hadith book logo

HADITH.One

HADITH.One

Urdu

Support

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Kanz al-Ummal

25. جادو نظر لگنا اور کہانت کا بیان

كنز العمال

17650

17650- "من عقد عقدة ثم نفث فيها فقد سحر ومن سحر فقد أشرك، ومن تعلق شيئا وكل إليه". "ن عن أبي هريرة"
17650 جس نے کوئی گرہ لگائی پھر اس میں پھونک ماری اس نے جادو کیا اور جس نے جادو کیا اس نے شرک کیا اور جو کسی چیز کے ساتھ متعلق ہوا (جادو وغیرہ کے ساتھ) تو اس کو اسی کے سپرد کردیا گیا۔ النسائی عن ابوہریرہ (رض)
کلام : روایت ضعیف ہے : ضعیف النسائی 276 ۔ ضعیف الجامع 5702 ۔ المیزان 378/2 ۔

17651

17651- " يا عائشة أشعرت أن الله قد أفتاني فيما استفتيته فيه؟ جاءني رجلان فقعد أحدهما عند رأسي والآخر عند رجلي فقال الذي عند رأسي للذي عند رجلي أو الذي عند رجلي للذي عند رأسي ما وجع الرجل؟ قال: مطبوب، قال: من طبه؟ قال: لبيد بن الأعصم، قال: في أي شيء، قال: في مشط ومشاطة وجف طلعة ذكر، قال: فأين هو؟ قال: في بئر أروان، قالت: فأتاها رسول الله صلى الله عليه وسلم في ناس من أصحابه، ثم جاء فقال: يا عائشة والله لكأن ماءها نقاعة الحناء ولكأن نخلها رؤوس الشياطين". "حم ق ن عن عائشة"
17651 اے عائشہ ! کیا تیرا خیال ہے کہ اللہ نے مجھے وہ بات بتادی ہے جو میں نے اس سے پوچھی تھی ؟ (ہاں) میرے پاس دو فرشتے آئے تھے ایک میرے سر کے پاس بیٹھ گیا اور دوسرا میرے پاؤں کے پاس۔ سر والے نے پاؤں والے کو یا پاؤں والے نے سر والے کو کہا : اس آدمی کو کیا تکلیف ہے ؟ دوسرے نے کہا : اس پر جادو ہوگیا ہے۔ پوچھا : کس نے جادو کیا ہے ؟ بولا لبید بن الاصعم نے۔ پوچھا : کس چیز میں ؟ بولا : کنگھی میں، بالوں میں اور کھجور کے گابھے کے گچھے میں۔ پوچھا : یہ چیزیں کہاں ہیں ؟ بولا بئراروان میں (یعنی اروان کے کنویں میں) حضرت عائشہ (رض) فرماتی ہیں : پھر رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) چند صحابہ کو لے کر اس کنویں کے پاس گئے۔ پھر واپس آئے تو فرمایا : اے عائشہ ! اللہ کی قسم ! اس کنویں کا پانی مہندی کے دھو ون جیسا تھا اور اس (کے آس پاس) کی کھجوریں گویا شیطانوں کے سر تھے۔ مسند احمد ، البخاری ، مسلم، النسائی، عن عائشۃ (رض)

17652

17652- "لعن الله الزهرة فإنما هي التي فتنت الملكين هاروت وماروت". "ابن راهويه وابن مردويه عن علي".
17652 اللہ لعنت کرے زہرۃ پر، اس نے دو فرشتوں ہاروت اور ماروت کو فتنہ میں مبتلا کیا۔ ابن راوھویہ، ابن مردویہ عن علی
کلام : روایت ضعیف ہے : ضعیف الجامع 4685، الضعیفۃ 913 ۔

17653

17653- "من تعلم شيئا من السحر قليلا أو كثيرا كان آخر عهده من الله". "عب عن صفوان بن سليم، مرسلا عد عن علي".
17653 جس نے جادو کی کوئی چیز سیکھی تھوڑی یا زیادہ اس کی آخری عمر اللہ کے ہاتھ میں ہے (اور خطروں کی زد میں ہے) ۔
المصنف لعبد الرزاق عن صفوان بن سلیم مرسلاً ، الکامل لا بن عدی عن علی (رض)

