hadith book logo

HADITH.One

HADITH.One

Urdu

Support

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Ibn Abi Shaybah

39. کتاب الرد علی ابی حنیفۃ (یہ کتاب امام ابو حنیفہ کی تردید میں ہے)

ابن أبي شيبة

37201

(۳۷۲۰۲) حَدَّثَنَا شَرِیکُ بْنُ عَبْدِ اللہِ ، عَنْ سِمَاکٍ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَۃَ ؛ أَنَّ النَّبِیَّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ رَجَمَ یَہُودِیًّا وَیَہُودِیَّۃً۔
یہ وہ مسائل ہیں جن میں امام ابوحنیفہ نے ان آثار کی مخالفت کی ہے جو حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے منقول ہیں۔
(٣٧٢٠٢) حضرت جابر بن سمرہ سے روایت ہے کہ نبی پاک (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایک یہودی مرد اور ایک یہودیہ عورت کو سنگسار (کرنے کا حکم) فرمایا۔

37202

(۳۷۲۰۳) حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ ، وَوَکِیعٌ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ بْنِ مُرَّۃَ ، عَنِ الْبَرَائِ بْنِ عَازِبٍ ؛ أَنَّ رَسُولَ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ رَجَمَ یَہُودِیًّا۔
(٣٧٢٠٣) حضرت براء بن عازب سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایک یہودی کو سنگسار (کرنے کا حکم) فرمایا۔

37203

(۳۷۲۰۴) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحِیمِ بْنُ سُلَیْمَانَ ، عَنْ مُجَالِدٍ ، عَنْ عَامِرٍ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللہِ ؛ أَنَّ النَّبِیَّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ رَجَمَ یَہُودِیًّا وَیَہُودِیَّۃً۔
(٣٧٢٠٤) حضرت جابر بن عبداللہ سے روایت ہے کہ نبی پاک (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایک یہودی مرد اور ایک یہودیہ عورت کو سنگسار (کرنے کا حکم) فرمایا۔

37204

(۳۷۲۰۵) حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَیْرٍ ، حَدَّثَنَا عُبَیْدُ اللہِ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ؛ أَنَّ النَّبِیَّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ رَجَمَ یَہُودِیَّیْنِ ، أَنَا فِیمَنْ رَجَمَہُمَا۔
(٣٧٢٠٥) حضرت ابن عمر سے روایت ہے کہ نبی پاک (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے دو یہودیوں کو سنگسار (کرنے کا حکم) فرمایا اور میں نے ان یہودیوں پر سنگ باری کی۔

37205

(۳۷۲۰۶) حَدَّثَنَا جَرِیرٌ ، عَنْ مُغِیرَۃَ ، عَنِ الشَّعْبِیِّ ؛ أَنَّ النَّبِیَّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ رَجَمَ یَہُودِیًّا وَیَہُودِیَّۃً۔ - وَذُکِرَ أَنَّ أَبَا حَنِیفَۃَ قَالَ : لَیْسَ عَلَیْہِمَا رَجْمٌ۔
(٣٧٢٠٦) حضرت شعبی سے منقول ہے کہ نبی پاک (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایک یہودی مرد اور یک یہودیہ عورت کو سنگسار (کرنے کا حکم) فرمایا۔
اور (امام) ابوحنیفہ کا یہ قول ذکر کیا جاتا ہے کہ : یہودی مرد و عورت پر سنگساری کا حکم نہیں۔

37206

(۳۷۲۰۷) حَدَّثَنَا ابْنُ إدْرِیسَ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ بْنِ عَبْدِ اللہِ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِی لَیْلَی ، عَنِ الْبَرَائِ بْنِ عَازِبٍ ، قَالَ : جَائَ رَجُلٌ إلَی النَّبِیٍِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، فَقَالَ : أُصَلِّی فِی مَرَابِضِ الْغَنَمِ ؟ قَالَ: نَعَمْ، قَالَ: أَتَوَضَّأُ مِنْ لُحُومِہَا ؟ قَالَ: لاَ ، قَالَ: فَأُصَلِّی فِی مَبَارِکِ الإِبِلِ؟ قَالَ: لاَ ، قَالَ: أَفَأَتَوَضَّأُ مِنْ لُحُومِہَا؟ قَالَ : نَعَمْ۔
(٣٧٢٠٧) حضرت براء بن عازب روایت کرتے ہیں کہ ایک آدمی نبی پاک (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا۔ کیا میں بکریوں کے باڑے میں نماز پڑھ سکتا ہوں ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا۔ ہاں پڑھ سکتے ہو۔ اس نے دوبارہ عرض کیا۔ کیا میں بکریوں کے گوشت سے وضو کروں ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : نہیں، اس آدمی نے پھر پوچھا : کیا میں اونٹوں کے باڑے میں نماز پڑھ سکتا ہوں ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : نہیں ! سائل نے پوچھا : کیا میں اونٹوں کے گوشت سے وضو کروں ؟ـ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : ہاں کرو۔

37207

(۳۷۲۰۸) حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ ، عَنْ یُونُسَ ، عَنِ الْحَسَنِ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ بْنِ مُغَفَّلٍ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : صَلُّوا فِی مَرَابِضِ الْغَنَمِ ، وَلاَ تُصَلُّوا فِی أَعْطَانِ الإِبِلِ ، فَإِنَّہَا خُلِقَتْ مِنَ الشَّیْطَانِ۔
(٣٧٢٠٨) حضرت عبداللہ بن مغفل روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : بکریوں کے باڑے میں نماز پڑھو، اور تم اونٹوں کے باڑے میں نماز نہ پڑھو، کیونکہ اونٹوں کو شیاطین سے پیدا کیا گیا۔

37208

(۳۷۲۰۹) حَدَّثَنَا عُبَیْدُ اللہِ بْنُ مُوسَی ، عَنْ إِسْرَائِیلَ ، عَنْ أَشْعَثَ بْنِ أَبِی الشَّعْثَائِ ، عَنْ جَعْفَرِ بْنِ أَبِی ثَوْرٍ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَۃَ ، قَالَ : أَمَرَنَا النَّبِیُّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ أَنْ نَتَوَضَّأَ مِنْ لُحُومِ الإِبِلِ ، وَلاَ نَتَوَضَّأَ مِنْ لُحُومِ الْغَنَمِ ، وَأَنْ نُصَلِّیَ فِی دِمَنِ الْغَنَمِ ، وَلاَ نُصَلِّیَ فِی أَعْطَانِ الإِبِلِ۔
(٣٧٢٠٩) حضرت جابر بن سمرہ روایت کرتے ہیں کہ نبی پاک (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ہمیں اونٹ کے گوشت سے وضو کرنے کا حکم فرمایا (یعنی اونٹ کا گوشت کھانے کے بعد) اور بکریوں کے گوشت سے وضو نہ کرنے کا حکم فرمایا اور بکریوں کے باڑے میں نماز پڑھنے کا حکم فرمایا اور اونٹوں کے باڑے میں نماز نہ پڑھنے کا حکم فرمایا۔

37209

(۳۷۲۱۰) حَدَّثَنَا یَزِیدُ ،عَنْ ہِشَامٍ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِیرِینَ ، عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ ؛ عَنِ النَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، قَالَ: إِذَا لَمْ تَجِدُوا إِلاَّ مَرَابِضَ الْغَنَمِ وَأَعْطَانَ الإِبِلِ، فَصَلُّوا فِی مَرَابِضِ الْغَنَمِ، وَلاَ تُصَلُّوا فِی أَعْطَانِ الإِبِلِ۔
(٣٧٢١٠) حضرت ابوہریرہ روایت کرتے ہیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جب تم بکریوں اور اونٹوں کے باڑے کے سوا کوئی جگہ نہ پاؤ تو بکریوں کے باڑے میں نماز پڑھ لو، اور اونٹوں کے باڑے میں نماز نہ پڑھو۔

37210

(۳۷۲۱۱) حَدَّثَنَا زَیْدُ بْنُ الْحُبَابِ ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِکِ بْنِ الرَّبِیعِ بْنِ سَبْرَۃَ ، عَنْ أَبِیہِ ، عَنْ جَدِّہِ ، أَنَّ النَّبِیَّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، قَالَ : لاَ یُصَلَّی فِی أَعْطَانِ الإِبِلِ۔ وَذُکِرَ أَنَّ أَبَا حَنِیفَۃَ قَالَ : لاَ بَأْسَ بِذَلِکَ۔
(٣٧٢١١) حضرت عبد الملک کے دادا سبرہ سے روایت ہے کہ نبی پاک (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اونٹوں کے باڑے میں نماز نہیں پڑھی جائے گی۔
اور (امام) ابوحنیفہ کا قول یہ ذکر کیا گیا ہے کہ : اس میں کوئی حرج نہیں ہے۔

37211

(۳۷۲۱۲) حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَیْرٍ ، وَأَبُو أُسَامَۃَ ، عَنْ عُبَیْدِ اللہِ بْنِ عُمَرَ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، عَنِ النَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ؛ أَنَّہُ قَسَمَ لِلْفَرَسِ سَہْمَیْنِ ، وَلِلرَّجُلِ سَہْمًا۔
(٣٧٢١٢) حضرت ابن عمر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے بارے میں روایت کرتے ہیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے دو حصے گھوڑے کے لیے اور ایک حصہ آدمی کے لیے تقسیم (میں طے) فرمایا۔

37212

(۳۷۲۱۳) حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنِ غِیَاثٍ ، عَنْ حَجَّاجٍ ، عَنْ مَکْحُولٍ ؛ أَنَّ النَّبِیَّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ جَعَلَ لِلْفَارِسِ ثَلاَثَۃَ أَسْہُمٍ : سَہْمَیْنِ لِفَرَسِہِ ، وَسَہْمًا لَہُ۔
(٣٧٢١٣) حضرت مکحول سے منقول ہے کہ نبی پاک (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے گھڑ سوار کے لیے تین حصّے متعین فرمائے دو حصّے اس کے گھوڑے کے اور ایک حصہ آدمی کا۔

37213

(۳۷۲۱۴) حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ ، عَنْ أُسَامَۃَ بْنِ زَیْدٍ ، عَنْ مَکْحُولٍ ، قَالَ : أَسْہَمَ النَّبِیُّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یَوْمَ خَیْبَرَ لِلْفَرَسِ سَہْمَیْنِ ، وَلِلرَّجُلِ سَہْمًا۔
(٣٧٢١٤) حضرت مکحول سے منقول ہے کہ نبی پاک (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے خیبر کے دن دو حصے گھوڑے کے اور ایک حصہ آدمی کا متعین فرمایا۔

37214

(۳۷۲۱۵) حَدَّثَنَا ابْنُ فُضَیْلٍ ، عَنْ حَجَّاجٍ ، عَنْ أَبِی صَالِحٍ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ؛ أَنَّ النَّبِیَّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ جَعَلَ لِلْفَارِسِ ثَلاَثَۃَ أَسْہُمٍ : سَہْمًا لَہُ ، وَسَہْمَیْنِ لِفَرَسِہِ۔
(٣٧٢١٥) حضرت ابن عباس سے روایت ہے کہ نبی پاک (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے گھڑ سوار کو تین حصے دیئے، ایک حصہ گھڑ سوار کو اور دو حصے اس کے گھوڑے کو۔

37215

(۳۷۲۱۶) حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ ، عَنْ یَحْیَی بْنِ سَعِیدٍ ، عَنْ صَالِحِ بْنِ کَیْسَانَ ؛ أَنَّ النَّبِیَّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ أَسْہَمَ یَوْمَ خَیْبَرَ لِمِئَتَیْ فَرَسٍ ، لِکُلِّ فَرَسٍ سَہْمَیْنِ۔ - وَذُکِرَ أَنَّ أَبَا حَنِیفَۃَ قَالَ : سَہْمٌ لِلْفَرَسِ ، وَسَہْمٌ لِصَاحِبِہِ۔
(٣٧٢١٦) حضرت صالح بن کیسان سے روایت ہے کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے خیبر کے روز دو گھوڑوں کو حصہ عطا فرمایا۔ ہر گھوڑے کو دو حصے دیئے۔
اور (امام) ابوحنیفہ کا قول یہ ذکر کیا گیا ہے کہ : گھوڑے کا ایک حصہ اور ایک حصہ گھوڑے والے کا ہوگا۔

37216

(۳۷۲۱۷) حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَیْرٍ ، وَأَبُو أُسَامَۃَ ، عَنْ عُبَیْدِ اللہِ بْنِ عُمَرَ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ؛ أَنَّ النَّبِیَّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ نَہَی أَنْ یُسَافَرَ بِالْقُرْآنِ إلَی أَرْضِ الْعَدُوِّ ، مَخَافَۃَ أَنْ یَنَالَہُ الْعَدُوُّ۔ - وَذُکِرَ أَنَّ أَبَا حَنِیفَۃَ قَالَ : لاَ بَأْسَ بِذَلِکَ۔ (احمد ۵۵۔ مالک ۷)
(٣٧٢١٧) حضرت ابن عمر سے روایت ہے کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے دشمن کی زمین کی طرف قرآن مجید کو سفر میں ہمراہ لے جانے سے منع فرمایا۔ اس ڈر سے کہ کہیں دشمن اس کو پا نہ لے (اور پھر اس کی توہین کرے) ۔
اور (امام) ابوحنیفہ کا قول یہ ذکر کیا گیا ہے کہ : اس میں کوئی حرج نہیں۔

37217

(۳۷۲۱۸) حَدَّثَنَا ابْنُ عُیَیْنَۃَ ، عَنِ الزُّہْرِیِّ ، عَنْ حُمَیْدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، وَعَنْ مُحَمَّدِ بْنِ النُّعْمَانِ ، عَنْ أَبِیہِ ؛ أَنَّ أَبَاہُ نَحَلَہُ غُلاَمًا ، وَأَنَّہُ أَتَی النَّبِیَّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ لِیُشْہِدَہُ ، فَقَالَ : أَکُلَّ وَلَدِکَ نَحَلْتَہُ مِثْلَ ہَذَا ؟ قَالَ : لاَ ، قَالَ : فَارْدُدْہُ۔
(٣٧٢١٨) حضرت محمد بن نعمان اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ انھیں ان کے والد نے ایک غلام عطیہ میں دیا۔ اور نبی پاک (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضر ہوئے تاکہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو اس عطیہ پر گواہ بنائیں تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کیا تم نے اپنے ہر لڑکے کو ایسا عطیہ دیا ہے ؟ تو انھوں نے کہا : نہیں ! آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : : پھر تم یہ عطیہ واپس لے لو۔

37218

(۳۷۲۱۹) حَدَّثَنَا عَبَّادٌ ، عَنْ حُصَیْنٍ ، عَنِ الشَّعْبِیِّ ، قَالَ : سَمِعْتُ النُّعْمَانَ بْنَ بَشِیرٍ ، یَقُولُ : أَعْطَانِی أَبِی عَطِیَّۃً ، فَقَالَتْ أُمِّی عَمْرَۃُ بِنْتُ رَوَاحَۃَ : لاَ أَرْضَی حَتَّی تُشْہِدَ النَّبِیَّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، قَالَ : فَأَتَی النَّبِیَّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، فَقَالَ : إِنِّی أَعْطَیْتُ ابْنِی مِنْ عَمْرَۃَ عَطِیَّۃً ، فَأَمَرَتْنِی أَنْ أُشْہِدَک ، قَالَ : أَعْطَیْتَ کُلَّ وَلَدِکَ مِثْلَ ہَذَا ؟ قَالَ : لاَ ، قَالَ : فَاتَّقُوا اللَّہَ ، وَاعْدِلُوا بَیْنَ أَوْلاَدِکُمْ۔
(٣٧٢١٩) حضرت شعبی کہتے ہیں کہ میں نے نعمان بن بشیر کو کہتے سُنا کہ میرے والد نے مجھے کوئی عطیہ دیا تو میری والد عمرہ بنت رواحہ نے کہا : جب تک تم اس پر نبی پاک (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو گواہ نہ بنا لو میں (اس پر) راضی نہ ہوں گی۔ حضرت نعمان کہتے ہیں کہ وہ (میرے والد) نبی پاک (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس حاضر ہوئے اور عرض کیا کہ میں نے اپنے بیٹے کو جو عمرہ سے ہے کوئی عطیہ دیا ہے اور اس نے مجھے (اس پر) آپ کو گواہ بنانے کا کہا ہے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کیا تم نے اپنے ہر بیٹے کو ایسا عطیہ دیا ہے ؟ انھوں نے کہا : نہیں ! آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اللہ سے ڈرو اور اپنی اولاد میں عدل کرو۔

37219

(۳۷۲۲۰) حَدَّثَنَا ابْنُ مُسْہِرٍ ، عَنْ أَبِی حَیَّانَ ، عَنِ الشَّعْبِیِّ ، عَنِ النُّعْمَانِ بْنِ بَشِیرٍ ، عَنِ النَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، أَنَّہُ قَالَ : لاَ أَشْہَدُ عَلَی جَوْرٍ۔ - وَذُکِرَ أَنَّ أَبَا حَنِیفَۃَ قَالَ : لاَ بَأْسَ بِہِ۔
(٣٧٢٢٠) حضرت نعمان بن بشیر نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا یہ قول روایت کرتے ہیں کہ : میں ظلم پر گواہ نہیں بنتا۔
اور (امام) ابوحنیفہ کا قول یہ ذکر کیا گیا ہے کہ : اس میں کچھ حرج نہیں ہے۔

37220

(۳۷۲۲۱) حَدَّثَنَا ابْنُ عُیَیْنَۃَ ، عَنْ عَمْرٍو ، سَمِعَ جَابِرًا ، یَقُولُ : دَبَّرَ رَجُلٌ مِنَ الأَنْصَارِ غُلاَمًا لَہُ ، وَلَمْ یَکُنْ لَہُ مَالٌ غَیْرُہُ، فَبَاعَہُ النَّبِیُّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ، فَاشْتَرَاہُ النَّحَّامُ عَبْدًا قِبْطِیًّا مَاتَ عَامَ الأَوَّلِ فِی إِمَارَۃِ ابْنِ الزُّبَیْرِ۔
(٣٧٢٢١) حضرت عمرو سے منقول ہے کہ انھوں نے حضرت جابر کو کہتے سُنا کہ ایک انصاری آدمی نے اپنے ایک غلام کو مُدَبَّر بنایا۔ اس انصاری کے پاس اس مدبر کے سوا کوئی مال نہیں تھا، تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے س مدبر کو بیچ دیا : فَاشْتَرَاہُ النَّحَّامُ عَبْدًا قِبْطِیًّا جو ابن زبیر کی حکومت سے پہلے سال فوت ہوا۔

37221

(۳۷۲۲۲) حَدَّثَنَا شَرِیکٌ، عَنْ سَلَمَۃَ، عَنْ عَطَائٍ، وَأَبِی الزُّبَیْرِ، عَنْ جَابِرٍ؛ أَنَّ النَّبِیَّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ بَاعَ مُدَبَّرًا۔ - وَذُکِرَ أَنَّ أَبَا حَنِیفَۃَ قَالَ : لاَ یُبَاعُ۔
(٣٧٢٢٢) حضرت جابر سے روایت ہے کہ نبی پاک (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایک مدبر غلام کو بیچا۔
اور (امام) ابوحنیفہ کا قول یہ ذکر کیا گیا ہے کہ : مُدَبَّر غلام نہیں بیچا جاسکتا۔

37222

(۳۷۲۲۳) حَدَّثَنَا حَفْصٌ ، وَابْنُ مُسْہِرٍ ، عَنِ الشَّیْبَانِیِّ ، عَنِ الشَّعْبِیِّ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ : صَلَّی النَّبِیُّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ عَلَی قَبْرٍ بَعْدَ مَا دُفِنَ۔
(٣٧٢٢٣) حضرت ابن عباس سے روایت ہے کہ نبی پاک (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے تدفین کے بعد قبر پر نماز جنازہ پڑھا ۔

37223

(۳۷۲۲۴) حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ ، عَنْ عُثْمَانَ بْنِ حَکِیمٍ ، عَنْ خَارِجَۃَ بْنِ زَیْدٍ ، عَنْ عَمِّہِ یَزِیدَ بْنِ ثَابِتٍ ، وَکَانَ أَکْبَرَ مِنْ زَیْدٍ ؛ أَنَّ النَّبِیَّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ صَلَّی عَلَی امْرَأَۃٍ بَعْدَ مَا دُفِنَتْ ، فَصَلَّی عَلَیْہَا أَرْبَعًا۔
(٣٧٢٢٤) حضرت خارجہ بن زید اپنے تایا یزید بن ثابت سے روایت کرتے ہیں کہ نبی پاک (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایک عورت کی تدفین کے بعد اس کا جنازہ پڑھا اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس پر چار تکبیریں کہیں۔

37224

(۳۷۲۲۵) حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ یَحْیَی الْحِمْیَرِیُّ ، عَنْ سُفْیَانَ بْنِ حُسَیْنٍ ، عَنِ الزُّہْرِیِّ ، عَنْ أَبِی أُمَامَۃَ بْنِ سَہْلٍ ، عَنْ أَبِیہِ ، قَالَ : کَانَ النَّبِیُّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یَعُودُ فُقَرَائَ أَہْلِ الْمَدِینَۃِ ، وَیَشْہَدُ جَنَائِزَہُمْ إِذَا مَاتُوا ، قَالَ : فَتُوُفِّیَتِ امْرَأَۃٌ مِنْ أَہْلِ الْعَوَالِی ، قَالَ : فَمَشَی النَّبِیُّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ إِلَی قَبْرِہَا وَکَبَّرَ أَرْبَعًا۔
(٣٧٢٢٥) حضرت امامہ بن سہل اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ انھوں نے فرمایا : آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) فقراء مدینہ کی عیادت کرتے تھے اور جب وہ مرتے تو ان کے جنازہ میں حاضر ہوتے تھے۔ راوی کہتے ہیں : اہل عوالی میں سے ایک عورت نے وفات پائی، راوی کہتے ہیں : آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اس عورت کی قبر کی طرف تشریف لے گئے اور آپ نے چار تکبیرات کہیں۔

37225

(۳۷۲۲۶) حَدَّثَنَا الثَّقَفِیُّ ، عَنْ أَیُّوبَ ، عَنْ أَبِی قِلاَبَۃَ ، عَنْ أَبِی الْمُہَلَّبِ ، عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَیْنٍ ، عَنِ النَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، قَالَ : إِنَّ أَخًا لَکُمْ قَدْ مَاتَ فَصَلُّوا عَلَیْہِ ، یَعْنِی النَّجَّاشِیَّ۔
(٣٧٢٢٦) حضرت عمران بن حصین روایت کرتے ہیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تمہارا ایک بھائی وفات پا گیا ہے پس تم اس کا جنازہ پڑھو، اس سے نجاشی مراد ہے۔

37226

(۳۷۲۲۷) حَدَّثَنَا عَبْدُ الأَعْلَی ، عَنْ مَعْمَرٍ ، عَنِ الزُّہْرِیِّ ، عَنْ سَعِیدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ ، عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ ؛ أَنَّ النَّبِیَّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ صَلَّی عَلَی النَّجَاشِیِّ ، فَکَبَّرَ عَلَیْہِ أَرْبَعًا۔
(٣٧٢٢٧) حضرت ابوہریرہ روایت کرتے ہیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے نجاشی کا جنازہ پڑھایا اور آپ نے اس میں چار تکبیریں کہیں۔

37227

(۳۷۲۲۸) حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ آدَمَ ، حَدَّثَنَا سُفْیَانُ ، عَنْ أَبِی سِنَانٍ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ بْنِ الْحَارِثِ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ؛ أَنَّ النَّبِیَّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ صَلَّی عَلَی مَیِّتٍ بَعْدَ مَا دُفِنَ۔
(٣٧٢٢٨) حضرت ابن عباس روایت کرتے ہیں کہ نبی پاک نے ایک میت پر تدفین ہوجانے کے بعد جنازہ پڑھایا۔

37228

(۳۷۲۲۹) حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ ، أَخْبَرَنَا سُلَیْمُ بْنُ حَیَّانَ ، عَنْ سَعِیدِ بْنِ مِینَائَ ، عَنْ جَابِرٍ ؛ أَنَّ النَّبِیَّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ صَلَّی عَلَی أَصْحَمَۃَ ، وَکَبَّرَ عَلَیْہِ أَرْبَعًا۔ - وَذُکِرَ أَنَّ أَبَا حَنِیفَۃَ قَالَ : لاَ یُصَلَّی عَلَی مَیِّتٍ مَرَّتَیْنِ۔
(٣٧٢٢٩) حضرت جابر روایت کرتے ہیں کہ نبی پاک (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اصحمہ پر جنازہ پڑھایا اور چار تکبیریں کہیں۔
اور (امام) ابوحنیفہ کا قول یہ ذکر کیا گیا ہے کہ ایک میت پر دو مرتبہ جنازہ نہیں ہوتا۔

37229

(۳۷۲۳۰) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ ہِشَامٍ الدَّسْتَوَائِیِّ ، عَنْ قَتَادَۃَ ، عَنْ أَبِی حَسَّانَ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ؛ أَنَّ النَّبِیَّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ أَشْعَرَ فِی الأَیْمَنِ ، وَسَلَتَ الدَّمَ بِیَدِہِ۔
(٣٧٢٣٠) حضرت ابن عباس روایت کرتے ہیں کہ نبی پاک (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے (ہدی کو) دائیں جانب سے اشعار (زخم زدہ) فرمایا اور اپنے دست مبارک سے اس پر خون ملا۔

37230

(۳۷۲۳۱) حَدَّثَنَا ابْنُ عُیَیْنَۃَ ، عَنِ الزُّہْرِیِّ ، عَنْ عُرْوَۃَ ، عَنِ الْمِسْوَرِ بْنِ مَخْرَمَۃَ ، وَمَرْوَانَ ؛ أَنَّ النَّبِیَّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ عَامَ الْحُدَیْبِیَۃِ خَرَجَ فِی بِضْعَ عَشْرَۃَ مِئَۃٍ مِنْ أَصْحَابِہِ ، فَلَمَّا کَانَ بِذِی الْحُلَیْفَۃِ قَلَّدَ الْہَدْیَ ، وَأَشْعَرَ ، وَأَحْرَمَ۔
(٣٧٢٣١) حضرت مسور بن مخرمہ اور مروان روایت کرتے ہیں کہ نبی پاک (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) حدیبیہ کے سال اپنے ایک ہزار کے قریب صحابہ کے ہمراہ نکلے پس جب آپ ذوالحلیفہ میں پہنچے تو آپ نے ہدی کو قلادہ پہنایا اور اس کو زخم زدہ فرمایا اور احرام باندھا۔

37231

(۳۷۲۳۲) حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ خَالِدٍ ، عَنْ أَفْلَحَ ، عَنِ الْقَاسِمِ ، عَنْ عَائِشَۃَ ؛ أَنَّ النَّبِیَّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ أَشْعَرَ۔ وَذُکِرَ أَنَّ أَبَا حَنِیفَۃَ قَالَ : الإِشْعَارُ مُثْلَۃٌ۔
(٣٧٢٣٢) حضرت عائشہ روایت کرتی ہیں کہ نبی پاک (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اشعار فرمایا۔
اور (امام) ابوحنیفہ کا قول یہ ذکر کیا گیا ہے کہ : زخم زدہ کرنا مثلہ ہے۔

37232

(۳۷۲۳۳) حَدَّثَنَا ابْنُ إِدْرِیسَ ، عَنْ حُصَیْنٍ ، عَنْ ہِلاَلِ بْنِ یَِسَافٍ ، قَالَ : أَخَذَ بِیَدِی زِیادُ بْنُ أَبِی الْجَعْدِ فَأَوْقَفَنِی عَلَی شَیْخٍ بِالرَّقَّۃِ ، یُقَالُ لَہُ : وَابِصَۃُ بْنُ مَعْبَدٍ ، قَالَ : صَلَّی رَجُلٌ خَلْفَ الصَّفِّ وَحْدَہُ ، فَأَمَرَہُ النَّبِیُّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ أَنْ یُعِیدَ۔
(٣٧٢٣٣) حضرت ہلال بن یساف سے منقول ہے کہ زیاد بن ابی الجعد نے میرا ہاتھ پکڑا اور مجھے رق میں ایک استاد کے پاس ٹھہرا دیا جن کو وابصہ بن معبد کہا جاتا تھا، انھوں نے فرمایا کہ ایک آدمی نے صف کے پیچھے اکیلے نماز پڑھی تو نبی پاک (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس کو نماز کے اعادہ کا حکم دیا۔

37233

(۳۷۲۳۴) حَدَّثَنَا مُلاَزِمُ بْنُ عَمْرٍو ، عَنْ عَبْدِ اللہِ بْنِ بَدْرٍ ، قَالَ : حدَّثَنِی عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَلِیِّ بْنِ شَیْبَانَ ، عَنْ أَبِیہِ عَلِیِّ بْنِ شَیْبَانَ ، وَکَانَ مِنَ الْوَفْدِ ، قَالَ : خَرَجْنَا حَتَّی قَدِمْنَا عَلَی نَبِیِّ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فَبَایَعَنَاہُ وَصَلَّیْنَا خَلْفَہُ ، فَرَأَی رَجُلاً یُصَلِّی خَلْفَ الصَّفِّ ، قَالَ : فَوَقَفَ عَلَیْہِ نَبِیُّ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ حَتَّی انْصَرَفَ ، فَقَالَ : اسْتَقْبِلْ صَلاَتَکَ ، فَلاَ صَلاَۃَ لِلَّذِی خَلْفَ الصَّفِّ۔ - وَذُکِرَ أَنَّ أَبَا حَنِیفَۃَ قَالَ : تُجْزِئُہُ صَلاَتُہُ۔
(٣٧٢٣٤) حضرت عبد الرحمن بن علی بن شیبان، اپنے والد علی بن شیبان سے، جو کہ وفد کا ایک حصہ تھے، سے روایت کرتے ہیں کہ ہم نکلے یہاں تک کہ نبی پاک (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضر ہوئے۔ پس ہم نے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی بیعت کی، اور ہم نے آپ کے پیچھے نماز پڑھی، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایک شخص کو دیکھا جو صف کے پیچھے نماز پڑھ رہا تھا، راوی کہتے ہیں : نبی پاک (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اس کے پاس کھڑے ہوگئے یہاں تک کہ وہ نماز سے فارغ ہوگیا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تم اپنی نماز دوبارہ پڑھو، اس لیے کہ صف کے پیچھے کھڑے ہونے والے کی نماز نہیں ہوتی۔
اور (امام) ابوحنیفہ کا قول یہ ذکر کیا گیا ہے کہ : اس کی یہ نماز جائز ہے۔

37234

(۳۷۲۳۵) حَدَّثَنَا عَبْدَۃُ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ إِبْرَاہِیمَ ، عَن عَلْقَمَۃَ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ ؛ أَنَّ النَّبِیَّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ لاَعَنْ بَیْنَ رَجُلٍ وَامْرَأَتِہِ ، وَقَالَ : عَسَی أَنْ تَجِیئَ بِہِ أَسْوَدَ جَعْدًا ، فَجَائَتْ بِہِ أَسْوَدَ جَعْدًا۔
(٣٧٢٣٥) حضرت عبداللہ سے روایت ہے کہ نبی پاک (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایک مرد اور اس کی عورت کے درمیان لعان کروایا اور فرمایا، امید ہے کہ اس عورت کا سیاہ رنگ بچہ پیدا ہو۔ پس اس عورت کا سیاہ رنگ بچہ پیدا ہوا۔

37235

(۳۷۲۳۶) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ عَبَّادِ بْنِ مَنْصُورٍ ، عَنْ عِکْرِمَۃَ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ؛ أَنَّ النَّبِیَّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ لاَعَنَ بِالْحَمْلِ۔ (احمد ۳۵۵)
(٣٧٢٣٦) حضرت ابن عباس روایت کرتے ہیں کہ نبی پاک (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حمل کی بنیاد پر لعان کروایا۔

37236

(۳۷۲۳۷) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنِ ابْنِ أَبِی خَالِدٍ ، عَنِ الشَّعْبِیِّ ؛ فِی رَجُلٍ تَبَرَّأَ مِمَّا فِی بَطْنِ امْرَأَتِہِ ، قَالَ : یُلاَعَنْہَا۔ - وَذُکِرَ أَنَّ أَبَا حَنِیفَۃَ کَانَ لاَ یَرَی الْمُلاعَنْۃ بِالْحَمْلِ۔
(٣٧٢٣٧) حضرت شعبی سے اس آدمی کے بارے میں یہ فتویٰ منقول ہے جو اپنی عورت کے حمل سے برأت کا اظہار کرے ، کہ ایسا آدمی عورت سے لعان کرے گا۔
اور (امام) ابوحنیفہ کا قول یہ ذکر کیا گیا ہے کہ : وہ حمل (کے انکار کی بنیاد) پر لعان کے قائل نہ تھے۔

37237

(۳۷۲۳۸) حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَیَّۃَ، عَنْ أَیُّوبَ، عَنْ أَبِی قِلاَبَۃَ، عَنْ أَبِی الْمُہَلَّبِ، عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَیْنٍ؛ أَنَّ رَجُلاً کَانَ لَہُ سِتَّۃُ أَعْبُدٍ ، فَأَعْتَقَہُمْ عِنْدَ مَوْتِہِ ، فَأَقْرَعَ النَّبِیُّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ بَیْنَہُمْ ، فَأَعْتَقَ اثْنَیْنِ ، وَأَرَقَّ أَرْبَعَۃً۔
(٣٧٢٣٨) حضرت عمران بن حصین روایت کرتے ہیں کہ ایک آدمی کے پاس چھ غلام تھے، اس نے انھیں اپنی موت کے وقت آزاد کردیا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان میں قرعہ اندازی کی اور ان میں سے دو کو آزاد ‘ اور چار کو غلام قرار دے دیا۔

37238

(۳۷۲۳۹) حَدَّثَنَا عُبَیْدُ اللہِ بْنُ مُوسَی ، عَنْ إِسْرَائِیلَ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ بْنِ الْمُخْتَارِ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ زِیَادٍ ، عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ ، عَنِ النَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، نَحْوَہُ ، أَوْ مِثْلَہُ۔ - وَذُکِرَ أَنَّ أَبَا حَنِیفَۃَ قَالَ : لَیْسَ ہَذَا بِشَیْئٍ ، وَلاَ یَرَی فِیہِ قُرْعَۃً۔
(٣٧٢٣٩) حضرت ابوہریرہ نے بھی نبی پاک (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے ایسی روایت نقل کی ہے۔
اور (امام) ابوحنیفہ کا قول یہ ذکر کیا گیا کہ : ایسی آزادی کا کوئی اعتبار نہیں اور وہ قرعہ اندازی کے بھی قائل نہیں ہیں۔

37239

(۳۷۲۴۰) حَدَّثَنَا ابْنُ عُیَیْنَۃَ ، عَنِ الزُّہْرِیِّ ، عَنْ عُبَیْدِ اللہِ بْنِ عَبْدِ اللہِ ، عَنْ زَیْدِ بْنِ خَالِدٍ ، وَشِبْلٍ ، وَأَبِی ہُرَیْرَۃَ ، قَالُوا: کُنَّا عِنْدَ النَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فَأَتَاہُ رَجُلٌ فَسَأَلَہُ عَنِ الأَمَۃِ تَزْنِی قَبْلَ أَنْ تُحْصِنَ ؟ قَالَ: اجْلِدُوہَا ، فَإِنْ عَادَتْ فَاجْلِدُوہَا ، قَالَ فِی الثَّالِثَۃِ ، أَوِ الرَّابِعَۃِ : فَبِیعُوہَا وَلَوْ بِضَفِیرٍ۔
(٣٧٢٤٠) حضرت زید بن خالد، شبل اور ابوہریرہ روایت کرتے ہیں کہ ہم نبی پاک (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس حاضر تھے ، کہ ایک آدمی آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس حاضر ہوا اور اس نے آپ سے محصن زانیہ لونڈی کے بارے میں سوال کیا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اس کو کوڑے مارو، پھر اگر وہ دوبارہ گناہ کرے تو پھر کوڑے مارو، راوی کہتے ہیں کہ پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے تیسری اور چوتھی مرتبہ میں فرمایا، پھر اس کو بیچ دو اگرچہ ایک رسی کے بدلہ میں ہو۔

37240

(۳۷۲۴۱) حَدَّثَنَا أَبُو الأَحْوَصِِ ، عَنْ عَبْدِ الأَعْلَی ، عَنْ أَبِی جَمِیلَۃَ ، عَنْ عَلِیٍّ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : أَقِیمُوا الْحُدُودَ عَلَی مَا مَلَکَتْ أَیْمَانُکُمْ۔
(٣٧٢٤١) حضرت علی سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : اپنے غلاموں اور باندیوں پر حُدُود قائم کرو۔

37241

(۳۷۲۴۲) حَدَّثَنَا ابْنُ عُیَیْنَۃَ ، عَنْ أَیُّوبَ بْنِ مُوسَی ، عَنْ سَعِیدٍ ، عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ ، قَالَ : قَالَ النَّبِیُّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : إِذَا زَنَتْ أَمَۃُ أَحَدِکُمْ فَلْیَجْلِدْہَا ، وَلاَ یُثَرِّبْ عَلَیْہَا ، فَإِنْ عَادَتْ فَلْیَجْلِدْہَا ، فَإِنْ عَادَتْ فَلْیَبِعْہَا ، وَلَوْ بِضَفِیرٍ مِنْ شَعْرٍ۔ (نسائی ۷۲۴۷)
(٣٧٢٤٢) حضرت ابوہریرہ روایت کرتے ہیں کہ نبی پاک (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : جب تم میں سے کسی کی لونڈی زنا کرے تو آدمی کو (مالک کو) چاہیے کہ اس کو ڑے لگائے لیکن اس کو گناہ پر عار نہ دلائے، پھر اگر لونڈی دوبارہ یہ گناہ کرے تو آدمی کو چاہیے کہ اس کو کوڑے لگائے، پھر اگر وہ لونڈی دوبارہ اس گناہ کا ارتکاب کرے تو مالک اس کو بیچ ڈالے اگرچہ بالوں کی ایک رسی کے عوض ہی کیوں نہ ہو۔

37242

(۳۷۲۴۳) حَدَّثَنَا شَبَابَۃُ ، عَنْ لَیْثِ بْنِ سَعْدٍ ، عَنْ یَزِیدَ بْنِ أَبِی حَبِیبٍ ، عَنْ عُمَارَۃَ بْنِ أَبِی فَرْوَۃَ ، عَنْ عُرْوَۃَ ، عَنْ عَائِشَۃَ ؛ أَنَّ النَّبِیَّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، قَالَ : إذَا زَنَتِ الأَمَۃُ فَاجْلِدُوہَا ، فَإِنْ عَادَتْ فَاجْلِدُوہَا ، فَإِنْ عَادَتْ فَاجْلِدُوہَا ، فَإِنْ زَنَتْ فَاجْلِدُوہَا ، ثُمَّ بِیعُوہَا وَلَوْ بِضَفِیرٍ ۔ وَالضَّفِیرُ الْحَبْلُ۔ (احمد ۶۵)
(٣٧٢٤٣) حضرت عائشہ سے روایت ہے کہ نبی پاک (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : جب لونڈی زنا کرے تو اس کو کوڑے لگاؤ، پھر اگر دوبارہ اس گناہ کا ارتکاب کرے تو پھر اس کو کوڑے لگاؤ، پھر اگر دوبارہ اس گناہ کا ارتکاب کرے تو پھر اس کو کوڑے لگاؤ، پھر اگر اس کے بعد بھی اس گناہ کا ارتکاب کرے تو اس کو کوڑے لگاؤ پھر اس کو بیچ دو اگرچہ ایک رسی کے عوض ہی کیوں نہ ہو۔

37243

(۳۷۲۴۴) حَدَّثَنَا مُعَلَّی بْنُ مَنْصُورٍ ، عَنْ أَبِی أُوَیْسٍ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ بْنِ أَبِی بَکْرٍ ، عَنْ عَبَّادِ بْنِ تَمِیمٍ ، عَنْ عَمِّہِ ، وَکَانَ بَدْرِیًّا ، قَالَ : قَالَ النَّبِیُّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : إِذَا زَنَتِ الأَمَۃُ فَاجْلِدُوہَا ، ثُمَّ إِنْ زَنَتْ فَاجْلِدُوہَا ، ثُمَّ إِنْ زَنَتْ فَاجْلِدُوہَا ، ثُمَّ بِیعُوہَا وَلَوْ بِضَفِیرٍ۔ - وَذُکِرَ أَنَّ أَبَا حَنِیفَۃَ قَالَ : لاَ یَجْلِدْہَا سَیِّدُہَا۔ (نسائی ۷۲۳۸۔ دارقطنی ۱۹۷)
(٣٧٢٤٤) حضرت عباد بن تمیم اپنے چچا سے، جو کہ بدری تھے، روایت کرتے ہیں کہ نبی پاک (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : جب لونڈی زنا کرے تو اس کو کوڑے مارو پھر اگر زنا کرے تو اس کو کوڑے مارو پھر اگر زنا کرے تو اس کو کوڑے مارو، پھر اس کو بیچ دو اگرچہ ایک رسی کے عوض کیوں نہ ہو۔
اور (امام) ابوحنیفہ کا قول یہ ذکر کیا گیا ہے کہ : لونڈی کا مالک ، لونڈی کو کوڑے نہیں لگائے گا۔

37244

(۳۷۲۴۵) حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ ، عَنِ الْوَلِیدِ بْنِ کَثِیرٍ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ کَعْبٍ ، عَنْ عُبَیْدِ اللہِ بْنِ عَبْدِ اللہِ بْنِ رَافِعِ بْنِ خَدِیجٍ ، عَنْ أَبِی سَعِیدٍ الْخُدْرِیِّ ؛ قِیلَ : یَا رَسُولَ اللہِ ، أَنَتَوَضَّأُ مِنْ بِئْرِ بُضَاعَۃَ ، وَہِیَ بِئْرٌ یُلْقَی فِیہَا الْحِیَضُ وَلُحُومُ الْکِلاَبِ وَالنَّتِنُ ؟ فَقَالَ النَّبِیُّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : الْمَائُ طَہُورٌ ، لاَ یُنَجِّسُہُ شَیْئٌ۔
(٣٧٢٤٥) حضرت ابو سعید خدری روایت کرتے ہیں کہ کسی نے عرض کیا، یا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! کیا ہم بیر بضاعہ سے وضو کرسکتے ہیں، حالانکہ وہ ایسا کنواں ہے کہ اس میں حیض (کے کپڑے) ، کُتوں کا گوشت اور گندگی ڈالی جاتی ہے ؟ تو نبی پاک (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : پانی پاک ہوتا ہے اس کو کوئی چیز نجس نہیں کرتی۔

37245

(۳۷۲۴۶) حَدَّثَنَا أَبُو الأَحْوَصِِ ، عَنْ سِمَاکٍ ، عَنْ عِکْرِمَۃَ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ : اغْتَسَلَ بَعْضُ أَزْوَاجِ النَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فِی جَفْنَۃٍ ، فَجَائَ النَّبِیُّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ لِیَغْتَسِلَ مِنْہَا ، أَوْ لِیَتَوَضَّأَ ، فَقَالَتْ : یَا رَسُولَ اللہِ ، إِنِّی کُنْتُ جُنُبًا ، قَالَ : إِنَّ الْمَائَ لاَ یُجْنِبُ۔
(٣٧٢٤٦) حضرت ابن عباس سے روایت ہے کہ نبی پاک (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی ازواج مطہرات میں سے کسی نے ٹب میں غسل فرمایا، پھر نبی پاک (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) تشریف لائے، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اس پانی سے غسل یا وضو کرنا چاہتے تھے، تو زوجہ مطہرہ نے کہا : یا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! میں جُنبی تھی، تو آپ نے ارشاد فرمایا : پانی جُنبی نہیں ہوتا۔

37246

(۳۷۲۴۷) حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ ، عَنِ الْوَلِیدِ بْنِ کَثِیرٍ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ جَعْفَرِ بْنِ الزُّبَیْرِ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ بْنِ عَبْدِ اللہِ بْنِ عُمَرَ ، عَنْ أَبِیہِ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : إِذَا کَانَ الْمَائُ قُلَّتَیْنِ لَمْ یَحْمِلْ نَجَسًا۔ - وَذُکِرَ أَنَّ أَبَا حَنِیفَۃَ قَالَ : یَنْجُسُ الْمَائُ۔
(٣٧٢٤٧) حضرت عبداللہ بن عمر سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جب پانی دو قُلَّہ کی مقدار کو پہنچ جائے تو یہ نجس کو متحمل نہیں ہوتا۔
اور (امام) ابوحنیفہ کا قول یہ ذکر کیا گیا ہے کہ : پانی نجس ہوجاتا ہے۔

37247

(۳۷۲۴۸) حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ ، عَنْ أَیُّوبَ أَبِی الْعَلاَئِ ، حَدَّثَنَا قَتَادَۃُ ، عَنْ أَنَسٍ ، قَالَ : قَالَ النَّبِیُّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : مَنْ نَسِیَ صَلاَۃً ، أَوْ نَامَ عْنہَا فَکَفَّارَتُہُ أَنْ یُصَلِّیَہَا إِذَا ذَکَرَہَا۔
(٣٧٢٤٨) حضرت انس سے روایت ہے کہ نبی پاک (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : جس شخص کو نماز پڑھنا بھول جائے یا وہ نماز کے وقت سویا رہ جائے تو اس کا کفارہ یہ ہے کہ جب اس آدمی کو نماز یاد آئے تو یہ نماز پڑھ لے۔

37248

(۳۷۲۴۹) حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ ، عَنْ شُعْبَۃَ ، عَنْ جَامِعِ بْنِ شَدَّادٍ ، قَالَ : سَمِعْتُ عَبْدَ الرَّحْمَن بْنَ أَبِی عَلْقَمَۃَ ، قَالَ : سَمِعْتُ عَبْدَ اللہِ بْنَ مَسْعُودٍ ، قَالَ : أَقْبَلْنَا مَعَ النَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ مِنَ الْحُدَیْبِیَۃِ فَذَکَرُوا أَنَّہُمْ نَزَلُوا دَہَاسًا مِنَ الأَرْضِ ، یَعْنِی بِالدَّہَاسِ الرَّمْلَ ، قَالَ : فَقَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : مَنْ یَکْلَؤُنَا ؟ قَالَ : فَقَالَ بِلاَلٌ : أَنَا ، فَقَالَ النَّبِیُّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : إِذًا نَنَامُ ، قَالَ : فَنَامُوا حَتَّی طَلَعَتِ الشَّمْسُ ، قَالَ: فَاسْتَیْقَظَ أُنَاسٌ ، فِیہِمْ فُلاَنٌ وَفُلاَنٌ وَفِیہِمْ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ ، قَالَ : فَقُلْنَا : اِہْضِبُوا ، یَعْنِی تَکَلَّمُوا ، قَالَ : فَاسْتَیْقَظَ النَّبِیُّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، فَقَالَ : افْعَلُوا کَمَا کُنْتُمْ تَفْعَلُونَ ، قَالَ : فَفَعَلْنَا ، قَالَ : فَقَالَ : کَذَلِکَ لِمَنْ نَامَ ، أَوْ نَسِیَ۔
(٣٧٢٤٩) حضرت عبداللہ بن مسعود فرماتے ہیں کہ ہم نبی پاک (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ حدیبیہ سے آ رہے تھے صحابہ بیان کرتے ہیں کہ وہ ایک ریت کے ٹیلے پر اترے، ابن مسعود کہتے ہیں، رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کون ہماری حفاظت کرے گا ؟ راوی کہتے ہیں کہ حضرت بلال نے کہا : میں کروں گا ! تو نبی پاک (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : پھر تو ہم سوتے ہیں راوی کہتے ہیں کہ سب لوگ سوئے رہے یہاں تک کہ سورج طلوع ہوگیا، راوی کہتے ہیں : چند لوگ بیدار ہوگئے ، جن میں فلاں ، فلاں تھے اور انہی میں عمر بن خطاب بھی تھے ، کہتے ہیں کہ پھر ہم نے کہا : باتیں کرو، راوی کہتے ہیں کہ پھر نبی پاک (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) بھی بیدار ہوگئے اور آپ نے فرمایا : تم جیسے کرتے تھے ویسے ہی کرو، راوی کہتے ہیں کہ پھر ہم نے کیا (یعنی نماز پڑھی) راوی کہتے ہیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جو کوئی نماز بھول جائے یا سویا رہے تو وہ ایسے ہی کرے۔

37249

(۳۷۲۵۰) حَدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ دُکَیْنٍ ، عَنْ عَبْدِ الْجَبَّارِ بْنِ عَبَّاسٍ ، عَنْ عَوْنِ بْنِ أَبِی جُحَیْفَۃَ ، عَنْ أَبِیہِ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ لِلَّذِینَ نَامُوا مَعَہُ حَتَّی طَلَعَتِ الشَّمْسُ ، فَقَالَ : إِنَّکُمْ کُنْتُمْ أَمْوَاتًا فَرَدَّ اللَّہُ إِلَیْکُمْ أَرْوَاحَکُمْ ، فَمَنْ نَامَ عَنْ صَلاَۃٍ ، أَوْ نَسِیَ صَلاَۃً ، فَلْیُصَلِّہَا إِذَا ذَکَرَہَا ، وَإِذَا اسْتَیْقَظَ۔
(٣٧٢٥٠) حضرت عون بن ابی حجیفہ اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان لوگوں کو ارشاد فرمایا جو آپ کے ساتھ طلوع شمس تک سوئے رہے تھے، فرمایا : تم لوگ مردہ تھے پس اللہ نے تمہاری طرف تمہاری ارواح کو لوٹا دیا ہے، پس جو کوئی نماز کے وقت میں سویا رہ جائے یا نماز کو بھول جائے تو جب اس کو یہ نماز یاد آئے یا یہ جب نیند سے بیدار ہو تو نماز کو ادا کرے۔

37250

(۳۷۲۵۱) حَدَّثَنَا ابْنُ فُضَیْلٍ ، عَنْ أَبِی إِسْمَاعِیلَ ، عَنْ أَبِی حَازِمٍ ، عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ ، قَالَ : عَرَّسْنَا مَعَ النَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ذَاتَ لَیْلَۃٍ ، فَلَمْ نَسْتَیْقِظْ حَتَّی آذَتْنَا الشَّمْسُ ، فَقَالَ النَّبِیُّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : لِیَأْخُذْ کُلُّ رَجُلٍ مِنْکُمْ بِرَأْسِ رَاحِلَتِہِ ، ثُمَّ یَتَنَحَّ عَنْ ہَذَا الْمَنْزِلِ ، ثُمَّ دَعَا بِالْمَائِ فَتَوَضَّأَ ، فَسَجَدَ سَجْدَتَیْنِ ، ثُمَّ أُقِیمَتِ الصَّلاَۃُ فَصَلَّی۔ - وَذُکِرَ أَنَّ أَبَا حَنِیفَۃَ قَالَ : لاَ یُجْزِئُہُ أَنْ یُصَلِّیَ إِذَا اسْتَیْقَظَ عِنْدَ طُلُوعِ الشَّمْسِ ، أَوْ عِنْدَ غُرُوبِہَا۔
(٣٧٢٥١) حضرت ابوہریرہ سے روایت ہے کہ ہم نے ایک رات نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ پڑاؤ ڈالا تو ہم سورج کی شعائیں پڑنے پر بیدار ہوئے تو نبی پاک (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : تم میں سے ہر ایک اپنے کجاوہ کے سرے کو پکڑ لے پھر اس جگہ سے ہٹ جائے، پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پانی منگوا کر وضو فرمایا اور دو سجدے ادا کئے پھر نماز کی اقامت کہی گئی اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے نماز پڑھائی۔
اور (امام) ابوحنیفہ کا قول یہ ذکر کیا گیا ہے کہ : جب آدمی طلوع آفتاب یا غروب آفتاب کے وقت بیدار ہو اور (اسی وقت) نماز پڑھے تو یہ اس کو کفایت نہیں کرے گی۔

37251

(۳۷۲۵۲) حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنِ الْحَکَمِ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِی لَیْلَی ، عَنْ کَعْبِ بْنِ عُجْرَۃَ ، عَنْ بِلاَلٍ ؛ أَنَّ رَسُولَ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ مَسَحَ عَلَی الْخُفَّیْنِ وَالْخِمَارِ۔
(٣٧٢٥٢) حضرت بلال سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے موزوں اور پگڑی پر مسح فرمایا۔

37252

(۳۷۲۵۳) حَدَّثَنَا یُونُسُ ، عَنْ دَاوُدَ بْنِ أَبِی الْفُرَاتِ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ زَیْدٍ ، عَنْ أَبِی شُرَیْحٍ ، عَنْ أَبِی مُسْلِمٍ مَوْلَی زَیْدِ بْنِ صُوحَانَ ، قَالَ : کُنْتُ مَعَ سَلْمَانَ فَرَأَی رَجُلاً یَنْزِعُ خُفَّیْہِ لِلْوُضُوئِ ، فَقَالَ لَہُ سَلْمَانُ : امْسَحْ عَلَی خُفَّیْک وَعَلَی خِمَارِکَ ، وَامْسَحْ بِنَاصِیَتِکَ ، فَإِنِّی رَأَیْتُ رَسُولَ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یَمْسَحُ عَلَی الْخُفَّیْنِ وَالْخِمَارِ۔
(٣٧٢٥٣) زید بن صوحان کے آزاد کردہ غلام حضرت ابی مسلم روایت کرتے ہیں کہ میں حضرت سلمان کے ساتھ تھا کہ انھوں نے ایک آدمی کو دیکھا جو وضو کرنے کے لیے اپنے موزوں کو اتار رہا تھا ، حضرت سلمان نے اس آدمی کو کہا : تم اپنے موزوں پر مسح کرو، اور اپنی اوڑھنی (پگڑی وغیرہ) پر مسح کرو اور اپنی پیشانی پر مسح کرو، کیونکہ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو موزوں اور اوڑھنی (پگڑی وغیرہ) پر مسح کرتے دیکھا ہے۔

37253

(۳۷۲۵۴) حَدَّثَنَا یَزِیدُ ، عَنِ التَّیْمِیِّ ، عَنْ بَکْرٍ ، عَنِ ابْنِ الْمُغِیرَۃِ بْنِ شُعْبَۃَ ، عَنْ أَبِیہِ ، عَنِ النَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ؛ أَنَّہُ مَسَحَ مُقَدَّمَ رَأْسِہِ ، وَعَلَی الْخُفَّیْنِ ، وَوَضَعَ یَدَہُ عَلَی الْعِمَامَۃِ ، وَمَسَحَ عَلَی الْعِمَامَۃِ۔ - وذُکِرَ أَنَّ أبَا حَنِیفَۃَ قَالَ : لاَ یجزِئُ الْمَسْحُ عَلَیْہِِمَا۔
(٣٧٢٥٤) حضرت ابن مغیرہ بن شعبہ اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ نبی پاک (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنے سر کے اگلے حصہ پر اور موزوں پر مسح فرمایا، اور آپ نے اپنا ہاتھ عمامہ پر رکھا اور عمامہ پر مسح کیا۔
اور (امام) ابوحنیفہ کا قول یہ ذکر کیا گیا ہے کہ : پیشانی اور عمامہ پر مسح درست نہیں ہے۔

37254

(۳۷۲۵۵) حَدَّثَنَا جَرِیرٌ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، عَنْ إِبْرَاہِیمَ ، عَن عَلْقَمَۃَ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ ، قَالَ : صَلَّی رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ صَلاَۃً فَزَادَ ، أَوْ نَقَصَ ، فَلَمَّا سَلَّمَ وَأَقْبَلَ عَلَی الْقَوْمِ بِوَجْہِہِ ، قَالُوا : یَا رَسُولَ اللہِ ، حَدَثَ فِی الصَّلاَۃِ شَیْئٌ ؟ قَالَ : وَمَا ذَاکَ ؟ قَالُوا : صَلَّیْت کَذَا وَکَذَا ، فَثَنَی رِجْلَہُ فَسَجَدَ سَجْدَتَیْنِ ، ثُمَّ سَلَّمَ وَأَقْبَلَ عَلَی الْقَوْمِ بِوَجْہِہِ ، فَقَالَ : إِنَّہُ لَوْ حَدَثَ فِی الصَّلاَۃِ شَیْئٌ أَنْبَأْتُکُمْ بِہِ ، وَلَکِنِّی بَشَرٌ أَنْسَی کَمَا تَنْسَوْنَ ، فَإِذَا نَسِیتُ فَذَکِّرُونِی ، وَإِذَا شَکَّ أَحَدُکُمْ فِی صَلاَتِہِ فَلْیَتَحَرَّ الصَّوَابَ فَلْیُتِمَّ عَلَیْہِ ، فَإِذَا سَلَّمَ سَجَدَ سَجْدَتَیْنِ۔ (بخاری ۴۰۴۔ مسلم ۴۰۱)
(٣٧٢٥٥) حضرت عبداللہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایک نماز پڑھائی اور اس میں آپ نے کمی یا زیادتی کردی، پس جب آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے سلام پھیر کر قوم کی طرف اپنا رُخ مبارک کیا تو لوگوں نے عرض کیا، یار سول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ، نماز میں کوئی نئی چیز درپیش ہوئی ہے ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کار ہوا ؟ لوگوں نے کہا، آپ نے اس طرح (کمی یا زیادتی کے ساتھ) نماز پڑھائی ہے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنے پاؤں موڑے اور دو سجدے فرمائے، پھر آپ نے سلام پھیر کر قوم کی طرف رُخ مبارک کیا اور فرمایا۔ اگر نماز میں کچھ نئی چیز واقع ہوتی تو میں تمہیں اس کی خبر دیتا، لیکن میں ایک بندہ ہوں، تمہاری طرح میں بھی بھول جاتا ہوں، پس جب میں بھول جاؤں تو تم مجھے یاد دلاؤ، اور جب تم میں سے کسی کو اپنی نماز میں شک ہو تو اسے درست بات کی طرف تحری کرنی چاہیے۔ پھر اس تحری پر نماز کو مکمل کرے۔ پس جب سلام پھیر دے تو دو سجدے کرے۔

37255

(۳۷۲۵۶) حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ ، عَنْ شُعْبَۃَ ، عَنِ الْحَکَمِ ، عَنْ إِبْرَاہِیمَ ، عَن عَلْقَمَۃَ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ ، عَنِ النَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ؛ أَنَّہُ صَلَّی الظُّہْرَ خَمْسًا ، فَقِیلَ لَہُ : إِنَّک صَلَّیْتَ خَمْسًا ؟ فَسَجَدَ سَجْدَتَیْنِ بَعْدَ مَا سَلَّمَ۔ - وذُکِرَ أنَّ أبَا حَنِیفَۃَ قَالَ : إِذَا لَمْ یَجْلِس فِی الرَّابِعۃِ أَعَاَد الصَّلاَۃ۔
(٣٧٢٥٦) حضرت عبداللہ سے روایت ہے کہ نبی پاک (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایک مرتبہ ظہر کی پانچ رکعات پڑھا دیں، آپ سے عرض کیا گیا کہ آپ نے پانچ رکعات پڑھی ہیں ؟ تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے سلام کے بعد دو سجدے کیے۔
اور (امام) ابوحنیفہ کا قول یہ ذکر کیا گیا ہے کہ : اگر چوتھی رکعت میں قعدہ میں نہ بیٹھے تو نماز کا اعادہ کرے گا۔

37256

(۳۷۲۵۷) حَدَّثَنَا ابْنُ عُیَیْنَۃَ ، عَنْ عَمْرٍو؛ سَمِعَ جَابِرًا، یَقُولُ: سَمِعْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ، یَقُولُ: سَمِعْتُ النَّبِیَّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، یَقُولُ : إِذَا لَمْ یَجِدَ الْمُحْرِمُ إِزَارًا ، فَلْیَلْبَسْ سَرَاوِیلَ ، وَإِذَا لَمْ یَجِدْ نَعْلَیْنِ ، فَلْیَلْبَسْ خُفَّیْنِ۔
(٣٧٢٥٧) حضرت ابن عباس کہتے ہیں کہ میں نے نبی پاک (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو کہتے ہوئے سُنا ہے کہ جب مُحرِم لنگی نہ پائے تو وہ پائجامہ پہن لے اور جب مُحرِم کو جوتے نہ ملیں تو وہ موزے پہن لے۔

37257

(۳۷۲۵۸) حَدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ دُکَیْنٍ ، عَنْ زُہَیْرٍ ، عَنْ أَبِی الزُّبَیْرِ ، عَنْ جَابِرٍ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : مَنْ لَمْ یَجِدْ نَعْلَیْنِ فَلْیَلْبَسْ خُفَّیْنِ ، وَمَنْ لَمْ یَجِدْ إِزَارًا فَلْیَلْبَسْ سَرَاوِیلَ۔
(٣٧٢٥٨) حضرت جابر سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : جس کو جوتے نہ ملیں وہ موزے پہن لے اور جس کو لنگی نہ ملے وہ پائجامہ پہن لے۔

37258

(۳۷۲۵۹) حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَیَّۃَ ، عَنْ أَیُّوبَ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ : قَالَ رَجُلٌ : یَا رَسُولَ اللہِ ، مَا یَلْبَسُ الْمُحْرِمُ ؟ أَوْ مَا یَتْرُکُ الْمُحْرِمُ ؟ قَالَ : لاَ یَلْبَسُ الْقَمِیصَ ، وَلاَ السَّرَاوِیلَ ، وَلاَ الْعِمَامَۃَ ، وَلاَ الْخُفَّیْنِ ، إِلاَّ أَنْ لاَ یَجِدَ نَعْلَیْنِ ، فَمَنْ لَمْ یَجِدَ نَعْلَیْنِ ، فَلْیَلْبَسْہُمَا أَسْفَلَ مِنَ الْکَعْبَیْنِ۔ - وذُکِرَ أنَّ أَبَا حَنِیفَۃَ قَالَ : لاَ یَفْعَلُ ، فَإِن فَعَلَ فَعَلَیْہِ دَمٌ۔
(٣٧٢٥٩) حضرت ابن عمر سے روایت ہے کہ ایک آدمی نے عرض کیا۔ یا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) : مُحرِم کیا پہنے ؟ یا پوچھا : مُحرِم کیا چھوڑے ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : مُحرِم قمیص، پائجامہ ، عمامہ اور موزے نہیں پہنے گا۔ ہاں اگر جوتے نہ ملیں، تو جس کو جوتے نہ ملیں وہ ٹخنوں سے نیچے (کاٹ کر) موزے پہن لے۔
اور (امام) ابوحنیفہ کا قول یہ ذکر کیا گیا ہے کہ : ایسا نہیں کرے گا۔ اگر ایسا کیا تو مُحرِم پر دم لازم ہوگا۔

37259

(۳۷۲۶۰) حَدَّثَنَا ابْنُ عُیَیْنَۃَ ، عَنْ عَمْرٍو ، عَنْ جَابِرِ بْنِ زَیْدٍ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ : صَلَّیْتُ مَعَ النَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، ثَمَانِیًا جَمِیعًا ، وَسَبْعًا جَمِیعًا ، قَالَ : قُلْتُ : یَا أَبَا الشَّعْثَائِ ، أَظُنُّہُ أَخَّرَ الظُّہْرَ وَعَجَّلَ الْعَصْرَ ، وَأَخَّرَ الْمَغْرِبَ وَعَجَّلَ الْعِشَائَ ، قَالَ : وَأَنَا أَظُنُّ ذَلِکَ۔
(٣٧٢٦٠) حضرت جابر بن زید، ابن عباس سے روایت کرتے ہیں کہ انھوں نے کہا : میں نے نبی پاک (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ آٹھ (رکعات) اکٹھی اور سات (رکعات) اکٹھی نماز پڑھی ہے۔ راوی کہتے ہیں : میں نے کہا ! اے ابو الشعشائ ! میرے خیال میں انھوں نے ظہر کو مؤخر اور عصر کو مقدم کر کے پڑھا (تو آٹھ رکعات اکٹھی ہوگئیں) اور مغرب کو مؤخر اور عشاء کو جلدی کر کے پڑھا (تو سات رکعات اکٹھی ہوگئیں) تو انھوں نے فرمایا : میرا بھی یہی خیال ہے۔

