hadith book logo

HADITH.One

HADITH.One

Urdu

Support

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Ibn Abi Shaybah

22. دیت کا بیان

ابن أبي شيبة

27260

حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ بَقِیُّ بْنُ مَخْلَدٍ قَالَ : حدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ عَبْدُ اللہِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِی شَیْبَۃَ الْعَبْسِیُّ قَالَ: (۲۷۲۶۱) حَدَّثَنَا سُفْیَانُ بْنُ عُیَیْنَۃَ ، عَنْ عَمْرٍو ، عَن عِکْرِمَۃَ قَالَ : قَضَی النَّبِیُّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ لِرَجُلٍ مِنَ الأَنْصَارِ قَتَلَہُ مَوْلَی بَنِی عَدِیٍّ بِالدِّیَۃِ اثْنَیْ عَشَرَ أَلْفًا ، وَفِیہِمْ نَزَلَتْ : {وَمَا نَقَمُوا إِلاَّ أَنْ أَغْنَاہُمُ اللَّہُ وَرَسُولُہُ مِنْ فَضْلِہِ}۔ (ابوداؤد ۴۵۳۴۔ ترمذی ۱۳۸۸)
(٢٧٢٦١) حضرت عکرمہ نے فرمایا کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے انصار کے ایک آدمی کے بارے میں کہ جس نے ” بنی عدی “ کے غلام کو قتل کردیا تھا بارہ ہزار دیت کا فیصلہ فرمایا اور انھیں کے بارے میں آیت کریمہ نازل ہوئی ” وما نقموا۔۔۔الخ “ اور انھوں نے کوئی عیب نہیں لگایا مگر اللہ اور اس کے رسول نے اپنے فضل اور مہربانی سے ان کو غنی کردیا۔

27261

(۲۷۲۶۲) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنْ أَیُّوبَ بْنِ مُوسَی ، عَنْ مَکْحُولٍ قَالَ : تُوُفِّیَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ وَالدِّیَۃُ ثَمَانُ مِئَۃِ دِینَارٍ ، فَخَشِیَ عُمَرُ مِنْ بَعْدِہِ ، فَجَعَلَہَا اثْنَیْ عَشَرَ أَلْفَ دِرْہَمٍ ، أَوْ أَلْفَ دِینَارٍ۔
(٢٧٢٦٢) حضرت مکحول نے فرمایا کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا وصال ہوا اور دیت آٹھ سو ” ٨٠٠ “ دینار تھی۔ پھر عمر کو اپنے بعد خدشہ ہوا تو انھوں نے اس کو بارہ ہزار ” ١٢٠٠٠ “ درہم یا ہزار ” ١٠٠٠“ دینار کردیا۔

27262

(۲۷۲۶۳) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِی لَیْلَی ، عَنِ الشَّعْبِیِّ ، عَنْ عَبِیدَۃَ السَّلْمَانِیِّ قَالَ: وَضَعَ عُمَرُ الدِّیَاتِ، فَوَضَعَ عَلَی أَہْلِ الذَّہَبِ أَلْفَ دِینَارٍ ، وَعَلَی أَہْلِ الْوَرِقِ عَشَرَۃَ آلاَفٍ ، وَعَلَی أَہْلِ الإِبِلِ مِئَۃ مِنَ الإِبِلِ ، وَعَلَی أَہْلِ الْبَقَرِ مِئَتَیْ بَقَرَۃٍ مُسِنَّۃٍ ، وَعَلَی أَہْلِ الشَّاۃِ أَلْفَیْ شَاۃٍ ، وَعَلَی أَہْلِ الْحُلَلِ مِئَتَیْ حُلَّۃٍ۔
(٢٧٢٦٣) حضرت عبیدۃ السلمانی نے فرمایا کہ عمر نے دیات کو مقرر فرمایا۔ تو سونے والوں پر ہزار ” ١٠٠٠ “ دینار، اور چاندی والوں پر دس ہزار ” ١٠٠٠٠ “ اور اونٹ والوں پر سو اونٹ، اور گائے والوں پر دو سو بڑی عمر والی گائے ، اور بکری والوں پر دو ہزار بکریاں، اور کپڑے والوں پر دو سو جوڑے مقرر کیے۔

27263

(۲۷۲۶۴) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحِیمِ بْنُ سُلَیْمَانَ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ ، عَنْ عَطَائٍ ؛ أَنَّ رَسُولَ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ وَضَعَ الدِّیَۃَ عَلَی النَّاسِ فِی أَمْوَالِہِمْ مَا کَانَتْ : عَلَی أَہْلِ الإِبِلِ مِئَۃ بَعِیرٍ ، وَعَلَی أَہْلِ الشَّاۃِ أَلْفَیْ شَاۃٍ ، وَعَلَی أَہْلِ الْبَقَرِ مِئَتَیْ بَقَرَۃٍ ، وَعَلَی أَہْلِ الْبُرُودِ مِئَتَیْ حُلَّۃٍ ، قَالَ : وَقَدْ جَعَلَ عَلَی أَہْلِ الطَّعَامِ شَیْئًا لاَ أَحْفَظُہُ۔ (ابوداؤد ۴۵۳۱)
(٢٧٢٦٤) حضرت عطائ نے فرمایا کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے لوگوں پر ان کے اموال میں دیت مقرر کی جو کہ اونٹ والوں پر سو ” ١٠٠ “ اونٹ، اور بکری والوں پر دو ہزار بکریاں اور گائے والوں پر دو سو گائے اور کپڑے والوں پر دو سو جوڑے تھی۔ عطائ فرماتے ہیں کہ آپ نے اناج والوں پر بھی کوئی چیز مقرر کی تھی مجھے وہ یاد نہیں۔

27264

(۲۷۲۶۵) حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ : کَتَبَ عُمَرُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِیزِ إِلَی أُمَرَائِ الأَجْنَادِ : إِنَّ الدِّیَۃَ کَانَتْ عَلَی عَہْدِ رَسُولِ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ مِئَۃَ بَعِیرٍ۔
(٢٧٢٦٥) محمد بن عمرو نے فرمایا کہ عمر بن عبدالعزیز نے امرائے اجناد کی طرف خط لکھا کہ :۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے زمانہ میں دیت سو اونٹ تھی۔

27265

(۲۷۲۶۶) حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ ، عَنِ ابْنِ أَبِی عَرُوبَۃَ ، عَنْ قَتَادَۃَ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : دِیَۃُ الْخَطَأِ مِئَۃ بَعِیرٍ ، فَمَنْ زَادَ بَعِیرًا فَہُوَ مِنْ أَمْرِ الْجَاہِلِیَّۃِ۔
(٢٧٢٦٦) قتادہ نے فرمایا کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ ” قتل کی دیت سو اونٹ ہے، پس جس شخص نے ایک اونٹ زیادہ کیا تو وہ جاہلیت کے کام میں سے ہے۔

27266

(۲۷۲۶۷) حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ ، عَنْ سَعِیدٍ ، عَنْ قَتَادَۃَ ، عَنْ عُمَرَ بْنِ عَبْدِ الْعَزِیزِ ؛ أَنَّہُ جَعَلَ الدِّیَۃَ مِئَۃَ بَعِیرٍ ، وَقَوَّمَ کُلَّ بَعِیرٍ مِئَۃ ، غَلَتْ ، أَوْ رَخُصَتْ ، فَأَخَذَ النَّاسُ بِہَا۔
(٢٧٢٦٧) عمر بن عبدالعزیز سے مروی ہے کہ انھوں نے سو اونٹ دیت مقرر کی اور ہر اونٹ کی قیمت سو ” ١٠٠ “ ٹھہرائی، اونٹ چاہے گراں قیمت ہو یا سستا پھر لوگوں نے اسی کو اپنالیا۔

27267

(۲۷۲۶۸) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، قَالَ : حدَّثَنَا ابْنُ أَبِی خَالِدٍ ، عَنْ عَامِرٍ ، عَنْ عَلِیٍّ ، وَعَبْدِ اللہِ ، وَزَیْدٍ ؛ أَنَّہُمْ قَالُوا : الدِّیَۃُ مِئَۃ بَعِیرٍ۔
(٢٧٢٦٨) علی اور عبداللہ اور زید سے مروی ہے کہ انھوں نے فرمایا کہ ” دیت سو اونٹ ہے “

27268

(۲۷۲۶۹) حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ ، عَن خَالِدٍ ، عَن عِکْرِمَۃَ ، عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ ، قَالَ : إِنِّی لأُسَبِّحُ کُلَّ یَوْمٍ ثِنْتَیْ عَشْرَۃَ أَلْفِ تَسْبِیحَۃٍ ، قَدْرَ دِیَتِی ، أَوْ قَالَ : قَدْرَ دِیَتِہِ۔
(٢٧٢٦٩) ابوہریرہ نے فرمایا کہ میں اپنی دیت کے بقدر بارہ ہزار مرتبہ تسبیح روزانہ کرتا ہوں یا فرمایا اس کی دیت کے بقدر۔

27269

(۲۷۲۷۰) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللہِ بْنُ مُبَارَکٍ ، عَنْ مَعْمَرٍ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ عَبْدِ اللہِ ، عَنْ عِکْرِمَۃَ ؛ أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ قَضَی بِالدِّیَۃِ عَلَی أَہْلِ الْقُرَی اثْنَیْ عَشَرَ أَلْفًا ، وَقَالَ : إِنَّ الزَّمَانَ یَخْتَلِفُ ، وَأَخَافُ عَلَیْکُمُ الْحُکَّامَ مِنْ بَعْدِی، فَلَیْسَ عَلَی أَہْلِ الْقُرَی زِیَادَۃٌ فِی تَغْلِیظِ عَقْلٍ، وَلاَ الشَّہْرِ الْحَرَامِ، وَلاَ الْحُرْمَۃِ، وَعَقْلُ أَہْلِ الْقُرَی فِیہِ تَغْلِیظٌ ، لاَ زِیَادَۃَ فِیہِ۔
(٢٧٢٧٠) عکرمہ سے روایت ہے کہ عمر نے دیہاتیوں پر بارہ ہزار دیت کا فیصلہ کیا اور فرمایا کہ زمانہ بدل رہا ہے اور مجھے اپنے بعد تمہارے بارے میں حکام سے خدشہ ہے پس دیہات والوں پر دیت کا مغلظہ کرنے میں کوئی زیادتی نہیں۔ اور نہ اشہر حرام اور نہ حرمت میں اور دیہاتیوں کی دیت میں تغلیظ ہے اس میں زیادتی نہیں ہے۔

27270

(۲۷۲۷۱) حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ الأَحْمَرُ ، عَنْ یَحْیَی بْنِ سَعِیدٍ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَیْبٍ ؛ أَنَّ قَتَادَۃَ رَجُلاً مِنْ بَنِی مُدْلِجٍ قَتَلَ ابْنَہُ ، فَأَخَذَ مِنْہُ عُمَرُ مِئَۃً مِنَ الإِبِلِ : ثَلاَثِینَ حِقَّۃً ، وَثَلاَثِینَ جَذَعَۃً ، وَأَرْبَعِینَ خَلِفَۃً۔
(٢٧٢٧١) حضرت عمرو بن شعیب سے مروی ہے کہ تحقیق قتادہ نے جو کہ بنی مدلج کا ایک آدمی تھا اپنے بیٹے کو قتل کردیاتو عمر نے سو اونٹ لیے تیس حقہ (یعنی چوتھے سال میں چلنے والے) اور تیس جذعہ (پانچویں سال میں چلنے والے) اور چالیس حاملہ اونٹنیاں۔

27271

(۲۷۲۷۲) حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ آدَمَ قَالَ: حدَّثَنَا سُفْیَانُ بْنُ عُیَیْنَۃَ، عَنْ عَلِیِّ بْنِ زَیْدِ بْنِ جُدْعَانَ، عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ رَبِیعَۃَ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: خَطَبَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یَوْمَ فَتْحِ مَکَّۃَ ، فَقَامَ عَلَی دَرَجِ الْکَعْبَۃِ ، فَقَالَ: الْحَمْدُ لِلَّہِ الَّذِی صَدَقَ وَعْدَہُ ، وَنَصَرَ عَبْدَہُ ، وَہَزَمَ الأَحْزَابَ وَحْدَہُ ، أَلاَ إِنَّ قَتِیلَ الْعَمْدِ الْخَطَأِ بِالسَّوْطِ ، أَوِ الْعَصَا فِیہِ الدِّیَۃُ مُغَلَّظَۃٌ : مِئَۃٌ مِنَ الإِبِلِ ، أَرْبَعُونَ خَلِفَۃً فِی بُطُونِہَا أَوْلاَدُہَا۔ (ابوداؤد ۴۵۳۶۔ احمد ۱۱)
(٢٧٢٧٢) حضرت ابن عمر نے فرمایا کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فتح مکہ والے دن خطبہ دیاپس آپ کعبہ کی سیڑھی پر کھڑے ہوئے پھر فرمایا ” تمام تعریفیں اس اللہ تعالیٰ کے لیے ہیں کہ جس نے اپنا وعدہ سچ کر دکھایا، اور اپنے بندے کی مدد کی ، اور تن تنہا گروہوں کو شکست دی خبردار تحقیق کوڑے یا چھڑی میں خطائے قصد کی وجہ سے قتل ہونے والے شخص میں دیت مغلظہ ہے یعنی سو اونٹ ہیں جس میں سے چالیس ایسی (حاملہ) اونٹنیاں ہیں کہ ان کی اولاد ان کے پیٹ میں ہو۔

27272

(۲۷۲۷۳) حَدَّثَنَا عَبْدُ الأَعْلَی ، عَن یُونُسَ ، عَنِ الْحَسَنِ ؛ فِی أَسْنَانِ الإِبِلِ فِی الدِّیَۃِ ، قَالَ : ثَلاَثُونَ خَلِفَۃً ، وَثَلاَثُونَ جَذَعَۃً ، وَعِشْرُونَ ابْنَۃَ مَخَاضٍ ، وَعِشْرُونَ ابْنَۃَ لَبُونٍ۔
(٢٧٢٧٣) حضرت حسن سے دیت کے حکم میں اونٹ کی عمروں کے بارے میں مروی ہے وہ فرماتے ہیں کہ تیس حاملہ، اور تیس سال میں چلنے والے، اور بیس دوسرے سال میں چلنے والے، اور بیس تیسرے سال میں چلنے والے۔

27273

(۲۷۲۷۴) حَدَّثَنَا عَبْدُ الأَعْلَی ، عَنْ مَعْمَرٍ قَالَ : کَانَ الزُّہْرِیُّ یَقُولُ : مِئَتَیْ بَقَرَۃٍ ، أَوْ أَلْفَیْ شَاۃٍ۔
(٢٧٢٧٤) حضرت زھری فرمایا کرتے تھے کہ دو سو ” ٢٠٠ “ گائے یا دو ہزار بکریاں ” ٢٠٠٠ “

27274

(۲۷۲۷۵) حَدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ دُکَیْنٍ قَالَ : حدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ عُبَیْدٍ ، عَن بُشَیْرِ بْنِ یَسَارٍ ، عَن سَہْلِ بْنِ أَبِی حَثْمَۃَ ؛ أَنَّ النَّبِیَّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ وَدَی رَجُلاً بِمِئَۃٍ مِنَ الإِبِلِ۔ (بخاری ۶۸۹۸۔ مسلم ۱۲۹۱)
(٢٧٢٧٥) حضرت سہل بن ابی حثمہ فرماتے ہیں کہ تحقیق نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایک آدمی کو سو اونٹ ” خون بہا “ دیا۔

27275

(۲۷۲۷۶) حَدَّثَنَا عَبْدُ الأَعْلَی ، عَنْ مَعْمَرٍ ، عَنِ ابْنِ طَاوُوس ، عَنْ أَبِیہِ ، قَالَ: مِئَۃٌ مِنَ الإِبِلِ، أَوْ قِیمَتُہَا مِنْ غَیْرِہِ۔
(٢٧٢٧٦) حضرت ابن طاؤس اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ سو اونٹ یا اس کی قیمت، اونٹ کے علاوہ کسی اور چیز سے۔

27276

(۲۷۲۷۷) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحِیمِ بْنُ سُلَیْمَانَ ، عَنْ إِسْمَاعِیلَ ، عَنِ الشَّعْبِیِّ ، قَالَ : یُعْطِی أَہْلُ الإِبِلِ الإِبِلَ ، وَأَہْلُ الْبَقَرِ الْبَقَرَ ، وَأَہْلُ الشَّائِ الشَّائَ ، وَأَہْلُ الْوَرِقِ الْوَرِقَ۔
(٢٧٢٧٧) حضرت شعبی فرماتے کہ اونٹ والے اونٹ، اور گائے والے گائے، اور بکری والے بکریاں اور چاندی والے چاندی دیں گے۔

27277

(۲۷۲۷۸) حَدَّثَنَا حَفْصٌ ، عَنْ أَشْعَثَ ، عَنِ الْحَسَنِ ؛ أَنَّ عُمَرَ ، وَعُثْمَانَ قَوَّمَا الدِّیَۃَ ، وَجَعَلاَ ذَلِکَ إِلَی الْمُعْطِی ، إِنْ شَائَ فَالإِبِلُ ، وَإِنْ شَائَ فَالْقِیمَۃُ۔
(٢٧٢٧٨) حضرت حسن سے مروی ہے کہ عمر اور عثمان نے دیت کی قیمت لگائی اور اس کو دینے والے کی طرف سپرد کردیا، اگر چاہے تو اونٹ دے اور چاہے تو قیمت دیدے۔

27278

(۲۷۲۷۹) حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو، أَنَّ عُمَرَ بْنَ عَبْدِ الْعَزِیزِ قَالَ: إِنْ کَانَ الَّذِی أَصَابَہُ مِنَ الأَعْرَابِ، فَدِیَتُہُ مِئَۃٌ مِنَ الإِبِلِ، لاَ یُکَلَّفُ الأَعْرَابِیُّ الذَّہَبَ، وَلاَ الْوَرِقَ، وَدِیَۃُ الأَعْرَابِیِّ إِذَا أَصَابَہُ الأَعْرَابِیُّ مِئَۃٌ مِنَ الإِبِلِ ، فَإِنْ لَمْ تَجِدِ الْعَاقِلَۃُ إِبِلاً ، فَعَدْلُہَا مِنَ الشَّائِ أَلْفَیْ شَاۃٍ۔
(٢٧٢٧٩) حضرت عمر بن عبدالعزیز نے فرمایا کہ اگر قتل کا مرتکب اعرابی ہو تو اس کی دیت سو اونٹ ہیں، دیہاتی کو سونے اور چاندی کا مکلف نہیں بنایا جائے گا اور دیہاتی کو جب دیہاتی قتل کردے تو اس کی دیت سو اونٹ ہیں، پس اگر رشتہ دار اونٹ نہ رکھتے ہوں تو اس کی مثل بکریوں میں سے دو ہزار ہیں۔

27279

(۲۷۲۸۰) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ ، عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ ، عَنِ ابْنِ طَاوُوس قَالَ : قَالَ أَبِی : یُعْطُونَ مِنْ أَیِّ صِنْفٍ کَانَ ، بِقِیمَۃِ الإِبِلِ یَوْمئِذٍ مَا کَانَتْ ، إِنِ ارْتَفَعَتْ ، وَإِنِ انْخَفَضَتْ فَقِیمَتُہَا۔
(٢٧٢٨٠) ابن طاؤس کا قول ہے کہ میرے والد صاحب نے فرمایا کہ دیت کو اس د ن کی اونٹوں کی قیمت کے حساب سے ادا کریں گے چاہے جتنی بیَ ہو، چاہے کسی بھی نوع (بکری، گائے) وغیرہ سے ادا کریں، اگر اونٹوں کی قیمت زیادہ ہو اور اگر کم ہو تو اس نوع کی قیمت ادا کریں گے۔

27280

(۲۷۲۸۱) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ ، عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ قَالَ : قُلْتُ لِعَطَائٍ : إِنْ شَائَ الْقرَوِیُّ أَعْطَی مِئَۃَ نَاقَۃٍ ، أَوْ مِئَتَیْ بَقَرَۃٍ ، أَوْ أَلْفَیْ شَاۃٍ وَلَمْ یُعْطِ ذَہَبًا ؟ قَالَ : إِنْ شَائَ أَعْطَی إِبِلاً وَلَمْ یُعْطِ ذَہَبًا۔ قَالَ: وَقَالَ عَطَائٌ : کَانَ یُقَالُ : عَلَی أَہْلِ الإِبِلِ إِبِلٌ ، وَعَلَی أَہْلِ الْبَقَرِ بَقَرٌ ، وَعَلَی أَہْلِ الشَّائِ شَائٌ۔
(٢٧٢٨١) ابن جریج کا ارشاد ہے کہ میں نے عطائ سے عرض کیا کہ دیہاتی اگر چاہے تو سو اونٹ یا دو سو گائے یا دو ہزار بکریاں دیدے اور سونا نہ دے ؟ تو انھوں نے فرمایا کہ چاہے تو اونٹ دے دے اور سونا نہ دے۔
ابن جریج کا ارشاد ہے کہ عطائ نے فرمایا کہ کہا جاتا تھا ” اونٹ والوں پر اونٹ، اور گائے والوں پر گائے اور بکری والوں پر بکریاں ہیں۔

27281

(۲۷۲۸۲) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ ، عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ قَالَ : أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْکَرِیمِ بْنُ أَبِی الْمُخَارِقِ ، عَنِ الْحَسَنِ ، قَالَ : إِنْ شَائَ صَاحِبُ الْبَقَرِ وَالشَّائِ أَعْطَی الإِبِلَ۔
(٢٧٢٨٢) حضرت حسن فرماتے ہیں کہ گائے اور بکریوں والے اگر چاہیں تو اونٹ بھی دے سکتے ہیں۔

27282

(۲۷۲۸۳) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ ، عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَیْبٍ قَالَ : قَالَ أَبُو بَکْرٍ : مَنْ کَانَ عَقْلُہُ فِی الشَّائِ ، فَکُلُّ بَعِیرٍ بِعِشْرِینَ شَاۃً ، وَمَنْ کَانَ عَقْلُہُ الْبَقَر ، فَکُلُّ بَعِیرٍ بِبَقَرَتَیْنِ۔
(٢٧٢٨٣) ابوبکر نے فرمایا کہ جس کی دیت بکریوں کی صورت میں ہو تو ایک اونٹ بیس بکریوں کے برابر، اور جس کی دیت گائے کی صورت میں ہو تو ہر اونٹ دو گائے کے برابر ہوگا۔

27283

(۲۷۲۸۴) حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ الأَحْمَرُ ، وَأَبُو مُعَاوِیَۃَ ، عَنْ حَجَّاجٍ ، عَن زَیْدِ بْنِ جُبَیْرٍ ، عَن خِشْفٍ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ ، عَنِ النَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، أَنَّہُ قَالَ : دِیَۃُ الْخَطَأِ أَخْمَاسًا : عِشْرُونَ حِقَّۃً ، وَعِشْرُونَ جَذَعَۃً ، وَعِشْرُونَ بَنَاتِ لَبُونٍ ، وَعِشْرُونَ بَنُو لَبُونٍ ، وَعِشْرُونَ بَنَاتِ مَخَاضٍ۔ (ترمذی ۱۳۸۶۔ دارقطنی ۱۷۵)
(٢٧٢٨٤) عبداللہ سے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا ارشاد منقول ہے کہ قتل خطا کی دیت پانچ حصوں میں ہوگی۔ بیس حصہ یعنی چوتھے سال میں چلنے والی اونٹنیاں، اور بیس پانچویں سال میں چلنے والی اونٹنیاں، اور بیس تیسرے میں اور بیس تیسرے سال میں چلنے والے اونٹ، اور بیس دوسرے سال میں چلنے والی اونٹنیاں۔

27284

(۲۷۲۸۵) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ قَالَ : حدَّثَنَا سُفْیَانُ ، عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ ، عَنْ عَلْقَمَۃَ بْنِ قَیْسٍ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ أَنَّہُ قَالَ : فِی الْخَطَأِ أَخْمَاسًا : عِشْرُونَ حِقَّۃً ، وَعِشْرُونَ جَذَعَۃً ، وَعِشْرُونَ بَنَاتِ مَخَاضٍ ، وَعِشْرُونَ بَنُو مَخَاضٍ ، وَعِشْرُونَ بَنَاتِ لَبُونٍ۔
(٢٧٢٨٥) عبداللہ نے فرمایا کہ قتل خطا میں دیت پانچ حصوں میں ہوگی بیس چوتھے سال میں چلنے والی اونٹنیاں اور بیس پانچویں اور بیس دوسرے میں چلنے والی اونٹنیاں اور بیس دوسرے سال میں چلنے والے اونٹ، اور بیس تیسرے سال میں چلنے والی اونٹنیاں۔

27285

(۲۷۲۸۶) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، قَالَ : حدَّثَنَا سُفْیَانُ ، عَن مَنْصُورٍ ، عَنْ إِبْرَاہِیمَ ، عَن عَبْدِ اللہِ ، مِثْلُہُ۔
(٢٧٢٨٦) ابراہیم عبداللہ سے اسی طرح روایت کرتے ہیں۔

27286

(۲۷۲۸۷) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ قَالَ : حدَّثَنَا سُفْیَانُ ، عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ ، عَنْ عَاصِمِ بْنِ ضَمْرَۃَ ، عَنْ عَلِیٍّ (ح) وَعَنْ سُفْیَانَ ، عَن مَنْصُورٍ ، عَنْ إِبْرَاہِیمَ ، عَن عَلِیٍّ ، قَالَ : کَانَ یَقُولُ فِی الْخَطَأِ أَرْبَاعًا : خَمْسٌ وَعِشْرُونَ حِقَّۃً ، وَخَمْسٌ وَعِشْرُونَ جَذَعَۃً ، وَخَمْسٌ وَعِشْرُونَ ابْنَۃَ لَبُونٍ ، وَخَمْسٌ وَعِشْرُونَ بَنَاتِ مَخَاضٍ۔
(٢٧٢٨٧) علی فرمایا کرتے تھے کہ قتل خطا میں دیت چار حصوں میں ہوگی۔ پچیس چوتھے سال والی، اور پچیس پانچویں سال والی، اور پچیس تیسرے سال والی اور پچیس دوسرے سال والی۔

27287

(۲۷۲۸۸) حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ الأَحْمَرُ، عَن عُبَیْدَۃَ، عَنْ إِبْرَاہِیمَ، عَنْ عُمَرَ، وَعَبْدِاللہِ، أَنَّہُمَا قَالاَ: دِیَۃُ الْخَطَأِ أَخْمَاسًا۔
(٢٧٢٨٨) عمر اور عبداللہ نے فرمایا کہ قتل خطا کی دیت پانچ حصوں میں ہوگی۔

27288

(۲۷۲۸۹) حَدَّثَنَا عَبْدُ الأَعْلَی ، عَنْ سَعِیدٍ ، عَنْ قَتَادَۃَ ، عَنْ سَعِیدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ (ح) وَعَنْ عَبْدِ رَبِّہِ ، عَنْ أَبِی عِیَاضٍ ، عَنْ عُثْمَانَ ، وَزَیْدٍ ، قَالاَ : فِی الْخَطَأِ ثَلاَثُونَ جَذَعَۃً ، وَثَلاَثُونَ بَنَاتُ لَبُونٍ ، وَعِشْرُونَ بَنُو لَبُونٍ ، وَعِشْرُونَ بَنْتُ مَخَاضٍ۔
(٢٧٢٨٩) حضرت عثمان اور حضرت زید نے فرمایا کہ قتل خطا میں تیس سال میں چلنے والے اونٹ، اور بیس دوسرے میں چلنے والی اونٹنیاں ہیں۔

27289

(۲۷۲۹۰) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ الْحَسَنِ بْنِ صَالِحٍ ، عَنِ ابْنِ أَبِی لَیْلَی ، عَنِ الشَّعْبِیِّ ، عَنْ زَیْدٍ ؛ فِی دِیَۃِ الْخَطَأِ : ثَلاَثُونَ جَذَعَۃً ، وَثَلاَثُونَ حِقَّۃً ، وَعِشْرُونَ بَنُو لَبُونٍ ، وَعِشْرُونَ بَنَاتِ مَخَاضٍ۔
(٢٧٢٩٠) زید سے مروی ہے کہ قتل خطا کی دیت میں تیس پانچویں سال میں چلنے والی اونٹنیاں، اور تیس چوتھے سال میں چلنے والی، اور بیس تیسرے سال میں چلنے والے اونٹ، اور بیس دوسرے سال میں چلنے والی اونٹنیاں ہیں۔

27290

(۲۷۲۹۱) حَدَّثَنَا أَزْہَرُ ، عَنِ ابْنِ عَوْنٍ ، عَنِ الْحَسَنِ ، قَالَ : دِیَۃُ الْخَطَأِ أَخْمَاسًا۔
(٢٧٢٩١) حسن سے مروی ہے کہ قتل خطا کی دیت پانچ حصوں میں ہوگی۔

27291

(۲۷۲۹۲) حَدَّثَنَا أَبُو الأَحْوَصِ ، عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ ، عَنْ عَلْقَمَۃَ ، وَالأَسْوَدِ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ ، قَالَ: شِبْہُ الْعَمْدِ أَرْبَاعًا: خَمْسٌ وَعِشْرُونَ حِقَّۃً، وَخَمْسٌ وَعِشْرُونَ جَذَعَۃً، وَخَمْسٌ وَعِشْرُونَ بَنَاتُ مَخَاضٍ، وَخَمْسٌ وَعِشْرُونَ بَنَاتُ لَبُونٍ۔
(٢٧٢٩٢) عبداللہ نے فرمایا کہ قتل شبہ عمد کی دیت کے چار حصص کیے جائیں گے، پچیس چوتھے سال میں چلنے والی اونٹنیاں، اور پچیس پانچویں سال میں چلنے والی اور پچیس دوسرے سال میں چلنے والی اونٹنیاں۔

27292

(۲۷۲۹۳) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، قَالَ : حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِی خَالِدٍ ، عَنْ عَامِرٍ ، قَالَ : کَانَ ابْنُ مَسْعُودٍ یَقُولُ : فِی شِبْہِ الْعَمْدِ أَرْبَاعًا : خَمْسٌ وَعِشْرُونَ جَذَعَۃً ، وَخَمْسٌ وَعِشْرُونَ حِقَّۃً ، وَخَمْسٌ وَعِشْرُونَ بَنَاتُ لَبُونٍ ، وَخَمْسٌ وَعِشْرُونَ بَنَاتُ مَخَاضٍ۔
(٢٧٢٩٣) ابن مسعود فرماتے تھے کہ قتل شبہ عمد میں دیت چار حصوں میں ہوگی۔ پچیس جذعے یعنی پانچویں سال میں چلنے والی اونٹنیاں، اور پچیس چوتھے سال میں چلنے والی، پچیس تیسرے اور پچیس دوسرے سال میں چلنے والی اونٹنیاں ہوں گی۔

27293

(۲۷۲۹۴) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، قَالَ : حدَّثَنَا سُفْیَانُ ، عَنِ ابْنِ أَبِی نَجِیحٍ ، عَن مُجَاہِدٍ ، عَنْ عُمَرَ ؛ أَنَّہُ قَالَ : فِی شِبْہِ الْعَمْدِ ثَلاَثُونَ جَذَعَۃً ، وَثَلاَثُونَ حِقَّۃً ، وَأَرْبَعُونَ مَا بَیْنَ ثَنِیَّۃٍ إِلَی بَازِلِ عَامِہَا کُلُّہَا خَلِفَۃً۔
(٢٧٢٩٤) عمر نے قتل شبہ عمد کے بارے میں فرمایا کہ تیس پانچویں سال میں چلنے والی، اور تیس چوتھے سال میں چلنے والی، اور چالیس ایسی اونٹنیاں ہوں گی کہ جن کی عمر چھ اور سات سال کے درمیان ہو اور وہ ساری کی ساری بچہ جننے کی صلاحیت رکھتی ہوں۔

27294

(۲۷۲۹۵) حَدَّثَنَا أَبُو الأَحْوَصِ ، عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ ، عَنْ عَاصِمٍ ، عَنْ عَلِیٍّ ، قَالَ : فِی شِبْہِ الْعَمْدِ ثَلاَثٌ وَثَلاَثُونَ حِقَّۃً ، وَثَلاَثٌ وَثَلاَثُونَ جَذَعَۃً ، وَأَرْبَعٌ وَثَلاَثُونَ ثَنِیَّۃً إِلَی بَازِلِ عَامِہَا کُلُّہَا خَلِفَۃً۔
(٢٧٢٩٥) علی نے فرمایا کہ قتل شبہ عمد میں تینتیس چوتھے سال والی اونٹنیاں اور تینتیس پانچویں سال والی، اور چونتیس ایسی اونٹیاں کہ جن کی عمر چھ سات سال کے درمیان ہو اور تمام کی تمام بچہ جننے کی صلاحیت رکھتی ہوں۔

27295

(۲۷۲۹۶) حَدَّثَنَا عَبْدُ الأَعْلَی ، عَنْ سَعِیدٍ ، عَنْ قَتَادَۃَ ، عَنْ سَعِیدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ (ح) وَعَنْ عَبْدِ رَبِّہِ ، عَنْ أَبِی عِیَاضٍ ؛ أَنَّ عُثْمَانَ ، وَزَیْدَ بْنَ ثَابِتٍ ، قَالاَ : فِی الْمُغَلَّظَۃِ أَرْبَعُونَ جَذَعَۃً خَلِفَۃً ، وَثَلاَثُونَ حِقَّۃً ، وَثَلاَثُونَ بَنَاتِ لَبُونٍ۔
(٢٧٢٩٦) عثمان اور زید نے فرمایا کہ دیت مغلظہ میں چالیس پانچویں سال میں، اور تیس چوتھے سال میں اور تیس تیسرے سال میں چلنے والی اونٹنیاں دی جائیں گی۔

27296

(۲۷۲۹۷) حَدَّثَنَا جَرِیرٌ ، عَنْ مُغِیرَۃَ ، عَنِ الشَّعْبِیِّ ، قَالَ : کَانَ أَبُو مُوسَی ، وَالْمُغِیرَۃُ بْنُ شُعْبَۃَ ،یَقُولاَنِ : فِی الْمُغَلَّظَۃِ مِنَ الدِّیَۃِ ثَلاَثُونَ حِقَّۃً ، وَثَلاَثُونَ جَذَعَۃً ، وَأَرْبَعُونَ ثَنِیَّۃً إِلَی بَازِلِ عَامِہَا کُلُّہَا خَلِفَۃً۔
(٢٧٢٩٧) ابو موسیٰ اور مغیرہ بن شعبہ فرمایا کرتے تھے کہ دیت مغلظہ میں تین چوتھے سال والی، اور تیس پانچویں سال میں چلنے والی اور چالیس ایسی اونٹنیاں کہ جن کی عمر چھ سے سات سال کے درمیان ہو اور تمام کی تمام بچہ جننے کی صلاحیت رکھتی ہوں دی جائیں گی۔

27297

(۲۷۲۹۸) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، قَالَ : حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِی خَالِدٍ ، عَنْ عَامِرٍ ، قَالَ : کَانَ زَیْدُ بْنُ ثَابِتٍ یَقُولُ : فِی شِبْہِ الْعَمْدِ : ثَلاَثُونَ حِقَّۃً ، وَثَلاَثُونَ جَذَعَۃً ، وَأَرْبَعُونَ مَا بَیْنَ ثَنِیَّۃٍ إِلَی بَازِلِ عَامِہَا کُلُّہَا خَلِفَۃً ، وَکَانَ عَلِیٌّ یَقُولُ : فِی شِبْہِ الْعَمْدِ : ثَلاَثٌ وَثَلاَثُونَ حِقَّۃً ، وَثَلاَثٌ وَثَلاَثُونَ جَذَعَۃً ، وَأَرْبَعٌ وَثَلاَثُونَ مَا بَیْنَ ثَنِیَّۃٍ إِلَی بَازِلِ عَامِہَا کُلُّہَا خَلِفَۃً۔
(٢٧٢٩٨) حضرت زید بن ثابت فرماتے ہیں کہ قتل شبہ عمد میں تیس چوتھے سال والی، اور تیس پانچویں سال میں چلنے والی، اور چالیس ایسی اونٹنیاں کہ جن کی عمر چھ اور سات سال کے درمیان ہو اور ان میں سے ہر ایک بانجھ نہ ہو، دی جائیں گی۔ اور علی فرمایا کرتے تھے کہ شبہ عمد میں تینتیس چوتھے سال والی اور تینتیس پانچویں سال والی اور چونتیس ایسی اونٹنیاں کہ ان کی عمر چھ اور سات سال کے درمیان ہو اور ہر ایک ان میں سے بانجھ نہ ہو، دی جائیں گی۔

27298

(۲۷۲۹۹) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحِیمِ بْنُ سُلَیْمَانَ ، عَنْ أَشْعَثَ ، عَنْ عَامِرٍ ، وَالْحَسَنِ ، وَابْنِ سِیرِینَ ، وَعَمْرِو بْنِ دِینَارٍ، قَالُوا : شِبْہُ الْعَمْدِ تُغْلِظُ عَلَیْہِمُ الدِّیَۃَ فِی أَسْنَانِ الإِبِلِ۔
(٢٧٢٩٩) حضرت عمر، حسن، ابن سیرین اور عمرو بن دینار نے فرمایا کہ قتل شبہ عمد میں قاتل اور اس کے رشتہ داروں پر اونٹوں کی عمروں کے صورت میں دیت کو سخت کیا جائے گا۔

27299

(۲۷۳۰۰) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ ، عَنْ عَاصِمِ بْنِ ضَمْرَۃَ ، عَنْ عَلِیٍّ ، قَالَ : شِبْہُ الْعَمْدِ ؛ الضَّرْبَۃُ بِالْخَشَبَۃِ ، أَوِ الْقَذْفَۃُ بِالْحَجَرِ الْعَظِیمِ ، وَالدِّیَۃُ أَثْلاَثٌ : ثُلُثٌ حِقَاقٌ ، وَثُلُثٌ جِذَاعٌ ، وَثُلُثٌ مَا بَیْنَ ثَنِیَّۃٍ إِلَی بَازِلِ عَامِہَا کُلُّہَا خَلِفَۃً۔
(٢٧٣٠٠) حضرت علی نے فرمایا کہ لکڑی کے ساتھ مارنا یا کسی بڑے پتھر کو پھینکنا یہ قتل شبہ عمد ہے اور اس کی دیت تین حصوں میں ہوگی، ایک تہائی چوتھے سال میں چلنے والی اونٹنیاں، اور ایک تہائی پانچویں سال میں چلنے والی، اور ایک تہائی ایسی اونٹنیاں کہ جن کی عمر چھ اور سات سال کے درمیان ہو اور سب کی سب بچہ جننے کی صلاحیت رکھتی ہوں۔

27300

(۲۷۳۰۱) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ ، عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ ، قَالَ : قَالَ عَطَائٌ : تُغَلَّظُ الدِّیَۃُ فِی شِبْہِ الْعَمْدِ ، وَلاَ یُقْتَلُ بِہِ۔
(٢٧٣٠١) حضرت عطائ نے فرمایا ہے کہ قتل شبہ عمد میں دیت مغلظہ ہوگی اور اس کی وجہ سے قصاص نہیں لیا جائے گا۔

27301

(۲۷۳۰۲) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ ، عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ ، قَالَ : قُلْتُ لِعَطَائٍ : مَا تَغْلِیظُ الإِبِلِ ؟ قَالَ : أَرْبَعُونَ خَلِفَۃً ، وَثَلاَثُونَ حِقَّۃً ، وَثَلاَثُونَ جَذَعَۃً۔
(٢٧٣٠٢) حضرت ابن جریج نے فرمایا ہے کہ عطاء سے دریافت کیا کہ دیت کا مغلظہ کیا ہے ؟ تو انھوں نے جواب دیا کہ چالیس قابل حمل اور تیس چوتھے سال میں چلنے والی اونٹنیاں اور تیس پانچویں سال میں چلنے والی۔

27302

(۲۷۳۰۳) حَدَّثَنَا عَبْدُ الأَعْلَی ، عَن یُونُسَ ، عَنِ الْحَسَنِ ؛ فِی التَّغْلِیظِ : أَرْبَعُونَ ثَنِیَّۃً إِلَی بَازِلِ عَامہَا کُلَّہَا خَلِفَۃً ، وَثَلاَثُونَ حِقَّۃً وَثَلاَثُونَ بِنْتُ مَخَاضٍ۔
(٢٧٣٠٣) حضرت حسن سے مروی ہے کہ دیت مغلظہ میں چالیس ایسی اونٹنیاں کہ جن کی عمر چھ اور سات سال کے درمیان ہو اور تمام قابل حمل ہوں دی جائیں گی اور تیس چوتھے سال والی، اور تیس دوسرے سال والی دی جائیں گی۔

27303

(۲۷۳۰۴) حَدَّثَنَا أبو خالد ، عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ ، عَنْ عَطَائٍ قَالَ : إِنَّمَا التَّغْلِیظُ فِی شِبْہِ الْعَمْدِ فِی أَسْنَانِ الإِبِلِ۔
(٢٧٣٠٤) حضرت عطائ نے فرمایا ہے کہ قتل شبہ عمد میں تغلیظ (یعنی سختی) اونٹوں کی عمروں کی صورت میں ہوگی۔

27304

(۲۷۳۰۵) حَدَّثَنَا أَبُو الأَحْوَصِ، عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ، عَنْ عَاصِمٍ، عَنْ عَلِیٍّ، قَالَ: شِبْہُ الْعَمْدِ بِالْحَجَرِ الْعَظِیمِ وَالْعَصَا۔
(٢٧٣٠٥) حضرت علی کا ارشاد ہے کہ قتل شبہ عمد بڑے پتھر اور چھڑی کے ذریعہ قتل کرنا ہے۔

27305

(۲۷۳۰۶) حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ ، عَنْ حَجَّاجٍ ، عَنْ قَتَادَۃَ ، عَنِ الْحَسَنِ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ: قَتِیلُ السَّوْطِ وَالْعَصَا شِبْہُ عَمْدٍ۔ (ابوداؤد ۴۵۳۵۔ احمد ۱۶۴)
(٢٧٣٠٦) حضرت حسن سے آپ کا ارشاد منقول ہے کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ کوڑے اور چھڑی کی وجہ سے مرنے والا شخص قتل شبہ عمد میں داخل ہے۔

27306

(۲۷۳۰۷) حَدَّثَنَا حَفْصٌ ، عَنِ الشَّیْبَانِیِّ ، عَنِ الشَّعْبِیِّ ، وَحَکَمٍ ، وَحَمَّادٍ ، قَالُوا : مَا أُصِیبَ بِہِ مِنْ حَجَرٍ ، أَوْ سَوْطٍ ، أَوْ عَصًا فَأَتَی عَلَی النَّفْسِ ، فَہُوَ شِبْہُ الْعَمْدِ ، وَفِیہِ الدِّیَۃُ مُغَلَّظَۃٌ۔
(٢٧٣٠٧) حضرت شعبی، حکم اور حماد نے فرمایا کہ جو شخص پتھر، کوڑے یا چھڑی کے ذریعہ تکلیف دیا گیا پھر وہ مرگیا تو یہ قتل شبہ عمد ہے اور اس میں دیت مغلظہ ہے۔

27307

(۲۷۳۰۸) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، قَالَ : حدَّثَنَا سُفْیَانُ ، عَنْ مُغِیرَۃَ ، عَنْ إِبْرَاہِیمَ ، قَالَ : شِبْہُ الْعَمْدِ کُلُّ شَیْئٍ یُعْمدُ بِہِ بِغَیْرِ حَدِیدٍ ، وَلاَ یَکُونُ شِبْہُ الْعَمْدِ إِلاَّ فِی النَّفْسِ ، وَلاَ یَکُونُ دُونَ النَّفْسِ۔
(٢٧٣٠٨) حضرت ابراہیم کا ارشاد ہے کہ لوہے کہ علاوہ کسی بھی چیز سے مارنے کا قصد کیا جائے تو یہ شبہ عمد ہے، اور شبہ عمد صرف نفس (یعنی جان) میں ہی ہوتا ہے۔ مادون النفس میں شبہ عمد نہیں ہوتا۔

27308

(۲۷۳۰۹) حَدَّثَنَا جَرِیرٌ ، عَنْ مُغِیرَۃَ ، عَنْ إِبْرَاہِیمَ ، قَالَ : مَا کَانَ مِنْ قَتْلٍ بِغَیْرِ سِلاَحٍ ، فَہُوَ شِبْہُ الْعَمْدِ ، وَفِیہِ الدِّیَۃُ عَلَی الْعَاقِلَۃِ۔
(٢٧٣٠٩) حضرت ابراہیم سے مروی ہے کہ بغیر اسلحہ کے جو قتل ہو وہ شبہ عمد میں داخل ہے، اور اس میں دیت رشتہ داروں پر لازم ہوتی ہے۔

27309

(۲۷۳۱۰) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُصْعَبٍ ، عَنِ الأَوْزَاعِیِّ ، عَنِ الزُّہْرِیِّ ، قَالَ : شِبْہُ الْعَمْدِ أَنْ یَضْرِبَ الرَّجُلُ الرَّجُلَ فِی الثَّاْرِ یَکُونُ بَیْنَہُمَا ، وَلاَ یُرِیدُ قَتْلَہُ ، فَیَمْرَضُ مِنْ ذَلِکَ فَیَمُوتُ۔
(٢٧٣١٠) حضرت زہری نے فرمایا ہے کہ قتل شبہ عمد یہ ہے کہ ایک آدمی دوسرے کو اپنے درمیان ہونے والے کسی جرم کی پاداش میں مارے لیکن اس کے قتل کا ارادہ نہ رکھتا ہو، پھر وہ آدمی اسی ضرب کی وجہ سے بیمار ہوجائے اور مرجائے۔

27310

(۲۷۳۱۱) حَدَّثَنَا أَبُو الأَحْوَصِ ، قَالَ : حدَّثَنَا سُفْیَانُ ، عَنْ جَابِرٍ ، عَنْ أَبِی عَازِبٍ ، عَنِ النُّعْمَانِ بْنِ بَشِیرٍ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : کُلُّ شَیْئٍ خَطَأٌ إِلاَّ السَّیْفَ ، وَلِکُلِّ خَطَأٍ أَرْشٌ۔ (احمد ۲۷۵۔ بزار ۳۲۴۴)
(٢٧٣١١) حضرت نعمان بشیر کا ارشاد ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ تلوار کے علاوہ باقی تمام چیزیں خطا ہں ر اور ہر خطا پر تاوان ہے۔

27311

(۲۷۳۱۲) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، قَالَ : حدَّثَنَا سُفْیَانُ ، عَنْ مُغِیرَۃَ ، عَنْ إِبْرَاہِیمَ ، قَالَ : الْخَطَأُ أَنْ تُرِیدَ الشَّیئَ ، فَتُصِیبُ غَیْرَہُ۔
(٢٧٣١٢) حضرت ابراہیم نے فرمایا کہ ” خطا “ یہ ہے کہ تو کسی ایک چیز کو مارنے کا ارادہ رکھتا ہو اور (غلطی سے) کسی دوسری چیز کو مارڈالے۔

27312

(۲۷۳۱۳) حَدَّثَنَا جَرِیرٌ، عَنْ مُغِیرَۃَ، عَنْ إِبْرَاہِیمَ، قَالَ: الْخَطَأُ أَنْ تُصِیبَ الإِنْسَانَ، وَلاَ تُرِیدُہُ، فَذَلِکَ عَلَی الْعَاقِلَۃِ۔
(٢٧٣١٣) حضرت ابراہیم کا ارشاد ہے کہ ” خطا “ یہ ہے کہ تو کسی انسان کو مار ڈالے حالانکہ تیرا اس کو مارنے کا ارادہ نہ ہو، پس یہ تاوان رشتہ داروں پر ہوگا۔

27313

(۲۷۳۱۴) حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ ، عَنْ أَبِی حَمْزَۃَ الأَسَدِیِّ ، قَالَ : شَہِدْت شُرَیْحًا قَضَی فِی مُوضِحَۃٍ بِخَمْسِ مِئَۃِ دِرْہَمٍ۔
(٢٧٣١٤) حضرت ابو حمزہ اسدی کا ارشاد ہے کہ میں شریح کے پاس حاضر ہوا انھوں نے ایسے سر کے زخم کے بارے میں کہ جس میں ہڈی ظاہر ہو، پانچ سو درہم کا فیصلہ کیا۔

27314

(۲۷۳۱۵) حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ سَعِیدٍ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنْ حَکِیمِ بْنِ الدَّیْلَمِ ، قَالَ : أَتَیْتُ شُرَیْحًا فِی مُوضِحَۃٍ ، فَقَضَی فِیہَا بِخَمْسِ قَلاَئِصَ۔
(٢٧٣١٥) حضرت حکیم بن الدیلم کا ارشاد ہے کہ میں شریح کے پاس سر اور چہرہ کے ایسے زخم کے بارے میں کہ جس میں ہڈی نظر آرہی ہو مقدمہ لے کر آیا تو انھوں نے اس میں پانچ جوان اونٹوں کا فیصلہ کیا۔

27315

(۲۷۳۱۶) حَدَّثَنَا عَبَّادُ بْنُ الْعَوَّامِ ، عَنْ سُفْیَانَ بْنِ حُسَیْنٍ ، عَنْ شَیْبَۃَ بْنِ مُسَاوِرٍ ، عَنْ عُمَرَ بْنِ عَبْدِ الْعَزِیزِ ؛ أَنَّ رَسُولَ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ قَضَی فِی الْمُوضِحَۃِ بِخَمْسٍ مِنَ الإِبِلِ ، وَلَمْ یَقْضِ فِیمَا سِوَی ذَلِکَ۔ (عبدالرزاق ۱۷۳۱۶)
(٢٧٣١٦) حضرت عمر بن عبدالعزیز سے مروی ہے کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے چہرہ کے ایسے زخم کے بارے میں کہ جس میں ہڈی ظاہر ہو پانچ اونٹوں کا فیصلہ کیا، اور اس کے علاوہ کسی اور چیز میں یہ فیصلہ نہیں کیا۔

27316

(۲۷۳۱۷) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بِشْرٍ ، قَالَ : حدَّثَنَا سَعِیدٌ ، عَنْ مَطَرٍ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَیْبٍ ، عَنْ أَبِیہِ ، عَنْ جَدِّہِ ؛ أَنَّ رَسُولَ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ قَضَی فِی الْمُوضِحَۃِ خَمْسًا خَمْسًا۔ (ابوداؤد ۴۵۵۵۔ ترمذی ۱۳۹۰)
(٢٧٣١٧) حضرت عمرو بن شعیب سے مروی ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے سر کے ایسے زخم کے بارے میں کہ جس میں ہڈی نظر آئے پانچ پانچ اونٹوں کا فیصلہ فرمایا۔

27317

(۲۷۳۱۸) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحِیمِ بْنُ سُلَیْمَانَ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ ، عَنْ مَکْحُولٍ ؛ أَنَّ رَسُولَ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ قَضَی فِی الْمُوضِحَۃِ بِخَمْسٍ مِنَ الإِبِلِ ، وَلَمْ یَقْضِ فِیمَا سِوَی ذَلِکَ۔۔
(٢٧٣١٨) حضرت مکحول سے مروی ہے کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے سر اور چہرہ کے ایسے زخم میں کہ جس میں ہڈی نظر آئے پانچ اونٹوں کا فیصلہ فرمایا، اور اس کے سوا کسی اور چیز میں یہ فیصلہ نہیں فرمایا۔

27318

(۲۷۳۱۹) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحِیمِ بْنُ سُلَیْمَانَ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ ، عَنْ مَکْحُولٍ ؛ أَنَّ رَسُولَ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ قَضَی فِی الْمُوضِحَۃِ فَصَاعِدًا ، فَجَعَلَ فِی الْمُوضِحَۃِ خَمْسًا مِنَ الإِبِلِ۔
(٢٧٣١٩) حضرت مکحول سے مروی ہے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے سر اور چہرہ کے ہڈی ظاہر ہونے والے زخم اور اس سے زیادہ زخم کے بارے میں فیصلہ فرمایا تو ہڈی کے ظاہر ہونے والے زخم میں پانچ اونٹوں کا فیصلہ فرمایا۔

27319

(۲۷۳۲۰) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَیْلٍ ، عَنْ أَشْعَثَ ، عَنِ الشَّعْبِیِّ ، عَنْ عَلِیٍّ ، وَعَبْدِ اللہِ ، قَالاَ : فِی الْمُوضِحَۃِ خَمْسٌ مِنَ الإِبِلِ۔
(٢٧٣٢٠) حضرت علی اور عبداللہ نے فرمایا کہ سر اور چہرہ کے ہڈی کے ظاہر ہونے والے زخم میں پانچ اونٹ ہیں۔

27320

(۲۷۳۲۱) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ ، عَنْ عَاصِمِ بْنِ ضَمْرَۃَ ، عَنْ عَلِیٍّ ، قَالَ : فِی الْمُوضِحَۃِ خَمْسٌ مِنَ الإِبِلِ۔
(٢٧٣٢١) حضرت علی کا ارشاد ہے کہ سر اور چہرے کا ایسا زخم کہ جس میں ہڈی ظاہر ہو اس میں پانچ اونٹ ہیں۔

27321

(۲۷۳۲) حَدَّثَنَا عَبْدَۃُ بْنُ سُلَیْمَانَ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مَیْمُونٍ ، عَنْ عُمَرَ بْنِ عَبْدِ الْعَزِیزِ قَالَ : فِیہَا خَمْسٌ مِنَ الإِبِلِ۔
(٢٧٣٢٢) حضرت عمر بن عبدالعزیز نے فرمایا کہ اس میں پانچ اونٹ ہیں۔

27322

(۲۷۳۲۳) حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ ، عَنْ ہِشَامٍ ، عَنِ الْحَسَنِ ، قَالَ : فِی الْمُوضِحَۃِ خَمْسُ فَرَائِضَ۔
(٢٧٣٢٣) حضرت حسن سے مروی ہے کہ ہڈی کے ظاہر ہونے والے سر اور چہرے کے زخم میں پانچ اونٹ ہیں۔

27323

(۲۷۳۲۴) حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو ، عَنْ عُمَرَ بْنِ عَبْدِ الْعَزِیزِ ، قَالَ : فِی الْمُوضِحَۃِ خَمْسٌ مِنَ الإِبِلِ ، أَوْ عَدْلُ ذَلِکَ مِنَ الذَّہَبِ أَوِ الْوَرِقِ۔
(٢٧٣٢٤) حضرت عمر بن عبدالعزیز نے فرمایا کہ سر اور چہرہ کے ہڈی ظاہر ہونے والے زخم میں پانچ اونٹ یا ان کے برابر سونا یا چاندی ہے۔

27324

(۲۷۳۲۵) حَدَّثَنَا یحیی بْنُ عَبْدِ الْمَلِکِ بْنِ أَبِی غَنِیَّۃ ، عَنْ أَبِیہِ ، عَنِ الْحَکَمِ ، وَحَمَّادٍ ، قَالاَ : فِی الْمُوضِحَۃِ خَمْسٌ مِنَ الإِبِلِ۔
(٢٧٣٢٥) حضرت حکم اور حماد کا ارشاد ہے کہ سر اور چہرہ کے ہڈی کے ظاہر ہونے والے زخم میں پانچ اونٹ ہیں۔

27325

(۲۷۳۲۶) حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ ، عَن زَمْعَۃَ ، عَنِ ابْنِ طَاوُوس ، عَنْ أَبِیہِ قَالَ : فِی الْمُوضِحَۃِ خَمْسٌ مِنَ الإِبِلِ۔
(٢٧٣٢٦) حضرت طاؤس اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ سر اور چہرہ کے ہڈی ظاہر ہونے والے زخم میں پانچ اونٹ ہیں۔

27326

(۲۷۳۲۷) حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ ، قَالَ : أَخْبَرَنَا حُسَیْنُ الْمُعَلِّمُ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَیْبٍ ، عَنْ أَبِیہِ ، عَنْ جَدِّہِ ، عَنِ النَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، قَالَ : فِی الْمُوضِحَۃِ خَمْسٌ۔ (ابوداؤد ۴۵۵۔ ترمذی ۱۳۹۰)
(٢٧٣٢٧) حضرت عمرو بن شعیب اپنے والد اور وہ اپنے دادا سے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا ارشاد نقل کرتے ہیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا کہ سر اور چہرہ کا وہ زخم کہ جس میں ہڈی ظاہر ہوجائے پانچ اونٹ ہیں۔

27327

(۲۷۳۲۸) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنِ ابْنِ أَبِی لَیْلَی ، عَن عِکْرِمَۃَ بْنِ خَالِدٍ ، عَنْ رَجُلٍ مِنْ آلِ عُمَرَ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : فِی الْمُوضِحَۃِ خَمْسٌ۔
(٢٧٣٢٨) آل عمر کے آدمیوں میں سے کسی کا ارشاد ہے کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ سر اور چہرہ کے ایسے زخم کہ جس میں ہڈی واضح ہوجائے پانچ اونٹ ہیں۔

27328

(۲۷۳۲۹) حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَیَّۃَ ، عَن خَالِدٍ ، قَالَ : کَتَبَ عُمَرُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِیزِ : أَنْ لاَ یُزَادَ فِی الْمُوضِحَۃِ عَلَی خَمْسِینَ دِینَارًا ، قَالَ خَالِدٌ : یُرِیدُ الْمُوضِحَۃَ فِی الْوَجْہِ۔
(٢٧٣٢٩) حضرت عمر بن عبدالعزیز نے خط لکھا کہ ہڈی نظر آنے والے زخم میں پچاس دینار سے زیادہ دیت نہ رکھی جائے۔ خالد نے فرمایا کہ عمر بن عبدالعزیز کی اس سے مراد چہرے میں ہڈی نظر آنے والا زخم تھا۔

27329

(۲۷۳۳۰) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ ، عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ ، عَنْ عَطَائٍ ، قَالَ : فِی الْمُوضِحَۃِ خَمْسٌ مِنَ الإِبِلِ۔
(٢٧٣٣٠) حضرت عطائ کا ارشاد ہے کہ ایسا چہرے اور سر کا زخم کہ جس میں ہڈی نظر آجائے پانچ اونٹ ہیں۔

27330

(۲۷۳۳۱) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَیْلٍ ، عَنْ أَشْعَثَ ، عَنِ الشَّعْبِیِّ ، عَنْ عَلِیٍّ ، قَالَ : فِی الْمُوضِحَۃِ خَمْسٌ مِنَ الإِبِلِ أَرْبَاعًا : رُبْعٌ جِذَاعٌ ، وَرُبْعٌ حِقَاقٌ ، وَرُبْعٌ بَنَاتُ لَبُونٍ ، وَرُبْعٌ بَنَاتُ مَخَاضٍ۔
(٢٧٣٣١) حضرت علی کا ارشاد ہے کہ ایسا سر اور چہرے کا زخم کہ جس میں ہڈی واضح ہوجائے پانچ اونٹ چار حصوں میں کر کے دیے جائیں، ایک چوتھائی پانچویں سال میں چلنے والے اور ایک چوتھائی چوتھے سال میں چلنے والے اور ایک چوتھائی تیسرے سال میں چلنے والے اور ایک چوتھائی دوسرے سال میں چلنے والے اونٹ ہوں گے۔

27331

(۲۷۳۳۲) حَدَّثَنَا ابْنُ فُضَیْلٍ، عَنْ أَشْعَثَ، عَنْ عَامِرٍ، عَنْ عَبْدِاللہِ، قَالَ: فِی الْمُوضِحَۃِ خَمْسٌ مِنَ الإِبِلِ أَخْمَاسًا۔
(٢٧٣٣٢) حضرت عبداللہ کا ارشاد ہے کہ سر اور چہرہ کے ایسے زخم میں کہ جس میں ہڈی واضح ہوجائے پانچ اونٹ پانچ حصوں میں کر کے دیے جائیں گے۔

27332

(۲۷۳۳۳) حَدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ دُکَیْنٍ ، عَنْ إِسْرَائِیلَ ، عَنْ جَابِرٍ ، عَنْ عَامِرٍ ، عَن مَسْرُوقٍ ، وَشُرَیْحٍ ؛ أَنَّہُمَا قَالاَ : فِی الْمُوضِحَۃِ خَمْسٌ مِنَ الإِبِلِ : حِقَّۃٌ ، وَجَذَعَۃٌ ، وَبِنْتُ مَخَاضٍ ، وَبِنْتُ لَبُونٍ ، وَابْنُ لَبُونٍ۔
(٢٧٣٣٣) حضرت مسروق اور شریح کا ارشاد ہے کہ سر اور چہرہ کے ایسے زخم کہ جس میں ان کی ہڈی واضح ہوجائے پانچ اونٹ دیے جائیں گے ایک چوتھے سال والا، اور ایک پانچویں سال والا، اور دوسرے سال میں چلنے والی اونٹنی، اور ایک تیسرے سال میں چلنے والی، اور ایک تیسرے سال میں چلنے والا اونٹ۔

27333

(۲۷۳۳۴) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللہِ بْنُ نُمَیْرٍ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ إِبْرَاہِیمَ ؛ فِی السِّنِّ وَالْمُوضِحَۃِ خَمْسٌ مِنَ الإِبِلِ : ابْنَا مَخَاضٍ ؛ أُنْثَی وَذَکَرٍ ، وَابْنَۃُ لَبُونٍ ، وَجَذَعَۃٌ ، وَحِقَّۃٌ۔
(٢٧٣٣٤) حضرت ابراہیم سے دانت اور ایسا زخم کہ جسمیں ہڈی ظاہر ہوجائے پانچ اونٹ ہیں، دو ، دو سال میں چلنے والے مذکر اور مونث اور ایک تیسرے سال میں چلنے والی اونٹنی اور ایک پانچویں سال میں چلنے والی اور ایک چوتھے سال میں چلنے والی اونٹنی۔

27334

(۲۷۳۳۵) حَدَّثَنَا عَبْدُ الأَعْلَی ، عَن یُونُسَ ، عَنِ الْحَسَنِ ؛ فِی دِیَۃِ الْمُوضِحَۃِ : بِنْتُ مَخَاضٍ ، وَابْنُ لَبُونٍ ، وَابْنَۃُ لَبُونٍ ، وَحِقَّۃٌ ، وَجَذَعَۃٌ۔
(٢٧٣٣٥) حضرت حسن سے ایسے زخم کی دیت کے بارے مں ے کہ جس میں ہڈی واضح ہوجائے ایک دوسرے سال میں چلنے والی اونٹنی اور ایک تیسرے سال میں چلنے والا اونٹ اور ایک تیسرے سال میں چلنے والی اونٹنی، مروی ہیں۔

27335

(۲۷۳۳۶) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحِیمِ بْنُ سُلَیْمَانَ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ ، عَنْ مَکْحُولٍ (ح) وَعَنْ أَشْعَثَ ، عَنِ الزُّہْرِیِّ ؛ أَنَّ النَّبِیَّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ قَضَی فِی الآمَّۃِ ثُلُثَ الدِّیَۃِ۔ (ابوداؤد ۲۵۷۔ نسائی ۷۰۶۰)
(٢٧٣٣٦) حضرت اشعث سے مروی ہے کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) دماغ کی جھلی تک جانے والے زخم میں دیت کے تیسرے حصہ کا فیصلہ فرمایا۔

27336

(۲۷۳۳۷) حَدَّثَنَا أَبُو الأَحْوَصِ ، عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ ، عَنْ عَاصِمٍ ، عَنْ عَلِیٍّ قَالَ : فِی الآمَّۃِ ثُلُثُ الدِّیَۃِ۔
(٢٧٣٣٧) حضرت علی کا ارشاد ہے کہ دماغ کی جھلی تک پہنچ جانے والے زخم میں دیت کا تیسرا حصہ ہے۔

27337

(۲۷۳۳۸) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَیْلٍ، عَنْ أَشْعَثَ، عَنِ الشَّعْبِیِّ، عَنْ عَبْدِ اللہِ ، قَالَ: فِی الآمَّۃِ ثُلُثُ الدِّیَۃِ أَخْمَاسًا۔
(٢٧٣٣٨) حضرت عبداللہ نے فرمایا کہ دماغ کی جھلی تک پہنچ جانے والے زخم میں تیسرا حصہ دیت کا پانچ حصوں میں منقسم ہوگا۔

27338

(۲۷۳۳۹) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنِ ابْنِ أَبِی نَجِیحٍ ، عَن مُجَاہِدٍ ، قَالَ : فِی الآمَّۃِ ثُلُثُ الدِّیَۃِ۔
(٢٧٣٣٩) حضرت مجاہد نے فرمایا کہ دماغ کی جھلی کو پہنچنے والے زخم میں دیت کا تیسرا حصہ ہوگا۔

27339

(۲۷۳۴۰) حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ ، عَنْ ہِشَامٍ ، عَنِ الْحَسَنِ ، قَالَ : فِی الآمَّۃِ ثُلُثُ الدِّیَۃِ۔
(٢٧٣٤٠) حضرت حسن نے فرمایا کہ دماغ کی جھلی کو پہنچنے والے زخم میں دیت کا تیسرا حصہ ہے۔

27340

(۲۷۳۴۱) حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عمرو ، عن عُمَرَ بْنِ عَبْدِ الْعَزِیزِ ، قَالَ : فِی الآمَّۃِ ثُلُثُ الدِّیَۃِ۔
(٢٧٣٤١) حضرت عمر بن عبدالعزیز نے فرمایا کہ دماغ کی جھلی کو جو زخم پہنچ جائے اس میں دیت کا تیسرا حصہ ہے۔

27341

(۲۷۳۴۲) حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَہَّابِ ، عَن جُوَیْبِرٍ ، عَنِ الضَّحَّاکِ ، قَالَ : فِی الآمَّۃِ ثُلُثُ الدِّیَۃِ۔
(٢٧٣٤٢) حضرت ضحاک کا ارشاد ہے کہ دماغ کی جھلی کو پہنچنے والے زخم میں دیت کا تیسرا حصہ ہے۔

27342

(۲۷۳۴۳) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ ، عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ ، عَنْ عَطَائٍ ؛ فِی الْمَأْمُومَۃِ الثُّلُثُ۔
(٢٧٣٤٣) حضرت عطائ کا ارشاد ہے کہ دماغ کی جھلی کو پہنچ جانے والے زخم میں تیسرا حصہ ہے۔

27343

(۲۷۳۴۴) حَدَّثَنَا شَرِیکٌ ، عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ ؛ أَنَّ شُرَیْحًا قَضَی فِی الآمَّۃِ بِأَرْبَعَۃِ آلاَفٍ۔
(٢٧٣٤٤) حضرت ابو اسحاق سے مروی ہے کہ شریح نے دماغ کی جھلی کو پہنچ جانے والے زخم میں چار ہزار کا فیصلہ فرمایا۔

27344

(۲۷۳۴۵) حَدَّثَنَا أَبُو الأَحْوَصِ ، عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ عَنْ عَاصِمٍ ، عَنْ عَلِیٍّ ، قَالَ : فِی الْمُنَقِّلَۃُ خَمْسَ عَشْرَۃَ۔
(٢٧٣٤٥) حضرت علی کا ارشاد ہے کہ جس زخم سے ہڈی نکل آئے اس میں پندرہ اونٹ ہیں۔

27345

(۲۷۳۴۶) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنِ ابْنِ أَبِی لَیْلَی ، عَن عِکْرِمَۃَ بْنِ خَالِدٍ ، عَنْ رَجُلٍ مِنْ آلِ عُمَرَ ، رَفَعَہُ ، قَالَ : فِی الْمُنَقِّلَۃِ خَمْسَ عَشْرَۃَ۔
(٢٧٣٤٦) اٰل عمر کے ایک آدمی سے مرفوعا منقول ہے کہ جس زخم سے ہڈی نکل آئے اس میں پندرہ اونٹ ہیں۔

27346

(۲۷۳۴۷) حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عمرو ، عن عُمَرَ بْنِ عَبْدِ الْعَزِیزِ ، قَالَ : فِی الْمُنَقِّلَۃِ خَمْسَ عَشْرَۃَ مِنَ الإِبِلِ ، أَوْ عَدْلُ ذَلِکَ مِنَ الذَّہَبِ ، أَوِ الْوَرِقِ۔
(٢٧٣٤٧) حضرت عمر بن عبدالعزیز کا ارشاد ہے کہ جس زخم سے ہڈی نکل آئے اس میں پندرہ اونٹ یا اس کے برابر سونا یا چاندی ہے۔

27347

(۲۷۳۴۸) حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ ، عَنْ ہِشَامٍ ، عَنِ الْحَسَنِ قَالَ : فِی الْمُنَقِّلَۃِ خَمْسَ عَشْرَۃَ۔
(٢٧٣٤٨) حضرت حسن کا ارشاد ہے جس زخم سے ہڈی نکل آئے اس میں پندرہ اونٹ ہیں۔

27348

(۲۷۳۴۹) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ ، عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ ، عَنْ عَطَائٍ ، قَالَ : فِی الْمُنَقِّلَۃِ خَمْسَ عَشْرَۃَ۔
(٢٧٣٤٩) حضرت عطائ فرماتے ہیں کہ جس زخم سے ہڈی نکل آئے اس میں پندرہ اونٹ ہیں۔

27349

(۲۷۳۵۰) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ ، عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ ، عَنِ ابْنِ أَبِی مُلَیْکَۃَ ، قَالَ : فِیہَا خَمْسَ عَشْرَۃَ۔
(٢٧٣٥٠) حضرت ابن ابی ملیکہ کا ارشاد ہے کہ اس میں پندرہ اونٹ ہیں۔

27350

(۲۷۳۵۱) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَیْلٍ ، عَنْ أَشْعَثَ ، عَنِ الشَّعْبِیِّ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ قَالَ : فِی الْمُنَقِّلَۃِ خَمْسَ عَشْرَۃَ أَخْمَاسًا۔
(٢٧٣٥١) حضرت عبداللہ نے فرمایا کہ جس زخم میں ہڈی نکل آئے اس میں پندرہ اونٹ پانچ حصوں میں کر کے دیے جائیں گے۔

27351

(۲۷۳۵۲) حَدَّثَنَا ابْنُ فُضَیْلٍ ، عَنْ أَشْعَثَ ، عَنْ عَامِرٍ ، عَنْ عَلِیٍّ ، قَالَ : فِی الْمُنَقِّلَۃِ خَمْسَ عَشْرَۃَ مِنَ الإِبِلِ أَرْبَاعًا : رُبْعٌ جِذَاعٌ ، وَرُبْعٌ حِقَاقٌ ، وَرُبْعٌ بَنَاتُ لَبُونٍ ، وَرُبْعٌ بَنَاتُ مَخَاضٍ۔
(٢٧٣٥٢) حضرت علی کا ارشاد کہ جس زخم سے ہڈی نکل آئے اس میں پندرہ اونٹ چار حصوں میں دیے جائیں گے، ایک چوتھائی پانچویں سال میں چلنے والے اونٹ، اور ایک چوتھائی چوتھے سال والے، اور ایک چوتھائی تیسرے سال میں چلنے والی اونٹنیاں اور ایک چوتھائی دوسرے سال میں چلنے والی اونٹنیاں۔

27352

(۲۷۳۵۳) حَدَّثَنَا عَبْدُ الأَعْلَی ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ ، عَنْ مَکْحُولٍ ، قَالَ : قضَی رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فِی الْمُنَقِّلَۃِ خَمْسَ عَشْرَۃَ۔
(٢٧٣٥٣) حضرت مکحول کا ارشاد ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایسے زخم کہ جس سے ہڈی نکل آئے پندرہ اونٹ کا فیصلہ فرمایا۔

27353

(۲۷۳۵۴) حَدَّثَنَا جَرِیرٌ ، عَن مَنْصُورٍ ، عَنِ الْحَکَمِ ، قَالَ : کَانَ عَلِیٌّ یَجْعَلُ فِی الَّتِی لَمْ تُوضِحْ وَقَدْ کَادَتْ أَرْبَعًا مِنَ الإِبِلِ۔
(٢٧٣٥٤) حضرت علی ایسے زخم میں کہ جس میں ہڈی واضٗح تو نہ ہو لیکن قریب تھا کہ ظاہر ہوجاتی چار اونٹ مقرر کرتے تھے۔

27354

(۲۷۳۵۵) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عن سُفْیَانَ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، عَنِ الْحَکَمِ ، عَنْ عَلِیِّ ؛ فی السِّمْحاق : أَرْبَعٌ مِنَ الإِبِلِ ، وَذُکِرَ عَنِ الْحَکَمِ ، عَنْ عَلِیٍّ ، مِثْلُ ذَلِکَ۔
(٢٧٣٥٥) حضرت علی سے ایسے زخم کے بارے کہ جو اس باریک پردے کو پہنچ جائے کہ جس نے ہڈی کو ڈھانپ رکھا ہے، چار اونٹ مروی ہیں، اور حکم نے بھی علی سے اسی طرح روایت کیا ہے۔

27355

(۲۷۳۵۶) حَدَّثَنَا زَیْدُ بْنُ الْحُبَابِ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَن مَالِکِ بْنِ أَنَسٍ ، عَنْ یَزِیدَ بْنِ عَبْدِ اللہِ بْنِ قُسَیْطٍ ، عَنْ سَعِیدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ ، أَنَّ عُمَرَ ، وَعُثْمَانَ قَضَیَا فِی الْمِلْطَاۃِ ، وَہِیَ السِّمْحَاقُ نِصْفَ دِیَۃِ الْمُوضِحَۃِ۔
(٢٧٣٥٦) حضرت عمر اور عثمان نے ” ملطاۃ “ یعنی ایسے زخم کے بارے میں کہ جس میں ہڈی نکلنے کے قریب تو تھی لیکن نکلی نہیں، اس زخم کی کہ جس میں ہڈی واضح ہوجائے نصف دیت کا فیصلہ کیا۔

27356

(۲۷۳۵۷) حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ إِبْرَاہِیمَ ، قَالَ : مَا دُونَ الْمُوضِحَۃِ فَفِیہِ الصُّلْحُ۔
(٢٧٣٥٧) حضرت ابراہیم کا ارشاد ہے کہ جو سر یا چہرہ کا زخم ہونے سے کم درجہ کا ہو اس میں صلح ہے۔

27357

(۲۷۳۵۸) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَن فِرَاسٍ ، عَنْ عَامِرٍ ، قَالَ : قَالَ : مَا دُونَ الْمُوضِحَۃِ أَجْرُ الطَّبِیبِ۔
(٢٧٣٥٨) حضرت عامر کا ارشاد ہے کہ سر اور چہرے کے جس زخم میں ہڈی واضح نہ ہو اس میں معالج کی اجرت ہے۔

27358

(۲۷۳۵۹) حَدَّثَنَا عَبْدَۃُ بْنُ سُلَیْمَانَ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مَیْمُونٍ ، قَالَ : کَتَبَ عُمَرُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِیزِ : لَیْسَ فِیمَا دُونَ الْمُوضِحَۃِ عَقْلٌ إِلاَّ أَجْرَ الطَّبِیبِ۔
(٢٧٣٥٩) حضرت عمر بن عبدالعزیز نے لکھا کہ سر اور چہرے کے جس زخم میں ہڈی واضح نہ ہو تو اس میں دیت نہیں ہے مگر معالج کی اجرت ہے۔

27359

(۲۷۳۶۰) حدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَن حَمَّادٍ ، عَنْ إِبْرَاہِیمَ ، قَالَ : فِیمَا دُونَ الْمُوضِحَۃِ حُکْمٌ۔
(٢٧٣٦٠) حضرت ابراہیم کا ارشاد ہے کہ جس چہرے اور سر کے زخم میں ہڈی واضح نہ ہو اس میں فیصلہ ہے۔

27360

(۲۷۳۶۱) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ إِسْرَائِیلَ ، عَنْ جَابِرٍ ، عَنْ عَامِرٍ ، عَن مَسْرُوقٍ ، قَالَ : لَیْسَ فِیمَا دُونَ الْمُوضِحَۃِ إِلاَّ أَجْرَ الطَّبِیبِ۔
(٢٧٣٦١) حضرت مسروق نے فرمایا ہے کہ چہرے اور سر کے جس زخم میں ہڈی واضح نہ ہو اس میں محض معالج کی اجرت ہی دی جائے گی۔

27361

(۲۷۳۶۲) حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ الأَحْمَرُ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، قَالَ : سَأَلْتُ إِبْرَاہِیمَ عَنِ الْخَدْشِ ، أَوِ الشَّیئِ ؟ قَالَ : صُلْحٌ ، مَا لَمْ یَبْلُغْ فَرِیضَۃً۔
(٢٧٣٦٢) حضرت اعمش نے فرمایا کہ میں نے ابراہیم سے خراش یا اس جیسی چیز کے بارے میں سوال کیا تو انھوں نے جواب دیا کہ اس میں صلح ہے جب تک کہ دیت کو نہ پہنچ جائے۔

27362

(۲۷۳۶۳) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِی عَدِیٍّ ، عَنْ أَشْعَثَ ، قَالَ : کَانَ الْحَسَنُ لاَ یُوَقِّتُ فِیمَا دُونَ الْمُوضِحَۃِ شَیْئًا۔
(٢٧٣٦٣) حضرت اشعث کا ارشاد ہے کہ حسن سر اور چہرے کے جس زخم میں ہڈی واضح نہ ہوتی تو کچھ بھی لازم نہ قرار دیتے۔

27363

(۲۷۳۶۴) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللہِ الأَسَدِیُّ ، عَنِ ابْنِ عُلاَثَۃَ ، عَنْ إِبْرَاہِیمَ بْنِ أَبِی عَبْلَۃَ ؛ أَنَّ مُعَاذًا ، وَعُمَرَ جَعَلاَ فِیما دون الْمُوضِحَۃِ أَجْرَ الطَّبِیبِ۔
(٢٧٣٦٤) حضرت ابراہیم بن ابی عبلہ سے مروی ہے کہ حضرت معاذ اور عمر نے سر اور چہرے کے ہڈی واضح نہ ہونے والے زخم پر معالج کی اجرت مقرر کی ہے۔

27364

(۲۷۳۶۵) حَدَّثَنَا عَبَّادُ بْنُ الْعَوَّامِ ، عَنْ عُمَرَ بْنِ عَامِرٍ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَیْبٍ ، عَنْ أَبِیہِ ، عَنْ جَدِّہِ ؛ أَنَّ أَبَا بَکْرٍ ، وَعُمَرَ ، قَالاَ : الْمُوضِحَۃُ فِی الْوَجْہِ وَالرَّأْسِ سَوَائٌ۔
(٢٧٣٦٥) حضرت عمرو بن شعیب اپنے باپ اور وہ اپنے دادا سے روایت کرتے ہیں کہ حضرت ابوبکر اور عمر نے ارشاد فرمایا کہ جس زخم میں ہڈی واضح ہوجائے اس میں چہرہ اور سر برابر ہیں۔

27365

(۲۷۳۶۶) حَدَّثَنَا عَبْدَۃُ بْنُ سُلَیْمَانَ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مَیْمُونٍ ، أَنَّ عُمَرَ بْنَ عَبْدِ الْعَزِیزِ کَتَبَ : أَنَّ الْمُوضِحَۃَ فِی الْوَجْہِ وَالرَّأْسِ سَوَائٌ ، فِیہَا خَمْسٌ مِنَ الإِبِلِ۔
(٢٧٣٦٦) حضرت عمر وبن میمون سے مروی ہے کہ عمر بن عبدالعزیز نے لکھا کہ ہڈی واضح ہوجانے والے زخم میں سر اور چہرہ برابر ہیں، اس میں پانچ اونٹ ہیں۔

27366

(۲۷۳۶۷) حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ سَعِیدٍ الْقَطَّانُ، عَنْ یَحْیَی بْنِ سَعِیدٍ، عَن سُلَیْمَانَ بْنِ یَسَارٍ، قَالَ: الْمُوضِحَۃُ فِی الْوَجْہِ کَالْمُوضِحَۃِ فِی الرَّأْسِ، إِلاَّ أَنْ یَکُونَ فِی الْوَجْہِ شَیْنٌ، فَعَلَی قَدْرِ ذَلِکَ إِلَی أَنْ یَبْلُغَ نِصْفَ عَقْلِ الْمُوضِحَۃِ۔
(٢٧٣٦٧) حضرت سلیمان بن یسار کا ارشاد ہے کہ چہرہ کے جس زخم میں ہڈی واضح ہوجائے یہ حکم میں سر کے اس زخم کے برابر ہے کہ جس میں ہڈی واضح ہوجائے۔ البتہ اگر چہرہ میں کوئی عیب بن جائے تو اس کے بقدر دیت ہوگی جب تک کہ وہ ہڈی واضح ہوجانے والے زخم کی نصف دیت تک نہ پہنچ جائے۔

27367

(۲۷۳۶۸) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللہِ بْنُ إِدْرِیسَ ، عَنِ الشَّیْبَانِیِّ ، عَنِ الشَّعْبِیِّ ، قَالَ : الْمُوضِحَۃُ فِی الْوَجْہِ وَالرَّأْسِ۔
(٢٧٣٦٨) حضرت شعبی کا ارشاد ہے کہ ہڈی واضح ہونے والے زخم کا تعلق سر اور چہرے سے ہے۔

27368

(۲۷۳۶۹) حَدَّثَنَا حَاتِمُ بْنُ وَرْدَانَ ، عَنْ بُرْدٍ ، عَنْ مَکْحُولٍ ، قَالَ : الْمُوضِحَۃُ فِی الْوَجْہِ وَالرَّأْسِ سَوَائٌ ، إِلاَّ أَنْ یَکُونَ فِی الْوَجْہِ شَیْنٌ ، فَیَزِیدُ عَلَی قَدْرِ الشَّیْنِ۔
(٢٧٣٦٩) حضرت مکحول کا ارشاد ہے کہ ہڈی کو واضح کردینے والے زخم میں سر اور چہرہ برابر ہیں، الایہ کہ چہرے میں کوئی عیب ہوجائے تو اس عیب کے بقدر زیادتی ہوگی۔

27369

(۲۷۳۷۰) حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ، عَنْ حَجَّاجٍ، عَنْ مَکْحُولٍ، عَنْ زَیْدٍ، قَالَ: الْمُوضِحَۃُ فِی الْوَجْہِ وَالرَّأْسِ وَالأَنْفِ سَوَائٌ۔
(٢٧٣٧٠) حضرت زید کا ارشاد ہے کہ ہڈی واضح کردینے والے زخم میں چہرہ اور سر اور ناک برابر ہیں۔

27370

(۲۷۳۷۱) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنْ مُغِیرَۃَ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ ، قَالَ : الْمُوضِحَۃُ فِی الرَّأْسِ وَالْوَجْہِ سَوَائٌ۔
(٢٧٣٧١) حضرت ابراہیم فرماتے ہیں کہ ہڈی کو واضح کردینے والے زخم میں چہرہ اور سر برابر ہیں۔

27371

(۲۷۳۷) حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ ، عَنْ ہِشَامٍ ، عَنِ الْحَسَنِ ، قَالَ : الْمُوضِحَۃُ فِی الْوَجْہِ مِثْلُ الْمُوضِحَۃِ فِی الرَّأْسِ۔
(٢٧٣٧٢) حضرت حسن کا ارشاد ہے کہ چہرے پر ہڈی کو واضح کردینے والا زخم سر میں ہڈی کو واضح کردینے والے زخم کی ہی طرح ہے۔

27372

(۲۷۳۷۳) حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ ، عَنْ سَعِیدٍ ، عَنْ قَتَادَۃَ ، عَنْ شُرَیْحٍ ، وَالْحَسَنِ ، قَالاَ : الْمُوضِحَۃُ فِی الْوَجْہِ مِثْلُ الْمُوضِحَۃِ فِی الرَّأْسِ۔
(٢٧٣٧٣) حضرت شریح اور حسن کا ارشاد ہے کہ چہرے پر ہڈی واضح کردینے والا زخم سر میں ہڈی واضح کردینے والے زخم کے برابر ہے۔

27373

(۲۷۳۷۴) حَدَّثَنَا مُعْتَمِرُ بْنُ سُلَیْمَانَ ، عَن حُمْرَانَ ، عَنْ إِیَاسِ بْنِ مُعَاوِیَۃَ ، قَالَ : الْمُوضِحَۃُ ہوْنا وہوْنا سَوَائٌ ، وَأَشَارَ مُعْتَمِرٌ بِیَدِہِ إِلَی رَأْسِہِ وَوَجْہِہِ۔
(٢٧٣٧٤) حضرت ابن عباس کا ارشاد ہے کہ ہڈی کو واضح کردینے والا زخم اس جگہ اور اس جگہ برابر ہیں اور معتمر نے اپنے ہاتھ کے ساتھ اپنے چہرے اور سر کی طرف اشارہ کیا۔

27374

(۲۷۳۷۵) حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ ، عَنْ سَعِیدٍ ، عَنْ قَتَادَۃَ ؛ أَنَّ عُمَرَ بْنِ عَبْدِ الْعَزِیزِ ، قَالَ : خَمْسٌ خَمْسٌ۔
(٢٧٣٧٥) حضرت قتادہ سے مروی ہے کہ عمر بن عبدالعزیز نے فرمایا کہ پانچ، پانچ۔

27375

(۲۷۳۷۶) حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ ، عَنْ سَعِیدٍ ، عَنْ قَتَادَۃَ ، عَنْ سَعِیدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ، قَالَ: الْمُوضِحَۃُ فِی الرَّأْسِ خَمْسٌ، وَفِی الْوَجْہِ عَشْرٌ۔
(٢٧٣٧٦) حضرت سعید بن مسیب کا ارشاد ہے کہ جو زخم سر میں ہڈی کو واضح کردے اس میں پانچ اور جو چہرے میں واضح کردے اس میں دس اونٹ ہیں۔

27376

(۲۷۳۷۷) حَدَّثَنَا ابْنُ فُضَیْلٍ ، عَن دَاوُد ، عَنْ عَامِرٍ ، قَالَ : الْمُوضِحَۃُ فِی الْوَجْہِ لَہَا دِیَتَانِ۔
(٢٧٣٧٧) حضرت عامر کا ارشاد ہے کہ جو زخم چہرے میں ہڈی کو واضح کردے تو اس کی دو دیتیں ہیں۔

27377

(۲۷۳۷۸) حَدَّثَنَا أَبُو الأَحْوَصِ، عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ، عَنْ عَاصِمِ بْنِ ضَمْرَۃَ، عَنْ عَلِیٍّ، قَالَ: فِی الأُذُنِ نِصْفُ الدِّیَۃِ۔
(٢٧٣٧٨) حضرت علی نے فرمایا کہ کان میں آدھی دیت ہے۔

27378

(۲۷۳۷۹) حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ، عَنْ حَجَّاجٍ ، عَنْ مَکْحُولٍ ، عَنْ زَیْدٍ ، قَالَ : إِذَا اصْطَلَمَتِ الأُذُنُ فَفِیہَا دِیَتُہَا۔
(٢٧٣٧٩) حضرت زید نے فرمایا جب کان جڑ سے اکھڑ جائے تو اس میں اس کی دیت لازم ہوگی۔

27379

(۲۷۳۸۰) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ ، عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ ، عَنِ ابْنِ طَاوُوس ، عَنْ أَبِیہِ ، قَالَ : قَالَ أَبُو بَکْرٍ : فِی الأُذُنِ خَمْسَ عَشَرَۃَ مِنْ أَجْلِ أَنَّہُ لیس یَضُرُّ سَمْعُہَا ، وَیُغَشِّیہَا الشَّعْرُ وَالْعِمَامَۃُ۔
(٢٧٣٨٠) حضرت طاؤس اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ حضرت ابوبکر نے ارشاد فرمایا کہ کان میں پندرہ اونٹ ہیں، کیونکہ اس سے سننے میں نقص نہیں ہوتا، اور اس کو بال اور پگڑی ڈھانپ لیتے ہیں۔

27380

(۲۷۳۸۱) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ ، عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ ، قَالَ : أَخْبَرَنَی ابْنُ أَبِی نَجِیحٍ ، عَن مُجَاہِدٍ ؛ أَنَّہُ کَانَ یَقُولُ : فِی الأُذُنِ إِذَا اسْتُؤْصِلَتْ خَمْسُونَ مِنَ الإِبِلِ۔
(٢٧٣٨١) حضرت مجاہد کہا کرتے تھے کہ کہ کان جب جڑ سے اکھڑ جائے تو اس میں پچاس اونٹ دیت ہوگی۔

27381

(۲۷۳۸۲) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ، عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ، عَنْ عَطَائٍ، قَالَ: فِی الأُذُنِ إِذَا اسْتُؤْصِلَتْ خَمْسُونَ مِنَ الإِبِلِ۔
(٢٧٣٨٢) حضرت عطائ نے فرمایا کہ کان جب جڑ سے اکھڑ جائے تو اس میں پچاس اونٹ دیت ہے۔

27382

(۲۷۳۸۳) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ ، عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ ، قَالَ : أَخْبَرَنِی عَبْدُ الْعَزِیزِ بْنُ عُمَرَ ، أَنَّ فِی کِتَابٍ لِعُمَرَ بْنِ عَبْدِ الْعَزِیزِ ، عَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ ، قَالَ : فِی الأُذُنِ نِصْفُ الدِّیَۃِ ، أَوْ عَدْلُ ذَلِکَ مِنَ الذَّہَبِ۔
(٢٧٣٨٣) حضرت ابن جریج کا ارشاد ہے کہ مجھ کو عبدالعزیز بن عمر نے بتایا کہ عمر بن عبدالعزیز کی کتاب میں ہے کہ حضرت عمر نے فرمایا کہ کان میں آدھی دیت اور اس کے برابر سونا ہے۔

27383

(۲۷۳۸۴) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ أَبِی بَکْرٍ ، عَنِ الشَّعْبِیِّ ، عَنْ شُرَیْحٍ قَالَ : فِی الأُذُنِ نِصْفُ الدِّیَۃِ۔
(٢٧٣٨٤) حضرت شریح کا ارشاد ہے کہ کان میں آدھی دیت ہے۔

27384

(۲۷۳۸۵) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَیْلٍ ، عَنْ أَشْعَثَ ، عَنِ الشَّعْبِیِّ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ ، قَالَ : فِی الأُذُنِ إِذَا اسْتُؤْصِلَتْ نِصْفُ الدِّیَۃِ أَخْمَاسًا ، فَمَا نَقَصَ مِنْہَا فَبِحِسَابٍ۔
(٢٧٣٨٥) حضرت عبداللہ کا ارشاد ہے کہ کان جب جڑ سے اکھڑ جائے تو اس میں آدھی دیت پانچ میں ہوگی، پھر جو اس سے کم ہو تو اس کے حساب سے دیت ہوگی۔

27385

(۲۷۳۸۶) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، قَالَ : حدَّثَنَا ابْنُ أَبِی لَیْلَی ، عَن عِکْرِمَۃَ بْنِ خَالِدٍ ، عَنْ رَجُلٍ مِنْ آلِ عُمَرَ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : فِی الأَنْفِ إِذَا اسْتُؤْصِلَ مَارِنُہُ الدِّیَۃُ۔
(٢٧٣٨٦) اٰل عمر کے کسی آدمی سے روایت ہے کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا کہ ناک کی نرم ہڈی جب ٹوٹ جائے تو اس میں دیت ہوگی۔

27386

(۲۷۳۸۷) حَدَّثَنَا أَبُو الأَحْوَصِ ، عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ ، عَنْ عَاصِمِ بْنِ ضَمْرَۃَ ، عَنْ عَلِیٍّ ، قَالَ : فِی الأَنْفِ الدِّیَۃُ۔
(٢٧٣٨٧) حضرت علی کا ارشاد ہے کہ ناک میں دیت ہے۔

27387

(۲۷۳۸۸) حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ غِیَاثٍ، عَنْ أَشْعَثَ، عَنْ عَلِیٍّ ، قَالَ: فِی الأَنْفِ الدِّیَۃُ، وَمَا قُطِعَ مِنَ الأَنْفِ فَبِحِسَابٍ۔
(٢٧٣٨٨) حضرت علی کا ارشاد ہے کہ ناک میں دیت ہے اور جو ناک کاٹ دی گئی ہو تو پھر اس کے حساب سے دیت ہوگی۔

27388

(۲۷۳۸۹) حَدَّثَنَا ابْنُ إِدْرِیسَ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عُمَارَۃَ ، عَنْ أَبِی بَکْرٍ بْنِ عَمْرِو بْنِ حَزْمٍ ، قَالَ : کَانَ فِی کِتَابِ رَسُولِ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ لِعَمْرِو بْنِ حَزْمٍ : فِی الأَنْفِ إِذَا اسْتُوْعِبَ مَارِنُہُ الدِّیَۃُ۔
(٢٧٣٨٩) حضرت ابوبکر بن عمرو بن حزم کا ارشاد ہے کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی کتاب میں جو حضرت عمرو بن حزم کو لکھی ارشاد تھا کہ جس ناک کا نرم حصہ کاٹا جا چکا ہو تو اس میں دیت ہوگی۔

27389

(۲۷۳۹۰) حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو ، عَنْ عُمَرَ بْنِ عَبْدِ الْعَزِیزِ ، قَالَ : فِی الأَنْفِ الدِّیَۃُ ، وَمَا نَقَصَ مِنَ الأَنْفِ فَبِحِسَابِہِ۔
(٢٧٣٩٠) حضرت عمر بن عبدالعزیز نے فرمایا کہ ناک میں دیت ہے اور جو جنایت ناک سے کم درجہ کی ہو تو اس کے حساب سے اس کی دیت ہے۔

27390

(۲۷۳۹۱) حَدَّثَنَا جَرِیرٌ ، عَنْ مُغِیرَۃٍ ، عَنْ إِبْرَاہِیمَ ، قَالَ : الأَنْفُ وَالأُذُنُ بِمَنْزِلَۃِ السِّنِّ ، مَا نَقَصَ مِنْہُ فَبِحِسَابٍ۔
(٢٧٣٩١) حضرت ابراہیم کا ارشاد ہے کہ نا ک اور کان بمنزلہ دانت کے ہیں جو جنایت اس سے کم ہو تو اس کے حساب سے دیت ہوگی۔

27391

(۲۷۳۹۲) حَدَّثَنَا ابْنُ فُضَیْلٍ ، عَنْ أَشْعَثَ ، عَنِ الشَّعْبِیِّ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ ؛ فِی الأَنْفِ إِذَا أُوْعِبَ جَدْعُہُ ، أَوْ قُطِعَ الْمَارِنُ ، الدِّیَۃُ أَخْمَاسًا ، فَمَا نَقَصَ مِنْہُ فَبِالْحِسَابِ۔
(٢٧٣٩٢) حضرت عبداللہ سے مروی ہے کہ جب ناک کو جڑ سے کاٹ دیا جائے یا اس کا نرم حصہ کاٹ دیا جائے تو دیت (کاملہ) پانچ حصوں میں ہوگی اور جو جنایت اس سے کم درجہ کی ہو تو اس کے حساب سے دیت ہوگی۔

27392

(۲۷۳۹۳) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ ، عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ ، عَنِ ابْنِ أَبِی نَجِیحٍ ، عَن مُجَاہِدٍ، قَالَ: فِی الرَّوْثَۃِ ثُلُثُ الدِّیَۃِ، فَإِذَا بَلَغَ الْمَارِنُ الْعَظْمَ فَالدِّیَۃُ وَافِیَۃٌ ، فَإِنْ أُصِیبَ مِنَ الرَّوْثَۃِ الأَرْنَبَۃُ ، أَوْ غَیْرُہَا مَا لَمْ یَبْلُغَ الْعَظْمَ فَبِحِسَابِ الرَّوْثَۃِ۔
(٢٧٣٩٣) حضرت مجاہد نے فرمایا کہ ناک کی چونچ کے کٹنے میں دیت کا تیسرا حصہ ہے پھر اگر زخم نرم ہڈی تک پہنچ جائے تو دیت کامل ہوگی اور اگر ناک کی چونچ کی وجہ سے بانسے یا کسی اور ناک کے حصہ کو کوئی تکلیف آئی تو جب تک وہ ہڈی تک نہ پہنچ جائے اس میں چونچ کے حساب سے ہی دیت لازم ہوگی۔

27393

(۲۷۳۹۴) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ ، عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ ، قَالَ : قَالَ سُلَیْمَانُ بْنُ مُوسَی : کَتَبَ عُمَرُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِیزِ إِلَی أُمَرَائِ الأَجْنَادِ : فِی الأَنْفِ إِذَا أُوْعِبَ جَدْعُہُ الدِّیَۃُ کَامِلَۃٌ ، فَمَا أُصِیبَ مِنَ الأَنْفِ فَبِحِسَابٍِ۔
(٢٧٣٩٤) حضرت ابن جریج کا ارشاد ہے کہ سلیمان بن موسیٰ نے فرمایا کہ عمر بن عبدالعزیز نے امرائے اجناد کی جانب حکم جاری کیا کہ ناک جب جڑ سے کاٹ دی جائے تو اس کے حساب سے دیت ہوگی۔

27394

(۲۷۳۹۵) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ إِسْرَائِیلَ ، عَنْ جَابِرٍ ، عَنْ عَامِرٍ ، قَالَ : فِی الْعِرْنِینِ الدِّیَۃُ۔
(٢٧٣٩٥) حضرت عامر کا ارشاد ہے کہ ناک کی اوپر کی جانب کی ہڈی (جہاں ابرو اکٹھی ہوتی ہیں) میں دیت ہے۔

27395

(۲۷۳۹۶) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَن سَلاَّمٍ ، عَنْ مُغِیرَۃَ ، عَنْ إِبْرَاہِیمَ ، قَالَ : فِی الْمَارِنِ الدِّیَۃُ۔
(٢٧٣٩٦) ناک کے بانسے میں دیت ہے۔

27396

(۲۷۳۹۷) حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ الأَحْمَرُ ، عَن عُبَیْدَۃَ ، عَنْ إِبْرَاہِیمَ ، عَنْ عُمَرَ ، قَالَ : فِی الأَنْفِ الدِّیَۃُ۔
(٢٧٣٩٧) حضرت عمر کا ارشاد ہے کہ ناک میں دیت ہے۔

27397

(۲۷۳۹۸) حَدَّثَنَا یَزِیدُ ، عَنْ حَجَّاجٍ ، عَنْ مَکْحُولٍ ، عَن زَیْدِ بْنِ أَسْلَمَ ، قَالَ : فِی الأَرْنَبَۃِ ثُلُثُ دِیَۃِ الأَنْفِ ، وَفِی الْوَتَرَۃِ ثُلُثُ دِیَۃِ الأَنْفِ۔
(٢٧٣٩٨) حضرت زید بن اسلم کا ارشاد ہے کہ ناک کے بانسے میں اور دونوں نتھنوں کے درمیان والے پردے میں ناک کی دیت کا تیسرا حصہ ہے۔

27398

(۲۷۳۹۹) حَدَّثَنَا عَبَّادُ بْنُ الْعَوَّامِ ، عَنْ حَجَّاجٍ ، وَعُمَرَ بْنِ عَامِرٍ ، عَنْ مَکْحُولٍ ، عَن زَیْدِ بْنِ ثَابِتٍ ، قَالَ : فِی الْخَرَمَاتِ الثَّلاَثِ فِی الأَنْفِ الدِّیَۃُ ، وَفِی کُلِّ وَاحِدَۃٍ ثُلُثُ الدِّیَۃِ۔
(٢٧٣٩٩) حضرت زید بن ثابت کا ارشاد ہے کہ ناک کے تینوں پردوں میں دیت ہے اور ایک میں دیت کا تیسرا حصہ ہے۔

27399

(۲۷۴۰۰) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ ، عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ ، عَنِ ابْنِ أَبِی نَجِیحٍ ، عَن مُجَاہِدٍ ، قَالَ : فِی الرَّوْثَۃِ ثُلُثُ الدِّیَۃِ ، وَإِنْ أُصِیبَ مِنَ الرَّوْثَۃِ الأَرْنَبَۃُ ، أَوْ غَیْرُہَا مَا لَمْ یَبْلُغِ الْعَظْمَ فَبِحِسَابٍ۔
(٢٧٤٠٠) حضرت مجاہد کا ارشاد ہے کہ ناک کی چونچ کے کٹنے میں دیت کا تیسرا حصہ ہے اور اگر چونچ سے بانسہ کو یا کسی اور حصہ کو بھی زخم پہنچ گیا تو جب تک ہڈی تک زخم نہ پہنچ جائے تو اس وقت تک اس کے حساب سے دیت ہوگی۔

27400

(۲۷۴۰۱) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ ، عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ ، قَالَ : قُلْتُ لِعَطَائٍ : فِی الأَنْفِ جَائِفَۃٌ ؟ قَالَ : نَعَمْ۔
(٢٧٤٠١) حضرت ابن جریج کا ارشاد ہے کہ میں نے عطائ سے پوچھا کہ کیا ناک کے اندرونی زخم کا بھی اعتبار ہے تو انھوں نے جواب دیا کہ ہاں ہے۔

27401

(۲۷۴۰۲) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ ، عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ ، عَنِ ابْنِ أَبِی نَجِیحٍ ، عَن مُجَاہِدٍ ؛ أَنَّہُ کَانَ یَقُولُ فِی جَائِفَۃِ الأَنْفِ ثُلُثُ الدِّیَۃِ ، فَإِنْ أَنْفَذَ فَالثُّلُثَانِ۔
(٢٧٤٠٢) حضرت مجاہد سے منقول ہے کہ وہ ناک کے اندرونی زخم کے بارے میں دیت کے تیسرے حصے کا کہا کرتے تھے۔ پھر اگر وہ بڑھ جائے تو دو تہائی کا کہا کرتے تھے۔

27402

(۲۷۴۰۳) حَدَّثَنَا شَرِیکٌ ، عَنْ سَعِیدِ بْنِ مَسْرُوقٍ ، عَنِ الشَّعْبِیِّ ؛ سُئِلَ عَنْ رَجُلٍ کَسَرَ أَنْفَ رَجُلٍ ، فَبَرِئَ عَلَی عَثَمٍ ؟ قَالَ : فِیہِ حُکْمٌ۔
(٢٧٤٠٣) حضرت شعبیے مروی ہے کہ کسی ایسے آدمی کے بارے میں سوال کیا گیا کہ جس نے ایک دوسرے آدمی کی ناک توڑدی پھر ٹیڑھی جڑی تو انھوں نے جواب دیا کہ اس میں فیصلہ ہوگا۔

27403

(۲۷۴۰۴) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ ، عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ ، قَالَ : أَخْبَرَنِی عُثْمَانُ بْنُ أَبِی سُلَیْمَانَ ؛ أَنَّ مَمْلُوکًا لِجُبَیْرِ بْنِ أَبِی سُلَیْمَانَ کَسَرَ إِحْدَی قَصَبَتَیْ أَنْفِ مَوْلًی لِعَطَائِ بْنِ بُخْتٍ ، وَإِنَّ ابْنَ سُرَاقَۃَ سَأَلَ عُمَرَ بْنَ عَبْدِ الْعَزِیزِ عَن ذَلِکَ ؟ فَقَالَ عُمَرُ : وَجَدْنَا فِی کِتَابٍ لِعُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ : أَیُّمَا عَظْمٍ کُسِرَ ، ثُمَّ جُبِرَ کَمَا کَانَ فَفِیہِ حِقَّتَانِ ، فَرَاجَعَ ابْنُ سُرَاقَۃَ عُمَرَ ، فَقَالَ : إِنَّمَا کُسِرَتْ إِحْدَی الْقَصَبَتَیْنِ ، فَأَبَی عُمَرُ إِلاَّ أَنْ یَجْعَلَ فِیہَا الْحِقَّتَیْنِ وَافِیَتَیْنِ۔
(٢٧٤٠٤) حضرت ابن جریج کا ارشاد ہے کہ مجھ کو عثمان بن ابی سلیمان نے یہ بات بتائی ہے کہ جبیر بن سلیمان کے ایک غلام نے عطاء بن بخت کے ایک غلام کی ناک کی ایک ہڈی توڑ دی، اور ابن سراقہ نے عمر بن عبدالعزیز سے اس بارے میں سوال کیا تو انھوں نے جواب دیا کہ ہم نے عمر بن خطاب کی کتاب میں دیکھا ہے کہ کوئی بھی ہڈی جب ٹوٹ کر دوبارہ اسی طرح جڑ جائے تو اس میں تو چوتھے سال والی اونٹنیاں دینی ہوں گی، پھر ابن سراقہ دوبارہ گویا ہوئے کہ اس کی تو ناک کی دو ہڈیوں میں سے ایک ہی ٹوٹی ہے، لیکن عمر بن عبدالعزیز نے پھر بھی اس مں ہ دو کامل اونٹنیاں جو چوتھے سال میں چل رہی ہوں کا ہی فیصلہ فرمایا۔

27404

(۲۷۴۰۵) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللہِ بْنُ إِدْرِیسَ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عُمَارَۃَ ، عَنْ أَبِی بَکْرِ بْنِ عَمْرِو بْنِ حَزْمٍ ، قَالَ : فِی کِتَابِ رَسُولِ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ لِعَمْرِو بْنِ حَزْمٍ : وَفِی الْعَیْنِ خَمْسُونَ۔
(٢٧٤٠٥) حضرت ابوبکر بن عمرو بن حزم کا ارشاد ہے کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے جو کتاب عمرو بن حزم کو لکھی تھی اس میں تھا کہ آنکھ میں پچاس اونٹ ہیں۔

27405

(۲۷۴۰۶) حَدَّثَنَا أَبُو الأَحْوَصِ، عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ، عَنْ عَاصِمِ بْنِ ضَمْرَۃَ ، عَنْ عَلِیٍّ ، قَالَ: فِی الْعَیْنِ نِصْفُ الدِّیَۃِ۔
(٢٧٤٠٦) حضرت علی نے فرمایا کہ آنکھ میں آدھی دیت ہے۔

27406

(۲۷۴۰۷) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، قَالَ : حدَّثَنَا ابْنُ أَبِی لَیْلَی ، عَن عِکْرِمَۃَ بْنِ خَالِدٍ ، عَنْ رَجُلٍ مِنْ آلِ عُمَرَ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : فِی الْعَیْنِ خَمْسُونَ۔
(٢٧٤٠٧) اٰل عمر کے کسی آدمی کا قول ہے کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا کہ آنکھ میں پچاس اونٹ ہیں۔

27407

(۲۷۴۰۸) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ ، عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ ، قَالَ : قَالَ عَطَائٌ : الْعَیْنُ خَمْسُونَ۔
(٢٧٤٠٨) حضرت عطائ کا ارشاد ہے کہ آنکھ میں پچاس اونٹ دیت ہے۔

27408

(۲۷۴۰۹) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَیْلٍ، عَنْ أَشْعَثَ، عَنِ الشَّعْبِیِّ، عَنْ عَبْدِاللہِ، قَالَ: فِی الْعَیْنِ نِصْفُ الدِّیَۃِ، أَخْمَاسًا۔
(٢٧٤٠٩) حضرت عبداللہ کا ارشاد ہے کہ آنکھ میں آدھی دیت پانچ حصوں میں ہوگی۔

27409

(۲۷۴۱۰) حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو ، عَنْ عُمَرَ بْنِ عَبْدِ الْعَزِیزِ ، قَالَ : فِی الْعَیْنِ نِصْفُ الدِّیَۃِ۔
(٢٧٤١٠) حضرت عمر بن عبدالعزیز کا ارشاد ہے کہ آنکھ میں آدھی دیت ہے۔

27410

(۲۷۴۱۱) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللہِ بْنُ مُبَارَکٍ ، عَنْ مَعْمَرٍ ، عَنِ الزُّہْرِیِّ ، عَنْ سَعِیدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ ؛ فِی الْحَاجِبَیْنِ إِذَا اجْتِیحَا الدِّیَۃُ ، وَفِی أَحَدِہِمَا نِصْفُ الدِّیَۃِ۔
(٢٧٤١١) حضرت سعید بن مسیب کا ارشاد ہے کہ جب دونوں ابروئیں جڑ سے اکھڑ جائیں تو اس میں دیت ہے اور اگر ایک اکھڑ جائے تو اس میں آدھی دیت ہے۔

27411

(۲۷۴۱۲) حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ عَیَّاشٍ ، وَابْنُ إِدْرِیسَ ، عَنِ الشَّیْبَانِیِّ ، عَنِ الشَّعْبِیِّ ، قَالَ : فِی الْحَاجِبَیْنِ الدِّیَۃُ۔
(٢٧٤١٢) حضرت شعبی نے فرمایا ہے کہ دونوں ابروؤں میں دیت ہے۔

27412

(۲۷۴۱۳) حَدَّثَنَا ابْنُ إِدْرِیسَ ، عَنْ ہِشَامٍ ، عَنِ الْحَسَنِ ، قَالَ : فِی الْحَاجِبَیْنِ الدِّیَۃُ ، وَفِی أَحَدِہِمَا نِصْفُ الدِّیَۃِ۔
(٢٧٤١٣) حضرت حسن نے فرمایا کہ دونوں ابروؤں میں دیت (کاملہ) اور ایک میں آدھی دیت ہے۔

27413

(۲۷۴۱۴) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ ، عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَیْبٍ ، قَالَ : قضَی أَبُو بَکْرٍ فِی الْحَاجِبِ إِذَا أُصِیبَ حَتَّی یَذْہَبَ شَعْرُہُ بِمُوضِحَتَیْنِ ؛ عَشْرٌ مِنَ الإِبِلِ۔
(٢٧٤١٤) حضرت عمرو بن شعیب نے فرمایا ہے کہ ابوبکر نے ابرو کے بارے میں جس کو زخم پہنچا حتیٰ کہ دونوں ہڈیاں واضح ہوگئیں تھیں دس اونٹوں کا فیصلہ فرمایا۔

27414

(۲۷۴۱۵) حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ ، عَنْ حَجَّاجٍ ، عَنْ مَکْحُولٍ ، عَن زَیْدِ بْنِ ثَابِتٍ ، قَالَ : فِی الْحَاجِبَیْنِ ثُلُثَا الدِّیَۃِ۔
(٢٧٤١٥) حضرت زید بن ثابت نے فرمایا ہے کہ دونوں ابروؤں میں دیت کا تیسرا حصہ ہے۔

27415

(۲۷۴۱۶) حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ الأَحْمَرُ ، عَنِ الْحَجَّاجِ ، عَنِ الْحَکَمِ ، عَنْ إِبْرَاہِیمَ ، قَالَ : فِی کُلِّ اثْنَیْنِ مِنَ الرَّجُلِ وَالْمَرْأَۃِ الدِّیَۃُ ؛ الْیَدَیْنِ وَالْحَاجِبَیْنِ ، وَقَالَ الشَّعْبِیُّ : فِی کُلِّ شَیْئٍ مِنَ الإِنْسَانِ اثْنَیْنِ الدِّیَۃُ۔
(٢٧٤١٦) حضرت ابراہیم کا ارشاد ہے کہ آدمی اور عورت کے ہر جوڑے جوڑے والے اعضا میں دیت ہوگی، یعنی ہاتھ اور ابروئیں وغیرہ اور شعبی نے فرمایا ہے کہ ہر جوڑے والے اعضاء میں دیت ہے۔

27416

(۲۷۴۱۷) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ ، عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ ، قَالَ : أَخْبَرَنِی عَبْدُ الْکَرِیمِ بْنُ أَبِی الْمُخَارِقِ ؛ أَنَّہُ بَلَغَہُ عَنْ بَعْضِ أَصْحَابِ النَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ؛ أَنَّ فِی الْحَاجِبِ یَتَحَصْحَصُ شَعْرُہُ ؛ أَنَّ فِیہِ کُلَّہُ الرُّبْعُ ، وَفِیمَا ذَہَبَ مِنْہُ فَبِحِسَابٍ۔
(٢٧٤١٧) حضرت ابن جرویج کا ارشاد ہے کہ مجھے عبدالکریم بن ابی المخارق نے بتایا ہے کہ ان کو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے کسی صحابی نے یہ بات بتائی ہے کہ ابرو کے بال جھڑگئے ہوں تو اس پوری ابرو میں تو دیت کا چوتھائی ہے اور جس میں ابرو میں کچھ جھڑ چکے ہوں تو اس کے حسا ب سے دیت دینا ہوگی۔

27417

(۲۷۴۱۸) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، قَالَ : حدَّثَنَا سُفْیَانُ ، عَن مَنْصُورٍ ، عَنْ إِبْرَاہِیمَ ، قَالَ : کَانَ یُقَالُ : مَا کَانَ مِنَ اثْنَیْنِ مِنَ الإِنْسَان الدِّیَۃُ ، وَفِی کُلِّ وَاحِدٍ مِنْہُمَا نِصْفُ الدِّیَۃِ ، وَمَا کَانَ مِنْ وَاحِدٍ فَفِیہِ الدِّیَۃُ۔
(٢٧٤١٨) حضرت ابراہیم نے فرمایا کہ یوں کہا جاتا تھا کہ انسان کے جو اعضاء جوڑے والے ہیں ان میں دیت ہے اور ان میں سے ایک میں آدھی دیت ہے اور جو اعضاء اکیلے ہیں ان میں (پوری) دیت ہے۔

27418

(۲۷۴۱۹) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ، قَالَ: حدَّثَنَا الْمِنْہَالُ بْنُ خَلِیفَۃَ الْعِجْلِیُّ، عَن سَلَمَۃَ بْنِ تَمَّامٍ الشَّقَرِیِّ، قَالَ: مَرَّ رَجُلٌ بِقِدْرٍ، فَوَقَعَتْ عَلَی رَأْسِ رَجُلٍ فَأَحْرَقَتْ شَعْرَہُ ، فَرُفِعَ إِلَی عَلِیٍّ فَأَجَّلَہُ سَنَۃً ، فَلَمْ یَنْبُتْ ، فَقَضَی فِیہِ عَلِیٌّ بِالدِّیَۃِ۔
(٢٧٤١٩) حضرت سلمہ بن تمام شقری نے فرمایا کہ ایک آدمی ہنڈیا کے پاس سے گزرا تو وہ اس کے سر پر گرگئی اور اس کے بال جل گئے تو بات حضرت علی کو پہنچی تو انھوں نے اس کو سال کی مہلت دی لیکن بال نہ اگے تو انھوں نے اس میں دیت کا فیصلہ کیا۔

27419

(۲۷۴۲۰) حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ ، عَنْ حَجَّاجٍ ، عَنْ مَکْحُولٍ ، عَن زَیْدِ بْنِ ثَابِتٍ ؛ فِی الشَّعْرِ إِذَا لَمْ یَنْبُتْ فَالدِّیَۃُ۔
(٢٧٤٢٠) حضرت زید بن ثابت سے مروی ہے کہ بال جب نہ اگیں تو اس میں دیت ہے۔

27420

(۲۷۴۲۱) حَدَّثَنَا عِیسَی بْنُ یُونُسَ ، عَن صَاعِدِ بْنِ مُسْلِمٍ ، عَنِ الشَّعْبِیِّ ، قَالَ : فِیہِ الدِّیَۃُ۔
(٢٧٤٢١) حضرت شعبی سے مروی ہے کہ اس میں دیت ہے۔

27421

(۲۷۴۲۲) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ، عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ، قَالَ: قُلْتُ لِعَطَائٍ: حَلْقُ الرَّأْسِ لَہُ نَذْرٌ؟ یَعْنِی أَرْشًا، قَالَ: لَمْ أَعْلَمْ۔
(٢٧٤٢٢) حضرت ابن جریج کا ارشاد ہے کہ میں نے عطائ سے پوچھا کہ کیا سر کو مونڈھنے میں بھی کوئی چٹی ہے تو انھوں نے جواب دیا کہ مجھے معلوم نہیں۔

27422

(۲۷۴۲۳) حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ الأَحْمَرُ ، عَنْ حَجَّاجٍ ، عَنْ مَکْحُولٍ ، عَنْ زَیْدٍ ، قَالَ : فِی الشَّفْرِ الأَعْلَی نِصْفُ الدِّیَۃِ، وَفِی الشَّفْرِ الأَسْفَلِ ثُلُثُ الدِّیَۃِ۔
(٢٧٤٢٣) حضرت زید کا ارشاد ہے کہ اوپر کی پلک میں آ دھی اور نیچے کی پلک میں تہائی دیت ہے۔

27423

(۲۷۴۲۴) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، قَالَ : حدَّثَنَا سُفْیَانُ ، عَن بَیَانٍ أَبِی بِشْرٍ ، عَنِ الشَّعْبِیِّ ، قَالَ : کَانُوا لاَ یُوقِّتُونَ فِی الأَشْفَارِ شَیْئًا۔
(٢٧٤٢٤) حضرت شعبی نے فرمایا کہ وہ پلکوں کے اکھاڑنے میں کوئی چیز لازم نہیں کیا کرتے تھے۔

27424

(۲۷۴۲۵) حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ، عَنْ ہِشَامٍ، عَنِ الْحَسَنِ، قَالَ: فِی الأَشْفَارِ الدِّیَۃُ ، وَفِی کُلِّ وَاحِدٍ مِنْہُمَا رُبْعُ الدِّیَۃِ۔
(٢٧٤٢٥) حضرت حسن کا ارشاد ہے کہ پلکوں میں دیت کامل ہے اور ہر ایک پلک کے بدلہ میں چوتھائی دیت ہے۔

27425

(۲۷۴۲۶) حَدَّثَنَا عِیسَی بْنُ یُونُسَ ، عَن صَاعِدٍ ، عَنِ الشَّعْبِیِّ ، قَالَ : فِی کُلِّ شَفْرٍ رُبْعُ الدِّیَۃِ۔
(٢٧٤٢٦) حضرت شعبی کا ارشاد ہے کہ ہر پلک کے بدلہ دیت کا چوتھائی حصہ ہے۔

27426

(۲۷۴۲۷) حَدَّثَنَا شَبَابَۃُ، عَنْ شُعْبَۃَ، عَنْ عَبْدِ اللہِ بْنِ شُبْرُمَۃَ، قَالَ: کَانَ إِبْرَاہِیمُ یَقُولُ: فِی الأَشْفَارِ حُکْمُ ذَوِی عَدْلٍ۔
(٢٧٤٢٧) حضرت عبداللہ بن شبرمہ نے فرمایا ہے کہ ابراہیم کہا کرتے تھے کہ پلک اکھاڑنے میں دو عادل آدمیوں کا فیصلہ معتبر ہوگا۔

27427

(۲۷۴۲۸) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ، عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِی عَبْدُ الْعَزِیزِ بْنُ عُمَرَ؛ أَنَّ عُمَرَ بْنَ عَبْدِالْعَزِیزِ کَتَبَ إِلَی أُمَرَائِ الأَجْنَادِ فِی شَفْرِ الْعَیْنِ الأَعْلَی : إِذَا نُتِفَ نِصْفُ الدِّیَۃِ ، وَفِی الشَّفْرِ الأَسْفَلِ ثُلُثُ دِیَۃِ الْعَیْنِ۔
(٢٧٤٢٨) حضرت ابن جریج کا ارشاد ہے کہ مجھے عبدالعزیز بن عمر نے بتایا ہے کہ عمر بن عبدالعزیز نے امرائے اجناد کو خط لکھا کہ اوپر والی آنکھ کی پلک اکھاڑنے پر آدھی اور نیچے والی پلک اکھاڑنے پر آنکھ کی تہائی دیت لازم ہے۔

27428

(۲۷۴۲۹) حَدَّثَنَا عَبْدُ الأَعْلَی ، عَن دَاوُد ، عَنِ الشَّعْبِیِّ ، قَالَ : فِی الْجَفْنِ الأَسْفَلِ الثُّلُثَانِ ، وَفِی الأَعْلَی الثُّلُثُ۔
(٢٧٤٢٩) حضرت شعبی کا ارشاد ہے کہ اوپر والے پپوٹے میں دو تہائی اور نیچے والے پپوٹے میں ایک تہائی دیت ہے۔

27429

(۲۷۴۳۰) حَدَّثَنَا حَفْصٌ ، عَنِ الشَّیْبَانِیِّ ، عَنِ الشَّعْبِیِّ ، قَالَ : فِی الأَجْفَانِ ، فِی کُلِّ جَفْنٍ رُبْعُ الدِّیَۃِ۔
(٢٧٤٣٠) حضرت شعبی نے پپوٹوں کے بارے میں فرمایا ہے کہ ہر پپوٹے میں چوتھائی دیت ہے۔

27430

(۲۷۴۳۱) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللہِ بْنُ نُمَیْرٍ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ ، عَنْ مَکْحُولٍ ، قَالَ : کَانُوا یَجْعَلُونَ فِی جَفْنَیِ الْعَیْنِ إِذَا نَدَرَا عَنِ الْعَیْنِ الدِّیَۃُ ، وَذَلِکَ أَنَّہُ لاَ بَقَائَ لِلْعَیْنِ بَعْدَہُمَا ، فَإِنْ تَفَرَّقَا جَعَلُوا فِی الأَسْفَلِ الثُّلُثُ ، وَفِی الأَعْلَی الثُّلُثَیْنِ ، وَذَلِکَ أَنَّہُ أَجْزَأُ عَنِ الْعَیْنِ مِنَ الأَسْفَلِ ، یَسْترُ وَیَکُفُّ عَنْہَا۔
(٢٧٤٣١) حضرت مکحول نے فرمایا کہ لوگ آنکھ کے جب دونوں پپوٹے آنکھ سے نکل جاتے تو کامل دیت مقرر کرتے تھے اور یہ اس لیے کرتے تھے کہ ان کے بعد آنکھ کا تحفظ نہیں رہتا اور اگر کوئی ایک نکل جاتا تو نیچے والے میں ایک تہائی اور اوپر والے میں دو تہائی مقرر کرتے تھے کیونکہ اوپر والا بنسبت نیچے والے کے زیادہ کفایت کرتا ہے وہ آنکھ کو چھپاتا اور اس سے (بیرونی اشیائ) کو روکتا ہے۔

27431

(۲۷۴۳۲) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ ، عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ ، عَنْ عَبْدِ الْعَزِیزِ بْنِ عُمَرَ ؛ أَنَّ عُمَرَ بْنَ عَبْدِ الْعَزِیزِ کَتَبَ إِلَی أُمَرَائِ الأَجْنَادِ : أَنْ یَکْتُبُوا إِلَیْہِ بِعِلْمِ عُلَمَائِہِمْ ، فَکَانَ مِمَّا اجْتَمَعَ عَلَیْہِ أُمَرَائُ الأَجْنَادِ : وَإِنْ مُرِطَ الشَّارِبُ فَفِیہِ سِتُّونَ دِینَارًا ، وَإِنْ مُرِطَا جَمِیعًا فَفِیہِمَا مِئَۃٌ وَعِشْرُونَ دِینَارًا۔
(٢٧٤٣٢) حضرت عبدالعزیز بن عمر سے مروی ہے کہ عمر بن عبدالعزیز نے امرائے اجناد کی جانب خط لکھا کہ میری طرف اپنے علماء کی رائے بھیجیں، پس جس چیز پر علماء اجناد کا اتفاق تھا وہ یہ تھی کہ اگر ایک مونچھ کو نوچا جائے تو اس میں ساٹھ دینار ہیں اور اگر دونوں اکٹھی نوچ دی گئیں تو ایک سو بیس ” ١٢٠ “ دینار ہیں۔

27432

(۲۷۴۳۳) حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَیْرٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ، عَنْ مَکْحُولٍ، قَالَ: کَانُوا یَجْعَلُونَ فِی الْفَمِ إِذَا انْشَقَّ الدِّیَۃَ۔
(٢٧٤٣٣) حضرت مکحول کا ارشاد ہے کہ جب منہ پھٹ جائے تو اس میں دیت ہے۔

27433

(۲۷۴۳۴) حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَیْرٍ ، عَنْ حَجَّاجٍ ، عَنْ مَکْحُولٍ ، عَن زَیْدِ بْنِ ثَابِتٍ ، قَالَ : إِذَا ضُرِبَ الرَّجُلُ حَتَّی یَذْہَبَ سَمْعُہُ فَفِیہِ الدِّیَۃُ۔
(٢٧٤٣٤) حضرت زید بن ثابت نے فرمایا ہے کہ جب آدمی کو اتنا مارا جائے اس کی شنوائی ختم ہوجائے تو اس میں دیت ہے۔

27434

(۲۷۴۳۵) حَدَّثَنَا عَبْدُ الأَعْلَی ، عَن یُونُسَ ، عَنِ الْحَسَنِ ؛ فِی رَجُلٍ ضُرِبَ ، فَذَہَبَ سَمْعُہُ وَبَصَرُہُ وَکَلاَمُہُ ، قَالَ لَہُ : ثَلاَثُ دِیَاتٍ۔
(٢٧٤٣٥) حضرت حسن سے روایت ہے انھوں نے فرمایا کہ جس کو مارا گیا اور اس کی شنوائی، گویائی اور بینائی چلی گئی تو اس میں تین دیتیں ہوں گی۔

27435

(۲۷۴۳۶) حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ ، عَنْ عَوْفٍ ، قَالَ : سَمِعْتُ شَیْخًا قَبْلَ فِتْنَۃِ ابْنِ الأَشْعَثِ ، فَنَعَتَ نَعْتَہُ ، قَالُوا : ذَاکَ أَبُو الْمُہَلَّبِ عَمُّ أَبِی قِلاَبَۃَ ، قَالَ : رُمِیَ رَجُل بِحَجَرٍ فِی رَأْسِہِ ، فَذَہَبَ سَمْعُہُ وَلِسَانُہُ وَعَقْلُہُ وَذَکَرُہُ ، فَلَمْ یَقْرَبِ النِّسَائَ ، فَقَضَی فِیہِ عُمَرُ بِأَرْبَعِ دِیَاتٍ۔
(٢٧٤٣٦) حضرت عوف کا ارشاد ہے کہ میں نے ایک بوڑھے سے سنا ہے ابن الاشعث کے فتنہ سے قبل کہ کسی آدمی کو پتھر لگا اس کے سر میں جس سے اس کی عقل، یادداشت، شنوائی اور گویائی ختم ہوگئی اور وہ عورتوں کے قابل نہ رہا تو عمر نے اس کے بارے میں چار دیتوں کا فیصلہ فرمایا۔

27436

(۲۷۴۳۷) حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ یُونُسَ ، عَنِ الزُّہْرِیِّ ، عَنْ سَعِیدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ ، قَالَ : فِی السَّمْعِ الدِّیَۃُ۔
(٢٧٤٣٧) حضرت سعید بن مسیب نے فرمایا ہے کہ سماعت میں دیت ہے۔

27437

(۲۷۴۳۸) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ ، عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ ، قَالَ : أَخْبَرَنِی ابْنُ أَبِی نَجِیحٍ ، عَن مُجَاہِدٍ ، قَالَ : فِی ذَہَابِ السَّمْعِ خَمْسُونَ۔
(٢٧٤٣٨) حضرت مجاہد کا ارشاد ہے کہ سماعت کے ختم ہوجانے پر پچاس اونٹ دیت ہے۔

27438

(۲۷۴۳۹) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ، عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ ، قَالَ: سَأَلْتُ عَطَائً عَنْ رَجُلٍ أُصِیبَ مِنْ أَطْرَافِہِ ، مَا قَدْرُہُ أَکْثَرُ مِنْ دِیَتِہِ ؟ فَقَالَ : مَا سَمِعْتُ فِیہِ بِشَیْئٍ ، وَإِنِّی لأَظُنُّہُ سَیُعْطَی بِکُلِّ مَا أُصِیبَ مِنْہُ ، وَإِنْ کَانَ أَکْثَرَ مِنْ دِیَتِہِ۔
(٢٧٤٣٩) حضرت ابن جریج کا ارشاد ہے کہ میں نے عطائ سے ایسے آدمی کے متعلق سوال کیا کہ جس کے اطراف و جوانب میں ایسے زخم آئے ہوں کہ ان کی مقدار اس کی دیت سے بھی زیادہ ہو ؟ تو انھوں نے جواب دیا کہ میں نے اس بارے میں کچھ نہیں سنا، اور میرا خیال ہے کہ اس کے تمام اطراف کے زخموں کا بدلہ دیا جائے اگرچہ اس کی دیت سے بڑھ جائے۔

27439

(۲۷۴۴۰) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ ، عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ ، قَالَ : قَالَ ابْنُ شِہَابٍ فِی رَجُلٍ فَقَأَ عَیْنَ صَاحِبِہِ ، وَقَطَعَ أَنْفَہُ وَأُذُنَہُ ، قَالَ : یُحْسَبُ ذَلِکَ کُلُّہُ۔
(٢٧٤٤٠) حضرت ابن جریج کا ارشاد ہے کہ ابن شہاب نے فرمایا ہے ایسے شخص کے بارے میں کہ جس نے اپنے صاحب کی آنکھ کو پھوڑا اور اس کے ناک اور کان کاٹ دیے کہ اس تمام کے تمام کا حساب لگایا جائے گا۔

27440

(۲۷۴۴۱) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بِشْرٍ ، قَالَ : حدَّثَنَا سَعِیدٌ ، عَنْ قَتَادَۃَ ؛ أَنَّ الْحَسَنَ سُئِلَ عَنْ رَجُلٍ رُمِیَ بِحَجَرٍ ، أَوْ ضُرِبَ عَلَی رَأْسِہِ ، فَذَہَبَ سَمْعُہُ وَبَصَرُہُ ، وَانْقَطَعَ کَلأَمُہُ ؟ فَقَالَ : دِیَاتٌ ؛ فِی سَمْعِہِ دِیَۃٌ ، وَفِی بَصَرِہِ دِیَۃٌ ، وَفِی لِسَانِہِ دِیَۃٌ ، فَقِیلَ لِلْحَسَنِ : رَبِحَ ، فَقَالَ : وَاللَّہِ مَا رَبِحَ ، وَلاَ أَفْلَحَ۔
(٢٧٤٤١) حضرت قتادہ سے مروی ہے کہ حسن سے ایسے شخص کے بارے سوال کیا گیا کہ جس کو پتھر مارا گیا یا اس کے سر کو مارا گیا پھر اس کی قوت گویائی ختم ہوگئی اور اس کی نظر اور شنوائی بھی چلی گئی ؟ تو حسن نے فرمایا کہ اس میں کئی دیتیں لازم ہوں گی ایک اس کے کان کی ایک اس کی آنکھوں کی، اور ایک اس کی زبان کی تو حسن سے کہا گیا کہ ” پھر تو وہ اچھا رہا “ تو آپ نے جواب دیا کہ نہ وہ اچھا رہا ہے اور نہ اس نے فلاح پائی ہے۔

27441

(۲۷۴۴۲) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ ، عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ ، قَالَ : بَلَغَنِی أَنَّ عُمَرَ بْنَ عَبْدِ الْعَزِیزِ جَائَ إِلَیْہِ رَجُلٌ ، فَقَالَ : ضَرَبَنِی فُلاَنٌ حَتَّی صُمَّتْ إِحْدَی أُذُنَیْ ، فَقَالَ : کَیْفَ نَعْلَمُ ؟ فَقَالَ : ادْعُوا الأَطِبَّائَ ، فَدَعوہُمْ فَشَمُّوہَا ، فَقَالُوا : ہَذِہِ الصَّمَّائُ۔
(٢٧٤٤٢) حضرت ابن جریج نے فرمایا ہے کہ مجھ کو یہ خبر ملی ہے کہ عمر بن عبدالعزیز کے پاس ایک آدمی نے آ کر کہا کہ مجھے فلاں شخص نے مارا ہے یہاں تک کہ میرا ایک کان بہرا ہوگیا ہے تو حضرت عمر نے فرمایا ہمیں کیسے پتہ چلے گا تو اس نے جواب دیا کہ اطباء کو بلا لیجیے تو انھوں نے اطباء کو بلایا پھر انھوں نے سونگھ کر کہا کہ یہ بہرہ ہے۔

27442

(۲۷۴۴۳) حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ عَطَائِ بْنِ مُقَدَّمٍ ، عَنْ حَجَّاجٍ ، عَنْ مَکْحُولٍ ، عَن زَیْدِ بْنِ ثَابِتٍ ؛ فِی الرَّجُلِ یَدَّعِی أَنَّہُ قَدْ ذَہَبَ سَمْعُہُ ، قَالَ : یُحَلَّفُ عَلَیْہِ۔
(٢٧٤٤٣) حضرت زید بن ثابت سے ایسے شخص کے بارے میں کہ جو اپنی سماعت کے زائل ہوجانے کا دعویٰ کرے ارشاد مروی ہے کہ اس آدمی سے اس پر قسم لی جائے گی۔

27443

(۲۷۴۴۴) حَدَّثَنَا حَفْصٌ ، عَنْ أَشْعَثَ ، عَنْ بَعْضِ أَصْحَابِہِ ، عَنْ شُرَیْحٍ ؛ أَنَّ رَجُلاً ادَّعَی ذِہَابَ سَمْعِہِ ؛ فَأَمَرَ أَنْ یُحَلَّفَ عَلَیْہِ۔
(٢٧٤٤٤) حضرت شریح سے روایت ہے کہ ایک آدمی نے اپنی شنوائی کے چلے جانے کا دعوی کیا تو انھوں نے اس پر اس کو قسم اٹھانے کا حکم دیا۔

27444

(۲۷۴۴۵) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنْ جَابِرٍ ، عَنْ عَامِرٍ ؛ فِی رَجُلٍ ادَّعَی أَنَّ سَمْعَہُ قَدْ ذَہَبَ ؟ قَالَ : یَنْظُرُ إِلَیْہِ الدَّارُونَ ، یَعْنِی الأَطِبَّائَ۔
(٢٧٤٤٥) حضرت عامر سے ایسے شخص کے بارے میں کہ جو اپنی سماعت کے زائل ہوجانے کا دعوی کرے ارشاد مروی ہے کہ اطباء کی رائے کو دیکھا جائے گا۔

27445

(۲۷۴۴۶) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ، عَنْ سُفْیَانَ، عَنِ ابْنِ أَبِی نَجِیحٍ، عَن مُجَاہِدٍ، قَالَ: إِذَا سَمِعَ الرَّعْدَ فَغُشِیَ عَلَیْہِ فَفِیہِ الدِّیَۃُ۔
(٢٧٤٤٦) حضرت مجاہد سے مروی ہے کہ جب اس نے کڑک دار آواز کو سنا اور بےہوش ہوگیا تو اسمیں دیت ہے۔

27446

(۲۷۴۴۷) حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَمَانٍ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنْ جَابِرٍ ، عَنْ إِبْرَاہِیمَ ، قَالَ : یُغْتَفَلُ فَیُصَاحُ بِہِ۔
(٢٧٤٤٧) حضرت ابراہیم سے مروی ہے کہ اس کو بحالت غفلت پکارا جائے گا۔

27447

(۲۷۴۴۸) حَدَّثَنَا زَیْدُ بْنُ الْحُبَابِ قَالَ : حدَّثَنَا الزُّبَیْرُ بْنُ جُنَادَۃَ ، قَالَ : سَأَلْتُ عَطَائً عَنْ رَجُلٍ ضَرَبَ رَجُلاً فَذَہَبَ سَمْعُہُ ، وَقَدْ کَانَ سَمِیعًا ؟ قَالَ : یُتْرَکُ ، فَإِذَا اسْتَثْقَلَ نَوْمًا أُجْلِبَ حَوْلَہُ ، فَإِنْ لَمْ یَسْتَنْبِہْ کَانَتِ الدِّیَۃُ، وَإِنِ اسْتَنْبَہَ کَانَتْ حُکُومَۃٌ۔
(٢٧٤٤٨) حضرت زبیربن جنادہ کا ارشاد ہے کہ میں نے عطائ سے ایسے شخص کے بارے میں سوال کیا کہ جس نے دوسرے کو مارا، پھر اس کی قوت سماعت چلی گئی، حالانکہ قبل ازیں وہ سنتا تھا ؟ تو عطاء نے جواب دیا کہ اسے چھوڑ دیا جائے گا، پھر جب وہ گہری نیند میں ہو تو اس کے اردگرد شور و غل کیا جائے اگر وہ نہ جاگے تو دیت ہوگی اور اگر جاگ جائے تو فیصلہ ہوگا۔

27448

(۲۷۴۴۹) حَدَّثَنَا عَبَّادُ بْنُ الْعَوَّامِ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ ، عَمَّنْ سَمِعَ الْقَاسِمَ بْنَ مُحَمَّدٍ ، وَسُئِلَ عَنْ رَجُلٍ ضَرَبَ حَنْجَرَۃَ رَجُلٍ ، فَذَہَبَ صَوْتُہُ ؟ فَقَالَ : فِیہَا الدِّیَۃُ۔
(٢٧٤٤٩) حضرت محمد بن اسحاق ایسے شخص سے روایت کرتے ہیں کہ جس نے قاسم بن محمد سے سنا جبکہ ان سے اس شخص کے بارے میں سوال کیا گیا جس نے کسی دوسرے آدمی کے نرخرہ پر ضرب لگائی تھی جس سے اس کی آواز ختم ہوچکی تھی تو انھوں نے جواب دیا کہ اس میں دیت ہے۔

27449

(۲۷۴۵۰) حَدَّثَنَا حَفْصٌ ، عَنْ حَجَّاجٍ ، عَنْ مَکْحُولٍ ، عَنْ زَیْدٍ ، قَالَ : إِذَا ضُرِبَ الرَّجُلُ فَحَدِبَ ، أَوْ غُنَّ ، أَوْ بُحَّ ، فَفِی کُلِّ وَاحِدۃٍ الدِّیَۃُ۔
(٢٧٤٥٠) حضرت زید نے فرمایا کہ آدمی کو مارا گیا پھر وہ کھڑا ہوگیا یا آواز میں بھنبھناہٹ پیدا ہوگئی یا اس کا گلا بیٹھ گیا تو اس میں سے ہر ایک میں دیت ہوگی۔

27450

(۲۷۴۵۱) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ ، عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ ، عَنْ عَبْدِ الْعَزِیزِ بْنِ عُمَرَ ؛ أَنَّ أُمَرَائَ الأَجْنَادِ اجْتَمَعُوا لِعُمَرَ بْنِ عَبْدِ الْعَزِیزِ فِی الْحَنْجَرَۃِ ، إِذَا انْکَسَرَتْ فَانْقَطَعَ الصَّوْتُ مِنَ الرَّجُلِ ، الدِّیَۃُ کَامِلَۃً۔
(٢٧٤٥١) حضرت عبدالعزیز بن عمر سے مروی ہے کہ امرائے اجناد نے عمر بن عبدالعزیز کے واسطے نرخرہ میں جب وہ ٹوٹ جائے اور آواز ختم ہوجائے ، دیت کاملہ پر اتفاق کیا ہے۔

27451

(۲۷۴۵۲) حَدَّثَنَا عَبْدُ الأَعْلَی ، عَن یُونُسَ ، عَنِ الْحَسَنِ : إِذَا ذَہَبَ کَلاَمُہُ فَالدِّیَۃُ۔
(٢٧٤٥٢) حضرت حسن سے مروی ہے کہ جب کلام پر قادر نہ رہے تو دیت ہے۔

27452

(۲۷۴۵۳) حَدَّثَنَا عَبَّادُ بْنُ الْعَوَّامِ ، عَنْ حَجَّاجٍ ، عَنْ مَکْحُولٍ ، عَنْ زَیْدٍ ؛ فِی الصَّعَرِ الدِّیَۃُ۔
(٢٧٤٥٣) حضرت زید سے مروی ہے کہ گردن یا چہرے کے کسی ایک جڑے کی جانب ٹیڑھے پن میں دیت ہے۔

27453

(۲۷۴۵۴) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ ، عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ قَالَ : أَخْبَرَنِی عَبْدُ الْعَزِیزِ بْنُ عُمَرَ : أَنَّ أُمَرَائَ الأَجْنَادِ اجْتَمَعُوا لِعُمَرَ بْنِ عَبْدِ الْعَزِیزِ فِی الصَّعَرِ ، إِذَا لَمْ یَلْتَفِتِ الرَّجُلُ إِلاَّ مَا انْحَرَفَ : خَمْسُونَ دِینَارًا۔
(٢٧٤٥٤) حضرت ابن جریج نے فرمایا کہ مجھ کو عبدالعزیز بن عمر نے یہ خبر دی ہے کہا مرائے اجناد نے عمر بن عبدالعزیز کے لیے اتفاق کیا ہے اس بات میں کہ جب ٹیڑھا پن ایسا ہو کہ آدمی دوسری جانب جس طرف سے چہرہ مڑ چکا ہے توجہ نہ کرسکے تو پچاس دینار ہیں۔

27454

(۲۷۴۵۵) حَدَّثَنَا عَبَّادُ بْنُ الْعَوَّامِ ، عَنْ عُمَرَ بْنِ عَامِرٍ ، عَنْ قَتَادَۃَ ، عَنْ سَعِیدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ ؛ أَنَّ رَجُلاً أَصَابَ عَیْنَ رَجُلٍ ، فَذَہَبَ بَعْضُ بَصَرِہِ وَبَقِیَ بَعْضٌ ، فَرُفِعَ ذَلِکَ إِلَی عَلِیٍّ ، فَأَمَرَ بِعَیْنِہِ الصَّحِیحَۃِ فَعُصِبَتْ ، وَأَمَرَ رَجُلاً بِبَیْضَۃٍ فَانْطَلَقَ بِہَا وَہُوَ یَنْظُرُ حَتَّی انْتَہَی بَصَرُہُ ، ثُمَّ خَطَّ عَندَ ذَلِکَ عَلَمًا ، قَالَ : ثُمَّ نَظَرَ فِی ذَلِکَ فَوَجَدُوہُ سَوَائً ، فَقَالَ : فَأَعْطوہُ بِقَدْرِ مَا نَقَصَ مِنْ بَصَرِہِ مِنْ مَالِ الآخَرِ۔
(٢٧٤٥٥) حضرت سعیدبن مسیب سے مروی ہے کہ ایک آدمی نے دوسرے کی آنکھ کو زخمی کردیا، اس کی بینائی کا کچھ حصہ ختم ہوگیا۔ یہ مقدمہ حضرت علی کے پاس لایا گیا آپ اس کی ایک آنکھ کو باندھنے کا حکم دیا اور ایک کو انڈا لے کر چلنے کا حکم دیا اور آدمی دیکھتا رہا یہاں تک کہ اس کی نظر ختم ہوگئی پھر اس جگہ ایک نشان گاڑ دیا سعید بن مسیب کا ارشاد ہے کہ پھر اس آدمی نے دوسری آنکھ میں سے دیکھا تو انھوں نے اس کو درست پایا تو علی نے کہا کہ اس کو دوسرے کے حال سے نظر میں نقصان کے بقدر حصہ دے دو ۔

27455

(۲۷۴۵۶) حدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِی عَدِیٍّ ، عَنْ أَشْعَثَ ، عَنْ الْحَسَنِ ؛ فِی رَجُلٍ فَقَأَ عَیْنَ رَجُلٍ ، وَہُوَ یُبْصِرُ بِہَا ، قَالَ : یَغْرَمُ بِقَدْرِ مَا نَقَصَ مِنْہَا۔
(٢٧٤٥٦) حضرت حسن سے ایسے شخص کے بارے میں کہ جس نے دوسرے کی آنکھ کو پھوڑ دیا ہو ارشاد منقول ہے کہ جتنا نظر میں نقصان ہوا ہے اس کے بقدر تاوان لازم کیا جائے گا۔

27456

(۲۷۴۵۷) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ ، عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ ، قَالَ : قَالَ عَطَائٌ : فِی الْعَیْنِ خَمْسُونَ ، قَالَ : فَذَہَبَ بَعْضُ بَصَرِہَا وَبَقِیَ بَعْضٌ ، قَالَ : بِحِسَابِ مَا ذَہَبَ ، قَالَ : یَمْسِکُ عَلَی الصَّحِیحَۃِ ، فَیَنْظُرُ بِالأُخْرَی ، ثُمَّ یَمْسِکُ عَلَی الأُخْرَی ، فَیَنْظُرُ بِالصَّحِیحَۃِ ، فَیُحْسَبُ مَا ذَہَبَ مِنْہَا۔ قُلْتُ : ضَعُفَتْ عَیْنُہُ مِنْ کِبَرٍ فَأُصِیبَتْ ، قَالَ : نَذْرُہَا وَافِیًا۔
(٢٧٤٥٧) حضرت ابن جریج کا ارشاد ہے کہ عطائ نے فرمایا کہ آنکھ میں پچاس اونٹ ہیں اور فرمایا کہ کچھ نظر چلی جائے اور کچھ باقی ہو تو جتنی چلی گئی اس کے حساب سے دیت ہوگی پھر فرمایا کہ صحیح آنکھ کو باندھ کر دوسری سے دیکھے گا پھر دوسری کو باندھ کر صحیح سے دیکھے گا اور جس قدر نظر کم ہوچکی ہے اس کے حساب سے دیت ہوگی میں نے پوچھا کہ اگر آنکھ بڑھاپے کی وجہ سے کمزور ہوچکی ہو اور اس کو کوئی زخم آجائے ؟ تو جواب دیا کہ اس کی دیت کامل ہوگی۔

