hadith book logo

HADITH.One

HADITH.One

Urdu

Support

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Ibn Abi Shaybah

17. پینے کا بیان

ابن أبي شيبة

24205

(۲۴۲۰۶) حدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ مُسْہِرٍ ، عَنِ الشَّیْبَانِیِّ ، عَنْ أَبِی بُرْدَۃَ ، عَنْ أَبِیہِ ، قَالَ : بَعَثَہُ النَّبِیُّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ إِلَی الْیَمَنِ ، فَسَأَلَہُ عَنْ أَشْرِبَۃٍ تُصْنَعُ بِہَا : الْبِتْعُ ، وَالْمِزْرُ ، وَالذُّرَۃُ ، فَقَالَ : کُلَّ مُسْکِرٍ حَرَامٌ۔ (بخاری ۴۲۴۴۔ مسلم ۷۵)
(٢٤٢٠٦) حضرت ابو بردہ ، اپنے والد سے روایت کرتے ہیں۔ کہتے ہیں کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان کو یمن کی طرف بھیجا تو انھوں نے وہاں بنائے جانے والے مشروبات ، شہد کی نبیذ، گندم کی نبیذ، جو کی نبیذ، کے بارے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے پوچھا ؟ تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : ” ہر نشہ آور چیز حرام ہے۔ “

24206

(۲۴۲۰۷) حَدَّثَنَا ابْنُ عُیَیْنَۃَ ، عَنِ الزُّہْرِیِّ ، عَنْ أَبِی سَلَمَۃَ ، عَنْ عَائِشَۃَ ؛ تَبْلُغُ بِہِ النَّبِیَّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : کُلُّ شَرَابٍ أَسْکَرَ ، فَہُوَ حَرَامٌ۔ (بخاری ۵۵۸۶۔ مسلم ۶۹)
(٢٤٢٠٧) حضرت عائشہ سے روایت ہے، وہ اس روایت کو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) تک پہنچاتی ہیں۔ ” ہر مشروب جو نشہ آور ہو وہ حرام ہے۔ “

24207

(۲۴۲۰۸) حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ ابْنُ عُلَیَّۃَ ، عَنْ لَیْثٍ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، عَنِ النَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، قَالَ: کُلُّ مُسْکِرٍ حَرَامٌ ، قَالَ : وَقَالَ ابْنُ عُمَرَ : کُلُّ مُسْکِرٍ خَمْرٌ۔ (مسلم ۷۳۔ ابوداؤد ۳۶۷۱)
(٢٤٢٠٨) حضرت ابن عمر ، نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے روایت کرتے ہیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : ” ہر نشہ آور چیز حرام ہے۔ “ راوی کہتے ہیں کہ حضرت ابن عمر نے ارشاد فرمایا : ہر نشہ آور چیز خمر ہے۔

24208

(۲۴۲۰۹) حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ ابْنُ عُلَیَّۃَ ، عَنْ لَیْثٍ ، عَنْ أَبِی عُثْمَانَ ، عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ مُحَمَّدٍ ، عَنْ عَائِشَۃَ ، عَنِ النَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، قَالَ : کُلُّ مُسْکِرٍ حَرَامٌ۔ (ابوداؤد ۳۶۸۰۔ احمد ۶/۷۲)
(٢٤٢٠٩) حضرت عائشہ ، نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے روایت کرتی ہیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : ” ہر نشہ آور چیز حرام ہے۔ “

24209

(۲۴۲۱۰) حَدَّثَنَا قَبِیصَۃُ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنْ عَلِیِّ بْنِ بَذِیمَۃَ ، عَنْ قَیْسِ بْنِ حَبْتَرٍ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، عن النَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، قَالَ : کُلُّ مُسْکِرٍ حَرَامٌ۔ (ابوداؤد ۳۶۷۲)
(٢٤٢١٠) حضرت ابن عباس ، نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے روایت کرتے ہیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : ” ہر نشہ آور چیز حرام ہے۔ “

24210

(۲۴۲۱۱) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَیْدٍ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ ، عَنْ یَزِیدَ بْنِ أَبِی حَبِیبٍ ، عَنْ مَرْثَدِ بْنِ عَبْدِ اللہِ الْیَزَنِیِّ ، عَنْ دَیْلَمٍ الْحِمْیَرِیِّ قَالَ : سَأَلْتُ رَسُولَ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، فَقُلْتُ : یَا رَسُولَ اللہِ ، إِنَّا بِأَرْضٍ بَارِدَۃٍ نُعَالِجُ بِہَا عَمَلاً شَدِیدًا ، وَإِنَّا نَتَّخِذُ شَرَابًا مِنْ ہَذَا الْقَمْحِ نَتَقَوَّی بِہِ عَلَی أَعْمَالِنَا ، وَعَلَی بَرْدِ بِلاَدِنَا ؟ قَالَ : ہَلْ یُسْکِرُ ؟ قُلْتُ : نَعَمْ ، قَالَ : فَاجْتَنِبُوہُ ، قَالَ : ثُمَّ جِئْتُہُ مِنْ بَیْنِ یَدَیْہِ ، فَقُلْتُ لَہُ مِثْلَ ذَلِکَ ، فَقَالَ: ہَلْ یُسْکِرُ؟ قُلْتُ: نَعَمْ، قَالَ: فَاجْتَنِبُوہُ، قُلْتُ: إِنَّ النَّاسَ غَیْرُ تَارِکِیہِ ، قَالَ: فَإِنْ لَمْ یَتْرُکُوہُ فَاقْتُلُوہُمْ۔ (ابوداؤد ۳۶۷۶۔ احمد ۴/۲۳۱)
(٢٤٢١١) حضرت دیلم حِمْیَری سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سوال کیا۔ میں نے عرض کیا۔ یا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! ہم ایک ٹھنڈے علاقہ میں رہتے ہیں اور وہاں ہم سخت کام کرتے ہیں اور ہم گیہوں سے ایک قسم کا مشروب تیار کرتے ہیں جس کو پی کر ہم اپنے اعمال اور اپنے علاقوں کی ٹھنڈک پر تقویت حاصل کرتے ہیں ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پوچھا : ” کیا وہ نشہ آور ہوتا ہے ؟ “ میں نے عرض کیا : جی ہاں۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : ” پس تم اس سے بچو۔ “ راوی کہتے ہیں کہ میں پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے سامنے سے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس (واپس) آیا اور میں نے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے ایسی ہی بات (دوبارہ) کہی۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پوچھا : ” کیا یہ مشروب نشہ آور ہوتا ہے۔ “ ؟ میں نے عرض کیا۔ جی ہاں۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : ” پھر تم اس سے اجتناب کرو۔ “ میں نے عرض کیا۔ لوگ تو اس مشروب کو چھوڑنے والے نہیں ہیں ؟ آپ نے ارشاد فرمایا : ” اگر لوگ اس مشروب کو نہ چھوڑیں تو تم ان سے قتال کرو۔ “

24211

(۲۴۲۱۲) حَدَّثَنَا مُلاَزِمُ بْنُ عَمْرٍو ، عَنْ سِرَاجِ بْنِ عُقْبَۃَ ، عَنْ عَمَّتِہِ خَالِدَۃَ بِنْتِ طَلْقٍ ، قَالَتْ : حدَّثَنِی أَبِی ، قَالَ : کُنَّا جُلُوسًا عِنْدَ نَبِیِّ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، فَجَائَ صُحَارُ عَبْدِ الْقَیْسِ ، فَقَالَ : یَا رَسُولَ اللہِ ، مَا تَرَی فِی شَرَابٍ نَصْنَعُہُ مِنْ ثِمَارِنَا ؟ قَالَ : فَأَعْرَضَ عَنْہُ النَّبِیُّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ حَتَّی سَأَلَہُ ثَلاَثَ مَرَّاتٍ ، ثُمَّ قَامَ بِنَا النَّبِیُّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فَصَلَّی ، فَلَمَّا قَضَی الصَّلاَۃَ ، قَالَ : مَنِ السَّائِلُ عَنِ الْمُسْکِرِ ؟ یَا سَائِلاً عَنِ الْمُسْکِرِ ، لاَ تَشْرَبْہُ ، وَلاَ تَسْقِہِ أَحَدًا مِنَ الْمُسْلِمِینَ ، فَوَالَّذِی نَفْسُ مُحَمَّدٍ بِیَدِہِ ، مَا شَرِبَہُ قَطُّ رَجُلٌ ابْتِغَائَ لَذَّۃِ سُکْرِہِ ، فَیَسْقِیَہُ اللَّہُ خَمْرًا یَوْمَ الْقِیَامَۃِ۔ (طبرانی ۸۲۵۹)
(٢٤٢١٢) حضرت خالدہ بنت طلق سے روایت ہے، کہتی ہیں کہ مجھے میرے والد نے بیان کیا کہ ہم لوگ اللہ کے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ہاں بیٹھے ہوئے تھے۔ تو صحار عبد القیس آئے اور انھوں نے پوچھا۔ یا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! اس مشروب کے بارے میں آپ کی کیا رائے ہے جسے ہم اپنے پھلوں سے تیار کرتے ہیں ؟ راوی کہتے ہیں ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان کی یہ بات سن کر رُخ مبارک ان سے پھیرلیا۔ یہاں تک کہ اس نے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے تین مرتبہ یہی سوال کیا۔ پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ، ہمیں لے کر اٹھے اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے نماز پڑھائی۔ پس جب آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نماز سے فارغ ہوئے تو ارشاد فرمایا : ” نشہ آور مشروب کے بارے میں پوچھنے والا کون ہے ؟ اے نشہ آور چیز کے بارے میں سوال کرنے والے ! تم اس مشروب کو نہ خود پیو اور نہ ہی کسی مسلمان کو پلاؤ۔ پس قسم اس ذات کی جس کے قبضہ میں محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی جان ہے۔ کوئی آدمی بھی ایسا نہیں ہے کہ اس نے کبھی نشے کی لذت طلبی کے لیے شراب کو پیا ہو اور پھر بروز قیامت حق تعالیٰ اس کو شراب پلائیں۔ “

24212

(۲۴۲۱۳) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بِشْرٍ ، قَالَ : حدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو ، عَنْ أَبِی سَلَمَۃَ ، عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : کُلُّ مُسْکِرٍ حَرَامٌ۔
(٢٤٢١٣) حضرت ابوہریرہ سے روایت ہے، کہتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : ” ہر نشہ آور (مشروب) حرام ہے۔ “

24213

(۲۴۲۱۴) حَدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ دُکَیْنٍ ، عَنْ أَبَانَ بْنِ عَبْدِ اللہِ الْبَجَلِیِّ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَیْبٍ ، عَنْ أَبِیہِ ، عَنْ جَدِّہِ ، قَالَ : قَالَ نَبِیُّ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : کُلُّ مُسْکِرٍ حَرَامٌ۔ (ابوداؤد ۳۶۷۸۔ احمد ۲/۱۷۱)
(٢٤٢١٤) حضرت عمرو بن شعیب ، اپنے والد سے ، اپنے دادا سے روایت کرتے ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : ” ہر نشہ آور چیز حرام ہے۔ “

24214

(۲۴۲۱۵) حَدَّثَنَا عَبْد اللہِ بْنُ نُمَیْرٍ ، عَنِ الْحَسَنِ بْنِ عَمْرٍو ، عَنِ الْحَکَمِ ، عَنْ شَہْرِ بْنِ حَوْشَبٍ ، عَنْ أُمِّ سَلَمَۃَ ، قَالَتْ : نَہَی رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ عَنْ کُلٍّ مُسْکِرٍ وَمُفَتِّرٍ۔ (احمد ۶/۳۰۹۔ ابوداؤد ۳۶۷۹)
(٢٤٢١٥) حضرت ام سلمہ سے روایت ہے۔ کہتی ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ہر نشہ آور اور خرابی پیدا کرنے والی چیز سے منع کیا۔

24215

(۲۴۲۱۶) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ مَعْرُوفِ بْنِ وَاصِلٍ ، عَنْ مُحَارِبِ بْنِ دِثَارٍ ، عَنِ ابْنِ بُرَیْدَۃَ ، عَنْ أَبِیہِ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : کُنْتُ نَہَیْتُکُمْ عَنِ الأَشْرِبَۃِ فِی ظُرُوفِ الأُدُمِ ، فَاشْرَبُوا فِی کُلِّ وِعَائٍ غَیْرَ أَنْ لاَ تَشْرَبُوا مُسْکِرًا۔ (ابوداؤد ۳۶۹۱)
(٢٤٢١٦) حضرت ابن بریدہ اپنے والد سے روایت کرتے ہیں، کہتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : ” میں تمہیں سالن والے برتنوں میں مشروبات کے استعمال سے منع کیا کرتا تھا۔ لیکن اب تم ہر طرح کے برتن میں پی لیا کرو۔ صرف اس بات کا خیال کرو کہ تم نشہ آور چیز نہ پیو۔ “

24216

(۲۴۲۱۷) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَیْلٍ ، عَنْ أَبِی سِنَانٍ ، عَنْ مُحَارِبِ بْنِ دِثَارٍ ، عَنِ ابْنِ بُرَیْدَۃَ ، عَنْ أَبِیہِ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : اشْرَبُوا فِی الأَسْقِیَۃِ کُلِّہَا ، وَلاَ تَشْرَبُوا مُسْکِرًا۔
(٢٤٢١٧) حضرت ابن بریدہ اپنے والد سے روایت کرتے ہیں، کہتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : ” تمام برتنوں میں پیو، لیکن تم نشہ آور چیز نہ پیو۔ “

24217

(۲۴۲۱۸) حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَیَّۃَ ، عَنِ أَبِی حَیَّانَ ، عَنْ أَبِیہِ ، عَنْ مَرْیَمَ بِنْتِ طَارِقٍ ، عَنْ عَائِشَۃَ ؛ أَنَّہَا ، قَالَتْ : کُلُّ مُسْکِرٍ حَرَامٌ۔
(٢٤٢١٨) حضرت عائشہ کے بارے میں روایت ہے، وہ کہتی ہیں کہ ہر نشہ آور چیز حرام ہے۔

24218

(۲۴۲۱۹) حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَیَّۃَ ، عَنْ أَیُّوبَ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ : کُلَّ مُسْکِرٍ حَرَامٌ ، وَقَالَ ابْنُ عُمَرَ : کُلُّ مُسْکِرٍ خَمْرٌ۔
(٢٤٢١٩) حضرت ابن عمر سے روایت ہے وہ کہتے ہیں کہ ہر نشہ آور چیز حرام ہے۔ اور حضرت ابن عمر (یہ بھی) فرماتے ہیں کہ ہر نشہ آور چیز خمر ہے۔

24219

(۲۴۲۲۰) حَدَّثَنَا أَبُو الأَحْوَصِ ، عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ ، عَنْ أَبِی بُرْدَۃَ ، قَالَ : قَالَ عُمَرُ : إِنَّ ہَذِہِ الأَنْبِذَۃَ تُنْبَذُ مِنْ خَمْسَۃِ أَشْیَائَ؛ مِنَ التَّمْرِ ، وَالزَّبِیبِ ، وَالْعَسَلِ ، وَالْبُرِّ ، وَالشَّعِیرِ ، فَمَا خَمَّرْتَہُ مِنْہَا ، ثُمَّ عَتَّقْتَہُ ، فَہُوَ خَمْرٌ۔
(٢٤٢٢٠) حضرت ابو بردہ سے روایت ہے، کہتے ہیں کہ حضرت عمر کا فرمان ہے۔ یہ نبی ذیں پانچ چیزوں سے بنائی جاتی ہیں۔ کھجور سے۔ کشمش سے، شہد سے، گندم سے ، جو سے، پس جس کو تو ڈھانک دے اور پھر اس کو عمدہ سے کے لیے چھوڑ دے تو یہ خمر کہلائے گی۔

24220

(۲۴۲۲۱) حَدَّثَنَا ابْنُ إِدْرِیسَ ، عَنِ الْمُخْتَارِ ، قَالَ : سَأَلْتُ أَنَسًا عَنِ النَّبِیذِ ؟ فَقَالَ : نَہَی رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ عَنِ الظُّرُوفِ الْمُزَفَّتَۃِ ، وَقَالَ : کُلُّ مُسْکِرٍ حَرَامٌ۔ (مسلم ۳۱۔ احمد ۱۱۲)
(٢٤٢٢١) حضرت مختار سے روایت ہے، کہتے ہیں کہ میں نے حضرت انس سے نبیذ کے بارے میں سوال کیا ؟ تو انھوں نے فرمایا : جناب نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مزفت برتنوں سے منع کیا ہے اور فرمایا ہے ” ہر نشہ آور چیز حرام ہے۔ “

24221

(۲۴۲۲۲) حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَیَّۃَ ، عَنِ أَبِی حَیَّانَ ، عَنْ أَبِیہِ ، عَنْ مَرْیَمَ بِنْتِ طَارِقٍ ، قَالَتْ : دَخَلْتُ عَلَی عَائِشَۃَ فِی نِسَائٍ مِنْ نِسَائِ الأَنْصَارِ ، فَجَعَلْنَ یَسْأَلْنَہَا عَنِ الظُّرُوفِ الَّتِی یُنْبَذُ فِیہَا ؟ فَقَالَتْ : یَا نِسَائَ الْمُؤْمِنِینَ ، إِنَّکُنَّ لَتُکثرن ظُرُوفًا وَتَسْأَلْنَ عنہا ، مَا کَانَ کَثِیرٌ مِنْہَا عَلَی عَہْدِ النَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، فَاتَّقِینَ اللَّہَ ، وَمَا أَسْکَرَ إِحْدَاکُنَّ مِنَ الأَشْرِبَۃِ فَلْتَجْتَنِبْہُ ، وَإِنْ أَسْکَرَ مَائُ حُبِّہَا ، فَإِنَّ کُلَّ مُسْکِرٍ حَرَامٌ۔ (حاکم ۱۴۷)
(٢٤٢٢٢) حضرت مریم بنت طارق سے روایت ہے، کہتی ہیں کہ میں انصار کی عورتوں کے ہمراہ حضرت عائشہ کے ہاں گئی۔ ان انصاری خواتین نے حضرت عائشہ سے ان برتنوں کے بارے میں پوچھنا شروع کیا جن میں نبیذ بنائی جاتی تھی ؟ حضرت عائشہ نے فرمایا : اے اہل ایمان کی عورتو ! یقیناً تم نے برتین بہت بڑھا لیئے ہیں اور ان کے بارے میں تم سوال کر رہی ہو۔ ان میں سے بہت سے برتن رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے عہد میں نہیں تھے۔ پس تم اللہ سے ڈرو، مشروبات میں سے جو مشروب تم میں سے کسی کو نشہ دے تو وہ اس مشروب سے اجتناب کرے۔ اگرچہ اس کے گھڑے کا پانی اس کو نشہ دے۔ کیونکہ ہر نشہ آور چیز حرام ہے۔

24222

(۲۴۲۲۳) حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَیَّۃَ ، عَنْ لَیْثٍ ، عَنْ عَطَائٍ ، وَطَاوُوسٍ ، وَمُجَاہِدٍ ؛ قَالُوا : قلِیلُ مَا أَسْکَرَ ، کَثِیرُہُ حَرَامٌ۔ (بخاری ۴۶۱۹۔ مسلم ۲۳۲۲)
(٢٤٢٢٣) حضرت عطائ ، حضرت طاؤس اور حضرت مجاہد فرماتے ہیں۔ جس چیز کا کثیر حصہ نشہ آور ہو اس کا قلیل حصہ بھی حرام ہے۔

24223

(۲۴۲۲۴) حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَیَّۃَ ، عَنْ أَبِی حَیَّانَ ، عَنِ الشَّعْبِیِّ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ : سَمِعْتُ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ یَخْطُبُ عَلَی مِنْبَرِ الْمَدِینَۃِ یَقُولُ : یَا أَیُّہَا النَّاسُ ، أَلا إِنَّہُ نَزَلَ تَحْرِیمُ الْخَمْرِ یَوْمَ نَزَلَ ، وَہِیَ مِنْ خَمْسَۃِ أَشْیَائَ ؛ مِنَ الْعِنَبِ ، وَالتَّمْرِ ، وَالْعَسَلِ ، وَالْحِنْطَۃِ ، وَالشَّعِیرِ ، وَالْخَمْرُ مَا خَامَرَ الْعَقْلَ۔
(٢٤٢٢٤) حضرت ابن عمر سے روایت ہے، کہتے ہں ے کہ میں نے عمر بن خطاب کو مدینہ کے منبر پر خطبہ دیتے ہوئے سُنا کہ وہ فرما رہے تھے۔ اے لوگو ! خبردار، یقیناً شراب کی حرمت نے جس دن نازل ہونا تھا وہ ہوگئی۔ اور یہ پانچ چیزوں سے بنائی جاتی ہے۔ انگور سے، کھجور سے، شہد سے، گندم سے اور جَو سے۔ اور خمر وہ چیز ہے جو عقل کو ڈھانپ لے۔

24224

(۲۴۲۲۵) حَدَّثَنَا ابْنُ عُیَیْنَۃَ ، عَنِ الزُّہْرِیِّ ، عَنِ السَّائِبِ بْنِ یَزِیدَ ، قَالَ : قَالَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ : ذُکِرَ لِی أَنَّ عُبَیْدَ اللہِ وَأَصْحَابَہُ شَرِبُوا شَرَابًا بِالشَّامِ ، وَأَنَا سَائِلٌ عَنْہُ ، فَإِنْ کَانَ مُسْکِرًا جَلَدْتُہُمْ۔
(٢٤٢٢٥) حضرت سائب بن یزید سے روایت ہے، کہتے ہیں کہ حضرت عمر بن خطاب نے فرمایا : مجھے بتلایا گیا ہے کہ عبید اللہ اور اس کے ساتھیوں نے ملک شام میں شراب نوشی کی ہے۔ میں اس بارے میں پوچھوں گا۔ پس اگر وہ نشہ آور ہوئی تو میں ان کو کوڑے لگاؤں گا۔

24225

(۲۴۲۲۶) حَدَّثَنَا ابْنُ عُیَیْنَۃَ ، عَنْ مَعْمَرٍ ، عَنِ الزُّہْرِیِّ ، عَنِ السَّائِبِ بْنِ یَزِیدَ ، قَالَ : رَأَیْتُ عُمَرَ یَحُدَّہُمْ۔
(٢٤٢٢٦) حضرت سائب بن یزید سے روایت ہے کہتے ہیں کہ میں نے حضرت عمر کو دیکھا کہ آپ ، انیں ؟ حد لگا رہے تھے۔

24226

(۲۴۲۲۷) حَدَّثَنَا زَیْدُ بْنُ الْحُبَابِ ، عَنْ مُعَاوِیَۃَ بْنِ صَالِحٍ ، قَالَ: حدَّثَنَا حَاتِمُ بْنُ حُرَیْثٍ ، عَنْ مَالِکِ بْنِ أَبِی مَرْیَمَ، قَالَ : تَذَاکَرْنَا الطِّلاَئَ ، فَدَخَلَ عَلَیْنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ غَنْمٍ فَتَذَاکَرْنَاہُ فَقَالَ : حَدَّثَنِی أَبُو مَالِکٍ الأَشْعَرِیُّ ، أَنَّ رَسُولَ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یَقُولُ: یَشْرَبُ أُنَاسٌ مِنْ أُمَّتِی الْخَمْرَ ، یُسَمُّونَہَا بِغَیْرِ اسْمِہَا ، یُضْرَبُ عَلَی رُؤُوسِہِمْ بِالْمَعَازِفِ وَالْقَیْنَاتِ ، یَخْسِفُ اللَّہُ بِہِمُ الأَرْضَ ، وَیَجْعَلُ مِنْہُمُ الْقِرَدَۃَ وَالْخَنَازِیرَ۔ (ابوداؤد ۳۶۸۱۔ احمد ۵/۳۴۲)
(٢٤٢٢٧) حضرت مالک بن ابی مریم سے روایت ہے، کہتے ہیں کہ ہم نے باہم طلاء ۔۔۔انگور کے شیرہ کا پختہ مشروب ۔۔۔ کا تذکرہ کیا۔ اس دوران عبد الرحمن بن غنم ہمارے پاس آئے تو ہم نے ان کو بھی مذاکرہ میں شریک کرلیا۔ تو انھوں نے فرمایا : مجھ سے ابومالک اشعری نے بیان کیا کہ جناب نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : ” میری امت میں سے کچھ لوگ شراب نوشی کریں گے لیکن وہ اس کا نام شراب نہیں رکھیں گے، ان کے سروں پر باجوں اور مغنیا ت کو بجایا جائے گا۔ اللہ تعالیٰ ان کو زمین میں دھنسا دیں گے اور ان میں سے (کچھ کو) بندر اور خنزیر بنادیا جائے گا۔ “

24227

(۲۴۲۲۸) حَدَّثَنَا عُبَیْدُ اللہِ بْنُ مُوسَی ، عَنْ سَعْدِ بْنِ أَوْسٍ ، عَنْ بِلاَلِ بْنِ یَحْیَی ، عَنْ أَبِی بَکْرِ بْنِ حَفْصٍ ، عَنِ ابْنِ مُحَیْرِیزٍ ، عَنِ ابْنِ السِّمْطِ ، عَنْ عُبَادَۃَ بْنِ الصَّامِتِ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : لَیَسْتَحِلَّنَّ آخِرُ أُمَّتِی الْخَمْرَ بِاسْمٍ تُسَمِّیہَا۔ (احمد ۵/۳۱۸۔ بزار ۲۶۸۹)
(٢٤٢٢٨) حضرت عبادہ بن صامت سے روایت ہے، کہتے ہیں کہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : ” میری امت کے آخری لوگ شراب کو ضرور بالضرور حلال سمجھیں گے اور اس کا شراب کے علاوہ کوئی نام رکھیں گے۔ “

24228

(۲۴۲۲۹) حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ ، قَالَ : حدَّثَنَا الثَّوْرِیُّ ، عَنْ سَلَمَۃَ بْنِ کُہَیْلٍ ، عَنْ ذَرِّ بْنِ عَبْدِ اللہِ ، عَنْ سَعِیدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبْزَی ، عَنْ أَبِیہِ ، قَالَ : سَأَلْتُ أُبَیَّ بْنَ کَعْبٍ عَنِ النَّبِیذِ ؟ قَالَ : عَلَیْکَ بِالْمَائِ ، عَلَیْکَ بِالسَّوِیقِ ، عَلَیْکَ بِالْعَسَلِ ، عَلَیْکَ بِاللَّبَنِ الَّذِی نَجَعَتْ بِہِ ، قَالَ ، فَعَاوَدْتُہُ فَقَالَ : الْخَمْرَ تُرِیدُ ؟۔
(٢٤٢٢٩) حضرت سعید بن عبد الرحمن ، اپنے والد سے روایت کرتے ہیں، کہتے ہیں کہ میں نے حضرت ابی بن کعب سے نبیذ کے بارے میں سوال کیا ؟ انھوں نے فرمایا : تم پانی لو۔ تم ستُّو لو۔ تم شہد لو۔ تم وہ دودھ لو جس کو تم خوش ہو کر پیتے ہو۔ راوی کہتے ہیں۔ میں نے ان سے دوبارہ دوہرانے کا کہا۔ تو وہ فرمانے لگے۔ تمہارا ارادہ شراب کا تو نہیں ؟

24229

(۲۴۲۳۰) حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ ، عَنْ ہِشَامٍ ، عَنْ مُحَمَّدٍ ، عَنْ عَبِیْدَۃَ ، قَالَ : أَحْدَثَ النَّاسُ أَشْرِبَۃً مَا أَدْرِی مَا ہِیَ ، فَلَیْسَ لِی شَرَابٌ مُنْذُ عِشْرِینَ سَنَۃً إِلاَّ الْمَائُ وَاللَّبَنُ وَالْعَسَلُ۔
(٢٤٢٣٠) حضرت عبیدہ سے روایت ہے، کہتے ہیں کہ لوگوں نے بہت سے مشروبات نئے بنا لیے ہیں۔ جن کے بارے میں میں نہیں جانتا کہ وہ کیا ہیں ؟ میں تو بیس سال سے پانی، دودھ اور شہد کے سوا کوئی مشروب نہیں استعمال کرتا۔

24230

(۲۴۲۳۱) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنِ الأَوْزَاعِیِّ ، قَالَ : حدَّثَنَا أَبُو کَثِیرٍ ، قَالَ : سَمِعْتُ أَبَا ہُرَیْرَۃَ ، قَالَ : سَمِعْتُ رَسُولَ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، قَالَ : الْخَمْرُ مِنْ ہَاتَیْنِ الشَّجَرَتَیْنِ ؛ مِنَ الْعِنَبَۃِ وَالنَّخْلَۃِ۔ (مسلم ۱۵۔ ابوداؤد ۳۶۷۰)
(٢٤٢٣١) حضرت ابوہریرہ سے روایت ہے، کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو سُنا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” خمر ان دو درختوں انگور اور کھجور سے بنتی ہے۔ “

24231

(۲۴۲۳۲) حَدَّثَنَا زَیْدُ بْنُ حُبَابِ ، قَالَ : حدَّثَنَا الضَّحَّاکُ بْنُ عُثْمَانَ ، قَالَ : حَدَّثَنِی بُکَیْر بْنُ عَبْدِ اللہِ بْنِ الأَشَجِّ ، قَالَ : أُرَاہُ عَنْ عَامِرِ بْنِ سَعْدِ بْنِ أَبِی وَقَّاصٍ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : أَنْہَاکُمْ عَنْ قَلِیلِ مَا أَسْکَرَ کَثِیرُہُ۔ (نسائی ۵۱۱۹۔ دارمی ۲۰۹۹)
(٢٤٢٣٢) حضرت عامر بن سعد بن ابی وقاص سے روایت ہے، کہتے ہیں کہ جناب نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : ” جس چیز کے زیادہ سے نشہ آتا ہے میں تمہیں اس چیز کے کم سے منع کرتا ہوں۔ “

24232

(۲۴۲۳۳) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ أَبِی جَعْفَرٍ ، عَنِ الرَّبِیعِ ، عَنْ أَبِی الْعَالِیَۃِ ، أَوْ غَیْرِہِ، عَنِ ابْنِ مُغَفَّلٍ، قَالَ: أَنَا شَہِدْتُ مَعَ رَسُولَ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ نَہَی عَنْ نَبِیذِ الْجَرِّ ، وَأَنَا شَہِدْتُہُ رَخَّصَ وَقَالَ : اجْتَنِبُوا کُلَّ مُسْکِرٍ۔ (طحاوی ۲۲۹۔ احمد ۴/۸۷)
(٢٤٢٣٣) حضرت ابن مغفل سے روایت ہے، کہتے ہیں کہ میں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ موجود تھا۔ جب آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے گھڑے کی نبیذ سے نہی ارشاد فرمائی۔ اور میں آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس حاضر تھا جب آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے رخصت دی اور فرمایا :” ہر نشہ آور چیز سے اجتناب کرو۔ “

24233

(۲۴۲۳۴) حَدَّثَنَا أَبُو الأَحْوَصِ ، عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ ، عَنْ ہُبَیْرَۃَ ، عَنْ عَلِیٍّ ، قَالَ : نَہَی رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ عَنِ الْجِعَۃِ۔ (ترمذی ۳۶۵۴۔ ابن ماجہ ۳۶۵۴)
(٢٤٢٣٤) حضرت علی سے روایت ہے، کہتے ہیں کہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے جِعّہ (گندم اور جَو سے بنائی جانے والی) شراب سے منع فرمایا۔

24234

(۲۴۲۳۵) حَدَّثَنَا عَبَّادُ بْنُ الْعَوَّامِ ، عَنْ إِسْمَاعِیلَ بْنِ سُمَیْعٍ ، عَنْ مُسْلِمٍ الْبَطِینِ ، قَالَ : سَأَلْتُ أَبَا عَمْرٍو الشَّیْبَانِیَّ عَنِ الْجِعَۃِ ؟فَقَالَ : شَرَابٌ یُصْنَعُ بِالْیَمَنِ مِنَ الشَّعِیرِ۔
(٢٤٢٣٥) حضرت مسلم بطین سے روایت ہے، کہتے ہں کہ میں نے ابو عمرو شیبانی سے جِعّہ کے بارے میں سوال کیا ؟ تو انھوں نے جواب میں ارشاد فرمایا : یہ ایک مشروب ہے جو یمن میں جَو سے بنایا جاتا ہے۔

24235

(۲۴۲۳۶) حَدَّثَنَا ابْنُ عُیَیْنَۃَ ، عَنْ أَبِی الْجُوَیْرِیَّۃِ ، قَالَ : سَأَلْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ عَنِ الْبَاذِق ؟ فَقَالَ : سَبَقَ مُحَمَّدٌ الْبَاذِقَ، أَنَا أَوَّلُ الْعَرَبِ سَأَلَ ابْنَ عَبَّاسٍ عَنْ ذَلِکَ۔ (بخاری ۵۵۹۸۔ نسائی ۵۱۱۶)
(٢٤٢٣٦) حضرت ابو الجویریۃ سے روایت ہے، کہتے ہیں کہ میں نے حضرت ابن عباس سے باذق۔۔۔ وہ شیرہ انگور جس کو ہلکا پکایا جائے اور وہ سخت ہوجائے ۔۔۔ کے بارے میں سوال کیا ؟ تو انھوں نے فرمایا : باذق کے بارے میں سوال کرنے میں محمد نے پہل کرلی ہے۔ میں اہل عرب میں سے پہلا شخص تھا جس نے ابن عباس سے اس کے بارے میں سوال کیا تھا۔

24236

(۲۴۲۳۷) حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ الأَحْمَرُ ، عَنْ یَحْیَی بْنِ سَعِیدٍ ، قَالَ : بَلَغَنِی عَنْ عُمَرَ بْنِ عَبْدِ الْعَزِیزِ ، قَالَ : کَانَ قَوْمٌ عَلَی شَرَابٍ ، فَسَکِرَ رَجُلٌ مِنْہُمْ ، فَجَلَدَہُمْ کُلَّہُمْ۔
(٢٤٢٣٧) حضرت یحییٰ بن سعید سے روایت ہے، کہتے ہیں کہ مجھے حضرت عمر بن عبد العزیز کے بارے میں یہ بات پہنچی ہے۔ کہ کچھ لوگ شراب کی محفل میں شریک تھے ان میں سے ایک آدمی کو نشہ آگیا تو حضرت عمر بن عبد العزیز نے تمام شرکاء محفل کو کوڑے لگائے۔

24237

(۲۴۲۳۸) حَدَّثَنَا ابْنُ إِدْرِیسَ ، عَنِ الْعَلاَئِ بْنِ الْمِنْہَالِ ، عَنْ ہِشَامِ بْنِ عُرْوَۃَ ، قَالَ : أُتِیَ عُمَرُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِیزِ بِقَوْمٍ قَعَدُوا عَلَی شَرَابٍ، مَعَہُمْ رَجُلٌ صَائِمٌ ، فَضَرَبَہُمْ وَقَالَ: لاَ تَقْعُدُوا مَعَہُمْ حَتَّی یَخُوضُوا فِی حَدِیثٍ غَیْرِہِ۔
(٢٤٢٣٨) حضرت ہشام بن عروہ سے روایت ہے، کہتے ہیں کہ حضرت عمر بن عبد العزیز کے پاس کچھ لوگوں کو لایا گیا۔ جو شراب پر اکٹھے بیٹھے تھے ، ان میں ایک روزہ دار بھی تھا۔ آپ نے ان سب کو کوڑے لگوائے اور فرمایا۔ تم ان لوگوں کے ساتھ تب تک نہ بیٹھو جب تک کہ وہ کسی اور بات میں مشغول نہ ہوجائیں۔

24238

(۲۴۲۳۹) حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ، عَنْ حَمَّادِ بْنِ سَلَمَۃَ، عَنْ عَلِیِّ بْنِ زَیْدٍ، عَنْ رَبِیعَۃَ بْنِ النَّابِغَۃِ، عَنْ أَبِیہِ، عَنْ عَلِیٍّ، عَنِ النَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، قَالَ : کُنْتُ نَہَیْتُکُمْ عَنْ ہَذِہِ الأَوْعِیَۃِ فَاشْرَبُوا فِیہَا ، وَاجْتَنِبُوا مَا أَسْکَرَ۔
(٢٤٢٣٩) حضرت علی ، نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے روایت کرتے ہیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : ” میں تمہیں ان برتنوں سے منع کرتا ہوں لیکن (اب) تم ان برتنوں میں پی لیا کرو۔ اور نشہ آور چیزوں سے اجتناب رکھو۔ “

24239

(۲۴۲۴۰) حَدَّثَنَا ابْنُ إِدْرِیسَ ، عَنْ شُعْبَۃَ ، عَنْ أَشْعَثَ بْنِ أَبِی الشَّعْثَائِ ، قَالَ : قُلْتُ لَہُ : کَانَ أَبُوکَ یَشْرَبُ النَّبِیذَ؟ قَالَ : نَعَمْ ، حَتَّی لَقِیَ عَبْدَ اللہِ بْنَ عُمَرَ فَنَہَاہُ عَنْہُ۔
(٢٤٢٤٠) حضرت شعبہ، اشعث بن ابی الشعشاء کے بارے میں روایت کرتے ہیں کہتے ہیں کہ میں نے ان سے کہا۔ تمہارے والد نبیذ پیا کرتے تھے ؟ اشعث نے کہا۔ ہاں ، پیتے تھے یہاں تک کہ وہ حضرت عبداللہ بن عمر سے ملے تو انھوں نے والد صاحب کو نبیذ سے منع کردیا۔

24240

(۲۴۲۴۱) حَدَّثَنَا عُبَیْدُ اللہِ ، عَنْ إِسْرَائِیلَ ، عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُرَحْبِیلَ ، عَنْ عُمَرَ ، قَالَ : کَانَ مُنَادِی رَسُولِ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ إِذَا قَامَ إِلَی الصَّلاَۃِ نَادَی : {لاَ تَقْرَبُوا الصَّلاَۃَ وَأَنْتُمْ سُکَارَی}۔ (ابوداؤد ۳۶۶۲۔ ترمذی ۳۰۴۹)
(٢٤٢٤١) حضرت عمر سے روایت ہے، کہتے ہیں کہ جب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نماز کے لیے کھڑے ہوتے تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا منادی یہ آواز لگاتا تھا۔ ” جب تم نشہ کی حالت میں ہو تو اس وقت نماز کے قریب بھی نہ جانا۔ “

24241

(۲۴۲۴۲) حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ مُسْہِرٍ ، عَنِ الشَّیْبَانِیِّ ، عَنْ أَبِی بَکْرِ بْنِ حَفْصٍ ، عَنِ ابْنِ مُحَیْرِیزٍ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : لَیَشْرَبَنَّ طَائِفَۃٌ مِنْ أُمَّتِی الْخَمْرَ بِاسْمٍ یُسَمُّونَہَا إِیَّاہُ۔ (عبدالرزاق ۱۷۰۵۵)
(٢٤٢٤٢) حضرت ابن محریز سے روایت ہے، کہتے ہیں کہ جناب نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” البتہ ضرور بالضرور میری امت کا ایک طبقہ شراب اس طرح پئے گا کہ وہ اس کا نام شراب کے علاوہ کوئی اور رکھے گا۔ “

24242

(۲۴۲۴۳) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ خَالِدِ بْنِ دِینَارٍ ، عَنْ شَیْخٍ ، قَالَ : سَمِعْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ یَقُولُ : السَّکْرُ مِنَ الْکَبَائِرِ۔
(٢٤٢٤٣) ایک شیخ سے روایت ہے، کہتے ہیں کہ میں نے حضرت عبداللہ بن عباس کو کہتے سُنا : نشہ کرنا کبیرہ گناہوں میں سے ہے۔

24243

(۲۴۲۴۴) حَدَّثَنَا عُبَیْدُ اللہِ بْنُ مُوسَی ، قَالَ : حدَّثَنَا إِسْرَائِیلُ ، عَنْ إِبْرَاہِیمَ بْنِ مُہَاجِرٍ ، عَنِ الشَّعْبِیِّ ، عَنِ النُّعْمَانِ بْنِ بَشِیرٍ ، عَنِ النَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، قَالَ : مِنَ الْحِنْطَۃِ خَمْرٌ ، وَمِنَ الشَّعِیرِ خَمْرٌ ، وَمِنَ الزَّبِیبِ خَمْرٌ ، وَمِنَ الْعَسَلِ خَمْرٌ۔ (ابوداؤد ۳۶۶۸۔ ترمذی ۱۸۷۲)
(٢٤٢٤٤) حضرت نعمان بن بشیر، جناب نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے روایت کرتے ہیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : ” گندم سے شراب ہوتی ہے۔ جَو سے شراب ہوتی ہے۔ کشمش سے شراب ہوتی ہے۔ شہد سے شراب ہوتی ہے۔ “

24244

(۲۴۲۴۵) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ جَعْفَرِ بْنِ بُرْقَانَ ، عَنْ فُرَاتِ بْنِ سَلْمَان ، عَنْ رَجُلٍ مِنْ جُلَسَائِ الْقَاسِمِ، عَنْ عَائِشَۃَ، قَالَتْ : قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : أَوَّلُ مَا یُکْفأ فِی الإِسْلاَمِ بِشَرَابٍ ، یُقَالُ لَہُ : الطِّلاَئُ ۔ (ابویعلی ۴۷۱۲)
(٢٤٢٤٥) حضرت عائشہ سے روایت ہے۔ کہتی ہیں کہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : ــ” اسلام میں سب سے پہلے جو شرب گرائی گئی یہ وہ شراب ہے جس کو طلاء ۔۔۔ انگور کے شیرہ کو پکار کر بنائی گئی شراب ۔۔۔ کہا جاتا ہے۔ “

24245

(۲۴۲۴۶) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنْ أَبِی حَیَّانَ ، عَنِ الشَّعْبِیِّ ، عَنْ عَائِشَۃَ ، قَالَتْ : حدَثَتْ أَشْرِبَۃٌ لَوْ کَانَتْ عَلَی عَہْدِ رَسُولِ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ نَہَی عَنْہَا۔
(٢٤٢٤٦) حضرت عائشہ سے روایت ہے۔ کہتی ہیں کہ ایسی نئی شرابیں تیار ہوگئی ہیں کہ اگر وہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے عہد میں ہوتیں تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ان سے منع کردیتے۔

24246

(۲۴۲۴۷) حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ ، عَنِ ابْنِ عَوْنٍ ، عَنِ ابْنِ سِیرِینَ ؛ أَنَّ رَجُلاً قَالَ لابْنِ عُمَرَ : إِنَّ أَہْلَنَا یَنْبِذُونَ شَرَابًا لَہُمْ غَدْوَۃً فَیَشْرَبُونَہُ عَشِیَّۃً ، وَیَنْبِذُونَ عَشِیَّۃً فَیَشْرَبُونَہُ غَدْوَۃً ، قَالَ ابْنُ عُمَرَ : أَنْہَاکَ عَنِ السَّکَرِ قَلِیلِہِ وَکَثِیرِہِ ، وَأُشْہِدُ اللَّہَ عَلَیْک ، أَنَّ أَہْلَ خَیْبَرَ یَنْبِذُونَ شَرَابًا لَہُمْ مِنْ کَذَا وَکَذَا ، یُسَمُّونَہُ کَذَا وَکَذَا ، وَہِیَ الْخَمْرُ ، وَإِنَّ أَہْلَ فَدَک یَنْبِذُونَ شَرَابًا مِنْ کَذَا وَکَذَا ، یُسَمُّونَہَا کَذَا وَکَذَا ، وَہِیَ الْخَمْرُ ، فَعَدَّ أَرْبَعَۃَ أَشْرِبَۃٍ أَحَدُہَا الْعَسَلُ ۔ قَالَ ابْنُ عَوْنٍ : وَکَانَ ابْنُ سِیرِینَ یُسَمِّیہَا کُلَّہَا إِلاَّ الْعَسَلَ۔
(٢٤٢٤٧) حضرت ابن سیرین سے روایت ہے کہ ایک آدمی نے حضرت ابن عمر سے کہا۔ کہ ہمارے اہل خانہ صبح کے وقت اپنے لیئے ایک مشروب نبیذ کا رکھتے ہیں جس کو وہ شام کے وقت پی لیتے ہیں۔ اور ایک مشروب نبیذ کا شام کو رکھتے ہیں اور اس کو صبح کے وقت پی لیتے ہیں۔ حضرت ابن عمرے فرمایا : میں تمہیں نشہ آور چیز سے روکتا ہوں خواہ وہ تھوڑی ہو یا زیادہ۔ اور میں تم پر اللہ کو گواہ بنا کر کہتا ہوں کہ اہل خیبر اپنے لیے فلاں ، فلاں چیز سے نبیذ بناتے تھے اور اس کا یہ یہ نام رکھتے تھے اور یہ چیز حقیقت میں خمر تھی۔ اور اہل فدک فلاں فلاں چیز سے نبیذ بناتے تھے اور اس کا یہ ، یہ نام رکھتے تھے اور یہ چیز حقیقت میں خمر تھی۔ (اسی طرح) آپ نے چار مشروبات کا ذکر کیا جن میں سے ایک شہد تھا۔
حضرت ابن عون کہتے ہیں کہ ابن سیرین ، شہد کے علاوہ ان سب کا (علیحدہ) نام لیتے تھے۔

24247

(۲۴۲۴۸) حَدَّثَنَا عَبَّادُ بْنُ الْعَوَّامِ ، عَنْ إِسْمَاعِیلَ بْنِ سُمَیْعٍ ، عَنْ مَالِکِ بْنِ عُمَیْرٍ ؛ أَنَّ صَعْصَعَۃَ بْنَ صُوحَانَ أَتَی عَلِیًّا فَسَلَّمَ عَلَیْہِ ، فَقَالَ : یَا أَمِیرَ الْمُؤْمِنِینَ ، اِنْہِنَا عَمَّا نَہَاکَ عَنْہُ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : قَالَ : نَہَانَا رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ عَنِ الدُّبَّائِ ، وَالْحَنْتَمِ ، وَالْمُقَیَّرِ ، وَالْجِعَۃِ۔ (ابوداؤد ۳۶۹۰۔ احمد ۱/۱۳۸)
(٢٤٢٤٨) حضرت مالک بن عمیر سے روایت ہے کہ صعصعہ بن صوحان، حضرت علی کی خدمت میں حاضر ہوا اور آپ کو سلام کیا۔ پھر اس نے کہا۔ اے امیر المؤمنین ! آپ ہمیں ان چیزوں سے منع کردیں، جن چیزوں سے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے آپ کو نہی کی ہے۔ حضرت علی نے فرمایا : جناب نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ہمیں دُبّائ، (بڑا گھڑا جو کدو کو خشک کر کے بنایا جاتا تھا) ۔ حَنتم۔ (سبز یا سرخ گھڑا) ۔ مُقیَّر (وہ گھڑا جس کو تارکول مل دیا ہو) اور جِعّہ (جو یا گندم سے بنائی گئی شراب) سے منع فرمایا تھا۔

24248

(۲۴۲۴۹) حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ مُسْہِرٍ ، عَنِ الشَّیْبَانِیِّ ، عَنْ حَبِیبٍ ، عَنْ سَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ : نَہَی رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، عَنِ الدُّبَّائِ ، وَالْحَنْتَمِ ، وَالْمُزَفَّتِ ، وَالنَّقِیرِ۔ (بخاری ۵۳۔ مسلم ۴۸)
(٢٤٢٤٩) حضرت ابن عباس سے روایت ہے، کہتے ہیں کہ جناب نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے دُبائ، حنتم، مزفت۔۔۔ تارکول ملا ہوا گھڑا، اور نقیر۔۔۔ وہ برتن جو درخت کی موٹی لکڑی کو اندر سے خالی کر کے بنایا جائے ۔۔۔ سے منع فرمایا۔ (یہ تمام برتن شراب کے لیے مستعمل تھے)

24249

(۲۴۲۵۰) حَدَّثَنَا مَرْوَانُ بْنُ مُعَاوِیَۃَ ، عَنْ مَنْصُورِ بْنِ حَیَّانَ ، عَنْ سَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ ، قَالَ : أَشْہَدُ عَلَی ابْنِ عَبَّاسٍ ، وَابْنِ عُمَرَ ، أَنَّہُمَا شَہِدَا أَنَّ رَسُولَ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ نَہَی عَنِ الدُّبَّائِ ،وَالْحَنْتَمِ ، وَالْمُزَفَّتِ ، وَالنَّقِیرِ۔ (مسلم ۱۵۸۰۔ ابوداؤد ۳۶۸۳)
(٢٤٢٥٠) حضرت سعید بن جُبیر سے روایت ہے، کہتے ہیں کہ میں حضرت ابن عباس اور حضرت ابن عمر کے بارے میں گواہی دے کر بتاتا ہوں کہ ان دونوں نے اس بات کی گواہی دی کہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے دُبائ، حنتم ، مزفت اور نقیر سے منع فرمایا۔

24250

(۲۴۲۵۱) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بِشْرٍ ، وَمُحَمَّدُ بْنُ عُبَیْدٍ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو ، عَنْ أَبِی سَلَمَۃَ ، عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ ، قَالَ : نَہَی رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ أَنْ یُنْبَذَ فِی الْمُزَفَّتِ ، وَالدُّبَّائِ ، وَالْحَنْتَمِ ، وَالنَّقِیرِ۔ (مسلم ۱۵۷۷۔ ابن حبان ۵۴۰۴)
(٢٤٢٥١) حضرت ابوہریرہ سے روایت ہے، کہتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس بات سے منع کیا کہ : مُزَفَّت، دُبائ، حنتم اور نقیر میں نبیذ بنائی جائے۔

24251

(۲۴۲۵۲) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللہِ بْنُ نُمَیْرٍ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِی إسْمَاعِیلَ ، عَنْ عُمَارَۃَ بْنِ عَاصِمٍ الْعَنَزِیِّ ، قَالَ : دَخَلْتُ عَلَی أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ فَسَأَلْتُہُ عَنِ النَّبِیذِ ، فَقَالَ : نَہَی رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ عَنِ الدُّبَّائِ وَالْمُزَفَّتِ؟ فَأَعَدْتُہَا عَلَیْہِ فَقَالَ : نَہَی رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ عَنِ الدُّبَّائِ وَالْمُزَفَّتِ ، فَأَعَدْتُہَا عَلَیْہِ فَقَالَ: نَہَی رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ عَنِ الدُّبَّائِ وَالْمُزَفَّتِ۔ (بخاری ۵۵۸۷۔ مسلم ۱۵۷۷)
(٢٤٢٥٢) حضرت عمارہ بن عاصم عنزی سے روایت ہے، کہتے ہیں کہ میں حضرت انس بن مالک کی خدمت میں حاضر ہوا اور میں نے آپ سے نبیذ کے بارے میں سوال کیا ؟ انھوں نے جواباً ارشاد فرمایا : رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے دبار، مزفَّت سے منع فرمایا ہے۔ پس میں (عمارہ) نے حضرت انس بن مالک سے یہ سوال دوبارہ کیا تو انھوں نے فرمایا : رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے دباء اور مزفت سے منع فرمایا ہے۔ میں نے حضرت انس بن مالک سے یہ سوال دوہرایا تو انھوں نے پھر جواباً مزفت سے منع کیا ہے۔

24252

(۲۴۲۵۳) حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ إِسْحَاقَ ، عَنِ ابْنِ مُبَارَکٍ ، عَنْ وِقَائٍ ، عَنْ عَلِیِّ بْنِ رَبِیعَۃَ ، عَنْ سَمُرَۃََ ، قَالَ : نَہَی رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ عَنِ الدُّبَّائِ وَالْمُزَفَّتِ۔ (احمد ۵/۱۷)
(٢٤٢٥٣) حضرت سمرہ سے روایت ہے، کہتے ہیں کہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے دُبّاء اور مزفت سے منع کیا ہے۔

24253

(۲۴۲۵۴) حَدَّثَنَا عَبْدَۃُ بْنُ سُلَیْمَانَ ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِکِ ، عَنْ أَبِی الزُّبَیْرِ ، عَنْ جَابِرٍ ، قَالَ : نَہَی رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ عَنِ الدُّبَّائِ وَالنَّقِیرِ وَالْمُزَفَّتِ۔ (مسلم ۱۵۸۳۔ احمد ۳/۳۸۴)
(٢٤٢٥٤) حضرت جابر سے روایت ہے، کہتے ہیں کہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے دباء اور نقیر اور مزفت سے منع کیا ہے۔

24254

(۲۴۲۵۵) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ شُعْبَۃَ ، عَنْ مُحَارِبٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ : نَہَی رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، عَنِ الدُّبَّائِ ، وَالْحَنْتَمِ ، وَالْمُزَفَّتِ ، قَالَ : وَأُرَاہُ قَالَ : وَالنَّقِیرِ۔ (مسلم ۱۵۸۲۔ احمد ۲/۴۲)
(٢٤٢٥٥) حضرت ابن عمر سے روایت ہے، کہتے ہیں کہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے دُبائ، حنتم اور مُزفَّت سے منع کیا ہے۔ راوی کہتے ہیں۔ میرا خیال ہے کہ انھوں نے نقیر کا بھی کہا تھا۔

24255

(۲۴۲۵۶) حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ ، عَنْ عُبَیْدِ اللہِ بْنِ عُمَرَ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ : خَطَبَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ النَّاسَ ذَاتَ یَوْمٍ ، فَجِئْتُ وَقَدْ فَرَغَ ، فَسَأَلْتُ النَّاسَ : مَاذَا قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ؟ قَالُوا : نَہَی أَنْ یُنْبَذَ فِی الْمُزَفَّتِ وَالْقَرْعِ۔ (مسلم ۱۵۸۱۔احمد ۲/۵۴)
(٢٤٢٥٦) حضرت ابن عمر سے روایت ہے، کہتے ہیں کہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایک دن لوگوں کو خطبہ ارشاد فرمایا : پس جب میں مجلس میں آیا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) خطبہ دے کر فارغ ہوچکے تھے۔ میں نے لوگوں سے (خطبہ کے بارے) سوال کیا کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کیا خطبہ ارشاد فرمایا ؟ لوگوں نے بتایا کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مزفّت اور قرع (دبائ) میں نبیذ بنانے سے منع فرمایا ہے۔

24256

(۲۴۲۵۷) حَدَّثَنَا شَبَابَۃُ ، عَنْ شُعْبَۃُ ، عَنْ سَلَمَۃَ ، قَالَ : قَالَ أَبُو الْحَکَمِ : حَدَّثَنِی أَخِی ، عَنْ أَبِی سَعِیدٍ ؛ أَنَّ النَّبِیَّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ نَہَی عَنْ نَبِیذِ الْجَرِّ ، وَالدُّبَّائِ ، وَالْمُزَفَّتِ۔ (احمد ۶۶۔ ابویعلی ۱۳۰۲)
(٢٤٢٥٧) حضرت ابو سعید سے روایت ہے کہ جناب نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے گھڑے، دُباء اور مزفت کی نبیذ سے منع فرمایا ہے۔

24257

(۲۴۲۵۸) حَدَّثَنَا شَبَابَۃُ ، قَالَ : حَدَّثَنَا شُعْبَۃَ ، عَنْ بُکَیْرِ بْنِ عَطَائٍ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ یَعْمُرَ ، قَالَ : نَہَی رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ عَنِ الدُّبَّائِ ، وَالْمُزَفَّتِ ، وَالْحَنْتَمِ۔ (ترمذی ۷۱۳۔ ابن ماجہ ۳۴۰۴)
(٢٤٢٥٨) حضرت عبد الرحمن بن یعمر سے روایت ہے۔ کہتے ہیں کہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے دُبائ، مزفّت اور حنتم سے منع فرمایا ہے۔

24258

(۲۴۲۵۹) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَیْلٍ ، عَنْ مُغِیرَۃَ ، عَنْ إِبْرَاہِیمَ ، عَنْ عَائِشَۃَ ، قَالَتْ : نَہَی رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ عَنِ الدُّبَّائِ وَالْحَنْتَمِ وَالْمُزَفَّتِ ، وَقَالَتْ : الْحَنْتَمُ جِرَارٌ یُجَائُ بِہَا مِنْ مِصْرَ ، یُعْمَلُ فِیہَا الْخَمْرُ۔ (بخاری ۵۵۹۵۔ مسلم ۱۵۷۸)
(٢٤٢٥٩) حضرت عائشہ سے روایت ہے۔ کہتی ہیں کہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے دُبائ، حنتم اور مزفت سے نہی ارشاد فرمائی ہے۔ اور حضرت عائشہ فرماتی ہیں کہ حَنْتَمْ ایک گھڑا ہوتا تھا۔ جو مصر سے لایا جاتا تھا اور اس میں شراب بنائی جاتی تھی۔