37260

(۳۷۲۶۱) حَدَّثَنَا ابْنُ عُیَیْنَۃَ ، عَنِ الزُّہْرِیِّ ، عَنْ سَالِمٍ ، عَنْ أَبِیہِ ؛ أَنَّ النَّبِیَّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ کَانَ إِذَا جَدَّ بِہِ السَّیْرُ جَمَعَ بَیْنَ الْمَغْرِبِ وَالْعِشَائِ۔
(٣٧٢٦١) حضرت سالم اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ جب آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے سفر کرنا ہوتا تو آپ مغرب اور عشاء کو جمع فرما لیتے۔

37261

(۳۷۲۶۲) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنْ أَبِی الزُّبَیْرِ ، عَنْ أَبِی الطُّفَیْلِ ، عَنْ مُعَاذِ بْنِ جَبَلٍ ؛ أَنَّ النَّبِیَّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ جَمَعَ بَیْنَ الظُّہْرِ وَالْعَصْرِ ، وَالْمَغْرِبِ وَالْعِشَائِ فِی السَّفَرِ ، فِی غَزْوَۃِ تَبُوکَ۔
(٣٧٢٦٢) حضرت معاذ بن جبل سے روایت ہے کہ نبی پاک (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے غزوہ تبوک کے سفر میں ظہر اور عصر، مغرب اور عشاء کو جمع فرمایا۔

37262

(۳۷۲۶۳) حَدَّثَنَا ابْنُ مُسْہِرٍ ، عَنِ ابْنِ أَبِی لَیْلَی ، عَنْ عَطَائٍ ، عَنْ جَابِرٍ ، قَالَ : جَمَعَ النَّبِیُّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فِی غَزْوَۃِ تَبُوکَ بَیْنَ الظُّہْرِ وَالْعَصْرِ ، وَبَیْنَ الْمَغْرِبِ وَالْعِشَائِ۔
(٣٧٢٦٣) حضرت جابر سے روایت ہے کہ نبی پاک (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے غزوہ تبوک میں ظہر اور عصر ، مغرب اور عشاء کو جمع فرمایا۔

37263

(۳۷۲۶۴) حَدَّثَنَا یَزِیدُ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ ، عَنْ حَفْصِ بْنِ عُبَیْدِ اللہِ بْنِ أَنَسٍ ، قَالَ : کُنَّا نُسَافِرُ مَعَ أَنَسٍ إِلَی مَکَّۃَ ، فَکَانَ إِذَا زَالَتِ الشَّمْسُ ، وَہُوَ فِی مَنْزِلٍ ، لَمْ یَرْکَبْ حَتَّی یُصَلِّیَ الظُّہْرَ ، فَإِذَا رَاحَ ، فَحَضَرَتِ الْعَصْرُ صَلَّی الْعَصْرَ ، فَإِنْ سَارَ مِنْ مَنْزِلِہِ قَبْلَ أَنْ تَزُولَ الشَّمْسُ فَحَضَرَتِ الصَّلاَۃُ ، قُلْنَا : الصَّلاَۃَ ، فَیَقُولُ: سِیرُوا ، حَتَّی إِذَا کَانَ بَیْنَ الصَّلاَتَیْنِ نَزَلَ ، فَجَمَعَ بَیْنَ الظُّہْرِ وَالْعَصْرِ ، ثُمَّ قَالَ : رَأَیْتُ النَّبِیَّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ إِذَا وَصَلَ ضَحْوَتہُ بِرَوْحَتِہِ صَنَعَ ہَکَذَا۔
(٣٧٢٦٤) حضرت حفص بن عبیداللہ بن انس سے روایت ہے ، فرماتے ہیں کہ ہم حضرت انس کے ساتھ مکہ کی طرف سفر کرتے، پس جب سورج زائل ہوجاتا اور حضرت انس کسی منزل میں ٹھہرے ہوتے تو آپ ظہر کی نماز ادا کرنے سے پہلے سوار نہ ہوتے، اور جب آپ شام کو سوار ہوتے اور عصر کا وقت موجود ہوتا تو آپ عصر پڑھ لیتے، لیکن اگر آپ اپنی منزل سے زوال شمس سے پہلے روانہ ہوچکے ہوتے اور نماز کا وقت آجاتا اور ہم کہتے، نماز ؟ تو آپ فرماتے : چلتے رہو، یہاں تک کہ جب دو نمازوں کا درمیان ہوجاتا تو آپ سواری سے اترتے اور ظہر ، عصر کو جمع فرماتے اور پھر فرماتے کہ میں نے نبی پاک (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو دیکھا کہ جب آپ صبح سے شام تک مسلسل سفر کرتے تو یونہی کرتے۔

37264

(۳۷۲۶۵) حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ الأَحْمَرُ ، عَنْ حَجَّاجٍ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَیْبٍ ، عَنْ أَبِیہِ ، عَنْ جَدِّہِ ؛ أَنَّ النَّبِیَّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ جَمَعَ بَیْنَ الصَّلاَتَیْنِ فِی غَزْوَۃِ بَنِی الْمُصْطَلِقِ۔ - وذُکِرَ أَنَّ أَبَا حَنِیفَۃَ قَالَ : لاَ یُجْزِئْہُ أَنْ یَفْعَلَ ذَلِک۔
(٣٧٢٦٥) حضرت عمرو بن شعیب کے دادا سے روایت ہے کہ نبی پاک (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے غزوہ بنی المصطلق میں دو نمازوں کو جمع فرمایا۔
اور (امام) ابوحنیفہ کا قول یہ ذکر کیا گیا ہے کہ : ایسا کرنے والے کو یہ عمل کافی نہیں ہے۔

37265

(۳۷۲۶۶) حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَیَّۃَ ، عَنِ ابْنِ عَوْنٍ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ : أَصَابَ عُمَرُ أَرْضًا بِخَیْبَرَ ، فَأَتَی النَّبِیَّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فَسَأَلَہُ عَنْہَا ، فَقَالَ : أَصَبْتُ أَرْضًا بِخَیْبَرَ لَمْ أُصِبْ مَالاً قَطُّ عِنْدِی أَنْفَسَ مِنْہُ ، فَمَا تَأْمُرُنَا ؟ قَالَ : إِنْ شِئْتَ حَبَّسْتَ أَصْلَہَا ، وَتَصَدَّقْت بِہَا ، قَالَ : فَتَصَدَّقَ بِہَا عُمَرُ ، غَیْرَ أَنَّہُ لاَ یُبَاعُ أَصْلُہَا ، وَلاَ یُوہَبُ، وَلاَ یُورَثُ، فَتَصَدَّقَ بِہَا فِی الْفُقَرَائِ ، وَالْقُرْبَی ، وَفِی الرِّقَابِ ، وَفِی سَبِیلِ اللہِ ، وَابْنِ السَّبِیلِ، وَالضَّیْفِ ، لاَ جُنَاحَ عَلَی مَنْ وَلِیَہَا أَنْ یَأْکُلَ مِنْہَا بِالْمَعْرُوفِ ، أَوْ یُطْعِمَ صَدِیقًا غَیْرَ مُتَمَوِّلٍ فِیہِ۔
(٣٧٢٦٦) حضرت ابن عمر سے روایت ہے کہ حضرت عمر کو خیبر میں ایک زمین ملی تو وہ نبی پاک (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضر ہوئے اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے اس زمین کی بابت سوال کیا، اور کہا کہ مجھے خیبر میں ایسی زمین ملی کہ میرے خیال میں اس سے زیادہ بہترین مال مجھے کبھی نہیں ملا۔ آپ مجھے کیا حکم دیتے ہیں ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اگر تو چاہے تو اس کے عین کو روک لے اور اس کو (یعنی اس کے نفع کو) صدقہ کر دے۔ راوی کہتے ہیں کہ حضرت عمر نے اس کو صدقہ کردیا۔ لیکن یہ فرق باقی تھا کہ اس کے عین کو نہ بیچا گیا اور نہ ہدیہ ہوا۔ اور نہ ہی اس میں وراثت چلی ، پس حضرت عمر نے اس (کے نفع) کو فقراء ، قرابت داروں ، غلاموں کی آزادی ، فی سبیل اللہ، مسافروں اور مہمانوں پر صدقہ کردیا، جو آدمی کا وقف کا ولی ہو تو اس کو وقف میں سے خود بقدر ضرورت کھانا یا اپنے غیر متمول دوست کو کھلانے میں کچھ حرج نہیں ہے۔

37266

(۳۷۲۶۷) حَدَّثَنَا ابْنُ عُیَیْنَۃَ ، عَنِ ابْنِ طَاوُوسٍ ، عَنْ أَبِیہِ ؛ أَلَمْ تَرَ أَنَّ حُجْرًا الْمَدَرِیَّ أَخْبَرَنِی ، أَنَّ فِی صَدَقَۃِ النَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : یَأْکُلُ مِنْہَا أَہْلُہَا بِالْمَعْرُوفِ غَیْرِ الْمُنْکَرِ۔ - وذُکِرَ أنَّ أَبَا حَنِیفَۃَ قَالَ : یَجُوزُ لِلوَرَثَۃِ أَنْ یَرُدُّوا ذلِک۔
(٣٧٢٦٧) حضرت ابن طاؤس اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ حجر مدری نے مجھے خبر دی کہ نبی پاک (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے صدقہ (کی زمین) سے آپ کے گھر والے بقدر ضرورت بہتر طریقہ کے ساتھ کھاتے تھے۔
اور (امام) ابوحنیفہ کا قول یہ ذکر کیا گیا ہے کہ : ورثاء کو وقف واپس لینے کا حق ہوتا ہے۔

37267

(۳۷۲۶۸) حَدَّثَنَا حَفْصٌ ، عَنْ عُبَیْدِ اللہِ بْنِ عُمَرَ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، عَنْ عُمَرَ ، قَالَ : نَذَرْتُ نَذْرًا فِی الْجَاہِلِیَّۃِ ، فَسَأَلْتُ النَّبِیَّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ بَعْدَ مَا أَسْلَمْتُ ، فَأَمَرَنِی أَنْ أَفِیَ بِنَذْرِی۔
(٣٧٢٦٨) حضرت عمر کہتے ہیں کہ میں نے جاہلیت میں ایک نذر مانی تھی تو میں نے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے اسلام لانے کے بعد (اس کے بارے میں) پوچھا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مجھے یہ حکم ارشاد فرمایا ، کہ میں اپنی نذر کو پورا کروں۔

37268

(۳۷۲۶۹) حَدَّثَنَا حَفْصٌ ، عَنْ لَیْثٍ ، عَنْ طَاوُوسٍ ؛ فِی رَجُلٍ نَذَرَ فِی الْجَاہِلِیَّۃِ ، ثُمَّ أَسْلَمَ ، قَالَ : یَفِی بِنَذْرِہِ۔ - وذُکِرَ أنَّ أَبَا حَنِیفَۃَ قَالَ : یَسْقُطُ الْیَمِینُ إِذَا أَسْلَمَ۔
(٣٧٢٦٩) حضرت طاؤس سے اس آدمی کے بارے میں جو جاہلیت میں نذر ماننے کے بعد اسلام لایا ہے یہ حکم منقول ہے کہ یہ آدمی اپنی نذر پوری کرے گا۔
اور (امام) ابوحنیفہ کا قول یہ ذکر کیا گیا ہے کہ : جب اسلام لایا تو قسم ساقط ہوگئی۔

37269

(۳۷۲۷۰) حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ مُعَاذٍ ، قَالَ : أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَیْجٍ ، عَنْ سُلَیْمَانَ بْنِ مُوسَی ، عَنِ الزُّہْرِیِّ ، عَنْ عُرْوَۃَ ، عَنْ عَائِشَۃَ ، قَالَتْ : قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : أَیُّمَا امْرَأَۃٍ لَمْ یُنْکِحْہَا الْوَلِیُّ ، أَوِ الْوُلاَۃُ فَنِکَاحُہَا بَاطِلٌ، قَالَہَا ثَلاَثًا، فَإِنْ أَصَابَہَا فَلَہَا مَہْرُہَا بِمَا أَصَابَ مِنْہَا، فَإِنْ تَشَاجَرُوا فَإِنَّ السُّلْطَانَ وَلِیُّ مَنْ لاَ وَلِیَّ لَہُ۔
(٣٧٢٧٠) حضرت عائشہ فرماتی ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : جس کسی بھی عورت کا نکاح کوئی ایک ولی اور کئی ولی نہ کروائیں تو اس عورت کا نکاح باطل ہے، یہ بات آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے بارہا ارشاد فرمائی، پھر اگر میاں بیوی میں ملاقات ہوجائے تو ملاقات کی وجہ سے عورت کو مہر ملے گا، پس اگر لوگ جھگڑا کریں تو جس کا ولی نہ ہو اس کا بادشاہ ولی ہوگا۔

37270

(۳۷۲۷۱) حَدَّثَنَا أَبُو الأَحْوَصِِ ، عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ ، عَنْ أَبِی بُرْدَۃَ ، قَالَ : قَالَ النَّبِیُّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : لاَ نِکَاحَ إِلاَّ بِوَلِیٍّ۔
(٣٧٢٧١) حضرت ابو بردہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : ولی کے بغیر نکاح نہیں ہوتا۔

37271

(۳۷۲۷۲) حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ ، عَنْ إِسْرَائِیلَ ، عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ ، عَنْ أَبِی بُرْدَۃَ ، عَنْ أَبِیہِ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : لاَ نِکَاحَ إِلاَّ بِوَلِیٍّ۔ - وَذُکِرَ أَنَّ أَبَا حَنِیفَۃَ کَانَ یَقُولُ : جَائِزٌ إِذًَا کَانَ الزَّوْجُ کُفْأً۔
(٣٧٢٧٢) حضرت ابو بردہ اپنے والد سے روایت بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : ولی کے بغیر نکاح نہیں ہوتا۔
اور (امام) ابوحنیفہ کا قول یہ ذکر کیا گیا ہے کہ : اگر شوہر کفو (ہم پلہ) ہو تو یہ نکاح جائز ہے۔

37272

(۳۷۲۷۳) حَدَّثَنَا ابْنُ عُیَیْنَۃَ ، عَنِ الزُّہْرِیِّ ، عَنْ عُبَیْدِ اللہِ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ؛ أَنَّ سَعْدَ بْنَ عُبَادَۃَ اسْتَفْتَی النَّبِیَّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فِی نَذْرٍ کَانَ عَلَی أُمِّہِ ، وَتُوُفِّیَتْ قَبْلَ أَنْ تَقْضِیَہُ ، فَقَالَ : اقْضِہِ عَنْہَا۔
(٣٧٢٧٣) حضرت ابن عباس سے روایت ہے کہ سعد بن عبادہ نے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے اس نذر کے بارے میں سوال کیا جو ان کی والدہ پر لازم تھی اور وہ اس کو پورا کرنے سے پہلے ہی وفات پا گئی تھیں، تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اس نذر کو تم ان کی طرف سے پورا کرو۔

37273

(۳۷۲۷۴) حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَیْرٍ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ بْنِ عَطَائٍ ، عَنِ ابْنِ بُرَیْدَۃَ ، عَنْ أَبِیہِ ، قَالَ : کُنْتُ جَالِسًا عِنْدَ النَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ إِذْ جَائَتْہُ امْرَأَۃٌ، فَقَالَتْ: إِنَّہُ کَانَ عَلَی أُمِّی صَوْمُ شَہْرَیْنِ، أَفَأَصُومُ عَنْہَا؟ قَالَ: صُومِی عَنْہَا ، أَرَأَیْتِ لَوْ کَانَ عَلَی أُمِّکَ دَیْنٌ قَضَیْتِیہِ ، أَکَانَ یُجْزِئُ عَنْہَا ؟ قَالَتْ : بَلَی ، قَالَ : فَصُومِی عَنْہَا۔
(٣٧٢٧٤) حضرت ابن بریدہ ، اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ میں آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت اقدس میں بیٹھا ہوا تھا کہ ایک عورت حاضر ہوئی اور اس نے کہا۔ میری والدہ پر دو ماہ کے روزے (لازم) تھے۔ کیا میں ان کی طرف سے یہ روزے رکھ سکتی ہوں ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تم ان کی طرف سے روزے رکھو۔ تو بتاؤ اگر تمہاری والدہ پر قرض ہوتا اور تم اس کو ادا کرتی تو کیا یہ کافی ہوجاتا ؟ انھوں نے عرض کیا : کیوں نہیں۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : پس پھر تم ان کی طرف سے روزے رکھو۔

37274

(۳۷۲۷۵) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحِیمِ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ کُرَیْبٍ ، عَنْ کُرَیْبٍ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، عَنْ سِنَانِ بْنِ عَبْدِ اللہِ الْجُہَنِیِّ ، أَنَّہُ حَدَّثَتْہُ عَمَّتُہُ ؛ أَنَّہَا أَتَتِ النَّبِیَّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، فَقَالَتْ : یَا رَسُولَ اللہِ ، تُوُفِّیَتْ أُمِّی وَعَلَیْہَا مَشْیٌ إِلَی الْکَعْبَۃِ نَذْرًا ، فَقَالَ النَّبِیُّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : أَتَسْتَطِیعِینَ تَمْشِینَ عَنْہَا ؟ قَالَتْ : نَعَمْ ، قَالَ : فَامْشِی عَنْ أُمِّکِ ، قَالَتْ : أَوَ یُجْزِئُ ذَلِکَ عَنْہَا ؟ قَالَ : نَعَمْ ، قَالَ : أَرَأَیْتِ لَوْ کَانَ عَلَیْہَا دَیْنٌ قَضَیْتِیہِ ، ہَلْ کَانَ یُقْبَلُ مِنْہا ؟ قَالَتْ : نَعَمْ ، فَقَالَ النَّبِیُّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : اللہ أَحَقَّ۔ - وذُکِرَ أَنَّ أَبَا حَنِیفَۃَ قَالَ : لاَ یُجْزِئُ ذَلِک۔
(٣٧٢٧٥) حضرت سنان بن عبداللہ جہنی بیان کرتے ہیں کہ انھیں ان کی پھوپھی نے بیان کیا کہ وہ نبی پاک (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس حاضر ہوئیں اور انھوں نے کہا : یا رسول اللہ ! میری والدہ اس حال میں وفات پا گئی ہیں کہ ان پر مکہ کی طرف پیدل آنے کی نذر لازم تھی۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کیا تم اس کی طرف سے مکہ کی طرف پیدل آسکتی ہو ؟ انھوں نے کہا : جی ہاں ! آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : پھر تم ان کی طرف سے چل کر مکہ آؤ۔ سائلہ نے پوچھا : کیا یہ ان کی طرف سے کفایت کر جائے گا، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ہاں ! اور فرمایا : تم بتاؤ کہ اگر تمہاری والدہ پر قرض ہوتا اور تم اس کو ادا کرتی تو کیا یہ تمہاری والدہ کی طرف سے قبول کرلیا جاتا ؟ انھوں نے عرض کیا۔ جی ہاں ! آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اللہ زیادہ حق دار ہے۔ (کہ اس کا حق ادا کیا جائے) ۔
اور (امام) ابوحنیفہ کا قول یہ ذکر کیا گیا ہے کہ : یہ چیز میت کو کفایت نہیں کرے گی۔

37275

(۳۷۲۷۶) حَدَّثَنَا ابْنُ عُیَیْنَۃَ ، عَنِ الزُّہْرِیِّ ، عَنْ عُبَیْدِ اللہِ ، عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ ، وَزَیْدِ بْنِ خَالِدٍ ، وَشِبْلٍ ؛ أَنَّہُمْ کَانُوا عِنْدَ النَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، فَقَامَ رَجُلٌ ، فَقَالَ : أَنْشُدُک اللَّہَ إِلاَ قَضَیْتَ بَیْنَنَا بِکِتَابِ اللہِ ، فَقَالَ خَصْمُہُ ، وَکَانَ أَفْقَہَ مِنْہُ : اقْضِ بَیْنَنَا بِکِتَابِ اللہِ ، وَأْذَنْ لِی حَتَّی أَقُولَ ، قَالَ : قُلْ ، قَالَ : إِنَّ ابْنِی کَانَ عَسِیفًا عَلَی ہَذَا ، وَإِنَّہُ زَنَی بِامْرَأَتِہِ ، فَافْتَدَیْتُ مِنْہُ بِمِئَۃِ شَاۃٍ وَخَادِمٍ ، فَسَأَلْتُ رِجَالاً مِنْ أَہْلِ الْعِلْمِ ، فَأُخْبِرْتُ أَنَّ عَلَی ابْنِی جَلْدَ مِئَۃٍ وَتَغْرِیبَ عَامٍ ، وَأَنَّ عَلَی امْرَأَۃِ ہَذَا الرَّجْمَ ، فَقَالَ النَّبِیُّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : وَالَّذِی نَفْسِی بِیَدِہِ ، لأَقْضِیَنَّ بَیْنَکُمَا بِکِتَابِ اللہِ : الْمِئَۃُ شَاۃٍ وَالْخَادِمُ رَدٌّ عَلَیْک ، وَعَلَی ابْنِکَ جَلْدُ مِئَۃٍ وَتَغْرِیبُ عَامٍ ، وَاغْدُ یَا أُنَیْسُ عَلَی امْرَأَۃِ ہَذَا ، فَإِنَ اعْتَرَفَتْ فَارْجُمْہَا۔
(٣٧٢٧٦) حضرت ابوہریرہ ، زید بن خالد اور شبل سے روایت کرتے ہیں کہ یہ لوگ نبی پاک (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت اقدس میں حاضر تھے۔ ایک آدمی کھڑا ہوا اور عرض کیا : میں آپ کو خدا کی قسم دیتا ہوں کہ آپ ہمارے درمیان اللہ کی کتاب کے مطابق فیصلہ فرمائیں۔ (اتنے میں) اس آدمی کے خصم نے کہا : اور وہ پہلے سے زیادہ سمجھ دار لگ رہا تھا۔ آپ ہمارے درمیان اللہ کی کتاب کے ذریعہ فیصلہ فرما دیں۔ اور مجھے بولنے کی اجازت عنایت فرما دیں۔ آپ نے فرمایا : بول ! اس آدمی نے کہا : میرا ایک بیٹا اس کے ہاں ملازم تھا۔ اور اس نے اس کی بیوی کے ساتھ زناء کرلیا۔ تو میں نے اس کے فدیہ میں سو بکریاں اور ایک خادم دیا۔ پھر میں اہل علم لوگوں سے پوچھا تو مجھے بتایا گیا کہ میرے بیٹے پر سو کوڑوں کی سزا اور ایک سال کی جلا وطنی ہے اور اس کی بیوی پر سنگساری کا حکم ہے۔ نبی پاک (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : ” اس ذات کی قسم ! جس کے قبضے میں میری جان ہے۔ میں ضرور بالضرور تمہارے درمیان اللہ کی کتاب کے ذریعہ سے فیصلہ کروں گا۔ سو بکریاں اور خادم تمہیں واپس ملیں گے اور تیرے بیٹے پر سو کوڑوں اور ایک سال کی جلا وطنی کی سزا ہے۔ اور (فرمایا) اے انیس ! تم اس کی بیوی کے پاس جاؤ، پس اگر وہ اقرار کرلے تو تم اس کو سنگسار کردو۔

37276

(۳۷۲۷۷) حَدَّثَنَا شَبَابَۃُ بْنُ سَوَّارٍ ، عَنْ شُعْبَۃَ ، عَنْ قَتَادَۃَ ، عَنِ الْحَسَنِ ، عَنْ حِطَّانَ بْنِ عَبْدِ اللہِ ، عَنْ عُبَادَۃَ بْنِ الصَّامِتِ ، عَنِ النَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، قَالَ : خُذُوا عَنِّی ، قَدْ جَعَلَ اللَّہُ لَہُنَّ سَبِیلاً : الْبِکْرُ بِالْبِکْرِ ، وَالثَّیِّبُ بِالثَّیِّبِ ، الْبِکْرُ یُجْلَدُ وَیُنْفَی ، وَالثَّیِّبُ یُجْلَدُ وَیُرْجَمُ۔ - وذُکِرَ أنَّ أبَا حَنِیفَۃَ قَالَ : لاَ یُنْفَی۔
(٣٧٢٧٧) حضرت عبادہ بن صامت روایت کرتے ہیں کہ نبی پاک (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : مجھ سے (یہ حکم) لے لو تحقیق اللہ تعالیٰ نے عورتوں کے لیے راستہ بنایا ہے۔ بےنکاحی عورت، بےنکاح مرد کے ساتھ زنا کرے اور شادی شدہ مرد، شادی شدہ عورت کے ساتھ زنا کرے تو باکرہ (بےنکاحوں) کو کوڑے اور جلا وطن کی سزا، اور شادی شدہ کو کوڑے اور سنگساری کی سزا دی جائے گی۔
اور (امام) ابوحنیفہ کا قول یہ ذکر کیا گیا ہے کہ : جلا وطن نہیں کیا جائے گا۔

37277

(۳۷۲۷۸) حَدَّثَنَا ابْنُ عُیَیْنَۃَ ، عَنِ الزُّہْرِیِّ ، عَنْ عُبَیْدِ اللہِ ، عَنْ أُمِّ قَیْسٍ ابْنَۃِ مِحْصَنٍ ، قَالَتْ : دَخَلْتُ بِابْنٍ لِی عَلَی النَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ لَمْ یَأْکُلَ الطَّعَامَ ، فَبَالَ عَلَیْہِ ، فَدَعَا بِمَائٍ فَرَشَّہُ۔
(٣٧٢٧٨) حضرت محصن کی بیٹی ام قیس بیان کرتی ہیں۔ میں اپنا ایک بیٹا جو کھانا نہیں کھاتا تھا لے کر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضر ہوئی تو بچے نے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر پیشاب کردیا۔ پس آپ نے پانی منگوایا اور پیشاب پر چھڑک دیا۔

37278

(۳۷۲۷۹) حَدَّثَنَا أَبُو الأَحْوَصِِ ، عَنْ سِمَاکٍ ، عَنْ قَابُوسَ بْنِ الْمُخَارِقِ ، عَنْ لُبَابَۃَ ابِنْۃِ الْحَارِثِ ، قَالَتْ : بَالَ الْحُسَیْنُ بْنُ عَلِیٍّ عَلَی النَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، فَقُلْتُ : أَعْطِنِی ثَوْبَک وَالْبَسْ غَیْرَہُ ، فَقَالَ : إِنَّمَا یُنْضَحُ مِنْ بَوْلِ الذَّکَرِ ، وَیُغْسَلُ مِنْ بَوْلِ الأُنْثَی۔
(٣٧٢٧٩) حضرت لبابہ بنت الحارث بیان کرتی ہیں کہ حسین بن علی نے نبی پاک (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر پیشاب کردیا تو میں نے عرض کیا۔ یہ کپڑے مجھے دے دیں (تا کہ دھو دوں) آپ کوئی اور پہن لیں۔ آپ نے فرمایا : بچے کے پیشاب پر چھینٹیں ماری جاتی ہیں اور بچی کے پیشاب کو دھویا جاتا ہے۔

37279

(۳۷۲۸۰) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ ہِشَامٍ ، عَنْ أَبِیہِ ، عَنْ عَائِشَۃَ ؛ أَنَّ النَّبِیَّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ أُتِیَ بِصَبِیٍّ فَبَالَ عَلَیْہِ، فَأَتْبَعَہُ الْمَائَ وَلَمْ یَغْسِلْہُ۔
(٣٧٢٨٠) حضرت عائشہ سے روایت ہے کہ نبی پاک (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت اقدس میں ایک بچہ لایا گیا ۔ اس نے آپ پر پیشاب کردیا۔ پس آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس پر پانی گرا دیا اور اس کو دھویا نہیں۔

37280

(۳۷۲۸۱) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ، عَنِ ابْنِ أَبِی لَیْلَی، عَنْ عِیسَی، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِی لَیْلَی ، عَنْ جَدِّہِ أَبِی لَیْلَی، قَالَ: کُنَّا عِنْدَ النَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ جُلُوسًا ، فَجَائَ الْحُسَیْنُ بْنُ عَلِیٍّ یَحْبُو حَتَّی جَلَسَ عَلَی صَدْرِہِ، فَبَالَ عَلَیْہِ ، قَالَ : فَابْتَدَرْنَاہُ لِنَأْخُذَہُ ، فَقَالَ النَّبِیُّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : ابْنِی ابْنِی ، ثُمَّ دَعَا بِمَائٍ ، فَصَبَّہُ عَلَیْہِ۔ - وذُکِرَ أَنَّ أَبَا حَنِیفَۃَ قَالَ : یُغْسَلُ۔
(٣٧٢٨١) حضرت ابو لیلیٰ سے روایت ہے کہ ہم نبی پاک (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس بیٹھے ہوئے تھے کہ حضرت حسین بن علی سرکتے ہوئے آئے یہاں تک کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے سینہ اطہر پر بیٹھ گئے اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر پیشاب کردیا۔ راوی کہتے ہیں ہم نے جلدی سے آگے بڑھ کر حضرت حسین کو پکڑنا چاہا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : میرا بیٹا ! میرا بیٹا ! پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پانی منگوایا اور اس پر بہا دیا۔
اور (امام) ابوحنیفہ کا قول یہ ذکر کیا گیا ہے کہ : اسے دھویا جائے گا۔

37281

(۳۷۲۸۲) حَدَّثَنَا ابْنُ عُیَیْنَۃَ ، عَنِ الزُّہْرِیِّ ، سَمِعَ سَہْلُ بْنُ سَعْدٍ ؛ شَہِدَ الْمُتَلاعَنْیْن عَلَی عَہْدِ النَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فَرَّقَ بَیْنَہُمَا ، قَالَ : یَا رَسُولَ اللہِ ، کَذَبْتُ عَلَیْہَا إِنْ أَنَا أَمْسَکْتُہَا۔
(٣٧٢٨٢) حضرت زہری سے منقول ہے کہ انھوں نے سہل بن سعد کو کہتے سُنا کہ وہ نبی پاک (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے زمانہ میں لعان کرنے والے میاں بیوی کے واقعہ پر حاضر تھے جن کے درمیان (بعد میں) جدائی کردی گئی تھی۔ شوہر نے کہا : یا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اگر میں اپنی بیوی کو اپنے پاس ٹھہرائے رکھوں تو (گویا) میں نے اس پر جھوٹ بولا ہے۔

37282

(۳۷۲۸۳) حَدَّثَنَا یَزِیدُ ، عَنْ عَبَّادِ بْنِ مَنْصُورٍ ، عَنْ عِکْرِمَۃَ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ : فَرَّقَ النَّبِیُّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ بَیْنَہُمَا۔
(٣٧٢٨٣) حضرت ابن عباس فرماتے ہیں کہ نبی پاک (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان دونوں کے درمیان تفریق کردی تھی۔

37283

(۳۷۲۸۴) حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَیْرٍ ، وَأَبُو أُسَامَۃَ ، عَنْ عُبَیْدِ اللہِ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ : لاَعَنَ النَّبِیُّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ بَیْنَ رَجُلٍ مِنَ الأَنْصَارِ وَامْرَأَتِہِ ، فَفَرَّقَ بَیْنَہُمَا۔ (بخاری ۵۳۱۴۔ مسلم ۱۱۳۳)
(٣٧٢٨٤) حضرت ابن عمر سے روایت ہے کہ نبی پاک (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے انصار کے ایک آدمی اور اس کی بیوی کے درمیان کروایا پھر آپ نے ان دونوں کے درمیان تفریق کردی۔

37284

(۳۷۲۸۵) حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَیْرٍ ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِکِ ، عَنْ سَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ؛ أَنَّ النَّبِیَّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فَرَّقَ بَیْنَہُمَا۔ (مسلم ۱۱۳۰۔ دارمی ۲۲۳۱)
(٣٧٢٨٥) حضرت ابن عمر سے روایت ہے کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے لعان کرنے والے میاں بیوی کے درمیان تفریق کردی تھی۔

37285

(۳۷۲۸۶) حَدَّثَنَا سُفْیَانُ بْنُ عُیَیْنَۃَ ، عَنْ عَمْرٍو ، عَنْ سَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ؛ أَنَّ النَّبِیَّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فَرَّقَ بَیْنَ الْمُتَلاعَنْیْن ، فَقَالَ : یَا رَسُولَ اللہِ ، مَالِی ، فَقَالَ : لاَ مَالَ لَک ، إِنْ کُنْتَ صَادِقًا فَبِمَا اسْتَحْلَلْتَ مِنْ فَرْجِہَا ، وَإِنْ کُنْت کَاذِبًا فَذَاکَ أَبْعَدُ لَک مِنْہَا۔ - وذُکِرَ أنَّ أبَا حَنِیفَۃَ قَالَ : یَتَزَوَّجَہَا إِذَا أَکْذَّبَ نَفْسَہُ۔
(٣٧٢٨٦) حضرت ابن عمر سے روایت ہے کہ نبی پاک (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے دو لعان کرنے والوں میں جدائی کردی تو شوہر نے کہا : یا رسول اللہ ! میرا مال ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تیرا مال نہیں ہے۔ (اس لیے کہ) اگر تو سچا ہے تو پھر تو نے اس کی فرج کو کس کے عوض حلال سمجھ رکھا تھا ؟ (ظاہر ہے کہ مال ہی کے عوض حلت پیدا ہوئی تھی) اور اگر تو جھوٹا ہے تو پھر بطریقِ اولی تجھے مال نہیں ملے گا۔
اور (امام) ابوحنیفہ کا قول یہ ذکر کیا گیا ہے کہ : جب شوہر اپنی تکذیب کر دے تو عورت سے شادی کرسکتا ہے۔

37286

(۳۷۲۸۷) حَدَّثَنَا ابْنُ عُیَیْنَۃَ ، عَنِ الزُّہْرِیِّ ، قَالَ : سَمِعْتُ أَنَسَ بْنَ مَالِکٍ ، یَقُولُ : سَقَطَ النَّبِیُّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ عَنْ فَرَسٍ فَجُحِشَ شِقُّہُ الأَیْمَنُ ، فَدَخَلْنَا عَلَیْہِ نَعُودُہُ ، فَحَضَرَتِ الصَّلاَۃُ ، فَصَلَّی بِنَا قَاعِدًا ، فَصَلَّیْنَا وَرَائَہُ قُعُودًا ، فَلَمَّا قَضَی الصَّلاَۃَ ، قَالَ : إِنَّمَا جُعِلَ الإِمَامُ لِیُؤْتَمَّ بِہِ ، فَإِذَا کَبَّرَ فَکَبِّرُوا ، وَإِذَا رَکَعَ فَارْکَعُوا ، وَإِذَا سَجَدَ فَاسْجُدُوا ، وَإِذَا رَفَعَ فَارْفَعُوا ، وَإِذَا قَالَ : سَمِعَ اللَّہُ لِمَنْ حَمِدَہُ ، فَقُولُوا : اللَّہُمَّ رَبَّنَا وَلَک الْحَمْدُ ، وَإِنْ صَلَّی قَاعِدًا فَصَلُّوا قُعُودًا أَجْمَعُونَ۔
(٣٧٢٨٧) حضرت زہری سے منقول ہے کہ میں نے انس بن مالک کو کہتے ہوئے سُنا کہ نبی پاک (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) گھوڑے سے گرپڑے اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی دائیں جانب میں رگڑ آگئی۔ ہم آپ کی عیادت کے لیے آپ کے پاس حاضر ہوئے اس دوران نماز کا وقت آگیا، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ہمیں بیٹھ کر نماز پڑھائی اور ہم نے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی اقتدا میں بیٹھ کر نماز پڑھی۔
پس جب نماز پوری ہوگئی تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا ۔ امام اس لیے متعین کیا جاتا ہے تاکہ اس کی اقتدا کی جائے۔ پس جب امام تکبیر کہے تو تم تکبیر کہو۔ اور جب رکوع کرے تو تم رکوع کرو۔ اور جب امام سجدہ کرے تو تم سجدہ کرو۔ اور جب امام سر اٹھائے تو تم سر اٹھاؤ۔ اور جب امام سَمِعَ اللَّہُ لِمَنْ حَمِدَہُ کہے تو تم اللَّہُمَّ رَبَّنَا وَلَک الْحَمْدُ کہو۔ اور اگر امام بیٹھ کر نماز پڑھے تو تم سب بیٹھ کر نماز پڑھو۔

37287

(۳۷۲۸۸) حَدَّثَنَا عَبْدَۃُ ، عَنْ ہِشَامٍ ، عَنْ أَبِیہِ ، عَنْ عَائِشَۃَ ، قَالَتْ : اشْتَکَی النَّبِیُّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فَدَخَلَ عَلَیْہِ نَاسٌ مِنْ أَصْحَابِہِ یَعُودُونَہُ ، فَصَلَّی النَّبِیُّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ جَالِسًا ، فَصَلُّوا بِصَلاَتِہِ قِیَامًا ، فَأَشَارَ إِلَیْہِمْ أَنَ اجْلِسُوا ، فَجَلَسُوا ، فَلَمَّا انْصَرَفَ ، قَالَ : إِنَّمَا جُعِلَ الإِمَامُ لِیُؤْتَمَّ بِہِ ، فَإِذَا رَکَعَ فَارْکَعُوا ، وَإِذَا رَفَعَ فَارْفَعُوا ، وَإِذَا صَلَّی جَالِسًا فَصَلُّوا جُلُوسًا۔
(٣٧٢٨٨) حضرت عائشہ فرماتی ہیں کہ نبی پاک (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو کوئی بیماری لاحق ہوگئی تو صحابہ کرام میں سے کچھ لوگ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی عیادت کرنے کے لیے حاضر ہوئے ۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے بیٹھ کر نماز پڑھی جبکہ ان لوگوں نے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی اقتدا میں کھڑے ہو کر نماز پڑھی۔ تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے انھیں بیٹھنے کا اشارہ فرمایا۔ پس وہ لوگ بیٹھ گئے۔ پھر جب آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نماز سے فارغ ہوگئے تو ارشاد فرمایا۔ امام اسی لیے بنایا جاتا ہے کہ اس کی اقتدا کی جائے ۔ پس جب وہ رکوع کرے تو تم بھی رکوع کرو۔ اور جب وہ سر اٹھائے تو تم بھی سر اٹھاؤ۔ اور جب وہ بیٹھ کر نماز پڑھے تو تم بھی بیٹھ کر نماز پڑھو۔

37288

(۳۷۲۸۹) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ، عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ أَبِی سُفْیَانَ، عَنْ جَابِرٍ، قَالَ: صُرِعَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ عَنْ فَرَسٍ لَہُ ، فَوَقَعَ عَلَی جِذْعٍ نَخْلَۃِ ، فَانْفَکَّتْ قَدَمُہُ ، قَالَ : فَدَخَلْنَا عَلَیْہِ نَعُودُہُ وَہُوَ یُصَلِّی فِی مَشْرُبَۃٍ لِعَائِشَۃَ جَالِسًا ، فَصَلَّیْنَا بِصَلاَتِہِ وَنَحْنُ قِیَامٌ ، ثُمَّ دَخَلْنَا عَلَیْہِ مَرَّۃً أُخْرَی وَہُوَ یُصَلِّی جَالِسًا ، فَصَلَّیْنَا بِصَلاَتِہِ وَنَحْنُ قِیَامٌ ، فَأَوْمَأَ إِلَیْنَا أَنَ اجْلِسُوا ، فَلَمَّا صَلَّی ، قَالَ : إِنَّمَا جُعِلَ الإِمَامُ لِیُؤْتَمَّ بِہِ ، فَإِذَا صَلَّی قَائِمًا فَصَلُّوا قِیَامًا ، وَإِذَا صَلَّی جَالِسًا فَصَلُّوا جُلُوسًا ، وَلاَ تَقُومُوا وَہُوَ جَالِسٌ کَمَا تَفْعَلُ أَہْلُ فَارِسَ بِعُظَمَائِہَا۔
(٣٧٢٨٩) حضرت جابر بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اپنے گھوڑے سے گرپڑے اور کھجور کے تنے پر گرے اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے قدم مبارک سوج گئے۔ راوی کہتے ہیں : ہم آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی عیادت کے لیے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ہاں حاضر ہوئے تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) حضرت عائشہ کے مشربہ میں بیٹھ کر نماز پڑھ رہے تھے۔ ہم نے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی اقتدا میں نماز پڑھی درآنحالیکہ ہم کھڑے تھے پھر ہم دوسری مرتبہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضر ہوئے اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) بیٹھ کر نماز پڑھ رہے تھے۔ ہم نے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی اقتدا میں کھڑے ہو کر نماز پر ھنا شروع کی تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ہمیں بیٹھنے کا اشارہ فرمایا۔ پس جب آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نماز پڑھ چکے تو ارشاد فرمایا : امام اسی لیے بنایا جاتا ہے کہ اس کی اقتدا کی جائے، سو جب وہ کھڑے ہو کر نماز پڑھے تو تم بھی کھڑے ہو کر نماز پڑھو اور جب وہ بیٹھ کر نماز پڑھے تو تم بھی بیٹھ کر نماز پڑھو۔ امام بیٹھا ہو تو تم کھڑے نہ ہو جیسا کہ اہل فارس اپنے بڑوں کے ساتھ کرتے ہیں۔

37289

(۳۷۲۹۰) حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَجْلاَنَ ، عَنْ زَیْدِ بْنِ أَسْلَمَ ، عْن أَبِی صَالِحٍ ، عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ ، قَالَ : قَالَ النَّبِیُّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : إِنَّمَا جُعِلَ الإِمَامُ لِیُؤْتَمَّ بِہِ ، فَإِذَا کَبَّرَ فَکَبِّرُوا ، وَإِذَا قَرَأَ فَأَنْصِتُوا ، وَإذَا قَالَ : {غَیْرِ الْمَغْضُوبِ عَلَیْہِمْ ، وَلاَ الضَّالِّینَ} فَقُولُوا : آمِینَ ، وَإِذَا رَکَعَ فَارْکَعُوا ، وَإِذَا قَالَ : سَمِعَ اللَّہُ لِمَنْ حَمِدَہُ ، فَقُولُوا : اللَّہُمَّ رَبَّنَا وَلَک الْحَمْدُ ، وَإِذَا سَجَدَ فَاسْجُدُوا ، وَإِذَا صَلَّی جَالِسًا فَصَلُّوا جُلُوسًا۔ - وذُکِرَ أَنَّ أَبَا حَنِیفَۃَ قَالَ : لاَ یَؤُمُّ الإِمَامُ وَہُوَ جَالِسٌ۔
(٣٧٢٩٠) حضرت ابوہریرہ بیان فرماتے ہیں کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : امام اسی لیے بنایا جاتا ہے کہ اس کی اقتداء کی جائے، پس جب وہ تکبیر کہے تو تم تکبیر کہو اور جب امام قراءت کرے تو تم خاموش رہو، اور جب امام { غَیْرِ الْمَغْضُوبِ عَلَیْہِمْ ، وَلاَ الضَّالِّینَ } کہے تو تم آمین کہو۔ اور جب امام رکوع کرے تو تم رکوع کرو اور جب امام سَمِعَ اللَّہُ لِمَنْ حَمِدَہُ کہے تو تم کہو۔ اللَّہُمَّ رَبَّنَا وَلَک الْحَمْدُ اور جب امام سجدہ کرے تو تم سجدہ کرو ۔ اور جب امام بیٹھ کر نماز پڑھے تو تم بیٹھ کر نماز پڑھو۔
اور (امام) ابوحنیفہ کا قول یہ ذکر کیا گیا ہے کہ : امام بیٹھا ہو تو اس کی اقتدا (میں بیٹھنا) درست نہیں ہے۔

37290

(۳۷۲۹۱) حَدَّثَنَا عِیسَی بْنُ یُونُسَ ، عَنْ عُمَرَ بْنِ سَعِیدِ بْنِ أَبِی حُسَیْنٍ ، قَالَ : حدَّثَنَا ابْنُ أَبِی مُلَیْکَۃَ ، قَالَ : حَدَّثَنَا عُقْبَۃُ بْنُ الْحَارِثِ ، قَالَ : تَزَوَّجْتُ ابْنَۃَ أَبِی إِہَابٍ التَّمِیمِیِّ ، فَلَمَّا کَانَتْ صَبِیحَۃَ مِلْکِہَا ، جَائَتْ مَوْلاَۃٌ لأَہْلِ مَکَّۃَ ، فَقَالَتْ : إِنِّی قَدْ أَرْضَعْتُکُمَا ، فَرَکِبَ عُقْبَۃُ إِلَی النَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ بِالْمَدِینَۃِ ، فَذَکَرَ لَہُ ذَلِکَ ، وَقَالَ : سَأَلْتُ أَہْلَ الْجَارِیَۃِ فَأَنْکَرُوا ، فَقَالَ : وَکَیْفَ وَقَدْ قِیلَ ؟ فَفَارَقَہَا ، وَنَکَحَتْ غَیْرَہُ۔
(٣٧٢٩١) حضرت عقبہ بن حارث سے بیان کرتے ہیں کہ میں نے ابو اہاب تمیمی کی بیٹی سے شادی کی، پس جب اس کی روانگی کی صبح تھی تو اہل مکہ کی ایک آزاد کردہ لونڈی آئی تو اس نے کہا۔ میں نے تم دونوں کو دودھ پلایا تھا۔ اور پھر حضرت عقبہ سوار ہو کر آنحضرت (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں مدینہ میں حاضر ہوئے اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے سامنے اس کا تذکرہ کیا اور (یہ بھی) کہا کہ میں نے لڑکی والوں سے پوچھا ہے تو انھوں نے انکار کیا ہے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا۔ جب کہہ دیا گیا ہے تو انکار کیسا ؟ پس آپ نے ان سے جدائی کرلی اور انھوں نے کسی اور سے نکاح کرلیا۔

37291

(۳۷۲۹۲) حَدَّثَنَا مُعْتَمِرٌ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عُثَیْمٍ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْبَیْلَمَانِیِّ ، عَنْ أَبِیہِ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ : سُئِلَ النَّبِیُّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : مَا یَجُوزُ فِی الرَّضَاعَۃِ مِنَ الشُّہُودِ ؟ قَالَ : رَجُلٌ ، أَوِ امْرَأَۃٌ۔ - وذُکِرَ أنَّ أبَا حَنِیفَۃَ قَالَ : لاَ یَجُوزُ إِلاَّ أَکْثَرُ۔
(٣٧٢٩٢) حضرت ابن عمر کہتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سوال کیا گیا کہ رضاعت میں کتنے گواہوں کی گواہی جائز ہوتی ہے ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ایک آدمی یا ایک عورت۔
اور (امام) ابوحنیفہ کا قول یہ ذکر کیا گیا ہے کہ : زیادہ کی گواہی جائز ہے کم کی نہیں۔

37292

(۳۷۲۹۳) حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ ، عَنْ دَاوُدَ بْنِ حُصَیْنٍ ، عَنْ عِکْرِمَۃَ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ؛ أَنَّ النَّبِیَّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ رَدَّ ابْنَتَہُ زَیْنَبَ عَلَی أَبِی الْعَاصِ بَعْدَ سَنَتَیْنِ بِنِکَاحِہَا الأَوَّلِ۔ (ابوداؤد ۲۲۳۳۔ حاکم ۲۰۰)
(٣٧٢٩٣) حضرت ابن عباس سے روایت ہے کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنی بیٹی حضرت زینب کو ابو العاص کے پاس دو سال بعد پہلے نکاح کے ساتھ ہی واپس فرمایا تھا۔

37293

(۳۷۲۹۴) حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ، عَنْ إِسْمَاعِیلَ، عَنِ الشَّعْبِیِّ؛ أَنَّ النَّبِیَّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ رَدَّہَا عَلَیْہِ بِنِکَاحِہَا الأَوَّلِ۔ - وَذُکِرَ أَنَّ أَبَا حَنِیفَۃَ قَالَ : یَسْتَأْنِفُ النِّکَاحَ۔ (عبدالرزاق ۱۲۶۴۰۔ سعید بن منصور ۲۱۰۷)
(٣٧٢٩٤) حضرت شعبی سے منقول ہے کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے زینب کو ابو العاص پر پہلے نکاح کے ساتھ واپس بھیجا تھا۔
اور (امام) ابوحنیفہ کا قول یہ ذکر کیا گیا ہے کہ : نکاح کی تجدید کی جائے گی۔

37294

(۳۷۲۹۵) حَدَّثَنَا ابْنُ عُیَیْنَۃَ ، عَنِ الزُّہْرِیِّ ، عَنْ عِیسَی بْنِ طَلْحَۃَ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ بْنِ عَمْرٍو ، قَالَ : أَتَی النَّبِیَّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ رَجُلٌ ، فَقَالَ : حَلَقْتُ قَبْلَ أَنْ أَذْبَحَ ؟ قَالَ : فَاذْبَحْ ، وَلاَ حَرَجَ ، قَالَ : ذَبَحْتُ قَبْلَ أَنْ أَرْمِیَ؟ قَالَ : ارْمِ ، وَلاَ حَرَجَ۔
(٣٧٢٩٥) حضرت عبداللہ بن عمرو فرماتے ہیں کہ نبی پاک (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں ایک آدمی حاضر ہوا اور اس نے کہا، میں نے ذبح کرنے سے پہلے حلق کرلیا ہے ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا۔ ذبح کرلو۔ کوئی بات نہیں۔ سائل نے کہا ۔ میں نے رمی کرنے سے پہلے ذبح کرلیا ہے ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا۔ رمی کرلو۔ کوئی بات نہیں۔

37295

(۳۷۲۹۶) حَدَّثَنَا عَبْدُ الأَعْلَی ، عَنْ خَالِدٍ ، عَنْ عِکْرِمَۃَ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ؛ أَنَّ سَائِلاً سَأَلَ النَّبِیَّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : رَمَیْتُ بَعْدَ مَا أَمْسَیْتُ ؟ قَالَ : لاَ حَرَجَ ، قَالَ : وَقَالَ : حَلَقْتُ قَبْلَ أَنْ أَنْحَرَ ؟ قَالَ : لاَ حَرَجَ۔
(٣٧٢٩٦) حضرت ابن عباس سے روایت ہے کہ ایک سائل نے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سوال کیا۔ میں نے شام ہوجانے کے بعد رمی کی ہے ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کوئی بات نہیں۔ راوی کہتے ہیں کہ سائل نے کہا۔ میں نے نحر کرنے سے پہلے حلق کرلیا ہے ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کوئی بات نہیں۔

37296

(۳۷۲۹۷) حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ آدَمَ ، حَدَّثَنَا سُفْیَانُ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَیَّاشٍ ، عَنْ زَیْدِ بْنِ عَلِیٍّ ، عَنْ أَبِیہِ ، عَنْ عُبَیْدِ اللہِ بْنِ أَبِی رَافِعٍ ، عَنْ عَلِیٍّ ، عَنِ النَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، أَتَاہُ رَجُلٌ ، فَقَالَ : إِنِّی أَفَضْتُ قَبْلَ أَنْ أَحْلِقَ ؟ فَقَالَ : اِحْلِقْ ، أَوْ قَصِّرْ ، وَلاَ حَرَجَ۔
(٣٧٢٩٧) حضرت علی سے روایت ہے کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس ایک آدمی آیا اور اس نے عرض کیا : میں حلق سے پہلے واپس پلٹ گیا تھا ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : حلق کرلو یا قصر کرلو، کوئی بات نہیں۔

37297

(۳۷۲۹۸) حَدَّثَنَا أَسْبَاطُ بْنُ مُحَمَّدٍ ، عَنِ الشَّیْبَانِیِّ ، عَنْ زِیَادِ بْنِ عِلاَقَۃَ ، عَنْ أُسَامَۃَ بْنِ شَرِیکٍ ؛ أَنَّ النَّبِیَّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ سَأَلَہُ رَجُلٌ ، فَقَالَ : حلَقْتُ قَبْلَ أَنْ أَذْبَحَ ؟ قَالَ : لاَ حَرَجَ۔
(٣٧٢٩٨) حضرت اسامہ بن شریک سے روایت ہے کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے ایک آدمی نے سوال کیا : میں نے ذبح کرنے سے پہلے حلق کرلیا ہے ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کوئی حرج نہیں۔

37298

(۳۷۲۹۹) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ أُسَامَۃَ بْنِ زَیْدٍ ، عَنْ عَطَائٍ ، عَنْ جَابِرٍ ، قَالَ : قَالَ رَجُلٌ : یَا رَسُولَ اللہِ ، حَلَقْت قَبْلَ أَنْ أَنْحَرَ ؟ قَالَ : لاَ حَرَجَ۔ - وَذُکِرَ أَنَّ أَبَا حَنِیفَۃَ قَالَ : عَلَیْہِ دَمٌ۔
(٣٧٢٩٩) حضرت جابر کہتے ہیں کہ ایک آدمی نے کہا : یا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! میں نے نحر کرنے سے پہلے حلق کرلیا ہے ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کوئی بات نہیں۔
اور (امام) ابوحنیفہ کا قول یہ ذکر کیا گیا ہے کہ : اس پر دم واجب ہے۔

37299

(۳۷۳۰۰) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنِ السُّدِّیِّ ، عَنْ یَحْیَی بْنِ عَبَّادٍ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ ؛ أَنَّ أَیْتَامًا وَرِثُوا خَمْرًا ، فَسَأَلَ أَبُو طَلْحَۃَ النَّبِیَّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ أَنْ یَجْعَلَہُ خَلاًّ ، قَالَ : لاَ۔ - وَذُکِرَ أَنَّ أَبَا حَنِیفَۃَ قَالَ : لاَ بَأْسَ بِہِ۔
(٣٧٣٠٠) حضرت انس بن مالک سے روایت ہے کہ کچھ یتیم بچوں کو وراثت میں شراب ملی تو حضرت ابو طلحہ نے نبی پاک (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے اس کو سرکہ بنانے کے بارے میں پوچھا : آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : نہیں۔
اور (امام) ابوحنیفہ کا قول یہ ذکر کیا گیا ہے کہ : اس میں کوئی حرج نہیں ہے۔

37300

(۳۷۳۰۱) حَدَّثَنَا حَفْصٌ ، عَنْ أَشْعَثَ ، عَنْ عَدِیِّ بْنِ ثَابِتٍ ، عَنِ الْبَرَائِ ؛ أَنَّ النَّبِیَّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ أَرْسَلَہُ إِلَی رَجُلٍ تَزَوَّجَ امْرَأَۃَ أَبِیہِ ، فَأَمَرَہُ أَنْ یَأْتِیَہُ بِرَأْسِہِ۔
(٣٧٣٠١) حضرت برائ سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے انھیں اس آدمی کی طرف بھیجا جس نے اپنے والد کی بیوی سے نکاح کیا تھا اور حکم دیا کہ اس کا سر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں لے کر حاضر ہو۔

37301

(۳۷۳۰۲) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ حَسَنِ بْنِ صَالِحٍ ، عَنِ السُّدِّیِّ ، عَنْ عَدِیِّ بْنِ ثَابِتٍ ، عَنِ الْبَرَائِ ، قَالَ : لَقِیتُ خَالِی وَمَعَہُ الرَّایَۃُ ، فَقُلْتُ : أَیْنَ تَذْہَبُ ؟ فَقَالَ : أَرْسَلَنِی النَّبِیُّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ إِلَی رَجُلٍ تَزَوَّجَ امْرَأَۃَ أَبِیہِ أَنْ أَقْتُلَہُ ، أَوْ أَضْرِبَ عُنُقَہُ۔ وذُکِرَ أَنَّ أَبَا حَنِیفَۃَ قَالَ : لَیْسَ عَلَیْہِ إِلاَّ الْحَدُّ۔
(٣٧٣٠٢) حضرت برائ سے روایت ہے کہ مں اپنے ماموں سے ملا اور ان کے پاس جھنڈا تھا ۔ میں نے پوچھا : کہاں جا رہے ہو ؟ انھوں نے کہا ۔ مجھے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس آدمی کی طرف بھیجا ہے جس نے اپنے باپ کی بیوی سے شادی کی ہے تاکہ میں اسے قتل کردوں یا (فرمایا) میں اس کی گردن مار دُوں۔
اور (امام) ابوحنیفہ کا قول یہ ذکر کیا گیا ہے کہ : اس آدمی پر صرف حد لاگو ہوگی۔

37302

(۳۷۳۰۳) حَدَّثَنَا حَفْصٌ ، وَعَبْدُ الرَّحِیمِ بْنُ سُلَیْمَانَ ، عَنِ الْمُجَالِدِ ، عَنْ أَبِی الْوَدَّاکِ جَبْرِ بْنِ نُوفٍ ، عَنْ أَبِی سَعِیدٍ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : ذَکَاۃُ الْجَنِینِ ، ذَکَاۃُ أُمِّہِ إِذَا أَشْعَرَ۔ - وذُکِرَ أَنَّ أَبَا حَنِیفَۃَ قَالَ : لاَ تَکُونُ ذَکَاتُہُ ذَکَاۃَ أُمِّہِ۔ (ترمذی ۱۴۷۶۔ ابوداؤد ۲۸۲۰)
(٣٧٣٠٣) حضرت ابو سعید سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : ماں کو ذبح کرنا ہی جنین کو ذبح کرنا ہے جبکہ اس کے بال نکل آئے ہوں۔
اور (امام) ابوحنیفہ کا قول یہ ذکر کیا گیا ہے کہ : جنین کی ماں کو ذبح کرنا ، جنین کو ذبح کرنا نہیں ہوگا۔

37303

(۳۷۳۰۴) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ، وَأَبُو خَالِدٍ الأَحْمَرُ، عَنْ ہِشَامِ بْنِ عُرْوَۃَ، عَنْ فَاطِمَۃَ ابْنَۃِ الْمُنْذِرِ، عَنْ أَسْمَائَ ابْنَۃِ أَبِی بَکْرٍ، قَالَتْ: نَحَرْنَا فَرَسًا عَلَی عَہْدِ رَسُولِ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ، فَأَکَلْنَا مِنْ لَحْمِہِ، أَوْ أَصَبْنَا مِنْ لَحْمِہِ۔
(٣٧٣٠٤) حضرت اسماء بنت ابی بکر روایت کرتی ہیں کہ ہم نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے زمانہ مبارک میں گھوڑے کو نحر (ذبح) کیا اور ہم نے اس کا گوشت کھالیا۔ یا (فرمایا) ہمیں اس کا گوشت ملا۔

37304

(۳۷۳۰۵) حَدَّثَنَا ابْنُ عُیَیْنَۃَ ، عَنْ عَمْرِو ، عَنْ جَابِرٍ ، قَالَ : أَطْعَمَنَا النَّبِیُّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ لُحُومَ الْخَیْلِ ، وَنَہَانَا عَنْ لُحُومِ الْحُمُرِ۔
(٣٧٣٠٥) حضرت جابر سے روایت ہے کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ہمیں گھوڑوں کا گوشت کھلایا (یعنی کھانے کا کہا) اور ہمیں گدھوں کے گوشت سے منع فرما دیا۔

37305

(۳۷۳۰۶) حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ ، عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ ، عَنْ أَبِی الزُّبَیْرِ ، عَنْ جَابِرٍ ، قَالَ : أَکَلْنَا لُحُومَ الْخَیْلِ یَوْمَ خَیْبَرَ۔ - وذُکِرَ أَنَّ أَبَا حَنِیفَۃَ قَالَ : لاَ تُؤْکَلُ۔
(٣٧٣٠٦) حضرت جابر سے روایت ہے کہ ہم نے خیبر کے دن گھوڑوں کا گوشت کھایا۔
اور (امام) ابوحنیفہ کا قول یہ ذکر کیا گیا ہے کہ : گھوڑوں کا گوشت نہیں کھایا جائے گا۔

37306

(۳۷۳۰۷) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ زَکَرِیَّا ، عَنْ عَامِرٍ ، عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ ، قَالَ : قَالَ النَّبِیُّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : الظَّہْرُ یُرْکَبُ إِذَا کَانَ مَرْہُونًا ، وَلَبَنُ الدَّرِّ یُشْرَبُ إِذَا کَانَ مَرْہُونًا ، وَعَلَی الَّذِی یَرْکَبُ وَیَشْرَبُ نَفَقَتُہُ۔
(٣٧٣٠٧) حضرت ابوہریرہ سے روایت ہے کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : مرہونہ سواری پر سوار ہوا جاسکتا ہے۔ تھنوں (والے جانور) کا دودھ پیا جاسکتا ہے جب یہ مرہون ہو (تب بھی) اور جو آدمی سوار ہوگا یا دودھ پیے گا اس پر اس (جانور) کا خرچہ ہوگا۔

37307

(۳۷۳۰۸) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، حَدَّثَنَا الأَعْمَشُ ، عَنْ أَبِی صَالِحٍ ، عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ ، قَالَ : الرَّہْنُ مَحْلُوبٌ وَمَرْکُوبٌ۔
(٣٧٣٠٨) حضرت ابوہریرہ سے روایت ہے کہ مرہونہ جانور کو دوہا جاسکتا ہے اور اس پر سواری کی جاسکتی ہے۔

37308

(۳۷۳۰۹) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ، عَنْ سُفْیَانَ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ إِبْرَاہِیمَ، عَن أَبِی ہُرَیْرَۃَ، قَالَ: الرَّہْنُ مَحْلُوبٌ وَمَرْکُوبٌ۔ - وَذُکِرَ أَنَّ أَبَا حَنِیفَۃَ قَالَ : لاَ یُنْتَفَعُ بِہِ وَلاَ یُرْکَبُ۔
(٣٧٣٠٩) حضرت ابوہریرہ سے روایت ہے کہ گروی والے جانور پر سواری کرنا اور اس کا دودھ دوہنا درست ہے۔
اور (امام) ابوحنیفہ کا قول یہ ذکر کیا گیا ہے کہ : مرہونہ چیز سے نفع اٹھانا، سواری کرنا درست نہیں ہے۔

37309

(۳۷۳۱۰) حَدَّثَنَا ابْنُ عُیَیْنَۃَ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ بْنِ دِینَارٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : الْبَیِّعَانِ بِالْخِیَارِ فِی بَیْعِہِمَا مَا لَمْ یَتَفَرَّقَا ، إِلاَّ أَنْ یَکُونَ بَیْعُہُمَا عَنْ خِیَارٍ۔
(٣٧٣١٠) حضرت ابن عمر سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : بائع، مشتری کو اپنی بیع میں اختیار ہوتا ہے جب تک وہ جدا نہ ہوجائیں اِلَّا یہ کہ ان کی بیع میں کوئی (اضافی) اختیار ہو۔

37310

(۳۷۳۱۱) حَدَّثَنَا یَزِیدُ ، عَنْ شُعْبَۃَ ، عَنْ قَتَادَۃَ ، عَنْ صَالِحٍ أَبِی الْخَلِیلِ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ بْنِ الْحَارِثِ ، عَنْ حَکِیمِ بْنِ حِزَامٍ ؛ أَنَّ النَّبِیَّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، قَالَ : الْبَیِّعَانِ بِالْخِیَارِ مَا لَمْ یَتَفَرَّقَا۔
(٣٧٣١١) حضرت حکیم بن حزام سے روایت ہے کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : بائع، مشتری کو باہم جُدا ہونے تک اختیار (فسخ) ہوتا ہے۔

37311

(۳۷۳۱۲) حَدَّثَنَا ہَاشِمُ بْنُ الْقَاسِمِ ، حَدَّثَنَا أَیُّوبُ بْنُ عُتْبَۃَ ، حَدَّثَنَا أَبُو کَثِیرٍ السَّحَیْمِیِّ ، عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : الْبَیِّعَانِ بِالْخِیَارِ فِی بَیْعِہِمَا مَا لَمْ یَتَفَرَّقَا ، أَوْ یَکُنْ بَیْعُہُمَا عَنْ خِیَارٍ۔
(٣٧٣١٢) حضرت ابوہریرہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا ارشادہ ہے کہ بائع، مشتری کو اپنی بیع میں تب تک اختیار ہے جب تک باہم جُدا نہ ہوجائیں۔ یا ان کی بیع میں کوئی (اضافی) اختیار ہو۔

37312

(۳۷۳۱۳) حَدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ دُکَیْنٍ ، عَنْ حَمَّادِ بْنِ زَیْدٍ ، عَنْ جَمِیلِ بْنِ مُرَّۃَ ، عَنْ أَبِی الْوَضِیئِ ، عَنْ أَبِی بَرْزَۃَ ، قَالَ : قَالَ النَّبِیُّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : الْبَیِّعَانِ بِالْخِیَارِ مَا لَمْ یَتَفَرَّقَا۔
(٣٧٣١٣) حضرت ابو برزہ سے روایت ہے کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا ارشاد ہے کہ بائع، مشتری کو باہم جُدا ہونے تک اختیار (فسخ) ہوتا ہے۔