27457

(۲۷۴۵۸) حَدَّثَنَا حُمَیْدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَن حَسَنٍ ، عَن بَیَانٍ ، عَنِ الشَّعْبِیِّ ، قَالَ : ذُکِرَ قَوْلُ عَلِیٍّ فِی الَّذِی أُصِیبَتْ عَیْنُہُ حَیْثُ أَرَاہُ الْبَیْضَۃَ ، فَقَالَ الشَّعْبِیُّ : إِنَّہُ إِنْ شَائَ زَادَ فِی عَیْنِہِ الَّتِی یُبْصِرُ بِہَا ، فَقَالَ : إِنَّہُ یُبْصِرُ بِہَا أَکْثَرَ مِمَّا یُبْصِرُ بِہَا ، وَإِنْ شَائَ نَقَصَ مِنْ عَیْنِہِ الَّتِی أُصِیبَتْ ، فَقَالَ : إِنَّہُ لاَ یُبْصِرُ بِہَا وَہُوَ یُبْصِرُ بِہَا ، وَلَکِنَّ أَمْثَلَ مِنْ ذَلِکَ أَنْ یَنْظُرَ طَبِیبٌ مَا یَرَی ، فَیَنْظُرُ مَا نَقَصَ مِنْہَا۔
(٢٧٤٥٨) حضرت شعبی کا ارشاد ہے کہ جس شخص کی آنکھ زخمی ہوجائے اس کے بارے میں علی کا قول مذکور ہے کہ انھوں نے اس کو انڈہ دکھایا، شعبی نے سوال کیا کہ اگر وہ اپنی بینائی والی آنکھ سے دیکھنے میں زیادتی کرے تو انھوں نے جواب دیا کہ وہ اس سے جتنا دیکھ سکتا ہے دیکھے میں نے سوال کیا کہ اگر زخم خوردہ آنکھ سے دیکھنے میں کمی کرے تو انھوں نے جواب دیا کہ جتنا دیکھ سکتا ہے اتنا ہی نہ دیکھے بلکہ بہتر ہے کہ جتنا آسانی سے دیکھ سکتا ہو دیکھے پھر نقصان کو دیکھ لیا جائے گا (اندازہ لگا لیا جائے گا)

27458

(۲۷۴۵۹) حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ ، عَنْ حَجَّاجٍ ، عَنْ مَکْحُولٍ ، عَنْ زَیْدٍ ؛ فِی الشَّفَۃِ السُّفْلَی ثُلُثَا الدِّیَۃِ ، لأَنَّہَا تَحْبِسُ الطَّعَامَ وَالشَّرَابَ ، وَفِی الْعُلْیَا ثُلُثُ الدِّیَۃِ۔
(٢٧٤٥٩) حضرت زید سے مروی ہے کہ نچلے ہونٹ میں دو تہائی دیت ہے کیونکہ وہ کھانے اور پانی کو روک کر رکھتا ہے، اور اوپر والے ہونٹ میں تہائی دیت ہے۔

27459

(۲۷۴۶۰) حَدَّثَنَا عَبْدُ الأَعْلَی ، عَنْ مَعْمَرٍ ، عَنِ الزُّہْرِیِّ ، عَنْ سَعِیدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ ؛ فِی السُّفْلَی ثُلُثَا الدِّیَۃِ ، وَفِی الْعُلْیَا ثُلُثُ الدِّیَۃِ۔
(٢٧٤٦٠) حضرت سعید بن مسیب سے روایت ہے کہ نچلے ہونٹ میں دو تہائی اور اوپر والے میں ایک تہائی دیت ہے۔

27460

(۲۷۴۶۱) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحِیمِ بْنُ سُلَیْمَانَ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ ، أَنَّہُ قَالَ : فِی الشَّفَتَیْنِ الدِّیَۃُ ؛ فِی السُّفْلَی ثُلُثَا الدِّیَۃِ ، وَفِی الْعُلْیَا ثُلُثُ الدِّیَۃِ۔
(٢٧٤٦١) حضرت محمد بن اسحق کا ارشاد ہے کہ دونوں ہونٹوں میں دیت ہے نچلے میں دو تہائی اور اوپر والے میں ایک تہائی ۔

27461

(۲۷۴۶۲) حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ ، عَنْ ہِشَامٍ ، عَنِ الْحَسَنِ ، قَالَ : فِی الشَّفَتَیْنِ الدِّیَۃُ ، وَفِی إِحْدَاہُمَا نِصْفُ الدِّیَۃِ۔
(٢٧٤٦٢) حضرت حسن فرماتے ہیں کہ دونوں ہونٹوں میں دیت ہے اور ان میں سے ایک میں آدھی دیت ہے۔

27462

(۲۷۴۶۳) حَدَّثَنَا ابْنُ مَہْدِیٍّ ، عَنْ حَمَّادِ بْنِ سَلَمَۃَ ، عَنْ حَجَّاجٍ ، عَنِ الْحَکَمِ ، عَنْ شُرَیْحٍ ؛ فِی الشَّفَتَیْنِ الدِّیَۃُ۔
(٢٧٤٦٣) حضرت شریح سے روایت ہے کہ دونوں ہونٹوں میں پوری دیت ہے۔

27463

(۲۷۴۶۴) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَن زَکَرِیَّا ، عَنْ عَامِرٍ ، قَالَ : فِی الشَّفَتَیْنِ الدِّیَۃُ ، وَفِی کُلِّ وَاحِدَۃٍ مِنْہُمَا نِصْفٌ۔
(٢٧٤٦٤) حضرت عامر کا ارشاد ہے کہ دونوں ہونٹوں میں کامل دیت ہے اور ان میں سے ایک میں آدھی دیت ہے۔

27464

(۲۷۴۶۵) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَن مَنْصُورٍ ، عَنْ إِبْرَاہِیمَ ، قَالَ : کَانَ یُقَالُ : مَا کَانَ مِنَ اثْنَیْنِ فِی الإِنْسَان فَفِیہِمَا الدِّیَۃُ ، وَفِی کُلِّ وَاحِدَۃٍ مِنْہُمَا نِصْفُ الدِّیَۃِ ، وَمَا کَانَ مِنْ وَاحِدٍ فَفِیہِ الدِّیَۃُ۔
(٢٧٤٦٥) حضرت ابراہیم فرماتے ہیں کہا جاتا تھا کہ انسان کے جوڑے جوڑے والے اعضاء میں کامل دیت ہے، اور ان میں سے ایک میں آدھی دیت ہے اور جو اعضاء اکیلے اکیلے ہیں ان میں دیت کاملہ ہے۔

27465

(۲۷۴۶۶) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ ، عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَیْبٍ ، قَالَ : قضَی أَبُو بَکْرٍ فِی الشَّفَتَیْنِ بِالدِّیَۃِ ، مِئَۃٌ مِنَ الإِبِلِ۔
(٢٧٤٦٦) حضرت عمرو بن شعبّ نے فرمایا کہ ابوبکر نے دونوں ہونٹوں کے بدلہ میں سو انٹوں کا فیصلہ کیا۔

27466

(۲۷۴۶۷) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ ، عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ ، قَالَ : قُلْتُ لِعَطَائٍ : الشَّفَتَانِ مَا فِیہِمَا ؟ قَالَ : خَمْسُونَ خَمْسُونَ مِنَ الإِبِلِ فِی کُلِّ وَاحِدَۃٍ ، قُلْتُ : أَیُفَضَّلُ بَیْنَہُمَا ؟ قَالَ : السُّفْلَی تُفَضَّلُ ، زَعَمُوا ، قُلْتُ : بِکَمْ ؟ قَالَ : لاَ أَدْرِی۔
(٢٧٤٦٧) حضرت ابن جریج کا کہنا ہے کہ میں نے عطائ سے پوچھا کہ ہونٹوں میں کتنی دیت ہے ؟ تو انھوں نے جواب دیا کہ پچاس پچاس اونٹ ہر ہونٹ کے بدلہ میں، میں نے پوچھا کہ ان میں سے کونسا افضل ہے ؟ تو انھوں نے جواب دیا کہ لوگوں کا خیال ہے نچلا افضل ہے میں نے سوال کیا کہ وہ کتنا افضل ہے ؟ تو انھوں نے جواب دیا کہ مجھ کو معلوم نہیں ہے۔

27467

(۲۷۴۶۸) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ ، عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ ، قَالَ : أَخْبَرَنِی ابْنُ أَبِی نَجِیحٍ ، عَن مُجَاہِدَ ، أَنَّہُ قَالَ : فِی الشَّفَتَیْنِ خَمْسُونَ خَمْسُونَ ، وَتُفَضَّلُ السُّفْلَی عَلَی الْعُلْیَا مِنَ الرَّجُلِ وَالْمَرْأَۃِ بِالتَّغْلِیظِ ، وَلاَ تُفَضَّلُ بِالزِّیَادَۃِ فِی عَدَدٍ ، وَلَکِنَّ الْخَمْسِینَ فِیہَا تَغْلِیظٌ فِی أَسْنَانِ الإِبِلِ۔
(٢٧٤٦٨) حضرت مجاہد نے فرمایا کہ دونوں ہونٹوں میں پچاس پچاس اونٹ ہیں اور مرد اور عورت کے نچلے ہونٹ کو دیت مغلظہ کی صورت میں فوقیت دی جائے گی لیکن عدد میں زیادتی کے ذریعہ فوقیت نہیں جائے گی، اور نچلے ہونٹ میں تغلیظ اونٹوں کی عمروں کی صورت میں ہوگی۔

27468

(۲۷۴۶۹) حَدَّثَنَا صَفْوَانُ بْنُ عِیسَی ، عَنْ مَعْمَرٍ ، عَنِ ابْنِ أَبِی نَجِیحٍ ، عَن مُجَاہِدٍ ، قَالَ : الشَّفَتَانِ سَوَائٌ ؛ النِّصْفُ وَالنِّصْفُ۔
(٢٧٤٦٩) حضرت مجاہد کا ارشاد ہے کہ دونوں ہونٹ برابر ہیں ان میں آدھی آدھی دیت ہے۔

27469

(۲۷۴۷۰) حَدَّثَنَا حَفْصٌ، عَنِ الشَّیْبَانِیِّ، عَنِ الشَّعْبِیِّ، قَالَ: فِی الشَّفَتَیْنِ الدِّیَۃُ، فِی السُّفْلَی الثُّلُثَانِ، وَفِی الْعُلْیَا الثُّلُثُ۔
(٢٧٤٧٠) حضرت شعبی کا ارشاد ہے کہ دونوں ہونٹوں میں دیت ہے نچلے میں دو تہائی اور اوپروالے میں ایک تہائی۔

27470

(۲۷۴۷۱) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، قَالَ : حدَّثَنَا ابْنُ أَبِی لَیْلَی ، عَن عِکْرِمَۃَ بْنِ خَالِدٍ ، عَنْ رَجُلٍ مِنْ آلِ عُمَرَ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : فِی اللِّسَانِ الدِّیَۃُ کَامِلَۃً۔
(٢٧٤٧١) اٰل عمر کے ایک آدمی سے مروی ہے کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ زبان میں کامل دیت ہے۔

27471

(۲۷۴۷۲) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحِیمِ بْنُ سُلَیْمَانَ ، عَنْ أَشْعَثَ ، عَنِ الزُّہْرِیِّ ، رَفَعَہُ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : فِی اللِّسَانِ إِذَا اسْتُؤْصِلَ الدِّیَۃُ کَامِلَۃً۔
(٢٧٤٧٢) حضرت زہری سے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا ارشاد مروی ہے کہ زبان کو جب جڑ سے اکھاڑ دیا جائے تو اس میں دیت کاملہ ہے۔

27472

(۲۷۴۷۳) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحِیمِ بْنُ سُلَیْمَانَ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ ، عَنْ مَکْحُولٍ ، رَفَعَہُ ، مِثْلَہُ۔
(٢٧٤٧٣) حضرت مکحول سے بھی مرفوعاً اسی طرح مروی ہے۔

27473

(۲۷۴۷۴) حَدَّثَنَا أَبُو الأَحْوَصِ ، عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ ، عَنْ عَاصِمِ بْنِ ضَمْرَۃَ ، عَنْ عَلِیٍّ ، قَالَ : فِی اللِّسَانِ الدِّیَۃُ۔
(٢٧٤٧٤) حضرت علی کا ارشاد ہے کہ زبان میں دیت ہے۔

27474

(۲۷۴۷۵) حَدَّثَنَا ابْنُ فُضَیْلٍ ، عَنْ أَشْعَثَ ، عَنِ الشَّعْبِیِّ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ ؛ فِی اللِّسَانِ إِذَا اسْتُؤْصِلَ الدِّیَۃُ أَخْمَاسًا ، فَمَا نَقَصَ فَبِالْحِسَابِ۔
(٢٧٤٧٥) حضرت عبداللہ سے مروی ہے کہ زبان جب جڑ سے اکھاڑ لی جائے تو دیت پانچ حصوں میں ہوگی، اور جو اس سے کم ہو (یعنی جڑ سے نہ اکھڑی ہو) تو اس میں اس کے حساب سے دیت ہوگی۔

27475

(۲۷۴۷۶) حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو ، عَنْ عُمَرَ بْنِ عَبْدِ الْعَزِیزِ ، قَالَ : فِی اللِّسَانِ الدِّیَۃُ کَامِلَۃً ، وَمَا أُصِیبَ مِنَ اللِّسَانِ ، فَبَلَغَ أَنْ یَمْنَعَ الْکَلاَمَ فَفِیہِ الدِّیَۃُ کَامِلَۃً۔
(٢٧٤٧٦) حضرت عمر بن عبدالعزیز نے فرمایا ہے کہ زبان میں دیت کاملہ ہے اور جب زبان کا زخم اتنا بڑھ جائے کہ بات نہ ہوسکے تو اس میں بھی کامل دیت ہوگی۔

27476

(۲۷۴۷۷) حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ ، عَنْ مُغِیرَۃَ ، عَنْ إِبْرَاہِیمَ ، قَالَ : فِی عُکَدَۃِ اللِّسَانِ۔
(٢٧٤٧٧) حضرت ابراہیم کا ارشاد ہے کہ زبان کی جڑ میں (دیت کاملہ ہے)

27477

(۲۷۴۷۸) حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ ، عَن یُونُسَ ، عَنِ الْحَسَنِ ، مِثْلَہُ۔
(٢٧٤٧٨) حضرت حسن سے بھی اسی طرح مروی ہے۔

27478

(۲۷۴۷۹) حَدَّثَنَا عَبَّادُ بْنُ الْعَوَّامِ ، عَنْ عُمَرَ بْنِ عَامِرٍ ، عَنْ مَکْحُولٍ ، عَن زَیْدِ بْنِ ثَابِتٍ ، قَالَ : فِی اللِّسَانِ إِذَا انْشَقَّ ، ثُمَّ الْتَأَمَ عِشْرُونَ بَعِیرًا۔
(٢٧٤٧٩) حضرت زید بن ثابت نے فرمایا ہے کہ زبان جب چر جائے پھر اس کا زخم بھر جائے تو بیس اونٹ ہیں۔

27479

(۲۷۴۸۰) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ ، عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ ، قَالَ : قُلْتُ لِعَطَائٍ : اللِّسَانُ یُقْطَعُ کُلُّہُ ؟ قَالَ : الدِّیَۃُ۔
(٢٧٤٨٠) حضرت ابن جریج کا ارشاد ہے کہ میں نے عطائ سے سوال کیا کہ زبان ساری کاٹی جائے تو ؟ تو انھوں نے جواب دیا کہ دیت ہوگی۔

27480

(۲۷۴۸۱) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ ، عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَیْبٍ ، قَالَ : قضَی أَبُو بَکْرٍ الصِّدِّیقُ فِی اللِّسَانِ إِذَا قُطِعَ بِالدِّیَۃِ ، إِذَا أُوْعِبَ مِنْ أَصْلِہِ ، وَإِذَا قُطِعَتْ أَسَلَتُہُ فَتَکَلَّمَ صَاحِبُہُ ، فَفِیہِ نِصْفُ الدِّیَۃِ۔ (بیہقی ۸۹)
(٢٧٤٨١) حضرت عمرو بن شعیب کا ارشاد ہے کہ حضرت ابوبکر نے زبان جب جڑ سے کٹ جائے تو دیت کاملہ کا اور اگر کٹ جائے اور صاحب لسان بات کرسکے تو آدھی دیت کا فیصلہ فرمایا۔

27481

(۲۷۴۸۲) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ ، عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ ، قَالَ : قَالَ سُلَیْمَانُ بْنُ مُوسَی : فِی کِتَابِ عُمَرَ بْنِ عَبْدِ الْعَزِیزِ : مَا قُطِعَ مِنَ اللِّسَانِ فَبَلَغَ أَنْ یَمْنَعَ الْکَلاَمَ کُلَّہُ فَفِیہِ الدِّیَۃُ ، وَمَا نَقَصَ دُونَ ذَلِکَ فَبِحِسَابِہِ۔
(٢٧٤٨٢) حضرت جریج نے فرمایا کہ سلیمان بن موسیٰ کا ارشاد ہے کہ عمر بن عبدالعزیز کی کتاب میں ہے کہ جو زبان اتنی کٹ جائے کہ بات کرنے سے عاجز ہو تو اس میں پوری دیت ہے اور جو اس سے کم کٹی ہو تو آدھی دیت ہے۔

27482

(۲۷۴۸۳) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ ، عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ ، قَالَ : أَخْبَرَنِی عَبْدُ الْعَزِیزِ بْنُ عُمَرَ ، أَنَّ فِی کِتَابٍ لِعُمَرَ بْنِ عَبْدِ الْعَزِیزِ ، عَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ ؛ فِی اللِّسَانِ إِذَا اسْتُؤْصِلَ الدِّیَۃُ کَامِلَۃً ، وَمَا أُصِیبَ مِنَ اللِّسَانِ فَبَلَغَ أَنْ یَمْنَعَ الْکَلاَمَ فَفِیہِ الدِّیَۃُ کَامِلَۃً ، وَفِی لِسَانِ الْمَرْأَۃِ الدِّیَۃُ کَامِلَۃً ، وَمَا أُصِیبَ مِنْ لِسَانِہَا فَبَلَغَ أَنْ یَمْنَعَ الْکَلاَمَ فَفِیْہِ الدِّیَۃُ کَامِلَۃً ، وَمَا کَانَ دُونَ ذَلِکَ فَبِحِسَابِہِ۔ (ابوداؤد ۲۶۱)
(٢٧٤٨٣) حضرت ابن جریج کا ارشاد ہے کہ مجھ کو عبدالعزیز بن عمر نے یہ بات بتائی کہ عمر بن عبدالعزیز کی کتاب میں لکھا ہے کہ عمر سے مروی ہے کہ زبان جب جڑ سے نکل جائے تو اس میں پوری دیت ہے اور زبان کا جو زخم بڑھ جائے کہ بات کرنے سے مانع ہو تو اس میں بھی کامل دیت ہے اور عورت کی زبان میں بھی دیت کاملہ ہے اور عورت کی زبان کا جو زخم بڑھ جائے اور بات کرنے سے مانع ہو تو اس میں بھی دیت کاملہ ہے اور زخم اس سے کم درجہ کا ہو تو اس میں اس کے حساب سے دیت ہوگی۔

27483

(۲۷۴۸۴) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنِ ابْنِ أَبِی نَجِیحٍ ، عَنْ عَاصِمٍ ، عَنْ عَلِیٍّ ، قَالَ : فِی اللِّسَانِ الدِّیَۃُ۔
(٢٧٤٨٤) حضرت علی نے فرمایا کہ زبان میں دیت ہے۔

27484

(۲۷۴۸۵) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَن سَلاَّمٍ ، عَنْ مُغِیرَۃَ ، عَنْ إِبْرَاہِیمَ ، قَالَ : فِیہِ الدِّیَۃُ۔
(٢٧٤٨٥) حضرت ابراہیم کا ارشاد ہے کہ زبان میں دیت ہے۔

27485

(۲۷۴۸۶) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ ، عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ ، قَالَ : أَخْبَرَنِی عَبْدُ الْعَزِیزِ بْنُ عُمَرَ ؛ أَنَّ أُمَرَائَ الأَجْنَادِ اجْتَمَعُوا لِعُمَرَ بْنِ عَبْدِ الْعَزِیزِ فِی الذَّقَنِ ثُلُثُ الدِّیَۃِ۔
(٢٧٤٨٦) حضرت ابن جریج کا ارشاد ہے کہ مجھے عبدالعزیز بن عمر نے بتایا کہ امرائے اجناد نے عمر بن عبدالعزیز کے زمانہ میں اس بات پر اتفاق کرلیا تھا کہ ٹھوڑی میں دیت کا تہائی ہے۔

27486

(۲۷۴۸۷) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ ، عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ ، قَالَ : بَلَغَنِی عَنِ الشَّعْبِیِّ ، أَنَّہُ قَالَ : فِی اللَّحْی إِذَا کُسِرَ أَرْبَعُونَ دِینَارًا۔
(٢٧٤٨٧) حضرت ابن جریج نے فرمایا ہے کہ مجھ کو شعبی نے کہا ہے کہ ڈاڑھی جب کاٹ دی جائے تو اس میں چالیس دینار ہیں۔

27487

(۲۷۴۸۸) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ ، عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ ، قَالَ : حُدِّثْتُ عَنْ سَعِیدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ ، أَنَّہُ قَالَ : فِی فَقَمِی الإِنْسَانِ أَنْ یَثْنِیَ إِبْہَامَہُ ، ثُمَّ یَجْعَلَ قَصَبَتَہُ السُّفْلَی ، وَیَفْتَحَ فَاہُ فَیَجْعَلَہَا بَیْنَ لَحْیَیْہِ ، فَمَا نَقَصَ مِنْ فَتْحِہِ فَاہُ مِنْ قَصَبَۃِ إِبْہَامِہِ السُّفْلَی کَانَ بِحِسَابِہِ۔
(٢٧٤٨٨) حضرت ابن جریج کا ارشاد ہے کہ مجھ کو سعید بن مسیب نے کہا ہے کہ جبڑے ٹوٹنے کی دیت کا اندازہ انگوٹھے سے لگایا جائے گا۔

27488

(۲۷۴۸۹) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، قَالَ : حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِی لَیْلَی ، عَن عِکْرِمَۃَ بْنِ خَالِدٍ ، عَنْ رَجُلٍ مِنْ آلِ عُمَرَ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : فِی الْیَدِ خَمْسُونَ۔ (ابوداؤد ۴۵۵۳۔ احمد ۲۱۷)
(٢٧٤٨٩) حضرت عکرمہ بن خالد اٰل عمر کے ایک آدمی سے روایت کرتے ہیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا ارشاد ہے کہ ہاتھ میں پچاس اونٹ ہیں۔

27489

(۲۷۴۹۰) حَدَّثَنَا ابْنُ إِدْرِیسَ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عُمَارَۃَ ، عَنْ أَبِی بَکْرِ بْنِ عَمْرِو بْنِ حَزْمٍ ، قَالَ : کَانَ فِی کِتَابِ رَسُولِ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ لِعَمْرِو بْنِ حَزْمٍ : فِی الْیَدِ خَمْسُونَ۔ (نسائی ۷۰۵۹)
(٢٧٤٩٠) حضرت ابوبکر بن عمرو بن حزم کا ارشاد ہے کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے عمرو بن حزم کو خط لکھا اس میں تھا کہ ہاتھ میں پچاس اونٹ ہیں۔

27490

(۲۷۴۹۱) حَدَّثَنَا أَبُو الأَحْوَصِ ، عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ ، عَنْ عَاصِمِ بْنِ ضَمْرَۃَ ، عَنْ عَلِیٍّ ، قَالَ : فِی الْیَدِ نِصْفُ الدِّیَۃِ۔
(٢٧٤٩١) حضرت علی نے فرمایا کہ ہاتھ میں آدھی دیت ہے۔

27491

(۲۷۴۹۲) حَدَّثَنَا ابْنُ فُضَیْلٍ ، عَنْ أَشْعَثَ ، عَنِ الشَّعْبِیِّ ، عَنْ عَلِیٍّ ، قَالَ : فِی الْیَدِ نِصْفُ الدِّیَۃِ ، خَمْسُونَ مِنَ الإِبِلِ أَرْبَاعًا ، رُبْعٌ جِذَاعٌ ، وَرُبْعٌ حِقَاقٌ ، وَرُبْعٌ بَنَاتُ لَبُونٍ ، وَرُبْعٌ بَنَاتُ مَخَاضٍ۔
(٢٧٤٩٢) حضرت علی کا ارشاد ہے کہ ہاتھ میں آدھی دیت ہے یعنی پچاس اونٹ چار حصوں میں ہوں گے ایک چوتھائی پانچویں سال میں چلنے والے اور چوتھائی چوتھے سال میں چلنے والے اور ایک چوتھائی تیسرے سال میں چلنے والی اونٹنیاں اور ایک چوتھائی دوسرے سال میں چلنے والی اونٹنیاں ہوں گی۔

27492

(۲۷۴۹۳) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ ، عَنْ عَاصِمٍ ، عَنْ عَلِیِّ ، قَالَ : فِی الْیَدِ نِصْفُ الدِّیَۃِ۔
(٢٧٤٩٣) حضرت علی کا ارشاد ہے کہ ہاتھ میں آدھی دیت ہے۔

27493

(۲۷۴۹۴) حَدَّثَنَا ابْنُ فُضَیْلٍ ، عَنْ أَشْعَثَ ، عَنْ عَامِرٍ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ ، قَالَ : فِی الْیَدِ نِصْفُ الدِّیَۃِ أَخْمَاسًا۔
(٢٧٤٩٤) حضرت عبداللہ نے فرمایا کہ ہاتھ کی دیت پانچ حصوں میں ہوگی۔

27494

(۲۷۴۹۵) حَدَّثَنَا عَبْدُ الأَعْلَی ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ ، عَن حَکِیمِ بْنِ حَکِیمٍ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَیْبٍ ، قَالَ : کَانَ فِیمَا وَضَعَ أَبُو بَکْرٍ ، وَعُمَرُ مِنَ الْقَضِیَّۃِ فِی الْجِرَاحَۃِ : الْیَدُ إِذَا لَمْ یَأْکُلْ بِہَا صَاحِبُہَا ، وَلَمْ یَأْتَزِرْ ، وَلَمْ یَسْتَطِبْ بِہَا ، فَقَدْ تَمَّ عَقْلُہَا ، فَمَا نَقَصَ فَبِحِسَابٍ۔
(٢٧٤٩٥) حضرت عمرو بن شعیب کا ارشاد ہے کہ حضرت ابوبکر اور عمر نے زخم کے بارے میں جو فیصلہ فرمایا تھا وہ یہ تھا کہ ہاتھ سے جب نا تو صاحب الید کھا سکے اور نا تہہ بند باندھ سکے اور استنجاء کرسکے تو اس کی دیت پوری ہوگی اور جو زخم اس سے کم ہو تو اس کے حساب سے دیت ہوگی۔

27495

(۲۷۴۹۶) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ ، عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ ، قَالَ : قَالَ عَطَائٌ : فِی الْیَدِ تُسْتَأْصَلُ خَمْسُونَ ، قُلْتُ : أَمِنَ الْمَنْکِبِ ، أَوْ مِنَ الْکَتِفِ ؟ قَالَ : لاَ ، بَلْ مِنَ الْمَنْکِبِ۔
(٢٧٤٩٦) حضرت ابن جریج کا ارشاد ہے کہ عطائ نے فرمایا ہے کہ ہاتھ کو جب جڑ سے اکھاڑ دیا جائے تو اس میں پچاس اونٹ دیت ہے میں نے پوچھا کہ شانے سے کٹ جائے یا مونڈھے سے ؟ تو انھوں نے جواب دیا نہیں بلکہ مونڈھے سے۔

27496

(۲۷۴۹۷) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ ، عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ ، عَنِ ابْنِ أَبِی نَجِیحٍ ، عَن مُجَاہِدٍ ، قَالَ : إِنْ قُطِعَتِ الأَصَابِعُ فَالدِّیَۃُ ، وَإِنْ قُطِعَتِ الْکَفُّ فَخَمْسُونَ مِنَ الإِبِلِ۔
(٢٧٤٩٧) حضرت مجاہد کا ارشاد ہے کہ اگر انگلیاں کٹ جائیں تو دیت کاملہ ہوگی اور اگر ہتھیلی کٹ جائے تو پچاس اونٹ دیت ہے۔

27497

(۲۷۴۹۸) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، قَالَ : حدَّثَنَا سُفْیَانُ ، عَنْ جَابِرٍ ، عَنْ عَامِرٍ ، قَالَ : إِذَا قُطِعَتِ الْیَدُ مِنَ الْمِفْصَلِ فَفِیہَا نِصْفُ الدِّیَۃِ ، وَإِذَا قُطِعَتْ مِنَ الْعَضُدِ فَفِیہَا نِصْفُ الدِّیَۃِ۔
(٢٧٤٩٨) حضرت عامر کا ارشاد ہے کہ ہاتھ کو اگر جوڑ سے کاٹا گیا تو آدھی دیت ہے اور اگر بازو سے کاٹا گیا تو اس میں آدھی دیت ہے۔

27498

(۲۷۴۹۹) حَدَّثَنَا ابْنُ فُضَیْلٍ ، عَنْ أَشْعَثَ ، عَنِ الشَّعْبِیِّ ، عَن مَسْرُوقٍ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ ، قَالَ : الْیَدَانِ سَوَائٌ۔
(٢٧٤٩٩) حضرت عبداللہ کا ارشاد ہے کہ دونوں ہاتھ برابر ہیں۔

27499

(۲۷۵۰۰) حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ ، عَنْ مُغِیرَۃَ ، عَنْ إِبْرَاہِیمَ ، قَالَ : إِذَا قُطِعَتِ الْکَفُّ مِنَ الْمِفْصَلِ ، فَإِنَّ فِیہَا دِیَتُہَا ، فَإِنْ قُطِعَ مِنْہُمَا شَیْئٌ بَعْدَ ذَلِکَ فَفِیہَا حُکُومَۃُ عَدْلٍ ، وَإِذَا قُطِعَتْ مِنَ الْعَضُدِ ، أَوْ أَسْفَلَ مِنَ الْعَضُدِ شَیْئًا ، فَإِنَّ فِیہَا دِیَتُہَا۔
(٢٧٥٠٠) حضرت ابراہیم کا اشاد ہے کہ جب ہتھیلی کو جوڑ سے کاٹا گیا تو اس میں دیت ہے پھر اگر اس کے بعد کچھ ہاتھ کاٹا گیا تو اس میں عادل آدمی کا فیصلہ ہوگا اور اگر بازو یا بازو کے کچھ نیچے سے کٹ گئی تو اس میں بھی دیت کاملہ ہے۔

27500

(۲۷۵۰۱) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ ، عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ ، قَالَ : قُلْتُ لِعَطَائٍ : أَرَأَیْتَ إِنْ قُطِعَتِ الْیَدُ مِنْ شَطْرِ الذِّرَاعِ ؟ قَالَ : خَمْسُونَ ، قُلْتُ : فَقُطِعَ شَیْئٌ مِمَّا بَقِیَ بَعْدُ ؟ قَالَ : جُرْحٌ ، لاَ أَحْسِبُ إِلاَّ ذَلِکَ ، إِلاَّ أَنْ یَکُونَ فِی ذَلِکَ سُنَّۃٌ۔
(٢٧٥٠١) حضرت ابن جریج کا ارشاد ہے کہ میں نے عطائ سے پوچھا کہ آپ کا کیا خیال ہے کہ اگر ہاتھ کو کلائی کے درمیان سے کاٹ دیا جائے ؟ تو انھوں نے جواب دیا کہ پچاس اونٹ دیت ہوگی، میں نے سوال کیا کہ بعد میں اگر باقی ہاتھ کا کچھ حصہ بھی کٹ گیا تو ؟ تو انھوں نے جواب دیا کہ میرے گمان میں تو زخم کی اجرت ہی ہوگی، الا یہ کہ کوئی اس بارے میں حدیث مل جائے۔

27501

(۲۷۵۰۲) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ ، عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ ، قَالَ : أَخْبَرَنِی ابْنُ أَبِی نَجِیحٍ ، عَن مُجَاہِدٍ ، قَالَ : إِنْ قُطِعَتِ الْکَفُّ فَخَمْسُونَ مِنَ الإِبِلِ ، فَإِنْ قُطِعَ مَا بَقِیَ مِنَ الْیَدِ کُلِّہَا ، أَوِ الذِّرَاعِ ، أَوْ قُطِعَ نِصْفُ الذِّرَاعِ : فَنِصْفُ نَذْرِ الْیَدِ أَیْضًا ، خَمْسَۃٌ وَعِشْرُونَ ، فَإِنْ کَانَتْ إِنَّمَا قُطِعَتْ مِنْ شَطْرِ ذِرَاعِہَا ، أَوِ الذِّرَاعِ بَعْدَ الْکَفِّ ، قَالَ مُجَاہِدٌ : یَقُولُ ذَلِکَ ، فَنِصْفُ نَذْرِ الْیَدِ ، فَإِنْ قُطِعَ مَا بَقِیَ کُلُّہُ فَجُرْحٌ یُرَی فِیْہِ۔ (عبدالرزاق ۱۷۶۸۹)
(٢٧٥٠٢) حضرت مجاہد کا ارشاد ہے کہ اگر ہتھیلی کٹ جائے تو اس میں پچاس اونٹ ہیں پھر اگر باقی سارا ہاتھ یا کلائی یا آدھی کلائی کٹ جائے تو اس میں بھی ہاتھ کی دیت کا نصف ہے یعنی پچیس اونٹ ہیں اور اگر کلائی کے درمیان سے یا کلائی کو ہتھیلی کے بعد کاٹا تو ابن جریج کا فرمان ہے کہ مجاہد فرماتے ہیں کہ ہاتھ کی دیت کا نصف لازم ہوگا پھر اگر اس کے بعد باقی سارا ہاتھ کاٹ دیا تو اس میں زخم کو دیکھ کر دیت ہوگی۔

27502

(۲۷۵۰۳) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، قَالَ : حدَّثَنَا سُفْیَانُ ، عَن زَیْدِ بْنِ أَسْلَمَ ، عَن مُسْلِمِ بْنِ جُنْدُبٍ ، عَنْ أَسْلَمَ مَوْلَی عُمَرَ ، قَالَ : سَمِعْتُ عُمَرَ یَقُولُ عَلَی الْمِنْبَرِ : فِی التَّرْقُوَۃِ جَمَلٌ۔
(٢٧٥٠٣) حضرت عمر کے غلام اسلم کا ارشاد ہے کہ میں نے عمر کو منبر پر یہ کہتے ہوئے سنا کہ ہنسلی کی ہڈی میں ایک اونٹ ہے۔

27503

(۲۷۵۰۴) حَدَّثَنَا عَبْدُالرَّحِیمِ، عَنْ حَجَّاجٍ، عَن جُنْدُبٍ الْقَاصِّ، عَنْ أَسْلَمَ مَوْلَی عُمَرَ؛ أَنَّہُ قَضَی فِی التَّرْقُوَۃِ بِبَعِیر۔
(٢٧٥٠٤) حضرت عمر کے غلام اسلم کا ارشاد ہے کہ عمر نے ہنسلی کے ہڈی میں ایک اونٹ کا فیصلہ کیا۔

27504

(۲۷۵۰۵) حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ ، عَنْ حَجَّاجٍ ، عَن دَاوُد بْنِ أَبِی عَاصِمٍ ، عَنْ سَعِیدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ ، قَالَ : فِی التَّرْقُوَۃِ بَعِیرٌ۔
(٢٧٥٠٥) حضرت سعید بن مسیب کا ارشاد ہے کہ ہنسلی کی ہڈی میں ایک اونٹ ہے۔

27505

(۲۷۵۰۶) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، وَأَبُو خَالِدٍ ، عَنْ شُعْبَۃَ ، عَنْ أَبِی بِشْرٍ ، عَنْ سَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ ، قَالَ : فِی التَّرْقُوَۃِ بَعِیرَانِ۔
(٢٧٥٠٦) حضرت سعید بن جبیر نے فرمایا کہ ہنسلی کی ہڈی میں دو اونٹ دیت ہیں۔

27506

(۲۷۵۰۷) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، قَالَ : حدَّثَنَا سُفْیَانُ ، عَنْ جَابِرٍ ، عَنِ الشَّعْبِیِّ ، عَن مَسْرُوقٍ ، قَالَ : فِی التَّرْقُوَۃِ حُکْمٌ۔
(٢٧٥٠٧) حضرت مسروق نے فرمایا ہے کہ ہنسلی کی ہڈی میں فیصلہ ہے۔

27507

(۲۷۵۰۸) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ ، عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ ، عَنْ عَبْدِ الْکَرِیمِ ، عَن مُجَاہِدٍ ، وَالشُّعَبِیِّ ؛ قَالاَ : إِنْ کُسِرَتْ فَأَرْبَعُونَ دِینَارًا۔
(٢٧٥٠٨) حضرت مجاہد اور شعبی فرماتے ہیں کہ اگر ہنسلی کی ہڈی ٹوٹ جائے تو اس میں چالیس دینار ہیں۔

27508

(۲۷۵۰۹) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ ، عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ ، قَالَ : أَخْبَرَنِی عَبْدُ الْکَرِیمِ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَیْبٍ ، قَالَ : إِنْ قُطِعَتِ التَّرْقُوَۃُ فَلَمْ یَعِشْ فَلَہُ الدِّیَۃُ کَامِلَۃً ، فَإِنْ عَاشَ فَفِیہَا خَمْسُونَ مِنَ الإِبِلِ۔
(٢٧٥٠٩) حضرت عمرو بن شعیب کا ارشاد ہے کہ اگر ہنسلی کی ہڈی ٹوٹ جائے اور آدمی زندہ نہ رہے تو پوری دیت ہے اور اگر زندہ بچ جائے تو اس میں پچاس اونٹ ہیں۔

27509

(۲۷۵۱۰) حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ ، عَنْ جَرِیرِ بْنِ حَازِمٍ ، عَنْ قَتَادَۃَ ، قَالَ : إِذَا انْجَبَرَتِ التَّرْقُوَۃُ فَفِیہَا أَرْبَعَۃُ أَبْعِرَۃٍ ، یَعْنِی مَثَلَ بِالوَجُور۔
(٢٧٥١٠) حضرت ابو قتادہ کا ارشاد ہے کہ جب ہنسلی کی ہڈی ٹوٹ جائے تو اس میں جلد اونٹ ہیں۔

27510

(۲۷۵۱۱) حَدَّثَنَا ابْنُ عُیَیْنَۃَ ، عَنِ ابْنِ طَاوُوس ، عَنْ أَبِیہِ ، قَالَ : قضَی رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فِی السِّنِّ بِخَمْسٍ مِنَ الإِبِلِ۔ قَالَ: وَقَالَ أَبِی: یُفَضَّلُ بَعْضُہَا عَلَی بَعْضٍ، بِمَا یَرَی أَہْلُ الرَّأْیِ وَالْمَشْورَۃِ۔(ابوداؤد ۲۶۱۔ عبدالرزاق ۱۷۴۹۰)
(٢٧٥١١) حضرت ابن طاؤس اپنے والد کا ارشاد نقل کرتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے دانت میں پانچ اونٹوں کا فیصلہ کیا۔

27511

(۲۷۵۱۲) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بِشْرٍ ، قَالَ : حدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ أَبِی عَرُوبَۃَ ، عَنْ مَطَرٍ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَیْبٍ ، عَنْ أَبِیہِ ، عَنْ جَدِّہِ ؛ أَنَّ رَسُولَ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، قَالَ : فِی الأَسْنَانِ خَمْسٌ خَمْسٌ۔ (ابوداؤد ۴۵۵۳۔ احمد ۱۸۲)
(٢٧٥١٢) حضرت عمرو بن شعیب اپنے والد اور وہ اپنے دادا سے نقل کرتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا ارشاد ہے کہ دانتوں میں پانچ پانچ اونٹ ہیں۔

27512

(۲۷۵۱۳) حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ ، عَن حُسَیْنِ الْمُعَلِّمِ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَیْبٍ ، عَنْ أَبِیہِ ، عَنْ جَدِّہِ ، عَنِ النَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، قَالَ : فِی السِّنِّ خَمْسٌ۔ (ابوداؤد ۴۵۵۲۔ نسائی ۷۰۴۵)
(٢٧٥١٣) حضرت عمرو بن شعیب اپنے والد اور وہ اپنے دادا سے نقل کرتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ دانت میں پانچ اونٹ ہیں۔

27513

(۲۷۵۱۴) حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو ، عَنْ عُمَرَ بْنِ عَبْدِ الْعَزِیزِ ، قَالَ : فِی السِّنِّ خَمْسٌ مِنَ الإِبِلِ ، أَوْ عَدْلُ ذَلِکَ مِنَ الذَّہَبِ ، أَوِ الْوَرِقِ۔
(٢٧٥١٤) حضرت عمر بن عبدالعزیز کا ارشاد ہے کہ دانت میں پانچ اونٹ یا اس کے برابر سونا یا چاندی دیت ہے۔

27514

(۲۷۵۱۵) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عن مَالِکِ بْنِ أَنَسٍ ، عَنْ دَاوُدَ بْنُ حُصَیْنٍ ، عَنْ أَبِی غَطَفَانَ الْمُرِّیِّ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: الأَسْنَانُ سَوَائٌ ؛ اعْتَبرہَا بِالأَصَابِعِ۔
(٢٧٥١٥) حضرت ابن عباس کا ارشاد ہے کہ سارے دانت دیت میں برابر ہیں ان کو انگلیوں پر ہی قیاس کرلو۔

27515

(۲۷۵۱۶) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ شُعْبَۃَ ، عَن سَلَمَۃَ بْنِ کُہَیْلٍ ، عَنْ شُرَیْحٍ ، قَالَ : الأَسْنَانُ سَوَائٌ۔
(٢٧٥١٦) حضرت شریح نے فرمایا کہ تمام دانت برابر ہیں۔

27516

(۲۷۵۱۷) حَدَّثَنَا جَرِیرٌ ، عَنْ مُغِیرَۃَ ، عَنْ إِبْرَاہِیمَ ، عَنْ شُرَیْحٍ ، قَالَ : أَتَانِی عُرْوَۃُ الْبَارِقِیُّ مِنْ عَندِ عُمَرَ : أَنَّ الأَصَابِعَ وَالأَسْنَانَ فِی الدِّیَۃِ سَوَائٌ۔
(٢٧٥١٧) حضرت شریح کا ارشاد ہے کہ میرے پاس عروۃ البارقی عمر سے یہ پیغام لائے کہ دانت اور انگلیاں دیت میں برابر ہیں۔

27517

(۲۷۵۱۸) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ، عَنْ ہِشَامٍ، عَنْ أَبِیہِ، قَالَ: الأَسْنَانُ سَوَائٌ، وَقَالَ: إِنْ کَانَ لِلثَّنِیَّۃِ جَمَالٌ فَإِنَّ لِلضِّرْسِ مَنْفَعَۃً۔
(٢٧٥١٨) حضرت ہشام اپنے والد کا ارشاد نقل کرتے ہیں کہ تمام دانت برابر ہیں اور فرمایا کہ ان سامنے والے دانتوں کو حسن کی وجہ سے فضیلت ہے تو ڈاڑھوں کو نفع رسانی کی وجہ سے فضیلت ہے۔

27518

(۲۷۵۱۹) حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ ، عَنْ ہِشَامٍ ، عَنْ أَبِیہِ ، قَالَ : ہِیَ سَوَائٌ۔
(٢٧٥١٩) حضرت ہشام اپنے والد سے نقل کرتے ہیں کہ یہ تمام دیت میں برابر ہیں۔

27519

(۲۷۵۲۰) حَدَّثَنَا أَبُو الأَحْوَصِ ، عَن مَنْصُورٍ ، عَنْ إِبْرَاہِیمَ ، قَالَ : ہی فِی الدِّیَۃِ سَوَائٌ۔
(٢٧٥٢٠) حضرت ابراہیم کا ارشاد ہے کہ یہ دیت میں برابر ہیں۔

27520

(۲۷۵۲۱) حَدَّثَنَا حَفْصٌ ، وَأَبُو مُعَاوِیَۃَ ، عَنْ عَاصِمٍ ، عَنِ الشَّعْبِیِّ ، قَالَ : أَشْہَدُ عَلَی شُرَیْحٍ ،وَمَسْرُوقٍ أَنَّہُمَا جَعَلاَ الأَصَابِعَ وَالأَسْنَانَ فِی الدِّیَۃِ سَوَائً۔
(٢٧٥٢١) حضرت شعبی کا ارشاد ہے کہ میں شریح اور مسروق کے بارے میں گواہی دیتا ہوں کہ انھوں نے انگلیوں اور دانتوں کو دیت میں برابر رکھا ہے۔

27521

(۲۷۵۲۲) حَدَّثَنَا أَبُو الأَحْوَصِ ، عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ ، عَنْ عَاصِمِ بْنِ ضَمْرَۃَ ، قَالَ : فِی السِّنِّ خَمْسٌ مِنَ الإِبِلِ۔
(٢٧٥٢٢) حضرت عاصم بن ضمرۃ نے فرمایا کہ دانت میں اونٹ ہیں۔

27522

(۲۷۵۲۳) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنِ ابْنِ أَبِی لَیْلَی ، قَالَ : حدَّثَنَا عِکْرِمَۃُ بْنُ خَالِدٍ ، عَنْ رَجُلٍ مِنْ آلِ عُمَرَ ؛ قَضَی رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فِی السِّنِّ خَمْسٌ مِنَ الإِبِلِ۔
(٢٧٥٢٣) حضرت عکرمہ بن خالد اٰل عمر کے ایک آدمی سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایک دانت میں پانچ اونٹوں کا فیصلہ فرمایا ہے۔

27523

(۲۷۵۲۴) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ ، عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ ، قَالَ : أَخْبَرَنَی سُلَیْمَانُ بْنُ مُوسَی ؛ أَنَّ فِی کِتَابِ عُمَرَ بْنِ عَبْدِ الْعَزِیزِ إِلَی أُمَرَائِ الأَجْنَادِ : وَفِی الأَسْنَانِ خَمْسٌ مِنَ الإِبِلِ۔
(٢٧٥٢٤) حضرت ابن جریج کا ارشاد ہے کہ مجھ کو سلمان بن موسیٰ نے بتایا ہے کہ عمر بن عبدالعزیز کے امرا اجناد کی طرف بھیجے ہوئے خط میں ہے کہ دانتوں میں پانچ اونٹ ہیں۔

27524

(۲۷۵۲۵) حَدَّثَنَا ابْنُ فُضَیْلٍ، عَنْ أَشْعَثَ، عَنِ الشَّعْبِیِّ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ ، قَالَ : فِی السِّنِّ خَمْسٌ مِنَ الإِبِلِ أَخْمَاسًا۔
(٢٧٥٢٥) حضرت عبداللہ کا ارشاد ہے کہ دانت میں پانچ اونٹ پانچ حصوں میں ہوں گے۔

27525

(۲۷۵۲۶) حَدَّثَنَا ابْنُ فُضَیْلٍ ، عَنْ أَشْعَثَ ، عَنِ الشَّعْبِیِّ ، عَن مَسْرُوقٍ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ ، قَالَ : الأَسْنَانُ سَوَائٌ۔
(٢٧٥٢٦) حضرت عبداللہ نے فرمایا ہے کہ تمام دانت برابر ہیں۔

27526

(۲۷۵۲۷) حَدَّثَنَا عَبْدُ الأَعْلَی ، عَن یُونُسَ ، عَنِ الْحَسَنِ ، قَالَ : فِی الأَسْنَانِ خَمْسٌ خَمْسٌ۔
(٢٧٥٢٧) حضرت حسن کا ارشاد ہے کہ دانتوں میں پانچ پانچ اونٹ دیت ہیں۔

27527

(۲۷۵۲۸) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ ، عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ ، قَالَ : قَالَ لِی عَطَائٌ : فِی الأَسْنَانِ الثَّنِیَّتَیْنِ ، والرَّباعِیَّتیْن ، وَالنَّابَیْنِ خَمْسٌ خَمْسٌ ، وَفِیمَا بَقِیَ بَعِیرَانِ بَعِیرَانِ ، أَعْلَی الْفَمِ مِنْ ذَلِکَ وَأَسْفَلہُ سَوَائٌ ، ثَنِیَّتَا ، وَرَبَاعِیَتَا ، وَنَابَا أَعْلَی الْفَمِ وَأَسْفَلِہِ سَوَائٌ ، وَأَضْرَاسُ أَعْلَی الْفَمِ ، وَأَضْرَاسُ أَسْفَلِ الْفَمِ سَوَائٌ۔
(٢٧٥٢٨) حضرت ابن جریج کا ارشاد ہے کہ مجھے عطائ نے کہا ہے کہ اوپر نیچے کے سامنے والے دو دو دانتوں، اور ان کے ساتھ والے چاروں اوپرنیچے کے دانتوں، اور کچلی کے دانتوں میں پانچ پانچ اونٹ ہیں اور باقی دانتوں میں دو دو اونٹ ہیں، اس میں اوپر کا منہ کا حصہ اور نے چ والا دونوں برابر ہیں اوپر اور نیچے کے سامنے والے چاروں دانت اور ان کے ساتھ والے چار اور کچلی والے دانت، اور اسی طرح منہ کی اوپر والی ڈاڑھیں اور نیچے والی سب کے سب برابر ہیں دیت میں۔

27528

(۲۷۵۲۹) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ ، عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ ، قَالَ : أَخَبَرَنِی ابْنُ أَبِی نُجَیٍحٍ ، عَنْ مُجَاہِدٍ ؛ مِثْلَ قَوْلِ عَطَائٍ ، قَالَ : الأَسْنَانُ مِنْ أَعْلَی الْفَمِ وَأَسْفَلِہِ ، وَالأَضْرَاسُ مِنْ أَعْلَی الْفَمِ وَأَسْفَلِہِ ، سَوَائٌ۔
(٢٧٥٢٩) حضرت مجاہد سے بھی عطائ جیسا ہی قول مروی ہے کہ منہ کے اوپر والے دانت اور نیچے والے دانت، اسی طرح منہ کی اوپر والی ڈاڑھیں اور نیچے والی ڈاڑھیں سب برابر ہیں۔

27529

(۲۷۵۳۰) حَدَّثَنَا ابْنُ عُیَیْنَۃَ، عَنِ ابْنِ طَاوُوسٍ، قَالَ: قَالَ أَبِی: یُفَضَّلُ بَعْضُہَا عَلَی بَعْضٍ، بِمَا یَرَی أَہْلُ الرَّأْیِ وَالْمَشْورَۃِ۔
(٢٧٥٣٠) حضرت طاؤس فرماتے ہیں کہ میرے والد نے فرمایا کہ بعض کو بعض پر رائے اور مشورہ کی رائے کے اعتبار سے فضیلت دی جائے گی۔

27530

(۲۷۵۳۱) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ ، عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ ، قَالَ : أَخْبَرَنِی عَمْرُو بْنُ مُسْلِمٍ ؛ أَنَّہُ سَمِعَ طَاوُوسًا ، یَقُولُ : تُفَضَّلُ السِّتُّ فِی أَعْلَی الْفَمِ وَأَسْفَلِہِ عَلَی الأَضْرَاسِ ، وَأَنَّہُ قَالَ : فِی الأَضْرَاسِ صِغَارُ الإِبِلِ۔
(٢٧٥٣١) حضرت ابن جریج نے فرمایا ہے کہ مجھ کو عمرو بن مسلم نے بتایا کہ انھوں نے طاؤس کو یہ کہتے ہوئے سنا ہے کہ اوپر نیچے کے چھ دانتوں کو ڈاڑھوں پر فضیلت ہوگی اور انھوں نے فرمایا کہ ڈاڑھوں میں چھوٹی عمر کے اونٹ دیے جائیں گے۔

27531

(۲۷۵۳۲) حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَیْرٍ ، عَنْ یَحْیَی بْنِ سَعِیدٍ ، عَنْ سَعِیدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ ؛ أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ قَضَی فِیمَا أَقْبَلَ مِنَ الْفَمِ بِخَمْسِ فَرَائِضَ خَمْسٍ ، وَذَلِکَ خَمْسُونَ دِینَارًا ، قِیمَۃُ کُلِّ فَرِیضَۃٍ عَشَرَۃُ دَنَانِیرَ ، وَفِی الأَضْرَاسِ بَعِیرٌ بَعِیرٌ۔ وَذَکَرَ یَحْیَی : أَنَّ مَا أَقْبَلَ مِنَ الْفَمِ ؛ الثَّنَایَا ، وَالرَّبَاعِیَاتُ ، وَالأَنْیَابُ۔ قَالَ سَعِیدٌ : حتَّی إِذَا کَانَ مُعَاوِیَۃُ فَأُصِیبَتْ أَضْرَاسُہُ ، قَالَ : أَنَا أَعْلَمُ بِالأَضْرَاسِ مِنْ عُمَرَ ، فَقَضَی فِیہِ خَمْسَ فَرَائِضَ ۔ قَالَ سَعِیدٌ : لَوْ أُصِیبَ الْفَمُ کُلُّہُ فِی قَضَائِ عُمَرَ لَنَقَصَتِ الدِّیَۃُ ، وَلَوْ أُصِیبَ فِی قَضَائِ مُعَاوِیَۃَ لَزَادَتِ الدِّیَۃُ ، وَلَوْ کُنْتُ أَنَا لَجَعَلْتُ فِی الأَضْرَاسِ بَعِیرَیْنِ بَعِیرَیْنِ۔
(٢٧٥٣٢) حضرت سعید بن مسیب سے روایت ہے کہ عمر بن خطاب نے منہ کے سامنے والے دانتوں میں پانچ اونٹوں میں سے ایک کا فیصلہ کیا اور ہر اونٹ کی قیمت دس دینار ہے تو یہ کل پچاس دینار بن گئے اور ڈاڑھیں ایک اونٹ کا فیصلہ کیا اور یحییٰ فرماتے ہیں کہ سامنے والے دانت اوپر نیچے کے آگے والے چار دانت اور اس کے ساتھ اوپر نیچے کے چار دانت اور پھر کچلی والے دانت ہیں۔ حضرت سعید فرماتے ہیں کہ یوں ہی معاملہ چلتا رہا یہاں تک کہ حضرت معاویہ کی ڈاڑھیں زخمی ہوئیں تو انھوں نے فرمایا کہ میں ڈاڑھوں کے بارے میں عمر سے زیادہ جانتا ہوں تو انھوں نے اس میں پانچ اونٹوں کا فیصلہ کیا حضرت سعید کا ارشاد ہے کہ حضرت عمر کے فیصلہ کے مطابق اگر تمام دانت ٹوٹ جائیں تو قیمت کم بنتی ہے۔ اور حضرت معاویہ کے فیصلہ کے مطابق دیت زیادہ بنتی ہے اور اگر میں ہوتا تو ڈاڑھوں میں دو دو اونٹ دیت مقرر کرتا۔

27532

(۲۷۵۳۳) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ شُعْبَۃَ ، عَنْ قَتَادَۃَ ، عَن عِکْرِمَۃَ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : ہَذِہِ وَہَذِہِ سَوَائٌ ، یَعْنِی الْخِنْصَرَ وَالإِبْہَامَ۔ (بخاری ۶۸۹۵۔ ابوداؤد ۴۵۴۶)
(٢٧٥٣٣) حضرت ابن عباس کا ارشاد ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ یہ اور یہ یعنی چھنگلیا اور انگوٹھا برابر ہیں۔

27533

(۲۷۵۳۴) حَدَّثَنَا جَرِیرٌ ، عَنْ مُغِیرَۃَ ، عَنْ إِبْرَاہِیمَ ، قَالَ : قَالَ شُرَیْحٌ : أَتَانِی عُرْوَۃُ الْبَارِقِیُّ مِنْ عِندَ عُمَرَ : أَنَّ الأَصَابِعَ فِی الدِّیَۃِ سَوَائٌ۔
(٢٧٥٣٤) حضرت شریح نے فرمایا کہ میرے پاس عروۃ البارقی حضرت عمر کی طرف سے یہ پیغام لائے کہ تمام انگلیاں دیت میں برابر ہیں۔

27534

(۲۷۵۳۵) حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ الأَحْمَرُ ، عَنْ حَجَّاجٍ ، عَنْ مَکْحُولٍ ، عَنْ زَیْدٍ بْنِ ثَابِتٍ ، قَالَ : الأَصَابِعُ سَوَائٌ۔
(٢٧٥٣٥) حضرت زید بن ثابت کا ارشاد ہے کہ تمام انگلیاں برابر ہیں۔

27535

(۲۷۵۳۶) حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ ، وَوَکِیعٌ ، عَنْ ہِشَامٍ ، عَنْ أَبِیہِ ؛ أَنَّہُ قَالَ : ہِیَ سَوَائٌ۔
(٢٧٥٣٦) حضرت ہشام اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ یہ تمام برابر ہیں۔

27536

(۲۷۵۳۷) حَدَّثَنَا أَبُو الأَحْوَصِ ، عَن مَنْصُورٍ ، عَنْ إِبْرَاہِیمَ ، قَالَ : الدِّیَۃُ فِی الأَصَابِعِ سَوَائٌ۔
(٢٧٥٣٧) حضرت ابراہیم کا ارشاد ہے کہ دیت تمام انگلیوں میں برابر ہے۔

27537

(۲۷۵۳۸) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِی عَدِیٍّ ، قَالَ : وَجَدْتُ فِی کِتَابِی عَن حُمَیْدٍ ، عَن بَکْرٍ ، عَنْ ہِشَامِ بْنِ ہُبَیْرَۃَ ؛ أَنَّ ابْنَ عُمَرَ ، وَابْنَ عَبَّاسٍ ، قَالاَ : الأَصَابِعُ سَوَائٌ ، أَوْ ہَذِہِ وَہَذِہِ سَوَائٌ۔
(٢٧٥٣٨) حضرت ابن عدی فرماتے ہیں کہ میں نے اپنی کتاب میں ہشام بن عروہ سے یہ روایت دیکھی ہے کہ حضرت ابن عمر اور ابن عباس کا ارشاد ہے کہ یہ اور یہ یا انھوں نے فرمایا کہ تمام انگلیاں برابر ہیں۔

27538

(۲۷۵۳۹) حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ غِیَاثٍ ، وَأَبُو مُعَاوِیَۃَ ، عَنْ عَاصِمٍ ، عَنِ الشَّعْبِیِّ ، قَالَ : أَشْہَدُ عَلَی شُرَیْحٍ ، وَمَسْرُوقٍ ، أَنَّہُمَا جَعَلاَ الأَصَابِعَ وَالأَسْنَانَ سَوَائً۔
(٢٧٥٣٩) حضرت شعب کا ارشاد ہے کہ میں شریح اور مسروق کے بارے میں گواہی دیتا ہوں کہ انھوں نے انگلیوں اور دانتوں کی دیت کو برابر قرار دیا ہے۔

27539

(۲۷۵۴۰) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِی عَدِیٍّ ، عَنْ أَشْعَثَ ، عَنِ الْحَسَنِ ، وَمُحَمَّدٍ ، قَالاَ : الأَصَابِعُ سَوَائٌ ، عَشْرٌ عَشْرٌ۔
(٢٧٥٤٠) حضرت حسن اور محمد فرماتے ہیں کہ تمام انگلیاں برابر ہیں یعنی سب میں دس دس اونٹ دیت ہے۔

27540

(۲۷۵۴۱) حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ ، عَن غَالِبٍ التَّمَّارِ ، عَن مَسْرُوقِ بْنِ أَوْسٍ ، عَنْ أَبِی مُوسَی ، عَنِ النَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، أَنَّہُ قَالَ : فِی الأَصَابِعِ عَشْرٌ عَشْرٌ۔ (ابوداؤد ۴۵۴۵۔ احمد ۳۹۷)
(٢٧٥٤١) حضرت ابو موسیٰ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا ارشاد نقل کرتے ہیں کہ تمام انگلیوں میں دس دس اونٹ دیت ہے۔

27541

(۲۷۵۴۲) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بِشْرٍ ، وَأَبُو أُسَامَۃَ ، عَنْ سَعِیدٍ ، عَن غَالِبِ التَّمَّارِ ، عنْ حُمَیْدِ بْنِ ہِلاَلٍ ، عَن مَسْرُوقِ بْنِ أَوْسٍ ، عَنْ أَبِی مُوسَی ؛ أَنَّ رَسُولَ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ قَضَی فِی الأَصَابِعِ بِعَشْرٍ مِنَ الإِبِلِ۔ (ابوداؤد ۴۵۴۴۔ ابن ماجہ ۲۶۵۴)
(٢٧٥٤٢) حضرت ابو موسیٰ سے روایت ہے کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے انگلیوں کے بارے میں دس اونٹ دیت کا فیصلہ فرمایا۔

27542

(۲۷۵۴۳) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بِشْرٍ ، عَنْ سَعِیدِ ، عَنْ مَطَرٍ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَیْبٍ ، عَنْ أَبِیہِ ، عَنْ جَدِّہِ ؛ أَنَّ رَسُولَ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ قَضَی فِی الأَصَابِعِ : عَشْرٌ عَشْرٌ۔ (ابوداؤد ۴۵۵۱۔ احمد ۲۱۵)
(٢٧٥٤٣) حضرت عمرو بن شعیب اپنے والد اور وہ اپنے دادا سے روایت کرتے ہیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے انگلیوں کی دیت کے بارے میں دس دس اونٹوں کا فیصلہ فرمایا۔

27543

(۲۷۵۴۴) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنِ ابْنِ أَبِی لَیْلَی ، عَن عِکْرِمَۃَ بْنِ خَالِدٍ ، عَنْ رَجُلٍ مِنْ آلِ عُمَرَ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : فِی کُلِّ إِصْبَعٍ مِمَّا ہُنَالِکَ عَشْرٌ مِنَ الإِبِلِ۔
(٢٧٥٤٤) آل عمر کے ایک شخص سے بھی اسی طرح مروی ہے۔

27544

(۲۷۵۴۵) حَدَّثَنَا حَفْصٌ ، عَنْ أَشْعَثَ ، عَنِ الشَّعْبِیِّ ، عَنْ عَلِیٍّ ، وَعَبْدِ اللہِ ، قَالاَ : فِی الأَصَابِعِ ، فِی کُلِّ إِصْبَعٍ عُشْرُ الدِّیَۃِ۔
(٢٧٥٤٥) حضرت علی اور عبداللہ کا ارشاد ہے کہ انگلیوں میں سے ہر انگلی کے بدلہ میں دیت کا دسواں حصہ ہے۔

27545

(۲۷۵۴۶) حَدَّثَنَا أَبُو الأَحْوَصِ، عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ، عَنْ عَاصِمِ بْنِ ضَمْرَۃَ، عَنْ عَلِیٍّ، قَالَ: فِی الإِصْبَعِ عُشْرُ الدِّیَۃِ۔
(٢٧٥٤٦) حضرت علی نے فرمایا ہے کہ انگلیوں میں دیت کا دسواں حصہ ہے۔

27546

(۲۷۵۴۷) حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو ، عَنْ عُمَرَ بْنِ عَبْدِ الْعَزِیزِ ؛ فِی کُلِّ إِصْبَعٍ عَشْرٌ مِنَ الإِبِلِ ، أَوْ عَدْلُ ذَلِکَ مِنْ ذَہَبٍ ، أَوْ وَرِقٍ۔
(٢٧٥٤٧) حضرت عمر بن عبدالعزیز سے روایت ہے کہ ہر انگلی کے بدلہ میں دس اونٹ یا اس کے برابر سونا یا چاندی دیت ہے۔

27547

(۲۷۵۴۸) حَدَّثَنَا جَرِیرٌ ، عَنْ مُغِیرَۃٍ ، عَنْ إِبْرَاہِیمَ ؛ فِی کُلِّ إِصْبَعٍ خُمْسُ الدِّیَۃِ أَخْمَاسًا۔
(٢٧٥٤٨) حضرت ابراہیم سے مروی ہے کہ ہر انگلی کے بدلہ میں دیت کا حصہ پانچ حصوں میں کر کے دیا جائے گا۔

27548

(۲۷۵۴۹) حَدَّثَنَا عَبْدُاللہِ بْنُ نُمَیْرٍ، عَنْ إِسْمَاعِیلَ بْنِ أَبِی خَالِدٍ، عَنِ الشَّعْبِیِّ، قَالَ: الأَصَابِعُ کُلُّہَا سَوَائٌ، فِیہَا الْعُشْرُ۔
(٢٧٥٤٩) حضرت شعبی سے روایت ہے کہ ہر انگلی کے دیت برابر ہے اور اس میں دیت کا دسواں حصہ ہے۔

27549

(۲۷۵۵۰) حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ ، عَنْ ہِشَامٍ ، عَنِ الْحَسَنِ ، قَالَ : فِی کُلِّ إِصْبَعٍ عَشْرِ فَرَائِضَ۔
(٢٧٥٥٠) حضرت حسن ارشاد ہے کہ ہر انگلی کے بدلہ میں دس اونٹ ہیں۔

27550

(۲۷۵۵۱) حَدَّثَنَا حَفْصٌ ، عَنْ أَشْعَثَ ، عَنِ الزُّہْرِیِّ ، قَالَ : قضَی رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فِی کُلِّ إِصْبَعٍ مِمَّا ہُنَالِکَ عُشْرُ الدِّیَۃِ۔
(٢٧٥٥١) حضرت زہری سے مروی ہے کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ہر انگلی کے بارے میں (دیت میں) دس اونٹوں کا فیصلہ فرمایا۔

27551

(۲۷۵۵۲) حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَیْرٍ ، عَنْ یَحْیَی بْنِ سَعِیدٍ ، عَنْ سَعِیدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ ؛ أَنَّ عُمَرَ قَضَی فِی الإِبْہَامِ وَالَّتِی تَلِیہَا بِکَفِکَ نِصْفُ الْکَفِّ، وَفِی الْوُسْطَی بِعَشْرِ فَرَائِضَ، وَالَّتِی تَلِیہَا بِتِسْعِ فَرَائِضَ، وَفِی الْخِنْصَرِ بِسِتِّ فَرَائِضَ۔
(٢٧٥٥٢) حضرت سعید بن مسیب سے روایت ہے کہ حضرت عمر نے انگوٹھے اور اس کے ساتھ والی انگلی کے بارے میں ہتھیلی کی آدھی دیت کا، اور درمیان والی انگلی میں دس اونٹوں کا، اور اس کے ساتھ والی انگلی میں نواونٹوں کا، اور چھنگلیا کے بارے میں چھ اونٹوں کا فیصلہ فرمایا ہے۔

27552

(۲۷۵۵۳) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِی عَدِیٍّ ، عَنْ أَشْعَثَ ، عَنِ الْحَسَنِ ، وَمُحَمَّدٍ ، قَالاَ : الأَصَابِعُ عَشْرٌ عَشْرٌ۔
(٢٧٥٥٣) حضرت حسن اور محمد کا ارشاد ہے کہ انگلیوں کی دیت میں دس دس اونٹ ہیں۔

27553

(۲۷۵۵۴) حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ ، عَنْ سَعِیدٍ ، عَنْ قَتَادَۃَ ، عَنْ عَلِیٍّ ، وَابْنِ مَسْعُودٍ ، وَابْنِ عَبَّاسٍ ، وَالْحَسَنِ ، کَانُوا یَقُولُونَ : فِی الأَصَابِعِ کُلِّہَا عَشْرٌ عَشْرٌ۔
(٢٧٥٥٤) حضرت علی اور ابن مسعود اور حسن فرمایا کرتے تھے تمام کی تمام انگلیوں میں دس دس اونٹ دیت ہیں۔

27554

(۲۷۵۵۵) حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ ، عَن خَالِدِ الْحَذَّائِ ، عَنْ أَبِی قِلاَبَۃَ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ سَلِمَۃَ قَالَ : کَتَبَ إِلَیْنَا عَبْدُ الْمَلِکِ بْنُ مَرْوَانَ ، وَنَحْنُ مَعَ خَالِدِ بْنِ عَبْدِ اللہِ : أَنَّ الأَصَابِعَ أَثْلاَثًا ، وَقَرَنَ خَالِدٌ بَیْنَ الْخِنْصَرِ وَالْبِنْصَرِ ، وَبَیْنَ الْوُسْطَی وَالَّتِی تَلِیہَا ، وَالإِبْہَامُ عَلَی حِدَۃٍ۔
(٢٧٥٥٥) حضرت عمر بن سلمہ کا ارشاد ہے کہ جب ہم خالد بن عبداللہ کے پاس بیٹھے ہوئے تھے تو عبدالملک بن مروان نے ہمیں ایک خط بھیجا کہ انگلیوں کو تین جگہ پر تقسیم کریں گے اور خالد نے چھنگلیا اور اس کے ساتھ کی انگلی کو ملایا (یعنی شمار کیا) اور درمیان والی اور اس کے ساتھ والی کو ملایا اور انگوٹھے کو علیحدہ رکھا۔

27555

(۲۷۵۵۶) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَن مَنْصُورٍ ، عَنْ إِبْرَاہِیمَ ، قَالَ : فِی کُلِّ مِفْصَلٍ مِنَ الأَصَابِعِ ثُلُثُ دِیَۃِ الإِصْبَعِ ، إِلاَّ الإِبْہَامَ فَإِنَّ فِی کُلِّ مِفْصَلٍ نِصْفَ دِیَتِہَا۔
(٢٧٥٥٦) حضرت ابراہیم کا ارشاد ہے کہ انگلیوں کے ہر جوڑ کے بدلہ میں انگلیوں کی دیت کا تیسرا حصہ ہے سوائے انگوٹھے کے، اس کے ہر جوڑ کے بدلہ میں انگوٹھے کی دیت کا نصف ہے۔

27556

(۲۷۵۵۷) حَدَّثَنَا ابْنُ عُیَیْنَۃَ ، عَنِ ابْنِ أَبِی نَجِیحٍ ، عَن مُجَاہِدٍ ، قَالَ : فِی الإِبْہَامِ خَمْسَ عَشْرَۃَ ، وَفِی الَّتِی تَلِیہَا عَشْرٌ ، وَفِی الَّتِی تَلِیہَا عَشْرٌ ، وَفِی الَّتِی تَلِیہَا ثَمَانٌ ، وَفِی الَّتِی تَلِیہَا سَبْعٌ۔
(٢٧٥٥٧) حضرت مجاہد نے فرمایا کہ انگوٹھے میں پندرہ اونٹ، اور اس کے متصل انگلی کے بدلہ میں دس اونٹ، اور اس کے متصل انگلی کے بدلہ میں آٹھ اونٹ، اور سب سے آخر والی میں سات اونٹ بطور دیت دیے جائیں گے۔

27557

(۲۷۵۵۸) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحِیمِ ، عَنْ حَجَّاجٍ ، عَنْ زَیْدٍ ؛ أَنَّہُ قَالَ : فِی الأَصَابِعِ فِی کُلِّ مِفْصَلٍ ثُلُثُ دِیَۃِ الإِصْبَعِ ، إِلاَّ الإِبْہَامَ ، فَإِنَّ فِیہَا نِصْفَ دِیَتِہَا إِذَا قُطِعَتْ مِنَ الْمِفْصَلِ ، لأَنَّ فِیہَا مِفْصَلَیْنِ۔
(٢٧٥٥٨) حضرت زید کا ارشاد ہے کہ انگلی کے ہر جو ڑ کے بدلہ میں انگلی کی دیت کا تہائی حصہ دیت ہوگی سوائے انگوٹھے کے کیونکہ اس میں انگوٹھے کا جوڑ کٹ جانے میں انگوٹھے کی دیت کا نصف دینا ہوگا اس لیے کہ اس میں دو ہی جو ڑ ہوتے ہیں۔

27558

(۲۷۵۵۹) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللہِ بْنُ نُمَیْرٍ ، عَنْ یَحْیَی بْنِ سَعِیدٍ ، عَنْ سَعِیدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ ؛ أَنَّ الْقَضَائَ فِی الأَصَابِعِ فِی الْیَدَیْنِ وَالرِّجْلَیْنِ صَارَ إِلَی عَشْرٍ مِنَ الإِبِلِ۔
(٢٧٥٥٩) حضرت سعید بن مسیب فرماتے ہیں کہ ہاتھ اور پاؤں کی انگلیوں میں دس اونٹوں کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

27559

(۲۷۵۶۰) حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ مُسْہِرٍ ، عَنِ الشَّیْبَانِیِّ ، عَنِ الشَّعْبِیِّ ؛ أَنَّ ہِشَامَ بْنَ ہُبَیْرَۃَ کَتَبَ إِلَی شُرَیْحٍ یَسْأَلُہُ ، فَکَتَبَ إِلَیْہِ : إِنَّ أَصَابِعَ الرِّجْلَیْنِ وَالْیَدَیْنِ سَوَائٌ۔
(٢٧٥٦٠) حضرت شعبی سے روایت ہے کہ ہشام بن ھبیرہ نے شریح کو سوالیہ خط لکھا تو انھوں نے جواب میں لکھ کر بھیجا کہ ہاتھ اور پاؤں کی انگلیاں برابر ہیں۔

27560

(۲۷۵۶۱) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ إِسْمَاعِیلَ ، عَنِ الشَّعْبِیِّ ، قَالَ : أَصَابِعُ الْیَدَیْنِ وَالرِّجْلَیْنِ سَوَائٌ۔
(٢٧٥٦١) حضرت شعبی فرماتے ہیں کہ ہاتھ اور پاؤں کی انگلیاں (دیت میں) برابر ہیں۔

27561

(۲۷۵۶۲) حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَیْرٍ ، عَنْ أَبِی حَنِیفَۃَ ، عَن حَمَّادٍ ، عَنْ إِبْرَاہِیمَ ، قَالَ : أَصَابِعُ الْیَدَیْنِ وَالرِّجْلَیْنِ سَوَائٌ۔
(٢٧٥٦٢) حضرت ابراہیم نے فرمایا ہے کہ ہاتھ اور پاؤں کی انگلیاں (دیت میں) برابر ہیں۔

27562

(۲۷۵۶۳) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ ہِشَامٍ الدَّسْتَوَائِیِّ ، عَنْ قَتَادَۃَ ، عَنْ أَبِی مِجْلَزٍ ؛ أَنَّ رَجُلاً سَأَلَ ابْنَ عُمَرَ عَنِ الأَعْوَرِ تُفْقَأُ عَیْنُہُ ؟ فَقَالَ عَبْدُ اللہِ بْنُ صَفْوَانَ : قَضَی فِیہَا عُمَرُ بِالدِّیَۃِ۔
(٢٧٥٦٣) حضرت ابومجلز سے روایت ہے کہ ایک آدمی نے کانے کی آنکھ کے پھوڑنے کی دیت کے بارے میں حضرت ابن عمر سے سوال کیا۔ اس پر عبداللہ بن صفوان نے کہا کہ عمر نے اس میں پوری دیت کا فیصلہ کیا۔

27563

(۲۷۵۶۴) حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ ، عَنْ سَعِیدٍ ، عَنْ قَتَادَۃَ ، عَنْ عَبْدِ رَبِّہِ ، عَنْ أَبِی عِیَاضٍ ؛ أَنَّ عُثْمَانَ قَضَی فِی أَعْوَرَ أُصِیبَتْ عَیْنُہُ الصَّحِیحَۃُ الدِّیَۃَ کَامِلَۃً۔
(٢٧٥٦٤) حضرت ابو عیاض سے مروی ہے عثمان نے کانے آدمی کے بارے میں کہ جب اس کی صحیح آنکھ کو زخم پہنچے پوری دیت کا فیصلہ فرمایا ہے۔

27564

(۲۷۵۶۵) حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ ، عَنْ سَعِیدٍ ، عَنْ قَتَادَۃَ ، عَن خِلاَسٍ ، عَنْ عَلِیٍّ ؛ فِی الرَّجُلِ الأَعْوَرِ إِذَا أُصِیبَتْ عَیْنُہُ الصَّحِیحَۃُ ، قَالَ : إِنْ شَائَ تُفْقَأُ عَیْنٌ مَکَانَ عَیْنٍ ، وَیَأْخُذُ النِّصْفَ ، وَإِنْ شَائَ أَخَذَ الدِّیَۃَ کَامِلَۃً۔
(٢٧٥٦٥) حضرت علی کا کانے آدمی کے بارے میں کہ جب اس کی صحیح آنکھ زخمی ہوجائے ارشاد ہے کہ اگر چاہے تو آنکھ کے بدلہ میں آنکھ پھوڑ لے اور دیت آدھی لے لے اور اگر چاہے تو پوری دیت ہی صرف لے۔

27565

(۲۷۵۶۶) حَدَّثَنَا عَبْدُ الأَعْلَی ، عَنْ مَعْمَرٍ ، عَنِ الزُّہْرِیِّ ، عَن سَالِمٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ : إِذَا فُقِئَتْ عَیْنُ الأَعْوَرِ فَفِیہَا دِیَۃٌ کَامِلَۃً۔
(٢٧٥٦٦) حضرت ابن عمر نے فرمایا ہے کہ جب کانے کی آنکھ کو پھوڑا جائے تو اس میں پوری دیت ہے۔

27566

(۲۷۵۶۷) حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ ، عَنْ سَعِیدٍ ، عَنْ قَتَادَۃَ ، عَن لاَحِقِ بْنِ حُمَیْدٍ ؛ أَنَّہُ سَأَلَ ابْنُ عُمَرَ ، أَوْ سَأَلَہُ رَجُلٌ عَنِ الأَعْوَرِ تُفْقَأُ عَیْنُہُ الصَّحِیحَۃُ ؟ فَقَالَ ابْنُ صَفْوَانَ ، وَہُوَ عَندَ ابْنِ عُمَرَ : قَضَی فِیہَا عُمَرُ بِالدِّیَۃِ کَامِلَۃً ، فَقَالَ: إِنَّمَا أَسْأَلُک یَا ابْنَ عُمَرَ ، فَقَالَ : تَسْأَلُنِی ؟ ہَذَا یُحَدِّثُکَ أَنَّ عُمَرَ قَضَی فِیہَا بِالدِّیَۃِ کَامِلَۃً۔ (بیہقی ۹۴)
(٢٧٥٦٧) حضرت لاحق بن حمید سے روایت ہے کہ انھوں نے یا کسی اور نے ابن عمر سے کانے کے بارے میں سوال کیا کہ جب اس کی صحیح آنکھ کو پھوڑ دیا جائے، تو ابن عمر کے پاس ابن صفوان تھے انھوں نے کہا کہ حضرت عمر نے اس میں پوری دیت کا فیصلہ فرمایا ہے، پھر اس سائل نے کہا کہ اے ابن عمر میں آپ سے پوچھتا ہوں تو انھوں نے جواب دیا کہ تو نے مجھ سے سوال کردیا ؟ جب کہ یہ تجھے عمر کی حدیث بیان کررہا ہے کہ انھوں نے اس میں پوری دیت کا فیصلہ کیا ہے۔

27567

(۲۷۵۶۸) حَدَّثَنَا جَرِیرٌ ، عَنْ مُغِیرَۃَ ، عَن حَمَّادٍ ، عَنْ إِبْرَاہِیمَ ؛ أَنَّہُ ذَکَرَ مَا یَقُولُونَ فِی الأَعْوَرِ إِذَا فُقِئَتْ عَیْنُہُ الصَّحِیحَۃُ ، وَلَمْ یَکُنْ أَخَذَ لِلأُخْرَی أَرْشًا ، فَقَالُوا : الدِّیَۃُ کَامِلَۃً ، فَقَالَ إِبْرَاہِیمُ : زَعَمَ أُنَاسٌ مِنْ بَنِی کَاہِلٍ أَنَّ ذَلِکَ کَانَ فِیہِمْ ، فَقَضَی فِیہَا عُثْمَانُ دِیَۃَ الْعَیْنَیْنِ کِلْتَیْہِمَا ، فَسَأَلْنَا عَنْ غَوْر ذَلِکَ ، فَطَلَبْنَاہُ فَلَمْ نَجِدْ لَہُ نَفَاذًا ، فَبَردَ۔
(٢٧٥٦٨) حضرت ابراہیم فرماتے ہیں کہ اسلاف کی رائے یہ تھی کہ اگر کسی کانے کی صحیح آنکھ کسی نے پھوڑ دی اور اس نے پہلی آنکھ کا تاوان وصول نہیں کیا تھا تو اب اسے پوری دیت ملے گی۔ بنو کاہل کے کچھ لوگ یہ مقدمہ لے کر حضرت عثمان کے پاس آئے تھے تو انھوں نے دونوں آنکھوں کی دیت دلوائی تھی۔

27568

(۲۷۵۶۹) حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو ، عَنْ عُمَرَ بْنِ عَبْدِ الْعَزِیزِ ، قَالَ : فِی الْعَیْنِ إِذَا لَمْ یَبْقَ مِنْ بَصَرِہِ غَیْرُہَا ، ثُمَّ أُصِیبَتْ ، الدِّیَۃُ کَامِلَۃً۔
(٢٧٥٦٩) عمربن عبدالعزیز کا ارشاد ہے کہ جب ایک ہی آنکھ رہ گئی ہو پھر اس کو کوئی زخم آجائے تو اس میں پوری دیت ہوگی۔

27569

(۲۷۵۷۰) حَدَّثَنَا یَزِیدُ، عَنْ سَعِیدٍ، عَنْ قَتَادَۃَ، عَنْ سَعِیدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ؛ فِی أَعْوَرٍ فُقِئَتْ عَیْنُہُ، قَالَ: فِیہَا الدِّیَۃُ کَامِلَۃً۔
(٢٧٥٧٠) حضرت سعید بن مسیب کا ارشاد ہے کہ کانے شخص کی آنکھ کو جب پھوڑا جائے تو اس میں پوری دیت ہے۔

27570

(۲۷۵۷۱) حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ ، عَنْ ہِشَامٍ ، عَنِ ابْنِ سِیرِینَ ، عَنْ شُرَیْحٍ ؛ أَنَّہُ قَالَ : فِی الرَّجُلِ تُفْقَأُ عَیْنُہُ ، وَلَیْسَ لَہُ عَیْنٌ غَیْرُہَا ، قَالَ : الْقِصَاصُ ، وَإِنْ فُقِئَتْ خَطَأً فَنِصْفُ الدِّیَۃِ۔
(٢٧٥٧١) حضرت شریح نے فرمایا ہے کہ جس شخص کی آنکھ کو پھوڑ دیا گیا جب کہ اس کی یہی ایک آنکھ تھی تو اس کے بدلہ میں قصاص ہے اور اگر غلطی سے پھوٹ گئی تو اس میں آدھی دیت ہے۔

27571

(۲۷۵۷۲) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، قَالَ : حدَّثَنَا سُفْیَانُ ، عَن فِرَاسٍ ، عَنِ الشَّعْبِیِّ ، عَن مَسْرُوقٍ ؛ فِی الأَعْوَرِ تُفْقَأُ عَیْنُہُ الصَّحِیحَۃُ ، قَالَ : فِیہَا نِصْفٌ ، أَنَا أُدِیَ قَتِیلَ اللہِ؟۔
(٢٧٥٧٢) حضرت مسروق سے روایت ہے کہ کانے شخص کی آنکھ کو پھوڑنے میں آدھی دیت ہے کیا میں اللہ کی پھوڑی ہوئی آنکھ کی بھی دیت بھروں گا ؟

27572

(۲۷۵۷۳) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحِیمِ بْنُ سُلَیْمَانَ ، وَوَکِیعٌ ، عَنْ إِسْمَاعِیلَ بْنِ أَبِی خَالِدٍ ، عَنِ الشَّعْبِیِّ ؛ فِی الأَعْوَرِ تُفْقَأُ عَیْنُہُ الصَّحِیحَۃُ عَمْدًا ، قَالَ : الْعَیْنُ بِالْعَیْنِ۔
(٢٧٥٧٣) حضرت شعبی کا ارشاد ہے کہ کانے شخص کی صحیح آنکھ کو جب جان بوجھ کر پھوڑا جائے تو پھر اس آنکھ کے بدلہ میں آنکھ ہوگی (یعنی قصاص لیا جائے گا)

27573

(۲۷۵۷۴) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، وَعَبْدُ الرَّحِیمِ ، عَنْ إِسْمَاعِیلَ بْنِ أَبِی خَالِدٍ ، عَنْ أَبِی الضُّحَی ، عَنْ عَبْدِ اللہِ بْنِ مُغَفَّلٍ ؛ فِی الأَعْوَرِ تُفْقَأُ عَیْنُہُ الصَّحِیحَۃُ عَمْدًا ، قَالَ : الْعَیْنُ بِالْعَیْنِ ، مَا أَنَا فَقَأْتُ عَیْنَہُ الأُوْلَی۔
(٢٧٥٧٤) حضرت عبداللہ بن مغفل کا ارشاد ہے کہ کانے شخص کی صحیح آنکھ کو پھوڑنے کے بدلہ میں آنکھ ہے (یعنی قصاص) اس کی پہلی آنکھ کو میں نے تو نہیں پھوڑا ہے۔

27574

(۲۷۵۷۵) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، قَالَ : حدَّثَنَا إِسْرَائِیلُ ، عَنْ جَابِرٍ ، عَنْ عَطَائِ بْنِ أَبِی رَبَاحٍ ، قَالَ : فِیہَا نِصْفُ الدِّیَۃِ۔
(٢٧٥٧٥) حضرت عطاء بن ابی رباح نے فرمایا کہ اس میں آدھی دیت ہے۔

27575

(۲۷۵۷۶) حَدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ دُکَیْنٍ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ إِبْرَاہِیمَ ، قَالَ : فِیہَا نِصْفُ الدِّیَۃِ۔
(٢٧٥٧٦) حضرت ابراہیم کا ارشاد ہے کہ اس میں آدھی دیت ہے۔

27576

(۲۷۵۷۷) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحِیمِ بْنُ سُلَیْمَانَ ، عَن زَکَرِیَّا ، عَن فِرَاسٍ ، عَنْ عَامِرٍ ، عَن مَسْرُوقٍ ؛ أَنَّہُ سُئِلَ عَنْ أَعْوَرَ فُقِئَتْ عَیْنُہُ ؟ فَقَالَ : لاَ أُدِیَ قَتِیلَ اللہِ ، إِنَّمَا عَلَی الَّذِی أَصَابَہَا دِیَۃُ عَیْنٍ وَاحِدَۃٍ۔
(٢٧٥٧٧) حضرت مسروق سے مروی ہے کہ ان سے کانے کی آنکھ کو پھوڑے جانے کے بارے میں سوال کیا گیا ؟ تو انھوں نے جواب دیا کہ میں اللہ کی پھوڑی ہوئی آنکھ کی دیت نہیں ادا کروں گا زخم لگانے والے پر محض ایک آنکھ کی ہی دیت لازم ہوگی۔

27577

(۲۷۵۷۸) حَدَّثَنَا حَفْصٌ ، عَن دَاوُد ، عَنْ عَامِرٍ ؛ فِی أَعْوَرَ فَقَأَ عَیْنَ رَجُلٍ ، فَقَالَ : الْعَیْنُ بِالْعَیْنِ۔
(٢٧٥٧٨) حضرت عامر سے کانے شخص کے بارے میں جو کسی دوسرے کی آنکھ کو پھوڑ دے روایت ہے کہ آنکھ کے بدلے میں آنکھ ہوگی۔

27578

(۲۷۵۷۹) حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ ، عَنْ شُعْبَۃَ ، عَنْ مُغِیرَۃَ ، عَنْ إِبْرَاہِیمَ ؛ فِی الأَعْوَرِ إِذَا فَقَأَ عَیْنَ إِنْسَانٍ ، فُقِئَتْ عَیْنُہُ۔
(٢٧٥٧٩) حضرت ابراہیم سے کانے شخص کے بارے میں کہ جب وہ کسی کی آنکھ کو پھوڑدے مروی ہے وہ فرماتے ہیں کہ اس کی بھی آنکھ پھوڑدی جائے گی۔

27579

(۲۷۵۸۰) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِی عَدِیٍّ ، عَنْ أَشْعَثَ ، عَنْ مُحَمَّدٍ ، قَالَ : الْعَیْنُ بِالْعَیْنِ۔
(٢٧٥٨٠) حضرت محمد کا ارشاد ہے کہ آنکھ کے بدلہ میں آنکھ دیت ہوگی۔

27580

(۲۷۵۸۱) حَدَّثَنَا عَبَّادُ بْنُ الْعَوَّامِ ، عَنْ حَجَّاجٍ ، عَنْ مَکْحُولٍ ، عَن زَیْدٍ ، (ح) وَعَنْ حَجَّاجٍ ، عَنْ حُصَیْنٍ ، عَنِ الشَّعْبِیِّ ، عَنِ الْحَارِثِ ، عَنْ عَلِیٍّ (ح) وَعَنْ حَجَّاجٍ ، عَنِ الْحَکَمِ ، عَنْ إِبْرَاہِیمَ ، قَالَ : إِذَا اسْوَدَّتِ السِّنُّ تَمَّ عَقْلُہَا۔
(٢٧٥٨١) حضرت ابراہیم کا ارشاد ہے کہ جب دانت سیاہ ہوجائے (کسی کے زخمی کرنے کی وجہ سے) تو اس میں کامل دیت ہوگی۔

27581

(۲۷۵۸۲) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحِیمِ ، عَنْ حَجَّاجٍ ، عَنْ مَکْحُولٍ ، عَن زَیْدٍ ، (ح) وَعَنْ حَجَّاجٍ ، عَنْ حُصَیْنٍ الْحَارِثِیِّ ، عَنِ الشَّعْبِیِّ ، عَنِ الْحَارِثِ ، عَنْ عَلِیٍّ (ح) وَعَنْ حَجَّاجٍ ، عَنِ الْحَکَمِ ، عَنْ إِبْرَاہِیمَ ؛ مِثْلَہُ۔
(٢٧٥٨٢) حضرت ابراہیم سے اسی طرح مروی ہے۔

27582

(۲۷۵۸۳) حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَیْرٍ ، عَنْ یَحْیَی بْنِ سَعِیدٍ ، عَنْ سَعِیدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ ، قَالَ : إِذَا اسْوَدَّتِ السِّنُّ فَعَقْلُہَا تَامٌّ۔
(٢٧٥٨٣) حضرت سعید بن مسیب فرماتے ہیں کہ جب دانت سیاہ ہوجائے تو اس کی دیت پوری ہوگی۔

27583

(۲۷۵۸۴) حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو ، عَنْ عُمَرَ بْنِ عَبْدِ الْعَزِیزِ ، قَالَ : إِذَا اسْوَدَّتْ فَعَقْلُہَا تَامٌّ۔
(٢٧٥٨٤) حضرت عمر بن عبدالعزیز کا ارشاد ہے کہ جب دانت سیاہ ہوجائے تو اس کی کامل دیت لازم ہوگی۔

27584

(۲۷۵۸۵) حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ ، عَنْ ہِشَامٍ ، عَنْ مُحَمَّدٍ ، عَنْ شُرَیْحٍ ؛ أَنَّہُ کَانَ إِذَا اسْوَدَّتِ السِّنُّ قَضَی فِیہَا بِدِیَتِہَا۔
(٢٧٥٨٥) حضرت شریح سے روایت ہے کہ انھوں نے جب دانت سیاہ ہوجائے تو اس کی کامل دیت کا فیصلہ فرمایا۔

27585

(۲۷۵۸۶) حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ ، عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ ، عَنْ عَطَائٍ ؛ أَنَّہُ قَالَ : فِی السِّنِّ إِذَا اسْوَدَّتْ ، أَوْ تَحَرَّکَتْ ، أَوْ رَجَفَتْ ، فَہُوَ سَوَائٌ۔
(٢٧٥٨٦) حضرت عطائ کا ارشاد ہے کہ جب دانت سیاہ ہوجائے یا حرکت کرنے لگے یا وہ گرجائے تو اس میں پوری دیت ہوگی۔

27586

(۲۷۵۸۷) حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَیْرٍ ، عَن حَنْظَلَۃَ ، عَنِ الْقَاسِمِ ؛ فِی السِّنِّ تَرْجُفُ ، قَالَ : عَقْلُہَا تَامٌّ۔
(٢٧٥٨٧) حضرت قاسم سے دانت کے بارے میں جب وہ ہلنے لگے یہ ارشاد منقول ہے کہ اس کی دیت کامل ہوگی۔

27587

(۲۷۵۸۸) حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ ، عَنْ جَابِرٍ ، عَنِ الشَّعْبِیِّ ، قَالَ : إِذَا اسْوَدَّتِ السِّنُّ ، أَوِ اصْفَرَّتْ فَفِیہَا دِیَتُہَا۔
(٢٧٥٨٨) حضرت شعبی کا ارشاد ہے جب دانت سیاہ ہوجائے یا زرد ہوجائے تو اس میں اس کی کامل دیت ہوگی۔

27588

(۲۷۵۸۹) حَدَّثَنَا زَیْدُ بْنُ الْحُبَابِ ، عَنْ لَیْثٍ ، عَنِ الزُّہْرِیِّ قَالَ : إِذَا اسْوَدَّتِ السِّنُّ ، فَقَدْ تَمَّ عَقْلُہَا۔
(٢٧٥٨٩) حضرت زہری نے فرمایا کہ جب دانت سیاہ ہوجائے تو اس کی دیت کامل ہوگی۔

27589

(۲۷۵۹۰) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ، عَنْ سُفْیَانَ، عَن مَنْصُورٍ، عَنْ إِبْرَاہِیمَ؛ فِی السِّنِّ یُسْتَأْنَی بِہَا، فَإِنَ اسْوَدَّتْ فَالْعَقْلُ تَامٌّ۔
(٢٧٥٩٠) حضرت ابراہیم سے ایسے دانت کے بارے میں کہ جس کی مہلت طے شدہ ہو مروی ہے کہ اگر وہ سیاہ ہوجائے تو اس کی کامل دیت ہوگی۔

27590

(۲۷۵۹۱) حَدَّثَنَا عَبَّادُ بْنُ الْعَوَّامِ ، عَنْ حَجَّاجٍ ، عَنْ حُصَیْنٍ ، عَنِ الشَّعْبِیِّ ، عَنِ الْحَارِثِ ، عَنْ عَلِیٍّ ، قَالَ : یُتَرَبَّصُ بِہَا حَوْلاً۔
(٢٧٥٩١) حضرت علی کا ارشاد ہے کہ اس کو ایک سال مہلت دی جائے گی۔

27591

(۲۷۵۹۲) حَدَّثَنَا عَبَّادٌ ، عَنْ حَجَّاجٍ ، عَنْ مَکْحُولٍ ، عَنْ زَیْدٍ ؛ مِثْلَہُ۔
(٢٧٥٩٢) حضرت زید سے بھی اسی طرح مروی ہے۔

27592

(۲۷۵۹۳) حَدَّثَنَا عَبَّادٌ ، عَنْ حَجَّاجٍ ، عَنِ الْحَکَمِ ، عَنْ إِبْرَاہِیمَ ؛ مِثْلَہُ۔
(٢٧٥٩٣) حضرت ابراہیم سے بھی اسی طرح مروی ہے۔

27593

(۲۷۵۹۴) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَن مَنْصُورٍ ، عَنْ إِبْرَاہِیمَ ، قَالَ : فِی السِّنُّ یُسْتَأْنَی بِہَا سَنَۃً۔
(٢٧٥٩٤) حضرت ابراہیم سے مروی ہے کہ دانت کے بارے میں ایک سال مہلت دی جائے گی۔

27594

(۲۷۵۹۵) حَدَّثَنَا حُمَیْدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَن حَسَنٍ، عَن فِرَاسٍ، عَنِ الشَّعْبِیِّ؛ فِی السِّنِّ، قَالَ: یُتَرَبَّصُ بِہَا سَنَۃً۔
(٢٧٥٩٥) حضرت شعبی کا دانت کے بارے ارشاد ہے کہ ایک سال مہلت دی جائے گی۔

27595

(۲۷۵۹۶) حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ الأَحْمَرُ ، عَنْ ہِشَامٍ ، عَنْ مُحَمَّدٍ ، عَنْ شُرَیْحٍ ، قَالَ : إِذَا کُسِرَتِ السِّنُّ أَجَّلَہُ سَنَۃً۔
(٢٧٥٩٦) حضرت شریح کا ارشاد ہے جب دانت ٹوٹ جائے تو اس کی مہلت ایک سال ہے۔

27596

(۲۷۵۹۷) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ إِسْرَائِیلَ ، عَنْ جَابِرٍ ، عَنْ عَامِرٍ ، قَالَ : یُنْتَظَرُ بِہَا سَنَۃً ، فَإِنِ اسْوَدَّتْ ، أَوِ اصْفَرَّتْ فَفِیہَا الْعَقْلُ۔
(٢٧٥٩٧) حضرت عامر نے فرمایا کہ ایک سال انتظار کیا جائے گا پھر اگر سیاہ یا زرد ہوگیا تو اس میں کامل دیت ہوگی۔

27597

(۲۷۵۹۸) حَدَّثَنَا عَبَّادُ بْنُ الْعَوَّامِ ، عَنْ حَجَّاجٍ ، عَنْ حُصَیْنٍ ، عَنِ الشَّعْبِیِّ ، عَنِ الْحَارِثِ ، عَنْ عَلِیٍّ ؛ فِی السِّنِّ إِذَا کُسِرَ بَعْضُہَا ، أُعْطَی صَاحِبُہَا بِحِسَابِ مَا نَقَصَ مِنْہَا۔
(٢٧٥٩٨) حضرت علی سے دانت کے بارے میں مروی ہے جب کچھ دانت ٹوٹ گیا تو صاحب دانت کو اس دانت کے نقصان کے بقدر حصہ دے گا۔

27598

(۲۷۵۹۹) حَدَّثَنَا عَبَّادٌ، عَنْ حَجَّاجٍ، عَنْ مَکْحُولٍ، عَن زَیْدٍ (ح) وَعَنْ حَجَّاجٍ، عَنِ الْحَکَمِ، عَنْ إِبْرَاہِیمَ ؛ مِثْلَہُ۔
(٢٧٥٩٩) حضرت ابراہیم سے اسی طرح مروی ہے۔

27599

(۲۷۶۰۰) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحِیمِ بْنُ سُلَیْمَانَ ، عَنْ حَجَّاجٍ ، عَنْ حُصَیْنٍ ، عَنِ الشَّعْبِیِّ ، عَنِ الْحَارِثِ ، عَنْ عَلِیٍّ ، (ح) وَعَنْ حَجَّاجٍ ، عَنْ مَکْحُولٍ ، عَنْ زَیْدٍ ، (ح) وَعَنْ حَجَّاجٍ ، عَنِ الْحَکَمِ ، عَنْ إِبْرَاہِیمَ ؛ مِثْلَہُ۔
(٢٧٦٠٠) حضرت ابراہیم سے اسی طرح مروی ہے۔

27600

(۲۷۶۰۱) حَدَّثَنَا جَرِیرٌ ، عَنْ مُغِیرَۃَ ، عَنْ إِبْرَاہِیمَ ، قَالَ : الأَنْفُ وَالأُذُنُ بِمَنْزِلَۃِ السِّنِّ ، مَا نَقَصَ مِنْہُ فَبِحِسَابٍ۔
(٢٧٦٠١) حضرت ابراہیم نے فرمایا کہ کان ناک بمنزلہ دانت کے ہیں اور جو اس سے کم ہو تو اس کے حساب سے دیت ہوگی۔

27601

(۲۷۶۰۲) حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو ، عَنْ عُمَرَ بْنِ عَبْدِ الْعَزِیزِ ؛ فِی السِّنِّ خَمْسٌ مِنَ الإِبِلِ ، فَمَا کُسِرَ مِنْہَا إِذَا لَمْ یَسْوَدَّ فَبِحِسَابٍ۔
(٢٧٦٠٢) حضرت عمر بن عبدالعزیز سے مروی ہے کہ دانت میں پانچ اونٹ ہیں اور جو دانت ٹوٹ کر سیاہ نہیں ہوا تو اس کے حساب سے دیت ہوگی۔

27602

(۲۷۶۰۳) حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ الأَحْمَرُ ، وَأَبُو أُسَامَۃَ ، عَنْ ہِشَامٍ ، عَنْ مُحَمَّدٍ ، عَنْ شُرَیْحٍ ؛ أَنَّہُ کَانَ یَجْعَلُ فِیہَا قَدْرَ مَا نَقَصَ مِنْہَا۔
(٢٧٦٠٣) حضرت شریح سے روایت ہے کہ وہ اس میں نقصان کے بقدردیت مقرر کرتے تھے۔

27603

(۲۷۶۰۴) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ ، عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ ، عَنْ عَطَائٍ ، قَالَ : مَا کُسِرَ مِنْہَا إِذَا لَمْ یَسْوَدَّ فَبِحِسَابِ ذَلِکَ۔
(٢٧٦٠٤) حضرت عطائ کا ارشاد ہے کہ جو دانت ٹوٹ کر سیاہ نہ ہوا ہو تو اس میں اس کے حساب سے دیت ہوگی۔

27604

(۲۷۶۰۵) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنْ یَعْلَی بْنِ عَطَائٍ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ بْنِ مُسْلِمٍ ، عَنْ سَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ ؛ فِی السِّنِّ إِذَا اسْوَدَّ بَعْضُہَا فَبِحِسَابِ مَنْزِلَۃِ الْکَسْرِ۔
(٢٧٦٠٥) حضرت سعید بن جبیر سے دانت کے بارے میں مروی ہے کہ جب اس کا بعض حصہ سیاہ ہوجائے تو ٹوٹے ہوئے کے بقدر دیت ہوگی۔

27605

(۲۷۶۰۶) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ إِسْرَائِیلَ ، عَنْ جَابِرٍ ، عَنْ عَامِرٍ ، قَالَ : إِنْ کُسرَ مِنْہَا نِصْفٌ ، أَوْ ثُلُثٌ وَہِیَ بَیْضَائُ، فَبِحِسَابِ مَا کُسرَ مِنْہَا۔
(٢٧٦٠٦) حضرت عامر کا ارشاد ہے کہ اگر آدھا یا تہائی دانت ٹوٹ جائے اور وہ سفید ہی رہے تو ٹوٹے ہوئے کے حساب سے دیت ہوگی۔

27606

(۲۷۶۰۷) حَدَّثَنَا حَفْصٌ ، عَنْ أَشْعَثَ ، عَنِ الْحَسَنِ ، وَالشَّعْبِیِّ ، وَالْحَکَمِ ، وَحَمَّادٍ ، عَنْ إِبْرَاہِیمَ ؛ فِی السِّنِّ السَّوْدَائِ إِذَا أُصِیبَتْ فَفِیہَا حُکُومَۃُ ذَوِیْ عَدْلٍ۔
(٢٧٦٠٧) حضرت ابراہیم سے سیاہ دانت کے بارے میں مروی ہے کہ جب وہ زخمی ہوجائے تو اس میں دو عادل آدمیوں کا فیصلہ ہے۔

27607

(۲۷۶۰۸) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنْ مُغِیرَۃَ ، عَنْ إِبْرَاہِیمَ ، قَالَ : فِی السِّنِّ السَّوْدَائِ حُکُومَۃٌ۔
(٢٧٦٠٨) حضرت ابراہیم کا ارشاد ہے کہ سیاہ دانت میں فیصلہ ہوگا۔

27608

(۲۷۶۰۹) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ ہِشَامٍ ، عَنْ قَتَادَۃَ ، عَنْ سَعِیدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ ، قَالَ : فِیہَا ثُلُثُ الدِّیَۃِ۔
(٢٧٦٠٩) حضرت سعید بن مسیب کا ارشاد ہے کہ اس میں دیت کا تیسرا حصہ ہے۔

27609

(۲۷۶۱۰) حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ ، عَنْ ہِشَامٍ ، عَنِ الْحَسَنِ ، قَالَ : فِیہَا ثُلُثُ دِیَتِہَا۔
(٢٧٦١٠) حضرت حسن نے فرمایا کہ اس میں تہائی دیت لازم ہوگی۔

27610

(۲۷۶۱۱) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ أَبِی ہِلاَلٍ ، عَنْ قَتَادَۃَ ، عَنِ ابْنِ بُرَیْدَۃَ ، عَنْ یَحْیَی بْنِ یَعْمُرَ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ : فِیہَا ثُلُثُ الدِّیَۃِ۔
(٢٧٦١١) حضرت ابن عباس کا ارشاد ہے کہ اس میں دیت کا تیسرا حصہ ہے۔

27611

(۲۷۶۱۲) حَدَّثَنَا حَفْصٌ ، عَنْ حَجَّاجٍ ، عَنْ قَتَادَۃَ ، عَنْ رَجُلٍ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، عَنْ عُمَرَ ؛ فِی السِّنِّ السَّوْدَائِ ثُلُثُ دِیَتِہَا۔
(٢٧٦١٢) حضرت عمر سے مروی ہے کہ سیاہ دانت میں اس کی دیت کا تیسرا حصہ ہے۔

27612

(۲۷۶۱۳) حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ ، عَنْ سَعِیدِ بْنِ أَبِی عَرُوبَۃَ ، عَنْ قَتَادَۃَ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ بْنِ بُرَیْدَۃَ ، عَنْ یَحْیَی بْنِ یَعْمُرَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، عَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ، قَالَ: فِی السِّنِّ السَّوْدَائِ إِذَا نُزِعَتْ وَکَانَتْ ثَابِتَۃً ثُلُثُ دِیَتِہَا۔
(٢٧٦١٣) حضرت عمر بن خطاب سے روایت ہے کہ جب سیاہ دانت کو کھینچ دیا جائے جبکہ وہ جڑا ہوا تھا تو اس میں اس کی دیت کا تیسرا حصہ ہے۔

27613

(۲۷۶۱۴) حَدَّثَنَا حَفْصٌ ، وَعَبْدُ الرَّحِیمِ ، عَنْ یَحْیَی بْنِ سَعِیدٍ ، عَن بُکَیْر بْنِ عَبْدِ اللہِ بْنِ الأَشَجِّ ، عَن سُلَیْمَانَ بْنِ یَسَارٍ ، عَن زَیْدِ بْنِ ثَابِتٍ ؛ أَنَّہُ قضَی فِی الْعَیْنِ الْقَائِمَۃِ إِذَا طُفِئَتْ : مِئَۃَ دِینَارٍ۔
(٢٧٦١٤) حضرت زید بن ثابت سے روایت ہے کہ جب نابینا آنکھ نکال دی جائے تو اس میں سو ” ١٠٠ “ دینار ہیں۔

27614

(۲۷۶۱۵) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ ہِشَامٍ ، عَنْ قَتَادَۃَ ، عَنْ سَعِیدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ ، قَالَ : فِیہَا ثُلُثُ الدِّیَۃِ۔
(٢٧٦١٥) حضرت سعید بن مسیب نے فرمایا کہ اس میں تہائی دیت ہوگی۔

27615

(۲۷۶۱۶) حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ ، عَنْ ہِشَامٍ ، عَنِ الْحَسَنِ ، قَالَ : فِیہَا ثُلُثُ دِیَتِہَا۔
(٢٧٦١٦) حضرت حسن کا ارشاد ہے کہ اس میں تہائی دیت ہوگی۔

27616

(۲۷۶۱۷) حَدَّثَنَا عَبْدُ الأَعْلَی ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ ، عَنْ یَزِیدَ بْنِ عَبْدِ اللہِ بْنِ قُسَیْطً ؛ أَنَّ عُمَرَ بْنَ عَبْدِ الْعَزِیزِ قَضَی فِی عَیْنٍ قَائِمَۃٍ بُخِصَتْ بِمِئَۃِ دِینَارٍ۔
(٢٧٦١٧) حضرت یزید بن عبداللہ بن قسیط سے روایت ہے کہ عمر بن عبدالعزیز نے نابینا آنکھ کے بارے میں جس کو نکال دیا گیا ہو سو دینار کا فیصلہ فرمایا۔

27617

(۲۷۶۱۸) حَدَّثَنَا حَفْصٌ ، عَنْ أَشْعَثَ ، عَنِ الْحَسَنِ ، وَالشَّعْبِیِّ (ح) وَعَنِ الْحَکَمِ ، وَحَمَّادٍ ، عَنْ إِبْرَاہِیمَ ؛ قَالُوا: فِی الْعَیْنِ الْقَائِمَۃِ حُکْمُ ذَوِی عَدْلٍ۔
(٢٧٦١٨) حضرت حکم، حماد، اور ابراہیم کا ارشاد ہے کہ نابینا آنکھ (کے پھوڑنے) کے بارے میں عادل آدمیوں کا فیصلہ ہے۔

27618

(۲۷۶۱۹) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ أَبِی ہِلاَلٍ ، عَن قَتَادَۃَ ، عَنِ ابْنِ بُرَیْدَۃَ ، عَنْ یَحْیَی بْنِ یَعْمُرَ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ : فِی الْعَیْنِ الْقَائِمَۃِ إِذَا بُخِصَتْ ثُلُثُ دِیَتِہَا۔
(٢٧٦١٩) حضرت ابن عباس کا ارشاد ہے کہ نابینا آنکھ کو جب نکال دیا جائے تو اس میں تہائی دیت ہے۔

27619

(۲۷۶۲۰) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَن سُفْیَانَ ، عَنْ جَابِرٍ ، عَنْ عَامِرٍ ، عَن مَسْرُوقٍ ، قَالَ : فِی الْعَیْنِ الْعَوْرَائِ حُکْمٌ۔
(٢٧٦٢٠) حضرت مسروق کا ارشاد ہے کہ آشوب زدہ آنکھ میں فیصلہ ہے۔

27620

(۲۷۶۲۱) حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ ، عَنْ سَعِیدٍ ، عَنْ قَتَادَۃَ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ بْنِ بُرَیْدَۃَ ، عَنْ یَحْیَی بْنِ یَعْمُرَ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، عَنْ عُمَرَ ؛ فِی الْعَیْنِ الْعَوْرَائِ إِذَا بُخِصَتْ وَکَانَتْ قَائِمَۃً : ثُلُثُ دِیَتِہَا۔
(٢٧٦٢١) حضرت عمر سے مروی ہے کہ آشوب زدہ آنکھ کو جب پھوڑا جائے جب کہ اس سے قبل وہ اپنی جگہ پر کھڑی ہوئی تھی تو اس میں تہائی دیت ہے۔

27621

(۲۷۶۲۲) حَدَّثَنَا عَبْدُ الأَعْلَی بْنُ عَبْدِ الأَعْلَی ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ ، عَن حَکِیمِ بْنِ حَکِیمٍ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَیْبٍ ، قَالَ : کَانَ فِیمَا وَضَعَ أَبُو بَکْرٍ ، وَعُمَرُ مِنَ الْقَضِیَّۃِ : أَنَّ الرَّجُلَ إِذَا بَسَطَہَا صَاحِبُہَا فَلَمْ یَقْبِضْہَا ، أَوْ قَبَضَہَا فَلَمْ یَبْسُطْہَا ، أَوْ قُلِّصَتْ عَنِ الأَرْضِ فَلَمْ تَبْلُغْہَا ، فَمَا نَقَصَ فَبِحِسَابٍ۔
(٢٧٦٢٢) حضرت عمرو بن شعیب کا ارشاد ہے کہ حضرت ابوبکر اور عمر کے وضع کیے گئے فیصلہ میں یہ بات ہے کہ جب صاحب پاؤں اپنے پاؤں کو کھول کر اس کو لپیٹ نہ سکے یا لپیٹ کر ان کو کھول نہ سکے یا زمین سے اٹھا کر دوبارہ نہ رکھ سکے (تو اس میں نصف دیت ہوگی) اور جو جنایت اس سے کم درجہ کی ہو تو اس کی چٹی اس کے حساب سے ہوگی۔

27622

(۲۷۶۲۳) حَدَّثَنَا أَبُو الأَحْوَصِ ، عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ ، عَنْ عَاصِمٍ ، عَنْ عَلِیٍّ ، قَالَ : فِی الرِّجْلِ نِصْفُ الدِّیَۃِ۔
(٢٧٦٢٣) حضرت علی نے فرمایا ہے کہ پاؤں میں آدھی دیت ہے۔

27623

(۲۷۶۲۴) حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو ، عَنْ عُمَرَ بْنِ عَبْدِ الْعَزِیزِ ، قَالَ : فِی الرِّجْلِ نِصْفُ الدِّیَۃِ۔
(٢٧٦٢٤) حضرت عمر بن عبدالعزیز کا ارشاد ہے کہ پاؤں میں آدھی دیت ہے۔

27624

(۲۷۶۲۵) حَدَّثَنَا ابْنُ فُضَیْلٍ ، عَنْ أَشْعَثَ ، عَنِ الشَّعْبِیِّ ، (ح) وَعَنِ الْحَکَمِ ، وَحَمَّادٍ ، عَنْ إِبْرَاہِیمَ ، قَالاَ : فِی الْیَدِ تُصَابُ فَتُشَلُّ ، أَوِ الرِّجْلِ ، أَوِ الْعَیْنِ إِذَا ذَہَبَ بَصَرُہَا وَہِیَ قَائِمَۃٌ ، فَقَدْ تَمَّ عَقْلُہَا۔
(٢٧٦٢٥) حضرت حکم اور حماد ابراہیم سے روایت کرتے ہیں کہ ہاتھ پاؤں کو جب کوئی زخم آئے تو وہ شل ہوجائیں یا آنکھ کو کوئی زخم آئے اور اس کی بصارت ختم ہوجائے اور اپنی جگہ پر گڑی رہے تو ان صورتوں میں کامل دیت ہوگی۔

27625

(۲۷۶۲۶) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، قَالَ : حدَّثَنَا ابْنُ أَبِی لَیْلَی ، عَن عِکْرِمَۃَ بْنِ خَالِدٍ ، عَنْ رَجُلٍ مِنْ آلِ عُمَرَ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : فِی الرِّجْلِ خَمْسُونَ۔
(٢٧٦٢٦) حضرت عکرمہ بن خالد اٰل عمر کے ایک آدمی سے روایت کرتے ہیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا ہے کہ پاؤں میں پچاس اونٹ دیت ہے۔

27626

(۲۷۶۲۷) حَدَّثَنَا ابْنُ فُضَیْلٍ، عَنْ أَشْعَثَ، عَنِ الشَّعْبِیِّ، عَنْ عَبْدِ اللہِ، قَالَ: فِی الرِّجْلِ خَمْسُونَ مِنَ الإِبِلِ أَخْمَاسًا۔
(٢٧٦٢٧) حضرت عبداللہ کا ارشاد ہے کہ پاؤں میں پچاس اونٹ دیت ہے جو پانچ حصوں میں ہوگی۔

27627

(۲۷۶۲۸) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ جَرِیرِ بْنِ حَازِمٍ ، عنْ حُمَیْدِ بْنِ ہِلاَلٍ ، قَالَ : فِی کِتَابٍ کَتَبَہُ مَرْوَانُ ، عَن زَیْدِ بْنِ ثَابِتٍ : إِذَا قَزَلَتِ الرِّجْلُ ، فَفِیہَا نِصْفُ الدِّیَۃِ۔
(٢٧٦٢٨) حضرت زید بن ثابت سے مروی ہے کہ جب پاؤں لنگڑا ہوجائے تو اس میں آدھی دیت ہے۔

27628

(۲۷۶۲۹) حَدَّثَنَا أَبُو الأَحْوَصِ، عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ، عَنْ عَاصِمِ بْنِ ضَمْرَۃَ، عَنْ عَلِیٍّ ، قَالَ: فِی الْجَائِفَۃِ ثُلُثُ الدِّیَۃِ۔
(٢٧٦٢٩) حضرت علی کا ارشاد ہے کہ پیٹ یا دماغ کے اندر تک جو زخم پہنچ جائے تو اس میں تہائی دیت ہے۔

27629

(۲۷۶۳۰) حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو ، عَنْ عُمَرَ بْنِ عَبْدِ الْعَزِیزِ ، قَالَ : فِی الْجَائِفَۃِ ثُلُثُ الدِّیَۃِ۔
(٢٧٦٣٠) حضرت عمر بن عبدالعزیز نے فرمایا ہے کہ پٹ یا دماغ کے اندرونی زخم میں تہائی دیت ہے۔

27630

(۲۷۶۳۱) حَدَّثَنَا ابْنُ فُضَیْلٍ ، عَنْ أَشْعَثَ ، عَنِ الشَّعْبِیِّ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ ، قَالَ : فِی الْجَائِفَۃِ ثُلُثُ الدِّیَۃِ أَخْمَاسًا۔
(٢٧٦٣١) حضرت حسن کا ارشاد ہے کہ پیٹ یا دماغ کے اندر تک پہنچ جانے والے زخم میں تہائی دیت پانچ حصوں میں ہوگی۔

27631

(۲۷۶۳۲) حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ ، عَنْ ہِشَامٍ ، عَنِ الْحَسَنِ ، قَالَ : فِی الْجَائِفَۃِ ثُلُثُ الدِّیَۃِ۔
(٢٧٦٣٢) حضرت حسن کا ارشاد ہے پیٹ یا دماغ کے اندر تک پہنچ جانے والے زخم میں تہائی دیت ہے۔

27632

(۲۷۶۳۳) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحِیمِ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ ، عَن مَکْحُولٍ ، (ح) وَعَنْ أَشْعَثَ ، عَنِ الزُّہْرِیِّ ؛ أَنَّ النَّبِیَّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ قَضَی فِی الْجَائِفَۃِ بِثُلُث الدِّیَۃِ۔
(٢٧٦٣٣) حضرت زہری سے روایت ہے کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پیٹ یا دماغ کے اندرونی زخم میں تہائی دیت کا فیصلہ فرمایا ہے۔

27633

(۲۷۶۳۴) حَدَّثَنَا جَرِیرٌ ، عَنْ مُغِیرَۃَ ، عَنْ إِبْرَاہِیمَ ، قَالَ : الْجَائِفَۃُ فِی الْبَطْنِ وَالْفَخْذِ ، دِیَتُہَا ثُلُثُ الدِّیَۃِ۔
(٢٧٦٣٤) حضرت ابراہیم کا ارشاد ہے کہ پیٹ اور ران کے اندرونی زخم میں تہائی دیت ہے۔

27634

(۲۷۶۳۵) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحِیمِ بْنُ سُلَیْمَان ، عَنْ حَجَّاجٍ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَیْبٍ ، عَنْ سَعِیدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ ؛ أَنَّ قَوْمًا کَانُوا یَرْمُونَ ، فَرَمَی رَجُلٌ مِنْہُمْ بِسَہْمٍ خَطَأً ، فَأَصَابَ بَطْنَ رَجُلٍ ، فَأَنْفَذَہُ إِلَی ظَہْرِہِ ، فَدُووِیَ فَبَرَأَ ، فَرُفِعَ إِلَی أَبِی بَکْرٍ فَقَضَی فِیہِ بِجَائِفَتَیْنِ۔
(٢٧٦٣٥) حضرت سعید بن مسیب سے مروی ہے کہ لوگ تیر اندازی کر رہے تھے تو ایک آدمی نے تیر غلط نشانہ لگا دیا جو کسی آدمی کے پیٹ پر لگا اور کمر تک چھیلتا ہوا نکل گیا پھر اس کا علاج کیا گیا تو وہ ٹھیک ہوگیا یہ معاملہ ابوبکر تک پہنچا تو انھوں نے اس میں اس کے دو اندرونی زخموں کے برابر دیت کا فیصلہ فرمایا۔

27635

(۲۷۶۳۶) حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ ، عَنْ حَجَّاجٍ ، عَنْ مَکْحُولٍ ، عَنْ زَیْدٍ ؛ فِی النَّافِذَۃِ فِی الْجَوْفِ ثُلُثُ الدِّیَۃِ ، وَفِی الأُخْرَی مِئَۃُ دِینَارٍ۔
(٢٧٦٣٦) حضرت زید سے مروی ہے کہ پیٹ یا دماغ کے اندرونی زخم میں تہائی دیت ہے اور دوسرے میں سو دینار ہیں۔

27636

(۲۷۶۳۷) حَدَّثَنَا حَاتِمُ بْنُ وَرْدَانَ ، عَن بُرْدٍ ، عَنْ مَکْحُولٍ ، قَالَ : الْجَائِفَۃُ فِی الْجَوْفِ حَتَّی یَخْرُجَ مِنَ الْجَانِبِ الآخَرِ جَائِفَتَانِ۔
(٢٧٦٣٧) حضرت مکحول سے مروی ہے کہ پیٹ کے اندرونی زخم میں کہ جو دوسری جانب سے نکل آئے دو پیٹ کے زخموں کے برابر دیت ہوگی۔

27637

(۲۷۶۳۸) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِی عَدِیٍّ، عَنْ عَمْرٍو، عَنِ الْحَسَنِ؛ فِی رَجُلٍ رَمَی رَجُلاً فَأَنْفَذَہُ قَالَ : فِیہِ جَائِفَتَانِ۔
(٢٧٦٣٨) حضرت حسن سے مروی ہے کہ اگر ایک آدمی نے دوسرے کو تیر مارا اور وہ دوسری جانب سے نکل گیا تو اس میں پیٹ کے دوزخموں کے برابر دیت ہوگی۔

27638

(۲۷۶۳۹) حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ ، عَن عُبَیْدَۃَ ، عَنْ إِبْرَاہِیمَ ، عَنْ عُمَرَ ، قَالَ : فِی الْجَائِفَۃِ ثُلُثُ الدِّیَۃِ۔
(٢٧٦٣٩) حضرت عمر سے مروی ہے کہ پیٹ یا دماغ کے اندرونی زخم میں تہائی دیت ہے۔

27639

(۲۷۶۴۰) حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ ، عَنْ حَجَّاجٍ ، عَنْ مَکْحُولٍ ، عَن زَیْدِ بْنِ ثَابِتٍ ، قَالَ : فِی کُلِّ نَافِذَۃٍ فِی عُضْوٍ مِنَ الْیَدِ وَالرِّجْلِ ، مِئَۃ دِینَارٍ۔
(٢٧٦٤٠) حضرت زید بن ثابت کا ارشاد ہے کہ ہر اس زخم میں کہ جو ہاتھ یا پاؤں سے پار نکل جائے اس میں سو دینار ہیں۔

27640

(۲۷۶۴۱) حَدَّثَنَا جَرِیرٌ ، عَنْ مُغِیرَۃَ ، عَنْ إِبْرَاہِیمَ ، قَالَ : الْجَائِفَۃُ فِی الْفَخْذِ دِیَتُہَا ثُلُثُ الدِّیَۃِ۔
(٢٧٦٤١) حضرت ابراہیم نے فرمایا ہے کہ ران کے اندرونی زخم میں (یعنی جو گہرا ہونے کی وجہ سے اندر تک چلا گیا ہو) ران کی دیت کا تیسرا حصہ ہے۔

27641

(۲۷۶۴۲) حَدَّثَنَا الثَّقَفِیُّ ، عَنْ یَحْیَی بْنِ سَعِیدٍ ، عَنْ سَعِیدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ ، قَالَ : کُلُّ نَافِذَۃٍ فِی عُضْوٍ فَدِیَتُہَا ثُلُثُ دِیَۃِ ذَلِکَ الْعُضْوِ۔
(٢٧٦٤٢) حضرت سعید بن مسیب کا ارشاد ہے کہ ہر اس زخم میں کہ کسی عضو کے پار ہوجائے تو اس میں اس عضو کی دیت کا تیسرا حصہ دیت ہوگی۔

27642

(۲۷۶۴۳) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ ، عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَیْبٍ ، قَالَ : لِکُلِّ عَظْمٍ جَائِفَۃٌ ، فَکُلُّ عَظْمٍ أُجِیفَ فَجَائِفَتُہُ مِنْ حِسَابِ ذَلِکَ الْعَظْمِ۔
(٢٧٦٤٣) حضرت عمرو بن شعیب فرماتے ہیں کہ ہر ہڈی کے لیے اندرونی (گہرا) زخم ہے پس جس ہڈی کو بھی اندرونی زخم آیا اس کی دیت اس ہڈی کے حساب سے ہوگی۔

27643

(۲۷۶۴۴) حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ ، عَنِ الْوَلِیدِ بْنِ أَبِی ہِشَامٍ ، عَنْ أَبِی بَکْرِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ حَزْمٍ ، قَالَ : قَالَ عُمَرُ : کُلُّ رَمْیَۃٍ نَافِذَۃٍ فِی عُضْوٍ ، فَفِیہَا ثُلُثُ دِیَۃِ ذَلِکَ الْعُضْوِ۔
(٢٧٦٤٤) حضرت عمر کا ارشاد ہے کہ اگر تیر بھی کسی عضو سے نکل جائے تو اس میں اس عضو کی دیت کا تیسرا حصہ دیت ہوگی۔

27644

(۲۷۶۴۵) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، قَالَ : حدَّثَنَا ابْنُ أَبِی لَیْلَی ، عَن عِکْرِمَۃَ بْنِ خَالِدٍ ، عَنْ رَجُلٍ مِنْ آلِ عُمَرَ ، عَنِ النَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، قَالَ : فِی الذَّکَرِ الدِّیَۃُ۔ (عبدالرزاق ۱۷۶۳۶)
(٢٧٦٤٥) حضرت عکرمہ بن خالد اٰل عمر کے آدمی سے روایت کرتے ہیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا ارشاد ہے کہ عضو تناسل میں دیت ہے۔

27645

(۲۷۶۴۶) حَدَّثَنَا أَبُو الأَحْوَصِ ، عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ ، عَنْ عَاصِمِ بْنِ ضَمْرَۃَ ، عَنْ عَلِیٍّ ، قَالَ : فِی الذَّکَرِ الدِّیَۃُ۔
(٢٧٦٤٦) حضرت علی نے فرمایا ہے کہ عضو تناسل میں دیت ہے۔

27646

(۲۷۶۴۷) حَدَّثَنَا ابْنُ فُضَیْلٍ ، عَنْ أَشْعَثَ ، عَنِ الشَّعْبِیِّ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ ، قَالَ : فِی الذَّکَرِ الدِّیَۃُ أَخْمَاسًا۔
(٢٧٦٤٧) حضرت عبداللہ کا ارشاد ہے کہ عضو تناسل میں دیت پانچ حصوں میں ہوگی۔

27647

(۲۷۶۴۸) حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو ، عَنْ عُمَرَ بْنِ عَبْدِ الْعَزِیزِ ، قَالَ : فِی الذَّکَرِ الدِّیَۃُ۔
(٢٧٦٤٨) حضرت عمر بن عبدالعزیز فرماتے ہیں کہ عضو تناسل میں دیت ہے۔

27648

(۲۷۶۴۹) حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ ، عَن عُبَیْدَۃَ ، عَنْ إِبْرَاہِیمَ ، عَنْ عُمَرَ ، قَالَ : فِی الذَّکَرِ الدِّیَۃُ۔
(٢٧٦٤٩) حضرت عمر کا ارشاد ہے کہ عضو تناسل میں دیت ہے۔

27649

(۲۷۶۵۰) حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ ، عَنْ ہِشَامٍ ، عَنِ الْحَسَنِ ، قَالَ : فِی الذَّکَرِ الدِّیَۃُ۔
(٢٧٦٥٠) حضرت حسن نے فرمایا ہے کہ عضو تناسل میں دیت ہے۔

27650

(۲۷۶۵۱) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحِیمِ ، عَنْ أَشْعَثَ ، عَنِ الزُّہْرِیِّ ؛ أَنَّ النَّبِیَّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ قَضَی فِی الذَّکَرِ الدِّیَۃَ۔ (ابوداؤد ۲۶۵)
(٢٧٦٥١) حضرت زہری سے مروی ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے عضو تناسل میں دیت کا فیصلہ فرمایا ہے۔

27651

(۲۷۶۵۲) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ ، عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ ، عَنْ عَطَائٍ ، قَالَ : قُلْتُ لَہُ : اسْتُؤْصِلَ الذَّکَرُ ؟ قَالَ : الدِّیَۃُ ، قُلْتُ : أَرَأَیْتَ إِنْ أُصِیبَتِ الْحَشَفَۃُ ، ثُمَّ أُصِیبَ شَیْئٌ مِمَّا بَقِیَ ؟ قَالَ : جُرْحٌ۔
(٢٧٦٥٢) حضرت ابن جریج ، عطائ سے نقل کرتے ہیں کہ میں نے ان سے سوال کیا کہ اگر عضو تناسل جڑ سے اکھڑ جائے تو ؟ انھوں نے جواب دیا کہ اس میں دیت ہے۔ پھر میں نے سوال کیا کہ آپ کی کیا رائے ہے کہ اگر حشفہ کٹ گیا پھر اس کے بقیہ حصہ سے کچھ کٹ گیا ؟ تو انھوں نے جواب دیا زخم کی دیت ہوگی۔

27652

(۲۷۶۵۳) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ، عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِی ابْنُ أَبِی نَجِیحٍ، عَن مُجَاہِدٍ، قَالَ: فِی الذَّکَرِ الدِّیَۃُ۔
(٢٧٦٥٣) حضرت مجاہد فرماتے ہیں کہ عضو تناسل میں دیت ہے۔

27653

(۲۷۶۵۴) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ ، عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَیْبٍ ، قَالَ : قضَی أَبُو بَکْرٍ فِی ذَکَرِ الرَّجُلِ بِدِیَتِہِ ، مِئَۃٍ مِنَ الإِبِلِ۔
(٢٧٦٥٤) حضرت عمرو بن شعیب ارشاد فرماتے ہیں کہ ابوبکر نے آدی کے عضو تناسل میں دیت یعنی سو اونٹ کا فیصلہ فرمایا ہے۔

27654

(۲۷۶۵۵) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحِیمِ بْنُ سُلَیْمَان ، عَنْ أَشْعَثَ ، عَنِ الزُّہْرِیِّ ، قَالَ : قضَی النَّبِیُّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فِی الذَّکَرِ إِذَا اسْتُؤْصِلَ ، أَوْ قُطِعَتْ حَشَفَتُہُ : الدِّیَۃُ کَامِلَۃٌ مِئَۃٌ مِنَ الإِبِلِ۔
(٢٧٦٥٥) حضرت زہری کا ارشاد ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے عضو تناسل میں جب جڑ سے کٹ جائے یا حشفہ کٹ جائے تو پوری دیت یعنی سو اونٹ کا فیصلہ فرمایا ہے۔

27655

(۲۷۶۵۶) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ ، عَنْ أَشْعَثَ ، عَنْ عَامِرٍ ، عَنْ عَلِیٍّ ، وَعَبْدِ اللہِ ، قَالاَ : فِی الْحَشَفَۃِ إِذَا قُطِعَتِ الدِّیَۃُ ، فَمَا نَقَصَ مِنْہَا فَبِحِسَابٍ۔
(٢٧٦٥٦) حضرت علی اور عبداللہ کا ارشاد ہے کہ حشفہ میں پوری دیت ہوگی اور جو اس سے کم ہو تو اس کے حساب سے دیت دینا ہوگی (یعنی پورا حشفہ نہ کٹا ہو)

27656

(۲۷۶۵۷) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَن زَکَرِیَّا ، أَوْ إِسْرَائِیلَ ، عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ ، عَنْ عَاصِمِ بْنِ ضَمْرَۃَ ، عَنْ عَلِیٍّ ، قَالَ : فِی الْحَشَفَۃِ الدِّیَۃُ۔
(٢٧٦٥٧) حضرت علی نے فرمایا ہے کہ حشفہ میں پوری دیت ہے۔

27657

(۲۷۶۵۸) حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ ، عَنْ ہِشَامٍ ، عَنِ الْحَسَنِ ، قَالَ : فِی الْحَشَفَۃِ الدِّیَۃُ۔
(٢٧٦٥٨) حضرت حسن فرماتے ہیں کہ حشفہ میں دیت ہے۔

27658

(۲۷۶۵۹) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَن سَلاَّمٍ ، عَنْ مُغِیرَۃَ ، عَنْ إِبْرَاہِیمَ ، قَالَ : فِی الْحَشَفَۃِ الدِّیَۃُ۔
(٢٧٦٥٩) حضرت ابراہیم فرماتے ہیں کہ حشفہ میں دیت ہے۔

27659

(۲۷۶۶۰) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ إِسْرَائِیلَ ، عَنْ جَابِرٍ ، عَنْ عَامِرٍ قَالَ : فِی الْحَشَفَۃِ الدِّیَۃُ۔
(٢٧٦٦٠) حضرت عامر کا ارشاد ہے کہ حشفہ میں دیت ہے۔

27660

(۲۷۶۶۱) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ ، عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ ، قَالَ : أَخْبَرَنِی ابْنُ أَبِی نَجِیحٍ ، عَن مُجَاہِدٍ ، قَالَ : فِی الْحَشَفَۃِ وَحْدَہَا الدِّیَۃُ۔
(٢٧٦٦١) حضرت ابن جریج کا ارشاد ہے کہ مجھ کو ابن ابی نجیح نے مجاہد سے یہ بات نقل کی ہے کہ اکیلے حشفہ میں پوری دیت ہے۔

27661

(۲۷۶۶۲) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ ، عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ ، قَالَ : قُلْتُ لِعَطَائٍ : أَرَأَیْتَ إِنْ أُصِیبَتِ الْحَشَفَۃُ ؟ قَالَ : الدِّیَۃُ ، قَالَ : قُلْتُ لِعَطَائٍ : أَثَبْتٌ ؟ قَالَ : قَدْ قَالُوا ذَلِکَ۔
(٢٧٦٦٢) حضرت ابن جریج کا ارشاد ہے کہ میں نے عطائ سے سوال کیا کہ آپ کا کیا خیال ہے کہ اگر حشفہ کٹ جائے ؟ انھوں نے جواب دیا کہ اس میں دیت ہوگی میں نے سوال کیا کہ کیا پوری دیت ہوگی ؟ انھوں نے جواب دیا کہ انھوں نے اسی طرح کہا ہے۔

27662

(۲۷۶۶۳) حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ آدَمَ ، قَالَ : حدَّثَنَا زُہَیْرٌ ، عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ ، عَنْ عَاصِمِ بْنِ ضَمْرَۃَ ، عَنْ عَلِیٍّ ، قَالَ : فِی الْحَشَفَۃِ الدِّیَۃُ۔
(٢٧٦٦٣) حضرت علی نے فرمایا ہے کہ حشفہ میں پوری دیت ہوگی۔

27663

(۲۷۶۶۴) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنْ جَابِرٍ ، عَنْ عَامِرٍ ، عَن مَسْرُوقٍ ؛ فِی الْیَدِ الشَّلاَّئِ إِذَا قُطِعَتْ حُکْمٌ ، وَفِی الضِّرْسِ حُکْمٌ ، یَعْنِی الْمَأْکُولَ۔
(٢٧٦٦٤) حضرت مسروق سے مروی ہے کہ شل ہاتھ اگر کٹ جائے تو اس میں فیصلہ ہے اور کھوکھلی ڈاڑھ میں بھی فیصلہ ہے۔

27664

(۲۷۶۶۵) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، قَالَ : حَدَّثَنَا ہِشَامُ الدَّسْتَوَائِیُّ ، عَنْ قَتَادَۃَ ، عَنْ سَعِیدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ قَالَ : فِی الْیَدِ الشَّلاَّئِ إِذَا قُطِعَتْ ثُلُثُ الدِّیَۃِ۔
(٢٧٦٦٥) حضرت سعید بن مسیب کا ارشاد ہے کہ شل ہاتھ میں جب کٹ جائے تو تہائی دیت ہوگی۔

27665

(۲۷۶۶۶) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ أَبِی حَنِیفَۃَ ، عَنْ حَمَّادٍ ، عَنْ إِبْرَاہِیمَ ، قَالَ : فِی الْیَدِ الشَّلاَّئِ إِذَا قُطِعَتْ ثُلُثُ الدِّیَۃِ۔
(٢٧٦٦٦) حضرت ابراہیم نے فرمایا جب شل ہاتھ کٹ جائے تو اس میں تہائی دیت ہے۔

27666

(۲۷۶۶۷) حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ ، عَنْ سَعِیدِ بْنِ أَبِی عُرْوَۃَ ، عَنْ قَتَادَۃَ ، عَنِ ابْنِ بُرَیْدَۃَ ، عَنْ یَحْیَی بْنِ یَعْمُرَ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، عَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ ؛ فِی الْیَدِ الشَّلاَّئِ إِذَا قُطِعَتْ ثُلُثُ الدِّیَۃِ۔
(٢٧٦٦٧) حضرت عمر بن خطاب سے مروی ہے کہ شل ہاتھ جب کٹ جائے تو اس میں تہائی دیت ہے۔

27667

(۲۷۶۶۸) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ أَبِی ہِلاَلٍ ، عَنْ قَتَادَۃَ ، عَنِ ابْنِ بُرَیْدَۃَ ، عَنْ یَحْیَی بْنِ یَعْمُرَ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ؛ فِی الْیَدِ الشَّلاَّئِ إِذَا قُطِعَتْ ثُلُثُ الدِّیَۃِ۔
(٢٧٦٦٨) حضرت ابن عباس سے مروی ہے کہ شل ہاتھ جب کٹ جائے تو اس میں تہائی دیت ہے۔

27668

(۲۷۶۶۹) حَدَّثَنَا حَفْصٌ ، عَنْ أَشْعَثَ ، عَنِ الْحَسَنِ ، وَالشَّعْبِیِّ ، وَالْحَکَمِ ، وَحَمَّادٍ ، عَنْ إِبْرَاہِیمَ ؛ فِی الْیَدِ الشَّلاَّئِ ، قَالُوا : فِیہَا حُکْمُ ذَوِی عَدْلٍ۔
(٢٧٦٦٩) حضرت حکم، حماد، اور ابراہیم فرماتے ہیں کہ شل ہاتھ میں دو عادل آدمیوں کا فیصلہ ہوگا۔

27669

(۲۷۶۷۰) حَدَّثَنَا جَرِیرٌ ، عَن مَنْصُورٍ ، عَنْ إِبْرَاہِیمَ ، قَالَ : کَانَ یُقَالُ : إِذَا کُسِرَتِ الْیَدُ ، أَوِ الرِّجْلُ ، ثُمَّ بَرَأَتْ وَلَمْ یَنْقُصْ مِنْہَا شَیْئٌ : أَرْشُہَا مِئَۃٌ وَثَمَانُونَ دِرْہَمًا۔
(٢٧٦٧٠) حضرت ابراہیم کا ارشاد ہے کہ کہا جاتا تھا کہ جب ہاتھ یا پاؤں ٹوٹ کر دوبارہ ٹھیک ہوجائے اور اس میں کوئی نقص بھی پیدا نہ ہو تو اس میں ” ١٨٠ “ درہم دیت ہے۔

27670

(۲۷۶۷۱) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ، عَنْ سُفْیَانَ، عَنِ الْقَعْقَاعِ بْنِ یَزِیدَ، عَنْ إِبْرَاہِیمَ؛ فِی الْیَدِ، أَوِ الرِّجْلِ إِذَا کُسِرَتْ صُلْح۔
(٢٧٦٧١) حضرت ابراہیم سے مروی ہے کہ ہاتھ پاؤں جب کٹ جائیں تو اس میں صلح ہے۔

27671

(۲۷۶۷۲) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحِیمِ ، عَنْ أَشْعَثَ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ بْنِ ذَکْوَانَ ؛ أَنَّ عُمَرَ قَضَی فِی رَجُلٍ کُسِرَتْ سَاقُہُ فَجُبِرَتْ وَاسْتَقَامَتْ ، فَقَضَی فِیہَا بِعِشْرِینَ دِینَارًا۔ قَالَ: قیلَ لَہُ : إِنَّہَا وَہَنَتْ۔
(٢٧٦٧٢) حضرت عبداللہ بن ذکوان سے مروی ہے کہ حضرت عمر نے ایک آدمی کے بارے میں فیصلہ فرمایا کہ جس کی پنڈلی ٹوٹ گئی اور پھر جڑ کر صحیح ہوگئی تھی بیس دینار کا، عبداللہ بن ذکوان کا ارشاد ہے کہ ان سے کہا گیا یہ تو بہت ہلکی دیت ہے۔

27672

(۲۷۶۷۳) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، قَالَ : حدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عن ابن سیرین ، عَنْ شُرَیْحٍ ؛فِی رَجُلٍ کَسَرَ یَدَ رَجُلٍ فَجُبِرَتْ ، فَقَالَ شُرَیْحٌ : عَلَی الْکَاسِرِ أَجْرُ الْجَابِرِ ، أَمَا یَحْمَدُ اللَّہَ حَیْثُ رَدَّ عَلَیْہِ یَدَہُ۔
(٢٧٦٧٣) حضرت شریح نے ایسے آدمی کے بارے میں کہ جس نے دوسرے کا ہاتھ توڑ دیا تھا پھر وہ صحیح ہوگیا فرمایا ہے کہ توڑنے والے پر صرف جوڑنے والے کی اجرت ہے، کیا وہ یعنی جس کا ہاتھ ٹوٹا تھا اس پر شکر ادا نہیں کرتا کہ اللہ نے اس کا ہاتھ ٹھیک کردیا ہے۔

27673

(۲۷۶۷۴) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ، قَالَ: حدَّثَنَا شُعْبَۃُ، عَنْ أَبِی بِشْرٍ، عَنْ سَعِیدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ، قَالَ: فِی الأَعْضَائِ کُلِّہَا حُکُومَۃٌ۔
(٢٧٦٧٤) حضرت سعیدبن مسیب کا ارشاد ہے کہ تمام اعضاء میں فیصلہ ہے۔

27674

(۲۷۶۷۵) حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ ، عَنِ ابْنِ سَالِمٍ ، عَنِ الشَّعْبِیِّ ، عَن زَیْدِ بْنِ ثَابِتٍ ؛ فِی السَّاقِ تُکْسَرُ خَمْسُونَ دِینَارًا ، وَإِذَا بَرَأَتْ عَلَی عَثْمٍ فَفِیہَا خَمْسُونَ دِینَارًا ، وَفِی الْعَثْمِ مَا فِیہِ۔
(٢٧٦٧٥) حضرت زید بن ثابت سے مروی ہے کہ جب پنڈلی ٹوٹ جائے تو اس میں پچاس دینار ہیں اور جب وہ ٹیڑھی جڑ جائے تو اس میں پچاس دینار ہیں اور ٹیڑھے میں وہ دیت ہے جو ٹوٹنے میں ہے۔

27675

(۲۷۶۷۶) حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَہَّابِ ، عَنْ عَطَائٍ ، عَنْ سَعِیدٍ ، عَنْ قَتَادَۃَ ، عَن سُلَیْمَانَ بْنِ یَسَارٍ ، قَالَ : فِی الذِّرَاعِ ، وَالسَّاقِ ، وَالْعَضُدِ ، وَالْفَخْذِ إِذَا کُسِرَتْ ، ثُمَّ جُبِرَتْ : قَلُوصَانِ ، قَلُوصَانِ۔
(٢٧٦٧٦) حضرت سلیمان یسار فرماتے ہیں کہ کلائی، پنڈلی، بازو اور ران جب ٹوٹ جائیں اور جڑ جائیں تو اس میں دو ، دو جوان اونٹنیاں دیت ہیں۔

27676

(۲۷۶۷۷) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ ، عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ ، عَنْ عَطَائٍ ، قُلْتُ لَہُ : کُسرَتِ الْیَدُ ، أَوِ الرِّجْلُ ، أَوِ التَّرْقُوَۃُ فَجُبِرَتْ فَاسْتَوَتْ ، قَالَ : فِی ذَلِکَ شَیْئٌ ، وَمَا بَلَغَنِی مَا ہُوَ۔
(٢٧٦٧٧) حضرت ابن جریج ، عطائ سے نقل کرتے ہیں کہ میں نے ان سے سوال کیا کہ اگر ہاتھ یا پاؤں یا ہنسلی کی ہڈی ٹوٹ کر پھر ٹیڑھی ہوجائے ؟ انھوں نے جواب دیا کہ اس میں کچھ تاوان ہے لیکن مجھ تک نہیں پہنچ سکی یہ بات کہ وہ کتنا یا کیا ہے۔

27677

(۲۷۶۷۸) حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ الطَّیَالِسِیُّ ، عَنْ أَبِی حُرَّۃَ ، عَنِ الْحَسَنِ ؛ فِی رَجُلٍ کُسِرَتْ یَدُہُ ، قَالَ : یُعَوَّضُ مِنْ یَدِہِ ۔ قَالَ : وَقَالَ مُحَمَّدٌ : قَالَ شُرَیْحٌ : یُعْطَی أَجْرَ الطَّبِیبِ۔
(٢٧٦٧٨) حضرت حسن سے اس شخص کے بارے میں کہ جس کا ہاتھ ٹوٹ گیا ہو مروی ہے کہ اس کو اس کے ہاتھ کا بدلہ دیا جائے گا حضرت حسن کا ارشاد ہے کہ محمد نے فرمایا ہے کہ شریح نے فرمایا کہ اس کو معالج کی اجرت دی جائے گی۔

27678

(۲۷۶۷۹) حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ، عَنْ أَشْعَثَ، عَنِ الْحَسَنِ؛ فِی الَّذِی یُکْسَرُ ذِرَاعُہُ ، ثُمَّ یُجْبَرُ، قَالَ: یُرْضَخُ لَہُ شَیْئٌ۔
(٢٧٦٧٩) حضرت حسن اس شخص کے بارے میں کہ جس کی کلائی ٹوٹ گئی پھر جڑ گئی ہو فرماتے ہیں کہ اس کو کچھ تھوڑا بہت دے دیا جائے گا۔

27679

(۲۷۶۸۰) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحِیمِ بْنُ سُلَیْمَانَ ، عَنْ حَجَّاجٍ ، عَنْ مَکْحُولٍ ، عَن زَیْدِ بْنِ ثَابِتٍ ؛ أَنَّہُ قَضَی فِی الظُّفْرِ إِذَا سَقَطَ فَلَمْ یَنْبُتْ ، أَوْ نَبَتَ مُتَغَیِّرًا : عَشَرَۃَ دَنَانِیرَ ، وَإِنْ خَرَجَ أَبْیَضَ فَفِیہِ خَمْسَ دَنَانِیرَ۔
(٢٧٦٨٠) حضرت زید بن ثابت سے مروی ہے کہ انھوں نے ناخن میں جب وہ گرجائے اور نہ نکلے یا متغیر ہو کر نکلے دس دینار کا فیصلہ فرمایا اور اگر سفید ناخن نکل آئے تو پانچ دینار کا فیصلہ فرمایا ہے۔

27680

(۲۷۶۸۱) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَن خَالِدِ الْحَذَّائِ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ ہَرِم ، عَنْ جَابِرِ بْنِ زَیْدٍ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ؛ فِی الظُّفْرِ إِذَا أَعْوَرَ خُمْسُ دِیَۃِ الإِصْبَعِ۔
(٢٧٦٨١) حضرت ابن عباس سے مروی ہے کہ ناخن جب کھوکھلا ہوجائے تو اس میں انگلی کی دیت کا پانچواں حصہ ہے۔

