hadith book logo

HADITH.One

HADITH.One

Urdu

Support

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Kanz al-Ummal

38. علاج معالجہ طب اور جھاڑ پھونک کا بیان

كنز العمال

28072

28072- "الطبيب الله ولعلك ترفق بأشياء تحرق بها غيرك". الشيرازي - عن مجاهد مرسلا.
28072 ۔۔۔ طبیب حقیقی اللہ کی ذات ہے اور شاید تو کچھ ایسی چیزوں سے آرام پا جائے جن سے تو دوسروں کو جلا ڈالے ۔ (شیرازی عن مجاہد مرسلا)

28073

28073- "الله الطبيب". "د" عن أبي رمثة.
28073 ۔۔۔ اللہ ہی طبیب ہے۔ (ابوداؤد عن ابی رمثہ)

28074

28074- "أنت الرفيق والله الطبيب"."حم" عن أبي رمثة.
28074 ۔۔۔ تو معاون ہے اور اللہ تبارک وتعالیٰ طبیب ہے۔ (مسند احمد عن ابی رمثہ)

28075

28075- "أصل كل داء البردة" "قط" في العلل عن أنس وابن السني وأبو نعيم في الطب - عن علي وعن أبي سعيد وعن الزهري مرسلا".
28075 ۔۔۔ ہر مرض کی جڑ بدہضمی ہے۔ (دارقطنی عن انس (رض) ، ابن السنی ، ابو نعیم عن علی وعن ابی سعید وعن الزھری مرسلا)

28076

28076- "تداووا عباد الله فإن الله لا يضع داء إلا وضع له دواء غير داء واحد الهرم". "حم، عم، حب، ك، عن أسامة بن شريك.
28076 ۔۔۔ اللہ کے بندو ! علاج معالجہ کرو اس لیے کہ اللہ تبارک وتعالیٰ کوئی ایسی بیماری نہیں اتارتا جس کی دوا اس نے نہ اتاری ہو بجز بڑھاپے کے۔ (مسند احمد زوائد مسن ابن حبان حکم عن اسامۃ بن شریک)

28077

28077- "يا عباد الله تداووا فإن الله تعالى لم يضع داء إلا وضع له دواء غير داء واحد الهرم"."حم، حب، ك" عن أسامة بن شريك".
28077 ۔۔۔ اے اللہ کے بندو ! علاج کرو پس بیشک اللہ نے کوئی ایسی بیماری نہیں اتاری جس کی دوا نہ رکھی ہو سوائے ایک بیماری کے یعنی بڑھاپا ۔ (مسند احمد ، ابن حبان، حاکم عن اسامۃ بن شریک)

28078

28078- "إن الله تعالى حيث خلق الداء خلق الدواء فتداووا". "حم" عن أنس.
28078 ۔۔۔ بیشک اللہ تعالیٰ نے جہاں بیماری کو پیدا کیا ہے وہاں دوا کو بھی پیدا کیا ہے پس دوا کرو ۔ (مسند احمد عن انس (رض))

28079

28079- "إن الله تعالى لم ينزل داء إلا أنزل له دواء علمه من علمه، وجهله من جهله إلا السام وهو الموت". "ك" عن أبي سعيد.
28079 ۔۔۔ بیشک اللہ تبارک وتعالیٰ نے کوئی ایسی بیماری نہیں اتاری جس کی دوا نہ اتاری ہو اس دوا کو جو جانتا ہے سو جانتا ہے اور جس کو علم نہیں وہ ناواقف ہے، علاوہ موت کے ، (حاکم عن ابی سعید (رض))

28080

28080- "إن الذي أنزل الداء أنزل الدواء. "ك" عن أبي هريرة
28080 ۔۔۔ تحقیق جس ذات نے بیماری اتاری اس ذات نے دوا بھی اتاری ہے۔ (حاکم عن ابو ہریرہ (رض))

28081

28081- "الدواء من القدر وقد ينفع بإذن الله تعالى". "طب" وأبو نعيم عن ابن عباس.
28081 ۔۔۔ دوا فیصلہ الہی سے ہے اور ارادہ الہی سے ہی وہ شفا بخش ہوجاتی ہے۔ (طبرانی کبیر ابو نعیم عن ابن عباس (رض))

28082

28082- "الدواء من القدر وهو ينفع من يشاء بما شاء". ابن السني عن ابن عباس.
28082 ۔۔۔ دوا تقدیر الہی ہے اور یہ (تقدیرالہی) اس کو نفع پہنچاتی جس کو اللہ چاہے جس چیز کے ذریعہ سے (بھی) چاہے ۔ (ابن السنی عن ابن عباس (رض))

28083

28083- "إن الله تعالى خلق الداء والدواء، فتداووا ولا تتداووا بحرام ". "طب" عن أم الدرداء.
28083 ۔۔۔ بیشک اللہ تبارک وتعالیٰ نے مرض اور علاج دونوں کو پیدا کیا پس تم دوا کرو اور حرام سے علاج نہ کرو ۔ (طبرانی کبیر عن ام الدراء (رض))

28084

28084- "إن الذي جعل الداء أنزل الدواء فجعل شفاء ما شاء فيما شاء". أبو نعيم في الطب عن أبي هريرة.
28084 ۔۔۔ بیشک جس ذات نے بیماری کو بنایا اسی نے دوا کو بنایا پس جس چیز کے متعلق اس کی مشیت ہوئی اس میں اس نے شفا رکھی اس شخص کی ۔ مناوی فیض القدیر میں کہتے ہیں کہ اس حدیث کی سند میں اسحاق بن بجیح ملطی ہے جو واضع حدیث تھا ۔ سیوطی نے اس کے ضعف کا اشارہ دیا ہے۔ اس حدیث کے تمام طرق غیر صحیح ہیں۔ ابن عربی کہتے ہیں کہ یہ حدیث اس سند کے اعتبار سے باطل ہے۔ جس کو شفا دینے کا ارادہ کیا ۔ (ابو نعیم عن ابو ہریرہ (رض))