37313

(۳۷۳۱۴) حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا ہَمَّامٌ ، عَنْ قَتَادَۃَ ، عَنِ الْحَسَنِ ، عَنْ سَمُرَۃََ ، عَنِ النَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، قَالَ : الْبَیِّعَانِ بِالْخِیَارِ مَا لَمْ یَتَفَرَّقَا۔ - وَذُکِرَ أَنَّ أَبَا حَنِیفَۃَ قَالَ : یَجُوزُ الْبَیْعُ وَإِنْ لَمْ یَتَفَرَّقَا۔ (ابن ماجہ ۲۱۸۳۔ احمد ۱۷)
(٣٧٣١٤) حضرت سمرہ سے روایت ہے کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا کہ بائع، مشتری کو باہمی جدال تک اختیار ہوتا ہے۔
اور (امام) ابوحنیفہ کا قول یہ ذکر کیا گیا ہے کہ : بیع جائز (نافذ) ہوجاتی ہے اگرچہ باہمی جدائی نہ ہوئی ہو۔

37314

(۳۷۳۱۵) حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ إِبْرَاہِیمَ ، عَن عَلْقَمَۃَ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ ؛ أَنَّ النَّبِیَّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ سَجَدَ سَجْدَتَیِ السَّہْوِ بَعْدَ الْکَلاَمِ۔
(٣٧٣١٥) حضرت عبداللہ سے روایت ہے کہ نبی پاک (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے گفتگو کے بعد سہو کے لیے دو سجدے کئے۔

37315

(۳۷۳۱۶) حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ ، عَنْ ہِشَامٍ ، عَنْ مُحَمَّدٍ ، عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ ؛ أَنَّ النَّبِیَّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ تَکَلَّمَ ، ثُمَّ سَجَدَ سَجْدَتَیِ السَّہْوِ۔
(٣٧٣١٦) حضرت ابوہریرہ سے روایت ہے کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کلام کیا پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے سہو کے لیے دو سجدے فرمائے۔

37316

(۳۷۳۱۷) حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَیَّۃَ ، عَنْ خَالِدٍ ، عَنْ أَبِی قِلاَبَۃَ ، عَنْ أَبِی الْمُہَلَّبِ ، عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَیْنٍ ؛ أَنَّ النَّبِیَّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ صَلَّی ثَلاَثِ رَکَعَاتٍ ، ثُمَّ انْصَرَفَ ، فَقَامَ إِلَیْہِ رَجُلٌ یُقَالُ لَہُ : الْخِرْبَاقُ ، فَقَالَ : یَا رَسُولَ اللہِ ، أَنَقَصَتِ الصَّلاَۃُ ؟ قَالَ : وَمَا ذَاکَ ؟ قَالَ : صَلَّیْتَ ثَلاَثَ رَکَعَاتٍ ، فَصَلَّی رَکْعَۃً ، ثُمَّ سَلَّمَ ، ثُمَّ سَجَدَ سَجْدَتِی السَّہْوِ ، ثُمَّ سَلَّمَ۔ - وَذُکِرَ أَنَّ أَبَا حَنِیفَۃَ قَالَ : إِذَا تَکَلَّمَ فَلاَ یَسْجُدُہُمَا۔
(٣٧٣١٧) حضرت عمران بن حصین سے روایت ہے کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے تین رکعات پڑھیں پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) مُڑ گئے۔ تو ایک آدمی آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی طرف کھڑا ہوا جس کو خرباق کہا جاتا تھا۔ اس نے عرض کیا ۔ یا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! کیا نماز تھوڑی ہوگئی ہے ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پوچھا : کیا ہوا ہے ؟ اس نے عرض کیا ۔ آپ نے تین رکعات پڑھی ہیں پس آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایک رکعت (اور) پڑھی پھر سلام پھیرا اور سجدہ سہو کیا پھر سلام پھیرا۔
اور (امام) ابوحنیفہ کا قول یہ ذکر کیا گیا ہے کہ : جب نمازی گفتگو کرلے تو پھر سجدہ سہو نہیں کرے گا (بلکہ تجدید نماز کرے گا) ۔

37317

(۳۷۳۱۸) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنْ عَاصِمٍ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ بْنِ عَامِرِ بْنِ رَبِیعَۃَ ، عَنْ أَبِیہِ ؛ أَنَّ رَجُلاً تَزَوَّجَ عَلَی عَہْدِ النَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ عَلَی نَعْلَیْنِ ، فَأَجَازَ النَّبِیُّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ نِکَاحَہُ۔
(٣٧٣١٨) حضرت عبداللہ بن عامر بن ربیعہ اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ ایک آدمی نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے زمانہ مبارک میں دو جوتیوں کو مہر بنا کر نکاح کیا تو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس کے نکاح کو جائز قرار دیا۔

37318

(۳۷۳۱۹) حَدَّثَنَا حُسَیْنُ بْنُ عَلِیٍّ ، عَنْ زَائِدَۃَ ، عَنْ أَبِی حَازِمٍ ، عَنْ سَہْلِ بْنِ سَعْدٍ ؛ أَنَّ النَّبِیَّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، قَالَ لِرَجُلٍ : انْطَلِقْ فَقَدْ زَوَّجْتُکُہَا ، فَعَلِّمْہَا سُورَۃً مِنَ الْقُرْآنِ۔
(٣٧٣١٩) حضرت سہل بن سعد سے روایت ہے کہ نبی پاک (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایک آدمی سے کہا۔ جاؤ اس نے س عورت سے تمہارا نکاح کردیا ہے اور تم اس کو قرآن کی ایک سورة سکھا دو ۔

37319

(۳۷۳۲۰) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنِ ابْنِ أَبِی لَبِیبَۃَ ، عَنْ جَدِّہِ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : مَنِ اسْتَحَلَّ بِدِرْہَمٍ فَقَدِ اسْتَحَلَّ۔
(٣٧٣٢٠) حضرت ابن ابی لبییہ اپنے داد اسے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا جو شخص ایک درہم کے عوض (عورت میں) حلّت کو طلب کرتا ہے تو تحقیق حلّت ثابت ہوجاتی ہے۔

37320

(۳۷۳۲۱) حَدَّثَنَا حَفْصٌ ، عَنْ حَجَّاجٍ ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِکِ بْنِ الْمُغِیرَۃِ الطَّائِفِیِّ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْبَیْلَمَانِیِّ ، قَالَ : خَطَبَ النَّبِیُّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، فَقَالَ : {أَنْکِحُوا الأَیَامَی مِنْکُمْ} ، فَقَامَ إِلَیْہِ رَجُلٌ ، فَقَالَ : یَا رَسُولَ اللہِ ، مَا الْعَلاَئِقُ بَیْنَہُمْ ؟ قَالَ : مَا تَرَاضَی عَلَیْہِ أَہْلُوہُمْ۔
(٣٧٣٢١) حضرت عبد الرحمن بن بیلمانی بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے خطبہ ارشاد فرمایا اور فرمایا : { أَنْکِحُوا الأَیَامَی مِنْکُمْ } ایک آدمی کھڑا ہوا اس نے عرض کیا : یا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! ان کے درمیان بندھن (کا عوض) کیا ہے ؟

37321

(۳۷۳۲۲) حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ ، عَنْ حَجَّاجٍ ، عَنْ قَتَادَۃَ ، عَنْ أَنَسٍ ، قَالَ : تَزَوَّجَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَوْفٍ عَلَی وَزْنِ نَوَاۃٍ مِنْ ذَہَبٍ ، قُوِّمَتْ ثَلاَثَۃَ دَرَاہِمَ وَثُلُثًا۔
(٣٧٣٢٢) حضرت انس سے روایت ہے کہ عبد الرحمن بن عوف نے ایک گٹھلی کے وزن کے بقدر سونے کے عوض نکاح کیا تھا۔ جس کی قیمت تین درہم اور تہائی درہم تھی۔

37322

(۳۷۳۲۳) حَدَّثَنَا حَفْصٌ ، عَنْ عَمْرٍو ، عَنِ الْحَسَنِ ، قَالَ : مَا تَرَاضَی عَلَیْہِ الزَّوْجُ وَالْمَرْأَۃُ فَہُوَ مَہْرٌ۔
(٣٧٣٢٣) حضرت حسن سے منقول ہے کہ جس مقدار پر میاں بیوی راضی ہوجائیں وہی مہر ہوگا۔

37323

(۳۷۳۲۴) حَدَّثَنَا مُعْتَمِرٌ ، عَنِ ابْنِ عَوْنٍ ، قَالَ : سَأَلْتُ الْحَسَنَ : مَا أَدْنَی مَا یَتَزَوَّجُ عَلَیْہِ الرَّجُلُ ؟ قَالَ : وَزْنُ نَوَاۃٍ مِنْ ذَہَبٍ۔
(٣٧٣٢٤) حضرت ابن عون کہتے ہیں کہ میں نے حضرت حسن سے اس مقدار (مہر) کا سوال کیا جس پر آدمی شادی کرسکتا ہے ؟ انھوں نے فرمایا : گٹھلی کے وزن کے بقدر سونا۔

37324

(۳۷۳۲۵) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنْ إِسْمَاعِیلَ بْنِ أُمَیَّۃَ ، عَنْ سَعِیدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ ، قَالَ : لَوْ رَضِیَتْ بِسَوْطٍ کَانَ مَہْرًا۔
(٣٧٣٢٥) حضرت سعید بن المسیب سے منقول ہے کہ اگر عورت ایک لاٹھی (حق مہر) پر راضی ہوجائے تو یہی مہر ہوجائے گا۔

37325

(۳۷۳۲۶) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنْ عُمَیْرٍ الْخَثْعَمِیِّ ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِکِ بْنِ الْمُغِیرَۃِ الطَّائِفِیِّ ، عَنِ ابْنِ الْبَیْلَمَانِیِّ ، قَالَ : قَالَ النَّبِیُّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : {وَآتُوا النِّسَائَ صَدُقَاتِہِنَّ نِحْلَۃً} ، قَالَ : قَالُوا : یَا رَسُولَ اللہِ ، فَمَا الْعَلاَئِقُ بَیْنَہُمْ ؟ قَالَ : مَا تَرَاضَی عَلَیْہِ أَہْلُوہُمْ۔ - وَذُکِرَ أَنَّ أَبَا حَنِیفَۃَ قَالَ : لاَ یَتَزَوَّجُہَا عَلَی أَقَلَّ مِنْ عَشْرَۃِ دَرَاہِمَ۔
(٣٧٣٢٦) حضرت ابن البیلمانی سے روایت ہے کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا۔ { وَآتُوا النِّسَائَ صَدُقَاتِہِنَّ نِحْلَۃً } راوی کہتے ہیں : لوگوں نے عرض کیا کہ یارسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! ان کے مابین بندھن (کا عوض) کیا ہے ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جس شئی پر ان کے گھر والے راضی ہوجائیں۔
اور (امام) ابوحنیفہ کا قول یہ ذکر کیا گیا ہے کہ : آدمی ، عورت کے ساتھ دس درہم سے کم مقدار پر شادی نہیں کرسکتا۔

37326

(۳۷۳۲۷) حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ ، عَنْ عَبْدِ الْعَزِیزِ بْنِ صُہَیْبٍ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ ؛ أَنَّ النَّبِیَّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ أَعْتَقَ صَفِیَّۃَ وَتَزَوَّجَہَا ، قَالَ : فَقِیلَ لَہُ : مَا أَصْدَقَہَا ؟ قَالَ : أَصْدَقَہَا نَفْسَہَا ، جَعَلَ عِتْقَہَا صَدَاقَہَا۔
(٣٧٣٢٧) حضرت انس بن مالک سے روایت ہے کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حضرت صفیہ کو آزاد کیا اور پھر ان سے شادی کرلی۔ راوی کہتے ہیں کہ آپ سے پوچھا گیا کہ آپ نے ان کو کیا مہر دیا تھا ؟ انھوں نے جواب دیا کہ انھیں ان کی جان مہر میں دی تھی، یعنی ان کی آزادی کو حق مہر بنا لیا گیا تھا۔

37327

(۳۷۳۲۸) حَدَّثَنَا حَاتِمُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ ، عَنْ جَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدٍ ، عَنْ أَبِیہِ ، قَالَ : قَالَ عَلِیٌّ : إِنْ شَائَ أَعْتَقَ الرَّجُل أُمَّ وَلَدِہِ ، وَجَعَلَ عِتْقَہَا مَہْرَہَا۔
(٣٧٣٢٨) حضرت علی کہتے ہیں کہ اگر آدمی چاہے تو اپنی اُمّ ولد کو آزاد کر دے اور اس کی آزادی کو اس کا مہر شمار کرلے ۔

37328

(۳۷۳۲۹) حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ ، عَنْ یَحْیَی بْنِ سَعِیدٍ ، قَالَ : قَالَ سَعِیدُ بْنُ الْمُسَیَّبِ : مَنْ أَعْتَقَ وَلِیدَتَہُ ، أَوْ أُمَّ وَلَدِہِ وَجَعَلَ ذَلِکَ لَہَا صَدَاقًا ، رَأَیْتُ ذَلِکَ جَائِزًا لَہُ۔ - وَذُکِرَ أَنَّ أَبَا حَنِیفَۃَ قَالَ : لاَ یَجُوزُ إِلاَّ بِمَہْرٍ۔
(٣٧٣٢٩) حضرت سعید بن المسیب فرماتے ہیں کہ جو آدمی اپنی لونڈی یا اُمّ ولد کو آزاد کر دے اور اسی آزادی کو اس کے لیے مہر بنا دے تو میں یہ کام اس کے لیے جائز سمجھتا ہوں۔
اور (امام) ابوحنیفہ کا قول یہ ذکر کیا گیا ہے کہ : یہ نکاح (آزاد کردہ لونڈی کا) بھی مہر کے ساتھ جائز ہوگا۔

37329

(۳۷۳۳۰) حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ ، أَخْبَرَنَا یَعْلَی بْنُ عَطَائٍ ، قَالَ : حدَّثَنِی جَابِرُ بْنُ الأَسْوَدِ ، عَنْ أَبِیہِ ، قَالَ : شَہِدْتُ مَعَ النَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ حَجَّتَہُ ، قَالَ : فَصَلَّیْتُ مَعَہُ صَلاَۃَ الصُّبْحِ فِی مَسْجِدِ الْخَیْفِ ، فَلَمَّا قَضَی صَلاَتَہُ وَانْحَرَفَ ، إِذَا ہُوَ بِرَجُلَیْنِ فِی آخِرِ الْقَوْمِ لَمْ یُصَلِّیَا مَعَہُ ، فَقَالَ : عَلَیَّ بِہِمَا ، فَأُتِیَ بِہِمَا تَرْعَدُ فَرَائِصُہُمَا ، فَقَالَ : مَا مَنَعَکُمَا أَنْ تُصَلِّیَا مَعَنا ؟ قَالاَ : یَا رَسُولَ اللہِ ، کُنَّا قَدْ صَلَّیْنَا فِی رِحَالِنَا ، قَالَ : فَلاَ تَفْعَلا ، إِذَا صَلَّیْتُمَا فِی رِحَالِکُمَا ، ثُمَّ أَتَیْتُمَا مَسْجِدَ جَمَاعَۃٍ ، فَصَلِّیَا مَعَہُمْ ، فَإِنَّہَا لَکُمَا نَافِلَۃٌ۔
(٣٧٣٣٠) حضرت جابر بن اسود اپنے والد سے روایت بیان کرتے ہیں کہ میں نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ آپ کے حج میں شریک ہوا۔ فرماتے ہیں کہ میں نے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ صبح کی نماز مسجدِ خف میں پڑھی۔ جب آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اپنی نماز پڑھ چکے اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے رُخ مبارک موڑا تو لوگوں کے اخیر میں دو آدمی بیٹھے تھے جنہوں نے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ نماز نہیں پڑھی تھی ۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : انھیں میرے پاس لاؤ۔ پس ان دونوں کو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں لایا گیا اس حال میں کہ ان پر کپکپی طاری تھی ۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا۔ تم لوگوں کو ہمارے ساتھ نماز ادا کرنے سے کس چیز نے روکے رکھا ؟ انھوں نے عرض کیا۔ یا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! ہم نے اپنے کجاو وں میں نماز پڑھ لی تھی۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : آئندہ ایسا مت کرو۔ جب تم اپنے کجاو وں میں نماز پڑھ لو پھر تم مسجد کی طرف آؤ۔ تو تم لوگوں کے ساتھ (جماعت میں) نماز پڑھو۔ کیونکہ یہ تمہارے لیے نفل ہوجائے گی۔

37330

(۳۷۳۳۱) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنْ زَیْدِ بْنِ أَسْلَمَ ، عْن بِشْرِ ، أَوْ بُسْرِ بْنِ مِحْجَنٍ الدُّئَلِیِّ ، عَنْ أَبِیہِ ، عَنِ النَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ؛ بِنَحْوِہِ۔ - وَذُکِرَ أَنَّ أَبَا حَنِیفَۃَ قَالَ : لاَ تُعَادُ الْفَجْرُ۔ (احمد ۳۴۔ مالک ۱۳۲)
(٣٧٣٣١) حضرت بشر یا بُسر بن محجن اپنے والد سے ایسی ہی مذکورہ بالا روایت نقل کرتے ہیں۔
اور (امام) ابوحنیفہ کا قول یہ ذکر کیا گیا ہے کہ : فجر کی نماز کا (امام کے ساتھ) اعادہ نہیں کیا جائے گا۔

37331

(۳۷۳۳۲) حَدَّثَنَا عَبْدَۃُ ، عَنِ ابْنِ أَبِی عَرُوبَۃَ ، عَنْ سُلَیْمَانَ النَّاجِی ، عَنْ أَبِی الْمُتَوَکِّلِ ، عَنْ أَبِی سَعِیدٍ ، قَالَ : جَائَ رَجُلٌ وَقَدْ صَلَّی النَّبِیُّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، قَالَ : فَقَالَ لَہُ النَّبِیُّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : أَیُّکُمْ یَتَّجِرُ عَلَی ہَذَا ؟ قَالَ : فَقَامَ رَجُلٌ مِنَ الْقَوْمِ فَصَلَّی مَعَہُ۔ - وذُکِرَ أَنَّ أَبَا حَنِیفَۃَ ، قَالَ : لاَ تَجْمَعُوا فِیہِ۔
(٣٧٣٣٢) حضرت ابو سعید سے روایت ہے کہ ایک آدمی (مسجد میں) حاضر ہوا درآنحالیکہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نماز پڑھ چکے تھے : راوی کہتے ہیں : آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تم میں سے کون اس (کی نماز) پر تجارت کرے گا ؟ راوی کہتے ہیں : پس ایک آدمی کھڑا ہوا اور اس نے آنے والے شخص کے ہمراہ نماز پڑھی۔
اور (امام) ابوحنیفہ کا قول یہ ذکر کیا گیا ہے کہ : اس صورت میں (دوبارہ) جماعت نہ کرواؤ۔

37332

(۳۷۳۳۳) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحِیمِ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِی عَرُوبَۃَ ، عَنْ قَتَادَۃَ، عَنِ الْحَسَنِ، عَنِ النَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ، قَالَ : مَنْ قَتَلَ عَبْدَہُ قَتَلْنَاہُ ، وَمَنْ جَدَعَ عَبْدَہُ جَدَعْنَاہُ۔ - وذُکِرَ أَنَّ أَبَا حَنِیفَۃَ قَالَ : لاَ یُقْتَلُ بِہِ۔
(٣٧٣٣٣) حضرت حسن نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے روایت کرتے ہیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جو کوئی اپنے غلام کو قتل کرے گا ، ہم اس کو قتل کریں گے اور جو کوئی اپنے غلام کا ناک کاٹے گا ہم اس کا ناک کاٹیں گے۔
اور (امام) ابوحنیفہ کا قول یہ ذکر کیا گیا ہے کہ : آزاد کو غلام کے بدلے قتل نہیں کیا جائے گا۔

37333

(۳۷۳۳۴) حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ مُسْہِرٍ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو ، عَنْ أَبِی سَلَمَۃَ ، عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ ، عَنِ النَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، قَالَ : مَنْ أَدْرَکَ رَکْعَۃً مِنَ الْعَصْرِ قَبْلَ أَنْ تَغْرُبَ الشَّمْسُ فَقَدْ أَدْرَکَ الصَّلاَۃَ ، مَنْ أَدْرَکَ مِنْ صَلاَۃِ الْفَجْرِ رَکْعَۃً قَبْلَ أَنْ تَطْلُعَ الشَّمْسُ فَقَدْ أَدْرَکَ الصَّلاَۃَ۔ - وذُکِرَ أَنَّ أَبَا حَنِیفَۃَ قَالَ : إِذَا صَلَّی رَکْعَۃً مِنْ الْفَجْرِِ ثُمَّ طَلَعَتِ الشَّمْسُ لَمْ تُجْزِِْئُہ۔ (مالک ۵۔ احمد ۴۶۲)
(٣٧٣٣٤) حضرت ابوہریرہ ، نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے روایت کرتے ہیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : جو شخص غروب آفتاب سے پہلے عصر کی ایک رکعت پالے تو تحقیق اس نے پوری نماز پالی۔ اور جو شخص طلوع آفتاب سے پہلے فجر کی ایک رکعت پالے تو تحقیق اس نے پوری نماز پالی۔
اور (امام) ابوحنیفہ کا قول یہ ذکر کیا گیا ہے کہ : جب آدمی فجر کی ایک رکعت پڑھ چکے اور سورج طلوع ہوجائے تو اس آدمی کو یہ فجر کفایت نہیں کرے گی۔

37334

(۳۷۳۳۵) حَدَّثَنَا ابْنُ عُیَیْنَۃَ ، عَنِ الزُّہْرِیِّ ، عَنْ حُمَیْدٍ ، عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ ، قَالَ : جَائَ رَجُلٌ إِلَی النَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، فَقَالَ : ہَلَکْتُ ، قَالَ : وَمَا أَہْلَکَک ؟ قَالَ : وَقَعْتُ عَلَی امْرَأَتِی فِی رَمَضَانَ ، قَالَ : أَعْتِقْ رَقَبَۃً ، قَالَ : لاَ أَجِدُ ، قَالَ : صُمْ شَہْرَیْنِ ، قَالَ : لاَ أَسْتَطِیعُ ، قَالَ ، أَطْعِمْ سِتِّینَ مِسْکِینًا ، قَالَ : لاَ أَجِدُ ، قَالَ : اجْلِسْ ، فَجَلَسَ ، فِینَمَا ہُوَ کَذَلِکَ إِذْ أُتِیَ بِعَرَقٍ فِیہِ تَمْرٌ ، قَالَ لَہُ النَّبِیُّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : اذْہَبْ فَتَصَدَّقْ بِہِ ، قَالَ : وَالَّذِی بَعَثَک بِالْحَقِ ، مَا بَیْنَ لاَبَتَیِ الْمَدِینَۃِ أَہْلُ بَیْتٍ أَفْقَرُ إِلَیْہِ مِنَّا ، فَضَحِکَ حَتَّی بَدَتْ أَنْیَابُہُ ، ثُمَّ قَالَ : انْطَلِقْ ، فَأَطْعِمْہُ عِیَالَک۔ - وذُکِرَ أَنَّ أَبَا حَنِیفَۃَ قَالَ : لاَ یَجُوزُ أَنْ یُطْعِمْہُ عِیَالَہُ۔
(٣٧٣٣٥) حضرت ابوہریرہ سے روایت ہے کہ ایک آدمی آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا۔ میں تو ہلاک ہوگیا ہوں۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پوچھا : تمہیں کس چیز نے ہلاک کردیا ہے ؟ اس آدمی نے کہا۔ میں نے ماہ رمضان میں (روزہ کی حالت میں) اپنی بیوی کے ساتھ ہمبستری کرلی ہے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ایک غلام کو (بطور کفارہ) آ زاد کردو۔ اس آدمی نے عرض کیا : میرے پاس تو غلام نہیں ہے، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تم دو مہینے کے روزے رکھو۔ اس آدمی نے کیا۔ مجھے اس کی استطاعت نہیں ہے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ساٹھ مسکینوں کو کھانا کھلا دو ۔ اس آدمی نے عرض کیا۔ مجھ سے یہ بھی نہیں ہوسکتا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : بیٹھ جاؤ۔ پس وہ آدمی بیٹھ گیا۔ وہ آدمی بیٹھا ہی ہوا تھا کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس ایک تھال لایا گیا اس میں کھجوریں تھیں۔ تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس بیٹھے ہوئے آدمی سے فرمایا۔ یہ لے جاؤ اور اس کو صدقہ کردو۔ اس آدمی نے عرض کیا۔ قسم اس ذات کی جس نے آپ کو حق کے ساتھ مبعوث فرمایا : مدینہ کی دھرتی پر ہم سے زیادہ فقیر اور محتاج کوئی گھرانہ نہیں ہے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) (یہ سن کر) ہنس دیے یہاں تک کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے اطراف والے دانت ظاہر ہوگئے پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا۔ جاؤ چلے جاؤ۔ اور یہ اپنے اہل خانہ کو کھلا دو ۔
اور (امام) ابوحنیفہ کا قول یہ ذکر کیا گیا ہے کہ : اپنے عیال کو یہ (صدقہ) کھلانا جائز نہیں ہے۔

37335

(۳۷۳۳۶) حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ ، عَنْ أَبِی بِشْرٍ ، عَنْ أَبِی عُمَیْرِ بْنِ أَنَسٍ ، قَالَ : حدَّثَنِی عُمُومَتِی مِنَ الأَنْصَارِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، قَالَ : أُغْمِیَ عَلَیْنَا ہِلاَلُ شَوَّالٍ ، فَأَصْبَحْنَا صِیَامًا ، فَجَائَ رَکْبٌ مِنْ آخِرِ النَّہَارِ فَشَہِدُوا عِنْدَ النَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ أَنَّہُمْ رَأَوْا الْہِلاَلَ بِالأَمْسِ ، فَأَمَرَ النَّبِیُّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ أَنْ یُفْطِرُوا ، وَأَنْ یَخْرُجُوا إِلَی عِیدِہِمْ مِنَ الْغَدِ۔ - وذُکِرَ أَنَّ أَبَا حَنِیفَۃَ قَالَ : لاَ یَخْرُجُونَ مِنَ الْغَدِ۔
(٣٧٣٣٦) حضرت عمیر بن انس بیان کرتے ہیں کہ مجھے میرے انصاری چچاؤں نے جو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے صحابہ میں سے تھے۔ بیان کیا کہ ہم پر شوال کا چاند (بادل وغیرہ کی وجہ سے) چھپا رہ گیا اور ہم نے صبح کو روزہ رکھ لیا۔ آخر دن کو سواروں کی ایک جماعت آئی اور اس نے نبی پاک (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضر ہو کر گواہی دی کہ انھوں نے کل چاند دیکھا تھا۔ تو نبی پاک (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے لوگوں کو افطار کرنے کا حکم دیا اور دوسرے دن عید کے لیے نکلنے کا حکم دیا۔
اور (امام) ابوحنیفہ کا قول یہ ذکر کیا گیا ہے کہ : دوسرے دن لوگ عید کو نہیں نکلیں گے۔

37336

(۳۷۳۳۷) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَۃَ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ زِیَادٍ ، عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ ، قَالَ : قَالَ النَّبِیُّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : مَنِ اشْتَرَی مُصَرَّاۃً فَہُوَ فِیہَا بِالْخِیَارِ ، إِنْ شَائَ رَدَّہَا وَرَدَّ مَعَہَا صَاعًا مِنْ تَمْرٍ۔
(٣٧٣٣٧) حضرت ابوہریرہ سے روایت ہے کہ جس آدمی نے مُصرّاۃ (وہ جانور جس کا مالک اس کادودھ دوہنا اس نیت سے بند کر دے کہ اس کے تھنوں میں دودھ بھرا ہوا دیکھ کر مشتری زیادہ ثمن دے گا) کو خریدا۔ اس کو اس بیع میں اختیار ہے اگر چاہے تو اس مُصّراۃ کو واپس کر دے اور اس کے ساتھ ایک صاع کھجوروں کا بھی واپس کر دے۔

37337

(۳۷۳۳۸) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ شُعْبَۃَ ، عَنِ الْحَکَمِ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِی لَیْلَی ، عَنْ رَجُلٍ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : مَنِ اشْتَرَی مُصَرَّاۃً فَہُوَ فِیہَا بِخَیْرِ النَّظَرَیْنِ ، إِنْ رَدَّہَا رَدَّ مَعَہَا صَاعًا مِنْ تَمْرٍ ، أَوْ صَاعًا مِنْ طَعَامٍ۔ - وذُکِرَ أَنَّ أَبَا حَنِیفَۃَ قَالَ بِخِلافِہِ۔
(٣٧٣٣٨) حضرت عبد الرحمن بن ابی لیلیٰ ، ایک صحابی رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے روایت کرتے ہیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جو شخص مصراۃ کو خرید لے تو اس کو دو چیزوں کا اختیار ہے اگر اس کو واپس کرنا چاہتا ہے تو اس کے ساتھ ایک صاع کھجور کا یا ایک صاع گندم کا واپس کرے گا۔
اور (امام) ابوحنیفہ کا قول اس کے برخلاف ذکر کیا گیا ہے۔

37338

(۳۷۳۳۹) حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ غِیَاثٍ ، عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ ، عَنْ عَطَائٍ ، عَنْ جَابِرٍ ، قَالَ : نَہَی رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ أَنْ یُنْبَذَ التَّمْرُ وَالزَّبِیبُ جَمِیعًا ، وَالْبُسْرُ وَالتَّمْرُ جَمِیعًا۔
(٣٧٣٣٩) حضرت جابر سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کھجور اور کشمش کی اکٹھی نبیذ بنانے سے منع فرمایا ۔ اور اسی طرح کچی اور پکی کھجور کی اکٹھی نبیذ سے منع فرمایا۔

37339

(۳۷۳۴۰) حَدَّثَنَا ابْنُ مُسْہِرٍ ، عَنِ الشَّیْبَانِیِّ ، عَنْ حَبِیبٍ ، عَنْ سَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ : نَہَی رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ أَنْ یُخْلَطَ التَّمْرُ وَالزَّبِیبُ جَمِیعًا ، وَأَنْ یُخْلَطَ الْبُسْرُ وَالزَّبِیبُ جَمِیعًا ، وَکَتَبَ بِذَلِکَ إِلَی أَہْلِ جُرَشَ۔
(٣٧٣٤٠) حضرت ابن عباس سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کھجور اور کشمش کو اکٹھا (نبیذ) کرنے سے اور کچی کھجور اور کشمش کو اکٹھا (نبیذ) کرنے سے منع فرمایا۔ اور یہ بات آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اہل حُرش کے نام لکھی تھی۔

37340

(۳۷۳۴۱) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بِشْرٍ ، عَنْ حَجَّاجِ بْنِ أَبِی عُثْمَانَ ، عَنْ یَحْیَی بْنِ أَبِی کَثِیرٍ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ بْنِ أَبِی قَتَادَۃَ ، عَنْ أَبِیہِ ، عَنِ النَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، قَالَ : لاَ تَنْبِذُوا التَّمْرَ وَالزَّبِیبَ جَمِیعًا ، وَلاَ تَنْبِذُوا الزَّہْوَ وَالرُّطَبَ ، وَانْبِذُوا کُلَّ وَاحِدٍ مِنْہُمَا عَلَی حِدَۃٍ۔
(٣٧٣٤١) حضرت عبداللہ بن ابو قتادہ اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کھجور اور کشمش کو اکٹھا نبیذ نہ کرو اور کچی پکی کھجور کو اکٹھا نبیذ نہ کرو۔ اور ان میں سے ہر ایک کو علیحدہ علیحدہ نبیذ کرلو۔

37341

(۳۷۳۴۲) حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَیْرٍ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ حَبِیبٍ ، عَنْ أَبِی أَرْطَاۃَ ، عَنْ أَبِی سَعِیدٍ الْخُدْرِیِّ ، قَالَ : نَہَی رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ عَنِ الزَّہْوِ وَالتَّمْرِ ، وَالزَّبِیبِ وَالتَّمْرِ۔ - وذُکِرَ أَنَّ أَبَا حَنِیفَۃَ قَالَ : لاَ بَأْسَ بِہِ۔
(٣٧٣٤٢) حضرت ابو سعید خدری سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کچی، پکی اور کشمش ، کھجور (کے اکٹھے نبیذ) سے منع فرمایا۔
اور (امام) ابوحنیفہ کا قول یہ ذکر کیا گیا ہے کہ : اس میں کوئی حرج نہیں ہے۔

37342

(۳۷۳۴۳) حَدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ دُکَیْنٍ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنْ أَبِی قَیْسٍ ، عَنْ ہُزَیْلٍ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ ، قَالَ : لَعَنَ النَّبِیُّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ الْمُحَلِّلَ وَالْمُحَلَّلَ لَہُ۔
(٣٧٣٤٣) حضرت عبداللہ سے روایت ہے کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حلالہ کرنے والے اور جس کے لیے حلالہ کیا جا رہا ہے اس پر لعنت فرمائی۔

37343

(۳۷۳۴۴) حَدَّثَنَا أَبٌو مُعَاوِیۃ ، عَنِ الأَعْمَش ، عَنِ الْمُسَیب بْنِ رَافِع ، عَنْ قَبِیصَۃَ بْنِ جَابِرٍ ، قَالَ ، قَالَ عُمَرُ : لاَ أُوتِیَ بِمُحَلِّلٍ ، وَلاَ مُحَلَّلٍ لَہُ ، إِلاَّ رَجَمْتہمَا۔
(٣٧٣٤٤) حضرت قبیصہ بن جابر فرماتے ہیں کہ حضرت عمر کا ارشاد ہے۔ میرے پاس کوئی حلالہ کرنے والا یا وہ شخص جس کے لیے حلالہ کیا گیا ہے۔ لایا گیا تو میں اس کو سنگسار کروں گا۔

37344

(۳۷۳۴۵) حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَیَّۃَ ، عَنْ خَالِدٍ الْحَذَّائِ ، عَنْ أَبِی مَعْشَرٍ ، عَنْ رَجُلٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ : لَعَنَ اللَّہُ الْمُحَلِّلَ وَالْمُحَلَّلَ لَہُ۔
(٣٧٣٤٥) حضرت ابن عمر روایت کرتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے حلالہ کرنے والے اور جس کے لیے حلالہ کیا گیا ہے اس پر لعنت فرمائی ہے۔

37345

(۳۷۳۴۶) حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَیْرٍ ، عَنْ مُجَالِدٍ ، عَنْ عَامِرٍ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللہِ ، عَنْ عَلِیٍّ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : لَعَنَ اللَّہُ الْمُحَلِّلَ وَالْمُحَلَّلَ لَہُ۔
(٣٧٣٤٦) حضرت علی فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : اللہ تعالیٰ حلالہ کرنے والے پر اور اس پر جس کے لیے حلالہ کیا گیا ہے لعنت فرماتے ہیں۔

37346

(۳۷۳۴۷) حَدَّثَنَا عَائِذُ بْنُ حَبِیبٍ ، عَنْ أَشْعَثَ ، عَنِ ابْنِ سِیرِینَ ، قَالَ : لَعَنَ اللَّہُ الْمُحَلِّلَ وَالْمُحَلَّلَ لَہُ۔ - وذُکِرَ أَنَّ أَبَا حَنِیفَۃَ قَالَ : إِذَا تَزَوَّجَہَا لِیُحِلَّہَا ، فَرَغِبَ فِیْہَا فَلاَ بَأْسَ أَنْ یُمْسِکْہُا۔
(٣٧٣٤٧) حضرت ابن سیرین فرماتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ حلالہ کرنے والے پر اور اس پر جس کے لیے حلالہ کیا گیا ہے لعنت فرماتے ہیں۔
اور (امام) ابوحنیفہ کا قول یہ ذکر کیا گیا ہے کہ : جب آدمی عورت کے ساتھ حلالہ کی غرض سے شادی کرے پھر آدمی کو وہ عورت مرغوب ہوجائے تو اس کو اپنے پاس ٹھہرانے میں کوئی حرج نہیں ہے۔

37347

(۳۷۳۴۸) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنْ رَبِیعَۃَ بْنِ أَبِی عَبْدِ الرَّحْمَنِ الرَّأْیِ ، عَنْ یَزِیدَ مَوْلَی الْمُنْبَعِثِ ، عَنْ زَیْدِ بْنِ خَالِدٍ الْجُہَنِیِّ ، قَالَ : سُئِلَ النَّبِیُّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ عَنِ اللُّقَطَۃِ ، فَقَالَ : عَرِّفْہَا سَنَۃً ، فَإِنْ جَائَ صَاحِبُہَا وَإِلاَّ فَاسْتَنْفِقْہَا۔
(٣٧٣٤٨) حضرت زید بن خالد جُہنی روایت کرتے ہیں کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے گری پڑی چیز کے بارے میں سوال کیا گیا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ایک سال تک اس کی پہچان کرواؤ۔ پس اگر اس کا مالک آجائے (تو اسے دے دو ) وگرنہ اس کو تم خرچ کر ڈالو۔

37348

(۳۷۳۴۹) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنْ سَلَمَۃَ بْنِ کُہَیْلٍ ، عَنْ سُوَیْد بْنِ غَفَلَۃَ ، قَالَ : خَرَجْتُ أَنَا ، وَزَیْدُ بْنُ صُوحَانَ ، وَسَلْمَانُ بْنُ رَبِیعَۃَ حَتَّی إِذَا کُنَّا بِالْعُذَیْبِ الْتَقَطْتُ سَوْطًا ، فَقَالاَ لِی : أَلْقِہِ ، فَأَبَیْتُ ، فَلَمَّا أَتَیْنَا الْمَدِینَۃَ أَتَیْتُ أُبَیَّ بْنَ کَعْبٍ ، فَسَأَلْتُہُ ، فَقَالَ : الْتَقَطْتُ مِئَۃَ دِینَارٍ عَلَی عَہْدِ النَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، فَذَکَرْتُ ذَلِکَ لَہُ ، فَقَالَ : عَرِّفْہَا سَنَۃً ، فَعَرَّفْتُہَا سَنَۃً ، فَلَمْ أَجِدْ أَحَدًا یَعْرِفُہَا ، فَأَتَیْتُہُ ، فَقَالَ : عَرِّفْہَا سَنَۃً ، فَإِنْ وَجَدْتَ صَاحِبَہَا فَادْفَعْہَا إِلَیْہِ ، وَإِلاَّ فَاعْرِفْ عَدَدَہَا ، وَوِعَائَہَا ، وَوِکَائَہَا ، ثُمَّ تَکُونُ کَسَبِیلِ مَالِکَ۔ - وذُکِرَ أَنَّ أَبَا حَنِیفَۃَ قَالَ : إِنْ جَائَ صَاحِبُہَا غَرِمَ لَہُ۔
(٣٧٣٤٩) حضرت سوید بن غفلہ بیان فرماتے ہیں کہ میں زید بن صوحان اور سلمان بن ربیعہ نکلے یہاں تک کہ جب ہم عذیب مقام پر پہنچے تو میں نے ایک لاٹھی گری ہوئی اُٹھالی۔ ان دونوں نے مجھ سے کہا۔ اس لاٹھی کو پھینک دو ۔ میں نے انکار کیا۔ پس جب ہم مدینہ پہنچے تو میں ابی بن کعب کی خدمت میں حاضر ہوا اور ان سے اس کے بارے میں سوال کیا۔ انھوں نے فرمایا : میں نے نبی پاک (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے زمانہ مبارک میں سو دینار گرے ہوئے اٹھائے تھے اور یہ بات میں نے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے سامنے بیان فرمائی تھی تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا تھا۔ ایک سال تک اس کی پہچان (لوگوں میں اعلان) کرواؤ۔ پس میں نے ان دیناروں کا ایک سال تک اعلان کروایا لیکن میں نے ان دیناروں کو پہچاننے والا کوئی نہ پایا تو میں آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضر ہوا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اس کی ایک سال تک پہچان کرواؤ۔ پھر اگر تم اس کے مالک کے پالو تو یہ اس کو دے دو وگرنہ تم اس کی تعداد، اس کا برتن اور اس کی رسی کی پہچان کرواؤ۔ پھر تم اس کے مالک کی طرح ہو جاؤ گے۔
اور (امام) ابوحنیفہ کا قول یہ ذکر کیا گیا ہے کہ : اگر لقطہ کا مالک آجائے تو اس کا تاوان بھرا جائے گا۔

37349

(۳۷۳۵۰) حَدَّثَنَا ابْنُ عُیَیْنَۃَ ، عَنِ الزُّہْرِیِّ ، عَنْ سَالِمٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ : نَہَی النَّبِیُّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ عَنْ بَیْعِ الثَمَرِ حَتَّی یَبْدُوَ صَلاَحُہُ۔
(٣٧٣٥٠) حضرت ابن عمر سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پھل کو بُدوِّ صلاح سے پہلے فروخت کرنے سے منع فرمایا ہے (بدو صلاح کا مفہوم چند احادیث کے بعد والی حدیث میں مرفوعاً بیان ہوگا) ۔

37350

(۳۷۳۵۱) حَدَّثَنَا ابْنُ عُیَیْنَۃَ ، عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ ، عَنْ عَطَائٍ ، عَنْ جَابِرٍ ، قَالَ : نَہَی النَّبِیُّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ عَنْ بَیْعِ الثَمَرَۃِ حَتَّی یَبْدُوَ صَلاَحُہَا۔ (بخاری ۲۳۸۱۔ مسلم ۸۱)
(٣٧٣٥١) حضرت جابر سے روایت ہے کہ نبی پاک (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے بُدوِّ صلاح سے قبل پھلوں کی بیع کرنے سے منع فرمایا۔

37351

(۳۷۳۵۲) حَدَّثَنَا أَبُو الأَحْوَصِِ ، عَنْ زَیْدِ بْنِ جُبَیْرٍ ، قَالَ : سَأَلَ رَجُلٌ ابْنَ عُمَرَ عَنْ شِرَائِ الثَمَرِ ؟ فَقَالَ : نَہَی النَّبِیُّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ عَنْ بَیْعِ الثَمَرَۃِ حَتَّی یَبْدُوَ صَلاَحُہَا۔
(٣٧٣٥٢) حضرت زید بن جبیر سے منقول ہے کہ ایک آدمی نے حضرت ابن عمر سے پھلوں کی خریداری سے بابت سوال کیا ؟ تو انھوں نے فرمایا : نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے بُدوِّ صلاح سے قبل پھلوں کی بیع سے منع فرمایا ہے۔

37352

(۳۷۳۵۳) حَدَّثَنَا ابْنُ إِدْرِیسَ ، عَنْ شُعْبَۃَ ، عَنْ یَزِیدَ بْنِ خُمَیْرٍ ، عَنْ مَوْلًی لِقُرَیْشٍ ، قَالَ : سَمِعْتُ أَبَا ہُرَیْرَۃَ یُحَدِّثُ مُعَاوِیَۃَ ؛ أَنَّ النَّبِیَّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ نَہَی عَنْ بَیْعِ الثَمَرَۃِ حَتَّی تُحْرَزَ مِنْ کُلِّ عَارِضٍ۔
(٣٧٣٥٣) حضرت ابوہریرہ ، حضرت معاویہ کو بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پھلوں کی بیع سے منع فرمایا یہاں تک کہ وہ عارض (مصیبت) سے محفوظ ہوجائیں۔

37353

(۳۷۳۵۴) حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ ہَاشِمٍ ، عَنِ ابْنِ أَبِی لَیْلَی ، عَنْ عَطِیَّۃَ ، عَنْ أَبِی سَعِیدٍ ، قَالَ : نَہَی النَّبِیُّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ عَنْ بَیْعِ الثَمَرَۃِ حَتَّی یَبْدُوَ صَلاَحُہَا، قَالُوا: وَمَا بُدُوُّ صَلاَحِہَا؟ قَالَ: تَذْہَبُ عَاہَاتُہَا وَیَخْلُصُ طَیِّبُہَا۔
(٣٧٣٥٤) حضرت ابو سعید سے روایت ہے کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے بدو صلاح سے پہلے پھلوں کی بیع کو منع فرمایا ہے۔ لوگوں نے پوچھا۔ پھلوں کی بُدوِّ صلاح کیا ہے ؟ انھوں نے ارشاد فرمایا : پھلوں کی آفات ختم ہوجائیں اور اس میں میوہ خلاصی پا جائے۔ (یعنی عادتاً آفات کا وقت گزر جائے اور حفاظت کا وقت شروع ہوجائے)

37354

(۳۷۳۵۵) حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ ، عَنْ شُعْبَۃَ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّۃَ ، عَنْ أَبِی الْبَخْتَرِیِّ ، قَالَ : سَأَلْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ عَنْ بَیْعِ النَّخْلِ ؟ فَقَالَ : نَہَی النَّبِیُّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ عَنْ بَیْعِ النَّخْلِ حَتَّی یَأْکُلَ مِنْہُ ، أَوْ یُؤْکَلَ مِنْہُ ، وَحَتَّی یُوزَنَ ، قُلْتُ : وَمَا یُوزَنُ ؟ فَقَالَ رَجُلٌ عِنْدَہُ : حَتَّی یُحْرَزَ۔ (بخاری ۲۲۵۰۔ مسلم ۱۱۶۷)
(٣٧٣٥٥) حضرت ابو الجری فرماتے ہیں کہ میں نے ابن عباس سے کھجوروں کی بیع کے متعلق سوال کیا ؟ تو انھوں نے فرمایا : نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کھجوروں کی بیع سے منع کیا یہاں تک کہ آدمی اس میں سے کھائے یا (فرمایا) وہ کھائی جاسکے۔ اور یہاں تک کہ وہ وزن کی جاسکے۔ میں نے پوچھا۔ اس کے وزن کئے جانے سے کیا مراد ہے ؟ تو ان کے پاس بیٹھے ایک آدمی نے جواب دیا : یہاں تک کہ وہ محفوظ ہوجائے۔

37355

(۳۷۳۵۶) حَدَّثَنَا سَہْلُ بْنُ یُوسُفَ ، عَنْ حُمَیْدٍ ، عَنْ أَنَسٍ ، قَالَ : نَہَی النَّبِیُّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ عَنْ بَیْعِ ثَمَرِ النَّخْلِ حَتَّی یَزْہُوَ ، فَقِیلَ لأَنَسٍ : مَا زَہْوُہُ ؟ قَالَ : یَحْمَرُّ ، أَوْ یَصْفَرُّ۔
(٣٧٣٥٦) حضرت انس سے روایت ہے کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کھجور کے پھل کو فروخت کرنے سے منع کیا یہاں تک اس کی نشوو نما ہوجائے۔ حضرت انس سے پوچھا گیا کہ اس کی نشو و نما کیا ہے ؟ تو آپ نے فرمایا : وہ سُرخ یا پیلا ہوجائے۔

37356

(۳۷۳۵۷) حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ یَزِیدَ بْنِ جَابِرٍ ، قَالَ : حدَّثَنَا الْقَاسِمُ ، وَمَکْحُولٌ ، عَنْ أَبِی أُمَامَۃَ ؛ أَنَّ النَّبِیَّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ نَہَی عَنْ بَیْعِ الثَمَرَۃِ حَتَّی یَبْدُوَ صَلاَحُہَا۔
(٣٧٣٥٧) حضرت ابو امامہ سے روایت ہے کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے بد و صلاح سے قبل پھلوں کی بیع کرنے سے منع فرمایا۔

37357

(۳۷۳۵۸) حَدَّثَنَا یَعْلَی بْنُ عُبَیْدٍ ، حَدَّثَنَا فُضَیْلٍ بْنُ غَزْوَانٍ ، عَنِ ابْنِ أَبِی نُعْمٍ ، عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ ؛ أَنَّ رَسُولَ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ نَہَی عَنْ بَیْعِ الثَمَرَۃِ حَتَّی یَبْدُوَ صَلاَحُہَا۔ - وذُکِرَ أَنَّ أَبَا حَنِیفَۃَ قَالَ : لاَ بَأْسَ بِبیعِہِ بَلَحًا ، وَہُوَ خِلاَفُ الأَثَرِِ۔
(٣٧٣٥٨) حضرت ابوہریرہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے بدو صلاح سے قبل پھلوں کی فروخت سے منع فرمایا ہے۔
اور (امام) ابوحنیفہ کا قول یہ ذکر کیا گیا ہے کہ اس کو کچا بیچنے میں کوئی حرج نہیں ہے اور یہ بات حدیث کے خلاف ہے۔

37358

(۳۷۳۵۹) حَدَّثَنَا ابْنُ إِدْرِیسَ ، عَنْ عُبَیْدِ اللہِ بْنِ عُمَرَ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ : عُرِضْتُ عَلَی النَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یَوْمَ أُحُدٍ ، وَأَنَا ابْنُ أَرْبَعَ عَشْرَۃَ فَاسْتَصْغَرَنِی ، وَعُرِضْتُ عَلَیْہِ یَوْمَ الْخَنْدَقِ وَأَنَا ابْنُ خَمْسَ عَشْرَۃَ فَأَجَازَنِی ، قَالَ نَافِعٌ : فَحَدَّثْتُ بِہِ عُمَرَ بْنَ عَبْدِ الْعَزِیزِ ، قَالَ : فَقَالَ : ہَذَا حَدٌّ بَیْنَ الصَّغِیرِ وَالْکَبِیرِ ، قَالَ : فَکَتَبَ إِلَی عُمَّالِہِ أَنْ یَفْرِضُوا لاِبْنِ خَمْسَ عَشْرَۃَ فِی الْمُقَاتِلَۃِ ،وَلاِبْنِ أَرْبَعَ عَشْرَۃَ فِی الذُّرِّیَّۃِ۔ - وذُکِرَ أَنَّ أَبَا حَنِیفَۃَ قَالَ : لَیْسَ عَلَی الْجَارِیَۃِ شَیْئٌ حَتَّی تَبْلُغَ ثَمَانَ عَشْرَۃَ ، أَوْ سَبْعَ عَشْرَۃَ۔
(٣٧٣٥٩) حضرت ابن عمر بیان فرماتے ہیں کہ مجھے احد کے دن نبی پاک (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں پیش کیا گیا۔ میں اس وقت چودہ سال کا تھا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مجھے چھوٹا سمجھا اور مجھے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں خندق کے دن پیش کیا گیا۔ میری عمر اس وقت پندرہ سال تھی۔ تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مجھے اجازت دے دی۔ حضرت نافع فرماتے ہیں کہ میں نے یہ حدیث عمر بن عبد العزیز کو بیان کی۔ راوی کہتے ہیں : انھوں نے فرمایا : یہی چھوٹے بڑے میں حد ہے۔ راوی کہتے ہیں کہ انھوں نے اپنے گورنروں کو لکھا کہ پندرہ سال والے کو مقاتلین میں شمار کرو اور چودہ سال والے کو بچوں میں شمار کرو۔
اور (امام) ابوحنیفہ کا قول یہ ذکر کیا گیا ہے کہ لڑکی پر اٹھارہ سال یا سترہ سال تک پہنچنے تک کچھ بھی (لازم) نہیں ہے۔

37359

(۳۷۳۶۰) حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَیَّۃَ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ إِسْحَاقَ ، عَنِ الزُّہْرِیِّ ، عَنْ سَعِیدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ ؛ أَنَّ النَّبِیَّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ أَمَرَ عَتَّابَ بْنَ أُسَیْدٍ أَنْ یَخْرُصَ الْعَنْبِ کَمَا یُخْرَصُ النَّخْلُ ، فَتُؤَدَّی زَکَاتَہُ زَبِیبًا ، کَمَا تُؤَدَّی زَکَاۃُ النَّخْلِ تَمْرًا ، فَتِلْکَ سُنَّۃُ النَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فِی النَّخْلِ وَالْعِنَبِ۔
(٣٧٣٦٠) حضرت سعید بن مسیب بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حضرت عتاب بن اسید کو کھجوروں کا تخمینہ لگانے کی طرح انگوروں کا تخمینہ لگانے کا حکم دیا۔ پس انگوروں کی زکوۃ کشمش کی شکل میں اور خرما کی زکوۃ کھجوروں کی شکل میں ادا کی جائے گی۔ کھجوروں اور انگوروں کے بارے میں یہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی سُنت ہے۔

37360

(۳۷۳۶۱) حَدَّثَنَا حَفْصٌ ، عَنِ الشَّیْبَانِیِّ ، عَنِ الشَّعْبِیِّ ؛ أَنَّ النَّبِیَّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ بَعَثَ عَبْدَ اللہِ بْنَ رَوَاحَۃَ إِلَی أَہْلِ الْیَمَنِ ، فَخَرَصَ عَلَیْہِمَ النَّخْلَ۔
(٣٧٣٦١) حضرت شعبی سے منقول ہے کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے عبداللہ بن رواحہ کو اہل یمن کی طرف بھیجا تو انھوں نے ان پر کھجوروں میں تخمینہ لگانا مقرر کیا۔

37361

(۳۷۳۶۲) حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ ، عَنْ شُعْبَۃَ ، عَنْ خُبَیْبِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، قَالَ : سَمِعْتُ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ مَسْعُودٍ ، یَقُولُ : جَائَ سَہْلُ بْنُ أَبِی حَثْمَۃَ إِلَی مَجْلِسَنا ، فَحَدَّثَ أَنَّ النَّبِیَّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، قَالَ : إِذَا خَرَصْتُمْ ، فَخُذُوا وَدَعُوا۔
(٣٧٣٦٢) حضرت عبد الرحمن بن مسعود بیان کرتے ہیں کہ سہل بن ابی حثمہ ہماری مجلس میں آئے اور انھوں نے یہ حدیث بیان کی کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جب تم تخمینہ لگاؤ تو (کچھ) لے لو اور (کچھ) چھوڑ دو ۔

37362

(۳۷۳۶۳) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ ، عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ ، عَنْ أَبِی الزُّبَیْرِ ، عَنْ جَابِرٍ ، أَنَّہُ سَمِعَہُ ، یَقُولُ : خَرَصَہَا ابْنُ رَوَاحَۃَ ، یَعْنِی خَیْبَرَ ، أَرْبَعِینَ أَلْفَ وَسْقٍ ، وَزَعَمَ أَنَّ الْیَہُودَ لَمَّا خَیَّرَہُمُ ابْنُ رَوَاحَۃَ أَخَذُوا التَّمْرَ ، وَعَلَیْہِمْ عِشْرُونَ أَلْفَ وَسْقٍ۔
(٣٧٣٦٣) حضرت جابر فرماتے ہیں کہ ابن رواحہ نے خیبر کی کھجوروں کا تخمینہ چالیس ہزار وسق لگایا۔ اور ان کو یہ گمان تھا کہ جب ابن رواحہ نے یہودیوں کو اختیار دیا تو انھوں نے کھجوریں لے لیں اور ان پر بیس ہزار وسق تھے۔

37363

(۳۷۳۶۴) حَدَّثَنَا أَبُوخَالِدٍ، عَنْ یَحْیَی بْنِ سَعِیدٍ، عَنْ بُشَیْرِ بْنِ یَسَارٍ؛ أَنَّ عُمَرَ کَانَ یَبْعَثُ أَبَا حَثْمَۃَ خَارِصًا لِلنَّخْلِ۔ - وذُکِرَ أَنَّ أَبَا حَنِیفَۃَ کَانَ لاَ یَرَی الْخَرْصَ۔
(٣٧٣٦٤) حضرت بشیر بن یسار بیان کرتے ہیں کہ حضرت عمر ، ابو حثمہ کو کھجوروں کا تخمینہ لگانے کے لیے بھیجتے تھے۔
اور (امام) ابوحنیفہ کا قول یہ ذکر کیا گیا ہے کہ : وہ تخمینہ لگانے کی رائے نہیں رکھتے تھے۔

37364

(۳۷۳۶۵) حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ إِبْرَاہِیمَ ، عَنِ الأَسْوَدِ ، عَنْ عَائِشَۃَ ، قَالَتْ : قَالَ النَّبِیُّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : أَطْیَبُ مَا أَکَلَ الرَّجُلُ : مِنْ کَسْبِہِ ، وَوَلَدُہُ مِنْ کَسْبِہِ۔
(٣٧٣٦٥) حضرت عائشہ روایت کرتی ہیں کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : آدمی سب سے پاکیزہ جو کھاتا ہے وہ اپنی کمائی (کا مال) ہے اور آدمی کی اولاد بھی اس کی کمائی ہے۔

37365

(۳۷۳۶۶) حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِی زَائِدَۃَ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ عُمَارَۃَ بْنِ عُمَیْرٍ ، عَنْ عَمَّتِہِ ، عَنْ عَائِشَۃَ ، قَالَتْ : قَالَ النَّبِیُّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : إِنَّ أَطْیَبَ مَا أَکَلْتُمْ مِنْ کَسْبِکُمْ ، وَإِنَّ أَوْلاَدَکُمْ مِنْ کَسْبِکُمْ۔
(٣٧٣٦٦) حضرت عائشہ روایت کرتی ہیں کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : تم جو کچھ کھاتے ہو اس میں سے پاکیزہ مال تمہاری کمائی والا مال ہے اور تمہاری اولادیں بھی تمہاری کمائی ہیں۔

37366

(۳۷۳۶۷) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنِ ابْنِ أَبِی لَیْلَی ، عَنِ الشَّعْبِیِّ ، قَالَ : جَائَ رَجُلٌ مِنَ الأَنْصَارِ إِلَی النَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، فَقَالَ : یَا رَسُولَ اللہِ ، إِنَّ أَبِی غَصَبَنِی مَالِی ، فَقَالَ : أَنْتَ وَمَالُک لأَبِیک۔
(٣٧٣٦٧) حضرت شعبی فرماتے ہیں ایک انصاری ، نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضرہوا اور عرض کیا۔ یا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! میرے باپ نے میرا مال غصب کیا ہے ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تو اور تیرا مال تیرے باپ کا ہے۔

37367

(۳۷۳۶۸) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْکَدِرِ ، قَالَ : جَائَ رَجُلٌ إِلَی النَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ : یَا رَسُولَ اللہِ ، إِنَّ لِی مَالاً ، وَلأَبِی مَالٌ ، قَالَ : أَنْتَ وَمَالُک لأَبِیک۔ (عبدالرزاق ۱۶۶۲۸)
(٣٧٣٦٨) حضرت محمد بن منکدر روایت کرتے ہیں کہ ایک آدمی آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت اقدس میں حاضر ہوا اور اس نے عرض کیا : یا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! میرے پاس بھی مال ہے اور میرے والد کے پاس بھی مال ہے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تو اور تیرا مال تیرے باپ کا ہے۔

37368

(۳۷۳۶۹) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنْ إِبْرَاہِیمَ بْنِ عَبْدِ الأَعْلَی ، عَنْ سُوَیْد بْنِ غَفَلَۃَ ، عَنْ عَائِشَۃَ ، قَالَتْ : یَأْکُلُ الرَّجُلُ مِنْ مَالِ وَلَدِہِ مَا شَائَ ، وَلاَ یَأْکُلُ الْوَلَدُ مِنْ مَالِ وَالِدِہِ إِلاَّ بِإِذْنِہِ۔
(٣٧٣٦٩) حضرت عائشہ فرماتی ہیں کہ آدمی اپنی اولاد کے مال میں سے جتنا چاہے کھا سکتا ہے اور اولاد اپنے والد کے مال میں سے اس کی اجازت کے بغیر نہیں کھا سکتی۔

37369

(۳۷۳۷۰) حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ ، عَنْ حَجَّاجٍ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَیْبٍ ، عَنْ أَبِیہِ ، عَنْ جَدِّہِ ، قَالَ : جَائَ رَجُلٌ إِلَی النَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، فَقَالَ : إِنَّ أَبِی اجْتَاحَ مَالِی ، قَالَ : أَنْتَ وَمَالُک لأَبِیک۔ - وذُکِرَ أَنَّ أََبَا حَنِیفَۃَ قَالَ : لاَ یَأْخُذُ مِنْ مالِہِ إِلاَّ أَنْ یَکُونَ مُحْتَاجًا فَیُنْفِقُ عَلَیْہِ۔
(٣٧٣٧٠) حضرت عمرو بن شعیب اپنے دادا سے روایت کرتے ہیں کہ ایک آدمی آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت اقدس میں حاضر ہوا اور عرض کیا۔ میرا والد میرے مال کا محتاج ہے ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تو اور تیرا مال تیرے باپ کا ہے۔
اور (امام) ابوحنیفہ کا قول یہ ذکر کیا گیا ہے کہ : باپ اگر محتاج ہو تو اولاد کے مال میں سے لے سکتا ہے اور خود پر خرچ کرسکتا ہے وگرنہ نہیں۔

37370

(۳۷۳۷۱) حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ ، عَنْ عَبْدِ الْعَزِیزِ بْنِ صُہَیْبٍ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ ، قَالَ : قَدِمَ نَاسٌ مِنْ عُرَیْنَۃَ الْمَدِینَۃَ فَاجْتَوَوْہَا ، فَقَالَ لَہُمَ النَّبِیُّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : إِنْ شِئْتُمْ أَنْ تَخْرُجُوا إِلَی إبِلِ الصَّدَقَۃِ فَتَشْرَبُوا مِنْ أَبْوَالِہَا وَأَلْبَانِہَا ، فَافْعَلُوا۔
(٣٧٣٧١) حضرت انس بن مالک بیان فرماتے ہیں کہ عرینہ سے کچھ لوگ مدینہ میں حاضر ہوئے ۔ تو انھیں مدینہ کی آب و ہوا موافق نہ آئی۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے انھیں فرمایا : اگر تم صدقہ کے اونٹوں کی طرف نکلنا اور ان کا دودھ اور پیشاب پینا چاہتے ہو تو ایسا کرلو۔

37371

(۳۷۳۷۲) حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَیَّۃَ ، عَنْ حَجَّاجِ بْنِ أَبِی عُثْمَانَ ، قَالَ : حدَّثَنَا أَبُو رَجَائٍ مَوْلَی أَبِی قِلاَبَۃَ ، عَنْ أَبِی قِلاَبَۃَ ، عَنْ أَنَسٍ ؛ أَنَّ نَفَرًا مِنْ عُکْلٍ ثَمَانِیَۃً ، قَدِمُوا عَلَی النَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فَبَایَعُوہُ عَلَی الإِسْلاَمِ ، فَاسْتَوْخَمُوا الأَرْضَ ، وَسَقِمَتْ أَجْسَامُہُمْ ، فَشَکَوْا ذَلِکَ إِلَی النَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، فَقَالَ : أَلاَ تَخْرُجُونَ مَعَ رَاعِینَا فِی إبِلِہِ فَتُصِیبُوا مِنْ أَبْوَالِہَا وَأَلْبَانِہَا؟ قَالُوا: بَلَی، فَخَرَجُوا فَشَرِبُوا مِنْ أَبْوَالِہَا وَأَلْبَانِہَا۔ - وَذُکِرَ أَنَّ أَبَا حَنِیفَۃَ کَرِہَ شُرْبَ أَبْوالِ الإِبِلِ۔
(٣٧٣٧٢) حضرت انس سے روایت ہے کہ عکل سے آٹھ افراد نبی پاک (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت اقدس میں حاضر ہوئے اور انھوں نے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے اسلام پر بیعت کی ۔ انھیں مدینہ کی زمین موافق نہ آئی اور ان کے جسم بیمار ہوگئے تو انھوں نے نبی پاک (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو اس بات کی شکایت کی تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کیا تم ہمارے چرواہے کے ساتھ اس کے اونٹوں میں نہیں چلے جاتے تاکہ تم اونٹوں کے پیشاب اور دودھ پیو ؟ انھوں نے کہا : کیوں نہیں ! پس وہ لوگ چلے گئے اور انھوں نے اونٹوں کے دودھ اور پیشاب کو پیا۔
اور (امام) ابوحنیفہ کا قول یہ ذکر کیا گیا ہے کہ : وہ اونٹوں کے پیشاب کو مکروہ جانتے تھے۔

