hadith book logo

HADITH.One

HADITH.One

Urdu

Support

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Ibn Abi Shaybah

14. شکار کا بیان

ابن أبي شيبة

19915

حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ بَقِیُّ بْنُ مَخْلَدٍ، قَالَ: حدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ عَبْدُ اللہِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِی شَیْبَۃَ الْعَبْسِیُّ، قَالَ: (۱۹۹۱۶) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَیْلٍ الضَّبِّیُّ ، عَنْ بَیَانَ ، عَنِ الشَّعْبِیِّ ، عَنْ عَدِیِّ بْنِ حَاتِمٍ ، قَالَ : سَأَلْتُ النَّبِیَّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، قَالَ : قُلْتُ : إنَّا قَوْمٌ نَصِیدُ بِہَذِہِ الْکِلاَبِ ، قَالَ : إذَا أَرْسَلْت کِلاَبَک الْمُعَلَّمَۃَ وَذَکَرْت اسْمَ اللہِ عَلَیْہَا فَکُلْ مِمَّا أَمْسَکْنَ عَلَیْک ، وَإِنْ قَتَلْنَ إِلاَّ أَنْ یَأْکُلْنَ ، فَإِنْ أَکَلْنَ فَلاَ تَأْکُلْ ، فَإِنِّی أَخَافُ أَنْ یَکُونَ إنَّمَا أَمْسَکَ عَلَی نَفْسِہِ ، وَإِنْ خَالَطَہَا کِلاَبٌ أُخْرَی فَلاَ تَأْکُلْ۔ (بخاری ۵۴۸۳۔ ابوداؤد ۲۸۴۲)
(١٩٩١٦) حضرت عدی بن حاتم (رض) سے روایت ہے، فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے عرض کیا ہم لوگ کتوں کے ذریعے شکار کرتے ہیں، اس کا کیا حکم ہے ؟ حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ اگر تم اپنے سدھائے ہوئے کتے کو بھیجو اور انھیں بھیجتے وقت اللہ کا نام لو تو اس کے لائے شکار کو کھالو خواہ کتے اس شکار کو مار ڈالیں، اگر وہ اس میں سے کھا لیں تو پھر تم اس شکار کو مت کھاؤ کیونکہ مجھے خوف ہے کہ جس شکار میں سے اس نے خود کھایا ہے اسے اپنے لیے دبوچا ہوگا۔ اگر تمہارے کتوں کے ساتھ دوسرے کتے بھی مل جائیں تو پھر بھی اس شکار کو مت کھاؤ۔

19916

(۱۹۹۱۷) حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ یَزِیدَ بْنِ جَابِرٍ ، عَنْ مَکْحُولٍ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : إذَا أَرْسَلْت کَلْبَک الْمُکَلَّبَ فَأَکَلَ مِنْہُ ، وَلَمْ تُدْرِکْ ذَکَاتَہُ فَلاَ تَأْکُلْ مِنْہُ ، وَإِنْ لَمْ یَأْکُلْ مِنْہُ فَوَجَدْتہ قَدْ مَاتَ فَکُلْ۔
(١٩٩١٧) حضرت مکحول (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا کہ جب تم اپنے سدھائے ہوئے کتے کو شکار پر چھوڑو اور وہ اس میں سے کھالے اور تمہیں اس کو ذبح کرنے کا موقع نہ ملے تو اس میں سے مت کھاؤ اور اگر وہ اس میں سے نہ کھائے لیکن تم اس شکار کو مردہ حالت میں پاؤ تو بھی ؁ٖ اس کو کھالو۔

19917

(۱۹۹۱۸) حَدَّثَنَا أَبُو الأَحْوَص، عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ، عَنِ الشَّعْبِیِّ، قَالَ: قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: إذَا أَرْسَلْت کَلْبَک فَأَخَذَ الصَّیْدَ فَأَکَلَ مِنْہُ فَلاَ تَأْکُلْ فَإِنَّمَا أَمْسَکَ عَلَی نَفْسِہِ ، وَإِنْ ہُوَ لَمْ یَأْکُلْ مِنْہُ فَکُلْ فَإِنَّمَا أَمْسَکَ عَلَیْک ، وَإِنْ قَتَلَ۔
(١٩٩١٨) حضرت ابن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ اگر تم اپنے کتے کو شکار پر چھوڑ دو اور وہ اس میں سے کھالے تو تم اس کو نہ کھاؤ کیونکہ اس نے شکار کو اپنے لیے دبوچا ہے اور اگر وہ اس میں سے نہ کھائے تو تم کھالو کیونکہ اس نے یہ شکار تمہارے لیے کیا ہے خواہ وہ شکار مرجائے پھر بھی کھالو۔

19918

(۱۹۹۱۹) حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ ہَاشِمٍ ، عَنِ ابْنِ أَبِی لَیْلَی ، عَنِ الْحَکَمِ ، عَنْ سَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ : إذَا أَرْسَلْت کَلْبَک فَأَکَلَ فَلاَ تَأْکُلْ فَإِنَّمَا أَمْسَکَ عَلَی نَفْسِہِ۔
(١٩٩١٩) حضرت ابن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ جب تم اپنے کتے کو شکار پر چھوڑو اور وہ اس میں سے کچھ کھالے تو اس شکار کو مت کھاؤ کیونکہ اس نے اسے اپنے لیے روکا ہے۔

19919

(۱۹۹۲۰) حَدَّثَنَا حَفْصٌ، عَنْ لَیْثٍ، عَنْ مُجَاہِدٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ: إذَا أَکَلَ مِنْ صَیْدِہِ فَاضْرِبْہُ، فَإِنَّہُ لَیْسَ بِمُعَلَّمٍ۔
(١٩٩٢٠) حضرت ابن عمر (رض) فرماتے ہیں کہ اگر کتا اپنے شکار کو کھائے تو اسے مارو کیونکہ وہ سدھایا ہوا کتا نہیں ہے۔

19920

(۱۹۹۲۱) حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَیْرٍ، عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ إبْرَاہِیمَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: إذَا أَکَلَ الْکَلْبُ مِنَ الصَّیْدِ فَلَیْسَ بِمُعَلَّمٍ۔
(١٩٩٢١) حضرت ابن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ جب کتا اپنے شکار کو کھائے تو سدھایا ہوا نہیں ہے۔

19921

(۱۹۹۲۲) حَدَّثَنَا جَرِیرٌ ، عَنِ الْمُغِیرَۃِ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ : إذَا أَکَلَ الْکَلْبُ فَلاَ تَأْکُلْ۔
(١٩٩٢٢) حضرت ابن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ جب کتا شکار سے کھالے تو اس کو مت کھاؤ۔

19922

(۱۹۹۲۳) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ أَبِی الْمِنْہَالِ الطَّائِیِّ ، عَنْ عَمِّہِ ، عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ ، قَالَ : سَأَلْتُہ عَنْ صَیْدِ الْکَلْبِ ، فَقَالَ : وَذِّمہ وَأَرْسِلْہُ وَاذْکُرِ اسْمَ اللہِ ،وَکُلْ مَا أَمْسَکَ عَلَیْک ، مَا لَمْ یَأْکُلْ۔
(١٩٩٢٣) حضرت ابو منہال طائی کے چچا کہتے ہیں کہ میں نے حضرت ابوہریرہ (رض) سے کتے کے شکار کے بارے میں سوال کیا تو انھوں نے فرمایا کہ کتے کے گلے میں سے سدھائے ہوئے کتے کی نشانی والا پٹہ ڈالو، اس کو شکار پر چھوڑ دو اور بسم اللہ پڑھو، پھر جو بھی شکار وہ کرے اسے کھالو، البتہ اس نے بھی کھالیا تو مت کھاؤ۔

19923

(۱۹۹۲۴) حَدَّثَنَا جَرِیرٌ ، عَنْ مُغِیرَۃَ ، عَنْ إِبْرَاہِیمَ قَالَ : إِذَا أَکَلَ الْکَلْبُ مِنَ الصَّیْدِ فَلاَ تَأْکُلُ۔
(١٩٩٢٤) حضرت ابراہیم (رض) فرماتے ہیں کہ جب کتا شکار میں سے کھالے تو اسے مت کھاؤ۔

19924

(۱۹۹۲۵) حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ سَعِیدٍ ، عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ ، عَنِ ابْنِ طَاوُوس ، عَنْ أَبِیہِ فِی الْکَلْبِ یَأْکُلُ ، قَالَ : إنَّمَا أَمْسَکَ عَلَی نَفْسِہِ ، وَلَمْ یُمْسِکْ عَلَیْک فَلاَ تَأْکُلْ۔
(١٩٩٢٥) حضرت طاوس (رض) فرماتے ہیں کہ اگر کتا شکار میں سے کھائے تو اس نے یہ شکار اپنے لیے کیا ہے تمہارے لیے نہیں کیا، اس لیے اسے مت کھاؤ۔

19925

(۱۹۹۲۶) حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ سَعِیدٍ ، عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ ، عَنْ عَطَائٍ ، قَالَ : ہُوَ مَیْتَۃٌ۔
(١٩٩٢٦) حضرت عطائ (رض) فرماتے ہیں کہ جس شکار سے کتا کھالے وہ مردار ہے۔

19926

(۱۹۹۲۷) حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ سَعِیدٍ ، عَنْ أَبِی سَلَمَۃَ ، عَنْ عِکْرِمَۃَ قَالَ : إِذَا أَکَلَ فَلاَ تَأْکُلْ۔
(١٩٩٢٧) حضرت عکرمہ (رض) فرماتے ہیں کہ اگر کتا شکار میں سے کھالے تو تم مت کھاؤ۔

19927

(۱۹۹۲۸) حَدَّثَنَا ابْنُ عُیَیْنَۃَ ، عَنْ عَمْرٍو ، عَنْ عُبَیْدِ بْنِ عُمَیْرٍ ، قَالَ : إذَا أَرْسَلْت کَلْبَک الْمُعَلَّمَ وَذَکَرْت اسْمَ اللہِ فَکُلْ وَإِنْ قَتَلَ ، قَالَ سُفْیَانُ : وَأَشُکُّ فِی الْبَازِی۔
(١٩٩٢٨) حضرت عبید بن عمیر (رض) فرماتے ہیں کہ جب تم اپنے سدھائے ہوئے کتے کو شکار پر چھوڑو اور اللہ کا نام لو تو اس کو کھاؤ خواہ وہ شکار کو مار ڈالے۔ حضرت سفیان فرماتے ہیں کہ مجھے باز کے بارے میں شک ہے۔

19928

(۱۹۹۲۹) حَدَّثَنَا حُمَیْدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ حَسَنٍ ، عَنْ حَبِیبِ بْنِ أَبِی عَمْرَۃَ ، عَنْ سَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ ؛ فِی الْکَلْبِ یَأْکُلُ مِنْ صَیْدِہِ ؟ قَالَ : لاَ تَأْکُلْ۔
(١٩٩٢٩) حضرت سعید بن جبیر (رض) سے سوال کیا گیا کہ اگر کتا اپنے شکار میں سے کھالے تو کیا اس کو کھایا جاسکتا ہے ؟ فرمایا اس صورت میں شکار کو نہ کھاؤ۔

19929

(۱۹۹۳۰) حَدَّثَنَا حَفْصٌ ، عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ ، عَنْ عَطَائٍ ، قَالَ : إِنْ أَکَلَ فَلاَ تَأْکُلْ۔
(١٩٩٣٠) حضرت عطائ (رض) فرماتے ہیں کہ اگر کتا شکار میں سے کھالے تو تم اس کو مت کھاؤ۔

19930

(۱۹۹۳۱) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللہِ بْنُ الْمُبَارَکِ ، عَنِ ابْنِ عَوْنٍ ، عَنِ الشَّعْبِیِّ ، قَالَ : إذَا أَکَلَ الْکَلْبُ فَلاَ تَأْکُلْ۔
(١٩٩٣١) حضرت شعبی (رض) فرماتے ہیں کہ اگر کتا شکار میں سے کھالے تو اس کو مت کھاؤ۔

19931

(۱۹۹۳۲) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ إسْرَائِیلَ ، عَنِ ابْنِ عَبْدِ الأَعْلَی ، عَنْ سُوَیْد بْنِ غَفَلَۃَ ، قَالَ : إذَا أَرْسَلْت کَلْبَک وَذَکَرْت اسْمَ اللہِ عَلَیْہِ فَکُلْ مَا لَمْ یَأْکُلْ۔
(١٩٩٣٢) حضرت سوید بن غفلہ (رض) فرماتے ہیں کہ جب تم کتے کو روانہ کرتے وقت اللہ کا نام لو تو اس کے شکار کو کھالو بشرطیکہ وہ خود اس میں سے نہ کھائے۔

19932

(۱۹۹۳۳) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ یُونُسَ ، عَنِ الشَّعْبِیِّ ، وَأَبِی بُرْدَۃَ ، قَالاَ : صَیْدُ الْکَلْبِ ، إِنْ أَکَلَ فَلاَ تَأْکُلْ۔
(١٩٩٣٣) حضرت شعبی اور حضرت ابو بردہ (رض) فرماتے ہیں کہ کتا اگر اپنے شکار میں سے کھائے تو تم اسے مت کھاؤ۔

19933

(۱۹۹۳۴) حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ ، عَنْ جُوَیْبِرٍ ، عَنِ الضَّحَّاکِ ؛ فِی الْکَلْبِ إذَا کَانَ مُعَلَّمًا فَأَصَابَ صَیْدًا : فَإِنْ أَکَلَ مِنْہُ فَلاَ تَأْکُلْ ، وَإِنْ قَتَلَ فَأَمْسَکَ عَلَیْک فَکُلْ۔
(١٩٩٣٤) حضرت ضحاک (رض) فرماتے ہیں کہ سدھایا ہوا کتا اگر شکار پر چھوڑو اور وہ اس شکار میں سے کھالے تو تم اسے مت کھاؤ اور اگر وہ اسے مار ڈالے لیکن نہ کھائے تو اسے کھالو۔

19934

(۱۹۹۳۵) حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ ، قَالَ : حدَّثَنَا دَاوُد ، عَنِ الشَّعْبِیِّ ، قَالَ : إذَا أَرْسَلْت کَلْبَک فَأَکَلَ فَإِنَّمَا أَمْسَکَ عَلَی نَفْسِہِ فَلاَ تَأْکُلْ ، فَإِنَّہُ لَمْ یَتَعَلَّمْ مَا عَلَّمْتہ۔
(١٩٩٣٥) حضرت شعبی (رض) فرماتے ہیں کہ جب تم اپنے کتے کو شکار پر چھوڑو اور وہ اس شکار میں سے کھالے تو یہ شکار اس نے اپنے لیے روکا ہے تم اس میں سے مت کھاؤ، کیونکہ جو تم نے اسے سکھایا ہے وہ اس نے نہیں سیکھا۔

19935

(۱۹۹۳۶) حَدَّثَنَا زَیْدُ بْنُ حُبَابٍ ، عَنْ مُوسَی بْنِ عُبَیْدَۃَ ، قَالَ : حدَّثَنِی أَبَانُ بْنُ صَالِحٍ ، عَنِ الْقَعْقَاعِ بْنِ حَکِیمٍ ، عَنْ سَلْمَی أُمِّ رَافِعٍ ، عن أبی رافع قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : إذَا أَرْسَلَ الرَّجُلُ صَائِدَہُ ، وَذَکَرَ اسْمَ اللہِ ، فَلْیَأْکُلْ مَا لَمْ یَأْکُلْ۔ (رویانی ۶۹۸)
(١٩٩٣٦) حضرت ابو رافع (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا کہ جب آدمی اپنے شکاری جانور کو چھوڑے اور وہ اس پر اللہ کا نام بھی لے تو اگر اس شکاری جانور نے شکار کو نہ کھایا ہو تب اس میں سے کھالے۔

19936

(۱۹۹۳۷) حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ ، عَنْ حَجَّاجٍ ، عَنْ مَکْحُولٍ ، عَنْ أَبِی ثَعْلَبَۃَ الْخُشَنِیِّ ، وَعَنِ الْوَلِیدِ بْنِ أَبِی مَالِکٍ ، عَنْ عَائِذِ اللہِ أَنَّہُ سَمِعَ أَبَا ثَعْلَبَۃَ الْخُشَنِیَّ ، قَالَ : قُلْتُ : یَا رَسُولَ اللہِ ، إنَّا أَہْلُ صَیْدٍ ، قَالَ : إذَا أَرْسَلْت کَلْبَک ، وَذَکَرْت اسْمَ اللہِ عَلَیْہِ فأمسک علیک فَکُلْ ، قَالَ : قُلْتُ : وَإِنْ قَتَلَ ؟ قَالَ : وَإِنْ قَتَلَ۔ (بخاری ۵۴۷۸۔ مسلم ۱۵۳۲) (۲) من رَخَّصَ فِی أَکْلِہِ وَأَکَلَہُ
(١٩٩٣٧) حضرت ابو ثعلبہ خشنی (رض) کہتے ہیں کہ میں نے عرض کیا : اے اللہ کے رسول ! ہم شکاری لوگ ہیں۔ حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ جب تم اپنے کتے کو شکار پر چھوڑو اور اللہ کا نام لو، اگر وہ شکار کو روک لے تو تم اسے کھالو، میں نے کہا خواہ وہ اسے مار ڈالے ؟ آپ نے فرمایا ہاں خواہ وہ اسے مار ڈالے۔

19937

(۱۹۹۳۸) حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ غِیَاثٍ ، عَنْ عُبَیْدِ اللہِ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ : کُلْ ، وَإِنْ أَکَلَ۔
(١٩٩٣٨) حضرت ابن عمر (رض) فرماتے ہیں کہ اگر کتا شکار میں سے کھا بھی لے تو پھر بھی اسے کھالو۔

19938

(۱۹۹۳۹) حَدَّثَنَا فُضَیْلُ بْنُ عِیَاضٍ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، عَنْ أَبِی جَعْفَرٍ وَسَعْدٍ وَسَلْمَانَ ؛ أَنَّہُمْ لَمْ یَرَوْا بَأْسًا إذَا أَکَلَ مِنْ صَیْدِہِ ، أَنْ یَأْکُلَ مِنْ صَیْدِہِ۔
(١٩٩٣٩) حضرت ابو جعفر، حضرت سعد اور حضرت سلمان (رض) اس بات کو جائز قرار دیتے تھے کہ اگر شکاری کتا شکار میں سے کچھ کھالے تو پھر بھی اس میں سے کھایا جاسکتا ہے۔

19939

(۱۹۹۴۰) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللہِ بْنُ نُمَیْرٍ وَوَکِیعٍ ، عَنِ ابْنِ أَبِی ذِئْبٍ ، عَنْ بُکَیْرِ بْنِ عَبْدِ اللہِ بْنِ الأَشَجِّ ، عَنْ حُمَیْدِ بْنِ مَالِکٍ ، قَالَ : سَأَلْتُ سَعْدَ بْنِ أَبِی وَقَّاصٍ قُلْتُ إنَّ لَنَا کِلاَبًا ضَوَارِیَ نُرْسِلُہَا عَلَی الصَّیْدِ فَتَأْکُلُ وَتَقْطَعُ ، فَقَالَ : وَإِنْ لَمْ یَبْقَ إِلاَّ بِضْعَۃً۔
(١٩٩٤٠) حمید بن مالک (رض) فرماتے ہیں کہ میں حضرت سعد بن ابی وقاص (رض) سے سوال کیا کہ ہمارے شکاری کتے ہیں، ہم انھیں شکار پر چھوڑتے ہیں، وہ اس میں سے کچھ کھالیتے ہیں تو کیا ہمارے لیے اس کو کھانا جائز ہے ؟ انھوں نے فرمایا کہ تم اس میں سے کھالو خواہ وہ صرف ایک ٹکڑا ہی باقی چھوڑیں۔

19940

(۱۹۹۴۱) حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ ، عَنْ ہِشَامٍ ، عَنْ قَتَادَۃَ ، عَنْ سَعِیدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ ، قَالَ : سَأَلْتُہ عَنِ الْکَلْبِ یُرْسَلُ عَلَی الصَّیْدِ ، فَقَالَ : کُلْ ، وَإِنْ أَکَلَ ثُلُثَیْہِ ، فَقُلْت : عَنْ مَنْ ؟ قَالَ : عَنْ سَلْمَانَ۔
(١٩٩٤١) حضرت قتادہ (رض) کہتے ہیں کہ میں نے حضرت سعید بن مسیب (رض) سے سوال کیا کہ اگر کتے کو شکار پر چھوڑا جائے اور وہ اس میں سے کھالے تو اس کا کیا حکم ہے ؟ انھوں نے فرمایا کہ اگر وہ اس کے دو ثلث حصے کو بھی کھاجائے پھر بھی تم اس میں سے کھا سکتے ہو۔ میں نے پوچھا کہ یہ بات آپ کس کے حوالے سے کر رہے ہیں ؟ انھوں نے فرمایا : حضرت سلمان (رض) کے حوالے سے۔

19941

(۱۹۹۴۲) حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ ، قَالَ : حدَّثَنَا دَاوُد ، عَنِ الشَّعْبِیِّ ، عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ ، قَالَ : إذَا أَرْسَلْت کَلْبَک فَأَکَلَ فَکُلْ ، وَإِنْ أَکَلَ ثُلُثَیْہِ۔
(١٩٩٤٢) حضرت ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ اگر تم اپنے کتے کو شکار پر چھوڑو اور وہ اس میں سے کچھ کھالے تو تم اس میں سے کھا سکتے ہو خواہ وہ اس کے دو تہائی حصے کو کھالے۔

19942

(۱۹۹۴۳) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ شُعْبَۃَ ، عَنْ قَتَادَۃَ ، عَنْ سَعِیدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ ، عَنْ سَلْمَانَ قَالَ : إِنْ أَکَلَ ثُلُثَیْہِ فَکُلِ الثُّلُثَ الْبَاقِیَ۔
(١٩٩٤٣) حضرت سلمان (رض) فرماتے ہیں کہ اگر کتا شکار کے دو تہائی حصے کو کھالے تو تم بقیہ ایک تہائی کو کھا سکتے ہو۔

19943

(۱۹۹۴۴) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ، عَنِ ابْنِ أَبِی ذِئْبٍ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ: کُلْ مِنْ صَیْدِ الْکَلْبِ إِنْ أَکَلَ مِنْ طَرِیدَتِہِ۔
(١٩٩٤٤) حضرت ابن عمر (رض) فرماتے ہیں کہ اگر کتا شکار کے اکثر حصے کو کھالے پھر بھی تم اسے کھا سکتے ہو۔

19944

(۱۹۹۴۵) حَدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ دُکَیْنٍ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ دِینَارٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ لَہُ : إذَا أَکَلَ الْکَلْبُ فَکُلْ ، وَإِنْ لَمْ یَبْقَ إِلاَّ بِضْعَۃً۔
(١٩٩٤٥) حضرت ابن عمر (رض) فرماتے ہیں کہ اگر کتا شکار میں سے کھالے تو تم بھی اس میں سے کھا سکتے ہو خواہ اس میں سے گوشت کا ایک ٹکڑا ہی باقی رہے۔

19945

(۱۹۹۴۶) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَیْلٍ ، عَنْ مُجَالِدٍ ، عَنِ الشَّعْبِیِّ ، عَنْ عَدِیِّ بْنِ حَاتِمٍ ، قَالَ : قُلْتُ : یَا رَسُولَ اللہِ ، إنَّا قَوْمٌ نَصِیدُ فَمَا یَحِلُّ لَنَا وَمَا یَحْرُمُ عَلَیْنَا ؟ قَالَ : یَحِلُّ لَکُمْ (مَا عَلَّمْتُمْ مِنَ الْجَوَارِحِ مُکَلِّبِینَ تُعَلِّمُونَہُنَّ مِمَّا عَلَّمَکُمُ اللَّہُ فَکُلُوا مِمَّا أَمْسَکْنَ عَلَیْکُمْ وَاذْکُرُوا اسْمَ اللہِ عَلَیْہِ) قَالَ : قُلْتُ : وَإِنْ قَتَلَ؟ قَالَ: وَإِنْ قَتَلَ، قَالَ : وَإِنْ خَالَطَہَا کِلاَبٌ أُخْرَی فَلاَ تَأْکُلْ حَتَّی تَعْلَمَ ، أَنَّ کَلْبَک ہُوَ الَّذِی أَخَذَہُ۔ (ابوداؤد ۲۸۴۵۔ ترمذی ۱۴۷۰)
(١٩٩٤٦) حضرت عدی بن حاتم (رض) فرماتے ہیں کہ میں نے عرض کیا : اے اللہ کے رسول ! ہم شکاری لوگ ہیں، ہمارے لیے کیا چیز حلال ہے اور کیا چیز حرام ہے ؟ حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ جن شکاری جانوروں کو تم اللہ کے دئیے ہوئے علم میں سے سکھاؤ تو وہ جس جانور کو تمہارے لیے شکار کریں اس کو کھالو، بشرطیکہ تم نے اسے روانہ کرتے وقت اس پر اللہ کا نام لیا ہو، میں نے عرض کیا خواہ وہ اسے مار ڈالے ؟ آپ نے فرمایا کہ ہاں خواہ وہ اسے مار ڈالے۔ پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ اگر تمہارے کتے کے ساتھ دوسرے کتے بھی مل جائیں تو تم اس شکار کو اس وقت تک استعمال نہیں کرسکتے جب تک تمہیں یہ معلوم نہ ہو کہ تمہارے کتے نے اسے شکار کیا ہے۔

19946

(۱۹۹۴۷) حَدَّثَنَا عَبَّادُ بْنُ الْعَوَّامِ ، عَنْ جَمِیلِ بْنِ زَیْدِ ، قَالَ : سَأَلْتُ ابْنَ عُمَرَ ، عَنْ صَیْدِ الْکِلاَبِ ، فَقَالَ : أَلَیْسَتْ مُقَلَّدَۃً ؟ قَالَ : قُلْتُ : بلی ، انْطَلَقْت أَقُودُہَا ؟ قَالَ : أَکُلُّہَا تَقُودُ ؟ قَالَ : قُلْتُ : مِنْہَا مَا أَقُودُ ، وَمِنْہَا مَا یَتْبَعُنِی ، قَالَ : إذَا رَأَیْت الصَّیْدَ ، وَخَلَعْت کَلْبَک ، وَذَکَرْت اسْمَ اللہِ علیہ فَکُلْ مَا اصَّادَ ، وَأَمَّا الْکَلْبُ التَّابِعُ ، فَإِنْ أَخَذَہُ فَلاَ تلبس بِہِ ، إِلاَّ أَنْ تَجِدہُ حَیًّا فَتَذْبَحَہُ ، وَإِمَّا أَنْ یَفْتَرِسَہُ کَلْبٌ لَمْ تُرْسِلْہُ فَذَلِکَ حَرَامٌ۔
(١٩٩٤٧) حضرت جمیل بن زید (رض) کہتے ہیں کہ میں نے حضرت ابن عمر (رض) سے کتوں کے شکار کے بارے میں سوال کیا تو انھوں نے فرمایا کہ کیا انھیں شکار کے لیے سدھایا گیا ہے ؟ میں نے کہا ہاں ! اور میں ان کے پیچھے چلتا ہوں۔ انھوں نے فرمایا کہ سب کتے تمہارے آگے چلتے ہیں ؟ میں نے کہا نہیں کچھ میرے پیچھے بھی آتے ہیں۔ حضرت ابن عمر (رض) نے فرمایا کہ جب تم کوئی شکاردیکھو اور اپنے کتے کو اس پر چھوڑو اور اللہ کا نام لو تو جو شکار وہ کرے وہ کھالو۔ البتہ اگر تمہارے پیچھے آنے والا کتا بھی شکار کرے تو اسے ان کے ساتھ نہ ملاؤ اگر وہ شکار تمہیں زندہ مل جائے تو اسے ذبح کرلو، اگر تم نے کتے کو نہیں چھوڑا بلکہ اس نے اسے خود شکار کیا اور مار ڈالا تو یہ حرام ہے۔

19947

(۱۹۹۴۸) حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ ، عَنْ أُسَامَۃَ بْنِ زَیْدٍ ، قَالَ : سَأَلْتُ الْقَاسِمَ عَنِ الرَّجُلِ یُرْسِلُ الْکَلْبَ الْمُعَلَّمَ فَیَأْخُذُ الصَّیْدَ فَیَقْتُلُہُ فَیَجِدُ مَعَہُ کِلاَبًا غَیْرَ مُعَلَّمَۃٍ ، قَالَ : إِنْ کَانَ یَعْلَمُ ، أَنَّ کَلْبَہُ الْمُعَلَّمَ قَتَلَہ فَلْیَأْکُلْ ، وَإِنْ شَکَّ فَلاَ یَدْرِی لَعَلَّ غَیْرَ الْکَلْبِ شَرَکَہُ فَلاَ یَأْکُلُ۔
(١٩٩٤٨) اسامہ بن زید (رض) فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت قاسم (رض) سے سوال کیا کہ اگر کوئی آدمی اپنے سدھائے ہوئے کتے کو شکار پر چھوڑے اور وہ شکار کو پکڑ کر مار ڈالے۔ لیکن یہ آدمی اپنے کتے کے ساتھ کچھ سدھائے کتے دیکھے تو کیا حکم ہے ؟ حضرت قاسم نے فرمایا کہ اگر اسے معلوم ہوجائے کہ سدھائے ہوئے کتے نے اسے قتل کیا ہے تو اسے کھالے اور اگر اسے شک ہو کہ کسی دوسرے کتے نے اس کے ساتھ مل کر اسے قتل کیا ہے تو اسے نہ کھائے۔

19948

(۱۹۹۴۹) حَدَّثَنَا جَرِیرٌ ، عَنْ مُغِیرَۃَ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ ، قَالَ : إذَا رَدَّ الْکَلْبُ الَّذِی لَیْسَ بِمُعَلَّمٍ عَلَی الْکَلْبِ الْمُعَلَّمِ صَیْدًا فَقَدْ أَفْسَدَ۔
(١٩٩٤٩) حضرت ابراہیم (رض) فرماتے ہیں کہ اگر کوئی بلا سدھایا کتا سدھائے کتے کے ساتھ مل کر شکار کرے تو اس نے شکار کو خراب کردیا۔

19949

(۱۹۹۵۰) حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ غِیَاثٍ ، عَنْ حَجَّاجٍ ، قَالَ : سَأَلْتُ عَطَائً عَنِ الرَّجُلِ یَنْسَی أَنْ یُسَمِّیَ عَلَی کَلْبِہِ فَیَقْتُلُ ، قَالَ : یَأْکُلُ۔
(١٩٩٥٠) حضرت حجاج (رض) فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت عطائ (رض) سے سوال کیا کہ اگر کوئی شخص کتے کو روانہ کرتے وقت اس پر بسم اللہ پڑھنا بھول گیا اور کتے نے شکار کو مار ڈالا تو کیا ہے ؟ انھوں نے فرمایا کہ اسے کھالے۔

19950

(۱۹۹۵۱) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ سُفْیَانَ عن ابْنِ حَرْمَلَۃَ ، عَنْ سَعِیدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ ؛ فِی الرَّجُلِ یُرْسِلُ کَلْبَہُ وَیَنْسَی أَنْ یُسَمِّیَ ، قَالَ : لاَ بَأْسَ بِہِ۔
(١٩٩٥١) حضرت سعید بن مسیب (رض) فرماتے ہیں کہ اگر کوئی شخص کتے کو روانہ کرتے وقت بسم اللہ پڑھنا بھول گیا تو اس میں کوئی حرج نہیں۔

19951

(۱۹۹۵۲) حَدَّثَنَا أَسْبَاطٌ ، عَنْ مُغِیرَۃَ بْنِ مُسْلِمٍ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ دِینَارٍ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ : سُئِلَ عَنْ رَجُلٍ أَرْسَلَ کَلْبَہُ ، وَلَمْ یُسَمِّ ، قَالَ : الْمُسْلِمُ فِیہِ اسْمُ اللہِ عَزَّ وَجَلَّ۔
(١٩٩٥٢) حضرت ابن عباس (رض) سے سوال کیا گیا کہ اگر کوئی شخص اپنے کتے کو شکار پر چھوڑتے وقت بسم اللہ پڑھنا بھول جائے تو کیا حکم ہے ؟ انھوں نے فرمایا کہ ہر مسلمان کے دل میں اللہ کا نام ہے۔

19952

(۱۹۹۵۳) حَدَّثَنَا عَبْدُ الأَعْلَی ، قَالَ : حدَّثَنَا مَعْمَرٌ ، عَنِ الزُّہْرِیِّ ، قَالَ : إذَا أَرْسَلَ کَلْبَہُ فَنَسِیَ أَنْ یُسَمِّیَ فَلْیَأْکُلْ۔
(١٩٩٥٣) حضرت زہری (رض) فرماتے ہیں کہ اگر کتے کو روانہ کرتے وقت بسم اللہ پڑھنا بھول گیا تو پھر بھی شکار کو کھالے۔

19953

(۱۹۹۵۴) حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَہَّابِ ، عَنْ سَعِیدٍ ، عَنْ قَتَادَۃَ ؛ فِی الرَّجُلِ یُرْسِلُ کَلْبَہُ وَصَقْرَہُ فَیَنْسَی أَنْ یُسَمِّیَ فَیَقْتُلَہُ، قَالَ : یَأْکُلُ۔
(١٩٩٥٤) حضرت قتادہ فرماتے ہیں کہ اگر کوئی شخص اپنے کتے یا شکرے کو شکار پر چھوڑتے وقت بسم اللہ پڑھنا بھول گیا اور اس نے شکار کو مار ڈالا تو وہ اس شکار کو کھا سکتا ہے۔

19954

(۱۹۹۵۵) حَدَّثَنَا جَرِیرٌ ، عَنْ مُغِیرَۃَ ، عَنْ حَمَّادٍ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ ، قَالَ : إذَا رَمَیْت بِالسَّہْمِ ، وَلَمْ تُسَمِّ فَذَکَرْت قَبْلَ أَنْ تَقْتُلَ الصَّیْدَ ، ثُمَّ سَمَّیْتَ ، ثُمَّ قَتَلَہُ فَکُلْ ، وَالْکَلْبُ مِثْلُ ذَلِکَ۔
(١٩٩٥٥) حضرت ابراہیم (رض) فرماتے ہیں کہ جب تم شکار کی طرف تیر پھینکو اور اس پر بسم اللہ نہ پڑھو اور شکار کے قتل ہونے سے پہلے تمہیں بسم اللہ یاد آجائے اور تم پڑھ لو پھر شکار ہلاک ہو تو اسے کھالو۔ کتے کا بھی یہی حکم ہے۔

19955

(۱۹۹۵۶) حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ ، عَنْ ہِشَامٍ ، عَنِ الْحَسَنِ ، قَالَ : إذَا انْفَلَتَ الْکَلْبُ وَصَاحِبُہُ لاَ یَشْعُرُ ، فَقَالَ بَعْدَ مَا یَطْلُبُ الْکَلْبُ الصَّیْدَ : بِسْمِ اللہِ ، فَأَصَادَ الْکَلْبُ فَلْیَأْکُلْ۔
(١٩٩٥٦) حضرت حسن (رض) فرماتے ہیں کہ اگر مالک کے علم کے بغیر کتا شکار کے پیچھے لگ جائے کتے کے شکار کو تلاش کرنے کے بعد اگر شکاری بسم اللہ پڑھ لے اور پھر کتا شکار کرے تو وہ اسے کھا سکتا ہے۔

19956

(۱۹۹۵۷) حَدَّثَنَا حُمَیْدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ زُہَیْرٍ، عَنْ جَابِرٍ، عَنْ عَامِرٍ، قَالَ: إذَا أَرْسَلْت کَلْبَک ، أَوْ سَہْمَکَ، فَنَسِیتَ أَنْ تُسَمِّیَ ، أَیْ حِینَ تُرْسِلُہُ ، ثُمَّ سَمَّیْتَ قَبْلَ أَنْ تَأْخُذَہُ ، فَلاَ تَأْکُلْ حَتَّی تُسَمِّیَ حِینَ تُرْسِلُہُ۔
(١٩٩٥٧) حضرت عامر (رض) فرماتے ہیں کہ جب تم اپنے کتے یا تیر کو شکار کی طرف روانہ کرو اور اس وقت بسم اللہ پڑھنا بھول جاؤ۔ پھر بعد میں وہ تیر یا کتا شکار تک پہنچے تو تم اس شکار کو نہیں کھا سکتے۔ اس لیے کہ یہ بات ضروری ہے کہ تم اسے روانہ کرتے وقت بسم اللہ پڑھو۔

19957

(۱۹۹۵۸) حَدَّثَنَا عَبْدُ الأَعْلَی ، عَنْ یُونُسَ ، عَنِ الْحَسَنِ ، أَنَّہُ قَالَ ؛ فِی رَجُلٍ رَمَی وَنَسِیَ أَنْ یَذْکُرَ اسْمَ اللہِ ، قَالَ : کَانَ لاَ یَرَی بِہِ بَأْسًا۔
(١٩٩٥٨) حضرت حسن (رض) فرماتے ہیں کہ اگر کوئی شخص تیر پھینکتے وقت اللہ کا نام لینا بھول جائے تو اس میں کوئی حرج نہیں۔

