفْسِی وَأَنَا فِی الصَّلاَۃِ بِعِیرٍ وَجَّہْتہَا مِنَ الْمَدِینَۃِ ، فَلَمْ أَزَلْ أُجَہِّزُہَا حَتَّی دَخَلَتِ الشَّامَ ، قَالَ : ثُمَّ أَعَادَ الصَّلاَۃَ وَالْقِرَائَۃَ۔
(٤٠٣٤) حضرت ہمام فرماتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت عمر نے مغرب کی نماز پڑھائی اور اس میں قراءت نہ کی۔ جب آپ نماز سے فارغ ہوئے تو لوگوں نے آپ سے کہا اے امیر المؤمنین ! آپ نے قراءت نہیں کی۔ حضرت عمر نے فرمایا کہ میں دورانِ نماز اپنے دل میں ایک لشکر کے بارے میں سوچ رہا تھا جسے میں نے مدینہ سے روانہ کیا ہے، میں اس کے بارے میں سوچ رہا تھا کہ وہ شام میں کب داخل ہوگا۔ پھر آپ نے نماز اور قراءت کا اعادہ فرمایا۔

4035

(۴۰۳۵) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِی عَدِیٍّ ، عَنْ حُمَیْدٍ ، عَنْ بَکْرٍ ، قَالَ : کَانَ إذَا کَبَّرَ سَکَتَ سَاعَۃً لاَ یَقْرَأُ ، فَکَبَّرَ ، فَرَکَعَ قَبْلَ أَنْ یَقْرَأَ ، فَرَفَعَ رَأْسَہُ فَقَرَأَ ، وَأَوْمَأَ أَنْ لاَّ تَرْکَعُوا ، وَافْتَتَحَ الْقِرَائَۃَ بِـ (الْحَمْدُ لِلَّہِ رَبِّ الْعَالَمِینَ)۔
(٤٠٣٥) حضرت حمید کہتے ہیں کہ حضرت بکر جب تکبیر تحریمہ کہتے تھے تو تھوڑی دیر خاموش رہتے تھے۔ ایک مرتبہ انھوں نے تکبیر کہی اور قراءت کئے بغیر رکوع کردیا۔ پھر رکوع سے اپنا سر اٹھایا اور قراءت کی اور اشارہ کیا کہ تم رکوع نہ کرو۔ پھر الحمد للہ رب العالمین سے قراءت شروع کی۔

4036

(۴۰۳۶) حَدَّثَنَا جَرِیرٌ ، عَنْ لَیْثٍ ، عَنْ مُجَاہِدٍ ، قَالَ : إذَا رَکَعْتَ فَرَفَعْتَ رَأْسَک ، فَاقْرَأْ إِنْ شِئْتَ بَعْدَ مَا تَرْفَعُ رَأْسَک ، ثُمَّ ارْکَعْ ، وَإنْ شِئْت فَاسْجُدْ کَمَا أَنْتَ۔
(٤٠٣٦) حضرت مجاہد فرماتے ہیں کہ جب تم رکوع کرلو اور اپنے سر کو اٹھاؤ تو اگر چاہو تو سر اٹھانے کے بعد قراءت کرلو اور پھر رکوع کرو اور اگر چاہو تو سجدہ کرلو جیسا کہ تم کرنے والے تھے۔

4037

(۴۰۳۷) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ دَاوُدَ بْنِ قَیْسٍ ، عَنْ زَیْدِ بْنِ أَسْلَمَ ، قَالَ : کَانَ الْمَسْجِدُ یُرَشُّ وَیُقَمُّ عَلَی عَہْدِ رَسُولِ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، وَأَبِی بَکْرٍ۔ (بخاری ۴۵۸۔ ابوداؤد ۳۱۹۵)
(٤٠٣٧) حضرت زید بن اسلم فرماتے ہیں کہ حضور حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اور حضرت ابوبکر کے دور میں مسجد میں پانی چھڑکا جاتا اور جھاڑو پھیری جاتی تھی۔

4038

(۴۰۳۸) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، قَالَ : حَدَّثَنَا کَثِیرُ بْنُ زَیْدٍ ، عَنِ الْمُطَّلِبِ بْنِ عَبْدِ اللہِ بْنِ حَنْطَبٍ ؛ أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ أَتَی مَسْجِدَ قُبَائَ عَلَی فَرَسٍ لَہُ فَصَلَّی فِیہِ ، ثُمَّ قَالَ : یَا یَرْفَأُ ، ائتنی بِجَرِیدَۃٍ ، قَالَ : فَأَتَاہُ بِجَرِیدَۃٍ ، فَاحْتَجَزَ عُمَرُ بِثَوْبِہِ ، ثُمَّ کَنَسَہُ۔
(٤٠٣٨) حضرت عبد المطلب بن عبداللہ بن حنطب کہتے ہیں کہ حضرت عمر اپنے گھوڑے پر مسجد قباء آئے اور اس میں نماز پڑھی۔ پھر اپنے غلام سے فرمایا اے یرفأ! جھاڑو لاؤ۔ وہ جھاڑو لے آئے تو حضرت عمر نے اپنے کپڑوں کو سمیٹ کر مسجد میں جھاڑو دی۔

4039

(۴۰۳۹) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، قَالَ : حدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ الثَّقَفِیُّ ، قَالَ : کُنْتُ مَعَ الشَّعْبِیِّ فِی الْمَسْجِدِ ، فَجَعَلَ یَتَطَأْطَأُ ، فَقُلْتُ : مَا تَصْنَعُ یَا أَبَا عَمْرٍو ؟ قَالَ : أَلْتَقِطُ الْقَصَبَۃَ وَالْخَشَاشَۃَ وَالشَّیْئَ مِنَ الْمَسْجِدِ ، قَالَ : وَکَانَ أَبُو عَاصِمٍ مَکْفُوفًا۔
(٤٠٣٩) حضرت ابو عاصم ثقفی کہتے ہیں کہ میں حضرت شعبی کے ساتھ مسجد میں تھا، وہ سر جھکا کر کچھ کرنے لگے۔ میں نے پوچھا اے ابو عمرو ! آپ کیا کررہے ہیں ؟ انھوں نے کہا کہ میں لکڑی کے ٹکڑے، حشرات اور دوسری چیزیں اٹھا رہا ہوں اور ابوعاصم نابینا تھے۔

4040

(۴۰۴۰) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ عِکْرِمَۃَ بْنِ عَمَّارٍ ، قَالَ : رَأَیْتُ سَالِمًا کَنَسَ مَکَانًا ، ثُمَّ صَلَّی فِیہِ۔
(٤٠٤٠) حضرت عکرمہ بن عمار کہتے ہیں کہ میں نے حضرت سالم کو دیکھا کہ انھوں نے ایک جگہ جھاڑو دی پھر نماز پڑھی۔

4041

(۴۰۴۱) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ مُوسَی بْنِ عُبَیْدَۃَ ، عَنْ یَعْقُوبَ بْنِ زَیْدٍ ؛ أَنَّ النَّبِیَّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ کَانَ یَتْبَعُ غُبَارَ الْمَسْجِدِ بِجَرِیدَۃٍ۔
(٤٠٤١) حضرت یعقوب بن زید فرماتے ہیں کہ نبی پاک حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ایک جھاڑو سے مسجد کا غبار جھاڑ دیا کرتے تھے۔

4042

(۴۰۴۲) حَدَّثَنَا أَبُو الأَحْوَصِِ ، عَنْ سِمَاکٍ ، عَنْ عِکْرِمَۃَ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ : کَانَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یُصَلِّی عَلَی خُمْرَۃٍ۔ (ترمذی ۳۳۱۔ احمد ۱/۳۵۸)
(٤٠٤٢) حضرت ابن عباس فرماتے ہیں کہ نبی پاک حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) چٹائی پر نماز پڑھا کرتے تھے۔

4043

(۴۰۴۳) حَدَّثَنَا عَبَّادُ بْنُ الْعَوَّامِ ، وَعَلِیُّ بْنُ مُسْہِرٍ ، عَنِ الشَّیْبَانِیِّ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ بْنِ شَدَّادٍ ، قَالَ : أَخْبَرَتْنِی مَیْمُونَۃُ، قَالَتْ : کَانَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یُصَلِّی عَلَی الْخُمْرَۃِ۔ (بخاری ۳۳۳۔ ابوداؤد ۶۵۶)
(٤٠٤٣) حضرت میمونہ فرماتی ہیں کہ نبی پاک حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) چٹائی پر نماز پڑھا کرتے تھے۔

4044

(۴۰۴۴) حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ أَبِی سُفْیَانَ ، عَنْ جَابِرٍ ، عَنْ أَبِی سَعِیدٍ ؛ أَنَّ النَّبِیَّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ صَلَّی عَلَی حَصِیرٍ۔ (مسلم ۲۷۱۔ احمد ۳/۱۰)
(٤٠٤٤) حضرت ابو سعید فرماتے ہیں کہ نبی پاک حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے چٹائی پر نماز ادا فرمائی۔

4045

(۴۰۴۵) حَدَّثَنَا الثَّقَفِیُّ ، عَنْ أَیُّوبَ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ سِیرِینَ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ ، عَنْ أُمِّ سُلَیْمٍ ؛ أَنَّ النَّبِیَّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ کَانَ یُصَلِّی فِی بَیْتِہَا عَلَی الْخُمْرَۃِ۔ (نسائی ۸۱۶۔ احمد ۶/۳۷۷)
(٤٠٤٥) حضرت ام سلیم فرماتی ہں کہ نبی پاک حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ان کے گھر چٹائی پر نماز ادا فرمایا کرتے تھے۔

4046

(۴۰۴۶) حَدَّثَنَا ابْنُ فُضَیْلٍ ، عَنْ عَاصِمٍ ، عَنْ أَبِی قِلاَبَۃَ ، عَنْ أُمِّ کُلْثُومٍ ؛ أَنَّ النَّبِیَّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ کَانَ یُصَلِّی عَلَی الْخُمْرَۃِ۔ (احمد ۶/۳۰۲۔ ابو یعلی ۶۸۸۴)
(٤٠٤٦) حضرت ام کلثوم فرماتی ہیں کہ نبی پاک حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) چٹائی پر نماز پڑھا کرتے تھے۔

4047

(۴۰۴۷) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ حَمَّادِ بْنِ سَلَمَۃَ ، عَنِ الأَزْرَقِ بْنِ قَیْسٍ ، عَنْ ذَکْوَانَ ، عَنْ عَائِشَۃَ ؛أَنَّ النَّبِیَّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ کَانَ یُصَلِّی عَلَی الْخُمْرَۃِ۔ (احمد ۶/۲۰۹۔ طیالسی ۱۵۴۴)
(٤٠٤٧) حضرت عائشہ فرماتی ہیں کہ نبی پاک حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) چٹائی پر نماز پڑھا کرتے تھے۔

4048

(۴۰۴۸) حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَیَّۃَ ، عَنِ ابْنِ عَوْنٍ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ سِیرِینَ ، عَنْ عَبْدِ الْحَمِیدِ بْنِ الْمُنْذِرِ بْنِ الْجَارُودِ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ ، قَالَ : صَنَعَ بَعْضُ عُمُومَتِی لِلنَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ طَعَامًا ، فَقَالَ : إنِّی أُحِبُّ أَنْ تَأْکُلَ فِی بَیْتِی وَتُصَلِّیَ فِیہِ ، قَالَ : فَأَتَاہُ وَفِی الْبَیْتِ فَحْلٌ مِنْ تِلْکَ الْفُحُولِ ، فَأَمَرَ بِجَانِبٍ مِنْہُ فَکُنِسَ وَرُشَّ ، فَصَلَّی وَصَلَّیْنَا مَعَہُ۔ (احمد ۳/۱۱۲۔ ابو یعلی ۴۲۲۷)
(٤٠٤٨) حضرت انس بن مالک فرماتے ہیں کہ میری ایک پھوپھی نے نبی پاک حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے لیے کھانا تیار کیا۔ اور کہا کہ میری خواہش ہے کہ آپ میرے گھر تشریف لائیں اور کھانا کھائیں۔ حضور حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ان کے گھر تشریف لائے تو دیکھا کہ وہاں ایک چٹائی پڑی ہے۔ آپ نے اس چٹائی پر جھاڑو پھیرنے اور پانی چھڑکنے کا حکم دیا، جب وہ صاف ہوگئی تو حضور حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے بھی اس پر نماز پڑھی اور ہم نے بھی اس پر نماز پڑھی۔

4049

(۴۰۴۹) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، قَالَ: حدَّثَنَا سُفْیَانُ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ بْنِ دِینَارٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ؛ أَنَّہُ کَانَ یُصَلِّی عَلَی الْخُمْرَۃِ۔
(٤٠٤٩) حضرت عبداللہ بن دینار کہتے ہیں کہ حضرت ابن عمر چٹائی پر نماز پڑھا کرتے تھے۔

4050

(۴۰۵۰) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، قَالَ : حدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ ذَرٍّ ، عَنْ یَزِیدَ الْفَقِیرِ ، قَالَ : رَأَیْتُ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللہِ یُصَلِّی عَلَی حَصِیرٍ مِنْ بَرْدِیٍّ۔
(٤٠٥٠) حضرت یزید الفقیر کہتے ہیں کہ میں نے حضرت جابر بن عبداللہ کو بانس کی بنی چٹائی پر نماز پڑھتے دیکھا ہے۔

4051

(۴۰۵۱) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، قَالَ : حدَّثَنَا الْعُمَرِیُّ ، عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ عَبْدِ اللہِ بْنِ أَبِی طَلْحَۃَ ، عَنْ أَنَسٍ ؛ أَنَّ النَّبِیَّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ صَلَّی عَلَی حَصِیرٍ۔ (بخاری ۳۸۰۔ ابوداؤد ۶۱۲)
(٤٠٥١) حضرت انس فرماتے ہیں کہ حضور حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے چٹائی پر نماز ادا فرمائی۔

4052

(۴۰۵۲) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ ہِشَامِ بْنِ الْغَازِ ، عَنْ مَکْحُولٍ ، قَالَ : رَأَیْتُہُ یُصَلِّی عَلَی الْحَصِیرِ ، وَیَسْجُدُ عَلَیْہِ۔
(٤٠٥٢) حضرت ہشام کہتے ہیں کہ میں نے حضرت مکحول کو چٹائی پر نماز پڑھتے دیکھا ہے اور آپ نے اسی پر سجدہ بھی کیا۔

4053

(۴۰۵۳) حَدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ دُکَیْنٍ ، عَنْ صَفْوَانَ ، عَنْ عَطَائِ بْنِ أَبِی مَرْوَانَ ، عَنْ أَبِیہِ ، عَنْ أَبِی ذَرٍّ ؛ أَنَّہُ کَانَ یُصَلِّی عَلَی الْخُمْرَۃِ۔
(٤٠٥٣) حضرت ابو مروان کہتے ہیں کہ حضرت ابو ذر چٹائی پر نماز پڑھا کرتے تھے۔

4054

(۴۰۵۴) حَدَّثَنَا حَفْصٌ ، عَنْ حَجَّاجٍ ، عَنْ ثَابِتِ بْنِ عُبَیْدِ اللہِ ، قَالَ : رَأَیْتُ زَیْدَ بْنَ ثَابِتٍ یُصَلِّی عَلَی حَصِیرٍ یَسْجُدُ عَلَیْہِ۔
(٤٠٥٤) حضرت ثابت بن عبید کہتے ہیں کہ میں نے حضرت زید بن ثابت کو دیکھا کہ وہ چٹائی پر نماز پڑھتے تھے اور اسی پر سجدہ کرتے تھے۔

4055

(۴۰۵۵) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ شُعْبَۃَ ، عَنْ عَدِیِّ بْنِ ثَابِتٍ ، قَالَ : أَخْبَرَنِی مَنْ رَأَی زَیْدَ بْنَ ثَابِتٍ یُصَلِّی عَلَی حَصِیرٍ۔
(٤٠٥٥) حضرت عدی بن ثابت فرماتے ہیں کہ حضرت زید بن ثابت چٹائی پر نماز پڑھتے تھے اور اسی پر سجدہ کرتے تھے۔

4056

(۴۰۵۶) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنْ تَوْبَۃَ الْعَنْبَرِیِّ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ؛ أَنَّہُ کَانَ یُصَلِّی عَلَی حَصِیرٍ۔
(٤٠٥٦) حضرت نافع فرماتے ہیں کہ حضرت ابن عمر چٹائی پر نماز پڑھا کرتے تھے۔

4057

(۴۰۵۷) حَدَّثَنَا عَبْدَۃُ ، عَنْ سَعِیدٍ ، عَنْ قَتَادَۃَ ، عَنْ سَعِیدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ ، قَالَ : الصَّلاَۃُ عَلَی الْخُمْرَۃِ سُنَّۃٌ۔
(٤٠٥٧) حضرت سعید بن مسیب فرماتے ہیں کہ چٹائی پر نماز پڑھنا سنت ہے۔

4058

(۴۰۵۸) حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ ، عَنْ مُجَالِد ، عَنْ عَامِرٍ ، قَالَ : صَلَّیْت مَعَ ابْنِ عَبَّاسٍ فِی بَیْتِہِ عَلَی مِسْحٍ یَسْجُدُ عَلَیْہِ۔
(٤٠٥٨) حضرت عامر فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت ابن عباس کے ساتھ ان کے گھر میں بالوں کی بنی ایک چادر پر نماز پڑھی، جس پر وہ سجدہ کررہے تھے۔

4059

(۴۰۵۹) حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ ، عَنْ عِیسَی بْنِ سِنَانٍ ، قَالَ : رَأَیْتُ عُمَرَ بْنَ عَبْدِ الْعَزِیزِ یُصَلِّی عَلَی مِسْحٍ۔
(٤٠٥٩) حضرت عیسیٰ بن سنان کہتے ہیں کہ میں نے حضرت عمر بن عبد العزیز کو بالوں کی بنی چادر پر نماز پڑھتے دیکھا ہے۔

4060

(۴۰۶۰) حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ ، عَنْ مُجَالِد ، عَنْ عَامِرٍ ، عَنْ جَابِرٍ ؛ أَنَّہُ صَلَّی عَلَی مِسْحٍ۔
(٤٠٦٠) حضرت عامر فرماتے ہیں کہ حضرت جابر نے بالوں کی بنی چادر پر نماز پڑھی۔

4061

(۴۰۶۱) حَدَّثَنَا عَائِذُ بْنُ حَبِیبٍ ، عَنْ أَبِیہِ ، عَنْ رَجُلٍ مِنْ بَکْرِ بْنِ وَائِلٍ ، قَالَ : رَأَیْتُ عَلِیًّا یُصَلِّی عَلَی مُصَلًّی مِنْ مُسُوحٍ ، یَرْکَعُ عَلَیْہِ وَیَسْجُدُ۔
(٤٠٦١) حضرت بکر بن وائل کے ایک آدمی کہتے ہیں کہ میں نے حضرت علی کو بالوں کی بنی چادر پر نماز پڑھتے دیکھا ہے، وہ اسی پر رکوع کرتے اور اسی پر سجدہ کرتے تھے۔

4062

(۴۰۶۲) حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ ، عَنِ الأَحْوَصِ بْنِ حَکِیمٍ ، عَنْ أَبِی الزَّاہِرِیَّۃِ ، عَنْ جُبَیْرِ بْنِ نُفَیْرٍ ؛ أَنَّ أَبَا الدَّرْدَائِ کَانَ یُصَلِّی عَلَی مِسْحٍ یَسْجُدُ عَلَیْہِ۔
(٤٠٦٢) حضرت جبیر بن نفیر فرماتے ہیں کہ حضرت ابو الدرداء بالوں کی بنی ایک چادر پر نماز پڑھا کرتے تھے اور اسی پر سجدہ کرتے تھے۔

4063

(۴۰۶۳) حَدَّثَنَا جَرِیرٌ ، عَنْ مُغِیرَۃَ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ ، عَنِ الأَسْوَدِ وَأَصْحَابِہِ ؛ أَنَّہُمْ کَانُوا یَکْرَہُونَ أَنْ یُصَلُّوا عَلَی الطَّنَافِسِ وَالْفِرَائِ وَالْمُسُوحِ۔
(٤٠٦٣) حضرت ابراہیم فرماتے ہیں کہ حضرت اسود اور ان کے شاگرد قالین، پوستین اور بالوں کی بنی چادر پر نماز پڑھنے کو مکروہ خیال فرماتے تھے۔

4064

(۴۰۶۴) حَدَّثَنَا مَرْوَانُ بْنُ مُعَاوِیَۃَ ، عَنْ صَالِحِ بْنِ حَیَّانَ ، عَنْ شَقِیقِ بْنِ سَلَمَۃَ ، قَالَ : صَلَّیْت مَعَ ابْنِ مَسْعُودٍ عَلَی مِسْحٍ ، فَکَانَ یَسْجُدُ عَلَیْہِ۔
(٤٠٦٤) حضرت شقیق بن سلمہ فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت ابن مسعود کے ساتھ ایک بالوں کی بنی چادر پر نماز پڑھی ہے وہ اسی پر سجدہ کیا کرتے تھے۔

4065

(۴۰۶۵) حَدَّثَنَا وَکِیعُ بْنُ الْجَرَّاحِ ، عَنْ شُعْبَۃَ ، عَنْ أَبِی التَّیَّاحِ الضُّبَعِیِّ ، قَالَ : سَمِعْتُ أَنَسَ بْنَ مَالِکٍ ، یَقُولُ : کَانَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یُخَالِطُنَا ، فَیَقُولُ لإِخٍ لِی : یَا أَبَا عُمَیْرٍ ، مَا فَعَلَ النُّغَیْرُ ، قَالَ : وَنَضَحَ بِسَاطًا لَنَا فَصَلَّی عَلَیْہِ۔ (بخاری ۶۱۲۹۔ مسلم ۱۶۹۲)
(٤٠٦٥) حضرت انس بن مالک فرماتے ہیں کہ نبی پاک حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ہمارے ساتھ دل لگی کی باتیں کیا کرتے تھے، ایک دن آپ نے میرے بھائی سے فرمایا ” اے ابو عمیر ! تمہارے نغیر (پرندہ) کا کیا ہوا ؟ “ پھر آپ نے ایک دری بچھائی اور اس پر نماز پڑھی۔

4066

(۴۰۶۶) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ زَمْعَۃَ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ دِینَارٍ ، وَسَلَمَۃَ بْنِ وَہْرَام ، قَالَ أَحَدُہُمَا : عَنْ عِکْرِمَۃَ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ؛ أَنَّ رَسُولَ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ صَلَّی عَلَی بِسَاطٍ۔ (احمد ۲۳۲۔ حاکم ۲۵۹)
(٤٠٦٦) حضرت ابن عباس فرماتے ہیں کہ نبی پاک حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایک دری پر نماز پڑھی۔

4067

(۴۰۶۷) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللہِ بْنُ مُبَارَکٍ ، وَعِیسَی بْنُ یُونُسَ ، عَنِ الأَوْزَاعِیِّ ، عَنْ عُثْمَانَ بْنِ أَبِی سَوْدَۃَ ، عَنْ خُلَیْدٍ ، عَنْ أَبِی الدَّرْدَائِ ، قَالَ : مَا أُبَالِی لَوْ صَلَّیْت عَلَی سِتِّ طَنَافِسَ بَعْضُہَا فَوْقَ بَعْضٍ۔
(٤٠٦٧) حضرت ابو الدرداء فرماتے ہیں کہ مجھے اس بات میں کوئی حرج نظر نہیں آتا کہ میں اوپر نیچے بچھے چھ قالینوں پر نماز پڑھوں۔

4068

(۴۰۶۸) حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ ، قَالَ : أَخْبَرَنَا الأَعْمَش ، عَنْ سَعِیدِ بْنِ جُبَرٍن ، قَالَ : صَلَّی بِنَا ابْنُ عَبَّاسٍ عَلَی طُنْفُسَۃٍ قَدْ طَبَقَتِ الْبَیْتَ صَلاَۃَ الْمَغْرِبِ۔
(٤٠٦٨) حضرت سعید بن جبیر فرماتے ہیں کہ حضرت ابن عباس نے ہمیں ایک ایسے قالین پر مغرب کی نماز پڑھائی جو پورے کمرے میں بچھا ہوا تھا۔

4069

(۴۰۶۹) حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ ، قَالَ : أَخْبَرَنَا مُغِیرَۃُ ، قَالَ : شَہِدْت مُحِلاًّ یَقُولُ لإِبْرَاہِیمَ : إنِّی رَأَیْت أَبَا وَائِلٍ یُصَلِّی عَلَی طُنْفُسَۃٍ ، فَقَالَ إبْرَاہِیمُ : کَانَ أَبُو وَائِلٍ خَیْرًا مِنِّی۔
(٤٠٦٩) حضرت مغیرہ کہتے ہیں کہ حضرت محل حضرت ابراہیم سے کہہ رہے تھے کہ میں نے ابو وائل کو ایک قالین پر نماز پڑھتے دیکھا ہے۔ حضرت ابراہیم نے فرمایا کہ ابو وائل مجھ سے بہتر تھے۔

4070

(۴۰۷۰) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنْ تَوْبَۃَ الْعَنْبَرِیِّ ، عَنْ عِکْرِمَۃَ بْنِ خَالِدٍ الْمَخْزُومِیِّ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ بْنِ عَمَّارٍ، قَالَ : رَأَیْتُ عُمَرَ یُصَلِّی عَلَی عَبْقَرِیٍّ۔
(٤٠٧٠) حضرت عبداللہ بن عمار فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت عمر کو ایک اعلیٰ درجے کے قالین پر نماز پڑھتے دیکھا ہے۔

4071

(۴۰۷۱) حَدَّثَنَا عِیسَی بْنُ یُونُسَ ، عَنِ الأَوْزَاعِیِّ ، قَالَ : رَأَیْتُ عَطَائً یُصَلِّی عَلَی بِسَاطٍ أَبْیَضَ فِی الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ ، وَلَیْسَ بَیْنَہُ وَبَیْنَ الطَّوَافِ أَحَدٌ۔
(٤٠٧١) حضرت اوزاعی فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت عطاء کو مسجد حرام میں ایک سفید دری پر نماز پڑھتے دیکھا ہے اس وقت ان کے اور طواف کرنے والوں کے درمیان کوئی نہ تھا۔

4072

(۴۰۷۲) حَدَّثَنَا عَبْدَۃُ ، عَنْ سَعِیدٍ ، عَنْ قَتَادَۃَ ، عَنِ الْحَسَنِ ، قَالَ : لاَ بَأْسَ بِالصَّلاَۃِ عَلَی الطُّنْفُسَۃِ۔
(٤٠٧٢) حضرت حسن فرماتے ہیں کہ قالین پر نماز پڑھنے میں کوئی حرج نہیں۔

4073

(۴۰۷۳) حَدَّثَنَا زَیْدُ بْنُ الْحُبَابِ ، عَنِ الرَّبِیعِ بْنِ الْمُنْذِرِ ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِکِ بْنِ سَعِیدٍ ، قَالَ : رَأَیْتُ أَبِی سَعِیدَ بْنَ جُبَیْرٍ یُصَلِّی عَلَی بِسَاطٍ یَسْجُدُ عَلَیْہِ۔
(٤٠٧٣) حضرت عبد الملک بن سعید فرماتے ہیں کہ میں نے اپنے والد حضرت سعید بن جبیر کو ایک دری پر نماز پڑھتے دیکھا ہے وہ اسی پر سجدہ بھی کرتے تھے۔

4074

(۴۰۷۴) حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ مُفَضَّلٍ ، عَنْ سَلَمَۃَ بْنِ عَلْقَمَۃَ ، عَنْ نَافِعٍ ، قَالَ : کَانَ ابْنُ عُمَرَ إذَا صَلَّی عَلَی شَیْئٍ سَجَد عَلَیْہِ۔
(٤٠٧٤) حضرت نافع فرماتے ہیں کہ حضرت عبداللہ بن عمر جب کسی چیز پر نماز پڑھتے تو سجدہ بھی اسی پر کیا کرتے تھے۔

4075

(۴۰۷۵) حَدَّثَنَا ہَاشِمُ بْنُ الْقَاسِمِ ، عَنْ شُعْبَۃَ ، عَنْ تَوْبَۃَ الْعَنْبَرِیِّ ، قَالَ : سَمِعْتُ بَکْرَ بْنَ عَبْدِ اللہِ الْمُزَنِیّ یَقُولُ : إنَّ قَیْسَ بْنَ عُبَادٍ الْقَیْسِیَّ صَلَّی عَلَی لِبْدِ دَابَّتِہِ۔
(٤٠٧٥) حضرت بکر بن عبداللہ مزنی کہتے ہیں کہ حضرت قیس بن عباد قیسی نے اپنی سواری پر بچھائے جانے والے گدے پر نماز پڑھی۔

4076

(۴۰۷۶) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، قَالَ : حدَّثَنَا إسْمَاعِیلُ بْنُ أَبِی خَالِدٍ ، قَالَ ، رَأَیْت مُرَّۃً الْہَمْدَانِیَّ یُصَلِّی عَلَی لِبْدٍ۔
(٤٠٧٦) حضرت اسماعیل بن ابی خالد فرماتے ہیں کہ میں نے مرہ ہمدانی کو سواری پر بچھائے جانے والے گدے پر نماز پڑھتے دیکھا ہے۔

4077

(۴۰۷۷) حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَیَّۃَ ، عَنْ یُونُسَ ، عَنِ الْحَسَنِ ؛ أَنَّہُ کَانَ یُصَلِّی عَلَی طُنْفُسَۃٍ قَدَمَاہُ وَرُکْبَتَاہُ عَلَیْہَا ، وَیَدَاہُ وَوَجْہُہُ عَلَی الأَرْضِ ، أَوْ عَلَی بُورِیٍّ۔
(٤٠٧٧) حضرت یونس فرماتے ہیں کہ حضرت حسن ایک قالین پر اس طرح نماز پڑھتے تھے کہ ان کے پاؤں اور ان کے گھٹنے قالین پر اور ان کے ہاتھ اور چہرہ زمین پر یا کسی چٹائی پر ہوتے تھے۔

4078

(۴۰۷۸) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ سُفْیَانَ ، قَالَ : أَخْبَرَنَا مَنْ رَأَی إبْرَاہِیمَ وَالْحَسَنَ یُصَلِّیَانِ عَلَی بِسَاطٍ فِیہِ تَصَاوِیرُ۔
(٤٠٧٨) حضرت سفیان فرماتے ہیں کہ حضرت ابراہیم اور حضرت حسن ایسی دری پر نماز پڑھا کرتے تھے جس میں یعنی اندر کی جانب میں تصویریں ہوا کرتی تھیں۔

4079

(۴۰۷۹) حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ ، قَالَ : أَخْبَرَنَا ابْنُ عَوْنٍ ، عَنِ ابْنِ سِیرِینَ ، قَالَ : الصَّلاَۃُ عَلَی الطُّنْفُسَۃِ مُحْدَثٌ۔
(٤٠٧٩) حضرت ابن سیرین فرماتے ہیں کہ قالین پر نماز پڑھنا بدعت ہے۔

4080

(۴۰۸۰) حَدَّثَنَا عَبْدَۃُ ، عَنْ سَعِیدٍ ، عَنْ قَتَادَۃَ ، عَنْ سَعِیدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ ، قَالَ : الصَّلاَۃُ عَلَی الطُّنْفُسَۃِ مُحْدَثٌ۔
(٤٠٨٠) حضرت سعید بن مسیب فرماتے ہیں کہ قالین پر نماز پڑھنا بدعت ہے۔

4081

(۴۰۸۱) حَدَّثَنَا زِیَادُ بْنُ الرَّبِیعِ ، عَنْ صَالِحٍ الدَّہَان ؛ أَنَّ جَابِرَ بْنَ زَیْدٍ کَانَ یَکْرَہُ الصَّلاَۃَ عَلَی کُلِّ شَیْئٍ مِنَ الْحَیَوَانِ ، وَیَسْتَحِبُّ الصَّلاَۃَ عَلَی کُلِّ شَیْئٍ مِنْ نَبَاتِ الأَرْضِ۔
(٤٠٨١) حضرت جابر بن زید حیوانات کے بالوں وغیرہ سے بنی ہر چیز پر نماز پڑھنے کو مکروہ خیال فرماتے اور پودوں وغیرہ سے بنی ہر چیز پر نماز کو مستحب قرار دیتے تھے۔

4082

(۴۰۸۲) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، قَالَ : حدَّثَنَا سُفْیَانُ ، عَنْ عَبْدِ الْکَرِیمِ ، عَنْ أَبِی عُبَیْدَۃَ ، قَالَ : کَانَ عَبْدُ اللہِ لاَ یُصَلِّی ، وَلاَ یَسْجُدُ إِلاَّ عَلَی الأَرْضِ۔
(٤٠٨٢) حضرت ابو عبیدہ فرماتے ہیں کہ حضرت عبداللہ صرف زمین پر نماز پڑھتے اور صرف زمین پر سجدہ کیا کرتے تھے۔

4083

(۴۰۸۳) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ مَعْقِلِ بْنِ عُبَیْدِ اللہِ ، عَنْ عَبْدِ الْکَرِیمِ الْجَزَرِیِّ ، عَنْ مُجَاہِدٍ ، قَالَ : لاَ بَأْسَ بِالصَّلاَۃِ عَلَی الأَرْضِ وَعَلَی مَا أَنْبَتَتْ۔
(٤٠٨٣) حضرت مجاہد فرماتے ہیں کہ زمین پر اور زمین سے بنی چیزوں پر سجدہ کرنے میں کوئی حرج نہیں۔

4084

(۴۰۸۴) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنْ مَنْصُورٍ وَحُصَیْنٍ ، قَالَ سُفْیَانُ : أَوْ أَحَدُہُمَا ، عَنْ أَبِی حَازِمٍ الأَشْجَعِیِّ، عَنْ مَوْلاَتِہِ عَزَّۃَ ، قَالَتْ : سَمِعْت أَبَا بَکْرٍ یَنْہَی عَنِ الصَّلاَۃِ عَلَی الْبَرَادِعِ۔
(٤٠٨٤) حضرت ابوبکر سواری کے کجاوے کے نیچے رکھے جانے والے گدے پر نماز پڑھنے کو مکروہ سمجھتے تھے۔

4085

(۴۰۸۵) حَدَّثَنَا حَاتِمٌ ، عَنْ ہِشَامٍ ، عَنْ أَبِیہِ ؛ أَنَّہُ کَانَ یَکْرَہُ أَنْ یُسْجَدَ عَلَی شَیْئٍ دُونَ الأَرْضِ۔
(٤٠٨٥) حضرت ہشام فرماتے ہیں کہ میرے والد زمین کے علاوہ کسی اور جگہ نماز پڑھنے کو مکروہ سمجھتے تھے۔

4086

(۴۰۸۶) حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ ، عَنْ دَاوُدَ بْنِ أَبِی ہِنْدٍ ، عَنْ أَبِی نَضْرَۃَ ، عَنْ جَابِرٍ ، قَالَ : خَرَجَ النَّبِیُّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ذَاتَ لَیْلَۃٍ وَأَصْحَابُہُ یَنْتَظِرُونَہُ لِصَلاَۃِ الْعِشَائِ الآخِرَۃِ ، فَقَالَ : نَامَ النَّاسُ وَرَقَدُوا ، وَأَنْتُمْ تَنْتَظِرُونَ الصَّلاَۃَ ، أَمَا إنَّکُمْ فِی صَلاَۃٍ مَا انْتَظَرْتُمُوہَا ، وَلَوْلاَ ضَعْفُ الضَّعِیفِ وَکِبَرُ الْکَبِیرِ ، لَأَخَّرْتُ ہَذِہِ الصَّلاَۃَ إلَی شَطْرِ اللَّیْلِ۔ (ابو یعلی ۱۹۳۵۔ ابن حبان ۱۵۲۹)
(٤٠٨٦) حضرت جابر سے روایت ہے کہ رسول اللہ حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ایک رات تشریف لائے اور آپ کے صحابہ عشاء کی نماز کے ادا کرنے کا انتظار کررہے تھے۔ آپ نے فرمایا کہ لوگوں نے نماز پڑھ لی اور سو گئے اور تم نماز کا انتظار کررہے ہو۔ جب سے تم نماز کے ادا کرنے کا انتظار کر رہے ہو تم نماز میں ہو۔ اگر کمزور کی کمزوری اور بوڑھے کے بڑھاپے کا خیال نہ ہوتا تو میں اس نماز کو آدھی رات تک مؤخر کردیتا۔

4087

(۴۰۸۷) حَدَّثَنَا حُسَیْنُ بْنُ عَلِیٍّ ، عَنْ زَائِدَۃَ ، عَنْ عِمْرَانَ بْنِ مُسْلِمٍ ، عَنْ سُوَیْد بْنِ غَفَلَۃَ ، قَالَ : مَنْ دَخَلَ الْمَسْجِدَ وَہُوَ عَلَی طُہُورٍ ، لَمْ یَزَلْ عَاکِفًا فِیہِ مَا دَامَ فِیہِ حَتَّی یَخْرُجَ مِنْہُ ، أَوْ یُحْدِثَ۔
(٤٠٨٧) حضرت سوید بن غفلہ فرماتے ہیں کہ جو شخص وضو کی حالت میں مسجد میں داخل ہو تو اس وقت تک حالت اعتکاف میں رہتا ہے یہاں تک کہ مسجد سے چلا جائے یا اس کا وضو ٹوٹ جائے۔

4088

(۴۰۸۸) حَدَّثَنَا جَرِیرٌ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ ، قَالَ : کَانَ یُقَالُ ، إذَا صَلَّی الرَّجُلُ ثُمَّ جَلَسَ فِی مُصَلاَّہُ فَہُوَ فِی صَلاَۃٍ ، وَالْمَلاَئِکَۃُ تُصَلِّی عَلَیْہِ مَا لَمْ یُحْدِثْ فِیہِ ، وَإِذَا جَلَسَ فِی الْمَسْجِدِ فَہُوَ فِی صَلاَۃٍ مَا لَمْ یُحْدِثْ، وَمَا لَمْ یُؤْذِ فِیہِ۔
(٤٠٨٨) حضرت ابراہیم فرماتے ہیں کہ کہا جاتا تھا کہ جب تک آدمی نماز پڑھ کر اپنی جگہ بیٹھا رہتا ہے وہ نماز کی حالت میں رہتا ہے، فرشتے اس پر اس وقت تک درود بھیجتے رہتے ہیں جب تک وہ بےوضو نہ ہوجائے۔ اور جب تک وہ مسجد میں بیٹھا رہتا ہے وہ حالت نماز میں رہتا ہے جب تک بےوضو نہ ہو اور جب تک کسی کو تکلیف نہ دے۔

4089

(۴۰۸۹) حَدَّثَنَا مُعْتَمِرُ بْنُ سُلَیْمَانَ ، عَنِ الْحَکَمِ بْنِ أَبَانَ ، عَنْ عِکْرِمَۃَ ، قَالَ : مَا مِنْ رَجُلٍ صَلَّی صَلاَۃً وَیَنْتَظِرُ أُخْرَی ، إِلاَّ قَالَتِ الْمَلاَئِکَۃُ : عَبْدُک فُلاَنٌ اللَّہُمَّ ارْحَمْہُ حَتَّی یُصَلِّیَہَا۔
(٤٠٨٩) حضرت عکرمہ فرماتے ہیں کہ جب آدمی کسی نماز کو پڑھنے کے بعد دوسری نماز کا انتظار کررہا ہوتا ہے تو اس نماز کے ادا کرنے تک فرشتے اس کے لیے یہ دعا کرتے رہتے ہیں کہ اے اللہ ! اپنے فلاں بندے پر رحم فرما۔

4090

(۴۰۹۰) حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ ، عَنْ زَائِدَۃَ ، عَنْ عِمْرَانَ بْنِ مُسْلِمٍ ، عَنْ سُوَیْد بْنِ غَفَلَۃَ ، قَالَ : إذَا کَانَ الرَّجُلُ جَالِسًا فِی الْمَسْجِدِ یَنْتَظِرُ الصَّلاَۃَ ، فَہُوَ مُعْتَکِفٌ۔
(٤٠٩٠) حضرت سوید بن غفلہ فرماتے ہیں کہ جب تک آدمی مسجد میں بیٹھ کر نماز کا انتظار کرتا رہتا ہے وہ اعتکاف کی حالت میں رہتا ہے۔

4091

(۴۰۹۱) حَدَّثَنَا زَیْدُ بْنُ حُبَابٍ ، عَنْ عَیَّاشٍ الْحَضْرَمِیِّ ، قَالَ : أَخْبَرَنَا یَحْیَی بْنُ مَیْمُونٍ قَاضِی مِصْرَ ، قَالَ : حَدَّثَنِی سَہْلُ بْنُ سَعْدٍ ؛ أَنَّ رَسُولَ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، قَالَ : مَنِ انْتَظَرَ الصَّلاَۃَ ، فَہُوَ فِی صَلاَۃٍ مَا لَمْ یُحْدِثْ۔ (احمد ۵/۳۳۱۔ ابو یعلی ۷۵۴۶)
(٤٠٩١) حضرت سہل بن سعد سے روایت ہے کہ رسول اللہ حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا کہ جو شخص نماز کا انتظار کرتا ہے وہ حالت نماز میں رہتا ہے جب تک بےوضو نہ ہوجائے۔

4092

(۴۰۹۲) حَدَّثَنَا حُسَیْنُ بْنُ عَلِیٍّ ، عَنْ زَائِدَۃَ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ أَبِی سُفْیَانَ ، عَنْ جَابِرٍ ، قَالَ : جَہَّزَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ جَیْشًا حَتَّی انْتَصَفَ اللَّیْلُ ، أَوْ بَلَغَ ذَلِکَ ، ثُمَّ خَرَجَ إلَیْنَا ، فَقَالَ : صَلَّی النَّاسُ وَرَقَدُوا وَأَنْتُمْ تَنْتَظِرُونَ الصَّلاَۃَ ، أَمَا إنَّکُمْ لَمْ تَزَالُوا فِی صَلاَۃٍ مَا انْتَظَرْتُمُوہَا۔ (احمد ۳/۳۶۷۔ ابو یعلی ۱۹۳۶)
(٤٠٩٢) حضرت جابر فرماتے ہیں کہ نبی پاک حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایک لشکر کو روانہ فرمایا، جب آدھی رات گذر گئی تو آپ ہمارے پاس تشریف لائے اور فرمایا کہ لوگوں نے نماز پڑھ لی اور سو گئے ، جبکہ تم ابھی تک نماز کا انتظار کررہے ہو، جب سے تم نماز کا ا نتظار کررہے ہو حالت نماز میں ہو۔

4093

(۴۰۹۳) حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ أَبِی صَالِحٍ ، عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : إذَا دَخَلَ أَحَدُکُمُ الْمَسْجِدَ کَانَ فِی صَلاَۃٍ مَا کَانَتِ الصَّلاَۃُ تَحْبِسُہُ ، وَالْمَلاَئِکَۃُ یُصَلُّونَ عَلَی أَحَدِکُمْ مَا دَامَ فِی مَجْلِسِہِ الَّذِی صَلَّی فِیہِ ، یَقُولُونَ : اللَّہُمَّ اغْفِرْ لَہُ ، اللَّہُمَّ ارْحَمْہُ ، اللَّہُمَّ تُبْ عَلَیْہِ ، مَا لَمْ یُؤْذِ فِیہِ ، مَا لَمْ یُحْدِثْ فِیہِ۔ (بخاری ۴۷۷۔ ابوداؤد ۵۶۰)
(٤٠٩٣) حضرت ابوہریرہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا کہ جب تم میں سے کوئی شخص مسجد میں داخل ہو تو وہ اس وقت تک نماز کی حالت میں ہوتا ہے جب تک نماز اسے روکے رکھے۔ فرشتے اس وقت تک تم پر رحمت بھیجتے رہتے ہیں جب تک تم اس جگہ بیٹھے رہو جہاں نماز پڑھی ہے۔ فرشتے کہتے ہیں کہ اے اللہ ! اس کی مغفرت فرما، اس پر رحم فرما اور اسے معاف فرما۔ یہ دعا اس وقت تک کرتے رہتے ہیں جب تک وہ کسی کو تکلیف نہ دے اور جب تک بےوضو نہ ہو۔

4094

(۴۰۹۴) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَیْلٍ ، عَنْ عَطَائِ بْنِ السَّائِبِ ، عَنْ أَبِی عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، قَالَ : حدَّثَنَا رَجُلٌ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، أَنَّ رَسُولَ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، قَالَ : إذَا صَلَّی أَحَدُکُمْ فَقَضَی صَلاَتَہُ ، ثُمَّ قَعَدَ فِی مُصَلاَّہُ یَذْکُرُ اللَّہَ فَہُوَ فِی صَلاَۃٍ ، وَإِنَّ الْمَلاَئِکَۃَ یُصَلُّونَ عَلَیْہِ ، یَقُولُونَ : اللَّہُمَّ ارْحَمْہُ وَاغْفِرْ لَہُ ، وَإِنْ ہُوَ دَخَلَ مُصَلاَّہُ یَنْتَظِرُ کَانَ مِثْلَ ذَلِکَ۔ (ابن سعد ۱۷۴)
(٤٠٩٤) ایک صحابی روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا کہ تم میں کوئی شخص نماز پڑھنے کے بعد اگر اپنی جگہ بیٹھ کر اللہ کا ذکر کرتا رہے تو وہ حالت نماز میں رہتا ہے اور فرشتے اس کے لیے رحمت کی دعا کرتے رہتے ہیں۔ فرشتے کہتے ہیں اے اللہ ! اس پر رحم فرما اور اس کی مغفرت فرما۔ جب وہ نماز کی جگہ بیٹھ کر نماز کا انتظار کرتا ہے تو اس وقت بھی اسے یہی دعا ملتی رہتی ہے۔

4095

(۴۰۹۵) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَیْلٍ ، عَنْ عَاصِمٍ ، عَنْ أَبِی عُثْمَانَ ، قَالَ : احْتَبَسَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ عَنْ أَصْحَابِہِ فِی صَلاَۃِ الْعِشَائِ ، حَتَّی بَقِیَ ثُلُثُ اللَّیْلِ ، فَأَتَاہُمْ وَبَعْضُہُمْ قَائِمٌ ، وَبَعْضُہُمْ قَاعِدٌ ، وَبَعْضُہُمْ مُضْطَجِعٌ ، فَقَالَ : مَا زِلْتُمْ فِی صَلاَۃٍ مُنْذُ انْتَظَرْتُمُوہَا ، قَائِمُکُمْ وَقَاعِدُکُمْ وَمُضْطَجِعُکُمْ۔
(٤٠٩٥) حضرت ابو عثمان کہتے ہیں کہ ایک رات نبی پاک حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اپنے صحابہ کو عشاء کی نماز پڑھانے کے لیے تشریف نہ لاسکے یہاں تک کہ جب ایک تہائی رات باقی رہ گئی تو آپ تشریف لائے، دیکھا کہ بعض لوگ کھڑے ہیں، بعض بیٹھے ہیں اور بعض لیٹے ہوئے۔ آپ نے ان سے فرمایا جب سے تم نماز کا انتظار کررہے ہو حالت نماز میں ہو۔ تم میں سے کھڑے بھی، بیٹھے بھی اور لیٹے بھی۔

4096

(۴۰۹۶) حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ ، عَنِ ابْنِ عَوْنٍ ، عَنْ مُحَمَّدٍ ، عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ ، قَالَ : لاَ یَزَالُ أَحَدُکُمْ فِی صَلاَۃٍ مَا دَامَتِ الصَّلاَۃُ تَحْبِسُہُ۔
(٤٠٩٦) حضرت ابوہریرہ فرماتے ہیں کہ جب تک نماز تمہیں روکے رکھے تم حالت نماز میں ہو۔

4097

(۴۰۹۷) حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ ، قَالَ : أَخْبَرَنَا حُمَیْدٌ ، عَنْ أَنَسٍ ، قَالَ : أَخَّرَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ذَاتَ لَیْلَۃٍ الصَّلاَۃَ إلَی شَطْرِ اللَّیْلِ ، فَجَعَلَ النَّاسُ یُصَلُّونَ وَیَنْکَفِئُونَ ، فَخَرَجَ وَقَدْ بَقِیَتْ عِصَابَۃٌ فَصَلَّی بِہِمْ ، فَلَمَّا سَلَّمَ أَقْبَلَ عَلَیْہِم بِوَجْہِہِ ، فَقَالَ : إنَّ النَّاسَ قَدْ صَلَّوْا وَرَقَدُوا ، وَإِنَّکُمْ لَمْ تَزَالُوا فِی صَلاَۃٍ مُنْذُ انْتَظَرْتُمُ الصَّلاَۃَ ، قَالَ : فَکَأَنِّی أَنْظُرُ إلَی وَبِیصِ خَاتَمِہِ فِی یَدِہِ۔ (بخاری ۸۴۷۔ مسلم ۲۲۲)
(٤٠٩٧) حضرت انس فرماتے ہیں کہ نبی پاک حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایک رات عشاء کی نماز کو آدھی رات تک مؤخر فرمایا۔ بعض لوگوں نے نماز پڑھ کر اپنے گھروں کو جانا شروع کردیا۔ جب نبی پاک حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) تشریف لائے تو کچھ لوگ مسجد میں موجود تھے، آپ نے انھیں نماز پڑھائی اور جب آپ نے سلام پھیرا تو اپنا رخ مبارک ان کی طرف پھیر کر فرمایا ” لوگوں نے نماز پڑھ لی اور وہ سو گئے، تم جب سے نماز کا انتظار کررہے ہو نماز کی حالت میں ہو “ حضرت انس فرماتے ہیں کہ یہ منظر اس وقت بھی اس طرح میرے سامنے ہے کہ میں آپ کی انگوٹھی مبارک کی چمک ابھی بھی دیکھ رہا ہوں۔

4098

(۴۰۹۸) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنْ صَدَقَۃَ بْنِ یَسَارٍ ، عَنْ أَبِی سَلَمَۃَ ، قَالَ : کَانُوا یُشَبِّہُونَ صَلاَۃَ الْہَجِیرِ بِصَلاَۃٍ فِی جَوْفِ اللَّیْلِ۔
(٤٠٩٨) حضرت ابو سلمہ فرماتے ہیں کہ اسلاف زوال شمس کے بعد پڑھی جانے والی نماز کو تہجد کی نماز سے تشبیہ دیتے تھے۔

4099

(۴۰۹۹) حَدَّثَنَا إسْمَاعِیلُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ ، عَن عَبْدِ الْعَزِیزِ بْنِ صُہَیْبٍ ، عَنْ أَنَسٍ ، قَالَ : صَلُّوا صَلاَۃَ الْہَجِیرِ ، فَإِنَّا کُنَّا نَسْتَحِبّہَا۔
(٤٠٩٩) حضرت انس فرماتے ہیں کہ زوال شمس کے بعد پڑھی جانے والی نماز کی پابندی کرو، ہم اسے مستحب خیال کیا کرتے تھے۔

4100

(۴۱۰۰) حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ ، عَنْ مُوسَی بْنِ عُبَیْدَۃَ ، عَنْ سَعْدِ بْنِ إبْرَاہِیمَ ، قَالَ : صَلُّوا صَلاَۃَ الأَصَالِ حِینَ یَفِیئَ الْفَیئُ عِنْدَ النِّدَائِ بِالظُّہْرِ ، مَنْ صَلاَّہَا فَکَأَنَّمَا تَہَجَّدَ بِاللَّیْلِ۔
(٤١٠٠) حضرت سعد بن ابراہیم فرماتے ہیں کہ ظہر کی اذان کے وقت جب سورج ڈھل جائے تو زوال کی نماز پڑھو، جس شخص نے یہ نماز پڑھی اس نے گویا تہجد کی نماز پڑھی۔

4101

(۴۱۰۱) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَیْدٍ ، عَنْ ہَارُونَ بْنِ عَنْتَرَۃَ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الأَسْوَدِ ، عَنْ أَبِہِم ، قَالَ : أَصَبْت أَنَا وَعَلْقَمَۃُ صَحِیفَۃً ، فَانْطَلَقْنَا بِہَا إلَی عَبْدِ اللہِ ، فَجَلَسْنَا بِالْبَابِ وَقَدْ زَالَتِ الشَّمْسُ ، أَوْ کَادَتْ تَزُولُ ، فَاسْتَیْقَظَ وَأَرْسَلَ الْجَارِیَۃَ ، فَقَالَ : اُنْظُرِی مَنْ بِالْبَابِ ، فَرَجَعَتْ إلَیْہِ ، فَقَالَتْ : عَلْقَمَۃُ وَالأَسْوَدُ ، فَقَالاَ : ائْذَنِی لَہُمَا ، فَدَخَلْنَا ، فَقَالَ : کَأَنَّکُمَا قَدْ أَطَلْتُمَا الْجُلُوسَ بِالْبَابِ ؟ قَالاَ : أَجَلْ ، قَالَ : فَمَا مَنَعَکُمَا أَنْ تَسْتَأْذِنَا ؟ قَالاَ: خَشِینَا أَنْ تَکُونَ نَائِمًا ، قَالَ : مَا کُنْت أُحِبُّ أَنْ تَظُنُّوا بِی ہَذَا ، إنَّ ہَذِہِ سَاعَۃٌ کُنَّا نُشَبِّہُہَا بِصَلاَۃِ اللَّیْلِ۔
(٤١٠١) حضرت اسود فرماتے ہیں کہ مجھے اور حضرت علقمہ کو ایک صحیفہ ملا، ہم اسے لے کر حضرت عبداللہ کے پاس آئے اور ان کے دروازے پر بیٹھ گئے۔ جب سورج زائل ہوگیا یا زائل ہونے کے قریب تھا تو وہ اٹھے اور اپنی باندی کو بھیجا کہ دیکھو دروازے پر کون ہے ؟ وہ واپس گئی اور اس نے بتایا کہ علقمہ اور اسود ہیں۔ انھوں نے فرمایا کہ انھیں میرے پاس آنے کی اجازت دے دو ۔ ہم حاضر ہوئے تو انھوں نے فرمایا کہ شاید تم کافی دیر سے دروازے پر بیٹھے ہو۔ ہم نے کہا جی ہاں۔ انھوں نے فرمایا تو تم نے اندر آنے کے لیے اجازت کیوں نہیں مانگی۔ ہم نے عرض کیا کہ ہمارا خیال تھا کہ کہیں آپ سو نہ رہے ہوں۔ انھوں نے فرمایا کہ تم میرے بارے میں یہ گمان نہ کرو ! یہ وہ گھڑی ہے جس وقت کی نماز کو ہم تہجد کی نماز سے تشبیہ دیتے تھے۔

4102

(۴۱۰۲) حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ غِیَاثٍ ، عَنْ جَعْفَرٍ ، عَنْ أَبِیہِ ، قَالَ : صَلاَۃُ الأَوَّابِینَ بَعْدَ زَوَالِ الشَّمْسِ۔
(٤١٠٢) حضرت جعفر کے والد فرماتے ہیں کہ اوابین کی نماز وہ ہے جو سورج کے زائل ہونے کے بعد پڑھی جائے۔

4103

(۴۱۰۳) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ یُونُسَ بْنِ الْحَارِثِ ، عَنْ أَبِی عَوْنٍ ؛ أَنَّ النَّبِیَّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ صَلَّی عَلَی فَرْوَۃٍ مَدْبُوغَۃٍ۔
(٤١٠٣) حضرت ابو عون کہتے ہیں کہ نبی پاک حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے دباغت دیئے ہوئے چمڑے پر نماز ادا فرمائی۔

4104

(۴۱۰۴) حَدَّثَنَا حَفْصٌ ، عَنْ مُجَالِدٍ ، عَنِ الشَّعْبِیِّ ، عَنْ مَسْرُوقٍ ؛ أَنَّہُ کَانَ یَدْبُغُ جِلْدَ أُضْحِیَّتِہِ ، فَیَتَّخِذَہُ مُصَلًّی یُصَلِّی عَلَیْہِ۔
(٤١٠٤) حضرت شعبی کہتے ہیں کہ حضرت مسروق جانور کی کھال کو دباغت دیتے، اس سے جائے نماز بناتے اور اس پر نماز پڑھا کرتے تھے۔

4105

(۴۱۰۵) حَدَّثَنَا حَفْصٌ ، عَنْ ہِشَامِ بْنِ یَزِیدَ ، عَنْ إسْمَاعِیلَ بْنِ رَجَائٍ ، عَنْ إِبْرَاہِیمَ ، عَن عَلْقَمَۃَ ؛ أَنَّہُ کَانَ یَدْبُغُ جِلْدَ أُضْحِیَّتِہِ ، فَیَتَّخِذُہُ مُصَلًّی یُصَلِّی عَلَیْہِ۔
(٤١٠٥) حضرت ابراہیم کہتے ہیں کہ حضرت علقمہ جانور کی کھال کو دباغت دیتے، اس سے جائے نماز بناتے اور اس پر نماز پڑھا کرتے تھے۔

4106

(۴۱۰۶) حَدَّثَنَا جَرِیرٌ ، عَنْ مُغِیرَۃَ ، عَنْ إِبْرَاہِیمَ ، عَنِ الأَسْوَدِ وَأَصْحَابِہِ ؛ أَنَّہُمَا کَانُوا یَکْرَہُونَ أَنْ یُصَلُّوا عَلَی الْفِرَائِ۔
(٤١٠٦) حضرت ابراہیم فرماتے ہیں کہ حضرت اسود اور ان کے شاگرد کھال پر نماز پڑھنے کو ناپسند خیال کرتے تھے۔

4107

(۴۱۰۷) حَدَّثَنَا عَبَّادُ بْنُ الْعَوَّامِ ، عَنْ ہِلاَلِ بْنِ خَبَّابٍ ، قَالَ : دَخَلْتُ عَلَی عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الأَسْوَدِ بِالْمَدَائِنِ وَہُوَ یُصَلِّی فِی بَیْتِہِ عَلَی جِلْدِ فَرْوِ ضَأْنٍ ، الصُّوفُ ظَاہِرٌ یَلِی قَدَمَیْہِ۔
(٤١٠٧) حضرت ہلال بن خباب فرماتے ہیں کہ میری مدائن میں حضرت عبد الرحمن بن اسود سے ملاقات ہوئی، وہ اپنے کمرے میں ایک بھیڑ کی کھال پر نماز پڑھ رہے تھے، اس کی اون ان کے قدموں سے لگ رہی تھی۔

4108

(۴۱۰۸) حَدَّثَنَا شَرِیکٌ ، عَنْ عِمْرَانَ بْنِ مُسْلِمٍ ، قَالَ : کَانَ سُوَیْد بْنُ غَفَلَۃَ یُکَبِّرُ إذَا قَالَ الْمُؤَذِّنُ قَدْ قَامَتِ الصَّلاَۃُ۔
(٤١٠٨) حضرت عمران بن مسلم فرماتے ہیں کہ جب مؤذن قَدْ قَامَتِ الصَّلاَۃُ کہتا تو حضرت سوید بن غفلہ اس وقت تکبیر کہا کرتے تھے۔

4109

(۴۱۰۹) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ إسْمَاعِیلَ بْنِ أَبِی خَالِدٍ ، عَنْ قَیْسٍ ؛ أَنَّہُ کَانَ یُکَبِّرُ إذَا قَالَ الْمُؤَذِّنُ قَدْ قَامَتِ الصَّلاَۃُ ، یَعْنِی فِی الأُولَی۔
(٤١٠٩) حضرت اسماعیل بن ابی خالد فرماتے ہیں کہ جب مؤذن قَدْ قَامَتِ الصَّلاَۃُ کہتا تو حضرت قیس اس وقت تکبیر کہا کرتے تھے۔

4110

(۴۱۱۰) حَدَّثَنَا أَبُو الأَحْوَصِِ ، عَنْ مُغِیرَۃَ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ ، قَالَ : إِنْ کُنْت لأَسْمَعُ الْمُؤَذِّنَ یُصَوِّتُ بَعْدَ مَا یُکَبِّرُ إبْرَاہِیمُ لِلصَّلاَۃِ۔
(٤١١٠) حضرت مغیرہ فرماتے ہیں کہ حضرت ابراہیم کے تکبیر کہنے کے بعد بھی میں مؤذن کی آواز سن سکتا تھا۔

4111

(۴۱۱۱) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ مِسْعَرٍ ، عَنْ حَمَّادٍ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ ، قَالَ : إِنْ شَائَ کَبَّرَ إذَا قَالَ قَدْ قَامَتِ الصَّلاَۃُ ، وَإِنْ شَائَ انْتَظَرَ حَتَّی یَفْرُغَ۔
(٤١١١) حضرت ابراہیم فرماتے ہیں کہ امام چاہے تو مؤذن کے قَدْ قَامَتِ الصَّلاَۃُ کہنے پر تکبیر کہہ لے اور اگر چاہے تو اقامت مکمل ہونے کے بعد تکبیر کہے۔

4112

(۴۱۱۲) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ مُحِلٍّ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ ، قَالَ : کَانَ یُکَبِّرُ إذَا قَالَ الْمُؤَذِّنُ قَدْ قَامَتِ الصَّلاَۃُ فِی الثَّانِیَۃِ۔
(٤١١٢) حضرت محل فرماتے ہیں کہ جب امام دوسری مرتبہ قَدْ قَامَتِ الصَّلاَۃُ کہتا تو حضرت ابراہیم اس وقت تکبیر تحریمہ کہتے تھے۔

4113

(۴۱۱۳) حَدَّثَنَا عَبْدُ الأَعْلَی ، عَنْ ہِشَامٍ ، عَنِ الْحَسَنِ ؛ کَرِہَ أَنْ یَقُومَ الإِمَامُ حَتَّی یَقُولَ الْمُؤَذِّنُ قَدْ قَامَتِ الصَّلاَۃُ، وَکَرِہَ أَنْ یُکَبِّرَ حَتَّی یَفْرُغَ الْمُؤَذِّنُ مِنْ إقَامَتِہِ۔
(٤١١٣) حضرت ہشام فرماتے ہیں کہ حضرت حسن اس بات کو مکروہ خیال فرماتے تھے کہ امام مؤذن کے قد قامت الصلاۃ کہنے سے پہلے کھڑا ہو اور اس بات کو بھی مکروہ خیال فرماتے تھے کہ وہ اقامت مکمل ہونے سے پہلے تکبیرِ تحریمہ کہے۔

4114

(۴۱۱۴) حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَیَّۃَ ، عَنْ خَالِدٍ ، عَنْ أَبِی مَعْشَرٍ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ ، قَالَ : کَانَ إذَا قَالَ الْمُؤَذِّنُ حَیَّ عَلَی الصَّلاَۃِ قامَ ، فَإذَا قَالَ قَدْ قَامَتِ الصَّلاَۃُ کَبَّرَ۔
(٤١١٤) حضرت ابو معشر فرماتے ہیں کہ حضرت ابراہیم کا معمول یہ تھا کہ جب مؤذن حی علی الصلاۃ کہتا تو وہ کھڑے ہوتے اور جب وہ اقامت مکمل کرلیتا تو وہ تکبیرِ تحریمہ کہتے۔

4115

(۴۱۱۵) حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ ، عَنْ ہِشَامٍ ، قَالَ : حدَّثَنَا سُفْیَانُ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ یَحْیَی بْنِ وَثَّابٍ ، قَالَ : کَانَ یَسْکُتُ حَتَّی یَفْرُغَ الْمُؤَذِّنُ ، ثُمَّ یُکَبِّرَ ۔ وَکَانَ إبْرَاہِیمُ یَقُولُ إذَا قَامَتِ الصَّلاَۃُ کَبَّرَ۔
(٤١١٥) حضرت اعمش کہتے ہیں کہ حضرت یحییٰ بن وثاب کا معمول یہ تھا کہ جب تک مؤذن اقامت کہتا اس وقت تک خاموش رہتے اور جب وہ فارغ ہوجاتا تو تکبیرِ تحریمہ کہتے۔ جبکہ حضرت ابراہیم اس وقت تکبیر کہہ لیتے تھے جب مؤذن قَدْ قَامَتِ الصَّلاَۃُ کہتا تھا۔

4116

(۴۱۱۶) حَدَّثَنَا سُفْیَانُ بْنُ عُیَیْنَۃَ ، عَنْ مَعْمَرٍ ، عَنْ یَحْیَی بْنِ أَبِی کَثِیرٍ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ بْنِ أَبِی قَتَادَۃَ ، عَنْ أَبِیہِ ، أَنَّ رَسُولَ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، قَالَ : إذَا أُقِیمَتِ الصَّلاَۃُ فَلاَ تَقُومُوا حَتَّی تَرَوْنِی۔ (بخاری ۶۳۷۔ مسلم ۱۵۶)
(٤١١٦) حضرت ابو قتادہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا کہ جب نماز کے لیے اقامت کہی جائے تو تم اس وقت تک کھڑے نہ ہو جب تک مجھے دیکھ نہ لو۔

4117

(۴۱۱۷) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ فِطْرٍ ، عَنْ زَائِدَۃَ بْنِ نَشِیطٍ ، عَنْ أَبِی خَالِدٍ الْوَالِبِیِّ ، قَالَ : خَرَجَ عَلِیٌّ وَقَدْ أُقِیمَتِ الصَّلاَۃُ وَہُمْ قِیَامٌ یَنْتَظِرُونَہُ ، فَقَالَ : مَا لِی أَرَاکُمْ سَامِدِینَ ؟۔
(٤١١٧) حضرت ابو خالد والبی کہتے ہیں کہ جب نماز کے لیے اقامت کہی جاچکی تھی تو حضرت علی تشریف لائے، اس وقت لوگ کھڑے ہو کر ان کا انتظار کررہے تھے۔ حضرت علی نے ان سے فرمایا کہ تم غافلوں کی طرح منہ اٹھائے کیوں کھڑے ہو ؟ !

4118

(۴۱۱۸) حَدَّثَنَا جَرِیرٌ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ ، قَالَ : کَانُوا یَکْرَہُونَ أَنْ یَقُومَ الرَّجُلُ إذَا قَالَ الْمُؤَذِّنُ قَدْ قَامَتِ الصَّلاَۃُ ، وَلَیْسَ عِنْدَہُمُ الإِمَامُ ، وَکَانُوا یَکْرَہُونَ أَنْ یَنْتَظِرُوا الإِمَامَ قِیَامًا، وَکَانَ یُقَالُ: ہُوَ السَّمُودُ۔
(٤١١٨) حضرت ابراہیم فرماتے ہیں کہ اسلاف اس بات مکروہ سمجھتے تھے کہ جب مؤذن قد قامت الصلاۃ کہے تو لوگ امام کی عدم موجودگی میں کھڑے ہوجائیں اور کھڑے ہو کر امام کا انتظار کریں۔ اور کہا جاتا تھا کہ اس طرح کھڑا ہونا غفلت کا کھڑا ہونا ہے۔

4119

(۴۱۱۹) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، قَالَ : حدَّثَنَا سُفْیَانُ ، عَنِ الزُّبَیْرِ بْنِ عَدِیٍّ ، قَالَ : قُلْتُ لإِبْرَاہِیمَ : الْقَوْمُ یَنْتَظِرُونَ الإِمَامَ قِیَامًا ، أَوْ قُعُودًا ؟ قَالَ : لاَ ، بَلْ قُعُودًا۔
(٤١١٩) حضرت زبیر بن عدی کہتے ہیں کہ میں نے حضرت ابراہیم سے سوال کیا کہ لوگ کھڑے ہو کر امام کا انتظار کریں گے یا بیٹھ کر ؟ انھوں نے فرمایا بیٹھ کر۔

4120

(۴۱۲۰) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، قَالَ : حدَّثَنَا سُفْیَانُ ، عَنْ مُغِیرَۃَ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ ؛ فِی الْقَوْمِ یَنْتَظِرُونَ الإِمَامَ قِیَامًا ، قَالَ : ذَلِکَ السَّمُودُ۔
(٤١٢٠) حضرت ابراہیم ان لوگوں کے بارے میں جو کھڑے ہو کر امام کا انتظار کریں فرماتے ہیں کہ یہ غفلت کا کھڑا ہونا ہے۔

4121

(۴۱۲۱) حَدَّثَنَا سُفْیَانُ بْنُ عُیَیْنَۃَ ، عَنِ ابْنِ عَجْلاَنَ ، عَنْ أَبِی عُبَیْدٍ ، قَالَ : سَمِعْتُہُ یَقُولُ : سَمِعْت عُمَرَ بْنَ عَبْدِ الْعَزِیزِ بِخَنَاصِرَۃَ یَقُولُ حِینَ یَقُولُ الْمُؤَذِّنُ قَدْ قَامَتِ الصَّلاَۃُ : قُومُوا ، قَدْ قَامَتِ الصَّلاَۃُ۔
(٤١٢١) حضرت ابو عبید کہتے ہیں کہ میں نے حضرت عمر بن عبد العزیز کو مقام خناصرہ میں یہ کہتے ہوئے سنا ہے کہ جب مؤذن قَدْ قَامَتِ الصَّلاَۃُ کہے تو تم کھڑے ہوجاؤ کیونکہ اس وقت نماز کھڑی ہوجاتی ہے۔

4122

(۴۱۲۲) حَدَّثَنَا عَبْدُ الأَعْلَی ، عَنْ ہِشَامٍ ، عَنِ الْحَسَنِ ؛ أَنَّہُ کَرِہَ أَنْ یَقُومَ الإِمَامُ حَتَّی یَقُولَ الْمُؤَذِّنُ قَدْ قَامَتِ الصَّلاَۃُ۔
(٤١٢٢) حضرت حسن اس بات کو مکروہ خیال فرماتے تھے کہ امام مؤذن کے قَدْ قَامَتِ الصَّلاَۃُ کہنے سے پہلے کھڑا ہوجائے۔

4123

(۴۱۲۳) حَدَّثَنَا سُفْیَانُ بْنُ عُیَیْنَۃَ ، قَالَ : رَأَی عُبَیْدُ اللہِ بْنُ أَبِی یَزِیدَ حُسَیْنَ بْنَ عَلِیٍّ فِی حَوْضِ زَمْزَمَ ، وَقَدْ أُقِیمَتِ الصَّلاَۃُ ، فَشَجر بَیْنَ الإِمَامِ وَبَعْضِ النَّاسِ شَیْئٌ ، وَنَادَی الْمُنَادِی : قَدْ قَامَتِ الصَّلاَۃُ ، فَجَعَلُوا یَقُولُونَ لَہُ : اجْلِسْ ، فَیَقُولُ : قَدْ قَامَتِ الصَّلاَۃُ ۔
(٤١٢٣) حضرت سفیان بن عیینہ فرماتے ہیں کہ عبید اللہ بن ابی یزید نے حضرت حسین بن علی کو زمزم کے حوض میں دیکھا، اتنے میں نماز کے لیے اقامت ہوگئی۔ جس پر امام اور کچھ لوگوں میں کچھ بات ہوگئی۔ اعلان کرنے والا کہتا تھا کہ نماز کھڑی ہوگئی ہے اور لوگ اسے بیٹھنے کا حکم دیتے تھے۔ وہ پھر کہتا کہ نماز کھڑی ہوگئی ہے۔

4124

(۴۱۲۴) حَدَّثَنَا حُمَیْدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ زُہَیْرٍ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ یَزِیدَ بْنِ مُرَّۃَ ، عَنْ سُوَیْد بْنِ غَفَلَۃَ ، قَالَ : إذَا دَخَلَ الرَّجُلُ وَالْمُؤَذِّنُ یُقِیمُ الصَّلاَۃَ ، قَالَ : لِیَقُمْ کَمَا ہُوَ إِنْ شَائَ ، فَإِنَّ ذَلِکَ یُرْفِقُ بِالرَّجُلِ الْکَبِیرِ ، وَقَالَ عَامِرٌ: لاَ بَأْسَ بِہِ۔
(٤١٢٤) حضرت سوید بن غفلہ فرماتے ہیں کہ جب آدمی دورانِ اقامت مسجد میں داخل ہو تو اسے چاہیے کہ اگر چاہے تو کھڑا رہے کیونکہ بوڑھے آدمی کے لیے اس میں زیادہ سہولت ہے۔ اور حضرت عامر فرماتے ہیں کہ اس میں کوئی حرج نہیں۔

4125

(۴۱۲۵) حَدَّثَنَا جَرِیرٌ ، عَنْ مُغِیرَۃَ ، قَالَ : بَلَغَنِی أَنَّ إبْرَاہِیمَ انْتَہَی إلَی الْمَسْجِدِ وَقَدْ أَخَذَ الْمُؤَذِّنُ فِی الإِقَامَۃِ ، فَوَضَعَ رِجْلَہُ بَیْنَ الظُّلَّۃِ وَالصَّحْنِ حَتَّی فَرَغَ مِنَ الإِقَامَۃِ۔
(٤١٢٥) حضرت مغیرہ فرماتے ہیں کہ حضرت ابراہیم ایک مرتبہ مسجد میں پہنچے تو مؤذن نے اقامت شروع کردی تھی، حضرت ابراہیم نے مؤذن کے اقامت سے فارغ ہونے تک اپنا پاؤں سائبان اور صحن کے درمیان رکھ دیا۔

4126

(۴۱۲۶) حَدَّثَنَا حُمَیْدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ زُہَیْرٍ ، عَنْ عِمْرَانَ بْنِ مُسْلِمٍ ، قَالَ : قَالَ سُوَیْد : لَوِ اسْتَطَعْتُ لَکُنْت أُؤَذِّنُ لَہُمْ وَأَؤُمُّہُمْ ، قَالَ : فَذَکَرْت ذَلِکَ لِمُصْعَبِ بْنِ سَعْدٍ ، فَقَالَ : أَمَا إنَّ ذَلِکَ لَیْسَ مِنَ السُّنَّۃِ أَنْ یَکُونَ مُؤَذِّنًا وَإِمَامًا۔
(٤١٢٦) حضرت عمران بن مسلم فرماتے ہیں کہ حضرت سوید نے ارشاد فرمایا کہ اگر میرے میں طاقت ہوتی کہ میں ہی اذان دوں اور میں ہی امامت کراؤں تو میں ایسا کرلیتا۔ حضرت عمران کہتے ہیں کہ میں نے اس بات کا ذکر حضرت مصعب بن سعد سے کیا تو انھوں نے فرمایا کہ یہ بات سنت نہیں کہ ایک ہی آدمی اذان بھی دے اور امامت بھی کرائے۔

4127

(۴۱۲۷) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنِ ابْنِ أَبِی رَوَّادٍ ، عَنْ أَصْبَغَ ، قَالَ : کَانَ ابْنُ عُمَرَ یُؤَذِّنُ لَنَا وَیَؤُمُّنَا فِی السَّفَرِ۔
(٤١٢٧) حضرت اصبغ فرماتے ہیں کہ حضرت ابن عمر سفر میں اذان بھی دیتے تھے اور امامت بھی کراتے تھے۔

4128

(۴۱۲۸) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ إسْرَائِیلَ ، عَنْ ضِرَارِ بْنِ مُرَّۃَ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ بْنِ أَبِی الْہُذَیْلِ الْعَنَزِیِّ ، قَالَ : قَالَ عُمَرُ: لَوْلاَ أَنْ یَکُونَ سُنَّۃً لأَذَّنْتُ۔
(٤١٢٨) حضرت عمر فرماتے ہیں کہ اگر اذان اور امامت الگ الگ آدمیوں کا انجام دینا سنت نہ ہوتا تو میں اذان بھی دیتا۔

4129

(۴۱۲۹) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنْ أَشْعَثَ بْنِ أَبِی الشَّعْثَائِ ، قَالَ : قیلَ لِلأَسْوَدِ بْنِ ہِلاَلٍ : تَقَدَّمْ ، فَقَالَ : أَرَاضُونَ أَنْتُمْ ؟
(٤١٢٩) حضرت اشعث فرماتے ہیں کہ حضرت اسود بن ہلال سے کہا گیا کہ آپ آگے بڑھ کر نماز پڑھائیں۔ انھوں نے فرمایا کہ کیا تم میری امامت سے راضی ہو ؟

4130

(۴۱۳۰) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، قَالَ : حدَّثَنَا مُوسَی بْنُ قَیْسٍ الْحَضْرَمِیُّ ، عَنِ الْعَیْزَارِ بْنِ جَرْوَلٍ ؛ أَنَّ قَوْمًا شَکَوْا إمَامًا لَہُمْ إلَی عَلِیٍّ ، فَقَالَ لَہُ عَلِیٌّ : إنَّک لَخَرُوطٌ ، تَؤُمُّ قَوْمًا وَہُمْ کَارِہُونَ۔
(٤١٣٠) حضرت عیزار بن جرول کہتے ہیں کہ کچھ لوگوں نے حضرت علی سے اپنے امام کی شکایت کی تو حضرت علی نے اس سے فرمایا کہ تم بہت بیوقوف آدمی ہو، تم لوگوں کو نماز پڑھاتے ہو اور وہ تم سے خوش نہیں۔

4131

(۴۱۳۱) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، قَالَ : حدَّثَنَا أَبُو عُبَیْدَۃَ النَّاجِی ، عَنِ الْحَسَنِ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ: مَنْ أَمَّ قَوْمًا وَہُمْ لَہُ کَارِہُونَ ، لَمْ تَجُزْ صَلاَتُہُ تَرْقُوَتَہُ۔
(٤١٣١) حضرت حسن فرماتے ہیں کہ نبی پاک حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا کہ جو شخص کچھ لوگوں کو نماز پڑھائے اور وہ اس کی امامت پر راضی نہ ہوں تو اس کی نماز اس کے سر کے اوپر نہیں جاتی۔

4132

(۴۱۳۲) حَدَّثَنَا ابْنُ إدْرِیسَ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنِ الْمِنْہَالِ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ بْنِ الْحَارِثِ ، قَالَ : ثَلاَثَۃٌ لاَ تُجَاوِزُ صَلاَۃُ أَحَدِہِمْ رَأْسَہُ ؛ إمَامُ قَوْمٍ وَہُمْ لَہُ کَارِہُونَ ، وَامْرَأَۃٌ تَعْصِی زَوْجَہَا ، وَعَبْدٌ أَبَقَ مِنْ سَیِّدِہِ۔
(٤١٣٢) حضرت عبداللہ بن حارث فرماتے ہیں کہ تین آدمی ایسے ہیں جن کی نماز ان کے سر کے اوپر بھی نہیں جاتی۔ ایک وہ امام جو لوگوں کو نماز پڑھائے اور وہ اس کی امامت سے خوش نہ ہوں۔ دوسری وہ عورت جو اپنے خاوند کی نافرمانی کرے۔ تیسرا وہ غلام جو اپنے مالک سے بھاگا ہو۔

4133

(۴۱۳۳) حَدَّثَنَا جَرِیرٌ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، عَنْ ہِلاَلِ بْنِ یَِسَافٍ ، عَنْ زِیَادِ بْنِ أَبِی الْجَعْدِ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ الْحَارِثِ بْنِ الْمُصْطَلِقِ، قَالَ: کَانَ یُقَالُ: أَشَدُّ النَّاسِ عَذَابًا؛ امْرَأَۃٌ تَعْصِی زَوْجَہَا، وَإِمَامُ قَوْمٍ وَہُمْ لَہُ کَارِہُونَ۔(ترمذی ۳۵۹)
(٤١٣٣) حضرت عمرو بن حارث فرماتے ہیں کہ کہا جاتا تھا کہ سب سے زیادہ عذاب ان لوگوں کو ہوگا : وہ عورت جو اپنے خاوند کی نافرمانی کرے اور وہ امام جس سے لوگ خوش نہ ہوں۔

4134

(۴۱۳۴) حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ ، قَالَ : أَخْبَرَنَا ہِشَامُ بْنُ حَسَّانَ ، قَالَ : حَدَّثَنَا الْحَسَنُ ؛ أَنَّ رَسُولَ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، قَالَ : ثَلاَثَۃٌ لاَ تُقْبَلُ لَہُمْ صَلاَۃٌ ؛ رَجُلٌ أَمَّ قَوْمًا وَہُمْ لَہُ کَارِہُونَ ، وَالْعَبْدُ إذَا أَبَقَ حَتَّی یَرْجِعَ إلَی مَوْلاَہُ ، وَامْرَأَۃٌ إذَا بَاتَتْ مُہَاجِرَۃً لِزَوْجِہَا ، عَاصِیَۃً لَہُ۔ (ابن ماجہ ۹۷۱)
(٤١٣٤) حضرت حسن سے روایت ہے کہ رسول اللہ حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا کہ تین آدمی ایسے ہیں جن کی نماز قبول نہیں ہوتی : ایک وہ آدمی جو لوگوں کو نماز پڑھائے لیکن وہ اس کی امامت سے خوش نہ ہوں۔ دوسرا وہ غلام جو اپنے آقا سے بھاگا ہو یہاں تک کہ وہ واپس آجائے۔ وہ عورت جو اپنے خاوند کی نافرمانی کرے اور ناراض ہو کر اس سے الگ رہے۔

4135

(۴۱۳۵) حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ یَزِیدَ بْنِ جَابِرٍ ، قَالَ : سَمِعْتُ الْقَاسِمَ بْنَ مُخَیْمِرَۃَ یَذْکُرُ ؛ أَنَّ سَلْمَانَ قَدَّمَہُ قَوْمٌ یُصَلِّی بِہِمْ ، فَأَبَی حَتَّی دَفَعُوہُ ، فَلَمَّا صَلَّی بِہِمْ قَالَ : کُلّکُمْ رَاضٍ ؟ قَالُوا : نَعَمْ ، قَالَ : الْحَمْدُ لِلَّہِ ، إنِّی سَمِعْت رَسُولَ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یَقُولُ : ثَلاَثَۃٌ لاَ تُقْبَلُ صَلاَتُہُمُ ؛ الْمَرْأَۃُ تَخْرُجُ مِنْ بَیْتِہَا بِیْرِ ، إذْنِہِ ، وَالْعَبْدُ الآبِقُ ، وَالرَّجُلُ یَؤُمُّ الْقَوْمَ وَہُمْ لَہُ کَارِہُونَ۔
(٤١٣٥) حضرت قاسم بن مخیمرہ فرماتے ہیں کہ حضرت سلمان کو کچھ لوگوں نے نماز کے لیے آگے کیا ، انھوں نے نماز پڑھانے سے انکار کیا لیکن لوگوں کے اصرار پر انھیں نماز پڑھا دی۔ جب نماز سے فارغ ہوئے تو حضرت سلمان نے پوچھا کہ کیا تم سب میرے نماز پڑھانے پر راضی ہو ؟ انھوں نے کہا ہم راضی ہیں۔ حضرت سلمان نے فرمایا تمام تعریفیں اللہ کے لیے ہیں، میں نے رسول اللہ حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو فرماتے ہوئے سنا ہے کہ تین آدمیوں کی نماز قبول نہیں ہوتی : ایک وہ عورت جو اپنے گھر سے خاوند کی اجازت کے بغیر باہر جائے، دوسر ا وہ غلام جو اپنے مالک سے بھاگا ہو اور تیسرا وہ شخص جو لوگوں کو نماز پڑھائے اور وہ اس سے راضی نہ ہوں۔

4136

(۴۱۳۶) حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ حَسَنِ بْنِ شَقِیقٍ ، عَنْ حُسَیْنِ بْنِ وَاقِدٍ ، عَنْ أَبِی غَالِبٍ ، عَنْ أَبِی أُمَامَۃَ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : ثَلاَثَۃٌ لاَ تُجَاوِزُ صَلاَتُہُمْ رُؤُوسَہُمْ حَتَّی یَرْجِعُوا ؛ الْعَبْدُ الآبِقُ ، وَامْرَأَۃٌ بَاتَتْ وَزَوْجُہَا عَلَیْہَا سَاخِطٌ ، وَإِمَامُ قَوْمٍ وَہُمْ لَہُ کَارِہُونَ۔ (ترمذی ۳۶۰۔ طبرانی ۸۰۹۸)
(٤١٣٦) حضرت ابو امامہ فرماتے ہیں کہ تین آدمیوں کی نماز ان کے سر سے اوپر نہیں جاتی : ایک وہ غلام جوا پنے مالک سے بھاگا ہو، دوسری وہ عورت جو اس حال میں رات گذارے کے اس کا خاوند اس سے ناراض ہو اور تیسرا وہ امام جو لوگوں کو نماز پڑھائے لیکن لوگ اس سے راضی نہ ہو۔

4137

(۴۱۳۷) حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ غِیَاثٍ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ أَبِی ظَبْیَانَ ، عَنْ حُذَیْفَۃَ ، قَالَ : خَرَجَ فِی سَفَرٍ فَتَقَدَّمَ فَأَمَّہُمْ ، ثُمَّ قَالَ : لَتَلْتَمِسُنَّ إمَامًا غَیْرِی ، أَوْ لَتُصَلُّنَّ وُحْدَانًا۔
(٤١٣٧) حضرت ابو ظبیان فرماتے ہیں کہ حضرت حذیفہ ایک سفر میں تھے، انھوں نے لوگوں کو نماز پڑھائی اور نماز کے بعد فرمایا کہ یا تو تم کوئی دوسرا امام ڈھونڈ لو یا الگ الگ نماز پڑھ لیا کرو۔

4138

(۴۱۳۸) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ مِسْعَرٍ ، عَنْ أَشْیَاخِ مُحَارِبٍ ، قَالَ : قَالَ حُذَیْفَۃُ : لَتَبْتَغُنَّ إمَامًا غَیْرِی ، أَوْ لَتُصَلُّنَّ وُحْدَانًا۔
(٤١٣٨) حضرت حذیفہ نے فرمایا کہ یا تو تم کوئی دوسرا امام ڈھونڈ لو یا الگ الگ نماز پڑھ لیا کرو۔

4139

(۴۱۳۹) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ عَلِیِّ بْنِ مُبَارَکٍ ، عَنْ یَحْیَی بْنِ أَبِی کَثِیرٍ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : ابْتَدِرُوا الأَذَانَ ، وَلاَ تَبْتَدِرُوا الإِمَامَۃَ۔
(٤١٣٩) حضرت یحییٰ بن ابی کثیر فرماتے ہیں کہ رسول اللہ حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا کہ اذان کے لیے آگے بڑھ کر کوشش کیا کرو لیکن امامت کے لیے آگے مت بڑھو۔

4140

(۴۱۴۰) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ حَسَنِ بْنِ عُقْبَۃَ أبِی کِبْرَانَ ، أَنَّہُ قَالَ : کُنَّا مَعَ الضَّحَّاکِ فَقَالَ : إِنْ کَانَ مِنْکُمْ مَنْ یَتَقَدَّمُ فَلْیُؤَذِّنْ وَلْیُصَلِّ ، قَالَ : فَأَبَوْا ، فَصَلَّیْنَا وُحْدَانًا۔
(٤١٤٠) حضرت حسن بن عقبہ فرماتے ہیں کہ ہم حضرت ضحاک کے ساتھ تھے انھوں نے فرمایا کہ تم میں سے کوئی ایسا ہے جو آگے بڑھ کر اذان دے اور نماز پڑھائے۔ سب لوگوں نے انکار کیا تو ہم نے علیحدہ علیحدہ نماز پڑھ لی۔

4141

(۴۱۴۱) حَدَّثَنَا حُسَیْنُ بْنُ عَلِیٍّ ، عَنْ زَائِدَۃَ ، عَنْ عَاصِمٍ ، قَالَ : أَمَّ أَبُو عُبَیْدَۃَ قَوْمًا مَرَّۃً ، فَلَمَّا انْصَرَفَ قَالَ : مَا زَالَ عَلَیَّ الشَّیْطَانُ آنِفًا حَتَّی رَأَیْت أَنَّ الْفَضْلَ لِی عَلَی مَنْ خَلْفِی ، لاَ أَؤُمّ أَبَدًا۔
(٤١٤١) حضرت عاصم فرماتے ہیں کہ حضرت ابو عبیدہ نے ایک مرتبہ کچھ لوگوں کو نماز پڑھائی۔ جب نماز سے فارغ ہوئے تو فرمایا کہ شیطان مسلسل میرے دل میں یہ بات ڈالتا رہا کہ میں اپنے پیچھے کھڑے ہوئے لوگوں سے افضل ہوں۔ لہٰذا اب میں کبھی نماز نہیں ر پڑھاؤں گا۔

4142

(۴۱۴۲) حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا مُغِیرَۃُ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ ، قَالَ : کَانَ حُذَیْفَۃُ یَتَخَلَّفُ عَنِ الإِمَامَۃِ ، قَالَ : فَأُقِیمَتِ الصَّلاَۃُ ذَاتَ یَوْمٍ ، قَالَ : فَتَخَلَّفَ عَبْدُ اللہِ ، قَالَ : فَتَقَدَّمَ حُذَیْفَۃُ ، فَلَمَّا قَضَی صَلاَتَہُ ، قَالَ لَہُم : لَتَبْتَغُنَّ، أَوْ کَلِمَۃً غَیْرَہَا ، إمَامًا غَیْرِی ، أَوْ لَتُصَلُّنَّ فُرَادَی ۔ قَالَ : فَقَالَ مُجَاہِدٌ : قَالَ أَبُو مَعْمَرٍ ، عَنْ حُذَیْفَۃَ أَنَّہُ قَالَ : أَوْ لَتُصَلُّنَّ وُحْدَانًا ، قَالَ : فَقَالَ إبْرَاہِیمُ : أَوْ قَالَ : لَتُصَلُّنَّ وُحْدَانًا۔
(٤١٤٢) حضرت ابراہیم فرماتے ہیں کہ حضرت حذیفہ امامت سے پیچھے رہنے کی کوشش کرتے تھے۔ ایک دن نماز کھڑی ہوئی تو حضرت عبداللہ پیچھے ہوگئے اور حضرت حذیفہ کو نماز کے لیے آگے ہونا پڑا۔ جب انھوں نے نماز مکمل کرلی تو فرمایا کہ یا تو تم کسی اور کو امام بنا لو یا ا کے لم اکیلے نماز پڑھ لیا کرو۔

4143

(۴۱۴۳) حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ، قَالَ: أَخْبَرَنَا الْعَوَّامُ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُاللہِ بْنُ أَبِی الْہُذَیْلِ، قَالَ: کَانَ شَیْخٌ مِنْ تِلْکَ الشُّیُوخِ یَؤُمُّ قَوْمَہُ ثُمَّ تَرَکَ ذَلِکَ ، قَالَ : فَلَقِیَہُ بَعْضُ إِخْوَانِہِ ، فَقَالَ لَہُ : لِمَ تَرَکْت إمَامَۃَ قَوْمِکَ ؟ قَالَ : کَرِہْتُ أَنْ یَمُرَّ الْمَارُّ فَیَرَانِی أُصَلِّی فَیَقُولُ : مَا قَدَّمَ ہَؤُلاَء ہَذَا الرَّجُلَ إِلاَّ وَہُوَ خَیْرُہُمْ ، وَاللَّہِ لاَ أَؤُمُّہُمْ أَبَدًا۔
(٤١٤٣) حضرت عبداللہ بن ابی ہذیل فرماتے ہیں کہ ایک بوڑھے صاحب لوگوں کو نماز پڑھایا کرتے تھے پھر انھوں نے نماز پڑھانی چھوڑ دی۔ ان کے ایک دوست نے ان سے پوچھا کہ آپ نے نماز پڑھانی کیوں چھوڑ دی ؟ انھوں نے فرمایا کہ مجھے یہ بات ناپسند ہے کہ کوئی شخص مجھے نماز پڑھاتے ہوئے دیکھے اور کہے کہ اس آدمی کو اس لیے آگے کیا گیا ہے کہ یہ سب سے افضل ہے۔ خدا کی قسم ! میں آئندہ نماز نہیں پڑھاؤں گا۔

4144

(۴۱۴۴) حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ ، قَالَ : أَخْبَرَنَا ابْنُ عَوْنٍ ، قَالَ : کُنْتُ مَعَ ابْنِ سِیرِینَ فِی جِنَازَۃٍ ، فَلَمَّا انْصَرَفْنَا حضَرَتِ الصَّلاَۃُ ، قَالَ : فَلَمَّا أُقِیمَتْ قِیلَ لابْنِ سِیرِینَ : تَقَدَّمْ ، قَالَ : فَقَالَ : لِیَتَقَدَّمْ بَعْضُکُمْ ، وَلاَ یَتَقَدَّمْ إِلاَّ مَنْ قَرَأَ الْقُرْآنَ ، قَالَ ، ثُمَّ قَالَ لِی : تَقَدَّمْ ، فَتَقَدَّمْتُ فَصَلَّیْتُ بِہِمْ ، فَلَمَّا فَرَغْت قُلْتُ فِی نَفْسِی : مَاذَا صَنَعْت ؟ شَیْئًا کَرِہَہُ ابْنُ سِیرِینَ لِنَفْسِہِ تَقَدَّمْت عَلَیْہِ ، فَقُلْتُ لَہُ : یَرْحَمُکَ اللَّہُ ، أَمَرْتَنِی بِشَیْئٍ کَرِہْتَہُ لِنَفْسِکَ ؟ فَقَالَ : إنِّی کَرِہْتُ أَنْ یَمُرَّ الْمَارُّ فَیَقُولَ : ہَذَا ابْنُ سِیرِینَ یَؤُمّ النَّاسَ۔
(٤١٤٤) حضرت ابن عون فرماتے ہیں کہ میں ایک جنازے میں حضرت ابن سیرین کے ساتھ تھا۔ جب ہم جنازے سے فارغ ہوئے تو نماز کا وقت ہوگیا۔ جب نماز کی اقامت کہی گئی تو حضرت ابن سیرین سے کہا گیا کہ آگے ہوجائیں ! انھوں نے فرمایا کہ تم میں سے کوئی آگے ہوجائے، اور آگے وہی ہو جس نے قرآن مجید پڑھا ہو۔ پس میں آگے ہوگیا اور میں نے لوگوں کو نماز پڑھائی۔ جب میں نماز پڑھا کر فارغ ہوا تو میں نے اپنے دل میں کہا میں نے یہ کیا کیا ؟ جس کام کو ابن سیرین نے اپنے لیے ناپسند کیا میں وہ کر بیٹھا اور آگے بڑھ گیا ! چنانچہ میں نے حضرت ابن سیرین سے کہا کہ اللہ تعالیٰ آپ پر رحم فرمائے، آپ نے مجھے ایک ایسے کام کا حکم دیا ہے جسے اپنے لیے ناپسند فرمایا ؟ وہ کہنے لگے کہ میں اس بات کو ناپسند سمجھتا ہوں کہ کوئی گذرنے والا گذرے اور کہے یہ ابن سیرین ہیں جو نماز پڑھا رہے ہیں !