27681

(۲۷۶۸۲) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحِیمِ بْنُ سُلَیْمَانَ ، عَنْ أَشْعَثَ بْنِ سَوَّارٍ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ بْنِ ذَکْوَانَ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ؛ قَضَی فِی ظُفْرِ رَجُلٍ أَصَابَہُ رَجُلٌ فَأَعْوَرَ ، بِعُشْرِ دِیَۃِ الإِصْبَعِ۔
(٢٧٦٨٢) حضرت ابن عباس نے ایک آدمی کے ناخن کے بارے میں کہ جس کو دوسرے آدمی نے خراب کردیا پھر وہ کھوکھلا ہوگیا انگلی کی دیت کے دسویں حصہ کا فیصلہ فرمایا۔

27682

(۲۷۶۸۳) حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ ، عَنْ ہِشَامٍ ، عَنِ الْحَسَنِ قَالَ : فِی الظُّفْرِ إِذَا نَبَتَ ، فَإِنْ کَانَ فِیہِ عَیْبٌ فَبَعِیرٌ۔
(٢٧٦٨٣) حضرت حسن کا ناخن کے بارے میں کہ جب وہ اگ جائے ارشاد منقول ہے کہ اگر اس میں کوئی عیب ہو تو ایک اونٹ تاوان ہوگا۔

27683

(۲۷۶۸۴) حَدَّثَنَا الضَّحَّاکُ بْنُ مَخْلَدٍ ، عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَیْبٍ ؛ أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ قَضَی فِی الظُّفْرِ إِذَا اعْرَنْجَمَ وَفَسَدَ بِقُلُوصٍ۔
(٢٧٦٨٤) حضرت عمرو بن شعیب سے مروی ہے کہ عمر بن خطاب نے ناخن میں جب وہ ٹیڑھا اور بےکار ہوجائے تو ایک جوان اونٹنی کا فیصلہ فرمایا ہے۔

27684

(۲۷۶۸۵) حَدَّثَنَا الضَّحَّاکُ بْنُ مَخْلَدٍ ، عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ ، عَنْ عَبْدِ الکَرِیمِ ؛ فِی الظُّفْرِ إِذَا لَمْ یَنْبُتْ فَفِیہِ نَاقَتَانِ ، فَإِنْ نَبَتَتْ عَمْیَائَ لَیْسَ لَہَا وَبِیصٌ ، فَفِیہَا نَاقَۃٌ۔
(٢٧٦٨٥) حضرت عبدالکریم فرماتے ہیں کہ جب ناخن توڑا گیا اور دوبارہ نہ نکلا تو اس میں دو اونٹنیاں لازم ہیں اور اگر خرابی کے ساتھ نکلا تو اس میں ایک اونٹنی ہے۔

27685

(۲۷۶۸۶) حَدَّثَنَا الضَّحَّاکُ بْنُ مَخْلَدٍ ، عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ ، عَنِ ابْنِ أَبِی نَجِیحٍ ، عَن مُجَاہِدٍ ؛ فِی الظُّفْرِ إِذَا لَمْ یَنْبُتْ، فَفِیہِ بِنْتُ مَخَاضٍ ، فَإِنْ لَمْ تُوجَدْ فَفِیہِ بِنْتُ لَبُونٍ۔
(٢٧٦٨٦) حضرت مجاہد سے مروی ہے کہ ناخن جب نہ اگے تو اس میں ایک دوسرے سال والی اونٹنی ہے اور اگر وہ نہ ہو تو تیرے سال والی اونٹنی ہے۔

27686

(۲۷۶۸۷) حَدَّثَنَا الضَّحَّاکُ بْنُ مَخْلَدٍ ، عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ ، قَالَ : سَأَلْتُ عَطَائً عَنِ الظُّفْرِ إِذَا لَمْ یَنْبُتْ ؟ فَقَالَ : قَدْ سَمِعْت فِیہِ بِشَیْئٍ ، وَلاَ أَدْرِی مَا ہُوَ۔
(٢٧٦٨٧) حضرت ابن جریج کا ارشاد ہے کہ میں نے عطائ سے ناخن کے بارے میں سوال کیا (جب وہ نہ اگے تو کیا ہوگا) انھوں نے جواب دیا کہ میں نے اس میں کچھ سنا ہے لیکن میں نہیں جانتا کہ وہ کیا ہے۔

27687

(۲۷۶۸۸) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ ، عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ ، قَالَ : أَخْبَرَنِی عَبْدُ الْعَزِیزِ بْنُ عُمَرَ ؛ أَنَّ أُمَرَائَ الأَجْنَادِ ، وَأَہْلَ الرَّأْیِ اجْتَمَعُوا لِعُمَرَ بْنِ عَبْدِ الْعَزِیزِ فِی الظُّفْرِ إِذَا نُزِعَ فَعَنِتَ ، أَوْ سَقَطَ، أَوِ اسْوَدَّ: الْعُشْرُ مِنْ دِیَۃِ الإِصْبَعِ، عَشَرَۃُ دَنَانِیرَ۔
(٢٧٦٨٨) حضرت ابن جریج کا ارشاد ہے کہ مجھ کو عبدالعزیز بن عمر نے یہ بات بتائی ہے کہ اجناد کے امراء اور اہل رائے لوگوں نے عمر بن عبدالعزیز کے لیے اس بات پر اجماع کرلیا ہے کہ ناخن کو جب کھینچا جائے پھر وہ خراب ہوجائے یا گرجائے یا سیاہ ہوجائے تو اس میں انگلی کی دیت کا دسواں حصہ یعنی دس دینار تاوان ہوگا۔

27688

(۲۷۶۸۹) حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَیَّۃَ ، عَن خَالِدٍ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ ہَرِمٍ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ زَیْدٍ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ؛ فِی الظُّفْرِ إِذَا أَعْوَرَ خُمْسُ دِیَۃِ الإِصْبَعِ۔
(٢٧٦٨٩) حضرت ابن عباس سے مروی ہے کہ ناخن جب کھوکھلا ہوجائے تو اس میں انگلی کی دیت کا پانچواں حصہ ہے۔

27689

(۲۷۶۹۰) حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ الأَحْمَرُ ، عَن حُمَیْدٍ ، عَنْ أَنَسٍ ؛ أَنَّ النَّبِیَّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ أَمَرَ بِالْقِصَاصِ فِی سِنٍّ ، وَقَالَ : کِتَابَ اللہِ الْقِصَاصَ۔ (بخاری ۶۸۹۴۔ ابوداؤد ۴۵۸۵)
(٢٧٦٩٠) حضرت انس سے مروی ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے دانت میں قصاص کا حکم دیا ہے اور فرمایا کہ ” کتاب اللہ۔۔۔ “ یعنی اللہ کا فرض کردہ وہ قصاص ہے۔

27690

(۲۷۶۹۱) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، قَالَ : حدَّثَنَا سُفْیَانُ ، عَنْ أَزْہَرَ ، عَن مُحَارِبِ بْنِ دِثار ، قَالَ : جَائَ رَجُلاَنِ إِلَی شُرَیْحٍ قَدْ کَسَرَ ہَذَا ضِرْسَ ہَذَا ، وَہَذَا ضِرْسَ ہَذَا ، قَالَ : ہَذِہِ ثَنِیَّۃٌ بِضِرْسٍ ، قُومَا۔
(٢٧٦٩١) حضرت محارب ابن دثار کا ارشاد ہے کہ دو آدمی شریح کے پاس آئے ایک نے دوسرے کی ڈاڑھ نکال دی تھی اور دوسرے نے اول کی تو انھوں نے فرمایا یہ دانت بھی داڑھ کے بدلے ہوتا ہے لہٰذا تم دونوں چلے جاؤ۔

27691

(۲۷۶۹۲) حَدَّثَنَا حَفْصٌ ، عَنْ أَشْعَثَ ، عَنِ الشَّعْبِیِّ ، وَالْحَسَنِ ، قَالاَ : لَیْسَ فِی الْعِظَامِ قِصَاصٌ مَا خَلاَ السِّنِّ ، أَوِ الرَّأْسِ۔
(٢٧٦٩٢) حضرت شعبی اور حسن کا ارشاد ہے کہ کسی ہڈی میں بھی سر اور دانت کے قصاص نہیں ہے۔

27692

(۲۷۶۹۳) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ إِسْرَائِیلَ ، عَنْ جَابِرٍ ، عَنْ عَامِرٍ ، قَالَ : یُقَادُ مِنَ السِّنِّ۔
(٢٧٦٩٣) حضرت عامر کا ارشاد ہے کہ دانت کی وجہ سے قصاص لیا جائے گا۔

27693

(۲۷۶۹۴) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ ، عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ ، قَالَ : قُلْتُ لِعَطَائٍ : الْعَیْنُ یُقَادُ مِنْہَا ؟ قَالَ : نَعَمْ ، وَالسِّنُّ۔
(٢٧٦٩٤) حضرت ابن جریج کا ارشاد ہے کہ میں نے عطائ سے پوچھا کہ آنکھ کا قصاص لیا جائے گا تو انھوں نے جواب دیا کہ ہاں اور دانت کا بھی قصاص ہوگا۔

27694

(۲۷۶۹۵) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، قَالَ : حدَّثَنَا سُفْیَانُ ، عَن زَیْدِ بْنِ أَسْلَمَ ، عَن مُسْلِمِ بْنِ جُنْدُبٍ ، عَنْ أَسْلَمَ مَوْلَی عُمَرَ ، قَالَ : سَمِعْتُ عُمَرَ عَلَی الْمِنْبَرِ یَقُولُ : فِی الضِّلَعِ جَمَلٌ۔
(٢٧٦٩٥) حضرت اسلم جو عمر کے غلام ہیں ان کا ارشاد ہے کہ میں نے عمر سے منبر پر یہ بات سنی کہ وہ فرما ہے تھے کہ پسلی کے بدلہ میں ایک اونٹ ہے۔

27695

(۲۷۶۹۶) حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ ، عَنْ ہِشَامٍ ، عَنِ الْحَسَنِ ؛ فِی الضِّلَعِ إِذَا کُسِرَتْ بَعِیرَانِ ، فَإِذَا انْجَبَرَتْ فَبَعِیرٌ۔
(٢٧٦٩٦) حضرت حسن سے مروی ہے کہ پسلی جب ٹوٹے تو دو اونٹ ہیں پھر اگر وہ درست ہوجائے تو ایک اونٹ ہے۔

27696

(۲۷۶۹۷) حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ، عَنْ حَجَّاجٍ، عَن دَاوُد بْنِ أَبِی عَاصِمٍ، عَنْ سَعِیدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ؛ فِی الضِّلَعِ بَعِیرٌ۔
(٢٧٦٩٧) حضرت سعید بن مسیب سے مروی ہے کہ پسلی میں ایک اونٹ دیت ہے۔

27697

(۲۷۶۹۸) حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ ، عَنْ شُعْبَۃَ ، عَنْ جَابِرٍ ، عَنِ الشَّعْبِیِّ ، عَنْ شُرَیْحٍ ، وَمَسْرُوقٍ ؛ أَنَّہُمَا قَالاَ : فِی الضِّلَعِ وَنَحْوِہَا إِذَا کُسِرَتْ فَجُبِرَتْ عَلَی غَیْرِ عَثْمٍ ، قَالاَ : فِیہِ أَجْرُ الطَّبِیبِ۔
(٢٧٦٩٨) حضرت شریح اور مسروق کا ارشاد ہے کہ پسلی اور اس جیسی کوئی اور ہڈی جب ٹوٹ کر دوبارہ سیدھی صحیح سالم جڑ جائے تو اس میں معالج کی اجرت دیت ہوگی۔

27698

(۲۷۶۹۹) حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ ، عَنِ ابْنِ سَالِمٍ ، عَنِ الشَّعْبِیِّ ، عَن زَیْدِ بْنِ ثَابِتٍ ، قَالَ : فِیہِ عَشَرَۃُ دَنَانِیرَ۔
(٢٧٦٩٩) حضرت زید بن ثابت نے فرمایا ہے کہ اس میں دس دینار دیت ہے۔

27699

(۲۷۷۰۰) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ، عَنْ أَبِیہِ، عَنْ سَعِیدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ، عَنِ الْحَکَمِ، قَالَ: فِی الضِّلَعِ بَعِیرٌ، وَفِی الضِّرْسِ بَعِیرٌ۔
(٢٧٧٠٠) حضرت حکم فرماتے ہیں کہ پسلی میں ایک اونٹ اور ڈاڑھ میں بھی ایک اونٹ دیت ہے۔

27700

(۲۷۷۰۱) حَدَّثَنَا أَبُو الأَحْوَصِ ، عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ ، عَنْ عَاصِمِ بْنِ ضَمْرَۃَ ، عَنْ عَلِیٍّ ، قَالَ : فِی إِحْدَی الْبَیْضَتَیْنِ نِصْفُ الدِّیَۃِ۔
(٢٧٧٠١) حضرت علی کا ارشاد ہے کہ ایک حصہ میں آدھی دیت ہے۔

27701

(۲۷۷۰۲) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، قَالَ :حَدَّثَنَا سُفْیَان ، عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ ، عَنْ عَاصِم ، عَنْ عَلِیٍّ ؛ مِثْلَہُ۔
(٢٧٧٠٢) حضرت عاصم بھی حضرت علی سے اسی طرح روایت کرتے ہیں۔

27702

(۲۷۷۰۳) حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ ، عَنْ حَجَّاجٍ ، عَنْ مَکْحُولٍ ، عَن زَیْدِ بْنِ ثَابِتٍ (ح) وَعَنْ حَجَّاجٍ ، عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ ، عَنْ عَاصِم ، عَنْ عَلِیٍّ (ح) وَعَنْ حَجَّاجٍ ، عَنِ الزُّہْرِیِّ ، عَنْ عُرْوَۃَ بْنِ الزُّبَیْرِ (ح) وَعَنْ حَجَّاجٍ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَیْبٍ ؛ أَنَّہُمْ قَالُوا : الْبَیْضَتَانِ سَوَائٌ۔
(٢٧٧٠٣) حضرت زید بن ثابت اور حضرت علی اور حضرت عروہ بن زبیر اور حضرت عمرو بن شعیب ان تمام کا ارشاد ہے کہ دونوں خصیے برابر ہیں۔

27703

(۲۷۷۰۴) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ ، عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ ، قَالَ : أَخْبَرَنِی ابْنُ أَبِی نَجِیحٍ ، عَن مُجَاہِدٍ ، قَالَ : فِی الْبَیْضَتَیْنِ الدِّیَۃُ وَافِیَۃً ، خَمْسُونَ خَمْسُونَ۔
(٢٧٧٠٤) حضرت مجاہد کا ارشاد ہے کہ خصیتین میں دیت پوری ہوگی یعنی پچاس پچاس اونٹ ہوں گے۔

27704

(۲۷۷۰۵) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ ، عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ ، قَالَ : أَخْبَرَنِی ابْنُ أَبِی نَجِیحٍ ، عَن مُجَاہِدٍ ؛ الْبَیْضَتَانِ سَوَائٌ ، خَمْسُونَ خَمْسُونَ ، وَلَمْ أَسْمَعْہُ مِنْ ثَبْتٍ۔
(٢٧٧٠٥) حضرت مجاہد سے مروی ہے کہ دونوں خصیے دیت میں برابر ہیں یعنی پچاس پچاس اونٹ ہیں اور میں نے اس کو کسی مضبوط (ثقہ) راوی سے نہیں سنا۔

27705

(۲۷۷۰۶) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ ، عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ ، عَنْ عَطَائٍ ، قَالَ : قُلْتُ لَہُ : الْبَیْضَتَانِ ؟ قَالَ : خَمْسُونَ خَمْسُونَ ، وَلَمْ أَسْمَعْہُ مِنْ ثَبْتٍ۔
(٢٧٧٠٦) حضرت ابن جریج ، حضرت عطائ سے نقل کرتے ہیں کہ میں نے ان سے خصیتین کے بارے میں سوال کیا ؟ تو انھوں نے کہا کہ پچاس پچاس اونٹ دیت ہیں لیکن میں نے یہ کسی مضبوط (ثقہ) راوی سے نہیں سنا۔

27706

(۲۷۷۰۷) حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ ، عَنْ أَشْعَثَ ، عَنِ الشَّعْبِیِّ ، عَن مَسْرُوقٍ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ ، قَالَ : الْبَیْضَتَانِ سَوَائٌ۔
(٢٧٧٠٧) حضرت عبداللہ سے مروی ہے کہ خصیتین برابر ہیں (یعنی دیت میں) ۔

27707

(۲۷۷۰۸) حَدَّثَنَا ابْنُ فُضَیْلٍ ، عَنْ أَشْعَثَ ، عَنِ الشَّعْبِیِّ ، عَن مَسْرُوقٍ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ ، قَالَ : الأُنْثَیَانِ سَوَائٌ۔
(٢٧٧٠٨) حضرت عبداللہ کا ارشاد ہے کہ خصیتین دیت میں برابر ہیں۔

27708

(۲۷۷۰۹) حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ ، عَن دَاوُد ، عَنْ سَعِیدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ ، قَالَ: فِی الْبَیْضَۃِ الْیُسْرَی ثُلُثَا الدِّیَۃِ، وَفِی الْیُمْنَی الثُّلُثُ ، قُلْتُ : لِمَہْ ؟ قَالَ : لأَنَّ الْیُسْرَی إِذَا ذَہَبَتْ لَمْ یُولَدْ لَہُ ، وَإِذَا ذَہَبَتِ الْیُمْنَی وُلِدَ لَہُ۔
(٢٧٧٠٩) حضرت سعید بن مسیب کا ارشاد ہے کہ بائیں خصیہ میں دو تہائی دیت ہے اور دائیں میں ایک تہائی دیت ہے حضرت داؤد فرماتے ہیں کہ میں نے سوال کیا کہ ایسا کیوں ہے ؟ انھوں نے جواب دیا کہ یہ اس لیے ہے کہ جب بایاں خصیہ ضائع ہوجائے تو اولاد نہیں ہوتی اور اگر دایاں چلا جائے تو اولاد ہوسکتی ہے۔

27709

(۲۷۷۱۰) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَن مَنْصُورٍ ، قَالَ : ذَکَرْتُ ذَلِکَ لإِبْرَاہِیمَ ، فَقَالَ : ہُمَا سَوَائٌ۔
(٢٧٧١٠) حضرت منصور کا ارشاد ہے کہ میں نے یہ بات ابراہیم سے بیان کی تو انھوں نے جواب دیا کہ یہ دونوں برابر ہیں۔

27710

(۲۷۷۱۱) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ، قَالَ: حدَّثَنَا سُفْیَانُ، عَنْ جَابِرٍ، عَنِ الشَّعْبِیِّ، عَن مَسْرُوقٍ، قَالَ: فِی لِسَانِ الأَخْرَسِ حُکْمٌ۔
(٢٧٧١١) حضرت مسروق کا ارشاد مروی ہے کہ گونگے کی زبان میں فیصلہ ہے۔

27711

(۲۷۷۱۲) حَدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ دُکَیْنٍ، عَنْ ہِشَامٍ الدَّسْتَوَائِیِّ، عَن حَمَّادٍ، عَنْ إِبْرَاہِیمَ؛ فِی لِسَانِ الأَخْرَسِ الدِّیَۃُ کَامِلَۃً۔
(٢٧٧١٢) حضرت ابراہیم سے مروی ہے کہ گونگے کی زبان میں پوری دیت ہوگی۔

27712

(۲۷۷۱۳) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ أَبِی حَنِیفَۃَ ، عَن حَمَّادٍ ، عَنْ إِبْرَاہِیمَ ؛ فِی لِسَانِ الأَخْرَسِ حُکْمٌ ، وَفِی ذَکَرِ الْخَصِیِّ حُکْمٌ۔
(٢٧٧١٣) حضرت ابراہیم سے مروی ہے کہ گونگے کی زبان کے بدلہ میں فیصلہ اور خصی آدمی کے عضو تناسل کے بدلہ میں بھی فیصلہ ہے۔

27713

(۲۷۷۱۴) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ، عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ، عَنْ قَتَادَۃَ، قَالَ: فِی لِسَانِ الأَخْرَسِ الثُّلُثُ مِمَّا فِی لِسَانِ الصَّحِیحِ۔
(٢٧٧١٤) حضرت قتادہ کا ارشاد ہے کہ گونگے کی زبان میں صحیح زبان کی دیت کا تہائی حصہ ہے۔

27714

(۲۷۷۱۵) حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَہَّابِ بْنُ عَطَائٍ ، عَنْ عَمْرو ، عَنِ الْحَسَن ، قَالَ : فِی لِسَانِ الأَخْرَسِ الدِّیَۃُ کَامِلَۃً۔
(٢٧٧١٥) حضرت حسن سے مروی ہے کہ گونگے کی زبان کے بدلہ میں پوری دیت ہوگی۔

27715

(۲۷۷۱۶) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ ، عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ ، قَالَ : قُلْتُ لِعَطَائٍ : فِی ذَکَرِ الَّذِی لاَ یَأْتِی النِّسَائَ ، مِثْلُ مَا فِی ذَکَرِ الَّذِی یَأْتِی النِّسَائَ ؟ قَالَ : نَعَمْ ، وَقَالَ لِی : أَرَأَیْتَ الَّذِی قَدْ ذَہَبَ ذَلِکَ مِنْہُ ، أَلَیْسَ یُوفَی نَذْرُہُ۔
(٢٧٧١٦) حضرت ابن جریج کا ارشاد ہے کہ میں نے عطائ سے سوال کیا کہ ایسے شخص کے عضو تناسل کے بدلہ میں کہ جو عورتوں کے پاس نہ آسکتا ہو اتنی ہی دیت ہوگی کہ جتنی اس شخص کے بدلہ میں ہے کہ جو عورتوں کے پاس آسکتا ہو ؟ تو انھوں نے جواب دیا کہ جی ہاں اور فرمایا کہ آپ کا کیا خیال ہے کہ جس شخص کا عضو تناسل ضائع چکا ہو تو کیا اس کی نذر کو پورا نہیں کیا جاتا ؟

27716

(۲۷۷۱۷) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ ، عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ ، قَالَ : أَخْبَرَنِی عَبْدُ الْعَزِیزِ بْنُ عُمَرَ ؛ أَنَّ أُمَرَائَ الأَجْنَادِ ، وَأَہْلَ الرَّأْیِ مِنْہُمُ اجْتَمَعُوا لِعُمَرَ بْنِ عَبْدِالْعَزِیزِ فِی الْمَنْکِبِ إِذَا کُسِرَ ، ثُمَّ جُبِرَ فِی غَیْرِ عَثْمٍ فَفِیہِ أَرْبَعُونَ دِینَارًا۔
(٢٧٧١٧) حضرت ابن جریج کا ارشاد ہے کہ مجھ کو عبدالعزیز بن عمر نے یہ بات بتائی ہے کہ اجناد کے امراء اور اہل رائے حضرات نے عمربن عبدالعزیز کی خلافت میں اتفاق کرلیا ہے اس بات میں کہ جب مونڈھا ٹوٹ جائے پھر (سیدھا) جڑ جائے تو اس میں چالیس دینار لازم ہوں گے۔

27717

(۲۷۷۱۸) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ، عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ، قَالَ: بَلَغَنِی عَنِ الشَّعْبِیِّ؛ فِی الْمَنْکِبِ إِذَا کُسِرَ أَرْبَعُونَ دِینَارًا۔
(٢٧٧١٨) حضرت ابن جریج کا ارشاد ہے کہ مجھے شعبی سے یہ بات پہنچی ہے کہ جب مونڈھا ٹوٹ جائے تو اس میں چالیس دینار ہیں۔

27718

(۲۷۷۱۹) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، قَالَ : حدَّثَنَا سُفْیَانُ ، عَنْ أَزْہَرِ الْعَطَّارِ ، عَنْ أَبِی عَوْنٍ الثَّقَفِیِّ ، عَنْ شُرَیْحٍ ، قَالَ : فِی الْفَتْقِ ثُلُثُ الدِّیَۃِ۔
(٢٧٧١٩) حضرت شریح کا ارشاد ہے کہ مثانہ کے پھٹ جانے میں تہائی دیت ہے۔

27719

(۲۷۷۲۰) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ، قَالَ: حدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَۃَ، عَنْ قَتَادَۃَ، عَنْ أَبِی مِجْلَزٍ، قَالَ: فِی فَتْقِ الْمَثَانَۃِ ثُلُثُ الدِّیَۃِ۔
(٢٧٧٢٠) حضرت ابی مجلز کا ارشاد ہے کہ مثانہ کے پھٹ جانے میں تہائی دیت ہے۔

27720

(۲۷۷۲۱) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ ، عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ ، قَالَ : بَلَغَنِی عَنِ الشَّعْبِیِّ ، قَالَ : فِی الْمَثَانَۃِ إِذَا خُرِقَتْ ، فَلَمْ یَسْتَمْسِکِ الْبَوْل ثُلُثُ الدِّیَۃِ۔
(٢٧٧٢١) حضرت ابن جریج فرماتے ہیں کہ مجھے حضرت شعبی سے یہ بات پہیچ ہے کہ جب مثانہ پھٹ جائے اور آدمی پیشاب روکنے پر قادر نہ رہے تو اس میں تہائی دیت لازم ہوگی۔

27721

(۲۷۷۲۲) حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ، قَالَ: حدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ بْنُ زِیَادٍ، عَنْ حَجَّاجٍ، عَنْ مَکْحُولٍ، عَنْ زَیْدٍ؛ فِی الْفَتْقِ الدِّیَۃُ۔
(٢٧٧٢٢) حضرت زہری کا ارشاد ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مثانے میں پوری دیت کا فیصلہ فرمایا۔

27722

(۲۷۷۲۳) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحِیمِ ، عَنْ أَشْعَثَ ، عَنِ الزُّہْرِیِّ ، قَالَ : قضَی رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فِی الصُّلْبِ الدِّیَۃَ۔ (ابوداؤد ۲۶۳۔ بیہقی ۹۵)
(٢٧٧٢٣) حضرت زہری کا ارشاد ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ریڑھ کی ہڈی میں پوری دیت کا فیصلہ فرمایا۔

27723

(۲۷۷۲۴) حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ ، وَأَبُو مُعَاوِیَۃَ ، عَنْ حَجَّاجٍ ، عَنْ مَکْحُولٍ ، عَنْ زَیْدٍ ، قَالَ : فِی الصُّلْبِ الدِّیَۃُ۔
(٢٧٧٢٤) حضرت زید سے مروی ہے کہ ریڑھ کی ہڈی میں کامل دیت ہے۔

27724

(۲۷۷۲۵) حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ ، عَنْ ہِشَامٍ ، عَنِ الْحَسَنِ ، قَالَ : فِی الصُّلْبِ الدِّیَۃُ۔
(٢٧٧٢٥) حضرت حسن کا فرمان ہے کہ ریڑھ کی ہڈی میں پوری دیت ہے۔

27725

(۲۷۷۲۶) حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ ، عَنْ حَجَّاجٍ ، عَنِ الزُّہْرِیِّ ، قَالَ : اتَّفَقَ أَہْلُ الْعِلْمِ أَنَّ فِی الصُّلْبِ الدِّیَۃَ۔
(٢٧٧٢٦) حضرت زہری کا ارشاد ہے کہ علماء کا اتفاق ہے کہ ریڑھ کی ہڈی میں پوری دیت ہے۔

27726

(۲۷۷۲۷) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، قَالَ : حدَّثَنَا سُفْیَانُ ، عَنْ یَعْلَی بْنِ عَطَائٍ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ بْنِ مُسْلِمٍ ، عَنْ سَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ ، قَالَ : فِی الصُّلْبِ الدِّیَۃُ۔
(٢٧٧٢٧) حضرت سعید بن جبیر فرماتے ہیں کہ ریڑھ کی ہڈی میں پوری دیت ہے۔

27727

(۲۷۷۲۸) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ ، عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَیْبٍ ، قَالَ : قضَی أَبُو بَکْرٍ فِی صُلْبِ الرَّجُلِ إِذَا کُسِرَ ثُمَّ جُبِرَ بِالدِّیَۃِ کَامِلَۃً ، إِذَا کَانَ لاَ یُحْمَلُ لَہُ ، وَبِنِصْفِ الدِّیَۃِ إِذَا کَانَ یُحْمَلُ لَہُ۔
(٢٧٧٢٨) حضرت عمرو بن شعیب کا ارشاد ہے کہ ابوبکر نے آدمی کی ریڑھ کی ہڈی کے بارے میں فرمایا کہ جب وہ ٹوٹ جائے اور بوجھ نہ اٹھا سکے تو پوری دیت ہے اور اگر بوجھ اٹھا سکے تو آدھی دیت کا فیصلہ فرمایا۔

27728

(۲۷۷۲۹) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ، عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِی ابْنُ أَبِی نَجِیحٍ، عَن مُجَاہِدٍ قَالَ: إِنْ أُصِیبَ الصُّلْبُ، أَوْ کُسِرَ فَجُبِرَ وَانْقَطَعَ مَنِیُّہُ ، فَالدِّیَۃُ وَافِیَۃٌ ، فَإِنْ لَمْ یَنْقَطِعْ الْمَنِیُّ وَکَانَ فِی الظَّہْرِ مَیْلٌ ، فَإِنَّہُ یُرَی فِیہِ۔
(٢٧٧٢٩) حضرت مجاہد کا ارشاد ہے کہ اگر ریڑھ کی ہڈی ٹوٹ جائے پھر جڑ جائے اور اس کی منی منقطع ہوجائے (یعنی کوئی ایسا نقصان ہوجائے کہ اس کی نسل آگے نہ چل سکے) تو اس کی دیت کامل ہوگی اور منی منقطع نہ ہو اور اس کی کمر میں کچھ ٹیڑھا پن ہو تو اس میں دیکھا جائے گا (یعنی بقدر نقصان دیت ہوگی)

27729

(۲۷۷۳۰) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ ، عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ ، قَالَ : سَأَلْتُ عَطَائً عَنِ الصُّلْبِ یُکْسَرُ ؟ قَالَ : الدِّیَۃُ۔
(٢٧٧٣٠) حضرت ابن جریج کا ارشاد ہے کہ میں نے عطاء سے کمر کے بارے میں سوال کیا جب وہ ٹوٹ جائے ؟ تو انھوں نے جواب دیا کہ اس میں دیت ہے۔

27730

(۲۷۷۳۱) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ ، عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ ، قَالَ : أَخْبَرَنِی مُحَمَّدُ بْنُ الْحَارِثِ بْنِ سُفْیَانَ ؛ أَنَّ مُحَمَّدَ بْنَ عَبْدِ اللہِ بْنِ أَبِی رَبِیعَۃَ أَخْبَرَہُ ؛ أَنَّہُ قَالَ : حَضَرْتُ ابْنَ الزُّبَیْرِ فِی رَجُلٍ کُسِرَ صُلْبُہُ ، فَاحْدَوْدَبَ ، وَلَمْ یَقْعُدْ وَہُوَ یَمْشِی وَہُوَ مُحْدَوْدِبٌ ، فَقَالَ : امْشِ ، فَمَشَی ، فَقَضَی لَہُ بِثُلُثَیِ الدِّیَۃِ۔
(٢٧٧٣١) حضرت محمد بن عبداللہ کا ارشاد ہے کہ میں ابن زبیر کے پاس ایسے آدمی کے مقدمہ کے بارے میں حاضر ہوا کہ جس کی کمر ٹوٹ گئی تھی پھر وہ کھڑا ہوگیا اور بیٹھ نہیں سکتا تھا وہ کھڑا ہو کر چلتا تھا تو ابن زبیر نے کہا کہ (اس آدمی کو) پھر وہ چلا تو ابن زبیر نے اس کے لیے دو تہائی دیت کا فیصلہ فرمایا۔

27731

(۲۷۷۳۲) حَدَّثَنَا حُمَیْدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَن حَسَنِ بْنِ صَالِحٍ ، عَنْ عَبِیدَۃَ ، عَنْ یَزِیدَ الضَّخْمِ ، عَنْ عَلِیٍّ ، قَالَ : إِذَا کُسِرَ الصُّلْبُ ، وَمَنَعَ الْجِمَاعَ فَفِیہِ الدِّیَۃُ۔
(٢٧٧٣٢) حضرت علی کا ارشاد ہے کہ جب کمر ٹوٹ جائے اور وہ جماع نہ کرسکے تو اس میں پوری دیت ہوگی۔

27732

(۲۷۷۳۳) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحِیمِ بْنُ سُلَیْمَانَ ، عَنْ حَجَّاجٍ ، عَنْ مَکْحُولٍ ، عَن زَیْدِ بْنِ ثَابِتٍ ؛ أَنَّہُ قَضَی فِی حَلَمَۃِ ثَدْیِ الْمَرْأَۃِ رُبُعَ دِیَتِہَا ، وَفِی حَلَمَۃِ ثَدْیِ الرَّجُلِ ثُمْنَ دِیَتِہِ۔
(٢٧٧٣٣) حضرت زید بن ثابت نے عورت کے سر پستان میں اس کے چوتھائی دیت کا، اور آدمی کے سر پستان میں اس کی دیت کے آٹھواں حصہ کا فیصلہ فرمایا۔

27733

(۲۷۷۳۴) حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ ، عَنِ الشَّیْبَانِیِّ ، عَنِ الشَّعْبِیِّ ، قَالَ : فِی الثَّدْیَیْنِ الدِّیَۃُ۔
(٢٧٧٣٤) حضرت شعبی کا ارشاد ہے کہ دونوں پستان کے بدلہ میں کامل دیت ہے۔

27734

(۲۷۷۳۵) حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ مُسْہِرٍ ، عَنِ الشَّیْبَانِیِّ ، عَنِ الشَّعْبِیِّ ، قَالَ : فی ثَدْیِ الْمَرْأَۃِ فَمَا فَوْقَہُ الدِّیَۃُ کَامِلَۃً ، وَفِی أَحَدِہِمَا نِصْفُ الدِّیَۃِ۔
(٢٧٧٣٥) حضرت شعبی کا ارشاد ہے کہ عورت کے پستان یا اس سے زیادہ میں پوری دیت ہے اور ان میں سے ایک میں آدھی دیت ہے۔

27735

(۲۷۷۳۶) حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ ، عَنْ ہِشَامٍ ، عَنِ الْحَسَنِ ، قَالَ : فِی الثَّدْیَیْنِ الدِّیَۃُ ، وَفِی أَحَدِہِمَا نِصْفُ الدِّیَۃِ۔
(٢٧٧٣٦) حضرت حسن کا ارشاد ہے کہ دونوں پستانوں میں کامل دیت ہے اور ان میں سے ایک میں آدھی دیت ہے۔

27736

(۲۷۷۳۷) حَدَّثَنَا مَعْنُ بْنُ عِیسَی ، عَنِ ابْنِ أَبِی ذِئْبٍ ، عَنِ الزُّہْرِیِّ ، قَالَ : سُئِلَ عَن ثَدْیِ الْمَرْأَۃِ ؟ فَقَالَ : فِیہِ نِصْفُ الدِّیَۃِ ، وَإِذَا أُصِیبَ بَعْضُہُ فَفِیہِ حُکُومَۃُ الْعَدْلِ الْمُجْتَہِدِ۔
(٢٧٧٣٧) حضرت زہری کا ارشاد ہے کہ عورت کے پستان کے بارے میں سوال کیا گیا تو جواب دیا کہ اس میں آدھی دیت ہے، اور جب پستان کے کچھ حصہ کو نقصان پہنچ جائے تو اس میں ایک عادل مجتہد کا فیصلہ ہوگا۔

27737

(۲۷۷۳۸) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ ، عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ ، قَالَ : قَالَ عَمْرُو بْنُ شُعَیْبٍ : قَضَی أَبُو بَکْرٍ فِی ثَدْیِ الرَّجُلِ إِذَا ذَہَبَتْ حَلَمَتُہُ بِخَمْسٍ مِنَ الإِبِلِ ، وَقَضَی فِی ثَدْیِ الْمَرْأَۃِ بِعَشْرٍ مِنَ الإِبِلِ إِذَا لَمْ یُصِبْ إِلاَّ حَلَمَۃَ ثَدْیِہَا، فَإِذَا قُطِعَ مِنْ أَصْلِہِ فَخَمْسَۃُ عَشْرٍ مِنَ الإِبِلِ۔
(٢٧٧٣٨) حضرت عمرو بن شعیب کا ارشاد ہے کہ ابوبکر نے آدمی کے سر پستان اگر ضائع ہوجائیں تو اس میں پانچ اونٹ کا فیصلہ فرمایا اور عورت کے پستان میں دس اونٹوں کا فیصلہ فرمایا جب کہ صرف اس کے سرے کو نقصان پہنچے اور جب جڑ سے پستان کٹ جائے تو پندرہ اونٹوں کا فلہشا فرمایا۔

27738

(۲۷۷۳۹) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ ، عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ ، قَالَ : أَخْبَرَنِی مَعْمَرٌ ، عَمَّنْ أَخْبَرَہُ ، عَن عِکْرِمَۃَ ؛ أَنَّ أَبَا بَکْرٍ جَعَلَ فِی حَلَمَۃِ ثَدْیِ الْمَرْأَۃِ مِئَۃَ دِینَارٍ ، وَجَعَلَ فِی حَلَمَۃِ ثَدْیِ الرَّجُلِ خَمْسِینَ دِینَارًا۔
(٢٧٧٣٩) حضرت عکرمہ سے مروی ہے کہ حضرت ابوبکر نے عورت کے سر پستان میں سو دینار مقرر فرمائے ہیں اور مرد کے سر پستان کے بدلہ میں پچاس دینار مقرر کیے ہیں۔

27739

(۲۷۷۴۰) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ ، عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ ، قَالَ : أَخْبَرَنَی دَاوُد بْنُ أَبِی عَاصِمٍ ؛ أَنَّ عَبْدَ الْمَلِکِ بْنَ مَرْوَانَ قَضَی فِی قِتَالِ غَسَّانَ وَأَصَابُوا النِّسَائَ ، فِی الثَّدْیِ بِخَمْسِینَ دِینَارًا۔
(٢٧٧٤٠) حضرت ابن جریج کا ارشاد ہے کہ مجھ کو داؤد بن ابی عاصم نے خبر دی ہے کہ عبدالملک بن مروان نے فیصلہ فرمایا غسان کے قتال میں اور انھوں عورتوں کو نقصان پہنچایا تھا پستان کے بدلہ میں پچاس دینار کا۔

27740

(۲۷۷۴۱) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ سُفْیَانَ ، قَالَ : بَلَغَنِی عَنْ إِبْرَاہِیمَ ، قَالَ : فِی ثَدْیِ الْمَرْأَۃِ نِصْفُ الدِّیَۃِ ، وَفِی ثَدْیِ الرَّجُلِ حُکُومَۃٌ۔
(٢٧٧٤١) حضرت ابراہیم کا ارشاد ہے کہ عورت کے پستان میں آدھی دیت ہے اور مرد کے پستان میں عادل آدمیوں کا فیصلہ ہے۔

27741

(۲۷۷۴۲) حَدَّثَنَا ابْنُ مَہْدِیٍّ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ رَاشِدٍ، عَنْ مَکْحُولٍ، قَالَ: ثَدْیُ الْمَرْأَۃِ نِصْفُ عَقْلِہَا، وَإِنْ کَانَتْ عَاقِرًا۔
(٢٧٧٤٢) حضرت مکحول کا ارشاد ہے عورت کے پستان میں اس کی دیت کا نصف ہے اگرچہ وہ عورت بانجھ ہو۔

27742

(۲۷۷۴۳) حَدَّثَنَا حَفْصٌ ، عَنْ حَجَّاجٍ ، عَنْ حُصَیْنٍ الْحَارِثِیِّ ، عَنِ الشَّعْبِیِّ ، عنِ الْحَارِثِ ، عَنْ عَلِیٍّ ، قَالَ : مَا جَنَی الْعَبْدُ : فَفِی رَقَبَتِہِ ، وَیُخَیَّرُ مَوْلاَہُ ، إِنْ شَائَ فَدَاہُ ، وَإِنْ شَائَ دَفَعَہُ۔
(٢٧٧٤٣) حضرت علی کا ارشاد ہے کہ جو غلام جنایت کرے وہ اس کی گردن پر ہوگی اور اس کے آقا کو اختیار ہوگا اگر چاہے تو اس کا فدیہ دے دے یا غلام کو ہی بدلہ میں دیدے۔

27743

(۲۷۷۴۴) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنْ طَاوُوسٍ ، عَنِ الشَّعْبِیِّ ، قَالَ : جِنَایَۃُ الْعَبْدِ فِی رَقَبَتِہِ ، وَیُخَیَّرُ مَوْلاَہُ ، إِنْ شَائَ فَدَاہُ ، وَإِنْ شَائَ دَفَعَہُ۔
(٢٧٧٤٤) حضرت شعبی کا ارشاد ہے کہ غلام کی جنایت اس کی گردن پر ہوگی اور اس کے آقا کو اختیار ہوگا اگرچہ چاہے تو فدیہ دے دے اور چاہے تو غلام دے دے۔

27744

(۲۷۷۴۵) حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ ، عَنْ ہِشَامٍ ، عَنِ الْحَسَنِ ، قَالَ : لاَ یَجْنِی الْمَمْلُوکُ عَلَی سَیِّدِہِ أَکْثَرَ مِنْ ثَمَنِ رَقَبَتِہِ۔
(٢٧٧٤٥) حضرت حسن کا ارشاد ہے کہ غلام اپنے مولا پر اس کی قیمت سے زیادہ تاوان نہیں ڈال سکتا۔

27745

(۲۷۷۴۶) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحِیمِ ، عَنْ أَشْعَثَ ، عَنِ ابْنِ سِیرِینَ ، عَنْ شُرَیْحٍ ، قَالَ : مَا جَنَی الْعَبْدُ فَفِی رَقَبَتِہِ ، أَوْ یُؤَدِّی عَنْہُ سَیِّدُہُ۔
(٢٧٧٤٦) حضرت شریح کا ارشاد ہے کہ غلام جو جنایت کرے تو وہ اس کی گردن پر ہوگی یا پھر اس کی مولا اس کی طرف سے ادا کرے گا۔

27746

(۲۷۷۴۷) حَدَّثَنَا عَبَّادٌ ، عَنْ أَشْعَثَ ، عَنْ مُحَمَّدٍ ، قَالَ : قُلْتُ لَہُ : عَبْدٌ جَنَی جِنَایَۃً ، قَالَ : فِی رَقَبَتِہِ۔
(٢٧٧٤٧) حضرت محمد کا ارشاد ہے کہ میں نے اشعث سے سوال کیا کہ جب غلام کوئی جنایت کرے تو ؟ انھوں نے جواب دیا کہ اس ہی کی گردن پر ہوگی۔

27747

(۲۷۷۴۸) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ ، عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ ، قَالَ : خُبِّرْتُ عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللہِ ، قَالَ : إِنْ شَائَ أَہْلُ الْمَمْلُوکِ فَدَوْہُ بِعَقْلِ جُرْحِ الْجارِحِ ، وَإِنْ شَاؤُوا أَسْلَمُوہُ۔
(٢٧٧٤٨) حضرت سالم بن عبداللہ کا ارشاد ہے کہ اگر غلاموں کے مالک چاہیں تو زخمی کے زخم کی اجرت فدیہ میں دے دیں اور اگر چاہیں تو غلام کو ہی سپرد کریں۔

27748

(۲۷۷۴۹) حَدَّثَنَا عَبْدُالأَعْلَی، عَنْ مَعْمَرٍ، عَنِ الزُّہْرِیِّ، قَالَ: إِنْ قَتَلَ خَطَأً: إِنْ شَائَ سَیِّدُہُ فَدَاہُ، وَإِنْ شَائَ دَفَعَہُ بِرُمَّتِہِ۔
(٢٧٧٤٩) حضرت زہری کا ارشاد ہے کہ اگر اس نے غلطی سے قتل کردیا ہو تو اس کا آقا اگر چاہے تو فدیہ دے دے اور اگر چاہے تو اس غلام کو ہی سپرد کر دے۔

27749

(۲۷۷۵۰) حَدَّثَنَا سُلَیْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، عَنْ حَمَّادِ بْنِ زَیْدٍ، عَنْ ہِشَامِ بْنِ عُرْوَۃَ، عَنْ أَبِیہِ؛ أَنَّہُ کَانَ یَقُولُ فِی الْعَبْدِ یَجْنِی الْجِنَایَۃَ ، قَالَ : مَوْلاَہُ بِالْخِیَارِ ؛ إِنْ شَائَ أَنْ یَدْفَعَ الْعَبْدَ بِالْجِنَایَۃِ ، وَإِنْ شَائَ أَعْطَی الْجِنَایَۃَ ، وَأَمْسَکَ الْعَبْدَ۔
(٢٧٧٥٠) حضرت ہشام بن عروہ اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ وہ فرمایا کرتے تھے کہ غلام جب کوئی جنابت کرے تو اس کے مالک کو اختیار ہے اگر چاہے تو غلام کو جنایت کے بدلہ میں دیدے اور چاہے تو جنایت اپنی طرف سے دے کر غلام کو اپنے پاس رکھ لے۔

27750

(۲۷۷۵۱) حَدَّثَنَا شَرِیکٌ، عَنْ مُغِیْرَۃ، عَنْ إِبْرَاہِیمَ، قَالَ: إِذَا جَنَی جِنَایَۃً فَعَلِمَ بِجِنَایَتِہ، فَأَعْتَقَہُ؛ فَہُوَ ضَامِن لِجِنَایَتِہِ۔
(٢٧٧٥١) حضرت ابراہیم کا ارشاد ہے کہ جب غلام نے کوئی جنایت کی پھر مالک کو اس کی جنایت کا علم ہوگیا اور اس نے اسے آزاد کردیا تو وہ اس جنایت کا ضامن ہوگا۔

27751

(۲۷۷۵۲) حَدَّثَنَا شَرِیکٌ ، عَنْ جَابِرٍ ، عَنْ عَامِرٍ ، مِثْلَہُ۔
(٢٧٧٥٢) حضرت عامر سے بھی اسی طرح مروی ہے۔

27752

(۲۷۷۵۳) حَدَّثَنَا عَبْدُ الأَعْلَی ، عَنْ مَعْمَرٍ ، عَنِ الزُّہْرِیِّ ؛ فِی الْعَبْدِ یَجُرُّ الْجَرِیرَۃَ فَیُعْتِقُہُ سَیِّدُہُ ، أَنَّہُ یَجُوزُ عِتْقُہُ ، وَیَضْمَنُ سَیِّدُہُ ثَمَنَہُ۔
(٢٧٧٥٣) حضرت زہری سے مروی ہے کہ غلام جب کوئی گناہ کرے اور اس کا مالک اس کو آزاد کردے تو اس کا آزاد کرنا جائز ہوگا اور وہ اس کی قیمت کا ضامن ہوگا۔

27753

(۲۷۷۵۴) حَدَّثَنَا عَبَّادٌ ، عَنْ أَشْعَثَ ، عن مُحَمَّدٍ ؛ فِی الْعَبْدِ یَجْنِی الْجِنَایَۃَ ، قَالَ : فِی رَقَبَتِہِ ، قُلْتُ : فَإِنْ أَعْتَقَہُ مَوْلاَہُ ؟ قَالَ : عَلَیْہِ قِیْمَتُہُ۔
(٢٧٧٥٤) حضرت محمد سے غلام کے بارے میں مروی ہے کہ جب وہ جنایت کرے تو اس کی گردن پر ہوگا حضرت اشعث کہتے ہیں کہ میں نے پوچھا کہ اگر اس کا مالک اس کو آزاد کردے تو ؟ تو انھوں نے جواب دیا کہ پھر اس پر اس کی قیمت لازم ہوگی۔

27754

(۲۷۷۵۵) حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِی عَدِیٍّ ، عَنْ أَشْعَثَ ، عَنِ الْحَسَنِ ؛ فِی عَبْدٍ جَنَی جِنَایَۃً ، فَعَلِمَ مَوْلاَہُ فَأَعْتَقَہُ ، قَالَ : یَسْعَی الْعَبْدُ فِی جِنَایَتِہِ۔
(٢٧٧٥٥) حضرت حسن کا ارشاد مروی ہے غلام کے بارے میں کہ جب اس نے کوئی جنایت کی پھر اس کے آقا کو علم ہوگیا اور اس نے اسے آزاد کردیا، تو غلام اپنی جنایت کی ادائیگی میں خودکوشش کرے گا۔

27755

(۲۷۷۵۶) حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ بْنُ عَبْدِ الوارث ، عَنْ جَرِیرِ بْنِ حَازِمٍ ، عَن حَمَّادٍ؛ سُئِلَ عَنِ الْعَبْدِ یُصِیبُ الْجِنَایَۃَ؟ قَالَ : سَیِّدُہُ بِالْخِیَارِ ، إِنْ شَائَ دَفَعَہُ ، وَإِنْ شَائَ أَسْلَمَہُ ، فَإِنْ أَعْتَقَہُ فَعَلَیْہِ ثَمَنُ الْعَبْدِ ، وَلَیْسَ عَلَی الْعَبْدِ شَیْئٌ إِذَا أُعْتِقَ۔
(٢٧٧٥٦) حضرت حماد سے مروی ہے کہ ان سے اس غلام کے بارے میں سوال کیا گیا جس نے جنایت کا ارتکاب کیا ہو ؟ تو انھوں نے جواب دیا کہ اس کا آقا مختار ہے اگر چاہے تو غلام دیدے اور اگر چاہے تو اس کو روک لے اور اگر اس نے اسے آزاد کردیا تو اس پر غلام کی قیمت لازم ہوگی اور غلام کو جب آزاد کردیا تو اس پر کوئی چیز لازم نہیں ہوگی۔

27756

(۲۷۷۵۷) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، قَالَ : حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ أَبِی خَالِدٍ ، عَن طَارِقٍ ، عَنِ الشَّعْبِیِّ ؛ فِی عَبْدٍ قَتَلَ رَجُلاً حُرًّا، فَبَلَغَ مَوْلاَہُ فَأَعْتَقَہُ ، قَالَ : عِتْقُہُ جَائِزٌ ، وَعَلَی مَوْلاَہُ الدِّیَۃُ۔
(٢٧٧٥٧) حضرت شعبی کا ایسے غلام کے بارے میں ارشاد مروی ہے کہ جس نے آزاد آدمی کو قتل کردیا پھر اس کے آقا کو خبر ملی تو اس نے آزاد کردیا وہ فرماتے ہیں کہ اس کا آزاد کرنا جائز ہوگا اور اس کے آقا پر دیت لازم ہوگی۔

27757

(۲۷۷۵۸) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، قَالَ : سَمِعْتُ سُفْیَانَ ، یَقُولُ : إِنْ کَانَ مَوْلاَہُ أَعْتَقَہُ وَقَدْ عَلِمَ بِالْجِنَایَۃِ ، فَہُوَ ضَامِنٌ لِلْجِنَایَۃِ ، وَإِنْ لَمْ یَکُنْ عَلِمَ بِالْجِنَایَۃِ فَعَلَیْہِ قِیمَۃُ الْعَبْدِ۔
(٢٧٧٥٨) حضرت سفیان فرماتے ہیں کہ اگر اس کے آقا نے اس غلام کی جنایت کو جاننے کے بعد آزاد کیا تو وہ جنایت کا ضامن ہوگا اور اگر وہ آقا جنایت سے ناواقف تھا تو اس کے اوپر غلام کی قیمت لازم ہوگی۔

27758

(۲۷۷۵۹) حَدَّثَنَا حَاتِمُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ ، عَنْ جَعْفَرٍ ، عَنْ أَبِیہِ ، عَنْ عَلِیٍّ قَالَ : إِذَا قَتَلَ الْعَبْدُ الْحُرَّ دُفِعَ إِلَی أَوْلِیَائِ الْمَقْتُولِ ، فَإِنْ شَاؤُوا قَتَلُوہُ ، وَإِنْ شَاؤُوا اسْتَحْیَوْہُ۔
(٢٧٧٥٩) حضرت علی کا ارشاد ہے کہ جب غلام آزاد کو قتل کرے تو اس کو مقتول کے اولیاء کے سپرد کردیا جائے اگر وہ چاہیں تو اس کو قتل کردیں اور اگر چاہیں تو زندہ رہنے دیں۔

27759

(۲۷۷۶۰) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِی عَدِیٍّ ، عَنِ ابْنِ عَوْنٍ ، عَنْ مُحَمَّدٍ ، قَالَ : لاَ أَعْلَمُ الدَّمَ إِلاَّ لأَہْلِہِ ، إِنْ شَاؤُوا بَاعُوا ، وَإِنْ شَاؤُوا وَہَبُوا ، وَإِنْ شَاؤُوا اسْتَقَادُوا۔
(٢٧٧٦٠) حضرت محمد کا ارشاد ہے کہ میں قصاص کو مقتول کے اولیاء کے لیے ہی جانتا ہوں اگر چاہیں تو غلام کو بیچ دیں اور اگر چاہیں تو اس کو ھبہ کردیں اور اگر چاہیں تو اس سے قصاص طلب کرلیں۔

27760

(۲۷۷۶۱) حَدَّثَنَا حَاتِمُ بْنُ وَرْدَانَ ، عَن یُونُسَ ، عَنِ الْحَسَنِ ؛ فِی عَبْدٍ قَتَلَ حُرًّا فَأُعْطِی وَرَثَتُہُ أَنْ یَقْتُلُوہُ ، قَالَ : إِنْ شَائَ اسْتَرَقُّوہُ۔
(٢٧٧٦١) حضرت حسن سے غلام کے بارے مروی ہے کہ جس نے آزاد کو قتل کردیا پھر وہ مقتول کے ورثاء کے سپرد کردیا گیا کہ ورثاء اس کو قتل کردیں فرمایا اگر چاہیں تو اس کو غلام بنالیں۔

27761

(۲۷۷۶۲) حَدَّثَنَا الضَّحَّاکُ بْنُ مَخْلَدٍ ، عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ ، عَنْ عَطَائٍ ، قَالَ : یُدْفَعُ إِلَی أَوْلِیَائِ الْمَقْتُولِ ، فَإِنْ شَاؤُوا قَتَلُوا ، وَإِنْ شَاؤُوا اسْتَرَقُّوا۔
(٢٧٧٦٢) حضرت عطائ کا ارشاد ہے کہ غلام کو مقتول کے اولیاء کے سپرد کردیا جائے پھر وہ چاہیں تو اس کو قتل کردیں اور اگر چاہیں تو اس کو غلام بنالیں۔

27762

(۲۷۷۶۳) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنْ جَابِرٍ ، عَنْ عَامِرٍ (ح) وَعَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ ، عَنْ عَطَائٍ ؛ قَالاَ : إِنْ شَاؤُوا قَتَلُوا ، وَإِنْ شَاؤُوا اسْتَرَقُّوا۔
(٢٧٧٦٣) حضرت ابن جریج اور عطائ فرماتے ہیں کہ مقتول کے ورثاء اگر چاہیں تو اس کو قتل کردیں اور اگر چاہیں تو اس کو غلام بنالیں۔

27763

(۲۷۷۶۴) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحِیمِ بْنُ سُلَیْمَانَ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سَالِمٍ ، عَنِ الشَّعْبِیِّ ؛ فِی عَبْدٍ قَتَلَ حُرًّا مُتَعَمِّدًا ، قَالَ : یُعْطَی ہَؤُلاَئِ : أَہْلُ الْمَقْتُولِ ، إِنْ شَاؤُوا قَتَلُوہُ ، وَإِنْ شَاؤُوا اسْتَرَقُّوہُ۔
(٢٧٧٦٤) حضرت شعبی سے غلام کے بارے میں مروی ہے کہ جس نے آزاد کو جان بوجھ کر قتل کردیاہو کہ یہ غلام مقتول کے ورثاء کو سپرد کردیا جائے اگر چاہیں تو اس کو قتل کردیں اور اگر چاہیں تو اس کو غلام بنالیں۔

27764

(۲۷۷۶۵) حَدَّثَنَا عَبَّادٌ ، عَنْ عُمَرَ بْنِ عَامِرٍ ، عَن حَمَّادٍ ، عَنْ إِبْرَاہِیمَ ؛ فِی الْعَبْدِ یَقْتُلُ الْحُرَّ عَمْدًا ، قَالَ : لَیْسَ لَہُمْ أَنْ یَسْتَخْدِمُوہُ ، إِنَّمَا لَہُمْ دَمُہُ ، إِنْ شَاؤُوا قَتَلُوہُ ، وَإِنْ شَاؤُوا عَفَوْا عَنْہُ۔
(٢٧٧٦٥) حضرت ابراہیم سے غلام کے بارے میں کہ جو کسی آزاد آدمی کو جان بوجھ کر قتل کردے مروی ہے کہ ورثاء کے لیے جائز نہیں کہ اس سے خدمت لیں ان کے لیے صرف اتنی گنجائش ہے کہ اگر چاہیں تو اس کو قتل کردیں اور اگر چاہیں تو معاف کردیں۔

27765

(۲۷۷۶۶) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحِیمِ بْنُ سُلَیْمَانَ ، عَنْ سَعِیدٍ ، عَنْ أَبِی مَعْشَرٍ ، عَنْ إِبْرَاہِیمَ ؛ فِی الْعَبْدِ یَقْتُلُ الْحُرَّ مُتَعَمِّدًا ، ثُمَّ یَعْفُو وَلِیُّ الدَّمِ عَنِ الدَّمِ ، قَالَ : یَرْجِعُ إِلَی مَوْلاَہُ۔
(٢٧٧٦٦) حضرت ابراہیم سے غلام کے بارے میں کہ جس نے آزاد آدمی کو جان بوجھ کر قتل کردیا ہو مروی ہے کہ پھر جب اس کے ورثاء قصاص کو معاف کردیں تو وہ غلام اپنے مالک کی طرف لوٹ جائے گا۔

27766

(۲۷۷۶۷) حَدَّثَنَا مُعَاذٌ ، عَنْ أَشْعَثَ ، عَنِ الْحَسَنِ ، قَالَ : إِنْ عَفَوْا عَنْہُ رَجَعَ عبدًا إِلَی سَیِّدِہِ۔
(٢٧٧٦٧) حضرت حسن کا ارشاد ہے کہ اگر ورثاء معاف کردیں تو اس کو اس کے آقا کی طرف لوٹادیں گے۔

27767

(۲۷۷۶۸) حَدَّثَنَا زَیْدُ بْنُ الْحُبَابِ ، عَنْ حَمَّادِ بْنِ سَلَمَۃَ ، عَنْ حَمَّادٍ ؛ فِی عَبْدٍ قَتَلَ حُرًّا فَدُفِعَ إِلَی أَوْلِیَائِہِ ، قَالَ : إِنْ عَفَوْا عَنْہُ رَجَعَ إِلَی سَیِّدِہِ ، وَلَیْسَ لَہُمْ أَنْ یَسْتَخْدِمُوہُ۔ قَالَ وَکِیعٌ : وَہُوَ قَوْلُ سُفْیَانَ۔
(٢٧٧٦٨) حضرت حماد سے غلام کے بارے میں مروی ہے کہ غلام نے جب آزاد کو جان بوجھ کر قتل کیا پھر اس کو اس کے ورثاء کے سپرد کردیا گیا مگر انھوں نے اس کو معاف کردیا تو یہ غلام اپنے آقا کی طرف لوٹ جائے گا اور ان ورثاء کو یہ حق حاصل نہیں کہ وہ اس سے خدمت لیں۔

27768

(۲۷۷۶۹) حَدَّثَنَا حَفْصٌ ، وَعَلِیٌّ ، وَعَبْدُ الرَّحِیمِ بْنُ سُلَیْمَانَ ، عَنْ یَحْیَی بْنِ سَعِیدٍ ، عَنْ سَعِیدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ ، قَالَ : قیمَتُہُ بَالِغَۃٌ مَا بَلَغَتْ۔
(٢٧٧٦٩) حضرت سعید بن مسیب کا ارشاد ہے کہ اس کی قیمت دینی ہوگی جتنی بھی ہو۔

27769

(۲۷۷۷۰) حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ عَیَّاشٍ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مُہَاجِرٍ ، وَسِوَادَۃَ بْنِ زِیَادٍ ، عَنْ عُمَرَ بْنِ عَبْدِ الْعَزِیزِ ، قَالَ : قیمَتُہُ یَوْمَ یُصَابُ۔
(٢٧٧٧٠) حضرت عمر بن عبدالعزیز کا ارشاد ہے کہ غلام نے جس دن اس کو مارا ہے اس دن کی اس کی قیمت دیکھی جائے گی۔

27770

(۲۷۷۷۱) حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ عَیَّاشٍ ، عَن عُبَیْدِ اللہِ بْنِ عُمَرَ ، عَنْ أَیُّوبَ بْنِ مُوسَی ، عَنْ عَطَائٍ وَمَکْحُولٍ ، وَابْنِ شِہَابٍ ، قَالُوا : قیمَتُہُ یَوْمَ یُصَابُ۔
(٢٧٧٧١) حضرت عطائ اور مکحول اور ابن شہاب فرماتے ہیں کہ اس کی اس دن کہ جس دن مرا ہے کی قیمت لگائی جائے گی۔

27771

(۲۷۷۷۲) حَدَّثَنَا حَفْصٌ، عَنْ أَشْعَثَ، عَنِ الْحَسَنِ، وَابْنِ سِیرِینَ، أَنَّہُمَا قَالاَ: قیمَتُہُ یَوْمَ یُصَابُ ، بَالِغَۃً مَا بَلَغَتْ۔
(٢٧٧٧٢) حضرت حسن اور ابن سیرین فرماتے ہیں کہ وفات کے دن کی قیمت لگائی جائے گی۔ جہاں تک بھی پہنچے۔

27772

(۲۷۷۷۳) حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ ، عَنْ حَجَّاجٍ ، عَنْ مَکْحُولٍ ، قَالَ : قیمَتُہُ یَوْمَ یُصَابُ۔
(٢٧٧٧٣) حضرت مکحول فرماتے ہیں کہ اس کی وفات کے دن کی قیمت لگائی جائے گی۔

27773

(۲۷۷۷۴) حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ ، عَنْ سَعِیدِ بْنِ أَبِی عَرُوبَۃَ ، عَنْ قَتَادَۃَ ، عَنْ سَعِیدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ ، وَالْحَسَنِ ، قَالاَ : قیمَتُہُ یَوْمَ یُصَابُ ، بَالِغَۃً مَا بَلَغَتْ۔
(٢٧٧٧٤) حضرت سعید بن مسیب اور حضرت حسن فرماتے ہیں کہ اس غلام کی وفات کے دن کی قیمت لگائی جائے گی چاہے جتنی بھی ہو۔

27774

(۲۷۷۷۵) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ ، عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ ، عَنْ عَبْدِ الْکَرِیمِ ، عَنْ عَلِیٍّ ، وَعَبْدِ اللہِ وَشُرَیْحٍ ، قَالُوا : ثَمَنُہُ، وَإِنْ خَلَفَ دِیَۃَ الْحُرِّ۔
(٢٧٧٧٥) حضرت علی اور حضرت عبداللہ اور حضرت شریح فرماتے ہیں کہ اس کی قیمت ہی ادا کرنی ہوگی اگرچہ آزاد کی قیمت کے برابر ہی کیوں نہ ہوجائے۔

27775

(۲۷۷۷۶) حَدَّثَنَا أَزْہَرُ ، عَنِ ابْنِ عَوْنٍ ، عَنْ مُحَمَّدٍ ، قَالَ : ہُوَ مَالٌ مَا بَلَغَ۔
(٢٧٧٧٦) حضرت محمد کا ارشاد ہے کہ اس کی دیت مال ہے چاہے جتنا بھی ہوجائے۔

27776

(۲۷۷۷۷) حَدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ دُکَیْنٍ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنْ لَیْثٍ ، عَنْ عَطَائٍ ، قَالَ : یَبْلُغُ مَا بَلَغَ۔
(٢٧٧٧٧) حضرت عطائ فرماتے ہیں کہ جہاں تک بھی قیمت پہنچتی ہے پہنچ جائے۔

27777

(۲۷۷۷۸) حَدَّثَنَا عَبْدُ الأَعْلَی ، عَن دَاوُد ، عَنِ الشَّعْبِیِّ ؛ أَنَّ سَعِیدَ بْنَ الْعَاصِ جَعَلَ دِیَۃَ عَبْدٍ قُتِلَ خَطَأً أَرْبَعَۃَ آلاَفٍ ، وَکَانَ ثَمَنُہُ أَکْثَرَ مِنْ ذَلِکَ ، وَقَالَ : أَکْرَہُ أَنْ أَجْعَلَ دِیَتَہُ أَکْثَرَ مِنْ دِیَۃِ الْحُرِّ۔
(٢٧٧٧٨) حضرت شعبی سے مروی ہے کہ سعید بن عاص نے غلام کی دیت کو جس کو کہ غلطی سے قتل کردیا گیا ہو چار ہزار ” ٤٠٠٠ “ مقرر کیا ہے حالانکہ اس کی قیمت اس سے زیادہ تھی اور فرمایا کہ مجھے یہ پسند نہیں کہ میں اس کی دیت کو آزاد کی دیت سے بھی زیادہ مقرر کروں۔

27778

(۲۷۷۷۹) حَدَّثَنَا أَزْہَرُ ، عَنِ ابْنِ عَوْنٍ ، عَنْ إِبْرَاہِیمَ ، قَالَ : لاَ یُبْلَغُ بِہِ دِیَۃُ الْحُرِّ۔
(٢٧٧٧٩) حضرت ابراہیم کا ارشاد ہے کہ اس کی دیت آزاد کی دیت تک نہیں پہنچائی جائے گی۔

27779

(۲۷۷۸۰) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ، عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ، عَنْ عَطَائٍ، قَالَ: لاَ یُزَادُ السَّیْدُ عَلَی دِیَۃِ الْحُرِّ۔(عبدالرزاق ۱۸۱۶۹)
(٢٧٧٨٠) حضرت عطائ سے مروی ہے کہ مالک سے آزاد کی دیت سے زیادہ نہیں لیا جائے گا۔

27780

(۲۷۷۸۱) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنْ مُغِیرَۃَ ، عَنْ إِبْرَاہِیمَ ، وَالشَّعْبِیِّ ، قَالاَ : لاَ یُبْلَغُ بِدِیَۃِ الْعَبْدِ دِیَۃَ الْحُرِّ فِی الْخَطَأِ۔
(٢٧٧٨١) حضرت ابراہیم اور شعبی کا ارشاد ہے کہ قتل خطا میں غلام کی دیت کو آزاد کی دیت کے برابر نہیں کا جائے گا۔

27781

(۲۷۷۸۲) حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ ، عَنْ شُعْبَۃَ ، عَنِ الْحَکَمِ ، عَنْ إِبْرَاہِیمَ ، قَالَ : دِیَۃُ الْمَمْلُوکِ أَنْقَصُ مِنْ دِیَۃِ الْحُرِّ۔
(٢٧٧٨٢) حضرت ابراہیم سے مروی ہے کہ غلام کی دیت آزاد کی دیت سے کم ہے۔

27782

(۲۷۷۸۳) حَدَّثَنَا جَرِیرٌ ، عَنْ مُغِیرَۃَ ، عَنْ إِبْرَاہِیمَ ، قَالَ : إِذَا أُصِیبَتْ أُذُنُ الْعَبْدِ ، أَوْ عَیْنُہُ فَفِیہَا نِصْفُ ثَمَنِہِ ، وَإِذَا أُصِیبَتْ أُذُنَاہُ ، أَوْ عَیْنَاہُ فَفِیہَا ثَمَنُہُ کُلُّہُ ، وَیَدْفَعُہُ إِلَی الَّذِی أَصَابَہُ۔
(٢٧٧٨٣) حضرت ابراہیم کا ارشاد ہے کہ جب غلام کا ایک کان یا آنکھ ضائع ہوجائے تو اس میں اس کی آدھی قیمت ادا کی جائے گی اور جب دونوں کان یا آنکھیں ضائع ہوجائیں تو پھر پوری قیمت ادا کرنی ہوگی اور یہ قیمت اس غلام کو ہی دی جائے گی۔

27783

(۲۷۷۸۴) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنْ جَابِرٍ ، عَنِ الشَّعْبِیِّ ، قَالَ : إِذَا فُقِئَتْ عَیْنُ الْعَبْدِ ، أَوْ قُطِعَتْ یَدُہُ ، أَوْ رِجْلُہُ ؛ فَعَلَیْہِ نِصْفُ قِیمَتِہِ ، وَإِذَا فُقِئَتْ عَیْنَاہُ ، أَوْ قُطِعَتْ یَدَاہُ ، أَوْ رِجْلاَہُ ؛دَفَعَہُ وَعَلَیْہِ قِیمَتُہُ۔
(٢٧٧٨٤) حضرت شعبی کا ارشاد ہے کہ جب غلام کی ایک آنکھ پھوڑی گئی یا اس کا ایک ہاتھ یا پاؤں کاٹا گیا تو اس کاٹنے والے پر اس کی آدھی قیمت لازم ہوگی اور جب دونوں آنکھیں پھوڑ دی گئیں یا دونوں ہاتھ یا پاؤں کاٹ دیے گئے تو اس پر پوری قیمت دینا لازم ہوگی۔

27784

(۲۷۷۸۵) حَدَّثَنَا عَبْدُ الأَعْلَی ، عَن یُونُسَ ، عَنِ الْحَسَنِ ؛ فِی الْمَمْلُوکِ إِذَا فُقِئَتْ عَیْنُہُ ، فَفِیہَا نِصْفُ ثَمَنِہِ۔
(٢٧٧٨٥) حضرت حسن سے مروی ہے کہ جب غلام کی ایک آنکھ پھوٹ جائے تو اس میں اس کی آدھی قیمت ہوگی۔

27785

(۲۷۷۸۶) حَدَّثَنَا زَیْدُ بْنُ الْحُبَابِ ، عَنْ حَمَّادِ بْنِ سَلَمَۃَ ، عَنْ إِیَاسِ بْنِ مُعَاوِیَۃَ ؛ فِی رَجُلٍ قَطَعَ یَدَ عَبْدٍ عَمْدًا ، أَوْ فَقَأَ عَیْنَہُ ، قَالَ : ہُوَ لَہُ ، وَعَلَیْہِ ثَمَنُہُ۔
(٢٧٧٨٦) حضرت ایاس بن معاویہ کا ارشاد ہے کہ جب کسی نے غلام کا ہاتھ جان بوجھ کر کاٹ دیا یا آنکھ پھوڑدی تو اس پر اس کی قیمت ہوگی جو غلام ہی کی ہوگی۔

27786

(۲۷۷۸۷) حَدَّثَنَا عَبْدُالأَعْلَی، عَنْ مَعْمَرٍ، عَنِ الزُّہْرِیِّ، فِی الْحُرِّ یَجْرَحُ الْعَبْدَ، قَالَ: إِنْ فَقَأَ عَیْنَہُ فَفِیہَا نِصْفُ ثَمَنِہِ۔
(٢٧٧٨٧) حضرت زہری سے اس آزاد کے بارے میں جس نے غلام کو زخمی کیا ہو ارشاد فرماتے ہیں کہ اگر اس نے اس کی آنکھ پھوڑ دی ہے تو اس کی قیمت کا نصف دینا ہوگا۔

27787

(۲۷۷۸۸) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنِ النَّہَّاسِ بْنِ قَہْمٍ ، عَنْ عَطَائٍ ؛ فِی مُوضِحَۃِ الْعَبْدِ ، نِصْفُ عُشْرِ ثَمَنِہِ۔
(٢٧٧٨٨) حضرت عطاء سے مروی ہے کہ غلام کے سر یا چہرہ پر ایسا زخم جو ہڈی کو واضح کردے تو اس میں اس کی قیمت کا بیسواں حصہ دیت ہوگی۔

27788

(۲۷۷۸۹) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَن زَکَرِیَّا ، عَنِ الشَّعْبِیِّ ؛ فِی مُوضِحَۃِ الْعَبْدِ ، نِصْفُ عُشْرِ ثَمَنِہِ۔
(٢٧٧٨٩) حضرت شعبی فرماتے ہیں کہ غلام کے ” موضحہ “ میں اس کی قیمت کا بیسواں حصہ دیت ہوگی۔

27789

(۲۷۷۹۰) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحِیمِ ، عَنْ أَشْعَثَ ، عَنِ الشَّعْبِیِّ ، عَنْ شُرَیْحٍ ، قَالَ : قضَی فِی سِنِّ الْعَبْدِ وَمُوضِحَتِہِ عَلَی قَدْرِ قِیمَتِہِ مِنْ ثَمَنِہِ ؛ نِصْفُ عُشْرِ قِیمَتِہِ ، کَنَحْوٍ مِنْ دِیَۃِ الْحُرِّ فِی السِّنِّ وَالْمُوضِحَۃِ۔
(٢٧٧٩٠) حضرت شعبی سے مروی ہے کہ قاضی شریح نے غلام کے دانت اور سر یا چہرے کے زخم میں اس غلام کی قیمت کے بقدر دیت کا فیصلہ فرمایا یعنی اس کی قیمت کا بیسواں حصہ جیسا کہ آزاد آدمی کے دانتوں اور سر یا چہرہ کے زخم میں کیا جاتا ہے۔

27790

(۲۷۷۹۱) حَدَّثَنَا حَفْصٌ ، عَنْ أَشْعَثَ ، عَنِ الشَّعْبِیِّ ، عن شُرَیْحٍ ؛ بِنَحْوِ ذَلِکَ۔
(٢٧٧٩١) حضرت شعبی حضرت قاضی شریح سے اسی طرح روایت کرتے ہیں۔

27791

(۲۷۷۹۲) حَدَّثَنَا حَفْصٌ ، عَنْ أَشْعَثَ ، عَنِ الْحَکَمِ ، وَحَمَّادٍ ، عَنْ إِبْرَاہِیمَ ، قَالَ : جِرَاحَۃُ الْعَبْدِ مِنْ ثَمَنِہِ ، کَجِرَاحَۃِ الْحُرِّ مِنْ دِیَتِہِ ، الْعُشْرُ وَنِصْفُ الْعُشْرِ۔
(٢٧٧٩٢) حضرت ابراہیم کا ارشاد ہے کہ غلام کے زخم کا بدلہ اس کی قیمت کے حساب سے یہ بعینہ اسی طرح ہے کہ جیسے آزاد آدمی کے زخم کا بدلہ اس کی دیت کا حساب سے ہوتا ہے یعنی دسواں اور بیسواں حصہ۔

27792

(۲۷۷۹۳) حَدَّثَنَا ابْنُ عُیَیْنَۃَ ، عَنِ الزُّہْرِیِّ ، عَنْ سَعِیدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ ، قَالَ : عَقْلُ الْعَبْدِ فِی ثَمَنِہِ۔
(٢٧٧٩٣) حضرت سعید بن مسیب کا ارشاد ہے کہ غلام کی دیت اس کے ثمن کے حساب سے ہوگی۔

27793

(۲۷۷۹۴) حَدَّثَنَا عَبْدُ الأَعْلَی ، عَنْ مَعْمَرٍ ، عَنِ الزُّہْرِیِّ ، عَنْ سَعِیدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ ، قَالَ : جِرَاحَۃُ الْعَبْدِ فِی ثَمَنِہِ مِثْلُ جِرَاحَۃِ الْحُرِّ فِی دِیَتِہِ ، وَقَالَ الزُّہْرِیُّ : قَالَ أُنَاسٌ : إِنَّمَا ہُوَ مَالٌ ، فَعَلَی قَدْرِ مَا انْتَقَصَ مِنْ ثَمَنِہِ۔
(٢٧٧٩٤) حضرت سعید بن مسیب کا ارشاد ہے کہ غلام کے زخم کا بدلہ اس کی قیمت کے حساب سے یہ بالکل اسی طرح ہے کہ جیسے آزاد آدمی کا بدلہ اس کی دیت کے حساب سے اور زہری فرماتے ہیں کہ لوگوں کا قول ہے کہ یہ غلام تو ایک مال ہے لہٰذا اس کی قیمت میں جتنی کمی واقع ہوگی اسی کے حسا ب سے دیت ہوگی۔

27794

(۲۷۷۹۵) حَدَّثَنَا ابْنُ مَہْدِیٍّ ، عَنْ حَمَّادِ بْنِ سَلَمَۃَ ، عَنْ أَیُّوبَ ، عَنِ ابْنِ سِیرِینَ ، قَالَ : تَجْرِی جِرَاحَاتُ الْعَبِیدِ عَلَی مَا تَجْرِی عَلَیْہِ جِرَاحَاتُ الأَحْرَارِ۔
(٢٧٧٩٥) حضرت ابن سیرین کا ارشاد ہے کہ غلاموں کے زخموں کے احکام اسی بنیاد پر جاری ہوتے ہیں کہ جس بنیاد پر آزاد آدمیوں کے زخموں کے احکام جاری ہوتے ہیں۔

27795

(۲۷۷۹۶) حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ ، عَنْ أَبِی حُرَّۃَ ، عَنِ الْحَسَنِ ؛ فِی حُرٍّ أَصَابَ مِنْ عَبْدٍ شَیْئًا ، قَالَ : یُردّ عَلَی مَوْلاَہُ مَا نَقَصَ مِنْ ثَمَنِہِ۔
(٢٧٧٩٦) حضرت حسن کا ارشاد ہے کہ اگر کوئی آزاد کسی غلام کو نقصان پہنچائے تو مالک کو اتنا مال ادا کرے گا جتنا ا کی قیمت میں سے کم ہوا ہے۔

27796

(۲۷۷۹۷) حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو ، عَنْ عُمَرَ بْنِ عَبْدِ الْعَزِیزِ ، قَالَ : عَقْلُ الْعَبْدِ فِی ثَمَنِہِ ، مِثْلُ عَقْلِ الرَّجُلِ الْحُرِّ فِی دِیَتِہِ۔
(٢٧٧٩٧) حضرت عمر بن عبدالعزیز کا ارشاد ہے کہ غلام کی دیت اس کی قیمت میں یہ اسی طرح ہے کہ جیسے آزاد کا بدلہ اس کی دیت کے حساب سے ہے۔

27797

(۲۷۷۹۸) حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ آدَمَ ، عَنْ حَمَّادِ بْنِ سَلَمَۃَ ، عَنْ حَجَّاجٍ ، عَنْ حُصَیْنٍ الْحَارِثِیِّ ، عَنِ الشَّعْبِیِّ ، عَنِ الْحَارِثِ ، عَنْ عَلِیٍّ ، قَالَ : تَجْرِی جِرَاحَاتُ الْعَبِیدِ عَلَی مَا تَجْرِی عَلَیْہِ جِرَاحَاتُ الأَحْرَارِ۔
(٢٧٧٩٨) حضرت علی کا ارشاد ہے کہ غلاموں کے زخموں کے احکام اسی بنیاد پر جاری ہوں گے کہ جس بنیاد پر آزاد آدمی کے زخموں کے احکام جاری ہوتے ہیں۔

27798

(۲۷۷۹۹) حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ ، وَابْنُ عُلَیَّۃَ ، عَن خَالِدٍ ، عَنِ ابْنِ سِیرِینَ ، عَنْ شُرَیْحٍ ؛ فِی عَبْدٍ جَرَحَ حُرًّا ، قَالَ : إِنْ شَائَ اقْتَصَّ مِنْہُ ، وَإِنْ شَائَ أَخَذَ بِخُمَاشتہِ أَرْشًا۔
(٢٧٧٩٩) حضرت قاضی شریح سے اس غلام کے بارے میں کہ جو کسی آزاد کو زخمی کردے ارشادمروی ہے کہ اگر وہ چاہے تو قصاص لے لے اور اگر چاہے تو اپنے زخم کے بدلہ میں تاوان لے لے۔

27799

(۲۷۸۰۰) حَدَّثَنَا جَرِیرٌ، عَنْ مُغِیرَۃَ، عَنْ إِبْرَاہِیمَ، قَالَ: إِذَا شَجَّ الْحُرُّ الْعَبْدَ مُتَعَمِّدًا، فَإِنَّمَا ہِیَ دِیَۃٌ لَیْسَ لَہُ عَلَیْہِ قَود۔
(٢٧٨٠٠) حضرت ابراہیم کا ارشاد ہے کہ جب آزاد آدمی کو جان بوجھ کر زخمی کردے تو اس کے بدلہ میں صرف دیت ہوگی اور اس کے اوپر قصاص نہیں ہوگا۔

27800

(۲۷۸۰۱) حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو ، عَنْ عُمَرَ بْنِ عَبْدِ الْعَزِیزِ ، قَالَ : لاَ یُقَادُ الْحُرُّ مِنَ الْعَبْدِ۔
(٢٧٨٠١) حضرت عمر بن عبدالعزیز کا ارشاد ہے کہ آزاد سے غلام کے بدلہ میں قصاص نہیں لیا جائے گا۔

27801

(۲۷۸۰۲) حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ غِیَاثٍ ، عَنْ أَشْعَثَ ، عَنِ الشَّعْبِیِّ ، وَالْحَسَنِ (ح) وَعَنِ الْحَکَمِ ، عَنْ إِبْرَاہِیمَ ، قَالَ : لَیْسَ بَیْنَ الْمَمْلُوکِینَ وَالأَحْرَارِ قِصَاصٌ فِیمَا دُونَ النَّفْسِ۔
(٢٧٨٠٢) حضرت ابراہیم کا ارشاد ہے کہ غلاموں اور آزاد لوگوں کے درمیان ” فِیمَا دُونَ النَّفْسِ “ میں قصاص نہیں ہے (یعنی قتل کے علاوہ قصاص نہیں ہے)

27802

(۲۷۸۰۳) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ ، عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ ، قَالَ : قُلْتُ لِعَطَائٍ : الْعَبْدُ یَشُجُّ الْحُرَّ ، أَوْ یَفْقَأُ عَیْنَہُ ، فَیُرِیدُ الْحُرُّ أَنْ یَسْتَقِیدَ مِنَ الْعَبْدِ ، قَالَ : لاَ یَسْتَقِیدُ حُرٌّ مِنْ عَبْدٍ ، وَقَالَ مِثْلَ ذَلِکَ مُجَاہِدٌ ، وَسُلَیْمَانُ بْنُ مُوسَی۔
(٢٧٨٠٣) حضرت ابن جریج کا ارشاد ہے کہ میں نے عطائ سے سوال کیا کہ غلام جب آزاد آدمی کو زخمی کردے یا اس کی آنکھ پھوڑ دے پھر آزاد اس سے قصاص لینا چاہے تو، تو انھوں نے جواب دیا کہ آزاد غلام سے قصاص نہیں لے سکتا اور اسی طرح حضرت مجاہد اور سلیمان بن موسیٰ نے بھی فرمایا ہے۔

27803

(۲۷۸۰۴) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ ، عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ ، قَالَ : أُخْبِرْتُ عَن سَالِمٍ ، قَالَ : لاَ یَسْتَقِیدُ الْعَبْدُ مِنَ الْحُرِّ۔
(٢٧٨٠٤) حضرت ابن جریج کا ارشاد ہے کہ مجھ کو سالم سے یہ خبر ملی ہے کہ غلام آزاد سے قصاص نہیں لے گا۔

27804

(۲۷۸۰۵) حَدَّثَنَا مَعْنُ بْنُ عِیسَی ، عَنِ ابْنِ أَبِی ذِئْبٍ ، عَنِ الزُّہْرِیِّ ، قَالَ : لاَ قَوَدَ بَیْنَ الْحُرِّ وَالْعَبْدِ ، إِلاَّ أَنَّ الْعَبْدَ إِذَا قَتَلَ الْحُرَّ قُتِلَ بِہِ۔
(٢٧٨٠٥) حضرت زہری کا ارشاد ہے کہ آزاد اور غلام کے درمیان اس کے علاوہ اور کوئی قصاص نہیں کہ غلام آزاد کو قتل کردے تو غلام کو بھی بدلہ میں قتل کیا جائے گا۔

27805

(۲۷۸۰۶) حَدَّثَنَا سَہْلُ بْنُ یُوسُفَ ، عَنْ شُعْبَۃَ ، عَنِ الْحَکَمِ ، وَحَمَّادٍ ، قَالاَ : لَیْسَ بَیْنَ الْمَمْلُوکِینَ قِصَاصٌ۔
(٢٧٨٠٦) حضرت حکم اور حضرت حماد فرماتے ہیں کہ غلاموں کے درمیان کوئی قصاص نہیں ہے۔

27806

(۲۷۸۰۷) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحِیمِ ، عَنْ أَشْعَثَ ، عَنِ الشَّعْبِیِّ ، وَالْحَسَنِ (ح) وَعَنِ الْحَکَمِ ، وَحَمَّادٍ ، عَنْ إِبْرَاہِیمَ ، قَالُوا : لَیْسَ بَیْنَ الْمَمْلُوکِینَ قِصَاصٌ فِیمَا دُونَ النَّفْسِ۔
(٢٧٨٠٧) حضرت حکم اور حضرت حماد اور حضرت ابراہیم یہ فرماتے ہیں غلاموں کے درمیان قتل نفس کے علاوہ جنایت میں کوئی قصاص نہیں ہے۔

27807

(۲۷۸۰۸) حَدَّثَنَا عَبَّادٌ ، عَنْ حَجَّاجٍ ، عَنِ الْحَکَمِ ، عَنْ إِبْرَاہِیمَ ، وَالشَّعْبِیِّ ؛ أَنَّہُمَا قَالاَ : لَیْسَ بَیْنَ الْمَمْلُوکِینَ قِصَاصٌ ، وَلَیْسَ بَیْنَ الصِّبْیَانِ قِصَاصٌ۔
(٢٧٨٠٨) حضرت ابراہیم اور حضرت شعبی فرماتے ہیں کہ نہ تو غلاموں کے درمیان قصاص ہے اور نہ ہی بچوں کے درمیان قصاص ہے۔

27808

(۲۷۸۰۹) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ ، عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ ، قَالَ : أُخْبِرْتُ عَن سَالِمٍ ، أَنَّہُ قَالَ : إِذَا عَمَدَ الْمَمْلُوکُ فَقَتَلَ الْمَمْلُوکَ ، أَوْ جَرَحَہُ ، فَہُوَ بِہِ قَوَدٌ۔
(٢٧٨٠٩) حضرت ابن جریج فرماتے ہیں کہ مجھ کو سالم سے یہ خبر پہنچی ہے کہ جب کوئی غلام کسی دوسرے غلام کو ارادۃً قتل یا زخمی کردے تو اس کو بدلہ میں قصاص دے گا۔

27809

(۲۷۸۱۰) حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو ، عَنْ عُمَرَ بْنِ عَبْدِ الْعَزِیزِ ، قَالَ : یُقَادُ الْمَمْلُوکُ مِنَ الْمَمْلُوکِ فِی کُلِّ عَمْدٍ یَبْلُغُ قِیمَۃَ نَفْسِہِ ، فَمَا دُونَ ذَلِکَ مِنَ الْجِرَاحَاتِ۔
(٢٧٨١٠) حضرت عمر بن عبدالعزیز کا ارشاد ہے کہ غلام کے بدلہ میں غلام سے قصاص لیا جائے گا۔ ہر اس عمد میں جو اس ک قیمت کو پہنچے اور اس سے کم زخموں میں بھی۔

27810

(۲۷۸۱۱) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ ، عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ ، عَنْ عَبْدِ الْعَزِیزِ بْنِ عُمَرَ ؛ أَنَّ فِی کِتَابٍ لِعُمَرَ بْنِ عَبْدِ الْعَزِیزِ ، عَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ : یُقَادُ الْمَمْلُوکُ مِنَ الْمَمْلُوکِ فِی عَمْدٍ یَبْلُغُ نَفْسَہُ فَمَا دُونَ ذَلِکَ۔
(٢٧٨١١) حضرت عبدالعزیز بن عمر سے مرویے کہ عمر بن عبدالعزیز کی کتاب میں حضرت عمر بن خطاب سے منقولاً یہ بات درج ہے کہ غلام سے غلام کا بدلہ ہر اس عمد میں لیا جائے گا جو اس کی قیمت کو پہنچے اور جو اس کی قیمت کو نہ پہنچے۔

27811

(۲۷۸۱۲) حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ آدَمَ ، عَن زُہَیْرٍ ، عَنِ الْحَسَنِ بْنِ الْحُرِّ ، عَنِ الْحَکَمِ ، عَنْ إِبْرَاہِیمَ ، وَالشَّعْبِیِّ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ بْنِ مَسْعُودٍ ، قَالَ : إِنَّ الْعَبْدَ لاَ یُقَادُ مِنَ الْعَبْدِ فِی جِرَاحَۃِ عَمْدٍ ، وَلاَ خَطَأٍ ، إِلاَّ فِی قَتْلِ عَمْدٍ۔
(٢٧٨١٢) حضرت عبداللہ بن مسعود کا ارشاد ہے کہ تحقیق غلام سے غلام کے بدلہ میں نہ تو ارادۃً زخم کرنے میں اور نہ ہی سہوا کرنے سے قصاص لیا جائے گا سوائے قتل عمد کے (کہ اس میں قصاص ہوگا)

27812

(۲۷۸۱۳) حَدَّثَنَا عَبْدُ الأَعْلَی ، عَن یُونُسَ ، عَنِ الْحَسَنِ ؛ أَنَّہُ کَانَ یَرَی الْقِصَاصَ بَیْنَ الْعَبِیدِ۔
(٢٧٨١٣) حضرت حسن سے مروی ہے کہ وہ غلاموں کے درمیان قصاص کی رائے رکھتے تھے۔

27813

(۲۷۸۱۴) حَدَّثَنَا شَبَابَۃُ ، عَنِ ابْنِ أَبِی ذِئْبٍ ، عَنِ الْحَارِثِ ، قَالَ : قَالَ : رَأَیْتُ نَوْفَلَ بْنَ مُسَاحِقٍ یقتصّ لِلْعَبِید بَعْضِہمْ مِنْ بَعْضٍ۔
(٢٧٨١٤) حضرت حارث کا ارشاد ہے کہ میں نے نوفل بن مساحق کو دیکھا کہ وہ غلاموں کا غلاموں سے قصاص لیتے تھے۔

27814

(۲۷۸۱۵) حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ ، عَن خَالِدٍ الْحَذَّائِ ، عَنِ ابْنِ سِیرِینَ ، قَالَ : کَانَ لاَ یَرَی بَأْسًا فِی الرَّجُلِ یَقْتُلُہُ الرَّجُلاَنِ أَنْ یُقْتَلَ أَحَدُہُمَا ، وَتُؤْخَذ الدِّیَۃُ مِنَ الآخَرِ۔
(٢٧٨١٥) حضرت ابن سیرین کا ارشاد ہے کہ وہ اس آدمی کے بارے مں ر کوئی حرج نہیں دیکھتے کہ جس کو دو آدمیوں نے قتل کردیا ہو کہ ان دونوں میں سے ایک کو قتل اور دوسرے سے دیت لے لی جائے۔

27815

(۲۷۸۱۶) حَدَّثَنَا حَفْصٌ ، عَنْ أَشْعَثَ ، عَنِ الشَّعْبِیِّ ؛ فِی الرَّجُلِ یَقْتُلُہُ النَّفَرُ ، قَالَ : یُدْفَعُونَ إِلَی أَوْلِیَائِ الْمَقْتُولِ ، فَیَقْتُلُونَ مَنْ شَاؤُوا ، وَیَعْفُونَ عَمَّنْ شَاؤُوا۔
(٢٧٨١٦) حضرت شعبی ایسے شخص کے بارے میں کہ جسے ایک جماعت نے قتل کردیا ہو فرماتے ہیں کہ وہ سارے مقتول کے ورثاء کے سپرد کردیے جائیں گے وہ جسے چاہیں قتل کردیں اور جس کو چاہیں معاف کردیں۔

27816

(۲۷۸۱۷) حَدَّثَنَا الضَّحَّاکُ بْنُ مَخْلَدٍ، عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ، عَنْ عَطَائٍ، قَالَ: إِذَا عَفَا عَنْ أَحَدِہِمْ، فَلْیَعْفُ عَنہُمْ جَمِیعًا۔
(٢٧٨١٧) حضرت عطائ سے مروی ہے کہ اگر اس کے ورثاء نے ایک کو معاف کردیا تو ان کو چاہیے کہ کہ دوسرے کو بھی معاف کردیں۔

27817

(۲۷۸۱۸) حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ ، عَنْ ہِشَامٍ ، عَنِ الْحَسَنِ ؛ أَنَّہُ قَالَ فِی رَجُلٍ قَتَلَہُ ثَلاَثَۃُ نَفَرٍ ، فَأَرَادَ وَلِیُّہُ أَنْ یَعْفُوَ عَن بَعْضٍ وَیَقْتُلَ بَعْضًا ، وَیَأْخُذَ مِنْ بَعْضٍ الدِّیَۃَ ، قَالَ : لَیْسَ لَہُ ذَلِکَ۔
(٢٧٨١٨) حضرت حسن نے ایسے شخص کے بارے میں کہ جس کو تین آدمیوں نے قتل کردیا ہو اولیاء نے ارادہ کرلیا ہو بعض کو معاف کرنے اور بعض کو قتل کرنے کا اور دیت لینے کا فرماتے ہیں کہ یہ بات ان کے لیے جائز نہیں ہے۔

27818

(۲۷۸۱۹) حَدَّثَنَا بَہْزُ بْنُ أَسَدٍ ، عَنْ أَبَانَ الْعَطَّارِ ، عَنْ قَتَادَۃَ ، عَنْ سَعِیدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ ؛ فِی الرَّجُلِ یَقْتُلُہُ النَّفَرُ ، قَالَ : یَعْفُوَ عَمَّنْ شَائَ ، وَیَقْتُلُ مَنْ شَائَ ، وَیَأْخُذُ الدِّیَۃَ مِمَّنْ شَائَ۔
(٢٧٨١٩) حضرت سعید بن مسیب ایسے شخص کے بارے میں کہ جس کو ایک جماعت نے قتل کردیا ہو فرماتے ہیں کہ اس کے ورثاء جس کو چاہیں معاف کردیں اور جس کو چاہیں قتل کردیں اور جس سے چاہیں دیت وصول کرلیں۔

27819

(۲۷۸۲۰) حَدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ دُکَیْنٍ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنْ جَابِرٍ ، عَنِ الْحَکَمِ ، عَنْ إِبْرَاہِیمَ ؛ فِی الرَّجُلِ یَقْتُلُہُ النَّفَرُ ، قَالَ : یَقْتُلُ مَنْ شَائَ ، وَیَعْفُوَ عَمَّنْ شَائَ ، وَیَأْخُذَ الدِّیَۃَ مِمَّنْ شَائَ۔
(٢٧٨٢٠) حضرت ابراہیم ایسے شخص کے بارے میں کہ جس کو ایک جماعت نے قتل کردیا ہو فرماتے ہیں کہ اس کے ورثاء جس کو چاہیں قتل کردیں اور جس کو چاہیں معاف کریں اور جس سے چاہیں دیت وصول کرلیں۔

27820

(۲۷۸۲۱) حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ عُلَیَّۃَ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ إِسْحَاقَ ، عَنِ الزُّہْرِیِّ ، عَنْ سَعِیدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ ، قَالَ : جَنِینُ الأَمَۃِ عَشَرَۃُ دَنَانِیرَ۔
(٢٧٨٢١) حضرت سعید ابن مسیب کا ارشاد ہے کہ باندی کے جنین (یعنی اس بچہ میں جو ابھی پیٹ میں ہو کو ضائع کرنے پر) دس دینار ہیں۔

27821

(۲۷۸۲۲) حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ ، عَنْ شُعْبَۃَ ، عَنْ عَبْدِ الْخَالِقِ ، عَن حَمَّادٍ ، قَالَ : فِی جَنِینِ الأَمَۃِ حُکْمٌ۔
(٢٧٨٢٢) حضرت حماد فرماتے ہیں کہ باندی کے پیٹ میں موجود بچہ میں فیصلہ ہے۔

27822

(۲۷۸۲۳) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِی عَدِیٍّ، عَنْ أَشْعَثَ، عَنِ الْحَسَنِ، قَالَ: جَنِینُ الأَمَۃِ إِذَا اسْتَہَلَّ، فَقِیمَتُہُ یَوْمَ اسْتَہَلَّ۔
(٢٧٨٢٣) حضرت حسن فرماتے ہیں کہ جب بچہ پیدائش کے وقت چلائے تو اس کے اس چلانے کے دن کی قیمت کا حساب ہوگا۔

27823

(۲۷۸۲۴) حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ ، عَنْ أَشْعَثَ ، عَنِ الْحَکَمِ ، قَالَ : کَانُوا یَأْخُذُونَ جَنِینَ الأَمَۃِ مِنْ جَنِینِ الْحُرَّۃِ۔
(٢٧٨٢٤) حضرت حکم کا ارشاد ہے کہ لوگ باندی کے بچہ کو آزاد عورت کے بچہ کے حکم میں لیتے تھے۔

27824

(۲۷۸۲۵) حَدَّثَنَا حَفْصٌ ، عَنْ أَشْعَثَ ، عَنِ الْحَکَمِ ، وَحَمَّادٍ ، عَنْ إِبْرَاہِیمَ ؛ أَنَّہُ قَالَ : فِی جَنِینِ الأَمَۃِ مِنْ ثَمَنِہَا ، کَنَحْوٍ مِنْ جَنِینِ الْحُرَّۃِ مِنْ دِیَتِہَا ؛ الْعُشْرُ ، وَنِصْفُ الْعُشْرِ۔
(٢٧٨٢٥) حضرت ابراہیم کا ارشاد ہے کہ باندی کے پیٹ میں موجود بچے کا اعتبار باندی کی قیمت سے ہے اور آزاد عورت کے بچے کا اعتبار اس کی دیت سے ہے یعنی عشر اور نصف عشر۔

27825

(۲۷۸۲۶) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ یَزِیدَ ، عَنْ أَبِی الْعَلاَئِ ، عَنْ قَتَادَۃَ ، قَالَ : إِنْ وَقَعَ حَیًّا فَعَلَیْہِ ثَمَنُہُ ، وَإِنْ وَقَعَ مَیِّتًا فَعَلَیْہِ عُشْرُ ثَمَنِ أُمِّہِ۔
(٢٧٨٢٦) حضرت قتادہ فرماتے ہیں کہ اگر بچہ زندہ پیدا ہوجائے تو اس میں اس کی قیمت ہے اور اگر مردہ پیدا ہوا تو اس میں اس کی ماں کی قیمت کا دسواں حصہ ہے۔

27826

(۲۷۸۲۷) حَدَّثَنَا عَبْدُ الأَعْلَی ، عَن یُونُسَ ، عَنِ الْحَسَنِ ؛ فِی جَنِینِ الأَمَۃِ عُشْرُ ثَمَنِہَا۔
(٢٧٨٢٧) حضرت حسن سے مروی ہے کہ باندی کے پیٹ کے بچہ میں اس کی ماں کی قیمت کا دسواں حصہ ہے۔

27827

(۲۷۸۲۸) حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ ، عَنْ ہِشَامٍ ، عَنِ الْحَسَنِ ، قَالَ : عُشْرُ ثَمَنِہَا۔
(٢٧٨٢٨) حضرت حسن سے مروی ہے کہ اس کی ماں کی قیمت کا دسواں حصہ ہے۔

27828

(۲۷۸۲۹) حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ ، قَالَ : سَمِعْتُ وَکِیعًا ، یَقُولُ : قَالَ سُفْیَانُ : وَنَحْنُ نَقُولُ : إِنْ کَانَ غُلاَمًا فَنِصْفُ عُشْرِ قِیمَتِہِ ، وَإِنْ کَانَتْ جَارِیَۃً فَعُشْرُ قِیمَتِہَا لَوْ کَانَتْ حَیَّۃً۔
(٢٧٨٢٩) حضرت سفیان کا ارشاد ہے کہ ہم کہتے ہیں کہ اگر جنین غلام ہو (یعنی لڑکا پیدا ہو) تو اس کی قیمت کا بیسواں حصہ دینا ہوگا اور اگر باندی (یعنی بچی پیدا ہو) تو اس کی قیمت کا دسواں حصہ دینا ہوگا۔

27829

(۲۷۸۳۰) حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ بْنُ عَبْدِ الْوَارِثِ ، عَنْ ہِشَامٍ الدَّسْتَوَائِیِّ ، عَن حَمَّادٍ ، عَنْ إِبْرَاہِیمَ ؛ فِی جَنِینِ الدَّابَّۃِ قِیمَتُہُ۔
(٢٧٨٣٠) حضرت ابراہیم سے مروی ہے کہ جانور کے پیٹ کے بچہ میں اس کی قیمت دینا ہوگی۔

27830

(۲۷۸۳۱) حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ ، عَنْ أَشْعَثَ ، عَنِ الْحَکَمِ ، قَالَ : کَانُوا یَأْخُذُونَ جَنِینِ الدَّابَّۃِ مِنْ جَنِینِ الأَمَۃِ۔
(٢٧٨٣١) حضرت حکم کا ارشاد ہے کہ لوگ جانور کے پیٹ کو بچہ کو باندی کے پیٹ کے بچہ کے برابر رکھتے تھے (یعنی اس کے برابر اس کی بھی دیت ہوتی تھی)

27831

(۲۷۸۳۲) حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ ، عَنْ ہِشَامٍ ، عَنِ الْحَسَنِ ؛ فِی جَنِینِ الدَّابَّۃِ عُشْرُ ثَمَنِ أُمِّہِ۔
(٢٧٨٣٢) حضرت حسن سے مروی ہے کہ جانور کے پیٹ کے بچہ میں اس کی ماں کی قیمت کا دسواں حصہ ہے۔

27832

(۲۷۸۳۳) حَدَّثَنَا عُمَرُ ، عَن یُونُسَ ، عَنِ الزُّہْرِیِّ ؛ فِی جَنِینِ الْبَہِیمَۃِ ، قَالَ : نَرَی الْبَہِیمَۃِ سِلْعَۃٌ ، یُقَیِّمُ جَنِینَہَا الْحَاکِمُ ، مَا رَأَی بِرَأْیِہِ۔
(٢٧٨٣٣) حضرت زہری کا ارشاد ہے کہ ہم سمجھتے ہیں کہ جانور بھی ایک سامان ہے کہ جس کے بچہ کی قیمت حاکم لگائے گا وہ اپنی رائے میں بہتر سمجھے گا۔

27833

(۲۷۸۳۴) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، قَالَ : حدَّثَنَا إِسْرَائِیلُ ، عَنْ جَابِرٍ ، عَنْ عَامِرٍ ؛ فِی وَلَدِ الْبَہِیمَۃِ حُکُومَۃٌ۔
(٢٧٨٣٤) حضرت عامر سے مروی ہے کہ جانور کے بچہ میں فیصلہ ہوگا۔

27834

(۲۷۸۳۵) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحِیمِ بْنُ سُلَیْمَانَ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو ، عَنْ أَبِی سَلَمَۃَ ، عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ ؛ أَنَّ رَسُولَ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ قَضَی فِی الْجَنِینِ ؛ عَبْدًا ، أَوْ أَمَۃً ، فَقَالَ : الَّذِی قَضَی عَلَیْہِ : أَیُعْقَل مَنْ لاَ شَرِبَ، وَلاَ أَکَلَ ، وَلاَ صَاحَ ، فَاسْتَہَلَّ ، وَمِثْلُ ذَلِکَ یُطَلُّ ؟ فَقَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : إِنَّ ہَذَا لَیَقُولُ بِقَوْلِ شَاعِرٍ ، فِیہِ غُرَّۃٌ عَبْدٌ ، أَوْ أَمَۃٌ۔ (ابوداؤد ۴۵۶۸۔ ترمذی ۱۴۱۰)
(٢٧٨٣٥) حضرت ابوہریرہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے عورت کے پیٹ میں موجود بچہ کو ساقط کرنے کی صورت میں ایک غلام یا باندی کا فیصلہ فرمایا : آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے جس شخص کے خلاف فیصلہ فرمایا تھا وہ کہنے لگا : کیا اس کی دیت دی جائے گی جس نے نہ کچھ پیا اور نہ ہی کچھ کھایا اور نہ ی وہ زور سے چیخا ؟ اس جیسا خون تو رائیگاں جاتا ہے ؟ اس پر رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : یقیناً یہ شخص تو شاعر جیسی بات کررہا ہے بہرحال پیٹ میں موجود بچہ ہلاک کرنے کی صورت میں غرہ یعنی ایک غلام یا باندی دینا لازم ہے۔

27835

(۲۷۸۳۶) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ ہِشَامِ بْنِ عُرْوَۃَ ، عَنْ أَبِیہِ ، عَنِ الْمِسْوَرِ بْنِ مَخْرَمَۃَ ، قَالَ : اسْتَشَارَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ فِی إِمْلاَصِ الْمَرْأَۃِ ، فَقَالَ : الْمُغِیرَۃُ بْنُ شُعْبَۃَ : شَہِدْتُ النَّبِیَّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ قَضَی فِیہِ بِغُرَّۃٍ؛ عَبْدٍ ، أَوْ أَمَۃٍ ، قَالَ : فَقَالَ لَہُ عُمَرُ : ائْتِنِی بِمَنْ شَہِدَ مَعَکَ ، فَشَہِدَ لَہُ مُحَمَّدُ بْنُ مَسْلَمَۃَ۔ (بخاری ۶۹۰۷۔ ابوداؤد ۴۵۵۹)
(٢٧٨٣٦) حضرت مسور بن مخرمہ فرماتے ہیں کہ حضرت عمر بن خطاب لوگوں سے عورت کے پیٹ میں موجود بچہ کو ولادت سے پہلے ہلاک کردینے کے بارے میں مشورہ کررہے تھے کہ اس صورت میں کیا دیت ہوگی ؟ تو حضرت مغیرہ بن شعبہ فرمانے لگے : میں نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس حاضر تھا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس معاملہ میں غرہ یعنی ایک غلام یا باندی کا فیصلہ فرمایا تھا، حضرت عمر نے ان سے فرمایا تم کوئی ایسا شخص لاؤ جو تمہارے ساتھ اس فیصلہ کی گواہی دے تو حصرت محمد بن مسلمہ نے ان کے حق میں گواہی دی۔

27836

(۲۷۸۳۷) حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِکِ ، عَنْ عَطَائٍ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : فِی الْجَنِینِ غُرَّۃٌ ؛ عَبْدٌ ، أَوْ أَمَۃٌ ، أَوْ بَغْلٌ۔ (ابوداؤد ۴۵۶۸)
(٢٧٨٣٧) حضرت عطائ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : عورت کے پیٹ میں موجود بچہ ہلاک کردینے کی صورت میں غرہ یعنی ایک غلام یا باندی یا خچر ہوگا۔

27837

(۲۷۸۳۸) حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ ، عَنْ ہِشَامٍ ، عَنْ أَبِیہِ ، قَالَ : فِیہِ عَبْدٌ ، أَوْ أَمَۃٌ ، أَوْ فَرَسٌ۔
(٢٧٨٣٨) حضرت ہشام فرماتے ہیں کہ ان کے والد حضرت عروہ نے ارشاد فرمایا عورت کے پیٹ میں موجود بچہ ہلاک کردینے کی صورت میں ایک غلام یا باندی یا گھوڑا ادا کرنا ہوگا۔

27838

(۲۷۸۳۹) حَدَّثَنَا حَفْصٌ ، عَنْ أَشْعَثَ ، عَنِ الشَّعْبِیِّ ، قَالَ : غُرَّۃٌ ؛ عَبْدٌ ، أَوْ أَمَۃٌ لأُِمِّہِ ، أَوْ لأَقْرَبِ النَّاسِ مِنْہُ۔
(٢٧٨٣٩) حضرت اشعث فرماتے ہیں کہ امام شعبی نے ارشاد فرمایا کہ غرہ سے مراد ایک غلام یا باندی ہے جو اس ہلاک ہونے والے بچہ کی ماں یا اس کے قریبی رشتہ دار کو ملے گی۔

27839

(۲۷۸۴۰) حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ ، عَنْ أَشْعَثَ ، عَنِ ابْنِ سِیرِینَ ، وَالْحَکَمِ ؛ قَالاَ : جَنِینُ الْحُرَّۃِ عَبْدٌ ، أَوْ أَمَۃٌ۔
(٢٧٨٤٠) حضرت اشعث فرماتے ہیں کہ حضرت ابن سیرین اور حضرت حکم ان دونوں حضرات نے ارشاد فرمایا : آزاد عورت کے پیٹ میں موجود بچہ ہلاک کردینے کی صورت میں ایک غلام یا باندی دینا ہوگی۔

27840

(۲۷۸۴۱) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ قَیْسٍ ، عَنِ الشَّعْبِیِّ ؛ فِی رَجُلٍ ضَرَبَ بَطْنَ امْرَأَتِہِ فَأَسْقَطَتْ ، قَالَ : عَلَیْہِ غُرَّۃٌ یَرِثُہَا وَتَرِثَہُ۔
(٢٧٨٤١) حضرت محمد بن قیس فرماتے ہیں کہ امام شعبی نے ایسے شخص کے بارے میں جس نے کسی عورت کے پیٹ پر ضرب لگا کر اس کے حمل کو ساقط کردیا ہو۔ آپ نے یوں ارشاد فرمایا : اس شخص پر غرہ یعنی ایک غلام یا باندی لازم ہوگی۔

27841

(۲۷۸۴۲) حَدَّثَنَا عَبْدُ السَّلاَمِ ، عَنْ لَیْثٍ ، عَن طَاوُوسٍ ، وَمُجَاہِدٍ ؛ قَالاَ : فِی الْغُرَّۃِ عَبْدٌ ، أَوْ أَمَۃٌ ، أَوْ فَرَسٌ۔
(٢٧٨٤٢) حضرت لیث فرماتے ہیں کہ حضرت طاؤس اور حضرت مجاہد ان دونوں حضرات نے ارشاد فرمایا ! غرہ سے مراد غلام یا باندی یا گھوڑا ہے۔

27842

(۲۷۸۴۳) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، قَالَ : حدَّثَنَا سُفْیَانُ ، عَنْ لَیْثٍ ، عَن مُجَاہِدٍ ، قَالَ : عَبْدٌ ، أَوْ أَمَۃٌ ، أَوْ فَرَسٌ۔
(٢٧٨٤٣) حضرت لیث فرماتے ہیں کہ حضرت طاؤس اور حضرت مجاہد ان دونوں حضرات نے ارشاد فرمایا ! غرہ سے مراد غلام یا باندی یا گھوڑا ہے۔

27843

(۲۷۸۴۴) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنْ مُغِیرَۃَ ، عَنْ إِبْرَاہِیمَ ، قَالَ : فِی امْرَأَۃٍ شَرِبَتْ دَوَائً فَأَسْقَطَتْ ، قَالَ : تُعْتِقُ رَقَبَۃً ، وَتُعْطِی أَبَاہُ غُرَّۃً۔
(٢٧٨٤٤) حضرت مغیرہ فرماتے ہیں کہ حضرت ابراہیم نے ایسی عورت کے بارے میں جس نے دوا پی کر اپنا حمل ساقط کردیا۔ آپ نے یوں فرمایا ! کہ وہ عورت غلام آزاد کرے گی اور اس بچہ کے والد کو غرہ یعنی غلام یا باندی دے گی۔

27844

(۲۷۸۴۵) حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ مُحَمَّدٍ ، قَالَ : حدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ بْنُ زِیَادٍ ، عَن مُجَالِدٍ ، عَنِ الشَّعْبِیِّ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللہِ ، عَنِ النَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ؛ أَنَّہُ قَالَ : فِی الْغُرَّۃِ عَبْدٌ ، أَوْ أَمَۃٌ۔ (مسند ۱۹۰۱)
(٢٧٨٤٥) حضرت جابر بن عبداللہ فرماتے ہیں کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : غرہ میں ایک غلام یا باندی ادا کرتے ہیں۔

27845

(۲۷۸۴۶) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنْ جَابِرٍ ، عَنْ عَامِرٍ ، قَالَ : فِی أَصْلِ کُلِّ حَبَلٍ غُرَّۃٌ ، قَالَ : وَقَالَ الْحَکَمُ : فِیہِ صُلْحٌ حَتَّی یَسْتَبِینَ خَلْقُہُ۔ قَالَ وَکِیعٌ : وَقَوْلُ الْحَکَمِ أَحْسَنُ مِنْ قَوْلِ الشَّعْبِیِّ۔
(٢٧٨٤٦) حضرت جابر فرماتے ہیں کہ حضرت عامر نے ارشاد فرمایا ! ہر حمل کی بنیاد میں ہی غرہ یعنی غلام یا باندی ہے اور حضرت حکم نے فرمایا : حمل کی ابتداء میں تو صلح ہوگی یہاں تک کہ بچہ کی خلقت ظاہر ہوجائے۔ حضرت وکیع نے فرمایا : حضرت حکم کا قول امام شعبی کے قول سے زیادہ پسندیدہ ہے۔

27846

(۲۷۸۴۷) حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ ، عَنْ مُغِیرَۃَ ، عَنْ إِبْرَاہِیمَ (ح) وَعَن یُونُسَ ، عَنِ الْحَسَنِ (ح) وَحَجَّاجٍ ، عَنْ عَطَائٍ ؛ قَالُوا فِیمَنْ أَصَابَ جَنِینًا : إِنَّ عَلَیْہِ عِتْقَ رَقَبَۃٍ مَعَ الْغُرَّۃِ۔
(٢٧٨٤٧) حضرت ابراہیم اور حضرت ابن سیرین اور حضرت عطائ ان سب حضرات نے اس شخص کے بارے میں جو عورت کے پیٹ میں موجود بچہ کو تکلیف پہنچائے یوں ارشاد فرمایا : یقیناً اس شخص پر غرہ کے ساتھ غلام کا آزاد کرنا بھی ضروری ہے۔

27847

(۲۷۸۴۸) حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ ، عَنْ شُعْبَۃَ ، عَنِ الْحَکَمِ ، قَالَ : سَمِعْتُہ یَقُولُ : إِذَا ضُرِبَتِ الْمَرْأَۃُ فَأَلْقَتْ جَنِینًا ، فَإِنَّ صَاحِبَہُ یُعْتِقُ۔
(٢٧٨٤٨) حضرت شعبہ فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت حکم کو یوں ارشاد فرماتے ہوئے سنا کہ جب کوئی کسی عورت کو ضرب لگائے جس سے اس کا بچہ ساقط ہوجائے تو لگانے والا غلام آزاد کرے گا۔

27848

(۲۷۸۴۹) حَدَّثَنَا ابْنُ عُیَیْنَۃَ ، وَوَکِیعٌ ، قَالاَ : حدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ ذَرٍّ ، عَن مُجَاہِدٍ ؛ أَنَّ امْرَأَۃً مَسَحَتْ بَطْنَ امْرَأَۃٍ فَأَسْقَطَتْ ، فَأَمَرَہَا عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ أَنْ تُعْتِقَ۔
(٢٧٨٤٩) حضرت عمر بن ذر فرماتے ہیں کہ حضرت مجاہد نے ارشا فرمایا : کہ جب ایک عورت نے کسی عورت کے پیٹ پر ضرب لگا کر اس کا حمل ساقط کردیا تو اس عورت کو حضرت عمر نے غلام آزاد کرنے کا حکم دیا۔

27849

(۲۷۸۵۰) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، قَالَ : حدَّثَنَا سُفْیَانُ ، عَن طَارِقٍ ، عَنِ الشَّعْبِیِّ ، قَالَ : الْغُرَّۃُ خَمْسُ مِئَۃٍ۔
(٢٧٨٥٠) طارق فرماتے ہیں کہ حضرت شعبی نے ارشاد فرمایا : غرہ کی قیمت پانچ سو درہم ہیں۔

27850

(۲۷۸۵۱) حَدَّثَنَا مُعْتَمِرٌ ، عَنْ لَیْثٍ ، عَن حَبِیبِ بْنِ أَبِی ثَابِتٍ ، قَالَ : قیمَۃُ الْغُرَّۃِ أَرْبَعُ مِئَۃِ دِرْہَمٍ۔
(٢٧٨٥١) حضرت لیث فرماتے ہیں حضرت حبیب بن ابی ثابت نے ارشاد فرمایا غرہ کی قیمت چار سو درہم ہے۔

27851

(۲۷۸۵۲) حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ عَیَّاشٍ ، عَن زَیْدِ بْنِ أَسْلَمَ ؛ أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ قَوَّمَ الْغُرَّۃَ خَمْسِینَ دِینَارًا۔
(٢٧٨٥٢) حضرت زید بن اسلم فرماتے ہیں کہ حضرت عمر بن خطاب نے غرہ کی قیمت پچاس دینار لگائی۔

27852

(۲۷۸۵۳) حَدَّثَنَا حَفْصٌ ، عَنْ ہِشَامٍ ، عَنِ ابْنِ سِیرِینَ ؛ أَنَّ النَّبِیَّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ جَعَلَ الْغُرَّۃَ عَلَی الْعَاقِلَۃِ۔
(٢٧٨٥٣) حضرت ابن سیرین فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے غرہ کا بوجھ عصبی رشتہ داروں پر ڈالا۔

27853

(۲۷۸۵۴) حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ سَعِیدٍ، وَابْنُ مَہْدِیٍّ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنْ مُغِیرَۃَ ، عَنْ إِبْرَاہِیمَ ، قَالَ : الْغُرَّۃُ عَلَی الْعَاقِلَۃِ۔
(٢٧٨٥٤) حضرت مغیرہ فرماتے ہیں کہ حضرت ابراہیم نے ارشاد فرمایا : غرہ آدمی کے عصبی رشتہ داروں پر لازم ہوگا۔

27854

(۲۷۸۵۵) حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ ، عَنِ ابْنِ سَالِمٍ ، عَنِ الشَّعْبِیِّ ، قَالَ : فی مَالِہِ۔
(٢٧٨٥٥) حضرت ابن سالم فرماتے ہیں کہ امام شعبی نے ارشاد فرمایا غرہ اس آدمی کے مال میں لازم ہوگا۔

27855

(۲۷۸۵۶) حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ مُحَمَّدٍ ، قَالَ : حدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ بْنُ زِیَادٍ ، عَنِ الْمُجَالِدِ ، عَنِ الشَّعْبِیِّ ، عَنْ جَابِرٍ ؛ أَنَّ النَّبِیَّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ جَعَلَ فِی الْجَنِینِ غُرَّۃً عَلَی عَاقِلَۃِ الْقَاتِلَۃِ ، وَبَرَّأَ زَوْجَہَا وَوَلَدَہَا۔ (بخاری ۶۷۴۰۔ مسلم ۱۳۰۹)
(٢٧٨٥٦) حضرت جابر فرماتے ہیں کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے عورت کے پیٹ میں موجود بچہ ہلاک کرنے کی صورت میں غرہ کا بوجھ قتل کرنے والی عورت کے عصبی رشتہ داروں پر ڈالا اور اس عورت کے خاوند اور اس کے لڑکے کو بری کردیا۔

27856

(۲۷۸۵۷) حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَعْلَی التَّیْمِیُّ ، عَن مَنْصُورٍ ، عَنْ إِبْرَاہِیمَ ، عَن عُبَیْدِ بْنِ نُضِیلَۃَ ، عَنِ الْمُغِیرَۃِ بْنِ شُعْبَۃَ، قَالَ : قضَی رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ عَلَی عَاقِلَتِہَا بِالدِّیَۃِ ، وَفِی الْحَمْلِ غُرَّۃٌ۔ (مسلم ۱۳۱۰۔ ابوداؤد ۴۵۵۷)
(٢٧٨٥٧) حضرت مغیرہ بن شعبہ فرماتے ہیں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فیصلہ فرمایا کہ دیت عصبی رشتہ داروں پر لازم ہوگی اور حمل ساقط کرنے کی صورت میں غرہ ہوگا۔

27857

(۲۷۸۵۸) حَدَّثَنَا عَبْدُ الأَعْلَی ، عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ ، عَنْ یَزِیدَ بْنِ عَبْدِ اللہِ بْنِ قُسَیْطٍ ، عَنْ سَعِیدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ ؛ أَنَّ عُمَرَ جَعَلَ الْغُرَّۃَ عَلَی أَہْلِ الْقَرْیَۃِ ، وَالْفَرَائِضَ عَلَی أَہْلِ الْبَادِیَۃِ۔
(٢٧٨٥٨) حضرت سعید بن مسیب فرماتے ہیں کہ حضرت عمر نے بستی والوں پر غرہ مقرر فرمایا اور جنگل میں رہنے والوں پر اونٹ مقرر فرمائے۔

27858

(۲۷۸۵۹) حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَہَّابِ بْنُ عَطَائٍ ، عَنْ سَعِیدٍ ، عَنْ قَتَادَۃَ ، عَنِ الْحَسَنِ ، قَالَ : دِیَۃُ الْجَنِینِ عَلَی الَّذِی أَصَابَہُ فِی مَالِہِ ، وَلَیْسَ عَلَی قَوْمِہِ شَیْئٌ۔
(٢٧٨٥٩) حضرت قتادہ فرماتے ہیں کہ حضرت حسن بصری نے ارشاد فرمایا : عورت کے پیٹ میں موجود بچہ ہلاک کرنے کی دیت اس شخص کے مال سے ادا کی جائے گی جس نے اسے موت کے گھاٹ اتارا اور اس کی قوم پر کوئی چیز لازم نہیں ہوگی۔

27859

(۲۷۸۶۰) حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ عُلَیَّۃَ ، عَنْ عَلِیِّ بْنِ الْحَکَمِ ، عَنْ إِسْحَاقَ ، عَنِ الضَّحَّاکِ ، عَنْ عَلِیٍّ ؛ أَنَّہُ قَالَ : لَیْسَ فِی الْجَائِفَۃِ ، وَلاَ الْمَأْمُومَۃِ ، وَلاَ الْمُنَقِّلَۃِ قِصَاصٌ۔
(٢٧٨٦٠) حضرت ضحاک فرماتے ہیں حضرت علی نے ارشاد فرمایا پیٹ کے اندر تک پہنچنے والے زخم میں اور سر کے ایسے زخم میں جو دماغ کی جھلی تک پہنچ جائے اور سر کے ایسے زخم میں جس میں ہڈیاں ظاہر ہوجائیں ان میں قصاص نہیں ہے۔

27860

(۲۷۸۶۱) حَدَّثَنَا جَرِیرٌ ، عَنْ مُغِیرَۃَ ، عَنْ إِبْرَاہِیمَ ، قَالَ : لَیْسَ فِی الآمَّۃِ ، وَالْمُنَقِّلَۃِ ، وَالْجَائِفَۃِ قَوَدٌ ، إِنَّمَا عَمْدُہَا الدِّیَۃُ فِی مَالِ الرَّجُلِ۔
(٢٧٨٦١) حضرت مغیرہ فرماتے ہیں کہ حضرت ابراہیم نے ارشاد فرمایا : سر کے ایسے زخم میں جو دماغ کی جھلی تک پہنچ جائے اور ایسے زخم میں جس میں ہڈیاں ظاہر ہوجائیں اور پیٹ کے اندر تک لگنے والے زخم میں قصاص نہیں ہے بیشک جان بوجھ کر زخم لگانے کی صورت میں آدمی کے مال پر دیت لازم ہوگی۔

27861

(۲۷۸۶۲) حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ عَیَّاشٍ ، عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ ، عَنْ عَطَائٍ ، قَالَ : لاَ یُقَادُ مِنَ الْجَائِفَۃِ ، وَلاَ مِنَ الْمَأْمُومَۃِ ، وَلاَ مِنَ الْمُنَقِّلَۃِ ، وَلاَ مِنْ شَیْئٍ یُخَافُ فِیہِ عَلَی النَّفْسِ ، وَلاَ مِنْ شَیْئٍ لاَ یَأْتِی کَمَا أَصَابَ صَاحِبہُ۔
(٢٧٨٦٢) حضرت ابن جریج فرماتے ہیں کہ حضرت عطائ نے ارشاد فرمایا : قصاص نہیں لیا جائے گا پٹن کے اندر تک زخم لگانے کی صورت میں اور نہ ہی ایسے زخم کی صورت میں جو دماغ کی جھلی تک پہنچ گیا ہواو ر نہ ہی ایسے زخم کی صورت میں سر کی ہڈیاں ظاہر ہوگئی ہوں اور نہ ہی ایسے زخم کے بدلہ میں قصاص لیا جائے گا جس سے آدمی کی جان کا خوف ہو اور نہ ہی ایسے زخم کے بدلہ میں کہ وہ زخم ویسا نہیں لگ سکتا جیسا کہ مارنے والے نے زخمی کیا تھا۔

27862

(۲۷۸۶۳) حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ عَیَّاشٍ ، عَن عُبَیْدِ اللہِ بْنِ عُبَیْدٍ الْکَلاَعِیِّ ، عَنْ مَکْحُولٍ ، قَالَ : لاَ یُقَادُ مِنَ الْجَائِفَۃِ ، وَالْمَأْمُومَۃِ ، وَالْمُنَقِّلَۃِ ، وَالنَّاخِرَۃِ۔
(٢٧٨٦٣) حضرت عبیداللہ بن عبید کلاعی فرماتے ہیں کہ حضرت مکحول نے ارشاد فرمایا قصاص نہیں لیا جائے گا پیٹ کے اندر تک زخم لگانے کی صورت میں اور نہ ہی ایسے زخم کے بدلہ میں جو دماغ کی جھلی تک پہنچ جائے اور نہ ہی ایسے زخم کے بدلہ میں جس سے سر کی ہڈیاں ظاہر ہوجائیں اور نہ ہی ناک کا اگلاحصہ ٹوٹنے کی وجہ سے۔

27863

(۲۷۸۶۴) حَدَّثَنَا عَبْدُ الأَعْلَی ، عَنْ مَعْمَرٍ ، عَنِ الزُّہْرِیِّ ، قَالَ : لَیْسَ فِی الآمَّۃِ ، وَلاَ فِی الْجَائِفَۃِ ، وَلاَ فِی کَسْرِ الْعِظَامِ قِصَاصٌ۔
(٢٧٨٦٤) حضرت معمر فرماتے ہیں کہ امام زہری نے ارشاد فرمایا : دماغ کی جھلی تک پہنچ جانے والے زخم میں اور ہڈیوں کے ٹوٹنے میں قصاص نہیں ہے۔

27864

(۲۷۸۶۵) حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ ، عَن عِیسَی ، عَنِ الشَّعْبِیِّ ، قَالَ : لَیْسَ فِی جَائِفَۃٍ ، وَلاَ مَأْمُومَۃٍ ، وَلاَ مُنَقِّلَۃٍ قِصَاصٌ ، وَلاَ فِی الْفَخِذِ إِذَا کُسِرَتْ۔
(٢٧٨٦٥) حضرت عیسیٰ فرماتے ہیں کہ حضرت شعبی نے ارشاد فرمایا پیٹ کے اندر تک پہنچنے ولے زخم میں اور دماغ کی جھلی تک پہنچنے والے زخم میں اور ایسے زخم میں جس سے سر کی ہڈیا ظاہر ہوجائی قصاص نہیں ہے اور نہ ہی ران ٹوٹنے کی صورت میں قصاص ہے۔

27865

(۲۷۸۶۶) حَدَّثَنَا حَفْصٌ ، عَنْ أَشْعَثَ ، عَنْ أَبِی بَکْرِ بْنِ حَفْصٍ ، قَالَ : رَأَیْتُ ابْنَ الزُّبَیْرِ أَقَادَ مِنْ مَأْمُومَۃٍ ۔ قَالَ : فَرَأَیْتُہُمَا یَمْشِیَانِ مَأْمُومَیْنِ جَمِیعًا۔
(٢٧٨٦٦) حضرت ابوبکر بن حفص نے فرمایا میں نے حضرت ابن زبیر کو دیکھا کہ آپ نے دماغ کی جھلی تک پہنچنے والے زخم کے بدلہ میں قصاص لیا راوی کہتے ہیں کہ میں نے ان دونوں کو دیکھا کہ وہ دونوں اکٹھے اپنے سرکے زخم میں چل رہے تھے۔

27866

(۲۷۸۶۷) حَدَّثَنَا ابْنُ مَہْدِیٍّ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنْ یَحْیَی بْنِ سَعِیدٍ ؛ أَنَّ ابْنَ الزُّبَیْرِ أَقَادَ مِنْ مُنَقِّلَۃٍ۔
(٢٧٨٦٧) حضرت یحییٰ بن سعید نے فرمایا کہ حضرت ابن زبیر نے ایسے زخم کے بدلہ میں جس میں سر کی ہڈیاں ظاہر ہوگئیں تھیں آپ نے قصاص لیا۔

27867

(۲۷۸۶۸) حَدَّثَنَا ابْنُ مَہْدِیٍّ ، عَنْ حَمَّادِ بْنِ سَلَمَۃَ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ دِینَارٍ ؛ أَنَّ ابْنَ الزُّبَیْرِ أَقَادَ مِنْ مُنَقِّلَۃٍ ، قَالَ : فَأُعْجِبَ النَّاسُ ، أَوْ جَعَلَ النَّاسَ یَعجَبُونَ۔
(٢٧٨٦٨) حضرت عمرو بن دینار نے فرمایا کہ حضرت ابن زبیر نے ایسے زخم کے بدلہ میں جس میں سر کی ہڈیاں ظاہر ہوگئیں تھی آپ نے قصاص لیا راوی کہتے ہیں لوگوں کو اس پر تعجب ہوا یا یوں فرمایا کہ لوگ اس پر تعجب کرنے لگے۔

27868

(۲۷۸۶۹) حَدَّثَنَا حَفْصٌ ، عَنْ حَجَّاجٍ ، عَنْ عَطَائٍ ، عَنْ عُمَرَ ، قَالَ : إِنَّا لاَ نُقِیدُ مِنَ الْعِظَامِ۔
(٢٧٨٦٩) حضرت عطائ فرماتے ہیں کہ حضرت عمر نے ارشاد فرمایا : ہم ہڈیوں کا قصاص نہیں لیتے۔

27869

(۲۷۸۷۰) حَدَّثَنَا حَفْصٌ ، عَنْ حَجَّاجٍ ، عَنِ ابْنِ أَبِی مُلَیْکَۃَ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ : لَیْسَ فِی الْعِظَامِ قِصَاصٌ۔
(٢٧٨٧٠) حضرت ابن ابی ملیکہ فرماتے ہیں کہ حضرت ابن عباس نے ارشاد فرمایا ہڈیوں میں قصاص نہیں۔

27870

(۲۷۸۷۱) حَدَّثَنَا جَرِیرٌ، عَنْ حُصَیْنٍ، قَالَ: کَتَبَ عُمَرُ بْنُ عَبْدِالْعَزِیزِ: مَا کَانَ مِنْ کَسْرٍ فِی عَظْمٍ فَلاَ قِصَاصَ فِیہِ۔
(٢٧٨٧١) حضرت حصین نے فرمایا کہ حضرت عمر بن عبدالعزیز نے خط لکھا : ہڈی کے ٹوٹ جانے میں قصاص نہیں ہے۔

27871

(۲۷۸۷۲) حَدَّثَنَا شَرِیکٌ ، عَنْ مُغِیرَۃَ ، عَنْ إِبْرَاہِیمَ (ح) وَعَنْ جَابِرٍ ، عَنْ عَامِرٍ ؛ قَالاَ : لاَ قِصَاصَ فِی عَظْمٍ۔
(٢٧٨٧٢) حضرت ابراہیم اور حضرت عامرشعبی ان دونوں حضرت نے ارشاد فرمایا ہڈی میں قصاص نہیں ہوتا۔

27872

(۲۷۸۷۳) حَدَّثَنَا ابْنُ إِدْرِیسَ، عَنِ الشَّیْبَانِیِّ، عَنِ الشَّعْبِیِّ، قَالَ: لَیْسَ فِی شَیْئٍ مِنَ الْعِظَامِ قِصَاصٌ، إِلاَّ الْوَجْہَ وَالرَّأْسَ۔
(٢٧٨٧٣) حضرت شیبانی فرماتے ہیں کہ امام شعبی نے ارشاد فرمایا کسی بھی ہڈی میں کوئی قصاص نہیں ہوتا سوائے چہرے اور سرکے۔

27873

(۲۷۸۷۴) حَدَّثَنَا عَبْدُ الأَعْلَی ، عَنْ مَعْمَرٍ ، عَنِ الزُّہْرِیِّ ، قَالَ : لَیْسَ فِی کَسْرِ الْعِظَامِ قِصَاصٌ۔
(٢٧٨٧٤) حضرت معمر سے مروی ہے کہ امام زہری نے ارشاد فرمایا : ہڈیوں کے ٹوٹنے میں کوئی قصاص نہیں۔

27874

(۲۷۸۷۵) حَدَّثَنَا حَفْصٌ ، عَنْ أَشْعَثَ ، عَنِ الشَّعْبِیِّ ، وَالْحَسَنِ ، قَالاَ : لَیْسَ فِی عَظْمٍ قِصَاصٌ۔
(٢٧٨٧٥) حضرت اشعث فرماتے ہیں کہ امام شعبی نے حضرت حسن بصری ان دونوں حضرات نے ارشاد فرمایا : ہڈی میں قصاص نہیں ہوتا۔

27875

(۲۷۸۷۶) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحِیمِ بْنُ سُلَیْمَانَ ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِکِ ، عَنْ عَطَائٍ ، قَالَ : إِذَا کُسِرَتِ الْیَدُ وَالسَّاقُ فَلَیْسَ عَلَی کَاسِرِہَا قَوَدٌ ، وَلَکِنْ عَلَیْہِ الدِّیَۃُ۔
(٢٧٨٧٦) حضرت عبدالملک فرماتے ہیں کہ حضرت عطائ نے ارشاد فرمایا : جب ہاتھ اور پنڈلی ٹوٹ جائے تو ان کے توڑنے والے پر قصاص نہیں ہوگا لیکن اس پر دیت لازم ہوگی۔

27876

(۲۷۸۷۷) حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ ، عَنْ حَجَّاجٍ ، عَنْ قَتَادَۃَ ، عَن خِلاَسٍ ، عَنْ عَلِیٍّ؛ أَنَّہُ کَانَ یضَمِّنُ الْقَائِدَ، وَالسَّائِقَ، وَالرَّاکِبَ۔
(٢٧٨٧٧) حضرت خلاس فرماتے ہیں کہ حضرت علی آگے چلنے والے کو ہنکانے والے کو اور سواری پر سوار کو ضامن بناتے تھے۔

27877

(۲۷۸۷۸) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنْ أَبِی حَصَیْنٍ ، عَنْ شُرَیْحٍ (ح) وَعَنْ مُغِیرَۃَ ، عَنْ إِبْرَاہِیمَ ، (ح) وَعَنْ طَارِقٍ ، عَنِ الشَّعْبِیِّ ، قَالُوا : یضَمِّنُ الْقَائِدَ ، وَالسَّائِقَ ، وَالرَّاکِبَ۔
(٢٧٨٧٨) حضرت شریح اور حضرت ابراہیم اور حضرت شعبی ان سب حضرات نے ارشاد فرمایا : آگے چلنے والے کو ہنکانے والے اور سوار کو ضامن بنایا جائے گا۔

27878

(۲۷۸۷۹) حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ ، عَنْ إِسْمَاعِیلَ بْنِ سَالِمٍ ، عَنِ الشَّعْبِیِّ ، قَالَ : سَمِعْتُُُہ یَقُولُ : إِذَا سَاقَ الرَّجُلُ دَابَّتَہُ سَوْقًا رَفِیقًا فَلاَ ضَمَانَ عَلَیْہِ ، وَإِذَا أَعَنْفَ فِی سَوْقِہَا فَأَصَابَتْ ، فَہُوَ ضَامِنٌ۔
(٢٧٨٧٩) حضرت اسماعیل بن سالم فرماتے ہیں کہ میں نے امام شعبی کو یوں ارشاد فرماتے ہوئے سنا کہ آدمی اپنی سواری کو نرم انداز میں ہنکا رہا ہو تو اس پر کوئی ضمان نہیں ہوگا اور جب وہ جانوروں کو ہنکانے میں سختی برت رہا تھا اور کوئی نقصان ہوگیا تو وہ شخص ضامن ہوگا۔

27879

(۲۷۸۸۰) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِی عَدِیٍّ ، عَنْ أَشْعَثَ ، عَنِ الْحَسَنِ ، قَالَ : یَضْمَنُ السَّائِقُ وَالْقَائِدُ۔
(٢٧٨٨٠) حضرت اشعث فرماتے ہیں کہ حضرت حسن بصری نے ارشاد فرمایا : ہنکانے والے کو اور آگے چلنے والے کو ضامن بنایا جائے گا۔

27880

(۲۷۸۸۱) حَدَّثَنَا عَبَّادٌ ، عَنْ عُمَرَ بْنِ عَامِرٍ ، عَنْ قَتَادَۃَ ، عَن خِلاَسٍ ، عَنْ عَلِیٍّ ، قَالَ : إِذَا کَانَ الطَّرِیقُ وَاسِعًا فَلاَ ضَمَانَ عَلَیْہِ۔
(٢٧٨٨١) حضرت خلاس فرماتے ہیں کہ حضرت علی نے ارشاد فرمایا : جب راستہ کشاد ہ ہو تو ہنکانے والے پر کوئی ضمان نہیں ہوگا۔

27881

(۲۷۸۸۲) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ ، عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ ، عَنْ عَطَائٍ قَالَ : یَغْرَمُ الْقَائِدُ ، قُلْتُ : وَالسَّائِقُ یَغْرَمُ عَنِ الْیَدِ وَالرِّجْلِ ؟ قَالَ : زَعَمُوا أَنَّہُ یَغْرَمُ عَنِ الْیَدِ ، فَرَادَدْتُہُ ، فَقَالَ : یَقُولُ : الطَّرِیقَ الطَّرِیقَ۔
(٢٧٨٨٢) حضرت ابن جریج فرماتے ہیں کہ حضرت عطائ نے ارشاد فرمایا قائد یعنی آگے چلنے والے کو جرمانہ کیا جائے گا۔ میں نے پوچھا ! کیا ہنکانے والے کو بھی ہاتھ اور پاؤں پر چوٹ لگنے کی وجہ سے جرمانہ کیا جائے گا ؟ آپ نے فرمایا : وہ ” راستہ، راستہ “ کی آواز لگائے گا۔

27882

(۲۷۸۸۳) حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ آدَمَ ، عَن زُہَیْرٍ ، عَنِ الْحَسَنِ بْنِ الْحُرِّ ، عَنِ الْحَکَمِ ، قَالَ : إِنَّ السَّائِقَ ، وَالْقَائِدَ ، وَالرَّاکِبَ یَغْرَمُ مَا أَصَابَتْ دَابَّتُہُ بِیَدٍ ، أَوْ رِجْلٍ ، وَطِئَتْ ، أَوْ ضَرَبَتْ۔
(٢٧٨٨٣) حضرت حسن بن حر فرماتے ہیں کہ حضرت حکم نے ارشاد فرمایا، یقیناً ہنکانے والا آگے چلنے والا اور سوار جرمانہ ادا کریں گے جب ان کی سواری ہاتھ یا پاؤں سے تکلیف پہنچائے اور کچل دے یا کسی کو مار دے۔

27883

(۲۷۸۸۴) حَدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ دُکَیْنٍ ، عَن زُہَیْرٍ ، عَنْ لَیْثٍ ، عَن طَاوُوسٍ ، قَالَ : یَضْمَنُ الْقَائِدُ ، وَالسَّائِقُ ، وَالرَّاکِبُ مَا أَصَابَتْ بِمُقَدَّمِہَا۔
(٢٧٨٨٤) حضرت لیث فرماتے ہیں کہ حضرت طاؤس نے ارشاد فرمایا : آگے چلنے والے کو، ہنکانے والے کو اور سوار کو ضامن بنایا جائے گا جب ان کی سواری اگلی ٹانگوں سے کسی کو تکلیف پہنچائے۔

27884

(۲۷۸۸۵) حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ ، عَنْ حَجَّاجٍ ، عَنْ قَتَادَۃَ ، عَن خِلاَسٍ ، عَنْ عَلِیٍّ ، قَالَ : یُضَمِّنُ الرَّدِیفَان۔
(٢٧٨٨٥) حضرت خلاس سے مروی ہے کہ حضرت علی نے دو پیچھے بیٹھنے والوں کو ضامن بنایا۔

27885

(۲۷۸۸۶) حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ ، عَن مُجَالِدٍ ، عَنِ الشَّعْبِیِّ ، عَنْ شُرَیْحٍ ، قَالَ : لَیْسَ عَلَی الرِّدْفِ ضَمَانٌ۔
(٢٧٨٨٦) حضرت شعبی فرماتے ہیں کہ حضرت شریح نے ارشاد فرمایا : سوار کے پیچھے بیٹھنے والے سوار پر ضمان نہیں۔

27886

(۲۷۸۸۷) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَن حَسَنٍ ، عَنِ الشَّیْبَانِیِّ ، عَنِ الشَّعْبِیِّ ؛ فِی الرِّدْفِ ، قَالَ : ہُمَا شَرِیکَانِ۔
(٢٧٨٨٧) حضرت شیبانی فرماتے ہیں کہ حضرت شعبی نے سوار کے پیچھے بیٹھنے والے سوار کے بارے میں یوں ارشاد فرمایا کہ وہ دونوں شریک ہوں گے۔

27887

(۲۷۸۸۸) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِی عَدِیٍّ ، عَنْ أَشْعَثَ ، عَنِ الْحَسَنِ ، قَالَ : الرَّاکِبُ وَالرِّدْفُ سَوَائٌ ، مَا أَوْطَأا ، فَہُوَ بَیْنَہُمَا نِصْفَانِ۔
(٢٧٨٨٨) حضرت اشعث فرماتے ہیں کہ حضرت حسن بصری نے ارشاد فرمایا سوار اور اس کے پیچھے بیٹھنے والا برابر ہوں گے جو سواری نے کچلا ہے اور جو ضمان ہوگا وہ ان دونوں کے درمیان آدھا آدھا ہوگا۔

27888

(۲۷۸۸۹) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ یَزِیدَ، عَنْ أَبِی الْعَلاَئِ، عَنْ قَتَادَۃَ، وَأَبِی ہَاشِمٍ، قَالاَ: یَضْمَنُ الرِّدْفُ مَا یَضْمَنُ الْمُقَدَّمُ۔
(٢٧٨٨٩) حضرت ابو العلائ فرماتے ہیں کہ حضرت قتادہ اور حضرت ابو ہاشم ان دونوں حضرات نے یوں ارشاد فرمایا سوار کے پیچھے بیٹھنے والا بھی اتنا ہی ضامن ہوگا جتنا آگے بیٹھنے والا ہوگا۔

27889

(۲۷۸۹۰) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنِ الشَّیْبَانِیِّ ، عَنِ الشَّعْبِیِّ ، قَالَ : یَضْمَنُ الرِّدْفُ۔
(٢٧٨٩٠) حضرت شیبانی فرماتے ہیں کہ حضرت شعبی نے ارشاد فرمایا : سوار کے پیچھے بیٹھنے والے کو بھی ضامن بنایا جائے گا۔

27890

(۲۷۸۹۱) حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ ، عَنْ مُغِیرَۃَ ، عَنْ إِبْرَاہِیمَ ، قَالَ : الْعَقْلُ عَلَی أَہْلِ الدِّیوَانِ۔
(٢٧٨٩١) حضرت مغیرہ فرماتے ہیں کہ حضرت ابراہیم نے ارشاد فرمایا : دیت دیوان والوں پر ہوگی۔

27891

(۲۷۸۹۲) حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ ، عَنْ أَبِی حُرَّۃَ ، عَنِ الْحَسَنِ ، قَالَ : الْعَقْلُ عَلَی أَہْلِ الدِّیوَانِ۔
(٢٧٨٩٢) حضرت ابو حرہ فرماتے ہیں کہ حضرت حسن بصری نے ارشاد فرمایا : دیت دیوان والوں پر ہوگی۔

27892

(۲۷۸۹۳) حَدَّثَنَا حُمَیْدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَن حَسَنٍ ، عَنْ مُطَرِّفٍ ، عَنِ الْحَکَمِ ، قَالَ : عُمَرُ أَوَّلُ مَنْ جَعَلَ الدِّیَۃَ عَشَرَۃً عَشَرَۃً فِی أَعْطِیَاتِ الْمُقَاتَلَۃِ دُونَ النَّاسِ۔
(٢٧٨٩٣) حضرت حکم فرماتے ہیں کہ حضرت عمر وہ پہلے شخص تھے جنہوں نے دیت کو دس دس حصے سپاہیوں کے روزینہ میں مقرر فرمائے لوگوں کے علاوہ۔

27893

(۲۷۸۹۴) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنِ ابْنِ أَبِی ذِئْبٍ ، عَنِ ابْنٍ لِمُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاہِیمَ التَّیْمِیِّ ، عَنْ أَبِیہِ ، عَنِ السَّلُولِیِّ ، عَن مُعَاذِ بْنِ جَبَلٍ ، عَنْ أَبِی عُبَیْدَۃَ بْنِ الْجَرَّاحِ ، قَالَ : جِنَایَۃُ الْمُدَبَّرِ عَلَی مَوْلاَہُ۔
(٢٧٨٩٤) حضرت معاذ بن جبل فرماتے ہیں کہ حضرت ابو عبیدہ بن جراح نے ارشاد فرمایا ! مدبر غلام کے جرم کا تاوان اس کے آقا پر ہوگا۔

27894

(۲۷۸۹۵) حَدَّثَنَا جَرِیرٌ ، عَنْ مُغِیرَۃَ ، عَنْ إِبْرَاہِیمَ ، قَالَ : جِنَایَۃُ الْمُدَبَّرِ عَلَی مَوْلاَہُ۔
(٢٧٨٩٥) حضرت مغیرہ فرماتے ہیں کہ حضرت ابراہیم نے ارشاد فرمایا : مدبر غلام کے جرم کا تاوان اس کے آقا پر لازم ہوگا۔