28085

28085- "ما أنزل الله داء إلا أنزل له دواء". "هـ" عن ابن مسعود.
28085 ۔۔۔ اللہ تبارک وتعالیٰ نے کسی بیماری کو اس کی دوا اتارے بغیر نہیں نازل کیا ۔ (ابن ماجہ عن ابن مسعود (رض))

28086

28086- "لكل داء دواء فإذا أصيب دواء الداء برأ بإذن الله". "حم، م عن جابر.
28086 ۔۔۔ ہر بیماری کا علاج ہے پس جب بیماری (میں مبتلا شخص) کو علاج پہنچایا جائے تو وہ اللہ کے حکم سے ٹھیک ہوجاتا ہے۔ (مسند احمد عن جابر (رض))

28087

28087- "ما أنزل الله تعالى داء إلا أنزل له شفاء". "هـ" عن أبي هريرة
28087 ۔۔۔ اللہ تبارک وتعالیٰ نے کوئی بیماری نہیں اتاری مگر (یہ کہ) اس سے ٹھیک ہونے کا سبب (بھی) اتارا ۔ (ابن ماجہ ، عن ابو ہریرہ (رض))

28088

28088- "تداووا فإن الله تعالى لم ينزل داء إلا وقد أنزل الله له شفاء إلا السام والهرم". "حب" عن أسامة بن شريك
28088 ۔۔۔ علاج کرو اس لیے کہ اللہ تبارک وتعالیٰ نے کوئی بیماری نہیں اتاری مگر اس کا سبب شفا بھی اتارا سوائے موت اور بڑھاپے کے ۔ (ابن حبان عن اسامہ بن شریک)

28089

28089- "تداووا فإن الله عز وجل لم ينزل في الأرض داء إلا أنزل الله له شفاء". أبو نعيم في الطب - عن ابن عباس.
28089 ۔۔۔ معالجہ کرو پس بیشک اللہ تعالیٰ نے زمین میں کوئی بیماری نہیں اتاری مگر اس کا سبب شفا بھی اتارا ۔ (ابو نعیم فی الطب عن ابن عباس (رض))

28090

28090- "يا أيها الناس تداووا فإن الله تعالى لم يخلق داء إلا خلق له شفاء إلا السام والسام الموت. "طب" عن ابن عباس.
28090 ۔۔۔ اے لوگو ! علاج کرواؤ پس بیشک اللہ تبارک وتعالیٰ نے کوئی بیماری نہیں پیدا کی مگر اس کی شفا کا سبب بھی پیدا کیا سوائے سام کے اور سام موت (کا نام) ہے۔ (طبرانی کبیر عن ابن عباس (رض))

28091

28091- "يا أيها الناس تداوا فإن الله تعالى لم ينزل داء إلا أنزل له دواء". أبو نعيم في الطب - عن أبي هريرة.
28091 ۔۔۔ اے لوگو ! دوا کرو پس بیشک اللہ تعالیٰ نے کوئی بیماری نہیں اتاری مگر اس کی دوا بھی اتاری ۔ (ابونعیم فی الطب عن ابو ہریرہ (رض))

28092

28092- "إن الذي أنزل الداء أنزل معه الدواء". أبو نعيم - عن أبي هريرة.
28092 ۔۔۔ بیشک جس ذات نے بیماری اتاری اس ذات نے اس کے ساتھ دوا بھی اتاری ۔ (ابو نعیم ، عن ابو ہریرہ (رض))

28093

28093- "إن الذي أنزل الداء أنزل الدواء، ولم ينزل داء إلا أنزل له دواء إلا داء واحدا الهرم". "طب" عن صفوان بن عسال.
28093 ۔۔۔ بیشک جس ذات نے بیماری اتاری اس ذات نے اس کے ساتھ دوا بھی اتاری اور کسی بیماری کو اس کی دوا اتارے بغیر نہیں نازل کیا سوائے ایک بیماری (یعنی) بڑھاپے کے ۔ (طبرانی کبیر عن صفوان (رض) ، بن عسال)

28094

28094- " ما وضع من داء في الأرض إلا وقد جعل له شفاء علمه من علمه وجهله من جهله". "طب" عن ابن مسعود.
28094 ۔۔۔ زمین میں کوئی بیماری نہیں رکھی گئی مگر اس کا علاج پیدا کیا گیا ہے جو جانتا ہے سو جانتا ہے اور جو نہیں جانتا وہ نہیں جانتا ۔ (طبرانی کبیر عن ابن مسعود (رض))

28095

28095- "تعلمن أن الله تعالى لم ينزل داء إلا أنزل له دواء غير داء واحد الهرم". "ك" عن صفوان بن عسال.
28095 ۔۔۔ یقین رکھیو اس امر کا کہ بیشک اللہ تبارک وتعالیٰ نے کوئی بیماری نہیں اتاری مگر اس کی دوا بھی اتاری بجز ایک بیماری (یعنی) بڑھاپے کے ۔ (مستدرک حاکم عن صفوان بن عسال (رض))

28096

28096- "سبحان الله وهل أنزل الله تعالى من داء في الأرض إلا جعل له شفاء". "حم" عن رجل من الأنصار.
28096 ۔۔۔ سبحان اللہ (اللہ پاک ہے) اور اللہ تبارک وتعالیٰ نے زمین میں کوئی بیماری نہیں اتاری مگر اس کا علاج پیدا کیا ۔ (مسند احمد روایت ایک انصاری صحابی کے (رض))