24259

(۲۴۲۶۰) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَیْلٍ ، عَنْ عَطَائِ بْنِ السَّائِبِ ، عَنْ أَشْعَثَ بْنِ عُمَیْرٍ الْعَبْدِیِّ ، عَنْ أَبِیہِ ، قَالَ : أَتَی النَّبِیَّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ وَفْدُ عَبْدِ الْقَیْسِ ، فَلَمَّا أَرَادُوا الاِنْصِرَافَ قَالُوا : قَدْ حَفِظْتُمْ عَنِ النَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ کُلَّ شَیْئٍ سَمِعْتُمْ مِنْہُ ، فَسَلُوہُ عَنِ النَّبِیذِ ؟ فَأَتَوْہُ فَقَالُوا : یَا رَسُولَ اللہِ ، إِنَّا بِأَرْضٍ وَخِمَۃٍ لاَ یُصْلِحُنَا فِیہَا إِلاَّ الشَّرَابُ ، قَالَ : فَقَالَ : وَمَا شَرَابُکُمْ ؟ قَالُوا : النَّبِیذُ ، قَالَ : فِی أَیِّ شَیْئٍ تَشْرَبُونَہُ ؟ قَالُوا: فِی النَّقِیرِ ، قَالَ : فَلاَ تَشْرَبُوا فِی النَّقِیرِ ، قَالَ : فَخَرَجُوا فَقَالُوا : وَاللَّہِ لاَ یُصَالِحُنَا قَوْمُنَا عَلَی ہَذَا ، فَرَجَعُوا فَسَأَلُوہُ ، فَقَالَ لَہُمْ مِثْلَ ذَلِکَ ، ثُمَّ عَادُوا ، فَقَالَ لَہُمْ : لاَ تَشْرَبُوا فِی النَّقِیرِ فَیَضْرِبَ مِنْکُمُ الرَّجُلُ ابْنَ عَمِّہِ ضَرْبَۃً لاَ یَزَالُ مِنْہَا أَعْرَجَ إِلَی یَوْمِ الْقِیَامَۃِ ، قَالَ : فَضَحِکُوا ، قَالَ : مِنْ أَیِّ شَیْئٍ تَضْحَکُونَ ؟ قَالُوا: یَا رَسُولَ اللہِ ، وَالَّذِی بَعَثَکَ بِالْحَقِّ لَقَدْ شَرِبْنَا فِی نَقِیرٍ لَنَا فَقَامَ بَعْضُنَا إِلَی بَعْضٍ ، فَضَرَبَ ہَذَا ضَرْبَۃً عَرِجَ مِنْہَا إِلَی یَوْمِ الْقِیَامَۃِ۔ (الطبرانی ۱۲۲)
(٢٤٢٦٠) حضرت اشعث بن عمیر عبدی، اپنے والد سے روایت کرتے ہیں۔ کہتے ہیں کہ جناب نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں عبد القیس کا وفد حاضر ہوا۔ پس جب انھوں نے واپس جانے کا ارادہ کیا تو انھوں نے (باہم) کہا۔ تم نے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے وہ ساری چیزیں محفوظ کرلی ہیں جو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے تم نے سُنی ہیں۔ تو (اب) تم آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے نبیذ کے بارے میں پوچھ لو ؟ چنانچہ وہ لوگ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آگے اور انھوں نے کہا : یا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! ہم ایک ناموافق زمین میں ہیں۔ جس میں ہمیں ایک خاص مشروب ہی موافق آتا ہے۔ راوی کہتے ہیں۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پوچھا۔ ” تمہارا مشروب کیا ہے ؟ انھوں نے کہا۔ نبیذ۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پوچھا۔ ” تم کس چیز (برتن) میں اس کو پیتے ہو ؟ “ ان لوگوں نے کہا نقیر میں۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا۔ ” تم نقیر میں نبیذ نہ پیو۔ “ راوی کہتے ہیں۔ پس یہ لوگ باہر نکل آئے اور انھوں (ایک دوسرے سے) کہا۔ خدا کی قسم ! ہماری قوم اس بات پر تو ہمارے ساتھ مصالحت نہیں کرے گی۔ چنانچہ یہ لوگ واپس پلٹے اور انھوں نے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے یہ سوال دوبارہ پوچھا۔ تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے انھیں پہلے کی طرف ہی جواب دیا۔ انھوں نے ایک مرتبہ پھر سوال دوہرایا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان سے ارشاد فرمایا : ” نقیر میں نبیذ نہ پیو کہ (کہیں ایسا نہ ہو) تم میں سے کوئی یہ نقیر اپنے چچا زاد کو دے مارے اور وہ بیچارہ قیامت کے دن تک لنگڑا ہی ہوجائے۔ “ راوی کہتے ہیں۔ اس پر وہ لوگ ہنس پڑے۔ آپ نے پوچھا۔ ” تم کس بات پر ہنس رہے ہو ؟ “۔ انھوں نے عرض کیا۔ قسم اس ذات کی جس نے آپ کو حق کے ساتھ مبعوث فرمایا ہے۔ واقعۃً ہم نے اپنے ایک نقیر میں نبیذ پی تھی۔ پھر ہم میں سے کوئی کھڑا ہوا اور اس نے یہ نقیر کسی کو دے مارا اور وہ شخص اس ضرب کی وجہ سے تاقیامت لنگڑا ہوگیا۔

24260

(۲۴۲۶۱) حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ ، قَالَ : أَخْبَرَنَا سُلَیْمَانُ التَّیْمِیُّ ، عَنْ أَسْمَائَ بِنْتِ یَزِیدَ ، عَنِ ابْنِ عَمٍّ لَہَا ، یُقَالُ لَہُ: أَنَسٌ ، أَنَّہُ سَمِعَ ابْنَ عَبَّاسٍ یَقُولُ : أَلَمْ یَقُلِ اللَّہُ تَعَالَی : {وَمَا أَتَاکُمَ الرَّسُولُ فَخُذُوہُ وَمَا نَہَاکُمْ عَنْہُ فَانْتَہُوا}؟ قَالُوا: بَلَی ، قَالَ: أَلَمْ یَقُلَ اللَّہُ تَعَالَی: {وَمَا کَانَ لِمُؤْمِنٍ وَلاَ مُؤْمِنَۃٍ إذَا قَضَی اللَّہُ وَرَسُولُہُ أَمْرًا}؟ قَالَ: فَأَشْہَدُ عَلَی رَسُولِ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ أَنَّہُ نَہَی عَنْ نَبِیذِ النَّقِیرِ، وَالْمُزَفَّتِ، وَالدُّبَّائِ، وَالْحَنْتَمِ۔ (نسائی ۵۱۵۴)
(٢٤٢٦١) حضرت اسماء بنت یزید، اپنے چچا زاد (جن کو انس کہا جاتا تھا) سے روایت کرتی ہیں کہ انھوں نے حضرت عبداللہ ابن عباس کو کہتے سُنا کہ کیا یہ فرمان خداوندی نہیں ہے۔ (ترجمہ) ” اور رسول تمہیں جو کچھ دیں وہ لے لو اور جس چیز سے منع کریں اس سے رُ ک جاؤ “ ؟ لوگوں نے کہا۔ کیوں نہیں۔ پھر حضرت ابن عباس نے کہا۔ کیا یہ کلام خداوندی نہیں ہے۔ ” اور جب اللہ اور رسول کسی بات کی حتمی فیصلہ کردیں تو نہ کسی مؤمن مرد کے لیے یہ گنجائش ہے۔ نہ کسی مؤمن عورت کے لئے۔ “ ؟ پھر حضرت ابن عباس نے فرمایا : میں آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر گواہی دے کر یہ بات کہتا ہوں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے نقیر، مزفت ، دُباء اور حنتم کی نبیذ سے منع فرمایا ہے۔

24261

(۲۴۲۶۲) حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ ، عَنْ شُعْبَۃَ ، عَنْ أَبِی شِمْرٍ الضُّبَعِیِّ ، قَالَ سَمِعْت عَائِذَ بْنَ عَمْرٍو یَنْہَی عَنِ الْحَنْتَمِ ، وَالدُّبَّائِ ، وَالْمُزَفَّتِ ، وَالنَّقِیرِ ، قَالَ : فَقُلْتُ لَہُ : عَنِ النَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ؟ فَقَالَ : نَعَمْ۔ (احمد ۵/۶۴۔ طبرانی ۲۹)
(٢٤٢٦٢) حضرت ابو شمر الضبعی سے روایت ہے، کہتے ہیں کہ میں نے عائذ بن عمرو کو حنتم ” دُبائ “ مزفت اور نقیر سے منع کرتے ہوئے سُنا۔ ابو شمر کہتے ہیں۔ میں نے عائذ سے پوچھا۔ یہ حکم نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی طرف سے ہے ؟ انھوں نے جواب دیا۔ ہاں۔

24262

(۲۴۲۶۳) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُصْعَبٍ ، عَنِ الأَوْزَاعِیِّ ، عَنْ یَحْیَی ، عَنْ أَبِی سَلَمَۃَ ، عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ ، قَالَ : نَہَی رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ عَنْ نَبِیذِ الْجَرِّ ، وَالدُّبَّائِ ، وَالْمُزَفَّتِ ، وَعَنِ الظُّرُوفِ کُلِّہَا۔ (ابن ماجہ ۴۰۸۔ احمد ۲/۵۴۰)
(٢٤٢٦٣) حضرت ابوہریرہ سے روایت ہے، کہتے ہیں کہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے گھڑے، دباء مزفت اور تمام برتنوں کی نبیذ سے منع فرمایا۔

24263

(۲۴۲۶۴) حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ مُحَمَّدٍ ، قَالَ : حدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ بْنُ زِیَادٍ ، عَنْ عَاصِمٍ الأَحْوَلِ ، عَنْ فُضَیْلِ بْنِ زَیْدٍ، قَالَ : کُنَّا عِنْدَ عَبْدِ اللہِ بْنِ مُغَفَّلٍ فَتَذَاکَرْنَا الشَّرَابَ فَقَالَ : الْخَمْرُ حَرَامٌ ، فَقُلْتُ : الْخَمْرُ حَرَامٌ فِی کِتَابِ اللہِ ، قَالَ : فَأَیُّ شَیْئٍ تُرِیدُ ؟ تُرِیدُ مَا سَمِعْتُہُ مِنْ رَسُولِ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ؟ سَمِعْتُ رَسُولَ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یَنْہَی عَنِ الدُّبَّائِ ، وَالْحَنْتَمِ ، وَالْمُزَفَّتِ۔ (احمد ۴/۸۷۔ دارمی ۲۱۱۲)
(٢٤٢٦٤) حضرت فضیل بن عیاض سے روایت ہے، کہتے ہیں کہ ہم عبداللہ بن مغفل کے پاس تھے کہ ہم نے ایک دوسرے سے شراب کا ذکر کیا۔ اس پر حضرت عبداللہ نے فرمایا۔ شراب حرام ہے۔ میں نے پوچھا۔ شراب کی حرمت کتاب اللہ میں ہے۔ تو حضرت عبداللہ نے فرمایا۔ تم کیا بات چاہتے ہو ؟ جو بات میں نے جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سُنی ہے تم وہ چاہتے ہو ؟ (تو) میں نے جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو سُنا کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے دبائ، حنتم اور مزفت سے منع فرمایا۔

24264

(۲۴۲۶۵) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ إِسْحَاقَ ، قَالَ : حدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ بْنُ زِیَادٍ ، قَالَ : حَدَّثَنَا کُلَیْبُ بْنُ وَائِلٍ ، قَالَ : حَدَّثَتْنِی رَبِیبَۃُ النَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، أَحْسَبُہَا زَیْنَبَ ، قَالَتْ : نَہَی رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ عَنِ الدُّبَّائِ ، وَالْحَنْتَمِ ، وَأُرَی فِیہِ النَّقِیرَ۔ (بخاری ۳۴۹۲۔ طبرانی ۷۱۶)
(٢٤٢٦٥) حضرت کلیب بن وائل بیان کرتے ہیں۔ کہتے ہیں کہ مجھے جناب نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی زیر تربیت بچی۔۔۔ میرے خیال میں زینب مراد تھی ۔۔۔نے بیان کیا۔ وہ فرماتی ہیں کہ جناب نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے دبائ، اور حنتم سے منع فرمایا۔ (راوی کہتے ہیں) میرے خیال میں اس میں نقیر کا بھی ذکر تھا۔

24265

(۲۴۲۶۶) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنْ أَبِی فَرْوَۃَ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِی لَیْلَی ؛ أَنَّہُ کَرِہَ الْمُزَفَّتَ وَقَالَ : لأَنْ أَشْرَبَ بَوْلَ حِمَارٍ أَحَبَّ إِلَیَّ مِنْ أَنْ أَشْرَبَ فِی مُزَفَّتٍ۔
(٢٤٢٦٦) حضرت عبد الرحمن بن ابی لیلیٰ کے بارے میں روایت ہے کہ وہ مزفّت، برتن ، کو ناپسندسمجھتے تھے۔ اور کہتے تھے۔ مجھے مزفت۔ میں کچھ پینے سے زیادہ یہ بات محبوب ہے کہ میں گدھے کا پیشاب پیوں۔

24266

(۲۴۲۶۷) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ أَبِی ہَارُونَ الْعَبْدِیِّ ، عَنْ أَبِی سَعِیدٍ الْخُدْرِیِّ ، قَالَ : نَہَی رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ عَنِ الْمُزَفَّتِ۔ (عبدالرزاق ۱۶۹۳۰)
(٢٤٢٦٧) حضرت ابو سعید خدری سے روایت ہے، کہتے ہیں کہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مزفّت۔ برتن سے منع فرمایا ہے۔

24267

(۲۴۲۶۸) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللہِ بْنُ إدْرِیسَ ، عَنْ حُصَیْنٍ ، عَنْ سَعْدِ بْنِ عُبَیْدَۃَ ، عَنِ الْبَرَائِ ، قَالَ : أَمَرَنِی عُمَرُ أَنْ أُنَادِیَ یَوْمَ الْقَادِسِیَّۃِ : لاَ نَبِیذَ فِی دُبَّائٍ ، وَلاَ حَنْتَمٍ ، وَلاَ مُزَفَّتٍ۔
(٢٤٢٦٨) حضرت براء سے روایت ہے، کہتے ہیں کہ حضرت عمر نے مجھے قادسیہ کے دن یہ حکم دیا کہ میں یہ نداء کروں۔ دُبائ، حنتم اور مزفت میں نبیذ نہیں پی جائے گی۔

24268

(۲۴۲۶۹) حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ مُسْہِرٍ ، عَنِ الشَّیْبَانِیِّ ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِکِ بْنِ نَافِعٍ ، قَالَ سَأَلْتُ ابْنَ عُمَرَ عَنِ الطِّلاَئِ یُطْبَخُ ؟ فَقَالَ : لاَ بَأْسَ ، قُلْتُ : إِنَّہُ فِی مُزَفَّتٍ ، قَالَ : لاَ تَشْرَبْہُ فِی مُزَفَّتٍ۔
(٢٤٢٦٩) حضرت عبد الملک بن نافع سے روایت ہے، کہتے ہیں کہ میں نے حضرت ابن عمر سے پختہ طلاء کے بارے میں سوال کیا ؟ تو انھوں نے فرمایا۔ کوئی حرج نہیں ہے۔ میں نے پوچھا۔ اگر یہ مزفّت۔ برتن۔ میں ہو ؟ تو انھوں نے فرمایا۔ تم مزفت میں نبیذ نہ پیو۔

24269

(۲۴۲۷۰) حَدَّثَنَا سَہْلُ بْنُ یُوسُفَ ، عَنْ سُلَیْمَانَ التَّیْمِیِّ ، عَنْ أَبِی مِجْلَزٍ ، عَنْ رَجُل ، عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ ؛ أَنَّہُ نَہَی عَنِ الْمُزَفَّتِ۔
(٢٤٢٧٠) حضرت ابوہریرہ سے روایت ہے کہ انھوں نے مزفّت۔ برتن۔ سے منع فرمایا۔

24270

(۲۴۲۷۱) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَیْلٍ ، عَنْ حَبِیبِ بْنِ أَبِی عَمْرَۃَ ، عَنْ سَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ : نَہَی رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ عَنِ الدُّبَّائِ ، وَالْمُزَفَّتِ ، وَالْحَنْتَمِ ، وَالنَّقِیرِ ، وَأَنْ یُخْلَطَ الْبَلَحُ بِالزَّہْوِ۔ (مسلم۳۔ نسائی ۵۰۵۷)
(٢٤٢٧١) حضرت ابن عباس سے روایت ہے، کہتے ہیں کہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے دباء ، مزفت ، حنتم اور نقیر سے منع فرمایا : اور اس بات سے بھی منع کیا کہ کچی کھجور کو پکی کھجور سے خلط کیا جائے۔

24271

(۲۴۲۷۲) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَیْلٍ ، عَنِ الْمُخْتَارِ بْنِ فُلْفُلٍ ، قَالَ : سَأَلْتُ أَنَسَ بْنَ مَالِکٍ عَنِ النَّبِیذِ ؟ قَالَ : اجْتَنِبْ مُسْکِرَہُ فِی کُلِّ شَیْئٍ ، وَاجْتَنِبْ مَا سِوَی ذَلِکَ فِیمَا زُفِّتَ فِی دَنٍّ ، أَوْ قِرْبَۃٍ ، أَوْ قَرْعَۃٍ ، أَوْ جَرَّۃٍ۔
(٢٤٢٧٢) حضرت مختار بن فلفل سے روایت ہے، کہتے ہیں کہ میں نے حضرت انس بن مالک سے نبیذ کے بارے میں سوال کیا ؟ تو انھوں نے فرمایا : ہر شئی میں نشہ آور مقدار سے بچو اور جس مٹکے ، مشکیزہ ، کدو (کے مصنوعی برتن) اور گھڑے کو مزفّت بنایا گیا ہو اس کی اس سے بھی کم مقدار سے اجتناب کرو۔

24272

(۲۴۲۷۳) حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ ، قَالَ : أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْخَالِقِ بْنُ سَلَمَۃَ ، قَالَ ، سَمِعْتُ سَعِیدَ بْنَ الْمُسَیَّبِ یَقُولُ: سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ یَقُولُ عِنْدَ ہَذَا الْمِنْبَرِ ، وَأَشَارَ إِلَی مِنْبَرِ رَسُولِ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : قَدِمَ وَفْدُ عَبْدِ الْقَیْسِ عَلَی رَسُولِ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فَسَأَلُوہُ عَنِ الأَشْرِبَۃِ ؟ فَنَہَاہُمْ عَنِ الدُّبَّائِ ، وَالنَّقِیرِ ، وَالْحَنْتَمِ ، فَقُلْتُ : یَا أَبَا مُحَمَّدٍ ، الْمُزَفَّتِ ؟ وَظَنَنَّا أَنَّہُ نَسِیَہُ ، فَقَالَ : لَمْ أَسْمَعْہُ یَوْمَئِذٍ مِنِ ابْنِ عُمَرَ۔ (مسلم ۱۵۸۳۔ احمد ۲/۴۱)
(٢٤٢٧٣) حضرت سعید بن المسیب کہتے ہیں کہ میں نے حضرت عبداللہ بن عمر کو اس منبر۔۔۔حضرت سعید نے منبر رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی طرف اشارہ کیا ۔۔۔ پر کہتے سُنا کہ عبد القیس کا وفد جناب نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضر ہوا اور انھوں نے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے مشروبات کے بارے میں سوال کیا ؟ تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے انھیں دبائ، نقیر اور حنتم سے منع فرمایا۔ میں نے پوچھا۔ اے ابو محمد ! مزفت (سے منع کیا تھا) ؟ ہمارا خیال یہ ہے کہ آپ اس کو بھول گئے تھے۔ تو انھوں نے جواباً فرمایا۔ میں نے اس دن کی حدیث میں یہ بات حضرت ابن عمر سے نہیں سُنی۔

24273

(۲۴۲۷۴) حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ ، عَنْ حَمَّادِ بْنِ سَلَمَۃَ ، عَنْ أَبِی التَّیَّاحِ ، عَنْ حَفْصٍ اللَّیْثِیِّ ، عَنْ عِمْرَانَ بْنِ الْحُصَیْنِ ؛ أَنَّ النَّبِیَّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ نَہَی عَنِ الْحَنْتَمِ۔ (ترمذی ۱۷۳۸۔ احمد ۴/۴۲۷)
(٢٤٢٧٤) حضرت عمران بن حصین سے روایت ہے کہ جناب نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حنتم سے منع فرمایا ہے۔

24274

(۲۴۲۷۵) حَدَّثَنَا عُبَیْدُ بْنُ سَعِیدٍ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ ، عَنِ الأَسْوَدِ ، عَنْ عَائِشَۃَ ، قَالَتْ : نَہَی رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ عَنِ الدُّبَّائِ وَالْمُزَفَّتِ۔ (بخاری ۵۵۹۵۔ مسلم ۳۵)
(٢٤٢٧٥) حضرت عائشہ سے روایت ہے۔ کہتی ہیں کہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے دباء اور مزفّت سے منع فرمایا ہے۔

24275

(۲۴۲۷۶) حَدَّثَنَا عَبِیْدَۃُ بْنُ حُمَیْدٍ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ ، عَنِ الأَسْوَدِ قَالَ : قُلْتُ لِعَائِشَۃَ : مَا نَہَی رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ مِنَ الأَشْرِبَۃِ ؟ قَالَتْ : نَہَی عَنِ الدُّبَّائِ وَالْمُزَفَّتِ۔ قَالَ إِبْرَاہِیمُ : فَقُلْتُ لِلأََسْوَدِ : فَالْحَنْتَمُ وَالْجِرَارُ الْخُضْرُ ؟ فَقَالَ : تُرِیدُ أَنْ نَقُولَ مَا لَمْ یُقَلْ۔
(٢٤٢٧٦) حضرت اسود سے روایت ہے۔ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت عائشہ سے پوچھا۔ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کن مشروبات سے منع فرمایا ؟ تو حضرت عائشہ نے جواباً ارشاد فرمایا : آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے دباء اور مزفّت (کے مشروبات) سے منع فرمایا ہے۔ حضرت ابراہیم سے اسود کے شاگرد ۔۔۔ کہتے ہیں کہ مں ل نے حضرت اسود سے پوچھا۔ حنتم اور سبز گھڑا (بھی منع ہے) ؟ تم یہ چاہتے ہو کہ جو بات نہیں کہی گئی ، ہم وہ بھی کہہ دیں۔

24276

(۲۴۲۷۷) حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ ، عَنْ شُعْبَۃَ ، عَنْ أَبِی حَمْزَۃَ جَارٍ لَہُمْ ، قَالَ : سَمِعْتُ ہِلاَلاً رَجُلاً مِنْ بَنِی مَازِنٍ یُحَدِّثُ ، عَنْ سُوَیْد بْنِ مُقَرِّنٍ ، قَالَ : أَتَیْتُ رَسُولَ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ بِنَبِیذٍ فِی جَرَّۃٍ ، فَسَأَلْتُہُ ؟ فَنَہَانِی عَنْہُ ، فَأَخَذْتُ الْجَرَّۃَ فَکَسَرْتہَا۔ (احمد ۳/۴۴۷۔ طیالسی ۹۲۶۴)
(٢٤٢٧٧) حضرت سوید بن مقرن سے روایت ہے۔ کہتے ہیں کہ میں جناب نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں ایک گھڑے میں نبیذ لے کر حاضر ہوا اور میں نے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے (نبیذ کے متعلق) سوال کیا ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مجھے نبیذ سے منع فرمایا۔ پس میں نے وہ گھڑا پکڑا اور اس کو توڑ ڈالا۔

24277

(۲۴۲۷۸) حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ ، عَنِ التَّیْمِیِّ ، عَنْ أَبِی نَضْرَۃَ ، عَنْ أَبِی سَعِیدٍ ، قَالَ : نَہَی رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ عَنْ نَبِیذِ الْجَرِّ الأَخْضَرِ ، قُلْتُ : فَالأَبْیَضُ ؟ قَالَ : لاَ أَدْرِی۔ (مسلم ۱۵۸۰۔ ترمذی ۱۸۷۷)
(٢٤٢٧٨) حضرت ابو سعید سے روایت ہے، کہتے ہیں کہ جناب نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے سبز رنگ کے گھڑے کی نبیذ سے منع فرمایا ہے۔ (ابو سعید کے شاگرد کہتے ہیں) میں نے پوچھا۔ سفید (کا حکم کیا ہے) ؟ تو انھوں نے فرمایا۔ مجھے معلوم نہیں ہے۔

24278

(۲۴۲۷۹) حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ ، عَنِ التَّیْمِیِّ ، عَنْ أُمَیْنَۃَ ، عَنْ عَائِشَۃَ ، قَالَتْ : نَہَی رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ عَنْ نَبِیذِ الْجَرِّ۔ (ابن ماجہ ۳۴۰۷۔ عبدالرزاق ۱۶۹۶۴)
(٢٤٢٧٩) حضرت عائشہ سے روایت ہے، کہتی ہیں کہ جناب نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے گھڑے کی نبیذ سے منع فرمایا ہے۔

24279

(۲۴۲۸۰) حَدَّثَنَا ابْنُ مُسْہِرٍ ، عَنِ الشَّیْبَانِیِّ ، عَنِ ابْنِ أَبِی أَوْفَی ، قَالَ : نَہَی رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، عَنِ جَرِّ الأَخْضَرِ ، قُلْتُ : فَالأَبْیَضُ ؟ قَالَ : لاَ أَدْرِی۔ (بخاری ۵۵۹۶۔ احمد ۴/۳۵۳)
(٢٤٢٨٠) حضرت ابن ابی اوفی سے روایت ہے، کہتے ہیں کہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے سبز رنگ کے گھڑے سے منع فرمایا۔ (ابن ابی اوفی کے شاگرد کہتے ہیں) میں نے پوچھا۔ سفید گھڑا (بھی منع ہے) ؟ ابن ابی اوفیٰ نے کہا : مجھے معلوم نہیں ہے۔

24280

(۲۴۲۸۱) حَدَّثَنَا إسْمَاعِیلُ ابْنُ عُلَیَّۃَ ، عَنْ سَعِیدِ بْنِ یَزِیدَ ، عَنْ عَبْدِ الْعَزِیزِ بْنِ أَسِیدٍ ، قَالَ : قَالَ رَجُلٌ لابْنِ الزُّبَیْرِ: أَفْتِنَا فِی نَبِیذِ الْجَرِّ ، قَالَ : سَمِعْتُ رَسُولَ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ نَہَی عَنْ نَبِیذِ الْجَرِّ۔ (احمد ۴/۳۔ بزار ۲۲۲۷)
(٢٤٢٨١) حضرت عبد العزیزبن اسید سے روایت ہے، کہتے ہیں کہ ایک شخص نے حضرت ابن زبیر سے کہا۔ آپ ہمیں گھڑے کی نبیذ کے بارے میں مسئلہ بتائیں تو حضرت ابن زبیر نے فرمایا : میں نے جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو گھڑے کی نبیذ سے منع فرماتے ہوئے سُنا ہے۔

24281

(۲۴۲۸۲) حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ سَعِیدٍ ، عَنْ أَبِی حَیَّانَ ، عَنْ عَبَایَۃَ بْنِ رِفَاعَۃَ ، أَنَّ جَدَّہُ رَافِعَ بْنَ خَدِیجٍ رَأَی جَرَّۃً خَضْرَائَ لأَہْلِہِ فِی الشَّمْسِ ، فَأَخَذَ جُلْمُودًا فَرَمَاہَا فَکَسَرَہَا ، فَإِذَا فِیہَا سَمْنٌ فَقَالَ : أَدْرِکُوا سَمْنَکُمْ۔ قَالَ یَحْیَی : ظَنَّ فِیہَا نَبِیذًا۔
(٢٤٢٨٢) حضرت عبایہ بن رفاعہ سے روایت ہے کہ ان کے دادا حضرت رافع بن خدیج نے ان کے گھر والوں کا ایک سبز گھڑا دھوپ میں پڑا ہوا دیکھا تو انھوں نے ایک سخت پتھر پکڑا اور گھڑے کی طرف پھینکا اور گھڑے کو توڑ ڈالا۔ اچانک اس میں سے گھی نکل آیا۔ حضرت نافع کہنے لگے۔ تم لوگ اپنا گھی سنبھال لو۔ راوی حدیث یحییٰ کہتے ہیں کہ انھوں نے سمجھا تھا کہ گھڑے میں نبیذ ہے۔

24282

(۲۴۲۸۳) حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ ، عَنْ شُعْبَۃَ ، عَنْ حُصَیْنٍ ، عَنِ امْرَأَۃٍ مِنْ بَنِی شَیْبَانَ ، أَنَّ زَوْجَہَا أَتَاہُمْ فَحَدَّثَہُمْ ؛ أَنَّ أَمِیرَ الْمُؤْمِنِینَ عَلِیًّا نَہَاہُمْ عَنْ نَبِیذِ الْجَرِّ ، قَالَ : فَکَسَرْنَا جَرَّۃً لَنَا۔
(٢٤٢٨٣) بنو شیبان کی ایک عورت سے روایت ہے کہ اس کا شوہر، بنو شیبان کے پاس آیا اور انھیں یہ بات بیان کی کہ امیر المؤمنین حضرت علی نے لوگوں کو گھڑے کی نبیذ سے منع فرمایا ہے۔ راوی کا بیان ہے کہ پس ہم نے پھر اپنا گھڑا توڑ ڈالا۔

24283

(۲۴۲۸۴) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ عُیَیْنَۃَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ أَبِیہِ ؛ أَنَّ أَبَا بُرْدَۃَ قَدِمَ مِنْ سَفَرٍ ، فَبَدَأَ بِمَنْزِلِ أَبِی بَکْرَۃَ، فَرَأَی فِی الْبَیْتِ جَرَّۃً ، فَقَالَ : مَا ہَذِہِ ؟ فَقِیلَ : فِیہَا نَبِیذٌ لأَبِی بَکْرَۃَ ، فَقَالَ : وَدِدْتُ أَنَّکُمْ حَوَّلْتُمُوہَا فِی سِقَائٍ ۔
(٢٤٢٨٤) حضرت عیینہ بن عبد الرحمن، اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ حضرت ابو بردہ ایک سفر سے واپس تشریف لائے تو انھوں نے حضرت ابو بکرہ کے گھر سے آغاز کیا۔ پس انھوں نے گھر میں گھڑا دیکھا تو انھوں نے پوچھا۔ یہ کیا ہے ؟ انھیں بتایا گیا کہ اس میں حضرت ابو بکرہ کے لیے نبیذ ہے۔ اس پر انھوں نے کہا۔ مجھے یہ بات محبوب ہے کہ تم اس کو کسی اور مشکیزہ میں ڈال لو۔

24284

(۲۴۲۸۵) حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ ، عَنْ شُعْبَۃَ ، عَنْ دَاوُدَ بْنِ فَرَاہِیجَ ، قَالَ : سَمِعْتُ أَبَا ہُرَیْرَۃَ یَنْہَی عَنْ نَبِیذِ الْجَرِّ۔
(٢٤٢٨٥) حضرت داؤد بن فراہیج سے روایت ہے کہتے ہیں کہ میں نے حضرت ابوہریرہ کو نبیذ سے منع کرتے ہوئے سُنا ہے۔

24285

(۲۴۲۸۶) حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِکِ ، عَنْ سَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ ؛ وَذَکَرُوا النَّبِیذَ ، فَقَالَ : لاَ أَرَی بِہِ بَأْسًا فِی السِّقَائِ ، وَأَکْرَہُہُ فِی الْجَرِّ الأَخْضَرِ۔
(٢٤٢٨٦) حضرت سعید بن جبیر سے روایت ہے ۔۔۔لوگوں نے (ان کے سامنے) نبیذ کا ذکر چھیڑا ۔۔۔ تو انھوں نے فرمایا : میرے خیال کے مطابق اگر نبیذ مشکیزہ میں ہو تو کوئی حرج نہیں ہے لیکن میں سبز گھڑے میں نبیذ کو ناپسند کرتا ہوں۔

24286

(۲۴۲۸۷) حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ ، عَنْ شُعْبَۃَ ، عَنْ أَبِی رَجَائٍ ، عَنْ مَالِکِ بْنِ دِینَارٍ ؛ أَنَّ جَابِرَ بْنَ زَیْدٍ وَالْحَسَنَ کَانَا یَکْرَہَانِ نَبِیذَ الْجَرِّ۔
(٢٤٢٨٧) حضرت مالک بن دینار سے روایت ہے کہ حضرت جابر بن زید اور حضرت حسن، گھڑے کی نبیذ کو پسند نہیں کرتے تھے۔

24287

(۲۴۲۸۸) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللہِ بْنُ إدْرِیسَ ، عَنْ شُعْبَۃَ ، عَنْ ثَابِتٍ ، قَالَ : قُلْتُ لابْنِ عُمَرَ : نُہِیَ عَنْ نَبِیذِ الْجَرِّ ؟ قَالَ: زَعَمُوا ذَاکَ ، قُلْتُ : عَنْ رَسُولِ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ؟ قَالَ : زَعَمُوا ذَاکَ ، قُلْتُ : أَنْتَ سَمِعْتَہُ ؟ قَالَ : زَعَمُوا ذَاکَ ، قَالَ : وَصَرَفَہُ اللَّہُ عَنِّی۔ (مسلم ۵۰۔ احمد ۳۵)
(٢٤٢٨٨) حضرت ثابت سے روایت ہے۔ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت ابن عمر سے پوچھا۔ گھڑے کی نبیذ سے منع کیا گیا ہے ؟ انھوں نے فرمایا : لوگوں کا خیال یہی ہے۔ میں نے پوچھا۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے یہ حکم ثابت ہے ؟ انھوں نے فرمایا : لوگوں کا خیال یہی ہے۔ میں نے پوچھا : آپ نے یہ حکم آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سُنا ہے ؟ انھوں نے فرمایا : لوگوں کا خیال یہی ہے۔ اور فرمایا : اللہ تعالیٰ نے اس کو مجھ سے پھیر دیا ہے۔

24288

(۲۴۲۸۹) حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ ، قَالَ : أَخْبَرَنَا شُعْبَۃُ ، عَنْ أَبِی جَمْرَۃَ ؛ أَنَّ امْرَأَۃً أَتَتِ ابْنَ عَبَّاسٍ ، وَقَدْ کُنْتُ حَلَفْتُ أَنْ لاَ أَسْأَلَ عَنْ نَبِیذِ الْجَرِّ ، فَقَالَتْ لِی : سَلْہُ ، فَأَبَیْتُ أَنْ أَسْأَلَہُ ، فَسَأَلَہُ رَجُلٌ عَنْ نَبِیذِ الْجَرِّ ؟ فَنَہَاہُ، فَقُلْتُ : یَا أَبَا عَبَّاسٍ ، إِنِّی أَنْتَبِذُ فِی جَرٍّ أَخْضَرَ ، فَأَشْرَبُہُ حُلْوًا طَیِّبًا فَیُقَرْقِرُ بَطْنِی ، فَقَالَ : لاَ تَشْرَبْہُ ، وَإِنْ کَانَ أَحْلَی مِنَ الْعَسَلِ۔ (مسلم ۲۴)
(٢٤٢٨٩) حضرت ابو جمرہ سے روایت ہے کہ ایک عورت حضرت ابن عباس کی خدمت میں حاضر ہوئی ۔۔۔ اور میں نے (راوی نے) یہ حلف اٹھا رکھا تھا کہ میں گھڑے کی نبیذ کے بارے میں سوال نہیں کروں گا۔۔۔ اس عورت نے مجھ سے کہا۔ تم ِ ، ابن عباس سے یہ سوال کرو۔ تو میں نے ابن عباس سے یہ سوال کرنے سے انکار کیا۔ پس کسی آدمی نے گھڑے کی نبیذ کے بارے میں سوال کیا ؟ تو حضرت ابن عباس نے اس آدمی کو منع کردیا۔ اس پر میں نے پوچھا۔ اے ابن عباس ! میں تو سبز گھڑے کی نبیذ بناتا ہوں اور پھر اس کو پیتا ہوں اس حال میں کہ وہ میٹھی اور لذیذ ہوتی ہے پس وہ میرے پیٹ کو صاف کردیتی ہے۔ تو حضرت ابن عباس نے فرمایا : اس کو نہ پیو اگرچہ یہ شہد سے بھی زیادہ میٹھی ہو۔

24289

(۲۴۲۹۰) حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ ، قَالَ : حدَّثَنَا سُلَیْمَانُ التَّیْمِیُّ ، عَنْ طَاوُوسٍ ؛ أَنَّ رَجُلاً أَتَی ابْنَ عُمَرَ فَقَالَ : نَہَی رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ عَنْ نَبِیذِ الْجَرِّ ؟ فَقَالَ ابْنُ عُمَرَ : نَعَمْ ، فَقَالَ طَاوُوسٌ : وَاللَّہِ إنِّی سَمِعْتُہُ مِنْہُ۔ (مسلم ۵۳۔ احمد ۲/۳۵)
(٢٤٢٩٠) حضرت طاؤس سے روایت ہے کہ ایک آدمی حضرت ابن عمر کی خدمت میں حاضر ہوا اور ان سے پوچھا۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے گھڑے کی نبیذ سے منع کیا ہے ؟ تو حضرت ابن عمر نے جواباً ارشاد فرمایا : ہاں۔ حضرت طاؤس کہتے ہیں۔ خدا کی قسم ! یہ بات میں نے حضرت عبداللہ بن عمر سے خود سُنی ہے۔

24290

(۲۴۲۹۱) حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، قَالَ : حدَّثَنَا جَرِیرُ بْنُ حَازِمٍ ، قَالَ : حَدَّثَنِی یَعْلَی بْنُ حَکِیمٍ ، عَنْ صُہَیْرَۃَ بِنْتِ جَیْفَرٍ ، سَمِعَہُ مِنْہَا ، قَالَتْ : حَجَجْنَا ثُمَّ انْصَرَفْنَا إِلَی الْمَدِینَۃِ ، فَدَخَلْنَا عَلَی صَفِیَّۃَ بِنْتِ حُیَیٍّ ، فَوَافَقْنَا عِنْدَہَا نِسْوَۃً مِنْ أَہْلِ الْکُوفَۃِ ، فَقُلْنَ لَنَا : إِنْ شِئْتُنَّ سَأَلْنَا وَسَمِعْتُنَّ ، وَإِنْ شِئْتُنَّ اسْأَلْنَ وَسَمِعْنَا ، فَقُلْنَ : سَلْنَ ، فَسَأَلْنَ عَنْ أَشْیَائَ مِنْ أَمْرِ الْمَرْأَۃِ وَزَوْجِہَا ، وَمِنْ أَمْرِ الْمَحِیضِ ، وَسَأَلْنَ عَنْ نَبِیذِ الْجَرِّ ، فَقَالَتْ : أَکْثَرْتُنَّ یَا أَہْلَ الْعِرَاقِ عَلَیْنَا فِی نَبِیذِ الْجَرِّ ، حَرَّمَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ نَبِیذَ الْجَرِّ ، مَا عَلَی إِحْدَاکُنَّ أَنْ تَطْبُخَ تَمْرَہَا ، ثُمَّ تَدْلُکُہُ ، ثُمَّ تُصَفِّیہِ فَتَجْعَلُہُ فِی سِقَائِہَا ، وَتُوکِئُ عَلَیْہِ ، فَإِذَا طَابَ شَرِبَتْ وَسَقَتْ زَوْجَہَا۔ (احمد ۶/۳۳۷۔ ابویعلی ۷۱۱۷)
(٢٤٢٩١) حضرت صُہَیرہ بنت جیفر سے روایت ہے، کہتی ہیں کہ ہم نے (ایک مرتبہ) حج ادا کیا پھر ہم مدینہ کی طرف واپس آئے اور ہم حضرت صفیہ بنت حیی کی خدمت میں حاضر ہوئے۔ وہاں پر ہمیں اتفاق سے اہل کوفہ کی کچھ خواتین مل گئیں۔ انھوں نے ہم سے کہا۔ اگر تم چاہتی ہو تو ہم سوال کرتی ہیں اور تم (چپ کر کے) سنو اور اگر تم چاہتی ہو تو تم سوال کرلو ہم سماعت کرلیں گی۔ ہم نے کہا : تم پوچھو۔ پس انھوں نے میاں ، بیوی کے بہت سے امور کے بارے میں اور حائضہ کے بارے میں سوال کیا۔ اور انھوں نے گھڑے کی نبیذ کے بارے میں سوال کیا۔ اس پر حضرت صفیہ نے فرمایا : اے اہل عراق ! تم نے گھڑے کی نبیذ کے بارے میں ہم سے بکثرت سوالات کیے ہیں جبکہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے تو گھڑے کی نبیذ کو حرام قرار دیا ہے۔ تم میں سے کسی پر کچھ نہیں ہے کہ وہ اپنی کھجور کو پکاتی ہے۔ پھر اس کو ملتی ہے، صاف کرتی ہے پھر اس کو مشکیزہ میں ڈالتی ہے اور اس پر کوئی ڈوری وغیرہ باندھ کر اس کا منہ بند کردیتی ہے پس جب وہ مشروب لذت آمیز ہوجاتا ہے تو خود بھی پیتی ہو اور اپنے خاوند کو بھی پلاتی ہے ؟۔

24291

(۲۴۲۹۲) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ شُعْبَۃَ ، عَنْ شُمَیْسَۃَ أُمِّ سَلَمَۃَ الْعَتَکِیَّۃِ ، قَالَتْ : سَمِعْتُ عَائِشَۃَ تَقُولُ : لاَ تَشْرَبْنَ فِی رَاقُودٍ ، وَلاَ جَرَّۃٍ ، وَلاَ قَرْعَۃٍ۔
(٢٤٢٩٢) حضرت شمیسہ ام سلمہ عتکیہ سے روایت ہے، کہتی ہیں کہ میں نے حضرت عائشہ سے یہ بات سُنی کہ ہرگز تم بڑے گہرے مٹکے، گھڑے اور کدو ۔۔۔ کے مصنوعی برتن ۔۔۔ میں نہ پینا۔

24292

(۲۴۲۹۳) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ عَلِیِّ بْنِ الْمُبَارَکِ ، عَنْ کَرِیمَۃَ بِنْتِ ہَمَّامٍ ، عَنْ عَائِشَۃَ ، أَنَّہَا سَمِعَتْہَا تَقُولُ : إِیَّاکُمْ وَنَبِیذَ الْجَرِّ الأَخْضَرِ۔
(٢٤٢٩٣) حضرت کریمہ بنت ہمام سے روایت ہے کہ انھوں نے حضرت عائشہ کو کہتے سُنا : ” خبردار تم سبز رنگ کے گھڑے کی نبیذ سے بچو۔

24293

(۲۴۲۹۴) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ عَبْدِ الأَعْلَی بْنِ کَیْسَانَ ، قَالَ : سَمِعْتُ ابْنَ أَبِی الْہُذَیْلِ یَقُولُ : مَا فِی نَفْسِی مِنْ نَبِیذِ الْجَرِّ شَیْئٌ إِلأَ أَنَّ عُمَرَ بْنَ عَبْدِ الْعَزِیزِ نَہَی عَنْہُ ، وَکَانَ إِمَامَ عَدْلٍ۔
(٢٤٢٩٤) حضرت عبد الاعلیٰ بن کیسان سے روایت ہے۔ کہتے ہیں کہ میں نے ابن ابی الہذیل کو کہتے سُنا کہ گھڑے کی نبیذ کے بارے میں میرے دل میں اس کے علاوہ کوئی بات نہیں ہے کہ حضرت عمر بن عبد العزیز نے اس سے منع کیا تھا اور وہ ایک عادل امام تھے۔

24294

(۲۴۲۹۵) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ جَعْفَرِ بْنِ بُرْقَانٍ ، عَنْ مَیْمُونٍ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ : لاَ تَشْرَبْ نَبِیذَ الْجَرِّ۔
(٢٤٢٩٥) حضرت ابن عباس سے روایت ہے۔ کہتے ہیں کہ تم گھڑے کی نبیذ نہ پیو۔

24295

(۲۴۲۹۶) حَدَّثَنَا جَرِیرُ بْنُ عَبْدِ الْحَمِیدِ ، عَنْ مُغِیرَۃَ ، عَنْ إِبْرَاہِیمَ ، قَالَ : قَالَ عَبْدُ اللہِ : السَّکَرُ خَمْرٌ۔
(٢٤٢٩٦) حضرت ابراہیم سے روایت ہے، کہتے ہیں کہ حضرت عبداللہ فرماتے ہیں۔ کھجور کا غیر پختہ عرق خمر ہے۔ (یعنی اس کے حکم میں ہے)

24296

(۲۴۲۹۷) حَدَّثَنَا شَرِیکٌ ، عَنْ أَبِی فَرْوَۃَ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِی لَیْلَی ، عَنْ سَالِمٍ ، عَنْ سَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ ، قَالَ : السَّکَرُ خَمْرٌ۔
(٢٤٢٩٧) حضرت سعید بن جبیر سے روایت ہے، کہتے ہیں کہ کھجور کا غیر پختہ عرق خمر (کے حکم مں ا) ہے۔

24297

(۲۴۲۹۸) حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ ، عَنْ مُغِیرَۃَ ، عَنِ الشَّعْبِیِّ ، وَإِبْرَاہِیمَ ، وَأَبِی رَزِینٍ ، قَالُوا : السَّکَرُ خَمْرٌ۔
(٢٤٢٩٨) حضرت شعبی ، حضرت ابراہیم ، حضرت ابو رزین (یہ سب حضرات) کہتے ہیں کہ کھجور کا غیر پختہ عرق خمر (کے حکم میں) ہے۔

24298

(۲۴۲۹۹) حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ، عَنِ ابْنِ شُبْرُمَۃَ، عَنْ أَبِی زُرْعَۃَ بْنِ عَمْرِو بنِ جَرِیرٍ، قَالَ: ہِیَ الْخَمْرُ، وَہِیَ أَلأَمُ مِنَ الْخَمْرِ۔
(٢٤٢٩٩) حضرت ابو زرعہ بن عمرو بن جریر سے روایت ہے۔ کہتے ہیں کہ یہ خمر ہے۔ (بلکہ) یہ خمر سے زیادہ دردناک ہے۔

24299

(۲۴۳۰۰) حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ ، عَنْ یُونُسَ ، عَنِ الْحَسَنِ ، قَالَ : ہِیَ الْخَمْرُ۔
(٢٤٣٠٠) حضرت حسن سے روایت ہے۔ کہتے ہیں کہ یہ خمر ہے۔

24300

(۲۴۳۰۱) حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ غِیَاثٍ ، عَنْ لَیْثٍ ، عَنْ حَرْبٍ ، عَنْ سَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ؛ أَنَّہُ سُئِلَ عَنِ السَّکَرِ ؟ فَقَالَ : الْخَمْرُ لَیْسَ لَہَا کُنْیَۃٌ۔
(٢٤٣٠١) حضرت سعید بن جبیر، حضرت ابن عمر کے بارے میں روایت کرتے ہیں کہ ان سے کھجور کے غیر پختہ عرق کے بارے میں سوال کیا گیا ؟ تو انھوں نے جواباً اشارہ فرمایا : خمر کی کوئی کنیت نہیں ہے۔

24301

(۲۴۳۰۲) حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ عَیَّاشٍ ، عَنْ عَاصِمٍ ، عَنْ أَبِی وَائِلٍ ، قَالَ : جَائَ إِلَی عَبْدِ اللہِ نَفَرٌ مِنَ الأَعْرَابِ یَسْأَلُونَہُ عَنِ السَّکَرِ ؟ فَقَالَ : إِنَّ اللَّہَ لَمْ یَجْعَلْ شِفَائَ کُمْ فِیمَا حَرَّمَ عَلَیْکُمْ۔
(٢٤٣٠٢) حضرت ابو وائل سے روایت ہے، کہتے ہیں کہ حضرت عبداللہ کے پاس دیہاتی لوگوں کی ایک جماعت آئی اور آپ سے کھجور کے غیر پختہ عرق کے بارے میں سوال کیا ؟ تو آپ نے جواب دیا : یقیناً اللہ تعالیٰ نے جو چیزیں تم پر حرام کیں ہیں ان میں تمہارے لیے شفاء نہیں رکھی۔

24302

(۲۴۳۰۳) حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ عَیَّاشٍ ، عَنِ أَبِی حَصِینٍ ، عَنْ یَحْیَی ، عَنْ مَسْرُوقٍ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ ؛ مِثْلَہُ۔
(٢٤٣٠٣) حضرت مسروق، بھی حضرت عبداللہ سے ایسی بات نقل کرتے ہیں۔

24303

(۲۴۳۰۴) حَدَّثَنَا جَرِیرٌ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، عَنْ أَبِی وَائِلٍ ، قَالَ : اشْتَکَی رَجُلٌ مِنَ الْحَیِّ بَطْنَہُ ، فَقِیلَ لَہُ : إِنَّ بِکَ الصَّفْرَ ، فَنَعَتُوا لَہُ السَّکَرَ ، فَأَرْسَلَ إِلَی عَبْدِ اللہِ یَسْأَلُہُ عَنْ ذَلِکَ ؟ فَقَالَ عَبْدُ اللہِ : إِنَّ اللَّہَ تَعَالَی لَمْ یَجْعَلْ شِفَائَ کُمْ فِیمَا حَرَّمَ عَلَیْکُمْ۔
(٢٤٣٠٤) حضرت ابو وائل سے روایت ہے، کہتے ہیں کہ قبیلہ کے ایک آدمی کو پیٹ کی شکایت ہوگئی۔ اس آدمی کو کہا گیا کہ تمہارے پیٹ میں کیڑے ہیں۔ اور حکیموں نے اس کے لیئے کھجور کا غیر پختہ عرق تجویز کیا۔ اس آدمی نے حضرت عبداللہ کی طرف ایک آدمی یہ مسئلہ دریافت کرنے کو بھیجا ؟ تو حضرت عبداللہ نے جواب میں ارشاد فرمایا : یقیناً اللہ تعالیٰ نے جس چیز کو تم پر حرام کیا ہے اس میں تمہاری شفاء نہیں رکھی۔

24304

(۲۴۳۰۵) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ مِسْعَرٍ ، وَسُفْیَانَ ، عَنْ أَبِی حَصِینٍ ، عَنْ سَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ ، قَالَ : السَّکَرُ خَمْرٌ۔
(٢٤٣٠٥) حضرت سعید بن جبیر سے روایت ہے، کہتے ہیں کہ کھجور کا غیر پختہ عرق خمر ہے۔

24305

(۲۴۳۰۶) حَدَّثَنَا شَرِیکٌ ، عَنْ سَلَمَۃَ بْنِ تَمَّامٍ ، عَنْ عَامِرٍ ، قَالَ : السَّکَرُ خَمْرٌ۔
(٢٤٣٠٦) حضرت عامر سے روایت ہے۔ کہتے ہیں کہ کھجور کا غیر پختہ عرق خمر ہے۔

24306

(۲۴۳۰۷) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللہِ بْنُ نُمَیْرٍ ، عَنْ فُضَیْلِ بْنِ غَزْوَانَ ، عَنْ عَاصِمٍ ، عَنْ زِرٍّ ، عَنْ أَبِی وَائِلٍ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ ، قَالَ : نَبِیذُ الْعِنَبِ خَمْرٌ۔
(٢٤٣٠٧) حضرت ابو وائل، حضرت عبداللہ سے روایت کرتے ہیں کہ انھوں نے فرمایا : انگور کی نبیذ خمر (کے حکم میں) ہے۔

24307

(۲۴۳۰۸) حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ بْنِ الْوَلِیدِ ، قَالَ حَدَّثَتْنِی مَیْمُونَۃُ بِنْتُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ مَعْقِلٍ ؛ أَنَّ أَبَاہَا سُئِلَ عَنْ نَبِیذِ نَقِیعِ الزَّبِیبِ ؟ فَکَرِہَہُ۔
(٢٤٣٠٨) حضرت عبداللہ بن الولید سے روایت ہے۔ کہتے ہیں کہ مجھے میمونہ بنت عبد الرحمن بن معقل نے بیان کیا کہ ان کے والد سے کشمش بھگوئے ہوئے پانی کے بارے میں سوال کیا گیا ؟ تو انھوں نے اس کو ناپسند فرمایا۔

24308

(۲۴۳۰۹) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ سُلَیْمَانَ ، عَنْ أَشْعَثَ ، عَنْ بُکَیْر مَوْلًی لِعَبْدِ اللہِ بْنِ مَسْعُودٍ ، عَنْ سَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ ، قَالَ : لأَنْ أَکُونَ حِمَارًا یُسْتَقَی عَلَیَّ أَحَبَّ إِلَیَّ مِنْ أَنْ أَشْرَبَ نَبِیذَ زَبِیبٍ مُعَتَّقٍ۔
(٢٤٣٠٩) حضرت عبداللہ بن مسعود کے غلام حضرت بکیر، سعید بن جبیر سے روایت کرتے ہیں کہ انھوں نے فرمایا : کشمش کی پرانی اور عمدہ نبیذ پینے سے زیادہ مجھے یہ بات محبوب ہے کہ میں ایسا گدھا بنادیا جاؤں جس پر پانی ڈھویا جاتا ہے۔

24309

(۲۴۳۱۰) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ إِسْرَائِیلَ ، عَنْ جَابِرٍ ، عَنْ أَبِی جَعْفَرٍ ، وَعَامِرٍ ، وَعَطَائٍ ؛ أَنَّہُمْ کَرِہُوا نَبِیذَ الْعِنَبِ۔
(٢٤٣١٠) حضرت ابو جعفر ، حضرت عامر اور حضرت عطائ (ان سب) کے بارے میں روایت ہے کہ یہ کشمش کی نبیذ کو مکروہ سمجھتے تھے۔

24310

(۲۴۳۱۱) حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ غِیَاثٍ ، عَنْ لَیْثٍ ، عَنْ حَرْبٍ ، عَنْ سَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ؛ أَنَّہُ سُئِلَ عَنْ نَقِیعِ الزَّبِیبِ ؟ فَقَالَ : الْخَمْرُ اجْتَنِبُوہَا۔
(٢٤٣١١) حضرت سعید بن جبیر، حضرت ابن عمر کے بارے میں روایت کرتے ہیں کہ ان سے کشمش بھگوئے ہوئے شراب کے بارے میں سوال کیا گیا ؟ تو انھوں نے فرمایا؛ خمر سے اجتناب کرو۔

24311

(۲۴۳۱۲) حَدَّثَنَا حَفْصٌ ، عَنْ أَشْعَثَ ، عَنْ بُکَیْر ، عَنْ سَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ ، قَالَ : لأَنْ أَکُونَ حِمَارًا یُسْتَقَی عَلَیَّ ، أَحَبَّ إِلَیَّ مِنْ أَنْ أَشْرَبَ نَبِیذَ زَبِیبٍ مُعَتَّقٍ۔
(٢٤٣١٢) حضرت سعید بن جبیر کے بارے میں روایت ہے کہ وہ فرماتے ہیں۔ مجھے کشمش کی پرانی اور عمدہ نبیذ پینے سے زیادہ محبوب بات یہ ہے کہ میں ایسا گدھا بن جاؤں جس پر پانی ڈھویا جائے۔

24312

(۲۴۳۱۳) حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ غِیَاثٍ ، عَنْ أَبِی حَنِیفَۃَ ، عَنْ حَمَّادٍ ، عَنْ سَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ ، قَالَ : اشْرَبْ نَبِیذَ الزَّبِیبِ الْمُنْقَعِ ، مَا دَامَ حُلْوًا یَحْرو اللِّسَانَ۔
(٢٤٣١٣) حضرت سعید بن جبیر سے روایت ہے۔ کہتے ہیں کہ تم بھگوئے ہوئے کشمش کی نبیذ اس وقت تک پی لو جب تک وہ میٹھی ہو اور زبان کو اس کی تیزی محسوس ہو۔

24313

(۲۴۳۱۴) حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ أَبِی عُمَرَ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: کَانَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یُنْقَعُ لَہُ الزَّبِیبُ ، فَیَشْرَبُہُ الْیَوْمَ ، وَالْغَدَ ، وَبَعْدَ الْغَدِ ، إِلَی أَنْ یُمْسِی الثَّالِثَۃَ ، ثُمَّ یَأْمُرُ بِہِ فَیُسْقَی ، أَوْ یُہْرَاقَ۔ (مسلم ۱۵۸۹۔ ابوداؤد ۳۷۰۶)
(٢٤٣١٤) حضرت ابن عباس سے روایت ہے، کہتے ہیں کہ جناب نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے لیے کشمش بھگو دئیے جاتے تھے۔ چنانچہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اس پانی کو پہلے، دوسرے اور تیسرے دن کی شام تک پیتے تھے پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) حکم دیتے تھے تو وہ بقہس پی لیا جاتا یا گرا دیا جاتا۔

24314

(۲۴۳۱۵) حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، قَالَ : حدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ بْنُ صَفْوَانَ ، قَالَ : سَمِعْتُ أَبِی یُحَدِّثُ ، عَنْ أُمِّہِ ، قَالَتْ : کُنْتُ أَمْغَثُ لِعُثْمَانَ الزَّبِیبَ غَدْوَۃً فَیَشْرَبُہُ عَشِیَّۃً ، أَوْ أَمْغَثُہُ عَشِیَّۃً فَیَشْرَبُہُ غَدْوَۃً ، فَقَالَ لَہَا عُثْمَانُ : لَعَلَّکِ تَجْعَلِینَ فِیہِ زَہْوًا ؟ قَالَتْ : رُبَّمَا فَعَلْتُ ، قَالَ ، فَلاَ تَفْعَلِی۔
(٢٤٣١٥) حضرت عبد الواحد بن صفوان بیان کرتے ہیں۔ کہتے ہیں کہ میں نے اپنے والد کو سُنا وہ اپیش والدہ سے بیان کرتے تھے کہ وہ کہتی ہیں۔ میں حضرت عثمان کے لیے صبح کے وقت کشمش مل دیتی تھی۔ جس کو وہ شام کے وقت پیتے تھے اور (اسی طرح) میں آپ کے لیے شام کو کشمش مَل دیتی تھی جس کو آپ صبح کے وقت پیتے تھے۔ پھر حضرت عثمان نے (ایک دن) ان (خاتون صفیہ) سے کہا۔ شاید کہ آپ اس میں کھجوریں بھی ڈالتی ہیں ؟ انھوں نے جواب دیا۔ کبھی کبھی یہ کرتی ہوں تو حضرت عثمان نے فرمایا : یہ کام نہ کرو۔