17654

17654- "خرج داود نبي الله ذات ليلة فقال: لا يسأل الله أحد إلا استجيب له إلا أن يكون ساحرا أو عشارا". "ك عن عثمان بن أبي العاص عن علي".
17654 اللہ کے نبی داؤد (علیہ السلام) ایک رات کو نکلے اور فرمایا : اللہ سے کوئی سوال نہ کرے گا (اس وقت) مگر اس کی دعا قبول ہوگی سوائے جادو گر یا عشار (عشروصول کرنے والے کے) ۔
مستدرک الحاکم عن عثمان بن ابی العاص عن علی (رض)

17655

17655- "من تكهن أو تقسم أو تطير طيرة ترده عن سفر لم ينظر إلى الدرجات من الجنة يوم القيامة". "هب عن أبي الدرداء".
17655 جس نے کہانت کی (غیب کی باتیں ) یا تیروں کے ساتھ قرعہ اندازی کی، یا بد فالی لی جس نے اس کو سفر سے لوٹا دیا تو قیامت کے دن وہ جنت کے بلند درجات نہ دیکھ پائے گا۔
شعب الایمان للبیہقی عن ابی الدرداء (رض)
فائدہ : بدفالی جیسا کہ بلی کے راستے کاٹنے پر سفر چھوڑ دیا یہ سب ناجائز باتیں ہیں۔

17656

17656- "العين حق". "حم ق د، هـ عن أبي هريرة، هـ عن عامر بن ربيعة".
17656 نظر لگنا حق ہے۔
مسند احمد، البخاری ، مسلم، ابوداؤد ، ابن ماجہ عن ابوہریرہ (رض) ، ابن ماجہ عن عامر بن ربیعۃ

17657

17657- "العين حق تستنزل الحالق". "حم، طب، ك عن ابن عباس".
17657 نظر لگنا حق ہے جو حالق (تقدیر کے منکر قدری) کو اپنی رائے سے ہٹا دے گی۔
مسند احمدد، الکبیر للطبرانی، مستدرک الحاکم عن ابن عباس (رض)

17658

17658- "العين حق ولو كان شيء سابق القدر سبقته العين، وإذا استغسلتم فاغسلوا". "حم م عن ابن عباس".
17658 نظر لگنا حق ہے اگر کوئی چیز تقدیر سے سبقت کرتی تو نظر سبقت کر جالی۔ اور جب کوئی تم سے منہ ہاتھ دلھوائے (تاکہ جس پر تمہاری نظر لگی ہے وہ پانی اس پر چھڑک دیا جائے) تو تم دھودو۔
مسند احمد ، مسلم عن ابن عباس (رض)

17659

17659- "العين حق يحضرها الشيطان وحسد ابن آدم". "الكجي في سننه عن أبي هريرة".
17659 بدنظری حق ہے، جس پر شیطان حاضر ہوتے ہیں اور ابن آدم کا حسد کام کرتا ہے۔
الکجی فی سنتہ عن ابوہریرہ (رض)
کلام : روایت ضعیف ہے : ضعیف الجامع 3902 ۔

17660

17660- "العين تدخل الرجل القبر وتدخل الجمل القِدر". "عد حل عن جابر، عد عن أبي ذر".
17660 نظر آدمی پر قبر میں بھی لگ جاتی ہے اور ہانڈی میں گوشت پر بھی لگ جاتی ہے۔
الکامل لابن عدی، حلیۃ الاولیاء عن جابر (رض) ، الکامل لابن عدی عن ابی ذر (رض)

17661

17661- "استعيذوا بالله من العين، فإن العين حق". "هـ ك عن عائشة".
17661 نظر سے اللہ کی پناہ مانگو، بیشک نظر لگنا حق ہے۔
ابن ماجہ ، مستدرک الحاکمک عن عائشۃ (رض)
کلام : زوائد ابن ماجہ میں ہے کہ اس روایت کی سند کا راوی ابو وقد جس کا نام صالح بن محمد بن زائدہ لیثی ہے ضعیف ہے۔ امام بخاری (رح) فرماتے ہیں منکر الحدیث ہے۔ میزان الاعتدال 299/2 ۔ ابن ماجہ رقم 3508 ۔