28097

28097- "ما أنزل الله عز وجل داء إلا وقد جعل له في الأرض دواء علمه من علمه وجهله من جهله". الخطيب - عن أبي هريرة.
28097 ۔۔۔ اللہ عزوجل نے کوئی بیماری نہیں اتاری مگر البتہ زمین میں اس کی دوا پیدا کی ، اس کو جانتا ہے وہ جس کو اس کا علم ہے اور ناواقف ہے وہ جس کو اس کا علم نہیں ۔ (خطیب عن ابو ہریرہ (رض))

28098

28098- "ما أنزل الله تعالى داء إلا أنزل له الدواء". "هـ" عن ابن مسعود.
28098 ۔۔۔ اللہ تبارک وتعالیٰ نے کوئی بیماری نہیں اتاری مگر اس کی دوا بھی اتاری ۔ (ابن ماجہ عن ابن مسعود (رض))

28099

28099- "ما أنزل الله تعالى من داء إلا وقد أنزل معه شفاء علمه من علمه وجهله من جهله". "حم" والحكيم وابن السني وأبو نعيم في الطب، "ك، ق" عن ابن مسعود.
28099 ۔۔۔ اللہ تبارک وتعالیٰ نے کوئی بیماری نہیں اتاری مگر البتہ اس کے ساتھ سبب شفا بھی اتارا جس کو علم ہے وہ جانتا ہے اور جس کو علم نہیں وہ ناواقف ہے۔ (مسند احمد ، حکیم ترمذی ، ابن السنی ابو نعیم فی الطب مستدرک حاکم بیہقی فی السنن عن ابن مسعود (رض))

28100

28100- "إن الله عز وجل الطبيب، ولكنك رجل رفيق". أبو نعيم في الطب - عن عبد الملك بن أبجر عن أبيه عن جده.
28100 ۔۔۔ بےاللہ عزوجل ہی طبیب ہے اور لیکن تو مرد مہربان (معاون ہے) ۔ (ابونعیم فی الطب ، عن عبدالملک بنابحر عن ابیہ عن جدہ)

28101

28101- " الله الطبيب بل أنت رجل رفيق طبيبها الذي خلقها". "د" عن أبي رمثة. مر برقم "28073".
28101 ۔۔۔ اللہ ہی طبیب ہے (تو نہیں ہے) بلکہ تو تعاون کرنے والا شخص ہے اس بیماری کا طبیب وہی ہے جس نے اس کو پیدا کیا ہے۔ (ابو داؤد عن ابی رشہ (رض) 9

28102

28102- "عليكم بالشفاءين العسل والقرآن" "هـ، ك" عن ابن مسعود.
28102 ۔۔۔ تم پر دو علاج ضروری ہیں شہد اور قرآن کریم ۔ (ابن ماجہ مستدرک حاکم عن ابن مسعود (رض))

28103

28103- "خير الدواء القرآن". "هـ" عن علي.
28103 ۔۔۔ بہترین دوا قرآن ہے۔ (ابن ماجہ عن علی (رض))

28104

28104- " استشفوا بما حمد الله به نفسه قبل أن يحمده خلقه، وبما مدح الله به نفسه "الحمد لله" و "قل هو الله أحد" فمن لم يشفه القرآن فلا شفاه الله". ابن قانع عن رجاء الغنوي
28104 ۔۔۔ شفا طلب کر اس (کلام) کے ذریعہ جس کے ساتھ اللہ تبارک وتعالیٰ نے خود اپنی حمد بیان کی قبل اس کے کہ مخلوق اس کی حمد بیان کرے اور اس (کلام) کے ذریعہ جس کے ساتھ اللہ نے اپنی توصیف کی (یعنی الحمد للہ اور قل ھو اللہ احمد) بس جس شخص کو قرآن نے شفا نہ دی (یعنی وہ قرآن کی قرات سے شفایاب نہ ہوا) پس اللہ نے اس کو شفا نہیں پہنچائی (یا یہ کہ اللہ اس کو شفا نہ دے ۔ (ابن قانع عن رجاء الغنوی) پہلا ترجمہ اولی معلوم ہوتا ہے اس لیے کہ بددعا آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا شیوہ نہیں منادی (رح) نے فیض القدر میں کہا ہے کہ رجاء غنوی کا نام منبہ بن سعد ہے۔ ذھبی نے تاریخ الصحابہ (رض) میں اس حدیث کی عدم صحت کی طرف اشارہ کیا ہے۔

28105

28105- "عالجيها بكتاب الله". حب2 عن عائشة.
28105 ۔۔۔ (ایک عورت سے فرمایا گیا) تو کتاب اللہ کے ذریعہ اس (بچی یا خاتون) کا علاج کر ۔ (ابن حبان عن عائشۃ صدیقۃ (رض))

28106

28106- "من لم يستشف بالقرآن فلا شفاه الله". "قط" في الأفراد - عن أبي هريرة.
28106 ۔۔۔ جو شخص قرآن کے واسطہ سے طلب شفا نہ ہوا تو اللہ تبارک وتعالیٰ نے اس کو شفا نہیں دی ۔ (دارقطنی فی الافراد عن ابو ہریرہ (رض))

28107

28107- "الحجامة في الرأس هي المغيثة3 أمرني بها جبريل حين أكلت طعام اليهودية". ابن سعد - عن أنس.
28107 ۔۔۔ سر میں (فاسد خون کے اخراج کے لئے) حجامت کرنا (سینگیاں لگوانا) بیماریوں کا چارہ گر ہے اس کی ہدایت کی تھی مجھ کو جبرائیل نے جس وقت کہ میں نے یہودیہ عورت کا کھانا کھایا تھا ۔ (ابن سعد بن انس) ضعیف الجامع 2858 ۔

28108

28108- "الحجامة يوم الثلاثاء لسبع عشرة من الشهر دواء لداء سنة". ابن سعد، "طب، عد" عن معقل بن يسار.
28108 ۔۔۔ مہینہ کی سترہ تاریخ کو بدھ کے دن حجامت ایک سال کی بیماریوں کا علاج ہے۔ (ابن سعد طبرانی کبیر کامل لابن عدی عن معقل بن یسار (رض) تذکرۃ الموضوعات 208، 1062، 1063)