4145

(۴۱۴۵) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، قَالَ : أَخْبَرَنَا عِکْرِمَۃُ بْنُ عَمَّارٍ الْیَمَامِیُّ ، عَنْ ضَمْضَمِ بْنِ جَوْسٍ الْہِفَّانِیِّ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ بْنِ حَنْظَلَۃَ بْنِ الرَّاہِبِ ، قَالَ : صَلَّی بِنَا عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ فَنَسِیَ أَنْ یَقْرَأَ فِی الرَّکْعَۃِ الأُولَی ، فَلَمَّا قَامَ فِی الرَّکْعَۃِ الثَّانِیَۃِ قَرَأَ بِفَاتِحَۃِ الْکِتَابِ مَرَّتَیْنِ وَسُورَتَیْنِ ، فَلَمَّا قَضَی الصَّلاَۃَ سَجَدَ سَجْدَتَیْنِ۔
(٤١٤٥) حضرت عبداللہ بن حنظلہ راہب کہتے ہیں کہ حضرت عمر بن خطاب نے ہمیں نماز پڑھائی، وہ پہلی رکعت میں قراءت کرنا بھول گئے، جب وہ دوسری رکعت میں کھڑے ہوئے تو انھوں نے سورة الفاتحہ اور سورت کو دو مرتبہ پڑھا۔ جب انھوں نے اپنی نماز مکمل کرلی تو دو سجدے کئے۔

4146

(۴۱۴۶) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، عَنْ إِبْرَاہِیمَ ، عَن عَلْقَمَۃَ ؛ أَنَّہُ نَسِیَ أَنْ یَقْرَأَ فِی الأُولَیَیْنِ ، فَقَرَأَ فِی الأُخْرَیَیْنِ۔
(٤١٤٦) حضرت علقمہ فرماتے ہیں کہ اگر پہلی دو رکعتوں میں قراءت کرنا بھول جائے تو دوسری دو رکعتوں میں کرے گا۔

4147

(۴۱۴۷) حَدَّثَنَا أَسْبَاطٌ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ ، قَالَ : إذَا نَسِیَ أَنْ یَقْرَأَ فِی الأُولَیَیْنِ ، قَرَأَ فِی الأُخْرَیَیْنِ۔
(٤١٤٧) حضرت ابراہیم فرماتے ہیں کہ اگر پہلی دو رکعتوں میں قراءت کرنا بھول جائے تو دوسری دو رکعتوں میں کرے گا۔

4148

(۴۱۴۸) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، قَالَ : حدَّثَنَا سُفْیَانُ ، عَنْ مُغِیرَۃَ ، وَالْحَسَنِ بْنِ عُبَیْدِ اللہِ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ ، قَالَ : کُنْتُ أَقُومُ خَلْفَ الأَسْوَدِ حَتَّی یَنْزِلَ الْمُؤَذِّنُ۔
(٤١٤٨) حضرت ابراہیم فرماتے ہیں کہ میں حضرت اسود کے پیچھے کھڑا ہوتا تھا یہاں تک کہ مؤذن اذان دے کر نیچے اتر آئے۔

4149

(۴۱۴۹) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، قَالَ : حدَّثَنَا سُفْیَانُ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ ، قَالَ : یَقُومُ خَلْفَ الإِمَامِ مَا بَیْنَہُ وَبَیْنَ الرَّکْعَۃِ ، فَإِنْ جَائَ أَحَدٌ ، وَإِلاَّ قَامَ عَنْ یَمِینِہِ۔
(٤١٤٩) حضرت ابراہیم فرماتے ہیں کہ رکوع تک امام کے پیچھے کھڑا رہے، اگر کوئی آجائے تو ٹھیک، بصورتِ دیگر امام کے دائیں جانب کھڑا ہوجائے۔

4150

(۴۱۵۰) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللہِ بْنُ إدْرِیسَ ، عَنِ الْحَسَنِ بْنِ عُبَیْدِ اللہِ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ ، قَالَ : لَقَدْ رَأَیْتُنِی أَقُومُ خَلْفَ عَلْقَمَۃَ حَتَّی یَدْخُلَ دَاخِلٌ ، أَوْ یَنْزِلَ مُؤَذِّنٌ۔
(٤١٥٠) حضرت ابراہیم فرماتے ہیں کہ میں حضرت علقمہ کے پیچھے کھڑا رہتا یہاں تک کہ کوئی مسجد میں داخل ہوجاتا یا موذن اتر آتا۔

4151

(۴۱۵۱) حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَیَّۃَ ، عَنِ الْجُرَیْرِیِّ ، عَنْ قَیْسِ بْنِ عَبَایَۃَ ، قَالَ : حدَّثَنِی ابْنُ عَبْدِ اللہِ بْنِ مُغَفَّلٍ ، عَنْ أَبِیہِ ، قَالَ ، وَلَمْ أَرَ رَجُلاً مِنْ أَصْحَابِ النَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ کَانَ أَشَدَّ عَلَیْہِ حَدَثٌ فِی الإِسْلاَمِ مِنْہُ ، قَالَ : سَمِعَنِی أَبِی وَأَنَا أَقْرَأُ : {بِسْمِ اللہِ الرَّحْمَنِ الرَّحِیم} قَالَ : یَا بُنَیَّ ، إیَّاکَ وَالْحَدَثَ ، فَإِنِّی قَدْ صَلَّیْت خَلْفَ رَسُولِ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، وَأَبِی بَکْرٍ ، وَعُمَرَ ، وَعُثْمَانَ فَلَمْ أَسْمَعْ أَحَدًا مِنْہُمْ یَقُولُ ذَلِکَ ، إذَا قَرَأْت فَقُلِ : {الْحَمْدُ لِلَّہِ رَبِّ الْعَالَمِینَ}۔ (ترمذی ۲۴۴۔ احمد ۵۵)
(٤١٥١) حضرت قیس بن عبایہ کہتے ہیں کہ مجھ سے ابن عبداللہ بن مغفل نے اپنے والد کے بارے میں بیان کیا (وہ بدعات کے معاملے میں تمام صحابہ سے زیادہ سختی کرنے والے تھے) کہ ایک مرتبہ انھوں نے مجھے نماز میں { بِسْمِ اللہِ الرَّحْمَنِ الرَّحِیم } کہتے سنا تو مجھ سے فرمایا اے میرے بیٹے ! بدعت سے بچو ! میں نے رسول اللہ حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ، حضرت ابو بکر، حضرت عمر اور حضرت عثمان کے پیچھے نماز پڑھی ہے اور ان میں سے کسی کو بھی { بِسْمِ اللہِ الرَّحْمَنِ الرَّحِیم } کہتے نہیں سنا۔ جب تم قرات کرو تو { الْحَمْدُ لِلَّہِ رَبِّ الْعَالَمِینَ } کہو۔

4152

(۴۱۵۲) حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ ، قَالَ : أَخْبَرَنَا حُمَیْدٌ ، عَنْ أَنَسٍ ، أَنَّ أَبَا بَکْرٍ ، وَعُمَرَ ، وَعُثْمَانَ کَانُوا یَسْتَفْتِحُونَ الْقِرَائَۃَ بِـ {الْحَمْدُ لِلَّہِ رَبِّ الْعَالَمِینَ} ۔ قَالَ حُمَیْدٌ : وَأَحْسَبُہُ ذَکَرَ النَّبِیَّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ۔ (عبدالرزاق ۲۵۹۲۔ ابو یعلی ۳۵۰۹)
(٤١٥٢) حضرت انس فرماتے ہیں کہ حضرت ابو بکر، حضرت عمر اور حضرت عثمان قراءت کو { الْحَمْدُ لِلَّہِ رَبِّ الْعَالَمِینَ } سے شروع کیا کرتے تھے۔ راوی حمید کہتے ہیں کہ میرے خیال میں انھوں نے نبی پاک حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا ذکر بھی کیا۔

4153

(۴۱۵۳) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بِشْرٍ ، قَالَ : حدَّثَنَا سَعِیدٌ ، قَالَ : حَدَّثَنَا قَتَادَۃُ ، عَنْ أَنَسٍ ؛ أَنَّ رَسُولَ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ وَأَبَا بَکْرٍ ، وَعُمَرَ ، وَعُثْمَانَ کَانُوا یَسْتَفْتِحُونَ الْقِرَائَۃَ بِـ {الْحَمْدُ لِلَّہِ رَبِّ الْعَالَمِینَ}۔ (بخاری ۷۴۳۔ مسلم ۲۹۹)
(٤١٥٣) حضرت انس فرماتے ہیں کہ نبی پاک حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ، حضرت ابو بکر، حضرت عمر اور حضرت عثمان قراءت کو { الْحَمْدُ لِلَّہِ رَبِّ الْعَالَمِینَ } سے شروع کیا کرتے تھے۔

4154

(۴۱۵۴) حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ ، قَالَ : أَخْبَرَنَا حُسَیْنٌ الْمُعَلِّمُ ، عَنْ بُدَیْلٍ ، عَنْ أَبِی الْجَوْزَائِ ، عَنْ عَائِشَۃَ ؛ أَنَّ النَّبِیَّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ کَانَ یَفْتَتِحُ الصَّلاَۃَ بِالتَّکْبِیرِ ، وَالْقِرَائَۃِ بِـ {الْحَمْدُ لِلَّہِ رَبِّ الْعَالَمِینَ}۔
(٤١٥٤) حضرت عائشہ فرماتی ہیں کہ نبی پاک حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نماز کو تکبیر سے اور قراءت کو { الْحَمْدُ لِلَّہِ رَبِّ الْعَالَمِینَ } سے شروع کیا کرتے تھے۔

4155

(۴۱۵۵) حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ سَعِیدٍ الْقَطَّانُ ، عَنْ سَعِیدِ بْنِ أَبِی عَرُوبَۃَ ، عَنْ عَاصِمٍ ، عَنْ زِرٍّ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ ؛ أَنَّہُ کَانَ یَفْتَتِحُ الْقِرَائَۃَ بِـ {الْحَمْدُ لِلَّہِ رَبِّ الْعَالَمِینَ}۔
(٤١٥٥) حضرت عبداللہ قراءت کو الْحَمْدُ لِلَّہِ رَبِّ الْعَالَمِینَ سے شروع کیا کرتے تھے۔

4156

(۴۱۵۶) حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ الأَحْمَرِ ، عَنْ حُمَیْدٍ ، عَنْ أَنَسٍ ؛ أَنَّہُ کَانَ یَسْتَفْتِحُ الْقِرَائَۃَ بِـ {الْحَمْدُ لِلَّہِ رَبِّ الْعَالَمِینَ}۔
(٤١٥٦) حضرت انس قراءت کو { الْحَمْدُ لِلَّہِ رَبِّ الْعَالَمِینَ } سے شروع کیا کرتے تھے۔

4157

(۴۱۵۷) حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ ، قَالَ : أَخْبَرَنَا ابْنُ عَوْنٍ ، عَنِ ابْنِ سِیرِینَ ؛ أَنَّہُ کَانَ یُخْفِی {بِسْمِ اللہِ الرَّحْمَنِ الرَّحِیم}۔
(٤١٥٧) حضرت ابن سیرین آہستہ آواز سے { بِسْمِ اللہِ الرَّحْمَنِ الرَّحِیم } پڑھا کرتے تھے۔

4158

(۴۱۵۸) حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ ، عَنْ یُونُسَ ، عَنِ الْحَسَنِ ، قَالَ : کَانَ یَفْتَتِحُ الْقِرَائَۃَ بِـ {الْحَمْدُ لِلَّہِ رَبِّ الْعَالَمِینَ}۔
(٤١٥٨) حضرت حسن قراءت کو { الْحَمْدُ لِلَّہِ رَبِّ الْعَالَمِینَ } سے شروع کیا کرتے تھے۔

4159

(۴۱۵۹) حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ ، قَالَ : أَخْبَرَنَا حُصَیْنٌ ، وَمُغِیرَۃُ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ ، قَالَ : یُخْفِی الإِمَامُ بِسْمِ اللہِ الرَّحْمَنِ الرَّحِیم وَالاسْتِعَاذَۃَ ، وَآمِینَ ، وَرَبَّنَا لَکَ الْحَمْدُ۔
(٤١٥٩) حضرت ابراہیم فرماتے ہیں کہ امام بِسْمِ اللہِ الرَّحْمَنِ الرَّحِیم، اَعُوْذُ بِاللّٰہِ ، آمِینَ اور رَبَّنَا لَکَ الْحَمْدُ کو آہستہ آواز سے کہا کرتے تھے۔

4160

(۴۱۶۰) حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ ، عَنْ سَعِیدِ بْنِ الْمَرْزُبَانِ ، عَنْ أَبِی وَائِلٍ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ ؛ أَنَّہُ کَانَ یُخْفِی {بِسْمِ اللہِ الرَّحْمَنِ الرَّحِیم} وَالاسْتِعَاذَۃَ ، وَرَبَّنَا لَکَ الْحَمْدُ۔
(٤١٦٠) حضرت عبداللہ { بِسْمِ اللہِ الرَّحْمَنِ الرَّحِیم }، آمِینَ اور رَبَّنَا لَکَ الْحَمْدُ کو آہستہ آواز سے پڑھا کرتے تھے۔

4161

(۴۱۶۱) حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ ، قَالَ : أَخْبَرَنَا مُغِیرَۃُ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ ، قَالَ : جَہْرُ الإِمَامِ بـ {بِسْمِ اللہِ الرَّحْمَنِ الرَّحِیم} بِدْعَۃٌ۔
(٤١٦١) حضرت ابراہیم فرماتے ہیں کہ امام کا اونچی آواز سے { بِسْمِ اللہِ الرَّحْمَنِ الرَّحِیم } پڑھنا بدعت ہے۔

4162

(۴۱۶۲) حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ ، عَنْ ہِشَامٍ ، عَنْ أَبِیہِ ، وَابْنِ الزُّبَیْرِ ؛ أَنَّہُمَا کَانَا لاَ یَجْہَرَانِ۔
(٤١٦٢) حضرت عروہ اور حضرت ابن زبیر اونچی آواز سے بِسْمِ اللّٰہ نہ پڑھا کرتے تھے۔

4163

(۴۱۶۳) حَدَّثَنَا سَہْلُ بْنُ یُوسُفَ ، عَنْ حُمَیْدٍ ؛ أَنْ أَبَا بَکْرٍ کَانَ یَفْتَتِحُ الْقِرَائَۃَ بِـ {الْحَمْدُ لِلَّہِ رَبِّ الْعَالَمِینَ}۔
(٤١٦٣) حضرت ابوبکر قراءت کو { الْحَمْدُ لِلَّہِ رَبِّ الْعَالَمِینَ } سے شروع کیا کرتے تھے۔

4164

(۴۱۶۴) حَدَّثَنَا ابْنُ مَہْدِیٍّ ، عَنْ حَمَّادِ بْنِ سَلَمَۃَ ، عَنْ عَاصِمٍ ، قَالَ ، سَمِعْت أَبَا وَائِلٍ یَسْتَفْتِحُ الْقِرَائَۃَ بِـ {الْحَمْدُ لِلَّہِ رَبِّ الْعَالَمِینَ}۔
(٤١٦٤) حضرت ابو وائل قراءت کو { الْحَمْدُ لِلَّہِ رَبِّ الْعَالَمِینَ } سے شروع کیا کرتے تھے۔

4165

(۴۱۶۵) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ شُعْبَۃَ ، قَالَ : سَأَلْتُ الْحَکَمَ وَحَمَّادًا وَأَبَا إِسْحَاقَ عَنِ الْجَہْرِ ؟ قالوا : اقْرَأْ : (بِسْمِ اللہِ الرَّحْمَنِ الرَّحِیم) فِی نَفْسِک۔
(٤١٦٥) حضرت شعبہ فرماتے ہیں کہ میں حضرت حکم، حضرت حماد اور حضرت ابو اسحاق سے بِسْمِ اللّٰہ کو بلند یا آہستہ آواز سے پڑھنے کے بارے میں سوال کیا تو انھوں نے فرمایا بِسْمِ اللّٰہ الرَّحْمَنِ الرَّحِیمِ کو اپنے دل میں پڑھو۔

4166

(۴۱۶۶) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِکِ بْنِ أَبِی بَشِیرٍ ، عَنْ عِکْرِمَۃَ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ : الْجَہْرُ بـ (بسم اللہِ الرَّحْمَنِ الرَّحِیمِ) قِرَائَۃُ الأَعْرَابِ۔
(٤١٦٦) حضرت ابن عباس فرماتے ہیں کہ بِسْمِ اللّٰہ الرَّحْمَنِ الرَّحِیمِ دیہاتیوں کی قراءت ہے۔

4167

(۴۱۶۷) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ شُعْبَۃَ ، عَنْ قَتَادَۃَ ، عَنْ أَنَسٍ ، قَالَ : صَلَّیْت خَلْفَ النَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، وَأَبِی بَکْرٍ ، وَعُمَرَ ، وَعُثْمَانَ فَلَمْ یَجْہَرُوا بِـ (بِسْمِ اللہِ الرَّحْمَنِ الرَّحِیمِ)۔ (بخاری ۷۴۳۔ مسلم ۲۹۹)
(٤١٦٧) حضرت انس فرماتے ہیں کہ میں نبی پاک حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ، حضرت ابو بکر، حضرت عمر اور حضرت عثمان کے پیچھے نماز پڑھی وہ بِسْمِ اللّٰہ الرَّحْمَنِ الرَّحِیمِ کو اونچی آواز سے نہیں پڑھا کرتے تھے۔

4168

(۴۱۶۸) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ ہِشَامٍ الدَّسْتَوَائِیِّ ، عَنْ قَتَادَۃَ ، عَنْ أَنَسٍ ؛ أَنَّ رَسُولَ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، وَأَبَا بَکْرٍ ، وَعُمَرَ ، وَعُثْمَانَ کَانُوا یَسْتَفْتِحُونَ الصَّلاَۃَ بِـ {الْحَمْدُ لِلَّہِ رَبِّ الْعَالَمِینَ}۔
(٤١٦٨) حضرت انس فرماتے ہیں کہ رسول اللہ حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ، حضرت ابو بکر، حضرت عمر اور حضرت عثمان نماز کو { الْحَمْدُ لِلَّہِ رَبِّ الْعَالَمِینَ } سے شروع کیا کرتے تھے۔

4169

(۴۱۶۹) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ، عَنْ إسْرَائِیلَ ، عَنْ ثُوَیْرٍ ، عَنْ أَبِیہِ ؛ أَنَّ عَلِیًّا کَانَ لاَ یَجْہَرُ بِـ (بسْمِ اللہِ الرَّحْمَنِ الرَّحِیمِ)۔
(٤١٦٩) حضرت علی بِسْمِ اللّٰہ الرَّحْمَنِ الرَّحِیمِ کو اونچی آواز سے نہیں پڑھا کرتے تھے۔

4170

(۴۱۷۰) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ إسْرَائِیلَ ، عَنْ جَابِرٍ ، عَنْ أَبِی جَعْفَرٍ ، قَالَ : لاَ یُجْہَرُ بِـ (بِسْمِ اللہِ الرَّحْمَنِ الرَّحِیمِ)۔
(٤١٧٠) حضرت ابو جعفر فرماتے ہیں کہ بِسْمِ اللّٰہ الرَّحْمَنِ الرَّحِیمِ کو اونچی آواز سے نہیں پڑھا کرتے تھے۔

4171

(۴۱۷۱) حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ سُلَیْمَانَ الرَّازِیّ ، عَنْ أَبِی سِنَانٍ ، عَنْ حَمَّادٍ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ ، عَنِ الأَسْوَدِ ، قَالَ : صَلَّیْت خَلْفَ عُمَرَ سَبْعِینَ صَلاَۃً ، فَلَمْ یَجْہَرْ فِیہَا بِـ (بِسْمِ اللہِ الرَّحْمَنِ الرَّحِیمِ)۔
(٤١٧١) حضرت اسود فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت عمر کے پیچھے ستر نمازیں پڑھی ہیں وہ بِسْمِ اللّٰہ الرَّحْمَنِ الرَّحِیمِ کو اونچی آواز سے نہیں پڑھا کرتے تھے۔

4172

(۴۱۷۲) حَدَّثَنَا شَاذَانُ ، قَالَ : حدَّثَنَا شَرِیکٌ ، عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ ، عَنْ أَبِی وَائِلٍ ؛ أَنَّ عَلِیًّا وَعَمَّارًا کَانَا لاَ یَجْہَرَانِ بِـ (بِسْمِ اللہِ الرَّحْمَنِ الرَّحِیمِ)۔
(٤١٧٢) حضرت علی اور حضرت عمار بِسْمِ اللّٰہ کو اونچی آواز سے نہیں پڑھا کرتے تھے۔

4173

(۴۱۷۳) حَدَّثَنَا زَیْدُ بْنُ حُبَابٍ ، عَنْ مُعَاوِیَۃَ بْنِ صَالِحٍ ، قَالَ : أَخْبَرَنَا مَالِکُ بْنُ زِیَادٍ ، قَالَ : صَلَّی بِنَا عُمَرُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِیزِ فَافْتَتَحَ الصَّلاَۃَ بِـ {الْحَمْدُ لِلَّہِ رَبِّ الْعَالَمِینَ}۔
(٤١٧٣) حضرت مالک بن زیاد فرماتے ہیں کہ عمر بن عبد العزیز نے ہمیں نماز پڑھائی، انھوں نے نماز کو { الْحَمْدُ لِلَّہِ رَبِّ الْعَالَمِینَ } سے شروع کیا۔

4174

(۴۱۷۴) حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ ، قَالَ : أَخْبَرَنَا أَبُو مَعْشَرٍ ، عَنْ سَعِیدِ بْنِ أَبِی سَعِیدٍ ، عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ ؛ أَنَّہُ کَانَ یَجْہَرُ بِـ (بِسْمِ اللہِ الرَّحْمَنِ الرَّحِیمِ)۔
(٤١٧٤) حضرت ابوہریرہ بِسْمِ اللّٰہِ کو اونچی آواز سے پڑھا کرتے تھے۔

4175

(۴۱۷۵) حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ ، عَنْ وِقَائٍ ، قَالَ : سَمِعْتُ سَعِیدَ بْنَ جُبَیْرٍ یَجْہَرُ بِـ (بِسْمِ اللہِ الرَّحْمَنِ الرَّحِیمِ)۔
(٤١٧٥) حضرت سعید بن جبیر بِسْمِ اللّٰہِ کو اونچی آواز سے پڑھا کرتے تھے۔

4176

(۴۱۷۶) حَدَّثَنَا مُعْتَمِرٌ ، عَنْ لَیْثٍ ، عَنْ عَطَائٍ ، وَطَاوُوس ، وَمُجَاہِدٍ ؛ أَنَّہُمْ کَانُوا یَجْہَرُونَ بِـ (بِسْمِ اللہِ الرَّحْمَنِ الرَّحِیمِ)۔
(٤١٧٦) حضرت عطاء ، حضرت طاوس اور حضرت مجاہد بِسْمِ اللّٰہِ کو اونچی آواز سے پڑھا کرتے تھے۔

4177

(۴۱۷۷) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ شُعْبَۃَ ، عَنِ الأَزْرَقِ بْنِ قَیْسٍ ، قَالَ : سَمِعْتُ ابْنَ الزُّبَیْرِ قَرَأَ : (بِسْمِ اللہِ الرَّحْمَنِ الرَّحِیمِ) ، ثُمَّ قَرَأَ : (الْحَمْدُ لِلَّہِ رَبِّ الْعَالَمِینَ) ثُمَّ قَرَأَ : (بِسْمِ اللہِ الرَّحْمَنِ الرَّحِیمِ)۔
(٤١٧٧) حضرت ازرق بن قیس کہتے ہیں کہ میں نے حضرت ابن زبیر کو سنا کہ انھوں نے پہلے بِسْمِ اللّٰہِ پڑھی، پھر اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ پڑھی پھر بِسْمِ اللّٰہِ پڑھی۔

4178

(۴۱۷۸) حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ ، قَالَ : حدَّثَنَا عُبَیْدُ اللہِ بْنُ عُمَرَ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، أَنَّہُ کَانَ إذَا افْتَتَحَ ألصَّلاَۃَ قَرَأَ : (بِسْمِ اللہِ الرَّحْمَنِ الرَّحِیمِ) فَإِذَا فَرَغَ مِنَ الْحَمْدِ قَرَأَ : (بِسْمِ اللہِ الرَّحْمَنِ الرَّحِیمِ)۔
(٤١٧٨) حضرت ابن عمر قراءت کو اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ سے شروع کیا کرتے تھے، جب سورة الفاتحہ سے فارغ ہوتے تو پھر بِسْمِ اللّٰہِ پڑھتے تھے۔

4179

(۴۱۷۹) حَدَّثَنَا سَہْلُ بْنُ یُوسُفَ ، وَمُعَاذُ بْنُ مُعَاذٍ ، عَنْ حُمَیْدٍ ، عَنْ بَکْرٍ ؛ أَنَّ ابْنَ الزُّبَیْرِ کَانَ یَجْہَرُ بِـ (بِسْمِ اللہِ الرَّحْمَنِ الرَّحِیمِ) وَیَقُولُ : مَا یَمْنَعُہُمْ مِنْہَا إِلاَّ الْکِبْرُ۔
(٤١٧٩) حضرت ابن زبیر نماز میں بِسْمِ اللّٰہِ کو اونچی آواز سے پڑھا کرتے تھے اور فرماتے تھے کہ لوگوں کو اس سے تکبر نے روک رکھا ہے۔

4180

(۴۱۸۰) حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ مَخْلَدٍ ، عَنْ عُمَرَ بْنِ ذَرٍّ ، عَنْ أَبِیہِ ، عَنْ سَعِیدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبْزَی ، عَنْ أَبِیہِ ؛ أَنَّ عُمَرَ جَہَرَ بِـ (بِسْمِ اللہِ الرَّحْمَنِ الرَّحِیمِ)۔
(٤١٨٠) حضرت عمر بسم اللہ کو اونچی آواز سے پڑھا کرتے تھے۔

4181

(۴۱۸۱) حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ ، قَالَ : أَخْبَرَنَا مُغِیرَۃُ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ ؛ أَنَّہُ کَانَ یَقُولُ : إذَا قَرَأَ الرَّجُلُ فِی صَلاَتِہِ مَرَّۃً وَاحِدَۃً (بِسْمِ اللہِ الرَّحْمَنِ الرَّحِیمِ) أَجْزَأَہُ ذَلِکَ۔
(٤١٨١) حضرت ابراہیم فرمایا کرتے تھے کہ جب آدمی نماز میں ایک مرتبہ بِسْمِ اللّٰہِ پڑھ لے تو یہ اس کے لیے کافی ہے۔

4182

(۴۱۸۲) حَدَّثَنَا حَفْصٌ ، عَنِ ابْنِ عَوْنٍ ، عَنِ ابْنِ سِیرِینَ قَالَ : إذَا تَعَوَّذَ مَرَّۃً ، وَقَرَأَ (بِسْمِ اللہِ الرَّحْمَنِ الرَّحِیمِ) أَجْزَأَہُ لِبَقِیَّۃِ صَلاَتِہِ۔
(٤١٨٢) حضرت ابن سیرین فرماتے ہیں کہ اگر آدمی نے نماز میں ایک مرتبہ اَعُوْذُ بِاللّٰہِ اور بِسْمِ اللّٰہِ پڑھ لی تو یہ اس کی باقی نماز کے لیے کافی ہے۔

4183

(۴۱۸۳) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنْ عَاصِمٍ ، عَنْ سَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ ؛ أَنَّہُ کَانَ یَقْرَأُ : (بِسْمِ اللہِ الرَّحْمَنِ الرَّحِیمِ) فِی کُلِّ رَکْعَۃٍ۔
(٤١٨٣) حضرت سعید بن جبیر ہر رکعت میں بِسْمِ اللّٰہِ پڑھا کرتے تھے۔

4184

(۴۱۸۴) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ شُعْبَۃَ ، قَالَ : سَأَلْتُ الْحَکَمَ ، وَحَمَّادًا ، وَأَبَا إِسْحَاقَ فَقَالُوا : اقْرَأْ فِی کُلِّ رَکْعَۃٍ بِـ (بِسْمِ اللہِ الرَّحْمَنِ الرَّحِیمِ) ۔
(٤١٨٤) حضرت شعبہ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت حکم ، حضرت حماد اور حضرت ابو اسحاق سے اس بارے میں سوال کیا تو ان سب نے فرمایا کہ ہر رکعت میں بِسْمِ اللّٰہِ پڑھا کرو۔

4185

(۴۱۸۵) حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ ، عَنْ شُعْبَۃَ ، عَنِ الْحَکَمِ ، وَحَمَّادٍ ، وَأَبِی إِسْحَاقَ؛ فِی الرَّجُلِ یَقْرَأُ فِی الرَّکْعَۃِ بِالسُّورَتَیْنِ، کُلَّمَا قَرَأَ سُورَۃً اسْتَفْتَحَ بِـ (بِسْمِ اللہِ الرَّحْمَنِ الرَّحِیمِ)۔
(٤١٨٥) حضرت حکم، حضرت حماد اور حضرت ابو اسحاق فرماتے ہیں کہ اگر کوئی آدمی ایک رکعت میں دو سورتیں پڑھے تو ہر سورت کو بِسْمِ اللّٰہِ سے شروع کرے۔

4186

(۴۱۸۶) حَدَّثَنَا مُعْتَمِرٌ ، عَنْ لَیْثٍ ، عَنْ طَلْحَۃَ ؛ أَنَّہُ کَانَ یَقْرَأُ فِی الْمُصْحَفِ ، فَکَانَ کُلَّمَا خَتَمَ سُورَۃً قَرَأَ : (بِسْمِ اللہِ الرَّحْمَنِ الرَّحِیمِ)۔
(٤١٨٦) حضرت لیث فرماتے ہیں کہ حضرت طلحہ قرآن مجید کی تلاوت کرتے ہوئے جب بھی کوئی سورت ختم کرتے تو بِسْمِ اللّٰہِ پڑھا کرتے تھے۔

4187

(۴۱۸۷) حَدَّثَنَا إسْمَاعِیلُ ابْنُ عُلَیَّۃَ ، عَنْ کَثِیرِ بْنِ شِنْظِیرٍ ، عَنْ عَطَائٍ ، عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ ، قَالَ : إذَا انْتَہَی الرَّجُلُ إلَی الْقَوْمِ وَہُمْ قُعُودٌ فِی آخِرِ الصَّلاَۃِ ، فَقَدْ دَخَلَ فِی التَّضْعِیفِ ، وَإِذَا انْتَہَی إلَیْہِمْ وَقَدْ سَلَّمَ الإِمَامُ ، وَلَمْ یَتَفَرَّقُوا ، فَقَدْ دَخَلَ فِی التَّضْعِیفِ۔ وَقَالَ عَطَائٌ : کَانَ یُقَالُ : إذَا خَرَجَ مِنْ بَہِتِگ وَہُوَ یَنْوِیہِمْ فَأَدْرَکَہُمْ ، أَوْ لَمْ یُدْرِکْہُمْ ، فَقَدْ دَخَلَ فِی التَّضْعِیفِ۔
(٤١٨٧) حضرت ابوہریرہ فرماتے ہیں کہ جب کوئی آدمی جماعت کے اس حال میں شریک ہوا کہ لوگ نماز کے آخر میں بیٹھے تھے تو اسے دوگنا اجر حاصل ہوگیا۔ اگر وہ امام کے سلام پھیرنے کے بعد جماعت کے ساتھ شریک ہوا لیکن ابھی لوگ متفرق نہیں ہوئے تھے تو پھر بھی اسے دوگنا اجر حاصل ہوگیا۔ حضرت عطاء فرماتے ہیں کہ کہا جاتا تھا کہ جب کوئی شخص گھر سے اس ارادے سے نکلے کہ جماعت کے ساتھ شریک ہوگا تو اسے دوگنا اجر حاصل ہوگیا خواہ وہ جماعت تک نہ پہنچ سکے۔

4188

(۴۱۸۸) حَدَّثَنَا شَرِیکٌ ، عَنْ عَامِرِ بْنِ شَقِیقٍ ، عَنْ أَبِی وَائِلٍ ، قَالَ : قَالَ عَبْدُ اللہِ : مَنْ أَدْرَکَ التَّشَہُّدَ ، فَقَدْ أَدْرَکَ الصَّلاَۃَ۔
(٤١٨٨) حضرت عبداللہ فرماتے ہیں کہ جو شخص تشہد تک پہنچ گیا اسے دوگنا اجر حاصل ہوگیا۔

4189

(۴۱۸۹) حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ ، عَنْ شُعْبَۃَ ، عَنْ سَعْدِ بْنِ إِبْرَاہِیمَ ، عَن أَبِی سَلَمَۃَ ، قَالَ : مَنْ خَرَجَ مِنْ بَیْتِہِ قَبْلَ أَنْ یُسَلِّمَ الإِمَامُ ، فَقَدْ أَدْرَکَ۔
(٤١٨٩) حضرت ابو سلمہ فرماتے ہیں کہ جو شخص امام کے سلام پھیرنے سے پہلے گھر سے نکل جائے اسے دوگنا اجر حاصل ہوگیا۔

4190

(۴۱۹۰) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ مِسْعَرٍ ، عَنِ ابْنِ صُہَیْبٍ ، قَالَ : کَانَ زَرٌّ ، وَأَبُو وَائِلٍ إذَا رَأَوْنَا فِی الصَّفِّ ، وَنَحْنُ صِبْیَانٌ أَخْرَجُونَا۔
(٤١٩٠) حضرت ابن صہیب کہتے ہیں کہ بچپن میں حضرت زر اور حضرت ابو وائل اگر ہمیں صفوں میں کھڑا دیکھتے تو ہمیں صفوں سے باہر نکال دیتے تھے۔

4191

(۴۱۹۱) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ أَبِیہِ ، عَنْ ہِلاَلٍ ، عَنْ عَبْدِ اللہ بْنِ عُکَیْمٍ ؛ أَنَّہُ کَانَ إذَا رَأَی صَبِیًّا فِی الصَّفِّ أَخْرَجَہُ۔
(٤١٩١) حضرت عبداللہ بن عکیم اگر کسی بچے کو صف میں کھڑا دیکھتے تو اسے باہر نکال دیتے تھے۔

4192

(۴۱۹۲) حَدَّثَنَا عُبَیْدُ اللہِ ، عَنْ أَبَانَ الْعَطَّارِ ، عَنْ أَبِی ہَاشِمٍ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ ؛ أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ کَانَ إذَا رَأَی غُلاَمًا فِی الصَّفِّ أَخْرَجَہُ۔
(٤١٩٢) حضرت ابراہیم فرماتے ہیں کہ حضرت عمر بن خطاب اگر کسی بچے کو صف میں کھڑا دیکھتے تو اسے باہر نکال دیتے تھے۔

4193

(۴۱۹۳) حَدَّثَنَا شَرِیکُ بْنُ عَبْدِ اللہِ ، عَنْ یَحْیَی بْنِ ہَانِیئٍ الْمُرَادِیِّ ، عَنْ رَجُلٍ مِنْ قَوْمِہِ ؛ أَنَّ حُذَیْفَۃَ کَانَ یُفَرِّقُ بَیْنَ الصِّبْیَانِ فِی الصَّفِّ ، أَوَ قَالَ : فِی الصَّلاَۃِ۔
(٤١٩٣) حضرت حذیفہ اگر کسی بچے کو صف میں کھڑا دیکھتے تو اسے باہر نکال دیتے تھے۔

4194

(۴۱۹۴) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، قَالَ : حدَّثَنَا سُفْیَانُ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، عَنْ ہِلاَلِ بْنِ یَِسَافٍ ، عَنْ أَبِی عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، أَوْ ہِلاَلٍ ، عَنْ سَعْدِ بْنِ عُبَیْدَۃَ ، عَنْ أَبِی عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، قَالَ : قَالَ عَلِیٌّ : الْمُؤَذِّنُ أَمْلَکُ بِالأَذَانِ ، وَالإِمَامُ أَمْلَکُ بِالإِقَامَۃِ۔
(٤١٩٤) حضرت علی فرماتے ہیں کہ اذان کے لیے مؤذن کا اور اقامت کے لیے امام کا انتظار کیا جائے گا۔

4195

(۴۱۹۵) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ، قَالَ: حدَّثَنَا سُفْیَانُ، عَنِ الْحَسَنِ بْنِ عُبَیْدِاللہِ، قَالَ: کَانُوا یَنْتَظِرُونَ الأَسْوَدَ، وَکَانَ إمَامَہُمْ۔
(٤١٩٥) حضرت حسن بن عبید فرماتے ہیں کہ لوگ حضرت اسود کا انتظار کیا کرتے تھے، وہ ان کے امام تھے۔

4196

(۴۱۹۶) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، قَالَ : حدَّثَنَا سُفْیَانُ ، عَنْ إسْمَاعِیلَ بْنِ أَبِی خَالِدٍ ، قَالَ : کَانُوا یَنْتَظِرُونَ الإِمَامَ حَتَّی یَنْزِلَ الْمُؤَذِّنُ۔
(٤١٩٦) حضرت اسماعیل بن ابی خالد فرماتے ہیں کہ لوگ امام کا انتظار کیا کرتے تھے یہاں تک کہ مؤذن منارے سے اتر آتا۔

4197

(۴۱۹۷) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، قَالَ :حَدَّثَنَا مِسْعَرٌ ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِکِ بْنِ مَیْسَرَۃَ ، عَنْ مَعْقِلِ بْنِ أَبِی بَکْرٍ ؛ أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ انْتُظِرَ بَعْدَ مَا أُقِیمَتِ الصَّلاَۃُ۔
(٤١٩٧) حضرت معقل بن ابی بکر فرماتے ہیں کہ نماز کی اقامت کہے جانے کے بعد حضرت عمر کا انتظار کیا جاتا تھا۔

4198

(۴۱۹۸) حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَیَّۃَ ، عَنْ عَبْدِ الْعَزِیزِ بْنِ صُہَیْبٍ ، عَنْ أَنَسٍ ، قَالَ : أُقِیمَتِ الصَّلاَۃُ وَرَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ نَجِیٌّ لِرَجُلٍ فِی جَانِبِ الْمَسْجِدِ ، فَمَا قَامَ إلَی الصَّلاَۃِ حَتَّی نَامَ الْقَوْمُ۔ (بخاری ۶۴۲۔ مسلم ۲۸۴)
(٤١٩٨) حضرت انس فرماتے ہیں کہ ایک مرتبہ جماعت کھڑی ہوگئی تھی لیکن رسول اللہ حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) مسجد کے کونے میں کھڑے ایک آدمی سے اتنی دیر سرگوشی فرماتے رہے کہ لوگ سونے لگے۔

4199

(۴۱۹۹) حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَیَّۃَ ، عَنِ التَّیْمِیِّ ، عَنْ أَبِی عُثْمَانَ ، قَالَ : إِنْ کَانَ عُمَرُ لَیُقَاوِمُ الرَّجُلَ بَعْدَ مَا تُقَامُ الصَّلاَۃُ۔
(٤١٩٩) حضرت ابو عثمان کہتے ہیں کہ حضرت عمر اقامت کے بعد بھی بعض اوقات کسی آدمی کے ساتھ کھڑے ہو کر کوئی ضروری بات کرلیا کرتے تھے۔

4200

(۴۲۰۰) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُدَیْرٍ ، عَنْ أَبِی مِجْلَزٍ ، قَالَ : أُقِیمَتِ الصَّلاَۃُ وَصُفَّتِ الصُّفُوفُ فَانْدَرَأَ رَجُلٌ لِعُمَرَ فَکَلَّمَہُ ، فَأَطَالاَ الْقِیَامَ حَتَّی أَلْقَیَا إلَی الأَرْضِ وَالْقَوْمُ صُفُوفٌ۔
(٤٢٠٠) حضرت ابو مجلز کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ اقامت کہہ دی گئی تھی اور صفیں بنالی گئی تھیں کہ ایک آدمی آیا اور اس نے حضرت عمر سے گفتگو شروع کردی، وہ دونوں کافی دیر تک گفتگو کرتے رہے اور پھر زمین پر بیٹھ گئے، جبکہ لوگ صفوں میں کھڑے تھے۔

4201

(۴۲۰۱) حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ ، عَنْ خَالِدٍ ، عَنْ أَبِی قِلاَبَۃَ ، وَابْنِ سِیرِینَ ؛ أَنَّہُمَا کَانَا إذَا قَرَآ السَّجْدَۃَ سَلَّمَا۔
(٤٢٠١) حضرت ابو قلابہ اور حضرت ابن سیرین آیت سجدہ پڑھ کر سجدہ کرنے کے بعد سلام پھیرتے تھے۔

4202

(۴۲۰۲) حَدَّثَنَا ابْنُ فُضَیْلٍ ، عَنْ عَطَائِ بْنِ السَّائِبِ ، عَنْ أَبِی عَبْدِ الرَّحْمَنِ ؛ أَنَّہُ کَانَ یُسَلِّمُ یَقُولُ : السَّلاَمُ عَلَیْکُمْ، إذَا قَرَأَ السَّجْدَۃَ۔
(٤٢٠٢) حضرت ابو عبد الرحمن جب آیت سجدہ پڑھتے تو سجدہ کرنے کے بعد السلام علیکم کہہ کر سلام پھیرتے تھے۔

4203

(۴۲۰۳) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ، عَنْ شُعْبَۃَ، عَنِ الْحَکَمِ، قَالَ: رَأَیْتُ أَبَا الأَحْوَص وَقَرَأَ السَّجْدَۃَ فَسَلَّمَ عَنْ یَمِینِہِ تَسْلِیمَۃً۔
(٤٢٠٣) حضرت حکم کہتے ہیں کہ میں نے حضرت احوص کو دیکھا کہ انھوں نے آیت سجدہ پڑھی اور سجدہ کرنے کے بعد دائیں طرف ایک مرتبہ سلام پھیرا۔

4204

(۴۲۰۴) حَدَّثَنَا حَفْصٌ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، قَالَ : کَانَ إبْرَاہِیمُ ، وَأَبُو صَالِحٍ ، وَیَحْیَی بْنُ وَثَّابٍ لاَ یُسَلِّمُونَ فِی السَّجْدَۃِ۔
(٤٢٠٤) حضرت ابراہیم، حضرت ابو صالح اور حضرت یحییٰ بن وثاب آیت سجدہ پڑھ کر سجدہ کرنے کے بعد سلام نہ پھیرتے تھے۔

4205

(۴۲۰۵) حَدَّثَنَا حَفْصٌ ، عَنْ حَجَّاجٍ ، عَنْ عَطَائٍ ؛ أَنَّہُ کَانَ إذَا قَرَأَ السَّجْدَۃَ لَمْ یُسَلِّمْ فِیہَا۔
(٤٢٠٥) حضرت عطاء جب آیت سجدہ پڑھتے تو سجدہ کرنے کے بعد سلام نہ پھیرتے تھے۔

4206

(۴۲۰۶) حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ ، عَنْ یُونُسَ ، قَالَ : کَانَ الْحَسَنُ یَقْرَأُ بِنَا سُجُودَ الْقُرْآنِ وَلاَ یُسَلِّمُ۔
(٤٢٠٦) حضرت یونس فرماتے ہیں کہ حضرت حسن اگر آیت سجدہ پڑھتے تو سجدہ کرنے کے بعد سلام نہیں پھیرتے تھے۔

4207

(۴۲۰۷) حَدَّثَنَا عَبَّادٌ ، عَنْ وِقَائِ بْنِ إیَاسٍ الأَسَدِیِّ ، عَنْ سَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ ؛ أَنَّہُ کَانَ یَقْرَأُ السَّجْدَۃَ ، فَیَرْفَعُ رَأْسَہُ ، وَلاَ یُسَلِّمُ۔
(٤٢٠٧) حضرت سعید بن جبیر جب آیت سجدہ پڑھتے تو سجدہ کرنے کے بعد اپنا سر اٹھاتے تو سلام نہیں پھیرتے تھے۔

4208

(۴۲۰۸) حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ ، عَنْ مُغِیرَۃَ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ (ح) وَأَبُو الأَشْہَبِ ، عَنِ الْحَسَنِ ، أَنَّہُمَا قَالاَ : إذَا قَرَأَ الرَّجُلُ السَّجْدَۃَ ، فَلْیُکَبِّرْ إذَا رَفَعَ رَأْسَہُ ، وَإِذَا سَجَدَ۔
(٤٢٠٨) حضرت ابراہیم اور حضرت حسن فرماتے ہیں کہ جب آدمی آیت سجدہ پڑھے تو سر اٹھاتے ہوئے اور سجدہ کرتے ہوئے اللَّہُ أَکْبَرُ کہے۔

4209

(۴۲۰۹) حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَیَّۃَ ، عَنْ خَالِدٍ ، عَنْ أَبِی قِلاَبَۃَ ، وَابْنِ سِیرِینَ ، أَنَّہُمَا قَالاَ : إذَا قَرَأَ الرَّجُلُ السَّجْدَۃَ فِی غَیْرِ صَلاَۃٍ قَالَ : اللَّہُ أَکْبَرُ۔
(٤٢٠٩) حضرت ابو قلابہ اور حضرت ابن سیرین فرماتے ہیں کہ جب آدمی نماز کے باہر آیت سجدہ پڑھے تو اللَّہُ أَکْبَرُ کہے۔

4210

(۴۲۱۰) حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَیَّۃَ ، عَنِ ابْنِ عَوْنٍ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ بْنِ مُسْلِمٍ ، قَالَ : کَانَ أَبِی إذَا قَرَأَ السَّجْدَۃَ ، قَالَ : اللَّہُ أَکْبَرُ ، ثُمَّ سَجَدَ۔
(٤٢١٠) حضرت عبداللہ بن مسلم فرماتے ہیں کہ میرے والد جب آیت سجدہ پڑھتے تو اللَّہُ أَکْبَرُ کہہ کر سجدہ کیا کرتے تھے۔

4211

(۴۲۱۱) حَدَّثَنَا ابْنُ فُضَیْلٍ ، عَنْ عَطَائِ بْنِ السَّائِبِ ، عَنْ أَبِی عَبْدِ الرَّحْمَنِ ؛ أَنَّہُ کَانَ یَقْرَأُ السَّجْدَۃَ وَہُوَ یَمْشِی ، فَیُکَبِّرُ وَیُومِیئُ حَیْثُ کَانَ وَجْہُہُ ، وَیُکَبِّرُ إذَا رَفَعَ۔
(٤٢١١) حضرت عطاء بن سائب کہتے ہیں کہ حضرت ابو عبد الرحمن جب چلتے ہوئے آیت سجدہ پڑھتے تو تکبیر کہہ کر اس طرف جھک جاتے جس طرف ان کا منہ ہوتا اور پھر سر اٹھاتے ہوئے بھی تکبیر کہتے۔

4212

(۴۲۱۲) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ إسْرَائِیلَ ، عَنْ جَابِرٍ ، عَنْ عَامِرٍ ، قَالَ : إذَا قَرَأْتَ السَّجْدَۃَ فَکَبِّرْ۔
(٤٢١٢) حضرت عامر فرماتے ہیں کہ جب تم آیت سجدہ پڑھو تو تکبیر کہو۔

4213

(۴۲۱۳) حَدَّثَنَا عَبْدُ السَّلاَمِ بْنُ حَرْبٍ، عَنْ عَطَائِ بْنِ السَّائِبِ، عَنْ أَبِی عَبْدِالرَّحْمَنِ السُّلَمِیِّ، قَالَ: کُنَّا نَقْرَأُ عَلَی أَبِی عَبْدِ الرَّحْمَنِ وَنَحْنُ نَمْشِی ، فَإِذَا مَرَّ بِالسَّجْدَۃِ کَبَّرَ وَأَوْمَأَ وَسَلَّمَ ، وَزَعَمَ أَنَّ ابْنَ مَسْعُودٍ کَانَ یَصْنَعُ ذَلِکَ۔
(٤٢١٣) حضرت ابو عبد الرحمن سلمی فرماتے ہیں کہ ہم چلتے ہوئے حضرت ابو عبد الرحمن سے پڑھا کرتے تھے۔ جب وہ کوئی آیتِ سجدہ پڑھتے تو اللہ اکبر کہہ کر اشارے کے ساتھ جھکتے اور سلام پھیرتے تھے۔

4214

(۴۲۱۴) حَدَّثَنَا شَرِیکٌ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ ؛ أَنَّ أَصْحَابَ عَبْدِ اللہِ کَانُوا یَقْرَؤُونَ السَّجْدَۃَ وَہُمْ یَمْشُونَ ، فَیُومِئُونَ إیمَائً۔
(٤٢١٤) حضرت ابراہیم فرماتے ہیں کہ حضرت عبداللہ کے شاگرد اگر چلتے ہوئے آیتِ سجدہ پڑھتے تو اشارے سے جھک جایا کرتے تھے۔

4215

(۴۲۱۵) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، عَنْ إِبْرَاہِیمَ ، عَنِ الأَسْوَدِ ؛ أَنَّہُ کَانَ یَقْرَؤُہَا وَہُوَ یَمْشِی ، فَیُومِیئُ إِیمَائً۔
(٤٢١٥) حضرت اسود اگر چلتے ہوئے آیتِ سجدہ پڑھتے تو اشارے سے جھک جایا کرتے تھے۔

4216

(۴۲۱۶) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ إسْرَائِیلَ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ بْنِ مُہَاجِرٍ ، عَنْ إِبْرَاہِیمَ ، عَن عَلْقَمَۃَ ؛ أَنَّہُ کَانَ یُومِیئُ۔
(٤٢١٦) حضرت علقمہ اگر چلتے ہوئے آیتِ سجدہ پڑھتے تو اشارے سے جھک جایا کرتے تھے۔

4217

(۴۲۱۷) حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ الأَحْمَرِِ ، عَنْ أَشْعَثَ ، قَالَ : سَأَلْتُ کُرْدُوسًا عَنِ السَّجْدَۃِ یَقْرَؤُہَا الرَّجُلُ وَہُوَ یَمْشِی؟ قَالَ : یُومِیئُ۔
(٤٢١٧) حضرت اشعث کہتے ہیں کہ میں نے کردوس سے سوال کیا کہ اگر کوئی آدمی چلتے ہوئے آیت سجدہ پڑھے تو وہ کیا کرے ؟ انھوں نے فرمایا کہ وہ اشارے سے جھک جائے۔

4218

(۴۲۱۸) حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ ، عَنْ عَبْدِ الْوَاحِدِ بْنِ زِیَادٍ ، قَالَ : حدَّثَنِی عُمَارَۃُ بْنُ الْقَعْقَاعِ ، عَنْ أَبِی زُرْعَۃَ بْنِ عَمْرِو بْنِ جَرِیرٍ ؛ أَنَّہُ ذَکَرَ الإِیمَائَ ، وَذَکَرْتُ لَہُ : أَنَّ إبْرَاہِیمَ قَرَأَہَا فِی مَسِیرٍ لَہُ فَأَوْمَأَ۔
(٤٢١٨) حضرت عمارہ بن قعقاع فرماتے ہیں کہ ابو زرعہ بن عمرو بن جریر نے آیت سجدہ پڑھنے پر جھکنے کا ذکر کیا تو میں نے انھیں بتایا کہ حضرت ابراہیم نے ایک مرتبہ چلتے ہوئے آیت سجدہ پڑھی تو اشارے سے جھک گئے تھے۔

4219

(۴۲۱۹) حَدَّثَنَا عَبْدَۃُ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ التَّیْمِیِّ ، قَالَ : کُنْتُ أَعْرِضُ عَلَی أُبَیٍّ وَیَعْرِضُ عَلَیَّ فِی الطَّرِیقِ ، فَیَمُرُّ بِالسَّجْدَۃِ فَیَسْجُدُ ، فَقُلْتُ لَہُ : أَتَسْجُدُ فِی الطَّرِیقِ ؟ قَالَ : نَعَمْ۔
(٤٢١٩) حضرت ابراہیم تیمی کہتے ہیں کہ بعض اوقات کسی راستے میں میں اور میرے والد اکٹھے ہوتے، اگر کبھی وہ آیت سجدہ پڑھتے تو سجدہ کرتے۔ میں ان سے پوچھتا کیا آپ راستے میں سجدہ کرتے ہیں ؟ وہ فرماتے ہاں۔

4220

(۴۲۲۰) حَدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ دُکَیْنٍ ، عَنْ أَبِی جَعْفَرٍ الرَّازِیّ ، عَنِ الرَّبِیعِ بْنِ أَنَسٍ ، قَالَ : قُلْتُ لأَبِی الْعَالِیَۃِ : إنِّی آخُذ فِی سِکَّۃٍ ضَیِّقَۃٍ ، فَأَسْمَعُ الْقَارِیئَ یَقْرَأُ السَّجْدَۃَ ، فَأَسْجُدُ عَلَی الطَّرِیقِ ؟ قَالَ : نَعَمْ ، اُسْجُدْ عَلَی الطَّرِیقِ۔
(٤٢٢٠) حضرت ربیع بن انس کہتے ہیں کہ میں نے ابو عالیہ سے پوچھا کہ میں بعض اوقات کسی تنگ گلی سے گذروں اور کسی قرآن پڑھنے والے کو آیت سجدہ کی تلاوت کرتے سنوں تو کیا میں راستے میں سجدہ کرلوں ؟ انھوں نے فرمایا ہاں، راستہ میں سجدہ کرلو۔

4221

(۴۲۲۱) حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَیَّۃَ ، عَنْ خَالِدٍ ، عَنْ مُحَمَّدٍ ؛ أَنَّ ابْنَ مَسْعُودٍ کَانَ یَقْرَأُ وَہُوَ یَمْشِی ، فتَأْتِی السَّجْدَۃَ فَیَتَنَحَّی فَیَسْجُدُ۔
(٤٢٢١) حضرت محمد فرماتے ہیں کہ اگر حضرت ابن مسعود چلتے ہوئی کبھی تلاوت کررہے ہوتے اور آیت سجدہ آجاتی تو ایک طرف ہو کر سجدہ کیا کرتے تھے۔

4222

(۴۲۲۲) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَیْلٍ ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِکِ بْنِ أَبِی سُلَیْمَانَ ، عَنْ سَلَمَۃَ بْنِ کُہَیْلٍ ، قَالَ : إذَا قَرَأْتَ السَّجْدَۃَ وَأَنْتَ تَمْشِی ، فَضَعْ جَبْہَتَکَ عَیَح أَوَّلِ حَائِطٍ تَلْقَی۔
(٤٢٢٢) حضرت سلمہ بن کہیل فرماتے ہیں کہ جب تم چلتے ہوئے آیت سجدہ کی تلاوت کرو تو جو پہلی دیوار آئے اس پر اپنی پیشانی لگا لو۔

4223

(۴۲۲۳) حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ ، قَالَ : أَخْبَرَنَا یُونُسُ ، عَنِ الْحَسَنِ (ح) وَأَخْبَرَنَا مُغِیرَۃُ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ ؛ فِی الرَّجُلِ یَقْرَأُ السَّجْدَۃَ ، ثُمَّ یُعِیدُ قِرَائَتَہَا ، قَالاَ : تُجْزِئُہُ السَّجْدَۃُ الأُولَی۔
(٤٢٢٣) حضرت حسن اور حضرت ابراہیم فرماتے ہیں کہ اگر کوئی شخص ایک مرتبہ آیت سجدہ کی تلاوت کرنے کے بعد دوبارہ اسی کی تلاوت کرے تو اس کے لیے ایک سجدہ کافی ہے۔

4224

(۴۲۲۴) حَدَّثَنَا جَرِیرٌ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، عَنْ مُجَاہِدٍ ، قَالَ : إذَا قَرَأْتَ السَّجْدَۃَ أَجْزَأَک أَنْ تَسْجُدَ بِہَا مَرَّۃً۔
(٤٢٢٤) حضرت مجاہد فرماتے ہیں کہ جب تم آیت سجدہ کو زیادہ مرتبہ پڑھو تو تمہارے لیے ایک سجدہ کافی ہے۔

4225

(۴۲۲۵) حَدَّثَنَا ابْنُ فُضَیْلٍ ، عَنْ عَطَائِ بْنِ السَّائِبِ ، عَنْ أَبِی عَبْدِ الرَّحْمَنِ ؛ أَنَّہُ کَانَ یَقْرَأُ السَّجْدَۃَ فَیَسْجُدُ ، ثُمَّ یُعِیدُہَا فِی مَجْلِسِہِ ذَلِکَ مِرَارًا ، لاَ یَسْجُدُ۔
(٤٢٢٥) حضرت عطاء بن سائب فرماتے ہیں کہ حضرت ابوعبد الرحمن جب آیت سجدہ پڑھتے تو سجدہ کیا کرتے تھے، اور اگر ایک مجلس میں ایک آیت ایک سے زائد بار پڑھتے تو ایک مرتبہ ہی سجدہ کیا کرتے تھے۔

4226

(۴۲۲۶) حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ ، قَالَ : أَخْبَرَنَا خَالِدٌ ، عَنْ أَبِی الْعَالِیَۃِ ، قَالَ : کَانُوا یَکْرَہُونَ اخْتِصَارَ السُّجُودِ۔
(٤٢٢٦) حضرت ابو عالیہ فرماتے ہیں کہ ا سلاف سجدہ سے بچنے کے لیے آیت سجدہ کو چھوڑنے کو مکروہ خیال فرماتے تھے۔

4227

(۴۲۲۷) حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ ، وَعَلِیُّ بْنُ مُسْہِرٍ ، وَابْنُ فُضَیْلٍ ، عَنْ دَاوُدَ ، عَنِ الشَّعْبِیِّ ، قَالَ : کَانُوا یَکْرَہُونَ اخْتِصَارَ السُّجُودِ ، وَکَانُوا یَکْرَہُونَ إذَا أَتَوْا عَلَی السَّجْدَۃِ أَنْ یُجَاوِزُوہَا حَتَّی یَسْجُدُوا۔
(٤٢٢٧) حضرت شعبی فرماتے ہیں کہ اسلاف سجدہ سے بچنے کے لیے آیت سجدہ کو چھوڑنے کو مکروہ خیال فرماتے تھے۔ اور وہ اس بات کو بھی مکروہ خیال فرماتے تھے کہ کسی آیت سجدہ کو پڑھ کر بغیر سجدہ کئے گذر جائیں۔

4228

(۴۲۲۸) حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ ، قَالَ : أَخْبَرَنَا مَنْصُورٌ ، عَنْ قَتَادَۃَ ، عَنْ سَعِیدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ ، قَالَ : ثَلاَثٌ مِمَّا أَحْدَثَ النَّاسُ : اخْتِصَارُ السُّجُودِ ، وَرَفْعُ الأَیْدِی فِی الدُّعَائِ ، قَالَ ہُشَیْمٌ : وَنَسِیتُ الثَّالِثَۃَ۔
(٤٢٢٨) حضرت سعید بن مسیب فرماتے ہیں کہ لوگوں میں تین بدعتیں پیدا ہوگئی ہیں : سجدہ سے بچنے کے لیے آیت سجدہ کو چھوڑنا، دعا میں ہاتھ کو اٹھانا۔ راوی ہثیم کہتے ہیں کہ تیسری بات میں بھول گیا۔

4229

(۴۲۲۹) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللہِ بْنُ مُبَارَکٍ ، عَنْ عَبْدِ الْعَزِیزِ بْنِ قُرَیْرٍ ، قَالَ : سَأَلْتُ ابْنَ سِیرِینَ عَنِ اخْتِصَارِ السُّجُودِ ؟ فَکَرِہَہُ وَعَبَسَ وَجْہُہُ ، وَقَالَ : لاَ أَدْرِی مَا ہَذَا۔
(٤٢٢٩) حضرت عبد العزیز بن قریر کہتے ہیں کہ میں نے حضرت ابن سیرین سے سجدہ سے بچنے کے لیے آیت سجدہ کو چھوڑنے کے بارے میں دریافت کیا تو انھوں نے اسے مکروہ خیال کیا اور اپنے چہرے پر تیوری چڑھائی اور فرمایا کہ میں نہیں جانتا کہ یہ کیا حرکت ہے ؟ !

4230

(۴۲۳۰) حَدَّثَنَا ابْنُ مُبَارَکٍ ، عَنْ مَعْمَرٍ ، عَنْ قَتَادَۃَ ، عَنْ سَعِیدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ ، قَالَ : ہُوَ مِمَّا أَحْدَثَ النَّاسُ۔
(٤٢٣٠) حضرت سعید بن مسیب فرماتے ہیں کہ سجدہ سے بچنے کے لیے آیت سجدہ کو چھوڑنا لوگوں کا ایجاد کردہ طریقہ ہے۔

4231

(۴۲۳۱) حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ عَیَّاشٍ ، عَنْ مُغِیرَۃَ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ ، قَالَ : کَانُوا یَکْرَہُونَ أَنْ تُخْتَصَرَ السَّجْدَۃُ۔
(٤٢٣١) حضرت ابراہیم فرماتے ہیں کہ اسلاف اس بات کو مکروہ خیال فرماتے تھے کہ سجدہ سے بچنے کے لیے آیت سجدہ کو چھوڑا جائے۔

4232

(۴۲۳۲) حَدَّثَنَا ابْنُ إدْرِیسَ ، عَنْ ہِشَامٍ ، عَنِ الْحَسَنِ ، قَالَ : کَانَ یُکْرَہُ أَنْ یُخْتَصَرَ سُجُودُ الْقُرْآنِ۔
(٤٢٣٢) حضرت حسن اس بات کو مکروہ خیال فرماتے تھے کہ سجدہ سے بچنے کے لیے آیت سجدہ کو چھوڑا جائے۔

4233

(۴۲۳۳) حَدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ دُکَیْنٍ، عَنِ أَبِی الْمُعْتَمِرِ، عَنْ قَتَادَۃَ، عَنْ شَہْرِ بْنِ حَوْشَبٍ، قَالَ: ہُوَ مِمَّا أَحْدَثَ النَّاسُ۔
(٤٢٣٣) حضرت شہر بن حوشب فرماتے ہیں کہ سجدہ سے بچنے کے لیے آیت سجدہ کو چھوڑنا لوگوں کا ایجاد کردہ طریقہ ہے۔

4234

(۴۲۳۴) حَدَّثَنَا وَکِیعُ بْنُ الْجَرَّاحِ ، عَنْ مِسْعَرٍ ، عَنْ وَبَرَۃَ ، قَالَ : سَأَلْتُ ابْنَ عُمَرَ ، وَأَنَا مُقْبِلٌ مِنَ الْمَدِینَۃِ عَنِ الرَّجُلِ یَقْرَأُ السَّجْدَۃَ وَہُوَ عَلَی الدَّابَّۃِ ؟ قَالَ : یُومِیئُ۔
(٤٢٣٤) حضرت وبرہ کہتے ہیں کہ مدینہ سے آتے ہوئے میں نے حضرت ابن عمر سے سوال کیا کہ اگر کوئی آدمی سواری پر آیت سجدہ کی تلاوت کرے تو وہ کیا کرے ؟ انھوں نے فرمایا کہ وہ اشارے سے جھک جائے۔

4235

(۴۲۳۵) حَدَّثَنَا أَبُو الأَحْوَصِ ، عَنْ مُغِیرَۃَ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ ؛ فِی الرَّجُلِ یَقْرَأُ السَّجْدَۃَ وَہُوَ عَلَی دَابَّۃٍ ، قَالَ : یُومِیئُ بِرَأْسِہِ إیمَائً حَیْثُ کَانَ وَجْہُہُ۔
(٤٢٣٥) حضرت ابراہیم اس شخص کے بارے میں جو سواری پر آیت سجدہ کی تلاوت کرے فرماتے ہیں کہ جس طرف بھی اس کا منہ ہو وہ سر کو جھکا کر اشارہ کرلے۔

4236

(۴۲۳۶) حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ ، عَنِ الشَّیْبَانِیِّ ، عَنْ سَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ ، قَالَ : کُنْتُ أَسِیرُ مَعَ أَبِی عُبَیْدَۃَ بَیْنَ الْکُوفَۃِ وَالْحِیرَۃِ ، فَقَرَأَ السَّجْدَۃَ ، فَذَہَبْت أَنْزِلُ لأَسْجُدَ ، فَقَالَ : یُجْزِیک أَنْ تُومِیئَ بِرَأْسِکَ ، قَالَ : وَأَوْمَأَ بِرَأْسِہِ۔
(٤٢٣٦) حضرت سعید بن جبیر فرماتے ہیں کہ میں ابو عبیدہ کے ساتھ کوفہ اور حیرہ کے درمیان چل رہا تھا۔ انھوں نے آیت سجدہ کی تلاوت کی تو میں اپنی سواری سے اتر کر سجدہ کرنے لگا۔ انھوں نے فرمایا کہ تمہارے لیے سر سے اشارہ کرنا ہی کافی ہے۔ خود بھی انھوں نے سر سے جھکنے کا اشارہ کیا۔

4237

(۴۲۳۷) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ إسْرَائِیلَ ، عَنْ ثُوَیْرٍ ، عَنْ أَبِیہِ ، عَنْ عَلِیٍّ ؛ أَنَّہُ کَانَ یَقْرَأُ السَّجْدَۃَ وَہُوَ عَلَی رَاحِلَتِہِ فَیُومِیئُ۔
(٤٢٣٧) حضرت ثویر کے والد فرماتے ہیں کہ حضرت علی جب سواری پر آیت سجدہ کی تلاوت کرتے تو سر سے جھکنے کا اشارہ کیا کرتے تھے۔

4238

(۴۲۳۸) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ إسْرَائِیلَ ، عَنْ جَابِرٍ ، عَنْ عَامِرٍ ، عَنْ أَبِی عُبَیْدَۃَ ، عَنْ سَعِیدِ بْنِ زَیْدٍ ، قَالَ : کَانَ یَقْرَأُ السَّجْدَۃَ عَلَی رَاحِلَتِہِ فَیُومِیئُ۔
(٤٢٣٨) حضرت سعید بن زید جب سواری پر آیت سجدہ کی تلاوت کرتے تو سر سے جھکنے کا اشارہ کیا کرتے تھے۔

4239

(۴۲۳۹) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ، عَنْ إسْرَائِیلَ، عَنْ ثُوَیْرٍ، قَالَ: رَأَیْتُ ابْنَ الزُّبَیْرِ یَقْرَأُ السَّجْدَۃَ وَہُوَ عَلَی رَاحِلَتِہِ، فَیُومِیئُ۔
(٤٢٣٩) حضرت عبداللہ بن زبیر جب سواری پر آیت سجدہ کی تلاوت کرتے تو سر سے جھکنے کا اشارہ کیا کرتے تھے۔

4240

(۴۲۴۰) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَیْلٍ ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِکِ ، عَنْ عَطَائٍ ؛ فِی الرَّجُلِ یَقْرَأُ السَّجْدَۃَ وَہُوَ عَلَی دَابَّتِہِ ، قَالَ: یُومِیئُ۔
(٤٢٤٠) حضرت عطاء اس شخص کے بارے میں جو سواری پر آیت سجدہ کی تلاوت کرے فرماتے ہیں کہ وہ سر سے جھکنے کا اشارہ کرے۔

4241

(۴۲۴۱) حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ ، عَنْ مُغِیرَۃَ ، عَنْ شِبَاکٍ ، عَنْ إِبْرَاہِیمَ ؛ قَالَ : إِذَا قَرَأَ السَّجْدَۃَ وَہُوَ عَلَی دَابَّتِہِ أَوْمَأَ بِرَأْسِہِ إِیمَائً۔
(٤٢٤١) حضرت ابراہیم جب سواری پر آیت سجدہ کی تلاوت کرتے تو سر سے جھکنے کا اشارہ کیا کرتے تھے۔

4242

(۴۲۴۲) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بِشْرٍ ، قَالَ : حَدَّثَنَا مِسْعَرٌ ، قَالَ : حدَّثَنَا حَمَّادٌ ؛ أَنَّ إبْرَاہِیمَ سَأَلَ عَلْقَمَۃَ : أَیَنْزِلُ عَنْ دَابَّتِہِ لِلسَّجْدَۃِ ؟ فَأَمَرَہُ أَنْ لاَ یَنْزِلَ۔
(٤٢٤٢) حضرت ابراہیم نے حضرت علقمہ سے سوال کیا کہ اگر کوئی شخص سواری پر آیت سجدہ پڑھے تو کیا سجدہ کرنے کے لیے نیچے اترے گا ؟ انھوں نے فرمایا کہ نہیں بلکہ اترے بغیر سر سے اشارہ کرے گا۔

4243

(۴۲۴۳) حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ سَعِیدٍ الْقَطَّانُ ، عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ ، عَنْ عَطَائٍ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ : إنَّمَا السَّجْدَۃُ عَلَی مَنْ جَلَسَ لَہَا۔
(٤٢٤٣) حضرت ابن عباس فرماتے ہیں کہ تلاوت کرنے والے کے پاس سننے کے لیے بیٹھنے والے پر بھی سجدہ لازم ہے۔

4244

(۴۲۴۴) حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ ، قَالَ : أَخْبَرَنَا خَالِدٌ ، عَنِ ابْنِ سِیرِینَ ، قَالَ : قَالَ عُمَرُ : إنَّمَا السَّجْدَۃُ فِی الْمَسْجِدِ ، وَعِنْدَ الذِّکْرِ۔
(٤٢٤٤) حضرت عمر فرماتے ہیں کہ سجدہ تلاوت مسجد میں اور ذکر کے وقت لازم ہے۔

4245

(۴۲۴۵) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ أَبِی الْعَوَّامِ ، عَنْ عَطَائٍ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ : إنَّمَا السَّجْدَۃُ عَلَی مَنْ جَلَسَ لَہَا۔
(٤٢٤٥) حضرت ابن عباس فرماتے ہیں کہ تلاوت کرنے والے کے پاس سننے کے لیے بیٹھے والے پر بھی سجدہ لازم ہے۔

4246

(۴۲۴۶) حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ ، قَالَ : أَخْبَرَنَا یُونُسُ ، عَنِ الْحَسَنِ ، قَالَ : إنَّمَا السُّجُودُ عَلَی مَنْ جَلَسَ لَہُ ، وَأَنْصَتَ۔
(٤٢٤٦) حضرت حسن فرماتے ہیں کہ سجدہ ہر اس شخص پر لازم ہے جو تلاوت کرنے والے کے پاس سننے کے لیے بیٹھے اور اس کے لیے خاموش ہو۔

4247

(۴۲۴۷) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنِ ابْنِ أَبِی عَرُوبَۃَ ، عَنْ قَتَادَۃَ ، عَنْ سَعِیدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ ، عَنْ عُثْمَانَ ، قَالَ : إنَّمَا السَّجْدَۃُ عَلَی مَنْ جَلَسَ لَہَا۔
(٤٢٤٧) حضرت عثمان فرماتے ہیں کہ تلاوت کرنے والے کے پاس سننے کے لیے بیٹھنے والے پر بھی سجدہ لازم ہے۔

4248

(۴۲۴۸) حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ ، قَالَ : أَخْبَرَنَا یَحْیَی بْنُ سَعِیدٍ ، عَنْ سَعِیدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ ؛ أَنَّ قَاصًّا کَانَ یَجْلِسُ قَرِیبًا مِنْ مَجْلِسِہِ ، فَیَقْرَأُ السَّجْدَۃَ ، فَلاَ یَسْجُدُ سَعِیدٌ وَقَدْ سَمِعَہَا ، قَالَ : فَقِیلَ لَہُ : فَمَا یَمْنَعُک مِنَ السُّجُودِ ؟ قَالَ : لَیْسَ إلَیْہِ جَلَسْتُ۔
(٤٢٤٨) حضرت یحییٰ بن سعید فرماتے ہیں کہ ایک شخص حضرت سعید بن مسیب کے بیٹھنے کی جگہ کے پاس بیٹھا کرتا تھا ۔ وہ اگر آیت سجدہ کی تلاوت کرتا تو حضرت سعید اس آیت کو سننے کے باوجود سجدہ نہیں کرتے تھے۔ کسی نے اس بارے میں ان سے دریافت کیا تو انھوں نے فرمایا کہ مں ل اس کی تلاوت سننے کے لیے تو یہاں نہیں بیٹھا ہوا۔

4249

(۴۲۴۹) حَدَّثَنَا حَفْصٌ ، عَنْ حَجَّاجٍ ، عَنْ حَمَّادٍ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ ، وَنَافِعٍ ، وَسَعِید بْنِ جُبَیْرٍ ، قَالُوا : مَنْ سَمِعَ السَّجْدَۃَ ، فَعَلَیْہِ أَنْ یَسْجُدَ۔
(٤٢٤٩) حضرت حماد، حضرت ابراہیم، حضرت نافع اور حضرت سعید بن جبیر فرماتے ہیں کہ جس نے آیت سجدہ سنی اس پر سجدہ لازم ہے۔

4250

(۴۲۵۰) حَدَّثَنَا ابْنُ فُضَیْلٍ ، عَنْ عَطَائِ بْنِ السَّائِبِ ، عَنْ أَبِی عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، قَالَ : دَخَلَ سَلْمَانُ الْفَارِسِیُّ الْمَسْجِدَ وَفِیہِ قَوْمٌ یَقْرَؤُونَ ، فَقَرَؤُوا السَّجْدَۃَ فَسَجَدُوا ، فَقَالَ لَہُ صَاحِبُہُ : یَا أَبَا عَبْدِ اللہِ ، لَوْلاَ أَتَیْنَا ہَؤُلاَئِ الْقَوْمَ ، فَقَالَ : مَا لِہَذَا غَدَوْنَا۔
(٤٢٥٠) حضرت ابوعبد الرحمن فرماتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت سلمان مسجد میں داخل ہوئے تو لوگ قرآن پڑھ رہے تھے۔ انھوں نے آیت سجدہ کی تلاوت کی اور سجدہ کیا۔ ایک شخص نے حضرت سلمان سے کہا کہ اے ابو عبداللہ ! ہم بھی ان لوگوں کی طرح سجدہ نہ کریں۔ انھوں نے فرمایا کہ ہم یہاں اس لیے تو نہیں آئے۔

4251

(۴۲۵۱) حَدَّثَنَا عَبْدُ الأَعْلَی ، عَنِ الْجُرَیْرِیِّ ، عَنْ أَبِی الْعَلاَئِ ، عَنْ مُطَرِّفٍ ، قَالَ : سَأَلْتُہُ عَنِ الرَّجُلِ یَتَمَارَی فِی السَّجْدَۃِ ، أَسَمِعَہَا أَمْ لَمْ یَسْمَعْہَا ؟ قَالَ : وَسَمِعَہَا ، فَمَاذَا ؟ ثُمَّ قَالَ مُطَرِّفٌ : سَأَلْتُ عِمْرَانَ بْنَ حُصَیْنٍ عَنْ الرَّجُلِ لاَ یَدْرِی أَسَمِعَ السَّجْدَۃَ ، أَمْ لاَ ؟ قَالَ : وَسَمِعَہَا ، فَمَاذَا ؟۔
(٤٢٥١) حضرت ابو العلاء فرماتے ہیں کہ حضرت مطرف سے اس شخص کے بارے میں سوال کیا جسے آیت سجدہ کے بارے میں شک ہوگیا کہ اس نے سنی ہے یا نہیں سنی، تو وہ کیا کرے ؟ انھوں نے فرمایا کہ اگر وہ اسے سنتا تو کیا کرتا ؟ پھر حضرت مطرف نے فرمایا کہ میں نے حضرت عمران بن حصنہ سے اس شخص کے بارے میں سوال کیا تھا جسے یہ شک ہوجائے کہ اس نے آیت سجدہ سنی ہے یا نہیں تو وہ کیا کرے ؟ انھوں نے فرمایا تھا کہ اگر وہ اسے سنتا تو کیا کرتا۔

4252

(۴۲۵۲) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، وَمُحَمَّدُ بْنُ بِشْرٍ ، عَنْ مِسْعَرٍ ، عَنْ عَطِیَّۃَ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ : إنَّمَا السَّجْدَۃُ عَلَی مَنْ سَمِعَہَا۔
(٤٢٥٢) حضرت ابن عمر فرماتے ہیں کہ سجدہ اس پر لازم ہے جو آیت سجدہ کو سنے۔

4253

(۴۲۵۳) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللہِ بْنُ الْمُبَارَکِ ، عَنْ خَالِدٍ ، عَنْ أَبِی قِلاَبَۃَ ، وَالْحَسَنِ ، قَالاَ : قَالَ عُمَرُ : لَیْسَ فِی الْمُفَصَّلِ سُجُودٌ۔
(٤٢٥٣) حضرت عمر فرماتے ہیں کہ مفصّل میں سجودِ تلاوت نہیں ہیں۔

4254

(۴۲۵۴) حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ، أَخْبَرَنَا خَالِدٌ، عَنِ أَبِی الْعُرْیَان الْمُجَاشِعِیِّ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: لَیْسَ فِی الْمُفَصَّلِ سُجُود۔
(٤٢٥٤) حضرت ابن عباس فرماتے ہیں کہ مفصّل میں سجودِ تلاوت نہیں ہیں۔

4255

(۴۲۵۵) حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ ، قَالَ : أَخْبَرَنَا مَنْصُورٌ ، عَنِ الْحَسَنِ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، أَنَّہُ کَانَ یَقُولُ : لَیْسَ فِی الْمُفَصَّلِ سُجُود۔
(٤٢٥٥) حضرت ابن عباس فرمایا کرتے تھے کہ مفصل میں سجودِ تلاوت نہیں ہیں۔

4256

(۴۲۵۶) حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ ، قَالَ : أَخْبَرَنَا أَبُو بِشْرٍ ، عَنْ سَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ ، قَالَ : لَیْسَ فِی الْمُفَصَّلِ سُجُود۔
(٤٢٥٦) حضرت سعید بن جبیر فرماتے ہیں کہ مفصّل میں سجودِ تلاوت نہیں ہیں۔

4257

(۴۲۵۷) حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ ، قَالَ : أَخْبَرَنَا خَالِدٌ ، عَنِ الْحَسَنِ ، کَانَ یَقُولُ : لَیْسَ فِی الْعَرَبِیِّ سُجُودٌ ، یَعْنِی الْمُفَصَّلَ۔
(٤٢٥٧) حضرت حسن فرماتے ہیں کہ مفصّل میں سجودِ تلاوت نہیں ہیں۔

4258

(۴۲۵۸) حَدَّثَنَا عَبْدَۃُ ، عَنْ سَعِیدٍ ، عَنْ قَتَادَۃَ ، عَنِ ابْنِ الْمُسَیَّبِ ، وَعِکْرِمَۃَ ، وَالْحَسَنِ ، قَالُوا : لَیْسَ فِی الْمُفَصَّلِ سُجُودٌ۔
(٤٢٥٨) حضرت ابن المسیب، حضرت عکرمہ اور حضرت حسن فرماتے ہیں کہ مفصّل میں سجودِ تلاوت نہیں ہیں۔

4259

(۴۲۵۹) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ أَیْمَنِ بْنِ نَابِلٍ ، قَالَ : سَمِعْتُ طَاوُوسًا یَقُولُ : لَیْسَ فِی الْمُفَصَّلِ سُجُودُ۔
(٤٢٥٩) حضرت طاوس فرماتے ہیں کہ مفصّل میں سجودِ تلاوت نہیں ہیں۔

4260

(۴۲۶۰) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنِ ابْنِ أَبِی ذِئْبٍ ، عَنْ یَزِیدَ بْنِ عَبْدِ اللہِ بْنِ قُسَیْطٍ ، عَنْ عَطَائِ بْنِ یَسَارٍ ، عَنْ زَیْدِ بْنِ ثَابِتٍ ، قَالَ : قرَأْتُ عَلَی رَسُولِ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ النَّجْمَ ، فَلَمْ یَسْجُدْ۔ (بخاری ۱۰۷۳۔ ابوداؤد ۱۳۹۹)
(٤٢٦٠) حضرت زید بن ثابت فرماتے ہیں کہ میں نے نبی پاک حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے سامنے سورة النجم کی تلاوت کی، آپ نے سجدہ نہیں فرمایا۔

4261

(۴۲۶۱) حَدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ دُکَیْنٍ ، عَنْ دَاوُدَ بْنِ قَیْسٍ ، عَنْ زَیْدِ بْنِ أَسْلَمَ ، عْن عَطَائِ بْنِ یَسَارٍ ، قَالَ : سَأَلْتُ أُبَیَّ بْنَ کَعْبٍ : فِی الْمُفَصَّلِ سُجُودٌ ؟ قَالَ : لاَ۔
(٤٢٦١) حضرت عطاء بن یسار کہتے ہیں کہ میں نے حضرت ابی بن کعب سے سوال کیا کہ کیا مفصل میں سجدے ہیں ؟ انھوں نے فرمایا نہیں۔

4262

(۴۲۶۲) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ رَبِیعٍ ، عَنْ قَیْسِ بْنِ سَعْدٍ ، عَنْ مُجَاہِدٍ ، قَالَ : لَیْسَ فِی الْمُفَصَّلِ سُجُودٌ۔
(٤٢٦٢) حضرت مجاہد فرماتے ہیں کہ مفصّل میں سجودِ تلاوت نہیں ہیں۔

4263

(۴۲۶۳) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ دَاوُدَ بْنِ قَیْسٍ ، عَنْ زَیْدِ بْنِ أَسْلَمَ ، عْن عَطَائِ بْنِ یَسَارٍ ، عَنْ أُبَیِّ بْنِ کَعْبٍ ، قَالَ : لَیْسَ فِی الْمُفَصَّلِ سُجُودٌ۔
(٤٢٦٣) حضرت ابی بن کعب فرماتے ہیں کہ مفصّل میں سجودِ تلاوت نہیں ہیں۔

4264

(۴۲۶۴) حَدَّثَنَا سُفْیَانُ بْنُ عُیَیْنَۃَ ، عَنْ أَیُّوبَ بْنِ مُوسَی ، عَنْ عَطَائِ بْنِ مِینَائٍ ، عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ ، قَالَ : سَجَدْنَا مَعَ رَسُولِ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فِی {إذَا السَّمَائُ انْشَقَّتْ} ، وَ {اقْرَأْ بِاسْمِ رَبِّکَ الَّذِی خَلَقَ}۔ (مسلم ۱۰۸۔ احمد ۲/۴۶۱)
(٤٢٦٤) حضرت ابوہریرہ فرماتے ہیں کہ ہم نے رسول اللہ حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ سورة الانشقاق اور سورة العلق میں سجدہ کیا ہے۔

4265

(۴۲۶۵) حَدَّثَنَا ابْنُ عُیَیْنَۃَ ، عَنْ یَحْیَی بْنِ سَعِیدٍ ، عَنْ أَبِی بَکْرِ بْنِ عَمْرِو بْنِ حَزْمٍ ، عَنْ عُمَرَ بْنِ عَبْدِ الْعَزِیزِ ، عَنْ أَبِی بَکْرِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْحَارِثِ بْنِ ہِشَامٍ ، عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ ؛ أَنَّ رَسُولَ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ سَجَدَ فِی : {إذَا السَّمَائُ انْشَقَّتْ} ۔(ابن ماجہ ۱۰۵۹۔ احمد ۲/۲۴۷)
(٤٢٦٥) حضرت ابوہریرہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے سورة الانشقاق میں سجدہ فرمایا۔

4266

(۴۲۶۶) حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ ، قَالَ : أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ زَیْدِ بْنِ جُدْعَانَ ، عَنْ أَبِی رَافِعٍ ، قَالَ : صَلَّیْتُ خَلْفَ أَبِی ہُرَیْرَۃَ بِالْمَدِینَۃِ الْعِشَائَ الآخِرَۃَ ، قَالَ : فَقَرَأَ فِیہَا {إذَا السَّمَائُ انْشَقَّتْ} فَسَجَدَ فِیہَا ، فَقُلْتُ لَہُ : تَسْجُدُ فِیہَا ؟ فَقَالَ: رَأَیْت خَلِیلِی أَبَا الْقَاسِمِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ سَجَدَ فِیہَا ، فَلاَ أَدَعُ ذَلِکَ۔ (طحاوی ۳۵۷)
(٤٢٦٦) حضرت ابو رافع کہتے ہیں کہ میں نے حضرت ابوہریرہ کے ساتھ مدینہ میں عشاء کی نماز پڑھی۔ انھوں نے اس میں سورة الانشقاق کی تلاوت کی اور اس میں سجدہ کیا۔ میں نے ان سے سوال کیا کہ آپ اس سورت میں سجدہ کیوں کرتے ہیں ؟ انھوں نے فرمایا کہ میں نے اپنے خلیل ابو القاسم حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو ایسا کرتے دیکھا تھا اس کے بعد سے میں بھی یونہی کرتا ہوں۔

4267

(۴۲۶۷) حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ ، عَنْ شُعْبَۃَ ، عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ ، عَنِ الأَسْوَدِ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ ، قَالَ : سَجَدَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فِی النَّجْمِ ، فَمَا بَقِیَ أَحَدٌ إِلاَّ سَجَدَ مَعَہُ ، إِلاَّ شَیْخًا أَخَذَ کَفًّا مِنْ تُرَابٍ ، فَرَفَعَہُ إلَی جَبْہَتِہِ ، قَالَ : فَلَقَدْ رَأَیْتُہُ قُتِلَ کَافِرًا۔ (بخاری ۳۹۷۲۔ ابوداؤد ۱۴۰۱)
(٤٢٦٧) حضرت عبداللہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے سورة النجم میں سجدہ کیا تو سب لوگوں نے سجدہ کیا۔ البتہ ایک بوڑھے نے مٹی کی ایک مٹھی لے کر اسے اپنی پیشانی تک بلند کرلیا۔ حضرت عبداللہ فرماتے ہیں کہ میں نے دیکھا کہ وہ کفر حالت میں مرا۔

4268

(۴۲۶۸) حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ مُعَاذٍ ، عَنْ عَلِیِّ بْنِ سُوَیْد بْنِ مَنْجُوفٍ ، قَالَ : حَدَّثَنَا أَبُو رَافِعٍ الصَّائِغُ ، قَالَ : صَلَّی بِنَا عُمَرُ صَلاَۃَ الْعِشَائِ الآخِرَۃِ ، فَقَرَأَ فِی إحْدَی الرَّکْعَتَیْنِ الأُولَیَیْنِ: {إذَا السَّمَائُ انْشَقَّتْ} فَسَجَدَ ، وَسَجَدْنَا مَعَہُ۔
(٤٢٦٨) حضرت ابو رافع صائغ کہتے ہیں کہ حضرت عمر نے ہمیں عشاء کی نماز پڑھائی۔ انھوں نے پہلی دو رکعتوں میں سے ایک رکعت میں سورة الانشقاق کی تلاوت کی اور اس میں انھوں نے سجدہ کیا۔ ہم نے بھی ان کے ساتھ سجدہ کیا۔

4269

(۴۲۶۹) حَدَّثَنَا حَفْصٌ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ ، عَنِ الأَسْوَدِ ، قَالَ : رَأَیْتُ عُمَرَ ، وَعَبْدَ اللہِ یَسْجُدَانِ فِی {إذَا السَّمَائُ انْشَقَّتْ} ، أَوْ أَحَدَہُمَا۔
(٤٢٦٩) حضرت اسود فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت عمر اور حضرت عبداللہ دونوں کو یا دونوں میں سے ایک کو دیکھا کہ انھوں نے سورة الانشقاق میں سجدہ کیا۔

4270

(۴۲۷۰) حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ ، عَنِ الْمَسْعُودِیِّ ، عَنِ ابْنِ الأَصْبَہَانِیِّ ، عَنْ أَبِی عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنِ ابْنِ مَسْعُودٍ؛ أَنَّہُ کَانَ یَسْجُدُ فِی {إذَا السَّمَائُ انْشَقَّتْ}۔
(٤٢٧٠) حضرت عبداللہ بن مسعود سورة الانشقاق میں سجدہ کیا کرتے تھے۔

4271

(۴۲۷۱) حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ الأَحْمَرِِ ، عَنْ دَاوُدَ ، عَنْ أَبِی الْعَالِیَۃِ ؛ أَنَّ النَّبِیَّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ سَجَدَ فِی النَّجْمِ ، وَالْمُسْلِمُونَ۔
(٤٢٧١) حضرت ابو العالیہ فرماتے ہیں کہ سورة النجم کی تلاوت میں حضور حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اور مسلمانوں نے سجدہ کیا۔

4272

(۴۲۷۲) حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ ، قَالَ : أَخْبَرَنَا مُغِیرَۃُ ، عَنْ إِبْرَاہِیمَ ، عَن عَبْدِ اللہِ بْنِ مَسْعُودٍ ؛ أَنَّہُ کَانَ یَسْجُدُ فِی الأَعْرَافِ ، وَبَنِی إسْرَائِیلَ ، وَالنَّجْمِ وَ : {اقْرَأْ بِاسْمِ رَبِّکَ الَّذِی خَلَقَ}۔
(٤٢٧٢) حضرت عبداللہ بن مسعود سورة الاعراف، سورة بنی اسرائیل، سورة النجم اور سورة العلق میں سجدہ کیا کرتے تھے۔

4273

(۴۲۷۳) حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ الأَحْمَرِِ ، عَنْ دَاوُدَ ، عَنِ الشَّعْبِیِّ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ ؛ أَنَّہُ سَجَدَ فِی النَّجْمِ وَ{اقْرَأْ بِاسْمِ رَبِّکَ الَّذِی خَلَقَ}۔
(٤٢٧٣) حضرت عبداللہ نے سورة النجم اور سورة العلق میں سجدہ فرمایا۔

4274

(۴۲۷۴) حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ ، عَنْ شُعْبَۃَ ، عَنْ عَاصِمٍ ، عَنْ زِرٍّ ، قَالَ : عَزَائِمُ السُّجُودِ ؛ (الم تَنْزِیلُ) وَ(حم تَنْزِیلُ) وَ(النَّجْمُ) وَ{اقْرَأْ بِاسْمِ رَبِّکَ الَّذِی خَلَقَ}۔
(٤٢٧٤) حضرت زر فرماتے ہیں کہ اعلیٰ سجدے سورة الم تنزیل، سورة حم تنزیل، سورة النجم اور سورة العلق کے ہیں۔

4275

(۴۲۷۵) حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ ، عَنِ ابْنِ عَوْنٍ ، عَنِ الشَّعْبِیِّ ؛ أَنَّ رَسُولَ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ قَرَأَ (وَالنَّجْمِ) فَسَجَدَ فِیہَا الْمُسْلِمُونَ ، وَالْمُشْرِکُونَ ، وَالْجِنُّ ، وَالإِنْسُ۔
(٤٢٧٥) حضرت شعبی فرماتے ہیں کہ حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے سورة النجم کی تلاوت فرمائی اور مسلمانوں، مشرکین، جنات اور انسانوں نے سجدہ کیا۔

4276

(۴۲۷۶) حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ ، عَنْ عَاصِمٍ ، عَنْ قَسَامَۃَ بْنِ زُہَیْرٍ ، قَالَ : کَانَ یَسْجُدُ فِی النَّجْمِ ، وَ {إذَا السَّمَائُ انْشَقَّتْ}۔
(٤٢٧٦) حضرت قسامہ بن زہیر سورة النجم اور سورة الانشقاق میں سجدہ کیا کرتے تھے۔

4277

(۴۲۷۷) حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ یَزِیدَ بْنِ جَابِرٍ ، عَنْ سُلَیْمَانَ بْنِ حَبِیبٍ ، قَالَ : سَجَدْت مَعَ عُمَرَ بْنِ عَبْدِ الْعَزِیزِ فِی {إذَا السَّمَائُ انْشَقَّتْ}۔
(٤٢٧٧) حضرت سلیمان بن حبیب کہتے ہیں کہ میں نے حضرت عمر بن عبد العزیز کے ساتھ سورة الانشقاق میں سجدہ کیا ہے۔

4278

(۴۲۷۸) حَدَّثَنَا حَفْصٌ ، عَنِ الْحَسَنِ بْنِ عُبَیْدِ اللہِ ، قَالَ : رَأَیْتُ إبْرَاہِیمَ یَسْجُدُ فِی {إذَا السَّمَائُ انْشَقَّتْ}۔
(٤٢٧٨) حضرت حسن بن عبید اللہ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت ابراہیم کو سورة الانشقاق میں سجدہ کرتے دیکھا ہے۔

4279

(۴۲۷۹) حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ ، عَنْ عُبَیْدِ اللہِ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ : کَانَ یَسْجُدُ فِی النَّجْمِ ، وَفِی {اقْرَأْ بِاسْمِ رَبِّک} إِلاَّ أَنْ یَقْرَأَ بِہِمَا فِی صَلاَۃٍ مَکْتُوبَۃٍ ، فَإِنَّہُ کَانَ لاَ یَسْجُدُ بِہِمَا وَیَرْکَعُ۔
(٤٢٧٩) حضرت نافع فرماتے ہیں کہ حضرت ابن عمر سورة النجم اور سورة العلق میں سجدہ کیا کرتے تھے۔ البتہ اگر انھیں فرض نماز میں پڑھتے تو ان میں سجدہ نہیں کرتے تھے اور رکوع کرلیتے تھے۔

4280

(۴۲۸۰) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِی عَدِیٍّ ، عَنِ ابْنِ عَوْنٍ ، قَالَ : قَرَأَ مُحَمَّدٌ : {إذَا السَّمَائُ انْشَقَّتْ} وَأَنَا جَالِسٌ فَسَجَدَ فِیہَا۔
(٤٢٨٠) حضرت ابن عون کہتے ہیں کہ حضرت محمد نے سورة الانشقاق کی تلاوت کی اور پھر اس میں سجدہ کیا۔ حالانکہ میں بیٹھا تھا۔

4281

(۴۲۸۱) حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ عَیَّاشٍ ، عَنْ عَاصِمٍ ، عَنْ زِرٍّ ، قَالَ : قَرَأَ عَمَّارٌ عَلَی الْمِنْبَرِ : {إذَا السَّمَائُ انْشَقَّتْ} ، ثُمَّ نَزَلَ إلَی الْقَرَارِ ، فَسَجَدَ بِہَا۔
(٤٢٨١) حضرت زر کہتے ہیں کہ حضرت عمار نے منبر پر سورة الانشقاق پڑھی۔ پھر زمین پر اتر کر سجدہ کیا۔

4282

(۴۲۸۲) حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَیَّۃَ ، عَنْ عَلِیِّ بْنِ زَیْدٍ ، عَنْ زُرَارَۃَ بْنِ أَوْفَی ، عَنْ مَسْرُوقِ بْنِ الأَجْدَعِ ؛ أَنَّ عُثْمَانَ قَرَأَ فِی الْعِشَائِ بِالنَّجْمِ ، فَسَجَدَ۔
(٤٢٨٢) حضرت مسروق بن اجدع کہتے ہیں کہ حضرت عثمان نے عشاء کی نماز میں سورة النجم پڑھی اور سجدہ کیا۔

4283

(۴۲۸۳) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنِ ابْنِ أَبِی ذِئْبٍ ، عَنِ الْحَارِثِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ أَبِی سَلَمَۃَ، عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ، قَالَ: سَجَدَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ وَالْمُسْلِمُونَ فِی (النَّجْمِ) إِلاَّ رَجُلَیْنِ مِنْ قُرَیْشٍ أَرَادَا بِذَلِکَ الشُّہْرَۃَ۔ (احمد ۲/۳۰۴)
(٤٢٨٣) حضرت ابوہریرہ فرماتے ہیں کہ نبی پاک حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اور مسلمانوں نے سورة النجم کی تلاوت پر سجدہ کیا۔ البتہ قریش کے دو آدمیوں نے شہرت کی غرض سے سجدہ نہ کیا۔

4284

(۴۲۸۴) حَدَّثَنَا حُسَیْنُ بْنُ عَلِیٍّ ، عَنْ زَائِدَۃَ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ ، عَنِ الأَسْوَدِ ، قَالَ : رَأَیْتُ عَبْدَ اللہِ یَسْجُدُ فِی {إذَا السَّمَائُ انْشَقَّتْ}۔
(٤٢٨٤) حضرت اسود فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت عبداللہ کو سورة الانشقاق میں سجدہ کرتے دیکھا ہے۔

4285

(۴۲۸۵) حَدَّثَنَا سُفْیَانُ بْنُ عُیَیْنَۃَ ، عَنْ عُبَیْدِ اللہِ بْنِ أَبِی یَزِیدَ ، سَمِعَ ابْنَ عَبَّاسٍ یَقُولُ : فِی (ص) سَجْدَۃٌ ، وَتَلاَ: (أُولَئِکَ الَّذِینَ ہَدَی اللَّہُ فَبِہُدَاہُمُ اقْتَدِہِ)۔
(٤٢٨٥) حضرت ابن عباس فرماتے ہیں کہ سورة ص میں سجدہ ہے۔ پھر انھوں نے اس آیت کی تلاوت کی { أُولَئِکَ الَّذِینَ ہَدَی اللَّہُ فَبِہُدَاہُمُ اقْتَدِہِ }۔

4286

(۴۲۸۶) حَدَّثَنَا سُفْیَانُ بْنُ عُیَیْنَۃَ ، عَنْ عَبْدَۃَ ، وَصَدَقَۃَ ، سَمِعَا ابْنَ عُمَرَ یَقُولُ : فِی (ص) سَجْدَۃٌ۔
(٤٢٨٦) حضرت ابن عمر فرمایا کرتے تھے کہ سورة ص میں سجدہ ہے۔

4287

(۴۲۸۷) حَدَّثَنَا عَبْدُ الأَعْلَی ، عَنْ مَعْمَرٍ ، عَنِ الزُّہْرِیِّ ، قَالَ : کُنْتُ لاَ أَسْجُدُ فِی (ص) حَتَّی حَدَّثَنِی السَّائِبُ أَنَّ عُثْمَانَ سَجَدَ فِیہَا۔
(٤٢٨٧) حضرت زہری فرماتے ہیں کہ میں سورۃ ص میں سجدہ نہیں کیا کرتا تھا، پھر مجھے حضرت عطاء بن سائب نے بتایا کہ حضرت عثمان اس سورت میں سجدہ کیا کرتے تھے۔

4288

(۴۲۸۸) حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ ، قَالَ : أَخْبَرَنَا أَبُو بِشْرٍ ، عَنْ سَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ ؛ أَنَّ عُمَرَ کَانَ یسْجُدُ فِی (ص)۔
(٤٢٨٨) حضرت سعید بن جبیر فرماتے ہیں کہ حضرت عمر سورۃ ص میں سجدہ کیا کرتے تھے۔

4289

(۴۲۸۹) حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ ، قَالَ : أَخْبَرَنَا حُصَیْنٌ ، وَالْعَوَّامُ ، عَنْ مُجَاہِدٍ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ؛ أَنَّہُ کَانَ یَسْجُدُ فِی (ص) وَتَلاَ ہَذِہِ الآیَۃَ : {أُولَئِکَ الَّذِینَ ہَدَی اللَّہُ فَبِہُدَاہُمُ اقْتَدِہِ}۔ (بخاری ۳۴۲۲۔ ابوداؤد ۱۴۰۴)
(٤٢٨٩) حضرت مجاہد فرماتے ہیں کہ حضرت ابن عباس سورة ص میں سجدہ کیا کرتے تھے اور اس آیت کی تلاوت کرتے { أُولَئِکَ الَّذِینَ ہَدَی اللَّہُ فَبِہُدَاہُمُ اقْتَدِہِ }۔

4290

(۴۲۹۰) حَدَّثَنَا ابْنُ فُضَیْلٍ ، عَنْ لَیْثٍ ، عَنْ مُجَاہِدٍ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ : کَانَ النَّبِیُّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یَسْجُدُ فِی (ص)۔
(٤٢٩٠) حضرت ابن عباس فرماتے ہیں کہ نبی پاک حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سورة ص میں سجدہ کیا کرتے تھے۔

4291

(۴۲۹۱) حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ ، قَالَ : أَخْبَرَنَا الْعَوَّامُ ، عَنْ سَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ ؛ أَنَّ النَّبِیَّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ قَرَأَ سُورَۃَ (ص) وَہُوَ عَلَی الْمِنْبَرِ ، فَلَمَّا أَتَی عَلَی السَّجْدَۃِ قَرَأَہَا ، ثُمَّ نَزَلَ فَسَجَدَ۔
(٤٢٩١) حضرت سعید بن جبیر فرماتے ہیں کہ نبی پاک حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے منبر پر سورة ص کی تلاوت کی ، جب آیت سجدہ پر پہنچے تو منبر سے نیچے اتر کر سجدہ کیا۔

4292

(۴۲۹۲) حَدَّثَنَا ابْنُ مَہْدِیٍّ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنْ حَبِیبِ بْنِ أَبِی ثَابِتٍ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ بْنِ الْحَارِثِ ، قَالَ : ہِیَ مُوجَبَۃٌ، سَجْدَۃُ (ص)۔
(٤٢٩٢) حضرت عبداللہ بن حارث فرماتے ہیں کہ سورة ص کا سجدہ واجب ہے۔

4293

(۴۲۹۳) حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ مُسْلِمٍ ، عَنْ مَسْرُوقٍ ، قَالَ : ذُکِرت عِنْدَ ابْنِ عَبَّاسٍ ، فَقَالَ : {أُولَئِکَ الَّذِینَ ہَدَی اللَّہُ فَبِہُدَاہُمُ اقْتَدِہِ}۔
(٤٢٩٣) حضرت مسروق فرماتے ہیں کہ حضرت ابن عباس کے یہاں سورة ص کا ذکر کیا گیا تو انھوں نے فرمایا { أُولَئِکَ الَّذِینَ ہَدَی اللَّہُ فَبِہُدَاہُمُ اقْتَدِہِ }۔