24315

(۲۴۳۱۶) حَدَّثَنَا ابْنُ فُضَیْلٍ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ مُوسَی بْنِ طَرِیفٍ ، عَنْ أَبِیہِ ، قَالَ : کَانَ یُنْبَذُ لِعَلِیٍّ زَبِیبٌ فِی جَرَّۃٍ بَیْضَائَ ، فَیَشْرَبُہُ۔
(٢٤٣١٦) حضرت موسیٰ بن طریف، اپنے والد سے روایت کرتے ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ حضرت علی کے لیے ایک سفید گھڑے میں کشمش کی نبیذ تیار کی جاتی تھی اور آپ اس کو نوش فرماتے تھے۔

24316

(۲۴۳۱۷) حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ مُسْہِرٍ ، عَنِ الشَّیْبَانِیِّ ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِکِ بْنِ نَافِعٍ ، قَالَ : قُلْتُ لابْنِ عُمَرَ : إِنِّی أَنْبِذُ نَبِیذَ زَبِیبٍ ، فَیَجِیئُ نَاسٌ مِنْ أَصْحَابِنَا فَیَقْذِفُونَ فِیہِ التَّمْرَ ، فَیُفْسِدُونَہُ عَلَیَّ ، فَکَیْفَ تَرَی ؟ قَالَ : لاَ بَأْسَ بِہِ۔
(٢٤٣١٧) حضرت عبد الملک بن رافع سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت ابن عمر سے کہا۔ میں کشمش کی نبیذ بناتا ہوں لیکن میرے دوستوں میں سے کچھ لوگ آتے ہیں اور اس میں تمر (کھجوریں) پھینک دیتے ہیں اور میری نبیذ کو خراب کردیتے ہیں۔ اب (اس بارے میں) آپ کی کیا رائے ہے ؟ انھوں نے فرمایا : اس میں کوئی حرج کی بات نہیں ہے۔

24317

(۲۴۳۱۸) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ سَعِیدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ عِکْرِمَۃَ ؛ فِی نَبِیذِ الْعِنَبِ ، قَالَ : کَان أَعْلاَہُ حَرَامًا ، وَأَسْفَلُہُ حَرَامًا۔
(٢٤٣١٨) حضرت عکرمہ سے انگور کی نبیذ کے بارے میں روایت ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ اس کے اوپر کا حصہ بھی حرام ہے اور اس کے نیچے کا حصہ بھی حرام ہے۔

24318

(۲۴۳۱۹) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنْ عَلِیِّ بْنِ الأَقْمَرِ ، عَنْ إِبْرَاہِیمَ ، قَالَ : لاَ بَأْسَ بِنَبِیذِ الْعَصِیرِ۔
(٢٤٣١٩) حضرت ابراہیم سے روایت ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ عرق کی نبیذ میں کوئی حرج نہیں ہے۔

24319

(۲۴۳۲۰) حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَیْرٍ ، عَنْ حُلاَمِ بْنِ صَالِحٍ ، عَنْ سُلَیْکِ بْنِ مِسْحَلٍ ، قَالَ : خَرَجَ عُمَرُ حَاجًّا ، أَوْ مُعْتَمِرًا ، فَنَزَلَ عَلَی مَائٍ فَدَعَا بِسُفْرَۃٍ ، فَأَکَلَ وَأَکَلَ الْقَوْمُ ، ثُمَّ دَعَا بِشَرَابٍ ، فَأُتِیَ بِقَدَحٍ مِنْ نَبِیذٍ ، فَقَالَ : ادْفَعْہُ إِلَی عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ ، فَلَمَّا شَمَّہُ رَدَّہُ ، ثُمَّ دَفَعَہُ إِلَی سَعْدِ بْنِ أبِی وَقَّاصٍ ، فَلَمَّا شَمَّہُ رَدَّہُ ، قَالَ : فَہَاتِہِ فَذَاقَہُ ، فَقَالَ : یَا عَجْلاَنُ ، یَعْنِی غُلاَمَہُ ، مَا ہَذَا ؟ فَقَالَ : یَا أَمِیرَ الْمُؤْمِنِینَ ، جَعَلْتُ زَبِیبًا فِی سِقَائٍ ، ثُمَّ عَلَّقْتُہُ بِبَطْنِ الرَّاحِلَۃِ وَصَبَبْتُ عَلَیْہِ مِنَ الْمَائِ ، قَالَ : اِئْتِ بِشَاہِدَیْنِ عَلَی مَا تَقُولُ ، فَجَائَ بِشَاہِدَیْنِ ، فَشَہِدَا ، فَقَالَ : أَیْ بُنَیَّ ، اغْسِلْ سِقَائَ ک یَلِنُ لَنَا شَرَابُہُ ، فَإِنَّ السِّقَائَ یَغْتَلِمُ۔
(٢٤٣٢٠) حضرت سلیک بن مسحل سے روایت ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ حضرت عمر حج یا عمرہ کرنے نکلے تو وہ ایک کنویں کے پاس اترے اور انھوں نے اپنا توشہ سفر منگوایا اور اس کو آپ نے بھی کھایا اور باقی لوگوں نے بھی کھایا۔ پھر آپ نے پانی منگوایا تو آپ کے پاس نبیذ کا ایک پیالہ لایا گیا آپ نے فرمایا : یہ نبیذ والا پیالہ حضرت عبد الرحمن بن عوف کو دے دو ۔ پس جب حضرت عبد الرحمن بن عوف نے اس کو سونگھا تو آپ نے وہ پیالہ واپس کردیا۔ پھر وہ پیالہ حضرت سعد بن ابی وقاص کو دیا تو انھوں نے بھی اس کو سونگھا اور واپس کردیا۔ حضرت عمر نے فرمایا : یہ ادھر لاؤ۔ پس آپ نے اس پیالہ کو چکھا اور پھر فرمایا : اے عجلان ! (یعنی اپنے غلام سے خطاب کیا۔ ) یہ کیا ہے ؟ اس نے عرض کیا۔ اے امیر المؤمنین ! میں نے مشکیزہ میں کشمش ڈا ا پھر میں نے اس کو کجاوہ کے اندر لٹکا دیا اور میں نے اس پر پانی بہایا۔ حضرت عمر نے فرمایا : جو بات تم کہہ رہے ہو۔ اس پر تم دو گواہ لاؤ۔ چنانچہ وہ دو گواہ لے آیا اور انھوں نے گواہی دی۔ تو حضرت عمر نے فرمایا : اے میرے بیٹے ! اپنے مشکیزہ کو دھوؤ۔

24320

(۲۴۳۲۱) حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ الأَحْمَرُ ، عَنْ مَنْصُورِ بْنِ حَیَّانَ ، عَنْ سَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ ، قَالَ : سَأَلَہُ رَجُلٌ ، فَقَالَ : نَعْمِدُ إِلَی الزَّبِیبِ فَنَغْسِلُہُ مِنْ غُبَارِہِ ، ثُمَّ نَجْعَلُہُ فِی دَنٍّ ، أَوْ فِی خَابِیَۃٍ ، فَنَدَعُہُ فِی الشِّتَائِ شَہْرَیْنِ ، وَفِی الصَّیْفِ أَقَلَّ مِنْ ذَلِکَ ؟ فَقَالَ سَعِیدٌ : تِلْکَ الْخَمْرُ اجْتَنِبُوہَا۔
(٢٤٣٢١) حضرت سعید بن جبیر سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ کسی آدمی نے ان سے پوچھا۔ اور کہا : ہم لوگ کشمش کا قصد کرتے ہیں پس ہم اس کا گرد و غبار دھو ڈالتے ہیں پھر ہم اس کو ایک بڑے مٹکے میں یا بڑے مرتبان میں ڈال دیتے ہیں اور پھر ہم اس کو سردیوں میں دو مہینے اور گرمیوں میں اس سے کم مدت یونہی چھوڑ دیتے ہیں ؟ تو اس پر حضرت سعید بن المسیب نے کہا : یہی تو شراب (خمر) ہے تم اس سے اجتناب کرو۔

24321

(۲۴۳۲۲) حَدَّثَنَا عَبَّادُ بْنُ الْعَوَّامِ ، عَنْ عُمَرَ بْنِ عَامِرٍ ، عَنْ قتادۃ ، عَنْ سَعِیدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ (ح) وَعَنْ حَمَّادٍ ، عَنْ إِبْرَاہِیمَ ، قَالاَ : لاَ بَأْسَ بِشُرْبِ الْعَصِیرِ مَا لَمْ یَغْلِ ۔ قَالَ سَعِیدٌ : إِذَا غَلاَ ، فَہُوَ خَمْرٌ اجْتَنِبْہُ ، وَقَالَ إِبْرَاہِیمُ : إِذَا غَلاَ فَدَعْہُ۔
(٢٤٣٢٢) حضرت حماد اور حضرت ابراہیم دونوں سے روایت ہے۔ وہ دونوں کہتے ہیں کہ عصیر جب تک جوش نہ مارے اس کو پینے میں کوئی حرج نہیں ہے، حضرت سید کہتے ہیں۔ جب وہ جوش مارنے لگے تو پھر وہ خمر ہے۔ اور تم اس سے اجتناب کرو۔ اور حضرت ابراہم کہتے ہیں۔ جب وہ عصیر جوش مارنے لگے تو پھر تم اس کو چھوڑ دو ۔

24322

(۲۴۳۲۳) حَدَّثَنَا جَرِیر ، عَنْ مُغِیرَۃَ ، عَنْ إِبْرَاہِیمَ ، قَالَ : إِذَا غَلاَ فَلا تَشْرَبہُ۔
(٢٤٣٢٣) حضرت ابراہم سے روایت ہے۔ کہتے ہیں جب عصیر جوش مارنے لگے تو پھر تم اس کو نہ پیو۔

24323

(۲۴۳۲۴) حَدَّثَنَا عَبْدَۃُ بْنُ سُلَیْمَانَ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ ، عَنْ یَزِیدَ بْنِ عَبْدِ اللہِ بْنِ قُسَیْطٍ ، عَنْ سَعِیدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ ؛ أَنَّہُ کَانَ لاَ یَرَی بِالْعَصِیرِ بَأْسًا مَا لَمْ یُزْبِدْ ، فَإِذَا أَزَبَدَ نَہَی عَنْہُ ، وَقَالَ : إِنَّمَا یُزْبِدُ الْخَمْرُ۔
(٢٤٣٢٤) حضرت سعید بن المسیب کے بارے میں روایت ہے۔ کہ وہ عصیر (پینے) میں کوئی حرج نہیں محسوس کرتے تھے۔ جب تک کہ اس پر جھاگ نہ آجائے۔ پس جب اس پر جھاگ آجائے تو پھر وہ اس سے منع کرتے تھے۔ اور فرماتے تھے جھاگ تو خمر پر آتی ہے۔

24324

(۲۴۳۲۵) حَدَّثَنَا أَبُو الأَحْوَصِ ، عَنْ خُصَیْفٍ ، قَالَ : سَأَلْتُ سَعِیدًا عَنِ الْعَصِیرِ ؟ فَقَالَ : اشْرَبْہُ مِنْ یَوْمٍ وَلَیْلَۃٍ۔
(٢٤٣٢٥) حضرت خصیف سے روایت ہے۔ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت سعید سے عصیر کے بارے میں سوال کیا ؟ تو انھوں نے فرمایا : ایک دن رات کے اندر اندر اس کو پی لو۔

24325

(۲۴۳۲۶) حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ ، عَنْ شُعْبَۃَ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ أَبِی حَکِیمٍ ، عَنْ عِکْرِمَۃَ ، قَالَ : اشْرَبِ الْعَصِیرَ مَا لَمْ یَہْدُِرْ۔
(٢٤٣٢٦) حضرت عکرمہ سے روایت ہے۔ کہتے ہیں کہ عصیر پی لو جب تک کہ وہ جوش نہ مارے۔

24326

(۲۴۳۲۷) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحِیمِ بْنُ سُلَیْمَانَ ، عَنْ أَبِی یَعْفُورَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عُبَیْدٍ الْعَامِرِیِّ ، عَنْ أَیْمَنَ أَبِی ثَابِتٍ ، قَالَ : کُنْتُ جَالِسًا عِنْدَ ابْنِ عَبَّاسٍ ، فَجَائَ ہُ رَجُلٌ فَسَأَلَہُ عَنِ الْعَصِیرِ ؟ فَقَالَ : اشْرَبْہُ مَا دَامَ طَرِیًّا۔
(٢٤٣٢٧) حضرت ایمن ابی ثابت سے روایت ہے، کہتے ہیں کہ میں حضرت ابن عباس کی خدمت میں بیٹھا ہوا تھا کہ اس دوران ان کے پاس ایک آدمی حاضر ہوا اور اس نے آپ سے عصیر کے بارے میں سوال کیا ؟ تو آپ نے فرمایا : جب تک وہ تازہ ہو اس کو پی لو۔

24327

(۲۴۳۲۸) حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ ابْنُ عُلَیَّۃَ ، عَنْ دَاوُدَ ، عَنِ الشَّعْبِیِّ ، قَالَ : لاَ بَأْسَ بِشُرْبِ الْعَصِیرِ مَا لَمْ یَغْلِ ثَلاَثًا۔
(٢٤٣٢٨) حضرت شعبی سے روایت ہے، کہتے ہیں کہ جب تک عصیر تین مرتبہ جوش نہ مارے تو تب تک اس کے پینے میں کوئی حرج نہیں ہے۔

24328

(۲۴۳۲۹) حَدَّثَنَا حَفْصٌ ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِکِ ، عَنْ عَطَائٍ ، قَالَ : اشْرَبْہُ ثَلاَثًا ، مَا لَمْ یَغْلِ۔
(٢٤٣٢٩) حضرت عطائ سے روایت ہے۔ کہتے ہیں کہ تم عصیر کو پی لو جب تک کہ وہ تین مرتبہ جوش نہ مارے۔

24329

(۲۴۳۳۰) حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ مُسْہِرٍ ، وَوَکِیعٌ ، عَنْ ہِشَامِ بْنِ عَائِذٍ ، قَالَ : سَأَلْتُ إِبْرَاہِیمَ عَنِ الْعَصِیرِ ؟ فَقَالَ : اشْرَبْہُ مَا لَمْ یَتَغَیَّرْ۔
(٢٤٣٣٠) حضرت ہشام بن عائذ سے روایت ہے، کہتے ہیں کہ میں نے حضرت ابراہیم سے عصیر کے بارے میں سوال کیا ؟ تو انھوں نے فرمایا : جب تک اس میں تغیر نہ آئے تب تک تم اس کو پی لو۔

24330

(۲۴۳۳۱) حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَیَّۃَ ، عَنْ ہِشَامٍ ، عَنْ حَمَّادٍ ، عَنْ إِبْرَاہِیمَ ، قَالَ : لاَ بَأْسَ بِشُرْبِہِ وَبَیْعِہِ مَا لَمْ یَغْلِ۔
(٢٤٣٣١) حضرت ابراہیم سے روایت ہے۔ وہ کہتے ہیں۔ جب تک یہ جوش نہ مارے تب تک اس کے پینے اور بیچنے میں کوئی حرج نہیں ہے۔

24331

(۲۴۳۳۲) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ إِسْرَائِیلَ ، عَنْ جَابِرٍ ، عَنْ عَامِرٍ ، وَأَبِی جَعْفَرٍ ، وَعَطَائٍ ، قَالُوا : اشْرَبِ الْعَصِیرَ ابنَ یَوْمٍ وَلَیْلَۃٍ۔
(٢٤٣٣٢) حضرت عامر، حضرت ابو جعفر، اور حضرت عطائ سے روایت ہے۔ (یہ سب حضرات) کہتے ہیں ایک دن رات کا عصیر ہو تو اس کو پی لو۔

24332

(۲۴۳۳۳) حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ ، عَنْ دِینَارٍ ، عَنِ الْحَسَنِ ، قَالَ : اشْرَبِ الْعَصِیرَ مَا لَمْ یَتَغَیَّرْ۔
(٢٤٣٣٣) حضرت حسن سے روایت ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ جب تک عصیر متغیر نہ ہوجائے۔ تب تک تم عصیر پی لو۔

24333

(۲۴۳۳۴) حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ بْنِ مُرَّۃَ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ؛ أَنَّہُ سُئِلَ عَنِ الْعَصِیرِ ؟ قَالَ : اشْرَبْہُ مَا لَمْ یَأْخُذْہُ شَیْطَانُہُ ، قِیلَ : وَفِی کَمْ یَأْخُذُہُ شَیْطَانُہُ ؟ قَالَ : فِی ثَلاَثٍ۔
(٢٤٣٣٤) حضرت ابن عمر کے بارے میں روایت ہے کہ ان سے عصیر کے بارے میں سوال کیا گیا ؟ تو انھوں نے ارشاد فرمایا : تم اس کو پی لو جب تک کہ اس کو اس کا شیطان نہ پکڑ لے۔ پوچھا گیا کہ کتنے دن میں اس کو اس کا شیطان پکڑ لیتا ہے ؟ تو آپ نے فرمایا : تین دن میں۔

24334

(۲۴۳۳۵) حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، قَالَ : حدَّثَنَا بَشِیرُ بْنُ عُقْبَۃَ ، قَالَ : سَأَلْتُ ابْنَ سِیرِینَ عَنْ عَصِیرِ الْعِنَبِ ؟ فَقَالَ : عَصِیرُ یَوْمِہِ فِی مَعْصَرَتِہِ ، قَالَ : اشْرَبْہُ فِی یَوْمِہِ ، فَإِنِّی أَکْرَہُ إِذَا حُوِّلَ فِی إِنَائٍ ، أَوْ وِعَائٍ ، وَقَالَ : عَلَیْکُمْ بِسُلاَفَۃِ الْعِنَبِ ، فَإِنَّہَا أَطْیَبُہُ ، فَاشْرَبْہُ۔
(٢٤٣٣٥) حضرت بشیر بن عقبہ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت ابن سیرین سے انگور کے عصیر کے بارے میں سوال کیا ؟ تو انھوں نے فرمایا : اسی دن کا عصیر ہو اور جس برتن میں بنایا گیا ہو اسی میں ہو۔ فرمایا : اس کو اسی دن پی لو۔ جب یہ عصیر کسی دوسرے برتن وغیرہ میں منتقل کیا جائے تو پھر میں اس کو مکروہ سمجھتا ہوں۔ اور یہ بھی فرمایا۔ تم شروع شروع کے انگور استعمال کرو کیونکہ یہ زیادہ لذیذ ہوتے ہیں۔ پس اس کو پی لو۔

24335

(۲۴۳۳۶) حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ أَبِی صَالِحٍ ، عَنْ جَابِرٍ ، قَالَ : کُنَّا مَعَ النَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فَاسْتَسْقَی ، فَقَالَ رَجُلٌ : أَلاَ نُسْقِیکَ نَبِیذًا ؟ قَالَ : بَلَی ، قَالَ : فَخَرَجَ الرَّجُلُ یَشْتَدُّ ، فَجَائَ بِقَدَحٍ فِیہِ نَبِیذٌ ، فَقَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : أَلاَ خَمَّرْتَہُ وَلَوْ أَنْ تَعْرُضَ عَلَیْہِ عُودًا۔ (مسلم ۹۴۔ ابوداؤد ۳۷۲۷)
(٢٤٣٣٦) حضرت جابر سے روایت ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ ہم جناب نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ہمراہ تھے کہ اس دوران آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پانی مانگا تو ایک آدمی نے کہا۔ کیا ہم آپ کو نبیذ نہ پلائیں ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” کیوں نہیں “ راوی کہتے ہیں۔ پس وہ آدمی دوڑتا ہوا نکلا پھر وہ ایک پیالہ لے کر حاضر ہوا جس میں نبیذ تھا۔ تو جناب نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” تم اس کو ڈھانپا کیوں نہیں اگرچہ اس پر چوڑائی میں ایک لکڑی ہی رکھ دی جاتی۔ “

24336

(۲۴۳۳۷) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحِیمِ بْنُ سُلَیْمَانَ ، عَنْ یَزِیدَ بْنِ أَبِی زِیَادٍ ، عَنْ عِکْرِمَۃَ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ : أَتَی النَّبِیُّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ السِّقَایَۃَ ، فَقَالَ : اُسْقُونِی مِنْ ہَذَا ، فَقَالَ الْعَبَّاسُ : أَلاَ نَسْقِیکَ مِمَّا نَصْنَعُ فِی الْبُیُوتِ؟ قَالَ : لاَ ، وَلَکِنَ اسْقُونِی مِمَّا یَشْرَبُ النَّاسُ ، قَالَ : فَأُتِیَ بِقَدَحٍ مِنْ نَبِیذٍ فَذَاقَہُ فَقَطَّبَ ، ثُمَّ قَالَ : ہَلُمُّوا مَائً ، فَصَبَّہُ عَلَیْہِ ، ثُمَّ قَالَ : زِدْ فِیہِ ، مَرَّتَیْنِ ، أَوْ ثَلاَثًا ، ثُمَّ قَالَ : إِذَا أَصَابَکُمْ ہَذَا فَاصْنَعُوا بِہِ ہَکَذَا۔ (دارقطنی ۸۱)
(٢٤٣٣٧) حضرت ابن عباس سے روایت ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ جناب نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سِقَایہ پر (حاجیوں کو پانی پلانے کی جگہ پر) تشریف لائے اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” مجھے اس میں سے پانی پلاؤ “ حضرت عباس نے کہا۔ ہم گھروں میں جو مشروب بناتے ہیں۔ آپ کو اس میں سے نہ پلائیں ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” نہیں۔ بلکہ مجھے اسی میں سے پلاؤ جس سے عام لوگ پیتے ہیں۔ “ راوی کہتے ہیں۔ پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس ایک پیالہ نبیذ کا لایا گیا اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس کو چکھا ! پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس میں آمیزش کی پھر فرمایا : ” پانی لاؤ۔ “ پس آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے وہ پانی اس نبیذ پر ڈال دیا پھر فرمایا : ”’ اس میں اضافہ کرو “ دو یاتین مرتبہ یہ فرمایا : پھر اس کے بعد ارشاد فرمایا : ” جب تمہیں یہ چیز ملے تو تم اس کے ساتھ ایسا ہی کرو۔ “

24337

(۲۴۳۳۸) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ إِسْمَاعِیلَ ، عَنْ قُرَّۃَ الْعِجْلِیّ ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِکِ بْنِ الْقَعْقَاعِ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ : کُنَّا عِنْدَ النَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فَأُتِیَ بِقَدَحٍ فِیہِ شَرَابٌ ، فَقَرَّبَہُ ثُمَّ رَدَّہُ ، فَقَالَ لَہُ بَعْضُ جُلَسَائِہِ : حَرَامٌ ہُوَ یَا رَسُولَ اللہِ ؟ قَالَ : فَقَالَ : رُدُّوہُ ، فَرَدُّوہُ ، ثُمَّ دَعَا بِمَائٍ فَصَبَّہُ عَلَیْہِ ، ثُمَّ شَرِبَ ، فَقَالَ : اُنْظُرُوا ہَذِہِ الأَشْرِبَۃَ ، إِذَا اغْتَلَمَتْ عَلَیْکُمْ فَاقْطَعُوا مُتُونَہَا بِالْمَائِ ۔ (نسائی ۵۲۰۵۔ بیہقی ۳۰۵)
(٢٤٣٣٨) حضرت ابن عمر سے روایت ہے، کہتے ہیں کہ ہم جناب نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں بیٹھے ہوئے تھے کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس ایک پیالہ لایا گیا جس میں کوئی مشروب تھا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس پیالہ کو اپنے قریب کیا اور پھر وہ پیالہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے واپس کردیا۔ اس پر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے بعض ہم نشینوں نے پوچھا۔ یا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! یہ حرام ہے ؟ راوی کہتے ہیں۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” یہ پیالہ واپس لاؤ۔ “ چنانچہ صحابہ نے وہ پیالہ واپس کیا۔ پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پانی منگوایا اور وہ پانی اس پیالہ میں ڈال دیا پھر اس کو نوش فرمایا اور ارشاد فرمایا : ” ان مشروبات کو دیکھو۔ جب یہ حد کو تمہارے اوپر تجاوز کر جائیں (یعنی نشہ آور ہوجائیں) تو تم ان کی شدت کو پانی سے توڑ ڈالو۔ “

24338

(۲۴۳۳۹) حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَمَانٍ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، عَنْ خَالِدِ بْنِ سَعْدٍ ، عَنْ أَبِی مَسْعُودٍ ؛ أَنَّ النَّبِیَّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ عَطِشَ وَہُوَ یَطُوفُ بِالْبَیْتِ حَوْلَ الْکَعْبَۃِ ، فَاسْتَسْقَی فَأُتِیَ بِنَبِیذٍ مِنَ السِّقَایَۃِ ، فَشَمَّہُ فَقَطَّبَ، فَقَالَ: عَلَیَّ بِذَنُوبٍ مِن زَمْزَمَ، فَصَبَّ عَلَیْہِ وَشَرِبَ، فَقَالَ رَجُلٌ: حَرَامٌ ہُوَ یَا رَسُولَ اللہِ؟ فَقَالَ: لاَ۔ (نسائی ۵۲۱۲۔ بیہقی ۳۰۴)
(٢٤٣٣٩) حضرت ابو مسعود سے روایت ہے کہ جناب نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کعبہ کے گرد بیت اللہ کا طواف فرما رہے تھے کہ اس دوران آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو پیاس لگی تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پانی طلب کیا۔ پس آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے لیے سقایہ سے نبیذ لائی گئی، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس کو سونگھا اور پھر اس میں آمیزش کی اور فرمایا : ” میرے پاس زم زم کا ایک ڈول لاؤ۔ “ چنانچہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس میں وہ زم زم ملایا اور اس کو نوش فرمایا۔ اس پر ایک آدمی نے عرض کیا۔ یا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! یہ حرام ہے ؟ تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : ” نہیں۔ “

24339

(۲۴۳۴۰) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَیْلٍ ، عَنْ أَشْعَثَ ، عَنْ أَبِی الزُّبَیْرِ ، عَنْ جَابِرٍ ، قَالَ : کَانَ النَّبِیُّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یُنْبَذُ لَہُ فِی سِقَائٍ ، فَإِذَا لَمْ یَکُنْ سِقَائٌ ، نُبِذَ لَہُ فِی تَوْرٍ ۔ قَالَ أَشْعَثُ : وَالتَّوْرُ مِنْ لِحَائِ الشَّجَرِ۔ (مسلم ۱۵۸۴۔ ابوداؤد ۳۶۹۵)
(٢٤٣٤٠) حضرت جابر سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ جناب نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے لیے ایک مشکیزہ میں نبیذ بنائی جاتی تھی۔ اور جب مشکیزہ نہیں ہوتا تھا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے لیے پانی پینے والے برتن میں نبیذ بنائی جاتی تھی۔ اشعث کہتے ہیں۔ تَوْرْ ، درخت کی چھال سے تیار ہوتا ہے۔

24340

(۲۴۳۴۱) حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ ، عَنْ شُعْبَۃَ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّۃَ ، عَنْ زَاذَانَ ، قَالَ : سَأَلْتُ ابْنَ عُمَرَ عَنِ النَّبِیذِ ؟ فَقُلْتُ لَہُ : إِنَّ لَنَا لُغَۃً غَیْرَ لُغَتِکُمْ ، فَفَسِّرْہُ لَنَا بِلُغَتِنَا ، فَقَالَ ابْنُ عُمَرَ : نَہَی رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ عَنِ الْحَنْتَمَۃِ ، وَہِیَ الْجَرَّۃُ ، وَنَہَی عَنِ الدُّبَّائِ ، وَہِیَ الْقَرْعَۃُ ، وَعَنِ الْمُزَفَّتِ وَہِیَ الْمُقَیَّرُ ، وَعَنِ النَّقِیرِ ، وَہِیَ النَّخْلَۃُ ، وَأَمَرَ أَنْ یُنْبَذَ فِی الأَسْقِیَۃِ۔ (مسلم ۱۵۸۳۔ ترمذی ۱۸۶۸)
(٢٤٣٤١) حضرت زاذان سے روایت ہے، کہتے ہیں کہ میں نے حضرت ابن عمر سے نبیذ کے بارے میں سوال کیا ؟ اور میں نے ان سے کہا۔ ہماری لغت، تمہاری لغت سے جُدا ہے۔ پس آپ اس کو ہماری زبان میں بیان فرمائیں۔ اس پر حضرت عمر نے فرمایا : جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حنتمہ سے منع فرمایا ہے اور یہ ایک طرح کا گھڑا ہے۔ اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے دباء سے منع فرمایا ہے اور وہ کدو کا ایک (مصنوعی) برتن ہے۔ اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مزفت سے منع فرمایا ہے اور یہ تارکول مارا ہوا برتن ہے۔ اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے نقیر سے منع فرمایا ہے۔ اور یہ درخت کی موٹی شاخ سے تیار کردہ برتن ہے۔ اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حکم دیا کہ مشکیزوں میں نبیذ بنائی جائے۔

24341

(۲۴۳۴۲) حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ ، عَنْ سُلَیْمَانَ التَّیْمِیِّ ، عَنْ أُمَیْنَۃَ ؛ أَنَّہَا سَمِعَتْ عَائِشَۃَ تَقُولُ : أَتَعْجِزُ إِحْدَاکُنَّ أَنْ تَتَّخِذَ مِنْ مَسْکِ أُضْحِیَّتِہَا سِقَائً فِی کُلِّ عَامٍ ، فَإِنَّ رَسُولَ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ نَہَی ، أَوْ مَنَعَ عَنْ نَبِیذِ الْجَرِّ ، وَالْمُزَفَّتِ ، وَأَشْیَائَ نَسِیَہَا التَّیْمِیُّ۔
(٢٤٣٤٢) حضرت امینہ سے روایت ہے۔ کہ انھوں نے حضرت عائشہ کو کہتے سُنا کہ کیا تم میں سے ایک اس بات سے عاجز ہے کہ وہ ہر سال اپنی قربانی کی کھال سے ایک مشکیزہ بنالے۔ کیونکہ جناب نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے گھڑے اور مزفت (برتن) کی نبیذ سے منع فرمایا ہے۔ کچھ اور چیزوں کا بھی ذکر کیا جن کو (اُمینہ کے شاگرد) تیمی بھول گئے۔

24342

(۲۴۳۴۳) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ حَسَنِ بْنِ صَالِحٍ ، عَنْ سِمَاکٍ ، عَنْ رَجُلٍ ؛ أَنَّہُ سَأَلَ الْحَسَنَ بْنَ عَلِیٍّ عَنِ النَّبِیذِ ؟ فَقَالَ : اشْرَبْ ، فَإِذَا رَہِبْتَ أَنْ تَسْکَرَ فَدَعْہُ۔
(٢٤٣٤٣) حضرت سماک ، ایک آدمی کے بارے میں روایت کرتے ہیں کہ اس نے حضرت حسن بن علی سے نبیذ کے بارے میں سوال کیا تو انھوں نے فرمایا : پیو، لیکن جب تمہیں اس بات کا اندیشہ ہو کہ تم نشہ میں مبتلا ہو جاؤ گے تو پھر اس کو چھوڑ دو ۔

24343

(۲۴۳۴۴) حَدَّثَنَا مُعَاذٌ ، عَنِ ابْنِ عَوْنٍ ، قَالَ : سَأَلْتُ مُحَمَّدًا عَنْ نَبِیذِ السِّقَائِ الَّذِی یُوکَی وَیُعَلَّقُ ؟ فَقَالَ : لاَ أَعْلَمُ بِہِ بَأْسًا۔
(٢٤٣٤٤) حضرت ابن عون سے روایت ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ میں نے محمد سے اس مشکیزہ کی نبیذ کے بارے میں سوال کیا جس کو باندھ دیا گیا ہو اور لٹکا دیا گیا ہو ؟ تو محمد نے فرمایا : مجھے اس کے بارے میں کوئی حرج معلوم نہیں ہے۔

24344

(۲۴۳۴۵) حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ حَرْمَلَۃَ الْعَبْدِیُّ ، عَنِ الْوَلِیدِ بْنِ عَمْرٍو ابْنِ أَخِی أَبِی نَضْرَۃَ ؛ أَنَّہُ سَأَلَ الْحَسَنَ عَنِ الْجُفِّ ؟ فَقَالَ : وَمَا الْجُفُّ ؟ قَالَ : سِقَائٌ عَلَی ثَلاَثِ قَوَائِمَ ، یُوکَی مِنْ أَعْلاَہ وَمِنْ أَسْفَلِہِ ، قَالَ : لاَ بَأْسَ بِہِ۔
(٢٤٣٤٥) حضرت ولید بن عمرو بن اخی ابو نضرہ سے روایت ہے کہ انھوں نے حضرت حسن سے جُفّ کے بارے میں سوال کیا ؟ تو حضرت حسن نے پوچھا : جُفّ کیا ہے ؟ سائل نے بتایا کہ وہ تین پائے پر مبنی ایک مشکیزہ ہوتا ہے۔ جس کو اوپر اور نیچے سے باندہ دیا جاتا ہے۔ تو حضرت حسن سے فرمایا : اس میں کوئی حرج نہیں ہے۔

24345

(۲۴۳۴۶) حَدَّثَنَا أَبُو الأَحْوَصِ، عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مَیْمُونٍ، قَالَ: قَالَ عُمَرُ: إِنَّا نَشْرَبُ ہَذَا الشَّرَابَ الشَّدِیدَ ، لِنَقْطَعَ بِہِ لُحُومَ الإِبِلِ فِی بُطُونِنَا أَنْ یُؤْذِیَنَا ، فَمَنْ رَابَہُ مِنْ شَرَابِہِ شَیْئٌ ، فَلْیَمْزُجْہُ بِالْمَائِ ۔
(٢٤٣٤٦) حضرت عمرو بن میمون سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ حضرت عمر فرماتے تھے۔ ہم یہ سخت مشروب (اس لئے) پیتے ہیں کہ اس کے ذریعہ سے ہم اپنے پیٹوں میں موجود اونٹ کے گوشت کو ہضم کرسکیں تاکہ وہ ہم کو اذیت نہ دے۔ پس جس شخص کو اس کے پینے میں شک و شبہ ہو تو وہ اس میں پانی کی آمیزش کرلے۔

24346

(۲۴۳۴۷) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، قَالَ : حدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ أَبِی خَالِدٍ ، عَنْ قَیْسِ بْنِ أَبِی حَازِمٍ ، قَالَ : حَدَّثَنِی عُتْبَۃُ بْنُ فَرْقَدٍ ، قَالَ : قَدِمْتُ عَلَی عُمَرَ ، فَدَعَا بِعُسٍّ مِنْ نَبِیذٍ قَدْ کَادَ یَصِیرُ خَلاًّ ، فَقَالَ : اشْرَبْ ، فَأَخَذْتُہُ فَشَرِبْتُہُ ، فَمَا کِدْتُ أَنْ أَسِیغَہُ ، ثُمَّ أَخَذَہُ فَشَرِبَہُ ، ثُمَّ قَالَ : یَا عُتْبَۃُ ، إِنَّا نَشْرَبُ ہَذَا النَّبِیذَ الشَّدِیدَ لِنَقْطَعَ بِہِ لُحُومَ الإِبِلِ فِی بُطُونِنَا أَنْ یُؤْذِیَنَا۔
(٢٤٣٤٧) حضرت قیس بن ابی حازم سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ مجھے عتبہ بن فرقد نے بیان کرتے ہوئے کہا کہ میں حضرت عمر کی خدمت میں حاضر ہوا تو آپ نے ایک بڑا پیالہ منگوایا جس میں نبیذ تھی۔ جو کہ سرکہ بننے کے قریب تھی۔ پس حضرت عمر نے کہا۔ تم اس کو پیو۔ میں نے وہ پیالہ پکڑا اور اس کو پیا۔ لیکن وہ مجھے حلق سے بآسانی نہیں اتر رہی تھی۔ پھر حضرت عمر نے وہ پیالہ پکڑا اور اس کو نوش فرمایا اور پھر کہا۔ اے عتبہ ! ہم یہ سخت قسم کی نبیذ اس لیئے پیتے ہیں تاکہ اس کے ذریعہ سے ہم اپنے پیٹوں میں موجود اونٹوں کے گوشت کو کاٹ دیں (یعنی ہضم کریں) تاکہ وہ ہمیں تکلیف نہ دے۔

24347

(۲۴۳۴۸) حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ إِبْرَاہِیمَ ، عَن ہَمَّامٍ ، قَالَ : أُتِیَ عُمَرُ بِنَبِیذِ زَبِیبٍ مِنْ نَبِیذِ زَبِیبِ الطَّائِفِ ، قَالَ : فَلَمَّا ذَاقَہُ قَطَّبَ فَقَالَ : إِنَّ لِنَبِیذِ زَبِیبِ الطَّائِفِ لَعُرَامًا ، ثُمَّ دَعَا بِمَائٍ فَصَبَّہُ عَلَیْہِ فَشَرِبَ ، وَقَالَ : إِذَا اشْتَدَّ عَلَیْکُمْ فَصُبُّوا عَلَیْہِ الْمَائَ وَاشْرَبُوا۔
(٢٤٣٤٨) حضرت ہمام سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ حضرت عمر کے پاس مقام طائف کی کشمش کی نبیذ لائی گئی۔ راوی کہتے ہیں : پس جب آپ نے اس کو چکھا تو آپ نے اس میں آمیزش کرنا چاہی اور آپ نے فرمایا : یقیناً طائف کی کشمش کی نبیذ سخت ہوتی ہے، پھر آپ نے پانی منگوایا اور اس میں انڈیل دیا پھر اس کو نوش فرمایا۔ اور کہا : جب تم میں سے کسی کو نبیذ سخت لگے تو تم اس میں پانی ڈال لو اور اس کو پی لو۔

24348

(۲۴۳۴۹) حَدَّثَنَا عَبْدَۃُ بْنُ سُلَیْمَانَ ، عَنْ یَحْیَی بْنِ سَعِیدٍ ، عَنْ سَعِیدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ ؛ أَنَّ قَوْمًا مِنْ ثَقِیفٍ لَقُوا عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ وَہُوَ قَرِیبٌ مِنْ مَکَّۃَ ، فَدَعَاہُمْ بِأَنْبِذَتِہِمْ ، فَأَتَوْہُ بِقَدَحٍ مِنْ نَبِیذٍ فَقَرَّبَہُ مِنْ فِیہِ ، ثُمَّ دَعَا بِمَائٍ فَصَبَّہُ عَلَیْہِ مَرَّتَیْنِ ، أَوْ ثَلاَثًا ، فَقَالَ : اکْسِرُوہُ بِالْمَائِ ۔
(٢٤٣٤٩) حضرت سعید بن المسیب سے روایت ہے کہ قبیلہ ثقیف کے کچھ لوگ حضرت عمر بن خطاب سے اس وقت ملے جبکہ وہ مکہ کے قریب تھے۔ تو حضرت عمر نے ان کو ان کی نبیذ سمیت بلایا۔ پس وہ حضرت عمر کی خدمت میں آئے اور ایک پیالہ نبیذ کا ساتھ لائے۔ حضرت عمر نے اس کو اپنے منہ کے قریب کیا پھر آپ نے پانی منگوایا اور اس میں دو یا تین مرتبہ پانی ملایا۔ پھر فرمایا : اس کو پانی سے توڑ ڈالو۔

24349

(۲۴۳۵۰) حَدَّثَنَا شَرِیکٌ، عَنْ إِبْرَاہِیمَ ، عَن مُجَاہِدٍ ، قَالَ : قَالَ عُمَرُ : إِنِّی رَجُلٌ مِعْجَارُ الْبَطْنِ ، أَوْ مِشْعَارُ الْبَطْنِ، فَأَشْرَبُ ہَذَا السَّوِیقَ فَلاَ یُلاَئِمُنِی ، وَأَشْرَبُ ہَذَا اللَّبَنَ فَلاَ یُلاَئِمُنِی ، وَأَشْرَبُ ہَذَا النَّبِیذَ الشَّدِیدَ فَیُسَہِّلُ بَطْنِی۔
(٢٤٣٥٠) حضرت مجاہد سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ حضرت عمر نے ارشاد فرمایا : میں ایسا آدمی ہوں جس کا پیٹ سخت رہتا ہے۔ پس میں یہ ستو پیتا ہوں تو یہ مجھے موافق نہیں آتے اور میں یہ دودھ پیتا ہوں تو یہ بھی مجھے موافق نہیں آتا۔ اور میں یہ سخت نبیذ پیتا ہوں تو یہ میرے پیٹ کو پتلا کردیتی ہے۔

24350

(۲۴۳۵۱) حَدَّثَنَا أَبُو الأَحْوَصِ ، عَنْ عِمْرَانَ بْنِ مُسْلِمٍ ، عَنْ سُوَیْد بْنِ غَفَلَۃَ ، قَالَ : کُنْتُ أَشْرَبُ النَّبِیذَ مَعَ أَبِی الدَّرْدَائِ وَأَصْحَابِ رَسُولِ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ بِالشَّامِ ، فِی الْحِبَابِ الْعِظَامِ۔
(٢٤٣٥١) حضرت سوید بن غفلہ سے روایت ہے۔ کہتے ہیں کہ میں ملک شام میں حضرت ابو الدردائ اور نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے دیگر صحابہ کے ہمراہ بڑے بڑے مٹکوں میں نبیذ پیا کرتا تھا۔

24351

(۲۴۳۵۲) حَدَّثَنَا أَبُو الأَحْوَصِ ، عَنْ سَعِیدِ بْنِ مَسْرُوقٍ ، عَنِ الشَّمَّاسِ ، قَالَ : قَالَ عَبْدُ اللہِ : مَا یَزَالُ الْقَوْمُ وَإِنَّ شَرَابَہُمْ لَحَلاَلٌ ، حَتَّی یَصِیرَ عَلَیْہِمْ حَرَامًا۔
(٢٤٣٥٢) حضرت شماس سے روایت ہے۔ کہتے ہیں کہ حضرت عبداللہ کا قول ہے۔ جب تک لوگوں کا مشروب حلال ہوگا تب تک لوگ دین پر قائم رہیں گے۔ یہاں تک کہ ان کے مشروبات حرام ہوجائیں۔

24352

(۲۴۳۵۳) حَدَّثَنَا أَبُو الأَحْوَصِ ، عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مَیْمُونٍ ، قَالَ : لَمَّا طُعِنَ عُمَرُ أَتَاہُ الطَّبِیبُ ، فَقَالَ : أَیُّ الشَّرَابِ أَحَبَّ إِلَیْک ؟ قَالَ : النَّبِیذُ۔
(٢٤٣٥٣) حضرت عمرو بن میمون سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ جب حضرت عمر کو نیزہ مارا گیا اور آپ کے پاس طبیب آیا تو اس نے پوچھا۔ آپ کو کون سا مشروب سب سے زیادہ محبوب ہے ؟ آپ نے فرمایا : نبیذ۔

24353

(۲۴۳۵۴) حَدَّثَنَا أَبُو الأَحْوَصِ ، عَنْ سِمَاکٍ ، عَنْ أَبِی حَصِینٍ ، قَالَ : رَأَیْتُ زِرَّ بْنَ حُبَیْشٍ یَشْرَبُ نَبِیذَ الْخَوَابِی۔
(٢٤٣٥٤) حضرت ابو حصین سے روایت ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ میں نے زربن حبیش کو مٹکوں کی نبیذ پیتے دیکھا ہے۔

24354

(۲۴۳۵۵) حَدَّثَنَا حَفْصٌ ، عَنْ حُمَیْدِ بْنِ سُلَیْمَانَ ، عَنْ مُجَاہِدٍ ، عَنْ عَائِشَۃَ ، قَالَتْ : کُنْت أَنْبِذُ لِرَسُولِ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، وَکُنْت آخُذُ الْقُبْضَۃَ مِنَ الزَّبِیبِ فَأُلْقِیہَا فِیہِ۔
(٢٤٣٥٥) حضرت عائشہ سے روایت ہے۔ وہ کہتی ہیں کہ میں جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے لیے نبیذ بنایا کرتی تھی اور میں ایک مٹھی کشمش کی پکڑ کر اس میں ڈال دیتی تھی۔

24355

(۲۴۳۵۶) حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ ، عَنْ مُجَالِدٍ ، قَالَ : قَالَ عَامِرٌ : اشْرَبُوا نَبِیذَ الْعُرْسِ ، وَلاَ تَسْکَرُوا مِنْہُ۔
(٢٤٣٥٦) حضرت مجاہد سے روایت ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ حضرت عامر کا قول ہے، ولیمہ کی نبیذ پیو لیکن اس سے نشہ میں نہ آؤ۔

24356

(۲۴۳۵۷) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ عِیسَی بْنِ الْمُسَیَّبِ ، عَنِ الشَّعْبِیِّ ، عَنِ ابْنِ أَبِی لَیْلَی ، قَالَ : أَشْہَدُ عَلَی الْبَدْرِیِّینَ أَنَّہُمْ کَانُوا یَشْرَبُونَ نَبِیذَ الْعُرْسِ۔
(٢٤٣٥٧) حضرت ابن ابی لیلیٰ سے روایت ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ میں اہل بدر صحابہ پر گواہی دے کر کہتا ہوں کہ وہ ولیمہ کی نبیذ پیتے تھے۔

24357

(۲۴۳۵۸) حَدَّثَنَا أَبُو مُعاویَۃَ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ إِبْرَاہِیمَ التَّیْمِیِّ ، عَنْ أَبِیہِ ، عَنْ أَبِی ذَرٍّ ، قَالَ : یَکْفِینِی کُلَّ یَوْمٍ شَرْبَۃٌ مِنْ مَائٍ ، أَوْ شَرْبَۃٌ مِنْ نَبِیذٍ ، أَوْ شَرْبَۃٌ مِنْ لَبَنٍ ، وَفِی الْجُمُعَۃِ قَفِیزٌ مِنْ قَمْحٍ۔
(٢٤٣٥٨) حضرت ابو ذر سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ مجھے ہر روز ایک مرتبہ پانی پینا اور ایک مرتبہ نبیذ پینا اور ایک مرتبہ دودھ پینا کفایت کردیتا ہے اور جمعہ کو ایک قفیز گیہوں۔

24358

(۲۴۳۵۹) حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ مُسْہِرٍ ، عَنِ الشَّیْبَانِیِّ ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِکِ ، قَالَ : سَأَلْتُ ابْنَ عُمَرَ عَنِ النَّبِیذِ الشَّدِیدِ ؟ فَقَالَ : جَلَسَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ مَجْلِسًا بِمَکَّۃَ ، فَجَائَ ہُ رَجُلٌ فَجَلَسَ إِلَی جَنْبِہِ ، فَوَجَدَ مِنْہُ رِیحًا شَدِیدَۃً ، فَقَالَ : مَا ہَذَا الَّذِی شَرِبْتَ ؟ فَقَالَ : نَبِیذٌ ، فَقَالَ : جِئْنِی مِنْہُ ، قَالَ : فَدَعَا بِمَائٍ فَصَبَّہُ عَلَیْہِ وَشَرِبَ ، ثُمَّ قَالَ : إِذَا اغْتَلَمَتْ عَلَیْکُم أَسْقِیَتُکُمْ فَاکْسِرُوہَا بِالْمَائِ ۔
(٢٤٣٥٩) حضرت عبد الملک سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت ابن عمر سے سخت نبیذ کے بارے میں سوال کیا ؟ تو انھوں نے فرمایا : ایک مرتبہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) مکہ میں تشریف فرما تھے کہ ایک آدمی آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت اقدس میں حاضر ہوا اور وہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پہلو میں بیٹھ گیا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس سے ایک طرح کی سخت بُو محسوس کی تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پوچھا۔ ” یہ تم نے کیا پیا ہے ؟ “ اس آدمی نے جواب دیا۔ نبیذ۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : وہ میرے پاس لاؤ۔ راوی کہتے ہیں پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پانی منگوایا اور اس میں ڈال دیا اور اس کو نوش فرما لیا پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” جب تمہارے مشکیزے تم پر حد کو تجاوز کر جائیں تو تم ان کو پانی سے توڑ ڈالو۔ “

24359

(۲۴۳۶۰) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللہِ بْنُ نُمَیْرٍ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ ، قَالَ : صَنَعْتُ طَعَامًا فَدَعَوْتُ أَصْحَابَ عَبْدِاللہِ؛ عَمْرَو بْنَ شُرَحْبِیلَ، وَعَبْدَ اللہ بْنَ ذِئْبٍ، وَعُمَارَۃَ، وَمُرَّۃَ الْہَمْدَانِیَّ، وَعَمْرَو بْنَ مَیْمُونٍ فَسَقَیْتہمُ النَّبِیذَ وَالطِّلاَ فَشَرِبُوا ، فَقَالَ الأَعْمَشُ : قُلْتُ لَہُ : کَانُوا یَرَوْنَ الْخَوَابِی ؟ قَالَ : نَعَمْ ، کَانُوا یَنْظُرُونَ إِلَیْہَا وَہُمْ یَسْتَقُونَ مِنْہَا۔
(٢٤٣٦٠) حضرت ابو اسحاق سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ میں نے ایک (مرتبہ) کھانا تیار کیا اور حضرت عبداللہ کے ساتھیوں۔۔۔ یعنی عمرو بن شرحبیل، عبداللہ بن ذئب، عمارہ، مرہ ہمدانی اور عمر بن میمون۔۔۔ کو دعوت دی اور میں نے ان کو نبیذ اور طلاء پلایا اور انھوں نے پیا۔ حضرت اعمش کہتے ہیں۔ میں نے ان (ابو اسحق) سے کہا۔ وہ لوگ مرتبانوں کو دیکھ رہے تھے ؟ حضرت ابو اسحق نے کہا۔ ہاں۔ وہ مرتبانوں کو دیکھ رہے تھے اور انہی سے ان کو پلایا جا رہا تھا۔

24360

(۲۴۳۶۱) حَدَّثَنَا حَفْصٌ ، عَنْ جَعْفَرٍ ، عَنْ أَبِیہِ ؛ أَنَّہُ کَانَ یَشْرَبُ النَّبِیذَ ، یُنْبَذُ لَہُ غَدْوَۃً فَیَشْرَبُہُ عَشِیَّۃً۔
(٢٤٣٦١) حضرت جعفر، اپنے والد کے بارے میں روایت کرتے ہیں کہ وہ نبیذ پیتے تھے۔ (اس طرح کہ) ان کے لیے صبح کو نبیذ بنائی جاتی جس کو وہ شام کے وقت پی لیتے۔

24361

(۲۴۳۶۲) حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ، عَنْ أَبِی حَیَّانَ، عَنْ یُوسُفَ، قَالَ: کَانَ الْحَسَنُ یُدْعَی إِلَی الْعُرْسِ، فَیَشْرَبُ مِنْ نَبِیذِہِمْ۔
(٢٤٣٦٢) حضرت یوسف سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ حضرت حسن کو ولیموں میں بلایا جاتا تھا اور وہ ان کی نبیذ کو پیتے تھے۔

24362

(۲۴۳۶۳) حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ ، قَالَ : أَعْرَسْتُ فَدَعَوْتُ أَصْحَابَ عَلِیٍّ ، وَأَصْحَابَ عَبْدِ اللہِ ، مِنْ أَصْحَابِ عَلِیٍّ ؛ عُمَارَۃُ بْنُ عَبْدٍ ، وَہُبَیْرَۃُ بْنُ یَرِیْمَ ، وَالْحَارِثُ الأَعْوَرُ ، وَمِنْ أَصْحَابِ عَبْدِ اللہِ ؛ عَلْقَمَۃُ بْنُ قَیْسٍ ، وَعَبْدُ الرَّحْمَن بْنُ یَزِیدَ ، وَعَبْدُ اللہ بْنُ ذِئْبٍ ، فَنَبَذْت لَہُمْ فِی الْخَوَابِی ، فَکَانُوا یَشْرَبُونَ مِنْہَا ، فَقُلْتُ : وَہُمْ یَرَوْنَہَا ؟ قَالَ : نَعَمْ ، یَنْظُرُونَ إِلَیْہَا۔
(٢٤٣٦٣) حضرت ابو اسحق سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ میں نے ولیمہ کیا تو میں نے حضرت علی اور حضرت عبداللہ کے ساتھیوں کو بلایا۔ حضرت علی کے ساتھیوں میں سے عمارہ بن عبد، ہبیرہ بن یریم، اور حارث بن اعور کو بلایا اور حضرت عبداللہ کے ساتھیوں میں سے علقمہ بن ق سے، عبد الرحمن بن یزید، اور عبداللہ بن ذئب کو بلایا، پس میں نے ان کے لیے مٹکوں میں نبیذ تیار کی پس وہ ان مٹکوں میں سے پیتے تھے۔ (راوی کہتے ہیں) میں نے کہا۔ وہ مٹکوں کو دیکھ رہے تھے ؟۔ ابو اسحق نے کہا۔ ہاں۔ وہ مٹکوں کو دیکھ رہے تھے۔

24363

(۲۴۳۶۴) حَدَّثَنَا عَبْدَۃُ بْنُ سُلَیْمَانَ ، عَنِ الْحَسَنِ بْنِ صَالِحٍ ، عَنْ جَابِرٍ ، عَنْ أَبِی جَعْفَرٍ ، قَالَ : النَّبِیذُ حَلاَلٌ۔
(٢٤٣٦٤) حضرت ابو جعفر سے روایت ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ نبیذ حلال ہے۔

24364

(۲۴۳۶۵) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَیْلٍ ، عَنْ سُفْیَانَ الْعَطَّارِ ، قَالَ : سَأَلَ رَجُلٌ مَاہَانَ الْحَنَفِیَّ ، فَقَالَ : یَا أَبَا سَالِمٍ ، مَا تَقُولُ فِی النَّبِیذِ ؟ فَقَالَ : أَقُولُ فِی النَّبِیذِ : إِنَّ مَنْ حَرَّمَ مَا أَحَلَّ اللَّہُ ، کَمَنْ أَحَلَّ مَا حَرَّمَ اللَّہُ۔
(٢٤٣٦٥) حضرت سفیان عطار سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ ایک آدمی نے ماہان حنفی سے سوال کیا اور کہا۔ اے ابو سالم ! آپ نبیذ کے بارے میں کیا کہتے ہیں ؟ انھوں نے کہا۔ میں نبیذ کے بارے میں یہ کہتا ہوں کہ جو شخص اللہ تعالیٰ کی حلال کردہ اشیاء کو حرام کہے وہ ایسا ہی ہے جیسا کہ اللہ تعالیٰ کی حرام کردہ اشیاء کو حلال کہنے والا ہے۔

24365

(۲۴۳۶۶) حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ غِیَاثٍ ، عَنِ الْجُرَیْرِیِّ ، عَنْ أَبِی الْعَلاَئِ ، قَالَ : انْتَہَی قَوْلُ رَسُولِ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فِی الأَشْرِبَۃِ إِلَی أَنْ قَالَ : لاَ تَشْرَبُوا مَا یُسَفِّہُ أَحْلاَمَکُمْ ، وَمَا یُذْہِبُ أَمْوَالَکُمْ۔
(٢٤٣٦٦) حضرت ابو العلاء سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا قول مشروبات میں یہاں تک پہنچا کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” جو چیز تمہاری عقلوں کو خراب کر دے اور تمہارے اموال کو ختم کر دے اس کو نہ پیو۔ “

24366

(۲۴۳۶۷) حَدَّثَنَا ابْنُ فُضَیْلٍ ، عَنْ عَاصِمٍ ، عَنْ مُحَمَّدٍ ؛ أَنَّہُ کَانَ لاَ یَنْبِذُ إِلاَّ فِی سِقَائٍ مُوکی۔
(٢٤٣٦٧) حضرت محمد کے بارے میں روایت ہے کہ وہ صرف منہ باندھے ہوئے مشکیزہ سے نبیذ پیتے تھے۔

24367

(۲۴۳۶۸) حَدَّثَنَا مُلاَزِمُ بْنُ عَمْرٍو ، عَنْ عُجِیبَۃَ بْنِ عَبْدِ الْحَمِیدِ ، عَنْ عَمِّہِ قَیْسِ بْنِ طَلْقٍ ، عَنْ أَبِیہِ طَلْقِ بْنِ عَلِیٍّ، قَالَ : جَلَسْنَا عِنْدَ النَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، فَجَائَ وَفْدُ عَبْدِ الْقَیْسِ فَقَالَ : مَا لَکُمْ قَدِ اصْفَرَّتْ أَلْوَانُکُمْ ، وَعَظُمَتْ بُطُونُکُمْ ، وَظَہَرَتْ عُرُوقُکُمْ ؟ قَالَ : قَالُوا : أَتَاکَ سَیِّدُنَا فَسَأَلَکَ عَنْ شَرَابٍ کَانَ لَنَا مُوَافِقًا فَنَہَیْتَہُ عَنْہُ ، وَکُنَّا بِأَرْضٍ مُحِِمَّۃٍ ، قَالَ : فَاشْرَبُوا مَا طَابَ لَکُمْ۔ (طبرانی ۸۲۵۶)
(٢٤٣٦٨) حضرت طلق بن علی سے روایت ہے وہ کہتے ہیں کہ ہم جناب نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت اقدس میں بیٹھے ہوئے تھے کہ اس دوران عبد القیس کا وفد حاضر ہوا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے (ان سے) پوچھا۔ ” تمہیں کیا ہوا ہے کہ تمہارے رنگ زرد پڑے ہوئے ہیں اور تمہارے پیٹ بڑھے ہوئے ہیں اور تمہاری رگں ھ نکلی ہوئی ہیں ؟ “ راوی کہتے ہیں کہ انھوں نے جواب دیا۔ ہمارا سردار آپ کی خدمت میں حاضر ہوا تھا اور اس نے آپ سے اس مشروب کے بارے میں پوچھا تھا جو ہمارے موافق ہے تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس کو اس سے منع کردیا تھا۔ اور ہم ایسی زمین میں رہتے ہیں جہاں بخار کی وبا بہت عام ہے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” جو مشروب تمہیں موافق آئے تم وہی پی لو۔ “