19958

(۱۹۹۵۹) حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ سَعِیدٍ ، عَنْ ابن حَرْمَلَۃَ ، عَنْ سَعِیدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ ، قَالَ : قُلْتُ : رَمَیْت بِحَجَرِی وَنَسِیت أَنْ أُسَمِّیَ ، قَالَ : فَاذْکُرِ اسْمَ اللہِ وَکُلْ۔
(١٩٩٥٩) حضرت ابن حرملہ (رض) کہتے ہیں کہ میں نے حضرت سعید بن مسیب (رض) سے سوال کیا کہ میں اپنے پتھر کو شکار کی طرف پھینکتے ہوئے اللہ کا نام لینا بھول جاؤں تو کیا حکم ہے ؟ انھوں نے فرمایا کہ بسم اللہ پڑھ کر اسے کھالو۔

19959

(۱۹۹۶۰) حَدَّثَنَا عَبْدُ الأَعْلَی ، عَنْ یُونُسَ ، عَنِ الْحَسَنِ ؛ فِی رَجُلٍ أَرْسَلَ کَلْبَہُ عَلَی صَیْدٍ فَیَأْخُذُ غَیْرَہُ ، قَالَ : لاَ بَأْسَ بِہِ۔
(١٩٩٦٠) حضرت حسن (رض) فرماتے ہیں کہ آدمی اگر اپنے کتے کو کسی شکار پر چھوڑے اور وہ کوئی دوسرا جانور شکار کرے تو اس میں کوئی حرج نہیں۔

19960

(۱۹۹۶۱) حَدَّثَنَا حَفْصٌ، عَنْ حَجَّاجٍ، عَنْ عَطَائٍ، قَالَ: سَأَلْتُہ عَنِ الرَّجُلِ یَرْمِی الصَّیْدَ فَیُصِیبُ غَیْرَہُ، قَالَ: یَأْکُلُ۔
(١٩٩٦١) حضرت حجاج (رض) کہتے ہیں کہ میں نے حضرت عطائ (رض) سے سوال کیا کہ اگر آدمی کسی شکار کی طرف تیر پھینکے اور وہ کسی اور جانور کو لگ جائے تو کیا حکم ہے ؟ انھوں نے فرمایا کہ اسے کھالے۔

19961

(۱۹۹۶۲) حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ، عَنْ یُونُسَ، عَنِ الْحَسَنِ؛ فِی رَجُلٍ رَمَی صَیْدًا وَسَمَّی عَلَیْہِ فَأَصَابَ غَیْرَہُ، قَالَ: لاَ بَأْسَ۔
(١٩٩٦٢) حضرت حسن (رض) فرماتے ہیں کہ اگر کسی آدمی نے بسم اللہ پڑھ کر کسی جانور پر تیر پھینکا اور وہ کسی دوسرے جانور کو لگ گیا تو اس میں کوئی حرج نہیں ۔

19962

(۱۹۹۶۳) حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ ، عَنْ مُغِیرَۃَ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ ؛ مِثْلَہُ۔
(١٩٩٦٣) حضرت ابراہیم (رض) سے بھی یونہی منقول ہے۔

19963

(۱۹۹۶۴) حَدَّثَنَا شَرِیکٌ ، عَنْ جَابِرٍ ، عَنْ عَامِرٍ فِی رَجُلٍ یَرْمِی الصَّیْدَ ، وَلاَ یُتَعَمَّد فَیُصِیبُ أَحَدَہُمَا قَالَ : یَأْکُلُ إذَا ذَکَرَ اسْمَ اللہِ۔
(١٩٩٦٤) حضرت عامر (رض) فرماتے ہیں کہ اگر کسی آدمی نے شکار کی طرف تیر پھینکا اس نے کسی خاص جانور کے نشانہ نہ باندھا اور وہ کسی ایک کو لگ گیا تو وہ اس کو کھا سکتا ہے، بشرطیکہ اس نے اسے روانہ کرتے وقت بسم اللہ پڑھی ہو۔

19964

(۱۹۹۶۵) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللہِ بْنُ مُبَارَکٍ، عَنْ مَعْمَرٍ، قَالَ: حدَّثَنِی قَتَادَۃُ ، عَنْ سَعِیدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ فِی کَلْبِ الْمُشْرِکِ، قَالَ: إنَّمَا ہُوَ کَشَفْرَتِہِ ، قَالَ : قَالَ الزُّہْرِیُّ : إذَا کُنْتَ أَنْتَ تَصِیدُ بِہِ فَلاَ بَأْسَ۔
(١٩٩٦٥) حضرت سعید بن مسیب (رض) نے مشرک کے کتے کے شکار کو مکروہ قرار دیا۔ حضرت زہری فرماتے ہیں کہ اگر تم خودا س کے کتے سے شکار کرو تو اس میں کوئی حرج نہیں۔

19965

(۱۹۹۶۶) حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ غِیَاثٍ، عَنْ لَیْثٍ، عَنْ مُجَاہِدٍ، أَنَّہُ کَرِہَ صَیْدَ کَلْبِ الْمَجُوسِیِّ وَالْیَہُودِیِّ وَالنَّصْرَانِیِّ۔
(١٩٩٦٦) حضرت مجاہد (رض) نے مجوسی، یہودی اور عیسائی کے کتے کے شکار کو مکروہ قرار دیا۔

19966

(۱۹۹۶۷) حَدَّثَنَا ابْنُ إدْرِیسَ ، عَنْ لَیْثٍ ، عَنْ مُجَاہِدٍ ، قَالَ : لاَ یَصِیدُ بِکَلْبِ الْمَجُوسِیِّ ، وَلاَ یَأْکُلُ مِنْ صَیْدِہِ۔
(١٩٩٦٧) حضرت مجاہد (رض) فرماتے ہیں کہ مسلمان مجوسی کے کتے سے نہ تو شکار کرسکتا ہے اور نہ اس کا شکار کھا سکتا ہے۔

19967

(۱۹۹۶۸) حَدَّثَنَا عَبَّادُ بْنُ الْعَوَّامِ ، عَنْ ہِشَامٍ ، عَنِ الْحَسَنِ ، أَنَّہُ کَانَ یُکْرَہُ أَنْ یَسْتَعِینَ الْمُسْلِمُ بِکَلْبِ الْمَجُوسِیِّ فَیَصِیدُ بِہِ ، وَلاَ یَرَی بَأْسًا أَنْ یَسْتَعِینَ بِکَلْبِ الْیَہُودِیِّ وَالنَّصْرَانِیِّ فَیَصِیدَ بِہِ۔
(١٩٩٦٨) حضرت حسن (رض) اس بات کو مکروہ قرار دیتے تھے کہ مسلمان شکار کرنے میں کسی مجوسی کتے سے مدد لے، البتہ ان کے نزدیک یہودی اور عیسائی کے کتے سے مدد لے کر شکار کرسکتا ہے۔

19968

(۱۹۹۶۹) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ، عَنْ سُفْیَانَ، عَنِ ابْنِ أَبِی لَیْلَی، عَنْ رَجُلٍ، عَنْ إبْرَاہِیمَ، أَنَّہُ کَرِہَ صَیْدَ کَلْبِ الْمَجُوسِیِّ۔
(١٩٩٦٩) حضرت ابراہیم (رض) نے مجوسی کے کتے سے شکار کرنے کو مکروہ قرار دیا ہے۔

19969

(۱۹۹۷۰) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنِ ابْنِ أَبِی لَیْلَی ، عَنِ الْحَکَمِ ، قَالَ : کَلْبُہُ کَسِکِّینِہِ۔
(١٩٩٧٠) حضرت حکم (رض) فرماتے ہیں کہ اس کا کتا اس کی چھری کی طرح ہے۔

19970

(۱۹۹۷۱) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَیْلٍ ، عَنْ حَجَّاجٍ ، عَنْ أَبِی الزُّبَیْرِ ، عَنْ جَابِرٍ ، قَالَ : لاَ بَأْسَ بِصَیْدِ الْیَہُودِیِّ وَالنَّصْرَانِیِّ وَذَبَائِحِہِمْ ، وَلاَ خَیْرَ فِی صَیْدِ الْمَجُوسِ وَذَبَائِحِہِمْ۔
(١٩٩٧١) حضرت جابر (رض) فرماتے ہیں کہ یہودی اور عیسائی کا شکار اور ذبیحہ حلال ہے۔ البتہ مجوسی کے شکار اور ذبیحہ میں کوئی خیر نہیں۔

19971

(۱۹۹۷۲) حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ ، عَنْ حَجَّاجٍ ، عَنْ أَبِی الزُّبَیْرِ ، عَنْ جَابِرٍ ، قَالَ : لاَ خَیْرَ فِی صَیْدِ الْمَجُوسِیِّ ولا بَازِہِ ، وَلاَ فِی کَلْبِہِ۔
(١٩٩٧٢) حضرت جابر (رض) فرماتے ہیں کہ مجوسی کے شکار، اس کے باز اور اس کے کتے میں خیر نہیں۔

19972

(۱۹۹۷۳) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنْ لَیْثٍ ، عَنْ مُجَاہِدٍ ، وَعَطَائٍ أَنَّہُمَا کَرِہَا صَیْدَ کَلْبِ الْمَجُوسِیِّ۔
(١٩٩٧٣) حضرت مجاہد (رض) اور حضرت عطائ (رض) نے مجوسی کے کتے کے شکار کو مکروہ قرار دیا۔

19973

(۱۹۹۷۴) حَدَّثَنَا عَبْدَۃُ بْنُ سُلَیْمَانَ ، عَنْ سَعِیدٍ ، عَنْ قَتَادَۃَ ، عَنِ الْحَسَنِ ، أَنَّہُ کان یَکْرَہ أَنْ یَسْتَعِیرَ الرَّجُلُ کَلْبَ الْمَجُوسِیِّ ، أَوِ النَّصْرَانِیِّ ، أَوِ الْیَہُودِیِّ فَیَصِیدَ بِہِ وَیَقُولُ : مَا عَلَّمْتُمْ أَنْتُمْ۔
(١٩٩٧٤) حضرت حسن (رض) نے اس بات کو مکروہ قرار دیا کہ مسلمان کسی مجوسی، عیسائی اور یہودی سے اس کا کتا مانگ کر اس سے شکار کرے۔ وہ اس کی دلیل قرآن مجید کی آیت (وما علّمتم) پڑھتے کہ اس میں مسلمانوں کو خطاب ہے۔

19974

(۱۹۹۷۵) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ إسْرَائِیلَ ، عَنْ جَابِرٍ ، عَنْ أَبِی جَعْفَرٍ ، أَنَّہُ کَرِہَ صَیْدَ کَلْبِ الْمَجُوسِیِّ۔
(١٩٩٧٥) حضرت ابوجعفر (رض) نے مجوسی کے کتے کے شکار کو مکروہ قرار دیا۔

19975

(۱۹۹۷۶) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ مُسْلِمٍ ، عَنِ ابْنِ أَبِی نَجِیحٍ ، عَنْ مُجَاہِدٍ ، أَنَّہُ کَرِہَ صَیْدَ الْمَجُوسِیِّ۔
(١٩٩٧٦) حضرت مجاہد (رض) نے مجوسی کے شکار کو مکروہ قرار دیا۔

19976

(۱۹۹۷۷) سَمِعْت وَکِیعًا یَقُولُ : سَمِعْت سُفْیَانَ یَکْرَہُ صَیْدَ کَلْبِ الْمَجُوسِیِّ حَتَّی یَأْخُذَ مِنْ تَعْلِیمِ الْمُسْلِمِ۔
(١٩٩٧٧) حضرت سفیان (رض) فرماتے ہیں کہ مجوسی کا کتا جب تک مسلمان سے تعلیم نہ لے تو اس کا شکار مکروہ ہے۔

19977

(۱۹۹۷۸) حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ سَعِیدٍ الْقَطَّانُ، عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ ، قَالَ : قُلْتُ لَہُ : الْمَجُوسِیُّ یُرْسِلُ إلی بَازِہ ؟ قَالَ: نَعَمْ۔
(١٩٩٧٨) حضرت ابن جریج (رض) فرماتے ہیں کہ

19978

(۱۹۹۷۹) حَدَّثَنَا عِیسَی بْنُ یُونُسَ ، عَنْ ہِشَامٍ ، عَنِ الْحَسَنِ ؛ فِی طَیْرِ الْمَجُوسِیِّ ، قَالَ : لاَ یُؤْکَلُ۔
(١٩٩٧٩) حضرت حسن (رض) فرماتے ہیں کہ مجوسی کے پرندے کا شکار نہ کھایا جائے گا۔

19979

(۱۹۹۸۰) حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ ہِشَامٍ وَوَکِیعٌ ، عَنْ جَرِیرِ بْنِ حَازِمٍ ، عَنْ عِیسَی بْنِ عَاصِمٍ ، عَنْ عَلِیٍّ ، أَنَّہُ کَرِہَ صَیْدَ صَقْرِہِ وَبَازِہِ۔
(١٩٩٨٠) حضرت علی (رض) نے مجوسی کے شکرے اور باز کے شکار کو مکروہ قرار دیا۔

19980

(۱۹۹۸۱) حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ، عَنْ حَجَّاجٍ، عَنْ أَبِی الزُّبَیْرِ ، عَنْ جَابِرٍ ، قَالَ: لاَ خَیْرَ فِی صَقْرِہِ ، وَلاَ فِی بَازِہِ۔
(١٩٩٨١) حضرت جابر (رض) فرماتے ہیں کہ مجوسی کے شکرے اور باز کا شکار مکروہ ہے۔

19981

(۱۹۹۸۲) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ إسْرَائِیلَ ، عَنْ جَابِرٍ ، عَنْ أَبِی جَعْفَرٍ ، أَنَّہُ کَرِہَ صَیْدَ صَقْرِہِ وَبَازِہِ۔
(١٩٩٨٢) حضرت ابو جعفر (رض) فرماتے ہیں کہ مجوسی کے شکرے اور باز کا شکار مکروہ ہے۔

19982

(۱۹۹۸۳) حَدَّثَنَا جَرِیرٌ ، عَنْ مُغِیرَۃَ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ ، قَالَ : إذَا أَخَذْت الصَّیْدَ وَبِہِ رَمَقٌ فَمَاتَ فِی یَدِکَ فَلاَ تَأْکُلْہُ۔
(١٩٩٨٣) حضرت ابراہیم (رض) فرماتے ہیں کہ اگر تم شکار کو پکڑو اور اس میں زندگی کی رمق موجود ہو اور وہ تمہارے ہاتھ میں مرجائے تو اسے مت کھاؤ۔

19983

(۱۹۹۸۴) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحِیمِ بْنُ سُلَیْمَانَ ، عَنْ عُبَیْدِ اللہِ بْنِ عُمَرَ ، عَنْ نَافِعٍ أَنَّہُ رَمَی دُبسیًا بِحَجَرٍ فَأَخَذَ عَبْدُ اللہِ یُعَالِجُہُ بِقَدُومٍ مَعَہُ لِیَذْبَحَہُ فَمَاتَ فِی یَدِہِ قَبْلَ أَنْ یَذْبَحَہُ فَأَلْقَاہُ۔
(١٩٩٨٤) حضرت عبید اللہ بن عمر (رض) فرماتے ہیں کہ حضرت نافع (رض) نے ایک کبوتر کو پتھر مارا اور اسے گرا دیا، انھوں نے اسے پکڑ کر اپنے پاس موجود ایک تیشہ اس کی گردن پر پھیرا تاکہ اسے ذبح کردیں لیکن وہ ان کے ذبح کرنے سے پہلے مرگئی تو انھوں نے اسے پھینک دیا۔

19984

(۱۹۹۸۵) حَدَّثَنَا ابْنُ إدْرِیسَ ، عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ ، عَنْ عَطَائٍ ، قَالَ : إذَا کُنْتَ فِی تَخْلِیصِ الصَّیْدِ فَسَبَقَک بِنَفْسِہِ فَلاَ بَأْسَ أَنْ تَأْکُلَہُ ، وَإِنْ تَرَبَّصْت بِہِ فَمَاتَ فَلاَ تَأْکُلْہُ۔
(١٩٩٨٥) حضرت عطائ (رض) فرماتے ہیں کہ اگر تم شکار تک پہنچنے کی کوشش کرو اور وہ تمہارے پہنچنے سے پہلے مرجائے تو اس کھانے میں کوئی حرج نہیں اور اگر تم اسے پکڑ لو اور تمہیں ذبح کرنے کا موقع بھی ملے لیکن تم اس کو ذبح نہ کرو تو اب اسے مت کھاؤ۔

19985

(۱۹۹۸۶) حَدَّثَنَا سَہْلُ بْنُ یُوسُفَ ، عَنْ شُعْبَۃَ ، قَالَ : سَأَلْتُ الْحَکَمَ عَنِ الرَّجُلِ یُدْرِکُ الصَّیْدَ وَبِہِ رَمَقٌ فَیَدَعُ الْکَلْبَ حَتَّی یَقْتُلَہُ ، قَالَ : لاَ یَأْکُلُ۔
(١٩٩٨٦) حضرت شعبہ (رض) فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت حکم (رض) سے سوال کیا کہ اگر کوئی آدمی شکار کو پہنچے اور اس میں زندگی کی رمق موجود ہو لیکن اس کا کتا اسے مار ڈالے تو اس شکار کا کیا حکم ہے ؟ انھوں نے فرمایا کہ اسے مت کھائے۔

19986

(۱۹۹۸۷) حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ ، عَنْ أَبِی حَرَّۃَ ، عَنِ الْحَسَنِ ؛ فِی رَجُلٍ أَرْسَلَ کَلْبَہُ عَلَی صَیْدٍ ، فَأَدْرَکَ الصَّیْدَ وَبِہِ رَمَقٌ ، فَمَاتَ فِی یَدَیْہِ ، فَقَالَ : إذَا کَانَ الْکَلْبُ مُکَلَّبًا فَلْیَأْکُلْ۔
(١٩٩٨٧) حضرت حسن (رض) فرماتے ہیں کہ اگر کسی آدمی نے اپنے کتے کو شکارپر چھوڑا، جب آدمی شکار تک پہنچا تو اس میں زندگی کی رمق باقی تھی لیکن وہ اس کے ہاتھ میں مرگیا اب اگر اس کا کتا سدھایا ہوا تھا تو وہ آدمی اسے کھا سکتا ہے۔

19987

(۱۹۹۸۸) حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَہَّابِ الثَّقَفِیُّ ، عَنْ خَالِدٍ ، عَنْ مُعَاوِیَۃَ بْنِ قُرَّۃَ ، قَالَ : کَانَ أَحَدُہُمْ یُرْسِلُ کَلْبَہُ وَیُسَمِّی ، وَلاَ یَرَی صَیْدًا فَإِذَا صَادَ أَکَلَہُ۔
(١٩٩٨٨) حضرت معاویہ بن قرہ (رض) فرماتے ہیں کہ اگر کوئی آدمی شکار کو دیکھے بغیر اپنے کتے کو روانہ کر دے اور کتا شکار کرلے تو اس شکار کو کھالے۔

19988

(۱۹۹۸۹) حَدَّثَنَا حَفْصٌ، عَنْ حَجَّاجٍ، قَالَ: سَأَلْتُ عَطَائً عَنِ الْکِلاَبِ تَنْفَلِتُ مِنْ مَرَابِطِہَا فَتَقْتُلُ، قَالَ: لاَ بَأْسَ بِہِ۔
(١٩٩٨٩) حضرت حجاج (رض) فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت عطائ (رض) سے ان کتوں کے قتل کے بارے میں سوال کیا جو اپنے باندھے جانے کی جگہ سے بھاگ جائیں اور شکار کرلیں تو اس کا شکار کا کیا حکم ہے ؟ انھوں نے فرمایا اس میں کچھ حرج نہیں۔

19989

(۱۹۹۹۰) حَدَّثَنَا حَفْصٌ ، عَنْ حَجَّاجٍ ، عَنْ مَعْرُوف ، قَالَ : خَرَجْنَا بِکِلاَبٍ فَلَقِینَا ابْنَ عُمَرَ ، فَقَالَ : إذَا أَرْسَلْتُمُوہُ فَسَمُّوا اللَّہَ عَلَیْہَا وَقُولُوا : اللَّہُمَّ اہْدِ صُدُورَہَا۔
(١٩٩٩٠) حضرت معروف (رض) فرماتے ہیں کہ ہم اپنے کتوں کو لے کر نکلے اور حضرت ابن عمر (رض) سے ہماری ملاقات ہوئی۔ انھوں نے فرمایا کہ جب تم اپنے کتوں کو روانہ کرو تو بسم اللہ پڑھو اور یہ کہو : (ترجمہ) اے اللہ ان کے دلوں کو درست راستہ دکھا۔

19990

(۱۹۹۹۱) حَدَّثَنَا ابْنُ مَہْدِیٍّ ، عَنْ زُہَیْرِ بْنِ مُحَمَّدٍ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ بْنِ أَبِی بَکْرٍ ، أَنَّ أَبَاہُ کَانَ إذَا أَرْسَلَ کِلاَبَہُ ، قَالَ : اللَّہُمَّ اہْدِ صُدُورَہَا۔
(١٩٩٩١) حضرت عبداللہ بن ابی بکر (رض) فرماتے ہیں کہ میرے والد جب اپنے کتوں کو شکار کے لیے روانہ کرتے تو یہ دعا وہ کرتے تھے (ترجمہ) اے اللہ ! ان کے دلوں کو سیدھا راستہ دکھا۔

19991

(۱۹۹۹۲) حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ ، عَنْ أَشْعَثَ ، عَنِ الشَّعْبِیِّ ، عَنْ عَدِیِّ بْنِ حَاتِمٍ ، قَالَ : إِنْ شَرِبَ مِنْ دَمِہِ فَلاَ تَأْکُلْ ، فَإِنَّہُ لَمْ یَعْلَمْ مَا عَلَّمْتہ۔
(١٩٩٩٢) حضرت عدی بن حاتم (رض) فرماتے ہیں کہ اگر کتا شکار کا خون پی لے تو اس کا شکار مت کھاؤ کیونکہ جو تم نے اسے سکھایا ہے وہ اس نے نہیں سیکھا۔

19992

(۱۹۹۹۳) حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ غِیاثٍ ، عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ ، عَنْ عَطَائٍ قَالَ : إِنْ أَکَلَ فَلاَ تَأْکُلْ ، وَإِنْ شَرِبَ فَکُلْ۔
(١٩٩٩٣) حضرت عطائ (رض) فرماتے ہیں کہ کتا اگر شکار کا گوشت کھائے تو اسے مت کھاؤ لیکن اگر وہ خون پیئے تو کھا سکتے ہو۔

19993

(۱۹۹۹۴) حَدَّثَنَا حَفْصُ ، عَنْ أَشْعَثَ ، عَنِ الشَّعْبِیِّ قَالَ : إِنْ أَکَلَ فَلاَ تَأْکُلُ ، وَإِنْ شَرِبَ فَلاَ تَأْکُلْ۔
(١٩٩٩٤) حضرت حسن (رض) فرماتے ہیں کہ کتا اگر شکار کا گوشت کھائے تو تم اسے نہ کھاؤ اور اگر وہ اس کا خون پئے تو اسے کھالو۔

19994

(۱۹۹۹۵) حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ غِیَاثٍ ، عَنْ أَشْعَثَ ، عَنِ الْحَسَنِ ، قَالَ : إِنْ أَکَلَ فَکُلْ وَإِنْ شَرِبَ فَکُلْ۔
(١٩٩٩٥) حضرت حسن (رض) فرماتے ہیں کہ کتا اگر شکار کا گوشت کھائے تو اسے پھر بھی کھالو اور اگر وہ اس کا خون پی لے تو پھر بھی کھالو۔

19995

(۱۹۹۹۶) حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ سَعِیدٍ ، عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ فِی الطَّیْرِ والْبُزَاۃِ وَالصُّقُورِ وَغَیْرِہَا ، وَمَا أَدْرَکْت ذَکَاتَہُ فَہُوَ لَکَ ، وَمَا لَمْ تُدْرَکْ ذَکَاتُہُ فَلاَ تَأْکُلْہُ۔
(١٩٩٩٦) حضرت ابن عمر (رض) پرندوں، بازوں یا شکروں کے ذریعے کئے گئے شکار کے بارے میں فرماتے ہیں کہ اگر تمہیں اس شکار کو ذبح کرنے کا موقع مل جائے تو کھالو اور اگر ذبح نہ کرسکو تو پھر نہ کھاؤ۔

19996

(۱۹۹۹۷) حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ سَعِیدٍ ، عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ ، عَنْ عَطَائٍ ، قَالَ : الْکَلْبُ وَالْبَازِی شَیْئٌ وَاحِدٌ ، کُلٌّ صُیُودٌ۔
(١٩٩٩٧) حضرت عطائ (رض) فرماتے ہیں کہ کتا ہو یا باز سب کا ایک حکم ہے یہ سب شکاری ہیں۔

19997

(۱۹۹۹۸) حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَیَّۃَ وَوَکِیعٌ ، عَنْ شُعْبَۃَ ، عَنِ الْہَیْثَمِ ، عَنْ طَلْحَۃَ بْنِ مُصَرِّف ، قَالَ : قَالَ خَیْثَمَۃُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ : ہَذَا مَا قَدْ أَثْبَتُّ لَکَ ، إِنَّ الصُّقُورَ وَالْبَازِیَ مِنَ الْجَوَارِحِ۔
(١٩٩٩٨) حضرت خثیمہ بن عبد الرحمن (رض) فرماتے ہیں کہ شکرا اور باز سب شکاری ہیں۔

19998

(۱۹۹۹۹) حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ ، عَنْ وُہَیْبٍ ، عَنْ یُونُسَ ، عَنِ الْحَسَنِ أَنَّہُ لَمْ یَرَ بَأْسًا بِصَیْدِ الْبَازِی وَالصَّقْرِ۔
(١٩٩٩٩) حضرت حسن (رض) باز اور شکرے کے شکار میں کوئی حرج نہیں سمجھتے تھے۔

19999

(۲۰۰۰۰) حَدَّثَنَا مُعَاذٌ قَالَ : أَخْبَرَنَا أَشْعَثُ ، عَنِ الْحَسَنِ ، أَنَّہُ کَانَ یَقُولُ فِی الصَّقْرِ وَالْبَازِی ہما بِمَنْزِلَۃِ الْکَلْبِ۔
(٢٠٠٠٠) حضرت حسن (رض) فرمایا کرتے تھے کہ باز اور شکرا کتے کی طرح ہیں۔

20000

(۲۰۰۰۱) حَدَّثَنَا حَفْصٌ ، عَنْ حَجَّاجٍ ، عَنِ الْقَاسِمِ ، عَنْ مُجَاہِدٍ : {وَمَا عَلَّمْتُمْ مِنَ الْجَوَارِحِ مُکَلِّبِینَ} قَالَ : مِنَ الطَّیْرِ وَالْکِلاَبِ۔
(٢٠٠٠١) حضرت مجاہد نے آیت قرآنی { وَمَا عَلَّمْتُمْ مِنَ الْجَوَارِحِ مُکَلِّبِینَ } کی تفسیر میں پرندوں اور کتوں کا ذکر کیا ہے۔

20001

(۲۰۰۰۲) حَدَّثَنَا عِیسَی بْنُ یُونُسَ ، عَنْ مُجَالِدٍ ، عَنِ الشَّعْبِیِّ ، عَنْ عَدِیِّ بْنِ حَاتِمٍ ، قَالَ : سَأَلْتُ رَسُولَ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، عَنْ صَیْدِ الْبَازِی ، فَقَالَ : مَا أَمْسَکَ عَلَیْک فَکُلْ۔ (ابوداؤد ۲۸۴۵۔ احمد ۴/۲۵۷)
(٢٠٠٠٢) حضرت عدی بن حاتم (رض) سے روایت ہے کہ میں نے حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے باز کے شکار کے بارے میں سوال کیا تو آپ نے فرمایا : کہ باز تمہارے لیے جو شکار کرے اسے کھالو۔

20002

(۲۰۰۰۳) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنْ سَالِمٍ ، عَنْ سَعِیدٍ قَالَ : إِذَا أَکَلَ فَلاَ تَأْکُلْ۔
(٢٠٠٠٣) حضرت سعید فرماتے ہیں کہ باز اگر شکار میں سے کھائے تو تم مت کھاؤ۔

20003

(۲۰۰۰۴) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنْ حَمَّادٍ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ ، وَعَنْ جَابِرٍ ، عَنِ الشَّعْبِیِّ ، قَالاَ : کُلْ مِنْ صَیْدِ الْبَازِی ، وَإِنْ أَکَلَ۔
(٢٠٠٠٤) حضرت جابر اور حضرت شعبی فرماتے ہیں کہ باز کا شکار کھاؤ خواہ اس نے خود اس میں سے کھایا ہو۔

20004

(۲۰۰۰۵) حَدَّثَنَا حَاتِمُ بْنُ وَرْدَانَ ، عَنْ بُرْدٍ ، عَنْ مَکْحُولٍ فِی الصَّقْرِ وَالْکَلْبِ : إِنْ أَصَابَ مِنْہُ ، أَوْ أَکَلَ مِنْہُ فَکُلْ، وَإِنْ أَکَلَ۔
(٢٠٠٠٥) حضرت مکحول فرماتے ہیں کہ اگر باز اپنے شکار میں سے کھائے پھر بھی تم اس کو کھالو۔

20005

(۲۰۰۰۶) حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ ، عَنْ جُوَیْبِرٍ ، عَنِ الضَّحَّاکِ فِی الْکَلْبِ إذَا کَانَ مُعَلَّمًا فَأَصَابَ صَیْدًا ، أَوِ الْبَازِی فَأَکَلَ فَلاَ تَأْکُلْ۔
(٢٠٠٠٦) حضرت ضحاک فرماتے ہیں کہ سدھایا ہوا کتا یا باز شکار میں سے کچھ کھالے تو تم نہ کھاؤ۔

20006

(۲۰۰۰۷) حَدَّثَنَا جَرِیرُ بْنُ عَبْدِ الْحَمِیدِ ، عَنِ الشَّیْبَانِیِّ ، عَنْ حَمَّادٍ ، قَالَ : إذَا نَتَفَ الطَّیْرَ ، أَوْ أَکَلَ فَکُلْ ، فَإِنَّمَا تَعْلِیمُہُ أَنْ یَرْجِعَ إلَیْک۔
(٢٠٠٠٧) حضرت حماد فرماتے ہیں کہ اگر شکاری پرندہ شکار کو نوچے یا کھائے تو تم بھی اس میں سے کھالو کیونکہ اس کی تعلیم بس اتنی ہے کہ وہ تمہارے پاس واپس آئے۔

20007

(۲۰۰۰۸) حَدَّثَنَا حُمَیْدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ زُہَیْرٍ ، عَنْ جَابِرٍ ، عَنْ عَامِرٍ وَالْحَکَمِ ، قَالاَ : إذَا أَرْسَلْت صَقْرَک ، أَوْ بَازیک ، ثُمَّ دَعَوْتہ فَأَتَاک فَذَاکَ عِلْمُہُ ، فَإِذا أَرْسَلْت عَلَی صَیْدٍ فَأَکَلَ فَکُلْ۔
(٢٠٠٠٨) حضرت عامر اور حضرت حکم فرماتے ہیں کہ اگر تم اپنے شکرے یا باز کو شکار پر چھوڑو، پھر تم اسے بلاؤ اور وہ تمہارے پاس آجائے تو اس کی تعلیم یہی ہے، ایسے پرندے کو جب تم شکار پر چھوڑو اور وہ اس میں سے کھالے تو تم بھی اسے کھا سکتے ہو۔

20008

(۲۰۰۰۹) حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ سَعِیدٍ ، عَنْ دَاوُدَ بْنِ أَبِی الْفُرَاتِ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ زَیْدٍ ، عَنْ سَعِیدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ ، عَنْ سَلْمَانَ ، قَالَ : إذَا أَرْسَلْت کَلْبَک أو بَازیک فَکُلْ ، وَإِنْ أَکَلَ ثُلُثَہُ۔
(٢٠٠٠٩) حضرت سلمان فرماتے ہیں کہ جب تم اپنے کتے یا باز کو شکار پر چھوڑو تو اس کا شکار کھاؤ خواہ اس کا دو تہائی کھالیا ہو۔

20009

(۲۰۰۱۰) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ عُمَرَ بْنِ الْوَلِیدِ الشَّنی ، عَنْ عِکْرِمَۃَ ، قَالَ : إذَا أَکَلَ الْبَازُ ، أَوِ الصَّقْرُ فَلاَ تَأْکُلْ۔
(٢٠٠١٠) حضرت عکرمہ فرماتے ہیں کہ اگر باز یا شکرا شکار میں سے کھائے تو اسے نہ کھاؤ۔

20010

(۲۰۰۱۱) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنِ الرَّبِیعِ ، عَنِ الْحَسَنِ ، وَعَطَائٍ فِی الْبَازِی وَالصَّقْرِ : یَأْکُلُ ، قَالَ عَطَائٌ : إذَا أَکَلَ فَلاَ تَأْکُلْ ، وَقَالَ : الْحَسَنُ : کُلْ۔
(٢٠٠١١) حضرت حسن اور حضرت عطاء سے باز اور شکرا کے بارے میں سوال کیا گیا کہ اگر وہ شکار میں سے کھا لیں تو کیا حکم ہے ؟ حضرت عطاء نے فرمایا کہ ایسی صورت میں مت کھاؤ۔ حضرت حسن نے فرمایا کہ کھالو۔

20011

(۲۰۰۱۲) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللہِ بْنُ الْمُبَارَکِ ، عَنْ مَعْمَرٍ ، عَنِ ابْنِ طَاوُوس ، عَنْ أَبِیہِ ، أَنَّہُ لَمْ یَرَ بِصَیْدِ الْفَہْدِ بَأْسًا۔
(٢٠٠١٢) حضرت طاوس چیتے کے شکار کو جائز سمجھتے تھے۔

20012

(۲۰۰۱۳) حَدَّثَنَا ابْنُ مُبَارَکٍ ، عَنْ مَعْمَرٍ ، عَنِ ابْنِ أَبِی نَجِیح ، عَنْ مُجَاہِدٍ ، قَالَ : الْفَہْد مِنَ الْجَوَارِح۔
(٢٠٠١٣) حضرت مجاہد فرماتے ہیں کہ چیتا شکاری جانور ہے۔

20013

(۲۰۰۱۴) حدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، عَنْ مَعْمَرٍ ، عَنْ حَمَّادٍ ، قَالَ : لاَ بَأْسَ بِصَیْدِ الْفَہْدِ۔
(٢٠٠١٤) حضرت حماد فرماتے ہیں کہ چیتے کے شکار میں کوئی حرج نہیں۔

20014

(۲۰۰۱۵) حَدَّثَنَا رَوَّاد بْنُ الْجَرَّاح ، عَنِ الأَوْزَاعِیِّ ، عَنِ الزُّہْرِیِّ ، قَالَ : لاَ بَأْسَ بِصَیْدِ الْفَہْدِ۔
(٢٠٠١٥) حضرت زہری فرماتے ہیں کہ چیتے کے شکار میں کوئی حرج نہیں۔

20015

(۲۰۰۱۶) حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ مُعَاذٍ ، قَالَ : أَخْبَرَنَا أَشْعَثُ ، عَنِ الْحَسَنِ ، قَالَ : الْفَہْدُ وَالشَّاہِینُ بِمَنْزِلَۃِ الْکَلْبِ۔
(٢٠٠١٦) حضرت حسن فرماتے ہیں کہ چیتا اور شاہین کتے کی طرح ہیں۔

20016

(۲۰۰۱۷) حَدَّثَنَا الْمُحَارِبِیُّ ، عَنِ الشَّیْبَانِیِّ ، عَنْ حَمَّادٍ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ ، أَنَّہُ کَانَ یَکْرَہُ صَیْدَ الْکَلْبِ وَالْفَہْدِ إذَا أَکَلَ مِنْہُ وَکَانَ لاَ یَرَی بَأْسًا بِصَیْدِ الْبَازِی إذَا أَکَلَ لأَنَّ الْکَلْبَ وَالْفَہْدَ یُضَرَّیَانِ وَالْبَازِ لاَ یُضَرَّی۔
(٢٠٠١٧) حضرت ابراہیم اس شکار کو مکروہ قرار دیتے تھے جس میں سے کتا یا چیتا کھالے، لیکن اگر باز کھائے تو اس میں کوئی حرج نہیں سمجھتے تھے کیونکہ کتا اور چیتا شکار کھانے کے شوقین ہیں جبکہ باز ایسا نہیں۔

20017

(۲۰۰۱۸) حَدَّثَنَا حَفْصٌ ، عَنْ حَجَّاجٍ ، عَنْ أَبِی الزُّبَیْرِ ، عَنْ جَابِرٍ ، قَالَ : لاَ بَأْسَ بِصَیْدِ الْمَجُوسِیِّ السَّمَکِ۔
(٢٠٠١٨) حضرت جابر (رض) فرماتے ہیں کہ مجوسی کی شکار کردہ مچھلی میں کوئی حرج نہیں۔

20018

(۲۰۰۱۹) حَدَّثَنَا أَبُو الأَحْوَص، عَنْ سِمَاکٍ، عَنْ عِکْرِمَۃَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: کُلِ السَّمَکَ، لاَ یَضُرُّک مَنْ صَادَہُ۔
(٢٠٠١٩) حضرت ابن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ مچھلی کھالو اور اس کی پروا نہ کرو کہ اسے کس نے شکار کیا ہے۔

20019

(۲۰۰۲۰) حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ عَیَّاشٍ ، عَنْ لَیْثٍ ، عَنْ مُجَاہِدٍ ، قَالَ : لاَ یُؤْکَلُ مِنْ صَیْدِ الْمَجُوسِیِّ إِلاَّ الْحِیتَانَ۔
(٢٠٠٢٠) حضرت مجاہد فرماتے ہیں کہ مجوسی کے شکار میں سے سوائے مچھلی کے اور کچھ نہ کھایا جائے گا۔