27895

(۲۷۸۹۶) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنِ ابْنِ أَبِی ذِئْبٍ قَالَ : حدَّثَنِی یُسَیْرٌ الْمُکْتِبُ ، أَنَّ امْرَأَۃً دَبَّرَتْ جَارِیَۃً لَہَا فَجَنَتْ جِنَایَۃً ، فَقَضَی عُمَرُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِیزِ بِجِنَایَتِہَا عَلَی مَوْلاَتِہَا فِی قِیمَۃِ الْجَارِیَۃِ۔
(٢٧٨٩٦) حضرت ابی ذئب سے مروی ہے کہ حضرت یسیر مکتب نے ارشاد فرمایا کہ کسی عورت نے اپنی باندی کو مدبرہ بنادیا۔ پھر اس باندی سے کوئی قابل سزا جرم سر زد ہوگیا تو حضرت عمر بن عبدالعزیز نے فیصلہ فرمایا کہ اس کی جنایت کا تاوان اس کی مالکہ پر ہوگا اس باندی کی قتم کے مطابق۔

27896

(۲۷۸۹۷) حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَیَّۃَ ، عَن یُونُسَ ، عَنِ الْحَسَنِ ؛ فِی جِنَایَۃِ الْمُدَبَّرِ ، قَالَ : ہُوَ عَبْدٌ ، إِنْ شَائَ مَوْلاَہُ أَسْلَمَہُ ، وَإِنْ شَائَ فَدَاہُ۔
(٢٧٨٩٧) حضرت یونس فرماتے ہیں کہ حضرت حسن بصری نے مدبر غلام کے جرم کرنے کے بارے میں ارشاد فرمایا : کہ وہ تو غلام ہے اگر اس کا آقا چاہے تو اس کو سپرد کردے اور اگر چاہے تو اس کو فدیہ دے کر چھڑا لے۔

27897

(۲۷۸۹۸) حَدَّثَنَا حَفْصٌ ، عَنْ أَشْعَثَ ، عَنِ الْحَکَمِ ، وَحَمَّادٍ ، عَنْ إِبْرَاہِیمَ ، قَالَ : إِذَا قَتَلَ الْمُدَبَّرُ قَتِیلاً ، أَوْ فَقَأَ عَیْنًا ، قِیلَ لِمَوْلاَہُ : ادْفَعْہُ ، أَوِ افْدِہِ۔
(٢٧٨٩٨) حضرت حکم اور حضرت حماد ان دونوں حضرات سے روایت ہے کہ حضرت ابراہیم نے ارشاد فرمایا : جب مدبر غلام کسی شخص کو قتل کردے یا کسی کی آنکھ پھوڑ دے تو اس کے آقا کو کہا جائے گا اس غلام کو ان کے سپرد کردے یا اس کی طرف سے فدیہ ادا کرے۔

27898

(۲۷۸۹۹) حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سَالِمٍ، عَنْ عَامِرٍ، قَالَ: جِنَایَۃُ الْمُدَبَّرِ، وَأُمِّ الْوَلَدِ عَلَی عَاقِلَۃِ مَوَالِیہَا۔
(٢٧٨٩٩) حضرت محمد بن سالم سے مروی ہے کہ حضرت عامر شعبی نے ارشاد فرمایا مدبر غلام اور ام ولد کی جنایت کا تاوان ان کے آقا کے عصبی رشتہ داروں پر لازم ہوگا۔

27899

(۲۷۹۰۰) حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ، عَنْ شُعْبَۃَ، عَن حَمَّادٍ، قَالَ: عَلَی مَوَالِیہِمُ الدِّیَۃُ إِذَا قَتَلُوا، وَإِنْ قتلوا فَدِیَتُہُمْ دِیَۃُ الْمَمْلُوکِ۔
(٢٧٩٠٠) حضرت شعبہ فرماتے ہیں کہ حضرت حماد نے ارشاد فرمایا : مدبر غلاموں کے آقا پر لازم ہوگی جب یہ کسی کو قتل کردیں اور ان کو قتل کردیا جائے تو ان کی دیت وہی ہوگی جو غلاموں کی دیت ہوتی ہے۔

27900

(۲۷۹۰۱) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَن خَالِدٍ ، عَنْ أَبِی مَعْشَرٍ ، عَنْ إِبْرَاہِیمَ ، قَالَ : جِنَایَۃُ الْمُدَبَّرِ عَلَی سَیِّدِہِ۔
(٢٧٩٠١) حضرت ابو معشر فرماتے ہیں کہ حضرت ابراہیم نے ارشاد فرمایا : مدبر غلام کے جرم کا تاوان اس کا آقا پر لازم ہوگا۔

27901

(۲۷۹۰۲) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، قَالَ : سَمِعْتُ سُفْیَانَ یَقُولُ : جِنَایَۃُ الْمُدَبَّرِ عَلَی مَوْلاَہُ ، یَضْمَنُ قِیمَتَہُ ۔ قَالَ ابْنُ أَبِی لَیْلَی فِی الْمُدَبَّرِ : عَلَیْہِ جَمِیعُ الْجِنَایَۃِ۔
(٢٧٩٠٢) حضرت وکیع فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت سفیان کو فرماتے ہوئے سنا مدبر غلام کے جرم کا تاوان اس کے آقا پر ہوگا جو غلام کی قیمت کے بقدر ضمان ادا کرے گا جبکہ حضرت ابن ابی لیلی نے مدبر غلام کے بارے میں ارشاد فرمایا : آقا پر ہی مکمل تاوان لازم ہوگا۔

27902

(۲۷۹۰۳) حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ ، عَن یُونُسَ ، عَنِ الْحَسَنِ ، قَالَ : جِنَایَۃُ الْمُکَاتَبِ فِی رَقَبَتِہِ ، یَبْدَأُ بِہَا۔
(٢٧٩٠٣) حضرت یونس فرماتے ہیں کہ حضرت حسن بصری نے ارشاد فرمایا : مکاتب کے جرم کا تاوان اسی کے ذمہ ہوگا اسی سے آغاز کیا جائے گا۔

27903

(۲۷۹۰۴) حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ ، عَنِ الشَّیْبَانِیِّ ، عَن حَمَّادٍ ، قَالَ : یَسْعَی فِیہَا وَفِی الْمُکَاتَبَۃِ بِالْحِصَصِ۔
(٢٧٩٠٤) حضرت شیبانی فرماتے ہیں کہ حضرت حماد نے ارشاد فرمایا : مکاتب تاوان اور مال کتابت میں حصوں کے اعتبار سے سعی کرے گا۔

27904

(۲۷۹۰۵) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنِ ابْنِ أَبِی ذِئْبٍ ، عَنِ الزُّہْرِیِّ ، قَالَ : جِنَایَۃُ الْمُکَاتَبِ فِی رَقَبَتِہِ۔
(٢٧٩٠٥) حضرت ابن ابی ذئب فرماتے ہیں کہ حضرت زہری نے ارشاد فرمایا : مکاتب کے جر م کا تاوان اسی کے ذمہ ہوگا۔

27905

(۲۷۹۰۶) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ، عَنْ سُفْیَانَ، عَن خَالِدٍ، عَنْ أَبِی مَعْشَرٍ، عَنْ إِبْرَاہِیمَ ، قَالَ: جِنَایَۃُ الْمُکَاتَبِ عَلَی سَیِّدِہِ۔
(٢٧٩٠٦) حضرت ابو معشر فرماتے ہیں کہ حضرت ابراہیم نے ارشاد فرمایا : مکاتب کے جرم کا تاو ان اس کے آقا پر لازم ہوگا۔

27906

(۲۷۹۰۷) حَدَّثَنَا جَرِیرٌ ، عَنْ مُغِیرَۃَ ، عَنْ أَصْحَابِہِ ، أَوْ عَنْ إِبْرَاہِیمَ ، قَالَ : مَا جَنَی الْمُکَاتَبُ فَہُوَ فِی رَقَبَتِہِ ، یُؤَدِّی جِنَایَتَہُ وَمُکَاتَبَتَہُ جَمِیعًا۔
(٢٧٩٠٧) حضرت مغیرہ فرماتے ہیں کہ حضرت ابراہیم نے ارشاد فرمایا : مکاتب جو جرم کرے گا تو اس کا تاوان اور بدل کتابت دونوں ادا کرے گا۔

27907

(۲۷۹۰۸) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، سَمِعْت سُفْیَانَ یَقُولُ : جِنَایَۃُ الْمُکَاتَبِ فِی رَقَبَتِہِ۔
(٢٧٩٠٨) حضرت وکیع فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت سفا ن کو یوں فرماتے ہوئے سنا کہ مکاتب کے جرم کا تاوان اسی کے ذمہ ہوگا۔

27908

(۲۷۹۰۹) حَدَّثَنَا ابْنُ مُبَارَکٍ ، عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ ، عَنْ عَطَائٍ ، قَالَ : مَا جُنِیَ عَلَی الْمُکَاتَبِ فَہُوَ لَہُ ، یَسْتَعِینُ بِہِ فِی کِتَابَتِہِ ، کَذَا کَانَ یَقُولُ مَنْ کَانَ قَبْلَکُمْ۔
(٢٧٩٠٩) حضرت ابن جریج فرماتے ہیں کہ حضرت عطائ نے ارشاد فرمایا : مکاتب کو نقصان پہنچنے کی صورت میں جو تاوان ملا ہے وہ اس کے ذریعہ ایسے بدل کتابت میں مدد لے گا۔ تم سے پہلے لوگوں نے ایسا ہی فرمایا تھا۔

27909

(۲۷۹۱۰) حَدَّثَنَا جَرِیرٌ ، عَنْ مُغِیرَۃَ ، عَنْ إِبْرَاہِیمَ ، قَالَ : مَا جُنِیَ عَلَی الْمُکَاتَبِ ، فَہُوَ لَہُ۔
(٢٧٩١٠) حضرت مغیرہ فرماتے ہیں کہ حضرت ابراہیم نے ارشاد فرمایا : مکاتب کو نقصان پہنچنے کی صورت میں جو تاوان کا مال ملا ہے تو وہی اس کا حقدار ہوگا۔

27910

(۲۷۹۱۱) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، قَالَ : سَمِعْتُ سُفْیَانَ ، یَقُولُ : إِذَا جُنِیَ عَلَیْہِ کَانَ لَہُ ، دُونَ مَوْلاَہُ۔
(٢٧٩١١) حضرت وکیع فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت سفیان کو یوں فرماتے ہوئے سنا جب مکاتب کو نقصان پہنچنے کی صورت میں تاوان کا مال ملے گا تو اس کے آقا کے بجائے اس کا ہوگا۔

27911

(۲۷۹۱۲) حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ صَدَقَۃَ ، عَنْ سُفْیَانَ بْنِ حُسَیْنٍ ، عَنِ الْحَکَمِ ؛ أَنَّہُ کَانَ یَقُولُ فِی جِنَایَۃِ أُمِّ الْوَلَدِ : لاَ تَعْدُو قِیمَتَہَا ۔ وَقَالَ حَمَّادٌ : دِیَۃُ مَا جَنَتْ۔
(٢٧٩١٢) حضرت سفیان بن حسین فرماتے ہیں کہ حضرت حکم ، ام ولد کی جنایت کے تاوان کے بارے میں فرمایا کرتے تھے : وہ اس کی قیمت سے تجاوز نہ کرتا ہو اور حضرت حماد نے فرمایا : جو اس نے جنایت کی ہے اسی کی دیت ہوگی۔

27912

(۲۷۹۱۳) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ، عَنْ سُفْیَانَ، عَن خَالِدٍ، عَنْ أَبِی مَعْشَرٍ، عَنْ إِبْرَاہِیمَ ، قَالَ : جِنَایَۃُ أُمِّ الْوَلَدِ عَلَی سَیِّدِہَا۔
(٢٧٩١٣) حضرت ابو معشر فرماتے ہیں کہ حضرت ابراہیم نے ارشاد فرمایا : ام ولد کے جرم کا تاوان اس کے آقا پر لازم ہوگا۔

27913

(۲۷۹۱۴) حَدَّثَنَا عَبْدُ الأَعْلَی ، عَنْ مَعْمَرٍ ، عَنِ الزُّہْرِیِّ ؛ فِی أُمِّ الْوَلَدِ إِذَا جَنَتْ جِنَایَۃً ، فَعَلَی سَیِّدِہَا جِنَایَتُہَا۔
(٢٧٩١٤) حضرت معمر فرماتے ہیں کہ حضرت زہری نے ام ولد کی جنایت کے بارے میں یوں ارشاد فرمایا : جب وہ کوئی قابل سزا جرم کرے تو اس کے آقا پر اس جرم کا تاوان لازم ہوگا۔

27914

(۲۷۹۱۵) حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَیَّۃَ ، عَن یُونُسَ ، عَنِ الْحَسَنِ ؛ فِی أُمِّ الْوَلَدِ تَجْنِی ، قَالَ : تُقَوَّمُ عَلَی سَیِّدِہَا۔
(٢٧٩١٥) حضرت یونس فرماتے ہیں کہ حضرت حسن بصری نے ام ولد کے بارے میں یوں ارشاد فرمایا ! جب وہ قابل سزا جرم کرے تو اس کے آقا کے سامنے اس کی قیمت لگائی جائے گی۔

27915

(۲۷۹۱۶) حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ ، عَن زَکَرِیَّا ، قَالَ : سُئِلَ عَامِرٌ عَن سُرِّیَّۃٍ قَتَلَتِ امْرَأَۃً ، وَمَوْلاَہَا حَیٌّ لَمْ یُعْتِقْہَا ، وَقَدْ وَلَدَتْ لَہُ ؟ قَالَ : ہِیَ أَمَۃٌ ، إِنْ شَائَ مَوْلاَہَا أَدَّی عَنْہَا ، وَإِنْ شَائَ أَسْلَمَہَا بِرُمَّتِہَا۔
(٢٧٩١٦) حضرت زکریا فرماتے ہیں کہ حضرت عامرشعبی سے پوچھا گیا اس باندی کے متعلق جس نے کسی عورت کو قتل کردیا اور اس کا آقا زندہ ہے اس نے اسے آزاد نہیں کیا درآنحالیکہ وہ اس کی ام ولد ہے ؟ آپ نے فرمایا ! یہ تو باندی ہے اگر اس کا آقا چاہے تو اس کی طرف سے دیت ادا کردے اور اگر چاہے تو اس کام کے سبب سے اس کو ان لوگوں کے سپرد کردے۔

27916

(۲۷۹۱۷) حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ الأَحْمَرُ ، عَنْ حَجَّاجٍ ، عَنْ مَکْحُولٍ ، عَنْ زَیْدٍ ، قَالَ : فِی الْعَقْلِ الدِّیَۃُ۔
(٢٧٩١٧) حضرت مکحول فرماتے ہیں کہ زیدنے ارشاد فرمایا : عقل چلے جانے کی صورت میں دیت ہوگی۔

27917

(۲۷۹۱۸) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، قَالَ : حدَّثَنَا سُفْیَانُ ، عَنِ ابْنِ أَبِی نَجِیحٍ ، عَن مُجَاہِدٍ ، قَالَ : فِی الْعَقْلِ الدِّیَۃُ۔
(٢٧٩١٨) حضرت ابن ابی نجیح فرماتے ہیں کہ حضرت مجاہد نے ارشاد فرمایا ! عقل چلے جانے کی صورت میں دیت ہوگی۔

27918

(۲۷۹۱۹) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِی عَدِیٍّ ، عَنِ الأَشْعَثِ ، عَنِ الْحَسَنِ ؛ فِی رَجُلٍ أَفْزَعَ رَجُلاً فَذَہَبَ عَقْلُہُ ، قَالَ : لَوْ أَدْرَکَہُ عُمَرُ لَضَمَّنَہُ۔
(٢٧٩١٩) حضرت اشعث فرماتے ہیں کہ حضرت حسن بصری سے سوال کیا گیا کہ اگر کسی نے ایک آدمی کو خوفزدہ کیا اور اس کی عقل زائل ہوگئی تو کیا حکم ہے ؟ آپ نے فرمایا اگر حضرت عمر اس کو پالیتے تو ضرور اس سے ضمان لیتے۔

27919

(۲۷۹۲۰) حَدَّثَنَا سُلَیْمَانُ بْنُ حَیَّانَ ، عَنْ عَوْفٍ ، قَالَ : سَمِعْتُ شَیْخًا قَبْلَ فِتْنَۃِ ابْنِ الأَشْعَثِ فَنَعَتَ نَعْتَہُ ، قَالُوا ذَلِکَ أَبُو الْمُہَلَّبِ عَمُّ أَبِی قِلاَبَۃَ ، قَالَ : رَمَی رَجُلٌ رَجُلاً فِی رَأْسِہِ بِحَجَرٍ ، فَذَہَبَ سَمْعُہُ وَلِسَانُہُ وَعَقْلُہُ وَذَکَرُہُ ، فَلَمْ یَقْرَبِ النِّسَائَ ، فَقَضَی فِیہِ عُمَرُ بِأَرْبَعِ دِیَاتٍ۔
(٢٧٩٢٠) حضرت عوف فرماتے ہیں کہ میں نے کسی شیخ سے ابن اشعث کے فتنہ سے قبل سنا کہ انھوں نے اس کی صفات بیان کیں۔ ان لوگوں نے فرمایا : یہ ابو المھلب ہیں جو حضرت ابو قلابہ کے چچا ہیں انھوں نے فرمایا ہے کہ ایک آدمی نے کسی آدمی کے سر میں پتھر مارا تو اس کی قوت سماعت گویائی، عقل اور اس کے آلہ تناسل کی طاقت زائل ہوگئی اور وہ شخص عورتوں کے قریب نہیں جاسکتا تھا۔ تو حضرت عمر نے اس کے بارے میں چار دیتوں کا فیصلہ فرمایا۔

27920

(۲۷۹۲۱) حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ الأَحْمَرُ ، عَنْ حَجَّاجٍ ، عَنْ حُصَیْنٍ ، عَنِ الشَّعْبِیِّ ، عَنِ الْحَارِثِ ، عَنْ عَلِیٍّ ، قَالَ : مَنْ أَخْرَجَ حَجَرًا ، أَوْ مِرْزَابًا ، أَوْ زَادَ فِی سَاحَتِہِ مَا لَیْسَ لَہُ ، فَہُوَ ضَامِنٌ۔
(٢٧٩٢١) حضرت حارث فرماتے ہیں کہ حضرت علی نے ارشاد فرمایا جس شخص نے پتھر ی پرنالہ باہر نکالا یا جس کا اسے حق نہیں تھا تو وہ ضامن ہوگا۔

27921

(۲۷۹۲۲) حَدَّثَنَا جَرِیرٌ ، عَنْ مُغِیرَۃَ ، عَنْ إِبْرَاہِیمَ ، قَالَ : مَنْ بَنَی فِی غَیْرِ سَمَائِہِ ، فَہُوَ ضَامِنٌ۔
(٢٧٩٢٢) حضرت مغیرہ فرماتے ہیں کہ حضرت ابراہیم نے ارشاد فرمایا : جس شخص نے اپنے سائبان کے علاوہ کوئی تعمیر کی تو وہ ضامن ہوگا۔

27922

(۲۷۹۲۳) حَدَّثَنَا جَرِیرٌ ، عَنْ عَطَائِ بْنِ السَّائِبِ ، عَنْ شُرَیْحٍ ، قَالَ : کَانَ یُضَمِّنُ أَصْحَابَ الْبَلاَلِیعِ الَّتِی یَتَّخِذُونَہَا فِی الطَّرِیقِ ، وبواری الْبِغَالِ ، وَالْخَشَبِ الَّذِی یُجْعَلُ فِی الْحِیطَانِ ، وَکَانَ لاَ یُضَمِّنُ الآبَارَ الْخَارِجَۃَ الَّتِی أَمَامَ الْکُوفَۃِ فِی الْجَبَّانَۃِ ، وَالَّتِی فِی الْمَقَابِرِ ، وَمَا جُعِلَ مَنْفَعَۃً لِلْمُسْلِمِینَ۔
(٢٧٩٢٣) حضرت شریح راستوں میں بنائے جانے والے گڑھوں اور کنووں کے نقصان کا ضمان دلواتے تھے اسی طرح دیواروں پر پڑی لکڑی کی وجہ سے ہونے والے نقصان کا ضمان بھی دلواتے تھے۔ البتہ کوفہ شہر سے باہر قبرستانوں اور مسلمانوں کے فائدے کے لیے بنوائے گئے کنوؤں کا ضمان نہ دلواتے تھے۔

27923

(۲۷۹۲۴) حَدَّثَنَا مُعْتَمِرٌ ، عَنْ لَیْثٍ ، عَن طَاوُوسٍ ، قَالَ : مَنْ أَوْتَد وَتِدًا فِی غَیْرِ أَرْضِہِ ، وَلاَ سَمَائِہِ ضَمِنَ مَا أَصَابَ ، وَمَنَ احْتَفَرَ بِئْرًا فِی غَیْرِ أَرْضِہِ ، وَلاَ سَمَائِہِ ، فَہُوَ ضَامِنٌ مَا وَقَعَ فِیہَا۔
(٢٧٩٢٤) حضرت لیث فرماتے ہیں کہ حضرت طاؤس نے ارشاد فرمایا جس شخص نے اپنی زمین اور سائبان کے علاوہ جگہ میں کھونٹی گاڑی تو وہ اس سے پہنچنے والے نقصان کا ذمہ دار ہوگا اور جس شخص نے اپنی زمین کے علاوہ کنواں کھودا تو اس میں گرنے والے کا وہ ضامن ہوگا۔

27924

(۲۷۹۲۵) حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ ، عَن مُجَالِدٍ ، عَنِ الشَّعْبِیِّ ، عَنْ شُرَیْحٍ ، قَالَ : مَنْ أَخْرَجَ مِنْ دَارِہِ شَیْئًا إِلَی طَرِیقٍ فَأَصَابَ شَیْئًا ، فَہُوَ لَہُ ضَامِنٌ ؛ مِنْ حَجَرٍ ، أَوْ عُودٍ ، أَوْ حَفَرَ بِئْرًا فِی طَرِیقِ الْمُسْلِمِینَ ، تُؤْخَذُ دِیَتُہُ ، وَلاَ یُقَادُ مِنْہُ۔
(٢٧٩٢٥) حضرت شعبی فرماتے ہیں کہ حضرت شریح نے ارشاد فرمایا : جس شخض نے اپنے گھر سے راستہ کی طرف کوئی چیز نکالی مثلاً پتھر یا لکڑی یا مسلمانوں کے راستہ میں کنواں کھودا پھر اس سے کسی کو نقصان پہنچا تو وہ شخص ضامن ہوگا اس سے دیت لی جائے گی اور قصاص نہیں لیا جائے گا۔

27925

(۲۷۹۲۶) حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ، عَنْ ہِشَامٍ، عَنِ الْحَسَنِ، قَالَ: مَنْ أَحْدَثَ شَیْئًا فِی طَرِیقِ الْمُسْلِمِینَ، فَہُوَ ضَامِنٌ۔
(٢٧٩٢٦) حضرت ہشام فرماتے ہیں کہ حضرت حسن بصری نے ارشاد فرمایا : جس شخص نے مسلمانوں کے راستہ میں کوئی آڑ پیدا کی تو وہ نقصان کا ضامن ہوگا۔

27926

(۲۷۹۲۷) حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ، عَنْ عَمْرٍو، عَنِ الْحَسَنِ، رَفَعَہُ، قَالَ: مَنْ أَخْرَجَ مِنْ حَدِّہِ شَیْئًا فَأَصَابَ شَیْئًا، فَہُوَ ضَامِنٌ۔ (بزار ۳۶۶۴)
(٢٧٩٢٧) حضرت عمرو فرماتے ہیں کہ حضرت حسن بصری نے مرفوعاً ارشاد فرمایا : جس شخص نے اپنی زمینی حدود سے باہر کوئی چیز نکالی پھر اس سے کسی کو نقصان پہنچا تو وہ شخص ضامن ہوگا۔

27927

(۲۷۹۲۸) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، قَالَ : حدَّثَنَا سُفْیَانُ ، عَن مَنْصُورٍ ، عَنْ إِبْرَاہِیمَ ، قَالَ : إِذَا أَخْرَجَ الرَّجُلُ الصَّلاَیَۃَ أَوِ الْخَشَبَۃَ فِی حَائِطِہِ ضَمِنَ۔
(٢٧٩٢٨) حضرت منصور فرماتے ہیں کہ حضرت ابراہیم نے ارشاد فرمایا : جب آدمی نے دیوار میں دوائی کوٹنے والی سیل یا لکڑی کو نکالا تو نقصان کی صورت میں وہ ضامن گا۔

27928

(۲۷۹۲۹) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، قَالَ : حدَّثَنَا مِسْعَرٌ ، عَن وَاصِلٍ الأَحْدَبِ الأَسَدِیِّ ، عَنِ الشَّعْبِیِّ ، عَنْ عَلِیٍّ ؛ أَنَّہُ کَانَ یَقْطَعُ الْکُنُفَ ، أَوْ یَأْمُرُ بِقَطْعِہَا۔
(٢٧٩٢٩) حضرت شعبی فرماتے ہیں کہ حضرت علی گھر کے دروازوں پر لگی ڈھالوں کو کاٹ دیتے تھے یا یوں فرمایا : آپ ان کے کاٹنے کا حکم دیتے تھے۔

27929

(۲۷۹۳۰) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، قَالَ : حدَّثَنَا سُفْیَانُ ، عَنْ عَطَائِ بْنِ السَّائِبِ ، عَنْ شُرَیْحٍ ؛ أَنَّہُ کَانَ یُضَمِّنُ باریَّ السُّوقِیِّ وَعَمُودَہُ ، وَیَقُولُ : أَخْرَجَہُ فِی غَیْرِ مِلْکِہِ۔
(٢٧٩٣٠) حضرت عطاء بن سائب فرماتے ہیں کہ حضرت شریح دکاندار کو رکاوٹ اور ستون کی وجہ سے ضامن بناتے تھے اور فرماتے کہ اس نے یہ رکاوٹ دوسرے کی ملک میں کھڑی کی ہے۔

27930

(۲۷۹۳۱) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، قَالَ : حدَّثَنَا سُفْیَانُ ، عَنْ مُغِیرَۃَ ، عَنْ إِبْرَاہِیمَ ؛ أَنَّ عَمْرَو بْنَ الْحَارِثِ بْنِ الْمُصْطَلِقِ حَفَرَ بِئْرًا فِی طَرِیقِ الْمُسْلِمِینَ ، فَوَقَعَ فِیہَا بَغْلٌ فَانْکَسَرَ ، فَضَمَّنَہُ شُرَیْحٌ۔
(٢٧٩٣١) حضرت ابراہیم فرماتے ہیں کہ عمرو بن حارث بن مصطلق نے مسلمانوں کے راستہ میں ایک کنواں کھودا تو اس میں ایک خچر گرا اور اس کی ہڈیاں ٹوٹ گئیں تو حضرت شریح نے اس کو ضامن بنایا۔

27931

(۲۷۹۳۲) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، قَالَ : حدَّثَنَا عِیسَی بْنُ دِینَارٍ ، عَنْ أَبِیہِ ، أَنَّ عَمْرَو بْنَ الْحَارِثِ حَفَرَ بِئْرًا فِی طَرِیقِ الْمُسْلِمِینَ ، فَمَرَّ بَغْلٌ ، فَوَقَعَ فِیہَا ، فَانْکَسَرَ ؛ فَضَمَّنَہُ شُرَیْحٌ قِیمَۃَ الْبَغْلِ ، مِئَتَیْ دِرْہَمٍ ، وَأَعْطَاہُ الْبَغْلَ۔
(٢٧٩٣٢) حضرت دینار فرماتے ہیں کہ عمرو بن حارث بن مصطلق نے مسلمانوں کے راستہ میں کنواں کھودا وہاں سے ایک خچر گزر رہا تھا وہ اس کنویں میں گرا اور اس کی ہڈیاں ٹوٹ گئیں تو حضرت شریح نے اس کو خچر کی قیمت کا ضامن بنایا جو دو سو درہم تھی اور آپ نے وہ خچر عمرو کو دے دیا۔

27932

(۲۷۹۳۳) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، قَالَ : حدَّثَنَا شَرِیکٌ ، عَنِ الْحَسَنِ أَبِی مُسَافِرٍ ؛ أَنَّ کَنِیفًا لِجَارٍ لَہُ وَقَعَ عَلَی صَبِیٍّ فَقَتَلَہُ، أَوْ جَرَحَہُ ، فَقَالَ شُرَیْحٌ : لَوْ أُتِیتُ بِہِ لَضَمَّنْتہ۔
(٢٧٩٣٣) حضرت شریک فرماتے ہیں کہ حضرت حسن ابو مسافر کے ایک پڑوسی کی ڈھال کسی بچہ پر گری اور وہ بچہ مرگیا یا زخمی ہوگیا اس پر حضرت شریح نے ارشاد فرمایا : اگر اسے میرے پاس لایا جاتا تو میں ضرور اس شخص کو ضامن بناتا۔

27933

(۲۷۹۳۴) حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ ، عَنْ إِسْمَاعِیلَ ، عَنِ الْحَارِثِ ، عَنْ شُرَیْحٍ ؛ أَنَّہُ کَانَ لاَ یَدَعُ ظُلَّۃً لاَ یَمُرُّ فِیہَا الْفَارِسُ بِرُمْحِہِ ، وَیَقُولُ : بَنَیْتُمْ عَلَی رُمْحِ الْفَارِسِ۔
(٢٧٩٣٤) حضرت حارث فرماتے ہیں کہ حضرت شریح کسی ایسے سائبان کو نہیں چھوڑتے تھے کہ جس کے نیچے سے گھڑ سوار اپنے نیزے کے ساتھ نہ گزر سکتا ہو اور فرماتے کہ تم اسے گھڑ سوار کے نیز کے مطابق بناؤ۔

27934

(۲۷۹۳۵) حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ، عَنِ ابْنِ عَوْنٍ، عَنِ ابْنِ سِیرِینَ، قَالَ: کَانُوا یُغَرِّمُونَ مِنَ الْوَطْئِ، وَلاَ یَغْرَمُونَ مِنَ النَّفْحَۃِ۔
(٢٧٩٣٥) حضرت ابن عون فرماتے ہیں کہ حضرت ابن سیرین نے ارشاد فرمایا : صحابہ روندنے کی صورت میں تو ضامن بناتے تھے اور جانور کے کھر کے ساتھ مارنے کی صورت میں ضامن نہیں بناتے تھے۔

27935

(۲۷۹۳۶) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ، قَالَ: حدَّثَنَا سُفْیَانُ، عَن مَنْصُورٍ، عَنْ إِبْرَاہِیمَ، قَالَ: لاَ یُضْمَنُ صَاحِبُ الدَّابَّۃِ مِنَ النَّفْحَۃِ۔
(٢٧٩٣٦) حضرت منصور فرماتے ہیں کہ حضرت ابراہیم نے ارشاد فرمایا : جانور کے مالک کو کھر سے مارنے کی صورت میں ضامن نہیں بنایا جائے گا۔

27936

(۲۷۹۳۷) حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ ، عَنْ أَشْعَثَ ، عَنِ ابْنِ سِیرِینَ ، عَنْ شُرَیْحٍ ؛ أَنَّہُ بَرَّأَ مِنَ النَّفْحَۃِ۔
(٢٧٩٣٧) حضرت ابن سیرین فرماتے ہیں کہ حضرت شریح نے جانور کے کھر کے ساتھ مارنے کی صورت میں اس کے مالک کو بےقصورقرار دیا۔

27937

(۲۷۹۳۸) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، قَالَ : حدَّثَنَا سُفْیَانُ ، عَنْ أَبِی قَیْسٍ ، عَن ہُزَیْلٍ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : الرِّجْلُ جُبَارٌ ، یَعْنِی ہَدَرًا۔ (عبدالرزاق ۱۸۳۷۶۔ دارقطنی ۲۱۳)
(٢٧٩٣٨) حضرت ہزیل فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : جانور کی ٹانگ سے لگنے والا زخم رائیگاں ہے۔

27938

(۲۷۹۳۹) حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ الأَحْمَرُ ، عَنْ أَشْعَثَ ، عَنِ الشَّعْبِیِّ ، قَالَ : صَاحِبُ الدَّابَّۃِ ضَامِنٌ لِمَا أَصَابَتِ الدَّابَّۃُ بِیَدِہَا ، أَوْ بِرِجْلِہَا ، حَتَّی یَنْزِلَ عَنہَا۔
(٢٧٩٣٩) حضرت اشعث فرماتے ہیں کہ حضرت شعبی نے ارشاد فرمایا : جانور کا مالک ضامن ہوگا اس نقصان کا جو جانور کی اگلی یا پچھلی ٹانگوں سے ہوا ہو یہاں تک کہ وہ جانور سے اتر آئے۔

27939

(۲۷۹۴۰) حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ ، عَنْ شُعْبَۃَ ، قَالَ : سَأَلْتُ الْحَکَمَ ، وَحَمَّادًا عَنْ رَجُلٍ وَاقِفٍ عَلَی دَابَّتِہِ ، فَضَرَبَتْ بِرِجْلِہَا ؟ قَالَ حَمَّادٌ : لاَ یَضْمَنُ ، وَقَالَ الْحَکَمُ : یَضْمَنُ۔
(٢٧٩٤٠) حضرت شعبہ فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت حکم اور حضرت حماد سے ایسے آدمی کے بارے میں سوال کیا جو اپنی سواری کے پاس کھڑا تھا اور اس کی سواری نے کسی کو اپنی ٹانگ مار دی تو حضرت حما د نے فرمایا : اس شخص کو ضامن نہیں بنایا جائے گا۔ اور حضرت حکم نے فرمایا : اس شخص کو ضامن بنایا جائے گا۔

27940

(۲۷۹۴۱) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، قَالَ : حدَّثَنَا سُفْیَانُ ، عَنْ عَاصِمٍ ، عَنِ ابْنِ سِیرِینَ ، قَالَ : مَا کَانُوا یُضَمِّنُونَ مِنَ الرِّجْلِ إِلاَّ مَا رَدَّ الْعِنَانَ۔
(٢٧٩٤١) حضرت عاصم فرماتے ہیں کہ حضرت ابن سیرین نے ارشاد فرمایا : کہ صحابہ جانور کی ٹانگ سے مارے جانے کی صورت میں ضامن نہیں بناتے تھے مگر جبکہ لگام کو چھوڑ دیا ہو۔

27941

(۲۷۹۴۲) حَدَّثَنَا جَرِیرٌ ، عَنْ مُغِیرَۃَ ، عَنِ الْحَارِثِ ، قَالَ : إِذَا ضَرَبَتِ الدَّابَّۃُ أَوْ کَبَحْتہَا ، فَأَنْتَ ضَامِنٌ۔
(٢٧٩٤٢) حضرت مغیرہ فرماتے ہیں کہ حضرت حارث نے ارشاد فرمایا : جب تم نے جانور کو مارا یا تم نے اس کو روکنے کے لیے لگام کھینچی پھر اس نے کسی کو نقصان پہنچا دیا تو تم ضامن ہوگے۔

27942

(۲۷۹۴۳) حَدَّثَنَا سُفْیَانُ بْنُ عُیَیْنَۃَ ، عَنِ الزُّہْرِیِّ ، عَنْ أَبِی سَلَمَۃَ ، وَسَعِیدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ ، عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ ، یَبْلُغُ بِہِ النَّبِیَّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، قَالَ : الْعَجْمَائُ جَرْحُہَا جُبَارٌ ، وَالْبِئْرُ جُبَارٌ ، وَالْمَعْدِنُ جُبَارٌ ، وَفِی الرِّکَازِ الْخُمُسُ۔ (بخاری ۱۴۹۹۔ مسلم ۶۹۱۲)
(٢٧٩٤٣) حضرت ابوہریرہ مرفوعاً روایت کرتے ہیں کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : جانور کے نیچے دب کر مرنے والے کا خون رائیگاں ہے اور کان میں دب کر مرنے والے کا خون بھی رائیگاں ہے اور خزانے میں خمس لازم ہوگا۔

27943

(۲۷۹۴۴) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، قَالَ : حدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَۃَ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ زِیَادٍ ، عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ ، عَنِ النَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، مِثْلَہُ ، إِلاَّ أَنَّہُ لَمْ یَذْکُرْ جَرْحَہَا۔ (بخاری ۶۹۱۳۔ مسلم ۱۳۳۵)
(٢٧٩٤٤) حضرت ابوہریرہ سے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا مذکورہ ارشاد اس سند سے بھی مروی ہے مگر اس سند میں جرحھا کے الفاظ نہیں ہیں۔

27944

(۲۷۹۴۵) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، قَالَ : حَدَّثَنَا ابْنُ عَوْنٍ ، عَنِ ابْنِ سِیرِینَ ، عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ ، قَالَ : الْبَہِیمَۃُ عَقْلُہَا جُبَارٌ ، وَالْمَعْدِنُ عَقْلُہُ جُبَارٌ ، وَالْبِئْرُ عَقْلُہَا جُبَارٌ ، وَفِی الرِّکَازِ الْخُمُسُ۔ (احمد ۲۲۸۔ طحاوی ۲۰۴)
(٢٧٩٤٥) حضرت ابن سیرین فرماتے ہیں کہ حضرت ابوہریرہ نے ارشاد فرمایا : جانور کے نیچے دب کر مرنے والے کی دیت رائیگاں ہے اور کان میں دب کر مرنے والے کی دیت رائیگاں ہے اور کنویں میں گر کر مرنے والے کی دیت رائیگاں ہے اور خزاے میں خمس لازم ہوگا۔

27945

(۲۷۹۴۶) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، قَالَ : حدَّثَنَا مُغِیرَۃُ بْنُ أَبِی الْحُرِّ ؛ أَنَّ بَعِیرًا افْتَرَسَ رَجُلاً فَقَتَلَہُ ، فَجَائَ رَجُلٌ فَقَتَلَ الْبَعِیرَ ، فَأَبْطَلَ شُرَیْحٌ دِیَۃَ الرَّجُلِ ، وَضَمَّنَ الرَّجُلَ ثَمَنَ الْبَعِیرِ۔
(٢٧٩٤٦) حضرت وکیع فرماتے ہیں کہ حضرت مغیرہ بن ابو الحر نے ارشاد فرمایا : ایک اونٹ نے کسی آدمی پر حملہ کیا اور اسے ماردیا اتنے میں ایک آدمی آیا اور اس نے اونٹ کو مار دیا تو حضرت شریح نے آدمی کی دیت کو لغو قرار دیا اور اس آدمی کو اونٹ کی قیمت کا ضامن بنایا۔

27946

(۲۷۹۴۷) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، قَالَ : حدَّثَنَا سُفْیَانُ ، عَنْ مُغِیرَۃَ ، عَنْ إِبْرَاہِیمَ ؛ أَنَّ بَعِیرًا افْتَرَسَ رَجُلاً فَقَتَلَہُ ، فَجَائَ رَجُلٌ فَقَتَلَ الْبَعِیرَ ، فَأَبْطَلَ شُرَیْحٌ دِیَۃَ الرَّجُلِ ، وَضَمَّنَ الرَّجُلَ قِیمَۃَ الْبَعِیرِ۔
(٢٧٩٤٧) حضرت مغیرہ فرماتے ہیں کہ حضرت ابراہیم نے ارشاد فرمایا : ایک اونٹ نے کسی آدمی پر حملہ کیا اور اسے مار دیا اتنے میں کوئی آدمی آیا اور اس نے اونٹ کو مار دیا تو حضرت شریح نے آدمی کی دیت کو لغو قرار دیا اور اس آدمی کو اونٹ کی قیمت کا ضامن بنایا۔

27947

(۲۷۹۴۸) حَدَّثَنَا عَبْدُ الأَعْلَی ، عَنْ مَعْمَرٍ ، عَنِ الزُّہْرِیِّ ، قَالَ : یَغْرَمُ قَاتِلُ الْبَہِیمَۃِ ، وَلاَ یَغْرَمُ أَہْلُہَا مَا قَتَلَتْ۔
(٢٧٩٤٨) حضرت معمر فرماتے ہیں کہ حضرت زہری نے ارشاد فرمایا : جانور کے مارنے والے کو ضامن بنایا جائے گا اور جانور کے مالک کو ضامن نہیں بنایا جائے گا جانور کے کسی کو ہلاک کردینے کی وجہ سے۔

27948

(۲۷۹۴۹) حَدَّثَنَا ابْنُ مَہْدِیٍّ ، عَن زَمْعَۃَ ، عَنِ ابْنِ طَاوُوسٍ ، عَنْ أَبِیہِ ، قَالَ : اقْتُلُوا الْفَحْلَ إِذَا عَدَا عَلَیْکُمْ ، وَلاَ غُرْمَ عَلَیْکُمْ۔
(٢٧٩٤٩) حضرت ابن طاؤس فرماتے ہیں کہ ان کے والد حضرت طاؤس نے ارشاد فرمایا : جب سانڈ تم پر حملہ کردے تو تم اسے قتل کردو اور تم پر کوئی ضمان نہیں ہوگا۔

27949

(۲۷۹۵۰) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ میسَّرٍ ، عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ ، عَنْ عَبْدِ الْکَرِیمِ ؛ أَنَّ فَحْلاً عَدَا عَلَی رَجُلٍ فَقَتَلَہُ ، فَرُفِعَ إِلَی أَبِی بَکْرٍ فَأَغْرَمَہُ ، وَقَالَ : بَہِیمَۃٌ لاَ تُعْقَلُ۔
(٢٧٩٥٠) حضرت ابن جریج فرماتے ہیں کہ حضرت عبدالکریم نے ارشاد فرمایا : ایک سانڈ نے کسی آدمی پر حملہ کردیا تو اس آدمی نے اسے مار دیا پھر یہ معاملہ حضرت ابوبکر کے سامنے پیش کیا گیا تو آپ نے اس آدمی کو ضمان ادا کرنے کا ذمہ دار بنایا اور فرمایا جانور تو دیت ادا نہیں کرے گا۔

27950

(۲۷۹۵۱) حَدَّثَنَا ابْنُ عُیَیْنَۃَ ، عَنِ الأَسْوَدِ بْنِ قَیْسٍ ، عَنِ الْحَیِّ ؛ أَنَّ غُلاَمًا مِنْ قَوْمِہِ دَخَلَ عَلَی نَجِیبَۃٍ لِزَیْدِ بْنِ صُوحَانَ فِی دَارِہِ ، فَخَبَطَتْہُ فَقَتَلَتْہُ ، فَجَائَ أَبُوہُ بِالسَّیْفِ فَعَقَرَہَا ، فَرُفِعَ ذَلِکَ إِلَی عُمَرَ ، فَأَہْدَرَ دَمَ الْغُلاَمِ ، وَضَمَّنَ أَبَاہُ ثَمَنَ النَّجِیبَۃِ۔
(٢٧٩٥١) حضرت اسود بن قیس فرماتے ہیں کہ حضرت حی نے فرمایا کہ میری قوم کا ایک لڑکا زید بن صوحان کے گھر میں اس کی طاقتور اونٹنی کے پاس گیا وہ اونٹنی بد حواس ہوگئی اور اس نے اس لڑکے کو مار دیا اتنے میں اس لڑکے کا والد آیا اور اس نے اونٹنی کو ذبح کردیا یہ معاملہ حضرت عمر کے سامنے پیش کیا گیا تو آپ نے بچہ کے خون کو رائیگاں قرار دیا اور اس کے والد کو اونٹنی کی قیمت کا ضامن بنایا۔

27951

(۲۷۹۵۲) حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ مُعَاذٍ ، عَنْ أَشْعَثَ ، عَنِ الْحَسَنِ ؛ فِی الرَّجُلِ یَلْقَی الْبَہِیمَۃَ فَیَخَافُہَا عَلَی نَفْسِہِ ، قَالَ : یَقْتُلُہَا ، وَثَمَنُہَا عَلَیْہِ۔
(٢٧٩٥٢) حضرت اشعث فرماتے ہیں کہ حضرت حسن بصری نے اس شخص کے بارے میں ارشاد فرمایا کہ جو کسی جانور کے پاس آیا اور پھر اس کو اپنی جان کا خوف ہوا اور اس نے اس کو قتل کردیا تو اس کی قیمت اس پر لازم ہوگی۔

27952

(۲۷۹۵۳) حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَیْرٍ ، وَیَعْلَی بْنُ عُبَیْدٍ ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِکِ ، عَنْ عَطَائٍ ؛ فِی رَجُلٍ عَدَا عَلَیْہِ فَحْلٌ فَضَرَبَہُ بِالسَّیْفِ ، أَیُضَمَّنُ ؟ قَالَ : نَعَمْ ، إِلاَّ أَنَّ ابْنَ نُمَیْرٍ قَالَ : یُضَمَّنُ۔
(٢٧٩٥٣) حضرت عبدالملک فرماتے ہیں کہ حضرت عطائ سے سوال کیا گیا ایسے آدمی کے بارے میں جس پر ایک سانڈ نے حملہ کردیا پھر اس نے تلوار سے اس کو مار دیا کیا یہ شخص ضامن ہوگا ؟ آپ نے فرمایا : جی ہاں۔ اور ابن نمیر نے یہ الفاظ نقل کیے ہیں وہ شخض ضامن ہوگا۔

27953

(۲۷۹۵۴) حَدَّثَنَا حَفْصٌ ، عَنْ أَشْعَثَ ، عَنِ الْحَکَمِ ، وَحَمَّادٍ ، عَنْ إِبْرَاہِیمَ ؛ أَنَّہُ سُئِلَ عَنِ الْمُہْرِ یَتْبَعُ أُمَّہُ ؟ قَالَ : ہُوَ ضَامِنٌ ، لأَنَّہُ أَرْسَلَہُ۔
(٢٧٩٥٤) حضرت حکیم اور حضرت حماد دونوں حضرات فرماتے ہیں کہ حضرت ابراہیم سے سوال کیا گیا اس گھوڑے کے بچھڑے سے متعلق جو اپنی ماں کے ساتھ چل رہا تھا ؟ آپ نے فرمایا : وہ ضامن ہوگا کیونکہ مالک نے اسے چھوڑا ہے۔

27954

(۲۷۹۵۵) حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ الأَحْمَرُ ، عَنْ أَشْعَثَ ، عَنِ الْحَکَمِ ، عَنْ إِبْرَاہِیمَ ؛ فِی الْمُہْرِ یَتْبَعُ أُمَّہُ ، قَالَ : یَضْمَنُ۔
(٢٧٩٥٥) حضرت حکم فرماتے ہیں کہ حضرت ابراہیم نے اس گھوڑے کے بچھڑے کے بارے میں ارشاد فرمایا جو اپنی ماں کے ساتھ چل رہا تھا کہ اس کے مالک کو ضامن بنایا جائے گا۔

27955

(۲۷۹۵۶) حَدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ دُکَیْنٍ ، عَنْ شُعْبَۃَ ، عَنِ الْحَکَمِ ، وَحَمَّادٍ ؛ سَأَلْتہمَا عَنِ الْمُہْرِ یَتْبَعُ أُمَّہُ فَیُصِیبُ ؟ قَالاَ : یَضْمَنُ۔
(٢٧٩٥٦) حضرت شعبہ فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت حکم اور حضرت حماد ان دونوں حضرات سے پوچھا اس گھوڑے کے بچے کے بارے میں جو اپنی ماں کے ساتھ چل رہا تھا پھر اس نے نقصان پہنچا دیا ؟ تو ان دونوں حضرات نے فرمایا : اس کے مالک کو ضامن بنایا جائے گا۔

27956

(۲۷۹۵۷) حَدَّثَنَا الْبَکْرَاوِیُّ ، عَنْ أَشْعَثَ ، عَنِ الْحَسَنِ ، قَالَ : لاَ یَضْمَنُ۔
(٢٧٩٥٧) حضرت اشعث فرماتے ہیں کہ حضرت حسن بصری نے ارشاد فرمایا : اس کو ضامن نہیں بنایا جائے گا۔

27957

(۲۷۹۵۸) حَدَّثَنَا حَفْصٌ ، عَنِ الْحَجَّاجِ ، عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ نَافِعٍ ، قَالَ : قَالَ عُمَرُ : مَا أَصَابَ الْمُنْفَلِتُ فَلاَ ضَمَانَ عَلَی صَاحِبِہِ ، وَمَنْ أَصَابَ الْمُنْفَلِتَ ضَمِنَ۔
(٢٧٩٥٨) حضرت قاسم بن نافع فرماتے ہیں کہ حضرت عمر نے ارشاد فرمایا : لگام چھڑائے ہوئے جانور نے جو نقصان پہنچایا تو اس کے مالک پر کوئی ضمان نہیں ہوگا اور جس شخص نے لگام چھڑانے والے جانور کو کوئی نقصان پہنچایا تو وہ شخص ضامن ہوگا۔

27958

(۲۷۹۵۹) حَدَّثَنَا عَبْدُ السَّلاَمِ ، عَنْ عَمْرٍو ، عَنِ الْحَسَنِ ، وَابْنِ سِیرِینَ ؛ فِی الدَّابَّۃِ الْمُرْسَلَۃِ تُصِیبُ ؟ قَالاَ : لَیْسَ عَلَیْہِ ضَمَانٌ۔
(٢٧٩٥٩) حضرت عمرو فرماتے ہیں کہ حضرت حسن بصری اور حضرت ابن سیرین ان دونوں حضرات سے آزاد چھوڑے ہوئے جانور کے بارے میں سوال کیا گیا جس نے کسی کو نقصان پہنچا دیا ہو ؟ تو آپ دونوں حضرات نے جواب دیا اس کے مالک پر کوئی ضمان نہیں ہوگا۔

27959

(۲۷۹۶۰) حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ ، عَنْ أَشْعَثَ ، عَنِ الشَّعْبِیِّ ، قَالَ : کُلُّ مُرْسَلَۃٍ فَصَاحِبُہَا ضَامِنٌ۔
(٢٧٩٦٠) حضرت اشعث فرماتے ہیں کہ حضرت عامر شعبی نے ارشاد فرمایا ہر آزاد چھوڑے ہوئے جانور کے نقصان پہنچنے کی صورت میں اس کا مالک ضامن ہوگا۔

27960

(۲۷۹۶۱) حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ ، عَنْ شُعْبَۃَ ، عَن حَمَّادٍ ؛ فِی رَجُلٍ انْفَلَتَتْ دَابَّتُہُ وَہُوَ فِی أَثَرِہَا ، فَأَصَابَتْ إِنْسَانًا ، قَالَ : لَیْسَ عَلَیْہِ شَیْئٌ ، وَقَالَ الْحَکَمُ مِثْلَ ذَلِکَ۔
(٢٧٩٦١) حضرت شعبہ فرماتے ہیں کہ حضرت حماد نے ایسے آدمی کے بارے میں ارشاد فرمایا : جس کا جانور اس سے لگام چھڑا کر بھاگ گیا اور کسی انسان کو نقصان پہنچایا اس حال میں کہ یہ شخص اس کی تلاش میں تھا ؟ آپ نے فرمایا : اس پر کوئی ضمان نہیں ہوگا اور حضرت حکم نے بھی یہی ارشاد فرمایا۔

27961

(۲۷۹۶۲) حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَہَّابِ الثَّقَفِیُّ ، عَنْ أَیُّوبَ ، عَنْ أَبِی قِلاَبَۃَ ، عَنْ أَبِی الْمُہَلِّبِ ، عَنْ عُمَرَ ، قَالَ : فِی عَیْنِ الدَّابَّۃِ رُبُعُ ثَمَنِہَا۔
(٢٧٩٦٢) حضرت ابی المھلب فرماتے ہیں کہ حضرت عمر نے ارشاد فرمایا : جانور کی آنکھ ضائع کرنے کی صورت میں اس کی قیمت کا چوتھائی حصہ لازم ہوگا۔

27962

(۲۷۹۶۳) حَدَّثَنَا حَفْصٌ ، عَنْ أَشْعَثَ ، عَنِ الشَّعْبِیِّ ، قَالَ : فِی عَیْنِ الدَّابَّۃِ رُبُعُ ثَمَنِہَا۔
(٢٧٩٦٣) حضرت اشعث فرماتے ہیں کہ حضرت شعبی نے ارشاد فرمایا : جانور کی آنکھ ضائع کرنے کی صورت میں اس کی قیمت کا چوتھائی حصہ ضمان بھرنا ہوگا۔

27963

(۲۷۹۶۴) حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ مُسْہِرٍ ، عَنِ الشَّیْبَانِیِّ ، عَنِ الشَّعْبِیِّ قَالَ : قضَی عُمَرُ فِی عَیْنِ الدَّابَّۃِ رُبُعَ ثَمَنِہَا۔
(٢٧٩٦٤) حضرت عامر شعبی فرماتے ہیں کہ حضرت عمر نے جانور کی آنکھ کے بارے میں اس کی قیمت کے چوتھائی حصہ کا فیصلہ دیا۔

27964

(۲۷۹۶۵) حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ مُسْہِرٍ ، عَنِ الشَّیْبَانِیِّ ، عَنِ الشَّعْبِیِّ ، قَالَ : کَتَبَ ہِشَامُ بْنُ ہُبَیْرَۃَ قَاضِی الْبَصْرَۃِ إِلَی شُرَیْحٍ یَسْأَلُہُ عَنْ عَیْنِ الدَّابَّۃِ ؟ فَکَتَبَ إِلَیْہِ : إِنَّ فِی عَیْنِ الدَّابَّۃِ رُبُعَ ثَمَنِہَا۔
(٢٧٩٦٥) امام شعبی فرماتے ہیں کہ بصرہ کے قاضی حضرت ہشام بن ھبیرہ نے قاضی شریح کو خط لکھا اور ان سے جانور کی آنکھ ضائع کرنے کی صورت میں لازم ہونے والے ضمان کے متعلق سوال کیا ؟ آپ نے جواب لکھا بیشک جانور کی آنکھ میں اس کی قیمت کا چوتھائی حصہ ہے۔

27965

(۲۷۹۶۶) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، قَالَ : حدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ أَبِی خَالِدٍ ، عَنْ رَجُلٍ یُقَالُ لَہُ : حَبِیبٌ ، عَنْ شُرَیْحٍ ؛ أَنَّہُ قَالَ : فِی عَیْنِ الدَّابَّۃِ رُبُعُ ثَمَنِہَا۔
(٢٧٩٦٦) حضرت حبیب فرماتے ہیں کہ حضرت شریح نے ارشاد فرمایا : جانور کی آنکھ ضائع ہونے کی صورت میں اس کی قیمت کا چوتھائی حصہ لازم ہوگا۔

27966

(۲۷۹۶۷) حَدَّثَنَا جَرِیرٌ ، عَنْ مُغِیرَۃَ ، عَن حَمَّادٍ ، أَوْ عَن یَزِیدَ بْنِ الْوَلِیدِ ، عَن حَمَّادٍ ؛ فِی الرَّجُلِ یَفْقَأُ عَیْنَ الدَّابَّۃِ الْعَوْرَائِ ، قَالَ : یُؤَدِّی قِیمَتَہَا عَوْرَائَ ، وَیَأْخُذُ الدَّابَّۃَ۔
(٢٧٩٦٧) حضرت یزید بن ولید یا حضرت مغیرہ فرماتے ہیں کہ حضرت حماد نے ایسے شخص کے بارے میں جس نے کانے جانور کی آنکھ پھوڑ دی ہو، آپ نے یوں ارشاد فرمایا کہ وہ شخص کانے جانور کی قیمت ادا کرے گا اور یہ جانور لے لے گا۔

27967

(۲۷۹۶۸) حَدَّثَنَا جَرِیرٌ ، عَنْ مُغِیرَۃَ ، عَنْ إِبْرَاہِیمَ ، عَنْ شُرَیْحٍ ؛ قَالَ : أَتَانِی عُرْوَۃُ الْبَارِقِیُّ مِنْ عَندِ عُمَرَ : أَنَّ فِی عَیْنِ الدَّابَّۃِ رُبُعَ ثَمَنِہَا۔
(٢٧٩٦٨) حضرت ابراہیم فرماتے ہیں کہ حضرت شریح نے ارشاد فرمایا کہ حضرت عمر کے پاس سے عروہ البارقی میرے پاس تشریف لائے اور پیغام دیا کہ بیشک جانور کی آنکھ ضائع کرنے کی صورت میں اس کی قیمت کا چوتھائی حصہ ضمان ہوگا۔

27968

(۲۷۹۶۹) حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ ، عَنْ ہِشَامٍ ، عَنْ مُحَمَّدٍ ، عَنْ شُرَیْحٍ ، قَالَ: فِی ذَنَبِ الدَّابَّۃِ إِذَا اسْتُؤْصِلَ رُبُعُ ثَمَنِہَا۔
(٢٧٩٦٩) حضرت محمد فرماتے ہیں کہ حضرت شریح نے فرمایا : جب جانور کی دم جڑ سے کاٹ دی گئی ہو تو اس صورت میں اس کی قیمت کا چوتھائی حصہ ضمان ہوگا۔

27969

(۲۷۹۷۰) حَدَّثَنَا حَفْصٌ ، عَنْ أَشْعَثَ ، عَنِ الشَّعْبِیِّ ؛ أَنَّہُ سُئِلَ عَنِ الدَّابَّۃِ یُقْطَعُ ذَنَبُہَا ، أَوْ أُذُنُہَا ؟ قَالَ : مَا نَقَصَہَا، فَإِذَا قُطِعَتْ یَدُہَا ، أَوْ رِجْلُہَا فَالْقِیمَۃُ۔
(٢٧٩٧٠) حضرت اشعث فرماتے ہیں کہ حضرت عامر شعبی سے ایسے جانور کے بارے میں سوال کیا گیا جس کی دم یا کان کاٹ دیا گیا ہو ؟ آپ نے فرمایا : اس طرح کوئی نقصان نہیں ہوا، جب اس کا ہاتھ یا اس کی ٹانگ کاٹ دی جائے تو اس صورت میں قیمت لازم ہوگی۔

27970

(۲۷۹۷۱) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بِشْرٍ ، قَالَ : حدَّثَنَا سَعِیدٌ ، عَنْ قَتَادَۃَ ؛ فِی رَجُلٍ قَطَعَ ذَنَبَ دَابَّۃٍ ، قَالَ : عَلَیْہِ ، ثَمَنُہَا ، وَتُدْفَعُ إِلَیْہِ الدَّابَّۃُ۔
(٢٧٩٧١) حضرت سعید فرماتے ہیں کہ حضرت قتادہ نے ایسے آدمی کے بارے میں جس نے کسی جانور کی دم کاٹ دی ہو یوں ارشاد فرمایا : اس شخص پر اس جانور کی قیمت لازم ہوگی اور وہ جانور اس کو دے دیا جائے گا۔

27971

(۲۷۹۷۲) حَدَّثَنَا حَفْصٌ، عَنْ حَجَّاجٍ ، عَنِ الْحَکَمِ ، قَالَ: قَالَ عَلِیٌّ: مَنِ اسْتَعْمَلَ مَمْلُوکَ قَوْمٍ صَغِیرًا ، أَوْ کَبِیرًا، فَہُوَ ضَامِنٌ۔
(٢٧٩٧٢) حضرت حکم فرماتے ہیں کہ حضرت علی نے ارشاد فرمایا : جس شخص نے کسی قوم کے چھوٹے یا بڑے غلام سے کام لیا تو وہ شخص ضامن ہوگا۔

27972

(۲۷۹۷۳) حَدَّثَنَا شَرِیکٌ ، عَنْ جَابِرٍ ، عَنْ عَامِرٍ ، عَنْ عَلِیٍّ ، قَالَ : مَنِ اسْتَعَانَ صَغِیرًا حُرًّا ، أَوْ عَبْدًا فَعَنِتَ ، فَہُوَ ضَامِنٌ ، وَمَنِ اسْتَعَانَ کَبِیرًا لَمْ یَضْمَنْ۔
(٢٧٩٧٣) حضرت عامر شعبی فرماتے ہیں کہ حضرت علی نے ارشاد فرمایا : جس شخص نے کسی چھوٹے آزاد بچے سے یا غلام سے مدد طلب کی اور وہ بچہ تکلیف میں مبتلا ہوگیا تو وہ شخص ضامن ہوگا اور جس شخص نے کسی بڑے سے مدد طلب کی تو وہ ضامن نہیں ہوگا۔

27973

(۲۷۹۷۴) حَدَّثَنَا أَسْبَاطُ بْنُ مُحَمَّدٍ ، عَنْ أَشْعَثَ ، عَنِ الْحَکَمِ ، وَحَمَّادٍ ، عَنْ إِبْرَاہِیمَ ، قَالَ : إِذَا اسْتَعَنْتَ مَمْلُوکَ قَوْمٍ ، فَأَنْتَ ضَامِنٌ لِمَا أَصَابَہُ۔
(٢٧٩٧٤) حضرت حکم اور حضرت حماد دونوں حضرات فرماتے ہیں کہ حضرت ابراہیم نے ارشاد فرمایا : جب تو نے کسی قوم کے غلام سے مدد طلب کی تو اس کو پہنچنے والی مصیبت کا تو ضامن ہوگا۔

27974

(۲۷۹۷۵) حَدَّثَنَا سَہْلُ بْنُ یُوسُفَ ، عَنْ عَمْرٍو ، عَنِ الْحَسَنِ ؛ فِی الرَّجُلِ یَأْمُرُ الصَّبِیَّ بِالشَّیْئِ یَعْمَلُہُ بِغَیْرِ إِذْنِ أَہْلِہِ ، فَیَہْلِکُ الصَّبِیُّ ، قَالَ : عَلَیْہِ الضَّمَانُ ، فَإِنْ کَانَ اسْتَأْمَرَ أَہْلَہُ فَلاَ ضَمَانَ عَلَیْہِ ، وَفِی الْعَبْدِ مِثْلُ ذَلِکَ۔
(٢٧٩٧٥) حضرت عمرو فرماتے ہیں کہ حضرت حسن بصری نے ایسے شخص کے بارے میں جس نے بچہ کو کسی کام کا حکم دیا اور بچہ نے اپنے گھر والوں کی اجازت کے بغیر اس کے حکم پر عمل کیا اور اس وجہ سے وہ ہلاک ہوگیا۔ آپ نے یوں فرمایا : اس شخص پر ضمان ہوگا اور اگر اس نے اپنے گھر والوں سے اجازت طلب کی تھی تو اس شخص پر کوئی ضمان نہیں ہوگا اور غلام کے بارے میں بھی یہی حکم ہے۔

27975

(۲۷۹۷۶) حَدَّثَنَا ہُشَیمٌ ، عَنْ إِسْمَاعِیلَ بْنِ سَالِمٍ ، عَنِ الشَّعْبِیِّ ، قَالَ : سَمِعْتُہ یَقُولُ : إِذَا حَمَلَ الرَّجُلُ عَلَی دَابَّتِہِ غُلاَمًا لَمْ یَحْتَلِمْ ، فَأَصَابَ شَیْئًا ، فَہُوَ عَلَی الَّذِی حَمَلَہُ ، وَإِنْ کَانَ قَدْ بَلَغَ فَأَصَابَ شَیْئًا ، فَہُوَ ضَامِنٌ ، وَفِی الْعَبْدِ مِثْلُ ذَلِکَ۔
(٢٧٩٧٦) حضرت اسماعیل بن سالم فرماتے ہیں کہ حضرت شعبی نے ارشاد فرمایا : جب آدمی نے کسی نابالغ بچے کو اپنی سواری پر سوار کیا پھر اس بچے نے کوئی نقصان کردیا تو یہ نقصان سواری پر بٹھانے والے شخص کے ذمہ ہوگا اور اگر بچہ بالغ تھا پھر کسی قسم کا نقصان کردیا تو ہ بچہ ہی ضامن ہوگا اور غلام کے بارے میں بھی یہی حکم ہے۔

27976

(۲۷۹۷۷) حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ ، عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ ، عَنْ عَطَائٍ ، قَالَ : إِنِ اسْتَأْجَرَہُ بِغَیْرِ إِذْنِہِمْ فَمَاتَ غَرِمَ۔
(٢٧٩٧٧) حضرت ابن جریج فرماتے ہیں کہ حضرت عطائ نے ارشاد فرمایا : اگر اس کو بغیر اجازت کے اجرت پر رکھا اور وہ مرگیا تو اس صورت میں یہ ضامن ہوگا۔

27977

(۲۷۹۷۸) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللہِ بْنُ الْمُبَارَکِ ، عَنْ مَعْمَرٍ ، عَنِ الزُّہْرِیِّ ، قَالَ : قَالَ الْمُغِیرَۃُ بْنُ شُعْبَۃَ : قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : الْمَرْأَۃُ تَعْقِلُ عَنہَا عَصَبَتُہَا ، وَیَرِثُہَا بَنُوہَا۔
(٢٧٩٧٨) حضرت مغیرہ بن شعبہ فرماتے ہیں اور رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : عورت کی طرف سے اس کے باپ کے رشتہ دار دیت ادا کریں گے اور اس کے بیٹے اس کے وارث بنیں گے۔

27978

(۲۷۹۷۹) حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ ، عَنْ إِسْمَاعِیلَ بْنِ سَالِمٍ ، عَنِ الشَّعْبِیِّ ، سَمِعْتہ یَقُولُ : وَلَدُ الْمَرْأَۃِ الذَّکَرُ أَحَقُّ بِمِیرَاثِ مَوَالِیہَا مِنْ عَصَبَتِہَا ، وَإِنْ کَانَتْ جِنَایَۃُ عَقَلَ عَصَبَتُہَا۔
(٢٧٩٧٩) حضرت اسماعیل بن سالم فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت عامرشعبی کو یوں فرماتے ہوئے سنا کہ عورت کی نر اولاد زیادہ حقدار ہوگی عورت کے غلاموں کی وراثت کی اس کے خاندانی رشتہ داروں سے اور اگر اس نے کوئی جنایت کی تو اس کے خاندانی رشتہ دار اس کی طرف سے دیت ادا کریں گے۔

27979

(۲۷۹۸۰) حَدَّثَنَا حُمَیْدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَن حَسَنِ بْنِ صَالِحٍ ، عَنْ فِرَاسٍ ، عَنِ الشَّعْبِیِّ ، عَنْ شُرَیْحٍ ؛ فِی امْرَأَۃٍ أَعْتَقَتْ رَجُلاً ، ثُمَّ مَاتَتْ ، قَالَ : الْوَلاَئُ لِوَلَدِہَا وَالْعَقْلُ عَلَیْہِمْ۔ قَالَ : وَکَانَ عَامِرٌ یَقُولُ : الْوَلاَئُ لِوَلَدِہَا، وَالْعَقْلُ عَلَیْہِمْ۔
(٢٧٩٨٠) حضرت عامر شعبی فرماتے ہیں کہ حضرت شریح نے ایسی عورت کے بارے میں جس نے کسی آدمی کو آزاد کیا پھر وہ مرگئی آپ نے یوں ارشاد فرمایا : اولاد اس کے بچوں کے لیے ہوگی اور دیت اس کے خاندانی رشتہ داروں پر لازم ہوگی۔ راوی کہتے ہیں : حضرت عامر شعبی فرمایا کرتے تھے ولاء اس عورت کے بچوں کو ملے گی اور دیت کے خاندانی رشتہ داروں پر لازم ہوگی۔

27980

(۲۷۹۸۱) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ الْبُرْسَانِیُّ ، عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ ، عَنْ عَطَائٍ ، قَالَ : یَعْقِلُ عَنِ الْمَرْأَۃِ عَصَبَتُہَا ، وَإِنْ کَانَ لَہَا وَلَدٌ ذُکُورٌ۔
(٢٧٩٨١) حضرت ابن جریج فرماتے ہیں کہ حضرت عطاء نے ارشاد فرمایا : عورت کی طرف سے دیت اس کے خاندانی رشتہ دار ادا کریں گے اگرچہ اس عورت کے لڑکے بھی ہوں۔

27981

(۲۷۹۸۲) حَدَّثَنَا جَرِیرٌ ، عَنْ مُغِیرَۃَ ، عَنْ إِبْرَاہِیمَ ، قَالَ : مَا کَانَ مِنْ جُرْحٍ مِنَ الْعَمْدِ لاَ یُسْتَطَاعُ فِیہِ الْقِصَاصُ ، فَہُوَ عَلَی الْجَارِحِ فِی مَالِہِ دُونَ عَاقِلَتِہِ۔
(٢٧٩٨٢) حضرت مغیرہ فرماتے ہیں کہ حضرت ابراہیم نے ارشاد فرمایا : جو زخم قصداً لگایا ہو اور اس میں قصاص لینا ممکن نہ ہو تو اس کا ضمان زخم لگانے والے کے مال میں لازم ہوگا نہ کہ اس کے خاندان والوں پر۔

27982

(۲۷۹۸۳) حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ ، عَنْ شُعْبَۃَ ، قَالَ : سَأَلْتُ الْحَکَمَ عَنِ الْعَمْدِ الَّذِی لاَ یُسْتَطَاعُ أَنْ یُسْتَقَادَ مِنْہُ ؟ فَقَالَ : عَلَی الْعَاقِلَۃِ ، وَسَأَلْتُ حَمَّادًا ؟ فَقَالَ : فِی مَالِہِ۔
(٢٧٩٨٣) حضرت شعبہ فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت حکم سے ایسے قصداً لگائے ہوئے زخم کے بارے میں سوال کیا جس میں قصاص لینا ممکن نہ ہو ؟ آپ نے فرمایا اس کی دیت خاندان والوں پر لازم ہوگی اور میں نے حضرت حماد سے پوچھا ؟ آپ نے فرمایا : اس شخص کے مال میں لازم ہوگی۔

27983

(۲۷۹۸۴) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ یَزِیدَ، عَنْ أَیُّوبَ أَبِی الْعَلاَئِ، عَنْ قَتَادَۃَ، قَالَ: کُلُّ شَیْئٍ لاَ یُقَادُ مِنْہُ، فَہُوَ عَلَی الْعَاقِلَۃِ۔
(٢٧٩٨٤) حضرت ایوب ابو العلائ فرماتے ہیں کہ حضرت قتادہ نے ارشاد فرمایا : ہر وہ زخم جس میں قصاص لینا ممکن نہ ہو تو اس کا ضمان خاندان والوں پر ہوگا۔

27984

(۲۷۹۸۵) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ ، عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ ، قَالَ : أَخْبَرَنِی ہِشَامٌ ، عَنْ أَبِیہِ ، قَالَ : کُلُّ عَمْدٍ لَیْسَ فِیہِ قَوَدٌ فَعَقْلُہُ فِی مَالِ الْمُصِیبِ ، وَإِنْ لَمْ یَکُنْ لَہُ مَالٌ فَعَلَی عَاقِلَۃِ الْمُصِیبِ ، إِنْ قَطَعَ یَمِینًا عَمْدًا ، وَکَانَتْ یَمِینُ الْقَاطِعِ قَدْ قُطِعَتْ قَبْلَ ذَلِکَ ، فَعَقْلُہَا فِی مَالِ الْقَاطِعِ ، فَإِنْ لَمْ یَکُنْ لَہُ مَالٌ فَعَلَی عَاقِلَتِہِ ، فَإِنْ کَانَتْ لَہُ یَدٌ یُسْرَی لَمْ یُقَدْ مِنْہَا ، وَالْعَقْلُ کَذَلِکَ ، وَالأَعْضَائِ کُلِّہَا کَذَلِکَ۔
(٢٧٩٨٥) حضرت ہشام بن عروہ فرماتے ہیں کہ حضرت عروہ نے ارشاد فرمایا : ہر وہ عمد جس میں قصاص ممکن نہ ہو تو اس کی دیت زخم لگانے والے کے مال میں لازم ہوگی اور اگر اس کے پاس مال نہ ہو تو زخم لگانے والے کے خاندان پر لازم ہوگی۔ یعنی اگر اس نے کسی کا داہنا ہاتھ قصداً کاٹ دیا اور کاٹنے والے کا داہنا ہاتھ اس سے پہلے ہی کٹا ہوا تھا تو اس کی دیت کاٹنے والے کے مال میں لازم ہوگی اور اگر اس کے پاس مال نہ ہو تو اس کے خاندان والوں پر لازم ہوگی اگرچہ اس کا بایاں ہاتھ موجود ہو پھر بھی قصاصاً نہیں کاٹا جائے گا اور دیت کا بھی یہی معاملہ ہوگا اور سارے کے سارے اعضاء کا بھی یہی معاملہ ہے۔

27985

(۲۷۹۸۶) حَدَّثَنَا جَرِیرٌ ، عَنْ مُغِیرَۃَ ، عَنْ إِبْرَاہِیمَ ، قَالَ : مَا کَانَ مِنْ قَتْلٍ بِغَیْرِ سِلاَحٍ فَہُوَ شِبْہُ الْعَمْدِ ، وَفِیہِ الدِّیَۃُ عَلَی الْعَاقِلَۃِ۔
(٢٧٩٨٦) حضرت مغیرہ فرماتے ہیں کہ حضرت ابراہیم نے ارشاد فرمایا : جو قتل بغیر ہتھیار کے کیا گیا ہو وہ شبہ عمد ہے اور اس میں دیت خاندان والوں پر لازم ہے۔

27986

(۲۷۹۸۷) حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ ، عَنْ شُعْبَۃَ ، قَالَ : سَأَلْتُ حَمَّادًا عَن قَتْلِ الْخَطَأِ شِبْہِ الْعَمْدِ ؟ فَقَالَ : فِی مَالِ الْقَاتِلِ ، وَقَالَ الْحَکَمُ : ہُوَ عَلَی الْعَاقِلَۃِ۔
(٢٧٩٨٧) حضرت شعبہ فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت حماد سے قتل خطاء کے متعلق سوال کیا جو بغیر ہتھیار کے کیا ہو ؟ آپ نے فرمایا : اس کی دیت قاتل کے مال میں لازم ہوگی اور حضرت حکم سے پوچھا تو انھوں نے فرمایا : اس کی دیت خاندان والوں پر لازم ہوگی۔

27987

(۲۷۹۸۸) حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَہَّابِ بْنُ عَطَائٍ ، عَنْ إِسْمَاعِیلَ ، عَنِ الْحَارِثِ ، وَابْنِ شُبْرُمَۃَ ، قَالاَ : ہُوَ عَلَیْہِ فِی مَالِہِ۔
(٢٧٩٨٨) حضرت اسماعیل فرماتے ہیں کہ حضرت حارث اور ابن شبرمہ ان دونوں حضرات نے ارشاد فرمایا : قتل شبہ عمد کی د یت قاتل کے مال میں لازم ہوگی۔

27988

(۲۷۹۸۹) حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَہَّابِ ، عَنْ سَعِیدٍ ، عَنْ قَتَادَۃَ ، مِثْلَہُ۔
(٢٧٩٨٩) حضرت سعید نے مذکورہ ارشاد حضرت قتادہ سے بھی نقل کیا ہے۔

27989

(۲۷۹۹۰) حَدَّثَنَا حَفْصٌ ، عَنِ الشَّیْبَانِیِّ ، عَنِ الشَّعْبِیِّ ، وَالْحَکَمِ ، وَحَمَّادًا ، قَالُوا : مَا أُصِیبَ بِہِ مِنْ سَوْطٍ ، أَوْ حَجَرٍ ، أَوْ عَصًا فَأَتَی عَلَی النَّفْسِ فَہُوَ شِبْہُ الْعَمْدِ ، وَفِیہِ الدِّیَۃُ مُغَلَّظَۃً عَلَی الْعَاقِلَۃِ۔
(٢٧٩٩٠) حضرت شیبانی فرماتے ہیں کہ حضرت شعبی حضرت حکم اور حضرت حماد ان سب حضرات نے ارشاد فرمایا جس کسی کو کوڑے یا پتھر یا لکڑی سے تکلیف پہنچائی گئی اور وہ مرگیا تو یہ قتل شبہ عمد ہوگا اور اس میں دیت مغلظہ ہوگی خاندان والوں پر۔

27990

(۲۷۹۹۱) حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ ، عَنْ حَجَّاجٍ ، عَنْ قَتَادَۃَ ، عَنِ الْحَسَنِ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ: قَتِیلُ السَّوْطِ وَالْعَصَی شِبْہُ الْعَمْدِ ، فِیہَا مِئَۃٌ مِنَ الإِبِلِ ، أَرْبَعُونَ مِنْہَا فِی بُطُونِہَا أَوْلاَدُہَا۔
(٢٧٩٩١) حضرت حسن بصری فرماتے ہیں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : کوڑے اور لاٹھی سے قتل کیا گیا مقتول شبہ عمد شمار ہوگا اس میں سو اونٹ دیت کے طور پر لازم ہوں گے جن میں چالیس کے پیٹ میں بچے ہوں یعنی حاملہ ہوں۔

27991

(۲۷۹۹۲) حَدَّثَنَا شَرِیکٌ ، عَنْ مُغِیرَۃَ ، عَنْ إِبْرَاہِیمَ ، قَالَ : لاَ یَعْقِلُ الْعَبْدُ ، وَلاَ یُعْقَلُ عَنْہُ۔
(٢٧٩٩٢) حضرت ابراہیم فرماتے ہیں کہ غلام دیت ادا نہیں کرے گا اور نہ ہی اس سے دیت وصول کی جائے گی۔

27992

(۲۷۹۹۳) حَدَّثَنَا الضَّحَّاکُ بْنُ مَخْلَدٍ ، عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ ، عَنْ عَطَائٍ ، قَالَ : قُلْتُ لَہُ : الرَّجُلُ یَقْتُلُ الْعَبْدَ ، مَنْ یَعْقِلُہُ؟ یَعْقِلُہُ ہُوَ ، أَمْ قَوْمُہُ ؟ قَالَ : قَوْمُہُ۔
(٢٧٩٩٣) حضرت ابن جریج فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت عطائ سے پوچھا : اس شخص کے متعلق جو غلام کو قتل کردے اس کی دیت کون ادا کرے گا ؟ وہی شخص یا اس کی قوم ؟ آپ نے فرمایا : اس کی قوم۔

27993

(۲۷۹۹۴) حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ ، عَنْ شُعْبَۃَ ، عَن حَمَّادٍ ، وَالْحَکَمِ ؛ أَنَّہُمَا قَالاَ فِی رَجُلٍ قَتَلَ دَابَّۃً خَطَأً ، قَالاَ : فِی مَالِہِ ، وَإِنْ قَتَلَ عَبْدًا فَہُوَ عَلَی الْعَاقِلَۃِ۔
(٢٧٩٩٤) حضرت شعبہ فرماتے ہیں کہ حضرت حماد اور حضرت حکم ان دونوں حضرات نے ایسے آدمی کے بارے میں ارشاد فرمایا جس نے کسی سواری کو غلطی سے ماردیا تو اس کا ضمان اس کے مال میں لازم ہوگا اور اگر اس نے کسی غلام کو قتل کیا تو اس کی دیت خاندان والوں پر ہوگی۔

27994

(۲۷۹۹۵) حَدَّثَنَا عُمَرُ ، عَن یُونُسَ ، عَنِ الزُّہْرِیِّ ؛ فِی حُرٍّ قَتَلَ عَبْدًا خَطَأً ، قَالَ : قیمَتُہُ عَلَی الْعَاقِلَۃِ۔
(٢٧٩٩٥) حضرت یونس فرماتے ہیں کہ حضرت زہری نے اس آزاد شخص کے بارے میں جس نے کسی غلام کو غلطی سے قتل کردیا ہو یوں فرمایا اس غلام کی قیمت اس کے خاندان والوں پر لازم ہوگی۔

27995

(۲۷۹۹۶) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، وَیَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ ، عَن زَیْدِ بْنِ إِبْرَاہِیمَ ، عَنِ الْحَسَنِ ، قَالَ : إِذَا قَتَلَ الْحُرُّ الْعَبْدَ خَطَأً ، یُعْتِقُ رَقَبَۃً وَعَلَیْہِ الدِّیَۃُ۔
(٢٧٩٩٦) حضرت زید بن ابراہیم فرماتے ہیں کہ حضرت حسن بصری نے ارشاد فرمایا : جب آزاد شخص کے غلام کو غلطی سے قتل کردیا تو وہ ایک غلام کو آزاد کرے گا اور اس پر دیت لازم ہوگی۔

27996

(۲۷۹۹۷) حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ مَنْصُورٍ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ رَاشِدٍ ، عَنْ مَکْحُولٍ ، قَالَ : لَیْسَ عَلَی أَہْلِ الْقَبِیلَۃِ مِنْ دِیَۃِ الْعَبْدِ شَیْئٌ۔
(٢٧٩٩٧) حضرت محمد بن راشد فرماتے ہیں کہ حضرت مکحول نے ارشاد فرمایا : قبیلہ والوں پر غلام کی دیت میں سے کوئی چیز لازم نہیں ہے۔

27997

(۲۷۹۹۸) حَدَّثَنَا ابْنُ إِدْرِیسَ ، عَنْ مُطَرِّفٍ ، عَنِ الشَّعْبِیِّ ، قَالَ : لاَ تَعْقِلُ الْعَاقِلَۃُ صُلْحًا ، وَلاَ عَمْدًا ، وَلاَ عَبْدًا ، وَلاَ اعْتِرَافًا۔
(٢٧٩٩٨) حضرت مطرف فرماتے ہیں کہ حضرت شعبی نے ارشاد فرمایا : خاندان والے دیت ادا نہیں کریں گے صلح کی صورت میں نہ قتل عمد کی صورت میں اور نہ ہی غلام کی صورت میں۔

27998

(۲۷۹۹۹) حَدَّثَنَا ابْنُ إِدْرِیسَ ، عَنْ عُبَیْدَۃَ ، عَنْ إِبْرَاہِیمَ ، قَالَ : لاَ تَعْقِلُ الْعَاقِلَۃُ صُلْحًا ، وَلاَ عَمْدًا ، وَلاَ اعْتِرَافًا ، وَلاَ عَبْدًا۔
(٢٧٩٩٩) حضرت عبیدہ فرماتے ہیں کہ حضرت ابراہیم نے ارشاد فرمایا : خاندان والے دیت ادا نہیں کریں گے صلح کی صورت میں نہ قتل عمد کی صورت میں، نہ اعتراف کرنے کی صورت میں اور نہ ہی غلام ہونے کی صورت میں۔

27999

(۲۸۰۰۰) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحِیمِ ، عَنْ أَشْعَثَ ، عَنِ الْحَسَنِ ، وَالشَّعْبِیِّ ، قَالاَ : الْخَطَأُ عَلَی الْعَاقِلَۃِ ، وَالْعَمْدُ وَالصُّلْحُ عَلَی الَّذِی أَصَابَہُ فِی مَالِہِ۔
(٢٨٠٠٠) حضرت اشعث فرماتے ہیں کہ حضرت حسن بصری اور حضرت شعبی ان دونوں حضرات نے ارشاد فرمایا : خطا کی صورت میں دیت خاندان پر ہوگی اور عمد اور صلح کی صورت میں دیت نقصان پہنچانے والے کے مال میں لازم ہوگی۔

28000

(۲۸۰۰۱) حَدَّثَنَا عَبْدَۃُ ، عَنْ ہِشَامِ بْنِ عُرْوَۃَ ، عَنْ أَبِیہِ ؛ أَنَّہُ کَانَ یَقُولُ : لاَ تَعْقِلُ الْعَاقِلَۃُ فِی الْعَمْدِ إِلاَّ أَنْ تَشَائَ ، وَإِنَّمَا تَعْقِلُ الْعَشِیرَۃُ الْخَطَأَ۔
(٢٨٠٠١) حضرت ہشام بن عروہ فرماتے ہیں کہ ان کے والد حضرت عروہ فرمایا کرتے تھے قتل عمد کی صورت میں خاندان والے دیت ادا نہیں کریں گے مگر اپنی چاہت سے اس لیے کہ قبیلہ غلطی کی صورت میں دیت ادا کرتا ہے۔

28001

(۲۸۰۰۲) حَدَّثَنَا شَرِیکٌ ، عَنْ جَابِرٍ ، عَنْ عَامِرٍ ، قَالَ : اصْطَلَحَ الْمُسْلِمُونَ عَلَی أَنْ لاَ تَعْقِلَ الْعَاقِلَۃُ صُلْحًا ، وَلاَ عَمْدًا ، وَلاَ اعْتِرَافًا۔
(٢٨٠٠٢) حضرت جابر فرماتے ہیں کہ حضرت عامر نے ارشاد فرمایا : مسلمانوں کی اصطلاح تھی کہ خاندان والے دیت ادا نہیں کریں گے صلح کی صورت میں نہ ہی عمد کی صورت میں اور نہ ہی اعتراف کی صورت میں۔

28002

(۲۸۰۰۳) حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ خَالِدٍ ، عَن مَالِکِ بْنِ أَنَسٍ ، عَنِ الزُّہْرِیِّ ، قَالَ : مَضَتِ السُّنَّۃُ أَنَّ الْعَاقِلَۃَ لاَ تَعْقِلُ دِیَۃَ عَمْدٍ ، إِلاَّ عَن طِیبِ نَفْسٍ۔
(٢٨٠٠٣) حضرت مالک بن انس فرماتے ہیں کہ امام زہری نے ارشاد فرمایا : سنت گزرچکی ہے اس میں کہ خاندان والے کسی عمد کی دیت ادا نہیں کریں گے مگر اپنی خوشنودی سے۔

28003

(۲۸۰۰۴) حَدَّثَنَا حَفْصٌ ، عَنْ حَجَّاجٍ ، عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ نَافِعٍ ، عَنْ عَلِیِّ بْنِ مَاجِدَۃَ ، قَالَ : قاتَلْتُ غُلاَمًا فَجَدَعْتُ أَنْفَہُ ، فَأُتِیَ بِی أَبُو بَکْرٍ فَقَاسَنِی ، فَلَمْ یَجِدْ فِی قِصَاصًا ، فَجَعَلَ عَلَی عَاقِلَتِی الدِّیَۃَ۔
(٢٨٠٠٤) حضرت قاسم بن نافع فرماتے ہیں کہ حضرت علی بن ماجدہ نے فرمایا : میں نے کسی بچہ کو مارا اور میں نے اس کی ناک کاٹ دی پھر مجھے حضرت ابوبکر کے پاس لایا گیا۔ انھوں نے مجھ سے قصاص نہیں لیا اور آپ میرے خاندان والوں پر دیت کو لازم فرمایا۔

28004

(۲۸۰۰۵) حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ ، عَنْ ہِشَامٍ ، عَنِ الْحَسَنِ ؛ أَنَّہُ قَالَ : فِی الصَّبِیِّ وَالْمَجْنُونِ خَطَؤُہُمَا وَعَمْدُہُمَا سَوَائٌ عَلَی عَاقِلَتِہِمَا۔
(٢٨٠٠٥) حضرت ہشام فرماتے ہیں کہ حضرت حسن بصری نے بچہ اور مجنون دونوں کے بارے میں ارشاد فرمایا : ان دونوں کا غلطی سے یا جان بوجھ کر کسی کو نقصان پہنچانا ان کے خاندان والوں کے حق میں برابر ہے۔

28005

(۲۸۰۰۶) حَدَّثَنَا عَبَّادٌ ، عن عُبَیْدَۃَ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ ، قَالَ : عَمْدُ الصَّبِیِّ وَخَطَؤُہُ عَلَی الْعَاقِلَۃِ۔
(٢٨٠٠٦) حضرت عبیدہ فرماتے ہیں کہ حضرت ابراہیم نے ارشاد فرمایا : بچہ کا جان بوجھ کر اور غلطی سے نقصان پہنچانا خاندان والوں کے حق میں برابر ہے۔

28006

(۲۸۰۰۷) حَدَّثَنَا حَفْصٌ ، عَنْ أَشْعَثَ ، عَنِ الشَّعْبِیِّ ، وَالْحَکَمِ ، وَحَمَّادٍ ، عَنْ إِبْرَاہِیمَ ، قَالَ : عَمْدُ الصَّبِیِّ وَخَطَؤُہُ سَوَائٌ۔
(٢٨٠٠٧) حضرت شعبی حضرت حکم اور حضرت حماد یہ سب حضرات فرماتے ہیں کہ حضرات ابراہیم نے ارشاد فرمایا : بچہ کا جان بوجھ کر اور غلطی سے نقصان پہنچانا خاندان والوں کے حق میں برابر ہے۔

28007

(۲۸۰۰۸) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحِیمِ بْنُ سُلَیْمَانَ ، عَنْ أَشْعَثَ ، عَنِ الشَّعْبِیِّ (ح) وَعَنِ الْحَکَمِ ، عَنْ إِبْرَاہِیمَ ، قَالاَ : أَوَّلُ مَنْ فَرَضَ الْعَطَائَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ ، وَفَرَضَ فِیہِ الدِّیَۃَ کَامِلَۃً فِی ثَلاَثِ سِنِینَ ، ثُلُثَا الدِّیَۃِ فِی سَنَتَیْنِ ، وَالنِّصْفَ فِی سَنَتَیْنِ ، وَالثُّلُث فِی سَنَۃٍ ، وَمَا دُونَ ذَلِکَ فِی عَامِہ۔
(٢٨٠٠٨) حضرت شعبی اور حضرت حکم یہ دونوں حضرات فرماتے ہیں کہ حضرت ابراہیم نے ارشاد فرمایا : سب سے پہلے تنخواہ مقرر کرنے والے حضرت عمر بن خطاب ہیں اور آپ نے مکمل دیت تین سالوں میں مقرر فرمائی : دیت کے دو تہائی حصے دو سالوں میں اور آدھا حصہ دو سالوں میں اور ایک تہائی ایک سال میں اور جو اس سے کم ہو تو وہ اسی سال میں ادا کرنی ہوگی۔

28008

(۲۸۰۰۹) حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ عَیَّاشٍ ، عَنْ مُغِیرَۃَ ، عَنْ إِبْرَاہِیمَ ، قَالَ : الدِّیَۃُ فِی ثَلاَثِ سِنِینَ ، أَوَّلُہَا فِی السَّنَۃِ الَّتِی یُصَابُ فِیہَا ، وَالثُّلُثَان فِی السَّنَتَیْنِ ، وَالثُّلُث فِی سَنَۃٍ۔
(٢٨٠٠٩) حضرت مغیرہ فرماتے ہیں کہ حضرت ابراہیم نے ارشاد فرمایا : دیت کی ادائیگی تین سالوں میں ہوگی اس کا پہلا حصہ اس سال میں ادا کرے گا جس میں تکلیف پہنچائی اور دو تہائی حصے دو سالوں میں اور ایک تہائی ایک سال میں۔

28009

(۲۸۰۱۰) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ یزید ، عَنْ أَیُّوبَ أَبِی الْعَلاَئِ ، عَنْ قَتَادَۃَ ، وَأَبِی ہَاشِمٍ ، قَالاَ : الدِّیَۃُ فِی ثَلاَثِ سِنِینَ : ثُلُثَاہَا وَنِصْفُہَا فِی سَنَتَیْنِ ، وَالثُّلُثُ فِی سَنَۃٍ۔
(٢٨٠١٠) حضرت ایوب ابوالعلائ فرماتے ہیں کہ حضرت قتادہ اور حضرت ہاشم ان دونوں حضرات نے ارشاد فرمایا : دیت کی ادائیگی تین سالوں میں ہوگی : دیت کے دو تہائی اور آدھا حصہ دو سالوں میں اور ایک تہائی حصہ ایک سال میں۔

28010

(۲۸۰۱۱) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَن حُرَیْثٍ ، عَنِ الشَّعْبِیِّ ، قَالَ : الدِّیَۃُ فِی ثَلاَثِ سِنِینَ ، فِی کُلٍّ ثُلُثٌ۔
(٢٨٠١١) حضرت حریث فرماتے ہیں کہ حضرت شعبی نے ارشاد فرمایا : دیت کی ادائیگی تین سالوں میں ہوگی اس طرح کہ ہر سال میں ایک تہائی دینا ہوگا۔

28011

(۲۸۰۱۲) حَدَّثَنَا عَبَّادُ بْنُ الْعَوَّامِ ، عَنْ عُبَیدَۃَ ، عَنْ إِبْرَاہِیمَ ، قَالَ : لاَ یَجُوزُ اعْتِرَافُ الصَّبِیِّ ، فَإِنْ قَامَتْ عَلَیْہِ الْبَیِّنَۃُ بِقَتْلٍ فَہُوَ عَلَی الْعَاقِلَۃِ۔
(٢٨٠١٢) حضرت عبیدہ فرماتے ہیں کہ حضرت ابراہیم نے ارشاد فرمایا : بچہ کے اعتراف جرم کرنے کو نہیں مانا جائے گا اور اگر اس کے قتل کرنے پر دلیل قائم ہوگئی تو اس کی دیت عاقلہ پر ہوگی۔

28012

(۲۸۰۱۳) حَدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ دُکَیْنٍ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَن عِیسَی بْنِ أَبِی عَزَّۃَ ، عَنِ الشَّعْبِیِّ ؛ أَنَّہُ کَانَ لاَ یُجِیزُ إِقْرَارَ الصَّبِیِّ وَالْعَبْدِ فِی الْجِرَاحَاتِ۔
(٢٨٠١٣) حضرت عیسیٰ بن ابو عزہ فرماتے ہیں کہ حضرت شعبی نے ارشاد فرمایا : بچہ اور غلام کے زخموں مں اقرار کو نافذ نہیں کیا جائے گا۔

28013

(۲۸۰۱۴) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحِیمِ بْنُ سُلَیْمَانَ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ ، عَنْ أَبَانَ بْنِ صَالِحٍ ، عَن مُجَاہِدٍ ، عَنِ ابْنِ مَسْعُودٍ ، قَالَ : کَانَ یَقُولُ : دِیَۃُ أَہْلِ الْکِتَابِ مِثْلُ دِیَۃِ الْمُسْلِمِ۔
(٢٨٠١٤) حضرت مجاہد فرماتے ہیں کہ حضرت عبداللہ بن مسعود فرمایا کرتے تھے اہل کتاب کی دیت مسلمان کی دیت جیسی ہے۔

28014

(۲۸۰۱۵) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، قَالَ : حدَّثَنَا سُفْیَانُ ، عَنْ عَلِیِّ بْنِ أَبِی طَلْحَۃَ ، عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، قَالَ : قَالَ عَبْدُ اللہِ : مَنْ کَانَ لَہُ عَہْدٌ ، أَوْ ذِمَّۃٌ فَدِیَتُہُ دِیَۃُ الْحُرِّ الْمُسْلِمِ۔ قَالَ سُفْیَانُ : ثُمَّ قَالَ عَلِیٌّ بَعْدُ ذَلِکَ : لاَ أَعْلَمُ إِلاَّ ذَلِکَ۔
(٢٨٠١٥) حضرت قاسم بن عبدالرحمن فرماتے ہیں کہ حضرت عبداللہ بن مسعود نے ارشاد فرمایا جس کا معاہدہ ہو یا ذمی ہو تو اس کی دیت آزاد مسلمان کی دیت کے برابر ہے حضرت سفیان فرماتے ہیں : پھر اس کے بعد حضرت علی نے ارشاد فرمایا : میں بھی یہی بات جانتا ہوں۔

28015

(۲۸۰۱۶) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، قَالَ : حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ صَالِحٍ ، عَنْ عَلِیِّ بْنِ أَبِی طَلْحَۃَ ، عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ ، قَالَ : مَنْ کَانَ لَہُ عَہْدٌ ، أَوْ ذِمَّۃٌ فَدِیَتُہُ دِیَۃُ الْحُرِّ الْمُسْلِمِ۔
(٢٨٠١٦) حضرت قاسم بن عبدالرحمن فرماتے ہیں کہ حضرت عبداللہ بن مسعود نے ارشاد فرمایا : حلیف یا ذمی کی دیت آزاد مسلمان کی دیت کے برابر ہے۔

28016

(۲۸۰۱۷) حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ ، عَنْ أَبِی الْعُمَیْسِ ، عَن حَمَّادٍ ، عَنْ إِبْرَاہِیمَ ، عَن عَلْقَمَۃَ ، قَالَ : دِیَۃُ الْمُعَاہَدِ مِثْلُ دِیَۃِ الْمُسْلِمِ۔
(٢٨٠١٧) حضرت ابراہیم فرماتے ہیں کہ حضرت علقمہ نے ارشاد فرمایا : حلیف کی دیت مسلمان کی دیت کی مانند ہے۔

28017

(۲۸۰۱۸) حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ، عَنِ ابْنِ أَبِی نَجِیحٍ، عَن مُجَاہِدٍ، وَعَطَائٍ، قَالاَ: دِیَۃُ الْمُعَاہَدِ مِثْلُ دِیَۃِ الْمُسْلِمِ۔
(٢٨٠١٨) حضرت ابن ابی نجیح فرماتے ہیں کہ حضرت مجاہد اور حضرت عطائ ان دونوں حضرات نے ارشاد فرمایا : حلیف کی دیت مسلمان کی دیت کی مانند ہے۔

28018

(۲۸۰۱۹) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحِیمِ ، عَنْ أَشْعَثَ ، عَنِ الشَّعْبِیِّ (ح) وَعَنِ الْحَکَمِ ، وَحَمَّادٍ ، عَنْ إِبْرَاہِیمَ ، قَالاَ : دِیَۃُ الْیَہُودِیِّ وَالنَّصْرَانِیِّ وَالْمَجُوسِیِّ وَالْمُعَاہَدِ مِثْلُ دِیَۃِ الْمُسْلِمِ ، وَنِسَاؤُہُمْ عَلَی النِّصْفِ مِنْ دِیَۃِ الرِّجَالِ ، وَکَانَ عَامِرٌ یَتْلُو ہَذِہِ الآیَۃَ : {وَإِنْ کَانَ مِنْ قَوْمٍ بَیْنَکُمْ وَبَیْنَہُمْ مِیثَاقٌ فَدِیَۃٌ مُسَلَّمَۃٌ إِلَی أَہْلِہِ}۔
(٢٨٠١٩) حضرت حکم اور حضرت حماد دونوں حضرات فرماتے ہیں کہ حضرت ابراہیم نے ارشاد فرمایا : یہودی، عیسائی، مجوسی اور حلیف جس سے معاہدہ کیا گیا ہو اس کی دیت مسلمان کی دیت کی مانند ہے، اور ان کی عورتوں کی دیت آدمیوں کی دیت سے آدھی ہے اور حضرت عامر شعبی یہ آیت تلاوت کرتے تھے ترجمہ :۔ اور اگر مقتول ایسی قوم میں سے ہو کہ تمہارے اور ان کے درمیان معاہدہ ہو تو خون بہا ادا کیا جائے اس کے وارثوں کو۔

28019

(۲۸۰۲۰) حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ ، عَن أَیُّوبَ ، عَنِ الزُّہْرِیِّ ، قَالَ: سَمِعْتُہ یَقُولُ: دِیَۃُ الْمُعَاہَدِ دِیَۃُ الْمُسْلِمِ، وَتَلاَ ہَذِہِ الآیَۃَ : {وَإِنْ کَانَ مِنْ قَوْمٍ بَیْنَکُمْ وَبَیْنَہُمْ مِیثَاقٌ}۔
(٢٨٠٢٠) حضرت ایوب فرماتے ہیں کہ میں نے امام زہری کو یوں فرماتے ہوئے سنا : حلیف کی دیت مسلمان کی دیت کی طرح ہے اور اگر مقتول ہو اسی قوم میں سے کہ تمہارے اور ان کے درمیان معاہدہ ہو ۔ الیٰ آ خر الایۃ۔

28020

(۲۸۰۲۱) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، قَالَ : حدَّثَنَا سُفْیَانُ ، عَن مَنْصُورٍ ، عَنْ إِبْرَاہِیمَ ، قَالَ : دِیَۃُ أَہْلِ الْعَہْدِ مِنَ الْمُشْرِکِینَ مِثْلُ دِیَۃِ الْمُسْلِمِینَ۔
(٢٨٠٢١) حضرت منصور فرماتے ہیں کہ حضرت ابراہیم نے ارشاد فرمایا : مشرکین میں سے معاہدہ والے لوگوں کی دیت مسلمانوں کی دیت کے مثل ہے۔

28021

(۲۸۰۲۲) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحِیمِ بْنُ سُلَیْمَانَ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَیْبٍ ، عَنْ أَبِیہِ ، عَنْ جَدِّہِ ، عَنِ النَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، قَالَ : دِیَۃُ الْکَافِرِ نِصْفُ دِیَۃِ الْمُؤْمِنِ۔ (ابوداؤد ۴۵۷۳۔ ترمذی ۱۴۱۳)
(٢٨٠٢٢) حضرت عبداللہ بن عمرو فرماتے ہیں کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : کافر کی دیت مومن کی دیت کا نصف ہے۔

28022

(۲۸۰۲۳) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، قَالَ : حدَّثَنَا سُفْیَانُ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ بْنِ ذَکْوَانَ أَبِی الزِّنَادِ ، عَنْ عُمَرَ بْنِ عَبْدِ الْعَزِیزِ ، قَالَ : دِیَۃُ الْمُعَاہَدِ عَلَی النِّصْفِ مِنْ دِیَۃِ الْمُسْلِمِ۔
(٢٨٠٢٣) حضرت ابو الزناد فرماتے ہیں کہ حضرت عمر بن عبدالعزیز نے ارشاد فرمایا حلیف کی دیت مسلمان کی دیت کا نصف ہے۔

28023

(۲۸۰۲۴) حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ ، عَنْ ہِشَامٍ ، قَالَ : قرَأْتُ کِتَابَ عُمَرَ بْنِ عَبْدِ الْعَزِیزِ : أَنَّ دِیَۃَ الْیَہُودِیِّ وَالنَّصْرَانِیِّ عَلَی الثُّلُثِ مِنْ دِیَۃِ الْمُسْلِمِ۔
(٢٨٠٢٤) حضرت ہشام نے فرمایا میں نے حضرت عمر بن عبدالعزیز کا خط پڑھا : کہ یہودی اور عیسائی کی دیت مسلمان کی دیت کا ایک تہائی حصہ ہے۔

28024

(۲۸۰۲۵) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، قَالَ : حدَّثَنَا سُفْیَانُ ، عَنْ أَبِی الْمِقْدَامِ ، عَنْ سَعِیدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ ، عَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ، قَالَ : دِیَۃُ الْیَہُودِیِّ وَالنَّصْرَانِیِّ أَرْبَعَۃُ آلاَفٍ ، وَدِیَۃُ الْمَجُوسِیِّ ثَمَانُ مِئَۃٍ۔
(٢٨٠٢٥) حضرت سعید بن مسیب فرماتے ہیں حضرت عمر بن خطاب نے ارشاد فرمایا یہودی اور عیسائی کی دیت چار ہزار درہم ہیں اور مجوسی کی دیت آٹھ سو درہم ہیں۔

28025

(۲۸۰۲۶) حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ سَعِیدٍ ، عَنْ عُثْمَانَ بْنِ غِیَاثٍ ، عَن عِکْرِمَۃَ ، وَالْحَسَنِ ، قَالاَ : دِیَۃُ الْیَہُودِیِّ وَالنَّصْرَانِیِّ أَرْبَعَۃُ آلاَفٍ ، وَدِیَۃُ الْمَجُوسِیِّ ثَمَانُ مِئَۃٍ۔
(٢٨٠٢٦) حضرت عثمان بن غیاث فرماتے ہیں کہ حضرت عکرمہ اور حضرت حسن بصری ان دونوں حضرات نے ارشاد فرمایا : یہودی اور عیسائی کی دیت چار ہزار درہم ہے اور مجوسی کی دیت آٹھ سو درہم ہے۔

28026

(۲۸۰۲۷) حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ ، عَنْ یَحْیَی بْنِ سَعِیدٍ ، عَن سُلَیْمَانَ بْنِ یَسَارٍ ، قَالَ : کَانَ النَّاسُ یَقْضُونَ فِی الزَّمَانِ الأَوَّلِ فِی دِیَۃِ الْمَجُوسِیِّ بِثَمَانِ مِئَۃٍ ، وَیَقْضُونَ فِی دِیَۃِ الْیَہُودِیِّ وَالنَّصْرَانِیِّ بِالَّذِی کَانُوا یَتَعَاقَلُونَ بِہِ فِیمَا بَیْنَہُمْ ، ثُمَّ رَجَعَتِ الدِّیَۃُ إِلَی سِتَّۃِ آلاَفِ دِرْہَمٍ۔
(٢٨٠٢٧) حضرت یحییٰ بن سعید فرماتے ہیں کہ حضرت سلیمان بن یسار نے ارشاد فرمایا : پہلے زمانے میں قاضی آتش پرست کی دیت میں آٹھ سو درہم کا فیصلہ کرتے تھے یہودی اور عیسائی کی دیت میں اتنی دیت کا فیصلہ فرماتے جتنی قبیلہ والے اپنے درمیان آپس میں مل کر ادا کرسکتے پھر دیت کا معاملہ چھ ہزار درہم کی طرف لوٹ آیا۔

28027

(۲۸۰۲۸) حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَیْرٍ ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِکِ ، عَنْ عَطَائٍ ، قَالَ : دِیَۃُ الْیَہُودِیِّ وَالنَّصْرَانِیِّ أَرْبَعَۃُ آلاَفٍ ، وَدِیَۃُ الْمَجُوسِیِّ ثَمَانُ مِئَۃٍ۔
(٢٨٠٢٨) حضرت عبدالملک فرماتے ہیں کہ حضرت عطائ نے ارشاد فرمایا : یہودی اور عیسائی کی دیت چار ہزار درہم ہے، اور آتش پرست کی دیت آٹھ سو درہم ہے۔

28028

(۲۸۰۲۹) حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ ، عَنْ أَشْعَثَ ، عَن نَافِعٍ ، وَعَمْرِو بْنِ دِینَارٍ ؛ أَنَّہُمَا کَانَا یَقُولاَنِ : دِیَۃُ الْیَہُودِیِّ وَالنَّصْرَانِیِّ أَرْبَعَۃُ آلاَفٍ۔
(٢٨٠٢٩) حضرت اشعث فرماتے ہیں کہ حضرت نافع اور حضرت عمرو بن دینار یہ دونوں حضرات فرمایا کرتے تھے، یہودی اور عیسائی کی دیت چار ہزار درہم ہے۔

28029

(۲۸۰۳۰) حَدَّثَنَا سُفْیَانُ بْنُ عُیَیْنَۃَ ، عَنْ صَدَقَۃ بْنِ یَسَارٍ ، عَنْ سَعِیدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ ؛ أَنَّ عُثْمَانَ قَضَی فِی دِیَۃِ الْیَہُودِیِّ وَالنَّصْرَانِیِّ أَرْبَعَۃَ آلاَفٍ۔
(٢٨٠٣٠) حضرت سعید بن مسیب فرماتے ہیں کہ حضرت عثمان نے یہودی اور عیسائی کی دیت میں چار ہزار درہم کا فیصلہ فرمایا۔

28030

(۲۸۰۳۱) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحِیمِ بْنُ سُلَیْمَانَ ، عَنْ حَجَّاجٍ ، عَن رَبِیعَۃَ بْنِ أَبِی عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عن عبد الرحمن بْنِ الْبَیْلَمَانِیِّ ، قَالَ : قتَلَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ رَجُلاً مِنْ أَہْلِ الْقِبْلَۃِ قَتَلَ رَجُلاً مِنْ أَہْلِ الذِّمَّۃِ ، وَقَالَ : أَنَا أَحَقُّ مَنْ وَفَّی بِذِمَّتِہِ۔ (دارقطنی ۱۳۵)
(٢٨٠٣١) حضرت عبدالرحمن بن بیلمانی فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے قصاصاً اہل قبلہ میں سے ایک آدمی کو قتل کیا جس نے ایک ذمی شخص کو قتل کیا تھا اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : میں زیادہ حقدار ہوں اپنے وعدہ کو پورا کرنے کا۔

28031

(۲۸۰۳۲) حَدَّثَنَا ابْنُ إِدْرِیسَ ، عَنْ لَیْثٍ ، عَنِ الْحَکَمِ ، عَنْ عَلِیٍّ ، وَعَبْدِ اللہِ ؛ أَنَّہُمَا قَالاَ : إِذَا قَتَلَ یَہُودِیًّا ، أَوْ نَصْرَانِیًّا قُتِلَ بِہِ۔
(٢٨٠٣٢) حضرت حکم فرماتے ہیں کہ حضرت علی حضرت عبداللہ بن مسعود ان دونوں حضرات نے ارشاد فرمایا : جب مسلمان کسی یہودی یا عیسائی کو قتل کردے تو قصاصاًاسے بھی قتل کیا جائے گا۔

28032

(۲۸۰۳۳) حَدَّثَنَا مُعْتَمِرٌ ، عَن حُمَیْدٍ ، عَنْ مَیْمُونِ بْنِ مِہْرَانَ ؛ أّنَّہُ أَخْبَرَہُ ، قَالَ : مَرَّ رَجُلٌ مِنَ الْمُسْلِمِینَ بِرَجُلٍ مِنَ الْیَہُودِ، فَأَعْجَبَتْہُ امْرَأَتُہُ فَقَتَلَہُ وَغَلَبَہُ عَلَیْہَا، فَکَتَبَ إِلَی عُمَرَ بْنِ عَبْدِالْعَزِیزِ، فَکَتَبَ عُمَرُ: أَنِ ادْفَعُوہُ إِلَی وَلِیِّہِ، قَالَ: فَدَفَعْناہُ إِلَی أُمِّہِ ، فَشَدَخَتْ رَأْسَہُ بِصَخْرَۃٍ ، أَوْ بِصَلاَیَۃٍ، لاَ أَدْرِی قَامَتْ عَلَیْہِ بَیِّنَۃٌ، أَوِ اعْتَرَفَ۔
(٢٨٠٣٣) حضرت حمید فرماتے ہیں کہ حضرت میمون بن مہران نے ارشاد فرمایا : مسلمانوں کا ایک آدمی یہود کے آدمی کے پاس سے گزرا تو اس یہودی کی بیوی اس کو پسند آگئی اس نے اس کو قتل کر کے اس کی بیوی کو قبضہ میں لے لیا اور پھر اس بارے میں گورنر نے حضرت عمر عبدالعزیز کو خط لکھا تو حضرت عمر نے جواب لکھا : کہ اس مسلمان کو اس کے سرپرست کے سپرد کر دو راوی کہتے ہیں : ہم نے اس کو اس کی ماں کے سپرد کردیا اس کی ماں نے اس کا سر پتھر یا کونے والی سیل سے توڑ دیاراوی کہتے ہیں مجھے معلوم نہیں کہ اس کے خلاف بینہ قائم ہوگیا تھا یا اس نے اعتراف کیا تھا۔

28033

(۲۸۰۳۴) حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ مُسْہِرٍ ، عَنِ الشَّیْبَانِیِّ ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِکِ بْنِ مَیْسَرَۃَ ، عَنِ النَّزَّالِ بْنِ سَبْرَۃَ ، قَالَ : قتَلَ رَجُلٌ مِنْ فُرْسَانِ أَہْلِ الْکُوفَۃِ عِبَادِیًا مِنْ أَہْلِ الْحِیرَۃِ ، فَکَتَبَ عُمَرُ : أَنْ أَقِیدوا أَخَاہُ مِنْہُ ، فَدَفَعُوا الرَّجُلَ إِلَی أَخِی الْعِبادِیِّ فَقَتَلَہُ ، ثُمَّ جَائَ کِتَابُ عُمَرَ : أَنْ لاَ تَقْتُلُوہُ وَقَدْ قَتَلَہُ۔
(٢٨٠٣٤) حضرت عبدالملک بن میسرہ فرماتے ہیں کہ حضرت نزال بن سبرہ نے ارشاد فرمایا : کوفہ کے شہسواروں میں سے ایک آدمی نے مقام حیرہ کے باشندوں میں سے ایک عیسائی کو قتل کردیا تو حضرت عمر نے اس کے بارے میں لکھا کہ اس قاتل کو پکڑ کے اس عیسائی کے بھائی کے حوالے کردو پس لوگوں نے اس آدمی کو عیسائی کے بھائی کے حوالے کردیا پس اس نے اسے قتل کردیا پھر حضرت عمر کا دوبارہ خط آیا : کہ تم اس کو قتل نہ کرنا لیکن اس نے اسے قتل کردیا تھا۔

28034

(۲۸۰۳۵) حَدَّثَنَا حَفْصٌ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ إِبْرَاہِیمَ ، قَالَ : یُقْتُلُ الْمُسْلِمُ بِالْمُعَاہَدِ۔
(٢٨٠٣٥) حضرت اعمش فرماتے ہیں کہ حضرت ابراہیم نے ارشاد فرمایا : حلیف کے بدلے میں مسلمان کو قتل کیا جائے گا۔

28035

(۲۸۰۳۶) حَدَّثَنَا سُفْیَانُ ، عَن مَنْصُورٍ ، عَنْ إِبْرَاہِیمَ ؛ فِی الْمُسْلِمِ یَقتَلَ الذِّمِّیَّ عَمْدًا ، قَالَ : یُقْتَلُ بِہِ۔
(٢٨٠٣٦) حضرت منصور فرماتے ہیں کہ حضرت ابراہیم نے اس مسلمان کے بارے میں جس نے ذمی کو عمداً قتل کردیا ہو یوں ارشاد فرمایا : کہ اس کو قصاصاً قتل کیا جائے گا۔

28036

(۲۸۰۳۷) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، قَالَ : حدَّثَنَا أَبُو الأَشْہَبِ ، عَنْ أَبِی نَضِرَۃَ ، قَالَ : حُدِّثْنَا أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ أَقَادَ رَجُلاً مِنَ الْمُسْلِمِینَ بِرَجُلٍ مِنْ أَہْلِ الذِّمَّۃِ۔
(٢٨٠٣٧) حضرت ابو نضرہ فرماتے ہیں کہ مجھ سے بیان کیا گیا کہ حضرت عمر بن خطاب نے مسلمانوں میں سے ایک آدمی کو ایک ذمی کے بدلے قصاصاً قتل کردیا۔

28037

(۲۸۰۳۸) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، قَالَ : حدَّثَنَا سُفْیَانُ ، عَن حَمَّادٍ ، عَنْ إِبْرَاہِیمَ ، عَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ ؛ أَنَّہُ أَقَادَ رَجُلاً مِنَ الْمُسْلِمِینَ بِرَجُلٍ مِنْ أَہْلِ الْحِیرَۃِ۔
(٢٨٠٣٨) حضرت ابراہیم فرماتے ہیں کہ حضرت عمر بن خطاب نے مسلمانوں کے ایک آدمی کو مقام حیرہ کے باشندے کے بدلے میں قصاصاً قتل کیا۔

28038

(۲۸۰۳۹) حَدَّثَنَا حَفْصٌ ، عَنِ الْمُسَاوِرِ ، قَالَ : سَمِعْتُہُ یَقُولُ : مَنِ اعْتَرَضَ ذِمَّۃَ مُحَمَّدٍ بِقَتْلِہِمْ ، فَاقْتُلُوہُ۔
(٢٨٠٣٩) حضرت حفص فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت مساور کو یوں فرماتے ہوئے سنا کہ جو شخص محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ذمہ کی مخالفت کرے ذمیوں کو قتل کرے تو تم اس کو قتل کردو۔

28039

(۲۸۰۴۰) حَدَّثَنَا مَعْن ، عَنِ ابْنِ أَبِی ذِئْبٍ ، عَنِ الْحَارِثِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ؛ أَنَّ رَجُلاً مِنَ النَّبَطِ عَدَا عَلَیْہِ رَجُلٌ مِنْ أَہْلِ الْمَدِینَۃِ فَقَتَلَہُ قَتْلَ غِیلَۃٍ ، فَأُتِیَ بِہِ أَبَانُ بْنَ عُثْمَانَ ، وَہُوَ إِذْ ذَاکَ عَلَی الْمَدِینَۃِ ، فَأَمَرَ بِالْمُسْلِمِ الَّذِی قَتَلَ الذِّمِّیَّ أَنْ یُقْتَلَ۔
(٢٨٠٤٠) حضرت ابن ابی ذئب فرماتے ہیں کہ حضرت حارث بن عبدالرحمن نے ارشاد فرمایا کہ قبیلہ نبط کے آدمی نے مدینہ کے ایک باشندے پر حملہ کر کے اسے دھوکا سے قتل کردیا اس کو حضرت ابان بن عثمان کے پاس لایا گیا جو اس وقت مدینہ کے قاضی تھے۔ آپ نے اس مسلمان کے قتل کا حکم دیا جس نے ذمی کو قتل کیا تھا۔

28040

(۲۸۰۴۱) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، قَالَ : حدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ قَیْسٍ الأَسَدِیُّ ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِکِ بْنِ مَیْسَرَۃَ ، عَنِ النَّزَّالِ بْنِ سَبْرَۃَ ؛ أَنَّ رَجُلاً مِنَ الْمُسْلِمِینَ قَتَلَ رَجُلاً مِنْ أَہْلِ الْحِیرَۃِ ، فَکَتَبَ فِیہِ إِلَی عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ ، فَکَتَبَ عُمَرُ : أَنِ اقْتُلُوہُ بِہِ ، فَقِیلَ لأَخِیہِ حُنَیْنٍ : اقْتُلْہُ ، قَالَ : حَتَّی یَجِیئَ الْغَضَبُ ، قَالَ : فَبَلَغَ عُمَرَ أَنَّہُ مِنْ فُرْسَانِ الْمُسْلِمِینَ ، قَالَ : فَکَتَبَ عُمَرُ : أَنْ لاَ تُقِیدُوہُ بِہِ ، قَالَ : فَجَائَہُ الْکِتَابُ وَقَدْ قُتِلَ۔ (طحاوی ۱۹۶)
(٢٨٠٤١) حضرت عبدالملک بن میسرہ نے ارشاد فرمایا مسلمانوں کے ایک آدمی نے مقام حیرہ کے ایک عیسائی باشندے کو قتل کردیا۔ پھر اس بارے میں حضرت عمر بن خطاب کو خط لکھا : تم اس کو اس کے قصاص میں قتل کردو پس اس مقتول کے بھائی حنین کو کہا گیا کہ اس کو قتل کردو راوی کہتے ہیں یہاں تک اس کو غصہ آگیا اور اس نے قتل کردیا۔ پھر حضرت عمر کو یہ خبر پہنچی کہ قاتل مسلمانوں کے شہسواروں میں سے ہے حضرت عمر نے پھر خط لکھا کہ تم اسے قصاصاً قتل مت کرو راوی کہتے ہیں : آپ کا خط ان کے پاس آیا اس حال میں کہ اس کو قتل کردیا گیا تھا۔

28041

(۲۸۰۴۲) حَدَّثَنَا ابْنُ عُیَیْنَۃَ ، عَنْ مُطَرِّفٍ ، عَنِ الشَّعْبِیِّ ، عَنْ أَبِی جُحَیْفَۃَ ، قَالَ : قُلْنَا لِعَلِیٍّ : ہَلْ عِنْدَکُمْ مِنْ رَسُولِ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ شَیْئٌ سِوَی الْقُرْآنِ ؟ فَقَالَ : لاَ ، وَالَّذِی فَلَقَ الْحَبَّۃَ وَبَرَأَ النَّسَمَۃَ ، إِلاَّ أَنْ یُعْطِیَ اللَّہُ رَجُلاً فَہْمًا فِی کِتَابِ اللہِ ، وَمَا فِی ہَذِہِ الصَّحِیفَۃِ ؟ قَالَ : قُلْتُ : وَمَا فِی ہَذِہِ الصَّحِیفَۃِ ؟ قَالَ : الْعَقْلُ ، وَفِکَاکُ الأَسِیرِ ، وَلاَ یُقْتَلُ مُسْلِمٌ بِکَافِرٍ۔ (بخاری ۱۱۱۔ ترمذی ۱۴۱۲)
(٢٨٠٤٢) حضرت ابو جحیفہ فرماتے ہیں کہ ہم نے حضرت علی سے پوچھا کہ آپ لوگوں کے پاس قرآن مجید کے سوا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی کوئی حدیث وغیرہ موجود ہے ؟ اس پر آپ نے فرمایا : نہیں ! قسم ہے اس ذات کی جس نے دانے کو وجود بخشا اور ہر جاندار کو پیدا کیا مگر جو کچھ اللہ نے کسی آدمی کو قرآن مجید میں فہم عطا کی ہے اور جو کچھ اس صحیفہ میں ہے راوی کہتے ہیں میں نے عرض کیا : اس صحیفہ میں کیا ہے ؟ آپ نے فرمایا : دیت کے احکام قیدی کو چھڑانا اور یہ کہ کسی مسلمان کو کافر کے بدلے قتل نہیں کیا جائے گا۔

28042

(۲۸۰۴۳) حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِی زَائِدَۃ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَیْبٍ ، عَنْ أَبِیہِ ، عَنْ جَدِّہِ ، عَنِ النَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، قَالَ : لاَ یُقْتَلُ مُؤْمِنٌ بِکَافِرٍ۔ (ابوداؤد ۲۷۴۵۔ ترمذی ۱۴۱۳)
(٢٨٠٤٣) حضرت عبداللہ بن عمرو فرماتے ہیں کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا کسی مومن کو کافر کے بدلہ قتل نہیں کیا جائے گا۔

28043

(۲۸۰۴۴) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَن مَعْقِلٍ ، عَنْ عَطَائٍ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : لاَ یُقْتَلُ مُسْلِمٌ بِکَافِرٍ ، وَلاَ ذُو عَہْدٍ فِی عَہْدِہِ۔ (ابوداؤد ۴۵۱۹۔ نسائی ۶۹۳۶)
(٢٨٠٤٤) حضرت عطائ سے مروی ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : کسی مسلمان کو کافر کے بدلے قتل نہیں کیا جائے گا اور نہ ہی کسی عہد والے کو اس کے معاہدے کے دوران۔

28044

(۲۸۰۴۵) حَدَّثَنَا ابْنُ مُسْہِرٍ ، عَنِ ابْنِ أَبِی عَرُوبَۃَ ، عَنْ قَتَادَۃَ ، عَنْ أَبِی الْمَلِیحِ ؛ أَنَّ رَجُلاً مِنْ قَوْمِہِ رَمَی رَجُلاً یَہُودِیًّا بِسَہْمٍ فَقَتَلَہُ ، فَرُفِعَ إِلَی عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ ، فَأَغْرَمہُ أَرْبَعَۃَ آلاَفٍ ، وَلَمْ یُقِدْ مِنْہُ۔
(٢٨٠٤٥) حضرت قتادہ فرماتے ہیں کہ حضرت ابو الملیح نے ارشاد فرمایا : کہ میری قوم میں سے ایک شخص نے ایک یہودی آدمی کو تیر مار کر قتل کردیا۔ پس یہ معاملہ حضرت عمر بن خطاب کے سامنے پیش کیا گیا تو آپ نے اس شخص پر چار ہزار درہم کا تاوان ڈالا اور اس کو قصاصاًقتل نہیں کیا۔

28045

(۲۸۰۴۶) حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ ، عَنْ ہِشَامٍ ، عَنِ الْحَسَنِ ، قَالَ : سُئِلَ عَمَّنْ یَقْتُلُ یَہُودِیًّا ، أَوْ نَصْرَانِیًّا ؟ قَالَ : لاَ یُقْتَلُ مُسْلِمٌ بِکَافِرٍ ، وَإِنْ قَتَلَہُ عَمْدًا۔
(٢٨٠٤٦) حضرت ہشام فرماتے ہیں کہ حضرت حسن بصری سے اس شخص کے متعلق پوچھا گیا جس نے کسی یہودی یا عیسائی کو قتل کردیا ہو ؟ آپ نے فرمایا : کسی مومن کو کافر کے بدلے قتل نہیں کیا جائے گا اگرچہ مومن نے اسے عمداً قتل کیا ہو۔

28046

(۲۸۰۴۷) حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَیْرٍ ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِکِ ، عَنْ عَطَائٍ ، قَالَ : لاَ یُقْتَلُ الرَّجُلُ الْمُسْلِمُ بِالْیَہُودِیِّ ، وَلاَ بِالنَّصْرَانِیِّ ، وَلَکِنْ یُغْرَمُ الدِّیَۃَ۔
(٢٨٠٤٧) حضرت عبدالملک فرماتے ہیں کہ حضرت عطائ نے ارشاد فرمایا : مسلمان آدمی کو یہودی اور عیسائی کے بدلہ قصاصاً قتل نہیں کیا جائے گا لیکن اس کو دیت کی ادائیگی کا ذمہ دار بنایا جائے گا۔

28047

(۲۸۰۴۸) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ إِسْرَائِیلَ ، عَنْ جَابِرٍ ، عَنْ عَامِرٍ ، قَالَ : قَالَ عَلِیٌّ : مِنَ السُّنَّۃِ أَنْ لاَ یُقْتَلَ مُؤْمِنٌ بِکَافِرٍ، وَلاَ حُرٌّ بِعَبْدٍ۔
(٢٨٠٤٨) حضرت عامر فرماتے ہیں کہ حضرت علی نے ارشاد فرمایا ! سنت میں ہے کہ کسی مومن کو کافر کے بدلے قتل نہ کیا جائے اور نہ ہی کسی آزاد کو غلام کے بدلے میں۔

28048

حدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ بَقِیُّ بْنُ مَخْلَدٍ ، حدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ عَبْدُ اللہِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِی شَیْبَۃَ الْعَبْسِیُّ ، قَالَ : (۲۸۰۴۹) حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ مُسْہِرٍ ، عَنْ سَعِیدٍ ، عَنْ قَتَادَۃَ ، عَنْ أَنَسٍ ؛ أَنَّ یَہُودِیًّا رَضَخَ رَأْسَ امْرَأَۃٍ بِحَجَرٍ فَقَتَلَہَا ، فَرَضَخَ النَّبِیُّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ رَأْسَہُ بَیْنَ حَجَرَیْنِ۔ (بخاری ۶۸۸۵۔ احمد ۱۷۰)
(٢٨٠٤٩) حضرت قتادہ فرماتے ہیں کہ حضرت انس نے ارشاد فرمایا : ایک یہودی نے کسی عورت کا سر پتھر سے کچل کر اسے مار دیا تو نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے بدلے میں اس یہودی کو دو پتھروں کے درمیان کچل دیا۔

28049

(۲۸۰۵۰) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، قَالَ : حدَّثَنَا ہِشَامٌ الدَّسْتَوَائِیُّ ، عَنْ قَتَادَۃَ ، عَنْ سَعِیدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ ؛أَنَّ عُمَرَ قَتَلَ ثَلاَثَۃَ نَفَرٍ مِنْ أَہْلِ صَنْعَائَ بِامْرَأَۃٍ۔ (عبدالرزاق ۱۸۰۷۳)
(٢٨٠٥٠) حضرت سعید بن مسیب فرماتے ہیں کہ حضرت عمر نے صنعاء کے تین باشندوں کو ایک عورت کے بدلے میں قصاصاً قتل کیا۔

28050

(۲۸۰۵۱) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، قَالَ : حدَّثَنَا سُفْیَانُ ، عَنْ مُغِیرَۃَ ، عَنْ إِبْرَاہِیمَ (ح) وَعَنْ جَابِرٍ ، عَنِ الشَّعْبِیِّ ، قَالاَ : یُقْتَلُ الرَّجُلُ بِالْمَرْأَۃِ إِذَا قَتَلَہَا عَمْدًا۔
(٢٨٠٥١) حضرت ابراہیم اور حضرت عامر شعبی ان دونوں حضرات نے ارشاد فرمایا : جب آدمی عورت کو عمداً قتل کردے تو اس عورت کے بدلے میں آدمی کو قصاصاً قتل کیا جائے گا۔

28051

(۲۸۰۵۲) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحِیمِ بْنُ سُلَیْمَانَ ، عَنْ لَیْثٍ ، عَنِ الْحَکَمِ ، عَنْ عَلِیٍّ ، وَعَبْدِ اللہِ ، قَالاَ : إِذَا قَتَلَ الرَّجُلُ الْمَرْأَۃَ مُتَعَمِّدًا ، فَہُوَ بِہَا قَوَدٌ۔
(٢٨٠٥٢) حضرت حکم فرماتے ہیں کہ حضرت علی اور حضرت عبداللہ بن مسعود ان دونوں حضرات نے ارشاد فرمایا : جب آدمی عورت کو جان بوجھ کر قتل کردے تو اس کے بدلے میں آدمی کو قصاصاً قتل کیا جائے گا۔

28052

(۲۸۰۵۳) حَدَّثَنَا عُمَرُ ، عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ ، عَنْ عَطَائٍ ، قَالَ : یُقْتَلُ وَلَیْسَ بَیْنَہُمَا فَصْلٌ۔
(٢٨٠٥٣) حضرت ابن جریج فرماتے حضرت عطائ نے ارشاد فرمایا : اسے قتل کیا جائے گا آدمی اور عورت کے درمیان کوئی فرق نہیں۔

28053

(۲۸۰۵۴) حَدَّثَنَا جَرِیرٌ ، عَنْ مُغِیرَۃَ ، عَن سِمَاکٍ ، عَنِ الشَّعْبِیِّ ، قَالَ : رُفِعَ إِلَی علِیٍّ رَجُلٌ قَتَلَ امْرَأَۃً ، فَقَالَ عَلِیٌّ لأَوْلِیَائِہَا : إِنْ شِئْتُمْ فَأَدُّوا نِصْفَ الدِّیَۃِ وَاقْتُلُوہُ۔
(٢٨٠٥٤) حضرت شعبی فرماتے ہیں کہ حضرت علی کے سامنے ایک آدمی کو پیش کیا گیا جس نے ایک عورت کو قتل کیا تھا اس پر حضرت علی نے اس عورت کے سرپرستوں سے فرمایا : اگر تم چاہو تو قاتل کے خاندان والوں کو آدھی دیت ادا کردو اور تم اسے قتل کردو۔

28054

(۲۸۰۵۵) حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ، عَنْ عَوْفٍ، عَنِ الْحَسَنِ، قَالَ: لاَ یُقْتَلُ الذَّکَرُ بِالأُنْثَی حَتَّی یُؤَدِّی نِصْفَ الدِّیَۃِ إِلَی أَہْلِہِ۔
(٢٨٠٥٥) حضرت عوف فرماتے ہیں کہ حضرت حسن بصری نے ارشاد فرمایا : مرد کو عورت کے بدلے قصاصاً قتل نہیں کیا جائے گا یہاں تک کہ وہ قاتل کے اہل کو آدھی دیت ادا کردیں۔

28055

(۲۸۰۵۶) حَدَّثَنَا یَعْلَی ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِکِ ، عَنْ عَطَائٍ ؛ فِی الرَّجُلِ یَقْتُلُ الْمَرْأَۃَ ، قَالَ : إِنْ قَتَلُوہُ أَدَّوْا نِصْفَ الدِّیَۃَ ، وَإِنْ شَاؤُوا قَبِلُوا الدِّیَۃَ۔
(٢٨٠٥٦) حضرت عبدالملک فرماتے ہیں کہ حضرت عطائ نے اس آدمی کے بارے میں جس نے عورت کو قتل کردیا ہو، آپ نے یوں ارشاد فرمایا : اگر وہ اس کو قصاصاً قتل کردیں تو وہ آدھی دیت ادا کریں اور اگر عورت کے خاندان والے چاہیں تو دیت قبول کرلیں۔

28056

(۲۸۰۵۷) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، قَالَ : حدَّثَنَا سُفْیَانُ ، عَنْ جَعْفَرِ بْنِ بُرْقَانَ ، عَنْ عُمَرَ بْنِ عَبْدِ الْعَزِیزِ ، قَالَ : الْقِصَاصُ فِیْمَا بَیْنَ الرَّجُلِ وَالْمَرْأَۃِ فِی الْعَمْدِ ، فِیمَا بَیْنَہُ وَبَیْنَ النَّفْسِ۔
(٢٨٠٥٧) حضرت جعفر بن برقان فرماتے ہیں کہ حضرت عمر بن عبدالعزیز نے ارشاد فرمایا کہ عمد کی صورت مرد اور عورت کے مابین وہی قصاص ہے جو ایک نفس سے دوسرے نفس کے بدلے ہوتا ہے۔

28057

(۲۸۰۵۸) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، قَالَ : حدَّثَنَا سُفْیَانُ ، عَنْ مُغِیرَۃَ ، عَنْ إِبْرَاہِیمَ (ح) وَعَنْ جَابِرٍ ، عَنِ الشَّعْبِیِّ ، قَالاَ : الْقِصَاصُ فِیمَا بَیْنَ الرَّجُلِ وَالْمَرْأَۃِ فِی الْعَمْدِ ، فِی کُلِّ شَیْئٍ۔
(٢٨٠٥٨) حضرت ابراہیم اور حضرت عامرشعبی ان دونوں حضرات نے ارشاد فرمایا : قصاص آدمی اور عورت کے درمیان عمد کی صورت میں ہر چیز میں ہوگا۔

28058

(۲۸۰۵۹) حَدَّثَنَا حَفْصٌ، عَنِ الشَّیْبَانِیِّ، عَن حَمَّادٍ؛ أَنَّہُ کَانَ لاَ یَرَی بَیْنَ الرِّجَالِ وَالنِّسَائِ قِصَاصًا فِیمَا دُونَ النَّفْسِ۔ وَقَالَ الْحَکَمُ : مَا سَمِعْنَا فِیہِمَا بِشَیْئٍ ، وَإِنَّ الْقِصَاصَ بَیْنَہُمَا لَحَسَنٌ۔
(٢٨٠٥٩) حضرت شیبانی فرماتے ہیں کہ حضرت حماد آدمیوں اور عورتوں کے درمیان جان سے کم زخم کی صورت میں قصاص لینے کو جائز نہیں سمجھتے تھے، اور حضرت حکم نے ارشاد فرمایا : ہم نے ان دونوں کے بارے میں اس کے متعلق کوئی حدیث نہیں سنی اور یقیناً ان دونوں کے درمیان قصاص بہتر ہے۔

28059

(۲۸۰۶۰) حَدَّثَنَا عِیسَی ، عَنِ الأَوْزَاعِیِّ ، عَنِ الزُّہْرِیِّ ، قَالَ : مَضَتِ السُّنَّۃُ فِی الرَّجُلِ یَضْرِبُ امْرَأَتَہُ فَیَجْرَحُہَا أَنْ لاَ تَقْتَصَّ مِنْہُ ، وَیَعْقِلَ لَہَا۔
(٢٨٠٦٠) حضرت اوزاعی فرماتے ہیں کہ امام زہری نے ارشاد فرمایا : سنت اس بارے میں گزر چکی ہے کہ آدمی نے عورت کو مار کر زخمی کردیا تو اس آدمی سے قصاصاً بدلہ لیا جائے گا اور وہ آدمی عورت کو دیت ادا کرے گا۔

28060

(۲۸۰۶۱) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ، قَالَ: حدَّثَنَا سُفْیَانُ، عَنْ إِسْمَاعِیلَ بْنِ أُمَیَّۃَ، عَنِ الزُّہْرِیِّ، قَالَ: لاَ یُقَصُّ لِلْمَرْأَۃِ مِنْ زَوْجِہَا۔
(٢٨٠٦١) حضرت اسماعیل بن امیہ فرماتے ہیں امام زہری نے ارشاد فرمایا ! کسی بیوی کے لیے اس کے شوہر سے قصاص نہیں لیا جائے گا۔

28061

(۲۸۰۶۲) حَدَّثَنَا وکیع ، قَالَ : حَدَّثَنَا سُفْیَانُ ، عَن عِیسَی بْنِ أَبِی عَزَّۃَ ، عَنِ الشَّعْبِیِّ ؛ فِی رَجُلٍ أَبْرَکَ امْرَأَتَہُ أَنْ یُجَامِعَہَا فَدَقَّ سِنَّہَا ، قَالَ : یَضْمَنُ۔
(٢٨٠٦٢) حضرت عیسیٰ بن ابو عزہ فرماتے ہیں ک حضرت شعبی نے ایسے آدمی کے بارے میں جس نے عورت کو سینہ کے بل لٹایا تاکہ اس سے جماع کرے اور اس طرح سے اس کا دانت توڑ دیا آپ نے فرمایا ! وہ شخص ضمان ادا کرے گا۔

28062

(۲۸۰۶۳) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، قَالَ : حدَّثَنَا سُفْیَانُ ، عَن حَمَّادٍ ، قَالَ : لَیْسَ بَیْنَ الرَّجُلِ وَالْمَرْأَۃِ قِصَاصٌ فِیمَا دُونَ النَّفْسِ فِی الْعَمْدِ۔
(٢٨٠٦٣) حضرت سفیان فرماتے ہیں کہ حضرت حماد نے ارشاد فرمایا : آدمی اور عورت کے درمیان قتل عمد سے کم میں قصاص نہیں۔

28063

(۲۸۰۶۴) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ، قَالَ: حدَّثَنَا جَرِیرُ بْنُ حَازِمٍ، عَنِ الْحَسَنِ؛ فِی رَجُلٍ لَطَمَ امْرَأَتَہُ، فَأَتَتْ تَطْلُبُ الْقِصَاصَ، فَجَعَلَ النَّبِیُّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ بَیْنَہُمَا الْقِصَاصَ ، فَأَنْزَلَ اللَّہُ تَعَالَی : {وَلاَ تَعْجَلْ بِالْقُرْآنِ مِنْ قَبْلِ أَنْ یُقْضَی إِلَیْک وَحْیُہُ} وَنَزَلَتْ : {الرِّجَالُ قَوَّامُونَ عَلَی النِّسَائِ بِمَا فَضَّلَ اللَّہُ بَعْضَہُمْ عَلَی بَعْضٍ}۔
(٢٨٠٦٤) حضرت جریر بن حازم فرماتے ہیں کہ حضرت حسن بصری نے ارشاد فرمایا : کہ ایک آدمی نے اپنی بیوی کے منہ پر تھپڑ مارا تو وہ عورت قصاص طلب کرنے کے لیے آگئی اس پر نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان دونوں کے درمیان قصاص کا فیصلہ فرما دیا اس پر اللہ رب العزت نے یہ آیت نازل فرمائی۔ (ترجمہ) اور قرآن پڑھنے میں جلدی مت کرو اس سے پہلے کہ پوری پہنچے تم تک اس کی وحی اور یہ آیت اتری مرد سرپرست و نگہبان ہیں عورتوں کے اس بنا پر کہ اللہ نے فضیلت دی ہے انسانوں میں بعض کو بعض پر۔

28064

(۲۸۰۶۵) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، قَالَ : حدَّثَنَا الْقَاسِمُ بْنُ الْفَضْلِ الْحُدَّانِیُّ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ زِیَادٍ ، قَالَ : کَانَتْ جَدَّتِی أُمَّ وَلَدٍ لِعُثْمَانَ بْنِ مَظْعُونٍ ، فَلَمَّا مَاتَ عُثْمَانُ جَرَحَہَا ابْنُ عُثْمَانَ جُرْحًا ، فَذَکَرَتْ ذَلِکَ لِعُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ ، فَقَالَ لَہُ عُمَر : أَعْطِہَا أَرْشًا مِمَّا صَنَعْتَ بِہَا۔
(٢٨٠٦٥) حضرت قاسم بن فضل حدانی فرماتے ہیں کہ حضرت محمد بن زیاد نے ارشاد فرمایا میری دادی حضرت عثمان بن مظعون کی ام ولدہ تھیں۔ جب حضرت عثمان کی وفات ہوگئی تو حضرت عثمان کے بیٹے نے ان کو زخم لگایا ، پس انھوں نے یہ بات حضرت عمر بن خطاب کے سامنے ذکر کردی حضرت عمر نے ان سے فرمایا : جو تم نے ان کے ساتھ معاملہ کیا ہے اس کی دیت ان کو ادا کرو۔

28065

(۲۸۰۶۶) حَدَّثَنَا جَرِیرٌ ، عَن مَنْصُورٍ ، عَنْ إِبْرَاہِیمَ ، عَن عَبْدِ اللہِ ، قَالَ : تَسْتَوِی جِرَاحَاتُ الرِّجَالِ وَالنِّسَائِ فِی السِّنِّ وَالْمُوضِحَۃِ۔
(٢٨٠٦٦) حضرت ابراہیم فرماتے ہیں کہ حضرت عبداللہ بن مسعود نے ارشاد فرمایا : دانت اور سر کے زخم کی چوٹ میں آدمیوں اور عورتوں کے زخم برابر ہیں۔

28066

(۲۸۰۶۷) حَدَّثَنَا جَرِیرٌ ، عَنْ مُغِیرَۃَ ، عَنْ إِبْرَاہِیمَ ، عَنْ شُرَیْحٍ ، قَالَ : أَتَانِی عُرْوَۃُ الْبَارِقِیُّ مِنْ عِندِ عُمَرَ ؛ أَنَّ جِرَاحَاتِ الرِّجَالِ وَالنِّسَائِ تَسْتَوِی فِی السِّنِّ وَالْمُوضِحَۃِ ، وَمَا فَوْقَ ذَلِکَ فَدِیَۃُ الْمَرْأَۃِ عَلَی النِّصْفِ مِنْ دِیَۃِ الرَّجُلِ۔
(٢٨٠٦٧) حضرت شریح فرماتے ہیں کہ حضرت عروہ البارقی حضرت عمر کے پاس سے میری طرف تشریف لائے اور کہا کہ حضرت عمر نے فرمایا ہے دانت اور سر کی چوٹ میں آدمیوں اور عورتوں کے زخم برابر ہیں اور جو زخم اس سے بڑا ہو تو عورت کی دیت آدمی کی دیت سے نصف ہوگی۔

28067

(۲۸۰۶۸) حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ مُسْہِرٍ ، عَنِ الشَّیْبَانِیِّ ، عَنِ الشَّعْبِیِّ ، عَنْ شُرَیْحٍ ؛ أَنَّ ہِشَامَ بْنَ ہُبَیْرَۃَ کَتَبَ إِلَیْہِ یَسْأَلُہُ، فَکَتَبَ إِلَیْہِ : إِنَّ دِیَۃَ الْمَرْأَۃِ عَلَی النِّصْفِ مِنْ دِیَۃِ الرَّجُلِ ، إِلا فِی السِّنِّ وَالْمُوضِحَۃِ۔
(٢٨٠٦٨) حضرت شعبی فرماتے ہیں کہ ہشام بن ھبیرہ نے حضرت شریح کو خط لکھ کر سوال کیا تو حضرت شریح نے ان کو جواب لکھا عورت کی دیت آدمی کی دیت سے نصف ہے مگر دانت اور سر کے زخم میں۔

28068

(۲۸۰۶۹) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، قَالَ : حدَّثَنَا زَکَرِیَا ، وَابْنُ أَبِی لَیْلَی ، عَنِ الشَّعْبِیِّ ، قَالَ : کَانَ عَلِیٌّ یَقُولُ : دِیَۃُ الْمَرْأَۃِ فِی الْخَطَأِ عَلَی النِّصْفِ مِنْ دِیَۃِ الرَّجُلِ ، فِیمَا دَقَّ وَجَلَّ۔ وَکَانَ ابْنُ مَسْعُودٍ یَقُولُ : دِیَۃُ الْمَرْأَۃِ فِی الْخَطَأِ عَلَی النِّصْفِ مِنْ دِیَۃِ الرَّجُلِ ، إِلاَّ السِّنَّ وَالْمُوضِحَۃَ فَہُمَا فِیہِ سَوَائٌ۔ وَکَانَ زَیْدُ بْنُ ثَابِتٍ یَقُولُ : دِیَۃُ الْمَرْأَۃِ فِی الْخَطَأِ مِثْلُ دِیَۃِ الرَّجُلِ ، حَتَّی تَبْلُغَ ثُلُثَ الدِّیَۃِ ، فَمَا زَادَ فَہِیَ عَلَی النِّصْفِ۔
(٢٨٠٦٩) حضرت شعبی فرماتے ہیں کہ حضرت علی فرمایا کرتے تھے عورت کی دیت آدمی کی دیت سے (خطاء کی صورت میں) نصف ان اعضاء میں جو بالکل ٹوٹ گئے اور مکمل ختم ہوگئے۔
اور حضرت ابن مسعود فرمایا کرتے تھے عورت کی دیت خطاء کی صورت میں آدمی کی دیت سے نصف ہوگی مگر دانت اور گہرے زخم میں پس ان دونوں کی دیت اس میں برابرہوگی اور حضرت زید بن ثابت فرمایا کرتے تھے عورت کی دیت خطاء کی صورت میں آدمی کی دیت کی مانند ہوگی یہاں تک کہ وہ دیت کے تہائی حصہ تک پہنچے پس جو زخم اس سے زائد ہو تو اس کی نصف دیت ہوگی۔

28069

(۲۸۰۷۰) حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَیَّۃَ ، عَن خَالِدٍ ، عَنْ أَبِی قِلاَبَۃَ ، عَن زَیْدِ بْنِ ثَابِتٍ ، أَنَّہُ قَالَ : یَسْتَوُونَ إِلَی الثُّلُثِ۔
(٢٨٠٧٠) حضرت ابو قلابہ فرماتے ہیں کہ حضرت حسن بصری نے ارشاد فرمایا : مردوں اور عورتوں کے زخم نصف دیت تک برابر ہیں اور جب نصف سے بڑھ جائیں تو اس میں بھی نصف دیت ہوگی۔

28070

(۲۸۰۷۱) حَدَّثَنَا مُعْتَمِرٌ ، عَنِ ابْنِ عَوْنٍ ، عَنِ الْحَسَنِ ، قَالَ : تَسْتَوِی جِرَاحَاتُ الرِّجَالِ وَالنِّسَائِ عَلَی النِّصْفِ ، فَإِذَا بَلَغَتِ النِّصْفَ فَہِیَ عَلَی النِّصْفِ۔
(٢٨٠٧١) حضرت حسن بصری نے ارشاد فرمایا : آدمیوں اور عورتوں کے زخم نصف دیت تک برابر ہیں اور جب نصف سے بڑھ جائیں تو اس میں بھی نصف دیت ہوگی۔

28071

(۲۸۰۷۲) حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَہَّابِ الثَّقَفِیُّ ، عَنْ یَحْیَی بْنِ سَعِیدٍ ، عَنْ سَعِیدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ ، قَالَ : تُعَاقِلُ الْمَرْأَۃُ الرَّجُلَ إِلَی الثُّلُثِ ، إِصْبَعُہَا کَإِصْبَعِہِ ، وَسِنُّہَا کَسِنِّہِ ، وَمُوضِحَتُہَا کَمُوضِحَتِہِ ، وَمُنَقِّلَتُہَا کَمُنَقِّلَتِہِ۔
(٢٨٠٧٢) حضرت یحییٰ بن سعید فرماتے ہیں کہ حضرت سعید بن مسیب نے ارشاد فرمایا : عورت آدمی کو تہائی تک دیت ادا کرے گی، عورت کی انگلی آدمی کی انگلی کی طرح ہوگی اور اس کا دانت آدمی کے دانت کی طرح اور اس کا گہرا زخم اس کے گہرے زخم کی طرح اور اس کے سر کا زخم آدمی کے سر کے زخم کی طرح ہوگا۔