37372

(۳۷۳۷۳) حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَیْرٍ ، عَنْ عُثْمَانَ بْنِ حَکِیمٍ ، عَنْ عَامِرِ بْنِ سَعْدٍ ، عَنْ أَبِیہِ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : إِنِّی أُحَرِّمُ مَا بَیْنَ لاَبَتَیِ الْمَدِینَۃِ ؛ أَنْ تُقْطَعَ عِضَاہُہَا ، أَوْ یُقْتَلَ صَیْدُہَا ، وَقَالَ : الْمَدِینَۃُ خَیْرٌ لَہُمْ لَوْ کَانُوا یَعْلَمُونَ۔ (مسلم ۹۹۲۔ احمد ۱۸۱)
(٣٧٣٧٣) حضرت عامر بن سعد اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : بیشک میں مدینہ کے دونوں سنگریزوں کے درمیان کو حرام قرار دیتا ہوں اس بات سے کہ اس کا درخت کاٹا جائے یا اس کے شکار کو قتل کیا جائے اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : مدینہ لوگوں کے لیے بہتر ہے اگر لوگ اس بات کو جانتے۔

37373

(۳۷۳۷۴) حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ إِبْرَاہِیمَ التَّیْمِیِّ ، عَنْ أَبِیہِ ، قَالَ : خَطَبَنَا عَلِیٌّ ، فَقَالَ : مَنْ زَعَمَ أَنَّ عِنْدَنَا شَیْئًا نَقْرَؤُہُ إِلاَّ کِتَابَ اللہِ ، وَہَذِہِ الصَّحِیفَۃَ ، صَحِیفَۃٌ فِیہَا أَسْنَانُ الإِبِلِ ، وَأَشْیَائُ مِنَ الْجِرَاحَاتِ ، قَالَ : وَفِیہَا ، قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : الْمَدِینَۃُ حَرَمٌ مَا بَیْنَ عَیْرٍ إِلَی ثَوْرٍ۔
(٣٧٣٧٤) حضرت ابراہیم تیمی اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ علی مرتضیٰ نے ہمیں خطبہ دیا تو فرمایا : جو کوئی گمان کرتا ہے کہ ہمارے پاس کوئی چیز ہے جس کو ہم پڑھتے ہیں سوائے کتاب اللہ کے اور اس صحیفہ کے۔ اس صحیفہ میں اونٹ کے دانت تھے اور زخموں کے بارے میں کچھ احکام تھے۔ (تو اس کا گمان غلط ہے) راوی کہتے ہیں کہ اس میں یہ بات بھی تھی کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : مدینہ مقام عیر سے مقام ثور تک حرم ہے۔

37374

(۳۷۳۷۵) حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ مُسْہِرٍ ، عَنِ الشَّیْبَانِیِّ ، عَنْ یُسَیْرِ بْنِ عَمْرٍو ، عَنْ سَہْلِ بْنِ حُنَیْفٍ ، قَالَ : أَہْوَی النَّبِیُّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ إِلَی الْمَدِینَۃِ ، فَقَالَ : إِنَّہَا حَرَمٌ آمِنٌ۔
(٣٧٣٧٥) حضرت سہل بن حُنیف روایت کرتے ہیں کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مدینہ کی طرف اشارہ کیا اور فرمایا : یہ مامون حرم ہے۔

37375

(۳۷۳۷۶) حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَیَّۃَ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ إِسْحَاقَ ، عَنِ الزُّہْرِیِّ ، عَنْ سَعِیدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ ، قَالَ : قَالَ أَبُو ہُرَیْرَۃَ : حَرَّمَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ مَا بَیْنَ لاَبَتَیْہَا ، یُرِیدُ الْمَدِینَۃَ ، قَالَ أَبُو ہُرَیْرَۃَ : لَوْ وَجَدْتُ الظِّبَائَ سَاکِنَۃً لَمَا ذَعَرْتُہَا۔ (ترمذی ۳۹۲۱۔ احمد ۴۸۷)
(٣٧٣٧٦) حضرت ابوہریرہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس کے ، یعنی مدینہ کے، دونوں سنگریزوں کے مابین کو حرم قرار دیا ہے۔ حضرت ابوہریرہ فرماتے ہیں کہ اگر میں (یہاں پر) ہرن ٹھہرا پاؤں تو میں اس کو بھی خوف زدہ نہیں کروں گا۔

37376

(۳۷۳۷۷) حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ ، عَنْ عُبَیْدِ اللہِ بْنِ عُمَرَ ، عَنْ سَعِیدِ بْنِ أَبِی سَعِیدٍ ، عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ ، قَالَ : قَالَ النَّبِیُّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : إِنَّ اللَّہَ حَرَّمَ عَلَی لِسَانِی مَا بَیْنَ لاَبَتَیِ الْمَدِینَۃِ۔ (بخاری ۱۸۶۹۔ احمد ۲۸۶)
(٣٧٣٧٧) حضرت ابوہریرہ بیان فرماتے ہیں کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : اللہ تعالیٰ نے میری زبان سے مدینہ کے دونوں سنگریزوں کے درمیان کو حرم بنادیا ہے۔

37377

(۳۷۳۷۸) حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ ، عَنِ الْوَلِیدِ بْنِ کَثِیرٍ ، قَالَ : حدَّثَنِی شُرَحْبِیلُ أَبُو سَعْدٍ ؛ أَنَّہُ دَخَلَ الأَسْوَافَ ، فَصَادَ بِہَا نُہَسًا ، یَعْنِی طَائِرًا ، فَدَخَلَ عَلَیْہِ زَیْدُ بْنُ ثَابِتٍ ، وَہُوَ مَعَہُ ، فَعَرَکَ أُذُنَہُ ، وَقَالَ : خَلِّ سَبِیلَہُ ، لاَ أُمَّ لَک ، أَمَا عَلِمْتَ أَنَّ النَّبِیَّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ حَرَّمَ مَا بَیْنَ لاَبَتَیْہَا۔ (احمد ۱۸۱۔ طبرانی ۴۹۱۱)
(٣٧٣٧٨) حضرت شرحبیل ابو سعد بیان فرماتے ہیں کہ وہ اسواف میں داخل ہوئے (وہاں پر) انھوں نے ایک پرندہ شکار کیا ۔ (اس دوران) ان کے پاس زید بن ثابت تشریف لائے۔ وہ پرندہ ابو سعد کے پاس تھا۔ حضرت زید نے ابو سعد کے کان کو مسلا اور فرمایا۔ تیری ماں نہ ہو ! اس کا راستہ چھوڑ دے۔ کیا تجھے معلوم نہیں ہے کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مدینہ کے دونوں سنگریزوں کے مابین کو حرام قرار دیا ہے۔

37378

(۳۷۳۷۹) حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ ، عَنِ الْوَلِیدِ بْنِ کَثِیرٍ ، عَنْ سَعِیدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِی سَعِیدٍ الْخُدْرِیِّ ، أَنَّ عَبْدَ الرَّحْمَن حَدَّثَہُ ، عَنْ أَبِیہِ أَبِی سَعِیدٍ ؛ أَنَّہُ سَمِعَ النَّبِیَّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، یَقُولُ : إِنِّی حَرَّمْت مَا بَیْنَ لاَبَتَیِ الْمَدِینَۃِ کَمَا حَرَّمَ إِبْرَاہِیمُ مَکَّۃَ ، قَالَ : ثُمَّ کَانَ أَبُو سَعِیدٍ یَجِدُ أَحَدَنَا فِی یَدِہِ الطَّیْرُ قَدْ أَخَذَہُ ، فَیَفُکُّہُ مِنْ یَدِہِ فَیُرْسِلُہُ۔ (مسلم ۱۰۰۳۔ ابویعلی ۱۰۰۶)
(٣٧٣٧٩) حضرت عبد الرحمن اپنے والد ابو سعید سے روایت کرتے ہیں کہ انھوں نے نبی پاک (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو فرماتے سُنا کہ میں مدینہ کے دونوں سنگریزوں کے درمیان کو حرم قرار دیتا ہوں جیسا کہ ابراہیم (علیہ السلام) نے مکہ کو حرم قرار دیا تھا۔ راوی کہتے ہیں کہ ابو سعید اگر ہم میں سے کسی کے ہاتھ پرندہ پکڑا ہوا دیکھتے تو اس کو اس کے ہاتھ سے روک لیتے پھر پرندہ کو چھڑوا دیتے۔

37379

(۳۷۳۸۰) حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ ، عَنْ عَاصِمٍ الأَحْوَلِ ، قَالَ : سَأَلْتُ أَنَسَ بْنَ مَالِکٍ : أَحَرَّمَ النَّبِیُّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ الْمَدِینَۃَ ؟ قَالَ : نَعَمْ ، ہِیَ حَرَامٌ ، حَرَّمَہَا اللَّہُ وَرَسُولُہُ ، لاَ یُخْتَلَی خَلاَہَا ، فَمَنْ فَعَلَ ذَلِکَ فَعَلَیْہِ لَعَنْۃُ اللہِ وَالْمَلاَئِکَۃِ وَالنَّاسِ أَجْمَعِینَ۔ (بخاری ۱۸۶۷۔ مسلم ۹۹۴)
(٣٧٣٨٠) حضرت عاصم احول فرماتے ہیں کہ میں نے انس بن مالک سے پوچھا : کیا نبی پاک (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مدینہ کو حرم قرار دیا تھا ؟ انھوں نے فرمایا : ہاں ! یہ حرم ہے اس کو اللہ اور اس کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے قابل احترام ٹھہرایا ہے۔ اس کا گھاس (بھی) نہیں کاٹا جائے گا۔ جو شخص ایسا کرے (گھاس کاٹے) تو اس پر اللہ کی، فرشتوں کی اور تمام لوگوں کی لعنت ہے۔

37380

(۳۷۳۸۱) حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِی غَنِیَّۃَ ، عَنْ دَاوُدَ بْنِ عِیسَی ، عَنِ الْحَسَنِ ، قَالَ : أَخْبَرَنِی ابْنُ عَبَّاسٍ ؛ أَنَّہُ سَمِعَ النَّبِیَّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، یَقُوْلَ : اللَّہُمَّ إِنِّی حَرَّمْتُ الْمَدِینَۃَ بِمَا حَرَّمْتَ بِہِ مَکَّۃَ۔ - وذُکِرَ أَنَّ أَبَا حَنِیفَۃَ قَالَ : لَیْسَ عَلَیْہِ شَیْئٌ۔ (احمد ۳۱۸)
(٣٧٣٨١) حضرت ابن عباس خبر دیتے ہیں کہ انھوں نے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو کہتے سُنا۔ اے اللہ ! میں مدینہ کو حرم قرار دیتا ہوں جیسا کہ آپ نے مکہ کو حرم قرار دیا ہے۔
اور (امام) ابوحنیفہ کا قول یہ ذکر کیا گیا ہے کہ : اس آدمی پر کچھ بھی نہیں ہے۔

37381

(۳۷۳۸۲) حَدَّثَنَا ابْنُ عُیَیْنَۃَ ، عَنِ الزُّہْرِیِّ ، عَنْ أَبِی بَکْرٍ ، عَنْ أَبِی مَسْعُودٍ ؛ أَنَّ النَّبِیَّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ نَہَی عَنْ مَہْرِ الْبَغِیِّ ، وَثَمَنِ الْکَلْبِ۔
(٣٧٣٨٢) حضرت ابو مسعود سے روایت ہے کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے زانیہ عورت کے مہر سے اور کتے کے ثمن سے منع فرمایا ہے۔

37382

(۳۷۳۸۳) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنِ ابْنِ أَبِی لَیْلَی ، عَنْ عَطَائٍ ، عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ ، قَالَ : نَہَی رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ عَنْ مَہْرِ الْبَغِیِّ ، وَثَمَنِ الْکَلْبِ۔
(٣٧٣٨٣) حضرت ابوہریرہ سے روایت ہے کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے زانیہ کے مہر سے اور کتے کے ثمن سے منع فرمایا ہے۔

37383

(۳۷۳۸۴) حَدَّثَنَا ابْنُ إِدْرِیسَ ، عَنْ أَشْعَثَ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِیرِینَ ، قَالَ : أَخْبَثُ الْکَسْبِ ثَمَنُ الْکَلْبِ ، وَکَسْبُ الزَّمَّارَۃِ۔
(٣٧٣٨٤) حضرت محمد بن سیرین فرماتے ہیں کہ خبیث ترین کمائی کتے کا ثمن اور بانسری بجانے والے کی کمائی ہے۔

37384

(۳۷۳۸۵) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، قَالَ : أَرَی أَبَا سُفْیَانَ ذَکَرَہُ ، عَنْ جَابِرٍ ، قَالَ : نَہَی النَّبِیُّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ عَنْ ثَمَنِ الْکَلْبِ وَالسِّنَّوْرِ۔
(٣٧٣٨٥) حضرت جابر سے روایت ہے کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کتے اور بلی کے ثمن سے منع فرمایا ۔

37385

(۳۷۳۸۶) حَدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ دُکَیْنٍ ، عَنْ عَبْدِ الْجَبَّارِ بْنِ عَبَّاسٍ ، عَنْ عَوْنِ بْنِ أَبِی جُحَیْفَۃَ ، عَنْ أَبِیہِ ، قَالَ : نَہَی النَّبِیُّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ عَنْ ثَمَنِ الْکَلْبِ۔
(٣٧٣٨٦) حضرت عون بن ابی حجیفہ اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کتے کے ثمن سے منع فرمایا ۔

37386

(۳۷۳۸۷) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ إِسْرَائِیلَ ، عَنْ عَبْدِ الْکَرِیمِ ، عَنْ قَیْسِ بْنِ حَبْتَرٍ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، عَنِ النَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، قَالَ : ثَمَنُ الْکَلْبِ ، وَمَہْرُ الْبَغِیِّ ، وَثَمَنُ الْخَمْرِ حَرَامٌ۔ - وذُکِرَ أَنَّ أَبَا حَنِیفَۃَ رخّصَ فِی ثَمَنِ الْکَلْبِ۔
(٣٧٣٨٧) حضرت ابن عباس ، نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے روایت کرتے ہیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : کُتّے کا ثمن ، زانیہ کا مہر اور شراب کی قیمت حرام ہے۔
اور (امام) ابوحنیفہ کے بارے میں یہ ذکر کیا جاتا ہے کہ : آپ نے کتے کے ثمن میں رخصت دی ہے۔

37387

(۳۷۳۸۸) حَدَّثَنَا ابْنُ مُسْہِرٍ ، عَنْ عُبَیْدِ اللہِ بْنِ عُمَرَ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ : قطَعَ النَّبِیُّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فِی مِجَنٍّ ، قُوِّمَ ثَلاَثَۃَ دَرَاہِمَ۔
(٣٧٣٨٨) حضرت ابن عمر سے روایت ہے کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایک ڈھال (کی چوری میں) جس کی قیمت تین درہم تھی ، ہاتھ کاٹا تھا۔

37388

(۳۷۳۸۹) حَدَّثَنَا یَزِیدُ ، عَنْ سُلَیْمَانَ بْنِ کَثِیرٍ ، وَإِبْرَاہِیمَ بْنِ سَعْدٍ ، قَالاَ جَمِیعًا : أَخْبَرَنَا الزُّہْرِیُّ ، عنْ عَمْرَۃَ ، عَنْ عَائِشَۃَ ، عَنِ النَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، قَالَ : یُقْطَعُ فِی رُبُعِ دِینَارٍ فَصَاعِدًا۔
(٣٧٣٨٩) حضرت عائشہ سے روایت ہے کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : چوتھائی دینار یا اس سے زیادہ میں ہاتھ کاٹا جائے گا۔

37389

(۳۷۳۹۰) حَدَّثَنَا ابْنُ مَہْدِیٍّ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنْ عِیسَی بْنِ أَبِی عَزَّۃَ ، عَنِ الشَّعْبِیِّ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ ؛ أَنَّ النَّبِیَّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ قَطَعَ فِی خَمْسَۃِ دَرَاہِمَ۔ - وذُکِرَ أَنَّ أَبَا حَنِیفَۃَ ، قَالَ : لاَ یُقْطَعُ فِی أَقَلِّ مِنْ عَشْرِۃِ دَرَاہِم۔
(٣٧٣٩٠) حضرت عبداللہ سے روایت ہے کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پانچ دراہم (کی چوری میں) ہاتھ کاٹا تھا۔
اور (امام) ابوحنیفہ کا قول یہ ذکر کیا گیا ہے کہ : دس درہم سے کم میں ہاتھ نہیں کاٹا جائے گا۔

37390

(۳۷۳۹۱) حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ أَبِی رَزِینٍ ، عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ ، قَالَ : قَالَ النَّبِیُّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : إِذَا قَامَ أَحَدُکُمْ مِنَ اللَّیْلِ ، فَلاَ یَغْمِسْ یَدَہُ فِی الإِنَائِ حَتَّی یَغْسِلَہَا ثَلاَثَ مَرَّاتٍ ، فَإِنَّہُ لاَ یَدْرِی أَیْنَ بَاتَتْ یَدُہُ۔
(٣٧٣٩١) حضرت ابوہریرہ سے روایت ہے کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : جب تم میں سے کوئی رات کو اٹھے تو وہ اپنے ہاتھ کو تین مرتبہ دھونے سے قبل برتن میں نہ ڈالے ۔ کیونکہ اس کو معلوم نہیں ہے کہ اس کے ہاتھ نے رات کہاں گزاری ہے۔

37391

(۳۷۳۹۲) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحِیمِ بْنُ سُلَیْمَانَ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو ، عَنْ أَبِی سَلَمَۃَ ، عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : إِذَا قَامَ أَحَدُکُمْ مِنْ نَوْمِہِ فَلْیُفْرِغْ عَلَی یَدِہِ مِنْ إِنَائِہِ ثَلاَثَ مَرَّاتٍ ، فَإِنَّہُ لاَ یَدْرِی أَیْنَ بَاتَتْ یَدُہُ۔
(٣٧٣٩٢) حضرت ابوہریرہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : جب تم میں سے کوئی اپنی نیند سے اٹھے تو اس کو چاہیے کہ اپنے ہاتھ پر برتن میں سے تین مرتبہ پانی انڈیل دے۔ کیونکہ اس کو معلوم نہیں ہے کہ اس کے ہاتھ نے رات کہاں گزاری ہے۔

37392

(۳۷۳۹۳) حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ الأَحْمَرُ ، عَنْ ہِشَامٍ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِیرِینَ ، عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : إِذَا قَامَ أَحَدُکُمْ مِنَ اللَّیْلِ فَلاَ یَغْمِسْ یَدَہُ فِی الإِنَائِ حَتَّی یَغْسِلَہَا۔
(٣٧٣٩٣) حضرت ابوہریرہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا ارشاد ہے کہ جب تم میں سے کوئی ایک رات کو اٹھے تو اپنے ہاتھ کو برتن میں نہ ڈالے یہاں تک کہ اس کو دھو لے۔

37393

(۳۷۳۹۴) حَدَّثَنَا جَرِیرٌ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، عَنْ إِبْرَاہِیمَ ، قَالَ : إِذَا اسْتَیْقَظَ الرَّجُلُ مِنْ نَوْمِہِ ، فَلاَ یُدْخِلْ یَدَہُ فِی الإِنَائِ حَتَّی یَغْسِلَہَا۔ - وذُکِرَ أنَّ أبَا حَنِیفَۃَ قَالَ : لاَ بَأْسَ بِہِ۔
(٣٧٣٩٤) حضرت ابراہیم سے منقول ہے کہ جب کوئی آدمی اپنی نیند سے بیدار ہو تو وہ اپنے ہاتھ کو برتن میں داخل نہ کرے گا یہاں تک کہ اس کو دھو لے۔
اور (امام) ابوحنیفہ کا قول یہ ذکر کیا گیا ہے کہ : اس میں کوئی حرج نہیں ہے۔

37394

(۳۷۳۹۵) حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَیَّۃَ ، عَنْ ہِشَامٍ ، عَنِ ابْنِ سِیرِینَ ، عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ ، عَنِ النَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، قَالَ: طَہُورُ إِنَائِ أَحَدِکُمْ إِذَا وَلَغَ فِیہِ الْکَلْبُ أَنْ یَغْسِلَہُ سَبْعَ مَرَّاتٍ ، أُولاَہُنَّ بِالتُّرَابِ۔
(٣٧٣٩٥) حضرت ابوہریرہ سے روایت ہے کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : تم میں سے کسی کے برتن کی پاکی کا طریقہ، جب کہ اس برتن میں کتا منہ ڈال دے، یہ ہے کہ اس برتن کو سات مرتبہ دھوئے اور پہلی مرتبہ مٹی سے مانجھے۔

37395

(۳۷۳۹۶) حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ أَبِی رَزِینٍ ، عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ ، قَالَ : سَمِعْتُ رَسُولَ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، یَقُولُ : إِذَا وَلَغَ الْکَلْبُ فِی إِنَائِ أَحَدِکُمْ فَلْیَغْسِلْہُ سَبْعَ مَرَّاتٍ۔
(٣٧٣٩٦) حضرت ابوہریرہ سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو کہتے سُنا : جب کتا، تم میں سے کسی کے برتن میں منہ مار دے تو اس کو سات مرتبہ دھونا چاہیے۔

37396

(۳۷۳۹۷) حَدَّثَنَا شَبَابَۃُ بْنُ سَوَّارٍ ، عَنْ شُعْبَۃَ ، عَنْ أَبِی التَّیَّاحِ ، قَالَ : سَمِعْتُ مُطَرِّفًا ، یُحَدِّثُ عَنِ ابْنِ الْمُغَفَّلِ ؛ أَنَّ رَسُولَ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ أَمَرَ بِقَتْلِ الْکِلاَبِ ، وَقَالَ : إِذَا وَلَغَ الْکَلْبُ فِی الإِنَائِ فَاغْسِلُوہُ سَبْعَ مَرَّاتٍ ، وَعَفِّرُوہُ الثَّامِنَۃَ بِالتُّرَابِ۔ - وذُکِرَ أَنَّ أَبَا حَنِیفَۃَ ، قَالَ : یُجْزِئْہُ أَنْ یَغْسِل مَرَّۃً۔
(٣٧٣٩٧) حضرت ابن مغفل بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کتوں کو قتل کرنے کا حکم دیا اور فرمایا جب کتا برتن میں منہ مار دے تو اس کو سات مرتبہ دھوؤ اور اس کو آٹھویں مرتبہ مٹی سے مانجھ لو۔
اور (امام) ابوحنیفہ کا قول یہ ذکر کیا گیا ہے کہ : اس برتن کو ایک مرتبہ دھونا ہی کفایت کر دے گا۔

37397

(۳۷۳۹۸) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ مَالِکِ بْنِ أَنَسٍ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ بْنِ یَزِیدَ ، عَنْ زَیْدٍ أَبِی عَیَّاشٍ ، قَالَ : سَأَلْتُ سَعْدًا عَنِ السُّلْتِ بِالذُّرَۃِ ، فَکَرِہَہُ ، وَقَالَ سَعْدٌ : سُئِلَ النَّبِیُّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ عَنِ الرُّطَبِ بِالتَّمْرِ ، فَقَالَ : أَیَنْقُصُ إِذَا جَفَّ ؟ قُلْنَا : نَعَمْ ، قَالَ : فَنَہَی عَنْہُ۔
(٣٧٣٩٨) حضرت زید ابو عیاش فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت سعد سے جَو کو مکئی کے عوض بنانے کا پوچھا تو انھوں نے اس کو مکروہ سمجھا۔ اور حضرت سعد نے فرمایا : نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے تازہ کھجوروں کو چھوہاروں کے عوض بنانے کا پوچھا گیا تھا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا تھا۔ کیا کھجور خشک ہو کر کم (ہلکی) ہوجاتی ہے ؟ ہم نے عرض کیا : جی ہاں ! تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس سے منع فرما دیا۔

37398

(۳۷۳۹۹) حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ ، عَنْ زَائِدَۃَ ، عَنْ سِمَاکٍ ، عَنْ عِکْرِمَۃَ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ؛ أَنَّہُ کَرِہَ الرُّطَبَ بِالتَّمْرِ ، وَقَالَ : ہُوَ أَقَلُّہُمَا فِی الْمِکْیَالِ ، أَوْ فِی الْقَفِیزِ۔
(٣٧٣٩٩) حضرت ابن عباس سے منقول ہے کہ وہ کھجوروں کو چھوہاروں کا عوض بنانے کو مکروہ سمجھتے تھے اور فرماتے کہ یہ (کھجوریں) پیمانہ میں یا قفیز میں کم آتی ہیں۔

37399

(۳۷۴۰۰) حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِی زَائِدَۃَ ، عَنْ عُبَیْدِ اللہِ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ؛ أَنَّ النَّبِیَّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ نَہَی عَنْ بَیْعِ الْعَنْب بِالزَّبِیبِ کَیْلاً۔
(٣٧٤٠٠) حضرت ابن عمر سے روایت ہے کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے انگوروں کو کشمش کے بدلے میں ماپ کرنے سے منع فرمایا۔

37400

(۳۷۴۰۱) حَدَّثَنَا أَبُو الأَحْوَصِِ ، عَنْ طَارِقٍ ، عَنْ سَعِیدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ ؛ أنَّہُ کَرِہَ الرُّطَبَ بِالتَّمْرِ مِثْلاً بِمِثْلٍ ، وَقَالَ : الرُّطَبُ مُنْتَفِخٌ ، وَالتَّمْرُ ضَامِرٌ۔ - وَذُکِرَ أَنَّ أَبَا حَنِیفَۃَ ، قَالَ : لاَ بَأْسَ بِہِ۔
(٣٧٤٠١) حضرت سعید بن مسیب سے منقول ہے کہ وہ کھجوروں کو چھوہاروں کے بدلے برابر برابر لینے کو مکروہ سمجھتے تھے اور فرماتے تھے کہ کھجور پھولی ہوئی جبکہ چھوہارے سکڑے ہوتے ہیں۔
اور (امام) ابوحنیفہ کا قول یہ ذکر کیا گیا ہے کہ : اس میں کوئی حرج نہیں ہے۔

37401

(۳۷۴۰۲) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللہِ بْنُ مُبَارَکٍ ، عَنْ سُلَیْمَانَ التَّیْمِیِّ ، عَنْ أَبِی عُثْمَانَ النَّہْدِیِّ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ ، عَنِ النَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ؛ أَنَّہُ نَہَی عَنْ تَلَقِّی الْبُیُوعِ۔
(٣٧٤٠٢) حضرت عبداللہ سے منقول ہے کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے خریداری کو پہلے ہی کرنے سے (شہر میں داخلہ سے پہلے) منع فرمایا۔

37402

(۳۷۴۰۳) حَدَّثَنَا أَبُو الأَحْوَصِِ ، عَنْ سِمَاکٍ ، عَنْ عِکْرِمَۃَ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ : قَالَ النَّبِیُّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : لاَ تَسْتَقْبِلُوا ، وَلاَ تُحَلِّفُوا۔
(٣٧٤٠٣) حضرت ابن عباس سے روایت ہے کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا۔ تم استقبال نہ کرو اور نہ ہی تم قسمیں کھاؤ۔

37403

(۳۷۴۰۴) حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِی زَائِدَۃَ ، عَنْ عُبَیْدِ اللہِ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ : نَہَی النَّبِیُّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ عَنِ التَّلَقِّی۔ - وذُکِرَ أَنَّ أَبَا حَنِیفَۃَ قَالَ : لاَ بَأْسَ بِہِ۔ (مسلم ۱۴۔ احمد ۲۰)
(٣٧٤٠٤) حضرت ابن عمر سے روایت ہے کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے تلقی (شہر سے باہر ہی خریداری کرنے) سے منع فرمایا ۔
اور (امام) ابوحنیفہ کا قول یہ ذکر کیا گیا ہے کہ : اس میں کوئی حرج نہیں ہے۔

37404

(۳۷۴۰۵) حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ ، عَنْ أَبِی بِشْرٍ ، عَنْ سَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ؛ أَنَّ رَجُلاً کَانَ مَعَ النَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ وَہُوَ مُحْرِمٌ ، فَوَقَصَتْہُ نَاقَتُہُ فَمَاتَ ، فَقَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : اغْسِلُوہُ بِمَائٍ وَسِدْرٍ ، وَکَفِّنُوہُ فِی ثَوْبَیْہِ ، وَلاَ تُخَمِّرُوا رَأْسَہُ ، فَإِنَّ اللَّہَ یَبْعَثُہُ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ مُلَبِّیًا۔
(٣٧٤٠٥) حضرت ابن عباس سے روایت ہے کہ ایک آدمی نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ حالت احرام میں تھا۔ اس کی اونٹنی نے اس کو زمین پر پٹخ دیا تو وہ مرگیا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : اس کو پانی اور بیری سے غسل دو اور اس کو انہی دو کپڑوں میں کفن دے دو اور اس کے سر کو نہ ڈھانپو کیونکہ اللہ تعالیٰ اس کو بروز قیامت تلبیہ کہتے ہوئے اٹھائیں گے۔

37405

(۳۷۴۰۶) حَدَّثَنَا ابْنُ عُیَیْنَۃَ ، عَنْ عَمْرٍو ، عَنْ سَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، عَنِ النَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، قَالَ : خَرَّ رَجُلٌ عَنْ بَعِیرِہِ فَمَاتَ ، فَقَالَ : اغْسِلُوہُ بِمَائٍ وَسِدْرٍ ، وَکَفِّنُوہُ فِی ثَوْبَیْہِ ، وَلاَ تُخَمِّرُوا رَأْسَہُ ، فَإِنَّ اللَّہَ یَبْعَثُہُ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ مُلَبِّیًا۔ - وذُکِرَ أَنَّ أَبَا حَنِیفَۃَ قَالَ : یُغَطَّی رَأْسُہُ۔
(٣٧٤٠٦) حضرت ابن عباس نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے روایت کرتے ہیں کہ ایک آدمی اپنے اونٹ سے گر کر مرگیا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : تم اس کو پانی اور بیری کے ساتھ غسل دو اور اس کو اس کے (انہی) دو کپڑوں میں کفنا دو اور اس کے سر کو نہ ڈھانپو۔ کیونکہ اللہ تعالیٰ اس کو بروز قیامت تلبیہ کہنے کی حالت میں اٹھائیں گے۔
اور (امام) ابوحنیفہ کا قول یہ ذکر کیا گیا ہے کہ : اس کا سر ڈھانپ دیا جائے گا۔

37406

(۳۷۴۰۷) حَدَّثَنَا ابْنُ عُیَیْنَۃَ ، عَنِ الزُّہْرِیِّ ، سَمِعَ سَہْلَ بْنَ سَعْدٍ ، یَقُولُ : اطَّلَعَ رَجُلٌ مِنْ جُحْرٍ فِی حُجْرَۃِ النَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ وَمَعَہُ مِدْرًی یَحُکُّ بِہِ رَأْسَہُ ، فَقَالَ : لَوْ أَعْلَمُ أَنَّک تَنْظُرُ لَطَعَنْتُ بِہِ فِی عَیْنَیْک ، إِنَّمَا الاِسْتِئْذَانُ مِنَ الْبَصَرِ۔ (طبرانی ۵۵۸۵)
(٣٧٤٠٧) حضرت سہل بن سعد فرماتے ہیں کہ ایک آدمی نے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے حجروں میں سے کسی حجرہ میں جھانکا آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس کنگھی تھی جس سے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اپنا سر کھجا رہے تھے تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اگر مجھے علم ہوتا کہ تو دیکھ رہا ہے تو میں یہ تیری آنکھ میں دے مارتا۔ اجازت طلب کرنے کا تعلق دیکھنے ہی سے تو ہے۔

37407

(۳۷۴۰۸) حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ ، عَنْ حُمَیْدٍ ، عَنْ أَنَسٍ ؛ أَنَّ النَّبِیَّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ کَانَ فِی بَیْتِہِ ، فَاطَّلَعَ رَجُلٌ مِنْ خَلَلِ الْبَابِ ، فَسَدَّدَ النَّبِیَّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ نَحْوَہُ بِمِشْقَصٍ ، فَتَأَخَّرَ۔
(٣٧٤٠٨) حضرت انس سے روایت ہے کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اپنے گھر میں تھے کہ ایک آدمی نے دروازے کی سوراخوں میں جھانکا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس کی طرف کنگھی کے ساتھ (مارنے کے لئے) نشانہ بنایا تو وہ پیچھے ہٹ گیا۔

37408

(۳۷۴۰۹) حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ مَخْلَدٍ ، عَنْ سُلَیْمَانَ بْنِ بِلاَلٍ ، عَنْ سُہَیْلٍ ، عَنْ أَبِیہِ ، عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : لَوْ أَنَّ رَجُلاً اطَّلَعَ عَلَی قَوْمٍ بِغَیْرِ إِذْنِہِمْ ، حَلَّ لَہُمْ أَنْ یَفْقَؤُوا عَیْنَہُ۔
(٣٧٤٠٩) حضرت ابوہریرہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا کہ اگر کوئی آدمی کسی قوم کو ان کی اجازت کے بغیر جھانکے تو ان کے لیے اس آدمی کی آنکھ پھوڑنا حلال ہے۔

37409

(۳۷۴۱۰) حَدَّثَنَا ابْنُ فُضَیْلٍ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ أَبِی قَیْسٍ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ ثَرَوَانَ ، عَنْ ہُزَیْلٍ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : لَوْ أَنَّ رَجُلاً اطَّلَعَ فِی دَارِ قَوْمٍ مِنْ کَوَّۃٍ ، فَرُمِیَ بِنَوَاۃٍ ،فَفُقِئَتْ عَیْنُہُ ، لَبَطُلَتْ۔ - وذُکِرَ أَنَّ أَبَا حَنِیفَۃَ قَالَ : یَضْمَنُ۔
(٣٧٤١٠) حضرت ہزیل فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : اگر کوئی آدمی لوگوں کے گھر میں روشندان سے جھانکے اور اس کی طرف گٹھلی پھینکی جائے ۔ اس کی آنکھ پھوٹ جائے تو یہ زخم رائیگاں ہوگا۔
اور (امام) ابوحنیفہ کا قول یہ ذکر کیا گیا ہے کہ : ضمان دیا جائے گا۔

37410

(۳۷۴۱۱) حَدَّثَنَا سُفْیَانُ بْنُ عُیَیْنَۃَ ، عَنِ الزُّہْرِیِّ ، عَنْ سَالِمٍ ، عَنْ أَبِیہِ ، قَالَ : قَالَ النَّبِیُّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : مَنِ اقْتَنَی کَلْبًا إِلاَّ کَلْبَ صَیْدٍ ، أَوْ مَاشِیَۃٍ ، نَقَصَ مِنْ أَجْرِہِ کُلَّ یَوْمٍ قِیرَاطَانِ۔
(٣٧٤١١) حضرت سالم اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : جو شخص شکاری کتے کے سوا کتا پالے گویا جانوروں کی دیکھ بھال والے کتے کے سوا کتا پالے تو اس کے اجر میں سے روزانہ دو قیراط کمی واقع ہوگی۔

37411

(۳۷۴۱۲) حَدَّثَنَا ابْنُ عُیَیْنَۃَ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ بْنِ دِینَارٍ ، قَالَ : ذَہَبْتُ مَعَ ابْنِ عُمَرَ إِلَی بَنِی مُعَاوِیَۃَ ،فَنَبَحَتْ عَلَیْنَا کِلاَبٌ ، فَقَالَ : قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : مَنِ اقْتَنَی کَلْبًا إِلاَّ کَلْبَ ضَارِیَۃٍ ، أَوْ مَاشِیَۃٍ ، نَقَصَ مِنْ أَجْرِہِ کُلَّ یَوْمٍ قِیرَاطَانِ۔
(٣٧٤١٢) حضرت عبداللہ بن دینار فرماتے ہیں کہ میں حضرت ابن عمر کے ہمراہ بنی معاویہ کی طرف گیا۔ تو ہم پر کتوں نے بھونکنا شروع کیا۔ ابن عمر نے فرمایا۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا ارشاد ہے۔ جس نے شکاری کتے کے سوا یا جانوروں کی دیکھ بھال والے کتے کے سوا کتا پالا تو اس آدمی کے ثواب میں سے روزانہ دو قیراط کی کمی ہوجائے گی۔

37412

(۳۷۴۱۳) حَدَّثَنَا عَفَّانُ، عَنْ سُلَیْمِ بْنِ حَیَّانَ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبِی یُحَدِّثُ، عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ، عَنِ النَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، قَالَ: مَنِ اتَّخَذَ کَلْبًا لَیْسَ بِکَلْبِ زَرْعٍ، وَلاَ صَیْدٍ، وَلاَ مَاشِیَۃٍ، فَإِنَّہُ یَنْقُصُ مِنْ أَجْرِہِ کُلَّ یَوْمٍ قِیرَاطٌ۔
(٣٧٤١٣) حضرت ابوہریرہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے روایت کرتے ہیں کہ جس نے بھی وہ کتا رکھا جو کھیتی شکار اور جانوروں کے لیے ضروری نہیں تھا تو اس کے اجر میں سے روزانہ ایک قیراط کمی ہوجائے گی۔

37413

(۳۷۴۱۴) حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ مَخْلَدٍ ، عَنْ مَالِکِ بْنِ أَنَسٍ ، عَنْ یَزِیدَ بْنِ خُصَیْفَۃَ ، عَنِ السَّائِبِ بْنِ یَزِیدَ ، عَنْ سُفْیَانَ بْنِ أَبِی زُہَیْرٍ ، قَالَ : سَمِعْتُ النَّبِیَّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یَقُولُ : مَنِ اقْتَنَی کَلْبًا لاَ یُغْنِی عَنْہُ زَرْعًا ، وَلاَ ضَرْعًا ، نَقَصَ مِنْ عَمَلِہِ کُلَّ یَوْمٍ قِیرَاطٌ ، فَقِیلَ لَہُ : أَنْتَ سَمِعْتَہُ مِنْ رَسُولِ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ؟ قَالَ: إِی وَرَبِّ ہَذَا الْمَسْجِدِ۔
(٣٧٤١٤) نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : جس شخص نے کتا پالا نہ تو اسے کھیتی میں استعمال کیا اور نہ جانوروں کی حفاظت میں تو اس کے عمل سے ہر روز ایک قیراط کم ہوجاتا ہے۔ راوی سے پوچھا گیا : کیا آپ نے خود رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے یہ فرمان سنا ہے۔ انھوں نے فرمایا : ہاں۔ اس مسجد کے رب کی قسم۔

37414

(۳۷۴۱۵) حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ سَعِیدٍ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنْ عَاصِمٍ ، عَنْ زِرٍّ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ ، قَالَ : مَنِ اقْتَنَی کَلْبًا إِلاَّ کَلْبَ قَنْصٍ ، أَوْ کَلْبَ مَاشِیَۃٍ ، نَقَصَ مِنْ عَمَلِہِ کُلَّ یَوْمٍ قِیرَاطٌ۔ - وذُکِرَ أَنَّ أَبَا حَنِیفَۃَ قَالَ : لاَ بَأْسَ بِاِتِّخاذِہِ۔
(٣٧٤١٥) حضرت عبداللہ فرماتے ہیں جس نے کھیتی یا جانوروں کی حفاظت کے علاوہ کتا پالا تو ہر روز اس کے عمل سے ایک قیراط کم ہوجاتا ہے۔

37415

(۳۷۴۱۶) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللہِ بْنُ نُمَیْرٍ ، عَنِ ابْنِ أَبِی لَیْلَی ، عَنِ الْحَکَمِ ، قَالَ : بَعَثَ النَّبِیُّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ مُعَاذًا ، وَأَمَرَہُ أَنْ یَأْخُذَ مِنْ کُلِّ ثَلاَثِینَ تَبِیعًا ، أَوْ تَبِیعَۃً ، وَمِنْ کُلِّ أَرْبَعِینَ مُسِنَّۃً ، فَسَأَلُوہُ عَنْ فَضْلِ مَا بَیْنَہُمَا ، فَأَبَی أَنْ یَأْخُذَ حَتَّی سَأَلَ النَّبِیَّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، فَقَالَ : لاَ تَأْخُذْ شَیْئًا۔
(٣٧٤١٦) حضرت حکم سے روایت ہے کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حضرت معاذ کو یمن بھیجا اور انھیں حکم دیا کہ وہ (زکوۃ کی وصولی) ہر تیس گائیوں پر ایک مونث یا مذکر تبیعہ (ایک سالہ بچہ) کو لے۔ اور ہر چالیس گائیوں پر ایک دو سالہ گائے کا بچہ لے۔ لوگوں نے آپ سے ان دونوں کے درماان کے بابت سوال کیا تو انھوں نے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے پوچھنے تک کچھ بھی لینے سے انکار فرمایا : آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تم (دو نصابوں کے مابین پر) کچھ نہ وصول کرو۔

37416

(۳۷۴۱۷) حَدَّثَنَا عَبْدُ الأَعْلَی ، عَنْ دَاوُدَ بْنِ أَبِی ہِنْدٍ ، عَنِ الشَّعْبِیِّ ، قَالَ : لَیْسَ فِیہَا شَیْئٌ۔
(٣٧٤١٧) حضرت شعبی سے منقول ہے کہ فاضل مقدار میں کچھ لازم نہیں ہے۔

37417

(۳۷۴۱۸) حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ، عَنْ شُعْبَۃَ، قَالَ: سَأَلْتُ الْحَکَمَ، قُلْتُ: إِنْ کَانَتْ خَمْسِینَ بَقَرَۃً؟ قَالَ الْحَکَمُ: فِیہَا مُسِنَّۃٌ۔
(٣٧٤١٨) حضرت شعبہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے حکم سے پوچھا : میں نے کہا : اگر پچاس گائے ہوں تو ؟ حکم نے جواب دیا : اس میں بھی دو سالہ بچہ ہی ہے۔

37418

(۳۷۴۱۹) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحِیمِ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سَالِمٍ ، عَنِ الشَّعْبِیِّ ، عَنْ عَلِیٍّ ، قَالَ : لَیْسَ فِی الشَّنَقِ شَیْئٌ۔
(٣٧٤١٩) حضرت علی فرماتے ہیں کہ فاضل مقدار میں کچھ لازم نہیں۔

37419

(۳۷۴۲۰) حَدَّثَنَا ابْنُ إِدْرِیسَ ، عَنْ لَیْثٍ ، عَنْ طَاوُوسٍ ؛ أَنَّ مُعَاذًا قَالَ : لَیْسَ فِی الأَوْقَاصِ شَیْئٌ۔ - وذُکِرَ أَنَّ أَبَا حَنِیفَۃَ قَالَ : فِیہَا بِحِسَابِ مَا زَادَ۔
(٣٧٤٢٠) حضرت معاذ فرماتے ہیں کہ دو نصابوں کے مابین مقدار پر کچھ لازم نہیں ہے۔
ٍ اور (امام) ابوحنیفہ کا قول یہ ذکر کیا گیا ہے کہ : زیادتی کے حساب سے اس میں بھی زکوۃ ہے۔

37420

(۳۷۴۲۱) حَدَّثَنَا ابْنُ إِدْرِیسَ ، عَنْ عَاصِمِ بْنِ کُلَیْبٍ ، عَنْ أَبِیہِ ، قَالَ : کُنَّا فِی الْمَغَازِی لاَ یُؤَمَّرُ عَلَیْنَا إِلاَّ أَصْحَابُ رَسُولِ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، فَکُنَّا بِفَارِسَ عَلَیْنَا رَجُلٌ مِنْ مُزَیْنَۃَ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، فَغَلَتْ عَلَیْنَا الْمَسَانُّ ، حَتَّی کُنَّا نَشْتَرِی الْمُسِنَّ بِالْجَذَعَتَیْنِ وَالثَّلاَثِ ، فَقَامَ فِینَا ہَذَا الرَّجُلُ فَقَالَ : إِنَّ ہَذَا الْیَوْمَ أَدْرَکَنَا فَغَلَتْ عَلَیْنَا الْمَسَانُّ ، حَتَّی کُنَّا نَشْتَرِی الْمُسِنَّ بِالْجَذَعَتَیْنِ وَالثَّلاَثِ ، فَقَامَ فِینَا النَّبِیُّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: إِنَّ الْمُسِنَّ یُوفِی مِمَّا یُوفِی مِنْہُ الثَّنِیُّ۔ (احمد ۳۶۸۔ حاکم ۲۲۶)
(٣٧٤٢١) حضرت عاصم بن کلیب اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ ہم جہاد میں ہوتے تھے اور ہم پر صحابہ کرام میں سے ہی کوئی امیر ہوتا تھا ۔ پس ہم فارس میں تھے اور ہم قبیلہ مزینہ سے تعلق رکھنے والے ایک صحابی رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) امیر تھے۔ ہمارے پاس دو سالہ گائے کے بچے (قربانی کے لئے) مہنگے ہوگئے یہاں تک کہ ہم دو یا تین کے جذعہ (ایک سالہ یا ایک سالہ گائے) کے بدلہ میں ایک مُسِن (دو سالہ بچہ) خریدتے تھے ۔ تو یہ (صحابی رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ) کھڑے ہوئے اور فرمایا : یہ دن ہم پر بھی آیا تھا کہ ہمیں دو سالہ بچے مہنگے مل رہے تھے یہاں تک کہ ہم (بھی) دو یا تین جذعہ دے کر مُسِن خریدتے تھے تو نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ہمارے درمیان کھڑے ہوئے اور فرمایا کہ مُسِنّ جانور اس جگہ پورا ہے جہاں مثنی پورا ہے۔

37421

(۳۷۴۲۲) حَدَّثَنَا قَاسِمُ بْنُ مَالِکٍ ، عَنْ عَاصِمِ بْنِ کُلَیْبٍ ، عَنْ أَبِیہِ ، عَنْ رَجُلٍ مِنْ مُزَیْنَۃَ ؛ أَنَّ النَّبِیَّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ضَحَّی فِی السَّفَرِ۔
(٣٧٤٢٢) مزینہ کے قبیلہ کے ایک صاحب روایت کرتے ہیں کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حالت سفر میں قربانی کی۔

37422

(۳۷۴۲۳) حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ ، عَنْ یُونُسَ ، عَنِ الْحَسَنِ ؛ أَنَّہُ کَانَ لاَ یَرَی بَأْسًا ، إِذَا سَافَرَ الرَّجُلُ أَنْ یُوصِیَ أَہْلَہُ أَنْ یُضَحُّوا عَنْہُ۔ - وذُکِرَ أَنَّ أَبَا حَنِیفَۃَ قَالَ : لَیْسَ عَلَی الْمُسَافِرِ أُضْحِیَّۃٌ۔
(٣٧٤٢٣) حضرت حسن سے منقول ہے کہ وہ اس بات میں کوئی حرج نہیں سمجھتے تھے کہ آدمی سفر کرتے وقت اپنے گھر والوں کو اپنی طرف سے قربانی کی وصیت کرے۔
اور (امام) ابو حنہفط کا قول یہ ذکر کیا گیا ہے کہ : مسافر پر قربانی لازم نہیں ہے۔

37423

(۳۷۴۲۴) حَدَّثَنَا عَبْدَۃُ ، عَنْ ہِشَامِ بْنِ عُرْوَۃَ ، عَنْ أَبِیہِ ، عَنْ عَائِشَۃَ ، قَالَتْ : خَرَجْنَا مَعَ النَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فِی حَجَّۃِ الْوَدَاعِ مُوَافِینَ لِہِلاَلِ ذِی الْحِجَّۃِ ، فَقَالَ النَّبِیُّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : مَنْ أَرَاْدَ مِنْکُمْ أَنْ یُہِلَّ بِعُمْرَۃٍ فَلْیُہِلَ ، فَإِنِّی لَوْلاَ أَنِّی أَہْدَیْتُ لأَہْلَلْتُ بِعُمْرَۃٍ ، قَالَتْ : فَکَانَ مِنَ الْقَوْمِ مَنْ أَہَلَّ بِعُمْرَۃٍ ، وَمِنْہُمْ مَنْ أَہَلَّ بِحَجٍّ ، قَالَتْ : فَکُنْت أَنَا مِمَّنْ أَہَلَّ بِعُمْرَۃٍ ، قَالَتْ : فَخَرَجْنَا حَتَّی قَدِمْنَا مَکَّۃَ ، فَأَدْرَکَنِی یَوْمُ عَرَفَۃَ وَأَنَا حَائِضٌ ، لَمْ أَحِلَّ مِنْ عُمْرَتِی ، فَشَکَوْتُ ذَلِکَ إِلَی النَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، فَقَالَ : دَعِی عُمْرَتَکَ، وَانْقُضِی رَأْسَک ، وَامْتَشِطِی ، وَأَہِلِّی بِالْحَجِّ ، قَالَتْ : فَفَعَلْتُ ، فَلَمَّا کَانَتْ لَیْلَۃُ الْحَصْبَۃِ وَقَدْ قَضَی اللَّہُ حَجَّنَا ، أَرْسَلَ مَعِی عَبْدَ الرَّحْمَن بْنَ أَبِی بَکْرٍ ، فَأَرْدَفَنِی وَخَرَجَ بِی إِلَی التَّنْعِیمِ ، فَأَہْلَلْتُ بِعُمْرَۃٍ ، فَقَضَی اللَّہُ حَجَّنَا وَعُمْرَتَنَا ، لَمْ یَکُنْ فِی ذَلِکَ ہَدْیٌ ، وَلاَ صَدَقَۃٌ ، وَلاَ صَوْمٌ۔ (بخاری ۳۱۷۔ مسلم ۸۷۲)
(٣٧٤٢٤) حضرت عائشہ سے روایت ہے کہ ہم نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ہمراہ ذی الحجہ کے چاند پر حجۃ الوداع میں نکلے۔ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تم میں سے جو کوئی عمرہ کے لیے تلبیہ کہنا چاہتا ہو تو وہ تلبیہ کہہ لے۔ کیونکہ اگر میں ہدی کا جانور ساتھ نہ لایا ہوتا تو میں بھی عمرے کے لیے تلبیہ کہتا۔ حضرت عائشہ فرماتی ہیں کہ قوم میں سے کچھ نے عمرے کے لیے تلبیہ کہا اور بعض نے حج کے لیے تلبیہ کہا۔ فرماتی ہیں مں ب عمرہ کا تلبیہ کہنے والوں میں تھی ۔ فرماتی ہیں کہ ہم چلے یہاں تک کہ مکہ آپہنچے۔ مجھ پر یوم عرفہ اس حالت میں آیا کہ میں حائضہ تھی۔ اور اپنے عمرہ سے بھی حلال نہیں ہوئی تھی۔ میں نے اس بات کی شکایت نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے کی۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اپنے عمرے کو چھوڑ دو اور اپنا سر کھول لو اور کنگھی کرلو اور حج کے لیے تلبیہ کہہ لو۔ حضرت عائشہ فرماتی ہیں کہ میں نے یہ کام کیا پس جب ایام تشریق کے بعد والی رات آئی اور اللہ تعالیٰ نے ہمارا حج مکمل فرما دیا تھا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے میرے ساتھ عبد الرحمن بن ابی بکر کو بھیجا۔ انھوں نے مجھے اپنے ہمراہ لیا اور مجھے تنعیم کی طرف لے کر نکل گئے۔ پھر میں نے عمرہ کے لیے تلبیہ کہا۔ پس اللہ تعالیٰ نے ہمارا حج اور عمرہ پورا فرمایا۔ اس میں ہدی، صدقہ اور روزہ (کچھ بھی) نہیں تھا۔

37424

(۳۷۴۲۵) حَدَّثَنَا ابْنُ مَہْدِیٍّ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنِ ابْنِ أَبِی نَجِیحٍ ، عَنْ مُجَاہِدٍ ، وَعَطَائٍ ، قَالَ : سَأَلْتُہمَا عَنِ امْرَأَۃٍ قَدِمَتْ مَکَّۃَ بِعُمْرَۃٍ فَحَاضَتْ ، فَخَشِیَتْ أَنْ یَفُوتَہَا الْحَجُّ ؟ فَقَالاَ : تُہِلُّ بِالْحَجِّ وَتَمْضِی۔ - وذُکِرَ أَنَّ أَبَا حَنِیفَۃَ قَالَ : تَکُونُ رَافِضَۃً لِلْحَجِّ ، وَعَلَیْہَا دَمٌ وَعُمْرَۃٌ مَکَانِہَا۔
(٣٧٤٢٥) حضرت ابن ابی نجیح ، مجاہد اور عطائ کے بارے میں روایت بیان کرتے ہیں کہ میں نے ان دونوں سے اس عورت کے بارے میں پوچھا جو مکہ میں عمرہ کے لیے آئے اور حائضہ ہوجائے ۔ اور اس کو حج کے فوت ہونے کا اندیشہ ہو ؟ تو ان دونوں نے فرمایا : یہ عورت حج کا تلبیہ کہہ لے گی اور اس کو پورا کرے گی۔
اور (امام) ابوحنیفہ کا قول یہ ذکر کیا گیا ہے کہ : عورت حج کو چھوڑ دے گی اور اس پر دَم واجب ہوگا اور عمرہ کی جگہ عمرہ ادا کرنا ہوگا۔

37425

(۳۷۴۲۶) حَدَّثَنَا ابْنُ عُیَیْنَۃَ ، عَنِ الزُّہْرِیِّ ، عَنْ أَبِی سَلَمَۃَ ، عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ ، عَنِ النَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، قَالَ : التَّسْبِیحُ لِلرِّجَالِ ، وَالتَّصْفِیقُ لِلنِّسَائِ۔
(٣٧٤٢٦) حضرت ابوہریرہ سے روایت ہے کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا ارشاد ہے۔ مردوں کے لیے تسبیح کہنا ہے اور عورتوں کے لیے تالی بجانا ہے (یعنی امام کے بھولنے پر یاد دہانی کے لئے)

37426

(۳۷۴۲۷) حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ ، عَنِ الْجُرَیْرِیِّ ، عَنْ أَبِی نَضْرَۃَ ، عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ ، قَالَ : صَلَّی النَّبِیُّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ بِالنَّاسِ ذَاتَ یَوْمٍ ، فَلَمَّا قَامَ لِیُکَبِّرَ ، قَالَ : إِنْ أَنْسَانِی الشَّیْطَانُ شَیْئًا مِنْ صَلاَتِی ، فَالتَّسْبِیحُ لِلرِّجَالِ ، وَالتَّصْفِیقُ لِلنِّسَائِ۔
(٣٧٤٢٧) حضرت ابوہریرہ سے روایت ہے کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایک دن لوگوں کو نماز پڑھائی ۔ پس جب آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) تکبیر کہنے کے لیے کھڑے ہوئے تو فرمایا : اگر شیطان مجھے نماز میں سے کچھ بھلا دے تو مردوں کے لیے تسبیح اور عورتوں کے لیے تالی بجانا ہے۔

37427

(۳۷۴۲۸) حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ ، عَنْ عَبْدِ الْحَمِیدِ بْنِ جَعْفَرٍ ، عَنْ أَبِی حَازِمٍ ، عَنْ سَہْلِ بْنِ سَعْدٍ ، عنِ النَّبِیُّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، قَالَ : التَّسْبِیحُ لِلرِّجَالِ ، وَالتَّصْفِیقُ لِلنِّسَائِ۔
(٣٧٤٢٨) حضرت سہل بن سعد سے روایت ہے کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا ارشاد ہے کہ مردوں کے لیے تسبیح کہنا اور عورتوں کے لیے تالی بجانا ہے۔

37428

(۳۷۴۲۹) حَدَّثَنَا حُمَیْدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ أَبِیہِ ، عَنْ أَبِی الزُّبَیْرِ ، عَنْ جَابِرٍ ، قَالَ : التَّسْبِیحُ فِی الصَّلاَۃِ لِلرِّجَالِ ، وَالتَّصْفِیقُ لِلنِّسَائِ۔
(٣٧٤٢٩) حضرت جابر سے منقول ہے کہ نماز میں مردوں کے لیے تسبیح کہنا ہے اور عورتوں کے لیے تالی بجانا ہے۔

37429

(۳۷۴۳۰) حَدَّثَنَا ابْنُ فُضَیْلٍ ، عَنْ یَزِیدَ ، قَالَ : اسْتَأْذَنْتُ عَلَی عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِی لَیْلَی وَہُوَ یُصَلِّی ، فَسَبَّحَ بِالْغُلاَمِ فَفَتَحَ لِی۔
(٣٧٤٣٠) حضرت یزید فرماتے ہیں کہ میں نے عبد الرحمن بن ابی لیلیٰ سے (گھر میں داخلے کی) اجازت طلب کی اور وہ نماز پڑھ رہے تھے انھوں نے غلام کو تسبیح کہی۔ پس اس نے میرے لیے روزہ کھولا۔

37430

(۳۷۴۳۱) حَدَّثَنَا عَبْدُ الأَعْلَی ، عَنْ ہِشَامٍ ، عَنِ الْحَسَنِ ، قَالَ : اسْتَأْذَنَ رَجُلٌ عَلَی جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللہِ فَسَبَّحَ ، فَدَخَلَ فَجَلَسَ حَتَّی انْصَرَفَ۔ - وُذُکِرَ أَنَّ أَبَا حَنِیفَۃَ کَانَ یَقُولُ : لاَ یَفْعَل ذَلِکَ ، وَکَرِہَہُ۔
(٣٧٤٣١) حضرت حسن فرماتے ہیں کہ ایک آدمی نے حضرت جابر بن عبداللہ سے (داخلے کی) اجازت طلب کی ۔ تو انھوں نے تسبیح پڑھی۔ وہ آدمی اندر آ کر بیٹھ گیا یہاں تک کہ وہ نماز سے فارغ ہوگئے۔
اور (امام) ابوحنیفہ کا قول یہ ذکر کیا گیا ہے کہ : وہ فرمایا کرتے تھے ۔ کہ نمازی ایسا نہیں کرے گا۔ اور وہ اس کو مکروہ خیال کرتے تھے۔

37431

(۳۷۴۳۲) حَدَّثَنَا جَرِیرٌ ، عَنْ مُغِیرَۃَ ، عَنِ الشَّعْبِیِّ ، قَالَ : کَانَ رَجُلٌ مِنَ الْمُسْلِمِینَ أَعْمَی ، فَکَانَ یَأْوِی إِلَی امْرَأَۃٍ یَہُودِیَّۃٍ ، فَکَانَتْ تُطْعِمُہُ ، وَتَسْقِیہِ ، وَتُحْسِنُ إِلَیْہِ ، وَکَانَتْ لاَ تَزَالُ تُؤْذِیہِ فِی رَسُولِ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، فَلَمَّا سَمِعَ ذَلِکَ مِنْہَا لَیْلَۃً مِنَ اللَّیَالِیِ ، قَامَ فَخَنَقَہَا حَتَّی قَتَلَہَا ، فَرُفِعَ ذَلِکَ إِلَی النَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، فَنَشَدَ النَّاسَ فِی أَمْرِہَا ، فَقَامَ الرَّجُلُ ، فَأَخْبَرَ أَنَّہَا کَانَتْ تُؤْذِیہِ فِی النَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، وَتَسُبُّہُ وَتَقَعُ فِیہِ ، فَقَتَلَہَا لِذَلِکَ ، فَأَبْطَلَ النَّبِیُّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ دَمَہَا۔ (ابوداؤد ۴۳۶۱۔ نسائی ۳۵۳۳)
(٣٧٤٣٢) حضرت شعبی فرماتے ہیں کہ مسلمانوں میں ایک اندھا آدمی تھا اور وہ ایک یہودی عورت کے گھر میں رہائش پذیر تھا وہ عورت اس کو کھلاتی پلاتی تھی اور اس کے ساتھ اچھا رویہ رکھتی تھی۔ لیکن یہ عورت اس مسلمان کو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی ذات کے بارے میں مسلسل اذیت دیتی تھی۔ پس جب اس نابینا مسلمان نے اس عورت کے منہ سے ایک رات کو یہ باتیں سُنیں۔ تو وہ کھڑا ہوا اور اس کا گلا گھونٹ دیا یہاں تک کہ یہ عورت مرگئی۔ یہ معاملہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں اٹھایا گیا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس عورت کے معاملہ میں لوگوں سے سوال کیا تو وہ نابینا مسلمان کھڑے ہوئے اور بتایا کہ یہ انھیں نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے بارے میں اذیت دیتی تھی اور آپ کو سب و شتم کرتی تھی۔ انھوں نے اس عورت کو اس لیے قتل کیا ۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس عورت کے خون کو رائیگاں ٹھہرایا۔

37432

(۳۷۴۳۳) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنْ حُصَیْنٍ ، عَنْ شَیْخٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ؛ أَنَّہُ تَغَلَّبَ عَلَی رَاہِبٍ سَبَّ النَّبِیَّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ بِالسَّیْفِ ، وَقَالَ : إِنَّا لَمْ نُصَالِحْکُمْ عَلَی شَتْمِ نَبِیِّنَا صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ۔ - وذُکِرَ أَنَّ أَبَا حَنِیفَۃَ قَالَ : لاَ یُقْتَل۔
(٣٧٤٣٣) حضرت ابن عمر کے بارے میں منقول ہے کہ انھوں نے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو گالی دینے والے ایک راہب پر تلوار سونتی اور فرمایا : ہم نے تمہارے ساتھ اپنے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو گالیاں دینے پر صلح نہیں کی۔
اور (امام) ابوحنیفہ کا قول یہ ذکر کیا گیا ہے کہ : اس کو قتل نہیں کیا جائے گا۔

37433

(۳۷۴۳۴) حَدَّثَنَا شَرِیکٌ ، عَنْ قَیْسِ بْنِ وَہْبٍ ، عَنْ رَجُلٍ مِنْ بَنِی سُوَائَۃَ ، قَالَ : قُلْتُ لِعَائِشَۃَ : أَخْبِرِینِی عَنْ خُلُقِ النَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ؟ فَقَالَتْ : أَوَ مَا تَقْرَأُ الْقُرْآنَ ؟ {وَإِنَّک لَعَلَی خُلُقٍ عَظِیمٍ} ، قَالَتْ : کَانَ النَّبِیُّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ مَعَ أَصْحَابِہِ ، فَصَنَعْتُ لَہُ طَعَامًا ، وَصَنَعَتْ لَہُ حَفْصَۃُ طَعَامًا ، فَسَبَقَتْنِی حَفْصَۃُ ، قَالَتْ : فَقُلْتُ لِلْجَارِیَۃِ : انْطَلِقِی فَأَکْفِئِی قَصْعَتَہَا ، قَالَتْ : فَأَہْوَتْ أَنْ تَضَعَہَا بَیْنَ یَدَیَ النَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فَکَفَأَتْہَا ، فَانْکَسَرَتِ الْقَصْعَۃُ ، وَانْتَثَرَ الطَّعَامُ ، قَالَتْ : فَجَمَعَہَا النَّبِیُّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ وَمَا فِیہَا مِنَ الطَّعَامِ عَلَی الأَرْضِ فَأَکَلُوا ، ثُمَّ بَعَثَ بِقَصْعَتِی ، فَدَفَعَہَا النَّبِیُّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ إِلَی حَفْصَۃَ، فَقَالَ: خُذُوا ظَرْفًا مَکَانَ ظَرْفِکُمْ ، وَکُلُوا مَا فِیہَا ، قَالَتْ : فَمَا رَأَیْتُہُ فِی وَجْہِ رَسُولِ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ۔ (ابن ماجہ ۲۳۳۳۔ احمد ۱۱۱)
(٣٧٤٣٤) بنی سواء ہ کے ایک صاحب بیان کرتے ہیں کہ میں نے حضرت عائشہ سے کہا۔ مجھے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے اخلاق کے متعلق خبر دیجئے ؟ حضرت عائشہ نے فرمایا : کیا تم نے قرآن نہیں پڑھا ؟ { وَإِنَّک لَعَلَی خُلُقٍ عَظِیمٍ } فرمایا کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اپنے صحابہ کے ہمراہ تشریف فرما تھے۔ میں نے آپ کے لیے کھانا بنایا اور حضرت حفصہ نے بھی آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے لیے کھانا بنایا۔ حضرت حفصہ نے مجھ سے پہل کرلی۔ فرماتی ہیں کہ میں نے لونڈی سے کہا۔ جاؤ اور حفصہ کا پیالہ الٹ دو ۔ فرماتی ہیں کہ حضرت حفصہ نے لونڈی کو اشارہ کیا کہ پیالہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے سامنے رکھ دے۔ پس انھوں نے پیالہ کو الٹ دیا۔ پیالہ ٹوٹ گیا اور کھانا بکھر گیا۔ فرماتی ہیں کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پیالہ کو جمع کیا اور جو کچھ اس میں سے زمین پر گرا تھا اس کو بھی اس میں جمع کیا پھر سب نے کھایا۔ پھر میرا پیالہ گیا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے وہ پیالہ حفصہ کی طرف بھیج دیا اور فرمایا : اپنے برتن کی جگہ یہ برتن لے لو۔ اور جو اس میں ہے اس کو کھالو۔ عائشہ فرماتی ہیں۔ میں نے اس واقعہ (کی وجہ سے) آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے چہرہ میں کچھ نہیں دیکھا۔