4294

(۴۲۹۴) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ ، عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ ، قَالَ : کَانَ طَاوُوس یَسْجُدُ فِی (ص)۔
(٤٢٩٤) حضرت طاوس سورة ص میں سجدہ کیا کرتے تھے۔

4295

(۴۲۹۵) حَدَّثَنَا عَبَّادُ بْنُ الْعَوَّامِ ، عَنْ سُفْیَانَ بْنِ حُسَیْنٍ ، قَالَ : شَہِدْتُ الْحَسَنَ وَقَرَأَ السَّجْدَۃَ الَّتِی فِی (ص) فَسَجَدَ۔
(٤٢٩٥) حضرت سفیان بن حسین فرماتے ہیں کہ میں حضرت حسن کے پاس تھا انھوں نے سورة ص کی آیت سجدہ کی تلاوت کی اور پھر سجدہ کیا۔

4296

(۴۲۹۶) حَدَّثَنَا حَفْصٌ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ أَبِی الضُّحَی ، عَنْ مَسْرُوقٍ ؛ أَنَّہُ کَانَ یَسْجُدُ فِی (ص)۔
(٤٢٩٦) حضرت مسروق سورۃ ص میں سجدہ کیا کرتے تھے۔

4297

(۴۲۹۷) حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ بْنِ عَمْرو ، عَنْ زَائِدَۃَ ، عَنْ عَطَائِ بْنِ السَّائِبِ ، قَالَ : کَانَ أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ یَسْجُدُ فِی (ص)۔
(٤٢٩٧) حضرت ابو عبد الرحمن سورة ص میں سجدہ کیا کرتے تھے۔

4298

(۴۲۹۸) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ مِسْعَرٍ ، عَنْ مُصْعَبِ بْنِ شَیْبَۃَ ، عَنْ سَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ ، قَالَ : رَأَیْتُ الضَّحَّاکَ بْنَ قَیْسٍ یَسْجُدُ فِی (ص) ، قَالَ : فَذَکَرْتُہُ لابْنِ عَبَّاسٍ ، فَقَالَ : إِنَّہُ رَأَی عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ یَسْجُدُ فِیہَا۔
(٤٢٩٨) حضرت سعید بن جبیر فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت ضحاک بن قیس کو سورۃ ص میں سجدہ کرتے دیکھا تو اس کا ذکر حضرت ابن عباس سے کیا۔ انھوں نے فرمایا کہ انھوں نے حضرت عمر بن خطاب کو سورة ص میں سجدہ کرتے دیکھا ہے۔

4299

(۴۲۹۹) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ مِسْعَرٍ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّۃَ ، عَنْ مُجَاہِدٍ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، أَنَّہُ قَالَ : فِیہَا سَجْدَۃٌ ، ثُمَّ قَرَأَ : {أُولَئِکَ الَّذِینَ ہَدَی اللَّہُ فَبِہُدَاہُمُ اقْتَدِہِ}۔
(٤٢٩٩) حضرت ابن عباس فرماتے ہیں کہ سورة ص میں سجدہ ہے۔ پھر انھوں نے اس آیت کی تلاوت کی { أُولَئِکَ الَّذِینَ ہَدَی اللَّہُ فَبِہُدَاہُمُ اقْتَدِہِ }

4300

(۴۳۰۰) حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ عَیَّاشٍ ، عَنْ عَاصِمٍ ، عَنْ زِرٍّ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ ؛ أَنَّہُ کَانَ لاَ یَسْجُدُ فِی (ص) وَیَقُولُ : تَوْبَۃُ نَبِیٍّ۔
(٤٣٠٠) حضرت عبداللہ سورۃ ص میں سجدہ نہ کیا کرتے تھے اور فرماتے تھے کہ یہ ایک نبی کی توبہ ہے۔

4301

(۴۳۰۱) حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ مُسْلِمٍ ، عَنْ مَسْرُوقٍ ، قَالَ : ذُکِرَتْ (ص) عِنْدَ عَبْدِ اللہِ ، فَقَالَ: تَوْبَۃُ نَبِیٍّ۔
(٤٣٠١) حضرت عبداللہ کے سامنے سورة ص کے سجدے کا ذکر کیا گیا تو انھوں نے فرمایا کہ یہ ایک نبی کی توبہ ہے۔

4302

(۴۳۰۲) حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ ، قَالَ : أَخْبَرَنَا مُغِیرَۃُ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ (ح) وَأَخْبَرَنَا دَاوُد ، عَنِ الشَّعْبِیِّ ، قَالاَ : کَانَ عَبْدُ اللہِ لاَ یَسْجُدُ فِی (ص) وَیَقُولُ : تَوْبَۃُ نَبِیٍّ۔
(٤٣٠٢) حضرت شعبی فرماتے ہیں کہ حضرت عبداللہ سورة ص میں سجدہ نہ کرتے تھے اور فرماتے تھے کہ یہ ایک نبی کی توبہ ہے۔

4303

(۴۳۰۳) حَدَّثَنَا مُعْتَمِرُ بْنُ سُلَیْمَانَ ، عَنْ أَبِی مَعَنْ ، عَنْ أَبِی الْعَالِیَۃِ ، قَالَ : کَانَ بَعْضُ أَصْحَابِ النَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یَسْجُدُ فِی (ص) ، وَبَعْضُہُمْ لاَ یَسْجُدُ ، فَأَیَّ ذَلِکَ شِئْتَ فَافْعَلْ۔
(٤٣٠٣) حضرت ابو العالیہ فرماتے ہیں کہ بعض صحابہ سورة ص میں سجدہ کرتے تھے اور بعض نہیں کرتے تھے۔ تم ان میں سے جس کی چاہو پیروی کرلو۔

4304

(۴۳۰۴) حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ سَعِیدِ ، عَنْ ثَابِتِ بْنِ قَیْسٍ ، قَالَ : کَانَ أَبُو الْمَلِیحِ لاَ یَسْجُدُ فِی (ص)۔
(٤٣٠٤) حضرت ابو ملیح سورة ص میں سجدہ نہیں کرتے تھے۔

4305

(۴۳۰۵) حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ ، عَنْ شُعْبَۃَ ، عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ ، قَالَ : سَمِعْتُہُ یُحَدِّثُ عَنِ الضَّحَّاکِ بْنِ قَیْسٍ ؛ أَنَّہُ خَطَبَ فَقَرَأَ : (ص) فَسَجَدَ فِیہَا ، وَعَلْقَمَۃُ وَأَصْحَابُ عَبْدِ اللہِ وَرَائَہُ ، فَلَمْ یَسْجُدُوا۔
(٤٣٠٥) حضرت ابو اسحاق فرماتے ہیں کہ حضرت ضحاک بن قیس نے خطبہ میں سورة ص کی تلاوت کی اور سجدہ کیا۔ حضرت علقمہ اور حضرت عبداللہ کے دوسرے شاگرد ان کے پیچھے کھڑے تھے انھوں نے سجدہ نہ کیا۔

4306

(۴۳۰۶) حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ غِیَاثٍ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ أَبِی الضُّحَی ؛ أَنَّ أَصْحَابَ عَبْدِ اللہِ کَانُوا لاَ یَسْجُدُونَ فِی (ص)۔
(٤٣٠٦) حضرت ابو ضحی فرماتے ہیں کہ حضرت عبداللہ کے شاگرد سورة ص میں سجدہ نہ کیا کرتے تھے۔

4307

(۴۳۰۷) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَیْلٍ ، عَنْ عَطَائٍ ، عَنْ سَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ؛ أَنَّہُ کَانَ یَسْجُدُ فِی آخِرِ الآَیَتَیْنِ مِنْ (حم) السَّجْدَۃِ۔
(٤٣٠٧) حضرت ابن عباس سورة حم السجدۃ کی آیات سجدہ میں دوسری آیت پر سجدہ کیا کرتے تھے۔

4308

(۴۳۰۸) حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ ، قَالَ : أَخْبَرَنَا مُغِیرَۃُ ، عَنْ أَبِی وَائِلٍ ؛ أَنَّہُ کَانَ یَسْجُدُ فِی الآخِرَۃِ۔
(٤٣٠٨) حضرت ابو وائل سورة حم السجدۃ کی آیات سجدہ میں دوسری آیت پر سجدہ کیا کرتے تھے۔

4309

(۴۳۰۹) حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ ، عَنِ ابْنِ عَوْنٍ ، عَنِ ابْنِ سِیرِینَ ؛ أَنَّہُ کَانَ یَسْجُدُ فِی الآخِرَۃِ۔
(٤٣٠٩) حضرت ابن سیرین سورة حم السجدۃ کی آیات سجدہ میں دوسری آیت پر سجدہ کیا کرتے تھے۔

4310

(۴۳۱۰) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنِ ابْنِ أَبِی لَیْلَی ، عَنْ طَلْحَۃَ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ ؛ أَنَّہُ کَانَ یَسْجُدُ فِی الآخِرَۃِ۔
(٤٣١٠) حضرت ابراہمی سورة حم السجدۃ کی آیات سجدہ میں دوسری آیت پر سجدہ کیا کرتے تھے۔

4311

(۴۳۱۱) حَدَّثَنَا حَفْصٌ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ أَبِی الضُّحَی ، عَنْ مَسْرُوقٍ ، قَالَ : کَانَ ابْنُ عَبَّاسٍ یَسْجُدُ بِالآخِرَۃِ۔
(٤٣١١) حضرت ابن عباس سورة حم السجدۃ کی آیات سجدہ میں دوسری آیت پر سجدہ کیا کرتے تھے۔

4312

(۴۳۱۲) حَدَّثَنَا ابْنُ فُضَیْلٍ ، عَنْ لَیْثٍ ، عَنِ الْحَکَمِ ، عَنْ رَجُلٍ مِنْ بَنِی سُلَیْمٍ ؛ أَنَّہُ سَمِعَ رَسُولَ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یَسْجُدُ فِی (حم) بِالآَیَۃِ الأُولَی۔
(٤٣١٢) بنو سلیم کے ایک آدمی کہتے ہیں کہ نبی پاک حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سورة حم السجدۃ کی آیات سجدہ میں پہلی آیت پر سجدہ کیا کرتے تھے۔

4313

(۴۳۱۳) حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ ، عَنْ حَجَّاجٍ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ؛ أَنَّہُ کَانَ یَسْجُدُ بِالأُولَی۔
(٤٣١٣) حضرت ابن عمر سورة حم السجدۃ کی آیات سجدہ میں پہلی آیت پر سجدہ کیا کرتے تھے۔

4314

(۴۳۱۴) حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ غِیَاثٍ، عَنْ أَبِی الضُّحَی، عَنْ مَسْرُوقٍ، قَالَ: کَانَ أَصْحَابُ عَبْدِاللہِ یَسْجُدُونَ بِالأُولَی۔
(٤٣١٤) حضرت عبداللہ کے شاگرد سورة حم السجدۃ کی آیات سجدہ میں پہلی آیت پر سجدہ کیا کرتے تھے۔

4315

(۴۳۱۵) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَیْلٍ ، عَنْ عَطَائٍ ، عَنْ أَبِی عَبْدِ الرَّحْمَنِ ؛ أَنَّہُ کَانَ یَسْجُدُ بِالآَیَۃِ الأُولَی مِنْ (حم)۔
(٤٣١٥) حضرت ابو عبد الرحمن سورة حم السجدۃ کی آیات سجدہ میں پہلی آیت پر سجدہ کیا کرتے تھے۔

4316

(۴۳۱۶) حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَیْرٍ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، قَالَ : أَدْرَکْتُ إبْرَاہِیمَ ، وَأَبَا صَالِحٍ ، وَطَلْحَۃَ ، وَیَحْیَی ، وَزُبَیْدًا الْیَامِیَّ ؛ یَسْجُدُونَ بِالآَیَۃِ الأُولَی مِنْ (حم) السَّجْدَۃِ۔
(٤٣١٦) حضرت اعمش فرماتے ہیں کہ حضرت ابراہیم، حضرت ابوصالح، حضرت طلحہ، حضرت یحییٰ اور حضرت زبید یامی سورة حم السجدۃ کی آیات سجدہ میں پہلی آیت پر سجدہ کیا کرتے تھے۔

4317

(۴۳۱۷) حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ ، عَنْ ہِشَامٍ ، عَنِ الْحَسَنِ ، وَمُحَمَّدٍ ؛ أَنَّہُمَا کَانَا یَسْجُدَانِ بِالآَیَۃِ الأُولَی مِنْ (حم) السَّجْدَۃِ۔
(٤٣١٧) حضرت حسن اور حضرت محمد سورة حم السجدۃ کی آیات سجدہ میں پہلی آیت پر سجدہ کیا کرتے تھے۔

4318

(۴۳۱۸) حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، عَنِ ابْنِ سِیرِینَ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، عَنْ عُمَرَ ؛ أَنَّہُ سَجَدَ فِی الْحَجِّ سَجْدَتَیْنِ ، ثُمَّ قَالَ : إنَّ ہَذِہِ السُّورَۃَ فُضِّلَتْ عَلَی سَائِرِ السُّوَرِ بِسَجْدَتَیْنِ۔
(٤٣١٨) حضرت ابن عمر فرماتے ہیں کہ حضرت عمر نے سورۃ الحج میں دو مرتبہ سجدہ فرمایا اور ارشاد فرمایا کہ اس سورت کو دو سجدوں کی وجہ سے باقی سورتوں پر فوقیت حاصل ہے۔

4319

(۴۳۱۹) حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ ، عَنْ شُعْبَۃَ ، عَنْ سَعد بْنِ إِبْرَاہِیمَ ، عَن ثَعْلَبَۃَ بْنِ عَبْدِ اللہِ بْنِ الأَصْعَرِ ؛ أَنَّہُ صَلَّی مَعَ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ ، فَقَرَأَ بِالْحَجِّ فَسَجَدَ فِیہَا سَجْدَتَیْنِ۔
(٤٣١٩) حضرت عبداللہ بن اصعر فرماتے ہیں کہ انھوں نے حضرت عمر کے ساتھ نماز پڑھی۔ حضرت عمر نے سورة الحج کی تلاوت کی اور اس میں دو مرتبہ سجدہ فرمایا۔

4320

(۴۳۲۰) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ شُعْبَۃَ ، عَنْ یَزِیدَ بْنِ خُمَیْرٍ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ جُبَیْرِ بْنِ نُفَیْرٍ ، عَنْ أَبِیہِ ؛ أَنَّ أَبَا الدَّرْدَائِ سَجَدَ فِی الْحَجِّ سَجْدَتَیْنِ۔
(٤٣٢٠) حضرت ابو الدرداء نے سورة الحج میں دو مرتبہ سجدہ فرمایا۔

4321

(۴۳۲۱) حَدَّثَنَا حَفْصٌ ، عَنْ عَاصِمٍ ، عَنْ أَبِی الْعَالِیَۃِ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ : فِی سُورَۃِ الْحَجِّ سَجْدَتَانِ۔
(٤٣٢١) حضرت ابن عباس فرماتے ہیں کہ سورة الحج میں دو سجدے ہیں۔

4322

(۴۳۲۲) حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ ، قَالَ : أَخْبَرنَا أَبُو عَبْدِ اللہِ الْجُعْفِیُّ ، عَنْ أَبِی عَبْدِ الرَّحْمَنِ السُّلَمِیِّ ، عَنْ عَلِیٍّ ؛ أَنَّہُ سَجَدَ فِی الْحَجِّ سَجْدَتَیْنِ۔
(٤٣٢٢) حضرت علی فرماتے ہیں کہ سورة الحج میں دو سجدے ہیں۔

4323

(۴۳۲۳) حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ ، عَنْ حُصَیْنٍ ، عَنْ أَبِی عَبْدِ الرَّحْمَنِ ؛ أَنَّہُ کَانَ یَسْجُدُ فِی الْحَجِّ سَجْدَتَیْنِ۔
(٤٣٢٣) حضرت ابو عبد الرحمن سورة الحج میں دو سجدے کیا کرتے تھے۔

4324

(۴۳۲۴) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنِ ابْنِ أَبِی رَوَّادٍ ، عَنْ رَجُلٍ مِنْ أَہْلِ الطَّائِفِ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ بْنِ عَمْرٍو ؛ أَنَّہُ سَجَدَ فِی الْحَجِّ سَجْدَتَیْنِ۔
(٤٣٢٤) حضرت عبداللہ بن عمرو نے سورة الحج میں دو سجدے کئے۔

4325

(۴۳۲۵) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ خَالِدِ بْنِ دِینَارٍ ، قَالَ : سَمِعْتُ أَبَا الْعَالِیَۃِ یَقُولُ : فِی الْحَجِّ سَجْدَتَانِ مُبَارَکَتَانِ طَیِّبَتَانِ۔
(٤٣٢٥) حضرت ابو العالیہ فرماتے ہیں کہ سورة الحج میں دو مبارک اور پاکیزہ سجدے ہیں۔

4326

(۴۳۲۶) حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ ، عَنْ شُعْبَۃَ ، عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ ، قَالَ : أَدْرَکْتُ النَّاسَ مُنْذُ سَبْعِینَ سَنَۃً یَسْجُدُونَ فِی الْحَجِّ سَجْدَتَیْنِ۔
(٤٣٢٦) حضرت ابو اسحاق فرماتے ہیں کہ میں ستر سال سے لوگوں کو سورة الحج میں دو سجدے کرتے دیکھ رہا ہوں۔

4327

(۴۳۲۷) حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ بْنُ عَبْدِ الْوَارِثِ ، عَنْ حَمَّادِ بْنِ سَلَمَۃَ ، عَنْ عَاصِمٍ ، عَنْ زِرٍّ ، وَأَبِی عَبْدِ الرَّحْمَنِ ؛ أَنَّہُمَا کَانَا یَسْجُدَانِ فِی الْحَجِّ سَجْدَتَیْنِ۔
(٤٣٢٧) حضرت زر اور حضرت ابو عبد الرحمن سورة الحج میں دو سجدے کیا کرتے تھے۔

4328

(۴۳۲۸) حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ ، عَنْ خَالِدٍ ، عَنْ أَبِی الْعُرْیَانِ الْمُجَاشِعِیِّ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: فِی الْحَجِّ سَجْدَۃٌ وَاحِدَۃٌ۔
(٤٣٢٨) حضرت ابن عباس فرماتے ہیں کہ سورة الحج میں ایک سجدہ ہے۔

4329

(۴۳۲۹) حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ ، قَالَ : أَخْبَرَنَا أَبُو بِشْرٍ ، عَنْ سَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ ، أَنَّہُ کَانَ یَقُولُ : فِی الْحَجِّ سَجْدَۃٌ وَاحِدَۃٌ۔
(٤٣٢٩) حضرت سعید بن جبیر فرمایا کرتے تھے کہ سورة الحج میں ایک سجدہ ہے۔

4330

(۴۳۳۰) حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ قَالَ : أَخْبَرَنَا مُغِیرَۃُ ، عَنْ إِبْرَاہِیمَ ، قَالَ : فِی الْحَجِّ سَجْدَۃٌ وَاحِدَۃٌ۔
(٤٣٣٠) حضرت ابراہیم فرماتے ہیں کہ سورة الحج میں ایک سجدہ ہے۔

4331

(۴۳۳۱) حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ ، عَنِ الْعَوَّامِ ، عَنِ الْحَسَنِ ؛ أَنَّہُ کَانَ یَقُولُ فِی السَّجْدَۃِ : ہِیَ السَّجْدَۃُ الأُولَی مِنْ سُورَۃِ الْحَجِّ۔
(٤٣٣١) حضرت حسن فرمایا کرتے تھے کہ کہ سورة الحج کا پہلا سجدہ واجب ہے۔

4332

(۴۳۳۲) حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ ، عَنْ سَعِیدٍ ، عَنْ قَتَادَۃَ ، عَنْ سَعِیدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ ، وَالْحَسَنِ ، قَالاَ : فِی الْحَجِّ سَجْدَۃٌ وَاحِدَۃٌ ، الأُولَی مِنْہُمَا۔ (۴۳۳۲) حَدَّثَنَا ابْنُ فُضَیْلٍ، عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ إبْرَاہِیمَ؛ أَنَّہُ قَالَ: لَیْسَ فِی الْحَجِّ إِلاَّ سَجْدَۃٌ وَاحِدَۃٌ، وَہِیَ الأُولَی۔
(٤٣٣٢) حضرت سعید بن مسیب اور حضرت حسن فرماتے ہیں کہ سورة حج میں ایک سجدہ ہے، پہلے والا۔
(٤٣٣٢) حضرت ابراہیم فرمایا کرتے تھے کہ سورة الحج میں ایک ہی سجدہ ہے اور وہ پہلا ہے۔

4333

(۴۳۳۳) حَدَّثَنَا مُعْتَمِرُ بْنُ سُلَیْمَانَ ، عَنْ أَبِی مَعَنْ ، قَالَ : قُلْتُ لِجَابِرِ بْنِ زَیْد : رَجُلٌ سَجَدَ فِی الْحَجِّ سَجْدَتَیْنِ ؟ قَالَ : لاَ یَسْجُدُ إِلاَّ وَاحِدَۃً۔
(٤٣٣٣) حضرت ابو معن کہتے ہیں کہ میں نے حضرت جابر بن زید سے سوال کیا کہ کیا آدمی سورة الحج میں دو سجدے کرے گا ؟ انھوں نے فرمایا نہیں بلکہ ایک سجدہ کرے گا۔

4334

(۴۳۳۴) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللہِ بْنُ إدْرِیسَ ، وَحَفْصٌ ، عَنْ لَیْثٍ ، عَنْ طَاوُوسٍ ؛ فِی الرَّجُلِ یَسْمَعُ السَّجْدَۃَ وَہُوَ فِی الصَّلاَۃ ، قَالَ : لاَ یَسْجُدُ۔
(٤٣٣٤) حضرت طاوس فرماتے ہیں کہ اگر کوئی شخص دوران نماز آیت سجدہ سنے تو سجدہ نہیں کرے گا۔

4335

(۴۳۳۵) حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ ، قَالَ : أَخْبَرَنَا یُونُسُ ، عَنِ الْحَسَنِ ، قَالَ : لاَ یَسْجُدُ۔
(٤٣٣٥) حضرت حسن فرماتے ہیں کہ اگر کوئی شخص دوران نماز آیت سجدہ سنے تو سجدہ نہیں کرے گا۔

4336

(۴۳۳۶) حَدَّثَنَا قَاسِمُ بْنُ مَالِکٍ ، عَنْ خَالِدٍ ، عَنْ أَبِی قِلاَبَۃَ ؛ فِی الرَّجُلِ یَسْمَعُ السَّجْدَۃَ وَہُوَ یُصَلِّی ، قَالَ : لاَ یَسْجُدُ۔
(٤٣٣٦) حضرت ابو قلابہ فرماتے ہیں کہ اگر کوئی شخص دوران نماز آیت سجدہ سنے تو سجدہ نہیں کرے گا۔

4337

(۴۳۳۷) حَدَّثَنَا ابْنُ مُبَارَکِ ، عَنِ ابْنِ عَوْنٍ ، عَنْ مُحَمَّدٍ ، قَالَ : لاَ تُدْخِلْ فِی صَلاَتِکَ صَلاَۃَ غَیْرِک۔
(٤٣٣٧) حضرت محمد فرماتے ہیں کہ اپنی نماز میں کسی دوسرے کی نماز داخل مت کرو۔

4338

(۴۳۳۸) حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ ، عَنْ خَالِدٍ ، عَنِ ابْنِ سِیرِینَ ، قَالَ : یَسْجُدُ إذَا انْصَرَفَ۔
(٤٣٣٨) حضرت ابن سیرین فرماتے ہیں کہ اگر دورانِ نماز آیت سجدہ سنے تو نماز سے فارغ ہو کر سجدہ کرے گا۔

4339

(۴۳۳۹) حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ ، عَنْ حَبِیبٍ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ ہَرِمٍ ، قَالَ : سُئِلَ جَابِرُ بْنُ زَیْدٍ عَنْ رَجُلٍ قَائِمٍ یُصَلِّی ، وَرَجُلٌ یُصَلِّی قَرِیبًا مِنْہُ ، فَقَرَأَ السَجْدَۃً ، أَیَسْجُدُ إذَا سَمِعَہَا ؟ قَالَ : لاَ۔
(٤٣٣٩) حضرت عمرو بن ہرم کہتے ہیں کہ حضرت جابر بن زید سے پوچھا گیا کہ اگر کوئی آدمی نماز پڑھ رہا ہے اور اس کے قریب کوئی دوسرا آدمی نماز میں کوئی آیتِ سجدہ تلاوت کرے تو یہ سننے والا سجدہ کرے گا یا نہیں ؟ انھوں نے فرمایا کہ یہ سجدہ نہیں کرے گا۔

4340

(۴۳۴۰) حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ ، قَالَ : أَخْبَرَنَا مُغِیرَۃُ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ ؛ أَنَّہُ کَانَ یَقُولُ : إذَا سَمِعَ الرَّجُلُ السَّجْدَۃَ وَہُوَ یُصَلِّی فَلْیَسْجُدْ۔
(٤٣٤٠) حضرت ابراہیم فرماتے ہیں کہ دورانِ نماز آیت سجدہ کو سننے والا سجدہ کرے گا۔

4341

(۴۳۴۱) حَدَّثَنَا حَفْصٌ ، عَنْ لَیْثٍ ، عَنْ طَلْحَۃَ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ ، قَالَ : یَسْجُدُ۔
(٤٣٤١) حضرت ابراہیم فرماتے ہیں کہ دورانِ نماز آیت سجدہ کو سننے والا سجدہ کرے گا۔

4342

(۴۳۴۲) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ إسْرَائِیلَ ، عَنْ جَابِرٍ ، عَنْ عَامِرٍ ، قَالَ : کَانَ أَصْحَابُ عَبْدِ اللہِ إذَا سَمِعُوا السَّجْدَۃَ سَجَدُوا ، فِی صَلاَۃٍ کَانُوا ، أَوْ غَیْرِہَا۔
(٤٣٤٢) حضرت عامر فرماتے ہیں کہ حضرت عبداللہ کے شاگردجب آیت سجدہ سنتے تو سجدہ کیا کرتے تھے خواہ نماز میں ہوتے یا نماز سے باہر۔

4343

(۴۳۴۳) حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ ، عَنْ شُعْبَۃَ ، قَالَ : سَأَلْتُ حَمَّادًا عَنِ الرَّجُلِ یُصَلِّی فَسَمِعَ السَّجْدَۃَ ؟ قَالَ : یَسْجُدُ ، وَقَالَ الْحَکَمُ مِثْلَ ذَلِکَ۔
(٤٣٤٣) حضرت شعبہ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت حماد سے سوال کیا کہ اگر کوئی آدمی دوران نماز آیت سجدہ سنے تو کیا وہ سجدہ کرے گا ؟ انھوں نے فرمایا کہ ہاں، وہ سجدہ کرے گا۔ حضرت حکم بھی یونہی فرماتے تھے۔

4344

(۴۳۴۴) حَدَّثَنَا أَبُو الأَحْوَصِ ، عَنْ مُغِیرَۃَ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ ، قَالَ : إذَا سَمِعَ الرَّجُلُ السَّجْدَۃَ وَہُوَ یُصَلِّی ، فَلْیَخِرَّ سَاجِدًا۔
(٤٣٤٤) حضرت ابراہیم فرماتے ہیں کہ اگر کوئی آدمی دورانِ نماز آیت سجدہ سنے تو سجدے میں گرجائے۔

4345

(۴۳۴۵) حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ ، قَالَ : أَخْبَرَنَا مُغِیرَۃُ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ ؛ أَنَّہُ کَانَ یَقُولُ فِی الْجُنُبِ إذَا سَمِعَ السَّجْدَۃَ : یَغْتَسِلُ ثُمَّ یَقْرَؤُہَا فَیَسْجُدُ بِہَا ، وَإِنْ کَانَ لاَ یُحْسِنُہَا قَرَأَ غَیْرَہَا ، ثُمَّ سَجَدَ۔
(٤٣٤٥) حضرت ابراہیم فرمایا کرتے تھے کہ اگر جنبی آیت سجدہ سنے تو غسل کرے اور اس آیت کو پڑھ کر سجدہ کرے۔ اور اگر خود ٹھیک طرح سے نہ پڑھ سکتا ہو تو کوئی دوسری آیت پڑھے اور سجدہ کرے۔

4346

(۴۳۴۶) حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ غِیَاثٍ ، عَنْ حَجَّاجٍ ، عَنْ فُضَیْلٍ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ (ح) وَعَنْ حَمَّادٍ ، عَنْ سَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ، أَنَّہُمَا قَالاَ : إذَا سَمِعَ الْجُنُبُ السَّجْدَۃَ اغْتَسَلَ ، ثُمَّ سَجَدَ۔
(٤٣٤٦) حضرت ابراہیم اور حضرت سعید بن جبیر فرماتے ہیں کہ اگر جنبی آیت سجدہ کو سنے تو غسل کرکے سجدہ کرے گا۔

4347

(۴۳۴۷) حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ ، قَالَ : أَخْبَرَنَا مُغِیرَۃُ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ ؛ أَنَّہُ کَانَ یَقُولُ فِی الْحَائِضِ تَسْمَعُ السَّجْدَۃَ ، قَالَ : لاَ تَسْجُدُ ، ہِیَ تَدَعُ مَا ہُوَ أَعْظَمُ مِنَ السَّجْدَۃِ ، الصَّلاَۃ الْمَکْتُوبَۃَ۔
(٤٣٤٧) حضرت ابراہیم فرمایا کرتے تھے کہ اگر حائضہ آیت سجدہ کو سنے تو وہ سجدہ نہیں کرے گی، کیونکہ وہ سجدے سے زیادہ اہم چیز فرض نماز کو چھوڑ رہی ہے۔

4348

(۴۳۴۸) حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَیْرٍ ، عَنْ حَجَّاجٍ ، عَنْ حَمَّادٍ ، قَالَ : سَأَلْتُ سَعِیدَ بْنَ جُبَیْرٍ ، وَإِبْرَاہِیمَ عَنِ الْحَائِضِ تَسْمَعُ السَّجْدَۃَ ؟ فَقَالاَ : لَیْسَ عَلَیْہَا سُجُودٌ ، الصَّلاَۃ أَکْبَرُ مِنْ ذَلِکَ۔
(٤٣٤٨) حضرت حماد کہتے ہیں کہ میں نے حضرت سعید بن جبیر اور حضرت ابراہیم سے سوال کیا کہ حائضہ اگر آیت سجدہ سنے تو سجدہ کرے گی یا نہیں ؟ انھوں نے فرمایا کہ اس پر سجدہ تلاوت لازم نہیں۔ نماز جو اسے معاف ہے ان سجدوں سے زیادہ اہم ہے۔

4349

(۴۳۴۹) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ ، عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ ، عَنْ عَطَائٍ ، قَالَ : قُلْتُ لَہُ : أَرَأَیْتَ إِنْ مَرَّتْ حَائِضٌ بِقَوْمٍ یَقْرَؤُونَ الْمُصْحَفَ فَسَجَدُوا ، تَسْجُد مَعَہُمْ ؟ قَالَ : لاَ ، قَدْ مُنِعَتْ خَیْرًا مِنْ ذَلِکَ ،الصَّلاَۃ۔
(٤٣٤٩) حضرت ابن جریج کہتے ہیں کہ میں نے حضرت عطاء سے عرض کیا کہ اگر کوئی حائضہ عورت کچھ ایسے لوگوں کے پاس سے گذرے جو قرآن مجید کی تلاوت کررہے ہیں ، اگر وہ لوگ سجدہ تلاوت کریں تو کیا یہ ان کے ساتھ سجدہ کرے گی ؟ انھوں نے فرمایا کہ نہیں، اسے ان سجدوں سے زیادہ بہترچیز فرض نماز سے بھی روک دیا گیا ہے۔

4350

(۴۳۵۰) حَدَّثَنَا حَفْصٌ ، عَنِ الْحَسَنِ بْنِ عُبَیْدِ اللہِ ، عَنْ أَبِی الضُّحَی (ح) وَعَنْ إبْرَاہِیمَ ، قَالاَ : إذَا سَمِعَتِ الْحَائِضُ السَّجْدَۃَ فَلاَ تَسْجُدُ ، ہِیَ تَدَعُ أَوْجَبَ مِنْ ذَلِکَ۔
(٤٣٥٠) حضرت ابو ضحی اور حضرت ابراہیم فرماتے ہیں کہ جب حائضہ عورت سجدہ تلاوت والی آیت سنے تو سجدہ نہیں کرے گی، وہ اس سے زیادہ ضروری چیز کو چھوڑ رہی ہے۔

4351

(۴۳۵۱) حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ ، عَنْ أَشْعَثَ ، عَنِ الْحَسَنِ؛ فِی الْجُنُبِ وَالْحَائِضِ یَسْمَعَانِ السَّجْدَۃَ، فَقَال: لاَ یَسْجُدَانِ۔
(٤٣٥١) حضرت حسن فرماتے ہیں کہ اگر جنبی یا حائضہ آیتِ سجدہ سنیں تو سجدہ نہیں کریں گے۔

4352

(۴۳۵۲) حَدَّثَنَا عُبَیْدُ اللہِ بْنُ مُوسَی ، عَنْ أَبَانَ الْعَطَّارِ ، عَنْ قَتَادَۃَ ، عَنْ سَعِیدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ ، عَنْ عُثْمَانَ ، قَالَ : تُومِیئُ بِرَأْسِہَا إیمَائً۔
(٤٣٥٢) حضرت عثمان فرماتے ہیں کہ اگر کوئی حائضہ آیتِ سجدہ سنے تو سر کو تھوڑا سا جھکا کر اشارہ کرلے۔

4353

(۴۳۵۳) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بِشْرٍ، قَالَ: حدَّثَنَا سَعِیدٌ ، عَنْ قَتَادَۃَ ، عَنِ ابْنِ الْمُسَیَّبِ ، قَالَ : تُومِیئُ بِرَأْسِہَا وَتَقُولُ: اللَّہُمَّ لَکَ سَجَدْت۔
(٤٣٥٣) حضرت ابن مسیب فرماتے ہیں کہ حائضہ عورت سر کو تھوڑا سا جھکا کر اشارہ کرلے اور کہے ” اے اللہ ! میں تیرے لیے سجدہ کرتی ہوں “

4354

(۴۳۵۴) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بِشْرٍ ، قَالَ : حدَّثَنَا زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی زَائِدَۃَ ، قَالَ : أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ ، عَنْ رَجُلٍ ، زَعَمَ أَنَّہُ کَنَفْسِہِ ، عَنْ سَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ ، قَالَ : کَانَ عَبْدُ اللہِ بْنُ عُمَرَ یَنْزِلُ عَنْ رَاحِلَتِہِ فَیُہْرِیقُ الْمَائَ ، ثُمَّ یَرْکَبُ فَیَقْرَأُ السَّجْدَۃَ فَیَسْجُدُ ، وَمَا تَوَضَّأَ۔
(٤٣٥٤) حضرت سعید بن جبیر فرماتے ہیں کہ حضرت عبداللہ بن عمر اپنی سواری سے اترتے، استنجا کرتے اور پھر سوار ہو کر بغیر وضو کئے آیتِ سجدہ پڑھا کرتے تھے۔

4355

(۴۳۵۵) حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ ، قَالَ : أَخْبَرَنَا أَبُو بِشْرٍ ، عَنِ الْحَسَنِ ؛ فِی الرَّجُلِ یَسْمَعُ السَّجْدَۃَ وَہُوَ عَلَی غَیْرِ وُضُوئٍ، فَلاَ سُجُودَ عَلَیْہِ۔
(٤٣٥٥) حضرت حسن فرماتے ہیں کہ اگر کوئی شخص بغیر وضو کے آیت سجدہ سنے تو اس پر سجدہ لازم نہیں۔

4356

(۴۳۵۶) حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ ، قَالَ : أَخْبَرَنَا مُغِیرَۃُ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ ، قَالَ : إذَا سَمِعَہُ وَہُوَ غَیْرُ طَاہِرٍ فَلْیَتَوَضَّأْ ، ثُمَّ لِیَقْرَأْہَا فَیَسْجُدْ ، فَإِنْ کَانَ لاَ یُحْسِنُہَا قَرَأَ غَیْرَہَا ، ثُمَّ سَجَدَ۔
(٤٣٥٦) حضرت ابراہیم فرماتے ہیں کہ اگر کسی شخص نے بغیر وضو ہونے کی حالت میں آیت سجدہ سنی تو وضو کرے۔ پھر آیت سجدہ پڑھے اور پھر سجدہ کرے۔ اگر وہ خود ٹھیک طرح سے نہ پڑھ سکتا ہو تو کوئی دوسرا پڑھے اور پھر یہ سجدہ کرے۔

4357

(۴۳۵۷) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ زَکَرِیَّا ، عَنِ الشَّعْبِیِّ ، قَالَ : فِی الرَّجُلِ یَقْرَأُ السَّجْدَۃَ وَہُوَ عَلَی غَیْرِ وُضُوئٍ ، قَالَ : یَسْجُدُ حَیْثُ کَانَ وَجْہُہُ۔
(٤٣٥٧) حضرت شعبی اس شخص کے بارے میں جو بےوضو ہونے کی حالت میں آیت سجدہ پڑھے فرماتے ہیں کہ جہاں اس کا چہرہ ہو وہیں سجدہ کرلے۔

4358

(۴۳۵۸) حَدَّثَنَا جَرِیرٌ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ ؛ فِی الرَّجُلِ یَسْمَعُ السَّجْدَۃَ وَلَیْسَ عَلَی وُضُوئٍ ، قَالَ : إِنْ کَانَ عِنْدَہُ مَائٌ تَوَضَّأَ وَسَجَدَ ، وَإِنْ لَمْ یَکُنْ عِنْدَہُ مَائٌ تَیَمَّمَ وَسَجَدَ۔
(٤٣٥٨) حضرت ابراہیم اس شخص کے بارے میں جو آیت سجدہ سنے لیکن اس کا وضو نہ ہو فرماتے ہیں کہ اگر اس کے پاس پانی ہو تو وضو کرکے سجدہ کرے اور اگر اس کے پاس پانی نہ ہو تو تیمم کرکے سجدہ کرے۔

4359

(۴۳۵۹) حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ الأَحْمَرِِ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ کُرَیْبٍ ، عَنْ أَبِیہِ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ؛ فِی الرَّجُلِ یَقْرَأُ السَّجْدَۃَ وَہُوَ عَلَی غَیْرِ الْقِبْلَۃِ أَیَسْجُدُ ؟ قَالَ : نَعَمْ ، لاَ بَأْسَ بِہِ۔
(٤٣٥٩) حضرت ابن عباس اس شخص کے بارے میں جو قبلے سے رخ ہٹا کر آیت سجدہ کی تلاوت کرے فرماتے ہیں کہ وہ سجدہ کرے گا اس میں کوئی حرج نہیں۔

4360

(۴۳۶۰) حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ الأَحْمَرُ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ عَطَائٍ ، عَنْ أَبِی عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، قَالَ : کَانَ یَقْرَأُ السَّجْدَۃَ وَہُوَ عَلَی غَیْرِ الْقِبْلَۃِ وَہُوَ یَمْشِی ، فَیُومِیئُ بِرَأْسِہِ ، ثُمَّ یُسَلِّمُ۔
(٤٣٦٠) حضرت عطاء فرماتے ہیں کہ حضرت ابو عبد الرحمن چلتے ہوئے قبلے کے علاوہ کسی طرف رخ کرکے آیت سجدہ پڑھتے تھے اور پھر سر سے اشارہ کرکے سلام پھیر لیتے تھے۔

4361

(۴۳۶۱) حَدَّثَنَا عَبَّادُ بْنُ الْعَوَّامِ ، عَنْ سُفْیَانَ بْنِ حُسَیْنٍ ، قَالَ : سَمِعْتُ الْحَسَنَ وَقَرَأَ السَّجْدَۃَ الَّتِی فِی (ص) فَسَجَدَ عَلَی حَرْفِ أُسْطُوَانَۃٍ ، ثُمَّ قَالَ لِلْقَوْمِ : تَوَجَّہُوا۔
(٤٣٦١) حضرت سفیان بن حسین کہتے ہیں کہ حضرت حسن نے ایک ستون کے پاس کھڑے ہو کر سورة ص کی آیت سجدہ پڑھی پھر لوگوں سے فرمایا کہ قبلے کی طرف رخ کرلو۔

4362

(۴۳۶۲) حَدَّثَنَا ابْنُ فُضَیْلٍ ، عَنْ عَطَائِ بْنِ السَّائِبِ ، عَنْ أَبِی عَبْدِ الرَّحْمَنِ ؛ أَنَّہُ کَانَ یَقْرَأُ بِہَا وَہُوَ جَالِسٌ ، فَیَسْتَقْبِلُ الْقِبْلَۃَ وَیَسْجُدُ۔
(٤٣٦٢) حضرت ابوعبد الرحمن فرماتے ہیں کہ اگر کوئی شخص بیٹھ کر آیت سجدہ پڑھے تو اسے چاہیے کہ قبلہ رخ ہو کر سجدہ کرے۔

4363

(۴۳۶۳) حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ ، قَالَ : أَخْبَرَنَا دَاوُد ، عَنِ الشَّعْبِیِّ ؛ أَنَّہُ کَانَ یَقُولُ : إذَا قَرَأَ الرَّجُلُ السَّجْدَۃَ بَعْدَ الْعَصْرِ وَبَعْدَ الْفَجْرِ ، فَلْیَسْجُدْ۔
(٤٣٦٣) حضرت شعبی فرمایا کرتے تھے کہ اگر کوئی آدمی فجر اور عصر کے بعد آیت سجدہ کی تلاوت کرے تو سجدہ کرے گا۔

4364

(۴۳۶۴) حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ ، قَالَ : أَخْبَرَنَا یُونُسُ ، عَنِ الْحَسَنِ (ح) وَمُغِیرَۃُ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ ، أَنَّہُمَا قَالاَ : اقْرَأْ وَاسْجُدْ مَا کُنْتَ فِی وَقْتٍ بَعْدَ الْعَصْرِ ، وَبَعْدَ الْفَجْرِ۔
(٤٣٦٤) حضرت حسن اور حضرت ابراہیم فرماتے ہیں کہ جب تم آیت سجدہ پڑھو تو کوئی بھی وقت ہو سجدہ کرلو خواہ عصر کے بعد یا فجر کے بعد۔

4365

(۴۳۶۵) حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ ، عَنْ شُعْبَۃَ ، قَالَ : سَأَلْتُ الْحَکَمَ عَنِ الرَّجُلِ یَقْرَأُ السَّجْدَۃَ بَعْدَ الْعَصْرِ ؟ فَقَالَ الْحَکَمُ : قَدِمَ عَلَیْنَا رَجَائُ بْنُ حَیْوَۃَ زَمَانَ بَشْرِ بْنِ مَرْوَانَ ، وَکَانَ قَاصَّ الْعَامَّۃِ ، فَکَانَ یَقْرَأُ السَّجْدَۃَ بَعْدَ الْعَصْرِ فَیَسْجُدُ، قَالَ شُعْبَۃُ : وَسَأَلْت حَمَّادًا ، فَقَالَ : إذَا کَانَ فِی وَقْتِ صَلاَۃٍ فَلاَ بَأْسَ۔
(٤٣٦٥) حضرت شعبہ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت حکم سے اس شخص کے بارے میں سوال کیا جو عصر کے بعد آیت سجدۃ کی تلاوت کرے۔ حضرت حکم نے فرمایا کہ بشربن مروان کے زمانے میں حضرت رجاء بن حیوۃ ہمارے ہاں تشریف لائے، انھوں نے عمامہ باندھ رکھا تھا۔ وہ عصر کے بعد آیت سجدہ کی تلاوت کرتے تو سجدہ کیا کرتے تھے۔ حضرت شعبہ فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت حماد سے اس بارے میں سوال کیا تو انھوں نے فرمایا کہ اگر کسی نماز کا وقت ہو تو کوئی حرج نہیں۔

4366

(۴۳۶۶) حَدَّثَنَا حُمَیْدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ زُہَیْرٍ ، عَنْ جَابِرٍ ، عَنْ سَالِمٍ ، وَالْقَاسِمِ ، وَعَطَائٍ ، وَعَامِرٍ ؛ فِی الرَّجُلِ یَقْرَأُ السَّجْدَۃَ بَعْدَ الْعَصْرِ ، وَقَبْلَ أَنْ تَطْلُعَ الشَّمْسُ فَیَسْجُدُ ؟ قَالُوا : نَعَمْ۔
(٤٣٦٦) حضرت سالم، حضرت قاسم، حضرت عطاء اور حضرت عامر اس شخص کے بارے میں جو عصر کے بعد اور سورج طلوع ہونے سے پہلے آیت سجدہ کی تلاوت کرے فرماتے ہیں کہ وہ سجدہ کرے گا۔

4367

(۴۳۶۷) حَدَّثَنَا الثَّقَفِیُّ ، عَنْ خَالِدٍ ، عَنْ عِکْرِمَۃَ ، قَالَ : إذَا قَرَأْتَ الْقُرْآنَ فَأَتَیْت عَلَی السَّجْدَۃِ بَعْدَ الْعَصْرِ وَبَعْدَ الْغَدَاۃِ فَاسْجُدْ۔
(٤٣٦٧) حضرت عکرمہ فرماتے ہیں کہ جب تم عصر یا فجر کے بعد آیت سجدہ کی تلاوت کرو تو سجدہ کرو۔

4368

(۴۳۶۸) حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ ، عَنْ خَالِدٍ ، عَنْ عِکْرِمَۃَ ، قَالَ : إنَّمَا یَمْنَعُہُمْ مِنْ ذَلِکَ الْکَسَلُ۔
(٤٣٦٨) حضرت عکرمہ فرماتے ہیں کہ اس سجدے سے انھیں سستی ہی روکتی ہے۔

4369

(۴۳۶۹) حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ سَعِیدٍ الْقَطَّانُ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَجْلاَنَ ، عَنْ عُبَیْدِ اللہِ بْنِ مِقْسَمٍ ؛ أَنَّ قَاصًّا کَانَ یَقْرَأُ السَّجْدَۃَ بَعْدَ الْفَجْرِ فَیَسْجُدُ ، فَنَہَاہُ ابْنُ عُمَرَ فَأَبَی أَنْ یَنْتَہِیَ ، فَحَصَبَہُ ، وَقَالَ : إنَّہُمْ لاَ یَعْقِلُونَ۔
(٤٣٦٩) حضرت عبداللہ بن مقسم فرماتے ہیں کہ ایک آدمی فجر کے بعد آیت سجدہ کی تلاوت کرتا اور سجدہ کیا کرتا تھا۔ حضرت ابن عمر نے اسے ایسے کرنے سے منع کیا لیکن وہ باز نہ آیا۔ حضرت ابن عمر نے اسے جھڑکا اور کہا کہ یہ لوگ عقل نہیں رکھتے۔

4370

(۴۳۷۰) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ ثَابِتِ بْنِ عُمَارَۃَ ، عَنْ أَبِی تَمِیمَۃَ الْہُجَیْمِیِّ ، قَالَ : کُنْتُ أَقْرَأُ السَّجْدَۃَ بَعْدَ الْفَجْرِ فَأَسْجُدُ ، فَأَرْسَلَ إلَیَّ ابْنُ عُمَرَ فَنَہَانِی۔
(٤٣٧٠) حضرت ابو تمیمہ ہجیمی فرماتے ہیں کہ میں فجر کے بعد آیت سجدہ کی تلاوت کرکے سجدہ کیا کرتا تھا، حضرت ابن عمر نے پیغام بھیج کر مجھے منع کردیا۔

4371

(۴۳۷۱) حَدَّثَنَا أَزْہَرُ ، عَنِ ابْنِ عَوْنٍ ، قَالَ : کَانَ سَعِیدُ بْنُ أَبِی الْحَسَنِ یَقْرَأُ بَعْدَ الْغَدَاۃِ ، فَیَمُرُّ بِالسَّجْدَۃِ فَیُجَاوِزُہَا ، فَإِذَا حَلَّتِ الصَّلاَۃ قَرَأَہَا وَسَجَدَ۔
(٤٣٧١) حضرت ابن عون فرماتے ہیں کہ حضرت سعید بن ابی الحسن فجر کے بعد قرآن مجید کی تلاوت کرتے ، جب کوئی آیت ِ سجدہ آتی تو اس سے گذر جاتے۔ جب نماز پڑھ لیتے تو اس آیت کو پڑھ کر سجدہ کیا کرتے تھے۔

4372

(۴۳۷۲) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ مُبَارَکٍ ، قَالَ : رَأَیْتُ الْحَسَنَ قَرَأَ سَجْدَۃً بَعْدَ الْعَصْرِ ، فَلَمَّا غَابَتِ الشَّمْسُ قَرَأَہَا ، ثُمَّ سَجَدَ۔
(٤٣٧٢) حضرت مبارک فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت حسن کو دیکھا کہ انھوں نے عصر کے بعد آیت سجدہ پڑھی اور جب سورج غروب ہوگیا تو اسے پڑھ کر سجدہ کیا۔

4373

(۴۳۷۳) حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، قَالَ : حدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَۃَ ، قَالَ : أَخْبَرَنَا ثَابِتٌ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ بْنِ أَبِی عُتْبَۃَ ؛ أَنَّ أَبَا أَیُّوبَ کَانَ یُحَدِّثُ ، فَإِذَا بَزَغَتِ الشَّمْسُ قَرَأَ السَّجْدَۃَ فَسَجَدَ۔
(٤٣٧٣) حضرت عبداللہ بن ابی عتبہ فرماتے ہیں کہ حضرت ابو ایوب بیان تلاوت کیا کرتے تھے، جب سورج غروب ہوجاتا تو آیت سجدہ پڑھ کر سجدہ کرتے تھے۔

4374

(۴۳۷۴) حَدَّثَنَا ابْنُ مَہْدِیٍّ ، عَنْ سَلِیمِ بْنِ حَیَّانَ ، عَنْ أَبِی غَالِبٍ ؛ أَنَّ أَبَا أُمَامَۃَ کَانَ یَکْرَہُ الصَّلاَۃ بَعْدَ الْعَصْرِ حَتَّی تَغْرُبَ الشَّمْسُ ، وَبَعْدَ الْفَجْرِ حَتَّی تَطْلُعَ الشَّمْسُ ، وَکَانَ أَہْلُ الشَّامِ یَقْرَؤُونَ السَّجْدَۃَ بَعْدَ الْعَصْرِ ، فَکَانَ أَبُو أُمَامَۃَ إذَا رَأَی أَنَّہُمْ یَقْرَؤُونَ سُورَۃً فِیہَا سَجْدَۃٌ بَعْدَ الْعَصْرِ ، لَمْ یَجْلِسْ مَعَہُمْ۔
(٤٣٧٤) حضرت ابو غالب فرماتے ہیں کہ حضرت ابو امامہ عصر کے بعد سورج غروب ہونے تک اور فجر کے بعد سورج طلوع ہونے تک نماز کو مکروہ خیال فرماتے تھے۔ اہلِ شام عصر کے بعد آیت سجدہ پڑھتے ۔ ابو امامہ اگر ان میں سے کسی کو عصر کے بعد کوئی ایسی سورت پڑھتے ہوئے دیکھتے جس میں سجدہ تلاوت ہوتا تو ان کے ساتھ نہیں بیٹھتے تھے۔

4375

(۴۳۷۵) حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ الأَحْمَرِِ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سُوقَۃَ ، عَنِ نَافِع ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ؛ أَنَّہُ سَمِعَ قَاصًّا یَقْرَأُ السَّجْدَۃَ قَبْلَ أَنْ تَحِلَّ الصَّلاَۃ ، فَسَجَدَ الْقَاصُّ وَمَنْ مَعَہُ ، فَأَخَذَ ابْنُ عُمَرَ بِیَدَیَّ ، فَلَمَّا أَضْحَی ، قَالَ لِی : یَا نَافِعُ ، اُسْجُدْ بِنَا السَّجْدَۃَ الَّتِی سَجَدَہَا الْقَوْمُ فِی غَیْرِ حِینِہَا۔
(٤٣٧٥) حضرت نافع فرماتے ہیں کہ حضرت ابن عمر نے ایک آدمی کو نماز کے حلال ہونے سے پہلے آیت سجدہ کی تلاوت کرتے ہوئے سنا۔ اس پر اس نے بھی سجدہ کیا اور اس کے ساتھ بیٹھے ہوئے لوگوں نے بھی سجدہ کیا۔ حضرت عمر نے میرا ہاتھ پکڑا ، جب چاشت کا وقت ہو اتو انھوں نے فرمایا اے نافع ! آؤ وہ سجدہ کریں جو ان لوگوں نے بےوقت کیا تھا۔

4376

(۴۳۷۶) حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ مُسْلِمٍ ، عَنْ مَسْرُوقٍ ؛ أَنَّہُ کَانَ یَسْجُدُ اثْنَتَیْ عَشْرَۃَ سَجْدَۃً فِی الْقُرْآنِ ، الَّتِی یَسْجُدُونَ فِیہَا ، لَمْ یَذْکُرْ فِیہَا : {إذَا السَّمَائُ انْشَقَّتْ}۔
(٤٣٧٦) حضرت مسروق فرماتے ہیں کہ قرآن مجید میں بارہ مقامات پر اسلاف سجدہ کیا کرتے تھے۔ انھوں نے اس میں سورة الانشقاق کا ذکر نہ کیا۔

4377

(۴۳۷۷) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَیْلٍ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ مُسْلِمٍ ، قَالَ : عَدَّ عَلَیَّ مَسْرُوقٌ ثِنْتَیْ عَشْرَۃَ سَجْدَۃً فِی الْقُرْآنِ ، لَمْ یَذْکُرِ الَّتِی فِی {إذَا السَّمَائُ انْشَقَّتْ}۔
(٤٣٧٧) حضرت مسلم فرماتے ہیں کہ حضرت مسروق نے میرے سامنے قرآن میدف کے بارہ سجدوں کو گنوایا اور اس میں سورة الانشقاق کا ذکرنہ کیا۔

4378

(۴۳۷۸) حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ ، قَالَ : أَخْبَرَنَا خَالِدٌ ، عَنْ أَبِی الْعُرْیَانِ الْمُجَاشِعِیِّ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، وَذَکَرُوا سُجُودَ الْقُرْآنِ ، فَقَالَ : الأَعْرَافُ ، وَالرَّعْدُ ، وَالنَّحْلُ ، وَبَنِی إسْرَائِیلَ ، وَمَرْیَمُ ، وَالْحَجُّ سَجْدَۃٌ وَاحِدَۃٌ ، وَالنَّمْلُ، وَالْفُرْقَانُ ، وَ(الم تَنْزِیلُ) ، وَ(حم تَنْزِیل) ، وَ(ص) ، وَقَالَ : وَلَیْسَ فِی الْمُفَصَّلِ سُجُودٌ۔
(٤٣٧٨) حضرت ابن عباس نے قرآن مجید کے سجدوں کا ذکر کیا اور ان سورتوں کا نام لیا : سورة الاعراف، سورة الرعد، سورة النحل، سورة بنی اسرائیل، سورة مریم، سورة الحج کا ایک سجدہ، سورة النمل، سورة الفرقان، سورة الم تنزیل، سورة حم تنزیل، سورة ص ۔ اور فرمایا کہ مفصل میں سجدے نہیں ہیں۔

4379

(۴۳۷۹) حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ ، عَنْ مُغِیرَۃَ ، عَنْ إِبْرَاہِیمَ ، عَن عَبْدِ اللہِ بْنِ مَسْعُودٍ ؛ أَنَّہُ کَانَ یَسْجُدُ فِی الأَعْرَافِ ، وَبَنِی إسْرَائِیلَ ، وَالنَّجْمِ ، وَ{اقْرَأْ بِاسْمِ رَبِّکَ الَّذِی خَلَقَ} ، وَ{إذَا السَّمَائُ انْشَقَّتْ}۔
(٤٣٧٩) حضرت ابراہیم فرماتے ہیں کہ حضرت عبداللہ بن مسعود سورة الاعراف، سورة بنی اسرائیل، سورة النجم، سورة العلق اور سورة الانشقاق میں سجدہ کیا کرتے تھے۔

4380

(۴۳۸۰) حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ ، أَخْبَرَنَا أَبُو بِشْرٍ ، عَنْ یُوسُفَ الْمَکِّیِّ ، عَنْ عُبَیْدِ بْنِ عُمَیْرٍ ؛ أَنَّہُ قَالَ : عَزَائِمُ السُّجُودِ : (ألم تَنْزِیلُ) ، وَ(حٰمٓ تَنْزِیلُ) ، وَالأَعْرَافُ ، وَبَنِی إسْرَائِیلَ۔
(٤٣٨٠) حضرت عبید بن عمیر فرماتے ہیں کہ اہم سجدے یہ ہیں : سورة الم تنزیل، سورة حم تنزیل، سورة الاعراف اور سورۃ بنی اسرائیل

4381

(۴۳۸۱) حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، قَالَ : حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَۃَ ، عَنْ عَلِیِّ بْنِ زَیْدٍ ، عَنْ یُوسُفَ بْنِ مِہْرَانَ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، عَنْ عَلِیٍّ ، قَالَ : عَزَائِمُ سُجُود الْقُرْآن : (ألم تَنْزِیلُ) السَّجْدَۃَ ، وَ(حم تَنْزِیلُ)السَّجْدَۃَ ، وَالنَّجْمُ ، وَ(اقْرَأْ بِاسْمِ رَبِّکَ الَّذِی خَلَقَ)۔
(٤٣٨١) حضرت علی فرماتے ہیں کہ قرآن مجید کے اہم سجدے یہ ہیں : سورة الم تنزیل السجدۃ، حم تنزیل السجدۃ، سورة والنجم، سورة العلق۔

4382

(۴۳۸۲) حَدَّثَنَا عَبْدُ الأَعْلَی ، عَنْ دَاوُدَ ، یَعْنِی ابْنَ إیَاسٍ ، عَنْ جَعْفَرٍ ؛ أَنَّ سَعِیدَ بْنَ جُبَیْرٍ ، قَالَ : عَزَائِمُ السُّجُودِ : (الم تَنْزِیلُ) ، وَالنَّجْمُ ، وَ{اقْرَأْ بِاسْمِ رَبِّکَ الَّذِی خَلَقَ}۔
(٤٣٨٢) حضرت سعید بن جبیر فرماتے ہیں کہ قرآن مجید کے اہم سجدے یہ ہیں : سورة الم تنزیل، سورة والنجم اور سورة العلق۔

4383

(۴۳۸۳) حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ ، قَالَ : حَدَّثَنَا ثَابِتُ بْنُ عُمَارَۃَ ، عَنْ أَبِی تَمِیمَۃَ الْہُجَیْمِیِّ ؛ أَنَّ أَشْیَاخًا مِنْ بَنِی الہُجَیْمِ بَعَثُوا رَاکِبًا لَہُمْ إلَی الْمَدِینَۃِ وَإِلَی مَکَّۃَ ، لِیَسْأَلَ لَہُمْ عَنْ سُجُودِ الْقُرْآنِ ، فَرَجَعَ إلَیْہِمْ فَأَخْبَرَہُمْ أَنَّہُمْ أَجْمَعُوا عَلَی عَشْرِ سَجَدَاتٍ۔
(٤٣٨٣) حضرت ابو تمیمہ ہجیمی فرماتے ہیں کہ بنو ہجیم کے کچھ لوگوں نے اپنے ایک سوار کو مکہ اور مدینہ کی طرف روانہ کیا تاکہ وہاں کے لوگوں سے قرآن مجید کے سجدوں کے بارے میں سوال کرے، جب وہ واپس آیا تو اس نے بتایا کہ ان کا دس سجدوں پر اتفاق ہے۔

4384

(۴۳۸۴) حَدَّثَنَا ابْنُ فُضَیْلٍ ، عَنْ عَطَائِ بْنِ السَّائِبِ ، قَالَ : دَخَلْتُ الْمَسْجِدَ فَإِذَا أَنَا بِشَیْخَیْنِ یَقْرَأُ أَحَدُہُمَا عَلَی صَاحِبِہِ الْقُرْآنَ ، فَجَلَسْتُ إلَیْہِمَا ، فَإِذَا أَحَدُہُمَا قَیْسُ بْنُ السَّکَنِ الأَسَدِیُّ ، وَإِذَا الآَخَرُ یَقْرَأُ سُورَۃَ مَرْیَمَ ، فَلَمَّا بَلَغَ السَّجْدَۃَ قَالَ لَہُ قَیْسُ بْنُ سَکَنٍ : دَعْہَا ، فَإِنَّا نَکْرَہُ أَنْ یَرَانَا أَہْلُ الْمَسْجِدِ ، فَتَرَکَہَا وَقَرَأَ مَا بَعْدَہَا ، قَالَ قَیْسٌ : وَاللَّہِ مَا صَرَفَنَا عَنْہَا إِلاَّ شَیْطَانٌ ، اقْرَأْہَا ، فَقَرَأَہَا فَسَجَدنَا۔
(٤٣٨٤) حضرت عطاء بن سائب فرماتے ہیں کہ میں ایک مرتبہ مسجد میں داخل ہوا تو دو بوڑھے آدمی بیٹھے تھے، جن میں سے ایک دوسرے کو قرآن مجید پڑھا رہا تھا۔ میں بھی ان کے پاس بیٹھ گیا۔ ان میں سے ایک حضرت قیس بن سکن اسدی تھے، دوسرے آدمی ان سے سورة مریم پڑھ رہے تھے۔ جب وہ آیت سجدہ پر پہنچے تو قیس بن سکن نے کہا کہ اسے چھوڑ دو ، ہم اس بات کو ناپسند کرتے ہیں کہ مسجد والے ہمیں دیکھیں۔ انھوں نے اسے چھوڑ دیا اور اس کے بعد والا حصہ پڑھا۔ پھر حضرت قیس نے فرمایا کہ خدا کی قسم ! اس آیت کے چھوڑنے پر ہمیں شیطان نے ابھارا تھا۔ اسے پڑھو۔ چنانچہ انھوں نے پڑھا اور پڑھ کر سجدہ کیا۔

4385

(۴۳۸۵) حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ ، وَعَلِیُّ بْنُ مُسْہِرٍ ، عَنْ دَاوُدَ ، عَنِ الشَّعْبِیِّ ، قَالَ : کَانُوا یَکْرَہُونَ إذَا أَتَوْا عَلَی السَّجْدَۃِ أَنْ یُجَاوِزُوہَا حَتَّی یَسْجُدُوا۔
(٤٣٨٥) حضرت شعبی فرماتے ہیں کہ اسلاف اس بات کو ناپسند کرتے تھے کہ آیت سجدہ سے بغیر سجدہ کئے گذر جائیں۔

4386

(۴۳۸۶) حَدَّثَنَا ابْنُ فُضَیْلٍ ، عَنْ إسْمَاعِیلَ ، عَنِ الْحَسَنِ ؛ فِی الرَّجُلِ یَمُرُّ بِالسَّجْدَۃِ فِی الصَّلاَۃ ، فَقَالَ : لاَ یَنْبَغِی لَہُ أَنْ یَمَرَّ بِہَا فَیَتْرُکَہَا۔
(٤٣٨٦) حضرت حسن اس شخص کے بارے میں جو نماز میں آیت سجدہ کی تلاوت کرے فرماتے ہیں کہ اس کے لیے اس کو چھوڑ کر گذرنا مناسب نہیں۔

4387

(۴۳۸۷) حَدَّثَنَا ابْنُ فُضَیْلٍ ، عَنْ إسْمَاعِیلَ ، عَنْ حَمَّادٍ ، عَنْ إِبْرَاہِیمَ ، قَالَ : لاَ یَنْبَغِی لَہُ إذَا مَرَّ بِہَا أَنْ یَتْرُکَہَا ، وَلَکِنْ یَسْجُدُ بِہَا ، وَإِنْ شَائَ رَکَعَ بِہَا۔
(٤٣٨٧) حضرت ابراہیم فرماتے ہیں کہ آیت سجدہ کو چھوڑ کر گذرنا درست نہیں۔ البتہ اگر چاہے تو اسے پڑھ کر سجدہ کرے اور اگر چاہے تو رکوع کرے۔

4388

(۴۳۸۸) حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ ، قَالَ : أَخْبَرَنَا یُونُسُ ، قَالَ : حَدَّثَنَا بَکْرُ بْنُ عَبْدِ اللہِ الْمُزَنِیّ ، عَنْ صَفْوَانَ بْنِ مُحْرِزٍ ، قَالَ: بَیْنَا الأَشْعَرِیُّ یَخْطُبُ یَوْمَ الْجُمُعَۃِ إذْ قَرَأَ السَّجْدَۃَ الآخِرَۃَ مِنْ سُورَۃِ الْحَجِّ ، قَالَ : فَنَزَلَ عَنِ الْمِنْبَرِ ، فَسَجَدَ ثُمَّ عَادَ إلَی مَجْلِسِہِ۔
(٤٣٨٨) حضرت صفوان بن محرز فرماتے ہیں کہ حضرت اشعری ہمیں جمعہ کا خطبہ دے رہے تھے انھوں نے اس میں سورة الحج کی دوسری آیت سجدہ پڑھی تو منبر سے نیچے اتر کر سجدہ کیا اور پھر اپنی جگہ واپس آگئے۔

4389

(۴۳۸۹) حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ ، قَالَ : أَخْبَرَنَا الْعَوَّامُ ، عَنْ سَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ ؛ أَنَّ رَسُولَ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ قَرَأَ سَجْدَۃَ سُورَۃِ (ص) عَلَی الْمِنْبَرِ ، فَلَمَّا أَتَی عَلَی السَّجْدَۃِ قَرَأَہَا ، ثُمَّ نَزَلَ فَسَجَدَ۔
(٤٣٨٩) حضرت سعید بن جبیر فرماتے ہیں کہ نبی پاک حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے منبر پر سورة ص کی آیت سجدہ پڑھی اور نیچے اتر کر سجدہ فرمایا۔

4390

(۴۳۹۰) حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ ، قَالَ : أَخْبَرَنَا أَبُو إِسْحَاقَ الْکُوفِی ، عَنِ الشَّعْبِیِّ ، عَنِ النُّعْمَانِ بْنِ بَشِیرٍ ؛ أَنَّہُ قَرَأَ سَجْدَۃَ (ص) وَہُوَ عَلَی الْمِنْبَرِ ، فَنَزَلَ فَسَجَدَ ، ثُمَّ عَادَ إلَی مَجْلِسِہِ۔
(٤٣٩٠) حضرت نعمان بن بشیر نے منبر پر سورة ص کی آیت سجدہ پڑھی اور نیچے اتر کر سجدہ فرمایا۔ پھر اپنی جگہ واپس تشریف لے گئے۔

4391

(۴۳۹۱) حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ عَیَّاشٍ ، عَنْ عَاصِمٍ ، عَنْ زِرٍّ ، قَالَ : قَرَأَ عَمَّارٌ عَلَی الْمِنْبَرِ : (إذَا السَّمَائُ أنْشَقَّتْ) ، ثُمَّ نَزَلَ إلَی الْقَرَارِ ، فَسَجَدَ بِہَا۔
(٤٣٩١) حضرت عاصم فرماتے ہیں کہ حضرت زر نے منبر پر سورة الانشقاق کی تلاوت کی اور پھر زمین پر اتر کر سجدہ کیا۔

4392

(۴۳۹۲) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ ہِشَامِ بْنِ عُرْوَۃَ ، عَنْ أَبِیہِ ؛ أَنَّ عُمَرَ قَرَأَہَا وَہُوَ عَلَی الْمِنْبَرِ ، ثُمَّ نَزَلَ فَسَجَدَ۔
(٤٣٩٢) حضرت عروہ فرماتے ہیں کہ حضرت عمر نے منبر پر آیت سجدہ کی تلاوت کی اور پھر نیچے اتر کر سجدہ کیا۔

4393

(۴۳۹۳) حَدَّثَنَا زَیْدُ بْنُ حُبَابٍ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ شُرَیْحٍ ، قَالَ : حدَّثَنِی وَاہِبٌ الْمَعَافِرِیُّ ، عَنْ أَوْسِ بْنِ بِشْرٍ، قَالَ : رَأَیْتُ عُقْبَۃَ بْنَ عَامِرٍ قَرَأَ عَلَی الْمِنْبَرِ السَّجْدَۃَ ، فَنَزَلَ فَسَجَدَ۔
(٤٣٩٣) حضرت اوس بن بشر کہتے ہیں کہ حضرت عقبہ بن عامر نے منبر پر آیت سجدہ کی تلاوت کی اور پھر نیچے اتر کر سجدہ کیا۔

4394

(۴۳۹۴) حَدَّثَنَا عَبَّادُ بْنُ الْعَوَّامِ ، عَنْ سَعِیدٍ ، عَنْ قَتَادَۃَ ؛ فِی الْمَرْأَۃِ تَقْرَأُ السَّجْدَۃَ وَمَعَہَا رِجَالٌ ، أَوْ رَجُلٌ ، قَالَ : یَسْجُدُونَ قَبْلَہَا ، وَلاَ یَأْتَمُّونَ بِہَا۔
(٤٣٩٤) حضرت قتادہ فرماتے ہیں کہ اگر کوئی عورت آیت سجدہ پڑھے اور اس کے پاس ایک یا زیادہ مرد ہوں تو وہ اس سے پہلے سجدہ کرلیں اس کی اتباع نہ کریں۔

4395

(۴۳۹۵) حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ ، عَنْ شُعْبَۃَ ، عَنْ مُغِیرَۃَ ، قَالَ : سَأَلْتُ إبْرَاہِیمَ عَنِ الْمَرْأَۃِ تَقْرَأُ السَّجْدَۃَ ؟ فَقَالَ : ہِیَ إمَامُک۔
(٤٣٩٥) حضرت مغیرہ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت ابراہیم سے سوال کیا کہ اگر کوئی عورت آیت سجدہ کی تلاوت کرے تو ہمارے لیے کیا حکم ہے ؟ انھوں نے فرمایا کہ وہ تمہاری امام ہے۔ یعنی تم بھی سجدہ کرو گے۔

4396

(۴۳۹۶) حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ الأَحْمَرِِ ، عَنِ ابْنِ عَجْلاَنَ ، عَنْ زَیْدِ بْنِ أَسْلَمَ ؛ أَنَّ غُلاَمًا قَرَأَ عِنْدَ النَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ السَّجْدَۃَ ، فَانْتَظَرَ الْغُلاَمُ النَّبِیَّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ أَنْ یَسْجُدَ ، فَلَمَّا لَمْ یَسْجُدْ ، قَالَ : یَا رَسُولَ اللہِ ، أَلَیْسَ فِی ہَذِہِ السُّورَۃِ سَجْدَۃٌ ؟ قَالَ : بَلَی ، وَلَکِنَّک کُنْت إمَامَنَا فِیہَا ، فَلَوْ سَجَدْتَ لَسَجَدْنَا۔ (بیہقی ۳۲۴)
(٤٣٩٦) حضرت زید بن اسلم فرماتے ہیں کہ ایک لڑکے نے نبی پاک حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آیت سجدہ کی تلاوت کی۔ اس نے انتظار کیا کہ نبی پاک حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سجدہ فرمائیں۔ جب آپ نے سجدہ نہ کیا تو وہ کہنے لگایا رسول اللہ ! کیا اس سورت میں سجدہ نہیں ہے ؟ آپ نے فرمایا اس سورت میں سجدہ تو ہے۔ البتہ تم اس بارے میں ہمارے امام تھے۔ اگر تم سجدہ کرتے تو ہم بھی سجدہ کرتے۔

4397

(۴۳۹۷) حَدَّثَنَا ابْنُ فُضَیْلٍ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ سُلَیْمٍ أَبِی إِسْحَاقَ ، عَنْ سُلَیْمِ بْنِ حَنْظَلَۃَ ، قَالَ : قرَأْتُ عَلَی عَبْدِ اللہِ بْنِ مَسْعُودٍ سُورَۃَ بَنِی إسْرَائِیلَ ، فَلَمَّا بَلَغْتُ السَّجْدَۃَ ، قَالَ عَبْدُ اللہِ : اقْرَأْہَا ، فَإِنَّک إمَامُنَا فِیہَا۔
(٤٣٩٧) حضرت سلیم بن حنظلہ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت عبداللہ بن مسعود کے پاس سورة بنی اسرائیل پڑھی۔ جب میں آیت سجدہ پر پہنچا تو حضرت عبداللہ نے فرمایا کہ اسے پڑھو، تم اس میں ہمارے امام ہو۔

4398

(۴۳۹۸) حَدَّثَنَا عَبَّادُ بْنُ الْعَوَّامِ ، عَنْ حَجَّاجٍ ، عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ ؛ أَنَّ عَلْقَمَۃَ ، وَالأَسْوَدَ ، وَمَسْرُوقًا ، وَعَمْرَو بْنَ شُرَحبیلَ ؛ کَانُوا یَقُولُونَ : إذَا کَانَتِ السَّجْدَۃُ آخِرَ السُّورَۃِ ، أَجْزَأک أَنْ تَرْکَعَ بِہَا۔
(٤٣٩٨) حضرت علقمہ، حضرت اسود، حضرت مسروق اور حضرت عمرو بن شرحبیل فرمایا کرتے تھے کہ اگر سجدہ سورت کے آخر میں ہو تو رکوع کرنا کافی ہے۔

4399

(۴۳۹۹) حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ عَیَّاشٍ ، عَنْ مُغِیرَۃَ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ ، قَالَ : إذَا کَانَ فِی آخِرِ السُّورَۃِ سَجْدَۃٌ ، أَجْزَأک أَنْ تَرْکَعَ بِہَا۔
(٤٣٩٩) حضرت ابراہیم فرماتے ہیں کہ جب سجدہ سورت کے آخر میں ہو تو تمہارے لیے رکوع کرنا کافی ہے۔

4400

(۴۴۰۰) حَدَّثَنَا مُعْتَمِرٌ ، عَنْ مَعْمَرٍ ، عَنِ ابْنِ طَاوُوس ، عَنْ أَبِیہِ ؛ أَنَّہُ کَانَ یَقْرَأُ فِی الْعِشَائِ الآخِرَۃِ : (تَنْزِیلَ) السَّجْدَۃَ فَیَرْکَعُ بِالسَّجْدَۃِ۔
(٤٤٠٠) حضرت ابن طاوس فرماتے ہیں کہ حضرت طاوس عشاء کی نماز میں سورة تنزیل السجدہ پڑھتے اور سجدے کی جگہ رکوع کیا کرتے تھے۔

4401

(۴۴۰۱) حَدَّثَنَا ابْنُ إدْرِیسَ، عَنْ عَبْدِالْمَلِکِ بْنِ أَبِی سُلَیْمَانَ، قَالَ: سَمِعْتُ الشَّعْبِیَّ، وَسُئِلَ عَنِ الرَّجُلِ یَقْرَأُ بِالسَّجْدَۃِ فَتَکُونُ فِی آخِرِ السُّورَۃِ ؟ فَقَالَ : إِنْ ہُوَ سَجَدَ بِہَا قَامَ فَقَرَأَ بَعْدَہَا ، وَإِنْ شَائَ أَنْ یَرْکَعَ بِہَا رَکَعَ بِہَا۔
(٤٤٠١) حضرت شعبی سے سوال کیا گیا کہ اگر کوئی شخص ایسی سورت پڑھے جس کے آخر میں سجدہ تلاوت ہو تو وہ کیا کرے ؟ انھوں نے فرمایا کہ اگر چاہے تو سجدہ کرے اور کھڑا ہو کر اس کے بعد کی قراءت کرے اور اگر چاہے تو رکوع کرلے۔

4402

(۴۴۰۲) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بِشْرٍ ، قَالَ : حدَّثَنَا مِسْعَرٌ ، قَالَ : حَدَّثَنِی عُتْبَۃُ بْنُ قَیْسٍ ، عَنْ مُجَاہِدٍ ؛ أَنَّہُ کَانَ یَقْرَأُ السَّجْدَۃَ فِی بَنِی إسْرَائِیلَ ، وَمَا بَعْدَہَا ، ثُمَّ یَرْکَعُ۔
(٤٤٠٢) حضرت قیس کہتے ہیں کہ حضرت مجاہد سورة بنی اسرائیل کی آیت سجدہ اور اس کے بعد کا کچھ حصہ پڑھا کرتے تھے اور پھر رکوع کرتے تھے۔

4403

(۴۴۰۳) حَدَّثَنَا عُبَیْدُاللہِ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا إسْرَائِیلُ ، عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مَیْمُونٍ ، عَنِ الرَّبِیعِ بْنِ خُثَیْمٍ، قَالَ : إذَا کَانَتِ السَّجْدَۃُ آخِرَ السُّورَۃِ ، فَإِنْ شِئْتَ فَارْکَعْ ، وَإِنْ شِئْتَ فَاسْجُدْ ، فَإِنَّ الرَّکْعَۃَ مَعَ السَّجْدَۃِ۔
(٤٤٠٣) حضرت ربیع بن خثیم فرماتے ہیں کہ اگر سجدہ سورت کے آخر میں ہو تو اگر تم چاہو تو رکوع کرلو اور اگر چاہو تو سجدہ کرلو۔ کیونکہ رکوع سجدے کے ساتھ ہے۔

4404

(۴۴۰۴) حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَیْرٍ ، وَوَکِیعٌ ، قَالاَ : حَدَّثَنَا سُفْیَانُ ، عَنْ أَشْعَثَ بْنِ أَبِی الشَّعْثَائِ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ یَزِیدَ ، قَالَ : سَأَلْنَا عَبْدَ اللہِ عَنِ السُّورَۃِ تَکُونُ فِی آخِرِہَا سَجْدَۃٌ ، أَیَرْکَعُ ، أَوْ یَسْجُدُ ؟ قَالَ : إذَا لَمْ یَکُنْ بَیْنَکَ وَبَیْنَ السَّجْدَۃِ إِلاَّ الرُّکُوعُ فَہُوَ قَرِیبٌ۔
(٤٤٠٤) حضرت عبدالرحمن بن یزید کہتے ہیں کہ ہم نے حضرت عبداللہ سے سوال کیا کہ اگر کوئی آیتِ سجدہ سورت کے آخر میں ہو تو وہ رکوع کرے گا یا سجدہ ؟ انھوں نے فرمایا کہ اگر تمہارے اور سجدے کے درمیان صرف رکوع ہے تو رکوع زیادہ بہتر ہے۔

4405

(۴۴۰۵) حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ ، قَالَ : أَخْبَرَنَا خَالِدٌ ، عَنْ أَبِی الْعَالِیَۃِ ، عَنْ عَائِشَۃَ ؛ أَنَّ رَسُولَ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ کَانَ یَقُولُ فِی سُجُودِ الْقُرْآنِ : سَجَدَ وَجْہِی لِلَّذِی خَلَقَہُ وَصَوَّرَہُ ، وَشَقَّ سَمْعَہُ وَبَصَرَہُ ، بِحَوْلِہِ وَقُوَّتِہِ۔ (ترمذی ۵۸۰۔ احمد ۳۰)
(٤٤٠٥) حضرت عائشہ فرماتی ہیں کہ نبی پاک حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) قرآن مجید کے سجدوں میں یہ پڑھا کرتے تھے (ترجمہ) میرے چہرے نے اس ذات کے لیے سجدہ کیا جس نے اپنی طاقت اور قوت کے ذریعہ اسے پیدا کیا، اسے صورت بخشی اور اسے سماعت و بصارت سے سرفراز فرمایا۔

4406

(۴۴۰۶) حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ ، قَالَ : أَخْبَرَنَا مُغِیرَۃُ ، عَنْ زِیَادِ بْنِ الْحُصَیْنِ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ؛ أَنَّہُ کَانَ یَقُولُ فِی سُجُودِہِ : اللَّہُمَّ لَکَ سَجَدَ سَوَادِی ، وَبِکَ آمَنَ فُؤَادِی ، اللَّہُمَّ اُرْزُقْنِی عِلْمًا یَنْفَعُنِی ، وَعَمَلاً یَرْفَعُنِی۔
(٤٤٠٦) حضرت ابن عمر سجود تلاوت میں یہ کہا کرتے تھے (ترجمہ) اے اللہ ! میرے چہرے نے تیرے لیے سجدہ کیا، میرا دل تجھ پر ایمان لایا، اے اللہ ! مجھے ایسا علم عطا فرما جو فائدہ دینے والا ہو اور مجھے ایسا عمل عطا فرما جو میرے درجات کو بلند کرنے والا ہو۔

4407

(۴۴۰۷) حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَیَّۃَ ، عَنْ خَالِدٍ ، عَنْ رَجُلٍ ، عَنْ أَبِی الْعَالِیَۃِ ، عَنْ عَائِشَۃَ ، قَالَتْ : کَانَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یَقُولُ فِی سُجُودِ الْقُرْآنِ بِاللَّیْلِ فِی السَّجْدَۃِ مِرَارًا : سَجَدَ وَجْہِی لِمَنْ خَلَقَہُ ، وَشَقَّ سَمْعَہُ وَبَصَرَہُ ، بِحَوْلِہِ وَقُوَّتِہِ۔ (ابوداؤد ۱۴۰۹۔ احمد ۲۱۷)
(٤٤٠٧) حضرت عائشہ فرماتی ہیں کہ نبی پاک حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) قرآن مجید کے سجدوں میں یہ پڑھا کرتے تھے (ترجمہ) میرے چہرے نے اس ذات کے لیے سجدہ کیا جس نے اپنی طاقت اور قوت کے ذریعے اسے پیدا کیا اور اسے سماعت و بصارت سے سرفراز فرمایا۔

4408

(۴۴۰۸) حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَیَّۃَ ، عَنْ سَعِیدِ بْنِ أَبِی عَرُوبَۃَ ، عَنْ قَتَادَۃَ ؛ أَنَّہُ کَانَ یَقُولُ إذَا قَرَأَ السَّجْدَۃَ {سُبْحَانَ رَبِّنَا إِنْ کَانَ وَعْدُ رَبِّنَا لَمَفْعُولاً} ، سُبْحَانَ اللہِ وَبِحَمْدِہِ ، سُبْحَانَ اللہِ وَبِحَمْدِہِ ، ثَلاَثًا۔
(٤٤٠٨) حضرت سعید بن ابی عروبہ فرماتے ہیں کہ حضرت قتادہ جب یہ آیت پڑھتے { سُبْحَانَ رَبِّنَا إِنْ کَانَ وَعْدُ رَبِّنَا لَمَفْعُولاً } تو سجدہ کرتے اور اس سجدے میں تین مرتبہ یہ کلمات کہتے (ترجمہ) پاک ہے اللہ اور تمام تعریفیں اسی کے لیے ہیں۔

4409

(۴۴۰۹) حَدَّثَنَا ابْنُ فُضَیْلٍ ، عَنْ عَطَائِ بْنِ السَّائِبِ ، قَالَ : دَخَلْتُ الْمَسْجِدَ فَإِذَا أَنَا بِشَیْخَیْنِ یَقْرَأُ أَحَدُہُمَا عَلَی صَاحِبِہِ الْقُرْآنَ ، فَجَلَسْتُ إلَیْہِمَا فَإِذَا أَحَدُہُمَا قَیْسُ بْنُ سَکَنِ الأَسَدِیُّ ، وَالأَخَرُ یَقْرَأُ عَلَیْہِ سُورَۃَ مَرْیَمَ ، فَلَمَّا بَلَغَ السَّجْدَۃَ ، قَالَ لَہُ قَیْسٌ : دَعْہَا ، فَإِنَّا نَکْرَہُ أَنْ یَرَانَا أَہْلُ الْمَسْجِدِ ، فَتَرَکَہَا وَقَرَأَ مَا بَعْدَہَا ، ثُمَّ قَالَ قیْسٌ : وَاللَّہِ مَا صَرَفَنَا عَنْہَا إِلاَّ الشَّیْطَانُ ، اقْرَأْہَا ، فَقَرَأَہَا فَسَجَدْنَا ، فَلَمَّا رَفَعْنَا رُؤُوسَنَا ، قَالَ لَہُ قَیْسٌ : تَدْرِی مَا کَانَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یَقُولُ إذَا سَجَدَ ؟ قَالَ : نَعَمْ ، کَانَ یَقُولُ : سَجَدَ وَجْہِی لِمَنْ خَلَقَہُ ، وَشَقَّ سَمْعَہُ وَبَصَرَہُ ، قَالَ : صَدَقْت ، وَبَلَغَنِی أَنَّ دَاوُد عَلَیْہِ السَّلاَمُ کَانَ یَقُولُ : سَجَدَ وَجْہِی مُتَعَفِّرًا فِی التُّرَابِ لِخَالِقِی وَحُقَّ لَہُ ، ثُمَّ قَالَ : سُبْحَانَ اللہِ ! مَا أَشْبَہَ کَلاَمَ الأَنْبِیَائِ بَعْضَہُم بِبَعض۔
(٤٤٠٩) حضرت عطاء بن سائب فرماتے ہیں کہ میں ایک مرتبہ مسجد میں داخل ہوا تو دو بوڑھے آدمی بیٹھے تھے، جن میں سے ایک دوسرے کو قرآن مجید پڑھا رہا تھا۔ میں بھی ان کے پاس بیٹھ گیا۔ ان میں سے ایک حضرت قیس بن سکن اسدی تھے، دوسرے آدمی ان سے سورة مریم پڑھ رہے تھے۔ جب وہ آیت سجدہ پر پہنچے تو قیس بن سکن نے کہا کہ اسے چھوڑ دو ، ہم اس بات کو ناپسند کرتے ہیں کہ مسجد والے ہمیں دیکھیں۔ انھوں نے اسے چھوڑ دیا اور اس کے بعد والا حصہ پڑھا۔ پھر حضرت قیس نے فرمایا کہ خدا کی قسم ! اس آیت کے چھوڑنے پر ہمیں شیطان نے ابھارا تھا۔ اسے پڑھو۔ چنانچہ انھوں نے پڑھا اور ہم نے سجدہ کیا۔ جب ہم نے اپنے سر اٹھائے تو حضرت قیس نے کہا کہ کیا تم جانتے ہو کہ رسول اللہ حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جب سجدہ تلاوت کرتے تھے تو کیا کہتے تھے ؟ انھوں نے کہا ہاں، رسول اللہ حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) یہ کہتے تھے (ترجمہ) میرے چہرے نے اس ذات کے لیے سجدہ کیا جس نے اسے پیدا کیا اور اسے سماعت وبصار ت سے سرفراز فرمایا۔ حضرت قیس نے کہا کہ تم سچ کہتے ہو۔ مجھے یہ بات پہنچی ہے کہ حضرت داؤد اپنے سجدوں میں یہ کہا کرتے تھے (ترجمہ) میرے چہرے نے مٹی میں لپٹتے ہوئے میرے خالق کو سجدہ کیا اور اس کا حق کے لیے وہ اس ذات کو سجدہ کرے۔ پھر فرمایا کہ سبحان اللہ ! انبیاء کا کلام ایک دوسرے کے کتنا مشابہ ہے۔

4410

(۴۴۱۰) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، قَالَ : حدَّثَنَا الأَعْمَشُ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ ، قَالَ : قَرَأَ عَبْدُ اللہِ السَّجْدَۃَ فَسَجَدَ ، قَالَ إبْرَاہِیمُ: فَحَدَّثَنِی مَنْ سَمِعَہُ یَقُولُ فِی سُجُودِہِ : لَبَّیْکَ وَسَعْدَیْکَ ، وَالْخَیْرُ فِی یَدَیْک۔
(٤٤١٠) حضرت ابراہیم فرماتے ہیں کہ حضرت عبداللہ نے آیت سجدہ پڑھی اور سجدہ کیا۔ مجھے یہ بات پہنچی ہے کہ حضرت عبداللہ اپنے سجدوں میں یہ کلمات کہا کرتے تھے (ترجمہ) اے اللہ ! میں حاضر ہوں، میں سعادت سمجھ کر حاضر ہوں اور ساری بھلائیاں تیرے ہاتھ میں ہیں۔

4411

(۴۴۱۱) حَدَّثَنَا ابْنُ مَہْدِیٍّ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنِ الزُّبَیْرِ بْنِ عَدِیٍّ ؛ أَنَّ إبْرَاہِیمَ لَبَّی وَہُوَ سَاجِدٌ۔
(٤٤١١) حضرت زبیر بن عدی کہتے ہیں کہ حضرت ابراہیم سجدہ تلاوت میں لبیک کہا کرتے تھے۔

4412

(۴۴۱۲) حَدَّثَنَا أَبُو الأَحْوَصِ ، عَنْ مُغِیرَۃَ ، قَالَ : قُلْتُ لإِبْرَاہِیمَ : قَرَأْتُ سَجْدَۃً فَسَجَدْت بِہَا ، فَأَضَفْتُ إلَیْہَا سَجْدَۃً أُخْرَی نَاسِیًا ؟ قَالَ : اُسْجُدْ سَجْدَتَیِ السَّہْوِ۔
(٤٤١٢) حضرت مغیرہ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت ابراہیم سے پوچھا کہ میں آیت سجدہ پڑھوں اور سجدہ کرتے ہوئے بھول کر اس کے ساتھ ایک اور سجدہ ملا لوں تو میرے لیے کیا حکم ہے ؟ انھوں نے فرمایا کہ اب سہو کے بھی د وسجدے کرو۔

4413

(۴۴۱۳) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِی عَدِیٍّ ، عَنْ أَشْعَثَ ، عَنِ الْحَسَنِ ؛ فِی رَجُلٍ قَرَأَ السَّجْدَۃَ وَہُوَ فِی صَلاَۃٍ مَکْتُوبَۃٍ ، فَسَجَدَ سَجْدَتَیْنِ ، قَالَ : یَسْجُدُ سَجْدَتَیْنِ إذَا فَرَغَ۔
(٤٤١٣) حضرت حسن اس شخص کے بارے میں جو فرض نماز کے دوران آیت سجدہ پڑھے، پھر دو سجدے کرلے فرماتے ہیں کہ وہ فارغ ہونے کے بعد دو سجدے سہو کے بھی کرے گا۔

4414

(۴۴۱۴) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللہِ بْنُ إدْرِیسَ ، عَنْ عُبَیْدِ اللہِ بْنِ أَبِی زِیَادٍ ، قَالَ : قُلْتُ لِسَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ : قَرَأْتُ السَّجْدَۃَ وَأَنَا سَاجِدٌ ، أَسْجُدُ ؟ قَالَ : لاَ ، وَلِمَ تَقْرَأُ وَأَنْتَ سَاجِدٌ ؟۔
(٤٤١٤) حضرت عبید اللہ بن ابی زیاد فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت سعید بن جبیر سے پوچھا کہ میں اگر حالت سجود میں آیت سجدہ پڑھوں تو کیا میں سجدہ کروں گا ؟ انھوں نے فرمایا نہیں، لکنن تم سجدے کی حالت میں آیت سجدہ کیوں پڑھتے ہو ؟

4415

(۴۴۱۵) حَدَّثَنَا إسْمَاعِیلُ ابْنُ عُلَیَّۃَ ، عَنْ حَاتِمِ بْنِ أَبِی صَغِیرَۃَ ، قَالَ : قُلْتُ لِعَبْدِ اللہِ بْنِ أَبِی مُلَیْکَۃَ : قَرَأْتُ السَّجْدَۃَ وَأَنَا أَطُوفُ بِالْبَیْتِ فَکَیْفَ تَرَی ؟ قَالَ : آمُرُک أَنْ تَسْجُدَ ، قُلْتُ : إذَا تَرَکَنِی النَّاسُ وَہُمْ یَطُوفُونَ، فَیَقُولُونَ : مَجْنُونٌ ، أَفَأَسْتَطِیعُ أَنْ أَسْجُدَ وَہُمْ یَطُوفُونَ ؟ فَقَالَ : وَاللَّہِ لَئِنْ قُلْتَ ذَلِکَ لَقَدْ قَرَأَ ابْنُ الزُّبَیْرِ السَّجْدَۃَ فَلَمْ یَسْجُدْ ، فَقَامَ الْحَارِثُ بْنُ أَبِی رَبِیعَۃَ فَقَرَأَ السَّجْدَۃَ ثُمَّ جَائَ فَجَلَسَ ، فَقَالَ : یَا أَمِیرَ الْمُؤْمِنِینَ، مَا مَنَعَک أَنْ تَسْجُدَ قُبَیْلُ حَیْثُ قَرَأْتَ السَّجْدَۃَ ؟ فَقَالَ : لأَیِّ شَیْئٍ أَسْجُدُ ؟ إنِّی لَوْ کُنْت فِی صَلاَۃٍ سَجَدْت ، فَأَمَّا إذَا لَمْ أَکُنْ فِی صَلاَۃٍ فَإِنِّی لاَ أَسْجُدُ ، قَالَ : وَسَأَلْتُ عَطَائً عَنْ ذَلِکَ ؟ فَقَالَ : اسْتَقْبِلِ الْبَیْتَ وَأَوْمِیئْ بِرَأْسِک۔
(٤٤١٥) حضرت حاتم بن ابی صغیرہ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت عبداللہ بن ابی ملیکہ سے سوال کیا کہ اگر میں دورانِ طواف آیت سجدہ پڑھوں تو سجدہ کروں یا نہیں ؟ انھوں نے فرمایا کہ میں تمہیں سجدہ کرنے کا حکم دیتا ہوں۔ میں نے کہا کہ اگر لوگ دورانِ طواف مجھے سجدہ کرتے دیکیں ص گے تو مجھے پاگل کہیں گے۔ یہ کیسے ممکن ہے کہ وہ طواف کررہے ہوں اور میں سجدہ کروں ؟ ! انھوں نے کہا اگر یہ بات ہے تو سن لو کہ حضرت ابن زبیر نے ایک مرتبہ آیت سجدہ پڑھی اور سجدہ نہیں کیا۔ پھر حضرت حارث بن ابی ربیعہ نے آیت سجدہ پڑھی اور آکر کہنے لگے اے امیر المؤمنین ! ابھی تھوڑی دیر پہلے آپ نے آیت سجدہ پڑھی تھی، لیکن آپ نے سجدہ کیوں نہیں کیا ؟ حضرت ابن زبیر نے فرمایا کہ میں کیوں سجدہ کروں ؟ جب میں نماز میں ہوتا ہوں تو سجدہ کرتا ہوں اور اگر میں نماز کے باہر آیت سجدہ کی تلاوت کروں تو سجدہ نہیں کرتا۔ حاتم بن ابی صغیرہ کہتے ہیں کہ میں نے اس بارے میں حضرت عطاء سے سوال کیا تو انھوں نے فرمایا کہ خانہ کعبہ کی طرف رخ کرکے سر کو اشارے سے جھکا لو۔

4416

(۴۴۱۶) حَدَّثَنَا حُمَیْدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ حَسَنٍ ، عَنْ لَیْثٍ ، عَنْ مُجَاہِدٍ ؛ فِی الرَّجُلِ یَقْرَأُ السَّجْدَۃَ وَہُوَ یَطُوفُ بِالْبَیْتِ ، قَالَ : یُومِیئُ ، أَوْ قَالَ : یَسْجُدُ۔
(٤٤١٦) حضرت مجاہد فرماتے ہیں کہ اگر کوئی شخص دورانِ طواف آیت سجدہ کی تلاوت کرے تو سر کے اشارے سے سجدہ کرلے۔

4417

(۴۴۱۷) حَدَّثَنَا شَرِیکٌ ، عَنْ جَابِرٍ ، عَنْ أَبِی جَعْفَرٍ ، قَالَ : قَرَأَ النَّبِیُّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فِی صَلاَۃٍ مَکْتُوبَۃٍ سَجْدَۃً ، ثُمَّ سَجَدَ۔
(٤٤١٧) حضرت ابو جعفر فرماتے ہیں کہ نبی پاک حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرض نماز میں آیت سجدہ پڑھی پھر سجدہ کیا۔

4418

(۴۴۱۸) حَدَّثَنَا مُعْتَمِرٌ ، عَنْ أَبِیہِ ، قَالَ : بَلَغَنِی عَنْ أَبِی مِجْلَزٍ ؛ أَنَّ النَّبِیَّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ قَرَأَ فِی صَلاَۃِ الظُّہْرِ سَجْدَۃ فَسَجَدَ ، فَرَأَوْا أَنَّہُ قَرَأَ : (ألم تَنْزِیلُ) السَّجْدَۃَ۔
(٤٤١٨) حضرت ابو مجلز فرماتے ہیں کہ نبی پاک حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ظہر کی نماز میں آیت سجدہ پڑھی، پھر سجدہ کیا۔ لوگوں کا خیال ہے کہ آپ نے الم تنزیل السجدۃ پڑھی تھی۔

4419

(۴۴۱۹) حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ ، قَالَ : أَخْبَرَنَا التَّیْمِیُّ ، عَنْ أَبِی مِجْلَزٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، عَنِ النَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ؛ بِمِثْلِہِ ، قَالَ : وَلَمْ یَسْمَعْہُ التَّیْمِیُّ مِنْ أَبِی مِجْلَزٍ۔
(٤٤١٩) حضرت ابن عمر سے بھی یونہی منقول ہے۔

4420

(۴۴۲۰) حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ الطَّیَالِسِیُّ ، عَنْ إیَاسِ بْنِ دَغْفَلٍ ، عَنْ أَبِی حَکِیمَۃَ ؛ أَنَّ ابْنَ عُمَرَ صَلَّی بِأَصْحَابِہِ الظُّہْرَ، فَسَجَدَ فِیہَا۔
(٤٤٢٠) حضرت ابو حکیمہ کہتے ہیں کہ حضرت عمر نے اپنے ساتھیوں کو ظہر کی نما زپڑھائی اور اس میں سجدہ تلاوت کیا۔