24368

(۲۴۳۶۹) حَدَّثَنَا جَرِیر ، عَنْ مُغِیرَۃَ ، عَنْ إِبْرَاہِیمَ ، قَالَ : لاَ خَیرَ فِی النَبِیذِ إِذَا کَان حُلوًا۔
(٢٤٣٦٩) حضرت ابراہیم سے روایت ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ جب نبیذ میٹھی ہو تو اس میں کوئی خیر نہیں ہے۔

24369

(۲۴۳۷۰) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ سَعِیدِ بْنِ مَسْرُوقٍ ، قَالَ : دَعَانَا رَجُلٌ إِلَی طَعَامٍ فَأَکَلْنَا ، ثُمَّ أَتَانَا بِشَرَابٍ ، فَشَرِبَ الْقَوْمُ وَلَمْ أَشْرَبْ ، قَالَ : فَنَظَرَ إِلَیَّ بَکْرٌ ، یَعْنِی ابْنَ مَاعِزٍ ، نَظْرَۃً ظَنَنْتُ أَنَّہُ مَقَتَنِی۔
(٢٤٣٧٠) حضرت سعید بن مسروق سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ ایک آدمی نے ہماری کھانے کی دعوت کی چنانچہ ہم نے کھانا کھایا۔ پھر وہ آدمی ہمارے پاس مشروب لایا۔ پس سب لوگوں نے وہ مشروب پیا۔ لیکن میں نے نہیں پیا۔ راوی کہتے ہیں۔ اس پر بکر بن ساعد نے میری طرف اس طرح دیکھا کہ مجھے گمان ہونے لگا کہ وہ مجھ سے بیزار ہوگئے ہیں۔

24370

(۲۴۳۷۱) حَدَّثَنَا یَزِیدُ ، عَنْ ہِشَامٍ ، عَنِ الْحَسَنِ ، قَالَ : إِذَا دَخَلْتْ عَلَی أَخِیکَ ، فَسَلْہُ عَنْ شَرَابِہِ ، فَإِنْ کَانَ نَبِیذُ سِقائٍ فَاشْرَبْ۔
(٢٤٣٧١) حضرت حسن سے روایت ہے۔ وہ کہتے ہیں۔ جب تم اپنے (مسلمان) بھائی کے پاس جاؤ۔ تو تم اس سے اس کے مشروب کے بارے میں سوال کرو۔ پس اگر اس کا مشروب مشکیزہ کی نبیذ ہو تو تم اس کو پی لو۔

24371

(۲۴۳۷۲) حَدَّثَنَا عَبِیْدَۃُ بْنُ حُمَیْدٍ ، عَنْ أَبِی مِسْکِینٍ ، عَنْ ہُزَیْلِ بْنِ شُرَحْبِیلَ ، قَالَ : مَرَّ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ عَلَی ثَقِیفٍ فَاسْتَسْقَاہُمْ ، فَقَالُوا : أَخْبِؤُوا نَبِیذَکُمْ ، فَسَقَوْہُ مَائً ، فَقَالَ : اسْقُونِی مِنْ نَبِیذِکُمْ یَا مَعْشَرَ ثَقِیفٍ ، قَالَ : فَسَقَوْہُ ، فَأَمَرَ الْغُلاَمَ فَصَبَّ ، ثُمَّ أَمْسَکَ بِیَدِہِ ، ثُمَّ قَالَ : یَا مَعْشَرَ ثَقِیفٍ ، إِنَّکُمْ تَشْرَبُونَ مِنْ ہَذَا الشَّرَابِ الشَّدِیدِ ، فَأَیَّکُمْ رَابَہُ مِنْ شَرَابِہِ شَیْئٌ ، فَلْیَکْسِرْہُ بِالْمَائِ ۔
(٢٤٣٧٢) حضرت ہذیل بن شرحبیل سے روایت ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ حضرت عمر بن خطاب قبیلہ بنو ثقیف پر سے گزرے تو آپ نے ان سے پانی طلب کیا۔ انھوں نے (باہم ایک دوسرے سے) کہا۔ تم اپنی نبیذ چھپالو اور ان کو پانی پلا دو ۔ اس پر حضرت عمر نے کہا۔ اے گروہ ثقیف ! تم مجھے اپنی نبیذ میں سے پلاؤ۔ راوی کہتے ہیں۔ پس انھوں آپ کو نبیذ پلائی۔ حضرت عمر نے غلام کو حکم دیا اس نے پانی ڈالا پھر آپ نے اپنے ہاتھ سے اس کو روک دیا۔ پھر آپ نے فرمایا : اے گروہ ثقیف ! تم اس سخت مشروب کو پیتے ہو۔ پس تم میں جس کسی کو یہ کسی درجہ شک میں ڈالے تو اس کو چاہیے کہ وہ اس کو پانی سے توڑ ڈالے۔

24372

(۲۴۳۷۳) حَدَّثَنَا أَبُو الأَحْوَصِ ، عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ ، عَنِ الأَسْوَدِ ، قَالَ : کَانَ عَبْدُ اللہِ یُنْبَذُ لَہُ فِی الْجَرِّ الأَخْضَرِ۔
(٢٤٣٧٣) حضرت اسود سے روایت ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ حضرت عبداللہ کے لیے سبز رنگ کے گھڑے میں نبیذ تیار کی جاتی تھی۔

24373

(۲۴۳۷۴) حَدَّثَنَا أَبُو الأَحْوَصِ ، عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ ، عَنِ الْمجَالِدِ بْنِ أَبِی رَاشِدٍ ، قَالَ : دَخَلَ عَمْرُو بْنُ حُرَیْثٍ عَلَی عَبْدِ اللہِ فِی حَاجَۃٍ ، قَالَ : فَقَالَ عَبْدُ اللہِ : یَا جَارِیَۃُ ، اسْقِینَا نَبِیذًا ، فَسَقَتْہُ مِنْ جَرٍّ أَخْضَرَ۔
(٢٤٣٧٤) حضرت مجالد بن ابی راشد سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ حضرت عمرو بن حریث حضرت عبداللہ کے پاس کسی ضرورت سے گئے۔ راوی کہتے ہیں۔ تو حضرت عبداللہ نے کہا۔ اے لونڈی ! تم ہمیں نبیذ پلاؤ۔ چنانچہ اس باندی نے آپ کو سبز گھڑے سے نبیذ پلائی۔

24374

(۲۴۳۷۵) حَدَّثَنَا أَبُو الأَحْوَصِ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، عَنْ خَالِدِ بْنِ سَعْدٍ ، عَنْ أُمِّ وَلَدٍ لأَبِی مَسْعُودٍ الأَنْصَارِیِّ ، قَالَتْ : کُنْتُ أَنْبِذُ لأَبِی مَسْعُودٍ فِی الْجَرِّ الأَخْضَرِ۔
(٢٤٣٧٥) حضرت ابو مسعود انصاری کی ام ولد سے روایت ہے، وہ کہتی ہیں کہ میں حضرت ابو مسعود کے لیے سبز گھڑے میں نبیذ بناتی تھی۔

24375

(۲۴۳۷۶) حَدَّثَنَا أَبُو الأَحْوَصِ ، عَنْ أَبِی الْحَارِثِ التَّیْمِیِّ ، عَنْ أُمِّ مَعْبَدٍ ، قَالَ : قَالَتْ : یَا بُنَیَّ ، إِنَّ مُحَرِّمَ مَا أَحَلَّ اللَّہُ ، کَمُسْتَحِلِّ مَا حَرَّمَ اللَّہُ، إِنِّی کُنْتُ أَنْبِذُ النَّبِیذَ لِقَرَظَۃَ بْنِ کَعْبٍ، وَکَانَ رَجُلاً قَدْ آتَاہُ اللَّہُ خَیْرًا کَثِیرًا، فَیَسْقِیہِ أَصْحَابَ مُحَمَّدٍ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، وَکَانَ یَغْشَاہُ مِنْہُمْ ؛ مُعَاذُ بْنُ جَبَلٍ ، وَزَیْدُ بْنُ أَرْقَمَ ، فِی الدَّنِّ الْمُزَفَّتِ ، وَالْجَرِّ الأَخْضَرِ۔
(٢٤٣٧٦) حضرت ام معبد سے ابو الحارث تیمی روایت کرتے ہیں کہ انھوں نے فرمایا : اے میرے بیٹے ! یقیناً اللہ تعالیٰ کی حلال کردہ اشیاء کو حرام کرنے والا ایسا ہی ہے جیسا کہ اللہ تعالیٰ کی حرام کردہ اشیاء کو حلال کرنے والا۔ میں قرظہ بن کعب کے لیے نبیذ تیار کرتی تھی۔ اور یہ وہ آدمی تھے جن کو اللہ تعالیٰ نے بہت سا مال دے رکھا تھا۔ پس یہ صاحب یہ نبیذ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھیوں کو پلاتے تھے۔ اور یہ اس کو ڈھانپ دیتے تھے۔ ان صحابہ میں حضرت معاذ بن جبل اور حضرت زید بن ارقم بھی تھے۔ ایک بڑی مزفت مٹکے میں اور سبز گھڑے میں۔

24376

(۲۴۳۷۷) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ، عَنِ الْحَسَنِ بْنِ حَکِیمٍ، عَنْ أُمِّہِ؛ أَنَّ أَبَا بَرْزَۃَ کَانَ یَرَی أَہْلَہُ یَنْبِذُونَ فِی الْجَرِّ، وَلاَ یَنْہَاہُمْ۔
(٢٤٣٧٧) حضرت حسن بن حکیم سے روایت ہے۔ وہ اپنی والدہ سے روایت کرتے ہیں کہ حضرت ابو برزہ ، اپنے گھر والوں کو گھڑے میں نبیذ یتار کرتے ہوئے دیکھتے تھے اور ان کو منع نہیں کرتے تھے۔

24377

(۲۴۳۷۸) حَدَّثَنَا أَبُو الأَحْوَصِ ، عَنْ مُسْلِمٍ ، قَالَ : کَانَ ابْنُ أَبِی أَوْفَی یَشْرَبُ نَبِیذَ الْجَرِّ الأَخْضَرِ۔
(٢٤٣٧٨) حضرت مسلم سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ حضرت ابن ابی اوفیٰ سبز گھڑے کی نبیذ پیتے تھے۔

24378

(۲۴۳۷۹) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَیْلٍ ، عَنْ مُغِیرَۃَ ، عَنْ أُم مُوسَی ، قَالتْ : کُنْتُ أَنْبِذُ لعَلِیٍّ فِی الْجَرِّ الأَخْضَرِ۔
(٢٤٣٧٩) حضرت ام موسیٰ سے روایت ہے۔ وہ کہتی ہیں کہ میں حضرت علی کے لیے سبز رنگ کے گھڑے میں نبیذ بناتی تھی۔

24379

(۲۴۳۸۰) حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ عُلَیَّۃَ ، عَنْ أَبِی ہَارُونَ الْغَنَوِیِّ ، عَنْ أَبِی مِجْلَزٍ ، قَالَ : صَنَعَ قَیْسُ بْنُ عُبَادٍ لأُنَاسٍ مِنَ الْقُرَّائِ طَعَامًا ، ثُمَّ سَقَاہُمْ نَبِیذًا ، ثُمَّ قَالَ : تَدْرُونَ مَا النَّبِیذُ الَّذِی سَقَیْتُکُمْ ؟ قَالُوا : نَعَمْ ، سَقَیْتنَا نَبِیذًا ، قَالَ : لاَ ، وَلَکِنَّہُ نَبِیذُ جَرٍّ ، أَوْ جِرَارٍ ، ثُمَّ انْطَلَقَ إِلَی مَعْقِلِ بْنِ یَسَارٍ ، قَالَ : فَقَالَ : فِیمَا یُنْبَذُ لَکَ ؟ فَدَعَا الْجَارِیَۃَ ، فَجَائَ تْ بِجَرٍّ أَخْضَرَ ، فَقَالَ : یُنْبَذُ لِی فِی ہَذَا۔
(٢٤٣٨٠) حضرت ابو مجلز سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ حضرت قیس بن عباد نے کچھ قراء کے لیے کھانا بنایا پھر انھوں نے ان کو نبیذ پلائی۔ پھر پوچھا۔ جانتے ہو یہ نبیذ جو میں نے تمہیں پلائی ہے۔ یہ کون سی نبیذ ہے ؟ قراء نے کہا۔ ہاں۔ تم نے ہمیں نبیذ پلائی ہے۔ انھوں نے کہا۔ نہیں۔ بلکہ یہ تو گھڑے کی نبیذ تھی۔ پھر یہ صاحب حضرت معقل بن یسار کے پاس چلے گئے۔ راوی کہتے ہں ن۔ اور ان سے کہا۔ آپ کے لیے کس برتن میں نبیذ تیار کی جاتی ہے ؟ چنانچہ انھوں نے لونڈی کو بلایا پس وہ لونڈی سبز رنگ کا گھڑا لے کر آئی۔ حضرت معقل نے کہا۔ میرے لیے اس میں نبیذ تیار کی جاتی ہے۔

24380

(۲۴۳۸۱) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَیْلٍ ، عَنْ یَزِیدَ بْنِ أَبِی زِیَادٍ ، عَنْ ثَعْلَبَۃَ ، قَالَ : دَخَلْتُ عَلَی أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ ، فَأَکَلْنَا عِنْدَہُ ، ثُمَّ دَعَا بِجُرَیرَۃٍ خَضْرَائَ فِیہَا نَبِیذٌ ، فَسَقَانَا۔
(٢٤٣٨١) حضرت ثعلبہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ میں حضرت انس کی خدمت میں حاضر ہوا۔ پس ہم نے ان کے ہاں کھانا کھایا پھر انھوں نے سبز رنگ کا ایک چھوٹا سا گھڑامنگوایا جس میں نبیذ تھی۔ پھر (وہ نبیذ) انھوں نے ہمیں پلائی۔

24381

(۲۴۳۸۲) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَیْلٍ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ إِبْرَاہِیمَ ، عَن ہَمَّامٍ ، قَالَ : کَانَ یُنْبَذُ لِعَبْدِ اللہِ النَّبِیذُ فِی جِرَارٍ خُضْرٍ فَیَشْرَبُہُ ، وَکَانَ یُنْبَذُ لأُسَامَۃَ بْنِ زَیْدٍ فِی جَرٍّ أَخْضَرَ فَیَشْرَبُہُ۔
(٢٤٣٨٢) حضرت ہمام سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ حضرت عبداللہ کے لیے سبز گھڑے میں نبیذ تیار کی جاتی تھی جس کو وہ پیتے تھے۔ جبکہ حضرت اسامہ کے لیے بھی سبز رنگ کے گھڑے میں نبیذ تیار کی جاتی تھی اور وہ اس کو پیتے تھے۔

24382

(۲۴۳۸۳) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَیْلٍ ، عَنِ الْحَسَنِ بْنِ عَمْرٍو ، عَنْ شَقِیقٍ ، قَالَ : کَانَ ابْنُ مَسْعُودٍ یُنْبَذُ لَہُ فِی الْجَرِّ الأَخْضَرِ ، وَکَانَ شَقِیقٌ یَشْرَب النَبِیذَ فِی الْجَرِّ الأَخْضَر۔
(٢٤٣٨٣) حضرت شقیق سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ حضرت ابن مسعود کے لیے سبز گھڑے میں نبیذ تیار کی جاتی تھی اور حضرت شقیق بھی سبز گھڑے میں نبیذ پیتے تھے۔

24383

(۲۴۳۸۴) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ إِبْرَاہِیمَ ، عَن عَبْدِ اللہِ ، وَأَبِی مَسْعُودٍ ، وَأُسَامَۃَ ؛أَنَّہُمْ کَانُوا یَشْرَبُونَ نَبِیذَ الْجَرِّ۔
(٢٤٣٨٤) حضرت عبداللہ، حضرت ابو مسعود اور حضرت اسامہ کے بارے میں روایت ہے کہ یہ تمام حضرات گھڑے کی نبیذ پیتے تھے۔

24384

(۲۴۳۸۵) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَیْلٍ ، عَنْ یَزِیدَ بْنِ أَبِی زِیَادٍ ، قَالَ : رَأَیْتُ عَبْدَ الرَّحْمَن بْنَ أَبِی لَیْلَی یَشْرَبُ نَبِیذَ الْجَرِّ الأَخْضَرِ ، بَعْدَ مَا یَسْکُنُ غَلَیَانُہُ۔
(٢٤٣٨٥) حضرت یزید بن ابی زیاد سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت عبد الرحمن بن ابی لیلیٰ کو اس وقت سبز گھڑے کی نبیذ پیتے دیکھا جب کہ اس کا جوش ختم ہوگیا تھا۔

24385

(۲۴۳۸۶) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحِیمِ بْنُ سُلَیْمَانَ، عَنْ أَبِی فَرْوَۃَ، قَالَ: سَقَانِی عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِی لَیْلَی فِی جَرٍّ أَخْضَرَ، وَفِیہِ دُرْدِیٌّ ، وَسَقَیْتُہُ مِنْہُ۔
(٢٤٣٨٦) حضرت ابو فروہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ مجھے حضرت عبد الرحمن بن ابی لیلیٰ نے سبز رنگ کے گھڑے میں (نبیذ) پلائی اور اس میں تلچھٹ بھی تھی اور میں نے وہ نبیذ پی لی۔

24386

(۲۴۳۸۷) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحِیمِ بْنُ سُلَیْمَانَ ، عَنْ أَبِی فَرْوَۃَ الْجُہَنِیِّ ، عَنْ سَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ ، قَالَ : کَانَ یَشْرَبُ نَبِیذَ الْجَرِّ الأَخْضَرِ۔
(٢٤٣٨٧) حضرت عبداللہ سے سعید بن جبیر روایت کرتے ہیں، وہ کہتے ہیں کہ حضرت عبداللہ سبز رنگ کے گھڑے کی نبیذ پیتے تھے۔

24387

(۲۴۳۸۸) حَدَّثَنَا أَبُو الأَحْوَصِ ، عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ ، قَالَ : کَانَ عَمْرُو بْنُ شُرَحْبِیلَ یَنْبِذُ فِی الدَّنِّ ، وَیَنْبِذُ فِی الْجَرِّ الأَخْضَرِ۔
(٢٤٣٨٨) حضرت ابو اسحق سے روایت ہے، کہتے ہیں کہ عمرو بن شرحبیل مٹکے میں نبیذ تیار کرتے تھے اور سبز رنگ کے مٹکے میں نبیذ تیار کرتے تھے۔

24388

(۲۴۳۸۹) حَدَّثَنَا أَبُو الأَحْوَصِ ، عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ ، قَالَ : کَانَ ابْنُ الْحَنَفِیَّۃِ یَشْرَبُ نَبِیذَ الْجَرِّ الأَخْضَرِ۔
(٢٤٣٨٩) حضرت ابو اسحاق سے روایت ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ ابن الحنفیہ سبز رنگ کے گھڑے کی نبیذ پیتے تھے۔

24389

(۲۴۳۹۰) حَدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ دُکَیْنٍ ، عَنْ حُمْرَانَ بْنِ عَبْدِ الْعَزِیزِ ، قَالَ : حدَّثَتْنِی أُمُّ حَفْصٍ ، قَالَتْ : کُنْتُ أَنْبِذُ لِعِمْرَانَ بْنِ حُصَیْنٍ فِی جَرٍّ۔ (ابن سعد ۲۹۰)
(٢٤٣٩٠) حضرت حمران بن عبد العزیز سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ مجھے ام حفص نے بیان کرتے ہوئے کہا کہ میں عمران بن حصین کے لیے گھڑے میں نبیذ تیار کرتی تھی۔

24390

(۲۴۳۹۱) حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ ، عَنْ شُعْبَۃَ ، عَنْ إِبْرَاہِیمَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْتَشِرِ ، عَنْ أَبِیہِ ، عَنْ مَسْرُوقٍ ؛ أَنَّہُ کَانَ یَشْرَبُ نَبِیذَ الْجَرِّ۔
(٢٤٣٩١) حضرت مسروق کے بارے میں روایت ہے کہ وہ گھڑے کی نبیذ پیا کرتے تھے۔

24391

(۲۴۳۹۲) حَدَّثَنَا ابْنُ فُضَیْلٍ ، عَنْ حُصَیْنٍ ، قَالَ : دَخَلْتُ عَلَی إِبْرَاہِیمَ ، وَالشَّعْبِیِّ ، وَہِلاَلِ بْنِ یَسَاف ، وَشَقِیقٍ ، وَسَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ وَہُمْ فِی بُیُوتِہِمْ ، فَرَأَیْتہمْ یَشْرَبُونَ نَبِیذَ الْجَرِّ الأَخْضَرِ۔
(٢٤٣٩٢) حضرت حصین سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ میں حضرت ابراہیم، حضرت شعبی ، حضرت ہلال بن یساف ، حضرت شقیق اور حضرت سعید بن جبیر کے پاس گیا اور یہ لوگ اپنے اپنے گھروں میں تھے سو میں نے ان کو سبز رنگ کے گھڑے کی نبیذ پیتے دیکھا۔

24392

(۲۴۳۹۳) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحِیمِ بْنُ سُلَیْمَانَ ، عَنِ الْحَسَنِ بْنِ عُبَیْدِ اللہِ ، عَنْ إِبْرَاہِیمَ ، عَنِ الأَسْوَدِ ؛ أَنَّہُ دَعَاہُمْ فِی عُرْسِہِ ، فَسَقَاہُمْ نَبِیذَ جَرٍّ أَخْضَرَ ، قَالَ : وَکَانَ إِبْرَاہِیمُ یَدْعُوہُمْ فِی عُرْسِہِ فَیَسْقِیہِمْ فِی جَرٍّ أَخْضَرَ۔
(٢٤٣٩٣) حضرت اسود کے بارے میں روایت ہے کہ انھوں نے لوگوں کو اپنے ولیمہ میں بلایا۔ اور لوگوں کو سبز گھڑے کی نبیذ پلائی۔ راوی کہتے ہیں کہ اور حضرت ابراہیم نے لوگوں کو اپنے ولیمہ میں بلایا اور ان کو سبز رنگ کے گھڑے میں نبیذ پلائی۔

24393

(۲۴۳۹۴) حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ ، عَنْ شُعْبَۃَ ، عَنْ مَالِکِ بْنِ دِینَارٍ ، عَنْ أَبِی رَافِعٍ ؛ أَنَّہُ کَانَ یَشْرَبُ نَبِیذَ الْجَرِّ۔
(٢٤٣٩٤) حضرت مالک بن دینار ، حضرت ابو رافع کے بارے میں روایت کرتے ہیں کہ وہ گھڑے کی نبیذ پیا کرتے تھے۔

24394

(۲۴۳۹۵) حَدَّثَنَا أَبُو الأَحْوَصِ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، قَالَ : قُلْتُ لإِبْرَاہِیمَ : إِنَّا نَنْبِذُ فِی الْجَرِّ الأَخْضَرِ ، ثُمَّ نُضِیفُہُ فِی الدَّوْرَقِ الْمُقَیَّرِ ، أَوْ فِی الإِنَائِ الْمُقَیَّرِ ؟ قَالَ : لاَ بَأْسَ بِہِ۔
(٢٤٣٩٥) حضرت منصور سے روایت ہے۔ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت ابراہیم سے پوچھا۔ ہم سبز رنگ کے گھڑے میں نبیذ تیار کرتے ہیں پھر ہم اس کو تارکول ملے ہوئے برتن وغیرہ میں ڈال دیتے ہیں ؟ تو حضرت ابراہیم نے جواب دیا۔ اس میں کوئی حرج نہیں ہے۔

24395

(۲۴۳۹۶) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ حُمْرَانَ بْنِ عَبْدِ الْعَزِیزِ ، قَالَ حَدَّثَتْنِی أُمُّ حَفْصٍ سُرِّیَّۃُ عِمْرَانَ بْنِ حُصَیْنٍ ، قَالَتْ : کُنْت أَنْتَبِذُ لِعِمْرَانَ بْنِ حُصَیْنٍ فِی الْجَرِّ الأَخْضَرِ فَیَشْرَبُہُ۔
(٢٤٣٩٦) حضرت ام حفص سے روایت ہے، وہ کہتی ہیں کہ میں حضرت عمران بن حصین کے لیے سبز گھڑے میں نبیذ تیار کرتی تھی پھر وہ اس کو پی لیتے تھے۔

24396

(۲۴۳۹۷) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ عَلِیِّ بْنِ مَالِکٍ ، عَنِ الضَّحَّاکِ ؛ أَنَّہُ کَانَ یَشْرَبُ نَبِیذَ السَّوِیقِ۔
(٢٤٣٩٧) حضرت علی بن مالک، حضرت ضحاک کے بارے میں روایت کرتے ہیں کہ وہ ستو کی نبیذ تیار کرتے تھے۔

24397

(۲۴۳۹۸) حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ آدَمَ ، عَنْ أَبِی عَوَانَۃَ ، عَنِ ابْنِ أَبِی لَیْلَی ، عَنْ أَخِیہِ عِیسَی ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِی لَیْلَی، قَالَ: کُنْتُ أَشْرَبُ النَّبِیذَ فِی الْجِرَارِ الْخُضْرِ، مَعَ الْبَدْرِیَّۃِ مِنْ أَصحَاب مُحَمَّدٍ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ۔
(٢٤٣٩٨) حضرت عبد الرحمن بن ابی لیلیٰ سے روایت ہے، کہتے ہیں کہ میں بدری صحابہ کرام کے ساتھ سبز گھڑوں میں نبیذ پیا کرتا تھا۔

24398

(۲۴۳۹۹) حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ مُسْہِرٍ ، عَنِ الشَّیْبَانِیِّ ، عَنْ غَیْلاَنَ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ بْنِ یَزِیدَ ، قَالَ : رَأَیْتُ أَبَا عُبَیْدَۃَ بْنَ عَبْدِ اللہِ بْنِ مَسْعُودٍ یَشْرَبُ النَّبِیذَ فِی جَرٍّ أَخْضَرَ ، وَقَالَ : إِنَّ مُحَرِّمَ مَا أَحَلَّ اللَّہُ ، کَمُسْتَحِلِّ مَا حَرَّمَ اللَّہُ۔
(٢٤٣٩٩) حضرت عبداللہ بن یزید سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ میں نے ابو عبیدہ بن عبداللہ بن مسعود کو سبز گھڑے میں نبیذ پیتے دیکھا اور انھوں نے یہ فرمایا : یقیناً اللہ تعالیٰ کی حلال کردہ اشیاء کو حرام قرار دینے والا ایسا ہی ہے جیسا کہ اللہ تعالیٰ کی حرام کردہ اشیاء کو حلال کرنے والا ہوتا ہے۔

24399

(۲۴۴۰۰) حَدَّثَنَا مَرْوَانُ بْنُ مُعَاوِیَۃَ ، عَنِ الْحَسَنِ بْنِ عَمْرٍو ، قَالَ : شَرِبْتُہُ عِنْدَ إِبْرَاہِیمَ نَبِیذًا فِی جَرٍّ أَخْضَرَ۔
(٢٤٤٠٠) حضرت حسن بن عمرو سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت ابراہیم کے ہاں سبز گھڑے میں نبیذ پی۔

24400

(۲۴۴۰۱) حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ بْنُ عَبْدِ الْوَارِثِ ، عَنْ حَمَّادِ بْنِ سَلَمَۃَ ، عَنْ أَبِی الْمُغِیرَۃِ ، عَنْ أَبِیہِ ؛ أَنَّ أَبَا بَرْزَۃَ کَانَ یُنْبَذُ لَہُ فِی جَرٍّ أَخْضَرَ۔
(٢٤٤٠١) حضرت ابو مغیرہ، اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ حضرت ابو برزہ کے لیے سبز گھڑے میں نبیذ تیار کی جاتی تھی۔

24401

(۲۴۴۰۲) حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ ، عَنْ حَمَّادِ بْنِ سَلَمَۃَ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِی رَافِعٍ ؛ أَنَّ أَبَاہُ کَانَ یُنْبَذُ لَہُ فِی جَرٍّ، فَکَانَ یَشْرَبُہُ حُلْوًا بِالسَّوِیقِ۔
(٢٤٤٠٢) حضرت عبد الرحمن بن ابی رافع سے روایت ہے کہ ان کے والد کے لیے گھڑے میں نبیذ تیار کی جاتی تھی۔ پھر وہ اس کو ستو سے ملا کر میٹھا بنا کر پیتے تھے۔

24402

(۲۴۴۰۳) حَدَّثَنَا خَلَفُ بْنُ خَلِیفَۃَ ، عَنِ الْعَلاَئِ بْنِ الْمُسَیَّبِ ، عَنْ حَکِیمِ بْنِ جُبَیْرٍ ، عَنْ إِبْرَاہِیمَ ، عَنِ الأَسْوَدِ ، عَنْ عَائِشَۃَ ، قَالَتْ : کَانَ یُنْبَذُ لِرَسُولِ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فِی جَرٍّ أَخْضَرَ۔ (طبرانی ۷۴۲۸)
(٢٤٤٠٣) حضرت عائشہ سے روایت ہے۔ وہ کہتی ہیں کہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے لیے سبز گھڑے میں نبیذ تیار کی جاتی تھی۔

24403

(۲۴۴۰۴) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنِ الضَّحَّاکِ بْنِ یَسَارٍ ، عَنْ یَزِیدَ بْنِ عَبْدِ اللہِ بْنِ الشِّخِّیرِ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ صُحَارٍ، عَنْ أَبِیہِ ، قَالَ : قُلْتُ : یَا رَسُولَ اللہِ ، إِنِّی رَجُلٌ مِسْقَامٌ ، فَأْذَنْ لِی فِی جَرَّۃٍ أَنْتَبِذُ فِیہَا ، فَأَذِنَ لِی۔ (احمد ۳۱۔ بزار ۲۹۱۰)
(٢٤٤٠٤) حضرت عبد الرحمن بن صحار، اپنے والد سے روایت کرتے ہیں۔ وہ کہتے ہیں۔ میں نے عرض کیا۔ اے اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! میں ایک بہت بیمار آدمی ہوں۔ پس آپ مجھے اس بات کی اجازت دے دیجئے کہ میں گھڑے میں نبیذ بناؤں۔ چنانچہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مجھے اجازت دے دی۔

24404

(۲۴۴۰۵) حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ ، قَالَ : حَدَّثَنَا مِسْعَرٌ ، عَنْ سَہْلٍ أَبِی الأَسْدِ ، عَنْ مُسْرَدٍ ، قَالَ : کَانَ نَبِیذُ سَعْدٍ فِی جَرَّۃٍ خَضْرَائَ ، قَالَ : وَقَالَ : لاَ تَقُلْ اسْقِنِی مُحَطَّمًا۔
(٢٤٤٠٥) حضرت مسرد سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ حضرت سعد کی نبیذ، سبز گھڑے میں ہوتی تھی۔ راوی کہتے ہیں۔ وہ کہتے تھے کہ تم یوں نہ کہو کہ مجھے محطم پلاؤ۔

24405

(۲۴۴۰۶) حَدَّثَنَا أَبُو الأَحْوَصِ، عَنْ سِمَاکِ بْنِ حَرْبٍ ، عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، قَالَ: حدَّثَتْنِی أُمُّ أَبِی عُبَیْدَۃَ، أَوْ أُمُّ عُبَیْدَۃَ أَنَّہُمْ کَانُوا یَنْبِذُونَ فِی الْجَرِّ الأَخْضَرِ، فَیَرَاہُمْ عَبْدُ اللہِ وَلاَ یَنْہَی عَنْ ذَلِکَ۔(عبدالرزاق ۱۶۹۵۳)
(٢٤٤٠٦) حضرت قاسم بن عبد الرحمن سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ مجھے ام ابی عبیدہ یا ام عبیدہ نے بیان کیا کہ وہ سبز گھڑے میں نبیذ بناتے تھے۔ حضرت عبداللہ نے انھیں دیکھا اور اس سے منع نہیں کیا۔

24406

(۲۴۴۰۷) حَدَّثَنَا سَہْلُ بْنُ یُوسُفَ ، عَنْ حُمَیْدٍ الطَّوِیلِ ، عَنْ عُقْبَۃَ بْنِ مَیْسَرَۃَ ، قَالَ : کُنَّا عِنْدَ مَعْقِلِ بْنِ یَسَارٍ فَدَعَا بِطَعَامٍ فَأَکَلْنَا ، ثُمَّ أُتِینَا بِقَدَحٍ مِنْ نَبِیذٍ فَشَرِبَ وَشَرِبْنَا ، حَتَّی انْتَہَی إِلَی ابْنٍ لَہُ ، فَأَبَی أَنْ یَشْرَبَ ، فَأَخَذَ مَعْقِلٌ عَصًی کَانَتْ عِنْدَہُ ، فَضَرَبَ بِہَا رَأْسَہُ فَشَجَّہُ ، ثُمَّ قَالَ لَہُ : أَتَفْعَلُ کَذَا وَکَذَا ، وَذَکَرَ مِنْ مَسَاوِئِہِ وَتَأْبَی أَنْ تَشْرَبَ مِنْ شَرَابٍ شَرِبَہُ أَبُوکَ وَعُمُومَتُکَ ، لأَنَّہُ نَبِیذُ جَرٍّ ؟۔
(٢٤٤٠٧) حضرت عقبہ بن میسرہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ ہم حضرت معقل بن یسار کے ہاں تھے تو انھوں نے کھانا منگوایا۔ پھر ہمارے پاس نبیذ کا پیالہ لایا گیا پس حضرت معقل نے بھی پیا اور ہم نے بھی پیا۔ یہاں تک کہ وہ پیالہ حضرت معقل کے بیٹے کے پاس پہنچا۔ انھوں نے پنے ل سے انکار کردیا۔ تو حضرت معقل نے اپنے پاس موجود عصا پکڑا۔ وہ اس کے سر پردے مارا جس سے اس کا سر زخمی ہوگیا۔ پھر حضرت معقل نے بیٹے سے کہا۔ کیا تو یہ یہ کام کرتا ہے ۔۔۔ حضرت معقل نے اس کے نامناسب افعال ذکر کئے ۔۔۔ اور اس مشروب کے پینے سے انکار کرتا ہے جس کو تیرے باپ اور چچاؤں نے پیا ہے۔ (صرف) اس لیے کہ یہ گھڑے کی نبیذ ہے ؟

24407

(۲۴۴۰۸) حَدَّثَنَا ابْنُ فُضَیْلٍ ، عَنْ مِسْحَاجِ بْنِ مُوسَی ، قَالَ : کُنْتُ نَازِلاً فِی دَارِ أَنَسٍ ، فَرَأَیْتُہُ یَشْرَبُ النَّبِیذَ فِی جَرٍّ أَخْضَرَ۔
(٢٤٤٠٨) حضرت مسحاج بن موسیٰ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ میں حضرت انس کے گھر میں اترا تو میں نے ان کو سبز گھڑے میں نبیذ پیتے دیکھا۔

24408

(۲۴۴۰۹) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ حَمَّادِ بْنِ زَیْدٍ ، قَالَ : حدَّثَنِی عَاصِمُ بْنُ بَہْدَلَۃَ ، قَالَ : أَدْرَکْتُ رِجَالاً کَانُوا یَتَّخِذُونَ ہَذَا اللَّیْلَ جَمَلاً ، یَشْرَبُونَ نَبِیذَ الْجَرِّ ، وَیَلْبَسُونَ الْمُعَصْفَرَ ، مِنْہُمْ زِرٌّ ، وَأَبُو وَائِلٍ۔
(٢٤٤٠٩) حضرت عاصم بن بہدلہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے ایسے لوگوں کو پایا ہے جو اس رات کو اونٹ بھگاتے تھے، گھڑے کی نبیذ پیتے تھے اور عصفر سے رنگ کئے ہوئے کپڑے پہنتے تھے۔ انہی لوگوں میں حضرت زرّ اور حضرت ابو وائل تھے۔

24409

(۲۴۴۱۰) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، عَنْ إِبْرَاہِیمَ ، أَنَّہُ کَانَ یَشْرَبُ النَّبِیذَ لِثَلاَثٍ۔
(٢٤٤١٠) حضرت منصور، حضرت ابراہیم کے بارے میں روایت کرتے ہیں کہ حضرت ابراہم ، نبیذ کو تین دن تک پیتے تھے۔

24410

(۲۴۴۱۱) حَدَّثَنَا أَبُو الأَحْوَصِ ، عَنْ سِمَاکٍ ، عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ أَبِیہِ ، عَنْ أَبِی بُرْدَۃَ ، یَعْنِی ابْنَ نِیَارٍ ، قَالَ : سَمِعْتُ رَسُولَ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یَقُولُ : اشْرَبُوا فِی الظُّرُوفِ ، وَلاَ تَسْکَرُوا۔ (نسائی ۵۱۸۷۔ طبرانی ۲۲)
(٢٤٤١١) حضرت ابو بردہ بن دینار سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ میں نے جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو کہتے سُنا ہے : ” تمام برتنوں میں پیو لیکن نشہ کی حد کو نہ جاؤ۔ “

24411

(۲۴۴۱۲) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحِیمِ بْنُ سُلَیْمَانَ ، عَنْ یَحْیَی بْنِ الْحَارِثِ التَّیْمِیِّ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ عَامِرٍ ، عَنْ أَنَسٍ ، قَالَ : نَہَی رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ عَنِ النَّبِیذِ فِی ہَذِہِ الظُّرُوفِ ، ثُمَّ قَالَ : نَہَیْتُکُمْ عَنِ النَّبِیذِ ، فَاشْرَبُوا فِیمَا شِئْتُمْ ، مَنْ شَائَ أَوْکَی سِقَائَ ہُ عَلَی إِثْمٍ۔
(٢٤٤١٢) حضرت انس سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان برتنوں میں نبیذ سے منع کیا تھا۔ لیکن پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : ” میں نے تمہیں نبیذ سے منع کیا تھا لیکن اب تم جس میں چاہو پیو۔ جو چاہے اپنے مشکیزہ کو گناہ پر باندھ لے۔ “

24412

(۲۴۴۱۳) حَدَّثَنَا ابْنُ فُضَیْلٍ ، عَنْ أَبِی سِنَانٍ ، عَنْ مُحَارِبٍ ، عَنِ ابْنِ بُرَیْدَۃَ ، عَنْ أَبِیہِ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : نَہَیْتُکُمْ عَنِ النَّبِیذِ إِلاَّ فِی سِقَائٍ ، فَاشْرَبُوا فِی الأَسْقِیَۃِ کُلِّہَا ، وَلاَ تَشْرَبُوا مُسْکِرًا۔
(٢٤٤١٣) حضرت ابن بریدہ، اپنے والد سے روایت کرتے ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : ” میں نے تمہیں مشکیزہ کے علاوہ میں نبیذ پینے سے منع کیا تھا۔ لیکن اب تم تمام طرح کے برتنوں میں پیو۔ لیکن نشہ آور نہ ہو۔ “

24413

(۲۴۴۱۴) حَدَّثَنَا أَبُو الأَحْوَصِ، عَنْ یَحْیَی بْنِ الْحَارِثِ، عَنْ عَمْرِو بْنِ عَامِرٍ، عَنْ أَنَسٍ، قَالَ: نَہَی رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ عَنِ الأَنْبِذَۃِ فِی الأَوْعِیَۃِ ، ثُمَّ قَالَ بَعْدُ : إِنِّی نَہَیْتُکُمْ عَنِ الأَنْبِذَۃِ فِی الأَوْعِیَۃِ ، فَاشْرَبُوا فِیمَا شِئْتُمْ ، مَنْ شَائَ أَوْکَأَ سِقَائَ ہُ عَلَی إِثْمٍ۔
(٢٤٤١٤) حضرت انس سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے برتنوں میں نبی ذوں کے پینے سے منع کیا تھا۔ لیکن پھر اس کے بعد آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” یقیناً میں نے تمہیں برتنوں میں نبی ذوں کے پینے سے منع کیا تھا۔ پس اب تم جس میں بھی چاہو پی لو۔ اور جو شخص چاہے تو وہ اپنے مشکیزہ کو گناہ پر باندھ لے۔ “

24414

(۲۴۴۱۵) حَدَّثَنَا سُفْیَانُ بْنُ عُیَیْنَۃَ ، عَنْ سُلَیْمَانَ ، عَنْ مُجَاہِدٍ ، عَنْ أَبِی عِیَاضٍ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ بْنِ عَمْرٍو ، قَالَ : قِیلَ لِلنَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : لَیْسَ کُلُّ النَّاسِ یَجِدُ وِعَائً ، فَأَذِنَ لَہُمْ فِی شَیْئٍ مِنْہُ ، یَعْنِی الظُّرُوفَ۔ (بخاری ۵۵۹۳۔ مسلم ۶۶)
(٢٤٤١٥) حضرت عبداللہ بن عمرو سے روایت ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ جناب نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے عرض کیا گیا کہ تمام لوگوں کے پاس (مجوزہ) برتن نہیں ہوتے پس آپ نے ان کے لیے کچھ برتنوں کی اجازت دے دی یعنی ظروف کی۔

24415

(۲۴۴۱۶) حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ ، عَنْ حَمَّادِ بْنِ سَلَمَۃَ ، عَنْ عَلِیِّ بْنِ زَیْدٍ ، عَنْ رَبِیعَۃَ بْنِ النَّابِغَۃِ ، عَنْ أَبِیہِ ، عَنْ عَلِیٍّ ، عَنِ النَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، قَالَ : کُنْتُ نَہَیْتُکُمْ عَنْ ہَذِہِ الأَوْعِیَۃِ ، فَاشْرَبُوا فِیہَا ، وَاجْتَنِبُوا کُلَّ مَا أَسْکَرَ۔
(٢٤٤١٦) حضرت علی ، جناب نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے روایت کرتے ہیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : ” میں نے تمہیں ان برتنوں سے منع کیا تھا لیکن اب تم ان میں پی لیا کرو اور ہر نشہ آور چیز سے اجتناب کرو۔ “

24416

(۲۴۴۱۷) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحِیمِ بْنُ سُلَیْمَانَ ، عَنْ یَحْیَی بْنِ الْحَارِثِ التَّیْمِیِّ ، عَنْ یَحْیَی بْنِ غَسَّانَ التَّیْمِیِّ ، عَنِ ابْنِ الرَّسِیمِ ، وَکَانَ رَجُلاً مِنْ أَہْلِ ہَجَرَ ، وَکَانَ فَقِیہًا حَدَّثَ ، عَنْ أَبِیہِ ؛ أَنَّہُ انْطَلَقَ إلَی النَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فِی وَفْدٍ فِی صَدَقَۃٍ یَحْمِلُہَا إِلَیْہِ ، قَالَ : فَنَہَاہُمْ عَنِ النَّبِیذِ فِی ہَذِہِ الظُّرُوفِ ، فَرَجَعُوا إِلَی أَرْضِہِمْ ، وَہِیَ أَرْضُ تِہَامَۃَ حَارَّۃً ، فَاسْتَوْخَمُوہَا ، فَرَجَعُوا إِلَیْہِ الْعَامَ الثَّانِیَ فِی صَدَقَاتِہِمْ ، فَقَالُوا : یَا رَسُولَ اللہِ ، إِنَّک نَہَیْتَنَا عَنْ ہَذِہِ الأَوْعِیَۃِ فَتَرَکْنَاہَا ، وَشَقَّ ذَلِکَ عَلَیْنَا ، فَقَالَ : اذْہَبُوا فَاشْرَبُوا فِیمَا شِئْتُمْ، مَنْ شَائَ أَوْکَی سِقَائَ ہُ عَلَی إِثْمَ۔ (احمد ۳/۴۸۱۔ طبرانی ۴۶۳۴)
(٢٤٤١٧) حضرت ابن رسیم سے ۔۔۔یہ اہل ہجر میں سے ایک شخص تھے اور فقیہ تھے ۔۔۔ اپنے والد سے روایت بیان کرتے ہیں کہ وہ ایک وفد میں جناب نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضر ہوئے اور یہ وفد آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس صدقہ لے کر گیا تھا۔ کہتے ہیں کہ جناب نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے وفد والوں کو ان برتنوں میں نبیذ پینے سے منع کیا۔ چنانچہ وہ لوگ اپنے علاقہ میں واپس چلے گئے۔ وہ تہامہ کا علاقہ گرم تھا۔ پس ان لوگوں کو یہ زمین موافق ثابت ہوگئی۔ پھر وہ اگلے سال آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں اپنے صدقات لے کر حاضر ہوئے اور انھوں نے بتایا۔ یا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! آپ نے ہمیں ان برتنوں سے منع کیا تھا پس ہم نے وہ برتن چھوڑ دئیے لیکن ہمیں اس پر بہت مشقت ہوئی۔ اس پر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” تم جاؤ اور جس میں چاہو پیو، جو شخص چاہے وہ اپنے مشکیزہ کو گناہ پر باندھ لے۔ “

24417

(۲۴۴۱۸) حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ سَعْدٍ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، عَنْ سَالِمٍ ، عَنْ جَابِرٍ ، قَالَ : نَہَی رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ عَنِ الظُّرُوفِ ، فَشَکَتْ إِلَیْہِ الأَنْصَارُ ، فَقَالُوا : لَیْسَ لَنَا أَوْعِیَۃٌ ، فَقَالَ : فَلاَ إِذَنْ۔ (بخاری ۵۵۹۲۔ ترمذی ۱۸۷۰)
(٢٤٤١٨) حضرت جابر سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں۔ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے برتنوں سے منع فرمایا تو کچھ انصار نے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو شکایت کی اور عرض کیا۔ یا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! ہمارے پاس تو برتن نہیں ہیں۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” پھر یہ ممانعت نہیں ہے۔ “

24418

(۲۴۴۱۹) حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ ، عَنْ حَمَّادٍ ، قَالَ : حدَّثَنَا فَرْقَدٌ السَّبَخِیُّ ، قَالَ : حَدَّثَنَا جَابِرُ بْنُ یَزِیدَ ، قَالَ: حَدَّثَنَا مَسْرُوقٌ، عَنْ عَبْدِ اللہِ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : إِنِّی نَہَیْتُکُمْ عَنْ ہَذِہِ الأَوْعِیَۃِ، وَإِنَّ الأَوْعِیَۃَ لاَ تُحِلُّ شَیْئًا ، وَلاَ تُحَرِّمُہُ ، فَاشْرَبُوا فِیہَا۔
(٢٤٤١٩) حضرت عبداللہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” یقیناً میں نے تمہیں ان برتنوں سے روکا تھا۔ جبکہ برتن کسی چیز کو حلال یا حرام نہیں کرتے۔ پس تم ان برتنوں میں پی سکتے ہو۔ “

24419

(۲۴۴۲۰) حَدَّثَنَا أَبُو الأَحْوَصِ ، عَنْ طَارِقِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ سَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ : کُلُّ حَلاَلٍ فِی کُلِّ ظَرْفٍ حَلاَلٌ ، وَکُلُّ حَرَامٍ فِی کُلِّ ظَرْفٍ حَرَامٌ۔
(٢٤٤٢٠) حضرت ابن عباس سے روایت ہے، کہتے ہیں۔ ہر حلال چیز ہر برتن میں حلال ہے۔ اور ہر حرام چیز ہر برتن میں حرام ہے۔

24420

(۲۴۴۲۱) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ سَعِیدِ بْنِ سَعِیدٍ الْبَجَلِیِّ ، عَنْ أَبِی الشَّعْثَائِ الْکِنْدِیِّ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ : سَمِعْتُہُ یَقُولُ : الأَوْعِیَۃُ لاَ تُحِلُّ شَیْئًا ، وَلاَ تُحَرِّمُہُ۔
(٢٤٤٢١) حضرت ابن عمر سے، ابو الشعشاء کندی روایت کرتے ہیں، کہتے ہیں کہ میں نے ابن عمر کو کہتے سُنا کہ برتن کسی شئی کو حلال کرتا ہے اور نہ ہی حرام کرتا ہے۔

24421

(۲۴۴۲۲) حَدَّثَنَا عَبْدَۃُ، عَنْ صَالِحٍ، عَنِ الشَّعْبِیِّ ، قَالَ: نَبِیذُ الْمِزْرِ أَشَدُّ مِنْ نَبِیذِ الدَّنِّ ، وَمَا حَرَّمَ إِنَائٌ ، وَلاَ أَحَلَّ۔
(٢٤٤٢٢) حضرت شعبی سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ مکئی کی نبیذ، مٹکے کی نبیذ سے زیادہ سخت ہے۔ کوئی برتن کسی چیز کو حرام کرتا ہے اور نہ حلال کرتا ہے۔

24422

(۲۴۴۲۳) حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَیْرٍ ، قَالَ : حدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ أَبِی خَالِدٍ ، عَنِ الزُّبَیْرِ بْنِ عَدِیِّ ، قَالَ : ذُکِرَ عِنْدَ شُرَیْحٍ الأَسْقِیَۃُ الَّتِی تُنْبَذُ فِیہَا ، فَقَالَ شُرَیْحٌ : مَا یُحْلِلْنَ شَیْئًا ، وَلاَ یُحَرِّمْنَ ، وَلَکِنَ اُنْظُرُوا مَا تَجْعَلُونَ فِیہِ مِنْ حَلاَلٍ ، أَوْ حَرَامٍ۔
(٢٤٤٢٣) حضرت زبیر بن عدی سے روایت ہے وہ کہتے ہیں کہ حضرت شریح کے ہاں ان مشکیزوں کا ذکر گیا گیا جن میں نبیذ بنائی جاتی ہے۔ تو حضرت شریح نے ارشاد فرمایا : یہ مشکیزے کسی چیز کو حلال کرتے ہیں اور نہ ہی حرام کرتے ہیں۔ بلکہ تم ان میں جو کچھ ڈالتے ہو حلال یا حرام اس کو دیکھو۔

24423

(۲۴۴۲۴) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ إسْمَاعِیلَ بْنِ أَبِی خَالِدٍ ، عَنْ رَجُلٍ مِنْ بَنِی بَجِیلَۃَ ، عنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ : کُلُّ حَلاَلٍ فِی کُلِّ ظَرْفٍ حَلاَلٌ ، وَکُلُّ حَرَامٍ فِی کُلِّ ظَرْفٍ حَرَامٌ۔
(٢٤٤٢٤) حضرت ابن عباس سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں۔ ہر حلال چیز ہر طرح کے برتن میں حلال ہی ہوتی ہے اور ہر حرام چیز ہر طرح کے برتن میں حرام ہی ہوتی ہے۔

24424

(۲۴۴۲۵) حَدَّثَنَا عَبَّادُ بْنُ الْعَوَّامِ ، عَنْ إِسْمَاعِیلَ بْنِ سُمَیْعٍ ، عَنْ مُسْلِمٍ الْبَطِینِ ، قَالَ : سَأَلْتُ أَبَا عَمْرٍو الشَّیْبَانِیَّ عَنِ الْجِعَۃِ ؟ قَالَ : شَرَابٌ یُصْنَعُ بِالْیَمَنِ مِنَ الشَّعِیرِ۔
(٢٤٤٢٥) حضرت مسلم بطین سے روایت ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ میں نے ابو عمرو شیبانی سے جعہ کے بارے میں پوچھا ؟ انھوں نے جواباً ارشاد فرمایا : یمن کا ایک مشروب ہے جو جَو سے بنایا جاتا ہے۔

24425

(۲۴۴۲۶) حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَیْرٍ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِی إِسْمَاعِیلَ ، عَنْ عُمَارَۃَ بْنِ عَاصِمٍ ، عَنْ أَنَسٍ ، قَالَ : الْحَنْتَمُ جِرَارٌ حُمْرٌ ، کَانَتْ تَأْتِینَا مِنْ مِصْرَ۔
(٢٤٤٢٦) حضرت انس سے روایت ہے، وہ فرماتے ہیں کہ حنتم ایک سرخ گھڑا ہے جو کہ ہمارے پاس مصر سے آتا ہے۔

24426

(۲۴۴۲۷) حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَیْرٍ ، وَوَکِیعٌ ، عَنِ الصَّلْتِ بْنِ بَہْرَامَ ، قَالَ : سَأَلْتُ إبْرَاہِیمَ عَنِ الْحَنْتَمِ ؟ قَالَ : کَانَتْ جِرَارًا حُمْرًا مُقَیَّرَۃً ، یُؤْتَی بِہَا مِنَ الشَّامِ ، یُقَالُ لَہَا : الْحَنْتَمُ۔
(٢٤٤٢٧) حضرت صلت بن بہرام سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت ابراہیم سے حنتم کے بارے میں سوال کیا ؟ تو انھوں نے فرمایا : یہ سرخ رنگ کے تارکول ملے ہوئے گھڑے ہوتے تھے۔ جو شام کے علاقہ سے لائے جاتے تھے۔ ان کو حنتم کہا جاتا تھا۔

24427

(۲۴۴۲۸) حَدَّثَنَا أَبُو الأَحْوَصِ ، عَنْ أَبِی الْحَارِثِ التَّیْمِیِّ ، عَنْ أُمِّ مَعْبَدٍ ، قَالَ : قُلْتُ : مَا قَالَ فِی ہَذِہِ الأَوْعِیَۃِ ؟ فَقَالَتْ : عَلَی الْخَبِیرِ سَقَطْتَ ، أَمَّا الْحَنَاتِمُ فَحَنَاتِمُ الْعَجَمِ ، الَّتِی یَدْخُلُ فِیہَا الرَّجُلُ فَیَکْنِسُہَا کَنْسًا : ظُرُوفُ الْخَمْرِ ، وَأَمَّا الدُّبَّائُ فَالْقَرْعُ ، وَأَمَّا الْمُزَفَّتُ فَالزِّقَاقُ الْمُقَیَّرَۃُ أَجْوَافُہَا ، الْمُلَوَّنَۃُ أَشْعَارُہَا بِالْقَارِ : ظُرُوفُ الْخَمْرِ ، وَأَمَّا النَّقِیرُ فَالنَّخْلَۃُ الثَّابِتَۃُ عُرُوقُہَا فِی الأَرْضِ ، الْمَنْقُورَۃُ نَقْرًا۔
(٢٤٤٢٨) حضرت ابو الحارث تیمی، حضرت ام معبد سے روایت کرتے ہیں، کہتے ہیں کہ میں نے پوچھا۔ ان برتنوں کے بارے میں آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کیا فرمایا ہے ؟ انھوں نے جواباً فرمایا : تم ایک باخبر کے پاس آئے ہو (یعنی واقف سے سوال کیا ہے۔ ) بہرحال : حناتم : عجم کے حناتم یہ وہ برتن تھے جن میں آدمی داخل ہوجاتا تھا اور ان کو صاف کرتا تھا۔ شراب کے برتن اور دُبَّاء : یہ کدو (کا مصنوعی برتن) ہے۔ اور مزفّت : یہ وہ مشکیزہ ہے جس کے اندر تارکول ملا ہو اور اس کا ظاہر بھی تارکول سے رنگین ہوتا۔ شراب کے برتن۔ اور نقیر : یہ وہ درخت کا تنا ہے جس کی رگں زمین میں ہی ہوں۔ اور اس کو اندر سے خالی کرکے برتن بنالیا جائے۔

24428

(۲۴۴۲۹) حَدَّثَنَا أَبُو الأَحْوَصِ ، عَنْ مُسْلِمٍ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِی لَیْلَی ، قَالَ : إِنَّمَا کَانَتِ الْحَنَاتِمُ جِرَارًا حُمْرًا مُزَفَّتَۃً ، یُؤْتَی بِہَا مِنْ مِصْرَ ، وَلَیْسَتْ بِالْجِرَارِ الْخُضْرِ۔
(٢٤٤٢٩) حضرت عبد الرحمن بن ابی لیلیٰ سے روایت ہے، کہتے ہیں کہ حناتم، سرخ رنگ کے گھڑے ہوتے تھے جنہیں تارکول ملا ہوتا تھا اور یہ مُلکِ مصر سے لائے جاتے تھے اور یہ سبز رنگ کے گھڑے نہیں ہوتے تھے۔

24429

(۲۴۴۳۰) حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ ، عَنْ شُعْبَۃَ ، عَنِ الْحَکَمِ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِی لَیْلَی ، قَالَ : الْحَنْتَمُ جِرَارٌ خُضْرٌ کَانَ یُجَائُ بِہَا مِنْ مِصْرَ ، فِیہَا الْخَمْرُ۔
(٢٤٤٣٠) حضرت عبد الرحمن بن ابی لیلیٰ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ حَنْتَمْ سبز رنگ کا گھڑا ہوتا تھا جس میں شراب ہوتی تھی اور وہ گھڑا مصر سے لایا جاتا تھا۔

24430

(۲۴۴۳۱) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ شُعْبَۃَ ، عَنْ أَبِی بِشْرٍ ، عَنْ سَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ ، قَالَ : الْحَنْتَمُ الْجِرَارُ کُلُّہَا۔
(٢٤٤٣١) حضرت سعید بن جبیر سے روایت ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ حَنْتَمْ تمام گھڑے ہیں۔

24431

(۲۴۴۳۲) حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ مُسْہِرٍ ، عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ الشَّیْبَانِیِّ ، قَالَ : قُلْتُ لأَبِی بُرْدَۃَ : مَا الْبِتْعُ ؟ قَالَ : نَبِیذُ الْعَسَلِ، وَالْمِزْرُ نَبِیذُ الشَّعِیرِ۔
(٢٤٤٣٢) حضرت ابو اسحاق شیبانی سے روایت ہے، کہتے ہیں کہ میں نے حضرت ابو بردہ سے پوچھا۔ بِتْعْ کیا ہے ؟ انھوں نے فرمایا : شہد کی نبیذ ہوتی ہے۔ اور مِرْزْ ، جَو کی نبیذ کو کہا جاتا ہے۔