28072

(۲۸۰۷۳) حَدَّثَنَا حَفْصٌ ، عَنِ الشَّیْبَانِیِّ ، وَإِسْمَاعِیلُ ، عَنِ الشَّعْبِیِّ ، عَنْ عَلِیٍّ ، قَالَ : تَسْتَوِی جِرَاحَاتُ النِّسَائِ وَالرِّجَالِ فِی کُلِّ شَیْئٍ۔
(٢٨٠٧٣) حضرت شعبی فرماتے ہیں کہ حضرت علی نے ارشاد فرمایا : عورتوں اور آدمیوں کے زخم ہر عضو میں برابر ہیں۔

28073

(۲۸۰۷۴) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، قَالَ : حدَّثَنَا سُفْیَانُ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ بْنِ ذَکْوَانَ أَبِی الزِّنَادِ ، عَنْ عُمَرَ بْنِ عَبْدِ الْعَزِیزِ ، قَالَ : فِی مُوضِحَۃِ الْمَرْأَۃِ ، وَمُنَقِّلَتِہَا ، وَسِنِّہَا مِثْلُ الرَّجُلِ فِی الدِّیَۃِ۔
(٢٨٠٧٤) حضرت عبداللہ بن ذکوان ابو الزناد فرماتے ہیں کہ حضرت عمر بن عبدالعزیز نے ارشاد فرمایا : عورت کے گہرے زخم اور سر کے زخم میں جس سے ہڈیوں کے ریزے برآمد ہوں اور دانت میں آدمی کے مثل ہے دیت میں۔

28074

(۲۸۰۷۵) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، قَالَ : حدَّثَنَا سُفْیَانُ ، عَنْ رَجُلٍ ، عَنْ عُرْوَۃَ بْنِ الزُّبَیْرِ ، قَالَ : مُنَقِّلَتُہَا ، وَمُوَضِحَتُہَا ، وَسِنُّہَا مِثْلُ الرَّجُلِ فِی الدِّیَۃِ۔
(٢٨٠٧٥) حضرت سفیان کسی آدمی سے نقل کرتے ہیں کہ حضرت عروہ بن زبیر نے ارشاد فرمایا : عورت کے سر کا زخم، گہرا زخم اور اس کے دانت کا ٹوٹنا دیت میں آدمی کے مثل ہے۔

28075

(۲۸۰۷۶) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، قَالَ : حدَّثَنَا سُفْیَانُ ، عَن رَبِیعَۃَ بْنِ أَبِی عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، قَالَ : قُلْتُ لِسَعِیدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ: کَمْ فِی ہَذِہِ مِنَ الْمَرْأَۃِ ؟ یَعْنِی الْخِنْصَرِ ، فَقَالَ : عَشْرٌ مِنَ الإِبِلِ ، قَالَ : قُلْتُ : فِی ہَذَیْنِ ؟ یَعْنِی الْخِنْصَرَ وَالَّتِی تَلِیہَا ، قَالَ : عِشْرُونَ ، قَالَ : قُلْتُ : فَہَؤُلاَئِ ؟ یَعْنِی الثَّلاَثَۃَ ، قَالَ : ثَلاَثُونَ ، قَالَ : قُلْتُ : فَفِی ہَؤُلاَئِ ؟ وَأَوْمَأَ إِلَی الأَرْبَعِ ، قَالَ : عِشْرُونَ ، قَالَ : قُلْتُ : حِینَ آلَمَتْ جِرَاحُہَا وَعَظُمَتْ مُصِیبَتُہَا کَانَ الأَقَلَّ لأَِرْشِہَا ؟ قَالَ : أَعِرَاقِیٌّ أَنْتَ ؟ قَالَ : قُلْتُ : عَالِمٌ مُتَثَبِّتٌ ، أَوْ جَاہِلٌ مُتَعَلِّمٌ ، قَالَ : یَا ابْنَ أَخِی ، السُّنَّۃُ۔ (مالک۸۶۰۔ عبدالرزاق ۱۷۷۴۹)
(٢٨٠٧٦) حضرت ربیعہ بن ابو عبدالرحمن فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت سعیدبن مسیب سے دریافت کیا عورت کی چھنگلی ٹوٹنے میں کیا لازم ہوتا ہے ؟ آپ نے فرمایا : دس اونٹ، میں نے پوچھا : اور ان دونوں میں یعنی چھنگلی اور اس کے ساتھ ملی ہوئی انگلی میں ؟ آپ نے فرمایا : بیس اونٹ، میں نے پوچھا ! ان تین انگلیوں میں کیا لازم ہوتا ہے ؟ آپ نے فرمایا : تیس اونٹ میں نے چاروں انگلیوں کی طرف اشارہ کر کے پوچھا ! ان میں کیا لازم ہوتا ہے ؟ آپ نے فرمایا : بیس اونٹ راوی کہتے ہیں : میں نے عرض کی ؟ جب اس کا درد بڑھ گیا اور تکلیف زیادہ ہوگئی تو اس کی دیت کم کیوں ہوئی ؟ آپ نے فرمایا : کیا تم عراق کے رہنے والے ہو ؟ میں نے عرض کی محقق عالم بہتر ہے یا جاہل طالبعلم ! آپ نے جواب دیا : اے میرے بھتیجے یہ سنت ہے۔

28076

(۲۸۰۷۷) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، قَالَ : حدَّثَنَا الْمَسْعُودِیُّ ، عَنِ الْحَکَمِ بْنِ عُتَیْبَۃَ ، قَالَ : کَتَبَ شُرَیْحٌ إِلَی ہِشَامِ بْنِ ہُبَیْرَۃَ: أَنَّ دِیَۃَ الْمَرْأَۃِ عَلَی النِّصْفِ مِنْ دِیَۃِ الرَّجُلِ ، إِلاَّ السِّنَّ وَالْمُوضِحَۃَ۔
(٢٨٠٧٧) حضرت حکم بن عتیبہ فرماتے ہیں کہ حضرت شریح نے ہشام بن ھبیرہ کو خط لکھا : عورت کی دیت آدمی کی دیت سے نصف ہے مگر دانت اور سر کے زخم میں۔

28077

(۲۸۰۷۸) حَدَّثَنَا عَبْدُ الأَعْلَی ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ ، عَنِ الزُّہْرِیِّ ، عَنْ سَعِیدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ (ح) وَعَنْ مَکْحُولٍ ، عَنْ عُمَرَ بْنِ عَبْدِ الْعَزِیزِ ؛ أَنَّہُمَا قَالاَ : یُعَاقِلُ الرَّجُلُ الْمَرْأَۃَ فِی ثُلُثِ دِیَتِہَا ، ثُمَّ یَخْتَلِفَانِ۔
(٢٨٠٧٨) حضرت سعید بن مسیب اور حضرت عمر بن عبدالعزیز ان دونوں حضرات نے ارشاد فرمایا : آدمی عورت کی ثلث دیت کا تاوان دے گا۔

28078

(۲۸۰۷۹) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحِیمِ ، حَدَّثَنَا ابن أَبِی عَرُوبَۃ ، عَنْ قَتَادَۃَ ، عَنِ الْحَسَنِ ، عَن سَمُرَۃَ بْنِ جُنْدُبٍ ، قَالَ : سَمِعْتُ رَسُولَ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یَقُولُ : مَنْ قَتَلَ عَبْدَہُ قَتَلْنَاہُ ، وَمَنْ جَدَعَ عَبْدَہُ جَدَعْناہُ۔ (ابوداؤد ۴۵۰۴۔ ترمذی ۱۴۱۴)
(٢٨٠٧٩) حضرت سمرہ بن جندب فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو یوں ارشاد فرماتے ہوئے سنا ! جس شخص نے اپنے غلام کو قتل کیا ہم بدلے میں اسے قتل کریں گے اور جس نے اپنے غلام کی ناک کاٹ دی تو ہم اس کی ناک کاٹ دیں گے۔

28079

(۲۸۰۸۰) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، قَالَ : حدَّثَنَا سُفْیَانُ ، عَنْ أَبِی ہَاشِمٍ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ ، قَالَ : إِذَا قَتَلَ عَبْدَہُ عَمْدًا قُتِلَ بِہِ۔
(٢٨٠٨٠) حضرت ابو ہاشم فرماتے ہیں کہ حضرت ابراہیم نے ارشاد فرمایا : جب کسی شخص نے اپنے غلام کو عمداً قتل کردیا تو بدلے میں اس شخص کو قصاصاً قتل کیا جائے گا۔

28080

(۲۸۰۸۱) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، قَالَ : حدَّثَنَا شُعْبَۃُ ، عَنْ مُغِیرَۃَ ، عَنْ إِبْرَاہِیمَ ، قَالَ : یُقْتَلُ بِہِ۔
(٢٨٠٨١) حضرت مغیرہ سے مروی ہے حضرت ابراہیم نے ارشاد فرمایا : اس قاتل کو بھی بدلے میں قتل کیا جائے گا۔

28081

(۲۸۰۸۲) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ شُعْبَۃَ ، قَالَ : سَأَلْتُ الْحَکَمَ عَنِ الرَّجُلِ یَقْتُلُ عَبْدَہُ عَمْدًا ؟ قَالَ : أَرَاہُ یُقْتَلُ بِہِ۔
(٢٨٠٨٢) حضرت شعبہ فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت حکم سے ایسے آدمی کے متعلق پوچھا جو اپنے غلام کو عمداً قتل کردے ؟ آپ نے فرمایا ! میری رائے میں اس شخص کو بدلے میں قتل کیا جائے گا۔

28082

(۲۸۰۸۳) حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ عَیَّاشٍ ، عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ أَبِی فَرْوَۃَ ، عَنْ إِبْرَاہِیمَ بْنِ عَبْدِ اللہِ بْنِ حُنَیْنٍ ، عَنْ أَبِیہِ ، عَنْ عَلِیٍّ ، قَالَ : أُتِیَ النَّبِیُّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ بِرَجُلٍ قَتَلَ عَبْدَہُ مُتَعَمِّدًا ،فَجَلَدَہُ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ مِئَۃَ جَلْدَۃٍ ، وَنَفَاہُ سَنَۃً ، وَمَحَا سَہْمَہُ مِنَ الْمُسْلِمِینَ ، وَلَمْ یُقِدْہ مِنْہُ۔ (ابن ماجہ ۲۶۶۴۔ دارقطنی ۱۴۳)
(٢٨٠٨٣) حضرت عبداللہ بن حنین فرماتے ہیں کہ حضرت علی نے ارشاد فرمایا : نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس ایک شخص کو لایا گیا جس نے اپنے غلام کو جان بوجھ کر قتل کردیا تھا پس رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اسے سو کوڑے مارے اور اس کو ایک سال کے لیے جلاوطن کردیا اور مسلمانوں میں سے اس کا حصہ مٹا دیا آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اسے قصاصاً قتل نہیں کیا۔

28083

(۲۸۰۸۴) حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ عَیَّاشٍ ، عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ أَبِی فَرْوَۃَ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَیْبٍ ، عَنْ أَبِیہِ ، عَنْ جَدِّہِ ، عَنِ النَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ؛ مِثْلَہُ۔ (بیہقی ۳۷)
(٢٨٠٨٤) حضرت عبداللہ بن عمرو سے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا مذکورہ عمل اس سند سے بھی منقول ہے۔

28084

(۲۸۰۸۵) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ، قَالَ: حدَّثَنَا شُعْبَۃُ ، عَنْ مُغِیرَۃَ ، عَنْ عَامِرٍ ، قَالَ : إِذَا قَتَلَ الرَّجُلُ عَبْدَہُ عَمْدًا لَمْ یُقْتَلْ بِہِ۔
(٢٨٠٨٥) حضرت مغیرہ فرماتے ہیں کہ حضرت عامرشعبی نے ارشاد فرمایا : جب آدمی اپنے غلام کو عمداً قتل کردے تو اس کو بدلے میں قتل نہیں کیا جائے گا۔

28085

(۲۸۰۸۶) حَدَّثَنَا زَیْدُ بْنُ الْحُبَابِ ، عَنِ ابْنِ لَہِیعَۃَ ، عَن خَالِدِ بْنِ أَبِی عِمْرَانَ ، قَالَ : سَأَلْتُ سَالِمًا ، وَالْقَاسِمَ عَنْ رَجُلٍ قَتَلَ عَبْدَہُ ؟ قَالاَ : عُقُوبَتُہُ أَنْ یُقْتَلَ ، وَلَکِنْ لاَ یُقْتَلُ بِہِ۔
(٢٨٠٨٦) حضرت خالد بن ابو عمران فرماتے ہں ل کہ میں نے حضرت سالم اور حضرت قاسم سے ایسے شخص کے متعلق دریافت کیا جس نے اپنے غلام کو قتل کردیا ہو ؟ ان دونوں حضرات نے فرمایا : اس کی سزا تو یہ ہے کہ اسے قتل کردیا جائے لیکن پھر بھی اسے بدلے میں قتل نہیں کیا جائے گا۔

28086

(۲۸۰۸۷) حَدَّثَنَا حَفْصٌ ، عَنْ حَجَّاجٍ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَیْبٍ ؛ أَنَّ أَبَا بَکْرٍ ، وَعُمَرَ کَانَا یَقُولاَنِ : لاَ یُقْتَلُ الْمَوْلَی بِعَبْدِہِ ، وَلَکِنْ یُضْرَبُ ، وَیُطَالُ حَبْسُہُ ، وَیُحْرَمُ سَہْمُہُ۔
(٢٨٠٨٧) حضرت عمرو بن شعیب فرماتے ہیں کہ حضرت ابوبکر اور حضرت عمر فرمایا کرتے تھے : آقا کو اس کے غلام کے بدلے قتل نہیں کیا جائے گا لیکن اسے مارا جائے گا اور اس کو لمبی قید میں ڈالا جائے گا اور اسے اس کے حصہ سے محروم کردیا جائے گا۔

28087

(۲۸۰۸۸) حَدَّثَنَا عَبَّادُ بْنُ الْعَوَّامِ ، عَنْ حَجَّاجٍ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَیْبٍ ، عَنْ أَبِیہِ ، عَنْ جَدِّہِ ؛ أَنَّ أَبَا بَکْرٍ ، وَعُمَرَ کَانَا لاَ یَقْتُلاَنِ الْحُرَّ بِقَتلِ الْعَبْد۔
(٢٨٠٨٨) حضرت عبداللہ بن عمر فرماتے ہیں کہ حضرت ابوبکر اور حضرت عمر اس آزاد آدمی کو قتل نہیں کرتے تھے جس نے غلام کو قتل کردیا ہو۔

28088

(۲۸۰۸۹) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحِیمِ بْنُ سُلَیْمَانَ ، عَنْ لَیْثٍ ، عَنِ الْحَکَمِ ، عَنْ عَلِیٍّ ، وَعَبْدِ اللہِ ، أَنَّہُمَا قَالاَ : إِذَا قَتَلَ الْحُرُّ الْعَبْدَ ، فَہُوَ بِہِ قَود۔
(٢٨٠٨٩) حضرت حکم فرماتے ہیں کہ حضرت علی اور حضرت عبداللہ بن مسعود نے ارشاد فرمایا : جب آزاد آدمی غلام کو قتل کردے تو اس کو قصاصاً قتل کیا جائے گا۔

28089

(۲۸۰۹۰) حَدَّثَنَا ہُشَیمٌ ، عَنْ مُغِیرَۃَ ، عَنْ إِبْرَاہِیمَ ، قَالَ : یُقْتَلُ الْعَبْدُ بِالْحُرِّ ، وَالْحُرُّ بِالْعَبْدِ۔
(٢٨٠٩٠) حضرت مغیرہ فرماتے ہیں کہ حضرت ابراہیم نے ارشاد فرمایا : غلام کو آزاد کے بدلے اور آزاد کو غلام کے بدلے قتل کیا جائے گا۔

28090

(۲۸۰۹۱) حَدَّثَنَا عَبِیدَۃُ بْنُ حُمَیْدٍ ، عَن سُہَیْلِ بْنِ أَبِی صَالِحٍ ، عَنْ سَعِیدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ ، قَالَ : سَأَلْتُہُ عَنْ رَجُلٍ حُرٍّ قَتَلَ مَمْلُوکًا ؟ قَالَ : یُقْتَلُ بِہِ ، ثُمَّ رَجَعْتُ إِلَیْہِ ، فَقَالَ : یُقْتَلُ بِہِ ، ثُمَّ قَالَ : وَاللَّہِ لَوِ اجْتَمَعَ عَلَیْہِ أَہْلُ الْیَمَنِ لَقَتَلْتہمْ بِہِ۔
(٢٨٠٩١) حضرت سہیل بن ابی صالح فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت سعید بن مسیب سے ایسے آدمی کے متعلق دریافت کیا جس نے کسی غلام کو قتل کردیا ہو ؟ آپ نے فرمایا : اس غلام کے بدلے میں اسے قتل کیا جائے گا راوی کہتے ہیں : میں پھر دوبارہ آپ کے پاس آیا آپ نے فرمایا : اس غلام کے بدلے میں اسے قتل کیا جائے گا پھر آپ نے فرمایا : اللہ کی قسم ! اگر اس غلام کے قتل پر سارے یمن والے بھی جمع ہوجائیں تو اس غلام کے بدلے میں میں ان سب کو قتل کردوں گا۔

28091

(۲۸۰۹۲) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، قَالَ : حدَّثَنَا سُفْیَانُ ، عَن سُہَیْلِ بْنِ أَبِی صَالِحٍ ، قَالَ : سَأَلْتُ سَعِیدَ بْنَ الْمُسَیَّبِ عَنِ الْحُرِّ یَقْتُلُ الْعَبْدَ عَمْدًا ؟ قَالَ : اقْتُلْہُ ، وَلَوِ اجْتَمَعَ عَلَیْہِ أَہْلُ الْیَمَنِ۔
(٢٨٠٩٢) حضرت سہیل بن ابی صالح فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت سعید بن مسیب سے اس آزاد آدمی کے متعلق پوچھا جس نے غلام کو عمداً قتل کردیا ہو ؟ آپ نے فرمایا اس کو بھی قتل کردو اگرچہ یمن والے بھی اس کے خون پر جمع ہوجائیں۔

28092

(۲۸۰۹۳) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، قَالَ : حدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ صَالِحٍ ، عَنْ أَبِی الْوَضِینِ ، قَالَ : سَأَلْتُ الشَّعْبِیَّ عَنِ الْحُرِّ یَقْتُلُ الْعَبْدَ عَمْدًا ؟ قَالَ : اقْتُلْہُ بِہِ صَاغِرًا لَئِیمًا۔
(٢٨٠٩٣) حضرت ابو الوضین فرماتے ہیں کہ میں نے امام شعبی سے اس آزاد آدمی کے متعلق دریافت کیا جس نے غلام کو عمداً قتل کردیا ؟ آپ نے فرمایا ! اس غلام کے بدلے اس ذلیل اور کمنہس کو قتل کردو۔

28093

(۲۸۰۹۴) حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو ، عَنْ عُمَرَ بْنِ عَبْدِ الْعَزِیزِ ، قَالَ : لاَ یُقَادُ الْحُرُّ مِنَ الْعَبْدِ۔
(٢٨٠٩٤) حضرت محمد بن عمرو فرماتے ہیں کہ حضرت عمربن عبدالعزیز نے ارشاد فرمایا : آزاد آدمی کو غلام کے بدلے قصاصاً قتل نہیں کیا جائے گا۔

28094

(۲۸۰۹۵) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، قَالَ : سَمِعْتُ سُفْیَانَ ، یَقُولُ : یُقْتَلُ الرَّجُلُ بِعَبْدِ غَیْرِہِ ، وَلاَ یُقْتَلُ بِعَبْدِہِ ، کَمَا لَوْ قَتَلَ ابْنَہُ لَمْ یُقْتَلْ بِہِ۔
(٢٨٠٩٥) حضرت وکیع فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت سفیان کو یوں فرماتے ہوئے سنا آدمی کو کسی دوسرے کے غلام کو قتل کرنے کی وجہ سے تو قتل کیا جائے گا لیکن اپنے غلام کی وجہ سے قتل نہیں کیا جائے گا جیسا کہ اگر اس نے اپنے بیٹے کو قتل کیا تو بدلے میں اسے قتل نہیں کیا جائے گا۔

28095

(۲۸۰۹۶) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، قَالَ : وَسَمِعْت سُفْیَانَ ، یَقُولُ : لاَ یُقْتَلُ الرَّجُلُ بِعَبْدِہِ ، وَیُعَزَّرُ۔
(٢٨٠٩٦) حضرت وکیع فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت سفیان کو یوں ارشاد فرماتے ہوئے سنا : آدمی کو اپنے غلام کے بدلے قتل نہیں کیا جائے گا البتہ سزا دی جائے گی۔

28096

(۲۸۰۹۷) حَدَّثَنَا عَبَّادٌ ، عَنْ حَجَّاجٍ ، عَنْ مَکْحُولٍ ، عَنْ زَیْدٍ ؛ فِی السِّقْطِ یَقَعُ فَیَتَحَرَّکُ ، قَالَ : کَمُلَتْ دِیَتُہُ ؛ اسْتَہَلَّ ، أَوْ لَمْ یَسْتَہِلَّ۔
(٢٨٠٩٧) حضرت مکحول فرماتے ہیں کہ حضرت زید نے اس نا تمام بچہ کے بارے میں جو ساقط ہوگیا پھر اس نے حرکت بھی کی۔ آپ نے یوں ارشاد فرمایا : اس کی دیت مکمل ہوگی وہ چیخا ہو یا نہ چیخا ہو۔

28097

(۲۸۰۹۸) حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ ، عَنْ ہِشَامِ بْنِ عُرْوَۃَ ، عَنْ أَبِیہِ ، قَالَ : فِی الْجَنِینِ إِذَا سَقَطَ حَیًّا فَفِیہِ الدِّیَۃُ ، وَإِنْ سَقَطَ مَیِّتًا فَفِیہِ غُرَّۃٌ۔
(٢٨٠٩٨) حضرت ہشام بن عروہ فرماتے ہں ا کہ حضرت عروہ نے ارشاد فرمایا : ماں کے پیٹ میں موجود بچہ جب زندہ ساقط ہوجائے تو اس میں دیت لازم ہوگی اور اگر مردار ساقط ہوا تو اس میں غرہ یعنی ایک غلام یا باندی لازم ہوگی۔

28098

(۲۸۰۹۹) حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ الأَحْمَرُ ، عَنِ ابْنِ سَالِمٍ ، عَنِ الشَّعْبِیِّ ، قَالَ : إِذَا ضَرَبَ الرَّجُلُ بَطْنَ الْحَامِلِ فَأَسْقَطَتْ مَیِّتًا فَفِیہِ غُرَّۃُ عَبْدٍ ، أَوْ أَمَۃٍ فِی مَالِہِ ، وَإِنْ کَانَ حَیًّا فَالدِّیَۃُ۔
(٢٨٠٩٩) حضرت ابن سالم فرماتے ہیں کہ حضرت شعبی نے ارشاد فرمایا : جب آدمی نے حاملہ عورت کے پیٹ پر ضرب لگائی پھر اس نے مردہ بچہ ساقط کردیا تو اس میں غرہ لازم ہوگا یعنی اس آدمی کے مال میں ایک غلام یا باندی لازم ہوگی اور اگر وہ بچہ زندہ ساقط ہوا تو دیت لازم ہوگی۔

28099

(۲۸۱۰۰) حَدَّثَنَا مَعْنُ بْنُ عِیسَی، عَنِ ابْنِ أَبِی ذِئْبٍ ، عَنِ الزُّہْرِیِّ ، قَالَ: إِذَا اسْتَہَلَّ الْجَنِینُ ، ثُمَّ مَاتَ فَفِیہِ الدِّیَۃُ۔
(٢٨١٠٠) حضرت ابن ابی ذئب فرماتے ہیں کہ امام زہری نے ارشاد فرمایا : جب ماں کے پیٹ سے ساقط ہونے والا بچہ چلایا پھر وہ مرگیا تو اس میں دیت لازم ہوگی۔

28100

(۲۸۱۰۱) حَدَّثَنَا جَرِیرٌ، عَن مَنْصُورٍ، عَنْ إِبْرَاہِیمَ، قَالَ: وَلَدَتِ امْرَأَۃٌ وَلَدًا، فَشَہِدَ نِسْوَۃٌ أَنَّہُ اخْتَلَجَ وَوُلِدَ حَیًّا، وَلَمْ یَشْہَدْنَ عَلَی الاِسْتِہْلاَلِ، قَالَ شُرَیْحٌ: الْحَیُّ یَرِثُ الْمَیِّتَ ، ثُمَّ أَبْطَلَ مِیرَاثَہُ لأَنَّہُ لَمْ یَشْہَدْنَ عَلَی اسْتِہْلاَلِہِ۔
(٢٨١٠١) حضرت ابراہیم نے فرمایا : کسی عورت نے بچہ جنا پس عورتوں نے گوا ہی دی کہ بیشک وہ کانا تھا اور زندہ پیدا ہوا تھا اور انھوں نے اس بچہ کے چلانے پر گواہی نہیں دی اس پر حضرت شریح نے فرمایا : وہ زندہ شمار ہوگا میت کا وارث بنے گا پھر آپ نے اس کی وراثت کو باطل قرار دے دیا اس لیے کہ ان عورتوں نے اس کے رونے اور چلانے پر گواہی نہیں دی۔

28101

(۲۸۱۰۲) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحِیمِ بْنُ سُلَیْمَانَ ، عَنْ حَجَّاجٍ ، عَن جُنْدُبٍ الْقَاص ، عَنْ أَسْلَمَ مَوْلَی عُمَرَ ، عَنْ عُمَرَ ؛ أَنَّہُ قَضَی فِی سِنِّ الصَّبِیِّ إِذَا سَقَطَتْ قَبْلَ أَنْ یُثْغِرَ بَعِیرًا۔
(٢٨١٠٢) حضرت اسلم جو کہ حضرت عمر کے آزاد کردہ غلام ہیں وہ فرماتے ہیں کہ حضرت عمر نے بچے کے دانت میں ایک اونٹ کا فیصلہ فرمایا جب کہ وہ پوری طرح نکلنے سے پہلے ہی توڑ دیا جائے۔

28102

(۲۸۱۰۳) حَدَّثَنَا شَرِیکٌ ، عَنْ جَابِرٍ ، عَنْ عَامِرٍ ، قَالَ : لَیْسَ فِی سِنِّ الصَّبِیِّ إِذَا لَمْ یُثْغِرْ إِلاَّ الأَلَمُ۔
(٢٨١٠٣) حضرت جابر فرماتے ہیں کہ حضرت عامر شعبی نے ارشاد فرمایا : بچہ کے دانت میں جب کہ وہ نکلنے سے پہلے ہی توڑ دیا گیا درد کے سوا کچھ لازم نہیں۔

28103

(۲۸۱۰۴) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحِیمِ ، عَنِ ابْنِ سَالِمٍ ، عَنِ الشَّعْبِیِّ ، قَالَ : إِذَا أَصَابَ سِنَّہُ وَلَمْ یُثْغِرْ فَفِیہِ حُکْمٌ۔
(٢٨١٠٤) حضرت ابن سالم فرماتے ہیں کہ حضرت شعبی نے ارشاد فرمایا : جب بچہ کا دانت توڑ دیا جائے اس حال میں کہ وہ نکلا نہیں تھا تو اس میں قاضی کا فیصلہ ہوگا۔

28104

(۲۸۱۰۵) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ ، عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ ، قَالَ : قَالَ ابْنُ شِہَابٍ فِی غُلاَمٍ صَغِیرٍ لَمْ یُثْغِرْ کَسَرَ سِنَّ غُلاَمٍ آخَرَ ، قَالَ : عَلَیْہِ الْغُرْمُ بِقَدْرِ مَا یَرَی الْحَکَمُ۔
(٢٨١٠٥) حضرت ابن جریج فرماتے ہیں کہ حضرت ابن شہاب نے ایسے چھوٹے بچہ کے بارے میں جس کا دانت نہ نکلا ہو اور اس نے کسی دوسرے بچہ کا دانت توڑ دیا۔ آپ نے یوں ارشاد فرمایا : اس پر تاوان لازم ہوگا جو فیصلہ کنندہ مناسب سمجھے۔

28105

(۲۸۱۰۶) حَدَّثَنَا سَہْلُ بْنُ یُوسُفَ ، عَنْ عَمْرٍو ، عَنِ الْحَسَنِ ، قَالَ : فِی سِنِّ الصَّبِیِّ إِذَا لَمْ یُثْغِرْ ، قَالَ : یَنْظُرُ فِیہِ ذَوَا عَدْلٍ ، فَإِنْ نَبَتَتْ جُعِلَ لَہُ شَیْئٌ ، وَإِنْ لَمْ تَنْبُتْ کَانَ کَسِنِّ الرَّجُلِ۔
(٢٨١٠٦) حضرت عمرو فرماتے ہیں کہ حضرت حسن بصری نے بچہ کے دانت کے بارے میں جبکہ وہ نکلا ہو یوں ارشاد فرمایا : اس بارے میں دو عادل دیکھیں گے اگر دانت نکل آیا تو اس کے لیے کوئی چیز مقرر کردیں گے اور اگر دانت نہ نکلا تو وہ آدمی کے دانت کی مانند ہوگا۔

28106

(۲۸۱۰۷) حَدَّثَنَا حَفْصٌ ، عَنْ أَشْعَثَ ، عَنِ الشَّعْبِیِّ ، قَالَ : مَا أَصَابَ الْمَجْنُونُ فِی حَالِ جُنُونِہِ فَعَلَی عَاقِلَتِہِ ، وَمَا أَصَابَ فِی حَالِ إِفَاقَتِہِ أُقِیدَ مِنْہُ۔
(٢٨١٠٧) حضرت اشعث فرماتے ہیں کہ امام شعبی نے ارشاد فرمایا : مجنون جو جنایت جنون کی حالت میں کرے تو اس کا تاوان اس کے خاندان والوں پر لازم ہوگا اور جو جنایت اس نے افاقہ کی حالت میں کی تو اس سے قصاص لیا جائے گا۔

28107

(۲۸۱۰۸) حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ ، عَنْ ہِشَامٍ ، عَنِ الْحَسَنِ ؛ أَنَّہُ قَالَ فِی الْمَجْنُونِ وَالْمَغْلُوبِ عَلَی عَقْلِہِ ، وَالْمَعْتُوہِ ، وَالَّذِی یُصِیبُہُ فِی الشَّہْرِ الْمَرَّۃَ وَالْمَرَّتَیْنِ ، قَالَ : إِذَا ذَہَبَ عَنْہُ ذَاکَ ، فَصَامَ وَصَلَّی وَعَقَلَ وَأَصَابَ شَیْئًا ، فَہُوَ عَلَیْہِ۔
(٢٨١٠٨) حضرت ہشام فرماتے ہیں کہ حضرت حسن بصری نے مجنون، مغلوب العقل، ناسمجھ اور وہ شخص جس کو مہینہ میں ایک دو مرتبہ دورہ پڑتا ہو یوں ارشاد فرمایا : جب اس کی عقل چلی جائے پھر بھی وہ روزہ رکھے نماز پڑھے، بات کو سمجھے اور کسی کو نقصان پہنچائے تو اس کا تاوان اسی پر لازم ہوگا۔

28108

(۲۸۱۰۹) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَہْدِیٍّ ، عَنْ حَمَّادِ بْنِ سَلَمَۃَ ، عَنْ یَحْیَی بْنِ سَعِیدٍ ، عَنْ عُمَرَ بْنِ عَبْدِ الْعَزِیزِ ؛ أَنَّہُ جَعَلَ جِنَایَۃَ الْمَجْنُونِ عَلَی الْعَاقِلَۃِ۔
(٢٨١٠٩) حضرت یحییٰ بن سعید فرماتے ہیں کہ حضرت عمر بن عبدالعزیز نے مجنون کی جنایت اس کے خاندان والوں پر ڈالی۔

28109

(۲۸۱۱۰) حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، قَالَ : حدَّثَنَا صَخْرُ بْنُ جُوَیْرِیَۃَ ، عَن نَافِعٍ ؛ أَنَّ رَجُلاً مَجْنُونًا فِی عَہْدِ ابْنِ الزُّبَیْرِ کَانَ یُفِیقُ أَحْیَانًا ، فَلاَ یُرَی بِہِ بَأْسًا ، وَیَعُودُ بِہِ وَجَعُہُ ، فَبَیْنَمَا ہُوَ نَائِمٌ مَعَ ابْنِ عَمِّہِ إِذْ دَخَلَ الْبَیْتَ بِخْنْجَرٍ فَطَعَنَ ابْنَ عَمِّہِ فَقَتَلَہُ ، فَقَضَی عَبْدُ اللہِ بْنُ الزُّبَیْرِ أَنْ یُخْلَعَ مِنْ مَالِہِ ، وَیُدْفَعَ إِلَی أَہْلِ الْمَقْتُولِ۔
(٢٨١١٠) حضرت صخر بن جویریہ فرماتے ہیں کہ حضرت نافع نے ارشاد فرمایا : کہ حضرت ابن زبیر کے زمانے میں ایک مجنون شخص تھا کبھی اس کو افاقہ ہوجاتا کہ کوئی تکلیف نہ ہوتی اور کبھی اس کی تکلیف واپس لوٹ آتی اس دوران کہ وہ اپنے چچا زاد کے ساتھ سویا ہوا تھا کہ وہ کمرے میں خنجر لے کر داخل ہوا اور اپنے چچا زاد کے پیٹ میں گھونپ کر اسے قتل کردیا۔ اس پر حضرت عبداللہ بن زبیر نے بطور فیصلہ کے اس سے سارا مال چھین کر مقتول کے گھر والوں کو دلوا دیا۔

28110

(۲۸۱۱۱) حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ سَعِیدٍ ، عَنْ أَشْعَثَ ، عَنِ الْحَسَنِ ، قَالَ : إِذَا قَتَلَ الْمُسْلِمُ الذِّمِّیَّ فَلَیْسَ عَلَیْہِ کَفَّارَۃٌ۔
(٢٨١١١) حضرت اشعث فرماتے ہیں کہ حضرت حسن بصری نے ارشاد فرمایا : جب مسلمان ذمی کو قتل کردے تو اس پر کوئی کفارہ لازم نہیں۔

28111

(۲۸۱۱۲) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ سُفْیَانُ ، عَنْ قَیْسِ بْنِ مُسْلِمٍ ، عَنِ الشَّعْبِیِّ ؛ فِی الْمُسْلِمِ یَقْتُلُ الذِّمِّیَّ خَطَأً ، قَالَ : کَفَّارَتُہُمَا سَوَائٌ۔
(٢٨١١٢) حضرت قیس بن مسلم فرماتے ہیں کہ حضرت شعبی نے اس مسلمان کے بارے میں جو ذمی کو غلطی سے قتل کردے آپ نے یوں ارشاد فرمایا : ان دونوں کا کفارہ برابر ہے۔

28112

(۲۸۱۱۳) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، قَالَ : حدَّثَنَا سُفْیَانُ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، عَنْ إِبْرَاہِیمَ ، قَالَ : کَفَّارَتُہُمَا سَوَائٌ۔
(٢٨١١٣) حضرت منصور فرماتے ہیں کہ حضرت ابراہیم نے ارشاد فرمایا : ان دونوں کا کفارہ برابر ہے۔

28113

(۲۸۱۱۴) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللہِ بْنُ نُمَیْرٍ ، عَنْ حَجَّاجٍ ، عَنْ یَزِیدَ الْجُعفی ، عَنِ الشَّعْبِیِّ ؛ فِی الرَّجُلِ یقْتُلُ فَتَعْفُو الْمَرْأَۃُ ، قَالَ : یُؤَدِّی الْقَاتِلُ سَبْعَۃَ أَثْمَانِ الدِّیَۃِ۔
(٢٨١١٤) حضرت یزید جعفی فرماتے ہیں کہ امام شعبی نے اس شخص کے بارے میں جس کو قتل کردیا گیا، پس اس کی بیوی نے اپنے خاوند کا خون معاف کردیا آپ نے یوں ارشاد فرمایا : قاتل دیت کے سات ثمن دے گا۔

28114

(۲۸۱۱۵) حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ ، عَنْ حَجَّاجٍ ، عَنْ عَطَائٍ ؛ أَنَّ امْرَأَۃً عَفَتْ عَن دَمِ زَوْجِہَا ، قَالَ : صَارَتْ دِیَۃً ، وَیُرْفَعُ عَنْہُ الثُّمُنَ۔
(٢٨١١٥) حضرت حجاج فرماتے ہیں کہ حضرت عطائ نے ارشاد فرمایا : عورت اپنے خاوند کے خون کو معاف کر دے تو بھی لازم ہوگی اور دیت سے آٹھواں حصہ معاف ہوگا۔

28115

(۲۸۱۱۶) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنِ ابن صَالِحٍ ، عَنْ لَیْثٍ ، عَنْ طَاوُوسٍ ؛ فِی امْرَأَۃٍ قُتِلَ زَوْجُہَا فَعَفَتْ ، قَالَ : عَفْوُہَا جَائِزٌ ، وَیُرْفَعُ نَصِیبُہَا مِنَ الدِّیَۃِ۔
(٢٨١١٦) حضرت لیث فرماتے ہیں کہ حضرت طاؤس نے ایسی عورت کے بارے میں کہ جس کا خاوند قتل کردیا گیا ہو پس اس نے خاوند کے قاتل کو معاف کردیا، آپ نے ارشاد فرمایا : اس کا معاف کرنا جائز ہے اور عورت کا حصہ دیت میں سے ختم ہوجائے گا۔

28116

(۲۸۱۱۷) حَدَّثَنَا حَفْصٌ ، عَنِ الشَّیْبَانِیِّ ، عَنْ إِبْرَاہِیمَ ، قَالَ : لِکُلِّ ذِی سَہْمٍ عَفْوٌ۔
(٢٨١١٧) حضرت شیبانی فرماتے ہیں کہ حضرت ابراہیم نے ارشاد فرمایا : ہر حصہ والے کو معافی کا حق حاصل ہے۔

28117

(۲۸۱۱۸) حَدَّثَنَا شَبَابَۃُ ، عَنْ شُعْبَۃَ ، عَنِ الْحَکَمِ ، وَحَمَّادٍ ؛ أَنَّہُمَا قَالاَ فِی الرَّجُلِ یَقْتُلُ الرَّجُلَ فَتَعْفُو الْمَرْأَۃُ ، قَالاَ: مَنْ عَفَا مِنْ رَجُلٍ ، أَوِ امْرَأَۃٍ فَإِنَّہُ یَدْرَأَ عَنْہُ الْقَتْل۔
(٢٨١١٨) حضرت شعبہ فرماتے ہیں کہ حضرت حکم اور حضرت حماد نے ایسے آدمی کے بارے میں جس نے آدمی کو قتل کردیا پھر اس کی بیوی نے اسے معاف کردیا۔ ان دونوں حضرات نے فرمایا جس نے ایسے آدمی یا عورت کو معاف کیا تو اس نے اس سے قتل کے گناہ کو معافی کے ذریعہ دور کردیا۔

28118

(۲۸۱۱۹) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحِیمِ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سَالِمٍ ، عَنِ الشَّعْبِیِّ ، عَنْ عُمَرَ ، قَالَ : الزَّوْجُ وَالْمَرْأَۃُ لاَ عَفْوَ لَہُمَا۔
(٢٨١١٩) حضرت شعبی فرماتے ہیں کہ حضرت عمر نے ارشاد فرمایا : خاوند اور بیوی ان دونوں کو معاف کرنے کا حق نہیں ہے۔

28119

(۲۸۱۲۰) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحِیمِ ، عَنْ إِسْمَاعِیلَ ، عَنْ أَبِی مَعْشَرٍ ، عَنْ إِبْرَاہِیمَ ، قَالَ : لَیْسَ لِلزَّوْجِ ، وَلاَ لِلْمَرْأَۃِ عَفْوٌ فِی الدَّمِ ، إِنَّمَا الْعَفْوُ إِلَی أَوْلِیَائِ الْمَقْتُولِ۔
(٢٨١٢٠) حضرت ابو معشر فرماتے ہیں کہ حضرت ابراہیم نے ارشاد فرمایا : شوہر اور بیوی کو خون میں معاف کرنے کا اختیار نہیں اس لیے کہ معاف کرنے کا اختیار مقتول کے اولیاء کو حاصل ہے۔

28120

(۲۸۱۲۱) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحِیمِ ، عَنْ إِسْمَاعِیلَ ، عَنِ الْحَسَنِ ، قَالَ : لَیْسَ لِلزَّوْجِ ، وَلاَ لِلْمَرْأَۃِ عَفْوٌ فِی الدَّمِ ، وَإِنْ عَفَا أَحَدٌ مِنَ الْوَرَثَۃِ جَازَ عَفْوُہُ وَصَارَتِ الدِّیَۃُ۔
(٢٨١٢١) حضرت اسماعیل فرماتے ہیں کہ حضرت حسن بصری نے ارشاد فرمایا : شوہر اور بیوی کو خون مں ا معاف کرنے کا اختیار نہیں اور اگر ورثہ میں سے کوئی معاف کردے تو اس کا معاف کردینا جائز ہے اور دیت لازم ہوگی۔

28121

(۲۸۱۲۲) حَدَّثَنَا عَبْدَۃُ بْنُ سُلَیْمَانَ، عَن صَاعِدِ بْنِ مُسْلِمٍ، عَنِ الشَّعْبِیِّ؛ فِی رَجُلٍ قُتِلَ وَتَرَکَ ابْنَتَہُ وَأُخْتَہُ وَامْرَأَتَیْہِ، فَعَفَتْ إِحْدَی الْمَرْأَتَیْنِ ، قَالَ الشَّعْبِیُّ : لَیْسَ لِلْمَرْأَۃِ عَفْوٌ ، إِلاَّ امْرَأَۃٌ لَہَا رَحِمٌ مَاسَّۃٌ ، وَسَہْمٌ فِی الْمِیرَاثِ۔
(٢٨١٢٢) حضرت صاعد بن مسلم فرماتے ہیں کہ حضرت شعبی نے ایسے شخص کے بارے میں کہ جس کو قتل کردیا گیا تھا اور اس نے اپنے پیچھے ایک بیٹی ایک بہن اور دو بیویاں چھوڑیں اور اس کی دونوں بیویوں میں سے ایک نے شوہر کا خون معاف کردیا۔ اس پر امام شعبی نے ارشاد فرمایا : عورت کو معاف کرنے کا اختیار نہیں ہے مگر اس عورت کو جو مقتول کی ذی رحم محرم ہو اور اس کا میراث میں حصہ بنتا ہو۔

28122

(۲۸۱۲۳) حَدَّثَنَا ابْنُ عُیَیْنَۃَ ، عَنِ الزُّہْرِیِّ ، عَنْ سَعِیدٍ ؛ أَنَّ عُمَرَ کَانَ یَقُولُ : الدِّیَۃُ لِلْعَاقِلَۃِ ، وَلاَ تَرِثُ الْمَرْأَۃُ مِنْ دِیَۃِ زَوْجِہَا شَیْئًا ، حَتَّی کَتَبَ إِلَیْہِ الضَّحَّاکُ بْنُ سُفْیَانَ الْکِلاَبِیُّ : أَنَّ رَسُولَ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ وَرَّثَ امْرَأَۃَ أَشْیَمَ الضَّبَابِیِّ مِنْ دِیَۃِ زَوْجِہَا۔ (ابوداؤد ۲۹۱۹۔ ترمذی ۱۴۱۵)
(٢٨١٢٣) حضرت سعید فرماتے ہیں کہ حضرت عمر فرمایا کرتے تھے، دیت خاندان والوں کا حق ہے بیوی کو اپنے خاوند کی دیت میں سے وراثت کا کچھ حصہ بھی نہیں ملے گا یہاں تک کہ حضرت ضحاک بن سفیان کلابی نے آپ کو خط لکھا کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اشیم ضبابی کی بیوی کو اس کے خاوند کی دیت کا وارث بنایا تھا۔

28123

(۲۸۱۲۴) حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ زَکَرِیَّا بْنِ أَبِی زَائِدَۃَ ، عَنْ یَحْیَی بْنِ سَعِیدٍ ، عَنِ الزُّہْرِیِّ ، عَنْ سَعِیدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ ، قَالَ : قامَ عُمَرُ بِمِنًی ، فَسَأَلَ النَّاسَ ، فَقَالَ : مَنْ عِندَہُ عِلْمٌ مِنْ مِیرَاثِ الْمَرْأَۃِ مِنْ عَقْلِ زَوْجِہَا ؟ فَقَامَ الضَّحَّاکُ بْنُ سُفْیَانَ الْکِلاَبِیُّ ، فَقَالَ : ادْخُلْ قُبَّتَکَ حَتَّی أُخْبِرَک ، فدخل فَأَتَاہُ ، فَقَالَ : کَتَبَ إِلَیَّ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ أَنْ أُوَرِّثَ امْرَأَۃَ أَشْیَمَ الضَّبَابِیِّ مِنْ عَقْلِ زَوْجِہَا۔ (نسائی ۶۳۶۵)
(٢٨١٢٤) حضرت سعید بن مسیب فرماتے ہیں کہ حضرت عمر بن خطاب نے منٰی میں کھڑے ہو کر لوگوں سے سوال کیا ! کون شخص ہے جس کے پاس اس بارے میں علم ہو کہ کیا عورت اپنے خاوند کی دیت کی وارث بنے گی ؟ اس پر حضرت ضحاک بن سفیان کلابی کھڑے ہوئے اور ارشاد فرمایا آپ اپنے خیمہ میں داخل ہوجائیں یہاں تک کہ میں آپ کو اس بارے میں خبردوں آپ داخل ہوگئے پس حضرت ضحاک آپ کے پاس تشریف لائے اور فرمایا کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مجھے خط لکھا تھا کہ میں اشیم ضبابی کی بیوی کو اس کے خاوند کی دیت کا وارث بناؤں۔

28124

(۲۸۱۲۵) حَدَّثَنَا جَرِیرٌ ، عَنْ مُغِیرَۃَ ، عَنْ إِبْرَاہِیمَ ؛ فِی الرَّجُلِ یقْتُلُ عَمْدًا فَیَعْفُو بَعْضُ الْوَرَثَۃِ ، قَالَ : لامْرَأَتِہِ مِیرَاثُہَا مِنَ الدِّیَۃِ۔
(٢٨١٢٥) حضرت مغیرہ فرماتے ہیں کہ حضرت ابراہیم نے ایسے آدمی کے بارے میں جس کو قتل کردیا گیا ہو پھر بعض ورثہ نے اس کا خون معاف کردیا۔ آپ نے اس مقتول کی بیوی کے بارے میں ارشاد فرمایا : اس کو دیت میں سے وراثت ملے گی۔

28125

(۲۸۱۲۶) حَدَّثَنَا أَسْبَاطُ بْنُ مُحَمَّدٍ ، عَنْ ہِشَامٍ ، عَنِ الْحَسَنِ ، قَالَ : تَرِثُ الْمَرْأَۃُ مِنْ دَمِ زَوْجِہَا۔
(٢٨١٢٦) حضرت ہشام فرماتے ہیں کہ حضرت حسن بصری نے ارشاد فرمایا : بیوی اپنے خاوند کی دیت کی وراث بنے گی۔

28126

(۲۸۱۲۷) حَدَّثَنَا مَعْنُ بْنُ عِیسَی ، عَنِ ابْنِ أَبِی ذِئْبٍ ، عَنِ الزُّہْرِیِّ ، قَالَ : إِذَا قَبِلَ الْعَقْلَ فِی الْعَمْدِ ، کَانَ مِیرَاثًا تَرِثُہُ الزَّوْجَۃُ وَغَیْرُہَا۔
(٢٨١٢٧) حضرت ابن ابی ذئب فرماتے ہیں کہ امام زہری نے ارشاد فرمایا : جب قتل عمد کی صورت میں دیت قبول کی گئی تو وہ وراثت شمار ہوگی اور خاوند کی بیوی اور اس کے علاوہ لوگ اس کے وارث بنیں گے۔

28127

(۲۸۱۲۸) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحِیمِ بْنُ سُلَیْمَانَ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سَالِمٍ ، عَنِ الشَّعْبِیِّ ، عَنْ عُمَرَ ؛ أَنَّہُ قَالَ : یَرِثُ مِنَ الدِّیَۃِ کُلُّ وَارِثٍ ، وَالزَّوْجُ وَالْمَرْأَۃُ فِی الْخَطَأِ وَالْعَمْدِ۔
(٢٨١٢٨) حضرت شعبی فرماتے ہیں کہ حضرت عمر نے ارشاد فرمایا : ہر وارث کو اور شوہر بیوی کو قتل خطاء اور عمد کی صورت میں دیت میں وراثت ملے گی۔

28128

(۲۸۱۲۹) حَدَّثَنَا حَفْصٌ ، عَنْ لَیْثٍ ، عَنْ أَبِی عَمْرٍو الْعَبْدِیِّ ، عَنْ عَلِیٍّ ، قَالَ : تُقْسَمُ الدِّیَۃُ لِمَنْ أَحْرَزَ الْمِیرَاثَ۔
(٢٨١٢٩) حضرت ابو عمرو عبدی فرماتے ہیں کہ حضرت علی نے ارشاد فرمایا : دیت تقسیم کی جائے گا ان لوگوں کے لیے جو وراثت کے حقدار ہوں۔

28129

(۲۸۱۳۰) حَدَّثَنَا عِیسَی بْنُ یُونُسَ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ إِبْرَاہِیمَ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : الدِّیَۃُ لِلْمِیرَاثِ ، وَالْعَقْلُ عَلَی الْعَصَبَۃِ۔ (عبدالرزاق ۱۷۷۶۸)
(٢٨١٣٠) حضرت ابراہیم فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : دیت کے حقدار وارث ہوں گے اور دیت خاندان والوں پر لازم ہوگی۔

28130

(۲۸۱۳۱) حَدَّثَنَا الثَّقَفِیُّ ، عَنْ أَیُّوبَ ، عَنْ أَبِی قِلاَبَۃَ ؛ أَنَّہُ کَانَ یَتَحَدَّثُ : أَنَّ الدِّیَۃَ سَبِیلُہَا سَبِیلُ الْمِیرَاثِ۔
(٢٨١٣١) حضرت ایوب فرماتے ہیں کہ حضرت ابو قلابہ بیان فرمایا کرتے تھے دیت کی تقسیم کا طریقہ وہی ہے جو میراث کی تقسیم کا طریقہ ہے۔

28131

(۲۸۱۳۲) حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ الأَحْمَرُ ، عَنْ أَشْعَثَ ، عَنِ الشَّعْبِیِّ (ح) وَجَہْم ، عَنْ إِبْرَاہِیمَ ، قَالاَ : الدِّیَۃُ لِلْمِیرَاثِ۔
(٢٨١٣٢) حضرت شعبی اور حضرت ابراہیم نے ارشاد فرمایا : دیت ورثہ کو ملے گی۔

28132

(۲۸۱۳۳) حَدَّثَنَا عَبْدُ الأَعْلَی ، عَنْ ہِشَامٍ ، عَنِ الْحَسَنِ ، قَالَ : عَلَی کِتَابِ اللہِ کَسَائِرِ مَالِہِ۔
(٢٨١٣٣) حضرت ہشام فرماتے ہیں کہ حضرت حسن بصری نے ارشاد فرمایا : اس کو بھی کتاب اللہ پر پیش کریں گے اس کے تمام مال کی طرح۔

28133

(۲۸۱۳۴) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ ، عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ ، عَنِ ابْنِ طَاوُوسٍ ؛ أَنَّ أَبَاہُ کَانَ یَقُولُ وَیَقْضِی : بِأَنَّ الْوُرَّاثَ أَجْمَعِینَ یَرِثُونَ مِنَ الْعَقْلِ مِثْلَ الْمِیرَاثِ۔
(٢٨١٣٤) حضرت ابن طاؤس فرماتے ہیں کہ ان کے والد حضرت طاؤس فرماتے تھے اور یوں فیصلہ کرتے تھے کہ تمام کے تمام ورثہ وراثت کے مال کی طرح دیت کے وارث بنیں گے۔

28134

(۲۸۱۳۵) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ ، عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ ، قَالَ : قُلْتُ لِعَطَائٍ : الْعَقْلُ کَہَیْئَۃِ الْمِیرَاثِ ؟ قَالَ : نَعَمْ ، قُلْتُ : وَیَرِثُ الإِخْوَۃُ مِنَ الأُمِّ فِیْہِ ؟ قَالَ : نَعَمْ۔
(٢٨١٣٥) حضرت ابن جریج فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت عطائ سے پوچھا : کیا دیت میراث کے طریقہ سے ہی تقسیم ہوگی ؟ آپ نے فرمایا : جی ہاں ! میں نے عرض کیا : کیا ماں شریک بھائی بھی اس میں وارث بنے گا ؟ آپ نے فرمایا : جی ہاں۔

28135

(۲۸۱۳۶) حَدَّثَنَا ابْنُ عُیَیْنَۃَ ، عَنْ عَمْرٍو ، عَنْ عَبْدِ اللہِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَلِیٍّ ، قَالَ : قَالَ عَلِیٌّ : قَدْ ظَلَمَ مَنْ لَمْ یُوَرِّثِ الإِخْوَۃَ مِنَ الأُمِّ مِنَ الدِّیَۃِ۔
(٢٨١٣٦) حضرت عبداللہ بن محمد بن علی فرماتے ہیں کہ حضرت علی نے ارشاد فرمایا : جس شخص نے ماں شریک بھائی کو دیت کا وارث نہ بنایا تحقیق اس نے ظلم کیا۔

28136

(۲۸۱۳۷) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ ہِشَامٍ ، عَنْ قَتَادَۃَ ، عَنْ سَعِیدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ ، عَنْ عُمَرَ ؛ أَنَّہُ کَانَ یُوَرِّثُ الإِخْوَۃَ مِنَ الأُمِّ مِنَ الدِّیَۃِ۔
(٢٨١٣٧) حضرت عمر ماں شریک بھائیوں کو دیت میں وارث قرار دیتے تھے۔

28137

(۲۸۱۳۸) حَدَّثَنَا ابْنُ إِدْرِیسَ ، وَابْنُ مُسْہِرٍ ، عَنِ الشَّیْبَانِیِّ ، عَنِ الشَّعْبِیِّ ، قَالَ : الإِخْوَۃُ مِنَ الأُمِّ یَرِثُونَ مِنَ الدِّیَۃِ، وَکُلُّ وَارِثٍ۔
(٢٨١٣٨) حضرت شیبانی فرماتے ہیں کہ امام شعبی نے ارشاد فرمایا : ماں شریک بھائی دیت کے وارث بنیں گے اور ہر وارث بھی۔

28138

(۲۸۱۳۹) حَدَّثَنَا ابْنُ مَہْدِیٍّ ، عَنْ حَمَّادِ بْنِ سَلَمَۃَ ، عَن حُمَیْدٍ ، عَنْ عُمَرَ بْنِ عَبْدِ الْعَزِیزِ ، قَالَ : کَتَبَ فِی الإِخْوَۃِ مِنَ الأُمِّ : یَرِثُونَ مِنَ الدِّیَۃِ۔
(٢٨١٣٩) حضرت حمید فرماتے ہیں کہ حضرت عمر بن عبدالعزیز نے ماں شریک بھائیوں کے بارے میں لکھ دیا تھا کہ وہ دیت کے وارث بنیں گے۔

28139

(۲۸۱۴۰) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ ، عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ ، قَالَ : قُلْتُ لِعَطَائٍ : یَرِثُ الإِخْوَۃُ مِنَ الأُمِّ ؟ یَعْنِی مِنَ الْعَقْلِ ، قَالَ : نَعَمْ۔
(٢٨١٤٠) حضرت ابن جریج فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت عطائ سے پوچھا : کیا ماں شریک بھائی وارث بنے گا ؟ یعنی دیت کا ؟ آپ نے فرمایا : جی ہاں۔

28140

(۲۸۱۴۱) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، قَالَ : سَأَلْتُ إِبْرَاہِیمَ : أَیَرِثُ الإِخْوَۃُ مِنَ الأُمِّ مِنَ الدِّیَۃِ ؟ قَالَ: نَعَمْ۔
(٢٨١٤١) حضرت اعمش فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت ابراہیم سے دریافت کیا کہ کیا ماں شریک بھائی دیت کا وارث بنے گا ؟ آپ نے فرمایا : جی ہاں۔

28141

(۲۸۱۴۲) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَہْدِیٍّ ، عَن ہَمَّامٍ ، عَنْ عَاصِمٍ الأَحْوَلِ ، قَالَ : سَأَلْتُ الْحَسَنَ ؟ فَقَالَ : لَہُمْ کِتَابُ اللہِ۔
(٢٨١٤٢) حضرت عاصم احول فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت حسن بصری سے اس بارے میں دریافت کیا ؟ آپ نے فرمایا : ان کے لیے کتاب اللہ فیصلہ ہے۔

28142

(۲۸۱۴۳) حَدَّثَنَا حَفْصٌ ، عَنْ أَشْعَثَ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ دِینَارٍ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَلِیٍّ ، قَالَ : لَقَدْ ظَلَمَ مَنْ لَمْ یُوَرِّثِ الإِخْوَۃَ مِنَ الأُمِّ مِنَ الدِّیَۃِ۔
(٢٨١٤٣) حضرت عمرو بن دینار فرماتے ہیں کہ حضرت محمد بن علی نے ارشاد فرمایا : جس شخص نے ماں شریک بھائی کو دیت کا وارث نہیں بنایا تحقیق اس نے ظلم کیا۔

28143

(۲۸۱۴۴) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، قَالَ : حدَّثَنَا الأَعْمَشُ ، عَن زَیْدِ بْنِ وَہْبٍ ، قَالَ : رَأَی رَجُلٌ مَعَ امْرَأَتِہِ رَجُلاً فَقَتَلَہَا ، فَرُفِعَ إِلَی عُمَرَ فَوَہَبَ بَعْضُ إِخْوَتِہَا نَصِیبَہُ لَہُ ، فَأَمَرَ عُمَرُ سَائِرَہُمْ أَنْ یَأْخُذُوا الدِّیَۃَ۔
(٢٨١٤٤) حضرت اعمش فرماتے ہیں کہ حضرت زید بن وھب نے ارشاد فرمایا : ایک آدمی نے اپنی بیوی کے ساتھ کسی مرد کو دیکھا تو اس نے اپنی بیوی کو قتل کردیا۔ اس آدمی کو حضرت عمر کے سامنے پیش کیا گیا تو اس عورت کے چند بھائیوں نے دیت میں سے اپنا حصہ اس شخص کو ھبہ کرد یا تو حضرت عمر نے ان سب کو دیت لینے کا حکم دیا۔

28144

(۲۸۱۴۵) حَدَّثَنَا عَبْدَۃُ ، عَنْ سَعِیدٍ ، عَنْ أَبِی مَعْشَرٍ ، عَنْ إِبْرَاہِیمَ ؛ فِی رَجُلٍ قَتَلَ رَجُلاً مُتَعَمِّدًا ، فَعَفَا بَعْضُ الأَوْلِیَائِ ، فَرُفِعَ ذَلِکَ إِلَی عُمَرَ ، فَقَالَ لِعَبْدِ اللہِ : قُلْ فِیہَا ، فَقَالَ : أَنْتَ أَحَقُّ أَنْ تَقُولَ یَا أَمِیرَ الْمُؤْمِنِینَ ، فَقَالَ عَبْدُ اللہِ : إِذَا عَفَا بَعْضُ الأَوْلِیَائِ فَلاَ قَوَدَ ، یُحَطُّ عَنْہُ حِصَّۃِ الَّذِی عَفَا ، وَلَہُمْ بَقِیَّۃُ الدِّیَۃِ ، فَقَالَ عُمَرُ : ذَاکَ الرَّأْیُ ، وَوَافَقْتَ مَا فِی نَفْسِی۔
(٢٨١٤٥) حضرت ابو معشر فرماتے ہیں کہ حضرت ابراہیم نے ارشاد فرمایا : ایک آدمی نے کسی شخص کو عمداً قتل کردیا تو مقتول کے بعض سرپرستوں نے قاتل کو معاف کردیا پھر یہ معاملہ حضرت عمر کے سامنے پیش کیا گیا آپ نے حضرت عبداللہ بن مسعود سے کہا، آپ اس بارے میں کچھ فرمائیے حضرت عبداللہ نے فرمایا : اے امیر المومنین ! ویسے آپ کچھ کہنے کے زیادہ حقدار ہیں پھر حضرت عبداللہ نے فرمایا : جب بعض سرپرستوں نے قاتل کو معاف کردیا تو قصاص نہیں ہوگا اور مقتول کے ذمہ سے معاف کرنے والوں کا حصہ ختم کردیا جائے گا۔ اور ان لوگوں کو بقایا دیت ملے گی اور اس پر حضرت عمر نے فرمایا : یہ درست رائے ہے : اور تم نے میرے دل میں موجود بات کی موافقت کی۔

28145

(۲۸۱۴۶) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَن عِیسَی ، عَنِ الشَّعْبِیِّ ، قَالَ : إِذَا عَفَا بَعْضُ الْوَرَثَۃِ یُتْبَعُ الْعَفْوُ مِنْ ذَلِکَ۔
(٢٨١٤٦) حضرت عیسیٰ فرماتے ہیں کہ امام شعبی نے ارشاد فرمایا : جب بعض ورثہ نے معاف کردیا تو اس معافی کی اتباع کی جائے گی۔

28146

(۲۸۱۴۷) حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَہَّابِ بْنُ عَطَائٍ ، عَنِ ابْنِ أَبِی عَرُوبَۃَ ، عَنْ قَتَادَۃَ ، عَنْ عُمَرَ بْنِ عَبْدِ الْعَزِیزِ ؛ أَنَّہُ قَالَ : مَنْ عَفَا فَلاَ نَصِیبَ لَہُ۔
(٢٨١٤٧) حضرت قتادہ فرماتے ہیں کہ حضرت عمر بن عبدالعزیز نے ارشاد فرمایا : جس شخص نے معاف کردیا تو اسے کچھ حصہ نہیں ملے گا۔

28147

(۲۸۱۴۸) حَدَّثَنَا ابْنُ مَہْدِیٍّ ، عَن زَمْعَۃَ ، عَنِ ابْنِ طَاوُوسٍ ، عَنْ أَبِیہِ ، قَالَ : إِذَا عَفَا بَعْضُ أَوْلِیَائِ الدَّمِ فَہِیَ الدِّیَۃُ۔
(٢٨١٤٨) حضرت ابن طاؤس فرماتے ہیں کہ ان کے والد حضرت طاؤس نے ارشاد فرمایا : جب بعض سرپرستوں نے خون معاف کردیا تو دیت لازم ہوگی۔

28148

(۲۸۱۴۹) حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ ، عَنْ أَشْعَثَ ، عَنِ الزُّہْرِیِّ ، قَالَ : صَاحِبُ الْعَفْوِ أَوْلَی بِالدَّمِ۔
(٢٨١٤٩) حضرت اشعث فرماتے ہیں کہ امام زہری نے ارشاد فرمایا : معاف کرنے والا خون کا زیادہ حقدار ہے۔

28149

(۲۸۱۵۰) حَدَّثَنَا حَفْصٌ ، عَنْ حَجَّاجٍ ، عَنِ الْحَکَمِ ، عَن مِقْسَمٍ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ : کَتَبَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ کِتَابًا بَیْنَ الْمُہَاجِرِینَ وَالأَنْصَارِ : أَنْ یَعْقِلُوا مَعَاقِلَہُمْ ، وَأَنْ یَفْدُوا عَانِیہمْ بِالْمَعْرُوفِ ، وَالإِصْلاَحِ بَیْنَ الْمُسْلِمِینَ۔ (احمد ۲۷۱۔ ابویعلی ۲۴۷۹)
(٢٨١٥٠) حضرت ابن عباس فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے انصار اور مہاجرین کے درمیان ایک دستاویز لکھی : وہ ان کی زمانہ جاہلیت کی دیت ادا کریں گے اور ان کے قیدیوں کو چھڑائیں گے نیکی اور مسلمانوں کے درمیان اصلاح و درستگی کی نیت سے۔

28150

(۲۸۱۵۱) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، قَالَ : حدَّثَنَا ابْنُ أَبِی لَیْلَی ، عَنِ الشَّعْبِیِّ ، قَالَ : جَعَلَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ عَقْلَ قُرَیْشٍ عَلَی قُرَیْشٍ ، وَعَقْلَ الأَنْصَارِ عَلَی الأَنْصَارِ۔ (ابن حزم ۲۱۴۰)
(٢٨١٥١) حضرت شعبی فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے قریش کی دیت قریش پر اور انصار کی دیت انصار پر ڈالی۔

28151

(۲۸۱۵۲) حَدَّثَنَا عِیسَی بْنُ یُونُسَ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ إِبْرَاہِیمَ ؛ أَنَّ رَسُولَ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ جَعَلَ الْعَقْلَ عَلَی الْعَصَبَۃِ۔
(٢٨١٥٢) حضرت ابراہیم سے مروی ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے دیت کی ادائیگی عصبی رشتہ داروں پر مقرر فرمائی۔

28152

(۲۸۱۵۳) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، قَالَ : حدَّثَنَا سُفْیَانُ ، عَن حَمَّادٍ ، عَنْ إِبْرَاہِیمَ ، قَالَ : اخْتَصَمَ عَلِیٌّ ، وَالزُّبَیْرُ فِی وَلاَئِ مَوَالِی صَفِیَّۃَ إِلَی عُمَرَ ، فَقَضَی عُمَرُ بِالْمِیرَاثِ لِلزُّبَیْرِ ، وَبِالْعَقْلِ عَلَی عَلِیٍّ۔
(٢٨١٥٣) حضرت ابراہیم فرماتے ہیں کہ حضرت علی اور حضرت زبیر حضرت صفیہ کے آزاد کردہ غلاموں کی ولاء کا معاملہ لے کر حضرت عمر کی خدمت میں حاضر ہوئے تو حضرت عمر نے وراثت کا فیصلہ حضرت زبیر کے حق میں کیا اور دیت حضرت علی پر لازم کی۔

28153

(۲۸۱۵۴) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بِشْرٍ، قَالَ: حدَّثَنَی عَبْدُ الْعَزِیزِ بْنُ عُمَرَ، قَالَ: کُتِبَ إِلَی عُمَرَ بْنِ عَبْدِ الْعَزِیزِ فِی رَجُلٍ قَالَ مَوَالِیہِ : لاَ نَعْقِلُ عَنْہُ ، فَکَتَبَ إِلَی الْقَاضِی: أَنْ أَلْزِمْہُمُ الْعَقْلَ ، فَمَا أَشُکُّ أَنَّہُمْ کَانُوا آخذی مِیرَاثِہِ۔
(٢٨١٥٤) حضرت عبدالعزیز بن عمر فرماتے ہیں کہ حضرت عمربن عبدالعزیز کو ایک ایسے آدمی کے بارے میں خط لکھا گیا کہ جس کے آقاؤں نے یوں کہا تھا کہ ہم اس کی طرف سے دیت ادا نہیں کریں گے پس آپ نے قاضی کو خط لکھا کہ وہ ان لوگوں پر دیت لازم کرے اس لیے کہ مجھے یقین ہے کہ وہ اس کی وراثت لینے والے ہیں۔

28154

(۲۸۱۵۵) حَدَّثَنَا کَثِیرُ بْنُ ہِشَامٍ ، عَنْ جَعْفَرِ بْنِ بُرْقَانَ ؛ أَنَّ عُمَرَ بْنَ عَبْدِ الْعَزِیزِ کَتَبَ : لَوْ لَمْ یَدَعْ قَرَابَۃً إِلاَّ مَوَالِیہِ ، کَانُوا أَحَقَّ النَّاسِ بِمِیرَاثِہِ ، فَاحْمِلْ عَلَیْہِمْ عَقْلَہُ کَمَا یَرِثُونَہُ۔
(٢٨١٥٥) حضرت جعفر بن برقان فرماتے ہیں کہ حضرت عمر بن عبدالعزیز نے خط لکھا : قرابت و رشتہ داری کو نہیں چھوڑا مگر اس کے موالی نے وہی لوگوں میں اس کی وراثت کے زیادہ حقدار ہیں لہٰذا ان ہی پر اس کی دیت کا بوجھ ڈالو جیسا کہ وہ اس کے وارث بنتے ہیں۔

28155

(۲۸۱۵۶) حَدَّثَنَا ابْنُ فُضَیْلٍ ، عَنْ مُغِیرَۃَ ، عَنْ إِبْرَاہِیمَ ، قَالَ : الْمِیرَاثُ لِلرَّحِمِ ، وَالْجَرَائِرُ عَلَی مَنْ أَعْتَقَ۔
(٢٨١٥٦) حضرت مغیرہ فرماتے ہیں کہ حضرت ابراہیم نے ارشاد فرمایا : وراثت رشتہ داروں کے لیے ہوگی اور جنایت کے ضمان آزاد کرنے والے پر لازم ہوں گے۔

28156

(۲۸۱۵۷) حَدَّثَنَا جَرِیرٌ ، عَنْ مُغِیرَۃَ ، عَنْ إِبْرَاہِیمَ ؛ فِی رَجُلٍ أَعْتَقَہُ قَوْمٌ ، وَأَعْتَقَ أبَاہُ آخَرُونَ ، قَالَ : یَتَوَارَثَانِ بِالأَرْحَامِ ، وَجِنَایَتُہُمَا عَلَی عَاقِلَۃِ مَوَالِیہِمَا۔
(٢٨١٥٧) حضرت مغیرہ فرماتے ہیں کہ حضرت ابراہیم نے ایسے شخص کے بارے میں کہ جس کو اس کی قوم نے اور اس کے باپ کو دوسرے لوگوں نے آزاد کیا۔ آپ نے یوں فرمایا : وہ دونوں رشتہ داری کی وجہ سے ایک دوسرے کے وارث بنیں گے اور ان کی جنایت کا ضمان ان کے آقاؤں کے خاندان پر لازم ہوگا۔

28157

(۲۸۱۵۸) حَدَّثَنَا جَرِیرٌ ، عَنْ مُغِیرَۃَ ، عَن حَمَّادٍ ، قَالَ : جِنَایَۃُ الْمَوْلَی عَلَی عَاقِلَۃِ مَوَالِیہِ۔
(٢٨١٥٨) حضرت مغیرہ فرماتے ہیں کہ حضرت حماد نے ارشاد فرمایا : آزاد کردہ غلام کی جنایت کا ضمان اس کے آقا کے خاندان پر لازم ہوگا۔

28158

(۲۸۱۵۹) حَدَّثَنَا عَبْدُ السَّلاَمِ بْنُ حَرْبٍ ، عَن خُصَیْفٍ ، عَن مُجَاہِدٍ ؛ أَنَّ رَجُلاً أَتَی عُمَرَ ، فَقَالَ : إِنَّ رَجُلاً أَسْلَمَ عَلَی یَدَیَّ ، فَمَاتَ وَتَرَکَ أَلْفَ دِرْہَمٍ ، فَتَحَرَّجْتُ مِنْہَا وَرَفَعْتہَا إِلَیْک ، فَقَالَ : أَرَأَیْتَ لَوْ جَنَی جِنَایَۃً ، عَلَی مَنْ کَانَتْ تَکُونُ ؟ قَالَ : عَلَیَّ ، قَالَ : فَمِیرَاثُہُ لَکَ۔
(٢٨١٥٩) حضرت خصیف فرماتے ہیں کہ حضرت مجاہد نے ارشاد فرمایا : ایک آدمی حضرت عمر کے پاس آ کر کہنے لگا : ایک آدمی نے میرے ہاتھ پر اسلام قبول کیا پھر اس کی وفات ہوگئی اور اس نے ایک ہزار درہم چھوڑے پس میں اس کی پریشانی سے بچنے کے لیے یہ معاملہ آپ کے سامنے پیش کررہا ہوں۔ اس پر حضرت عمر نے پوچھا : تمہاری کیا رائے ہے کہ اگر وہ شخص کوئی جنایت کرتا تو اس کا ضمان کس پر لازم ہوتا ؟ اس آدمی نے کہا : مجھ پر آپ نے فرمایا : اس کی وراثت بھی تمہیں ملے گی۔

28159

(۲۸۱۶۰) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، قَالَ : حدَّثَنَا سُفْیَانُ ، عَنْ جَابِرٍ ، عَنْ عَامِرٍ ، قَالَ : الْعَقْلُ عَلَی مَنْ لَہُ الْمِیرَاثُ۔
(٢٨١٦٠) حضرت جابر فرماتے ہیں کہ حضرت عامر شعبی نے ارشاد فرمایا : دیت ان لوگوں پر لازم ہوگی جن کو وراثت ملتی ہے۔

28160

(۲۸۱۶۱) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ ، عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ ، قَالَ : قُلْتُ لِعَطَائٍ : أَبَی الْقَوْمُ أَنْ یَعْقِلُوا عَن مَوْلاَہُمْ ؟ قَالَ عَطَائٌ : إِنْ أَبَی أَہْلُہُ وَالنَّاسُ أَنْ یَعْقِلُوا عَنْہُ ، فَہُوَ مَوْلَی الْمُصَابِ۔
(٢٨١٦١) حضرت ابن جریج فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت عطائ سے دریافت کیا : اگر لوگ اپنے آزاد کردہ غلام کی دیت ادا کرنے سے انکار کردیں ؟ حضرت عطائ نے جواب دیا : اگر اس غلام کے گھر والے اور لوگ اس کی دیت ادا کرنے سے انکار کردیں تو وہ اس شخص کا آزاد کردہ غلام شمار ہوگا جس کو مصیبت پہنچی تھی۔

28161

(۲۸۱۶۲) حَدَّثَنَا عَبْدُ الأَعْلَی ، عَنْ مَعْمَرٍ ، عَنِ الزُّہْرِیِّ ، قَالَ : قَالَ عُمَرُ فِیہِ : إِذَا وَالَی الرَّجُلُ رَجُلاً فَلَہُ مِیرَاثُہُ، وَعَلَی عَاقِلَتِہِ عَقْلُہُ۔
(٢٨١٦٢) امام زہری فرماتے ہیں کہ اس بارے میں حضرت عمر نے یوں ارشاد فرمایا : جب آدمی نے کسی آدمی کی مدد کی تو مدد کرنے والا تو اس کی وراثت کا حقدار ہوگا اور اس کے خاندان والوں پر اس کی دیت لازم ہوگی۔

28162

(۲۸۱۶۳) حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ ، عَنْ شُعْبَۃَ ، عَنِ الْحَکَمِ ؛ فِی رَجُلٍ تَوَلَّی قَوْمًا ، قَالَ : إِذَا عَقَلَ عَنہُمْ ، فَہُوَ مِنْہُمْ۔
(٢٨١٦٣) حضرت شعبہ فرماتے ہیں کہ حضرت حکم نے ایسے آدمی کے بارے میں کہ جس نے کسی قوم سے تعلق جوڑ لیا ہو۔ آپ نے یوں ارشاد فرمایا : جب یہ ان لوگوں کی طرف سے دیت بھی ادا کرے تو یہ انھیں میں سے شمار ہوگا۔

28163

(۲۸۱۶۴) حَدَّثَنَا حَفْصٌ ، عَنْ عَبْدِ الْعَزِیزِ بْنِ عُمَرَ ، قَالَ : حدَّثَنِی بَعْضُ الَّذِینَ قَدِمُوا عَلَی أَبِی ، قَالَ : قَالَ النَّبِیُّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : أَیُّمَا طَبِیبٍ تَطَبَّبَ عَلَی قَوْمٍ ، وَلَمْ یُعْرَفْ بِالطِّبِّ قَبْلَ ذَلِکَ ، فَأَعْنتَ فَہُوَ ضَامِنٌ ، قَالَ عَبْدُ الْعَزِیزِ : أَمَّا إِنَّہُ لَیْسَ بِالنَّعْتِ ، وَلَکِنَّہُ قَطْعُ الْعُرُوقِ وَالْبَطُّ۔ (ابوداؤد ۴۵۷۷۔ مسند ۹۸۳)
(٢٨١٦٤) حضرت عبدالعزیز بن عمر فرماتے ہیں کہ مجھے ان لوگوں نے یہ بات بیان کی جو میرے والد کے پاس تشریف لائے تھے کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : ہر وہ معالج جس نے کسی قوم کا علاج کیا درا نحالی کہ کہ وہ اس سے قبل علاج سے بالکل واقف نہ تھا پس اس نے مرض بگاڑ دیا تو وہ شخص ضامن ہوگا۔ عبدالعزیز فرماتے ہیں کہ یہ ضمان مرض کی تشخیص ضر نہیں بلکہ رگوں کو کاٹنے اور چیر لگانے پر ہے۔

28164

(۲۸۱۶۵) حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ ، عَنْ ہِشَامٍ ، عَنِ الْحَسَنِ ، قَالَ : إِذَا جَاوَزَ الطَّبِیبُ مَا أُمِرَ بِہِ ، فَہُوَ ضَامِنٌ۔
(٢٨١٦٥) حضرت ہشام فرماتے ہیں کہ حضرت حسن بصری نے ارشاد فرمایا : جس بات کا حکم دیا گیا تھا جب معالج نے اس سے تجاوز کیا تو وہ ضامن ہوگا۔

28165

(۲۸۱۶۶) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ ، وَعُمَرُ بْنُ ہَارُونَ ، عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ ، عَنْ عَطَائٍ ؛ فِی الطَّبِیبِ یَبُطُّ فَیَمُوتُ ، قَالَ: لَیْسَ عَلَیْہِ عَقْلٌ۔
(٢٨١٦٦) حضرت ابن جریج فرماتے ہیں کہ حضرت عطائ نے اس معالج کے بارے میں کہ جس نے پھوڑے میں شگاف ڈالا پس مریض مرگیا، آپ نے یوں ارشاد فرمایا : اس پر دیت لازم نہیں ہوگی۔

28166

(۲۸۱۶۷) حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ ، عَنْ ہِشَامٍ بْنِ الْغَازِ الْجُرَشِیِّ ، عَنْ أَبِی قُرَّۃَ ؛ أَنَّ عُمَرَ بْنَ عَبْدِ الْعَزِیزِ ضَمَّنَ الْخَاتِنَ۔
(٢٨١٦٧) حضرت ابو قرہ فرماتے ہیں کہ حضرت عمر بن عبدالعزیز نے ختنہ کرنے والے کو ضامن بنایا۔

28167

(۲۸۱۶۸) حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ عَیَّاشٍ ، عَنْ سَعِیدِ بْنِ یُوسُفَ ، عَنْ یَحْیَی بْنِ أَبِی کَثِیرٍ ؛ أَنَّ امْرَأَۃً خَفَضَتْ جَارِیَۃً فَأَعَنتْتہَا فَمَاتَتْ ، فَضَمَّنَہَا عَلِیٌّ الدِّیَۃَ۔
(٢٨١٦٨) حضرت سعید بن یوسف فرماتے ہیں کہ حضرت یحییٰ بن ابی کثیر نے ارشاد فرمایا : ایک عورت نے کسی بچی کا ختنہ کیا تو اس کو تکلیف میں مبتلا کردیا جس سے اس کی وفات ہوگئی تو حضرت علی نے اس عورت کو دیت کا ضامن بنایا۔

28168

(۲۸۱۶۹) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، قَالَ : حدَّثَنَا شَرِیکٌ ، عَن غَیْلاَنَ بْنِ جَامِعٍ الْمُحَارِبِیِّ ، عَنْ أَبِی عَوْنٍ الثَّقَفِیِّ ، عَنْ شُرَیْحٍ ، قَالَ : لَیْسَ عَلَی الْمُدَاوِی ضَمَانٌ۔
(٢٨١٦٩) حضرت ابو عون ثقفی فرماتے ہیں کہ حضرت شریح نے ارشاد فرمایا : دوا کرنے والے پر ضمان لازم نہیں ہوگا۔

28169

(۲۸۱۷۰) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، قَالَ : حَدَّثَنَا یُونُسُ ، عَنْ جَابِرٍ ، عَنْ عَامِرٍ ، قَالَ : لَیْسَ عَلَی مُدَاوٍ ضَمَانٌ۔
(٢٨١٧٠) حضرت جابر فرماتے ہیں کہ حضرت شعبی نے ارشاد فرمایا : دوائی دینے والے پر ضمان لازم نہیں ہوگا۔

28170

(۲۸۱۷۱) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، قَالَ : حدَّثَنَا یُونُسُ بن أَبِی إِسْحَاقَ ، قَالَ : سَمِعْتُ الشَّعْبِیَّ یَقُولُ : لَیْسَ عَلَی حَجَّامٍ ، وَلاَ بَیْطَارٍ ، وَلاَ مُدَاوٍ ضَمَانٌ۔
(٢٨١٧١) حضرت یونس بن ابو اسحق فرماتے ہیں کہ میں نے امام شعبی کو یوں فرماتے ہوئے سنا : پچھنے لگانے والے پر، جانوروں کا علاج کرنے والے اور دوائی دینے والے پر ضمان لازم نہیں ہوگا۔

28171

(۲۸۱۷۲) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، قَالَ : حدَّثَنَا إِسْرَائِیلُ ، عَنْ جَابِرٍ ، عَنْ عَامِرٍ ؛ فِی بَیْطَارٍ نَزَعَ ظُفْرَۃً مِنْ عَیْنِ فَرَسٍ فَنَفَقَ الْفَرَسُ ، قَالَ : یَضْمَنُ۔
(٢٨١٧٢) حضرت جابر فرماتے ہیں کہ حضرت عامرشعبی نے اس جانور کے معالج کے بارے میں جس نے گھوڑے کی آنکھ سے مہ سے کو کھینچا جس سے وہ گھوڑا ہلاک ہوگیا : آپ نے یوں ارشاد فرمایا : اس کو ضامن بنایا جائے گا۔

28172

(۲۸۱۷۳) حَدَّثَنَا الثَّقَفِیُّ ، عَنْ أَیُّوبَ ، عَنْ أَبِی قِلاَبَۃَ ، عَنْ أَبِی الْمَلِیحِ ؛ أَنَّ خَتَّانَۃً بِالْمَدِینَۃِ خَتَنَتْ جَارِیَۃً فَمَاتَتْ، فَقَالَ لَہَا عُمَرُ : أَلاَ أَبْقَیْتِ کَذَا ، وَجَعَلَ دِیَتَہَا عَلَی عَاقِلَتِہَا۔
(٢٨١٧٣) حضرت ابو الملیح فرماتے ہیں کہ مدینہ میں ایک ختنہ کرنے والی عورت نے کسی بچی کا ختنہ کیا پس وہ بچی مرگئی حضرت عمر نے اس سے کہا، تو نے اتنا بھی رحم نہیں کیا اور آپ نے اس بچی کی دیت اس ختنہ کرنے والی عورت کے خاندان پر ڈالی۔

28173

(۲۸۱۷۴) حَدَّثَنَا حَفْصٌ ، عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ ، عَنْ أَیُّوبَ ، عَنْ أَبِی قِلاَبَۃَ ؛ أَنَّ امْرَأَۃً کَانَتْ تَخْفِضُ جَوَارٍ فَأَعَنتَتْ ، فَضَمَّنَہَا عُمَرُ ، وَقَالَ : أَلاَ أَبْقَیْتِ کَذَا۔
(٢٨١٧٤) حضرت ایوب فرماتے ہیں کہ حضرت ابو قلابہ نے ارشاد فرمایا : ایک عورت نے چند بچیوں کا ختنہ کیا پس اس نے ان کو تکلیف و بیماری میں مبتلا کردیا تو حضرت عمر نے اس عورت کو ضامن بنایا اور فرمایا کہ تو نے اتنا سا بھی رحم نہیں کیا۔

28174

(۲۸۱۷۵) حَدَّثَنَا ابْنُ عُیَیْنَۃَ ، عَنِ ابْنِ طَاوُوسٍ ، قَالَ : قُلْتُ لأَبِی : الرَّجُلُ یُقْتَلُ فَیَعْفُو عَن دَمِہِ ، قَالَ : جَائِزٌ ، قَالَ : قُلْتُ : خَطَأً ، أَمْ عَمْدًا ؟ قَالَ : نَعَمْ۔
(٢٨١٧٥) حضرت ابن طاؤس فرماتے ہیں کہ میں نے اپنے والد حضرت طاؤس سے دریافت کیا : آدمی کو قتل کردیا گیا پس اس نے اپنا خون معاف کردیا ؟ آپ نے فرمایا : جائز ہے۔ میں نے دریافت کیا : چاہے قتل خطاء یا عمد ہو ؟ آپ نے فرمایا : جی ہاں۔

28175

(۲۸۱۷۶) حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ ، عَن یُونُسَ ، عَنِ الْحَسَنِ ؛ أَنَّہُ کَانَ یَقُولُ : إِذَا عَفَا الرَّجُلُ عَن قَاتِلِہِ فِی الْعَمْدِ قَبْلَ أَنْ یَمُوتَ ، فَہُوَ جَائِزٌ۔
(٢٨١٧٦) حضرت یونس فرماتے ہیں کہ حضرت حسن بصری فرمایا کرتے تھے : جب آدمی اپنے مرنے سے پہلے ہی اپنے قاتل کو جو جان بوجھ کر اسے قتل کرتا ہے اس کو معاف کردے تو یہ جائز ہے۔

28176

(۲۸۱۷۷) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بِشْرٍ ، قَالَ : حدَّثَنَا سَعِیدٌ ، عَنْ قَتَادَۃَ ؛ أَنَّ عُرْوَۃَ بْنَ مَسْعُودٍ الثَّقَفِیَّ دَعَا قَوْمَہُ إِلَی اللہِ وَإِلَی رَسُولِہِ ، فَرَمَاہُ رَجُلٌ مِنْہُمْ بِسَہْمٍ فَمَاتَ فَعَفَا ، فَرُفِعَ ذَلِکَ إِلَی النَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فَأَجَازَ عَفْوَہُ ، وَقَالَ : ہُوَ کَصَاحِبِ یَاسِینَ۔ (طبرانی ۱۲۱۵۶)
(٢٨١٧٧) حضرت قتادہ فرماتے ہیں کہ حضرت عروہ بن مسعود ثقفی نے اپنی قوم کو اللہ اور اس کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی طرف دعوت دی تو ان میں سے ایک آدمی نے ان کو تیر مارا جس سے ان کی وفات ہوگئی۔ انھوں نے اس کو معاف کردیا تھا۔ پھر یہ معاملہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں پیش کیا گیا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان کی معافی کو نافذ کیا اور فرمایا : یہ سورة یٰسین میں مذکور شخص کی طرح ہیں۔

28177

(۲۸۱۷۸) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ ، عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ ، قَالَ : سَمِعْتُ عَطَائً یَقُولُ : إِنْ وَہَبَ الَّذِی یُقْتَلُ خَطَأً دِیَتَہُ لِمَنْ قَتَلَہُ ، فَإِنَّمَا لَہُ مِنْہَا الثُّلُثُ ، إِنَّمَا ہُوَ مَالٌ یُوصِی بِہِ۔
(٢٨١٧٨) حضرت ابن جریج فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت عطائ کو یوں فرماتے ہوئے سنا : کہ جس شخص کو غلطی سے قتل کیا گیا اگر اس نے اپنی دیت قاتل کو ھبہ کردی تو اس کی طرف سے یہ ھبہ قاتل کے لیے تہائی دیت میں ہوگا اس لیے کہ یہ بھی مال ہے جس کی اس نے وصیت کی ہے۔

28178

(۲۸۱۷۹) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَہْدِیٍّ ، عَنِ ابْنِ مُبَارَکٍ ، عَنْ مَعْمَرٍ ، عَنْ سِمَاکِ بْنِ الْفَضْلِ ، عَنْ عُمَرَ بْنِ عَبْدِ الْعَزِیزِ ، قَالَ : مِنَ الثُّلُثِ۔
(٢٨١٧٩) حضرت سماک بن فضل فرماتے ہیں کہ حضرت عمر بن عبدالعزیز نے ارشاد فرمایا : تہائی دیت میں ہوگا۔

28179

(۲۸۱۸۰) حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ ، قَالَ : حدَّثَنَی عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِی زَیْد ، عَن نَافِعِ بْنِ جُبَیْرٍ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ : یُزَادُ فِی دِیَۃِ الْمَقْتُولِ فِی أَشْہُرِ الْحُرُمِ أَرْبَعَۃُ آلاَفٍ ، وَالْمَقْتُولُ فِی الْحَرَمِ یُزَادُ فِی دِیَتِہِ أَرْبَعَۃُ آلاَفٍ ، قِیمَۃُ دِیَۃِ الْحرمِیِّ عِشْرِینَ أَلْفًا۔
(٢٨١٨٠) حضرت نافع بن جبیر فرماتے ہیں کہ حضرت ابن عباس نے ارشاد فرمایا : حرمت کے مہینوں میں قتل کیے گئے شخص کی دیت میں چار ہزار درہم کا اضافہ ہوگا اور حرم کی حدود میں قتل کیے گئے شخص کی دیت میں بھی چار ہزار درہم کا ضافہ ہوگا۔ اور حرم کی حدود میں رہنے والے شخص کی دیت میں بیس ہزار درہم کا اضافہ ہوگا۔

28180

(۲۸۱۸۱) حَدَّثَنَا ابْنُ مُبَارَکٍ ، عَنْ مَعْمَرٍ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ عَبْدِ اللہِ ، عَن عِکْرِمَۃَ ، عن عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ ؛ قَضَی بِالدِّیَۃِ عَلَی أَہْلِ الْقُرَی اثْنَیْ عَشَرَ أَلْفًا ، وَقَالَ : إِنَّ الزَّمَانَ یَخْتَلِفُ ، وَأَخَافُ عَلَیْکُمُ الْحُکَّامَ بَعْدِی ، فَلَیْسَ عَلَی أَہْلِ الْقُرَی زِیَادَۃٌ فِی تَغْلِیظِ عَقْلٍ ، وَلاَ فِی الشَّہْرِ الْحَرَامِ ، وَلاَ الْحُرْمَۃِ ، وَعَقْلِ أَہْلِ الْقُرَی فِیہِ تَغْلِیظٌ لاَ زِیَادَۃَ فِیہِ۔
(٢٨١٨١) حضرت عکرمہ فرماتے ہیں کہ حضرت عمر بن خطاب نے بستی والوں پر بارہ ہزار درہم دیت کا فیصلہ کیا۔ اور ارشاد فرمایا : میرے بعد تم پر مقرر ہونے والے حکام کے بارے میں مجھے ڈر ہے۔ پس بستی والوں پر دیت کو مغلظ بنانے میں اضافہ نہیں ہوگا اور نہ ہی حرمت کے مہینوں میں اور نہ ہی حرم کی حدود میں اور بستی والوں کی دیت مغلظہ ہے اس میں اضافہ نہیں ہوگا۔

28181

(۲۸۱۸۲) حَدَّثَنَا ابْنُ عُیَیْنَۃَ ، عَنِ ابْنِ أَبِی نَجِیحٍ ، عَنْ أَبِیہِ ؛ أَنَّ عُثْمَانَ قَضَی فِی امْرَأَۃٍ قُتِلَتْ فِی الْحَرَمِ بِدِیَۃٍ وَثُلُثِ دِیَۃٍ۔
(٢٨١٨٢) حضرت ابو نجیح فرماتے ہیں کہ حضرت عثمان نے حرم کی حدود میں قتل ہونے والی عورت کے بارے میں ایک مکمل دیت اور مزید تہائی دیت کا فیصلہ فرمایا۔

28182

(۲۸۱۸۳) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بِشْرٍ ، وَأَبُو أُسَامَۃَ ، عَنْ سَعِیدٍ ، عَنْ قَتَادَۃَ ، عَنْ سَعِیدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ ، وَسُلَیْمَانَ بْنِ یَسَارٍ ، وَعَطَائٍ ، قَالُوا : إِذَا قُتِلَ فِی الْبَلَدِ الْحَرَامِ فَدِیَۃٌ وَثُلُثُ دِیَۃٍ ، وَإِذَا قُتِلَ فِی الشَّہْرِ الْحَرَامِ وَہُوَ مُحْرِمٌ فَدِیَۃٌ مُغَلَّظَۃٌ۔
(٢٨١٨٣) حضرت سعید بن مسیب حضرت سلیمان بن یسار اور حضرت عطائ نے ارشاد فرمایا : جب کسی نے حدود حرم میں قتل کیا تو دیت اور تہائی دیت ہوگی اور حرمت والے مہینوں میں احرام کی حالت میں قتل کیا تو دیت مغلظہ لازم ہوگی یعنی سخت قسم کا خون بہا۔

28183

(۲۸۱۸۴) حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ ، عَنْ ہِشَامٍ ، عَن قَیْسِ بْنِ سَعْدٍ ، عَنْ عَطَائٍ ، وَسَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ ، وَمُجَاہِدٍ؛ أَنَّہُمْ قَالُوا: فِی الَّذِی یَقْتُلُ فِی الْحرمِ دِیَۃٌ وَثُلُثُ دِیَۃٍ۔ وَقَالَ أَحَدُہُمْ ، أَحْسِبُہُ قَالَ : سَعِیدَ بْنَ جُبَیْرٍ : وَالَّذِی یَقْتُلُ فِی الْحرمِ دِیَۃٌ وَثُلُثُ دِیَۃٍ۔
(٢٨١٨٤) حضرت عطائ حضرت سعید بن جبیر اور حضرت مجاہد نے اس شخص کے بارے میں جس نے حرمت کے مہینوں میں قتل کردیا انھوں نے یوں فرمایا : دیت اور تہائی دیت لازم ہوگی اور ان میں سے کسی ایک نے یوں فرمایا : (راوی کہتے ہیں میرا خیال ہے حضرت سعید بن جبیر نے فرمایا) جس نے حدود حرم میں قتل کیا تو ایک دیت اور تہائی دیت لازم ہوگی۔

28184

(۲۸۱۸۵) حَدَّثَنَا عَبْدُ الأَعْلَی ، عَنْ مَعْمَرٍ ، عَنِ الزُّہْرِیِّ ؛ أَنَّہُ قَالَ : فِی الرَّجُلِ یُقْتَلُ فِی الْحَرَمِ ، أَوْ فِی أَشْہُرِ الْحُرُمِ ، دِیَۃٌ وَثُلُثُ دِیَۃٍ۔
(٢٨١٨٥) حضرت معمر فرماتے ہیں کہ امام زہری نے اس شخص کے بارے میں فرمایا جس نے حدود حرم میں یا حرمت کے مہینوں میں قتل کیا، دیت اور تہائی دیت لازم ہوگی۔

28185

(۲۸۱۸۶) حَدَّثَنَا سُفْیَانُ بْنُ عُیَیْنَۃَ، عَنْ مُغِیرَۃَ ، عَنْ إِبْرَاہِیمَ ، قَالَ: دِیَۃُ الَّذِی یَقْتُلُ فِی الْحَرَمِ وَغَیْرِ الْحَرَمِ سَوَائٌ۔
(٢٨١٨٦) حضرت مغیرہ فرماتے ہیں کہ حضرت ابراہیم نے ارشاد فرمایا : حدود حرم اور حدود حرم کے علاوہ میں قتل کرنے والے کی دیت برابر ہے۔

28186

(۲۸۱۸۷) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، قَالَ : حدَّثَنَا إِسْرَائِیلُ ، عَنْ جَابِرٍ ، عَنْ عَامِرٍ ، قَالَ : دِیَتُہُمَا سَوَائٌ۔
(٢٨١٨٧) حضرت جابر فرماتے ہیں کہ حضرت عامر نے ارشاد فرمایا : ان دونوں کی دیت برابر ہے۔

28187

(۲۸۱۸۸) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بِشْرٍ ، قَالَ : حدَّثَنَا سَعِید بن أَبِی مَعْشَرٍ ، عَنْ إِبْرَاہِیمَ ، قَالَ : إِذَا قُتِلَ فِی الْبَلَدِ الْحَرَامِ وَفِی غَیْرِ الْبَلَدِ الْحَرَامِ فَالدِّیَۃُ وَاحِدَۃٌ۔
(٢٨١٨٨) حضرت سعید بن ابو معشر فرماتے ہیں کہ حضرت ابراہیم نے ارشاد فرمایا : جو حدود حرم اور غیر حدود حرم میں قتل کرے تو اس کی دیت ایک ہی ہوگی۔

28188

(۲۸۱۸۹) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بِشْرٍ ، قَالَ : حدَّثَنَا سَعِیدٌ ، عَنْ قَتَادَۃَ ، عَنِ الْحَسَنِ ، قَالَ : لاَ یُزَادُ عَلَی دِیَۃٍ وَاحِدَۃٍ ، مِثْلَ قَوْلِ إِبْرَاہِیمَ۔
(٢٨١٨٩) حضرت قتادہ فرماتے ہیں کہ حضرت حسن بصری نے ارشاد فرمایا : ایک دیت پر اضافہ نہیں کیا جائے گا حضرت ابراہیم کے قول کی طرح۔

28189

(۲۸۱۹۰) حَدَّثَنَا ابْنُ عُیَیْنَۃَ ، عَنِ ابْنِ طَاوُوسٍ ، عَنْ أَبِیہِ ، قَالَ : تُغَلَّظُ الدِّیَۃُ فِی الشَّہْرِ الْحَرَامِ ، وَالْحُرْمَۃِ ، وَالْمُحْرِمِ ، وَفِی الْجَارِ۔
(٢٨١٩٠) حضرت ابن طاؤس فرماتے ہیں کہ میرے والد حضرت طاؤس نے ارشاد فرمایا : سخت خون بہا لیا جائے گا حرمت کے مہونحں میں قتل کرنے والے سے، حدود حرم میں ، احرام کی حالت میں اور پڑوسی کے بارے میں۔

28190

(۲۸۱۹۱) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ ، عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ ، عَنِ ابْنِ طَاوُوسٍ ، عَنْ أَبِیہِ ، عَنِ النَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، قَالَ : فِی الْجَارِ وَفِی الشَّہْرِ الْحَرَامِ تَغْلِیظٌ۔
(٢٨١٩١) حضرت طاؤس فرماتے ہیں کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : پڑوسی کو قتل کرنے میں اور حرمت کے مہینوں میں قتل کرنے میں سخت خون بہا ہے۔

28191

(۲۸۱۹۲) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ ، عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ ، قَالَ : أَخْبَرَنِی عَمْرُو بْنُ دِینَارٍ ، وَسُلَیْمَانُ الأَحْوَلُ ؛ أَنَّہُمَا سَمِعَا طَاوُوسًا یَقُولُ : فِی الْحَرَمِ ، وَالشَّہْرِ الْحَرَامِ ، وَالْجَارِ تَغْلِیظٌ۔
(٢٨١٩٢) حضرت عمرو بن دینار اور حضرت سلیمان احول فرماتے ہیں کہ حضرت طاؤس نے ارشاد فرمایا : حدود حرم میں، حرمت کے مہینوں میں، اور پڑوسی کے قتل کرنے میں سخت خون بہا ہوگا۔

28192

(۲۸۱۹۳) حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ ، عَنْ ہِشَامٍ ، عَنِ الْحَسَنِ ، قَالَ : لاَ یُزَادُ الَّذِی یُقْتَلُ فِی الْحَرَمِ عَلَی دِیَۃِ الَّذِی یُقْتَلُ فِی الْحِلِّ۔
(٢٨١٩٣) حضرت ہشام فرماتے ہیں کہ حضرت حسن بصری نے ارشاد فرمایا : حدود حرم میں قتل کرنے والے کی دیت میں مقام حل میں قتل کرنے والے کی دیت سے اضافہ نہیں کیا جائے گا۔

28193

(۲۸۱۹۴) حَدَّثَنَا ابْنُ مُبَارَکٍ ، عَنْ مَعْمَرٍ ، عَنْ سِمَاکِ بْنِ الْفَضْلِ ؛ أَنَّ رَجُلاً خَنَقَ صَبِیًّا عَلَی أَوْضَاحٍ لَہُ ، قَالَ : فَکَتَبَ فِیہِ إِلَی عُمَرَ بْنِ عَبْدِ الْعَزِیزِ ، فَکَتَبَ أَنْ یُقْتَلَ۔
(٢٨١٩٤) حضرت سماک بن فضل فرماتے ہیں کہ ایک آدمی نے کسی بچہ کا اس کی پازیب سے گلا گھونٹ کر اسے مار دیا راوی کہتے ہیں : اس بارے میں حضرت عمر بن عبدالعزیز کو خط لکھا گیا تو آپ نے جواب لکھا : اس شخص کو قتل کردیا جائے۔

28194

(۲۸۱۹۵) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، قَالَ : حَدَّثَنَا سُفْیَانُ ، عَنْ أَبِی ہَاشِمٍ ، عَنْ إِبْرَاہِیمَ ، قَالَ : إِذَا خَنَقَہُ حَتَّی یَقْتُلَہُ قُتِلَ بِہِ۔
(٢٨١٩٥) حضرت ہاشم فرماتے ہیں کہ حضرت ابراہیم نے ارشاد فرمایا : جب کسی کو گلا گھونٹ کر قتل کردیا تو قاتل کو بھی قصاصاً قتل کیا جائے گا۔

28195

(۲۸۱۹۶) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، قَالَ : حَدَّثَنَا إِسْرَائِیلُ ، عَنْ جَابِرٍ ، عَنْ عَامِرٍ ، قَالَ : إِذَا خَنَقَ الرَّجُلُ الرَّجُلَ فَلَمْ یَرْفَعْ عَنْہُ حَتَّی یَقْتُلَہُ فَہُوَ قَودٌ ، وَإِذَا رَفَعَ عَنْہُ ثُمَّ مَاتَ فَدِیَۃٌ مُغَلَّظَۃٌ۔
(٢٨١٩٦) حضرت جابر فرماتے ہیں کہ حضرت عامر شعبی نے ارشاد فرمایا : جب آدمی نے دوسرے آدمی کا گلا گھونٹا اور اس کو نہیں چھوڑا یہاں تک کہ اسے قتل کردیا تو اس صورت میں قصاص ہوگا ۔ اگر اس نے اسے چھوڑ دیا اس کے بعد وہ مرا تو اس پر دیت مغلظہ ہے۔

28196

(۲۸۱۹۷) حَدَّثَنَا حَفْصٌ ، عَنْ أَشْعَثَ ، عَنِ الْحَکَمِ ؛ أَنَّ رَجُلاً خَنَقَ رَجُلاً فَقَتَلَہُ ، فَجُعِلَتْ عَلَیْہِ الدِّیَۃُ مُغَلَّظَۃً۔
(٢٨١٩٧) حضرت اشعث فرماتے ہیں کہ ایک آدمی نے جس نے کسی آدمی کو گلا گھونٹ کر ماردیا تو حضرت حکم نے فرمایا اس پر سخت خون بہا لازم کیا جائے گا۔

28197

(۲۸۱۹۸) حَدَّثَنَا أَبُو قُتَیْبَۃَ ، وَأَبُو دَاوُد الطَّیَالِسِیُّ ، عَنْ شُعْبَۃَ ، عَن حَمَّادٍ ، قَالَ : ہُوَ خَطَأٌ۔
(٢٨١٩٨) حضرت شعبہ فرماتے ہیں کہ حضرت حماد نے ارشاد فرمایا : یہ قتل خطا ہے۔

28198

(۲۸۱۹۹) حَدَّثَنَا جَرِیرٌ ، عَنْ مُغِیرَۃَ ، عَنِ الْحَارِثِ ؛ فِی الرَّجُلِ یَضْرِبُ الرَّجُلَ ، قَالَ : إِذَا شَہِدَتِ الشُّہُودُ أَنَّہُ ضَرَبَہُ فَلَمْ یَزَلْ مَرِیضًا مِنْ ضَرْبِہِ حَتَّی مَاتَ أَلْزَمْتُہُ الدِّیَۃَ ، فَإِنْ کَانَ عَامِدًا فَالْقَودُ ، وَإِنْ کَانَ خَطَأً فَالدِّیَۃُ عَلَی الْعَاقِلَۃِ۔
(٢٨١٩٩) حضرت مغیرہ فرماتے ہیں کہ حضرت حارث نے اس آدمی کے بارے میں جس نے کسی آدمی کو مارا۔ آپ نے فرمایا : جب گواہ گواہی دے دیں اس بات کی کہ اس شخص نے اسے مارا اور اس کی مار کی وجہ سے وہ مسلسل بیمار رہا پھر اس کی موت ہوگئی فرمایا : میں اس پر دیت لازم کروں گا پس اگر تو اس نے جان بوجھ کر مارا تھا تو قصاص ہوگا اور اگر غلطی ہوا تو اس صورت میں خاندان والوں پر دیت لازم ہوگی۔

28199

(۲۸۲۰۰) حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ ، عَنْ ہِشَامٍ ، عَنِ الْحَسَنِ ؛ فِی الرَّجُلِ یَضْرِبُ الرَّجُلَ ، فَلاَ یَزَالُ مُضْنًی عَلَی فِرَاشِہِ حَتَّی یَمُوتَ ، قَالَ : فِیہِ الْقَودُ۔
(٢٨٢٠٠) حضرت ہشام فرماتے ہیں کہ حضرت حسن بصری نے ارشاد فرمایا : ایک آدمی نے جب دوسرے آدمی کو مارا پس وہ مسلسل بستر پر بیمار پڑا رہا یہاں تک کہ اس کی وفات ہوگئی تو اس میں قصاص لازم ہوگا۔

28200

(۲۸۲۰۱) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، قَالَ : حدَّثَنَا الأَعْمَشُ ، عَن تَمِیمِ بْنِ سَلَمَۃَ ، قَالَ : شَہِدَ رَجُلاَنِ عَندَ شُرَیْحٍ عَلَی رَجُلٍ ، فَقَالاَ : نَشْہَدُ أَنَّ ہَذَا صَرَعَ ہَذَا ، فَلَمْ یَزَلْ یَعْصِرُہُ بِمِرْفَقِہِ حَتَّی مَاتَ ، فَقَالَ شُرَیْحٌ : تَشْہَدَان أَنَّہُ قَتَلَہُ ؟ فَقَالاَ : نَشْہَدُ أَنَّہُ صَرَعَہُ ، فَلَمْ یَزَلْ یَعْصِرُہُ بِمِرْفَقِہِ حَتَّی مَاتَ ، فَقَالَ : تَشْہَدَان أَنَّہُ قَتَلَہُ؟۔ (عبدالرزاق ۱۸۳۰۰۔ بیہقی ۱۳۴)
(٢٨٢٠١) حضرت تمیم بن سلمہ فرماتے ہیں کہ دو آدمیوں نے حضرت شریح کے سامنے ایک آدمی کے خلاف گواہی دی پس ان دونوں نے کہا ہم گواہی دیتے ہیں کہ اس شخص نے اس کو پچھاڑا پس مسلسل اسے اپنی کہنی سے اسے دباتا رہا یہاں تک کہ وہ شخص مرگیا حضرت شریح نے پوچھا : کیا تم دونوں اس بات کی گواہی دیتے ہو کہ اس نے اسے قتل کیا ہے ؟ ان دونوں نے جواب دیا ہم دونوں گواہی دیتے ہیں کہ اس شخص نے اسے پچھاڑا اور مسلسل اپنی کہنی سے اسے دباتا رہا یہاں تک کہ وہ مرگیا آپ نے پوچھا : کیا تم دونوں اس بات کی گواہی دیتے ہو کہ اس نے اسے قتل کیا ہے ؟

28201

(۲۸۲۰۲) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ ، عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ ، قَالَ : أَخْبَرَنِی ابْنُ شِہَابٍ ؛ أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ أَوْطَأَ فِی زَمَانِہِ رَجُلٌ مِنْ جُہَیْنَۃَ رَجُلاً مِنْ بَنِی غِفَارٍ ، أَوْ رَجُلٌ مِنْ بَنِی غِفَارٍ رَجُلاً مِنْ جُہَیْنَۃَ ، فَادَّعَی أَہْلُہُ أَنَّہُ مَاتَ مِنْ ذَلِکَ ۔ فَأَحْلَفَہُمْ عُمَرُ خَمْسِینَ رَجُلاً مِنْہُمْ مِنَ الْمُدَّعِینَ فَأَبَوْا أَنْ یَحْلِفُوا ، وَأَبَی الْمُدَّعَی عَلَیْہِمْ أَنْ یَحْلِفُوا ، فَقَضَی عُمَرُ فِیہَا بِشَطْرِ الدِّیَۃِ۔ (عبدالرزاق ۱۸۲۹۷۔ مالک ۳)
(٢٨٢٠٢) حضرت ابن شہاب فرماتے ہیں کہ حضرت عمر بن خطاب کے زمانے میں قبیلہ جھینہ کے ایک آدمی نے قبیلہ بنو غفار کے ایک شخص کو روند ڈالا یا راوی نے یوں فرمایا : کہ قبیلہ بنو غفار کے ایک شخص نے قبیلہ جہینہ کے آدمی کو روند ڈالا تو اس آدمی کے گھر والوں نے یہ دعویٰ کردیا کہ اس وجہ سے مرا ہے تو حضرت عمر نے مدعیوں کے پچاس آدمیوں کو قسم اٹھانے کے لیے کہا۔ ان لوگوں نے قسم اٹھانے سے انکار کردیا اور جن لوگوں کے خلاف دعویٰ کیا گیا تھا ان لوگوں نے بھی قسم اٹھانے سے انکار کردیا تو حضرت عمر نے اس بارے میں نصف دیت کا فیصلہ فرمایا۔

28202

(۲۸۲۰۳) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ ، عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ ، قَالَ : أَخْبَرَنِی حَسَنُ بْنُ مُسْلِمٍ ؛ أَنَّ أَمَۃً عَضَّتْ إِصْبَعًا لِمَوْلَی لِبَنِی زَیْدٍ ، فَطُمِرَ فِیہَا فَمَاتَ ، فَاعْتَرَفَتِ الْجَارِیَۃُ بِعَضَّتِہَا إِیَّاہُ ، فَقَضَی فِیہَا عُمَرُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِیزِ بِأَنْ یُحَلِّفَ بَنُو زَیْدٍ خَمْسِینَ یَمِینًا ، تُرَدَّدُ عَلَیْہِمُ الأَیْمَانُ ، لَمَاتَ مِنْ عَضَّتِہَا ، ثُمَّ الأَمَۃُ لَہُمْ ، وَإِلاَّ فَلاَ حَقَّ لَہُمْ ، فَأَبَوْا أَنْ یَحْلِفُوا۔
(٢٨٢٠٣) حضرت حسن بن مسلم فرماتے ہیں کہ ایک باندی نے بنو زید کے آزاد کردہ غلام کی انگلی کو کاٹا جس سے وہ ورم آلود ہوگئی پھر اس شخص کی وفات ہوگئی اور باندی نے بھی اس کی انگلی کے کاٹنے کا اعتراف کیا اس بارے میں حضرت عمر بن عبدالعزیز نے یہ فیصلہ فرمایا کہ بنو زید والے پچاس قسمیں اٹھائیں گے اس طور پر کہ ان پر قسم کو لوٹایا جائے گا وہ شخص ان باندی کے کاٹنے کی وجہ سے مرا ہے پھر باندی ان کو مل جائے گی ورنہ ان کو کوئی حق نہیں ملے گا پس ان لوگوں نے قسم اٹھانے سے انکار کردیا۔

28203

(۲۸۲۰۴) حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ ، عَنْ حَجَّاجٍ ، عَنْ أَبِی عَوْنٍ ، عَنْ شُرَیْحٍ ؛ أَنَّ رَجُلاً لَقِیَ رَجُلاً بِکُرْسِیٍّ فَصَدَمَہُ فَقَتَلَہُ ، فَقَالَ شُرَیْحٌ : ضَمِنَ الصَّادِمُ لِلْمَصْدُومِ۔
(٢٨٢٠٤) حضرت ابو عون فرماتے ہیں کہ ایک آدمی نے کسی کو کرسی ماری اور دھکا دیا پس وہ آدمی مرگیا اس پر حضرت شریح نے فرمایا : دھکا دینے والا دوسرے آدمی کے لیے ضامن ہوگا۔

28204

(۲۸۲۰۵) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحِیمِ بْنُ سُلَیْمَانَ ، عَنْ أَشْعَثَ ، عَن حَمَّادٍ ، عَنْ إِبْرَاہِیمَ ، عَن عَلِیٍّ ؛ فِی فَارِسَیْنِ اصْطَدَمَا فَمَاتَ أَحَدُہُمَا ، فَضَمِنَ الْحَیُّ الْمَیِّتَ۔
(٢٨٢٠٥) حضرت ابراہیم فرماتے ہیں کہ دو شہسوار آپس میں ٹکڑا گئے اور ان میں ایک مرگیا تو حضرت علی نے زندہ کو مردہ کا ضامن بنایا۔

28205

(۲۸۲۰۶) حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ ، عَنْ إِسْمَاعِیلَ بْنِ سَالِمٍ ، عَنِ الشَّعْبِیِّ ؛ أَنَّہُ سُئِلَ عَن سَفِینَتَیْنِ اصْطَدَمَتَا ، فَغَرِقَتْ إِحْدَاہُمَا ؟ فَقَالَ : لَیْسَ عَلَی الآخِرین ضَمَان ، وَلَکِنْ أَیُّمَا رَجُلٍ أَوْثَقَ سَفِینَۃً عَلَی طَرِیقِ الْمُسْلِمِینَ فَأَصَابَتْ ، فَہُوَ ضَامِنٌ۔
(٢٨٢٠٦) حضرت اسماعیل بن سالم فرماتے ہیں کہ امام شعبی سے دریافت کیا گیا دو ایسی کشتیوں کے بارے میں جو آپس میں ٹکڑا گئی تھیں پس ان دونوں میں سے ایک غرق ہوگئی ؟ آپ نے جواب دیا : دوسری کشتی والوں پر کوئی ضمان نہیں لیکن ہر وہ شخص جس نے مسلمان کے طریقہ پر مضبوط کشتی بنائی پھر بھی وہ ڈوب گئی تو وہ شخص ضامن ہوگا۔

28206

(۲۸۲۰۷) حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ ، عَنْ أَشْعَثَ ، عَنِ الْحَکَمِ ، عَنْ عَلِیٍّ ؛ فِی الْفَارِسَیْنِ یَصْطَدِمَانِ ، قَالَ : یَضْمَنُ الْحَیُّ دِیَۃَ الْمَیِّتِ۔
(٢٨٢٠٧) حضرت حکم فرماتے ہیں کہ حضرت علی نے دو شہسواروں کے بارے میں جو آپس میں ٹکڑا گئے تھے آپ نے یوں ارشاد فرمایا : زندہ مردہ کی دیت کا ضامن ہوگا۔

28207

(۲۸۲۰۸) حَدَّثَنَا عَبَّادُ بْنُ الْعَوَّامِ ، عَنْ حَجَّاجٍ ، عَنْ قَتَادَۃَ ، عَن کَعْبِ بْنِ سُورٍ ؛ أَنَّ رَجُلاً کَانَ عَلَی حِمَارٍ ، فَاسْتَقْبَلَہُ رَجُلٌ عَلَی بَعِیرٍ فِی زُقَاقٍ ، فَنَفَرَ الْحِمَارُ ، فَصُرعَ الرَّجُلُ فَأَصَابَہُ شَیْئٌ ، فَلَمْ یضَمِّنْ کَعْبُ بْنُ سُورٍ صَاحِبَ الْبَعِیرِ شَیْئًا۔
(٢٨٢٠٨) حضرت قتادہ فرماتے ہیں کہ ایک آدمی گدھے پر سوار تھا کہ اس کے سامنے سے گلی میں اونٹ پر سوار ایک شخص آیا پس گدھا خوف زدہ ہوگیا اور آدمی کو نیچے گرادیا جس سے وہ آدمی زخمی ہوگیا تو حضرت کعب بن سور نے اونٹ پر سوار کو کسی چیز کا بھی ضامن نہیں بنایا۔

28208

(۲۸۲۰۹) حَدَّثَنَا شَبَابَۃُ ، عَنِ ابْنِ أَبِی ذِئْبٍ ، عَنِ الْمُطَّلِبِ بْنِ السَّائِبِ السَّہْمِیِّ ، عَنْ سَعِیدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ ؛ أَنَّ عُثْمَانَ قَضَی أَنَّ کُلَّ مُقْتَتِلَیْنِ اقْتَتَلاَ ضَمِنَا مَا بَیْنَہُمَا۔
(٢٨٢٠٩) حضرت سعید بن مسیب فرماتے ہیں کہ حضرت عثمان نے فیصلہ فرمایا کہ دو آپس میں لڑنے والے ایک دوسرے کے نقصان کے ضامن ہوں گے۔

28209

(۲۸۲۱۰) حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ مُعَاذٍ ، عَنْ أَشْعَثَ ، عَنِ الْحَسَنِ ، قَالَ : إِذَا أُشْہِدَ عَلَی صَاحِبِ الْحَائِطِ الْمَائِلِ فَوَقَعَ فَأَصَابَ ، فَہُوَ ضَامِنٌ۔
(٢٨٢١٠) حضرت اشعث فرماتے ہیں کہ حضرت حسن بصری نے ارشاد فرمایا : جب جھکی ہوئی دیوار کے مالک کے خلاف گواہی دی گئی پھر وہ دیوار کسی پر گرپڑی اور وہ شخص مرگیا تو وہ مالک ضامن ہوگا۔

28210

(۲۸۲۱۱) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، قَالَ : حدَّثَنَا سُفْیَانُ ، عَنْ جَابِرٍ ، عَنْ عَامِرٍ ، عَنْ شُرَیْحٍ ، قَالَ : إِذَا کَانَ حَائِطُ الرَّجُلِ مَائِلاً فَأَشْہَدَ عَلَیْہِ ، ضَمِنَ۔
(٢٨٢١١) حضرت عامر فرماتے ہیں کہ حضرت شریح نے ارشاد فرمایا : جب آدمی کی دیوار جھکی ہوئی ہو اور اس کے بارے میں اس کے خلاف گواہی دے دی گئی تو وہ شخص ضامن ہوگا۔

28211

(۲۸۲۱۲) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، قَالَ : حدَّثَنَا سُفْیَانُ ، عَنْ مُغِیرَۃَ ، عَنْ إِبْرَاہِیمَ ؛ مِثْلَہُ۔
(٢٨٢١٢) حضرت مغیرہ سے حضرت ابراہیم کا مذکورہ ارشاد اس سند سے بھی منقول ہے۔

28212

(۲۸۲۱۳) حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَہَّابِ بْنُ عَطَائٍ الْخَفَّافُ ، عَنْ سَعِیدٍ ، عَنْ قَتَادَۃَ ؛ أَنَّہُ کَانَ یَقُولُ فِی الْحَائِطِ الْمَائِلِ إِذَا شَہِدُوا عَلَی صَاحِبِہِ فَقَتَلَ إِنْسَانًا ، فَہُوَ ضَامِنٌ۔
(٢٨٢١٣) حضرت سعید فرماتے ہیں کہ حضرت قتادہ جھکی ہوئی دیوار کے بارے میں فرمایا کرتے تھے کہ جب لوگ اس کے مالک کے خلاف گواہی دے دیں پھر اس سے کوئی انسان مرگیا تو وہ شخص ضامن ہوگا۔

28213

(۲۸۲۱۴) حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ ، عَنْ حَجَّاجٍ ، عَنْ أَبِی عَوْنٍ ، عَنْ شُرَیْحٍ ؛ أَنَّ غُلاَمًا وَثَبَ عَلَی آخَرَ ، فَتَنَحَّی الأَسْفَلُ وَانْکَسَرَتْ ثَنِیَّۃُ الأَعْلَی ، فَضَمَّنَ الأَعْلَی ، وَلَمْ یُضَمِّنِ الأَسْفَلَ۔
(٢٨٢١٤) حضرت ابو عون فرماتے ہیں کہ ایک بچہ نے دوسرے پر چھلانگ ماری نیچے والا وہاں سے ہٹ گیا اور اوپر والے کا دانت ٹوٹ گیا تو حضرت شریح نے اوپر والے کو ضامن قرار دیا نہ کر نیچے والے کو۔

28214

(۲۸۲۱۵) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، قَالَ : حدَّثَنَا عِمْرَانُ بْنُ حُدَیْرٍ ، عَنْ أَبِی مِجْلَزٍ ، قَالَ : لَوْ صَرَعَ رَجُلٌ عَلَی رَجُلٍ فَمَاتَ أَحَدُہُمَا ضمن الْبَاقِی ، قَالَ : قُلْتُ : لِمَ ؟ قَالَ : لأَنَّہُ لاَ یُطَلُّ دَمُ مُسْلِمٍ۔
(٢٨٢١٥) حضرت عمران بن حدیر فرماتے ہیں کہ حضرت ابو مجلز نے ارشاد فرمایا : اگر ایک آدی کسی پر گرگیا پھر ان دونوں میں سے ایک کی موت واقع ہوگئی تو بچنے والا ضمان دے گا راوی کہتے ہیں میں نے پوچھا : کیوں ؟ آپ نے فرمایا : اس لیے کہ مسلمان کا خون رائیگاں قرار نہیں دیا جائے گا۔

28215

(۲۸۲۱۶) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ، قَالَ: حدَّثَنَا سُفْیَانُ ، عَن مَنْصُورٍ ، عَنْ إِبْرَاہِیمَ ؛ أَنَّ غُلاَمَیْنِ کَانَا یَلْعَبَانِ التَّحِیَۃَ ، فَصَرَعَ أَحَدُہُمَا الآخَرَ ، فَشُجَّ أَحَدُہُمَا وَانْکَسَرَتْ ثَنِیَّۃُ الآخَرِ ، فَضَمَّنَ الأَعْلَی الأَسْفَلَ ، وَلَمْ یُضَمنْ الأَسْفَلُ الأَعْلَی۔
(٢٨٢١٦) حضرت منصور فرماتے ہیں کہ دو بچے کھیل رہے تھے کہ ایک نے دوسرے کو پچھاڑا جس سے ایک کے سر میں چوٹ لگ گئی اور دوسرے کا دانت ٹوٹ گیا۔ حضرت ابراہیم نے اوپر گرنے والے کو نیچے والے کا ضامن بنایا اور نیچے والے کو اوپر والے کا ضامن بنایا۔

28216

(۲۸۲۱۷) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، قَالَ : حدَّثَنَا سُفْیَانُ ، عَنْ أَبِی حَصیْنٍ ، عَنْ شُرَیْحٍ ؛ فِی رَجُلٍ وَقَعَ عَلَی رَجُلٍ مِنْ فَوْقِ بَیْتٍ ، فَمَاتَ الأَعْلَی ، قَالَ شُرَیْحٌ : أُضَمِّنُ الأَرْضَ۔
(٢٨٢١٧) حضرت ابو حصین فرماتے ہیں کہ ایک آدمی گھر کے اوپر سے کسی آدمی پر گرا تو اوپر سے گرنے والا مرگیا اس پر حضرت شریح نے فرمایا کیا میں زمین کو ضامن بناؤں ؟

28217

(۲۸۲۱۸) حَدَّثَنَا شَرِیکٌ ، قَالَ : حدَّثَنَا إِسْرَائِیلُ ، عَنْ جَابِرٍ ، عَنْ عَامِرٍ ، قَالَ : إِنْ مَاتَ الأَسْفَلُ ضَمِنَ الأَعْلَی۔
(٢٨٢١٨) حضرت جابر فرماتے ہیں کہ حضرت عامر نے ارشاد فرمایا : اگر نیچے والا مرجائے تو اوپر سے گرنے والے کو ضامن بنایا جائے گا۔

28218

(۲۸۲۱۹) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحِیمِ ، عَنْ حَجَّاجٍ ، عَنِ الْحَکَمِ ، عَنْ إِبْرَاہِیمَ ، عَن عَلِیِّ بْنِ أَبِی طَالِبٍ ، قَالَ : کَانَ غُلاَمَانِ یَلْعَبَانِ ، فَوَثَبَ أَحَدُہُمَا عَلَی ظَہْرِ صَاحِبِہِ ، فَانْکَسَرَتْ ثَنِیَّۃُ الأَعْلَی ، وَشُجَّ الأَسْفَلُ ، فَضَمَّنَ بَعْضُہُمْ بَعْضًا۔
(٢٨٢١٩) حضرت ابراہیم فرماتے ہیں کہ حضرت علی نے ارشاد فرمایا : دو بچے کھیل رہے تھے ان میں سے ایک نے اپنے ساتھی کے کمر پر چھلانگ ماری تو اوپر والے کے دانت ٹوٹ گئے اور نیچے والے کے سر پر چوٹ آئی تو آپ نے ان میں سے بعض کو بعض کا ضامن بنایا۔

28219

(۲۸۲۲۰) حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ ، عَنْ شُعْبَۃَ ، عَنِ الْحَکَمِ ؛ فِی رَجُلٍ وَقَعَ عَلَی رَجُلٍ مِن فَوْق بَیْتٍ ، فَمَاتَ أَحَدُہُمَا ، قَالَ: یَضْمَنُ الْحَیُّ مِنْہُمَا۔
(٢٨٢٢٠) حضرت شعبہ فرماتے ہیں کہ حضرت حکم نے ایسے شخص کے بارے میں جو گھر کی چھت سے کسی پر گرا تو ان میں سے ایک مرگیا۔ آپ نے یوں فرمایا : ان دونوں میں سے زندہ کو ضامن بنایا جائے گا۔

28220

(۲۸۲۲۱) حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ ، عَنْ مُغِیرَۃَ ، عَنْ إِبْرَاہِیمَ ؛ فِی رَجُلٍ وَثَبَ عَلَی رَجُلٍ ، فَانْکَسَرَتْ ثَنِیَّۃُ الْوَاثِبِ وَشُجَّ الْمَوْثُوبُ عَلَیْہِ ، فَأَبْطَلَ ثَنِیَّۃَ الْوَاثِبِ ، وَضَمَّنَہُ شَجَّۃَ الْمَوْثُوبِ عَلَیْہِ۔
(٢٨٢٢١) حضرت مغیرہ فرماتے ہیں کہ ایک آدمی نے کسی پر چھلانگ ماری تو چھلانگ مارنے والے کے سامنے کے دانت ٹوٹ گئے اور جس پر چھلانگ ماری تھی اس کے سر پر چوٹ آئی تو حضرت ابراہیم نے چھلانگ مارنے والے کے دانتوں کو باطل قرار دیا اور جس پر چھلانگ مار ی گئی تھی اس کے زخم کا ضامن بنایا۔

28221

(۲۸۲۲۲) حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ ، عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ ، قَالَ : أَخْبَرَنِی عَطَائٌ ، قَالَ : أَخْبَرَنِی صَفْوَانُ بْنُ یَعْلَی بْنِ أُمَیَّۃَ ، عَنْ أَبِیہِ ، قَالَ : کَانَ لِی أَجِیرٌ ، فَقَاتَلَ إِنْسَانًا ، فَعَضَّ أَحَدُہُمَا یَدَ الآخَرِ ، قَالَ عَطَائٌ : لَقَدْ أَخْبَرَنِی صَفْوَانُ أَیُّہُمَا عَضَّ الآخَرَ ، فَانْتَزَعَ الْمَعْضُوضُ یَدَہُ مِنْ فِی الْعَاضِّ ، فَانْتَزَعَ إِحْدَی ثَنِیَّتِہِ ، فَأَتَیَا إِلَی النَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فَأَہْدَرَ ثَنِیَّتَہُ۔ (بخاری ۶۸۹۳۔ مسلم ۱۳۰۱)
(٢٨٢٢٢) حضرت صفوان بن یعلی بن امیہ فرماتے ہیں کہ میرے والد حضرت یعلی بن امیہ نے ارشاد فرمایا : میرا ایک ملازم تھا جس نے کسی سے لڑائی کی، پس ان دونوں میں سے ایک نے دوسرے کے ہاتھ کو دانتوں سے پکڑ لیا۔
حضرت عطائ نے یوں فرمایا : کہ حضرت صفوان نے مجھے خبردی کہ ان دونوں میں سے ایک نے دوسرے کے ہاتھ کو دانتوں سے پکڑ لیا تو اس شخص نے اپنا ہاتھ کاٹنے والے کے منہ سے کھینچا تو اس کا ایک دانت ٹوٹ گیا پھر وہ دونوں نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں آئے تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس کے دانت کو باطل قراردے دیا۔

28222

(۲۸۲۲۳) حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ ، عَنْ سَعِیدٍ ، عَنْ قَتَادَۃَ ، عَن زُرَارَۃَ ، عَن عِمْرَانَ بْنِ حُصَیْنٍ ، قَالَ : فَأَطَلَّہَا رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ۔ (بخاری ۶۸۹۲۔ طبرانی ۵۳۳)
(٢٨٢٢٣) حضرت عمران بن حصین فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس دانت کو رائیگاں قرار دیا۔

28223

(۲۸۲۲۴) حَدَّثَنَا ابْنُ عُیَیْنَۃَ ، عَنْ عَمْرٍو ، عَنْ عَطَائٍ ؛ أَنَّ رَجُلاً عَضَّ یَدَ آخَرَ عَلَی عَہْدِ النَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فَانْتَزَعَ ثَنِیَّتَہُ ، فَأَہْدَرَہَا رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ۔
(٢٨٢٢٤) حضرت عطائ فرماتے ہیں کہ ایک آدمی نے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے زمانے میں کسی کا ہاتھ کاٹا تو اس شخص نے اس کے دانت اکھیڑ دیے پس رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس کے دانت کو رائیگاں قرار دیا۔

28224

(۲۸۲۲۵) حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ ، عَن أَیُّوبَ ، عَنِ ابْنِ سِیرِینَ ؛ قَالَ : نُبِّئْتُ أَنَّ رَجُلاً عَضَّ یَدَ رَجُلٍ ، فَانْتَزَعَ یَدَہُ مِنْ فِیہِ فَأَسْقَطَ ثَنِیَّۃً ، أَوْ ثَنِیَّتَیْنِ مِنْ فِیہِ ، فَأَتَی إِلَی النَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یَسْتَقِیدُ ، فَقَالَ لَہُ: أَفَیَدَعُ یَدَہُ فِی فِیکَ تَأْکُلُہَا ؟ إِنْ شِئْتَ دَفَعْتَ یَدَک إِلَیْہِ یَعَضُّہَا ، ثُمَّ انْتَزَعْہَا۔ (مسلم ۱۳۰۱۔ احمد ۴۳۵)
(٢٨٢٢٥) حضرت ایوب فرماتے ہیں کہ حضرت ابن سیرین نے ارشاد فرمایا : کہ مجھے خبر دی گئی ہے ایک آدمی نے کسی کے ہاتھ کو دانتوں میں چبایا تو اس شخص نے اپنا ہاتھ اس کے منہ سے کھینچ لیا اور اس کے منہ سے ایک یا دودانت گرادیے پھر یہ آدمی نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں قصاص طلب کرنے کے لیے آیا اس پر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس سے فرمایا : کیا وہ اپنا ہاتھ تمہارے منہ میں چھوڑ دیتا تاکہ تم اسے کھا جاتے ؟ اگر تم چاہو تو اپنا ہاتھ اس کی طرف پھیلاؤ وہ اسے اپنے دانت میں چبائے گا تم اسے کھینچ لینا۔

28225

(۲۸۲۲۶) حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ ، عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ ، قَالَ : أَخْبَرَنَی ابْنُ أَبِی مُلَیْکَۃَ ، عَنْ جَدِّہِ ؛ أَنَّ إِنْسَانًا أَتَی أَبَا بَکْرٍ ، وَعَضَّہُ إِنْسَانٌ فَنَزَعَ یَدَہُ مِنْہُ فَنَدَرَتْ ثَنِیَّتُہُ ، فَقَالَ أَبُو بَکْرٍ : بَعِدتْ ثَنِیَّتَہُ۔
(٢٨٢٢٦) حضرت ابن ابی ملیکہ اپنے دادا سے نقل کرتے ہیں کہ ایک شخص حضرت ابوبکر کے پاس آیا اس حال میں کہ کسی نے اس کو کاٹا تھا پس اس نے اپنا ہاتھ اس کے منہ سے کھینچ لیا تو اس کے سامنے کے دانت گرگئے اس پر حضرت ابوبکر نے فرمایا : اس کے دانت ہلاک ہوگئے۔

28226

(۲۸۲۲۷) حَدَّثَنَا حَفْصٌ ، عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ ؛ أَنَّ أَبَا بَکْرٍ ، وَعُمَرَ أَبْطَلاَہَا۔
(٢٨٢٢٧) حضرت ابن جریج فرماتے ہیں کہ حضرت ابوبکر اور حضرت عمر نے اس کے دانتوں کے گرنے کو رائیگاں و باطل قرار دیا۔

28227

(۲۸۲۲۸) حَدَّثَنَا حَفْصٌ ، عَنِ الشَّیْبَانِیِّ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عُبَیْدِ اللہِ ، عَنْ شُرَیْحٍ ؛ فِی رَجُلٍ عَضَّ رَجُلاً فَنَزَعَ یَدَہُ، فَانْتُزِعَتْ ثَنِیَّتُہُ ، فَأَبْطَلَہَا شُرَیْحٌ۔
(٢٨٢٢٨) حضرت محمد بن عبید اللہ فرماتے ہیں کہ ایک آدمی نے جس نے کسی کا ہاتھ دانت میں چبایا تو اس شخص نے اپنا ہاتھ کھینچ لیا جس سے اس کے سامنے کے دانت ٹوٹ گئے حضرت شریح نے اس کے دانتوں کو رائیگاں قرار دیا۔

28228

(۲۸۲۲۹) حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ ، عَنْ یَحْیَی بْنِ سَعِیدٍ ؛ أَنَّ رَجُلَیْنِ مِنَ الأَعْرَابِ اخْتَصَمَا بِالْمَدِینَۃِ فِی زَمَانِ عُمَرَ بْنِ عَبْدِ الْعَزِیزِ ، فَقَالَ أَحَدُہُمَا لِصَاحِبِہِ : ضَرَبْتُہُ وَاللَّہِ حَتَّی سَلَحَ ، فَقَالَ : اشْہَدُوا ، فَقَدْ وَاللَّہِ صَدَقَ ، فَأَرْسَلَ عُمَرُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِیزِ إِلَی سَعِیدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ یَسْأَلُہُ عَنْ رَجُلٍ ضَرَبَ رَجُلاً حَتَّی سَلَحَ ، ہَلْ فِی ذَلِکَ أَمْر مَضَی ، أَوْ سُنَّۃٌ ؟ قَالَ سَعِیدٌ : قَضَی فِیہَا عُثْمَانُ بِثُلُثِ الدِّیَۃِ۔
(٢٨٢٢٩) حضرت یحییٰ بن سعید فرماتے ہیں کہ حضرت عمر بن عبدالعزیز کے زمانہ میں دو دیہاتی آدمیوں کا مدینہ میں جھگڑا ہوگیا تو ان میں سے ایک اپنے ساتھی کو کہنے لگا : اللہ کی قسم میں نے اسے مارا یہاں تک کہ اس کا پاخانہ نکل گیا۔ اس نے کہا گواہ ہو جاؤ کہ اللہ کی قسم اس نے سچ کہا پھر حضرت عمر بن عبدالعزیز نے حضرت سعید بن مسیب کے پاس قاصد بھیج کر سوال کیا کہ اگر ایک آدمی نے کسی کو مارا یہاں تک کہ اس کا پاخانہ نکل گیا کیا اس کے بارے میں کوئی حکم گزرا ہے یا کوئی سنت طریقہ موجود ہے ؟ حضرت سعید نے فرمایا : اس صورت میں حضرت عثمان نے تہائی دیت کا فیصلہ فرمایا۔

28229

(۲۸۲۳۰) حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ مُسْہِرٍ، عَنِ الشَّیْبَانِیِّ، عَنِ الشَّعْبِیِّ؛ فِی الرَّجُلِ إِذَا أَصَابَ بِجِرَاحَۃٍ فَاقْتُصَّ مِنْہُ فَمَاتَ، قَالَ : یُدْفَع مِنْ دِیَۃِ الْمَیِّتِ جِرَاحَۃَ الأَوَّلِ۔ قَالَ عَبْدُ اللہِ بْنُ ذَکْوَانَ : لَیْسَ لَہُ مِنْ دِیَۃِ الْمَیِّتِ شَیْئٌ۔
(٢٨٢٣٠) حضرت شیبانی فرماتے ہیں کہ ایک آدمی نے جب کسی کو زخم لگایا تو اس کے بدلہ میں اس سے قصاص لیا گیا جس سے اس کی موت واقع ہوگئی اس بارے میں حضرت شعبی نے ارشاد فرمایا : میت کی دیت میں سے پہلے زخم کا تاوان ادا کیا جائے گا حضرت عبداللہ بن ذکوان نے فرمایا : میت کی دیت میں سے اس کو کچھ نہیں ملے گا۔

28230

(۲۸۲۳۱) حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ ، عَنْ مُغِیرَۃَ ، عَنْ إِبْرَاہِیمَ ، قَالَ : یُرْفَعُ عَنْہُ بِقَدْرِ الْجِرَاحَۃِ۔
(٢٨٢٣١) حضرت مغیرہ فرماتے ہیں کہ حضرت ابراہیم نے ارشاد فرمایا : اس سے زخم کے بقدر دیت کی تخفیف کردی جائے گی۔

28231

(۲۸۲۳۲) حَدَّثَنَا عَبْدَہُ بْنُ سُلَیْمَانَ ، عَنْ سَعِیدٍ ، عَنْ أَبِی مَعْشَرٍ ، عَنْ إِبْرَاہِیمَ ، عَن عَبْدِ اللہِ ، قَالَ : یُرْفَعُ عَنْہُ بِقَدْرِ الْجِرَاحَۃِ ، وَیَکُونُ ضَامِنًا لِبَقِیَّۃِ الدِّیَۃِ۔
(٢٨٢٣٢) حضرت ابراہیم فرماتے ہیں کہ حضرت عبداللہ بن مسعود نے ارشاد فرمایا : اس سے زخم کے بقدر دیت کی تخفیف کردی جائے گی اور وہ باقی دیت کا ضامن ہوگا۔

28232

(۲۸۲۳۳) حَدَّثَنَا عَبْدُ الأَعْلَی، عَنْ مَعْمَرٍ، عَنِ الزُّہْرِیِّ، قَالَ: إِذَا مَاتَ الَّذِی یُقْتَصُّ مِنْہُ ،فَالْمُقْتَصُّ ضَامِنٌ لِلدِّیَۃِ۔
(٢٨٢٣٣) حضرت معمر فرماتے ہیں کہ امام زہری نے ارشاد فرمایا : جس شخص سے قصاص لیا جارہا تھا اس کی وفات ہوگئی تو اس صورت میں قصاص لینے والا دیت کا ضامن ہوگا۔

28233

(۲۸۲۳۴) حَدَّثَنَا ابْنُ مَہْدِیٍّ ، عَنْ حَمَّادِ بْنِ سَلَمَۃَ ، عَنْ حَمَّادٍ ، عَنْ إِبْرَاہِیمَ ، عَن عَلْقَمَۃَ ؛ فِی الْمُقْتَصِّ مِنْہُ : أَیُّہُمَا مَاتَ وُدِیَ۔
(٢٨٢٣٤) حضرت ابراہیم فرماتے ہیں کہ حضرت علقمہ نے اس شخص کے بارے میں جس سے قصاص لیا جارہا تھا یوں فرمایا : ان دونوں میں سے جو بھی مرگیا تو اس کو خون بہا ادا کیا جائے گا۔

28234

(۲۸۲۳۵) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ شُعْبَۃَ ، عَنِ الْحَکَمِ ، قَالَ : اسْتَأْذَنْتُ زِیَادَ بْنَ جُبَیْرٍ فِی الْحَجِّ ، فَسَأَلَنِی عَنْ رَجُلٍ شَجَّ رَجُلاً فَاقْتَصَّ لَہُ مِنْہُ ، فَمَاتَ الْمُقْتَصُّ مِنْہُ ؟ فَقُلْتُ : عَلَیْہِ الدِّیَۃُ ، وَیُرْفَعُ عَنْہُ بِقَدْرِ الشَّجَّۃِ ، ثُمَّ ہِبْتُ ذَلِکَ فَجَائَ إِبْرَاہِیمُ فَسَأَلْتُہُ ؟ فَقَالَ : عَلَیْہِ الدِّیَۃُ۔
(٢٨٢٣٥) حضرت حکم فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت سعیدبن جبیر سے حج کے بارے میں اجازت دریافت کی تو آپ نے مجھ سے دریافت کیا ایسے آدمی کے بارے میں جس نے کسی کا سر زخمی کردیا پھر اس سے اس شخص کے لیے قصاص لیا جا رہا تھا کہ اس کی وفات ہوگئی ؟ آپ کہتے ہیں : میں نے عرض کی : قصاص لینے والے پر دیت لازم ہوگی اور اس سے زخم کے بقدر دیت کی تخفیف کردی جائے گی اور پھر میں کسی کام کے لیے اٹھ گیا اور حضرت ابراہیم تشریف لائے تو میں نے یہی سوال ان سے کیا ؟ تو آپ نے جواب دیا : اس پر دیت لازم ہوگی۔

28235

(۲۸۲۳۶) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ شُعْبَۃَ ، قَالَ : سَأَلْتُ الْحَکَمَ ، وَحَمَّادًا عَن ذَلِکَ ؟ فَقَالاَ : عَلَیْہِ الدِّیَۃُ ، وَقَالَ حَمَّادٌ : یُرْفَعُ عَنْہُ بِقَدْرِ الشَّجَّۃِ۔
(٢٨٢٣٦) حضرت شعبہ فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت حکم اور حضرت حماد سے اس بارے میں دریافت کیا ؟ ان دونوں حضرات نے ارشاد فرمایا : قصاص لینے والے پر دیت لازم ہوگی اور حضرت حماد نے یہ بھی فرمایا : اس زخم کے بقدر دیت کی تخفیف کردی جائے گی۔

28236

(۲۸۲۳۷) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، قَالَ : حدَّثَنَا شَرِیکٌ ، عَنْ مُغِیرَۃَ ، عَنْ إِبْرَاہِیمَ ، وَالشَّعْبِیِّ ، قَالاَ : عَلَیْہِ الدِّیَۃُ ، وَیُرْفَعُ عَنْہُ بِقَدْرِ الشَّجَّۃِ۔
(٢٨٢٣٧) حضرت مغیرہ فرماتے ہیں کہ حضرت ابراہیم اور حضرت شعبی نے ارشاد فرمایا : قصاص لینے والے پر دیت لازم ہوگی اور اس کے زخم کے بقدردیت میں تخفیف کردی جائے گی۔

28237

(۲۸۲۳۸) حَدَّثَنَا ابْنُ مَہْدِیٍّ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنْ مَعْمَرٍ ، عَنِ ابْنِ طَاوُوسٍ ، عَنْ أَبِیہِ (ح) وَعَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ ، عَنْ عَطَائٍ ، قَالاَ : عَلَیْہِ الدِّیَۃُ ، وَلاَ یُرْفَعُ عَنْہُ شَیْئٌ۔
(٢٨٢٣٨) حضرت طاؤس اور حضرت عطائ ان دونوں حضرات نے ارشاد فرمایا : بدلہ لینے والے پر دیت لازم ہوگی اور اس سے کسی بھی قسم کی تخفیف نہیں کی جائے گی۔

28238

(۲۸۲۳۹) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحِیمِ ، عَنْ أَشْعَثَ ، عَنْ عَامِرٍ (ح) وَعَنْ حَجَّاجٍ ، عَنْ عُمَیْرِ بْنِ سَعِیدٍ ، عَنْ قَتَادَۃَ ، عَن خِلاَسٍ ، عَنْ عَلِیٍّ ؛ أَنَّہُ قَالَ : مَنْ مَاتَ فِی قِصَاصٍ بِکِتَابِ اللہِ فَلاَ دِیَۃَ لَہُ۔
(٢٨٢٣٩) حضرت خلاس فرماتے ہیں کہ حضرت علی نے ارشاد فرمایا : جو شخص کتاب اللہ کے حکم سے قصاص میں مرگیا تو اس کو دیت نہیں ملے گی۔

28239

(۲۸۲۴۰) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحِیمِ ، عَنْ سَعِید ، عَنْ قَتَادَۃَ ، عَنْ سَعِیدٍ ، عَنْ عُمَرَ ؛ مِثْلَہُ۔
(٢٨٢٤٠) حضرت سعید نے حضرت عمر سے مذکورہ ارشاد اس سند سے بھی نقل کیا ہے۔

28240

(۲۸۲۴۱) حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ، عَنْ ہِشَامٍ، عَنِ الْحَسَنِ؛ فِی الرَّجُلِ یُقْتَصُّ مِنْہُ فَیَمُوتُ: لاَ دِیَۃَ لَہُ ، قَتَلَہُ کِتَابُ اللہِ۔
(٢٨٢٤١) حضرت ہشام فرماتے ہیں کہ ایک آدمی سے قصاص لیا جارہا تھا کہ اس کی موت واقع ہوگئی اس پر حضرت حسن بصری نے ارشاد فرمایا : اس کو دیت نہیں ملے گی۔ اس کو کتاب اللہ نے قتل کیا۔

28241

(۲۸۲۴۲) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ سُفْیَانَ، عَن یُونُسَ، عَنِ الْحَسَنِ؛ فِی الرَّجُلِ یَمُوتُ فِی الْقِصَاصِ ، قَالَ : لاَ دِیَۃَ لَہُ۔
(٢٨٢٤٢) حضرت یونس فرماتے ہیں کہ حضرت حسن بصری نے اس شخص کے بارے میں جس کی قصاص کے دوران موت واقع ہوگئی۔ آپ نے یوں فرمایا : اس کو دیت نہیں ملے گی۔