4421

(۴۴۲۱) حَدَّثَنَا سَہْلُ بْنُ یُوسُفَ ، عَنْ حُمَیْدٍ ، عَنْ بَکْرٍ ، قَالَ : أَخْبَرَنِی مَنْ رَأَی ابْنَ الزُّبَیْرِ فِی حَائِطٍ مِنْ حِیطَانِ مَکَّۃَ ، قَالَ : فَصَلَّی الْعَصْرَ ، أَوِ الظُّہْرَ ، قَالَ : فَسَجَدَ ، فَقَالَ لَہُ رَجُلٌ : إنَّک صَلَّیْت خَمْسَ رَکَعَاتٍ ، فَقَالَ : إنِّی قَرَأْتُ سُورَۃً فِیہَا سَجْدَۃٌ۔
(٤٤٢١) حضرت بکر کہتے ہیں کہ مجھ سے ایک آدمی نے بیان کیا کہ انھوں نے حضرت ابن زبیر کو مکہ میں دیکھا کہ انھوں نے عصر یا ظہر کی نماز پڑھی اور اس میں سجدہ کیا۔ نماز کے بعد کسی آدمی نے ان سے کہا کہ آپ نے پانچ رکعات پڑھائی ہیں ؟ انھوں نے فرمایا کہ نہیں میں نے ایک سورت پڑھی تھی جس میں سجدہ تلاوت تھا۔

4422

(۴۴۲۲) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، وَالْفَضْلُ بْنُ دُکَیْنٍ ، عَنْ أَبِی ہِلاَلٍ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ سِیرِینَ ؛ أَنَّ ابْنَ مَسْعُودٍ قَرَأَ فِی الظُّہْرِ: (ألم تَنْزِیلُ) السَّجْدَۃَ ، وَفِی الأُخْرَی بِسُورَۃٍ مِنَ الْمَثَانِی۔
(٤٤٢٢) حضرت انس بن سیرین کہتے ہیں کہ حضرت عبداللہ بن مسعود نے ظہر کی پہلی رکعت میں الم تنزیل السجدۃ دوسری رکعت میں مثانی میں سے کوئی سورت پڑھی۔

4423

(۴۴۲۳) حَدَّثَنَا جَرِیرٌ ، عَنْ مُغِیرَۃَ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ ، قَالَ : کَانَ یُقَالُ: لاَ تَقْرَأُ السَّجْدَۃَ فِی شَیْئٍ مِنَ الْمَکْتُوبَۃِ إِلاَّ فِی صَلاَۃِ الْفَجْرِ ، وَکَانَ إبْرَاہِیمُ یَسْتَحِبُّ یَوْمَ الْجُمُعَۃِ أَنْ یَقْرَأَ بِسُورَۃٍ فِیہَا سَجْدَۃٌ۔
(٤٤٢٣) حضرت ابراہیم فرماتے ہیں کہ کہا جاتا تھا کہ سوائے فجر کے کسی فرض نماز میں آیت سجدہ نہ پڑھو۔ حضرت ابراہیم جمعہ کے دن اس بات کو مستحب خیال فرماتے تھے کہ کوئی ایسی سورت پڑھی جائے جس میں سجدہ تلاوت ہو۔

4424

(۴۴۲۴) حَدَّثَنَا سَہْلُ بْنُ یُوسُفَ ، عَنْ عِمْرَانَ بن حُدیر ، عَنْ أَبِی مِجْلَزٍ ؛ أَنَّہُ کَانَ لاَ یَسْجُدُ فِی صَلاَۃٍ مَکْتُوبَۃٍ ، وَیَقُولُ : أَکْرَہُ أَنْ أَزِیدَ فِی صَلاَۃٍ مَکْتُوبَۃٍ۔
(٤٤٢٤) حضرت ابو مجلز فرض میں سجدہ تلاوت نہ کرتے تھے اور فرماتے تھے کہ مجھے یہ بات پسند نہیں کہ میں فرض نماز میں کوئی اضافہ کروں۔

4425

(۴۴۲۵) حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ مُسْہِرٍ ، عَنْ دَاوُدَ بْنِ أَبِی ہِنْدٍ ، عَنْ بَکْرِ بْنِ عَبْدِ اللہِ ، قَالَ : جَائَ رَجُلٌ إلَی عُمَرَ ، فَقَالَ: إنَّ فُلاَنًا صَلَّی بِنَا الْفَجْرَ فَقَرَأَ بِسُورَۃٍ سَجَدَ فِیہَا ، فَقَالَ لَہُ عُمَرُ : أَوَقَدْ فَعَلَ ؟ قَالَ : نَعَمْ ، فَصَلَّی عُمَرُ مِنَ الْغَدِ ، فَقَرَأَ بِالنَّحْلِ وَبَنِی إسْرَائِیلَ ، فَسَجَدَ فِیہِمَا جَمِیعًا۔
(٤٤٢٥) حضرت بکر بن عبداللہ فرماتے ہیں کہ ایک مرتبہ ایک آدمی حضرت عمر کے پاس آیا اور اس نے عرض کیا کہ فلاں شخص نے ہمیں فجر کی نماز پڑھائی اور اس میں ایسی سورت پڑھی جس میں سجدہ تھا۔ حضرت عمر نے فرمایا کہ کیا اس نے واقعی ایسا کیا ہے ؟ خبر دینے والے نے کہا ہاں۔ حضرت عمر نے اگلے دن فجر کی نماز پڑھائی اور اس میں سورة النحل اور سورة بنی اسرائیل کی تلاوت کی اور دونوں میں سجدہ کیا۔

4426

(۴۴۲۶) حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَیَّۃَ ، عَنْ عَلِیِّ بْنِ زَیْدِ بْنِ جُدْعَانَ ، عَنْ زُرَارَۃَ بْنِ أَوْفَی ، عَنْ مَسْرُوقِ بْنِ الأَجْدَعِ ، قَالَ : صَلَّیْتُ مَعَ عُثْمَانَ الْعِشَائَ الآخِرَۃَ ، فَقَرَأَ بِالنَّجْمِ فَسَجَدَ فِیہَا ، ثُمَّ قَامَ فَقَرَأَ : وَالتِّینِ وَالزَّیْتُونِ۔
(٤٤٢٦) حضرت مسروق بن اجدع کہتے ہیں کہ میں نے حضرت عثمان کے ساتھ عشاء کی نماز پڑھی ، اس میں انھوں نے سورة النجم کی تلاوت کی اور سجدہ کیا۔ دوسری رکعت میں سورة التین کی تلاوت فرمائی۔

4427

(۴۴۲۷) حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ مُعَاذٍ ، قَالَ : حدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ سُوَیْد بْنِ مَنْجُوفٍ ، قَالَ : حدَّثَنَا أَبُو رَافِعٍ ، قَالَ : صَلَّی بِنَا عُمَرُ الْعِشَائَ الآخِرَۃَ ، فَقَرَأَ فِی إحْدَی الرَّکْعَتَیْنِ : {إذَا السَّمَائُ انْشَقَّتْ} فَسَجَدَ ، وَسَجَدْنَا مَعَہُ۔
(٤٤٢٧) حضرت ابو رافع کہتے ہیں کہ حضرت عمر نے ہمیں عشاء کی نماز پڑھائی اور اس کی ایک رکعت میں سورۃ ا لانشقاق کی تلاوت کی، اس میں انھوں نے بھی سجدہ کیا اور ہم نے بھی۔

4428

(۴۴۲۸) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ أَبِی خَلْدَۃَ ، قَالَ : قُلْتُ لأَبِی الْعَالِیَۃِ : صَلَّیْتُ فِی مَسْجِدِ بَنِی فُلاَنٍ ، فَقَرَأَ إمَامُہُمُ السَّجْدَۃَ فَلَمْ یَسْجُدْ ، قَالَ : أَفَلاَ سَجَدْتَ ؟۔
(٤٤٢٨) حضرت ابو خلدہ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت ابو العالیہ کو بتایا کہ میں نے فلاں لوگوں کی مسجد میں نماز پڑھی ہے، ان کے امام نے آیت سجدہ کی تلاوت کی لیکن سجدہ نہیں کیا۔ حضرت ابوا لعالیہ نے فرمایا کہ تم نے سجدہ کیوں نہیں کیا ؟

4429

(۴۴۲۹) حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ ، عَنْ شُعْبَۃَ ، عَنْ سَعْدِ بْنِ إبْرَاہِیمَ ؛ أَنَّہُ سَمِعَ عَبْدَ الرَّحْمَن الأَعْرَجَ یَقُولُ : کَانَ أَبُو ہُرَیْرَۃَ یَسْجُدُ فِی {إذَا السَّمَائُ انْشَقَّتْ} فَإِذَا قُرِئَتْ وَکَانَ خَلْفَ الإِمَام فَلَمْ یَسْجُدِ الإِمَامُ ، قَالَ : فَیُومِیئُ بِرَأْسِہِ أَبُو ہُرَیْرَۃَ۔
(٤٤٢٩) حضرت عبد الرحمن اعرج کہتے ہیں کہ حضرت ابوہریرہ سورة الانشقاق میں سجدہ کیا کرتے تھے۔ اگر وہ کسی کے پھے رت نماز پڑھتے اور امام سورة الانشقاق کی تلاوت کرتے ہوئے سجدہ نہ کرتا تو حضرت ابوہریرہ سر کو جھکا کر اشارہ کرلیا کرتے تھے۔

4430

(۴۴۳۰) حَدَّثَنَا عَبْدُ الأَعْلَی ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ ، عَنْ أَبِی عَمْرٍو مَوْلَی الْمُطَّلِبِ ؛ أَنَّہُ حَدَّثَہُمْ ، قَالَ : إنِّی لَقَاعِدٌ مَعَ ابْنِ عُمَرَ یَوْمَ الْجُمُعَۃِ إلَی حُجْرَۃِ عَائِشَۃَ ، وَطَارِقٌ یَخْطُبُ النَّاسَ عَلَی الْمِنْبَرِ ، فَقَرَأَ (النَّجْمَ) ، فَلَمَّا فَرَغَ وَقَعَ ابْنُ عُمَرَ سَاجِدًا ، وَسَجَدْنَا مَعَہُ ، وَمَا یَتَحَرَّک الأَخَرُ۔
(٤٤٣٠) حضرت ابو عمر مولی المطلب فرماتے ہیں کہ میں جمعہ کے دن حضرت ابن عمر کے ساتھ حضرت عائشہ کے حجرے کے ساتھ مسجد میں بیٹھا تھا۔ حضرت طارق لوگوں کو خطبہ دے رہے تھے۔ انھوں نے سورة النجم کی تلاوت کی۔ اسے سن کر حضرت ابن عمر نے بھی سجدہ کیا اور ہم نے بھی سجدہ کیا۔ اور اس بدنصیب (طارق خطیب) نے کوئی حرکت نہ کی۔

4431

(۴۴۳۱) حَدَّثَنَا عَبْدُ الأَعْلَی ، عَنْ یُونُسَ ، عَنِ الْحَسَنِ ؛ فِی رَجُلٍ نَسِیَ سَجْدَۃً مِنْ أول صَلاَتِہِ فَلَمْ یَذْکُرْہَا حَتَّی کَانَ فِی آخِرِ رَکْعَۃٍ مِنْ صَلاَتِہِ ، قَالَ : یَسْجُدُ فِیہَا ثَلاَثَ سَجَدَاتٍ ، فَإِنْ لَمْ یَذْکُرْہَا حَتَّی یَقْضِیَ صَلاَتَہُ غَیْرَ أَنَّہُ لَمْ یُسَلِّمْ بَعْدُ ، قَالَ : یَسْجُدُ سَجْدَۃً وَاحِدَۃً مَا لَمْ یَتَکَلَّمْ ، فَإِنْ تَکَلَّمَ اسْتَأْنَفَ الصَّلاَۃ۔
(٤٤٣١) حضرت حسن فرماتے ہیں کہ اگر ایک آدمی نماز کے شروع میں سجدہ تلاوت کرنا بھول جائے اور اسے نماز کی دوسری رکعت میں یاد آئے تو اس رکعت میں وہ تین سجدے کرے۔ اگر نماز پوری کرنے کے بعد یاد آئے تو گفتگو کرنے سے پہلے ایک سجدہ کرلے اور اگر گفتگو کرنے کے بعد یاد آئے تو نئے سرے سے نماز ادا کرے۔

4432

(۴۴۳۲) حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ ، قَالَ : أَخْبَرَنَا مُغِیرَۃُ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ ، قَالَ : إذَا نَسِیَ الرَّجُلُ سَجْدَۃً مِنَ الصَّلاَۃ ، فَلْیَسْجُدْہَا مَتَی مَا ذَکَرَہَا فِی صَلاَتِہِ۔
(٤٤٣٢) حضرت ابراہیم فرماتے ہیں کہ اگر آدمی کو نماز میں سجدہ کرنا بھول جائے تو نماز میں جب بھی یاد آئے سجدہ کرلے۔

4433

(۴۴۳۳) حَدَّثَنَا مُعْتَمِرٌ ، عَنْ لَیْثٍ ، عَنْ مُجَاہِدٍ ؛ فِی الرَّجُلِ یَشُکُّ فِی سَجْدَۃٍ وَہُوَ جَالِسٌ لاَ یَدْرِی سَجَدَہَا أَمْ لاَ ، قَالَ مُجَاہِدٌ : إِنْ شِئْتَ فَاسْجُدْہَا ، فَإِذَا قَضَیْتَ صَلاَتَکَ ، فَاسْجُدْ سَجْدَتَیْنِ وَأَنْتَ جَالِسٌ ، وَإِنْ شِئْتَ فَلاَ تَسْجُدْہَا ، وَاسْجُدْ سَجْدَتَیْنِ وَأَنْتَ جَالِسٌ فِی آخِرِ صَلاَتِک۔
(٤٤٣٣) حضرت مجاہد سے سوال کیا گیا کہ ایک آدمی کو اس بارے میں شک ہوجاتا ہے کہ اس نے سجدہ کیا یا نہیں، اب وہ بیٹھا ہوا ہے تو کیا کرے ؟ انھوں نے فرمایا کہ اگر تم چاہو تو سجدہ کرلو پھر جب نماز مکمل کرچکو تو بیٹھے بیٹھے دو سجدے سہو کے کرلو۔ اور اگر تم چاہو تو سجدہ نہ کرو اور نماز کے آخر میں بیٹھے بیٹھے دو سجدے کرلو۔

4434

(۴۴۳۴) حَدَّثَنَا جَرِیرٌ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ ، قَالَ : إذَا سَمِعَ السَّجْدَۃَ وَہُوَ رَاکِعٌ ، أَوْ سَاجِدٌ ، أَجْزَأَہُ رُکُوعُہُ وَسُجُودُہُ مِنَ السُّجُودِ بِہَا۔
(٤٤٣٤) حضرت ابراہیم فرماتے ہیں کہ اگر کسی شخص نے رکوع یا سجدے کی حالت میں آیت سجدہ سنی تو اس کے لیے یہی رکوع یا سجدہ کافی ہے۔

4435

(۴۴۳۵) حَدَّثَنَا جَرِیرٌ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ إِبْرَاہِیمَ، عَن عَلْقَمَۃَ، عَنْ عَبْدِاللہِ، قَالَ: صَلَّی رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ صَلاَۃً فَزَادَ ، أَوْ نَقَصَ ، فَلَمَّا سَلَّمَ وَأَقْبَلَ عَلَی الْقَوْمِ بِوَجْہِہِ ، قَالُوا: یَا رَسُولَ اللہِ ، حَدَثَ فِی الصَّلاَۃ شَیْئٌ؟ قَالَ : وَمَا ذَاکَ ؟ قَالُوا : صَلَّیْتَ کَذَا وَکَذَا ، فَثَنَی رِجْلَہُ فَسَجَدَ سَجْدَتَیْنِ ، ثُمَّ سَلَّمَ وَأَقْبَلَ عَلَی الْقَوْمِ بِوَجْہِہِ ، فَقَالَ : إِنَّہُ لَوْ حَدَثَ فِی الصَّلاَۃ شَیْئٌ أَنْبَأْتُکُمْ بِہِ ، وَلَکِنِّی بَشَرٌ أَنْسَی کَمَا تَنْسَوْنَ ، فَإِذَا نَسِیتُ فَذَکِّرُونِی ، فَإِذَا سَہَا أَحَدُکُمْ فِی صَلاَتِہ فَلْیَتَحَرَّ الصَّوَابَ فَلْیُتِمَّ عَلَیْہِ ، فَإِذَا سَلَّمَ سَجَدَ سَجْدَتَیْنِ۔ (بخاری ۴۰۱۔ ابوداؤد ۱۰۱۲)
(٤٤٣٥) حضرت عبداللہ فرماتے ہیں کہ نبی پاک حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایک مرتبہ نماز پڑھائی، اس میں اضافہ کردیا یا کمی فرمادی۔ جب آپ سلام پھیر کو لوگوں کی طرف متوجہ ہوئے تو لوگوں نے کہا یارسول اللہ ! کیا نماز کے بارے میں کوئی نیا حکم نازل ہوا ہے ؟ آپ نے پوچھا کیوں، کیا ہوا ؟ لوگوں نے عرض کیا کہ آپ نے آج ایسی ایسی نماز پڑھائی ہے۔ آپ حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اسی وقت اپنے قدموں کو موڑا اور دو سجدے فرمائے۔ پھر سلام پھیرا اور لوگوں کی طرف متوجہ ہوئے۔ پھر فرمایا کہ اگر نماز کے بارے میں کوئی حکم نازل ہوا ہوتا تو میں تمہیں ضرور بتاتا۔ بلکہ حقیقت یہ ہے کہ میں بھی تمہاری طرح کا انسان ہوں، جیسے تم بھولتے ہو ایسے میں بھی بھول سکتا ہوں۔ جب میں نماز میں بھول جاؤں تو تم مجھے یاد کرادیا کرو۔ جب تم میں سے کسی کو نماز میں کوئی بھول چوک ہوجائے تو غور وفکر کرکے جو بات درست لگے اس پر عمل کرلے۔ پھر جب سلام پھیرے تو دو سجدے کرلے۔

4436

(۴۴۳۶) حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ الأَحْمَرِِ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَجْلاَنَ ، عَنْ زَیْدِ بْنِ أَسْلَمَ ، عْن عَطَائِ بْنِ یَسَارٍ ، عَنْ أَبِی سَعِیدٍ الْخُدْرِیِّ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : إذَا شَکَّ أَحَدُکُمْ فِی صَلاَتِہِ فَلْیُلْغ الشَّکَّ ، وَیَبْنِ عَلَی الْیَقِینِ ، فَإِذَا اسْتَیْقَنَ التَّمَامَ رَکَعَ رَکْعَۃً وَسَجَدَ سَجْدَتَیْنِ ، فَإِنْ کَانَتْ صَلاَتُہُ تَامَّۃً ، کَانَتِ الرَّکْعَۃُ وَالسَّجْدَتَانِ نَافِلَۃً ، وَإِنْ کَانَتْ نَاقِصَۃً کَانَتِ الرَّکْعَۃُ تَمَامَ صَلاَتِہِ ، وَالسَّجْدَتَانِ یُرْغِمَانِ الشَّیْطَانَ۔ (ابوداؤد ۱۰۱۶۔ احمد ۳/۸۴)
(٤٤٣٦) حضرت ابو سعید سے روایت ہے کہ رسول اللہ حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا کہ جب تم میں سے کسی کو اپنی نماز کے بارے میں شک ہوجائے تو شک کو زائل کردے اور یقین پر عمل کرے۔ اگر اس کو نماز کے مکمل ہونے کا یقین ہو تو ایک رکعت پڑھے اور سہو کے دو سجدے کرے۔ اگر اس کی نماز مکمل ہوگئی تھی تو یہ رکعت اور دو سجدے نفل بن جائیں گے۔ اگر اس کی نماز نامکمل تھی تو اس رکعت کی وجہ سے مکمل ہوجائے گی اور دو سجدے شیطان کو ذلیل کردیں گے۔

4437

(۴۴۳۷) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ قَیْسٍ ، عَنْ عَوْنِ بْنِ عَبْدِ اللہِ ، عَنْ أَبِیہِ ، قَالَ : صَلَّیْتُ مَعَ عُمَرَ أَرْبَعًا قَبْلَ الظُّہْرِ فِی بَیْتِہِ ، وَقَالَ : إذَا أَوْہَمْتَ فَکُنْ فِی زِیَادَۃٍ ، وَلاَ تَکُنْ فِی نُقْصَانٍ۔
(٤٤٣٧) حضرت عون بن عبداللہ اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ میں نے حضرت عمر کے ساتھ ان کے کمرے میں ظہر سے پہلے کی چار رکعتیں پڑھیں۔ انھوں نے فرمایا کہ جب تمہیں نماز کے بارے میں شک ہو تو زیادہ پڑھو کم نہ پڑھو۔

4438

(۴۴۳۸) حَدَّثَنَا جَرِیرُ بْنُ عَبْدِ الْحَمِیدِ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، عَنِ الْحَکَمِ ، قَالَ : قَالَ عَلِیٌّ : إذَا شَکَّ فِی الزِّیَادَۃِ وَالنُّقْصَانِ فَلْیُصَلِّ رَکْعَۃً ، فَإِنَّ اللَّہَ لاَ یُعَذِّبُ عَیََ زِیَادَۃٍ فِی صَلاَۃ ، فَإِنْ کَانَتْ تَمَامًا کَانَتْ لَہُ ، وَإِنْ کَانَتْ زِیَادَۃً کَانَتْ لَہُ۔
(٤٤٣٨) حضرت علی فرماتے ہیں کہ جب تمہیں نماز میں کمی یا زیادتی کے بارے میں شک ہو تو ایک رکعت پڑھ لو۔ کیونکہ اللہ تعالیٰ زیادہ نماز پر عذاب نہیں دے گا۔ اگر نماز پوری نہ تھی تو اس رکعت کی وجہ سے پوری ہوجائے گی اور اگر یہ رکعت زیادہ ہوگئی تو اس کا اجر ہے۔

4439

(۴۴۳۹) حَدَّثَنَا أَبُو الأَحْوَصِ، عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ ، عَنِ الْحَارِثِ ، عَنْ عَلِیٍّ ، قَالَ: إذَا شَکَکْتَ فَلَمْ تَدْرِ، أَتْمَمْتَ، أَوْ لَمْ تُتِمَّ ، فَأَتْمِمْ مَا شَکَکْتَ ، فَإِنَّ اللَّہَ لاَ یُعَذِّبُ عَلَی الزِّیَادَۃِ۔
(٤٤٣٩) حضرت علی فرماتے ہیں کہ اگر تمہیں شک ہوجائے کہ نماز پوری کی ہے یا نہیں تو جو شک ہے اسے پورا کرو کیونکہ اللہ تعالیٰ زیادہ پڑھنے پر عذاب نہیں دے گا۔

4440

(۴۴۴۰) حَدَّثَنَا ابْنُ فُضَیْلٍ ، عَنْ خُصَیْفٍ ، عَنْ أَبِی عُبَیْدَۃَ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ ، قَالَ : إذَا شَکَّ أَحَدُکُمْ فِی صَلاَتِہِ ، فَلْیَتَحَرَّ أَکْثَرَ ظَنِّہِ ، فَلْیَبْنِ عَلَیْہِ ، فَإِنْ کَانَ أَکْثَرُ ظَنِّہِ أَنَّہُ صَلَّی ثَلاَثًا ، فَلْیَرْکَعْ رَکْعَۃً ، وَیَسْجُدْ سَجْدَتَیْنِ ، وَإِنْ کَانَ ظَنُّہُ أَرْبَعًا فَلْیَسْجُدْ سَجْدَتَیْنِ۔
(٤٤٤٠) حضرت عبداللہ فرماتے ہیں کہ اگر تم میں سے کسی کو نماز کی مقدار کے بارے میں شک ہوجائے تو غور و فکر کے بعد جو غالب گمان ہو اس پر عمل کرلے۔ اس کا غالب گمان یہ ہے کہ اس نے تین رکعتیں پڑھی ہیں تو ایک رکعت پڑھے اور سجدہ ٔ سہو کرے۔ اگر اس کا غالب گمان یہ ہو کہ اس نے چار رکعتیں پڑھ لی ہیں تو آخر میں صرف سجودِ سہو کرلے۔

4441

(۴۴۴۱) حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ غِیَاثٍ ، عَنِ الْحَجَّاجِ ، عَنِ الْحَکَمِ ، عَنْ أَبِی وَائِلٍ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ ، قَالَ : یَتَحَرَّی وَیَسْجُدُ سَجْدَتَیْنِ۔
(٤٤٤١) حضرت عبداللہ فرماتے ہیں کہ وہ غور وفکر کرے گا اور سجودِ سہو کرے گا۔

4442

(۴۴۴۲) حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَیَّۃَ، عَنْ أَیُّوبَ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ؛ أَنَّہُ کَانَ یَقُولُ: یَتَوَخَّی الَّذِی یُرَی أَنَّہُ نَقَصَ فَیُتِمَّہُ۔
(٤٤٤٢) حضرت ابن عمر فرمایا کرتے تھے کہ اگر کمی کا خیال بھی آرہا ہے تو اسے پورا کرے گا۔

4443

(۴۴۴۳) حَدَّثَنَا عَبْدَۃُ ، عَنْ یَحْیَی بْنِ سَعِیدٍ ، عَنْ سَالِمٍ ، قَالَ : إذَا شَکَّ فَلَمْ یَدْرِ أَثَلاَثًا صَلَّی أَمْ أَرْبَعًا ، فَلْیَرْمِ بِالشَّکِّ وَیَسْجُدْ سَجْدَتَیْنِ ، فَذَکَرْتُ ذَلِکَ لِلْقَاسِمِ ، فَقَالَ : وَأَنَا کَذَاکَ أَقُولُ ، وَأَنَا کَذَاکَ أَقُولُ۔
(٤٤٤٣) حضرت سالم فرماتے ہیں کہ اگر کسی کو شک ہوگیا کہ اس نے تین رکعتیں پڑھی ہیں یا چار تو وہ شک سے نجات حاصل کرلے اور سجودِ سہو کرے۔ یحییٰ بن سعید کہتے ہیں کہ میں نے اس قول کا ذکر حضرت قاسم سے کیا تو انھوں نے فرمایا کہ میں بھی یہی کہتا ہوں، میں بھی یہی کہتا ہوں۔

4444

(۴۴۴۴) حَدَّثَنَا زَیْدُ بْنُ حُبَابٍ ، قَالَ : حدَّثَنِی مَالِکُ بْنُ أَنَسٍ ، عَنْ عَفِیفِ بْنِ عَمْرٍو السَّہْمِیِّ ، عَنْ عَطَائِ بْنِ یَسَارٍ ، قَالَ : سَأَلْتُ عَبْدَ اللہِ بْنَ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ ، وَکَعْبًا عَنِ الَّذِی یَشُکُّ فِی صَلاَتِہِ ، صَلَّی ثَلاَثًا ، أَوْ أَرْبَعًا ؟ فَکِلاَہُمَا قَالَ : لِیَقُمْ فَلْیُصَلِّ رَکْعَۃً ، ثُمَّ یَسْجُدْ سَجْدَتَیْنِ ، إذَا صَلَّی وَہُوَ جَالِسٌ۔
(٤٤٤٤) حضرت عطاء بن یسار کہتے ہیں کہ میں نے حضرت عبداللہ بن عمرو اور حضرت کعب سے پوچھا کہ اگر ایک آدمی کو اس بارے میں شک ہوجائے کہ اس نے تین رکعتیں پڑھی ہیں یا چار تو وہ کیا کرے ؟ دونوں حضرات نے فرمایا کہ وہ ایک رکعت پڑھے پھر آخر میں بیٹھ کر سجدہ ٔ سہو کرے۔

4445

(۴۴۴۵) حَدَّثَنَا حَفْصٌ ، عَنِ ابْنِ عَوْنٍ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ ، قَالَ : یَتَحَرَّی وَیَسْجُدُ سَجْدَتَیْنِ۔
(٤٤٤٥) حضرت ابراہیم فرماتے ہیں کہ وہ غور وفکر کرے گا اور سجودِ سہو کرے گا۔

4446

(۴۴۴۶) حَدَّثَنَا حَفْصٌ، عَنْ یَحْیَی، عَنْ سَالِمٍ، قَالَ: یَبْنِی عَلَی مَا یَسْتَیْقِنُ، قِیلَ لَہُ: وَیَسْجُدُ سَجْدَتَیْنِ؟ قَالَ: نَعَمْ۔
(٤٤٤٦) حضرت سالم فرماتے ہں ا کہ جس چیز کا اسے یقین ہو اس پر بنا کرے گا۔ ان سے پوچھا گیا کہ کیا وہ سجودِ سہو کرے گا ؟ انھوں نے فرمایا ہاں۔

4447

(۴۴۴۷) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللہِ بْنُ نُمَیْرٍ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ ، عَنْ مَکْحُولٍ ؛ أَنَّ رَسُولَ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ، قَالَ : إذَا شَکَّ أَحَدُکُمْ فِی صَلاَتِہِ فَلَمْ یَدْرِ زَادَ ، أَوْ نَقَصَ ، فَإِنْ کَانَ شَکَّ فِی الْوَاحِدَۃِ وَالثِّنْتَیْنِ ، فَلْیَجْعَلْہَا وَاحِدَۃً حَتَّی یَکُونَ الْوَہْمُ فِی الزِّیَادَۃِ ، ثُمَّ یَسْجُدْ سَجْدَتَیْنِ وَہُوَ جَالِسٌ قَبْلَ أَنْ یُسَلِّمَ ، ثُمَّ یُسَلِّمُ ۔ قَالَ مُحَمَّدٌ: قَالَ لِی حُسَیْنُ بْنُ عَبْدِ اللہِ : ہَلْ أَسْنَدَ لَکَ مَکْحُولٌ الْحَدِیثَ ؟ قَالَ مُحَمَّدٌ : ما سَأَلْتُہُ عَنْ ذَلِکَ ، قَالَ : فَإِنَّہُ ذَکَرَہُ عَنْ کُرَیْبٍ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، أَنَّ عُمَرَ ، وَابْنَ عَبَّاسٍ تَدَارَآ فِیہِ ، فَجَائَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَوْفٍ ، فَقَالَ : أنَا سَمِعْتُ مِنْ رَسُولِ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ہَذَا الْحَدِیثَ۔(ترمذی ۳۹۸۔ احمد ۱/۱۹۰)
(٤٤٤٧) حضرت مکحول فرماتے ہیں کہ رسول اللہ حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا کہ اگر تم میں سے کسی کو اپنی نماز کے بارے میں شک ہوجائے کہ کتنی پڑھی ہے۔ تو اگر اس کو ایک یا دو رکعتوں کے بارے میں شک ہوا ہے تو ایک رکعت اور پڑھ لے تاکہ وہم زیادتی میں تبدیل ہوجائے۔ پھر تشہد کی حالت میں بیٹھ کر سلام پھیرنے سے پہلے سجودِ سہو کرے، اس کے بعد سلام پھیرے۔ حضرت کریب کہتے ہیں کہ اس حدیث کے بارے میں حضرت عمر اور حضرت ابن عباس کا اختلاف ہوگیا تو حضرت عبد الرحمن بن عوف نے آکر بتایا کہ میں نے حضور حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے یہ حدیث سنی ہے۔

4448

(۴۴۴۸) حَدَّثَنَا کَثِیرُ بْنُ ہِشَامٍ ، عَنْ فُرَاتٍ ، عَنْ عَبْدِ الْکَرِیمِ ، عَنْ سَعِیدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ ، وَأَبِی عُبَیْدَۃَ ؛ أَنَّہُمَا کَانَا إذَا وَہِمَا فِی صَلاَتِہِمَا ، فَلَمْ یَدْرِیَا ثَلاَثًا صَلَّیَا ، أَمْ أَرْبَعًا ، سَجَدَا سَجْدَتَیْنِ قَبْلَ أَنْ یُسَلِّمَا۔
(٤٤٤٨) حضرت عبد الکریم کہتے ہیں کہ اگر حضرت سعید بن مسیب اور حضرت ابو عبیدہ کو نماز کی مقدار کے بارے میں وہم ہوجاتا اور یہ اندازہ نہ ہوتا کہ تین رکعتیں پڑھی ہیں یا چار تو وہ دونوں سلام پھیرنے سے پہلے سجودِ سہو کیا کرتے تھے۔

4449

(۴۴۴۹) حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَیَّۃَ ، عَنْ خَالِدٍ ، عَنْ أَبِی قِلاَبَۃَ ، عَنْ أَبِی الْمُہَلَّبِ ، عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَیْنٍ ، قَالَ : صَلَّی بِنَا رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ الْعَصْرَ ، فَسَلَّمَ مِنْ ثَلاَثِ رَکَعَاتٍ ، ثُمَّ دَخَلَ ، فَقَامَ إلَیْہِ رَجُلٌ ، یُقَالُ لَہُ : الْخِرْبَاقُ ، فَقَالَ : یَا رَسُولَ اللہِ ، فَذَکَرَ لَہُ الَّذِی صَنَعَ ، فَخَرَجَ مُغْضَبًا یَجُرُّ رِدَائَہُ حَتَّی انْتَہَی إلَی النَّاسِ ، فَقَالَ : صَدَقَ ہَذَا ؟ فَقَالُوا : نَعَمْ ، فَصَلَّی تِلْکَ الرَّکْعَۃَ ، ثُمَّ سَلَّمَ ، ثُمَّ سَجَدَ سَجْدَتَیْنِ ، ثُمَّ سَلَّمَ۔ (مسلم ۱۰۱۔ ابوداؤد ۱۰۱۰)
(٤٤٤٩) حضرت عمران بن حصین فرماتے ہیں کہ نبی پاک حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ہمیں عصر کی نماز پڑھائی اور تین رکعتیں پڑھا کر سلام پھیر دیا۔ پھر آپ اپنے حجرے میں تشریف لے گئے۔ ایک آدمی جنہیں خرباق کہا جاتا تھا وہ حاضر خدمت ہوئے اور عرض کیا یارسول اللہ ! آپ نے آج یوں کیا ہے۔ اس پر نبی پاک حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) غصے سے چادر گھسیٹتے ہوئے باہر تشریف لائے اور لوگوں کے پاس پہنچ کر فرمایا کہ کیا یہ ٹھیک کہتا ہے ؟ لوگوں نے کہا جی ہاں۔ اس پر آپ نے وہ رکعت پڑھائی پھر سلام پھیر کردو سجدے کئے اور پھر سلام پھیرا۔

4450

(۴۴۵۰) حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَیْرٍ ، عَنْ سَعِیدٍ ، عَنْ قَتَادَۃَ ، عَنْ أَنَسٍ ، وَالْحَسَنِ ، قَالاَ : یَنْتَہِی إلَی آخِرِ وَہْمِہِ ، ثُمَّ یَسْجُدُ سَجْدَتَیْنِ۔
(٤٤٥٠) حضرت انس اور حضرت حسن فرماتے ہیں کہ وہ اپنے آخری وہم پر عمل کرے گا اور سجودِ سہو کرے گا۔

4451

(۴۴۵۱) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنْ مُحَارِبِ بْنِ دِثَارٍ ، قَالَ : سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ یَقُولُ : أَحْصِ مَا اسْتَطَعْتَ ، وَلاَ تُعِدْ۔
(٤٤٥١) حضرت ابن عمر فرماتے ہیں کہ جہاں تک ہوسکے شمار کرو اور نماز کا اعادہ نہ کرو۔

4452

(۴۴۵۲) حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَیَّۃَ ، عَنْ عَبْدِ الْعَزِیزِ بْنِ صُہَیْبٍ ؛ أَنَّ أَنَسَ بْنَ مَالِکٍ قَعَدَ فِی الرَّکْعَۃِ الثَّالِثَۃِ ، فَسَبَّحُوا بِہِ ، فَقَامَ فَأَتَمَّہُنَّ أَرْبَعًا ، فَلَمَّا سَلَّمَ سَجَدَ سَجْدَتَیْنِ ، ثُمَّ أَقْبَلَ عَلَی الْقَوْمِ بِوَجْہِہِ ، فَقَالَ : إذَا وَہَمْتُمْ فَاصْنَعُوا ہَکَذَا۔
(٤٤٥٢) حضرت عبد العزیز بن صہیب کہتے ہیں کہ حضرت انس بن مالک نے تیسری رکعت میں قعدہ کردیا تو لوگوں نے پیچھے سے تسبیح کہی۔ وہ کھڑے ہوئے اور چوتھی رکعت مکمل فرمائی۔ جب سلام پھیرا تو سہو کے دو سجدے کئے۔ پھر لوگوں کی طرف متوجہ ہو کر فرمایا کہ جب تمہیں وہم ہوجائے تو یوں کرو۔

4453

(۴۴۵۳) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُصْعَبٍ ، عَنِ الأَوْزَاعِیِّ ، عَنْ یَحْیَی ، عَنْ أَبِی سَلَمَۃَ ، عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : إذَا لَمْ یَدْرِ أَزَادَ ، أَمْ نَقَصَ ، فَلْیَسْجُدْ سَجْدَتَیْنِ وَہُوَ جَالِسٌ۔
(٤٤٥٣) حضرت ابوہریرہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا کہ جب تمہیں نماز کی مقدار بھول جائے تو تشہد کی حالت میں بیٹھ کر سہو کے دو سجدے کرو۔

4454

(۴۴۵۴) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنِ ابْنِ عَوْنٍ ، عَنِ ابْنِ سِیرِینَ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ : أَمَّا أَنَا فَإِذَا لَمْ أَدْرِ کَمْ صَلَّیْتُ فَإِنِّی أُعِیدُ۔
(٤٤٥٤) حضرت ابن عمر فرماتے ہیں کہ اگر مجھے معلوم نہ ہوسکے کہ میں نے کتنی نماز پڑھ لی ہے تو میں دوبارہ نماز پڑھوں گا۔

4455

(۴۴۵۵) حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَیَّۃَ ، عَنْ أَیُّوبَ ، عَنْ سَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ؛ فِی الَّذِی لاَ یَدْرِی ثَلاَثًا صَلَّی ، أَوْ أَرْبَعًا ، قَالَ : یُعِیدُ حَتَّی یَحْفَظَ۔
(٤٤٥٥) حضرت ابن عمر اس شخص کے بارے میں جسے یہ یاد نہ رہے کہ اس نے تین رکعتیں پڑھی ہیں یا چار فرماتے ہیں کہ وہ دوبارہ نماز پڑھے گا تاکہ اسے یاد رہ سکے۔

4456

(۴۴۵۶) حَدَّثَنَا حَفْصٌ ، عَنْ عَاصِمٍ ، عَنِ الشَّعْبِیِّ (ح) وَعَنْ أَیُّوبَ ، عَنْ سَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ ، قَالاَ : إذَا صَلَّی فَانْصَرَفَ فَلَمْ یَدْرِ کَمْ صَلَّی شَفْعًا ، أَوْ وِتْرًا ، فَلْیُعِدْ۔
(٤٤٥٦) حضرت شعبی اور حضرت سعید بن جبیر فرماتے ہیں کہ جو شخص نماز سے فارغ ہو اور اسے معلوم نہ ہوسکے کہ اس نے طاق عدد میں نماز پڑھی ہے یا جفت میں تو وہ نماز کا اعادہ کرے گا۔

4457

(۴۴۵۷) حَدَّثَنَا عَبْدَۃُ ، عَنْ عَاصِمٍ ، عَنِ الشَّعْبِیِّ (ح) وَعَنْ أَیُّوبَ ، عَنْ سَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ ؛ بِنَحْوِہِ۔
(٤٤٥٧) ایک اور سند سے یونہی منقول ہے۔

4458

(۴۴۵۸) حَدَّثَنَا جَرِیرٌ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، قَالَ : سَأَلْتُ سَعِیدَ بْنَ جُبَیْرٍ عَنِ الشَّکِّ فِی الصَّلاَۃ ؟ فَقَالَ : أَمَّا أَنَا فَإِذَا کَانَ فِی الْمَکْتُوبَۃِ فَإِنِّی أُعِیدُ۔
(٤٤٥٨) حضرت منصور کہتے ہیں کہ میں نے حضرت سعید بن جبیر سے اس شخص کے بارے میں سوال کیا جسے نماز میں شک ہوجائے۔ انھوں نے فرمایا کہ اگر میرے ساتھ فرض نماز میں ایسا ہو تو میں دوبارہ نماز پڑھوں گا۔

4459

(۴۴۵۹) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُدَیْرٍ ، عَنْ أَبِی مِجْلَزٍ ، قَالَ رَمَیْتُ الْجِمَار فَلَمْ أَدْرِ بِکَمْ رَمَیْتُ ، فَسَأَلْتُ ابْنَ عُمَرَ فَلَمْ یُجِبْنِی ، فَمَرَّ ابْنُ الْحَنَفِیَّۃِ فَسَأَلْتُہُ ، فَقَالَ : یُعِیدُ یَا أَبَا عَبْدِ اللہِ ، لَیْسَ شَئٌَٔ أَعْظَمَ عِنْدَنَا مِنَ الصَّلاَۃ ، فَإِذَا نَسِیَ أَحَدُنَا أَعَادَ ، قَالَ : فَذَکَرْت لابْنِ عُمَرَ قَوْلَہُ ، فَقَالَ : إنَّہُمْ أَہْلُ بَیْتٍ مُفْہِمُونَ۔
(٤٤٥٩) حضرت ابو مجلز کہتے ہیں کہ رمی جمار کرتے ہوئے مجھے یاد نہ رہا کہ میں نے کتنی کنکریاں ماری ہیں۔ چنانچہ میں نے اس بارے میں حضرت ابن عمر سے سوال کیا لیکن انھوں نے مجھے کوئی جواب نہ دیا۔ اتنے میں حضرت ابن الحنفیہ گذرے میں نے ان سے سوال کیا تو انھوں نے فرمایا کہ اے اللہ کے بندے ! تم دوبارہ رمی کرو، ہمارے نزدیک نماز سے بڑھ کر کوئی چیز نہیں، جب ہم میں سے کوئی نماز میں بھولتا ہے تو اس کا اعادہ کرتا ہے۔ میں نے اس بات کا تذکرہ حضرت ابن عمر سے کیا تو انھوں نے فرمایا کہ یہ اہل بیت ہیں اور زیادہ سمجھنے والے ہیں۔

4460

(۴۴۶۰) حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَیْرٍ ، وَوَکِیعٌ ، عَنْ إسْمَاعِیلَ بْنِ أَبِی خَالِدٍ ، عَنِ الشَّعْبِیِّ ، قَالَ : یُعِیدُ ، فَذَکَرْتُہُ لأَبِی ألضُّحَی ، فَقَالَ : کَانَ شُرَیْحٌ یَقُولُ : یُعِیدُ۔
(٤٤٦٠) حضرت اسماعیل بن ابی خالد فرماتے ہیں کہ حضرت شعبی نے فرمایا کہ وہ نماز کا اعادہ کرے گا۔ میں نے اس بات کا ذکر حضرت ابو ضحی سے کیا تو انھوں نے فرمایا کہ حضرت شریح بھی نماز کا اعادہ کرنے کے قائل تھے۔

4461

(۴۴۶۱) حَدَّثَنَا جَرِیرٌ ، عَنْ لَیْثٍ ، عَنْ طَاوُوسٍ ، قَالَ : إذَا صَلَّیْتَ فَلَمْ تَدْرِ کَمْ صَلَّیْتَ فَأَعِدْہَا مَرَّۃً ، فَإِنِ التبستْ عَلَیْک مَرَّۃً أُخْرَی ، فَلاَ تُعِدْہَا۔
(٤٤٦١) حضرت طاوس فرماتے ہیں کہ جب نماز پڑھتے ہوئے معلوم نہ ہوسکے کہ تم نے کتنی نماز پڑھ لی ہے تو اسے ایک مرتبہ دہرا لو۔ اگر دوبارہ یہی معاملہ ہو تو دوبارہ دہرانے کی ضرورت نہیں۔

4462

(۴۴۶۲) حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَیْرٍ ، وَوَکِیعٍ ، عَنْ مَالِکٍ ، عَنْ عَطَائٍ ، قَالَ : یُعِیدُ۔
(٤٤٦٢) حضرت عطاء فرماتے ہیں کہ وہ نماز کو دہرائے گا۔

4463

(۴۴۶۳) حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَیْرٍ ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِکِ ، عَنْ عَطَائٍ ، قَالَ : یُعِیدُ مَرَّۃً۔
(٤٤٦٣) حضرت عطاء فرماتے ہیں کہ ایک مرتبہ دہرائے گا۔

4464

(۴۴۶۴) حَدَّثَنَا کَثِیرُ بْنُ ہِشَامٍ ، عَنْ فُرَاتٍ ، عَنْ عَبْدِ الْکَرِیمِ ، وَسَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ ، وَمَیْمُونٍ ؛ أَنَّہُمْ کَانُوا إذَا وَہَمُوا فِی الصَّلاَۃ أَعَادُوا۔
(٤٤٦٤) حضرت عبد الکریم، حضرت سعید بن جبیر اور حضرت میمون کو جب نماز میں وہم ہوتا تو نماز دہرایا کرتے تھے۔

4465

(۴۴۶۵) حَدَّثَنَا ابْنُ مَہْدِیٍّ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنْ حُصَیْنٍ ، عَنِ الشَّعْبِیِّ ، وَسَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ ، قَالاَ : فِی التَّطَوُّعِ سَہْوٌ۔
(٤٤٦٥) حضرت شعبی اور حضرت سعید بن جبیر فرماتے ہیں کہ نفل میں سجودِ سہو ہوتے ہیں۔

4466

(۴۴۶۶) حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَیَّۃَ ، عَنْ یُونُسَ ، عَنِ الْحَسَنِ ؛ أَنَّہُ کَانَ یَرَی الْوَہْمَ فِی التَّطَوُّعِ۔
(٤٤٦٦) حضرت حسن نفل میں سجودِ سہو کے قائل تھے۔

4467

(۴۴۶۷) حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْمُقْرِی ، قَالَ : حدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ أَبِی أَیُّوبَ ، قَالَ : حَدَّثَنِی أَبُو عَقِیلٍ ؛ أَنَّہُ سَمِعَ سَعِیدَ بْنَ الْمُسَیَّبِ یَقُولُ : سَجْدَتَا السَّہْوِ فِی النَّوَافِلِ ، کَسَجْدَتَیِ السَّہْوِ فِی الْمَکْتُوبَۃِ۔
(٤٤٦٧) حضرت سعید بن مسیب فرماتے ہیں کہ جس طرح فرض میں سجودِ سہو ہوتے ہیں اسی طرح نفل میں بھی ہوتے ہیں۔

4468

(۴۴۶۸) حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَیَّۃَ ، عَنِ ابْنِ عَوْنٍ ، قَالَ : سَأَلْتُ مُحَمَّدًا عَنْ شَیْئٍ مِنَ الْوَہْمِ فِی التَّطَوُّعِ ؟ فَقَالَ : لاَ أَدْرِی أَیْنَ مَوْضِعُہُ ، فَقُلْتُ : أَسْجُدُ بَعْدَہُ سَجْدَتَیْنِ ؟ قَالَ : أَتُشَبِّہُہَا بِالْمَکْتُوبَۃِ ؟ أَمَّا أَنَا فَلَوْ کُنْتُ لَمْ أَفْعَلْ۔
(٤٤٦٨) حضرت ابن عون کہتے ہیں کہ میں نے حضرت محمد سے سوال کیا کہ کیا نفل نماز میں وہم کا اعتبار ہے ؟ انھوں نے فرمایا کہ میں نہیں جانتا کہ اس کا مقام کون سا ہے۔ میں نے کہا کہ نفل میں وہم کی صورت میں سہو کے دو سجدے کئے جائیں گے ؟ انھوں نے فرمایا کہ کیا تم نفل کو فرضوں کے مشابہ مانتے ہو ؟ اگر میرے ساتھ ایسا معاملہ ہو تو میں سجدہ سہو نہیں کروں گا۔

4469

(۴۴۶۹) حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَیَّۃَ ، عَنْ سَعِیدِ بْنِ أَبِی عَرُوبَۃَ ، عَنْ قَتَادَۃَ ؛ أَنَّہُ کَانَ لاَ یَرَی الْوَہْمَ فِی التَّطَوُّعِ۔
(٤٤٦٩) حضرت قتادہ نفل نماز میں وہم کا اعتبار نہ کرتے تھے۔

4470

(۴۴۷۰) حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ ، عَنْ زِیَادِ بْنِ سَعْدٍ ، عَنْ ضَمْرَۃَ بْنِ سَعِیدٍ ، عَنْ أَنَسٍ ؛ أَنَّہُ سَجَدَ سَجْدَتَیِ السَّہْوِ بَعْدَ السَّلاَمِ۔
(٤٤٧٠) حضرت انس نے سہو کے دو سجدے سلام پھیرنے کے بعد کئے۔

4471

(۴۴۷۱) حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ ، عَنْ زِیَادِ بْنِ سَعْدٍ ، عَنِ الزُّہْرِیِّ ، عَنْ أَبِی سَلَمَۃَ ؛ أَنَّہُ سَجَدَہُمَا بَعْدَ التَّسْلِیمِ۔
(٤٤٧١) حضرت ابو سلمہ نے سہو کے دو سجدے سلام پھیرنے کے بعد کئے۔

4472

(۴۴۷۲) حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ سُلَیْمٍ الطَّائِفِیُّ ، عَنْ جَعْفَرٍ ، عَنْ أَبِیہِ ؛ أَنَّ عَلِیًّا قَالَ : سَجْدَتَا السَّہْوِ بَعْدَ السَّلاَمِ وَقَبْلَ الْکَلاَمِ۔
(٤٤٧٢) حضرت علی فرماتے ہیں کہ سہو کے سجدے سلام کے بعد اور کلام سے پہلے ہیں۔

4473

(۴۴۷۳) حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ الأَحْمَرِِ ، عَنْ ہِشَامٍ ، عَنِ ابْنِ سِیرِینَ ، عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ ؛ أَنَّ النَّبِیَّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ سَجَدَہُمَا بَعْدَ مَا سَلَّمَ وَتَکَلَّمَ۔ (بخاری ۱۲۲۹۔ مسلم ۹۷)
(٤٤٧٣) حضرت ابوہریرہ فرماتے ہیں کہ نبی پاک حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے سلام اور کلام کے بعد سہو کے سجدے فرمائے۔

4474

(۴۴۷۴) حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَیَّۃَ ، عَنْ خَالِدٍ ، عَنْ أَبِی قِلاَبَۃَ ، عَنْ أَبِی الْمُہَلَّبِ ، عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَیْنٍ ؛ أَنَّ النَّبِیَّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ سَہَا فَصَلَّی رَکْعَۃً ، ثُمَّ سَلَّمَ ، ثُمَّ سَجَدَ سَجْدَتَیْنِ ، ثُمَّ سَلَّمَ۔
(٤٤٧٤) حضرت عمران بن حصین فرماتے ہیں کہ نبی پاک حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو نماز میں سہو ہوگیا تو آپ نے ایک رکعت پڑھی، پھر سلام پھیرا، پھر دو سجدے کئے پھر سلام پھرْا۔

4475

(۴۴۷۵) حَدَّثَنَا ابْنُ عُیَیْنَۃَ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، عَنْ إِبْرَاہِیمَ ، عَن عَلْقَمَۃَ ؛ أَنَّ عَبْدَ اللہِ سَجَدَ سَجْدَتَیِ السَّہْوِ بَعْدَ السَّلاَمِ ، وَذُکِرَ أَنَّ النَّبِیَّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فَعَلَہُ۔ (بخاری۴۰۱۔ ترمذی ۳۹۲)
(٤٤٧٥) حضرت علقمہ فرماتے ہیں کہ حضرت عبداللہ نے سہو کے دو سجدے سلام پھیرنے کے بعد کئے اور فرمایا کہ رسول اللہ حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے بھی یونہی کیا تھا۔

4476

(۴۴۷۶) حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ ، عَنْ أَشْعَثَ ، عَنِ الشَّعْبِیِّ ؛ أَنَّ سَعْدًا ، وَعَمَّارًا سَجَدَاہُمَا بَعْدَ التَّسْلِیمِ۔
(٤٤٧٦) حضرت عمار اور حضرت سعد نے سہو کے دو سجدے سلام پھیرنے کے بعد کئے۔

4477

(۴۴۷۷) حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ ، عَنْ ہِشَامٍ الدَّسْتَوَائِیِّ ، عَنْ یَحْیَی بْنِ أَبِی کَثِیرٍ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إبْرَاہِیمَ بْنِ الْحَارِثِ ؛ أَنَّ أَبَا ہُرَیْرَۃَ ، وَالسَّائِبَ الْقَارِیَّ کَانَا یَقُولاَنِ : السَّجْدَتَانِ قَبْلَ الْکَلاَمِ وَبَعْدَ التَّسْلِیمِ۔
(٤٤٧٧) حضرت ابوہریرہ اور حضرت سائب القاری فرمایا کرتے تھے کہ سہو کے دو سجدے کلام سے پہلے اور سلام کے بعد ہیں۔

4478

(۴۴۷۸) حَدَّثَنَا ابْنُ مَہْدِیٍّ ، عَنْ حَمَّادِ بْنِ سَلَمَۃَ ، عَنْ قَتَادَۃَ ، عَنِ الْحَسَنِ ، وَأَنَسٍ ؛ أَنَّہُمَا سَجَدَا سَجْدَتَیِ السَّہْوِ بَعْدَ السَّلاَمِ ، ثُمَّ قَامَا وَلَمْ یُسَلِّمَا۔
(٤٤٧٨) حضرت حسن اور حضرت انس نے سہو کے دو سجدے سلام پھیرنے کے بعد کئے۔ پھر کھڑے ہوئے اور سلام نہیں پھیرا۔

4479

(۴۴۷۹) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ شُعْبَۃَ ، عَنِ الْحَکَمِ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِی لَیْلَی ؛ أَنَّہُ سَہَا فَسَلَّمَ ، ثُمَّ سَجَدَ سَجْدَتَیْنِ ، ثُمَّ سَلَّمَ۔
(٤٤٧٩) حضرت حکم فرماتے ہیں کہ حضرت ابن ابی لیلیٰ کو سہو ہوا، انھوں نے سلام پھیرا پھر سہو کے دو سجدے کئے پھر سلام پھیرا۔

4480

(۴۴۸۰) حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ ہَارُونَ ، عَنْ عَبْدِ الْعَزِیزِ بْنِ عُمَرَ ، عَنْ أَبِیہِ ؛ أَنَّہُ سَہَا فِی الصَّلاَۃ بِالشَّامِ ، فَسَجَدَ سَجْدَتَیْنِ بَعْدَ التَّسْلِیمِ۔
(٤٤٨٠) حضرت عبد العزیز بن عمر اپنے والد کے بارے میں فرماتے ہیں کہ انھیں ملک شام میں نماز میں سہو ہوا تو انھوں نے سلام پھیرنے کے بعد سہو کے دو سجدے کئے۔

4481

(۴۴۸۱) حَدَّثَنَا ابْنُ فُضَیْلٍ ، عَنْ عُقْبَۃَ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ ؛ أَنَّہُ سَجَدَہُمَا بَعْدَ مَا سَلَّمَ۔
(٤٤٨١) حضرت ابراہیم نے سہو کے دو سجدے سلام پھیرنے کے بعد کئے۔

4482

(۴۴۸۲) حدَّثَنَا سُفْیَانُ ، عَنِ الزُّہْرِیِّ ، عَنِ الأَعْرَجِ ، عَنِ ابْنِ بُحَیْنَۃَ ؛ أَنَّ النَّبِیَّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ صَلَّی صَلاَۃً نَظُنُّ أَنَّہَا الْعَصْرُ ، فَلَمَّا کَانَ فِی الثَّالِثَۃِ قَامَ قَبْلَ أَنْ یَجْلِسَ ، فَلَمَّا کَانَ قَبْلَ أَنْ یُسَلِّمَ سَجَدَ سَجْدَتَیْنِ۔ (بخاری ۸۲۹۔ ابوداؤد ۱۰۲۷)
(٤٤٨٢) حضرت ابن بحینہ کہتے ہیں کہ نبی پاک حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ہمیں ایک نماز پڑھائی، ہمارے خیال میں وہ عصر کی نماز تھی۔ تیسری رکعت میں بیٹھنے سے پہلے آپ کھڑے ہوگئے۔ پھر آپ حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے سلام پھیرنے سے پہلے دو سجدے فرمائے۔

4483

(۴۴۸۳) حَدَّثَنَا مُعْتَمِرٌ ، عَنْ بُرْدٍ ، عَنْ مَکْحُولٍ ، وَالزُّہْرِیِّ ، قَالاَ : سَجْدَتَانِ قَبْلَ أَنْ یُسَلِّمَ۔
(٤٤٨٣) حضرت مکحول اور حضرت زہری فرماتے ہیں کہ سہو کے دو سجدے سلام سے پہلے ہوں گے۔

4484

(۴۴۸۴) حَدَّثَنَا أَبُو الأَحْوَصِ ، وَحَفْصٌ ، عَنْ عَاصِمٍ ، عَنْ أَبِی قِلاَبَۃَ ؛ أَنَّ النَّبِیَّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ سَلَّمَ فِی سَجْدَتَیِ السَّہْوِ۔
(٤٤٨٤) حضرت ابو قلابہ فرماتے ہیں کہ نبی پاک حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے سجودِ سہو کے درمیان سلام پھیرا۔

4485

(۴۴۸۵) حَدَّثَنَا حَفْصٌ ، عَنْ أَشْعَثَ ، عَنِ الشَّعْبِیِّ ، عَنْ عَلْقَمَۃَ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ ؛ أَنَّہُ سَلَّمَ فِیہِمَا۔
(٤٤٨٥) حضرت عبداللہ نے سجودِ سہو کے درمیان سلام پھیرا۔

4486

(۴۴۸۶) حَدَّثَنَا عَبَّادُ بْنُ الْعَوَّامِ ، عَنْ حُصَیْنٍ ، عَنْ إِبْرَاہِیمَ ، عَن عَبْدِ اللہِ ، قَالَ : فِیہِمَا تَسْلِیمٌ۔
(٤٤٨٦) حضرت عبداللہ فرماتے ہیں کہ سجودِ سہو کے درمیان سلام ہے۔

4487

(۴۴۸۷) حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ ، عَنْ أَشْعَثَ ، عَنِ الشَّعْبِیِّ ، عَنْ سَعْدٍ ، وَعَمَّارٍ ؛ أَنَّہُمَا صَلَّیَا ثَلاَثًا ، ثُمَّ سَلَّمَا ، فَقِیلَ لَہُمَا : فَقَضَیَا الَّتِی بَقِیَتْ عَلَیْہِمَا ، ثُمَّ کَبَّرَا ، ثُمَّ سَجَدَا ، ثُمَّ سَلَّمَا تَسْلِیمَتَیْنِ۔
(٤٤٨٧) حضرت شعبی فرماتے ہیں کہ حضرت سعد اور حضرت عمار نے تین رکعتیں پڑھ کر سلام پھیردیا، جب انھیں بتایا گیا تو انھوں نے باقی نماز کو پورا کیا، پھر تکبیر کہی پھر دوسجدے کئے پھر دو مرتبہ سلام پھیرا۔

4488

(۴۴۸۸) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ شُعْبَۃَ ، عَنِ الْحَکَمِ ، عَنِ ابْنِ أَبِی لَیْلَی ؛ أَنَّہُ سَجَدَہُمَا ثُمَّ سَلَّمَ۔
(٤٤٨٨) حضرت ابن ابی لیلیٰ نے سہو کے دو سجدے کئے پھر سلام پھیرا۔

4489

(۴۴۸۹) حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ ؛ أَنَّہُ سَلَّمَ فِیہِمَا۔
(٤٤٨٩) حضرت ابراہیم نے سجودِ سہو کے درمیان سلام پھیرا۔

4490

(۴۴۹۰) حَدَّثَنَا جَرِیرٌ، عَنِ الشَّیْبَانِیِّ، عَنْ عَبْدِالْمَلِکِ بْنِ إیَاسٍ، عَنْ إبْرَاہِیمَ، قَالَ: تَسْلِیمُ السَّہْوِ وَالْجِنَازَۃِ وَاحِدٌ۔
(٤٤٩٠) حضرت ابراہیم فرماتے ہیں کہ سہو اور جنازے کا سلام ایک ہے۔

4491

(۴۴۹۱) حَدَّثَنَا عَبْدُ الأَعْلَی ، عَنْ یُونُسَ ، عَنِ الْحَسَنِ ؛ فِی سَجْدَتَیِ السَّہْوِ فِیہِمَا سَلاَمٌ۔
(٤٤٩١) حضرت حسن فرماتے ہیں کہ سجودِ سہو کے درمیان سلام ہے۔

4492

(۴۴۹۲) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَیْلٍ ، عَنْ خُصَیْفٍ ، عَنْ أَبِی عُبَیْدَۃَ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ ، قَالَ : یَتَشَہَّدُ فِیہِمَا۔
(٤٤٩٢) حضرت عبداللہ فرماتے ہیں کہ سجودِ سہو میں تشہد ہے۔

4493

(۴۴۹۳) حَدَّثَنَا عَبَّادُ بْنُ الْعَوَّامِ ، عَنْ حُصَیْنٍ ، عَنْ إِبْرَاہِیمَ ، عَن عَبْدِ اللہِ ، قَالَ : فِیہِمَا تَشَہُّدٌ۔
(٤٤٩٣) حضرت عبداللہ فرماتے ہیں کہ سجودِ سہو میں تشہد ہے۔

4494

(۴۴۹۴) حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ ؛ أَنَّہُ سَجَدَ سَجْدَتَیِ السَّہْوِ فَتَشَہَّدَ فِیہِمَا ثُمَّ سَلَّمَ۔
(٤٤٩٤) حضرت ابراہیم نے سہو کے دو سجدے کئے ، ان کے درمیان تشہد پڑھی پھر سلام پھیرا۔

4495

(۴۴۹۵) حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَیَّۃَ ، عَنْ سَلَمَۃَ ، عَنْ عَلْقَمَۃَ ، قَالَ : سُئِلَ مُحَمَّدُ بْنُ سِیرِینَ عَنْ سَجْدَتَیِ الْوَہْمِ ، فِیہِمَا تَشَہُّدٌ ؟ قَالَ : أَحَبُّ إلَیَّ أَنْ یَتَشَہَّدَ فِیہِمَا۔
(٤٤٩٥) حضرت علقمہ کہتے ہیں کہ حضرت محمد بن سیرین سے وہم کے دو سجدوں کے بارے میں سوال کیا گیا کہ ان میں تشہد ہے یا نہیں ؟ انھوں نے فرمایا کہ ان میں تشہد پڑھنا مجھے پسند ہے۔

4496

(۴۴۹۶) حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ مُعَاذٍ ، قَالَ : أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَیْجٍ ، عَنْ عَطَائٍ ، قَالَ : لَیْسَ فِی سَجْدَتَیِ السَّہْوِ تَشَہُّدٌ ، وَلاَ تَسْلِیمٌ۔
(٤٤٩٦) حضرت عطاء فرماتے ہیں کہ سجودِ سہو میں تشہد اور سلام نہیں ہیں۔

4497

(۴۴۹۷) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ إسْرَائِیلَ ، عَنْ جَابِرٍ ، عَنْ عَامِرٍ ، قَالَ : لَیْسَ فِیہِمَا تَشَہُّدٌ ، وَلاَ تَسْلِیمٌ۔
(٤٤٩٧) حضرت عامر فرماتے ہیں کہ سجودِ سہو میں تشہد اور سلام نہیں ہیں۔

4498

(۴۴۹۸) حَدَّثَنَا ابْنُ مَہْدِیٍّ ، عَنْ حَمَّادِ بْنِ سَلَمَۃَ ، عَنْ قَتَادَۃَ ، عَنِ الْحَسَنِ ، وَأَنَسٍ ؛ أَنَّہُمَا سَجَدَاہُمَا ، ثُمَّ قَامَا وَلَمْ یُسَلِّمَا۔
(٤٤٩٨) حضرت قتادہ کہتے ہیں کہ حضرت حسن اور حضرت انس نے سجودِ سہو کئے اور پھر کھڑے ہوگئے اور سلام نہیں پھیرا۔

4499

(۴۴۹۹) حَدَّثَنَا ابْنُ فُضَیْلٍ ، عَنْ حُصَیْنٍ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ ، قَالَ : یَتَشَہَّدُ الإِمَام فِی سَجْدَتَیِ السَّہْوِ۔
(٤٤٩٩) حضرت ابراہیم فرماتے ہیں کہ امام سجودِسہو میں سلام پھیرے گا۔

4500

(۴۵۰۰) حَدَّثَنَا شَبَابَۃُ ، قَالَ : حدَّثَنَا شُعْبَۃُ ، عَنِ الْحَکَمِ ، وَحَمَّادٍ ؛ أَنَّہُمَا قَالاَ : یَتَشَہَّدُ فِی السَّہْوِ ، ثُمَّ یُسَلِّمُ۔
(٤٥٠٠) حضرت حکم اور حضرت حماد فرماتے ہیں کہ سہو میں تشہد پڑھے گا پھر سلام پھیرے گا۔

4501

(۴۵۰۱) حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ الأَحْمَرِِ ، عَنْ ہِشَامٍ ، عَنِ ابْنِ سِیرِینَ ، عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ ، قَالَ : سَجَدَ النَّبِیُّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ سَجْدَتَیِ السَّہْوِ بَعْد َمَا سَلَّمَ وَکَبَّرَ ، فَسَجَدَ وَکَبَّرَ وَہُوَ جَالِسٌ ، ثُمَّ رَفَعَ وَکَبَّرَ ، ثُمَّ سَجَدَ وَکَبَّرَ ، ثُمَّ رَفَعَ وَکَبَّرَ۔
(٤٥٠١) حضرت ابوہریرہ فرماتے ہیں کہ نبی پاک حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے سہو کے دو سجدے سلام پھیرنے اور تکبیر کہنے کے بعد کئے۔ آپ نے سجدہ کیا اور پھر تکبیر کہی۔ پھر سر اٹھایا پھر تکبیر کہی۔ پھر سجدہ کیا پھر تکبیر کہی۔ پھر سر اٹھایا اور پھر تکبیر کہی۔

4502

(۴۵۰۲) حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ ، عَنْ أَشْعَثَ ، عَنِ الشَّعْبِیِّ ، عَنْ سَعْدٍ ، وَعَمَّارٍ ؛ أَنَّہُمَا صَلَّیَا ثَلاَثًا ، فَقِیلَ لَہُمَا : فَقَضَیَا الَّتِی بَقِیَتْ عَلَیْہِمَا ثُمَّ سَلَّمَا ، ثُمَّ کَبَّرَا ، ثُمَّ سَجَدَا ، ثُمَّ کَبَّرَا، ثُمَّ رَفَعَا، ثُمَّ کَبَّرَا وَسَجَدَا، ثُمَّ کَبَّرَا وَرَفَعَا۔
(٤٥٠٢) حضرت شعبی فرماتے ہیں کہ حضرت سعد اور حضرت عمار نے تین رکعت نماز پڑھ لی، جب انھیں بتایا گیا تو انھوں نے باقی نماز ادا کر کے سلام پھیرا، پھر تکبیر کہی اور سجدہ کیا، پھر تکبیر کہی اور سر اٹھایا، پھر تکبیرکہی اور سجدہ کیا ، پھر تکبیر کہی اور سرا ٹھایا۔

4503

(۴۵۰۳) حَدَّثَنَا ابْنُ فُضَیْلٍ ، عَنْ عُقْبَۃَ بن أبی العَیزار ، عَنْ إبْرَاہِیمَ ؛ أَنَّہُ سَجَدَہُمَا بِتَکْبِیرَۃٍ۔
(٤٥٠٣) حضرت ابراہیم نے تکبیر کہہ کر سجودِ سہو کو ادا کیا۔

4504

(۴۵۰۴) حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ عَیَّاشٍ ، عَنْ مُغِیرَۃَ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ ، قَالَ : لَیْسَ فِی سَجْدَتَیِ السَّہْوِ سَہْوٌ۔
(٤٥٠٤) حضرت ابراہیم فرماتے ہیں کہ سجودِ سہو میں سہو نہیں ہوتا۔

4505

(۴۵۰۵) حَدَّثَنَا عُقْبَۃُ بْنُ خَالِدٍ ، عَنْ شُعْبَۃَ ، عَنِ الْحَکَمِ ، وَحَمَّادٍ ، قَالاَ : لَیْسَ فِی سَجْدَتَیِ السَّہْوِ سَہْوٌ۔
(٤٥٠٥) حضرت حکم اور حضرت حماد فرماتے ہیں کہ سجودِ سہو میں سہو نہیں ہوتا۔

4506

(۴۵۰۶) حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ ، عَنْ شُعْبَۃَ ، قَالَ : سَأَلْتُ مُغِیرَۃَ ، وَابْنَ أَبِی لَیْلَی ، والبَتّیَّ ، عَنْ رَجُلٍ سَہَا فِی سَجْدَتَیِ السَّہْوِ ؟ فَقَالوا : لَیْسَ عَلَیْہِ سَہْوٌ۔
(٤٥٠٦) حضرت شعبہ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت مغیرہ، حضرت ابن ابی لیلیٰ اور حضرت بتی سے اس شخص کے بارے میں سوال کیا جسے سجودِ سہو میں سہو ہوجائے۔ انھوں نے فرمایا کہ اس پر سہو نہیں ہے۔

4507

(۴۵۰۷) حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ ، عَنْ أَشْعَثَ ، عَنِ الْحَسَنِ ، قَالَ : لَیْسَ فِی سَجْدَتَیِ السَّہْوِ سَہْوٌ۔
(٤٥٠٧) حضرت حسن فرماتے ہیں کہ سجودِ سہو میں سہو نہیں ہوتا۔

4508

(۴۵۰۸) حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ إِبْرَاہِیمَ ، عَن عَلْقَمَۃَ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ ؛ أَنَّ رَسُولَ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ سَجَدَ سَجْدَتَیِ السَّہْوِ بَعْدَ الْکَلاَمِ۔ (مسلم ۴۰۲۔ ترمذی ۳۹۳)
(٤٥٠٨) حضرت عبداللہ فرماتے ہیں کہ نبی پاک حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے بات کرنے کے بعد سجودِ سہو فرمائے۔

4509

(۴۵۰۹) حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ ، عَنْ شُعْبَۃَ ، عَنْ حَمَّادٍ ؛ فِی رَجُلٍ نَسِیَ سَجْدَتَیِ السَّہْوِ حَتَّی یَخْرُجَ مِنَ الْمَسْجِدِ ؟ قَالَ : لاَ یُعِیدُ ، وَقَالَ ابْنُ شُبْرُمَۃَ : یُعِیدُ الصَّلاَۃ۔
(٤٥٠٩) حضرت حماد اس شخص کے بارے میں جو سجدہ سہو کرنا بھول جائے اور مسجد سے باہر نکل جائے فرماتے ہیں کہ وہ نماز کو نہیں لوٹائے گا۔ جبکہ حضرت ابن شبرمہ فرماتے ہیں کہ وہ نماز کو لوٹائے گا۔

4510

(۴۵۱۰) حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ ، عَنْ شُعْبَۃَ ، عَنِ الْحَکَمِ ؛ أَنَّہُ لَقِیَ ذَلِکَ فَأَعَادَ الصَّلاَۃ۔
(٤٥١٠) حضرت شعبہ فرماتے ہیں کہ حضرت حکم کو یہ صورت پیش آئی تو انھوں نے نماز لوٹائی تھی۔

4511

(۴۵۱۱) حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ ، عَنْ شُعْبَۃَ ، عَنْ وَضَّاحٍ ، قَالَ : سَأَلْتُ قَتَادَۃَ ، فَقَالَ : یُعِیدُ سَجْدَتَیِ السَّہْوِ۔
(٤٥١١) حضرت وضاح کہتے ہیں کہ میں نے حضرت قتادہ سے اس بارے میں سوال کیا تو انھوں نے فرمایا کہ وہ سجودِ سہو کو لوٹائے گا۔

4512

(۴۵۱۲) حَدَّثَنَا حَفْصٌ ، عَنْ أَشْعَثَ ، عَنِ الْحَسَنِ ، وَابْنِ سِیرِینَ ، قَالاَ : إذَا صَرَفَ وَجْہَہُ عَنِ الْقِبْلَۃِ لَمْ یَبْنِ ، وَلَمْ یَسْجُدْ سَجْدَتَیِ السَّہْوِ۔
(٤٥١٢) حضرت حسن اور حضرت ابن سیرین فرماتے ہیں کہ جب اس نے اپنے چہرے کو قبلے سے پھیرلیا تو سجود سہو نہ کرے۔

4513

(۴۵۱۳) حَدَّثَنَا شَرِیکٌ ، عَنْ سَلَمَۃَ بْنِ نُبَیْطٍ ، قَالَ : قُلْتُ لِلضَّحَّاکِ : إنِّی سَہَوْتُ ، وَلَمْ أَسْجُدْ ؟ قَالَ : ہَاہُنَا فَاسْجُدْ۔
(٤٥١٣) حضرت سلمہ بن نبی ط کہتے ہیں کہ میں نے حضرت ضحاک سے سوال کیا کہ مجھے سہو ہوگیا اور میں نے سجدہ نہ کیا اب کیا حکم ہے ؟ انھوں نے فرمایا کہ اب یہاں سجدہ کرلو۔

4514

(۴۵۱۴) حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَیْرٍ ، عَنْ إسْمَاعِیلَ ، عَنْ أَبِی مَعْشَرٍ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ ، قَالَ: ہُمَا عَلَیْہِ حَتَّی یَخْرُجَ، أَوْ یَتَکَلَّمَ۔
(٤٥١٤) حضرت ابراہیم فرماتے ہیں کہ سجودِ سہو اس وقت تک واجب رہتے ہیں جب تک مسجد سے نکل نہ جائے یا بات چیت نہ کرلے۔

4515

(۴۵۱۵) حَدَّثَنَا ابْنُ فُضَیْلٍ ، عَنْ حُصَیْنٍ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ ، وَعَلِیِّ بْنِ مُدْرِکٍ ، قَالاَ : صَلَّی بِنَا عَلْقَمَۃُ فَصَلَّی بِنَا خَمْسًا ، فَلَمَّا سَلَّمَ ، قَالُوا لَہُ : صَلَّیْتَ خَمْسًا ، فَالْتَفَتَ إلَی رَجُلٍ مِنَ الْقَوْمِ ، فَقَالَ : کَذلکَ یَا أَعْوَرُ ؟ فَقَالَ : نَعَمْ ، فَسَجَدَ سَجْدَتَیْنِ۔
(٤٥١٥) حضرت ابراہیم اور حضرت علی بن مدرک فرماتے ہیں کہ حضرت علقمہ نے ہمیں نماز میں بھول کر پانچ رکعات پڑھادیں۔ جب انھوں نے سلام پھیرا تو لوگوں نے انھیں بتایا کہ آپ نے پانچ رکعات پڑھا دی ہیں۔ وہ لوگوں میں سے ایک کی طرف متوجہ ہوئے اور اسے فرمایا کہ اے کانے ! کیا واقعی ایسا ہوا ہے ؟ اس نے کہا جی ہاں۔ پھر حضرت علقمہ نے سہو کے دو سجدے کئے۔

4516

(۴۵۱۶) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنِ الْحَسَنِ بْنِ عُبَیْدِ اللہِ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ (ح) وَعَنْ شُعْبَۃَ ، عَنْ جَابِرٍ ، عَنِ الشَّعْبِیِّ ، قَالاَ : فِی کُلِّ سَہْوٍ سَجْدَتَانِ۔
(٤٥١٦) حضرت ابراہیم اور حضرت شعبی فرماتے ہیں کہ ہر سہو میں دو سجدے واجب ہیں۔

4517

(۴۵۱۷) حَدَّثَنَا الْمُعَلَّی بْنُ مَنْصُورٍ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا الْہَیْثُمُ بْنُ حُمَیْدٍ ، عَنْ عُبَیْدِ اللہِ بْنِ عُبَیْدٍ ، عَنْ زُہَیْرٍ الْحِمْصِیِّ، عَنْ ثَوْبَانَ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : لِکُلِّ سَہْوٍ سَجْدَتَانِ۔
(٤٥١٧) حضرت ثوبان کہتے ہیں کہ نبی پاک حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) فرماتے ہیں کہ ہر سہو میں دو سجدے واجب ہیں۔

4518

(۴۵۱۸) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنْ أَبِی فَرْوَۃَ ، قَالَ : صَلَّی بِنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِی لَیْلَی ، فَلَمَّا جَلَسَ تَحَرَّکَ لِلْقِیَامِ ، سَجَدَ سَجْدَتَیِ السَّہْوِ۔
(٤٥١٨) حضرت ابو فروہ کہتے ہیں کہ حضرت عبدالرحمن بن ابی لیلیٰ نے ہمیں نماز پڑھائی، جب وہ بیٹھے تو (غلطی سے ) انھوں نے قیام کے لیے حرکت کی اور سہو کے دو سجدے کئے۔

4519

(۴۵۱۹) حَدَّثَنَا ابْنُ فُضَیْلٍ ، عَنْ یَحْیَی بْنِ سَعِیدٍ ، قَالَ : أَمَّنَا أَنَسٌ فِی سَفَرٍ ، فَصَلَّی بِنَا الْعَصْرَ رَکْعَتَیْنِ ، فَلَمَّا جَلَسَ فِی الثَّانِیَۃ نَسِیَ أَنْ یُسَلِّمَ ، فَذَہَبَ لِیَقُومَ فَسَبَّحْنَا بِہِ ، فَلَمَّا جَلَسَ سَلَّمَ وَسَجَدَ سَجْدَتَیِ السَّہْوِ۔
(٤٥١٩) حضرت یحییٰ بن سعید کہتے ہیں کہ حضرت انس نے ہمیں ایک سفر میں عصر کی دو رکعتیں پڑھائیں، جب وہ دوسری رکعت میں بیٹھے تو سلام پھیرنا بھول گئے اور کھڑے ہونے لگے۔ جس پر لوگوں نے تسبیح کہی۔ جب وہ بیٹھ گئے تو انھوں نے سلام پھیرا اور سہو کے دو سجدے کئے۔

4520

(۴۵۲۰) حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَیَّۃَ ، عَنْ عَبْدِ الْعَزِیزِ بْنِ صُہَیْبٍ ؛ أَنَّ أَنَسًا قَعَدَ فِی الرَّکْعَۃِ الثَّالِثَۃِ فَسَبَّحُوا ، فَقَامَ فَأَتَمَّہَا أَرْبَعًا ، فَلَمَّا سَلَّمَ سَجَدَ سَجْدَتَیْنِ ، ثُمَّ أَقْبَلَ عَلَی الْقَوْمِ ، فَقَالَ : إِذَا وَہِمْتُمْ فَاصْنَعُوا ہَکَذَا۔
(٤٥٢٠) حضرت عبد العزیز بن صہیب کہتے ہیں کہ حضرت انس بن مالک نے تیسری رکعت میں قعدہ کردیا تو لوگوں نے پیچھے سے تسبیح کہی۔ وہ کھڑے ہوئے اور چوتھی رکعت مکمل فرمائی۔ جب سلام پھیرا تو سہو کے دو سجدے کئے۔ پھر لوگوں کی طرف متوجہ ہو کر فرمایا کہ جب تمہیں وہم ہوجائے تو یوں کرو۔

4521

(۴۵۲۱) حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَمَانٍ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنْ جَابِرٍ ، عَنْ أَبِی جَعْفَرٍ ، وَعَطَائٍ ، قَالاَ : إنَّمَا السَّہْوُ فِی الزِّیَادَۃِ وَالنُّقْصَانِ۔
(٤٥٢١) حضرت ابو جعفر اور حضرت عطاء فرماتے ہیں کہ سہو زیادتی اور نقصان میں ہوتا ہے۔

4522

(۴۵۲۲) حَدَّثَنَا عَبْدُ السَّلاَمِ بْنُ حَرْبٍ ، عَنْ یَزِیدَ الدَّالانِیِّ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الأَسْوَدِ ، عَنْ أَبِیہِ ، وَعَلْقَمَۃَ ؛ أَنَّہُمَا کَانَا یَرْفَعَانِ رُؤُوسَہُمَا مِنَ السُّجُودِ حَتَّی تَرْتَفِعَ أَلْیَتَاہُمَا ، فَیَجْلِسَانِ وَلاَ یَسْجُدَانِ سَجْدَتَیِ السَّہْوِ۔
(٤٥٢٢) حضرت اسود اور حضرت علقمہ بعض اوقات سجدے سے کھڑے ہوتے ہوئے (تشہد میں بیٹھنے کے بجائے) غلطی سے اتنا اٹھ جاتے کہ ان کے کولہے بلند ہوجاتے لیکن پھر وہ بیٹھ جاتے اور سجودِ سہو نہیں کرتے تھے۔

4523

(۴۵۲۳) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَیْلٍ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ إِبْرَاہِیمَ ، عَن عَلْقَمَۃَ ، قَالَ : صَلَّی فَنَہَضَ فِی الرَّکْعَتَیْنِ فَلَمْ یَسْتَتمِمْ قَائِمًا ، فَسَبَّحَ بِہِ الْقَوْمُ ، فَجَلَسَ فَلَمْ یَسْجُدْ لِذَلِکَ سَجْدَتَیِ السَّہْوِ۔
(٤٥٢٣) حضرت ابراہیم فرماتے ہیں کہ حضرت علقمہ نے (دو رکعت والی) نماز پڑھائی، وہ دو رکعتوں کے بعد اٹھنے لگے لیکن پوری طرح کھڑے نہ ہوئے تھے کہ لوگوں نے سبحان اللہ کہا اور وہ بیٹھ گئے۔ اور اس سہو پر انھوں نے سہو کے دو سجدے نہیں کئے۔

4524

(۴۵۲۴) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللہِ بْنُ مُبَارَکٍ ، عَنْ جُوَیْبِرٍ ، عَنِ الضَّحَّاکِ ؛ فِی الَّذِی یَقُومُ فِی الرَّکْعَتَیْنِ ، قَالَ : إِنْ ذَکَرَ وَہُوَ مُتَحَادِبٌ جَلَسَ۔
(٤٥٢٤) حضرت ضحاک اس شخص کے بارے میں جو دو رکعت کی نماز میں دو رکعتوں کے بعد کھڑا ہونے لگے فرماتے ہیں کہ اگر وہ بیٹھنے کے قریب ہے تو بیٹھ جائے۔

4525

(۴۵۲۵) حَدَّثَنَا مَعْنُ بْنُ عِیسَی ، عَنِ ابْنِ أَبِی ذِئْبٍ ، عَنِ الزُّہْرِیِّ ؛ فِی الرَّجُلِ یَسْہُو فِی الصَّلاَۃ ، إنِ اسْتَوَی قَائِمًا فَعَلَیْہِ السَّجْدَتَانِ ، وَإِنْ ذَکَرَ قَبْلَ أَنْ یَعْتَدِلَ قَائِمًا فَلاَ سَہْوَ عَلَیْہِ۔
(٤٥٢٥) حضرت زہری اس شخص کے بارے میں جسے نماز میں سہو ہوجائے فرماتے ہیں کہ اگر وہ سیدھا کھڑا ہوگیا تو اس پر دو سجدے لازم ہیں اور اگر پوری طرح کھڑے ہونے سے پہلے اسے یاد آگیا تو اس پر سجدہ سہو لازم نہیں۔

4526

(۴۵۲۶) حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ ہَاشِمٍ ، عَنِ ابْنِ أَبِی لَیْلَی ، عَنِ الشَّعْبِیِّ ، قَالَ : صَلَّیْتُ خَلْفَ الْمُغِیرَۃِ بْنِ شُعْبَۃَ فَقَامَ فِی الثَّانِیَۃِ ، فَسَبَّحَ النَّاسُ بِہِ فَلَمْ یَجْلِسْ ، فَلَمَّا سَلَّمَ وَانْفَتَلَ سَجَدَ سَجْدَتَنِیْ وَہُوَ جَالِسٌ ، ثُمَّ قَالَ : ہَکَذَا رَأَیْت رَسُولَ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ صَنَعَ۔ (ابوداؤد ۱۰۲۹۔ احمد ۴/۲۵۳)
(٤٥٢٦) حضرت شعبی فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت مغیرہ بن شعبہ کے پیچھے نماز پڑھی، وہ دوسری رکعت میں کھڑے ہونے لگے تو لوگوں نے تسبیح کہی لیکن وہ نہیں بیٹھے۔ جب انھوں نے سلام پھیرا اور بیٹھ کر سہو کے دو سجدے کئے۔ پھر فرمایا کہ میں نے رسول اللہ حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو بھی یونہی کرتے دیکھا تھا۔

4527

(۴۵۲۷) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَیْلٍ ، عَنْ بَیَانٍ ، عَنْ قَیْسٍ ، قَالَ : صَلَّی سَعْدُ بْنُ مَالِکٍ بِأَصْحَابِہِ ، فَقَامَ فِی الرَّکْعَۃِ الثانیۃ فَسَبَّحَ بِہِ الْقَوْمُ ، فَلَمْ یَجْلِسْ وَسَبَّحَ ہُوَ وَأَشَارَ إلَیْہِمْ ، أَنْ قُومُوا فَصَلَّی وَسَجَدَ سَجْدَتَیْنِ۔
(٤٥٢٧) حضرت قیس کہتے ہیں کہ سعد بن مالک نے اپنے ساتھیوں کو نماز پڑھائی۔ وہ دوسری رکعت میں کھڑے ہونے لگے تو لوگوں نے تسبیح کہی، لیکن وہ نہیں بیٹھے اور لوگوں کو اشارہ کرکے کہا کہ کھڑے ہوجائیں، پھر انھوں نے نماز پڑھائی اور سہو کے دو سجدے کئے۔

4528

(۴۵۲۸) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَیْلٍ ، وَعَبْدُ اللہِ بْنُ نُمَیْرٍ ، عَنْ یَحْیَی بْنِ سَعِیدٍ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الأَعْرَجِ ؛ أَنَّ ابْنَ بُحَیْنَۃَ أَخْبَرَہُ ، أَنَّ رَسُولَ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ قَامَ فِی اثْنَتَیْنِ مِنَ الظُّہْرِ ، نَسِیَ الْجُلُوسَ ، حَتَّی إذَا فَرَغَ مِنْ صَلاَتِہِ إِلاَّ أَنْ یُسَلِّمَ ، سَجَدَ سَجْدَتَیِ السَّہْوِ وَسَلَّمَ۔ (ابن ماجہ ۱۲۰۷)
(٤٥٢٨) حضرت ابن بحینہ فرماتے ہیں کہ نبی پاک حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ظہر کی دو رکعتیں پڑھنے کے بعد بجائے بیٹھنے کے کھڑے ہوگئے۔ پھر جب آپ نماز سے فارغ ہونے لگے سلام پھیرنے سے پہلے سہو کے دو سجدے کئے اور سلام پھیرا۔

4529

(۴۵۲۹) حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَہَّابِ الثَّقَفِیُّ ، عَنْ أَیُّوبَ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ الزُّبَیْرِ ؛ أَنَّہُ قَامَ فِی رَکْعَتَیْنِ فَسَبَّحَ الْقَوْمُ ، حَتَّی إذَا عَرَفَ أَنَّہُ قَدْ وَہَمَ فَمَضَی فِی صَلاَتِہِ۔
(٤٥٢٩) حضرت نافع فرماتے ہیں کہ حضرت ابن زبیر دو رکعتیں پڑھ کر کھڑے ہونے لگے تو لوگوں نے تسبیح کہی۔ یہاں تک کہ انھوں نے جان لیا کہ انھیں وہم ہوگیا ہے پھر بھی وہ نماز پڑھتے رہے۔

4530

(۴۵۳۰) حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ الأَحْمَرِِ ، عَنِ ابْنِ عَوْنٍ ، عَنِ الشَّعْبِیِّ ؛ أَنَّ النُّعْمَانَ بْنَ بَشِیرٍ صَلَّی فَنَہَضَ فِی الرَّکْعَتَیْنِ فَسَبَّحُوا بِہِ فَمَضَی ، فَلَمَّا فَرَغَ سَجَدَ سَجْدَتَیِ السَّہْوِ وَہُوَ جَالِسٌ۔
(٤٥٣٠) حضرت شعبی فرماتے ہیں کہ حضرت نعمان بن بشیر نے نماز پڑھائی، وہ دو رکعتیں پڑھ کر اٹھنے لگے تو لوگوں نے تسبیح کہی لیکن وہ نماز پڑھتے رہے۔ جب نماز سے فارغ ہوگئے تو انھوں نے بیٹھ کر سہو کے دو سجدے کئے۔

4531

(۴۵۳۱) حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ الأَحْمَرِِ ، عَنِ ابْنِ عَوْنٍ ، قَالَ : قُلْتُ لِلشَّعْبِیِّ : صَلَّیْتُ رَکْعَتَیْنِ ، فَلَمَّا أَرَدْتُ أَنْ أَجْلِسَ قُمْتُ ، قَالَ : لَوْ کُنْتُ أَنَا لَمَضَیْتُ۔
(٤٥٣١) حضرت ابن عون کہتے ہیں کہ میں نے حضرت شعبی سے کہا کہ میں نے دو رکعت نماز پڑھی، جب مجھے بیٹھنا چاہیے تھا تو میں کھڑا ہوگیا۔ انھوں نے کہا کہ اگر میں ہوتا تو میں نماز پڑھتا رہتا۔

4532

(۴۵۳۲) حَدَّثَنَا شَبَابَۃُ ، قَالَ : حدَّثَنَا لَیْثُ بْنُ سَعْدٍ ، عَنْ یَزِیدَ ؛ أَنَّ عَبْدَ الرَّحْمَن بْنَ شِمَاسَۃَ حَدَّثَہُ ، أَنَّ عُقْبَۃَ بْنَ عَامِرٍ قَامَ فِی صَلاَۃٍ وَعَلَیْہِ جُلُوسٌ ، فَقَالَ النَّاسُ : سُبْحَانَ اللہِ ، فَعَرَفَ الَّذِی یُرِیدُونَ ، فَلَمَّا أَنْ صَلَّی سَجَدَ سَجْدَتَیْنِ وَہُوَ جَالِسٌ ، فَقَالَ : إنِّی قَدْ سَمِعْتُ قَوْلَکُمْ ، وَہَذِہِ سُنَّۃٌ۔
(٤٥٣٢) حضرت عبدالرحمن بن شماسہ فرماتے ہیں کہ حضرت عقبہ بن عامر نماز میں بیٹھنے کی جگہ کھڑے ہوگئے۔ لوگوں نے سبحان اللہ کہا تو وہ ان کا مقصد سمجھ گئے۔ جب انھوں نے نماز پڑھ لی تو بیٹھے بیٹھے دو سجدے کئے۔ اور فرمایا کہ میں نے تمہاری بات سن لی تھی اور یہ سنت ہے۔

4533

(۴۵۳۳) حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ عَبْدِ الْمَلِکِ بْنِ أَبِی غَنِیَّۃَ ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِکِ ، عَنْ عَطَائٍ ؛ فِی الرَّجُلِ یُصَلِّی رَکْعَتَیْنِ مِنَ الْمَکْتُوبَۃِ ، ثُمَّ یَقُومُ ، قَالَ : إنِ استتم قَائِمًا مَضَی فِی صَلاَتِہِ ، فَإِذَا ہُوَ أَکْمَلَ صَلاَتَہُ سَجَدَ سَجْدَتَیْنِ وَہُوَ جَالِسٌ بَعْدَ مَا یُسَلِّمُ۔
(٤٥٣٣) حضرت عطاء اس شخص کے بارے میں جو فرض نماز کی دو رکعتیں پڑھ کر کھڑا ہوجائے فرماتے ہیں اگر وہ پوری طرح کھڑا ہوجائے تو اپنی نماز کو جاری رکھے۔ اور جب نماز مکمل کرلے تو سلام پھیرنے کے بعد دوسجدے کرے۔

4534

(۴۵۳۴) حَدَّثَنَا عَبْدُ الأَعْلَی ، عَنْ یُونُسَ ، عَنِ الْحَسَنِ ؛ فِی رَجُلٍ صَلَّی رَکْعَتَیْنِ مِنَ الْمَکْتُوبَۃِ وَنَسِیَ أَنْ یَتَشَہَّدَ حَتَّی نَہَضَ ، قَالَ : إذَا اسْتَوَی قَائِمًا مَضَی فِی صَلاَتِہِ ، وَسَجَدَ سَجْدَتَیِ السَّہْو۔
(٤٥٣٤) حضرت حسن اس شخص کے بارے میں جو فرض کی دو رکعتںّ پڑھ رہا ہو اور تشہد پڑھنا بھول جائے اور کھڑ ا ہونے لگے فرماتے ہیں کہ اگر وہ پوری طرح کھڑا ہوگیا ہے تو نماز جاری رکھے اور سہو کے دو سجدے کرے۔

4535

(۴۵۳۵) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بِشْرٍ ، قَالَ : حدَّثَنَا مِسْعَرٌ ، عَنْ ثَابِتِ بْنِ عُبَیْدٍ ، قَالَ : صَلَّیْت خَلْفَ الْمُغِیرَۃِ بْنِ شُعْبَۃَ، فَقَامَ فِی الرَّکْعَتَیْنِ فَلَمْ یَجْلِسْ ، فَلَمَّا فَرَغَ سَجَدَ سَجْدَتَیْنِ۔
(٤٥٣٥) حضرت ثابت بن عبید کہتے ہیں کہ میں نے حضرت مغیرہ بن شعبہ کے پیچھے نماز پڑھی، وہ دو رکعتیں پڑھنے کے بعد بیٹھنے کے بجائے کھڑے ہوگئے اور فارغ ہوئے تو انھوں نے سہو کے دو سجدے کئے۔

4536

(۴۵۳۶) حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ ، عَنْ ہِشَامٍ ، عَنْ مُحَمَّدٍ ، قَالَ : صَلَّی بِنَا عِمْرَانُ بْنُ حُصَیْنٍ فِی الْمَسْجِدِ فَنَہَضَ فِی رَکْعَتَیْنِ ، أَوْ قَعَدَ فِی ثَلاَثٍ ، وَأَکْثَرُ ظَنِّ ہِشَامٍ أَنَّہُ قَعَدَ فِی الرَّکْعَتَیْنِ ، فَلَمَّا أَتَمَّ الصَّلاَۃ سَجَدَ سَجْدَتَیِ السَّہْوِ۔
(٤٥٣٦) حضرت محمد فرماتے ہیں کہ حضرت عمران بن حصین نے ہمیں مسجد میں نماز پڑھائی، وہ دو رکعتیں پڑھ کر کھڑے ہوگئے یا تین رکعتیں پڑھ کر بھٹص گئے۔ ہشام کا غالب گمان یہ ہے کہ وہ دو رکعتیں پڑھ کر بیٹھ گئے تھے۔ جب انھوں نے نماز مکمل کرلی تو سہو کے دو سجدے فرمائے۔

4537

(۴۵۳۷) حَدَّثَنَا أَسْبَاطُ بْنُ مُحَمَّدٍ ، عَنْ مُطَرِّفٍ ، عَنِ الشَّعْبِیِّ ، قَالَ : صَلَّی الضَّحَّاکُ بْنُ قَیْسٍ بِالنَّاسِ الظُّہْرَ ، فَلَمْ یَجْلِسْ فِی الرَّکْعَتَیْنِ الأُولَیَیْنِ ، فَلَمَّا سَلَّمَ سَجَدَ سَجْدَتَیْنِ وَہُوَ جَالِسٌ۔
(٤٥٣٧) حضرت شعبی کہتے ہیں کہ ضحاک بن قیس نے لوگوں کو ظہر کی نماز پڑھائی اور پہلی دو رکعتوں کے بعد نہیں بیٹھے۔ جب سلام پھیرا تو بیٹھ کر سہو کے دو سجدے کئے۔

4538

(۴۵۳۸) حَدَّثَنَا حَفْصٌ ، عَنْ أَشْعَثَ ، عَنْ عَطَائٍ ، قَالَ : صَلَّی ابْنُ الزُّبَیْرِ فَسَلَّمَ فِی رَکْعَتَیْنِ ، ثُمَّ قَامَ إلَی الْحَجَرِ فَاسْتَلَمَہُ ، فَسَبَّحَ بِہِ الْقَوْمُ ، فَرَجَعَ فَأَتَمَّ وَسَجَدَ سَجْدَتَیْنِ ، قَالَ : فَذَکَرْتُ ذَلِکَ لابْنِ عَبَّاسٍ ، فَقَالَ : لِلَّہِ أَبُوہُ ، مَا أَمَاطَ عَنْ سُنَّۃِ نَبِیِّہِ۔ (احمد ۱/۳۵۱۔ ابو یعلی ۲۵۹۷)
(٤٥٣٨) حضرت عطاء فرماتے ہیں کہ حضرت ابن زبیر نے نماز پڑھائی اور دو رکعت پڑھ کر سلام پھیر دیا۔ پھر حجراسود کے پاس جا کر اس کا استلام کیا۔ لوگوں نے تسبیح کہی تو وہ واپس آگئے اور دو سجدے کئے۔ عطاء کہتے ہیں کہ میں نے اس بات کا ذکر حضرت ابن عباس سے کیا تو انھوں نے فرمایا کہ ابن زبیر کے کیا کہنے ! وہ اپنے نبی کی سنت سے دور نہیں ہوئے۔

4539

(۴۵۳۹) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنْ خُصَیْفٍ ، عَنْ أَبِی عُبَیْدَۃَ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ ؛ أَنَّہُ سَلَّمَ فِی رَکْعَتَیْنِ ، فَقَامَ فَأَتَمَّ وَسَجَدَ سَجْدَتَیْنِ۔
(٤٥٣٩) حضرت ابو عبیدہ کہتے ہیں کہ حضرت عبداللہ نے دو رکعتیں پڑھ کر سلام پھیر دیا، پھر کھڑے ہو کر نماز مکمل کی اور دو سجدے کئے۔