24432

(۲۴۴۳۳) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ یَزِیدَ ، عَنْ سُفْیَانَ بْنِ حُسَیْنٍ ، عَنِ الْحَسَنِ ، وَابْنِ سِیرِینَ ، قَالَ : سَأَلْتُُہُمَا عَنِ النَّبِیذِ فِی الرَّصَاصِ ؟ فَکَرِہَاہُ۔
(٢٤٤٣٣) حضرت حسن اور ابن سیرین سے ، حضرت سفیان بن حسین روایت کرتے ہیں۔ کہتے ہیں کہ میں نے ان دونوں سے سیسہ میں نبیذ (پینے کے بارے) میں سوال کیا ؟ تو انھوں نے اس کو ناپسند کیا۔

24433

(۲۴۴۳۴) حَدَّثَنَا ابْنُ إدْرِیسَ ، عَنِ الْمُخْتَارِ ، قَالَ : سَأَلْتُ أَنَسًا ، فَقُلْتُ : الْقَارُورَۃِ وَالرَّصَاصِ ؟ فَقَالَ : لاَ بَأْسَ بِہِمَا ، فَقُلْتُ : إِنَّ النَّاسَ یَقُولُونَ ؟ قَالَ : فَدَعْ مَا یَرِیبُکَ إِلَی مَا لاَ یَرِیبُکَ۔
(٢٤٤٣٤) حضرت مختار سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت انس سے سوال کیا۔ میں نے کہا۔ بوتل اور سیسہ کا استعمال کیسا ہے ؟ انھوں نے فرمایا : ان میں کوئی حرج نہیں ہے۔ میں نے کہا۔ لوگ تو کچھ کہتے ہیں۔ انھوں نے جواب دیا۔ جو چیز تمہیں شبہ میں ڈالے اس کو چھوڑ دو اور جو شک میں نہ ڈالے اس کو لے لو۔

24434

(۲۴۴۳۵) حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ ، عَنْ شُعْبَۃَ ، عَنْ أَبِی سَلَمَۃَ ، قَالَ : جِئْتُ وَہُمْ یَذْکُرُونَ نَبِیذَ الْجَرِّ عِنْدَ عِکْرِمَۃَ ، فَسَأَلَہُ إِنْسَانٌ عَنِ الرَّصَاصِ ؟ فَقَالَ : ذَلِکَ أَخْبَثُ ، أَوْ أَشَرُّ۔
(٢٤٤٣٥) حضرت ابو سلمہ سے روایت ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ میں آیا تو لوگ حضرت عکرمہ کے پاس گھڑے کی نبیذ کا تذکرہ کر رہے تھے۔ چنانچہ ایک آدمی نے حضرت عکرمہ سے سیسہ کے (استعمال کے) بارے میں سوال کیا ؟ تو انھوں نے فرمایا : یہ چیز خباثت والی ہے۔ یا فرمایا : یہ چیز زیادہ شر پیدا کرنے والی ہے۔

24435

(۲۴۴۳۶) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ أَبَانَ بْنِ صَمْعَۃَ ، عَنِ الْحَسَنِ ، أَنَّہُ کَرِہَہُ فِی الرَّصَاصِ۔
(٢٤٤٣٦) حضرت ابان بن صمعہ، حضرت حسن کے بارے میں روایت کرتے ہیں کہ وہ سیسہ میں (نبیذ پینے کو) مکروہ سمجھتے تھے۔

24436

(۲۴۴۳۷) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ یَزِیدَ ، عَنْ أَبِی الأَشْہَبِ جَعْفَرِ بْنِ الْحَارِثِ النَّخَعِیِّ ، عَنْ أَبِیہِ ، عَنْ جَدِّہِ ، قَالَ : سَأَلْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ عَنْ نَبِیذِ الرَّصَاصِ ؟ فَرَخَّصَ لِی فِی ذَلِکَ ، فَکَانَ لِجَدِّی جَرَّۃٌ مِنْ رَصَاصٍ یُنْبَذُ فِیہَا۔
(٢٤٤٣٧) حضرت ابو الاشہب، جعفر بن حارث نخعی، اپنے والد، اپنے دادا سے روایت کرتے ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت ابن عباس سے سیسہ کی نبیذے بارے میں سوال کیا ؟ تو انھوں نے مجھے اس کے بارے میں رخصت عنایت فرمائی۔ چنانچہ میرے دادا کے پاس سیسہ کا ایک گھڑا تھا، جس میں وہ نبیذ بناتے تھے۔

24437

(۲۴۴۳۸) حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ غِیَاثٍ ، عَنِ الْعَلاَئِ بْنِ الْمُسَیَّبِ ، قَالَ : رَأَیْتُ إِبرَہِیمَ ، وَخَیْثَمَۃَ ،وَالْمُسَیَّبَ بْنَ رَافِعٍ مَعَہُم نَبِیذٌ فِی رَصَاصٍ یَشْرَبُونَہُ۔
(٢٤٤٣٨) حضرت علاء بن مسیب سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت ابراہیم، حضرت خیثمہ، اور حضرت مسیب بن رافع کو دیکھا کہ ان کے پاس سیسہ میں نبیذ تھی اور وہ اس کو پی رہے تھے۔

24438

(۲۴۴۳۹) حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ ابْنُ عُلَیَّۃَ ، عَنْ خَالِدٍ الْحَذَّائِ ، قَالَ : کَانَ أَبُو قِلاَبَۃَ یُنْبَذُ لَہُ فِی سِقَائٍ ، ثُمَّ یُحَوِّلُہُ فِی بَاطیَّۃٍ مِنْ رَصَاصٍ۔
(٢٤٤٣٩) حضرت خالد حناء سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ حضرت ابو قلابہ کے لیے مشکیزہ میں نبیذ بنائی جاتی تھی۔ پھر وہ اس نبیذ کو سیسہ کے بڑے برتن میں منتقل کرلیتے تھے۔

24439

(۲۴۴۴۰) حَدَّثَنَا الْفَضْلُ ، عَنْ أَبِی خَلْدَۃَ ، قَالَ : حدَّثَنِی غَیْلاَنُ بْنُ عُمَیْرَۃَ ، قَالَ : لَقِیتُ ابْنَ عُمَرَ ، فَسَأَلْتُہُ عَنِ الأَشْرِبَۃِ ؟ فَرَخَّصَ لِی فِی الرَّصَاصِ۔
(٢٤٤٤٠) حضرت غیلان بن عمیرہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ میری ملاقات حضرت ابن عمر سے ہوئی تو میں نے ان سے مشروبات کے بارے میں سوال کیا ؟ پس انھوں نے میرے لیے سیسہ کے بارے میں رخصت عنایت فرمائی۔

24440

(۲۴۴۴۱) حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ ، وَلَیْسَ بِالأَحْمَرِ ، عَنْ شُعْبَۃَ ، عَنِ الْحَکَمِ ؛ أَنَّہُ کَانَ یُنْبَذُ لَہُ فِی جَرَّۃٍ مِنْ رَصَاصٍ۔
(٢٤٤٤١) حضرت شعبہ، حضرت حکم کے بارے میں روایت کرتے ہیں کہ ان کے لیے سیسہ کے گھڑے میں نبیذ بنائی جاتی تھی۔

24441

(۲۴۴۴۲) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِی عَدِیٍّ ، عَنْ حُمَیْدٍ ، عَنْ بَکْرٍ ؛ أَنَّہُ کَانَ یُنْبَذُ لَہُ فِی الْقَوَارِیرِ۔
(٢٤٤٤٢) حضرت حمید، حضرت بکر کے بارے میں روایت کرتے ہیں کہ ان کے لیے بوتلوں میں نبیذ بنائی جاتی تھی۔

24442

(۲۴۴۴۳) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ أَبَانَ بْنِ صَمْعَۃَ ، عَنِ الْحَسَنِ ؛ أَنَّہُ رَخَّصَ فِی الزُّجَاجِ ، یَعْنِی النَّبِیذَ۔
(٢٤٤٤٣) حضرت ابان بن صمعہ، حضرت حسن کے بارے میں روایت کرتے ہیں کہ انھوں نے شیشہ میں رخصت عنایت کی۔ یعنی نبیذ کے لئے۔

24443

(۲۴۴۴۴) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ مَعْرُوفِ بْنِ وَاصِلٍ ، قَالَ حَدَّثَتْنِی وَالِدَتِی ، عَنِ امْرَأَۃٍ ، یُقَالُ لَہَا : بِنْتُ الأَقْعَصِ ، وَکَانَتْ کَنَّۃً لِعَبْدِ اللہِ بْنِ عُمَرَ ، أَنَّہَا أَتَتِ ابْنَ عُمَرَ بِجَرَّۃٍ خَضْرَائَ ، فَقَالَ : مَا ہَذَا ؟ قَالَتْ : نَنْبِذُ فِی ہَذِہِ ، فَأَدْخَلَ ابْنُ عُمَرَ یَدَہُ فِی جَوْفِہَا ، فَقَالَ : عَزَمْتُ عَلَیْکِ لَتَشْرَبِنَّ فِیہَا ، فَإِنَّمَا ہِیَ مِثْلُ الْقَارُورَۃِ۔
(٢٤٤٤٤) حضرت معروف بن واصل سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ مجھے میری والدہ نے ایک عورت کے بارے میں بیان کیا جس کو۔ بنت الاقعص کہا جاتا تھا۔ اور یہ حضرت عبداللہ بن عمر کی بہو تھیں۔ کہ وہ حضرت ابن عمر کے پاس سبز رنگ کا گھڑا لے کر آئیں۔ حضرت ابن عمر نے پوچھا، یہ کیا ہے ؟ انھوں نے جواب دیا۔ ہم اس گھڑے میں نبیذ بناتے ہیں۔ پس حضرت ابن عمر نے اس گھڑے کے اندر اپنا ہاتھ داخل کیا اور پھر فرمایا : میں تمہیں قسم دیتا ہوں کہ البتہ ضرور تم اس میں پیو۔ کیونکہ یہ تو محض بوتل کی طرح ہے۔

24444

(۲۴۴۴۵) حدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ الطَّیَالِسِیُّ ، عَنِ الْحَکَمِ بْنِ عَطِیَّۃَ ، قَالَ : رَأَیْتُ مُحَمَّدًا یَشْرَبُ فِی الْقَوَارِیرِ۔
(٢٤٤٤٥) حضرت حکم بن عطیہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ میں نے محمد کو بوتلوں میں پیتے دیکھا ہے۔

24445

(۲۴۴۴۶) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنِ الْحَسَنِ بْنِ حَکِیمٍ ، عَنْ أُمِّہ ، عَنْ أَبِی بَرْزَۃَ ؛ أَنَّہُ کَرِہَ الشُّرْبَ فِی الزُّجَاجِ۔
(٢٤٤٤٦) حضرت ابو برزہ کے بارے میں روایت ہے کہ وہ شیشہ میں پینے کو مکروہ سمجھتے تھے۔

24446

(۲۴۴۴۷) حَدَّثَنَا ابْنُ إِدْرِیسَ ، عَنِ الْمُخْتَارِ بْنِ فُلْفُلٍ ، قَالَ : سَأَلْتُ أَنَسًا فَقُلْتُ : الْقَارُورَۃُ وَالرَّصَاصَۃُ ؟ قَالَ : لاَ بَأْسَ بِہِمَا ، قُلْتُ : فَإِنَّ النَّاسَ یَقُولُونَ ؟ قَالَ : دَعْ مَا یَرِیبُکَ إِلَی مَا لاَ یَرِیبُک۔
(٢٤٤٤٧) حضرت مختار بن فلفل سے روایت ہے، کہتے ہیں کہ میں نے حضرت انس سے سوال کیا۔ میں نے پوچھا۔ بوتل اور سیسہ (کے بارے میں کیا حکم ہے) ؟ انھوں نے جواب دیا۔ ان دونوں میں کوئی حرج نہیں ہے۔ میں نے عرض کیا۔ کچھ لوگ تو (ان کے بارے میں کچھ) کہتے ہیں۔ حضرت انس نے جواب دیا۔ جو چیز تجھے شک و شبہ میں ڈالے تو اس کو چھوڑ دے اور جو چیز تجھے شک و شبہ میں نہ ڈالے اس کو پکڑ لے۔

24447

(۲۴۴۴۸) حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ ، عَنْ حَبِیبِ بْنِ أَبِی عَمْرَۃَ ، قَالَ : جِئْتُ إِلَی سَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ بِجَرَّۃٍ خَضْرَائَ ، فَأَدْخَلَ یَدَہُ فِیہَا فَقُلْتُ : أَنَنْبِذُ فِی ہَذِہِ ؟ قَالَ : نَعَمْ ، ہِیَ بِمَنْزِلَۃِ الْقَارُورَۃِ۔
(٢٤٤٤٨) حضرت حبیب بن ابو عمرہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ میں حضرت سعید بن جبیر کی خدمت میں ایک سبز گھڑا لے کر آیا۔ تو انھوں نے اس میں اپنا ہاتھ داخل کیا۔ میں نے پوچھا۔ کیا ہم اس گھڑے میں نبیذ بنالیں ؟ انھوں نے جواب دیا۔ ہاں۔ یہ تو بوتل کے قائم مقام ہے۔

24448

(۲۴۴۴۹) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنِ الْحَسَنِ بْنِ عَمْرٍو ، قَالَ : شَرِبْتُ عِنْدَ إِبْرَاہِیمَ ثَلاَثَ قَوَارِیرَ مِنْ نَبِیذٍ۔
(٢٤٤٤٩) حضرت حسن بن عمرو سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت ابراہیم کے ہاں نبیذ کی تین بوتلیں پی تھیں۔

24449

(۲۴۴۵۰) حَدَّثَنَا مَرْوَانُ بْنُ مُعَاوِیَۃَ ، عَنِ النَّضْرِ بْنِ مُطَرِّفِ ، عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ أَبِیہِ ، قَالَ : کَانَ عَبْدُ اللہِ یُنْبَذُ لَہُ فِی جَرٍّ ، وَیُجْعَلُ لَہُ فِیہِ عَکَرٌ۔
(٢٤٤٥٠) حضرت قاسم بن عبد الرحمن ، اپنے والد سے روایت کرتے ہیں، وہ کہتے ہیں کہ حضرت عبداللہ کے لیے ایک گھڑے میں نبیذ بنائی جاتی تھی اور اس میں ان کے لیے تلچھٹ بنائی جاتی تھی۔

24450

(۲۴۴۵۱) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنْ خَالِدِ بْنِ الْمَعْدِلِ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ؛ أَنَّ عُمَرَ أُتِیَ بِنَبِیذٍ مِنْ نَبِیذِ الشَّامِ ، فَشَرِبَ مِنْہُ وَقَالَ : أَقْلَلْتُمْ عَکَرَہُ۔
(٢٤٤٥١) حضرت ابن عمر سے روایت ہے کہ حضرت عمر کے پاس شام کی نبیذ لائی گئی۔ پس آپ نے اس نبیذ کو نوش فرمایا۔ اور پھر فرمایا : تم نے اس کی تلچھٹ کم کردی ہے۔

24451

(۲۴۴۵۲) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحِیمِ بْنُ سُلَیْمَانَ ، عَنْ أَبِی فَرْوَۃَ ، قَالَ : سَقَانِی عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِی لَیْلَی نَبِیذَ جَرٍّ وَفِیہِ دُرْدِیٌّ ، وَسَقَیْتُہُ مِنْہُ۔
(٢٤٤٥٢) حضرت ابو فروہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ مجھے عبد الرحمن بن ابی لیلیٰ نے ایک گھڑے میں نبیذ پلائی اور اس میں تلچھٹ بھی تھی۔ اور میں نے اس کو پیا۔

24452

(۲۴۴۵۳) حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ ، عَنِ الْحَسَنِ بْنِ عَمْرٍو ، عَنْ أَبِی وَائِلٍ ، قَالَ : کَانَ یَسْقِینَا نَبِیذًا یُؤْذِینَا رِیحُ دُرْدِیِّہِ۔
(٢٤٤٥٣) حضرت حسن بن عمرو، حضرت ابو وائل کے بارے میں روایت کرتے ہیں۔ حسن کہتے ہیں کہ حضرت ابو وائل ہمیں ایسی نبیذ پلاتے تھے جس کی تلچھٹ کی بُو ہمیں اذیت دیتی تھی۔

24453

(۲۴۴۵۴) حَدَّثَنَا شَرِیکٌ ، عَنْ جَابِرٍ ، قَالَ : سَأَلْتُ أَبَا جَعْفَرٍ ، عَنِ الرَّوْبَۃِ ، قَالَ : وَمَا الرَّوْبَۃُ ؟ قُلْتُ : الدُّرْدِیَّ ، قَالَ : لاَ بَأْسَ بِہِ۔
(٢٤٤٥٤) حضرت جابر سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت ابو جعفر سے رَوْبَہْ کے بارے میں سوال کیا تو انھوں نے پوچھا۔ رَوْبَہْ کیا ہوتا ہے ؟ میں نے کہا۔ تلچھٹ ہوتی ہے۔ انھوں نے جواب دیا۔ اس میں کوئی حرج نہیں ہے۔

24454

(۲۴۴۵۵) حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ ؛ أَنَّہُ کَانَ یَنْبِذُ الطِّلاَئَ یَجْعَلُ فِیہِ الدُّرْدِیَّ۔
(٢٤٤٥٥) حضرت اعمش ، حضرت ابراہیم کے بارے میں روایت کرتے ہیں کہ وہ طلاء کی نبیذ بناتے تھے اور اس میں تلچھٹ بناتے تھے۔

24455

(۲۴۴۵۶) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنِ الْحَسَنِ بْنِ صَالِحٍ ، عَنِ الْحَسَنِ بْنِ عَمْرٍو ، عَنْ إبْرَاہِیمَ ، وَالشَّعْبِیِّ ؛ أَنَّہُمَا کَانَا یَجْعَلاَنِ فِی نَبِیذِہِمَا الدُّرْدِیَّ۔
(٢٤٤٥٦) حضرت حسن بن عمرو، حضرت ابراہیم اور شعبی کے بارے میں روایت کرتے ہیں کہ وہ اپنی اپنی نبیذ میں تلچھٹ بناتے تھے۔

24456

(۲۴۴۵۷) حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ ، عَنْ ہِشَامٍ ، عَنِ الْحَسَنِ ، وَمُحَمَّدٍ ، أَنَّہُمَا کَانَا یَکْرَہَانِ الْعَکَرَ۔
(٢٤٤٥٧) حضرت ہشام، حضرت حسن اور حضرت محمد کے بارے میں روایت کرتے ہیں کہ یہ دونوں حضرات تلچھٹ کو ناپسند کرتے تھے۔

24457

(۲۴۴۵۸) حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ ، عَنْ دَاوُدَ ، عَنْ سَعِیدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ ؛ أَنَّہُ کَانَ یَکْرَہُ الْعَکَرَ۔
(٢٤٤٥٨) حضرت داؤد، حضرت سعید بن المسیب کے بارے میں روایت کرتے ہیں کہ حضرت سعید تلچھٹ کو ناپسند کرتے تھے۔

24458

(۲۴۴۵۹) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِی عَدِیٍّ ، عَنْ دَاوُدَ ، عَنْ سَعِیدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ : أَنَّہُ کَرِہَ الْعَکَرَ وَقَالَ : ہُوَ خَمْرٌ۔
(٢٤٤٥٩) حضرت داؤد، حضرت سعید بن المسیب کے بارے میں روایت کرتے ہیں کہ وہ تلچھٹ کو ناپسند کرتے تھے اور فرماتے تھے، یہ خمر ہے۔

24459

(۲۴۴۶۰) حدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ مُسْہِرٍ، عَنْ سَعِیدِ بْنِ أَبِی عَرُوبَۃَ، عَنْ قَتَادَۃَ، عَنْ أَنَسٍ؛ أَنَّ أَبَا عُبَیْدَۃَ، وَمُعَاذَ بْنَ جَبَلٍ، وَأَبَا طَلْحَۃَ کَانُوا یَشْرَبُونَ مِنَ الطِّلاَئِ مَا ذَہَبَ ثُلُثَاہُ وَبَقِیَ ثُلُثُہُ۔
(٢٤٤٦٠) حضرت انس سے روایت ہے کہ حضرت ابو عبیدہ ، حضرت معاذ بن جبل اور حضرت ابو طلحہ ایسا طلاء (شیرہ انگور کا پختہ مشروب) پیا کرتے تھے، جس کے دو تہائی ختم ہوگئے ہوں اور اس کا ایک تہائی باقی ہو۔

24460

(۲۴۴۶۱) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحِیمِ بْنُ سُلَیْمَانَ ، عَنْ دَاوُدَ بْنِ أَبِی ہِنْدٍ ، قَالَ : سَأَلْتُ سَعِیدَ بْنَ الْمُسَیَّبِ عَنِ الشَّرَابِ الَّذِی کَانَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ أَجَازَہُ لِلنَّاسِ ؟ قَالَ : ہُوَ الطِّلاَئُ الَّذِی قَدْ طُبِخَ حَتَّی ذَہَبَ ثُلُثَاہُ وَبَقِیَ ثُلُثُہُ۔
(٢٤٤٦١) حضرت داؤد بن ابی ہند سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت سعید بن مسیب سے اس مشروب کے بارے میں دریافت کیا جس کی حضرت عمر نے لوگوں کے لیے اجازت دے رکھی تھی ؟ حضرت سعید نے جواب دیا۔ یہ وہ طلاء تھا جس کے دو تہائی ختم ہوجائیں اور ایک تہائی باقی رہ جائے۔

24461

(۲۴۴۶۲) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ مَیْمُونٍ ، عَنْ أُمِّ الدَّرْدَائِ ، قَالَتْ : کُنْتُ أَطْبُخُ لأَبِی الدَّرْدَائِ الطِّلاَئَ مَا ذَہَبَ ثُلُثَاہُ وَبَقِیَ ثُلُثُہُ فَیَشْرَبُہُ۔
(٢٤٤٦٢) حضرت ام دردائ سے روایت ہے، وہ کہتی ہیں کہ میں حضرت ابو الدردائ کے لیے وہ طلاء پکایا کرتی تھی۔ جس کا دو تہائی حصہ ختم ہوجاتا اور ایک تہائی باقی رہ جاتا، پس حضرت ابو الدردائ اس کو نوش فرما لیتے۔

24462

(۲۴۴۶۳) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحِیمِ بْنُ سُلَیْمَانَ ، عَنْ حَجَّاجٍ ، عَنْ مَیْمُونٍ ، عَنْ أُمِّ الدَّرْدَائِ ، عَنْ أَبِی الدَّرْدَائِ ؛ أَنَّہُ کَانَ یَشْرَبُ مِنَ الطِّلاَئِ مَا ذَہَبَ ثُلُثَاہُ وَبَقِیَ ثُلُثُہُ۔
(٢٤٤٦٣) حضرت ام دردائ ، حضرت ابو الدردائ کے بارے میں روایت کرتی ہیں کہ وہ اس طرح کا طلاء پیتے تھے جس کے دو تہائی ختم ہوگئے ہوں اور ایک تہائی باقی بچ گیا ہو۔

24463

(۲۴۴۶۴) حَدَّثَنَا وَکِیعُ بْنُ الْجَرَّاحِ ، عَنْ أَبَانَ بْنِ عَبْدِ اللہِ الْبَجَلِیِّ ، عَنْ رَجُلٍ قَدْ سَمَّاہُ ، قَالَ : کَانَ عَلِیٌّ یَرْزُقُ النَّاسَ مِنَ الطِّلاَئِ مَا ذَہَبَ ثُلُثَاہُ وَبَقِیَ ثُلُثُہُ۔
(٢٤٤٦٤) حضرت ابان بن عبداللہ بجلی، ایک آدمی کا نام لے کر اس سے روایت کرتے ہیں، کہتے ہیں کہ حضرت علی لوگوں کو وہ طلاء وظیفہ میں دیتے تھے جس کے دو تہائی ختم ہوگئے ہوں اور ایک تہائی باقی ہو۔

24464

(۲۴۴۶۵) حَدَّثَنَا مَرْوَانُ بْنُ مُعَاوِیَۃَ ، عَنِ الْحَسَنِ بْنِ عَمْرٍو ، عَنْ فُضَیْلِ بْنِ عَمْرٍو ، قَالَ : قُلْتُ لإِبْرَاہِیمَ : مَا تَرَی فِی الطِّلاَئِ ؟ قَالَ : مَا ذَہَبَ ثُلُثَاہُ وَبَقِیَ ثُلُثُہُ ، وَمَا أَرَی بِالْمنصَّفِ بَأْسًا۔
(٢٤٤٦٥) حضرت فضیل بن عمرو سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت ابراہیم سے پوچھا۔ آپ کی طلاء کے بارے میں کیا رائے ہے ؟ انھوں نے فرمایا : وہ طلاء جس کے دو تہائی چلے جائیں اور اس کا ایک تہائی باقی رہ جائے اور میں آدھی ختم ہونے والی طلاء میں بھی کوئی حرج محسوس نہیں کرتا۔

24465

(۲۴۴۶۶) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ بَشِیرِ بْنِ الْمُہَاجِرِ ، عَنِ الْحَسَنِ ، قَالَ : اشْرَبْ مَا ذَہَبَ ثُلُثَاہُ وَبَقِیَ ثُلُثُہُ۔
(٢٤٤٦٦) حضرت حسن سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ جس (طلائ) کا دو تہائی حصہ ختم ہوجائے اور اس کا ایک تہائی رہ جائے اس کو پی لو۔

24466

(۲۴۴۶۷) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ سَعْدِ بْنِ أَوْسٍ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ سِیرِینَ ، قَالَ : کَانَ أَنَسُ بْنُ مَالِکٍ سَقِیمَ الْبَطْنِ ، فَأَمَرَنِی أَنْ أَطْبُخَ لَہُ طِلاَئً حَتَّی ذَہَبَ ثُلُثَاہُ وَبَقِیَ ثُلُثُہُ ، فَکَانَ یَشْرَبُ مِنْہُ الشَّرْبَۃَ عَلَی إِثْرِ الطَّعَامِ۔
(٢٤٤٦٧) حضرت انس بن سیرین سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ حضرت انس بن مالک کا پیٹ خراب تھا۔ پس انھوں نے مجھے اس بات کا حکم دیا کہ میں ان کے لیے طلاء کو اس قدر پکاؤں کہ اس کا دو تہائی حصہ ختم ہوجائے اور ایک تہائی حصہ رہ جائے، پس حضرت انس اس طلاء میں سے کھانے کے بعد ایک گھونٹ پیا کرتے تھے۔

24467

(۲۴۴۶۸) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ إِسْرَائِیلَ ، عَنْ حَکِیمِ بْنِ جُبَیْرٍ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ ، قَالَ : اشْرَبْ مِنَ الطِّلاَئِ مَا ذَہَبَ ثُلُثَاہُ وَبَقِیَ ثُلُثُہُ۔
(٢٤٤٦٨) حضرت ابراہیم سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ ایسا طلاء جس کا دو تہائی ختم ہوگیا ہو اور ایک تہائی رہ گیا ہو۔ اس کو تم پی لو۔

24468

(۲۴۴۶۹) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنْ یَعْلَی بْنِ عَطَائٍ ، قَالَ : سَمِعْتُ أَعْرَابِیًّا سَأَلَ سَعِیدَ بْنَ الْمُسَیَّبِ عَنِ الطِّلاَئِ عَلَی النِّصْفِ ؟ فَکَرِہَہُ ، وَقَالَ : عَلَیْک بِاللَّبَنِ۔
(٢٤٤٦٩) حضرت یعلی بن عطاء سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ میں نے ایک دیہاتی کو سُنا کہ وہ حضرت سعید بن مسیب سے آدھی رہ جانے والی طلاء کے بارے میں سوال کررہا تھا ؟ تو حضرت سعید بن مسیب نے اس کو ناپسند سمجھا اور فرمایا : تمہیں دودھ لازم پکڑ نا چاہیے۔

24469

(۲۴۴۷۰) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللہِ بْنُ إدْرِیسَ ، عَنْ یَزِیدَ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِی لَیْلَی ، وَأَبِی جُحَیْفَۃَ ، قَالاَ : کَانَ عَلِیٌّ یَرْزُقُنَا الطِّلاَئَ ، قَالَ : قُلْتُ : کَیْفَ کَانَ ؟ قَالَ : کُنَّا نَأْتَدِمُہُ بِالْخُبْزِ ، وَنَحْتَاسُہُ بِالْمَائِ ۔
(٢٤٤٧٠) حضرت یزید، حضرت عبد الرحمن بن ابی لیلیٰ اور حضرت ابو جحیفہ سے روایت کرتے ہیں، کہتے ہیں کہ حضرت علی ہمیں عطیہ میں طلاء دیا کرتے تھے۔ راوی کہتے ہیں، میں نے پوچھا یہ کیا ہوتا تھا ؟ انھوں نے جواب دیا۔ ہم اس کو روٹی کے ساتھ سالن کے طور پر استعمال کرتے تھے اور ہم اس کو پانی کے ساتھ خلط کرلیتے تھے۔ (یعنی وہ گاڑھا ہوتا تھا۔ )

24470

(۲۴۴۷۱) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ شَرِیکٍ ، عَنْ عَلِیِّ بْنِ سُلَیْمٍ ، قَالَ : سَمِعْتُ أنَسًا یَقُولُ : إِنِّی لأََشْرَبُ الطِّلاَئَ الْحُلْوَ الْقَارِصَ۔
(٢٤٤٧١) حضرت علی بن سلیم سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت انس کو کہتے سُنا کہ میں انتہائی شدید میٹھا طلاء نوش کرتا ہوں۔

24471

(۲۴۴۷۲) حَدَّثَنَا حَمَّاد بن خَالِدٍ ، عَنْ مُعَاوِیَۃَ بْنِ صَالِحٍ ، عَن سَالِمِ بْنِ سَالِمٍ قَال : دَخَلتُ عَلَی أَبِی أُمَامَۃَ وَہُوَ یَشْرَبُ طِلاَئَ الرَّبِّ۔
(٢٤٤٧٢) حضرت سالم بن سلام سے روایت ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ میں حضرت ابو امامہ کی خدمت میں حاضر ہوا جبکہ وہ شیرہ کا طلاء نوش کر رہے تھے۔

24472

(۲۴۴۷۳) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ إِسْمَاعِیلَ بْنِ خَالِدٍ ، عَنْ عُثْمَانَ بْنِ قَیْسٍ ، قَالَ : خَرَجْتُ مَعَ جَرِیرٍ یَوْمَ الْجُمُعَۃِ إِلَی حَمَّامٍ لَہُ بِالْعَاقُولِ ، فَأُتِینَا بِطَعَامٍ فَأَکَلْنَا ، ثُمَّ أُتِینَا بِعَسَلٍ وَطِلاَئٍ ، فَقَالَ : جَرِیرٌ : اشْرَبُوا أَنْتُمُ الْعَسَلَ ، وَشَرِبَ ہُوَ الطِّلاَئَ وَقَالَ : إِنَّہُ یُسْتَنْکَرُ مِنْکُمْ ، وَلاَ یُسْتَنْکَرُ مِنِّی ، قُلْتُ : أَیُّ الطِّلاَئِ ہُوَ ؟ قَالَ : کُنْتُ أَجِدُ رِیحَہُ کَمَکَانِ تِلْکَ ، وَأَوْمَأَ بِیَدِہِ إِلَی أَقْصَی حَلَقَۃٍ فِی الْقَوْمِ۔
(٢٤٤٧٣) حضرت عثمان بن قیس سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ میں جمعہ کے دن جریر کے ہمراہ مقام عاقول میں ان کے حمام کی طرف نکلا، پس ہمارے پاس کھانا لایا گیا، جس کو ہم نے کھایا، پھر ہمارے پاس شہد اور طلاء لایا گیا، جریر نے کہا : تم لوگ شہد پیو اور انھوں نے خود طلاء پیا، اور کہنے لگا۔ یہ (طلائ) پینا تمہاری طرف عجیب سمجھا جائے گا لیکن میری طرف سے عجیب نہیں سمجھا جائے گا۔ میں نے پوچھا، یہ کون سا طلاء ہے ؟ انھوں نے جواب دیا۔ میں اس کی بُو کو فلاں جگہ سے پا لیتا ہوں اور (یہ کہہ کر) انھوں نے لوگوں میں سے جو سب سے دور بیٹھا ہوا گروہ تھا اس کی طرف اپنے ہاتھ سے اشارہ کیا۔

24473

(۲۴۴۷۴) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللہِ بْنُ نُمَیْرٍ ، قَالَ : حدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ أَبِی خَالِدٍ ، عَنِ الْمُغِیرَۃِ بْنِ الْمُنْتَشِر ابْنِ أَخِی مَسْرُوقٍ ، قَالَ : قُلْتُ لَہُ : کَانَ مَسْرُوقٌ یَشْرَبُ الطِّلاَئَ ؟ قَالَ : نَعَمْ ، کَانَ یَطْبُخُہُ ثُمَّ یَشْرَبُہُ۔
(٢٤٤٧٤) حضرت مسروق کے برادر زادہ، مغیرہ بن منتشر سے روایت ہے، راوی کہتے ہیں کہ میں نے مغیرہ سے پوچھا۔ کیا حضرت مسروق طلاء پیا کرتے تھے ؟ انھوں نے جواب دیا۔ ہاں۔ حضرت مسروق اس کو پکاتے پھر نوش فرماتے۔

24474

(۲۴۴۷۵) حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَیْرٍ ، قَالَ : حدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ ، عَنْ أَبِی جَرِیرٍ ، عَنِ النَّضْرِ بْنِ أَنَسٍ ، قَالَ : غَزَا أَبُو عُبَیْدَۃَ بْنُ الْجَرَّاحِ فَأَتَی أَرْضَ الشَّامِ ، فَقِیلَ لأَبِی عُبَیْدَۃَ : إِنَّ ہَاہُنَا شَرَابًا تَشْرَبُہُ النَّصَارَی فِی صَوْمِہِمْ ، قَالَ : فَشَرِبَ مِنْہُ أَبُو عُبَیْدَۃَ۔
(٢٤٤٧٥) حضرت نضر بن انس سے روایت ہے، کہتے ہیں کہ حضرت ابو عبیدہ بن الجراح سفر جہاد میں تھے کہ آپ ملک شام کی زمین میں تشریف لائے، تو حضرت ابو عبیدہ سے کہا گیا۔ یہاں پر ایک مشروب ایسا ہے جس کو نصاریٰ اپنے روزوں میں پیتے ہیں۔ راوی کہتے ہیں پھر حضرت ابو عبدسہ نے اس مشروب کو نوش فرمایا۔

24475

(۲۴۴۷۶) حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَیْرٍ ، قَالَ : حدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ ، عَنْ مُغِیرَۃَ ، عَنْ شُرَیْحٍ ؛ أَنَّ خَالِدَ بْنَ الْوَلِیدِ کَانَ یَشْرَبُ الطِّلاَئَ بِالشَّامِ۔
(٢٤٤٧٦) حضرت شریح سے یہ روایت ہے کہ حضرت خالد بن الولید ملک شام میں طلاء پیا کرتے تھے۔

24476

(۲۴۴۷۷) حَدَّثَنَا ابْنُ فُضَیْلٍ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ یَحْیَی بْنِ عُبَیْدٍ أَبِی عُمَرَ ، قَالَ : ذُکِرَ عِنْدَ ابْنِ عَبَّاسٍ الطِّلاَئُ ، وَذَکَرُوا طَبْخَہُ ، فَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ : إِنَّ النَّارَ لاَ تُحِلُّ شَیْئًا ، وَلاَ تُحَرِّمُہُ لأَنَّ أَوَّلَہُ کَانَ حَلاَلاً۔
(٢٤٤٧٧) حضرت یحییٰ بن عبید ابی عمر سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ حضرت ابن عباس کے سامنے طلاء کا ذکر ہوا اور لوگوں نے اس کے پکانے کا بھی ذکر کیا۔ تو حضرت ابن عباس نے ارشاد فرمایا : بلاشبہ آگ کسی چیز کو حلال کرتی ہے اور نہ ہی حرام کرتی ہے، کیونکہ یہ تو شروع ہی سے حلال تھی۔

24477

(۲۴۴۷۸) حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنِ الْحَکَمِ ، عَنْ شُرَیْحٍ ؛ أَنَّہُ کَانَ یَشْرَبُ الطِّلاَئَ الشَّدِیدَ۔
(٢٤٤٧٨) حضرت حکم ، حضرت شریح کے بارے میں روایت کرتے ہیں کہ وہ انتہائی شدید طلاء پیا کرتے تھے۔

24478

(۲۴۴۷۹) حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ عَلِیِّ بْنِ بَذِیمَۃَ ، عَنْ أَبِی عُبَیْدَۃَ ؛ أَنَّہُ کَانَ یَشْرَبُ الطِّلاَئَ عِنْدَ مَرْوَانَ ، مَا یُحَمِّرُ وَجْنَتَیہِ۔
(٢٤٤٧٩) حضرت علی بن بذیمہ، حضرت ابو عبیدہ کے بارے میں روایت کرتے ہیں کہ وہ مروان کی موجودگی میں اس طرح کا طلاء پیتے تھے کہ جس سے ان کے رخسار سُرخ ہوجاتے تھے۔

24479

(۲۴۴۸۰) حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ ؛ أَنَّہُ کَانَ یَشْتَرِی الطِّلاَئَ مِمَّنْ لاَ یَدْرِی مَنْ صَنَعَہُ ، ثُمَّ یَشْرَبُہُ۔
(٢٤٤٨٠) حضرت اعمش، حضرت ابراہیم کے بارے میں روایت کرتے ہیں کہ وہ ان لوگوں سے بھی طلاء خرید لیتے تھے جن کو یہ معلوم نہیں ہوتا تھا کہ اس کو کس نے تیار کیا ہے پھر آپ اس کو نوش بھی فرما لیتے تھے۔

24480

(۲۴۴۸۱) حَدَّثَنَا شَرِیکٌ ، عَنِ السُّدِّیِّ ، عَنْ شَیْخٍ مِنَ الْحَضْرَمِیِّینَ ، قَالَ : قسَّمَ عَلِیٌّ طِلاَئً ، فَبَعَثَ إِلَیَّ بِقِدْرٍ ، فَکُنَّا نَأْکُلُہُ بِالْخُبْزِ کَمَا نَأْکُلُہُ بِالْکَامِخِ۔
(٢٤٤٨١) حضرت سُدّی، حضرمیین کے ایک بوڑھے سے روایت بیان کرتے ہیں کہ انھوں نے کہا : حضرت علی نے طلاء تقسیم کی، پس آپ نے میری طرف بھی ایک ہانڈی بھیجی، چنانچہ ہم اس کو روٹی کے ساتھ اس طرح کھاتے تھے جس طرح چٹنی کھاتے ہیں۔

24481

(۲۴۴۸۲) حَدَّثَنَا ابْنُ فُضَیْلٍ ، عَنْ یَزِیدَ ، عَن مُوسَی بْنِ عَبْدِ اللہِ بْنِ یَزِیدَ الأَنْصَارِیِّ ، قَالَ : کَانَتْ لِعَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ بِشْرٍ الأَنْصَارِیِّ قَرْیَۃٌ یُصْنَعُ لَہُ بِہَا طَعَامٌ ، فَدَعَا نَاسًا مِنْ أَصْحَابِہِ فَأَکَلُوا ، ثُمَّ أُتُوا بِشَرَابٍ مِنَ الطِّلاَئِ ، وَفِیہِمْ أُنَاسٌ مِنْ أَہْلِ بَدْرٍ ، فَقَالُوا : مَا ہَذَا ؟ قَالُوا : شَرَابٌ یَصْنَعُہُ ابْنُ بِشْرٍ لِنَفْسِہِ ، فَقَالُوا : ہُوَ الرَّجُلُ لاَ یُرْغَبُ عَنْ شَرَابِہِ ، فَشَرِبُوا۔
(٢٤٤٨٢) حضرت موسیٰ بن عبداللہ بن یزید انصاری سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ حضرت عبد الرحمن ابن بشر انصاری کے پاس ایک مشک تھا جس میں ان کے لیے کھانا بنایا جاتا تھا، پس انھوں نے اپنے دوستوں میں سے کچھ لوگ کو دعوت دی انھوں نے (حضرت عبد الرحمن کے ہاں) کھانا کھایا پھر ان مہمانوں کے پاس طلاء کا مشروب لایا گیا اور ان مہمانوں میں اہل بدر کے کچھ حضرات بھی تھے۔ انھوں نے پوچھا یہ کیا ہے ؟ لوگوں نے بتایا۔ یہ ایک مشروب ہے جو حضرت ابن بشر اپنے لیے بناتے ہیں۔ اس پر اہل بدر نے کہا۔ یہ عبد الرحمن بن بشر ایسا آدمی ہے کہ جس کے مشروب سے اعراض نہیں کیا جاسکتا پس ان اہل بدر نے بھی مشروب پیا۔

24482

(۲۴۴۸۳) حَدَّثَنَا ابْنُ فُضَیْلٍ ، عَنْ عَطَائٍ ، عَنْ أَبِی عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ عَلِیٍّ ، قَالَ : کَانَ یَرْزُقُنَا الطِّلاَئَ ، فَقُلْتُ لَہُ: مَا ہَیْئَتُہُ ؟ قَالَ : أَسْوَدُ ، یَأْخُذُہُ أَحَدُنَا بِإِصْبعِہِ۔
(٢٤٤٨٣) حضرت ابو عبد الرحمن ، حضرت علی کے بارے میں روایت کرتے ہیں، کہتے ہیں کہ حضرت علی ہمیں طلاء بطور وظیفہ کے دیا کرتے تھے۔ (راوی کہتے ہیں) میں نے ابو عبد الرحمن سے پوچھا۔ اس طلاء کی ہیئت کیسی ہوتی تھی ؟ ابو عبد الرحمن نے جواب دیا۔ وہ سیاہ رنگ کا ہوتا تھا جس کو ہم میں سے کوئی شخص اپنی انگلی سے لیتا تھا۔

24483

(۲۴۴۸۴) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بِشْرٍ ، قَالَ : حدَّثَنَا عَبْدُ اللہِ بْنُ الْوَلِیدِ الْمُزَنِیُّ ، قَالَ : حَدَّثَنِی عَبْدُ الْمَلِکِ بْنُ عُمَیْرٍ، عَنْ أَبِی الْہَیَّاجِ ؛ أَنَّ الْحَجَّاجَ دَعَاہُ فَقَالَ : أَرِنِی کِتَابَ عُمَرَ إِلَی عَمَّارٍ فِی شَأْنِ الطِّلاَئِ ، فَخَرَجَ وَہُوَ حَزِینٌ، فَلَقِیَہُ الشَّعْبِیُّ فَسَأَلَہُ ، فَأَخْبَرَہُ عَمَا قَالَ لَہُ الْحَجَّاجُ ، فَقَالَ لَہُ الشَّعْبِیُّ : ہَلمَّ صَحِیفَۃً وَدَوَاۃً ، فَوَاللَّہِ مَا سَمِعْتُہُ مِنْ أَبِیکَ إِلاَّ مَرَّۃً وَاحِدَۃً ، فَأَمْلَی عَلَیْہِ : بِسْمِ اللہِ الرَّحْمَنِ الرَّحِیمِ ، مِنْ عَبْدِ اللہِ عُمَرَ أَمِیرِ الْمُؤْمِنِینَ إِلَی عَمَّارِ بْنِ یَاسِرٍ ، أَمَّا بَعْدُ ؛ فَإِنِّی أُتِیتُ بِشَرَابٍ مِنْ قِبَلِ الشَّامِ ، فَسَأَلْتُ عَنْہُ کَیْفَ یُصْنَعُ ؟ فَأَخْبَرُونِی أَنَّہُمْ یَطْبُخُونَہُ حَتَّی یَذْہَبَ ثُلُثَاہُ وَیَبْقَی ثُلُثُہُ ، فَإِذَا فُعِلَ ذَلِکَ بِہِ ذَہَبَ رَسُّہُ وَرِیحُ جُنُونِہِ ، وَذَہَبَ حَرَامُہُ وَبَقِیَ حَلاَلُہُ ، قَالَ عَبْدُ اللہِ : وَأُرَاہُ قَالَ : وَالطَّیِّبُ مِنْہُ ، فَإِذَا أَتَاکَ کِتَابِی ہَذَا فَمُرْ مَنْ قِبَلَکَ فَلْیَتَوَسَّعُوا بِہِ فِی أَشْرِبَتِہِمْ ، وَالسَّلاَمُ۔
(٢٤٤٨٤) حضرت عبد الملک بن عمیر نے ابو الہیاج کے بارے میں بیان کیا کہ حجاج نے انھیں مدعو کیا اور کہا۔ طلاء کے بارے میں حضرت عمر کا حضرت عمار کو لکھا گیا خط تم مجھے دکھاؤ۔ پس حضرت ابو الہیاج (وہاں سے) اس حالت میں نکلے کہ وہ غم گین تھے کہ اس دوران ابو الہیاج کو حضرت شعبی ملے انھوں نے ابو الہیاج سے (غمگینی کی وجہ) دریافت کی۔ چنانچہ انھوں نے شعبی کو وہ ساری بات بتادی جو حجاج نے ان سے کہی تھی۔ اس پر حضرت شعبی نے ابو الہیّاج سے کہا۔ قلم اور دوات اور کاغذ لاؤ۔ خدا کی قسم ! میں نے یہ خط تمہارے باپ سے صرف ایک ہی مرتبہ سُنا ہے۔ چنانچہ حضرت شعبی نے ابو الہیاج کو یہ املاء کروایا ’ بسم اللہ الرحمن الرحیم ‘ اللہ کے بندے امیر المؤمنین عمر کی طرف سے حضرت عمار بن یاسر کی جانب (خط) ۔ اما بعد ! میرے پاس ملک شام کی طرف سے ایک مشروب لایا گیا تو میں نے اس کے بارے میں دریافت کیا کہ یہ کیسے بنایا جاتا ہے ؟ تو لوگوں نے مجھے بتایا کہ لوگ اس کو اتنا پکاتے ہیں کہ اس کے دو تہائی حصے ختم ہوجاتے ہیں اور اس کا ایک تہائی حصہ رہ جاتا ہے۔ پھر جب یہ عمل اس کے ساتھ کیا جاتا ہے تو اس کی خرابی اور فساد ختم ہوجاتی ہے اور اس کی بےہوشی کی ہوا چلی جاتی ہے اور اس کا حرام چلا جاتا ہے اور اس کا حلال باقی رہ جاتا ہے۔ حضرت عبداللہ کہتے ہیں ۔۔۔ میرے خیال میں آپ نے یہ بھی فرمایا تھا۔ ” اور اس کا بہتر حصہ رہ جاتا ہے۔ “۔۔۔ پس جب تمہارے پاس میرا یہ خط پہنچے تو تم اپنے علاقہ کے لوگوں کو حکم دے دو کہ وہ اس مشروب کے ذریعہ اپنے مشروبات میں وسعت کرلیں۔ والسّلام۔

24484

(۲۴۴۸۵) حَدَّثَنَا ابْنُ فُضَیْلٍ، عَنْ أَبِیہِ ؛ أَنَّ عُمَرَ بْنَ عَبْدِ الْعَزِیزِ کَرِہَ الْمُنَصَّفَ ، وَبَعَثَ إِلَی أَہْلِ الأَمْصَارِ یَنْہَاہُمْ۔
(٢٤٤٨٥) حضرت ابن فضیل ، اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ حضرت عمر بن عبد العزیز پک کر آدھی رہ جانے والی طلاء کو ناپسند کرتے تھے اور انھوں نے متعدد شہروں کے رہنے والوں کو اس سے منع کرنے کے لیے افراد بھیجے تھے۔

24485

(۲۴۴۸۶) حَدَّثَنَا مُعْتَمِرُ بْنُ سُلَیْمَانَ ، عَنْ دَاوُدَ بْنِ إبْرَاہِیمَ ، قَالَ : قُلْتُ لِطَاوُوسٍ : أَرَأَیْتَ ہَذَا الْعَصِیرَ الَّذِی یُطْبَخُ عَلَی النِّصْفِ وَالثُّلُثِ وَنَحْوِ ذَلِکَ ؟ قَالَ : أَرَأَیْتَ ہَذَا الَّذِی مِنْ نَحْوِ الْعَسَلِ إِنْ شِئْتَ أَکَلْتَ بِہِ الْخُبْزَ ، وَإِنْ شِئْتَ صَبَبْتَ عَلَیْہِ مَائً فَشَرِبْتَہُ ، وَمَا دُونَہُ فَلاَ تَشْرَبْہُ ، وَلاَ تَبِعْہُ ، وَلاَ تَنْتَفِعَنَّ بِثَمَنِہِ۔
(٢٤٤٨٦) حضرت داؤد بن ابراہیم سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت طاؤس سے پوچھا، آپ کی رائے اس عصیر (شیرہ انگور) کے بارے میں کیا ہے جس کو نصف اور ثلث وغیرہ کے ختم تک پکایا جاتا ہے ؟ انھوں نے جواب دیا، کیا تم اس عصیر میں شہد کی طرح کو دیکھتے ہو کہ اگر تم چاہو تو تم اس کے ساتھ روٹی کھالو اور اگر تم چاہو تو اس میں پانی ملا لو اور پھر اس کو نوش کرلو اور جو اس سے کم درجہ ہو تو تم نہ تو اس کو پیو اور نہ اس کو بیچو اور نہ ہی اس کے ثمن سے نفع حاصل کرو۔

24486

(۲۴۴۸۷) حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ ، عَنْ بَشِیرِ بْنِ الْمُہَاجِرِ ، عَنْ عِکْرِمَۃَ ، وَالْحَسَنِ ، قَالاَ : اشْرَبْ مِنَ الطِّلاَئِ مَا ذَہَبَ ثُلُثَاہُ وَبَقِیَ ثُلُثُہُ۔
(٢٤٤٨٧) حضرت عکرمہ اور حضرت حسن دونوں سے روایت ہے، وہ دونوں کہتے ہیں کہ اس طلاء کی پی لو جس کے دو تہائی جاچکے ہوں اور جس کا ایک تہائی رہ گیا ہو۔

24487

(۲۴۴۸۸) حَدَّثَنَا أَبُو الأَحْوَصِ ، عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ ، عَنْ بُرَیْدِ بْنِ أَبِی مَرْیَمَ ، عْن أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ ، قَالَ : کُنَّا نَنْبِذُ الرُّطَبَ وَالْبُسْرَ عَلَی عَہْدِ رَسُولِ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، فَلَمَّا نَزَلَ تَحْرِیمُ الْخَمْرِ ہَرَقْنَاہُمَا مِنَ الأَوْعِیَۃِ ، ثُمَّ تَرَکْنَاہُمَا۔ (طحاوی ۲۱۳)
(٢٤٤٨٨) حضرت انس بن مالک سے روایت ہے، کہتے ہیں کہ ہم جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے عہد مبارک میں کچی اور پکی کھجوروں کی نبیذ بنایا کرتے تھے، پھر جب شراب کی حرمت نازل ہوئی تو ہم نے ان دونوں کی نبی ذوں کو بھی برتنوں سے بہا دیا پھر ہم نے ان دونوں کو ترک کردیا۔

24488

(۲۴۴۸۹) حَدَّثَنَا أَبُو الأَحْوَصِ ، عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ ، عَنِ النَّجْرَانِیِّ ، قَالَ : قُلْتُ لِعَبْدِ اللہِ بْنِ عُمَرَ : إِنَّا بِأَرْضٍ ذَاتِ تَمْرٍ وَزَبِیبٍ ، فَہَلْ یُخْلَطُ التَّمْرُ وَالزَّبِیبُ فَنَنْبِذُہُمَا جَمِیعًا ؟ قَالَ : لاَ ، قُلْتُ : لِمَ ؟ قَالَ : إِنَّ رَجُلاً سَکِرَ عَلَی عَہْدِ رَسُولِ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، فَأُتِیَ بِہِ النَّبِیُّ وَہُوَ سَکْرَانُ ، فَضَرَبَہُ ، ثُمَّ سَأَلَہُ عَنْ شَرَابِہِ ، قَالَ : شَرِبْتُ نَبِیذًا ، قَالَ : أَیَّ نَبِیذٍ ؟ قَالَ : نَبِیذُ تَمْرٍ وَزَبِیبٍ ، قَالَ : قَالَ النَّبِیُّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : لاَ تَخْلِطُوہُمَا، فَإِنَّ کُلَّ وَاحِدٍ مِنْہُمَا یَکْفِی وَحْدَہُ۔ (احمد ۲۵۔ ابویعلی ۵۷۵۶)
(٢٤٤٨٩) حضرت نجرانی سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت عبداللہ بن عمر سے عرض کیا، ہم لوگ کھجوروں اور کشمش کی زمین میں ہوتے ہیں کیا اس بات کی اجازت ہے کہ کھجور اور کشمش کو ملا لیا جائے پھر ہم ان دونوں کی اکٹھی نبیذ بنالیں۔ انھوں نے جواب دیا، نہیں۔ میں نے پوچھا، کیوں ؟ انھوں نے جواباً فرمایا، ایک آدمی ، جناب نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے زمانہ اقدس میں حالت سکر میں تھا کہ اس کو جناب نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی مجلس میں اس حال میں لائے کہ وہ نشہ کی حالت میں تھا۔ پس آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس کو مارا (یعنی مارنے کا حکم دیا) پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس سے مشروب کے بارے میں پوچھا۔ تو اس نے کہا میں نے نبیذ پی ہے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پوچھا ” کون سی نبیذ ؟ “ اس نے جواب دیا، کھجور اور کشمش کی نبیذ۔ راوی کہتے ہیں۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : ” تم ان دونوں کو باہم خلط نہ کرو کیونکہ ان میں سے ہر ایک علیحدہ کافی ہے۔ “

24489

(۲۴۴۹۰) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بِشْرٍ الْعَبْدِیُّ ، عَنْ حَجَّاجِ بْنِ أَبِی عُثْمَانَ ، عَنْ یَحْیَی بْنِ أَبِی کَثِیرٍ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ بْنِ أَبِی قَتَادَۃَ ، عَنْ أَبِیہِ ، عَنْ رَسُولِ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، قَالَ : لاَ تَنْبِذُوا التَّمْرَ وَالزَّبِیبَ جَمِیعًا ، وَلاَ تَنْبِذُوا الزَّہْوَ وَالرُّطَبَ ، وَانْبِذُوا کُلَّ وَاحِدٍ مِنْہُمَا عَلَی حِدَۃٍ۔ (بخاری ۵۶۰۲۔ مسلم ۲۴)
(٢٤٤٩٠) حضرت عبداللہ بن ابو قتادہ، اپنے والد کے واسطہ سے جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے روایت کرتے ہیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : ’ ’ تم کھجور اور کشمش کو اکٹھے نبیذ بنانے میں استعمال نہ کرو اور تم کچی ، پکی کھجور کو اکٹھا کر کے نبیذ نہ بناؤ اور ان میں سے ہر ایک کی علیحدہ نبیذ بناؤ۔ “

24490

(۲۴۴۹۱) حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَیْرٍ ، قَالَ : حدَّثَنَا الأَعْمَشُ ، عَنْ حَبِیبٍ ، عَنْ أَبی أَرْطَاۃَ ، عَنْ أَبِی سَعِیدٍ ، قَالَ : نَہَی رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ عَنِ الزَّہْوِ وَالتَّمْرِ ، وَعَنِ الزَّبِیبِ وَالتَّمْرِ۔ (احمد ۳/۵۸۔ ابویعلی ۱۱۷۱)
(٢٤٤٩١) حضرت ابو سعید سے روایت ہے، کہتے ہیں کہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کچی اور پکی کھجور اور کشمش اور کھجور سے منع فرمایا ہے۔

24491

(۲۴۴۹) حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ مُسْہِرٍ ، عَنِ الشَّیْبَانِیِّ ، عَنْ حَبِیبٍ ، عَنْ سَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ : نَہَی رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ أَنْ یُخْلَطَ التَّمْرُ وَالزَّبِیبُ جَمِیعًا ، وَأَنْ یُخْلَطَ الْبُسْرُ وَالتَّمْرُ جَمِیعًا ، وَکَتَبَ إلَی أَہْلِ جُرَشَ یَنْہَاہُمْ عَنْ خَلْطِ التَّمْرِ وَالزَّبِیبِ۔ (مسلم ۲۷۔ احمد ۱/۳۳۶)
(٢٤٤٩٢) حضرت ابن عباس سے روایت ہے، کہتے ہیں کہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس بات سے منع فرمایا کہ کھجور اور کشمش کو باہم خلط کیا جائے اور نیم پختہ اور پختہ کھجور کو اکٹھا کیا جائے اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اہل جُرش کو خط لکھا جس میں آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان کو کھجور اور کشمش اکٹھے کرنے سے منع کیا۔

24492

(۲۴۴۹۳) حَدَّثَنَا حَفْصٌ ، عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ ، عَنْ عَطَائٍ ، عَنْ جَابِرٍ ، قَالَ : نَہَی رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ أَنْ یُنْبَذَ التَّمْرُ وَالزَّبِیبُ جَمِیعًا ، وَالتَّمْرُ وَالْبُسْرُ جَمِیعًا۔ (بخاری ۵۶۰۱۔ مسلم ۱۵۷۴)
(٢٤٤٩٣) حضرت جابر سے روایت ہے، وہ فرماتے ہیں کہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس بات سے منع کیا ہے کہ کھجور اور کشمش کو ملایا جائے اور پختہ اور نیم پختہ کھجور کے ملانے سے بھی منع کیا۔

24493

(۲۴۴۹۴) حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ ، عَنِ ابْنِ عَوْنٍ ، عَنْ مُحَمَّدٍ ، عَنْ عُقْبَۃَ بْنِ عَبْدِ الْغَافِرِ ، قَالَ : کَانَ أَبُو سَعِیدٍ الْخُدْرِیِّ یَنْہَی أَنْ یُجْمَعَ بَیْنَ التَّمْرِ وَالزَّبِیبِ۔
(٢٤٤٩٤) حضرت عقبہ بن عبد الغافر سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ حضرت ابو سعید خدری کھجور اور کشمش کو ملانے سے منع کیا کرتے تھے۔