20020

(۲۰۰۲۱) حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ أَیُّوبَ ، عَنْ مُغِیرَۃَ بْنِ زِیَادٍ ، عَنْ مَکْحُولٍ ، قَالَ : کُلْ صَیْدَ الْبَحْرِ مَا صَادَہ الْیَہُودِیُّ وَالنَّصْرَانِیُّ وَالْمَجُوسِیُّ۔
(٢٠٠٢١) حضرت مکحول فرماتے ہیں کہ سمندر کی چیزوں میں یہودی، عیسائی اور مجوسی کا شکار کھالو۔

20021

(۲۰۰۲۲) حَدَّثَنَا عِیسَی بْنُ یُونُسَ ، عَنْ ہِشَامٍ ، عَنِ الْحَسَنِ ، قَالَ : لاَ بَأْسَ بِصَیْدِ الْمَجُوسِیِّ السَّمَکَ۔
(٢٠٠٢٢) حضرت حسن فرماتے ہیں کہ مجوسی کی شکار کردہ مچھلی کھانے میں کوئی حرج نہیں۔

20022

(۲۰۰۲۳) حَدَّثَنَا حُمَیْدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ حَسَنِ بْنِ صَالِحٍ ، عَنْ ہَارُونَ بْنِ سَعْدٍ ، عَنْ عِکْرِمَۃَ قَالَ : کُلْ مِنْ صَیْدِ الْمَجُوسِیِّ وَالنَّصْرَانِیِّ وَالْیَہُودِیِّ لِلسَّمَکِ۔
(٢٠٠٢٣) حضرت عکرمہ فرماتے ہیں کہ مجوسی، عیسائی اور یہودی کی شکار کردہ مچھلی کھالو۔

20023

(۲۰۰۲۴) حَدَّثَنَا حُمَیْدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ حَسَنٍ ، عَنِ ابْنِ أَبِی لَیْلَی ، عَنْ عَبْدِ الْکَرِیمِ ، عَنِ الْحَسَنِ ، وَابْنِ سِیرِینَ أَنَّہُمَا لَمْ یَرَیَا بَأْسًا بِصَیْدِ الْمَجُوسِیِّ لِلسَّمَکِ۔
(٢٠٠٢٤) حضرت حسن اور حضرت ابن سیرین مجوسی کی شکار کردہ مچھلی میں کوئی حرج نہ سمجھتے تھے۔

20024

(۲۰۰۲۵) حَدَّثَنَا حُمَیْدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنِ الْحَسَنِ بْنِ صَالِحٍ ، عَنْ مُطَرِّفٍ ، عَنِ الْحَکَمِ ، قَالَ : سَأَلْتُہ عَنِ الْمَجُوسِیِّ یَصِیدُ السَّمَکَ ، قَالَ : صَیْدُہُ ذَکِیٌّ۔
(٢٠٠٢٥) حضرت مطرف فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت حکم سے مجوسی کی شکار کردہ مچھلی کے بارے میں سوال کیا تو انھوں نے فرمایا کہ اس کا شکار ذبح کرنے کی طرح ہے۔

20025

(۲۰۰۲۶) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَیْلٍ، عَنْ مُغِیرَۃَ، عَنْ حَمَّادٍ، أَنَّہُ کَانَ لاَ یَرَی بَأْسًا بِصَیْدِ الْمَجُوسِیِّ یَعْنِی لِلسَّمَکِ۔
(٢٠٠٢٦) حضرت حماد مجوسی کی شکار کردہ مچھلی کو جائز قرار دیتے تھے۔

20026

(۲۰۰۲۷) حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ الأَحْمَرِِ، عَنْ حَجَّاجٍ، عَنْ عَطَائٍ، قَالَ: لاَ تَأْکُلُ مِنْ صَیْدِ الْمَجُوسِیِّ إِلاَّ السَّمَکَ وَالْجَرَادَ۔
(٢٠٠٢٧) حضرت عطاء فرماتے ہیں کہ مجوسی کے شکار میں سے مچھلی اور ٹڈی کے علاوہ کچھ نہ کھاؤ۔

20027

(۲۰۰۲۸) حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ ، عَنْ حَجَّاجٍ ، عَنْ عَطَائٍ وَالنَّخَعِیِّ أَنَّہُمَا کَانَا لاَ یَرَیَانِ بَأْسًا بِصَیْدِ الْمَجُوسِیِّ لِلسَّمَکِ۔
(٢٠٠٢٨) حضرت عطاء اور حضرت نخعی مجوسی کی شکار کردہ مچھلی میں کوئی حرج نہ سمجھتے تھے۔

20028

(۲۰۰۲۹) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ ، قَالَ : یُؤْکَلُ صَیْدُہُمْ فِی الْبَحْرِ ، وَلاَ یُؤْکَلُ صَیْدُہُمْ فِی الْبَرِّ۔
(٢٠٠٢٩) حضرت ابراہیم فرماتے ہیں کہ مجوسی کا سمندرکا شکار کھایا جائے گا خشکی کا شکار نہ کھایا جائے گا۔

20029

(۲۰۰۳۰) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، وَعَلِیُّ بْنُ ہَاشِمٍ ، عَنْ جَرِیرِ بْنِ حَازِمٍ ، عَنْ عِیسَی بْنِ عَاصِمٍ ، عَنْ عَلِیٍّ ، أَنَّہُ کَرِہَ صَیْدَ الْمَجُوسِیِّ لِلسَّمَکِ۔
(٢٠٠٣٠) حضرت علی (رض) نے مجوسی کی شکار کردہ مچھلی کو مکروہ قرار دیا ہے۔

20030

(۲۰۰۳۱) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ مَالِکِ بْنِ مِغْوَلٍ ، عَنْ عَطَائٍ ، قَالَ : سَأَلْتُہ عَنْ صَیْدِ الْمَجُوسِیِّ فَکَرِہَہُ۔
(٢٠٠٣١) مالک بن مغول فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت عطاء سے مجوسی کی شکار کردہ مچھلی کے بارے میں سوال کیا تو انھوں نے اسے مکروہ قرار دیا۔

20031

(۲۰۰۳۲) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَیْلٍ ، عَنْ عَطَائٍ ، عَنْ سَعِیدِ بْنَ جُبَیْرٍ ، قَالَ : لاَ تَأْکُلْ مِنْ صَیْدِ الْمَجُوسِیِّ سَمَّی ، أَوْ لَمْ یُسَمِّ۔
(٢٠٠٣٢) حضرت سعید بن جبیر فرماتے ہیں کہ مجوسی کا شکار نہ کھاؤ خواہ وہ بسم اللہ پڑھے یا نہ پڑھے۔

20032

(۲۰۰۳۳) حَدَّثَنَا جَرِیرُ بْنُ عَبْدِ الْحَمِیدِ ، عَنْ مُوسَی بْنِ أَبِی عَائِشَۃَ ، عَنْ أَبِی رَزِینٍ ، قَالَ : جَائَ رَجُلٌ إلَی النَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ بِأَرْنَبٍ ، فَقَالَ : إنِّی رَمَیْت أَرْنَبًا فَأَعْجَزَنِی طَلَبُہَا حَتَّی أَدْرَکَنِی اللَّیْلُ فَلَمْ أَقْدِرْ عَلَیْہَا حَتَّی أَصْبَحْت فَوَجَدْتہَا وَفِیہَا سَہْمِی ، فَقَالَ : أَصْمَیْتَ ، أَوْ أَنْمَیْت ؟ قَالَ : لاَ بَلْ أَنْمَیْت ، قَالَ : إنَّ اللَّیْلَ خَلْقٌ مِنْ خَلْقِ اللہِ عَظِیمٌ ، لاَ یَقْدُرُ قدرہ إِلاَّ الَّذِی خَلَقَہُ لَعَلَّہُ أَعَانَ عَلَی قَتْلِہَا شَیْئٌ انْبِذْہَا۔ (ابوداؤد ۳۸۳)
(٢٠٠٣٣) حضرت ابو رزین فرماتے ہیں کہ ایک آدمی حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس ایک خرگوش لایا اس نے کہا کہ میں نے ایک خرگوش کو تیر مارا، میں اسے تلاش نہ کرسکا یہاں تک کہ رات ہوگئی، صبح وہ خرگوش مجھے مل گیا اور اس میں میرا تیر تھا، اب اس کے بارے میں کیا حکم ہے ؟ حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ تم نے اسے اسی وقت مار دیا تھا یا وہ بعد میں کسی اور عارض سے مرا تھا ؟ اس نے کہا، نہیں، وہ بعد میں مرا تھا، حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ رات اللہ کی ایک عظیم مخلوق ہے، اس کی حقیقت سوائے اس کے خالق کے کوئی نہیں جان سکتا، شاید اس خرگوش کو کسی اور چیز نے مارا ہو اس لیے اسے پھینک دو ۔

20033

(۲۰۰۳۴) حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَیْرٍ ، وَیَحْیَی بْنُ آدَمَ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنْ مُوسَی بْنِ أَبِی عَائِشَۃَ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ بْنِ أَبِی رَزِینٍ، عَنْ أَبِیہِ ، عَنِ النَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ بِنَحْوٍ مِنْہُ۔ (بیہقی ۲۴۱)
(٢٠٠٣٤) ایک اور سند سے یونہی منقول ہے۔

20034

(۲۰۰۳۵) حَدَّثَنَا أبو مُعَاوِیَۃ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ زَیْدِ بْنِ وَہْبٍ ، قَالَ : جَائَ رَجُلٌ إلَی أَبِی الدَّرْدَائِ ، فَقَالَ : إنِّی أَرْمِی الصَّیْدَ فَیَغِیبُ عَنِّی ، ثُمَّ أَجِدُ سَہْمِی فِیہِ مِنَ الْغَدِ أَعْرِفُہُ ، قَالَ : أَمَّا أَنَا فَکُنْت آکُلُہُ۔
(٢٠٠٣٥) زید بن وہب فرماتے ہیں کہ ایک آدمی حضرت ابو الدردائ (رض) کی خدمت میں حاضر ہوا اور اس نے کہا کہ میں ایک جانور کو تیر ماروں اور وہ مجھ سے غائب ہوجائے، اگلے دن وہ مجھے ملے اور اس میں میرا تیر ہو تو میرے لیے کیا حکم ہے ؟ حضرت ابو الدردائ (رض) نے فرمایا کہ میرے ساتھ ایسا ہو تو میں کھا لوں گا۔

20035

(۲۰۰۳۶) حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ غِیَاثٍ ، عَنِ الأَجْلَحِ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ بْنِ أَبِی الْہُذَیْلِ ، قَالَ : سَأَلْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ وَسَأَلَہُ عَبْدٌ أَسْوَدُ ، فَقَالَ لَہُ : یَا أَبَا عَبَّاسٍ ، إنِّی أَرْمِی الصَّیْدَ فَأُصْمِی وَأُنْمِی ، فَقَالَ : مَا أَصْمَیْتَ فَکُلْ وَمَا أَنْمَیْت فَلاَ تَأْکُلْ۔
(٢٠٠٣٦) ایک حبشی غلام نے حضرت ابن عباس (رض) سے سوال کیا کہ اگر میں کسی جانور پر تیر چلاؤں اور میں اسے اپنے تیر سے ہلاک کر دوں یا تیر لگنے کے بعد وہ کسی اور وجہ سے ہلاک ہو تو کیا حکم ہے ؟ حضرت ابن عباس (رض) نے فرمایا کہ اگر وہ تمہارا تیر لگنے سے ہلاک ہو تو کھالو اور اگر بعد میں ہلاک ہو تو اسے مت کھاؤ۔

20036

(۲۰۰۳۷) حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنِ الْحَکَمِ ، عَنْ مِقْسَمٍ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ بِنَحْوٍ مِنْ حَدِیثِ حَفْصٍ۔
(٢٠٠٣٧) ایک اور سند سے یونہی منقول ہے۔

20037

(۲۰۰۳۸) حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ سَعِیدٍ ، عَنْ عُبَیْدِ اللہِ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ : إذَا رَمَی ، ثُمَّ وَجَدَ سَہْمَہُ مِنَ الْغَدِ فَلْیَأْکُلْ۔
(٢٠٠٣٨) حضرت ابن عمر (رض) فرماتے ہیں کہ اگر آدمی شکار کو تیر مارے اور اگلے دن اپنا تیر اس میں لگا دیکھے تو اسے نہ کھائے۔

20038

(۲۰۰۳۹) حَدَّثَنَا ابن فُضَیْل ، عَنْ حُصَیْنٍ ، عَنْ عَامِرٍ ؛ فِی الرَّجُلِ یَرْمِی الصَّیْدَ فَیَغِیبُ عَنْہُ ، قَالَ : فَإِنْ وَجَدْتہ لَمْ یَقَعْ فِی مَائٍ ، وَلَمْ یَقَعْ مِنْ جَبَلٍ ، وَلَمْ یَأْکُلْ مِنْہُ سَبُعٌ فَکُلْ۔
(٢٠٠٣٩) حضرت عامر فرماتے ہیں کہ اگر کوئی شخص شکار کو تیر مارے اور وہ غائب ہوجائے تو اب اگر وہ اسے پانی میں، یا پہاڑ سے گرا ہوا یا کسی درندے کا روندا ہوا نہ پائے تو کھالے۔

20039

(۲۰۰۴۰) حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ بْنُ عَبْدِ الْوَارِثِ ، عَنْ حَمَّادِ بْنِ سَلَمَۃَ ، عَنْ عَمْرٍو ، عَنْ جَابِرِ بْنِ زَیْدٍ ، قَالَ : إذَا وَجَدْت سَہْمَک فِیہِ مِنَ الْغَدِ فَعَرَفْتہ فَلاَ بَأْسَ۔
(٢٠٠٤٠) حضرت جابر بن زید فرماتے ہیں کہ اگر تم اگلے دن شکار میں اپنا تیر لگا پاؤ تو اس کے کھانے میں کوئی حرج نہیں۔

20040

(۲۰۰۴۱) حَدَّثَنَا حَاتِمُ بْنُ وَرْدَانَ ، عَنْ بُرْدٍ ، عَنْ مَکْحُولٍ ، أَنَّہُ کَانَ یَقُولُ : إذَا غَابَ عَنْک لَیْلَۃً ، وَإِنْ وَجَدْت سَہْمَک فِیہِ مِنَ الْغَدِ فَعَرَفْتہ ، فَلاَ تَأْکُلْ۔
(٢٠٠٤١) حضرت مکحول فرمایا کرتے تھے کہ شکار اگر رات کو تم سے غائب ہوجائے اور اگلے دن تم اپنا تیر اس میں لگا دیکھو اور اسے پہچان لو تو اسے مت کھاؤ۔

20041

(۲۰۰۴۲) حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ ، عَنْ ہِشَامٍ ، عَنِ الْحَسَنِ ، قَالَ : إذَا رَمَیْت الصَّیْدَ فَغَابَ عَنْک لَیْلَۃً فَمَاتَ فَوَجَدْت سَہْمَک فِیہِ فَلاَ تَأْکُلْہُ۔
(٢٠٠٤٢) حضرت حسن فرماتے ہیں کہ جب تم شکار کو تیر مارو اور وہ تم سے غائب ہو کر مرجائے تو تم اس میں اپنا تیر بھی دیکھو تو اسے مت کھاؤ۔

20042

(۲۰۰۴۳) حَدَّثَنَا عَبِیْدَۃُ بْنُ حُمَیْدٍ ، عَنْ حَبِیبِ بْنِ أَبِی عَمْرَۃَ ، عَنْ سَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ ، قَالَ : سَأَلَہُ رَجُلٌ ، فَقَالَ : إنِّی أَرْمِی الصَّیْدَ فَیَغِیبُ عَنِّی ، ثُمَّ أَجِدُہُ بَعْدَ ذَلِکَ ، فَقَالَ لَہُ : سَعِیدٌ : إِنْ وَجَدْتہ وَلَیْسَ فِیہِ إِلاَّ سَہْمُک فَکُلْ ، وَإِنْ لاَ فَلاَ تَأْکُلْ۔
(٢٠٠٤٣) حضرت حبیب بن ابی عمرہ فرماتے ہیں کہ ایک آدمی نے حضرت سعید بن جبیر سے سوال کیا کہ میں اگر شکار کو تیر ماروں اور وہ مجھ سے غائب ہوجائے اور پھر بعد میں مل جائے تو کیا حکم ہے ؟ حضرت سعید (رض) نے فرمایا کہ اگر اس میں صرف تمہارے تیرکا نشان ہو تو کھالو اور اگر اس کے علاوہ بھی کچھ ہو تو مت کھاؤ۔

20043

(۲۰۰۴۴) حَدَّثَنَا عَبْدُ الأَعْلَی ، عَنْ دَاوُدَ ، عَنِ الشَّعْبِیِّ ، أَنَّ عَدِیَّ بْنَ حَاتِمٍ ، قَالَ : یَا رَسُولَ اللہِ ، أَحَدُنَا یَرْمِی الصَّیْدَ فَیَقْتَفِی أَثَرَہُ الْیَوْمَیْنِ وَالثَّلاَثَۃَ ، ثُمَّ یَجِدُہُ مَیِّتًا وفِیہِ سَہْمُہُ أَیَأْکُلُ ؟ قَالَ : نَعَمْ ، إِنْ شَائَ ، أَوَ قَالَ : یَأْکُلُ إِنْ شَائَ۔ (بخاری ۵۴۸۴۔ مسلم ۱۵۳۱)
(٢٠٠٤٤) حضرت عدی بن حاتم (رض) نے سوال کیا یا رسول اللہ ! ہم میں سے کوئی شکار پر تیر چلاتا ہے اور دو تین دن تک اسے تلاش کرتا ہے، وہ شکار اسے مردہ حالت میں ملتا ہے اور تیر اس میں پیوست ہوتا ہے تو اس کا کھانا کیسا ہے ؟ حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ اگر چاہے تو اسے کھا سکتا ہے۔

20044

(۲۰۰۴۵) حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ ، عَنْ شُعْبَۃَ ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِکِ بْنِ مَیْسَرَۃَ ، عَنْ سَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ ، عَنْ عَدِیِّ بْنِ حَاتِمٍ ، قَالَ : سَأَلْتُ رَسُولَ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ عَنِ الصَّیْدِ أَرْمِیہ فَأَطْلُبُ الأَثَرَ بَعْدَ لَیْلِۃٍ؟ قَالَ : إذَا وَجَدْت سَہْمَک فِیہِ، وَلَمْ یَأْکُلْ مِنْہُ سَبُعٌ فَکُلْ۔ (ترمذی ۱۴۶۸۔ احمد ۴/۳۷۷)
(٢٠٠٤٥) حضرت عدی بن حاتم (رض) فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سوال کیا کہ اگر میں شکار پر تیر چلاؤں اور وہ اگلے دن ملے تو کیا حکم ہے ؟ آپ نے فرمایا : کہ اگر تمہارا تیر اس میں پیوست ہو اور اس کو کسی درندے نے نہ کھایا ہو تو تم کھاسکتے ہو۔

20045

(۲۰۰۴۶) حَدَّثَنَا أَبُو الأَحْوَص ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ بْنِ مُرَّۃَ ، عَنْ مَسْرُوقٍ ، قَالَ : قَالَ عَبْدُ اللہِ : إذَا رَمَیْت طَیْرًا فَوَقَعَ فِی المَائِ فَلاَ تَأْکُلْ ، فَإِنِّی أَخَافُ ، أَنَّ الْمَائَ قَتَلَہُ ، وَإِنْ رَمَیْت صَیْدًا وَہُوَ عَلَی جَبَلٍ فَتَرَدَّی فَلاَ تَأْکُلْہُ فَإِنِّی أَخَافُ ، أَنَّ التَّرَدِّی الذی أَہْلَکَہُ۔
(٢٠٠٤٦) حضرت عبداللہ (رض) فرماتے ہیں کہ جب تم شکار کو تیر مارو اور وہ پانی میں گرجائے تو اسے مت کھاؤ، کیونکہ مجھے خوف ہے کہ کہیں اسے پانی نے نہ مار ڈالا ہو اور اگر تم شکار کو تیر مارو اور وہ پہاڑ سے گرجائے تو اسے مت کھاؤ کیونکہ مجھے ڈر ہے کہ کہیں گرنے کی وجہ سے اس کی موت واقع نہ ہوئی ہو۔

20046

(۲۰۰۴۷) حَدَّثَنَا عبدۃ بن سلیمان ، عن عاصم ، عن الحسن : مثلہ۔
(٢٠٠٤٧) حضرت حسن سے بھی یونہی منقول ہے۔

20047

(۲۰۰۴۸) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَیْلٍ ، عَنْ حُصَیْنٍ ، عَنْ عَامِرٍ ؛ فِی الرَّجُلِ یَرْمِی الصَّیْدَ فَیَغِیبُ عَنْہُ ، قَالَ : إِنْ وَجَدْتہ لَمْ یَقَعْ فِی المَائِ ، وَلَمْ یَقَعْ مِنْ جَبَلٍ ، وَلَمْ یَأْکُلْ مِنْہُ سَبُعٌ فَکُلْ۔
(٢٠٠٤٨) حضرت عامر (رض) فرماتے ہیں کہ اگر کوئی شخص شکار کو تیر مارے اور وہ اس سے غائب ہوجائے اگر وہ اسے پانی میں گرا ہوا، یا پہاڑ سے گرا ہوا یا درندے سے محفوظ حالت میں پائے تو کھالے۔

20048

(۲۰۰۴۹) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنْ عِیسَی بْنِ أَبِی عَزَّۃَ ، عَنِ الشَّعْبِیِّ فِی دَجَاجَۃٍ ذُبِحَتْ فَوَقَعَتْ فِی مَائٍ فَکَرِہَ أَکْلَہَا۔
(٢٠٠٤٩) حضرت شعبی فرماتے ہیں کہ اگر مرغی کو ذبح کیا جائے اور وہ پانی میں گرجائے تو اس کا کھانا مکروہ ہے۔

20049

(۲۰۰۵۰) حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ ، عَنْ أَشْعَثَ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ ، قَالَ : إذَا رَمَیْتہ فَوَقَعَ فِی مَائٍ فَلاَ تَأْکُلْہُ ، وَإِذَا رَمَیْتہ فَتَرَدَّی مِنْ جَبَلٍ فَلاَ تَأْکُلْہُ۔
(٢٠٠٥٠) حضرت ابراہیم فرماتے ہیں کہ جب تم جانور کو پکڑو اور وہ پانی میں گرجائے تو اسے مت کھاؤ اور اگر تم اسے تیر مارو اور وہ پہاڑ سے گرجائے تو بھی اسے مت کھاؤ۔

20050

(۲۰۰۵۱) حَدَّثَنَا حَاتِمُ بْنُ وَرْدَانَ ، عَنْ بُرْدٍ ، عَنْ مَکْحُولٍ ، قَالَ : إذَا وَقَعَ فِی مَائٍ فَلاَ تَأْکُلْہُ۔
(٢٠٠٥١) حضرت مکحول فرماتے ہیں کہ جب شکار پانی میں گرجائے تو اسے مت کھاؤ۔

20051

(۲۰۰۵۲) حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ ، عَنْ زَمْعَۃَ ، عَنِ ابْنِ طَاوُوس ، عَنْ أَبِیہِ ، قَالَ : إذَا رَمَیْت الصَّیْدَ فَوَقَعَ فِی مَائٍ فَلاَ تَأْکُلْ ، وَإِنْ تَرَدَّی مِنْ جَبَلٍ فَلاَ تَأْکُلْ۔
(٢٠٠٥٢) حضرت مکحول فرماتے ہیں کہ جب شکار پانی میں گرجائے تو اسے مت کھاؤ اور جب پہاڑ سے گرجائے تو بھی اسے مت کھاؤ۔

20052

(۲۰۰۵۳) حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ ، عَنْ جُوَیْبِرٍ ، عَنِ الضَّحَّاکِ ، قَالَ : إِنْ وَجَدْتہ لَمْ یَتَرَدَّ مِنْ جَبَلٍ ، وَلَمْ یُجَاوِزْ مَائً فَلْتَأْکُلْہُ۔
(٢٠٠٥٣) حضرت ضحاک فرماتے ہیں کہ اگر تم اسے اس حال میں پاؤ کہ وہ پہاڑ سے نہ گرا ہو اور وہ پانی میں نہ ڈوبا ہو تو اسے کھا سکتے ہو۔

20053

(۲۰۰۵۴) حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ الْحَنَفِیُّ ، عَنْ أُسَامَۃَ ، عَنِ الْقَاسِمِ ؛ فِی رَجُلٍ رَمَی صَیْدًا عَلَی شَاہِقٍ فَتَرَدَّی حَتَّی وَقَعَ عَلَی الأَرْضِ وَہُوَ مَیِّتٌ ، قَالَ : إِنْ کَانَ یَعْلَمُ أَنَّہُ مَاتَ مِنْ رَمْیَتِہِ أَکَلَ ، وَإِنْ کان شَکَّ أَنَّہُ مَاتَ مِنَ التَّرَدِّی لَمْ یَأْکُلْ۔
(٢٠٠٥٤) حضرت قاسم فرماتے ہیں کہ اگر کسی شکاری نے بلندی پر بیٹھے شکار کو تیر مارا اور وہ نیچے آ لگا تو اگر وہ جانتا ہو کہ وہ اس کے تیر لگنے سے مرا ہے تو کھالے اور اگر اس کو شک ہو کہ وہ نیچے گرنے سے مرا ہے تو اسے نہ کھائے۔

20054

(۲۰۰۵۵) حَدَّثَنَا عِیسَی بْنُ یُونُسَ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ زَیْدِ بْنِ وَہْبٍ ، قَالَ : سُئِلَ ابْنُ مَسْعُودٍ ، عَنْ رَجُلٍ ضَرَبَ رِجْلَ حِمَارٍ وَحْشٍ فَقَطَعَہَا ، فَقَالَ : دَعُوا مَا سَقَطَ وَذَکُّوا مَا بَقِیَ فَکُلُوہُ۔
(٢٠٠٥٥) حضرت ابن مسعود (رض) سے سوال کیا گیا کہ اگر کوئی شکار حمار وحشی کے پاؤں پر وار کر کے اس کا پاؤں کاٹ دے تو کیا حکم ہے ؟ حضرت عبداللہ (رض) نے فرمایا کہ جو حصہ کٹ گیا ہے اسے پھینک دو اور باقی جانور کو ذبح کر کے کھالو۔

20055

(۲۰۰۵۶) حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ غِیَاثٍ ، عَنْ حَجَّاجٍ ، عَنْ حُصَیْنٍ ، عَنِ الشَّعْبِیِّ ، عَنِ الْحَارِثِ ، عَنْ عَلِیٍّ ، قَالَ : إذَا ضَرَبَ الصَّیْدَ فَبَانَ عُضْوٌ لَمْ یَأْکُلْ مَا أَبَانَ وَأَکَلَ مَا بَقِیَ۔
(٢٠٠٥٦) حضرت علی (رض) فرماتے ہیں کہ جب کوئی شکار پر وار کرے اور اس کا کوئی عضو کٹ جائے تو کٹے ہوئے عضو کو نہ کھائے باقی کو کھالے۔

20056

(۲۰۰۵۷) حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ عَیَّاشٍ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ إِبْرَاہِیمَ ، عَن عَلْقَمَۃَ ، قَالَ : إذَا ضَرَبَ الرَّجُلُ الصَّیْدَ فَبَانَ عُضْوٌ مِنْہُ تَرَکَ مَا سَقَطَ وَأَکَلَ مَا بَقِیَ۔
(٢٠٠٥٧) حضرت علقمہ فرماتے ہیں کہ اگر کوئی شخص شکار پر وار کرے اور اس کا کوئی عضو الگ ہوجائے تو وہ گرے ہوئے عضو کو چھوڑ دے اور باقی ماندہ کو کھالے۔

20057

(۲۰۰۵۸) حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ الأَحْمَرِِ ، عَنْ حَجَّاجٍ ، عَنْ حُصَیْنٍ ، عَنِ الشَّعْبِیِّ ، عَنِ الْحَارِثِ ، عَنْ عَلِیٍّ ، قَالَ : یَدَعُ مَا أَبَانَ وَیَأْکُلُ مَا بَقِیَ ، فَإِنْ جَزَلَہُ جَزْلاً فَلْیَأْکُلْہ۔
(٢٠٠٥٨) حضرت علی (رض) فرماتے ہیں کہ ٹوٹے ہوئے عضو کو چھوڑ دے اور باقی کو کھالے اگر اسے بری طرح پھاڑ کے رکھ دے تو پھر بھی کھالو۔

20058

(۲۰۰۵۹) حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ الأَحْمَرِِ، عَنْ حَجَّاجٍ، عَنِ ابْنِ أَبِی نَجِیحٍ، عَنْ مُجَاہِدٍ، وَعَنْ حَجَّاجٍ ، عَنْ عَطَائٍ مِثْلَہُ۔
(٢٠٠٥٩) حضرت عطاء سے بھی یہی منقول ہے۔

20059

(۲۰۰۶۰) حَدَّثَنَا ابْنُ إدْرِیسَ ، عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ ، عَنْ عَطَائٍ ، قَالَ : إذَا أَبَانَ مِنْہُ عُضْوًا تَرَکَ مَا أَبَانَ وَذَکَّی مَا بَقِیَ ، وَإِنْ جَزَلَہُ بِاثْنَیْنِ أَکَلَہُ۔
(٢٠٠٦٠) حضرت عطاء فرماتے ہیں کہ اگر شکار سے کوئی عضو الگ ہوجائے تو اسے چھوڑ دے اور باقی کو ذبح کر کے کھالے، اگر وار نے اسے دو ٹکڑے کردیا ہو تو پھر بھی کھالے۔

20060

(۲۰۰۶۱) حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ ، عَنْ یُونُسَ ، عَنِ الْحَسَنِ ؛ فِی رَجُلٍ ضَرَبَ صَیْدًا فَأَبَانَ مِنْہُ یَدًا ، أَوْ رِجْلاً وَہُوَ حَیٌّ ، ثُمَّ مَاتَ، قَالَ: یَأْکُلُہُ، وَلاَ یَأْکُلُ مَا بَانَ مِنْہُ إِلاَّ أَنْ یَضْرِبَہُ فَیَقْطَعَہُ فَیَمُوتَ مِنْ سَاعَتہ فَإِذَا کَانَ ذَلِکَ فَلْیَأْکُلْہُ کُلَّہُ۔
(٢٠٠٦١) حضرت حسن فرماتے ہیں کہ اگر آدمی نے کسی شکار کو تیر مارا اور اس کا ہاتھ یا پاؤں توڑ دیا جبکہ جانور زندہ تھا، پھر وہ مرگیا تو اسے کھالے اور اس کے کٹے ہوئے حصے کو نہ کھائے۔ البتہ اگر اس نے اتنا شدید وار کیا کہ اس عضو کے کٹتے ہی مرگیا تو اس صورت میں سارا ہی کھالے۔

20061

(۲۰۰۶۲) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحِیمِ ، عَنْ سَعِیدٍ ، عَنْ أَبِی مَعْشَرٍ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ ؛ فِی الرَّجُلِ یَضْرِبُ الصَّیْدَ بِالشَّیْئِ فَیَبِینُ مِنْہُ الشَّیئُ وَیَتَحَامَلُ مَا کَانَ فِیہِ الرَّأْسُ ، قَالَ : لاَ یَأْکُلُ مَا بَانَ مِنْہُ ، وَإِنْ وَقَعَا جَمِیعًا أَکَلَہُ۔
(٢٠٠٦٢) حضرت ابراہیم فرماتے ہیں کہ اگر کوئی شکاری شکار کو کوئی چیز مارے جس سے اس کا عضو ہی الگ ہوجائے تو یہ اس سر والے حصے کو اٹھائے اور باقی حصے کو نہ کھائے، اگر اس کا جسم دو ٹکڑے ہوگیا تو پھر اسے کھالے۔

20062

(۲۰۰۶۳) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنِ الرَّبِیعِ ، عَنِ الْحَسَنِ ، وَعَطَائٍ ، قَالاَ : إذَا ضَرَبَ الصَّیْدَ فَسَقَطَ عَنْہُ عُضْوٌ فَلاَ یَأْکُلہ یعْنِی الْعُضْوَ۔
(٢٠٠٦٣) حضرت حسن اور حضرت عطاء فرماتے ہیں کہ اگر شکار پر وار کیا اور اس کا کوئی عضو کاٹ دیا تو اس عضو کو نہ کھائے۔

20063

(۲۰۰۶۴) حَدَّثَنَا ہُشَیْمُ بْنُ بَشِیرٍ ، عَنْ حُصَیْنٍ بن عبد الرحمن ، عن مَسْرُوق سُئِلَ عَنْ صَیْدِ الْمَنَاجِلِ ، قَالَ : إِنَّہَا تَقْطَعُ مِنَ الظِّبَائِ وَالْحُمُرِ فَیَبِینُ مِنْہُ الشَّیئُ وَہُوَ حَیٌّ ، فَقَالَ ابْنُ عُمَرَ : مَا أَبَانَ مِنْہُ وَہُوَ حَیٌّ فَدَعْہُ وَکُلْ مَا سِوَی ذَلِکَ۔
(٢٠٠٦٤) حضرت مسروق نے حضرت ابن عمر (رض) سے سوال کیا کہ درانتیوں کے ذریعے شکار کا کیا حکم ہے یہ خفیہ جگہوں میں لگائی جاتی ہیں اور بعض اوقات ہرنوں اور حماروحشی کے عضو کو کاٹ دیتی ہیں جبکہ جانور زندہ ہوتا ہے۔ حضرت ابن عمر (رض) نے فرمایا کہ اس کے کٹے ہوئے عضو کو چھوڑ دو اور باقی حصے کو کھالو۔

20064

(۲۰۰۶۵) حَدَّثَنَا حَفْصٌ ، عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ ، عَنْ عَطَائٍ ، أَنَّہُ قَالَ فِی الْمَنَاجِلِ الَّتِی تُوضَعُ فَتَمُرُّ بِہَا فَتَقْطَعُ مِنْہَا ، قَالَ : لاَ تَأْکُلْ۔
(٢٠٠٦٥) حضرت عطاء فرماتے ہیں کہ اگر درانتیاں لگائی جائیں اور ان سے جانور کا کوئی عضو کٹ جائے تو اسے کھانا جائز نہیں۔

20065

(۲۰۰۶۶) حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ ، عَنْ ہِشَامٍ ، عَنِ الْحَسَنِ ، قَالَ : إذَا وَقَعَ الصَّیْدُ فِی الْحِبَالَۃِ ، فَکَانَ فِیہَا حَدِیدَۃٌ فَأَصَابَ الصَّیْدُ الْحَدِیدَۃَ فَکُلْ ، وَإِنْ لَمْ تُصِبہ الْحَدِیدَۃَ ، فَإِنْ لَمْ تُدْرِکْ ذَکَاتَہُ فَلاَ تَأْکُلْ۔
(٢٠٠٦٦) حضرت حسن فرماتے ہیں کہ اگر جانور کسی جال میں گرا اور اس میں لوہے کے آلات لگے اور وہ لوہا اس کو چھو گیا تو کھالو اور اگر لوہا اس کو نہیں چبھا اور تمہیں وہ جانور ذبح کرنے کا موقع بھی نہیں ملا تو اسے مت کھاؤ۔

20066

(۲۰۰۶۷) حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَمَانٍ ، عَنْ إسْرَائِیلَ ، عَنْ جَابِرٍ ، عَنْ عَامِرٍ ، أَنَّہُ کَرِہَ صَیْدَ الْمَنَاجِلِ ، وَقَالَ سَالِمٌ : لاَ بَأْسَ بِہِ۔
(٢٠٠٦٧) حضرت عامر نے درانتیوں سے شکار کو مکروہ قرار دیا اور حضرت سالم فرماتے ہیں کہ اس میں کوئی حرج نہیں۔

20067

(۲۰۰۶۸) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ زَکَرِیَّا ، عَنِ الشَّعْبِیِّ ، عَنْ عَدِیِّ بْنِ حَاتِمٍ ، قَالَ : سَأَلْتُ رَسُولَ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، عَنْ صَیْدِ الْمِعْرَاضِ ، فَقَالَ : مَا أَصَبْت بِحَدِّہِ فَکُلْ وَمَا أَصَبْت بِعَرْضِہِ فَہُوَ وَقِیذٌ۔ (بخاری ۵۴۷۵۔ مسلم ۱۵۲۹)
(٢٠٠٦٨) حضرت عدی بن حاتم (رض) فرماتے ہیں کہ میں نے حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے معراض کے ذریعے شکار کرنے کے بارے میں سوال کیا تو آپ نے فرمایا کہ اگر جانور کو اس کی نوک لگے تو کھالو اور اگر اس کا عرض لگے تو یہ مردار ہے۔
( ! معراض اس تیر کو کہتے ہیں جس کے پر نہ ہوں، یہ ہدف کو عرض کے اعتبار سے لگتا ہے نوک کی جانب سے نہیں لگتا۔ )