4540

(۴۵۴۰) حَدَّثَنَا أَبُو الأَحْوَصِ ، عَنْ مُغِیرَۃَ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ ؛ فِی رَجُلٍ سَہَا فِی صَلاَتِہِ فَسَلَّمَ فِی رَکْعَتَیْنِ ؟ قَالَ : ثُمَّ ذَکَرَ ، قَالَ : یَمْضِی فِی صَلاَتِہِ ، وَیَسْجُدُ سَجْدَتَیْنِ۔
(٤٥٤٠) حضرت ابراہیم اس شخص کے بارے میں جسے نماز میں سہو ہوجائے اور وہ دو رکعتیں پڑھ کر سلام پھیر دے فرماتے ہیں کہ وہ نماز جاری رکھے اور سہو کے دو سجدے کرے۔

4541

(۴۵۴۱) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ شَرِیکٍ ، عَنِ ابْنِ الأَصْبَہَانِیِّ ، قَالَ : صَلَّی بِنَا ابْنُ أَبِی لَیْلَی فَسَلَّمَ فِی الرَّکْعَتَیْنِ فَسَبَّحْنَا بِہِ ، فَقَامَ فَأَتَمَّ الصَّلاَۃ ، فَلَمَّا فَرَغَ سَجَدَ سَجْدَتَیْنِ ، قَالَ : فَذَکَرْتُ ذَلِکَ لِعِکْرِمَۃَ ، فَقَالَ : أَحْسَنَ۔
(٤٥٤١) حضرت ابن اصبہانی کہتے ہیں کہ ہمیں حضرت ابن ابی لیلیٰ نے نماز پڑھائی اور دو رکعتیں پڑھ کر سلام پھیر دیا۔ ہم نے تسبیح کہی تو وہ کھڑے ہوئے اور انھوں نے نماز کو مکمل فرمایا۔ جب نماز سے فارغ ہوئے تو انھوں نے دو سجدے کئے۔ ابن اصبہانی کہتے ہیں کہ میں نے اس بات کا ذکر حضرت عکرمہ سے کیا تو انھوں نے فرمایا کہ یہ بہت اچھا طریقہ ہے۔

4542

(۴۵۴۲) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنِ الرَّبِیعِ ، عَنِ الْحَسَنِ ، قَالَ : إذَا سَلَّمَ فِی الرَّکْعَتَیْنِ أَتَمَّ وَسَجَدَ سَجْدَتَیِ السَّہْوِ۔
(٤٥٤٢) حضرت حسن فرماتے ہیں کہ جب دو رکعتیں پڑھ کر کوئی سلام پھیر دے تو نماز مکمل کرے اور سہو کے دو سجدے کرے۔

4543

(۴۵۴۳) حَدَّثَنَا شَبَابَۃُ بْنُ سَوَّارٍ ، قَالَ : حدَّثَنَا لَیْثُ بْنُ سَعْدٍ ، عَنْ یَزِیدَ بْنِ أَبِی حَبِیبٍ ؛ أَنَّ سُوَیْد بْنَ قَیْسٍ أَخْبَرَہُ، عَنْ مُعَاوِیَۃَ بْنِ حُدِیجٍ ؛ أَنَّ النَّبِیَّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ صَلَّی یَوْمًا فَسَلَّمَ وَانْصَرَفَ وَقَدْ بَقِیَ عَلَیْہِ مِنَ الصَّلاَۃ رَکْعَۃٌ ، فَأَدْرَکَہُ رَجُلٌ ، فَقَالَ : نَسِیتَ مِنَ الصَّلاَۃ رَکْعَۃً ، فَرَجَعَ فَدَخَلَ الْمَسْجِدَ وَأَمَرَ بِلاَلاً فَأَقَامَ الصَّلاَۃ فَصَلَّی بِالنَّاسِ رَکْعَۃً ، فَأَخْبَرْتُ بِذَلِکَ النَّاسَ فَقَالُوا : أَتَعْرِفُ الرَّجُلَ ؟ فَقُلْتُ : لاَ ، إِلاَّ أَنْ أَرَاہُ ، فَمَرَّ بِی ، فَقُلْتُ : ہُوَ ہَذَا ، فَقَالُوا : ہَذَا طَلْحَۃُ بْنُ عُبَیْدِ اللہِ۔ (ابوداؤد ۱۰۱۵۔ احمد ۴۰۱)
(٤٥٤٣) حضرت معاویہ بن حدیج کہتے ہیں کہ نبی پاک حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایک دن نماز پڑھائی اور سلام پھیر کر چل دیئے حالانکہ ابھی ایک رکعت باقی رہتی تھی۔ ایک آدمی حضور حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پیچھے گئے اور جا کر عرض کیا کہ آپ نماز کی ایک رکعت بھول گئے ہیں۔ آپ حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) واپس تشریف لائے اور مسجد میں داخل ہو کر حضرت بلال کو حکم دیا کہ اقامت کہیں۔ انھوں نے اقامت کہی اور نبی پاک حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے لوگوں کو ایک رکعت پڑھائی۔ میں نے لوگوں کو یہ بات بتائی تو انھوں نے کہا کہ کیا تم جانتے ہو وہ آدمی کون تھا ؟ میں نے کہا کہ ویسے تو میں نہیں جانتا لیکن اگر دیکھوں گا تو پہچان لوں گا۔ پھر میں نے ایک آدمی کو دیکھ کر کہا کہ یہی وہ آدمی ہے۔ لوگوں نے بتایا کہ یہ طلحہ بن عبید اللہ ہیں۔

4544

(۴۵۴۴) حَدَّثَنَا شَبَابَۃُ ، عَنْ لَیْثٍ ، عَنْ یَزِیدَ ، عَنْ عِمْرَانَ بْن أَبِی أَنَسٍ ، عَنْ أَبِی سَلَمَۃَ ، عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ ؛ أَنَّ النَّبِیَّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ صَلَّی یَوْمًا فَسَلَّمَ فِی رَکْعَتَیْنِ ، ثُمَّ انْصَرَفَ فَأَدْرَکَہُ ذُو الشِّمَالَیْنِ ، فَقَالَ : یَا رَسُولَ اللہِ ، أَنَقَصَتِ الصَّلاَۃُ أَمْ نَسِیتَ ؟ قَالَ : لَمْ تَنْقُصِ الصَّلاَۃ ، وَلَمْ أَنْسَ ، فَقَالَ : بَلَی ، وَالَّذِی بَعَثَک بِالْحَقِّ ، فَقَالَ النَّبِیُّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : أَصَدَقَ ذُو الْیَدَیْنِ ؟ قَالُوا : نَعَمْ یَا رَسُولَ اللہِ ، فَصَلَّی بِالنَّاسِ رَکْعَتَیْنِ۔ (بخاری ۷۲۵۔ ابوداؤد ۱۰۰۱)
(٤٥٤٤) حضرت ابوہریرہ فرماتے ہیں کہ نبی پاک حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایک دن نماز پڑھائی اور دو رکعتیں پڑھ کر غلطی سے سلام پھیر دیا۔ جب آپ چل پڑے تو ذوشمالین نے جاکر عرض کیا اے اللہ کے رسول ! کیا نماز کم ہوگئی ہے یا آپ بھول گئے ؟ آپ حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ نہ میں نے نماز کو کم کیا ہے اور نہ میں بھولا ہوں ! ذوشمالین نے کہا کہ اس ذات کی قسم جس نے آپ کو حق کے ساتھ مبعوث فرمایا ہے ! ایسا کچھ ہوگیا ہے۔ نبی پاک حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے لوگوں سے پوچھا کہ کیا ذو الیدین (انہی کو ذو الشمالین بھی کہا جاتا تھا) سچ کہتا ہے ؟ انھوں نے تصدیق کی تو رسول اللہ حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے لوگوں کو دو رکعتیں پڑھائیں۔

4545

(۴۵۴۵) حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ ، عَنْ شُعْبَۃَ ، عَنْ سَعْدِ بْنِ إِبْرَاہِیمَ ، عَن أَبِی سَلَمَۃَ ، عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ ؛ أَنَّ النَّبِیَّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ صَلَّی الظُّہْرَ رَکْعَتَیْنِ ، ثُمَّ سَلَّمَ ، فَقِیلَ لَہُ : أَنَقَصَ مِنَ الصَّلاَۃ ؟ فَصَلَّی رَکْعَتَیْنِ أُخْرَاوَیْنِ وَسَلَّمَ، ثُمَّ سَجَدَ سَجْدَتَیْنِ۔ (بخاری ۱۲۲۷۔ ابوداؤد ۱۰۰۶)
(٤٥٤٥) حضرت ابوہریرہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے لوگوں کو ظہر کی نماز میں دو رکعتیں پڑھائیں، پھر سلام پھیر دیا۔ آپ حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے پوچھا گیا کہ کیا نماز میں کمی ہوگئی ہے ؟ آپ حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس پر دوسری دو رکعتیں پڑھائیں اور سلام پھیرا، پھر سہو کے دو سجدے فرمائے۔

4546

(۴۵۴۶) حَدَّثَنَا ابْنُ فُضَیْلٍ ، عَنْ حُصَیْنٍ ، عَنْ عِکْرِمَۃَ ، قَالَ : صَلَّی النَّبِیُّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ بِالنَّاسِ ثَلاَثَ رَکَعَاتٍ ، ثُمَّ انْصَرَفَ ، فَقَالَ لَہُ بَعْضُ الْقَوْمِ : حَدَثَ فِی الصَّلاَۃ شَیْئٌ ؟ قَالَ : وَمَا ذَاکَ ؟ قَالُوا : لَمْ تُصَلِّ إِلاَّ ثَلاَثَ رَکَعَاتٍ ، فَقَالَ : أَکَذَلِکَ یَا ذَا الْیَدَیْنِ ؟ وَکَانَ یُسَمَّی ذا الشِّمَالَیْنِ ، قَالَ : نَعَمْ ، قَالَ : فَصَلَّی رَکْعَۃً وَسَجَدَ سَجْدَتَیْنِ۔
(٤٥٤٦) حضرت عکرمہ کہتے ہیں کہ نبی پاک حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے لوگوں کو تین رکعات نماز پڑھا کر سلام پھیر دیا تو ایک آدمی نے کہا کہ کیا نماز کے بارے میں کوئی نیا حکم نازل ہوا ہے ؟ آپ نے فرمایا کیوں کیا ہوا ؟ لوگوں نے کہا کہ آپ نے صرف تین ہی رکعتیں پڑھائی ہیں۔ آپ نے پوچھا اے ذو الدمین ! (انہی کو ذو الشمالین بھی کہا جاتا تھا) کیا واقعی ایسا ہوا ہے ؟ انھوں نے کہا جی ہاں ۔ اس پر نبی پاک حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایک رکعت نماز پڑھائی اور پھر دو سجدے کئے۔

4547

(۴۵۴۷) حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَیَّۃَ ، عَنْ خَالِدٍ ، عَنْ أَبِی قِلاَبَۃَ ، عَنِ أبی الْمُہَلَّبِ ، عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَیْنٍ ، قَالَ : صَلَّی رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ الْعَصْرَ فَسَلَّمَ فِی ثَلاَثِ رَکَعَاتٍ ، ثُمَّ دَخَلَ فَقَامَ إلَیْہِ رَجُلٌ، یُقَالُ لَہُ: الْخِرْبَاقُ، فَقَالَ : یَا رَسُولَ اللہِ ، فَذَکَّرَ لَہ الَّذِی صَنَعَ ، فَخَرَجَ مُغْضَبًا یَجُرُّ رِدَائَہُ حَتَّی انْتَہَی إلَی النَّاسِ ، فَقَالَ : صَدَقَ ہَذَا ؟ قَالُوا : نَعَمْ ، قَالَ : فَصَلَّی تِلْکَ الرَّکْعَۃَ ثُمَّ سَلَّمَ ، وَسَجَدَ سَجْدَتَیْنِ ، ثُمَّ سَلَّمَ۔
(٤٥٤٧) حضرت عمران بن حصین کہتے ہیں کہ نبی پاک حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے عصر کی نماز پڑھائی اور تین رکعات پڑھا کر سلام پھیر دیا۔ پھر حجرہ مبارکہ میں تشریف لے گئے۔ خرباق نامی ایک آدمی کھڑے ہوئے اور عرض کیا کہ اے اللہ کے رسول ! آج ایسا واقعہ پیش آیا ہے۔ نبی پاک حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) غصے سے اپنی چادر مبارک گھسیٹتے ہوئے تشریف لائے اور لوگوں سے پوچھا کہ کیا یہ سچ کہتا ہے ؟ لوگوں نے کہا جی ہاں۔ اس پر نبی پاک حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایک رکعت پڑھا کر سلام پھیرا اور سہو کے دو سجدے کئے پھر سلام پھیرا۔

4548

(۴۵۴۸) حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ ، قَالَ : حدَّثَنَا عُبَیْدُ اللہِ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ؛ أَنَّ رَسُولَ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ صَلَّی بِالنَّاسِ رَکْعَتَیْنِ فَسَہَا فَسَلَّمَ ، فَقَالَ لَہُ رَجُلٌ ، یُقَالُ لَہُ ذُو الْیَدَیْنِ ، فَذَکَرَ مِثْلَ حَدِیثِ ابْنِ عَوْنٍ ، وَہِشَامٍ ، وَحَدِیثُہُمَا أَنَّہُ قَالَ : نَقَصَتِ الصَّلاَۃُ ؟ فَقَالَ : لاَ ، فَصَلَّی رَکْعَتَیْنِ أُخْرَاوَیْنِ ، ثُمَّ سَلَّمَ ، ثُمَّ سَجَدَ سَجْدَتَیْنِ ، ثُمَّ سَلَّمَ۔
(٤٥٤٨) حضرت ابن عمر فرماتے ہیں کہ نبی پاک حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے لوگوں کو دو رکعت نماز پڑھائی اور غلطی سے سلام پھیر دیا۔ ذو الیدین نامی ایک آدمی نے کہا کہ کیا نماز میں کمی ہوگئی ہے ؟ آپ نے فرمایا نہیں۔ پھر آپ نے دوسری دو رکعتیں پڑھائیں پھر سلام پھیرا پھر دوسجدے کئے، پھر سلام پھیرا۔

4549

(۴۵۴۹) حَدَّثَنَا ابْنُ مَہْدِیٍّ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنْ عَاصِمٍ ، عَنِ الْمُسَیَّبِ بْنِ رَافِعٍ ؛ أَنَّ الزُّبَیْرَ بْنَ الْعَوَّامِ صَلَّی فَتَکَلَّمَ، فَبَنَی عَلَی صَلاَتِہِ۔
(٤٥٤٩) حضرت مسیب بن رافع فرماتے ہیں کہ حضرت زبیر بن عوام نے نماز پڑھی، پھر بات کی پھر اسی نماز کو مکمل فرمایا۔

4550

(۴۵۵۰) حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ سَعِیدٍ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَجْلاَنِ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ یُوسُفَ ، عَنْ أَبِیہِ ، قَالَ : فَاتَ ابْنَ الزُّبَیْرِ بَعْضُ الصَّلاَۃ ، فَقَالَ لِی بِیَدِہِ : کَمْ فَاتَنِی ؟ قَالَ : قُلْتُ : لاَ أَدْرِی مَا تَقُولُ ؟ قَالَ : کَمْ صَلَّیْتُم ؟ قُلْتُ : کَذَا وَکَذَا ، قَالَ : فَصَلَّی وَسَجَدَ سَجْدَتَیْنِ۔
(٤٥٥٠) حضرت محمد بن یوسف اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ حضرت ابن زبیر کی کچھ نماز فوت ہوگئی۔ انھوں نے اپنے ہاتھ سے اشارہ کرکے مجھ سے دریافت فرمایا کہ کتنی نماز فوت ہوئی ہے ؟ میں نے کہا کہ میں نہیں سمجھ رہا کہ آپ کیا کہہ رہے ہیں ؟ انھوں نے فرمایا کہ تم نے کتنی نماز پڑھ لی ہے ؟ میں نے کہا کہ اتنی نماز پڑھ لی ہے۔ پھر انھوں نے نماز پڑھی اور سہو کے دو سجدے کئے۔

4551

(۴۵۵۱) حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ سَعِیدٍ ، عَنِ ابْنِ عَجْلاَنَ ، عَنْ مَکْحُولٍ ؛ أَنَّ أَبَا الدَّرْدَائِ صَلَّی بِہِمْ فِی سَقِیفَۃٍ بِالشَّامِ وَہُمْ خَارِجُونَ ، قَالَ : فَمُطِرُوا مَطَرًا بَلَغَ مِنْہُمْ ، فَلَمَّا صَلَّی أَوَ سَلَّمَ ، قَالَ : أَمَا کَانَ فِی الْقَوْمِ فَقِیہٌ یَقُولُ : یَا ہَذَا ، خَفِّفْ ، فَإِنَّا قَدْ مُطِرْنَا۔
(٤٥٥١) حضرت مکحول کہتے ہیں کہ حضرت ابو الددراء نے لوگوں کو شام میں نماز پڑھائی، حضرت ابو الدرداء ایک چھت کے نیچے تھے اور لوگ باہر تھے۔ اتنے میں بارش ہوگئی اور لوگ بھیگ گئے۔ جب حضرت ابو الدرداء نماز سے فارغ ہوئے تو لوگوں سے فرمایا کہ کیا لوگوں میں کوئی سمجھدار آدمی نہیں تھا جو یہ کہہ دیتا کہ ” اے امام ! نماز کو مختصر کردے ہم پر بارش ہورہی ہے “

4552

(۴۵۵۲) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ إسْمَاعِیلَ ، عَنِ ابْنِ الأَصْبَہَانِیِّ ، عَنْ عِکْرِمَۃَ ؛ أَنَّ النَّبِیَّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ صَلَّی الْعَصْرَ رَکْعَتَیْنِ ، ثُمَّ سَلَّمَ وَدَخَلَ ، فَدَخَلَ عَلَیْہِ رَجُلٌ مِنْ أَصْحَابِہِ ، یُقَالُ لَہُ : ذُو الشِّمَالَیْنِ ، فَقَالَ : یَا رَسُولَ اللہِ ، قَصُرَتِ الصَّلاَۃ ؟ قَالَ : مَاذَا ؟ قَالَ : صَلَّیْتَ رَکْعَتَیْنِ ، فَخَرَجَ ، فَقَالَ : مَا یَقُولُ ذُو الْیَدَیْنِ ؟ فَقَالُوا : یَا رَسُولَ اللہِ ، نَعَمْ ، فَصَلَّی بِہِمْ رَکْعَتَیْنِ وَسَجَدَ سَجْدَتَیْنِ۔
(٤٥٥٢) حضرت عکرمہ فرماتے ہیں کہ نبی پاک حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے عصر کی نماز میں دو رکعتیں پڑھادیں۔ پھر سلام پھیر کر گھر تشریف لے گئے۔ آپ کے صحابہ میں سے ذوالیدین نامی ایک صاحب آپ کی خدمت میں حاضر ہوئے عرض کیا کہ یارسول اللہ ! کیا نماز میں کمی کردی گئی ہے ؟ آپ نے فرمایا کیوں کیا ہوا ! انھوں نے کہا کہ آپ نے آج دو رکعتیں پڑھائی ہیں۔ آپ باہر تشریف لائے اور لوگوں سے پوچھا ذو الیدین کیا کہہ رہے ہیں ؟ لوگوں نے کہا کہ یا رسول اللہ ! وہ ٹھیک کہتے ہیں۔ نبی پاک حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے لوگوں کو دو رکعتیں پڑھائیں اور سہو کے دو سجدے کئے۔

4553

(۴۵۵۳) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ إسْمَاعِیلَ ، عَنِ الشَّعْبِیِّ ، قَالَ : إذَا : أَحْدَثْت فَصَلِّ رَکْعَتَیْنِ وَإِنْ تَکَلَّمْت۔
(٤٥٥٣) حضرت شعبی فرماتے ہیں کہ جب تمہیں سہو لاحق ہوجائے تو دو رکعتیں پڑھ لو خواہ تم نے بات چیت کی ہو۔

4554

(۴۵۵۴) حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ ، عَنْ شُعْبَۃَ ، عَنْ سَعْدِ بْنِ إِبْرَاہِیمَ ، عَن عُرْوَۃَ بْنِ الزُّبَیْرِ ؛ أَنَّہُ صَلَّی مَرَّۃً الْمَغْرِبَ رَکْعَتَیْنِ، ثُمَّ سَلَّمَ فَکَلَّمَ قَائِدَہُ ، فَقَالَ لَہُ قائِدُہُ : إنَّمَا صَلَّیْتَ رَکْعَتَیْنِ ، فَصَلَّی رَکْعَۃً ، ثُمَّ سَلَّمَ وَسَجَدَ سَجْدَتَیْنِ ، ثُمَّ قَالَ: إنَّ رَسُولَ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فَعَلَ مِثْلَ ہَذَا۔
(٤٥٥٤) حضرت ابراہیم کہتے ہیں کہ حضرت عروہ بن زبیر نے مغرب کی نماز میں دو رکعتیں پڑھا کر سلام پھیر دیا اور پھر آگے بیٹھے ہوئے شخص سے کوئی بات کی۔ اس نے کہا کہ آپ نے دو رکعتیں پڑھائیں ہیں۔ حضرت عروہ نے ایک رکعت پڑھائی، سلام پھیرا اور سہو کے دو سجدے کئے۔ پھر فرمایا کہ رسول اللہ حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے بھی یونہی کیا تھا۔

4555

(۴۵۵۵) حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَیَّۃَ ، عَنْ یُونُسَ، قَالَ: أَوْہَمَ إمَامٌ مِنْ أَئِمَّۃِ الْمَسْجِدِ الْجَامِعِ ، فَلَمْ یَسْجُدْ سَجْدَتَیِ السَّہْوِ، فَسَجَدَ بَعْضُ الْقَوْمِ ، وَلَمْ یَسْجُدْ بَعْضُہُمْ ، فَذُکِرَ ذَلِکَ لِلْحَسَنِ ، فَلَمْ یَرَ عَلَیْہِمْ سُجُودًا ، وَذُکِرَ ذَلِکَ لابْنِ سِیرِینَ ، فَاخْتَارَ صَنِیعَ الَّذِینَ سَجَدُوا۔
(٤٥٥٥) حضرت یونس فرماتے ہیں کہ ایک مرتبہ جامع مسجد کے ایک امام کو نماز میں سہو ہوگیا، اس نے سجدہ سہو نہ کیا۔ کچھ لوگوں نے سجدہ سہو کرلیا اور کچھ نے نہ کیا۔ یہ مسئلہ حضرت حسن کی خدمت میں پیش کیا گیا تو انھوں نے فرمایا کہ لوگوں پر اس صورت میں سجدہ کرنا واجب نہیں۔ حضرت ابن سیرین سے ذکر کیا گیا تو انھوں نے ان لوگوں کے عمل کو راجح قرار دیا جنہوں نے سجدہ کیا تھا۔

4556

(۴۵۵۶) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنْ مُغِیرَۃَ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ (ح) وَعَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ ، عَنْ عَطَائٍ ، قَالاَ : إذَا لَمْ یَسْجُدِ الإمَام ، فَلَیْسَ عَلَیْہِمْ سَہْوٌ۔
(٤٥٥٦) حضرت ابراہیم اور حضرت عطاء فرماتے ہیں کہ جب امام سجدہ سہو نہ کرے تو لوگوں پر بھی واجب نہیں۔

4557

(۴۵۵۷) حَدَّثَنَا ابْنُ مَہْدِیٍّ ، عَنْ وُہَیب بْنِ عَجْلاَنَ ، قَالَ : رَأَیْتُ الْقَاسِمَ ، وَسَالِمًا صَلَّیَا خَلْفَ إِمَام فَسَہَا فَلَمْ یَسْجُدْ ، فَلَمْ یَسْجُدَا۔
(٤٥٥٧) حضرت وہیب بن عجلان فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت قاسم اور حضرت سالم کو دیکھا کہ انھوں نے ایک امام کے پیچھے نماز پڑھی، امام کو سہو ہوا لیکن اس نے سجدہ نہیں کیا توا ن دونوں حضرات نے بھی سجدہ نہیں کیا۔

4558

(۴۵۵۸) حَدَّثَنَا عَبْدُالصَّمَدِ بْنُ عَبْدِالْوَارِثِ ، عَنْ جَرِیرِ بْنِ حَازِمٍ ، قَالَ : قَالَ حَمَّادٌ: إذَا أَوْہَمَ الإِمَام فَلَمْ یَسْجُدْ، فَلاَ یَسْجُدُوا۔
(٤٥٥٨) حضرت حماد فرماتے ہیں کہ اگر امام کو وہم ہوجائے اور وہ سجدہ نہ کرے تو لوگ بھی سجدہ نہ کریں۔

4559

(۴۵۵۹) حَدَّثَنَا مُصْعَبُ بْنُ الْمِقْدَامِ ، قَالَ : حدَّثَنِی مِسْعَرٌ ، قَالَ : سَأَلْتُ عَنْہُ الْحَکَمَ ، وَحَمَّادًا ، فَقَالَ الْحَکَمُ : یَسْجُدُونَ ، وَقَالَ حَمَّادٌ : لَیْسَ عَلَیْہِمْ شَیْئٌ۔
(٤٥٥٩) حضرت مسعر کہتے ہیں کہ میں نے اس بارے میں حضرت حکم اور حضرت حماد سے سوال کیا تو حضرت حکم نے فرمایا کہ لوگ سجدہ کریں گے اور حضرت حماد نے فرمایا کہ ان پر سجدہ واجب نہیں۔

4560

(۴۵۶۰) حَدَّثَنَا ابْنُ فُضَیْلٍ ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِکِ ، عَنْ عَطَائٍ ؛ فِی الرَّجُلِ یَدْخُلُ مَعَ الإِمَامِ فَیَسْہُو ، قَالَ : تُجْزِئہ صَلاَۃُ الإِمَام ، وَلَیْسَ عَلَیْہِ سَہْوٌ۔
(٤٥٦٠) حضرت عطاء اس شخص کے بارے میں جسے امام کے ساتھ نماز پڑھتے ہوئے سہو ہوجائے فرماتے ہیں کہ امام کی نماز اس کے لیے کافی ہے، اس پر سجدہ سہو لازم نہیں۔

4561

(۴۵۶۱) حَدَّثَنَا ابْنُ فُضَیْلٍ ، عَنْ عُبَیْدٍ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ ، قَالَ : لَیْسَ عَلَی مَنْ خَلْفَ الإِمَام سَہْوٌ۔
(٤٥٦١) حضرت ابراہیم فرماتے ہیں کہ امام کے پیچھے سہو ہونے پر سجدہ سہو لازم نہیں۔

4562

(۴۵۶۲) حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ حَیَّانَ ، عَنْ بَکَّارٍ ، عَنْ مَکْحُولٍ ، قَالَ : لَیْسَ عَلَی مَنْ خَلْفَ الإِمَام سَہْوٌ۔
(٤٥٦٢) حضرت مکحول فرماتے ہیں کہ امام کے پیچھے سہو ہونے پر سجدہ سہو لازم نہیں۔

4563

(۴۵۶۳) حَدَّثَنَا ابْنُ فُضَیْلٍ ، عَنِ الْحَسَنِ بْنِ عُبَیْدِ اللہِ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ ؛ أَنَّہُ سَجَدَ سَجْدَتَیِ السَّہْوِ ، وَلاَ نَعْلَمُہُ نَقَصَ ، فَنَقُولُ : إنَّک لَمْ تَنْقُصْ شَیْئًا ؟ فَیَقُولُ : إنِّی حَدَّثْتُ نَفْسِی بِشَیْئٍ۔
(٤٥٦٣) حضرت حسن بن عبید اللہ کہتے ہیں کہ حضرت ابراہیم نے سہو کے دو سجدے کئے لیکن ہمیں معلوم نہ تھا کہ انھوں نے کیا کمی کی ہے۔ ہم نے ان سے عرض کیا کہ آپ نے کچھ کمی تو کی نہیں پھر سجدے کیوں کئے ؟ انھوں نے فرمایا کہ میں نے اپنے نفس میں کچھ محسوس کیا تھا۔

4564

(۴۵۶۴) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، قَالَ : حدَّثَنَا نُعَیْمُ بْنُ حَکِیمٍ ، عَنْ أَبِی مَرْیَمَ الثَّقَفِیِّ ، قَالَ : صَلَّی بِنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِیٍّ الْمَغْرِبَ ، فَلَمَّا قَضَی الصَّلاَۃ سَجَدَ سَجْدَتَیْنِ ، وَلَمْ نَرَہُ سَہَا ، فَلَمَّا سَلَّمَ قُلْنَا لَہُ ، قَالَ : إنِّی سَہَوْت۔
(٤٥٦٤) حضرت ابو مریم ثقفی کہتے ہیں کہ ہمیں حضرت حسن بن علی نے مغرب کی نماز پڑھائی۔ جب انھوں نے نماز مکمل کرلی تو سہو کے دو سجدے کئے حالانکہ ہمیں نہیں معلوم کہ ان سے کیا سہو ہوا تھا۔ جب انھوں نے سلام پھیرلیا تو اس بارے میں ہم نے ان سے عرض کیا کہ آپ نے ایسا کیوں کیا ؟ انھوں نے فرمایا کہ مجھے سہو ہوا تھا۔

4565

(۴۵۶۵) حَدَّثَنَا أَبُو الأَحْوَصِ ، عَنْ أَشْعَثَ بْنِ أَبِی الشَّعْثَائِ ، عَنْ أَبِیہِ ، عَنْ مَسْرُوقٍ ، عَنْ عَائِشَۃَ ، قَالَتْ : سَأَلْتُ رَسُولَ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ عَنِ الالْتِفَاتِ فِی الصَّلاَۃ ؟ فَقَالَ : اخْتِلاَسَۃٌ یَخْتَلِسُہَا الشَّیْطَانُ مِنْ صَلاَۃِ الْعَبْدِ۔ (بخاری ۷۵۱۔ ابوداؤد ۹۰۷)
(٤٥٦٥) حضرت عائشہ فرماتی ہیں کہ میں نے نبی پاک حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے نماز میں ادھر ادھر متوجہ ہونے کے بارے میں سوال کیا تو آپ حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ یہ شیطان کی طرف سے بندے کی نماز میں چوری کا ایک طریقہ ہے۔

4566

(۴۵۶۶) حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ الأَحْمَرِِ ، عَنْ یَحْیَی بْنِ سَعِیدٍ ، عَنِ ابْنِ أَبِی مُلَیْکَۃَ ، عَنْ عُبَیْدِ بْنِ عُمَیْرٍ ، قَالَ : کَانَ أَبُو بَکْرٍ لاَ یَلْتَفِت إذَا صَلَّی۔
(٤٥٦٦) حضرت عبید بن عمیر فرماتے ہیں کہ حضرت ابوبکر نماز پڑھتے ہوئے ادھر ادھر متوجہ نہ ہوتے تھے۔

4567

(۴۵۶۷) حَدَّثَنَا عَبْدُ السَّلاَمِ بْنُ حَرْبٍ ، عَنْ یَزِیدَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الدَّالانِیِّ ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِکِ بْنِ مَیْسَرَۃَ ، عَنْ زَیْدِ بْنِ وَہْبٍ ؛ أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَأَی رَجُلاً صَلَّی رَکْعَتَیْنِ بَعْدَ غُرُوبِ الشَّمْسِ وَقَبْلَ الصَّلاَۃ ، فَجَعَلَ یَلْتَفِتُ فَضَرَبَہُ بِالدِّرَّۃِ حِینَ قَضَی الصَّلاَۃ ، وَقَالَ : لاَ تَلْتَفِتْ ، ولم یَعِب الرَّکْعَتَیْنِ۔
(٤٥٦٧) حضرت زید بن وہب کہتے ہیں کہ حضرت عمر بن خطاب نے ایک آدمی کو دیکھا اس نے سورج غروب ہونے کے بعد مغرب کی نماز سے پہلے دو رکعتیں ادا کیں اور ان میں ادھر ادھر متوجہ ہوتا رہا۔ جب اس نے نماز مکمل کرلی تو حضرت عمر نے اسے اپنا کوڑا مارا اور فرمایا کہ نماز میں ادھر ادھر متوجہ نہ ہوا کرو۔ آپ نے ان دو رکعتوں پرا سے کچھ نہ کہا۔

4568

(۴۵۶۸) حَدَّثَنَا الثَّقَفِیُّ ، عَنْ خَالِدٍ ، عَنْ أَبِی قِلاَبَۃَ ، عَنِ ابْنِ مَسْعُودٍ ، قَالَ : إنَّ اللَّہَ لاَ یَزَالُ مُقْبِلاً عَلَی الْعَبْدِ مَا دَامَ فِی صَلاَتِہِ ، مَا لَمْ یُحْدِثْ ، أَوْ یَلْتَفِتْ۔
(٤٥٦٨) حضرت ابن مسعود فرماتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ اس وقت تک بندے کی نماز کی طرف متوجہ رہتے ہیں جب تک اس کا وضو نہ ٹوٹے اور جب تک وہ ادھر ادھر متوجہ نہ ہو۔

4569

(۴۵۶۹) حَدَّثَنَا مَرْوَانُ بْنُ مُعَاوِیَۃَ ، عَنْ مَنْصُورِ بن حَیَّانَ ، قَالَ : حدَّثَنِی جَعْفَرُ بْنُ کَثِیرِ بْنِ الْمُطَّلِبِ السَّہْمِیِّ ، قَالَ : قَالَ أَبُو الدَّرْدَائِ : أَیُّہَا النَّاسُ ، إیَّاکُمْ وَالالْتِفَاتَ فِی الصَّلاَۃ ، فَإِنَّہُ لاَ صَلاَۃَ لِلْمُلْتَفِتِ ، وَإِنْ غُلِبْتُمْ عَلَی تَطَوُّعٍ فَلاَ تُغْلَبُوا عَلَی الْمَکْتُوبَۃِ۔
(٤٥٦٩) حضرت ابو الدرداء فرماتے ہیں کہ اے لوگو ! نماز میں ادھر ادھر متوجہ ہونے سے بچو، اس لیے کہ ادھر ادھر متوجہ ہونے سے نماز نہیں ہوتی، اگر نفل نماز میں تمہارا دھیان بٹ بھی جائے تو فرض میں اپنے خیالات کو منتشر نہ ہونے دو ۔

4570

(۴۵۷۰) حَدَّثَنَا حَفْصٌ ، عَنْ عُبَیْدِ اللہِ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ؛ أَنَّہُ کَانَ یَکْرَہُ الالْتِفَاتَ فِی الصَّلاَۃ۔
(٤٥٧٠) حضرت ابن عمر نماز میں ادھر ادھر متوجہ ہونے کو مکروہ خیال فرماتے تھے۔

4571

(۴۵۷۱) حَدَّثَنَا حَفْصٌ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ عُمَارَۃَ ، عَنْ أَبِی عَطِیَّۃَ ، قَالَ : قالَتْ عَائِشَۃُ : الالْتِفَاتُ فِی الصَّلاَۃ خِلْسَۃٌ یَخْتَلِسُہَا الشَّیْطَانُ۔
(٤٥٧١) حضرت عائشہ فرماتی ہیں کہ نماز میں ادھر ادھر متوجہ ہونا شیطان کا نماز میں سے چوری کا ایک طریقہ ہے۔

4572

(۴۵۷۲) حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ ، عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ ، عَنْ عَطَائٍ ، قَالَ : سَمِعْتُ أَبَا ہُرَیْرَۃَ یَقُولُ : إذَا صَلَّیْتَ فَإِنَّ رَبَّک أَمَامَک وَأَنْتَ مُنَاجِیہِ فَلاَ تَلْتَفِتْ ، قَالَ عَطَائٌ : وَبَلَغَنِی أَنَّ الرَّبَّ یَقُولُ : یَا ابْنَ آدَمَ ، إلَی مَنْ تَلْتَفِت ؟ أَنَا خَیْرٌ لَکَ مِمَّنْ تَلْتَفِتُ إلَیْہِ۔
(٤٥٧٢) حضرت ابوہریرہ فرماتے ہیں کہ جب تم نماز پڑھتے ہو تو تمہارا رب تمہارے سامنے ہوتا ہے اور تم اس سے سرگوشی اور باتیں کرتے ہو اس لیے ادھر ادھر متوجہ مت ہوا کرو۔ حضرت عطاء فرماتے ہیں کہ مجھے یہ بات معلوم ہوئی ہے کہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ اے ابن آدم ! تو کس طرف متوجہ ہوتا ہے ؟ میں ہر اس چیز سے بہتر ہوں جس کی طرف تو متوجہ ہوتا ہے۔

4573

(۴۵۷۳) حَدَّثَنَا جَرِیرٌ ، عَنْ عَبْدِ الْعَزِیزِ بْنِ رُفَیْعٍ ، عَنْ مُجَاہِدٍ ، قَالَ : مَا یُؤْمَنُ ہَذَا الَّذِی یَلْتَفِتُ فِی الصَّلاَۃ أَنْ یُقَلِّبَ اللَّہُ وَجْہَہُ ؟ اللَّہُ مُقْبِلٌ عَلَیْہِ وَہُوَ مُلْتَفِتٌ عَنْہُ۔
(٤٥٧٣) حضرت مجاہد فرماتے ہیں کہ جو شخص نماز میں ادھر ادھر متوجہ ہوتا ہے اس کے بارے میں ڈر ہے کہ کہیں اللہ تعالیٰ اس کے چہرے کو پھیر نہ دے، کیونکہ اللہ تعالیٰ اس کی طرف متوجہ ہے اور وہ کسی اور طرف لگا ہوا ہے !

4574

(۴۵۷۴) حَدَّثَنَا مُعْتَمِرٌ ، عَنْ لَیْثٍ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ بْنِ مُنْقِذ ، قَالَ : إذَا قَامَ الرَّجُلُ إلَی الصَّلاَۃ أَقْبَلَ اللَّہُ عَلَیْہِ بِوَجْہِہِ ، فَإِذَا الْتَفَتَ أَعْرَضَ عَنْہُ۔
(٤٥٧٤) حضرت عبداللہ بن منقذ فرماتے ہیں کہ جب بند ہ نماز کے لیے کھڑا ہوتا ہے تو اللہ تعالیٰ اس کی طرف متوجہ ہوجاتے ہیں، جب بندہ ادھر ادھر متوجہ ہوجاتا ہے تو اللہ تعالیٰ بھی اس سے اعراض فرمالیتے ہیں۔

4575

(۴۵۷۵) حَدَّثَنَا جَرِیرٌ ، عَنْ ثَابِتٍ ، عَنْ لَیْثٍ ، عَنْ سَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ ، قَالَ : ہُوَ یَنْقُصُ الصَّلاَۃ۔
(٤٥٧٥) حضرت سعید بن جبیر فرماتے ہیں کہ ادھر ادھر متوجہ ہونا نماز کو ناقص کردیتا ہے۔

4576

(۴۵۷۶) حَدَّثَنَا مَعْنُ بْنُ عِیسَی ، عَنْ خَالِدِ بْنِ أَبِی بَکْرٍ ، قَالَ : رَأَیْتُ سَالِمًا ، وَالْقَاسِمَ لاَ یَلْتَفِتَانِ فِی صَلاَتِہِمَا۔
(٤٥٧٦) حضرت خالد بن ابی بکر فرماتے ہیں کہ حضرت سالم اور حضرت قاسم نماز میں ادھر ادھر متوجہ نہیں ہوتے تھے۔

4577

(۴۵۷۷) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ بْنِ أَبِی لَبِیدٍ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إبْرَاہِیمَ التَّیْمِیِّ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ بْنِ ضَمْرَۃَ ، عَنْ کَعْبٍ ، قَالَ : إذَا قَامَ الرَّجُلُ فِی الصَّلاَۃ أَقْبَلَ اللَّہُ عَلَیْہِ بِوَجْہِہِ مَا لَمْ یَلْتَفِتْ۔
(٤٥٧٧) حضرت کعب فرماتے ہیں کہ جب آدمی نماز میں کھڑا ہوتا ہے تو اللہ تعالیٰ بھی اس کی طرف اس وقت تک توجہ فرماتے ہیں جب تک وہ ادھر ادھر متوجہ نہ ہو۔

4578

(۴۵۷۸) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، قَالَ : حدَّثَنَا أَبُو عُبَیْدَۃَ النَّاجِی ، عَنِ الْحَسَنِ ، عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ ، أَنَّہُ قَالَ فِی مَرَضِہِ : أَقْعِدُونِی ، فَإِنَّ عِنْدِی وَدِیعَۃً أَوْدَعَنِیہَا رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، قَالَ : لاَ یَلْتَفِتْ أَحَدُکُمْ فِی صَلاَتِہِ ، فَإِنْ کَانَ لاَ بُدَّ فَاعِلاً فَفِی غَیْرِ مَا افْتَرَضَ اللَّہُ عَلَیْہِ۔ (ترمذی ۵۸۹)
(٤٥٧٨) حضرت حسن فرماتے ہیں کہ حضرت ابوہریرہ نے اپنے مرض الوفات میں فرمایا کہ مجھے بٹھا دو ، میرے پاس رسول اللہ حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی ایک امانت ہے۔ آپ حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا تھا کہ نماز میں ادھر ادھر متوجہ مت ہونا، اگر کسی وجہ سے تمہیں ایسا کرنا ہی پڑے تو فرض نماز کے دوران ہر حال میں اس سے بچنا۔

4579

(۴۵۷۹) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، قَالَ : حدَّثَنَا خَطَّابٌ الْعُصْفُرِیُّ ، عَنِ الْحَکَمِ ، قَالَ : إنَّ مِنْ تَمَامِ الصَّلاَۃ أَنْ لاَ تعْرِفَ مَنْ عَنْ یَمِینِکَ ، وَلاَ مَنْ عَنْ شِمَالِک۔
(٤٥٧٩) حضرت حکم فرماتے ہیں کہ نماز کا کمال یہ ہے کہ تمہیں یہ معلوم نہ ہو کہ تمہارے دائیں کون ہے اور تمہارے بائیں کون۔

4580

(۴۵۸۰) حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ مَنْصُورٍ ، قَالَ : حدَّثَنَا ہُرَیْمٌ ، عَنْ یَزِیدَ بْنِ أَبِی حَبِیبٍ ، عَنْ أَبِی الأَسْوَدِ ، عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَیْنٍ : {وَالَّذِینَ ہُمْ عَلَی صَلاَتِہِمْ دَائِمُونَ} قَالَ : الَّذِی لاَ یَلْتَفِتُ فِی صَلاَتِہِ۔
(٤٥٨٠) حضرت عمران بن حصین قرآن مجید کی آیت { وَالَّذِینَ ہُمْ عَلَی صَلاَتِہِمْ دَائِمُونَ } کے بارے میں فرماتے ہیں کہ اس سے مراد وہ لوگ ہیں جو نماز میں ادھر ادھر متوجہ نہ ہوں۔

4581

(۴۵۸۱) حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ عَیَّاشٍ ، عَنْ عَاصِمٍ ، قَالَ : مَا رَأَیْت أَبَا وَائِلٍ مُلْتَفِتًا فِی صَلاَتِہِ قَطُّ۔
(٤٥٨١) حضرت عاصم فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت ابو وائل کو کبھی نماز میں ادھر ادھر متوجہ ہوتے نہیں دیکھا۔

4582

(۴۵۸۲) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ بْنِ سَعِیدٍ ، عَنْ رَجُلٍ مِنْ أَصْحَابِ عِکْرِمَۃَ ؛ أَنَّ رَسُولَ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ کَانَ یَلْحَظُ فِی الصَّلاَۃ مِنْ غَیْرِ أَنْ یُثْنِیَ عُنُقَہُ۔ (ابوداؤد ۲۵۔ احمد ۱/۲۷۵)
(٤٥٨٢) حضرت عکرمہ کے ایک شاگرد بیان کرتے ہیں کہ نبی پاک حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نماز میں گردن مبارک کو موڑے بغیر آنکھیں گھما کر دیکھا کرتے تھے۔

4583

(۴۵۸۳) حَدَّثَنَا سَہْلُ بْنُ یُوسُفَ ، عَنِ التَّیْمِیِّ ، عَنْ عِکْرِمَۃَ ؛ أَنَّہُ کَانَ یَفْعَلُہُ۔
(٤٥٨٣) حضرت تیمی کہتے ہیں کہ حضرت عکرمہ بھی ایسا کیا کرتے تھے۔

4584

(۴۵۸۴) حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ ، قَالَ : بَعْضُ أَصْحَابِنَا أَخْبَرَنِی عَنِ الزُّہْرِیِّ ، عَنْ سَعِیدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ ، قَالَ : کَانَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یَلْحَظُ فِی الصَّلاَۃ ، وَلاَ یَلْتَفِتُ۔
(٤٥٨٤) حضرت سعید بن مسیب فرماتے ہیں کہ نبی پاک حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نماز میں آنکھیں گما کر دیکھتے تھے لیکن چہرہ مبارک نہ پھیرتے تھے۔

4585

(۴۵۸۵) حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ ، عَنْ مُغِیرَۃَ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ ، قَالَ : کَانَ یَقُولُ : إذَا دَخَلَ عَلَی الإِمَام السَّہْوُ فَلَمْ یَدْرِ مَا ہُوَ، فَلْیُلَمِّحْ إلَی مَنْ خَلْفَہُ۔
(٤٥٨٥) حضرت ابراہیم فرمایا کرتے تھے کہ اگر امام کو نماز میں سہو ہوجائے اور اسے اس کے بارے میں علم نہ ہو تو پیچھے مڑ کر اپنے پیچھے کھڑے شخص کو معلوم کرلے۔

4586

(۴۵۸۶) حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ ، قَالَ : أَخْبَرَنَا خَالِدٌ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ سِیرِینَ ، قَالَ : رَأَیْتُ أَنَسَ بْنَ مَالِکٍ یَتَشَرَّفُ إلَی الشَّیْئِ یَنْظُرُ إلَیْہِ فِی الصَّلاَۃ۔
(٤٥٨٦) حضرت انس بن سیرین کہتے ہیں کہ میں نے حضرت انس بن مالک کو نماز میں کسی چیز کو دیکھتے ہوئے دیکھا ہے۔

4587

(۴۵۸۷) حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ الأَحْمَرِِ ، عَنْ حُمَیْدٍ ، عَنْ مُعَاوِیَۃَ بْنِ قُرَّۃَ ، قَالَ : قِیلَ لابْنِ عُمَرَ : إِنََّ ابْنَ الزُّبَیْرِ إذَا قَامَ إلَی الصَّلاَۃ لَمْ یَلْتَفِتْ ، وَلَمْ یَتَحَرَّکْ ، قَالَ : لَکِنَّا نَلْتَفِتُ وَنَتَحَرَّکُ۔
(٤٥٨٧) حضرت معاویہ بن قرہ کہتے ہیں کہ حضرت ابن عمر سے کہا گیا کہ حضرت ابن زبیر جب نماز میں کھڑے ہوتے ہیں تو نہ ادھر ادھر دیکھتے ہیں اور نہ حرکت کرتے ہیں۔ حضرت ابن عمر نے فرمایا کہ لیکن ہم تو ادھر ادھر دیکھتے بھی ہیں اور حرکت بھی کرتے ہیں۔

4588

(۴۵۸۸) حَدَّثَنَا جَرِیرٌ ، عَنْ مُغِیرَۃَ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ، قَالَ: إذَا سَہَا الإِمَام فَلَمْ یَدْرِ کَمْ صَلَّی نَظَرَ مَا یَصْنَعُ مَنْ خَلْفَہُ۔
(٤٥٨٨) حضرت ابراہیم فرماتے ہیں کہ اگر امام کو سہو ہوجائے اور اسے معلوم نہ ہوسکے کہ کتنی نماز پڑھ چکا ہے تو اپنے پیچھے کھڑے شخص کو دیکھ لے کہ وہ کیا کرتا ہے۔

4589

(۴۵۸۹) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنِ الْوَلِیدِ بْنِ عَبْدِ اللہِ بْنِ جُمَیْعٍ ، قَالَ : رَأَیْتُ إبْرَاہِیمَ یَلْحَظُ یَمِینًا وَشِمَالاً۔
(٤٥٨٩) حضرت ولید بن عبداللہ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت ابراہیم کو نماز میں آنکھیں گھماکر دائیں بائیں دیکھتے دیکھا ہے۔

4590

(۴۵۹۰) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ فِطْرٍ ، قَالَ : رَأَیْتُ ابْنَ مُغَفَّلٍ ، یَفْعَلُہُ۔
(٤٥٩٠) حضرت فطر کہتے ہیں کہ حضرت ابن معقل بھی یوں کیا کرتے تھے۔

4591

(۴۵۹۱) حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ ، عَنْ مُغِیرَۃَ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ ؛ فِی الرَّجُلِ یَسْہُو مِرَارًا فِی صَلاَتِہِ ، قَالَ : تُجْزِئُہ سَجْدَتَانِ لِجَمِیعِ سَہْوِہِ۔
(٤٥٩١) حضرت ابراہیم اس شخص کے بارے میں جسے نماز میں کئی مرتبہ سہو ہو فرماتے ہیں کہ دو سجدے ایک سے زیادہ سہو کے لیے کافی ہوجائیں گے۔

4592

(۴۵۹۲) حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ ، قَالَ : أَخْبَرَنَا مُغِیرَۃُ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ ، قَالَ : إذَا انْتَہَی إلَی الإِمَام وَقَدْ سَہَا قَبْلَ ذَلِکَ ، فَلْیَسْجُدْ مَعَ الإِمَامِ ، ثُمَّ لِیَقْضِ مَا سَبَقَ بِہِ۔
(٤٥٩٢) حضرت ابراہیم فرماتے ہیں کہ اگر کوئی شخص جماعت میں شریک ہو اور امام کو اس سے پہلے سہو ہوچکا ہے تو وہ امام کے ساتھ سجدہ سہو کرے پھر اپنی نماز کو پورا کرے۔

4593

(۴۵۹۳) حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ ، قَالَ : أَخْبَرَنَا یُونُسُ ، عَنِ الْحَسَنِ ؛ کَمَا قَالَ إبْرَاہِیمُ۔
(٤٥٩٣) حضرت حسن بھی یونہی فرماتے ہیں۔

4594

(۴۵۹۴) حَدَّثَنَا ابْنُ مُبَارَکٍ ، عَنْ ہِشَامٍ ، عَنِ الْحَسَنِ ، قَالَ : إذَا سُبِقَ بِبَعْضِ الصَّلاَۃ وَقَدْ سَہَا الإِمَام ، قَالَ: یَسْجُدُ مَعَ الإِمَامِ ، ثُمَّ یَقُومُ فَیَقْضِی۔
(٤٥٩٤) حضرت حسن فرماتے ہیں کہ اگر کوئی شخص جماعت میں شریک ہو اور امام کو اس سے پہلے سہو ہوچکا ہے تو وہ امام کے ساتھ سجدہ سہو کرے پھر اپنی نماز کو پورا کرے۔

4595

(۴۵۹۵) حَدَّثَنَا ابْنُ مُبَارَکٍ ، عَنْ جُوَیْبِرٍ ، عَنِ الضَّحَّاکِ ؛ مِثْلُہُ۔
(٤٥٩٥) حضرت ضحاک بھی یونہی فرماتے ہیں۔

4596

(۴۵۹۶) حَدَّثَنَا ابْنُ إدْرِیسَ ، عَنْ ہِشَامٍ ، عَنِ ابْنِ سِیرِینَ ، وَالْحَسَنِ ، قَالَ ابْنُ سِیرِینَ : یَقْضِی ، ثُمَّ یَسْجُدُ ، وَقَالَ الْحَسَنُ : یَسْجُدُ مَعَ الإِمَامِ ، ثُمَّ یَقُومُ فَیَقْضِی۔
(٤٥٩٦) حضرت ابن سیرین فرماتے ہیں کہ پہلے اپنی نماز پوری کرے پھر سجدہ سہو کرے۔ حضرت حسن فرماتے ہیں کہ پہلے سجدہ سہو کرے پھر نماز پوری کرے۔

4597

(۴۵۹۷) حَدَّثَنَا ابْنُ فُضَیْلٍ ، عَنْ مُغِیرَۃَ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ ، قَالَ : یَسْجُدُ مَعَ الإِمَامِ ، فَإِذَا انْصَرَفَ قَامَ فَقَضَی مَا سَبَقَہُ بِہِ۔
(٤٥٩٧) حضرت ابراہیم فرماتے ہیں کہ وہ امام کے ساتھ سجدہ کرے، جب امام فارغ ہوجائے تو پھر کھڑا ہو کر باقی نماز پوری کرے۔

4598

(۴۵۹۸) حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَیْرٍ ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِکِ ، عَنْ عَطَائٍ ، عَنْ أَبِی سَعِیدٍ ، وَابْنِ عُمَرَ ، وَابْنِ الزُّبَیْرِ ؛ فِی الرَّجُلِ یَدْخُلُ مَعَ الإِمَامِ وَقَدْ فَاتَہُ بَعْضُ الصَّلاَۃ ، قَالُوا : یَصْنَعُ کَمَا یَصْنَعُ الإِمَام ، فَإِذَا قَضَی الإِمَام صَلاَتَہُ قَامَ فَقَضَی، وَسَجَدَ سَجْدَتَیْنِ۔
(٤٥٩٨) حضرت ابو سعید، حضرت ابن عمر اور حضرت ابن زبیر اس شخص کے بارے میں جو امام کے ساتھ نماز شروع کرے لیکن نماز کا کچھ حصہ اس سے چھوٹ جائے فرماتے ہیں کہ وہ اسی طرح کرے جس طرح امام کرتا ہے۔ جب امام اپنی نماز کو پورا کرے تو یہ اپنی نماز کے چھوٹے ہوئے حصے کو ادا کرے اور سہو کے دو سجدے کرے۔

4599

(۴۵۹۹) حَدَّثَنَا رَوْحُ بْنُ عُبَادَۃَ ، عَنْ زَکَرِیَّا بْنِ أَبِی إِسْحَاقَ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مَیْمُونٍ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ زَیْدٍ ، قَالَ : إذَا فَاتَکَ التَّشَہُّدُ فِی الرَّکْعَتَیْنِ ، فَلاَ تَجْلِسْ فِی رَکْعَتِکَ تَشَہَّدُ ، اقْتَدِ بِالإِمَام۔
(٤٥٩٩) حضرت جابر بن زید فرماتے ہیں کہ جب دو رکعتوں کے بعد کی تشہد تم سے رہ جائے تو اب اپنی رکعت میں تشہد پڑھنے نہ بیٹھ جاؤ بلکہ امام کی اقتداء کرو۔

4600

(۴۶۰۰) حَدَّثَنَا عَبْدُ الأَعْلَی ، عَنْ مَعْمَرٍ ، عَنِ الزُّہْرِیِّ ؛ فِی الرَّجُلِ یَدْخُلُ فِی الصَّلاَۃ وَقَدْ سُبِقَ بِرَکْعَۃٍ ، فَإِنَّہُ یَصْنَعُ کَمَا یَصْنَعُ الإِمَام ، فَإِذَا سَلَّمَ قَامَ وَقَضَی۔
(٤٦٠٠) حضرت زہری اس شخص کے بارے میں جو جماعت میں شروع سے شریک ہوا لیکن اس کی ایک رکعت رہ گئی فرماتے ہیں کہ وہ امام کی اقتداء کرتا رہے اور جب امام نماز سے فارغ ہو تو یہ کھڑا ہو کر اسے قضاء کرلے۔

4601

(۴۶۰۱) حَدَّثَنَا ابْنُ فُضَیْلٍ ، عَنْ عُقْبَۃَ بْنِ أَبِی الْعَیْزَارِ ، قَالَ : سَأَلْتُ إبْرَاہِیمَ عَنِ الرَّجُلِ یَدْخُلُ مَعَ الإِمَامِ وَقَدْ سَبَقَہُ الإِمَام بِرَکْعَۃٍ وَقَدْ سَہَا الإِمَام ، فَکَیْفَ یَصْنَعُ ؟ قَالَ : إذَا دَخَلْتَ مَعَ الإِمَامِ فَاصْنَعْ کَمَا یَصْنَعُ۔
(٤٦٠١) حضرت عقبہ بن ابی عیزار کہتے ہیں کہ میں نے حضرت ابراہیم سے اس شخص کے بارے میں سوال کیا جو امام کے ساتھ نماز میں شامل ہو ، لیکن اس کی ایک رکعت چھوٹ جائے، اور امام کو سہو ہو تو وہ کیا کرے ؟ انھوں نے فرمایا کہ جب امام کے ساتھ نماز میں شامل ہوا ہے تو وہی کرے جو امام کرتا ہے۔

4602

(۴۶۰۲) حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ ، عَنِ ابْنِ أَبِی ذِئْبٍ ، عَنْ أَبِی جَابِرٍ الْبَیَاضِیِّ ، عَنْ سَعِیدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ ؛ أَنَّ النَّبِیَّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ صَلَّی بِالنَّاسِ وَہُوَ جُنُبٌ ، فَأَعَادَ وَأَعَادُوا۔ (بیہقی ۴۰۰)
(٤٦٠٢) حضرت سعید بن مسیب فرماتے ہیں کہ ایک مرتبہ نبی پاک حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے لوگوں کو حالت جنابت میں نماز پڑھا دی، اس پر آپ نے بھی دوبارہ نماز پڑھی اور لوگوں نے بھی دوبارہ نماز پڑھی۔

4603

(۴۶۰۳) حَدَّثَنَا عَبْدُ الأَعْلَی ، عَنْ مَعْمَرٍ ، عَنِ الزُّہْرِیِّ ، عَنْ سَالِمٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ؛ أَنَّہُ صَلَّی بِہِمُ الْغَدَاۃَ ، ثُمَّ ذَکَرَ أَنَّہُ صَلَّی بِغَیْرِ وُضُوئٍ فَأَعَادَ ، وَلَمْ یُعِیدُوا۔
(٤٦٠٣) حضرت سالم فرماتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت ابن عمر نے فجر کی نماز پڑھائی، پھر انھیں یاد آیا کہ انھوں نے بغیر وضو کے نماز پڑھا دی ہے، چنانچہ انھوں نے دوبارہ نماز پڑھی لیکن لوگوں نے نماز کا اعادہ نہیں کیا۔

4604

(۴۶۰۴) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، قَالَ : حدَّثَنَا الأَعْمَشُ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ ؛ أَنَّ عُمَرَ صَلَّی بِالنَّاسِ وَہُوَ جُنُبٌ فَأَعَادَ ، وَأَمَرَہُمْ أَنْ لاَ یُعِیدُوا۔
(٤٦٠٤) حضرت ابراہیم فرماتے ہیں کہ حضرت عمر نے ایک مرتبہ حالت جنابت میں نماز پڑھادی، پھر انھوں نے نماز کا اعادہ کیا لیکن لوگوں کو حکم دیا کہ نماز کا اعادہ نہ کریں۔

4605

(۴۶۰۵) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ بْنِ یَزِیدَ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ دِینَارٍ ، عَنْ عَلِیٍّ ، قَالَ : یُعِیدُ وَیُعِیدُونَ۔
(٤٦٠٥) حضرت علی فرماتے ہیں کہ امام بھی دوبارہ نماز پڑھے گا اور مقتدی بھی۔

4606

(۴۶۰۶) حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ ، عَنْ یُونُسَ ، عَنِ الْحَسَنِ ؛ أَنَّہُ سُئِلَ عَنْ رَجُلٍ أَمَّ قَوْمًا فِی شَہْرِ رَمَضَانَ وَہُوَ عَلَی غَیْرِ وُضُوئٍ ، فَصَلَّی بِہِمْ صَلاَۃَ الْعِشَائِ ، وَصَلاَۃَ رَمَضَانَ وَالْوِتْرَ ؟ فَقَالَ : یُعِیدُ ، وَلاَ یُعِیدُ مَنْ خَلْفَہُ۔
(٤٦٠٦) حضرت حسن سے سوال کیا گیا کہ اگر کوئی شخص رمضان میں بغیر وضو کے لوگوں کو عشاء ، تراویح اور وتر پڑھا دے تو اس نماز کا کیا حکم ہے ؟ انھوں نے فرمایا کہ وہ تو دوبارہ نماز پڑھے گا لیکن لوگ نماز کو نہیں دہرائیں گے۔

4607

(۴۶۰۷) حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ ، عَنْ یُونُسَ ، عَنِ ابْنِ سِیرِینَ ، قَالَ : سَأَلْتُہُ ، فَقَالَ : أَعِدِ الصَّلاَۃ وَأَخْبِرْ أَصْحَابَک أَنَّک صَلَّیْتَ بِہِمْ وَأَنْتَ غَیْرُ طَاہِرٍ۔
(٤٦٠٧) حضرت یونس کہتے ہیں کہ میں نے حضرت ابن سیرین سے اس بارے میں سوال کیا تو انھوں نے فرمایا کہ تم نماز کو دہراؤ اور اپنے مقتدیوں کو بتادو کہ تم نے انھیں بےوضو ہونے کی حالت میں نماز پڑھائی ہے۔

4608

(۴۶۰۸) حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ ، عَنْ مُغِیرَۃَ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ ، قَالَ : یُعِیدُ ، وَلاَ یُعِیدُ مَنْ خَلْفَہُ۔
(٤٦٠٨) حضرت ابراہیم فرماتے ہیں کہ امام نماز کا اعادہ کرے گا لیکن مقتدی نہیں کریں گے۔

4609

(۴۶۰۹) حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ الأَحْمَرِِ ، عَنْ حَجَّاجٍ ، عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ ، عَنِ الْحَارِثِ ، عَنْ عَلِیٍّ ، قَالَ : إذا صَلَّی الْجُنُبُ بِالْقَوْمِ فَأَتَمَّ بِہِمُ الصَّلاَۃ ، آمُرُہ أَنْ یَغْتَسِلَ وَیُعِیدَ ، وَلَمْ آمُرْہُمْ أَنْ یُعِیدُوا۔
(٤٦٠٩) حضرت علی فرماتے ہیں کہ اگر کسی نے حالت جنابت میں لوگوں کو نماز پڑھادی تو میں اسے حکم دوں گا کہ وہ غسل کرے اور دوبارہ نماز پڑھے، جبکہ میں لوگوں کو دوبارہ نماز پڑھنے کا حکم نہیں دوں گا۔

4610

(۴۶۱۰) حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ ، عَنْ شُعْبَۃَ ، عَنْ حَمَّادٍ ؛ أَنَّہُ قَالَ فِی الرَّجُلِ یُصَلِّی بِالْقَوْمِ وَہُوَ جُنُبٌ ، قَالَ : أَحَبُّ إلَیَّ أَنْ یُعِیدُوا۔
(٤٦١٠) حضرت حماد فرماتے ہیں کہ اگر کوئی شخص لوگوں کو بےوضو ہونے کی حالت میں نماز پڑھادے تو میرے نزدیک بہتر یہ ہے کہ سب دوبارہ نماز پڑھیں۔

4611

(۴۶۱۱) حَدَّثَنَا قَبِیصَۃُ ، قَالَ : حدَّثَنَا سُفْیَانُ ، عَنِ الشَّیْبَانِیِّ ، عَنْ بُکَیْرِ بْنِ الأَخْنَسِ ، عَنْ سَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ ، قَالَ : إذَا صَلَّی بِہِمْ وَہُوَ عَلَی غَیْرِ وُضُوئٍ أَعَادَ ، وَلَمْ یُعِیدُوا ، قَالَ سُفْیَانُ : وَأَحَبُّ إلَیَّ أَنْ یُعِیدَ وَیُعِیدُوا۔
(٤٦١١) حضرت سعید بن جبیر فرماتے ہیں کہ اگر امام نے لوگوں کو بےوضو ہونے کی حالت میں نماز پڑھا دی تو وہ نماز دوبارہ پڑھے گا لیکن لوگ دوبارہ نہیں پڑھیں گے۔ حضرت سفیان فرماتے ہیں کہ میرے نزدیک بہتر یہ ہے کہ امام بھی دوبارہ نماز پڑھے اور مقتدی بھی۔

4612

(۴۶۱۲) حَدَّثَنَا ابْنُ فُضَیْلٍ ، عَنْ خُصَیْفٍ ، عَنْ مُجَاہِدٍ ، قَالَ : کَانَ ابْنُ عُمَرَ إذَا دَخَلَ بَیْتًا ، فَرَأَی فِی قِبْلَۃِ الْمَسْجِدِ مُصْحَفًا ، أَوْ شِبْہَہُ أَخَذَہُ فَرَمَی بِہِ ، وَإِنْ کَانَ عَنْ یَمِینِہِ ، أَوْ شِمَالِہِ تَرَکَہُ۔
(٤٦١٢) حضرت مجاہد فرماتے ہیں کہ حضرت ابن عمر جب کمرے میں داخل ہوتے اور قبلہ کی جانب قرآن مجید یا اس جیسی کوئی چیز دیکھتے تو اسے وہاں سے ہٹا دیتے۔ اگر ان کے دائیں یا بائیں جانب قرآن مجید ہوتا تو اسے رکھا رہنے دیتے۔

4613

(۴۶۱۳) حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ ، قَالَ : أَخْبَرَنَا حُصَیْنٌ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ ؛ أَنَّہُ کَانَ یَکْرَہُ أَنْ یُصَلِّیَ الرَّجُلُ وَفِی قِبْلَۃِ الْمَسْجِدِ مُصْحَفٌ ، أَوْ غَیْرُہُ۔
(٤٦١٣) حضرت ابراہیم اس بات کو مکروہ خیال فرماتے تھے کہ آدمی اس طرح نماز پڑھے کہ قبلہ کی جانب قرآن مجید یا کوئی ایسی چیز رکھی ہے۔

4614

(۴۶۱۴) حَدَّثَنَا حَرَمِیّ بن عُمَارَۃَ بْنِ أَبِی حَفْصَۃَ ، عَنْ شُعْبَۃَ ، قَالَ : سَأَلْتُ الْحَکَمَ ، وَحَمَّادًا عَنِ الرَّجُلِ یَکُونُ بَیْنَہُ وَبَیْنَ الْقِبْلَۃِ الْمُصْحَفُ ؟ فَکَرِہَاہ۔
(٤٦١٤) حضرت شعبہ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت حکم اور حضرت حماد سے سوال کیا کہ اگر کوئی شخص اس طرح نماز پڑھے کہ قبلہ کی طرف قرآن مجید رکھا ہو یہ کیسا ہے ؟ انھوں نے فرمایا کہ یہ مکروہ ہے۔

4615

(۴۶۱۵) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، عَنْ مُجَاہِدٍ ، قَالَ : کَانُوا یَکْرَہُونَ أَنْ یَکُونَ بَیْنَہُمْ وَبَیْنَ الْقِبْلَۃِ شَیْئٌ حَتَّی الْمُصْحَفِ۔
(٤٦١٥) حضرت مجاہد فرماتے ہیں کہ اسلاف اس بات کو مکروہ قرار دیتے تھے کہ نمازیوں اور قبلے کے درمیان کوئی چیز ہو حتیٰ کہ قرآن مجید کے رکھنے کو بھی مکروہ فرماتے تھے۔

4616

(۴۶۱۶) حَدَّثَنَا أَبُو الأَحْوَصِ ، عَنْ خُصَیْفٍ ، عَنْ مِقْسَمٍ ، قَالَ : قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ : لاَ تُصَلِّ فِی بَیْتٍ فِیہِ تَمَاثِیلُ۔
(٤٦١٦) حضرت ابن عباس فرماتے ہیں کہ ایسے کمرے میں نماز نہ پڑھو جس میں تصاویر ہوں۔

4617

(۴۶۱۷) حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَیَّۃَ ، عَنْ أَیُّوبَ ، عَنْ عَطَائٍ الْخُرَاسَانِیِّ ، قَالَ : لَمَّا بُنِیَ الْمَسْجِدُ فِی عَہْدِ عُثْمَانَ جَعَلُوا فِی سَقْفِہِ أُتْرُجَّۃ ، فَکَانَ الدَّاخِلُ إذَا دَخَلَ یَسْمُو بَصَرُہُ إلَیْہَا ، فَبَلَغَ ذَلِکَ عُثْمَانَ فَأَمَرَ بِہَا فَنُزِعَتْ۔
(٤٦١٧) حضرت عطاء خراسانی کہتے ہیں کہ جب حضرت عثمان کے دور خلافت میں مسجد کی تعمیر کی گئی تو لوگوں نے مسجد کی چھت میں نارنگیاں رکھ دیں۔ اب مسجد میں آنے والے کی نظر سب سے پہلے ان پر پڑتی تھی۔ حضرت عثمان نے انھیں اتارنے کا حکم دیا چنانچہ وہ اتار دی گئیں۔

4618

(۴۶۱۸) حَدَّثَنَا ابْنُ عُیَیْنَۃَ ، عَنْ مَنْصُورِ بْنِ صَفِیَّۃَ ، عَنْ خَالَۃِ مُسَافِعٍ ، عَنْ أُخْتِہِ صَفِیَّۃَ أُمِّ مَنْصُورٍ ، قَالَتْ : أَخْبَرَتْنِی امْرَأَۃٌ مِنْ أَہْلِ الدَّارِ مِنْ بَنِی سُلَیْمٍ ، قَالَتْ : قُلْتُ لِعُثْمَانَ بْنِ طَلْحَۃَ : لِمَ دَعَاک رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ حِینَ خَرَجَ مِنَ الْبَیْتِ ؟ قَالَ : قَالَ : إنِّی رَأَیْتُ قَرْنَیِ الْکَبْشِ فَنَسِیتُ أَنْ آمُرَک أَنْ تُخَمِّرَہُمَا ، وَإِنَّہُ لاَ یَنْبَغِی أَنْ یَکُونَ فِی الْبَیْتِ شَیْئٌ یَشْغَلُ الْمُصَلِّیَ۔ (ابوداؤد ۲۰۲۳۔ عبدالرزاق ۹۰۸۳)
(٤٦١٨) بنو سلیم کی ایک خاتون کہتی ہیں کہ میں نے حضرت عثمان سے پوچھا کہ نبی پاک حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کمرے سے نکلتے ہوئے آپ کو کیا کہا تھا ؟ حضرت عثمان نے فرمایا کہ آپ حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا تھا کہ میں نے مینڈھے کے دو سینگ دیکھے ہیں، میں تمہیں یہ حکم دینا بھول گیا کہ تم ان پر کپڑا ڈال دو ۔ کمرے میں کوئی ایسی چیز نہیں ہونی چاہیے جو نمازی کو اپنی طرف متوجہ کرے۔

4619

(۴۶۱۹) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ عِیسَی بْنِ حُمَیْدٍ ، قَالَ : سَأَلَ عُقْبَۃُ الْحَسَنَ ، قَالَ : إنَّ فِی مَسْجِدِنَا سَاجَۃً فِیہَا تَصَاوِیرُ ، قَالَ : اِنْخَرُوہَا۔
(٤٦١٩) حضرت عقبہ نے حضرت حسن سے سوال کیا کہ ہماری مسجد ساج کی بنی ہوئی ہے اور اس میں تصویریں ہیں۔ انھوں نے فرمایا کہ ان تصویروں کو ختم کردو۔

4620

(۴۶۲۰) حَدَّثَنَا ابْنُ مَہْدِیٍّ ، عَنْ خَالِدٍ ، عَنْ أَبِی عُثْمَانَ ، قَالَ : حَدَّثَتْنِی لُبَابَۃُ ، عَنْ أُمِّہَا ، وَکَانَتْ تَخْدِمُ عُثْمَانَ بْنَ عَفَّانَ ؛ أَنَّ عُثْمَانَ بْنَ عَفَّانَ کَانَ یُصَلِّی إلَی تَابُوتٍ فِیہِ تَمَاثِیلُ ، فَأَمَرَ بِہِ فَحُکَّ۔
(٤٦٢٠) حضرت لبابہ اپنی والدہ سے روایت کرتی ہیں کہ حضرت عثمان ایک الماری کی طرف رخ کرکے نماز پڑھا کرتے تھے جس پر تصویریں تھیں۔ آپ نے حکم دیا کہ ان تصویروں کو کھرچ دیا جائے چنانچہ انھیں اس پر سے کھرچ دیا گیا۔

4621

(۴۶۲۱) حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ ، قَالَ : أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْمَلِکِ بْنُ أَبِی سُلَیْمَانَ ، عَنْ عَطَائٍ ؛ أَنَّہُ سُئِلَ عَنِ الْمَسْجِدِ یُکْتَبُ فِی قِبْلَتِہِ مِنَ الْقُرْآنِ ؟ فَلَمْ یَرَ بِہِ بَأْسًا۔
(٤٦٢١) حضرت عطاء سے سوال کیا گیا کہ مسجد میں قبلے کی طرف قرآن مجید کی آیت یا کوئی دوسری چیز لکھی جاسکتی ہے ؟ انھوں نے فرمایا کہ اس میں کوئی حرج نہیں۔

4622

(۴۶۲۲) حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ ، عَنْ مُغِیرَۃَ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ ؛ أَنَّہُ کَرِہَہُ۔
(٤٦٢٢) حضرت ابراہیم نے اس کو مکروہ قراردیا۔

4623

(۴۶۲۳) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، قَالَ : حدَّثَنَا سُفْیَانُ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الزُّبَیْرِ الْحَنْظَلِیِّ ، قَالَ : رَأَیْتُ عُمَرَ بْنَ عَبْدِ الْعَزِیزِ رَأَی ابْنًا لَہُ کَتَبَ فِی الْحَائِطِ ، بِسْمِ اللہِ ، فَضَرَبَہُ۔
(٤٦٢٣) حضرت محمد بن زبیر کہتے ہیں کہ حضرت عمر بن عبدالعزیز کے ایک بیٹے نے دیوار پر ” بسم اللہ “ لکھا تو انھوں نے اسے مارا۔

4624

(۴۶۲۴) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ زِیَادٍ ، عَنْ زِیَادِ بْنِ صُبَیْحِ الْحَنَفِیِّ ، قَالَ : صَلَّیْت إلَی جَنْبِ ابْنِ عُمَرَ فَوَضَعْتُ یَدِی عَلَی خَاصِرَتِی ، فَلَمَّا صَلَّی ، قَالَ : ہَذَا الصُّلْبُ فِی الصَّلاَۃ کَانَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یَنْہَی عَنْہُ۔ (ابوداؤد ۸۹۹۔ احمد ۲/۳۰)
(٤٦٢٤) حضرت زیاد بن صبیح حنفی کہتے ہیں کہ میں نے حضرت ابن عمر کے ساتھ نماز پڑھی اور میں نے اپنے کولہے پر ہاتھ پر ہاتھ رکھا ۔ جب وہ نماز سے فارغ ہوئے تو انھوں نے فرمایا کہ یہ نماز میں کمی کے مترادف ہے اور رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اس سے منع فرمایا کرتے تھے۔

4625

(۴۶۲۵) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ أَبِی الضُّحَی ، عَنْ مَسْرُوقٍ ، عَنْ عَائِشَۃَ ؛ أَنَّہَا کَرِہَتْ أَنْ یَضَعَ یَدَہُ عَلَی خَاصِرَتِہِ فِی الصَّلاَۃ ، وَقَالَتْ : تَفْعَلُہُ الْیَہُودُ۔
(٤٦٢٥) حضرت عائشہ نے نماز میں کولہے پر ہاتھ پر ہاتھ رکھنے کو مکروہ قرار دیا اور فرمایا کہ یہود اس طرح کیا کرتے تھے۔

4626

(۴۶۲۶) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، قَالَ : حدَّثَنَا ثَوْرٌ الشَّامِیُّ ، عَنْ خَالِدِ بْنِ مَعْدَانَ ، عَنْ عَائِشَۃَ ؛ أَنَّہَا رَأَتْ رَجُلاً وَاضِعًا یَدَہُ عَلَی خَاصِرَتِہِ ، فَقَالَتْ : ہَکَذَا أَہْلُ النَّارِ فِی النَّارِ۔
(٤٦٢٦) حضرت عائشہ نے ایک آدمی کو دیکھا کہ اس نے اپنے ہاتھ کو کولہے پر رکھا ہوا تھا۔ آپ نے فرمایا کہ جہنم والے جہنم میں ایسے کریں گے۔

4627

(۴۶۲۷) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، قَالَ : حدَّثَنَا سُفْیَانُ ، عَنْ صَالِحٍ مَوْلَی التَّوْأَمَۃِ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ؛ أَنَّہُ کَرِہَہُ فِی الصَّلاَۃ ، وَقَالَ : إنَّ الشَّیْطَانَ یَحْضُرُ ذَلِکَ۔
(٤٦٢٧) حضرت ابن عباس نے نماز میں کولہے پر ہاتھ رکھنے کو مکروہ قرار دیا اور فرمایا کہ اس طرح کرنے سے شیطان حاضر ہوجاتا ہے۔

4628

(۴۶۲۸) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، قَالَ : حدَّثَنَا سُفْیَانُ ، عَنِ الزُّبَیْرِ بْنِ عَدِیٍّ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ ؛ أَنَّہُ کَرِہَ أَنْ یَضَعَ الرَّجُلُ یَدَہُ عَلَی خَاصِرَتِہِ فِی الصَّلاَۃ۔
(٤٦٢٨) حضرت ابراہیم نے اس بات کو مکروہ قرار دیا کہ آدمی نماز میں کولہے پر ہاتھ رکھے۔

4629

(۴۶۲۹) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، قَالَ : حدَّثَنَا سُفْیَانُ ، عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ ، عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ عُوَیْمِرٍ ، عَنْ مُجَاہِدٍ ، قَالَ : وَضْعُ الْیَدَیْنِ عَلَی الْحَقْوِ اسْتِرَاحَۃُ أَہْلِ النَّارِ۔
(٤٦٢٩) حضرت مجاہد فرماتے ہیں کہ کولہے پر ہاتھ رکھنا جہنمیوں کا آرام ہے۔

4630

(۴۶۳۰) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، قَالَ : حدَّثَنَا عِمْرَانُ بْنُ حُدَیْرٍ ، عَنْ أَبِی مِجْلَزٍ ؛ أَنَّہُ رَأَی رَجُلاً وَاضِعًا یَدَہُ عَلَی خَاصِرَتِہِ فِی الصَّلاَۃ ، فَضَرَبَ یَدَہُ۔
(٤٦٣٠) حضرت ابو مجلز نے ایک آدمی کو نماز میں کولہے پر ہاتھ رکھے دیکھا تو اس کے ہاتھ پر مارا۔

4631

(۴۶۳۱) حَدَّثَنَا الثَّقَفِیُّ ، عَنْ خَالِدٍ ، عَنْ حُمَیْدِ بْنِ ہِلاَلٍ ؛ أَنَّہُ إنَّمَا کُرِہَ التَّخَصُّرُ فِی الصَّلاَۃ ، أَنَّ إبْلِیسَ أُہْبِطَ مُتَخَصِّرًا۔
(٤٦٣١) حضرت حمید بن ہلال فرماتے ہیں کہ نماز میں کولہے پر ہاتھ رکھنے کو مکروہ قرار دیا گیا ہے، شیطان جب زمین پر اتارا گیا تو اس نے کولہے پر ہاتھ رکھا ہوا تھا۔

4632

(۴۶۳۲) حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ ، عَنْ ہِشَامٍ ، عَنْ مُحَمَّدٍ ، عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ ، قَالَ : نُہِیَ عَنِ الاخْتِصَارِ فِی الصَّلاَۃ ، قَالَ مُحَمَّدٌ : وَہُوَ أَنْ یَضَعَ یَدَہ عَلَی خَاصِرَتِہِ وَہُوَ یُصَلِّی۔ (بخاری ۱۲۲۰۔ ابوداؤد ۹۴۴)
(٤٦٣٢) حضرت ابوہریرہ فرماتے ہیں کہ نماز میں کولہے پر ہاتھ رکھنے کو مکروہ قرار دیا گیا ہے۔

4633

(۴۶۳۳) حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَیَّۃَ ، عَنِ الْجُریرِیِّ ، عَنْ حَیَّانَ بْنِ عُمَیْرٍ ، قَالَ : إِنی کُنْتُ مَعَ قَسِ بْنِ عُبَادٍ ، فَرَأَی رَجُلاً یُصَلِّی مُتَخَصِّرًا ، فَقَالَ : اذْہَبْ إلَی ذَلکَ فَقُلْ لَہُ : یَضَعُ یَدَہ مِنْ مَکَانِ یَدِ الراجز۔
(٤٦٣٣) حضرت حبان بن عمیر فرماتے ہیں کہ میں حضرت قیس بن عباد کے ساتھ تھا، انھوں نے ایک آدمی کو دیکھا جس نے کولہے پر ہاتھ رکھے ہوئے تھے۔ انھوں نے مجھ سے فرمایا کہ اس کے پاس جاؤ اور اسے کہو کہ افسوس کرنے والے کی طرح ہاتھ نہ رکھے۔

4634

(۴۶۳۴) حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ مُسْلِمٍ ، عَنْ مَسْرُوقٍ ، عَنْ عَائِشَۃَ ؛ أَنَّہَا کَرِہَتِ الاخْتِصَارَ فِی الصَّلاَۃِ ، وَقَالَتْ : لاَ تَشَبَّہُوا بِالْیَہُودِ۔
(٤٦٣٤) حضرت عائشہ نے نماز میں کولہے پر ہاتھ رکھنے کو مکروہ قرار دیا اور فرمایا کہ یہودیوں کی مشابہت اختیار نہ کرو۔

4635

(۴۶۳۵) حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ الأَحْمَرِِ ، عَنْ ہِشَامٍ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِیرِینَ ، عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ ، عَنِ النَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ؛ أَنَّہُ نَہَی أَنْ یُصَلِّیَ الرَّجُلُ مُتَخَصِّرًا۔
(٤٦٣٥) حضرت ابوہریرہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے نماز میں کولہے پر ہاتھ رکھنے سے منع فرمایا ہے۔

4636

(۴۶۳۶) حَدَّثَنَا أَبُو الأَحْوَصِ ، عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ ، عَنْ أَبِی سَلَمَۃَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ أُمِّ سَلَمَۃَ أُمِّ الْمُؤْمِنِینَ ، قَالَتْ : وَالَّذِی ذَہَبَ بِنَفْسِہِ ، مَا مَاتَ حَتَّی کَانَ أَکْثَرُ صَلاَتِہِ وَہُوَ جَالِسٌ۔ (احمد ۳۲۲۔ طبرانی ۵۱۶)
(٤٦٣٦) حضرت ام سلمہ ام المؤمنین فرماتی ہیں کہ وہ ذات جو اس دنیا سے چلی گئی (یعنی حضور حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی ذات با برکات) وفات سے پہلے ان کی اکثر نمازیں بیٹھ کر ہوتی تھیں۔

4637

(۴۶۳۷) حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ ، عَنْ کَہْمَسٍ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ بْنِ شَقِیقٍ ، قَالَ : سَأَلْتُ عَائِشَۃَ ، أَکَانَ النَّبِیُّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یُصَلِّی قَاعِدًا ؟ قَالَتْ : بَعْدَ مَا حَطَّمَتْہُ السِّنُّ۔ (مسلم ۵۰۶۔ ابوداؤد ۹۵۳)
(٤٦٣٧) حضرت عبداللہ بن شقیق کہتے ہیں کہ میں نے حضرت عائشہ سے پوچھا کہ کیا نبی پاک (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) بیٹھ کر نماز پڑھا کرتے تھے ؟ انھوں نے فرمایا کہ ہاں جب آپ کی عمر مبارک زیادہ ہوگئی تھی۔

4638

(۴۶۳۸) حَدَّثَنَا عُبَیْدُ اللہِ ، عَنْ حَسَنِ بْنِ صَالِحٍ ، عَنِ سِمَاکِ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَۃَ ، قَالَ : مَا مَاتَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ حَتَّی صَلَّی قَاعِدًا۔ (مسلم ۱۱۹۔ بیہقی ۴۹۰)
(٤٦٣٨) حضرت جابر بن سمرہ فرماتے ہیں کہ نبی پاک (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) وفات سے پہلے بیٹھ کر نماز پڑھا کرتے تھے۔

4639

(۴۶۳۹) حَدَّثَنَا عَبْدَۃُ ، عَنْ عُبَیْدِ اللہِ ، عَنْ نَافِعٍ ، قَالَ : مَا رَأَیْت ابْنَ عُمَرَ یُصَلِّی جَالِسًا إِلاَّ مِنْ مَرَضٍ۔
(٤٦٣٩) حضرت نافع فرماتے ہیں کہ میں حضرت ابن عمر کو سوائے بیماری کے کبھی بیٹھ کر نماز پڑھتے نہیں دیکھا۔

4640

(۴۶۴۰) حَدَّثَنَا مُعْتَمِرٌ ، عَنْ مُبَارَکٍ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ بْنِ مُسْلِمِ بْنِ یَسَارٍ ، عَنْ أَبِیہِ ، قَالَ : إنِّی لأَکْرَہُ أَنْ یَرَانِی اللَّہُ أُصَلِّی لَہُ قَاعِدًا مِنْ غَیْر مَرَضٍ۔
(٤٦٤٠) حضرت مسلم بن یسار فرماتے ہیں کہ مجھے یہ بات پسند نہیں کہ اللہ تعالیٰ مجھے اس حال میں دیکھیں کہ میں بغیر بیماری کے اس کے لیے بیٹھ کر نماز پڑھوں۔

4641

(۴۶۴۱) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، قَالَ : حدَّثَنَا سُفْیَانُ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مَیْمُونِ بْنِ مِہْرَانَ ، عَنْ أَبِیہِ ؛ أَنَّہُ سُئِلَ ، مَا حَدُّ الْمَرِیضِ أَنْ یُصَلِّیَ جَالِسًا ؟ فَقَالَ : حَدُّہُ لَوْ کَانَتْ دُنْیَا تُعْرَضُ لَہُ لَمْ یَقُمْ إلَیْہَا۔
(٤٦٤١) حضرت میمون بن مہران سے سوال کیا گیا کہ مرض کی وہ کون سی حالت ہے جس میں بیٹھ کر نماز پڑھنے کی گنجائش ہے ؟ انھوں نے فرمایا کہ مریض اس حال کو پہنچ جائے کہ اگر ساری دنیا بھی اسے پیش کی جائے تو وہ اسے حاصل کرنے کے لیے کھڑا نہ ہوسکے۔

4642

(۴۶۴۲) حَدَّثَنَا حَاتِمُ بْنُ إسْمَاعِیلَ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ بْنِ یَزِیدَ ، قَالَ : رَأَیْتُ أَنَسَ بْنَ مَالِکٍ یُصَلِّی فِی الْمَقْصُورَۃِ الْمَکْتُوبَۃَ مَعَ عُمَرَ بْنِ عَبْدِ الْعَزِیزِ ، ثُمَّ یَخرج عَلَیْنَا مِنْہَا۔
(٤٦٤٢) حضرت عبداللہ بن یزید کہتے ہیں کہ حضرت انس بن مالک حضرت عمر بن عبد العزیز کے ساتھ مقصورہ میں نماز پڑھتے پھر ہمارے پاس تشریف لے آتے۔

4643

(۴۶۴۳) حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَیَّۃَ ، عَنْ یُونُسَ ؛ أَنَّ الْحَسَنَ کَانَ یُصَلِّی فِی الْمَقْصُورَۃِ۔
(٤٦٤٣) حضرت حسن مقصورہ میں نماز پڑھا کرتے تھے۔

4644

(۴۶۴۴) حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ غِیَاثٍ، عَنْ جَعْفَرٍ، قَالَ: کَانَ عَلِیُّ بْنُ حُسَیْنٍ، وأبی والْقَاسِمُ یُصَلُّونَ فِی الْمَقْصُورَۃِ۔
(٤٦٤٤) حضرت جعفر کہتے ہیں کہ حضرت علی بن حسین، میرے والد اور حضرت قاسم مقصورہ میں نماز پڑھا کرتے تھے۔

4645

(۴۶۴۵) حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ ہَارُونَ ، عَنْ عُبَیْدِ اللہِ بْنِ یَزِیدَ ، قَالَ : رَأَیْتُ السَّائِبَ بْنَ یَزِیدَ یُصَلِّی الْمَکْتُوبَۃَ فِی الْمَقْصُورَۃِ۔
(٤٦٤٥) حضرت عبید اللہ بن یزید کہتے ہیں کہ میں نے سائب بن یزید کو مقصورہ میں نماز پڑھتے دیکھا ہے۔

4646

(۴۶۴۶) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ قَیْسِ بْنِ عَبْدِ اللہِ ، وَکَانَ ثِقَۃً ، قَالَ : رَأَیْتُ الْحَسَنَ یُصَلِّی فِی الْمَقْصُورَۃِ۔
(٤٦٤٦) حضرت قیس بن عبداللہ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت حسن کو مقصورہ میں نماز پڑھتے دیکھا ہے

4647

(۴۶۴۷) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ سَلَمَۃَ بْنِ وَرْدَانَ ، قَالَ : رَأَیْتُ أَنَسًا صَلَّی عِنْدَ الْحَجَرِ۔
(٤٦٤٧) حضرت سلمہ بن وردان کہتے ہیں کہ میں نے حضرت انس کو حجروں کے پاس نماز پڑھتے دیکھا ہے۔

4648

(۴۶۴۸) حَدَّثَنَا ابْنُ إدْرِیسَ ، عَنْ حُصَیْنٍ ، عَنْ عَامِرِ بْنِ ذُؤَیْبٍ ، قَالَ : سَأَلْتُ ابْنُ عُمَرَ عَنِ الصَّلاَۃ مِنْ وَرَائِ الْحَجَرِ ؟ فَقَالَ : إنَّہُمْ یَخَافُونَ أَنْ یَقْتُلُوہُمْ۔
(٤٦٤٨) حضرت عامر بن ذؤیب کہتے ہیں کہ میں نے حضرت ابن عمر سے حجروں کے پاس نماز پڑھنے کے بارے میں سوال کیا تو انھوں نے فرمایا کہ انھیں یہ خوف ہے لوگ انھیں قتل کردیں گے !