28109

28109- "الحجامة في الرأس من الجنون والجذام والبرص والأضراس والنعاس. "عق" عن ابن عباس، "طب" وابن السني في الطب - عن ابن عمر.
28109 ۔۔۔ سر میں حجامت کرنا جنون ، جذام (کوڑھ) برص اور ڈاڑھ اور اونگھ کی بیماریوں کے واسطے ہے۔ (عقیلی ، عن ابن عباس (رض)، طبرانی کبیر ابن السنی فی الطب عن ابن عمرو (رض) تذکرۃ الموضوعات 208)

28110

28110- "الحجامة على الريق أمثل وفيها شفاء وبركة، وتزيد في الحفظ والعقل فاحتجموا على بركة الله يوم الخميس، فاجتنبوا الحجامة يوم الجمعة والسبت ويوم الأحد واحتجموا يوم الاثنين والثلاثاء فإنه اليوم الذي عافاه الله فيه أيوب من البلاء، واجتنبوا الحجامة يوم الأربعاء فإنه اليوم الذي ابتلي فيه أيوب وما يبدو جذام ولا برص إلا في يوم الأربعاء وفي ليلة الأربعاء". "هـ ك" وابن السني وأبو نعيم - عن ابن عمر.
28110 ۔۔۔ نہار منہ حجامت کروانا زیادہ مفید ہے اور اس میں شفا ہے برکت ہے اور یہ حافظہ میں اور عقل میں زیادتی کا سبب ہے بس اللہ تعالیٰ کی برکت کو ساتھ لے کر جمعرات کے دن سینگیاں لگواؤ اور جمعہ ہفتہ اور اتوار کو فصد سے بچو اور (دوشنبہ) پیر اور منگل (سہ شنبہ) کو سینگیاں لگواؤ اس لیے کہ یہ وہ دن ہے جس میں اللہ تبارک وتعالیٰ نے ایوب (علیہ السلام) کو عافیت دی اور بدھ (چہار شنبہ) کو حجامت سے پرہیز کرو اس لیے کہ یہ وہ دن ہے جس میں ایوب (علیہ السلام) مبتلائے مرض ہوئے اور جذام اور کوڑھ کا مرض بدھ کے دن اور بدھ کی رات میں ہی ظاہر ہوتا ہے۔ (مستدرک حاکم ابن السنی ابو نعیم عن ابن عمرو (رض))

28111

28111- "الحجامة تنفع من كل داء ألا فاحتجموا". "فر" عن أبي هريرة.
28111 ۔۔۔ حجامت (کے ذریعہ فاسد خون کا اخراج) ہر بیماری میں نافع ہے تنبیہ (پکڑو) پس حجامت کرواؤ۔ (مسند فردوس للدیلمی عن ابو ہریرہ (رض) ، ضیعف الجامع 2755)

28112

28112- "الحجامة يوم الأحد شفاء". "فر" عن جابر بن عبد الملك ابن حبيب في الطب النبوي - عن عبد الكريم الحضرمي معضلا.
28112 ۔۔۔ اتوار کے دن حجامت شفاء ہے ، (مسند فردوس ، ضعیف الجامع 2659)

28113

28113- "الحجامة تكره في أول الهلال، ولا يرجى نفعها حتى ينقص الهلال". ابن حبيب - عن عبد الكريم معضلا.
28113 ۔۔۔ چاند کے مہینہ کی ابتدا میں حجامت کا علاج ناپسندیدہ ہے اس کے نفع کی امید اس وقت تک نہیں جب تک کہ چاند گھٹنے نہ لگے ۔ (ابن حبیب عن عبدالکریم ، ضعیف الجامع 2755)

28114

28114- "من احتجم يوم الثلاثاء لسبع عشرة من الشهر كان دواء الداء سنة. "طب، هق" عن معقل بن يسار.
28114 ۔۔۔ جس نے مہینہ کی سترہ تاریخ کے منگل کو حجامت کی تو یہ سال بھر کی بیماریوں کا علاج ہوگا ۔ یعنی جب کبھی سترہ کو منگل کا دن پڑجائے ۔ (طبرانی کبیر سنن کبری للبیہقی عن معقل بن یسار (رض) ، ذخیرہ الحفاظ 5085)

28115

28115- " من احتجم لسبع عشرة من الشهر وتسع عشرة وإحدى وعشرين كان له شفاء من كل داء". "د، ك" عن أبي هريرة.
28115 ۔۔۔ جس نے مہینہ کی سترہ انیس اور اکیس تاریخ میں حجامت والا علاج کروایا تو یہ ہر بیماری سے شفایاب ہونے کا ذریعہ ہوگا ۔ (ابوداؤد مستدرک حاکم ، عن ابو ہریرہ (رض))

28116

28116- "من احتجم يوم الأربعاء أو يوم السبت فرأى في جسده وضحا فلا يلومن إلا نفسه". "ك، هق" عن أبي هريرة.
28116 ۔۔۔ جس نے بدھ کے دن یا ہفتہ (سینچر) کے دن حجامت کروائی پھر اس نے اپنے جسم پر سفید داغ دیکھے تو وہ اپنے علاوہ ہرگز کسی اور کو ملامت نہ کرے ۔ (مستدرک حاکم بیہقی فی السنن ، عن ابو ہریرہ (رض) ، ضعیف الجامع 6376، الضعیفہ 1567)

28117

28117- "من احتجم في يوم الخميس فمرض فيه مات فيه". ابن عساكر - عن ابن عباس.
28117 ۔۔۔ جس نے جمعرات کی دن حجامت کروائی اور بیمار ہوگیا تو وہ اس میں مرجائے گا ۔ (ابن عساکر ، عن ابن عباس (رض))