24494

(۲۴۴۹۵) حَدَّثَنَا سَہْلُ بْنُ یُوسُفَ ، عَنْ حُمَیْدٍ ، عَنْ عِکْرِمَۃَ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ؛ أَنَّہُ کَانَ یَکْرَہُ الْبُسْرَ وَحْدَہُ ، وَأَنْ یُجْمَعَ بَیْنَہُ وَبَیْنَ التَّمْرِ ، وَلاَ یَرَی بَأْسًا بِالتَّمْرِ وَالزَّبِیبِ وَیَقُولُ : حلاَلاَنِ اجْتَمَعَا أَوْ تَفَرَّقَا ، قَالَ : وَکَانَ الْحَسَنُ یَکْرَہُ أَنْ یُجْمَعَ بَیْنَ التَّمْرِ وَالزَّبِیبِ۔
(٢٤٤٩٥) حضرت عکرمہ، حضرت ابن عباس کے بارے میں روایت کرتے ہیں کہ وہ اکیلے نیم پختہ کھجور کو ناپسند کرتے تھے۔ اور اس بات کو بھی ناپسند کرتے تھے کہ نیم پختہ اور پختہ کھجور کو اکٹھا کیا جائے۔ لیکن وہ کشمش اور کھجور کو اکٹھے کرنے میں کوئی حرج نہیں دیکھتے تھے اور فرماتے تھے، یہ دونوں حلال چیزیں ہیں، اکٹھی ہوں یا علیحدہ علیحدہ ہوں۔ راوی کہتے ہیں حضرت حسن کھجور اور کشمش کو جمع کرنے کو ناپسند کرتے تھے۔

24495

(۲۴۴۹۶) حَدَّثَنَا جَرِیرُ بْنُ عَبْدِ الْحَمِیدِ ، عَنْ سِمَاکِ بْنِ مُوسَی الضَّبِّیِّ ، قَالَ : رَأَیْتُ جَارِیَۃَ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ تَقْطَعُ التَّذْنِیبَ مِنَ الْبُسْرِ ، فَتَنْبِذُہُ عَلَی حِدَۃٍ ، وَتنْبِذُ الْبُسْرِ عَلَی حِدَۃٍ۔
(٢٤٤٩٦) حضرت سماک بن موسیٰ ضبی سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت انس بن مالک کی لونڈی کو دیکھا کہ وہ نیم پختہ کھجوروں میں سے دم کی طرف سے پختہ کھجوروں کو توڑ رہی تھی، پس یہ لونڈی ان دم کی طرف سے پختہ کھجوروں کی نبیذ علیحدہ تیا کرتی تھی اور نیم پختہ کھجوروں کی نبیذ علیحدہ تیار کرتی تھی۔

24496

(۲۴۴۹۷) حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ ، عَنْ حَاتِمِ بْنِ أَبِی صَغِیرَۃَ ، عَنْ أَبِی مُصْعَبٍ الْمَدَنِیِّ ، قَالَ : سَمِعْتُ أَبَا ہُرَیْرَۃَ یَقُولُ : لَمَّا حُرِّمَتِ الْخَمْرُ کَانُوا یَأْخُذُونَ الْبُسْرَ فَیَقْطَعُونَ مِنْہُ کُلَّ مُذَنَّبٍ ، ثُمَّ یَأْخُذُ الْبُسْرَ فَیَفْضَخُہُ ، ثُمَّ یَشْرَبُہُ۔
(٢٤٤٩٧) حضرت ابو مصعب مدنی سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت ابوہریرہ کو کہتے سُنا کہ جب حُرمتِ خمر کا حکم آیا تو لوگ نیم پختہ کھجوروں کو لیتے اور ان سے ہرمذنَّب (دُم پکی کھجور) کو کاٹ لیتے پھر نیم پختہ کو پکڑ کر درمیان سے چیر کر پانی میں ڈالتے اور پھر اس کو پی لیتے۔

24497

(۲۴۴۹۸) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحِیمِ بْنُ سُلَیْمَانَ ، عَنْ مُحَارِبٍ ، عَنْ جَابِرٍ ، قَالَ : الْبُسْرُ وَالتَّمْرُ خَمْرٌ۔
(٢٤٤٩٨) حضرت جابر سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ پختہ اور نیم پختہ کھجور (کا نبیذ) خمر ہے۔

24498

(۲۴۴۹۹) حَدَّثَنَا ابْنُ إدْرِیسَ ، وَمُحَمَّدُ بْنُ فُضَیْلٍ ، عَنْ یَزِیدَ ، عَنْ مُجَاہِدٍ ، قَالَ : سَأَلَ رَجُلٌ عُمَرَ عَنِ الْفَضِیخِ، فَقَالَ : وَمَا الْفَضِیخُ ؟ قَالَ : بُسْرٌ یُفْضَخُ ثُمَّ یُخْلَطُ بِالتَّمْرِ ، فَقَالَ : ذَاکَ الْفَضُوخُ ، قَالَ : حُرِّمَتِ الْخَمْرُ وَمَا شَرَابٌ غَیْرُہُ۔
(٢٤٤٩٩) حضرت مجاہد سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ ایک شخص نے حضرت عمر سے فضیح کے بارے میں دریافت کیا ؟ تو انھوں نے پوچھا، فضیح کیا ہوتی ہے ؟ اس آدمی نے جواب دیا نیم پختہ کھجور کو شق کر کے پختہ کھجور کے ساتھ ملایا جاتا ہے۔ پھر اس نے کہا یہ فضوح ہے۔ آپ نے فرمایا : شراب حرام کی گئی ہے۔ اس کے علاوہ کوئی شراب نہیں ہے۔

24499

(۲۴۵۰۰) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحِیمِ بْنُ سُلَیْمَانَ ، عَنْ أَشْعَثَ ، عَنْ أَبِی الزُّبَیْرِ ، عَنْ جَابِرٍ ، قَالَ : یُکْرَہُ خَلْطُ الْبُسْرِ وَالتَّمْرِ ، وَالزَّبِیبِ وَالتَّمْرِ۔
(٢٤٥٠٠) حضرت ابو الزبیر، حضرت جابر کے بارے میں روایت کرتے ہیں ، کہتے ہیں کہ وہ پختہ اور نیم پختہ کھجوروں کے ملانے اور کشمش ، کھجور کے ملانے کو ناپسند کرتے تھے۔

24500

(۲۴۵۰۱) حَدَّثَنَا مَرْوَانُ بْنُ مُعَاوِیَۃَ ، عَنْ یَزِیدَ بْنِ کَیْسَانَ ، قَالَ : سَأَلْتُ أَبَا الشَّعْثَائِ جَابِرَ بْنَ زَیْدٍ عَنِ الْفَضِیخِ ؟ قَالَ : وَمَا الْفَضِیخُ ؟ قُلْتُ : الْبُسْرُ وَالتَّمْرُ ، فَقَالَ : وَاللَّہِ لأَنْ تَأْخُذَ الْمَائَ وَتَغْلِیَہُ فَتَجْعَلَہُ فِی بَطْنِکَ ، خَیْرٌ مِنْ أَنْ تَجْمَعَہُمَا جَمِیعًا فِی بَطْنِک۔
(٢٤٥٠١) حضرت یزید بن کیسان سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ میں نے ابو الشعثاء حضرت جابر بن زید سے فضیخ کے بارے میں سوال کیا ؟ تو انھوں نے پوچھا : فضیخ کیا ہے ؟ میں نے بتایا، پختہ اور نیم پختہ کھجور۔ اس پر انھوں نے فرمایا : خدا کی قسم ! اگر تم سادہ پانی ہی لے لو اور اس کو جوش دے لو پھر اس کو تم اپنے پیٹ میں ڈال دو تو یہ اس سے بہتر ہے کہ تم پختہ اور نیم پختہ کھجوروں کو اکٹھے اپنے پیٹ میں جمع کرو۔

24501

(۲۴۵۰۲) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحِیمِ ، عَنْ أَشْعَثَ ، عَنْ ثَابِتِ بْنِ عُبَیْدٍ ، قَالَ : کَانَ أبُو مَسْعُودٍ الأَنْصَارِیُّ یَأْمُرُ أَہْلَہُ بِقَطْعِ الْمُذَنَّبِ مِنَ الْبُسْرِ ، فَیُنْبَذُ کُلُّ وَاحِدٍ مِنْہُمَا عَلَی حِدَۃٍ۔
(٢٤٥٠٢) حضرت ثابت بن عبید سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ حضرت ابو مسعود انصاری اپنے گھر والوں کو نیم پختہ کھجور سے مذنب (دُم پکی کھجور) علیحدہ کرنے کا حکم دیتے تھے پھر ان میں سے ہر ایک کھجور کی علیحدہ نبیذ بناتے تھے۔

24502

(۲۴۵۰۳) حَدَّثَنَا عَفَّانُ بْنُ مُسْلِمٍ، قَالَ: حدَّثَنَا الْمُثَنَّی بْنُ عَوْفٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللہِ الْجَسْرِیُّ، عَنْ مَعْقِلِ بْنِ یَسَارٍ؛ أَنَّہُ سَأَلَہُ عَنِ الشَّرَابِ؟ فَقَالَ: کُنَّا بِالْمَدِینَۃِ وَکَانَتْ کَثِیرَۃَ التَّمْرِ ، فَحَرَّمَ عَلَیْنَا رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ الْفَضِیخَ ، قَالَ : جَائَ رَجُلٌ یَسْأَلُہُ عَنْ أُمِّہِ ، قَدْ بَلَغَتْ سِنًّا لاَ تَأْکُلُ الطَّعَامَ ، أَیَسْقِیہَا النَّبِیذَ؟ قَالَ: قُلْتُ لَہُ : یَا مَعْقِلَ بْنَ یَسَارٍ ، قَالَ : مَا أَمَرْتَہُ بِہِ ؟ قَالَ : أَمَرْتُہُ أَنْ لاَ یَسْقِیَہَا۔ (طبرانی ۵۰۵۔ طیالسی ۹۳۴)
(٢٤٥٠٣) حضرت ابو عبداللہ جسری، حضرت معقل بن یسار کے بارے مں ؟ روایت کرتے ہیں کہ انھوں نے حضرت معقل سے شراب کے بارے میں سوال کیا ؟ تو انھوں نے فرمایا، ہم مدینہ میں ہوتے تھے اور وہ کھجوروں کی کثرت والا علاقہ تھا۔ لیکن جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ہم پر فضیخ کو حرام فرما دیا۔ راوی کہتے ہیں کہ ان کے پاس ایک شخص آیا اور اس نے اپنی والدہ کے بارے میں ان سے سوال کیا کہ اس کی والدہ عمر کے اس حصہ کو پہنچ گئی ہے کہ جہاں وہ کھانا نہیں کھا سکتی تو کیا سائل اپنی والدہ کو نبیذ پلا دے ؟ راوی کہتے ہیں میں نے ان سے کہا، اے معقل بن یسار ! آپ نے اسے اس کے بارے میں کیا حکم دیا ؟ انھوں نے کہا، میں نے اس کو یہ حکم دیا ہے کہ وہ اپنی والدہ کو نبیذ نہ پلائے۔

24503

(۲۴۵۰۴) حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ ، عَنِ التَّیْمِیِّ ، عَنْ أَبِی نَضْرَۃَ ، عَنْ أَبِی سَعِیدٍ ، قَالَ : نَہَی رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ عَنِ التَّمْرِ وَالزَّبِیبِ یُخْلَطَانِ ، وَعَنِ الْبُسْرِ وَالتَّمْرِ یُخْلَطَانِ۔ (مسلم ۲۰۔ ترمذی ۱۸۷۷)
(٢٤٥٠٤) حضرت ابو سعید سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کھجور اور کشمش کے ملانے سے منع کیا ہے اور پختہ ، نیم پختہ کھجوریں جو ملائی جاتی ہیں ان سے منع کیا ہے۔

24504

(۲۴۵۰۵) حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ ، عَنْ حُمَیْدٍ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ ، قَالَ : کُنَّا فِی بَیْتِ أَبِی طَلْحَۃَ وَمَعَنَا سُہَیْلُ بْنُ بَیْضَائَ ، وَأُبَیُّ بْنُ کَعْبٍ ، وَأَبُو عُبَیْدَۃَ ، وَہُمْ یَشْرَبُونَ شَرَابًا لَہُمْ ، إِذْ نَادَی مُنَادٍ : أَلاَ إِنَّ الْخَمْرَ قَدْ حُرِّمَتْ ، فَوَاللَّہِ مَا نَظَرُوا أَصِدْقٌ ، أَوْ کَذِبٌ حَتَّی قَالُوا : یَا أَنَسُ ، أَکْفِئْ مَا بَقِیَ فِی الإِنَائِ ، فَأَکْفَأْنَاہُ ، وَہُوَ یَوْمَئِذٍ الْبُسْرُ وَالتَّمْرُ ، فَوَاللَّہِ مَا عَادُوا فِیہَا حَتَّی لَقُوا اللَّہَ۔ (مسلم ۱۵۷۰۔ ابوداؤد ۳۶۶۵)
(٢٤٥٠٥) حضرت انس بن مالک سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ ہم حضرت ابو طلحہ کے گھر میں تھے اور ہمارے ساتھ حضرت سہیل بن بیضا ، حضرت ابی بن کعب اور حضرت ابو عبیدہ تھے اور یہ لوگ شراب پی رہے تھے کہ اسی دوران ایک منادی نے آواز دی۔ خبردار ! شراب حرام قرار دے دی گئی ہے۔ پس خدا کی قسم ! ان حضرات نے یہ نہیں دیکھا کہ یہ بات سچی ہے یا جھوٹی ہے، یہاں تک کہ انھوں نے یہ کہہ دیا۔ اے انس ! برتنوں میں جو شراب باقی رہ گئی ہے وہ الٹ دو ۔ پس ہم نے وہ بقیہ شراب الٹ دی اور اس دن یہ شراب پختہ اور نیم پختہ کھجور سے تیار کردہ تھی۔ پس خدا کی قسم ! پھر یہ لوگ موت تک دوبارہ اس کی طرف نہیں لوٹے۔

24505

(۲۴۵۰۶) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُصْعَبٍ ، عَنِ الأَوْزَاعِیِّ ، عَنْ یَحْیَی ، عَنْ أَبِی سَلَمَۃَ ، عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ ، عَنِ النَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، قَالَ : لاَ تَجْمَعُوا بَیْنَ الزَّہْوِ وَالرُّطَبِ ، وَالزَّبِیبِ وَالتَّمْرِ ، انْبِذُوا کُلَّ وَاحِدٍ مِنْہُمَا عَلَی حِدَۃٍ۔ (مسلم ۱۵۷۶۔ ابن حبان ۵۳۸۱)
(٢٤٥٠٦) حضرت ابوہریرہ ، جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے روایت کرتے ہیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : ” کچی اور پکی کھجور کو جمع نہ کرو اور کشمش اور کھجور کو بھی جمع نہ کرو، ان میں سے ہر ایک کی علیحدہ طور پر نبیذ بناؤ۔ “

24506

(۲۴۵۰۷) حَدَّثَنَا مُعَاوِیَۃُ بْنُ ہِشَامٍ ، عَنْ عَمَّارِ بْنِ رُزَیْقٍ ، عَنِ ابْنِ أَبِی لَیْلَی ، عَنِ الْحَکَمِ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِی لَیْلَی ، قَالَ : کَانَ الرَّجُلُ یَمُرُّ عَلَی أَصْحَابِ النَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ وَہُمْ مُتَوَافِرُونَ ، فَیَلْعَنُونَہُ وَیَقُولُونَ : ہَذَا یَشْرَبُ الْخَلِیطَیْنِ : الزَّبِیبَ وَالتَّمْرَ۔
(٢٤٥٠٧) حضرت عبد الرحمن بن ابی لیلیٰ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ کوئی (مخلوط مشروب پینے والا) آدمی جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے صحابہ کے پاس سے گزرتا جبکہ صحابہ کرام کثیر تعداد میں موجود ہوتے تو وہ اس کو لعن طعن کرتے اور کہتے، یہ شخص خلیطین یعنی کشمش اور کھجور کو ملا کر پیتا ہے۔

24507

(۲۴۵۰۸) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَیْلٍ ، عَنْ حَبِیبِ بْنِ أَبِی عَمْرَۃَ ، عَنْ عَدِیِّ بْنِ ثَابِتٍ ، عَنِ الْبَرَائِ بْنِ عَازِبٍ ؛ أَنَّہُ کَانَ یَشْرَبُ الطِّلاَئَ عَلَی النِّصْفِ۔
(٢٤٥٠٨) حضرت عدی بن ثابت ، جناب براء بن عازب کے بارے میں روایت کرتے ہیں کہ وہ طلاء نصف رہ جانے پر پیتے تھے۔

24508

(۲۴۵۰۹) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ طَلْحَۃَ بْنِ جَبْرٍ ، قَالَ : رَأَیْتُ أَبَا جُحَیْفَۃَ یَشْرَبُ الطِّلاَئَ عَلَی النِّصْفِ۔
(٢٤٥٠٩) حضرت طلحہ بن جبیر سے روایت ہے، کہتے ہیں کہ میں نے حضرت ابو حجیفہ کو طلاء کے نصف رہ جانے پر نوش فرماتے دیکھا۔

24509

(۲۴۵۱۰) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ، عَنْ جَرِیرِ بْنِ أَیُّوبَ، عَنْ أَبِی زُرْعَۃَ بْنِ عَمْرِو بْنِ جَرِیرٍ؛ أَنَّ جَرِیرًا کَانَ یَشْرَبُہُ عَلَی النِّصْفِ۔
(٢٤٥١٠) حضرت ابو زرعہ بن عمرو بن جریر سے روایت ہے کہ حضرت جریر طلاء کو نصف ہونے پر نوش فرماتے تھے۔

24510

(۲۴۵۱۱) حَدَّثَنَا عَبْدُالرَّحِیمِ بْنُ سُلَیْمَانَ، وَوَکِیعٌ، عَنْ عُبَیْدَۃَ، عَنْ خَیْثَمَۃَ، عَنْ أَنَسٍ؛ أَنَّہُ کَانَ یَشْرَبُہُ عَلَی النِّصْفِ۔
(٢٤٥١١) حضرت خیثمہ، حضرت انس کے بارے میں روایت کرتے ہیں کہ وہ طلاء کو نصف رہ جانے پر نوش فرما لیتے تھے۔

24511

(۲۴۵۱۲) حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَمَانٍ ، عَنْ أَشْعَثَ ، عَنْ جَعْفَرِ ؛ أَنَّ ابْنَ أَبْزَی کَانَ یَشْرَبُ الطِّلاَئَ عَلَی النِّصْفِ۔
(٢٤٥١٢) حضرت جعفر سے روایت ہے کہ حضرت ابن ابزیٰ طلاء کو نصف رہ جانے پر پی لیتے تھے۔

24512

(۲۴۵۱۳) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنِ الْمُنْذِرِ ، عَنِ ابْنِ الْحَنَفِیَّۃِ ؛ أَنَّہُ کَانَ یشْرَبُ الطِّلاَئَ الْمقدی ، یَعْنِی مَا طُبِخَ عَلَی النِّصْفِ۔
(٢٤٥١٣) حضرت منذر، حضرت ابن الحنفیّہ کے بارے میں روایت کرتے ہیں کہ وہ مقدی طلاء نوش فرماتے تھے، یعنی وہ طلاء جو پکا کر نصف خشک کرلی گئی ہے۔

24513

(۲۴۵۱۴) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنِ الْحَکَمِ ، قَالَ : کَانَ شُرَیْحٌ یَشْرَبُ الطِّلاَئَ عَلَی النِّصْفِ ، یَشْرَبُ الطِّلاَئَ الشَّدِیدَ ، یَعْنِی الْمُنَصَّفَ۔
(٢٤٥١٤) حضرت حکم سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ حضرت شریح نصف رہ جانے والے طلاء کو نوش فرماتے تھے ۔ سخت طلاء یعنی مُنصَّف طلاء پیتے تھے۔

24514

(۲۴۵۱۵) حَدَّثَنَا شَرِیکٌ ، عَنْ أَیُّوبَ ، قَالَ : رَأَیْتُ أَبَا عُبَیْدَۃَ یَشْرَبُہُ عَلَی النِّصْفِ۔
(٢٤٥١٥) حضرت ایوب سے روایت ہے، کہتے ہیں کہ میں نے حضرت ابو عبیدہ کو (پک کر) نصف رہ جانے والی طلاء پیتے دیکھا۔

24515

(۲۴۵۱۶) حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِی غنیۃَ ، عَن إِسْمَاعِیلَ ، عَنْ قَیْسٍ ، أّنَّہُ کَانَ یَشْرَبُہُ عَلَی النِّصْفِ۔
(٢٤٥١٦) حضرت اسماعیل ، جناب قیس کے بارے میں روایت کرتے ہیں کہ وہ (پک کر) نصف رہ جانے والی طلاء پیتے تھے۔

24516

(۲۴۵۱۷) حَدَّثَنَا ابْنُ فُضَیْلٍ ، عَنْ دِینَارٍ الأَعْرَجِ ، عَنْ سَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ ، قَالَ : شَرِبَ عِنْدِی الطِّلاَئَ عَلَی النِّصْفِ۔
(٢٤٥١٧) حضرت دینار اعرج، جناب سعید بن جبیر کے بارے میں روایت کرتے ہیں ، کہتے ہیں کہ انھوں نے میرے ہاں (پک کر) آدھی رہ جانے والی طلاء پی تھی۔

24517

(۲۴۵۱۸) حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ ، وَوَکِیعٌ ، عَنِ الأَعْمَشِ ؛ أَنَّ إِبْرَاہِیمَ کَانَ یَشْرَبُہُ عَلَی النِّصْفِ۔
(٢٤٥١٨) حضرت اعمش سے روایت ہے کہ حضرت ابراہیم (پک کر) نصف رہ جانے والی طلاء پیا کرتے تھے۔

24518

(۲۴۵۱۹) حَدَّثَنَا ابْنُ فُضَیْلٍ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ یَحْیَی ، قَالَ : رَأَیْتُہُ یَشْرَبُ الطِّلاَئَ عَلَی النِّصْفِ۔
(٢٤٥١٩) حضرت اعمش، حضرت یحییٰ کے بارے مں روایت کرتے ہیں ، کہتے ہیں کہ میں نے حضرت یحییٰ کو نصف رہ جانے والی طلاء پیتے دیکھا۔

24519

(۲۴۵۲۰) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحِیمِ بْنُ سُلَیْمَانَ ، عَنْ مُجَالِدٍ ، عَنِ الشَّعْبِیِّ ، عَنْ شُرَیْحٍ ؛ أَنَّہُ کَانَ یَشْرَبُ مَعَہُ الطِّلاَئَ عَلَی النِّصْفِ ، قَالَ : فَشَرِبَ وَسَقَانِی۔
(٢٤٥٢٠) حضرت شعبی، حضرت شریح کے بارے میں روایت کرتے ہیں کہ وہ ان کے ساتھ (پک کر) نصف رہ جانے والی طلاء پیتے تھے۔ راوی کہتے ہیں، پس انھوں نے خود بھی پی اور مجھے بھی پلائی۔

24520

(۲۴۵۲۱) حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ ؛ أَنَّہُ کَانَ یُنْبَذُ لَہُ الطِّلاَئُ وَیُجْعَلُ فِیہِ دُرْدِیٌّ۔
(٢٤٥٢١) حضرت اعمش، حضرت ابراہیم کے بارے میں روایت کرتے ہیں کہ ان کے لیے طلاء کی نبیذ بنائی جاتی تھی اور اس میں تلچھٹ ڈال دی جاتی تھی۔

24521

(۲۴۵۲۲) حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ سُلَیْمَانَ ، عَنِ أَبِی سِنَانٍ ، عَنْ ثَابِتٍ ، عَنِ الضَّحَّاکِ ؛ أَنَّہُ کَانَ یَنْبِذُ الْبُخْتُجَ۔
(٢٤٥٢٢) حضرت ثابت، جناب ضحاک کے بارے میں روایت کرتے ہیں کہ وہ پختہ عصیر کی نبیذ بنایا کرتے تھے۔

24522

(۲۴۵۲۳) حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ سُلَیْمَانَ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ بْنِ جَابِرٍ ، عَنْ مُجَاہِدٍ ؛ فِی نَبِیذِ الْبُخْتُجِ ، قَالَ : کَانَ نَائِمًا فَأَنْبَہْتُہُ۔
(٢٤٥٢٣) حضرت عبداللہ بن جابر ، حضرت مجاہد سے پختہ عصیر کی نبیذ کے بارے میں روایت کرتے ہیں کہ انھوں نے فرمایا : یہ خوابیدہ تھی تم نے اس کو بیدار کیا ہے۔

24523

(۲۴۵۲۴) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنْ مُغِیرَۃَ ، عَنْ إِبْرَاہِیمَ ، قَالَ : لاَ بَأْسَ بِنَبِیذِ الْبُخْتُجِ۔
(٢٤٥٢٤) حضرت مغیرہ ، حضرت ابراہیم سے روایت کرتے ہیں کہ انھوں نے فرمایا، پختہ عصیر کی نبیذ میں کوئی حرج نہیں ہے۔

24524

(۲۴۵۲۵) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ أَبِی حُجَیْرٍ ، قَالَ : سَقَانَا الضَّحَّاکُ نَبِیذَ الْبُخْتُجِ۔
(٢٤٥٢٥) حضرت ابو حجیر سے روایت ہے ، وہ کہتے ہیں کہ حضرت ضحاک نے ہمیں پختہ عصیر کی نبیذ پلائی تھی۔

24525

(۲۴۵۲۶) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِی عَدِیٍّ ، عَنِ ابْنِ عَوْنٍ ، قَالَ : سُئِلَ مُحَمَّدٌ عَنْ فَضِیخِ الْبُسْرِ وَحْدَہُ ؟ قَالَ : لاَ أَدْرِی مَا ہُوَ۔
(٢٤٥٢٦) حضرت ابن عون سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ حضرت محمد سے کھولی ہوئی گندم کی علیحدہ نبیذ کے بارے میں سوال کیا گیا تو انھوں نے فرمایا : مجھے معلوم نہیں ہے کہ وہ کیا ہے۔

24526

(۲۴۵۲۷) حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ ، عَنْ حَاتِمِ بْنِ أَبِی صَغِیرَۃَ ، عَنْ أَبِی مُصْعَبٍ الْمَدَنِیِّ ، قَالَ : سَمِعْتُ أَبَا ہُرَیْرَۃَ یَقُولُ: کُنَّا نَأْخُذُ الْبُسْرَ فَنَفْضَخُہُ ، ثُمَّ نَشْرَبُہُ۔
(٢٤٥٢٧) حضرت ابو مصعب مدنی سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت ابوہریرہ کو یہ کہتے ہوئے سُنا ، ہم لوگ گندم لیتے اور اس کو کھول لیتے پھر اس ہم اس کو پیتے تھے۔

24527

(۲۴۵۲۸) حَدَّثَنَا شَرِیکٌ ، عَنْ جَابِرٍ ، عَنْ عِکْرِمَۃَ ؛ أَنَّ النَّبِیَّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ شَرِبَ الْفَضِیخَ عِنْدَ مَسْجِدِ الْفَضِیخِ۔ (احمد ۲/۱۰۶۔ ابویعلی ۵۷۰۷)
(٢٤٥٢٨) حضرت عکرمہ سے روایت ہے کہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مسجد فضیح کے پاس فضیح (گندم کھول کر بنائی گئی نبیذ) نوش فرمائی تھی۔

24528

(۲۴۵۲۹) حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ الطَّیَالِسِیُّ ، عَنْ ہِشَامٍ ، عَنْ قَتَادَۃَ ، عَنْ سَعِیدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ ، وَالْحَسَنِ ، قَالاَ : لاَ بَأْسَ أَنْ یُفْتَضَخَ الْعِذْقُ بِمَا فِیہِ۔
(٢٤٥٢٩) حضرت قتادہ، جناب سعید بن مسیب اور جناب حسن کے بارے میں روایت کرتے ہیں کہ انھوں نے فرمایا کہ غلے کو کھول کر نبیذ بنانے میں کچھ حرج نہیں۔

24529

(۲۴۵۳۰) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَیْلٍ ، عَنْ مِسحاجٍ ، قَالَ : سَمِعْتُ أَنَسًا وَہُوَ یَأْمُرُ خَادِمَہُ أَنْ یَقْطَعَ الرُّطَبَ مِنَ الْبُسْرِ ، فَیَنْتَبِذُ کُلَّ وَاحِدٍ مِنْہُمَا عَلَی حِدَۃٍ۔
(٢٤٥٣٠) حضرت مسحاج سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت انس کو کہتے سُنا جبکہ وہ اپنے خادم کو اس بات کا حکم دے رہے تھے کہ وہ پختہ کھجوروں کو نیم پختہ کھجوروں سے کاٹ ڈالے اور پھر ا ن میں سے ہر ایک کی علیحدہ نبیذ بنائے۔

24530

(۲۴۵۳۱) حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَہَّابِ الثَّقَفِیُّ ، عَنْ خَالِدٍ ، عَنْ عِکْرِمَۃَ ؛ أَنَّہُ کَرِہَ الْفَضِیخَ ، وَإِنْ کَانَ مَحْضًا۔
(٢٤٥٣١) حضرت خالد، جناب عکرمہ کے بارے میں روایت کرتے ہیں کہ وہ فضیخ کو ناپسند کرتے تھے اگرچہ خالص فضیخ ہی ہو۔

24531

(۲۴۵۳۲) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ ہِشَامٍ ، عَنْ قَتَادَۃَ ، عَنْ سَعِیدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ ، قَالَ ، لاَ بَأْسَ بِالتَّذْنُوبِ۔
(٢٤٥٣٢) حضرت سعید بن مسیب سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ تذنوب (دُم پکی ہوئی) کھجور میں کوئی حرج نہیں ہے۔

24532

(۲۴۵۳۳) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ یَزِیدَ، عَنِ النُّعْمَانِ بْنِ الْمُنْذِرِ، عَنْ مَکْحُولٍ؛ أَنَّہُ کَانَ یَکْرَہُ الْمُرِّیَّ الَّذِی یُجْعَلُ فِیہِ الْخَمْرُ۔
(٢٤٥٣٣) حضرت نعمان بن منذر، جناب حضرت مکحول کے بارے میں روایت کرتے ہیں کہ وہ ایسی چٹنی کو ناپسند سمجھتے تھے، جس میں شراب ڈالی گئی ہو۔

24533

(۲۴۵۳۴) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ یَزِیدَ ، عَنْ دَاوُدَ بْنِ عَمْرٍو ، عَنْ مَکْحُولٍ ، عَنْ أَبِی الدَّرْدَائِ ؛ فِی الْمُرِّیِّ یُجْعَلُ فِیہِ الْخَمْرُ ، قَالَ : لاَ بَأْسَ بِہِ ، ذَبَحَتْہُ الشَّمْسُ وَالْمِلْحُ۔
(٢٤٥٣٤) حضرت مکحول ، حضرت ابو الدردائ سے ایسی چٹنی کے بارے میں جس میں شراب ڈالی گئی ہو روایت کرتے ہیں کہ انھوں نے ارشاد فرمایا : اس میں کوئی حرج نہیں ہے، اس کو دھوپ اور نمک نے بےاثر کردیا ہے۔

24534

(۲۴۵۳۵) حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ ، عَنْ عُبَیْدِ اللہِ بْنِ عُمَرَ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، عَنِ النَّبِیَّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، أَنَّہُ قَالَ : مَنْ شَرِبَ الْخَمْرَ فِی الدُّنْیَا لَمْ یَشْرَبْہَا فِی الآخِرَۃِ ، إِلاَّ أَنْ یَتُوبَ۔ (مسلم ۷۸۔ احمد ۲/۲۱)
(٢٤٥٣٥) حضرت ابن عمر ، جناب نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے روایت کرتے ہیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : ” جس شخص نے دنیا میں شراب پی تو وہ آخرت میں شراب نہیں پئے گا الَّا یہ کہ وہ تائب ہوجائے۔ “

24535

(۲۴۵۳۶) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَیْلٍ ، عَنْ یَزِیدَ ، عَنْ مُجَاہِدٍ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ بْنِ عَمْرٍو ، قَالَ : قَالَ النَّبِیُّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : مَنْ شَرِبَ الْخَمْرَ فَجَعَلَہَا فِی بَطْنِہِ ، لَمْ تُقْبَلْ لَہُ صَلاَۃٌ سَبْعًا ، إِنْ مَاتَ فِیہَا مَاتَ کَافِرًا ، فَإِنْ أَذْہَبَتْ عَقْلَہُ عَنْ شَیْئٍ مِنَ الْفَرَائِضِ ، لَمْ تُقْبَلْ لَہُ صَلاَۃٌ أَرْبَعِینَ یَوْمًا ، فَإِنْ مَاتَ فِیہَا مَاتَ کَافِرًا۔ (نسائی ۵۱۷۹۔ طبرانی ۱۳۴۹۲)
(٢٤٥٣٦) حضرت عبداللہ بن عمرو سے روایت ہے، وہ فرماتے ہیں کہ جناب نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : ” جس شخص نے شراب نوشی کی اور اس شراب کو پیٹ میں داخل کیا تو اس شخص کی سات دن تک نماز قبول نہیں ہوتی۔ اگر یہ شخص ان دنوں میں مرجائے تو کافر مرے گا اور اگر شراب نے اس کے دماغ کو فرائض میں سے کسی فریضہ کے بارے میں بےعقل کردیا تو اس کی چالیس دن تک نماز قبول نہیں ہوگی اور اگر یہ شخص ان دنوں میں مرجائے تو یہ کافر مرے گا۔ “

24536

(۲۴۵۳۷) حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ ، عَنْ شُعْبَۃَ ، عَنْ یَعْلَی بْنِ عَطَائٍ ، عَنْ حَسَّانِ بْنِ أَبِی وَجْزَۃَ ، عَنْ أَبِیہِ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ بْنِ عَمْرٍو ، قَالَ : لأَنْ أَزْنِیَ أَحَبَّ إِلَیَّ مِنْ أَنْ أَشْرَبَ خَمْرًا ، إِنِّی إِذَا شَرِبْتُ الْخَمْرَ تَرَکْتُ الصَّلاَۃَ ، وَمَنْ تَرَکَ الصَّلاَۃَ فَلاَ دِینَ لَہُ۔
(٢٤٥٣٧) حضرت عبداللہ بن عمرو سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ مجھے شراب پینے سے زیادہ یہ بات محبوب ہے کہ میں زنا کرلوں کیونکہ جب میں شراب نوشی کروں گا تو (لازماً ) میں نماز کو ترک کروں گا اور جو شخص تارک نماز ہو اس کا کوئی دین نہیں ہے۔

24537

(۲۴۵۳۸) حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ الأَحْمَرُ ، عَنِ الْعَوَّامِ بْنِ حَوْشَبٍ ، عَنِ الْمُسَیَّبِ بْنِ رَافِعٍ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ بْنِ عَمْرٍو ، قَالَ : مُعَاقِرُ الْخَمْرِ کَعَابِدِ اللاَّتِ وَالْعُزَّی۔
(٢٤٥٣٨) حضرت عبداللہ بن عمرو سے روایت ہے، وہ فرماتے ہیں کہ شراب کا عادی ایسا ہے، جیسا لات اور عُزّٰی کا پجاری ہوتا ہے۔

24538

(۲۴۵۳۹) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَیْلٍ ، عَنْ وَائِلِ بْنِ أبِی بَکْرٍ ، عَنْ أبِی بَکْرٍ ، عَنْ أَبِی بُرْدَۃَ ، عَنْ أبِی مُوسَی ، أَنَّہُ کَانَ یَقُولُ : مَا أُبَالِی أَشَرِبْتُ الْخَمْرَ ، أَمْ عَبَدْتُ ہَذِہِ السَّارِیَۃِ مِنْ دُونِ اللہِ۔
(٢٤٥٣٩) حضرت ابو بردہ ، جناب ابو موسیٰ سے روایت کرتے ہیں کہ وہ فرمایا کرتے تھے کہ مجھے اس بات کی کوئی پروا نہیں کہ میں شراب پیوں یا اللہ کے سوا اس ستون کی عبادت کروں (یعنی دونوں چیزیں شدید گناہ ہیں) ۔

24539

(۲۴۵۴۰) حَدَّثَنَا ابْنُ مُبَارَکٌ ، عَنِ الأَوْزَاعِیِّ ، عَنْ سُلَیْمَانَ بْنِ حَبِیبٍ ؛ أَنَّ ابْنَ عُمَرَ قَالَ : لَوْ أَدْخَلْتُ إِصْبَعِی فِی خَمْرٍ مَا أَحْبَبْتُ أَنْ تَرْجِعَ إِلَیَّ۔
(٢٤٥٤٠) حضرت سلیمان بن حبیب سے روایت ہے کہ حضرت ابن عمر نے ارشاد فرمایا : اگر میں اپنی انگلی کو شراب میں داخل کروں تو مجھے یہ بات محبوب نہیں ہے کہ وہ میری طرف (صحیح سلامت) لوٹے۔

24540

(۲۴۵۴۱) حَدَّثَنَا ابْنُ مُبَارَکٍ ، عَنِ الأَوْزَاعِیِّ ، عَنْ عُرْوَۃَ بْنِ رُوَیْمٍ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : أَوَّلُ مَا نَہَانِی رَبِّی ؛ عَنْ شُرْبِ الْخَمْرِ ، وَعِبَادَۃِ الأَوْثَانِ ، وَمُلاَحَاۃِ الرِّجَالِ۔ (ابوداؤد ۵۰۶)
(٢٤٥٤١) حضرت عروہ بن رویم سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : ” میرے پروردگار نے مجھے سب سے پہلے جس چیز سے منع کیا وہ شراب کا پینا، بتوں کی عبادت کرنا اور لڑائی جھگڑا ہے۔

24541

(۲۴۵۴۲) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بِشْرٍ ، قَالَ : حدَّثَنَا مِسْعَرٌ ، عَنْ أَبِی عَوْنٍ ، عَنِ ابْنِ شَدَّادٍ ، قَالَ : قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ : حُرِّمَتِ الْخَمْرُ بِعَیْنِہَا ، قَلِیلِہَا وَکَثِیرِہَا ، وَالسَّکَرُ مِنْ کُلِّ شَرَابٍ۔
(٢٤٥٤٢) حضرت ابن شداد سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ حضرت ابن عباس نے ارشاد فرمایا : شراب کو بعینہٖ حرام قرار دیا گیا ہے۔ تھوڑی شراب بھی حرام ہے اور زیادہ شراب بھی حرام ہے اور ہر مشروب میں سے حد سکر (نشہ) حرام ہے۔

24542

(۲۴۵۴۳) حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ ، عَنْ شُعْبَۃَ ، عَنْ سَعْدِ بْنِ إِبْرَاہِیمَ ، عَن أَبِیہِ ؛ أَنَّہُ سَمِعَ عُثْمَانَ یَخْطُبُ ، فَذَکَرَ الْخَمْرَ فَقَالَ : ہِیَ مَجْمَعُ الْخَبَائِثِ ، أَوْ ہِی أُمُّ الْخَبَائِثِ ، ثُمَّ أَنْشَأَ یُحَدِّثُ عَنْ بَنِی إسْرَائِیلَ فَقَالَ : إِنَّ رَجُلاً خُیِّرَ بَیْنَ أَنْ یَقْتُلَ صَبِیًّا ، أَوْ یَمْحُوَ کِتَابًا ، أَوْ یَشْرَبَ خَمْرًا ، فَاخْتَارَ الْخَمْرَ فَمَا بَرِحَ حَتَّی فَعَلَہُنَّ کُلَّہُنَّ۔ (ابن حبان ۵۳۴۸۔ بیہقی ۲۸۷)
(٢٤٥٤٣) حضرت سعد بن ابراہیم، اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ انھوں نے حضرت عثمان کو خطبہ دیتے ہوئے سُنا۔ چنانچہ حضرت عثمان نے خمر کا ذکر کیا تو فرمایا، یہ بہت سی خباثتوں کو جمع کرنے والی ہے یا فرمایا یہ ام الخبائث ہے۔ پھر آپ نے بنی اسرائیل کے بارے میں واقعہ بیان کیا ۔ فرمایا : ایک شخص کو ایک بچہ قتل کرنے ، کتاب کو ضائع کرنے اور شراب پینے کے بارے میں اختیار دیا گیا تو اس نے شراب نوشی کو پسند کیا لیکن پھر وہ شخص یہ تمام کام کر بیٹھا۔

24543

(۲۴۵۴۴) حَدَّثَنَا مُعْتَمِرُ بْنُ سُلَیْمَانَ ، عَنْ لَیْثٍ ، عَنْ طَلْحَۃَ ، عَنْ مَسْرُوقٍ ، قَالَ : شَارِبُ الْخَمْرِ کَعَابِدِ الْوَثَنِ۔
(٢٤٥٤٤) حضرت مسروق سے روایت ہے، وہ فرماتے ہیں کہ شراب نوشی کرنے والا ایسا ہے جیسا کہ بُت کی عبادت کرنے والا۔

24544

(۲۴۵۴۵) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سُلَیْمَانَ الأَصْبَہَانِیُّ ، عَنْ سُہَیْلٍ ، عَنْ أَبِیہِ ، عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ ، عَنِ النَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ، قَالَ : مُدْمِنُ الْخَمْرِ کَعَابِدِ الْوَثَنِ۔ (بخاری ۳۸۶۔ ابن ماجہ ۳۳۷۵)
(٢٤٥٤٥) حضرت ابوہریرہ ، جناب نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے روایت کرتے ہیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : ” عادی شراب نوش ایسا ہے جیسا کہ بُت کا پجاری۔ “

24545

(۲۴۵۴۶) حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ ، عَنْ یَحْیَی بْنِ عَبَّادِ بْنِ عَبْدِ اللہِ بْنِ الزُّبَیْرِ ، عَنْ أَبِیہِ ، قَالَ : کُنَّا عِنْدَ عَائِشَۃَ ، فَمَرَّتْ جَلَبَۃٌ عَلَی بَابِہَا ، فَسَمِعَتِ الصَّوْتَ ، فَقَالَتْ : مَا ہَذَا ؟ فَقَالُوا : رَجُلٌ ضُرِبَ فِی الْخَمْرِ ، قَالَتْ سُبْحَانَ اللہِ ، سَمِعْتُ رَسُولَ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یَقُولُ : لاَ یَزْنِی الزَّانِی حِینَ یَزْنِی وَہُوَ مُؤْمِنٌ ، وَلاَ یَشْرَبُ الْخَمْرَ حِینَ یَشْرَبُ وَہُوَ مُؤْمِنٌ ، وَلاَ یَسْرِقُ السَّارِقُ حِینَ یَسْرِقُ وَہُوَ مُؤْمِنٌ ، فَإِیَّاکُمْ إِیَّاکُمْ۔
(٢٤٥٤٦) حضرت یحییٰ بن عباد بن عبداللہ بن زبیر، اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ انھوں نے فرمایا : کہ ہم حضرت عائشہ کے ہاں موجود تھے کہ اس دوران ان کے دروازہ کے پاس سے تو انھوں نے اس کی آواز سُنی تو پوچھا۔ یہ کیا ہے ؟ لوگوں نے بتایا، ایک شخص کو شراب نوشی کی سزا میں مارا جا رہا ہے۔ حضرت عائشہ کہنے لگیں، سبحان اللہ ! میں نے جناب نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو ارشاد فرماتے سُنا ” زنا کرنے والا شخص جب زنا کرتا ہے تو وہ ایمان کی حالت میں زناء نہیں کرتا، شراب پینے والا شخص جب شراب نوشی کرتا ہے تو وہ ایمان کی حالت میں شراب نوشی نہیں کرتا، چوری کرنے والا شخص جب چوری کرتا ہے تو وہ ایمان کی حالت میں چوری نہیں کرتا۔ “ پس تم بچو ، پس تم بچو۔

24546

(۲۴۵۴۷) حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو ، عَنْ أَبِی سَلَمَۃَ ، عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : لاَ یَزْنِی الزَّانِی حِینَ یَزْنِی وَہُوَ مُؤْمِنٌ ، وَلاَ یَسْرِقُ حِینَ یَسْرِقُ وَہُوَ مُؤْمِنٌ ، وَلاَ یَشْرَبُ الْخَمْرَ حِینَ یَشْرَبُ وَہُوَ مُؤْمِنٌ ، وَلاَ یَنْتَہِبُ نُہْبَۃً ، یَرْفَعُ النَّاسُ فِیہَا أَبْصَارَہُمْ وَہُوَ مُؤْمِنٌ۔ (نسائی ۷۱۲۶)
(٢٤٥٤٧) حضرت ابوہریرہ سے روایت ہے، وہ فرماتے ہیں کہ جناب نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : ” زنا کرنے والا شخص جب زنا کرتا ہے تو وہ ایمان کی حالت میں زنا نہیں کرتا اور چوری کرنے والا شخص جب چوری کرتا ہے تو وہ ایمان کی حالت میں چوری نہیں کرتا اور شراب نوشی کرنے والا شخص جب شراب نوشی کرتا ہے تو وہ ایمان کی حالت میں شراب نوشی نہیں کرتا۔ مال کو اچکنے والا جس کے اچکنے کو لوگ آنکھیں اٹھا کر دیکھتے ہوں۔ ایمان کی حالت میں مال کو نہیں اچکتا۔

24547

(۲۴۵۴۸) حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَیَّۃَ ، عَنْ لَیْثٍ ، عَنْ مُدْرِکٍ ، عَنِ ابْنِ أَبِی أَوْفَی ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : لاَ یَشْرَبُ الْخَمْرَ حِینَ یَشْرَبُہَا وَہُوَ مُؤْمِنٌ۔
(٢٤٥٤٨) حضرت ابن ابی اوفی سے روایت ہے، کہتے ہیں کہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : ” شراب پینے والا شخص، جب شراب پیتا ہے وہ ایمان کی حالت میں نہیں ہوتا۔ “

24548

(۲۴۵۴۹) حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ ، عَنْ عُبَیْدِ اللہِ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ؛ کَانَ یَنہَی أَنْ تُسْقَی الْبَہَائِمُ الْخَمْرَ۔
(٢٤٥٤٩) حضرت نافع، حضرت ابن عمر کے بارے میں روایت کرتے ہیں کہ وہ اس بات سے منع کیا کرتے تھے کہ جانوروں کو شراب پلائی جائے۔

24549

(۲۴۵۵۰) حَدَّثَنَا عَبْدَۃُ بْنُ سُلَیْمَانَ ، عَنْ عُبَیْدِ اللہِ بْنِ عُمَرَ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ؛ أَنَّہُ بَلَغَہُ أَنَّ نِسَائً یَمْتَشِطْنَ بِالْخَمْرِ ، فَقَالَ : أَلْقَی اللَّہُ فِی رُؤُوسِہِنَّ الْحَاصَّۃَ۔
(٢٤٥٥٠) حضرت نافع، حضرت ابن عمر کے بارے میں روایت کرتے ہیں کہ انھیں (ابن عمر کو) یہ بات معلوم ہوئی کہ کچھ عورتیں شراب کے ساتھ کنگھی کرتی ہیں۔ تو حضرت ابن عمر نے فرمایا : اللہ تعالیٰ ان کے سروں میں حاصہ (بال اڑا دینے والی بیماری) ڈال دے۔

24550

(۲۴۵۵۱) حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ ، عَنْ مُجَالِدٍ ، عَنْ أَبِی السَّفَرِ ، عَنِ امْرَأَتِہِ ؛ أَنَّ عَائِشَۃَ سُئِلَتْ عَنِ الْمَرْأَۃِ تَمْتَشِطُ بِالْعَسَلَۃِ فِیہَا الْخَمْرُ ؟ فَنَہَتْ عَنْ ذَلِکَ أَشَدَّ النَّہْیِ۔
(٢٤٥٥١) حضرت ابو السفر، اپنی بیوی سے روایت کرتے ہیں کہ حضرت عائشہ سے اس عورت کے بارے میں سوال کیا گیا جو شہد کے ایسے بستہ ٹکڑے کے ذریعہ کنگھی کرے جس میں شراب ڈالی گئی ہو ؟ تو حضرت عائشہ نے اس سے شدید طور پر ممانعت فرما دی۔

24551

(۲۴۵۵۲) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ، عَنْ سُفْیَانَ، عَنْ حَمَّادٍ، عَنْ إِبْرَاہِیمَ، عَن حُذَیْفَۃَ، قَالَ : تَمْتَشِطُ بِالْخَمْرِ؟ لاَ طَیَّبَہَا اللَّہُ۔
(٢٤٥٥٢) حضرت حذیفہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں جو عورت خمر کے ساتھ کنگھی کرتی ہے ؟ اللہ تعالیٰ اس کو طیب نہیں کرتا۔

24552

(۲۴۵۵۳) حَدَّثَنَا خَلَفُ بْنُ خَلِیفَۃَ ، عَنْ أَبِی ہَاشِمٍ ، عَنْ نَافِعٍ ، قَالَ : کَانَتْ لابْنِ عُمَرَ بُخْتِیَّۃٌ ،وَإِنَّہَا مَرِضَتْ فَوُصِفَ لِی أَنْ أُدَاوِیَہَا بِالْخَمْرِ ، فَدَاوَیْتُہَا ، ثُمَّ قُلْتُ لابْنِ عُمَرَ : إِنَّہُمْ وَصَفُوا لِی أَنْ أُدَاوِیَہَا بِالْخَمْرِ ، قَالَ : فَفَعَلْتُ ؟ قُلْتُ : لاَ ، وَقَدْ کُنْتُ فَعَلْتُ ، قَالَ : أَمَا إِنَّکَ لَوْ فَعَلْتَ لَعَاقَبْتُکَ۔
(٢٤٥٥٣) حضرت نافع سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ حضرت ابن عمر کے پاس ایک بختی اونٹنی تھی اور وہ بیمار ہوگئی۔ پس مجھے یہ کہا گیا کہ میں اس کا شراب کے ذریعہ سے علاج کروں۔ پس میں نے اس کا علاج کرلیا پھر میں نے حضرت ابن عمر سے کہا، لوگوں نے مجھے اس کے بارے مں م کہا تھا کہ میں اس کا خمر کے ذریعہ سے علاج کروں۔ حضرت ابن عمر نے کہا۔ پھر تم نے یہ کیا ؟ میں نے جواب دیا : نہیں، جبکہ میں نے یہ کام کیا تھا۔ حضرت ابن عمر نے فرمایا ۔ اگر تم یہ کام کرلیتے تو میں تمہیں سزا دیتا ۔

24553

(۲۴۵۵۴) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَیْلٍ ، عَنْ یَزِیدَ ، عَنْ مُجَاہِدٍ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ بْنِ عَمْرٍو ، قَالَ : لاَ یَدْخُلُ الْجَنَّۃَ مُدْمِنُ الْخَمْرِ ، وَلاَ عَاقٌّ ، وَلاَ مَنَّانٌ۔ (نسائی ۵۱۸۲۔ احمد ۲/۱۶۴)
(٢٤٥٥٤) حضرت عبداللہ بن عمرو سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں جنت میں شراب کا رسیا داخل نہ ہوگا اور نہ والدین کا نافرمان داخل ہوگا اور نہ ہی احسان جتلانے والا داخل ہوگا۔

24554

(۲۴۵۵۵) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحِیمِ بْنُ سُلَیْمَانَ ، عَنْ یَزِیدَ بْنِ أَبِی زِیَادٍ ، عَنْ سَالِمِ بْنِ أَبِی الْجَعْدِ ، وَمُجَاہِدٍ ، عَنْ أَبِی سَعِیدٍ الْخُدْرِیِّ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : لاَ یَدْخُلُ الْجَنَّۃَ عَاقٌّ ، وَلاَ مُدْمِنٌ ، وَلاَ مَنَّانٌ۔ (بیہقی ۷۸۷۴)
(٢٤٥٥٥) حضرت ابو سعید خدری سے روایت ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : ” جنت میں داخل نہ ہوگا والدین کا نافرمان ، شراب کا رساک، اور احسان جتلانے والا۔ “

24555

(۲۴۵۵۶) حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ إِسْحَاقَ ، قَالَ : أَخْبَرَنَا یَحْیَی بْنُ أَیُّوبَ ، عَنْ عُبَیْدِ اللہِ بْنِ زُحَرَ ، عَنْ بَکْرِ بْنِ سَوَادَۃَ، عَنْ قَیْسِ بْنِ سَعْدِ بْنِ عُبَادَۃَ ، أَنَّ رَسُولَ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، قَالَ : إِنَّ رَبِّی حَرَّمَ عَلَیَّ الْخَمْرَ ، وَالْکُوبَۃَ ، وَالْقِنِّینَ ، یَعْنِی الْعُودَ ، ثُمَّ قَالَ : إِیَّاکُمْ وَالتّغْبِیرَ ، فَإِنَّہَا خَمْرُ الْعَالم۔ (احمد ۳/۴۲۲۔ بیہقی ۲۲۲)
(٢٤٥٥٦) حضرت قیس بن عبادہ سے روایت ہے کہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : ” یقیناً میرے پروردگار نے مجھ پر شراب ، نرد اور قنین یعنی سارنگی کو حرام قرار دیا ہے۔ “ پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : خبردار تم مکئی کی شراب سے بچو، کیونکہ یہ پورے جہاں کی خمر ہے۔ “

24556

(۲۴۵۵۷) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بِشْرٍ ، قَالَ : حدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِیزِ ، قَالَ : حَدَّثَنِی نَافِعٌ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ : نَزَلَ تَحْرِیمُ الْخَمْرِ وَإِنَّ بِالْمَدِینَۃِ خَمْسَۃَ أَشْرِبَۃٍ یَدْعُونَہَا الْخَمْرَ ، مَا فِیہَا خَمْرُ الْعِنَبِ۔ (بخاری ۴۶۱۶۔ مسلم ۳۲)
(٢٤٥٥٧) حضرت ابن عمر سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ خمر کی حرمت کا حکم نازل ہوا اور مدینہ میں (تب) پانچ مشروبات تھے جن سب کو خمر کہا جاتا تھا، ان میں انگور کی خمر داخل نہیں تھی۔

24557

(۲۴۵۵۸) حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ مُسْہِرٍ ، عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ الشَّیْبَانِیِّ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ بْنِ شَدَّادٍ ، قَالَ : لَمَّا أُسْرِیَ بِالنَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، أُوتِیَ بِدَابَّۃٍ حَتَّی أَتَی بَیْتَ الْمَقْدِسِ ، فَأُتِیَ بِإِنَائَیْنِ ؛ فِی وَاحِدٍ خَمْرٌ ، وَفِی آخَرَ لَبَنٌ ، فَأَخَذَ اللَّبَنَ ، فَقَالَ لَہُ جِبْرِیلُ : ہُدِیْتَ ، وَہُدِیَتْ أُمَّتُکَ۔ (ابن جریر ۱۵)
(٢٤٥٥٨) حضرت عبداللہ بن شداد سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ جب جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو معراج پر لے جایا گیا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس ایک سواری لائی گئی یہاں تک کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) بیت المقدس پہنچے، تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس دو برتن لائے گئے۔ ایک برتن میں شراب تھی اور دوسرے برتن میں دودھ تھا۔ چنانچہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے دودھ لے لیا۔ اس پر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو حضرت جبرائیل (علیہ السلام) نے کہا۔ ” آپ کی راہنمائی کی گئی ہے اور آپ کی امت کی بھی راہ نمائی کی گئی ہے۔ “

24558

(۲۴۵۵۹) حَدَّثَنَا مَرْوَانُ بْنُ مُعَاوِیَۃَ ، عَنْ وَائِلِ بْنِ دَاوُد التَّیْمِیِّ ، عَنْ إِبْرَاہِیمَ التَّیْمِیِّ ، قَالَ : قَالَ الأَشْعَرِیُّ : لأَنْ أُصَلِّی لِسَارِیَۃٍ أَحَبَّ إِلَیَّ مِنْ أَنْ أَشْرَبَ الْخَمْرَ۔
(٢٤٥٥٩) حضرت ابراہیم تیمی سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ حضرت اشعری نے فرمایا : میں اس ستون کے لیے نماز پڑھوں یہ مجھے اس بات سے زیادہ محبوب ہے کہ میں شراب نوشی کروں۔

24559

(۲۴۵۶۰) حَدَّثَنَا مَرْوَانُ بْنُ مُعَاوِیَۃَ ، عَنْ أَبِی الأَشْہَبِ ، عَنِ الْحَسَنِ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : مَا یَسُرُّنِی أَنِّی شَرِبْتُ إنَائً مِنْ خَمْرٍ ، وَأَنِّی تَصَدَّقْتُ بِمِثْلِہِ ذَہَبًا۔
(٢٤٥٦٠) حضرت حسن سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : ” مجھے یہ بات خوش نہیں کرتی کہ میں شراب کا ایک برتن پیوں اور اس کے مثل سونا صدقہ کروں۔ “

24560

(۲۴۵۶۱) حَدَّثَنَا ابْنُ إِدْرِیسَ ، عَنْ لَیْثٍ ، عَنْ قَیْسٍ ، عَنْ مَکْحُولٍ ، قَالَ : أَوْصَی رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ بَعْضَ أَہْلِی أَلاَ یَشْرَبَ الْخَمْرَ ، فَإِنَّ شُرْبَہَا مِفْتَاحُ کُلِّ شَرٍّ۔
(٢٤٥٦١) حضرت مکحول سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنے بعض اہل خانہ کو اس بات کی وصیت فرمائی تھی کہ وہ شراب نوشی نہ کریں کیونکہ شراب نوشی ہر شر کی کنجی ہے۔