28242

(۲۸۲۴۳) حَدَّثَنَا عَبَّادُ بْنُ الْعَوَّامِ ، عَن شَیْخٍ مِنْ أَہْلِ الْبَصْرَۃِ ، عَنْ أَبِی نَضْرَۃَ ، عَنْ أَبِی سَعِیدٍ ؛ أَنَّ أَبَا بَکْرٍ ، وَعُمَرَ ، قَالاَ : مَنْ قَتَلَہُ حَدٌّ فَلاَ عَقْلَ لَہُ۔
(٢٨٢٤٣) حضرت ابو سعید فرماتے ہیں کہ حضرت ابوبکر اور حضرت عمر نے ارشاد فرمایا : جس شخص کو حد کے جاری ہونے نے قتل کردیاتو اس کی کوئی دیت نہیں ہے۔

28243

(۲۸۲۴۴) حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ ، عَنْ ہِشَامٍ ، عَنِ الْحَسَنِ ، وَمُحَمَّدٍ ؛ فِی الرَّجُلِ یُقَامُ عَلَیْہِ الْحَدُّ فَیَمُوتُ ، قَالاَ : لاَ دِیَۃَ لَہُ۔
(٢٨٢٤٤) حضرت ہشام فرماتے ہیں کہ ایک آدمی پر حد قائم کی جارہی تھی کہ اس کی اس دوران موت واقع ہوگئی تو اس بارے میں حضرت حسن بصری اور حضرت محمد نے فرمایا : اس کو دیت نہیں ملے گی۔

28244

(۲۸۲۴۵) حَدَّثَنَا عَبَّادٌ ، عَنْ حَجَّاجٍ ، عَنْ عُمَیْرِ بْنِ سَعِیدٍ ، قَالَ : قَالَ عَلِیٌّ : إِذَا أُقِیمَ عَلَی الرَّجُلِ الْحَدُّ فِی الزنَی، أَوْ سَرِقَۃٍ ، أَوْ قَذْفٍ فَمَاتَ ، فَلاَ دِیَۃَ لَہُ۔
(٢٨٢٤٥) حضرت عمیر بن سعید فرماتے ہیں کہ حضرت علی نے ارشاد فرمایا : جب آدمی پر حد زنا یا حد سرقہ یا حد قذف لگائی گئی اور اس حالت میں اس کی وفات ہوگئی تو اس کو دیت نہیں ملے گی۔

28245

(۲۸۲۴۶) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، قَالَ : حدَّثَنَا مِسْعَرٌ ، وَسُفْیَانُ ، عَنْ أَبِی حَصِینٍ ، عَنْ عُمَیْرِ بْنِ سَعِید النَّخَعِیِّ ، قَالَ : قَالَ عَلِیٌّ : مَا کُنْتُ لأُِقِیمَ عَلَی رَجُلٍ حَدًّا فَیَمُوت فَأَجِد فِی نَفْسِی مِنْہُ شَیْئًا إِلاَّ صَاحِبَ الْخَمْرِ لَوْ مَاتَ وَدَیْتُہُ۔ وَزَادَ سُفْیَانُ : وَذَلِکَ أَنَّ رَسُولَ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ لَمْ یَسُنَّہُ۔
(٢٨٢٤٦) حضرت عمیر بن سعید نخعی فرماتے ہیں کہ حضرت علی نے ارشاد فرمایا : میں نے جب کسی پر حد قائم کی اور اس کی موت واقع ہوگئی تو مجھے اس کے بارے میں اپنے دل میں کوئی بات محسوس نہیں ہوئی مگر شراب پینے والے کے متعلق کہ اگر وہ مرگیا تو اس کی دیت ادا کروں گا۔ اور سفیان نے اتنا اضافہ نقل کیا کہ یہ اس وجہ سے ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس بارے میں کوئی طریقہ جاری نہیں کیا۔

28246

(۲۸۲۴۷) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بِشْرٍ، قَالَ: حدَّثَنَا سَعِیدٌ، عَنْ مَطَرٍ، عَنْ عَطَائٍ، عَن عُبَیْدِ بْنِ عُمَیْرٍ؛ أَنَّ عَلِیًّا وَ عُمَرَ، قَالاَ : مَنْ قَتَلَہُ قِصَاصٌ فَلاَ دِیَۃَ لَہُ۔
(٢٨٢٤٧) حضرت عبید بن عمیر فرماتے ہیں کہ حضرت علی اور حضرت عمر نے ارشاد فرمایا : جو شخص قصاص میں قتل ہوگیا تو اس کو دیت نہیں ملے گی۔

28247

(۲۸۲۴۸) حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ ، عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ ، عَنْ عَبْدِ الْکَرِیمِ ، عَنْ عَلِیٍّ ، وَعَبْدِ اللہِ ، قَالاَ : الْعَمْدُ السِّلاَحُ۔
(٢٨٢٤٨) حضرت عبدالکریم فرماتے ہیں کہ حضرت علی اور حضرت عبداللہ بن مسعود نے ارشاد فرمایا : قتل عمد اسلحہ سے مارنے کی صورت میں ہوگا۔

28248

(۲۸۲۴۹) حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ ، عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ ، عَنْ عَطَائٍ ، مِثْلَہُ۔
(٢٨٢٤٩) حضرت ابن جریج سے حضرت عطاء کا مذکورہ ارشاد اس سند سے بھی منقول ہے۔

28249

(۲۸۲۵۰) حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ، عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ، عَمَّنْ حَدَّثَہُ ، عَنْ سَعِیدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ، قَالَ: الْعَمْدُ بِالإِبْرَۃِ فَمَا فَوْقَہَا۔
(٢٨٢٥٠) حضرت سعید بن مسیب نے ارشاد فرمایا : قتل عمد سوئی یا اس سے بڑی چیز کی صورت میں ہوگا۔

28250

(۲۸۲۵۱) حَدَّثَنَا عَبَّادٌ ، عَنْ أَشْعَثَ ، عَنِ الشَّعْبِیِّ ، عَن مَسْرُوقٍ ، قَالَ : الْعَمْدُ بِالْحَدِیدَۃِ۔
(٢٨٢٥١) حضرت شعبی فرماتے ہیں کہ حضرت مسروق نے ارشاد فرمایا : عمد لوہے کے ٹکڑے سے مارنے کی صورت میں ہوگا۔

28251

(۲۸۲۵۲) حَدَّثَنَا ابْنُ فُضَیْلٍ ، عَنِ الشَّعْبِیِّ ، قَالَ : کُلُّ شَیْئٍ بِحَدِیدَۃٍ ، فَہُوَ عَمْدٌ۔
(٢٨٢٥٢) حضرت ابن فضیل فرماتے ہیں کہ حضرت شعبی نے ارشاد فرمایا : ہر وہ زخم جو لوہے کے ٹکڑے سے لگا ہو وہ عمد شمار ہوگا۔

28252

(۲۸۲۵۳) حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ ، عَنْ ہِشَامٍ ، عَنِ الْحَسَنِ ، قَالَ : لاَ یُقَادُ مِنْ ضَارِبٍ ، إِلاَّ أَنْ یَضْرِبَ بِحَدِیدَۃٍ۔
(٢٨٢٥٣) حضرت ہشام فرماتے ہیں کہ حضرت حسن بصری نے ارشاد فرمایا : مارنے والے سے قصاص نہیں لیا جائے گا مگر یہ کہ وہ کسی لوہے کی چیز سے مارے۔

28253

(۲۸۲۵۴) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنْ جَابِرٍ ، عَنْ أَبِی عَازِبٍ ، عَنِ النُّعْمَانِ بْنِ بَشِیرٍ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : کُلُّ شَیْئٍ خَطَأٌ إِلاَّ السَّیْفَ ، وَلِکُلِّ خَطَأٍ أَرْشٌ۔
(٢٨٢٥٤) حضرت نعمان بن بشیر فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : ہر چیز کے ذریعہ زخم دینا خطاء ہوسکتا ہے مگر تلوار کے ساتھ اور ہر خطا کی صورت میں دیت ہوگی۔

28254

(۲۸۲۵۵) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، قَالَ : حدَّثَنَا سُفْیَانُ ، عَنْ مُغِیرَۃَ ، عَنْ إِبْرَاہِیمَ ، قَالَ : الْعَمْدُ بِالسِّلاَحِ۔
(٢٨٢٥٥) حضرت مغیرہ فرماتے ہیں کہ حضرت ابراہیم نے ارشاد فرمایا : عمد اسلحہ کے ذریعے ہوتا ہے۔

28255

(۲۸۲۵۶) حَدَّثَنَا ابْنُ إِدْرِیسَ ، عَنِ الشَّیْبَانِیِّ ، عَن زِیَادِ بْنِ عِلاَقَۃَ ، عَنْ رَجُلٍ ؛ أَنَّ رَجُلاً رَمَی رَجُلاً بِجُلْمُودٍ فَقَتَلَہُ ، فَأَقَادَہُ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ۔ (بخاری ۱۹۰۳۔ بیہقی ۴۳)
(٢٨٢٥٦) حضرت زید بن علاقہ کسی آدمی سے نقل کرتے ہیں کہ کسی آدمی نے کسی کو پتھر مارا اور اسے قتل کردیا تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس سے قصاص لیا۔

28256

(۲۸۲۵۷) حَدَّثَنَا جَرِیرٌ ، عَنْ مُغِیرَۃَ ، عَنْ إِبْرَاہِیمَ ، قَالَ : الضَّرْبُ بِالصَّخْرَۃِ عَمْدٌ ، وَفِیہَا الْقَوَدُ۔
(٢٨٢٥٧) حضرت مغیرہ فرماتے ہیں کہ حضرت ابراہیم نے ارشاد فرمایا : پتھر سے مارنے کی صورت میں عمد شمار ہوگا اور اس میں قصاص لازم ہوگا۔

28257

(۲۸۲۵۸) حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ ، عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ ، عَنْ أَبِی الزُّبَیْرِ ، عَن عُبَیْدِ بْنِ عُمَیْرٍ ، قَالَ : یَعْمِدُ الرَّجُلُ الأَیْدُ ، یَعْنِی الشَّدِیدَ ، إِلَی الصَّخْرَۃِ ، أَوْ إِلَی الْخَشَبَۃِ فَیَشْدَخُ بِہَا رَأْسَ الرَّجُلِ ، وَأَیُّ عَمْدٍ أَعْمَدُ مِنْ ہَذَا ؟۔
(٢٨٢٥٨) حضرت ابو الزبیر فرماتے ہیں کہ حضرت عبید بن عمیر نے ارشاد فرمایا : طاقتور آدمی نے پتھر یا لکڑی اٹھائی اور اس کے ساتھ آدمی کا سر توڑ دیا، آپ نے فرمایا : کون سا عمد اس سے زیادہ سخت ہوگا ؟

28258

(۲۸۲۵۹) حَدَّثَنَا شَرِیکٌ ، عَن زَیْدِ بْنِ جُبَیْرٍ ، عَنْ جَرْوَۃَ بْنِ حُمیلٍ ، عَنْ أَبِیہِ ، قَالَ : قَالَ عُمَرُ : یَعْمِدُ أَحَدُکُمْ إِلَی أَخِیہِ فَیَضْرِبُہُ بِمِثْلِ آکِلَۃِ اللَّحْمِ ، لاَ أُوتَی بِرَجُلٍ فَعَلَ ذَلِکَ فَقَتَلَ ، إِلاَّ أَقَدْتُہُ مِنْہُ۔
(٢٨٢٥٩) حضرت حمیل فرماتے ہیں کہ حضرت عمر نے ارشاد فرمایا : تم میں کوئی اپنے بھائی کا ارادہ کرتا ہے پس اس کو چھری سے مار دیتا ہے، آپ نے فرمایا : میرے پاس ایسا آدمی لایا جائے جس نے ایسا کام کیا اور قتل کردیا ہو تو میں ضرور اس سے قصاص لوں گا۔

28259

(۲۸۲۶۰) حَدَّثَنَا عَبْدُالأَعْلَی، عَنْ مَعْمَرٍ، عَنِ الزُّہْرِیِّ، قَالَ: أَیَضْرِبُہُ بِالْعَصَا عمْدًا؟ إِذَا قَتَلَتْ صَاحِبَہَا قُتِلَ الضَّارِبُ۔
(٢٨٢٦٠) حضرت معمر فرماتے ہیں کہ حضرت زہری سے پوچھا گیا : کیا عمد شمار ہوگا جب کسی نے لاٹھی سے مارا ہو ؟ آپ نے فرمایا : جب تو میں اسے مارنے والے کی طرح قتل کروں گا۔

28260

(۲۸۲۶۱) حَدَّثَنَا أَبُو الأَحْوَصِ ، عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ ، عَنْ عَاصِمِ بْنِ ضَمْرَۃَ ، عَنْ عَلِیٍّ ، قَالَ : شِبْہُ الْعَمْدِ ؛ بِالْعَصَا ، وَالْحَجَرِ الْعَظِیمِ۔
(٢٨٢٦١) حضرت عاصم بن ضمرہ فرماتے ہیں کہ حضرت علی نے ارشاد فرمایا : قتل شبہ عمد لاٹھی اور بڑے پتھر سے مارنے کی صورت میں ہوتا ہے۔

28261

(۲۸۲۶۲) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، قَالَ : حدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ قَیْسٍ ، عَنِ الشَّعْبِیِّ ، قَالَ : إِذَا ضَرَبَ بِالْعَصَا فَأَعَادَ وَأَبْدَأَ ، قُتِلَ۔
(٢٨٢٦٢) حضرت محمد بن قیس فرماتے ہیں کہ حضرت شعبی نے ارشاد فرمایا : جب لاٹھی سے مارا پس چھوڑ دیا اور پھر مارنا شروع کردیا تو اس شخص کو قتل کیا جائے گا۔

28262

(۲۸۲۶۳) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، قَالَ : حدَّثَنَا شُعْبَۃُ ، قَالَ : سَأَلْتُ الْحَکَمَ ، وَحَمَّادًا عَنِ الرَّجُلِ یَضْرِبُ الرَّجُلَ بِالْعَصَا فَیَقْتُلُ ؟ قَالَ الْحَکَمُ : لَیْسَ عَلَیْہِ قَوَدٌ ، وَقَالَ حَمَّادٌ : یُقْتَلُ۔
(٢٨٢٦٣) حضرت شعبہ فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت حکم اور حضرت حماد سے ایسے آدمی کے بارے میں دریافت کیا جس نے لاٹھی سے کسی کو مار کر قتل کردیا ہو ؟ حضرت حکم نے فرمایا : اس پر قصاص نہیں ہوگا اور حضرت حماد نے فرمایا : اسے قتل کیا جائے گا۔

28263

(۲۸۲۶۴) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، قَالَ : حدَّثَنَا سُفْیَانُ ، عَنْ جَابِرٍ ، عَنْ عَامِرٍ ، قَالَ : إِذَا عَلاَ بِالْعَصَا ، فَہُوَ قَوَدٌ۔
(٢٨٢٦٤) حضرت جابر فرماتے ہیں کہ حضرت عامر نے ارشاد فرمایا، جب قاتل نے لاٹھی ماردی تو قصاص ہوگا۔

28264

(۲۸۲۶۵) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، قَالَ : حدَّثَنَا ہِشَامٌ ، عَنْ قَتَادَۃَ ، عَنْ أَنَسٍ ؛ أَنَّ یَہُودِیًّا رَضَخَ رَأْسَ امْرَأَۃٍ بِحَجَرٍ ، فَرَضَخَ النَّبِیُّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ رَأْسَہُ بَیْنَ حَجَرَیْنِ۔
(٢٨٢٦٥) حضرت قتادہ فرماتے ہیں کہ حضرت انس نے ارشاد فرمایا : ایک یہودی نے کسی عورت کا سر پتھر سے کچل دیا تو نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے بھی اس کا سر دو پتھروں کے درمیان کچلا۔

28265

(۲۸۲۶۶) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللہِ بْنُ نُمَیْرٍ ، عَنْ یَحْیَی بْنِ سَعِیدٍ ، عَنْ سَعِیدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ ؛ أَنَّ إِنْسَانًا قُتِلَ بِصَنْعَائَ ، وَأَنَّ عُمَرَ قَتَلَ بِہِ سَبْعَۃَ نَفَرٍ ، وَقَالَ : لَوْ تَمَالاَ عَلَیْہِ أَہْلُ صَنْعَائَ لَقَتَلْتُہُمْ بِہِ جَمِیعًا۔ (مالک ۸۷۱)
(٢٨٢٦٦) حضرت سعید بن مسیب فرماتے ہیں کہ صنعاء شہر میں ایک آدمی کو قتل کردیا گیا تو حضرت عمر نے اس کے بدلے میں سات آدمیوں کو قتل کیا اور ارشاد فرمایا : اگر صنعاء شہر کے تمام باشندے اس کے قتل پر اتفاق کرلیتے تو میں ان سب کو قتل کردیتا۔

28266

(۲۸۲۶۷) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، قَالَ : حدَّثَنَا ہِشَامٌ ، عَنْ قَتَادَۃَ ، عَنْ سَعِیدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ قَالَ : قَالَ عُمَرُ : لَوِ اشْتَرَکَ فِیہِ أَہْلُ صَنْعَائَ لَقَتَلْتُہُمْ۔
(٢٨٢٦٧) حضرت سعید بن مسیب فرماتے ہیں کہ حضرت عمر نے ارشاد فرمایا : اگر صنعاء شہر کے تمام باشندے اس میں شریک ہوتے تو میں ان سب کو قتل کردیتا۔

28267

(۲۸۲۶۸) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، قَالَ : حدَّثَنَا الْعُمَرِیُّ ، عَن نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ؛ أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ قَتَلَ سَبْعَۃً مِنْ أَہْلِ صَنْعَائَ بِرَجُلٍ ، وَقَالَ : لَوِ اشْتَرَکَ فِیہِ أَہْلُ صَنْعَائَ لَقَتَلْتُہُمْ۔
(٢٨٢٦٨) حضرت نافع فرماتے ہیں کہ حضرت ابن عمر نے ارشاد فرمایا کہ حضرت عمر بن خطاب نے ایک آدمی کے بدلے میں صنعا شہر کے سات باشندوں کو قصاصاً قتل کیا اور فرمایا : اگر صنعاء شہر کے تمام باشندے بھی اس کے قتل میں شریک ہوتے تو میں ان سب کو قتل کردیتا۔

28268

(۲۸۲۶۹) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، قَالَ : حدَّثَنَا إِسْرَائِیلُ ، عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ ، عَنْ سَعِیدِ بْنِ وَہْبٍ ، قَالَ : خَرَجَ رِجَالٌ سَفَرٌ فَصَحِبَہُمْ رَجُلٌ ، فَقَدِمُوا وَلَیْسَ مَعَہُمْ ، قَالَ: فَاتَّہَمَہُمْ أَہْلُہُ ، فَقَالَ شُرَیْحٌ : شُہُودُکُمْ أَنَّہُمْ قَتَلُوا صَاحِبَکُمْ، وَإِلاَّ حَلَفُوا بِاللَّہِ مَا قَتَلُوہُ ، فَأَتَوْا بِہِمْ عَلِیًّا وَأَنَا عِنْدَہُ ، فَفَرَّقَ بَیْنَہُمْ فَاعْتَرَفُوا ، فَسَمِعْتُ عَلِیًّا یَقُولُ : أَنَا أَبُو الْحَسَنِ الْقرْم ، فَأَمَرَ بِہِمْ فَقُتِلُوا۔
(٢٨٢٦٩) حضرت ابو اسحاق فرماتے ہیں کہ حضرت سعیدبن وہب نے ارشاد فرمایا : چند آدمی سفر میں نکلے تو ان کے ساتھ ایک آدمی بھی ہو لیا جب وہ واپس آئے تو وہ آدمی ان کے ساتھ نہیں تھا راوی کہتے ہیں : اس آدمی کے گھر والوں نے ان مسافروں پر الزام لگا دیا اس پر حضرت شریح نے فرمایا : تم گواہ لاؤ اس بات پر کہ انھوں نے تمہارے ساتھی کو قتل کیا ہے ورنہ یہ لوگ اللہ کی قسم اٹھائیں گے کہ انھوں نے قتل نہیں کیا پس لوگ انھیں لے کر حضرت علی کے پاس آگئے اور میں بھی آپ کے پاس تھا آپ نے ان کے درمیان جدائیگی کی تو انھوں نے اعتراف کرلیا راوی کہتے ہیں کہ میں نے حضرت علی کو یوں فرماتے ہوئے سنا، میں ابو الحسن تجربہ کار ہوں پھر آپ کے حکم سے ان کو قتل کردیا گیا۔

28269

(۲۸۲۷۰) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ ، عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ ، قَالَ : سَمِعْتُ سُلَیْمَانَ بْنَ مُوسَی ، قَالَ : فِی الْقَوْمِ یُدْلُونَ جَمِیعًا فِی الرَّجُلِ ، یَقْتُلُہُمْ جَمِیعًا بِہِ۔
(٢٨٢٧٠) حضرت ابن جریج فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت سلیمان بن موسیٰ کو ایک قوم کے بارے میں جو ایک آدمی کے بارے میں سفارش کر رہے تھے آپ کو یوں فرماتے ہوئے سنا اس کے بدلے ان سب کو قتل کردو۔

28270

(۲۸۲۷۱) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ ، عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ ، قَالَ : قُلْتُ لِعَطَائٍ : رَجُلٌ قَتَلَ رَجُلَیْنِ حُرَّیْنِ عَمْدًا ؟ قَالَ : ہُوَ بِہِمَا قَوَدٌ۔ (عبدالرزاق ۱۸۰۸۷)
(٢٨٢٧١) حضرت ابن جریج فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت عطائ سے ایک آدمی کے بارے میں دریافت کیا : جس نے دو آزاد آدمیوں کو عمداً قتل کردیا ہو ؟ آپ نے فرمایا : اس کو ان دونوں کے بدلے قصاصاً قتل کریں گے۔

28271

(۲۸۲۷۲) حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ ، عَن مُجَالِدٍ ، عَنِ الشَّعْبِیِّ ، عَنِ الْمُغِیرَۃَ بْنِ شُعْبَۃَ ؛ أَنَّہُ قَتَلَ سَبْعَۃً بِرَجُلٍ۔
(٢٨٢٧٢) حضرت شعبی فرماتے ہیں کہ حضرت مغیرہ بن شعبہ نے ایک آدمی کے بدلے سات کو قصاصاً قتل کیا۔

28272

(۲۸۲۷۳) حَدَّثَنَا مُعْتَمِرُ بْنُ سُلَیْمَانَ ، عَنْ إِسْمَاعِیلَ بْنِ أَبِی خَالِدٍ ، عَن حَبِیبِ بْنِ أَبِی ثَابِتٍ ، قَالَ ، لاَ یُقْتَلُ رَجُلاَنِ بِرَجُلٍ۔
(٢٨٢٧٣) حضرت اسماعیل بن خالد فرماتے ہیں کہ حضرت حبیب بن ابی ثابت نے ارشاد فرمایا : ایک آدمی کے بدلے دو کو قتل نہیں کیا جائے گا۔

28273

(۲۸۲۷۴) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ ، عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ دِینَارٍ ، قَالَ : کَانَ عَبْدُ الْمَلِکِ ، وَابْنُ الزُّبَیْرِ لاَ یَقْتُلاَنِ مِنْہُمْ إِلاَّ وَاحِدًا۔
(٢٨٢٧٤) حضرت عمرو بن دینار فرماتے ہیں حضرت عبدالملک اور حضرت ابن زبیر ان سب میں سے صرف ایک کو قتل کرتے تھے۔

28274

(۲۸۲۷۵) حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ ، عَنْ ہِشَامٍ ، عَنْ مُحَمَّدٍ ، قَالَ : لاَ یُقْتَلُ مِنْہُمْ إِلاَّ وَاحِد۔
(٢٨٢٧٥) حضرت ہشام فرماتے ہیں کہ حضرت محمد نے ارشاد فرمایا : ان میں سے صرف ایک کو قتل کیا جائے گا۔

28275

(۲۸۲۷۶) حَدَّثَنَا عُبَیْدُ اللہِ بْنُ مُوسَی ، عَن حَسَنِ بْنِ صَالِحٍ ، عَن سِمَاکٍ ، عَن ذُہْلِ بْنِ کَعْبٍ ؛ أَنَّ مُعَاذًا قَالَ لِعُمَرَ : لَیْسَ لَکَ أَنْ تَقْتُلَ نَفْسَیْنِ بِنَفْسٍ۔
(٢٨٢٧٦) حضرت ذھل بن کعب فرماتے ہیں کہ حضرت معاذ نے حضرت عمر سے فرمایا : آپ کے لیے جائز نہیں ہے کہ آپ دو نفوس کو ایک نفس کے بدلہ میں قتل کریں۔

28276

(۲۸۲۷۷) حَدَّثَنَا ابْنُ فُضَیْلٍ ، عَنْ لَیْثٍ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَیْبٍ ، عَنْ أَبِیہِ ، عَنْ جَدِّہِ عَبْدِ اللہِ بْنِ عَمْرٍو ، قَالَ : کَانَ رَجُلٌ یَسُوقُ حِمَارًا وَکَانَ رَاکِبًا عَلَیْہِ، فَضَرَبَہُ بِعَصًا مَعَہُ ، فَطَارَتْ مِنْہَا شَظِیَّۃٌ فَأَصَابَتْ عَیْنَہُ فَفَقَأَتْہَا، فَرُفِعَ ذَلِکَ إِلَی عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ ، فَقَالَ: ہِیَ یَدٌ مِنْ أَیْدِی الْمُسْلِمِینَ، لَمْ یُصِبْہَا اعْتِدَائٌ عَلَی أَحَدٍ، فَجَعَلَ دِیَۃَ عَیْنِہِ عَلَی عَاقِلَتِہِ۔
(٢٨٢٧٧) حضرت عبداللہ بن عمرو فرماتے ہیں کہ ایک آدمی گدھے کو ہنکا رہا تھا اس حال میں کہ وہ اس پر سوار تھا پس اس نے اپنے پاس موجود لاٹھی اس کو ماری تو اس کا ریزہ اڑتا ہوا اس کی آنکھ میں لگا اور اس کی آنکھ پھوڑ دی۔ پھر یہ معاملہ حضرت عمر بن خطاب کی خدمت میں پیش کیا گیا تو آپ نے فرمایا : یہ مسلمانوں کے ہاتھوں میں سے ایک ہاتھ ہے کسی نے اس پر کوئی زیادتی نہیں کی اور آپ نے اس کی آنکھ کی دیت اس کے خاندان والوں پر ڈالی۔

28277

(۲۸۲۷۸) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ ، عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ ، قَالَ : قُلْتُ لِعَطَائٍ : الرَّجُلُ یُصِیبُ نَفْسَہُ بِالْجُرْحِ خَطَأً ، عَلَیْہِ بَیِّنَۃٌ ؟ قَالَ : تَعْقِلُہُ عَاقِلَتُہُ۔
(٢٨٢٧٨) حضرت ابن جریج فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت عطائ سے دریافت کیا اس آدمی کے متعلق جو خود کو زخم پہنچالے کیا اس پر شہادت لازم ہوگی ؟ آپ نے فرمایا : اس کے خاندان والے دیت ادا کریں گے۔

28278

(۲۸۲۷۹) حَدَّثَنَا حَرَمِیُّ بْنُ عُمَارَۃَ ، عَنْ شُعْبَۃَ ، قَالَ : سَأَلْتُ الْحَکَمَ ، وَحَمَّادًا عَن رَجُلَیْنِ شَہِدَا عَلَی رَجُلٍ فَقُطِعَتْ یَدُہُ ، فَنَظَرُوا فَإِذَا أَحَدُ الشَّاہِدَیْنِ عَبْدٌ ؟ قَالاَ : یَضْمَنُ الإِمَامُ۔
(٢٨٢٧٩) حضرت شعبہ فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت حکم اور حضرت حماد سے ایسے دو آدمیوں کے بارے میں دریافت کیا جنہوں نے ایک آدمی کے خلاف گواہی دی پس اس کا ہاتھ کاٹ دیا گیا، پھر لوگوں نے غور کیا تو ان دونوں گواہوں میں سے ایک غلام تھا اس صورت میں کیا حکم ہوگا ؟ ان دونوں حضرات نے ارشاد فرمایا : امام کو ضامن بنایا جائے گا۔

28279

(۲۸۲۸۰) حَدَّثَنَا ابْنُ فُضَیْلٍ ، عَنْ أَشْعَثَ ، عَنِ ابْنِ سِیرِینَ ، قَالَ : حَملَ رَجُلٌ ابْنَہُ عَلَی فَرَسٍ لِیَشُورَہُ ، فَنَخَسَ بِہِ وَصَوَّتَ بِہِ فَقَتَلَہُ ، فَجَعَلَ دِیَتَہُ عَلَی عَاقِلَتِہِ ، وَلَمْ یُوَرِّثِ الأَبَ شَیْئًا۔
(٢٨٢٨٠) حضرت اشعث فرماتے ہیں کہ حضرت محمد بن سیرین نے ارشاد فرمایا : ایک آدمی نے اپنے بیٹے کو گھوڑے پر سوار کیا تاکہ وہ اپنی طاقت کا مظاہر کر کے دکھائے پس اس نے اس کی سرین میں کیل چبھویا اور آواز لگائی پس اس نے اس طرح اس کو مار دیا تو آپ نے اس کی دیت اس کے خاندان والوں پر ڈالی اور اس باپ کو کسی چیز کا وارث نہیں بنایا۔

28280

(۲۸۲۸۱) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ ، عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ ، قَالَ : قُلْتُ لِعَطَائٍ : الرَّجُلُ یَقْتُلُ ابْنَہُ خَطَأً ؟ قَالَ : تَعْقِلُہُ عَاقِلَتُہُ۔
(٢٨٢٨١) حضرت ابن جریج فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت عطائ سے اس آدمی کے متعلق دریافت کیا جو اپنے بیٹے کو غلطی سے قتل کردے ؟ آپ نے فرمایا : اس کے خاندان والے اس کی دیت ادا کریں گے۔

28281

(۲۸۲۸۲) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ ، عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ ، قَالَ : أَخْبَرَنِی عَمْرُو بْنُ دِینَارٍ ؛ أَنَّ عَبْدَ الْمَلِکِ بْنَ مَرْوَانَ جَائَہُ رَجُلٌ قَتَلَ أَبَاہُ وَأَخَاہُ ، فَقَالَ : فِی مَالِکَ خَاصَّۃً۔
(٢٨٢٨٢) حضرت عمرو بن دینار فرماتے ہیں کہ عبدالملک بن مروان کے پاس ایک آدمی آیا جس نے اپنے باپ اور بھائی کو قتل کردیا تھا تو آپ نے فرمایا : تیرے مال میں خاص طور پر۔

28282

(۲۸۲۸۳) حَدَّثَنَا أَبُو الأَحْوَصِ ، عَن سِمَاکٍ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْقَعْقَاعِ ، قَالَ : دَعَوْتُ إِلَی بَیْتِی قَوْمًا فَطَعِمُوا وَشَرِبُوا، فَسَکِرُوا وَقَامُوا إِلَی سَکَاکِینَ الْبَیْتِ، فَاضْطَرَبُوا بِہَا، فَجَرَحَ بَعْضُہُمْ بَعْضًا وَہُمْ أَرْبَعَۃٌ ، فَمَاتَ اثْنَان وَبَقِیَ اثْنَان، فَجَعَلَ عَلِیٌّ الدِّیَۃَ عَلَی الأَرْبَعَۃِ جَمِیعًا، وَقَصَّ لِلْمَجْرُوحِینَ مَا أَصَابَہُمَا مِنْ جِرَاحَاتِہِمَا۔
(٢٨٢٨٣) حضرت سماک فرماتے ہیں کہ حضرت عبدالرحمن بن قعقاع نے ارشاد فرمایا کہ میں نے چند لوگوں کو اپنے گھر دعوت پر بلایا : ان لوگوں نے کھانا کھایا اور شراب پی کر نشہ میں آگئے اور گھر کے چھری، چاقو اٹھالیے پھر ان کے ذریعہ ہنگامہ کر کے ان میں سے بعض نے بعض کو زخمی کردیا۔ وہ لوگ کُل چار افراد تھے پس دو مرگئے اور دو بچ گئے پس حضرت علی نے ان چاروں پر دیت لازم قرار دی اور زخمیوں سے ان کو پہنچنے والے زخموں کے بقدر تخفیف کردی۔

28283

(۲۸۲۸۴) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، قَالَ : حدَّثَنَا زَکَرِیَّا ، عَنْ عَامِرٍ ؛ أَنَّ الْحَسَنَ بْنَ عَلِیٍّ أُتِیَ بِرَجُلَیْنِ قَتَلاَ ثَلاَثَۃً ، وَقَدْ جُرِحَ الرَّجُلاَنِ ، فَقَالَ الْحَسَنُ بْنُ عَلِیٍّ : عَلَی الرَّجُلَیْنِ دِیَۃُ الثَّلاَثَۃِ ، وَیُرْفَعُ عَنہُمَا جِرَاحَۃُ الرَّجُلَیْنِ۔
(٢٨٢٨٤) حضرت عامر فرماتے ہیں کہ حضرت حسن بن علی کے پاس دو آدمی لائے گئے جنہوں نے تین افراد کو قتل کردیا تھا درا نحالی کہ وہ دونوں بھی زخمی تھے اس بارے میں حضرت حسن بن علی نے فرمایا : ان دونوں آدمیوں پر تینوں مقتولوں کی دیت لازم ہوگی اور ان دونوں سے دو آدمیوں کے زخم کے بقدر تخفیف کردی جائے گی۔

28284

(۲۸۲۸۵) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ ، عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ ، عَنْ عَطَائٍ ، وَابْنِ أَبِی مُلَیْکَۃَ ، قَالاَ : لَوْ أَنَّ رَجُلاً قَتَلَ رَجُلاً ، وَجَرَحَ الْمَقْتُولُ الْقَاتِلَ جُرْحًا ، قُتِلَ الْقَاتِلُ ، وَوَدَی أَہْلُ الْمَقْتُولِ جُرْحَ الْقَاتِلِ۔
(٢٨٢٨٥) حضرت ابن جریج فرماتے ہیں کہ حضرت عطائ اور حضرت ابن ابی ملیکہ نے ارشاد فرمایا : اگر کسی آدمی نے کسی کو قتل کردیا اور مقتول نے قاتل کو زخمی کردیا تو قاتل کو قصاصاً قتل کیا جائے گا اور مقتول کے گھر والے قاتل کے زخم کی دیت ادا کریں گے۔

28285

(۲۸۲۸۶) حَدَّثَنَا جَرِیرٌ ، عَنْ مُغِیرَۃَ ، عَنْ إِبْرَاہِیمَ ، قَالَ : وُجِدَ فِی بَیْتٍ قَتْلَی وَشِجَاجٌ ، فَجُعِلَ بَعْضَہُمْ بِبَعْضٍ۔
(٢٨٢٨٦) حضرت مغیرہ فرماتے ہیں کہ حضرت ابراہیم نے ارشاد فرمایا : ایک گھر میں کچھ مقتول اور زخمی پائے گئے تو ان میں سے بعض پر بعض کی دیت ڈالی گئی۔

28286

(۲۸۲۸۷) حَدَّثَنَا حَفْصٌ ، عَنِ الشَّیْبَانِیِّ ، عَنِ الشَّعْبِیِّ ، قَالَ : خَرَجَ قَوْمٌ مِنْ زُرَارَۃَ فَاقْتَتَلُوا ، فَقَتَلَ بَعْضُہُمْ بَعْضًا، فَضَمَّنَ عَلِیٌّ دِیَۃَ الْمَقْتُولِینَ ، وَرَفَعَ عَنِ الْمَجْرُوحِینَ بِقَدْرِ جِرَاحَتِہِمْ۔
(٢٨٢٨٧) حضرت شیبانی فرماتے ہیں کہ حضرت شعبی نے ارشاد فرمایا : چند لوگ قبیلہ زرارہ سے نکلے پس انھوں نے آپس میں قتال کیا تو ان میں سے بعض نے بعض کو قتل کردیا حضرت علی نے مقتولین کی دیت کا ضامن بنایا اور زخمیوں سے ان کے زخموں کے بقدر تخفیف کردی۔

28287

(۲۸۲۸۸) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَیْلٍ ، عَنْ حُصَیْنٍ ، عَنِ الشَّعْبِیِّ ، قَالَ : إِذَا کَانَ الْکَلْبُ فِی الدَّارِ ، فَأَذِنَ أَہْلُ الدَّارِ لِلرَّجُلِ فَدَخَلَ فَعَقَرَہُ ضَمِنُوا ، وَإِنْ دَخَلَ بِغَیْرِ إِذْنٍ ، فَعَقَرَہُ لَمْ یَضْمَنُوا۔
(٢٨٢٨٨) حضرت حصین فرماتے ہیں کہ حضرت شعبی نے ارشاد فرمایا : جب گھر میں کتا موجود ہو پھر گھر والوں نے آدمی کو داخل ہونے کی اجازت دی پس کتے نے اس شخص کو کاٹ لیا تو وہ گھر والے ضامن ہوں گے اور اگر وہ شخص بغیر اجازت کے داخل ہوگیا پھر اس کتے نے اسے کاٹاتو وہ لوگ ضامن نہیں ہوں گے۔

28288

(۲۸۲۸۹) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ، قَالَ: حدَّثَنَا زَکَرِیَّا، عَنْ عَامِرٍ، قَالَ: إِنْ عَقَرَ کَلْبُہُمْ خَارِجًا مِنْ دَارِہِمْ شِبْرًا فَمَا فَوْقَہُ ضَمِنُوا۔
(٢٨٢٨٩) حضرت زکریا فرماتے ہیں کہ حضرت عامر نے ارشاد فرمایا : اگر ان کے کتے نے گھر سے باہر ایک بالشت یا اس سے زیادہ کے فاصلہ پر کاٹ لیاتو گھر والے ضامن ہوں گے۔

28289

(۲۸۲۹۰) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، قَالَ : حدَّثَنَا مُحَمَّد بْن قَیْسٍ ، سَمِعَہُ مِنَ الشَّعْبِیِّ ، قَالَ ، إِذَا أَدْخَلَ الرَّجُلُ الرَّجُلَ دَارَہُ، فَہُوَ ضَامِنٌ لَہُ حَتَّی یُخْرِجَہُ کَمَا أَدْخَلَہُ۔
(٢٨٢٩٠) حضرت محمد بن قیس فرماتے ہیں کہ انھوں نے امام شعبی کو یہ بات فرماتے ہوئے سنا کہ جب ایک شخص نے دوسرے شخص کو اپنے گھر میں داخل کیا تو وہ اس کے لیے ضامن ہوگا یہاں تک کہ اسے ایسے ہی نکالے جیسا کہ اسے داخل کیا تھا۔

28290

(۲۸۲۹۱) حَدَّثَنَا عَبْدَۃُ بْنُ سُلَیْمَانَ ، عَنْ سَعِیدٍ ، عَنْ أَبِی مَعْشَرٍ ، عَنْ إِبْرَاہِیمَ ، قَالَ : إِذَا دَخَلَ بِإِذْنِہِمْ فَعَقَرَہُ ضَمِنُوا ، وَإِنْ دَخَلَ بِغَیْرِ إِذْنِہِمْ ، فَعَقَرَہُ لَمْ یَضْمَنُوا۔
(٢٨٢٩١) حضرت ابو معشر فرماتے ہیں کہ حضرت ابراہیم نے ارشاد فرمایا : جب وہ شخص گھر والوں کی اجازت کے بغیر داخل ہوا پھر کتے نے اسے کاٹا تو وہ ضامن نہیں ہوں گے۔

28291

(۲۸۲۹۲) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، قَالَ : حدَّثَنَا سُفْیَانُ ، عَن طَارِقِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، قَالَ : کُنْتُ عندَ شُرَیْحٍ ، فَجَائَہُ سَائِلٌ قَدْ خُرِقَ جِرَابُہُ وَخُمِشَتْ سَاقُہُ ، فَقَالَ : إِنِّی دَخَلْتُ دَارَ قَوْمٍ فَعَقَرَنِی کَلْبُہُمْ ، فَقَالَ شُرَیْحٌ : إِنْ کَانَ أَذِنُوا لَکَ فَہُمْ ضَامِنُونَ ، وَإِلاَّ فَلاَ ضَمَانَ عَلَیْہِمْ۔
(٢٨٢٩٢) حضرت طارق بن عبدالرحمن نے ارشاد فرمایا کہ میں قاضی شریح کے پاس تھا کہ ایک سائل آپ کے پاس آیا اس حال میں کہ اس کا تھیلا پھٹا ہوا تھا اور اس کی پنڈلی زخمی تھی پس وہ کہنے لگا : میں فلاں لوگوں کے گھر میں داخل ہوا تو ان کے کتے نے مجھے کاٹ لیا۔ اس پر حضرت شریح نے فرمایا : اگر تو انھوں نے تجھے اجازت دی تھی پھر تو وہ ضامن ہوں گے ورنہ ان پر کوئی ضمان نہیں ہوگا۔

28292

(۲۸۲۹۳) حَدَّثَنَا عُبَیْدُ اللہِ ، عَنْ شُعْبَۃَ ، عَنِ الْحَکَمِ ؛ فِی الْکَلْبِ الْعَقُورِ ، قَالَ : لاَ یُضْمَنُ۔
(٢٨٢٩٣) حضرت شعبہ فرماتے ہیں کہ حضرت حکم نے بہت زیادہ کاٹنے والے کتے کے بارے میں ارشاد فرمایا : ضمان ادا نہیں کیا جائے گا۔

28293

(۲۸۲۹۴) حَدَّثَنَا ابْنُ إِدْرِیسَ ، عَنْ حُصَیْنٍ ، عَنْ عَامِرٍ ، قَالَ : کَانَ یَقُولُ فِی الْکِلاَبِ إِذَا غَشِیَہَا الرَّجُلُ وَہِیَ مَعَ الْغَنَمِ فَعَقَرَتْہُ ، فَلَیْسَ عَلَیْہِ ضَمَانٌ ، وَإِنْ تَعَرَّضَتْ لِلنَّاسِ فِی الطَّرِیقِ فَأَصَابَتْ أَحَدًا ، فَعَلَیْہِ الضَّمَانُ۔
(٢٨٢٩٤) حضرت حصین فرماتے ہیں کہ حضرت عامر کتوں کے بارے میں فرمایا کرتے تھے : جب آدمی نے کتوں کو گھیر لیا اس حال میں کہ وہ کتے ریوڑ کے ساتھ تھے پھر انھوں نے اس کو کاٹ لیا تو کتوں کے مالک پر کوئی ضمان نہیں ہوگا اور ا گر کتے راستہ میں لوگوں کے سامنے آجائیں اور کسی ایک کو کاٹ لیں تو اس صورت میں اس پر ضمان لازم ہوگا۔

28294

(۲۸۲۹۵) حَدَّثَنَا عِیسَی بْنُ یُونُسَ ، عَنْ أَشْعَثَ ، وَعَمْرٌو ، عَنِ الْحَسَنِ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : لاَ قَوَدَ إِلاَّ بِالسَّیْفِ۔
(٢٨٢٩٥) حضرت حسن بصری فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : قصاص نہیں ہوگا مگر تلوار کے ذریعہ۔

28295

(۲۸۲۹۶) حَدَّثَنَا جَرِیرٌ ، عَنْ مُغِیرَۃَ ، عَنْ إِبْرَاہِیمَ ؛ فِی الرَّجُلِ یَقْتُلُ الرَّجُلَ بِالْحَصَی ، أَوْ یُمَثِّلُ بِہِ ، قَالَ : إِنَّمَا الْقَوَدُ بِالسَّیْفِ ، لَمْ یَکُنْ مِنْ أَمْرِہِمُ الْمُثْلَۃُ۔
(٢٨٢٩٦) حضرت مغیرہ فرماتے ہیں کہ حضرت ابراہیم نے اس آدمی کے بارے میں جو کسی کو کنکریاں مار کر قتل کردے یا اس کو مثلہ کردے۔ آپ نے فرمایا : بیشک قصاص تو تلوار کے ذریعہ ہوگا کیونکہ مثلہ کرنا صحابہ کا طریقہ نہیں تھا۔

28296

(۲۸۲۹۷) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ قَیْسٍ ، عَنِ الشَّعْبِیِّ ، قَالَ : لاَ قَوَدَ إِلاَّ بِحَدِیدَۃٍ۔
(٢٨٢٩٧) حضرت محمد بن قیس فرماتے ہیں کہ حضرت شعبی نے ارشاد فرمایا : قصاص نہیں ہوگا مگر لوہے کے آلہ کے ساتھ۔

28297

(۲۸۲۹۸) حَدَّثَنَا عَبْدَۃُ بْنُ سُلَیْمَانَ، عَنِ ابْنِ أَبِی عَرُوبَۃَ، عَنْ أَبِی مَعْشَرٍ، عَنْ إِبْرَاہِیمَ، قَالَ: لاَ قَوَدَ إِلاَّ بِحَدِیدَۃٍ۔
(٢٨٢٩٨) حضرت ابو معشر فرماتے ہیں کہ حضرت ابراہیم نے ارشاد فرمایا : قصاص نہیں ہوگا مگر لوہے کے آلہ کے ساتھ۔

28298

(۲۸۲۹۹) حَدَّثَنَا عَبْدَۃُ ، عَنْ سَعِیدٍ ، عَنْ قَتَادَۃَ ، عَنِ الْحَسَنِ ؛ مِثْلَہُ۔
(٢٨٢٩٩) حضرت قتادہ فرماتے ہیں کہ حضرت حسن بصری سے بھی مذکورہ ارشاد منقول ہے۔

28299

(۲۸۳۰۰) حَدَّثَنَا حَفْصٌ ، عَنْ أَشْعَثَ ، عَنِ الْحَسَنِ ؛ فِی الْعَبْدِ یَجْنِی الْجِنَایَاتِ ، قَالَ : یُدْفَعُ إِلَیْہِمْ ، فَیَقْتَسِمُونَہُ عَلَی قَدْرِ الْجِنَایَاتِ۔
(٢٨٣٠٠) حضرت اشعث فرماتے ہیں کہ حضرت حسن بصری نے اس غلام کے بارے میں فرمایا جس نے متعدد جنایات کی ہوں، وہ غلام ان لوگوں کو دے دیا جائے گا پس وہ لوگ اسے آپس میں جرموں کے بقدر تقسیم کرلیں گے۔

28300

(۲۸۳۰۱) حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ سَعِیدٍ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنْ عَبْدِالْمَلِکِ ، عَنِ الشَّعْبِیِّ ؛ فِی عَبْدٍ شَجَّ رَجُلاً ، ثُمَّ شَجَّ آخَرَ، ثُمَّ شَجَّ آخَرَ ، فَقَضَی بِہِ لِلآخَرِ۔
(٢٨٣٠١) حضرت عبدالملک فرماتے ہیں کہ امام شعبی نے ایسے غلام کے بارے میں جو کسی آدمی کا سر زخمی کردے پھر اس نے دوسرے کا سر زخمی کردیا پھر کسی دوسرے کا سر زخمی کردیا۔ تو آپ نے اس غلام کا آخری والے کے حق میں فیصلہ فرمایا۔

28301

(۲۸۳۰۲) حَدَّثَنَا ابْنُ مَہْدِیٍّ ، عَنْ حَمَّادِ بْنِ سَلَمَۃَ ، عَن حَمَّادٍ ، وَرَبِیعَۃَ ، قَالاَ : یَقْتَسِمُونَہُ بِالْحِصَصِ۔
(٢٨٣٠٢) حضرت حماد بن سلمہ فرماتے ہیں کہ حضرت حماد اور حضرت ربیعہ نے ارشاد فرمایا : وہ لوگ اسے اپنے حصوں کے اعتبار سے تقسیم کرلیں گے۔

28302

(۲۸۳۰۳) حَدَّثَنَا ابْنُ عُیَیْنَۃَ ، عَنِ ابْنِ أَبِی نَجِیحٍ ، عَن کَرَدْمِ ؛ أَنَّ رَجُلاً سَأَلَ ابْنَ عَبَّاسٍ ، وَأَبَا ہُرَیْرَۃَ ، وَابْنَ عُمَرَ عَنْ رَجُلٍ قَتَلَ مُؤْمِنًا ، فَہَلْ لَہُ مِنْ تَوْبَۃٍ ؟ فَکُلُّہُمْ قَالَ : یَسْتَطِیعُ أَنْ یُحْیِیَہُ ؟ یَسْتَطِیعُ أَنْ یَبْتَغِیَ نَفَقًا فِی الأَرْضِ ، أَوْ سُلَّمًا فِی السَّمَائِ ؟ یَسْتَطِیعُ أَنْ لاَ یَمُوتَ ؟۔
(٢٨٣٠٣) حضرت کردم فرماتے ہیں کہ ایک آدمی نے حضرت ابن عباس ، حضرت ابوہریرہ اور حضرت ابن عمر سے ایسے آدمی کے متعلق دریافت کیا جس نے کسی مومن کو قتل کردیا ہو کیا اس کی توبہ قبول ہوگی ؟ ان سب حضرات نے فرمایا : کیا وہ طاقت رکھتا ہے کہ وہ اسے زندہ کردے ؟ کیا وہ اس بات کی طاقت رکھتا ہے کہ وہ زمین میں کوئی سرنگ تلاش کرلے یا آسمان میں سیڑھی ؟ کیا وہ طاقت رکھتا ہے کہ اس کو موت نہ آئے ؟

28303

(۲۸۳۰۴) حَدَّثَنَا ابْنُ فُضَیْلٍ ، عَنْ أَبِی نَصْرٍ ، وَیَحْیَی الْجَابِرِ ، عَنْ سَالِمِ بْنِ أَبِی الْجَعْدِ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ : أَتَاہُ رَجُلٌ ، فَقَالَ : یَا أَبَا عَبَّاسٍ ، أَرَأَیْتَ رَجُلاً قَتَلَ مُتَعَمِّدًا ، مَا جَزَاؤُہُ ؟ قَالَ : {جَزَاؤُہُ جَہَنَّمُ خَالِدًا فِیہَا وَغَضِبَ اللَّہُ عَلَیْہِ} الآیَۃَ ، قَالَ : أَرَأَیْتَ إِنْ تَابَ ، وَآمَنَ ، وَعَمِلَ عَمَلاً صَالِحًا ، ثُمَّ اہْتَدَی ؟ فَقَالَ : وَأَنَّی لَہُ التَّوْبَۃُ ، ثَکِلَتْک أُمُّک ؟ إِنَّہُ یَجِیئُ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ آخِذًا بِرَأْسِہِ ، تَشْخَبُ أَوْدَاجُہُ حَتَّی یَقِفَ بِہِ عَندَ الْعَرْشِ ، فَیَقُولُ : یَا رَبِّ ، سَلْ ہَذَا فِیمَ قَتَلَنِی۔ (ترمذی ۳۰۲۹۔ احمد ۲۲۲)
(٢٨٣٠٤) حضرت سالم بن ابو الجعد فرماتے ہیں کہ ایک آدمی حضرت ابن عباس کے پاس آیا اور کہنے لگا : اے ابو عباس ! آپ کی کیا رائے ہے اس شخص کے بارے میں جس نے جان بوجھ کر قتل کردیا ہو اس کی سزا کیا ہے ؟ آپ نے یہ آیت تلاوت فرمائی : ترجمہ :۔ اس کا بدلہ جہنم ہے ہمیشہ رہے گا اس میں اور اس پر اللہ کا غصہ ہے اس آدمی نے پوچھا ؟ آپ کی کیا رائے ہے اگر وہ توبہ کرلے اور ایمان لائے اور نیک عمل کرے پھر اس کو ہدایت مل جائے ؟ آپ نے فرمایا : اس کی توبہ کہاں قبول ہوسکتی ہے ؟ تیری ماں تجھے گم پائے ؟ بیشک مقتول شخص قیامت کے دن آئے گا اس حال میں کہ اس نے اپنا سر پکڑا ہوا ہوگا اور اس کی رگوں سے خون نکل رہا ہوگا یہاں تک کہ وہ عرش کے پاس ٹھہر جائے گا اور کہے گا : اے پروردگار ! اس سے پوچھیے کیوں اس نے مجھے قتل کیا ؟

28304

(۲۸۳۰۵) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، قَالَ : حدَّثَنَا سُفْیَانُ ، عَنْ مُطَرِّفٍ ، عَنْ أَبِی السَّفَرِ ، عَن نَاجِیَۃَ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ : ہُمَا الْمُبْہَمَتَانِ : الشِّرْکُ ، وَالْقَتْلُ۔
(٢٨٣٠٥) حضرت ناجیہ فرماتے ہیں کہ حضرت ابن عباس نے ارشاد فرمایا : یہ دونوں سنگین گناہ ہیں شرک اور قتل۔

28305

(۲۸۳۰۶) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، قَالَ : حدَّثَنَا حُریثُ بْنُ السَّائِبِ ، عَنِ الْحَسَنِ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : مَا نَازَلْتُ رَبِّی فِی شَیْئٍ ، مَا نَازَلْتُہُ فِی قَاتِلِ الْمُؤْمِنِ ، فَلَمْ یُجِبْنِی۔
(٢٨٣٠٦) حضرت حسن بصری فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : میں نے اپنے پروردگار سے کسی چیز کے بارے میں بار بار نہیں پوچھا : جتنا میں نے اس سے مومن کو قتل کرنے والے کے با رے میں پوچھا : پس اس نے میری بات کا جواب نہیں دیا۔

28306

(۲۸۳۰۷) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، قَالَ : حدَّثَنَا سُفْیَانُ ، عَن ہَارُونَ بْنِ سَعْدٍ ، عَنْ أَبِی الضُّحَی ، قَالَ : کُنْتُ مَعَ ابْنِ عُمَرَ فِی فُسْطَاطِہِ ، فَسَأَلَہُ رَجُلٌ عَنْ رَجُلٍ قَتَلَ مُؤْمِنًا مُتَعَمِّدًا ؟ قَالَ : فَقَرَأَ عَلَیْہِ ابْنُ عُمَرَ : {وَمَنْ یَقْتُلْ مُؤْمِنًا مُتَعَمِّدًا فَجَزَاؤُہُ جَہَنَّمُ خَالِدًا فِیہَا} الآیَۃِ ، فَانْظُرْ مَنْ قَتَلْتَ۔
(٢٨٣٠٧) حضرت ابو الضحی فرماتے ہیں کہ میں حضرت ابن عمر کے ساتھ ان کے خیمہ میں تھا کہ ایک آدمی نے آپ سے ایسے آدمی کے متعلق دریافت کیا جس نے کسی مومن کو جان بوجھ کر قتل کردیا ہو ؟ تو حضرت ابن عمر نے اس پر یہ آیت تلاوت فرمائی : جو کسی مومن کو جان بوجھ کر قتل کردے تو اس کی سزا جہنم ہے رہے گا اس میں ہمیشہ پس تم غور کرو جو تم نے قتل کیا ہو !

28307

(۲۸۳۰۸) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، قَالَ : حدَّثَنَا سَلَمَۃُ بْنُ نُبَیْطٍ ، عَنِ الضَّحَّاکِ ، قَالَ : لَیْسَ لِقَاتِلِ الْمُؤْمِنِ تَوْبَۃٌ۔
(٢٨٣٠٨) حضرت سلمہ بن نبی ط فرماتے ہیں کہ حضرت ضحاک نے ارشاد فرمایا : مومن کو قتل کرنے والے کیلئے توبہ نہیں ہے۔

28308

(۲۸۳۰۹) حَدَّثَنَا عَبْدُ الأَعْلَی ، عَن یُونُسَ ، عَنِ الْحَسَنِ ، قَالَ : قَالَ أَبُو مُوسَی : مَا مِنْ خَصْمٍ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ أَبْغَضُ إِلَیَّ مِنْ رَجُلٍ قَتَلْتُہُ ، تَشْخبُ أَوْدَاجُہُ دَمًا ، یَقُولُ : یَا رَبِّ ، سَلْ ہَذَا عَلاَمَ قَتَلَنِی ؟۔
(٢٨٣٠٩) حضرت حسن بصری فرماتے ہیں کہ حضرت ابو موسیٰ نے ارشاد فرمایا میرے نزدیک قیامت کے دن سب سے مبغوض جھگڑالو وہ آدمی ہوگا جس کو میں نے قتل کیا ہوگا اس کی رگوں سے خون نکل رہا ہوگا وہ کہے گا : اے پروردگار اس سے پوچھو کہ کس وجہ سے اس نے مجھے قتل کیا ؟

28309

(۲۸۳۱۰) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، قَالَ : حدَّثَنَا سَلَمَۃُ بْنُ نُبَیْطٍ ، عَنِ الضَّحَّاکِ بْنِ مُزَاحِمٍ ، قَالَ : لأَنْ أَتُوبَ مِنَ الشِّرْکِ ، أَحَبَّ إِلَیَّ مِنْ أَنْ أَتُوبَ مِنْ قَتْلِ مُؤْمِنٍ۔
(٢٨٣١٠) حضرت سلمہ بن نبی ط فرماتے ہیں کہ حضرت ضحاک بن مزاحم نے ارشاد فرمایا : میرے نزدیک شرک سے توبہ کرنے سے زیادہ پسندیدہ یہ ہے کہ میں مومن کے قتل سے توبہ کروں

28310

(۲۸۳۱۱) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، قَالَ : حدَّثَنَا سَلَمَۃُ بْنُ نُبَیْطٍ ، عَنِ الضَّحَّاکِ ؛ (وَمَنْ یَقْتُلْ مُؤْمِنًا مُتَعَمِّدًا فَجَزَاؤُہُ جَہَنَّمُ خَالِدًا فِیہَا) قَالَ : مَا نَسَخَہَا شَیْئٌ مُنْذُ نَزَلَتْ۔
(٢٨٣١١) حضرت سلمہ بن نبی ط فرماتے ہیں کہ حضرت ضحاک بن مزاحم نے اس آیت کے بارے میں فرمایا : ترجمہ :۔ اور جس نے جان بوجھ کر مومن کو قتل کردیا تو اس کا بدلہ جہنم ہے رہے گا اس میں ہمیشہ۔ جب سے یہ آیت اتر ی ہے اس کا کچھ حصہ بھی منسوخ نہیں ہوا۔

28311

(۲۸۳۱۲) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، قَالَ : حدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَائِذٍ ، عَن عُقْبَۃَ بْنِ عَامِرٍ الْجُہَنِیِّ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : مَنْ لَقِیَ اللَّہَ لاَ یُشْرِکُ بِہِ شَیْئًا ، لَمْ یَتَنَدَّ بِدَمٍ حَرَامٍ دَخَلَ الْجَنَّۃَ۔ (ابن ماجہ ۲۶۱۸۔ حاکم ۳۵۱)
(٢٨٣١٢) حضرت عقبہ بن عامر جہنی فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : جو شخص اللہ سے ملا اس حال میں کہ اس کے ساتھ کسی چیز کو شریک نہیں ٹھہرایا اور حرام خون نہیں بہایا تو وہ جنت میں داخل ہوگا۔

28312

(۲۸۳۱۳) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، قَالَ : حدَّثَنَا الأَعْمَشُ ، عَنْ إِبْرَاہِیمَ ، قَالَ : قَالَ عَبْدُ اللہِ : لاَ یَزَالُ الرَّجُلُ فِی فُسْحَۃٍ مِنْ دِینِہِ مَا نَقِیَتْ کَفُّہُ مِنَ الدَّمِ ، فَإِذَا غَمَسَ یَدَہُ فِی دَمٍ حَرَامٍ نُزِعَ حَیَاؤُہُ۔
(٢٨٣١٣) حضرت ابراہیم فرماتے ہیں کہ حضرت عبداللہ بن مسعود نے ارشاد فرمایا : آدمی مسلسل دین کی کشادگی میں رہتا ہے جب تک کہ اس کا ہاتھ خون سے صاف ہو۔ پس جب وہ اپنا ہاتھ حرام خون میں ڈبو لیتا ہے تو اس کی حیا سلب کرلی جاتی ہے۔

28313

(۲۸۳۱۴) حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَن شِمْرٍ ، عَن شَہْرِ بْنِ حَوْشَبٍ ، عنْ أَبِی الدَّرْدَائِ ، قَالَ : یَجِیئُ الْمَقْتُولُ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ ، فَیُجْلِسُ عَلَی الْجَادَّۃِ ، فَإِذَا مَرَّ بِہِ الْقَاتِلُ قَامَ إِلَیْہِ فَأَخَذَ بِتَلْبِیبِہِ ، فَیَقُولُ : یَا رَبِّ ، سَلْ ہَذَا فِیمَ قَتَلَنِی ؟ قَالَ : فَیَقُولُ : أَمَرَنِی فُلاَن ، قَالَ : فَیُؤْخَذُ الْقَاتِلُ وَالآمِرُ فَیُلْقَیَانِ فِی النَّارِ۔
(٢٨٣١٤) حضرت شھر بن حوشب فرماتے ہیں کہ حضرت ابو الدردائ نے ارشاد فرمایا : مقتول شخص قیامت کے دن آئے گا اور راستہ کے بیچ میں بیٹھ جائے گا جب قاتل اس کے پاس سے گزرے گا تو وہ کھڑا ہو کر اس کے گریبان کو پکڑ لے گا اور کہے گا : اے پروردگار ! اس سے پوچھ کہ کس وجہ سے اس نے مجھے قتل کیا ! تو وہ شخص کہے گا کہ مجھے فلاں نے حکم دیا تھا۔ آپ نے فرمایا : قاتل اور حکم دینے والے دونوں کو پکڑ لیا جائے گا اور جہنم میں ڈال دیا جائے گا۔

28314

(۲۸۳۱۵) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، قَالَ : حدَّثَنَا أَبُو الأَشْہَبِ ، قَالَ : سَمِعْتُ مُزَاحِمًا الضَّبِّیَّ یُحَدِّثُ الْحَسَنَ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ : بَیْنَمَا رَجُلٌ قَدْ سَقَی فِی حَوْضٍ لَہُ ، یَنْتَظِرُ ذَوْدًا تَرِدُ عَلَیْہِ ، إِذْ جَائَہُ رَجُلٌ رَاکِبٌ ظَمْآنُ مُطْمَئِنٌّ ، قَالَ : أَرِدْ ؟ قَالَ : لاَ ، قَالَ : فَتَنَحَّی ، فَعَقَلَ رَاحِلَتَہُ ، فَلَمَّا رَأَتِ الْمَائَ دَنَتْ مِنَ الْحَوْضِ ، فَفَجَّرَتِ الْحَوْضَ ، قَالَ : فَقَامَ صَاحِبُ الْحَوْضِ فَأَخَذَ سَیْفًا مِنْ عنقِہِ ، ثُمَّ ضَرَبَہ بِہِ حَتَّی قَتَلَہُ، قَالَ: فَخَرَجَ یَسْتَفْتِی، فَسَأَلَ رِجَالاً مِنْ أَصْحَابِ مُحَمَّدٍ ، لَسْتُ أُسَمِّیہِمْ ، وَکُلُّہُمْ یُؤَیِّسُہُ ، حَتَّی أَتَی رَجُلاً مِنْہُمْ ، فَقَالَ : ہَلْ تَسْتَطِیعُ أَنْ تُصْدِرَہُ کَمَا أَوْرَدْتَہُ ؟ قَالَ : لاَ ، قَالَ : فَہَلَ تَسْتَطِیعُ أَنْ تَبْتَغِیَ نَفَقًا فِی الأَرْضِ ، أَوْ سُلَّمًا فِی السَّمَائِ ؟ فَقَالَ : لاَ ، قَالَ : فَقَامَ الرَّجُلُ ، فَذَہَبَ غَیْرَ بَعِیدٍ ، فَدَعَاہُ فَرَدَّہُ ، فَقَالَ : ہَلْ لَکَ مِنْ وَالِدَیْنِ ؟ قَالَ : نَعَمْ ، أُمِّی حَیَّۃٌ ، قَالَ : احْمِلْہَا وَبِرَّہَا ، فَإِنْ دَخَلَ الاٰخَرُ النَّارَ ، فَأَبْعَدَ اللَّہُ مَنْ أَبْعَدَہُ۔
(٢٨٣١٥) حضرت ابو الاشھب فرماتے ہیں کہ حضرت مزاحم ضبی نے حضرت حسن بصری کو بیان کیا کہ حضرت ابن عباس نے ارشاد فرمایا : ایک آدمی اپنے حوض میں سیراب کرنے کے لیے اپنے اونٹوں کا انتظار کررہا تھا جو اس حوض پر اترنے والے تھے کہ اس کے پاس ایک پیاسا سوار شخص اطمناین کے ساتھ آیا اور کہنے لگا : کیا میں پانی کے پاس آجاؤں ؟ اس نے جواب دیا : نہیں۔ پس وہ شخص دور ہوگیا۔ اس نے اپنی سواری کو باندھا جب اس کی سواری نے پانی دیکھا تو وہ حوض کے قریب ہوگئی اور حوض میں گھس گئی پھر وہ حوض کا مالک اٹھا اس نے اپنی تلوار پکڑی اور اس آدمی کو مارڈالا۔ راوی کہتے ہیں : پس وہ شخص فتوی لینے کے لیے نکلا پس اس نے حضرت محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے اصحاب میں سے چند لوگوں سے سوال کیا میں ان کے نام نہیں بتلاؤں گا وہ سب اس کو مایوس کر رہے تھے یہاں تک کہ وہ ایک صحابی کے پاس گیا، انھوں نے اس آدمی سے کہا : کیا تو طاقت رکھتا ہے کہ تو اس زمین کی ہر چیز فدیہ میں دے دے یا آسمان تک سیڑھی بنا لے ؟ اس نے کہا نہیں۔ پھر وہ آدمی تھوڑا دور ہی گیا تھا کہ اسے بلا کر اس سے پوچھا کہ کیا تیرے والدین ہیں ؟ اس نے کہا میری والدہ زندہ ہیں۔ ان صحابی نے ان سے کہا کہ جا ان کی خدمت کر اور ان کی فرمان برداری کر۔ اگر دوسرا شخص جہنم میں داخل ہوا تو اللہ دور کرے اس شخص کو جو اسے دور کرے گا۔

28315

(۲۸۳۱۶) حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ آدَمَ ، قَالَ : حدَّثَنَا سَلاَّمُ بْنُ مِسْکِینٍ ، قَالَ ، حَدَّثَنِی سُلَیْمَانُ بْنُ عَلِیٍّ ، عَنْ أَبِی سَعِیدٍ الخدری ، قَالَ : قِیلَ لَہُ فِی ہَذِہِ الآیَۃِ : {مَنْ قَتَلَ نَفْسًا بِغَیْرِ نَفْسٍ ، أَوْ فَسَادٍ فِی الأَرْضِ فَکَأَنَّمَا قَتَلَ النَّاسَ جَمِیعًا} ، أَہِیَ لنا کَمَا کَانَتْ لِبَنِی إِسْرَائِیلَ ؟ قَالَ : فَقَالَ : إِی ، وَالَّذِی لاَ إِلَہَ إِلاَّ ہُوَ۔
(٢٨٣١٦) حضرت سلیمان بن علی فرماتے ہیں کہ حضرت ابو سعید خدری سے پوچھا گیا اس آیت کے بارے میں۔ ترجمہ :۔ جس نے قتل کیا کسی انسان کو بغیر اس کے کہ اس نے کسی کی جان لی ہو یا فساد مچایا ہو زمین میں تو گویا اس نے قتل کرڈالا سب انسانوں کو کیا اس آیت کا حکم ہمارے لیے بھی وہی ہے جو بنی اسرائیل کے لیے تھا ؟ آپ نے فرمایا : ہاں قسم ہے ! اس ذات کی جس کے سوا کوئی معبود نہیں۔

28316

(۲۸۳۱۷) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، قَالَ : حدَّثَنَا سُفْیَانُ ، عَنِ ابْنِ أَبِی نَجِیحٍ ، عَن مُجَاہِدٍ ، قَالَ : لِقَاتِلِ الْمُؤْمِنِ تَوْبَۃٌ۔
(٢٨٣١٧) حضرت ابن ابی نجیح فرماتے ہیں کہ حضرت مجاہد نے ارشاد فرمایا : مومن کو قتل کرنے کی توبہ قبول ہے۔

28317

(۲۸۳۱۸) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، قَالَ : حدَّثَنَا سُفْیَانُ ، عَن مَنْصُورٍ ، عَن مُجَاہِدٍ ، قَالَ : کَانَ یُقَالُ : تَوْبَۃُ الْقَاتِلِ إِذَا نَدِمَ۔
(٢٨٣١٨) حضرت منصور فرماتے ہیں کہ حضرت مجاہد نے فرمایا کہ یوں کہا جاتا تھا : قاتل کی توبہ اس صورت میں ہے جب وہ شرمندہ ہو۔

28318

(۲۸۳۱۹) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، قَالَ : حدَّثَنَا سُفْیَانُ ، عَنْ أَبِی حَصِینٍ ، عَنْ سَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ ، قَالَ : لاَ أَعْلَمُ لِقَاتِلِ الْمُؤْمِنِ تَوْبَۃً ، إِلاَّ الاِسْتِغْفَارُ۔
(٢٨٣١٩) حضرت ابو حصین فرماتے ہیں کہ حضرت سعید بن جبیر نے ارشاد فرمایا : میں مومن کے قاتل کی توبہ کو استغفار کے سوا کسی میں نہیں جانتا۔

28319

(۲۸۳۲۰) حَدَّثَنَا الْفَضْلُ ، عَنِ الصَّبَّاحِ بْنِ ثَابِتٍ ، عَن عِکْرِمَۃَ ، قَالَ : لِلْقَاتِلِ تَوْبَۃٌ۔
(٢٨٣٢٠) حضرت صباح بن ثابت فرماتے ہیں کہ حضرت عکرمہ نے ارشاد فرمایا : قاتل کی توبہ قبول ہے۔

28320

(۲۸۳۲۱) حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ عَیَّاشٍ ، عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ ، قَالَ : جَائَ رَجُلٌ إِلَی عُمَرَ ، فَقَالَ : إِنِّی قَتَلْتُ ، فَہَلْ لِی مِنْ تَوْبَۃٍ ؟ قَالَ : نَعَمْ ، فَلاَ تَیْأَسْ ، وَقَرَأَ عَلَیْہِ مِنْ حم الْمُؤْمِنِ : {غَافِرِ الذَّنْبِ وَقَابِلِ التَّوْبِ شَدِیدِ الْعِقَابِ}۔
(٢٨٣٢١) حضرت ابو اسحاق فرماتے ہیں کہ ایک آدمی حضرت عمر کے پاس آیا اور کہنے لگا : میں نے قتل کیا تھا کیا میری توبہ قبول ہوسکتی ہے ؟ آپ نے فرمایا : ہاں تم مایوس مت ہو اور آپ نے اس پر سورة حم مومن کی یہ آیت تلاوت فرمائی۔

28321

(۲۸۳۲۲) حَدَّثَنَا ابْنُ سَعِیدٍ ، عَنِ التَّیْمِیِّ ، عَنْ أَبِی مِجْلَزٍ ؛ {فَجَزَاؤُہُ جَہَنَّمُ}، قَالَ : ہِیَ جَزَاؤُہُ ، فَإِنْ شَائَ أَنْ یَتَجَاوَزَ عَنْ جَزَائِہِ فَعَلَ۔
(٢٨٣٢٢) حضرت تیمی فرماتے ہیں کہ حضرت ابو مجلز نے { فَجَزَاؤُہُ جَہَنَّمُ } کے بارے میں ارشاد فرمایا : جہنم اس کی سزا ہے پس اگر وہ اس کی سزا سے تجاوز کرنا چاہے تو وہ ایسا کرسکتا ہے۔

28322

(۲۸۳۲۳) حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ مُحَمَّدٍ ، عَنْ شُعْبَۃَ ، عَنْ سَیَّارٍ ، عَنْ أَبِی صَالِحٍ ؛ نَحْوَہُ۔
(٢٨٣٢٣) حضرت سیار نے حضرت ابو صالح سے مذکورہ ارشاد اس سند سے نقل کیا ہے۔

28323

(۲۸۳۲۴) حَدَّثَنَا ابْنُ عُیَیْنَۃَ ، عَنْ عَبْدِ الْکَرِیمِ ، عَن زِیَادِ بْنِ أَبِی مَرْیَمَ ، عَنِ ابْنِ مَعْقِلٍ ، قَالَ لَہُ : أَسَمِعْتَ أَبَاک یَقُولُ : سَمِعْتُ عَبْدَ اللہِ یَقُولُ : سَمِعْتُ النَّبِیَّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یَقُولُ : التَّوْبَۃُ نَدَمٌ ؟ قَالَ : نَعَمْ۔ (ابن ماجہ ۴۲۵۲۔ احمد ۳۷۶)
(٢٨٣٢٤) حضرت زیاد بن ابو مریم فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت ابن معقل سے پوچھا : کیا تم نے اپنے والد کو یوں فرماتے ہوئے سنا کہ میں نے حضرت عبداللہ کو سنا اور انھوں نے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو کہا آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : توبہ ندامت کا نام ہے ؟ انھوں نے جواب دیا ہاں۔

28324

(۲۸۳۲۵) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ قَالَ : حدَّثَنَا سُفْیَانُ الثَّوْرِیُّ ، عَنْ عَبْدِ الْکَرِیمِ ، عَن زِیَادِ بْنِ أَبِی مَرْیَمَ ، عْن عَبْدِ اللہِ بْنِ مَعْقِلٍ ؛ أَنَّ أَبَاہُ مَعْقِلَ بْنَ مُقَرِّنٍ الْمُزَنِیَّ قَالَ لابْنِ مَسْعُودٍ : أَسَمِعْتَ النَّبِیَّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یَقُولُ : التَّوْبَۃُ نَدَمٌ ؟ قَالَ : نَعَمْ۔ (احمد ۴۳۳)
(٢٨٣٢٥) حضرت عبداللہ بن معقل فرماتے ہیں کہ میرے والد حضرت معقل بن مقرن مزنی نے حضرت ابن مسعود سے دریافت کیا ! کہ کیا آپ نے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو یوں فرماتے ہوئے سنا کہ توبہ ندامت کا نام ہے ؟ آپ نے فرمایا : جی ہاں

28325

(۲۸۳۲۶) حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ قَالَ : أَخْبَرَنَا أَبُو مَالِکٍ الأَشْجَعِیُّ ، عَنْ سَعْدِ بْنِ عُبَیْدَۃَ ، قَالَ : جَائَ رَجُلٌ إِلَی ابْنِ عَبَّاسٍ فَقَالَ : لِمَنْ قَتَلَ مُؤْمِنًا تَوْبَۃٌ ؟ قَالَ : لاَ ، إِلاَّ النَّارُ ، فَلَمَّا ذَہَبَ قَالَ لَہُ جُلَسَاؤُہُ : مَا ہَکَذَا کُنْتَ تُفْتِینَا ، کُنْتَ تُفْتِینَا أَنَّ لِمَنْ قَتَلَ مُؤْمِنًا تَوْبَۃٌ مَقْبُولَۃٌ ، فَمَا بَالُ الْیَوْمِ ؟ قَالَ : إِنِّی أَحْسِبُہُ رَجُلاً مُغْضَبًا یُرِیدُ أَنْ یَقْتُلَ مُؤْمِنًا ، قَالَ : فَبَعَثُوا فِی أَثَرِہِ فَوَجَدُوہُ کَذَلِکَ۔
(٢٨٣٢٦) حضرت سعد بن عبیدہ فرماتے ہیں کہ ایک آدمی حضرت ابن عباس کے پاس آیا اور کہنے لگا : کیا مومن کو قتل کرنے والے کے لیے توبہ کا دروازہ کھلا ہے ؟ آپ نے فرمایا : نہیں، سوائے جہنم کے پس جب وہ شخص چلا گیا۔ آپ کے ہم نشینوں نے آپ سے کہا : آپ ہمیں ایسے تو فتویٰ نہیں دیتے تھے۔ آپ تو ہمیں یوں فتویٰ نہیں دیتے تھے کہ یقیناً مومن کو قتل کرنے والے کی توبہ قبول ہوتی ہے تو آج اس کا کیا حکم ہے ؟ آپ نے فرمایا میرا خیال ہے یہ شخص غصہ میں ہے اور کسی مومن کو قتل کرنے کا ارادہ رکھتا ہے راوی نے کہا : پس وہ لوگ اس آدمی کے پیچھے گئے انھوں نے اسے ایسا ہی پایا۔

28326

(۲۸۳۲۷) حَدَّثَنَا عَبْدَۃُ بْنُ سُلَیْمَانَ ، عَن مُجَالِدٍ ، عَنِ الشَّعْبِیِّ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ؛ أَنَّہُ نَظَرَ إِلَی الْکَعْبَۃِ ، فَقَالَ : مَا أَعْظَمَ حُرْمَتَکَ ، وَمَا أَعْظَمَ حَقَّک ، وَلَلْمُسْلِمُ أَعْظَمُ حُرْمَۃً مِنْکِ ، حَرَّمَ اللَّہُ مَالَہُ ، وَحَرَّمَ دَمَہُ ، وَحَرَّمَ عِرْضَہُ وَأَذَاہُ ، وَأَنْ یُظَنَّ بِہِ ظَنَّ سوئٍ۔
(٢٨٣٢٧) حضرت شعبی فرماتے ہیں کہ حضرت ابن عباس نے کعبۃ اللہ کی طرف نظر دوڑائی اور ارشاد فرمایا : تیری عزت و حرمت بہت زیادہ ہے اور تیرا حق بہت زیادہ اور یقیناً مسلمان حرمت و عزت میں تجھ سے بڑھا ہوا ہے اللہ رب العزت نے اس کا مال حرام کردیا اور اس کو تکلیف پہنچانا حرام کردیا اور یہ کہ اس کے متعلق براخیال رکھا جائے۔

28327

(۲۸۳۲۸) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، قَالَ : حدَّثَنَا سُفْیَانُ ، عَنْ یَعْلَی بْنِ عَطَائٍ ، عَنْ أَبِیہِ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ بِنْ عَمْرٍو ، قَالَ : قَتْلُ الْمُؤْمِنِ أَعْظَمُ عِنْدَ اللہِ مِنْ زَوَالِ الدُّنْیَا۔ (ترمذی ۱۳۹۵۔ نسائی ۳۴۴۹)
(٢٨٣٢٨) حضرت عطائ فرماتے ہیں کہ حضرت عبداللہ بن عمر نے ارشاد فرمایا : مومن کو قتل کرنا اللہ کے نزدیک دنیا کے ختم ہونے سے زیادہ بڑا گناہ ہے۔

28328

(۲۸۳۲۹) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، قَالَ : حدَّثَنَا سُفْیَانُ ، عَن خُصَیْفٍ ، عَن مُجَاہِدٍ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ؛ {فَکَأَنَّمَا قَتَلَ النَّاسَ جَمِیعًا} ، قَالَ : مَنْ أَوْبَقَہَا ، {وَمَنْ أَحْیَاہَا فَکَأَنَّمَا أَحْیَا النَّاسَ جَمِیعًا} ، قَالَ : مَنْ کَفَّ عَن قَتْلِہَا۔
(٢٨٣٢٩) حضرت مجاہد فرماتے ہیں کہ حضرت ابن عباس نے { فَکَأَنَّمَا قَتَلَ النَّاسَ جَمِیعًا } ترجمہ :۔ گویا کہ اس نے پوری انسانیت کو قتل کردیا۔ آپ نے فرمایا : جس نے اس کو ہلاک کردیا۔ { وَمَنْ أَحْیَاہَا فَکَأَنَّمَا أَحْیَا النَّاسَ جَمِیعًا } اور جس نے اسے زندہ رکھا گویا وہ پوری انسانیت کو قتل کرنے سے رک گیا۔

28329

(۲۸۳۳۰) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، قَالَ : حدَّثَنَا سُفْیَانُ ، عَن مَنْصُورٍ ، عَن مُجَاہِدٍ ؛ {وَمَنْ أَحْیَاہَا} ، قَالَ : مَنْ أَنْجَاہَا مِنْ غَرَقٍ ، أَوْ حَرْقٍ فَقَدْ أَحْیَاہَا۔
(٢٨٣٣٠) حضرت منصور فرماتے ہیں کہ حضرت مجاہد نے { وَمَنْ أَحْیَاہَا } کا یوں معنی بیان کیا کہ جس نے اس کو ڈوبنے یا جلنے سے بچایا تحقیق اس نے اسے زندہ کیا۔

28330

(۲۸۳۳۱) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، قَالَ : حدَّثَنَا الْعَلاَئُ بْنُ عَبْدِ الْکَرِیمِ ، قَالَ : سَمِعْتُ مُجَاہِدًا ، یَقُولُ : {وَمَنْ أَحْیَاہَا فَکَأَنَّمَا أَحْیَا النَّاسَ جَمِیعًا} ، قَالَ : مَنْ کَفَّ عَن قَتْلِہَا فَقَدْ أَحْیَاہَا۔
(٢٨٣٣١) حضرت علاء بن عبدالکریم فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت مجاہد کو اس آیت کا معنی یوں بیان فرماتے ہوئے سنا ؟ { وَمَنْ أَحْیَاہَا فَکَأَنَّمَا أَحْیَا النَّاسَ جَمِیعًا } ترجمہ :۔ اور جس نے اسے زندگی بخشی گویا اس نے پوری انسانیت کو زندگی بخشی۔ یعنی جو شخص اس کے قتل سے رک گیا تحقیق اس نے اسے زندہ کیا۔

28331

(۲۸۳۳۲) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، قَالَ : حدَّثَنَا سُفْیَانُ ، عَنْ أَبِی الْمِقْدَامِ ، عَن حَبَّۃَ بْنِ جُوَیْنٍ الْحَضْرَمِیِّ ، عَنْ عَلِیٍّ ؛ {رَبَّنَا أَرِنَا اللَّذَیْنِ أَضَلاَّنَا مِنَ الْجِنِّ وَالإِنْسِ} ، ابْنَ آدَمَ الَّذِی قَتَلَ أَخَاہُ ، وَإِبْلِیسَ الأَبَالِسِ۔
(٢٨٣٣٢) حضرت حبہ بن جو ین حضرمی فرماتے ہیں کہ حضرت علی نے آیت ! اے ہمارے رب ! دکھا تو ہمیں وہ دونوں گروہ جنہوں نے گمراہ کیا ہے ہمیں جنوں اور انسانوں کو کا معنی یوں بیان کیا کہ مراد آدم کا بیٹا ہے جس نے اپنے بھائی کو قتل کردیا اور شیطانوں کا سردار مراد ہے۔

28332

(۲۸۳۳۳) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، قَالَ : حدَّثَنَا سُفْیَانُ ، عَنْ سَلَمَۃَ بْنِ کُہَیْلٍ ، عَنْ مَالِکِ بْنِ حُصَیْنٍ ، عَنْ أَبِیہِ ، عَنْ عَلِیٍّ ، قَالَ : ابْنُ آدَمَ الَّذِی قَتَلَ أَخَاہُ وَإِبْلِیسُ۔
(٢٨٣٣٣) حضرت حصین فرماتے ہیں کہ حضرت علی نے ارشاد فرمایا : مراد آدم کا بیٹا ہے جس نے اپنے بھائی کو قتل کیا اور شیطان ہے۔

28333

(۲۸۳۳۴) حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ بْنِ مُرَّۃَ ، عَن مَسْرُوقٍ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : لاَ تُقْتَلُ نَفْسٌ ظُلْمًا ، إِلاَّ کَانَ عَلَی ابْنِ آدَمَ الأَوَّلِ کِفْلٌ مِنْ دَمِہَا ، لأَنَّہُ أَوَّلُ مَنْ سَنَّ الْقَتْلَ۔ (بخاری ۶۸۶۷۔ مسلم ۲۷)
(٢٨٣٣٤) حضرت عبداللہ بن مسعود فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : کسی بھی نفس کو ظلماً قتل نہیں کیا جاتا مگر آدم کے پہلے بیٹے پر اس کے خون کے گناہ کا بوجھ ہوتا ہے اس لیے کہ اس نے سب سے پہلے قتل کا طریقہ جاری کیا۔

28334

(۲۸۳۳۵) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، قَالَ : حدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ صَالِحٍ ، عَنْ إِبْرَاہِیمَ بْنِ الْمُہَاجِرِ ، عَنْ إِبْرَاہِیمَ ، قَالَ : مَا مِنْ نَفْسٍ تُقْتَلُ ظُلْمًا ، إِلاَّ کَانَ عَلَی ابْنِ آدَمَ الأَوَّلِ وَالشَّیْطَانِ کِفْلٌ مِنْہَا۔
(٢٨٣٣٥) حضرت ابراہیم بن مہاجر فرماتے ہیں کہ حضرت ابراہیم نے ارشاد فرمایا کسی بھی نفس کو ظلماً قتل نہیں کیا جاتا مگر یہ کہ آدم کے پہلے بیٹے اور شیطان پر اس کے گناہ کا بوجھ ہوتا ہے۔

28335

(۲۸۳۳۶) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، قَالَ : حدَّثَنَا سُفْیَانُ ، عَنْ لَیْثٍ ، عَن مُجَاہِدٍ ؛ {ظَہَرَ الْفَسَادُ فِی الْبَرِّ وَالْبَحْرِ بِمَا کَسَبَتْ أَیْدِی النَّاسِ}، قَالَ: فِی الْبَرِّ ابْنُ آدَمَ الَّذِی قَتَلَ أَخَاہُ، وَفِی الْبَحْرِ الَّذِی کَانَ یَأْخُذُ کُلَّ سَفِینَۃٍ غَصْبًا۔
(٢٨٣٣٦) حضرت لیث فرماتے ہیں کہ حضرت مجاہد نے قرآن کی اس آیت کی تفسیر یوں بیان فرمائی : ترجمہ : فساد برپا ہوگیا خشکی اور تری میں بسبب اس کے جو کماتے ہیں ہاتھ انسانوں کے آپ نے فرمایا : خشکی میں آدم کا بیٹا مراد ہے جس نے اپنے بھائی کو قتل کردیا اور سمندر میں مراد وہ بادشاہ ہے جو ہر کشتی کو غصب کرلیتا تھا۔

28336

(۲۸۳۳۷) حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ ، قَالَ : أَخْبَرَنَا ہُشَیْمٌ ، عَنْ إِسْمَاعِیلَ بْنِ سَالِمٍ ، عَنِ الشَّعْبِیِّ ، قَالَ : مَنْ قَتَلَ رَجُلَیْنِ فَہُوَ جَبَّارٌ ، وَتَلاَ: {أَتُرِیدُ أَنْ تَقْتُلَنِی کَمَا قَتَلْت نَفْسًا بِالأَمْسِ، إِنْ تُرِیدُ إِلاَّ أَنْ تَکُونَ جَبَّارًا} الآیۃ۔
(٢٨٣٣٧) حضرت اسماعیل بن سالم فرماتے ہیں کہ حضرت شعبی نے ارشاد فرمایا، جس شخص نے دو آدمیوں کو قتل کردیا تو وہ جبار ہے اور آپ نے یہ آیت تلاوت فرمائی : ترجمہ :۔ تم چاہتے ہو کہ قتل کردو مجھے جیسے تم نے قتل کردیا تھا ایک انسان کو کل ؟ نہیں چاہتے ہو تم مگر یہ کہ ہو رہو جبار۔ الخ

28337

(۲۸۳۳۸) حَدَّثَنَا جَرِیرٌ ، عَنْ مُغِیرَۃَ ، عَنْ إِبْرَاہِیمَ ، قَالَ : مَا کَانَ مِنْ قَتْلٍ بِسِلاَحٍ عَمْدٍ ، فَفِیہِ الْقَوَدُ۔
(٢٨٣٣٨) حضرت مغیرہ فرماتے ہیں کہ حضرت ابراہیم نے ارشاد فرمایا : جو قتل ارادے سے اسلحہ کے ساتھ ہو تو اس میں قصاص ہوگا۔

28338

(۲۸۳۳۹) حَدَّثَنَا حَفْصٌ ، عَنْ أَشْعَثَ ، عَنِ الشَّعْبِیِّ ، قَالَ : قَالَ عَلِیٌّ : الْعَمْدُ کُلُّہُ قَوَدٌ۔
(٢٨٣٣٩) حضرت شعبی فرماتے ہیں کہ حضرت علی نے ارشاد فرمایا : ہر عمد کی صورت میں قصاص ہوگا۔

28339

(۲۸۳۴۰) حَدَّثَنَا عَبْدُالرَّحِیمِ، عَنْ أَشْعَثَ، عَنْ عَامِرٍ، وَالْحَسَنِ، وَابْنِ سِیرِینَ، وَعَمْرِو بْنِ دِینَارٍ، قَالُوا: الْعَمْدُ قَوَدٌ۔
(٢٨٣٤٠) حضرت اشعث فرماتے ہیں کہ حضرت عامر شعبی، حضرت حسن بصری، حضرت ابن سیرین اور حضرت عمرو بن دینار نے ارشاد فرمایا : عمد میں قصاص ہوگا۔

28340

(۲۸۳۴۱) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحِیمِ ، عَنْ إِسْمَاعِیلَ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ دِینَارٍ ، عَن طَاوُوسٍ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : الْعَمْدُ قَوَدٌ ، إِلاَّ أَنْ یَعْفُوَ وَلِیُّ الْمَقْتُولِ۔ (ابوداؤد ۴۵۲۷۔ نسائی ۶۹۹۲)
(٢٨٣٤١) حضرت ابن عباس فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : عمد کی صورت میں قصاص ہوگا مگر یہ کہ مقتول کا سرپرست معاف کردے۔

28341

(۲۸۳۴۲) حَدَّثَنَا حَفْصٌ ، عَنِ الشَّیْبَانِیِّ ، عَنِ الشَّعْبِیِّ ، وَالْحَکَمِ ، وَحَمَّادٍ ، قَالُوا : مَا کَانَ مِنْ ضَرْبَۃٍ بِسَوْطٍ ، أَوْ عَصًا ، أَوْ حَجَرٍ ، فَکَانَ دُونَ النَّفْسِ ، فَہُوَ عَمْدٌ ، وَفِیہِ الْقَوَدُ۔
(٢٨٣٤٢) حضرت شیبانی فرماتے ہیں کہ حضرت شعبی ، حضرت حکم اور حضرت حماد نے ارشاد فرمایا : جو کوئی ضرب کوڑے یا لاٹھی یا پتھر کے ساتھ ہو اور جان سے کم بھی ہو تو وہ عمد ہوگا اور اس میں قصاص ہوگا۔

28342

(۲۸۳۴۳) حَدَّثَنَا عَبْدُ الأَعْلَی ، عَنْ مَعْمَرٍ ، عَنِ الزُّہْرِیِّ ، قَالَ : إِذَا اجْتَمَعَ رَجُلٌ وَغُلاَمٌ عَلَی قَتْلِ رَجُلٍ ، قُتِلَ الرَّجُلُ ، وَعَلَی عَاقِلَۃِ الْغُلاَمِ الدِّیَۃُ کَامِلَۃً۔
(٢٨٣٤٣) حضرت معمر فرماتے ہیں کہ حضرت زہری نے ارشاد فرمایا : جب کوئی آدمی اور لڑکا کسی آدمی کے قتل میں شریک ہوجائیں تو اس آدمی کو قتل کیا جائے گا اور لڑکے کے خاندان والوں پر کامل دیت لازم ہوگی۔

28343

(۲۸۳۴۴) حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ بْنُ عَبْدِ الْوَارِثِ ، عَنْ جَرِیرِ بْنِ حَازِمٍ ، قَالَ ، سُئِلَ حَمَّادٌ عَنْ رَجُلٍ وَصَبِیٍّ قَتَلاَ رَجُلاً عَمْدًا ؟ قَالَ : أَمَّا الرَّجُلُ یُقْتَلُ ، وَأَمَّا الصَّبِیُّ فَعَلَی أَوْلِیَائِہِ حِصَّتَۃُ مِنَ الدِّیَۃِ۔
(٢٨٣٤٤) حضرت جریر بن حازم فرماتے ہیں کہ حضرت حماد سے ایسے آدمی اور بچہ کے متعلق دریافت کیا گیا جس نے کسی آدمی کو جان بوجھ کر قتل کردیا ہو تو اس کا کیا حکم ہے ؟ آپ نے فرمایا : آدمی کو قتل کیا جائے گا اور بچہ کے اولیاء پر اس کے حصہ کی دیت لازم ہوگی۔

28344

(۲۸۳۴۵) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَوَائٍ ، عَنْ سَعِیدٍ ، عَن حَمَّادٍ ، عَنْ إِبْرَاہِیمَ ، قَالَ : إِذَا أَعَانَہُ مَنْ لاَ یُقَادُ بِہِ ، فَإِنَّمَا ہِیَ دِیَۃٌ۔
(٢٨٣٤٥) حضرت حماد فرماتے ہیں کہ حضرت ابراہیم نے ارشاد فرمایا : جب قتل میں ایسے شخص نے مدد کی جس سے قصاص نہیں لیا جاسکتا تو اس صورت میں دیت ہوگی۔

28345

(۲۸۳۴۶) حَدَّثَنَا حَفْصٌ ، عَنْ عَمْرٍو ، عَنِ الْحَسَنِ ، قَالَ : إِذَا اجْتَمَعَ صَبِیٌّ وَعَبْدٌ عَلَی قَتْلٍ فَہِیَ دِیَۃٌ ، فَإِذَا اجْتَمَعَا ، فَضَرَبَ ہَذَا بِسَیْفٍ وَہَذَا بِعَصًا ، فَہِیَ دِیَۃٌ۔
(٢٨٣٤٦) حضرت عمرو فرماتے ہیں کہ حضرت حسن بصری نے ارشاد فرمایا : جب بچہ اور غلام کسی قتل میں شریک ہوگئے تو دیت ہوگی اور جب دونوں جمع ہوئے بایں طور کہ اس نے تلوار سے مارا اور اس نے لاٹھی سے تو بھی دیت ہوگی۔

28346

(۲۸۳۴۷) حَدَّثَنَا یَزِیدُ ، قَالَ : أَخبَرَنَا ہِشَامٌ ، عَنِ الْحَسَنِ ؛ فِی الْقَوْمِ یَقْتُلُونَ عَمْدًا ، وَفِیہِمُ الصَّبِیُّ وَالْمَعْتُوہُ ، قَالَ ، ہِیَ دِیَۃُ خَطَأٍ عَلَی الْعَاقِلَۃِ۔
(٢٨٣٤٧) حضرت ہشام فرماتے ہیں کہ حضرت حسن بصری نے ایسی قوم کے بارے میں میں جنہوں نے جان بوجھ کر قتل کردیا تھا بایں طور پر کہ ان میں بچہ اور مجنون بھی تھے۔ آپ نے فرمایا : اس صورت میں خاندان والوں پر قتل خطا کی دیت ہوگی۔

28347

(۲۸۳۴۸) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ یَزِیدَ ، عَنْ أَبِی الْعَلاَئِ ، عَنْ أَبِی ہَاشِمٍ ، عَنْ إِبْرَاہِیمَ (ح) وَعَنْ قَتَادَۃَ ، عَنِ الْحَسَنِ ، قَالا فِی رَجُلٍ قُتِلَ عَمْدًا ، فَحُبِسَ الْقَاتِلُ لِیُقَادَ بِالْمَقْتُولِ ، فَجَائَ رَجُلٌ فَقَتَلَ الْقَاتِلَ خَطَأً ، فقَالا : دِیَتُہُ لأَہْلِ الْمَحْبُوسِ ، وَقَالَ عَطَائٌ : لأَہْلِ الْمَقْتُولِ الأَوَّلِ۔
(٢٨٣٤٨) حضرت ابراہیم اور حضرت حسن بصری نے ارشاد فرمایا : ایسے آدمی کے بارے میں کہ جس کو عمداً قتل کردیا گیا تھا پس قاتل کو قید کرلیا گیا تاکہ مقتول کے بدلہ اسے قتل کردیا جائے۔ پس ایک آدمی آیا اس نے اس قاتل کو غلطی سے قتل کردیا کہ اس کی دیت قیدی کے گھر والوں کے لیے ہوگی اور حضرت عطائ نے فرمایا : پہلے مقتول کے گھر والوں کو اس کی دیت ملے گی۔

28348

(۲۸۳۴۹) حَدَّثَنَا ابْنُ مَہْدِیٍّ ، عَنْ حَمَّادِ بْنِ سَلَمَۃَ ، عَنْ قَتَادَۃَ ، عَنْ الْحَسَنِ ، قَالَ : الدِّیَۃُ لأَہْلِ الْمَقْتُولِ۔
(٢٨٣٤٩) حضرت قتادہ فرماتے ہیں کہ حضرت حسن بصری نے ارشاد فرمایا : دیت مقتول کے گھر والوں کے لیے ہے۔

28349

(۲۸۳۵۰) حَدَّثَنَا ابْنُ مَہْدِیٍّ ، عَنْ حَمَّادِ بْنِ سَلَمَۃَ ، عَنْ حَمَّادٍ ، مِثْلَ قَوْلِ الْحَسَنِ۔
(٢٨٣٥٠) حضرت حماد سے بھی حضرت حسن بصری جیسا قول منقول ہے۔

28350

(۲۸۳۵۱) حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ مُعَاذٍ ، عَنْ أَشْعَثَ ، عَنِ الْحَسَنِ ؛ فِی رَجُلٍ قُتِلَ وَلَہُ وَلَدٌ صِغَارٌ ، قَالَ : ذَاکَ إِلَی أَوْلِیَائِہِ۔
(٢٨٣٥١) حضرت اشعث فرماتے ہیں کہ حضرت حسن بصری نے ایسے آدمی کے بارے میں ارشاد فرمایا : جس کو قتل کردیا گیا تھا اور اس کے چھوٹے بچے تھے کہ وہ اس کے سر پر ستوں کے سپرد ہوں گے۔

28351

(۲۸۳۵۲) حَدَّثَنَا ابْنُ مَہْدِیٍّ ، عَنْ جَرِیرِ بْنِ حَازِمٍ ، قَالَ : سَمِعْتُ حَمَّادًا یَقُولُ فِی رَجُلٍ قُتِلَ ، وَبَعْضُ أَوْلِیَائِہِ صِغَارٌ ، قَالَ : یَقْتُلُ أَوْلِیَاؤُہُ الْکِبَارُ إِنْ شَاؤُوا ، وَلاَ یَنْتَظِرُوا۔
(٢٨٣٥٢) حضرت جریر بن حازم فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت حماد کو یوں فرماتے ہوئے سنا ایسے آدمی کے بارے میں جس کو قتل کردیا گیا تھا اور اس کے بعض اولیاء چھوٹے تھے : آپ نے فرمایا : اس کے بڑے سرپرست قتل کردیں اگر وہ چاہیں اور (انتظار مت کریں) انھوں نے انتظار نہیں کیا۔

28352

(۲۸۳۵۳) حَدَّثَنَا ابْنُ مَہْدِیٍّ ، عَنْ حُسَیْنٍ ، عَنْ زَیْدٍ ، عَنْ بَعْضِ أَہْلِہِ ؛ أَنَّ الْحَسَنَ بْنَ عَلِیٍّ قَتَلَ ابْنَ مُلْجِمٍ الَّذِی قَتَلَ عَلِیًّا ، وَلَہُ وَلَدٌ صِغَارٌ۔
(٢٨٣٥٣) حضرت زید نے اپنے گھر والوں سے نقل کیا ہے کہ حضرت حسن بن علی نے ابن ملجم کو قتل کیا جس نے حضرت علی کو قتل کیا تھا اور ان کے چھوٹے بچے تھے۔

28353

(۲۸۳۵۴) حَدَّثَنَا قَبِیصَۃُ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَن خَالِدٍ ، عَنْ عُمَرَ بْنِ عَبْدِ الْعَزِیزِ ، قَالَ : یُسْتَأْنَی بِہِ حَتَّی یَکْبُرُوا۔
(٢٨٣٥٤) حضرت خالد فرماتے ہیں کہ حضرت عمر بن عبدالعزیز نے ارشاد فرمایا : ان کو مہلت دی جائے گی یہاں تک کہ وہ بڑے ہوجائیں۔

28354

(۲۸۳۵۵) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحِیمِ ، عَنْ حَجَّاجٍ ، عَنِ ابْنِ أَبِی مُلَیْکَۃَ ، عَن نَافِعِ بْنِ عَبْدِ الْحَارِثِ ، قَالَ : کَتَبْتُ إِلَی عُمَرَ أَسْأَلُہُ عَنْ رَجُلٍ کُسِرَ أَحَدُ زَنْدَیْہِ ؟ فَکَتَبَ إِلَیَّ عُمَرُ : أَنَّ فِیہِ حِقَّتَیْنِ بَکْرَتَیْنِ۔
(٢٨٣٥٥) حضرت نافع بن عبدالحارث فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت عمر کو خط لکھ کر میں نے ان سے ایسے آدمی کے متعلق دریافت کیا جس کے دو میں سے ایک گٹا ٹوٹ گیا تھا ؟ تو حضرت عمر نے مجھے خط لکھا : اس میں دو چار چار سال کی اونٹنیاں لازم ہوں گی۔

28355

(۲۸۳۵۶) حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ ، عَنِ ابْنِ سَالِمٍ ، عَنِ الشَّعْبِیِّ ، عَن زَیْدِ بْنِ ثَابِتٍ ، قَالَ : فِی السَّاعِدَیْنِ ، وَہُمَا الزَّنْدَانِ خَمْسُونَ دِینَارًا۔
(٢٨٣٥٦) حضرت شعبی فرماتے ہیں کہ حضرت زید بن ثابت نے فرمایا : بازو کے گٹوں میں پچاس دینار لازم ہوں گے۔

28356

(۲۸۳۵۷) حَدَّثَنَا شَرِیکٌ ، عَنْ جَابِرٍ ، عَنْ عَامِرٍ ، قَالَ : لاَ یُقْتَصُّ لِمَجْرُوحٍ حَتَّی تَبْرَأَ جِرَاحُہُ۔
(٢٨٣٥٧) حضرت جابر فرماتے ہیں کہ حضرت عامر نے ارشاد فرمایا : زخمی سے قصاص نہیں لیا جائے گا یہاں تک کہ اس کا زخم بھر جائے۔

28357

(۲۸۳۵۸) حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ ، عَنْ ہِشَامٍ ، عَنِ الْحَسَنِ ، قَالَ : لاَ یُقْتَصُّ مِنَ الْجَارِحِ حَتَّی یَبْرَأَ صَاحِبُ الْجُرْحِ۔
(٢٨٣٥٨) حضرت ہشام فرماتے ہیں کہ حضرت حسن بصری نے ارشاد فرمایا : زخم پہنچانے والے سے قصاص نہیں لیا جائے گا یہاں تک کہ زخم والے کا زخم بھرجائے۔

28358

(۲۸۳۵۹) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ ، عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ ، عَنْ عَطَائٍ ، قَالَ : یُنْتَظَرُ بِالْقَوَدِ أَنْ یَبْرَأَ صَاحِبُہُ۔
(٢٨٣٥٩) حضرت ابن جریج فرماتے ہیں کہ حضرت عطائ نے ارشاد فرمایا : قصاص لینے کا انتظار کیا جائے گا کہ اس کا زخم بھر جائے۔

28359

(۲۸۳۶۰) حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَیَّۃَ ، عَنْ أَیُّوبَ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ دِینَارٍ ، عَنْ جَابِرٍ ؛ أَنَّ رَجُلاً طَعَنَ رَجُلاً بِقَرْنٍ فِی رُکْبَتِہِ ، فَأَتَی النَّبِیَّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یَسْتَقِیدُ ، فَقِیلَ لَہُ : حتَّی تَبْرَأَ ، فَأَبَی وَعَجَّلَ وَاسْتَقَادَ ، قَالَ : فَعَنِتَتْ رِجْلُہُ وَبَرِئَتْ رِجْلُ الْمُسْتَقَادِ مِنْہُ ، فَأَتَی النَّبِیَّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، فَقَالَ : لَیْسَ لَکَ شَیْئٌ ، أَبَیْتَ۔ (دارقطنی ۸۹۔ احمد ۲۱۷)
(٢٨٣٦٠) حضرت عمرو بن دینار فرماتے ہیں حضرت جابر نے ارشاد فرمایا : ایک آدمی نے کسی آدمی کے گھٹنے میں نیزے کا سینگ ماردیا پس وہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس قصاص طلب کرنے کے لیے آگیا اس کو کہا گیا یہاں تک کہ تو تندرست ہوجائے اس نے انکار کیا اور جلدی قصاص طلب کرلیا راوی کہتے ہیں : پس اس کی ٹانگ پھر ٹوٹ گئی اور جس سے قصاص لیا گیا تھا اس کی ٹانگ صحتمند ہوگئی پس وہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آیا آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تجھے کچھ نہیں ملا تو نے انکار کردیا۔

28360

(۲۸۳۶۱) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، قَالَ : حدَّثَنَا شُعْبَۃُ ، قَالَ: سَأَلْتُ الْحَکَمَ، وَحَمَّادًا عَنِ الرَّجُلِ یَأْمُرُ الرَّجُلَ یَقْتُلُ الرَّجُلَ؟ قَالاَ : یُقْتَلُ الْقَاتِلُ ، وَلَیْسَ عَلَی الآمِرِ قَوَدٌ۔
(٢٨٣٦١) حضرت شعبہ فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت حکم اور حضرت حماد سے ایسے آدمی کے متعلق دریافت کیا جس نے دوسرے آمی کو کسی کے قتل کا حکم دیا ہو ؟ ان دونوں حضرات نے ارشاد فرمایا : قاتل کو قتل کیا جائے گا اور حکم دینے والے پر قصاص نہیں ہوگا۔

28361

(۲۸۳۶۲) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، قَالَ: حدَّثَنَا سُفْیَانُ ، عَنْ جَابِرٍ ، عَنْ عَامِرٍ ؛ فِی رَجُلٍ أَمَرَ عَبْدَہُ فَقَتَلَ رَجُلاً عَمْدًا؟ قَالَ: یُقْتَلُ الْعَبْدُ۔
(٢٨٣٦٢) حضرت جابر فرماتے ہیں کہ ایک آدمی نے اپنے غلام کو حکم دیا تو اس نے ایک آدمی کو عمداً قتل کردیا حضرت عامر نے ارشاد فرمایا : اس غلام کو قتل کیا جائے گا۔

28362

(۲۸۳۶۳) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ عَلِیِّ بْنِ صَالِحٍ ، عَن مَنْصُورٍ ، عَنْ إِبْرَاہِیمَ ؛ فِی الرَّجُلِ یَأْمُرُ الرَّجُلَ فَیَقْتُلُ ، قَالَ : ہُمَا شَرِیکَانِ۔ قَالَ وَکِیعٌ : ہَذَا عَندَنَا فِی الإِثْمِ ، فَأَمَّا الْقَوَدُ فَإِنَّمَا ہُوَ عَلَی الْقَاتِلِ۔
(٢٨٣٦٣) حضرت منصور فرماتے ہیں کہ حضرت ابراہیم نے ایسے آدمی کے بارے میں ارشاد فرمایا : جس نے ایک آدمی کو حکم دیا پس اس نے قتل کردیا کہ وہ دونوں شریک ہوں گے حضرت وکیع نے فرمایا : یہ ہمارے نزدیک گناہ میں شریک ہوں گے باقی رہا قصاص تو وہ قاتل پر ہوگا۔

28363

(۲۸۳۶۴) حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ سَعِیدٍ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَن مَنْصُورٍ ، قَالَ : سَأَلْتُ إِبْرَاہِیمَ عَن أَمِیرٍ أَمَرَ رَجُلاً فَقَتَلَ رَجُلاً ؟ قَالَ : ہُمَا شَرِیکَانِ فِی الإِثْمِ۔
(٢٨٣٦٤) حضرت منصور فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت ابراہیم سے ایک امیر کے متعلق سوال کیا جس نے ایک آدمی کو حکم دیا پس اس نے کسی کو قتل کردیا ؟ آپ نے فرمایا : وہ دونوں گناہ میں شریک ہیں۔

28364

(۲۸۳۶۵) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، قَالَ : حدَّثَنَا سَلَمَۃُ بْنُ نُبَیْطٍ ، عَنِ الضَّحَّاکِ بْنِ مُزَاحِمٍ ؛ فِی السُّلْطَانِ یَأْمُرُ الرَّجُلَ یَقْتُلُ الرَّجُلَ ؟ فَقَالَ الضَّحَّاکُ : کُنْ أَنْتَ الْمَقْتُولُ۔
(٢٨٣٦٥) حضرت سلمہ بن نبی ط فرماتے ہیں کہ حاکم نے ایک آدمی کو خاص آدمی کے قتل کا حکم دیا تو حضرت ضحاک بن مزاحم نے فرمایا : تو بھی مقتول ہوجا۔

28365

(۲۸۳۶۶) حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ سَعِیدٍ، عَنْ أَشْعَثَ، عَنِ الْحَسَنِ؛ فِی الرَّجُلِ یَأْمُرُ عَبْدَہُ یَقْتُلُ الرَّجُلَ؟ قَالَ: یُقْتَلُ الرَّجُلُ۔
(٢٨٣٦٦) حضرت اشعث فرماتے ہی کہ ایک آدمی نے اپنے غلام کو حکم دیا اس نے آدمی کو قتل کردیا حضرت حسن بصری نے ارشاد فرمایا : اس آدمی کو قتل کیا جائے گا۔

28366

(۲۸۳۶۷) حَدَّثَنَا زَیْدُ بْنُ الْحُبَابِ ، عَنْ حَمَّادِ بْنِ سَلَمَۃَ ، عَنْ قَتَادَۃَ ، عَن خِلاَسٍ ، عَنْ عَلِیٍّ ؛ فِی رَجُلٍ أَمَرَ عَبْدَہُ أَنْ یَقْتُلَ رَجُلاً ؟ قَالَ : إِنَّمَا ہُوَ بِمَنْزِلَۃِ سَوْطِہِ ، أَوْ سَیْفِہِ۔
(٢٨٣٦٧) حضرت خلاس فرماتے ہیں کہ ایک آدمی نے اپنے غلام کو حکم دیا کہ وہ فلاں آدمی کو قتل کردے۔ حضرت علی نے فرمایا : یقیناً وہ تو اس کے کوڑے یا اس کی تلوار کے درجہ میں ہے۔

28367

(۲۸۳۶۸) حَدَّثَنَا عُمَرُ ، عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ ، عَنْ عَطَائٍ ، عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ ؛ فِی الرَّجُلِ یَأْمُرُ عَبْدَہُ فَیَقْتُلُ رَجُلاً ، قَالَ : یُقْتَلُ الْمَوْلَی۔
(٢٨٣٦٨) حضرت عطائ فرماتے ہیں کہ ایک آدمی نے اپنے غلام کو حکم دیا پس اس نے کسی آدمی کو قتل کردیا تو حضرت ابوہریرہ نے فرمایا : آقا کو قتل کیا جائے گا۔

28368

(۲۸۳۶۹) حَدَّثَنَا ابْنُ عُیَیْنَۃَ ، عَنِ الزُّہْرِیِّ ، عَنِ الْقَاسِمِ ، عَن عُبَیْدِ بْنِ عُمَیْرٍ ؛ أَنَّ رَجُلاً أَضَافَ إِنْسَانًا مِنْ ہُذَیْلٍ ، فَذَہَبَتْ جَارِیَۃٌ مِنْہُمْ تَحْتَطِبُ ، فَأَرَادَہَا عَلَی نَفْسِہَا ، فَرَمَتْہُ بِفِہْرٍ فَقَتَلَتْہُ ، فَرُفِعَ إِلَی عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ ، قَالَ : ذَلِکَ قَتِیلُ اللہِ ، لاَ یُودَی أَبَدًا۔
(٢٨٣٦٩) حضرت عبید بن عمیر فرماتے ہیں کہ آدمی نے قبیلہ ہذیل کے ایک شخص کی دعوت کی پس ان میں سے ایک باندی لکڑیاں کاٹنے جا رہی تھی۔ پس اس شخص نے اس باندی سے غلط کام کا ارادہ کیا تو اس باندی نے پتھر مار کر اسے قتل کردیا پھر یہ معاملہ حضرت عمر بن خطاب کے سامنے پیش کیا گیا تو آپ نے فرمایا : وہ اللہ کا مقتول ہے اس کی کبھی دیت ادا نہیں کی جائے گی۔

28369

(۲۸۳۷۰) حَدَّثَنَا حَفْصٌ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ یُوسُفَ ، عَنِ السَّائِبِ بْنِ یَزِیدَ ؛ أَنَّ رَجُلاً أَرَادَ امْرَأَۃً عَلَی نَفْسِہَا ، فَرَفَعَتْ حَجَرًا فَقَتَلَتْہُ ، فَرُفِعَ ذَلِکَ إِلَی عُمَرَ ، فَقَالَ : ذَاکَ قَتِیلُ اللہِ۔
(٢٨٣٧٠) حضرت سائب بن یزید فرماتے ہیں کہ ایک آدمی نے کسی عورت سے غلط کام کا ارادہ کیا تو اس نے اسے پتھر اٹھا کر مارا اور اسے قتل کردیا پس یہ معاملہ حضرت عمر کے سامنے پیش کیا گیا تو آپ نے فرمایا : وہ اللہ کا مقتول ہے۔

28370

(۲۸۳۷۱) حَدَّثَنَا عَائِذُ بْنُ حَبِیبٍ ، عَنْ یَحْیَی بْنِ سَعِیدٍ ، عَن سُلَیْمَانَ بْنِ یَسَارٍ ؛ أَنَّ امْرَأَۃً بِالشَّامِ أَتَتِ الضَّحَّاکَ بْنَ قَیْسٍ ، فَذَکَرَتْ لَہُ أَنَّ إِنْسَانًا اسْتَفْتَحَ عَلَیْہَا بَابَہَا ، وَأَنَّہَا اسْتَغَاثَتْ فَلَمْ یُغِثْہَا أَحَدٌ ، وَکَانَ الشِّتَائُ ، فَفَتَحَتْ لَہُ الْبَابَ ، وَأَخَذَتْ رَحًی فَرَمَتْہُ بِہَا فَقَتَلَتْہُ ، فَبَعَثَ مَعَہَا ، وَإِذَا لِصٌّ مِنَ اللُّصُوصِ ، وَإِذَا مَعَہُ مَتَاعٌ فَأَبْطَلَ دَمَہُ۔
(٢٨٣٧١) حضرت سلیمان بن یسار فرماتے ہیں کہ شام کی ایک عورت حضرت ضحاک بن قیس کے پاس آئی اور ان کے سامنے ذکر کرنے لگی کہ ایک شخص نے اس کا دروازہ کھلوایا اس عورت نے مدد مانگی پس کسی نے اس کی مدد نہیں کی اور وہ سردیوں کے دن تھے پس اس نے اس کے لیے دروازہ کھول دیا اور چکی اٹھا کر اسے ماردی پس وہ آدمی مرگیا پھر حضرت ضحاک نے اس عورت کے ساتھ کسی کو بھیج دیا تو وہ چوروں میں سے ایک چور نکلا اور اس کے پاس سامان بھی تھا پس آپ نے اس کا خون باطل قرار دیا۔

28371

(۲۸۳۷۲) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، قَالَ : حدَّثَنَا سُفْیَانُ ، عَنْ إِسْمَاعِیلَ بْنِ أُمَیَّۃَ ، قَالَ : قَضَی رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فِی رَجُلٍ أَمْسَکَ رَجُلاً وَقَتَلَہُ آخَرُ ، أَنْ یُقْتَلَ الْقَاتِلُ ، وَیُحْبَسَ الْمُمْسِکُ۔ (دارقطنی ۱۴۰۔ بیہقی ۵۰)
(٢٨٣٧٢) حضرت اسماعیل بن امیہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس شخص کے بارے میں جس نے ایک آدمی کو پکڑ لیا اور دوسرے نے اسے قتل کردیا، یوں فیصلہ فرمایا کہ قاتل کو قتل کردیا جائے گا اور پکڑنے والے کو قید کردیا جائے گا۔

28372

(۲۸۳۷۳) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، قَالَ : حَدَّثَنَا سُفْیَانُ ، عَنْ جَابِرٍ ، عَنْ عَامِرٍ ، عَنْ عَلِیٍّ ؛ أَنَّہُ قَضَی بِقَتْلِ الْقَاتِلِ ، وَبِحَبْسِ الْمُمْسِکِ۔ (عبدالرزاق ۱۸۰۸۹)
(٢٨٣٧٣) حضرت عامر فرماتے ہیں کہ حضرت علی نے قاتل کو قتل کرنے اور پکڑنے والے کو قید کرنے کا فیصلہ فرمایا۔

28373

(۲۸۳۷۴) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، قَالَ : حدَّثَنَا شُعْبَۃُ ، قَالَ : سَأَلْتُ الْحَکَمَ ، وَحَمَّادًا عَنِ الرَّجُلِ یُمْسِکُ الرَّجُلَ ، وَیَقْتُلُہُ آخَرُ ؟ قَالاَ : یُقْتَلُ الْقَاتِلُ۔
(٢٨٣٧٤) حضرت شعبہ فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت حکم اور حضرت حماد سے اس شخص کے متعلق دریافت کیا جس نے آدمی کو پکڑ لیا ہو اور دوسرے نے اس کو قتل کردیا ؟ ان دونوں حضرات نے ارشاد فرمایا : قاتل کو قتل کردیا جائے گا۔

28374

(۲۸۳۷۵) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ ، عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ ، قَالَ : سَمِعْتُ سُلَیْمَانَ بْنَ مُوسَی یَقُولُ : الاِجْتِمَاعُ فِینَا عَلَی الْمَقْتُولِ أَنْ یُمْسِکَ الرَّجُلَ ، وَیَضْرِبَہُ الآخَرُ ، فَہُمَا شَرِیکَانِ عَندَنَا فِی دَمِہِ ، یُقْتَلاَنِ جَمِیعًا۔
(٢٨٣٧٥) حضرت ابن جریج فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت سلیمان بن موسیٰ کو یوں فرماتے ہوئے سنا : ہمارے میں مقتول پر شریک ہونے کا مطلب یہ ہے کہ : وہ آدمی کو پکڑ لے اور دوسرا شخص اس کو مارے پس وہ دونوں شخص اس کے خون میں ہمارے نزدیک شریک ہوئے ان دونوں کو اکٹھا قتل کیا جائے گا۔

28375

(۲۸۳۷۶) حَدَّثَنَا عِیسَی بْنُ یُونُسَ ، عَنِ الأَوْزَاعِیِّ ، عَنْ یَحْیَی بْنِ أَبِی کَثِیرٍ؛ أَنَّ عَلِیًّا أُتِیَ بِرَجُلَیْنِ قَتَلَ أَحَدُہُمَا، وَأَمْسَکَ الآخَرُ ، فَقَتَلَ الَّذِی قَتَلَ ، وَقَالَ لِلَّذِی أَمْسَکَ : أَمْسَکْتَہُ لِلْمَوْتِ ، فَأَنَا أَحْبِسُکَ فِی السِّجْنِ حَتَّی تَمُوتَ۔
(٢٨٣٧٦) حضرت یحییٰ بن ابو کثیر فرماتے ہیں کہ حضرت علی کے پاس دو آدمی لائے گئے ان میں سے ایک نے قتل کیا تھا اور دوسرے نے پکڑا تھا پس آپ نے قتل کرنے والے کو تو قتل کردیا اور جس نے پکڑا تھا اس سے آپ نے فرمایا : تو نے اسے موت کے لیے پکڑا تھا پس میں تجھے جیل میں قید کروں گا یہاں تک کہ تو بھی مرجائے۔

28376

(۲۸۳۷۷) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَہْدِیٍّ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنِ ابْنِ أَبِی ذِئْبٍ ؛ أَنَّ عُمَرَ بْنَ عَبْدِ الْعَزِیزِ أَمَرَ أَنْ تُعْقَلَ الْمُوضِحَۃَ۔
(٢٨٣٧٧) حضرت ابن ابو ذئب فرماتے ہیں کہ حضرت عمر بن عبدالعزیز نے سر میں زخم لگانے والے کو دیت ادا کرنے کا حکم دیا۔

28377

(۲۸۳۷۸) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَہْدِیٍّ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنِ ابْنِ أَبِی ذِئْبٍ ، عن رَجُلٍ ، عَنْ سَعِیدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ ، قَالَ : لاَ تَعْقِلُ الْعَاقِلَۃُ ، إِلاَّ الثُّلُثُ فَمَا زَادَ۔
(٢٨٣٧٨) حضرت ابن ابو ذئب کسی آدمی سے نقل کرتے ہیں کہ حضرت سعید بن مسیب نے ارشاد فرمایا : عاقلہ دیت ادا نہیں کرے گی مگر تہائی یا اس سے زائد۔

28378

(۲۸۳۷۹) حَدَّثَنَا ابْنُ مَہْدِیٍّ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنْ عُمَرَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ السَّہْمِیِّ ، عَنْ رَجُلٍ ؛ أَنَّ رَجُلاً أَتَی عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ فِی مُوضِحَۃٍ ؟ فَقَالَ : إِنَّا لاَ نَتَعَاقَلُ الْمُضَغَ بَیْنَنَا۔
(٢٨٣٧٩) حضرت عمر بن عبدالرحمن سہمی ایک آدمی سے نقل کرتے ہیں کہ ایک آدمی حضرت عمر بن خطاب کے پاس سر کے زخم کے بارے میں آیا تو آپ نے فرمایا، ہم اپنے درمیان باہم طور پر گوشت کے چیتھڑوں کی دیت ادا نہیں کرتے۔

28379

(۲۸۳۸۰) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، قَالَ : حدَّثَنَا عِیسَی ، عَنِ الشَّعْبِیِّ ، قَالَ : لَیْسَ فِیمَا دُونَ الْمُوضِحَۃِ عَقْلٌ۔
(٢٨٣٨٠) حضرت عیسیٰ فرماتے ہیں کہ حضرت شعبی نے ارشاد فرمایا : سر کے زخم سے کم میں دیت نہیں ہے۔

28380

(۲۸۳۸۱) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ ، عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ ، قَالَ : قُلْتُ لِعَطَائٍ : مَتَی یَبْلُغُ الْعَقْلُ أَنْ تَعْقِلَہُ الْعَاقِلَۃُ عَامَّۃً أَجْمَعُونَ، إِذَا بَلَغَ الثُّلُثَ؟ قَالَ: نَعَمْ، إِخَالُ، وَلاَ أَشُکَّ أَنَّہُ قَالَ: وَمَا لَمْ یَبْلُغِ الثُّلُثَ فَعَلَی قَوْمِ الرَّجُلِ خَاصَّۃً۔
(٢٨٣٨١) حضرت ابن جریج فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت عطائ سے دریافت کیا کہ دیت اتنی مقدار کو کب پہنچتی ہے کہ عاقلہ والے سب اس دیت کو ادا کریں جب ثلت کو پہنچ جائے اس وقت ؟ آپ نے فرمایا : ہاں میرا خیال ہے اور مجھے شک نہیں کہ انھوں نے یوں بھی کہا اور جب تک وہ ثلت کو نہ پہنچے پس اس وقت اس آدمی کی خاص قوم پر لازم ہوگی۔

28381

(۲۸۳۸۲) حَدَّثَنَا زَیْدُ بْنُ حُبَابٍ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ بْنِ مُؤَمِّلٍ ، قَالَ : حدَّثَنِی عُمَرُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ السَّہْمِیُّ ، عَنْ عَطَائِ بْنِ أَبِی رَبَاحٍ ، عَنْ أَبِی أُمَیَّۃَ الأَخْنَسِ ، قَالَ : کُنْتُ عِندَ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ جَالِسًا ، فَجَائَ رَجُلٌ مِنْ بَنِی غِفَارٍ ، فَقَالَ : إِنَّ ابْنِی شُجَّ ، فَقَالَ : إِنَّ ہَذِہِ الْمُضَغ لاَ یَتَعَاقَلُہَا أَہْلُ الْقُرَی۔
(٢٨٣٨٢) حضرت ابو امیۃ اخنس فرماتے ہیں کہ میں حضرت عمر بن خطاب کے پاس بیٹھا ہوا تھا کہ قبیلہ بنو غفار سے ایک آدمی آیا اور کہنے لگا یقیناً میرے بیٹے کے سر میں چوٹ لگ گئی ہے تو آپ نے فرمایا، بیشک ان گوشت کے ٹکڑوں کے لیے بستی والے دیت ادا نہیں کرتے۔

28382

حَدَّثَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ عَبْدُاللہِ بْنُ یُونُسَ، قَالَ: حدَّثَنَا أَبُو عَبْدِالرَّحْمَنِ بَقِیُّ بْنُ مَخْلَدٍ، قَالَ: حدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ، قَالَ: (۲۸۳۸۳) حَدَّثَنَا عَبْدُ الأَعْلَی بْنِ عَبْدِ الأَعْلَی ، عَنْ مَعْمَرٍ ، عَنِ الزُّہْرِیِّ ، عَنْ سَعِیدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ ؛ أَنَّ الْقَسَامَۃَ کَانَتْ فِی الْجَاہِلِیَّۃِ ، فَأَقَرَّہَا النَّبِیُّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فِی قَتِیلٍ مِنَ الأَنْصَارِ وُجِدَ فِی جُبٍّ لِلْیَہُودِ ، قَالَ: فَبَدَأَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ بِالْیَہُودِ ، فَکَلَّفَہُمْ قَسَامَۃً خَمْسِینَ ، فَقَالَتِ الْیَہُودُ : لَنْ نَحْلِفَ، فَقَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ لِلأَنْصَارِ : أَفَتَحْلِفُونَ ؟ فَأَبَتِ الأَنْصَارُ أَنْ تَحْلِفَ ، فَأَغْرَمَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ الْیَہُودَ دِیَتَہُ ، لأَنَّہُ قُتِلَ بَیْنَ أَظْہُرِہِمْ۔ (مسلم ۱۲۹۵۔ نسائی ۶۹۱۱)
(٢٨٣٨٣) حضرت زہری فرماتے ہیں کہ حضرت سعید بن مسیب نے ارشاد فرمایا : قسامت کا جاہلیت میں رواج تھا پس نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے انصار کے ایک مقتول کے بارے میں یہ طریقہ برقرار رکھا جو یہود کے کنویں میں پڑا ہوا پایا گیا تھا آپ نے فرمایا : پس رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہود سے ابتدا کی آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے انھیں پچاس قسموں کے اٹھانے کا مکلف بنایا تو یہود نے کہا : ہم ہرگز قسم نہیں اٹھائیں گے تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے انصار سے کہا : کیا تم لوگ قسم اٹھاؤ گے ؟ انصار نے بھی قسم اٹھانے سے انکار کردیا۔ پھر رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس کی دیت کا تاوان یہودیوں پر ڈالا اس لیے کہ وہ ان کے علاقہ میں قتل کیا گیا تھا۔

28383

(۲۸۳۸۴) حَدَّثَنَا عَبْدُ الأَعْلَی ، عَنْ مَعْمَرٍ ، عَنِ الزُّہْرِیِّ ، قَالَ : دَعَانِی عُمَرُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِیزِ فَسَأَلَنِی عَنِ الْقَسَامَۃِ؟ فَقَالَ: قَدْ بَدَا لِی أَنْ أَرُدَّہَا ، إِنَّ الأَعْرَابِیَّ یَشْہَدُ ، وَالرَّجُلُ الْغَائِبُ یَجِیئُ فَیَشْہَدُ، فَقُلْتُ: یَا أَمِیرَ الْمُؤْمِنِینَ، إِنَّک لَنْ تَسْتَطِیعَ رَدَّہَا ، قَضَی بِہَا رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ وَالْخُلَفَائُ بَعْدَہُ۔
(٢٨٣٨٤) حضرت معمر فرماتے ہیں کہ حضرت زہری نے ارشاد فرمایا : کہ حضرت عمر بن عبدالعزیز نے مجھے بلا کر مجھ سے قسامت کے شرعی حکم کے متعلق سوال کیا ؟ تو آپ نے فرمایا : تحقیق میرے لیے یہ بات ظاہر ہوئی کہ میں اس کو رد کردوں اس لیے کہ دیہاتی گواہی دیتا ہے اور غائب آدمی آتا ہے پس گواہی دے دیتا ہے میں نے کہا : اے امیرالمومنین ! آپ اس کو رد نہیں کرسکتے اس لیے کہ رسول اللہ اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے بعد خلفاء راشدین نے اس کا فیصلہ فرمایا ہے۔

28384

(۲۸۳۸۵) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بِشْرٍ، قَالَ: حدَّثَنَا سَعِیدٌ، عَنْ قَتَادَۃَ؛ أَنَّ سُلَیْمَانَ بْنَ یَسَارٍ حَدَّث؛ أَنَّ عُمَرَ بْنَ عَبْدِالْعَزِیزِ، قَالَ: مَا رَأَیْتُ مِثْلَ الْقَسَامَۃِ قَطُّ أُقَیِّدُ بِہَا ، وَاللَّہُ یَقُولُ : {وَأَشْہِدُوا ذَوَیْ عَدْلٍ مِنْکُمْ} ، وَقَالَتِ الأَسْبَاطُ: {وَمَا شَہِدْنَا إِلاَّ بِمَا عَلِمْنَا وَمَا کُنَّا لِلْغَیْبِ حَافِظِینَ} ، وَقَالَ اللَّہُ : {إِلاَّ مَنْ شَہِدَ بِالْحَقِّ وَہُمْ یَعْلَمُونَ}۔ وَقَالَ سُلَیْمَانُ بْنُ یَسَارٍ : الْقَسَامَۃُ حَقٌّ ، قَضَی بِہَا رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، بَیْنَمَا الأَنْصَارُ عِندَ رَسُولِ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ إِذْ خَرَجَ رَجُلٌ مِنْہُمْ ، ثُمَّ خَرَجُوا مِنْ عِندِ رَسُولِ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، فَإِذَا ہُمْ بِصَاحِبِہِمْ یَتَشَحَّطُ فِی دَمِہِ ، فَرَجَعُوا إِلَی رَسُولِ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، فَقَالُوا : قَتَلَتْنَا الْیَہُودُ ، وَسَمَّوْا رَجُلاً مِنْہُمْ ، وَلَمْ تَکُنْ لَہُمْ بَیِّنَۃٌ ، فَقَالَ لَہُمْ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : شَاہِدَانِ مِنْ غَیْرِکُمْ حَتَّی أَدْفَعَہُ إِلَیْکُمْ بِرُمَّتِہِ ، فَلَمْ تَکُنْ لَہُمْ بَیِّنَۃٌ ، فَقَالَ : اسْتَحِقُّوا بِخَمْسینَ قَسَامَۃٍ أَدْفَعَہُ إِلَیْکُمْ بِرُمَّتِہِ ، فَقَالُوا : یَا رَسُولَ اللہِ ، إِنَّا نَکْرَہُ أَنْ نَحْلِفَ عَلَی غَیْبٍ ، فَأَرَادَ نَبِیُّ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ أَنْ یَأْخُذَ قَسَامَۃَ الْیَہُودِ بِخَمْسِینَ مِنْہُمْ، فَقَالَتِ الأَنْصَارُ: یَا رَسُولَ اللہِ ، إِنَّ الْیَہُودَ لاَ یُبَالُونَ الْحَلِفَ، مَتَی مَا نَقْبَلُ ہَذَا مِنْہُمْ یَأْتُونَا عَلَی آخِرِنَا، فَوَدَاہُ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ مِنْ عِندِہِ۔ (بیہقی ۱۶۳۷۱)
(٢٨٣٨٥) حضرت سلیمان بن یسار فرماتے ہیں کہ حضرت عمر بن عبدالعزیز نے ارشاد فرمایا : میں نے کبھی قسامت جیسا قانون نہیں دیکھا جس کے ذریعہ میں قصاص لے لوں اللہ رب العزت فرماتے ہیں۔ ترجمہ :۔ اور گواہی دیں تم میں سے دو عادل شخص اور فرمایا ترجمہ :۔ اور ہم بیان نہیں کر رہے مگر وہ جو ہم جانتے ہیں اور ہم غیب کی باتوں کے نگہبان نہیں ہیں۔ اور اللہ رب العزت نے فرمایا : مگر جو شہادت دے حق کی اور وہ جانتے بھی ہوں۔
حضرت سلیمان بن یسار نے فرمایا : قسامت برحق ہے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس کا فیصلہ فرمایا اس درمیان کہ انصار کے لوگ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس بیٹھے ہوئے تھے کہ اچانک ان میں سے ایک آدمی چلا گیا پھر وہ سب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس سے چلے گئے پس ان لوگوں نے اپنے ساتھی کو خون میں لت پت پایا۔ وہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس واپس لوٹے اور کہنے لگے، یہود نے ہمیں مار دیا اور انھوں نے یہود میں سے ایک آدمی کا نام لیا حالانکہ ان کے پاس شہادت نہیں تھی پس رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان سے فرمایا : تمہارے علاوہ دو گواہ گواہی دے دیں تو میں اس شخص کو مکمل تمہارے حوالہ کردوں گا پس ان کے پاس شہادت نہیں تھی۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تم پچاس قسموں کے ذریعہ حقدار بن جاؤ۔ میں اس شخص کو مکمل تمہارے حوالے کردوں گا، ان لوگوں نے عرض کیا یا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! ہم ناپسند کرتے ہیں کہ ان دیکھی بات پر قسم اٹھائیں پھر اللہ کے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہود کے پچاس افراد سے قسم لینے کا ارادہ کیا۔ تو انصار کہنے لگے : یا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) یہود قسم کی پروا نہیں کرتے ہم کب یہ بات ان سے قبول کرسکتے ہیں ایسے تو وہ ہمارے دوسرے لوگوں کے ساتھ بھی یہی معاملہ کریں گے تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنے پاس سے اس کی دیت ادا فرمائی۔

28385

(۲۸۳۸۶) حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ ، عَنْ حَجَّاجٍ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَیْبٍ ، عَنْ أَبِیہِ ، عَنْ جَدِّہِ ؛ أَنَّ حُوَیِّصَۃَ ، وَمُحَیِّصَۃَ ابْنَیْ مَسْعُودٍ، وَعَبْدَ اللہِ ، وَعَبْدَ الرَّحْمَن ابْنَیْ فُلاَنٍ خَرَجُوا یَمْتَارُونَ بِخَیْبَرَ ، فَعُدِیَ عَلَی عَبْدِاللہِ ، فَقُتِلَ، قَالَ : فَذُکِر ذَلِکَ لِلنَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : فَقَالَ النَّبِیُّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : تُقْسِمُونَ بِخَمْسِین فَتَسْتَحِقُّونَ ، قَالُوا : یَا رَسُولَ اللہِ ، کَیْفَ نُقْسِمُ وَلَمْ نَشْہَدْ ؟ قَالَ : فَتُبَرِّئُکُمْ یَہُودُ ، یَعْنِی یَحْلِفُونَ ، قَالَ : فَقَالُوا : یَا رَسُولَ اللہِ ، إِذًا تَقْتُلُنَا الْیَہُودُ ، قَالَ : فَوَدَاہُ النَّبِیُّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ مِنْ عِندِہِ۔ (ابن ماجہ ۲۶۷۸۔ نسائی ۶۹۲۲) (۲۸۳۸۶ م) قَالَ أبو خالد : أَخْبَرَنِی یَحْیَی بْنُ سَعِیدٍ ، عَنِ ابْنِ یَسَارٍ ، عَنِ النَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ؛ نَحْوَ ہَذَا ، إِلاَّ أَنَّہُ قَالَ : ذَہَبَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ أَخُو الْمَقْتُولِ یَتَکَلَّمُ ، فَقَالَ النَّبِیُّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : الْکُبْرَ الْکُبْرَ ، قَالَ: فَتَکَلَّمَ الْکُبْر ، فَقَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : تُقْسِمُونَ بِخَمْسِینَ یَمِینًا فَتَسْتَحِقُّونَ، أَوْ تُقْسِمُ لَکُمْ بِخَمْسِینَ ؟ قَالَ : فَقَالُوا : یَا رَسُولَ اللہِ ، کَیْفَ نَقْبَلُ أَیْمَانَ قَوْمٍ کُفَّارٍ ؟ قَالَ : فَوَدَاہُ النَّبِیُّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ مِنْ عِندِہِ۔
(٢٨٣٨٦) حضرت عبداللہ بن عمر فرماتے ہیں کہ حویصہ بن مسعود، محیصہ بن مسعود، عبداللہ اور عبدالرحمن یہ چاروں سفر میں نکلے تو ان کا گزر خیبر کے پاس سے ہوا تو عبداللہ پر حملہ ہوا اور اسے مار دیا گیا راوی کہتے ہیں پس یہ بات نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے سامنے ذکر کی گئی تو نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : تم پچاس قسمیں اٹھاؤ گے تو تم حقدار بن جاؤ گے۔ انھوں نے کہا : یار سول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ہم کیسے قسم اٹھا سکتے ہیں حالانکہ ہم لوگ وہاں موجود نہیں تھے ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تم لوگ یہود کو بری کردو یعنی یہود قسم اٹھالیتے ہیں انھوں نے کہا : یا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) تب تو یہود ہمیں قتل کردیں گے، تو نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس کی دیت اپنے پاس سے ادا فرمائی۔
(٢٨٣٨٦ م) حضرت ابن یسار نے بھی نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے ایسا ہی نقل کیا ہے مگر یوں فرمایا : عبدالرحمن مقتول کا بھائی بات کرنے گیا تو نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : بلاؤ، بڑے کو بلاؤ پس ان کے بڑے نے بات کی تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : تم پچاس قسمیں اٹھا لو تم حقدار بن جاؤ یا وہ تمہارے لیے پچاس قسمیں اٹھالیں ؟ راوی کہتے ہیں انھوں نے عرض کیا، یا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ہم کیسے کفار لوگوں کی قسمیں قبول کرسکتے ہیں ؟ پس نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس کی دیت اپنے پاس سے ادا فرمائی۔

28386

(۲۸۳۸۷) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، قَالَ : حدَّثَنَا الْمَسْعُودِیُّ ، عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، قَالَ : انْطَلَقَ رَجُلاَنِ مِنْ أَہْلِ الْکُوفَۃِ إِلَی عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ ، فَوَجَدَاہُ قَدْ صَدَرَ عَنِ الْبَیْتِ عَامِدًا إِلَی مِنًی ، فَطَافَا بِالْبَیْتِ ، ثُمَّ أَدْرَکَاہُ فَقَصَّا عَلَیْہِ قِصَّتَہُمَا ، فَقَالاَ : یَا أَمِیرَ الْمُؤْمِنِینَ ، إِنَّ ابْنَ عَمٍّ لَنَا قُتِلَ ، نَحْنُ إِلَیْہِ شَرَعٌ سَوَائٌ فِی الدَّمِ ، وَہُوَ سَاکِتٌ عَنہُمَا لاَ یَرْجِعُ إِلَیْہِمَا شَیْئًا ، حَتَّی نَاشَدَاہُ اللَّہَ فَحَمَلَ عَلَیْہِمَا ، ثُمَّ ذَکَّرَاہُ اللَّہَ فَکَفَّ عَنہُمَا ، ثُمَّ قَالَ عُمَرُ : وَیْلٌ لَنَا إِذَا لَمْ نُذَکَّرْ بِاللَّہِ ، وَوَیْلٌ لَنَا إِذَا لَمْ نَذْکُرِ اللَّہَ ، فِیکُمْ شَاہِدَانِ ذَوَا عَدْلٍ تَجِیئَانِ بِہِمَا عَلَی مَنْ قَتَلَہُ فَنُقِیدُکُمْ مِنْہُ ، وَإِلاَّ حَلَفَ مَنْ یَدْرَؤکُمْ بِاللَّہِ : مَا قَتَلْنَا ، وَلاَ عَلِمْنَا قَاتِلاً ، فَإِنْ نَکَلُوا حَلَفَ مِنْکُمْ خَمْسُونَ ، ثُمَّ کَانَتْ لَکُمُ الدِّیَۃُ۔
(٢٨٣٨٧) حضرت قاسم بن عبدالرحمن فرماتے ہیں کہ دو آدمی کوفہ سے حضرت عمر بن خطاب کے پاس چل کر آئے انھوں نے آپ کو بیت اللہ سے منی کی طرف لوٹتا ہوا پایا ان دونوں نے بیت اللہ کا طواف کیا پھر انھوں نے آپ کو پا لیا تو انھوں نے آپ سے اپنا واقعہ بیان کیا انھوں نے کہا کہ اے امیرالمومنین ! ہمارا بھتیجا قتل ہوگیا ہے۔ حضرت عمر نے پہلے تو ان کی بات کی طرف توجہ نہ دی پھر ان سے فرمایا کہ دو عادل آدمی اس کے قاتل کے خلاف گواہی دے دیں۔ اگر وہ گواہی نہ دیں تو پچاس آدمی گواہی دیں کہ نہ ہم نے اس کو قتل کیا اور نہ اس کے قاتل کو جانتے ہیں پھر تمہیں دیت ملے گی۔

28387

(۲۸۳۸۸) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، قَالَ : حدَّثَنَا سُفْیَانُ ، عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ ؛ أَنَّ قَتِیلاً وُجِدَ فِی بَنِی سَلُولَ ، فَجَائَ الأَوْلِیَائُ فَأَبْرَؤُوا بَنِی سَلُولَ، وَادَّعُوا عَلَی حَیٍّ آخَرَ، وَأَتَوْا شُرَیْحًا بِبَنِی سَلُولَ، فَسَأَلَہُمُ الْبَیِّنَۃَ عَلَی الْمُدَّعَی عَلَیْہِمْ۔
(٢٨٣٨٨) حضرت سفیان فرماتے ہیں کہ حضرت ابو اسحاق نے ارشاد فرمایا : ایک مقتول قبیلہ بنو سلول کے محلہ میں پایا گیا اس کے سرپرست آئے اور انھوں نے بنو سلول والوں کو سبکدوش کردیا اور دوسرے محلہ والوں کے خلاف دعوی کردیا وہ قبیلہ والے بنو سلول کو لیکر حضرت شریح کے پاس آئے تو آپ نے ان سے مدعی علیھم کے خلاف گواہی کے متعلق سوال کیا۔

28388

(۲۸۳۸۹) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، قَالَ : حدَّثَنَا سُفْیَانُ ، عَنْ مُغِیرَۃَ ، عَنْ إِبْرَاہِیمَ ، قَالَ : إِذَا وُجِدَ قَتِیلٌ فِی حَیٍّ ، أُخِذَ مِنْہُم خَمْسُونَ رَجُلاً فِیہِمُ الْمُدَّعَی عَلَیْہِ، وَإِنْ کَانُوا أَقَلَّ مِنْ خَمْسِینَ رُدَّتْ عَلَیْہِمُ الأَیْمَانُ، الأَوَّلُ فَالأَوَّلُ۔
(٢٨٣٨٩) حضرت مغیرہ فرماتے ہیں کہ حضرت ابراہیم نے ارشاد فرمایا : جب کسی محلہ میں کوئی مقتول پایا گیا تو ان میں پچاس لوگوں سے قسم لی جائے گی جس میں مدعی علیہم شامل ہوں گے اور اگر وہ لوگ پچاس سے کم ہوں تو ان پر دوبارہ قسم کو لوٹایا جائے گا اول فالا ول کے اعتبار سے۔

28389

(۲۸۳۹۰) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، قَالَ : حدَّثَنَا إِسْرَائِیلُ ، عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ ، عَنِ الْحَارِثِ بْنِ الأَزْمَعِ ، قَالَ : وُجِدَ قَتِیلٌ بِالْیَمَنِ بَیْنَ وَادِعَۃَ وَأَرْحَبَ ، فَکَتَبَ عَامِلُ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ إِلَیْہِ ، فَکَتَبَ إِلَیْہِ عُمَرُ : أَنْ قِسْ مَا بَیْنَ الْحَیَّیْنِ، فَإِلَی أَیِّہِمَا کَانَ أَقْرَبَ فَخُذْہُمْ بِہِ ، قَالَ : فَقَاسُوا ، فَوَجَدُوہُ أَقْرَبَ إِلَی وَادِعَۃَ ، قَالَ : فَأَخَذْنَا، وَأَغْرَمْنَا ، وَأَحْلَفْنَا ، فَقُلْنَا : یَا أَمِیرَ الْمُؤْمِنِینَ ، أَتُحَلِّفُنَا وَتُغَرِّمُنَا ؟ قَالَ : نَعَمْ ، قَالَ : فَأَحْلَفَ مِنَّا خَمْسِینَ رَجُلاً بِاللَّہِ مَا فَعَلْتُ ، وَلاَ عَلِمْتُ قَاتِلاً۔
(٢٨٣٩٠) حضرت ابو اسحاق فرماتے ہیں کہ حضرت حارث بن أزمع نے ارشاد فرمایا : یمن میں قبیلہ وادعہ اور ارحب کے درمیان ایک شخص مردہ حال میں پایا گیا تو حضرت عمر بن خطاب کے گورنر نے آپ کو اس بارے میں خط لکھا : حضرت عمر نے اس کو جواب میں لکھا کہ تم دونوں قبیلہ والوں کے درمیان پیمائش کرو کہ یہ مقتول دونوں میں سے کس قبیلہ کے زیادہ نزدیک ہے ان کو پکڑ لو راوی کہتے ہیں : انھوں نے پیمائش کی اور اس میں مقتول کو قبیلہ وادعہ کے زیادہ قریب پایا۔ راوی کہتے ہیں پس اس گورنر نے ہمارے قبیلہ والوں کو پکڑ لیا اور ہمیں ادائیگی کا ذمہ بنایا اور ہم سے قسم اٹھوائی ہم نے عرض کی اے امیرالمومنین ! کیا آپ ہم سے قسم اٹھوائیں گے اور ہمیں جرمانہ کی ادائیگی کا ذمہ دار بنائیں گے ؟ آپ نے فرمایا : جی ہاں ؟ راوی کہتے ہیں : پس ہم میں سے پچاس آدمیوں نے اللہ کی قسم اٹھائی : نہ ہم نے قتل کیا اور نہ ہی ہم قاتل کو جانتے ہیں۔