20068

(۲۰۰۶۹) حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ ، قَالَ أَنَا عَبْدُ اللہِ بْنُ نُمَیْرٍ ، قَالَ : حدَّثَنَا مُجَالِدٌ ، عَنِ الشَّعْبِیِّ ، عَنْ عَدِیِّ بْنِ حَاتِمٍ ، قَالَ : قُلْتُ : یَا رَسُولَ اللہِ ، إنَّا قَوْمٌ نَرْمِی بِالْمِعْرَاضِ فَمَا یَحِلُّ لَنَا ؟ قَالَ : لاَ تَأْکُلْ مَا أَصَبْت بِالْمِعْرَاضِ إِلاَّ مَا ذَکَّیْت۔ (احمد ۲۵۷۔ طبرانی ۱۶۲)
(٢٠٠٦٩) حضرت عدی بن حاتم فرماتے ہیں کہ میں نے عرض کیا یا رسول اللہ ! اگر ہم معراض سے شکار کریں تو کیا وہ ہمارے لیے حلال ہے ؟ حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ معراض سے شکار کیا گیا صرف وہ جانور تمہارے لیے حلال ہے جسے تم ذبح کرو۔

20069

(۲۰۰۷۰) حَدَّثَنَا عَبْدُ السَّلاَمِ بْنُ حَرْبٍ ، عَنْ یَحْیَی بْنِ سَعِیدٍ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَیْبٍ ، عَنْ حُذَیْفَۃَ ، أَنَّہُ کَانَ یَأْکُلُ مَا قَتَلَ الْمِعْرَاض۔
(٢٠٠٧٠) حضرت حذیفہ (رض) معراض سے کیا گیا شکار کھالیتے تھے۔

20070

(۲۰۰۷۱) حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ ہَاشِمٍ ، وَعَبْدُ الرَّحِیمِ بْنُ سُلَیْمَانَ ، عَنْ سَعِیدٍ ، عَنْ قَتَادَۃَ ، عَنْ سَعِیدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ ، قَالَ : قَالَ سَلْمَان : مَا خَزَقَ الْمِعْرَاضُ فَکُلْ۔
(٢٠٠٧١) حضرت سلمان فرماتے ہیں کہ اگر معراض شکار کے اندر گھس جائے تو اسے کھالو۔

20071

(۲۰۰۷۲) حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ غِیَاثٍ ، عَنْ أَشْعَثَ ، عَنْ عِکْرِمَۃَ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ : لاَ تَأْکُلْ مَا أَصَابَ الْمِعْرَاضُ إِلاَّ أَنْ یَخْزِقَ۔
(٢٠٠٧٢) حضرت ابن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ معراض کا شکار اس وقت تک حلال نہیں اس کے جسم کو کاٹ نہ ڈالے۔

20072

(۲۰۰۷۳) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحِیمِ بْنُ سُلَیْمَانَ ، عَنْ أَشْعَثَ ، عَنْ عِکْرِمَۃَ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ مِثْلَہُ۔
(٢٠٠٧٣) ایک اور سند سے یونہی منقول ہے۔

20073

(۲۰۰۷۴) حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ یَزِیدَ بْنِ جَابِرٍ ، قَالَ : حدَّثَنَا مَکْحُولٌ ، أَنَّ رَجُلاً أَتَی فَضَالَۃَ بْنَ عُبَیْدٍ صَاحِبَ رَسُولِ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ بِعَصَافِیرَ صَادَہُنَّ بِمِعْرَاضٍ فَمِنْہَا مَا جَعَلَہُ فِی مِخْلاَتِہِ وَمِنْہَا مَا جَعَلَہُ فِی خَیْطٍ ، فَقَالَ : ہَذَا مَا صِدْتُ بِمِعْرَاضٍ ، مِنْہَا مَا أَدْرَکْت ذَکَاتَہُ ، وَمِنْہَا مَا لَمْ أُدْرِکْ ذَکَاتَہُ ، فَقَالَ : مَا أَدْرَکْت ذَکَاتَہُ فَکُلْ ، وَمَا لَمْ تُدْرِکْ ذَکَاتَہُ فَلاَ تَأْکُلْہُ۔
(٢٠٠٧٤) حضرت مکحول فرماتے ہیں کہ ایک آدمی صحابی رسول حضرت فضالہ بن عبید کے پاس کچھ پرندے لے کر آیا جنہیں اس نے معراض سے شکار کیا تھا۔ ان میں سے بعض اس نے تھیلے میں رکھے تھے اور کچھ دھاگے سے باندھ رکھے تھے۔ اس نے کہا کہ ان میں سے کچھ کو میں نے ذبح کیا ہے اور کچھ ذبح کرنے سے پہلے مرگئے۔ حضرت فضالہ نے فرمایا کہ جنہیں تم نے ذبح کیا ہے انھیں کھالو اور جنہیں تم نے ذبح نہیں کیا انھیں مت کھاؤ۔

20074

(۲۰۰۷۵) حَدَّثَنَا عَبْدُ السَّلاَمِ بْنُ حَرْبٍ ، عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ عَبْدِ اللہِ ، عَنْ مَکْحُولٍ ، أَنَّ فَضَالَۃَ بْنَ عُبَیْدٍ وَأَبَا مُسْلِمٍ الْخَوْلاَنِیَّ کَانَا یَأْکُلاَنِ مَا قَتَلَ الْمِعْرَاضُ۔
(٢٠٠٧٥) حضرت مکحول فرماتے ہیں کہ حضرت فضالہ بن عبید اور حضرت ابو مسلم خولانی معراض سے کیے گئے شکار کو کھالیتے تھے۔

20075

(۲۰۰۷۶) حَدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ دُکَیْنٍ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ مُسْلِمٍ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ بْنِ مَیْسَرَۃَ ، عَنْ عُبَیْدِ بْنِ سَعْدٍ ، أَنَّ رَجُلاً رَمَی أَرْنَبًا بِعَصًا فَکَسَرَ قَوَائِمَہَا ، ثُمَّ ذَبَحَہَا فَأَکَلَہَا۔
(٢٠٠٧٦) عبید بن سعد فرماتے ہیں کہ اگر ایک آدمی نے لاٹھی سے خرگوش اس طرح شکار کیا کہ اس کے پاؤں بھی توڑ دئیے پھر اسے ذبح کیا تو اسے کھا سکتا ہے۔

20076

(۲۰۰۷۷) حَدَّثَنَا ابْنُ فُضَیْلٍ ، عَنْ خُصَیْف ، فَقَالَ : سَأَلْتُ سَعِیدَ بْنَ جُبَیْرٍ ، عَنِ الْمِعْرَاضِ ، فَقَالَ : لَمْ یَکُنْ مِنْ نُبَالِ الْمُسْلِمِینَ فَلاَ تَأْکُلْ مِنْہُ شَیْئًا إِلاَّ شَیْئًا قَدْ خُزِقَ۔
(٢٠٠٧٧) حضرت خصیف فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت سعید بن جبیر سے معراض کے ذریعے شکار کے بارے میں سوال کیا تو انھوں نے فرمایا کہ یہ مسلمانوں کے تیروں میں سے نہ تھا، اس کا شکار نہ کھاؤ البتہ اگر وہ جانور کی کھال کو چیر دے تو کاٹ سکتے ہیں۔

20077

(۲۰۰۷۸) حَدَّثَنَا ابْنُ فُضَیْلٍ ، عَنْ حُصَیْنٍ ، عَنْ عَامِرٍ ، قَالَ : سَأَلْتُہُ عَنِ الْمِعْرَاضِ ، فَقَالَ : إذَا کُنت أَصَبْت بِحَدِّہِ فَخَزَقَ کَمَا یَخْزِقُ السَّہْمُ فَکُلْ ، فَإِنْ أَصَابَہُ بِعَرْضِہِ فَلاَ تَأْکُلْ إِلاَّ أَنْ تُذْکِیَہُ۔
(٢٠٠٧٨) حضرت حصین فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت عامر سے معراض کے شکار کے بارے میں سوال کیا تو انھوں نے فرمایا کہ اگر تیر کی طرح اس کا نوکیلا حصہ شکار کو لگے تو اسے کھالو اور اگر یہ عرض کے اعتبار سے لگے اور ذبح نہ کرسکو تو نہ کھاؤ۔

20078

(۲۰۰۷۹) حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ الأَحْمَرِِ، عَنْ یَحْیَی بْنِ سَعِیدٍ، عَنْ سَعِیدٍ، أَنَّہُ کَانَ لاَ یَرَی بَأْسًا بِمَا أُصِیبَ بِالْمِعْرَاضِ۔
(٢٠٠٧٩) حضرت سعید معراض کے ذریعے کیے شکار میں کوئی حرج نہ سمجھتے تھے۔

20079

(۲۰۰۸۰) حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ غِیَاثٍ ، عَنْ لَیْثٍ ، عَنْ مُجَاہِدٍ ، قَالَ : لاَ تَأْکُلْ مَا أَصَابَ الْمِعْرَاضُ إِلاَّ أَنْ یَخْزِقَ۔
(٢٠٠٨٠) حضرت مجاہد فرماتے ہیں کہ تم معراض کا شکار اس وقت تک نہیں کھا سکتے جب تک وہ اس کی کھال کو کاٹ نہ دے۔

20080

(۲۰۰۸۱) حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ غِیَاثٍ، عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ إبْرَاہِیمَ ، قَالَ: لاَ تَأْکُلْ مَا أَصَابَ الْمِعْرَاضُ إِلاَّ أَنْ یَخْزِقَ۔
(٢٠٠٨١) حضرت ابراہیم فرماتے ہیں کہ معراض اگر جانور کی کھال کو نہ کاٹے تو اس کا شکار مت کھاؤ۔

20081

(۲۰۰۸۲) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحِیمِ بْنُ سُلَیْمَانَ ، عَنِ الْحَسَنِ بْنِ عُبَیْدِ اللہِ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ ، أَنَّہُ کَرِہَ مَا أَصَابَ الْمِعْرَاضُ إِلاَّ مَا خَزَقَ۔
(٢٠٠٨٢) حضرت ابراہیم جانور کی کھال نہ کٹنے کی صورت میں معراض کے شکار کو ممنوع قرار دیتے تھے۔

20082

(۲۰۰۸۳) حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَہَّابِ الثَّقَفِیُّ ، عَنْ عُبَیْدِ اللہِ ، عَنِ الْقَاسِمِ وَسَالِمٍ أَنَّہُمَا کَانَا یَکْرَہَانِ الْمِعْرَاضَ إِلاَّ مَا أَدْرَکْت ذَکَاتَہُ۔
(٢٠٠٨٣) حضرت قاسم اور حضرت سالم معراض کے شکار کو مکروہ قرار دیتے تھے، البتہ اگر ذبح کا موقع مل جائے تو پھر کوئی حرج نہ سمجھتے تھے۔

20083

(۲۰۰۸۴) حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ أَیُّوبَ ، عَنْ مُغِیرَۃَ بْنِ زِیَادٍ ، عَنْ مَکْحُولٍ ، قَالَ: أَمَّا الْمِعْرَاضُ فَقَدْ کَانَ نَاسٌ یَکْرَہُونَہُ، قَالَ : ہُوَ مَوْقُوذَۃٌ وَلَکِنْ إذَا خَزَقَ۔
(٢٠٠٨٤) حضرت مکحول فرماتے ہیں کہ اسلاف معراض سے کئے گئے شکار کو مکروہ قرار دیتے تھے۔ حضرت مکحول فرماتے ہیں کہ معراض اگر جانور کی کھال کو نہ کاٹے تو یہ جانور مردار ہے۔

20084

(۲۰۰۸۵) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحِیمِ بْنُ سُلَیْمَانَ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، أَنَّہُ کَانَ لاَ یَأْکُلُ مَا أَصَابَتِ الْبُنْدُقَۃُ وَالْحَجَرُ وَالْمِعْرَاضُ۔
(٢٠٠٨٥) حضرت نافع فرماتے ہیں کہ حضرت ابن عمر (رض) مٹی کی گولی، پتھر اور معراض سے کیا گیا شکار نہ کھاتے تھے۔

20085

(۲۰۰۸۶) حَدَّثَنَا ابْنُ عُیَیْنَۃَ ، عَنْ عَمْرٍو عن سَعِیدٍ ، قَالَ : قَالَ عَمَّارٌ : إذَا رَمَیْت بِالْحَجَرِ ، أَوِ الْبُنْدُقَۃِ وَذَکَرْت اسْمَ اللہِ فَکُلْ ، وَإِنْ قَتَلَ۔
(٢٠٠٨٦) حضرت عمار فرماتے ہیں کہ جب تم اللہ کا نام لے کر مٹی کی گولی یا پتھر شکار کی طرف پھینکو تو اس شکار کو کھاؤ خواہ وہ اس کو مار ڈالے۔

20086

(۲۰۰۸۷) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحِیمِ بْنُ سُلَیْمَانَ ، عَنْ عُبَیْدِ اللہِ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، أَنَّہُ کَانَ لاَ یَأْکُلُ مَا أَصَابَتِ الْبُنْدُقَۃُ وَالْحَجَرُ۔
(٢٠٠٨٧) حضرت نافع فرماتے ہیں کہ حضرت ابن عمر (رض) مٹی کی گولی اور پتھر سے شکار کردہ جانور نہیں کھاتے تھے۔

20087

(۲۰۰۸۸) حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَہَّابِ الثَّقَفِیُّ ، عَنْ عُبَیْدِ اللہِ بْنِ عُمَرَ ، عَنِ الْقَاسِمِ وَسَالِمٍ أَنَّہُمَا کَانَا یَکْرَہَانِ الْبُنْدُقَۃَ إِلاَّ مَا أُدْرِکْت ذَکَاتَہُ۔
(٢٠٠٨٨) حضرت قاسم اور حضرت سالم مٹی کی گولی سے شکار کردہ جانور کو مکروہ قرار دیتے تھے البتہ جسے ذبح کرنے کا موقع مل جائے تو اس میں کوئی حرج نہیں سمجھتے تھے۔

20088

(۲۰۰۸۹) حَدَّثَنَا ابْنُ إدْرِیسَ ، عَنْ عِیسَی بْنِ الْمُغِیرَۃِ ، قَالَ : سَأَلْتُ الشَّعْبِیَّ عَنِ الْمِعْرَاضِ وَالْبُنْدُقَۃِ ، فَقَالَ : ذَلِکَ مَا یُفْتِی بِہِ أَہْلُ الشَّامِ ، وَإِذَا ہُوَ لاَ یَرَاہُ۔
(٢٠٠٨٩) حضرت عیسیٰ بن مغیرہ فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت شعبی سے معراض اور مٹی کی گولی سے شکار کے بارے میں سوال کیا تو انھوں نے فرمایا کہ اہل شام اس کے بارے میں کیا فتویٰ دیں حالانکہ انھوں نے اسے دیکھا ہی نہیں۔

20089

(۲۰۰۹۰) حَدَّثَنَا حَفْصٌ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ ، قَالَ : لاَ تَأْکُلْ مَا أَصَبْت بِالْبُنْدُقَۃِ ، إِلاَّ أَنْ تُذَکِّیَ۔
(٢٠٠٩٠) حضرت ابراہیم فرماتے ہیں کہ مٹی کی گولی سے شکار کردہ جانور کو بغیر ذبح کئے مت کھاؤ۔

20090

(۲۰۰۹۱) حَدَّثَنَا حَفْصٌ ، عَنْ لیث ، عن مجاہد ، قَالَ : ما أصبت بالبندقۃ أو بالحجر فلا تأکل إلا أن تذکی۔
(٢٠٠٩١) حضرت مجاہد فرماتے ہیں کہ مٹی کی گولی سے شکار کردہ جانور کو بغیر ذبح کیے مت کھاؤ۔

20091

(۲۰۰۹۲) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللہِ بْنُ الْمُبَارَکِ ، عَنْ مَعْمَرٍ ، عَنْ قَتَادَۃَ ، عَنْ سَعِیدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ ، قَالَ : مَا رَدَّ عَلَیْک حَجَرُک فَکُلْ ، وَکَانَ عِکْرِمَۃُ یَکْرَہُہُ وَیَقُولُ : ہُوَ مَوْقُوذَۃٌ۔
(٢٠٠٩٢) حضرت سعید بن مسیب فرماتے ہیں کہ پتھر سے جو شکار کرو اسے کھالو ، حضرت عکرمہ اسے مکروہ قرار دیتے اور مردہ کہا کرتے تھے۔

20092

(۲۰۰۹۳) حَدَّثَنَا ابْنُ مُبَارَک ، عَنْ مَعْمَرٍ ، عَنِ ابن أبی نجیح ، عن مجاہد : أنہ کرہہ۔
(٢٠٠٩٣) حضرت مجاہد نے اسے مکروہ قرار دیا ہے۔

20093

(۲۰۰۹۴) حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ سَعِیدٍ ، عَنِ ابْنِ حَرْمَلَۃَ ، قَالَ : کُلُ وَحْشِیَّۃٍ أَصَبْتہَا بِعَصًا ، أَوْ بِحَجَرٍ ، أَوْ بِبُنْدُقَۃٍ وَذَکَرْت اسْمَ اللہِ عَلَیْہِ فکلہا۔
(٢٠٠٩٤) حضرت سعید فرماتے ہیں کہ ہر وہ جنگلی جانور جسے تم لاٹھی، پتھر یا پانی کی گولی سے شکار کرو اور اس پر اللہ کا نام لو تو اسے کھالو۔

20094

(۲۰۰۹۵) حَدَّثَنَا جَرِیرٌ ، عَنْ مُغِیرَۃَ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ ، قَالَ : إذَا قَتَلَ الْحَجَرُ فَلاَ تَأْکُلْ۔
(٢٠٠٩٥) حضرت ابراہیم فرماتے ہیں کہ جب پتھر جانور کو مار ڈالے تو اسے مت کھاؤ۔

20095

(۲۰۰۹۶) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ إسْرَائِیلَ ، عَنْ جَابِرٍ ، عَنْ عَامِرٍ ، قَالَ : لاَ تَأْکُلْ مِنْ صَیْدِ الْبُنْدُقَۃِ إِلاَّ مَا ذَکَّیْت۔
(٢٠٠٩٦) حضرت عامر فرماتے ہیں کہ مٹی کی گولی سے کیا گیا شکار اس وقت تک نہ کھاؤ جب تک تم اسے ذبح نہ کرو۔

20096

(۲۰۰۹۷) حَدَّثَنَا عَبْدُ الأَعْلَی ، عَنْ ہِشَامٍ ، عَنِ الْحَسَنِ ، قَالَ : إذَا رَمَی الرَّجُلُ الصَّیْدَ بِالْحَجَرِ ، وبالجُلاَّہِقۃ فَلاَ تَأْکُلْہُ إِلاَّ أَنْ تُدْرِکَ ذَکَاتَہُ۔
(٢٠٠٩٧) حضرت حسن فرماتے ہیں کہ اگر آدمی شکار کو پتھر یا مٹی کی گولی مارے تو اسے اس وقت تک نہیں کھا سکتا جب تک اسے ذبح کرنے کا موقع نہ پالے۔

20097

(۲۰۰۹۸) حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ یَزِیدَ بْنِ جابر ، عَنْ مَکْحُولٍ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : الْجَرَادُ وَالنُّونُ ذَکِیٌّ کُلُّہُ فَکُلُوہُ۔
(٢٠٠٩٨) حضرت مکحول فرماتے ہیں کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا کہ ٹڈی اور مچھلی ہر حال میں حلال ہیں اس لیے انھیں کھالو۔

20098

(۲۰۰۹۹) حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِی زَائِدَۃَ ، عَنْ سَعِیدِ بْنِ أَبِی عَرُوبَۃَ ، عَنْ قَتَادَۃَ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ زَیْدٍ ، قَالَ : قَالَ عُمَرُ : الْحِیتَانُ ذَکِیٌّ کُلُّہَا وَالْجَرَادُ ذَکِیٌّ کُلُّہُ۔
(٢٠٠٩٩) حضرت عمر (رض) فرماتے ہیں کہ مچھلیاں ساری کی ساری پاک ہیں اور ٹڈی ساری کی ساری حلال ہے۔

20099

(۲۰۱۰۰) حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ غِیَاثٍ ، عَنْ جَعْفَرٍ ، عَنْ أَبِیہِ ، قَالَ : قَالَ عَلِیٌّ : الْجَرَادُ وَالْحِیتَانُ ذَکِیٌّ کُلُّہُ ، إِلاَّ مَا مَاتَ فِی الْبَحْرِ ، فَإِنَّہُ مَیْتَۃٌ۔
(٢٠١٠٠) حضرت علی (رض) فرماتے ہیں کہ مچھلی اور ٹڈی ساری کی ساری حلال ہیں البتہ اگر وہ سمندر میں مرجائے تو مردار ہے۔

20100

(۲۰۱۰۱) حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ غِیَاثٍ ، عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ ، عَنْ أَبِی بَکْرِ بْنِ حَفْصٍ ، قَالَ : قَالَ عَبْدُ اللہِ : ذَکَاۃُ الْحُوتِ فَکُّ لَحْیَیْہِ۔
(٢٠١٠١) حضرت عبداللہ (رض) فرماتے ہیں کہ مچھلی کی حلت اس کے جبڑوں کو کھولنا ہے۔

20101

(۲۰۱۰۲) حَدَّثَنَا ابْنُ عُیَیْنَۃَ ، عَنِ ابْنِ طَاوُوس ، عَنْ أَبِیہِ ، قَالَ : ذَکَاۃُ الْحُوتِ أَخْذُہُ۔
(٢٠١٠٢) حضرت طاوس فرماتے ہیں کہ مچھلی کی حلت اسے پکڑنا ہے۔

20102

(۲۰۱۰۳) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ، عَنْ إسْرَائِیلَ، عَنْ عَبْدِ الأَعْلَی، عَنِ ابْنِ الْحَنَفِیَّۃِ، قَالَ: ذَکَاۃُ الْحُوتِ أَخْذُہُ وَالْجَرَادُ ذَکِیٌّ۔
(٢٠١٠٣) حضرت ابن الحنفیہ فرماتے ہیں کہ مچھلی کی حلت اسے پکڑنا ہے اور ٹڈی ساری حلال ہے۔

20103

(۲۰۱۰۴) حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَیَّۃَ ، عَنْ أَیُّوبَ ، عَنْ أَبِی الزُّبَیْرِ ، عَنْ جَابِرٍ ، قَالَ : مَا مَاتَ فِیہِ فَطَفَا فَلاَ تَأْکُلْ۔
(٢٠١٠٤) حضرت جابر فرماتے ہیں کہ جو مچھلی سمندر میں مرجائے اور خراب ہوجائے اسے مت کھاؤ۔

20104

(۲۰۱۰۵) حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَیَّۃَ وَعَبْدَۃُ بْنُ سُلَیْمَانَ ، عَنِ ابْنِ أَبِی عَرُوبَۃَ ، عَنْ قَتَادَۃَ ، عن سَعِیدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ أَنَّہُمَا کَرِہَا الطَّافِیَ مِنَ السَّمَکِ۔
(٢٠١٠٥) حضرت قتادہ اور حضرت سعید بن مسیب نے سمندر میں مر کر خراب ہونے والی مچھلی کو مکروہ قرار دیا ہے۔

20105

(۲۰۱۰۶) حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَیَّۃَ ، عَنْ خَالِدٍ ، عَنْ مُحَمَّدٍ ، قَالَ : کَانَ لاَ یَکْرَہُ مِنَ السَّمَکِ شَیْئًا إِلاَّ الطَّافِیَ مِنْہُ۔
(٢٠١٠٦) حضرت خالد بن محمد صرف اس مچھلی کو مکروہ قرار دیتے تھے جو سمندر میں مر کر خراب ہوجائے۔

20106

(۲۰۱۰۷) حَدَّثَنَا ابْنُ عُیَیْنَۃَ ، عن عمرو ، عن أبی الشعثاء قَالَ : یکرہ الطافی منہ ، وکل ما جزرہ۔
(٢٠١٠٧) حضرت ابو الشعشاء سمندر میں مر کر ہلاک ہونے والی مچھلی کو مکروہ قرار دیتے تھے اور فرماتے تھے کہ جو تازہ مری ہو اسے کھالو۔

20107

(۲۰۱۰۸) حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ مُسْہِرٍ ، عَنِ الأَجْلَحِ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ بْن أَبِی الْہُذَیْلِ ، قَالَ : سَأَلَ رَجُلٌ ابْنَ عَبَّاسٍ ، فَقَالَ : إنِّی آتِی الْبَحْرَ فَأَجِدُہُ قَدْ جَفَلَ سَمَکًا کَثِیرًا ، فَقَالَ : کُلْ مَا لَمْ تَرَ سَمَکًا طَافِیًا۔
(٢٠١٠٨) حضرت عبداللہ بن ابی ہذیل فرماتے ہیں کہ ایک آدمی نے حضرت ابن عباس (رض) سے سوال کیا کہ میں سمندر کے کنارے پر بہت سی مچھلیوں کو گرا ہو ادیکھتا ہوں، ان کا کیا حکم ہے ؟ حضرت ابن عباس (رض) نے فرمایا کہ جو مچھلی خراب نہ ہو اسے کھالو۔

20108

(۲۰۱۰۹) حَدَّثَنَا حَفْصٌ ، عَنْ جَعْفَرٍ ، عَنْ أَبِیہِ ، قَالَ : قَالَ عَلِیٌّ : مَا مَاتَ فِی الْبَحْرِ ، فَإِنَّہُ مَیْتَۃٌ۔
(٢٠١٠٩) حضرت علی (رض) فرماتے ہیں کہ جو جانور سمندر میں مرجائے وہ مردار ہے۔

20109

(۲۰۱۱۰) حَدَّثَنَا عَبْدَۃُ ، عَنِ ابْنِ أَبِی عَرُوبَۃَ ، عَنْ أَبِی مَعْشَرٍ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ ، أَنَّہُ کَرِہَ مِنَ السَّمَکِ مَا یَمُوتُ فِی الْمَائِ إِلاَّ أَنْ یَتَّخِذَ الرَّجُلُ حَظِیرَۃً فَمَا دَخَلَ فِیہَا فَمَاتَ فَلَمْ یَرَ بِأَکْلِہِ بَأْسًا۔
(٢٠١١٠) حضرت ابراہیم نے سمندر میں مرنے والی مچھلی کو مکروہ قرار دیا اور فرمایا کہ اگر کوئی مچھلی آدمی کے جا ل میں پھنس کرمرے تو وہ جائز ہے۔

20110

(۲۰۱۱۱) حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ سَعِیدٍ ، عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ ، عَنِ ابْنِ طَاوُوس ، عَنْ أَبِیہِ فِی الْحُوتِ یُوجَدُ فِی الْبَحْرِ مَیِّتًا فَنَہَی عَنْہُ۔
(٢٠١١١) حضرت طاوس نے اس مچھلی کے کھانے سے منع کیا جو مردار حالت میں سمندر میں پائی جائے۔

20111

(۲۰۱۱۲) حَدَّثَنَا عَبْدُ الأَعْلَی ، عَنْ مَعْمَرٍ ، عَنِ الزُّہْرِیِّ ، أَنَّہُ کَرِہَ الطَّافِیَ مِنْہُ۔
(٢٠١١٢) حضرت زہری فرماتے ہیں کہ سمندر میں مر کر خراب ہونے والی مچھلی کھانا مکروہ ہے۔

20112

(۲۰۱۱۳) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ حَسَنٍ ، عَنْ مُغِیرَۃَ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ ، أَنَّہُ کَرِہَ الطَّافِیَ۔
(٢٠١١٣) حضرت ابراہیم فرماتے ہیں کہ سمندر میں مر کر خراب ہونے والی مچھلی کھانا مکروہ ہے۔

20113

(۲۰۱۱۴) حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَیَّۃَ ، عَنْ خَالِدِ الْحَذَّائِ ، عَنْ مُعَاوِیَۃَ بْنِ قُرَّۃَ ، أَنَّ أَبَا أَیُّوبَ وَجَدَ سَمَکَۃً طَافِیَۃً فَأَکَلَہَا۔
(٢٠١١٤) حضرت معاویہ بن قرہ فرماتے ہیں کہ حضرت ابو ایوب نے سمندر میں ایک مچھلی دیکھی جو مر کر خراب ہوچکی تھی انھوں نے اسے کھالیا۔

20114

(۲۰۱۱۵) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِکِ بْنِ أَبِی بَشِیرٍ ، عَنْ عِکْرِمَۃَ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، أَنَّہُ قَالَ : أَشْہَدُ عَلَی أَبِی بَکْرٍ ، أَنَّہُ قَالَ : السَّمَکَۃُ الطَّافِیَۃُ عَلَی الْمَائِ حَلاَلٌ۔
(٢٠١١٥) حضرت ابن عباس نے حضرت ابوبکر (رض) کا یہ قول قسم کھا کر نقل کیا کہ پانی کی سطح پر تیرتی مچھلی حلال ہے۔

20115

(۲۰۱۱۶) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ یَزِیدَ ، عَنْ أَیُّوبَ ، عَنْ قَتَادَۃَ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّہُ لَمْ یَکُنْ یَرَی بِالسَّمَکِ الطَّافِی بَأْسًا۔
(٢٠١١٦) حضرت ابن عمر (رض) مر کر سمندر کے اوپر تیرتی مچھلی کو حلال قرار دیتے تھے۔

20116

(۲۰۱۱۷) حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ ، عَنْ أَبِی الزُّبَیْرِ ، عَنْ جَابِرٍ ، قَالَ : بَعَثَنَا النَّبِیُّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ مَعَ أَبِی عُبَیْدَۃَ فِی سَرِیَّۃٍ فَنَفِذَ زَادُنَا فَمَرَرْت بِحُوتٍ قَدْ قَذَفَہُ الْبَحْرُ فَأَرَدْنَا أَنْ نَأْکُلَ مِنْہُ فَنَہَانَا أَبُو عُبَیْدَۃَ ، ثُمَّ قَالَ : نَحْنُ رُسُلُ رَسُولِ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ وَفِی سَبِیلِ اللہِ تبارک وتعالی کُلُوا فَأَکَلْنَا ، قَالَ : فَلَمَّا قَدِمْنَا عَلَی رَسُولِ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ذَکَرْنَا ذَلِکَ ، فَقَالَ : إِنْ کَانَ بَقِیَ مَعَکُمْ مِنْہُ شَیْئٌ فَابْعَثُوا بِہِ إلَیَّ۔ (بخاری ۲۴۸۳۔ مسلم ۱۷)
(٢٠١١٧) حضرت جابر (رض) فرماتے ہیں کہ حضرت نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ہمیں حضرت ابو عبیدہ (رض) کے ساتھ ایک لشکر میں روانہ کیا اس سفر میں ہمارا توشہ سفر ختم ہوگیا۔ اس اثناء میں ہم نے ایک (بہت بڑی) مچھلی دیکھی جسے سمندر نے باہر پھینک دیا تھا۔ ہم نے اسے کھانے کا ارادہ کیا تو پہلے تو حضرت ابو عبیدہ نے ہمیں منع کردیا پھر فرمایا کہ ہم اللہ کے رسول کے بھیجے ہوئے ہیں اور ہم اللہ کے راستے میں ہیں۔ اس مچھلی کو کھالو۔ چنانچہ ہم نے اسے کھالیا۔ پھر جب ہم واپس آئے تو ہم نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے اس کا تذکرہ کیا۔ آپ نے فرمایا کہ اگر اس مچھلی کا کچھ حصہ تمہارے پاس ہو تو مجھے بھی دو ۔

20117

(۲۰۱۱۸) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنِ ابْنِ أَبِی لَیْلَی ، عَنْ عَطِیَّۃَ ، عَنْ أَبِی سَعِیدٍ الْخُدْرِیِّ فِی السَّمَکِ یَجْزُرُ عَنْہُ الْمَائُ ، قَالَ : کُلْ۔
(٢٠١١٨) حضرت ابو سعید خدری (رض) فرماتے ہیں کہ جس مچھلی کو سمندر باہر پھینکے اسے کھالو۔

20118

(۲۰۱۱۹) حَدَّثَنَا ابْنُ عُیَیْنَۃَ ، عن عمرو ، عن أبی الشعثاء قَالَ : کل ما جزر عنہ۔
(٢٠١١٩) حضرت ابو الشعشاء فرماتے ہیں کہ جس مچھلی کو سمندر باہر پھینکے اسے کھالو۔

20119

(۲۰۱۲۰) حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَیَّۃَ ، عَنْ أَیُّوبَ ، عَنْ أَبِی الزُّبَیْرِ ، عَنْ جَابِرٍ ، قَالَ : مَا جَزَرَ عَنْہُ ضَفِیرُ الْبَحْرِ فَکُلْ۔
(٢٠١٢٠) حضرت جابر فرماتے ہیں کہ جس مچھلی کو سمندر باہر پھینکے اسے کھالو۔

20120

(۲۰۱۲۱) حَدَّثَنَا ابْنُ مَہْدِیٍّ ، عَنْ حَمَّادِ بْنِ سَلَمَۃَ ، عَنْ قَتَادَۃَ ، عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ رَبِیعَۃَ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ، قَالَ : مَا قَذَفَ الْبَحْرُ فَہُوَ حَلاَلٌ۔
(٢٠١٢١) حضرت عبد الرحمن بن عوف فرماتے ہیں کہ جس مچھلی کو سمندر باہر پھینکے وہ حلال ہے۔

20121

(۲۰۱۲۲) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنْ أَبِی الزِّنَادِ ، عن الأعرج عَنْ أَبِی سَلَمَۃَ ، عَنْ زَیْدٍ ، وَأَبِی ہُرَیْرَۃَ ، قَالاَ : لاَ بَأْسَ بِمَا قَذَفَ الْبَحْرُ۔
(٢٠١٢٢) حضرت زید اور حضرت ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ جس مچھلی کو سمندر باہر پھینکے اس میں کوئی حرج نہیں۔

20122

(۲۰۱۲۳) حَدَّثَنَا عَبْدَۃُ بْنُ سُلَیْمَانَ ، عَنْ سَعِیدٍ ، عَنْ قَتَادَۃَ ، عَنْ سَعِیدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ ، وَالْحَسَنِ أَنَّہُمَا قَالاَ : إذَا نَضَبَ عَنْہُ الْمَائُ ، ثُمَّ مَاتَ فَلاَ یَرَیَانِ بِأَکْلِہِ بَأْسًا۔
(٢٠١٢٣) حضرت سعید بن مسیب اور حضرت حسن فرماتے ہیں کہ جس مچھلی کو سمندر باہر پھینکے پھر وہ مرجائے تو اس کے کھانے میں کوئی حرج نہیں۔

20123

(۲۰۱۲۴) حَدَّثَنَا حَفْصٌ ، عَنْ لَیْثٍ ، عَنْ شَہْرِ بْنِ حَوْشَبَ ، عَنْ أَبِی أَیُّوبَ فِی قَوْلِہِ : {مَتَاعًا لَکُمْ وَلِلسَّیَّارَۃِ} قَالَ: مَا لَفَظَ الْبَحْرُ ، وَإِنْ کَانَ مَیْتًا۔
(٢٠١٢٤) حضرت ابو ایوب قرآن مجید کی آیت { مَتَاعًا لَکُمْ وَلِلسَّیَّارَۃِ } کی تفسیر میں فرماتے ہیں کہ اس سے مراد وہ جانور ہیں جنھیں سمندر باہر پھینک دے خواہ وہ مردہ ہی کیوں نہ ہوں۔

20124

(۲۰۱۲۵) حَدَّثَنَا حَاتِمُ بْنُ إسْمَاعِیلَ ، عَنْ حُمَیْدِ بْنِ صَخْرٍ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ کَعْبِ الْقُرَظِیِّ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ فِی قَوْلِہِ : {أحِلَّ لَکُمْ صَیْدُ الْبَحْرِ وَطَعَامُہُ} مَا أَلْقَی الْبَحْرُ عَلَی ظَہْرِہِ مَیِّتًا۔
(٢٠١٢٥) حضرت ابن عباس (رض) قرآن مجید کی آیت { أحِلَّ لَکُمْ صَیْدُ الْبَحْرِ وَطَعَامُہُ } کی تفسیر میں فرماتے ہیں کہ اس سے مراد وہ مچھلی ہے جسے سمندر مردہ حالت میں باہر پھینک دے۔

20125

(۲۰۱۲۶) حَدَّثَنَا عَبْدَۃُ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرِو ، عَنْ أَبِی سَلَمَۃَ ، عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ ، قَالَ : مَا لَفَظَ عَلَی ظَہْرِہِ مَیِّتًا فَہُوَ طَعَامُہُ۔
(٢٠١٢٦) حضرت ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ آیت قرآنی میں وطعامہ سے مراد وہ مچھلی ہے جسے سمندر باہر پھینک دے۔

20126

(۲۰۱۲۷) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحِیمِ بْنُ سُلَیْمَانَ ، عَنْ لَیْثٍ ، عَنْ شَہْرٍ ، عَنْ أَبِی أَیُّوبَ ، قَالَ : مَا لَفَظَ الْبَحْرُ فَہُوَ طَعَامُہُ ، وَإِنْ کَانَ مَیْتًا۔
(٢٠١٢٧) حضرت ابو ایوب فرماتے ہیں کہ آیت قرآنی میں (وطعامہ) سے مراد وہ مچھلی ہے جسے سمندر باہر پھینک دے خواہ وہ مردار ہی کیوں نہ ہو۔

20127

(۲۰۱۲۸) حَدَّثَنَا ابْنُ عُیَیْنَۃَ ، عَنْ عَمْرٍو ، عَنْ أَبِی الشَّعْثَائَ ، قَالَ : مَا کُنَّا نَتَحَدَّثُ إِلاَّ أَنَّ طَعَامَہُ مَالِحُہ۔
(٢٠١٢٨) حضرت ابو الشعشاء فرماتے ہیں کہ آیت میں (وطعامہ) سے مراد نمکین مچھلی ہے۔