24561

(۲۴۵۶۲) حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ مُسْہِرٍ، عَنْ أَبِی حَیَّانَ، قَالَ: أَخْبَرَنِی أَبُو الْفُرَاتِ، عَنْ أَبِی دَاوُدَ ، قَالَ: کُنْتُ عِنْدَ مِنْبَرِ حُذَیْفَۃَ وَہُوَ بِالْمَدَائِنِ ، فَحَمِدَ اللَّہَ وَأَثْنَی عَلَیْہِ ، ثُمَّ قَالَ : أَمَّا بَعْدُ فَإِنَّ بَائِعَ الْخَمْرِ وَشَارِبَہَا فِی الإِثْمِ سَوَائٌ۔
(٢٤٥٦٢) حضرت ابوداؤد سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ میں حضرت حذیفہ کے پاس منبر کے قریب موجود تھا جبکہ وہ مقام مدائن میں تھے، پس انھوں نے اللہ تعالیٰ کی حمد و ثنا بیان کی پھر ارشاد فرمایا : اما بعد : بلاشبہ شراب بیچنے والا اور شراب نوشی کرنے والا دونوں گناہ میں برابر ہیں۔

24562

(۲۴۵۶۳) حَدَّثَنَا شَبَابَۃُ ، قَالَ : حدَّثَنَا شُعْبَۃُ ، عَنْ زُبَیْدٍ ، عَنْ خَیْثَمَۃَ ؛ أَنَّہُ سَمِعَہُ یَقُولُ : کُنْتُ قَاعِدًا عِنْدَ عَبْدِ اللہِ بْنِ عَمْرٍو ، فَذَکَرَ الْکَبَائِرَ حَتَّی ذَکَرَ الْخَمْرَ ، فَکَأَنَّ رَجُلاً تَہَاوَنَ بِہَا ، فَقَالَ عَبْدُ اللہِ بْنُ عَمْرٍو : لاَ یَشْرَبُہَا رَجُلٌ مُصْبِحًا إِلاَّ ظَلَّ مُشْرِکًا حَتَّی یُمْسِیَ۔
(٢٤٥٦٣) حضرت زبید، حضرت خیثمہ کے بارے میں روایت کرتے ہیں کہ حضرت زبید نے حضرت خیثمہ کو کہتے سُنا۔ میں حضرت عبداللہ بن عمرو کی خدمت میں بیٹھا ہوا تھا، پس کبیرہ گناہوں کا ذکر ہوا تو شراب کا بھی ذکر آیا۔ اس پر ایک آدمی نے شراب کو ہلکا گناہ سمجھا، تو حضرت عبداللہ بن عمرو نے ارشاد فرمایا : کوئی آدمی بھی شراب کو صبح کے وقت نہیں پیتا مگر یہ کہ وہ رات مشرک ہونے کی حالت میں کرتا ہے۔

24563

(۲۴۵۶۴) حَدَّثَنَا ابْنُ عُیَیْنَۃَ ، عَنْ یَحْیَی بْنِ سَعِیدٍ ، عَنِ النُّعْمَانِ بْنِ أَبِی عَیَّاشٍ ، قَالَ : أرْسَلْنَا إِلَی عَبْدِ اللہِ بْنِ عَمْرٍو نَسْأَلُہُ عَنْ أَیِّ الْکَبَائِرِ أَکْبَرُ ؟ فَقَالَ : الْخَمْرُ ، فَأَعَدْنَا إِلَیْہِ الرَّسُولَ ، فَقَالَ : الْخَمْرُ ، إِنَّہُ مَنْ شَرِبَہَا لَمْ تُقْبَلْ لَہُ صَلاَۃٌ سَبْعًا ، فَإِنْ سَکِرَ لَمْ تُقْبَلْ لَہُ صَلاَۃٌ أَرْبَعِینَ یَوْمًا ، فَإِنْ مَاتَ فِیہَا مَاتَ مِیتَۃً جَاہِلِیَّۃً۔
(٢٤٥٦٤) حضرت نعمان بن ابی عیاش سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ ہم نے حضرت عبداللہ بن عمرو کی طرف ایک قاصد اس غرض سے بھیجا کہ ہم نے آپ سے یہ سوال کیا کہ کبیرہ گناہوں میں سے کون سا گناہ زیادہ بڑا ہے ؟ انھوں نے جواب ارشاد فرمایا : شراب۔ ہم نے پھر دوبارہ ان کی طرف قاصد بھیجا تو انھوں نے پھر فرمایا : شراب۔ کیونکہ جو شخص شراب نوشی کرتا ہے تو اس کی سات دن تک نماز قبول نہیں کی جاتی اور اگر اس کو شراب سے نشہ بھی ہوجائے تو پھر اس کی چالیس دن تک کی نماز قبول نہیں ہوتی اور اگر اس دوران وہ مرجائے تو جاہلیت کی موت مرے گا۔

24564

(۲۴۵۶۵) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، قَالَ : حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِیزِ ، عَنْ رَبِیعَۃَ بْنِ یَزِیدَ ، عَنِ ابْنِ الدَّیْلَمِیِّ ، قَالَ : سَأَلْتُ عَبْدَ اللہِ بْنَ عَمْرٍو عَنْ شَارِبِ الْخَمْرِ ؟ فَقَالَ : لاَ تُقْبَلُ لَہُ صَلاَۃٌ أَرْبَعِینَ یَوْمًا ، أَوْ أَرْبَعِینَ لَیْلَۃً۔
(٢٤٥٦٥) حضرت ابن الدیلمی سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت عبداللہ بن عمرو سے شراب نوشی کرنے والے کے بارے میں سوال کیا ؟ تو انھوں نے فرمایا : اس آدمی کی نماز چالیس دن تک یا چالیس رات تک قبول نہیں ہوتی۔

24565

(۲۴۵۶۶) حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ ، عَنْ ہِشَامٍ ، عَنِ الْحَسَنِ ؛ فِی الْحُبِّ تَقَعُ فِیہِ الْقَطْرَۃُ مِنَ الْخَمْرِ ، أَوِ الدَّمِ ، قَالَ : یُہْرَاقُ۔
(٢٤٥٦٦) حضرت ہشام، حضرت حسن کے بارے میں روایت کرتے ہیں کہ انھوں نے ایسے برتن کے بارے میں جس میں خون یا شراب کا ایک قطرہ گرجائے ارشاد فرمایا، اس برتن کو گرا دیا جائے گا۔

24566

(۲۴۵۶۷) حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ ابْنُ عُلَیَّۃَ ، عَنِ التَّیْمِیِّ ، عَنْ أُمِّ حِرَاشٍ ؛ أَنَّہَا رَأَتْ عَلِیًّا یَصْطَبِغُ بِخَلِّ الْخَمْرِ۔
(٢٤٥٦٧) حضرت ام حراش سے روایت ہے کہ انھوں نے حضرت علی کو شراب سے بنے ہوئے سرکہ کے ساتھ سالن والا معاملہ کرتے دیکھا۔

24567

(۲۴۵۶۸) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَہْدِیٍّ ، عَنْ مُعَاوِیَۃَ بْنِ صَالِحٍ ، عَنْ أَبِی الزَّاہِرِیَّۃِ ، عَنْ جُبَیْرِ بْنِ نُفَیْرٍ ، قَالَ : اخْتَلَفَ رَجُلاَنِ مِنْ أَصْحَابِ مُعَاذٍ فِی خَلِّ الْخَمْرِ ، فَسَأَلاَ أَبَا الدَّرْدَائِ ؟ فَقَالَ : لاَ بَأْسَ بِہِ۔
(٢٤٥٦٨) حضرت جبیر بن نفیر سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں حضرت معاویہ کے دو ساتھیوں کا شراب سے تیار کردہ سرکہ میں باہم اختلاف واقع ہوگیا، پس انھوں نے حضرت ابو الدردائ سے پوچھا : حضرت ابو الدردائ نے فرمایا : اس میں کوئی حرج نہیں ہے۔

24568

(۲۴۵۶۹) حَدَّثَنَا حُمَیْدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ أَبِیہِ ، عَنْ مُسَرْبَلٍ الْعَبْدِیِّ ، عَنْ أُمِّہِ ، قَالَتْ : سَأَلْتُ عَائِشَۃَ عَنْ خَلِّ الْخَمْرِ ، قَالَتْ : لاَ بَأْسَ بِہِ ، ہُوَ إِدَامٌ۔
(٢٤٥٦٩) حضرت مسر بل، بدی، اپنی والدہ سے روایت کرتے ہیں، ان کی والدہ کہتی ہیں کہ میں نے حضرت عائشہ سے شراب سے تیار کردہ سرکہ کے بارے میں سوال کیا ؟ انھوں نے جواباً ارشاد فرمایا : اس میں کوئی حرج نہیں، یہ تو سالن کی طرح ہے۔

24569

(۲۴۵۷۰) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ بْنِ نَافِعٍ ، عَنْ أَبِیہِ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ؛ أَنَّہُ کَانَ لاَ یَرَی بَأْسًا أَنْ یَأْکُلَ مِمَّا کَانَ خَمْرًا فَصَارَ خَلاًّ۔
(٢٤٥٧٠) حضرت نافع، اپنے والد سے حضرت ابن عمر کے بارے میں روایت کرتے ہیں کہ وہ اس بات میں کوئی حرج محسوس نہیں کرتے تھے، کہ وہ اس چیز کے ساتھ کھانا کھائیں جو پہلے شراب تھی اور اب سرکہ ہوگئی ہے۔

24570

(۲۴۵۷۱) حَدَّثَنَا أَزْہَرُ ، عَنِ ابْنِ عَوْنٍ ، قَالَ : کَانَ مُحَمَّدٌ لاَ یَقُولُ : خَلُّ خَمْرٍ ، وَیَقُولُ : خَلُّ الْعِنَبِ ، وَکَانَ یَصْطَبِغُ فِیہِ۔
(٢٤٥٧١) حضرت ابن عون سے روایت ہے وہ کہتے ہیں کہ حضرت محمد یہ نہیں کہتے تھے کہ یہ شراب کا سرکہ ہے بلکہ وہ کہتے تھے۔ انگور کا سرکہ ہے اور وہ اس کو بطور سالن استعمال کرتے تھے۔

24571

(۲۴۵۷۲) حَدَّثَنَا ابْنُ مَہْدِیٍّ ، عَنْ حَمَّادِ بْنِ زَیْدٍ ، عَنْ یَحْیَی بْنِ عَتِیقٍ ، عَنِ ابْنِ سِیرِینَ ؛ أَنَّہُ کَانَ لاَ یَرَی بَأْسًا بِخَلِّ الْخَمْرِ۔
(٢٤٥٧٢) حضرت یحییٰ بن عتیق، حضرت ابن سیرین کے بارے میں روایت کرتے ہیں کہ وہ شراب سے بنائے ہوئے سرکہ کے بارے میں کوئی حرج نہیں دیکھتے تھے۔

24572

(۲۴۵۷۳) حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ ، عَنْ إِسْمَاعِیلَ بْنِ عَبْدِ الْمَلِکِ ، قَالَ : رَأَیْتُ سَعِیدَ بْنَ جُبَیْرٍ یَصْطَبِغُ بِخَلِّ خَمْرٍ۔
(٢٤٥٧٣) حضرت اسماعیل بن عبد الملک سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت سعید بن جُبیر کو شراب سے بنے ہوئے سرکہ کے ساتھ روٹی کھاتے دیکھا۔

24573

(۲۴۵۷۴) حَدَّثَنَا ابْنُ مَہْدِیٍّ ، عَنْ مُبَارَکٍ ، عَنِ الْحَسَنِ ، قَالَ : لاَ بَأْسَ بِخَلِّ خَمْرٍ۔
(٢٤٥٧٤) حضرت حسن سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ شراب سے بنے ہوئے سرکہ میں کوئی حرج نہیں ہے۔

24574

(۲۴۵۷۵) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنِ السُّدِّیِّ ، عَنْ یَحْیَی بْنِ عَبَّادٍ ، عَنْ أَنَسٍ ؛ أَنَّ أَبَا طَلْحَۃَ سَأَلَ النَّبِیَّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ عَنْ أَیْتَامٍ وَرِثُوا خَمْرًا ، أَیَجْعَلُہُ خَلاًّ ؟ فَکَرِہَہُ۔ (ابوداؤد ۳۶۶۷۔ احمد ۱۱۹)
(٢٤٥٧٥) حضرت انس سے روایت ہے کہ حضرت ابو طلحہ نے جناب نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے کچھ ایسے یتیموں کے بارے میں سوال کیا جنہیں ورثہ میں شراب ملی تھی کہ کیا اس شراب کو سرکہ بنایا جاسکتا ہے ؟ تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس کو ناپسند فرمایا۔

24575

(۲۴۵۷۶) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ مُثَنَّی بْنِ سَعِیدٍ ، قَالَ : شَہِدْتُ عُمَرَ بْنَ عَبْدِ الْعَزِیزِ کَتَبَ إلَی عَامِلِہِ بِوَاسِطٍ أَنْ لاَ تَحْمِلُوا الْخَمْرَ مِنْ قَرْیَۃٍ إلَی قَرْیَۃٍ ، وَمَا أَدْرَکْتَ فَاجْعَلْہُ خَلاًّ۔
(٢٤٥٧٦) حضرت مثنی بن سعید سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ میں حضرت عمر بن عبد العزیز کے پاس موجود تھا کہ انھوں نے اپنے مقام واسط کے عامل کو خط لکھا : تم شراب کو ایک بستی سے دوسری بستی کی طرف نہ اٹھا کرلے جاؤ اور جو تم پالو تو اس کو سرکہ بنا لو۔

24576

(۲۴۵۷۷) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنِ ابْنِ أَبِی ذِئْبٍ ، عَنِ الزُّہْرِیِّ ، عَنِ الْقَاسِمِ ، عَنْ أَسْلَمَ ، قَالَ : قَالَ عُمَرُ : لاَ بَأْسَ بِخَلٍّ وَجَدْتَہُ مَعَ أَہْلِ الْکِتَابِ ، مَا لَمْ تَعْلَمْ أَنَّہُمْ تَعَمَّدُوا فَسَادَہَا بَعْدَ مَا صَارَتْ خَمْرًا۔
(٢٤٥٧٧) حضرت اسلم سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ حضرت عمر نے ارشاد فرمایا : جو سرکہ تم اہل کتاب کے پاس پاؤ اس میں کوئی حرج نہیں ہے جب تک کہ تمہیں اس بات کا علم نہ ہوجائے کہ انھوں نے اس سرکہ کے شراب ہوجانے کے بعد اس کے فساد کا قصد کیا ہے۔

24577

(۲۴۵۷۸) حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ زَکَرِیَّا بْنِ أَبِی زَائِدَۃَ، عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ، عَنْ عَطَائٍ، قَالَ : لاَ بَأْسَ أَنْ یُحَوَّلَ الْخَمْرُ خَلاًّ۔
(٢٤٥٧٨) حضرت عطاء سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ اس بات میں کوئی حرج نہیں ہے کہ شراب کو سرکہ میں بدل دیا جائے۔

24578

(۲۴۵۷۹) حَدَّثَنَا ابْنُ عُیَیْنَۃَ ، وَحَفْصٌ ، عَنْ عَاصِمٍ ، عَنِ الشَّعْبِیِّ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ : نَاوَلْتُ رَسُولَ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ إدَاوَۃً مِنْ زَمْزَمَ ، فَشَرِبَہَا وَہُوَ قَائِمٌ۔ (مسلم ۱۶۰۲۔ احمد ۲۲۰)
(٢٤٥٧٩) حضرت ابن عباس سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ میں نے جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو زم زم (کے پانی) کا ایک برتن پکڑایا، پس آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس کو نوش فرمایا، اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کھڑے ہوئے تھے۔

24579

(۲۴۵۸۰) حَدَّثَنَا ابْنُ عُیَیْنَۃَ ، عَنْ عَمْرٍو ، عَنْ مُسْلِمٍ ، قَالَ : رَأَیْتُ ابْنَ عُمَرَ یَشْرَبُ قَائِمًا۔
(٢٤٥٨٠) حضرت مسلم سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت ابن عمر کو کھڑے ہونے کی حالت میں پیتے ہوئے دیکھا۔

24580

(۲۴۵۸۱) حَدَّثَنَا ابْنُ فُضَیْلٍ ، عَنْ أَبِی سِنَانٍ ، عَنْ أَبِی الْمُعَارِکِ ، قَالَ : سَأَلْتُ أَبَا ہُرَیْرَۃَ عَنْ شُرْبِ الرَّجُلِ وَہُوَ قَائِمٌ ؟ قَالَ : لاَ بَأْسَ بِہِ۔
(٢٤٥٨١) حضرت ابو المعارک سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت ابوہریرہ سے آدمی کے کھڑے ہونے کی حالت میں پانی پینے کے بارے میں سوال کیا ؟ تو انھوں نے جواب میں فرمایا، اس میں کوئی حرج نہیں ہے۔

24581

(۲۴۵۸۲) حَدَّثَنَا حَاتِمُ بْنُ إسْمَاعِیلَ ، عَنْ جَعْفَرٍ ، عَنْ أَبِیہِ ؛ أَنَّ عَلِیًّا کَانَ یَشْرَبُ وَہُوَ قَائِمٌ۔
(٢٤٥٨٢) حضرت جعفر، اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ حضرت علی نے پانی نوش فرمایا : جبکہ آپ کھڑے ہوئے تھے۔

24582

(۲۴۵۸۳) حَدَّثَنَا مُعْتَمِرٌ ، عن مَعْمَرٍ ، عَنِ الزُّہْرِیِّ ، أَنَّ سَعْدًا وَعَائِشَۃَ کَانَا لاَ یَرَیَانِ بَأْسًا بِالشُّرْبِ قَائِمًا۔
(٢٤٥٨٣) حضرت زہری سے روایت ہے کہ حضرت سعد اور حضرت عائشہ دونوں کھڑے ہونے کی حالت میں پانی پینے میں کوئی حرج نہیں سمجھتے تھے۔

24583

(۲۴۵۸۴) حَدَّثَنَا شَرِیکٌ ، عَنْ سَالِمٍ ، عَنْ سَعِیدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ؛ أَنَّہُ شَرِبَ مِنْ قِرْبَۃٍ وَہُوَ قَائِمٌ۔
(٢٤٥٨٤) حضرت سعید بن المسیب، حضرت ابن عمر کے بارے میں روایت کرتے ہیں کہ انھوں نے ایک مشکیزہ سے پانی اس حالت میں پیا جبکہ آپ کھڑے ہوئے تھے۔

24584

(۲۴۵۸۵) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَیْلٍ ، عَنْ عَطَائِ بْنِ السَّائِبِ ، عَنْ مَیْسَرَۃَ ، قَالَ : رَأَیْتُ عَلِیًّا شَرِبَ قَائِمًا ، فَقُلْتُ : شَرِبْتَ قَائِمًا ؟ فَقَالَ : لَئِنْ شَرِبْتُ قَائِمًا ، لَقَدْ رَأَیْتُ رَسُولَ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یَشْرَبُ قَائِمًا ، وَلَئِنْ شَرِبْتُ قَاعِدًا ، لَقَدْ رَأَیْتُ رَسُولَ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یَشْرَبُ قَاعِدًا۔ (احمد ۱/۱۱۴)
(٢٤٥٨٥) حضرت میسرۃ سے روایت ہے، وہ فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت علی کو کھڑے ہونے کی حالت میں پیتے ہوئے دیکھا، تو میں نے عرض کیا۔ آپ کھڑے ہو کر پی رہے ہیں ؟ اس پر انھوں نے فرمایاَ البتہ اگر میں کھڑے ہو کر پی رہا ہوں تو تحقیق میں نے جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو کھڑے ہونے کی حالت میں پیتا ہوا دیکھا ہے اور اگر میں بیٹھ کر پیتا ہوں تو تحقیق میں نے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو بیٹھ کر پیتے ہوئے دیکھا ہے۔

24585

(۲۴۵۸۶) حَدَّثَنَا شَرِیکٌ ، عَنْ عَاصِمٍ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ بْنِ عَامِرٍ ؛ أَنَّہُ رَأَی ابْنَ عُمَرَ یَشْرَبُ قَائِمًا۔
(٢٤٥٨٦) حضرت عبداللہ بن عامر سے روایت ہے کہ انھوں نے حضرت عمر کو کھڑے ہونے کی حالت میں پیتے ہوئے دیکھا۔

24586

(۲۴۵۸۷) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ عَبَّادِ بْنِ مَنْصُورٍ ، قَالَ : رَأَیْتُ سَالِمًا یَشْرَبُ وَہُوَ قَائِمٌ۔
(٢٤٥٨٧) حضرت عباد بن منصور سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت سالم کو دیکھا کہ وہ کھڑے ہونے کی حالت میں پی رہے تھے۔

24587

(۲۴۵۸۸) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَجْلاَنَ ، قَالَ : سَأَلْتُ إِبْرَاہِیمَ عْنہُ ؟ فَقَالَ : لاَ بَأْسَ بِہِ ، إِنْ شِئْتَ قَائِمًا ، وَإِنْ شِئْتَ قَاعِدًا۔
(٢٤٥٨٨) حضرت عبد الرحمن بن عجلان سے روایت ہے وہ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت ابراہم سے اس (کھڑے ہونے کی حالت میں پینے) کے بارے میں سوال کیا ؟ تو انھوں نے فرمایا، اس میں کوئی حرج کی بات نہیں ہے۔ اگر تم کھڑے ہونے کی حالت میں چاہو (تو کھڑے ہو جاؤ) اگر تم بیٹھنے کی حالت میں چاہو (تو بیٹھ جاؤ) ۔

24588

(۲۴۵۸۹) حَدَّثَنَا یَحیی بن سَعِید ، عَنْ مُجَالِد قَالَ : رَأَیْتُ الشعبِی یَشْرَبُ قَائِمًا ، وَقَاعِدًا۔
(٢٤٥٨٩) حضرت مجالد سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت شعبی کو کھڑے ہونے کی حالت میں اور بیٹھنے کی حالت میں پیتے ہوئے دیکھا۔

24589

(۲۴۵۹۰) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَہْدِیٍّ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنْ وَاقِدٍ ، عَنْ زَاذَانَ ، قَالَ : لاَ بَأْسَ بِالشُّرْبِ قَائِمًا ، وَالْجُلُوسُ حِلْمٌ۔
(٢٤٥٩٠) حضرت زاذان سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ کھڑے ہونے کی حالت میں پینے میں کوئی حرج نہیں ہے لیکن بیٹھ کر پینا بردباری کی نشانی ہے۔

24590

(۲۴۵۹۱) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَیْلٍ، عَنِ الْحَسَنِ بْنِ الْحَکَمِ، عَنِ الْحُرِّ بْنِ صَیَّاحٍ، قَالَ : سَأَلَ رَجُلٌ ابْنَ عُمَرَ فَقَالَ: مَا تَرَی فِی الشُّرْبِ قَائِمًا ؟ فَقَالَ ابْنُ عُمَرَ : إِنِّی أَشْرَبُ وَأَنَا قَائِمٌ ، وَآکُلُ وَأَنَا أَمْشِی۔
(٢٤٥٩١) حضرت حر بن صباح سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ ایک آدمی نے حضرت ابن عمر کے سوال کیا، اس نے پوچھا۔ کھڑے ہونے کی حالت میں پینے کے بار میں آپ کی کیا رائے ہے ؟ حضرت ابن عمر نے فرمایا، میں کھڑے ہو کر کھا لیتا ہوں اور میں چلنے کی حالت میں کھا لیتا ہوں۔

24591

(۲۴۵۹۲) حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ مُعَاذٍ ، عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُدَیْرٍ ، عَنْ یَزِیدَ بْنِ عُطَارِدٍ أَبِی الْبَزَرَی ، قَالَ : قَالَ ابْنُ عُمَرَ : کُنَّا نَشْرَبُ وَنَحْنُ قِیَامٌ ، وَنَأْکُلُ وَنَحْنُ نَسْعَی عَلَی عَہْدِ رَسُولِ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ۔ (احمد ۲/۲۹)
(٢٤٥٩٢) حضرت یزید بن عطارد سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ حضرت ابن عمر فرماتے ہیں، ہم لوگ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے عہد مبارک میں، کھڑے ہونے کی حالت میں پانی پی لیتے تھے اور ہم دوڑتے ہوئے کھانے کی چیز کھالیتے تھے۔

24592

(۲۴۵۹۳) حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ ، عَنْ شُعْبَۃَ ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِکِ بْنِ مَیْسَرَۃَ ، قَالَ : سَأَلْتُ طَاوُوسًا ، وَسَعِیدَ بْنَ جُبَیْرٍ عَنِ الشُّرْبِ قَائِمًا ؟ فَلَمْ یَرَیَا بِہِ بَأْسًا۔
(٢٤٥٩٣) حضرت عبد الملک بن میسرہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت طاؤس اور حضرت سعید بن جُبیر سے کھڑے ہونے کی حالت میں پینے کے بارے میں سوال کیا ؟ تو ان دونوں حضرات نے اس میں کوئی حرج نہیں دیکھا۔

24593

(۲۴۵۹۴) حَدَّثَنَا ابْنُ عُیَیْنَۃَ، عَنِ ابْنِ أَبِی نَجِیحٍ، عَنْ مُجَاہِدٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِی مَنْ رَأَی عَلِیًّا بِالْکُوفَۃِ یَشْرَبُ قَائِمًا۔
(٢٤٥٩٤) حضرت مجاہد سے روایت ہے،۔ وہ کہتے ہیں کہ مجھے اس آدمی نے خبر دی جس نے حضرت علی کو کوفہ میں کھڑے ہونے کی حالت میں پیتے دیکھا تھا۔

24594

(۲۴۵۹۵) حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ مَخْلَدٍ ، عَنْ مَالِکِ بْنِ أَنَسٍ ، عن عَامِرَ بْنَ عَبْدِ اللہِ بن الزُبَیر قَالَ : رَأَیتُ أَبِی یَشْرَبُ وَہُوَ قَائِمٌ۔
(٢٤٥٩٥) حضرت عامر بن عبداللہ بن زبیر سے روایت ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ میں نے اپنے والد کو کھڑے ہونے کی حالت میں پیتے دیکھا ہے۔

24595

(۲۴۵۹۶) حَدَّثَنَا حَفْصٌ ، عَنْ عُبَیْدِ اللہِ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ : کُنَّا نَشْرَبُ وَنَحْنُ قِیَامٌ ، وَنَأْکُلُ وَنَحْنُ نَمْشِی عَلَی عَہْدِ رَسُولِ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ۔ (احمد ۱۰۸۔ دارمی ۲۱۲۶)
(٢٤٥٩٦) حضرت ابن عمر سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا عہد مبارک تھا اور ہم کھڑے ہونے کی حالت میں پی لیا کرتے تھے اور چلتے پھرتے ہم کھالیا کرتے تھے۔

24596

(۲۴۵۹۷) حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَمَانٍ ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِکِ بْنِ أَبِی سُلَیْمَانَ ، قَالَ : قَالَ لِی سَعِیدُ بْنُ جُبَیْرٍ : اشْرَبُ قَائِمًا۔
(٢٤٥٩٧) حضرت عبد الملک بن ابی سلیمان سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ مجھ سے حضرت سعید بن جبیر نے فرمایا : تم کھڑے ہو کر پانی پی لو۔

24597

(۲۴۵۹۸) حَدَّثَنَا أَبُوالأَحْوَصِ، عَنْ عَبْدِ اللہِ بْنِ شَرِیکٍ، عَنْ بِشْرِ بْنِ غَالِبٍ، قَالَ: رَأَیْتُ الْحُسَیْنَ شَرِبَ وَہُوَ قَائِمٌ۔
(٢٤٥٩٨) حضرت بشر بن غالب سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت حسن کو دیکھا کہ وہ کھڑے ہونے کی حالت میں کچھ پی رہے تھے۔

24598

(۲۴۵۹۹) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ، عَنْ ہِشَامٍ الدَّسْتَوَائِیِّ، عَنْ قَتَادَۃَ، عَنْ أَبِی عِیسَی الآُسْوَارِیِّ ، عَنْ أَبِی سَعِیدٍ الْخُدْرِیِّ، قَالَ : زَجَرَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ رَجُلاً شَرِبَ قَائِمًا۔ (مسلم ۱۱۴۔ ابویعلی ۹۸۴)
(٢٤٥٩٩) حضرت ابو سعید خدری سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایک ایسے آدمی کو زجر فرمایا جس نے کھڑے ہو کر پیا تھا۔

24599

(۲۴۶۰۰) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ ہِشَامٍ الدَّسْتَوَائِیِّ ، عَنْ قَتَادَۃَ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ ، قَالَ : نَہَی رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ عَنِ الشُّرْبِ قَائِمًا۔ (مسلم ۱۶۰۱۔ ابوداؤد ۳۷۱۰)
(٢٤٦٠٠) حضرت انس بن مالک سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کھڑے ہو کر پینے سے منع فرمایا۔

24600

(۲۴۶۰۱) حَدَّثَنَا مُعْتَمِرٌ ، عَنْ مَعْمَرٍ ، عَنْ قَتَادَۃَ ، عَنْ أَنَسٍ ؛ أَنَّہُ سَأَلَہُ عَنِ الشُّرْبِ قَائِمًا ؟ فَکَرِہَہُ۔
(٢٤٦٠١) حضرت قتادہ، حضرت انس کے بارے میں روایت کرتے ہیں کہ انھوں نے حضرت انس سے کھڑے ہونے کی حالت میں پینے کے بارے میں سوال کیا ؟ تو انھوں نے اس کو ناپسند سمجھا۔

24601

(۲۴۶۰۲) حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، عَنِ الْحَسَنِ ؛ أَنَّہُ کَانَ یَکْرَہُ الشُّرْبَ قَائِمًا۔
(٢٤٦٠٢) حضرت منصور، حضرت حسن کے بارے میں روایت کرتے ہیں کہ وہ کھڑے ہونے کی حالت میں پانی پینے کو ناپسند سمجھتے تھے۔

24602

(۲۴۶۰۳) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ، عَنْ سُفْیَانَ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ إِبْرَاہِیمَ ، قَالَ: إِنَّمَا کُرِہَ الشُّرْبُ قَائِمًا لِدَائٍ یَأْخُذُ الْبَطْنَ۔
(٢٤٦٠٣) حضرت ابراہیم سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ کھڑے ہو کر پینا صرف اس وجہ سے مکروہ ہے کہ اس کی وجہ سے پیٹ میں بیماری ہوجاتی ہے۔

24603

(۲۴۶۰۴) حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ ، عَنِ ہِشَام ، عَنِ الْحَسَنِ ، عَنْ جَابِرٍ ، قَالَ : نَہَی رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ عَنِ الشُّرْبِ مِنْ أَفْوَاہِ الأَسْقِیَۃِ۔ (مسند ۵۴۴)
(٢٤٦٠٤) حضرت جابر سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے برتنوں کے مُنہ سے پانی پینے سے منع کیا۔

24604

(۲۴۶۰۵) حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ ، عَنِ ابْنِ أَبِی ذِئْبٍ ، عَنِ الزُّہْرِیِّ ، عَنْ عُبَیْدِ اللہِ بْنِ عَبْدِ اللہِ بْنِ عُتْبَۃَ ، عَنْ أَبِی سَعِیدٍ ، قَالَ : شَرِبَ رَجُلٌ مِنْ سِقَائٍ فَانْسَابَ فِی بَطْنِہِ جَانٌّ ، فَنَہَی رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ عَنِ اخْتِنَاثِ الأَسْقِیَۃِ۔ (مسلم ۱۱۰۔ ابوداؤد ۳۷۱۳)
(٢٤٦٠٥) حضرت ابو سعید سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ ایک آدمی نے مشک کے منہ سے پانی پیا اور اس کے پیٹ میں سانپ چلا گیا، چنانچہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے برتنوں کے منہ کھول کر پینے سے منع فرما دیا۔

24605

(۲۴۶۰۶) حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ مُحَمَّدٍ ، عَنْ حَمَّادِ بْنِ سَلَمَۃَ ، عَنْ قَتَادَۃَ ، عَنْ عِکْرِمَۃَ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ : نَہَی رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ عَنِ الشُّرْبِ مِنْ فِی السِّقَائِ۔
(٢٤٦٠٦) حضرت ابن عباس سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے سقاء (مشک) کے منہ سے پینے سے منع فرمایا۔

24606

(۲۴۶۰۷) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنِ ابْنِ أَبِی نَجِیحٍ ، عَنْ مُجَاہِدٍ ، قَالَ : نَہَی رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ عَنِ الشُّرْبِ مِنْ فِی السِّقَائِ۔
(٢٤٦٠٧) حضرت مجاہد سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مشک کے منہ سے پینے سے منع فرمایا۔

24607

(۲۴۶۰۸) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنْ عَبْدِ الْکَرِیمِ ، عَنِ ابْنِ بِنْتِ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ ، عَنْ أَنَسٍ ؛ أَنَّ النَّبِیَّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ دَخَلَ عَلَی أُمِّ سُلَیْمٍ وَفِی الْبَیْتِ قِرْبَۃٌ مُعَلَّقَۃٌ ، فَشَرِبَ مِنْ فِیہَا وَہُوَ قَائِمٌ۔ (احمد ۶/۳۷۶۔ طبرانی ۲۵)
(٢٤٦٠٨) حضرت انس سے روایت ہے کہ جناب نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ، حضرت ام سلیم کے گھر میں داخل ہوئے اور گھر میں ایک مشکیزہ لٹکا ہوا تھا، پس آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس کے منہ سے پانی پیا اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کھڑے تھے۔

24608

(۲۴۶۰۹) حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ ، عَنْ ہِشَامٍ ، عَنْ عِکْرِمَۃَ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ؛ أَنَّہُ کَانَ لاَ یَرَی بَأْسًا بِالشُّرْبِ مِنْ فِی الإِدَاوَۃِ۔
(٢٤٦٠٩) حضرت ابن عباس کے بارے میں روایت ہے کہ وہ برتن کے منہ سے پینے میں کوئی حرج نہیں دیکھتے تھے۔

24609

(۲۴۶۱۰) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ، عَنْ سُفْیَانَ، عَنْ سَالِمٍ، عَنْ سَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ، قَالَ: رَأَیْتُ ابْنَ عُمَرَ یَشْرَبُ مِنْ فِی الإِدَاوَۃِ۔
(٢٤٦١٠) حضرت سعید بن جبیر سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت ابن عمر کو برتن کے منہ سے پیتے ہوئے دیکھا ہے۔

24610

(۲۴۶۱۱) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنِ ابْنِ أَبِی رَوَّادٍ ، عَنْ نَافِعٍ ؛ أَنَّ ابْنَ عُمَرَ کَانَ یَشْرَبُ مِنْ فِی السِّقَائِ۔
(٢٤٦١١) حضرت نافع سے روایت ہے کہ حضرت ابن عمر مشکیزہ کے منہ سے پانی پی لیا کرتے تھے۔

24611

(۲۴۶۱۲) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ عَبَّادِ بْنِ مَنْصُورٍ ، قَالَ : رَأَیْتُ سَالِمَ بْنَ عَبْدِ اللہِ یَشْرَبُ مِنْ فِی الإِدَاوَۃِ۔
(٢٤٦١٢) حضرت عباد بن منصور سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت سالم بن عبداللہ کو برتن کے منہ سے (منہ لگا کر) پیتے ہوئے دیکھا۔

24612

(۲۴۶۱۳) حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ مُسْہِرٍ ، عَنْ عُبَیْدِ اللہِ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنْ زَیْدِ بْنِ عَبْدِ اللہِ بْنِ عُمَرَ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِی بَکْرٍ ، عَنْ أُمِّ سَلَمَۃَ زَوْجِ النَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، قَالَتْ : قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : إِنَّ الَّذِی یَأْکُلُ وَیَشْرَبُ فِی آنِیَۃِ الذَّہَبِ وَالْفِضَّۃِ ، فَإِنَّمَا یُجَرْجَرُ فِی بَطْنِہِ نَارُ جَہَنَّمَ۔ (مسلم ۱۶۳۴۔ احمد ۶/۳۰۶)
(٢٤٦١٣) جناب نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی زوجہ محترمہ حضرت اُمِّ سلمہ سے روایت ہے، وہ فرماتی ہیں کہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : ” یقیناً جو لوگ سونے اور چاندی کے برتن میں کھاتے اور پیتے ہیں وہ لوگ تو اپنے پیٹوں میں محض جہنم کی آگ بھرتے ہیں۔ “

24613

(۲۴۶۱۴) حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ ، عَنْ عُبَیْدِ اللہِ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنْ زَیْدِ بْنِ عَبْدِ اللہِ بْنِ عُمَرَ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِی بَکْرٍ ، عَنْ أُمِّ سَلَمَۃَ ، عَنِ النَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ؛ مِثْلہ۔
(٢٤٦١٤) حضرت ام سلمہ ، نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے ایسی ہی روایت بیان کرتی ہیں۔

24614

(۲۴۶۱۵) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحِیمِ بْنُ سُلَیْمَانَ ، عَنْ یَزِیدَ بْنِ أَبِی زِیَادٍ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِی لَیْلَی ، قَالَ : اسْتَسْقَی حُذَیْفَۃُ بِالْمَدَائِنِ ، فَأَتَاہُ دِہْقَانٌ بِإِنَائٍ مِنْ فِضَّۃٍ فِیہِ شَرَابٌ ، فَأَرَادَ أَنْ یَضْرِبَ بِہِ وَجْہَہُ ، فَقِیلَ لَہُ : إِنَّ الدَّہَاقِینَ یُکْرِمُونَ الأُمَرَائَ بِہَذَا ، قَالَ : إِنِّی کُنْتُ نَہَیْتُہُ ، وَاتَّخَذْتُ عَلَیْہِ الْحُجَّۃَ أَنَّ رَسُولَ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ نَہَانَا أَنْ نَشْرَبَ فِی الْفِضَّۃِ وَالذَّہَبِ۔ (مسلم ۱۶۳۷)
(٢٤٦١٥) حضرت عبد الرحمن بن ابی لیلیٰ سے روایت ہے۔ وہ فرماتے ہیں کہ حضرت حذیفہ نے مقام مدائن میں پانی طلب فرمایا، پس ایک دہقان ان کے پاس چاندی کے برتن میں پانی لایا، پس حضرت حذیفہ نے یہ برتن اس دہقان کے منہ پردے مارنا چاہا، حضرت حذیفہ کو بتایا گیا۔ یہ دہقان لوگ تو اس طرح سے امراء کا اکرام کرتے ہیں۔ حضرت حذیفہ نے کہا، میں نے اس کو اس سے منع بھی کیا تھا اور بطور دلیل کے میں نے اس کو یہ بات بھی بیان کی تھی کہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے سونے، چاندی کے برتن میں پینے سے منع فرمایا ہے۔

24615

(۲۴۶۱۶) حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ مُسْہِرٍ ، عَنِ الشَّیْبَانِیِّ ، عَنْ أَشْعَثَ بْنِ أَبِی الشَّعْثَائِ ، عَنْ مُعَاوِیَۃَ بْنِ سُوَیْد بْنِ مُقَرِّنٍ ، عَنِ الْبَرَائِ بْنِ عَازِبٍ ، قَالَ : نَہَی رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ عَنِ الشُّرْبِ فِی الْفِضَّۃِ ، فَإِنَّہُ مَنْ شَرِبَ فِیہِ فِی الدُّنْیَا ، لَمْ یَشْرَبْ فِیہِ فِی الآخِرَۃِ۔
(٢٤٦١٦) حضرت براء بن عازب سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے چاندی میں پینے سے منع کیا ہے کیونکہ جو شخص دنیا میں چاندی میں پیے گا وہ آخرت میں چاندی میں نہیں پیے گا۔

24616

(۲۴۶۱۷) حَدَّثَنَا مَرْوَانُ بْنُ مُعَاوِیَۃَ ، عَنِ الْعَلاَئِ ، عَنْ یَعْلَی بْنِ النُّعْمَانِ ، قَالَ : قَالَ عُمَرُ : مَنْ شَرِبَ فِی قَدَحٍ مُفَضَّضٍ ، سَقَاہُ اللَّہُ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ جَمْرًا۔
(٢٤٦١٧) حضرت یعلی بن نعمان سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ حضرت عمر نے ارشاد فرمایا : جو شخص چاندی چڑھے پیالہ میں پیے گا، قیامت کے دن اللہ تعالیٰ اس کو انگاروں میں پلائے گا۔

24617

(۲۴۶۱۸) حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَیَّۃَ ، عَنِ ابْنِ عَوْنٍ ، عَنْ رَجُلٍ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ ؛ أَنَّہُ أُتِیَ بِجَامٍ مِنْ فِضَّۃٍ فِیہِ خَبِیصٌ ، فَأَمَرَ بِہِ فَحُوِّلَ عَلَی رَغِیفٍ ، ثُمَّ أَکَلَہُ۔
(٢٤٦١٨) حضرت انس بن مالک کے بارے میں روایت ہے کہ ان کے پاس چاندی کا ایک جام لایا گیا جس میں حلوہ تھا۔ پس انھوں نے اس کے بارے میں حکم دیا تو اس کو روئی پر الٹ دیا گیا پھر انھوں نے اس کو کھایا۔

24618

(۲۴۶۱۹) حَدَّثَنَا جَرِیرُ بْنُ عَبْدِ الْحَمِیدِ ، عَنْ عَطَائِ بْنِ السَّائِبِ ، قَالَ : کَانَ زَاذَانُ ، وَمَیْسَرَۃُ ، وَسَعِیدُ بْنُ جُبَیْرٍ لاَ یَشْرَبُونَ فِی آنِیَۃِ الذَّہَبِ وَالْفِضَّۃِ ، وَلاَ یَدَّہِنُونَ فِی مَدَاہِنِ الذَّہَبِ وَالْفِضَّۃِ۔
(٢٤٦١٩) حضرت عطاء بن السائب سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ حضرت زاذان، حضرت میسرہ اور حضرت سعید بن جبیر ، سونے چاندی کے برتن میں پانی نہیں پیا کرتے تھے اور نہ ہی سونے ، چاندی کے برتنوں سے تیل لگایا کرتے تھے۔

24619

(۲۴۶۲۰) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ، عَنْ مِسْعَرٍ، عَنْ ثَابِتِ بْنِ عُبَیْدٍ، عَنْ بَشِیرِ بْنِ أَبِی مَسْعُودٍ؛ أَنَّہُ أُتِیَ بِإِنَائٍ مِنْ فِضَّۃٍ، فَکَرِہَہُ۔
(٢٤٦٢٠) حضرت ثابت بن عبید، حضرت بشیر بن ابی مسعود کے بارے میں روایت کرتے ہیں کہ ان کے پاس چاندی کا ایک برتن لایا گیا تو انھوں نے اس کو ناپسند فرمایا۔

24620

(۲۴۶۲۱) حَدَّثَنَا جَرِیرُ بْنُ عَبْدِ الْحَمِیدِ ، عَنْ عَطَائِ بْنِ السَّائِبِ ، قَالَ : کَانَ زَاذَانُ ، وَمَیْسَرَۃُ ، وَسَعِیدُ بْنُ جُبَیْرٍ یَشْرَبُونَ مِنَ الآنِیَۃِ الْمُفَضَّضَۃِ۔
(٢٤٦٢١) حضرت عطاء بن السائب سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ حضرت زاذان اور حضرت میسرۃ اور حضرت سعید بن جُبیر چاندی چڑھے ہوئے برتنوں سے پانی پی لیا کرتے تھے۔

24621

(۲۴۶۲۲) حَدَّثَنَا جَرِیرٌ ، عَنْ ہِشَامِ بْنِ عُرْوَۃَ ، عَنْ أَبِیہِ ؛ أَنَّہُ کَانَ لاَ یَشْرَبُ فِی إِنَائٍ مُضَبَّبٍ بِفِضَّۃٍ ، وَیَشْرَبُ فِی قَدَحٍ فِیہِ حَلْقَۃٌ مِنْ وَرِقٍ۔
(٢٤٦٢٢) حضرت ہشام بن عروہ، اپنے والد کے بارے میں روایت کرتے ہیں کہ وہ ایسے برتن میں نہیں پیتے تھے جس میں چاندی کی تہہ چڑھی ہوئی ہوتی تھی اور اس پیالہ میں پی لیا کرتے تھے جس میں چاندی کا حلقہ ہوتا تھا۔

24622

(۲۴۶۲۳) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَہْدِیٍّ ، عَنْ عِمْرَانَ أَبِی الْعَوَّامِ الْقَطَّانِ ، عَنْ قَتَادَۃَ ؛ أَنَّ عِمْرَانَ بْنَ حُصَیْنٍ ، وَأَنَسَ بْنَ مَالِکٍ کَانَا یَشْرَبَانِ فِی الإِنَائِ الْمُفَضَّضِ۔
(٢٤٦٢٣) حضرت قتادہ سے روایت ہے کہ حضرت عمران بن حصین اور حضرت انس بن مالک یہ دونوں حضرات چاندی چڑھے برتن میں پی لیا کرتے تھے۔

24623

(۲۴۶۲۴) حَدَّثَنَا ابْنُ مَہْدِیٍّ ، عَنْ حَمَّادِ بْنِ سَلَمَۃَ ، عَنْ حُمَیْدٍ ، قَالَ : دَخَلْتُ عَلَی الْقَاسِمِ بْنِ مُحَمَّدٍ وَہُوَ مَحْمُومٌ ، وَعَلَی صَدْرِہِ قَدَحٌ مُفَضَّضٌ فِیہِ مَائٌ۔
(٢٤٦٢٤) حضرت حمید سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ میں حضرت قاسم بن محمد کی خدمت میں حاضر ہوا، جبکہ وہ بخار میں مبتلا تھے۔ ان کے سینہ پر ایک پیالہ پڑا ہوا تھا جس کے ساتھ چاندی لگی ہوئی تھی اس میں پانی تھا۔

24624

(۲۴۶۲۵) حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ ، وَعَبْدُ الرَّحْمَن بْنُ مَہْدِیٍّ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ مُسْلِمٍ ، عَنْ إِبْرَاہِیمَ بْنِ مَیْسَرَۃَ ، قَالَ : رَأَیْتُ طَاوُوسًا یَشْرَبُ فِی قَدَحٍ مُضَبَّبٍ بِوَرِقٍ۔
(٢٤٦٢٥) حضرت ابراہیم بن میسرہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت طاؤس کو ایسے پیالہ میں پیتے دیکھا جس میں چاندی کی تہہ چڑھی ہوئی تھی۔

24625

(۲۴۶۲۶) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ یَزِیدَ بْنِ زِیَادٍ الدِّمَشْقِیِّ ، عَنْ سُلَیْمَانَ بْنِ حَبِیبٍ ، وَسُلَیْمَانَ بْنِ دَاوُد ، قَالاَ : أَتَیْنَا عُمَرَ بْنَ عَبْدِ الْعَزِیزِ بِشَرَابٍ فِی قَدَحٍ مُفَضَّضٍ ، فَوَضَعَ فَاہُ بَیْنَ الضَّبتین فَشَرِبَ ، وَقَالَ : لاَ تُعِیدَاہُ عَلَیَّ۔
(٢٤٦٢٦) حضرت سلیمان بن حبیب اور حضرت سلیمان بن داؤد دونوں سے روایت ہے وہ یہ کہتے ہیں کہ ہم حضرت عمر بن عبد العزیز کے پاس ایک ایسے پیالہ میں مشروب لے کر حاضر ہوئے جو چاندی چڑھا ہوا تھا۔ پس انھوں نے اپنا منہ دو پتریوں کے درمیان رکھا اور پانی پی لیا اور فرمایا : یہ کام تم دوبارہ میرے ساتھ نہ کرنا۔

24626

(۲۴۶۲۷) حَدَّثَنَا ابْنُ مَہْدِیٍّ ، عَنْ إِسْرَائِیلَ ، عَنْ جَابِرٍ ، قَالَ : رَأَیْتُ أَبَا جَعْفَرٍ یَشْرَبُ فِی قَدَحٍ جیَشَانِیٍّ کَثِیرِ الْفِضَّۃِ ، وَسَقَانِی۔
(٢٤٦٢٧) حضرت جابر سے روایت ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت ابو جعفر کو ایک جیشانی ، زیادہ چاندی والے برتن میں پیتے ہوئے دیکھا اور انھوں نے مجھے بھی پلایا۔

24627

(۲۴۶۲۸) حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ ، عَنْ شُعْبَۃَ ، قَالَ : سَأَلْتُ مُعَاوِیَۃَ بْنَ قُرَّۃَ ، قُلْتُ : آتِی الصَّیَارِفَ فَأُوتَی بِقَدَحٍ مِنْ فِضَّۃٍ، أَشْرَبُ فِیہِ ؟ قَالَ : لاَ بَأْسَ۔
(٢٤٦٢٨) حضرت شعبہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت معاویہ بن قرہ سے سوال کیا۔ میں نے کہا میں صرافوں کے پاس جاتا ہوں میرے پاس چاندی کا پیالہ لایا جاتا ہے۔ کیا میں اس میں پی سکتا ہوں ؟ انھوں نے جواب دیا، اس میں کوئی حرج نہیں ہے۔

24628

(۲۴۶۲۹) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللہِ بْنُ نُمَیْرٍ ، عَنْ عُبَیْدِ اللہِ بْنِ عُمَرَ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ؛ أَنَّہُ کَانَ لاَ یَشْرَبُ مِنْ قَدَحٍ فِیہِ حَلْقَۃُ فِضَّۃٍ ، وَلاَ ضَبَّۃُ فِضَّۃٍ۔
(٢٤٦٢٩) حضرت نافع، حضرت ابن عمر کے بارے میں روایت کرتے ہیں کہ وہ ایسے پیالہ میں پانی نہیں پیتے تھے جس میں چاندی کا کڑا ہوتا یا چاندی کا ٹکڑا ہوتا۔

24629

(۲۴۶۳۰) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ مَعْمَرٍ ، عَنْ أَبِی جَعْفَرٍ ، عَنْ عَلِیِّ بْنِ حُسَیْنٍ ؛ أَنَّہُ أُتِیَ بِقَدَحٍ مُفَضَّضٍ ، فَکَرِہَ أَنْ یَشْرَبَ فِیہِ۔
(٢٤٦٣٠) حضرت ابو جعفر، حضرت علی بن حسین کے بارے میں روایت کرتے ہیں کہ ان کے پاس ایک چاندی چڑھا ہوا پیالہ لایا گیا تو انھوں نے اس میں پینے کو ناپسند سمجھا۔

24630

(۲۴۶۳۱) حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ ، عَنْ ہِشَامٍ ، عَنِ الْحَسَنِ ، وَمُحَمَّدٍ ؛ أَنَّہُمَا کَرِہَا أَنْ یُضَبَّبَ الْقَدَحُ بِذَہَبٍ ، أَوْ فِضَّۃٍ۔
(٢٤٦٣١) حضرت ہشام، حضرت حسن اور حضرت محمد دونوں کے بارے میں روایت کرتے ہیں کہ یہ دونوں اس بات کو ناپسند سمجھتے تھے کہ پا، لہ پر سونا یا چاندی چڑھایا جائے۔

24631

(۲۴۶۳۲) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللہِ بْنُ نُمَیْرٍ ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِکِ ، عَنْ عَطَائٍ ؛ أَنَّہُ کَانَ یَکْرَہُ أَنْ یَشْرَبَ فِی قَدَحٍ فِیہِ فِضَّۃٌ۔
(٢٤٦٣٢) حضرت عبد الملک ، حضرت عطاء کے بارے میں روایت کرتے ہیں کہ وہ ایسے پیالہ میں پینے کو ناپسند سمجھتے تھے جس میں چاندی ہو۔

24632

(۲۴۶۳۳) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ دَاوُدَ بْنِ قَیْسٍ ، قَالَ : أَتَیْتُ الْمُطَّلِبَ بْنَ عَبْدِ اللہِ بْنِ حَنْطَبٍ بِقَدَحٍ مُفَضَّضٍ ، فَلَمْ یَشْرَبْ فِیہِ۔
(٢٤٦٣٣) حضرت داؤد بن قیس سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ میں مطلب میں عبداللہ بن حنطب کے پاس چاندی چڑھا ہوا پیالہ لے کر حاضر ہوا تو انھوں نے اس میں پانی نہیں پیا۔

24633

(۲۴۶۳۴) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحِیمِ بْنُ سُلَیْمَانَ ، عَنْ لَیْثٍ ، عَنْ مُجَاہِدٍ ، قَالَ : کَانَ ابْنُ عُمَرَ یَکْرَہُ أَنْ یَشْرَبَ فِی قَدَحٍ فِیہِ حَلْقَۃٌ مِنْ فِضَّۃٍ۔
(٢٤٦٣٤) حضرت مجاہد سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ حضرت ابن عمر ایسے پیالہ میں پینے کو ناپسند کرتے تھے جس میں چاندی کا کڑا ہو۔

24634

(۲۴۶۳۵) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنِ ابن أَبِی رَوَّادٍ ، عَن نَافِع ، عن ابْن عُمَرَ ؛ أَنَّہُ کَانَ لاَ یَشْرَبُ فِی إِناء مُفَضَّضٍ۔
(٢٤٦٣٥) حضرت نافع، حضرت ابن عمر کے بارے میں روایت کرتے ہیں کہ وہ چاندی چڑھے ہوئے برتن میں پینے کو ناپسند سمجھتے تھے۔

24635

(۲۴۶۳۶) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ جَرِیرِ بْنِ حَازِمٍ ، عَنْ سَالِمٍ ؛ أَنَّہُ کَرِہَہُ۔
(٢٤٦٣٦) حضرت سالم کے بارے میں حضرت جریر بن حازم سے روایت ہے کہ حضرت سالم چاندی چڑھے برتن کو ناپسند سمجھتے تھے۔

24636

(۲۴۶۳۷) حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَہَّابِ الثَّقَفِیُّ ، عَنْ أَیُّوبَ ، عَنْ مُحَمَّدٍ ، عَنْ أُمِّ عَمْرٍو بِنْتِ أَبِی عَمْرٍو ، قَالَتْ : کَانَتْ عَائِشَۃُ تَنْہَانَا أَنْ نَتَحَلَّی الذَّہَبَ ، أَوْ نُضَبِّبَ الآنِیَۃَ ، أَوْ نُحَلِّقَہَا بِالْفِضَّۃِ ، فَمَا بَرِحْنَا حَتَّی رَخَّصَتْ لَنَا وَأَذِنَتْ لَنَا أَنْ نَتَحَلَّی الذَّہَبَ ، وَمَا أَذِنَتْ لَنَا ، وَلاَ رَخَّصَتْ لَنَا أَنْ نُحَلِّقَ الآنِیَۃَ ، أَوْ نُضَبِّبَہَا بِالْفِضَّۃِ۔
(٢٤٦٣٧) حضرت ام عمرو بنت ابی عمرو سے روایت ہے، وہ کہتی ہیں کہ حضرت عائشہ ہمیں اس بات سے منع کرتی تھیں کہ ہم سونے کا اظہار کریں یا ہم برتن پر چاندی چڑھائیں یا اس کے گرد چاندی لگائیں، پس ان کا یہ حکم ہم پر باقی رہا تاآنکہ انھوں نے ہمیں اس بات کی رخصت دے دی۔ اور ہمیں اجازت دے دی کہ ہم سونے کا اظہار کریں لیکن انھوں نے ہمیں برتنوں کے حلقے چاندی سے بنانے اور چاندی، برتنوں پر چڑھانے کی رخصت دی اور نہ ہی اجازت عنایت فرمائی۔

24637

(۲۴۶۳۸) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ یَزِیدَ ، عَنْ أَیُّوبَ أَبِی الْعَلاَئِ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، عَنِ الْحَسَنِ ؛ أَنَّہُ کَرِہَ أَنْ یَشْرَبَ فِی قَدَحٍ مُفَضَّضٍ۔
(٢٤٦٣٨) حضرت منصور، حضرت حسن کے بارے میں روایت کرتے ہیں کہ وہ چاندی چڑھے ہوئے پیالہ میں پینے کو مکروہ سمجھتے تھے۔

24638

(۲۴۶۳۹) حَدَّثَنَا حُسَیْنُ بْنُ عَلِیٍّ، عَنْ زَائِدَۃَ، عَنْ إِبْرَاہِیمَ بْنِ مُہَاجِرٍ ، عَنْ مُجَاہِدٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، وَابْنِ عَبَّاسٍ، قَالاَ : کَانَ یُکْرَہُ أَنْ یُشْرَبَ مِنْ ثُلْمَۃِ الْقَدَحِ ، أَوْ مِنْ عِنْدِ أُذُنِ الْقَدَحِ۔
(٢٤٦٣٩) حضرت مجاہد، حضرت ابن عمر اور حضرت ابن عباس کے بارے میں روایت کرتے ہیں کہ یہ دونوں حضرات فرماتے ہیں۔ پیالے کی ٹوٹی ہوئی جگہ سے پینے کو یا پیالہ کی ڈنڈی کے پاس سے پینے کو ناپسند سمجھا جاتا تھا۔

24639

(۲۴۶۴۰) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَیْلٍ ، عَنْ مُغِیرَۃَ ، عَنْ إِبْرَاہِیمَ ، قَالَ : کَانُوا یَکْرَہُونَ أَنْ یُشْرَبَ مِنَ الثُّلْمَۃِ تَکُونُ فِی الإِنَائِ ، أَوْ یُشْرَبُ مِنْ قِبَلِ أُذُنِہِ۔
(٢٤٦٤٠) حضرت ابراہیم سے روایت ہے، وہ فرماتے ہیں کہ پہلے حضرات اس بات کو ناپسند سمجھتے تھے کہ برتن میں ٹوٹی ہوئی جگہ سے پیا جائے یا برتن کی ڈنڈی کے پاس سے پیا جائے۔