37434

(۳۷۴۳۵) حَدَّثَنَا یَزِیدُ ، عَنْ حُمَیْدٍ ، عَنْ أَنَسٍ ، قَالَ : أَہْدَی بَعْضُ أَزْوَاجِ النَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ إِلَی النَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ قَصْعَۃً فِیہَا ثَرِیدٌ ، وَہُوَ فِی بَیْتِ بَعْضِ أَزْوَاجِہِ ، فَضَرَبَتِ الْقَصْعَۃَ فَوَقَعَتْ فَانْکَسَرَتْ ، فَجَعَلَ النَّبِیُّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یَأْخُذُ الثَّرِیدَ فَیَرُدُّہُ إِلَی الْقَصْعَۃِ بِیَدِہِ ، وَیَقُولُ : کُلُوا ، غَارَتْ أُمُّکُمْ ، ثُمَّ انْتَظَرَ حَتَّی جَائَتْ قَصْعَۃٌ صَحِیحَۃٌ ، فَأَخَذَہَا فَأَعْطَاہَا صَاحِبَۃَ الْقَصْعَۃِ الْمَکْسُورَۃِ۔ (بخاری ۲۴۸۱۔ ابوداؤد ۳۵۶۲)
(٣٧٤٣٥) حضرت انس فرماتے ہیں کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی ازواج مطہرات میں سے کسی نے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے لیے ایک پیالہ ثرید کا بطور ہدیہ کے بھیجا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) (اس وقت) اپنی کسی (دوسری) زوجہ کے گھر میں تھے۔ تو ان زوجہ صاحبہ نے پیالہ کو مارا وہ گرا اور ٹوٹ گیا۔ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ثرید کو پکڑ کر پیالہ میں اپنے ہاتھ سے جمع کرنا شروع کیا اور فرمایا : کھاؤ ! تمہاری ماں غارت ہو۔ پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے انتظار فرمایا یہاں تک کہ صحیح پیالہ آیا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے وہ لیا اور ٹوٹے پیالہ کی مالکن کو عطا فرما دیا۔

37435

(۳۷۴۳۶) حَدَّثَنَا حَفْصٌ ، عَنْ أَشْعَثَ ، عَنِ ابْنِ سِیرِینَ ، عَنْ شُرَیْحٍ ، قَالَ : مَنْ کَسَرَ عُودًا فَہُوَ لَہُ ، وَعَلَیْہِ مِثْلُہُ۔ - وذُکِرَ أَنَّ أَبَا حَنِیفَۃَ قَالَ بِخِلاَفِہِ ، وَقَالَ : عَلَیْہِ قِیَمتُہَا۔
(٣٧٤٣٦) حضرت شریح فرماتے ہیں جو کوئی لکڑی توڑ دے تو وہ ٹوٹی ہوئی لکڑی توڑنے والے کی ہوگی اور اس کے ذمہ اس کا مثل لازم ہوگا۔
اور (امام) ابوحنیفہ کا قول اس کے برخلاف ذکر کیا گیا ہے کہ : اور کہا ہے کہ اس پر اس کی قیمت ہوگی۔

37436

(۳۷۴۳۷) حَدَّثَنَا ابْنُ عُیَیْنَۃَ ، عَنِ الزُّہْرِیِّ ، عَنْ سَالِمٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ : أَخْبَرَنِی زَیْدُ بْنُ ثَابِتٍ ؛ أَنَّ النَّبِیَّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ رَخَّصَ فِی الْعَرَایَا۔ (مسند ۱۲۰)
(٣٧٤٣٧) حضرت ابن عمر سے روایت ہے کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے عرایا (درختوں پر لگی ہوئی کھجوروں کے ہدیہ کو کٹی ہوئی کھجوروں سے بدلنا) میں رخصت دی ہے۔

37437

(۳۷۴۳۸) حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ ، عَنِ الْوَلِیدِ بْنِ کَثِیرٍ ، قَالَ : حدَّثَنِی بُشَیْرُ بْنُ یَسَارٍ ؛ أَنَّہُ سَمِعَ سَہْلَ بْنَ أَبِی حَثْمَۃَ ، وَرَافِعَ بْنَ أَبِی خَدِیجٍ ، یَقُولاَنِ : نَہَی رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ عَنِ الْمُحَاقَلَۃِ ، وَالْمُزَابَنَۃِ ، إِلاَّ أَصْحَابَ الْعَرَایَا ، فَإِنَّہُ قَدْ أَذِنَ لَہُمْ۔ - وذُکِرَ أَنَّ أَبَا حَنِیفَۃَ قَالَ : لاَ یَصْلُحُ ذَلِک۔
(٣٧٤٣٨) حضرت سہل بن ابی حثمہ اور رافع بن ابی خدیج فرماتے ہیں کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے محاقلہ اور مزابنہ سے منع فرمایا تھا لیکن عرایا والوں کو رخصت دی تھی۔ (محاقلہ : کٹی ہوئی کھیتی کو لگی ہوئی کھیتی کا عوض بنانا) (مزابنہ : کٹے ہوئے پھل کو لگے ہوئے پھل کا عوض بنانا) ۔
اور (امام) ابوحنیفہ کا قول یہ ذکر کیا گیا ہے کہ : یہ درست نہیں ہے۔

37438

(۳۷۴۳۹) حَدَّثَنَا ابْنُ عُیَیْنَۃَ ، وَمَرْوَانُ بْنُ مُعَاوِیَۃَ ، عَنْ مَعْمَرٍ ، عَنِ الزُّہْرِیِّ ، عَنْ سَالِمٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ؛ أَنَّ غَیْلاَنَ بْنَ سَلَمَۃَ أَسْلَمَ وَعِنْدَہُ ثَمَانِ نِسْوَۃٍ ، فَأَمَرَہُ النَّبِیُّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ أَنْ یَخْتَارَ مِنْہُنَّ أَرْبَعًا۔ - وذُکِرَ أَنَّ أَبَا حَنِیفَۃَ قَالَ : الأَرْبَعُ الأُوَلُ۔
(٣٧٤٣٩) حضرت ابن عمر روایت کرتے ہیں کہ غیلان بن سلمہ اسلام لائے تو ان کے پاس آٹھ عورتیں تھیں۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان کو حکم دیا کہ ان میں سے چار کا چُناؤ کرلو۔
اور (امام) ابوحنیفہ کا قول یہ ذکر کیا گیا ہے کہ : پہلی چار عورتیں نکاح میں رہیں گی۔

37439

(۳۷۴۴۰) حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ إِبْرَاہِیمَ ، عَنِ الأَسْوَدِ ، عَنْ عَائِشَۃَ ، قَالَتْ : أَرَادَ أَہْلُ بَرِیرَۃَ أَنْ یَبِیعُوہَا وَیَشْتَرِطُوا الْوَلاَئَ ، فَذَکَرَتُ ذَلِکَ لِلنَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، فَقَالَ : اشْتَرِیہَا وَأَعْتِقِیہَا ، فَإِنَّمَا الْوَلاَئَ لِمَنْ أَعْتَقَ۔ (بخاری ۱۴۹۳۔ ترمذی ۱۲۵۶)
(٣٧٤٤٠) حضرت عائشہ بیان فرماتی ہیں کہ بریرہ کے مالکوں نے ان کو بیچنے کا اور ولاء (آزاد شدہ غلام کے مرنے کے بعد اس کا ترکہ) کی شرط لگانے کا ارادہ کیا۔ تو میں نے یہ بات نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے ذکر کی۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تم اس کو خرید لو اور اس کو آزاد کردو۔ کیونکہ ولاء اسی کو ملتا ہے جو آزاد کرے۔

37440

(۳۷۴۴۱) حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا ہَمَّامُ ، عَنْ قَتَادَۃَ ، عَنْ عِکْرِمَۃَ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ؛ أَنَّ مَوَالِیَہَا اشْتَرَطُوا الْوَلاَئَ ، فَقَضَی أَنَّ الْوَلاَئَ لِمَنْ أَعْتَقَ۔
(٣٧٤٤١) حضرت ابن عباس سے روایت ہے کہ ان (بریرۃ ) کے آقاؤں نے ولاء کی شرط لگائی تو فیصلہ یہ ہوا کہ ولاء آزاد کرنے والے کے لیے ہوتا ہے۔

37441

(۳۷۴۴۲) حَدَّثَنَا شَبَابَۃُ بْنُ سَوَّارٍ ، عَنْ مَالِکِ بْنِ أَنَسٍ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ : أَرَادَتْ عَائِشَۃُ أَنْ تَشْتَرِیَ بَرِیرَۃَ ، فَقَالُوا : أَتَبْتَاعِینِہَا عَلَی أَنَّ وَلاَئَہَا لَنَا ؟ فَذَکَرَتْ ذَلِکَ لِلنَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، فَقَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : لاَ یَمْنَعَنَّکِ ذَلِکَ مِنْہَا ، فَإِنَّمَا الْوَلاَئُ لِمَنْ أَعْتَقَ۔ - وذُکِرَ أَنَّ أَبَا حَنِیفَۃَ قَالَ : ہَذَا الشِّرَائُ فَاسِدٌ لاَ یَجُوز۔ (بخاری ۲۵۶۲۔ ابوداؤد ۲۹۰۷)
(٣٧٤٤٢) حضرت ابن عمر روایت کرتے ہیں کہ حضرت عائشہ نے بریرہ کو خریدنے کا ارادہ کیا تو مالکوں نے کہا : کیا تم اس کو اس شرط پر خریدتی ہو کہ اس کا ولاء ہمارے لیے ہوگا ؟ حضرت عائشہ نے یہ بات نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے ذکر کی۔ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : یہ شرط تجھے بریرہ (کی خریداری) سے نہ روکے۔ کیونکہ وَلَاء تو اسی کو ملتا ہے جو آزاد کرتا ہے۔
اور (امام) ابوحنیفہ کا قول یہ ذکر کیا گیا ہے کہ : یہ شرط فاسد ہے اور جائز نہیں ہے۔

37442

(۳۷۴۴۳) حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَیَّۃَ ، عَنْ سَعِیدٍ ، عَنْ قَتَادَۃَ ، عَنْ عَزْرَۃَ ، عَنْ سَعِیدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبْزَی ، عَنْ أَبِیہِ ، عَنْ عَمَّارٍ ، عَنِ النَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، أَنَّہُ قَالَ : التَّیَمُّمُ ضَرْبَۃٌ لِلْوَجْہِ وَالْکَفَّیْنِ۔
(٣٧٤٤٣) حضرت عمار سے روایت ہے کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : تیمم میں ایک ضرب ہوتی ہے چہرے کے لیے اور ہتھیلیوں کے لئے۔

37443

(۳۷۴۴۴) حَدَّثَنَا عَبَّادُ بْنُ الْعَوَّامِ ، عَنْ بُرْدٍ ، عَنْ سُلَیْمَانَ بْنِ مُوسَی ، عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ ؛ أَنَّ النَّبِیَّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ بَالَ ، ثُمَّ ضَرَبَ بِیَدِہِ إِلَی الأَرْضِ ، فَمَسَحَ بِہَا وَجْہَہُ وَکَفَّیْہِ۔
(٣٧٤٤٤) حضرت ابوہریرہ سے روایت ہے کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پیشاب فرمایا پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنا ہاتھ مبارک زمین پر مارا اور اس سے اپنے چہرے اور ہاتھوں کا مسح فرمایا۔

37444

(۳۷۴۴۵) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، حَدَّثَنَا الأَعْمَشِ ، عَنْ سَلَمَۃَ بْنِ کُہَیْلٍ ، عَنِ ابْنِ أَبْزَی ، عَنْ أَبِیہِ ، قَالَ : قَالَ عُمَرُ لِعَمَّارٍ: أَمَا تَذْکُرُ یَوْمَ کُنَّا فِی کَذَا وَکَذَا ، فَأَجْنَبْنَا ، فَلَمْ نَجِدَ الْمَائَ ، فَتَمَعَّکْنَا فِی التُّرَابِ ، فَلَمَّا قدِمْنَا عَلَی النَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ذَکَرْنَا ذَلِکَ لَہُ ، فَقَالَ : إِنَّمَا کَانَ یَکْفِیکُمَا ہَکَذَا ، وَضَرَبَ الأَعْمَشُ بِیَدَیْہِ ضَرْبَۃً ، ثُمَّ نَفَخَہُمَا ، ثُمَّ مَسَحَ بِہِمَا وَجْہَہُ وَکَفَّیْہِ۔ - وذُکِرَ أَنَّ أَبَا حَنِیفَۃَ قَالَ : ضَرْبَتَینِ ، لاَ تُجْزِئُہُ ضَرْبَۃٌ۔
(٣٧٤٤٥) حضرت ابن ابزی اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ حضرت عمر نے حضرت عمار سے کہا : کیا تمہیں وہ دن یاد ہے جب ہم فلاں فلاں مقام پر تھے اور ہم جُنبی ہوگئے تھے۔ ہم نے پانی نہیں پایا تو ہم مٹی میں لوٹ پوٹ ہوگئے پھر جب ہم نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضر ہوئے۔ ہم نے یہ بات آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے سامنے ذکر کی تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تم دونوں کو یہی کافی تھا۔ (یہ کہہ کر) راوی اعمش نے اپنے دونوں ہاتھوں ایک مرتبہ (مٹی پر) مارا پھر ان دونوں کو پھونکا پھر ان کے ذریعہ سے اپنے چہرے اور ہتھیلیوں کو مسح فرمایا۔
اور (امام) ابوحنیفہ کا قول یہ ذکر کیا گیا ہے کہ : دو ضربیں ہیں۔ ایک ضرب کافی نہیں ہوتی۔

37445

(۳۷۴۴۶) حَدَّثَنَا ابْنُ عُیَیْنَۃَ ، عَنْ شُبَیْبِ بْنِ غَرْقَدَۃَ ، عَنْ عُرْوَۃَ الْبَارِقِیِّ ؛ أَنَّ النَّبِیَّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ أَعْطَاہُ دِینَارًا یَشْتَرِی لَہُ بِہِ شَاۃً ، فَاشْتَرَی بِہِ شَاتَیْنِ ، فَبَاعَ إِحْدَاہُمَا بِدِینَارٍ ، وَأَتَی النَّبِیَّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ بِدِینَارٍ وَشَاۃٍ ، فَدَعَا لَہُ النَّبِیُّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ بِالْبَرَکَۃِ فِی بَیْعِہِ ، فَکَانَ لَوِ اشْتَرَی تُرَابًا لَرَبِحَ فِیہِ۔ (بخاری ۳۶۴۲۔ ابوداؤد ۳۷۷)
(٣٧٤٤٦) حضرت عروہ بارقی روایت کرتے ہیں کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے انھیں ایک دینار دیا رتا کہ وہ اس کے بدلے ایک بکری خریدیں۔ انھوں نے اس کے ذریعہ سے دو بکریاں خریدیں پھر ان میں سے ایک بکری ایک دینار کی فروخت کردی اور نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس ایک بکری اور ایک دینار لائے تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان کو ان کی خریداری میں برکت کی دعا دی۔ پھر یہ صحابی اگر مٹی بھی خریدتے تو اس میں بھی نفع کماتے۔

37446

(۳۷۴۴۷) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنْ أَبِی حَصِینٍ ، عَنْ رَجُلٍ ، عَنْ حَکِیمِ بْنِ حِزَامٍ ؛ أَنَّ النَّبِیَّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ بَعَثَہُ یَشْتَرِی لَہُ أُضْحِیَّۃً بِدِینَارٍ ، فَاشْتَرَاہَا ، ثُمَّ بَاعَہَا بِدِینَارَیْنِ ، فَاشْتَرَی شَاۃً بِدِینَارٍ ، وَجَائَہُ بِدِینَارٍ ، فَدَعَا لَہُ النَّبِیُّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ بِالْبَرَکَۃِ ، وَأَمَرَہُ أَنْ یَتَصَدَّقَ بِالدِّینَارِ۔ - وذُکِرَ أَنَّ أَبَا حَنِیفَۃَ قَالَ : یَضْمَنُ إِذَا بَاعَ بِغَیْرِ أَمْرِہِ۔ (ابوداؤد ۳۳۷۹۔ ترمذی ۱۲۵۷)
(٣٧٤٤٧) حضرت حکیم بن حزام سے روایت ہے کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے انھیں ایک دینار کے بدلے میں قربانی خریدنے کے لیے بھیجا۔ انھوں نے قربانی (کا جانور) خریدا پھر اس کو دو دیناروں میں بیچ دیا پھر آپ نے ایک دینار میں بکری خرید لی اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس ایک دینار (بھی) لے کر حاضر ہوئے تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان کو برکت کی دعا دی اور انھیں دینار صدقہ کرنے کا حکم فرمایا۔
اور (امام) ابوحنیفہ کا قول یہ ذکر کیا گیا ہے کہ : جب مؤکل کے حکم کے بغیر وکیل بیع کرے تو ضامن ہوگا۔

37447

(۳۷۴۴۸) حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ ، وَوَکِیعٌ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ عُمَارَۃَ بْنِ عُمَیْرٍ ، عَنْ أَبِی مَعْمَرٍ ، عَنْ أَبِی مَسْعُودٍ ، قَالَ : قَالَ النَّبِیُّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : لاَ تُجْزِئُ صَلاَۃٌ ، لاَ یُقِیمُ الرَّجُلُ صُلْبَہُ فِیہَا فِی الرُّکُوعِ وَالسُّجُودِ۔
(٣٧٤٤٨) حضرت ابو مسعود فرماتے ہیں کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : وہ نماز کفایت نہیں کرتی جس کے رکوع، سجود میں آدمی اپنی پشت (مکمل) سیدھی نہ کرے۔

37448

(۳۷۴۴۹) حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ ، عَنِ ابْنِ عَجْلاَنَ ، عَنْ عَلِیِّ بْنِ یَحْیَی بْنِ خَلاَّدٍ ، عَنْ أَبِیہِ ، عَنْ عَمِّہِ ، وَکَانَ بَدْرِیًّا ، قَالَ : کُنَّا جُلُوسًا مَعَ النَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، إِذْ دَخَلَ رَجُلٌ یُصَلِّی ، فَصَلَّی صَلاَۃً خَفِیفَۃً ، لاَ یُتِمُّ رُکُوعًا ، وَلاَ سُجُودًا ، وَرَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یَرْمُقُہُ وَلاَ یَشْعُرُ ، فَصَلَّی ، ثُمَّ جَائَ فَسَلَّمَ عَلَی النَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، فَرَدَّ عَلَیْہِ النَّبِیُّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، فَقَالَ : أَعِدْ ، فَإِنَّک لَمْ تُصَلِ ، فَفَعَلَ ذَلِکَ ثَلاَثًا ، کُلُّ ذَلِکَ یَقُولُ : أَعِدْ فَإِنَّک لَمْ تُصَلِّ۔
(٣٧٤٤٩) حضرت علی بن یحییٰ بن خلاد اپنے والد سے ، اپنے چچا سے جو کہ بدری تھے، روایت بیان کرتے ہیں کہ ہم نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ بیٹھے ہوئے تھے کہ ایک آدمی نماز پڑھنے کے لیے داخل ہوا ۔ پس اس نے ہلکی سی (یعنی تیز تیز) نماز پڑھی۔ نہ رکوع پورا کیا اور نہ سجدہ۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اس کو دیکھ رہے تھے اور اس کو پتہ نہ تھا۔ پس اس نے (یونہی) نماز پڑھی اور حاضر ہوا، نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو سلام کیا، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے جواب دیا اور فرمایا (نماز کا) اعادہ کرو کیونکہ تم نے نماز نہیں پڑھی۔ اس آدمی نے تین مرتبہ یہ کام کیا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ہر مرتبہ فرماتے (نماز کا) اعادہ کرو، کیونکہ تم نے نماز نہیں پڑھی۔

37449

(۳۷۴۵۰) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَہْدِیٍّ ، عَنْ حَمَّادِ بْنِ سَلَمَۃَ ، عَنْ عَلِیِّ بْنِ زَیْدٍ ، عَنِ الْمِسْوَرِ بْنِ مَخْرَمَۃَ ؛ أَنَّہُ رَأَی رَجُلاً لاَ یُتِمُّ رُکُوعَہُ وَلاَ سُجُودَہُ ، فَقَالَ لَہُ : أَعِد ، فَأَبَی ، فَلَمْ یَدَعْہُ حَتَّی أَعَادَ۔ - وذُکِرَ أَنَّ أَبَا حَنِیفَۃَ قَالَ : تُجْزِئْہُ ، وَقَدْ أَسَائَ۔
(٣٧٤٥٠) حضرت مسور بن مخرمہ کے بارے میں منقول ہے کہ انھوں نے ایک آدمی کو دیکھا جو اپنا رکوع، سجدہ پورا نہیں کررہا تھا۔ تو انھوں نے اس کو کہا۔ دوبارہ پڑھو ! اس آدمی نے انکار کیا۔ تو انھوں نے اس کو تب تک نہیں چھوڑا جب تک اس نے اعادہ نہیں کیا۔
اور (امام) ابوحنیفہ کا قول یہ ذکر کیا گیا ہے کہ : اس کو یہ نماز کفایت کر جائے گی لیکن اس نے بُرا کیا۔

37450

(۳۷۴۵۱) حَدَّثَنَا شَرِیکٌ ، عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ ، عَنْ عَطَائٍ ، عَنْ رَافِعِ بْنِ خَدِیجٍ ، رَفَعَہُ ، قَالَ : مَنْ زَرَعَ فِی أَرْضِ قَوْمٍ بِغَیْرِ إِذْنِہِمْ ، رُدَّتْ إِلَیْہِ نَفَقَتُہُ ، وَلَمْ یَکُنْ لَہُ مِنَ الزَّرْعِ شَیْئٌ۔
(٣٧٤٥١) حضرت رافع بن خدیج اس بات کو مرفوعاً بیان کرتے ہیں کہ جو آدمی کسی کی زمین میں بغیر اجازت کے کاشتکاری کرے تو اس آدمی کو اس کا خرچہ لوٹایا جائے گا اور اس کو کھیتی میں سے کچھ نہیں ملے گا۔

37451

(۳۷۴۵۲) حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ سَعِیدٍ ، عَنْ أَبِی جَعْفَرٍ الْخِطْمِیِّ ، قَالَ : بَعَثَنِی عَمِّی وَغُلاَمًا لَہُ إِلَی سَعِیدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ، فَقَالَ : مَا تَقُولُ فِی الْمُزَارَعَۃِ ؟ فَقَالَ : کَانَ ابْنُ عُمَرَ لاَ یَرَی بِہَا بَأْسًا ، حَتَّی حُدِّثَ فِیہَا بِحَدِیثِ: أَنَّ رَسُولَ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ أَتَی بَنِی حَارِثَۃَ ، فَرَأَی زَرْعًا فِی أَرْضِ ظُہَیْرٍ ، فَقَالُوا : إِنَّہُ لَیْسَ لِظُہَیْرٍ ، قَالَ : أَلَیْسَتِ الأَرْضُ أَرْضَ ظُہَیْرٍ ؟ قالَوا : بَلَی ، وَلَکِنَّہُ زَارَعَ فُلاَنًا ، قَالَ : فَرُدُّوا عَلَیْہِ نَفَقَتَہُ ، وَخُذُوا زَرْعَکُمْ ، قَالَ رَافِعٌ : فَأَخَذْنَا زَرْعَنَا ، وَرَدَدْنَا عَلَیْہِ نَفَقَتَہُ۔ - وذُکِرَ أَنَّ أَبَا حَنِیفَۃَ قَالَ : یُقْلَعُ زَرْعَہُ۔
(٣٧٤٥٢) حضرت ابو جعفر خطمی فرماتے ہیں کہ میرے چچا نے مجھے اور اپنے ایک غلام کو سعید بن مسیب کی طرف بھیجا کہ آپ مزارعت کے بارے میں کیا کہتے ہیں ؟ تو انھوں نے فرمایا : ابن عمر اس میں کوئی حرج نہیں دیکھتے تھے۔ یہاں تک کہ انھیں مزارعت کے بارے میں یہ حدیث بیان کی گئی کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) بنی حارثہ کے پاس تشریف لے گئے تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ظہیر کی زمین میں کھیتی دیکھی۔ لوگوں نے بتایا کہ یہ کھیتی ظہیر کی نہیں ہے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کیا یہ زمین ظہیر کی نہیں ہے ؟ لوگوں نے کہا : کیوں نہیں (اسی کی ہے) لیکن اس میں فلاں نے زراعت کی ہے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اس فلاں کو اس کا خرچہ واپس کردو اور اپنی کھیتی لے لو۔ حضرت رافع فرماتے ہیں کہ ہم نے اپنی کھیتی لے لی اور اس پر اس کا خرچہ لوٹا دیا۔
اور (امام) ابوحنیفہ کا قول یہ ذکر کیا گیا ہے کہ : وہ اپنی کھیتی کو اکھیڑ لے۔

37452

(۳۷۴۵۳) حَدَّثَنَا ابْنُ عُیَیْنَۃَ ، عَنِ الزُّہْرِیِّ ، عَنْ سَعِیدٍ ، وَحَرَامِ بْنِ سَعْدٍ ؛ أَنَّ نَاقَۃً لِلْبَرَائِ بْنِ عَازِبٍ دَخَلَتْ حَائِطًا فَأَفْسَدَتْ عَلَیْہِمْ ، فَقَضَی النَّبِیُّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : أَنَّ حِفْظَ الأَمْوَالِ عَلَی أَہْلِہَا بِالنَّہَارِ ، وَأَنَّ عَلَی أَہْلِ الْمَاشِیَۃِ مَا أَصَابَتِ الْمَاشِیَۃُ بِاللَّیْلِ۔
(٣٧٤٥٣) حضرت سعید اور حرام بن سعد سے روایت ہے کہ حضرت براء بن عازب کی اونٹنی ایک باغ میں چلی گئی اور ان لوگوں کا نقصان کردیا تو نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہ فیصلہ فرمایا کہ مال والوں پر حفاظت کی ذمہ داری دن کے وقت ہے اور جانور والوں پر رات کے وقت جانور کے کئے ہوئے نقصان کی ادائیگی لازم ہے۔

37453

(۳۷۴۵۴) حَدَّثَنَا مُعَاوِیَۃُ بْنُ ہِشَامٍ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ بْنِ عِیسَی ، عَنِ الزُّہْرِیِّ ، عَنْ حَرَامِ بْنِ مُحَیِّصَۃَ ، عَنِ الْبَرَائِ ؛ أَنَّ نَاقَۃً لآلِ الْبَرَائِ أَفْسَدَتْ شَیْئًا ، فَقَضَی النَّبِیُّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، أَنَّ حِفْظَ الأَمْوَالِ عَلَی أَہْلِہَا بِالنَّہَارِ ، وَضَمَّنَ أَہْلُ الْمَاشِیَۃِ مَا أَفْسَدَتْ مَاشِیَتُہُمْ بِاللَّیْلِ۔ (ابن ماجہ ۲۳۳۲۔ نسائی ۵۷۸۶)
(٣٧٤٥٤) حضرت برائ سے روایت ہے کہ آل براء کی ایک اونٹنی نے کچھ نقصان کردیا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فیصلہ فرمایا کہ مال والوں پر مال کی حفاظت کی ذمہ داری دن کے وقت ہے اور جانوروں والے اس نقصان کے ضامن ہوں گے جو ان کے جانور رات کو کریں۔

37454

(۳۷۴۵۵) حَدَّثَنَا ابْنُ عُیَیْنَۃَ ، عَنْ أَیُّوبَ ، عَنْ مُحَمَّدٍ (ح) وَعَنِ ابْنِ أَبِی خَالِدٍ ، عَنِ الشَّعْبِیِّ ؛ أَنَّ شَاۃً أَکَلَتْ عَجِینًا ، وَقَالَ الآخَرُ : غَزْلاً نَہَارًا ، فَأَبْطَلَہُ وَقَرَأَ : {إِذْ نَفَشَتْ فِیہِ غَنَمُ الْقَوْمِ}۔ وَقَالَ فِی حَدِیثِ ابْنِ أَبِی خَالِدٍ : إِنَّمَا کَانَ النَّفْشُ بِاللَّیْلِ۔
(٣٧٤٥٥) حضرت شعبی کے بارے میں منقول ہے کہ ایک بکری نے آٹا کھالیا۔ اور دوسرا راوی کہتا ہے کہ سوت کھالیا، تو شعبی نے اس کو رائیگاں ٹھہرایا اور یہ آیت پڑھی : {إِذْ نَفَشَتْ فِیہِ غَنَمُ الْقَوْمِ }۔
اور ابن ابی خالد کی حدیث میں کہا ہے کہ نفش (چرنا) تو رات کو ہوتا ہے۔

37455

(۳۷۴۵۶) حَدَّثَنَا ابْنُ مَہْدِیٍّ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنْ طَارِقٍ ، عَنِ الشَّعْبِیِّ ؛ أَنَّ شَاۃً دَخَلَتْ عَلَی نَسَّاجٍ فَأَفْسَدَتْ غَزْلَہُ، فَلَمْ یُضَمِّنِ الشَّعْبِیُّ مَا أَفْسَدَتْ بِالنَّہَارِ۔ - وذُکِرَ أَنَّ أَبَا حَنِیفَۃَ قَالَ : یضمَّن۔
(٣٧٤٥٦) حضرت شعبی کے بارے میں منقول ہے کہ ایک بکری ، جو لا ہے پر داخل ہوئی اور اس کے سوت کو خراب کردیا تو شعبی نے دن کے وقت ہونے والے نقصان کا کوئی ضمان نہیں بنایا۔
اور (امام) ابوحنیفہ کا قول یہ ذکر کیا گیا ہے کہ : یہ ضامن ہوگا۔

37456

(۳۷۴۵۷) حَدَّثَنَا ابْنُ عُیَیْنَۃَ ، عَنْ عُبَیْدِ اللہِ بْنِ أَبِی یَزِیدَ ، عَنْ أَبِیہِ ، عَنْ سِبَاعِ بْنِ ثَابِتٍ ، عَنْ أُمِّ کُرْزٍ ، عَنِ النَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، قَالَ : عَنِ الْغُلاَمِ شَاتَانِ ، وَعَنِ الْجَارِیَۃِ شَاۃٌ ، لاَ یَضُرُّکُمْ ذُکْرَانًا کُنَّ ، أَمْ إِنَاثًا۔
(٣٧٤٥٧) حضرت ام کرز ، نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے روایت کرتی ہیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : بچہ کی جانب سے دو بکریاں اور بچی کی جانب سے ایک بکری ہے۔ یہ جانور مونث ہوں یا مذکر۔ یہ تمہیں نقصان دہ نہیں ہوں گے۔

37457

(۳۷۴۵۸) حَدَّثَنَا ابْنُ عُیَیْنَۃَ ، عَنْ عَمْرٍو ، عَنْ عَطَائٍ ، عَنْ حَبِیبَۃَ ابْنَۃِ مَیْسَرَۃَ ، عَنْ أُمِّ کُرْزٍ ، عَنِ النَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، قَالَ : عَنِ الْغُلاَمِ شَاتَانِ مُکَافِئَتَانِ ، وَعَنِ الْجَارِیَۃِ شَاۃٌ۔
(٣٧٤٥٨) حضرت ام کرز ، نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے روایت کرتی ہیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : بچہ کی طرف سے دو بکریاں اور بچی کی جانب سے ایک۔

37458

(۳۷۴۵۹) حَدَّثَنَا شَبَابَۃُ ، عَنِ الْمُغِیرَۃِ بْنِ مُسْلِمٍ ، عَنْ أَبِی الزُّبَیْرِ ، عَنْ جَابِرٍ ؛ أَنَّ النَّبِیَّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ عَقَّ عَنِ الْحَسَنِ وَالْحُسَیْنِ۔
(٣٧٤٥٩) حضرت جابر سے روایت ہے کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حضرت حسن اور حضرت حسین کی طرف سے عقیقہ فرمایا۔

37459

(۳۷۴۶۰) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بِشْرٍ الْعَبْدِیُّ ، عَنْ سَعِیدِ ، عَنْ قَتَادَۃَ ، عَنِ الْحَسَنِ ، عَنْ سَمُرَۃََ ، عَنِ النَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، قَالَ : الْغُلاَمُ رَہِینَۃٌ بِعَقِیقَتِہِ ، تُذْبَحُ عَنْہُ یَوْمَ سَابِعِہِ ، وَیُحْلَقُ رَأْسُہُ ، وَیُسَمَّی۔ وذُکِرَ أَنَّ أَبَا حَنِیفَۃَ قَالَ : إِنْ لَمْ یَعُقَّ عَنْہُ ، فَلَیْسَ عَلَیْہِ فِی ذَلِکَ شَیْئٌ۔
(٣٧٤٦٠) حضرت سمرہ ، نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے روایت کرتے ہیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : بچہ عقیقہ کے عوض گروی ہوتا ہے۔ بچہ کی ولادت کے ساتویں دن بچہ کی طرف سے ذبح کیا جائے اور اس کا سر حلق کیا جائے اور اس کا نام رکھا جائے۔
اور (امام) ابوحنیفہ کا قول یہ ذکر کیا گیا ہے کہ : اگر بچہ کی طرف سے عقیقہ نہ کیا جائے تو بھی اس پر کچھ نہیں ہے۔

37460

(۳۷۴۶۱) حَدَّثَنَا عَبْدُ الأَعْلَی ، عَنْ مَعْمَرٍ ، عَنِ الزُّہْرِیِّ ، عَنْ سَعِیدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ ، عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ ؛ أَنَّ النَّبِیَّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، قَالَ : لاَ یَمْنَعُ أَحَدُکُمْ أَخَاہُ أَنْ یَضَعَ خَشَبَۃً عَلَی جِدَارِہِ ، ثُمَّ قَالَ أَبُو ہُرَیْرَۃَ : مَالِی أَرَاکُمْ عَنْہَا مُعْرِضِینَ ؟ وَاللہِ لأَرْمِیَنَّ بِہَا بَیْنَ أَکْتَافِکُمْ۔ - وذُکِرَ أَنَّ أَبَا حَنِیفَۃَ قَالَ : لَیْسَ لَہُ ذَلِکَ۔
(٣٧٤٦١) حضرت ابوہریرہ سے روایت ہے کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا؛ تم میں سے کوئی بھی اپنے بھائی کو اپنی دیوار پر لکڑی رکھنے سے منع نہ کرے۔ پھر حضرت ابوہریرہ نے فرمایا : مجھے کیا ہوا ہے کہ میں تمہیں اس سے اعراض کرنے والا پاتا ہوں ؟ بخدا میں یہ حدیث تمہارے درمیان بیان کرتا رہوں گا۔
اور (امام) ابوحنیفہ کا قول یہ ذکر کیا گیا ہے کہ : پڑوسی کو یہ (لکڑی رکھنے کا) حق نہیں ہے۔

37461

(۳۷۴۶۲) حَدَّثَنَا عَبْدَۃُ بْنُ سُلَیْمَانَ ، عَنْ ہِشَامِ بْنِ عُرْوَۃَ ، عَنْ عَمْرو بِنْ خُزَیْمَۃَ ، عَنْ عُمَارَۃَ بْنِ خُزَیْمَۃَ ، عَنْ خُزَیْمَۃَ بْنِ ثَابِتٍ ، قَالَ : قَالَ النَّبِیُّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فِی الاِسْتِطَابَۃِ : ثَلاَثَۃُ أَحْجَارٍ لَیْسَ فِیہَا رَجِیعٌ۔
(٣٧٤٦٢) حضرت خزیمہ بن ثابت فرماتے ہیں کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے استنجاء کے بارے میں فرمایا : تین پتھر ہوں ان میں گوبر نہ ہو۔

37462

(۳۷۴۶۳) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ إِبْرَاہِیمَ ، عَن عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ یَزِیْدٍ ، عَنْ سَلْمَانَ ، قَالَ : قَالَ لَہُ بَعْضُ الْمُشْرِکِینَ وَہُمْ یَسْتَہْزِئُونَ : إِنَّ صَاحِبَکُمْ یُعَلِّمُکُمْ حَتَّی الْخِرَائَۃَ ، فَقَالَ سَلْمَانُ : أَجَلْ ، أَمَرَنَا أَنْ لاَ نَسْتَقْبِلَ الْقِبْلَۃَ ، وَلاَ نَسْتَنْجِیَ بِأَیْمَانِنَا ، وَلاَ نَکْتَفِیَ بِدُونِ ثَلاَثَۃِ أَحْجَارٍ لَیْسَ فِیہَا رَجِیعٌ ، وَلاَ عَظْمٌ۔
(٣٧٤٦٣) عبد الرحمن بن یزید حضرت سلمان کے بارے میں فرماتے ہیں کہ انھیں بعض مشرکین نے استہزاء کرتے ہوئے کہا کہ تمہارا ساتھی (نبی) تمہیں استنجاء تک سکھاتا ہے ؟ تو حضرت سلمان نے فرمایا : ہاں ! آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ہمیں یہ حکم دیا ہے کہ ہم قبلہ کی طرف رُخ نہ کریں اور ہم اپنے داہنے ہاتھوں سے استنجاء نہ کریں اور ہم تین پتھروں سے کم پر اکتفا نہ کریں اور ان تین میں کوئی گوبر اور ہڈی نہ ہو۔

37463

(۳۷۴۶۴) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ إِسْرَائِیلَ ، عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ ، عَنْ أَبِی عُبَیْدَۃَ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ ، قَالَ : خَرَجَ النَّبِیُّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ لِحَاجَتِہِ ، فَقَالَ : الْتَمِسْ لِی ثَلاَثَۃَ أَحْجَارٍ ، فَأَتَیْتُہُ بِحَجَرَیْنِ وَرَوْثَۃٍ ، فَأَخَذَ الْحَجَرَیْنِ وَأَلْقَی الرَّوْثَۃَ ، وَقَالَ : إِنَّہَا رِکْسٌ۔ - وذُکِرَ أَنَّ أَبَا حَنِیفَۃَ قَالَ: لاَ یُجْزِئُہُ ذَلِکَ حَتَّی یَتَوَضَّأْ إِذَا بَقِی بَعْد الثَّلاَثَۃِ الأَحْجَارِ أَکْثَر مِنْ مِقْدَارِ الدِّرہمِ۔
(٣٧٤٦٤) حضرت عبداللہ فرماتے ہیں کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اپنی حاجت کے لیے نکلے تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : میرے لیے تین پتھر تلاش کرو۔ میں آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس دو پتھر اور ایک گوبر لایا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پتھر لے لیے اور گوبر کو پھینک دیا اور ارشاد فرمایا : یہ نجس ہے۔
اور (امام) ابوحنیفہ کا قول یہ ذکر کیا گیا ہے کہ : اگر تین پتھروں کے استعمال کے بعد درہم کے بقدر نجاست رہ گئی ہو تو اس کو پانی استعمال کئے بغیر کفایت نہیں کرے گی۔

37464

(۳۷۴۶۵) حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِیزِ بْنُ عَبْدِ الصَّمَدِ الْعَمِّیِّ ، عَنْ مَطَرٍ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَیْبٍ ، عَنْ أَبِیہِ ، عَنْ جَدِّہِ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : لاَ طَلاَقَ إِلاَّ بَعْدَ نِکَاحٍ ، وَلاَ عِتْق إِلاَ بَعْدِ مِلْکٍ۔ (ابوداد ۲۱۸۴۔ احمد ۱۸۹)
(٣٧٤٦٥) حضرت عمرو بن شعیب اپنے دادا سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : طلاق نہیں ہوتی مگر نکاح کے بعد اور آزادی نہیں ہوتی مگر ملکیت کے بعد۔

37465

(۳۷۴۶۶) حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ خَالِدٍ ، عَنْ ہِشَامِ بْنِ سَعْدٍ ، عَنِ الزُّہْرِیِّ ، عَنْ عُرْوَۃَ ، عَنْ عَائِشَۃَ ، قَالَتْ : لاَ طَلاَقَ إِلاَّ بَعْدَ نِکَاحٍ۔
(٣٧٤٦٦) حضرت عائشہ فرماتی ہیں کہ طلاق نہیں ہوتی مگر نکاح کے بعد۔

37466

(۳۷۴۶۷) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْکَدِرِ ، عَمَّنْ سَمِعَ طَاوُوسًا ، یَقُولُ : قَالَ النَّبِیُّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : لاَ طَلاَقَ إِلاَّ بَعْدَ نِکَاحٍ۔
(٣٧٤٦٧) حضرت طاؤس فرماتے ہیں کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : طلاق نہیں ہوتی مگر نکاح کے بعد۔

37467

(۳۷۴۶۸) حَدَّثَنَا ابْنُ فُضَیْلٍ ، عَنْ لَیْثٍ ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِکِ بْنِ مَیْسَرَۃَ ، عَنِ النِّزَالِ بْنِ سَبْرَۃَ ، عَنْ عَلِیٍّ ، قَالَ : لاَ طَلاَقَ إِلاَّ بَعْدَ نِکَاحٍ۔ - وَذُکِرَ أَنَّ أَبَا حَنِیفَۃَ قَالَ : إِنْ حَلَفَ بِطَلاَقِہَا ، ثُمَّ تَزَوَّجَہَا ، طُلِّقَتْ۔
(٣٧٤٦٨) حضرت علی فرماتے ہیں۔ طلاق نہیں ہوتی مگر نکاح کے بعد۔
اور (امام) ابوحنیفہ کا قول یہ ذکر کیا گیا ہے کہ : اگر کسی عورت کو طلاق دینے کی قسم کھائی پھر اس عورت سے شادی کرلی تو عورت کو طلاق ہوجائے گی۔

37468

(۳۷۴۶۹) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنْ جَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدٍ ، عَنْ أَبِیہِ ؛ أَنَّ النَّبِیَّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ قَضَی بِیَمِینٍ وَشَاہِدٍ ، قَالَ : قَضَی بِہَا عَلِیٌّ بَیْنَ أَظْہُرِکُمْ۔
(٣٧٤٦٩) حضرت جعفر بن محمد اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایک گواہ اور قسم کی بنیاد پر فیصلہ فرمایا۔ راوی کہتے ہیں : اور علی مرتضیٰ نے (بھی) تمہارے سامنے اسی پر فیصلہ فرمایا۔

37469

(۳۷۴۷۰) حَدَّثَنَا زَیْدُ بْنُ الْحُبَابِ ، عَنْ سَیْفِ بْنِ سُلَیْمَانَ ، عَنْ قَیْسِ بْنِ سَعْدٍ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ دِینَارٍ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ؛ أَنَّ النَّبِیَّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ قَضَی بِیَمِینٍ وَشَاہِدٍ۔
(٣٧٤٧٠) حضرت ابن عباس سے روایت ہے کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایک گواہ اور قسم کی بنیاد پر فیصلہ فرمایا۔

37470

(۳۷۴۷۱) حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَیَّۃَ ، عَنْ سَوَّارٍ ، عَنْ رَبِیعَۃَ ، قَالَ : قُلْتُ لَہُ : فِی شَہَادَۃِ شَاہِدٍ وَیَمِینِ الطَّالِبِ ؟ قَالَ : وُجِدَ فِی کُتُبِ سَعْدٍ۔
(٣٧٤٧١) حضرت سوار، حضرت ربیعہ کے بارے میں فرماتے ہیں کہ میں نے ان سے ایک گواہ اور قسم کے بارے میں پوچھا ؟ تو انھوں نے فرمایا : حضرت سعد کے خط میں یہ چیز موجود تھی۔

37471

(۳۷۴۷۲) حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ سَعِیدٍ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَجْلاَنَ ، عَنْ أَبِی الزِّنَادِ ؛ أَنَّ عُمَرَ بْنَ عَبْدِ الْعَزِیزِ کَتَبَ إِلَی عَبْدِ الْحَمِیدِ : أَنْ یَقْضِیَ بِالْیَمِینِ مَعَ الشَّاہِدِ۔ قَالَ أَبُو الزِّنَادِ : وَأَخْبَرَنِی شَیْخُ مِنْ مَشْیَخَتِہِمْ ، أَوْ مِنْ کُبَرَائِہِمْ ؛ أَنَّ شُرَیْحًا قَضَی بِذَلِکَ۔
(٣٧٤٧٢) حضرت ابو الزناد بیان کرتے ہیں کہ عمر بن عبد العزیز نے عبد الحمید کو خط لکھا کہ گواہ کے ساتھ قسم کی بنیاد پر فیصلہ کرے۔
ابو الزناد کہتے ہیں کہ مجھے ان کے شیوخ یا اکابر میں سے کسی شیخ نے یہ خبر دی کہ حضرت شریح نے اسی پر فیصلہ فرمایا ۔

37472

(۳۷۴۷۳) حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ سَعِیدٍ ، عَنْ شُعْبَۃَ ، عَنْ حُصَیْنٍ ، قَالَ : قضِیَ عَلَیَّ عَبْدُ اللہِ بْنُ عُتْبَۃَ بِشَہَادَۃِ شَاہِدٍ ، وَیَمِینِ الطَّالِبِ۔ - وَذُکِرَ أَنَّ أَبَا حَنِیفَۃَ قَالَ : لاَ یَجُوزُ ذَلِکَ۔
(٣٧٤٧٣) حضرت حصین فرماتے ہیں کہ عبداللہ بن عتبہ نے مجھ پر (میرے خلاف) ایک گواہ اور ایک قسم کی بنیاد پر فیصلہ کیا۔
اور (امام) ابوحنیفہ کا قول یہ ذکر کیا گیا ہے کہ : یہ جائز نہیں ہے۔

37473

(۳۷۴۷۴) حَدَّثَنَا ابْنُ عُیَیْنَۃَ ، عَنِ الزُّہْرِیِّ ، عَنْ سَالِمٍ ، عَنْ أَبِیہِ ، عَنِ النَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، قَالَ : مَنْ بَاعَ عَبْدًا وَلَہُ مَالٌ ، فَمَالُہُ لِلْبَائِعِ ، إِلاَّ أَنْ یَشْتَرِطَ الْمُبْتَاعُ۔
(٣٧٤٧٤) حضرت سالم اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : جس نے کوئی غلام بیچا اور اس غلام کے پاس مال ہے۔ تو یہ مال فروخت کنندہ کا ہوگا۔ اِلّا یہ کہ مشتری کے لیے اس کی شرط لگائی گئی ہو۔

37474

(۳۷۴۷۵) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنْ سَلَمَۃَ بْنِ کُہَیْلٍ ، عَمَّنْ سَمِعَ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللہِ ، یَقُولُ : قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : مَنْ بَاعَ عَبْدًا وَلَہُ مَالٌ ، فَمَالُہُ لِلْبَائِعِ ، إِلاَّ أَنْ یَشْتَرِطَ الْمُبْتَاعُ۔
(٣٧٤٧٥) حضرت جابر بن عبداللہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : جو کوئی غلام بیچے اور غلام کے پاس مال ہو تو یہ غلام کا مال فروخت کنندہ کا ہوگا اِلّا یہ کہ اس مال کو خریدار کے لیے شرط ٹھہرایا گیا ہو۔

37475

(۳۷۴۷۶) حَدَّثَنَا حَاتِمُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ ، عَنْ جَعْفَرٍ ، عَنْ أَبِیہِ ، قَالَ : قَالَ عَلِیٌّ: مَنْ بَاعَ عَبْدًا وَلَہُ مَالٌ، فَمَالُہُ لِلْبَائِعِ، إِلاَّ أَنْ یَشْتَرِطَ الْمُبْتَاعُ ، قَضَی بِہِ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ۔
(٣٧٤٧٦) حضرت علی فرماتے ہیں کہ جو کوئی غلام بیچے اور اس غلام کا کوئی مال ہو تو یہ مال بائع کا ہوگا۔ ہاں اگر خریدار کے لیے اس مال کی شرط لگائی گئی ہو (تو پھر خریدار کا ہوگا) رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہی فیصلہ فرمایا۔

37476

(۳۷۴۷۷) حَدَّثَنَا عَبْدَۃُ ، عَنْ عُبَیْدِ اللہِ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : مَنْ بَاعَ عَبْدًا وَلَہُ مَالٌ ، فَمَالُہُ لِسَیِّدِہِ ، إِلاَّ أَنْ یَشْتَرِطَ الَّذِی اشْتَرَاہُ۔
(٣٧٤٧٧) حضرت ابن عمر فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : جو کوئی غلام کو فروخت کرے اور اس غلام کا کوئی مال ہو تو یہ مال اس کے آقا کا ہوگا۔ ہاں اگر یہ مال خریدار کے لیے شرط ٹھہرایا گیا ہو (تو خریدار کا ہوگا)

37477

(۳۷۴۷۸) حَدَّثَنَا أَبُو الأَحْوَصِِ ، عَنْ عَبْدِ الْعَزِیزِ بْنِ رُفَیْعٍ ، عَنْ عَطَائٍ ، وَابْنِ أَبِی مُلَیْکَۃَ ، قَالاَ : قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : مَنْ بَاعَ عَبْدًا فَمَالُہُ لِلْبَائِعِ ، إِلاَّ أَنْ یَشْتَرِطَ الْمُبْتَاعُ ، یَقُولُ : أَشْتَرِیہِ مِنْک وَمَالَہُ۔ - وَذُکِرَ أَنَّ أَبَا حَنِیفَۃَ قَالَ : إِنْ کَانَ مَالُ الْعَبْدِ أَکْثَرَ مِنَ الثَمَّنِ ، لَمْ یَجِزِ ذَلِکَ۔
(٣٧٤٧٨) حضرت عطاء اور ابن ابی ملیکہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : جو کوئی غلام فروخت کرے تو اس (غلام) کا مال فروخت کنندہ کا ہوگا۔ اِلّا یہ کہ مشتری (خریدار) اس کی شرط لگالے۔ (مثلاً ) کہے۔ میں تم سے یہ غلام اور اس کا مال خریدتا ہوں۔
اور (امام) ابوحنیفہ کا قول یہ ذکر کیا گیا ہے کہ : اگر غلام کا مال ثمن سے زیادہ ہو تو پھر جائز نیں ہے۔

37478

(۳۷۴۷۹) حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَیَّۃَ ، عَنْ سَعِیدِ بْنِ أَبِی عَرُوبَۃَ ، عَنْ قَتَادَۃَ ، عَنِ الْحَسَنِ ، عَنْ عُقْبَۃَ بْنِ عَامِرٍ ، قَالَ : قَالَ النَّبِیُّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : عُہْدَۃُ الرَّقِیقِ ثَلاَثَۃُ أَیَّامٍ۔ (احمد ۱۵۲۔ حاکم ۲۱)
(٣٧٤٧٩) حضرت عقبہ بن عامر سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا ارشاد ہے کہ غلام کا عہدہ (اختیار) تین دن ہے۔

37479

(۳۷۴۸۰) حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَیَّۃَ ، عَنْ یُونُسَ ، عَنِ الْحَسَنِ ، قَالَ : قَالَ النَّبِیُّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : لاَ عُہْدَۃَ فَوْقَ أَرْبَعٍ۔ (ابن ماجہ ۲۲۴۵۔ احمد ۱۴۳)
(٣٧٤٨٠) حضرت حسن فرماتے ہیں کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : چار دن سے زیادہ عہدہ (واپسی کا اختیار) نہیں ہے۔

37480

(۳۷۴۸۱) حَدَّثَنَا عَبَّادُ بْنُ الْعَوَّامِ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ یَحْیَی بْنِ حَبَّانَ ، قَالَ : إِنَّمَا جَعَلَ ابْنُ الزُّبَیْرِ عُہْدَۃَ الرَّقِیقِ ثَلاَثَۃً ، لِقَوْلِ رَسُولِ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ لِمُنْقِذِ بْنِ عَمْرٍو : قُلْ : لاَ خِلاَبَۃَ ، إِذَا بِعْتَ بَیْعًا ، فَأَنْتَ بِالْخِیَارِ ثَلاَثًۃ۔ (بخاری ۲۱۱۷۔ ابوداؤد ۳۴۹۴)
(٣٧٤٨١) حضرت محمد بن یحییٰ بن حبان فرماتے ہیں کہ ابن زبیر نے غلام (کی واپسی) کا عہدہ تین دن بیان فرمایا کیونکہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حضرت منقذ بن عمرو سے فرمایا تھا (جب تم خریداری کرو تو) کہو ۔ کوئی دھوکا نہیں ہے۔ جب تم کچھ فروخت کرو گے تو تمہیں تین دن کا اختیار ہوگا۔

37481

(۳۷۴۸۲) حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ خَالِدٍ ، عَنْ مَالِکٍ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ بْنِ أَبِی بَکْرٍ ، قَالَ : سَمِعْتُ أَبَانَ بْنَ عُثْمَانَ ، وَہِشَامَ بْنَ إِسْمَاعِیلَ یُعَلِّمَانِ الْعُہْدَۃُ فِی الرَّقِیقِ : الْحُمَّی ، وَالْبَطْنِ ثَلاَثَۃَ أَیَّامٍ ، وَعُہْدَۃٌ سَنَۃٌ فِی الْجُنُونِ وَالْجُذَامِ۔ - وَذُکِرَ أَنَّ أَبَا حَنِیفَۃَ قَالَ : إِذَا افْتَرَقَا فَلَیْسَ لَہُ أَنْ یَرُدَّ إِلاَّ بِعَیْبٍ کَانَ بِہَا۔
(٣٧٤٨٢) حضرت عبداللہ بن ابی بکر روایت کرتے ہیں کہ میں نے ابان بن عثمان اور ہشام بن اسماعیل کو غلام کے بارے میں عہدہ کی تعلیم دیتے سُنا کہ بخار اور پیٹ (کے مرض) میں تین دن کا اختیار ہے اور جنون، کوڑہ میں ایک سال کا اختیار ہے۔
اور (امام) ابوحنیفہ کا قول یہ ذکر کیا گیا ہے کہ : جب عاقدین جُدا ہوجائیں تو پھر انھیں بغیر عیب کے مبیع کو ردّ کرنے کا اختیار نہیں ہے۔

37482

(۳۷۴۸۳) حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ ، عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ ، عَنْ أَبِی الزُّبَیْرِ ، عَنْ جَابِرٍ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : ارْکَبُوا الْہَدْیَ بِالْمَعْرُوفِ ، حَتَّی تَجِدُوا ظَہْرًا۔
(٣٧٤٨٣) حضرت جابر سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : ہدی (حج کی قربانی) پر سواری کرو معروف (اچھے انداز) کے ساتھ یہاں تک کہ تم کوئی سواری پالو۔

37483

(۳۷۴۸۴) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنْ أَبِی الزِّنَادِ ، عَنِ الأَعْرَجِ ، عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ ؛ أَنَّ النَّبِیَّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ رَأَی رَجُلاً یَسُوقُ بَدَنَۃً ، فَقَالَ : ارْکَبْہَا ، قَالَ : إِنَّہَا بَدَنَۃٌ ، قَالَ : ارْکَبْہَا وَإِنْ کَانَتْ بَدَنَۃً۔
(٣٧٤٨٤) حضرت ابوہریرہ سے روایت ہے کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایک آدمی کو اونٹ ہانکتے ہوئے دیکھا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا؛ اس پر سوار ہو جاؤ۔ اس آدمی نے عرض کیا۔ یہ بدنہ (حج کی قربانی) ہے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اس پر سوار ہو جاؤ اگرچہ یہ بدنہ ہے۔

37484

(۳۷۴۸۵) حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ الأَحْمَرُ ، عَنْ حُمَیْدٍ ، عَنْ أَنَسٍ ، قَالَ : رَأَی رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ رَجُلاً یَسُوقُ بَدَنَۃً ، فَقَالَ : ارْکَبْہَا ، قَالَ : إِنَّہَا بَدَنَۃٌ ؟ قَالَ : ارْکَبْہَا۔
(٣٧٤٨٥) حضرت انس سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایک آدمی کو اونٹ ہانکتے ہوئے دیکھا تو فرمایا : اس پر سوار ہو جاؤ۔ اس آدمی نے عرض کیا کہ یہ بدنہ (حج کا جانور) ہے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا (پھر بھی) اس پر سوار ہو جاؤ۔

37485

(۳۷۴۸۶) حَدَّثَنَا أَبُو الأَحْوَصِِ ، عَنِ الْعَلاَئِ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّۃَ ، عَنْ عِکْرِمَۃَ ، قَالَ : قَالَ رَجُلٌ لاِبْنِ عَبَّاسٍ : أَنَرْکَبُ الْبَدَنَۃَ ؟ قَالَ : غَیْرَ مُثْقِلٍ ، قَالَ : فَتَحْلُبُہَا ؟ قَالَ : غَیْرَ مُجْہِدٍ۔
(٣٧٤٨٦) حضرت عکرمہ فرماتے ہیں کہ ایک آدمی نے حضرت ابن عباس سے سوال کیا : کیا بدنہ (حج کے جانور) پر سواری کی جاسکتی ہے ؟ آپ نے فرمایا : بوجھل کئے بغیر (سواری کی جاسکتی ہے) سائل نے پوچھا : اس کا دودھ دوہا جاسکتا ہے ؟ آپ نے فرمایا : ہلکا پھلکا۔

37486

(۳۷۴۸۷) حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ الأَحْمَرُ ، عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ ، عَمَّنْ حَدَّثَہُ ، عَنْ أَنَسٍ ، قَالَ : ارْکَبْہَا ، قَالَ : إِنَّہَا بَدَنَۃٌ ، قَالَ : ارْکَبْہَا۔
(٣٧٤٨٧) حضرت انس کے بارے میں روایت ہے کہ انھوں نے فرمایا : اس پر سوار ہو جاؤ۔ مخاطب نے کہا۔ یہ بدنہ ہے ؟ انھوں نے فرمایا (پھر بھی) اس پر سوار ہو جاؤ۔

37487

(۳۷۴۸۸) حَدَّثَنَا أَبُو مَالِکٍ الْجَنْبِیُّ ، عَنْ حَجَّاجٍ ، عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ ، عَنْ عَلِیٍّ ، قَالَ : یَرْکَبُ بَدَنَتَہُ بِالْمَعْرُوفِ۔ - وَذُکِرَ أَنَّ أَبَا حَنِیفَۃَ قَالَ : لاَ تُرْکَبُ إِلاَ أَنْ یُصِیبَ صَاحِبہَا جہدٌ۔
(٣٧٤٨٨) حضرت علی سے روایت ہے کہ آدمی اپنے بدنہ پر معروف کے ساتھ سواری کرسکتا ہے۔
اور (امام) ابوحنیفہ کا قول یہ ذکر کیا گیا ہے کہ : بدنہ پر سواری نہیں کی جاسکتی ہاں اگر بدنہ کے مالک کو شدید مشقت لاحق ہو تو پھر سواری کی جاسکتی ہے۔

37488

(۳۷۴۸۹) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنِ ابْنِ أَبِی لَیْلَی ، عَنْ عَطَائٍ (ح) وَعَنْ عَبْدِ الْکَرِیمِ ، عَنْ مُعَاذِ بْنِ سَعْوَۃَ ، عَنْ سِنَانِ بْنِ سَلَمَۃَ ؛ أَنَّ النَّبِیَّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ قَالَ لَہُ فِی الْہَدْیِ التَّطَوُّعِ : لاَ یَأْکُلْ ، فَإِنْ أَکَلَ غَرِمَ۔
(٣٧٤٨٩) حضرت سنان بن سلمہ سے روایت ہے کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان کو نفلی ہدی کے بارے میں فرمایا تھا کہ اس کو نہیں کھایا جائے گا۔ اگر اس کو کھالیا تو تاوان دینا ہوگا۔

37489

(۳۷۴۹۰) حَدَّثَنَا حَفْصٌ ، عَنْ لَیْثٍ ، عَنْ مُجَاہِدٍ ، عَنْ عُمَرَ ، قَالَ : مَنْ أَہْدَی ہَدْیًا تَطَوُّعًا فَعَطِبَ ، نَحَرَہُ دُونَ الْحَرَمِ وَلَمْ یَأْکُلْ مِنْہُ ، وَإِنْ أَکَلَ مِنْہُ فَعَلَیْہِ الْبَدَلُ۔
(٣٧٤٩٠) حضرت عمر فرماتے ہیں کہ جو شخص نفلی ہدی کو چلائے پھر وہ ہدی ہلاک ہوجائے (حرم تک نہ جاسکے) تو اس کو حرم سے پہلے ہی نحر کر دے اور اس میں سے نہ کھائے اگر اس میں سے کھالیا تو اس پر بدل ہے۔

37490

(۳۷۴۹۱) حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَیَّۃَ ، عَنْ أَبِی التَّیَّاحِ ، عَنْ مُوسَی بْنِ سَلَمَۃَ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ؛ أَنَّ النَّبِیَّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ بَعَثَ بِثَمَانِ عَشْرَۃَ بَدَنَۃً مَعَ رَجُلٍ ، وَأَمَّرَہُ فِیہَا بِأَمْرِہِ ، فَانْطَلَقَ ، ثُمَّ رَجَعَ إِلَیْہِ ، فَقَالَ : أَرَأَیْتَ إِنْ أَزْحَفَ عَلَیْنَا مِنْہَا شَیْئٌ ؟ قَالَ : انْحَرْہَا ، ثُمَّ اغْمِسْ نَعْلَہَا فِی دَمِہَا ، ثُمَّ اجْعَلْہَا عَلَی صَفْحَتِہَا ، وَلاَ تَأْکُلْ مِنْہَا أَنْتَ ، وَلاَ أَحَدٌ مِنْ أَہْلِ رُفْقَتِک۔
(٣٧٤٩١) حضرت ابن عباس سے روایت ہے کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایک آدمی کے ہمراہ دس عدد بدنہ کو بھیجا اور ان کے بارے میں آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس کو حکم بتایا وہ آدمی چلا گیا۔ پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس واپس آیا اور اس نے کہا۔ اگر ان میں سے کوئی جانور بگڑ جائے تو ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا؛ اس کو نحر کردینا اور پھر اس کے پاؤں کو اس کے خون میں ڈبو دینا پھر اس کے اس کو چمڑے پر مار دو تم اور تمہارے رفقاء میں سے کوئی بھی اس میں سے نہ کھائے۔

37491

(۳۷۴۹۲) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ ہِشَامٍ ، عَنْ أَبِیہِ ، عَنْ نَاجِیَۃَ الْخُزَاعِیِّ ، قَالَ : قُلْتُ : یَا رَسُولَ اللہِ ، کَیْفَ نَصْنَعُ بِمَا عَطِبَ مِنَ الْبُدْنِ ؟ قَالَ : انْحَرْہُ ، وَاغْمِسْ نَعْلَہُ فِی دَمِہِ ، وَخَلِّ بَیْنَ النَّاسِ وَبَیْنَہُ فَلْیَأْکُلُوہ۔ - وَذُکِرَ أَنَّ أَبَا حَنِیفَۃَ قَالَ : یَأْکُلُ مِنْہَا أَہْلُ الرَّفِقَۃِ۔
(٣٧٤٩٢) حضرت ناجیہ خزاعی روایت کرتے ہیں کہ میں نے عرض کیا۔ یا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! جو بدنہ بگڑ جائے تو ہم اس کے ساتھ کیا کریں ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : اس کو نحر کردو۔ اور اس کے پاؤں کو اس کے خون میں ڈبو دو ۔ اور یہ جانور لوگوں کے لیے چھوڑ دو تاکہ لوگ اس کو کھالیں۔
اور (امام) ابوحنیفہ کا قول یہ ذکر کیا گیا ہے کہ : اس جانور سے رفقاء کے گھر والے کھا سکتے ہیں۔