28118

28118- "أخبرني جبريل أن الحجم أنفع ما تداوى به الناس". "ك" عن أبي هريرة.
28118 ۔۔۔ جبرائیل (علیہ السلام) نے مجھ کو بتایا کہ سینگیاں لگوانا ان تمام معالجات میں زیادہ نافع ہے جو لوگ کرتے ہیں۔ (مستددرک حاکم ، عن ابو ہریرہ (رض))

28119

28119- "استعينوا على شدة الحر بالحجامة فإن الدم ربما يتبيغ بالرجل فيقتله". "ك" في تاريخه - عن ابن عباس.
28119 ۔۔۔ گرمی کی شدت کے مقابلہ کے لیے حجامت کے ذریعہ مدد حاصل کر اس لیے کہ بعض اوقات آدمی میں خون کا دوران زیادہ ہوجاتا ہے اور اس کو ہلاک کردیتا ہے۔ (حاکم فی التاریخ ، عن ابن عباس (رض))

28120

28120- "إن أفضل ما تداويتم به الحجامة والقسط البحري فلا تعذبوا صبيانكم بالغمز" م" عن أنس.
28120 ۔۔۔ تمہاری دواؤں میں زیادہ بہتر حجامت ہے اور قسط بحری ہے بس مسل کر اور دبا کر اپنے بچوں کو تکلیف نہ پہنچاؤ۔ (مسلم عن انس (رض))

28121

28121- "إن خير ما تحتجمون فيه يوم سبع عشرة ويوم تسع عشرة ويوم إحدى وعشرين". "ت"3 عن ابن عباس.
28121 ۔۔۔ بیشک وہ سب سے بہتر دن جس میں تم حجامت والا علاج کرو سترہ انیس اور اکیس کا دن ہے۔ (ترمذی ، عن ابن عباس (رض)، ضعیف الترمذی 355)

28122

28122- "إن في الجمعة ساعة لا يحتجم فيها محتجم إلا عرض له داء لا يشفى منه". "عق" عن ابن عمر.
28122 ۔۔۔ بالیقین جمعہ کے دن میں ایک ساعت ایسی ہے کہ اس میں جو کوئی حجامت کرے گا تو اس کو ایسی بیماری لاحق ہوجائے گی جس سے وہ شفایاب نہیں ہوگا ، (عقیلی عن ابن عمرو (رض) ، ضعیف 1889 الجامع ، الضعیفۃ 1711)

28123

28123- "إن كان في شيء مما تداوون به خير فالحجامة". "حم، د، هـ، ك" عن أبي هريرة.
28123 ۔۔۔ جن چیزوں سے تم علاج کرتے ہو اگر ان میں سے کسی میں خیر ہے تو وہ حجامت ہے۔ (مسند احمد ، ابوداؤد ، ابن ماجہ ، مستدرک ، عن ابو ہریرہ (رض))

28124

28124- "قطع العرق مسقمة والحجامة خير منه". "فر" عبد الله بن جراد.
28124 ۔۔۔ رگ کا کاٹنا دکھ کر باعث ہے اور حجامت (نشتر لگا کر فاسد خون کا اخراج) اس سے بہتر ہے۔ (مسند فردوس ، عبداللہ ابن جراد ، ذخیرہ الحفاظ)

28125

28125- "ما مررت ليلة أسري بي على ملأ من الملائكة إلا كلهم يقول لي: عليك يا محمد بالحجامة". "ت،5 "هـ" عن ابن عباس.
25 281 ۔۔۔ جس شب مجھے (مسجد حرام سے مسجد اقصی تک لے جایا گیا (اور معراج ہوئی) اس شب میں ملائکہ کی جس کی جماعت کے پاس سے بھی میں گذرا وہ یہ کہتی گئی کہ محمد ! حجامت کو لازم کرلو ۔ (ترمذی ابن ماجہ ، عن ابن عباس (رض))

28126

28126- "احتجموا لخمس عشرة أو سبع عشرة أو تسع عشرة أو إحدى وعشرين لا يتبيغ بكم الدم فيقتلكم". البزار وأبو نعيم في الطب - عن ابن عباس.
28126 ۔۔۔ حجامت کرو پندرہ تاریخ کو یا سترہ کو یا انیس کو یا اکیس کو دوران خون تم میں زیادہ ہو کر کہیں تمہیں ہلاک نہ کر ڈالے ۔ (بزار ، ابو نعیم ، عن ابن عباس (رض))

28127

28127- "إذا اشتد الحر فاستعينوا بالحجامة لا يتبيغ الدم بأحدكم فيقتله". "ك" عن أنس.
28127 ۔۔۔ جب گرمی سخت ہو تو عمل حجامت سے مدد لو ایسا نہ ہو کہ خون تم میں سے کسی پر غالب ہو کر اسے ہلاک کر ڈالے ۔ (مستدرک حاکم ، عن انس (رض))

28128

28128- "الحجامة في الرأس شفاء عن سبع إذا ما نوى صاحبها من الجنون والصداع والجذام والبرص والنعاس ووجع الضرس وظلمة يجدها في عينيه". "طب" وأبو نعيم - عن ابن عباس.
28128 ۔۔۔ سر میں حجامت کرو سات بیماریوں کا علاج ہے جب کہ حجامت کروانے والا ان کی نیت کرے ، جنون ، سے درد سر سے ، جذام سے سفید داغوں اونگھ سے داڑھ کے درد سے اور اس اندھیرے سے جس کو آدمی اپنی آنکھوں کے سامنے پاتا ہے۔ (طبرانی کبیر ابو نعیم ، عن ابن عباس (رض))

28129

28129- "إن الحجامة في الرأس دواء من كل داء الجنون والجذام والعشاء والبرص والصداع". "طب" عن أم سلمة.
28129 ۔۔۔ بیشک حجامت سر میں ہر بیماری کا علاج ہے جنون کا جذام کا ، اور رات میں نظر نہ آنے کا ، کوڑھ کا اور درد سر کا ۔ (طبرانی کبیر عن ام سلمہ (رض))