17662

17662- "أكثر من يموت من أمتي بعد قضاء الله تعالى وقدره بالعين". "الطيالسي، تخ والحكيم والبزار والضياء عن أبي هريرة، السجزي في الإبانة عن عبد الله بن أبي أوفى؛ حم في الزهد - عن سلمان، موقوفا".
17662 اللہ تعالیٰ کی قضاء وقدر کے بعد اکثر اموات جو واقع ہوتی ہیں وہ نظر لگنے سے ہوتی ہے۔ الطیالسی، التاریخ للبخاری ، الحکیم الضیاء عن ابوہریرہ (رض) ، السجزی فی الابانۃ عن عبداللہ بن ابی اوفی، الزھد للامام احمد عن سلمان موقوفا
کلام : روایت ضعیف ہے : کشف الخفاء 496 ۔

17663

17663- " إن العين لتولع بالرجل بإذن الله تعالى حتى يصعد حالقا ثم يتردى منه". "حم ع عن أبي ذر".
17663 نظر لگنا آدمی کو تڑپا دیتا ہے اللہ کے حکم سے حتیٰ کہ حالق (سرمنڈمانے والے تقدیر کے منکر ) پر بھی نظر چڑھ جاتی ہے اور اس کو گرادیتی ہے۔ مسند احمد، مسند ابی یعلی عن ابی ذر (رض)

17664

17664- "لو كان شيء سابق القدر لسبقته العين". "حم ت هـ عن أسماء بنت عميس".
17664 اگر کوئی چیز تقدیر سے سبقت کر جاتی تو نظر سبقت کرجاتی۔
مسند احمد ، الترمذی ، ابن ماجہ عن اسماء بنت عمیس

17665

17665- "لو كان شيء سابق القدر لسبقته العين وإذا استغسلتم فاغسلوا". "ت عن ابن عباس
17665 اگر کوئی چیز تقدیر سے سبقت کرتی تو نظر سبقت کرتی جب تم سے اعضاء دھونے کو کہا جائے تو دھودو۔ الترمذی عن ابن عباس (رض)

17666

17666- "نصف ما يحفر لأمتي من القبور من العين". "طب عن أسماء بنت عميس".
17666 میری امت کے لیے جو قبریں کھودی جاتی ہیں آدھی نظر کی وجہ سے کھودی جاتی ہیں۔
الکبیر للطبرانی عن اسماء بنت عمیس
کلام : روایت ضعیف ہے التمیز 29، الشذرۃ، ضعیف الجامع 5957 ۔

17667

17667- " علام يقتل أحدكم أخاه إذا رأى أحدكم من أخيه ما يعجبه فليدع له بالبركة". "ن هـ عن أبي أمامة بن سهل بن حنيف"
17667 کس بناء پر کوئی آدمی اپنے بھائی کو قتل کرتا ہے ؟ جب وہ اپنے بھائی کی کوئی پسندیدہ چیز دیکھے تو اس کے لیے برکت کی دعا کرے۔
النسائی ، ابن ماجہ عن ابی امامۃ بن سھل بن حنیف

17668

17668- "إذا رأى أحدكم من نفسه أو ماله أو من أخيه ما يعجبه فليدع له بالبركة فإن العين حق". "ع طب ك عن عامر بن ربيعة" 3.
17668 جب تم میں سے کوئی اپنی جان، اپنے مال، یا اپنے بھائی کی کوئی خوش کن شے دیکھے تو اس کے لیے برکت کی دعا کرے۔ بیشک نظر لگنا حق ہے۔
مسند ابی یعلی، الکبیر للطبرانی، مستدرک الحاکم عن عامر بن ربیعۃ

17669

17669- " في كتاب الله ثماني آيات للعين "الفاتحة" و"آية الكرسي". "فر عن عمران بن حصين".
17669 کتاب اللہ میں آٹھ آیات نظر (کے علاج) کے لیے ہیں سورة فاتحہ اور آیتۃ الکرسی۔
مسند الفردوس عن عمران حصین
کلام : روایت ضعیف ہے، ضعیف الجامع 4015 ۔

17670

17670- "من رأى شيئا يعجبه فقال: ما شاء الله لا قوة إلا بالله لم تضره العين". "ابن السني عن أنس".
17670 جب کوئی خوش کن شے دیکھے تو ماشاء اللہ لاحول ولا قوۃ الا باللہ کہہ دے تب نظر اس کو کوئی نقصان نہ دے سکے گی۔ ابن السنی عن انس (رض)