4649

(۴۶۴۹) حَدَّثَنَا حَفْصٌ ، عَنْ عُبَیْدِ اللہِ ، قَالَ : رَأَیْتُ سَالِمًا ، وَالْقَاسِمَ ، وَنَافِعًا یُصَلُّونَ فِی الْمَقْصُورَۃِ۔
(٤٦٤٩) حضرت عبید اللہ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت سالم، حضرت قاسم اور حضرت نافع کو مقصورہ میں نماز پڑھتے دیکھا ہے۔

4650

(۴۶۵۰) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ حَمَّادِ بْنِ سَلَمَۃَ ، عَنِ الأَزْرَقِ بْنِ قَیْسٍ ، عَنِ الأَحْنَفِ بْنِ قَیْسٍ ؛ أَنَّہُ کَرِہَ الصَّلاَۃ فِی الْمَقْصُورَۃِ۔
(٤٦٥٠) حضرت احنف بن قیس نے مقصورہ میں نماز پڑھنے کو مکروہ قرار دیا ہے۔

4651

(۴۶۵۱) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ عِیسَی الْخَیَّاطِ ، عَنِ الشَّعْبِیِّ ، قَالَ : لَیْسَ الْمَقْصُورَۃُ مِنَ الْمَسْجِدِ۔
(٤٦٥١) حضرت شعبی فرماتے ہیں کہ مقصورہ مسجد کا حصہ نہیں۔

4652

(۴۶۵۲) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ حَمَّادِ بْنِ سَلَمَۃَ ، عَنْ جَبَلَۃَ بْنِ عَطِیَّۃَ ، عَنِ ابْنِ مُحَیْرِیزٍ ؛ أَنَّہُ کَرِہَ الصَّلاَۃ فِیہَا۔
(٤٦٥٢) حضرت ابن محیریز نے مقصورہ میں نماز پڑھنے کو مکروہ قرار دیا ہے۔

4653

(۴۶۵۳) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ عِیسَی ، عَنْ نَافِعٍ ؛ أَنَّ ابْنَ عُمَرَ کَانَ إذَا حَضَرَتْہُ الصَّلاَۃ وَہُوَ فِی الْمَقْصُورَۃِ خَرَجَ إلَی الْمَسْجِدِ۔
(٤٦٥٣) حضرت نافع فرماتے ہیں کہ حضرت ابن عمر کو اگر مقصورہ میں نماز کا وقت ہوجاتا تو باہر مسجد میں تشریف لے آتے۔

4654

(۴۶۵۴) حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ ، قَالَ : أَخْبَرَنَا حُصَیْنٌ ، عَنْ ہِلاَلِ بْنِ یَِسَافٍ ، عَنْ أَبِی حَیَّانَ الأَشْجَعِیِّ ،وَکَانَ مِنْ أَصْحَابِ عَبْدِ اللہِ ، قَالَ : قَالَ عبد اللہ : لاَ تُبَادِرُوا أَئِمَّتَکُمْ بِالرُّکُوعِ ، وَلاَ بِالسُّجُودِ ، وَإِذَا رَفَعَ أَحَدُکُمْ رَأْسَہُ وَالإِمَام سَاجِدٌ فَلْیَسْجُدْ ، ثُمَّ لْیَمْکُثْ قَدْرَ مَا سَبَقَ بِہِ الإِمَام۔
(٤٦٥٤) حضرت عبداللہ فرماتے ہیں کہ رکوع اور سجدے میں اپنے امام سے آگے نہ بڑھو، جب تم میں سے کوئی اپنا سر اٹھائے اور امام سجدے کی حالت میں ہو تو دوبارہ سجدہ میں پڑجائے اور پھر اتنی دیر ٹھہرا رہے جتنی دیر اس نے امام کے ساتھ سجدہ میں شراکت نہیں کی۔

4655

(۴۶۵۵) حَدَّثَنَا ابْنُ إدْرِیسَ ، عَنْ حُصَیْنٍ ، عَنْ ہِلاَلٍ ، عَنْ أَبِی حَیَّانَ ، قَالَ : قَالَ عبد اللہ : فَذَکَرَ نَحْوَہُ۔
(٤٦٥٥) ایک اور سند سے یونہی منقول ہے۔

4656

(۴۶۵۶) حَدَّثَنَا ابْنُ إدْرِیسَ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ ، عَنْ یَعْقُوبَ بْنِ عَبْدِ اللہِ بن الأَشَجِّ ، عَنْ بُسر بْنِ سَعِیدٍ ، عَنِ الْحَارِثِ بْنِ الْمَخْلَدِ ، عَنْ أَبِیہِ ، قَالَ : قَالَ عُمَرُ : مَنْ رَفَعَ رَأْسَہُ قَبْلَ الإِمَام فَلْیُعِدْ ، وَلْیَمْکُثْ حَتَّی یَرَی أَنَّہُ أَدْرَکَ مَا فَاتَہُ۔
(٤٦٥٦) حضرت عمر فرماتے ہیں کہ جس شخص نے امام سے پہلے سر اٹھایا وہ واپس سجدے میں چلا جائے اور اتنی دیر سجدے میں رہے کہ اسے احساس ہوجائے کہ اس نے سجدے کے فوت شدہ حصے کو پالیا ہے۔

4657

(۴۶۵۷) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ ہَارُونَ الْبَصْرِیُّ ، عَنْ سُلَیْمَانَ بْنِ کِنْدِیرٍ ، قَالَ : صَلَّیْت إلَی جَنْبِ ابْنِ عُمَرَ فَرَفَعْت رَأْسِی قَبْلَ الإِمَام ، فَأَخَذَہُ فَأَعَادَہُ۔
(٤٦٥٧) حضرت سلیمان بن کندیر فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت ابن عمر کے ساتھ نماز پڑھی، میں نے امام سے پہلے اپنا سر اٹھایا، انھوں نے مجھے پکڑ کر دوبارہ سجدے میں ڈال دیا۔

4658

(۴۶۵۸) حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ ، قَالَ : أَخْبَرَنَا یُونُسُ ، عَنِ الْحَسَنِ ؛ أَنَّہُ کَانَ یَقُولُ : إذَا رَفَعَ رَأْسَہُ قَبْلَ الإِمَام وَالإِمَامُ سَاجِدٌ فَلْیَعُدْ ، فَلْیَسْجُدْ۔
(٤٦٥٨) حضرت حسن فرمایا کرتے تھے کہ اگر کوئی شخص امام سے پہلے سر اٹھالے اور امام سجدے کی حالت میں ہو تو وہ واپس سجدے میں چلا جائے۔

4659

(۴۶۵۹) حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ ، عَنْ مُغِیرَۃَ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ ؛ أَنَّہُ کَانَ یَقُولُ ذَلِکَ۔
(٤٦٥٩) حضرت ابراہیم بھی یونہی فرمایا کرتے تھے۔

4660

(۴۶۶۰) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ إسْرَائِیلَ ، عَنْ جَابِرٍ ، عَنْ عَامِرٍ ، قَالَ : یَعُودُ فَیَسْجُدُ۔
(٤٦٦٠) حضرت عامر فرماتے ہیں کہ واپس سجدے میں چلا جائے۔

4661

(۴۶۶۱) حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَہَّابِ بْنُ عَطَائٍ ، عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ ، عَنْ عَطَائٍ ، قَالَ : إذَا رَفَعْتَ رَأْسَک قَبْلَ الإِمَام فَعُدْ إلَی أَنْ تَرَی ، أَنَّ الإِمَام قَدْ رَفَعَ قَبْلَک۔
(٤٦٦١) حضرت عطاء فرماتے ہیں کہ اگر تم امام سے پہلے سر اٹھا لو تو واپس ہوجاؤ، یہاں تک کہ تم دیکھ لو کہ امام نے تم سے پہلے سر اٹھا لیا ہے۔

4662

(۴۶۶۲) حَدَّثَنَا أَبُو الأَحْوَصِ ، عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ ، عَنْ مُخَارِقٍ ، قَالَ : مَرَرْتُ بِأَبِی ذَرٍّ بِالرَّبَذَۃِ وَأَنَا حَاجٌّ ، فَدَخَلْت عَلَیْہِ مَنْزِلَہُ ، فَرَأَیْتُہُ یُصَلِّی یُخَفِّفُ الْقِیَامَ قَدْرَ مَا یَقْرَأُ (إنَّا أَعْطَیْنَاک الْکَوْثَرَ) ، وَ(إذَا جَائَ نَصْرُ اللہِ) وَیُکْثِرُ الرُّکُوعَ وَالسُّجُودَ ، فَلَمَّا قَضَی صَلاَتَہُ ، قُلْتُ : یَا أَبَا ذَرٍّ ، رَأَیْتُک تُخَفِّف الْقِیَامَ وَتُکْثِرُ الرُّکُوعَ وَالسُّجُودَ ؟ فَقَالَ : إنِّی سَمِعْتُ رَسُولَ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یَقُولُ : مَا مِنْ عَبْدٍ یَسْجُدُ لِلَّہِ سَجْدَۃً ، أَوْ یَرْکَعُ لَہُ رَکْعَۃً ، إِلاَّ حَطَّ اللَّہُ بِہَا عَنہ خَطِیئََۃ ، وَرَفَعَ لَہُ بِہَا دَرَجَۃ۔ (احمد ۵/۱۴۷۔ بزار ۳۹۰۳)
(٤٦٦٢) حضرت مخارق فرماتے ہیں کہ میں مقام ربذہ میں حضرت ابو ذر کے پاس سے گذرا، میں حج کے ارادے سے تھا۔ میں ان کے گھر داخل ہوا تو میں نے دیکھا کہ وہ نماز پڑھ رہے تھے اور اتنا مختصر قیام فرماتے جتنی دیر میں سورة الکوثر اور سورة النصر پڑھی جاسکے۔ وہ رکوع اور سجدے کثرت سے کرتے تھے۔ جب انھوں نے اپنی نماز مکمل کرلی تو میں نے کہا اے ابو ذر ! میں نے آپ کو دیکھا آپ قیام کو مختصر کر رہے ہیں اور زیادہ رکوع و سجود کررہے ہیں، اس کی کیا وجہ ہے ؟ انھوں نے فرمایا کہ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو فرماتے ہوئے سنا ہے جب بھی کوئی بندہ اللہ کے لیے سجدہ کرتا ہے اور اس کے لیے رکوع کرتا ہے تو اللہ تعالیٰ اس کے ایک گناہ کو معاف کرتا ہے اور اس کا ایک درجہ بلند کردیتا ہے۔

4663

(۴۶۶۳) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنِ ابْنِ عَوْنٍ ، عَنِ ابْنِ سِیرِینَ ، قَالَ : ذَکَرُوا سُجُودَ الْقُرْآنِ عِنْدَ عَائِشَۃَ ، فَقَالَتْ : ہُوَ فَرِیضَۃٌ أَدَّیْتَہَا ، أَوْ تَطَوُّعٌ تَطَوَّعْتَہُ ، مَا مِنْ مُسْلِمٍ یَسْجُدُ سَجْدَۃً إِلاَّ رَفَعَ اللَّہُ لَہ بِہَا دَرَجَۃً ، وَحَطَّ عَنْہُ خَطِیئَۃ۔
(٤٦٦٣) حضرت ابن سیرین فرماتے ہیں کہ لوگوں نے حضرت عائشہ کے پاس قرآن مجید کے سجدوں کا ذکر کیا تو انھوں نے فرمایا کہ تم اسے فرض سمجھ کر ادا کرو یا نفل سمجھ کر لیکن اتنا یاد رکھو کہ جب بھی کوئی مسلمان سجدہ کرتا ہے تو اللہ تعالیٰ اس کے لیے ایک درجہ بلند فرماتے ہیں اور اس کے ایک گناہ کو معاف فرماتے ہیں۔

4664

(۴۶۶۴) حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ مُسْہِرٍ ، عَنْ دَاوُدَ ، عَنْ أَبِی عُثْمَانَ ، عَنْ مُطَرِّفِ بْنِ عَبْدِ اللہِ بْنِ الشِّخِّیرِ ، قَالَ : أتَیْتُ الشَّامَ فَإِذَا أَنَا بِرَجُلٍ یُصَلِّی ، یَرْکَعُ وَیَسْجُدُ وَلاَ یَفْصِلُ ، فَقُلْتُ : لَوْ قَعَدْتُ حَتَّی أَرْشُدَ ہَذَا الشَّیْخَ ، قَالَ: فَجَلَسْتُ ، فَلَمَّا قَضَی الصَّلاَۃ قُلْتُ لَہُ : یَا عَبْدَ اللہِ ، أَعَلَی شَفْعٍ انْصَرَفْتَ أَمْ عَلَی وِتْرٍ ؟ قَالَ : قَدْ کُفِیتُ ذَلِکَ ، قُلْتُ : وَمَنْ یَکْفِیک ؟ قَالَ : الْکِرَامُ الْکَاتِبُونَ مَا سَجَدْتُ سَجْدَۃً إِلاَّ رَفَعَنِی اللَّہُ بِہَا دَرَجَۃً ، وَحَطَّ عَنِّی بِہَا خَطِیئَۃً ، قُلْتُ : مَنْ أَنْتَ یَا عَبْدَ اللہِ ؟ قَالَ : أَبُو ذَرٍّ ، قُلْتُ : ثَکِلْت مُطْرِفًا أُمُّہُ یُعْلِمُ أَبَا ذَرٍّ السُّنَّۃَ ، فَلَمَّا أَتَیْتُ مَنْزِلَ کَعْبٍ قِیلَ لِی : قَدْ سَأَلَ عَنْک ، فَلَمَّا لَقِیتُہُ ذَکَرْتُ لَہُ أَمْرَ أَبِی ذَرٍّ ، وَمَا قَالَ لِی ، قَالَ : فَقَالَ لِی مِثْلَ قَوْلِہِ۔
(٤٦٦٤) حضرت مطرف بن عبداللہ بن شخیر فرماتے ہیں کہ میں ملک شام حاضر ہوا تو میں نے دیکھا کہ ایک آدمی نماز پڑھ رہا تھا اور بغیر فصل کے رکوع و سجود کررہا تھا۔ میں نے سوچا کہ مجھے بیٹھ کر ان بزرگ کا کھوج لگانا چاہیے کہ یہ کون ہیں ؟ چنانچہ میں بیٹھ گیا ۔ جب انھوں نے نماز مکمل کرلی تو میں نے کہا اے اللہ کے بندے ! آپ نے طاق رکعتیں پڑھ کر سلام پھیرا ہے یا جفت ؟ انھوں نے کہا میں اس سے بےنیاز ہوں۔ میں نے پوچھا کہ آپ کو کس نے بےنیاز کیا ہے ؟ انھوں نے کہا اعمال لکھنے والے معزز فرشتوں نے۔ کیونکہ میں نے جب بھی سجدہ کیا اللہ تعالیٰ نے میرا ایک درجہ بلند کیا اور مجھ سے ایک گناہ کو ختم کردیا۔ میں نے کہا کہ اے اللہ کے بندے ! آپ کون ہیں ؟ انھوں نے کہا میں ابو ذر ہوں۔ میں فوراً بولا مطرف کی ماں اسے کھو دے، وہ حضرت ابو ذر کو سنت سکھاتا ہے ! جب میں حضرت کعب کے مکان پر حاضر ہوا تو مجھ سے کہا گیا کہ وہ تمہارے بارے میں پوچھ رہے تھے۔ جب میں ان سے ملا تو میں نے ان سے حضرت ابو ذر کی بات کا تذکرہ کیا۔ انھوں نے فرمایا کہ وہ ٹھیک کہتے ہیں۔

4665

(۴۶۶۵) حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ ، عَنْ شُعْبَۃَ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّۃَ ، عَنْ سَالِمِ بْنِ أَبِی الْجَعْدِ ، قَالَ : قِیلَ لِثَوْبَانَ : حَدِّثْنَا عَنْ رَسُولِ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، فَقَالَ : یَکْذِبُونَ عَلَیَّ سَمِعْت رَسُولَ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یَقُولُ : مَا مِنْ مُسْلِمٍ یَسْجُدُ لِلَّہِ سَجْدَۃً إِلاَّ رَفَعَہُ اللَّہُ بِہَا دَرَجَۃً ، أَوْ حَطَّ عَنْہُ بِہَا خَطِیئَۃً۔ (مسلم ۲۲۵۔ ترمذی ۳۸۹)
(٤٦٦٥) حضرت سالم بن ابی الجعد کہتے ہیں کہ حضرت ثوبان سے کہا گیا کہ ہمیں حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی کوئی حدیث سنائیں۔ انھوں نے فرمایا کہ لوگ میرے بارے میں جھوٹ بولتے ہیں ! میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جب کوئی بندہ اللہ کے لیے سجدہ کرتا ہے تو اللہ تعالیٰ اس کے ایک درجے کو بلند کرتے ہیں اور ایک گناہ کو معاف فرماتے ہیں۔

4666

(۴۶۶۶) حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ ، عَنْ حُسَیْنٍ الْمُعَلِّمِ ، عَنِ ابْنِ بُرَیْدَۃَ ، عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَیْنٍ ؛ أَنَّہُ سَأَلَ النَّبِیَّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ عَنِ الصَّلاَۃ قَاعِدًا ؟ فَقَالَ : صَلِّ قَائِمًا ، فَإِنَّہُ أَفْضَلُ ، ثُمَّ قَالَ : صَلاَۃُ الْقَاعِدِ عَلَی النِّصْفِ مِنْ صَلاَۃِ الْقَائِمِ ، وَصَلاَۃُ النَّائِمِ عَلَی النِّصْفِ مِنْ صَلاَۃِ الْقَاعِدِ۔ (بخاری ۱۱۱۷۔ ابوداؤد ۹۴۸)
(٤٦٦٦) حضرت عمران بن حصین نے نبی پاک (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے بیٹھ کر نماز پڑھنے کے بارے میں دریافت کیا تو آپ نے فرمایا کہ کھڑے ہو کر نماز پڑھو کیونکہ یہ افضل ہے۔ پھر فرمایا کہ بیٹھ کر نماز پڑھنے کا ثواب کھڑے ہو کر نماز پڑھنے سے نصف ہے اور لیٹ کر نماز پڑھنے کا ثواب بیٹھ کر نماز پڑھنے سے نصف ہے۔

4667

(۴۶۶۷) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنْ حَبِیبِ بْنِ أَبِی ثَابِتٍ ، عَنْ شَیْخٍ یُکَنَّی أَبَا مُوسَی ، عَنْ عَبْدِ اللہِ بْنِ عَمْرو ، قَالَ : أُرَاہُ عَنِ النَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، قَالَ : صَلاَۃُ الْقَاعِدِ عَلَی النِّصْفِ مِنْ صَلاَۃِ الْقَائِمِ۔ (ابن ماجہ ۱۲۲۹۔ احمد ۲/۱۹۲)
(٤٦٦٧) حضرت عبداللہ بن عمرو سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا کہ بیٹھ کر نماز پڑھنے کا ثواب کھڑے ہو کر نماز پڑھنے سے نصف ہے۔

4668

(۴۶۶۸) حَدَّثَنَا ابْنُ إدْرِیسَ ، عَنْ عُبَیْدِ اللہِ بْنِ عُمَرَ ، عَنِ الزُّہْرِیِّ ، عَنِ ابْنِ عَمْرو ، قَالَ : قَدِمْنَا الْمَدِینَۃَ فَأَصَابَنَا وَبَائٌ حَتَّی سَبَّحْنَا قُعُودًا ، فَقَالَ النَّبِیُّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : صَلاَۃُ الْقَاعِدِ عَلَی النِّصْفِ مِنْ صَلاَۃِ الْقَائِمِ۔
(٤٦٦٨) حضرت ابن عمرو فرماتے ہیں کہ ہم مدینہ آئے تو وہاں ہمیں بیماری لاحق ہوگئی جس کی وجہ سے ہم بیٹھ کر نفل نماز پڑھنے لگے۔ اس پر نبی پاک (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ بیٹھ کر نماز پڑھنے کا ثواب کھڑے ہو کر نماز پڑھنے سے نصف ہے۔

4669

(۴۶۶۹) حَدَّثَنَا ابْنُ إدْرِیسَ ، عَنْ حُصَیْنٍ ، عَنْ مُجَاہِدٍ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ بْنِ عَمْرو ، قَالَ : صَلاَۃُ الْقَاعِدِ عَلَی النِّصْفِ مِنْ صَلاَۃِ الْقَائِمِ۔
(٤٦٦٩) حضرت عبداللہ بن عمرو نے فرمایا کہ بیٹھ کر نماز پڑھنے کا ثواب کھڑے ہو کر نماز پڑھنے سے نصف ہے۔

4670

(۴۶۷۰) حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ آدَمَ ، عَنْ زُہَیْرٍ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ بْنِ مُہَاجِرٍ ، عَنْ مُجَاہِدٍ ؛ أَنَّ السَّائِبَ سَأَلَ عَائِشَۃَ عَنْ صَلاَۃِ الْقَاعِدِ ؟ فَقَالَتْ : قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : صَلاَۃُ الْقَاعِدِ عَلَی النِّصْفِ مِنْ صَلاَۃِ الْقَائِمِ۔ (نسائی ۴۹۴۱۔ احمد ۶/۲۲۷)
(٤٦٧٠) حضرت مجاہد کہتے ہیں کہ حضرت سائب نے حضرت عائشہ سے بیٹھ کر نماز پڑھنے کے بارے میں سوال کیا تو انھوں نے فرمایا کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا ارشاد ہے کہ بیٹھ کر نماز پڑھنے کا ثواب کھڑے ہو کر نماز پڑھنے سے نصف ہے۔

4671

(۴۶۷۱) حَدَّثَنَا ابْنُ إدْرِیسَ ، عَنْ لَیْثٍ ، عَنْ مُجَاہِدٍ ، قَالَ : صَلاَۃُ الْقَاعِدِ غَیْرُ مُتَرَبِّعٍ عَلَی النِّصْفِ مِنْ صَلاَۃِ الْقَائِمِ۔
(٤٦٧١) حضرت مجاہد فرماتے ہیں کہ چار زانوں کے علاوہ کسی اور طرح بیٹھ کر نماز پڑھنے کا ثواب کھڑے ہو کر نماز پڑھنے سے نصف ہے۔

4672

(۴۶۷۲) حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ ، قَالَ : أَخْبَرَنَا الْعَوَّامُ ، عَنِ الْمُسَیَّبِ بْنِ رَافِعٍ الْکَاہِلِیِّ ، قَالَ : صَلاَۃُ الْقَاعِدِ عَلَی النِّصْفِ مِنْ صَلاَۃِ الْقَائِمِ إِلاَّ مِنْ عُذْرٍ۔
(٤٦٧٢) حضرت مسیب بن رافع فرماتے ہیں کہ بلا عذر بیٹھ کر نماز پڑھنے کا ثواب کھڑے ہو کر نماز پڑھنے سے نصف ہے۔

4673

(۴۶۷۳) حَدَّثَنَا مُعَلَّی بْنُ مَنْصُورٍ ، وَخَالِدُ بْنُ مَخْلَدٍ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ بْنِ جَعْفَرٍ ، عَنْ إسْمَاعِیلَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ سَعْدٍ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ ، قَالَ : قَالَ النَّبِیُّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : صَلاَۃُ الْقَاعِدِ عَلَی مِثْلِ نِصْفِ صَلاَۃِ الْقَائِمِ۔(نسائی ۱۳۶۴۔ احمد ۳/۲۱۴)
(٤٦٧٣) حضرت انس بن مالک سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا کہ بیٹھ کر نماز پڑھنے کا ثواب کھڑے ہو کر نماز پڑھنے سے نصف ہے۔

4674

(۴۶۷۴) حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ ، قَالَ : أَخْبَرَنَا عَوْفٌ ، عَنِ الْحَسَنِ ؛ أَنَّہُ کَانَ لاَ یَرَی بَأْسًا أَنْ یُصَلِّیَ الرَّجُلُ وَہُوَ مُحْتَبٍ، وَابْنُ سِیرِینَ کَانَ یَکْرَہُہُ۔
(٤٦٧٤) حضرت حسن حبوہ بنا کر نماز پڑھنے میں کوئی حرج نہ سمجھتے تھے اور حضرت ابن سیرین اسے مکروہ خیال فرماتے تھے۔

4675

(۴۶۷۵) حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ ، عَنِ ابْنِ عَوْنٍ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ ؛ أَنَّہُ کَانَ یُصَلِّی مُحْتَبِیًا۔
(٤٦٧٥) حضرت ابراہیم حبوہ بنا کر نماز پڑھا کرتے تھے۔

4676

(۴۶۷۶) حَدَّثَنَا عَبْدَۃُ ، عَنْ ہِشَامٍ ؛ أَنَّ أَبَاہُ کَانَ یُصَلَّی مُحْتَبِیًا۔
(٤٦٧٦) حضرت ہشام فرماتے ہیں کہ حضرت عروہ حبوہ بنا کر نماز پڑھا کرتے تھے۔

4677

(۴۶۷۷) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللہِ بْنُ دَاوُد ، عَنْ طَلْحَۃَ بْنِ یَحْیَی ، قَالَ : رَأَیْتُ أَبَا بَکْرِ بْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ یُصَلِّی مُحْتَبِیًا۔
(٤٦٧٧) حضرت طلحہ بن یحییٰ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت ابوبکر بن عبد الرحمن کو حبوہ بنا کر نماز پڑھتے دیکھا ہے۔

4678

(۴۶۷۸) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللہِ بْنُ دَاوُد ، عَنْ طَلْحَۃَ بْنَ یَحْیَی ، قَالَ : رَأَیْتُ عِیسَی بْنَ طَلْحَۃَ یُصَلِّی مُحْتَبِیًا۔
(٤٦٧٨) حضرت طلحہ بن یحییٰ کہتے ہیں کہ میں نے عیسیٰ بن طلحہ کو حبوہ بنا کر نماز پڑھتے دیکھا ہے۔

4679

(۴۶۷۹) حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ ، عَنْ عَبَّادِ بْنِ مَنْصُورٍ ؛ أَنَّہُ رَأَی عُمَرَ بْنَ عَبْدِ الْعَزِیزِ یُصَلِّی مُحْتَبِیًا خَلْفَ الْمَقَامِ تَطَوُّعًا۔
(٤٦٧٩) حضرت عباد بن منصور کہتے ہیں کہ میں نے حضرت عمر بن عبد العزیز کو مقام ابراہیم کے پیچھے حبوہ بنا کر نماز پڑھتے دیکھا ہے۔

4680

(۴۶۸۰) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، قَالَ : حدَّثَنَا سُفْیَانُ ، عَنِ الْحَسَنِ بْنِ عَمْرٍو ، عَنْ أَبِیہِ ، قَالَ : رَأَیْتُ سَعِیدَ بْنَ جُبَیْرٍ یُصَلِّی مُحْتَبِیًا ، فَإِذَا أَرَادَ أَنْ یَرْکَعَ حَلَّ حَبْوَتَہُ ، ثُمَّ قَامَ فَرَکَعَ۔
(٤٦٨٠) حضرت حسن بن عمرو کے والد فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت سعید بن جبیر کو حبوہ بنا کر نماز پڑھتے دیکھا ہے۔ جب وہ رکوع میں جانے لگتے تو حبوہ کھول لیتے پھر کھڑے ہو کر رکوع کرتے۔
(حبوہ بنانے کا مطلب یہ ہے کہ آدمی سرین کے بل بیٹھ کر گھٹنے کھڑے کرکے ان کے گرد سہارا لینے کے لیے دونوں ہاتھ باندھ لے یا کمر اور گھٹنوں کے گرد کپڑا باندھ لے۔ اہلِ عرب اکثر اس طرح بیٹھا کرتے تھے۔ )

4681

(۴۶۸۱) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنِ ابْنِ أَبِی ذِئْبٍ ، عَنِ الزُّہْرِیِّ ، عَنْ سَعِیدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ ؛ أَنَّہُ کَانَ یُصَلِّی مُحْتَبِیًا۔
(٤٦٨١) حضرت سعید بن مسیب حبوہ بنا کر نماز پڑھا کرتے تھے۔

4682

(۴۶۸۲) حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ الأَحْمَرِِ ، عَنْ إسْمَاعِیلَ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ دِینَارٍ ، قَالَ : رَأَیْتُ عُبَیْدَ بْنَ عُمَیْرٍ یُصَلِّی مُحْتَبِیًا۔
(٤٦٨٢) حضرت عمرو بن دینار فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت عبید بن عمیر کو حبوہ بنا کر نماز پڑھتے دیکھا ہے۔

4683

(۴۶۸۳) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنِ الرَّبِیعِ بْنِ صُبَیْحٍ ، قَالَ : رَأَیْتُ عَطَائً یُصَلِّی مُحْتَبِیًا ، یَعْنِی التَّطَوُّعَ۔
(٤٦٨٣) حضرت ربیع بن صبیح فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت عطاء کو حبوہ بنا کر نماز پڑھتے دیکھا ہے۔

4684

(۴۶۸۴) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنْ أَبِی حَازِمٍ ، عَنْ سَہْلِ بْنِ سَعْدٍ السَّاعِدِیِّ ، قَالَ : لَقَدْ رَأَیْت الرِّجَالَ عَاقِدِی أُزُرَہُمْ فِی أَعْنَاقِہِمْ ، مِثْلَ الصِّبْیَانِ ، مِنْ ضِیقِ الأُزُرِ ، خَلْفَ النَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، فَقَالَ قائِلٌ : یَا مَعْشَرَ النِّسَائِ ، لاَ تَرْفَعَنْ رُؤُوسَکُنَّ حَتَّی یَرْفَعَ الرِّجَالُ۔ (بخاری ۳۶۲۔ ابوداؤد ۶۳۰)
(٤٦٨٤) حضرت سہل بن سعد ساعدی فرماتے ہیں کہ میں نے مردوں کو دیکھا کہ وہ تہبندوں کی کمی کی وجہ سے اپنے تہبندوں کو بچوں کی طرح گردنوں سے باندھا کرتے تھے اور نبی پاک (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پیچھے نماز پڑھتے تھے۔ تو ایک کہنے والے نے کہا کہ اے عورتوں کی جماعت ! مردوں سے پہلے اپنے سر نہ اٹھاؤ۔

4685

(۴۶۸۵) حَدَّثَنَا حُسَیْنُ بْنُ عَلِیٍّ ، عَنْ زَائِدَۃَ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَقِیلٍ ، عَنْ جَابِرٍ ، عَنِ النَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، قَالَ : یَا مَعْشَرَ النِّسَائِ ، إذَا سَجَدَ الرِّجَالُ فَاغْضُضْنَ أَبْصَارَکُنَّ ، لاَ تَرَیْنَ عَوْرَاتِ الرِّجَالِ مِنْ ضِیقِ الأُزُرِ۔ (احمد ۳۸۷)
(٤٦٨٥) حضرت جابر سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا کہ اے عورتوں کی جماعت ! جب مرد سجدہ کریں تو تم اپنی نگاہوں کو جھکا کر رکھو، تہبندوں کی تنگی کی وجہ سے تم مردوں کا ستر نہ دیکھنے پاؤ۔

4686

(۴۶۸۶) حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ أَبِی بُکَیْرٍ ، قَالَ : حدَّثَنَا زُہَیْرُ بْنُ مُحَمَّدٍ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَقِیلٍ ، عَنْ سَعِیدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ ، عَنْ أَبِی سَعِیدٍ ، عَنِ النَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، قَالَ : یَا مَعْشَرَ النِّسَائِ ، إذَا سَجَدَ الرِّجَالُ فَاغْضُضْنَ أبْصَارَکُنَّ ، لاَ تَرَیْنَ عَوْرَاتِ الرِّجَالِ مِنْ ضِیقِ الأُزُرِ۔ (احمد ۳/۳۔ بیہقی ۱۶)
(٤٦٨٦) حضرت ابو سعید خدری سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا کہ اے عورتوں کی جماعت ! جب مرد سجدہ کریں تو تم اپنی نگاہوں کو جھکا کر رکھو، تہبندوں کی تنگی کی وجہ سے تم مردوں کا ستر نہ دیکھنے پاؤ۔

4687

(۴۶۸۷) حَدَّثَنَا مَرْوَانُ بْنُ مُعَاوِیَۃَ ، عَنْ مَنْصُورِ بْنِ حَیَّانَ ، قَالَ : أَخْبَرَنِی سُلَیْمَانُ بْنُ بشر الْخُزَاعِیُّ ، عَنْ خَالِہِ مَالِکِ بْنِ عَبْدِ اللہِ ، قَالَ : غَزَوْت مَعَ رَسُولِ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فَلَمْ أُصَلِّ خَلْفَ إمَامٍ کَانَ أَخَفَّ صَلاَۃً فِی الْمَکْتُوبَۃِ مِنْہُ۔ (احمد ۵/۲۲۵۔ طبرانی ۶۵۲)
(٤٦٨٧) حضرت مالک بن عبداللہ فرماتے ہیں کہ میں نے نبی پاک (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ ایک غزوہ میں شرکت کی۔ میں نے کسی فرض نماز کو حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے زیادہ مختصر پڑھانے والا امام نہیں دیکھا۔

4688

(۴۶۸۸) حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَیَّۃَ ، عَنْ عَبْدِ الْعَزِیزِ بْنِ صُہَیْبٍ ، عَنْ أَنَسٍ ، قَالَ : کَانَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یُوجِزُ الصَّلاَۃَ وَیُکْمِلُہَا۔ (بخاری ۷۰۶۔ مسلم ۳۴۲)
(٤٦٨٨) حضرت انس فرماتے ہیں کہ نبی پاک (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نماز کو مختصر اور مکمل پڑھتے تھے۔

4689

(۴۶۸۹) حَدَّثَنَا أَبُو الأَحْوَصِ ، عَنْ سِمَاکٍ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَۃَ ، قَالَ : کَانَتْ صَلاَۃُ رَسُولِ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ قَصْدًا ، وَخُطْبَتُہُ قَصْدًا۔ (مسلم ۴۱۔ احمد ۵/۹۱)
(٤٦٨٩) حضرت جابر بن سمرہ فرماتے ہیں کہ نبی پاک (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی نماز اور آپ کا خطبہ درمیانہ ہوا کرتے تھے۔

4690

(۴۶۹۰) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ أَبِی صَالِحٍ ، عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : تَجَوَّزُوا الصَّلاَۃ ، فَإِنَّ فِیہِمُ الضَّعِیفَ وَالْکَبِیرَ وَذَا الْحَاجَۃِ۔ (بخاری ۷۰۳۔ ابوداؤد ۷۹۱)
(٤٦٩٠) حضرت ابوہریرہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا کہ نماز کو مختصر رکھو، کیونکہ لوگوں میں کمزور، بوڑھے اور کسی کام کی جلدی میں مبتلا آدمی بھی ہوتے ہیں۔

4691

(۴۶۹۱) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ إسْمَاعِیلَ ، عن قَیْسٍ ، عَنْ أَبِی مَسْعُودٍ ، قَالَ : جَائَ رَجُلٌ إلَی النَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، فَقَالَ : یَا رَسُولَ اللہِ ، إنِّی لأَتَأَخَّرُ عَنْ صَلاَۃِ الْغَدَاۃِ مِمَّا یُطِیلُ فُلاَنٌ فِیہَا ، قَالَ : فَقَامَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فَمَا رَأَیْتُہُ فِی مَوْعِظَۃٍ أَشَدَّ مِنْہُ غَضَبًا یَوْمَئِذٍ ، فَقَالَ : أَیُّہَا النَّاسُ ، إنَّ فِیکُمْ مُنَفِّرِینَ ، فَأَیُّکُمْ صَلَّی بِالنَّاسِ فَلْیُجَوِّزْ ، فَإِنَّ فِیہِمُ الضَّعِیفَ وَالْکَبِیرَ وَذَا الْحَاجَۃِ۔ (بخاری ۹۰۔ ابن ماجہ ۹۸۴)
(٤٦٩١) حضرت ابو مسعود فرماتے ہیں کہ ایک آدمی نبی پاک (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضر ہوا اور اس نے عرض کیا کہ میں فجر کی نماز سے اس لیے رہ جاتا ہوں کہ فلاں شخص بہت لمبی نماز پڑھاتا ہے ! اس پر نبی پاک (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) وعظ کے لیے کھڑے ہوئے اور میں نے آپ کو کسی وعظ کے دوران اتنے غصے میں نہیں دیکھا جتنا اس دن دیکھا۔ آپ نے لوگوں کو خطاب کرتے ہوئے فرمایا ” اے لوگو ! تم میں سے کچھ دین سے لوگوں کو متنفر کرنے والے ہیں، تم میں سے جو کوئی نماز پڑھائے تو مختصر نماز پڑھائے، کیونکہ لوگوں میں کمزور، بوڑھے اور کسی کام کی جلدی میں مبتلا آدمی بھی ہوتے ہیں “

4692

(۴۶۹۲) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنْ مُحَارِبٍ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللہِ؛ أَنَّ مُعَاذًا صَلَّی بِأَصْحَابِہِ فَقَرَأَ بِالْبَقَرَۃِ، فَقَالَ لَہُ النَّبِیُّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : أَفَتَّانًا ؟ أَفَتَّانًا ؟ (بخاری ۷۰۵۔ احمد ۳/۲۹۹)
(٤٦٩٢) حضرت جابر بن عبداللہ کہتے ہیں کہ حضرت معاذ نے اپنے ساتھیوں کو نماز پڑھائی اور اس میں سورة البقرہ کی تلاوت کی۔ اس پر نبی پاک (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان سے فرمایا کہ اے معاذ ! کیا تم لوگوں کو فتنہ میں ڈالنا چاہتے ہو، کیا فتنہ میں ڈالنا چاہتے ہو ؟ !

4693

(۴۶۹۳) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ عُثْمَانَ بْنِ مَوہَبٍ ، عَنْ مُوسَی بْنِ طَلْحَۃَ ، عَنْ عُثْمَانَ بْنِ أَبِی الْعَاصِ ؛ أَنَّ النَّبِیَّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، قَالَ لَہُ : أُمَّ قَوْمَک ، وَمَنْ أَمَّ قَوْمًا فَلْیُخَفِّفْ ، فَإِنَّ فِیہِمُ الضَّعِیفَ وَالْکَبِیرَ وَذَا الْحَاجَۃِ ، فَإِذَا صَلَّیْتَ لِنَفْسِکَ فَصَلِّ کَیْفَ شِئْت۔ (مسلم ۱۸۶۔ احمد ۴/۲۱۸)
(٤٦٩٣) حضرت عثمان بن ابی العاص فرماتے ہیں کہ نبی پاک (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان سے فرمایا کہ اپنی قوم کی امامت کرو، اور جو کوئی کسی قوم کی امامت کرے اسے چاہیے کہ مختصر نماز پڑھائے، کیونکہ لوگوں میں کمزور، بوڑھے اور کسی کام کی جلدی میں مبتلا آدمی بھی ہوتے ہیں۔ البتہ جب تم اکیلے نماز پڑھو تو جتنی مرضی چاہو لمبی کرلو۔

4694

(۴۶۹۴) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ ہِشَامٍ الدَّسْتَوَائِیِّ ، عَنْ قَتَادَۃَ ، عَنْ أَنَسٍ ، قَالَ : کَانَ النَّبِیُّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ أَخَفَّ النَّاسِ صَلاَۃً فِی تَمَامٍ۔ (بخاری ۷۱۰۔ مسلم ۳۴۲)
(٤٦٩٤) حضرت انس فرماتے ہیں کہ نبی پاک (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) تمام لوگوں میں سب سے زیادہ مختصر اور مکمل نماز پڑھنے والے تھے۔

4695

(۴۶۹۵) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ ہِشَامٍ الدَّسْتَوَائِیِّ ، عَنْ قَتَادَۃَ ، عَنْ عَبَّاسٍ الْجُشَمِیِّ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : إنَّ مِنَ الأَئِمَّۃِ طَرَّادِینَ۔ (دارقطنی ۸۵)
(٤٦٩٥) حضرت عباس جشمی کہتے ہیں کہ نبی پاک (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا کہ بعض امام لوگوں کو جماعت سے بھگانے والے ہیں۔

4696

(۴۶۹۶) حَدَّثَنَا الثَّقَفِیُّ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ بْنِ عُثْمَانَ بْنِ خُثیم ، عَنْ نَافِعِ بْنِ سَرْجِسَ ، أَبِی سَعِیدٍ ؛ أَنَّہُ سَمِعَ أَبَا وَاقِدٍ اللَّیْثِیَّ صَاحِبَ النَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ وَذَکَرْتُ الصَّلاَۃ عِنْدَہُ ، فَقَالَ : کَانَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ أَخَفَّ النَّاسِ عَلَی النَّاسِ ، وَأَدْوَمَہُ عَلَی نَفْسِہِ۔ (ابویعلی ۱۴۴۴۔ طبرانی ۳۳۱۴)
(٤٦٩٦) حضرت ابو واقد لیثی کے پاس نماز کا ذکر کیا گیا تو انھوں نے فرمایا کہ نبی پاک (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) لوگوں کو سب سے زیادہ مختصر نماز پڑھانے والے اور اپنے نفس پر سب سے زیادہ قابو رکھنے والے تھے۔

4697

(۴۶۹۷) حَدَّثَنَا زَیْدُ بْنُ حُبَابٍ ، عَنْ یَحْیَی بْنِ الْوَلِیدِ بْنِ الْمُسَیَّرِ الطَّائِیِّ ، قَالَ : أَخْبَرَنِی مُحِلٌّ الطَّائِیُّ ، عَنْ عَدِیِّ بْنِ حَاتِمٍ ، قَالَ : إنَّ مَنْ أَمَّنَا فَلْیُتِمَّ الرُّکُوعَ وَالسُّجُودَ ، فَإِنَّ فِینَا الضَّعِیفَ ،وَالْکَبِیرَ ، وَالْمَرِیضَ ، وَالْعَابِرَ سَبِیلٍ ، وَذَا الْحَاجَۃِ ، ہَکَذَا کُنَّا نُصَلِّی مَعَ رَسُولِ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ۔ (طبرانی ۲۲۲)
(٤٦٩٧) حضرت عدی بن حاتم فرماتے ہیں کہ جو ہماری امامت کرائے وہ رکوع اور سجود کو پوری طرح کرے، کیونکہ ہم میں کمزور، بوڑھے، کسی کام کی جلدی میں مبتلا، مریض اور مسافر لوگ ہوتے ہیں۔ ہم رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ بھی ایسی ہی نماز پڑھا کرتے تھے۔

4698

(۴۶۹۸) حَدَّثَنَا سَہْلُ بْنُ یُوسُفَ ، عَنْ حُمَیْدٍ ، عَنْ ثَابِتٍ ، قَالَ : صَلَّیْت مَعَ أَنَسٍ الْعَتَمَۃَ فَتَجَوَّزَ مَا شَائَ اللَّہُ۔
(٤٦٩٨) حضرت ثابت کہتے ہیں کہ میں نے حضرت انس کے ساتھ عشاء کی نماز پڑھی اور انھوں نے اسے اتنا مختصر کیا جتنا اللہ نے چاہا۔

4699

(۴۶۹۹) حَدَّثَنَا عَبَّادُ بْنُ الْعَوَّامِ ، عَنْ مُوسَی الْحَنَفِیِّ ، عَنْ مُصْعَبِ بْنِ سَعْدٍ ، أَنَّہُ حَدَّثَ ، قَالَ : کَانَ أَبِی إذَا صَلَّی فِی الْمَسْجِدِ خَفَّفَ الرُّکُوعَ وَالسُّجُودَ وَجَوَّزَ ، وَإِذَا صَلَّی فِی بَیْتِہِ أَطَالَ الرُّکُوعَ وَالسُّجُودَ وَالصَّلاَۃ ، فَقُلْتُ لَہُ ، فَقَالَ : إِنَّا أَئِمَّۃٌ یُقْتَدَی بِنَا۔
(٤٦٩٩) حضرت مصعب بن سعد کہتے ہیں کہ میرے والد جب مسجد میں نماز پڑھتے تو رکوع اور سجدہ کو مختصر رکھتے اور ہلکی نماز پڑھتے اور جب گھر میں نماز پڑھتے تو نماز اور رکوع و سجود کو لمبا کرتے۔ میں نے اس بارے میں ان سے سوال کیا تو انھوں نے فرمایا کہ ہم وہ امام ہیں جن کی اقتداء کی جاتی ہے۔

4700

(۴۷۰۰) حَدَّثَنَا عَبْدَۃُ ، عَنِ ابْنِ أَبِی عَرُوبَۃَ ، عَنْ أَبِی رَجَائٍ ، قَالَ : رَأَیْتُ الزُّبَیْرَ بْنَ الْعَوَّامِ صَلَّی صَلاَۃً خَفِیفَۃً ، فَقُلْتُ : أَنْتُمْ أَصْحَابُ رَسُولِ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ أَخَفُّ النَّاسِ صَلاَۃً ، قَالَ : إِنَا نُبَادِرُ ہَذَا الْوَسْوَاسَ۔
(٤٧٠٠) حضرت ابو رجاء کہتے ہیں کہ میں نے حضرت زبیر بن عوام کو دیکھا کہ انھوں نے انتہائی مختصر نماز پڑھائی۔ میں نے ان سے کہا کہ آپ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے صحابہ ہو کر اتنی مختصر نماز پڑھتے ہیں ؟ حضرت زبیر نے فرمایا کہ ہم ان وسوسوں کو دور کرنا چاہتے ہیں۔

4701

(۴۷۰۱) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنْ قَیْسٍ ، عَنْ نُسَیر ، عَنْ خُلَیْد الثَّوْرِیِّ ، عَنْ عَمَّارٍ ، قَالَ : احْذِفُوا ہَذِہِ الصَّلاَۃ قَبْلَ وَسْوَسَۃِ الشَّیْطَانِ۔ (عبدالرزاق ۳۷۲۸)
(٤٧٠١) حضرت عمار فرماتے ہیں کہ اس نماز (فرض) کو شیطانی وساوس کے آنے سے پہلے پورا کرلو۔

4702

(۴۷۰۲) حَدَّثَنَا ابْنُ فُضَیْلٍ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ زَیْدِ بْنِ وَہْبٍ ، عَنْ حُذَیْفَۃَ ؛ أَنَّہُ عَلَّمَ رَجُلاً ، فَقَالَ : إنَّ الرَّجُلَ لَیُخَفِّفُ الصَّلاَۃ ، وَیُتِمُّ الرُّکُوعَ وَالسُّجُودَ۔
(٤٧٠٢) حضرت حذیفہ نے ایک آدمی کو تعلیم دیتے ہوئے ارشاد فرمایا کہ آدمی نماز کو مختصر رکھے گا اور رکوع و سجود کو پوری طرح ادا کرے گا۔

4703

(۴۷۰۳) حَدَّثَنَا ابْنُ إدْرِیسَ ، عَنْ إسْمَاعِیلَ ، عَنْ أَبِیہِ ، قَالَ : کَانَ یُصَلِّی خَلْفَ أَبِی ہُرَیْرَۃَ ، قَالَ : وَکَانَتْ صَلاَتُہُ نَحْوًا مِنْ صَلاَۃِ قَیْسٍ یُتِمُّ الرُّکُوعَ وَالسُّجُودَ وَیُجَوِّزُ ، قَالَ : فَقِیلَ لأَبِی ہُرَیْرَۃَ : ہَکَذَا کَانَتْ صَلاَۃُ النَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ؟ قَالَ : نَعَمْ ، وَأَجْوَزُ۔ (ابویعلی ۶۴۲۲۔ حمیدی ۹۸۷)
(٤٧٠٣) حضرت اسماعیل فرماتے ہیں کہ ان کے والد (ابو خالد) حضرت ابوہریرہ کے پیچھے نماز پڑھا کرتے تھے۔ حضرت ابوہریرہ کی نماز حضرت قیس کی نماز کی طرح تھی، وہ رکوع و سجود تو پوری طرح کرتے تھے لیکن نماز کو مختصر رکھتے تھے۔ اس بارے میں حضرت ابوہریرہ سے پوچھا گیا کہ کیا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی نماز ایسی تھی ؟ انھوں نے فرمایا کہ ایسی تھی بلکہ اس سے بھی زیادہ مختصر تھی۔

4704

(۴۷۰۴) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ إسْمَاعِیلَ بْنَ أَبِی خَالِدٍ ، عَنْ أَبِیہِ ، قَالَ : رَأَیْتُ أَبَا ہُرَیْرَۃَ صَلَّی صَلاَۃً تَجَوَّزَ فِیہَا ، فَقُلْتُ لَہُ : ہَکَذَا کَانَتْ صَلاَۃُ النَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ؟ قَالَ : نَعَمْ ، وَأَجْوَزُ۔
(٤٧٠٤) حضرت ابو خالد فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت ابوہریرہ کو انتہائی مختصر نماز پڑھتے دیکھا، میں نے ان سے عرض کیا کہ کیا نبی پاک (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی نماز ایسی ہوا کرتی تھی ؟ انھوں نے فرمایا ہاں، اس سے بھی زیادہ مختصر ہوتی تھی۔

4705

(۴۷۰۵) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مَیْمُونٍ ، قَالَ : لَمَّا طُعِنَ عُمَرُ وَمَاجَ النَّاسُ، تَقَدَّمَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَوْفٍ فَقَرَأَ بِأَقْصَرَ سُورَتَیْنِ فِی الْقُرْآنِ : {إنَّا أَعْطَیْنَاک الْکَوْثَرَ} وَ {إذَا جَائَ نَصْرُ اللہِ وَالْفَتْحُ}۔
(٤٧٠٥) حضرت عمرو بن میمون کہتے ہیں کہ جب حضرت عمر کو نیزہ مار دیا گیا اور لوگ بکھر گئے تو حضرت عبدالرحمن بن عوف نے آگے بڑھ کر نماز پڑھائی، انھوں نے اس نماز میں قرآن مجید کی دو چھوٹی سورتوں سورة الکوثر اور سورة النصر کی تلاوت فرمائی۔

4706

(۴۷۰۶) حَدَّثَنَا عَبْدَۃُ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ ؛ کَانَ یُخَفِّفُ الصَّلاَۃ ، وَیُتِمُّ الرُّکُوعَ وَالسُّجُودَ۔
(٤٧٠٦) حضرت ابراہیم نماز کو مختصر کرتے تھے لیکن رکوع و سجود پوری طرح کیا کرتے تھے۔

4707

(۴۷۰۷) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ عِمْرَانَ ، عَنْ أَبِی مِجْلَزٍ ، قَالَ : کَانُوا یُتِمُّونَ وَیُوجِزُونَ ، وَیُبَادِرُونَ الْوَسْوَسَۃَ۔
(٤٧٠٧) حضرت ابو مجلز فرماتے ہیں کہ اسلاف نماز کو پوری طرح پڑھتے تھے لیکن مختصر رکھتے تھے اور اسے شیطانی وساوس سے بچاتے تھے۔

4708

(۴۷۰۸) حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ ، عَنْ حُمَیْدٍ ، عَنْ أَنَسٍ ، قَالَ : کَانَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ مِنْ أَخَفِّ النَّاسِ صَلاَۃً وَأَوْجَزَ۔
(٤٧٠٨) حضرت انس فرماتے ہیں کہ نبی پاک (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی نماز تمام لوگوں سے زیادہ مختصر اور خفیف تھی۔

4709

(۴۷۰۹) حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَیْرٍ ، عَنْ مِسْعَرٍ ، عَنْ مُہَاجِرٍ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مَیْمُونٍ ، قَالَ : مَا رَأَیْت الصَّلاَۃ فِی مَوْضِعٍ أَخَفَّ مِنْہَا فِیمَا بَیْنَ ہَذَیْنِ الْحَائِطَیْنِ ، یَعْنِی مَسْجِدَ الْکُوفَۃِ الأَعْظَمَ۔
(٤٧٠٩) حضرت عمرو بن میمون کہتے ہیں کہ میں جتنی مختصر نماز ان دونوں دیواروں کے درمیان یعنی کوفہ کی جامع مسجد میں دیکھی ہے اور کہیں نہیں دیکھی۔

4710

(۴۷۱۰) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، وَابْنُ مَہْدِیٍّ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنِ النُّعْمَانِ بْنِ قَیْسٍ ، قَالَ : کُنَّ النِّسَائُ إذَا مَرَرْنَ عَلَی عبیدَۃَ وَہُوَ یُصَلِّی ، قُلْنَ : خَفِّفُوا ، فَإِنَّہَا صَلاَۃُ عبیدَۃَ ، یَعْنِی مِنْ خِفَّتِہَا۔
(٤٧١٠) حضرت نعمان بن قیس کہتے ہیں کہ عورتیں جب حضرت عبیدہ کے پاس سے گذرتیں اور وہ نماز پڑھ رہے ہوتے تو ایک دوسری سے کہتیں کہ مختصر نماز پڑھا کرو کیونکہ دیکھو حضرت عبیدہ کی نماز کتنی مختصر ہے۔

4711

(۴۷۱۱) حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ ، قَالَ : أَخْبَرَنَا حُمَیْدٌ ، عَنْ أَنَسٍ ؛ أَنَّ رَسُولَ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، قَالَ : إنِّی لأَکُونُ فِی الصَّلاَۃ فَأَسْمَعُ صَوْتَ الصَّبِیِّ یَبْکِی ، فَأَتَجَوَّزُ فِی صَلاَتِی مَخَافَۃَ أَنْ أَشُقَّ عَلَی أُمِّہِ۔ (ترمذی ۳۷۶۔ احمد ۲۵۷)
(٤٧١١) حضرت انس سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا کہ بعض اوقات میں نماز میں ہوتا ہوں اور مجھے کسی بچے کے رونے کی آواز سنائی دیتی ہے تو میں اس کی ماں کی مشقت کے خوف سے نماز کو مختصر کردیتا ہوں۔

4712

(۴۷۱۲) حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ إِسْحَاقَ ، عَنِ ابْنِ المُبَارَکِ ، عَنِ الأَوْزَاعِیِّ ، قَالَ : حدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ أَبِی کَثِیرٍ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ بْنِ أَبِی قَتَادَۃَ ، عَنْ أَبِیہِ ؛ أَنَّ النَّبِیَّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، قَالَ: إنِّی لأَکُونُ فِی الصَّلاَۃ فَأُرِیدُ أَنْ أُطَوِّلَ فِیہَا، فَأَسْمَعُ بُکَائَ الصَّبِیِّ فَأَتَجَوَّزُ فِی الصَّلاَۃ ، کَرَاہِیَۃَ أَنْ أَشُقَّ عَلَی أُمِّہِ۔ (بخاری ۷۰۷۔ ابوداؤد ۷۸۵۔ احمد ۳۰۵)
(٤٧١٢) حضرت ابو قتادہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : بعض اوقات میں نماز میں ہوتا ہوں اور نماز کو لمبا کرنا چاہتا ہوں، پھر میں کسی بچے کے رونے کی آواز سنتا ہوں تو نماز کو مختصر کردیتا ہوں، کیونکہ مجھے اس کی ماں کی مشقت پسند نہیں۔

4713

(۴۷۱۳) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنْ أَبِی الْحُوَیْرِثِ الزُّرَقِیِّ ، عَنْ عَلِیِّ بْنِ حسین ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ إنِّی لأَسْمَعُ بُکَائَ الصَّبِیِّ خَلْفِی فَأُخَفِّفُ ، شَفَقَۃَ أَنْ أَفْتِنَ أُمَّہُ۔ (عبدالرزاق ۳۷۲۳)
(٤٧١٣) حضرت علی بن حسین فرماتے ہیں کہ نبی پاک (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا کہ میں بعض اوقات نماز میں اپنے پیچھے سے کسی بچے کے رونے کی آواز سنتا ہوں تو نماز کو مختصر کردیتا ہوں، کیونکہ مجھے اس کی ماں کی پریشانی کا ڈر ہوتا ہے۔

4714

(۴۷۱۴) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنْ أَبِی السَّوْدَائِ النَّہْدِیِّ ، عَنِ ابْنِ سَابِطٍ ؛ أَنَّ رَسُولَ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ قَرَأَ فِی الرَّکْعَۃِ الأُولَی بِسُورَۃٍ نَحْوًا مِنْ سِتِّینَ آیَۃً ، فَسَمِعَ بُکَائَ صَبِیٍّ ، قَالَ : فَقَرَأَ فِی الثَّانِیَۃِ بِثَلاَثِ آیَاتٍ۔ (ابوداؤد ۳۹۔ عبدالرزاق ۳۷۲۴)
(٤٧١٤) حضرت ابن سابط فرماتے ہیں کہ نبی پاک (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایک نماز کی پہلی رکعت میں ساٹھ آیات کی تلاوت فرمائی، پھر آپ نے ایک بچے کے رونے کی آواز سنی تو دوسری رکعت میں صرف تین آیات کی تلاوت فرمائی۔

4715

(۴۷۱۵) حَدَّثَنَا شَرِیکٌ ، عَنْ أَبِی ہَارُونَ ، عَنْ أَبِی سَعِیدٍ ، فِیمَا نَعْلَمُ ، عَنِ النَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، قَالَ : أَنِّی لأَکُونُ فِی الصَّلاَۃ ، فَأَسْمَعُ بُکَائَ الصَّبِیِّ ، فَأُخَفِّفُ مَخَافَۃَ أَنْ أَشُقَّ عَلَی أُمِّہِ ، أَوَ قَالَ : أَنْ تُفْتَنَ أُمُّہُ۔ (عبدالرزاق ۳۷۲۱)
(٤٧١٥) حضرت ابو سعید سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا کہ بعض اوقات میں نماز میں ہوتا ہوں اور مجھے کسی بچے کے رونے کی آواز سنائی دیتی ہے تو میں اس کی ماں کی مشقت کے خوف سے نماز کو مختصر کردیتا ہوں۔

4716

(۴۷۱۶) حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ سَعِیدٍ ، عَنْ سَعِیدٍ ، عَنْ قَتَادَۃَ ، عَنْ سَعِیدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ ؛ فِی الرَّجُلِ یُدْرِکُ مَعَ الإِمَامِ وِتْرًا مِنْ صَلاَتِہِ ، قَالَ : یُصَلِّی مَا أَدْرَکَ ، وَلاَ یَسْجُدُ سَجْدَتَیْنِ۔
(٤٧١٦) حضرت سعید بن مسیب اس شخص کے بارے میں جس کی امام کے ساتھ ایک رکعت چھوٹ جائے فرماتے ہیں کہ وہ جتنی نماز ملے اسے ادا کرلے اور دو سجدے نہ کرے۔

4717

(۴۷۱۷) حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَیَّۃَ ، قَالَ : سُئِلَ یُونُسُ عَنِ الرَّجُلِ یُدْرِکُ مِنْ صَلاَۃِ الْقَوْمِ رَکْعَۃً ، أَوْ تَفُوتُہُ رَکْعَۃٌ ؟ قَالَ : کَانَ الْحَسَنُ وَمُحَمَّدُ لاَ یَرَیَانِ عَلَیْہِ سُجُودًا۔
(٤٧١٧) حضرت ابن علیہ کہتے ہیں کہ حضرت یونس سے اس شخص کے بارے میں سوال کیا گیا جس کی جماعت سے ایک رکعت چھوٹ جائے یا اسے ایک رکعت ملے، تو کیا وہ سجدہ سہو کرے گا ؟ انھوں نے فرمایا کہ حضرت حسن اور حضرت محمد ایسے شخص پر دو سجدوں کے وجوب کے قائل نہ تھے۔

4718

(۴۷۱۸) حَدَّثَنَا مُعْتَمِرُ بْنُ سُلَیْمَانَ ، عَنْ أَبِیہِ ، عَنْ رَجُلٍ ، عَنْ عَطَائٍ ؛ أَنَّ ابْنَ عَبَّاسٍ ، وَابْنَ الزُّبَیْرِ وَأَبَا سَعِیدٍ ، وَابْنَ عُمَرَ ؛ کَانُوا إذَا فَاتَہُمْ وِتْرٌ مِنْ صَلاَۃِ الإِمَام ، سَجَدُوا سَجْدَتَیْنِ۔
(٤٧١٨) حضرت عطاء فرماتے ہیں کہ حضرت ابن عباس، حضرت ابن زبیر، حضرت ابو سعید اور حضرت ابن عمر کی اگر جماعت سے ایک رکعت چھوٹ جاتی تو وہ دو سجدے کیا کرتے تھے۔

4719

(۴۷۱۹) حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَیْرٍ ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِکِ ، عَنْ عَطَائٍ ، عَنْ أَبِی سَعِیدٍ ، وَابْنِ عُمَرَ ، وَابْنِ الزُّبَیْرِ ؛ قَالُوا : إذَا فَاتَہُ بَعْضُ الصَّلاَۃ قَامَ فَقَضَی ، وَسَجَدَ سَجْدَتَیْنِ۔
(٤٧١٩) حضرت ابو سعید، حضرت ابن عمر اور حضرت ابن زبیر فرماتے ہیں کہ اگر کسی آدمی کی جماعت سے کچھ نماز رہ جائے تو وہ اسے پورا کرے اور دو سجدے کرے۔

4720

(۴۷۲۰) حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَیَّۃَ ، عَنْ أَیُّوبَ ، عَنْ أَبِی قِلاَبَۃَ ، قَالَ : إذَا أَدْرَکَ الرَّجُلُ سَجْدَۃً مِنْ صَلاَۃِ الإِمَام سجَدَ إلَیْہَا أُخْرَی ، ثُمَّ سَجَدَ سَجْدَتَیْنِ بَعْدَ مَا یَفْرُغُ مِنْ صَلاَتِہِ ، وَإِذَا أَدْرَکَ سَجْدَتَیْنِ ، سَجَدَ بَعْدَ مَا یَفْرُغُ مِنْ صَلاَتِہِ۔
(٤٧٢٠) حضرت ابو قلابہ فرماتے ہیں کہ اگر کسی شخص کو امام کے ساتھ ایک سجدہ ملے تو وہ اس کے ساتھ ایک اور سجدہ کرے۔ پھر امام کے نماز سے فارغ ہونے کے بعد دو سجدے کرے۔ اگر وہ امام کے ساتھ دو سجدوں کو پالے تو نماز سے فارغ ہونے کے بعد دو سجدے کرے۔

4721

(۴۷۲۱) حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَیَّۃَ ، عَنْ أَیُّوبَ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنَ عُمَرَ ؛ مِثْلَہُ۔
(٤٧٢١) حضرت ابن عمر سے بھی یونہی منقول ہے۔

4722

(۴۷۲۲) حَدَّثَنَا مُعْتَمِرٌ ، عَنْ لَیْثٍ ، عَنْ عَطَائٍ ، وَطَاوُوس ، وَمُجَاہِدٍ ؛ قَالُوا : إذَا فَاتَکَ وِتْرٌ مِنْ صَلاَۃِ الإِمَام ، فَاقْضِ مَا فَاتَکَ ، وَاسْجُدْ سَجْدَتَیْنِ وَأَنْتَ جَالِسٌ۔
(٤٧٢٢) حضرت عطاء، حضرت طاوس اور حضرت مجاہد فرماتے ہیں کہ اگر جماعت سے تمہاری ایک رکعت فوت ہوجائے تو اس کی قضاء کرو اور بیٹھ کردو سجدے کرو۔

4723

(۴۷۲۳) حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَہَّابِ ، عَنْ سَعِیدٍ ، عَنْ أَبِی مَعْشَرٍ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ ، قَالَ : یَسْجُدُ مَعَہُمْ ، وَلاَ یَسْجُدُ إلَیْہَا أُخْرَی۔
(٤٧٢٣) حضرت ابراہیم فرماتے ہیں کہ لوگوں کے ساتھ سجدہ کرے گا اور اس کے ساتھ کوئی دوسرا سجدہ نہیں کرے گا۔

4724

(۴۷۲۴) حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ سَعِیدٍ ، عَنْ سَعِیدٍ ، عَنْ قَتَادَۃَ ، عَنْ أَنَسٍ ؛ أَنَّہُ فَاتَتْہُ رَکْعَۃٌ فَقَامَ فَتَطَوَّعَ ، ثُمَّ ذَکَرَ فَصَلَّی الرَّکْعَۃَ الَّتِی فَاتَتْہُ ، وَسَجَدَ سَجْدَتَیْنِ۔
(٤٧٢٤) حضرت قتادہ کہتے ہیں کہ حضرت انس کی امام کے ساتھ سے ایک رکعت چھوٹ گئی، انھوں نے کھڑے ہو کر نفل پڑھے، پھر انھیں وہ رکعت یاد آگئی تو انھوں نے اسے ادا کیا اور دو سجدے کئے۔

4725

(۴۷۲۵) حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ سَعِیدٍ ، عَنْ شُعْبَۃَ ، عَنِ الْحَکَمِ ، قَالَ : یَقْطَعُ وَیُصَلِّی الرَّکْعَۃَ ، قَالَ : وَأَظُنُّہُ ، قَالَ : وَیَسْجُدُ سَجْدَتَیْنِ۔
(٤٧٢٥) حضرت حکم فرماتے ہیں کہ اگر کسی آدمی کی امام کے ساتھ کوئی رکعت رہ گئی اور وہ اسے بھول کر نفلوں میں مشغول ہوگیا، جب اسے یاد آئے تو نفلوں کو توڑ کر اس رکعت کو ادا کرے۔ راوی کہتے ہیں کہ میرے خیال میں یہ بھی فرمایا کہ وہ دو سجدے کرے۔

4726

(۴۷۲۶) حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ ، عَنْ یُونُسَ ، عَنِ الْحَسَنِ ؛ أَنَّہُ کَانَ یَقُولُ فِی رَجُلٍ فَاتَتْہُ مَعَ الإِمَامِ رَکْعَۃٌ ، فَلَمَّا سَلَّمَ الإِمَام ظَنَّ أَنَّہُ قَدْ أَدْرَکَ مَعَہُ أَوَّلَ الصَّلاَۃ فَقَامَ یَتَطَوَّعُ ، فَقَالَ الْحَسَنُ : إذَا أَدَخَلَ تَطَوُّعًا فِی فَرِیضَۃٍ فَسَدَتْ عَلَیْہِ صَلاَتُہُ۔
(٤٧٢٦) حضرت حسن سے اس شخص کے بارے میں سوال کیا گیا جس کی امام کے ساتھ سے ایک رکعت فوت ہوجائے، جب امام سلام پھیرے تو وہ یہ خیال کرے کہ وہ شروع سے امام کے ساتھ شریک ہوا تھا، لہٰذا وہ سلام پھیر کر نفل پڑھنے لگے۔ حضرت حسن نے فرمایا کہ جب اس نے نفل نماز کو فرض میں داخل کیا تو اس کی نماز ٹوٹ گئی۔

4727

(۴۷۲۷) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، قَالَ : حدَّثَنَا إسْمَاعِیلُ بْنُ إبْرَاہِیمَ بْنِ الْمُہَاجِرِ ، عَنْ أَبِیہِ ، عَنْ عَلِیٍّ ؛ أَنَّہُ کَرِہَ الصَّلاَۃ فِی الطَّاقِ۔
(٤٧٢٧) حضرت علی نے ذبح خانے میں نماز پڑھنے کو مکروہ قرار دیا ہے۔
( اس موضوع کی تحقیق کے لیے امام سیوطی کا رسالہ ” اعلام الأریب بحدوث بدعۃ المحاریب “ ملاحظہ فرمائیے۔ )

4728

(۴۷۲۸) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ مُوسَی بْنِ قَیْسٍ ، قَالَ : رَأَیْتُ إبْرَاہِیمَ یَتَنَکَّبُ الطَّاقَ۔
(٤٧٢٨) حضرت موسیٰ بن قیس فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت ابراہیم دیکھا کہ کو ذبح خانے سے بچ کر چلا کرتے تھے۔

4729

(۴۷۲۹) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، قَالَ : حدَّثَنَا سُفْیَانُ ، عَنْ یَزِیدَ بْنِ أَبِی زِیاد ، عَنْ عُبَیْدِ بْنِ أَبِی الْجَعْدِ ، عَنْ کَعْبٍ ؛ أَنَّہُ کَرِہَ المذبح فِی الْمَسْجِدِ۔
(٤٧٢٩) حضرت کعب نے اس بات کو مکروہ خیال فرمایا کہ مسجدوں میں ذبح خانے بنائے جائیں۔

4730

(۴۷۳۰) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، قَالَ: حدَّثَنَا حَسَنُ بْنُ صَالِحٍ ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِکِ بْنِ سَعِیدِ بْنِ أَبْجَرَ، عَنْ نُعَیْمِ بْنِ أَبِی ہِنْدٍ، عَنْ سَالِمِ بْنِ أَبِی الْجَعْدِ ، قَالَ : لاَ تَتَّخِذُوا المذابح فِی الْمَسَاجِدِ۔
(٤٧٣٠) حضرت سالم بن ابی جعد فرماتے ہیں کہ مسجدوں میں ذبح خانے مت بناؤ۔

4731

(۴۷۳۱) حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ ، قَالَ : أَخْبَرَنَا مُغِیرَۃُ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ ؛ أَنَّہُ کَانَ یَکْرَہُ الصَّلاَۃ فِی الطَّاقِ۔
(٤٧٣١) حضرت ابراہیم نے ذبح خانے میں نماز پڑھنے کو مکروہ قرار دیا ہے۔

4732

(۴۷۳۲) حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ قَالَ : أَخْبَرَنَا یَحْیَی بْنُ بَدْرٍ ، عَنِ الْحَسَنِ ، أَنَّہُ کَانَ یَکْرَہُ الصَّلاَۃَ فِی الطَّاقِ۔
(٤٧٣٢) حضرت حسن نے ذبح خانے میں نماز پڑھنے کو مکروہ قرار دیا ہے۔

4733

(۴۷۳۳) حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ ، قَالَ : أَخْبَرَنَا عُبیدَۃُ ، عَنْ عُبید بْنِ أَبِی الْجَعْدِ ، قَالَ : کَانَ أَصْحَابُ مُحَمَّدٍ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یَقُولُونَ : إِنْ مِنْ أَشْرَاطِ السَّاعَۃِ أَنْ تُتَّخَذَ المذابح فِی الْمَسَاجِدِ ، یَعْنِی الطَّاقَاتِ۔
(٤٧٣٣) حضرت عبید بن ابی جعد کہتے ہیں کہ صحابہ کرام فرمایا کرتے تھے کہ قیامت کی نشانیوں میں سے ہے کہ ذبح خانے مسجدوں میں بنا لیے جائیں گے۔

4734

(۴۷۳۴) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، قَالَ : أَخْبَرَنَا أَبُو إسْرَائِیلَ ، عَنْ مُوسَی الْجُہَنِیِّ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : لاَ تَزَالُ ہَذِہِ الأُمَّۃُ ، أَوَ قَالَ : أُمَّتِی بِخَیْرٍ مَا لَمْ یَتَّخِذُوا فِی مَسَاجِدِہِمْ مَذَابِحَ کَمَذَابِحِ النَّصَارَی۔
(٤٧٣٤) حضرت موسیٰ جہنی سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا کہ میری امت اس وقت تک بھلائی پر رہے گی جب تک اپنی مسجدوں میں عیسائیوں کی عبادت گاہوں جیسے ذبح خانے نہیں بناتی۔

4735

(۴۷۳۵) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللہِ بْنُ إدْرِیسَ ، عَنْ مُطَرِّفٍ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ ، قَالَ : قَالَ عَبْدُ اللہِ : اتَّقُوا ہَذِہِ الْمَحَارِیبَ ، وَکَانَ إبْرَاہِیمُ لاَ یَقُومُ فِیہَا۔
(٤٧٣٥) حضرت ابراہیم فرماتے ہیں کہ حضرت عبداللہ نے فرمایا تھا کہ ان ذبح خانوں سے بچو۔ حضرت ابراہیم ذبح خانوں میں کھڑے نہ ہوتے تھے۔

4736

(۴۷۳۶) حَدَّثَنَا ابْنُ إدْرِیسَ ، عَنْ لَیْثٍ ، عَنْ قَیْسٍ ، عَنْ أَبِی ذَرٍّ ، قَالَ : إِنَّ مِنْ أَشْرَاطِ السَّاعَۃِ أَنْ تُتَّخَذَ الْمَذَابِحُ فِی الْمَسَاجِدِ۔
(٤٧٣٦) حضرت ابو ذر فرماتے ہیں کہ قیامت کی نشانیوں میں سے ہے کہ ذبح خانے مسجدوں میں بنا لیے جائیں گے۔

4737

(۴۷۳۷) حَدَّثَنَا عَبْدُ الْحَمِیدِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ إسْمَاعِیلَ بْنِ عَبْدِ الْمَلِکِ ، قَالَ : رَأَیْتُ أَبَا خَالِدٍ الْوَالِبِیَّ لاَ یَقُومُ فِی الطَّاقِ ، وَیَقُومُ قِبَلَ الطَّاقِ۔
(٤٧٣٧) حضرت اسماعیل بن عبدالملک فرماتے ہیں کہ حضرت ابو خالد والبی ذبح خانے میں کھڑے نہ ہوتے تھے، بلکہ اس سے پہلے کھڑے ہوتے تھے۔

4738

(۴۷۳۸) حَدَّثَنَا حُمَیْدٌ ، عَنْ مُوسَی بْنِ عُبَیْدَۃَ ، قَالَ : رَأَیْتُُ مَسْجِدَ أَبِی ذَرٍّ فَلَمْ أَرَ فِیہِ طَاقًا۔
(٤٧٣٨) حضرت موسیٰ بن عبیدہ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت ابوذر کی مسجد دیکھی لیکن اس میں ذبح خانہ نہ تھا۔

4739

(۴۷۳۹) حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ ، قَالَ : أَخْبَرَنَا إسْمَاعِیلُ بْنُ أَبِی خَالِدٍ ، عَنْ قَیْسِ بْنِ أَبِی حَازِمٍ ، قَالَ : کَانَ یُصَلِّی بِنَا فِی الطَّاقِ۔
(٤٧٣٩) حضرت اسماعیل بن ابی خالد فرماتے ہیں کہ حضرت قیس بن ابی حازم ہمیں ذبح خانے میں نماز پڑھایا کرتے تھے۔

4740

(۴۷۴۰) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، قَالَ : حدَّثَنَا مُوسَی بْنُ نَافِعٍ ، قَالَ : رَأَیْتُ سَعِیدَ بْنَ جُبَیْرٍ یُصَلِّی فِی الطَّاقِ۔
(٤٧٤٠) حضرت موسیٰ بن نافع فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت سعید بن جبیر کو ذبح خانے میں نماز پڑھتے دیکھا ہے۔

4741

(۴۷۴۱) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، قَالَ : حدَّثَنَا نِفَاعَۃُ بْنُ مُسْلِمٍ ، قَالَ : رَأَیْتُ سُوَیْد بْنَ غَفَلَۃَ یُصَلِّی فِی الطَّاقِ۔
(٤٧٤١) حضرت نفاعہ بن مسلم کہتے ہیں کہ میں نے حضرت سوید بن غفلہ کو ذبح خانے میں نماز پڑھتے دیکھا ہے۔

4742

(۴۷۴۲) حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ مَنْصُورٍ ، قَالَ : حدَّثَنَا ہُرَیْمٌ ، عَنْ أُمِّ عَمْرٍو الْمُرَادِیَّۃِ ، قَالَتْ : رَأَیْت الْبَرَائَ بْنَ عَازِبٍ یُصَلِّی فِی الطَّاقِ۔
(٤٧٤٢) حضرت ام عمرو مرادیہ کہتی ہیں کہ میں نے حضرت براء بن عازب کو ذبح خانے میں نماز پڑھتے دیکھا ہے۔

4743

(۴۷۴۳) حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ ، عَنْ وِقَائَ بْنِ إیَاسٍ ، قَالَ : رَأَیْتُ سَعِیدَ بْنَ جُبَیْرٍ یُصَلِّی فِی الطَّاقِ۔
(٤٧٤٣) حضرت وقاء بن ایاس کہتے ہیں کہ میں نے حضرت سعید بن جبیر کو ذبح خانے میں نماز پڑھتے دیکھا ہے۔

4744

(۴۷۴۴) حَدَّثَنَا زَیْدُ بْنُ الْحُبَابِ ، عَنْ قطن ، قَالَ : رَأَیْتُ أَبَا رَجَائٍ یُصَلِّی فِی الْمِحْرَابِ۔
(٤٧٤٤) حضرت قطن کہتے ہیں کہ میں نے حضرت ابورجاء کو ذبح خانے میں نماز پڑھتے دیکھا ہے۔

4745

(۴۷۴۵) حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ ہَاشِمٍ ، عَنِ ابْنِ أَبِی لَیْلَی ، عَنِ الْحَکَمِ ، عَنْ مِقْسَمٍ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ : إذَا کُنْتَ فِی الصَّلاَۃ ، فَلاَ تَمْسَحْ جَبْہَتَکَ ، وَلاَ تَنْفُخْ ، وَلاَ تُحَرِّکِ الْحَصْبَائَ۔
(٤٧٤٥) حضرت ابن عباس فرماتے ہیں کہ جب تم نماز پڑھ رہے ہو تو اپنی پیشانی پر ہاتھ نہ پھیرو، پھونک نہ مارو اور کنکریوں کو نہ ہلاؤ۔

4746

(۴۷۴۶) حَدَّثَنَا خَلَفُ بْنُ خَلِیفَۃَ ، عَنْ حُصَیْنٍ ، عَنْ سَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ ، قَالَ : ہُوَ مِنَ الْجَفَائِ۔
(٤٧٤٦) حضرت سعید بن جبیر فرماتے ہیں کہ ایسا کرنا بےدینی کی علامت ہے۔

4747

(۴۷۴۷) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ کَہْمَسِ بْنِ الْحَسَنِ ، عَنِ ابْنِ بُرَیْدَۃَ ، قَالَ : کَانَ یُقَالُ، أَرْبَعٌ مِنَ الْجَفَائِ : أَنْ یَمْسَحَ جَبْہَتَہ قَبْلَ أَنْ یَنْصَرِفَ ، أَوْ یَبُولَ قَائِمًا ، أَوْ یَسْمَعَ الْمُنَادِیَ ، ثُمَّ لاَ یُجِیبَہُ ، أَوْ یَنْفُخَ فِی سُجُودِہ۔
(٤٧٤٧) حضرت ابن بریدہ کہتے ہیں کہ کہا جاتا تھا کہ چار چیزیں بےدینی کی علامت ہیں : نماز پوری کرنے سے پہلے پیشانی پر ہاتھ پھیرنا، کھڑے ہو کر پیشاب کرنا، اذان کی آواز سن کر اس کا جواب نہ دینا اور سجدے میں زمین پر پھونک مارنا۔

4748

(۴۷۴۸) حَدَّثَنَا عَبْدُ الأَعْلَی ، عَنْ بُرْدٍ ، عَنْ مَکْحُولٍ ؛ أَنَّہُ کَانَ یَکْرَہُ أَنْ یَمْسَحَ الرَّجُلُ جَبْہَتَہُ فِی الصَّلاَۃ ، وَیَقُولُ : ہُوَ مِنَ الْجَفَائِ۔
(٤٧٤٨) حضرت مکحول نماز میں پیشانی پر ہاتھ پھیرنے کو مکروہ قرار دیتے تھے اور فرماتے تھے کہ یہ بےدینی کی علامت ہے۔

4749

(۴۷۴۹) حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ ، عَنْ ہِشَامٍ ، عَنِ الْحَسَنِ ؛ أَنَّہُ کَانَ یَکْرَہُ أَنْ یَمْسَحَ جَبْہَتَہُ قَبْلَ أَنْ یَنْصَرِفَ۔
(٤٧٤٩) حضرت حسن نماز کا سلام پھیرنے سے پہلے پیشانی پر ہاتھ پھیرنے کو مکروہ قرار دیتے تھے۔

4750

(۴۷۵۰) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ حُرَیْثٍ ، عَنِ الشَّعْبِیِّ ؛ فِی الرَّجُلِ یَمْسَحُ جَبْہَتَہُ قَبْلَ أَنْ یَنْصَرِفَ ، قَالَ : ہُوَ جَفَاء ، وَقَالَ الْحَکَمُ : لاَ بَأْسَ بِہِ۔
(٤٧٥٠) حضرت شعبی نماز پوری کرنے سے پہلے پیشانی پر ہاتھ پھیرنے کو مکروہ قرار دیتے ہیں اور حضرت حکم فرماتے ہیں کہ اس میں کوئی حرج نہیں۔

4751

(۴۷۵۱) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، قَالَ : حدَّثَنَا سُفْیَانُ ، عَنْ عَاصِمِ بْنِ أَبِی النَّجُودِ ، عَنِ الْمُسَیَّبِ بْنِ رَافِعٍ ، قَالَ : قَالَ عَبْدُ اللہِ : أَرْبَعٌ مِنَ الْجَفَائِ : أَنْ یُصَلِّیَ الرَّجُلُ إلَی غَیْرِ سُتْرَۃٍ ، وَأَنْ یَمْسَحَ جَبْہَتَہُ قَبْلَ أَنْ یَنْصَرِفَ ، أَوْ یَبُولَ قَائِمًا ، أَوْ یَسْمَعَ الْمُنَادِیَ ، ثُمَّ لاَ یُجِیبَہُ۔
(٤٧٥١) حضرت عبداللہ فرماتے ہیں کہ چار چیزیں بےدینی کی علامت ہیں : بغیر سترہ کے نماز پڑھنا، نماز پوری کرنے سے پہلے پیشانی پر ہاتھ پھیرنا، کھڑے ہو کر پیشاب کرنا اور اذان کی آواز سن کر اس کا جواب نہ دینا۔

4752

(۴۷۵۲) حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ غِیَاثٍ ، عَنْ یَحْیَی بْنِ سَعِیدٍ ، عَنِ الزُّہْرِیِّ ، قَالَ : لاَ بَأْسَ بِہِ ، یَعْنِی یَمْسَح جَبْہَتَہُ قَبْلَ أَنْ یَنْصَرِفَ۔
(٤٧٥٢) حضرت زہری فرماتے ہیں کہ نماز پوری کرنے سے پہلے پیشانی پر ہاتھ پھیرنے میں کوئی حرج نہیں۔

4753

(۴۷۵۳) حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ أَبِی الْخنْدِقِ ، عَنْ مَالِکِ بْنِ دِینَارٍ ، قَالَ : سَأَلْتُ سَالِمًا عَنِ الرَّجُلِ یَمْسَحُ جَبْہَتَہُ ؟ فَلَمْ یَرَ بِہِ بَأْسًا۔
(٤٧٥٣) حضرت مالک بن دینار کہتے ہیں کہ میں نے حضرت سالم سے نماز پوری کرنے سے پہلے پیشانی پر ہاتھ پھیرنے کے بارے میں سوال کیا تو انھوں نے فرمایا کہ اس میں کوئی حرج نہیں۔

4754

(۴۷۵۴) حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ الطَّیَالِسِیُّ ، عَنْ شُعْبَۃَ ، عَنْ حَمَّادٍ ، قَالَ : لاَ بَأْسَ بِہِ۔
(٤٧٥٤) حضرت حماد فرماتے ہیں کہ نماز پوری کرنے سے پہلے پیشانی پر ہاتھ پھیرنے میں کوئی حرج نہیں۔

4755

(۴۷۵۵) حَدَّثَنَا ابْنُ مَہْدِیٍّ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنْ حَمَّادٍ ؛ مِثْلَہُ۔
(٤٧٥٥) ایک اور سند سے یونہی منقول ہے۔

4756

(۴۷۵۶) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ یَزِیدَ بْنِ إبْرَاہِیمَ ، عَنِ ابْنِ سِیرِینَ ، قَالَ : رَأَیْتُہ قَالَ بِثَوْبِہِ ہَکَذَا ، فَمَسَحَ بِہِ جَبْہَتَہُ ، وَأَمَرَّ وَکِیعٌ یَدَہُ عَلَی جَبْہَتِہِ۔
(٤٧٥٦) حضرت یزید بن ابراہیم فرماتے ہیں میں نے حضرت ابن سیرین کو نماز میں کپڑے سے اپنی پیشانی صاف کرتے دیکھا ہے اور حضرت وکیع نے اپنے ہاتھ کو اپنی پیشانی پر پھیرا۔

4757

(۴۷۵۷) حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ الْمُفَضَّلِ ، عَنْ سَلَمَۃَ بْنِ عَلْقَمَۃَ ، عَنِ ابْنِ سِیرِینَ ؛ بِنَحْوِ حَدِیثِ وَکِیعٍ ، أَوْ مِثْلِہِ۔
(٤٧٥٧) ایک اور سند سے یونہی منقول ہے۔

4758

(۴۷۵۸) حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ ، قَالَ : أَخْبَرَنَا یُونُسُ ، عَنِ الْحَسَنِ (ح) وَمُغِیرَۃَ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ ؛ فِی الرَّجُلِ یَنَامُ خَلْفَ الإِمَامِ حَتَّی یَرْکَعَ الإِمَامُ وَیَسْجُدَ ، ثُمَّ یَنْتَبِہَ النَّائِمُ ، قَالاَ : یَتْبَعُ الإِمَامَ فَیصلی مَا سَبَقَہُ بِہِ۔
(٤٧٥٨) حضرت حسن اور حضرت ابراہیم اس شخص کے بارے میں جو امام کے پیچھے سو جائے اور امام رکوع اور سجدہ کرلے پھر یہ بیدار ہو فرماتے ہیں کہ وہ امام کے پیچھے جائے اور چھوٹی ہوئی نماز کو ادا کرے۔

4759

(۴۷۵۹) حَدَّثَنَا شَرِیکٌ ، عَنْ مُغِیرَۃَ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ ؛ فِی الرَّجُلِ یَنْسَی الصَّلَوَاتِ ، قَالَ : یَبْدَأُ بِالأُولَی فَالأُولَی۔
(٤٧٥٩) حضرت ابراہیم اس شخص کے بارے میں جو ساری نمازیں پڑھنا بھول جائے فرماتے ہیں کہ وہ پہلی نمازیں پہلے ادا کرے۔

4760

(۴۷۶۰) حَدَّثَنَا حَفْصٌ ، عَنْ أَشْعَثَ ، عَنِ الْحَسَنِ ، قَالَ : إذَا نَسِیَ الصَّلَوَاتِ فَلْیَبْدَأْ بِالأَولِ فَالأَولِ ، فَإِنْ خَافَ الْفَوْتَ یَبْدَأُ بِالَّتِی یَخَافُ فَوْتَہَا۔
(٤٧٦٠) حضرت حسن فرماتے ہیں کہ اگر کوئی شخص نمازیں پڑھنی بھول جائے تو جو نماز پہلے ہے اسے پہلے ادا کرے۔ البتہ اگر کسی نماز کے قضاء ہونے کا اندیشہ ہو تو اسے پہلے ادا کرلے۔

4761

(۴۷۶۱) حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ أَبِی رَاشِدٍ ، قَالَ : نِمْتُ عَنِ الظُّہْرِ ، وَالْعَصْرِ ، وَالْمَغْرِبِ ، وَالْعِشَائِ ، فَأَتَیْتُ عُبَیْدَ بْنَ عُمَیْرٍ فَذَکَرْتُ ذَلِکَ لَہُ ، فَقَالَ : ابْدَأْ بِالظُّہْرِ وَالْعَصْرِ ، وَالْمَغْرِبِ وَالْعِشَائِ۔
(٤٧٦١) حضرت ابو راشد کہتے ہیں کہ میں ظہر، عصر، مغرب اور عشاء کی نمازوں میں سویا رہا، پھر میں حضرت عبید بن عمیر کی خدمت میں حاضر ہوا اور ان سے اس بات کا ذکر کیا تو انھوں نے فرمایا کہ پہلے ظہر پڑھو، پھر عصر ، پھر مغرب ، پھر عشاء۔

4762

(۴۷۶۲) حَدَّثَنَا سُفْیَانُ بْنُ عُیَیْنَۃَ ، عَنْ مَعْمَرٍ ، عَنْ عَبْدِ الْکَرِیمِ ، عَنْ سَعِیدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ ؛ فِی رَجُلٍ نَسِیَ صَلاَۃً فَذَکَرَہَا عِنْدَ غُرُوبِ الشَّمْسِ ، وَلَمْ یَکُنْ صَلَّی تِلْکَ الصَّلاَۃ ، قَالَ : إِنْ خَشِیَ أَنْ یُصَلِّیَ ہَذِہِ الَّتِی کَانَ نَسِیَ فَیَذْہَبَ وَقْتُ تِلْکَ ، فَلْیَبْدَأْ بِالَّتِی یَخَافُ فَوْتَہَا۔
(٤٧٦٢) حضرت سعید بن مسیب اس شخص کے بارے میں جو کوئی نماز بھی پڑھنا بھول گیا اور اسے غروب ِ شمس کے وقت نماز یاد آئی اور اس نے اس وقت کی نماز بھی نہ پڑھی تھی ، فرماتے ہیں کہ اگر اسے اندیشہ ہو کہ اگر وہ بھولی ہوئی نماز میں مصروف ہوگیا تو یہ وقت والی نماز نکل جائے گی تو پہلے اس کو ادا کرلے۔

4763

(۴۷۶۳) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللہِ بْنُ مُبَارَکٍ ، عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ ، عَنْ عَطَائٍ ، قَالَ : یَقْضِی الأَولَ فَالأَولَ۔
(٤٧٦٣) حضرت عطاء فرماتے ہیں کہ جو نماز پہلے ہے اسے پہلے قضاء کرے گا۔

4764

(۴۷۶۴) حَدَّثَنَا کَثِیرُ بْنُ ہِشَامٍ ، عَنْ جَعْفَرِ بْنِ بُرْقَانَ ، عَنْ حَمَّادِ بْنِ فَرْوَۃَ ، قَالَ : أَہْرَقْتُ الْمَائُ فَنَسِیتُ أَنْ أَتَوَضَّأَ ، فَصَلَّیْتُ الظُّہْرَ وَالْعَصْرَ وَالْمَغْرِبَ ، فَذَکَرْت أَنِّی صَلَّیْتہَا عَلَی غَیْرِ طُہْرٍ ، فَلَمَّا أَصْبَحْتُ سَأَلْتُ عَطَائً وَمُجَاہِدًا ، قَالَ جَعْفَرُ : وَأَحْسِبُہُ ، قَالَ : وَسَعِیدَ بْنَ جُبَیْرٍ ، فَکُلُّہُمْ قَال لَہُ : تَوَضَّأْ وَأَعِدْ صَلاَتَکَ الآنَ، تَبْدَأُ بِالأَولِ فَالأَولِ۔
(٤٧٦٤) حضرت حماد بن فروہ فرماتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں نے استنجا کیا اور میں وضو کرنا بھول گیا۔ پھر میں نے ظہر، عصر اور مغرب کی نماز ادا کی۔ پھر مجھے یاد آیا کہ یہ نمازیں تو میں نے بغیر وضو کے پڑھی ہیں۔ میں نے اس بارے میں حضرت عطاء، حضرت مجاہد اور حضرت سعید بن جبیر سے سوال کیا تو سب نے فرمایا کہ وضو کرو اور ان سب نمازوں کو دوبارہ پڑھو اور جو نماز پہلے ہے اسے پہلے ادا کرو۔

4765

(۴۷۶۵) حَدَّثَنَا أَبُو الأَحْوَصِ ، عَنْ أَبِی حَمْزَۃَ ، عَنْ مَوْلًی لأَبِی بَکْرَۃَ ، قَالَ : دَخَلَ أَبُو بَکْرَۃَ بُسْتَانًا ، فَطَافَ فِیہِ وَنَظَرَ إلَیْہِ وَنَسِیَ صَلاَۃَ الْعَصْرِ حَتَّی مَالَتِ الشَّمْسُ ، فَلَمَّا ذَکَرَہَا تَوَضَّأَ وَجَلَسَ ، فَلَمَّا وَجَبَتْ قَامَ فَصَلَّی الْعَصْرَ ، ثُمَّ صَلَّی الْمَغْرِبَ۔
(٤٧٦٥) حضرت ابو بکرہ کے ایک مولیٰ فرماتے ہیں کہ حضرت ابو بکرہ ایک باغ میں داخل ہوئے، اس میں چکر لگایا اور اسے دیکھنے لگے۔ اس مصروفیت میں وہ عصر کی نماز بھول گئے، یہاں تک کہ جب سورج غروب ہونے لگا تو انھیں نماز یاد آئی، انھوں نے وضو کیا اور بیٹھ گئے۔ جب سورج غروب ہوگیا تو انھوں نے پہلے عصر کی نماز پڑھی پھر مغرب کی۔

4766

(۴۷۶۶) حَدَّثَنَا ابْنُ إدْرِیسَ ، عَنْ ہِشَامٍ ، عَنْ وَاصِلٍ مَوْلَی أَبِی عُیَیْنَۃَ ، عَنْ رَجُلٍ یُقَالُ لَہُ : سَعْدٌ ، قَالَ : صَلَّیْت فِی رَمَضَانَ مَعَ النَّاسِ ، ثُمَّ أَتَیْتُ بَیْتًا لأَہْلِی فَدَخَلْت فِیہِ فَنِمْت لَیْلَتِی وَیَوْمِی وَلَیْلَتِی حَتَّی الْغَدِ ، فَأَتَیْت ابْنَ عُمَرَ فَأَخْبَرْتُہُ ؟ قَالَ : فَصَنَعْتَ مَاذَا ؟ قَالَ : صَلَّیْت الظُّہْرَ ، قَالَ : أَحْسَنْت ، قَالَ : ثم مَاذَا ؟ قَالَ : صَلَّیْتُ الْعَصْرَ ، قَالَ : أَحْسَنْت ، قَالَ ، ثُمَّ مَاذَا ؟ قَالَ : صَلَّیْت الْمَغْرِبَ ، قَالَ أَحْسَنْت قَالَ : ثُمَّ مَاذَا ؟ قَالَ : صَلَّیْت الْعِشَائَ ، قَالَ : أَحْسَنْت ، قَالَ ، ثُمَّ مَاذَا ؟ قَالَ : أَوْتَرْت ، قَالَ : مَا کُنْت تَصْنَعُ بِالْوِتْرِ ؟ قَالَ : ثُمَّ مَاذَا ؟ قَالَ : صَلَّیْت الصُّبْحَ ، قَالَ : أَحْسَنْت۔
(٤٧٦٦) سعد نامی ایک آدمی بیان کرتے ہیں کہ ایک مرتبہ ماہ رمضان میں میں نے لوگوں کے ساتھ نماز پڑھی۔ پھر میں اپنے گھر والوں کے پاس آگیا۔ اور رات کو سویا ، پھر اگلے دن بھی سویارہا اور پھر اگلی رات بھی سویا رہا۔ پھر میں حضرت ابن عمر کے پاس آیا اور ان سے ساری بات عرض کی اور مسئلہ دریافت کیا تو انھوں نے فرمایا کہ پھر تم نے کیا کیا ؟ میں نے کہا کہ میں نے ظہر کی نماز پڑھی۔ انھوں نے کہا تم نے اچھا کیا، پھر کیا کیا ؟ میں نے کہا کہ میں نے عصر کی نماز پڑھی۔ انھوں نے کہا کہ اچھا کیا، پھر کیا کیا ؟ میں نے کہا میں نے مغرب کی نماز پڑھی۔ انھوں نے کہا تم نے اچھا کیا، پھر کیا کیا ؟ میں نے کہا میں نے عشاء کی نماز پڑھی۔ انھوں نے کہا تم نے اچھا کیا، پھر کیا کیا ؟ میں نے کہا پھر میں نے وتر پڑھے۔ انھوں نے کہا کہ تمہیں وتر نہیں پڑھنے چاہیے تھے۔ پھر تم نے کیا کیا ؟ میں نے کہا پھر میں نے صبح کی نماز پڑھی ۔ انھوں نے کہا کہ تم نے اچھا کیا۔

4767

(۴۷۶۷) حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ ، قَالَ : أَخْبَرَنَا یُونُسُ ، وَمَنْصُورٌ ، عَنِ الْحَسَنِ ، أَنَّہُ کَانَ یَقُولُ : مَنْ نَامَ عَنْ صَلاَۃِ الْعِشَائِ فَاسْتَیْقَظَ عِنْدَ طُلُوعِ الشَّمْسِ ، قَالَ : یُصَلِّی الْفَجْرَ ، ثُمَّ یُصَلِّی الْعِشَائَ۔
(٤٧٦٧) حضرت حسن فرمایا کرتے تھے کہ اگر کوئی آدمی عشاء کی نماز سے پہلے سو گیا اور پھر سورج طلوع ہونے کے بعد اس کی آنکھ کھلے تو وہ پہلے فجر کی نماز پڑھے اور پھر عشاء کی۔

4768

(۴۷۶۸) حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ ، قَالَ : أَخْبَرَنَا مُغِیرَۃُ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ ، أَنَّہُ کَانَ یَقُولُ : یَبْدَأُ بِالْعِشَائِ الَّتِی نَامَ عَنْہَا۔
(٤٧٦٨) حضرت ابراہیم فرمایا کرتے تھے کہ وہ پہلے عشاء کی نماز پڑھے، جسے پڑھے بغیر وہ سو گیا تھا۔

4769

(۴۷۶۹) حَدَّثَنَا رَوْحُ بْنُ عُبَادَۃَ ، عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ ، عَنْ عَطَائٍ ؛ فِی الرَّجُلِ یَنْسَی الْعَتَمَۃَ ، أَوْ یَرْقُدُ عَنْہَا حَتَّی یَکُونَ الصُّبْحُ ، فَقِیلَ لَہُ : فَإِنْ بَدَأَ بِالْعَتَمَۃِ فَاتَتْہُ الصُّبْحُ ؟ قَالَ : فَلْیَبْدَأْ بِالْعَتَمَۃِ وَإِنْ فَاتَتْہُ الصُّبْحُ۔
(٤٧٦٩) حضرت عطاء اس شخص کے بارے میں جو عشاء کی نماز پڑھنا بھول گیا یا وہ صبح تک سویا رہا فرماتے ہیں کہ وہ پہلے عشاء کی نماز پڑھے گا۔ کسی نے پوچھا کہ اگر عشاء کی نماز پڑھنے کی صورت میں صبح کی نماز قضا ہو رہی ہو تو پھر کیا کرے ؟ انھوں نے فرمایا کہ پھر بھی عشاء کی نماز پڑھے، خواہ اس کی فجر کی نماز قضاء ہوجائے۔

4770

(۴۷۷۰) حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ ، عَنْ أَیُّوبَ أَبِی الْعَلاَئِ ، قَالَ : حدَّثَنَا قَتَادَۃُ ، عَنْ أَنَسٍ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : مَنْ نَسِیَ صَلاَۃً ، أَوْ نَامَ عَنْہَا فَکَفَّارَتُہُ أَنْ یُصَلِّیَہَا إذَا ذَکَرَہَا۔ (بخاری ۵۹۷۔ مسلم ۳۱۴)
(٤٧٧٠) حضرت انس فرماتے ہیں کہ نبی پاک (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا کہ اگر کوئی شخص نماز پڑھنا بھول جائے یا نماز پڑھے بغیر سو جائے تو اس کا کفارہ یہ ہے کہ جب اسے یاد آئے اس وقت پڑھ لے۔

4771

(۴۷۷۱) حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ ، عَنْ شُعْبَۃَ ، عَنْ جَامِعِ بْنِ شَدَّادٍ ، قَالَ : سَمِعْتُ عَبْدَ الرَّحْمَن بْنَ أَبِی عَلْقَمَۃَ ، قَالَ : سَمِعْتُ عَبْدَ اللہِ بْنَ مَسْعُودٍ ، قَالَ : أَقْبَلْنَا مَعَ رَسُولِ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ مِنَ الْحُدَیْبِیَۃِ ، فَذَکَرُوا أَنَّہُمْ نَزَلُوا دَہَاسًا مِنَ الأَرْضِ ، یَعْنِی بِالدَّہَاسِ : الرَّمْلَ ، قَالَ : فَقَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : مَنْ یَکْلَؤُنَا ؟ فَقَالَ بِلاَلٌ : أَنَا ، فَقَالَ النَّبِیُّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : إذًا نَنَامُ ، قَالَ : فَنَامُوا حَتَّی طَلَعَتْ عَلَیْہِمُ الشَّمْسُ ، قَالَ : فَاسْتَیْقَظَ نَاسٌ فِیہِمْ فُلاَنٌ وَفُلاَنٌ وَفِیہِمْ عُمَرُ ، فَقُلْنَا : اہْضِبُوا ، یَعْنِی تَکَلَّمُوا ، قَالَ : فَاسْتَیْقَظَ النَّبِیُّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، فَقَالَ : افْعَلُوا کَمَا کُنْتُمْ تَفْعَلُونَ ، قَالَ : فَفَعَلْنَا ، قَالَ : کَذَلِکَ لِمَنْ نَامَ ، أَوْ نَسِیَ۔ (ابوداؤد ۴۴۸۔ احمد ۱/۳۸۶)
(٤٧٧١) حضرت عبداللہ بن مسعود فرماتے ہیں کہ جب ہم رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ حدیبیہ سے واپس آرہے تھے تو ہم نے ایک ریتلی زمین پر پڑاؤ ڈالا۔ نبی پاک (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ ہمیں کون جگائے گا ؟ حضرت بلال نے عرض کیا کہ میں جگاؤں گا۔ حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا تو پھر ہم سو جاتے ہیں۔ چنانچہ سب لوگ سو گئے اور سوئے رہے یہاں تک کہ سورج طلوع ہوگیا۔ پھر کچھ لوگ اٹھے جن میں فلاں فلاں اور حضرت عمر بھی تھے۔ ہم نے کہا کہ چلو بات کرو۔ پھر نبی پاک (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) بھی بیدار ہوئے اور فرمایا کہ جس طرح تم کررہے تھے کرتے رہو۔ چنانچہ ہم نے ایسا ہی کیا اور رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ جو شخص نماز کے وقت سو جائے یا بھول جائے اس کے لیے یہی حکم ہے۔

4772

(۴۷۷۲) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَیْلٍ ، عَنْ أبی إسْمَاعِیلَ ، عَنْ أَبِی حَازِمٍ ، عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ ، قَالَ : عَرَّسْنَا مَعَ النَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ذَاتَ لَیْلَۃٍ ، فَلَمْ نَسْتَیْقِظْ حَتَّی آذَتْنَا الشَّمْسُ ، فَقَالَ لَنَا رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ: لِیَأْخُذْ کُلُّ رَجُلٍ مِنْکُمْ بِرَأْسِ رَاحِلَتِہِ ، ثُمَّ لْیَتَنَحَّ عَنْ ہَذَا الْمَنْزِلِ ، ثُمَّ دَعَا بِمَائٍ فَتَوَضَّأَ فَسَجَدَ سَجْدَتَیْنِ ، ثُمَّ أُقِیمَتِ الصَّلاَۃ فَصَلَّی۔ (مسلم ۳۱۰۔ احمد ۲/۴۲۹)
(٤٧٧٢) حضرت ابوہریرہ کہتے ہیں کہ ایک رات کے آخری حصہ میں ہم نے نبی پاک (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ پڑاؤ ڈالا، صبح ہم میں سے کوئی بیدار نہ ہوا یہاں تک کہ سورج طلوع ہوگیا۔ نبی پاک (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ہم سے فرمایا کہ ہر شخص اپنی سواری کو پکڑ کر اس جگہ سے نکل جائے۔ پھر آپ نے پانی منگوا کر وضو فرمایا اور دو سجدے کئے۔ پھر نماز کے لیے اقامت کہی گئی اور آپ نے نماز پڑھائی۔

4773

(۴۷۷۳) حَدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ دُکَیْنٍ ، عَنْ عَبْدِ الْجَبَّارِ بن عَبَّاسٍ ، عَنْ عَوْنِ بْنِ أَبِی جُحَیْفَۃَ ، عَنْ أَبِیہِ ، قَالَ : کَانَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فِی سَفَرِہِ الَّذِی نَامُوا فِیہِ حَتَّی طَلَعَتِ الشَّمْسُ ، ثُمَّ قَالَ : إنَّکُمْ کُنْتُمْ أَمْوَاتًا فَرَدَّ اللَّہُ إلَیْکُمْ أَرْوَاحَکُمْ ، فَمَنْ نَامَ عَنْ صَلاَۃٍ ، أَوْ نَسِیَ صَلاَۃً فَلْیُصَلِّہَا إذَا ذَکَرَہَا ، وَإِذَا اسْتَیْقَظَ۔ (ابو یعلی ۸۹۵۔ طبرانی ۲۶۸)
(٤٧٧٣) حضرت ابو جحیفہ کہتے ہیں کہ نبی پاک (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس سفر میں جس میں سب سوئے رہ گئے اور سورج طلوع ہوگیا تھا ، فرمایا ” تم مردہ حالت میں تھے، اللہ تعالیٰ نے تمہارے اندر تمہاری روحوں کو واپس لوٹایا۔ جو نماز کے وقت سو جائے یا اسے نماز پڑھنا بھول جائے تو جب جاگے اور جب اسے یاد آئے اس وقت پڑھ لے۔

4774

(۴۷۷۴) حَدَّثَنَا أَبُو الأَحْوَصِ ، عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ ، عَنِ الْحَارِثِ ، عَنْ عَلِیٍّ ، قَالَ : إذَا نَامَ الرَّجُلُ عَنْ صَلاَۃٍ ، أَوْ نَسِیَ فَلْیُصَلِّ إذَا اسْتَیْقَظَ ، أَوْ ذَکَرَ۔
(٤٧٧٤) حضرت علی فرماتے ہیں کہ جب آدمی نماز پڑھنا بھول جائے یا سو جائے تو جب یاد آئے اور جب بیدار ہو اس وقت پڑھ لے۔