28130

28130- "إن في الجمعة ساعة لا يحتجم فيها أحد إلا مات". "ع" عن الحسين بن علي.
28130 ۔۔۔ بیشک جمعہ کے دن میں ایک ساعت ایسی ہے کہ اس میں جو کوئی بھی حجامت کروائے گا ہلاک ہوجائے گا ۔ (ابو یعلی عن حسین بن علی (رض))

28131

28131- "إن في الحجم شفاء". "م" عن جابر.
28131 ۔۔۔ بیشک حجامت میں شفا ہ ۔ (مسلم عن جابر (رض))

28132

28132- "إن يوم الثلاثاء يوم الدم وفيه ساعة لا يرقأ" 2 "د" عن أبي بكرة.
28132 ۔۔۔ بیشک سہ شنبہ (منگل) کا دن خون کا دن ہے اور اس میں ایک ساعت ایسی ہے جس میں خون (جاری ہونے کے بعد رکتا نہیں ہے) ۔ (ابوداؤد عن ابی بکرۃ (رض) ، ضعیف الجامع ، 4030 الکشف الالہی 97)

28133

28133- "عليكم بالحجامة في جوزة القمحدوة فإنه دواء من اثنين وسبعين داء وخمسة أدواء من الجنون والجذام والبرص ووجع الأضراس ". "طب" وابن السني وأبو نعيم - عن صهيب.
28133 ۔۔۔ گدی کے گڑھے (جو سر کے پیچھے حصہ کے آخر میں ہوتا ہے) میں حجامت لازم پکڑو پس وہ بیشک بہتر بیماریوں سے شفا ہے اور ان پانچ سے جنوں ، جذام ، برص ، ڈاڑھوں کا درد ، (طبرانی کبیر ابن السنی ابو نعیم عن صھیب (رض))

28134

28134- "خير الدواء الحجامة والفصاد " أبو نعيم في الطب - عن علي.
28134 ۔۔۔ بہترین دوا حجامت اور فصد کھولنا ہے۔ (ابو نعیم فی الطب عن علی (رض))

28135

28135- خير ما تداويتم به الحجامة. "حم، طب، ك" عن سمرة.
28135 ۔۔۔ وہ بہترین چیز جس سے تم دوا کرو حجامت ہے۔ (مسند احمد طبرانی کبیر مستدرک حاکم عن سمرۃ (رض))

28136

28136- في الحجم شفاء. سمويه والضياء - عن عبد الله بن سرجس.
28136 ۔۔۔ حجامت میں شفا ہے۔ سمویہ والضیاء عن عبداللہ بن سرج (رض)) 1 ۔ حجامت کسی سینگ یا سینگ نما نشتر سے ہوتی ہے جیسے جونک لگائی جاتی ہے اور فصد رگ میں کٹ لگا کر اخراج خون کو لیے بولا جاتا ہے۔ 2 ۔ یہ حصہ جو ترجمہ صفحہ نمبر 14 کا ہے کا اجرت کے بغیر ہے اس لیے کہ مسجد میں بیٹھ کر ترجمہ کیا گیا ہے۔

28137

28137- "ما مررت ليلة أسري بي بملأ من الملائكة إلا قالوا: يا محمد بشر أمتك بالحجامة". "هـ" عن أنس؛ "ت" عن ابن مسعود مر برقم "28125".
28137 ۔۔۔ جس رات مجھ کو معراج کا سفر کرایا گیا اس رات میں جس جماعت ملائکہ پر بھی میں گذرا انھوں نے یہی کہا اے محمد ! اپنی امت کو حجامت کے علاج (کی افادیت) کی خوشخبری سنا۔ (ابن ماجہ عن ابن عمرو (رض) ، ترمذی ، عن ابن مسعود (رض))

28138

28138- "نعم العبد الحجام يذهب بالدم ويخف الصلب وتجلو عن البصر". "ت، هـ، ك" عن ابن عباس.
28138 ۔۔۔ کیا خوب بندہ ہے جو حجامت کرتا ہے کہ خون کو لیجاتا ہے اور کھ کو ہلکا کرتا ہے اور نگاہ کو روشن کرتا ہے۔ (ترمذی ابن ماجہ مستدرک ، عن ابن عباس (رض) ، ضعیف ابن ماجہ 762 الضعیہ 36)

28139

28139- "ليلة أسري بي ما مررت على ملأ من الملائكة إلا أمروني بالحجامة". "طب" عن ابن عباس.
28139 ۔۔۔ جس شب مجھے معراج کرائی گئی ہیں جس جماعت ملائکہ کے پاس سے گذرا اس نے مجھے حجامت کا مشورہ دیا ۔ (طبرانی ، عن ابن عباس (رض))

28140

28140- "خير يوم تحتجمون فيه سبع عشرة وتسع عشرة وإحدى وعشرين وما مررت بملأ من الملائكة ليلة أسري بي إلا قالوا: عليك بالحجامة يا محمد". "حم، ك" عن ابن عباس.
28140 ۔۔۔ وہ بہترین دن جس میں تم حجامت کرو سترہ انیس اور اکیس 21 تاریخ کا دن ہے اور میں اس رات جب مجھے معراج کرائی گئی جس جماعت ملائکہ کے پاس سے گذرا انھوں نے کہا اے محمد ! جماعت کو لازم کرلو ۔ (مسند احمدمستدرک حاکم ، عن ابن عباس (رض)، المتناھیۃ 1768)

28141

28141- "إذا اشتهى مريض أحدكم شيئا فليطعمه". "هـ" عن ابن عباس.
28141 ۔۔۔ جب تم میں سے کسی کا مریض کسی شے (کے کھانے) کی خواہش ظاہر کرے تو چاہیے کہ اس کو وہ چیز کھلا دے ۔ (ابن ماجہ ، عن ابن عباس (رض) ، ضعیف الجامع 373)