28390

(۲۸۳۹۱) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، قَالَ : حدَّثَنَا ابْنُ أَبِی لَیْلَی ، عَنِ الشَّعْبِیِّ ؛ أَنَّ قَتِیلاً وُجِدَ بِالْیَمَنِ بَیْنَ حَیَّیْنِ ، قَالَ : فَقَالَ عُمَرُ : انْظُرُوا أَقْرَبَ الْحَیَّیْنِ إِلَیْہِ ، فَأَحْلِفُوا مِنْہُمْ خَمْسِینَ رَجُلاً بِاللَّہِ مَا قَتَلْنَا ، وَلاَ عَلِمْنَا قَاتِلاً ، ثُمَّ یَکُونُ عَلَیْہِمُ الدِّیَۃُ۔
(٢٨٣٩١) حضرت ابن ابی لیلیٰ فرماتے ہیں کہ حضرت شعبی نے ارشاد فرمایا : یمن میں دو محلوں کے درمیان ایک شخص مردہ حالت میں پایا گیا تو حضرت عمر نے ارشاد فرمایا : غور کرو کہ یہ مقتول دونوں محلوں میں سے کس کے زیادہ قریب ہے پس تم ان میں سے پچاس آمیوں سے اللہ کی قسم اٹھواؤ اس طرح کہ وہ کہیں ہم نے قتل نہیں کیا اور نہ ہی ہمیں قاتل معلوم ہے پھر ان پر دیت لازم ہوگی۔

28391

(۲۸۳۹۲) حَدَّثَنَا عَبْدُ الأَعْلَی ، عَنْ مَعْمَرٍ ؛ أَنَّ الزُّہْرِیِّ سُئِلَ عَن قَتِیلٍ وُجِدَ فِی دَارِ رَجُلٍ ، فَقَالَ رَبُّ الدَّارِ : إِنَّہُ طَرَقَنِی لِیَسْرِقَنِی فَقَتَلْتہ ، وَقَالَ أَہْلُ الْقَتِیلِ : إِنَّہُ دَعَاہُ إِلَی بَیْتِہِ فَقَتَلَہُ ، فَقَالَ : إِنْ أَقْسَمَ مِنْ أَہْلِ الْقَتِیلِ خَمْسُونَ أَنَّہُ دَعَاہُ فَقَتَلَہُ ، أُقِیدَ بِہِ ، وَإِنْ نَکَلُوا غَرِمُوا الدِّیَۃَ ، قَالَ الزُّہْرِیُّ : فَقَضَی ابْنُ عَفَّانَ فِی قَتِیلٍ مِنْ بَنِی بَاقِرِۃِ أَبَی أَوْلِیَاؤُہُ أَنْ یَحْلِفُوا ، فَأَغْرَمَہُم عُثْمَانُ الدِّیَۃَ۔
(٢٨٣٩٢) حضرت معمر فرماتے ہیں کہ امام زہری سے ایسے شخص کے متعلق پوچھا گیا تھا۔ اور گھر کے مالک نے یوں کہا کہ بیشک یہ رات کو میرے پاس آیا تاکہ میرا مال چوری کرلے پس میں نے اسے قتل کردیا اور مقتول کے گھر والوں نے کہا کہ بیشک اس شخص نے ہی اسے اپنے گھر بلایا تھا اور اسے قتل کردیا اس پر آپ نے فرمایا : اگر مقتول کے اہلخانہ میں سے پچاس افراد اس بات پر قسم اٹھا لیں کہ گھر کے مالک نے اسے بلا کر قتل کردیا ہے تو میں اس سے قصاص لوں گا اور اگر یہ لوگ قسم اٹھانے سے انکار کردیں تو یہ دیت کے ذمہ دار ہوں گے۔ امام زہری نے فرمایا : حضرت ابن عفان نے بھی بنو باقرہ کے مقتول کے بارے میں یہی فیصلہ فرمایا تھا جب اس کے اولیاء نے قسم اٹھانے سے انکار کردیا تو حضرت عثمان نے انھیں دیت کی ادائیگی کا ذمہ دار بنادیا۔

28392

(۲۸۳۹۳) حَدَّثَنَا عَبْدُ الأَعْلَی ، عَن یُونُسَ ، عَنِ الْحَسَنِ ؛ فِی الْقَتِیلِ یُؤْخَذُ غِیلَۃً ، قَالَ : یُقْسِمُ مِنَ الْمُدَّعَی عَلَیْہِمْ خَمْسُونَ خَمْسِینَ یَمِینًا : مَا قَتَلْنَا ، وَلاَ عَلِمْنَا قَاتِلاً ، فَإِنْ حَلَفُوا فَقَدْ بَرِئُوا ، وَإِنْ نَکَلُوا أَقْسَمَ مِنَ الْمُدَّعِینَ خَمْسُونَ : أَنَّ دَمَنَا قِبَلَکُمْ ، ثُمَّ یُودَی۔
(٢٨٣٩٣) حضرت یونس فرماتے ہیں کہ حضرت حسن بصری نے دھوکا سے قتل ہونے والے مقتول کے بارے میں یوں ارشاد فرمایا کہ مدعی علیھم میں سے پچاس آدمی یوں پچاس قسمیں اٹھائیں گے کہ نہ ہم نے قتل کیا ہے اور نہ ہمیں قاتل معلوم ہے پس اگر انھوں نے قسم اٹھالی تو وہ بری ہوجائں گے اور اگر انھوں نے قسم اٹھانے سے انکار کردیا تو مدعیوں میں سے پچاس لوگ قسم اٹھائیں گے کہ ہمارا خون تمہاری طرف سے ہوا ہے پھر دیت ادا کی جائے گی۔

28393

(۲۸۳۹۴) حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ ، عَنْ حَمَّادِ بْنِ سَلَمَۃَ ، عَنْ ہِشَامٍ ، عَنْ أَبِیہِ ؛ فِی الْقَسَامَۃِ : لَمْ یَزَلْ یُعْمَلُ بِہَا فِی الْجَاہِلِیَّۃِ وَالإِسْلاَمِ۔
(٢٨٣٩٤) حضرت ہشام فرماتے ہیں کہ ان کے والد حضرت عروہ نے قسامت کے بارے میں یوں ارشاد فرمایا کہ زمانہ جاہلیت اور اسلام میں مسلسل اس پر عمل کیا جاتا رہا ہے۔

28394

(۲۸۳۹۵) حَدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ دُکَیْنٍ ، عَنْ سَعِیدِ بْنِ عُبَیْدٍ ، عَن بُشَیْرِ بْنِ یَسَارٍ ؛ زَعَمَ أَنَّ رَجُلاً مِنَ الأَنْصَارِ یُقَالُ لَہُ: سَہْلُ بْنُ أَبِی حَثْمَۃَ أَخْبَرَہُ ؛ أَنَّ نَفَرًا مِنْ قَوْمِہِ انْطَلَقُوا إِلَی خَیْبَرَ ، فَتَفَرَّقُوا فِیہَا ، فَوَجَدُوا أَحَدَہُمْ قَتِیلاً ، فَقَالُوا لِلَّذِینَ وَجَدُوہُ عِنْدَہُمْ : قَتَلْتُمْ صَاحِبَنَا ، قَالُوا : مَا قَتَلْنَا ، وَلاَ عَلِمْنَا ، فَانْطَلَقُوا إِلَی نَبِیِّ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، فَقَالُوا : یَا نَبِیَّ اللہِ ، انْطَلَقْنَا إِلَی خَیْبَرَ فَوَجَدْنَا أَحَدَنَا قَتِیلاً ، قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ: الْکُبْرَ الْکُبْرَ، فَقَالَ لَہُمْ: تَأْتُونَ بِالْبَیِّنَۃِ عَلَی مَنْ قَتَلَ ، فَقَالُوا : مَا لَنَا بَیِّنَۃٌ ، قَالَ : فَیَحْلِفُونَ لَکُمْ ، قَالُوا: لاَ نَرْضَی بِأَیْمَانِ الْیَہُودِ ، فَکَرِہَ نَبِیُّ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ أَنْ یُبْطِلَ دَمَہُ ، فَوَدَاہُ بِمِئَۃٍ مِنْ إِبِلِ الصَّدَقَۃِ۔
(٢٨٣٩٥) حضرت بشیر بن یسار ایک انصاری شخص جس کا نام سہل بن ابو حثمہ تھا وہ فرماتے ہیں کہ ان کی قوم کی ایک جماعت خیبر کی طرف گئی، وہ وہاں جا کر منتشر ہوگئے پھر انھوں نے اپنے ایک ساتھی کو مردہ حالت میں پایا ۔ انھوں نے جن کے پاس اسے مردہ حالت میں پایا تھا ان سے وہ کہنے لگے تم نے ہمارے ساتھی کو قتل کردیا انھوں نے کہا : ہم نے قتل نہیں کیا اور نہ ہی ہمیں قاتل کا علم ہے پھر یہ لوگ اللہ کے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آگئے اور کہنے لگے، یا نبی اللہ ! ہم خیبر گئے تھے تو وہاں ہم نے اپنے ایک ساتھی کو مرا ہوا پایا۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : بڑے کو بلاؤ بڑے کو بلاؤ پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ا ن سے فرمایا : تم لوگ اس شخص کے خلاف گواہی لاؤ جس نے قتل کیا ہے انھوں نے کہا ہمارے پاس گواہ تو نہیں ہیں آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : پھر یہودی تمہارے لیے قسم اٹھائیں گے انھوں نے کہا : ہم یہود کی قسم سے راضی نہیں ہوں گے پس اللہ کے نبی نے اس کے خون کے رائیگاں جانے کو ناپسند سمجھا اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس کی دیت سو اونٹ ادا کی صدقہ کے اونٹوں میں سے۔

28395

(۲۸۳۹۶) حَدَّثَنَا شَبَابَۃُ بْنُ سَوَّارٍ ، عَنِ ابْنِ أَبِی ذِئْبٍ ، عَنِ الزُّہْرِیِّ ؛ أَنَّ النَّبِیَّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ قَضَی فِی الْقَسَامَۃِ أَنَّ الْیَمِینَ عَلَی الْمُدَّعَی عَلَیْہِمْ۔ (بخاری ۶۸۹۸)
(٢٨٣٩٦) امام زہری فرماتے ہیں کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے قسامت میں یوں فیصلہ فرمایا کہ قسم مدعی علیہم پر لازم ہوگی۔

28396

(۲۸۳۹۷) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ ، عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ ، قَالَ : أَخْبَرَنِی عُبَیْدُ اللہِ بْنُ عُمَرَ ، أَنَّہُ سَمِعَ أَصْحَابًا لَہُمْ یُحَدِّثُونَ ؛ أَنَّ عُمَرَ بْنَ عَبْدِ الْعَزِیزِ بَدَّأَ الْمُدَّعَی عَلَیْہِمْ بِالْیَمِینِ ، ثُمَّ ضَمَّنَہُمُ الْعَقْلَ۔
(٢٨٣٩٧) حضرت عبیداللہ بن عمر فرماتے ہیں کہ انھوں نے اپنے اصحاب کو یوں بیان کرتے ہوئے سنا کہ حضرت عمر بن عبدالعزیز نے اس بات کی ابتداء کی مدعی علیہم کے ذمہ قسم ہوگی پھر آپ نے ان کو دیت کا ضامن بنایا۔

28397

(۲۸۳۹۸) حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ ، عَن مُطِیعٍ ، عَن فُضَیْلِ بْنِ عَمْرٍو ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ؛ أَنَّہُ قَضَی بِالْقَسَامَۃِ عَلَی الْمُدَّعَی عَلَیْہِمْ۔
(٢٨٣٩٨) حضرت فضیل بن عمرو فرماتے ہیں کہ حضرت ابن عباس نے مدعی علیہم پر قسم کا فیصلہ فرمایا۔

28398

(۲۸۳۹۹) حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ ، عَنِ ابْنِ أَبِی ذِئْبٍ ، عَنِ الزُّہْرِیِّ ، عَنْ سَعِیدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ ؛ أَنَّہُ کَانَ یَرَی الْقَسَامَۃَ عَلَی الْمُدَّعَی عَلَیْہِمْ۔
(٢٨٣٩٩) حضرت زہری فرماتے ہیں کہ حضرت سعید بن مسیب یہ رائے رکھتے تھے کہ قسم مدعی علیہم پر لازم ہے۔

28399

(۲۸۴۰۰) حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ ، عَنِ ابْنِ أَبِی ذِئْبٍ ، عَنِ الزُّہْرِیِّ ؛ قضَی رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ بِالْقَسَامَۃِ عَلَی الْمُدَّعَی عَلَیْہِمْ۔
(٢٨٤٠٠) حضرت زہری فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مدعی علیہم پر قسم کا فیصلہ فرمایا۔

28400

(۲۸۴۰۱) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ ، عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ ، قَالَ : قُلْتُ لابْنِ شِہَابٍ : الْقَسَامَۃُ فِی الدَّمِ عَلَی الْعِلْمِ ، أَمْ عَلَی الْبَتَّۃِ ؟ قَالَ : عَلَی الْبَتَّۃِ۔
(٢٨٤٠١) حضرت ابن جریج فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت ابن شھاب سے دریافت کیا کہ خون میں قسم اٹھانا علم کی بنیاد پر ہوتا ہے یا قطعی طور پر ؟ آپ نے فرمایا : قطعی طور پر۔

28401

(۲۸۴۰۲) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، قَالَ : حدَّثَنَا ابْنُ عَوْنٍ ، عَنِ ابْنِ سِیرِینَ ، عَنْ شُرَیْحٍ ؛ أَنَّہُ قَالَ فِی الْقَسَامَۃِ : أُؤَثّمہُمْ وَأَنَا أَعْلَمُ ، یَعْنِی أَسْتَحْلِفُہُمْ : مَا قَتَلْنَا ، وَلاَ عَلِمْنَا قَاتِلاً۔
(٢٨٤٠٢) حضرت ابن سیرین فرماتے ہیں کہ حضرت شریح نے قسامت کے بارے میں ارشاد فرمایا : کہ میں انھیں مجرم گردانوں گا حالانکہ میں جانتا ہوں یعنی میں ان سے قسم اٹھواؤں گا کہ نہ ہم نے قتل کیا ہے اور نہ ہمیں قاتل کا علم ہے۔

28402

(۲۸۴۰۳) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحِیمِ ، عَنِ الْحَسَنِ بْنِ عُبَیْدِ اللہ ، عَنْ إِبْرَاہِیمَ ، قَالَ : یُسْتَحْلفُ کُلُّ رَجُلٍ مِنْہُمْ بِاللَّہِ: مَا قَتَلْتُ ، وَلاَ عَلِمْتُ قَاتِلاً ، ثُمَّ یَدِیہِ۔
(٢٨٤٠٣) حضرت حسن بن عبداللہ فرماتے ہیں کہ حضرت ابراہیم نے ارشاد فرمایا : ان میں سے ہر آدمی سے یوں قسم اٹھوائی جائے گی : اللہ کی قسم میں نے قتل نہیں کیا اور نہ میں قاتل کو جانتا ہوں۔ پھر اس کی دیت ادا ہوگی۔

28403

(۲۸۴۰۴) حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ مُسْہِرٍ ، عَنِ الشَّیْبَانِیِّ ، عَنِ الشَّعْبِیِّ ، قَالَ : وُجِدَ قَتِیلٌ بِالْیَمَنِ فِی وَادِعَۃَ ، فَرُفِعَ إِلَی عُمَرَ فَأَحْلَفَہُمْ بِخَمْسِینَ : مَا قَتَلْنَا ، وَلاَ عَلِمْنَا قَاتِلاً ، ثُمَّ وَدَاہُ۔
(٢٨٤٠٤) حضرت شیبانی فرماتے ہیں کہ حضرت شعبی نے ارشاد فرمایا : کہ یمن کے علاقہ وادعہ میں ایک شخص مردہ حالت میں پایا گیا پس یہ معاملہ حضرت عمر کی خدمت میں پیش کیا گیا تو آپ نے ان میں سے پچاس آدمیوں سے یوں قسم اٹھوائی ہم نے قتل نہیں کیا اور نہ ہمیں قاتل معلوم ہے پھر آپ نے اس مقتول کی دیت ادا کی ۔

28404

(۲۸۴۰۵) حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ، عَنْ ہِشَامٍ، عَنِ الْحَسَنِ، قَالَ: یُسْتَحْلفُ عَنِ الْقَسَامَۃِ بِاللَّہِ: مَا قَتَلْنَا، وَلاَ عَلِمْنَا قَاتِلاً۔
(٢٨٤٠٥) حضرت ہشام فرماتے ہیں کہ حضرت حسن بصری نے ارشاد فرمایا : قسامت میں یوں اللہ کی قسم اٹھوائی جائے گی، ہم نے قتل نہیں کیا اور نہ ہمیں قاتل معلوم ہے۔

28405

(۲۸۴۰۶) حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ ، عَنْ ہِشَامٍ ، عَنِ الْحَسَنِ ، وَمُحَمَّدٍ ؛ أَنَّ شُرَیْحًا اسْتَحْلَفَہُمْ بِاللَّہِ : مَا قَتَلْنَا ، وَلاَ عَلِمْنَا قَاتِلاً۔
(٢٨٤٠٦) حضرت حسن بصری اور حضرت محمد بن سیرین یہ دونوں حضرات فرماتے ہیں کہ حضرت شریح نے ان لوگوں سے یوں قسم اٹھوائی : اللہ کی قسم ہم نے قتل نہیں کیا اور نہ ہمیں قاتل کا علم ہے۔

28406

(۲۸۴۰۷) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ حَمَّادِ بْنِ سَلَمَۃَ ، عَنِ ابْنِ أَبِی مُلَیْکَۃَ ؛ أَنَّ عُمَرَ بْنَ عَبْدِ الْعَزِیزِ ، وَابْنَ الزُّبَیْرِ أَقَادَا بِالْقَسَامَۃِ۔
(٢٨٤٠٧) حضرت ابن ابو ملیکہ فرماتے ہیں کہ حضرت عمر بن عبدالعزیز اور حضرت ابن زبیر نے قسامت کے ذریعہ قصاص لیا۔

28407

(۲۸۴۰۸) حَدَّثَنَا عَبْد الأَعَلَی ، عَنْ مَعْمَر ، عَنِ الزہری ؛ أَنَّہُ کَانَ یَقُولُ : إِنَّ الْقَسَامَۃ یُقَادُ بِہَا۔
(٢٨٤٠٨) حضرت معمر سے مروی ہے کہ حضرت زہری فرمایا کرتے تھے کہ بیشک قسامت کے ذریعہ بھی قصاص لیا جاسکتا ہے۔

28408

(۲۸۴۰۹) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، قَالَ : حدَّثَنَا الْمَسْعُودِیُّ ، عَنِ الْقَاسِمِ ، قَالَ : قَالَ عُمَرُ : إِنَّ الْقَسَامَۃَ إِنَّمَا تُوجِبُ الْعَقْلَ، وَلاَ تُشِیطُ الدَّمَ۔
(٢٨٤٠٩) حضرت قاسم فرماتے ہیں کہ حضرت عمر نے ارشاد فرمایا : بیشک قسامت دیت کو لازم کردیتا ہے اور خون کو باطل نہیں کرتا۔

28409

(۲۸۴۱۰) حَدَّثَنَا عَبْدُ السَّلاَمِ بْنُ حَرْبٍ ، عَنْ عَمْرٍو ، عَنِ الْحَسَنِ ؛ أَنَّ أَبَا بَکْرٍ ، وَعُمَرَ ، وَالْجَمَاعَۃَ الأُولَی لَمْ یَکُونُوا یَقْتُلُونَ بِالْقَسَامَۃِ۔
(٢٨٤١٠) حضرت حسن بصری فرماتے ہیں کہ حضرت ابوبکر ، حضرت عمر اور پہلی جماعت یہ سب حضرات قسامت کے ذریعے قتل نہیں کرتے تھے۔

28410

(۲۸۴۱۱) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحِیمِ ، عَنِ الْحَسَنِ بْنِ عَمْرٍو ، عَنْ فُضَیْلٍ ، عَنْ إِبْرَاہِیمَ ، قَالَ : الْقَوَدُ بِالْقَسَامَۃِ جَوْرٌ۔
(٢٨٤١١) حضرت فضیل فرماتے ہیں کہ حضرت ابراہیم نے ارشاد فرمایا قسامۃ کے ذریعہ قصاص لینا ظلم ہے۔

28411

(۲۸۴۱۲) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بِشْرٍ، قَالَ: حدَّثَنَا سَعِیدٌ، عَنْ قَتَادَۃَ، قَالَ: الْقَسَامَۃُ یَسْتَحِقُّونَ بِہَا الدِّیَۃَ، وَلاَ یُقَادُ بِہَا۔
(٢٨٤١٢) حضرت سعید فرماتے ہیں کہ حضرت قتادہ نے ارشاد فرمایا : قسامت دیت کا حقدار تو بناتی ہے لیکن اس کی وجہ سے قصاص نہیں لیا جاسکتا۔

28412

(۲۸۴۱۳) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بِشْرٍ ، قَالَ : حدَّثَنَا سَعِیدٌ ، قَالَ : حَدَّثَنَا أَبُو مَعْشَرٍ ، عَنِ النَّخَعِیّ ،ِ قَالَ : الْقَسَامَۃُ یُسْتَحَقُّ بِہَا الدِّیَۃُ ، وَلاَ یُقَادُ بِہَا۔
(٢٨٤١٣) حضرت ابو معشر فرماتے ہیں کہ نخعی نے ارشاد فرمایا : قسامت کے ذریعے دیت کا حقدار ہوتا ہے اس کے ذریعے قصاص نہیں لیا جاسکتا۔

28413

(۲۸۴۱۴) حَدَّثَنَا مَعْنُ بْنُ عِیسَی ، عَنِ ابْنِ أَبِی ذِئْبٍ ، عَنِ الزُّہْرِیِّ ، قَالَ : لاَ یُقْتَلُ بِالْقَسَامَۃِ إِلاَّ وَاحِدٌ۔
(٢٨٤١٤) حضرت ابن ابی ذئب فرماتے ہیں حضرت زہری نے ارشاد فرمایا : قسامت کی وجہ سے قتل نہیں کیا جاسکتا مگر ایک شخص کو۔

28414

(۲۸۴۱۵) حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَیَّۃَ، عَنْ حَجَّاجِ بْنِ أَبِی عُثْمَانَ، قَالَ: حدَّثَنِی أَبُو رَجَاء مَوْلَی أَبِی قِلاَبَۃَ، عَنْ أَبِی قِلاَبَۃَ؛ أَنَّ عُمَرَ بْنَ عَبْدِالْعَزِیزِ أَبْرَزَ سَرِیرَہُ یَوْمًا لِلنَّاسِ، ثُمَّ أَذِنَ لَہُمْ فَدَخَلُوا عَلَیْہِ، فَقَالَ: مَا تَقُولُونَ فِی الْقَسَامَۃِ؟ فَأَضَبَّ النَّاسُ، فَقَالُوا: نَقُولُ الْقَسَامَۃُ الْقَوَدُ بِہَا حَقٌّ، وَقَدْ أَقَادَتْ بِہَا الْخُلَفَائُ۔ (بخاری ۶۸۹۹۔ ابوداؤد ۲۷۳)
(٢٨٤١٥) حضرت ابو قلابہ فرماتے ہیں کہ حضرت عمر بن عبدالعزیز نے ایک دن اپنا تخت لوگوں کے لیے ظاہر کیا پھر آپ نے پوچھا : تم لوگ قسامۃ کے بارے میں کیا کہتے ہو ؟ پس لوگوں نے غور و فکر کیا اور کہنے لگے : قسامت کے ذریعہ قصاص لینا حق ہے اور تحقیق خلفاء راشدین نے اس نے ذریعہ قصاص لیا ہے۔

28415

(۲۸۴۱۶) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بِشْرٍ ، قَالَ : حدَّثَنَا سَعِیدٌ ، عَنْ قَتَادَۃَ ، عَن سُلَیْمَانَ بْنِ یَسَارٍ ؛ أَنَّ رَسُولَ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، قَالَ : شَاہِدَانِ مِنْ غَیْرِکُمْ۔ (ابوداؤد ۴۵۱۳)
(٢٨٤١٦) حضرت سلیمان بن یسار فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : تمہارے علاوہ دو گواہ ضروری ہیں۔

28416

(۲۸۴۱۷) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، قَالَ : حدَّثَنَا الْمَسْعُودِیُّ ، عَنِ الْقَاسِمِ ، قَالَ : انْطَلَقَ رَجُلاَنِ مِنْ أَہْلِ الْکُوفَۃِ إِلَی عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ ، فَوَجَدَاہُ قَدْ صَدَرَ عَنِ الْبَیْتِ ، فَقَالاَ : یَا أَمِیرَ الْمُؤْمِنِینَ ، إِنَّ ابْنَ عَمٍّ لَنَا قُتِلَ وَنَحْنُ إِلَیْہِ شَرَعٌ سَوَائٌ فِی الدَّمِ ، وَہُوَ سَاکِتٌ عَنہُمَا ، قَالَ : شَاہِدَانِ ذَوَا عَدْلٍ تَجِیئَانِ بِہِ عَلَی مَنْ قَتَلَہُ ، فَنُقِیدُکُمْ مِنْہُ۔
(٢٨٤١٧) حضرت مسعودی فرماتے ہیں کہ حضرت قاسم نے ارشاد فرمایا : دو آدمی کوفہ سے حضرت عمر بن خطاب کے پاس آئے ان دونوں نے آپ کو بیت اللہ سے جاتے ہوئے پایا۔ وہ دونوں کہنے لگے، اے امیرالمومنین ! ہمارے چچا کے بیٹے کو قتل کردیا گیا ہے اس حال میں کہ ہم اس کے خون میں بالکل برابر ہیں اور آپ ان دونوں سے خاموش رہے اور فرمایا : تم دونوں دو عادل گواہ لاؤ اس شخص کے خلاف جس نے اسے قتل کیا پس میں تمہیں اس سے قصاص دلوادوں گا۔

28417

(۲۸۴۱۸) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحِیمِ ، عَنِ الْحَسَنِ بْنِ عَمْرٍو ، عَنْ فُضَیْلٍ ، عَنْ إِبْرَاہِیمَ ، قَالَ : شَاہِدَانِ عَلَی الدَّمِ۔
(٢٨٤١٨) حضرت فضیل فرماتے ہیں کہ حضرت ابراہیم نے ارشاد فرمایا : خون پر دو گواہوں کا ہونا ضروری ہے۔

28418

(۲۸۴۱۹) حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِی عَدِیٍّ ، عَنْ أَشْعَثَ ، عَنِ الْحَسَنِ ، قَالَ : لاَ یَجُوزُ فِی الْقَوَدِ إِلاَّ شَہَادَۃُ أَرْبَعَۃٍ۔
(٢٨٤١٩) حضرت اشعث فرماتے ہیں کہ حضرت حسن بصری نے ارشاد فرمایا : قصاص میں جائز نہیں مگر چار لوگوں کی گواہی۔

28419

(۲۸۴۲۰) حَدَّثَنَا جَرِیرٌ ، عَنْ مُطَرِّفٍ ، عَنِ الشَّعْبِیِّ ، قَالَ : شَاہِدَانِ۔
(٢٨٤٢٠) حضرت مطرف فرماتے ہیں کہ حضرت شعبی نے ارشاد فرمایا : دو گواہ ہیں۔

28420

(۲۸۴۲۱) حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ ، عَنِ الشَّیْبَانِیِّ ، عَن حَمَّادٍ ، عَنْ إِبْرَاہِیمَ ، قَالَ : إِذَا لَمْ تَبْلُغِ الْقَسَامَۃُ ، کَرَّرُوا حَتَّی یَحْلِفُوا خَمْسِینَ یَمِینًا۔
(٢٨٤٢١) حضرت حماد فرماتے ہیں کہ حضرت ابراہیم نے ارشاد فرمایا : جب تک قسم انتہاء کونہ پہنچ جائے تو تم تکرار کرو یہاں تک کہ وہ پچاس قسمیں اٹھا لیں ۔

28421

(۲۸۴۲۲) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحِیمِ ، عَنْ أَشْعَثَ ، عَنِ ابْنِ سِیرِینَ ، عَنْ شُرَیْحٍ ، قَالَ : جَائَتْ قَسَامَۃٌ فَلَمْ یُوفُوا خَمْسِینَ ، فَرَدَّدَ عَلَیْہِم الْقَسَامَۃَ حَتَّی أَوْفَوْا۔
(٢٨٤٢٢) حضرت محمد بن سیرین فرماتے ہیں کہ حضرت شریح نے ارشاد فرمایا : قسامت کا موقع آیا اور لوگوں نے پچاس قسمیں پوری نہیں کیں تو آپ نے ان پر قسمیں لوٹائیں یہاں تک کہ انھوں نے پوری کیں۔

28422

(۲۸۴۲۳) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، قَالَ : حدَّثَنَا سُفْیَانُ ، عَنْ ہِشَامٍ ، عَنِ ابْنِ سِیرِینَ ، عَنْ شُرَیْحٍ ، قَالَ : إِذَا کَانُوا أَقَلَّ مِنْ خَمْسِینَ ، رُدِّدَتْ عَلَیْہِم الأَیْمَانُ۔
(٢٨٤٢٣) حضرت ابن سیرین فرماتے ہیں کہ حضرت شریح نے ارشاد فرمایا : جب وہ لوگ پچاس سے کم ہوں تو ان پر قسمیں لوٹائی جائیں گی۔

28423

(۲۸۴۲۴) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ، قَالَ: حدَّثَنَا سُفْیَانُ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ بْنِ یَزِیدَ الْہُذَلِیِّ، عَنْ أَبِی مَلِیحٍ؛ أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَدَّدَ عَلَیْہِم الأَیْمَانُ۔
(٢٨٤٢٤) حضرت ابو ملیح فرماتے ہیں کہ حضرت عمر بن خطاب نے ان لوگوں پر قسموں کو دوبارہ لوٹایا۔

28424

(۲۸۴۲۵) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، قَالَ : حدَّثَنَا سُفْیَانُ ، عَنْ مُغِیرَۃَ ، عَنْ إِبْرَاہِیمَ ، قَالَ : إِذَا کَانُوا أَقَلَّ مِنْ خَمْسِینَ رُدِّدَتْ عَلَیْہِم الأَیْمَانُ ، الأَوَّلُ فَالأَوَّلُ۔
(٢٨٤٢٥) حضرت مغیرہ فرماتے ہیں کہ حضرت ابراہیم نے ارشاد فرمایا : جب وہ لوگ پچاس سے کم ہوں تو ان پر قسمیں لوٹائی جائیں گی اول فالا ول کے اعتبار سے۔

28425

(۲۸۴۲۶) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، قَالَ : حدَّثَنَا ابْنُ أَبِی الزِّنَادِ ، عَنْ أَبِیہِ ، عَنْ عُمَرَ بْنِ عَبْدِ الْعَزِیزِ ؛ أَنَّہُ رَدَّدَ الأَیْمَانَ عَلَی سَبْعَۃِ نَفَرٍ فِی الْقَسَامَۃِ ، أَحَدُہُمْ خَالِی۔
(٢٨٤٢٦) حضرت ابو الزناد فرماتے ہیں کہ عمر بن عبدالعز یز نے قسامۃ کے معاملہ میں سات آدمیوں کے گروہ پر قسمیں لوٹائیں، ان میں ایک میرے ماموں بھی تھے۔

28426

(۲۸۴۲۷) حَدَّثَنَا عَبْدُ الأَعْلَی، عَنْ مَعْمَرٍ، عَنِ الزُّہْرِیِّ، قَالَ: إِذَا نَقَصَ مِنَ الْخَمْسِینَ فِی الْقَسَامَۃِ رَجُلٌ، لَمْ نُجِزْہَا۔
(٢٨٤٢٧) حضرت معمر فرماتے ہیں کہ حضرت زہری نے ارشاد فرمایا : جب قسامۃ میں پچاس افراد میں سے ایک آدمی بھی کم ہو تو ہم اس کو جائز قرار نہیں دیتے۔

28427

(۲۸۴۲۸) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ، عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ، عَنِ ابْنِ شِہَابٍ، قَالَ: أَمَّا الَّذِی عَلَیْہِ النَّاسُ الْیَوْمَ فَتَرْدِیدُ الأَیْمَانِ۔
(٢٨٤٢٨) حضرت ابن جریج فرماتے ہیں کہ حضرت ابن شہاب نے ارشاد فرمایا : بہرحال آج وہ صورتحال جس پر لوگ قائم ہیں تو اس میں تو قسموں کو دوبارہ لوٹایا جائے گا۔

28428

(۲۸۴۲۹) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحِیمِ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ ، عَنْ أَبِی جَعْفَرٍ ؛ أَنَّ عَلِیًّا کَانَ إِذَا وُجِدَ الْقَتِیل بَیْنَ الْقَرْیَتَیْنِ ، قَاسَ مَا بَیْنَہُمَا۔
(٢٨٤٢٩) حضرت ابو جعفر فرماتے ہیں کہ جب مقتول شخص دو محلوں کے درمیان مرا ہوا پایا جاتا تو حضرت علی ان دونوں کے درمیان پیمائش کرتے۔

28429

(۲۸۴۳۰) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحِیمِ ، عَنْ أَشْعَثَ ، عَنِ الشَّعْبِیِّ ، قَالَ : قُتِلَ قَتِیلٌ بَیْنَ حَیَّیْنِ مِنْ ہَمْدَانَ ، بَیْنَ وَادِعَۃَ وَخَیْوَانَ ، فَبَعَثَ مَعَہُمْ عُمَرُ الْمُغِیرَۃَ بْنَ شُعْبَۃَ ، فَقَالَ : انْطَلِقْ مَعَہُمْ فَقِسْ مَا بَیْنَ الْقَرْیَتَیْنِ ، فَأَیَّتُہُمَا کَانَتْ أَقْرَبَ فَأَلْحِقْ بِہِمُ الْقَتِیلَ۔
(٢٨٤٣٠) حضرت اشعث فرماتے ہیں کہ حضرت شعبی نے ارشاد فرمایا : ایک مقتول شخص جس کا تعلق ھمدان سے تھا وہ وادعہ اور خیوان کے درمیان مردہ حالت میں پایا گیا تو حضرت عمر نے ان لوگوں کے ساتھ حضرت مغیرہ بن شعبہ کو بھیجا اور فرمایا : تم ان کے ساتھ جاؤ اور دونوں بستوں کے درمیان فاصلہ کی پیمائش کرو۔ پس ان دونوں میں سے مقتول کے جو بھی قریب ہو تو اس مقتول کو ان بستی والوں سے ملاد و۔

28430

(۲۸۴۳۱) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، قَالَ : حدَّثَنَا إِسْرَائِیلُ ، عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ ، عَنِ الْحَارِثِ بْنِ الأَزْمَعِ ، قَالَ : وُجِدَ قَتِیلٌ بِالْیَمَنِ بَیْنَ وَادِعَۃَ وَأَرْحَبَ ، فَکَتَبَ عَامِلُ عُمَرَ إِلَیْہِ ، فَکَتَبَ إِلَیْہِ عُمَرُ : أَنْ قِسْ مَا بَیْنَ الْحَیَّیْنِ ، فَإِلَی أَیِّہِمَا کَانَ أَقْرَبَ فَخُذْہُمْ بِہِ۔
(٢٨٤٣١) حضرت ابو اسحاق فرماتے ہیں کہ حضرت حارث بن ازمع نے فرمایا : یمن کے علاقہ وادعہ اور ارحب کے درمیان ایک مقتول پایا گیا تو حضرت عمر کے گورنر نے آپ کو اس بارے میں خط لکھا ؟ حضرت عمر نے اس گورنر کو جواب لکھا کہ تم ان دونوں محلوں کے درمیان پیمائش کرو پس ان دونوں سے وہ مقتول جس کے قریب ہو تو اس کے بدلہ ان کو پکڑ لو۔

28431

(۲۸۴۳۲) حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَیَّۃَ ، عَنْ یَحْیَی بْنِ أَبِی إِسْحَاقَ ، قَالَ : سَمِعْتُ سَالِمَ بْنَ عَبْدِ اللہِ ، یَقُولُ : وَقَدْ تَیَسَّرَ قَوْمٌ مِنْ بَنِی لَیْثٍ لِیَحْلِفُوا الْغَدَ فِی الْقَسَامَۃِ ، فَقَالَ : یَالِعِبَادَ اللہِ ، لَقَوْمٌ یَحْلِفُونَ عَلَی مَا لَمْ یَرَوْہُ ، وَلَمْ یَحْضُرُوہُ ، وَلَمْ یَشْہَدُوہُ ، وَلَوْ کَانَ لِی ، أَوْ إِلَیَّ مِنَ الأَمْرِ شَیْئٌ لَعَاقَبْتُہُمْ ، أَوْ لَنَکَلْتُہُمْ ، أَوْ لَجَعَلْتُہُمْ نَکَالاً، وَمَا قَبِلْتُ لَہُمْ شَہَادَۃً۔
(٢٨٤٣٢) حضرت یحییٰ بن ابو اسحاق فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت سالم بن عبداللہ کو یوں فرماتے ہوئے سنا : جبکہ بنو لیث کی ایک قوم اس بات کے لیے تیار ہوگئی تیہ کہ وہ اگلے دن قسامۃ کے معاملہ میں قسم اٹھائے گی اس پر آپ نے فرمایا : اے اللہ کے بندو ! قوم کے لوگ قسم اٹھائیں گے ایسی بات پر جو انھوں نے نہیں دیکھی اور نہ وہ موجود تھے اور نہ وہ اس پر گواہ تھے۔ اور اگر مجھے اس معاملہ میں اختیار ہوتا تو میں ان کو ضرور سزا دیتا یا یوں فرمایا : کہ میں ان کو عبرتناک سزا دیتا یا میں ان کو قابل عبرت بنا دیتا اور میں ان کی گواہی قبول نہ کرتا۔

28432

(۲۸۴۳۳) حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَیَّۃَ ، عَنْ حَجَّاجِ بْنِ أَبِی عُثْمَانَ، قَالَ: حدَّثَنَی أَبُو رَجَائٍ ، مَوْلَی أَبِی قِلاَبَۃَ ، عَنْ أَبِی قِلاَبَۃَ؛ أَنَّ عُمَرَ بْنَ عَبْدِالْعَزِیزِ أَبْرَزَ سَرِیرَہُ یَوْمًا لِلنَّاسِ ، ثُمَّ أَذِنَ لَہُمْ فَدَخَلُوا عَلَیْہِ ، فَقَالَ : مَا تَقُولُونَ فِی الْقَسَامَۃِ؟ فَأَضَبَّ النَّاسُ ، فَقَالُوا : نَقُولُ : الْقَسَامَۃُ الْقَوَدُ بِہَا حَقٌّ ، وَقَدْ أَقَادَتْ بِہَا الْخُلَفَائُ ، فَقَالَ : مَا تَقُولُ یَا أَبَا قِلاَبَۃَ ؟ وَنَصَبَنِی لِلنَّاسِ ، قُلْتُ : یَا أَمِیرَ الْمُؤْمِنِینَ ، عِنْدَکَ أَشْرَافُ الْعَرَبِ وَرُؤُوسُ الأَجْنَادِ ، أَرَأَیْتَ لَوْ أَنَّ خَمْسِینَ مِنْہُمْ شَہِدُوا عَلَی رَجُلٍ بِحِمْصٍ أَنَّہُ قَدْ سَرَقَ وَلَمْ یَرَوْہُ ، أَکُنْت تَقْطَعُہُ ؟ قَالَ : لاَ ، قُلْتُ : وَمَا قَتَلَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ أَحَدًا قَطُّ ، إِلاَّ فِی إِحْدَی ثَلاَثِ خِصَالٍ : رَجُلٍ یُقْتَلُ بِجَرِیرَۃِ نَفْسِہِ ، أَوْ رَجُلٍ زَنَی بَعْدَ إِحْصَانِہِ ، أَوْ رَجُلٍ حَارَبَ اللَّہَ وَرَسُولَہُ وَارْتَدَّ عَنِ الإِسْلاَمِ۔
(٢٨٤٣٣) حضرت ابو قلابہ فرماتے ہیں کہ حضرت عمر بن عبد العزیز نے ایک دن لوگوں کے سامنے اپنا تخت ظاہر کیا پھر آپ نے ان سب کو اجازت دی اور وہ آپ کے پاس آگئے آپٖ نے پوچھا ! تم لوگ قسامۃ کے بارے میں کیا کہتے ہو ؟ لوگ غور و فکر کرنے لگے اور کہنے لگے قسامت کے ذریعہ قصاص لینا برحق ہے اور تحقیق خلفاء نے اس کے ذریعہ قصاص لیا ہے۔ اس پر آپ نے فرمایا اے ابو قلابہ ! تم کیا کہتے ہو ؟ اور انھوں نے ہی مجھے لوگوں کا مشورہ دیا تھا۔ میں نے کہا اے امیرالمومنین ! آپ کے پاس عرب کے معزز لوگ اور لشکروں کے سردار موجود ہیں آپ کی کیا رائے ہے کہ اگر ان میں سے پچاس آدمی حمص کے ایک آدمی کے خلاف گواہی دیں کہ اس نے چوری کی ہے حالانکہ انھوں نے اس کو نہیں دیکھاتو کیا آپ اس کا ہاتھ کاٹ دیں گے ؟ آپ نے فرمایا : نہیں میں نے کہا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کسی کو کبھی قتل نہیں کیا مگر ان تین باتوں میں سے ایک کی وجہ سے، ایک وہ آدمی جو اپنے نفس کے گناہ کی وجہ سے قتل کیا گیا یا وہ آدمی تو جو اپنے محصن ہونے کے باوجود زنا کرے یا وہ آدمی جو اللہ اور اس کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے جنگ کرے اور اسلام سے مرتد ہوجائے۔

28433

(۲۸۴۳۴) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، قَالَ : حدَّثَنَا ابْنُ أَبِی لَیْلَی ، عَنْ عَطَائٍ ؛ أَنَّ النَّاسَ أُجْلُوا عَن قَتِیلٍ فِی الطَّوَافِ ، فَوَدَاہُ مِنْ بَیْتِ الْمَالِ۔
(٢٨٤٣٤) حضرت ابن ابی لیلیٰ فرماتے ہیں کہ حضرت عطائ نے فرمایا : ایک آدمی دورانِ طواف کچلا گیا تو حاکم نے اس کی دیت بیت المال سے ادا کی۔

28434

(۲۸۴۳۵) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، قَالَ : حدَّثَنَا وَہْبُ بْنُ عُقْبَۃَ ، وَمُسْلِمُ بْنُ یَزِیدَ بْنِ مَذْکُورٍ ، سَمِعَاہُ مِنْ یَزِیدَ بْنِ مَذْکُورٍ؛ أَنَّ النَّاسَ ازْدَحَمُوا فِی الْمَسْجِدِ الْجَامِعِ بِالْکُوفَۃِ یَوْمَ الْجُمُعَۃِ ، فَأَفْرَجُوا عَن قَتِیلٍ ، فَوَدَاہُ عَلِیُّ بْنُ أَبِی طَالِبٍ مِنْ بَیْتِ الْمَالِ۔
(٢٨٤٣٥) حضرت وھب بن عقبہ اور حضرت مسلم بن یزید بن مذکور فرماتے ہیں کہ انھوں نے حضرت یزید بن مذکور کو یوں فرماتے ہوئے سنا کہ جمعہ کے دن کوفہ کی جامع مسجد میں لوگوں کا رش لگ گیا جب رش ختم ہوا تو وہاں ایک آدمی قتل ہوا پڑا تھا تو پھر حضرت علی بن ابو طالب نے بیت المال سے اس کی دیت ادا کی۔

28435

(۲۸۴۳۶) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، قَالَ : حدَّثَنَا شُعْبَۃُ ، عَنِ الْحَکَمِ ، عَنْ إِبْرَاہِیمَ ؛ أَنَّ رَجُلاً قُتِلَ فِی الطَّوَافِ ، فَاسْتَشَارَ عُمَرُ النَّاسَ ، فَقَالَ عَلِیٌّ : دِیَتُہُ عَلَی الْمُسْلِمِینَ ، أَوْ فِی بَیْتِ الْمَالِ۔
(٢٨٤٣٦) حضرت حکم فرماتے ہیں کہ حضرت ابراہیم نے ارشاد فرمایا : کہ ایک شخص کو طوا ف کے دوران قتل کردیا گیا تو حضرت عمر نے اس بارے میں لوگوں سے مشورہ طلب کیا اس پر حضرت علی نے فرمایا : اس کی دیت مسلمانوں پر یا بیت المال میں لازم ہوگی۔

28436

(۲۸۴۳۷) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ، عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ، عَنْ عَطَائٍ، قَالَ: أَتَی حَجَرٌ عَائِرٌ فِی إِمْرَۃِ مَرْوَانَ ، فَأَصَابَ ابْنَ نِسْطَاسٍ بن عَامِرِ بْنِ عَبْدِ اللہِ بْنِ نِسْطَاسٍ ، لاَ یُعْلَمُ مَنْ صَاحِبُہُ فَقَتَلَہُ ، فَضَرَبَ مَرْوَانُ دِیَتَہُ عَلَی النَّاسِ۔
(٢٨٤٣٧) حضرت ابن جریج فرماتے ہیں کہ حضرت عطائ نے ارشاد فرمایا : مروان کی حکومت میں ایک نامعلوم پتھر آیا اور ابن نسطاس بن عامر بن عبداللہ بن نسطاس کو جا لگا اس کا پھینکنے والا معلوم نہیں تھا پس اس پتھر نے اسے مار دیا تو مروان نے اس کی دیت لوگوں پر ڈال دی۔

28437

(۲۸۴۳۸) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِی عَدِیٍّ ، عَنْ أَشْعَثَ ، عَنِ الْحَسَنِ ؛ فِی قَوْمٍ تَنَاضَلُوا ، فَأَصَابُوا إِنْسَانًا لاَ یُدْرَی أَیُّہُمْ أَصَابَہُ ، قَالَ : الدِّیَۃُ عَلَیْہِمْ کُلِّہِمْ۔
(٢٨٤٣٨) حضرت اشعث فرماتے ہیں کہ کچھ لوگ تیر اندازی کا مقابلہ کررہے تھے کہ انھوں نے ایک شخص کو تیر مار دیا یہ معلوم نہیں تھا کہ ان میں سے کس نے اس کو تیر مارا ہے حضرت حسن بصری نے ارشاد فرمایا : اس کی دیت ان سب پر لازم ہوگی۔

28438

(۲۸۴۳۹) حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَیَّۃَ، عَنْ ہِشَامٍ الدَّسْتَوَائِیِّ، عَنْ یَحْیَی بْنِ أَبِی کَثِیرٍ، عَن عِکْرِمَۃَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ: یُودَی الْمُکَاتَبُ بِقَدْرِ مَا عَتَقَ مِنْہُ دِیَۃَ الْحُرِّ، وَبِقَدْرِ مَا رُقَّ مِنْہُ دِیَۃَ الْعَبْدِ۔ (ابوداؤد ۴۵۷۔ احمد ۲۶۰)
(٢٨٤٣٩) حضرت ابن عباس فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : مکاتب کو ادا کی جائے گی آزاد کی دیت جتنا حصہ اس کا آزاد ہوگا اور غلام کی دیت جتنا حصہ اس کا غلام ہوگا۔

28439

(۲۸۴۴۰) حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ، عَن أَیُّوبَ، عَن عِکْرِمَۃَ، قَالَ: قَالَ عَلِیٌّ: یُودَی مِنَ الْمُکَاتَبِ بِقَدْرِ مَا أَدَّاہُ۔
(٢٨٤٤٠) حضرت عکرمہ فرماتے ہیں کہ حضرت علی نے ارشاد فرمایا : مکاتب کو اس کی ادائیگی کے بقدر آزاد کی دیت ادا کی جائے گی۔

28440

(۲۸۴۴۱) حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ ، عَنْ ہِشَامٍ الدَّسْتَوَائِیِّ ، عَنْ یَحْیَی بْنِ أَبِی کَثِیرٍ ؛ أَنَّ عَلِیًّا ، وَمَرْوَانَ کَانَا یَقُولاَنِ فِی الْمُکَاتَبِ : یُودَی مِنْہُ دِیَۃَ الْحُرِّ بِقَدْرِ مَا أَدَّی ، وَمَا رَقَّ مِنْہُ دِیَۃَ الْعَبْدِ۔
(٢٨٤٤١) حضرت یحییٰ بن ابو کثیر فرماتے ہیں کہ حضرت علی اور حضرت مروان مکاتب کے بارے میں فرمایا کرتے تھے : اس کو آزاد کی دیت ادا کی جائے گی بقدر اس ادائیگی کے جو اس نے کردی ہے اور جتنا حصہ اس کا غلام ہے اتنی غلام کی دیت ادا کی جائے گی۔

28441

(۲۸۴۴۲) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَوَائٍ ، عَنْ سَعِیدِ بْنِ أَبِی عَرُوبَۃَ ، عَنْ قَتَادَۃَ ، عَنْ عُمَرَ بْنِ عَبْدِ الْعَزِیزِ ، قَالَ : جِرَاحَۃُ الْمُکَاتَبِ جِرَاحَۃُ عَبْدٍ۔
(٢٨٤٤٢) حضرت قتادہ فرماتے ہیں کہ حضرت عمر بن عبدالعزیز نے ارشاد فرکایا : مکاتب کے زخم کی دیت وہی ہے جو غلام کے زخم کی ہے۔

28442

(۲۸۴۴۳) حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ ، عَنْ أَشْعَثَ ، عَنِ الْحَکَمِ ، عَنْ إِبْرَاہِیمَ ، قَالَ : تُودَی جِرَاحَتُہُ بِحِسَابِ مَا أَدَّی۔
(٢٨٤٤٣) حضرت حکم فرماتے ہیں کہ حضرت ابراہیم نے ارشاد فرمایا : اس کے زخم کی دیت اس کی ادائیگی کے حساب سے دی جائے گی۔

28443

(۲۸۴۴۴) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَوَائٍ ، عَنْ عَبَّادِ بْنِ مَنْصُورٍ ، عَن حَمَّادٍ ، عَنْ إِبْرَاہِیمَ ، عَنْ شُرَیْحٍ ، قَالَ : جِرَاحَۃُ الْمُکَاتَبِ جِرَاحَۃُ عَبْدٍ۔
(٢٨٤٤٤) حضرت ابراہیم فرماتے ہیں کہ حضرت شریح نے ارشاد فرمایا : مکاتب کے زخم کی دیت وہی ہے جو غلام کے زخم کی ہے۔

28444

(۲۸۴۴۵) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ شُعْبَۃَ ، قَالَ : سَأَلْتُ الْحَکَمَ ، وَحَمَّادًا عَنْ رَجُلٍ رَمَی بِنَارٍ فِی دَارِ قَوْمٍ فَاحْتَرَقُوا ؟ قَالاَ : لَیْسَ عَلَیْہِ قَوَدٌ ، لاَ یُقْتَلُ۔
(٢٨٤٤٥) حضرت شعبہ فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت حکم اور حضرت حماد ان دونوں حضرات سے ایسے آدمی کے متعلق دریافت کیا جس نے چند لوگوں کے گھر میں آگ پھینکی پس وہ لوگ جل گئے تو اس کا کای حکم ہے ؟ ان دونوں حضرات نے فرمایا اس پر قصاص نہیں ہوگا اسے قتل نہیں کیا جائے گا۔

28445

(۲۸۴۴۶) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ عَبْدِ الْعَزِیزِ بْنِ حُصَیْنٍ ، عَنْ یَحْیَی بْنِ یَحْیَی الْغَسَّانِیِّ ، قَالَ : أَحْرَقَ رَجُلٌ تِبْنًا فِی قَرَاحٍ لَہُ ، فَخَرَجَتْ شَرَارَۃٌ مِنْ نَارٍ ، حَتَّی أَحْرَقَتْ شَیْئًا لِجَارِہِ ، قَالَ : فَکَتَبْتُ فِیہِ إِلَی عُمَرَ بْنِ عَبْدِ الْعَزِیزِ ، فَکَتَبَ إِلَیَّ : إِنَّ رَسُولَ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ قَالَ : الْعَجْمَائُ جُبَارٌ ، وَأَرَی أَنَّ النَّارَ جُبَارٌ۔ (ابوداؤد ۴۵۸۲۔ ابن ماجہ ۲۶۷۶)
(٢٨٤٤٦) حضرت عبدالعزیز بن حصین فرماتے ہیں کہ حضرت یحییٰ بن یحییٰ غسانی نے ارشاد فرمایا کہ ایک آدمی نے اپنی کھلی زمین میں بھوسا جلا یا پس آگ کا شعلہ نکلا یہاں تک کہ اسنے پڑوسی کی کوئی چیز جلا دی آپ فرماتے ہیں کہ میں نے اس بارے میں حضرت عمر بن عبدالعزیز کو خط لکھا تو آپ نے مجھے جواب لکھا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : چوپایہ کے زخم پر کوئی تاوان نہیں اور میری رائے یہ ہے کہ آگ کے نقصان پر بھی کوئی تاوان نہیں ہوگا۔

28446

(۲۸۴۴۷) حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ ، عَنْ شُعْبَۃَ ، قَالَ : سَأَلْتُ الْحَکَمَ ، وَحَمَّادًا عَنْ رَجُلٍ أَحْرَقَ دَارًا ، فَأَحْرَقَ فِیہَا قَوْمًا؟ قَالاَ : لاَ یُقْتَلُ۔
(٢٨٤٤٧) حضرت شعبہ فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت حکم اور حضرت حماد سے ایسے آدمی کے متعلق دریافت کیا جس نے گھر کو آگ لگائی اور اس میں موجود لوگوں کو جلا دیا ؟ ان دونوں حضرات نے ارشاد فرمایا : اس شخص کو قتل نہیں کیا جائے گا۔

28447

(۲۸۴۴۸) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَیْدٍ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ ، قَالَ : حدَّثَنِی مَکْحُولٌ ، قَالَ : لَمَّا قَدِمَ عَلَیْنَا عُمَرُ بَیْتَ الْمَقْدِسِ أَعْطَی عُبَادَۃُ بْنُ الصَّامِتِ رَجُلاً مِنْ أَہْلِ الذِّمَّۃِ دَابَّتَہُ یُمْسِکُہَا ، فَأَبَی عَلَیْہِ فَشَجَّہُ مُوضِحَۃً ، ثُمَّ دَخَلَ الْمَسْجِدَ ، فَلَمَّا خَرَجَ عُمَرُ صَاحَ النَّبَطِیُّ إِلَی عُمَرَ ، فَقَالَ عُمَرُ : مَنْ صَاحِبُ ہَذَا ؟ قَالَ عُبَادَۃُ : أَنَا صَاحِبُ ہَذَا ، قَالَ : مَا أَرَدْتَ إِلَی ہَذَا ؟ قَالَ : أَعْطَیُْتہُ دَابَّتِی یُمْسِکُہَا فَأَبَی ، وَکُنْتُ امْرَئًا فِی حَدٍّ ، قَالَ : إِمَّا لاَ ، فَاقْعُدْ لِلْقَوَدِ ، فَقَالَ لَہُ زَیْدُ بْنُ ثَابِتٍ : مَا کُنْتَ لِتَقِیدَ عَبْدَک مِنْ أَخِیک ، قَالَ : أَمَا وَاللَّہِ لَئِنْ تَجَافَیْتُ لَکَ عَنِ الْقَوَدِ لأُعْنِتَنَّکَ فِی الدِّیَۃِ ، أَعْطِہِ عَقْلَہَا مَرَّتَیْنِ۔
(٢٨٤٤٨) حضرت مکحول بیان کرتے ہیں کہ جب حضرت عمر ہمارے پاس بیت المقدس تشریف لائے تو حضرت عبادہ بن صامت نے اپنی سواری ایک ذمی شخص کو دی تاکہ وہ اس کو پکڑ کے رکھے پس اس نے انکار کردیا تو آپ نے اس کو گہرا زخم پہنچا دیا پھر وہ مسجد میں داخل ہوگئے جب حضرت عمر کو چیخ کی آواز سنائی دی تو حضرت عمر کہنے لگے : اس کو تکلیف پہنچانے والا کون ہے ؟ حضرت عبادہ نے کہا : میں اس کا مطلوب ہوں۔ آپ نے پوچھا : تم نے اس سے کیا معاملہ کیا ؟ انھوں نے فرمایا : میں نے اسے اپنی سواری دی کہ یہ اسے پکڑ لے تو اس نے انکار کردیا اور میں ایسا آدمی ہوں کہ مجھ میں حد جاری ہوگئی آپ نے فرمایا : ایسا نہیں ہے پس تم قصاص کے لیے بیٹھ جاؤ اس پر حضرت زید بن ثابت نے ان سے فرمایا : نہیں اپنے غلام کو اپنے بھائی سے قصاص نہیں دلوا سکتے۔ آپ نے فرمایا : بہرحال اللہ کی قسم ! اگر میں نے تیرے قصاص کو چھوڑ دیا تو میں ضرور بہ ضرور دیت کے بارے میں تجھے مشقت میں ڈالوں گا تم اسے دو مرتبہ اس کی دیت ادا کرو۔

28448

(۲۸۴۴۹) حَدَّثَنَا مَعْنُ بْنُ عِیسَی ، عَنِ ابْنِ أَبِی ذِئْبٍ ، عَنِ الزُّہْرِیِّ ، قَالَ : لاَ قَوَدَ بَیْنَ النَّصْرَانِیِّ وَالْحُرِّ الْمُسْلِمِ ، وَلاَ بَیْنَ النَّصْرَانِیِّ وَالْعَبْدِ الْمُسْلِمِ۔
(٢٨٤٤٩) حضرت ابن ابی ذئب فرماتے ہیں کہ حضرت زہری نے ارشاد فرمایا : قصاص نہیں ہوگا عیسائی اور آزاد مسلمان کے درمیان اور غلام مسلمان کے درمیان۔

28449

(۲۸۴۵۰) حَدَّثَنَا زَیْدُ بْنُ الْحُبَابِ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَن خَالِدٍ النِّیلِیِّ ، عَنِ الْحَکَمِ ، وَحَمَّادٍ ؛ أَنَّہُمَا قَالاَ فِی رَجُلٍ شَجَّ رَجُلاً فَذَہَبَتْ عَیْنُہُ ، فَقَالَ الْحَکَمُ : إِنْ شَہِدُوا أَنَّہَا ذَہَبَتْ مِنَ الضَّرْبَۃِ ، فَہُوَ جَائِزٌ ، وَقَالَ حَمَّادٌ : إِنْ شَہِدُوا أَنَّہُ ضَرَبَہُ یَوْمَ ضَرَبَہُ وَہِیَ صَحِیحَۃٌ ، فَہُوَ جَائِزٌ۔
(٢٨٤٥٠) حضرت خالد النیلی فرماتے ہیں کہ حضرت حکم اور حضرت حماد نے ایسے آدمی کے بارے میں ارشاد فرمایا جس نے ایک آدمی کے سر کو زخمی کردیا تو اس کی بینائی ختم ہوگئی اس پر حضرت حماد نے فرمایا : اگر لوگ گواہی دیں کہ اس کے مارنے کی وجہ سے اس کی بینائی گئی تو یہ جائز ہے اور حضرت حماد نے فرمایا : اگر لوگ گواہی دیں کہ اس نے جس دن اسے مارا تو اس کی آنکھ صحیح تھی تو اس صورت میں جائز ہے۔

28450

(۲۸۴۵۱) حَدَّثَنَا أَبُو الأَحْوَصِ ، عَن سِمَاکٍ ، عَن حَنَشِ بْنِ الْمُعْتَمِرِ ، قَالَ : حُفِرَتْ زُبْیَۃٌ بِالْیَمَنِ لِلأَسَدِ فَوَقَعَ فِیہَا الأَسَدُ ، فَأَصْبَحَ النَّاسُ یَتَدَافَعُونَ عَلَی رَأْسِ الْبِئْرِ ، فَوَقَعَ فِیہَا رَجُلٌ ، فَتَعَلَّقَ بِآخَرَ ، وَتَعَلَّقَ الآخَرُ بِآخَرَ ، فَہَوَی فِیہَا أَرْبَعَۃٌ فَہَلَکُوا فِیہَا جَمِیعًا ، فَلَمْ یَدْرِ النَّاسُ کَیْفَ یَصْنَعُونَ ، فَجَائَ عَلِیٌّ ، فَقَالَ : إِنْ شِئْتُمْ قَضَیْتُ بَیْنَکُمْ بِقَضَائٍ یَکُونُ جَائِزًا بَیْنَکُمْ ، حَتَّی تَأْتُوا النَّبِیَّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، قَالَ : فَإِنِّی أَجْعَلُ الدِّیَۃَ عَلَی مَنْ حَضَرَ رَأْسَ الْبِئْرِ ، فَجَعَلَ لِلأَوَّلِ الَّذِی ہَوَی فِی الْبِئْرِ رُبُعَ الدِّیَۃِ ، وَلِلثَّانِی ثُلُثَ الدِّیَۃِ ، وَالثَّالِثِ نِصْفَ الدِّیَۃِ ، وَالرَّابِعِ کَامِلَۃً ، قَالَ : فَتَرَاضَوْا عَلَی ذَلِکَ حَتَّی أَتَوُا النَّبِیَّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فَأَخْبَرُوہُ بِقَضَائِ عَلِیٍّ ، فَأَجَازَ الْقَضَائَ۔ (احمد ۷۷۔ طیالسی ۱۱۴)
(٢٨٤٥١) حضرت سماک فرماتے ہیں کہ حضرت حنش بن معتمر نے فرمایا : یمن میں شیر کے لیے ایک گڑھا کھودا گیا پس شیر اس میں گرگیا اور لوگ کنویں کے کنارے ایک دوسرے کو دھکم پیل کر رہے تھے کہ اچانک ایک آدمی اس میں گرنے لگا تو اس نے دوسرے کو پکڑ لیا اور دوسرے نے تیسرے کو ایسے کل چار افراد اس گھڑے میں گرگئے اور سب کے سب مرگئے۔ لوگوں کو سمجھ نہیں تھی کہ کہ وہ اس معاملہ کا کیا کریں ؟ اتنے میں حضرت علی تشریف لائے اور فرمایا : اگر تم چاہوتو میں تمہارے درمیان ایک فیصلہ کروں جو تمہارے درمیان اس صورت میں جائز ہو کہ تم لوگ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس جاؤ اور فرمایا کہ بیشک میں دیت کا بار ڈالوں گا ان لوگوں پر جو کنویں کے کنارے پر موجود تھے۔ اور آپ نے اس پہلے شخص کے لیے جو کنویں میں گرا تھا دیت کا چوتھائی حصہ لازم قراردیا اور دوسرے شخص کے لیے تہائی دیت اور تیسرے کے لیے نصف دیت اور چوتھے کے لیے مکمل دیت لازم قرار دی پس وہ سب لوگ اس بات پر راضی ہوگئے یہاں تک کہ وہ لوگ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں آئے اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو حضرت علی کے فیصلہ کے بارے میں بتلایا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس فیصلہ کو نافذ کردیا۔

28451

(۲۸۴۵۲) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، قَالَ : حدَّثَنَا عَبْدُ اللہِ بْنُ حَبِیبِ بْنِ أَبِی ثَابِتٍ ، عَنْ عَامِرٍ ، عَن مَسْرُوقٍ ؛ أَنَّ سِتَّۃَ غِلْمَۃٍ ذَہَبُوا یَسْبَحُونَ ، فَغَرِقَ أَحَدُہُمْ ، فَشَہِدَ ثَلاَثَۃٌ عَلَی اثْنَیْنِ أَنَّہُمَا أَغْرَقَاہُ ، وَشَہِدَ اثْنَانِ عَلَی ثَلاَثَۃٍ أَنَّہُمْ أَغَرقُوہُ ، فَقَضَی عَلِیٌّ أَنَّ عَلَی الثَّلاَثَۃِ خُمُسَیِ الدِّیَۃِ ، وَعَلَی الاِثْنَیْنِ ثَلاَثَۃُ أَخْمَاسِ الدِّیَۃِ۔
(٢٨٤٥٢) حضرت عامر فرماتے ہیں کہ حضرت مسروق نے فرمایا : چھ بچے تیرنے کے لیے گئے تو ان میں سے ایک پانی میں ڈوب گیا۔ پھر تین بچوں نے دو کے خلاف گواہی دی کہ ان دونوں نے اسے ڈبویا ہے اور دونے تین بچوں کے خلاف گواہی دی کہ ان تینوں نے اسے ڈبویا ہے۔ اس پر حضرت علی نے یوں فیصلہ فرمایا کہ ان تین لڑکوں پر دیت کے دو خمس لازم ہوں گے اور ان دولڑکوں پر دیت کے تین خمس لازم ہوں گے۔

28452

(۲۸۴۵۳) حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ سَعِیدٍ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَن فِرَاسٍ ، عَنِ الشَّعْبِیِّ ، عَن مَسْرُوقٍ ؛ أَنَّہُ جَعَلَ الدِّیَۃَ أَسْبَاعًا : أَرْبَعَۃً عَلَی ثَلاَثَۃٍ ، وَثَلاَثَۃً عَلَی أَرْبَعَۃٍ۔
(٢٨٤٥٣) حضرت شعبی فرماتے ہیں کہ حضرت مسروق نے دیت کو سات حصوں میں تقسیم کیا ، کہ چار حصہ تین پر اور تین حصہ چار پر ۔

28453

(۲۸۴۵۴) حَدَّثَنَا ابْنُ مُسْہِرٍ ، عَنْ سَعِیدٍ ، عَنْ قَتَادَۃَ ، عَن خِلاَسٍ ، قَالَ : اسْتَأْجَرَ رَجُلٌ أَرْبَعَۃَ رِجَالٍ لِیَحْفِرُوا لَہُ بِئْرًا ، فَحَفَرُوہَا فَانْخَسَفَتْ بِہِمُ الْبِئْرُ ، فَمَاتَ أَحَدُہُمْ ، فَرُفِعَ ذَلِکَ إِلَی عَلِیٍّ ، فَضَمَّنَ الثَّلاَثَۃَ ثَلاَثَۃَ أَرْبَاعِ الدِّیَۃِ ، وَطَرَحَ عَنہُمْ رُبُعَ الدِّیَۃِ۔
(٢٨٤٥٤) حضرت قتادہ فرماتے ہیں کہ حضرت خلاس نے ارشاد فرمایا : ایک آدمی نے چار آدمیوں کو اجرت پر رکھا تاکہ وہ اس کے لیے کنواں کھودیں انھوں نے کنواں کھودا تو کنویں میں وہ لوگ دھنس گئے اور ان میں سے ایک کی موت واقع ہوگئی یہ معاملہ حضرت علی کی خدمت میں پیش کیا گیا تو آپ نے ان تینوں کود یت کے تین چوتھائی حصوں کا ضامن بنایا اور ان سے دیت کے چوتھے حصہ کی تخفیف کردی۔

28454

(۲۸۴۵۵) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، قَالَ : حدَّثَنَا أَبُو مَالِکٍ ، عَنْ عَلِیِّ بْنِ الأَقْمَرِ؛ أَنَّ رَجُلاً اسْتَأْجَرَ ثَلاَثَۃً یَحْفِرُونَ لَہُ حَائِطًا، فَضَرَبُوا فِی أَصْلِہِ جَمِیعًا ، فَوَقَعَ عَلَیْہِمْ فَمَاتَ أَحَدُہُمْ ، فَاخْتَصَمُوا إِلَی شُرَیْحٍ ، فَقَضَی عَلَی الْبَاقِیَیْنِ بِثُلُثَیِ الدِّیَۃِ۔
(٢٨٤٥٥) حضرت ابو مالک فرماتے ہیں کہ حضرت علی بن اقمر نے ارشاد فرمایا : ایک آدمی نے تین آدمیوں کو اجرت پر رکھا تاکہ وہ اس کی دیوار کھودیں ان سب نے اس کی بنیاد میں ضرب لگائی تو وہ دیوار ان پر گرگئی اور ان میں سے ایک مرگیا وہ لوگ یہ جھگڑا لیکر حضرت شریح کی خدمت میں حاضر ہوئے تو آپ نے باقی دو آدمیوں پر دیت کے دو تہائی حصوں کا فیصلہ فرمایا۔

28455

(۲۸۴۵۶) حَدَّثَنَا عَبْدُ الأَعْلَی ، عَنْ مَعْمَرٍ ، عَنِ الزُّہْرِیِّ ؛ أَنَّہُ سُئِلَ عَن أُجَرَائَ اسْتُؤْجِرُوا یَہْدِمُونَ حَائِطًا ، فَخَرَّ عَلَیْہِمْ ، فَمَاتَ بَعْضُہُمْ ؟ أَنَّہُ یَغْرَمُ بَعْضٌ لِبَعْضٍ ، وَالدِّیَۃَ عَلَی مَنْ بَقِیَ۔
(٢٨٤٥٦) حضرت معمر فرماتے ہیں کہ امام زہری سے ایسے مزدوروں کے متعلق پوچھا گیا جن کو دیوار گرانے کے لیے اجرت پر کھا گیا تھا پس وہ دیوار ان ہی پر گرگئی اور ان میں سے بعض کی موت واقع ہوگئی ؟ حضرت زہری نے بعض کو بعض کے لیے ضامن بنایا کہ دیت باقی بچنے والوں پر لازم ہوگی۔

28456

(۲۸۴۵۷) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ، قَالَ: حدَّثَنَا مُوسَی بْنُ عُلَیٍّ، عَنْ أَبِیہِ، قَالَ: جَائَ أَعْمَی یَنْشُدُ النَّاسَ فِی زَمَانِ عُمَرَ یَقُولُ: یَا أَیُّہَا النَّاسُ لَقِیت مُنْکَرًا ہَلْ یَعْقِلُ الأَعْمَی الصَّحِیحَ الْمُبْصِرَا۔ خَرَّا مَعًا کِلاَہُمَا تَکَسَّرَا ؟ قالَ وَکِیعٌ : کَانُوا یَرَوْنَ أَنَّ رَجُلاً صَحِیحًا کَانَ یَقُودُ أَعْمَی ، فَوَقَعَا فِی بِئْرٍ ، فَوَقَعَ عَلَیْہِ ، فَإِمَّا قَتَلَہُ ، وَإِمَّا جَرَحَہُ ، فَضَمَّنَ الأَعْمَی۔
(٢٨٤٥٧) حضرت موسیٰ بن علی فرماتے ہیں کہ ان کے والد حضرت علی نے ارشاد فرمایا : کہ حضرت عمر کے زمانے میں ایک اندھا لوگوں کو یہ شعر سنا رہا تھا : ترجمہ :۔
اے لوگو ! مجھے ایک نامعقول بات کا سامنا ہے۔ کیا اندھا بھی صحیح اور دیکھنے والے کو دیت ادا کرے گا ؟ حالانکہ وہ دونوں اکٹھے گرے تھے ان دونوں کی ہڈی ٹوٹ گئی تھی ؟ حضرت وکیع فرماتے ہیں لوگوں کی یہ رائے تھی کہ ایک بینا آدمی نابینا کو لے کر جا رہا تھا کہ وہ دونوں کنویں میں گرگئے تھے اور یہ اندھا اس پر گرگیا تھا یا تو اس نے اسے مار دیا تھا یا اسے زخمی کردیا تھا تو اس اندھے کو ضامن بنایا گیا تھا۔

28457

(۲۸۴۵۸) حَدَّثَنَا عَبْدَۃُ ، عَنْ یَحْیَی بْنِ سَعِیدٍ ، عَنْ سَعِیدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ ؛ أَنَّ رَجُلاً مِنْ أَہْلِ الشَّامِ یُقَالُ لَہُ : ابْنُ خَیْبَرِیٍّ وَجَدَ مَعَ امْرَأَتِہِ رَجُلاً فَقَتَلَہَا ، أَوْ قَتَلَہُمَا ، فَرُفِعَ إِلَی مُعَاوِیَۃَ ، فَأَشْکَلَ عَلَیْہِ الْقَضَائُ فِی ذَلِکَ ، فَکَتَبَ إِلَی أَبِی مُوسَی : أَنْ سَلْ عَلِیًّا عَنْ ذَلِکَ ، فَسَأَلَ أَبُو مُوسَی عَلِیًّا ؟ فَقَالَ : إِنَّ ہَذَا لَشَیْئٌ مَا ہُوَ بِأَرْضِنَا، عَزَمْتُ عَلَیْک لِتُخْبِرَنِی ، فَأَخْبَرَہُ ، فَقَالَ عَلِیٌّ : أَنَا أَبُو حَسَنٍ ، إِنْ لَمْ یَجِئْ بِأَرْبَعَۃِ شُہَدَائَ ، فَلِیَدْفَعُوہُ بِرُمَّتِہِ۔ (عبدالرزاق ۱۷۹۱۵)
(٢٨٤٥٨) حضرت یحییٰ بن سعید فرماتے ہیں کہ حضرت سعید بن مسیب نے ارشاد فرمایا : شام کے باشندوں میں سے ایک شخص جس کا نام ابن خیبری تھا اس نے اپنی بیوی کے پاس ایک آدمی کو پایا تو اس نے بیوی کو یا ان دونوں کو قتل کردیا یہ معاملہ حضرت معاویہ کی خدمت میں پیش کیا گیا تو آپ پر اس بارے میں فیصلہ کرنا مشکل ہوگیا۔ آپ نے حضرت ابو موسیٰ کو خط لکھا کہ وہ اس کے بارے میں حضرت علی سے پوچھیں۔ پھر حضرت ابو موسیٰ نے حضرت علی سے دریافت کیا ؟ آپ نے فرمایا : بیشک یہ معاملہ ہماری زمین میں پیش نہیں آیا میں تمہیں قسم دیتا ہوں کہ تم ضرور مجھے اس بارے میں بتلاؤ۔ تو حضرت ابو موسیٰ نے آپ کو اس بارے میں بتلادیا۔ پس حضرت علی نے فرمایا : اگر وہ چار گواہ نہ لائے تو تم اس کو مکمل طور پر حوالہ کردو۔

28458

(۲۸۴۵۹) حَدَّثَنَا أَسْبَاطٌ ، عَنِ الشَّیْبَانِیِّ ، عَن سَلَمَۃَ ، قَالَ : رُفِعَ إِلَی مُصْعَبٍ رَجُلٌ وَجَدَ مَعَ امْرَأَتِہِ رَجُلاً فَقَتَلَہُ ، فَأَبْطَلَ دَمَہُ۔
(٢٨٤٥٩) حضرت مسلمہ فرماتے ہیں کہ حضرت مصعب کے سامنے ایک ایسے آدمی کو پیش کیا گیا جس نے اپنی بیوی کے ساتھ کسی آدمی کو پایا تھا تو اس نے اسے قتل کردیا آپ نے اس کا خون رائیگاں قراردیا۔

28459

(۲۸۴۶۰) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ أَبِی عَاصِمٍ ، عَنِ الشَّعْبِیِّ ، قَالَ : کَانَ رَجُلاَنِ أَخَوَانِ مِنَ الأَنْصَارِ ، یُقَالُ لأَحَدِہِمَا : أَشْعَث ، فَغَزَا فِی جَیْشٍ مِنْ جُیُوشِ الْمُسْلِمِینَ ، قَالَ : فَقَالَتِ امْرَأَۃُ أَخِیہِ لأَخِیہِ : ہَلْ لَکَ فِی امْرَأَۃِ أَخِیک مَعَہَا رَجُلٌ یُحَدِّثُہَا ؟ فَصَعِدَ فَأَشْرَفَ عَلَیْہِ وَہُوَ مَعَہَا عَلَی فِرَاشِہَا ، وَہِیَ تَنْتِفُ لَہُ دَجَاجَۃً ، وَہُوَ یَقُولُ : وَأَشْعَثُ غَرَّہُ الإِسْلاَمُ مِنِّی أَبِیتُ عَلَی حَشَایَاہَا وَیُمْسِی کَأَنَّ مَوَاضِعَ الرَّبَلاَتِ مِنْہَا خَلَوْتُ بِعُرْسِہِ لَیْلَ التمَامِ عَلَی دَہْمَائَ لاَحِقَۃِ الْحِزَامِ فِئَامٌ قَدْ جُمِعنْ إِلَی فِئَامِ قالَ : فَوَثَبَ إِلَیْہِ الرَّجُلُ فَضَرَبَہُ بِالسَّیْفِ حَتَّی قَتَلَہُ ، ثُمَّ أَلْقَاہُ فَأَصْبَحَ قَتِیلاً بِالْمَدِینَۃِ ، فَقَالَ عُمَرُ : أُنْشِدُ اللَّہَ رَجُلاً کَانَ عِندَہُ مِنْ ہَذَا عِلْمٌ إِلاَّ قَامَ بِہِ ، فَقَامَ الرَّجُلُ فَأَخْبَرَہُ بِالْقِصَّۃِ ، فَقَالَ : سَحِقَ وَبَعُدَ۔
(٢٨٤٦٠) حضرت ابو عاصم فرماتے ہیں کہ حضرت شعبی نے ارشاد فرمایا : دو انصاری آدمی آپس میں بھائی تھے ان میں سے ایک کا نام اشعث تھا وہ مسلمانوں کے لشکروں میں سے کسی لشکر میں جہاد کرنے گیا۔ تو اس کے بھائی کی بیوی اس کے بھائی کو کہنے لگی : تمہارے بھائی کی بیوی کے ساتھ کوئی آدمی ہے کیا تم اس کا کچھ کرسکتے ہو ؟ پس پیچھے رہنے والا آدمی چھت پر چڑھا اور اس نے اپنے بھائی کے گھر میں جھانکا تو اس نے ایک آدمی کو اپنے بھائی کی بیوی کے ساتھ بسترپر دیکھا اور وہ عورت اس کے لیے مرغی کی کھال اتار رہی تھی اور وہ شخص یہ شعر پڑھ رہا تھا۔ ترجمہ :” اشعث کو اسلام نے میرے بارے میں دھوکا دیا۔ میں نے اس کی دلہن کے ساتھ رات گزاری۔ میں اس کی بیوی کے ساتھ لپٹ کر رات گزار رہا تھا جبکہ وہ موت کی مصیبت میں شام کررہا تھا۔ اس کی بیوی کے جسم کا گوشت ایسے ہے جیسے پالکی کے گدے ایک دوسرے کے اوپر ڈالے گئے ہوں۔ “
یہ سن کر وہ بھائی اس پر کود پڑا اور اس نے تلوار سے وار کر کے قتل کردیا پھر اس کو پھینک دیا اس مقتول نے مدینہ میں صبح کی تو حضرت عمر نے فرمایا : میں اللہ کی قسم دیتا ہوں اس آدمی کو جس کے پاس اس کے بارے میں کچھ علم ہو مگر یہ کہ وہ کھڑا ہوجائے وہ شخص کھڑا اور اس نے واقعہ کی آپ کو خبر دی اس پر آپ نے فرمایا : یہ شخص برباد اور ہلاک ہوگیا۔

28460

(۲۸۴۶۱) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ ، عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ ، قَالَ : قُلْتُ لِعَطَائٍ : الرَّجُلُ یَجِدُ عَلَی امْرَأَتِہِ رَجُلاً فَیَقْتُلُہُ ، أَیُہْدَرُ دَمُہُ ؟ قَالَ : مَا مِنْ أَمْرٍ إِلاَّ بِالْبَیِّنَۃِ ، قُلْتُ : إِنْ شُہِدَ عَلَیْہِ أَنَّہُ زَانِی فِی أَہْلِی ، قَالَ : وَإِنْ شُہِدَ ، لاَ أَمْرَ إِلاَّ بِالْبَیِّنَۃِ ، لاَ أَمْرَ إِلاَّ فِی بَیِّنَۃٍ۔
(٢٨٤٦١) حضرت ابن جریج فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت عطائ سے دریافت کیا اس آدمی کے متعلق جو اپنی بیوی کے ہمراہ کسی آدمی کو پائے اور اسے قتل کردے تو کیا اس کا خون رائیگاں جائے گا ؟ آپ نے فرمایا : کوئی معاملہ نہیں ہوگا مگر گواہی کے ساتھ میں نے عرض کی اگر اس شخص کے خلاف گواہی دے دی گئی کہ اس نے میرے گھر میں زنا کیا آپ نے فرمایا : اگرچہ گواہی دے کوئی حکم نہیں ہوگا مگر گواہی کے ساتھ کوئی حکم نہیں ہوگا مگر گواہی کے ساتھ۔

28461

(۲۸۴۶۲) حَدَّثَنَا عَبْدَۃُ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ إِبْرَاہِیمَ ، عَن عَلْقَمَۃَ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ ، قَالَ : بَیْنَا نَحْنُ لَیْلَۃ فِی الْمَسْجِدِ ، إِذْ جَائَ رَجُلٌ فَقَالَ : لَوْ أَنَّ رَجُلاً وَجَدَ مَعَ امْرَأَتِہِ رَجُلاً فَقَتَلَہُ ، قَتَلْتُمُوہُ ؟ ، أَوْ تَکَلَّمَ جَلَدْتُمُوہُ ؟ لأَذْکُرَنَّ ذَلِکَ لِلنَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، فَأَتَاہُ ، فَذَکَرَ ذَلِکَ لَہُ ، فَسَکَتَ عَنْہُ ، فَنَزَلَتْ آیَۃُ اللِّعَانِ ، فَدَعَاہُ النَّبِیُّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، فَقَرَأَہَا عَلَیْہِ ، فَجَائَ الرَّجُلُ بَعْدُ یَقْذِفُ امْرَأَتَہُ ، فَلاَعَنَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ بَیْنَہُمَا ، وَقَالَ : عَسَی أَنْ تَجِیئَ بِہِ أَسْوَدَ جَعْدًا ، فَجَائَتْ بِہِ أَسْوَدَ جَعْدًا۔ (مسلم ۱۰۔ ابوداؤد ۲۲۴۷)
(٢٨٤٦٢) حضرت علقمہ فرماتے ہیں کہ حضرت عبداللہ بن مسعود نے ارشاد فرمایا : اس درمیان کہ ایک رات ہم مسجد میں تھے کہ اچانک ایک آدمی آیا اور کہنے لگا ؟ اگر کوئی شخص اپنی بیوی کے ہمراہ کسی مرد کو پائے اور اسے قتل کردے تو تم اس کو قتل کردو گے یا وہ اس پر تہمت لگائے تو تم اسے کوڑے مارو گے ؟ میں ضرور یہ معاملہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے سامنے ذکر کروں گا۔ پس نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) تشریف لائے تو اس شخص نے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے سامنے یہ بات ذکر کی تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) خاموش ہوگئے اتنے میں لعان کی آیت نازل ہوئی نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس شخص کو بلایا اور اس پر یہ آیات تلاوت فرمائیں پس اس کے بعد وہ شخص آیا اور اس نے اپنی بیوی پر تہمت لگائی تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان دونوں کے درمیان لعان کرنے کا فیصلہ فرمایا اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : قریب ہے کہ یہ عورت کالا سکڑا ہوا بچہ لائے پس وہ عورت کالا سکڑا ہوا بچہ ہی لائی۔

28462

(۲۸۴۶۳) حَدَّثَنَا حُسَیْنُ بْنُ عَلِیٍّ ، عَن زَائِدَۃَ ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِکِ ، عَن وَرَّادٍ ، عَنِ الْمُغِیرَۃِ ، قَالَ : بَلَغَ النَّبِیَّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ أَنَّ سَعْدَ بْنَ عُبَادَۃَ یَقُولُ : لَوْ وَجَدْت مَعَہَا رَجُلاً لَضَرَبْتُہُ بِالسَّیْفِ غَیْرَ مُصْفَحٍ ، قَالَ : فَقَالَ النَّبِیُّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : أَتَعْجَبُونَ مِنْ غَیْرَۃِ سَعْدٍ ؟ فَوَاللَّہِ لأَنَا أَغْیَرُ مِنْ سَعْدٍ ، وَاللَّہُ أَغْیَرُ مِنِّی ، وَمِنْ أَجْلِ غَیْرَۃِ اللہِ حَرَّمَ اللَّہُ الْفَوَاحِشَ ، مَا ظَہَرَ مِنْہَا وَمَا بَطَنَ۔
(٢٨٤٦٣) حضرت مغیرہ فرماتے ہیں کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو یہ خبر پہنچی کہ حضرت سعد بن عبادہ یوں فرماتے ہیں کہ اگر میں اپنی بیوی کے ساتھ کسی مرد کو پاؤں تو میں اسے تلوار کی دھار سے ضرب لگاؤں گا۔ اس پر نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کیا تم سعد کی غیرت سے تعجب کرتے ہو ؟ پس اللہ کی قسم ! میں سعد سے زیادہ غیرت مند ہوں اور اللہ رب العزت مجھ سے زیادہ غیرت مند ہیں اور اسی وجہ سے اللہ نے بری باتوں کو حرام کیا جن کا تعلق ظاہر سے ہو یا باطن سے ہو۔

28463

(۲۸۴۶۴) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنِ الْمُغِیرَۃِ بْنِ النُّعْمَانِ ، عَن ہَانِئِ بْنِ حِزَامٍ ، زَادَ فِیہِ یَحْیَی بْنُ آدَمَ : عَن مَالِکِ بْنِ أَنَسٍ ، عَن ہَانِئِ بْنِ حِزَامٍ ؛ أَنَّ رَجُلاً وَجَدَ مَعَ امْرَأَتِہِ رَجُلاً فَقَتَلَہَا ، فَکَتَبَ فِیہِ إِلَی عُمَرَ ، فَکَتَبَ فِیہِ عُمَرُ کِتَابَیْنِ : کِتَابٌ فِی الْعَلاَنِیَۃِ : یُقْتَلُ ، وَکِتَابٌ فِی السِّرِّ : تُؤْخَذُ الدِّیَۃُ۔
(٢٨٤٦٤) حضرت مالک بن انس فرماتے ہیں کہ حضرت ھانئِ بن حزام نے ارشاد فرمایا : ایک آدمی نے اپنی بیوی کے ساتھ کسی مرد کو پایا تو اس نے اسے قتل کردیا اس بارے میں حضرت عمر کو خط لکھا گیا تو حضرت عمر نے اس بارے میں دو خط لکھے : ایک اعلانیہ خط کہ اس آدمی کو قتل کردیا جائے اور ایک پوشیدہ خط کہ اس سے دیت لی جائے۔

28464

(۲۸۴۶۵) حَدَّثَنَا مَرْوَانُ بْنُ مُعَاوِیَۃَ، عَنِ الرَّبِیعِ بْنِ النُّعْمَانِ، عَن أُمِّہِ؛ أَنَّ امْرَأَۃً مِنْ بَنِی لَیْثٍ، یُقَالُ لَہَا: أُمُّ ہَارُونَ، بَیْنَمَا ہِیَ جَالِسَۃٌ تَقْطَعُ مِنْ لَحْمِ أُضْحِیَّتِہَا، إِذْ شَدَّ کَلْبٌ فِی الدَّارِ عَلَی ذَلِکَ اللَّحْمِ، فَرَمَتْہُ بِالسِّکِّینِ فَأَخْطَأَتْہُ ، وَاعْتَرَضَ ابْنٌ لَہَا فَوَقَعَتِ السِّکِّینُ فِی بَطْنِہِ مُرْتَزَّۃ ، فَمَاتَ ، فَوَدَاہُ عَلِیٌّ مِنْ بَیْتِ الْمَالِ۔
(٢٨٤٦٥) حضرت ربیع بن نعمان اپنی والدہ سے نقل کرتے ہیں کہ قبیلہ بنو لیث کی ایک عورت جس کا نام ام ہارون تھا : اس درمیان کہ وہ بیٹھ کر اپنی قربانی کے جانور کا گوشت کاٹ رہی تھی کہ اچانک ایک کتے نے گھر میں اس گوشت پر دھاوا بول دیا تو اس عورت نے اس پر چھری پھینکی تو اس کا نشانہ خطا ہوگیا اور اس کا بیٹا جو وہاں لیٹا ہوا تھا وہ اس کے پیٹ میں گھس گئی اور وہ مرگیا تو حضرت علی نے اس کی دیت بیت المال سے ادا کی۔

28465

(۲۸۴۶۶) حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ مُسْہِرٍ ، عَنْ سَعِیدٍ ، عَنْ قَتَادَۃَ، عَن خِلاَسٍ، قَالَ: رَمَی رَجُلٌ أُمَّہُ بِحَجَرٍ فَقَتَلَہَا، فَطَلَبَ مِیرَاثَہَا مِنْ إِخْوَتِہِ ، فَقَالَ إِخْوَتُہُ : لاَ مِیرَاثَ لَکَ ، فَارْتَفَعُوا إِلَی عَلِیٍّ ، فَأَخْرَجَہُ مِنَ الْمِیرَاثِ ، وَقَضَی عَلَیْہِ بِالدِّیَۃِ ، وَقَالَ : حَظَّک مِنْہَا ذَلِکَ الْحَجَرُ۔
(٢٨٤٦٦) حضرت خلاس فرماتے ہیں کہ ایک آدمی نے اپنی ماں کو پتھر مار کر اسے قتل کردیا پھر وہ اپنے بھائیوں سے اپنی ماں کی وراثت مانگنے لگا تو اس کے بھائیوں نے کہا : تیرے لیے کوئی وراثت نہیں ہے۔ اور انھوں نے یہ معاملہ حضرت علی کے سامنے پیش کردیا آپ نے اس کو وراثت سے نکال دیا اور اس پر دیت لازم کرنے کا فیصلہ فرمایا اور فرمایا : تیری ماں کی جانب سے تیرے حصہ میں وہ پتھر ملے گا۔

28466

(۲۸۴۶۷) حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ ، عَنْ حَجَّاجٍ ، عَنِ ابْنِ أَبِی نَجِیحٍ ، عَن مُجَاہِدٍ (ح) وَعَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَیْبٍ ، عَنْ أَبِیہِ، عَنْ جَدِّہِ (ح) وَعَنْ قَتَادَۃَ ، عَنْ أَبِی الْمَلِیحِ (ح) وَعَنْ عَطَائٍ ؛ أَنَّ قَتَادَۃَ کَانَتْ لَہُ أُمُّ وَلَدٍ تَرْعَی غَنَمَہُ ، فَقَالَ لَہُ ابْنُہُ مِنْہَا : حَتَّی مَتَی تَسْتَأْمِی أُمِّی ، واللہِ لاَ تَسْتَأْمِیہَا أَکْثَرَ مِمَّا اسْتَأْمَیْتہَا ، قَالَ : إِنَّکَ لَہَا ہُنَا ؟ فَخَذَفَہُ بِالسَّیْفِ فَقَتَلَہُ ، فَکَتَبَ فِی ذَلِکَ سُرَاقَۃُ بْنُ جُعْشُمٍ إِلَی عُمَرَ ، فَکَتَبَ إِلَیْہِ : وَافِنِی بِہِ ، وَبِعِشْرِینَ وَمِئَۃٍ ، قَالَ حَجَّاجٌ : وَقَالَ بَعْضُہُمْ : وَبِأَرْبَعِینَ وَمِئَۃٍ ، فَأَخَذَ مِنْہَا ثَلاَثِینَ حِقَّۃً ، وَثَلاَثِینَ جَذَعَۃً ، وَأَرْبَعِینَ مَا بَیْنَ ثَنِیَّۃٍ إِلَی بَازِلٍ عَامُہَا کُلُّہَا خِلْفَۃٌ ، فَقَسَمَہَا بَیْنَ إِخْوَتِہِ ، وَلَمْ یُوَرِّثْہُ شَیْئًا۔
(٢٨٤٦٧) حضرت عطائ فرماتے ہیں کہ حضرت قتادہ کی ایک ام ولدہ تھیں جو ان کی بکریاں چراتی تھیں اس باندی سے ہونے والے آپ کے بیٹے نے آپ سے کہا ؟ کب تک تم میری ماں کو باندی بنا کر رکھو گے ؟ اللہ کی قسم ! تم اس کو باندی نہیں بنا سکتے اس مدت سے زیادہ جتنا پہلے تم نے اس کو باندی بنا کر رکھ لیا ہے۔ آپ نے کہا ؟ بیشک تو یہاں کیا کررہا ہے ؟ پس اس نے ان کو تلوار ماری اور قتل کردیا پھر اس بارے میں حضرت سراقہ بن جعشم نے حضرت عمر کو خط لکھا تو آپ نے انھیں جواب لکھا ؟ اسے ایک سو بیس اونٹوں کے ساتھ میرے پاس بھیج دو ۔ راوی حجاج کے مطابق کہیں بیس اونٹوں میں تیس حقہ، تیس جذعہ اور چالیس دوسرے تھے۔ حضرت عمر نے وہ اس کے بھائیوں میں تقسیم کردیے۔

28467

(۲۸۴۶۸) حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ ، عَنْ عَوْفٍ ، قَالَ : کَانَ عُمَرُ بْنُ حَیَّانَ الْحِمَّانِیُّ یَصْنَعُ الْخَیْلَ ، وَإِنَّہُ حَمَلَ ابْنَہُ عَلَی فَرَسٍ ، فَخَرَّ فَتَقَطَّرَ مِنَ الْفَرَسِ فَمَاتَ ، فَجُعِلَتْ دِیَتُہُ عَلَی عَاقِلَتِہِ ، زَمَانَ زِیَادٍ عَلَی الْبَصْرَۃِ۔
(٢٨٤٦٨) حضرت عوف فرماتے ہیں کہ عمر بن حیان حمانی گھوڑے کی خوب پرورش کرتا تھا اور اس نے اپنے بیٹے کو گھوڑے پر سوار کیا تو وہ نیچے گرگیا اور گھوڑے پر سے پہلو کے بل گرا اور اس کی وفات ہوگئی اور اس کی دیت اس کے خاندان والوں پر ڈالی گئی بصرہ میں زیاد کے زمانہ حکومت میں۔

28468

(۲۸۴۶۹) حَدَّثَنَا ابْنُ فُضَیْلٍ ، عَنْ أَشْعَثَ ، عَنِ ابْنِ سِیرِینَ ، قَالَ : حمَِلَ رَجُلٌ ابْنَہُ عَلَی فَرَسٍ لِیَشُوِّرہُ ، فَنَخَسَ بِہِ ، وَصَوَّتَ بِہِ فَقَتَلَہُ ، فَجُعِلَتْ دِیَتَہُ عَلَی عَاقِلَتِہِ ، وَلَمْ یُوَرِّثِ الأَبَ شَیْئًا۔
(٢٨٤٦٩) حضرت اشعث فرماتے ہیں کہ حضرت ابن سیرین نے ارشاد فرمایا : ایک آدمی نے اپنے بیٹے کو گھوڑے پر سوار کیا تاکہ وہ اس گھوڑے کو نروختگی کے لیے پیش کرے اس نے گھوڑے کی سرین میں کیل چھبوئی اسے تیز دوڑانے کے لیے اور اسے آوازیں لگائیں تو اس نے اس کے بیٹے کو مار دیا۔ پس ان کی دیت کا بار اس کے خاندان والوں پر ڈالا گیا اور باپ کو کسی چیز کا بھی وارث نہیں بنایا۔

28469

(۲۸۴۷۰) حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ مُسْہِرٍ ، عَنْ سَعِیدٍ ، عَنْ قَتَادَۃَ عَن خِلاَسٍ ، عَنْ عَلِیٍّ ؛ أَنَّ رَجُلَیْنِ أَتَیَا عَلِیًّا ، فَشَہِدَا عَلَی رَجُلٍ أَنَّہُ سَرَقَ ، فَقَطَعَ یَدَہُ ، ثُمَّ جَائَا بِآخَرَ ، فَقَالاَ : ہُوَ ہَذَا ، قَالَ : فَاتَّہَمَہُمَا عَلَی ہَذَا ، وَضَمَّنَہُمَا دِیَۃَ الأَوَّلِ۔
(٢٨٤٧٠) حضرت خلاس فرماتے ہیں کہ دو آدمی حضرت علی کے پاس آئے اور انھوں نے ایک آدمی کے خلاف گواہی دی کہ اس نے چوری کی ہے آپ نے اس کا ہاتھ کاٹ دیا۔ پھر وہ دونوں ایک دوسرے آدمی کو لے آئے اور کہنے لگے وہ چو ر تو یہ ہے پس آپ نے ان دونوں پر اس وجہ سے تہمت لگائی اور آپ نے ان دونوں کو پہلے شخص کی دیت کا ضامن بنایا۔

28470

(۲۸۴۷۱) حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ ، قَالَ : أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَیْجٍ ، قَالَ : أَخْبَرَنَی عَمَرَّد ؛ أَنَّ حُیَیَّ بْنَ یَعْلَی أَخْبَرَہُ ، أَنَّہُ سَمِعَ یَعْلَی یُخْبِرُ ؛ أَنَّ رَجُلاً أَتَی یَعْلَی ، فَقَالَ لَہُ : قَاتِلِی ہَذَا ، فَدَفَعَہُ إِلَیْہِ یَعْلَی ،فَجَدَعُوہُ بِسُیُوفِہِمْ ، حَتَّی رُؤُوا أَنَّہُمْ قَتَلُوہُ وَبِہِ رَمَقٌ ، فَأَخَذَہُ أَہْلُہُ فَدَاوُوہُ حَتَّی بَرِأَ ، فَجَائَ یَعْلَی ،فَقَالَ : أَوَلَسْتُ قَدْ دَفَعْتُہُ إِلَیْک ؟ فَأَخْبَرَہُ خَبَرَہُ ، فَدَعَاہُ یَعْلَی ، فَوَجَدَہُ قَدْ شُلِّلَ ، فَحُسِبَتْ جُرُوحُہُ فَوَجَدُوا فِیہِ الدِّیَۃَ ، فَقَالَ لَہُ یَعْلَی : إِنْ شِئْتَ فَادْفَعْ إِلَیْہِ دِیَتَہُ وَاقْتُلْہُ ، وَإِلاَّ فَدَعْہُ ، فَلَحِقَ بِعُمَرَ فَاسْتَأْدَی عَلَی یَعْلَی ، فَاتَّفَقَ عُمَرُ وَعَلِیٌّ عَلَی قَضَائِ یَعْلَی، أَنْ یَدْفَعَ إِلَیْہِ الدِّیَۃَ وَیَقْتُلَہُ ، أَوْ یَدَعَہُ فَلاَ یَقْتُلُہُ ، وَقَالَ عُمَرُ لِیَعْلَی : إِنَّک لَقَاضٍ ، ثُمَّ رَدَّہُ إِلَی عَمَلِہِ۔
(٢٨٤٧١) حضرت حیی بن یعلی بیان کرتے ہیں کہ ایک آدمی حضرت یعلی کے پاس آیا اور آپ سے کہا مجھے مارنے والا یہ شخص ہے تو حضرت یعلی نے وہ آدمی اس کے حوالہ کردیا ان لوگوں نے اس کو اپنی تلواروں سے خوب مارا یہاں تک کہ وہ سمجھے کہ انھوں نے اس کو ماردیا ہے حالانکہ اس میں زندگی کی رمق باقی تھی پس اس کے گھر والوں نے اس کو لے لیا اور اس کا علاج کروایا یہاں تک کہ وہ تندرست ہوگیا۔ حضرت یعلی آئے اور فرمایا : کیا میں نے اسے تمہارے حوالہ نہیں کردیا تھا ؟ تو اس نے آپ کو اس کے بارے میں خبر دی حضرت یعلی نے اس کو بلایا تو آپ کو اس کے جسم پر زخموں کے نشان پائے اور اس کے زخم سفید ہوچکے تھے پھر ان لوگوں نے اس میں دیت لینا چاہی تو حضرت یعلی نے اس شخص سے کہا : اگر تو چاہے تو اس کو اس کی دیت ادا کردے اور اسے قتل کردے وگرنہ اس کو چھوڑ دو پس وہ شخص حضرت عمر سے ملا اور حضرت یعلی کے خلاف آپ سے مدد چاہی لیکن حضرت عمر اور حضرت علی ان دونوں حضرات نے حضرت یعلی کے فیصلہ پر اتفاق کیا کہ اس بچنے والے کو پہلے دیت ادا کی جائے اور اس کو قتل کردیا جائے یا اس کو چھوڑ دو اور قتل مت کرو۔ اور حضرت عمر نے حضرت یعلی سے فرمایا : یقیناً تم تو قاضی ہو پھر آپ نے ان کو ان کے کام کی طرف واپس لوٹا دیا۔

28471

(۲۸۴۷۲) حَدَّثَنَا عَبَّادٌ ، وَأَبُو خَالِدٍ ، عَنْ حَجَّاجٍ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَیْبٍ ، عَنْ أَبِیہِ ، عَنْ جَدِّہِ ، عَنْ عُمَرَ ، قَالَ : سَمِعْتُ رَسُولَ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یَقُولُ : لاَ یُقْتَلُ الْوَالِدُ بِالْوَلَدِ۔ (ابن ماجہ ۲۶۶۲۔ دارقطنی ۱۸۱)
(٢٨٤٧٢) حضرت عمر فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو یوں ارشاد فرماتے ہوئے سنا : باپ کو بیٹے کے بدلے قتل نہیں کیا جائے گا۔

28472

(۲۸۴۷۳) حَدَّثَنَا ابْنُ فُضَیْلٍ، عَنْ لَیْثٍ، عَن مُجَاہِدٍ، وَعَطَائٍ، قَالاَ: لاَ یُقَادُ الرَّجُلُ مِنْ وَالِدَیْہِ، وَإِنْ قَتَلاَہُ صَبْرًا۔
(٢٨٤٧٣) حضرت لیث فرماتے ہیں کہ حضرت مجاہد اور حضرت عطائ نے ارشاد فرمایا : آدمی کا اس کے والدین سے قصاص نہیں لیا جائے گا اگرچہ ان دونوں نے اسے قید کر کے قتل کیا ہو۔

28473

(۲۸۴۷۴) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَیْلٍ ، عَنْ لَیْثٍ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَیْبٍ ، قَالَ : کُتِبَ إِلَی عُمَرَ فِی امْرَأَۃٍ أَخَذَتْ بِأُنْثَیَیْ رَجُلٍ ، فَخَرَقَتِ الْجِلْدَ وَلَمْ تَخْرِقِ الصِّفَاقَ ، قَالَ عُمَرُ لأَصْحَابِہِ : مَا تَرَوْنَ فِی ہَذَا ؟ قَالُوا : اجْعَلْہَا بِمَنْزِلَۃِ الْجَائِفَۃِ ، فَقَالَ عُمَرُ : لَکِنِّی أَرَی غَیْرَ ذَلِکَ ، أَرَی أَنَّ فِیہَا نِصْفَ مَا فِی الْجَائِفَۃِ۔
(٢٨٤٧٤) حضرت عمرو بن شعیب فرماتے ہیں کہ حضرت عمر کو ایک ایسی عورت کے بارے میں خط لکھا گیا جس نے ایک آدمی کے دونوں خصیتین کو پکڑا اور ظاہری کھال کو پھاڑ دیا اور اندرونی کھال کو نہیں پھاڑا حضرت عمر نے اپنے اصحاب سے پوچھا ! تمہاری اس بارے میں کیا رائے ہے ؟ انھوں نے کہا : آپ اس کو جائفہ زخم کے درجہ میں رکھ لیں اس پر حضرت عمر نے ارشاد فرمایا : لیکن میری رائے اس کے علاوہ ہے میری رائے یہ ہے کہ اس میں جائفہ کی دیت کا نصف ہو۔

28474

(۲۸۴۷۵) حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ ، عَن دَاوُد ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَیْبٍ ؛ أَنَّ رَجُلاً اسْتَکْرَہَ امْرَأَۃً فَأَفْضَاہَا ، فَضَرَبَہُ عُمَرُ الْحَدَّ ، وَغَرَّمَہُ ثُلُثَ دِیَتِہَا۔
(٢٨٤٧٥) حضرت عمرو بن شعیب فرماتے ہیں کہ ایک آدمی نے کسی عورت سے زبردستی کی اور اس کے دونوں راستوں کو ایک کردیاتو حضرت عمر نے اس پر حد لگائی اور اسے اس کی دیت کے تہائی حصے کا ذمہ دار بنایا۔

28475

(۲۸۴۷۶) حَدَّثَنَا زَیْدُ بْنُ الْحُبَابِ ، عَن خَالِدِ بْنِ عَبْدِ اللہِ ، عَن خَالِدٍ الْحَذَّائِ ، عَنْ أَبَانَ بْنِ عُثْمَانَ ؛ أَنَّہُ رُفِعَ إِلَیْہِ رَجُلٌ تَزَوَّجَ جَارِیَۃً فَأَفْضَاہَا ، فَقَالَ فِیہَا ہُوَ وَعُمَرُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِیزِ : إِنْ کَانَتْ مِمَّنْ یُجَامَعُ مِثْلُہَا فَلاَ شَیْئَ عَلَیْہِ ، وَإِنْ کَانَتْ مِمَّنْ لاَ یُجَامَعُ مِثْلُہَا ، فَعَلَیْہِ ثُلُثُ الدِّیَۃِ۔
(٢٨٤٧٦) حضرت خالد حذا فرماتے ہیں کہ حضرت أبان بن عثمان کے سامنے ایسے آدمی کو پیش کیا گیا جس نے ایک لڑکی سے شادی کی اور اس کے دونوں راستوں کو ایک کردیا تو اس بارے میں آپ نے اور حضرت عمر بن عبدالعزیز نے فرمایا : اگر تو وہ لڑکی ان میں سے تھی کہ اس جیسی لڑکیوں سے جماع کیا جاتا ہے تو اس شخص پر کوئی چیز لازم نہیں ہوگی اور اگر وہ لڑکی ان میں سے تھی کہ اس جیسی لڑکیوں سے جماع نہیں کیا جاتا تو اس شخص پر تہائی دیت لازم ہوگی۔

28476

(۲۸۴۷۷) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَن شَیْخٍ ، عَنْ قَتَادَۃَ ، عَن زَیْدِ بْنِ ثَابِتٍ ؛ فِی الرَّجُلِ یُفضِی الْمَرْأَۃَ ، قَالَ : إِذَا أَمْسَکَ أَحَدُہُمَا عَنِ الآخَرِ فَالثُّلُثُ ، وَإِنْ لَمْ یُمْسِکْ فَالدِّیَۃُ۔
(٢٨٤٧٧) حضرت قتادہ فرماتے ہیں کہ حضرت زید بن ثابت نے ایسے شخص کے بارے میں جس نے عورت کے دونوں راستوں کو ایک کردیا، یوں ارشاد فرمایا : جب ان دونوں راستوں میں سے ایک دوسرے کو بند کردے تو تہائی دیت لازم ہوگی اور اگر بندنہ کرے تو مکمل دیت ہوگی۔

28477

(۲۸۴۷۸) حَدَّثَنَا حَفْصٌ ، عَنْ أَشْعَثَ ، عَنِ الْحَسَنِ ؛ أَنَّ رَجُلاً اسْتَسْقَی عَلَی بَابِ قَوْمٍ فَأَبَوْا أَنْ یُسْقُوہُ ، فَأَدْرَکَہُ الْعَطَشُ فَمَاتَ ، فَضَمَّنَہُمْ عُمَرُ دِیَتَہُ۔
(٢٨٤٧٨) حضرت اشعث فرماتے ہیں کہ حضرت حسن بصری نے ارشاد فرمایا کہ ایک شخص نے کسی قوم کے دروازے پر پانی طلب کیا تو ان لوگوں نے اسے پانی پلانے سے انکار کردیا اس کو سخت پیاس لگی یہاں تک کہ اس کی موت ہوگئی تو حضرت عمر نے ان کو اس شخص کی دیت کا ضامن بنایا۔

28478

(۲۸۴۷۹) حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَہَّابِ الثَّقَفِیُّ ، عَنْ أَیُّوبَ ، عَنْ أَبِی قِلاَبَۃَ ، قَالَ : مَا قُتِلَ عَلَی عَہْدِ رَسُولِ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، وَلاَ أَبِی بَکْرٍ ، وَلاَ عُمَرَ رَجُلٌ مِنَ الْمُسْلِمِینَ إِلاَّ فِی زِنَی ، أَوْ قَتْلٍ ، أَوْ حَارَبَ اللَّہَ وَرَسُولَہُ۔
(٢٨٤٧٩) حضرت ایوب فرماتے ہیں کہ حضرت ابو قلابہ نے ارشاد فرمایا : مسلمانوں میں سے کوئی آدمی قتل نہیں کیا گیا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے زمانے میں نہ ہی ابوبکر کے زمانے میں اور نہ ہی حضرت عمر کے زمانے میں مگر زنا کے معاملہ میں یا قتل کے معاملہ میں یا وہ شخص جس نے اللہ اور اس کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے جنگ کی۔

28479

(۲۸۴۸۰) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، قَالَ : حدَّثَنَا الأَعْمَشُ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ بْنِ مُرَّۃَ ، عَن مَسْرُوقٍ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ: لاَ یَحِلُّ دَمُ امْرِئٍ یَشْہَدُ أَنْ لاَ إِلَہَ إِلاَّ اللَّہُ، وَأَنِّی رَسُولُ اللہِ، إِلاَّ أَحَدُ ثَلاَثَۃِ نَفَرٍ ؛ النَّفْسِ بِالنَّفْسِ ، وَالثَّیِّبِ الزَّانِی ، وَالتَّارِکِ لِدِینِہِ ، الْمُفَارِقِ لِلْجَمَاعَۃِ۔(بخاری ۶۸۷۸۔ مسلم ۱۳۰۲)
(٢٨٤٨٠) حضرت عبداللہ بن مسعود فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : اس آدمی کا خون حلال نہیں ہوسکتا جو اس بات کی گواہی دیتا ہے کہ اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں اور بیشک میں اللہ کا رسول ہوں مگر تین میں سے ایک شخص کا، جان کے بدلے جان ہو اور شادی شدہ زنا کرنے والا، اور اپنے دین کو چھوڑنے والا جماعت سے علیحدگی اختیار کرنے والا۔

28480

(۲۸۴۸۱) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، قَالَ : حدَّثَنَا سُفْیَانُ ، عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ غَالِبٍ ، عَنْ عَائِشَۃَ ، قَالَتْ : قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : لاَ یَحِلُّ دَمُ امْرِئٍ مُسْلِمٍ ، إِلاَّ رَجُلٌ قَتَلَ فَقُتِلَ ، أَوْ رَجُلٌ زَنَی بَعْدَ مَا أُحْصِنَ ، أَوْ رَجُلٌ ارْتَدَّ بَعْدَ إِسْلاَمِہِ۔ (احمد ۲۰۵۔ طیالسی ۱۵۴۳)
(٢٨٤٨١) حضرت عائشہ فرماتی ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : کسی مسلمان آدمی کا خون حلال نہیں ہے مگر وہ شخص جس نے قتل کردیا تو اس کو بھی قتل کردیا جائے گا یا وہ شخص جس نے شادی شدہ ہونے کے بعد زنا کیا یا وہ شخص جو اپنے اسلام لانے کے بعد مرتد ہوگیا۔

28481

(۲۸۴۸۲) حَدَّثَنَا أَبُو الأَحْوَصِ ، عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ غَالِبٍ ، عَنْ عَائِشَۃَ ، عَنِ النَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ؛ مِثْلَہُ۔
(٢٨٤٨٢) حضرت عائشہ سے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا مذکورہ ارشاد اس سند سے بھی منقول ہے۔

28482

(۲۸۴۸۳) حَدَّثَنَا جَرِیرُ بْنُ عَبْدِ الْحَمِیدِ ، عَن مَنْصُورٍ ، عَنْ إِبْرَاہِیمَ ، عَنْ أَبِی مَعْشَرٍ، عَن مَسْرُوقٍ، عَنْ عَائِشَۃَ، قَالَتْ : مَا حَلَّ دَمُ أَحَدٍ مِنْ أَہْلِ ہَذِہِ الْقِبْلَۃِ ، إِلاَّ مَنِ اسْتَحَلَّ ثَلاَثَۃَ أَشْیَائَ ؛ قَتْلَ النَّفْسِ بِالنَّفْسِ ، وَالثَّیِّبَ الزَّانِی ، وَالْمُفَارِقَ جَمَاعَۃَ الْمُسْلِمِینَ ، أَوِ الْخَارِجَ مِنْ جَمَاعَۃِ الْمُسْلِمِینَ۔ (حاکم ۳۵۴)
(٢٨٤٨٣) حضرت مسروق فرماتے ہیں کہ حضرت عائشہ نے ارشاد فرمایا : اس قبلہ کی طرف رخ کرنے والوں میں سے کسی ایک کا بھی خون حلال نہیں ہے مگر وہ شخص جو ان چیزوں کو حلال سمجھے۔ جان کے بدلہ جان کا قتل کرنا اور شادی شدہ زانی، اور مسلمانوں کی جماعت سے عیحدے گی ہونے والا یا یوں فرمایا : مسلمانوں کی جماعت سے نکلنے والا۔

28483

(۲۸۴۸۴) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، قَالَ : حدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ قَیْسٍ ، عَنْ أَبِی حَصِیْنٍ ؛ أَنَّ عُثْمَانَ أَشْرَفَ عَلَی النَّاسِ یَوْمَ الدَّارِ ، فَقَالَ : أَمَا عَلِمْتُمْ أَنَّہُ لاَ یَحِلُّ دَمُ امْرِئٍ مُسْلِمٍ إِلاَّ أَرْبَعَۃٌ ؛ رَجُلٌ قَتَلَ فَقُتِلَ ، أَوْ رَجُلٌ زَنَی بَعْدَ مَا أُحْصِنَ ، أَوْ رَجُلٌ ارْتَدَّ بَعْدَ إِسْلاَمِہِ ، أَوْ رَجُلٌ عَمِلَ عَمَلَ قَوْمِ لُوطٍ۔ (نسائی ۳۵۲۰۔ احمد ۶۳)
(٢٨٤٨٤) حضرت ابو حصین فرماتے ہیں کہ حضرت عثمان نے یوم الدار والے دن لوگوں پر جھانکا اور فرمایا : کیا تم جانتے ہو کہ کسی مسلمان شخص کا خون حلال نہیں ہے مگر چار آدمیوں کا ایک وہ شخص جس نے قتل کیا پس اس کو بھی قتل کیا جائے گا یا وہ شخص جس نے شادی شدہ ہونے کے بعد زنا کیا یا وہ شخص جو اپنے اسلام لانے کے بعد مرتد ہوگیا یا وہ شخص جس نے قوم لوط والا عمل کیا یعنی لواطت۔

28484

(۲۸۴۸۵) حَدَّثَنَا ابْنُ مَہْدِیٍّ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنْ عَلِیِّ بْنِ الأَقْمَرِ ، قَالَ : وَجَدْت مَمْلُوکًا لَنَا کَانَ یَعْمَلُ فِی بِئْرٍ فِی دَارِ عُتْبَۃَ ، فَخَاصَمْتُہُ إِلَی شُرَیْحٍ ، فَقَالَ : بَیِّنَتُکَ أَنَّہُمْ أَکْرَہُوہُ ، وَإِلاَّ أَقْسَمَ لَکَ مِنْ أَہْلِ الدَّارِ مَنْ شِئْتَ۔
(٢٨٤٨٥) حضرت سفیان فرماتے ہیں کہ حضرت علی بن اقمر نے ارشاد فرمایا : میں نے ہمارے ایک غلام کو پایا جو عتبہ کے گھر میں موجود کنویں میں کام کرتا تھا میں نے اس کا معاملہ حضرت شریح کے سامنے پیش کیا تو آپ نے فرمایا : تم واضح کرو کہ انھوں نے اس کو مجبور کیا تھا ورنہ گھر والوں میں سے جس کو تم چاہو گے تمہارے لیے وہ قسم اٹھا لے گا۔

28485

(۲۸۴۸۶) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ ، عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ ، قَالَ : قَالَ لِی ابْنُ شِہَابٍ : لَیْسَ فِی الْعَبْدِ قَسَامَۃٌ ، وَلاَ تُرَدَّ بِہِ الْقَسَامَۃَ ، إِنَّمَا ہِیَ الأَثْمَانُ کَہَیْئَۃِ الْحَقِّ یُدَّعَی۔
(٢٨٤٨٦) حضرت ابن جریج فرماتے ہیں کہ حضرت ابن شہاب نے مجھ سے فرمایا : غلام میں قسامت نہیں ہے اور نہ ہی قسامت اسے لوٹا سکتی ہے بیشک یہ تو قسمیں ہیں، حق کی طرح جس کا دعویٰ کیا جائے۔

28486

(۲۸۴۸۷) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ ، عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ ، قَالَ : قضَی ہِشَامُ بْنُ عَبْدِ الْمَلِکِ فِی عَبْدِ أَیُّوبَ مَوْلَی ابْنِ نَافِعٍ بِخَمْسِینَ یَمِینًا عَلَی أَیُّوبَ ، فَحَلَفَ فَأَخَذَ ثَمَنَہُ۔
(٢٨٤٨٧) حضرت ابن جریج فرماتے ہیں کہ ہشام بن عبدالملک نے ایوب کے غلام مولی ابن نافع کے بارے میں ایوب پرپچاس قسموں کا فیصلہ فرمایا : پس اس نے قسم اٹھا لی اور اس کی قیمت لے لی۔

28487

(۲۸۴۸۸) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَن عُمَارَۃَ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ یَزید ، قَالَ : قَالَ سَلْمَانُ : أَمَّا الدَّمُ فَیَقْضِی فِیہِ عُمَرُ۔
(٢٨٤٨٨) حضرت عبدالرحمن بن یزید فرماتے ہیں کہ حضرت سلمان فارسی نے ارشاد فرمایا : بہرحال خون تو اس بارے میں حضرت عمر فیصلہ فرمائیں گے۔

28488

(۲۸۴۸۹) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، قَالَ : حَدَّثَنَا مِسْعَرٌ ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِکِ بْنِ مَیْسَرَۃَ ، عَنِ النَّزَّالِ بْنِ سَبْرَۃَ ، قَالَ : کَتَبَ عُمَرُ إِلَی أُمَرَائِ الأَجْنَادِ : أَنْ لاَ تُقْتَلَ نَفْسٌ دُونِی۔
(٢٨٤٨٩) حضرت نزال بن سبرہ فرماتے ہیں کہ حضرت عمر نے اجناد کے امیروں کی طرف خط لکھا : میری اجازت کے بغیر کسی کو بھی قتل نہیں کیا جائے گا۔

28489

(۲۸۴۹۰) حَدَّثَنَا حَفْصٌ ، عَنْ أَشْعَثَ ، عَنِ ابْنِ سِیرِینَ ، قَالَ : کَانَ لاَ یُقْضَی فِی دَمٍ دُونَ أَمِیرِ الْمُؤْمِنِینَ۔
(٢٨٤٩٠) حضرت اشعث فرماتے ہیں کہ حضرت ابن سیرین نے ارشاد فرمایا : کسی بھی خون کے بارے میں امیرالمومنین کے بغیر فیصلہ نہیں کیا جاسکتا۔

28490

(۲۸۴۹۱) حَدَّثَنَا عَبْدَۃُ، عَن عُبَیْدِاللہِ بْنِ عُمَرَ، عَن نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ؛ أَنَّ جَارِیَۃً لِحَفْصَۃَ سَحَرَتْہَا، وَوَجَدُوا سِحْرَہَا وَاعْتَرَفَتْ بِہِ ، فَأَمَرْت عَبْدَ الرَّحْمَن بْنَ زَیْدٍ فَقَتَلَہَا ، فَبَلَغَ ذَلِکَ عُثْمَانَ فَأَنْکَرَہُ وَاشْتَدَّ عَلَیْہِ ، فَأَتَاہُ ابْنُ عُمَرَ فَأَخْبَرَہُ أَنَّہَا سَحَرَتْہَا وَاعْتَرَفَتْ بِہِ، وَوَجَدُوا سِحْرَہَا، فَکَأَنَّ عُثْمَانَ إِنَّمَا أَنْکَرَ ذَلِکَ لأَنَّہَا قُتِلَتْ بِغَیْرِ إِذْنِہِ۔
(٢٨٤٩١) حضرت نافع فرماتے ہیں کہ حضرت عمر نے ارشاد فرمایا : حضرت حفصہ کی ایک باندی نے آپ پر جادو کردیا اور ان لوگوں نے جادو کا اثر محسوس بھی کیا اس باندی نے اس کا اعتراف کرلیا۔ تو حضرت عبدالرحمن بن زید کے حکم سے اس کو قتل کردیا گیا حضرت عثمان کو اس کی خبر پہنچی تو آپ نے اس بات کو ناپسند کیا اور اس پر بہت غصہ ہوئے حضرت ابن عمر آپ کے پاس تشریف لائے اور آپ کو اطلاع دی کہ اس باندی نے حضرت حفصہ پر جادو کیا تھا اور اس کا اعتراف بھی کیا اور ان لوگوں نے اس کے جادو کا اثر بھی پایا تھا۔ پس گویا حضرت عثمان نے اس کو ناپسند کیا اس لیے کہ اس کو آپ کی اجازت کی بغیر قتل کیا گیا تھا۔

28491

(۲۸۴۹۲) حَدَّثَنَا حَفْصٌ ، قَالَ : سَأَلْتُ عُمَرًا : مَا کَانَ الْحَسَنُ یَقُولُ فِی الْمُعَاہَدِ یُقْتَلُ ؟ قَالَ : إِنْ کَانُوا یَتَعَاقَلُونَ فَعَلَی الْعَوَاقِلِ ، وَإِنْ کَانُوا لاَ یَتَعَاقَلُونَ فَدَیْنٌ عَلَیْہِ فِی مَالِہِ۔
(٢٨٤٩٢) حضرت حفص فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت عمر سے دریافت کیا : حضرت حسن بصری اس حلیف کے بارے میں کیا فرماتے تھے جس کو قتل کردیا گیا ہو ؟ آپ نے فرمایا : اگر اس کے خاندان والے دیت ادا کرتے ہوں تو خاندان پر لازم ہوگی اور اگر وہ باہم ملکر دیت ادا نہیں کرتے تو یہ اس پر اس کے مال میں قرض ہوگا۔

28492

(۲۸۴۹۳) حَدَّثَنَا حَفْصٌ ، عَنْ أَشْعَثَ ، عَنِ الشَّعْبِیِّ ؛ فِی الْمُعَاہَدِ یَقْتُلُ ، قَالَ : دِیَتُہُ لِلْمُسْلِمِینَ وَعَقْلُہُ عَلَیْہِمْ۔
(٢٨٤٩٣) حضرت اشعث فرماتے ہیں کہ امام شعبی نے اس حلیف کے بارے میں جس کو قتل کردیا جائے یوں ارشاد فرمایا : اس کی دیت مسلمانوں کے لیے ہوگی اور تاوان ان پر لازم ہوگا۔

28493

(۲۸۴۹۴) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بِشْرٍ ، عَنْ سَعِیدٍ ، عَنْ قَتَادَۃَ ؛ فِی رَجُلٍ مِنْ أَہْلِ الذِّمَّۃِ فَقَأَ عَیْنَ رَجُلٍ مُسْلِمٍ ، قَالَ : دِیَتُہُ عَلَی أَہْلِ طَسَّوجہ۔
(٢٨٤٩٤) حضرت سعید فرماتے ہیں کہ حضرت قتادہ نے اس ذمی شخص کے با رے میں جس نے مسلمان آدمی کی آنکھ پھوڑ دی تھی یوں ارشاد فرمایا، اس کی دیت اس کے علاقہ والوں پر لازم ہوگی۔

28494

(۲۸۴۹۵) حَدَّثَنَا حَفْصٌ ، عَنِ الشَّیْبَانِیِّ ، عَن حَمَّادٍ ؛ فِی أَرْبَعَۃٍ شَہِدُوا عَلَی رَجُلٍ بِالزِّنَی فَرُجِمَ ، ثُمَّ رَجَعَ أَحَدُہُمْ ، قَالَ : عَلَیْہِ رُبُعُ الدِّیَۃِ۔
(٢٨٤٩٥) حضرت شیبانی فرماتے ہیں کہ حضرت حماد نے ان چار آدمیوں کے بارے میں جنہوں نے ایک آدمی کے خلاف زنا کرنے کی گواہی دی تو اسے کو سنگسار کردیا گیا پھر ان میں سے ایک نے رجوع کرلیا آپ فرمایا، اس پر چوتھائی دیت لازم ہوگی۔

28495

(۲۸۴۹۶) حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ ، عَنْ سَعِیدٍ ، عَنْ مَطَرٍ ، عَن عِکْرِمَۃَ ؛ فِی أَرْبَعَۃٍ شَہِدُوا عَلَی رَجُلٍ بِحَدٍّ ، ثُمَّ أَکْذَبَ أَحَدُہُمْ نَفْسَہُ ، قَالَ : یَغْرَمُ رُبُعَ الدِّیَۃِ۔
(٢٨٤٩٦) حضرت مطر فرماتے ہیں کہ چار آدمیوں نے ایک آدمی کے خلاف کسی حد کی گواہی دی پھر ان میں سے ایک نے اپنی تکذیب کردی اس پر حضرت عکرمہ نے ان کے بارے میں ارشاد فرمایا کہ اس شخص کو چوتھائی دیت کی ادائیگی کا ذمہ دار بنایا جائے گا۔

28496

(۲۸۴۹۷) حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ ، عَنْ سَعِیدٍ ، عَنْ قَتَادَۃَ ، عَنِ الْحَسَنِ ، قَالَ : یُقْتَلُ ، وَعَلَی الآخَرِینَ الدِّیَۃُ۔
(٢٨٤٩٧) حضرت قتادہ فرماتے ہیں کہ حضرت حسن بصری نے ارشاد فرمایا : اس شخص کو قتل کردیا جائے گا اور دوسروں پر دیت لازم ہوگی۔

28497

(۲۸۴۹۸) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ یَزِیدَ ، عَنْ أَیُّوبَ أَبِی الْعَلاَئِ ، قَالَ : قَالَ أَبُو ہَاشِمٍ ؛ فِی أَرْبَعَۃٍ شَہِدُوا عَلَی رَجُلٍ بِالزِّنَی ، ثُمَّ رَجَعَ أَحَدُہُمْ : عَلَیْہِ رُبُعُ الدِّیَۃِ ، وَقَالَ ابْنُ سِیرِینَ : إِذَا قَالَ أَخْطَأْتُ وَأَرَدْتُ غَیْرَہُ ، فَعَلَیْہِ الدِّیَۃُ کَامِلَۃً ، وَإِنْ قَالَ تَعَمَّدْتُ قَتْلَہُ ، قُتِلَ بِہِ۔
(٢٨٤٩٨) حضرت ایوب ابو العلائ فرماتے ہیں کہ حضرت ابو ہاشم نے ان چار لوگوں کے بارے میں جنہوں نے ایک آدمی کے خلاف زنا کی گواہی دی پھر ان میں سے ایک نے رجوع کرلیا۔ آپ نے فرمایا : اس پر چوتھائی دیت لازم ہوگی۔ اور حضرت ابن سیرین نے یوں فرمایا : جب وہ یوں کہے، مجھ سے غلطی ہوگئی اور میں نے اس کے علاوہ کسی اور کے خلاف ارادہ کیا تھا تو اس پر دیت لازم ہوگی۔ اور اگر وہ یوں کہے، میں نے جان بوجھ کر اس کے قتل کا ارادہ کیا تھا تو اس صورت میں اس کے بدلے قصاصاً اسے قتل کیا جائے گا۔

28498

(۲۸۴۹۹) حَدَّثَنَا حَفْصٌ ، عَنِ الشَّیْبَانِیِّ ، عَنِ الشَّعْبِیِّ ، قَالَ : إِذَا وَہَبَ الأَبُ الشَّجَّۃَ الصَّغِیرَۃَ الَّتِی تُصِیبُ ابْنَہُ ، جَازَتْ عَلَیْہِ۔
(٢٨٤٩٩) حضرت شیبانی فرماتے ہیں کہ حضرت شعبی نے ارشاد فرمایا : کہ اگر باپ اپنے بچے کو پہنچنے والی چھوٹی تکلیف کا تاوان معاف کر دے تو جائز ہے۔

28499

(۲۸۵۰۰) حَدَّثَنَا عَبْدَۃُ ، عَنْ سَعِیدٍ ، عَنْ قَتَادَۃَ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ زَیْدٍ ؛ فِی رَجُلٍ قُطِعَتْ یَدُہُ فِی السَّرِقَۃِ ، ثُمَّ قَطَعَ رَجُلٌ یَدَہُ الأُخْرَی بَعْدُ ، قَالَ : فِیہَا نِصْفُ الدِّیَۃِ۔
(٢٨٥٠٠) حضرت قتادہ فرماتے ہیں کہ ایک آدمی کا چوری کی سزا میں ہاتھ کاٹ دیا گیا پھر کسی آدمی نے اس کے بعد اس کا دوسراہاتھ بھی کاٹ دیا۔ اس بارے میں حضرت جابر بن زید نے فرمایا اس میں نصف دیت لازم ہوگی۔

28500

(۲۸۵۰۱) حَدَّثَنَا شَبَابَۃُ بْنُ سَوَّارٍ ، عَنْ شُعْبَۃَ ، قَالَ : سَأَلْتُ الْحَکَمَ ، وَحَمَّادًا عَنْ رَجُلٍ تَوَضَّأَ فَصَبَّ مَائً فِی الطَّرِیقِ ؟ قَالَ حَمَّادٌ : یُضَمَّنُ ، وَقَالَ الْحَکَمُ : لاَ یُضَمَّنُ۔
(٢٨٥٠١) حضرت شعبہ فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت حکم اور حضرت حماد سے ایسے آدمی کے متعلق دریافت کیا جس نے وضو کر کے باقی بچا ہوا پانی راستہ میں بہادیا تو اس کا کیا حکم ہے ؟ حضرت حماد نے فرمایا : اسے ضامن بنایا جائے اور حضرت حکم نے فرمایا : اسے ضامن نہیں بنایا جائے گا۔

28501

(۲۸۵۰۲) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ، قَالَ: حدَّثَنَا سُفْیَانُ، عَنْ جَابِرٍ، عَنْ عَامِرٍ؛ فِی الْقَصَّابِ، وَالْقَصَّارِ یَنْضَحُ بَابَہُ، قَالَ: یُضْمَنُ۔
(٢٨٥٠٢) حضرت جابر فرماتے ہیں کہ حضرت عامر نے قصائی اور دھوبی جو اپنے دروازے پر پانی بہاتے ہیں اس بارے میں آپ نے یوں فرمایا : اس کو ضامن بنایا جائے گا۔

28502

(۲۸۵۰۳) حَدَّثَنَا عَبْدُ السَّلاَمِ ، عَنْ شُعْبَۃَ ، عَنِ الْحَکَمِ ، وَحَمَّادٍ ؛ فِی الرَّجُلِ السّوقِیِّ یَنْضَحُ بَیْنَ یَدَیْ بَابِہِ ، فَیَمُرُّ بِہِ إِنْسَانٌ فَیَزْلَقُ فَیَعْنَتُ ، قَالَ حَمَّادٌ : یَضْمَنُ ، وَقَالَ الْحَکَمُ : لاَ یَضْمَنُ۔
(٢٨٥٠٣) حضرت شعبہ فرماتے ہیں کہ حضرت حکم اور حضرت حماد سے اس دکاندار کے بارے میں مروی ہے جس نے اپنے دروازے کے سامنے پانی کا چھڑکاؤ کیا اتنے میں وہاں سے کوئی شخص گزرا اور وہ پھسل گیا پس اس کو چوٹ آگئی حضرت حماد نے فرمایا اس دکاندار کو ضامن بنایا جائے گا اور حضرت حکم نے فرمایا : اس کو ضامن نہیں بنایا جائے گا۔

28503

(۲۸۵۰۴) حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ مُعَاذٍ ، عَنْ عَوْفٍ ، قَالَ : شَہِدْتُ عَبْدَ الرَّحْمَن بْنَ أُذَیْنَۃَ أَقَصَّ رَجُلاً حَارِصَتَیْنِ فِی رَأْسِہِ ، ثُمَّ حَبَسَ الْمُقْتَصَّ لَہُ حَتَّی یَنْظُرَ الْمُقْتَصَّ مِنْہُ۔ قَالَ : وَکَانَ ابْنُ سِیرِینَ یُنْکِرُ ہَذَا الْحَبْسَ۔
(٢٨٥٠٤) حضرت عوف فرماتے ہیں کہ میں حضرت عبدالرحمن بن أذینہ کے پاس حاضر تھا کہ انھوں نے ایک آدمی سے کسی کے لیے قصاص لیا اس کے سر میں دو معمولی سے زخم مار کر پھر آپ نے اس کو روک لیاجس کے لیے قصاص لیا جا رہا تھا یہاں تک کہ وہ دیکھ لے اس شخص کو جس سے قصاص لیا گیا ہے۔ راوی کہتے ہیں : حضرت ابن سیرین نے اس روکنے کو ناپسند کیا۔

28504

(۲۸۵۰۵) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ ، عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ ، قَالَ : قَالَ عَطَائٌ : لِلْجُرُوحِ قِصَاصٌ ، وَلَیْسَ لِلإِمَامِ أَنْ یَضْرِبَہُ، وَلاَ أَنْ یَحْبِسَہُ ، إِنَّمَا ہُوَ الْقِصَاصُ ، مَا کَانَ اللَّہُ نَسِیًّا ، لَوْ شَائَ لأَمَرَ بِالسِّجْنِ وَالضَّرْبِ۔
(٢٨٥٠٥) حضرت ابن جریج فرماتے ہیں کہ حضرت عطائ نے ارشاد فرمایا : زخموں میں بھی قصاص ہے اور امام کے لیے اختیار نہیں ہے کہ وہ اس کو مارے یا اس کو قید کرلے بیشک یہ تو قصاص ہے اور اللہ رب العزت کوئی بات بھولنے والا نہیں ہے اگر وہ چاہتا تو جیل اور مارنے کا حکم دے دیتا۔

28505

(۲۸۵۰۶) حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ ، عَنْ شُعْبَۃَ ، عَنْ مُغِیرَۃَ ، عَن شِبَاکٍ ، عَنْ إِبْرَاہِیمَ ، عَن ہُنَیِّ بْن نُوَیْرَۃَ ، عَنْ عَلْقَمَۃَ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : أَعَفَّ النَّاسِ قِتْلَۃً أَہْلُ الإِیمَانِ۔ (ابوداؤد ۲۶۵۹۔ ابن حبان ۵۹۹۴)
(٢٨٥٠٦) حضرت عبداللہ بن مسعود فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : قتل میں سب سے زیادہ عمدگی برتنے والے اہل ایمان ہیں۔

28506

(۲۸۵۰۷) حَدَّثَنَا حَفْصٌ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ إِبْرَاہِیمَ ، عَنْ عَلْقَمَۃَ ؛ أَنَّہُ مَرَّ عَلَی ابْنِ مُکَعْبَرٍ ، وَقَدْ قَطَعَ زِیَادٌ یَدَیْہِ وَرِجْلَیْہِ ، فَقَالَ : سَمِعْتُ عَبْدَ اللہِ یَقُولُ : إِنَّ أَعَفَّ النَّاسِ قِتْلَۃً أَہْلُ الإِیِمَانِ۔
(٢٨٥٠٧) حضرت ابراہیم فرماتے ہیں کہ حضرت علقمہ کا گزر علی بن مکعبر کے پاس سے ہوا اس حال میں کہ زیاد نے اس کے دونوں ہاتھ اور پاؤں کاٹ دیے تھے اس پر آپ نے فرمایا : میں نے حضرت عبداللہ بن مسعود کو یوں فرماتے ہوئے سنا ہے کہ قتل میں سب سے زیادہ عمدگی برتنے والے اہل ایمان ہیں۔

28507

(۲۸۵۰۸) حَدَّثَنَا حَفْصٌ ، عَن خَالِدٍ ، عَنْ أَبِی قِلاَبَۃَ ، عَنْ أَبِی الأَشْعَثِ ، عَن شَدَّادِ بْنِ أَوْسٍ ، رَفَعَہُ ، قَالَ : إِنَّ اللَّہَ کَتَبَ الإِحْسَانَ عَلَی کُلِّ شَیْئٍ ، فَإِذَا قَتَلْتُمْ فَأَحْسِنُوا الْقَتْلَ۔ (مسلم ۱۵۴۹۔ ابوداؤد ۲۸۰۷)
(٢٨٥٠٨) حضرت شداد بن اوس مرفوعاً بیان کرتے ہیں کہ یقیناً اللہ رب العزت نے ہر چیز پر اچھا برتاؤ فرض کردیا ہے پس جب تم قتل کرو تو احسن انداز میں قتل کرو۔

28508

(۲۸۵۰۹) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَن مَسْلَمَۃَ بْنِ نَوْفَلٍ ، عَن صَفِیَّۃَ بِنْتِ الْمُغِیرَۃِ بْنِ شُعْبَۃَ ، قَالَتْ : نَہَی رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ عَنِ الْمُثْلَۃِ۔ (احمد ۲۴۶)
(٢٨٥٠٩) حضرت صفیہ بنت مغیرہ بن شعبہ فرماتی ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مثلہ کرنے سے منع فرمایا۔

28509

(۲۸۵۱۰) حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَیَّۃَ ، عَن خَالِدٍ ، عَنْ أَبِی قِلاَبَۃَ ، عَنْ أَبِی الأَشْعَثِ ، عَن شَدَّادِ بْنِ أَوْسٍ ، رَفَعَہُ ، قَالَ : إِنَّ اللَّہَ کَتَبَ عَلَیْکُم الإِحْسَانَ فِی کُلِّ شَیْئٍ ، فَإِذَا قَتَلْتُمْ فَأَحْسِنُوا الْقِتْلَۃَ ، وَإِذَا ذَبَحْتُمْ فَأَحْسِنُوا الذَّبْحَ۔ (مسلم ۱۵۴۸۔ بیہقی ۶۸)
(٢٨٥١٠) حضرت ابو الاشعث فرماتے ہیں کہ حضرت شداد بن اوس نے مرفوعا بیان کیا ہے کہ یقیناً اللہ رب العزت نے ہر چیز پر اچھا برتاؤ کرنا فرض کیا ہے پس جب تم قتل کرو تو احسن انداز میں کرو اور جب تم ذبح کرو تو احسن انداز میں ذبح کرو۔

28510

(۲۸۵۱۱) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، قَالَ: حدَّثَنَا الْمَسْعُودِیُّ ، عَن سَلَمَۃَ بْنِ کُہَیْلٍ ، عَنْ إِبْرَاہِیمَ ، عَنْ عَلْقَمَۃَ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ، قَالَ : أَعَفَّ النَّاسِ قِتْلَۃً أَہْلُ الإِِِیِمَانِ۔
(٢٨٥١١) حضرت علقمہ فرماتے ہیں کہ حضرت عبداللہ بن مسعود نے ارشاد فرمایا : قتل میں سب سے زیادہ عمدگی برتنے والے اہل ایمان ہیں۔

28511

(۲۸۵۱۲) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحِیمِ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ ، عَن بُکَیْر بْنِ عَبْدِ اللہِ بْنِ الأَشَجِّ ، عَنْ عُبَیْدِ بن تِعْلَی ، قَالَ : غَزَوْنَا أَرْضَ الرُّومِ وَمَعَنا أَبُو أَیُّوبَ الأَنْصَارِیُّ صَاحِبُ رَسُولِ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، وَعَلَی النَّاسِ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ خَالِدِ بْنِ الْوَلِیدِ فِی زَمَانِ مُعَاوِیَۃَ ، فَبَیْنَا نَحْنُ عَندَہُ إِذْ أَتَاہُ رَجُلٌ ، فَقَالَ : أُتِیَ الأَمِیرُ آنفًا بِأَعْلاَجٍ أَرْبَعَۃٍ ، فَأَمَرَ بِہِم فَصُبِرُوا ، یُرْمَوْنَ بِالنَّبْلِ حَتَّی قُتِلُوا ، قَالَ : فَقَامَ أَبُو أَیُّوبَ فَزِعًا حَتَّی أَتَی عَبْدَ الرَّحْمَن ، فَقَالَ : أَصَبَرْتَہمْ ؟ لَقَدْ سَمِعْتُ رَسُولَ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یَنْہَی عَن صَبْرِ الْبَہِیمَۃِ ، وَمَا أَحَبُّ أَنـِّی صَبْرَتُ دَجَاجَۃً وَأَنَّ لِی کَذَا وَکَذَا ، قَالَ : فَأَعْظَمَ ذَلِکَ ، فَدَعَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بِغِلْمَانٍ لَہُ أَرْبَعَۃٍ فَأَعْتَقَہُمْ مَکَانَ الَّذِی صَنَعَ۔
(٢٨٥١٢) حضرت عبید بن تعلی فرماتے ہیں کہ ہم لوگ روم کے علاقہ میں جہاد کرنے کے لیے گئے اور رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے صحابی حضرت ابو ایوب انصاری بھی ہمارے ساتھ تھے۔ اور حضرت معاویہ کے زمانے میں لوگوں پر حضرت عبدالرحمن بن خالد بن ولید امیر تھے۔ ہم آپ کے پاس تھے کہ ایک آدمی آپ کے پاس آیا اور کہنے لگا : ابھی امیر کے پاس چار گاؤ خر لائے گئے۔ تو اس نے حکم دیا اور ان کو بغیر چارہ کھلائے باندھ دیا گیا۔ ان کو تیر مارے گئے یہاں تک کہ ان کو مار دیا۔ راوی کہتے ہیں حضرت ابو ایوب انصاری گھبرا کر اٹھے یہاں تک کہ آپ حضرت عبدالرحمن کے پاس تشریف لائے اور فرمایا : کیا تم نے ان جانوروں کو چارہ کھلائے بغیر ہی باندھے رکھا ؟ البتہ تحقیق میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو یوں فرماتے ہوئے سنا کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے جانور کو بھوکا پیاسا قید میں رکھنے سے منع فرمایا۔ اور میں پسند نہیں کرتا کہ میں ایک مرغی کو بھوکا پیاسا قید میں رکھوں اور مجھے اس کے بدلے میں اتنا اور اتنا مال ملے پس یہ تو بہت بڑا معاملہ ہے اس پر حضرت عبدالرحمن نے اپنے چار غلاموں کو بلایا اور اپنے اس فعل کے بدلے ان چاروں کو آزاد کردیا۔

28512

(۲۸۵۱۳) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، قَالَ : حدَّثَنَا شُعْبَۃ ، عَنْ عَدِیِّ بْنِ ثَابِتٍ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ بْنِ یَزِیدَ ، قَالَ : نَہَی رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ عَنِ الْمُثْلَۃِ۔
(٢٨٥١٣) حضرت عبداللہ بن یزید فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مثلہ کرنے سے منع فرمایا۔

28513

(۲۸۵۱۴) حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، قَالَ : حدَّثَنَا ہَمَّامٌ ، عَنْ قَتَادَۃَ ، عَنِ الْحَسَنِ ، عَن ہَیَّاجِ بْنِ عِمْرَانَ الْبُرْجُمِیِّ ، عَنْ عِمْرَانَ بْنَ حُصَیْنٍ ، وَسَمُرَۃَ بْنَ جُنْدُبٍ ، قَالاَ : نَہَی رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ عَنِ الْمُثْلَۃِ۔ (ابوداؤد ۲۶۶۰۔ احمد ۴۲۹)
(٢٨٥١٤) حضرت عمران بن حصین اور حضرت سمرہ بن جندب فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مثلہ کرنے سے منع فرمایا۔

28514

(۲۸۵۱۵) حَدَّثَنَا ابْنُ فُضَیْلٍ ، عَنْ عَطَائٍ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ بْنِ حَفْصٍ ، عَنْ یَعْلَی بْنِ مُرَّۃَ ، قَالَ : سَمِعْتُ رَسُولَ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یَقُولُ : قَالَ اللَّہُ : لاَ تُمَثِّلُوا بِعِبَادِی۔ (احمد ۱۷۳۔ طبرانی ۶۹۸)
(٢٨٥١٥) حضرت یعلی بن مرہ فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو یوں ارشاد فرماتے ہوئے سنا کہ اللہ رب العزت نے فرمایا ہے کہ ان کو مثلہ مت بناؤ۔

28515

(۲۸۵۱۶) حَدَّثَنَا أَبُو الأَحْوَصِ ، عَن مَنْصُورٍ ، عَن طَلْقِ بْنِ حَبِیبٍ ؛ فِی قَوْلِہِ : {فَلاَ یُسْرِفْ فِی الْقَتْلِ} ، قَالَ : أَنْ تَقْتُلَ غَیْرَ قَاتِلِکَ ، أَوْ تُمَثِّلَ بِقَاتِلِک۔
(٢٨٥١٦) حضرت منصور فرماتے ہیں کہ حضرت طلق بن حبیب نے اللہ رب العزت کے قول { فَلاَ یُسْرِفْ فِی الْقَتْلِ } کی تفسیر یوں بیان فرمائی : کہ تم قاتل کے علاوہ کسی اور کو قتل کرو یا تم اپنے قاتل کو مثلہ بنادو۔

28516

(۲۸۵۱۷) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَن خُصَیْفٍ ، عَنْ سَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ ؛ {فَلاَ یُسْرِفْ فِی الْقَتْلِ} ، قَالَ : أَنْ یَقْتُلَ اثْنَیْنِ بِوَاحِدٍ۔
(٢٨٥١٧) حضرت خصیف فرماتے ہیں کہ حضرت سعید بن جبیر نے اللہ رب العزت کے قول { فَلاَ یُسْرِفْ فِی الْقَتْلِ } کی تفسیر یوں بیان فرمائی کہ دو لوگوں کو ایک کے بدلے قتل کردیا جائے ۔

28517

(۲۸۵۱۸) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنْ عَلْقَمَۃَ بْنِ مَرْثَدٍ ، عَن سُلَیْمَانَ بْنِ بُرَیْدَۃَ ، عَنْ أَبِیہِ ، قَالَ : کَانَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ إِذَا بَعَثَ سَرِیَّۃً ، قَالَ : لاَ تُمَثِّلُوا۔ (مسلم ۱۳۵۶۔ ابوداؤد ۲۶۰۵)
(٢٨٥١٨) حضرت بریدہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جب کوئی لشکر بھیجتے تو ارشاد فرماتے : تم مثلہ ہرگز مت کرنا۔