20128

(۲۰۱۲۹) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنِ التَّیْمِیِّ ، عَنْ أَبِی مِجْلَزٍ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ : طَعَامُہُ مَا قَذَفَ۔
(٢٠١٢٩) حضرت ابن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ آیت میں وطعامہ سے مراد وہ مچھلی ہے جسے سمندر باہر پھینک دے۔

20129

(۲۰۱۳۰) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ ، قَالَ : مَا قَذَفَ۔
(٢٠١٣٠) حضرت ابراہیم فرماتے ہیں کہ آیت میں وطعامہ سے مراد وہ مچھلی ہے جسے سمندر باہر پھینک دے۔

20130

(۲۰۱۳۱) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحِیمِ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ حَرْمَلَۃَ ، قَالَ : سَمِعْتُ سَعِیدَ بْنَ الْمُسَیَّبِ سُئِلَ عَنْ صَیْدِ الْبَحْرِ وَطَعَامِہِ ، قَالَ : طَعَامُہُ مَا لَفَظَ وَہُوَ حَیٌّ۔
(٢٠١٣١) حضرت سعید بن مسیب سے سمندر کے شکار اور اس کے طعام کے بارے میں سوال کیا گیا تو فرمایا کہ اس سے مراد وہ زندہ جاندار ہیں جنہیں سمندر باہر پھینک دے۔

20131

(۲۰۱۳۲) حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ أَبِی خَالِدٍ ، عَنْ مَالِکِ بْنِ أَنَسٍ ، عَنْ زَیْدِ بْنِ أَسْلَمَ ، عَنْ سَعْدِ الْجَارِی ، قَالَ : سَأَلْتُ ابْنَ عُمَرَ ، وَابْنَ عَمْرٍو ، عَنِ الْحِیتَانِ تَمُوتُ صَرْدًا ، أَوْ یَقْتُلُ بَعْضُہَا بَعْضًا ، قَالاَ : حَلاَلٌ۔
(٢٠١٣٢) حضرت سعد جامدی فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت ابن عمر اور حضرت ابن عمرو (رض) سے ان مچھلیوں کے بارے میں سوال کیا جو سردی سے مرجائیں یا دوسری مچھلیوں نے انھیں مار ڈالا ہو۔ دونوں حضرات نے فرمایا کہ وہ حلال ہیں۔

20132

(۲۰۱۳۳) حَدَّثَنَا ابْنُ مَہْدِیٍّ ، عَنْ زَمْعَۃَ ، عَنِ ابْنِ طَاوُوس ، عَنْ أَبِیہِ ، أَنَّہُ کَانَ یَکْرَہُ الْحُوتَ الَّتِی قَتَلَتْہَا الْحُوتُ۔
(٢٠١٣٣) حضرت طاوس اس مچھلی کو مکروہ قرار دیتے ہیں تھے جسے دوسری مچھلی نے مار دیا ہو۔

20133

(۲۰۱۳۴) حَدَّثَنَا ابْنُ مَہْدِیٍّ ، عَنْ مَالِکٍ ، عَنْ زَیْدِ بْنِ أَسْلَمَ ، عَنْ سَعْدٍ الْجَارِی ، عَنْ عَبْدِ اللہِ بْنِ عُمَرَ ، قَالَ : لاَ بَأْسَ بِہَا۔
(٢٠١٣٤) حضرت عبداللہ بن عمر (رض) فرماتے ہیں کہ ایسی مچھلی کو کھانے میں کوئی حرج نہیں۔

20134

(۲۰۱۳۵) حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ ، عَنْ حَمَّادِ بْنِ سَلَمَۃَ ، عَنْ حُمَیْدٍ ، قَالَ : سُئِلَ عَبْدُ اللہِ بْنُ عُبَیْدِ بْنِ عُمَیْرٍ ، عَنْ رَجُلٍ رَمَی بِشِصِّہ فَأَخَذَ سَمَکَۃٌ ، فَجَائَتْ سَمَکَۃٌ أُخْرَی فَضَرَبَتْہَا ، فَذَہَبَتْ بِنِصْفِہَا ، قَالَ : یَأْکُلُ مَا بَقِیَ۔
(٢٠١٣٥) حضرت عبداللہ بن عبید بن عمیر سے سوال کیا گیا کہ اگر کوئی آدمی مچھلی پکڑنے کے لیے کانٹا پانی میں ڈالے۔ اس میں ایک مچھلی پھنس جائے لیکن دوسری مچھلی آ کر اس پر حملہ کرے اور اس کا آدھا حصہ لے جائے تو کیا حکم ہے ؟ فرمایا وہ باقی حصے کو کھا سکتا ہے۔

20135

(۲۰۱۳۶) حَدَّثَنَا مُعْتَمِرُ بْنُ سُلَیْمَانَ ، قَالَ : قُلْتُ لِبُرْدٍ: الرَّجُلُ یَکُونُ عَلَی الرَّحْلِ فَیَطْعَن الْحِمَارَ وَیَذْکُرُ اسْمَ اللہِ، أَوْ یَضْرِبُہُ بِالسَّیْفِ فَذَکَرَ ، عَنْ مَکْحُولٍ ، أَنَّہُ قَالَ : إذَا ذَکَرَ اسْمَ اللہِ حِینَ یَضْرِبُ ، أَوْ یَطْعَنُ فَلَیْسَ بِہِ بَأْسٌ۔
(٢٠١٣٦) حضرت معتمر بن سلیمان فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت برد سے ذکر کیا اگر ایک آدمی سوار ہوا اور کسی حمار کو نیزہ مار دے اور اللہ کا نام بھی لے یا تلوار مارے تو کیا حکم ہے ؟ حضرت برد نے حضرت مکحول کا قول سنایا کہ اگر تلوار یا نیزہ مارتے ہوئے اس نے اللہ کا نام لیا ہے تو اس میں کوئی حرج نہیں۔

20136

(۲۰۱۳۷) حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ أَبِی زَائِدَۃَ ، عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ ، عَنْ عَطَائٍ ؛ فِی رَجُلٍ طَعَنَ صَیْدًا بِرُمْحِہِ وَسَمَّی ، قَالَ : یَأْکُلُہُ۔
(٢٠١٣٧) حضرت عطاء فرماتے ہیں کہ اگر کسی آدمی نے شکار کو نیزہ مارتے ہوئے بسم اللہ پڑھی تو اسے کھالے۔

20137

(۲۰۱۳۸) حَدَّثَنَا مُعْتَمِرُ بْنُ سُلَیْمَانَ ، عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ سُوَیْد ، عَنْ یَحْیَی بْنِ یَعْمُرَ ، قَالَ : لاَ یَأْکُلُ مَا یَطْعَن بِہِ فِی الْحَلْقِ ، ثُمَّ یَقْطَعُ العروق ، قَالَ : ذَلِکَ لَیْسَ بِذَبْحٍ وَلَکِنَّہُ الْقَتْلُ۔
(٢٠١٣٨) حضرت یحییٰ بن یعمر فرماتے ہیں کہ نیزہ مارنے سے جانور اس وقت تک حلال نہیں ہوسکتا جب تک اس کے حلق میں نیزہ مار کر اس کی رگیں نہ کاٹے۔ کیونکہ یہ ذبح نہیں بلکہ قتل ہے۔

20138

(۲۰۱۳۹) حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ ، عَنْ شُعْبَۃَ ، عَنْ سِمَاکٍ ، قَالَ : کَانَ الظَّبْیُ یَمُرُّ بِہِمْ فَیَضْرِبُونَہُ بِأَسْیَافِہِمْ فَیَقْطَعُ ہَذَا الْیَدَ وَہَذَا الرِّجْلَ فَسَمِعْت مُصْعَبًا بن الزبیر یَخْطُبُ وَیَنْہَی عَنْ ذَلِکَ۔
(٢٠١٣٩) حضرت سماک فرماتے ہیں کہ بعض اوقات کوئی ہرن لوگوں کے پاس سے گزرتی تو وہ اپنی تلواروں سے اس پر اس طرح وار کرتے کہ اس کا بازو وہاں جا گرتا اور پاؤں ادھر جا پڑتا جب حضرت مصعب بن زبیر کو اس کی خبر ہوئی تو انھوں نے ایسا کرنے سے منع کردیا۔

20139

(۲۰۱۴۰) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنْ یُونُسَ ، عَنِ الْحَسَنِ ، أَنَّہُ کَرِہَ صَیْدَ الْکَلْبِ الأَسْوَدِ الْبَہِیمِ۔
(٢٠١٤٠) حضرت حسن نے کالے کتے کے ذریعے شکار کرنے کو مکروہ قرار دیا ہے۔

20140

(۲۰۱۴۱) حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَہَّابِ ، عَنْ سَعِیدٍ ، عَنْ أَبِی مَعْشَرَ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ أَنَّہُ کَرِہَہُ۔
(٢٠١٤١) حضرت ابراہیم نے کالے کتے کے ذریعے شکار کرنے کو مکروہ قرار دیا ہے۔

20141

(۲۰۱۴۲) حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَہَّابِ ، عَنِ ابْنِ أَبِی عَرُوبَۃَ ، عَنْ قَتَادَۃَ ، أَنَّہُ کَانَ یَکْرَہُ صَیْدَ الْکَلْبِ الأَسْوَدِ وَیَقُولُ : أُمِرَ بِقَتْلِہِ فَکَیْفَ یُؤْکَلُ صَیْدُہُ۔
(٢٠١٤٢) حضرت قتادہ کالے کتے کے شکار کو مکروہ قرار دیتے تھے اور فرماتے تھے کہ اس کے تو قتل کا حکم دیا گیا ہے اس کے شکار کو کیسے کھایا جاسکتا ہے۔

20142

(۲۰۱۴۳) حَدَّثَنَا عَبْدُ الأَعْلَی ، عَنْ ہِشَامٍ ، عَنْ أَبِیہِ ، أَنَّہُ کَرِہَ صَیْدَ الْکَلْبِ الأَسْوَدِ الْبَہِیمِ۔
(٢٠١٤٣) حضرت عروہ نے کالے کتے کے ذریعے شکار کو مکروہ قرار دیا ہے۔

20143

(۲۰۱۴۴) حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَیَّۃَ، عَنْ خَالِدٍ، عَنْ عِکْرِمَۃَ، قَالَ: قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: مَا أَعْجَزَک مِمَّا فِی یَدِکَ فَہُوَ بِمَنْزِلَۃِ الصَّیْدِ۔
(٢٠١٤٤) حضرت ابن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ جو جانور تمہارے قابو میں نہ آئیں وہ شکار کی طرح ہیں۔

20144

(۲۰۱۴۵) حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَیَّۃَ ، عَنْ لَیْثٍ ، عَنْ طَاوُوسٍ ، قَالَ : إذَا نَدَّ مِنَ الإِبِلِ وَالْبَقَرِ شَیْئٌ فَاصْنَعُوا بِہِ کَمَا تَصْنَعُونَ بِالْوَحْشِ۔
(٢٠١٤٥) حضرت طاوس فرماتے ہیں کہ اگر اونٹ یا گائے وغیرہ تمہارے قابو سے باہر ہوجائیں تو ان کے ساتھ وہی معاملہ کرو جو جنگلی جانوروں کے ساتھ کرتے ہو۔

20145

(۲۰۱۴۶) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ قُرَّۃَ ، عَنِ الضَّحَّاکِ فِی بَقَرَۃٍ شَرَدَتْ ، قَالَ : ہِیَ بِمَنْزِلَۃِ الصَّیْدِ۔
(٢٠١٤٦) حضرت ضحاک فرماتے ہیں کہ اگر کوئی گائے وحشی ہوجائے تو وہ شکار کی طرح ہے۔

20146

(۲۰۱۴۷) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنْ حَبِیبٍ ، أَنَّ بَعِیرًا نَدَّ فَطَعَنَہُ رَجُلٌ بِالرُّمْحِ فَسُئِلَ عَلِیٌّ عَنْہُ ، فَقَالَ : کُلْہُ وَاہْدِ لِی عَجُزہ۔
(٢٠١٤٧) حضرت حبیب فرماتے ہیں کہ ایک مرتبہ ایک اونٹ وحشی ہوگیا تو ایک آدمی نے اسے نیزہ مار دیا۔ اس بارے میں حضرت علی (رض) سے سوال کیا گیا تو آپ نے فرمایا کہ اسے کھالو اور (پھر از راہ مزاح فرمایا کہ) اس کے پچھلے حصہ کا گوشت مجھے بھی ہدیہ کرو۔

20147

(۲۰۱۴۸) حَدَّثَنَا حَفْصٌ ، عَنْ أَشْعَثَ ، عَنِ الْحَکَمِ وَحَمَّادٍ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ وَالشَّعْبِیِّ أَنَّہُمَا قَالاَ : إذَا تَوَحَّشَ الْبَعِیرُ أو الْبَقَرَۃُ صُنِعَ بِہِمَا مَا یُصْنَعُ بِالْوَحْشِیَّۃِ۔
(٢٠١٤٨) حضرت ابراہیم اور حضرت شعبی فرماتے ہیں کہ اگر اونٹ یا گائے وحشی ہوجائیں تو ان کے ساتھ وہی معاملہ کیا جائے گا جو وحشی جانور کے ساتھ کیا جاتا ہے۔

20148

(۲۰۱۴۹) حَدَّثَنَا عَبْدُ الأَعْلَی ، عَنْ سَعِیدٍ ، عَنْ قَتَادَۃَ ، عَنِ الْحَسَنِ ، وَعَنْ أَبِی مَعْشَرٍ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ ، قَالاَ : ہُوَ بِمَنْزِلَۃِ الصَّیْدِ۔
(٢٠١٤٩) حضرت حسن اور حضرت ابراہیم فرماتے ہیں کہ ایسا جانور شکار کی طرح ہے۔

20149

(۲۰۱۵۰) حَدَّثَنَا ابْنُ عُیَیْنَۃَ ، عَنْ عَبْدِ الْکَرِیمِ ، عَنْ زِیَادٍ ابْنِ أَبِی مَرْیَمَ ، أَنَّ حِمَارًا وَحْشِیًّا اسْتَعْصَی عَلَی أَہْلِہِ فَضَرَبُوا عُنُقَہُ فَسُئِلَ ابْنُ مَسْعُودٍ ، فَقَالَ : تِلْکَ أَسْرَعُ الذَّکَاۃِ۔
(٢٠١٥٠) حضرت زیاد بن ابی مریم فرماتے ہیں کہ ایک حمار وحشی اپنے عیال کے قابو سے باہر ہوگیا، انھوں نے اس کی گردن پر تلوار مار دی۔ پھر اس بارے میں حضرت ابن مسعود (رض) سے سوال کیا گیا تو انھوں نے فرمایا کہ یہ جلدی ذبح ہونے والا ہے۔

20150

(۲۰۱۵۱) حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ سَعِیدٍ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، عَنْ إِبْرَاہِیمَ ، عَن عَلْقَمَۃَ ، قَالَ : کَانَ حِمَارُ وَحْشٍ فِی دَارِ عَبْدِ اللہِ فَضَرَبَ رَجُلٌ عُنُقَہُ بِالسَّیْفِ وَذَکَرَ اسْمَ اللہِ عَلَیْہِ ، فَقَالَ ابْنُ مَسْعُودٍ : صَیْدٌ فَکُلُوہُ۔
(٢٠١٥١) حضرت علقمہ فرماتے ہیں کہ حضرت عبداللہ (رض) کے گھر میں ایک حمار وحشی ہوگیا۔ ایک آدمی نے اس کی گردن پر بسم اللہ پڑھ کر تلوار ماری تو حضرت ابن مسعود (رض) نے فرمایا کہ یہ شکار ہے اسے کھالو۔

20151

(۲۰۱۵۲) حَدَّثَنَا عَبِیْدَۃُ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، عَنْ إِبْرَاہِیمَ ، عَن عَلْقَمَۃَ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ بِمِثْلِہِ ، أَوْ نَحْوِہِ۔
(٢٠١٥٢) ایک اور سند سے یونہی منقول ہے۔

20152

(۲۰۱۵۳) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، عَنْ إِبْرَاہِیمَ ، عَن عَلْقَمَۃَ ، أَنَّ حِمَارًا لأَہْلِ عَبْدِ اللہِ ضَرَبَ رَجُلٌ عُنُقَہُ بِالسَّیْفِ فَسُئِلَ عَبْدُ اللہِ ، فَقَالَ : کُلُوہُ ، إنَّمَا ہُوَ صَیْدٌ۔
(٢٠١٥٣) حضرت علقمہ فرماتے ہیں کہ حضرت عبداللہ کے گھر میں ایک حمار کو وحشی ہونے پر ایک آدمی نے اس کی گردن میں تلوار ماری۔ حضرت عبداللہ (رض) سے اس بارے میں سوال کیا گیا تو آپ نے فرمایا کہ اسے کھالو یہ شکار ہے۔

20153

(۲۰۱۵۴) حَدَّثَنَا حَفْصٌ ، عَنْ جَعْفَرٍ ، عَنْ أَبِیہِ ، أَنَّ ثَوْرًا حَرِبَ فِی بَعْضِ دُورِ الْمَدِینَۃِ ، فَضَرَبَہُ رَجُلٌ بِالسَّیْفِ ، وَذَکَرَ اسْمَ اللہِ فَسُئِلَ عَنْہُ ، فَقَالَ : ذَکَاۃٌ وَحِیَّۃٌ ، وَأَمَرَہُمْ بِأَکْلِہِ۔
(٢٠١٥٤) حضرت ابو جعفر فرماتے ہیں کہ مدینہ کے ایک گھر میں ایک بیل وحشی ہوگیا ایک آدمی نے بسم اللہ پڑھ کر اس کو تلوار ماری۔ اس بارے حضرت علی (رض) سے سوال کیا گیا تو آپ نے فرمایا کہ وہ حلال اور پاکیزہ ہے اور اسے کھالو۔

20154

(۲۰۱۵۵) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحِیمِ بْنُ سُلَیْمَانَ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنْ أَبِیہِ ، عَنْ عَبَایَۃَ بْنِ رِفَاعَۃَ ، عَنْ جَدِّہِ رَافِعِ بْنِ خَدِیجٍ، قَالَ : کُنَّا مَعَ النَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فَنَدَّ بَعِیرٌ فَضَرَبَہُ رَجُلٌ بِالسَّیْفِ فَذُکِرَ لِلنَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، فَقَالَ : إنَّ ہَذِہِ الْبَہَائِمَ لَہَا أَوَابِدُ کَأَوَابِدِ الْوَحْشِ فَمَا غلبکم مِنْہَا فَاصْنَعُوا بِہِ ہَکَذَا۔ (بخاری ۲۴۸۸۔ مسلم ۲۰)
(٢٠١٥٥) حضرت رافع بن خدیج (رض) فرماتے ہیں کہ ایک مرتبہ ہم حضور نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ تھے کہ اتنے میں ایک اونٹ سرکش ہوگیا۔ ایک آدمی نے اسے تلوار مار دی۔ اس بات کا آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے ذکر کیا گیا تو آپ نے فرمایا کہ یہ پالتو جانوروحشی جانوروں کی طرح بعض اوقات سرکش اور بےقابو ہوجاتے ہیں جو جانور تمہارے بس سے باہر ہوجائیں ان کے ساتھ یونہی کرو۔

20155

(۲۰۱۵۶) حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ ، عَنْ مُغِیرَۃَ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ وَیُونُسَ ، عَنِ الْحَسَنِ أَنَّہُمَا لَمْ یَرَیَا بَأْسًا بِمَا مَاتَ مِنَ السَّمَکِ فِی الْحَظِیرَۃِ۔
(٢٠١٥٦) حضرت ابراہیم اور حضرت حسن اس مچھلی کے کھانے میں کوئی حرج نہیں سمجھتے تھے جو جال میں مرجائے۔

20156

(۲۰۱۵۷) حَدَّثَنَا عَبْدَۃُ بْنُ سُلَیْمَان ، عَنْ سَعِیدٍ ، عَنْ أَبِی مَعْشَرٍ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ ، أَنَّہُ کَرِہَ مِنَ السَّمَکِ مَا یَمُوتُ فِی الْمَائِ إِلاَّ أَنْ یَتَّخِذَ الرَّجُلُ حَظِیرَۃً فَمَا دَخَلَ فِیہَا فَمَاتَ لَمْ یَرَ بأکلہ بَأْسًا۔
(٢٠١٥٧) حضرت ابراہیم پانی میں مرنے والی مچھلی کو مکروہ قرار دیتے تھے، البتہ وہ مچھلی جو آدمی کے جال میں پھنس کر مرے اسے جائز قرار دیتے تھے۔

20157

(۲۰۱۵۸) حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ غِیَاثٍ ، عَنْ مَعْقِلِ بن عُبَیْدِ اللہِ ، عَنْ عَبْدِ الْکَرِیمِ ، عَنْ سَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ ، قَالَ : إذَا حَظَّرْت فِی الْمَائِ حَظِیرَۃً فَمَا مَاتَ فِیہَا فَکُلْ۔
(٢٠١٥٨) حضرت سعید بن جبیر فرماتے ہیں کہ جو مچھلی تمہارے جال میں پھنس کر مرے اسے کھالو۔

20158

(۲۰۱۵۹) حَدَّثَنَا أَبُو الأَحْوَص ، عَنْ سَعِیدِ بْنِ مَسْرُوقٍ ، عَنْ عَبَایَۃَ بْنِ رِفَاعَۃَ ، عَنْ أَبِیہِ ، عَنْ جَدِّہِ ، قَالَ : قُلْتُ : یَا رَسُولَ اللہِ : إنَّا نَلْقَی الْعَدُوَّ غَدًا وَلَیْسَ مَعَنَا مُدًی ، فَقَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : أَرِنْ ، أَوْ أَعْجِلْ مَا أَنْہَرَ الدَّمَ وَذُکِرَ اسْمُ اللہِ عَلَیْہِ فَکُلُوا مَا لَمْ یَکُنْ سِنٌّ ، أَوْ ظُفْرٌ وَسَأُحَدِّثُکُمْ عَنْ ذَلِکَ ، أَمَّا السِّنُّ فَعَظْمٌ وَأَمَّا الظُّفُرُ فَمُدَی الْحَبَشَۃِ۔ (بخاری ۵۵۴۳۔ ابوداؤد ۲۸۱۴)
(٢٠١٥٩) حضرت عبایہ بن رفاعہ کے دادا فرماتے ہیں کہ میں نے عرض کیا اے اللہ کے رسول ! کل دشمن سے ہمارا سامنا ہوگا اور ہمارے پاس کوئی چھری وغیرہ نہیں ہے۔ حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ اسے ذبح کرو اور جلدی سے اس کی جان نکالو۔ ہر وہ چیز جو خون بہائے اور خون بہاتے وقت اللہ کا نام لیا گیا ہو تو اسے کھالو البتہ دانت اور ناخن کا استعمال نہ کرو ۔ میں تمہیں اس بارے میں بتاتا ہوں کہ دانت ہڈی ہے اور ناخن حبشہ والوں کی چھری ہے۔

20159

(۲۰۱۶۰) حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ غِیَاثٍ ، عَنْ ہِشَامٍ ، عَنْ أَبِی إدْرِیسَ ، قَالَ : رَأَیْتُ أَنَسًا أَتَی بِعَصَافِیرَ فَدَعَا بِلِیطَۃٍ فَذَبَحَہُنَّ بِہَا۔
(٢٠١٦٠) حضرت ابو ادریس فرماتے ہیں کہ حضرت انس (رض) کے پاس کچھ پرندے لائے گئے انھوں نے بانس کے چھلکے سے انھیں ذبح کیا۔

20160

(۲۰۱۶۱) حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ عَیَّاشٍ ، عَنِ الشَّیْبَانِیِّ ، عَنِ الْمُسَیَّبِ بْنِ رَافِعٍ ، قَالَ : سُئِلَ عَلْقَمَۃُ عَنِ اللِّیطَۃِ یُذْبَحُ بِہَا وَالْمَرْوَۃِ ، فَقَالَ : لاَ بأس بہا وقال : کُلْ مَا أَفْرَی الأَوْدَاجَ إِلاَّ السِّنَّ وَالظُّفُرَ۔
(٢٠١٦١) حضرت مسیب بن رافع سے نوکیلے پتھر اور بانس کے چھلکے سے ذبح کے بارے میں سوال کیا تو انھوں نے فرمایا کہ اس میں کوئی حرج نہیں، ہڈی اور ناخن کے علاوہ ہر وہ چیز جو رگیں کاٹ دے اس سے ذبح کیا ہوا جانور کھالو۔

20161

(۲۰۱۶۲) حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ غِیَاثٍ، عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ إبْرَاہِیمَ وَالشَّعْبِیِّ، قَالاَ: لاَ بَأْسَ بِذَبْحِ اللِّیطَۃِ، أَوَ قَالَ: الْقَصَبَۃَ۔
(٢٠١٦٢) حضرت ابراہیم اور حضرت شعبی فرماتے ہیں کہ بانس کی چھال یا بانس کے ساتھ ذبح کرنے میں کوئی حرج نہیں۔

20162

(۲۰۱۶۳) حَدَّثَنَا یَحْیَی ، عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ دِینَارٍ ، قَالَ : تَذَاکَرْنَا عِنْدَ أَبِی الشَّعْثَائَ مَا یُذَکَّی بِہِ ، فَقَالَ : مَا أَفْرَی الأَوْدَاجَ ، ومَا أَفْرَی مَا حَزَّ۔
(٢٠١٦٣) حضرت ابو شعشاء کے سامنے جانور کو ذبح کرنے کے آلے کے بارے میں سوال کیا گیا تو انھوں نے فرمایا کہ ہر وہ چیز جو رگیں کاٹ دے اس سے ذبح کرنا جائز ہے۔

20163

(۲۰۱۶۴) حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ ، عَنْ ہِشَامٍ ، عَنِ الْحَسَنِ ، قَالَ : مَا أَفْرَی الأَوْدَاجَ وَأَہْرَاقَ الدَّمَ فکل مَا خَلاَ النَّابَ وَالظُّفُرَ وَالْعَظْمَ۔
(٢٠١٦٤) حضرت حسن فرماتے ہیں کہ دانت، ناخن اور ہڈی کے علاوہ ہر وہ چیز جو خون بہائے اسے ذبح کردہ وہ جانور کھالو۔

20164

(۲۰۱۶۵) حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ حَیَّانَ الرَّقِّیُّ ، عَنْ جَعْفَرِ بْنِ مَیْمُونٍ ، قَالَ : کُلُّ مَا أَفْرَی اللَّحْمَ وَقَطَعَ الأَوْدَاجَ إِلاَّ أَنَّہُمْ کَانُوا یَکْرَہُونَ السِّنَّ وَالظُّفُرَ وَیَقُولُونَ : إنَّہُمَا مُدَی الْحَبَشَۃِ۔
(٢٠١٦٥) حضرت جعفر بن میمون فرماتے ہیں کہ ہر وہ چیز جو خون بہائے اور رگیں کاٹ دے اس سے ذبح کردہ جانور حلال ہے۔ البتہ اسلاف دانت اور ناخن سے ذبح کرنے کو مکروہ سمجھتے اور انھیں حبشہ والوں کی چھری قرار دیتے تھے۔

20165

(۲۰۱۶۶) حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ أَیُّوبَ ، عَنْ جَعْفَرِ بْنِ بُرْقَانَ ، عَنِ الزُّہْرِیِّ ، قَالَ : لاَ ذَکَاۃَ إِلاَّ بِالأَسَلِ والظُّرَر ، وَمَا قَطَعَ الأَوْدَاجَ وَفَرَی اللَّحْمَ فَکُلْ مَا خَلاَ السِّنَّ وَالظُّفْرُ۔
(٢٠١٦٦) حضرت زہری فرماتے ہیں کہ ذبح کسی دھاری دار تیز لوہے، یا دھاری دار تیز پتھر سے کرنا جائز ہے۔ ہر وہ چیز جو رگیں کاٹ دے یا خون بہائے تو ناخن اور دانت کے علاوہ ہر اس چیز سے ذبح کردہ جانور کھالو۔

20166

(۲۰۱۶۷) حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ الأَحْمَرِِ ، عَنْ عَوْفٍ ، عَنْ أَبِی رَجَائٍ ، قَالَ : أَصْعَدْنَا فِی الْحَاجِّ فَأَصَابَ صَاحِبٌ لَنَا أَرْنَبًا فَلَمْ یَجِدْ مَا یُذْکِیہَا بِہِ فَذَبَحَہَا بِظُفُرِہِ فَمَلُّوہَا فَأَکَلُوہَا ، وَأَبَیْتُ أَنْ آکُلَ ، قَالَ : فَلَقِیت ابْنَ عَبَّاسٍ فَذَکَرْت ذَلِکَ لَہُ ، فَقَالَ : أَحْسَنْت حِینَ لَمْ تَأْکُلْ ، قَتَلَہَا خَنْقًا۔
(٢٠١٦٧) حضرت ابو رجاء فرماتے ہیں کہ ہم کانٹوں والی ایک سرزمین میں لمبا سفر کر رہے تھے کہ ہمارے ایک ساتھی نے ایک خرگوش پکڑا، اسے ذبح کرنے کے لیے کوئی چیز نہ ملی تو اس نے اسے اپنے ناخن سے ذبح کردیا، پھر گرم ریت میں بھون کر اسے کھالیا۔ میں نے وہ خرگوش کھانے سے انکار کیا، پھر میں نے حضرت ابن عباس (رض) سے اس کا ذکر کیا تو انھوں نے فرمایا کہ تم نے نہ کھا کر بہت اچھا کیا کیونکہ اسے گلا گھونٹ کر مارا گیا تھا۔

20167

(۲۰۱۶۸) حَدَّثَنَا أَبُو الأَحْوَص ، عَنْ مُغِیرَۃَ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ ، قَالَ : لاَ یُذْبَحُ بِسِنٍّ ، وَلاَ عَظْمٍ ، وَلاَ ظُفُرٍ ، وَلاَ قَرْنٍ۔
(٢٠١٦٨) حضرت ابراہیم فرماتے ہیں کہ دانت، ہڈی، ناخن اور سینگ سے ذبح نہ کیا جائے۔

20168

(۲۰۱۶۹) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ حَمَّادِ بْنِ سَلَمَۃَ ، عَنْ سِمَاکٍ ، عَنْ مُرَیِّ بْنِ قَطَرِیِّ، عَنْ عَدِیِّ بْنِ حَاتِمٍ، قَالَ: سَأَلْتُ رَسُولَ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، عَنِ الذَّبِیحَۃِ بِالْمَرْوَۃِ وشقۃ العصا ، فَقَالَ : لاَ بَأْسَ بِہِ وَرَخَّصَ فِیہِ۔ (ابوداؤد ۲۸۱۷۔ ابن ماجہ ۳۱۷۷)
(٢٠١٦٩) حضرت عدی بن حاتم (رض) فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے نوکیلے پتھر یا لاٹھی کی دھار سے ذبح کیے جانے والے جانور کے بارے میں سوال کیا تو آپ نے اس کی رخصت دے دی۔

20169

(۲۰۱۷۰) حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ ، عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ عَمَّنْ حَدَّثَہُ ، عَنْ رَافِعِ بْنِ خَدِیجٍ ، قَالَ : سَأَلْتُ رَسُولَ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، عَنِ الذَّبِیحَۃِ اللِّیطَۃِ ، فَقَالَ : کُلْ مَا فَرَی الأَوْدَاجَ إِلاَّ سِنًّا ، أَوْ ظُفُرًا۔ (مسلم ۲۲۔ نسائی ۴۴۹۲م)
(٢٠١٧٠) حضرت رافع بن خدیج (رض) سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے بانس کی دھار سے ذبح شدہ جانور کے بارے میں سوال کیا تو آپ نے فرمایا کہ دانت اور ناخن کے علاوہ ہر وہ چیز جو رگیں کاٹ دے اس کا ذبح جائز ہے۔

20170

(۲۰۱۷۱) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحِیمِ بْنُ سُلَیْمَانَ ، عَنْ إسْمَاعِیلَ بْنِ سُمَیْعٍ ، عَنْ أَبِی الرَّبِیع سُئِلَ ابْنُ عَبَّاسٍ عَنْ ذَبِیحَۃِ الْقَصَبَۃِ ، إذَا لَمْ یَجِدْ سِکِّینًا ، فَقَالَ : إذَا فرت فَقَطَعَتِ الأَوْدَاجَ کَقَطْعِ السِّکِّینِ وَذُکِرَ اسْمُ اللہِ فَکُلْ ، وَإِذَا ثُلغت ثلغًا فَلاَ تَأْکُلْ وَسَأَلَتْہُ عَنْ ذَبِیحَۃِ الْمَرْوَۃِ إذَا لَمْ یَجِدْ سِکِّینًا ، فَقَالَ : إذَا بَرَتْ فَقَطَعَتِ الأَوْدَاجَ فَکُلْ ، وَإِذَا ثُلِغت ثلغًا فَلاَ تَأْکُلْ۔
(٢٠١٧١) حضرت ابن عباس (رض) سے سوال کیا گیا کہ اگر کسی آدمی کو چھری نہ ملے اور وہ بانس کی دھار سے ذبح کر دے تو ایسا کرنا کیسا ہے ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ اگر وہ چھری کی طرح رگیں کاٹ دے اور اس پر ذبح کرنے والے نے اللہ کا نام لیا ہو تو کھالو اور اگر اس سے رگیں نہ کٹیں اور جانور مرجائے تو مت کھاؤ۔ میں نے ان سے چھری نہ ملنے کی صورت میں نوکیلے پتھر سے ذبح شدہ جانور کے بارے میں سوال کیا تو انھوں نے فرمایا کہ اگر وہ رگوں کو کاٹ دے تو کھالو اور اگر رگوں کو نہ کاٹ سکے اور جانور مرجائے تو مت کھاؤ۔

20171

(۲۰۱۷۲) حَدَّثَنَا أَبُو الأَحْوَص ، عَنْ عَاصِمٍ ، عَنِ الشَّعْبِیِّ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ صَیْفِیِّ ، قَالَ : أَتَیْتُ النَّبِیَّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ بِأَرْنَبَیْنِ قَدْ ذَبَحْتُہُمَا بِمَرْوَۃَ فَأَمَرَنِی بِأَکْلِہِمَا۔ (ابن ماجہ ۳۱۷۵)
(٢٠١٧٢) حضرت محمد بن صیفی فرماتے ہیں کہ میں حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں دو خرگوش لے کر حاضر ہوا جنہیں میں نے نوکیلے پتھر سے ذبح کیا تھا آپ نے مجھے وہ خرگوش کھانے کا حکم دیا۔

20172

(۲۰۱۷۳) حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ ، عَنْ دَاوُدَ ، عَنِ الشَّعْبِیِّ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ صَفْوَانَ ، عَنِ النَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ بِمِثْلِہِ۔ (احمد ۳۔ دارمی ۲۰۱۴)
(٢٠١٧٣) ایک اور سند سے یونہی منقول ہے۔

20173

(۲۰۱۷۴) حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ سَعِیدٍ ، عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ ، عَنْ أَبِی الزُّبَیْرِ ، عَنْ عُبَیْدِ بْنِ عُمَیْرٍ ، قَالَ : اذْبَحْ بِحَجَرِکَ وحدیدتک وعودک وَعَظْمَک۔
(٢٠١٧٤) حضرت عبید بن عمیر فرماتے ہیں کہ جانور کو اپنے پتھر، اپنے لوہے، اپنی لکڑی اور اپنی ہڈی سے ذبح کرسکتے ہیں۔

20174

(۲۰۱۷۵) حَدَّثَنَا مُعْتَمِرُ بْنُ سُلَیْمَانَ ، عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ سُوَیْد ، عَنْ یَحْیَی بْنِ یَعْمُرَ ، قَالَ : کُلْ مَا یُجْرَحُ ، وَلاَ تَأْکُلُ مَا یُفْدَغُ ، وَکُلُّ شَیْئٍ یَفْرِی الأَوْدَاجَ فَکُلْ وَلَوْ بِلِیطَۃٍ ، أَوْ بشظیۃ حَجَرٍ۔
(٢٠١٧٥) حضرت یحییٰ بن یعمر فرماتے ہیں کہ جو چیز زخم لگائے اس سے ذبح کیا ہوا کھالو اور جو چیز ہلکا سا پھاڑے اس کا ذبح کیا ہوا نہ کھاؤ۔ ہر وہ چیز جو لوگوں کو کاٹے اس سے ذبح کیا ہوا کھالو خواہ ہو بانس کی دھار ہو یا پتھر کی نوک۔

20175

(۲۰۱۷۶) حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ سَعِیدٍ ، عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ ، عَنِ ابْنِ طَاوُوس ، عَنْ أَبِیہِ ، قَالَ : اذْبَحْ بِالْحَجَرِ وَاللِّیطَۃِ وَکُلُّ شَیْئٍ مِنَ الشَّفْرَۃِ مَا لَمْ یَجْرَحْ ، أَوْ یَفْدَغْ۔
(٢٠١٧٦) حضرت طاوس فرماتے ہیں کہ پتھر، بانس کی دھار اور ہر تیز دھار آلے سے ایسا ذبح کرو کہ کٹ جائے۔