24640

(۲۴۶۴۱) حَدَّثَنَا أَبُو الأَحْوَصِ ، عَنْ إِبْرَاہِیمَ بْنِ مُہَاجِرٍ ، عَنْ مُجَاہِدٍ ؛ أَنَّہُ کَانَ یَکْرَہُ أَنْ یَشْرَبَ مِمَّا یَلِی عُرْوَۃَ الْقَدَحِ ، أَوِ الثُّلْمَۃِ تَکُونُ فِیہِ۔
(٢٤٦٤١) حضرت ابراہیم بن مہاجر، حضرت مجاہد کے بارے میں روایت کرتے ہیں کہ وہ اس بات کو ناپسند کرتے تھے کہ پیالہ کی ڈنڈی کے ساتھ سے پیا جائے یا برتن میں موجود ٹوٹے ہوئے مقام سے پیا جائے۔

24641

(۲۴۶۴۲) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللہِ بْنُ الْمُبَارَکِ ، عَنْ سَالِمٍ ، عَنْ عَطَائٍ ؛ أَنَّہُ کَانَ لاَ یَرَی بِالشُّرْبِ بِالنَّفَسِ الْوَاحِدِ بَأْسًا۔
(٢٤٦٤٢) حضرت سالم ، حضرت عطائ کے بارے میں روایت کرتے ہیں کہ وہ ایک سانس میں پینے میں کوئی حرج محسوس نہیں کرتے تھے۔

24642

(۲۴۶۴۳) حَدَّثَنَا حَاتِمُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ بْنِ یَزِیدَ ، قَالَ : لَمْ أَرَ أَحَدًا کَانَ أَعْجَلَ إِفْطَارًا مِنْ سَعِیدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ ، کَانَ لاَ یَنْتَظِرُ مُؤَذِّنًا ، وَیُؤْتَی بِقَدَحٍ مِنْ مَائٍ فَیَشْرَبُہُ بِنَفَسٍ وَاحِدٍ ، لاَ یَقْطَعُہُ حَتَّی یَفْرُغَ مِنْہُ۔
(٢٤٦٤٣) حضرت عبداللہ بن یزید سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت سعید بن المسیب سے زیادہ افطار میں جلدی کرنے والا کسی کو نہیں دیکھا۔ آپ مؤذن کا انتظار نہیں کرتے تھے۔ (یعنی وقت ہوجانے کے بعد) ان کے پاس پانی کا ایک پیالہ لایا جاتا تھا پس وہ اس کو ایک ہی سانس میں اس طرح پی لیتے تھے کہ پینے کے دوران ختم ہونے تک سانس نہیں توڑتے تھے۔

24643

(۲۴۶۴۴) حَدَّثَنَا الثَّقَفِیُّ ، عَنْ أَیُّوبَ ، قَالَ : نُبِّئْتُ عَنْ مَیْمُونِ بْنِ مِہْرَانَ ، قَالَ : رَآنِی عُمَرُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِیزِ وَأَنَا أَشْرَبُ ، فَجَعَلْتُ أَقْطَعُ شَرَابِی وَأَتَنَفَّسُ ، فَقَالَ : إِنَّمَا نُہِیَ أَنْ یُتَنَفَّسَ فِی الإِنَائِ ، فَإِذَا لَمْ تَتَنَفَّسْ فِی الإِنَائِ ، فَاشْرَبْہُ إِنْ شِئْتَ بِنَفَسٍ وَاحِدٍ۔
(٢٤٦٤٤) حضرت ایوب سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ مجھے حضرت میمون بن مہران کے بارے میں خبر ملی کہ وہ فرماتے ہیں۔ حضرت عمر بن عبد العزیز نے اس حالت میں دیکھا کہ میں پانی پی رہا تھا۔ پھر پانی پیتے ہوئے رُک جاتا اور سانس لیتا تو انھوں نے فرمایا صرف اس بات سے روکا گیا ہے کہ برتن کے اندر سانس لیا جائے۔ پس اگر تم برتن کے اندر سانس نہیں لیتے تو پھر تم اگر چاہو تو ایک ہی سانس میں پانی پی لو۔

24644

(۲۴۶۴۵) حَدَّثَنَا ابْنُ عُیَیْنَۃَ ، عَنِ ابْنِ طَاوُوسٍ ، قَالَ : رَآنِی أَبِی وَنَحْنُ نَشْرَبُ بِنَفَسٍ وَاحِدٍ فَنَہَانَا ، أَوْ نَہَانِی۔
(٢٤٦٤٥) حضرت ابو طاؤس سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں۔ مجھے میرے والد صاحب نے اس حالت میں دیکھا کہ ہم ایک سانس میں پانی پی رہے تھے، پس انھوں نے ہمیں منع کر دیا۔۔۔ یا راوی کہتے ہیں ۔۔۔انہوں نے مجھے منع کیا۔

24645

(۲۴۶۴۶) حَدَّثَنَا الثَّقَفِیُّ ، عَنْ خَالِدٍ ، عَنْ عِکْرِمَۃَ ؛ أَنَّہُ کَرِہَ الشُّرْبَ بِنَفَسٍ وَاحِدٍ ، وَقَالَ : ہُوَ شُرْبُ الشَّیْطَانِ۔
(٢٤٦٤٦) حضرت خالد، حضرت عکرمہ کے بارے میں روایت کرتے ہیں کہ وہ ایک سانس میں پانی پینے کو ناپسند سمجھتے تھے اور فرماتے یہ شیطان کا پینا ہے۔

24646

(۲۴۶۴۷) حَدَّثَنَا ابْنُ عُیَیْنَۃَ ، عَنْ عَبْدِ الْکَرِیمِ ، عَنْ عِکْرِمَۃَ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ؛ أَنَّ النَّبِیَّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : نَہَی أَنْ یُتَنَفَّسَ فِی الإِنَائِ ، وَأَنْ یُنْفَخَ فِیہِ۔ (ابوداؤد ۳۷۲۱۔ ترمذی ۱۸۸۸)
(٢٤٦٤٧) حضرت ابن عباس سے روایت ہے کہ جناب نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے برتن میں سانس لینے سے اور برتن میں پھونک مارنے سے منع فرمایا۔

24647

(۲۴۶۴۸) حَدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ دُکَیْنٍ ، عَنْ ہِشَامٍ الدَّسْتَوَائِیِّ ، عَنْ یَحْیَی بْنِ أَبِی کَثِیرٍ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ بْنِ أَبِی قَتَادَۃَ ، عَنْ أَبِیہِ ؛ أَنَّ رَسُولَ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، قَالَ : إِذَا شَرِبَ أَحَدُکُمْ فَلاَ یَتَنَفَّسُ فِی الإِنَائِ۔ (بخاری ۵۶۳۰۔ مسلم ۶۵)
(٢٤٦٤٨) حضرت عبداللہ بن ابی قتادہ، اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : ” جب تم میں سے کوئی پانی پیے تو وہ برتن میں سانس نہ لے۔ “

24648

(۲۴۶۴۹) حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَہَّابِ الثَّقَفِیُّ ، عَنْ خَالِدٍ ، عَنْ عِکْرِمَۃَ ؛ أَنَّہُ کَانَ یَکْرَہُ أَنْ یُتَنَفَّسَ فِی الإِنَائِ۔
(٢٤٦٤٩) حضرت خالد، حضرت عکرمہ کے بارے میں روایت کرتے ہیں کہ وہ برتن کے اندر سانس لینے کو ناپسند سمجھتے تھے۔

24649

(۲۴۶۵۰) حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ الطَّیَالِسِیُّ ، عَنْ عَزْرَۃَ بْنِ ثَابِتٍ ، عَنْ ثُمَامَۃَ ، قَالَ : کَانَ أَنَسٌ إِذَا شَرِبَ تَنَفَّسَ مَرَّتَیْنِ ، أَوْ ثَلاَثًا ، وَحَدَّثَ أَنَّ رَسُولَ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ کَانَ إِذَا شَرِبَ تَنَفَّسَ فِی الإِنَائِ ، ثَلاَثًا۔ (بخاری ۵۶۳۱۔ احمد ۳/۱۱۴)
(٢٤٦٥٠) حضرت ثمامہ سے روایت ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ حضرت انس جب پانی پیتے تھے تو دو یا تین مرتبہ سانس لیتے تھے اور یہ حدیث بیان کرتے تھے کہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جب پانی پیتے تھے تو برتن میں تین مرتبہ سانس لیتے تھے۔

24650

(۲۴۶۵۱) حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ الطَّیَالِیسِیُّ ، عَنِ الْحَکَمِ بْنِ عَطِیَّۃَ ، قَالَ : رَأَیْتُ ابْنَ سِیرِینَ یَتَنَفَّسُ ثَلاَثًا إِذَا شَرِبَ۔
(٢٤٦٥١) حضرت حکم بن عطیہ سے روایت ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت ابن سیرین کو دیکھا کہ وہ جب پانی پیتے تو تین سانس لیتے تھے۔

24651

(۲۴۶۵۲) حَدَّثَنَا عَبَّادُ بْنُ الْعَوَّامِ ، عَنْ لَیْثٍ ، عَنْ مُجَاہِدٍ ، قَالَ : إِذَا شَرِبْت فَتَنَفَّسْ فِی الإِنَائِ ثَلاَثًا۔
(٢٤٦٥٢) حضرت مجاہد سے روایت ہے۔ وہ فرماتے ہیں۔ جب تم پانی پیو تو برتن میں تین مرتبہ سانس لو۔

24652

(۲۴۶۵۳) حَدَّثَنَا عُبَیْدُ اللہِ بْنُ مُوسَی ، عَنْ عُثْمَانَ بْنِ الأَسْوَدِ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِی بَکْرٍ ، قَالَ : جَلَسَ رَجُلٌ إِلَی ابْنِ عَبَّاسٍ فَقَالَ لَہُ : مِنْ أَیْنَ جِئْتَ ؟ قَالَ : شَرِبْتُ مِنْ مَائِ زَمْزَمَ ، قَالَ : فَشَرِبْتَ مِنْہَا کَمَا یَنْبَغِی ؟ قَالَ : إِذَا شَرِبْتَ مِنْہَا فَاسْتَقْبِلِ الْکَعْبَۃَ ، وَاذْکُرِ اسْمَ اللہِ ، وَتَنَفَّسْ ثَلاَثًا۔
(٢٤٦٥٣) حضرت محمد بن عبد الرحمن بن ابی بکر سے روایت ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ ایک شخص حضرت ابن عباس کے پاس آ کر بیٹھا تو آپ نے اس سے پوچھا، تم (اس وقت) کہاں سے آئے ہو ؟ اس نے کہا۔ میں زم زم کا پانی پی کر آیا ہوں۔ ابن عباس نے کہا۔ زم زم کا پانی جس طرح پینا چاہیے تم نے اسی طرح پیا ہے ؟ پھر آپ نے فرمایا : جب تم زم زم کا پانی پیو تو قبلہ رُخ ہو جاؤ ، اللہ کا نام لو۔ اور تین سانس لو۔

24653

(۲۴۶۵۴) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ عَزْرَۃَ بْنِ ثَابِتٍ ، عَنْ ثُمَامَۃَ بْنِ عَبْدِ اللہِ ، عَنْ أَنَسٍ ؛ أَنَّ رَسُولَ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ کَانَ یَتَنَفَّسُ فِی الإِنَائِ ثَلاَثًا۔ (مسلم ۱۲۲)
(٢٤٦٥٤) حضرت انس سے روایت ہے کہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) برتن میں تین سانس لیا کرتے تھے۔

24654

(۲۴۶۵۵) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ ہِشام ، عَنْ أَبِی عِصَام ، عَنْ أَنَسٍ قَالَ : کَانَ رَسُولَ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یَتَنَفَّسُ فِی الإِنَائِ ثَلاَثًا ، وَیَقُولُ : ہُوَ أَہْنَأُ ، وَأَمْرَأُ ، وَأَبْرَأُ۔(مسلم ۱۲۳۔ ترمذی ۱۸۸۴)
(٢٤٦٥٥) حضرت انس سے روایت ہے کہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) برتن میں تین مرتبہ سانس لیا کرتے تھے اور ارشاد فرماتے تھے۔ ” یہ طریقہ زیادہ سہل ، شیریں اور اطمینان بخش ہے۔ “

24655

(۲۴۶۵۶) حَدَّثَنَا أَبُو الأَحْوَصِ، عَنْ سِمَاکٍ ، قَالَ: کُنْتُ فِی مَجْلِسِ مِنْ مَجَالِس الأَنْصَارِ فَأُتِیَ بَعْضُہُمْ بِشَرَابٍ، فَلَمَّا أَرَادَ أَنْ یَشْرَبَ نَفَخَ فِیہِ، فَقَالَ بَعْضُ الْقَوْمِ: مَہْلاً، فَإِنَّ رَسُولَ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ کَانَ یَنْہَی عَنْہُ۔
(٢٤٦٥٦) حضرت سماک سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں ہم انصار کی ایک مجلس میں بیٹھے ہوئے تھے کہ ان میں سے کسی کے پاس کوئی مشروب لایا گیا۔ جب اس نے اس مشروب کو پینا چاہا تو اس میں پھونک ماری۔ اس پر کچھ دیگر حضرات نے کہا۔ چھوڑ دو کیونکہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اس سے منع کیا کرتے تھے۔

24656

(۲۴۶۵۷) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ مَالِکِ بْنِ أَنَسٍ ، عَنْ أَیُّوبَ بْنِ حَبِیبٍ مَوْلَی بَنِی زُہْرَۃَ ، عَنْ أَبِی الْمُثَنَّی الْجُہَنِیِّ ، قَالَ : کُنْتُ عِنْدَ مَرْوَانَ بْنِ الْحَکَمِ فَدَخَلَ أَبُو سَعِیدٍ ، فَقَالَ لَہُ : سَمِعْتَ رَسُولَ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یَنْہَی عَنِ النَّفْخِ فِی الشَّرَابِ ؟ قَالَ : نَعَم ، قَالَ : فَقَالَ رَجُلٌ : إِنِّی لاَ أُرْوَی بِنَفَسٍ وَاحِدٍ ، قَالَ : أَبِنِ الإِنَائَ عَنْ فِیکَ ، ثُمَّ تَنَفَّسْ ، قَالَ : فَإِنْ رَأَیْتُ قَذَرًا ؟ قَالَ : فَأَہْرِقْہُ۔ (ابوداؤد ۳۷۱۵۔ دارمی ۲۱۲۱)
(٢٤٦٥٧) حضرت ابو المثنی جہنی سے روایت ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ میں حضرت مروان بن الحکم کے ہاں موجود تھا کہ حضرت ابوسعید تشریف لائے ۔ مروان نے آپ سے پوچھا۔ آپ نے جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو پینے کی چیز میں پھونک مارنے سے منع کرتے سُنا ہے ؟ انھوں نے جواب دیا۔ ہاں۔ راوی کہتے ہیں : اس پر ایک آدمی بولا۔ میں تو ایک سانس میں بالکل سیراب نہیں ہوتا۔ حضرت ابو سعید نے فرمایا : تم برتن کو اپنے منہ سے جُدا کرلو پھر سانس لے لو۔ اس آدمی نے کہا۔ پس اگر میں (پانی میں) گندگی دیکھوں ؟ آپ نے فرمایا : تو تم اس پانی کو بہا دو ۔

24657

(۲۴۶۵۸) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللہِ بْنُ الْمُبَارَکِ ، عَنْ یُونُسَ ، عَنِ الزُّہْرِیِّ ، قَالَ : نَہَی رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ عَنِ النَّفْخِ فِی الطَّعَامِ وَالشَّرَابِ ، قَالَ : وَلَمْ أَرَ أَحَدًا أَشَدَّ فِی ذَلِکَ مِنْ عُمَرَ بْنِ عَبْدِ الْعَزِیزِ۔
(٢٤٦٥٨) حضرت زہری سے روایت ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کھانے ، پینے کی چیز میں پھونک مارنے سے منع فرمایا ۔ راوی کہتے ہیں میں نے اس معاملہ میں حضرت عمر بن عبد العزیز سے زیادہ کسی کو شدید نہیں دیکھا۔

24658

(۲۴۶۵۹) حَدَّثَنَا ابْنُ عُیَیْنَۃَ ، عَنْ عَبْدِ الْکَرِیمِ ، عَنْ عِکْرِمَۃَ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ؛ أَنَّ النَّبِیَّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ نَہَی أَنْ یُتَنَفَّسَ فِی الإِنَائِ ، وَأَنْ یُنْفَخَ فِیہِ۔
(٢٤٦٥٩) حضرت ابن عباس سے روایت ہے کہ جناب نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے برتن میں سانس لینے سے اور اس میں پھونک مارنے سے منع فرمایا۔

24659

(۲۴۶۶۰) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ ثَوْرٍ ، عَنْ یَزِیدَ ذِی الأَرْشِ ، عَنْ مَوْلاَۃً لِثَوْبَانَ ، قَالَتْ : أَتَیْتُ ثَوْبَانَ بِشَرَابٍ فَنَفَخْتُ فِیہِ ، فَأَبَی أَنْ یَشْرَبَ۔
(٢٤٦٦٠) حضرت ثوبان کی مولاۃ سے روایت ہے۔ وہ کہتی ہیں۔ میں حضرت ثوبان کے پاس ایک مشروب لے کر آئی تو میں نے اس میں پھونک مار دی۔ اس پر حضرت ثوبان نے (وہ) مشروب پینے سے انکار فرما دیا۔

24660

(۲۴۶۶۱) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ ہَاشِمِ بْنِ البَرِیدِ ، عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ مُسْلِمٍ مَوْلَی الْحَسَنِ بْنِ عَلِیٍّ ، قَالَ : اسْتَسْقَی عَلِیٌّ ، فَأَتَیْتُہُ بِشَرَابٍ فَنَفَخْتُ فِیہِ ، فَأَبَی أَنْ یَشْرَبَہُ ، وَقَالَ : اشْرَبْہُ أَنْتَ۔
(٢٤٦٦١) حضرت حسن بن علی کے مولی حضرت قاسم بن مسلم سے روایت ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ حضرت علی کے پانی طلب کیا۔ پس میں ان کے پاس پانی لے کر آیا اور میں نے اس پانی میں پھونک مار دی اس پر انھوں نے وہ پینے سے انکار کردیا۔ اور فرمایا : اس کو تم پی لو۔

24661

(۲۴۶۶۲) حَدَّثَنَا عَبْدُ الأَعْلَی ، عَنْ بُرْدٍ ، عَنْ مَکْحُولٍ ؛ أَنَّہُ کَانَ یَکْرَہُ النَّفْخَ فِی الطَّعَامِ وَالشَّرَابِ۔
(٢٤٦٦٢) حضرت برد، حضرت مکحول کے بارے میں روایت کرتے ہیں کہ وہ کھانے اور پینے کی چیز میں پھونک مارنے کو ناپسند سمجھتے تھے۔

24662

(۲۴۶۶۳) حَدَّثَنَا حَفْصٌ ، عَنْ لَیْثٍ ، عَنْ مُجَاہِدٍ ، قَالَ : کَانَ یَکْرَہُہُ۔
(٢٤٦٦٣) حضرت لیث، حضرت مجاہد کے بارے میں روایت کرتے ہیں وہ بھی اس عمل کو ناپسند سمجھتے تھے۔

24663

(۲۴۶۶۴) حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ ، عَنْ حَجَّاجٍ ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِکِ بْنِ إِیَاسٍ ، عَنْ إِبْرَاہِیمَ ؛ أَنَّہُ کَرِہَ النَّفْخَ فِی الطَّعَامِ وَالشَّرَابِ۔
(٢٤٦٦٤) حضرت عبد الملک بن ایاس، حضرت ابراہیم کے بارے میں روایت کرتے ہیں کہ وہ کھانے اور پینے کی چیز میں پھونکنے کو ناپسند کرتے تھے۔

24664

(۲۴۶۶۵) حَدَّثَنَا عَبْدُ الأَعْلَی ، عَنْ مَعْمَرٍ ، عَنْ یَحْیَی ، عَنْ عَبْدِ اللہِ بْنِ أَبِی قَتَادَۃَ ، عَنْ أَبِیہِ ؛ أَنَّ النَّبِیَّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ نَہَی عَنِ النَّفْخِ فِی الإِنَائِ۔
(٢٤٦٦٥) حضرت عبداللہ بن قتادہ، اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ جناب نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے برتن میں پھونکنے سے منع فرمایا ہے۔

24665

(۲۴۶۶۶) حَدَّثَنَا ابْنُ مُبَارَکٍ ، عَنِ الأَوْزَاعِیِّ ، عَنْ وَاصِلٍ ، عَنْ مُجَاہِدٍ ؛ أَنَّہُ لَمْ یَکُنْ یَرَی بِالنَّفْخِ فِی الطَّعَامِ وَالشَّرَابِ بَأْسًا۔
(٢٤٦٦٦) حضرت عاصم ، حضرت مجاہد کے بارے میں روایت کرتے ہیں کہ وہ کھانے، پینے کی چیز میں پھونکنے میں کوئی حرج نہیں ت دیکھتے تھے۔

24666

(۲۴۶۶۷) حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ غِیَاثٍ ، عَنْ لَیْثٍ ، عَنْ طَاوُوسٍ ؛ أَنَّہُ کَانَ یَنْفُخُ فِی الطَّعَامِ وَالشَّرَابِ۔
(٢٤٦٦٧) حضرت لیث، حضرت طاؤس کے بارے میں روایت کرتے ہیں کہ وہ کھانے ، پینے کی چیز میں پھونک لیا کرتے تھے۔

24667

(۲۴۶۶۸) حَدَّثَنَا حَفْصٌ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ أَبِی الضُّحَی ، عَنْ مَسْرُوقٍ ، قَالَ : أُتِیَ عَبْدُ اللہِ بِشَرَابٍ ، فَقَالَ : نَاوِلْ عَلْقَمَۃَ ، نَاوِلِ الأَسْوَدَ۔
(٢٤٦٦٨) حضرت مسروق سے روایت ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ حضرت عبداللہ کے پاس کوئی مشروب لایا گیا تو انھوں نے فرمایا : علقمہ کو دے دو ، اسود کودے دو ۔

24668

(۲۴۶۶۹) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ إِبْرَاہِیمَ ، عَن عَلْقَمَۃَ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ ؛ بِنَحْوٍ مِنْہُ۔
(٢٤٦٦٩) حضرت علقمہ بھی حضرت عبداللہ کے بارے میں ایسی روایت کرتے ہیں۔

24669

(۲۴۶۷۰) حَدَّثَنَا عِیسَی بْنُ یُونُسَ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ أَبِی الضُّحَی ، عَنْ مَسْرُوقٍ ، قَالَ : أُتِیَ عَبْدُ اللہِ بِشَرَابٍ، فَقَالَ : نَاوِلْ عَلْقَمَۃَ ، نَاوِلِ الأَسْوَدَ۔
(٢٤٦٧٠) حضرت مسروق سے روایت ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ حضرت عبداللہ کے پاس ایک مشروب لایا گیا تو آپ نے فرمایا : علقمہ کو دے دو ، اسود کو دے دو ۔

24670

(۲۴۶۷۱) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ سَلَمَۃَ بْنِ مُحْرِزٍ ، قَالَ : اسْتَسْقَی طَاوُوسٌ ، فَأُتِیَ بِشَرَابٍ ، فَعَرَضَہُ عَلَی عَبْدِ اللہِ بْنِ الْحَسَنِ ، فَقَالَ : اشْرَبْ۔
(٢٤٦٧١) حضرت سلمہ بن محرز سے روایت ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ حضرت طاؤس نے پانی مانگا۔ پس آپ کے پاس پانی لایا گیا تو آپ نے وہ پانی حضرت عبداللہ بن حسن کو پیش کردیا اور فرمایا : آپ اس کو نوش فرمائیں۔

24671

(۲۴۶۷۲) حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ غِیَاثٍ ، عَنِ الشَّیْبَانِیِّ ، عَنْ غَیْلاَنَ بْنِ یَزِیدَ ، قَالَ : دُعِیَ أَبُو عُبَیْدَۃَ إِلَی وَلِیمَۃٍ ، فَأُتِیَ بِشَرَابٍ ، فَنَاوَلَ مَنْ عَلَی یَمِینِہِ۔
(٢٤٦٧٢) حضرت غیلان بن یزید سے روایت ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ حضرت ابو عبیدہ کو ایک ولیمہ میں مدعو کیا گیا۔ تو ان کے پاس مشروب حاضر کیا گیا۔ پس آپ نے وہ مشروب اپنے دائیں جانب والے کو دے دیا۔

24672

(۲۴۶۷۳) حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ ، قَالَ : أَخْبَرَنِی شُعْبَۃُ ، عَنْ عُمَارَۃَ بْنِ أَبِی حَفْصَۃَ ، عَنْ عِکْرِمَۃَ ، قَالَ : أُتِیَ عُمَرُ بِشَرَابٍ ، وَہُوَ بِالْمَوْقِفِ عَشِیَّۃَ عَرَفَۃَ ، فَشَرِبَ ثُمَّ نَاوَلَ سَیِّدَ أَہْلِ الْیَمَنِ وَہُوَ عَنْ یَمِینِہِ، فَقَالَ: إِنِّی صَائِمٌ، فَقَالَ : عَزَمْتُ عَلَیْکَ إِلاَّ أَفْطَرْتَ وَأَمَرْتَ أَصْحَابَکَ فَأَفْطَرُوا۔
(٢٤٦٧٣) حضرت عکرمہ سے روایت ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ حضرت عمر کے پاس ایک مشروب لایا گیا جبکہ آپ عرفہ کی رات کو موقف میں تھے۔ پس آپ نے وہ مشروب پیا پھر آپ نے وہ مشروب اہل یمن کے سردار کو دے دیا اور یہ آپ کے دائیں جانب تھے۔ اس سردار نے کہا۔ میں روزہ دار ہوں۔ حضرت عمر نے فرمایا : میں تمہیں قسم دیتا ہوں کہ تم خود بھی روزہ توڑو اور اپنے ساتھیوں کو بھی حکم دو کہ وہ روزہ افطار کریں۔

24673

(۲۴۶۷۴) حَدَّثَنَا ابْنُ عُیَیْنَۃَ ، عَنِ الزُّہْرِیِّ ، سَمِعَہُ مِنْ أَنَسٍ ، قَالَ : قدِمَ النَّبِیُّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ وَأَنَا ابْنُ عَشْرٍ ، وَتُوُفِّیَ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ وَأَنَا ابْنُ عِشْرِینَ ، وَکُنَّ أُمَّہَاتِی یَحْثُثْنَنِی عَلَی خِدْمَتِہِ ، فَدَخَلَ عَلَیْنَا دَارَنَا، فَحَلَبْنَا لَہُ مِنْ شَاۃٍ دَاجِنٍ لَنَا، وَشِیْبَ لَہُ مِنْ بِئْرٍ فِی الدَّارِ، وَأَبُو بَکْرٍ عَنْ شِمَالِہِ ، وَأَعْرَابِیٌّ عَنْ یَمِینِہِ، وَکَانَ عُمَرُ نَاحِیَۃً ، فَقَالَ عُمَرُ : یَا رَسُولَ اللہِ ، أَعْطِ أَبَا بَکْرٍ ، فَأَعْطَی الأَعْرَابِیَّ ، وَقَالَ : الأَیْمَنُ فَالأَیْمَنُ۔ (مسلم ۱۲۵۔ مالک ۱۷)
(٢٤٦٧٤) حضرت زہری سے روایت ہے کہ انھوں نے حضرت انس کو کہتے سُنا۔ جب نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) تشریف لائے تو میں دس سال کا تھا۔ اور جناب نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی وفات ہوئی تو میں بیس برس کا تھا۔ اور میری مائیں مجھے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت کی ترغیب دیا کرتی تھیں۔ پس آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ہمارے پاس ہمارے گھر میں تشریف لائے اور ہم نے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے لیے اپنی ایک پالتو بکری کا دودھ دوہا اور اس میں اپنے گھر کے کنویں کے پانی کی آمیزش کی۔ حضرت ابوبکر ، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے بائیں طرف تھے اور ایک دیہاتی آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے دائیں طرف تھا۔ اور حضرت عمر ، ایک طرف تھے۔ چنانچہ حضرت عمر نے عرض کیا۔ یا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! حضرت ابوبکر کو دے دیں۔ لیکن آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے دیہاتی کو دے دیا اور ارشاد فرمایا ” دائیں طرف والا، پھر دائیں طرف والا، “ (یعنی یہ حق دار ہے۔ )

24674

(۲۴۶۷۵) حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ ، عَنْ ہِشَامِ بْنِ عُرْوَۃَ ، عَنْ أَبِیہِ ، عَنْ عَائِشَۃَ ، قَالَتْ : کَانَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یُحِبُّ الْعَسَلَ ، وَیُحِبُّ الْحَلْوَاء ۔ (بخاری ۵۹۹۔ مسلم ۱۱۰۱)
(٢٤٦٧٥) حضرت عائشہ سے روایت ہے۔ وہ کہتی ہیں کہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو شہد محبوب تھا اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو میٹھا محبوب تھا۔

24675

(۲۴۶۷۶) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ یُونُسَ ، عَنِ الزُّہْرِیِّ ، قَالَ : کَانَ أَحَبَّ الشَّرَابِ إِلَی رَسُولِ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ الْحُلْوُ الْبَارِدُ۔ (ترمذی ۱۸۹۶)
(٢٤٦٧٦) حضرت زہری سے روایت ہے کہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو سب سے زیادہ محبوب ٹھنڈا اور میٹھا مشروب تھا۔

24676

(۲۴۶۷۷) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ، عَنْ شَرِیکٍ، عَنْ عَلِیِّ بْنِ سُلَیْمٍ، قَالَ: سَمِعْتُ أَنَسًا یَقُولُ: إِنِّی لأَشْرَبُ الطِّلاَئَ الْحُلْوَ الْقَارِص۔
(٢٤٦٧٧) حضرت علی بن سلیم سے روایت ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت انس کو فرماتے سُنا۔ میں خوب میٹھی طلاء نوش کرتا ہوں۔

24677

(۲۴۶۷۸) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ ؛ أَنَّ النَّبِیَّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ سُئِلَ : أَیُّ الشَّرَابِ أَحَبُّ إِلَیْکَ ؟ قَالَ : الْحُلْوُ الْبَارِدُ۔
(٢٤٦٧٨) حضرت ابن جریج سے روایت ہے کہ جناب نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سوال کیا گیا۔ آپ کو کون سا مشروب سب سے زیادہ محبوب ہے ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : ” ٹھنڈا میٹھا “۔

24678

(۲۴۶۷۹) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ بْنِ دِینَارٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ؛ أَنَّہُ کَانَ یُنْقَعُ لَہُ الزَّبِیبُ فِی قِرْبَۃٍ عَشِیَّۃً ، فَیَشْرَبُہُ غُدْوَۃً ، وَیُنْقَعُ لَہُ غُدْوَۃً ، فَیَشْرَبُہُ عَشِیَّۃً۔
(٢٤٦٧٩) حضرت عبداللہ بن دینار، حضرت ابن عمر کے بارے میں روایت کرتے ہیں کہ ان کے لیے شام کے وقت ایک مشکیزہ میں کشمش کی نبیذ تیار کی جاتی تھی جس کو وہ صبح کے وقت نوش فرماتے تھے۔ اور (اسی طرح) صبح کے وقت آپ کے لیے نبیذ تیار کی جاتی تھی جس کو آپ شام کے وقت نوش فرماتے تھے۔

24679

(۲۴۶۸۰) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ أُمِّ غُرَابٍ ، عَن بُنَانَۃَ ، قَالَتْ : کُنْتُ أَنْقَعُ لِعُثمَانَ الزَّبِیبَ عِشَائً ، فَیَشْرَبُ مِنْہُ ، وَیَأْکُلُ مِنْہُ۔
(٢٤٦٨٠) حضرت بنانہ سے روایت ہے۔ وہ کہتی ہیں کہ میں حضرت عثمان کے لیے شام کے وقت کشمش کی نبیذ تیار کرتی تھی۔ چنانچہ آپ اس کو کھاتے بھی تھے اور پیتے بھی تھے۔

24680

(۲۴۶۸۱) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ إِسْرَائِیلُ ، عَنْ جَابِرٍ ، عَنْ مُحَمَّد بن عَلِی ، وَعَامِر ، وَعَطَاء ؛ قَالُوا : لاَ بَأْسَ أَن یُنْقَعُ الزَّبِیبُ غُدْوَۃً ، وَیُشرَبُ عَشِیَّۃً۔
(٢٤٦٨١) حضرت جابر، حضرت محمد بن علی، حضرت عامر اور حضرت عطاء کے بارے میں روایت کرتے ہیں کہ یہ تینوں حضرات فرماتے ہیں۔ اس بات میں کوئی حرج نہیں ہے کہ صبح کے وقت کشمش کی نبیذ بنائی جائے اور شام کے وقت نوش کرلی جائے۔

24681

(۲۴۶۸۲) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ، عَنْ سُفْیَانَ، عَنْ مُغِیرَۃَ، عَنْ إِبْرَاہِیمَ، قَالَ: لاَ بَأْسَ بِنَقِیعِ الزَّبِیبِ، قَالَ سُفْیَانُ: مَا لَمْ یَغْلِ۔
(٢٤٦٨٢) حضرت ابراہیم سے روایت ہے۔ وہ کہتے ہیں۔ کشمش کی نبیذ میں کوئی حرج نہیں ہے۔ حضرت سفیان کہتے ہیں۔ جب تک یہ نبیذ جوش نہ مارے۔

24682

(۲۴۶۸۳) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ سَلاَّمِ بْنِ مِسْکِینٍ ، عَنِ الْحَسَنِ ، قَالَ : لاَ بَأْسَ بِنَبِیذِ الزَّبِیبِ۔
(٢٤٦٨٣) حضرت حسن سے روایت ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ کشمش کی نبیذ میں کوئی حرج نہیں ہے۔

24683

(۲۴۶۸۴) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ عَلِیِّ بْنِ مَالِکٍ ، عَنِ الضَّحَّاکِ ، قَالَ مَرَّۃً : عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ : إِنَّمَا النَّبِیذُ ؛ الَّذِی إِذَا بَلَغَ فَسَدَ ، وَأَمَّا مَا ازْدَادَ عَلَی طُولِ التَّرْکِ جَوْدَۃً ، فَلاَ خَیْرَ فِیہِ۔
(٢٤٦٨٤) حضرت ابن عباس سے روایت ہے۔ وہ فرماتے ہیں۔ نبیذ وہی ہے جو زیادہ پڑی رہنے سے خراب ہوجائے ۔ اور جو مشروب بھی زیادہ دیر رہنے سے زیادہ بہترہو جائے تو اس میں بھی کوئی خیر نہیں ہے۔

24684

(۲۴۶۸۵) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنْ رَجُلٍ ، یُقَالَ لَہُ : عِیسَی ، عَنْ عُمَرَ بْنِ عَبْدِ الْعَزِیزِ ؛ مِثْلَہُ۔
(٢٤٦٨٥) حضرت عمر بن عبد العزیز سے بھی ایسی ہی روایت منقول ہے۔

24685

(۲۴۶۸۶) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنْ أَشْعَثَ ، عَنْ أَبِی الشَّعْثَائِ ، عَنْ مُعَاذٍ ، قَالَ : نَہَی النَّبِیُّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ عَنْ غُبَیْرَائِ السَّکَرِ۔
(٢٤٦٨٦) حضرت معاذ سے روایت ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ جناب نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے گیہوں سے بنائی ہوئی شراب سے منع فرمایا ہے۔

24686

(۲۴۶۸۷) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ خَارِجَۃَ ، عَنْ زَیْدِ بْنِ أَسْلَمَ ، عْن عَطَائِ بْنِ یَسَارٍ ، قَالَ : نَہَی رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ عَنْ غُبَیْرَائِ السَّکَرِ۔ (مالک ۱۰)
(٢٤٦٨٧) حضرت عطاء بن یسار سے روایت ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ جناب نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے گیہوں سے بنائی ہوئی شراب سے منع فرمایا ہے۔

24687

(۲۴۶۸۸) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ إِبْرَاہِیمَ ، عَن ہَمَّامِ بْنِ الْحَارِثِ ، قَالَ : أُتِیَ عُمَرُ بِنَبِیذِ زَبِیبٍ ، فَشَرِبَ مِنْہُ ، فَقَطَّبَ ، فَدَعَا بِمَائٍ فَصَبَّہُ عَلَیْہِ ، ثُمَّ شَرِبَ۔
(٢٤٦٨٨) حضرت ہمام بن حارث سے روایت ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ حضرت عمر کے پاس کشمش کی نبیذ لائی گئی۔ پس آپ نے اس میں سے نوش فرمائی۔ پھر آپ نے اس میں آمیزش کی۔ چنانچہ آپ نے پانی منگوایا اور اس کو نبیذ میں انڈیل دیا پھر نوش فرمایا۔

24688

(۲۴۶۸۹) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ، عَنْ مِسْعَرٍ، عَنِ أَبِی عَوْنٍ، قَالَ: أَتَی عُمَرُ قَوْمًا مِنْ ثَقِیفٍ، قَدْ حَضَرَ طَعَامُہُمْ، فَقَالَ: کُلُوا الثَّرِیدَ قَبْلَ اللَّحْمِ ، فَإِنَّہُ یَسُدَّ مَکَانَ الْخَلَلِ ، وَإِذَا اشْتَدَّ نَبِیذُکُمْ فَاکْسِرُوہُ بِالْمَائِ ، وَلاَ تَسْقُوہُ الأَعْرَابَ۔
(٢٤٦٨٩) حضرت ابن عون سے روایت ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ حضرت عمر قبیلہ ثقیف کے کچھ لوگوں کے ہاں اس وقت تشریف لائے جب ان لوگوں کا کھانا حاضر تھا۔ پس آپ نے فرمایا : گوشت کھانے سے پہلے ثرید کھاؤ۔ کیونکہ یہ خلل کی جگہ کو پُر کرتی ہے اور جب تمہاری نبیذ سخت ہوجائے تو تم اس کو پانی کے ذریعہ سے توڑ دو اور یہ نبیذ دیہاتیوں کو نہ پلاؤ۔

24689

(۲۴۶۹۰) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ سُمَیَّۃَ ، قَالَتْ : سَمِعْتُ عَائِشَۃَ تَقُولُ : إِنْ خَشِیتَ مِنْ نَبِیذِکَ فَاکْسِرْہُ بِالْمَائِ۔
(٢٤٦٩٠) حضرت سمیہ سے روایت ہے۔ وہ کہتی ہیں کہ میں نے حضرت عائشہ کو کہتے سُنا۔ اگر تمہیں اپنی نبیذ سے خوف ہو تو تم اس کو پانی سے توڑ دو ۔

24690

(۲۴۶۹۱) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ إِسْمَاعِیلَ بْنِ أَبِی خَالِدٍ ، عَنْ قُرَّۃَ الْعِجْلِیّ ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِکِ بْنِ الْقَعْقَاعِ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ : کُنَّا عِنْدَ النَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فَأُتِیَ بِقَدَحٍ فِیہِ شَرَابٌ ، فَقَرَّبَہُ إِلَی فِیہِ ، ثُمَّ رَدَّہُ ، فَقَالَ لَہُ بَعْضُ جُلَسَائِہِ : أَحَرَامٌ ہُوَ یَا رَسُولَ اللہِ ؟ قَالَ : فَقَالَ : رُدُّوہُ ، فَرَدَّوہُ ، ثُمَّ دَعَا بِمَائٍ فَصَبَّہُ عَلَیْہِ ، ثُمَّ شَرِبَہُ ، فَقَالَ : اُنْظُرُوا ہَذِہِ الأَشْرِبَۃَ ، فَإِذَا اغْتَلَمَتْ عَلَیْکُمْ فَاقْطَعُوا مُتُونَہَا بِالْمَائِ۔
(٢٤٦٩١) حضرت ابن عمر سے روایت ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ ہم جناب نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضر تھے کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں ایک پیالہ لایا گیا جس میں کوئی مشروب تھا۔ چنانچہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس پیالہ کو اپنے منہ کے قریب کیا۔ پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس کو واپس رکھ دیا۔ اس پر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے بعض مجلس نشینوں نے پوچھا۔ یا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! کیا یہ حرام ہے ؟ راوی کہتے ہیں۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حکم دیا۔ ” اس مشروب کو واپس لاؤ۔ “ چنانچہ صحابہ نے وہ مشروب آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو واپس کردیا۔ پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پانی منگوایا اور اس میں انڈیل دیا۔ اور پھر اس کو نوش فرما لیا۔ اور ارشاد فرمایا : ان مشروبات کو دیکھ لیا کرو۔ پس جب یہ تم پر سخت ہوجائیں تو تم ان کی شدت کو پانی سے توڑ لیا کرو۔ “

24691

(۲۴۶۹۲) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ عَلِیِّ بْنِ الْمُبَارَکِ ، عَنْ یَحْیَی بْنِ أَبِی کَثِیرٍ ، عَنْ سَالِمٍ الدَّوْسِیِّ ؛ أَنَّہُ سَمِعَ أَبَا ہُرَیْرَۃَ یَقُولُ : مَنْ رَابَہُ مِنْ نَبِیذِہِ فَلْیَشُنَّ عَلَیْہِ الْمَائَ ، فَیَذْہَبُ حَرَامُہُ ، وَیَبْقَی حَلاَلُہُ۔
(٢٤٦٩٢) حضرت سالم دوسی سے روایت ہے کہ انھوں نے حضرت ابوہریرہ کو کہتے سُنا ۔ جس آدمی کو اس کی نبیذ شک میں ڈالے تو اس کو اس نبیذ پر پانی چھڑ ک لینا چاہیئے۔ پس اس کا حرام چلا جائے گا اور اس کا حلال باقی رہ جائے گا۔

24692

(۲۴۶۹۳) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ عِکْرِمَۃَ بْنِ عَمَّارٍ ، عَنْ أَبِی کَثِیرٍ الْحَنَفِیِّ ، عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ ، قَالَ : مَنْ رَابَہُ مِنْ شَرَابِہِ شَیْئٌ ، فَلْیَکْسِرْہُ بِالْمَائِ۔
(٢٤٦٩٣) حضرت ابوہریرہ سے روایت ہے۔ وہ کہتے ہیں۔ جس شخص کو اس کا مشروب شک میں ڈالے تو اس کو چاہیے کہ وہ اس مشروب کو پانی سے پتلا کرلے۔

24693

(۲۴۶۹۴) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ، عَنْ عَبْدِ الْوَاحِدِ بْنِ أَیْمَنَ، عَنْ أَبِیہِ، عَنْ نَافِعِ بْنِ عَبْدِ الْحَارِثِ ، قَالَ: قَالَ عُمَرُ: اشْرَبُوا ہَذَا النَّبِیذَ فِی ہَذِہِ الأَسْقِیَۃِ ، فَإِنَّہُ یُقِیمُ الصُّلْبَ ، وَیَہْضِمُ مَا فِی الْبَطْنِ ، وَإِنَّہُ لَمْ یَغْلِبْکُمْ مَا وَجَدْتُمُ الْمَائَ۔
(٢٤٦٩٤) حضرت نافع بن عبد الحارث سے روایت ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ حضرت عمر کا ارشاد ہے۔ اس نبیذ کو ان اسقیہ یعنی برتنوں میں پی لو۔ کیونکہ یہ پشت کو سیدھی رکھتی ہے اور پیٹ میں موجود غذا کو ہضم کرتی ہے۔ اور جب تک تمہیں پانی ملتا ہو یہ مشروب تم پر غالب نہیں آئے گا۔

24694

(۲۴۶۹۵) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنِ ابْنِ أَبِی ذِئْبٍ ، عَنْ مُنْذِرِ بْنِ أَبِی الْمُنْذِرِ ، قَالَ : رَأَیْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ یَکْرَعُ فِی حَوْضِ زَمْزَمَ وَہُوَ قَائِمٌ۔
(٢٤٦٩٥) حضرت منذر بن ابو المنذر سے روایت ہے۔ وہ فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت ابن عباس کو اس حال میں دیکھا کہ وہ زم زم کے حوض سے منہ لگا کر پانی پی رہے تھے اور وہ اس وقت کھڑے ہوئے تھے۔

24695

(۲۴۶۹۶) حَدَّثَنَا ابْنُ عُلیَّۃ ، عَنْ عُمَارَۃَ ، عَنْ عِکْرِمَۃَ ؛ أَنَّہُ کَرِہَ الْکَرْعَ فِی النَّہَرِ۔
(٢٤٦٩٦) حضرت عمارہ، حضرت عکرمہ کے بارے میں روایت کرتے ہیں کہ وہ نہر سے منہ لگا کر پانی پینے کو ناپسند سمجھتے تھے۔

24696

(۲۴۶۹۷) حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ مُحَمَّدٍ ، عَنْ فُلَیْحِ بْنِ سُلَیْمَانَ ، عَنْ سَعِیدِ بْنِ الْحَارِثِ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللہِ ، قَالَ: دَخَلَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ عَلَی رَجُلٍ مِنَ الأَنْصَارِ وَہُوَ یُؤْتِی الْمَائَ فِی حَائِطٍ وَمَعَہُ صَاحِبٌ لَہُ، فَقَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : ہَلْ عِنْدَکَ مَائٌ بَاتَ فِی ہَذِہِ اللَّیْلَۃِ فِی شَنٍّ ، وَإِلاَّ کَرَعْنا۔ (بخاری ۵۶۱۳۔ ابوداؤد ۳۷۱۷)
(٢٤٦٩٧) حضرت جابر بن عبداللہ سے روایت ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) انصار میں سے ایک آدمی کے ہاں تشریف لے گئے۔ وہ صاحب اپنے باغ کے لیے پانی کا راستہ بنا رہے تھے۔ اور ان کے ساتھ ان کا ایک ساتھی بھی تھا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : ” کیا تمہارے پاس کوئی ایسا پانی ہے جو اس رات کسی لگن وغیرہ میں موجود ہو۔ وگرنہ ہم منہ لگا کر (ندی سے ہی) پی لیتے ہیں۔ “

24697

(۲۴۶۹۸) حَدَّثَنَا ابْنُ فُضَیْلٍ ، عَنْ لَیْثٍ ، عَنْ سَعِیدِ بْنِ عَامِرٍ ، عَنِ ابن عُمَرُ ، قَالَ : مَرَرْنَا مَعَ رَسُولِ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ عَلَی بِرْکَۃِ مَائٍ ، فَجَعَلْنَا نَکْرَعُ فِیہَا ، فَقَالَ : لاَ تَکْرَعُوا ، وَلَکِنِ اغْسِلُوا أَیْدِیَکُمْ ، وَاشْرَبُوا فِیہَا ، فَإِنَّہُ لَیْسَ مِنْ إِنَائٍ أَطْیَبُ مِنَ الْیَدِ۔ (ابن ماجہ ۳۴۳۳۔ ابویعلی ۵۶۷۵)
(٢٤٦٩٨) حضرت ابن عمر سے روایت ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ ہم جناب نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ہمراہ پانی کے ایک حوض پر سے گزرے۔ پس ہم نے اس سے منہ لگا کر پینا شروع کیا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : ’ ’ منہ لگا کر نہ پیو۔ “ بلکہ تم اپنے ہاتھ دھو لو اور ہاتھوں سے پیو۔ کیونکہ ہاتھ سے زیادہ کوئی برتن زیادہ پاکیزہ نہیں ہے۔ “

24698

(۲۴۶۹۹) حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ الْمُفَضَّلِ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ بْنِ عُثْمَانَ ، قَالَ : أَفَضْتُ مَعَ سَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ عَشِیَّۃَ النَّحْرِ ، فَأَتَی حَوْضًا فِیہِ مَائُ زَمْزَمَ ، فَغَرَفَ بِیَدِہِ فَشَرِبَ مِنْہُ۔
(٢٤٦٩٩) حضرت عبداللہ بن عثمان سے روایت ہے۔ وہ فرماتے ہیں کہ میں حضرت سعید بن جُبیر کے ساتھ یوم النحر کی شام واپس ہوا۔ پس وہ ایک حوض کے پاس پہنچے جس میں زم زم کا پانی تھا۔ تو انھوں نے اپنے ہاتھ سے چلو بنا کر پانی لیا اور پھر اس چلو سے پیا۔

24699

(۲۴۷۰۰) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنْ أَبِی الزُّبَیْرِ ، عَنْ جَابِرٍ ؛ أَنَّ أَبَا حُمَیْدٍ أَتَی النَّبِیَّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ بِشَرَابٍ وَہُوَ بِالْبَقِیعِ ، فَقَالَ : أَلاَ خَمَّرْتَہُ ، وَلَوْ أَنْ تَعْرُضَ عَلَیْہِ عُودًا۔ (نسائی ۶۶۳۳۔ احمد ۳/۲۹۴)
(٢٤٧٠٠) حضرت جابر سے روایت ہے کہ حضرت ابو حمید، جناب نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں کوئی مشروب لے کر حاضر ہوئے جبکہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) بقیع میں تھے ۔ تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” تم نے اس کو ڈھانپ کیوں نہیں لیا۔ اگرچہ اس پر عرضاً لکڑی ہی رکھ دی جاتی۔ “

24700

(۲۴۷۰۱) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ فِطْرٍ ، عَنْ أَبِی الزُّبَیْرِ ، عَنْ جَابِرٍ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : غَلِّقُوا أَبْوَابَکُمْ ، وَخَمِّرُوا آنِیَتَکُمْ ، وَأَوْکِئُوا أَسْقِیَتکُمْ۔ (احمد ۳/۳۰۱۔ مالک ۹۲۸)
(٢٤٧٠١) حضرت جابر سے روایت ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ جناب نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : ” اپنے دروازے بند کرلیا کرو۔ اور اپنے برتن ڈھانپ لیا کرو۔ اور اپنے مشکیزوں (کے منہ) کو باندھ لیا کرو۔ “

24701

(۲۴۷۰۲) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ یُونُس ، عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ ، عَنْ أَبِی الْوَدَّاکِ جَبْرِ بْنِ نَوْفٍ ، عَنْ أَبِی سَعِیدٍ الْخُدْرِیِّ ، قَالَ : کُنَّا نُؤْمَرُ أَنْ نُوْکِِی الأَسْقِیَۃَ۔
(٢٤٧٠٢) حضرت ابو سعید خدری سے روایت ہے۔ وہ فرماتے ہیں کہ ہمیں حکم دیا جاتا تھا کہ ہم مشکیزوں کو باندھ لیں۔

24702

(۲۴۷۰۳) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ حَبِیبِ بْنِ جُرَیِّ ، عَنْ أَبِی جَعْفَرٍ ، قَالَ : کَانَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یُعْجِبُہُ الإِنَائُ الْمُطْبَقُ۔
(٢٤٧٠٣) حضرت ابو جعفر سے روایت ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو ڈھانپا ہوا برتن پسند تھا۔

24703

(۲۴۷۰۴) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، عَنْ أَبِی جَعْفَرٍ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ یَزِیدَ ، عَنْ زَاذَانَ ، قَالَ : إِذَا بَاتَ الإِنَائُ غَیْرَ مُخَمَّرٍ تَفَلَ فِیہِ الشَّیْطَانُ ، فَذَکَرْت ذَلِکَ لإِبْرَاہِیمَ فَقَالَ : أَوْ شَرِبَ مِنْہُ۔
(٢٤٧٠٤) حضرت زاذان سے روایت ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ جب برتن رات اس حالت میں پڑا رہے کہ وہ ڈھانپا نہ ہوا ہو تو شیطان اس میں تھوک دیتا ہے۔ پس میں نے یہ بات حضرت ابراہیم سے ذکر کی تو انھوں نے فرمایا۔ یا اس پانی میں سے شیطان پی لیتا ہے۔

24704

(۲۴۷۰۵) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ، عَنْ سَلاَّمِ بْنِ الْقَاسِمِ، عَنْ أُمِّہِ، عَنْ أُمِّ سَعِیدٍ، قَالَتْ: أَتَیْتُ عَلِیًّا بِسَحُورٍ، فَوَضَعْتُہُ بَیْنَ یَدَیْہِ وَہُوَ یُصَلِّی ، فَلَمَّا صَلَّی ، قَالَ : ہَلاَّ خَمَّرْتِیہِ ، ہَلْ رَأَیْتِ الشَّیْطَانَ حِینَ وَلَغَ فِیہِ؟ أَہْرِقِیہِ ، وَأَبَی أَنْ یَشْرَبَہُ۔
(٢٤٧٠٥) حضرت ام سعید سے روایت ہے۔ وہ کہتی ہیں کہ میں حضرت علی کی خدمت میں سحری لے کر حاضر ہوئی اور میں نے وہ سحری آپ کے سامنے رکھ دی۔ اور آپ تب نماز پڑھ رہے تھے۔ پھر جب آپ نماز پڑھ چکے تو فرمایا : تم نے اس کو ڈھانپ کیوں نہیں دیا۔ جب شیطان نے اس میں مُنہ مارا تو کیا تو نے دیکھا ؟ اس کو گرا دو ۔ آپ نے اس کو پینے سے انکار فرما دیا۔

24705

(۲۴۷۰۶) حَدَّثَنَا مَعْنُ بْنُ عِیسَی ، عَنْ ہَارُونَ مَوْلَی قُرَیْشٍ ، قَالَ : رَأَیْتُ الْمُطَّلِبَ بْنَ حَنْطَبٍ یَشْرَبُ سَوِیقَ لَوْزٍ مُمَسَّکٍ۔
(٢٤٧٠٦) حضرت ہارون مولی قریش سے روایت ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت مطلب بن حنطب کو بادام کے خوشبو دار ستو پیتے دیکھا۔

24706

(۲۴۷۰۷) حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ ، وَوَکِیعٌ ، عَنْ شُعْبَۃَ ، عَنْ أَبِی الْمُخْتَارِ ، عَنِ ابْنِ أَبِی أَوْفَی ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : سَاقِی الْقَوْمِ آخِرُہُمْ۔ (ابوداؤد ۳۷۱۸۔ احمد ۴/۳۵۴)
(٢٤٧٠٧) حضرت ابن ابی اوفی سے روایت ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : ” لوگوں کو پلانے والا ان میں سے آخری ہوتا ہے۔ “

24707

(۲۴۷۰۸) حَدَّثَنَا شَبَابَۃُ بْنُ سَوَّارٍ ، عَنْ سُلَیْمَانَ بْنِ الْمُغِیرَۃِ ، عَنْ ثَابِتٍ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ بْنِ رَبَاحٍ ، عَنْ أَبِی قَتَادَۃَ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : سَاقِی الْقَوْمِ آخِرُہُمْ۔ (مسلم ۳۱۱۔ ترمذی ۱۸۹۴)
(٢٤٧٠٨) حضرت ابو قتادہ سے روایت ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : ” لوگوں کو پلانے والا “ ان میں سے آخری ہوتا ہے۔ “

24708

(۲۴۷۰۹) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ مُبَارَکٍ ، عَنْ بَکْرِ بْنِ عَبْدِ اللہِ المُزَنِیِّ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ بْنِ رَبَاحٍ ، عَنْ أَبِی قَتَادَۃَ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : سَاقِی الْقَوْمِ آخِرُہُمْ۔
(٢٤٧٠٩) حضرت ابو قتادہ سے روایت ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : ” لوگوں کو پلانے والا “ ان میں سے آخری ہوتا ہے۔ “

24709

(۲۴۷۱۰) حدَّثَنَا أَزْہَرُ ، عَنِ ابْنِ عَوْنٍ ، عَنْ مُحَمَّدٍ ، قَالَ : لاَ بَأْسَ بِشُرْبِ الْمَائِ الَّذِی یُوضَعُ لِلصَّدَقَۃِ۔
(٢٤٧١٠) حضرت محمد سے روایت ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ جو پانی صدقہ کے لیے رکھا گیا ہو اس کو پینے میں کوئی حرج نہیں ہے۔

24710

(۲۴۷۱۱) حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ مَخْلَدٍ ، قَالَ : حدَّثَنَا عَبْدُ اللہِ بْنُ جَعْفَرٍ ، عَنْ أُمِّ بَکْرٍ ابْنَۃِ الْمِسْوَرِ ، قَالَتْ : کَانَ الْمِسْوَرُ لاَ یَشْرَبُ مِنَ الْمَائِ الَّذِی یُوضَعُ فِی الْمَسْجِدِ ، وَیَکْرَہُہُ ، وَیَرَی أَنَّہُ صَدَقَۃٌ۔
(٢٤٧١١) حضرت ام بکر بنت مسور سے روایت ہے۔ وہ کہتی ہیں کہ حضرت مسور اس پانی میں سے نہیں پیتے تھے جو مسجد میں رکھا جاتا تھا اور اس کو ناپسند کرتے تھے۔ اور ان کی رائے یہ تھی کہ یہ صدقہ ہے۔

24711

(۲۴۷۱۲) حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَیَّۃَ ، عَنْ یُونُسَ ، عَنِ الْحَسَنِ ، قَالَ : قَالَ سَعْدُ بْنُ عُبَادَۃَ : یَا رَسُولَ اللہِ ، مُرْنِی بِصَدَقَۃٍ ، قَالَ : اسْقِ الْمَائَ ، قَالَ : فَنَصَبَ سِقَائَیْنِ ، فَلَمْ یَزَالاَ مَنْصُوبَیْنِ ، رُبَّمَا سَعَیْتُ بَیْنَہُمَا وَأَنَا غُلاَمٌ۔ (ابوداؤد ۱۶۷۶۔ احمد ۶/۷)
(٢٤٧١٢) حضرت حسن سے روایت ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ حضرت سعد بن عبادہ نے عرض کیا۔ یا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! آپ مجھے صدقہ کا حکم دیجئے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” تم پانی پلاؤ۔ “ راوی کہتے ہیں۔ چنانچہ انھوں نے دو مشکیں نصب کروا دیں۔ وہ نصب ہی تھیں اور میں اپنے بچپن میں ان دونوں کے درمیان دوڑا کرتا تھا۔

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