17671

17671- "لن يلج الدرجات العلى من تكهن أو استقسم أو رجع من سفره تطيرا". "طب عن أبي الدرداء".
17671 ہرگز جنت کے عالی درجات میں داخل نہ ہوگا جس نے کہانت کی (غیب کی باتیں بتائیں) یا تیروں کے ساتھ حصے تقسیم کیے (مشرکین عرب کے دستور کے مطابق) یا وہ اپنے سفر سے بدفالی کی وجہ سے واپس لوٹا۔
الکبیر للطبرانی عن ابی الدرداء (رض)

17672

17672- "إذا قضى الله تعالى الأمر في السماء ضربت الملائكة بأجنحتها خضعانا لقوله كأنه سلسلة على صفوان، فإذا فزع عن قلوبهم قالوا: ماذا قال ربكم؟ قالوا: للذي قال: الحق وهو العلي الكبير فيسمعها مسترقوا السمع ومسترقوا السمع هكذا واحد فوق آخر فربما لم أدرك الشهاب المستمع قبل أن يرمي بها إلى صاحبه فيحرقه وربما لم يدركه حتى يرمي بها إلى الذي يليه إلى الذي هو أسفل منه حتى يلقوها إلى الأرض فتلقى على فم الساحر فيكذب معها مائة كذبة فيصدق، فيقولون: ألم يخبرنا يوم كذا وكذا يكون كذا وكذا فوجدناه حقا للكلمة التي سمعت من السماء". "خ ت عن أبي هريرة"
17672 جب اللہ تعالیٰ آسمان میں کوئی فیصلہ کردیتا ہے تو ملائکہ پروردگار کے فیصلے پر سر تسلیم خم کرتے ہوئے پر مارتے ہیں گویا پتھر پر زنجیریں پڑ رہی ہیں۔ پھر جب ان کے دلوں سے گھبراہٹ زائل ہوجاتی ہے تو پوچھتے ہیں : تمہارے رب نے کیا فرمایا ؟ تو وہ کہتے ہیں : حق فرمایا : اور وہ عالی ذات بڑائی والی ہے۔ پس چوری چھپے سننے والے ایک دوسرے کے اوپر چڑھ کر اس بات کو سنتے ہیں۔ بعض اوقات شہاب (ٹوٹنے والے تارا) چور کو اس سے پہلے آلیتا ہے کہ وہ اپنے ساتھی کو بات بتائے اور اس کو جلا ڈالتا ہے۔ اور بعض اوقات شہاب اس کو نہیں پاسکتا اور وہ (شیطان جن) اپنے سے نیچے والے کو بات بتا دیتا ہے اور وہ اپنے سے نیچے والے کو حتیٰ کہ وہ زمین تک پہنچا دیتے ہیں۔ پھر وہ بات جادو گر کے منہ پر ڈال دی جاتی ہے۔ وہ اس کے ساتھ جھوٹ ملا کر بولتا ہے اور لوگ اس کی تصدیق کرتے ہیں۔ لوگ کہتے ہیں : کیا اس نے ہم کو فلاں فلاں دن یہ یہ بات نہیں بتائی جو ہم نے حق سچ دیکھی۔ اس بات کے متعلق کہتے ہیں جو آسمان سے سنی گئی تھی۔
البخاری، الترمذی عن ابوہریرہ (رض) ، البخاری 152/6 ۔

17673

17673- "إن الملائكة تنزل في العنان: وهو السحاب فتذكر الأمر قضي في السماء فتسترق الشياطين السمع فتسمعه فتوحيه إلى الكهان فيكذبون معها مائة كذبة من عند أنفسهم". "خ عن عائشة"
17673 ملائکہ عنان میں اترتے ہیں، عنان بادل ہے۔ پھر وہ آسمان میں اترنے والے فیصلے کا تذکرہ کرتے ہیں۔ شیاطین بات کو سن لیتے ہیں اور کاہنوں کو بتا دیتے ہیں وہ اس کے ساتھ اپنی طرف سے سو جھوٹ ملا کر بول دیتے ہیں۔ البخاری عن عائشۃ (رض)