20176

(۲۰۱۷۷) حَدَّثَنَا جَرِیرٌ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ ، قَالَ : جَائَ أَعْرَابِیٌّ إلَی الأَسْوَدِ ، فَقَالَ لَہُ : أَذْبَحُ بِالْمَرْوَۃِ ؟ فَقَالَ لَہُ الأَسْوَدُ : لاَ فَلَمَّا قَفَی الأَعْرَابِیُّ قُلْتُ : أَلَیْسَ لاَ بَأْسَ أَنْ یَذْبَحَ بِالْمَرْوَۃِ ؟ قَالَ : إنَّمَا ہَذَا یُرِیدُ أَنْ یَفصد بَعِیرَہُ فَإِذَا مَاتَ ، قَالَ : ذَکَّیْتہ۔
(٢٠١٧٧) حضرت ابراہیم فرماتے ہیں کہ ایک دیہاتی حضرت اسود کے پاس آیا اور اس نے کہا کہ کیا میں نوکیلے پتھر سے ذبح کرسکتا ہوں ؟ حضرت اسود نے فرمایا نہیں۔ جب وہ چلا گیا تو میں نے کہا کہ کیا نوکیلے پتھر سے ذبح کرنا جائز نہیں ہے۔ انھوں نے فرمایا کہ یہ شخص اپنے اونٹ کو داغنا چاہتا تھا جب وہ مرجاتا تو یہ کہتا کہ میں نے اسے ذبح کیا ہے۔

20177

(۲۰۱۷۸) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحِیمِ بْنُ سُلَیْمَانَ ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِکِ ، عَنْ عَطَائٍ ، قَالَ : إذَا ذَبَحْت بِالْعُودِ وَالْمَرْوَۃِ فَقَطَعْت الأَوْدَاجَ فَلَیْسَ بِہِ بَأْسٌ۔
(٢٠١٧٨) حضرت عطاء فرماتے ہیں کہ جب تم لکڑی یا نوکیلے پتھر سے ذبح کرو اور رگیں کاٹ دو تو اس میں کوئی حرج نہیں۔

20178

(۲۰۱۷۹) حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ سَعِیدٍ ، عَنْ سَلَمَۃَ بْنِ بِشْرٍ ، عَنْ عِکْرِمَۃَ ، قَالَ : سَأَلْتُہ عَنِ الذَّبِیحَۃِ بِالْمَرْوَۃِ ، فَقَالَ : إذَا کَانَتْ حَدِیدَۃً لاَ تَرِدُ الأَوْدَاجَ فَکُلْ۔
(٢٠١٧٩) حضرت سلمہ بن بشر کہتے ہیں کہ میں نے حضرت عکرمہ سے سوال کیا کہ کیا نوکیلے پتھر سے ذبح کرنا جائز ہے ؟ انھوں نے فرمایا کہ جب وہ تیز دھار ہو اور رگوں کو کاٹ دے تو کھالو۔

20179

(۲۰۱۸۰) حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ، حَدَّثَنَا شُعْبَۃَ، عَنْ عَبْدِ اللہِ بْن أَبِی السَّفَرِ، قَالَ: سَمِعْتُ الشَّعْبِیَّ یَقُولُ: کُلْ ذَبِیحَۃَ الْمَرْوَۃِ۔
(٢٠١٨٠) حضرت شعبی فرماتے ہیں کہ نوکیلے پتھر کا ذبیحہ کھالو۔

20180

(۲۰۱۸۱) حَدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ دُکَیْنٍ ، عَنْ إسْرَائِیلَ ، عَنِ السدی ، عَنِ الْوَلِیدِ بْنِ عُتْبَۃَ ، قَالَ علِیٌّ : إذَا لَمْ تَجِدْ إِلاَّ الْمَرْوَۃَ فَاذْبَحْ بِہَا۔
(٢٠١٨١) حضرت علی (رض) فرماتے ہیں کہ جب تمہیں نوکیلے پتھر کے علاوہ کچھ نہ ملے تو اسی سے ذبح کرلو۔

20181

(۲۰۱۸۲) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحِیمِ بْنُ سُلَیْمَانَ ، عَنْ أَشْعَثَ ، عَنِ الشَّعْبِیِّ ، قَالَ : کُلْ مَا ذُبِحَ بِالشَّفْرَۃِ وَالْمَرْوَۃِ وَالْقَصَبَۃِ وَالْعُودِ ومَا أَفْرَی الأَوْدَاجَ ، وَأَنْہَرَ الدَّمَ ، وَکَانَ یُکْرَہُ السِّنُّ وَالْعَظْمُ وَالظُّفُرُ۔
(٢٠١٨٢) حضرت شعبی فرماتے ہیں کہ تیز دھار آلے، نوکیلے پتھر، بانس کی دھار، لکڑی اور ہر اس چیز سے ذبح کردہ جانور کو کھالو جو رگوں کو کاٹ دے اور خون بہائے۔ البتہ دانت ہڈی اور ناخن سے ذبح کرنا مکروہ ہے۔

20182

(۲۰۱۸۳) حَدَّثَنَا ابْنُ عُیَیْنَۃَ ، عَنْ زَیْدِ بْنِ أَسْلَمَ ، عَنْ عَطَائِ بْنِ یَسَارٍ ، أَنَّ غُلاَمًا مِنْ بَنِی حَارِثَۃَ کَانَ یَرْعَی لِقْحَۃً لہ فَأَتَاہَا الْمَوْتُ وَلَیْسَ مَعَہُ مَا یُذْکِیہَا بِہِ فَأَخَذَ وَتَدًا فَنَحَرَہَا فَسَأَلَ النَّبِیَّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فَأَمَرَہُ بِأَکْلِہَا۔
(٢٠١٨٣) حضرت عطاء بن یسار فرماتے ہیں کہ بنو حارثہ کا ایک غلام اپنی حاملہ اونٹنی کو احد پہاڑ کے پاس چرا رہا تھا، وہ اونٹنی اچانک مرنے لگی، اس کے پاس کوئی ایسی چیز نہ تھی جس سے وہ اسے ذبح کرتا، اس نے باندھنے کی کھونٹی اٹھائی اور اسے نحر کردیا، پھر اس بارے میں حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سوال کیا تو آپ نے اسے کھانے کا حکم دیا۔

20183

(۲۰۱۸۴) حَدَّثَنَا جَرِیرٌ ، عَنِ الرُّکَیْنِ ، عَنْ أَبِی طَلْحَۃَ الأَسَدِیِّ ، قَالَ : کُنْتُ جَالِسًا عِنْدَ ابْنِ عَبَّاسٍ فَأَتَاہُ أَعْرَابِیٌّ، فَقَالَ : کُنْت فِی غَنَمٍ فَعَلاَ الذِّئْبُ فبقر النَّعْجَۃُ مِنْ غَنَمِی فَنَثَرَ قَصْبَہَا فِی الأَرْضِ ، فَأَخَذْت ظِرَارًا مِنَ الأَظرۃِ فَضَرَبْت بَعْضَہُ بِبَعْضٍ حَتَّی صَارَ لِی مِنْہُ کَہَیْئَۃِ السِّکِّینَ فَذَبَحْتُ بِہِ الشَّاۃَ وَأَہْرَقْتُ بِہِ الدَّمَ وَقَطَعْت الْعُرُوقَ ، فَقَالَ : انْظُرْ مَا مَسَّ الأَرْضَ مِنْہَا فَاقْطَعْہُ ، فَإِنَّہُ قَدْ مَاتَ وَکُلْ سَائِرَہَا۔
(٢٠١٨٤) حضرت ابو طلحہ فرماتے ہیں کہ میں حضرت ابن عباس (رض) کے پاس بیٹھا تھا کہ ایک دیہاتی آیا اور اس نے کہا کہ میں اپنے بکریوں کے ریوڑ کو چرا رہا تھا کہ ایک بھیڑیا آیا اور اس نے ایک بھیڑ پر حملہ کردیا۔ اس نے بھیڑ کو بالکل نڈھال کردیا نا اور اس کی انتڑی باہر نکال دی۔ میں نے ایک پتھر کو توڑ کر چھری کی طرح بنایا اور اس سے بکری کو ذبح کردیا۔ اس کا خون بھی بہا اور اس کی رگیں بھی کٹ گئیں۔ اب فرمائیں کہ اس بکری کا کیا حکم ہے ؟ حضرت ابن عباس (رض) نے فرمایا کہ جو حصہ زمین پر گرگیا تھا اسے پھینک دو اور باقی کو کھالو۔

20184

(۲۰۱۸۵) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بِشْرٍ، عَنْ مِسْعَرٍ، عَنْ عَاصِمٍ، عَنْ زِرٍّ، قَالَ: قَالَ عُمَرُ: لیُذَکِّیَنَّ لَکُمُ الأَسَلُ: الرِّمَاحُ وَالنَّبْلُ۔
(٢٠١٨٥) حضرت عمر (رض) فرماتے ہیں کہ اس بات کی بھرپور کوشش کرو کہ نیزے یا تیر سے ذبح کرو۔

20185

(۲۰۱۸۶) حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ ، عَنْ حَجَّاجٍ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ کَعْبِ بْنِ مَالِکٍ ، عَنْ أَبِیہِ ، أَنَّ جُوَیْرِیَۃَ لَہُمْ سَوْدَائَ ذَبَحَتْ شَاۃً بِمَرْوَۃَ ، فَسَأَلَ النَّبِیَّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ عَنْ ذَلِکَ فَأَمَرَہُ بِأَکْلِھَا۔(بخاری ۲۳۰۴۔ مسندہ ۵۰۰)
(٢٠١٨٦) حضرت کعب بن مالک (رض) فرماتے ہیں کہ میری ایک سیاہ فام باندی نے نوکیلے پتھر سے ایک بکری ذبح کی، اس بارے میں نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سوال کیا گیا تو آپ نے اس کے کھانے کا حکم دیا۔

20186

(۲۰۱۸۷) حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ الأَحْمَرِِ ، عَنْ حَجَّاجٍ ، عَنْ حَمَّادٍ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ ، عَنِ ابْنِ مَسْعُودٍ ، قَالَ : کُلْ مَا أَفْرَی الأَوْدَاجَ إِلاَّ سِنٌّ ، أَوْ ظُفُرٌ۔
(٢٠١٨٧) حضرت ابن مسعود (رض) فرماتے ہیں کہ دانت اور ناخن کے علاوہ ہر وہ چیز جو رگیں کاٹ دے اس کو کھالو۔

20187

(۲۰۱۸۸) حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ ، عَنْ حَمَّادِ بْنِ زَیْدٍ ، عَنْ سَلَمَۃَ بْنِ عَلْقَمَۃَ ، قَالَ : سُئِلَ مُحَمَّدٌ عَنِ الذَّبِیحَۃِ بِالْعُودِ ، فَقَالَ : کُلْ مَا لَمْ یُفْدَغْ۔
(٢٠١٨٨) حضرت محمد سے لکڑی کے ذریعے ذبح کردہ جانور کے بارے میں سوال کیا گیا تو آپ نے فرمایا کہ ہر وہ چیز جو رگوں کو کاٹ دے اسے کھالو۔

20188

(۲۰۱۸۹) حَدَّثَنَا ابْنُ مُبَارَکٍ ، عَنْ خَالِدٍ ، عَنْ عِکْرِمَۃَ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ : الذَّکَاۃُ فِی الْحَلْقِ وَاللَّبَّۃِ۔
(٢٠١٨٩) حضرت ابن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ ذبح حلق اور شہ رگ کاٹنا ہے۔

20189

(۲۰۱۹۰) حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ سَعِیدٍ ، عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ ، عَنْ دَاوُدَ بْنِ أَبِی عَاصِمٍ ، أَنَّ بَعِیرًا تَرَدَّی فِی مَنْہَلٍ مِنْ تِلْکَ الْمَنَاہِلِ فَلَمْ یَسْتَطِیعُوا أَنْ یَنْحَرُوہُ فَسَأَلُوا سَعِیدَ بْنَ الْمُسَیَّبِ ، فَقَالَ : لاَ مَنْحَرَ إِلاَّ مَنْحَرُ إبْرَاہِیمَ علیہ السلام۔
(٢٠١٩٠) حضرت داؤد بن ابی عاصم فرماتے ہیں کہ پانی کے گھاٹ پر ایک اونٹ سرکش ہوگیا۔ لوگوں نے حضرت سعید بن مسیب سے اس بارے میں سوال کیا تو انھوں نے فرمایا کہ حضرت ابراہیم (علیہ السلام) کے منحر کے سوا کوئی منحر نہیں ہے۔

20190

(۲۰۱۹۱) حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ سَعِیدٍ ، عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ ، عَنْ عَطَائٍ ، قَالَ : لاَ نَحْرَ إِلاَّ فِی الْمَنْحَرِ وَالْمَذْبَحِ۔
(٢٠١٩١) حضرت عطاء فرماتے ہیں کہ منحر اور مذبح کے علاوہ کہیں نحر نہیں ہے۔

20191

(۲۰۱۹۲) حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ أَخْبَرَنَا ہِشَامٌ الدَّسْتَوَائِیُّ ، عَنْ یَحْیَی بْنِ أَبِی کَثِیرٍ ، عَنْ أَبِی الْمَعْرُورِ ، عَنِ ابن الْفَرَافِصَۃِ : أن الفَرَافِصَۃ کَانَ عِنْدَ عُمَرَ فَأَمَرَ مُنَادِیَہُ ، إنَّ النَّحْرَ فِی اللَّبَّۃِ ، وَالْحَلْقِ لِمَنْ قدر وَأَقِرُّوا الأَنْفُسَ حَتَّی تَزْہَقَ۔ (عبدالرزاق ۸۶۱۴)
(٢٠١٩٢) حضرت ابن فرافصہ کہتے ہیں کہ حضرت فرافصہ حضرت عمر (رض) کے پاس تھے۔ حضرت عمر (رض) نے اپنے منادی کو حکم دیا کہ لوگوں میں یہ اعلان کرو کہ نحر شہ رگ اور حلق میں اس کے لیے ہے جو اس کی طاقت رکھے۔ جانور کے جسم کو روح نکلنے تک چھوڑے رکھو۔

20192

(۲۰۱۹۳) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنِ ابْنِ أَبِی نَجِیحٍ ، عَنْ عَطَائٍ ؛ فِی رَجُلٍ ذَبَحَ شَاۃً مِنْ قَفَاہَا فَکَرِہَ أَکْلَہَا۔
(٢٠١٩٣) حضرت ابن ابی نجیح فرماتے ہیں کہ ایک آدمی نے بکری کو گدی کی جانب سے ذبح کیا تو حضرت عطاء نے اس کے کھانے کو مکروہ قرار دیا۔

20193

(۲۰۱۹۴) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ أُسَامَۃَ بْنِ زَیْدٍ ، عَنْ إسْمَاعِیلَ بْنِ أُمَیَّۃَ ، عَنْ رَجُلٍ مِنْ بَنِی حَارِثَۃَ ، عَنْ أَشْیَاخٍ لَہُمْ ، أَنَّ بَعِیرًا تَرَدَّی فِی عین فَسَأَلُوا النَّبِیَّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ عَنْہُ ، فَقَالَ : اطْعَنُوہُ وَکُلُوہُ۔ (طبرانی ۴۳۸۰)
(٢٠١٩٤) بنو حارثہ کے ایک بزرگ فرماتے ہیں کہ ایک چشمہ میں ایک اونٹ پھنس گیا، لوگوں نے اس بارے میں نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سوال کیا تو آپ نے فرمایا کہ اسے نیزہ مار کر کھالو۔

20194

(۲۰۱۹۵) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ عَبْدِ الْعَزِیزِ بْنِ سِیَاہٍ ، عَنْ حَبِیبٍ ، عَنْ مَسْرُوقٍ ، أَنَّ بَعِیرًا تَرَدَّی فِی بِئْرٍ فَصَارَ أَعْلاَہُ أَسْفَلَہُ ، فَقَالَ عَلِیٌّ : قَطِّعُوہُ أَعْضَائً وَکُلُوہُ۔
(٢٠١٩٥) حضرت مسروق فرماتے ہیں کہ ایک اونٹ کنویں میں اس طرح گرا کہ اس کا نچلا حصہ اوپر ہوگیا۔ حضرت علی (رض) نے فرمایا کہ اس کے اعضا کو کاٹو اور اسے کھالو۔

20195

(۲۰۱۹۶) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ ہِشَامٍ ، عَنْ قَتَادَۃَ ، عَنْ سَعِیدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ فِی الْبَعِیرِ یَتَرَدَّی فِی الْبِئْرِ ، فَقَالَ : یُطْعَنُ حَیْثُ قُدِرَ ، وَیُذْکَرُ اسْمُ اللہِ عَلَیْہِ۔
(٢٠١٩٦) حضرت سعید بن مسیب فرماتے ہیں کہ اگر اونٹ کنویں میں گرجائے تو جیسے ممکن ہو بسم اللہ پڑھ کر اسے نیزہ مار دیا جائے۔

20196

(۲۰۱۹۷) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ حَمَّادِ بْنِ سَلَمَۃَ ، عَنْ أَبِی الْعُشَرَائِ ، عَنْ أَبِیہِ ، قَالَ : قُلْتُ : یَا رَسُولَ اللہِ ، مَا تَکُونُ الذَّکَاۃُ إِلاَّ فِی الْحَلْقِ وَاللَّبَّۃِ ؟ فَقَالَ : لَوْ طَعَنْتَ فِی فَخِذِہَا لأَجْزَأک۔ (ترمذی ۱۴۸۱۔ ابن اجہ ۳۱۸۴)
(٢٠١٩٧) حضرت ابو العشراء کے والد فرماتے ہیں کہ میں نے عرض کیا : اے اللہ کے رسول ! کیا ذبح کے لیے حلق اور شہ رگ کاٹنا ضروری ہے ؟ آپ نے فرمایا کہ اگر تم اس کی ران میں نیزہ مار دو تو بھی کافی ہے۔

20197

(۲۰۱۹۸) حَدَّثَنَا یَحْیَی ، عَنْ أَبِی حَیَّانَ ، عَنْ عَبَایَۃَ ، قَالَ : تَرَدَّی بَعِیرٌ فِی رَکِیَّۃٍ ، وَابْنُ عُمَرَ حَاضِرٌ فَنَزَلَ رَجُلٌ لِیَنْحَرَہُ ، فَقَالَ : لاَ أَقْدِرُ أَنْ أَنْحَرَہُ ، فقال ابْنُ عُمَرَ ، اذْکُرِ اسْمَ اللہِ عَلَیْہِ وَأَجْہِزْ عَلَیْہِ مِنْ قِبَلِ شَاکِلَتِہِ فَفَعَلَ ، فَأُخْرِجَ مُقَطَّعًا فَأَخَذَ مِنْہُ ابْنُ عُمَرَ عُشْرًا بِدِرْہَمَیْنِ ، أَوْ بِأَرْبَعَۃٍ۔
(٢٠١٩٨) حضرت عبایہ فرماتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت ابن عمر (رض) کی موجودگی میں ایک اونٹ سرکش ہوگیا۔ ایک آدمی نے اسے نحر کرنا چاہا، لیکن اس کے لیے ایسا ممکن نہ ہوا۔ حضرت ابن عمر (رض) نے فرمایا کہ اللہ کا نام لے کر اس کے پہلو میں نیزہ مار دو ۔ اس نے ایسا ہی کیا۔ اس اونٹ میں سے گوشت کا ایک ٹکڑا نکالا گیا جسے حضرت ابن عمر (رض) نے دو یا چار درہم میں خرید لیا۔

20198

(۲۰۱۹۹) حَدَّثَنَا ابْنُ مَہْدِیٍّ ، حَدَّثَنَا سُفْیَانُ ، عَنْ حَبِیبٍ ، عَنْ أَبِی الضُّحَی ، عَنْ مَسْرُوقٍ فِی قِرْمَلَ تَرَدَّی فِی بِئْرٍ ، فَقَالَ : قطِّعُوہُ وَکُلُوہُ۔
(٢٠١٩٩) حضرت مسروق فرماتے ہیں کہ اگر کوئی بہت بڑا اونٹ کنویں میں گر کر پھنس جائے تو اس کے ٹکڑے کاٹ کر کھالو۔

20199

(۲۰۲۰۰) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ عَبْدِ الْعَزِیزِ بْنِ سِیَاہٍ ، عَنْ أَبِی رَاشِدٍ السَّلْمَانِیِّ ، قَالَ : کُنْتُ أَرْعَی مَنَائِحَ لأَہْلِی بِظَہْرِ الْکُوفَۃِ یَعْنِی الْعِشَارَ ، قَالَ : فَتَرَدَّی مِنْہَا بَعِیرٌ فَخَشِیت أَنْ یَسْبِقنِی بِذَکَاۃٍ فَأَخَذْت حَدِیدَۃً فَوَجَأْت بِہَا فِی جَنْبِہِ ، أَوْ سَنَامِہِ ، ثُمَّ قَطَّعْتہ أَعْضَائً وَفَرَّقْتہ عَلَی سَائِرِ أَہْلِی ، ثُمَّ أَتَیْتُ أَہْلِی فَأَبَوْا أَنْ یَأْکُلُوا حَیْثُ أَخْبَرْتہمْ خَبَرَہُ فَأَتَیْت عَلِیًّا فَقُمْت عَلَی بَابِ قَصْرِہِ فَقُلْت : یَا أَمِیرَ الْمُؤْمِنِینَ ، یَا أَمِیرَ الْمُؤْمِنِینَ ، فَقَالَ : لَبَّیْکَاہُ لَبَّیْکَاہُ ، فَأَخْبَرْتہ خَبَرَہُ ، فَقَالَ : کُلْ وَأَطْعِمْنِی عَجُزَہُ۔
(٢٠٢٠٠) حضرت ابو راشد سلمانی فرماتے ہیں کہ میں اپنی حاملہ اونٹنیوں کو کوفہ کے پاس چرا رہا تھا کہ ایک اونٹ پانی میں بری طرح پھنس گیا۔ مجھے ڈر تھا کہ ذبح کرنے سے پہلے اس کی جان نکل جائے گی، چنانچہ میں نے ایک لوہا پکڑا اور اس کی کمر یا اس کے کوہان میں مار دیا۔ پھر میں نے اس کے ٹکڑے کردیئے اور اپنے گھر والوں کو دے دئیے۔ لیکن انھوں نے ساری تفصیل سن کر اسے کھانے سے انکار کردیا۔ میں حضرت علی (رض) کے پاس حاضر ہوا اور ان کے محل کے دروازے کے پاس کھڑے ہو کر میں نے آواز لگائی : اے امیر المؤمنین ! اے امیر المؤمنین ! حضرت علی (رض) نے فرمایا کہ میں حاضر ہوں، میں حاضر ہوں۔ میں نے انھیں پوری بات سنائی تو انھوں نے فرمایا کہ اسے کھالو اور اس کے پچھلے حصے کا گوشت مجھے دے دو ۔

20200

(۲۰۲۰۱) حَدَّثَنَا مُصْعَبٌ ، حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ ، عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ ، قَالَ : کَانَ شُرَیْحٌ وَمَسْرُوقٌ یَقُولاَنِ: أَیُّمَا بَعِیرٍ تَرَدَّی فِی بِئْرٍ فَلَمْ یَجِدُوا مَنْحَرَہُ فَلْیَجَؤُوہ بِالسِّکِّینِ فَہُوَ ذَکَاتُہُ۔
(٢٠٢٠١) حضرت شریح اور حضرت مسروق فرمایا کرتے تھے کہ اگر اونٹ کنویں میں گرجائے اور اس کو نحر کرنا ممکن نہ ہو تو اس کو چھری مار دیں، یہی اس کو ذبح کرنا ہے۔

20201

(۲۰۲۰۲) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحِیمِ بْنُ سُلَیْمَانَ ، عَنْ یَحْیَی بْنِ سعید ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ یَحْیَی بْنِ حَبَّانَ ، عَنْ أَبِی مُرَّۃَ مَوْلَی عَقِیلِ بْنِ أَبِی طَالِبٍ ، قَالَ : رَجَعْت إلَی أَہْلِی وَقَدْ کَانَ لَہُمْ شَاۃٌ فَإِذَا ہِیَ مَیْتَۃٌ فَذَبَحْتہَا فَتَحَرَّکَتْ فَأَتَیْت أَبَا ہُرَیْرَۃَ فَذَکَرْت ذَلِکَ لَہُ فَأَمَرَنِی بِأَکْلِہَا ، قَالَ : ثُمَّ أَتَیْتُ زَیْدَ بْنَ ثابت فَذَکَرْت لَہُ أَمْرَہَا ، فَقَالَ : إنَّ الْمَیِّتَ یَتَحَرَّک۔
(٢٠٢٠٢) ابو مرہ مولیٰ عقیل بن ابی طالب فرماتے ہیں کہ میں اپنے گھر آیا تو ان کے پاس ایک بکری تھی جو مری ہوئی محسوس ہو رہی تھی میں نے اسے ذبح کیا، تو اس نے حرکت کی، میں نے یہ ساری بات حضرت ابوہریرہ (رض) سے ذکر کی تو انھوں نے مجھے وہ بکری کھانے کا حکم دیا۔ پھر میں حضرت زید بن ثابت (رض) کے پاس آیا اور ان سے ذکر کیا تو انھوں نے فرمایا کہ مردہ جانور بھی حرکت کرتا ہے۔

20202

(۲۰۲۰۳) حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ سَعِیدٍ ، عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ ، عَنْ أَبِی الزُّبَیْرِ ، عَنْ عُبَیْدِ بْنِ عُمَیْرٍ فِی الذَّبِیحَۃِ ، قَالَ : إذَا مَصَعَتْ بِذَنَبِہَا ، أَوْ طَرَفَتْ ، أَوْ تَحَرَّکَتْ فَقَدْ حَلَّتْ۔
(٢٠٢٠٣) حضرت عبید بن عمیر ذبیحہ کے بارے میں فرماتے ہیں کہ اگر وہ اپنی دم ہلائے یا آنکھ حرکت کرے تو وہ حلال ہے۔

20203

(۲۰۲۰۴) حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ سَعِیدٍ ، عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ ، عَنِ ابْنِ طَاوُوس ، عَنْ أَبِیہِ أَنَّہُ لَمْ یَرَ بِہَا بَأْسًا۔
(٢٠٢٠٤) حضرت طاوس فرماتے ہیں کہ اس میں کوئی حرج نہیں۔

20204

(۲۰۲۰۵) حَدَّثَنَا عَبَّادُ بْنُ الْعَوَّامِ ، عَنْ حَجَّاجٍ ، عَنْ عَطَائٍ ، قَالَ : إذَا ذُکِّیَتْ فَحَرَّکَتْ ذَنَبًا ، أَوْ طَرَفًا ، أَوْ رِجْلاً فَہِیَ ذَکِیَّۃٌ۔
(٢٠٢٠٥) حضرت عطاء فرماتے ہیں کہ اگر ذبیحہ نے ذبح کے بعد دم ، آنکھ یا پاؤں ہلایا ہو تو وہ حلال ہے۔

20205

(۲۰۲۰۶) حَدَّثَنَا عَبَّادُ، عَنْ یُونُسَ ، عَنِ الْحَسَنِ ؛ فِی الذَّبِیحَۃِ: إذَا ذُکِّیَتْ فَحَرَّکَتْ طَرَفًا، أَوْ رِجْلاً فَہِیَ ذَکِیّ۔
(٢٠٢٠٦) حضرت حسن فرماتے ہیں کہ اگر ذبیحہ نے اپنی آنکھ یا پاؤں ہلایا تو وہ حلال ہے۔

20206

(۲۰۲۰۷) حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَیْرٍ ، عَنِ الصَّبَّاحِ بْنِ ثَابِتٍ ، قَالَ : سَأَلَتْ عَامِرَ بْنِ عَبْدَۃَ ، عَنْ بَطَّۃٍ وَقَعَتْ فِی بِئْرٍ فَأَخْرَجُوہَا وَبِہَا رَمَقٌ ، فَقَالَ : اذْبَحُوہَا وَکُلُوہَا۔
(٢٠٢٠٧) حضرت صباح بن ثابت کہتے ہیں کہ میں نے حضرت عامر بن عبدہ سے سوال کیا کہ ایک بطخ کنویں میں گرگئی تھی، لوگوں نے اسے نکالا تو اس میں زندگی کی رمق موجود تھی، اس کا کیا حکم ہے ؟ انھوں نے فرمایا کہ اسے ذبح کر کے کھالو۔

20207

(۲۰۲۰۸) حَدَّثَنَا حَفْصٌ ، عَنْ جَعْفَرٍ ، عَنْ أَبِیہِ ، عَنْ عَلِیٍّ ، قَالَ : إذَا طَرَفَتْ بِعَیْنِہَا ، أَوْ مَصَعَتْ بِذَنَبِہَا ، أَوْ رَکَضَتْ بِرِجْلِہَا فَکُلْ۔
(٢٠٢٠٨) حضرت علی (رض) فرماتے ہیں کہ اگر ذبیحہ نے اپنی آنکھ، یا دم یا پاؤں ہلایا تو اسے کھالو۔

20208

(۲۰۲۰۹) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحِیمِ بْنُ سُلَیْمَانَ ، عَنْ جُوَیْبِرٍ ، عَنِ الضَّحَّاکِ ، قَالَ : مَا أَدْرَکْت مِنْ ذَلِکَ یَطْرِفُ بِعَیْنِہِ ، أَوْ یُحَرِّکُ ذَنَبَہُ فَذُبِحَ فَہُوَ حَلاَلٌ ، وَمَا ذُبِحَ فَلَمْ تَطْرِفْ لَہُ عَیْنٌ ، وَلَمْ یَتَحَرَّکْ لَہُ ذَنَبٌ فَہُوَ حَرَامٌ مَیْتَۃٌ۔
(٢٠٢٠٩) حضرت ضحاک فرماتے ہیں کہ کسی جانور کو اگر تم اس حال میں ذبح کرو اور اس نے اپنی آنکھ یا دم ہلائی تھی تو وہ حلال ہے۔ اگر اس کو ذبح کیا گیا لیکن اس نے نہ اپنی آنکھ ہلائی نہ دم تو وہ مردار ہے اور حرام ہے۔

20209

(۲۰۲۱۰) حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَیْرٍ ، عَنْ أَبِی شِہَابٍ مُوسَی بْنِ نَافِعٍ ، عَنِ النُّعْمَانِ بْنِ عَلِیٍّ ، قَالَ : مَرَّ سَعِیدُ بْنُ جُبَیْرٍ عَلَی نَعَامَۃٍ مُلْقَاۃٍ عَلَی الْکُنَاسَۃِ تَحَرَّکُ ، فَقَالَ : مَا ہَذِہِ ؟ فَقَالُوا : نَخَافُ أَنْ تَکُونَ مَوْقُوذَۃً ؟ فَقَالَ : کِدْتُمْ تَدَعُونہَا لِلشَّیْطَانِ ، إنَّمَا الْوَقِیذُ مَا مَاتَ فِی وَقِیذِہِ۔
(٢٠٢١٠) حضرت نعمان بن علی فرماتے ہیں کہ حضرت سعید بن جبیر ایک شتر مرغ کے پاس سے گذرے جسے کوڑے میں پھینکا گیا اور وہ حرکت کررہا تھا۔ حضرت سعید بن جبیر نے پوچھا کہ یہ کیا ہے ؟ لوگوں نے بتایا کہ ہم نے اسے مردار سمجھ کر ڈال دیا۔ حضرت سعید نے فرمایا کہ اسے شیطان کے لیے کیوں چھوڑتے ہو۔ مردار تو وہ ہوتا ہے جو ساکن ہوجائے۔

20210

(۲۰۲۱۱) حَدَّثَنَا مُعْتَمَرٌ ، عَنْ أَبِیہِ ، عَنْ أَبِی مجلز ، قَالَ : کَانُوا یرجون فِی الْمُنْخَنِقَۃِ وَالْمَوْقُوذَۃِ وَالْمُتَرَدِّیَۃِ إِلاَّ مَا ذَکَّیْتُمْ ، ثُمَّ حَرَّمَ اللَّہُ ذَلِکَ کُلَّہُ إلا ما ذُکِّیَ۔
(٢٠٢١١) حضرت ابو مجلز فرماتے ہیں کہ اسلاف قرآن مجید کی آیت (الّا ما ذکیتم) کو گلا گھونٹے ہوئے، مردار اور گر کر ہلاک ہونے والے جانور سے استثناء مانتے تھے۔ پھر اللہ تعالیٰ نے ذبح کردہ کے علاوہ ہر ایک چیز کو حرام قرار دے دیا۔

20211

(۲۰۲۱۲) حَدَّثَنَا حُسَیْنُ بْنُ عَلِیٍّ ، عَنْ زَائِدَۃَ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو ، عَنْ أَبِی سَلَمَۃَ ، عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ ، أَنَّ رَسُولَ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ حَرَّمَ یَوْمَ خَیْبَرَ الْمُجَثَّمَۃَ۔ (ترمذی ۱۷۹۵۔ احمد ۲/۳۶۶)
(٢٠٢١٢) حضرت ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے خیبر کے دن مجثمہ کو حرام قرار دیا۔
٭ مجثمہ اس جانور کو کہا جاتا ہے جسے باندھ کر تیر مارا جائے۔

20212

(۲۰۲۱۳) حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَیَّۃَ ، عَنْ أَیُّوبَ ، عَنْ أَبِی قِلاَبَۃَ ، أَنَّ النَّبِیَّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ نَہَی عَنِ الْمُجَثَّمَۃِ۔
(٢٠٢١٣) حضرت ابو قلابہ فرماتے ہیں کہ حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مجثمہ سے منع فرمایا۔

20213

(۲۰۲۱۴) حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَہَّابِ الثَّقَفِیُّ ، عَنْ خَالِدٍ ، عَنْ عِکْرِمَۃَ ، قَالَ : نَہَی عَنِ الْمُجَثَّمَۃِ۔
(٢٠٢١٤) حضرت عکرمہ فرماتے ہیں کہ مجثمہ سے منع کیا گیا ہے۔

20214

(۲۰۲۱۵) حَدَّثَنَا ہَاشِمُ بْنُ الْقَاسِمِ ، عَنْ عِکْرِمَۃَ بْنِ عَمَّارٍ ، عَنْ یَحْیَی بْنِ أَبِی کَثِیرٍ ، عَنْ أَبِی سَلَمَۃَ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللہِ ، قَالَ : لَمَّا کَانَ یَوْمَ خَیْبَرَ حَرَّمَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ الْمُجَثَّمَۃَ وَالْخِلْسَۃَ وَالنُّہْبَۃَ۔ (ترمذی ۱۴۷۸۔ احمد ۳/۳۲۳)
(٢٠٢١٥) حضرت جابر بن عبداللہ (رض) فرماتے ہیں کہ غزوہ خیبر میں حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے تین چیزوں کو حرام قرار دیا 1 ۔ وہ جانور جنہیں باندھ کر شکار کیا گیا ہو۔ 2 ۔ وہ جانور جنہیں کسی درندے سے چھڑایا جائے اور وہ ذبح کرنے سے پہلے مرجائیں۔ 3 ۔ وہ جانور جنھیں کسی سے چھینا گیا ہو۔

20215

(۲۰۲۱۶) حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ مُحَمَّدٍ ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَۃَ ، عَنْ قَتَادَۃَ ، عَنْ عِکْرِمَۃَ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ : نَہَی رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، عَنِ الْمُجَثَّمَۃِ۔ (بخاری ۵۶۲۹۔ ترمذی ۱۸۲۵)
(٢٠٢١٦) حضرت ابن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مجثمہ سے منع فرمایا۔

20216

(۲۰۲۱۷) حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ سَعِیدٍ ، عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ ، قَالَ : قُلْتُ لِعَطَائٍ : أَرَأَیْت لَوْ رَمَیْت دِیکًا ، أَوْ کَبْشًا بِالنَّبْلِ کُنْت تَأْکُلُہُ ؟ قَالَ : لاَ ہُوَ مَیْتَۃٌ۔
(٢٠٢١٧) حضرت ابو جریج کہتے ہیں کہ میں نے حضرت عطاء سے سوال کیا کہ اگر میں کسی مرغ یا بھیڑ کو تیر ماروں تو کیا آپ اسے کھائیں گے ؟ انھوں نے فرمایا نہیں وہ تو مردار ہے۔

20217

(۲۰۲۱۸) حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ سَعِیدٍ ، عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ ، عَنِ ابْنِ طَاوُوس ، عَنْ أَبِیہِ ، أَنَّہُ کَانَ یَنْہَی عَنْ ذَلِکَ۔
(٢٠٢١٨) حضرت طاوس اس سے منع فرمایا کرتے تھے۔

20218

(۲۰۲۱۹) حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنِ الْمِنْہَالِ ، عَنْ سَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ ، أَنَّ ابْنَ عُمَرَ مَرَّ عَلَی قَوْمٍ نَصَبُوا دَجَاجَۃً یَرْمُونَہَا ، فَقَالَ : لَعَنَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ مَنْ مَثَّلَ بِالْبَہَائِمِ ۔ (بخاری ۵۵۱۵۔ مسلم ۱۵۴۹)
(٢٠٢١٩) حضرت ابن عمر (رض) کچھ لوگوں کے پاس سے گذرے جو مرغی کو باندھ کر نشانہ بنا رہے تھے۔ آپ نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے ان لوگوں پر لعنت کی ہے جو جانوروں پر نشانے بازی کریں۔