37492

(۳۷۴۹۳) حَدَّثَنَا جَرِیرٌ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، عَنْ مُجَاہِدٍ ، قَالَ : کَانَ صَفْوَانُ بْنُ أُمَیَّۃَ مِنَ الطُّلَقَائِ ، فَأَتَی رَسُولَ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فَأَنَاخَ رَاحِلَتَہُ ، وَوَضَعَ رِدَائَہُ عَلَیْہَا ، ثُمَّ تَنَحَّی لِیَقْضِیَ الْحَاجَۃَ ، فَجَائَ رَجُلٌ فَسَرَقَ رِدَائَہُ ، فَأَخَذَہُ فَأَتَی بِہِ النَّبِیَّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، فَأَمَرَ بِہِ أَنْ تُقْطَعَ یَدُہُ ، قَالَ : یَا رَسُولَ اللہِ ، تَقْطَعُہُ فِی رِدَائٍ ؟ أَنَا أَہَبُہُ لَہُ ، قَالَ : فَہَلاَّ قَبْلَ أَنْ تَأْتِیَنِی بِہِ۔
(٣٧٤٩٣) حضرت مجاہد فرماتے ہیں کہ صفوان بن امیہ طلقاء میں سے تھے۔ یہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضر ہوئے اور اپنی سواری کو بٹھایا اور اپنی چادر کو اس پر رکھ دیا۔ پھر قضائے حاجت کے لیے ایک طرف ہوگئے۔ پس ایک آدمی آیا اور ان کی چادر چوری کرلی۔ انھوں نے اس کو پکڑ لیا اور اس کو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس لے آئے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس آدمی کے ہاتھ کو کاٹنے کا حکم ارشاد فرمایا : صفوان نے عرض کیا۔ یا رسول اللہ ! ایک چادر (کی چوری) میں آپ اس کا ہاتھ کاٹ رہے ہیں ؟ میں یہ چادر اس کو ہدیہ کرتا ہوں۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اس کو میرے پاس لانے سے پہلے کیوں نہ اس کو ہدیہ کردیا۔

37493

(۳۷۴۹۴) حَدَّثَنَا ابْنُ عُیَیْنَۃَ ، عَنْ عَمْرٍو ، عَنْ طَاوُوسٍ ، قَالَ : قِیلَ لِصَفْوَانَ بْنِ أُمَیَّۃَ ، وَہُوَ بِأَعْلَی مَکَّۃَ : لاَ دِینَ لِمَنْ لَمْ یُہَاجِرْ ، فَقَالَ : وَاللہِ ، لاَ أَصِلُ إِلَی أَہْلِی حَتَّی آتِیَ الْمَدِینَۃَ ، فَأَتَی الْمَدِینَۃَ ، فَنَزَلَ عَلَی الْعَبَّاسِ ، فَاضْطَجَعَ فِی الْمسْجِدِ ، وَخَمِیصَتُہُ تَحْتَ رَأْسِہِ ، فَجَائَ سَارِقٌ فَسَرَقَہَا مِنْ تَحْتِ رَأْسِہِ ، فَأَتَی بِہِ النَّبِیَّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، فَقَالَ : إِنَّ ہذَا سَارِقٌ ، فَأَمَرَ بِہِ فَقُطِعَ ، فَقَالَ : ہِیَ لَہُ ، فَقَالَ : فَہَلاَّ قَبْلَ أَنْ تَأْتِیَنِی بِہِ۔ - وَذُکِرَ أَنَّ أَبَا حَنِیفَۃَ قَالَ : إِذَا وَہَبَہَا لَہُ دُرِِئَ عَنْہُ الْحَدّ۔
(٣٧٤٩٤) حضرت طاؤس فرماتے ہیں کہ صفوان بن امیہ کہ کہا گیا جبکہ وہ مکہ کے اونچے علاقہ میں تھا کہ جو ہجرت نہ کرے اس کا دین نہیں ہے۔ اس نے کہا : بخدا میں اپنے گھر والوں کے پاس نہیں پہنچوں گا یہاں تک کہ میں مدینہ آؤں۔ پس وہ مدینہ میں آئے اور حضرت عباس کے پاس اترے اور مسجد میں لیٹے اور ان کی چادر ان کے سر کے نیچے تھی۔ ایک چور آیا اور اس نے ان کے سر کے نیچے سے چادر چُرا لی۔ صفوان اس کو لے کر نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کیا۔ یہ چور ہے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس کے بارے میں حکم دیا تو اس کا ہاتھ کاٹا گیا۔ صفوان نے کہا۔ یہ چادر اس کے لیے ہدیہ ہے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اس کو میرے پاس لانے سے پہلے کیوں نہ اس طرح (ہدیہ) کردیا۔
اور (امام) ابوحنیفہ کا قول یہ ذکر کیا گیا ہے کہ : جب مالک چور کو مسروقہ سامان ہدیہ کرے تو چور سے حد ساقط ہوجاتی ہے۔

37494

(۳۷۴۹۵) حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ سَعِیدٍ ، عَنِ ابْنِ عَجْلاَنَ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ؛ أَنَّہُ صَلَّی عَلَی رَاحِلَتِہِ وَأَوْتَرَ عَلَیْہَا ، قَالَ : وَکَانَ النَّبِیُّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یَفْعَلُہُ۔
(٣٧٤٩٥) حضرت ابن عمر کے بارے میں روایت ہے کہ انھوں نے اپنی سواری پر نماز پڑھی اور اس پر وتر ادا فرمائے اور ارشاد فرمایا : کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے بھی یہ عمل کیا تھا۔

37495

(۳۷۴۹۶) حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ الطَّیَالِسِیُّ ، عَنْ عَبَّادِ بْنِ مَنْصُورٍ ، عَنْ عِکْرِمَۃَ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ؛ أَنَّہُ أَوْتَرَ ، وَقَالَ : الْوِتْرُ عَلَی الرَّاحِلَۃِ۔
(٣٧٤٩٦) حضرت ابن عباس کے بارے میں روایت ہے کہ انھوں نے وتر پڑھے اور فرمایا : وتر سواری پر (ہو سکتے) ہیں۔

37496

(۳۷۴۹۷) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنْ ثُوَیْرٍ ، عَنْ أَبِیہِ ؛ أَنَّ عَلِیًّا کَانَ یُوتِرُ عَلَی رَاحِلَتِہِ۔
(٣٧٤٩٧) حضرت ثویر اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ حضرت علی اپنی سواری پر نماز وتر ادا کرلیتے تھے۔

37497

(۳۷۴۹۸) حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِی عَدِیٍّ ، عَنْ أَشْعَثَ ، قَالَ : کَانَ الْحَسَنُ لاَ یَرَی بَأْسًا أَنْ یُوتِرَ الرَّجُلُ عَلَی رَاحِلَتِہِ۔
(٣٧٤٩٨) حضرت اشعث فرماتے ہیں کہ حضرت حسن اس بات میں کوئی حرج نہیں دیکھتے تھے کہ آدمی اپنی سواری پر ہی وتر پڑھ لے۔

37498

(۳۷۴۹۹) حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ ، عَنْ یَحْیَی بْنِ سَعِیدٍ ، عَنْ عُمَرِ بْنِ نَافِعٍ ؛ أَنَّ أَبَاہُ کَانَ یُوتِرُ عَلَی الْبَعِیرِ۔
(٣٧٤٩٩) حضرت عمر بن نافع بیان کرتے ہیں کہ ان کے والد اونٹ پر وتر پڑھ لیتے تھے۔

37499

(۳۷۵۰۰) حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ مُحَمَّدٍ ، عَنِ ابْنِ أَبِی رَوَّادٍ ، عَنْ مُوسَی بْنِ عُقْبَۃَ ، قَالَ : صَحِبْتُ سَالِمًا فَتَخَلَّفْتُ عَنْہُ بِالطَّرِیقِ ، فَقَالَ : مَا خَلَّفَکَ ؟ فَقُلْتُ : أَوْتَرْتُ ، قَالَ : فَہَلاَّ عَلَی رَاحِلَتِکَ ؟۔ - وَذُکِرَ أَنَّ أَبَا حَنِیفَۃَ قَالَ : لاَ یُجْزِِئہ أَنْ یَوْتِر عَلَیْہَا۔
(٣٧٥٠٠) حضرت موسیٰ بن عقبہ روایت کرتے ہیں کہ میں حضرت سالم کے ساتھ تھا۔ پس میں ان سے راستہ میں پیچھے رہ گیا۔ تو انھوں نے پوچھا : تمہیں کس شئی نے پیچھے چھوڑ دیا تھا ؟ میں نے عرض کیا۔ میں وتر پڑھ رہا تھا انھوں نے فرمایا : تم نے اپنی سواری پر کیوں نہیں پڑھے ؟
اور (امام) ابوحنیفہ کا قول یہ ذکر کیا گیا ہے کہ : سواری پر وتر پڑھنا آدمی کو کفایت نہیں کرتا۔

37500

(۳۷۵۰۱) حَدَّثَنَا زَیْدُ بْنُ الْحُبَابِ، عَنْ مَالِکِ بْنِ أَنَسٍ، عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ عَبْدِاللہِ بْنِ أَبِی طَلْحَۃَ الأَنْصَارِیِّ، عَنْ حُمَیْدَۃَ ابْنَۃِ عُبَیْدِ بْنِ رَافِعٍ ، عَنْ کَبْشَۃَ ابْنَۃِ کَعْبٍ ، وَکَانَتْ تَحْتَ بَعْضِ وَلَدِ أَبِی قَتَادَۃَ ؛ أَنَّہَا صَبَّتْ لأَبِی قَتَادَۃَ مَائً یَتَوَضَّأُ بِہِ ، فَجَائَتْ ہِرَّۃٌ تَشْرَبُ ، فَأَصْغَی لَہَا الإِنَائَ ، فَجَعَلْتُ أَنْظُرُ ، فَقَالَ : یَا ابْنَۃِ أَخِی ، تَعْجَبِینَ؟ قَالَ صرَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : إِنَّہَا لَیْسَتْ بِنَجَسٍ ، ہِیَ مِنَ الطَّوَّافِینَ عَلَیْکُمْ ، أَوْ مِنَ الطَّوَّافَاتِ۔
(٣٧٥٠١) حضرت کبشہ بنت کعب سے روایت ہے یہ ابو قتادہ کی اولاد میں سے کسی کے حرم میں تھیں۔ کہ انھوں نے حضرت ابو قتادہ کے وضو کے لیے پانی بہایا۔ ایک بلی نے آکر پانی پینا شروع کیا۔ تو ابو قتادہ نے بلی کے لیے برتن جھکا دیا۔ میں دیکھنے لگ گئی تو انھوں نے فرمایا : اے بھتیجی ! آپ تعجب کرتی ہیں ؟ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا ہے۔ بلی نجس نہیں ہے۔ کیونکہ یہ تم پر بار بار آنے والوں یا بار بار آنے والیوں میں سے ہے۔

37501

(۳۷۵۰۲) حَدَّثَنَا ابْنُ عُیَیْنَۃَ ، عَنْ أَیُّوبَ ، عَنْ عِکْرِمَۃَ ، قَالَ : کَانَ أَبُو قَتَادَۃَ یُدْنِی الإِنَائَ مِنَ الْہِرِّ فَیَلِغُ فِیہِ ، ثُمَّ یَتَوَضَّأُ بِسُؤْرِہِ۔
(٣٧٥٠٢) حضرت عکرمہ فرماتے ہیں کہ ابو قتادہ بلی کے لیے برتن جھکا دیتے تھے اور وہ اس میں منہ داخل کرتی تھی۔ پھر (بھی) آپ اس پانی سے وضو کرلیتے تھے۔

37502

(۳۷۵۰۳) حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَیَّۃَ ، عَنْ خَالِدٍ ، عَنْ عِکْرِمَۃَ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ : الْہِرُّ مِنْ مَتَاعِ الْبَیْتِ۔
(٣٧٥٠٣) حضرت ابن عباس سے روایت ہے کہ بلی گھر کا متاع (سامان) ہے۔

37503

(۳۷۵۰۴) حَدَّثَنَا شَرِیکٌ ، عَنِ الرُّکَیْنِ ، عَنْ صَفِیَّۃَ ابْنَۃِ دَابٍّ ، قَالَتْ : سَأَلْتُ حُسَیْنَ بْنَ عَلِیٍّ عَنِ الْہِرِّ ؟ فَقَالَ : ہُوَ مِنْ أَہْلِ الْبَیْتِ۔
(٣٧٥٠٤) حضرت صفیہ بنت داب فرماتی ہیں کہ میں نے حسین بن علی سے بلی کے بارے میں سوال کیا ؟ تو انھوں نے فرمایا : وہ گھر والوں میں سے ہے (یعنی اس میں کوئی حرج نہیں)

37504

(۳۷۵۰۵) حَدَّثَنَا الْبَکْرَاوِیُّ ، عَنِ الْجُرَیْرِیِّ ، قَالَ : وَلَغَتْ ہِرَّۃٌ فِی طَہُورٍ لأَبِی الْعَلاَئِ ، فَتَوَضَّأَ بِفَضْلِہَا۔ - وَذکِرَ أَنَّ أَبَا حَنِیفَۃَ ، أَنَّہُ کَرِہَ سُؤْرِ السِّنَّوْرِ۔
(٣٧٥٠٥) حضرت جریری سے روایت ہے کہ بلی نے ابو العلاء کے پاک پانی میں منہ داخل کیا پھر انھوں نے بلی کے جھوٹے سے وضو کیا۔
اور (امام) ابوحنیفہ کا قول یہ ذکر کیا گیا ہے کہ : وہ بلی کے جھوٹے کو مکروہ سمجھتے تھے۔

37505

(۳۷۵۰۶) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنْ أَبِی قَیْسٍ الأَوْدِیِّ ، عَنِ الْہُزَیْلِ بْنِ شُرَحْبِیلَ الأَوْدِیِّ ، عَنِ الْمُغِیرَۃِ بْنِ شُعْبَۃَ ؛ أَنَّ النَّبِیَّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ بَالَ ثُمَّ تَوَضَّأَ ، وَمَسَحَ عَلَی الْجَوْرَبَیْنِ وَالنَّعْلَیْنِ۔
(٣٧٥٠٦) حضرت مغیرہ بن شعبہ سے روایت ہے کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پیشاب فرمایا تو وضو کیا اور جرابوں ، جوتیوں پر مسح فرمایا۔

37506

(۳۷۵۰۷) حَدَّثَنَا ابْنُ إِدْرِیسَ، عَنْ حُصَیْنٍ، عَنْ أَبِی ظَبْیَانَ، قَالَ: رَأَیْتُ عَلِیًّا بَالَ قَائِمًا، ثُمَّ تَوَضَّأَ، وَمَسَحَ عَلَی نَعْلَیْہِ۔
(٣٧٥٠٧) حضرت ابو ظبیان فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت علی کو کھڑے ہوئے پیشاب کرتے دیکھا پھر آپ نے وضو کیا اور اپنی نعلین پر مسح فرمایا۔

37507

(۳۷۵۰۸) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنْ حَبِیبٍ ، عَنْ زَیْدٍ ؛ أَنَّ عَلِیًّا بَالَ ، وَمَسَحَ عَلَی النَّعْلَیْنِ۔
(٣٧٥٠٨) حضرت زید فرماتے ہیں کہ حضرت علی نے پیشاب فرمایا اور نعلین پر مسح کیا۔

37508

(۳۷۵۰۹) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ، عَنْ سُفْیَانَ، عَنِ الزُّبَیْرِ، عَنْ أُکَیْلٍ، عَنْ سُوَیْد بْنِ غَفَلَۃَ؛ أَنَّ عَلِیًّا بَالَ، وَمَسَحَ النَّعْلَیْنِ۔
(٣٧٥٠٩) حضرت سوید بن غفلہ سے روایت ہے کہ حضرت علی مرتضیٰ نے پیشاب کیا اور (پھر) نعلین پر مسح کیا۔

37509

(۳۷۵۱۰) حَدَّثَنَا شَرِیکٌ ، عَنْ یَعْلَی بْنِ عَطَائٍ ، عَنْ أَوْسِ بْنِ أَبِی أَوْسٍ ، عَنْ أَبِیہِ ، قَالَ : کُنْتُ مَعَ أَبِی فَانْتَہَی إِلَی مَائٍ مِنْ مِیَاہِ الأَعْرَابِ ، فَتَوَضَّأَ وَمَسَحَ عَلَی نَعْلَیْہِ ، فَقُلْتُ لَہُ فِی ذَلِکَ ، فَقَالَ : لاَ أَزِیدُک عَلَی مَا رَأَیْتُ النَّبِیَّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ صَنَعَ۔
(٣٧٥١٠) حضرت اوس بن اوس، اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ میں اپنے والد کے ہمراہ تھا، پس وہ عرب کے کنووں میں سے ایک کنویں پر پہنچے تو انھوں نے وضو کیا اور اپنی نعلین پر مسح کیا۔ میں نے ان سے اس بارے میں کہا تو انھوں نے فرمایا : میں نے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو جو کرتے دیکھا ہے میں نے اس پر زیادتی نہیں کی۔

37510

(۳۷۵۱۱) حَدَّثَنَا ابْنُ مَہْدِیٍّ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنْ وَاصِلٍ ، عَنْ سَعِیدِ بْنِ عَبْدِ اللہِ بْنِ ضِرَارٍ ؛ أَنَّ أَنَسَ بْنَ مَالِکٍ تَوَضَّأَ فَمَسَحَ عَلَی جَوْرَبَیْنِ مِنْ مِرْعِزَّی۔
(٣٧٥١١) حضرت سعید بن عبداللہ بن ضرار روایت کرتے ہیں حضرت انس بن مالک نے وضو فرمایا تو آپ نے اپنی جرابوں پر مسح فرمایا۔

37511

(۳۷۵۱۲) حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ عَیَّاشٍ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ بْنِ سَعِیدٍ ، عَنْ خِلاَسٍ ، قَالَ : رَأَیْتُ عَلِیًّا بَالَ بِالرَّحْبَۃِ ، ثُمَّ مَسَحَ عَلَی جَوْرَبَیْہِ وَنَعْلَیْہِ۔ - وَذُکِرَ أَنَّ أَبَا حَنِیفَۃَ کَانَ یَکْرَہ الْمَسْحِ عَلَی الْجَوْرَبَیْنِ وَالنَّعْلَیْنِ ، إِلاَ أَنْ یَکُوَن أَسْفَلْہُمَا جُلُودٌ۔
(٣٧٥١٢) حضرت خلاص فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت علی کو دیکھا تو انھوں نے رحبہ مقام پر پیشاب کیا پھر انھوں نے اپنی جرابوں اور جوتوں پر مسح کیا۔
اور (امام) ابوحنیفہ کا قول یہ ذکر کیا گیا ہے کہ : وہ جرابوں اور جوتیوں پر مسح کو مکروہ سمجھتے تھے۔ اِلّا یہ کہ جرابوں کے نیچے چمڑا لگا ہو۔

37512

(۳۷۵۱۳) حَدَّثَنَا یَزِیدُ ، عَنْ یَحْیَی بْنِ سَعِیدٍ ؛ أَنَّ مُحَمَّدَ بْنَ یَحْیَی بْنِ حِبَّانَ أَخْبَرَہُ ، عَنِ ابْنِ مُحَیْرِیزٍ الْقُرَشِیِّ ، أَنَّہُ أَخْبَرَہُ ، عَنِ الْمُخْدَجِیِّ ، رَجُلٌ مِنْ بَنِی کِنَانَۃَ ، أَنَّہُ أَخْبَرَہُ ، أَنَّ رَجُلاً مِنَ الأَنْصَارِ کَانَ بِالشَّامِ یُکَنَّی أَبَا مُحَمَّدٍ ، وَکَانَتْ لَہُ صُحْبَۃٌ ، فَأَخْبَرَہُ أَنَّ الْوِتْرَ وَاجِبٌ ، فَذَکَرَ الْمُخْدَجِیُّ ، أَنَّہُ رَاحَ إِلَی عُبَادَۃَ بْنِ الصَّامِتِ فَأَخْبَرَہُ ، فَقَالَ عُبَادَۃُ : کَذَبَ أَبُو مُحَمَّدٍ ، سَمِعْتُ النَّبِیَّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یَقُولُ : خَمْسُ صَلَوَاتٍ کَتَبَہُنَّ اللَّہُ عَلَی الْعِبَاد ، مَنْ جَائَ بِہِنَّ لَمْ یُضَیِّعْ مِنْ حَقِّہِنَّ شَیْئًا ، جَائَ وَلَہُ عِنْدَ اللہِ عَہْدٌ أَنْ یُدْخِلَہُ الْجَنَّۃَ ، وَمَنَ انْتَقَصَ مِنْ حَقِّہِنَّ ، جَائَ وَلَیْسَ لَہُ عِنْدَ اللہِ عَہْدٌ ، إِنْ شَائَ عَذَّبَہُ ، وَإِنْ شَائَ أَدْخَلَہُ الْجَنَّۃَ۔
(٣٧٥١٣) بنو کنانہ کے ایک صاحب حضرت مخدجی بیان کرتے ہیں کہ شام میں ایک انصاری تھے جنہیں صحبت بھی حاصل تھی ۔ اور جن کی کنیت ابو محمد تھی۔ انھوں نے بیان کیا کہ یہ وتر واجب ہے۔ مخدجی ذکر کرتے ہیں کہ وہ (مخدجی) حضرت عبادہ بن صامت کے پاس گئے اور انھیں یہ بات (وجوب وتر) بیان کی تو حضرت عبادہ نے فرمایا : ابو محمد نے غلط بات کہی ہے۔ میں نے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو ارشاد فرماتے سُنا ہے کہ پانچ نمازیں ہیں جن کو اللہ تعالیٰ نے اپنے بندوں پر فرض فرمایا ہے۔ جو شخص انھیں یوں ادا کرے گا (لے کر آئے گا) کہ ان کے حقوق میں سے کچھ بھی ضائع نہ کیا ہو تو وہ اس حال میں آئے گا کہ اس کے لیے اللہ تعالیٰ کے ہاں یہ عہد ہے کہ وہ اس کو جنت میں داخل کرے گا۔ اور جو شخص ان نمازوں کے حقوق میں سے کچھ کمی کرے گا تو وہ اس حال میں آئے گا کہ اس کے لیے اللہ تعالیٰ کے ہاں کوئی عہد نہیں ہے۔ اگر اللہ چاہے گا تو اس کو عذاب دے گا اور اگر اللہ چاہے گا تو اس کو جنت میں داخل فرمائے گا۔

37513

(۳۷۵۱۴) حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ مُعَاذٍ ، عَنِ ابْنِ عَوْنٍ ، عَنْ مُسْلِمٍ مَوْلَی عَبْدِ الْقَیْسِ ، قَالَ : قَالَ رَجُلٌ لابْنِ عُمَرَ : أَرَأَیْتَ الْوِتْرَ ، سُنَّۃٌ ہُوَ ؟ قَالَ : مَا سُنَّۃٌ ؟ أَوْتَرَ النَّبِیُّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، وَأَوْتَرَ الْمُسْلِمُونَ ، قَالَ : لاَ ، أَسُنَّۃٌ ہُوَ؟ قَالَ : مَہْ ، أَتَعْقِلُ ؟ أَوْتَرَ النَّبِیُّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، وَأَوْتَرَ الْمُسْلِمُونَ۔
(٣٧٥١٤) حضرت مسلم مولی عبد القیس بیان کرتے ہیں کہ ایک آدمی نے ابن عمر سے کہا : آپ کی کیا رائے ہے کہ وتر سُنّت ہے ؟ آپ نے فرمایا : سُنّت کیا ہے ؟ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے وتر پڑھے اور مسلمانوں نے وتر پڑھے (بس) ۔ سائل نے عرض کیا۔ نہیں۔ کیا یہ سُنّت ہے ؟ آپ نے فرمایا : چھوڑو ! تم میں عقل ہے ؟ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے وتر پڑھے اور مسلمانوں نے وتر پڑھے۔ (بس بات ختم)

37514

(۳۷۵۱۵) حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ ، عَنْ حَجَّاجٍ ، عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ ، عَنْ عَاصِمِ بْنِ ضَمْرَۃَ ، عَنْ عَلِیٍّ ، قَالَ : قِیْلَ لَہُ : الْوِتْرُ فَرِیضَۃٌ ہِیَ ؟ قَالَ : قَدْ أَوْتَرَ النَّبِیُّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، وَثَبَتَ عَلَیْہِ الْمُسْلِمُونَ۔
(٣٧٥١٥) حضرت علی سے روایت ہے کہ انھیں کہا گیا۔ کیا وتر فرض ہیں ؟ آپ نے فرمایا : نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے وتر پڑھے اور مسلمانوں نے اس پر ثابت قدمی کی۔

37515

(۳۷۵۱۶) حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ ، عَنْ حَجَّاجٍ ، عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ ، عَنْ عَاصِمِ بْنِ ضَمْرَۃَ ، قَالَ : قَالَ عَلِیٌّ : الْوِتْرُ لَیْسَ بِحَتْمٍ کَالصَّلاَۃِ الْمَکْتُوبَۃِ۔
(٣٧٥١٦) حضرت عاصم بن ضمرہ فرماتے ہیں کہ علی المرتضیٰ نے فرمایا : وتر فرض نمازوں کی طرح لازم نہیں ہیں۔

37516

(۳۷۵۱۷) حَدَّثَنَا ابْنُ مُبَارَکٍ ، عَنْ عَبْدِ الْکَرِیمِ ، عَنْ سَعِیدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ ، قَالَ : سَنَّ النَّبِیُّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ الْوِتْرَ کَمَا سَنَّ الْفِطْرَ وَالأَضْحَی۔
(٣٧٥١٧) حضرت سعید بن مسیب فرماتے ہیں کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے وتروں کو یونہی سُنّت ٹھہرایاجس طرح آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فطرانہ اور قربانی کو سُنت ٹھہرایا ہے۔

37517

(۳۷۵۱۸) حَدَّثَنَا حَفْصٌ ، عَنْ لَیْثٍ ، عَنْ مُجَاہِدٍ ، قَالَ : الْوِتْرُ سُنَّۃٌ۔
(٣٧٥١٨) حضرت مجاہد بیان کرتے ہیں کہ وتر سنت ہے۔

37518

(۳۷۵۱۹) حَدَّثَنَا ابْنُ فُضَیْلٍ ، عَنْ مُطَرِّفٍ ، عَنِ الشَّعْبِیِّ ؛ أَنَّہُ سُئِلَ عَنْ رَجُلٍ نَسِیَ الْوِتْرَ ، قَالَ : لاَ یَضُرُّہُ ، کَأَنَّمَا ہِیَ فَرِیضَۃٌ۔
(٣٧٥١٩) حضرت شعبی کے بارے میں روایت ہے کہ ان سے اس آدمی کے بارے میں سوال کیا گیا جو وتر (پڑھنا) بھول گیا تھا۔ انھوں نے فرمایا : یہ اس کو نقصان دہ نہیں، گویا کہ یہ فرض ہیں ؟

37519

(۳۷۵۲۰) حَدَّثَنَا سَہْلُ بْنُ یُوسُفَ ، عَنْ عَمْرٍو ، عَنِ الْحَسَنِ ؛ أَنَّہُ کَانَ لاَ یَرَی الْوِتْرَ فَرِیضَۃً۔
(٣٧٥٢٠) حضرت حسن کے بارے میں روایت ہے کہ وہ وتروں کو فرض نہیں سمجھتے تھے۔

37520

(۳۷۵۲۱) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ إِسْرَائِیلَ ، عَنْ جَابِرٍ ، عَنْ عَطَائٍ ، وَمُحَمَّدِ بْنِ عَلِیٍّ ، قَالاَ : الأَضْحَی وَالْوِتْرُ سُنَّۃٌ۔ - وَذُکِرَ أَنَّ أَبَا حَنِیفَۃَ قَالَ : الوِتْرُ فَرِیِضَۃٌ۔
(٣٧٥٢١) حضرت عطاء اور محمد بن علی دونوں فرماتے ہیں کہ قربانی اور وتر سُنّت ہے۔
اور (امام) ابوحنیفہ کا قول یہ ذکر کیا گیا ہے کہ : وتر فرض ہیں۔

37521

(۳۷۵۲۲) حَدَّثَنَا أَبُو الأَحْوَصِِ ، عَنْ سِمَاکٍ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَۃَ ، قَالَ : کَانَتْ لِلنَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ خُطْبَتَانِ یَجْلِسُ بَیْنَہُمَا ، یَقْرَأُ الْقُرْآنَ وَیُذَکِّرُ النَّاسَ۔
(٣٧٥٢٢) حضرت جابر بن سمرہ سے روایت ہے کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے دو خطبے تھے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ان میں بیٹھتے تھے، قرآن پڑھتے تھے اور لوگوں کو تذکیر کرتے تھے۔

37522

(۳۷۵۲۳) حَدَّثَنَا حَاتِمُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ ، عَنْ جَعْفَرٍ ، عَنْ أَبِیہِ، قَالَ: کَانَ النَّبِیُّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یَخْطُبُ قَائِمًا، ثُمَّ یَجْلِسُ ، ثُمَّ یَقُومُ فَیَخْطُبُ خُطْبَتَیْنِ۔
(٣٧٥٢٣) حضرت جعفر اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کھڑے ہو کر خطبہ دیتے تھے پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) بیٹھ جاتے پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کھڑے ہوتے پس آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) دو خطبے ارشاد فرماتے۔

37523

(۳۷۵۲۴) حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ الأَحْمَرُ ، عَنِ ابْنِ أَبِی ذِئْبٍ ، عَنْ صَالِحٍ مَوْلَی التَّوْأَمَۃِ ، قَالَ : اسْتَخْلَفَ مَرْوَانُ أَبَا ہُرَیْرَۃَ عَلَی الْمَدِینَۃِ ، فَکَانَ یُصَلِّی بِنَا الْجُمُعَۃَ ، فَیَخْطُبُ خُطْبَتَیْنِ ، وَیَجْلِسُ جِلْسَتَیْنِ۔ - وَذُکِرَ أَنَّ أَبَا حَنِیفَۃَ قَالَ : لاَ یَجْلِسُ إِلاَّ جِلْسَۃً وَاحِدَۃً۔
(٣٧٥٢٤) حضرت صالح مولی التوامہ بیان کرتے ہیں کہ مروان نے حضرت ابوہریرہ کو مدینہ کا خلیفہ بنایا تو آپ ہمیں جمعہ پڑھاتے تھے اور دو خطبے ارشاد فرماتے تھے اور دو مرتبہ بیٹھتے تھے۔
اور (امام) ابوحنیفہ کا قول یہ ذکر کیا گیا ہے کہ : امام صرف ایک مرتبہ بیٹھے گا۔

37524

(۳۷۵۲۵) حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَیْرٍ ، عَنْ سَعْدِ بْنِ سَعِیدٍ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاہِیمَ التَّیْمِیِّ ، عَنْ قَیْسِ بْنِ عَمْرٍوَ ، قَالَ : رَأَی النَّبِیُّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ رَجُلاً یُصَلِّی بَعْدَ صَلاَۃِ الصُّبْحِ رَکْعَتَیْنِ ، فَقَالَ النَّبِیُّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ: أَصَلاَۃُ الصُّبْحِ مَرَّتَیْنِ؟ فَقَالَ الرَّجُلُ: إِنِّی لَمْ أَکُنْ صَلَّیْتُ الرَّکْعَتَیْنِ اللَّتَیْنِ قَبْلَہُمَا ، فَصَلَّیْتُہُمَا الآنَ، فَسَکَتَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ۔
(٣٧٥٢٥) حضرت قیس بن عمرو فرماتے ہیں کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایک آدمی کو صبح کی نماز کے بعد دو رکعات پڑھتے دیکھا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کیا صبح کی نماز دو مرتبہ پڑھتے ہو ؟ اس آدمی نے عرض کیا۔ میں فجر کے نماز سے پہلے والی دو سُنت نہیں پڑھ سکا تھا پس میں نے انھیں ابھی پڑھا ہے۔ تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) خاموش ہوگئے۔

37525

(۳۷۵۲۶) حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِکِ ، عَنْ عَطَائٍ ؛ أَنَّ رَجُلاً صَلَّی مَعَ النَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ صَلاَۃَ الصُّبْحِ ، فَلَمَّا قَضَی النَّبِیُّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ الصَّلاَۃَ ، قَامَ الرَّجُلُ فَصَلَّی رَکْعَتَیْنِ ، فَقَالَ لَہُ النَّبِیُّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : مَا ہَاتَانِ الرَّکْعَتَانِ ؟ فَقَالَ : یَا رَسُولَ اللہِ ، جِئْتُ وَأَنْتَ فِی الصَّلاَۃِ ، وَلَمْ أَکُنْ صَلَّیْتُ الرَّکْعَتَیْنِ قَبْلَ الْفَجْرِ ، فَکَرِہْتُ أَنْ أُصَلِّیَہُمَا وَأَنْتَ تُصَلِّی ، فَلَمَّا قَضَیْتَ الصَّلاَۃَ قُمْتُ فَصَلَّیْتُہُمَا ، قَالَ : فَلَمْ یَأْمُرْہُ ، وَلَمْ یَنْہَہُ۔
(٣٧٥٢٦) حضرت عطا فرماتے ہیں کہ ایک آدمی نے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ہمراہ نماز صبح ادا کی ۔ پس جب آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے نماز پڑھ لی تو وہ صاحب کھڑے ہوئے اور انھوں نے دو رکعات ادا فرمائیں۔ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے انھوں نے انہں پوچھا : یہ دو رکعات کیا ہیں ؟ انھوں نے عرض کیا : یا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! میں اس وقت (مسجد میں) آیا جبکہ آپ نماز میں تھے۔ اور میں نے فجر سے پہلے والی دو رکعات بھی نہیں پڑھی تھیں۔ میں نے اس بات کو ناپسند سمجھا کہ آپ نماز پڑھا رہے ہوں اور میں وہ دو رکعات پڑھوں۔ پس جب آپ نے نماز پوری کرلی تو میں نے ان دو رکعتوں کو ادا کرلیا۔ راوی کہتے ہیں : آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان کو نہ حکم دیا اور نہ ہی ان کو (اس سے) منع کیا۔

37526

(۳۷۵۲۷) حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ ، قَالَ : أَخْبَرَنَا مُسَمِّعُ بْنُ ثَابِتٍ ، قَالَ : رَأَیْتُ عَطَائً فَعَلَ مِثْلَ ذَلِکَ۔
(٣٧٥٢٧) مسمع بن ثابت فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت عطاء کو ایسے ہی کرتے دیکھا ہے۔

37527

(۳۷۵۲۸) حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَیَّۃَ ، عَنْ لَیْثٍ ، عَنِ الشَّعْبِیِّ ، قَالَ : إِذَا فَاتَتْہُ رَکْعَتَا الْفَجْرِ ، صَلاَہُمَا بَعْدَ صَلاَۃِ الْفَجْرِ۔
(٣٧٥٢٨) حضرت شعبی کے بارے میں منقول ہے کہ جب ان کی فجر کی دو رکعات (سُنت) رہ جاتی تھیں تو وہ انھیں فجر کی نماز (فرض) کے بعد ادا کرلیتے تھے۔

37528

(۳۷۵۲۹) حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ ، عَنْ شُعْبَۃَ ، عَنْ یَحْیَی بْنِ أَبِی کَثِیرٍ ، قَالَ : سَمِعْتُ الْقَاسِمَ ، یَقُولُ : إِذَا لَمْ أُصَلِّہِمَا حَتَّی أُصَلِّیَ الْفَجْرَ ، صَلَّیْتہمَا بَعْدَ طُلُوعِ الشَّمْسِ۔
(٣٧٥٢٩) یحییٰ بن کثیر کہتے ہیں کہ میں نے حضرت قاسم کو کہتے سُنا کہ اگر میں ان دو رکعات نہ پڑھ چکا ہوں یہاں تک کہ میں فجر (کے فرض) پڑھ لوں تو میں انھیں طلوع آفتاب کے بعد پڑھ لیتا ہوں۔

37529

(۳۷۵۳۰) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ فُضَیْلٍ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ؛ أَنَّہُ صَلَّی رَکْعَتَیَ الْفَجْرِ بَعْدَ مَا أَضْحَی۔ - وَذُکِرَ أَنَّ أَبَا حَنِیفَۃَ قَالَ : لَیْسَ عَلَیْہِ أَنْ یَقْضِیہمَا۔
(٣٧٥٣٠) حضرت ابن عمر کے بارے میں منقول ہے کہ انھوں نے فجر کی دو رکعات (سُنّت) کو اشراق کے بعد پڑھا۔
اور (امام) ابوحنیفہ کا قول یہ ذکر کیا گیا ہے کہ : آدمی پر ان کی (سُنَتِ فجر کی) قضاء نہیں ہے۔

37530

(۳۷۵۳۱) حَدَّثَنَا حَفْصٌ ، عَنْ أَشْعَثَ ، عَنِ الْحَسَنِ ، قَالَ : نَہَی رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ عَنِ الصَّلاَۃِ بَیْنَ الْقُبُورِ۔
(٣٧٥٣١) حضرت حسن فرماتے ہیں کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے قبروں کے درمیان نماز پڑھنے سے منع فرمایا ہے۔

37531

(۳۷۵۳۲) حَدَّثَنَا حَفْصٌ ، عَنْ حُمَیْدٍ ، عَنْ أَنَسٍ ، قَالَ: أَبْصَرَنِی عُمَرُ وَأَنَا أُصَلِّی إِلَی قَبْرٍ ، فَجَعَلَ یَقُولُ: یَا أَنَسُ، الْقَبْرَ ، فَجَعَلْتُ أَرْفَعُ رَأْسِی أَنْظُرُ إِلَی الْقَمَرِ ، فَقَالُوا : إِنَّمَا ، یَعْنِی الْقَبْرَ۔
(٣٧٥٣٢) حضرت انس بیان فرماتے ہیں کہ حضرت عمر نے مجھے دیکھا اور میں اس وقت ایک قبر کے پاس نماز پڑھ رہا تھا۔ حضرت عمر نے فرمایا : اے انس ! قبر (دیکھو) میں نے سر اٹھا کر قمر کو دیکھا تو لوگوں نے کہا : آپ قبر کہہ رہے ہیں۔

37532

(۳۷۵۳۳) حَدَّثَنَا جَرِیرٌ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، عَنْ أَبِی ظَبْیَانَ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ بْنِ عَمْروَ ، قَالَ : لاَ یُصَلَّی إِلَی الْقَبْرِ۔
(٣٧٥٣٣) حضرت عبداللہ بن عمرو فرماتے ہیں کہ قبر کی طرف رُخ کر کے نماز نہ پڑھی جائے گی۔

37533

(۳۷۵۳۴) حَدَّثَنَا ابْنُ فُضَیْلٍ، عَنِ الْعَلاَئِ، عَنْ أَبِیہِ ، وَخَیْثَمَۃ ، قَالاَ: لاَ یُصَلَّی إِلَی حَائِطِ حَمَّامٍ، وَلاَ وَسَطِ مَقْبَرَۃٍ۔
(٣٧٥٣٤) حضرت علاء اپنے والد سے اور خیثمہ سے روایت کرتے ہیں کہ ان دونوں نے فرمایا : حمام کی دیوار کی طرف (منہ کر کے) نماز نہیں پڑھی جائے گی۔ اور نہ ہی قبرستان کے درمیان۔

37534

(۳۷۵۳۵) حَدَّثَنَا حَفْصٌ ، عَنْ حَجَاجٍ ، عَنِ الْحَکَمِ ، عَنِ الْحَسَنِ الْعُرَنِیِّ ، قَالَ : الأَرْضُ کُلُّہَا مَسَاجِدُ إِلاَّ ثَلاَثَۃً : الْمَقْبَرَۃَ ، وَالْحَمَّامَ ، وَالْحُشَّ۔
(٣٧٥٣٥) حضرت حسن عرنی فرماتے ہیں کہ زمین ساری کی ساری مسجد (سجدہ گاہ) ہے مگر تین جگہیں : قبرستان، حمام، بیت الخلائ۔

37535

(۳۷۵۳۶) حَدَّثَنَا حَفْصٌ، وَأَبُو مُعَاوِیَۃَ ، عَنْ عَاصِمٍ ، عَنِ ابْنِ سِیرِینَ ، عَنْ أَنَسٍ؛ أَنَّہُ کَرِہَ أَنْ یُصَلَّی عَلَی الْجِنَازَۃِ فِی الْمَقْبَرَۃِ۔
(٣٧٥٣٦) حضرت انس کے بارے میں منقول ہے کہ وہ قبرستان میں جنازہ کی نماز کو (بھی) مکروہ سمجھتے تھے۔

37536

(۳۷۵۳۷) حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ ، عَنْ شُعْبَۃَ ، عَنِ الْمُغِیرَۃِ ، عَنْ إِبْرَاہِیمَ ، قَالَ : کَانُوا یَکْرَہُونَ أَنْ یُصَلُّوا بَیْنَ الْقُبُورِ۔ - وَذُکِرَ أَنَّ أَبَا حَنِیفَۃَ قَالَ : إِنْ صَلَّی أَجْزَأَتْہُ صَلاَتُہُ۔
(٣٧٥٣٧) حضرت ابراہیم فرماتے ہیں کہ صحابہ وتابعین قبروں کے درمیان نماز پڑھنے کو مکروہ سمجھتے تھے۔
اور (امام) ابوحنیفہ کا قول یہ ذکر کیا گیا ہے کہ : اگر آدمی (قبرستان میں) نماز پڑھ لے تو یہ نماز اس کو کفایت کرے گی۔

37537

(۳۷۵۳۸) حَدَّثَنَا ابْنُ عُیَیْنَۃَ ، عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ ، عَنِ الْحَارِثِ ، عَنْ عَلِیٍّ ، رِوَایَۃً ، قَالَ : قدْ تَجَاوَزْتُ لَکُمْ عَنْ صَدَقَۃِ الْخَیْلِ وَالرَّقِیقِ۔
(٣٧٥٣٨) حضرت حارث، حضرت علی سے بطور روایت بیان کرتے ہیں کہ میں نے تم سے گھوڑوں اور غلاموں کی زکوۃ کے بارے میں چشم پوشی کی ہے۔

37538

(۳۷۵۳۹) حَدَّثَنَا ابْنُ عُیَیْنَۃَ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ بْنِ دِینَارٍ ، عَنْ سُلَیْمَانَ بْنِ یَسَارٍ، عَنْ عِرَاکِ بْنِ مَالِکٍ، عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ، یَبْلُغُ بِہِ النَّبِیَّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، قَالَ : لَیْسَ عَلَی الْمُسْلِمِ فِی عَبْدِہِ ، وَلاَ فَرَسِہِ صَدَقَۃٌ۔
(٣٧٥٣٩) حضرت ابوہریرہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) تک پہنچاتے ہوئے روایت بیان کرتے ہیں کہ مسلمان پر اس کے غلام اور اس کے گھوڑے میں کوئی زکوۃ نہیں ہے۔

37539

(۳۷۵۴۰) حَدَّثَنَا حَاتِمُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ ، عَنِ ابْنِ عِرَاکٍ ، قَالَ : سَمِعْتُ أَبِی یَقُولُ : سَمِعْتُ أَبَا ہُرَیْرَۃَ ، یَقُولُ : قَالَ النَّبِیُّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : لاَ صَدَقَۃَ عَلَی الْمُؤْمِنِ فِی عَبْدِہِ ، وَلاَ فَرَسِہِ۔
(٣٧٥٤٠) حضرت ابوہریرہ سے روایت ہے کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا ارشاد ہے کہ بندہ مؤمن پر اس کے غلام اور اس کے گھوڑے میں زکوۃ (واجب) نہیں ہے۔

37540

(۳۷۵۴۱) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحِیمِ ، عَنِ ابْنِ أَبِی خَالِدٍ ، عَنْ شُبَیْلِ بْنِ عَوْفٍ ، وَکَانَ قَدْ أَدْرَکَ الْجَاہِلِیَّۃَ ، قَالَ : أَمَرَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ النَّاسَ بِالصَّدَقَۃِ ، فَقَالَ النَّاسُ : یَا أَمِیرَ الْمُؤْمِنِینَ ، خَیْلُنَا وَرَقِیقُنَا ، اِفْرِضْ عَلَیْنَا عَشَرَۃً عَشَرَۃً ، قَالَ : أَمَّا أَنَا ، فَلَسْتُ أَفْرِضُ ذَلِکَ عَلَیْکُمْ۔
(٣٧٥٤١) حضرت شبیل بن عوف بیان کرتے ہیں۔ انھوں نے جاہیت کا زمانہ پایا تھا کہ حضرت عمر بن خطاب نے لوگوں کو زکوۃ کا حکم دیا تو لوگوں نے عرض کیا : اے امیر المؤمنین ! ہمارے گھوڑے اور ہمارے غلام ! ّآپ ہم پر دس دس فرض کر دیجئے۔ حضرت عمر نے فرمایا : میں تو تم پر اس بارے میں کچھ فرض نہیں کرتا۔

37541

(۳۷۵۴۲) حَدَّثَنَا ابْنُ عُیَیْنَۃَ ، عَنِ ابْنِ طَاوُوسٍ ، عَنْ أَبِیہِ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ : لَیْسَ عَلَی الْفَرَسِ الْغَازِی فِی سَبِیلِ اللہِ صَدَقَۃٌ۔
(٣٧٥٤٢) حضرت ابن عباس سے روایت ہے کہ راہ خدا میں لڑنے والے گھوڑے پر کوئی زکوۃ نہیں ہے۔

37542

(۳۷۵۴۳) حَدَّثَنَا ابْنُ عُیَیْنَۃَ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ بْنِ دِینَارٍ ، قَالَ : سُئِلَ سَعِیدُ بْنُ الْمُسَیَّبِ : أَفِی الْبَرَاذِینِ صَدَقَۃٌ ؟ قَالَ : أَوَفِی الْخَیْلِ صَدَقَۃٌ ؟۔
(٣٧٥٤٣) حضرت سعید بن مسیب سے سوال کیا گیا کہ کیا بار برداری کے گھوڑے میں زکوۃ ہے ؟ انھوں نے فرمایا : کیا گھوڑے میں زکوۃ ہے ؟

37543

(۳۷۵۴۴) حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ ، عَنْ أُسَامَۃَ ، عَنْ نَافِعٍ ؛ أَنَّ عُمَرَ بْنَ عَبْدِ الْعَزِیزِ ، قَالَ : لَیْسَ فِی الْخَیْلِ صَدَقَۃٌ۔
(٣٧٥٤٤) حضرت نافع بیان کرتے ہیں کہ عمر بن عبد العزیز نے فرمایا : گھوڑوں میں زکوۃ نہیں ہے۔

37544

(۳۷۵۴۵) حَدَّثَنَا الثَّقَفِیُّ ، عَنْ بُرْدٍ ، عَنْ مَکْحُولٍ ، قَالَ : لَیْسَ فِی الْخَیْلِ وَالرَّقِیقِ صَدَقَۃٌ ، إِلاَّ صَدَقَۃُ الْفِطْرِ۔ وَذُکِرَ أَنَّ أَبَا حَنِیفَۃَ قَالَ : إِنْ کَانَتْ خَیْلٌ فِیْہَا ذُکُورٌ وَإَِِناثٌ یُطْلَبُ نَسْلَہَا ، فَفِیْہَا صَدَقَۃٌ۔
(٣٧٥٤٥) حضرت مکحول فرماتے ہیں کہ غلام اور گھوڑے میں صدقۃ الفطر کے سوا زکوۃ نہیں ہے۔
اور (امام) ابوحنیفہ کا قول یہ ذکر کیا گیا ہے کہ : اگر گھوڑوں میں نر اور مادہ ہوں اور ان سے افزائش نسل کا کام لیا جائے تو پھر گھوڑوں میں زکوۃ ہے۔

37545

(۳۷۵۴۶) حَدَّثَنَا ابْنُ عُیَیْنَۃَ ، عَنِ الزُّہْرِیِّ ، عَنْ سَعِیدٍ ، عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ ، رَفَعَہُ ، قَالَ : إِذَا أَمَّنَ الْقَارِئُ فَأَمِّنُوا ، فَمَنْ وَافَقَ تَأْمِینُہُ تَأْمِینَ الْمَلاَئِکَۃِ غُفِرَ لَہُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِہِ۔
(٣٧٥٤٦) حضرت ابوہریرہ مرفوعاً روایت کرتے ہیں کہ جب پڑھنے والا آمین کہے تو تم بھی آمین کہو۔ پس جس کی آمین فرشتوں کی آمین سے موافقت کر جائے گی اس کے سابقہ گناہوں کو معاف کردیا جائے گا۔

37546

(۳۷۵۴۷) حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ عَیَّاشٍ ، عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ ، عَنْ عَبْدِ الْجَبَّارِ بْنِ وَائِلٍ ، عَنْ أَبِیہِ ، قَالَ : صَلَّیْتُ مَعَ النَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، فَلَمَا قَالَ : {غَیْرِ الْمَغْضُوبِ عَلَیْہِمْ ، وَلاَ الضَّالِّینَ} ، قَالَ : آمِینَ۔
(٣٧٥٤٧) حضرت عبد الجبار بن وائل اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ میں نے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی معیت میں نماز پڑھی۔ پس جب آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے { غَیْرِ الْمَغْضُوبِ عَلَیْہِمْ ، وَلاَ الضَّالِّینَ } کہا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے آمین کہا۔

37547

(۳۷۵۴۸) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنْ سَلَمَۃَ ، عَنْ حُجْرِ بْنِ عَنْبَسٍ ، عَنْ وَائِلِ بْنِ حُجْرٍ ، قَالَ : سَمِعْتُ النَّبِیَّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ قَرَأَ : {وَلاَ الضَّالِّینَ} ، فَقَالَ : آمِینَ ، یَمُدُّ بِہَا صَوْتَہُ۔ - وَذُکِرَ أَنَّ أَبَا حَنِیفَۃَ قَالَ : لاَ یَرْفَعُ الإِمَامُ صَوْتَہُ بِآمِین ، وَیَقُولُہَا مَنْ خَلَفَہُ۔
(٣٧٥٤٨) حضرت وائل بن حجر فرماتے ہیں کہ میں ے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو سُنا کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے { وَلاَ الضَّالِّینَ } پڑھا تو کہا آمین ۔ اس میں آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنی آواز کو لمبا کیا۔
اور (امام) ابوحنیفہ کا قول یہ ذکر کیا گیا ہے کہ : امام آمین کہتے ہوئے آواز بلند نہیں کرے گا اور مقتدی آمین کہیں گے۔

37548

(۳۷۵۴۹) حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ ، أَخْبَرَنَا خَالِدٌ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ بْنِ شَقِیقٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ؛ أَنَّ النَّبِیَّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، قَالَ : صَلاَۃُ اللَّیْلِ مَثْنَی مَثْنَی ، وَالْوِتْرُ وَاحِدَۃٌ ، وَسَجْدَتَانِ قَبْلَ طُلُوعِ الْفَجْرِ۔
(٣٧٥٤٩) حضرت ابن عمر سے روایت ہے کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : رات کی نماز دو دو (رکعات) ہے اور وتر ایک ہے اور فجر سے پہلے دو رکعات (سنت) ہے۔

37549

(۳۷۵۵۰) حَدَّثَنَا ابْنُ عُیَیْنَۃَ ، عَنِ الزُّہْرِیِّ ، عَنْ سَالِمٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، عَنِ النَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، قَالَ : صَلاَۃُ اللَّیْلِ مَثْنَی مَثْنَی ، فَإِذَا خَشِیتَ الصُّبْحَ فَأَوْتِرْ بِرَکْعَۃٍ۔
(٣٧٥٥٠) حضرت ابن عمر روایت کرتے ہیں کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : رات کی نماز دو دو (رکعات) ہے پس جب تجھے صبح (ہونے) کا خوف ہو تو ایک رکعت سے وتر بنا لے۔

37550

(۳۷۵۵۱) حَدَّثَنَا ابْنُ عُیَیْنَۃَ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ بْنِ دِینَارٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، عَنِ النَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، قَالَ : صَلاَۃُ اللَّیْلِ مَثْنَی مَثْنَی ، فَإِذَا خَشِیتَ الصُّبْحَ فَأَوْتِرْ بِرَکْعَۃٍ ، تُوتِرُ لَک مَا مَضَی مِنْ صَلاَتِک۔
(٣٧٥٥١) حضرت ابن عمر سے روایت ہے کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : رات کی نماز دو دو (رکعات) ہے پس جب تجھے صبح (ہونے) کا خوف ہو تو ایک رکعت پڑھ لو اور وہ تمہاری گزشتہ نماز کو وترر بنا دے گی۔

37551

(۳۷۵۵۲) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ مَوْلَی آلِ طَلْحَۃَ ، عَنْ أَبِی سَلَمَۃَ ، قَالَ : کَانَ النَّبِیُّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یُسَلِّمُ فِی کُلِّ رَکْعَتَیْنِ مِنْ صَلاَۃِ اللَّیْلِ۔
(٣٧٥٥٢) حضرت ابو سلمہ سے روایت ہے کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) رات کی نماز میں ہر دو رکعات پر سلام پھیرتے تھے۔

37552

(۳۷۵۵۳) حَدَّثَنَا یَزِیدُ ، عَنِ ابْنِ عَوْنٍ ، عَنْ رَجَائٍ ، عَنْ قَبِیصَۃَ بْنِ ذُؤَیْبٍ ، قَالَ : مَرَّ عَلَیَّ أَبُو ہُرَیْرَۃَ وَأَنَا أُصَلِّی ، فَقَالَ: اِفْصِلْ، فَلَمْ أَدْرِ مَا قَالَ، فَلَمَّا انْصَرَفْتُ، قُلْتُ: مَا أَفْصِلُ؟ قَالَ: افْصِلْ بَیْنَ صَلاَۃِ اللَّیْلِ، وَصَلاَۃِ النَّہَارِ۔
(٣٧٥٥٣) حضرت قبیصہ بن ذویب کہتے ہیں کہ میں نماز پڑھ رہا تھا کہ میرے پاس سے حضرت ابوہریرہ گزرے اور فرمایا : فاصلہ کرو ! میں ان کی کہی بات نہ سمجھ سکا۔ پس جب میں فارغ ہوا تو میں نے عرض کیا۔ میں کیا فاصلہ کروں ؟ انھوں نے فرمایا : رات کی نماز اور دن کی نماز میں فاصلہ کرو۔

37553

(۳۷۵۵۴) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ، عَنْ سُفْیَانَ، عَنْ حَبِیبِ بْنِ أَبِی عَمْرَۃَ، عَنْ سَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ، قَالَ: فِی کُلِّ رَکْعَتَیْنِ فَصْلٌ۔
(٣٧٥٥٤) حضرت سعید بن جبیر سے منقول ہے۔ فرماتے ہیں کہ ہر دو رکعات میں فاصلہ ہے۔

37554

(۳۷۵۵۵) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ عُمَرَ بْنِ الْوَلِیدِ ، عَنْ عِکْرِمَۃَ ، قَالَ : بَیْنَ کُلِّ رَکْعَتَیْنِ تَسْلِیمَۃٌ۔
(٣٧٥٥٥) حضرت عکرمہ سے منقول ہے کہ ہر دو رکعات کے درمیان سلام ہے۔

37555

(۳۷۵۵۶) حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ ، عَنْ خَالِدِ بْنِ دِینَارٍ ، عَنْ سَالِمٍ ؛ أَنَّہُ قَالَ : صَلاَۃُ اللَّیْلِ مَثْنَی مَثْنَی۔
(٣٧٥٥٦) حضرت سالم فرماتے ہیں کہ رات کی نماز دو دو (رکعات) ہے۔

37556

(۳۷۵۵۷) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِی عَدِیٍّ ، عَنِ ابْنِ عَوْنٍ ، عَنْ مُحَمَّدٍ ، قَالَ : صَلاَۃُ اللَّیْلِ مَثْنَی مَثْنَی ، وَالْوِتْرُ رَکْعَۃٌ مِنْ آخِرِ اللَّیْلِ۔ - وَذُکِرَ أَنَّ أَبَا حَنِیفَۃَ قَالَ : إِنْ شِئْتَ صَلَّیْتَ رَکْعَتَیْنِ ، وَإِنْ شِئْتَ أَرْبَعًا ، وَإِنْ شِئْتَ سِتًّا، لاَ تَفْصِل بَیْنَہُنَّ۔
(٣٧٥٥٧) حضرت محمد فرماتے ہیں کہ رات کی نماز دو دو رکعات ہے اور رات کے آخر میں ایک رکعت وتر ہے۔
اور (امام) ابوحنیفہ کا قول یہ ذکر کیا گیا ہے کہ : اگر تو چاہے تو دو رکعات پڑھ اور اگر تو چاہے تو چار رکعات پڑھ اور اگر تو چاہے تو چھ رکعات پڑھ اور ان میں فاصلہ بھی نہ کر۔

37557

(۳۷۵۵۸) حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ ، عَنْ خَالِدٍ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ بْنِ شَقِیقٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ؛ أَنَّ النَّبِیَّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، قَالَ : الْوِتْرُ وَاحِدَۃٌ۔
(٣٧٥٥٨) حضرت ابن عمر سے روایت ہے کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا ہے۔ وتر ایک ہے۔

37558

(۳۷۵۵۹) حَدَّثَنَا ابْنُ عُیَیْنَۃَ ، عَنِ الزُّہْرِیِّ ، عَنْ سَالِمٍ ، عَنْ أَبِیہِ ، عَنِ النَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، قَالَ : إِذَا خَشِیتَ الصُّبْحَ فَأَوْتِرْ بِرَکْعَۃٍ۔
(٣٧٥٥٩) حضررت سالم اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : جب تم صبح کے (طلوع ہونے کا) خوف کھاؤ تو ایک رکعت سے وتر بنا لو۔

37559

(۳۷۵۶۰) حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ ، أَخْبَرَنَا حَجَّاجٌ ، عَنْ عَطَائٍ ؛ أَنَّ مُعَاوِیَۃَ أَوْتَرَ بِرَکْعَۃٍ ، فَأُنْکِرَ ذَلِکَ عَلَیْہِ ، فَسُئِلَ عَنْہُ ابْنُ عَبَّاسٍ ، فَقَالَ : أَصَابَ السُّنَّۃَ۔
(٣٧٥٦٠) حضرت عطاء فرماتے ہیں کہ حضرت معاویہ نے ایک وتر پڑھا تو آپ پر اس بات کا انکار کیا گیا۔ اس کے بارے میں حضرت ابن عباس سے سوال کیا گیا تو انھوں نے ارشاد فرمایا : معاویہ نے سُنّت کو پالیا۔

37560

(۳۷۵۶۱) حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ ، عَنْ حُصَیْنٍ ، عَنْ مُصْعَبِ بْنِ سَعْدٍ ، عَنْ أَبِیہِ ؛ أَنَّہُ کَانَ یُوتِرُ بِرَکْعَۃٍ ،فَقِیلَ لَہُ ؟ فَقَالَ : إِنَّمَا اسْتَقْصَرتُہَا۔
(٣٧٥٦١) حضرت مصعب بن سعدا پنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ انھوں نے ایک رکعت وتر پڑھی تو انھیں (اس کے بارے میں) کہا گیا۔ انھوں نے فرمایا : میں نے اس کو مختصر کردیا ہے۔

37561

(۳۷۵۶۲) حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ ، عَنْ جَرِیرِ بْنِ حَازِمٍ ، قَالَ : سَأَلْتُ عَطَائً : أُوتِرُ بِرَکْعَۃٍ ؟ قَالَ : نَعَمْ ، إِنْ شِئْتَ۔
(٣٧٥٦٢) حضرت جریر بن حازم سے روایت ہے کہ میں نے حضرت عطاء سے پوچھا : میں ایک رکعت وتر پڑھ لوں ؟ انھوں نے فرمایا : ہاں اگر تم چاہو (تو پڑھ لو)

37562

(۳۷۵۶۳) حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَیَّۃَ ، عَنِ ابْنِ عَوْنٍ ، عَنِ ابْنِ سِیرِینَ ، قَالَ : سَمَرَ ابْنُ مَسْعُودٍ ، وَحُذَیْفَۃُ عِنْدَ الْوَلِیدِ بْنِ عُقْبَۃَ ، ثُمَّ خَرَجَا فَتَقَاوَمَا ، فَلَمَّا أَصْبَحَا رَکَعَ کُلُّ وَاحِدٍ مِنْہُمَا رَکْعَۃً۔
(٣٧٥٦٣) حضرت ابن سیرین فرماتے ہیں کہ ولید بن عقبہ کے ہاں حضرت ابن مسعود اور حذیفہ نے رات کو گفتگو کی ۔ پھر وہ دونوں وہاں سے نکلے اور دونوں نے قیام کیا۔ پس جب دونوں صبح کے قریب پہنچے تو انھوں نے ایک ایک رکعت پڑھی۔

37563

(۳۷۵۶۴) حَدَّثَنَا ابْنُ إِدْرِیسَ ، عَنْ لَیْثٍ ، عَنْ طَاوُوسٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : صَلاَۃُ اللَّیْلِ مَثْنَی مَثْنَی ، فَإِذَا خَشِیتَ الصُّبْحَ فَأَوْتِرْ بِوَاحِدَۃٍ۔ (مسلم ۱۶۴۔ ابن ماجہ ۱۳۲۰)
(٣٧٥٦٤) حضرت ابن عمر سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : رات کی نماز دو دو رکعت ہے۔ پس جب تجھے صبح کا خوف ہو تو ایک رکعت وتر پڑھ لے۔

37564

(۳۷۵۶۵) حَدَّثَنَا ابْنُ إِدْرِیسَ ، عَنْ لَیْثٍ ؛ أَنَّ أَبَا بَکْرٍ کَانَ یُوتِرُ بِرَکْعَۃٍ ، وَیَتَکَلَّمُ فِیمَا بَیْنَ الرَّکْعَتَیْنِ وَالرَّکْعَۃِ۔
(٣٧٥٦٥) حضرت لیث سے روایت ہے کہ حضرت ابوبکر ایک رکعت وتر پڑھتے تھے اور ایک رکعت اور دو رکعات کے درمیان گفتگو کرتے تھے۔

37565

(۳۷۵۶۶) حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِی عَدِیٍّ ، عَنِ ابْنِ عَوْنٍ ، عَنْ مُحَمَّدٍ ، قَالَ : الْوِتْرُ رَکْعَۃٌ مِنْ آخِرِ اللَّیْلِ۔
(٣٧٥٦٦) حضرت محمد سے روایت ہے کہ آخر رات کو ایک رکعت وتر ہے۔

37566

(۳۷۵۶۷) حَدَّثَنَا مَرْحُومٌ ، عَنْ عِسْلِ بْنِ سُفْیَانَ ، عَنْ عَطَائٍ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ؛ أَنَّہُ أَوْتَرَ بِرَکْعَۃٍ۔
(٣٧٥٦٧) حضرت ابن عباس سے روایت ہے کہ انھوں نے ایک رکعت وتر پڑھا۔

37567

(۳۷۵۶۸) حَدَّثَنَا عَبْدُ الأَعْلَی ، عَنْ دَاوُدَ ، عَنِ الشَّعْبِیِّ ، قَالَ : کَانَ آلُ سَعْدٍ ، وَآلُ عَبْدِ اللہِ یُسَلِّمُونَ فِی رَکْعَتَی الْوِتْرِ ، وَیُوتِرُونَ بِرَکْعَۃٍ۔
(٣٧٥٦٨) حضرت شعبی سے روایت ہے کہ آل سعد اور آل عبداللہ وتر کی دو رکعات پر سلام پھیرتے تھے اور ایک رکعت کے ذریعہ اس کو وتر بناتے تھے۔

37568

(۳۷۵۶۹) حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ سَعِیدٍ ، عَنِ ابْنِ عَجْلاَنَ ، عَنْ سَعِیدٍ ، وَنَافِعٍ ، قَالاَ : رَأَیْنَا مُعَاذًا الْقَارِئَ یُسَلِّمُ فِی رَکْعَتَی الْوِتْرِ۔
(٣٧٥٦٩) حضرت سعید اور نافع بیان فرماتے ہیں کہ ہم نے حضرت معاذ قاری کو دیکھا کہ وہ وتر کی دو رکعات کے درمیان سلام پھیرتے تھے۔

37569

(۳۷۵۷۰) حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ ، عَنِ ابْنِ عَوْنٍ ، قَالَ : کَانَ الْحَسَنُ یُسَلِّمُ فِی رَکْعَتیِ الْوِتْرِ۔ - وَذُکِرَ أَنَّ أَبَا حَنِیفَۃَ قَالَ : لاَ یَجُوزُ أَنْ یُوْتِرَ بِرَکْعَۃٍ۔
(٣٧٥٧٠) حضرت ابن عون فرماتے ہیں کہ حضرت حسن وتر کی دو رکعات پر سلام پھیرتے تھے۔
اور (امام) ابوحنیفہ کا قول یہ ذکر کیا گیا ہے کہ : ایک رکعت وتر پڑھنا جائز نہیں ہے۔