28142

28142- "إن جبريل أخبرني أن الحجامة أنفع ما تداوى به الناس". الخطيب - عن أبي هريرة.
28142 ۔۔۔ بیشک جبرائیل (علیہ السلام) نے مجھے خبر دی کہ حجامت ان تمام اشیاء میں بہتر ہے جن کے ساتھ لوگوں نے علاج کیا ۔ (رواہ الخطیب ، عن ابو ہریرہ (رض))

28143

28143- "إن في الحجم شفاء". "م" عن جابر مر برقم "28131".
28143 ۔۔۔ بیشک حجامت میں شفا ہے۔ (مسلم ، عن جابر (رض))

28144

28144- "من قرأ آية الكرسي عند حجامة كانت منفعتها منفعة حجامتين". ابن السني والديلمي - عن علي.
28144 ۔۔۔ جس نے حجامت کے وقت آیۃ الکرسی پڑھی اس کو دہری حجامت کا فائدہ ہوگا ۔ (ابن السنی والدیلمی عن علی (رض) 9

28145

28145- "إن كان في شيء مما تداوون به خير فالحجامة". "حم، د، هـ، ك" عن أبي هريرة مر برقم "28123".
28145 ۔۔۔ اگر ان چیزوں میں سے کسی میں جن سے تم علاج کرتے ہو خیر ہے تو وہ حجامت ہے۔ (مسند احمد ، ابو داؤد ، ابن ماجہ ، حاکم ، عن ابو ہریرہ (رض))

28146

28146- "نعم الدواء الحجامة تذهب الدم وتجلو البصر وتخف الصلب". "ك" عن ابن عباس.
28146 ۔۔۔ کیا خوب دوا ہے حجامت کہ (فاسد) خون کو دور کرتی ہے نگاہ کو تیز کرتی ہے اور کمر کو ہلکا کرتی ہے۔ (مستدرک حاکم ، عن عن ابن عباس (رض))

28147

28147- "نعم العادة القائلة ونعم العادة الحجامة". الديلمي عن أنس.
28147 ۔۔۔ کیا ہی خوب عادت دوپر کو سونا (آرام کرنا اگرچہ سوئے بغیر ہو) اور کیا ہی خوب معمول ہے حجامت کروانا ۔ (دیلمی ، عن انس (رض))

28148

28148- "ما مررت ليلة أسري بي بملأ من الملائكة إلا كلهم يقول لي: عليك يا محمد بالحجامة". "ت: حسن غريب، "هـ" عن ابن عباس مر برقم "28125".
28148 ۔۔۔ جس رات مجھے معراج کرائی گئی میں فرشتوں کی جس جماعت کے پاس سے بھی گذراتا تو وہ مجھے کہتی اے محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) حجامت کو لازم کرلو ۔ (ترمذی ابن ماجہ ، عن ابن عباس (رض))

28149

28149- "يا ابن حابس إن فيها شفاء من وجع الرأس والأضراس والنعاس والبرص والجنون". ابن سعد - عن بكر الأشج قال بلغني أن الأقرع بن حابس دخل على النبي صلى الله عليه وسلم وهو يحتجم في القمحدوة فقال: لم احتجمت في وسط رأسك قال - فذكره.
28149 ۔۔۔ اے ابن حابس ! بیشک اس میں شفا ہے سر اور داڑھ کے درد سے اور اونگھ سے اور برص اور جنون سے روایت کیا اس کو ابن سعد نے بکر اشج سے یہ یعنی بکراشج کہتے ہیں کہ مجھ کو خبر پہنچی کہ اقرع بن حابس نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس حاضر ہوئے ایسے وقت میں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سر کے آخری حصہ میں حجامت کروا رہے تھے انھوں نے پوچھا کہ آپ نے وسط سر میں حجامت کس لیے کروائی پس یہ گزشتہ روایت ذکر کی ہے۔ (ابن سعد عن بک الاشج) شاید اس سے مراد غشی ہے یا دماغی تھکن جو باعث ہوتی ہے کثرت نوم کی۔ واللہ اعلم ۔

28150

28150- "الحجامة التي في وسط الرأس من الجنون والجذام والنعاس والأضراس". "ك" عن أبي سعيد.
28150 ۔۔۔ درمیان سر میں عمل حجامت پاگل پن جذام، اونگھ اور داڑھ (کے درد) کی وجہ سے ہوتا ہے۔ (مستدرک حاکم عن ابی سعید الخدری (رض))

28151

28151- "الحجمة التي وسط الرأس من الجنون والجذام والنعاس والأضراس وكان يسميها منقذة". "ك" وتعقب - عن أبي سعيد.
28151 ۔۔۔ وہ حجامت جو درمیان سر میں ہو وہ جنون جذام اونگھ اور ڈاڑھ (کی تکلیف) کی خاطر ہوتی ہے اور آپ اس کا نام منقذہ رکھتے تھے (بچاؤ کرنے والی بچانے والی) ۔ (مستدرک حاکم عن ابی سعید (رض)) اس روایت پر علامہ ذھبی کا کلام ہے۔

28152

28152- "الحجامة في نقرة الرأس تورث النسيان، فتجنبوا ذلك وأكثروا من قول لا إله إلا الله والاستغفار فإنهما أمان في الدنيا من الذل وفي الآخرة جنة من النار". الديلمي - عن أنس.
28152 ۔۔۔ سر کے گڑھے میں حجامت نسیان (بھول) کو پیدا کرتی ہے پس تم اس سے بچو۔ اور ” لاالہ الا اللہ “ کی اور استغفار کی کثرت کرو پس یہ دونوں دنیا میں ذلت سے بچاؤ ہیں اور آخرت میں آتش دوزخ سے ڈھال ہیں۔ (دیلمی ، عن انس (رض))