20219

(۲۰۲۲۰) حَدَّثَنَا عُقْبَۃُ بْنُ خَالِدٍ ، عَنْ مُوسَی بْنِ مُحَمَّدٍ ، قَالَ : أَخْبَرَنِی أَبِی ، عَنْ أَبِی سَعِیدٍ ، قَالَ : نَہَی رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ أَنْ یُمَثَّلَ بِالْبَہَائِمِ۔ (ابن ماجہ ۳۱۸۵)
(٢٠٢٢٠) حضرت ابو سعید (رض) فرماتے ہیں کہ حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے جانوروں پر نشانہ بازی کرنے سے منع فرمایا ہے۔

20220

(۲۰۲۲۱) حَدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ دُکَیْنٍ، عَنْ سُفْیَانَ، عَنْ سِمَاکٍ، عَنْ عِکْرِمَۃَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: مَرَّ عَلَی أُنَاسٌ مِنَ الأَنْصَارِ قَدْ وَضَعُوا حَمَامَۃً یَرْمُونَہَا، فَقَالَ: نَہَی رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ أَنْ یُتَّخَذَ الرُّوحُ غَرَضًا۔ (مسلم ۱۵۴۹۔ ترمذی ۱۴۷۵)
(٢٠٢٢١) حضرت ابن عباس (رض) کچھ لوگوں کے پاس سے گذرے جنہوں نے ایک کبوتری رکھی ہوئی تھی اور اسے تیر مار رہے تھے، آپ نے فرمایا کہ حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ذی روح کو نشانہ بازی کے لیے ہدف بنانے سے منع فرمایا ہے۔

20221

(۲۰۲۲۲) حَدَّثَنَا یَزِیدُ ، أَخْبَرَنَا شُعْبَۃُ ، عَنْ ہِشَامِ بْنِ زَیْدِ بْنِ أَنَسٍ ، قَالَ : دَخَلْت مَعَ أَنَسٍ دَارَ الإِمَارَۃِ وَقَدْ نَصَبُوا دَجَاجَۃً یَرْمُونَہَا ، فَقَالَ: نَہَی رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ أَنْ تُصَبَّرَ الْبَہَائِمُ۔ (بخاری ۵۵۱۳۔ مسلم ۱۵۴۹)
(٢٠٢٢٢) حضرت ہشام بن زید بن انس (رض) فرماتے ہیں کہ میں حضرت انس (رض) کے ساتھ دارالامارۃ میں داخل ہوا، وہاں کچھ لوگوں نے ایک مرغی کو باندھ رکھا تھا اور اسے نشانہ بنا رہے تھے، حضرت انس (رض) نے فرمایا کہ حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس بات سے منع فرمایا ہے کہ جانوروں کو باندھ کر انھیں نشانہ بنا کر مار دیا جائے۔

20222

(۲۰۲۲۳) حَدَّثَنَا أَبُو الْمُوَرِّعِ ، عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ ، عَنْ أَبِی الزُّبَیْرِ ، قَالَ : نَہَی رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ أَنْ یُقْتَلَ شَیْئٌ مِنَ الْبَہَائِمِ صَبْرًا۔ (مسلم ۱۵۵۰۔ ابن ماجہ ۳۱۸۸)
(٢٠٢٢٣) حضرت ابو زبیر فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس بات سے منع فرمایا ہے کہ جانور کو باندھ کر نشانہ بنا کر قتل کیا جائے۔

20223

(۲۰۲۲۴) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحِیمِ بْنُ سُلَیْمَانَ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ ، عَنْ بُکَیْرِ بْنِ عَبْدِ اللہِ بْنِ الأَشَجِّ ، عَنْ عُبَیْدِ بْنِ تِعْلَی ، عَنْ أَبِی أَیُّوبَ ، قَالَ : سَمِعْتُ رَسُولَ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یَنْہَی عَنْ صَبْرِ الْبَہِیمَۃِ وَمَا أُحِبُّ أَنِّی صَبَّرْت دَجَاجَۃً ، وَلاَ أَنَّ لِی کَذَا وَکَذَا۔ (طبرانی ۴۰۰۴۔ احمد ۵/۴۴۲)
(٢٠٢٢٤) حضرت ابو ایوب (رض) فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو سنا کہ آپ نے جانور کو باندھ کر نشانہ بنانے سے منع فرمایا۔ مجھے یہ بات پسند نہیں کہ میں ایک مرغی کو بھی اس طرح باندھ کر ہلاک کروں اور مجھے اس کے بدلے فلاں فلاں چیز مل جائے۔

20224

(۲۰۲۲۵) حَدَّثَنَا ابْنُ عُیَیْنَۃَ ، عَنِ الزُّہْرِیِّ ، عن أبی إدریس عَنْ أَبِی ثَعْلَبَۃَ ، قَالَ : نَہَی رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، عَنْ أَکْلِ کُلِّ ذِی نَابٍ مِنَ السِّبَاعِ۔ (بخاری ۵۷۸۰۔ مسلم ۱۵۳۳)
(٢٠٢٢٥) حضرت ابو ثعلبہ فرماتے ہیں کہ حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کچلی والے ہر جانور کو کھانے سے منع فرمایا۔

20225

(۲۰۲۲۶) حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ زَیْدِ بْنِ جَابِرٍ ، قَالَ : حدَّثَنَا الْقَاسِمُ وَمَکْحُولٌ ، عَنْ أَبِی أُمَامَۃَ ، أَنَّ رَسُولَ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ نَہَی یَوْمَ خَیْبَرَ ، عَنْ کُلِّ ذِی نَابٍ مِنَ السِّبَاعِ۔
(٢٠٢٢٦) حضرت ابو امامہ فرماتے ہیں کہ حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے غزوہ خیبر میں کچلی والے جانور کو کھانے سے منع فرمایا۔

20226

(۲۰۲۲۷) حَدَّثَنَا حُسَیْنُ بْنُ عَلِیٍّ ، عَنْ زَائِدَۃَ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو ، عَنْ أَبِی سَلَمَۃَ ، عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ ، أَنَّ رَسُولَ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ حَرَّمَ یَوْمَ خَیْبَرَ کُلَّ ذِی نَابٍ مِنَ السِّبَاعِ۔ (ابوداؤد ۳۷۹۹۔ ترمذی ۱۴۷۹)
(٢٠٢٢٧) حضرت ابوہریرہ فرماتے ہیں کہ حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے غزوہ خیبر میں کچلی والے ہر جانور کو کھانے سے منع فرمایا۔

20227

(۲۰۲۲۸) حَدَّثَنَا ہُشَیْمُ بْنُ أَبِی بِشْرٍ ، عَنْ مَیْمُونِ بْنِ مِہْرَانَ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ : نَہَی عَنْ کُلِّ ذِی نَابٍ مِنَ السِّبَاعِ ، وَعَنْ کُلِّ ذِی مِخْلَبٍ مِنَ الطَّیْرِ۔
(٢٠٢٢٨) حضرت ابن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ہر کچلی والے جانور اور پنجے سے شکار کرنے والے پرندے کو کھانے سے منع فرمایا۔

20228

(۲۰۲۲۹) حَدَّثَنَا ہَاشِمُ بْنُ الْقَاسِمِ ، عَنْ عِکْرِمَۃَ بْنِ عَمَّارٍ ، عَنْ یَحْیَی بْنِ أَبِی کَثِیرٍ ، عَنْ أَبِی سَلَمَۃَ ، عَنْ جَابِرٍ ، قَالَ: حرَّمَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یَوْمَ خَیْبَرَ کُلَّ ذِی نَابٍ مِنَ السِّبَاعِ وَکُلَّ ذِی مِخْلَبٍ مِنَ الطَّیْرِ۔
(٢٠٢٢٩) حضرت جابر (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یوم خیبر میں ہر کچلی والے جانور اور پنجے سے شکار کرنے والے پرندے کو کھانے سے منع فرمایا۔

20229

(۲۰۲۳۰) حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ آدَمَ ، عَنْ أَبِی عَوَانَۃَ ، عَنْ أَبِی بِشْرٍ ، عَنْ مَیْمُونِ بْنِ مِہْرَانَ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ : نَہَی رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، عَنْ کُلِّ ذِی نَابٍ مِنَ السِّبَاعِ ، وَعَنْ کُلِّ ذِی مِخْلَبٍ مِنَ الطَّیْرِ۔
(٢٠٢٣٠) حضرت جابر (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یوم خیبر میں کچلی والے جانور اور پنجے سے شکار کرنے والے پرندے کو کھانے سے منع فرمایا۔

20230

(۲۰۲۳۱) حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ ، عَنِ ابْنِ عَوْنٍ ، عَنْ مُحَمَّدٍ ، قَالَ : کَانُوا یَکْرَہُونَ کُلَّ ذِی مِخْلَبٍ مِنَ الطَّیْرِ ، وَکُلَّ سَبْعٍ ذِی نَابٍ۔
(٢٠٢٣١) حضرت محمد فرماتے ہیں کہ اسلاف پنجے سے شکار کرنے والے پرندے اور کچلی والے جانور کو ناجائز قرار دیتے تھے۔

20231

(۲۰۲۳۲) حَدَّثَنَا أَبُو الأَحْوَص ، عَنْ مَنْصُورٍ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ ، قَالَ : کَانُوا یَکْرَہُونَ مِنَ الطَّیْرِ مَا أَکَلَ الْجِیَفَ۔
(٢٠٢٣٢) حضرت ابراہیم فرماتے ہیں کہ اسلاف مردار کھانے والے پرندے کو مکروہ قرار دیتے تھے۔

20232

(۲۰۲۳۳) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحِیمِ ، عَنْ لَیْثٍ ، عَنْ مُجَاہِدٍ ، قَالَ : کُلُّ شَیْئٍ لَقَطَ مِنَ الطَّیْرِ فَلَیْسَ بِہِ بَأْسٌ ، وَکُلُّ شَیْئٍ نَہَشَ بِمِنْقَارِہِ ، أَوْ أَخَذَ بِمِخْلَبِہِ ، فَکَانَ یَکْرَہُ لَحْمَہُ ، وَکَانَ یَکْرَہُ لَحْمَ الصُّرَدِ۔
(٢٠٢٣٣) حضرت مجاہد فرماتے ہیں کہ چگ کر کھانے والا پرندہ بالکل حلال ہے۔ چونچ اور پنجوں سے شکار کرنے والا مکروہ ہے۔ وہ لٹورے کے گوشت کو مکروہ خیال کرتے تھے۔

20233

(۲۰۲۳۴) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنِ ابْنِ أَبِی نَجِیحٍ ، قَالَ : قُلْتُ لِمُجَاہِدٍ : إنَّ الْیَہُودَ لاَ یَأْکُلُونَ مِنَ الطَّیْرِ إِلاَّ مَا لَقَطَ ، قَالَ : فَأَعْجَبَ ذَلِکَ مُجَاہِدًا۔
(٢٠٢٣٤) حضرت ابن ابی نجیح فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت مجاہد سے کہا کہ یہودی صرف وہ پرندے کھاتے ہیں جو چگتے ہیں۔ حضرت مجاہد نے اس بات کو پسند فرمایا۔

20234

(۲۰۲۳۵) حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ الأَحْمَرِِ ، عَنْ یَحْیَی بْنِ سَعِیدٍ ، عَنِ الْقَاسِمِ ، قَالَ : کَانَتْ عَائِشَۃُ إذَا سُئِلَتْ عَنْ کُلِّ ذِی نَابٍ مِنَ السِّبَاعِ ، وَکُلِّ ذِی مِخْلَبٍ مِنَ الطَّیْرِ ، قَالَتْ : {لاَ أَجِدُ فِیمَا أُوحِیَ إلَیَّ مُحَرَّمًا} ، ثُمَّ تَقُولُ : إنَّ الْبُرمَۃَ لَیَکُونُ فِیہَا الصُّفْرَۃُ۔
(٢٠٢٣٥) حضرت قاسم فرماتے ہیں کہ حضرت عائشہ (رض) سے جب کچلی والے جانوروں اور نوکیلے پنجے والے پرندوں کے بارے میں سوال کیا جاتا تو وہ یہ آیت پڑھتیں { لاَ أَجِدُ فِیمَا أُوحِیَ إلَیَّ مُحَرَّمًا }

20235

(۲۰۲۳۶) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ مَعْمَرٍ ، عَنْ مُوسَی ، عَنْ أَبِی جَعْفَرٍ ، أَنَّہُ کَرِہَ أَکْلَ سِبَاعِ الطَّیْرِ وَسِبَاعِ الْوَحْشِ۔
(٢٠٢٣٦) حضرت ابو جعفر نے خونخوار شکاری اور درندوں کے کھانے کو مکروہ قرار دیا ہے۔

20236

(۲۰۲۳۷) حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ ، عَنْ ہِشَامٍ ، عَنْ أَبِیہِ ، قَالَ : مَنْ یَأْکُلُ الْغُرَابَ وَقَدْ سَمَّاہُ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فَاسِقًا ؟۔ (ابن ماجہ ۳۲۴۸۔ بیہقی ۳۱۷)
(٢٠٢٣٧) حضرت عروہ فرماتے ہیں کہ جو شخص کوے کا گوشت کھائے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اسے فاسق قرار دیا ہے۔

20237

(۲۰۲۳۸) حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ ، عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُدَیْرٍ ، قَالَ : سَمِعْتُ عِکْرِمَۃَ وَسُئِلَ عَنْ لَحْمِ الْغُرَابِ وَالْحُدَیَّا ، فَقَالَ : دَجَاجَۃٌ سَمِینَۃٌ۔
(٢٠٢٣٨) حضرت عکرمہ سے کوے کے گوشت کے بارے میں سوال کیا گیا تو آپ نے فرمایا کہ یہ موٹی مرغی ہے۔

20238

(۲۰۲۳۹) حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَہَّابِ الثَّقَفِیُّ ، عَنْ أَیُّوبَ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، أَنَّہُ سُئِلَ عَنْ لَحْمِ الْغُرَابِ وَالْحُدَیَّۃِ ، فَقَالَ : أَحَلَّ اللَّہُ حَلاَلاً وَحَرَّمَ حَرَامًا وَسَکَتَ عَنْ أَشْیَائَ فَمَا سَکَتَ عَنْہُ فَہُوَ عَفْوٌ عَنْہُ۔
(٢٠٢٣٩) حضرت ابن عباس (رض) سے کوے اور چیل کے بارے میں سوال کیا گیا تو آپ نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے حرام چیزوں کو حرام قرار دے دیا اور حلال چیزوں کو حلال قرار دے دیا۔ کچھ چیزوں کے بارے میں خاموشی ہے جن کے بارے میں خاموشی ہے ان کے بارے میں معافی ہے۔

20239

(۲۰۲۴۰) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ مُسْلِمٍ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْقَاسِمِ ، عَنْ أَبِیہِ ، قَالَ : لاَ بَأْسَ بِہِ۔
(٢٠٢٤٠) حضرت قاسم فرماتے ہیں کہ اس میں کوئی حرج نہیں۔

20240

(۲۰۲۴۱) حَدَّثَنَا عَبَّادٌ ، عَنْ حَجَّاجٍ ، أَنَّہُ کَانَ لاَ یَرَی بِالطَّیْرِ کُلِّہِ بَأْسًا إِلاَّ أَنْ تَقْذَرَ مِنْہُ شَیْئًا۔
(٢٠٢٤١) حضرت حجاج تمام پرندوں کو جائز قرار دیتے تھے سوائے ان کے جو گندگی کھائیں۔

20241

(۲۰۲۴۲) حَدَّثَنَا عَبَّادٌ ، عَنْ حَجَّاجٍ عَمَّنْ سَمِعَ إبْرَاہِیمَ مِثْلَہُ۔
(٢٠٢٤٢) حضرت ابراہیم سے بھی یونہی منقول ہے۔

20242

(۲۰۲۴۳) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ أَبِی مَکِینٍ ، عَنْ عِکْرِمَۃَ ، قَالَ : مَا لَمْ یُحَرَّمْ عَلَیْک فی القرآن فَہُوَ لَکَ حَلاَلٌ۔
(٢٠٢٤٣) حضرت عکرمہ فرماتے ہیں کہ جن چیزوں کی حرمت قرآن میں نہیں آئی وہ حلال ہیں۔

20243

(۲۰۲۴۴) حَدَّثَنَا ابْنُ مُبَارَکٍ ، عَنْ مَعْمَرٍ ، عَنْ ہِشَامٍ ، عَنْ أَبِیہِ ، قَالَ : لاَ بَأْسَ بِأَکْلِ الْیَرْبُوعِ۔
(٢٠٢٤٤) حضرت عروہ فرماتے ہیں کہ یربوع کھانے میں کوئی حرج نہیں۔

20244

(۲۰۲۴۵) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، عَنْ مَعْمَرٍ ، عَنْ ہِشَامٍ ، عَنْ أَبِیہِ ، قَالَ : لاَ بَأْسَ بِہِ۔
(٢٠٢٤٥) حضرت عروہ فرماتے ہیں کہ یربوع کھانے میں کوئی حرج نہیں۔

20245

(۲۰۲۴۶) حَدَّثَنَا زَیْدُ بْنُ حُبَابٍ ، عَنْ حَمَّادِ بْنِ سَلَمَۃَ ، عَنْ قَتَادَۃَ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ : لاَ بَأْسَ بِالْیَرْبُوعِ۔
(٢٠٢٤٦) حضرت ابن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ یربوع کھانے میں کوئی حرج نہیں۔

20246

(۲۰۲۴۷) حَدَّثَنَا زَیْدُ بْنُ حُبَابٍ ، عَنْ دَاوُدَ بْنِ أَبِی الْفُرَاتِ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ الصَّائِغِ ، عَنْ عَطَائٍ ، أَنَّہُ قَالَ فِی الذِّئْبِ لاَ یُؤْکَلُ وَالْیَرْبُوعُ یُؤْکَلُ۔
(٢٠٢٤٧) حضرت عطاء فرماتے ہیں کہ بھیڑیے کو نہیں کھایا جائے گا، یربوع کو کھایا جائے گا۔

20247

(۲۰۲۴۸) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، عَنْ مَعْمَرٍ ، عَنْ عَطَائٍ الْخُرَاسَانِیِّ ، قَالَ : لاَ بَأْسَ بِہِ۔
(٢٠٢٤٨) حضرت عطاء خراسانی فرماتے ہیں کہ اس میں کوئی حرج نہیں۔

20248

(۲۰۲۴۹) حَدَّثَنَا زَیْدُ بْنُ الْحُبَابِ ، عَنْ أَبِی الْوَسِیمِ ، قَالَ : سَأَلَتْ حَسَنَ بْنَ حُسَیْنِ بْنِ عَلِیٍّ ، عَنِ الْیَرْبُوعِ ، قَالَ: فَأْرُ الْبَرِّیَّۃِ۔
(٢٠٢٤٩) حضرت ابو وسیم کہتے ہیں کہ میں نے حضرت حسن بن حسین بن علی سے یربوع کے بارے میں سوال کیا تو انھوں نے اسے مکروہ قرار دیا۔

20249

(۲۰۲۵۰) حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ ، عَنْ شُعْبَۃَ ، قَالَ : سَأَلْتُ الْحَکَمَ وَحَمَّادًا ، عَنْ أَکْلِ الْیَرْبُوعِ فَکَرِہَاہُ۔
(٢٠٢٥٠) حضرت حکم اور حضرت حماد نے یربوع کے کھانے کو مکروہ قرار دیا۔

20250

(۲۰۲۵۱) حَدَّثَنَا ابْنُ عُیَیْنَۃَ ، عَنْ عَبْدِ الْحَمِیدِ بْنِ جُبَیْرِ بْنِ شَیْبَۃَ ، عَنْ سَعِیدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ ، عَنْ أُمِّ شَرِیکٍ ، أَنَّ النَّبِیَّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ أَمَرَہَا بِقَتْلِ الأَوْزَاغِ۔ (بخاری ۳۳۰۷۔ مسلم ۱۴۲)
(٢٠٢٥١) حضرت ام شریک فرماتی ہیں کہ حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے چھپکلی کو مارنے کا حکم دیا ہے۔

20251

(۲۰۲۵۲) حَدَّثَنَا عَبْدُ الأَعْلَی ، عَنْ مَعْمَرٍ ، عَنِ الزُّہْرِیِّ ، عَنْ سَعِیدٍ ، عَنِ النَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ أَنَّہُ أَمَرَ بِقَتْلِہِ ، یَعْنِی الْوَزَغَ۔
(٢٠٢٥٢) حضرت سعید فرماتے ہیں کہ حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے چھپکلی کو مارنے کا حکم دیا۔

20252

(۲۰۲۵۳) حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ سَعِیدٍ ، عَنْ أَبِی جَعْفَرٍ الْخِطْمِیِّ ، قَالَ : حدَّثَنِی خَالِی عَبْدُ الرَّحْمَنِ ، عنْ جَدِّی عُقْبَۃَ بْنِ فَاکِہٍ ، قَالَ : أَتَیْتُ زَیْدَ بْنَ ثَابِتٍ نِصْفَ النَّہَارِ فَاسْتَأْذَنْت عَلَیْہِ فَخَرَجَ مُتَّزِرًا ، بِیَدِہِ عَصَی فَقُلْت : أَیْنَ کُنْت فِی ہَذِہِ السَّاعَۃِ ؟ فَقَالَ : کُنْت أَتْبَعُ ہَذِہِ الدَّابَّۃَ ، یَکْتُبُ اللَّہُ بِقَتْلِہَا الْحَسَنَۃَ وَیَمْحُو بِہِ السَّیِّئَۃَ فَاقْتُلْہَا ، وَہِیَ الْوَزَغُ۔ (ابن ماجہ ۱۳۱۶۔ احمد ۴/۷۸)
(٢٠٢٥٣) حضرت عقبہ بن فاکہ کہتے ہیں کہ میں نصف نہار کے وقت حضرت زید بن ثابت کے پاس حاضر ہوا۔ میں نے اندر آنے کی اجازت طلب کی تو وہ ازار پہنے ہوئے ہاتھ میں لاٹھی پکڑے باہر تشریف لائے۔ میں نے عرض کیا کہ اس وقت آپ کیا کر رہے ہیں ؟ انھوں نے فرمایا کہ میں اس جانور کو تلاش کررہا ہوں جس کو مارنے پر اللہ تعالیٰ ایک نیکی لکھتے ہیں اور ایک گناہ معاف فرماتے ہیں اس کو مارو اور وہ جانور چھپکلی ہے۔

20253

(۲۰۲۵۴) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ حَنْظَلَۃَ ، عَنِ الْقَاسِمِ ، عَنْ عَائِشَۃَ أَنَّہَا کَانَتْ تَقْتُلُ الأَوْزَاغَ۔
(٢٠٢٥٤) حضرت عائشہ (رض) چھپکلیوں کو مارا کرتی تھیں۔

20254

(۲۰۲۵۵) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ ہِشَامٍ ، عَنْ أَبِیہِ ، عَنْ عَائِشَۃَ أَنَّہَا کَانَتْ تَفْعَلُہُ۔
(٢٠٢٥٥) حضرت عائشہ (رض) چھپکلیوں کو مارا کرتی تھیں۔

20255

(۲۰۲۵۶) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنْ حَبِیبِ بْنِ أَبِی عَمْرَۃَ ، عَنْ سَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ ، قَالَ : مَنْ قَتَلَ وَزَغَۃً کَانَتْ لَہُ بِہَا صَدَقَۃٌ۔
(٢٠٢٥٦) حضرت سعید بن جبیر فرماتے ہیں کہ جس نے ایک چھپکلی کو مارا اسے ایک صدقے کا ثواب ملتا ہے۔

20256

(۲۰۲۵۷) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ مِسْعَرٍ ، عَنْ عَبْدِ الْکَرِیمِ ، عَنْ عَطَائٍ ، قَالَ : مَنْ قَتَلَ وَزَغَۃً کُفِّرَ عَنْہُ سَبْعَ خَطِیئَاتٍ۔
(٢٠٢٥٧) حضرت عطاء فرماتے ہیں کہ جس نے ایک چھپکلی کو مارا اس کے سات گناہ معاف کر دئیے جائیں گے۔

20257

(۲۰۲۵۸) حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ مُحَمَّدٍ ، حَدَّثَنَا جَرِیرُ بْنُ حَازِمٍ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنْ سَائِبَۃٍ مَوْلاَۃٍ لِفَاکِہِ بْنِ الْمُغِیرَۃِ أَنَّہَا دَخَلَتْ عَلَی عَائِشَۃَ فَرَأَتْ فِی بَیْتِہَا رُمْحًا مَوْضُوعًا ، فَقَالَتْ : یَا أُمَّ الْمُؤْمِنِینَ ، مَا تَصْنَعِینَ بِہَذَا ؟ قَالَتْ : نَقْتُلُ بِہَا ہَذِہِ الأَوْزَاغَ ، فَإِنَّ النَّبِیَّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ أَخْبَرَنَا أَنَّ إبْرَاہِیمَ خَلِیلَ اللہِ لَمَّا أُلْقِیَ فِی النَّارِ لَمْ تَکُنْ دَابَّۃٌ فِی الأَرْضِ إِلاَّ أَطْفَأَتِ النَّارَ عَنْہُ غَیْرَ الْوَزَغِ ، فَأَنَّہُ کَانَ یَنْفُخُ عَلَیْہِ ، فَأَمَرَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ بِقَتْلِہِ۔ (ابن ماجہ ۳۲۳۱۔ احمد ۶/۱۰۹)
(٢٠٢٥٨) حضرت فاکہ بن مغیرہ کی مولاۃ حضرت سائبہ فرماتی ہیں کہ میں ایک مرتبہ حضرت عائشہ (رض) کے کمرے میں ان کے پاس حاضر ہوئی تو وہاں ایک نیزہ پڑا تھا۔ میں نے پوچھا کہ اے ام المؤمنین ! آپ اس نیزے کا کیا کریں گی ؟ انھوں نے فرمایا کہ ہم اس سے چھپکلیوں کو قتل کریں گے۔ اللہ کے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ہمیں بتایا ہے کہ جب خلیل اللہ حضرت ابراہیم (علیہ السلام) کو آگ میں ڈالا گیا تو زمین پر موجود ہر جانور آگ کو بجھا رہا تھا جبکہ چھپکلی آپ پر پھونکیں مار کر اسے اور زیادہ بھڑکا رہی تھی اس پر رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اسے مارنے کا حکم دیا۔

20258

(۲۰۲۵۹) حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ مَخْلَدٍ ، عَنْ مُوسَی بْنِ یَعْقُوبَ ، قَالَ أَخْبَرَتْنِی عَمَّتِی قُرَیْبَۃُ بِنْتُ عَبْدِ اللہِ بْنِ وَہْبٍ ، قَالَتْ : کَانَتْ أُمُّ سَلَمَۃَ تَأْمُرُ بِقَتْلِ الْوَزَغِ۔
(٢٠٢٥٩) حضرت ام سلمہ (رض) چھپکلیوں کو مارنے کا حکم دیتی تھیں۔

20259

(۲۰۲۶۰) حَدَّثَنَا حَفْصٌ ، عَنْ لَیْثٍ ، عَنْ مُجَاہِدٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ : اقْتُلُوا الْوَزَغَ فِی الْحِلِّ وَالْحَرَمِ۔
(٢٠٢٦٠) حضرت ابن عمر (رض) فرماتے ہیں کہ چھپکلی کو حل اور حرم دونوں جگہ مار ڈالو۔

20260

(۲۰۲۶۱) حَدَّثَنَا عُبَیْدُ اللہِ بْنُ مُوسَی ، عَنْ أبی الْعُمیس ، عن أبیہ ، قَالَ : کانت لعائشۃ قناۃ تقتل بہا الوزغ۔
(٢٠٢٦١) حضرت ابو عمیس کے والد فرماتے ہیں کہ حضرت عائشہ (رض) کے پاس ایک نیزہ تھا جس سے وہ چھپکلیوں کو مارتی تھیں۔

20261

(۲۰۲۶۲) حَدَّثَنَا عُبَیْدُ اللہِ بْنُ مُوسَی ، عَنْ عُثْمَانَ بْنِ الأَسْوَدِ ، عَنْ مُجَاہِدٍ ، أَنَّہُ کَانَ یَأْمُرُ بِقَتْلِ الْوَزَغِ۔
(٢٠٢٦٢) حضرت مجاہد چھپکلیوں کو مارنے کا حکم دیتے تھے۔

20262

(۲۰۲۶۳) حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ ، عَنِ الأَسْوَدِ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ ، قَالَ : کُنَّا مَعَ رَسُولِ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فِی غَارٍ وَقَدْ أُنْزِلَتْ عَلَیْہِ : {وَالْمُرْسَلاَتِ عُرْفًا} قَالَ : فَنَحْنُ نَأْخُذُہَا مِنْ فِیہِ رَطْبَۃً إذْ دَخَلَتْ عَلَیْنَا حَیَّۃٌ ، فَقَالَ لَنَا رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : اقْتُلُوہَا ، فَابْتَدَرْنَا لَہَا لِنَقْتُلَہَا فَسَبَقَتْنَا بِنَفْسہَا ، فَقَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : وَقَاہَا اللَّہُ شَرَّکُمْ کَمَا وَقَاکُمْ شَرَّہَا۔ (بخاری ۱۸۳۰۔ مسلم ۱۳۷)
(٢٠٢٦٣) حضرت عبداللہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ایک ساتھ ایک غار میں تھے کہ یہ آیت نازل ہوئی { وَالْمُرْسَلاَتِ عُرْفًا } اس آیت کے نازل ہوتے ہی ہم نے اسے حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے سینہ مبارک سے حاصل کرلیا۔ اتنے میں ایک سانپ غار میں داخل ہوا تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ اس کو مار ڈالو۔ ہم سانپ کو مارنے کے لیے بڑھے ہی تھے کہ وہ بھاگ گیا پھر آپ نے فرمایا کہ اللہ نے اسے تمہارے شر سے اور تمہیں اس کے شر سے بچا لیا۔

20263

(۲۰۲۶۴) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنْ عَبْدِ الْکَرِیمِ ، عَنْ مُجَاہِدٍ ، قَالَ : قَالَ عُمَرُ : اقْتُلُوا الْحَیَّاتِ کُلَّہَا عَلَی کُلِّ حَالٍ۔
(٢٠٢٦٤) حضرت عمر (رض) فرماتے ہیں کہ سانپوں کو ہر حال میں مار ڈالو۔

20264

(۲۰۲۶۵) حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ سَعِیدٍ ، عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ بْنِ عُبَیْد بْنِ عُمَیْرٍ ، عَنْ أبِی الطُّفَیْلِ ، عَنْ عَلِیِّ بْنِ أَبِی طَالِبٍ ، أَنَّہُ کَانَ یَأْمُرُ بِقَتْلِ الْحَیَّاتِ ذِی الطُّفْیتین۔
(٢٠٢٦٥) حضرت علی (رض) شیش ناگ کو مارنے کا حکم دیا کرتے تھے۔

20265

(۲۰۲۶۶) حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ مُسْلِمٍ ، عَنْ أَبِی صَالِحٍ ، قَالَ عُمَرُ : أَصْلِحُوا مَثَاوِیکُمْ وَأَخِیفُوا الْہَوَامَّ قَبْلَ أَنْ تُخِیفَکُمْ ، فَإِنَّہُ لاَ یَظْہَرُ لَکُمْ مِنْہُنَّ مُسْلِمٌ۔
(٢٠٢٦٦) حضرت عمر (رض) فرماتے ہیں کہ اپنے گھروں کو صاف رکھو، حشرات کو ان میں پیدا نہ ہونے دو ، انھیں ڈراؤ قبل اس کے کہ وہ تمہیں ڈرائیں کیونکہ مسلمان (جن) تمہارے سامنے ان کی شکل میں ظاہر نہ ہوگا۔

20266

(۲۰۲۶۷) حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ ، قَالَ : قَالَ عَبْدُ اللہِ : مَنْ قَتَلَ حَیَّۃً قَتَلَ کَافِرًا۔
(٢٠٢٦٧) حضرت عبداللہ فرماتے ہیں کہ جس نے سانپ کو قتل کیا گویا اس نے کافر کو قتل کیا۔

20267

(۲۰۲۶۸) حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ أَبِی قَیْسٍ ، عَنْ عَلْقَمَۃَ ، قَالَ : قَالَ عَبْدُ اللہِ : اقْتُلُوا الْحَیَّاتِ کُلَّہَا ، إِلاَّ الَّذِی کَأَنَّہُ مُلمُولٌ ، فَإِنَّہُ جِنُّہَا۔
(٢٠٢٦٨) حضرت عبداللہ (رض) فرماتے ہیں کہ سب سانپوں کو قتل کرو صرف اس سانپ کو قتل نہ کرو جو سرمی دانی کی سلائی کی طرح ہے کیونکہ یہ جن ہے۔

20268

(۲۰۲۶۹) حَدَّثَنَا الثَّقَفِیُّ ، عَنْ أَیُّوبَ ، عَنْ عِکْرِمَۃَ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، أَنَّہُ کَانَ یَقْتُلُ الجان ، وَیَأْمُرُ بِقَتْلِہَا وَیَقُولُ : الْجَانُّ مِسخُ الْجِنِّ کَمَا مُسِخَتِ الْقِرَدَۃُ مِنْ بَنِی إسْرَائِیلَ۔
(٢٠٢٦٩) حضرت ابن عباس (رض) اژدھا کو مارتے تھے اور اسے مارنے کا حکم دیتے اور فرماتے تھے کہ اژدھا جنوں کی بگڑی ہوئی شکل ہے جس طرح بندر بنی اسرائیل کی بگڑی ہوئی شکلیں ہیں۔

20269

(۲۰۲۷۰) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ، عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُدَیْرٍ، عَنْ عِکْرِمَۃَ، قَالَ: کَانَ ابْنُ عُمَرَ یَأْمُرُ بِقَتْلِ الْحَیَّاتِ، ثُمَّ أُمِرَ بِنَبْذِہِنَّ۔
(٢٠٢٧٠) حضرت ابن عمر (رض) سانپوں کو مار کر پھینکنے کا حکم دیتے تھے۔

20270

(۲۰۲۷۱) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِی عَدِیٍّ ، عَنْ أَشْعَثَ ، قَالَ : کَانَ الْحَسَنُ وَمُحَمَّدٌ یَأْمُرَانِ بِقَتْلِ الْحَیَّاتِ إِلاَّ الْجَانَّ الَّذِی کَأَنَّہُ قَصَبَۃُ فِضَّۃٍ۔
(٢٠٢٧١) حضرت حسن اور حضرت محمد چاندی کی مانند اژدھے کے علاوہ سب سانپوں کو مارنے کا حکم دیتے تھے۔

20271

(۲۰۲۷۲) حَدَّثَنَا ابْنُ فضیل ، عن مغیرۃ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ ، قَالَ : کَانُوا یَأْمَرُونُ بِقَتْلِ الْحَیَّاتِ إِلاَّ الْجَانَّ الَّذِی کَأَنَّہُ قَضِیبُ فِضَّۃٍ۔
(٢٠٢٧٢) حضرت ابراہیم فرماتے ہیں کہ اسلاف سب سانپوں کو مارنے کا حکم دیتے تھے سوائے اس اژدھے کے جو چاندی کے مانند ہو۔

20272

(۲۰۲۷۳) حَدَّثَنَا خلف ابْنُ خَلِیفَۃَ ، عَنِ أَبِی طَلْحَۃَ ، عَنْ أَبِی جَعْفَرٍ ، قَالَ : سَأَلْتُہ عَنْ قَتْلِ الْحَیَّاتِ ؟ فَقَالَ : وَدِدْت أَنِّی وَجَدْت مَنْ یَتَّبِعُہُنَّ فَیَقْتُلُہُنَّ ، وَنُعْطِیہ عَنْ ذَلِکَ أَجْرًا۔
(٢٠٢٧٣) حضرت ابو طلحہ فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت ابو جعفر سے سانپوں کو مارنے کے بارے میں سوال کیا تو انھوں نے فرمایا کہ میں چاہتا ہوں کہ کوئی ایسا شخص ہو جو انھیں تلاش کر کے مارے اور ہم اسے اس کا عوض دیں۔

20273

(۲۰۲۷۴) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنْ أَبِی قَیْسٍ ، عَنْ عَلْقَمَۃَ ، قَالَ : مَا یَضُرُّ أَحَدَکُمْ قَتَلَ حَیَّۃً ، أَوْ قَتَلَ کَافِرًا إِلاَّ الَّذِی کَأَنَّہُ مَیَلٌ ، فَإِنَّہُ جِنُّہَا۔
(٢٠٢٧٤) حضرت علقمہ فرماتے ہیں کہ سانپ اور کافر کو مارنا ایک جیسا ہے البتہ وہ سانپ جو سرمہ دانی کی سلائی کی طرح ہو اسے مارنا درست نہیں وہ جن ہے۔

20274

(۲۰۲۷۵) حَدَّثَنَا عَبْدَۃُ ، عَنْ ہِشَامٍ ، عَنْ أَبِیہِ ، عَنْ عَائِشَۃَ ، قَالَتْ : أَمَرَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ بِقَتْلِ ذِی الطفیتین ، فَإِنَّہُ یَلْتمس الْبَصَرَ ، وَیُصِیبُ الْحَمْلَ یَعْنِی حَیَّۃً خَبِیثَۃً۔ (بخاری ۳۳۰۸۔ مسلم ۱۲۷)
(٢٠٢٧٥) حضرت عائشہ (رض) فرماتی ہیں کہ حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے شیش ناگ کو مارنے کا حکم دیا کیونکہ یہ آنکھ کو تلاش کرتا ہے اور حمل کو نشانہ بناتا ہے۔