37570

(۳۷۵۷۱) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللہِ بْنُ مُبَارَکٍ ، وَیَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ ، عَنْ سَعِیدِ بْنِ أَبِی عَرُوبَۃَ ، عَنْ قَتَادَۃَ ، عَنْ أَبِی الْمَلِیحِ ، عَنْ أَبِیہِ ، قَالَ : نَہَی النَّبِیُّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ عَنْ جُلُودِ السِّبَاعِ ، قَالَ یَزِیدُ : أَنْ تُفْتَرَشَ۔ (ترمذی ۱۷۷۰۔ ابوداؤد ۴۱۲۹)
(٣٧٥٧١) حضرت ابو الملیح اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے درندوں کی کھالوں سے منع فرمایا : راوی یزید کہتے ہیں : یعنی ان کھالوں کو بچھونا بنانے سے۔

37571

(۳۷۵۷۲) حَدَّثَنَا ابْنُ مُبَارَکٍ ، عَنْ أَشْعَثَ ، عَنِ ابْنِ سِیرِینَ ؛ أَنَّ ابْنَ مَسْعُودٍ اسْتَعَارَ دَابَّۃً ، فَأُتِیَ بِہَا عَلَیْہَا صُفَّۃُ نُمُورٍ ، فَنَزَعَہَا ثُمَّ رَکِبَ۔
(٣٧٥٧٢) حضرت ابن سیرین سے روایت ہے کہ ابن مسعود نے ایک سواری مستعار لی۔ پس وہ سواری اس حال میں آپ کے پاس لائی گئی کہ اس پر چیتوں کا سائبان تھا۔ آپ نے اس کو اتار دیا پھر سوار ہوئے۔

37572

(۳۷۵۷۳) حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَیَّۃَ ، عَنْ عَلِیِّ بْنِ الْحَکَمِ ، قَالَ : سَأَلْتُ الْحَکَمَ عْن جُلُودِ النُّمُورِ ؟ فَقَالَ : تُکْرَہُ جُلُودُ السِّبَاعِ۔
(٣٧٥٧٣) حضرت علی بن حکیم سے روایت ہے کہ میں نے حضرت حکیم سے چیتوں کی کھالوں کے بارے میں سوال کیا ؟ تو انھوں نے فرمایا : درندوں کی کھالوں (کا استعمال) مکروہ ہے۔

37573

(۳۷۵۷۴) حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَیْرٍ ، عَنْ حَجَّاجٍ ، عَنِ الْحَکَمِ ؛ أَنَّ عُمَرَ کَتَبَ إِلَی أَہْلِ الشَّامِ یَنْہَاہُمْ أَنْ یَرْکَبُوا عَلَی جُلُودِ السِّبَاعِ۔
(٣٧٥٧٤) حضرت حکم فرماتے ہیں کہ حضرت عمر نے اہل شام کو خط لکھ کر انھیں درندوں کی کھالوں پر سوار ہونے سے منع کیا۔

37574

(۳۷۵۷۵) حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَیَّۃَ ، عَنْ یَزِیدَ الرِّشْکِ ، عَنْ أَبِی الْمَلِیحِ ، قَالَ : نَہَی النَّبِیُّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ عَنْ جُلُودِ السِّبَاعِ أَنْ تُفْتَرَشَ۔ (ترمذی ۱۷۷۱۔ عبدالرزاق ۲۱۵)
(٣٧٥٧٥) حضرت ابو الملیح فرماتے ہیں کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے درندوں کی کھالوں کو بچھونا بنانے سے منع فرمایا۔

37575

(۳۷۵۷۶) حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، عَنِ الْحَسَنِ ، عَنْ عَلِیٍّ ؛ أَنَّہُ کَرِہَ الصَّلاَۃَ فِی جُلُودِ الثَّعَالِبِ۔ - وَذُکِرَ أَنَّ أَبَا حَنِیفَۃَ قَالَ : لاَ بَأْسِ بِالْجُلُوسِ عَلَیْہَا۔
(٣٧٥٧٦) حضرت علی سے روایت ہے کہ وہ لومڑیوں کی کھالوں پر نماز پڑھنے کو مکروہ قرار دیتے تھے۔
اور (امام) ابوحنیفہ کا قول یہ ذکر کیا گیا ہے کہ : ان کھالوں پر بیٹھنے میں کوئی حرج نہیں ۔

37576

(۳۷۵۷۷) حَدَّثَنَا حَفْصٌ ، عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ ، عَنْ عَطَائٍ ، قَالَ : کَانَ النَّبِیُّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یَخْطُبُ ، فَقَالَ لِلنَّاسِ : اجْلِسُوا ، فَسَمِعَہُ عَبْدُ اللہِ بْنُ مَسْعُودٍ وَہُوَ عَلَی الْبَابِ فَجَلَسَ ، فَقَالَ : یَا عَبْدَ اللہِ ، اُدْخُلْ۔
(٣٧٥٧٧) حضرت عطاء فرماتے ہیں کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) خطبہ دے رہے تھے کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے لوگوں سے فرمایا : بیٹھ جاؤ ! حضرت عبداللہ بن مسعود نے یہ بات سُنی۔ اس وقت وہ دروازہ پر تھے۔ تو وہ بیٹھ گئے ۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا۔ اے عبداللہ ! اندر آ جاؤ۔

37577

(۳۷۵۷۸) حَدَّثَنَا عِیسَی بْنُ یُونُسَ ، عَنْ إِسْمَاعِیلَ ، عَنْ قَیْسٍ ، قَالَ : جَائَ أَبِی وَالنَّبِیُّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یَخْطُبُ ، فَقَامَ بَیْنَ یَدَیْہِ فِی الشَّمْسِ ، فَأَمَرَ بِہِ فَحُوِّلَ إِلَی الظِّلِّ۔
(٣٧٥٧٨) حضرت قیس فرماتے ہیں کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) خطبہ ارشاد فرما رہے تھے کہ میرے والد حاضر ہوئے ۔ تو وہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے سامنے سورج میں ہی کھڑے ہوگئے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان کے بارے میں حکم دیا تو انھیں سایہ کی طرف منتقل کیا گیا۔

37578

(۳۷۵۷۹) حَدَّثَنَا شَرِیکٌ ، عَنْ جَابِرٍ ، عَنْ عَامِرٍ ، قَالَ : إِنْ کَانُوا لَیُسَلِّمُونَ عَلَی الإِمَامِ وَہُوَ عَلَی الْمِنْبَرِ ، فَیَرُدُّ۔
(٣٧٥٧٩) حضرت عامر فرماتے ہیں کہ لوگ امام کو سلام کرتے تھے جبکہ وہ منبر پر ہوتا تھا۔ اور امام جواب بھی دیتا تھا۔

37579

(۳۷۵۸۰) حَدَّثَنَا ابْنُ مَہْدِیٍّ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنْ خَالِدٍ ، عَنِ ابْنِ سِیرِینَ ، قَالَ : کَانُوا یَسْتَأْذِنُونَ الإِمَامَ وَہُوَ عَلَی الْمِنْبَرِ ، فَلَمَّا کَانَ زِیَادٌ وَکَثُرَ ذَلِکَ ، قَالَ : مَنْ وَضَعَ یَدَہُ عَلَی أَنْفِہِ فَہُوَ إِذْنُہُ۔
(٣٧٥٨٠) حضرت ابن سیرین روایت کرتے ہیں کہ لوگ امام سے اجازت طلب کرتے تھے درانحالہک امام منبر پر ہوتا تھا۔ پس جب زیاد خلیفہ تھا اور یہ استئندان کثرت سے ہونے لگا تو زیاد نے کہا۔ جو شخص اپنا ہاتھ اپنے ناک پر رکھ لے تو یہ اس کو اجازت (کے قائم مقام) ہوگا۔

37580

(۳۷۵۸۱) حَدَّثَنَا حَفْصٌ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ أَبِی سُفْیَانَ ، عَنْ جَابِرٍ ، قَالَ : جَائَ سُلَیْکٌ الْغَطَفَانِیُّ ، وَالنَّبِیُّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یَخْطُبُ یَوْمَ الْجُمُعَۃِ ، فَقَالَ لَہُ : صَلَّیْتَ ؟ قَالَ : لاَ ، قَالَ : صَلِّ رَکْعَتَیْنِ تَجَوَّزْ فِیہِمَا۔ - وَذُکِرَ أَنَّ أَبَا حَنِیفَۃَ قَالَ : لاَ یُکَلِّم الإِمَامُ أَحَدًا فِی خِطْبَتِہِ۔
(٣٧٥٨١) حضرت جابر فرماتے ہیں کہ حضرت سلیک غطفانی تشریف لائے جبکہ نبی پاک (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) خطبہ ارشاد فرما رہے تھے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان سے پوچھا۔ تم نے نماز پڑھی ہے ؟ انھوں نے عرض کیا۔ نہیں ! آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا دو رکعتیں تخفیف کے ساتھ پڑھ لو۔
اور (امام) ابوحنیفہ کا قول یہ ذکر کیا گیا ہے کہ : امام اپنے خطبہ کے دوران کسی سے گفتگو نہیں کرے گا۔

37581

(۳۷۵۸۲) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنْ ہِشَامِ بْنِ إِسْحَاقَ بْنِ عَبْدِ اللہِ بْنِ کِنَانَۃَ ، عَنْ أَبِیہِ ، قَالَ : أَرْسَلَنِی أَمِیرٌ مِنَ الأُمَرَائِ إِلَی ابْنِ عَبَّاسٍ أَسْأَلُہُ عَنِ الاِسْتِسْقَائِ ، فَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ : مَا مَنَعَہُ أَنْ یَسْأَلَنِی ؟ خَرَجَ النَّبِیُّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ مُتَوَاضِعًا ، مُتَبَذِّلاً ، مُتَخَشِّعًا ، مُتَضَرِّعًا ، مُتَرَسِّلاً ، فَصَلَّی رَکْعَتَیْنِ کَمَا یُصَلِّی فِی الْعِیدِ ، وَلَمْ یَخْطُبْ خُطَبَتکُمْ ہَذِہِ۔
(٣٧٥٨٢) حضرت ہشام بن اسحق بن عبداللہ بن کنانہ اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ مجھے گورنروں میں سے ایک گورنر نے حضرت ابن عباس کے پاس استسقاء سے متعلق سوال کرنے کے لیے بھیجا۔ ابن عباس نے فرمایا : امیر کو مجھ سے سوال کرنے سے کس چیز نے روکا ہے ؟ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) تواضع، مسکنت، خشوع، عاجزی، اور ترسل (آہستہ چلنا) کی حالت میں نکلے ۔ پس آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے عید کی نماز کی طرح سے دو رکعات پڑھیں اور تمہارے اس خطبہ کی طرح خطبہ ارشاد نہیں فرمایا۔

37582

(۳۷۵۸۳) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ، قَالَ: خَرَجْنَا مَعَ عَبْدِ اللہِ بْنِ یَزِیدَ الأَنْصَارِیِّ نَسْتَسْقِی، فَصَلَّی رَکْعَتَیْنِ وَخَلْفَہُ زَیْدُ بْنُ أَرْقَمَ۔
(٣٧٥٨٣) حضرت ابو اسحاق فرماتے ہیں کہ ہم عبداللہ بن یزید کے ہمراہ استسقاء کے لیے نکلے ۔ انھوں نے دو رکعات پڑھائی اور ان کے پیچھے حضرت زید بن ارقم (بھی) تھے۔

37583

(۳۷۵۸۴) حَدَّثَنَا مَعْنُ بْنُ عِیسَی ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ ہِلاَلٍ ؛ أَنَّہُ شَہِدَ عُمَرَ بْنَ عَبْدِ الْعَزِیزِ فِی الاِسْتِسْقَائِ بَدَأَ بِالصَّلاَۃِ قَبْلَ الْخُطْبَۃِ ، قَالَ : وَاسْتَسْقَی فَحَوَّلَ رِدَائَہُ۔
(٣٧٥٨٤) حضرت محمد بن ہلال بیان کرتے ہیں کہ وہ حضرت عمر بن عبد العزیز کے ساتھ استسقاء میں حاضر ہوئے تو انھوں نے خطبہ سے قبل نماز کا آغاز کیا۔ راوی کہتے ہیں کہ انھوں نے استسقاء کیا اور اپنی چادر کو الٹ دیا۔

37584

(۳۷۵۸۵) حَدَّثَنَا شَبَابَۃُ بْنُ سَوَّارٍ ، عَنِ ابْنِ أَبِی ذِئْبٍ ، عَنِ الزُّہْرِیِّ ، عَنْ عَبَّادِ بْنِ تَمِیمٍ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ بْنِ زَیْدٍ ، وَکَانَ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ؛ أَنَّہُ رَأَی النَّبِیَّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یَوْمَ خَرَجَ یَسْتَسْقِی فَحَوَّلَ إِلَی النَّاسِ ظَہْرَہُ یَدْعُو ، وَاسْتَقْبَلَ الْقِبْلَۃَ ، ثُمَّ حَوَّلَ رِدَائَہُ ، ثُمَّ صَلَّی رَکْعَتَیْنِ ، وَقَرَأَ فِیہِمَا وَجَہَرَ۔ - وَذُکِرَ أَنَّ أَبَا حَنِیفَۃَ قَالَ : لاَ تُصَلَّی صَلاَۃِ الاِسْتِسْقَائِ فِی جَمَاعَۃٍ ، وَلاَ یُخْطَبُ فِیْہَا۔
(٣٧٥٨٥) حضرت عبداللہ بن زید جو کہ صحابی رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ہیں ، سے روایت ہے کہ انھوں نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو اس دن دیکھا جب آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) استسقاء کے لیے نکلے تھے ۔ پس آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنی پشت لوگوں کی طرف پھیری اور قبلہ رُخ ہو کر دعا فرمائی پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنی چادر کو الٹا کیا پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے دو رکعات نماز پڑھائی اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان رکعات میں قراءت کی اور جہر کیا۔
اور (امام) ابوحنیفہ کا قول یہ ذکر کیا گیا ہے کہ : استسقاء کی نماز کو جماعت سے نہیں پڑھا جائے گا اور نہ ہی اس میں خطبہ دیا جائے گا۔

37585

(۳۷۵۸۶) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْحَارِثِ بْنِ عَیَّاشِ بْنِ أَبِی رَبِیعَۃَ ، عَنْ حَکِیمِ بْنِ حَکِیمِ بْنِ عَبَّادِ بْنِ حُنَیْفٍ ، عَنْ نَافِعِ بْنِ جُبَیْرِ بْنِ مُطْعِمٍ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : أَمَّنِی جِبْرِیلُ عِنْدَ الْبَیْتِ مَرَّتَیْنِ ، فَصَلَّی بِی الْعِشَائَ حِینَ غَابَ الشَّفَقُ ، وَصَلَّی بِی مِنَ الْغَدِ الْعِشَائَ ثُلُثَ اللَّیْلِ الأَوَّلِ ، وَقَالَ : ہَذَا الْوَقْتُ وَقْتُ النَّبِیُّینَ قَبْلَک ، الْوَقْتُ بَیْنَ ہَذَیْنِ الْوَقْتَیْنِ۔
(٣٧٥٨٦) حضرت ابن عباس سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : جبرائیل نے مجھے بیت اللہ کے پاس دو مرتبہ امامت کروائی ہے۔ پس جب شفق غائب ہوگیا تو انھوں نے مجھے عشاء کی نماز پڑھائی۔ اور اگلے دن انھوں نے مجھے رات کے پہلے ثلث پر عشاء کی نماز پڑھائی اور فرمایا : یہ وقت (نماز) آپ سے پہلے انبیاء کا وقت (نماز) ہے۔ اور انہی دو (مقررہ) اوقات کے درمیان (عشاء کا) وقت ہے۔

37586

(۳۷۵۸۷) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ بَدْرِ بْنِ عُثْمَانَ ، سَمِعَہُ مِنْ أَبِی بَکْرِ بْنِ أَبِی مُوسَی ، عَنْ أَبِیہِ ؛ أَنَّ سَائِلاً أَتَی النَّبِیَّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، فَسَأَلَہُ عَنْ مَوَاقِیتِ الصَّلاَۃِ ، فَلَمْ یَرُدَّ عَلَیْہِ شَیْئًا ، ثُمَّ أَمَرَ بِلاَلاً فَأَقَامَ الْعِشَائَ الآخِرَۃَ عِنْدَ سُقُوطِ الشَّفَقِ ، ثُمَّ صَلَّی مِنَ الْغَدِ الْعِشَائَ ثُلُثَ اللَّیْلِ ، ثُمَّ قَالَ : أَیْنَ السَّائِلُ عَنِ الْوَقْتِ ؟ مَا بَیْنَ ہَذَیْنِ الْوَقْتَیْنِ وَقْتٌ۔
(٣٧٥٨٧) ابوبکر بن ابو موسیٰ اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ ایک سائل نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضر ہوا اور اس نے نمازوں کے اوقات کے بارے میں سوال کیا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس کو کوئی جواب نہیں دیا۔ پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حضرت بلال کو حکم دیا تو انھوں نے نماز عشاء کے لیے غروب شفق کے وقت امامت کہی۔ پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اگلے روز عشاء کی نماز تہائی رات کو ادا فرمائی۔ پھر فرمایا اوقات کے بارے میں سوال کرنے والا کہاں ہے ؟ ان دو (مقررہ) اوقات کے درمیان (عشاء کا) وقت ہے۔

37587

(۳۷۵۸۸) حَدَّثَنَا زَیْدُ بْنُ الْحُبَابِ ، عَنْ خَارِجَۃَ بْنِ عَبْدِ اللہِ بْنِ سُلَیْمَانَ بْنِ زَیْدِ بْنِ ثَابِتٍ ، قَالَ : حدَّثَنِی حُسَیْنُ بْنُ بَشِیر بْن سَلْمَانَ ، عَنْ أَبِیہِ ، قَالَ : دَخَلْتُ أَنَا ، وَمُحَمَّدُ بْنُ عَلِیٍّ عَلَی جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللہِ ، فَقُلْنَا لَہُ : حَدِّثْنَا کَیْفَ کَانَتِ الصَّلاَۃُ مَعَ النَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ؟ فَقَالَ : صَلَّی بِنَا النَّبِیُّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ الْعِشَائَ حِینَ غَابَ الشَّفَقُ ، ثُمَّ صَلَّی بِنَا مِنَ الْغَدِ الْعِشَائَ حِینَ ذَہَبَ ثُلُثُ اللَّیْلِ۔
(٣٧٥٨٨) حضرت حسین بن بشیر اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ میں اور محمد بن علی ، حضرت جابر بن عبداللہ کے ہاں داخل ہوئے۔ ہم نے ان سے پوچھا۔ آپ ہمیں بتائیے کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ہمراہ نماز کس طرح ادا کی جاتی تھی ؟ آپ نے فرمایا۔ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ہمیں عشاء کی نماز شفق کے غائب ہونے پر پڑھائی۔ پھر اگلے روز نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ہمیں نماز عشاء کی رات کے ایک تہائی گزرنے پر پڑھائی۔

37588

(۳۷۵۸۹) حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ ، عَنْ عُبَیْدِ اللہِ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنْ صَفِیَّۃَ ابْنَۃِ أَبِی عُبَیْدٍ ؛ أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ کَتَبَ إِلَی أُمَرَائِ الأَجْنَادِ یُوَقِّتُ لَہُمَ الصَّلاَۃَ ، قَالَ : صَلُّوا صَلاَۃَ الْعِشَائِ إِذَا غَابَ الشَّفَقُ ، فَإِنْ شُغِلْتُمْ فَمَا بَیْنَکُمْ وَبَیْنَ أَنْ یَذْہَبَ ثُلُثُ اللَّیْلِ ، وَلاَ تَشَاغَلُوا عَنِ الصَّلاَۃِ ، فَمَنْ رَقَدَ بَعْدَ ذَلِکَ فَلاَ أَرْقَدَ اللَّہُ عَیْنَہُ ، یَقُولُہَا ثَلاَثَ مِرَارٍ۔
(٣٧٥٨٩) حضرت صفیۃ بنت ابی عبید بیان فرماتی ہیں کہ عمر بن خطاب نے لشکروں کے امیروں کی طرف ایک خط میں نماز کے اوقات لکھے۔ آپ نے فرمایا : عشاء کی نماز پڑھو، جبکہ شفق غائب ہوجائے پس اگر تمہیں کوئی مشغولیت ہو تو پھر تمہارے اور تہائی رات کے درمیان (وقت) ہے اور تم خود کو نماز کے حق میں مشغول ظاہر نہ کرو۔ جو شخص اس کے بعد سو جائے تو پس اللہ اس کی آنکھوں کو نیند نہ عطا کرے ۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہ بات تین مرتبہ ارشاد فرمائی۔

37589

(۳۷۵۹۰) حَدَّثَنَا جَرِیرٌ ، عَنْ مُغِیرَۃَ ، عَنْ إِبْرَاہِیمَ ، قَالَ : وَقْتُ الْعِشَائِ إِلَی رُبُعِ اللَّیْلِ۔ - وَذُکِرَ أَنَّ أَبَا حَنِیفَۃَ قَالَ : وَقْتُ الْعِشَائِ إِلَی نِصْفِ اللَّیْلِ۔
(٣٧٥٩٠) حضرت ابراہیم سے منقول ہے۔ فرماتے ہیں کہ عشاء کا وقت چوتھائی رات تک ہے ۔
اور (امام) ابوحنیفہ کا قول یہ ذکر کیا گیا ہے کہ : عشاء کا وقت آدھی رات تک ہے۔

37590

(۳۷۵۹۱) حَدَّثَنَا عَبْدُ الأَعْلَی ، عَنْ مَعْمَرٍ ، عَنِ الزُّہْرِیِّ ، عَنْ سَعِیدٍ ؛ أَنَّ الْقَسَامَۃَ کَانَتْ فِی الْجَاہِلِیَّۃِ ، فَأَقَرَّہَا النَّبِیُّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فِی قَتِیلٍ مِنَ الأَنْصَارِ وُجِدَ فِی جُبِّ الْیَہُودِ ، قَالَ : فَبَدَأَ النَّبِیُّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ بِالْیَہُودِ ، فَکَلَّفَہُمْ قَسَامَۃَ خَمْسِینَ ، فَقَالَتِ الْیَہُودُ : لَنْ نَحْلِفَ ، فَقَالَ النَّبِیُّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ لِلأَنْصَارِ : أَفَتَحْلِفُونَ ؟ قَالَتِ الأَنْصَارُ : لَنْ نَحْلِفَ ، فَأَغْرَمَ النَّبِیُّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ الْیَہُودَ دِیَتَہُ لأَنَّہُ قُتِلَ بَیْنَ أَظْہُرِہِمْ۔
(٣٧٥٩١) حضرت سعید فرماتے ہیں کہ قسامت جاہلیت میں (بھی) تھی پس نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ے اس کو انصار کے ایک اس مقتول کے بارے میں برقرار رکھا جو یہود کے کنویں میں (مقتول) پایا گیا تھا۔ راوی کہتے ہیں کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہود سے ابتدا کی اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے انھیں پچاس قسموں کا پابند ٹھہرایا۔ تو یہود نے کہا۔ ہم ہرگز قسم نہیں کھائیں گے۔ پھر نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے انصار سے کہا : کیا تم قسم اٹھاؤ گے ؟ انصار نے کہا : ہم ہرگز قسم نہیں کھائیں گے۔ تو نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس مقتول کی دیت یہود کے ذمہ لگا دی۔ کیونکہ یہ انہی کے درمیان قتل ہوا تھا۔

37591

(۳۷۵۹۲) حَدَّثَنَا عَبْدُ الأَعْلَی ، عَنْ مَعْمَرٍ ، عَنِ الزُّہْرِیِّ ، قَالَ: دَعَانِی عُمَرُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِیزِ، فَسَأَلَنِی عَنِ الْقَسَامَۃِ، فَقَالَ : إِنَّہُ قَدْ بَدَا لِی أَنْ أَرُدَّہَا ، إِنَّ الأَعْرَابِیَّ یَشْہَدُ ، وَالرَّجُلُ الْغَائِبُ یَجِیئُ فَیَشْہَدُ ، فَقُلْتُ : یَا أَمِیرَ الْمُؤْمِنِینَ ، إِنَّک لَنْ تَسْتَطِیعَ رَدَّہَا ، قَضَی بِہَا النَّبِیُّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ وَالْخُلَفَائُ بَعْدَہُ۔
(٣٧٥٩٢) حضرت زہری فرماتے ہیں کہ مجھے عمر بن عبد العزیز نے بلایا اور مجھ سے قسامت کے بارے میں سوال کیا۔ اور کہا کہ میرا خیال یہ ہو رہا ہے کہ میں اس کو رد کر دوں۔ ایک دیہاتی آ کر گواہی دیتا ہے اور غیر موجود آدمی گواہی دیتا ہے۔ میں نے عرض کیا۔ اے امیر المؤمنین ! آپ اس کو رد نہیں کرسکتے قسامت کے ذریعہ سے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فیصلہ فرمایا اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے بعد خلفاء نے (بھی) فیصلہ فرمایا۔

37592

(۳۷۵۹۳) حَدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ دُکَیْنٍ ، عَنْ سَعِیدِ بْنِ عُبَیْدٍ الطَّائِیِّ ، عَنْ بُشَیْرِ بْنِ یَسَارٍ ؛ أَنَّ رَجُلاً مِنَ الأَنْصَارِ ، یُقَالُ لَہُ : سَہْلُ بْنُ أَبِی حَثْمَۃَ أَخْبَرَہُ ، أَنَّ نَفَرًا مِنْ قَوْمِہِ انْطَلَقُوا إِلَی خَیْبَرَ ، فَتَفَرَّقُوا فِیہَا ، فَوَجَدُوا أَحَدَہُمْ قَتِیلاً ، فَقَالُوا لِلَّذِینَ وَجَدُوہُ عِنْدَہُمْ : قَتَلْتُمْ صَاحِبَنَا ، قَالُوا : مَا قَتَلْنَا ، وَلاَ عَلِمْنَا قَاتِلاً ، قَالَ : فَانْطَلَقُوا إِلَی نَبِیِّ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، فَقَالُوا : یَا نَبِیَّ اللہِ ، انْطَلَقْنَا إِلَی خَیْبَرَ فَوَجَدْنَا أَحَدَنَا قَتِیلاً ، فَقَالَ النَّبِیُّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : الْکُبْرُ الْکُبْرُ ، فَقَالَ لَہُمْ : تَأْتُونَ بِالْبَیِّنَۃِ عَلَی مَنْ قَتَلَ ؟ قَالُوا : مَا لَنَا بَیِّنَۃٌ ، قَالَ : فَیَحْلِفُونَ لَکُمْ ، قَالُوا : لاَ نَرْضَی بِأَیْمَانِ الْیَہُودِ ، فَکَرِہَ نَبِیُّ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ أَنْ یُبْطِلَ دَمَہُ ، فَوَدَاہُ بِمِئَۃٍ مِنْ إبِلِ الصَّدَقَۃِ۔
(٣٧٥٩٣) حضرت سہل بن ابی حثمہ بیان کرتے ہیں کہ ان کی قوم کے چند افراد خیبر کی طرف چلے۔ پس وہ وہاں سے منتشر ہوگئے۔ اور انھوں نے ایک فرد کو مقتول پایا۔ تو انھوں نے ان لوگوں سے جن کے ہاں مقتول پایا گیا تھا۔ کہ کہ تم نے ہمارے ساتھی کو قتل کیا ہے۔ انھوں نے کہا : ہم نے قتل نہیں کیا اور نہ ہی ہمیں قاتل کا علم ہے۔ راوی کہتے ہیں۔ پس یہ لوگ اللہ کے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس حاضر ہوئے اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے عرض کیا۔ یا نبی اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! ہم لوگ خیبر کی طرف چلے تو ہم نے اپنا ایک آدمی مقتول پایا۔ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا :
آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان (مقتول کی قوم) سے فرمایا : تم قتل کرنے والے کے خلاف گواہ پیش کرو گے ؟ انھوں نے عرض کیا۔ ہمارے پاس گواہ نہیں ہے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : پھر وہ لوگ تمہارے سامنے قسم اٹھائیں گے۔ ان لوگوں نے عرض کیا۔ ہم یہودیوں کی قسموں پر راضی نہیں ہیں۔ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس مقتول کے خون کو ضائع ہونا ناپسند فرمایا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایک صد اونٹ صدقہ کے بطور دیت ادا کئے۔

37593

(۳۷۵۹۴) حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ الأَحْمَرُ ، عَنْ حَجَّاجٍ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَیْبٍ ، عَنْ أَبِیہِ ، عَنْ جَدِّہِ ؛ أَنَّ حُوَیِّصَۃَ ، وَمُحَیِّصَۃَ ابْنَیْ مَسْعُودٍ ، وَعَبْدَ اللہِ ، وَعَبْدَ الرَّحْمَن ابْنَیْ فُلاَنٍ ، خَرَجُوا یَمْتَارُونَ بِخَیْبَرَ ، فَعُدِیَ عَلَی عَبْدِ اللہِ ، فَقُتِلَ ، قَالَ : فَذَکَرُوا ذَلِکَ لِلنَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، قَالَ : فَقَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : تُقْسِمُونَ بِخَمْسِینَ وَتَسْتَحِقُّونَ ؟ فَقَالُوا : یَا رَسُولَ اللہِ ، کَیْفَ نُقْسِمُ وَلَمْ نَشْہَدْ ؟ قَالَ : فَتُبَرِّئُکُمْ یَہُودُ ؟ قَالُوا : یَا رَسُولَ اللہِ ، إِذًا تَقْتُلُنَا یَہُودُ ۔ قَالَ : فَوَدَاہُ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ مِنْ عِنْدِہِ۔
(٣٧٥٩٤) حضرت عمرو بن شعیب اپنے دادا سے روایت کرتے ہیں کہ حضرت مسعود کے پوتے حُویّصہ، محیصہ اور فلاں کے بیٹے عبداللہ، عبد الرحمن خیبر کے علاقہ میں تلواریں سونتے ہوئے گئے وہاں حضرت عبداللہ پر جارحیت ہوئی اور وہ قتل ہوگئے۔ راوی کہتے ہیں : انھوں نے یہ بات نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے سامنے ذکر فرمائی ۔ راوی کہتے ہیں : رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تم پچاس قسمیں اٹھاؤ اور استحقاق پیدا کرو ؟ انھوں نے عرض کیا : یا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! ہم کیسے قسمیں اٹھائیں حالانکہ ہم (وہاں) حاضر نہیں تھے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : پھر یہود تمہیں سبکدوش کردیں ؟ (یعنی وہ قسمیں اٹھالیں) انھوں نے عرض کیا۔ یا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! پھر تو یہود ہمیں قتل کردیں گے (یعنی جھوٹی قسمیں کھالیا کریں گے) ۔ راوی کہتے ہیں : آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنی طرف سے اس مقتول کی دیت ادا فرمائی۔

37594

(۳۷۵۹۵) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بِشْرٍ ، حَدَّثَنَا سَعِیدٌ ، عَنْ قَتَادَۃَ ؛ أَنَّ سُلَیْمَانَ بْنَ یَسَارٍ ، قَالَ : الْقَسَامَۃُ حَقٌّ ، قَضَی بِہَا رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، بَیْنَمَا الأَنْصَارُ عِنْدَ رَسُولِ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ إِذْ خَرَجَ رَجُلٌ مِنْہُمْ ، ثُمَّ خَرَجُوا مِنْ عِنْدِ النَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، فَإِذَا ہُمْ بِصَاحِبِہِمْ یَتَشَحَّطُ فِی دَمِہِ ، فَرَجَعُوا إِلَی النَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، فَقَالُوا : قَتَلَتْنَا الْیَہُودُ ، وَسَمَّوْا رَجُلاً مِنْہُمْ ، وَلَمْ تَکُنْ لَہُمْ بَیِّنَۃٌ ، فَقَالَ لَہُمَ النَّبِیُّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : شَاہِدَانِ مِنْ غَیْرِکُمْ ، حَتَّی أَدْفَعَہُ إِلَیْکُمْ بِرُمَّتِہِ ، فَلَمْ تَکُنْ لَہُمْ بَیِّنَۃٌ ، فَقَالَ : اسْتَحِقُّوا بِخَمْسِینَ قِسَامَۃٍ أَدْفَعْہُ إِلَیْکُمْ بِرُمَّتِہِ ؟ فَقَالُوا : یَا رَسُولَ اللہِ ، إِنَّا نَکْرَہُ أَنْ نَحْلِفَ عَلَی غَیْبٍ ، فَأَرَادَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ أَنْ یَأْخُذَ قَسَامَۃَ الْیَہُودِ بِخَمْسِینَ مِنْہُمْ ، فَقَالَتِ الأَنْصَارُ : یَا رَسُولَ اللہِ ، إِنَّ الْیَہُودَ لاَ یُبَالُونَ الْحَلِفَ ، مَتَی مَا نَقْبَلُ ہَذَا مِنْہُمْ یَأْتُون عَلَی آخِرِنَا ، فَوَدَاہُ النَّبِیُّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ مِنْ عِنْدِہِ۔ - وَذُکِرَ أَنَّ أَبَا حَنِیفَۃَ قَالَ : لاَ تُقْبَل أَیْمَان الَّذِین یَدَّعُون الدَّم۔
(٣٧٥٩٥) حضرت سلیمان بن یسار فرماتے ہیں کہ قسامت برحق ہے۔ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس کے ذریعہ سے فیصلہ فرمایا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس انصار حاضر تھے کہ ان میں سے ایک انصاری چلے گئے پھر (بعد میں) بقیہ انصار بھی آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس سے چلے گئے۔ ناگہاں انھوں نے اپنے ساتھی کو خون میں لت پت دیکھا تو وہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں واپس آئے اور عرض کیا۔ ہمیں یہودیوں نے قتل کیا ہے اور انھوں نے یہودیوں میں سے ایک شخص کا نام لیا لیکن ان کے پاس گواہ نہیں تھا۔ تو نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان سے فرمایا : تمہارے سوا دو گواہ ہوں تاکہ میں اس مسمّٰی شخص کو تمہارے حوالہ کر دوں ؟ لیکن ان کے پاس گواہ نہیں تھا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تم پچاس قسموں کے ذریعہ استحقاق پیدا کرلو تاکہ میں یہ شخص تمہارے حوالہ کر دوں ؟ انھوں نے عرض کیا۔ یا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! ہم غیب کی بات پر قسم کھانے کو پسند نہیں کرتے۔ پھر رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہود سے پچاس قسمیں لینے کا ارادہ فرمایا تو انصار نے عرض کیا۔ یا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! یہود قسموں کی کوئی پروا نہیں کرتے۔ جب ہم ان سے اس (مقتول پر قسموں) کو قبول کرلیں گے تو یہ کسی اور پر دست درازی کریں گے۔ پس نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس مقتول کی دیت اپنی طرف سے ادا فرمائی۔
اور (امام) ابوحنیفہ کا قول یہ ذکر کیا گیا ہے کہ : خون کا دعویٰ کرنے والوں کی قسموں کو قبول نہیں کیا جائے گا۔

37595

(۳۷۵۹۶) حَدَّثَنَا ابْنُ عُیَیْنَۃَ، عَنْ أَبِی الزُّبَیْرِ، عَنْ عَبْدِاللہِ بْنِ بَابَاہُ، عَنْ جُبَیْرِ بْنِ مُطْعِمٍ، عَنِ النَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ؛ أَنَّہُ قَالَ : یَا بَنِی عَبْدِ مَنَافٍ ، لاَ تَمْنَعُوا أَحَدًا طَافَ بِہَذَا الْبَیْتِ وَصَلَّی أَیَّ سَاعَۃٍ مِنْ لَیْلٍ، أَوْ نَہَارٍ۔
(٣٧٥٩٦) حضرت جبیر بن مطعم ، نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے روایت کرتے ہیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اے بنی عبد مناف ! کسی شخص کو بھی اس گھر کے طواف سے منع نہ کرو اور نہ ہی رات ، دن کی کسی گھڑی میں نماز پڑھنے سے منع کرو۔

37596

(۳۷۵۹۷) حَدَّثَنَا أَبُو الأَحْوَصِِ ، عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ ، عَنْ عَطَائٍ ، قَالَ : رَأَیْتُ ابْنَ عُمَرَ طَافَ بِالْبَیْتِ بَعْدَ الْفَجْرِ ، وَصَلَّی رَکْعَتَیْنِ قَبْلَ طُلُوعِ الشَّمْسِ۔
(٣٧٥٩٧) حضرت عطاء فرماتے ہیں کہ میں نے ابن عمر کو دیکھا کہ انھوں نے فجر کے بعد بیت اللہ کا طواف کیا اور طلوع آفتاب سے قبل دو رکعات ادا فرمائیں۔

37597

(۳۷۵۹۸) حَدَّثَنَا أَبُو الأَحْوَصِِ، عَنْ لَیْثٍ، عَنْ عَطَائٍ، قَالَ: رَأَیْتُ ابْنَ عُمَرَ، وَابْنَ عَبَّاسٍ طَافَا بَعْدَ الْعَصْرِ وَصَلَّیَا۔
(٣٧٥٩٨) حضرت عطاء فرماتے ہیں کہ میں نے ابن عمر اور ابن عباس دونوں کو عصر کے بعد طواف کرتے ہوئے اور نماز (طواف) پڑھتے ہوئے دیکھا۔

37598

(۳۷۵۹۹) حَدَّثَنَا ابْنُ فُضَیْلٍ ، عَنْ لَیْثٍ ، عَنْ أَبِی شُعْبَۃِ ؛ أَنَّہُ رَأَی الْحَسَنَ وَالْحُسَیْنَ قَدِمَا مَکَّۃَ فَطَافَا بِالْبَیْتِ بَعْدَ الْعَصْرِ وَصَلَّیَا۔
(٣٧٥٩٩) حضرت ابو شعبہ سے روایت ہے کہ انھوں نے حضرت حسن و حسین کو دیکھا کہ وہ دونوں مکہ میں تشریف لائے اور دونوں نے عصر کے بعد بیت اللہ کا طواف کیا اور نماز (طواف) ادا کی۔

37599

(۳۷۶۰۰) حَدَّثَنَا ابْنُ فُضَیْلٍ ، عَنِ الْوَلِیدِ بْنِ جُمَیْعٍ ، عَنْ أَبِی الطُّفَیْلِ ؛ أَنَّہُ کَانَ یَطُوفُ بَعْدَ الْعَصْرِ وَیُصَلِّی حَتَّی تَصْفَارَّ الشَّمْسُ۔
(٣٧٦٠٠) حضرت ابو الطفیل کے بارے میں روایت ہے کہ وہ عصر کے بعد طواف کرتے تھے اور نماز (طواف بھی) ادا کرتے تھے یہاں تک سورج زرد ہوجائے۔

37600

(۳۷۶۰۱) حَدَّثَنَا یَعْلَی ، عَنِ الأَجْلَحِ ، عَنْ عَطَائٍ ، قَالَ : رَأَیْتُ ابْنَ عُمَرَ ، وَابْنَ الزُّبَیْرِ طَافَا بِالْبَیْتِ قَبْلَ صَلاَۃِ الْفَجْرِ ، ثُمَّ صَلَّیَا رَکْعَتَیْنِ قَبْلَ طُلُوعِ الشَّمْسِ۔ - وَذُکِرَ أَنَّ أَبَا حَنِیفَۃَ قَالَ : لاَ یُصَلِّی حَتَّی تَغِیبَ أَوْ تَطْلُعَ ، وَتُمَکِن الصَّلاَۃ۔
(٣٧٦٠١) حضرت عطائ فرماتے ہیں کہ میں نے ابن عمر اور ابن زبیر کو دیکھا کہ انھوں نے فجر سے پہلے بیت اللہ کا طواف کیا پھر طلوع آفتاب سے قبل دونوں نے نماز (طواف) پڑھی۔
اور (امام) ابوحنیفہ کا قول یہ ذکر کیا گیا ہے کہ : سورج کے طلوع یا غروب تک نماز نہیں پڑھے گا اور یہاں تک کہ نماز پڑھ سکے۔

37601

(۳۷۶۰۲) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللہِ بْن مُبَارَکِ ، عَنْ سَعِیدِ بْنِ یَزِیدَ ، قَالَ : سَمِعْتُ خَالِدَ بْنَ أَبِی عِمْرَانَ ،یُحَدِّثُ عَنْ حَنَشٍ، عَنْ فَضَالَۃَ بْنِ عُبَیْدٍ ، قَالَ : أُتِیَ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یَوْمَ خَیْبَرَ بِقِلاَدَۃٍ فِیہَا خَرَزٌ مُعَلَّقَۃٌ بِذَہَبٍ ، ابْتَاعَہَا رَجُلٌ بِسَبْعَۃِ دَنَانِیرَ ، أَوْ بِتِسْعَۃِ دَنَانِیرَ ، فَأُتِیَ النَّبِیُّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فَذَکَرَ ذَلِکَ لَہُ ، فَقَالَ : لاَ، حَتَّی تُمَیِّزَ مَا بَیْنَہُمَا ، قَالَ : إِنَّمَا أَرَدْتُ الْحِجَارَۃَ ، قَالَ : لاَ ، حَتَّی تُمَیِّزَ مَا بَیْنَہُمَا ، قَالَ : فَرَدَّہُ حَتَّی مَیَّزَ۔
(٣٧٦٠٢) حضرت فضالہ بن عبید فرماتے ہیں کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں خیبر کے دن ایک ہار لایا گیا جس میں سونے کے ساتھ لٹکے ہوئے موتی تھے۔ اس ہار کو ایک آدمی نے سات یا نو دیناروں کے عوض خریدا۔ پس یہ ہار آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس لایا گیا اور اس کی خریداری کا تذکرہ بھی آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے سامنے کیا گیا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : نہیں ! یہاں تک کہ دونوں کو جُدا جُدا کردیا جائے۔ کسی نے عرض کیا۔ آپ کا ارادہ پتھر کے بارے میں ہے ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : نہیں ! یہاں تک کہ یہ دونوں جُدا جُدا ہوں۔ راوی کہتے ہیں اس نے یہ ہار واپس کردیا یہاں تک کہ (انہیں) جُدا کردیا گیا۔

37602

(۳۷۶۰۳) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللہِ ، عَنْ أَبِی قِلاَبَۃَ ، عَنْ أَنَسٍ ، قَالَ : أَتَانَا کِتَابُ عُمَرَ وَنَحْنُ بِأَرْضِ فَارِسَ : أَلاَّ تَبِیعُوا السُّیُوفَ فِیہَا حَلَقَۃُ فِضَّۃٍ بِدِرْہَمٍ۔
(٣٧٦٠٣) حضرت انس فرماتے ہیں کہ ہم فارس کے علاقہ میں تھے تو ہمیں حضرت عمر کا خط پہنچا۔ خبردار چاندی کے حلقہ والی تلواروں کو دراہم کے عوض نہ بیچو۔

37603

(۳۷۶۰۴) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ زَکَرِیَّا ، عَنِ الشَّعْبِیِّ ، قَالَ : سُئِلَ شُرَیْحٌ عَنْ طَوْقٍ مِنْ ذَہَبٍ فِیہِ فُصُوصٌ ، قَالَ : تُنْزَعُ الْفُصُوصُ ، ثُمَّ یُبَاعُ الذَّہَبُ وَزْنًا بِوَزْنٍ۔
(٣٧٦٠٤) حضرت شعبی فرماتے ہیں کہ شریح سے سونے کے طوق کے بارے میں پوچھا گیا جس میں نگینے بھی ہوں ؟ انھوں نے فرمایا ۔ نگینوں کو جُدا کردیا جائے گا پھر سونے کو برابر سرابر بیچ دیا جائے گا۔

37604

(۳۷۶۰۵) حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَیَّۃَ ، عَنْ أَیُّوبَ ، عَنْ مُحَمَّدٍ ؛ کَانَ یَکْرَہُ شِرَائَ السَّیْفِ الْمُحَلَّی إِلاَّ بِعَرَضٍ۔
(٣٧٦٠٥) حضرت محمد کے بارے میں منقول ہے کہ وہ محلّٰی (زیور سے مزین) تلوار کو سامان کے عوض کے علاوہ بیچنے کو مکروہ سمجھتے تھے۔

37605

(۳۷۶۰۶) حَدَّثَنَا عَبْدُ الأَعْلَی ، عَنْ مَعْمَرٍ ، عَنِ الزُّہْرِیِّ ؛ أَنَّہُ کَانَ یَکْرَہُ شِرَائَ السَّیْفِ الْمُحَلَّی بِفِضَّۃٍ ، وَیَقُولُ : اشْتَرِہِ بِذَہَبٍ یَدًا بِیَدٍ۔ - وَذُکِرَ أَنَّ أَبَا حَنِیفَۃَ قَالَ : لاَ بَأْسَ أَنْ یَشْتَرِیہِ بِالدَّرَاہِمِ۔
(٣٧٦٠٦) حضرت زہری کے بارے میں منقول ہے کہ وہ مزین تلوار کو چاندی کے عوض بیچنے کو مکروہ سمجھتے تھے اور فرماتے تھے کہ مزین تلوار (سونے کے زیور والی) کو سونے کے عوض نقد خریدو۔
اور (امام) ابوحنیفہ کا قول یہ ذکر کیا گیا ہے کہ : اس میں کوئی حرج نہیں ہے کہ آدمی اس کو دراہم کے عوض خریدے۔

37606

(۳۷۶۰۷) حَدَّثَنَا شَرِیکٌ ، عَنْ ہِلاَلٍ الْوَزَّانِ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِی لَیْلَی ، قَالَ : کَانَ النَّبِیُّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ إِذَا فَاتَتْہُ أَرْبَعٌ قَبْلَ الظُّہْرِ صَلاَہَا بَعْدَہَا۔
(٣٧٦٠٧) حضرت عبد الرحمن بن ابی لیلیٰ روایت بیان کرتے ہیں کہ جب نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی ظہر سے پہلے والی چار رکعات فوت ہوجاتی تھیں تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) انھیں بعد میں پڑھ لیتے تھے۔

37607

(۳۷۶۰۸) حَدَّثَنَا جَرِیرٌ، عَنْ أَبِی جَعْفَرٍ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ إِبْرَاہِیمَ، قَالَ: إِذَا فَاتَتْہُ أَرْبَعٌ قَبْلَ الظُّہْرِ صَلاَہَا بَعْدَہَا۔
(٣٧٦٠٨) حضرت ابراہیم کے بارے میں منقول ہے کہ جب ان سے ظہر کی پہلی چار رکعات فوت ہوجاتی تھیں تو وہ انھیں بعد میں ادا فرما لیتے تھے۔

37608

(۳۷۶۰۹) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ مِسْعَرٍ ، عَنْ رَجُلٍ مِنْ بَنِی أَوْدٍ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مَیْمُونٍ ، قَالَ : مَنْ فَاتَتْہُ أَرْبَعٌ قَبْلَ الظُّہْرِ ، فَلْیُصَلِّہَا بَعْدَ الرَّکْعَتَیْنِ۔ - وَذُکِرَ أَنَّ أَبَا حَنِیفَۃَ قَالَ : لاَ یُصَلِّیہَا وَلاَ یُقْضِیہَا۔
(٣٧٦٠٩) حضرت عمرو بن میمون بیان فرماتے ہیں کہ جس شخص کی ظہر سے پہلے والی چار رکعات فوت ہوجائیں تو اسے چاہیے کہ (ظہر کے بعد والی) دو رکعات کے بعد ان کی قضا کرلے۔
اور (امام) ابوحنیفہ کا قول یہ ذکر کیا گیا ہے کہ : ان چار رکعات کو نہیں پڑھے گا اور نہ ہی ان کی قضا کرے گا۔

37609

(۳۷۶۱۰) حَدَّثَنَا شَبَابَۃُ بْنُ سَوَّارٍ ، عَنْ لَیْثِ بْنِ سَعْدٍ ، عَنِ ابْنِ شِہَابٍ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ کَعْبِ بْنِ مَالِکٍ ؛ أَنَّ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللہِ أَخْبَرَہُ ؛ أَنَّ النَّبِیَّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ کَانَ یَجْمَعُ بَیْنَ الرَّجُلَیْنِ مِنْ قَتْلَی أُحُدٍ فِی قَبْرٍ وَاحِدٍ ، وَأَمَرَ بِدَفْنِہِمْ بِدِمَائِہِمْ ، وَلَمْ یُصَلِّ عَلَیْہِمْ ، وَلَمْ یُغَسَّلُوا۔
(٣٧٦١٠) حضرت جابر بن عبداللہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے احد کے شہداء کو ایک قبر میں دو دو کو جمع فرمایا تھا اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان کو ان کے خون سمیت دفن کرنے کا حکم ارشاد فرمایا اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان پر جنازہ نہیں پڑھایا۔ اور نہ ہی ان کو غسل دیا گیا۔

37610

(۳۷۶۱۱) حَدَّثَنَا عُبَیْدُ اللہِ بْنُ مُوسَی ، عَنْ أُسَامَۃَ بْنِ زَیْدٍ ، عَنِ الزُّہْرِیِّ ، عَنْ أَنَسٍ ، قَالَ : لَمَّا کَانَ یَوْمُ أُحُدٍ ، مَرَّ النَّبِیُّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ بِحَمْزَۃَ وَقَدْ جُدِعَ وَمُثِّلَ بِہِ ، فَقَالَ : لَوْلاَ أَنْ تَجِدَ صَفِیَّۃُ لَتَرَکْتُہُ حَتَّی یَحْشُرَہُ اللَّہُ مِنْ بُطُونِ السِّبَاعِ وَالطَّیْرِ ، وَلَمْ یُصَلِّ عَلَی أَحَدٍ مِنَ الشُّہَدَائِ ، وَقَالَ : أَنَا شَہِیدٌ عَلَیْکُمَ الْیَوْمَ۔ - وَذُکِرَ أَنَّ أَبَا حَنِیفَۃَ قَالَ : یُصَلَّی عَلَی الشَّہِیدِ۔
(٣٧٦١١) حضرت انس فرماتے ہیں کہ جب احد کا دن تھا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) حضرت حمزہ کے پاس سے گزرے اور ان کے ناک کو کاٹ دیا گیا تھا اور ان کو مثلہ بنادیا گیا تھا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اگر یہ بات نہ ہوتی کہ (ان کو) صفیہ پالے گی تو میں ان کو (یونہی) چھوڑ دیتا یہاں تک کہ اللہ پاک ان کو درندوں اور پرندوں کے پیٹوں سے جمع فرماتے۔ اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے شہداء میں سے کسی پر جنازہ نہیں پڑھایا۔ اور فرمایا : میں آج تم پر گواہ ہوں۔
اور (امام) ابوحنیفہ کا قول یہ ذکر کیا گیا ہے کہ : شہید پر جنازہ پڑھا جائے گا۔

37611

(۳۷۶۱۲) حَدَّثَنَا ابْنُ عُیَیْنَۃَ ، عَنْ عَبْدِ الْکَرِیمِ ، عَنْ حَسَّانَ بْنِ بِلاَلٍ ، قَالَ : رَأَیْتُ عَمَّارَ بْنَ یَاسِرٍ تَوَضَّأَ وَخَلَّلَ لِحْیَتَہُ ، فَقُلْتُ لَہُ ؟ فَقَالَ : رَأَیْتُ النَّبِیَّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فَعَلَہُ۔
(٣٧٦١٢) حضرت حسان بن بلال فرماتے ہیں کہ میں نے عمار بن یاسر کو دیکھا کہ انھوں نے وضو کیا اور اپنی داڑھی میں خلال کیا۔ میں نے ان سے کہا : تو انھوں نے فرمایا : میں نے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو یہ کرتے دیکھا ہے۔

37612

(۳۷۶۱۳) حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَیْرٍ ، عَنْ إِسْرَائِیلَ ، عَنْ عَامِرِ بْنِ شَقِیقٍ ، عَنْ أَبِی وَائِلٍ ، قَالَ : رَأَیْتُ عُثْمَانَ تَوَضَّأَ فَخَلَّلَ لِحْیَتَہُ ثَلاَثًا ، ثُمَّ قَالَ : رَأَیْتُ النَّبِیَّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یَفْعَلُہُ۔
(٣٧٦١٣) حضرت ابو وائل بیان فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت عثمان کو دیکھا کہ انھوں نے وضو کیا اور اپنی داڑھی کا تین مرتبہ خلال فرمایا۔ پھر فرمایا؛ میں نے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو یہ کرتے ہوئے دیکھا۔

37613

(۳۷۶۱۴) حَدَّثَنَا ابْنُ فُضَیْلٍ ، عَنْ لَیْثٍ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ؛ أَنَّہُ کَانَ یُخَلِّلُ لِحْیَتَہُ۔
(٣٧٦١٤) حضرت ابن عمر کے بارے میں منقول ہے کہ وہ اپنی داڑھی کا خلال کیا کرتے تھے۔

37614

(۳۷۶۱۵) حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ ، عَنْ أَبِی حَمْزَۃَ ، قَالَ : رَأَیْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ یُخَلِّلُ لِحْیَتَہُ۔
(٣٧٦١٥) حضرت ابو حمزہ سے منقول ہے کہ میں نے ابن عباس کو اپنی داڑھی کا خلال کرتے دیکھا۔

37615

(۳۷۶۱۶) حَدَّثَنَا مُعْتَمِرٌ ، عَنْ أَبِی مَعْنٍ ، قَالَ : رَأَیْتُ أَنَسًا یُخَلِّلُ لِحْیَتَہُ۔
(٣٧٦١٦) حضرت ابو معن فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت انس کو اپنی داڑھی کا خلال کرتے دیکھا۔

37616

(۳۷۶۱۷) حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَیْرٍ ، عَنْ عُبَیْدِ اللہِ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ؛ أَنَّہُ کَانَ یُخَلِّلُ لِحْیَتَہُ۔
(٣٧٦١٧) حضرت ابن عمر کے بارے میں منقول ہے کہ وہ اپنی داڑھی کا خلال کیا کرتے تھے۔

37617

(۳۷۶۱۸) حَدَّثَنَا زَیْدُ بْنُ حَبَّابٍ ، عَنْ عُمَرَ بْنِ سُلَیْمِ الْبَاہِلِیِّ ، عَنْ أَبِی غَالِبٍ ، قَالَ : رَأَیْتُ أَبَا أُمَامَۃَ تَوَضَّأَ ثَلاَثًا ثَلاَثًا ، وَخَلَّلَ لِحْیَتَہُ ، وَقَالَ : رَأَیْتُ رَسُولَ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فَعَلَہُ۔
(٣٧٦١٨) حضرت ابو غالب فرماتے ہیں کہ میں نے ابو امامہ کو دیکھا کہ انھوں نے تین تین مرتبہ وضو کیا اور اپنی داڑھی کا خلال کیا۔ اور کہا : میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو یہ کرتے دیکھا ہے۔

37618

(۳۷۶۱۹) حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ آدَمَ ، حَدَّثَنَا حَسَنُ بْنُ صَالِحٍ ، عَنْ مُوسَی بْنِ أَبِی عَائِشَۃَ ، عَنْ رَجُلٍ ، عَنْ یَزِیدَ الرَّقَاشِیِّ ، عَنْ أَنَسٍ ؛ أَنَّ النَّبِیَّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ خَلَّلَ لِحْیَتَہُ۔
(٣٧٦١٩) حضرت انس روایت کرتے ہیں کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنی داڑھی کا خلال فرمایا۔

37619

(۳۷۶۲۰) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، حَدَّثَنَا الْہَیْثَم بْنُ جَمَّازٍ ، عَنْ یَزِیدَ بْنِ أَبَانَ ، عَنْ أَنَسٍ ؛ أَنَّ النَّبِیَّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، قَالَ : أَتَانِی جِبْرِیلُ ، فَقَالَ : إِذَا تَوَضَّأْتَ فَخَلِّلْ لِحْیَتَک۔ - وَذُکِرَ أَنَّ أَبَا حَنِیفَۃَ کَانَ لاَ یَرَی تَخْلِیلَ اللِّحْیَۃِ۔
(٣٧٦٢٠) حضرت انس فرماتے ہیں کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا کہ میرے پاس جبرائیل آئے اور انھوں نے فرمایا : جب آپ وضو کریں تو اپنی داڑھی کا خلال کیا کریں۔
اور (امام) ابوحنیفہ کا قول یہ ذکر کیا گیا ہے کہ : وہ داڑھی کا خلال کرنے کی رائے نہیں رکھتے تھے۔

37620

(۳۷۶۲۱) حَدَّثَنَا ابْنُ فُضَیْلٍ ، عَنْ عَطَائِ بْنِ السَّائِبِ ، عَنْ سَعِیدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبْزَی ، عَنْ أَبِیہِ ، قَالَ : کَانَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یَقْرَأُ فِی الْوِتْرِ بِـ : {سَبِّحِ اسْمَ رَبِّکَ الأَعْلَی} ، وَ{قُلْ یَا أَیُّہَا الْکَافِرُونَ} ، وَ{قُلْ ہُوَ اللَّہُ أَحَدٌ)۔
(٣٧٦٢١) حضرت سعید بن عبد الرحمن اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) وتروں میں { سَبِّحِ اسْمَ رَبِّکَ الأَعْلَی } اور { قُلْ یَا أَیُّہَا الْکَافِرُونَ } اور { قُلْ ہُوَ اللَّہُ أَحَدٌ} پڑھا کرتے تھے۔

37621

(۳۷۶۲۲) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِی عُبَیْدَۃَ ، حَدَّثَنَا أَبِی ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ طَلْحَۃَ ، عَنْ ذَرٍّ ، عَنْ سَعِیدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبْزَی ، عَنْ أَبِیہِ ، عَنْ أُبَیِّ بْنِ کَعْبٍ ؛ أَنَّ النَّبِیَّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ کَانَ یُوتِرُ بِـ : {سَبِّحِ اسْمَ رَبِّکَ الأَعْلَی} ، وَ{قُلْ یَا أَیُّہَا الْکَافِرُونَ} ، وَ{قُلْ ہُوَ اللَّہُ أَحَدٌ}۔
(٣٧٦٢٢) حضرت ابی بن کعب سے روایت ہے کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) { سَبِّحِ اسْمَ رَبِّکَ الأَعْلَی } اور { قُلْ یَا أَیُّہَا الْکَافِرُونَ } اور { قُلْ ہُوَ اللَّہُ أَحَدٌ} کے ساتھ وتر پڑھا کرتے تھے۔

37622

(۳۷۶۲۳) حَدَّثَنَا شَبَابَۃُ ، عَنْ یُونُسَ ، عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ ، عَنْ سَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ؛ أَنَّ النَّبِیَّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ کَانَ یُوتِرُ بِثَلاَثٍ ، یَقْرَأُ فِیہِنَّ بِـ : {سَبِّحِ اسْمَ رَبِّکَ الأَعْلَی} ، وَ{قُلْ یَا أَیُّہَا الْکَافِرُونَ} ، وَ{قُلْ ہُوَ اللَّہُ أَحَدٌ}۔
(٣٧٦٢٣) حضرت ابن عباس سے روایت ہے کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) تین سورتوں کے ساتھ وتر پڑھتے تھے۔ { سَبِّحِ اسْمَ رَبِّکَ الأَعْلَی } اور { قُلْ یَا أَیُّہَا الْکَافِرُونَ } اور { قُلْ ہُوَ اللَّہُ أَحَدٌ} کے ساتھ۔

37623

(۳۷۶۲۴) حَدَّثَنَا شَبَابَۃُ ، عَنْ شُعْبَۃَ ، عَنْ قَتَادَۃَ ، عَنْ زُرَارَۃَ بْنِ أَوْفَی ، عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَیْنٍ ؛ أَنَّ النَّبِیَّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ أَوْتَرَ بـ : {سَبِّحِ اسْمَ رَبِّکَ الأَعْلَی}۔ - وَذُکِرَ أَنَّ أَبَا حَنِیفَۃَ کَرِہَ أَنْ یَخُصَّ سُوَرۃً یَقْرَأُ بِہَا فِی الْوِتْرِ۔
(٣٧٦٢٤) حضرت عمران بن حصین سے روایت ہے کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) { سَبِّحِ اسْمَ رَبِّکَ الأَعْلَی } کے ساتھ وتر پڑھے۔
اور (امام) ابوحنیفہ کا قول یہ ذکر کیا گیا ہے کہ : وتروں میں پڑھنے کے لیے کوئی سورت خاص کرنا مکروہ ہے۔

37624

(۳۷۶۲۵) حَدَّثَنَا حَاتِمُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ ، عَنْ جَعْفَرٍ ، عَنْ أَبِیہِ ، عَنْ عُبَیْدِ اللہِ بْنِ أَبِی رَافِعٍ ، قَالَ : اسْتَخْلَفَ مَرْوَانُ أَبَا ہُرَیْرَۃَ عَلَی الْمَدِینَۃِ وَخَرَجَ إِلَی مَکَّۃَ ، فَصَلَّی بِنَا أَبُو ہُرَیْرَۃَ الْجُمُعَۃَ ، فَقَرَأَ بِسُورَۃِ الْجُمُعَۃِ فِی السَّجْدَۃِ الأُولَی ، وَفِی الآخِرَۃِ : (إِذَا جَائَک الْمُنَافِقُونَ)۔ قَالَ عُبَیْدُ اللہِ : فَأَدْرَکْتُ أَبَا ہُرَیْرَۃَ حِینَ انْصَرَفَ ، فَقُلْتُ : إِنَّک قَرَأْتَ بِسُورَتَیْنِ کَانَ عَلِیٌّ رَحِمَہُ اللہِ یَقْرَأُ بِہِمَا فِی الْکُوفَۃِ ، فَقَالَ أَبُو ہُرَیْرَۃَ : إِنِّی سَمِعْتُ رَسُولَ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یَقْرَأُ بِہِمَا۔
(٣٧٦٢٥) حضرت عبداللہ بن ابو رافع سے روایت ہے کہ مروان نے ابوہریرہ کو مدینہ میں امیر مقرر کیا اور خود مکہ کی طرف نکل گیا تو ابوہریرہ نے ہمیں جمعہ پڑھایا۔ پہلی رکعت میں سورة جمعہ قرات فرمائی اور دوسری رکعت میں {إِذَا جَائَک الْمُنَافِقُونَ } عبیداللہ کہتے ہیں۔ جب آپ نماز سے فارغ ہوگئے تو میں ابوہریرہ کے پاس گیا اور میں نے کہا۔ بیشک آپ نے (آج) وہ دو سورتیں قرات کی ہیں جو حضرت علی کوفہ میں پڑھا کرتے تھے۔ ابوہریرہ نے فرمایا : میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو یہ دونوں سورتیں پڑھتے سُنا ہے۔

37625

(۳۷۶۲۶) حَدَّثَنَا جَرِیرٌ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، عَنِ الْحَکَمِ ، عَنْ أُنَاسٍ مِنْ أَہْلِ الْمَدِینَۃِ ، أُرَی فِیہِمْ أَبَا جَعْفَرٍ ، قَالَ : کَانَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یَقْرَأُ فِی الْجُمُعَۃِ بِسُورَۃِ الْجُمُعَۃِ ، وَالْمُنَافِقِینَ ، فَأَمَّا سُورَۃُ الْجُمُعَۃِ : فَیُبَشِّرُ بِہَا الْمُؤْمِنِینَ وَیُحَرِّضُہُمْ ، وَأَمَّا سُورَۃُ الْمُنَافِقِینَ : فَیُؤْیِسُ بِہَا الْمُنَافِقِینَ وَیُوَبِّخُہُمْ۔
(٣٧٦٢٦) حضرت حکم ، مدینہ کے کچھ لوگوں سے ، میرے خیال میں ان میں ابو جعفر بھی ہیں۔ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جمعہ میں سورة جمعہ اور منافقون کی قرات فرماتے تھے۔ سورة جمعہ کے ذریعہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) مؤمنین کو بشارت دیتے اور ابھارتے تھے اور سورة منافقین کے ذریعہ سے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) منافقین کو مایوس کرتے اور ڈانٹتے تھے۔