17674

17674- "فإنها لا يرمي بها لموت أحد ولا لحياته ولكن ربنا تبارك وتعالى إذا قضى أمرا سبح حملة العرش ثم سبح أهل السماء الذين يلونهم حتى يبلغ التسبيح أهل هذه السماء الدنيا، ثم قال الذين يلون حملة العرش لحملة العرش: ماذا قال ربكم؟ فيخبرونهم ماذا قال، فيستخبر بعض أهل السموات بعضا حتى يبلغ الخبر أهل هذه السماء الدنيا فتخطف الجن السمع فيقذفونه إلى أوليائهم ويرمون به فما جاءوا به على وجهه فهو حق ولكنهم يقرفون فيه فيزيدون". "حم ت عن ابن عباس م ت عنه عن رجل من الأنصار".
17674 یہ ستارے (جو ٹوٹتے ہیں) کسی کی موت یا زندگی پر نہیں مارے جاتے بلکہ ہمارا پروردگار تبارک وتعالیٰ جب کسی معاملے کا فیصلہ کردیتا ہے تو حاملین عرش اس کی تسبیح کرتے ہیں۔ پھر ان کے قریب آسمان والے اللہ کی تسبیح کرتے ہیں۔ حتیٰ کہ اس دنیا کے آسمان والے اللہ کی تسبیح کرتے ہیں۔ پھر حاملین عرش کے قریب آسمان والے فرشتے حاملین عرش سے پوچھتے ہیں : تمہارے پروردگار نے کیا فرمایا ؟ وہ بتاتے ہیں کہ اللہ نے کیا فرمایا۔ اس طرح آسمان والے ایک دوسرے سے وہ خبر پوچھتے ہیں حتیٰ کہ خبر آسمان دنیا پر پہنچ جاتی ہے۔ پھر جنات بات کو اچک لیتے ہیں اور اپنے دوستوں کو بتاتے ہیں، پس جو خبر اس طرح آتی ہے وہ حق ہوتی ہے لیکن وہ اس میں جھوٹ ملا لیتے ہیں اور اضافے کرلیتے ہیں۔
مسند احمد، الترمذی عن ابن عباس (رض) مسلم، الترمذی عنہ عن رجل من الانصار

17675

17675- "من أتى كاهنا فصدقه بما يقول، أو أتى امرأة حائضا أو أتى امرأة في دبرها، فقد برئ مما أنزل الله على محمد". "حم، م عن أبي هريرة"
17675 جو کسی کاہن کے پاس آیا اور اس کی بات کی تصدیق کی یا کسی حائضہ عورت کے ساتھ مجامعت کی یا عورت کے ساتھ پائخانے میں جماع کیا وہ بری ہوگیا ان تعلیمات سے جو اللہ نے محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر نازل فرمائی ہیں۔ مسند احمد، مسلم عن ابوہریرہ (رض)

17676

17676- " من أتى كاهنا فسأله عن شيء حجبت عنه التوبة أربعين ليلة فإن صدقه بما قال كفر". "طب عن واثلة".
17676 جو کسی کاہن کے پاس آیا، اور اس سے کسی چیز کا سوال کیا پس چالیس راتوں تک اس کی توبہ کا دروازہ بند ہوگیا اور اگر اس کی بات تصدیق بھی کردی تو اس نے کفر کردیا۔ الکبیر للطبرانی عن واثلۃ

17677

17677- " لا تأتوا الكهان". "طب عن معاوية"
17677 کاہنوں کے پاس نہ جاؤ۔ الکبیر للطبرانی عن معاویۃ (رض)

17678

17678- "من أتى عرافا أو كاهنا فصدقه بما يقول فقد كفر بما أنزل على محمد". "حم ك عن أبي هريرة".
17678 جو کسی عراف (نجومی) یا کسی کاہن (غیب کی باتیں بتانے والے) کے پاس آیا اور اس کی بات کی تصدیق کی اس نے مجھ پر نازل شدہ کا کفر کردیا۔
مسند احمد، مستدرک الحاکم عن ابوہریرہ (رض)

17679

17679- "من أتى عرافا فسأله عن شيء لم تقبل له صلاته أربعين ليلة". "حم م عن بعض أمهات المؤمنين"
17679 جو کسی عراف کے پاس گیا اور اس سے کوئی سوال اس کی چالیس راتوں کی نماز قبول نہ ہوگی۔ مسند احمد ، مسلم عن بعض اھمات المومنین

17680

17680- عن عمر قال: "اقتلوا كل ساحر وساحرة". "الشافعي عب وابن سعد، ش ق".
17680 حضرت عمر (رض) سے مروی ہے کہ ہر جادو گر اور جادو گرنی کو قتل کردو۔
الشافعی ، المصنف لعبد الرزاق، ابن سعد، ابن ابی شیبہ، السنن للبیہقی