20275

(۲۰۲۷۶) حَدَّثَنَا عُبَیْدُ اللہِ ، عَنِ ابْنِ أَبِی لَیْلَی ، عَنْ ثَابِتٍ الْبُنَانِیِّ ، قَالَ : قَالَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِی لَیْلَی : قَالَ أَبُو لَیْلَی : جَائَ رَجُلٌ إلَی النَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فَسَأَلَہُ عَنِ الْحَیَّاتِ فِی الْبُیُوتِ ؟ فَقَالَ : إِنْ رَأَیْتُمُوہُنَّ فِی مَسَاکِنِکُمْ ، فَقُولُوا لَہُنَّ : نَنْشُدُکُمْ بِالْعَہْدِ الَّذِی أَخَذَ عَلَیْکُمْ نُوحٌ ، نَنْشُدُکُمْ بِالْعَہْدِ الَّذِی أَخَذَ عَلَیْکُمْ سُلَیْمَانُ بْنُ دَاوُد ، أَنْ لاَ تُؤْذُونَا ، فَإِنْ رَأَیْتُمْ مِنْہُنَّ شَیْئًا فَاقْتُلُوہُنَّ۔ (ترمذی ۱۴۸۵۔ ابوداؤد ۵۲۱۸)
(٢٠٢٧٦) حضرت ابو لیلیٰ فرماتے ہیں کہ ایک مرتبہ ایک آدمی حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضر ہوا اور اس نے حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے گھروں میں سانپوں کے بارے میں سوال کیا ۔ آپ نے فرمایا کہ اگر تم انھیں اپنے گھروں میں دیکھو تو ان سے کہو کہ ہم تمہیں حضرت نوح سے کیا ہوا تمہارا وعدہ یاد دلاتے ہیں، ہم تمہیں حضرت سلیمان بن داؤد سے کیا ہو اتمہارا وعدہ یاد دلاتے ہیں کہ تم ہمیں تکلیف نہ دو ۔ پھر بھی اگر تم ان میں سے کسی کو دیکھو تو اسے مار ڈالو۔

20276

(۲۰۲۷۷) حَدَّثَنَا زَیْدُ بْنُ حُبَابٍ ، عَنْ دَاوُدَ بْنِ أَبِی الْفُرَاتِ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ زَیْدٍ ، عَنْ أَبِی الأَعْیَنِ الْعَبْدِیِّ ، عَنْ أَبِی الأَحْوَص ، عَنْ عَبْدِ اللہِ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : مَنْ قَتَلَ حَیَّۃً قَتَلَ کَافِرًا۔ (احمد ۳۹۴۔ بزار ۱۸۴۷)
(٢٠٢٧٧) حضرت عبداللہ سے روایت ہے کہ حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ جس نے سانپ کو مارا اس نے کافر کو مارا۔

20277

(۲۰۲۷۸) حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ الْحَفْرِیُّ عُمَرُ بْنُ سَعد ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ ، عَنِ الأَسْوَدِ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ ، قَالَ : مَنْ قَتَلَ حَیَّۃً قَتَلَ کَافِرًا۔
(٢٠٢٧٨) حضرت عبداللہ فرماتے ہیں کہ جس نے سانپ کو مارا اس نے کافر کو مارا۔

20278

(۲۰۲۷۹) حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَیَّۃَ ، عَنِ ابْنِ أَبِی نَجِیحٍ ، عَنْ مُجَاہِدٍ ، قَالَ : مَنْ قَتَلَ حَیَّۃً فَقَدْ قَتَلَ عَدُوًّا کَافِرًا۔
(٢٠٢٧٩) حضرت مجاہد فرماتے ہیں کہ جس نے سانپ کو مارا اس نے دشمن کافر کو مارا۔

20279

(۲۰۲۸۰) حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ مُسْہِرٍ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو ، عَنْ أَبِی سَلَمَۃَ ، عَنْ عَائِشَۃَ ، أَنَّ النَّبِیَّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ أَمَرَ بِقَتْلِ الْکِلاَبِ۔ (ابن ماجہ ۳۶۵۱۔ احمد ۶/۱۴۳)
(٢٠٢٨٠) حضرت عائشہ (رض) فرماتی ہیں کہ حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مجھے حکم دیا کہ میں جس کتے کو دیکھوں اسے مار دوں۔

20280

(۲۰۲۸۱) حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَیْرٍ ، عَنْ مُوسَی بْنِ عُبَیْدَۃَ ، عَنْ أَبَانَ بْنِ صَالِحٍ ، عَنِ الْقَعْقَاعِ بن حَکِیمٍ ، عَنْ سَلْمَی أُمِّ رَافِعٍ ، عَنْ أَبِی رَافِعٍ ، قَالَ : أَمَرَنِی رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ حِینَ أَصْبَحَ ، فَلَمْ أَدَعْ کَلْبًا إِلاَّ قَتَلْتہ۔ (طحاوی ۵۳۔ احمد ۶/۳۹۱)
(٢٠٢٨١) حضرت ابو رافع فرماتے ہیں کہ حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مجھے حکم دیا کہ میں جس کتے کو دیکھوں اسے مار دوں۔

20281

(۲۰۲۸۲) حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنْ إسْمَاعِیلَ بْنِ أُمَیَّۃَ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، أَنَّ النَّبِیَّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ أَمَرَ بِقَتْلِ الْکِلاَبِ ، حَتَّی قَتَلْنَا کَلْبَ امْرَأَۃٍ جَائَتْ بِہِ مِنَ الْبَادِیَۃِ۔ (بخاری ۳۳۲۳۔ مسلم ۱۲۰۰)
(٢٠٢٨٢) حضرت ابن عمر (رض) فرماتے ہیں کہ حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کتوں کو مارنے کا حکم دیا، ہم نے کتے مارنے شروع کیے، یہاں تک ایک عورت جو گاؤں سے کتا لائی تھی، ہم نے اس کے کتے کو بھی مار دیا۔

20282

(۲۰۲۸۳) حَدَّثَنَا شَبَابَۃُ ، عَنْ شُعْبَۃَ ، عَنْ أَبِی التَّیَّاحِ ، قَالَ : سَمِعْتُ مُطَرِّفًا یُحَدِّثُ عَنِ ابْنِ مُغَفَّلٍ ، أَنَّ رَسُولَ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ أَمَرَ بِقَتْلِ الْکِلاَبِ ، ثُمَّ قَالَ : مَا لَہُمْ وَلِلْکِلاَبِ ، ثُمَّ رَخَّصَ فِی کَلْبِ الصَّیْدِ۔ (مسلم ۹۳۔ ابوداؤد ۷۵)
(٢٠٢٨٣) حضرت عبداللہ بن مغفل فرماتے ہیں کہ حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کتوں کو مارنے کا حکم دیا اور فرمایا کہ کتے لوگوں کے کس کام کے ؟ پھر آپ نے شکار کے کتے رکھنے کی اجازت دے دی۔

20283

(۲۰۲۸۴) حَدَّثَنَا شَبَابَۃُ ، عَنِ ابْنِ أَبِی ذِئْبٍ ، عَنِ الْحَارِثِ ، عَنْ کُرَیْبٍ ، عَنْ أُسَامَۃَ ، قَالَ : دَخَلْتُ عَلَی رَسُولِ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ وعلیہ الْکَآبَۃَ فَقُلْتُ : مَا لَکَ یَا رَسُولَ اللہِ ؟ قَالَ : إنَّ جِبْرِیلَ عَلَیْہِ السَّلاَمُ وَعَدَنِی أَنْ یَأْتِیَنِی فلم یأتینی مُنْذُ ثَلاَثٍ ، قَالَ : فأجاز کَلْبٌ ، قَالَ أُسَامَۃُ : فَوَضَعْت یَدِی عَلَی رَأْسِی وَصِحْت ، فَجَعَلَ النَّبِیُّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یَقُولُ : مَا لَکَ یَا أُسَامَۃَ ؟ فَقُلْت : أجاز کَلْبٌ ، فَأَمَرَ النَّبِیُّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ بِقَتْلِہِ فَقُتِلَ۔ (مسلم ۸۲۔ طبرانی ۳۸۷)
(٢٠٢٨٤) حضرت اسامہ فرماتے ہیں کہ میں ایک مرتبہ حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضر ہوا تو آپ کچھ پریشان دکھائی دے رہے تھے۔ میں نے پوچھا یا رسول اللہ ! خیریت تو ہے ؟ آپ نے فرمایا کہ جبرائیل (علیہ السلام) نے میرے پاس آنے کا وعدہ کیا تھا لیکن وہ تین دن سے میرے پاس نہیں آئے۔ اتنے میں ایک کتا وہاں سے گذرا۔ میں نے اپنا ہاتھ اپنے سر پر رکھا اور میں چلایا۔ حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پوچھا اے اسامہ کیا ہوا ؟ میں نے عرض کیا کہ ایک کتا گذرا ہے۔ حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اسے مارنے کا حکم دیا اور اسے مار دیا گیا۔

20284

(۲۰۲۸۵) حَدَّثَنَا الثَّقَفِیُّ ، عَنْ یُونُسَ ، عَنِ الْحَسَنِ ، أَنَّ عُثْمَانَ أَمَرَ بِقَتْلِ الْکِلاَبِ وَذَبْحِ الْحَمَامِ۔
(٢٠٢٨٥) حضرت عثمان نے کتوں کو مارنے اور کبوتر کو ذبح کرنے کا حکم دیا۔

20285

(۲۰۲۸۶) حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ مُحَمَّدٍ ، عَنْ حَمَّادِ بْنِ سَلَمَۃَ ، عَنْ أَبِی الزُّبَیْرِ ، عَنْ جَابِرٍ ، أَنَّ النَّبِیَّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ أَمَرَ بِقَتْلِ الْکِلاَبِ حَتَّی إِنَّ الْمَرْأَۃَ کَانَتْ تَدْخُلُ بِالْکَلْبِ فَیُقْتَلُ قَبْلَ أَنْ تَخْرُجَ ، قَالَ : لَوْلا أَنَّ الْکِلاَبَ أُمَّۃٌ مِنَ الأُمَمِ لأَمَرْتُ بِقَتْلِہَا فَاقْتُلُوا مِنْہَا کُلَّ أَسْوَدَ بَہِیمٍ الَّذِی بَیْنَ عَیْنَیْہِ نُقْطَتَانِ ، فَإِنَّہُ شَیْطَانٌ۔ (مسلم ۴۷۔ ابوداؤد ۲۸۴۰)
(٢٠٢٨٦) حضرت جابر (رض) فرماتے ہیں کہ حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کتوں کو مارنے کا حکم دیا۔ لوگوں نے اس حکم اس پابندی سے عمل کیا کہ اگر کوئی عورت شہر میں کتا لے کر آتی تو اس کے نکلنے سے پہلے کتے کو مار دیا جاتا تھا پھر حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ اگر کتے اللہ کی پیدا کی ہوئی جماعت نہ ہوتے تو میں سب کو قتل کرنے کا حکم دے دیتا، لہٰذا تم صرف اس تیز کالے کتے کو قتل کرو جس کی آنکھوں کے درمیان دو نقطے ہوں کیونکہ یہ کتا شیطان ہے۔

20286

(۲۰۲۸۷) حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ ، عَنْ عُبَیْدِ اللہِ بْنِ عُمَرَ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، أَنَّ النَّبِیَّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ أَمَرَ بِقَتْلِ الْکِلاَبِ۔ (مسلم ۴۴۔ احمد ۲/۱۱۳)
(٢٠٢٨٧) حضرت ابن عمر (رض) سے روایت ہے کہ حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کتوں کو مارنے کا حکم دیا۔

20287

(۲۰۲۸۸) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنْ أَبِی الزُّبَیْرِ ، عَنْ جَابِرٍ ، أَنَّ النَّبِیَّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ مَرَّ علَی حِمَارٍ یُوسَمُ فِی وَجْہِہِ ، فَقَالَ : أَلَمْ أَنْہَ عَنْ ہَذَا ؟ لَعَنَ اللَّہُ مَنْ فَعَلَ ہَذَا۔ (مسلم ۱۰۶۔ ابوداؤد ۲۵۵۷)
(٢٠٢٨٨) حضرت جابر (رض) فرماتے ہیں کہ حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ایک حمار کے پاس سے گذرے، اس کے چہرے پر نشان لگا ہو اتھا، آپ نے فرمایا کہ کیا میں نے ایسا کرنے سے منع نہیں فرمایا اللہ تعالیٰ نے ایسا کرنے والے پر لعنت فرمائی ہے۔

20288

(۲۰۲۸۹) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنْ سِمَاکٍ ، عَنْ عِکْرِمَۃَ ، قَالَ : نَہَی رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ أَنْ یُضْرَبَ وَجْہُ الدَّابَّۃِ۔
(٢٠٢٨٩) حضرت عکرمہ فرماتے ہیں کہ حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے جانور کے چہرے پر نشان لگانے سے منع فرمایا ہے۔

20289

(۲۰۲۹۰) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ حَنْظَلَۃَ ، عَنْ سَالِمٍ ، عَنْ أَبِیہِ ، أنہ کرہ أن تُعْلَمَ الصورۃ۔
(٢٠٢٩٠) حضرت ابن عمر (رض) فرماتے ہیں کہ چہرے پر نشان لگانا مکروہ ہے۔

20290

(۲۰۲۹۱) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ حَنْظَلَۃَ ، عَنْ سَالِمٍ ، عَنْ أَبِیہِ ، قَالَ : نَہَی رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ أَنْ تُضْرَبَ الصُّورَۃُ۔ (بخاری ۵۵۴۱۔ احمد ۲/۱۱۸)
(٢٠٢٩١) حضرت ابن عمر (رض) فرماتے ہیں کہ حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے چہرے پر نشان لگانے سے منع فرمایا ہے۔

20291

(۲۰۲۹۲) حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ مُسْہِرٍ ، عَنِ ابْنِ أَبِی لَیْلَی ، عَنْ عَطِیَّۃَ ، عَنْ أَبِی سَعِیدٍ ، قَالَ : رَآنِی رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ عَلَی حِمَارٍ مَوْسُومٍ بَیْن عَیْنَیْہِ فَکَرِہَ ذَلِکَ ، وَقَالَ فِیہِ قَوْلاً شَدِیدًا۔
(٢٠٢٩٢) حضرت ابو سعید (رض) فرماتے ہیں کہ حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مجھے ایک ایسے حمار پر سوار دیکھا، جس کی آنکھوں کے درمیان نشان لگا ہو اتھا، آپ نے اس عمل کو ناپسند قرار دیا اور اس بارے میں سخت بات فرمائی۔

20292

(۲۰۲۹۳) حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ مُسْہِرٍ ، عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ ، عَنْ أَبِی الزُّبَیْرِ ، عَنْ جَابِرٍ ، قَالَ : نَہَی رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ عَنِ الضَّرْبِ فِی الْوَجْہِ ، وَعَنِ الْوَسْمِ فِی الْوَجْہِ۔ (مسلم ۱۰۶)
(٢٠٢٩٣) حضرت جابر (رض) فرماتے ہیں کہ حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے چہرے پر مارنے اور چہرے پر نشان لگانے سے منع فرمایا ہے۔

20293

(۲۰۲۹۴) حَدَّثَنَا ابْنُ فُضَیْلٍ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ ، قَالَ : قَالَ عُمَرُ : لاَ یُلْطَمُ الْوَجْہُ ، وَلاَ یُوسَمُ۔
(٢٠٢٩٤) حضرت عمر (رض) فرماتے ہیں کہ چہرے پر نہ تو مارا جائے گا اور نہ ہی نشان لگایا جائے گا۔

20294

(۲۰۲۹۵) حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَیَّۃَ ، عَنْ خَالِدٍ ، عَنْ عِکْرِمَۃَ ، قَالَ : نُہِی عَنْ وَسْمِہَا فِی وَجْہِہَا۔
(٢٠٢٩٥) حضرت عکرمہ فرماتے ہیں کہ چہرے پر نشان لگانے سے منع کیا گیا ہے۔

20295

(۲۰۲۹۶) حَدَّثَنَا جَرِیرٌ ، عَنْ مُغِیرَۃَ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ ، قَالَ : یُکْرَہُ أَنْ تُوسَمَ الْعَجْمَائُ عَلَی خَدِّہَا ، أَوْ تُلْطَمَ ، أَوْ تُجَرَّ بِرِجْلِہَا إلَی مَذْبَحِہَا۔
(٢٠٢٩٦) حضرت ابراہیم فرماتے ہیں کہ جانور کے چہرے پر نشان لگانا، یا چہرے پر مارنا یا اسے پاؤں سے گھسیٹ کر ذبح خانے کی طرف لے جانا مکروہ ہے۔

20296

(۲۰۲۹۷) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنِ الأَوْزَاعِیِّ ، عَنْ یَحْیَی بْنِ أَبِی کَثِیرٍ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : لِکُلِّ شَیْئٍ حُرْمَۃٌ ، وَحُرْمَۃُ الْبَہَائِمِ وُجُوہُہَا۔
(٢٠٢٩٧) حضرت یحییٰ بن ابی کثیر سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا کہ ہر ایک کی ایک لائق احترام چیز ہوتی ہے، جانوروں کی لائق احترام چیز ان کا چہرہ ہے۔

20297

(۲۰۲۹۸) حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَیْرٍ ، حَدَّثَنَا عُثْمَانَ بْنُ حَکِیمٍ قَالَ : أَخْبَرَنِی عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَبْدِ الْعَزِیزِ ، عَنْ یَعْلَی بْنِ مُرَّۃَ ، أَنَّ رَسُولَ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، قَالَ لِرَجُلٍ : ہَبْہُ لِی ، أَوَ قَالَ بِعْنِیہِ یَعْنِی جَمَلاً ، قَالَ : ہُوَ لَکَ یَا رَسُولَ اللہِ ، فَوَسَمَہُ سِمَۃَ الصَّدَقَۃِ ، ثُمَّ بَعَثَ بِہِ۔ (احمد ۴/۱۷۳۔ طبرانی ۶۹۴)
(٢٠٢٩٨) حضرت یعلی بن مرہ فرماتے ہیں کہ حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایک آدمی سے فرمایا کہ اپنا اونٹ مجھے ہدیہ کردو۔ اس نے کہا اے اللہ کے رسول ! یہ اونٹ آپ کا ہوا، آپ نے اس اونٹ پر صدقے کا نشان لگا کر اسے روانہ کرا دیا۔

20298

(۲۰۲۹۹) حَدَّثَنَا شَرِیکٌ ، عَنْ لَیْثٍ ، عَنْ طَاوُوسٍ ، قَالَ : لاَ بَأْسَ فِی السِّمَۃِ فِی مُؤَخَّرِ الأُذُنِ۔
(٢٠٢٩٩) حضرت طاوس فرماتے ہیں کہ کان کے پیچھے نشان لگانے میں کوئی حرج نہیں۔

20299

(۲۰۳۰۰) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ، عَنْ سُفْیَانَ، عن یحیی بن سعید، عن سعید بن المسیب، قَالَ: لاَ بأس بالسمۃ فی الأذن۔
(٢٠٣٠٠) حضرت سعید بن مسیب فرماتے ہیں کہ کان پر نشان لگانے میں کوئی حرج نہیں۔

20300

(۲۰۳۰۱) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنْ حَمَّادِ بْنِ سَلَمَۃَ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ زِیَادٍ ، قَالَ : مَرَّ ابْنُ عُمَرَ بِأَبِی وَہُوَ یَسِمُ وَسْمَ قُدَامَۃَ بْنِ مَظْعُونٍ ، فَقَالَ : ابْنُ عُمَرَ : لاَ تُلْحِمْ لاَ تُلْحِمْ۔
(٢٠٣٠١) حضرت محمد ابن زیاد فرماتے ہیں کہ حضرت ابن عمر (رض) میرے والد کے پاس سے گذرے وہ جانور پر حضرت قدامہ بن مظعون کا نشان لگا رہے تھے۔ حضرت ابن عمر (رض) نے فرمایا کہ اتنی زور سے نشان نہ لگا کہ گوشت تک پہنچ جائے۔ اتنی زور سے نشان نہ لگاؤ کہ گوشت تک پہنچ جائے۔

20301

(۲۰۳۰۲) حَدَّثَنَا شَبَابَۃُ ، قَالَ : حدَّثَنَا شُعْبَۃُ ، عَنْ ہِشَامِ بْنِ زَیْدٍ ، قَالَ : سَمِعْتُ أَنَسَ بْنَ مَالِکٍ یَقُولُ : رَأَیْت رَسُولَ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ وَہُوَ فِی الْمِرْبَدِ یَسِمُ غَنَمًا لَہُ ، أَحْسَبُہُ قَالَ : فِی آذَانہَا۔ (بخاری ۵۵۴۲۔ مسلم ۱۰۹)
(٢٠٣٠٢) حضرت انس بن مالک (رض) فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو دیکھا کہ آپ مقام مربد میں اپنی بکریوں پر نشان لگا رہے تھے۔

20302

(۲۰۳۰۳) حَدَّثَنَا ابْنُ عُیَیْنَۃَ ، عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ سُلَیْمَانَ ، عَنْ أَبِیہِ ، قَالَ: سَأَلْتُ الشَّعْبِیَّ، عَنْ وَسْمِ الْغَنَمِ فِی آذَانِہَا، فَلَمْ یَرَ بِہِ بَأْسًا۔
(٢٠٣٠٣) حضرت سلیمان فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت شعبی سے بکریوں کے کانوں پر نشان لگانے کے بارے میں سوال کیا تو انھوں نے اسے جائز قرار دیا۔

20303

(۲۰۳۰۴) حَدَّثَنَا ابْنُ عُیَیْنَۃَ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ بْنِ دِینَارٍ ، قَالَ : ذَہَبْت مَعَ ابْنِ عُمَرَ إلَی بَنِی مُعَاوِیَۃَ فَنَبَحَتْ عَلَیْنَا کِلاَبٌ ، فَقَالَ : قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : مَنِ اقْتَنَی کَلْبًا إِلاَّ کَلْبَ ضَارِیَۃٍ ، أَوْ مَاشِیَۃٍ نَقَصَ مِنْ أَجْرِہِ کُلَّ یَوْمٍ قِیرَاطَانِ۔ (بخاری ۵۴۸۰۔ مسلم ۵۲)
(٢٠٣٠٤) حضرت عبداللہ بن دینار فرماتے ہیں کہ میں حضرت ابن عمر (رض) کے ساتھ بنو معاویہ کی طرف گیا۔ وہاں کچھ کتے ہم پر بھونکے تو حضرت ابن عمر (رض) نے فرمایا کہ حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ جس نے شکار یا مریض کی حفاظت کے علاوہ کسی اور غرض سے کتا پالا تو اس کے ثواب سے روزانہ دو قیراط کی کمی کی جائے گی۔

20304

(۲۰۳۰۵) حَدَّثَنَا ابْنُ عُیَیْنَۃَ ، عَنِ الزُّہْرِیِّ ، عَنْ سَالِمٍ ، عَنْ أَبِیہِ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : مَنْ اقْتَنَی کَلْبًا ، إِلاَّ کَلْبَ صَیْدٍ ، أَوْ مَاشِیَۃٍ ، نَقَصَ مِنْ أَجْرِہِ کُلَّ یَوْمٍ قِیرَاطَانِ۔ (مسلم ۵۱۔ احمد ۸)
(٢٠٣٠٥) حضرت ابن عمر (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ جس شخص نے شکار یا پہرے داری کے علاوہ کسی اور غرض سے کتا پالا تو اس کے ثواب سے روزانہ دو قیراط کمی کی جائے گی۔

20305

(۲۰۳۰۶) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ حَنْظَلَۃَ ، عَنْ سَالِمٍ ، عَنْ أَبِیہِ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : مَنِ اقْتَنَی کَلْبًا إِلاَّ کَلْبَ صَیْدٍ ، أَوْ مَاشِیَۃٍ نَقَصَ مِنْ أَجْرِہِ کُلَّ یَوْمٍ قِیرَاطَانِ ، قَالَ : وَقَالَ سَالِمٌ : وَقَالَ أَبُو ہُرَیْرَۃَ: أَوْ کَلْبَ حَرْثٍ۔ (بخاری ۵۴۸۱۔ مسلم ۵۴)
(٢٠٣٠٦) حضرت ابن عمر (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ جس شخص نے شکار یا پہرے داری کے علاوہ کسی اور غرض سے کتا پالا تو اس کے ثواب سے روزانہ دو قیراط کمی کی جائے گی۔ حضرت ابوہریرہ نے ” کلب حرث “ کے الفاظ سے یہ حدیث بیان کی ہے۔

20306

(۲۰۳۰۷) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنِ ابْنِ أَبِی لَیْلَی ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ زَادَ فِیہِ : أَوْ کَلْبَ مَخَافَۃٍ۔
(٢٠٣٠٧) حضرت ابن عمر (رض) کی ایک روایت میں ” کلب مخافۃ “ کا اضافہ ہے۔

20307

(۲۰۳۰۸) حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ سَعِیدٍ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنْ عَاصِمٍ ، عَنْ زِرٍّ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ ، قَالَ : مَنِ اقْتَنَی کَلْبًا إِلاَّ کَلْبَ قَنْصٍ ، أَوْ مَاشِیَۃٍ نَقَصَ مِنْ أَجْرِہِ کُلَّ یَوْمٍ قِیرَاطان۔ (ابو یعلی ۵۰۲۵)
(٢٠٣٠٨) حضرت عبداللہ (رض) فرماتے ہیں کہ جس شخص نے شکار، جانوروں کی نگرانی یا پہرے داری کے علاوہ کسی اور غرض سے کتا پالا اس کے ثواب سے ہر روز دو قیراط کی کمی کی جائی گی۔

20308

(۲۰۳۰۹) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ عمر بن الولید الشَّنِّی ، عن عکرمۃ قَالَ : إلا کلب زرع ، أو کلب قنص ، أو کلب ماشیۃ ، أو کلب مخافۃ۔
(٢٠٣٠٩) حضرت مکحول فرماتے ہیں کہ جس شخص نے شکار یا جانوروں کی حفاظت کے علاوہ کسی اور غرض سے کتا پالا اس کے گھر والوں کے ثواب سے ہر روز ایک قیراط کی کمی کی جائے گی۔

20309

(۲۰۳۱۰) حَدَّثَنَا عبد الأعلی ، عن برد ، عن مکحول ، قَالَ : من اقتنی کلبا لیس بکلب صید أو ماشیۃ ؛ نقص من أجر أہل بیتہ کل یوم قیراط۔
(٢٠٣١٠) حضرت مکحول فرماتے ہیں کہ جس شخص نے شکار یا جانوروں کی حفاظت کے علاوہ کسی اور غرض سے کتا پالا اس کے گھر والوں کے ثواب سے ہر روز ایک قیراط کی کمی کی جائے گی۔

20310

(۲۰۳۱۱) حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا سُلَیْمُ بْنُ حَیَّانَ ، قَالَ : سَمِعْتُ أَبِی یُحَدِّثُ ، عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ ، عَنِ النَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، قَالَ : مَنِ اتَّخَذَ کَلْبًا لَیْسَ بِکَلْبِ الزَّرْعِ ، وَلاَ صَیْدٍ ، وَلاَ مَاشِیَۃٍ فإنہ ینْقُصُ مِنْ أَجْرِہِ کُلَّ یَوْمٍ قِیرَاطٌ۔ (بخاری ۲۳۲۲۔ مسلم ۵۸)
(٢٠٣١١) حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا کہ جس شخص نے زراعت، شکار یا جانوروں کی حفاظت کے علاوہ کسی اور غرض سے کتا پالا، اس کے ثواب سے ہر روز ایک قیراط کی کمی کی جائے گی۔

20311

(۲۰۳۱۲) حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ مَخْلَدٍ ، عَنْ مَالِکِ بْنِ أَنَسٍ ، عَنْ یَزِیدَ بْنِ خُصَیْفَۃَ ، عَنِ السَّائِبِ بْنِ یَزِیدَ ، عَنْ سُفْیَانَ بْنِ أَبِی زُہَیْرٍ ، قَالَ : سَمِعْتُ رَسُولَ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یَقُولُ : مَنِ اقْتَنَی کَلْبًا لاَ یُغْنِی عَنْہُ زَرْعا ، وَلاَ ضَرْعا نَقَصَ مِنْ أَجْرِہِ کُلَّ یَوْمٍ قِیرَاطٌ۔ (بخاری ۳۳۲۵۔ مسلم ۶۱)
(٢٠٣١٢) حضرت سفیان بن ابی زہیر سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا کہ جس شخص نے کھیتی باڑی یا جانوروں کی حفاظت کے علاوہ کسی اور غرض کے لیے کتا پالا تو اس کے ثواب سے ہر روز ایک قیراط کی کمی کی جائے گی۔

20312

(۲۰۳۱۳) حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ ، عَنْ عُبَیْدِ اللہِ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ: مَنِ اقْتَنَی کَلْبًا نَقَصَ مِنْ أَجْرِہِ کُلَّ یَوْمٍ قِیرَاطٌ۔ (مسلم ۵۰۔ ترمذی ۱۴۸۷)
(٢٠٣١٣) حضرت ابن عمر (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا کہ جس نے کتا پالا اس کے ثواب سے روزانہ کی بنیاد پر ایک قیراط کی کمی کی جائے گی۔

20313

(۲۰۳۱۴) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ ہِشَامٍ ، عَنْ أَبِیہِ ، قَالَ : رُخِّصَ فِی الْکِلاَبِ فِی بَیْتِ الْمُعْوِرِ۔
(٢٠٣١٤) حضرت ابن عمر (رض) فرماتے ہیں کہ ایسے گھر میں کتا پالنے کی اجازت ہے جس میں فساد کا اندیشہ ہو۔

20314

(۲۰۳۱۵) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ حَسَنِ بْنِ أَبِی یَزِیدَ ، عَنْ أَبِی الفُضَیل ، قَالَ : کَانَ أَنَسٌ یَأْتِینَا وَمَعَہُ کَلْبٌ لَہُ ،فقلنا لہ ، فَقَالَ : إِنَّہُ یَحْرُسُنَا۔
(٢٠٣١٥) حضرت ابو فضیل فرماتے ہیں کہ حضرت انس (رض) ہمارے ہاں تشریف لائے تو ان کے ساتھ ایک کتا تھا، ہم نے ان سے اس بارے میں سوال کیا تو انھوں نے فرمایا کہ یہ ہماری پہرے داری کرتا ہے۔

20315

(۲۰۳۱۶) حَدَّثَنَا عَبْدَۃُ ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِکِ ، عَنْ عَطَائٍ ؛ فِی الرَّجُلِ یَتَّخِذُ کَلْبًا یَحْرُسُ دَارِہِ ، فَقَالَ : لاَ خَیْرَ فِیہِ إِلاَّ أَنْ یَکُونَ کَلْبَ صَیْدٍ۔
(٢٠٣١٦) حضرت عطاء سے سوال کیا گیا کہ اگر کتا گھر کی رکھوالی کے لیے رکھا جائے تو کیسا ہے ؟ انھوں نے فرمایا کہ اس میں کوئی خیر نہیں البتہ اگر شکار کے لیے ہو تو پھر ٹھیک ہے۔

20316

(۲۰۳۱۷) حَدَّثَنَا ابْنُ عُیَیْنَۃَ ، عَنِ الزُّہْرِیِّ ، عَنْ عُبَیْدِ اللہِ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، عَنْ أَبِی طَلْحَۃَ ، عنِ النَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، قَالَ : لاَ تَدْخُلُ الْمَلاَئِکَۃُ بَیْتًا فِیہِ صُورَۃٌ ، وَلاَ کَلْبٌ۔ (بخاری ۳۳۲۲۔ مسلم ۱۶۶۵)
(٢٠٣١٧) حضرت ابو طلحہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا کہ فرشتے اس گھر میں داخل نہیں ہوتے جس میں تصویر یا کتا ہو۔

20317

(۲۰۳۱۸) حَدَّثَنَا زَیْدُ بْنُ الْحُبَابِ ، عَنْ حُسَیْنِ بْنِ وَاقِدٍ ، عَنِ ابْنِ بُرَیْدَۃَ ، عَنْ أَبِیہِ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : لاَ تَدْخُلُ الْمَلاَئِکَۃُ بَیْتًا فِیہِ کَلْبٌ۔ (احمد ۵/۳۵۳)
(٢٠٣١٨) حضرت ابن بریدہ کے والد روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ فرشتے اس گھر میں داخل نہیں ہوتے جس میں کتا ہو۔

20318

(۲۰۳۱۹) حَدَّثَنَا زَیْدُ بْنُ الْحُبَابِ ، قَالَ : أَخْبَرَنَا اللَّیْثُ بْنُ سَعْدٍ ، قَالَ : أَخْبَرَنِی بُکَیْر بْنُ عَبْدِ اللہِ بْنِ الأَشَجِّ ، عَنْ بُسْرِ بْنِ سَعِیدٍ ، عَنْ زَیْدِ بْنِ خَالِدٍ ، عَنْ أَبِی طَلْحَۃَ ، أَنَّ رَسُولَ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، قَالَ : لاَ تَدْخُلُ الْمَلاَئِکَۃُ بَیْتًا فِیہِ کَلْبٌ ، وَلاَ صُورَۃٌ۔ (بخاری ۵۹۵۸۔ مسلم ۸۵)
(٢٠٣١٩) حضرت ابو طلحہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا کہ فرشتے اس گھر میں داخل نہیں ہوتے جس میں تصویر یا کتا ہو۔

20319

(۲۰۳۲۰) حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ ، عَنْ شُعْبَۃَ ، عَنْ عَلِیِّ بْنِ مُدْرِکٍ ، عَنْ أَبِی زُرْعَۃَ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ بْنِ نُجَی ، عَنْ أَبِیہِ ، عَنْ عَلِیٍّ ، عَنِ النَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، أَنَّہُ قَالَ : لاَ تَدْخُلُ الْمَلاَئِکَۃُ بَیْتًا فِیہِ کَلْبٌ ، وَلاَ صُورَۃٌ۔ (ابوداؤد ۲۲۹۔ احمد ۱/۸۳)
(٢٠٣٢٠) حضرت علی (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا کہ فرشتے اس گھر میں داخل نہیں ہوتے جس میں کتا یا تصویر ہو۔

20320

(۲۰۳۲۱) حَدَّثَنَا جَرِیرٌ ، عَنْ مُغِیرَۃَ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ ، قَالَ : کَانَ یُکْرَہُ أَنْ یَرْمِی طَیْرَ جارہ ، وَإِذَا رَمَاہُ فَعَلَیْہِ ثَمَنُہُ۔
(٢٠٣٢١) حضرت ابراہیم فرماتے ہیں کہ پڑوسی کے پرندے کو تیر مارنا مکروہ ہے، ایسی صورت میں مارنے والے پر پرندے کی قیمت لازم ہوگی۔

20321

(۲۰۳۲۲) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ، عَنْ فُضَیْلِ بْنِ غَزْوَانَ، قَالَ: سَمِعْتُ رَجُلاً یَسْأَلُ نَافِعًا عَنْ صَیْدِ حَمَامِ الْمَدِینَۃِ فَکَرِہَہَا۔
(٢٠٣٢٢) حضرت نافع سے شہری کبوتر کو شکار کرنے کے بارے میں سوال کیا گیا تو آپ نے اسے مکروہ قرار دیا۔

20322

(۲۰۳۲۳) حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ ، أَوْ حُدِّثْتُ عَنْہُ ، عَنْ عُثْمَانَ بْنِ غِیَاثٍ ، عَنِ الْحَسَنِ ، أَنَّہُ کَرِہَ صَیْدَ حَمَامِ المدینۃ وَالْأَمْصَارِ۔
(٢٠٣٢٣) حضرت حسن نے شہری کبوتروں کا شکار کرنے کو مکروہ قرار دیا ہے۔

20323

(۲۰۳۲۴) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنْ مُغِیرَۃَ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ ، أَنَّہُ کَرِہَ أَنْ یُحَالَ الرَّجُلُ یَعْنِی : یَأْذَنَ ہَذَا لِہَذَا فِی حَمَامِہِ وَہَذَا لِہَذَا فِی حَمَامِہِ۔
(٢٠٣٢٤) حضرت ابراہیم نے اس بات کو مکروہ قرار دیا کہ ایک آدمی دوسرے آدمی کو اور دوسرا آدمی پہلے آدمی کو اپنے کبوتر کا شکار کرنے کی اجازت دے دے۔

20324

(۲۰۳۲۵) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ فُضَیْلٍ ، عَنْ نَافِعٍ ، أَنَّہُ کَرِہَ صَیْدَ حَمَامِ الأَمْصَارِ۔
(٢٠٣٢٥) حضرت نافع نے شہری کبوتروں کے شکار کو مکروہ قرار دیا۔

20325

(۲۰۳۲۶) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ حَسَنِ بْنِ صَالِحٍ ، قَالَ : سَأَلْتُ ابْنَ أَبِی لَیْلَی ، عَنْ رَجُلٍ أَصَابَ صَیْدًا بِالْمَدِینَۃِ ، فَقَالَ : یُحْکَمُ عَلَیْہِ۔
(٢٠٣٢٦) حضرت حسن بن صالح فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت ابن ابی لیلیٰ سے سوال کیا کہ اگر کوئی شخص شہر میں کسی جانور کا شکار کرے تو اس کا کیا حکم ہے ؟ انھوں نے فرمایا کہ اسے سزا دی جائے گی۔

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