28518

(۲۸۵۱۹) حَدَّثَنَا عُقْبَۃُ بْنُ خَالِدٍ السَّکُونِیُّ ، عَن مُوسَی بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاہِیمَ ، قَالَ : حدَّثَنَی أَبِی ، عَنْ أَبِی سَعِیدٍ ، قَالَ : نَہَی رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ أَنْ یُمَثَّلَ بِالْبَہَائِمِ۔
(٢٨٥١٩) حضرت ابو سعید فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے جانوروں کو مثلہ کرنے سے منع فرمایا۔

28519

(۲۸۵۲۰) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، قَالَ : حدَّثَنَا رَبِیعَۃُ بْنُ عُثْمَانَ التَّیْمِیُّ ، عَنْ سَعْدِ بْنِ إِبْرَاہِیمَ ؛ أَنَّ أَبَا مُوسَی کَتَبَ إِلَی عُمَرَ : إِنَّ الرَّجُل یَمُوتُ قِبَلَنَا وَلَیْسَ لَہُ رَحِمٌ ، وَلاَ وَلِیٌّ ، قَالَ : فَکَتَبَ إِلَیْہِ عُمَرُ : إِنْ تَرَکَ ذَا رَحِمٍ فَالرَّحِمُ ، وَإِلاَّ فَالْوَلاَئُ ، وَإِلاَّ فَبَیْتُ الْمَالِ یَرِثُونَہُ ، وَیَعْقِلُونَ عَنْہُ۔
(٢٨٥٢٠) حضرت سعدبن ابرہیم فرماتے ہیں کہ حضرت ابو موسیٰ نے حضرت عمر کو خط لکھا : بیشک ہمارے ہاں ایک آدمی مرگیا اور اس کا نہ تو کوئی رشتہ دار ہے اور نہ ہی کوئی ولی۔ حضرت عمر نے آپ کو جواب لکھا : اگر اس نے کوئی رشتہ دار چھوڑا ہے تو رشتہ دار حقدار ہے ورنہ اس کے سرپرست اگر وہ بھی نہیں ہیں تو بیت المال اس کا وارث بنے گا اور وہی اس کی طرف سے دیت ادا کرے گا۔

28520

(۲۸۵۲۱) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، قَالَ : حدَّثَنَا سُفْیَانُ ، عَنْ مُطَرِّفٍ ، عَنِ الشَّعْبِیِّ (ح) وَعَن یُونُسَ ، عَنِ الْحَسَنِ ؛ فِی الرَّجُلِ یُسْلِمُ وَلَیْسَ لَہُ مَوْلًی ، قَالاَ : مِیرَاثُہُ لِلْمُسْلِمِینَ ، وَعَقْلُہُ عَلَیْہِمْ۔
(٢٨٥٢١) حضرت شعبی اور حضرت حسن بصری نے ایسے شخص کے بارے میں جو اسلام لایا اور اس کا کوئی رشتہ دار نہیں۔ ان دونوں نے یوں فرمایا : اس کی وراثت مسلمانوں کو ملے گی اور اس کی دیت بھی ان پر ہی لازم ہوگی۔

28521

(۲۸۵۲۲) حَدَّثَنَا جَرِیرٌ، عَن مَنْصُورٍ، عَنْ إِبْرَاہِیمَ، قَالَ: إِذَا أَسْلَمَ الرَّجُلُ عَلَی یَدِ الرَّجُلِ فَلَہُ مِیرَاثُہُ، وَیَعْقِل عَنْہُ۔
(٢٨٥٢٢) حضرت منصور فرماتے ہیں کہ حضرت ابراہیم نے ارشاد فرمایا : جب آدمی نے دوسرے آدمی کے ہاتھ پر اسلام قبول کیا تو اس کو ہی اس کی وراثت ملے گی اور وہ شخص ہی اس کی طرف سے دیت ادا کرے گا۔

28522

(۲۸۵۲۳) حَدَّثَنَا عَبْدُ الأَعْلَی ، عَن یُونُسَ ، عَنِ الْحَکَمِ بْنِ الأَعْرَجِ ، عَنِ الأَشْعَثِ بْنِ ثُرْمُلَۃَ ، عنْ أَبِی بَکْرَۃَ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : مَنْ قَتَلَ نَفْسًا مُعَاہَدَۃً بِغَیْرِ حِلِّہَا ، حَرَّمَ اللَّہُ عَلَیْہِ الْجَنَّۃَ أَنْ یَشُمَّ رِیحَہَا۔ (حاکم ۸۷۴۳۔ احمد ۳۸)
(٢٨٥٢٣) حضرت ابو بکرہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : جس شخص نے حلیف کو بغیر اس کے حلال ہونے کے قتل کردیا تو اللہ تعالیٰ اس پر جنت کو حرام کردیں گے کہ وہ اس کی خوشبو تک سونگھے۔

28523

(۲۸۵۲۴) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ، قَالَ: حدَّثَنَا سُفْیَانُ، عَن یُونُسَ، عَنِ الْحَکَمِ، عَنْ أَشْعَثَ، عنْ أَبِی بَکْرَۃَ، عَنِ النَّبِیِّ؛ مِثْلَہُ۔ (احمد ۵۲)
(٢٨٥٢٤) حضرت ابو بکرہ سے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا مذکورہ ارشاد اس سند سے بھی منقول ہے۔

28524

(۲۸۵۲۵) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ، قَالَ: حدَّثَنَا عُیَیْنَۃُ بْنُ عَبْدِالرَّحْمَنِ، عَنْ أبیہ ، عَنْ أَبِی بَکْرَۃَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : مَنْ قَتَلَ نَفْسًا مُعَاہَدَۃً فِی غَیْرِ کُنْہِہِ ، حَرَّمَ اللَّہُ عَلَیْہِ الْجَنَّۃَ۔ (ابوداؤد ۲۷۵۴۔ احمد ۳۸)
(٢٨٥٢٥) حضرت ابو بکرہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : جس شخص نے حلیف کو اس کے حق کے علاوہ میں قتل کردیا تو اللہ رب العزت اس پر جنت کو حرام کردیں گے۔

28525

(۲۸۵۲۶) حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ ، قَالَ : حدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَمْرٍو ، عَن مُجَاہِدٍ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ بْنِ عَمْرٍو ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : مَنْ قَتَلَ مُعَاہَدًا بِغَیْرِ حَقٍّ ، لَمْ یَرَحْ رَائِحَۃَ الْجَنَّۃِ ، وَإِنَّہُ لَیُوجَدُ رِیحُہَا مِنْ مَسِیرَۃِ أَرْبَعِینَ عَامًا۔ (بخاری ۳۱۶۶۔ ابن ماجہ ۲۶۸۶)
(٢٨٥٢٦) حضرت عبداللہ بن عمرو فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : جس شخص نے حلیف کو بغیر حق کے قتل کردیا تو وہ شخص جنت کی خوشبو بھی نہیں سونگھ پائے گا۔ حالانکہ اس کی خوشبو چالیس سال کی مسافت کی دوری سے بھی محسوس ہوتی ہے۔

28526

(۲۸۵۲۷) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، قَالَ : حدَّثَنَا الأَعْمَشُ ، عَنْ أَبِی وَائِلٍ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : أَوَّلُ مَا یُقْضَی بَیْنَ النَّاسِ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ فِی الدِّمَائِ۔ (مسلم ۱۳۰۴۔ ترمذی ۱۳۹۷)
(٢٨٥٢٧) حضرت عبداللہ بن مسعود فرماتے ہیں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : قیامت کے دن سب سے پہلے لوگوں کے درمیان خونوں کے بارے میں فیصلہ کیا جائے گا۔

28527

(۲۸۵۲۸) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، قَالَ : حدَّثَنَا الأَعْمَشُ ، عَنْ أَبِی وَائِلٍ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُرَحْبِیلِ ، قَالَ : أوَّلُ مَا یُقْضَی بَیْنَ النَّاسِ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ فِی الدِّمَائِ ، یَجِیئُ الرَّجُلُ آخِذًا بِیَدِ الرَّجُلِ ، قَالَ : فَیَقُولُ : یَا رَبِّ ، ہَذَا قَتَلَنِی ، فَیَقُولُ : فِیمَ قَتَلْتَہُ ؟ فَیَقُولُ : قَتَلَتُہُ لِتَکُونَ الْعِزَّۃُ لِفُلاَنٍ ، فَیُقَالُ : إِنَّہَا لَیْستَْ لَہُ ، بُؤْ بِعَمَلِکَ ، وَیَجِیئُ الرَّجُلُ آخِذًا بِیَدِ الرَّجُلِ ، فَیَقُولُ : یَا رَبِّ ، ہَذَا قَتَلَنِی ، فَیَقُولُ : فِیمَ قَتَلْتَہُ ؟ فَیَقُولُ : قَتَلَتُہُ لِتَکُونَ الْعِزَّۃُ لَک۔ قَالَ : فَیَقُولُ : إِنَّ الْعِزَّۃَ لِی۔ (نسائی ۳۴۶۰۔ طبرانی ۱۰۰۷۵)
(٢٨٥٢٨) حضرت ابو وائل فرماتے ہیں کہ حضرت عمرو بن شرحبیل نے ارشاد فرمایا : سب سے پہلے قیامت کے دن لوگوں کے درمیان خونوں کے بارے میں فیصلہ کیا جائے گا۔ آدمی دوسرے آدمی کا ہاتھ پکڑ کے لائے گا اور کہے گا : اے پروردگار ! اس نے مجھے قتل کردیا تھا ! اللہ رب العزت پوچھیں گے : تو نے اس کو کیوں قتل کیا ؟ وہ کہے گا میں نے اس کو اس لیے قتل کیا تھا تاکہ فلاں کو عزت مل جائے پس کہا جائے گا : بیشک عزت تو اس کے لیے نہیں ہے تو اپنے عمل کے بوجھ کو اٹھا کر پھر۔ اور آدمی دوسرے آدمی کا ہاتھ پکڑ کر لائے گا اور کہے گا : اے پروردگار ! اس نے مجھ کو قتل کردیا تھا ! اللہ رب العزت پوچھیں گے : تو نے اس کو کیوں قتل کیا ؟ وہ کہے گا میں نے اس کو اس لیے قتل کیا تھا تاکہ عزت تیرے لیے ہو۔ اللہ فرمائیں گے : بیشک عزت میرے ہی لیے ہے۔

28528

(۲۸۵۲۹) حَدَّثَنَا مَرْوَانُ بْنُ مُعَاوِیَۃَ ، عَنِ التَّیْمِیِّ ، عَنْ أَبِی مِجْلَزٍ ، عَن قَیْسِ بْنِ عُبَادٍ ، قَالَ : قَالَ عَلِیٌّ : أَنَا أَوَّلُ مَنْ یَجْثُو لِلْخَصْمِ بَیْنَ یَدِی اللہِ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ۔ (بخاری ۴۷۴۴)
(٢٨٥٢٩) حضرت قیس بن عباد فرماتے ہیں کہ حضرت علی نے ارشاد فرمایا : میں سب سے پہلا شخص ہوں گا جو قیامت کے دن اللہ کے سامنے جھگڑے کے لیے دو زانوں ہو کر بیٹھے گا۔

28529

(۲۸۵۳۰) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، قَالَ : حدَّثَنَا فُضَیْلُ بْنُ مَرْزُوقٍ ، عَنْ عَطِیَّۃَ بْنِ سَعْدٍ الْعَوْفِیِّ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ جُنْدَبٍ ، عَنْ عَلِیٍّ ؛ أَنَّہُ سُئِلَ عَن قَتْلاَہُ ، وَقَتْلَی مُعَاوِیَۃَ ؟ فَقَالَ : أَجِیئُ أَنَا وَمُعَاوِیَۃُ فَنَخْتَصِمُ عَندَ ذِی الْعَرْشِ ، فَأَیُّنَا فَلَجَ ، فَلَجَ أَصْحَابُہُ۔
(٢٨٥٣٠) حضرت عبدالرحمن بن جندب فرماتے ہیں کہ حضرت علی سے ان کے مقتولین اور حضرت معاویہ کے مقتولین کے بارے میں دریافت کیا گیا ؟ آپ نے فرمایا : میں اور معاویہ آئیں گے اور عرش کے پاس جھگڑا کریں گے پس ہم میں سے جو دلیل میں غالب آگیا تو اس کے ساتھی بھی دلیل میں غالب آجائیں گے۔

28530

(۲۸۵۳۱) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنْ إِبْرَاہِیمِ بْنِ الْمُہَاجِرِ ، عَنْ إِبْرَاہِیمَ ، قَالَ : أَوَّلُ مَا یُقْضَی بَیْنَ النَّاسِ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ فِی الدِّمَائِ۔
(٢٨٥٣١) حضرت ابراہیم بن مھاجر فرماتے ہیں کہ حضرت ابراہیم نے ارشاد فرمایا : سب سے پہلے قیامت کے دن لوگوں کے درمیان خونوں کے بارے میں فیصلہ کیا جائے گا۔

28531

(۲۸۵۳۲) حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ مُسْہِرٍ ، عَنِ الشَّیْبَانِیِّ ، عَنِ الشَّعْبِیِّ ، قَالَ : إِذَا أُصِیبَ الرَّجُلُ بِجِرَاحَۃٍ فَاقْتُصُّ مِنْ صَاحِبِہِ ، کَانَتْ دِیَۃُ الْمُقْتَصِّ مِنْہُ عَلَی عَاقِلَۃِ الْقَاصِّ۔
(٢٨٥٣٢) حضرت شیبانی فرماتے ہیں کہ امام شعبی نے ارشاد فرمایا : جب آدمی کو کوئی زخم پہنچا اور اس نے اپنے دشمن سے قصاص لیا تو جس سے قصاص لیا جا رہا ہے اس کی دیت قصاص لینے والے کے خاندان پر لازم ہوگی۔

28532

(۲۸۵۳۳) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحِیمِ ، عَنْ أَشْعَثَ ، عَنِ الْحَکَمِ ، عَنْ إِبْرَاہِیمَ ؛ فِی الَّذِی یُقْتَصُّ مِنْہُ فَیَمُوتُ ، یُرْفَعُ عَنِ الَّذِی اقْتَصَّ مِنْہُ دِیَۃُ جِرَاحَتِہِ ، وَعَلَیْہِ دِیَتُہُ عَلَی عَاقِلَتِہِ۔
(٢٨٥٣٣) حضرت حکم فرماتے ہیں کہ حضرت ابراہیم نے اس شخص کے بارے میں جس سے قصاص لیا جا رہا تھا پس اس کی موت واقع ہوگئی۔ یوں ارشاد فرمایا : جو اس سے قصاص لے رہا تھا اس کے زخم کے بقدر اس سے دیت کی تخفیف کردی جائے گی اور اس شخص کی دیت اس پر اور اس کے خاندان والوں پر لازم ہوگی۔

28533

(۲۸۵۳۴) حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَمَانٍ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنِ ابْن أَبِی ذِئْبٍ ، عَنِ الزُّہْرِیِّ ؛ فِی الَّذِی یُقْتَصُّ مِنْہُ فَیَمُوتُ ، قَالَ : الدِّیَۃُ عَلَی عَاقِلَتِہِ۔
(٢٨٥٣٤) حضرت ابن ابی ذئب فرماتے ہیں کہ امام زہری نے اس شخص کے بارے میں جس سے قصاص لیا جا رہا تھا پس اس کی موت واقع ہوگئی، یوں ارشاد ر فرمایا : دیت اس کے خاندان والوں پر لازم ہوگی۔

28534

(۲۸۵۳۵) حَدَّثَنَا سَہْلُ بْنُ یُوسُفَ ، عَنْ عَمْرٍو ، عَنِ الْحَسَنِ ؛ فِی السِّنِّ الزَّائِدَۃِ ، قَالَ : حکُومَۃٌ۔
(٢٨٥٣٥) حضرت عمرو فرماتے ہیں کہ حضرت حسن بصری نے زائد دانت کے بارے میں ارشاد فرمایا : عادل آدمیوں سے فیصلہ کرایا جائے گا۔

28535

(۲۸۵۳۶) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ ، عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ ، قَالَ : حدِّثْتُ عَنْ مَکْحُولٍ ، عن زَیْدِ بْنِ ثَابِتٍ ؛ أَنَّہُ قَالَ : فِی السِّنِّ الزَّائِدَۃِ ثُلُثُ السِنِّ۔
(٢٨٥٣٦) حضرت مکحول فرماتے ہیں کہ حضرت زید بن ثابت نے زائد دانت کے بارے میں ارشاد فرمایا : دانت کی تہائی دیت ہوگی۔

28536

(۲۸۵۳۷) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، قَالَ : حدَّثَنَا الْمَسْعُودِیُّ ، عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، قَالَ : أَقْبَلَ رَجُلٌ بِجَارِیَۃٍ مِنَ الْقَادِسِیَّۃِ ، فَمَرَّ عَلَی رَجُلٍ وَاقِفٍ عَلَی دَابَّۃٍ ، فَنَخَسَ الرَّجُلُ الدَّابَّۃَ ، فَرَفَعَتِ الدَّابَّۃُ رِجْلَہَا ، فَلَمْ تُخْطِئْ عَیْنَ الْجَارِیَۃِ ، فَرُفِعَ إِلَی سَلْمَانَ بْنِ رَبِیعَۃَ الْبَاہِلِیِّ ، فَضَمَّنَ الرَّاکِبَ ، فَبَلَغَ ذَلِکَ ابْنَ مَسْعُودٍ ، فَقَالَ : عَلَیّ الرَّجُل ، إِنَّمَا یُضَمَّنُ النَّاخِسُ۔
(٢٨٥٣٧) حضرت قاسم بن عبدالرحمن فرماتے ہیں کہ ایک آدمی قادسیہ سے ایک باندی لے کر آیا، اس کا گزر کسی آدمی پر ہوا جو سواری پر کھڑا تھا پس اس آدمی نے سواری کو تیز دوڑانے کے لیے اس کی سرین پر کیل چبھو د ی تو سواری کے جانور نے اپنی ٹانگیں اٹھا لیں اس سے باندی کی آنکھ کا نشانہ خطا نہ گیا۔ یہ معاملہ حضرت سلمان بن ربیعہ باھلی کی خدمت میں پیش کیا گیا تو آپ نے اس سوار کو ضامن بنایا یہ خبر حضرت ابن مسعود تک پہنچی تو آپ نے فرمایا، اس آدمی کو میرے پاس لاؤ اس لیے کہ کیل چبھونے والے کو ضامن بنایا جائے گا۔

28537

(۲۸۵۳۸) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، قَالَ : حدَّثَنَا إِسْرَائِیلُ ، عَنْ جَابِرٍ ، عَنْ عَامِرٍ ، قَالَ : سَأَلْتُہُ عَنْ رَجُلٍ نَخَسَ دَابَّۃَ رَجُلٍ؟ فَقَالَ : یُضَمَّنُ النَّاخِسُ۔
(٢٨٥٣٨) حضرت جابر فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت عامر شعبی سے ایسے آدمی کے بارے میں پوچھا : جس نے کسی آدمی کے جانور کو سرین پر کیل چبھودی ہو ؟ آپ نے فرمایا : کیل چبھونے والے کو ضامن بنایا جائے گا۔

28538

(۲۸۵۳۹) حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ، عَن مُجَالِدٍ، عَنِ الشَّعْبِیِّ، عَنْ شُرَیْحٍ، قَالَ: إِلاَّ أَنْ یَنْخُسَہَا إِنْسَانٌ فَیُضَمَّن النَّاخِسُ۔
(٢٨٥٣٩) حضرت شعبی فرماتے ہیں کہ حضرت شریح نے ارشاد فرمایا : مگر یہ کہ کسی انسان نے اس جانور کو سرین پر تیز دوڑانے کے لیے کیل چبھوئی ہو پس اس کیل چبھوے والے کو ضامن بنایا جائے گا۔

28539

(۲۸۵۴۰) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ إِسْرَائِیلَ ، عَنْ جَابِرٍ ، عَنْ عَامِرٍ (ح) وَحَمَّادٍ ، عَنْ إِبْرَاہِیمَ ؛ أَنَّہُمَا قَالاَ فِی رَجُلٍ جَدَعَ أَنْفَ عَبْدٍ کُلَّہُ ، قَالَ : یَغْرَمُ ثَمَنَہُ۔
(٢٨٥٤٠) حضرت عامر اور حضرت ابراہیم نے ارشاد فرمایا : اس آدمی کے بارے میں جس نے کسی غلام کی مکمل ناک کاٹ دی تھی کہ اس شخص کو اس غلام کی قیمت کا ضامن بنایا جائے گا۔

28540

(۲۸۵۴۱) حَدَّثَنَا قَبِیصَۃُ بْنُ عُقْبَۃَ ، قَالَ : حدَّثَنَا سُفْیَانُ ، عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ ، عَنْ أَبِی عُبَیْدِ اللہِ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ؛ فِی رَجُلٍ قُطِعَتْ یَدُہُ ، فَصَالَحَ عَلَیْہَا ، ثُمَّ انْتَقَضَتْ یَدُہُ فَمَاتَ ، قَالَ : الصُّلْحُ مَرْدُودٌ ، وَیُؤْخَذُ بِالدِّیَۃُ۔
(٢٨٥٤١) حضرت ابو عبید اللہ فرماتے ہیں کہ حضرت ابن عباس نے اس شخص کے بارے میں جس کا ہاتھ کاٹ دیا گیا تھا پس اس نے اس پر مصالحت کرلی پھر اس کا ہاتھ خراب ہوگیا اور اس کی موت واقع ہوگئی۔ آپ نے فرمایا : صلح مردود ہے اور دیت لی جائے گی۔

28541

(۲۸۵۴۲) حَدَّثَنَا عِیسَی بْنُ یُونُسَ ، عَنْ مَعْمَرٍ ، عَنِ الزُّہْرِیِّ ، قَالَ : ہَاجَتِ الْفِتْنَۃُ وَأَصْحَابُ رَسُولِ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ مُتَوَافِرُونَ ، فَأَجْمَعَ رَأْیُہُمْ عَلَی أَنَّہُ لاَ یُقَادُ ، وَلاَ یُودَی مَا أُصِیبَ عَلَی تَأْوِیلِ الْقُرْآنِ ، وَلاَ یُرَدُّ مَا أُصِیبَ عَلَی تَأْوِیلِ الْقُرْآنِ ، إِلاَّ مَا یُوجَدُ بِعَیْنِہِ۔
(٢٨٥٤٢) حضرت زہری فرماتے ہیں کہ فتنے کے زمانے میں اصحاب رسول کی رائے یہ تھی کہ قصاص نہیں لیا جائے گا۔

28542

(۲۸۵۴۳) حَدَّثَنَا جَرِیرٌ ، عَنْ مُغِیرَۃَ ، عَنْ إِبْرَاہِیمَ ، قَالَ : سَأَلْتُہُ عَن غُلاَمٍ کَانَ یُطَیِّرُ حَمَامًا فَوْقَ بَیْتٍ ، وَرَجُلٌ فَوْقَ بَیْتٍ ، فَوَقَعَ الْغُلاَمُ ، فَقَالَ إِبْرَاہِیمُ : لَعَلَّہُمْ یَقُولُونَ لَعَلَّہُ أَمَرَہُ بِشَیْئٍ۔
(٢٨٥٤٣) حضرت مغیرہ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت ابراہیم سے سوال کیا کہ ایک بچہ چھت پر کبوتر اڑا رہا تھا اور ایک آدمی بھی چھت پر تھا۔ پھر وہ بچہ گرگیا تو حضرت ابراہیم نے فرمایا کہ اس آدمی نے اسے کسی کام کا کہا ہوگا۔

28543

(۲۸۵۴۴) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، قَالَ : حدَّثَنَا عِمْرَانُ بْنُ حُدَیْرٍ ، عَنْ أَبِی مِجْلَزٍ ، قَالَ : لو قُلْتَ لِرَجُلٍ وَہُوَ عَلَی مَقْتَلِہِ ، یَعْنِی مَہْلِکَہُ : جِسْرًا ، أَوْ حَائِطًا ، بَاعِد اتَّقِہِ ، فَصُرِعَ غَرِمْتَہُ۔
(٢٨٥٤٤) حضرت ابو مجلز فرماتے ہیں کہ اگر تم نے ہلاکت خیز مقام پر کھڑے کسی آدمی سے کہا کہ بچو اور وہ گرگیا تو تم ضمان دو گے۔

28544

(۲۸۵۴۵) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ ، عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ ، قَالَ : قُلْتُ لِعَطَائٍ : رَجُلٌ نَادَی صَبِیًّا اسْتَأْخِرْ ، فَخَرَّ فَمَاتَ ؟ قَالَ : یَرْوُونَ عَنْ عَلِیٍّ أَنَّہُ یُغَرِّمُہُ ، یَقُولُونَ : أَفْزَعَہُ ، قُلْتُ : فَنَادَی کَبِیرًا ؟ قَالَ : مَا أَرَاہُ إِلاَّ مِثْلَہُ ، فَرَادَدْتُہُ ، فَکَانَ یَرَی أَنْ یُغَرَّمَ۔
(٢٨٥٤٥) حضرت ابن جریج فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت عطاء سے پوچھا کہ اگر ایک آدمی کسی بچے سے کہے کہ پیچھے ہٹ اور بچہ گر کر مرجائے تو کیا حکم ہے ؟ انھوں نے فرمایا کہ حضرت علی اسے ضامن بناتے تھے۔ کیونکہ اس نے اسے ڈرایا تھا۔ میں نے ان سے پوچھا اگر کسی نے بڑے کو اس طرح کہا تو حضرت عطاء نے فرمایا کہ پھر بھی یہی حکم ہے۔

28545

(۲۸۵۴۶) حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ مُعَاذٍ ، عَنْ أَشْعَثَ ، عَنِ الْحَسَنِ ؛ فِی رَجُلَیْنِ شَجَّا رَجُلاً ، فَشَجَّہُ أَحَدُہُمَا آمَّۃً ، وَشَجَّہُ الآخَرُ مُوضِحَۃً ، لاَ یُعْلَمُ ، وَلاَ یُدْرَی أَیُّہُمَا شَجَّ الْمُوضِحَۃَ ، وَلاَ أَیُّہُمَا شَجَّ الآمَّۃَ ، فَقَالَ : عَلَی کُلِّ وَاحِدٍ مِنْہُمَا نِصْفُ الآمَّۃِ ، وَنِصْفُ الْمُوضِحَۃِ۔
(٢٨٥٤٦) حضرت اشعث فرماتے ہیں کہ دو آدمیوں نے ملکر ایک آدمی کے سر میں زخم لگایا ان میں سے ایک نے اس کے دماغ کی جھلی تک زخم لگایا اور دوسرے نے اس کے سر کی ہڈی تک زخم لگایا یہ معلوم نہیں تھا اور نہ ہی ان دونوں میں ے کوئی جانتا تھا کہ کس نے دماغ کی جھلی تک زخم لگایا اور کس نے سر کی ہڈی تک زخم لگایا۔ اس بارے میں حضرت حسن بصری نے ارشاد فرمایا : ان دونوں میں سے ہر ایک پر دماغ کی جھلی کے زخم کی نصف دیت اور سر کی ہڈی کے زخم کی نصف دیت لازم ہوگی۔

28546

(۲۸۵۴۷) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَن خَلِیفَۃَ بْنِ خَیَّاطٍ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَیْبٍ ، عَنْ أَبِیہِ ، عَنْ جَدِّہِ ، عَنِ النَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ؛ أَنَّہُ قَالَ فِی خُطْبَتِہِ ، وَہُوَ مُسْنِدٌ ظَہْرَہُ إِلَی الْکَعْبَۃِ ، قَالَ : الْمُسْلِمُونَ تَتَکَافَأُ دِمَاؤُہُمْ ، یَسْعَی بِذِمَّتِہِمْ أَدْنَاہُمْ ، وَہُمْ یَدٌ عَلَی مَنْ سِوَاہُمْ۔ (ابوداؤد ۲۷۴۵۔ ابن ماجہ ۲۶۸۵)
(٢٨٥٤٧) حضرت عبداللہ بن عمرو فرماتے ہیں کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنے خطبہ میں ارشاد فرمایا اس حال میں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کعبہ سے ٹیک لگائے ہوئے تھے : مسلمانوں کے خون آپس میں برابر و یکساں ہیں ان میں ادنی شخص بھی ان کے عہدوپیمان کے لیے کوشش کرتا ہے اور وہ غیروں کے مقابلہ میں متحد ہیں۔

28547

(۲۸۵۴۸) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، قَالَ : حَدَّثَنَا أَبُو الأَشْہَبِ ، عَنِ الْحَسَنِ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : الْمُسْلِمُونَ تَتَکَافَأُ دِمَاؤُہُمْ ، یَسْعَی بِذِمَّتِہِمْ أَدْنَاہُمْ ، وَہُمْ یَدٌ عَلَی مَنْ سِوَاہُمْ۔ (ابوداؤد ۴۵۱۹۔ ابن ماجہ ۲۶۸۴)
(٢٨٥٤٨) حضرت حسن بصری فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : مسلمانوں کے خون آپس میں برابر و یکساں ہیں، ان کا ادنی شخص بھی ان کے عہدو پیماں کے لیے کوشش کرتا ہے وہ غیروں کے مقابلہ میں ایک ہیں متحد ہیں۔

28548

(۲۸۵۴۹) حَدَّثَنَا عُبَیْدُ اللہِ بْنُ مُوسَی ، عَنْ عَلِیِّ بْنِ صَالِحٍ ، عَن سِمَاکٍ ، عَن عِکْرِمَۃَ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ : کَانَت قُرَیْظَۃُ وَالنَّضِیرُ ، وَکَانَتِ النَّضِیرُ أَشْرَفَ مِنْ قُرَیْظَۃَ ، فَکَانَ إِذَا قَتَلَ رَجُلٌ مِنْ قُرَیْظَۃَ رَجُلاً مِنَ النَّضِیرِ قُتِلَ بِہِ ، وَإِنْ قَتَلَ رَجُلٌ مِنَ النَّضِیرِ رَجُلاً مِنْ قُرَیْظَۃَ وَدَاہ مِئَۃَ وَسْقٍ مِنْ تَمْرٍ ، فَلَمَّا بُعِثَ النَّبِیُّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ قَتَلَ رَجُلٌ مِنَ النَّضِیرِ رَجُلاً مِنْ قُرَیْظَۃَ ، قَالُوا : ادْفَعُوہُ إِلَیْنَا نَقْتُلُہُ ، فَقَالُوا : بَیْنَنَا وَبَیْنَکُمَ النَّبِیُّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فَأَتَوْہُ ، فَنَزَلَتْ : {وَإِنْ حَکَمْتَ فَاحْکُمْ بَیْنَہُمْ بِالْقِسْطِ} فَالْقِسْطُ : النَّفْسُ بِالنَّفْسِ ، ثُمَّ نَزَلَتْ : {أَفَحُکْمَ الْجَاہِلِیَّۃِ یَبْغُونَ}۔ (ابوداؤد ۴۴۸۸۔ نسائی ۶۹۳۴)
(٢٨٥٤٩) حضرت عکرمہ فرماتے ہیں کہ حضرت ابن عباس نے ارشاد فرمایا : قریظہ اور نضیر دو قبیلے تھے اور قبیلہ نضیر قریظہ والوں سے زیادہ معزز تھے۔ پس جب قبیلہ قریظہ کا کوئی آدمی قبیلہ نضیر کے کسی آدمی کو قتل کردیتا تو بدلہ میں اسے بھی قتل کردیا جاتا۔ اور اگر قبلہر نضیر کا کوئی آدمی قبیلہ قریظہ کے کسی آدمی کو قتل کردیتا تو وہ اسے سو و سق کھجور دیت میں ادا کردیتا۔ جب نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی بعثت ہوئی تو قبیلہ نضیر کے ایک آدمی نے قریظہ کے ایک آدمی کو قتل کردیا، انھوں نے کہا تم اس قاتل کو ہمارے حوالہ کردو تاکہ ہم اسے قتل کردیں، ان لوگوں نے جواب دیا۔ ہمارے اور تمہارے درمیان نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) فیصلہ کریں گے۔ پس وہ سب آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں آگئے۔ پس یہ آیت نازل ہوئی ترجمہ :۔ اور اگر آپ حکم بنیں تو ان کے درمیان انصاف سے فیصلہ کریں۔ قسط سے مراد۔ جان کے بدلے جان ہے۔ پھر یہ آیت نازل ہوئی ترجمہ :۔ تو کیا پھر یہ لوگ زمانہ جاہلیت کا فیصلہ چاہتے ہیں۔

28549

(۲۸۵۵۰) حَدَّثَنَا ابْنُ عُیَیْنَۃَ ، عَنْ عَمْرٍو ، عَن مُجَاہِدٍ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ : کَانَ فِی بَنِی إِسْرَائِیلَ الْقِصَاصُ ، وَلَمْ تَکُنْ فِیہِم الدِّیَۃُ ، فَقَالَ اللَّہُ لِہَذِہِ الأُمَّۃِ : {کُتِبَ عَلَیْکُمَ الْقِصَاصُ فِی الْقَتْلَی الْحُرُّ بِالْحُرِّ ، وَالْعَبْدُ بِالْعَبْدِ ، وَالأُنْثَی بِالأُنْثَی ، فَمَنْ عُفِیَ لَہُ مِنْ أَخِیہِ شَیْئٌ ، فَاتِّبَاعٌ بِالْمَعْرُوفِ وَأَدَائٌ إِلَیْہِ بِإِحْسَانٍ} فَالْعَفْوُ : أَنْ تُقْبَلَ الدِّیَۃُ فِی الْعَمْدِ : {ذَلِکَ تَخْفِیفٌ مِنْ رَبِّکُمْ وَرَحْمَۃٌ} قَالَ : فَعَلَی ہَذَا : أَنْ یَتَّبِعَ بِالْمَعْرُوفِ ، وَعَلَی ذَاکَ أَنْ یُؤَدِّیَ إِلَیْہِ بِإِحْسَانٍ، {فَمَنَ اعْتَدَی بَعْدَ ذَلِکَ فَلَہُ عَذَابٌ أَلِیمٌ}۔(بخاری۴۴۹۸۔ ابن الجارود ۷۷۵)
(٢٨٥٥٠) حضرت مجاہد فرماتے ہیں کہ حضرت ابن عباس نے ارشاد فرمایا : بنی اسرائیل میں قصاص کا حکم تھا اور ان میں دیت مشروع نہیں تھی۔ اللہ رب العزت نے اس امت کے لیے ارشاد فرمایا : ترجمہ :۔ فرض کردیا گیا ہے تم پر مقتولوں کا قصاص لینا آزاد کو قتل کیا جائے گا آزاد کے بدلے میں اور غلام کو غلام کے بدلے میں اور عورت کو عورت کے بدلے میں سو وہ شخص جس کو معاف کردیا جائے اس کے بھائی کی طرف سے قصاص میں کچھ تو لازم ہے اس پر پیروی کرنا معروف طریقے کی اور ادا کرنا مقتول کے ورثاء کو احسن طریقے سے۔ سو آیت میں عفو سے مراد یہ ہے کہ قتل عمد میں دیت قبول کرلی جائے۔ آیت ترجمہ : یہ رعایت ہے تمہارے رب کی طرف سے اور رحمت ہے۔ آپ نے فرمایا : سو اسی بنیاد پر لازم ہے کہ پیروی کرے معروف طریقے کی اور اس پر لازم ہے کہ مقتول کے ورثاء کو احسن طریقے سے ادا کردے۔ آیت ترجمہ : پھر جو زیادتی کرے اس کے بعدتو اس کے لیے درد ناک عذاب ہے۔

28550

(۲۸۵۵۱) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ ، عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ ، قَالَ : قُلْتُ لِعَطَائٍ : مَا قَوْلُہُ : {الْحُرُّ بِالْحُرِّ وَالْعَبْدُ بِالْعَبْدِ}؟ قَالَ : الْعَبْدُ یَقْتُلُ عَبْدًا ، مِثْلَہُ ، فَہُوَ بِہِ قَوَدٌ ، وَإِنْ کَانَ الْقَاتِلُ أَفْضَلَ لَمْ یَکُنْ لَہُم إِلاَّ قِیمَۃُ الْمَقْتُولِ۔
(٢٨٥٥١) حضرت ابن جریج فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت عطائ سے پوچھا : اللہ رب العزت کے قول : آزاد کے بدلے میں آزاد اور غلام کے بدلے میں غلام اس کا مطلب کیا ہے ؟ آپ نے ارشاد فرمایا : غلام اپنے جیسے کسی غلام کو قتل کردیتا ہے تو بدلے میں اس کو بھی قصاصاً قتل کیا جائے گا۔ اور اگر قاتل مقتول سے افضل ہو تو مقتول کے ورثاء کو صرف مقتول کی قیمت ملے گی۔

28551

(۲۸۵۵۲) حَدَّثَنَا عَبَّادُ بْنُ الْعَوَّامِ ، عَنْ سُفْیَانَ بْنِ حُسَیْنٍ ، عَنِ ابْنِ أَشْوَعَ ، عَنِ الشَّعْبِیِّ ، قَالَ : کَانَ بَیْنَ حَیَّیْنِ مِنَ الْعَرَبِ قِتَالٌ ، فَقُتِلَ مِنْ ہَؤُلاَئِ وَمِنْ ہَؤُلاَئِ ، فَقَالَ أَحَدُ الْحَیَّیْنِ : لاَ نَرْضَی حَتَّی نَقْتُلَ بِالْمَرْأَۃِ الرَّجُلَ ، وَبِالرَّجُلِ الرَّجُلَیْنِ ، قَالَ : فَأَبَی عَلَیْہِم الآخَرُونَ ، فَارْتَفَعُوا إِلَی النَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، قَالَ : فَقَالَ النَّبِیُّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : الْقَتْلُ بَوَائٌ ، أَیْ سَوَائٌ ، قَالَ : فَاصْطَلَحَ الْقَوْمُ بَیْنَہُمْ عَلَی الدِّیَاتِ۔ قَالَ : فَحَسَبُوا لِلرَّجُلِ دِیَۃَ الرَّجُلِ ، وَلِلْمَرْأَۃِ دِیَۃَ الْمَرْأَۃِ ، وَلِلْعَبْدِ دِیَۃَ الْعَبْدِ ، فَقََضَی لأَحَدِ الْحَیَّیْنِ عَلَی الآخَرِ ، قَالَ : فَہُوَ قَوْلُہُ : {یَا أَیُّہَا الَّذِینَ آمَنُوا کُتِبَ عَلَیْکُمُ الْقِصَاصُ فِی الْقَتْلَی الْحُرُّ بِالْحُرِّ ، وَالْعَبْدُ بِالْعَبْدِ ، وَالأُنْثَی بِالأُنْثَی}۔ قَالَ سُفْیَانُ : {فَمَنْ عُفِیَ لَہُ مِنْ أَخِیہِ شَیْئٌ} ، قَالَ : فَمَنْ فَضَلَ لَہُ عَلَی أَخِیہِ شَیْئٌ فَلْیُؤَدِّہِ بِالْمَعْرُوفِ ، وَلِیَتْبَعہُ الطَّالِبُ بِإِحْسَانٍ ، إِلَی قَولِہِ : {عَذَابٌ أَلِیمٌ}۔
(٢٨٥٥٢) حضرت ابن اشوع فرماتے ہیں کہ حضرت شعبی نے ارشاد فرمایا : عرب کے دو قبیلوں کے درمیان لڑائی تھی۔ سو اس قبیلہ کے کچھ افراد قتل ہوئے اور اس قبیلہ کے بھی کچھ افراد قتل ہوگئے۔ ان قبیلوں میں سے ایک نے کہا : ہم راضی نہیں ہوں گے یہاں تک کہ ہم عورت کے بدلے مں ف آدمی کو اور آدمی کے بدلے میں دو آدمیوں کو قتل کریں : دوسرے قبیلے والوں نے اس بات کا انکار کردیا، پھر انھوں نے یہ معاملہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں پیش کردیا۔ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : قتل کا معاملہ برا بری کا ہے۔ سو لوگوں نے اپنے درمیان دیتوں کی اصطلاح قائم کرلی۔ انھوں نے آدی کے لیے آدمی کی دیت عورت کے لیے عورت کی دیت اور غلام کے لیے غلام کی دیت کو کافی سمجھا۔ اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے دونوں قبیلوں میں سے ایک کے لیے دوسرے پر یوں فیصلہ فرمایا : راوی کہتے ہیں وہ فیصلہ اللہ رب العزت کا یہ قول ہے : ترجمہ :۔ اے ایمان والو ! فرض کردیا گیا ہے تم پر مقتولوں کا قصاص لینا قتل کیا جائے آزاد کو آزاد کے بدلے میں ، اور غلام کو غلام کے بدلے میں اور عورت کو عورت کے بدلے میں۔ حضرت سفیان بن حسن نے فرمایا : آیت : سو وہ شخص جس کو معاف کردیا جائے اس کے بھائی کی طرف سے قصاص میں سے کچھ۔ آپ فرمایا : مراد یہ ہے کہ جس نے اپنے بھائی پر کچھ اس مں فضل کردیا تو اس کو چاہیے کہ وہ اس کو معروف طریقہ سے ادائیگی کرے۔ اور طالب احسن انداز میں اس کی پیروی کرے اللہ رب العزت کے قول { عَذَابٌ أَلِیمٌ} تک۔

28552

(۲۸۵۵۳) حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ ، عَنْ شُعْبَۃَ ، قَالَ : سَأَلْتُ الْحَکَمَ ، وَحَمَّادًا عَن غَنَمٍ سَقَطَتْ فِی زَرْعِ قَوْمٍ ؟ قَالَ حَمَّادٌ : لاَ یُضَمَّنُ ، وَقَالَ الْحَکَمُ : یُضَمَّنُ۔
(٢٨٥٥٣) حضرت شعبہ فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت حکم اور حضرت حماد سے ایسی بھیڑ بکریوں کے متعلق دریافت کیا جو کسی قوم کی کھیتی برباد کردیں ؟ حضرت حماد نے فرمایا : ان کے مالک کو ضامن نہیں بنایا جائے گا اور حضرت حکم نے فرمایا : اس کو ضامن بنایا جائے گا۔

28553

(۲۸۵۵۴) حَدَّثَنَا ابْنُ مَہْدِیٍّ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَن طَارِقٍ ، عَنِ الشَّعْبِیِّ ؛ أَنَّ شَاۃً دَخَلَتْ عَلَی نَسَّاجٍ فَأَفْسَدَتْ غَزْلَہُ، فَلَمْ یُضَمِّنِ الشَّعْبِیُّ صَاحِبَ الشَّاۃِ بِالنَّہَارِ۔
(٢٨٥٥٤٢) حضرت طارق فرماتے ہیں کہ حضرت شعبی سے مروی ہے کہ ایک بکری کپڑا بننے والے پر داخل ہوگئی اور اس کے کاتے ہوئے کو خراب کردیا تو امام شعبی نے دن کی وجہ سے بکری کے مالک کو ضامن نہیں بنایا۔

28554

(۲۸۵۵۵) حَدَّثَنَا ابْنُ عُیَیْنَۃَ ، عَنِ الزُّہْرِیِّ ، عَنْ سَعِیدٍ ، وَحَرَامِ بْنِ سَعْدٍ ؛ أَنَّ نَاقَۃً لِلْبَرَائِ بْنِ عَازِبٍ دَخَلَتْ حَائِطَ قَوْمٍ فَأَفْسَدَتْ عَلَیْہِمْ ، فَقَضَی رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ أَنَّ حِفْظَ الأَمْوَالِ عَلَی أَہْلِہَا بِالنَّہَارِ ، وَأَنَّ عَلَی أَہْلِ الْمَاشِیَۃِ مَا أَصَابَتِ الْمَاشِیَۃُ بِاللَّیْلِ۔ (ابوداؤد ۳۵۶۵۔ احمد ۲۹۵)
(٢٨٥٥٥) حضرت سعید اور حضرت حرام سے مروی ہے کہ حضرت براء بن عازب کی ایک اونٹنی کسی قوم کے باغ میں داخل ہوگئی اور ان کے باغ کو تباہ و برباد کردیا۔ اس بارے میں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یوں فیصلہ فرمایا : مالک پر اپنے مال کی دن میں حفاظت کرنا ضروری ہے اور مویشیوں والے پر ضمان ہوگا جب اس کے مویشی رات میں کوئی نقصان پہنچائیں۔

28555

(۲۸۵۵۶) حَدَّثَنَا ابْنُ عُیَیْنَۃَ ، عَنْ أَیُّوبَ ، عَنْ مُحَمَّدٍ (ح) وَإِسْمَاعِیلَ بْنِ أَبِی خَالِدٍ ، عَنِ الشَّعْبِیِّ ؛ أَنَّ شَاۃً أَکَلَتْ عَجِینًا ، وَقَالَ الآخَرُ : غَزْلاً نَہَارًا ، فَأَبْطَلَہُ شُرَیْحٌ ، وَقَرَأَ : {إِذْ نَفَشَتْ فِیہِ غَنَمُ الْقَوْمِ}، فَقَالَ فِی حَدِیثِ إِسْمَاعِیلَ : إِنَّمَا کَانَ النَّفْشُ بِاللَّیْلِ۔
(٢٨٥٥٦) حضرت اسماعیل بن ابو خالد فرماتے ہیں کہ حضرت شعبی سے مروی ہے کہ ایک بکری دن کو کسی کا آٹا کھاگئی اور دوسرے راوی نے یوں فرمایا : کسی کا کاتا ہوا کپڑا کھاگئی۔ تو حضرت شریح نے اس کو باطل قرار دیا اور یہ آیت تلاوت فرمائی۔ ترجمہ :۔ جب جا گھسیں بکریاں اس میں لوگوں کی اور حضرت اسماعیل کی حدیث میں یوں فرمایا : بیشک بکریوں کا گھسنا رات میں ہوگا۔

28556

(۲۸۵۵۷) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، قَالَ : حدَّثَنَا ابْنُ أَبِی خَالِدٍ ، عَنْ عَامِرٍ ، قَالَ : جَائَ رَجُلٌ إِلَی شُرَیْحٍ ، فَقَالَ : إِنَّ شَاۃَ ہَذَا قَطَعَتْ غَزْلِی ، فَقَالَ : لَیْلاً ، أَوْ نَہَارًا ؟ فَإِنْ کَانَ نَہَارًا ، فَقَدْ بَرِئَ ، وَإِنْ کَانَ لَیْلاً ، فَقَدْ ضَمِنَ ، وَقَرَأَ : {إِذْ نَفَشَتْ فِیہِ غَنَمُ الْقَوْمِ} ، وَقَالَ : إِنَّمَا کَانَ النَّفْشُ بِاللَّیْلِ۔
(٢٨٥٥٧) حضرت عامر فرماتے ہیں کہ ایک آدمی حضرت شریح کے پاس آیا اور کہنے لگا اس آدمی کی بکری نے میرا کاتا ہوا کپڑا کاٹ دیا آپ نے اس سے پوچھا : دن میں یا رات میں ؟ اگر دن ہوا تو شخص بری ہوگا اور اگر رات تھی تو تحقیق وہ شخص ضامن ہوگا اور آپ نے یہ آیت تلاوت فرمائی ترجمہ :۔ جب جا گھسیں بکریاں اس میں لوگوں کی اور فرمایا : بیشک بکریوں کا گھسنا رات میں ہو تو ضمان ہوتا ہے۔

28557

(۲۸۵۵۸) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، قَالَ : حدَّثَنَا إِسْرَائِیلُ ، عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ ، عَن مُرَّۃَ بْنِ شَرَاحِیلَ ، عَن مَسْرُوقٍ ؛ {إِذْ نَفَشَتْ فِیہِ غَنَمُ الْقَوْمِ} ، قَالَ : کَانَ کَرمًا ، فَدَخَلَتْ فِیہِ لَیْلاً ، فَمَا أَبْقَتْ فِیہِ خَضِرًا۔
(٢٨٥٥٨) حضرت مرہ بن شراحیل فرماتے ہیں کہ حضرت مسروق نے قرآن پاک کی آیت {إِذْ نَفَشَتْ فِیہِ غَنَمُ الْقَوْمِ } ترجمہ :۔ جب جا گھسیں اس باغ میں لوگوں کی بکریاں رات کے وقت اس میں داخل ہوئیں اور انھوں نے اس میں کوئی ہریالی نہیں چھوڑی۔

28558

(۲۸۵۵۹) حَدَّثَنَا ابْنُ عُیَیْنَۃَ ، عَنْ عَمْرٍو ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَلِیٍّ ، قَالَ : قَالَ عُثْمَانُ : مَنْ جَالَسَ أَعْمَی ، فَأَصَابَہُ الأَعْمَی بِشَیْئٍ ، فَہُوَ ہَدَرٌ۔
(٢٨٥٥٩) حضرت محمد بن علی فرماتے ہیں کہ حضرت عثمان نے ارشاد فرمایا : جو شخص نابینا کے ساتھ بیٹھا پھر اس نابینا نے اسے کوئی تکلیف پہنچا دی تو وہ باطل و رائیگاں ہوگی۔

28559

(۲۸۵۶۰) حَدَّثَنَا عَبْدُ السَّلاَمِ بْنُ حَرْبٍ ، عَنِ الْحَارِثِ بْنِ حَصیرۃ ، عَن زَیْدِ بْنِ وَہْبٍ ؛ أَنَّ عَلِیًّا لَمَّا رَجَمَ الْمَرْأَۃَ قَالَ لأَوْلِیَائِہَا : ہَذَا ابْنُکُمْ تَرِثُونَہُ وَیَرِثُکُمْ ، وَإِنْ جَنَی جِنَایَۃً فَعَلَیْکُمْ۔
(٢٨٥٦٠) حضرت زید بن وھب فرماتے ہیں کہ حضرت علی جب عورت کو سنگسار کرتے تو اس کے سرپرستوں سے فرماتے : یہ تمہارا بیٹا ہے تم اس کے وارث بنو گے اور یہ تمہارا وارث بنے گا اور اگر اس نے کوئی قابل سزا غلطی کی تو اس کا ضمان تم پر لازم ہوگا۔

28560

(۲۸۵۶۱) حَدَّثَنَا جَرِیرٌ ، عَنْ مُغِیرَۃَ ، عَنْ إِبْرَاہِیمَ ، قَالَ : إِذَا لاَعَنِ الرَّجُلُ امْرَأَتَہُ فُرِّقَ بَیْنَہُمَا ، وَلاَ یَجْتَمِعَانِ أَبَدًا، وَأُلْحِقَ الْوَلَدُ بِعَصَبَۃِ أُمِّہِ ، یَرِثُونَہُ وَیَعْقِلُونَ عَنْہُ۔
(٢٨٥٦١) حضرت مغیرہ فرماتے ہیں کہ حضرت ابراہیم نے ارشاد فرمایا : جب آدمی نے اپنی بیوی سے لعان کیا تو ان دونوں کے درمیان تفریق کردی جائے گی اور وہ دونوں کبھی اکٹھے نہیں ہوسکیں گے اور اس بچہ کو اس کی ماں کے عصبہ رشتہ داروں سے ملادیا جائے گا وہی اس بچہ کے وارث ہوں گے اور اس کی طرف سے دیت ادا کریں گے۔

28561

(۲۸۵۶۲) حَدَّثَنَا عَبَّادُ بْنُ الْعَوَّامِ ، عَنْ عُمَرَ ، عَن حَمَّادٍ ، عَنْ إِبْرَاہِیمَ ، قَالَ : مِیرَاثُہُ کُلُّہُ لأُِمِّہِ ، وَیَعْقِلُ عَنْہُ عَصَبَتُہَا ، کَذَلِکَ وَلَدُ الزِّنَی ، وَوَلَدُ النَّصْرَانِیِّ وَأُمّہُ مُسْلِمَۃٌ۔
(٢٨٥٦٢) حضرت حماد فرماتے ہیں کہ حضرت ابراہیم نے ارشاد فرمایا : بچہ کی ساری کی ساری وراثت اس کی ماں کے لیے ہوگی اور اس کی طرف سے دیت اس کی ماں کے عصبی رشتہ دار ادا کریں گے یہ ہی حکم ولد زنا کا ہوگا اور عیسائی کے بچہ کا جبکہ اس کی ماں مسلمان ہو۔

28562

(۲۸۵۶۳) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ یَزِیدَ ، عَنْ أَبِی الْعَلاَئِ ، عَنْ قَتَادَۃَ ، وَأَبِی ہَاشِمٍ ، قَالاَ فِی رَجُلٍ قَتَلَ رَجُلاً عَمْدًا ، فَحُبِسَ لِیُقَادَ بِہِ ، فَجَائَ رَجُلٌ فَقَتَلَہُ عَمْدًا ، قَالاَ : لاَ یُقَادُ بِہِ۔
(٢٨٥٦٣) حضرت ابو العلاء فرماتے ہیں کہ حضرت قتادہ اور حضرت ابو ہاشم نے ایسے آدمی کے بارے میں جس نے کسی آدمی کو عمداً قتل کیا سو اسے قید کردیا گیا تاکہ اس سے قصاص لیا جائے پھر ایک آدمی آیا اور اس نے اسے عمداً قتل کردیا آپ دونوں حضرات نے فرمایا : اس سے قصاص نہیں لیا جائے گا۔

28563

(۲۸۵۶۴) حَدَّثَنَا عَبْدُ الأَعْلَی ، عَنْ مَعْمَرٍ ، عَنِ الزُّہْرِیِّ ، قَالَ : إِذَا قَتَلَ الرَّجُلُ مُتَعَمِّدًا ، ثُمَّ قَتَلَ الْقَاتِلَ رَجُلٌ مُتَعَمِّدًا ، قُتِلَ الأَوْسَطُ۔
(٢٨٥٦٤) حضرت معمر فرماتے ہیں کہ حضرت زہری نے ارشاد فرمایا : جب آدمی نے جان بوجھ کر قتل کردیا پھر کسی آدمی نے اس قاتل کو عمداً قتل کردیا تو درمیانے کو تو چونکہ قتل کیا جانا تھا اس لیے قصاص نہیں ہے۔

28564

(۲۸۵۶۵) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَن قَیْسِ بْنِ مُسْلِمٍ ، عَن طَارِقِ بْنِ شِہَابٍ ، عَنِ الْہَیْثَمِ بْنِ الأَسْوَدِ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ بْنِ عَمْرٍو ؛ {فَمَنْ تَصَدَّقَ بِہِ فَہُوَ کَفَّارَۃٌ لَہُ} ، قَالَ : ہُدِمَ عَنْہُ مِنْ ذُنُوبِہِ مِثْلُ ذَلِکَ۔
(٢٨٥٦٥) حضرت ہیثم بن اسود فرماتے ہیں کہ حضرت عبداللہ بن عمرو نے اللہ رب العزت کے قول : { فَمَنْ تَصَدَّقَ بِہِ فَہُوَ کَفَّارَۃٌ لَہُ } کی تفسیر یوں بیان فرمائی : اس شخص سے اس جیسا گناہ ختم کردیا جائے گا۔

28565

(۲۸۵۶۶) حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ ، عَنْ مُغِیرَۃَ ، عَنْ إِبْرَاہِیمَ ؛ {فَمَنْ تَصَدَّقَ بِہِ فَہُوَ کَفَّارَۃٌ لَہُ} قَالَ : لِلْمَجْرُوحِ ، وَقَالَ مُجَاہِدٌ : لِلْجَارِحِ۔
(٢٨٥٦٦) حضرت مغیرہ فرماتے ہیں کہ اللہ رب العزت کے قول { فَمَنْ تَصَدَّقَ بِہِ فَہُوَ کَفَّارَۃٌ لَہُ } ترجمہ :۔ جو شخص معاف کردے تو وہ کفارہ ہے اس کے گناہوں کا اس کے بارے میں حضرت ابراہیم نے فرمایا : زخمی کے لیے حکم ہے اور حضرت مجاہد نے فرمایا : زخم پہنچانے والے کے لیے حکم ہے۔

28566

(۲۸۵۶۷) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَن مَنْصُورٍ ، عَنْ إِبْرَاہِیمَ ، وَمُجَاہِدٍ ، قَالاَ : کَفَّارَۃٌ لِلْجَارِحِ ، وَأَجْرُ الَّذِی أُصِیبَ عَلَی اللہِ۔
(٢٨٥٦٧) حضرت منصور فرماتے ہیں کہ حضرت ابراہیم اور حضرت مجاہد نے ارشاد فرمایا : گناہوں کا کفارہ ہوگا زخم پہنچانے والے کے لیے اور جس کو تکلیف پہنچی تھی اس کا اجر اللہ کے ذمہ ہوگا۔

28567

(۲۸۵۶۸) حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ ، عَنْ سُفْیَانَ بْنِ حُسَیْنٍ ، عَنِ الْحَسَنِ ؛ {فَمَنْ تَصَدَّقَ بِہِ فَہُوَ کَفَّارَۃٌ لَہُ} قَالَ: لِلْمَجْرُوحِ۔
(٢٨٥٦٨) حضرت سفیان بن حسین فرماتے ہیں کہ حضرت حسن بصری نے اللہ رب العزت کے قول { فَمَنْ تَصَدَّقَ بِہِ فَہُوَ کَفَّارَۃٌ لَہُ } کے بارے میں ارشاد فرمایا : یہ زخمی کے لیے حکم ہے۔

28568

(۲۸۵۶۹) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، قَالَ : حدَّثَنَا سُفْیَانُ ، عَن زَیْدِ بْنِ أَسْلَمَ ، قَالَ : سَمِعْتُہ یَقُولُ : إِنْ عَفَی عَنْہُ ، أَوِ اقْتَصَّ مِنْہُ ، أَوْ قَبِلَ مِنْہُ الدِّیَۃَ فَہُوَ کَفَّارَۃٌ۔
(٢٨٥٦٩) حضرت سفیان فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت زید بن اسلم کو یوں فرماتے ہوئے سنا : اگر وہ اس کو معاف کردے یا اس سے قصاص لے لیے یا اس سے دیت قبول کرلے تو یہ گناہوں کا کفارہ ہے۔

28569

(۲۸۵۷۰) حَدَّثَنَا جَرِیرٌ ، عَن مَنْصُورٍ ، عَنْ إِبْرَاہِیمَ ، وَمُجَاہِدٍ ، قَالاَ : کَفَّارَۃٌ لِلَّذِی تَصَدَّقَ عَلَیْہِ ، وَأَجْرُ الَّذِی أُصِیبَ عَلَی اللہِ۔
(٢٨٥٧٠) حضرت منصور فرماتے ہیں کہ حضرت ابراہیم اور حضرت مجاہد ان دونوں حضرات نے ارشاد فرمایا : گناہوں کا کفارہ اس شخص کے لیے ہوگا جس کو معاف کردیا گیا ہے اور جس کو تکلیف پہنچی تھی اس کا ثواب اللہ کے ذمہ ہے۔

28570

(۲۸۵۷۱) حَدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ دُکَیْنٍ ، وَیَحْیَی بْنُ آدَمَ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنْ عَطَائِ بْنِ السَّائِبِ ، عَنْ سَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ؛ {فَمَنْ تَصَدَّقَ بِہِ فَہُوَ کَفَّارَۃٌ لَہُ} ، قَالَ : لِلْجَارِحِ ، وَأَجرُ الْمُتَصَدِق عَلَی اللہِ۔
(٢٨٥٧١) حضرت سعید بن جبیر فرماتے ہیں کہ حضرت ابن عباس نے آیت { فَمَنْ تَصَدَّقَ بِہِ فَہُوَ کَفَّارَۃٌ لَہُ } کی تفسیر یوں بیان فرمائی یہ حکم زخم پہنچانے والے کے لیے ہے اور معاف کرنے والے کا اجر اللہ کے ذمہ ہے۔

28571

(۲۸۵۷۲) حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ ، عَنْ شُعْبَۃَ ، عَن عُمَارَۃَ ، عَنْ أَبِی عُقْبَۃَ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ زَیْدٍ ؛ {فَمَنْ تَصَدَّقَ بِہِ فَہُوَ کَفَّارَۃٌ لَہُ} ، قَالَ : لِلجَارِحِ۔
(٢٨٥٧٢) حضرت ابو عقبہ فرماتے ہیں کہ حضرت جابر بن زید نے آیت { فَمَنْ تَصَدَّقَ بِہِ فَہُوَ کَفَّارَۃٌ لَہُ } کی تفسیر یوں بیان فرمائی گناہوں کے کفارے کا حکم زخم پہنچانے والے کے لیے ہے۔

28572

(۲۸۵۷۳) حَدَّثَنَا ابْنُ عُیَیْنَۃَ ، عَنِ الزُّہْرِیِّ ، عَنْ أَبِی إِدْرِیسَ ، عَن عُبَادَۃَ بْنِ الصَّامِتِ ، عَنِ النَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ؛ أَنَّہُ قَالَ : تُبَایِعُونِی عَلَی أَنْ لاَ تُشْرِکُوا بِاَللَّہِ شَیْئًا ، وَلاَ تَزْنُوا ، وَلاَ تَسْرِقُوا ، فَمَنْ أَصَابَ مِنْ ذَلِکَ شَیْئًا فَعُوقِبَ بِہِ ، فَہُوَ کَفَّارَتُہُ۔ (بخاری ۴۸۹۴۔ مسلم ۱۳۳۳)
(٢٨٥٧٣) حضرت عبادہ بن صامت فرماتے ہیں کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : تم میرے سے بیعت کرو تم اللہ کے ساتھ کسی چیز کو شریک نہیں ٹھہراؤ گے تم زنا نہیں کرو گے، چور ی نہیں کرو گے، پس جس شخص نے اس میں سے کوئی کام کیا سو اسے اس کی سزا دی جائے گی اور وہی اس کے گناہوں کا کفارہ ہوگی۔

28573

(۲۸۵۷۴) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَن زَکَرِیَّا ، عَنِ الشَّعْبِیِّ ، قَالَ : لِلَّذِی تَصَدَّقَ بِہِ۔
(٢٨٥٧٤) حضرت زکریا فرماتے ہیں کہ حضرت شعبی نے ارشاد فرمایا : یہ حکم اس کے لیے ہے جو معاف کردے۔

28574

(۲۸۵۷۵) حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ الأَحْمَرُ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ ، عَنِ الْحَارِثِ بْنِ فُضَیْلٍ ، عَنِ ابْنِ أَبِی الْعَوْجَائِ ، عَنْ أَبِی شُرَیْحٍ الْخُزَاعِیِّ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ: مَنْ أُصِیبَ بِدَمٍ ، أَوْ خَبْلٍ ، وَالْخَبْلُ: الْجُرْحُ ، فَہُوَ بِالْخِیَارِ بَیْنَ إِحْدَی ثَلاَثٍ ، فَإِنْ أَرَادَ الرَّابِعَۃَ فَخُذُوا عَلَی یَدَیْہِ ؛ أَنْ یَقْتُلَ ، أَوْ یَعْفُوَ ، أَوْ یَأْخُذَ الدِّیَۃَ ، فَمَنْ فَعَلَ شَیْئًا مِنْ ذَلِکَ فَعَادَ ، فَلَہُ نَارُ جَہَنَّمَ خَالِدًا مُخَلَّدًا فِیہَا أَبَدًا۔ (ابوداؤد ۴۴۹۰۔ احمد ۳۱)
(٢٨٥٧٥) حضرت ابو شریح خزاعی فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : جس شخص کو قتل کردیا گیا یا اس کو زخمی کیا گیا تو اس کو تین باتوں میں سے ایک میں اختیار ہے پس اگر وہ چوتھی بات کا ارادہ کرے تو تم اس کے ہاتھ پکڑ لو وہ کام یہ ہیں : قتل کردے یا وہ معاف کر دے یا وہ دیت لے لے پس جس نے اس میں سے کوئی کام کیا اور پھر دوبارہ لوٹا تو اس کے لیے جہنم کی آگ ہے اس میں ہمیشہ ہمیشہ رہے گا۔

28575

(۲۸۵۷۶) حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ ، عَنْ عَوْفٍ ، عَن حَمْزَۃَ أَبِی عُمَرَ ، عَنْ عَلْقَمَۃَ بْنِ وَائِلٍ ، عَنْ أَبِیہِ ، قَالَ : شَہِدْتُ رَسُولَ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ حِینَ أُتِیَ بِالْقَاتِلِ یُجَرُّ فِی نِسْعَتِہِ ، فَقَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ لِوَلِیِّ الْمَقْتُولِ ، أَتَعْفُو عَنْہُ ؟ قَالَ : لاَ ، قَالَ : فَتَأْخُذُ الدِّیَۃَ ؟ قَالَ : لاَ ، قَالَ : فَتَقْتُلُہُ ؟ قَالَ : نَعَمْ ، فَأَعَادَ عَلَیْہِ ثَلاَثًا ، فَقَالَ لَہُ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : إِنْ عَفَوْتَ عَنْہُ فَإِنَّہُ یَبُوئُ بِإِثْمِہِ ، قَالَ : فَعَفَا ، فَرَأَیْتُہُ یَجُرُّ نِسْعَتَہُ ، قَدْ عُفِیَ عَنْہُ۔
(٢٨٥٧٦) حضرت وائل فرماتے ہیں کہ میں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس حاضر تھا قاتل کو لایا گیا اسے اس کے تسموں میں گھسیٹا جا رہا تھا۔ اس پر رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مقتول کے سرپرست سے فرمایا : کیا تم اسے معاف کروگے ؟ اس نے کہا نہیں آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کیا تم دیت لو گے ؟ اس نے کہا نہیں آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کیا تم اس کو قتل کرو گے ؟ اس نے کہا جی ہاں آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس پر اس بات کو تین بار دہرایا پھر رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس سے فرمایا : اگر تم اس کو معاف کردو گے تو یہ اپنے گناہ کا بوجھ اٹھا کر پھرے گا راوی کہتے ہیں : پس اس شخص نے معاف کردیا اور میں نے اس قاتل کو دیکھا کہ وہ اپنے تسمہ کا ٹکڑا گھسیٹ رہا تھا، تحقیق اسے معاف کردیا گیا تھا۔

28576

(۲۸۵۷۷) حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ أَبِی صَالِحٍ ، عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ ، قَالَ : قُتِلَ رَجُلٌ عَلَی عَہْدِ رَسُولِ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فَرُفِعَ ذَلِکَ إِلَی النَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، فَدَفَعَہُ إِلَی وَلِیِّ الْمَقْتُولِ ، فَقَالَ الْقَاتِلُ : یَا رَسُولَ اللہِ ، مَا أَرَدْتُ قَتْلَہُ ، قَالَ : فَقَالَ النَّبِیُّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ لِلْوَلِیِّ : أَمَا إِنْ کَانَ صَادِقًا ، ثُمَّ قَتَلْتَہُ دَخَلْتَ النَّارَ ، قَالَ : فَخَلَّی سَبِیلَہُ۔ قَالَ : وَکَانَ مَکْتُوفًا بِنِسْعَۃٍ ، قَالَ : فَخَرَجَ یَجُرُّ نِسْعَتَہُ ، قَالَ : فَسُمِّیَ ذَا النِّسْعَۃِ۔ (ابوداؤد ۴۴۹۲۔ ترمذی ۱۴۰۷)
(٢٨٥٧٧) حضرت ابوہریرہ فرماتے ہیں کہ ایک آدمی نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے زمانے میں قتل کردیا سو یہ معاملہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں پیش کیا گیا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اسے مقتول کے سرپرست کے حوالہ کردیا قاتل نے کہا، یا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! میں نے اس کے قتل کا ارادہ نہیں کیا تھا اس پر نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے سرپرست سے فرمایا : اگر یہ سچا ہوا پھر تم نے اس کو قتل کردیا تو تم جہنم میں داخل ہوگے۔ راوی کہتے ہیں : اس نے اس کا راستہ خالی کردیا یعنی معاف کردیا اور اس قاتل کی تسمہ سے مشکیں بندھی ہوئی تھیں پس وہ نکلا اس حال میں کہ وہ اپنے تسمہ کو گھسیٹ رہا تھا اس کا نام ہی تسمہ والا پڑگیا۔

28577

(۲۸۵۷۸) حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ ، عَنْ شُعْبَۃَ ، قَالَ : سَأَلْتُ الْحَکَمَ ، وَحَمَّادًا عَن حُرٍّ وَعَبْدٍ اصْطَدَمَا فَمَاتَا ؟ قَالاَ : أَمَّا دِیَۃُ الْحُرِّ فَلَیْسَتْ عَلَی الْمَمْلُوکِ ، وَأَمَّا دِیَۃُ الْمَمْلُوکِ فَعَلَی الْعَاقِلَۃِ۔
(٢٨٥٧٨) حضرت شعبہ فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت حکم اور حضرت حماد سے ایک آزاد اور غلام ان دونوں کے بارے میں دریافت کیا جو باہم ٹکرائے اور دونوں کی موت واقع ہوگئی ؟ ان دونوں حضرات نے فرمایا : بہرحال آزاد کی دیت تو وہ غلام پر نہیں ہے اور رہی غلام کی دیت تو وہ آزاد کے خاندان پر لازم ہوگی۔

28578

(۲۸۵۷۹) حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ سَعِیدٍ الْقَطَّانُ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَن سِمَاکٍ ، عَن عِکْرِمَۃَ (ح) وَعن مُغِیرَۃَ ، عَنْ إِبْرَاہِیمَ؛ {وَإِنْ کَانَ مِنْ قَوْمٍ بَیْنَکُمْ وَبَیْنَہُمْ مِیثَاقٌ} ، قَالاَ : الرَّجُلُ یُسْلِمُ فِی دَارِ الْحَرْبِ فَیَقْتُلُہُ الرَّجُلُ ، لَیْسَ عَلَیْہِ الدِّیَۃُ ، وَعَلَیْہِ الْکَفَّارَۃُ۔
(٢٨٥٧٩) حضرت عکرمہ اور حضرت ابراہیم نے آیت : اگر مقتول ہو ایسی قوم میں سے کہ تمہارے اور ان کے درمیان معاہدہ ہو اس کی تفسیر یوں بیان فرمائی : وہ آدمی جو دارالحرب میں اسلام لایا پھر ایک آدمی نے اسے قتل کردیا : تو اس پر دیت نہیں ہوگی اور اس پر کفارہ لازم ہوگا۔

28579

(۲۸۵۸۰) حَدَّثَنَا جَرِیرٌ ، عَنْ مُغِیرَۃَ ، عَنْ إِبْرَاہِیمَ ؛ فِی قَوْلِہِ تَعَالَی : {وَمَنْ قَتَلَ مُؤْمِنًا خَطَأً فَتَحْرِیرُ رَقَبَۃٍ مُؤْمِنَۃٍ وَدِیَۃٌ مُسَلَّمَۃٌ إِلَی أَہْلِہِ} ، إِذَا قُتِلَ الْمُسْلِمُ فَہَذَا لَہُ وَلِوَرَثَتِہِ الْمُسْلِمِینَ ، {فَإِنْ کَانَ مِنْ قَوْمٍ عَدُوٍّ لَکُمْ وَہُوَ مُؤْمِنٌ}، الرَّجُلُ الْمُسْلِمُ یقْتَلُ وَقَوْمُہُ مُشْرِکُونَ، لَیْسَ بَیْنَہُمْ وَبَیْنَ رَسُولِ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ عَہْدٌ، فَعَلَیْہِ تَحْرِیرُ رَقَبَۃٍ مُؤْمِنَۃٍ ، وَإِنْ قَتَلَ مُسْلِمًا مِنْ قَوْمٍ مُشْرِکِینَ وَبَیْنَہُمْ وَبَیْنَ رَسُولِ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ عَہْدٌ ، فَعَلَیْہِ تَحْرِیرُ رَقَبَۃٍ مُؤْمِنَۃٍ ، وَتُؤَدَی دِیَتُہُ إِلَی قَوْمِہِ الَّذِینَ بَیْنَہُمْ وَبَیْنَ رَسُولِ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ عَہْدٌ ، فَیَکُونُ مِیرَاثُہُ لِلْمُسْلِمِینَ ، وَیَکُونُ عَقْلُہُ لِقَوْمِہِ الْمُشْرِکِینَ الَّذِینَ بَیْنَہُمْ وَبَیْنَ رَسُولِ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ عَہْدٌ ، فَیَرِثُ الْمُسْلِمُونَ مِیرَاثَہُ ، وَیَکُونُ عَقْلُہُ لِقَوْمِہِ لأَنَّہُمْ یَعْقِلُونَ عَنْہُ۔
(٢٨٥٨٠) حضرت مغیرہ فرماتے ہیں کہ اللہ رب العزت کے قول : اور جس نے قتل کردیا کسی مومن کو غلطی سے تو آزاد کرے ایک مومن غلام اور مقتول بہا اد کیا جائے مقتول کے وارثوں کو اس آیت کے بارے میں حضرت ابراہیم نے فرمایا : جب مسلمان کو قتل کردیا جائے تو یہ حکم اس کے لیے اور اس کے مسلمان ورثاء کے لیے ہے اور آیت اور پھر مقتول اگر ایسی قوم میں سے ہو جو قوم تمہاری دشمن اور وہ مومن ہو۔ اس آیت کے بارے میں آپ نے فرمایا : وہ مسلمان آدمی جو قتل کردے اس حال میں کہ اس کی قوم مشرک ہو ان کے اور رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے درمیان کوئی معاہدہ نہ ہو تو اس پر ایک مسلمان غلام آزاد کرنا لازم ہے اور اگر اس نے کسی مسلمان کو قتل کردیا جس کا تعلق مشرکوں کی قوم سے تھا اور اس قوم اور رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے درمیان معاہدہ تھا تو اس پر ایک مسلمان غلام کا آزاد کرنا ضروری ہے اور اس کی دیت ادا کی جائے گی اس قوم کو جس کے درمیان اور رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے درمیان معاہدہ تھا اور اس کی وراثت مسلمانوں کے لیے ہوگی۔ اور اس کی دیت اس مشرک قوم کے لیے ہوگی جس کے درمیان اور رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے درمیان معاہدہ تھا۔ پس مسلمان اس کی وراثت کے وارث ہوں گے اور اس کی دیت اس کی قوم کے لیے ہوگی اس لیے کہ وہی اس کی طرف سے دیت ادا کریں گے۔

28580

(۲۸۵۸۱) حَدَّثَنَا ابْنُ إِدْرِیسَ ، عَن عِیسَی بْنِ مُغِیرَۃَ ، عَنِ الشَّعْبِیِّ ؛ فِی قَوْلِہِ : {وَإِنْ کَانَ مِنْ قَوْمٍ بَیْنَکُمْ وَبَیْنَہُمْ مِیثَاقٌ} ، قَالَ : مِنْ أَہْلِ الْعَہْدِ وَلَیْسَ بِمُؤْمِنٍ۔
(٢٨٥٨١) حضرت عیسیٰ بن مغیرہ فرماتے ہیں کہ امام شعبی نے اللہ رب العزت کے قول : اور اگر مقتول ایسی قوم میں سے ہو کہ تمہارے اور ان کے درمیان معاہدہ ہو۔ اس آیت کے بارے میں آپ نے ارشاد فرمایا : وہ معاہدہ کنندگان میں سے ہو اور مسلمان نہ ہو۔

28581

(۲۸۵۸۲) حَدَّثَنَا مُعَاوِیَۃُ بْنُ ہِشَامٍ ، قَالَ : حدَّثَنَا عَمَّارُ بْنُ رُزَیْقٍ ، عَنْ عَطَائِ بْنِ السَّائِبِ ، عَنْ أَبِی یَحْیَی ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ؛ {فَإِنْ کَانَ مِنْ قَوْمٍ عَدُوٍّ لَکُمْ وَہُوَ مُؤْمِنٌ فَتَحْرِیرُ رَقَبَۃٍ مُؤْمِنَۃٍ} قَالَ : کَانَ الرَّجُلُ یَأْتِی النَّبِیَّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فَیُسْلِمُ ، ثُمَّ یَرْجِعُ إِلَی قَوْمِہِ فَیَکُونُ فِیہِمْ وَہُمْ مُشْرِکُونَ ، فَیُصِیبُہُ الْمُسْلِمُونَ خَطَأً فِی سَرِیَّۃٍ ، أَوْ غَزَاۃٍ ، فَیُعْتِقُ الَّذِی یُصِیبُہُ رَقَبَۃً ، {وَإِنْ کَانَ مِنْ قَوْمٍ بَیْنَکُمْ وَبَیْنَہُمْ مِیثَاقٌ} ، قَالَ : ہُوَ الرَّجُلُ یَکُونُ مُعَاہَدًا ، وَیَکُونُ قَوْمُہُ أَہْلَ عَہْدٍ ، فَیُسْلَمُ إِلَیْہِم الدِّیَۃُ ، وَیُعْتِقُ الَّذِی أَصَابَہُ رَقَبَۃً۔
(٢٨٥٨٢) حضرت ابو یحییٰ فرماتے ہیں کہ حضرت ابن عباس نے آیت : { فَإِنْ کَانَ مِنْ قَوْمٍ عَدُوٍّ لَکُمْ وَہُوَ مُؤْمِنٌ فَتَحْرِیرُ رَقَبَۃٍ مُؤْمِنَۃٍ } کے بارے میں فرمایا : ایک آدمی نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں آیا کرتا تھا، اس نے اسلام قبول کرلیا وہ اپنی قوم کی طرف لوٹ گیا۔ پس وہ اپنی قوم میں تھا اور اس کی قوم مشرک تھی کہ مسلمانوں نے کسی سریہ یا غزوہ میں غلطی سے اس کو قتل کردیا تو اس کو مارنے والے نے ایک غلام آزاد کردیا اور آیت : { وَإِنْ کَانَ مِنْ قَوْمٍ بَیْنَکُمْ وَبَیْنَہُمْ مِیثَاقٌ} کے بارے میں آپ نے فرمایا : وہ آدمی حلیف تھا اور اس کی قوم سے معاہدہ تھا ان کو دیت ادا کی گئی اور اس کو مارنے والے نے ایک غلام آزاد کیا۔

28582

(۲۸۵۸۳) حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ عَبْدِ الْمَلِکِ بْنِ أَبِی غَنِیَّۃَ ، عَنْ أَبِیہِ ، عَنِ الْحَکَمِ ؛ أَنَّ الْعَبَّاسَ بْنَ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ لَطَمَ رَجُلاً ، فَأَقَادَہُ النَّبِیُّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ مِنَ الْعَبَّاسِ ، فَعَفَا عَنْہُ۔ (نسائی ۶۹۷۷)
(٢٨٥٨٣) حضرت حکم فرماتے ہیں کہ حضرت عباس بن عبدالمطلب نے کسی آدمی کو طمانچہ مارا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حضرت عباس سے بدلہ لینے کا ارادہ کیا تو اس نے ان کو معاف کردیا۔

28583

(۲۸۵۸۴) حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْمَسْعُودِیُّ : عَبْدِ اللہِ بْنِ عَبْدِ الْمَلِکِ بْنِ أَبِی عُبَیْدَۃَ ، عَن نَاجِیَۃَ أَبِی الْحَسَنِ ، عَنْ أَبِیہِ ؛ أَنَّ عَلِیًّا قَالَ فِی رَجُلٍ لَطَمَ رَجُلاً ، فَقَالَ لِلْمَلْطُومِ : اقْتَصَّ۔
(٢٨٥٨٤) حضرت ناجیہ ابو الحسن کے والد حضرت عبداللہ فرماتے ہیں کہ حضرت علی نے ایسے آدمی کے بارے میں جس نے کسی آدمی کو طمانچہ مار دیا تھا تو آپ نے طمانچہ کھانے والے سے فرمایا : تم اس سے بدلہ لے لو۔

28584

(۲۸۵۸۵) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنِ الْحَسَنِ بْنِ صَالِحٍ ، عَن مُخَارِقٍ ، عَن طَارِقِ بْنِ شِہَابِ ؛ أَنَّ خَالِدَ بْنَ الْوَلِیدِ أَقَادَ رَجُلاً مِنْ مُرَادٍ مِنْ لَطْمَۃٍ لَطَمَ ابْنَ أَخِیہِ۔
(٢٨٥٨٥) حضرت طارق بن شھاب فرماتے ہیں کہ حضرت خالد بن ولید نے قبیلہ مراد کے ایک آدمی سے طمانچہ مارنے کی وجہ سے قصاص دلوایا جس کو اس کے بھتیجے نے طمانچہ مارا تھا۔

28585

(۲۸۵۸۶) حَدَّثَنَا شَرِیکٌ ، عَن مُخَارِقٍ ، عَن طَارِقٍ ؛ أَنَّ خَالِدَ بْنَ الْوَلِیدِ أَقَادَ مِنْ لَطْمَۃ۔
(٢٨٥٨٦) حضرت طارق فرماتے ہیں کہ حضرت خالد بن ولید نے طمانچہ کی وجہ سے قصاص لیا۔

28586

(۲۸۵۸۷) حَدَّثَنَا شَرِیکٌ ، عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ ، عَنْ شُرَیْحٍ ؛ أَنَّہُ أَقَادَ مِنْ لَطْمَۃٍ وَخُمَاشٍ۔
(٢٨٥٨٧) حضرت ابو اسحاق فرماتے ہیں کہ حضرت شریح نے طمانچہ اور معمولی زخم کی صورت میں بھی قصاص لیا۔

28587

(۲۸۵۸۸) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، قَالَ : حدَّثَنَا سُفْیَانُ ، عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ ، عَنْ شُرَیْحٍ ؛ أَنَّہُ أَقَادَ مِنْ لَطْمَۃٍ۔
(٢٨٥٨٨) حضرت ابو اسحاق فرماتے ہیں کہ حضرت شریح نے طمانچہ مارنے کی صورت میں قصاص لیا۔

28588

(۲۸۵۸۹) حَدَّثَنَا ابْنُ عُیَیْنَۃَ ، عَنْ عَمْرٍو ، عَنِ ابْنِ الزُّبَیْرِ ؛ أَنَّہُ أَقَادَ مِنْ لَطْمَۃٍ۔
(٢٨٥٨٩) حضرت عمرو فرماتے ہیں کہ حضرت عبداللہ بن زبیر نے طمانچہ کی صورت میں قصاص لیا۔

28589

(۲۸۵۹۰) حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِالرَّحْمَنِ الْمَسْعُودِیُّ، عَن زُرَارَۃَ بْنِ یَحْیَی، عَنْ أَبِیہِ؛ أَنَّ الْمُغِیرَۃَ بْنَ عَبْدِاللہِ أَقَادَ مِنْ لَطْمَۃٍ۔
(٢٨٥٩٠) حضرت یحییٰ فرماتے ہیں کہ حضرت مغیرہ بن عبداللہ نے طمانچہ مارنے کی صورت میں قصاص لیا۔

28590

(۲۸۵۹۱) حَدَّثَنَا شَبَابَۃُ، عَنْ شُعْبَۃَ، عَنْ یَحْیَی بْنِ الْحُصَیْنِ، قَالَ: سَمِعْتُ طَارِقَ بْنَ شِہَابٍ ، یَقُولُ : لَطَمَ أَبُوبَکْرٍ یَوْمًا رَجُلاً لَطْمَۃً، فَقِیلَ: مَا رَأَیْنَا کَالْیَوْمِ قَطُّ، مَنْعَہُ وَلَطْمَہُ، فَقَالَ أَبُوبَکْرٍ: إِنَّ ہَذَا أَتَانِی لِیَسْتَحْمِلُنِی، فَحَمَلْتُہُ فَإِذَا ہُوَ یَبیعُہُمْ ، فَحَلَفْت أَنْ لاَ أَحْمِلَہُ : وَاللَّہِ لاَ حَمَلْتُہُ ، ثَلاَثَ مَرَّاتٍ ، ثُمَّ قَالَ لَہُ : اقْتَصَّ ، فَعَفَا الرَّجُلُ۔
(٢٨٥٩١) حضرت طارق بن شھاب فرماتے ہیں کہ حضرت ابوبکر نے ایک دن کسی آدمی کو طمانچہ مار دیا، تو یوں کہا گیا ؟ ہم نے ہرگز آج کی طرح کبھی نہیں دیکھا ! انھوں نے اس کو روکا اور اسے طمانچہ ماردیا ! اس پر حضرت ابوبکر نے فرمایا : بیشک یہ میرے پاس آیا تاکہ وہ مجھ سے سواری مانگے سو میں نے اسے سوار کردیا تو اس نے اس کو فروخت کردیا۔ پس میں نے قسم اٹھا لی ہے ہے کہ میں اس کو سواری نہیں دوں گا : اللہ کی قسم ! میں اس کو سواری نہیں دوں گا تین مرتبہ یوں کہا : پھر آپ نے ان سے فرمایا : تم بدلہ لے لو، اس آدمی نے معاف کردیا۔

28591

(۲۸۵۹۲) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَن حَسَنِ بْنِ صَالِحٍ ، قَالَ : قُلْتُ لاِبْنِ أَبِی لَیْلَی : أقَدْتَ مِنْ لَطْمَۃٍ ؟ قَالَ : نَعَمْ ، وَمِنْ لَطَمَاتٍ۔
(٢٨٥٩٢) حضرت حسن بن صالح فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت ابن ابی لیلی سے پوچھا : کیا آپ طمانچہ کا قصاص لیں گے ؟ آپ نے فرمایا : جی ہاں، اور طمانچوں کی صورت میں بھی۔

28592

(۲۸۵۹۳) حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَمَانٍ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنْ جَابِرٍ ، عَنِ الشَّعْبِیِّ ، عَن مَسْرُوقٍ ؛ أَنَّہُ أَقَادَ مِنْ لَطْمَۃٍ۔
(٢٨٥٩٣) حضرت شعبی فرماتے ہیں کہ حضرت مسروق نے طمانچہ مارنے سے قصاص لیا۔

28593

(۲۸۵۹۴) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، قَالَ : حدَّثَنَا سُفْیَانُ ، عَنْ مُغِیرَۃَ ، عَنْ إِبْرَاہِیمَ ؛ أَنَّ جِلْوَازًا قَنَعَ رَجُلاً بِسَوْطٍ ، فَأَقَادَہُ مِنْہُ شُرَیْحٌ۔
(٢٨٥٩٤) حضرت مغیرہ فرماتے ہیں کہ حضرت ابراہیم نے فرمایا : ایک سپاہی نے کسی آدمی کا سر ڈھانکا اور سر پر کوڑا مارا تو حضرت شریح نے اس سے قصاص لیا۔

28594

(۲۸۵۹۵) حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ ، عَنْ أَشْعَثَ ، عَنْ فُضَیْلٍ ، عَنْ عَبْدِاللہِ بْنِ مغفلٍ، قَالَ: کُنْتُ جَالِسًا عَندَ عَلِیٍّ، فَجَائَہُ رَجُلٌ فَسَارَّہُ ، فَقَالَ عَلِیٌّ : یَا قَنْبَرُ ، فَقَالَ النَّاسُ : یَا قَنْبَرُ ، قَالَ : أَخْرِجْ ہَذَا فَاجْلِدْہُ ، ثُمَّ جَائَ الْمَجْلُودُ، فَقَالَ : إِنَّہُ قَدْ زَادَ عَلَیَّ ثَلاَثَۃَ أَسْوَاطٍ ، فَقَالَ لَہُ عَلِیٌّ : مَا یَقُولُ ؟ قَالَ : صَدَقَ یَا أَمِیرَ الْمُؤْمِنِینَ ، قَالَ : خُذِ السَّوْطَ فَاجْلِدْہُ ثَلاَثَۃَ أَسْوَاطٍ ، ثُمَّ قَالَ : یَا قَنْبَرُ ، إِذَا جَلَدْتَ فَلاَ تَعْد الْحُدُودَ۔
( َ ٢٨٥٩٥) حضرت عبداللہ بن مغفل فرماتے ہیں کہ میں حضرت علی کے پاس بیٹھا ہوا تھا کہ آپ کے پاس ایک آدمی آیا اس نے آپ سے سرگوشی کی : اس پر حضرت علی نے فرمایا : اے قنبر ! تو لوگوں نے بھی کہا : اے قنبر ! پھر آپ نے فرمایا : اس کو باہر لے جاؤ اور اس کو کوڑے مارو۔ پھر جس کو کوڑے لگائے تھے وہ آیا اور کہنے لگا : اس نے مجھے تین کوڑے زائد لگائے حضرت علی نے اس سے پوچھا ؟ یہ کیا کہہ رہا ہے ؟ اس نے کہا : اے امیر المومنین ! یہ سچ کہہ رہا ہے۔ آپ نے فرمایا : کوڑا پکڑو اور اسے تین کوڑے مار و پھر آپ نے فرمایا : اے قنبر ! جب تم کوڑے مارو تو حدود میں تجاوز مت کرو۔

28595

(۲۸۵۹۶) حَدَّثَنَا حَفْصٌ ، عَنِ الشَّیْبَانِیِّ ، عَنِ الشَّعْبِیِّ ، وَالْحَکَمِ ، وَحَمَّادٍ ، قَالُوا : مَا أُصِیبَ بِہِ سَوْطٍ ، أَوْ عَصًا، أَوْ حَجَرٍ ، فَکَانَ دُونَ النَّفْسِ فَہُوَ عَمْدٌ ، دِیَتُہُ الْقَوَدُ۔
(٢٨٥٩٦) حضرت شیبانی فرماتے ہیں کہ حضرت شعبی ، حضرت حکم اور حضرت حماد نے یوں ارشاد فرمایا : جس کو کوڑا یا لاٹھی یا پتھر مارا گیا اور یہ مارنا جان کے قتل کرنے سے کم تھا تو یہ عمد شمار ہوگا اس کی دیت قصاص ہوگا۔

28596

(۲۸۵۹۷) حَدَّثَنَا جَرِیرٌ ، عَنْ مُغِیرَۃَ ، عَنْ إِبْرَاہِیمَ ؛ فِی رَجُلٍ اسْتَعَارَ مِنْ رَجُلٍ فَرَسًا ، فَرَکضَہُ حَتَّی مَاتَ ، قَالَ : لَیْسَ عَلَیْہِ ضَمَانٌ لأَنَّ الرَّجُلَ یُرْکِضُ فَرَسَہُ۔
(٢٨٥٩٧) حضرت مغیرہ فرماتے ہیں کہ حضرت ابراہیم سے ایسے شخص کے بارے میں مروی ہے جس نے کسی آدمی سے عاریۃً گھوڑا لیا پس اس نے اسے تیز دوڑانے کے لیے ایڑ لگائی یہاں تک کہ وہ مرگیا آپ نے فرمایا : اس شخص پر کوئی ضمان نہیں اس لیے کہ اس آدمی نے اس گھوڑے کو ایڑ لگائی۔

28597

(۲۸۵۹۸) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ إِسْرَائِیلَ ، عَنْ جَابِرٍ ، عَنْ عَامِرٍ ؛ فِی رَجُلٍ أَعْطَی رَجُلاً فَرَسًا فَقَتَلَہُ ، قَالَ : لاَ یَضْمَنُ ، إِلاَّ أَنْ یَکُونَ عَبْدًا ، أَوْ صَبِیًّا۔
(٢٨٥٩٨) حضرت جابر فرماتے ہیں کہ حضرت عامر سے ایسے شخص کے بارے میں مروی ہے جس نے ایک آدمی کو گھوڑا دیا تو اس نے اسے ماردیا آپ نے فرمایا : وہ شخص ضامن نہیں ہوگا مگر یہ کہ وہ غلام یا بچہ ہو۔

28598

(۲۸۵۹۹) حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ آدَمَ ، قَالَ : حدَّثَنَا زُہَیْرٌ ، عَنْ جَابِرٍ ، عَنْ عَامِرٍ ؛ فِی رَجُلٍ قَتَلَ رَجُلاً قَدْ ذَہَبَتِ الرُّوحُ مِنْ نِصْفِ جَسَدِہِ ، قَالَ : یُضَمَّنُہُ۔
(٢٨٥٩٩) حضرت جابر فرماتے ہیں کہ حضرت عامر سے ایسے شخص کے بارے میں مروی ہے جس نے ایک آدمی کو قتل کیا تحقیق اس آدمی کے جسم کے کچھ حصہ میں سے روح نکل گئی۔ آپ نے فرمایا : اس شخص کو اس کا ضامن بنایا جائے گا۔

28599

(۲۸۶۰۰) حَدَّثَنَا ابْنُ فُضَیْلٍ ، عَنْ أَشْعَثَ ، عَنِ الشَّعْبِیِّ ، قَالَ : مَنْ أَوْقَفَ دَابَّتَہُ فِی طَرِیقِ الْمُسْلِمِینَ ، أَوْ وَضَعَ شَیْئًا ، فَہُوَ ضَامِنٌ لِجِنَایَتِہِ۔
(٢٨٦٠٠) حضرت اشعث فرماتے ہیں کہ حضرت شعبی نے ارشاد فرمایا : جس شخص نے مسلمانوں کے راستہ میں اپنی سواری کو روک لیا یا کوئی چیز رکھ دی تو وہ شخص اپنی جنایت کا ضامن ہوگا۔

28600

(۲۸۶۰۱) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللہِ بْنُ نُمَیْرٍ ، عَنْ أَشْعَثَ ؛ عَنِ الشَّعْبِیِّ (ح) وَعَن حَمَّادٍ ، عَنْ إِبْرَاہِیمَ ، قَالاَ : مَنْ رَبَطَ دَابَّۃً فِی طَرِیقٍ فَہُوَ ضَامِنٌ۔
(٢٨٦٠١) حضرت شعبی اور حضرت ابراہیم نے ارشاد فرمایا : جس شخص نے راستہ میں سواری کو باندھ دیا تو وہ ضامن ہوگا۔

28601

(۲۸۶۰۲) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِی عَدِیٍّ ، عَنْ أَشْعَثَ ، عَنِ الْحَسَنِ ؛ أَنَّہُ کَانَ لاَ یُوَقِّتُ فِی الْہَاشِمَۃِ شَیْئًا۔
(٢٨٦٠٢) حضرت اشعث فرماتے ہیں کہ حضرت حسن بصری ہڈی توڑ زخم میں کوئی چیز مقرر نہیں کرتے تھے۔

28602

(۲۸۶۰۳) حَدَّثَنَا زَیْدُ بْنُ الْحُبَابِ ، عَنْ حَمَّادِ بْنِ سَلَمَۃَ ، عَنْ قَتَادَۃَ ؛ أَنَّ عَبْدَ الْمَلِکِ بْنَ مَرْوَانَ قَضَی فِی الدَّامِیَۃِ بِبَعِیرٍ ، وَفِی الْبَاضِعَۃِ بِبَعِیرَیْنِ ، وَقَضَی فِی الْمُتَلاَحِمَۃِ بِثَلاَثَۃِ أَبْعِرَۃٍ۔
(٢٨٦٠٣) حضرت قتادہ فرماتے ہیں کہ عبدالملک بن مروان سر کے اس زخم میں جس سے خون نکلے اور نہ بہے ایک اونٹ کا فیصلہ فرمایا : اور ہڈی کے اس زخم میں جس میں خون نہ بہے دو انٹوں کا فیصلہ فرمایا۔ اور آپ نے اس زخم میں جس میں گوشت پھٹ جائے اور ہڈی نہ ٹوٹے اس میں تین اونٹوں کا فیصلہ فرمایا۔

28603

(۲۸۶۰۴) حَدَّثَنَا جَرِیرٌ ، عَنْ مُغِیرَۃَ ، عَنْ إِبْرَاہِیمَ (ح) وَعَن حَمَّادٍ ، عَنْ إِبْرَاہِیمَ ؛ فِی الْعَبْدَیْنِ یَفْقَأُ أَحَدُہُمَا عَیْنَ صَاحِبِہِ ، قَالَ : إِنْ کَانَتْ قِیمَتُہُمَا سَوَائً ، فَالْعَیْنُ بِالْعَیْنِ ، وَإِنْ کَانَتْ قِیمَۃُ أَحَدِہِمَا أَکْثَرَ مِنَ الآخَرِ ، رُدَّ الأَکْثَرُ عَلَی الأَقَلِّ۔
(٢٨٦٠٤) حضرت مغیرہ اور حضرت حماد فرماتے ہیں کہ حضرت ابراہیم سے ایسے دو غلاموں کے بارے میں مروی ہے کہ جن میں سے ایک نے اپنے ساتھی کی آنکھ پھوڑ دی۔ آپ نے فرمایا : اگر ان دونوں کی قیمت برابر ہے تو آنکھ کے بدلے میں آنکھ پھوڑی جائے گی اور اگر ان میں سے ایک کی قیمت دوسرے سے زیادہ ہے تو زیادہ قیمت والے کو کم قیمت والے پر لوٹائیں گے۔

28604

(۲۸۶۰۵) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ ، عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ ، قَالَ : قُلْتُ لِعَطَائٍ : الْعَبْدُ یَقْتُلُ الْعَبْدَ عَمْدًا ، وَالْمَقْتُولُ خَیْرٌ مِنَ الْقَاتِلِ ؟ قَالَ : لَیْسَ لِسَادَۃِ الْمَقْتُولِ إِلاَّ قَاتِلُ عَبْدِہِمْ ، لَیْسَ لَہُمْ غَیْرَہُ۔ وَقَالَہَا عَمْرُو بْنُ دِیِنَارٍ : لَیْسَ لَہُمْ إِلاَّ قَاتِلُ عَبْدِہِم ، إِنْ شَاؤُوا قَتَلُوہُ ، وَإِنْ شَاؤُوا اسْتَرَقوہُ۔
(٢٨٦٠٥) حضرت ابن جریج فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت عطائ سے دریافت کیا اس غلام کے متعلق جس نے قصداً ایک غلام کو قتل کردیا درا نحالی کہ مقتول قاتل سے بہتر تھا تو اس کا کیا حکم ہوگا ؟ آپ نے فرمایا : مقتول کے آقا کو صرف اپنے غلام قاتل ملے گا انھیں اس کے سوا کچھ نہیں ملے گا اور حضرت عمرو بن دینار نے اس کے جواب میں فرمایا : انھیں صرف اپنے غلام کا قاتل ملے گا اگر وہ چاہیں تو اسے قتل کردیں اور اگر چاہیں تو اسے غلام بنالیں۔

28605

(۲۸۶۰۶) حَدَّثَنَا ابْنُ مُبَارَکٍ ، عَنْ مَعْمَرٍ ، عَنْ زِیَادِ بْنِ مُسْلِمٍ ؛ أَنَّ رَجُلاً مِنْ أَہْلِ الْہِنْدِ قَدِمَ بِأَمَانٍ عَدَنَ ، فَقَتَلَہُ رَجُلٌ مِنَ الْمُسْلِمِینَ بِأَخِیہِ ، فَکَتَبَ فِی ذَلِکَ إِلَی عُمَرَ بْنِ عَبْدِ الْعَزِیزِ فَکَتَبَ : أَنْ لاَ تَقْتُلْہُ وَخُذْ مِنْہُ الدِّیَۃَ ، فَابْعَثْ بِہَا إِلَی وَرَثَتِہِ ، وَأَمَرَ بِہِ فَسُجِنَ۔
(٢٨٦٠٦) حضرت معمر فرماتے ہیں کہ حضرت زیاد بن مسلم نے ارشاد فرمایا : ہندوستان کا ایک آدمی امن لیکر عدن آیا تو مسلمانوں میں سے ایک شخص نے اپنے بھائی کی وجہ سے اسے قتل کردیا سو اس بارے میں حضرت عمر بن عبدالعزیر کو خط لکھا گیا تو آپ نے جواب لکھا : کہ اس کو قتل مت کرو اس سے دیت لے کر وہ دیت اس مقتول کے ورثاء کو بھیج دو اور آپ کے حکم سے اسے قید کردیا گیا۔

28606

(۲۸۶۰۷) حَدَّثَنَا ابْنُ مَہْدِیٍّ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَن یُوسُفَ بْنِ یَعْقُوبَ ؛ أَنَّ رَجُلاً مِنَ الْمُشْرِکِینَ قَتَلَ رَجُلاً مِنَ الْمُسْلِمِینَ ، ثُمَّ دَخَلَ بِأَمَانٍ فَقَتَلَہُ أَخُوہُ ، فَقَضَی عَلَیْہِ عُمَرُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِیزِ بِالدِّیَۃِ ،وَجَعَلَہَا عَلَیْہِ فِی مَالِہِ ، وَحَبَسَہُ فِی السِّجْنِ ، وَبَعَثَ بِدِیَتِہِ إِلَی وَرَثَتِہِ مِنْ أَہْلِ الْحَرْبِ۔
(٢٨٦٠٧) حضرت یوسف بن یعقوب فرماتے ہیں کہ مشرکین میں سے ایک شخص نے مسلمانوں کے ایک آدمی کو قتل کردیا پھر وہ شخص امان لے کر داخل ہوا تو اس مسلمان کے بھائی نے اس کو قتل کردیا سو اس کے خلاف حضرت عمر بن عبدالعزیر نے دیت کی ادائیگی کا فیصلہ فرمایا : اور آپ نے اس دیت کا بوجھ اس کے مال میں ڈالا اور اسے جیل میں قید کردیا اور وہ دیت مقتول کے اہل حرب میں موجود ورثاء کو بھیج دی۔

28607

(۲۸۶۰۸) حَدَّثَنَا الثَّقَفِیُّ ، عَن حَبِیبٍ الْمُعَلِّمِ ، عَنِ الْحَسَنِ ؛ أَنَّ رَجُلاً مِنَ الْمُشْرِکِینَ حَجَّ ، فَلَمَّا رَجَعَ صَادِرًا لَقِیَہُ رَجُلٌ مِنَ الْمُسْلِمِینَ فَقَتَلَہُ ، فَأَمَرَہُ النَّبِیُّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ أَنْ یُؤَدِّی دِیَتَہُ إِلَی أَہْلِہِ۔ (ابوداؤد ۳۶۷)
(٢٨٦٠٨) حضرت حسن بصری فرماتے ہیں کہ ایک مشرک آدمی نے حج کیا پس جب وہ حج کر کے واپس لوٹا تو اس سے ایک مسلمان آدمی ملا جس نے اسے قتل کردیا تو نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس شخص کو حکم دیا کہ وہ اس کے ورثاء کو اس کی دیت ادا کرے۔

28608

(۲۸۶۰۹) حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ ، عَنْ أَبِی حُرَّۃَ ، عَنِ الْحَسَنِ ؛ فِی قَوْمٍ لَقُوا العَدُو فَاسْتَأْجَلُوہُمْ خَمْسَۃَ أَیَّامٍ ، فَقُتِلَ بَیْنَہُمْ قَتِیلٌ ، قَالَ : عَلَی الْمُسْلِمِینَ دِیَتُہُ۔
(٢٨٦٠٩) حضرت ابو حرہ فرماتے ہیں کہ حضرت حسن بصری سے ایسے افراد کے بارے میں مروی ہے جو دشمنوں سے ملے پس انھوں نے ان سے پانچ دن کی مہلت مانگی سو ان کے درمیان ایک شخص کو قتل کردیا گیا۔ آپ نے فرمایا : مسلمانوں پر اس کی دیت لازم ہوگی۔

28609

(۲۸۶۱۰) حَدَّثَنَا حَفْصٌ ، عَنْ أَبِی طَلْقٍ ، عَنْ أُخْتِہِ ہِنْدِ بِنْتِ طَلْقٍ ، قَالَتْ : کُنْتُ فِی نِسْوَۃٍ وَصَبِیٌّ مُسَجًّی ، قَالَتْ : فَمَرَّتِ امْرَأَۃٌ فَوَطَئَتْہُ ، قُلْتُ : الصَّبِیَّ قَتَلَتْہُ وَاللَّہِ ، قَالَتْ : فَشَہِدْنَ عِندَ عَلِیٍّ عَشْرُ نِسْوَۃٍ ، أَنَا عَاشِرَتُہُنَّ ، فَقَضَی عَلَیْہَا بِالدِّیَۃِ ، وَأَعَانَہَا بِأَلْفَیْنِ۔
(٢٨٦١٠) حضرت ابو طلق فرماتے ہیں کہ ان کی بہن حضرت ھند بنت طلق نے فرمایا : میں چند عورتوں میں تھی اور ایک بچہ کپڑے میں لپٹا ہوا تھا کہ ایک عورت گزری اس نے اس بچہ کو روندا اور اسے قتل کردیا میں نے کہا : بچہ کو اس عورت نے مار دیا اللہ کی قسم ! آپ فرماتی ہیں کہ حضرت علی کے پاس دس عورتوں نے گواہی دی میں ان کی دسویں تھیں تو آپ نے اس عورت پر دیت کی ادائیگی کا فیصلہ فرمایا : اور اس کی دو ہزار درہم سے مدد کی۔

28610

(۲۸۶۱۱) حَدَّثَنَا ابْنُ مُبَارَکٍ ، عَنْ أَبِی حَنِیفَۃَ ، عَن حَمَّادٍ ، عَنْ إِبْرَاہِیمَ ، قَالَ : لاَ یَکُونُ التَّغْلِیظُ فِی شَیْئٍ مِنَ الدِّیَۃِ ، إِلاَّ فِی الإِبِلِ ، وَالتَّغْلِیظُ فِی إِنَاثِ الإِبِلِ۔
(٢٨٦١١) حضرت حماد فرماتے ہیں کہ حضرت ابراہیم نے ارشاد فرمایا : دیت میں کچھ بھی سختی نہیں کی جائے گی مگر اونٹ ہونے کی صورت میں اور سختی بھی مونث اونٹوں میں ہوگی۔

28611

(۲۸۶۱۲) حَدَّثَنَا مَعْنُ بْنُ عِیسَی ، عَنِ ابْنِ أَبِی ذِئْبٍ ، عَنِ الزُّہْرِیِّ ؛ فِی امْرَأَۃٍ ضُرِبَتْ فَأَسْقَطَتْ ثَلاَثَۃَ أَسْقَاطٍ ، قَالَ : أَرَی أَنَّ فِی کُلِّ وَاحِدٍ مِنْہُمْ غُرَّۃً ، کَمَا أَنَّ فِی کُلِّ وَاحِدٍ مِنْہُم الدِّیَۃَ۔
(٢٨٦١٢) حضرت ابن ابی ذئب فرماتے ہیں کہ حضرت زہری سے ایسی عورت کے بارے میں مروی ہے کہ جس کو مارا گیا تو اس نے تین بچے ساقط کر دئیے۔ آپ نے فرمایا : میری رائے یہ ہے کہ ان میں سے ہر ایک میں غرہ یعنی غلام یا باندی لازم ہوگی جیسا کہ ان میں سے ہر ایک میں سے ہر ایک میں دیت لازم ہوگی۔

28612

(۲۸۶۱۳) حَدَّثَنَا مَعْنُ بْنُ عِیسَی ، عَنِ ابْنِ أَبِی ذِئْبٍ ، عَنِ الزُّہْرِیِّ ، قَالَ : أَرَی الْعُطَاسَ اسْتِہْلاَلاً۔
(٢٨٦١٣) حضرت ابن ابی ذئب فرماتے ہیں کہ حضرت زہری نے ارشاد فرمایا : میری رائے ہے کہ چھینکنا بھی رونا ہی ہے۔

28613

(۲۸۶۱۴) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، قَالَ: حدَّثَنَا إِسْرَائِیلُ ، عَن سِمَاکٍ، عَن عِکْرِمَۃَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: اسْتِہْلاَلُہُ صِیَاحُہُ۔
(٢٨٦١٤) حضرت عکرمہ فرماتے ہیں کہ حضرت ابن عباس نے ارشاد فرمایا : بچہ کے ولادت کے وقت رونے سے مراد اس کا چیخنا ہے۔

28614

(۲۸۶۱۵) حَدَّثَنَا ابْنُ مَہْدِیٍّ ، عَن سُلَیْمَانَ بْنِ بِلاَلٍ ، عَنْ یَحْیَی بْنِ سَعِیدٍ ، عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ مُحَمَّدٍ ، قَالَ : الاِسْتِہْلاَلُ النِّدَائُ ، أَوِ الْعُطَاسُ۔
(٢٨٦١٥) حضرت یحییٰ بن سعید فرماتے ہیں کہ حضرت قاسم بن محمد نے ارشاد فرمایا : بچہ کے ولادت کے وقت رونے سے مراد آواز نکالنا یا چھینکنا ہے۔

28615

(۲۸۶۱۶) حَدَّثَنَا ابْنُ مَہْدِیٍّ ، عَن زَائِدَۃَ ، عَنْ مُغِیرَۃَ ، عَنْ إِبْرَاہِیمَ ، قَالَ : الاِسْتِہْلاَلُ الصِّیَاحُ۔
(٢٨٦١٦) حضرت مغیرہ فرماتے ہیں کہ حضرت ابراہیم نے ارشاد فرمایا : بچہ کے ولادت کے وقت رونے سے مراد چیخنا ہے۔

28616

(۲۸۶۱۷) حَدَّثَنَا عِیسَی بْنُ یُونُسَ ، عَن صَاعِدِ بْنِ مُسْلِمٍ ، عَنِ الشَّعْبِیِّ ؛ فِی اللِّحْیَۃِ الدِّیَۃُ ، إِذَا نُتِفَتْ فَلَمْ تَنْبُتْ۔
(٢٨٦١٧) حضرت صاعد بن مسلم فرماتے ہیں امام شعبی نے فرمایا : ڈاڑھی میں دیت لازم ہوگی جب کسی نے اکھیڑ دی اور وہ دوبارہ نہیں اگی۔

28617

(۲۸۶۱۸) حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ ، عَنْ شُعْبَۃَ ، عَنْ عَاصِمٍ ، عَنِ ابْنِ سِیرِینَ ، قَالَ ، کَانَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ یُعَدِّی الْمَمْلُوکَ عَلَی سَیِّدِہِ إِذَا اسْتَعْدَاہُ ، قَالَ مُحَمَّدٌ : اسْتَعْدَی أَبِی عَلَی أَنَسٍ عُمَرَ۔
(٢٨٦١٨) حضرت ابن سیرین فرماتے ہیں کہ حضرت عمر بن خطاب غلام کی اس کے آقا کے مقابلہ میں مدد کرتے تھے جب بھی وہ آپ سے مدد مانگتا حضرت محمد نے فرمایا : میرے والد نے حضرت انس کے خلاف حضرت عمر سے مدد مانگی۔

28618

(۲۸۶۱۹) حَدَّثَنَا ابْنُ إِدْرِیسَ ، عَنْ مُطَرِّفٍ ، عَنِ الْحَارِثِ ؛ أَنَّ عَبْدًا أَتَی عَلِیًّا قَدْ وَسَمَہُ أَہْلُہُ ، فَأَعْتَقَہُ۔
(٢٨٦١٩) حضرت حارث فرماتے ہیں کہ ایک غلام حضرت علی کے پاس آیا جس کے مالک نے اسے داغ کر نشان لگایا تھا پس آپ نے اسے آزاد کردیا۔

28619

(۲۸۶۲۰) حَدَّثَنَا جَرِیرٌ، عَنْ مُغِیرَۃَ، عَن حَمَّادٍ، عَنْ إِبْرَاہِیمَ، قَالَ: إِذَا دَخَلَ اللِّصُّ دَارَ الرَّجُلِ فَقَتَلَہُ فَلاَ ضِرَارَ عَلَیْہِ۔
(٢٨٦٢٠) حضرت حماد فرماتے ہیں کہ حضرت ابراہیم نے ارشاد فرمایا : جب چور آدمی کے گھر میں داخل ہوا سو اس آدمی نے اسے قتل کردیا تو اس سے کوئی بدلہ نہیں لیا جائے گا۔

28620

(۲۸۶۲۱) حَدَّثَنَا شَرِیکٌ ، عَنْ جَابِرٍ ، عَنْ عَامِرٍ ، قَالَ : اقْتُلِ اللِّصَّ وَأَنَا ضَامِنٌ أَنْ لاَ تَتْبَعَک مِنْہُ تَبِعَۃٌ۔
(٢٨٦٢١) حضرت جابر فرماتے ہیں کہ حضرت عامر نے ارشاد فرمایا : چور کو قتل کر دے میں ضامن ہوں کوئی تیرے پیچھے نہ آئے گا۔

28621

(۲۸۶۲۲) حَدَّثَنَا عَبْدَۃُ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ ، عَنِ الزُّہْرِیِّ ، عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللہِ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ؛ أَنَّہُ وَجَدَ سَارِقًا فِی بَیْتِہِ ، فَأَصْلَتَ عَلَیْہِ بِالسَّیْفِ ، وَلَوْ تَرَکْنَاہُ لَقَتَلَہُ۔
(٢٨٦٢٢) حضرت سالم بن عبداللہ فرماتے ہیں کہ حضرت عبداللہ بن عمر نے اپنے گھر میں ایک چور کو پایا تو آپ نے اس پر تلوار سے حملہ کردیا۔ اور اگر ہم آپ کو چھوڑ دیتے تو آپ ضرور اسے قتل کردیتے۔

28622

(۲۸۶۲۳) حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَیَّۃَ ، عَنْ أَیُّوبَ ، عنْ حُمَیْدِ بْنِ ہِلاَلٍ ، عَن حُجَیْرِ بْنِ الرَّبِیعِ ، قَالَ : قُلْتُ لِعِمْرَانَ بْنِ حُصَیْنٍ : أَرَأَیْتَ إِنْ دَخَلَ عَلَیَّ دَاخِلٌ ، یُرِیدُ نَفْسِی وَمَالِی ؟ فَقَالَ : لَوْ دَخَلَ عَلَیَّ دَاخِلٌ یُرِیدُ نَفْسِی وَمَالِی، لَرَأَیْتُ أَنْ قَدْ حَلَّ لِی قَتْلُہُ۔
(٢٨٦٢٣) حضرت حجیر بن ربیع فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت عمران بن حصین سے دریافت کیا کہ آپ کی کیا رائے ہے کہ اگر کوئی شخص میری جان اور میرے مال کے ارادے سے مجھ پر داخل ہو تو میں کیا کروں ؟ آپ نے فرمایا : اگر کوئی مجھ پر میری جان اور میرے مال کے ارادے سے آئے تو میری رائے ہے کہ میرے لیے اس کا قتل حلال ہوگیا۔

28623

(۲۸۶۲۴) حَدَّثَنَا أَبُو الأَحْوَصِ ، عَن سِمَاکٍ ، عَن قَابُوسَ بْنِ الْمُخَارِقِ ، عَنْ أَبِیہِ ، قَالَ : أَتَی النَّبِیَّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ رَجُلٌ ، فَقَالَ : یَا رَسُولَ اللہِ ، الرَّجُلُ یَأْتِینِی یُرِیدُ مَالِی ؟ قَالَ : ذَکِّرْہُ اللَّہَ ، قَالَ : فَإِنْ لَمْ یَذْکُرْ ؟ قَالَ : فَاسْتَعِنْ عَلَیْہِ بِمَنْ حَوْلَک مِنَ الْمُسْلِمِینَ ، قَالَ : فَإِنْ لَمْ یَکُنْ أَحَدٌ حَوْلِی مِنَ الْمُسْلِمِینَ ؟ قَالَ : فَاسْتَعِنْ عَلَیْہِ بِالسُّلْطَانِ ، قَالَ : فَإِنْ نَأَی عَنِّی السُّلْطَانُ ؟ قَالَ : فَقَاتِلْ دُونَ مَالِکَ حَتَّی تَمْنَعَ مَالَک ، وَتَکُونَ فِی شُہَدَائِ الآخِرَۃِ۔ (احمد ۲۹۴۔ طبرانی ۷۴۷)
(٢٨٦٢٤) حضرت مخارق فرماتے ہیں کہ ایک آدمی نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں آیا اور کہنے لگایا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! جو آدمی میرے مال کے ارادے سے میرے پاس آئے تو میرے لیے کیا حکم ہے ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تم اسے اللہ سے ڈرنے کی نصیحت کرو اس نے عرض کی، اگر وہ نصیحت نہ پکڑے تو ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تو پھر تم اس کے خلاف اپنے اردگرد موجود مسلمانوں سے مدد مانگو، اس نے عرض کی اگر ان میں سے کوئی بھی نہ ہو تو ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : پھر تم بادشاہ سے اس کے خلاف مدد مانگو اس نے عرض کی اگر بادشاہ مجھ سے دور ہو تو ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : پھر تم اپنے مال کی حفاظت کرلو اور تم آخرت کے شہدا میں ہوجاؤ۔

28624

(۲۸۶۲۵) حَدَّثَنَا ابْنُ إِدْرِیسَ ، عَنْ ہِشَامٍ ، عَنِ ابْنِ سِیرِینَ ، قَالَ : سَمِعْتُہ یَقُولُ : مَا عَلِمْت أَنَّ أَحَدًا مِنَ الْمُسْلِمِینَ تَرَکَ قِتَالَ رَجُلٍ یَقْطَعُ عَلَیْہِ الطَّرِیقَ ، أَوْ یَطْرُقُہُ فِی بَیْتِہِ تَأَثُّمًا مِنْ ذَلِکَ۔
(٢٨٦٢٥) حضرت ہشام فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت ابن سیرین کو یوں ارشاد فرماتے ہوئے سنا کہ میں مسلمانوں میں سے کسی کو نہیں جانتا جس نے ایسے شخص سے قتال کو چھوڑا ہو جو اس پر ڈاکہ ڈال رہا ہو یا رات کو اس کے گھر میں گھس آیا ہو، اس کو گناہ سمجھتے ہوئے۔

28625

(۲۸۶۲۶) حَدَّثَنَا عَبَّادٌ ، عَنْ عَوْفٍ ، عَنِ الْحَسَنِ ، قَالَ : اقْتُلِ اللِّصَّ ، وَالْحَرُورِیَّ ، وَالْمُسْتَعْرِضَ۔
(٢٨٦٢٦) حضرت عوف فرماتے ہیں کہ حضرت حسن بصری نے ارشاد فرمایا : چور کو خارجی کو اور خارجیوں میں سے جائزہ لے کر مارنے والوں کو قتل کردو۔

28626

(۲۸۶۲۷) حَدَّثَنَا ابْنُ إِدْرِیسَ ، عَن عُبَیْدِ اللہِ بْنِ عُمَرَ ، عَن نَافِعٍ ، قَالَ : أَصْلَتَ ابْنُ عُمَرَ عَلَی لِصٍّ بِالسَّیْفِ ، فَلَوْ تَرَکْنَاہُ لَقَتَلَہُ۔
(٢٨٦٢٧) حضرت نافع فرماتے ہیں کہ حضرت ابن عمر نے ایک چور پر تلوار سے حملہ کردیا پس اگر ہم آپ کو چھوڑ دیتے تو آپ ضرور اسے قتل کردیتے۔

28627

(۲۸۶۲۸) حَدَّثَنَا ابْنُ عُیَیْنَۃَ ، عَنِ الزُّہْرِیِّ ، عَن طَلْحَۃَ بْنِ عَبْدِ اللہِ ، عَنْ سَعِیدِ بْنِ زَیْدٍ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : مَنْ قُتِلَ دُونَ مَالِہِ فَہُوَ شَہِیدٌ۔ (ابوداؤد ۴۷۳۹۔ ترمذی ۱۴۲۱)
(٢٨٦٢٨) حضرت سعید بن زید فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : جو شخص اپنے مال کی حفاظت کے دوران قتل کردیا گیا تو ہ شہید ہے۔

28628

(۲۸۶۲۹) حَدَّثَنَا ابْنُ عُیَیْنَۃَ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ دِینَارٍ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَیْبٍ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ بْنِ عَمْرٍو ، عَنِ النَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، قَالَ : مَنْ قُتِلَ دُونَ مَالِہِ فَہُوَ شَہِیدٌ۔ (بخاری ۲۴۸۰۔ ابوداؤد ۴۷۳۸)
(٢٨٦٢٩) حضرت عبداللہ بن عمر فرماتے ہیں کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : جو شخص اپنے مال کی حفاظت کے دوران قتل کردیا گیا تو وہ شہید ہے۔

28629

(۲۸۶۳۰) حَدَّثَنَا ہشیم ، عن جریر ، عن الضحاک ، عن ابن عباس، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ: مَنْ قُتِلَ دُونَ مَالِہِ فَہُوَ شَہِیدٌ۔ (احمد ۳۰۵۔ طبرانی ۱۲۶۴۲)
(٢٨٦٣٠) حضرت ابن عباس فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : جو شخص اپنے مال کی حفاظت کے دوران قتل کردیا گیا تو وہ شہید ہے۔

28630

(۲۸۶۳۱) حَدَّثَنَا مَرْوَانُ ، عَنْ یَزِیدَ بْنِ سِنَانٍ ، عَنْ مَیْمُونِ بْنِ مِہْرَانَ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : مَنْ قُتِلَ دُونَ مَالِہِ فَہُوَ شَہِیدٌ۔ (ابن ماجہ ۲۵۸۱)
(٢٨٦٣١) حضرت ابن عمر فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : جو شخص اپنے مال کی حفاظت کے دوران قتل کردیا گیا تو وہ شہید ہے۔

28631

(۲۸۶۳۲) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ، عَنْ سُفْیَانَ، عَنْ جَابِرٍ، عَنْ عَامِرٍ، قَالَ: سَأَلَہُ ابْنُ ہُبَیْرَۃَ عَنِ الْعَقْلِ عَلَی رُؤُوسِ الرِّجَالِ، أَوْ عَلَی الأَعْطِیَۃِ ؟ قَالَ : لاَ ، بَلْ عَلَی رُؤُوسِ الرِّجَالِ۔
(٢٨٦٣٢) حضرت جابر فرماتے ہیں کہ حضرت ابن ھبیرہ نے حضرت عامر سے دیت کے متعلق سوال کیا کہ دیت قوم کے سربراہوں پر لازم ہوگی یا عام لوگوں پر بھی ؟ آپ نے فرمایا : نہیں بلکہ قوم کے سربراہوں پر۔

28632

(۲۸۶۳۳) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، قَالَ : سَمِعْتُ سُفْیَانَ یَقُولُ : الْعَقْلُ ، وَالْقَسَامَۃُ ، وَالشُّفْعَۃُ عَلَی رُؤُوسِ الرِّجَالِ۔
(٢٨٦٣٣) حضرت وکیع فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت سفیان کو یوں فرماتے ہوئے سنا : دیت قسامت اور شفعہ قوم کے سربراہوں پر لازم ہوگا۔

28633

(۲۸۶۳۴) حَدَّثَنَا جَرِیرٌ ، عَن رَقَبَۃَ ، عَن حَمَّادٍ ، عَنْ إِبْرَاہِیمَ ؛ فِی الْجَرَّۃِ تُوضَعُ عَلَی الْجِدَارِ فَتُصِیبُ إِنْسَانًا، قَالَ: إِنْ کَانَ أَصْلُ الْجِدَارِ لِصَاحِبِ الْجَرَّۃِ لَمْ یَضْمَنْ مَا أَصَابَتْ، وَفِی الشَّیْئِ یُوضَعُ عَلَیْہِ الشَّیْئِ مِنْ مِلْکِہِ۔
(٢٨٦٣٤) حضرت حماد فرماتے ہیں کہ حضرت ابراہیم سے ایسے گھڑے کے بارے میں مروی ہے کہ جو دیوار پر رکھا ہو تھا کہ وہ کسی انسان پر جا پڑا آپ نے فرمایا : اگر دیوار کی بنیاد گھڑے کے مالک کی تھی تو اس سے پہنچنے والے نقصان کا ضامن نہیں ہوگا اس لیے کہ اس صورت میں وہ شئے جس شئے پر رکھی گئی تھی اپنی ہی ملک تھی۔

28634

(۲۸۶۳۵) حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ مُعَاذٍ ، قَالَ : أَخْبَرَنَی أَشْعَثُ ، عَنِ الْحَسَنِ ؛ أَنَّہُ کَانَ لاَ یَرَی أَنْ یَقْتَصَّ الرَّجُلُ مِنَ الرَّجُلَیْنِ فِیمَا دُونَ النَّفْسِ۔
(٢٨٦٣٥) حضرت اشعث فرماتے ہیں کہ حضرت حسن بصری یہ رائے نہیں رکھتے تھے کہ ایک آدمی دو آدمیوں سے جان سے کم میں قصاص لے۔

28635

(۲۸۶۳۶) حَدَّثَنَا عَبْدُ الأَعْلَی ، عَنْ مَعْمَرٍ ، عَنِ الزُّہْرِیِّ ، کَانَ یَقُولُ : إِذَا قُتِلَتِ الْمَرْأَۃُ وَہِیَ حَامِلٌ فِدْیَۃٌ وَغُرَّۃٌ ، وَإِنْ لَمْ تُلْقِہِ۔
(٢٨٦٣٦) حضرت معمر فرماتے ہیں کہ حضرت زہری فرمایا کرتے تھے اگر عورت کو حاملہ ہونے کی صورت میں قتل کردیا تو دیت اور ایک غلام یا باندی لازم ہوگی اگرچہ اس عورت نے بچہ کو نہ جنا ہو۔

28636

(۲۸۶۳۷) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَوَائٍ ، عَنْ سَعِیدٍ ، عَنْ قَتَادَۃَ ؛ فِی الْمَرْأَۃِ تُقْتَلُ وَہِیَ حَامِلٌ ، فِی جَنِینِہَا شَیْئٌ ؟ قَالَ: کَانَ یَقُولُ : لَیْسَ فِیہَا شَیْئٌ حَتَّی تَقْذِفَہُ۔
(٢٨٦٣٧) حضرت سعید فرماتے ہیں کہ حضرت قتادہ سے ایسی عورت کے بارے میں سوال کیا گیا جس کو حاملہ ہونے کی حالت میں قتل کردیا گیا تھا کیا اس کے بچہ کو لازم ہوگا ؟ راوی نے فرمایا : آپ فرمایا کرتے تھے اس میں کوئی چیز لازم نہیں ہوگی یہاں تک کہ وہ بچہ کو جن دے۔

28637

(۲۸۶۳۸) حَدَّثَنَا حُمَیْدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَن مُوسَی بْنِ أَبِی الْفُرَاتِ ؛ أَنَّ عُمَرَ بْنَ عَبْدِ الْعَزِیزِ قَالَ : أَیُّمَا عَبْدٍ قَتَلَ عَبْدًا عَمْدًا فَاقْتُلْہُ بِہِ ، وَثَمَنُ الأَوَّلِ فَأَخْرِجْہُ مِنْ بَیْتِ الْمَالِ ، فَأَعْطِہِ مَوَالِیَہُ۔
(٢٨٦٣٨) حضرت موسیٰ بن ابو فرات فرماتے ہیں کہ حضرت عمر بن عبدالعزیز نے ارشاد فرمایا : ہر وہ غلام جو کسی غلام کو قصداً قتل کردے تو تم بدلے میں اسے قتل کردو اور پہلے کی قیمت تم بیت المال سے نکال کر اس کے آقاؤں کو دے دو ۔

28638

(۲۸۶۳۹) حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ عَیَّاشٍ ، عَنْ عَاصِمٍ ، قَالَ : کَتَبَ عَدِیُّ بْنُ أَرْطَاۃَ قَاضِی الْبَصْرَۃِ إِلَی عُمَرَ بْنِ عَبْدِ الْعَزِیزِ : إِنِّی وَجَدْتُ قَتِیلاً فِی سُوقِ الْجَزَّارِینَ ؟ فَقَالَ : أَمَّا الْقَتِیلُ فَدِیَتُہُ مِنْ بَیْتِ الْمَالِ۔
(٢٨٦٣٩) حضرت عاصم فرماتے ہیں کہ بصرہ کے قاضی حضرت عدی بن ارطاۃ نے حضرت عمر بن عبدالعزیز کو خط لکھا کہ میں نے قصابوں کے بازار میں ایک مقتول پایا ہے میں کیا کروں ؟ آپ نے فرمایا : بہرحال مقتول اس کی دیت بیت المال سے ادا ہوگی۔

28639

(۲۸۶۴۰) حَدَّثَنَا شَبَابَۃُ بْنُ سَوَّارٍ قَالَ : سَأَلْتُ الْحَکَمَ ، وَحَمَّادًا عَنِ الْمُکَارِی یَسُوقُ بِالْمَرْأَۃِ ؟ فَأَکْثَرُ عِلْمِی أَنَّہُمَا قَالاَ : لَیْسَ عَلَیْہِ ضَمَانٌ۔
(٢٨٦٤٠) حضرت شعبہ فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت حکم اور حضرت حماد سے گھوڑے اور خچر کو کرایہ پر دینے والے کے متعلق پوچھا جن کو عورت لے کر چلتی ہو ؟ پس میرے اکثر علم کے مطابق ان دونوں حضرات نے یہ ارشاد فرمایا : اس پر کوئی ضمان نہیں ہوگا۔

28640

(۲۸۶۴۱) حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ ، عَنِ الْمُجَالِدِ ، قَالَ : حدَّثَنَی عَرِیفٌ لِجُہَیْنَۃَ ؛ أَنَّ النَّبِیَّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ أُوتِیَ بِأَسِیرٍ فِی الشِّتَائِ ، فَقَالَ لأُِنَاسٍ مِنْ جُہَیْنَۃَ : اذْہَبُوا بِہِ فَأَدْفُوہُ ، قَالَ : وَکَانَ الدَّفْئُ بِلِسَانِہِمْ عِنْدَہُمُ الْقَتْلَ ، فَذَہَبُوا بِہِ فَقَتَلُوہُ ، فَسَأَلَہُمُ النَّبِیُّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ بَعْدُ ؟ فَقَالُوا : یَا رَسُولَ اللہِ ، أَلَمْ تَأْمُرْنَا أَنْ نَقْتُلَہُ ، قَالَ: وَکَیْفَ قُلْتُ لَکُمْ؟ قَالَ : قُلْتَ لَنَا: اذْہَبُوا بِہِ فَأَدْفُوہُ، قَالَ: فَقَالَ: قَدْ شَرِکْتُکُمْ إِذًا، اعْقِلُوہُ وَأَنَا شَرِیکُکُمْ۔ قَالَ : فَحَدَّثْتُ ہَذَا الْحَدِیثَ عَامِرًا ، قَالَ : صَدَقَ ، وَعَرَفَ الْحَدِیثَ۔
(٢٨٦٤١) حضرت مجاہد فرماتے ہیں کہ قبیلہ جھینہ میں ایک نگران نے مجھے بیان کیا کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس سردیوں میں ایک قیدی لایا گیا آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے قبیلہ جھینہ کے چند لوگوں سے فرمایا : تم اسے لے جاؤ اور اسے گرم لباس پہناؤ۔ راوی فرماتے ہیں کہ دف کا لفظ ان کی زبان میں قتل کے معنی میں استعمال ہوتا تھا۔ پس وہ اس شخص کو لے گئے اور انھوں نے اسے قتل کردیا سو بعد میں نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان سے اس کے بارے میں پوچھا ؟ انھوں نے کہا یارسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! کیا آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ہمیں اسے قتل کرنے کا حکم نہیں دیا تھا ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : میں نے تمہیں کیسے کہا تھا ؟ تم اسے لے جاؤ اور اسے قتل کردو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تحقیق تب میں تمہارے ساتھ شریک ہوگیا۔ تم اس کی دیت ادا کرو اور میں تمہارا شریک ہوں۔ راوی کہتے ہیں : پس میں نے یہ حدیث حضرت عامر کو بیان کی آپ نے فرمایا : اس سچ کہا : اور آپ نے حدیث کو پہچان لیا۔

28641

(۲۸۶۴۲) حَدَّثَنَا حَاتِمُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ ، عَنْ جَعْفَرٍ ، عَنْ أَبِیہِ ، قَالَ : نَذَرَتِ امْرَأَۃٌ أَنْ تُقَادَ مَزْمُومَۃً بِزِمَامٍ فِی أَنْفِہَا ، فَوَقَعَ بَعِیرُہَا ، فَانْقَطَعَ زِمَامُہَا ، فَخُرِمَ أَنْفُہَا ، فَأَتَتْ عَلِیًّا تَطْلُبُ عَقْلَہَا ، فَأَبْطَلَہُ وَقَالَ : إِنَّمَا نَذَرْتِیہِ لِلَّہِ۔
(٢٨٦٤٠) حضرت جعفر کے والد فرماتے ہیں کہ ایک عورت نے نذر مانی کہ وہ جانور کی لگام اپنی ناک میں باندھ کر آگے چلے گی پس اس کا اونٹ گرگیا اور اس کی لگام ٹوٹی اور اس کی ناک پھٹ گئی پھر وہ عورت حضرت علی کے پاس اس کی دیت طلب کرنے کے لیے آئی تو آپ نے اس کو باطل قرار دیا اور فرمایا : بیشک تو نے تو اللہ کے لیے نذر مانی تھی۔

28642

(۲۸۶۴۳) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ ، عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ ، قَالَ : قَالَ عَطَائٌ : إِنْ قَتَلَ رَجُلٌ رَجُلاً خَطَأً ثُمَّ آخَرَ عَمْدًا ، قَالَ: فَلْیُؤَدِّ الْخَطَأَ مِنْ أَجْلِ أَنَّہُ قَدْ ثَبَتَ عَقْلُہُ قَبْلَ الْعَمْدِ ، قَالَ لَہُ إِنْسَانٌ : وَقَتَلَ عَمْدًا ، ثُمَّ قَتَلَ خَطَأً ؟ قَالَ : فَلاَ یُؤَدِّ ، مِنْ أَجْلِ إِنَّہُ قَدْ غُلِقَ دَمہُ۔
(٢٨٦٤٣) حضرت ابن جریج فرماتے ہیں کہ حضرت عطائ نے ارشاد فرمایا : اگر ایک آدمی نے کسی آدمی کو غلطی سے قتل کیا پھر اس نے کسی دوسرے آدمی کو قصداً قتل کردیا تو وہ اس غلطی کی دیت ادا کرے گا اس وجہ سے کہ قتل عمد سے ہی اس کی دیت ثابت ہوچکی تھی ایک شخص نے ان سے پوچھا : اور کسی نے قصداً قتل کیا پھر اس نے غلطی سے قتل کردیا تو ؟ آپ نے فرمایا : وہ دیت ادا نہیں کرے گا اس وجہ سے کہ تحقیق اس کے خون کا فدیہ نہیں دیا گیا۔

28643

(۲۸۶۴۴) حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ بْنُ بَکْرِ ، عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ ، قَالَ : قُلْتُ لِعَطَائٍ : رَجُلٌ قَتَلَ رَجُلاً عَمْدًا ، فَفَرَّ فَلَمْ یُقْدَرْ عَلَیْہِ حَتَّی مَاتَ ، وَتَرَکَ مَالاً ، فَدِیَتُہُ فِی مَالِہِ دِیَۃُ الْمَقْتُولِ ، قِیلَ لَہُ : سُجِنَ الْقَاتِلُ حَتَّی مَاتَ ؟ قَالَ : قَدْ قَتَلُوہُ ، حَبَسُوہُ حَتَّی مَاتَ فِی السِّجْنِ۔
(٢٨٦٤٤) حضرت ابن جریج فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت عطائ سے پوچھا : ایک آدمی نے کسی کو قصداً قتل کردیا پھر وہ بھاگ گیا اور اس پر قابو حاصل نہ ہوا یہاں تک کہ وہ مرگیا درآنحالیکہ اس نے مال چھوڑا۔ آپ نے فرمایا : مقتول کی دیت اس کے مال میں لازم ہوگی۔ آپ سے پوچھا گیا ؟ اس قاتل کو قید کردیا جائے گا یہاں تک کہ وہ مرجائے ؟ آپ نے فرمایا : تحقیق ان لوگوں نے ہی اسے قتل کردیا ! انھوں نے اس کو قید کردیا یہاں تک کہ جیل میں اس کی موت واقع ہوگئی۔

28644

(۲۸۶۴۵) حَدَّثَنَا مَرْوَانُ بْنُ مُعَاوِیَۃَ ، عَن صَاعِدِ بْنِ مُسْلِمٍ ، عَنِ الشَّعْبِیِّ ، قَالَ : سُئِلَ عَن قَتِیلٍ وُجِدَ فِی ثَلاَثَۃِ أَحْیَائٍ ؛ رَأْسُہُ فِی حَیٍّ ، وَرِجْلاَہُ فِی حَیٍّ ، وَوَسَطُہُ فِی حَیٍّ ، قَالَ الشَّعْبِیُّ : یُصَلَّی عَلَی الْوَسَطِ ، وَعَلَی أَہْلِ الْوَسَطِ الدِّیَۃُ ، وَقَسَامَۃٌ : مَا قَتَلْنَا ، وَلاَ عَلِمْنَا قَاتِلاً۔
(٢٨٦٤٥) حضرت صاعد بن مسلم فرماتے ہیں کہ حضرت شعبی سے ایسے مقتول کے بارے میں سوال کیا گیا جو تین محلوں میں پڑا ہوا پایا گیا بایں طور پر کہ اس کا سر ایک محلہ میں ملا، اور اس کی ٹانگیں کسی اور محلہ میں اور اس کا درمیانی حصہ کسی اور محلہ میں تو اس کا کیا حکم ہوگا ؟ حضرت شعبی نے ارشاد فرمایا : اس کے درمیانی حصہ پر نماز جنازہ پڑھا جائے گا اور جس جگہ سے درمیانی حصہ ملا تھا ان لوگوں پر دیت اور قسامت ہوگی کہ ہم نے اسے قتل نہیں کیا اور نہ ہمیں قاتل معلوم ہے۔

28645

(۲۸۶۴۶) حَدَّثَنَا مُعَاوِیَۃُ بْنُ ہِشَامٍ ، قَالَ : حدَّثَنَا سُفْیَانُ ، عَنْ مَعْمَرٍ ، عَنْ رَجُلٍ ، عَن عِکْرِمَۃَ قَالَ : لَیْسَ فِی دِیَۃِ الدَّنَانِیرِ وَالدَّرَاہِمِ مُغَلَّظَۃٌ ، إِنَّمَا الْمُغَلَّظَۃُ فِی الإِبِلِ۔
(٢٨٦٤٦) حضرت معمر کسی آدمی سے نقل کرتے ہیں کہ حضرت عکرمہ نے ارشاد فرمایا : دراہم اور دنا نیر کی ذریعہ دیت سخت نہیں ہوتی بیشک سخت قسم کی دیت تو اونٹ میں ہوتی ہے۔

28646

(۲۸۶۴۷) حَدَّثَنَا ابْنُ مَہْدِیٍّ ، عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ الْفَضْلِ ، عَن ہَارُونَ ، عَن عِکْرِمَۃَ ؛ فِی رَجُلٍ قَتَلَ بَعْدَ أَخْذِہِ الدِّیَۃَ، قَالَ : یُقْتَلُ ، أَمَا سَمِعْتَ اللَّہَ یَقُولُ : (فَلَہُ عَذَابٌ أَلِیمٌ)؟ ۔
(٢٨٦٤٧) حضرت ہارون فرماتے ہیں کہ حضرت عکرمہ سے ایسے آدمی کے بارے میں مروی ہے کہ جس نے اپنی دیت لینے کے بعد قاتل کو قتل کردیا ہو۔ آپ نے فرمایا : اس کو قتل کردیا جائے گا کیا تم نے سنا نہیں ؟ اللہ رب العزت فرماتے ہیں اس کے لیے درد ناک عذاب ہے ؟

28647

(۲۸۶۴۸) حَدَّثَنَا ابْنُ مَہْدِیٍّ ، عَنْ حَمَّادِ بْنِ سَلَمَۃَ ، عَن یُونُسَ ، عَنِ الْحَسَنِ ، قَالَ : یُؤْخَذُ مِنْہُ الدِّیَۃُ وَلاَ یُقْتَلُ۔
(٢٨٦٤٨) حضرت یونس فرماتے ہیں کہ حضرت حسن بصری نے ارشاد فرمایا : اس سے دیت لی جائے گی اور اسے قتل نہیں کیا جائے گا۔

28648

(۲۸۶۴۹) حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ ، عَن وَہْبٍ ، عَن یُونُسَ ، عَنِ الْحَسَنِ ؛ فِی رَجُلٍ قُتِلَ لَہُ قَتِیلٌ ، فَعَفَا عَنْہُ ، ثُمَّ رَاحَ فَقَتَلَہُ ، قَالَ الْحَسَنُ : لاَ یُقْتَلُ۔
(٢٨٦٤٩) حضرت یونس فرماتے ہیں کہ حضرت حسن بصری سے ایک آدمی کے بارے میں مروی ہے کہ جس کے ایک مقتول کو قتل کردیا گیا تھا پس اس نے قاتل کو معاف کردیا پھر وہ قاتل آیا تو اس نے اسے قتل کردیا ۔ حضرت حسن بصری نے فرمایا : اسے قتل نہیں کیا جائے گا۔

28649

(۲۸۶۵۰) حَدَّثَنَا حُمَیْدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَن زُہَیْرٍ ، عَنْ جَابِرٍ ؛ فِی امْرَأَۃٍ حَمَلَتْ مِنَ الزِّنَی ، فَحُبِسَتْ لِتَضَعَ مَا فِی بَطْنِہَا ثُمَّ تُرْجَمُ ، فَدَخَلَ عَلَیْہَا رَجُلٌ فَقَتَلَہَا ، قَالَ : قَالَ عَامِرٌ : لاَ أَعْلَمُ فِیہَا شَیْئًا ، غَیْرَ أَنَّ الْوَلَدَ لِلسُّلْطَانِ ، یَحْکُمُ فِیہِ مَا شَائَ قَالَ : وَحَدَّثَنِی حَمَّادٌ ، عَنْ إِبْرَاہِیمَ ، قَالَ : لَیْسَ أَحَدٌ مِنَ الْمُسْلِمِینَ بِأَحَقَّ بِہَا ، بَعْضُہُمْ مِنْ بَعْضٍ ، وَقَالَ حَمَّادٌ : فِی الْوَلَدِ غُرَّۃٌ۔
(٢٨٦٥٠) حضرت زھیر فرماتے ہیں کہ حضرت جابر سے ایسی عورت کے بارے میں مروی ہے جو زنا سے حاملہ ہوگئی، پس اس کو قید کرلیا گیا تاکہ وہ اپنے پیٹ میں موجود بچہ کو جن دے پھر اس کو رجم کردیا جائے گا اس عورت کے پاس ایک آدمی آیا اور اس نے اس عورت کو قتل کردیا۔ حضرت عامر نے فرمایا : میں اس کے بارے میں کچھ نہیں جانتا سوائے اس بات کے کہ وہ بچہ بادشاہ کے حوالہ ہوگا وہ جو چاہے اس کے بارے میں فیصلہ کردے اور حضرت حماد فرماتے ہیں کہ مسلمانوں میں سے کوئی بھی اس عورت کا زیادہ حقدار نہیں ان میں بعض بعض میں سے ہیں اور حضرت حماد نے فرمایا : بچہ میں ایک غلام یا باندی لازم ہوگی۔

28650

(۲۸۶۵۱) حَدَّثَنَا حُمَیْدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَن حَسَنٍ ، عَنْ جَابِرٍ ، عَنْ عَامِرٍ ، فِی صَاحِبِ الْمَعْبَرِ یَعْبُرُ بِدَوَابَّ فَغَرِقَتْ ، قَالَ : لاَ ضَمَانَ عَلَیْہِ۔
(٢٨٦٥١) حضرت جابر فرماتے ہیں کہ حضرت عامر سے دریا کے گھاٹ والے کے بارے میں مروی ہے جس نے کسی سوار کو اس پار کروانا چاہا پس وہ سواری ڈوب گئی آپ نے فرمایا : اس پر ضمان نہیں ہوگا۔

28651

(۲۸۶۵۲) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحِیمِ ، وَابْنُ نُمَیْرٍ ، عَنْ حَجَّاجٍ ، عَنْ مَکْحُولٍ ، عَن زَیْدِ بْنِ ثَابِتٍ ، قَالَ : فِی شَحْمَۃِ الأُذُنِ ثُلُثُ دِیَۃِ الأُذُنِ۔
(٢٨٦٥٢) حضرت مکحول فرماتے ہیں کہ حضرت زیدبن ثابت نے ارشاد فرمایا : کان کی لو میں کان کی دیت کا تہائی حصہ لازم ہے۔

28652

(۲۸۶۵۳) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللہِ بْنُ إِدْرِیسَ ، عَنْ حُصَیْنٍ ، عَنْ عَامِرٍ ، قَالَ : اخْتُصِمَ إِلَی عَلِیٍّ فِی ثَوْرٍ نَطَحَ حِمَارًا فَقَتَلَہُ ، فَقَالَ عَلِیٌّ : إِنْ کَانَ الثَّوْرُ دَخَلَ عَلَی الْحِمَارِ فَقَتَلَہُ ، فَقَدْ ضَمِنَ ، وَإِنْ کَانَ الْحِمَارُ دَخَلَ عَلَی الثَّوْرِ فَقَتَلَہُ ، فَلاَ ضَمَانَ عَلَیْہِ۔
(٢٨٦٥٣) حضرت عامر فرماتے ہیں کہ حضرت علی کی خدمت میں ایک معاملہ پیش کیا گیا کہ ایک بیل نے گدھے کو سینگ مار کر اسے قتل کردیا اس پر حضرت علی نے ارشاد فرمایا : اگر بیل نے اس گدھے پر داخل ہو کر اسے مار دیا تو اس کا مالک ضامن ہوگا اور اگر وہ گدھا اس بیل پر داخل ہوا پھر اس بیل نے اسے مار دیا تو اس پر ضمان نہیں ہوگا۔

28653

(۲۸۶۵۴) حَدَّثَنَا شَرِیکٌ ، عَنْ جَابِرٍ ، عَنْ عَامِرٍ ، قَالَ : یُقْتَصُّ لِبَعْضِہِمْ مِنْ بَعْضٍ ، ثُمَّ تُقَامُ الْحُدُودُ ، یَعْنِی فِی الْقَوْمِ یَجْرَحُ بَعْضُہُمْ بَعْضًا۔
(٢٨٦٥٤) حضرت جابر فرماتے ہیں کہ حضرت عامر نے ارشاد فرمایا : ان میں سے کوئی بعض افراد کے لیے بعض سے قصاص لیا جائے گا پھر سزاؤں کو قائم کیا جائے گا یعنی ان لوگوں کے بارے میں ارشاد فرمایا، جس میں سے بعض نے بعض کو زخمی کردیاہو۔

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