4775

(۴۷۷۵) حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَیَّۃَ ، عَنْ یُونُسَ ، عَنِ الْحَسَنِ ؛ أَنَّ عِمْرَانَ بْنَ حُصَیْنٍ وَسَمُرَۃَ بْنَ جُنْدُبٍ اخْتَلَفَا فِی الَّذِی یَنْسَی صَلاَتَہُ ، فَقَالَ عِمْرَانُ : یُصَلِّیہَا إذَا ذَکَرہَا ، وَقَالَ سَمُرَۃُ : یُصَلِّیہَا إذَا ذَکَرَ وَفِی وَقْتِہَا مِنَ الْغَدِ۔
(٤٧٧٥) حضرت حسن فرماتے ہیں کہ حضرت سمرہ بن جندب اور حضرت عمران بن حصین کا اس شخص کے بارے میں اختلاف ہوگیا جو نماز پڑھنا بھول جائے۔ حضرت عمران بن حصین نے فرمایا کہ جب اسے یاد آئے اس وقت پڑھ لے اور حضرت سمرہ نے فرمایا کہ جب اسے یاد آئے اس وقت پڑھ لے یا اگلے دن اس کے وقت میں پڑھ لے۔

4776

(۴۷۷۶) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ، عَنْ عَلِیِّ بْنِ صَالِحٍ، عَنْ سِمَاکٍ، عَنْ سَبْرَۃَ بْنِ نَخَفٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: یُصَلِّی إذَا ذَکَرَ۔
(٤٧٧٦) حضرت ابن عباس فرماتے ہیں کہ جب اسے یاد آجائے اس وقت پڑھ لے۔

4777

(۴۷۷۷) حَدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ دُکَیْنٍ ، عَنْ إسْرَائِیلَ ، عَنْ جَابِرٍ ، عَنْ أَبِی بَکْرِ بْنِ أَبِی مُوسَی ، عَنْ سَعْدٍ ، قَالَ : قَالَ: یُصَلِّیہَا إذَا ذَکَرَہَا ، وَیُصَلِّی مِثْلَہَا مِنَ الْغَدِ۔
(٤٧٧٧) حضرت سعد فرماتے ہیں کہ جب اسے یاد آجائے اس وقت پڑھ لے اور اگلے دِن اس کے وقت اسی جیسی نماز پڑھے۔

4778

(۴۷۷۸) حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ ، قَالَ : أَخْبَرَنَا مُغِیرَۃُ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ ، قَالَ : مَنْ نَامَ عَنْ صَلاَۃٍ ، أَوْ نَسِیَہَا ، قَالَ : یُصَلِّی مَتَی ذَکَرَہَا عِنْدَ طُلُوعِ الشَّمْسِ ، أَوَعِنْدَ غُرُوبِہَا ، ثُمَّ قَرَأَ : (أَقِمِ الصَّلاَۃ لِذِکْرِی) قَالَ : إذَا ذَکَرْتَہَا فَصَلِّہَا فِی أَیِّ سَاعَۃٍ کُنْتَ۔
(٤٧٧٨) حضرت ابراہیم فرماتے ہیں کہ اگر کوئی شخص نماز پڑھنا بھول جائے یا نماز کے وقت سویا رہ جائے تو طلوع شمس یا غروب شمس کے وقت اسے جب بھی یاد آجائے اس وقت پڑھ لے۔ پھر انھوں نے اس آیت کی تلاوت فرمائی { أَقِمِ الصَّلاَۃ لِذِکْرِی } پھر فرمایا کہ جب تمہیں یاد آجائے اس وقت پڑھ لو خواہ وہ کوئی بھی وقت ہو۔

4779

(۴۷۷۹) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ عُبَیْدِ اللہِ بْنِ أَبِی حُمَیْدٍ ) ، عَنْ أَبِی مَلِیحٍ ، عَنْ أَبِی ذَرٍّ ، وَعَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ؛ فِی الصَّلاَۃ تُنْسَی ؟ قَالاَ : یُصَلِّیہَا إذَا ذَکَرَہَا۔
(٤٧٧٩) حضرت ابو ذر اور حضرت عبدالرحمن بن عوف اس شخص کے بارے میں جو نماز پڑھنا بھول جائے فرماتے ہیں کہ جب اسے یاد آجائے اس وقت پڑھ لے۔

4780

(۴۷۸۰) حَدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ دُکَیْنٍ ، عَنْ مُوسَی بْنِ قَیْسٍ ، عَنْ زَکَرِیَّا بْنِ جَرَادٍ ، عَنْ أَبِی عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، قَالَ : مَا کَانَ لَکَ أَحَدٌ یُہبَّکَ ؟ صَلِّہَا لِذِّکْرِی۔
(٤٧٨٠) حضرت ابو عبدالرحمن فرماتے ہیں کہ تمہیں جگانے والا کوئی نہ تھا ؟ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ میری یاد کے لیے نماز پڑھو۔

4781

(۴۷۸۱) حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ ، عَنْ أَشْعَثَ ، عَنِ الشَّعْبِیِّ ، وَإِبْرَاہِیمَ ، قَالاَ : {أَقِمِ الصَّلاَۃ لِذِکْرِی} أَیْ : صَلِّہَا إذَا ذَکَرْتَہَا وَقَدْ نَسِیتَہَا۔
(٤٧٨١) حضرت شعبی اور حضرت ابراہیم اس آیت { أَقِمِ الصَّلاَۃ لِذِکْرِی } کی تفسیر میں فرماتے ہیں کہ اس سے مراد یہ ہے کہ اگر تم نماز پڑھنا بھول جاؤ تو جب یاد آجائے اس وقت پڑھ لو۔

4782

(۴۷۸۲) حَدَّثَنَا زَیْدُ بْنُ الْحُبَابِ ، عَنْ صَخْرِ بْنِ جُوَیْرِیَۃَ ، قَالَ : سَأَلْتُ نَافِعًا عَنْ رَجُلٍ نَسِیَ صَلاَۃَ الْعَصْرِ حَتَّی اصْفَارَّت الشَّمْسُ ؟ قَالَ : یُصَلِّیہَا لَیْسَتْ کَشَیْئٍ مِنَ الصَّلَوَاتِ۔
(٤٧٨٢) حضرت صخر بن جویریہ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت نافع سے اس شخص کے بارے میں سوال کیا جو عصر کی نماز پڑھنا بھول جائے اور سورج زرد پڑجائے تو اب وہ کیا کرے ؟ انھوں نے فرمایا کہ وہ اسے ادا کرلے ، نماز جیسی کوئی چیز نہیں۔

4783

(۴۷۸۳) حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ ، عَنْ شُعْبَۃَ ، قَالَ : سَأَلْتُ الْحَکَمَ ، قَالَ : یُصَلِّیہَا إذَا ذَکَرَہَا۔
(٤٧٨٣) حضرت حکم فرماتے ہیں کہ جب یاد آئے اس وقت پڑھ لے۔

4784

(۴۷۸۴) حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ ، قَالَ : أَخْبَرَنَا مُغِیرَۃُ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ ؛ فِی الرَّجُلِ یَنَامُ عَنْ صَلاَۃِ الْعِشَائِ حَتَّی تَبْزُغَ الشَّمْسُ ، قَالَ : یُصَلِّی۔
(٤٧٨٤) حضرت ابراہیم اس شخص کے بارے میں جو عشاء کی نماز پڑھے بغیر سو جائے یہاں تک کہ سورج طلوع ہوجائے فرماتے ہیں کہ وہ اسے اس وقت ادا کرلے۔

4785

(۴۷۸۵) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ جَعْفَرٍ ، عَنِ الزُّہْرِیِّ ؛ أَنَّ النَّبِیَّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ نَامَ عَنْ صَلاَۃِ الْفَجْرِ حَتَّی طَلَعَتِ الشَّمْسُ ، فَقَالَ لأَصْحَابِہِ : تَزَحْزَحُوا عَنِ الْمَکَانِ الَّذِی أَصَابَتْکُمْ فِیہِ الْغَفْلَۃُ ، فَصَلَّی ثُمَّ قَالَ : {أَقِمِ الصَّلاَۃ لِذِکْرِی}۔
(٤٧٨٥) حضرت زہری فرماتے ہیں کہ نبی پاک (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) فجر کی نماز کے وقت سو گئے ، یہاں تک کہ سورج طلوع ہوگیا۔ آپ نے اپنے صحابہ سے فرمایا کہ اس جگہ کو چھوڑ دو جس میں تم پر غفلت طاری ہوئی ہے۔ پھر یہ آیت پڑھی : { أَقِمِ الصَّلاَۃ لِذِکْرِی }

4786

(۴۷۸۶) حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَہَّابِ الثَّقَفِیُّ ، عَنْ أَیُّوبَ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِیرِینَ ، عَنْ بَعْضِ بَنِی أَبِی بَکْرَۃَ ؛ أَنَّ أَبَا بَکْرَۃَ نَامَ فِی دَالِیَۃٍ لَہُمْ وَظَنَنَّا أَنَّہُ قَدْ صَلَّی الْعَصْرَ ، فَاسْتَیْقَظَ عِنْدَ غُرُوبِ الشَّمْسِ ، قَالَ : فَانْتَظَرَ حَتَّی غَابَتِ الشَّمْسُ ، ثُمَّ صَلَّی۔
(٤٧٨٦) بنو ابی بکرہ کے ایک آدمی فرماتے ہیں کہ حضرت ابو بکرہ ہمارے ایک کمرے میں سو گئے۔ ہم سمجھے کہ انھوں نے عصر کی نماز پڑھ لی ہوگی، وہ سورج کے غروب کے وقت بیدار ہوئے تو انھوں نے سورج کے غروب ہونے کا انتظار کیا پھر نماز پڑھی۔

4787

(۴۷۸۷) حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ الأَحْمَرِِ ، عَنْ سَعْدِ بن إِسْحَاقَ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَبْدِ الْمَلِکِ بْنِ کَعْبٍ ، عَنْ أَبِیہِ ، قَالَ : نِمْتُ عَنِ الْفَجْرِ حَتَّی طَلَعَ قَرْنُ الشَّمْسِ ، وَنَحْنُ خَارِفُونَ فِی مَالٍ لَنَا ، فَمِلْتُ إلَی شَرْبَۃٍ مِنَ النَّخْلِ أَتَوَضَّأُ ، قَالَ : فَبَصُرَ بِی أَبِی فَقَالَ : مَا شَأْنُک ؟ قُلْتُ : أُصَلِّی قَدْ تَوَضَّأْت ، فَدَعَانِی فَأَجْلَسَنِی إلَی جَنْبِہِ ، فَلَمَّا أَنْ تَعَلَّتِ الشَّمْسُ وَابْیَضَّتْ وَأَتَیْتُ الْمَسْجِدَ ، ضَرَبَنِی قَبْلَ أَنْ أَقُومَ إلَی الصَّلاَۃ ، وَقَالَ : تَنْسَی ؟ صَلِّ الأَنَ۔
(٤٧٨٧) حضرت عبد الملک بن کعب فرماتے ہیں کہ میں فجر کی نماز کے وقت سو گیا یہاں تک کہ سورج طلوع ہوگیا۔ اس وقت ہم پھل چننے کے لیے اپنی ایک زمین میں تھے۔ میں کھجور کے ایک درخت کے پاس وضو کرنے کے لیے گیا تو میرے والد نے مجھے دیکھ لیا اور فرمایا تمہیں کیا ہوا ؟ میں نے کہا کہ میں وضو کرکے نماز پڑھنا چاہتا ہوں۔ انھوں نے مجھے اپنے پاس بلا کر مجھے اپنے ساتھ بٹھا لیا۔ جب سورج بلند ہوگیا اور سفید ہوگیا۔ تو انھوں نے میرے نماز شروع کرنے سے پہلے مجھے مارا اور فرمایا کیا تو بھول گیا تھا ؟ اب نماز پڑھ۔

4788

(۴۷۸۸) حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ ، عَنْ شُعْبَۃَ ، عَنْ حَمَّادٍ ؛ فِی الرَّجُلِ إذَا نَسِیَ أَنْ یُصَلِّیَ صَلاَۃً حَتَّی تَصْفَرَّ الشَّمْسُ ، قَالَ: یُصَلِّیہَا إذَا غَابَتِ الشَّمْسُ ، وَقَالَ قَتَادَۃُ مِثْلَ ذَلِکَ۔
(٤٧٨٨) حضرت حماد فرماتے ہیں کہ اگر کوئی آدمی عصر کی نماز پڑھنا بھول جائے یہاں تک کہ سورج زرد پڑجائے تو اسے سورج غروب ہونے کے بعد ادا کرے۔ حضرت قتادہ بھی یونہی فرمایا کرتے تھے۔

4789

(۴۷۸۹) حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ ، قَالَ : أَخْبَرَنَا حُصَیْنُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، قَالَ : حَدَّثَنَا عَبْدُ اللہِ بْنُ أَبِی قَتَادَۃَ ، عَنْ أَبِیہِ أَبِی قَتَادَۃَ ، قَالَ : سِرْنَا مَعَ رَسُولِ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فِی سَفَرٍ ذَاتَ لَیْلَۃٍ ، قَالَ : قُلْنَا : یَا رَسُولَ اللہِ ، لَوْ عَرَّسْت بِنَا ، فَقَالَ : إنِّی أَخَافُ أَنْ تَنَامُوا عَنِ الصَّلاَۃ ، فَمَنْ یُوقِظُنَا لِلصَّلاَۃِ ؟ قَالَ : فَقَالَ بِلاَلٌ : أَنَا ، یَا رَسُولَ اللہِ ، قَالَ : فَعَرَّسَ بِالْقَوْمِ وَاضْطَجَعُوا ، وَاسْتَنَدَ بِلاَلٌ إلَی رَاحِلَتِہِ فَغَلَبَتْہُ عَیْنَاہُ ، وَاسْتَیْقَظَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ وَقَدْ طَلَعَ حَاجِبُ الشَّمْسِ ، فَقَالَ : یَا بِلاَلُ ، أَیْنَ مَا قُلْتَ لَنَا ؟ فَقَالَ : یَا رَسُولَ اللہِ ، وَالَّذِی بَعَثَک بِالْحَقِّ مَا أُلْقِیَتْ عَلَیَّ نَوْمَۃٌ مِثْلہَا ، قَالَ : فَقَالَ : إنَّ اللَّہَ قَبَضَ أَرْوَاحَکُمْ حِینَ شَائَ ، وَرَدَّہَا عَلَیْکُمْ حِینَ شَائَ ، قَالَ : ثُمَّ أَمَرَہُمْ فَانْتَشَرُوا لِحَاجَتِہِمْ ، وَتَوَضَّؤُوا وَارْتَفَعَتِ الشَّمْسُ ، فَصَلَّی بِہِمُ الْفَجْرَ۔ (بخاری ۵۹۵۔ ابوداؤد ۴۴۱)
(٤٧٨٩) حضرت ابو قتادہ فرماتے ہیں کہ ایک رات حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ ایک سفر میں تھے۔ رات کو ہم نے کہا کہ یارسول اللہ ! اگر اس وقت ہم پڑاؤ ڈال لیں تو اچھا ہو۔ آپ حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ مجھے ڈر ہے تم نماز کے وقت میں سوئے رہو گے۔ ہمیں نماز کے لیے کون جگائے گا ؟ حضرت بلال نے کہا کہ میں جگاؤں گا۔ چنانچہ لوگوں نے پڑاؤ ڈالا اور سو گئے۔ حضرت بلال نے اپنی سواری سے ٹیک لگائی اور ان پر نیند غالب آگئی۔ جب نبی پاک (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) بیدار ہوئے تو سورج طلوع ہوچکا تھا۔ آپ حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا اے بلال ! جو بات تم نے کہی تھی وہ کیا ہوئی ؟ انھوں نے عرض کیا کہ جیسی نیند مجھے آج آئی اب سے پہلے کبھی نہیں آئی۔ آپ حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ تمہاری روحوں کو جب چاہتا ہے قبض کرلیتا ہے اور جب چاہتا ہے چھوڑ دیتا ہے۔ پھر آپ حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے صحابہ کو اپنی ضروریات کے لیے منتشر ہونے کا حکم دیا اور انھوں نے وضو کیا۔ جب سورج بلند ہوگیا تو آپ نے انھیں فجر کی نماز پڑھائی۔

4790

(۴۷۹۰) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ عَلِیِّ بْنِ الْمُبَارَکِ ، عَنْ یَحْیَی ، عَنْ أَبِی سَلَمَۃَ ، عَنْ جَابِرٍ ، قَالَ : جَائَ عُمَرُ یَوْمَ الْخَنْدَقِ فَجَعَلَ یَسُبُّ کُفَّارَ قُرَیْشٍ وَیَقُولُ : یَا رَسُولَ اللہِ ، مَا صَلَّیْتُ الْعَصْرَ حَتَّی کَادَتِ الشَّمْسُ أَنْ تَغِیبَ ، فَقَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : وَأَنَا وَاللَّہِ مَا صَلَّیْتُ بَعْدُ ، فَنَزَلَ فَتَوَضَّأَ ثُمَّ صَلَّی الْعَصْرَ بَعْدَ مَا غَرَبَتِ الشَّمْسُ ، ثُمَّ صَلَّی الْمَغْرِبَ بَعْدَ مَا صَلَّی الْعَصْرَ۔ (بخاری ۹۴۵۔ مسلم ۴۳۸)
(٤٧٩٠) حضرت جابر فرماتے ہیں کہ غزوہ ٔ خندق میں حضرت عمر قریشی سرداروں کو برا بھلا کہتے ہوئے آئے۔ وہ کہہ رہے تھے کہ اے اللہ کے رسول ! میں نے عصر کی نماز نہیں پڑھی یہاں تک کہ سورج غروب ہونے کے قریب ہوگیا۔ حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ خدا کی قسم ! میں نے بھی ابھی تک نماز نہیں پڑھی۔ اس کے بعد نبی پاک (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے وضو فرمایا اور سورج غروب ہونے کے بعد عصر کی نماز پڑھی اور عصر کے بعد مغرب کی نماز ادا فرمائی۔

4791

(۴۷۹۱) حَدَّثَنَا مَرْوَانُ بْنُ مُعَاوِیَۃَ ، عَنْ عَوْفٍ ، عَنْ أَبِی رَجَائٍ ، عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَیْنٍ ، قَالَ : کُنَّا مَعَ رَسُولِ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فِی سَفَرٍ ، وَإِنَّا سَرَیْنَا اللَّیْلَۃَ حَتَّی إذَا کَانَ آخِرُ اللَّیْلِ وَقَعْنَا تِلْکَ الْوَقْعَۃَ ، وَلاَ وَقْعَۃَ عِنْدَ الْمُسَافِرِ أَحْلَی مِنْہَا ، فَمَا أَیْقَظَنَا إِلاَّ حَرُّ الشَّمْسِ ، فَجَعَلَ عُمَرُ یُکَبِّرُ ، فَلَمَّا اسْتَیْقَظَ شَکَا النَّاسُ إلَیْہِ مَا أَصَابَہُمْ ، فَقَالَ : لاَ ضَیْرَ ، قَالَ : فَارْتَحَلُوا فَسَارُوا غَیْرَ بَعِیدٍ ، ثُمَّ نَزَلَ فَنُودِیَ بِالصَّلاَۃ ، فَصَلَّی بِالنَّاسِ۔ (بخاری ۳۴۴۔ مسلم ۴۷۶)
(٤٧٩١) حضرت عمران بن حصین فرماتے ہیں کہ ہم ایک سفر میں حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ تھے۔ ہم نے رات کو سفر کیا، رات کے آخری حصہ میں ہم نے پڑاؤ ڈالا اور اس پڑاؤ سے زیادہ محبوب کوئی پڑاؤ مسافر کے لیے نہیں ہوتا۔ پھر ہم ایسا سوئے کہ سورج کی گرمی نے ہمیں بیدار کیا۔ حضرت عمر اس موقع پر تکبیر کہنے لگے۔ جب لوگ بیدار ہوئے تو انھوں نے اس واقعہ کی حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے شکایت کی۔ نبی پاک (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ کوئی پریشانی کی بات نہیں۔ یہاں سے چل پڑو۔ ابھی تھوڑا دور ہی گئے تھے کہ پھر قیام ہوا اور اذان دی گئی، اور نبی پاک (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے لوگوں کو نماز پڑھائی۔

4792

(۴۷۹۲) حَدَّثَنَا شَرِیکٌ ، عَنْ جَابِرٍ ، عَنْ عَامِرٍ (ح) وَعَنْ مُغِیرَۃَ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ ، قَالاَ: إذَا کُنْتَ فِی صَلاَۃِ الْعَصْرِ، فَذَکَرْت أَنَّک لَمْ تُصَلِّ الظُّہْرَ ، فَانْصَرِفْ فَصَلِّ الظُّہْرَ ، ثُمَّ صَلِّ الْعَصْرَ۔
(٤٧٩٢) حضرت عامر اور حضرت ابراہیم فرماتے ہیں کہ جب تم عصر کی نماز پڑھ رہے ہو اور تمہیں یاد آجائے کہ ابھی تم نے ظہر کی نماز نہیں پڑھی تو نماز توڑ دو اور پہلے ظہر کی نماز پڑھو پھر عصر کی۔

4793

(۴۷۹۳) حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ ، قَالَ : أَخْبَرَنَا مُغِیرَۃُ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ ؛ فِی رَجُلٍ نَسِیَ الظُّہْرَ ، ثُمَّ ذَکَرَہَا وَہُوَ فِی الْعَصْرِ ، قَالَ : یَنْصَرِفُ فَیُصَلِّی الظُّہْرَ ، ثُمَّ یُصَلِّی الْعَصْرَ۔
(٤٧٩٣) حضرت ابراہیم اس شخص کے بارے میں جو ظہر کی نماز پڑھنا بھول جائے اور اسے عصر کے وقت میں ظہر کی نماز یاد آئے تو وہ عصر کی نماز توڑ دے اور پہلے ظہر کی نماز پڑھے پھر عصر کی۔

4794

(۴۷۹۴) حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ ، قَالَ : أَخْبَرَنَا مُغِیرَۃُ فِی حَدِیثِہِ : وَإِنْ ذَکَرَہَا بَعْدَ مَا صَلَّی الْعَصْرَ فَقَدْ مَضَتْ ، وَیُصَلِّی الظُّہْرَ۔
(٤٧٩٤) حضرت مغیرہ اپنی روایت میں فرماتے ہیں کہ اگر اسے عصر کی نماز پڑھنے کے بعد یاد آیا تو عصر کی نماز ہوگئی اب وہ ظہر کی نماز پڑھ لے۔

4795

(۴۷۹۵) حَدَّثَنَا عَبْدُ الأَعْلَی ، عَنْ مَعْمَرٍ ، عَنِ الزُّہْرِیِّ ، قَالَ : إِنْ ذَکَرَ وَہُوَ فِی الصَّلاَۃ ، انْصَرَفَ فَصَلَّی الظُّہْرَ، ثُمَّ صَلَّی الْعَصْرَ۔
(٤٧٩٥) حضرت زہری فرماتے ہیں کہ ایک آدمی کو عصر کی نماز میں یاد آئے کہ اس نے ظہر کی نماز نہیں پڑھی تو اس نماز کو توڑ دے اور پہلے ظہر کی نماز پڑھے پھر عصر کی۔

4796

(۴۷۹۶) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ شُعْبَۃَ ، قَالَ : سَأَلْتُ الْحَکَمَ وَحَمَّادًا عَنْ رَجُلٍ ذَکَرَ صَلاَۃً وَہُوَ فِی صَلاَۃٍ ؟ قَالاَ : إِنْ ذَکَرَہَا قَبْلَ أَنْ یَتَشَہَّدَ ، أَوْ یَجْلِسَ مِقْدَارَ التَّشَہُّدِ تَرَکَ ہَذِہِ وَعَادَ إلَی تِلْکَ ، وَإِنْ ذَکَرَہَا بَعْدَ ذَلِکَ اعْتَدَّ بِہَذِہِ ، وَعَادَ إلَی تِلْکَ۔
(٤٧٩٦) حضرت شعبہ کہتے ہیں کہ ہم نے حضرت حکم اور حضرت حماد سے اس شخص کے بارے میں سوال کیا جو ایک نماز پڑھ رہا ہو اور اسے دوسری نماز یاد آجائے۔ ان دونوں حضرات نے فرمایا کہ اگر اسے تشہد پڑھنے سے پہلے یا تشہد کی مقدار بیٹھنے سے پہلے یاد آئے تو وہ اس نماز کو چھوڑ دے اور پہلے اس نماز کو ادا کرے اور اگر تشہد کے بعد یاد آئے تو اس نماز کو شمار کرے اور دوسری نماز کی طرف لوٹ آئے۔

4797

(۴۷۹۷) حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ ، قَالَ : أَخْبَرَنَا مَنْصُورٌ ، عَنِ الْحَسَنِ ، قَالَ : یُصَلِّی الْعَصْرَ ، فَإِذَا فَرَغَ صَلَّی الظُّہْرَ۔
(٤٧٩٧) حضرت حسن فرماتے ہیں کہ (اگر ظہر کی نماز چھوٹ گئی ہو تو) پہلے عصر کی نماز پڑھے پھر ظہر کی۔

4798

(۴۷۹۸) حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَیَّۃَ ، عَنْ لَیْثٍ ، عَنْ طَاوُوسٍ ، قَالَ : إذَا ذَکَرَ وَہُوَ فِی الْعَصْرِ أَنَّہُ لَمْ یُصَلِّ الظُّہْرَ ، فَإِنَّہُ یُصَلِّی الْعَصْرَ ، ثُمَّ یُصَلِّی الظُّہْرَ بَعْدُ۔
(٤٧٩٨) حضرت طاوس فرماتے ہیں کہ اگر ایک آدمی کو عصر کی نماز کے دوران یاد آئے کہ اس نے ظہر کی نماز نہیں پڑھی تو پہلے عصر کی نماز پڑھ لے پھر ظہر کی۔

4799

(۴۷۹۹) حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ غِیَاثٍ ، عَنْ مَالِکِ بْنِ أَنَسٍ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ؛ أَنَّہُ کَانَ یَقُولُ : إذَا ذَکَرْتَ وَأَنْتَ تُصَلِّی الْعَصْرَ أَنَّک لَمْ تُصَلِّ الظُّہْرَ ، مَضَیْت فِیہَا ، ثُمَّ صَلَّیْت الظُّہْرَ ، فَإِذَا صَلَّیْتَ الْعَصْرَ وَذَکَرْت أَنَّک لَمْ تُصَلِّ الظُّہْرَ فَصَلَّیْت أَجْزَأَتْک۔
(٤٧٩٩) حضرت ابن عمر فرمایا کرتے تھے کہ اگر تمہیں عصر کی نماز کے دوران یاد آئے کہ تم نے ظہر کی نماز نہیں پڑھی تو عصر کی نماز پڑھتے رہو ، اس کے بعد ظہر کی نماز پڑھو۔ جب تمہیں عصر کی نماز پڑھنے کے بعد یاد آئے کہ تم نے ظہر کی نماز نہیں پڑھی تو تمہاری عصر کی نماز ہوگئی۔

4800

(۴۸۰۰) حَدَّثَنَا حَفْصٌ ، عَنْ أَشْعَثَ بْنِ عَبْدِ الْمَلِکِ ، عَنِ الْحَسَنِ ، مِثْلَہُ۔
(٤٨٠٠) حضرت حسن سے بھی یونہی منقول ہے۔

4801

(۴۸۰۱) حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ عَیَّاشٍ ، عَنْ مُغِیرَۃَ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ ؛ فِی رَجُلٍ صَلَّی بِقَوْمٍ الظُّہْرَ وَہِیَ لَہُ الْعَصْرُ ، قَالَ : تَمَّتْ صَلاَتُہُ ، وَیُعِیدُ مَنْ خَلْفَہُ۔
(٤٨٠١) حضرت ابراہیم اس شخص کے بارے میں جو لوگوں کو ظہر کی نماز پڑھائے لیکن وہ اس کی عصر کی نماز ہو فرماتے ہیں کہ اس کی نماز ہوجائے گی لیکن مقتدی اپنی نماز کا اعادہ کریں گے۔

4802

(۴۸۰۲) حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَیَّۃَ ، عَنْ خَالِدٍ ، عَنْ أَبِی قِلاَبَۃَ ، قَالَ : لاَ تُجْزِئُ صَلاَۃٌ وَاحِدَۃٌ عَنْ قَوْمَیْنِ شَتَّی۔
(٤٨٠٢) حضرت ابو قلابہ فرماتے ہیں کہ ایک جماعت دو مختلف نمازوں سے نہیں ہوسکتی۔

4803

(۴۸۰۳) حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَیَّۃَ ، عَنْ عَبَّادِ بْنِ مَنْصُورٍ ، قَالَ : انْتَہَیْت إلَی الْمَسْجِدِ الْجَامِعِ وَأَنَا أَرَی أَنَّہُمْ لَمْ یُصَلُّوا الظُّہْرَ ، فَقُمْتُ أَتَطَوَّعُ حَتَّی أُقِیمَتِ الصَّلاَۃ ، فَلَمَّا صَلَّوْا إذَا ہِیَ الْعَصْرُ ، فَقُمْت فَصَلَّیْت بِہِمُ الظُّہْرَ ، ثُمَّ صَلَّیْت الْعَصْرَ ، ثُمَّ أَتَیْتُ الْحَسَنَ ، فَذَکَرْت ذَلِکَ لَہُ فَأَمَرَنِی بِمِثْلِ الَّذِی صَنَعْت۔
(٤٨٠٣) حضرت عباد بن منصور کہتے ہیں کہ میں جامع مسجد حاضر ہوا، میں نے دیکھا کہ لوگوں نے ابھی ظہر کی نماز نہیں پڑھی ہے۔ میں ظہر کے انتظار میں نفل پڑھنے لگا اتنے میں جماعت کھڑی ہوگئی۔ جب انھوں نے نماز پڑھ لی تو مجھے معلوم ہوا کہ یہ عصر کی نماز تھی۔ چنانچہ میں نے پھر اپنی ظہر کی نماز ادا کی۔ پھر عصر کی نماز پڑھی۔ پھر میں حضرت حسن کے پاس آیا اور ان سے اس مسئلہ کے متعلق دریافت کیا تو انھوں نے مجھے اسی کا حکم دیا جو میں نے کیا تھا۔

4804

(۴۸۰۴) حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَیَّۃَ ، عَنْ أَیُّوبَ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِیرِینَ ، عَنْ کَثِیرِ بْنِ أَفْلَحَ ، قَالَ : انْتَہَیْنَا إلَی الْمَسْجِدِ وَلَمْ أُصَلِّ الْمَغْرِبَ ، فَأُقِیمَتِ الصَّلاَۃ فَصَلَّیْت مَعَہُمْ وَأَنَا أَرَی أَنَّہَا الْمَغْرِبُ ، فَإِذَا ہِیَ الْعِشَائُ ، فَقُمْت فَصَلَّیْت الْمَغْرِبَ ، ثُمَّ صَلَّیْت الْعِشَائَ ، ثُمَّ سَأَلْتُ ، فَأَمَرُونِی بِالَّذِی صَنَعْت۔
(٤٨٠٤) حضرت کثیر بن افلح کہتے ہیں کہ میں مسجد پہنچا، میں نے ابھی تک مغرب کی نماز نہیں پڑھی تھی۔ اتنے میں جماعت کھڑی ہوگئی، میں نے مغرب کی نماز تصور کرتے ہوئے ان کے ساتھ نماز پڑھی لیکن مجھے پتہ چلا کہ وہ تو عشاء کی نماز پڑھ رہے تھے۔ چنانچہ میں نے پہلے مغرب کی نماز پڑھی اور پھر عشاء کی۔ پھر میں نے بزرگوں سے اس بارے میں سوال کیا تو انھوں نے مجھے اسی کا حکم دیاجو میں نے کیا تھا۔

4805

(۴۸۰۵) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنْ جَعْفَرِ بْنِ بُرْقَانَ ، عَنِ الزُّہْرِیِّ ؛ فِی رَجُلٍ دَخَلَ مَعَ قَوْمٍ فِی الظُّہْرِ ، وَہِیَ لَہُمُ الْعَصْرُ ؟ قَالَ : یَبْدَأُ بِالَّذِی بَدَأَ اللَّہُ بِہِ یُصَلِّی الظُّہْرَ ، ثُمَّ یُصَلِّی الْعَصْرَ۔
(٤٨٠٥) حضرت زہری اس شخص کے بارے میں جو ظہر کی نماز سمجھ کر کسی جماعت میں شریک ہو لیکن وہ لوگ عصر کی نماز پڑھ رہے ہوں، فرماتے ہیں کہ وہ پہلے وہ نماز پڑھے گا جسے اللہ نے پہلے رکھا ہے یعنی ظہر کی پھر عصر کی نماز پڑھے گا۔

4806

(۴۸۰۶) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ سُفْیَانَ ، قَالَ : بَلَغَنِی عَنْ طَاوُوسٍ ، وَعَطَائٍ ، أَنَّہُمَا قَالاَ : یُجْزِئُہُ۔
(٤٨٠٦) حضرت طاوس اور حضرت عطاء فرماتے ہیں کہ اس طرح بھی اس کی نماز ہوجائے گی۔

4807

(۴۸۰۷) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللہِ الأَسَدِیُّ ، عَنْ إسْرَائِیلَ ، عَنْ جَابِرٍ ، قَالَ : سَأَلْتُ أَبَا جَعْفَرٍ وَسَالِمًا ، وَالْقَاسِمَ ، وَعَطَائً عَنْ رَجُلٍ دَخَلَ مَعَ قَوْمٍ فِی الْعَصْرِ وَہُوَ یَرَی أَنَّہَا الظُّہْرُ ؟ قَالُوا : یَنْصَرِفُ فَیُصَلِّی الظُّہْرَ، ویُجْزِئُ عَنْہُ الْعَصْرُ ، قَالَ : وَسَأَلْت عَامِرًا ، وَمُسْلِمَ بْنَ صُبَیْحٍ ، فَقَالاَ : یَنْصَرِفُ فَیُصَلِّی الظُّہْرَ ، ثُمَّ یُصَلِّی الْعَصْرَ ، فَإِنَّ اللَّہَ قَدْ کَتَبَہَا عِنْدَہُ قَبْلَ الْعَصْرِ ، فَلاَ تَکُونُ لَہُ الظُّہْرُ ۔ وَقَالَ جَابِرٌ : عَنْ حَمَّادٍ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ ، مِثْلَ ذَلِکَ۔
(٤٨٠٧) حضرت جابر کہتے ہیں کہ میں نے حضرت ابو جعفر، حضرت سالم، حضرت قاسم اور حضرت عطاء سے اس شخص کے بارے میں سوال کیا جو ظہر کی نماز سمجھتے ہوئے کسی جماعت میں داخل ہو لیکن وہ لوگ عصر کی نماز پڑھ رہے ہوں۔ انھوں نے فرمایا کہ وہ سلام پھیرنے کے بعد ظہر کی نماز پڑھے گا البتہ اس کی عصر کی نماز ہوجائے گی۔ وہ کہتے ہیں کہ میں نے اس بارے میں حضرت عامر، حضرت مسلم بن صبیح سے سوال کیا تو انھوں نے فرمایا کہ وہ فارغ ہو کر پہلے ظہر کی نماز پڑھے گا پھر عصر کی، کیونکہ اللہ تعالیٰ نے ظہر کو عصر سے پہلے فرض کیا ہے۔ لہٰذا ظہر کی نماز عصر کے بعد نہیں ہوسکتی۔ حضرت جابر فرماتے ہیں کہ حضرت حماد اور حضرت ابراہیم کی بھی یہی رائے ہے۔

4808

(۴۸۰۸) حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ ، عَنْ سَعِیدٍ ، عَنْ قَتَادَۃَ ، عَنْ سَعِیدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ ، وَالْحَسَنِ ، قَالاَ : فِی رَجُلٍ دَخَلَ مَعَ قَوْمٍ فِی صَلاَۃِ الْعَصْرِ، وَہُوَ یَحْسَبُہُمْ فِی صَلاَۃِ الظُّہْرِ، فَإِذَا ہُمْ فِی الْعَصْرِ، قَالَ: یَسْتَقْبِلُ الصَّلاَتَیْنِ جَمِیعًا۔
(٤٨٠٨) حضرت سعید بن مسیب اور حضرت حسن اس شخص کے بارے میں جو ظہر کی نماز سمجھتے ہوئے کسی جماعت میں شریک ہو اور لوگ عصر کی نماز پڑھ رہے ہوں، فرماتے ہیں کہ وہ دونوں نمازوں کو دوبارہ پڑھے گا۔

4809

(۴۸۰۹) حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ ، قَالَ : أَخْبَرَنَا یُونُسُ ، عَنِ الْحَسَنِ ؛ أَنَّہُ کَانَ یَقُولُ فِی الْمُسَافِر إذَا نَسِیَ صَلاَۃً فَذَکَرَہَا فِی الْحَضَرِ: صَلَّی صَلاَۃَ السَّفَرِ، وَإِذَا نَسِیَ صَلاَۃً فِی الْحَضَرِ فَذَکَرَہَا فِی السَّفَرِ، فَلْیُصَلِّ صَلاَۃَ الْحَضَرِ۔
(٤٨٠٩) حضرت حسن فرماتے ہیں کہ اگر کسی مسافر کو سفر میں کوئی نماز بھول گئی اور وہ اسے حضر میں یاد آئی تو وہ سفر کی نماز پڑھے گا اور اگر حضر میں کوئی نماز بھول گئی اور سفر میں یاد آئی تو وہ حضر کی نماز پڑھے گا۔

4810

(۴۸۱۰) حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ ، عَنْ مُغِیرَۃَ ، وَعُبَیْدَۃَ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ ؛ مِثْلَ ذَلِکَ۔
(٤٨١٠) حضرت ابراہیم بھی یونہی فرماتے ہیں۔

4811

(۴۸۱۱) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، قَالَ : حدَّثَنَا سُفْیَانُ ، عَنِ أبی الْفَضْلِ ، عَنِ الْحَسَنِ ، قَالَ : إذَا نَسِیَ صَلاَۃً فِی الْحَضَرِ ، فَذَکَرَہَا فِی السَّفَرِ صَلَّی صَلاَۃَ الْحَضَرِ، وَإِذَا نَسِیَ صَلاَۃً فِی السَّفَرِ فَذَکَرَہَا فِی الْحَضَرِ، صَلَّی صَلاَۃَ السَّفَرِ۔
(٤٨١١) حضرت حسن فرماتے ہیں کہ اگر کسی شخص کو حضر میں کوئی نماز بھول گئی اور سفر میں یاد آئی تو وہ حضر کی نماز پڑھے گا۔ اور اگر سفر میں کوئی نماز بھول گئی اور وہ اسے حضر میں یاد آئی تو وہ سفر کی نماز پڑھے گا ۔

4812

(۴۸۱۲) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، قَالَ : سَمِعْتُ سُفْیَانَ یَقُولُ : یُصَلِّی الصَّلاَۃ الَّتِی نَسِیَہَا۔
(٤٨١٢) حضرت سفیان فرماتے ہیں کہ وہ وہی نماز پڑھے گا جو اسے بھولی تھی۔

4813

(۴۸۱۳) حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ ، عَنْ شُعْبَۃَ ، عَنْ عَبْدِ الْخَالِقِ ، عَنْ حَمَّادٍ ، قَالَ : إذَا نَسِیَ صَلاَۃً فِی الْحَضَرِ فَذَکَرَہَا فِی السَّفَرِ صَلَّی أَرْبَعًا ، وَإِذَا نَسِیَ صَلاَۃً فِی السَّفَرِ فَذَکَرَہَا فِی الْحَضَرِ ، صَلَّی صَلاَۃَ سَفَرٍ۔
(٤٨١٣) حضرت حماد فرماتے ہیں کہ اگر کوئی شخص حضر میں کوئی نماز پڑھنا بھول گیا اور اسے سفر میں یاد آیا تو وہ چار رکعات پڑھے گا۔ اور اگر سفر میں کوئی نماز پڑھنا بھول گیا اور اسے حضر میں یاد آیا تو سفر کی نماز پڑھے گا۔

4814

(۴۸۱۴) حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ ، قَالَ : أَخْبَرَنَا أَبُو الزُّبَیْرِ ، عَنْ نَافِعِ بْنِ جُبَیْرٍ ، عَنْ أَبِی عُبَیْدَۃَ بْنِ عَبْدِ اللہِ ، عَنْ أَبِیہِ ؛ أَنَّ الْمُشْرِکِینَ شَغَلُوا النَّبِیَّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یَوْمَ الْخَنْدَقِ عَنْ أَرْبَعِ صَلَوَاتٍ ، حَتَّی ذَہَبَ مِنَ اللَّیْلِ مَا شَائَ اللَّہُ ، قَالَ : فَأَمَرَ بِلاَلاً فَأَذَّنَ وَأَقَامَ ، فَصَلَّی الظُّہْرَ ، ثُمَّ أَقَامَ فَصَلَّی الْعَصْرَ ، ثُمَّ أَقَامَ فَصَلَّی الْمَغْرِبَ ، ثُمَّ أَقَامَ فَصَلَّی الْعِشَائَ۔ (ترمذی ۱۷۹۔ احمد ۱/۳۷۵)
(٤٨١٤) حضرت عبداللہ بن مسعود فرماتے ہیں کہ مشرکین نے غزوہ بدر میں نبی پاک (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو چار نمازوں میں مصروف رکھا۔ جب رات کا کافی حصہ گذر گیا تو نبی پاک (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حضرت بلال کو اذان دینے کا حکم دیا۔ انھوں نے اذان دی اور اقامت کہی پھر آپ نے پہلے ظہر کی نماز پڑھی، پھر اقامت کہی پھر عصر کی نماز پڑھی، پھر اقامت کہی پھر مغرب کی نماز پڑھی پھر اقامت کہی اور عشاء کی نماز پڑھی۔

4815

(۴۸۱۵) حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ ، قَالَ : أَخْبَرَنَا ابْنُ أَبِی ذِئْبٍ ، عَنِ الْمَقْبُرِیِّ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِی سَعِیدٍ الْخُدْرِیِّ ، عَنْ أَبِیہِ ، قَالَ : حُبِسْنَا یَوْمَ الْخَنْدَقِ عَنِ الظُّہْرِ وَالْعَصْرِ وَالْمَغْرِبِ وَالْعِشَائِ ، حَتَّی کُفِینَا ذَلِکَ ، وَذَلِکَ قولہ تعالی : {وَکَفَی اللَّہُ الْمُؤْمِنِینَ الْقِتَالَ وَکَانَ اللَّہُ قَوِیًّا عَزِیزًا} فَقَامَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فَأَمَرَ بِلاَلاً ، فَأَقَامَ الصَّلاَۃ ، ثُمَّ صَلَّی الظُّہْرَ کَمَا کَانَ یُصَلِّیہَا قَبْلَ ذَلِکَ ، ثُمَّ أَقَامَ الْعَصْرَ ، فَصَلَّی الْعَصْرَ کَمَا کَانَ یُصَلِّیہَا قَبْلَ ذَلِکَ ، ثُمَّ أَقَامَ الْمَغْرِبَ ، فَصَلَّی الْمَغْرِبَ کَمَا کَانَ یُصَلِّیہَا قَبْلَ ذَلِکَ ، ثُمَّ أَقَامَ الْعِشَائَ فَصَلاَّہَا کَمَا کَانَ یُصَلِّیہَا قَبْلَ ذَلِکَ ، قَبْلَ أَنْ یَنْزِلَ : {فَإِنْ خِفْتُمْ فَرِجَالاً أَوْ رُکْبَانًا}۔ (احمد ۳/۶۸۔ دارمی ۱۵۲۴)
(٤٨١٥) حضرت ابو سعید فرماتے ہیں کہ غزوہ خندق میں ہم ظہر، عصر ، مغرب اور عشاء کی نماز نہ پڑھ سکے۔ یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ نے اس آیت کو نازل فرمایا { وَکَفَی اللَّہُ الْمُؤْمِنِینَ الْقِتَالَ وَکَانَ اللَّہُ قَوِیًّا عَزِیزًا } پھر نبی پاک (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کھڑے ہوئے اور حضرت بلال کو حکم دیا انھوں نے نماز کے لیے اقامت کہی، پھر ظہر کی نماز پڑھی جس طرح پہلے نماز پڑھا کرتے تھے۔ پھر عصر کے لیے اقامت کہی اور عصر کی نماز پڑھی جس طرح پہلے پڑھا کرتے تھے۔ پھر مغرب کی نماز پڑھی جس طرح پہلے پڑھا کرتے تھے۔ پھر عشاء کی نماز کے لیے اقامت کہی اور عشاء کی نماز اس طرح پڑھی جس طرح پہلے پڑھا کرتے تھے۔ یہ عمل اس آیت کے نازل ہونے سے پہلے کا ہے { فَإِنْ خِفْتُمْ فَرِجَالاً أَوْ رُکْبَانًا }۔

4816

(۴۸۱۶) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ مِسْعَرٍ ، عن سَعْدِ بْنِ إِبْرَاہِیمَ ، عَن حُمَیْدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، قَالَ : قَالَ عُمَرُ : مَنْ فَاتَہُ شَیْئٌ مِنْ قِرَائَتِہِ بِاللَّیْلِ ، فَصَلَّی مَا بَیْنَہُ وَبَیْنَ الظُّہْرِ ، فَکَأَنَّمَا صَلَّی بِاللَّیْلِ۔
(٤٨١٦) حضرت عمر فرماتے ہیں کہ اگر کسی آدمی کا رات کو تلاوت کرنے کا معمول ہو اور نہ کرسکے تو ظہر سے پہلے پہلے کرلے، اس طرح گویا کہ اس نے رات کو یہ عمل کرلیا۔

4817

(۴۸۱۷) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنِ الأَوْزَاعِیِّ ، عَنْ عَبْدَۃَ ، عَنْ أَبِی بَکْرِ بْنِ عَمْرِو بْنِ حَزْمٍ ؛ أَنَّ رَجُلاً اسْتَأْذَنَ عَلَی عُمَرَ بِالْہَاجِرَۃِ ، فَحَجَبَہُ طَوِیلاً ، ثُمَّ أَذِنَ لَہُ ، فَقَالَ : إنِّی کُنْتُ نِمْتُ عَنْ حِزْبِیْ ، فَکُنْت أَقْضِیہِ۔
(٤٨١٧) حضرت ابوبکر بن عمرو فرماتے ہیں کہ ایک آدمی نے دوپہر کے وقت حضرت عمر سے حاضری کی اجازت مانگی۔ انھوں نے کافی دیر تک اسے اجازت نہ دی۔ پھر اسے اجازت مل گئی۔ حضرت عمر نے اس سے فرمایا کہ میں رات کو قرآن مجید کا کچھ حصہ پڑھا کرتا تھا وہ آج رات نہ پڑھ سکا تو اسے اس وقت پڑھ رہا تھا۔

4818

(۴۸۱۸) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ إسْرَائِیلَ ، عَنْ عُثْمَانَ الثَّقَفِیِّ ، عَنْ أَبِی عُبَیْدِ اللہِ مَوْلَی ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ : قَالَ عَلِیٌّ : مَنْ فَاتَہُ شَیْئٌ مِنْ حِزْبِہِ ، فَصَلاَّہُ ارْتِفَاعَ النَّہَارِ ، فَکَأَنَّمَا صَلاَّہُ بِاللَّیْلِ۔
(٤٨١٨) حضرت علی فرماتے ہیں کہ اگر کسی آدمی کا رات کی تلاوت کا کوئی وظیفہ چھوٹ جائے تو دن نکلنے کے بعد اسے پڑھنا ایسا ہی ہے جیسے رات کو پڑھنا۔

4819

(۴۸۱۹) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ أَفْلَحَ ، عَنِ الْقَاسِمِ ، قَالَ : کُنَّا نَأْتِی عَائِشَۃَ قَبْلَ صَلاَۃِ الْفَجْرِ فَأَتَیْنَاہَا ذَاتَ یَوْمٍ فَإِذَا ہِیَ تُصَلِّی ، فَقَالَتْ : نِمْت عَنْ حِزْبِی فِی ہَذِہِ اللَّیْلَۃِ فَلَمْ أَکُنْ لأَدَعَہُ۔
(٤٨١٩) حضرت قاسم کہتے ہیں کہ ہم فجر (غالباً ظہر ہونا چاہیے) کی نماز سے پہلے حضرت عائشہ کی خدمت میں حاضر ہوا کرتے تھے ایک دن ہم حاضر ہوئے تو وہ نماز پڑھ رہی تھیں۔ انھوں نے فرمایا کہ میں آج رات اپنے وظیفے کی نماز نہ پڑھ سکی تو میں نے اسے چھوڑنا مناسب نہ سمجھا اس لیے اس وقت پڑھ رہی ہوں۔

4820

(۴۸۲۰) حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ الأَحْمَرِِ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو ، عَنْ أَبِی سَلَمَۃَ ، قَالَ : مَنْ فَاتَہُ جُزْؤُہُ مِنَ اللَّیْلِ فَقَضَاہُ قَبْلَ أَنْ تَزُولَ الشَّمْسُ ، فَقَدْ أَدْرَکَ۔
(٤٨٢٠) حضرت ابو سلمہ فرماتے ہیں کہ اگر کسی آدمی کا رات کو کوئی عمل فوت ہوجائے اور وہ سورج کے زوال سے پہلے اس کی قضا کرلے تو گویا اس نے اپنے عمل کو پالیا۔

4821

(۴۸۲۱) حَدَّثَنَا شَرِیکٌ ، عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ ، عَنِ الْحَارِثِ ، عَنْ عَلِیٍّ (ح) وَعَنْ مُغِیرَۃَ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ ، قَالاَ : ہُوَ کَلاَمٌ ، یَعْنِی الْفَتْحَ عَلَی الإِمَام۔
(٤٨٢١) حضرت علی اور حضرت ابراہیم فرماتے ہیں کہ امام کو لقمہ دینا کلام ہے۔

4822

(۴۸۲۲) حَدَّثَنَا حَفْصٌ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ ؛ أَنَّہُ کان یَکْرَہُ أَنْ یَفْتَحَ عَلَی الإِمَام۔
(٤٨٢٢) حضرت ابراہیم امام کو لقمہ دینے کو مکروہ خیال فرماتے تھے۔

4823

(۴۸۲۳) حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَیَّۃَ ، عَنْ مَیْمُونِ أَبِی حَمْزَۃَ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ ، عَنِ ابْنِ مَسْعُودٍ ؛ فِی تَلْقِینِ الإِمَام : إنَّمَا ہُوَ کَلاَمٌ یُلْقِیہِ إلَیْہِ ، قَالَ : وَقَالَ إبْرَاہِیمُ : مَا أُبَالِی لَقَّنتُۃٌ ، أَوْ قُلْتُ : یَا کَبِیرۃ۔
(٤٨٢٣) حضرت ابن مسعود امام کو لقمہ دینے کے بارے میں فرماتے ہیں کہ یہ کلام ہے۔ حضرت ابراہیم فرماتے ہیں کہ میرے نزدیک امام کو لقمہ دینا اور اپنی خادمہ کو یا کبیرہ کہہ کر بلانا برابر ہے۔

4824

(۴۸۲۴) حَدَّثَنَا حَفْصٌ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ قَیْسٍ ، عَنْ سَلَمِ بْنِ عَطِیَّۃَ ؛ أَنَّ رَجُلاً فَتَحَ عَلَی إمَامِ شُرَیْحٍ وَہُوَ فِی الصَّلاَۃ، فَلَمَّا انْصَرَفَ ، قَالَ لَہُ : اقْضِ صَلاَتَک۔
(٤٨٢٤) حضرت سلم بن عطیہ کہتے ہیں کہ ایک آدمی نے امام شریح کو دورانِ نماز لقمہ دیا ، جب وہ نماز سے فارغ ہوئے تو انھوں نے فرمایا کہ اپنی نماز دوبارہ پڑھو۔

4825

(۴۸۲۵) حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَیْرٍ ، عَنْ حُرَیْثٍ ، عَنْ حُمَیْدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ؛ أَنَّہُ کَرِہَ أَنْ یُلَقَّنَ الْقَارِیئُ۔
(٤٨٢٥) حضرت حمید بن عبد الرحمن اس بات کو مکروہ خیال فرماتے تھے کہ قاری کو لقمہ دیا جائے۔

4826

(۴۸۲۶) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ إسْرَائِیلَ ، عَنْ جَابِرٍ ، عَنْ عَامِرٍ ، قَالَ : مَنْ فَتَحَ عَلَی الإِمَام فَقَدْ تَکَلَّمَ۔
(٤٨٢٦) حضرت عامر فرماتے ہیں کہ جس نے امام کو لقمہ دیا اس نے بات کرلی۔

4827

(۴۸۲۷) حَدَّثَنَا حَفْصٌ ، عَنْ حَجَّاجٍ ، عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ ، عَنِ الْحَارِثِ ، عَنْ عَلِیٍّ ؛ أَنَّہُ کَرِہَ الْفَتْحَ عَلَی الإِمَام۔
(٤٨٢٧) حضرت علی امام کو لقمہ دینے کو مکروہ قرار دیتے تھے۔

4828

(۴۸۲۸) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَہْدِیٍّ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ ، عَنْ عَبِیْدَۃَ بْنِ رَبِیعَۃَ ، قَالَ : أَتَیْتُ الْمَقَامَ فَإِذَا رَجُلٌ حَسَنُ الثِّیَابِ طَیِّبُ الرِّیحِ یُصَلِّی فَقَرَأَ ، وَرَجُلٌ إلَی جَنْبِہِ یَفْتَحُ عَلَیْہِ ، فَقُلْتُ : مَنْ ہَذَا ؟ قَالُوا: عُثْمَانَ۔
(٤٨٢٨) حضرت عبیدہ بن ربیعہ کہتے ہیں کہ میں مقام ابراہیم کے پاس آیا تو وہاں خوبصورت کپڑوں والے اور عمدہ خوشبو والے ایک صاحب کھڑے تھے اور نماز میں قرآن مجید کی تلاوت کررہے تھے۔ ان کے پاس کھڑا ایک آدمی انھیں لقمہ دے رہا تھا۔ میں نے پوچھا یہ کون ہیں ؟ لوگوں نے یہ بتایا کہ حضرت عثمان ہیں۔

4829

(۴۸۲۹) حَدَّثَنَا ابْنُ إدْرِیسَ ، عَنْ لَیْثٍ ، عَنْ عَبْدِ الأَعْلَی ، عَنْ أَبِی عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ عَلِیٍّ، قَالَ: إذَا اسْتَطْعَمَک الإِمَام فَأَطْعِمْہُ۔
(٤٨٢٩) حضرت علی فرماتے ہیں کہ اگر امام تم سے لقمہ طلب کرے تو اسے لقمہ دو ۔

4830

(۴۸۳۰) حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ ، عَنْ مَعْمَرٍ ، عَنِ الزُّہْرِیِّ ، قَالَ : کَانَ مَرْوَانُ یُلَقِّنُ فِی الصَّلاَۃ وَأَصْحَابُ رَسُولِ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فِی الْمَدِینَۃِ۔
(٤٨٣٠) حضرت زہری فرماتے ہیں کہ مروان کو نماز میں لقمہ دیا جاتا تھا اور صحابہ کرام کو بھی نماز میں لقمہ دیا جاتا تھا۔

4831

(۴۸۳۱) حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَیَّۃَ ، عَنْ یُونُسَ ، عَنِ الْحَسَنِ ، وَابْنِ سِیرِینَ ، أَنَّہُمَا کَانَا لاَ یَرَیَانِ بَأْسًا بِتَلْقِینِ الإِمَام۔
(٤٨٣١) حضرت حسن اور حضرت ابن سیرین امام کو لقمہ دینے میں کوئی حرج نہیں سمجھتے تھے۔

4832

(۴۸۳۲) حَدَّثَنَا ابْنُ إدْرِیسَ ، عن ہشام ، عَنِ الْحَسَنِ ، وَابْنِ سِیرِینَ ، قَالاَ : لُـقِّنَ الإِمَام۔
(٤٨٣٢) حضرت حسن اور حضرت ابن سیرین فرماتے ہیں کہ امام کو لقمہ دیا جائے گا۔

4833

(۴۸۳۳) حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ ، عَنْ ہِشَامٍ ، عَنْ مُحَمَّدٍ ؛ أَنَّ ابْنَ مُغَفَّلٍ أَمَرَ رَجُلاً یُلَقِّنُہُ إذَا تَعَایَی۔
(٤٨٣٣) حضرت محمد کہتے ہیں کہ حضرت ابن مغفل نے ایک آدمی کو حکم دیا کہ جب وہ بھولیں تو انھیں لقمہ دے۔

4834

(۴۸۳۴) حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ ، عَنْ مُسَاوِرٍ ، قَالَ : حدَّثَنِی ہِلاَلُ بْنُ أَبِی حُمَیْدٍ ، قَالَ : کُنْتُ أَفْتَحُ عَلَی عَبْدِ اللہِ بْنِ عُکَیْمٍ إذَا تَعَایَی فِی الصَّلاَۃ ، فَقَالَ لِی یَوْمًا : أَمَا صَلَّیْتَ مَعَنَا ؟ قَالَ : فَقُلْتُ : لاَ ،قَالَ : قَدِ اسْتَنکَرْتُ ذَلِکَ ، تَرَدَّدْت الْبَارِحَۃَ فَلَمْ أَجِدْ أَحَدًا یَفْتَحُ عَلَیَّ ؟۔
(٤٨٣٤) حضرت ہلال بن ابی حمید فرماتے ہیں کہ عبداللہ بن عکیم جب نماز میں بھولتے تو میں ان کو لقمہ دیا کرتا تھا ۔ ایک دن انھوں نے مجھ سے کہا کہ کیا تم نے ہمارے ساتھ نماز پڑھی ہے ؟ میں نے کہا نہیں۔ انھوں نے فرمایا کہ تبھی تو رات کو مجھے بہت تکلیف ہوئی، مجھے ایک مقام پر شک ہوا لیکن مجھے لقمہ دینے والا کوئی نہ تھا ؟ !

4835

(۴۸۳۵) حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ سَعِیدٍ ، عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ ، عَنْ عَطَائٍ ، قَالَ : لاَ بَأْسَ بِتَلْقِینِ الإِمَام۔
(٤٨٣٥) حضرت عطاء فرماتے ہیں کہ امام کو لقمہ دینے میں کوئی حرج نہیں۔

4836

(۴۸۳۶) حَدَّثَنَا معن بْنُ عِیسَی ، عَنْ مَالِکِ بْنِ أَنَسٍ ، عَنْ یَزِیدَ بْنَ رُومَانَ ، قَالَ : کُنْتُ أُصَلِّی إلَی جَنْبِ نَافِعِ بْنِ جُبَیْرِ بْنِ مُطْعِمٍ ، فَیَغْمِزُنِی فَأَفْتَحُ عَلَیْہِ وَہُوَ یُصَلِّی۔
(٤٨٣٦) حضرت یزید بن رومان فرماتے ہیں کہ میں حضرت نافع بن جبیر بن مطعم کے ساتھ پڑھا کرتا تھا، وہ کسی مقام پر بھولتے تو میں نماز میں انھیں لقمہ دیا کرتا تھا۔

4837

(۴۸۳۷) حَدَّثَنَا ابْنُ فُضَیْلٍ ، عَنْ أَشْعَثَ ، عَنْ نَافِعٍ ، قَالَ : صَلَّی بِنَا ابْنُ عُمَرَ ، قَالَ : فَتَرَدَّدَ ، قَالَ : فَفَتَحْتُ عَلَیْہِ فَأَخَذَ عَنِّی۔
(٤٨٣٧) حضرت نافع فرماتے ہیں حضرت ابن عمر نے ہمیں نماز پڑھائی، ایک مقام پر انھیں تردد ہوا تو میں نے انھیں لقمہ دیا اور انھوں نے میرا لقمہ قبول فرمایا۔

4838

(۴۸۳۸) حَدَّثَنَا سُفْیَانُ بْنُ عُیَیْنَۃَ ، عَنْ عَاصِمٍ ، عن أَبِی وَائِلٍ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ ، قَالَ : کُنَّا نُسَلِّمُ عَلَی النَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ وَہُوَ یُصَلِّی فَیَرُدُّ عَلَیْنَا ، قَبْلَ أَنْ نَأْتِیَ أَرْضَ الْحَبَشَۃِ ، فَلَمَّا قَدِمْنَا مِنْ أَرْضِ الْحَبَشَۃِ سَلَّمْتُ عَلَیْہِ فَلَمْ یَرُدَّ عَلَیَّ ، فَأَخَذَنِی مَا قَرُبَ ، وَمَا بَعُدَ ، فَلَمَّا قَضَی صَلاَتَہُ ، قَالَ : إنَّ اللَّہَ یُحْدِثُ مِنْ أَمْرِہِ مَا شَائَ ، وَقَدْ أَحْدَثَ أَنْ لاَ تَکَلَّمُوا فِی الصَّلاَۃ۔ (ابوداؤد ۹۲۱۔ احمد ۱/۳۷۷)
(٤٨٣٨) حضرت عبداللہ فرماتے ہیں کہ حبشہ کی طرف ہجرت کرنے سے پہلے ہم دورانِ نماز نبی پاک (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو سلام کرتے اور آپ ہمیں سلام کا جواب دیا کرتے تھے۔ جب ہم حبشہ سے واپس آئے تو میں نے دورانِ نماز نبی پاک (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو سلام کیا لیکن آپ نے میرے سلام کا جواب نہ دیا۔ جب آپ نے نماز مکمل کرلی تو فرمایا کہ اللہ تعالیٰ اپنے احکامات کو جب چاہتے ہیں لاگو فرماتے ہیں، اب اللہ تعالیٰ نے یہ حکم دیا ہے کہ تم نماز میں بات چیت نہ کرو۔

4839

(۴۸۳۹) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، قَالَ : حدَّثَنَا سُفْیَانُ ، عَنِ أبی الزُّبَیْرِ ، عن جابر ، قَالَ : بَعَثَنِی رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فِی حَاجَۃٍ ، فَجِئْت وَہُوَ یُصَلِّی ، فَسَلَّمْت عَلَیْہِ ، فَلاَ یَرُدُّ عَلَیَّ السَّلاَمَ ۔(ابوداؤد ۹۲۳۔ احمد ۳/۳۷۹)
(٤٨٣٩) حضرت جابر فرماتے ہیں کہ نبی پاک (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مجھے کسی کام سے بھیجا، جب میں واپس آیا تو آپ نماز پڑھ رہے تھے۔ میں نے سلام کیا لیکن آپ نے میرے سلام کا جواب نہ دیا۔

4840

(۴۸۴۰) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُدَیْرٍ ، عَنْ أَبِی مِجْلَزٍ ، قَالَ : السَّلاَمُ عَلَی الْمُصَلِّی عَجْز۔
(٤٨٤٠) حضرت ابو مجلز فرماتے ہیں کہ نمازی کو سلام کرنا بےوقوفی ہے۔

4841

(۴۸۴۱) حَدَّثَنَا حَفْصٌ ، وَوَکِیعٌ ، عَنْ زَکَرِیَّا ، قَالَ : قُلْتُ لِلشَّعْبِیِّ : أَدْخُلُ عَلَی قَوْمٍ وَہُمْ یُصَلُّونَ فُرَادَی ، أَأُسَلِّمُ عَلَیْہِمْ ؟ قَالَ : لاَ۔
(٤٨٤١) حضرت زکریا کہتے ہیں کہ میں نے حضرت شعبی سے پوچھا کہ اگر میں کچھ لوگوں سے ملاقات کروں اور وہ اکیلے نماز پڑھ رہے ہوں تو کیا میں انھیں سلام کروں ؟ انھوں نے فرمایا نہیں۔

4842

(۴۸۴۲) حَدَّثَنَا جَرِیرٌ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ ، قَالَ : یَرُدُّ عَلَیْہِ فِی نَفْسِہِ۔
(٤٨٤٢) حضرت ابراہیم فرماتے ہیں کہ اگر نمازی کو کوئی سلام کرے تو وہ اپنے دل میں جواب دے۔

4843

(۴۸۴۳) حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَیَّۃَ ، عَنْ أَیُّوبَ ، عَنْ أَبِی قِلاَبَۃَ ، عَنْ رَجُلٍ مِنْ بَنِی عَامِرٍ ، قَالَ : قُمْتُ إلَی جَنْبِ أَبِی ذَرٍّ وَہُوَ یُصَلِّی ، فَسَلَّمْت عَلَیْہِ ، فَمَا رَدَّ عَلَیَّ۔
(٤٨٤٣) بنو عامر کے ایک آدمی کہتے ہیں کہ میں حضرت ابو ذر کے پاس جا کر کھڑا ہوا، وہ نماز پڑھ رہے تھے، میں نے انھیں سلام کیا لیکن انھوں نے میرے سلام کا جواب نہ دیا۔

4844

(۴۸۴۴) حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ الأَحْمَرِِ ، عَنِ ابْنِ عَجْلاَنَ ، عَنْ یَعْقُوبَ بن عَبْدِ اللہِ بْنِ الأَشَجِّ ، عَنْ بُسر بْنِ سَعِیدٍ ، قَالَ : سَلَّمَ عَلَی النَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ رَجُلٌ وَہُوَ یُصَلِّی ، فَأَشَارَ إلَیْہِ بِیَدِہِ ، کَأَنَّہُ یَنْہَاہُ۔
(٤٨٤٤) حضرت بسر بن سعید روایت کرتے ہیں کہ نبی پاک (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نماز پڑھ رہے تھے کہ ایک آدمی نے آپ کو سلام کیا، آپ نے اسے ہاتھ سے یوں اشارہ کیا جیسے اسے منع کررہے ہوں۔

4845

(۴۸۴۵) حَدَّثَنَا ابْنُ فُضَیْلٍ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ إِبْرَاہِیمَ ، عَن عَلْقَمَۃَ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ ، قَالَ : کُنَّا نُسَلِّمُ عَلَی النَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ وَہُوَ فِی الصَّلاَۃ قَبْلَ أَنْ نَخْرُجَ إلَی النَّجَاشِیِّ فَیَرُدُّ عَلَیْنَا ، فَلَمَّا رَجَعْنَا مِنْ عِنْدِ النَّجَاشِیِّ سَلَّمْت عَلَیْہِ فَلَمْ یَرُدَّ ، وَقَالَ : إنَّ فِی الصَّلاَۃ شُغْلاً۔ (بخاری ۱۱۹۹۔ ابوداؤد ۹۲۰)
(٤٨٤٥) حضرت عبداللہ فرماتے ہیں کہ نجاشی کے پاس جانے سے پہلے ہم نبی پاک (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو سلام کیا کرتے تھے اور آپ ہمیں سلام کا جواب دیتے تھے۔ جب ہم نجاشی کے پاس سے واپس آئے تو میں نے حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو سلام کیا لیکن آپ نے سلام کا جواب نہ دیا اور نماز مکمل کرنے کے بعد فرمایا کہ نماز کی اپنی ایک مصروفیت ہوتی ہے۔

4846

(۴۸۴۶) حَدَّثَنَا سُفْیَانُ بْنُ عُیَیْنَۃَ ، عَنْ زَیْدِ بْنِ أَسْلَمَ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ : سَأَلْتُ صُہَیْبًا ، کَیْفَ کَانَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یَصْنَعُ حَیْثُ کَانَ یُسَلَّمُ عَلَیْہِ ؟ قَالَ : کَانَ یُشِیرُ بِیَدِہِ۔ (ابوداؤد ۹۲۲۔ ترمذی ۳۶۷)
(٤٨٤٦) حضرت ابن عمر کہتے ہیں کہ میں نے حضرت صہیب سے پوچھا کہ اگر کوئی شخص دورانِ نماز آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو سلام کرتا تو آپ کیا کرتے تھے ؟ انھوں نے فرمایا کہ آپ ہاتھ سے اشارہ کیا کرتے تھے۔

4847

(۴۸۴۷) حَدَّثَنَا ابْنُ عُیَیْنَۃَ ، عَنْ عَمْرٍو ، عَنْ عَطَائٍ ، قَالَ : سَلَّمْتُ عَلَی ابْنِ عَبَّاسٍ وَہُوَ یُصَلِّی فِی وَجْہِ الْکَعْبَۃِ ، فَأَخَذَ بِیَدِی۔
(٤٨٤٧) حضرت عطاء فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت ابن عباس کو سلام کیا، اس وقت وہ خانہ کعبہ کے سامنے کھڑے نماز پڑھ رہے تھے ، انھوں نے جواب میں میرا ہاتھ پکڑ لیا۔

4848

(۴۸۴۸) حَدَّثَنَا حَفْصٌ ، عَنْ لَیْثٍ ، عَنْ عَطَائٍ ، قَالَ : سَلَّمْتُ عَلَی ابْنِ عَبَّاسٍ وَہُوَ فِی الصَّلاَۃ ،فَلَمْ یَرُدَّ عَلَیَّ ، وَبَسَطَ یَدَہُ إلَیَّ وَصَافَحَنِی۔
(٤٨٤٨) حضرت عطاء فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت ابن عباس کو سلام کیا، وہ نماز پڑھ رہے تھے، انھوں نے میرے سلام کا جواب نہ دیا اور اپنا ہاتھ میری طرف بڑھا کر مجھ سے مصافحہ فرمایا۔

4849

(۴۸۴۹) حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَیَّۃَ ، عَنْ سَعِیدٍ ، عَنْ قَتَادَۃَ ، عَنْ عَبْدِ رَبِّہِ ، عَنْ أَبِی عِیَاضٍ ، عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ ، قَالَ : إذَا سُلِّمَ عَلَیْک وَأَنْتَ فِی الصَّلاَۃ ، فَرُدَّ۔
(٤٨٤٩) حضرت ابوہریرہ فرماتے ہیں کہ جب تمہیں کوئی سلام کرے اور تم نماز پڑھ رہے ہو تو اس کے سلام کا جواب دو ۔

4850

(۴۸۵۰) حَدَّثَنَا حَفْصٌ ، وَأَبُو مُعَاوِیَۃَ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ أَبِی سُفْیَانَ ، عَنْ جَابِرٍ ، قَالَ : مَا کُنْتُ لِأُسَلِّمُ عَلَی رَجُلٍ وَہُوَ یُصَلِّی ، زَادَ أَبُو مُعَاوِیَۃَ : وَلَوْ سَلَّمَ عَلَیَّ لَرَدَدْت عَلَیْہِ۔
(٤٨٥٠) حضرت جابر کہتے ہیں کہ میں کسی نمازی کو سلام نہیں کروں گا۔ ابو معاویہ نے یہ اضافہ کیا ہے کہ اگر کوئی مجھے نماز میں سلام کرے تو میں اس کے سلام کا جواب دوں گا۔

4851

(۴۸۵۱) حَدَّثَنَا عَبْدَۃُ ، عَنْ عُبَیْدِ اللہِ بْنِ عُمَرَ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ : إذَا سُلِّمَ علی أَحَدِکُمْ وَہُوَ فِی الصَّلاَۃ فَلْیُشِرْ بِیَدِہِ۔
(٤٨٥١) حضرت ابن عمر فرماتے ہیں کہ اگر نماز میں تم میں سے کسی کو سلام کیا جائے تو ہاتھ سے اشارہ کرے۔

4852

(۴۸۵۲) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُدَیْرٍ ، عَنْ أَبِی مِجْلَزٍ ؛ سُئِلَ عَنِ الرَّجُلِ یُسَلَّمُ عَلَیْہِ فِی الصَّلاَۃ ؟ قَالَ : یَرُدُّ بِشِقِّ رَأْسِہِ الأَیْمَنِ۔
(٤٨٥٢) حضرت ابو مجلز سے سوال کیا گیا کہ اگر کسی آدمی کو نماز میں سلام کیا جائے تو وہ کیا کرے ؟ انھوں نے فرمایا کہ وہ سر کو دائیں طرف جھکا کر جواب دے۔

4853

(۴۸۵۳) حَدَّثَنَا جَرِیرٌ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ ؛ فِی الرَّجُلِ یُسَلَّمُ عَلَیْہِ فِی الصَّلاَۃ ، قَالَ : یَرُدُّ عَلَیْہِ السَّلاَمَ إذَا انْصَرَفَ ، فَإِذَا ذَہَبَ اتَّبَعَہُ بِالسَّلاَمِ۔
(٤٨٥٣) حضرت ابراہیم فرماتے ہیں کہ اگر کسی شخص کو نماز میں سلام کیا جائے تو وہ فارغ ہونے کے بعد اس کے سلام کا جواب دے۔ اگر وہ جاچکا ہو تو اسے سلام کر بھجوائے۔

4854

(۴۸۵۴) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنِ ابْنِ عَوْنٍ ، عَنِ ابْنِ سِیرِینَ ، قَالَ : لَمَّا قَدِمَ عَبْدُ اللہِ مِنَ الْحَبَشَۃِ أَتَی النَّبِیَّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ وَہُوَ یُصَلِّی ، فَسَلَّمَ عَلَیْہِ فَأَوْمَأَ ، وَأَشَارَ بِرَأْسِہِ۔
(٤٨٥٤) حضرت ابن سیرین فرماتے ہیں کہ حضرت عبداللہ جب حبشہ سے واپس آئے تو انھوں نے نماز کے دوران نبی پاک (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو سلام کیا۔ آپ نے سر کے اشارے سے انھیں سلام کا جواب دیا۔

4855

(۴۸۵۵) حَدَّثَنَا وَکِیعُ بْنُ الْجَرَّاحِ ، قَالَ : حدَّثَنَا سُفْیَانُ ، عَنْ حَبِیبِ بْنِ أَبِی ثَابِتٍ ، عَنْ عَطَائِ بْنِ أَبِی رَبَاحٍ ؛ أَنَّ رَجُلاً سَلَّمَ عَلَی ابْنِ عَبَّاسٍ وَہُوَ فِی الصَّلاَۃ ، فَأَخَذَ بِیَدِہِ فَصَافَحَہُ ، وَغَمَزَ یَدَہُ۔
(٤٨٥٥) حضرت عطاء بن ابی رباح فرماتے ہیں کہ ایک آدمی نے نماز میں حضرت عبداللہ بن عباس کو سلام کیا تو انھوں نے اس کا ہاتھ پکڑ کر اس سے مصافحہ کیا اور اس کا ہاتھ دبایا۔

4856

(۴۸۵۶) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، قَالَ : سَمِعْتُ سُفْیَانَ یَقُولُ : لاَ یَرُدُّ السَّلاَمَ حَتَّی یُصَلِّیَ ، فَإِنْ کَانَ قَرِیبًا رَدَّ عَلَیْہِ ، وَإِنْ کَانَ بَعِیدًا تبِعَہُ بِالسَّلاَمِ۔
(٤٨٥٦) حضرت سفیان فرماتے ہیں کہ نماز میں سلام کا جواب نہ دیا جائے گا بلکہ نماز سے فارغ ہونے کے بعد اگر قریب ہو تو اس کے سلام کا جواب دے دے اور اگر دور ہو تو اسے سلام کرے۔

4857

(۴۸۵۷) حَدَّثَنَا یُونُسُ ، عَنْ مُحَمَّدٍ ، عَنْ عَبْدِ الْوَاحِدِ بْنِ زِیَادٍ ، قَالَ : حدَّثَنَا عَاصِمٌ ، عَنْ أَبِی الْعَالِیَۃِ ، قَالَ : سُئِلَ عَنِ الرَّجُلِ یُسَلَّمُ عَلَیْہِ وَہُوَ فِی الصَّلاَۃ ؟ قَالَ : إذَا قَضَی الصَّلاَۃ أَتْبَعَہُ بِالسَّلاَمِ۔
(٤٨٥٧) حضرت ابو العالیہ سے پوچھا گیا کہ اگر کسی آدمی کو دورانِ نماز سلام کیا جائے تو وہ کیا کرے ؟ انھوں نے فرمایا کہ نماز پوری کرنے کے بعد اسے سلام کرے۔

4858

(۴۸۵۸) حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، قَالَ : حدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَۃَ ، عَنْ أَبِی الزُّبَیْرِ ، عَنِ ابْنِ الْحَنَفِیَّۃِ ، عَنْ عَمَّارٍ ، قَالَ : أَتَیْتُ النَّبِیَّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ وَہُوَ یُصَلِّی فَسَلَّمْت عَلَیْہِ ، قَالَ : فَرَدَّ عَلَیَّ السَّلاَمَ۔ (احمد ۴/۲۶۳۔ ابو یعلی ۱۶۳۴)
(٤٨٥٨) حضرت عمار کہتے ہیں کہ میں نبی پاک (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضر ہوا، آپ نماز پڑھ رہے تھے۔ میں نے آپ کو سلام کیا تو آپ نے میرے سلام کا جواب دیا۔

4859

(۴۸۵۹) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ عُبَیْدِ اللہِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ مَوْہَبٍ ، عَنْ عَمِّہِ ، عَنْ مَوْلًی لأَبِی سَعِیدٍ الْخُدْرِیِّ ؛ أَنَّہُ کَانَ مَعَ أَبِی سَعِیدٍ الْخُدْرِیِّ وَہُوَ مَعَ رَسُولِ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ جَالِسٌ ، قَالَ : فَدَخَلَ النَّبِیُّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ الْمَسْجِدَ فَرَأَی رَجُلاً جَالِسًا وَسَطَ الْمَسْجِدِ مُشَبِّکًا أَصَابِعَہُ یُحَدِّثُ نَفْسَہُ ، قَالَ : فَأَوْمَأَ إلَیْہِ النَّبِیُّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فَلَمْ یَفْطِنْ ، فَالْتَفَتَ إلَی أَبِی سَعِیدٍ الْخُدْرِیِّ ، فَقَالَ : إذَا صَلَّی أَحَدُکُمْ فَلاَ یُشَبِّکَنَّ بَیْنَ أَصَابِعِہِ ، فَإِنَّ التَّشْبِیکَ مِنَ الشَّیْطَانِ ، وَإِنَّ أَحَدَکُمْ لاَ یَزَالُ فِی صَلاَۃٍ مَا دَامَ فِی الْمَسْجِدِ حَتَّی یَخْرُجَ مِنْہُ۔ (احمد ۳/۵۴)
(٤٨٥٩) حضرت ابو سعید خدری فرماتے ہیں کہ وہ ایک مرتبہ نبی پاک (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ تھے۔ آپ مسجد میں داخل ہوئے تو ایک آدمی کو دیکھا جو مسجد کے درمیان بیٹھا ہوا انگلیوں کو چٹخا رہا تھا اور اپنے آپ سے باتیں کررہا تھا۔ آپ نے اشارے سے اسے منع کیا لیکن وہ نہ سمجھا۔ پھر آپ حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) حضرت ابو سعید خدری کی طرف متوجہ ہوئے اور فرمایا کہ جب تم میں سے کوئی نماز پڑھے تو اپنی انگلیوں کو نہ چٹخائے۔ کیونکہ انگلیوں کو ایک دوسرے میں داخل کرنا شیطان کی طرف سے ہے۔ تم اس وقت تک نماز میں ہوتے ہو جب تک مسجد میں ہوتے ہو۔

4860

(۴۸۶۰) حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ الأَحْمَرِِ ، عَنِ ابْنِ عَجْلاَنَ ، عَنْ یَزِیدَ بْنِ خُصَیْفَۃَ ، عَنْ سَعِیدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : إذَا کَانَ أَحَدُکُمْ فِی الْمَسْجِدِ ، فَلاَ یُشَبِّکَنَّ أَصَابِعَہُ۔
(٤٨٦٠) حضرت سعید بن مسیب فرماتے ہیں کہ نبی پاک (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا کہ جب تم میں سے کوئی مسجد میں ہو تو اپنی انگلیوں کو ایک دوسری میں داخل نہ کرے۔

4861

(۴۸۶۱) حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ الأَحْمَرِِ ، عَنْ سَعْدِ بْنِ إِسْحَاقَ ، عَنْ سَعِیدِ بْنِ أَبِی سعید ، عن أبی ثُمَامَۃَ الْقَمَّاحِ ، قَالَ: لَقِیت کَعْبًا وَأَنَا بِالْبَلاَطِ قَدْ أَدْخَلْت بَعْضَ أَصَابِعِی فِی بَعْضٍ ، فَضَرَبَ یَدِی ضَرْبًا شَدِیدًا ، وَقَالَ : نُہِینَا أَنْ نُشَبِّکَ بَیْنَ أَصَابِعِنا فِی الصَّلاَۃ ، قَالَ : قُلْتُ لَہُ : یَرْحَمُک اللَّہُ تَرَانِی فِی صَلاَۃٍ ؟ فَقَالَ : مَنْ تَوَضَّأَ فَعَمَدَ إلَی الْمَسْجِدِ ، فَہُوَ فِی صَلاَۃٍ۔ (ابوداؤد ۵۶۳۔ احمد ۴/۲۴۱)
(٤٨٦١) حضرت ابو ثمامہ قماح کہتے ہیں کہ مقام بلاط میں ، میں حضرت کعب سے ملا، میں نے اپنی انگلیوں کو ایک دوسری میں داخل کیا تو انھوں نے میرے ہاتھ پر زور سے مارا اور فرمایا کہ ہمیں نماز میں انگلیاں چٹخانے سے منع کیا گیا ہے۔ میں نے ان سے عرض کیا کہ تعالیٰ آپ پر رحم فرمائے ! آپ کیا مجھے نماز میں دیکھ رہے ہیں ؟ انھوں نے کہا کہ جو شخص وضو کرکے نماز کے ارادے سے نکلتا ہے وہ نماز میں ہوتا ہے۔

4862

(۴۸۶۲) حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ الأَحْمَرِِ ، عَنِ ابْنِ عَجْلاَنَ ، عَنِ النُّعْمَانِ بْنُ أَبِی عَیَّاشٍ ، قَالَ : کَانُوا یَنْہَوْنَ عَنْ تَشْبِیکِ الأَصَابِعِ ، یَعْنِی فِی الصَّلاَۃ۔
(٤٨٦٢) حضرت نعمان بن ابی عیاش فرماتے ہیں کہ اسلاف نماز میں انگلیاں چٹخانے سے منع کرتے تھے۔

4863

(۴۸۶۳) حَدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ دُکَیْنٍ ، عَنْ مُحِلٍّ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ ؛ أَنَّہُ کَرِہَ أَنْ یُشَبِّکَ أَصَابِعَہُ فِی الصَّلاَۃ۔
(٤٨٦٣) حضرت ابراہیم نے نماز میں انگلیاں چٹخانے کو مکروہ قرار دیا ہے۔

4864

(۴۸۶۴) حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ الطَّیَالِسِیُّ ، عَنْ خَلِیفَۃَ بْنِ غَالِبٍ ، عَنْ نَافِعٍ ، قَالَ : رَأَیْتُ ابْنَ عُمَرَ یُشَبِّکُ بَیْنَ أَصَابِعِہِ فِی الصَّلاَۃ۔
(٤٨٦٤) حضرت نافع کہتے ہیں کہ میں نے حضرت ابن عمر کو نماز میں انگلیاں چٹخاتے دیکھا ہے۔

4865

(۴۸۶۵) حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ ، قَالَ : أَخْبَرَنَا أَصْحَابُنَا ، عَنِ الْحَسَنِ ؛ أَنَّہُ کَانَ یُشَبِّکُ بَیْنَ أَصَابِعِہِ فِی الْمَسْجِدِ۔
(٤٨٦٥) حضرت حسن نماز میں انگلیاں چٹخایا کرتے تھے۔

4866

(۴۸۶۶) حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، قَالَ : حدَّثَنَا وُہَیْبٌ ، عَنْ إسْمَاعِیلَ بْنِ أُمَیَّۃَ ، قَالَ : رَأَیْتُ سَالِمَ بْنَ عَبْدِ اللہِ یُشَبِّکُ بَیْنَ أَصَابِعِہِ فِی الصَّلاَۃ۔
(٤٨٦٦) حضرت اسماعیل بن امیہ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت سالم بن عبداللہ کو نماز میں انگلیاں چٹخاتے دیکھا ہے۔

4867

(۴۸۶۷) حَدَّثَنَا شَرِیکٌ ، عَنْ جَابِرٍ ، عَنِ الْحَکَمِ ، عَنْ عَلِیٍّ ، قَالَ : إذَا أَرَادَ أَنْ یَقُولَ سَمِعَ اللَّہُ لِمَنْ حَمِدَہُ ، فَقَالَ : اللَّہُ أَکْبَرُ ، قَالَ : یَسْتَغْفِرُ اللَّہُ۔
(٤٨٦٧) حضرت علی فرماتے ہیں کہ اگر کوئی آدمی نماز میں سَمِعَ اللَّہُ لِمَنْ حَمِدَہُ کے بجائے اللَّہُ أَکْبَرُ کہہ دے تو وہ اللہ سے مغفرت طلب کرے۔

4868

(۴۸۶۸) حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ عَیَّاشٍ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ ، قَالَ : إذَا أَرَادَ أَنْ یَقُولَ سَمِعَ اللَّہُ لِمَنْ حَمِدَہُ ، فَقَالَ : اللَّہُ أَکْبَرُ ، فَلاَ سَہْوَ عَلَیْہِ۔
(٤٨٦٨) حضرت ابراہیم فرماتے ہیں کہ اگر کوئی آدمی نماز میں سَمِعَ اللَّہُ لِمَنْ حَمِدَہُ کے بجائے اللَّہُ أَکْبَرُ کہہ دے تو اس پر سہو نہیں ہے۔

4869

(۴۸۶۹) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنْ جَابِرٍ ، عَنْ عَامِرٍ ، وَغَیْرِہِ ؛ فِی رَجُلٍ أَرَادَ أَنْ یَقُولَ : سَمِعَ اللَّہُ لِمَنْ حَمِدَہُ ، فَقَالَ : اللَّہُ أَکْبَرُ ، قَالُوا : لَیْسَ عَلَیْہِ سَہْوٌ۔
(٤٨٦٩) حضرت عامر فرماتے ہیں کہ اگر کوئی آدمی نماز میں سَمِعَ اللَّہُ لِمَنْ حَمِدَہُ کے بجائے اللَّہُ أَکْبَرُ کہہ دے تو اس پر سہو نہیں ہے۔

4870

(۴۸۷۰) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ إسْرَائِیلَ ، عَنْ جَابِرٍ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَلِیٍّ ، وَعَامِرٍ ، وَعَطَائٍ ، قَالُوا : فِی رَجُلٍ أَرَادَ أَنْ یَقُولَ : سَمِعَ اللَّہُ لِمَنْ حَمِدَہُ ، فَقَالَ : اللَّہُ أَکْبَرُ ، قَالُوا : لَیْسَ عَلَیْہِ سَہْوٌ۔
(٤٨٧٠) حضرت محمد بن علی، حضرت عامر اور حضرت عطاء فرماتے ہیں کہ اگر کوئی آدمی نماز میں سَمِعَ اللَّہُ لِمَنْ حَمِدَہُ کے بجائے اللَّہُ أَکْبَرُ کہہ دے تو اس پر سہو نہیں ہے۔

4871

(۴۸۷۱) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ شُعْبَۃَ ، قَالَ : سَأَلْتُ الْحَکَمَ عْن رَجُلٍ نَسِیَ تَکْبِیرَۃً ؟ قَالَ : یَسْجُدُ سَجْدَتَیِ السَّہْوِ۔
(٤٨٧١) حضرت شعبہ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت حکم سے اس شخص کے بارے میں سوال کیا جو ایک تکبیر بھول جائے۔ انھوں نے فرمایا کہ وہ سہو کے دو سجدے کرے گا۔

4872

(۴۸۷۲) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ رَبِیعٍ ، عَنِ الْحَسَنِ ؛ فِی رَجُلٍ صَلَّی الْمَغْرِبَ أَرْبَعًا ، قَالَ : یَسْجُدُ سَجْدَتَیِ السَّہْوِ۔
(٤٨٧٢) حضرت حسن فرماتے ہیں کہ اگر کوئی آدمی مغرب کی چار رکعتیں پڑھ لے تو وہ سہو کے دو سجدے کرے گا۔

4873

(۴۸۷۳) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ إسْرَائِیلَ ، عَنْ جَابِرٍ ، عَنْ عَامِرٍ ، قَالَ : یُعِیدُ۔
(٤٨٧٣) حضرت عامر فرماتے ہیں کہ وہ دوبارہ نماز پڑھے گا۔

4874

(۴۸۷۴) حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنْ حَمَّادٍ ، قَالَ : إذَا لَمْ یَجْلِسْ فِی الثَّالِثَۃِ أَعَادَ۔
(٤٨٧٤) حضرت حماد فرماتے ہیں کہ اگر وہ تیسری رکعت میں بیٹھا نہیں تھا تو دوبارہ نماز پڑھے گا۔

4875

(۴۸۷۵) حَدَّثَنَا ابْنُ عُیَیْنَۃَ ، عَنْ عَمْرٍو ، عَنْ عَطَائِ بْنِ یَسَارٍ ، سَمِعَ أَبَا ہُرَیْرَۃَ یَقُولُ : إذَا أُقِیمَتِ الصَّلاَۃ فَلاَ صَلاَۃَ إِلاَّ الْمَکْتُوبَۃُ۔ (مسلم ۴۹۳۔ ابوداؤد ۱۲۶۰)
(٤٨٧٥) حضرت ابوہریرہ فرماتے ہیں کہ جب جماعت کھڑی ہوجائے تو صرف فرض نماز ادا کی جاسکتی ہے۔

4876

(۴۸۷۶) حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَیَّۃَ ، عَنْ أَیُّوبَ ، عَنْ عَمْرٍو ، عَنْ عَطَائِ بْنِ یَسَارٍ ، عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ ، قَالَ : إذَا أُقِیمَتِ الصَّلاَۃ فَلاَ صَلاَۃَ إِلاَّ الْمَکْتُوبَۃُ۔ (مسلم ۴۹۳۔ ابوداؤد ۱۲۶۰)
(٤٨٧٦) حضرت ابوہریرہ فرماتے ہیں کہ جب جماعت کھڑی ہوجائے تو صرف فرض نماز ادا کی جاسکتی ہے۔

4877

(۴۸۷۷) حَدَّثَنَا ابْنُ إدْرِیسَ ، عَنِ الْحَسَنِ بْنِ عَمْرٍو ، عَنْ فُضَیْلٍ ، عَنْ سَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ ؛ أَنَّہُ رَأَی رَجُلاً یُصَلِّی عِنْدَ إقَامَۃِ الْعَصْرِ ، قَالَ : یَسُرُّک أَنْ یُقَالَ : صَلَّی ابْنُ فُلاَنَۃَ سِتًّا ، قَالَ : فَذَکَرْت ذَلِکَ لإِبْرَاہِیمَ ، فَقَالَ : کَانَتْ تُکْرَہُ الصَّلاَۃ مَعَ الإِقَامَۃِ۔
(٤٨٧٧) حضرت فضیل فرماتے ہیں کہ حضرت سعید بن جبیر نے ایک آدمی کو دیکھا کہ وہ عصر کی اقامت کے وقت نماز پڑھ رہا تھا۔ انھوں نے فرمایا کہ کیا تمہیں یہ سن کر خوشی ہوگی کہ فلانی کے بیٹے نے چھ رکعتیں پڑھی ہیں ؟ حضرت فضیل کہتے ہیں کہ میں نے اس بات کا حضرت ابراہیم سے ذکر کیا تو انھوں نے فرمایا کہ اقامت کے وقت نماز کو مکروہ خیال کیا جاتا تھا۔

4878

(۴۸۷۸) حَدَّثَنَا أَبُو الأَحْوَصِ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، عَنْ فُضَیْلِ بْنِ عَمْرٍو ، عَنْ إبْرَاہِیمَ ، قَالَ : کَانُوا یَکْرَہُونَ الصَّلاَۃ إذَا أَخَذَ الْمُؤَذِّنُ فِی الإِقَامَۃِ۔
(٤٨٧٨) حضرت ابراہیم فرماتے ہیں کہ اسلاف مؤذن کے اقامت شروع کردینے کے بعد نماز کو مکروہ خیال فرماتے تھے۔

4879

(۴۸۷۹) حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ أَیُّوبَ ، عَنْ جَعْفَرِ بْنِ بُرْقَانَ ، عَنْ مَیْمُونٍ ، قَالَ : إذَا کَبَّرَ الْمُؤَذِّنُ بِالإِقَامَۃِ فَلاَ تُصَلِّیَنَّ شَیْئًا حَتَّی تُصَلِّیَ الْمَکْتُوبَۃَ۔
(٤٨٧٩) حضرت میمون فرماتے ہیں کہ جب مؤذن اقامت کے لیے اللہ اکبر کہہ دے تو فرض نماز کی ادائیگی تک کوئی نماز نہ پڑھو۔

4880

(۴۸۸۰) حَدَّثَنَا عَبْدُ السَّلاَمِ بْنُ حَرْبٍ ، عَنِ ابْنِ أَبِی فَرْوَۃَ ، عَنْ أَبِی بَکْرِ بْنِ الْمُنْکَدِرِ ، عَنْ سَعِیدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ ؛ أَنَّ عُمَرَ رَأَی رَجُلاً یُصَلِّی رَکْعَتَیْنِ وَالْمُؤَذِّنُ یُقِیمُ فَانْتَہَرَہُ ، وَقَالَ : لاَ صَلاَۃَ وَالْمُؤَذِّنُ یُقِیمُ إِلاَّ الصَّلاَۃ الَّتِی تُقَامُ لَہَا الصَّلاَۃ۔
(٤٨٨٠) حضرت سعید بن مسیب فرماتے ہیں کہ حضرت عمر نے ایک آدمی کو دیکھا وہ مؤذن کی اقامت کے دوران دو رکعتیں پڑھ رہا تھا۔ انھوں نے اسے ڈانٹا اور فرمایا کہ جب مؤذن اقامت کہے تو اس وقت سوائے اس نماز کے کوئی نماز نہیں ہوتی جس کے لیے اقامت کہی جارہی ہے۔

4881

(۴۸۸۱) حَدَّثَنَا عُبَیْدُ اللہِ بْنُ مُوسَی ، عَنْ عُثْمَانَ بْنِ الأَسْوَدِ ، عَنْ عَطَائٍ ، قَالَ : إذَا کُنْتَ فِی الْمَسْجِدِ فَأُقِیمَتِ الصَّلاَۃ فَلاَ تَرْکَعْ۔
(٤٨٨١) حضرت عطاء فرماتے ہیں کہ جب تم مسجد میں ہو اور نماز کے لیے اقامت کہہ دی جائے تو رکوع نہ کرو۔

4882

(۴۸۸۲) حَدَّثَنَا مُعْتَمِرٌ ، عَنْ لَیْثٍ ، عَنْ طَاوُوسٍ ، أَنَّہُ قَالَ فِی الرَّجُلِ یُصَلِّی فِی الْمَسْجِدِ رَکْعَتَیْنِ مِنَ الْفَرِیضَۃِ وَحْدَہُ ، ثُمَّ تُقَامُ الصَّلاَۃ ، قَالَ : یُصَلِّی مَعَہُمْ وَلاَ یَعْتَدُّ بِہَا۔
(٤٨٨٢) حضرت طاوس فرماتے ہیں کہ اگر کوئی آدمی مسجد میں آکر اپنی فرض نماز اکیلے پڑھ لے اور پھر جماعت کھڑی ہوجائے تو وہ جماعت کے ساتھ نماز پڑھے اور اپنی نماز کو شمار نہ کرے۔

4883

(۴۸۸۳) حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ ، قَالَ : أَخْبَرَنَا سَیَّارٌ ، وَالْمُغِیرَۃُ ، عَنِ الشَّعْبِیِّ (ح) وَأَخْبَرَنَا یُونُسُ ، وَمَنْصُورٌ ، عَنِ الْحَسَنِ (ح) وَحَجَّاجٌ ، عَنْ عَطَائٍ (ح) وَشُعْبَۃُ ، عَنِ الْحَکَمِ ، قَالُوا : یُسَلِّمُ ثُمَّ یَدْخُلُ مَعَ الإِمَامِ فِی صَلاَتِہِ۔
(٤٨٨٣) حضرت شعبی، حضرت حسن ، حضرت شعبہ اور حضرت حکم فرماتے ہیں کہ وہ اپنی نماز کا سلام پھیر دے اور امام کے ساتھ اس کی نماز میں داخل ہوجائے۔

4884

(۴۸۸۴) حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ ، عَنْ مِسْعَرٍ ، قَالَ : أَظُنُّہُ ، عَنْ عُتْبَۃَ بْنِ قَیْسٍ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ بْنِ عُتْبَۃَ ، قَالَ : یَقْطَعُہا ثُمَّ یَدْخُلُ مَعَہُمْ۔
(٤٨٨٤) حضرت عبداللہ بن عتبہ فرماتے ہیں کہ اپنی نماز توڑ کر ان کی جماعت میں داخل ہوجائے۔

4885

(۴۸۸۵) حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ ، عَنْ مِسْعَرٍ ، قَالَ : سَمِعْتُ حَمَّادًا یَقُولُ : أَحَبُّ إلَیَّ أَنْ یَتَکَلَّمَ وَیَدْخُلَ مَعَہُمْ فِی الصَّلاَۃ۔
(٤٨٨٥) حضرت حماد فرماتے ہیں کہ مجھے یہ بات پسند ہے کہ وہ کلام کرے اور پھر ان کی جماعت میں داخل ہوجائے۔

4886

(۴۸۸۶) حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ مُسْہِرٍ ، عَنْ إسْمَاعِیلَ بْنِ أَبِی خَالِدٍ ، قَالَ : سَمِعْتُ الشَّعْبِیَّ یَقُولُ : إذَا دَخَلَ الرَّجُلُ فِی الْفَرِیضَۃِ ، ثُمَّ فَجِئَتْہُ الإِقَامَۃُ قَطَعَہَا ، وَکَانَتْ لَہُ نَافِلَۃً وَدَخَلَ فِی الْفَرِیضَۃِ۔
(٤٨٨٦) حضرت شعبی فرماتے ہیں کہ اگر کوئی آدمی فرض نماز شروع کرے اور اسی نماز کے لیے اقامت کہہ دی جائے تو وہ اپنی نماز توڑ دے، وہ اس کے لیے نفل بن جائے گی اور وہ ان کے ساتھ فرض نماز میں داخل ہوجائے۔