37626

(۳۷۶۲۷) حَدَّثَنَا جَرِیرٌ ، عَنْ إِبْرَاہِیمَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْتَشِرِ ، عَنْ أَبِیہِ ، عَنْ حَبِیبِ بْنِ سَالِمٍ ، عَنِ النُّعْمَانِ بْنِ بَشِیرٍ ؛ أَنَّ النَّبِیَّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ کَانَ یَقْرَأُ فِی الْعِیدَیْنِ ، وَفِی الْجُمُعَۃِ بـ : {سَبِّحِ اسْمَ رَبِّکَ الأَعْلَی} ، وَ {ہَلْ أَتَاکَ حَدِیثُ الْغَاشِیَۃِ} ، وَإِذَا اجْتَمَعَ الْعِیدَانِ فِی یَوْمٍ قَرَأَ بِہِمَا فِیہِمَا۔
(٣٧٦٢٧) حضرت نعمان بن بشیر سے روایت ہے کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) عیدین اور جمعہ کی نماز میں { سَبِّحِ اسْمَ رَبِّکَ الأَعْلَی } اور { ہَلْ أَتَاکَ حَدِیثُ الْغَاشِیَۃِ } کی قرات کیا کرتے تھے اور جب دو عیدیں (جمعہ اور عید) ایک دن میں جمع ہوجاتی تو بھی آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) دونوں میں یہ دونوں سورتیں قرات فرماتے۔

37627

(۳۷۶۲۸) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، حَدَّثَنَا سُفْیَانُ ، عَنْ إِبْرَاہِیمَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْتَشِرِ ، عَنْ أَبِیہِ ، عَنْ حَبِیبِ بْنِ سَالِمٍ ، عَنِ النُّعْمَانِ بْنِ بَشِیرٍ ، عَنِ النَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ؛ بِنَحْوِ حَدِیثِ جَرِیرٍ۔
(٣٧٦٢٨) حضرت نعمان بن بشیر ، نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے ایسی ہی ایک روایت نقل کرتے ہیں۔

37628

(۳۷۶۲۹) حَدَّثَنَا یَعْلَی بْنُ عُبَیْدٍ ، عَنْ مِسْعَرٍ ، عَنْ مَعْبَدِ بْنِ خَالِدٍ ، عَنْ زَیْدٍ ، عَنْ سَمُرَۃََ ، قَالَ : کَانَ النَّبِیُّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یَقْرَأُ فِی الْجُمُعَۃِ بـ : {سَبِّحِ اسْمَ رَبِّکَ الأَعْلَی} ، وَ {ہَلْ أَتَاک حَدِیثُ الْغَاشِیَۃِ}۔
(٣٧٦٢٩) حضرت سمرہ روایت کرتے ہیں کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جمعہ کی نماز میں { سَبِّحِ اسْمَ رَبِّکَ الأَعْلَی } اور { ہَلْ أَتَاک حَدِیثُ الْغَاشِیَۃِ } کی قراءت فرماتے تھے۔

37629

(۳۷۶۳۰) حَدَّثَنَا ابْنُ عُیَیْنَۃَ ، عَنْ ضَمْرَۃَ بْنِ سَعِیدٍ ، قَالَ : سَمِعْتُ عُبَیْدَ اللہِ بْنَ عَبْدِ اللہِ بْنِ عُتْبَۃَ ، یَقُولُ : خَرَجَ عُمَرُ یَوْمَ عِیدٍ ، فَسَأَلَ أَبَا وَاقِدٍ اللَّیْثِیَّ : بِأَیِّ شَیْئٍ قَرَأَ النَّبِیُّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فِی ہَذَا الْیَوْمِ ؟ فَقَالَ : بِـ : (ق) وَ (اقْتَرَبَتْ)۔ - وَذُکِرَ أَنَّ أَبَا حَنِیفَۃَ کَرِہَ أَنْ تُخَصَّ سُورَۃٌ لِیَومِ الْجُمُعَۃِ وَالْعِیدَیْنِ۔
(٣٧٦٣٠) حضرت عبید اللہ بن عبداللہ بن عتبہ بیان کرتے ہیں کہ حضرت عمر عید کے روز باہر نکلے تو ابو واقد لیثی نے پوچھا : نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اس دن کیا چیز قراءت کرتے تھے ؟ آپ نے فرمایا۔ ق اور اقتربت۔
اور (امام) ابوحنیفہ کا قول یہ ذکر کیا گیا ہے کہ : جمعہ اور عیدین کے لیے سورت کا تعین مکروہ ہے۔

37630

(۳۷۶۳۱) حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ ، عَنْ سَعِیدِ بْنِ السَّبَّاقِ ، عَنْ أَبِیہِ ، عَنْ سَہْلِ بْنِ حُنَیْفٍ ، قَالَ : کُنْتُ أَلْقَی مِنَ الْمَذْیِ شِدَّۃً ، فَکُنْتُ أُکْثِرُ الْغُسْلَ مِنْہُ ، فَذَکَرْتُ ذَلِکَ لِرَسُولِ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، فَقَالَ : إِنَّمَا یَکْفِیَک مِنْ ذَلِکَ الْوُضُوئُ ، قَالَ : قُلْتُ : یَا رَسُولَ اللہِ ، فَکَیْفَ بِمَا یُصِیبُ ثَوْبِی ؟ قَالَ : إِنَّمَا یَکْفِیَک کَفٌّ مِنْ مَائٍ تَنْضَحُ بِہِ مِنْ ثَوْبِکَ حَیْثُ تَرَی أَنَّہُ أَصَابَ۔
(٣٧٦٣١) حضرت سہل بن حنیف بیان فرماتے ہیں کہ مجھے مذی کی وجہ سے بڑی تکلیف تھی اور میں اس کی وجہ سے بکثرت غسل کرتا تھا۔ میں نے یہ بات رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے سامنے ذکر کی تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تمہیں مذی سے وضو ہی کفایت کر دے گا۔ حضرت سہل فرماتے ہیں۔ میں نے عرض کیا : یا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! جو میرے کپڑوں کو لگ گئی ہے اس کا کیا حکم ہے ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ایک چلو پانی تجھے کافی ہے۔ اس کو تو اپنے کپڑوں کے اس حصہ پر چھڑک دے جہاں تیرے گمان کے مطابق مذی لگی ہے۔

37631

(۳۷۶۳۲) حَدَّثَنَا أَبُو الأَحْوَصِِ ، عَنْ سِمَاکٍ ، عَنْ عِکْرِمَۃَ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ : إِذَا أَجْنَبَ الرَّجُلُ فِی ثَوْبِہِ ، فَرَأَی فِیہِ أَثَرًا فَلْیَغْسِلْہُ ، فَإِنْ لَمْ یَرَ فِیہِ أَثَرًا فَلْیَنْضَحْہُ بِالْمَائِ۔
(٣٧٦٣٢) حضرت ابن عباس فرماتے ہیں کہ جب آدمی کسی کپڑے میں جنبی ہوجائے تو پھر وہ اس کپڑے میں اثرات دیکھے تو اس کپڑے کو دھو لینا چاہیے اور اگر کپڑے میں اثرات نہ دیکھے تو پھر اس پر پانی (ہی) چھڑک دے۔

37632

(۳۷۶۳۳) حَدَّثَنَا أَبُو الأَحْوَصِِ ، عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ ، قَالَ : قَالَ رَجُلٌ مِنَ الْحَیِّ لأَبِی مَیْسَرَۃَ : إِنِّی أُجْنِبُ فِی ثَوْبِی، فَأَنْظُرُ فَلاَ أَرَی شَیْئًا ؟ قَالَ : إِذَا اغْتَسَلْتَ فَتَلَفَّفَ بِہِ وَأَنْتَ رَطْبٌ ، فَإِنَّ ذَلِکَ یُجْزِئُک۔
(٣٧٦٣٣) حضرت ابو اسحاق فرماتے ہیں کہ قبیلہ کے ایک آدمی نے ابو میسرہ سے کہا۔ میں اپنے کپڑوں میں (ہی) جنبی ہوا پس میں نے (کپڑوں کو) دیکھا تو مجھے کوئی چیز نظر نہیں آئی ؟ ابو میسرہ نے کہا۔ جب تم غسل کرو اور کپڑے پہن لواس حال میں کہ تم تر ہو تو تمہارے لیے یہی کافی ہے۔

37633

(۳۷۶۳۴) حَدَّثَنَا جَرِیرٌ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، عَنْ إِبْرَاہِیمَ ؛ فِی الرَّجُلِ یَحْتَلِمُ فِی الثَّوْبِ فَلاَ یَدْرِی أَیْنَ مَوْضِعَہُ ، قَالَ : یَنْضَحُ الثَّوْبَ بِالْمَائِ۔
(٣٧٦٣٤) حضرت ابراہیم سے اس آدمی کے بارے میں جس کو کپڑوں میں احتلام ہوا ہو اور اس کو احتلام کی جگہ معلوم نہ ہو۔ منقول ہے کہ یہ آدمی کپڑے پر پانی چھڑک لے گا۔

37634

(۳۷۶۳۵) حَدَّثَنَا مَحْبُوبٌ الْقَوَارِیرِیُّ ، عَنْ مَالِکِ بْنِ حَبِیبٍ ، عَنْ سَالِمٍ ، قَالَ : سَأَلَہُ رَجُلٌ ، قَالَ : إِنِّی أَحْتَلِم فِی ثَوْبِی ؟ قَالَ : اغْسِلْہُ ، قَالَ : خَفِیَ عَلَیَّ ، قَالَ : رُشَّہُ بِالْمَائِ۔
(٣٧٦٣٥) حضرت سالم کے بارے میں روایت ہے کہ ان سے ایک آدمی نے پوچھا۔ مجھے میرے کپڑوں میں احتلام ہوا ہے ؟ انھوں نے فرمایا : کپڑوں کو دھو لو۔ سائل نے کہا۔ وہ (احتلام والا حصہ) مجھ پر مخفی ہوگیا ہے۔ حضرت سالم نے فرمایا : اس پر پانی چھڑک دو ۔

37635

(۳۷۶۳۶) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ ہِشَامٍ ، عَنْ أَبِیہِ ، عَنْ زُیَیْدِ بْنِ الصَّلْتِ ؛ أَنَّ عُمَرَ نَضَحَ مَا لَمْ یَرَ۔
(٣٧٦٣٦) حضرت زیید بن صلت روایت کرتے ہیں کہ حضرت عمر نہ دکھائی دینے کی صورت میں چھڑکاؤ کرتے تھے۔

37636

(۳۷۶۳۷) حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ ، عَنْ شُعْبَۃَ ، عَنْ قَتَادَۃَ ، عَنْ سَعِیدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ ، قَالَ : إِنْ أَضْلَلْتَ فَانْضَحْ۔ - وَذُکِرَ أَنَّ أَبَا حَنِیفَۃَ قَالَ : لاَ یَنْضَحَہُ ، وَلاَ یَزِیدَہ الْمَائُ إِلاَ شَرًّا۔
(٣٧٦٣٧) حضرت سعیدبن مسیب سے منقول ہے کہ اگر تمہیں (موضع احتلام) بھول جائے تو چھڑکاؤ کرلو۔
اور (امام) ابوحنیفہ کا قول یہ ذکر کیا گیا ہے کہ : اس کپڑے پر چھڑکاؤ نہیں کرے گا۔ پانی (کا چھڑکاؤ) نجاست کو زیادہ ہی کرے گا (کم نہیں کرے گا)

37637

(۳۷۶۳۸) حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ غِیَاثٍ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ أَبِی سُفْیَانَ ، عَنْ جَابِرٍ ، قَالَ : جَائَ سُلَیْکٌ الْغَطَفَانِیُّ ، وَالنَّبِیُّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یَخْطُبُ یَوْمَ جُمُعَۃٍ، فَقَالَ لَہُ: صَلَّیْتَ؟ قَالَ: لاَ، قَالَ: صَلِّ رَکْعَتَیْنِ تَجَوَّزْ فِیہِمَا۔
(٣٧٦٣٨) حضرت جابر بیان فرماتے ہیں کہ سلیک غطفانی حاضر ہوئے درآنحالیکہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جمعہ کے دن خطبہ ارشاد فرما رہے تھے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان سے پوچھا : تم نے نماز پڑھی ہے ؟ انھوں نے عرض کیا۔ نہیں ! آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : دو رکعات پڑھو اور ان میں تخفیف کرلو۔

37638

(۳۷۶۳۹) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ عِمْرَانَ ، عَنْ أَبِی مِجْلَزٍ ، قَالَ : إِذَا جِئْتَ یَوْمَ الْجُمُعَۃِ وَالإِمَامُ یَخْطُبُ ، فَإِنْ شِئْتَ صَلَّیْتَ رَکْعَتَیْنِ ، وَإِنْ شِئْتَ جَلَسْتَ۔
(٣٧٦٣٩) حضرت ابی مجلز سے منقول ہے کہ جب تم جمعہ کے دن آؤ اور امام خطبہ دے رہا ہو تو اگر تم چاہو تو دو رکعات پڑھ لو اور اگر چاہو تو بیٹھ جاؤ۔

37639

(۳۷۶۴۰) حَدَّثَنَا أَزْہَرُ ، عَنِ ابْنِ عَوْنٍ ، قَالَ : کَانَ الْحَسَنُ یَجِیئُ وَالإِمَامُ یَخْطُبُ فَیُصَلِّی رَکْعَتَیْنِ۔
(٣٧٦٤٠) حضرت ابن عون فرماتے ہیں کہ حضرت حسن تشریف لائے جب کہ امام خطبہ دے رہا ہوتا تھا تو وہ دو رکعات نماز ادا کرتے۔

37640

(۳۷۶۴۱) حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ ، أَخْبَرَنَا مَنْصُورٌ ، وَأَبُو حُرَّۃَ ، وَیُونُسُ ، عَنِ الْحَسَنِ ، قَالَ : جَائَ سُلَیْکٌ الْغَطَفَانِیُّ ، وَالنَّبِیُّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یَخْطُبُ یَوْمَ الْجُمُعَۃِ ، وَلَمْ یَکُنْ صَلَّی الرَّکْعَتَیْنِ ، فَأَمَرَہُ النَّبِیُّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ أَنْ یُصَلِّیَ رَکْعَتَیْنِ یَتَجَوَّزُ فِیہِمَا۔ - وَذُکِرَ أَنَّ أَبَا حَنِیفَۃَ قَالَ : لاَ یُصَلِّیَ۔
(٣٧٦٤١) حضرت حسن فرماتے ہیں کہ سلیک غطفانی آئے جبکہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جمعہ کے روز خطبہ ارشاد فرما رہے تھے۔ انھوں نے دو رکعات ادا نہیں کی تھیں۔ تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان کو حکم فرمایا کہ وہ دو رکعات پڑھیں اور ان میں تخفیف کریں۔
اور (امام) ابوحنیفہ کا قول یہ ذکر کیا گیا ہے کہ : (دوران خطبہ) نماز نہیں پڑھے گا۔

37641

(۳۷۶۴۲) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ ہِشَامِ بْنِ عُرْوَۃَ ، عَنْ أَبِیہِ ، عَنْ زَیْنَبَ ابْنَۃِ أُمِّ سَلَمَۃَ ، عَنْ أُمِّ سَلَمَۃَ ، قَالَتْ : قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : إِنَّکُمْ تَخْتَصِمُونَ إِلَیَّ ، وَلَعَلَّ بَعْضَکُمْ أَنْ یَکُونَ أَلْحَنَ بِحُجَّتِہِ مِنْ بَعْضٍ، وَإِنَّمَا أَقْضِی بَیْنَکُمْ عَلَی نَحْوٍ مِمَّا أَسْمَعُ مِنْکُمْ ، فَمَنْ قَضَیْتُ لَہُ مِنْ حَقِّ أَخِیہِ شَیْئًا فَلاَ یَأْخُذْہُ ، فَإِنَّمَا أَقْطَعُ لَہُ قِطْعَۃً مِنْ نَارٍ ، یَأْتِی بِہَا یَوْمَ الْقِیَامَۃِ۔
(٣٧٦٤٢) حضرت ام سلمہ روایت کرتی ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : تم لوگ میری طرف جھگڑے لے کر آتے ہو اور ہوسکتا ہے کہ تم میں سے بعض ، بعض سے بہتر اپنی حجت بیان کرسکتا ہو۔ اور میں تو تمہارے درمیان اسی کے مطابق فیصلہ کرتا ہوں جو میں سنتا ہوں ۔ پس جس کے لیے میں اس کے بھائی کے حصہ میں سے (کسی شئی کا) فیصلہ کروں تو وہ اس کو نہ لے۔ کیونکہ (اس صورت میں) میں اس کے لیے آگ کا ایک ٹکڑا کاٹ رہا ہوں جس کے ساتھ وہ بروز قیامت حاضر ہوگا۔

37642

(۳۷۶۴۳) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ أُسَامَۃَ بْنِ زَیْدٍ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ بْنِ رَافِعٍ ، عَنْ أُمِّ سَلَمَۃَ ، قَالَتْ : جَائَ رَجُلاَنِ مِنَ الأَنْصَارِ یَخْتَصِمَانِ إِلَی رَسُولِ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فِی مَوَارِیثَ بَیْنَہُمَا قَدْ دَرَسَتْ ، لَیْسَتْ بَیْنَہُمَا بَیِّنَۃٌ ، فَقَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : إِنَّکُمْ تَخْتَصِمُونَ إِلَیَّ ، وَإِنَّمَا أَنَا بَشَرٌ ، وَلَعَلَّ بَعْضَکُمْ أَنْ یَکُونَ أَلْحَنَ بِحُجَّتِہِ مِنْ بَعْضٍ ، وَإِنَّمَا أَقْضِی بَیْنَکُمْ ، فَمَنْ قَضَیْتُ لَہُ مِنْ حَقِّ أَخِیہِ شَیْئًا فَلاَ یَأْخُذْہُ ، فَإِنَّمَا أَقْطَعُ لَہُ قِطْعَۃً مِنَ النَّارِ ، یَأْتِی بِہِا یَوْمِ الْقِیَامَۃِ ، قَالَتْ : فَبَکَی الرَّجُلاَنِ ، وَقَالَ کُلُّ وَاحِدٍ مِنْہُمَا : حَقِّی لأَخِی یَا رَسُولَ اللہِ ، فَقَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : أَمَا إِذْ فَعَلْتُمَا ، فَاذْہَبَا فَاقْتَسِمَا ، وَتَوَخَّیَا الْحَقَّ ، ثُمَّ اسْتَہمَا ، ثُمَّ لِیُحَلِّلْ کُلّ وَاحِدٍ مِنْکُمَا صَاحِبَہُ۔
(٣٧٦٤٣) حضرت ام سلمہ روایت کرتی ہیں کہ انصار میں سے دو آدمی ، نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں باہم ایک قدیم وراثت کا ، جس پر ان کے پاس گواہ نہیں تھے۔ جھگڑا لے کر آئے تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : بیشک تم لوگ میرے پاس جھگڑا لے کر آتے ہو اور میں تو ایک بشر ہوں ہوسکتا ہے کہ تم میں سے بعض ، بعض سے بہتر اپنی حجت بیان کرسکتا ہو اور میں تمہارے درمیان فیصلہ کر دوں پس جس شخص کے لیے میں اس کے بھائی کے حق میں سے کسی شئی کا فیصلہ کر دوں تو وہ اسے نہ لے۔ (اس صورت میں) میں اس کے لیے آگ کا ایک ٹکڑا کاٹ رہا ہوں جس کے ساتھ وہ بروز قیامت حاضر ہوگا۔ ام سلمہ کہتی ہیں۔ پس دونوں آدمی رو پڑے اور ہر ایک نے ان میں سے عرض کیا ۔ یا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! میر احق میرے بھائی کے لیے ہے۔ تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اگر تم اس پر راضی ہو تو جاؤ اور تقسیم کرلو اور ایک دوسرے کا حق پورا پورا ادا کرو اور ہر ایک اپنے بھائی کو معاف کرے۔

37643

(۳۷۶۴۴) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بِشْرٍ الْعَبْدِیُّ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو ، حَدَّثَنَا أَبُو سَلَمَۃَ ، عَنْ أبِی ہُرَیْرَۃَ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : إِنَّمَا أَنَا بَشَرٌ ، وَلَعَلَّ بَعْضَکُمْ أَنْ یَکُونَ أَلْحَنَ بِحُجَّتِہِ مِنْ بَعْضٍ ، فَمَنْ قَضَیْتُ لَہُ مِنْ حَقِّ أَخِیہِ ، فَإِنَّمَا أَقْطَعُ لَہُ قِطْعَۃً مِنَ النَّارِ۔ - وَذُکِرَ أَنَّ أَبَا حَنِیفَۃَ قَالَ : لَوْ أَنَّ شَاہِدَیْ زَورٍ شَہِدَا عِنْدَ الْقَاضِی عَلَی رَجُلٍ بِطَلاَقِ امْرَأَتِہِ ، فَفَرَّقَ الْقَاضِی بَیْنَہُمَا بِشَہَادَتِہِمَا ، أَنَّہُ لاَ بَأْسَ أَنْ یَتَزَوَّجَہَا أَحَدُہُمَا۔
(٣٧٦٤٤) حضرت ابوہریرہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا۔ میں ایک بشر ہوں اور ہوسکتا ہے کہ تم میں سے بعض ، بعض سے بہتر انداز میں اپنی حجت بیان کرسکتا ہو۔ پس جس کو میں اس کے بھائی کے حق میں سے فیصلہ کر کے دوں تو میں اس کے لیے آگ کا ٹکڑا کاٹ رہا ہوں۔
اور (امام) ابوحنیفہ کا قول یہ ذکر کیا گیا ہے کہ : اگر دو جھوٹے گواہ قاضی کے ہاں کسی آدمی کی بیوی کو طلاق پر گواہی دیں اور قاضی ان کی شہادت کی بنیاد پر میاں بیوی کے درمیان تفریق کر دے تو جھوٹے گواہوں میں سے کسی ایک کو عورت کے ساتھ شادی کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے۔

37644

(۳۷۶۴۵) حَدَّثَنَا سُفْیَانُ بْنُ عُیَیْنَۃَ ، عَنْ أَیُّوبَ ، عَنْ عِکْرِمَۃَ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : مَنْ بَدَّلَ دِینَہُ فَاقْتُلُوہُ۔
(٣٧٦٤٥) حضرت ابن عباس سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : جو اپنے دین کو بدل لے تو اس کو قتل کردو۔

37645

(۳۷۶۴۶) حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ غِیَاثٍ ، وَأَبُو مُعَاوِیَۃَ ، وَوَکِیعٌ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ بْنِ مُرَّۃَ ، عَنْ مَسْرُوقٍ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : لاَ یَحِلُّ دَمُ امْرِئٍ مُسْلِمٍ یَشْہَدُ أَنْ لاَ إِلَہَ إلاَّ اللَّہُ، وَأَنِّی رَسُولُ اللہِ إِلاَّ بِإِحْدَی ثَلاَثٍ : الثَّیِّبُ الزَّانِی ، وَالنَّفْسُ بِالنَّفْسِ ، وَالتَّارِکُ لِدِینِہِ الْمُفَارِقُ لِلْجَمَاعَۃِ۔
(٣٧٦٤٦) حضرت عبداللہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : کسی مرد مسلم جو یہ گواہی دیتا ہو کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں ہے اور میں (محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ) اللہ کا رسول ہوں۔ کا خون تین چیزوں میں سے کسی ایک بغیر حلال نہیں ہے۔ شادی شدہ زانی، جان کے بدلہ میں جان اور اپنے دین کو چھوڑنے والا اور جماعت سے جدائی کرنے والا۔

37646

(۳۷۶۴۷) حَدَّثَنَا عَبْدُاللہِ بْنُ إِدْرِیسَ، عَنْ ہِشَامٍ، عَنِ الْحَسَنِ، قَالَ فِی الْمُرْتَدَّۃِ: تُسْتَتَابُ، فَإِنْ تَابَتْ، وَإِلاَّ قُتِلَتْ۔
(٣٧٦٤٧) حضرت حسن سے مرتد عورت کے بارے میں منقول ہے کہ اس سے توبہ کرنے کو کہا جائے گا اگر وہ توبہ کرلے تو ٹھیک ۔ وگرنہ اس کو قتل کردیا جائے گا۔

37647

(۳۷۶۴۸) حَدَّثَنَا حَفْصٌ ، عَنْ عُبَیْدَۃَ ، عَنْ إِبْرَاہِیمَ ، قَالَ : تُقْتَلُ۔
(٣٧٦٤٨) حضرت ابراہیم فرماتے ہیں کہ مرتد عورت کو قتل کیا جائے گا۔

37648

(۳۷۶۴۹) حَدَّثَنَا ابْنُ مَہْدِیٍّ ، عَنْ حَمَّادِ بْنِ سَلَمَۃَ ، عَنْ حَمَّادٍ ، قَالَ : تُقْتَلُ۔ - وَذَکَروا أَنَّ أَبَا حَنِیفَۃَ قَالَ : لاَ تُقْتَلُ إِذَا ارْتَدَتْ۔
(٣٧٦٤٩) حضرت حماد فرماتے ہیں کہ مرتد عورت کو قتل کیا جائے گا۔
اور (امام) ابوحنیفہ کا قول لوگ یہ ذکر کیا گیا ہے کہ : اگر عورت مرتد ہوجائے تو اس کو قتل نہیں کیا جائے گا۔

37649

(۳۷۶۵۰) حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ ، أَخْبَرَنَا یُونُسُ ، عَنِ الْحَسَنِ ، عَنْ أَبِی بَکْرَۃَ ، قَالَ : انْکَسَفَتِ الشَّمْسُ ، أَوِ الْقَمَرُ عَلَی عَہْدِ رَسُولِ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، فَقَالَ : إِنَّ الشَّمْسَ وَالْقَمَرَ آیَتَانِ مِنْ آیَاتِ اللہِ ، لاَ یَنْکَسِفَانِ لِمَوْتِ أَحَدٍ مِنَ النَّاسِ ، فَإِذَا کَانَ ذَلِکَ فَصَلُّوا حَتَّی تَنْجَلِیَ۔
(٣٧٦٥٠) حضرت ابو بکرہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے زمانہ مبارک میں سورج یا چاند گرہن ہوگیا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا۔ بیشک سورج اور چاند اللہ کی نشانیوں میں سے دو نشانیاں ہیں۔ یہ لوگوں میں کسی کی موت پر گرہن نہیں ہوتے پس اگر ایسا ہو تو تم گرہن چھٹنے تک نماز پڑھو۔

37650

(۳۷۶۵۱) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَیْلٍ، عَنْ یَزِیدَ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِی لَیْلَی، قَالَ: حدَّثَنِی فُلاَنُ بْنُ فُلاَنٍ؛ أَنَّ النَّبِیَّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ، قَالَ: إِنَّ کُسُوفَ الشَّمْسِ آیَۃٌ مِنْ آیَاتِ اللہِ، فَإِذَا رَأَیْتُمْ ذَلِکَ فَافْزَعُوا إِلَی الصَّلاَۃِ۔
(٣٧٦٥١) حضرت عبد الرحمن بن ابی لیلیٰ ، فلاں بن فلاں سے روایت کرتے ہیں کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : بلاشبہ سورج کا گرہن ہونا اللہ کی نشانیوں میں سے ایک نشانی ہے پس جب تم اس کو دیکھو تو نماز کی طرف پناہ پکڑو۔

37651

(۳۷۶۵۲) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ ہِشَامٍ الدَّسْتَوَائِیِّ ، عَنْ قَتَادَۃَ ، عَنْ عَطَائٍ ، عَنْ عُبَیْدِ بْنِ عُمَیْرٍ ، عَنْ عَائِشَۃَ ، قَالَتْ : صَلاَۃُ الآیَاتِ سِتُّ رَکَعَاتٍ فِی أَرْبَعِ سَجَدَاتٍ۔
(٣٧٦٥٢) حضرت عائشہ سے روایت ہے کہ خسوف و کسوف کی نماز چار سجدوں میں چھ رکعات ہیں۔

37652

(۳۷۶۵۳) حَدَّثَنَا جَرِیرٌ، عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ إِبْرَاہِیمَ، عَن عَلْقَمَۃَ؛ إِذَا فَزِعْتُم مِنْ أُفُقٍ مِنْ آفَاقِ السَّمَائِ، فَافْزَعُوا إِلَی الصَّلاَۃِ۔
(٣٧٦٥٣) حضرت علقمہ کہتے ہیں کہ جب تمہیں آسمان کے افق میں سے کچھ گبھراہٹ ہو تو تم نماز کی طرف پناہ پکڑو۔

37653

(۳۷۶۵۴) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنْ عَاصِمِ بْنِ أَبِی النَّجُودِ ، عَنْ أَبِی قِلاَبَۃَ ، عَنِ النُّعْمَانِ بْنِ بَشِیرٍ ؛ أَنَّ النَّبِیَّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ صَلَّی فِی کُسُوفٍ نَحْوًا مِنْ صَلاَتِکُمْ ، یَرْکَعُ وَیَسْجُدُ۔ - وَذُکِرَ أَنَّ أَبَا حَنِیفَۃَ قَالَ : لاَ یُصَلَّی فِی کُسُوفِ الْقَمَرِ۔
(٣٧٦٥٤) حضرت نعمان بن بشیر روایت کرتے ہیں کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ، کسوف میں تمہاری نماز کی طرح نماز پڑھتے تھے (اس میں) رکوع، سجدہ کرتے تھے۔
اور (امام) ابوحنیفہ کا قول یہ ذکر کیا گیا ہے کہ : چاند گرہن میں نماز نہیں پڑھی جائے گی۔

37654

(۳۷۶۵۵) حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ ، أَخْبَرَنَا أَبُو الزُّبَیْرِ ، عَنْ نَافِعِ بْنِ جُبَیْرٍ ، عَنْ أَبِی عُبَیْدَۃَ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ ، قَالَ : شَغَلَ النَّبِیَّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ الْمُشْرِکُونَ یَوْمَ الْخَنْدَقِ عَنْ أَرْبَعِ صَلَوَاتٍ ، قَالَ : فَأَمَرَ بِلاَلاً ، فَأَذَّنَ وَأَقَامَ فَصَلَّی الظُّہْرَ ، ثُمَّ أَقَامَ فَصَلَّی الْعَصْرَ ، ثُمَّ أَقَامَ فَصَلَّی الْمَغْرِبَ ، ثُمَّ أَقَامَ فَصَلَّی الْعِشَائَ۔
(٣٧٦٥٥) حضرت عبداللہ سے روایت ہے کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو خندق کے دن مشرکین نے چار نمازوں سے مشغول (بجنگ) کئے رکھا۔ راوی کہتے ہیں : پس آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حضرت بلال کو حکم دیا۔ انھوں نے اذان کہی اور اقامت کہی اور ظہر کی نماز پڑھی پھر انھوں نے اقامت کہی آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے عصر کی نماز پڑھی پھر انھوں نے اقامت کہی آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مغرب کی نماز پڑھی پھر انھوں نے اقامت کہی آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے عشاء کی نماز پڑھی۔

37655

(۳۷۶۵۶) حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ ، أَخْبَرَنَا ابْنُ أَبِی ذِئْبٍ ، عَنِ الْمَقْبُرِیِّ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِی سَعِیدٍ الْخُدْرِیِّ ، عَنْ أَبِیہِ ، قَالَ : حُبِسْنَا یَوْمَ الْخَنْدَقِ عَنِ الظُّہْرِ ، وَالْعَصْرِ ، وَالْمَغْرِبِ ، وَالْعِشَائِ ، حَتَّی کُفِینَا ذَلِکَ ، وَذَلِکَ قَوْلُ اللہِ تَبَارَکَ وَتَعَالَی : {وَکَفَی اللَّہُ الْمُؤْمِنِینَ الْقِتَالَ وَکَانَ اللَّہُ قَوِیًّا عَزِیزًا} ، فَقَامَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فَأَمَرَ بِلاَلاً فَأَقَامَ ، فَصَلَّی الظُّہْرَ کَمَا کَانَ یُصَلِّیہَا قَبْلَ ذَلِکَ ، ثُمَّ أَقَامَ ، فَصَلَّی الْعَصْرَ کَمَا کَانَ یُصَلِّیہَا قَبْلَ ذَلِکَ ، ثُمَّ أَقَامَ الْمَغْرِبَ ، فَصَلاَہَا کَمَا کَانَ یُصَلِّیہَا قَبْلَ ذَلِکَ ، ثُمَّ أَقَامَ الْعِشَائَ ، فَصَلاَہَا کَمَا کَانَ یُصَلِّیہَا قَبْلَ ذَلِکَ ، وَذَلِکَ قَبْلَ أَنْ یَنْزِلَ : {فَإِنْ خِفْتُمْ فَرِجَالاً ، أَوْ رُکْبَانًا}۔ - وَذُکِرَ أَنَّ أَبَا حَنِیفَۃَ قَالَ : إِذَا فَاتَتْہُ الصَّلَوَاتُ لَمْ یُؤَذِّن فِی شَیئٍ مِنْہَا ، وَلَمْ یُقِم۔
(٣٧٦٥٦) حضرت عبد الرحمن بن ابو سعید خدری اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ ہمیں خندق کے دن ظہر، عصر ، مغرب اور عشاء سے روکے رکھا گیا (یعنی مشرکین نے روک رکھا) یہاں تک کہ ہماری اس بارے میں کفایت کردی گئی اور اس بارے میں ارشاد خداوندی ہے۔ { وَکَفَی اللَّہُ الْمُؤْمِنِینَ الْقِتَالَ وَکَانَ اللَّہُ قَوِیًّا عَزِیزًا } پس رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کھڑے ہوئے اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حضرت بلال کو حکم دیا تو انھوں نے اقامت کہی پس آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ظہر ادا کی جس طرح آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اس سے پہلے ظہر پڑھا کرتے تھے۔ پھر حضرت بلال نے اقامت کہی اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے عصر کی نماز پڑھی جس طرح آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اس سے پہلے پڑھا کرتے تھے۔ پھر حضرت بلال نے اقامت کہی تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مغرب ادا کی جس طرح آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اس سے پہلے مغرب پڑھتے تھے۔ پھر حضرت بلال نے عشاء کے لیے اقامت کہی تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے عشاء کی نماز پڑھی جس طرح کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اس سے پہلے عشاء پڑھا کرتے تھے۔ اور یہ واقعہ { فَإِنْ خِفْتُمْ فَرِجَالاً ، أَوْ رُکْبَانًا } کے اترنے سے پہلے کا ہے۔
اور (امام) ابوحنیفہ کا قول یہ ذکر کیا گیا ہے کہ : جب آدمی کی کئی نمازیں فوت ہوجائیں تو ان میں سے کسی کے لیے اذان کہی جائے گی اور نہ اقامت کہی جائے گی۔

37656

(۳۷۶۵۷) حَدَّثَنَا سُفْیَانُ بْنُ عُیَیْنَۃَ، عَنِ الزُّہْرِیِّ، سَمِعَ مَالِکَ بْنَ أَوْسِ بْنِ الْحَدَثَانِ، یَقُولُ: سَمِعْتُ عُمَرَ ، یَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : الْبُرُّ بِالْبُرِّ رِبًا ، إِلاَّ ہَائَ وَہَائَ ، وَالشَّعِیرُ بِالشَّعِیرِ رِبًا ، إِلاَّ ہَائَ وَہَائَ۔
(٣٧٦٥٧) حضرت عمر فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : گندم، گندم کے عوض سود ہے ہاں اگر یوں اور یوں ہوں (یعنی نقد ہو) اور جَو، جَو کے عوض سود ہے۔ ہاں اگر یوں اور یوں ہو (یعنی نقد ہو)

37657

(۳۷۶۵۸) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنْ خَالِدٍ ، عَنْ أَبِی قِلاَبَۃَ ، عَنْ أَبِی الأَشْعَثِ ، عَنْ عُبَادَۃَ بْنِ الصَّامِتِ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : الشَّعِیرُ بِالشَّعِیرِ ، مِثْلاً بِمِثْلٍ ، یَدًا بِیَدٍ۔
(٣٧٦٥٨) حضرت عبادہ بن صامت بیان فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا ۔ جَوْ ، جَو کے عوض برابر اور نقد دیئے جائیں گے۔

37658

(۳۷۶۵۹) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُسْلِمٍ الْعَبْدِیُّ ، حَدَّثَنَا أَبُو الْمُتَوَکِّلِ النَّاجِی ، عَنْ أَبِی سَعِیدٍ الْخُدْرِیِّ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ: الْبُرُّ بِالْبُرِّ، وَالشَّعِیرُ بِالشَّعِیرِ، مِثْلاً بِمِثْلٍ، یَدًا بِیَدٍ۔ - وَذُکِرَ أَنَّ أَبَا حَنِیفَۃ کَاَن یَقُولَ : لاَ بَأْسَ بِبیعِ الْحِنطَۃِ الغَائِبَۃِ بِعَینِہا بِالْحِنطَۃِ الْحَاضِرَۃِ۔
(٣٧٦٥٩) حضرت ابو سعید خدری سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : گندم ، گندم کے عوض برابر اور نقد (بیع) ہوگی اور جَو، جَو کے عوض برابر اور نقد دیئے جائیں گے۔
اور (امام) ابوحنیفہ کا قول یہ ذکر کیا گیا ہے کہ : وہ فرمایا کرتے تھے کہ غیر موجود گندم کو حاضر گندم کے عوض بیچنے میں کوئی حرج نہیں ہے۔

37659

(۳۷۶۶۰) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحِیمِ بْنُ سُلَیْمَانَ ، عَنْ مُجَالِدٍ ، عَنْ عَامِرٍ ، عَنْ حَبَشِیِّ بْنِ جُنَادَۃَ ، قَالَ : سَمِعْتُ رَسُولَ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، یَقُولُ : الصَّدَقَۃُ لاَ تَحِلُّ لِغَنِیٍّ ، وَلاَ لِذِی مِرَّۃٍ سَوِیٍّ۔
(٣٧٦٦٠) حضرت حبشی بن جنادہ روایت کرتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو فرماتے سُنا۔ صدقہ غنی کے لیے حلال نہیں ہے۔ اور نہ ہی طاقت ور صحت مند کے لیے حلال ہے۔

37660

(۳۷۶۶۱) حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ عَیَّاشٍ ، عَنْ أَبِی حَصِینٍ ، عَنْ سَالِمٍ ، عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : لاَ تَحِلُّ الصَّدَقَۃُ لِغَنِیٍّ ، وَلاَ لِذِی مِرَّۃٍ سَوِیٍّ۔
(٣٧٦٦١) حضرت ابوہریرہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : صدقہ، غنی کے لیے حلال نہیں ہے اور نہ ہی طاقت ور، صحت مند کے لیے حلال ہے۔

37661

(۳۷۶۶۲) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنْ سَعْدِ بْنِ إِبْرَاہِیمَ ، عَن رَیْحَانَ بْنِ یَزِیدَ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ بْنِ عَمْروَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : لاَ تَحِلُّ الصَّدَقَۃُ لِغَنِیٍّ ، وَلاَ لِذِی مِرَّۃٍ سَوِیٍّ۔ - وَذُکِرَ أَنَّ أَبَا حَنِیفَۃ رَخَّصَ فِی الصَّدَقَۃِ عَلَیْہِ ، وَقَالَ : جَائِزَۃٌ۔
(٣٧٦٦٢) حضرت عبداللہ بن عمرو سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : صدقہ (زکوۃ) غنی کے لیے حلال نہیں ہے اور نہ ہی طاقت ور صحت مند کے لیے حلال ہے۔
اور (امام) ابوحنیفہ کے بارے میں منقول ہے کہ وہ ایسے شخص پر صدقہ کرنے میں رخصت دیتے ہیں اور فرماتے ہیں کہ جائز ہے۔

37662

(۳۷۶۶۳) حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی زَائِدَۃَ ، عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ ، عَنْ عَطَائٍ ، عَنْ جَابِرٍ ؛ أَنَّ النَّبِیَّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، قَالَ لَہُ : قدْ أَخَذْتُ جَمَلَکَ بِأَرْبَعَۃِ دَنَانِیرَ ، وَلَک ظَہْرُہُ إِلَی الْمَدِینَۃِ۔ (مسلم ۱۲۲۴۔ احمد ۳۹۷)
(٣٧٦٦٣) حضرت جابر سے روایت ہے کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان سے فرمایا : میں نے تیرا اونٹ چار دینار میں لے لیا ہے اور تیرے لیے اس کی پشت (سواری کرنے کا حق) ہے مدینہ تک۔

37663

(۳۷۶۶۴) حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ زَکَرِیَّا ، عَنْ زَکَرِیَّا ، عَنِ الشَّعْبِیِّ ، عَنْ جَابِرٍ ، قَالَ : بَعَثَہُ مِنْہُ بِأُوقِیَّۃٍ ، وَاسْتَثْنَیْتُ حُمْلاَنَہُ إِلَی أَہْلِی ، فَلَمَّا بَلَغْتُ الْمَدِینَۃَ أَتَیْتہُ ، فَنَقَدَنِی ، وَقَالَ : أَتُرَانِی إِنَّمَا مَاکَسْتُکَ لآخُذَ جَمَلَک وَمَالَک؟ فَہُمَا لَک۔ - وَذَکَرُوا أَنَّ أَبَا حَنِیفَۃ کَانَ لاَ یَرَاہُ۔
(٣٧٦٦٤) حضرت جابر سے روایت ہے کہ میں نے اس (اونٹ) کو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر چند اوقیہ کے عوض بیچ دیا اور میں نے اپنے گھر تک اس جانور کی سواری کا (اپنے لئے) استثناء کرلیا۔ پس جب مدینہ پہنچا تو میں آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس حاضرہوا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے رقم مجھے دے دی اور فرمایا۔ تم میرے بارے میں کیا خیال کرتے ہو کہ میں تم سے قیمت اس لیے کم کروا رہا ہوں کہ میں تمہارے اونٹ بھی لے لوں اور مال بھی ؟ پس یہ دونوں تمہارے ہیں۔
اور لوگ بیان کرتے ہیں کہ (امام) ابوحنیفہ کی اس مسئلہ میں یہ رائے نہ تھی۔

37664

(۳۷۶۶۵) حَدَّثَنَا سُفْیَانُ بْنُ عُیَیْنَۃَ ، عَنْ یَحْیَی بْنِ سَعِیدٍ ، عَنْ أَبِی بَکْرِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ حَزْمٍ ، عَنْ عُمَرَ بْنِ عَبْدِ الْعَزِیزِ ، عَنْ أَبِی بَکْرِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْحَارِثِ بْنِ ہِشَامٍ ، عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ ؛ أَنَّ النَّبِیَّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، قَالَ : مَنْ وَجَدَ مَتَاعَہُ عِنْدَ رَجُلٍ قَدْ أَفْلَسَ ، فَہُوَ أَحَقُّ بِہِ۔ - وَذُکِرَ أَنَّ أَبَا حَنِیفَۃَ قَالَ : ہُوَ أُسْوَۃُ الْغُرَمَائِ۔
(٣٧٦٦٥) حضرت ابوہریرہ سے روایت ہے کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا۔ جو شخص اپنا سامان کسی مفلس کے پاس پائے تو یہ اس کا زیادہ حق دار ہے۔
اور (امام) ابوحنیفہ کا قول یہ ذکر کیا گیا ہے کہ : یہ بھی (دیگر) قرض خواہوں کے طریقہ پر ہوگا۔

37665

(۳۷۶۶۶) حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ ، حَدَّثَنَا عُبَیْدُ اللہِ بْنُ عُمَرَ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ؛ أَنَّ رَسُولَ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ عَامَلَ أَہْلَ خَیْبَرَ بِشَطْرِ مَا خَرَجَ مِنْ زَرْعٍ ، أَوْ ثَمَرٍ۔ (مسلم ۱۱۸۶)
(٣٧٦٦٦) حضرت ابن عمر سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اہل خیبر کے ساتھ کھیتی یا پھل میں سے نکلے ہوئے کے ایک حصہ پر معاملہ فرمایا۔

37666

(۳۷۶۶۷) حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِی زَائِدَۃَ ، عَنْ عُبَیْدِ اللہِ بْنِ عُمَرَ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ؛ أَنَّ رَسُولَ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ عَامَلَ أَہْلَ خَیْبَرَ بِالشَّطْرِ۔
(٣٧٦٦٧) حضرت ابن عمر سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اہل خیبر کو ایک حصہ پر عامل بنایا۔

37667

(۳۷۶۶۸) حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنِ عُلِّیَۃ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ إِسْحَاقَ ، عَنْ أَبِی عُبَیْدَۃَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَمَّارٍ ، عَنِ الْوَلِیدِ بْنِ أَبِی الْوَلِیدِ ، عَنْ عُرْوَۃَ بْنِ الزُّبَیْرِ ، قَالَ : قَالَ زَیْدُ بْنُ ثَابِتٍ : یَغْفِرُ اللَّہُ لِرَافِعِ بْنِ خَدِیجٍ ، إِنَّمَا أَتَاہُ رَجُلاَنِ قَدَ اقْتَتَلاَ ، فَقَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : إِنْ کَانَ ہَذَا شَأْنُکُمْ فَلاَ تُکْرُوا الْمَزَارِعَ۔
(٣٧٦٦٨) حضرت عروہ بن زبیر سے روایت ہے کہ حضرت زید بن ثابت نے فرمایا : اللہ تعالیٰ رافع بن خدیج کی مغفرت فرمائے۔ ان کے پاس دو آدمی حاضر ہوئے جنہوں نے باہمی قتال کیا تھا تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا۔ اگر تمہارا یہ معاملہ ہے تو تم مزارع کو کرایہ پر (زمین) مت دو ۔

37668

(۳۷۶۶۹) حَدَّثَنَا شَرِیکٌ ، عَنْ إِبْرَاہِیمَ بْنِ الْمُہَاجِرِ ، عَنْ مُوسَی بْنِ طَلْحَۃَ ، قَالَ : کِلاَ جَارَیَّ قَدْ رَأَیْتُہُ یُعْطِی أَرْضَہُ بِالثُّلُثِ وَالرُّبُعِ : عَبْدَ اللہِ ، وَسَعْدًا۔
(٣٧٦٦٩) حضرت موسیٰ بن طلحہ سے روایت ہے کہ میں نے اپنے دونوں پڑوسیوں (عبداللہ اور سعد ) کو دیکھا کہ وہ اپنی زمین تہائی اور ربع پر (مزارعت کے لئے) دیتے تھے۔

37669

(۳۷۶۷۰) حَدَّثَنَا فُضَیْلُ بْنُ عِیَاضٍ ، عَنْ لَیْثٍ ، عَنْ طَاوُوسٍ ، قَالَ : قدِمَ عَلَیْنَا مُعَاذٌ وَنَحْنُ نُعْطِی أَرْضَنَا بِالثُّلُثِ وَالنِّصْفِ ، فَلَمْ یَعِبْ ذَلِکَ عَلَیْنَا۔
(٣٧٦٧٠) حضرت طاؤس فرماتے ہیں کہ حضرت معاذ ہمارے پاس تشریف لائے اور ہم اپنی زمینوں کو ثلث اور نصف پر (مزارعت کے لئے) دیتے تھے۔ حضرت معاذ نے اس پر کوئی عیب نہیں لگایا۔

37670

(۳۷۶۷۱) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنِ الْحَارِثِ بْنِ حَصِیرَۃَ الأَزْدِیِّ ، عَنْ صَخْرِ بْنِ وَلِیَدٍ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ صُلَیْعٍ ، عَنْ عَلِیٍّ ، قَالَ : لاَ بَأْسَ بِالْمُزَارَعَۃِ بِالنِّصْفِ۔ - وذُکِرَ أَنَّ أَبَا حَنِیفَۃَ کَانَ یَکْرَہُ ذَلِک۔
(٣٧٦٧١) حضرت علی سے روایت ہے کہ نصف پر مزارعت کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے۔
اور (امام) ابوحنیفہ کا قول یہ ذکر کیا گیا ہے کہ : وہ اس کو مکروہ سمجھتے تھے۔

37671

(۳۷۶۷۲) حَدَّثَنَا ابْنُ عُیَیْنَۃَ ، عَنْ أَبِی الزُّبَیْرِ ، سَمِعَ جَابِرًا ، یَقُولُ عَنِ النَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : لاَ یَبِیعَنَّ حَاضِرٌ لِبَادٍ۔
(٣٧٦٧٢) حضرت جابر ، نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے روایت کرتے ہیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا کہ ہرگز کوئی شہری کسی دیہاتی کے لیے بیع نہ کرے (یعنی دلالی نہ کرے)

37672

(۳۷۶۷۳) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِی لَیْلَی ، عَنْ أَبِی الزُّبَیْرِ ، عَنْ جَابِرٍ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : لاَ یَبِیعَنَّ حَاضِرٌ لِبَادٍ۔
(٣٧٦٧٣) حضرت جابر سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا۔ ہرگز کوئی شہری کسی دیہاتی کے لیے دلالی نہ کرے

37673

(۳۷۶۷۴) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، حَدَّثَنَا سُفْیَانُ ، عَنْ صَالِحٍ مَوْلَی التَّوْأَمَۃِ ، عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ ، عَنِ النَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، قَالَ : لاَ یَبِیعَنَّ حَاضِرٌ لِبَادٍ۔ (احمد ۴۸۱)
(٣٧٦٧٤) حضرت ابوہریرہ سے روایت ہے کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا۔ ہرگز کوئی شہری کسی دیہاتی کے لیے دلالی نہ کرے۔

37674

(۳۷۶۷۵) حَدَّثَنَا عَبْدُ الأَعْلَی ، عَنْ مَعْمَرٍ ، عَنِ الزُّہْرِیِّ ، عَنْ سَعِیدٍ ، عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ ، عَنِ النَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، قَالَ : لاَ یَبِیعَنَّ حَاضِرٌ لِبَادٍ۔ (بخاری ۲۷۲۳۔ مسلم ۱۰۳۳)
(٣٧٦٧٥) حضرت ابوہریرہ سے روایت ہے کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا۔ ہرگز کوئی شہری کسی دیہاتی کے لیے دلالی نہ کرے۔

37675

(۳۷۶۷۶) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، حَدَّثَنَا سُفْیَانُ ، عَنْ یُونُسَ بْنِ عُبَیْدٍ ، عَنِ ابْنِ سِیرِینَ ، عَنْ أَنَسٍ ، قَالَ : نُہِینَا أَنْ یَبِیعَ حَاضِرٌ لِبَادٍ ، وَإِنْ کَانَ أَخَاہُ لأَبِیہِ وَأُمِّہِ۔
(٣٧٦٧٦) حضرت انس سے روایت ہے کہ ہمیں اس بات سے منع کیا گیا ہے کہ کوئی شہری کسی دیہاتی کے لیے دلالی کرے چاہے وہ اس کا سگا بھائی ہو۔

37676

(۳۷۶۷۷) حَدَّثَنَا ابْنُ عُیَیْنَۃَ ، عَنْ مُسْلِمٍ الْخَبَّاطِ، عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ ، وَابْنِ عُمَرَ ، قَالَ أَحَدُہُمَا: نُہِیَ ، وَقَالَ الآخَرُ: لاَ یَبِیعَنَّ حَاضِرٌ لِبَادٍ۔ - وُذُکِِرَ أَنَّ أَبَا حَنِیفَۃَ رَخَّصَ فِیہِ۔
(٣٧٦٧٧) حضرت ابوہریرہ اور ابن عمر سے روایت ہے۔ ان میں سے ایک نے فرمایا۔ (دلالی سے) منع کیا گیا ہے اور دوسرے نے فرمایا۔ ہرگز کوئی شہری کسی دیہاتی کے لیے دلالی نہ کرے۔
اور (امام) ابوحنیفہ کا قول یہ ذکر کیا گیا ہے کہ : انھوں نے اس مسئلہ میں رخصت دی ہے۔

37677

(۳۷۶۷۸) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ شُعْبَۃَ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ زِیَادٍ ، عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ ؛ أَنَّ رَسُولَ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ رَأَی الْحَسَنَ بْنَ عَلِیٍّ أَخَذَ تَمْرَۃً مِنَ الصَّدَقَۃِ ، فَلاَکَہَا فِی فِیہِ ، فَقَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : کَخْ کَخْ ، إِنَّا لاَ تَحِلُّ لَنَا الصَّدَقَۃُ۔
(٣٧٦٧٨) حضرت ابوہریرہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حضرت حسن بن علی کو دیکھا کہ انھوں نے صدقہ کی ایک کھجور پکڑی اور اس کو انھوں نے اپنے منہ میں ڈال لیا۔ تو نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا۔ کَخْ کَخْ (یعنی باہر نکالو) ہمارے لیے صدقہ حلال نہیں ہے۔

37678

(۳۷۶۷۹) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ شُعْبَۃَ ، عَنِ الْحَکَمِ ، عَنِ ابْنِ أَبِی رَافِعٍ ؛ أَنَّ النَّبِیَّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ بَعَثَ رَجُلاً مِنْ بَنِی مَخْزُومٍ عَلَی الصَّدَقَۃِ ، فَأَرَادَ أَبُو رَافِعٍ أَنْ یَتْبَعَہُ ، فَسَأَلَ النَّبِیَّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، فَقَالَ : أَمَا عَلِمْتَ أَنَّا لاَ تَحِلُّ لَنَا الصَّدَقَۃُ ، وَأَنَّ مَوْلَی الْقَوْمِ مِنْ أَنْفُسِہِمْ ؟۔
(٣٧٦٧٩) حضرت ابو رافع روایت کرتے ہیں کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے بنی مخزوم میں سے ایک آدمی کو صدقہ (کی وصولی) پر بھیجا۔ ابو رافع نے ان کے پیچھے جانے کا ارادہ کیا تو نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے پوچھا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کیا تمہیں معلوم نہیں ہے کہ ہمارے لیے صدقہ حلال نہیں ہے اور بیشک لوگوں کا غلام انھیں میں سے (شمار) ہوتا ہے۔

37679

(۳۷۶۸۰) حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُوسَی ، حَدَّثَنَا زُہَیْرٌ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ بْنِ عِیسَی ، عَنْ أَبِیہِ ، عَنْ جَدِّہِ ، عَنْ أَبِی لَیْلَی ، قَالَ : کُنْتُ عِنْدَ رَسُولِ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فَقَامَ ، فَدَخَلَ بَیْتَ الصَّدَقَۃِ ، فَدَخَلَ مَعَہُ الْغُلاَمُ ، یَعْنِی حَسَنًا ، أَوْ حُسَیْنًا ، فَأَخَذَ تَمْرَۃً فَجَعَلَہَا فِی فِیہِ ، فَاسْتَخْرَجَہَا النَّبِیُّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، وَقَالَ : إِنَّ الصَّدَقَۃَ لاَ تَحِلُّ لَنَا۔
(٣٧٦٨٠) حضرت ابو لیلیٰ بیان کرتے ہیں کہ میں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس حاضر تھا کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کھڑے ہوئے اور صدقہ کے کمرہ میں داخل ہوگئے اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ہمراہ ایک بچہ، حضرت حسن یا حضرت حسین بھی داخل ہوگیا۔ پس اس بچہ نے ایک کھجور پکڑ لی اور اسے اپنے منہ میں ڈال لیا۔ تو نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس کو باہر نکلوایا اور فرمایا ۔ بلاشبہ ہمارے لیئے صدقہ حلال نہیں ہے۔

37680

(۳۷۶۸۱) حَدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ دُکَیْنٍ ، حَدَّثَنَا مُعَرِّفٌ ، حَدَّثَتْنِی حَفْصَۃُ ابْنَۃُ طَلْقٍ ، امْرَأَۃٌ مِنَ الْحَیِّ سَنَۃَ تِسْعِینَ ، عَنْ جَدِّی أَبِی عَمِیرَۃَ رُشَیْدِ بْنِ مَالِکٍ ، قَالَ : کُنْتُ عِنْدَ النَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ جَالِسًا ذَاتَ یَوْمٍ ، فَجَائَ رَجُلٌ بِطَبَقٍ عَلَیْہِ تَمْرٌ ، فَقَالَ : مَا ہَذَا ، صَدَقَۃٌ أَمْ ہَدِیَّۃٌ ؟ فَقَالَ الرَّجُلُ : بَلْ صَدَقَۃٌ ، فَقَدَّمَہَا إِلَی الْقَوْمِ، وَالْحَسَنُ مُتَعَفِّرٌ بَیْنَ یَدَیْہِ ، فَأَخَذَ تَمْرَۃً فَجَعَلَہَا فِی فِیہِ ، فَنَظَرَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ إِلَیْہِ ، فَأَدْخَلَ إِصْبَعَہُ فِی فِیہِ ، ثُمَّ قَالَ بِہَا ، ثُمَّ قَالَ : إِنَّا آَلُ مُحَمَّدٍ لاَ نَأْکُلُ الصَّدَقَۃَ۔
(٣٧٦٨١) حضرت ابو عمیرہ رشید بن مالک روایت کرتے ہیں کہ میں ایک دن نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضر تھا کہ ایک آدمی طبق لے کر حاضر ہوا جس میں کھجوریں تھیں۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پوچھا۔ یہ کیا ہے ؟ صدقہ ہے یا ہدیہ ؟ اس آدمی نے عرض کیا (ہدیہ نہیں ہے) بلکہ صدقہ ہے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے وہ کھجوروں کا طبق لوگوں کی طرف بڑھا دیا۔ حضرت حسن آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے سامنے مٹی میں لوٹ رہے تھے تو انھوں نے ایک کھجور پکڑی اور اس کو اپنے منہ میں ڈال لیا۔ پس رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان کی طرف دیکھ لیا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنی انگلی مبارک ان کے منہ میں داخل کی اور اس کو باہر نکال لیا پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا۔ بلاشبہ ہم آل محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) صدقہ نہیں کھاتے۔

37681

(۳۷۶۸۲) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ شَرِیکٍ ، عَنِ ابْنِ أَبِی مُلَیْکَۃَ ؛ أَنَّ خَالِدَ بْنَ سَعِیدِ بْنِ الْعَاصِ بَعَثَ إِلَی عَائِشَۃَ بِبَقَرَۃٍ ، فَرَدَّتْہَا ، وَقَالَتْ : إِنَّا آلُ مُحَمَّدٍ لاَ نَأْکُلُ الصَّدَقَۃَ۔
(٣٧٦٨٢) حضرت ابن ابی ملیکہ روایت کرتے ہیں کہ خالد بن سعید بن العاص نے حضرت عائشہ کی طرف ایک گائے بھیجی تو انھوں نے واپس بھیج دی اور فرمایا۔ ہم آل محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) صدقہ نہیں کھاتے۔

37682

(۳۷۶۸۳) حَدَّثَنَا زَیْدُ بْنُ الْحُبَابِ ، عَنْ حُسَیْنِ بْنِ وَاقِدٍ ، قَالَ : حدَّثَنِی عَبْدُ اللہِ بْنُ بُرَیْدَۃَ ، عَنْ أَبِیہِ ؛ أَنَّ سَلْمَانَ لَمَّا قَدِمَ الْمَدِینَۃَ أَتَی رَسُولَ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ بِہَدِیَّۃٍ عَلَی طَبَقٍ ، فَوَضَعَہَا بَیْنَ یَدَیْہِ ، فَقَالَ : مَا ہَذَا؟ فَذَکَرَہُ بِطُولِہِ۔
(٣٧٦٨٣) حضرت عبداللہ بن بریدہ اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ جب حضرت سلمان فارسی مدینہ میں آئے تو وہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں ایک طبق بطور ہدیہ لائے اور انھوں نے اس طبق کو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے سامنے رکھ دیا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پوچھا۔ یہ کیا ہے ؟ راوی نے آگے مکمل حدیث بیان کی۔

37683

(۳۷۶۸۴) حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ آدَمَ ، عَنْ حَمَّادِ بْنِ سَلَمَۃَ ، عَنْ قَتَادَۃَ ، عَنْ أَنَسٍ ؛ أَنَّ النَّبِیَّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ وَجَدَ تَمْرَۃً ، فَقَالَ : لَوْلاَ أَنْ تَکُونِی مِنَ الصَّدَقَۃِ لأَکَلْتُکِ۔ - وذُکِرَ أَنَّ أَبَا حَنِیفَۃَ قَالَ : الصَّدَقَۃُ تَحِلُّ لِمَوَالِی بَنِی ہَاشِمٍ وَغَیْرِہِم۔ (مسلم ۷۵۲۔ ابوداؤد ۱۶۴۹)
(٣٧٦٨٤) حضرت انس سے روایت ہے کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو ایک کھجور ملی تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اگر تو صدقہ کی نہ ہوتی تو میں تجھے کھا لیتا۔
اور (امام) ابوحنیفہ کا قول یہ ذکر کیا گیا ہے کہ : بنی ہاشم کے موالی وغیرہ کے لیے صدقہ حلال ہے۔

37684

(۳۷۶۸۵) حَدَّثَنَا سُفْیَانُ بْنُ عُیَیْنَۃَ، عَنْ زَیْدِ بْنِ أَسْلَمَ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ: دَخَلَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ مَسْجِدَ بَنِی عَمْرِو بْنِ عَوْفٍ یُصَلِّی فِیہِ، وَدَخَلَتْ عَلَیْہِ رِجَالٌ مِنَ الأَنْصَارِ، وَدَخَلَ مَعَہُمْ صُہَیْبٌ، فَسَأَلْتُ صُہَیْبًا: کَیْفَ کَانَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یَصْنَعُ حَیْثُ کَانَ یُسَلَّمُ عَلَیْہِ، قَالَ: کَانَ یُشِیرُ بِیَدِہِ۔ - وذُکِرَ أَنَّ أَبَا حَنِیفَۃَ قَالَ : لاَ یَفْعَلُ۔
(٣٧٦٨٥) حضرت ابن عمر سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) مسجد بنی عمرو بن عوف میں تشریف لائے اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس میں نماز پڑھی۔ اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس انصار کے کچھ لوگ حاضر ہوئے اور ا ن کے ساتھ حضرت صہیب بھی حاضر ہوئے۔ میں نے حضرت صہیب سے پوچھا۔ جب آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو سلام کیا جاتا تھا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کیا کرتے تھے ؟ انھوں نے فرمایا : آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اپنے ہاتھ سے اشارہ کردیتے تھے۔
اور (امام) ابوحنیفہ کا قول یہ ذکر کیا گیا ہے کہ : نمازی (ایسا) نہیں کرے گا۔

37685

(۳۷۶۸۶) حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ الأَحْمَرُ ، عَنْ یَحْیَی بْنِ سَعِیدٍ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ یَحْیَی بْنِ عُمَارَۃَ ، عَنْ أَبِیہِ ، عَنْ أَبِی سَعِیدٍ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : لَیْسَ فِی أَقَلَّ مِنْ خَمْسَۃِ أَوْسَاقٍ صَدَقَۃٌ۔
(٣٧٦٨٦) حضرت ابو سعید سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : پانچ وسق سے کم مقدار (غلہ) میں صدقہ نہیں ہے۔

37686

(۳۷۶۸۷) حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ ، قَالَ : حَدَّثَنِی الْوَلِیدُ بْنُ کَثِیرٍ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِی صَعْصَعَۃَ ، عَنْ یَحْیَی بْنِ عُمَارَۃَ ، وَعَبَّادِ بْنِ تَمِیمٍ ، عَنْ أَبِی سَعِیدٍ الْخُدْرِیِّ ، أَنَّہُ سَمِعَ رَسُولَ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، یَقُولُ : لاَ صَدَقَۃَ فِیمَا دُونَ خَمْسَۃِ أَوْسَاقٍ مِنَ التَّمْرِ۔ (ابن ماجہ ۱۷۹۳۔ بیہقی ۱۳۴)
(٣٧٦٨٧) حضرت ابو سعید خدری سے روایت ہے کہ انھوں نے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو فرماتے سُنا کہ : پانچ وسق سے کم کھجوروں میں صدقہ نہیں ہے۔

37687

(۳۷۶۸۸) حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ إِسْحَاقَ ، عَنِ ابْنِ مُبَارَکٍ ، عَنْ مَعْمَرٍ ، قَالَ : حدَّثَنِی سُہَیْلٌ ، عَنْ أَبِیہِ ، عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ ، عَنِ النَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، قَالَ : لَیْسَ فِیمَا دُونَ خَمْسَۃِ أَوْسَاقٍ صَدَقَۃٌ۔ - وذُکِرَ أَنَّ أبَا حَنِیفَۃَ قَالَ : فِی قلِیلِ مَا یَخْرُجُ وَکَثِیرِہِ صَدَقَۃٌ۔ (احمد ۴۰۲۔ عبدالرزاق ۷۲۴۹)
(٣٧٦٨٨) حضرت ابوہریرہ سے روایت ہے کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : پانچ وسق سے کم مقدار (غلّہ) میں صدقہ نہیں ہے۔ اور (امام) ابوحنیفہ کا قول یہ ذکر کیا گیا ہے کہ : تھوڑا ، زیادہ جو کچھ بھی نکلے اس میں صدقہ ہے۔

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