17681

17681- عن نافع "أن جارية لحفصة سحرتها واعترفت بذلك فأمرت بها عبد الرحمن بن زيد فقتلها فأنكر ذلك عثمان فقال ابن عمر: ما تنكر على أم المؤمنين من امرأة سحرت واعترفت فسكت عثمان". "عب ورستة في الإيمان هق".
17681 نافع (رح) سے مروی ہے کہ حضرت حفصہ (رض) کی ایک باندی نے ان پر جادو کردیا اور اس بات کا اقرار بھی کیا۔ حضرت حفصہ (رض) نے عبدالرحمن بن زید کو اس کے قتل کا حکم دیا۔ عبدالرحمن نے اس کو قتل کردیا۔ حضرت عثمان (رض) (اس وقت خلیفہ) نے اس بات کو ناپسند کیا۔ حضرت ابن عمر (رض) نے حضرت عثمان (رض) کو فرمایا : کیا آپ ام المومنین کی بات کو ناپسند کرتے ہیں ایسی عورت کے لیے جس نے جادو کیا اور اس کا اقرار بھی کیا۔ یہ سن کر حضرت عثمان (رض) خاموش ہوگئے۔
المصنف لعبد الرزاق ورستہ فی الایمان، السنن للبیہقی

17682

17682- عن ابن المسيب "أن عمر بن الخطاب أخذ ساحرا فدقه إلى صدره ثم تركه حتى مات". "عب".
17682 ابن مسیب (رح) سے مروی ہے کہ حضرت عمر بن خطاب (رض) نے ایک جادو گر کو پکڑا اور اس کو سینے میں مار ا مارا پھر چھوڑ دیا حتیٰ کہ وہ مرگیا۔ المصنف لعبد الرزاق

17683

17683- عن أبي أمامة بن سهل بن حنيف قال: "مر عامر بن ربيعة بسهل بن حنيف وهو يغتسل فقال: لم أر كاليوم ولا جلد مخبأة فما لبث أن لبط به فأتى النبي صلى الله عليه وسلم فقيل له أدرك سهلا صريعا فقال: من تتهمون به؟ قالوا: عامر بن ربيعة، قال: علام يقتل أحدكم أخاه؟ إذا رأى أحدكم من أخيه أمرا يعجبه فليدع بالبركة، ثم أمره فغسل وجهه ويديه إلى مرفقيه وركبتيه وداخلة إزاره فرش عليه". "ن وأبو نعيم"
17683 ابوامامہ بن سہل بن حنیف سے مروی ہے کہ عامر بن ربیعہ سہل بن حنیف کے پاس سے گزرے سہل غسل کررہے تھے۔ عامر نے کہا : میں نے آج جیسا منظر نہیں دیکھا اور نہ ایسی چھپی ہوئی جلد دیکھی۔ پس تھوڑی دیر نہ گزری تھی کہ سہل پچھاڑ کھا کر گرگئے۔ ان کو نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس لایا گیا۔ اور آپ کو کہا گیا کہ سہل کو مرگی ہوگئی ہے۔ پوچھا : تم پر کس پر تہمت لگاتے ہو ؟ (کسی نے نظر لگائی ہے ؟ ) لوگوں نے کہا : عامر بن ربیعہ۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کیوں کوئی اپنے پھائی کو قتل کرتا ہے اور جب وہ اپنے بھائی کو کوئی اچھی چیز دیکھتا ہے تو اس کی برکت کی دعا کیوں نہیں دیتا۔ پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے عامر کو حکم دیا اور اس نے اپنے ہاتھ کہنیوں تک اور پاؤں گھٹنوں تک اور شرمگاہ دھوئی پھر اس پانی کو سہل پر چھڑک دیا گیا (جس سے نظر اتر گئی۔ )
النسائی، ابونعیم

17684

17684- عن الحسن عن علي بن أبي طالب قال: "من أتى كاهنا أو عرافا فصدقه بما يقول فقد كفر بما أنزل على محمد صلى الله عليه وسلم". "رسته".
17684 حضرت (رض) حضرت علی بن ابو طالب سے روایت کرتے ہیں کہ انھوں نے فرمایا : جو کسی کاہن (غیب کی باتیں بتانے والا) یا عراف (نجومی) کے پاس آیا اور اس کی بات کی تصدیق کی ، اس نے محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر نازل شدہ تعلیمات کا انکار کیا۔ رستہ
کلام المعلہ 331
الحمد للہ حصہ ششم ختم شد

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