4887

(۴۸۸۷) حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ ، قَالَ : أَخْبَرَنَا مُغِیرَۃُ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ ؛ فِی الرَّجُلِ یَأْتِی الْمَسْجِدَ فَیری أَنَّہُمْ صَلَّوْا ، فَافْتَرَضَ الصَّلاَۃ فَصَلَّی رَکْعَتَیْنِ مِنَ الْمَکْتُوبَۃِ فَأُقِیمَتِ الصَّلاَۃ ، قَالَ : یَدْخُلُ مَعَ الإِمَامِ فِی صَلاَتِہِ ، فَإِذَا صَلَّی مَعَ الإِمَامِ رَکْعَتَیْنِ ، ثُمَّ یُسَلِّم ، ثُمَّ یَجْعَلُ الرَّکْعَتَیْنِ الأُخْرَیَیْنِ مَعَ الإِمَامِ تَطَوُّعًا۔
(٤٨٨٧) حضرت ابراہیم فرماتے ہیں کہ اگر کوئی آدمی مسجد میں آئے، وہ یہ سمجھے کہ لوگ نماز پڑھ چکے ہیں، لہٰذا وہ فرض نماز پڑھنے کے لیے نیت باندھ لے، ابھی اس نے دو رکعتیں ہی مکمل کی تھیں کہ نماز کے لیے اقامت ہوگئی۔ اب وہ امام کے ساتھ اس کی نماز میں داخل ہوجائے، جب امام دو رکعتیں پڑھ لے (تو اس کی چار مکمل ہوگئیں) اب یہ سلام پھیر کر باقی نماز میں امام کے ساتھ شریک رہے اور امام کے ساتھ آخری دو رکعتوں کو نفل بنا لے۔

4888

(۴۸۸۸) حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ ، عَنْ شُعْبَۃَ ، عَنْ حَمَّادٍ ، أَنَّہُ قَالَ : کَمَا قَالَ إبْرَاہِیمُ۔
(٤٨٨٨) حضرت حماد بھی یونہی فرماتے ہیں۔

4889

(۴۸۸۹) حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ عَیَّاشٍ ، عَنْ مُغِیرَۃَ ، عَنِ الشَّعْبِیِّ ، قَالَ : إذَا کَانَ الرَّجُلُ قَائِمًا یُصَلِّی فَسَمِع الإِقَامَۃَ فَلْیَقْطَعْ ۔ وَقَالَ إبْرَاہِیمُ : یُضِیفُ إلَیْہَا أُخْرَی وَلاَ یَقْطَعُ۔
(٤٨٨٩) حضرت شعبی فرماتے ہیں کہ اگر کوئی شخص نفل نماز پڑھ رہا ہو اور دورانِ نماز اقامت کی آواز سن لے تو اپنی نماز توڑ دے۔ حضرت ابراہیم فرماتے ہیں کہ ایک رکعت کے ساتھ ایک اور ملائے اور اسے نہ توڑے۔

4890

(۴۸۹۰) حَدَّثَنَا أَبُو الأَحْوَصِ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، عَنْ فُضَیْلِ بْنِ عَمْرٍو ، عَنْ إبْرَاہِیمَ ، قَالَ : کَانَ یَقُولُ : إِنْ بَقِیَ عَلَیْک مِنْ صَلاَتِکَ شَیْئٌ فَأَتْمِمْہُ ۔ وَکَانَ سَعِیدُ بْنُ جُبَیْرٍ یَقُولُ : اقْطَعْہَا۔
(٤٨٩٠) حضرت ابراہیم فرمایا کرتے تھے کہ اگر تم پر تمہاری نماز میں سے کچھ باقی رہ جائے تو اسے پورا کرلو۔ حضرت سعید بن جبیر فرماتے ہیں کہ اپنی نماز کو توڑ دے۔

4891

(۴۸۹۱) حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ الأَحْمَرِِ ، عَنِ الْحَسَنِ بْنِ عُبَیْدِ اللہِ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ ، قَالَ : إذَا افْتَتَحْت الصَّلاَۃ تَطَوُّعًا وَأُقِیمَتِ الصَّلاَۃ فَأَتِمَّ۔
(٤٨٩١) حضرت ابراہیم فرماتے ہیں کہ جب کوئی نفل نماز شروع کرے اور نماز کے لیے اقامت ہوجائے تو نفل نماز پوری کرلے۔

4892

(۴۸۹۲) حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ آدَمَ ، قَالَ : حدَّثَنَا زُہَیْرٌ ، قَالَ : حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَاقَ ، قَالَ : کُنْتُ إلَی جَنْبِ عَبْدِ اللہِ بْنِ معقل ، وَہُوَ یُصَلِّی وَیَقْرَأُ فِی سُورَۃِ النُّورِ ، فَأَقَامَ الْمُؤَذِّنُ فَرَکَعَ وَسَجَدَ ، وَجَلَسَ فَتَشَہَّدَ ، ثُمَّ قَامَ مَعَ الإِمَامِ فَأَخَذَ مِنْ حَیْثُ انْتَہَی۔
(٤٨٩٢) حضرت ابو اسحاق فرماتے ہیں کہ میں حضرت عبداللہ بن معقل کے ساتھ کھڑا تھا۔ وہ نماز پڑھ رہے تھے اور نماز میں سورة النور کی تلاوت کررہے تھے۔ اتنے میں مؤذن نے اقامت کہہ دی، انھوں نے رکوع کیا اور سجدہ کیا، پھر بیٹھ گئے اور تشہد پڑھی۔ پھر امام کے ساتھ کھڑے ہوگئے اور وہاں سے شروع کیا جہاں تک پہنچے تھے۔

4893

(۴۸۹۳) حَدَّثَنَا ابْنُ آدَمَ ، عَنْ إسْرَائِیلَ ، عَنْ بَیَانَ ، قَالَ : کَانَ قَیْسُ بْنُ أَبِی حَازِمٍ یَؤُمَّنَا ، فَأَقَامَ الْمُؤَذِّنُ الصَّلاَۃ وَقَدْ صَلَّی رَکْعَۃً ، قَالَ : فَتَرَکَہَا ، ثُمَّ تَقَدَّمَ فَصَلَّی بِنَا۔
(٤٨٩٣) حضرت بیان فرماتے ہیں کہ قیس بن ابی حازم ہمیں نماز پڑھایا کرتے تھے۔ ایک دن انھوں نے ابھی ایک رکعت پڑھی تھی کہ مؤذن نے نماز کے لیے اقامت کہہ دی، انھوں نے اپنی نماز کو چھوڑ دیا اور آگے بڑھ کر نماز پڑھائی۔

4894

(۴۸۹۴) حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ أَیُّوبَ ، عَنْ جَعْفَرٍ ، عَنْ مَیْمُونٍ ، قَالَ : إِنْ کَبَّرْت بِالصَّلاَۃ تَطَوُّعًا قَبْلَ أَنْ یُکَبِّرَ بِالإِقَامَۃِ، فَصَلِّ رَکْعَتَیْنِ۔
(٤٨٩٤) حضرت میمون فرماتے ہیں کہ اگر تم اقامت سے پہلے نفل نماز کی تکبیر کہہ لو تو دو رکعتیں مکمل کرلو۔

4895

(۴۸۹۵) حَدَّثَنَا عُبَیْدُ اللہِ ، عَنْ عُثْمَانَ بْنِ الأَسْوَدِ ، عَنْ عَطَائٍ ، قَالَ : إذَا کُنْتَ فِی الْمَسْجِدِ فَأُقِیمَتِ الصَّلاَۃ فَلاَ تَرْکَعْ ، إِلاَّ أَنْ تَکُونَ عَلَی وِتْرٍ فَتَشْفَع۔
(٤٨٩٥) حضرت عطاء فرماتے ہیں کہ جب تم مسجد میں ہو اور نماز کے لیے اقامت ہوجائے تو رکوع نہ کرو۔ البتہ اگر تم نے طاق عدد میں رکعت پڑھی ہو تو اس کے ساتھ ایک اور ملالو۔

4896

(۴۸۹۶) حَدَّثَنَا سَہْلُ بْنُ یُوسُفَ ، عَنْ حُمَیْدٍ ، عَنْ بَکْرٍ ، قَالَ : کَتَبْت إلَی عُمَرَ مِنْ نَجْرَانَ : لَمْ یَجِدُوا مَکَانًا أَنْظَفَ ، وَلاَ أَجْوَدَ مِنْ بَیْعَۃٍ ؟ فَکَتَبَ : انْضَحُوہَا بِمَائٍ وَسِدْرٍ وَصَلُّوا فِیہَا۔
(٤٨٩٦) حضرت بکر فرماتے ہیں کہ حضرت عمر کو نجران سے خط لکھا گیا کہ وہاں لوگوں کے پاس نماز پڑھنے کے لیے گرجا گھر سے بہتر اور صاف جگہ کوئی نہیں۔ کیا وہاں نماز پڑھ لیں ؟ حضرت عمر نے جواب میں فرمایا کہ اس جگہ کو پانی اور بیری سے صاف کرکے نماز پڑھ لو۔

4897

(۴۸۹۷) حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ ، عَنْ مُغِیرَۃَ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ (ح) وَعَنْ یُونُسَ ، عَنِ الْحَسَنِ (ح) وَعَنْ حُصَیْنٍ ، عَنِ الشَّعْبِیِّ ، أَنَّہُمْ قَالُوا : لاَ بَأْسَ بِالصَّلاَۃ فِی الْبِیَعِ۔
(٤٨٩٧) حضرت ابراہیم، حضرت حسن اور حضرت شعبی فرماتے ہیں کہ گرجا گھروں میں نماز پڑھنے میں کوئی حرج نہیں۔

4898

(۴۸۹۸) حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ غِیَاثٍ ، عَنْ حَجَّاجٍ ، قَالَ : سَأَلْتُ عَطَائً عَنِ الصَّلاَۃ فِی الْکَنَائِسِ وَالْبِیَعِ ؟ فَلَمْ یَرَ بِہَا بَأْسًا۔
(٤٨٩٨) حضرت حجاج کہتے ہیں کہ میں نے حضرت عطاء سے گرجا گھر اور کلیسا میں نماز پڑھنے کے بارے میں سوال کیا تو انھوں نے فرمایا کہ اس میں کوئی حرج نہیں۔

4899

(۴۸۹۹) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، عَنْ إِبْرَاہِیمَ (ح) وَعَن جَابِرٍ ، عَنِ الشَّعْبِیِّ ، قَالاَ : لاَ بَأْسَ بِالصَّلاَۃ فِی الْکَنِیسَۃِ وَالْبِیعَۃِ۔
(٤٨٩٩) حضرت ابراہیم اور حضرت شعبی فرماتے ہیں کہ عیسائیوں اور یہودیوں کی عبادت گاہوں میں نماز پڑھنا جائز ہے۔

4900

(۴۹۰۰) حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ ، عَنْ أَشْعَثَ ، عَنْ مُحَمَّدٍ ، قَالَ : لاَ بَأْسَ بِالصَّلاَۃ فِی الْکَنِیسَۃِ۔
(٤٩٠٠) حضرت محمد فرماتے ہیں کہ یہودیوں کی عبادت گاہ میں نماز پڑھنا جائز ہے۔

4901

(۴۹۰۱) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنِ أَبِی عَدِیٍّ ، عَنْ أَشْعَثَ ، عَنِ الْحَسَنِ ؛ أَنَّہُ کَرِہَہُ ، وَأَنَّ مُحَمَّدًا لَمْ یَرَ بِہِ بَأْسًا۔
(٤٩٠١) حضرت حسن نے غیر مسلموں کی عبادت گاہوں میں نماز پڑھنے کو مکروہ اور حضرت محمد نے جائز بتایا ہے۔

4902

(۴۹۰۲) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنْ خُصَیْفٍ ، عَنْ مِقْسَمٍ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ؛ أَنَّہُ کَرِہَ الصَّلاَۃ فِی الْکَنِیسَۃِ إذَا کَانَ فِیہَا تَصَاوِیرُ۔
(٤٩٠٢) حضرت ابن عباس فرماتے ہیں کہ اگر گرجا میں تصاویر ہوں تو وہاں نماز پڑھنا مکروہ ہے۔

4903

(۴۹۰۳) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ عُثْمَانَ بْنِ أَبِی ہِنْدٍ ، قَالَ : رَأَیْتُ عُمَرَ بْنَ عَبْدِ الْعَزِیزِ یَؤُمُّ النَّاسَ فَوْقَ کَنِیسَۃٍ ، وَالنَّاسُ أَسْفَلُ مِنْہُ۔
(٤٩٠٣) حضرت عثمان بن ابی ہند کہتے ہیں کہ میں نے حضرت عمر بن عبد العزیز کو ایک کلیسا پر کھڑے ہو کر لوگوں کو نماز پڑھاتے دیکھا جبکہ لوگ آپ کے نیچے کھڑے تھے۔

4904

(۴۹۰۴) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ إسْمَاعِیلَ بْنِ رَافِعٍ ، قَالَ : رَأَیْتُ عُمَرَ بْنَ عَبْدِ الْعَزِیزِ یَؤُمُّ النَّاسَ فِی کَنِیسَۃٍ بِالشَّامِ۔
(٤٩٠٤) حضرت اسماعیل بن رافع فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت عمر بن عبد العزیز کو ملک شام میں ایک کلیسا میں نماز پڑھاتے دیکھا ہے۔

4905

(۴۹۰۵) حَدَّثَنَا مُلاَزِمُ بْنُ عَمْرٍو ، عَنْ عَبْدِ اللہِ بْنِ بَدْرٍ ، عَنْ قَیْسِ بْنِ طَلْقٍ ، عَنْ أَبِیہِ طَلْقِ بْنِ عَلِیٍّ ، قَالَ : خَرَجْنَا وَفْدًا إلَی النَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فَأَخْبَرْنَاہُ أَنَّ بِأَرْضِنَا بِیَعَۃً لَنَا ، فَاسْتَوْہَبْنَاہُ فَضْلَ طَہُورِہِ ، فَدَعَا بِمَائٍ فَتَوَضَّأَ ثُمَّ تَمَضْمَضَ ، ثُمَّ جَعَلَہُ لَنَا فِی إدَاوَۃٍ ، فَقَالَ : اخْرُجُوا بِہِ مَعَکُمْ ، فَإِذَا قَدِمْتُمْ بَلَدَکُمْ فَاکْسِرُوا بِیَعَتَکُمْ ، وَانْضَحُوا مَکَانَہَا بِالْمَائِ ، وَاتَّخِذُوہَا مَسْجِدًا۔ (احمد ۴/۲۳۔ ابن حبان ۱۶۰۲)
(٤٩٠٥) حضرت طلق بن علی کہتے ہیں کہ ہم ایک وفد کی صورت میں نبی پاک (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضر ہوئے۔ ہم نے عرض کیا کہ ہماری سرزمین میں ایک گرجا ہے۔ ہم نے اسے پاک کرنے کے لیے آپ کے وضو کا بچا ہوا پانی مانگا۔ آپ نے پانی منگوا کر وضو کیا اور پھر کلی کی اور بچا ہوا پانی ہمارے ایک برتن میں رکھ کر فرمایا کہ اسے اپنے ساتھ لے جاؤ، جب تم اپنے علاقے میں پہنچو تو اپنے گرجے کو گرا دو اور اس جگہ یہ والا پانی چھڑکو اور اس جگہ کو مسجد بنالو۔

4906

(۴۹۰۶) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، قَالَ : حدَّثَنَا أَبُو فَضَالَۃَ ، قَالَ : حَدَّثَنَا أَزْہَرُ الحَرَازی ؛ أَنَّ أَبَا مُوسَی صَلَّی فِی کَنِیسَۃٍ بِدِمَشْقَ ، یُقَالُ لَہَا : کَنِیسَۃُ یُحَنَّا۔
(٤٩٠٦) حضرت ازہر حرازی فرماتے ہیں کہ حضرت ابو موسیٰ نے دمشق کے ایک گرجا میں نماز پڑھی، اسے یوحنا کا گرجا کہا جاتا تھا۔

4907

(۴۹۰۷) حَدَّثَنَا عَبَّادُ بْنُ الْعَوَّامِ ، عَنْ ہِشَامٍ ، عَنِ الْحَسَنِ ؛ أَنَّہُ کَانَ یَکْرَہُ أَنْ یَعْتَمِدَ الرَّجُلُ عَلَی الْحَائِطِ فِی صَلاَۃ الْمَکْتُوبَۃِ ، إِلاَّ مِنْ عِلَّۃٍ ، وَلَمْ یَرَ بِہِ فِی التَّطَوُّعِ بَأْسًا۔
(٤٩٠٧) حضرت حسن اس بات کو مکروہ خیال فرماتے تھے کہ آدمی فرض نماز کے دوران بلا عذر دیوار سے سہارا لے۔ البتہ نفل میں ایسے کرنا جائز قرار دیتے تھے۔

4908

(۴۹۰۸) حَدَّثَنَا أَبُو الأَحْوَصِ ، عَنْ مُغِیرَۃَ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ ؛ أَنَّہُ کَانَ یَکْرَہُ أَنْ یَتَسَانَدَ الرَّجُلُ عَلَی الْحَائِطِ فِی الصَّلاَۃ ، وَکَانَ یَکْرَہُ رَفْعَ رِجْلَیْہِ إِلاَّ مِنْ عِلَّۃٍ۔
(٤٩٠٨) حضرت ابراہیم اس بات کو مکروہ خیال فرماتے تھے کہ آدمی دیوار سے نماز میں سہارا لے، وہ بغیر عذر کے دونوں پاؤں کو اٹھانا بھی مکروہ خیال فرماتے تھے۔

4909

(۴۹۰۹) حَدَّثَنَا جَرِیرٌ ، عَنْ مُغِیرَۃَ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ ، قَالَ : کَانَ یَکْرَہُ أَنْ یَرْفَعَ إحْدَی رِجْلَیْہِ عَلَی الأُخْرَی فِی الصَّلاَۃ ، وَیُسند إلَی جِدَارٍ إِلاَّ مِنْ عِلَّۃٍ۔
(٤٩٠٩) حضرت ابراہیم اس بات کو مکروہ خیال فرماتے تھے کہ آدمی نماز میں ایک پاؤں اٹھائے اور اس بات کو بھی مکروہ خیال فرماتے تھے کہ بغیر عذر کے دیوار سے سہارا لے۔

4910

(۴۹۱۰) حَدَّثَنَا جَرِیرٌ ، عَنْ لَیْثٍ ، عَنْ حَمَّادٍ ، عَنْ مُجَاہِدٍ ، قَالَ : یَنْقُصُ مِنْ أَجْرِہِ بِقَدْرِ ذَلِکَ۔
(٤٩١٠) حضرت مجاہد فرماتے ہیں کہ جتنا سہارا لے گا اس کے اجر میں اتنی ہی کمی ہوگی۔

4911

(۴۹۱۱) حَدَّثَنَا مُعْتَمِرٌ ، عَنْ لَیْثٍ ، عَنْ حَمَّادٍ ، عَنْ مُجَاہِدٍ ؛ فِی الرَّجُلِ یُصَلِّی فَیَتَوَکَّأُ عَلَی الْحَائِطِ ، قَالَ : یَنْقُصُ مِنْ صَلاَتِہِ بِقَدْرِ ذَلِکَ۔
(٤٩١١) حضرت مجاہد اس شخص کے بارے میں جو نماز کے دوران کسی دیوار وغیرہ سے سہارا لے فرماتے ہیں کہ جتنا سہارا لے گا اس کی نماز میں اتنی ہی کمی ہوجائے گی۔

4912

(۴۹۱۲) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ إسْرَائِیلَ ، عَنْ جَابِرٍ ، عَنْ عَامِرٍ ، قَالَ : لاَ بَأْسَ أَنْ یَعْتَمِدَ عَلَی الْحَائِطِ۔
(٤٩١٢) حضرت عامر فرماتے ہیں کہ نماز میں دیوار کا سہارا لینے میں کوئی حرج نہیں۔

4913

(۴۹۱۳) حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ الأَزْرَقُ ، عَنْ ہِشَامٍ ، عَنِ الْحَسَنِ ؛ أَنَّہُ کَرِہَ أَنْ یَعْتَمِدَ الرَّجُلُ عَلَی شَیْئٍ فِی الْفَرِیضَۃِ إِلاَّ مِنْ عِلَّۃٍ ، وَکَانَ لاَ یَرَی بِہِ بَأْسًا فِی التَّطَوُّعِ ۔ وَکَانَ ابْنُ سِیرِینَ یَکْرَہُ فِی الْفَرِیضَۃِ وَالتَّطَوُّعِ۔
(٤٩١٣) حضرت حسن اس بات کو مکروہ خیال فرماتے تھے کہ آدمی فرض نماز میں بلا عذر کسی چیز کا سہارا لے۔ البتہ فرض نماز میں وہ اس بارے میں کوئی حرج نہیں سمجھتے تھے۔ حضرت ابن سیرین فرض اور نفل دونوں میں اسے مکروہ خیال فرماتے تھے۔

4914

(۴۹۱۴) حَدَّثَنَا عِیسَی بْنُ یُونُسَ ، عَنِ الأَوْزَاعِیِّ ، عَنِ الْمُطْعِمِ بْنِ الْمِقْدَامِ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : مَا خَلَفَ عَبْدٌ عَلَی أَہْلِہِ أَفْضَلَ مِنْ رَکْعَتَیْنِ یَرْکَعُہُمَا عِنْدَہُمْ حِینَ یُرِیدُ سَفَرًا۔
(٤٩١٤) حضرت مطعم بن مقدام فرماتے ہیں کہ نبی پاک (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا کہ آدمی اپنے گھر والوں کے پاس ان دو رکعات سے بہتر کوئی چیز نہیں چھوڑتا جو وہ سفر پر روانہ ہونے سے پہلے پڑھتا ہے۔

4915

(۴۹۱۵) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ ، عَنِ الْحَارِثِ ، عَنْ عَلِیٍّ ، قَالَ : إذَا خَرَجْت فَصَلِّ رَکْعَتَیْنِ۔
(٤٩١٥) حضرت علی فرماتے ہیں کہ جب تم سفر پر نکلنے لگو تو دو رکعت پڑھ لو۔

4916

(۴۹۱۶) حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ ، عَنْ عُبَیْدِ اللہِ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ؛ أَنَّہُ کَانَ إذَا أَرَادَ أَنْ یَخْرُجَ دَخَلَ الْمَسْجِدَ فَصَلَّی۔
(٤٩١٦) حضرت نافع فرماتے ہیں کہ حضرت ابن عمر جب کسی سفر پر نکلنے کا ارادہ کرتے تو مسجد میں جاکر نماز پڑھتے۔

4917

(۴۹۱۷) حَدَّثَنَا حُمَیْدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ زُہَیْرٍ ، عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ ، قَالَ : رَأَیْتُ الْحَارِثَ بْنَ أَبِی رَبِیعَۃَ صَلَّی حِینَ أَرَادَ أَنْ یَخْرُجَ إلَی بَاجُمَیْرا فِی الْحُجْرَۃِ ضُحًی رَکْعَتَیْنِ ، وَصَلَّی مَعَہُ نَفَرٌ مِنْہُمَ الأَسْوَدُ بْنُ یَزِیدَ۔
(٤٩١٧) حضرت ابو اسحاق کہتے ہیں کہ میں نے حضرت حارث بن ابی ربیعہ کو دیکھا کہ جب وہ باجمیرا کی طرف جانے لگے تو انھوں نے اپنے حجرے میں چاشت کے وقت دو رکعتیں پڑھیں۔ اور ان کے ساتھ ایک جماعت نے نماز پڑھی جن میں حضرت اسود بن یزید بھی تھے۔

4918

(۴۹۱۸) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ أُسَامَۃَ بْنِ زَیْدٍ ، عَنْ مُعَاذِ بْنِ عَبْدِ اللہِ بْنِ خبیب ، عَنْ جَابِرٍ ، قَالَ : لَمَّا قَدِمْنَا مَعَ رَسُولِ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، قَالَ لِی : یَا جَابِرُ ، ہَلْ صَلَّیْت ؟ قُلْتُ : لاَ ، قَالَ : فَصَلِّ رَکْعَتَیْنِ۔
(٤٩١٨) حضرت جابر فرماتے ہیں کہ جب ہم نبی پاک (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ ایک سفر سے واپس آئے تو آپ نے مجھ سے پوچھا کہ اے جابر ! کیا تم نے نماز پڑھ لی ہے ؟ میں نے کہا نہیں۔ انھوں نے فرمایا کہ پھر دو رکعتیں پڑھ لو۔

4919

(۴۹۱۹) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ کَامِلٍ أَبِی الْعَلاَئِ ، عَنْ أَبِی صَالِحٍ ؛ أَنَّ عُثْمَانَ کَانَ إذَا قَدِمَ مِنْ سَفَرٍ صَلَّی رَکْعَتَیْنِ۔
(٤٩١٩) حضرت عثمان جب سفر سے واپس آتے تو دو رکعتیں پڑھا کرتے تھے۔

4920

(۴۹۲۰) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ ، عَنِ الْحَارِثِ ، عَنْ عَلِیٍّ ، قَالَ : إذَا قَدِمْت فَصَلِّ رَکْعَتَیْنِ۔
(٤٩٢٠) حضرت علی فرماتے ہیں کہ جب تم سفر سے واپس آؤ تو دو رکعت نماز پڑھ لو۔

4921

(۴۹۲۱) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ مَالِکِ بْنِ مِغْوَلٍ ، عَنْ مُقَاتِلِ بْنِ بَشِیرٍ الْعِجْلِیّ ، عَنْ رَجُلٍ یُقَالُ لَہُ : مُوسَی ؛ أَنَّ ابْنَ عَبَّاسٍ قَدِمَ مِنْ سَفَرٍ ، فَصَلَّی فِی بَیْتِہِ رَکْعَتَیْنِ عَلَی طِنْفِسَۃٍ۔
(٤٩٢١) حضرت ابن عباس ایک مرتبہ سفر سے واپس آئے اور انھوں نے ایک دری کے اوپر دو رکعت نماز ادا فرمائی۔

4922

(۴۹۲۲) حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ ، عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ ، عَنِ الزُّہْرِیِّ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ کَعْبِ بْنِ مَالِکٍ ، عَنْ أَبِیہِ ؛ أَنَّ النَّبِیَّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ کَانَ لاَ یَقْدَمُ مِنْ سَفَرٍ إِلاَّ نَہَارًا فِی الضُّحَی ، فَإِذَا قَدِمَ بَدَأَ بِالْمَسْجِدِ فَصَلَّی رَکْعَتَیْنِ۔ (بخاری ۳۰۸۸۔ مسلم ۴۹۶)
(٤٩٢٢) حضرت کعب بن مالک فرماتے ہیں کہ نبی پاک (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) دن کو چاشت کے وقت سفر سے واپس تشریف لایا کرتے تھے اور جب آپ واپس آتے تو سب سے پہلے مسجد میں جا کردو رکعت نماز ادا فرمایا کرتے تھے۔

4923

(۴۹۲۳) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَیْلٍ ، عَنْ یَزِیدَ بْنِ أَبِی زِیَادٍ ، عَنْ تَمِیمِ بْنِ سَلَمَۃَ ، عَنْ مَسْرُوقٍ ، قَالَ : کَانَ النَّبِیُّ علیہ الصَّلاَۃ والسلام فِی سَفَرٍ ، فَعَرَّسَ بِأَصْحَابِہِ ، فَلَمْ یُوقِظْہُمْ مَعَ تَعْرِیسِہِمْ إِلاَّ الشَّمْسُ ، فَقَامَ فَأَمَرَ الْمُؤَذِّنَ ، فأذن وَأَقَامَ ، ثُمَّ صَلَّی ، فَقَالَ مَسْرُوقٌ : مَا أُحِبُّ أَنَّ لَنَا الدُّنْیَا ، وَمَا فِیہَا بِصَلاَۃِ رَسُولِ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ بَعْدَ طُلُوعِ الشَّمْسِ۔
(٤٩٢٣) حضرت مسروق فرماتے ہیں کہ نبی پاک (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ایک سفر میں تھے۔ آپ نے رات کے آخری حصہ میں پڑاؤ ڈالا اور نیند کے غلبے کی وجہ سے ایسی آنکھ لگی کہ سورج کی کرنوں نے آکر جگایا۔ آپ نے مؤذن کو اذان کا حکم دیا، اس نے اذان دی، پھر اقامت کہی اور آپ نے نماز پڑھائی۔ حضرت مسروق کہتے ہیں کہ نبی پاک (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی طلوع شمس کی نماز ہمیں محبوب تھی کہ دنیا کی ساری چیزیں اس کے سامنے ہیچ نظر آتی تھیں۔

4924

(۴۹۲۴) حَدَّثَنَا عَبیدۃ بْنُ حُمَیْدٍ ، عَنْ یَزِیدَ بْنِ أَبِی زِیَادٍ ، عَنْ تَمِیمِ بْنِ سَلَمَۃَ ، عَنْ مَسْرُوقٍ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، عَنِ النَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ؛ مِثْلَہُ۔ (احمد ۱/۲۵۹۔ ابو یعلی ۲۳۷۵)
(٤٩٢٤) حضرت ابن عباس سے بھی یونہی منقول ہے۔

4925

(۴۹۲۵) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنْ سَعْدِ بْنِ إِبْرَاہِیمَ ، عَن عَطَائِ بْنِ یَسَارٍ ، قَالَ : صَلَّی رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ رَکْعَتَیِ الْفَجْرِ بَعْدَ مَا جَازَ الْوَادِیَ ، ثُمَّ أَمَرَ بِلاَلاً فَأَذَّنَ وَأَقَامَ ، ثُمَّ صَلَّی الْفَرِیضَۃَ۔
(٤٩٢٥) حضرت عطاء بن یسار فرماتے ہیں کہ نبی پاک (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس وادی کو عبور کرنے کے بعد فجر کی دو سنتیں ادا فرمائیں۔ پھر حضرت بلال کو حکم دیا انھوں نے اذان دی اور اقامت کہی پھر آپ نے فرض نماز ادا فرمائی۔

4926

(۴۹۲۶) حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ ، قَالَ : أَخْبَرَنَا ہِشَامٌ ، عَنِ الْحَسَنِ ، قَالَ : یُجْزِئُ الرَّجُلَ أَنْ یَقْضِیَ الصَّلواتِ بِإِقَامَۃٍ وَاحِدَۃٍ۔
(٤٩٢٦) حضرت حسن فرماتے ہیں کہ آدمی کئی نمازوں کو ایک اقامت کے ساتھ ادا کرسکتا ہے۔

4927

(۴۹۲۷) حَدَّثَنَا حُسَیْنُ بْنُ عَلِیٍّ ، عَنْ زَائِدَۃَ ، عَنْ سِمَاکٍ ، عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ أَبِیہِ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ ، قَالَ : سَرَیْنَا ذَاتَ لَیْلَۃٍ مَعَ رَسُولِ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، قَالَ : فَقُلْنَا : یَا رَسُولَ اللہِ ، لَوْ أمسستنا الأَرْضَ فَنِمْنَا وَرَعَتْ رِکَابُنَا ؟ قَالَ : فَمَنْ یَحْرُسُنَا ؟ قَالَ : قُلْتُ : أَنَا ، قَالَ : فَغَلَبَتْنِی عَیْنِی ، فَلَمْ یُوقِظْنَا إِلاَّ وَقْتَ طَلَعَتِ الشَّمْسُ ، وَلَمْ یَسْتَیْقِظْ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ إِلاَّ بِکَلاَمِنَا ، قَالَ : فَأَمَرَ بِلاَلاً فَأَذَّنَ وَأَقَامَ ، فَصَلَّی بِنَا۔ (احمد ۱/۴۵۰۔ طبرانی ۱۰۳۴۹)
(٤٩٢٧) حضرت عبداللہ فرماتے ہیں کہ ایک رات ہم نے نبی پاک (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ سفر کیا۔ ایک جگہ پہنچ کر ہم نے عرض کیا کہ یا رسول اللہ ! اگر ہم کچھ دیر کے لیے پڑاؤ ڈال لیں تو ہم کچھ دیر سوجائیں گے اور ہماری سواریاں چر لیں گے۔ چنانچہ آپ حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ ہمارا پہرہ کون دے گا ؟ میں نے کہا میں پہرہ دوں گا۔ لیکن مجھے نیند آگئی اور ہم اس وقت سو کر اٹھے جب سورج طلوع ہوچکا تھا۔ نبی پاک (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) بھی ہماری باتوں کی وجہ سے بیدار ہوئے۔ آپ حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حضرت بلال کو حکم دیا انھوں نے اذان اور اقامت کہی اور آپ حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے نماز پڑھائی۔

4928

(۴۹۲۸) حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ ، قَالَ : أَخْبَرَنَا مُغِیرَۃُ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ ؛ أَنَّہُ لَمْ یَکُنْ یَرَی بِعَدَدِ الآیِ فِی الصَّلاَۃ بَأْسًا۔
(٤٩٢٨) حضرت ابراہیم نماز کے اندر آیتیں گننے کو جائز کہتے ہیں۔

4929

(۴۹۲۹) حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ ، عَنْ یُونُسَ ، عَنِ الْحَسَنِ ؛ مِثْلَہُ۔
(٤٩٢٩) حضرت حسن بھی یونہی فرماتے ہیں۔

4930

(۴۹۳۰) حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ ، عَنِ الشَّیْبَانِیِّ ، عَنْ یُسیر بْنِ عَمْرٍو ؛ أَنَّہُ کَانَ لاَ یَرَی بَأْسًا بِعَدَدِ الآیِ فِی الصَّلاَۃ۔
(٤٩٣٠) حضرت یسیر بن عمرو نماز کے اندر آیتیں گننے کو جائز کہتے ہیں۔

4931

(۴۹۳۱) حَدَّثَنَا عَبْدَۃُ ، وَوَکِیعٌ ، عَنْ ہِشَامٍ ؛ أَنَّ أَبَاہُ کَانَ یَعُدُّ الآیَ فِی الصَّلاَۃِ۔
(٤٩٣١) حضرت ہشام فرماتے ہیں کہ حضرت عروہ نماز کے اندر آیتیں گنا کرتے تھے۔

4932

(۴۹۳۲) حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، قَالَ : کَانَ یَحْیَی بْنُ وَثَّابٍ یَعُدُّ الآیَ فِی الصَّلاَۃ۔
(٤٩٣٢) حضرت اعمش فرماتے ہیں کہ حضرت یحییٰ بن وثاب نماز کے اندر آیتیں گنا کرتے تھے۔

4933

(۴۹۳۳) حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَیَّۃَ ، عَنْ أَیُّوبَ ، قَالَ : رَأَیْتُ طَاوُوسًا وَنَافِعًا یَعُدَّانِ الآیَ فِی الصَّلاَۃ۔
(٤٩٣٣) حضرت طاوس اور حضرت نافع نماز کے اندر آیتیں گنا کرتے تھے۔

4934

(۴۹۳۴) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنْ خَالِدٍ ، عَنِ ابْنِ سِیرِینَ ؛ أَنَّہُ کَانَ یَعُدُّ الآیَ بِشِمَالِہِ فِی الصَّلاَۃ۔
(٤٩٣٤) حضرت ابن سیرین نماز کے اندر بائیں ہاتھ سے آیتیں گنا کرتے تھے۔

4935

(۴۹۳۵) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ ، قَالَ : لاَ بَأْسَ بِعَدِّ الآیِ فِی الصَّلاَۃ۔
(٤٩٣٥) حضرت ابراہیم نماز کے اندر آیتیں گننے کو جائز کہتے ہیں۔

4936

(۴۹۳۶) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ حَمَّادِ بْنِ سَلَمَۃَ ، عَنْ یَحْیَی بْنِ عَتِیقٍ ، عَنْ سَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ ؛ أَنَّہُ کَانَ یَعُدُّ الآیَ فِی الصَّلاَۃ۔
(٤٩٣٦) حضرت سعید بن جبیر نماز کے اندر آیتیں گنا کرتے تھے۔

4937

(۴۹۳۷) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنْ عَطَائِ بْنِ السَّائِبِ ، قَالَ : رَأَیْتُ أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ یَعُدُّ الآیَ فِی الصَّلاَۃ۔
(٤٩٣٧) حضرت ابو عبد الرحمن نماز کے اندر آیتیں گنا کرتے تھے۔

4938

(۴۹۳۸) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ إسْمَاعِیلَ بْنِ عَبْدِ الْمَلِکِ ، قَالَ : رَأَیْتُ ابْنَ أَبِی مُلَیْکَۃَ یَعُدُّ الآیَ فِی الصَّلاَۃ ، فَقُلْتُ لَہُ ؟ فَقَالَ : إِنَّہُ أَحْفَظُ۔
(٤٩٣٨) حضرت اسماعیل بن عبد الملک کہتے ہیں کہ میں نے حضرت ابن ابی ملیکہ کو نماز میں آیتیں گنتے دیکھا تو اس بارے میں ان سے سوال کیا۔ انھوں نے فرمایا کہ یہ عمل زیادہ یاد رکھوانے والا ہے۔

4939

(۴۹۳۹) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ حَمَّادِ بْنِ زَیْدٍ ، عَنْ یَحْیَی بْنِ عَتِیقٍ ، قَالَ : رَأَیْتُ طَاوُوسًا وَالْمُغِیرَۃَ بْنَ حَکِیمٍ الصَّنْعَانِیَّ یَعُدَّانِ الآیَ فِی الصَّلاَۃ۔
(٤٩٣٩) حضرت طاوس اور حضرت مغیرہ بن حکیم نماز کے اندر آیتیں گنا کرتے تھے۔

4940

(۴۹۴۰) حَدَّثَنَا أَبُو أَیُّوبَ الْقُریعِیُّ ، قَالَ : رَأَیْتُ عِمْرَانَ بْنَ حُدَیْرٍ یَعُدُّ الآیَ فِی الصَّلاَۃ ، وَذَکَرَ أَنَّ أَبَا مِجْلَزٍ کَانَ لاَ یَرَی بِذَلِکَ بَأْسًا۔
(٤٩٤٠) حضرت عمران بن حدیر نماز کے اندر آیتیں گنا کرتے تھے۔ حضرت ابو مجلز بھی اس کو جائز بتاتے تھے۔

4941

(۴۹۴۱) حَدَّثَنَا حَفْصٌ ، عَنْ عَمْرٍو ، عَنِ الْحَسَنِ ، قَالَ : لاَ بَأْسَ أَنْ یَعُدَّ الآیِ فِی الصَّلاَۃ إذَا خَافَ النِّسْیَانَ۔
(٤٩٤١) حضرت حسن فرماتے ہیں کہ اگر بھول جانے کا اندیشہ ہو تو نماز کے اندر آیتیں گننا جائز ہے۔

4942

(۴۹۴۲) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ رَبِیعٍ ، قَالَ : رَأَیْتُ ابْنَ سِیرِینَ یَعُدُّ الآیَ فِی الْعَصْرِ۔
(٤٩٤٢) حضرت ربیع کہتے ہیں کہ حضرت ابن سیرین عصر کی نماز کے اندر آیتیں گنا کرتے تھے۔

4943

(۴۹۴۳) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ حُرَیْثٍ ، عَنِ الشَّعْبِیِّ ، قَالَ : لاَ بَأْسَ بِعَدِّ الآیِ فِی الْفَرِیضَۃِ۔
(٤٩٤٣) حضرت شعبی فرماتے ہیں کہ فرض نماز کے اندر آیتیں گننا جائز ہے۔

4944

(۴۹۴۴) حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ بَشِیرٍ الْجَزَرِیُّ ، عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ ، عَنْ عَطَائٍ ، قَالَ : لاَ بَأْسَ بِعَدِّ الآیِ فِی الصَّلاَۃ۔
(٤٩٤٤) حضرت عطاء فرماتے ہیں کہ نماز کے اندر آیتیں گننا جائز ہے۔

4945

(۴۹۴۵) حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ ، عَنْ نَافِعِ بْنِ عُمَرَ ، قَالَ : رَأَیْتُ ابْنَ أَبِی مُلَیْکَۃَ یَعُدُّ الآیَ فِی الصَّلاَۃ ، قَالَ : وَقَالَ یَحْیَی بْنُ عَبْدِ اللہِ بْنِ صَیْفِیٍّ : ہُوَ رَأْسُ الْعِبَادَۃِ۔
(٤٩٤٥) حضرت نافع بن عمر کہتے ہیں کہ میں نے ابن ابی ملیکہ کو نماز میں آیتیں گنتے دیکھا ہے۔ حضرت یحییٰ بن عبداللہ کہتے ہیں کہ یہ عبادت کی جان ہے۔

4946

(۴۹۴۶) حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ أَیُّوبَ الْمَوْصِلِیُّ ، عَنْ جَعْفَرِ بْنِ بُرْقَانَ ، عَنْ حَبِیبِ بْنِ أَبِی مَرْزُوقٍ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مَیْمُونٍ ، قَالَ : سَأَلَہُ عُمَرُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِیزِ ، تَعُدُّ الآیَ فِی الصَّلاَۃ ؟ فَقَالَ : مَا أَفْعَلُ ، قَالَ : وَأَنَا أَیْضًا مَا أَفْعَلُ۔
(٤٩٤٦) حضرت عمرو بن میمون کہتے ہیں کہ میں نے حضرت عمر بن عبد العزیز سے سوال کیا کہ کیا آپ نماز میں آیات گنتے ہیں ؟ انھوں نے فرمایا کہ میں تو ایسا نہیں کرتا۔ حضرت عمرو بن میمون فرماتے ہیں کہ میں بھی ایسا نہیں کرتا ۔

4947

(۴۹۴۷) حَدَّثَنَا صَفْوَانُ بْنُ عِیسَی ، عَنِ الْحَارِثِ بن عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، قَالَ : سَأَلْتُ سُلَیْمَانَ بْنَ یَسَارٍ عَنِ النَّوْمِ فِی الْمَسْجِدِ ؟ فَقَالَ : کَیْفَ تَسْأَلُونَ عَنْ ہَذَا ، وَقَدْ کَانَ أَہْلُ الصِّفَۃِ یَنَامُونَ فِیہِ وَیُصَلُّونَ فِیہِ۔
(٤٩٤٧) حضرت حارث بن عبد الرحمن کہتے ہیں کہ میں نے سلیمان بن یسار سے مسجد میں سونے کے بارے میں سوال کیا تو انھوں نے فرمایا کہ تم یہ سوال کیسے کرتے ہو حالانکہ اصحاب صفہ مسجد میں سویا کرتے تھے اور مسجد میں نماز پڑھا کرتے تھے۔

4948

(۴۹۴۸) حَدَّثَنَا الثَّقَفِیُّ ، عَنْ یُونُسَ ، قَالَ : رَأَیْتُ ابْنَ سِیرِینَ یَنَامُ فِی الْمَسْجِدِ۔
(٤٩٤٨) حضرت یونس کہتے ہیں کہ میں نے حضرت ابن سیرین کو مسجد میں سوتے دیکھا ہے۔

4949

(۴۹۴۹) حَدَّثَنَا ابْنُ إدْرِیسَ ، عَنْ ہِشَامٍ ، عَنِ الْحَسَنِ ، قَالَ : کَانَ لَہُ مَسْجِدٌ یُصَلِّی فِیہِ ، وَیَنَامُ فِیہِ۔
(٤٩٤٩) حضرت حسن کی ایک مسجد تھی جس میں سوتے بھی تھے اور نماز بھی پڑھتے تھے۔

4950

(۴۹۵۰) حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ ، عَنْ عُبَیْدِ اللہِ بْنِ عُمَرَ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ : کُنَّا وَنَحْنُ شَبَابٌ نَبِیتُ فِی عَہْدِ رَسُولِ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فِی الْمَسْجِدِ وَنَقِیلُ۔ (ترمذی ۳۲۱۔ احمد ۲/۱۲)
(٤٩٥٠) حضرت ابن عمر فرماتے ہیں کہ ہم نوجوان تھے اور نبی پاک (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی مسجد میں رات بھی گذارتے تھے اور دن کو بھی سوتے تھے۔

4951

(۴۹۵۱) حَدَّثَنَا جَرِیرٌ ، عَنْ یَزِیدَ ، عَنْ عَطَائٍ ، قَالَ : قَالَ رَجُلٌ لْاِبْنِ عَبَّاسٍ : إنِّی نِمْتُ فِی الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ فَاحْتَلَمْت ، فَقَالَ : أَمَّا أَنْ تَتَّخِذَہُ مَبِیتًا ، أَوْ مَقِیلاً فَلاَ ، وَأَمَّا أَنْ تَنَامَ تَسْتَرِیحَ ، أَوْ تَنْتَظِرَ حَاجَۃً فَلاَ بَأْسَ۔
(٤٩٥١) حضرت عطاء فرماتے ہیں کہ ایک آدمی نے حضرت ابن عباس سے کہا کہ میں بعض اوقات مسجد میں سوجاتا ہوں اور مجھے احتلام ہوجاتا ہے تو کیا مسجد میں سونا جائز ہے ؟ انھوں نے فرمایا کہ مسجد کو رات گذارنے اور قیلولہ کرنے کی جگہ بنانا تو جائز نہیں۔ البتہ کچھ دیر کے لیے آرام کرنا یا کسی کام کا انتظار کرنا جائز ہے۔

4952

(۴۹۵۲) حَدَّثَنَا أَسْبَاطُ بْنُ مُحَمَّدٍ، عَنْ لَیْثٍ، عَنْ عَطَائٍ، وَطَاوُوس، وَمُجَاہِدٍ؛ أَنَّہُمْ کَرِہُوا النَّوْمَ فِی الْمَسْجِدِ۔
(٤٩٥٢) حضرت عطاء، حضرت طاوس اور حضرت مجاہد نے مسجد میں سونے کو مکروہ قرار دیا ہے۔

4953

(۴۹۵۳) حَدَّثَنَا عِیسَی بْنُ یُونُسَ ، عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ ، قَالَ : قُلْتُ لِعَطَائٍ : أَتَکْرَہُ النَّوْمَ فِی الْمَسْجِدِ؟ قَالَ: بَلْ أُحِبُّہُ۔
(٤٩٥٣) حضرت ابن جریج کہتے ہیں کہ میں نے حضرت عطاء سے پوچھا کہ کیا آپ مسجد میں سونے کو مکروہ قرار دیتے ہیں ؟ انھوں نے فرمایا کہ میں تو اسے پسند کرتا ہوں۔

4954

(۴۹۵۴) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، قَالَ : حدَّثَنَا سُفْیَانُ ، عَنْ أَبِی الْہَیْثُمِ ، قَالَ : نَہَانِی مُجَاہِدٌ عَنِ النَّوْمِ فِی الْمَسَاجِدِ۔
(٤٩٥٤) حضرت ابو ہیثم کہتے ہیں کہ حضرت مجاہد نے مجھے مسجد میں سونے سے منع فرمایا۔

4955

(۴۹۵۵) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ أَیْمَنِ بْنِ نَابِلٍ ، قَالَ : رَآنِی سَعِیدُ بْنُ جُبَیْرٍ وَأَنَا نَائِمٌ فِی الْحِجْرِ فَأَیْقَظَنِی ، وَقَالَ : مِثْلُک یَنَامُ ہَاہُنَا ؟۔
(٤٩٥٥) حضرت ایمن بن نابل کہتے ہیں کہ حضرت سعید بن جبیر نے مجھے مسجد میں سویا دیکھا تو جگا دیا اور فرمایا کہ تجھ جیسا آدمی بھی یہاں پڑا سو رہا ہے ؟

4956

(۴۹۵۶) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، قَالَ : حدَّثَنَا إسْمَاعِیلُ بْنُ أَبِی خَالِدٍ ، عَنْ أَبِی عَمْرٍو الشَّیْبَانِیِّ ، قَالَ : رَأَیْتُ ابْنَ مَسْعُودٍ یَعُسُّ فِی الْمَسْجِدِ لَیْلاً ، فَلاَ یَدَعُ سَوَادًا إِلاَّ أَخْرَجَہُ ، إِلاَّ رَجُلاً یُصَلِّی۔
(٤٩٥٦) حضرت ابو عمرو شیبانی کہتے ہیں کہ میں نے حضرت ابن مسعود کو ایک رات دیکھا کہ وہ مسجد میں پہرہ دے رہے تھے۔ وہ جہاں کہیں کسی انسان کا سایہ دیکھتے اسے جاکر نکال دیتے البتہ ایک آدمی نماز پڑھ رہا تھا آپ نے اسے نہیں نکالا۔

4957

(۴۹۵۷) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، قَالَ : حدَّثَنَا مُغِیرَۃُ بْنُ زِیَادٍ ، قَالَ : کُنْتُ أَنام فِی الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ ، فَأَحْتَلِمُ فِی اللَّیْلَۃ مِرَارًا ، فَسَأَلْت عَطَائً ؟ فَقَالَ : نَمْ وَإِنِ احْتَلَمْتَ عَشْرَ مَرَّاتٍ۔
(٤٩٥٧) حضرت مغیرہ بن زیاد کہتے ہیں کہ میں مسجد حرام میں سوجایا کرتا تھا اور وہاں مجھے ایک رات میں کئی مرتبہ احتلام ہوجاتا تھا۔ میں نے اس بارے میں حضرت عطاء سے سوال کیا تو انھوں نے فرمایا کہ تم مسجد میں سو جایا کرو خواہ تمہیں دس مرتبہ احتلام ہوجائے۔

4958

(۴۹۵۸) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، قَالَ : حدَّثَنَا سُفْیَانُ ، عَنْ إسْمَاعِیلَ بْنِ أمیۃ ، عَنِ الْمُغِیرَۃِ بْنِ حَکِیمٍ ، عَنْ سَعِیدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ ؛ أَنَّہُ سُئِلَ عَنِ النَّوْمِ فِی الْمَسْجِدِ ؟ فَقَالَ : أَیْنَ کَانَ أَہْلُ الصُّفَّۃِ ؟ یَعْنِی یَنَامُونَ فِیہِ۔
(٤٩٥٨) حضرت سعید بن مسیب سے مسجد میں سونے کے بارے میں سوال کیا گیا تو انھوں نے فرمایا کہ اہل صفہ کہاں رہتے تھے ؟ یعنی وہ مسجد میں ہی سویا کرتے تھے۔

4959

(۴۹۵۹) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، قَالَ : حدَّثَنَا سُفْیَانُ ، عَنِ ابْنِ أَبِی نَجِیحٍ ، قَالَ نِمْتُ فِی الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ فَاحْتَلَمْتُ فِیہِ، فَسَأَلْت سَعِیدَ بْنَ جُبَیْرٍ ؟ فَقَالَ : اذْہَبْ وَاغْتَسِلْ ، یَعْنِی ، وَلَمْ یَنْہَہُ۔
(٤٩٥٩) حضرت ابن ابی نجیح کہتے ہیں کہ میں مسجد حرام میں سویا اور مجھے احتلام ہوگیا۔ میں نے اس بارے میں حضرت سعید بن جبیر سے سوال کیا تو انھوں نے فرمایا کہ جا کر غسل کرلو۔ یعنی انھوں نے مجھے مسجد میں سونے سے منع نہیں کیا۔

4960

(۴۹۶۰) حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ ، قَالَ : أَخْبَرَنَا أَبُو بِشْرٍ ، عَنْ سَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ بِتُّ ذَاتَ لَیْلَۃٍ عِنْدَ مَیْمُونَۃَ بِنْتِ الْحَارِثِ ، فَقَامَ النَّبِیُّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یُصَلِّی مِنَ اللَّیْلِ ، فَقُمْتُ عَنْ یَسَارِہِ فَأَخَذَ بِذُؤَابَۃٍ کَانَتْ لِی ، أَوْ بِرَأْسِی فَأَقَامَنِی عَنْ یَمِینِہِ۔ (بخاری ۱۱۷۔ احمد ۱/۲۱۵)
(٤٩٦٠) حضرت ابن عباس فرماتے ہیں کہ ایک رات میں اپنی خالہ حضرت میمونہ بنت حارث کے یہاں تھا۔ نبی پاک (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) رات کو نماز پڑھنے کے لیے کھڑے ہوئے تو میں آپ کے بائیں جانب کھڑا ہوگیا۔ آپ نے مجھے میرے بالوں یا میرے سر سے پکڑ کر مجھے دائیں طرف کھڑا کردیا۔

4961

(۴۹۶۱) حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ ، عَنْ شُعْبَۃَ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ بْنِ الْمُخْتَارِ ، عَنْ مُوسَی بْنِ أَنَسٍ ، عَنْ أَنَسٍ ، قَالَ : أَتَیْتُ النَّبِیَّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ وَہُوَ یُصَلِّی فَأَقَامَنِی عَنْ یَمِینِہِ۔ (مسلم ۲۶۹۔ احمد ۳/۱۹۴)
(٤٩٦١) حضرت انس روایت کرتے ہیں کہ میں نبی پاک (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس حاضر ہوا آپ نماز پڑھ رہے تھے، آپ نے مجھے اپنے دائیں جانب کھڑا کیا۔

4962

(۴۹۶۲) حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ الأَحْمَرِِ ، عَنْ یَحْیَی بْنِ سَعِیدٍ ، عَنْ شُرَحْبِیلَ ، عَنْ جَابِرٍ ، قَالَ : صَلَّیْت مَعَ النَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فَأَقَامَنِی عَنْ یَمِینِہِ۔ (ابن ماجہ ۹۷۳۔ احمد ۳/۳۲۶)
(٤٩٦٢) حضرت جابر فرماتے ہیں کہ میں نے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ نماز پڑھی۔ آپ نے مجھے اپنے دائیں طرف کھڑا کیا۔

4963

(۴۹۶۳) حَدَّثَنَا ابْنُ عُیَیْنَۃَ ، عَنِ الزُّہْرِیِّ ، عَنْ عُبَیْدِ اللہِ ، عَنْ أَبِیہِ ، قَالَ : أَتَیْتُ عُمَرَ وَہُوَ یُصَلِّی ، فَقُمْتُ عَنْ شِمَالِہِ ، فَجَعَلَنِی عَنْ یَمِینِہِ۔
(٤٩٦٣) حضرت عبیداللہ کے والد فرماتے ہیں کہ میں حضرت عمر کے پاس آیا وہ نماز پڑھ رہے تھے۔ میں ان کے بائیں طرف کھڑا ہوا تو انھوں نے مجھے اپنے دائیں طرف کھڑا کردیا۔

4964

(۴۹۶۴) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِی عَدِیٍّ ، عَنْ حُمَیْدٍ ، عَنْ ثَابِتٍ ، عَنْ أَنَسٍ ، قَالَ : صَلَّیْتُ مَعَہُ فَأَقَامَنِی عَنْ یَمِینِہِ۔
(٤٩٦٤) حضرت ثابت کہتے ہیں کہ میں نے حضرت انس کے ساتھ نماز پڑھی انھوں نے مجھے اپنے دائیں طرف کھڑا کیا۔

4965

(۴۹۶۵) حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَیْرٍ ، عَنْ عُبَیْدِ اللہِ بْنِ عُمَر ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ؛ أَنَّہُ قَامَ رَجُلٌ یُصَلِّی عَنْ یَسَارِہِ ، فَحَوَّلَہُ عن یَمِینِہِ۔
(٤٩٦٥) حضرت نافع فرماتے ہیں کہ ایک آدمی حضرت ابن عمر کے بائیں طرف کھڑا ہو کر نماز پڑھ رہا تھا، انھوں نے اسے اپنے دائیں طرف لاکھڑا کیا۔

4966

(۴۹۶۶) حَدَّثَنَا سَہْلُ بْنُ یُوسُفَ ، عَنِ ابْنِ عَوْنٍ ، عَنْ مُحَمَّدٍ ، قَالَ : کَانَ ابْنُ عَبَّاسٍ إذَا صَلَّی مَعَہُ رَجُلٌ ، أَقَامَہُ عَنْ یَمِینِہِ۔
(٤٩٦٦) حضرت محمد فرماتے ہیں کہ جب کوئی شخص حضرت ابن عباس کے ساتھ نماز پڑھتا تو وہ اسے اپنے دائیں طرف کھڑا کرتے۔

4967

(۴۹۶۷) حَدَّثَنَا عِیسَی بْنُ یُونُسَ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ یَزِیدَ ، قَالَ ، دَخَلْتُ مَعَ مَکْحُولٍ مَسْجِدَ دِمَشْقَ وَقَدْ صَلَّی أَہْلُہُ ، فَأَقَامَنِی عَنْ یَمِینِہِ فَصَلَّیْتُ بِصَلاَتِہِ۔
(٤٩٦٧) حضرت عبدالرحمن بن یزید کہتے ہیں کہ میں حضرت مکحول کے ساتھ دمشق کی مسجد میں داخل ہوا۔ وہاں کے لوگ نماز پڑھ چکے تھے، انھوں نے مجھے اپنے دائیں طرف کھڑا کرکے نماز پڑھائی۔

4968

(۴۹۶۸) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنْ حَمَّادٍ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ ، قَالَ : یُقِیمُہُ عَنْ یَمِینِہِ۔
(٤٩٦٨) حضرت ابراہیم فرماتے ہیں کہ امام اپنے ایک مقتدی کو اپنے دائیں طرف کھڑا کرے گا۔

4969

(۴۹۶۹) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ مَالِکِ بْنِ مِغْوَلٍ ، عَنِ الشَّعْبِیِّ ؛ أَنَّہُ کَانَ إذَا قَامَ مَعَہُ رَجُلٌ ، أَقَامَہُ عَنْ یَمِینِہِ۔
(٤٩٦٩) حضرت شعبی فرماتے ہیں کہ جب اس کے ساتھ ایک آدمی ہو تو اسے اپنے دائیں جانب کھڑا کرے گا۔

4970

(۴۹۷۰) حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ ، عَنْ ہِشَامٍ ، قَالَ : جِئْتُ إلی عُرْوَۃَ وَہُوَ یُصَلِّی ، فَأَقَامَنِی عَنْ یَمِینِہِ۔
(٤٩٧٠) حضرت ہشام کہتے ہیں کہ میں حضرت عروہ کے پاس آیا وہ نماز پڑھ رہے تھے انھوں نے مجھے اپنے دائیں طرف کھڑا کیا۔

4971

(۴۹۷۱) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنْ حَمَّادٍ ، قَالَ : سَأَلْتُ عَنْہُ سَعِیدَ بْنَ الْمُسَیَّبِ ، فَقَالَ : یُقِیمُہُ عَنْ یَسَارِہِ۔
(٤٩٧١) حضرت حماد کہتے ہیں کہ میں نے اس بارے میں حضرت سعید بن مسیب سے سوال کیا تو انھوں نے فرمایا کہ وہ اسے اپنے بائیں طرف کھڑا کرے گا۔

4972

(۴۹۷۲) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَیْلٍ ، عَنْ ہَارُونَ بْنِ عَنْتَرَۃَ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الأَسْوَدِ ، قَالَ : اسْتَأْذَنَ عَلْقَمَۃُ وَالأَسْوَدُ عَلَی عَبْدِ اللہِ فَأَذِنَ لَہُمَا ، وَقَالَ : إِنَّہُ سَیَکُونُ أُمَرَائُ یَشْغَلُونَ عَنْ وَقْتِ الصَّلاَۃ ، فَصَلُّوہَا لِوَقْتِہَا ، ثُمَّ قَامَ فصلی بَیْنِی وَبَیْنَہُ ، وَقَالَ : ہَکَذَا رَأَیْت رَسُولَ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فَعَلَ۔
(٤٩٧٢) حضرت عبدالرحمن بن اسود کہتے ہیں کہ حضرت علقمہ اور حضرت اسود نے حضرت عبداللہ کی خدمت میں حاضری کی اجازت مانگی۔ انھیں اجازت مل گئی۔ حضرت عبداللہ نے ان سے فرمایا کہ عنقریب ایسے امراء آئیں گے جو نمازوں کو ان کے وقت سے مؤخر کیا کریں گے، ایسے وقت میں تم نمازوں کو ان کے وقت پر ادا کرنا۔ پھر وہ کھڑے ہوئے اور انھوں نے ہم دونوں کے درمیان نماز پڑھی۔ پھر فرمایا کہ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو یونہی کرتے دیکھا ہے۔

4973

(۴۹۷۳) حَدَّثَنَا عَبَّادُ بْنُ الْعَوَّامِ ، عَنْ ہَارُونَ بْنِ عَنْتَرَۃَ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الأَسْوَدِ ، عَنْ عَلْقَمَۃَ ، وَالأَسْوَدِ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ ؛ رَفَعَہُ ، مِثْلَہُ۔
(٤٩٧٣) ایک اور سند سے یونہی منقول ہے۔

4974

(۴۹۷۴) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنْ حَمَّادٍ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، أَنَّہُ قَالَ : إذَا کَانُوا ثَلاَثَۃً تَقَدَّمَہُمْ أَحَدُہُمْ وَتَأَخَّرَ اثْنَانِ۔
(٤٩٧٤) حضرت ابن عمر فرماتے ہیں کہ جب تین آدمی ہوں تو ایک آگے بڑھ جائے اور دو پیچھے کھڑے ہوں۔

4975

(۴۹۷۵) حَدَّثَنَا ابْنُ فُضَیْلٍ ، عَنْ لَیْثٍ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ؛ أَنَّہُ کَانَ إذَا صَلَّی ثَالِثُ ثَلاَثَۃٍ جَعَلَ اثْنَیْنِ خَلْفَہُ۔
(٤٩٧٥) حضرت نافع فرماتے ہیں کہ حضرت ابن عمر جب اپنے ساتھ دو آدمیوں کو جماعت کراتے تو انھیں اپنے پیچھا کھڑا کرتے ۔

4976

(۴۹۷۶) حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ ، عَنْ ہِشَامِ بْنِ عُرْوَۃَ ، عَنْ أَبِیہِ ؛ أَنَّہُ کَانَ إذَا صَلَّی مَعَہُ الرَّجُلاَنِ خَلَفَہُمَا خَلْفَہُ۔
(٤٩٧٦) حضرت ہشام فرماتے ہیں کہ حضرت عروہ جب اپنے ساتھ دو آدمیوں کو نماز پڑھاتے تو انھیں اپنے پیچھے کھڑا کرتے۔

4977

(۴۹۷۷) حَدَّثَنَا جَرِیرٌ ، عَنْ مُغِیرَۃَ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ ، قَالَ : إذَا کَانُوا ثَلاَثَۃً تَقَدَّمَہُمْ أَحَدُہُمْ۔
(٤٩٧٧) حضرت ابراہیم فرماتے ہیں کہ جب تین آدمی ہوں تو ان میں سے ایک آگے بڑھ جائے۔

4978

(۴۹۷۸) حَدَّثَنَا ابْنُ فُضَیْلٍ ، عَنْ زَکَرِیَّا ، عَنْ عَامِرٍ ، قَالَ : إذَا کَانَ الْقَوْمُ ثَلاَثَۃً سِوَی الإِمَام ، تَقَدَّمَہُمْ أَحَدُہُمْ۔
(٤٩٧٨) حضرت عامر فرماتے ہیں کہ جب لوگ امام کے علاوہ تین ہوں تو ان میں سے ایک آگے بڑھ جائے۔

4979

(۴۹۷۹) حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَعْلَی ، عَنْ عُثْمَانَ بْنِ الأَسْوَدِ ، قَالَ : صَلَّیْتُ أَنَا وَرَجُلٌ مَعَ مُجَاہِدٍ ، فَأَقَامَ أَحَدَنَا عَنْ یَمِینِہِ ، وَالآَخَر عَنْ یَسَارِہِ ، وَقَالَ : ہَکَذَا یَصْنَعُ الثَّلاَثَۃُ۔
(٤٩٧٩) حضرت عثمان بن اسود کہتے ہیں کہ میں نے اور ایک اور آدمی نے حضرت مجاہد کے ساتھ نماز پڑھی۔ انھوں نے ہم میں سے ایک کو اپنے دائیں اور دوسرے کو اپنے بائیں طرف کھڑا کیا اور فرمایا کہ تین آدمیوں کو اس طرح نماز پڑھنی چاہیے۔

4980

(۴۹۸۰) حَدَّثَنَا ابن عُیَیْنَۃُ ، عَنِ الزُّہْرِیِّ ، عَنْ عُبَیْدِ اللہِ ، عَنْ أَبِیہِ ، قَالَ : أَتَیْتُ عُمَرَ وَہُوَ یُصَلِّی بِالْہَاجِرَۃِ ، فَقُمْت عَنْ شِمَالِہِ فَجَعَلَنِی عَنْ یَمِینِہِ ، فَجَائَ یَرْفَأ فَتَأَخَّرْنَا فصرنا اثْنَیْنِ خَلْفَہُ۔
(٤٩٨٠) حضرت عبید اللہ کے والد فرماتے ہیں کہ میں حضرت عمر کے پاس آیا وہ ظہر کی نماز پڑھ رہے تھے۔ میں ان کے بائیں طرف کھڑا ہوا تو انھوں نے مجھے اپنے دائیں طرف کھڑا کردیا۔ اتنی دیر میں یرفأ بھی ہماری نماز میں شامل ہوگئے تو ہم پیچھے ہوگئے اور ہم دونوں نے ان کے پیچھے نماز پڑھی۔

4981

(۴۹۸۱) حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ سَعِیدٍ ، عَنْ سَعِیدٍ ، عَنْ قَتَادَۃَ ، عَنْ أَنَسٍ (ح) وَعَنْ سَعِیدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ ، وَالْحَسَنِ ، قَالُوا : إذَا کَانُوا ثَلاَثَۃً تَقَدَّمَہُمْ أَحَدُہُمْ وَصَلَّی اثْنَانِ خَلْفَہُ۔
(٤٩٨١) حضرت سعید بن مسیب اور حضرت حسن فرماتے ہیں کہ جب تین آدمی ہوں تو ان میں سے ایک آگے بڑھ جائے اور دو اس کے پیچھے نماز پڑھیں۔

4982

(۴۹۸۲) حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ الأَحْمَرِِ ، عَنْ یَحْیَی بْنِ سَعِیدٍ ، عَنْ عُبَیْدِ اللہِ بْنِ عَبْدِ اللہِ ، عَنْ أَبِیہِ ، قَالَ : جِئْت إلَی عُمَرَ وَہُوَ یُصَلِّی فَجَعَلَنِی عَنْ یَمِینِہِ ، فَجَائَ یَرْفَأُ فَجَعَلَنَا خَلْفَہُ۔
(٤٩٨٢) حضرت عبید اللہ کے والد فرماتے ہیں کہ میں حضرت عمر کے پاس آیا وہ نماز پڑھ رہے تھے۔ (میں ان کے بائیں طرف کھڑا ہوا تو ) انھوں نے مجھے اپنے دائیں طرف کھڑا کردیا۔ اتنی دیر میں یرفأ بھی ہماری نماز میں شامل ہوگئے تو ہم پیچھے ہوگئے۔

4983

(۴۹۸۳) حَدَّثَنَا أَبُو نُعَیْمٍ ، قَالَ: حدَّثَنَا نُصَیْرُ بْنُ أَبِی الأَشْعَثِ ، عَنْ حَمَّادِ بْنِ خُوَارٍ ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِکِ بْنِ مَیْسَرَۃَ، عَنِ النَّزَّالِ بْنِ سَبْرَۃَ ، عَنْ عَلِیٍّ ، قَالَ : إذَا کَانُوا ثَلاَثَۃً تَقَدَّمَہم أَحَدُہُمْ۔
(٤٩٨٣) حضرت علی فرماتے ہیں کہ جب تین آدمی ہوں تو ان میں سے ایک آگے بڑھ جائے۔

4984

(۴۹۸۴) حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ الطَّیَالِسِیُّ ، عَنْ شُعْبَۃَ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ بْنِ الْمُخْتَارِ ، عَنْ مُوسَی بْنِ أَنَسٍ ، عَنْ أَنَسٍ ؛ أَنَّ النَّبِیَّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ صَلَّی بِہِمْ وَامْرَأَۃٍ مِنْ أَہْلِہِ ، فَجَعَلَ أَنَسًا عَنْ یَمِینِہِ وَالْمَرْأَۃَ خَلْفَہُ۔
(٤٩٨٤) حضرت انس فرماتے ہیں کہ نبی پاک (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مجھے اور ہمارے گھر کی ایک عورت کو نماز اس طرح پڑھائی کہ میں آپ کے دائیں طرف کھڑا ہوا اور عورت آپ کے پیچھے کھڑی ہوئی۔

4985

(۴۹۸۵) حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ ، عَنْ حُمَیْدٍ، عَنْ ثَابِتٍ، قَالَ: صَلَّیْتُ مَعَ أَنَسٍ فَقُمْتُ عَنْ یَمِینِہِ ، وَقَامَتْ أُمُّ وَلَدِہِ خَلْفَنَا۔
(٤٩٨٥) حضرت ثابت کہتے ہیں کہ میں نے حضرت انس کے ساتھ نماز پڑھی، میں ان کے دائیں طرف کھڑا ہوا اور ان کی ایک ام ولد باندی ہمارے پیچھے کھڑی ہوئی۔

4986

(۴۹۸۶) حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ ، عَنْ ہِشَامٍ ، قَالَ : جِئْت إلَی عُرْوَۃَ وَہُوَ یُصَلِّی وَخَلْفَہُ امْرَأَۃٌ ، فَأَقَامَنِی عَنْ یَمِینِہِ وَالْمَرْأَۃَ خَلْفَہُ۔
(٤٩٨٦) حضرت ہشام کہتے ہیں کہ میں حضرت عروہ کے پاس آیا وہ نماز پڑھ رہے تھے اور ان کے پیچھے ایک عورت تھی۔ انھوں نے مجھے اپنے دائیں طرف کھڑا کیا اور عورت ان کے پیچھے تھی۔

4987

(۴۹۸۷) حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ ، قَالَ : أَخْبَرَنَا یُونُسُ ، عَنِ الْحَسَنِ ، قَالَ : إذَا کَانَ الإِمَام مَعَہُ رَجُلٌ وَاحِدٌ وَامْرَأَۃٌ ، فَلْیَقُومُوا مُتَوَاتِرَیْنِ۔
(٤٩٨٧) حضرت حسن فرماتے ہیں کہ جب امام کے ساتھ ایک مرد اور ایک عورت ہو تو وہ آگے پیچھے کھڑے ہوں گے۔ یعنی عورت اس مقتدی مرد کے پیچھے ہوگی۔

4988

(۴۹۸۸) حَدَّثَنَا سُفْیَانُ بْنُ عُیَیْنَۃَ ، عَنْ عَمَّارٍ الدُّہْنِیِّ ، عَنِ امْرَأَۃٍ مِنْ قَوْمِہِ اسْمُہَا حُجَیْرَۃُ ، قَالَتْ أَمَّتْنَا أُمُّ سَلَمَۃَ قَائِمَۃً وَسَطَ النِّسَائِ۔
(٤٩٨٨) حضرت حجیرہ کہتی ہیں کہ حضرت ام سلمہ نے عورتوں کے درمیان کھڑی ہو کر ہماری امامت کرائی۔

4989

(۴۹۸۹) حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ مُسْہِرٍ ، عَنْ سَعِیدٍ ، عَنْ قَتَادَۃَ ، عَنْ أُمِّ الْحَسَنِ ؛ أَنَّہَا رَأَتْ أُمَّ سَلَمَۃَ زَوْجَ النَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ تَؤُمُّ النِّسَائَ ، تَقُومُ مَعَہُنَّ فِی صَفِّہِنَّ۔
(٤٩٨٩) حضرت ام حسن کہتی ہں کہ انھوں نے حضرت ام سلمہ کو عورتوں کی امامت کرتے دیکھا ہے۔ وہ عورتوں کے ساتھ ان کی صف میں کھڑی ہوتی تھیں۔

4990

(۴۹۹۰) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنِ ابْنِ أَبِی لَیْلَی ، عَنْ عَطَائٍ ، عَنْ عَائِشَۃَ ؛ أَنَّہَا کَانَتْ تَؤُمُّ النِّسَائَ فِی الْفَرِیضَۃِ۔
(٤٩٩٠) حضرت عطاء فرماتے ہیں کہ حضرت عائشہ فرض نمازوں میں عورتوں کی امامت کرایا کرتی تھیں۔

4991

(۴۹۹۱) حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ ہَاشِمٍ ، عَنِ ابْنِ أَبِی لَیْلَی ، عَنْ عَطَائٍ ، عَنْ عَائِشَۃَ ؛ أَنَّہَا کَانَتْ تَؤُمُّ النِّسَائَ ، تقوم مَعَہُنَّ فِی الصَّفِّ۔
(٤٩٩١) حضرت عطاء فرماتے ہیں کہ حضرت عائشہ فرض نمازوں میں عورتوں کی امامت کرایا کرتی تھیں۔ اور صف میں ان کے درمیان کھڑی ہوتی تھیں۔

4992

(۴۹۹۲) حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ ، قَالَ : أَخْبَرَنَا یُونُسُ ، عَنِ الْحَسَنِ (ح) وَمُغِیرَۃُ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ (ح) وَحُصَیْنٌ ، عَنِ الشَّعْبِیِّ ، قَالَ : تَؤُمُّ الْمَرْأَۃُ النِّسَائَ فِی صَلاَۃِ رَمَضَانَ ، تَقُومُ مَعَہُنَّ فِی صَفِّہِنَّ۔
(٤٩٩٢) حضرت شعبی فرماتے ہیں کہ عورت رمضان میں عورتوں کی امامت کر اسکتی ہے اور ان کے ساتھ ان کی صف میں کھڑی ہوگی۔

4993

(۴۹۹۳) حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَیْرٍ ، عَنْ حُرَیْثٍ ، عَنْ حُمَیْدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، أَنَّہُ قَالَ : لاَ بَأْسَ أَنْ تَؤُمَّ الْمَرْأَۃُ النِّسَائَ ، تَقُومُ مَعَہُنَّ فِی الصَّفِّ۔
(٤٩٩٣) حضرت حمید بن عبد الرحمن فرماتے ہیں کہ عورت کا امامت کرانا جائز ہے اور وہ ان کے ساتھ صف میں کھڑی ہوگی۔

4994

(۴۹۹۴) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنِ ابْنِ أَبِی ذِئْبٍ ، عَنْ مَوْلًی لِبَنِی ہَاشِمٍ ، عَنْ عَلِیٍّ ، قَالَ : لاَ تَؤُمُّ الْمَرْأَۃُ۔
(٤٩٩٤) حضرت علی فرماتے ہیں کہ عورت امامت نہیں کرائے گی۔

4995

(۴۹۹۵) حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَہَّابِ بْنُ عَطَائٍ ، عَنِ ابْنِ عَوْنٍ ، قَالَ : کَتَبْتُ إلَی نَافِعٍ أَسْأَلُہُ ، أَتَؤُمُّ الْمَرْأَۃُ النِّسَائَ ؟ فَقَالَ: لاَ أَعْلَمُ الْمَرْأَۃَ تَؤُمُّ النِّسَائَ۔
(٤٩٩٥) حضرت ابن عون کہتے ہیں کہ میں نے حضرت نافع کے نام ایک خط لکھا جس میں ان سے عورتوں کی امامت کا مسئلہ دریافت کیا۔ انھوں نے فرمایا کہ میرے علم کے مطابق عورت عورتوں کی امامت نہیں کرائے گی۔

4996

(۴۹۹۶) حَدَّثَنَا سُفْیَانُ بْنُ عُیَیْنَۃَ ، عَنْ عمرو ، قَالَ : أَخْبَرَنِی مَنْ رَأَی جَابِرَ بْنَ زَیْدٍ یُومِیئُ فِی مَایئٍ وَطِینٍ۔
(٤٩٩٦) حضرت جابر بن زید کیچڑ میں نماز پڑھتے ہوئے اشارے سے سجدہ کیا کرتے تھے۔

4997

(۴۹۹۷) حَدَّثَنَا حَفْصٌ ، عَنْ لَیْثٍ ، عَنْ طَاوُوسٍ ، قَالَ : إذَا کَانَ فِی مَائٍ وَطِینٍ أَوْمَأَ إیمَائً۔
(٤٩٩٧) حضرت طاوس فرماتے ہیں کہ اگر تم کیچڑ میں نماز پڑھ رہے ہو تو اشارے سے سجدہ کرلو۔

4998

(۴۹۹۸) حَدَّثَنَا ابْنُ فُضَیْلٍ ، عَنْ حُصَیْنٍ ، عَنْ عَامِرٍ ، قَالَ : الَّذِی فِی الْمَائِ وَالطِّینِ یُومِئُ إیمَائً۔
(٤٩٩٨) حضرت عامر فرماتے ہیں کہ جو شخص کیچڑ میں نماز پڑھ رہا ہو وہ سجدہ اشارے سے کرے۔

4999

(۴۹۹۹) حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ عَیَّاشٍ ، عَنْ ہِشَامٍ ، عَنِ الْحَسَنِ، قَالَ: إذَا کُنْتَ فِی مَائٍ ، أَوْ سَبْخَۃٍ ، فَأَوْمِیئْ إیمَائً۔
(٤٩٩٩) حضرت حسن فرماتے ہیں کہ اگر تم کیچڑ میں یا سیم زدہ زمین میں نماز پڑھ رہے ہو تو اشارے سے سجدہ کرلو۔

5000

(۵۰۰۰) حَدَّثَنَا عَبْدَۃُ ، عَنْ سَعِیدٍ ، عَنْ قَتَادَۃَ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ زَیْدٍ ؛ فِی الرَّجُلِ تُدْرِکُہُ الصَّلاَۃ فِی الْمَائِ وَالطِّینِ ، قَالَ : یُومِیئُ إیمَائً ، وَیَجْعَلُ السُّجُودَ أَخْفَضَ مِنَ الرُّکُوعِ۔
(٥٠٠٠) حضرت جابر بن زید فرماتے ہیں کہ اگر کوئی شخص کیچڑ میں نماز پڑھ رہا ہو تو اشارے سے سجدہ کرلے اور سجود کو رکوع سے زیادہ جھکا ہوا بنائے۔

5001

(۵۰۰۱) حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَیَّۃَ ، عَنْ ہِشَامٍ الدَّسْتَوَائِیِّ ، عَنْ یَحْیَی بْنِ أَبِی کَثِیرٍ ، عَنْ أَبِی سَلَمَۃَ ، عَنْ أَبِی سَعِیدٍ الْخُدْرِیِّ، قَالَ: رَأَیْتُ رَسُولَ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یَسْجُدُ فِی الْمَائِ وَالطِّینِ۔ (بخاری ۶۶۹۔ مسلم ۸۲۶)
(٥٠٠١) حضرت ابو سعید فرماتے ہیں کہ میں نے نبی پاک (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو کیچڑ میں سجدہ کرتے دیکھا ہے۔

5002

(۵۰۰۲) حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ ، عَنْ ہِشَامٍ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ سِیرِینَ ، قَالَ : أَقْبَلْت مَعَ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ مِنَ الْکُوفَۃِ ، حَتَّی إذَا کُنَّا بِأَطَطٍ وَقَدْ أَخَذَتْنَا السَّمَائُ قَبْلَ ذَلِکَ ، وَالأَرْضُ ضَحْضَاحٌ ، فَصَلَّی أَنَسٌ وَہُوَ عَلَی حِمَارٍ مُسْتَقْبِلَ الْقِبْلَۃِ ، وَأَوْمَأَ إیمَائً ، وَجَعَلَ السُّجُودَ أَخْفَضَ مِنَ الرُّکُوعِ۔
(٥٠٠٢) حضرت انس بن سیرین فرماتے ہیں کہ میں حضرت انس بن مالک کے ساتھ کوفہ میں تھا۔ جب ہم مقام أطط میں تھے تو ہمارے وہاں آنے سے پہلے بارش ہوگئی اور زمین پر کیچڑ ہوگیا۔ حضرت انس نے اپنی سواری پر سوار ہو کر قبلہ رخ نماز پڑھی اور سجدہ اشارے سے کیا۔ اور سجود کو رکوع سے زیادہ جھکا ہوا بنایا

5003

(۵۰۰۳) حَدَّثَنَا إسْمَاعِیلُ بْنُ عَیَّاشٍ ، عَنْ عَبْدِ الْعَزِیزِ بْنِ عُبَیْدِ اللہِ ، عَنْ سَالِمٍ ، وَعَامِرٍ ، قَالاَ : إذَا کُنْتَ فِی مَائٍ وَطِینٍ لاَ تَجِدُ مَکَانًا تَسْجُدُ عَلَیْہِ ، فَأَوْمِیئْ بِرَأْسِکَ إیمَائً۔
(٥٠٠٣) حضرت سالم اور حضرت عامر فرماتے ہیں کہ جب تم کسی کیچڑ والی جگہ ہو اور تمہیں سجدہ کرنے کی جگہ نہ ملے تو اشارے سے سجدہ کرلو۔

5004

(۵۰۰۴) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ جَرِیرِ بْنِ حَازِمٍ ، عَنْ غَالِبِ بْنِ سُلَیْمَانَ ، عَنْ رَجُلٍ مِنْ حُدَّان ، عَنْ جَابِرِ بْنِ زَیْدٍ ؛ أَنَّہُ وَقَعَ فِی مَائٍ وَطِینٍ فَجَعَلَ یَرْکَعُ ، فَإِذَا أَرَادَ أَنْ یَسْجُدَ أَوْمَأَ ، فَقُلْتُ لَہُ ؟ فَقَالَ : یَا أَحْمَقُ ، أَتُرِیدُ أَنْ أُفْسِدَ ثِیَابِی؟
(٥٠٠٤) حدان کے ایک آدمی کہتے ہیں کہ حضرت جابر بن زید کیچڑ میں نماز پڑھ رہے تھے، وہ رکوع کرتے اور جب سجدہ کرنے لگتے تو سر سے اشارہ کرلیتے۔ میں نے اس پر سوال کیا تو انھوں نے فرمایا کہ اے بیوقوف ! کیا تو یہ چاہتا ہے کہ میں اپنے کپڑے خراب کرلوں ؟

5005

(۵۰۰۵) حَدَّثَنَا ابْنُ عُیَیْنَۃَ ، عَنْ مَعْمَرٍ ، عَنْ یَحْیَی ، عَنْ ضَمْضَمٍ ، عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ ؛ أَنَّ النَّبِیَّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ أَمَرَ بِقَتْلِ الأَسْوَدَیْنِ فِی الصَّلاَۃ ، الْحَیَّۃِ وَالْعَقْرَبِ۔ (ابن ماجہ ۱۲۴۵۔ احمد ۲/۲۴۸)
(٥٠٠٥) حضرت ابوہریرہ فرماتے ہیں کہ نبی پاک (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے نماز میں دو کالی چیزوں سانپ اور بچھو کو مارا۔

5006

(۵۰۰۶) حَدَّثَنَا مُعْتَمِرٌ ، عَنْ بُرْدٍ ، عَنْ سُلَیْمَانَ بْنِ مُوسَی ، قَالَ : رَأَی نَبِیُّ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ رَجُلاً یُصَلِّی جَالِسًا ، فَقَالَ النَّبِیُّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : لِمَ تُصَلِّی جَالِسًا ؟ فَقَالَ : إنَّ عَقْرَبًا لَسَعَتْنِی ، قَالَ : فَإِذَا رَأَی أَحَدُکُمْ عَقْرَبًا ، وَإِنْ کَانَ فِی الصَّلاَۃ ، فَلْیَأْخُذْ نَعْلَہُ الْیُسْرَی ، فَلْیَقْتُلْہَا بِہَا۔
(٥٠٠٦) حضرت سلیمان بن موسیٰ کہتے ہیں کہ نبی پاک (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایک آدمی کو دیکھا جو بیٹھ کر نماز پڑھ رہا تھا۔ آپ نے اس سے پوچھا کہ تم بیٹھ کر کیوں نماز پڑھ رہے ہو ؟ اس نے کہا کہ مجھے بچھو نے ڈس لیا ہے۔ نبی پاک (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ جب تمہیں نماز میں بچھو نظر آئے تو اپنی بائیں جوتی پکڑ کر اسے مار دو ۔

5007

(۵۰۰۷) حَدَّثَنَا حُمَیْدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ حَسَنٍ ، عَنِ ابْنِ أَبِی لَیْلَی ؛ أَنَّ عَلِیًّا قَتَلَہَا وَہُوَ فِی الصَّلاَۃ۔
(٥٠٠٧) حضرت ابن ابی لیلیٰ کہتے ہیں کہ حضرت علی نے نماز میں بچھو کو مارا۔

5008

(۵۰۰۸) حَدَّثَنَا ابْنُ عُیَیْنَۃَ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ بْنِ دِینَارٍ ؛ رَأَی ابْنُ عُمَرَ رِیشَۃً وَہُوَ یُصَلِّی ، فَحَسِبَ أَنَّہَا عَقْرَبٌ ، فَضَرَبَہَا بِنَعْلِہِ۔
(٥٠٠٨) حضرت عبداللہ بن دینار کہتے ہیں کہ حضرت ابن عمر نے نماز میں کوئی چیز چلتی ہوئی دیکھی اور اسے بچھو خیال کرتے ہوئے اسے جوتی سے مار ڈالا۔

5009

(۵۰۰۹) حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَیَّۃَ ، عَنْ شعبۃ ، عَنْ أَبِی الْعَالِیَۃِ ؛ أَنَّہُ قَتَلَہَا وَہُوَ یُصَلِّی۔
(٥٠٠٩) حضرت شعبہ کہتے ہیں کہ حضرت ابو عالیہ نے دورانِ نماز بچھو کو مار ڈالا۔

5010

(۵۰۱۰) حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ ، عَنْ یُونُسَ ، عَنِ الْحَسَنِ ؛ أَنَّہُ کَانَ لاَ یَرَی بَأْسًا بِقَتْلِہَا وَہُوَ فِی الصَّلاَۃ۔
(٥٠١٠) حضرت حسن فرماتے ہیں کہ دورانِ نماز بچھو کو مارنا جائز ہے۔

5011

(۵۰۱۱) حَدَّثَنَا مُعْتَمِرٌ ، عَنْ سَلْم بْنِ أَبِی الذَّیَّالِ ، عَنِ الْحَسَنِ ، قَالَ : یَقْتُلُہَا وَہُوَ یُصَلِّی ، قَالَ : وَقَالَ قَتَادَۃُ : إذَا لَمْ تَعْرِضْ لَکَ فَلاَ تَقْتُلْہَا۔
(٥٠١١) حضرت حسن فرماتے ہیں کہ دورانِ نماز بچھو کو مارنا جائز ہے۔ حضرت قتادہ فرماتے ہیں کہ اگر وہ تمہاری طرف نہ آئے تو اسے مت مارو۔

5012

(۵۰۱۲) حَدَّثَنَا عَبَّادٌ ، عَنْ حَجَّاجٍ ، عَنْ عَطَائٍ ، قَالَ : اقْتُلْہَا وَأَنْتَ فِی الصَّلاَۃِ۔
(٥٠١٢) حضرت عطاء فرماتے ہیں کہ نماز میں بچھو کو مار سکتے ہو۔

5013

(۵۰۱۳) حَدَّثَنَا عَبَّادُ بْنُ الْعَوَّامِ ، عَنْ حَجَّاجٍ ، عَنْ فُضَیْلٍ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ ؛ أَنَّہُ قَالَ فِی الْعَقْرَبِ یَرَاہَا الرَّجُلُ فِی الصَّلاَۃ ، قَالَ : اصْرِفْہَا عَنْک ، قُلْتُ : فَإِنْ أَبَتْ ؟ قَالَ : اصْرِفْہَا عَنْک ، قُلْتُ : فَإِنْ أَبَتْ ؟ قَالَ : فَاقْتُلْہَا ، وَاغْسِلْ مَکَانَہَا الَّذِی قَتَلْتہَا فِیہِ۔
(٥٠١٣) حضرت فضیل کہتے ہیں کہ حضرت ابراہیم نے فرمایا کہ اگر کوئی شخص نماز میں بچھو کو دیکھے تو اسے دور ہٹا دے۔ میں نے کہا کہ اگر وہ پھر اس کی طرف بڑھے ؟ انھوں نے کہا اسے پھر پیچھے ہٹا دے۔ میں نے کہا اگر وہ پھر اس کی طرف بڑھے ؟ انھوں نے فرمایا کہ اسے مار دے اور اس کی جگہ کو دھو لے۔

5014

(۵۰۱۴) حَدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ دُکَیْنٍ ، عَنْ حَمَّادِ بْنِ سَلَمَۃَ ، عَنْ قَتَادَۃَ ؛ أَنَّ مُوَرِّقًا قَتَلَہَا وَہُوَ یُصَلِّی۔
(٥٠١٤) حضرت قتادہ فرماتے ہیں کہ حضرت مورق نے دورانِ نماز بچھو کو مارا۔

5015

(۵۰۱۵) حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ ، عَنْ مُغِیرَۃَ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ ؛ أَنَّہُ سُئِلَ عَنْ قَتْلِ الْعَقْرَبِ فِی الصَّلاَۃ ؟ فَقَالَ : إنَّ فِی الصَّلاَۃ لَشُغْلاً۔
(٥٠١٥) حضرت مغیرہ کہتے ہیں کہ حضرت ابراہیم سے دورانِ نماز بچھو کو مارنے کے بارے میں سوال کیا گیا تو انھوں نے فرمایا کہ نماز کی اپنی مصروفیت ہے۔

5016

(۵۰۱۶) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ عَبْدِ الْحَمِیدِ بْنِ جَعْفَرٍ ، عَنْ أَبِیہِ ، عَنْ تَمِیمِ بْنِ مَحْمُودٍ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ شِبْلٍ ، قَالَ : نَہَی رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ أَنْ یُوَطِّنَ الرَّجُلُ الْمَکَانَ یُصَلِّی فِیہِ کَمَا یُوَطِّنُ الْبَعِیرُ۔
(٥٠١٦) حضرت عبد الرحمن بن شبل کہتے ہیں کہ نبی پاک (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے نماز کے لیے باقاعدہ طور پر ایک جگہ متعین کرنے سے منع کیا ہے جس طرح اونٹ اپنے لیے ایک جگہ کو متعین کرلیتا ہے۔

5017

(۵۰۱۷) حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ سَعِیدٍ الْقَطَّانُ ، عَنْ عُبَیْدِ اللہِ بْنِ عُمَرَ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ؛ أَنَّہُ کَانَ لاَ یَتَّخِذُ فِی بَیْتِہِ مَکَانًا یُصَلِّی فِیہِ۔
(٥٠١٧) حضرت نافع فرماتے ہیں کہ حضرت ابن عمر نے اپنے گھر میں نماز پڑھنے کے لیے کوئی مخصوص جگہ نہ بنائی تھی۔

5018

(۵۰۱۸) حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ سَعِیدٍ ، عَنْ عُمَرَ بْنِ نَبِیہٍ ، عَنْ جُمْہَانَ ، قَالَ : رَأَیْتُ سَعْدًا جَائَ مِرَارًا وَالنَّاسُ فِی الصَّلاَۃ ، فَمَشَی بَیْنَ الصَّفِّ وَالْجِدَارِ حَتَّی انْتَہَی إلَی مُصَلاَّہُ ، وَکَانَ یُصَلِّی عِنْدَ الاسْطُوَانَۃِ الْخَامِسَۃِ۔
(٥٠١٨) حضرت جمہان کہتے ہیں کہ میں نے حضرت سعد کو کئی مرتبہ دیکھا کہ وہ مسجد میں آئے اور لوگ نماز پڑھ رہے تھے۔ وہ صف اور دیوار کے درمیان چلتے ہوئے اپنی نماز پڑھنے کی جگہ پر پہنچ گئے۔ وہ پانچویں ستون کے پاس نماز پڑھا کرتے تھے۔

5019

(۵۰۱۹) حَدَّثَنَا سُفْیَانُ بْنُ عُیَیْنَۃَ ، عَنْ عُبَیْدِ اللہِ بْنِ أَبِی یَزِیدَ ، قَالَ : رَأَیْتُ الْمِسْوَرَ بْنَ مَخْرَمَۃَ بَعْدَ مَا تُقَامُ الصَّلاَۃُ یَتَخَلَّلُ الصُّفُوفَ حَتَّی یَنْتَہِیَ إلَی الثَّانِی ، أَوِ الأَوَّلِ۔
(٥٠١٩) حضرت عبید اللہ بن ابی یزید کہتے ہیں کہ میں نے حضرت مسور بن مخرمہ کو دیکھا کہ جماعت کھڑی ہونے کے بعد صفوں کے درمیان سے گذرتے ہوئے پہلی یا دوسری صف میں پہنچ گئے۔

5020

(۵۰۲۰) حَدَّثَنَا مَعْنُ بْنُ عِیسَی ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ صَالِحٍ التَّمَّارِ ، قَالَ : رَأَیْتُ الْقَاسِمَ بْنَ مُحَمَّدٍ یَلْزَمُ مُصَلًّی وَاحِدًا فِی الْمَسْجِدِ یُصَلِّی فِیہِ ، وَلاَ یُصَلِّی فِی غَیْرِہِ ، وَرَأَیْت سَعِیدَ بْنَ الْمُسَیَّبِ یَفْعَلُ ذَلِکَ۔
(٥٠٢٠) حضرت محمد بن صالح فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت قاسم بن محمد کو دیکھا کہ وہ مسجد میں ایک مخصوص جگہ نماز پڑھا کرتے تھے وہ اس جگہ کے علاوہ کہیں اور نماز نہ پڑھتے تھے۔ میں نے حضرت سعید بن مسیب کو بھی ایسا کرتے دیکھا ہے۔

5021

(۵۰۲۱) حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ غِیَاثٍ ، عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ ، عَنْ عَطَائٍ ؛ سُئِلَ عَنْ قَوْمٍ انْکَسَرَتْ بِہِمْ سَفِینَتُہُمْ ، فَأَدْرَکَتْہُمُ الصَّلاَۃ وَہُمْ فِی الْمَائِ ؟ قَالَ : یُومِئُونَ إِیمَائً ، فَإِنْ خَرَجُوا عُرَاۃً ؟ قَالَ : یُصَلُّونَ قُعُودًا۔
(٥٠٢١) حضرت ابن جریج فرماتے ہیں کہ حضرت عطاء سے ان لوگوں کے بارے میں سوال کیا گیا جن کی کشتی ٹوٹ جائے اور پانی میں انھیں نماز کا وقت ہوجائے۔ انھوں نے فرمایا کہ وہ اشارے سے نماز پڑھیں گے۔ اگر وہ ننگے نکل آئیں تو بیٹھ کر نماز پڑھیں گے۔

5022

(۵۰۲۲) حَدَّثَنَا عِیسَی بْنُ یُونُسَ ، عَنِ الأَوْزَاعِیِّ ، عَنْ وَاصِلٍ ، عَنْ مُجَاہِدٍ ؛ أَنَّ عُمَرَ بْنَ عَبْدِ الْعَزِیزِ سَأَلَہُ عَنْ قَوْمٍ انْکَسَرَتْ بِہِمْ سَفِینَتُہُمْ ، فَخَرَجُوا ، فَحَضَرَتِ الصَّلاَۃُ ؟ فَقَالَ : یَکُونُ إِمَامُہُمْ مَیْسَرَتَہُمْ ، وَیَصُفُّونَ صَفًّا وَاحِدًا ، وَیَسْتَتِرُ کُلُّ رَجُلٍ مِنْہُمْ بِیَدِہِ الْیُسْرَی عَلَی فَرْجِہِ مِنْ غَیْرِ أَنْ یَمَسَّ الْفَرْجَ۔
(٥٠٢٢) حضرت مجاہد کہتے ہیں کہ انھوں نے حضرت عمر بن عبد العزیز سے ان لوگوں کے بارے میں سوال کیا جن کی کشتی ٹوٹ جائے اور وہ باہر نکلیں تو نماز کا وقت ہوجائے (اور ان کے بدن پر کپڑے نہ ہوں ) تو وہ کیا کریں گے ؟ فرمایا ان کا امام ان کے بائیں طرف ہوگا۔ وہ سب ایک صف بنائیں گے۔ ہر آدمی اپنے بائیں ہاتھ سے اپنی شرم گاہ کا ستر کرے گا لیکن شرم گاہ کو چھوئے گا نہیں۔

5023

(۵۰۲۳) حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ ، عَنْ ہِشَامٍ ، عَنِ الْحَسَنِ ؛ فِی الْقَوْمِ تَنْکَسِرُ بِہِمُ السَّفِینَۃُ فَیَخْرُجُونَ عُرَاۃً ، کَیْفَ یُصَلُّونَ ؟ قَالَ : جُلُوسًا ، وَإِمَامُہُمْ وَسَطُہُمْ ، وَیَسْجُدُونَ وَیَغُضُّونَ أَبْصَارَہُمْ۔
(٥٠٢٣) حضرت حسن ان لوگوں کے بارے میں جن کی کشتی ٹوٹ جائے اور وہ اس میں سے ننگے نکلیں فرماتے ہیں کہ وہ بیٹھ کر نماز پڑھیں گے، ان کا امام ان کے درمیان ہوگا اور وہ سجدہ کرتے ہوئے اپنی نگاہوں کو جھکا کر رکھیں گے۔

5024

(۵۰۲۴) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ إِبْرَاہِیمَ بْنِ یَزِیدَ ، عَنْ عَطَائٍ ؛ فِی الْعُرَاۃِ ، قَالَ : یُصَلُّونَ قُعُودًا ، یُومِئُونَ إِیمَائً ، یَقُومُ إِمَامُہُمْ وَسَطَہُمْ۔
(٥٠٢٤) حضرت عطاء کپڑوں سے محروم لوگوں کے بارے میں فرماتے ہیں کہ وہ بیٹھ کر اشارے سے نماز پڑھیں گے اور ان کا امام ان کے درمیان ہوگا۔

5025

(۵۰۲۵) حَدَّثَنَا مُعْتَمِرٌ ، عَنْ حُمْرَانَ ، عَنِ الْحَسَنِ ، قَالَ : الْغَرِیقُ یَسْجُدُ عَلَی مَتْنِ الْمَائِ۔
(٥٠٢٥) حضرت حسن فرماتے ہیں کہ پانی میں ڈوبا ہوا شخص پانی کی سطح پر سجدہ کرے گا۔

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