28153

28153- "الحجامة على الريق دواء وعلى الشبع داء وفي سبع عشرة من الشهر شفاء ويوم الثلاثاء صحة البدن، ولقد أوصاني جبريل بالحجم حتى ظننت أنه لا بد منه". الديلمي - عن أنس.
28153 ۔۔۔ نہار منہ حجامت علاج ہے اور پیٹ بھرے پر بیماری ہے اور مہینہ کی سترہ کو شفا ہے اور سہ شنبہ کو بدن کی تندرستی ہے اور حضرت جبرائیل (علیہ السلام) نے مجھ کو اس کی وصیت کی حتی کہ مجھے گمان ہوا کہ یہ بہت ہی ضروری ہے۔ (دیلمی ، عن انس (رض))

28154

28154- "الحجامة يوم الأحد شفاء. الديلمي" - عن جابر.
28154 ۔۔۔ یک شنبہ کے دن حجامت شفا ہے۔ (دیلمی ، عن جابر (رض))

28155

28155- "من احتجم يوم الثلاثاء لسبع عشرة خلت من الشهر أخرج الله منه داء سنة". "حب" في الضعفاء، "ق" عن أنس.
28155 ۔۔۔ جس نے سہ شنبہ کو بتاریخ ہفدہ ماہ قمری حجامت کی (یعنی کروائی) اللہ تبارک وتعالیٰ اس سے سال بھر کی بیماری دور کرے گا ۔ (ابن حبان فی الضعفاء بیہقی فی السنن ، عن انس (رض))

28156

28156- "من وافق حجامته يوم الثلاثاء لسبع عشرة مضت من الشهر كان كدواء سنة". الرافعي - عن ابن شهاب.
28156 ۔۔۔ جس کی حجامت مہینہ کی سترہ تاریخ کے منگل (سہ شنبہ) کے دن پڑگئی تو وہ ایک سال کے علاج کے برابر ہوگی ۔ (رافعی عن ابن شھاب)

28157

28157- "من وافق حجامته يوم الثلاثاء لسبع عشرة مضت من الشهر فلا يجاوزها حتى يحتجم". "حب" في الضعفاء، "طب" عن ابن عباس، وأورده ابن الجوزي في الموضوعات.
28157 ۔۔۔ جس کو مہینہ کی سترہ تاریخ کے منگل کو حجامت کا اتفاق ہوگیا تو وہ اس دن کے موقع کو بغیر حجامت کرائے نہ نکلنے دے ۔ (ابن حبان فی الضعفاء طبرانی کبیر ، عن ابن عباس (رض)) ابن جوزی نے اس کو موضوعات میں رکھا ہے۔ جمعرات کو حجامت کی ممانعت :

28158

28158- "لا تحتجموا يوم الخميس فمن احتجم يوم الخميس فناله مكروه فلا يلومن إلا نفسه". الشيرازي في الألقاب وابن النجار - عن ابن عباس.
28158 ۔۔۔ پنج شنبہ کو حجامت نہ کراؤ پس جس شخص نے پنج شنبہ (جمعرات) کے دن حجامت کرائی پھر اس کو کوئی ناگواری (تکلیف) پیش آئی تو وہ خود کو ہی ملامت کرے ۔ (شیرازی ابن النجار ، عن ابن عباس (رض))

28159

28159- "لا تحتجموا يوم الخميس فإنه من يحتجم فيه فيناله مكروه فلا يلومن إلا نفسه". الشيرازي في الألقاب والخطيب والديلمي وابن عساكر - عن ابن عباس.
28159 ۔۔۔ پنج شنبہ کے دن حجامت نہ کرواؤ پس جو شخص اس دن حجامت کرائے اور اس کو کوئی تکلیف پیش آئے تو وہ اپنے علاوہ کسی کو ہرگز ملامت نہ کرے ۔ (شیرازی خطیب ، دیلمی ابن عساکر ، عن ابن عباس (رض))

28160

28160- "إن في الجمعة ساعة لا يحتجم فيها أحد إلا مات". "ع" عن السيد الحسين وضعفه.
28160 ۔۔۔ بیشک جمعہ کے روز میں ایک ایسی ساعت ہے کہ اس میں جو بھی حجامت کرے گا ہلاک ہوگا ۔ (ابویعلی عن السید الحسین) ابو یعلی نے اس کو ضعیف قرار دیا ہے۔

28161

28161- "ادفنه لا يبحث عنه كلب". ابن سعد1 - عن هارون بن رئاب" أن رسول الله صلى الله عليه وسلم احتجم - قال فذكره.
28161 ۔۔۔ اس کو دفن کر دے کتا اس کو ڈھونڈ نہ لے (یا) اس کو زمین میں سے باہر نہ نکال دے) (روایت کیا اس کو ابن سعد نے ہارون بن رتاب سے) وہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حجامت کروائی ۔ اس کے بعد اوپر والا ارشاد بیان کیا ۔ (ابن سعد فی الطبقات)

28162

28162- "إن خير ما تداويتم به اللدود1 والسعوط والحجامة والمشي، وخير ما اكتحلتم به الإثمد فإنه يجلو البصر وينبت الشعر". "ت" ك" عن ابن عباس.
28162 ۔۔۔ بیشک ان چیزوں میں سے بہتر جن سے تم دوا کرو لدود اور سعوط ہے (لدود وہ دوا ہے جو منہ کے ایک کنارے سے ڈالی جائے (بانجھ میں) سعوط وہ دوا ہے جو ناک میں چڑھائی جائے اور پیدل چلنا ہے اور حجامت ہے اور وہ بہترین شے جس کو تم سرمہ بناؤ اثمد ہے پس بیشک وہ نظر کو تیز کرتا ہے اور بال اگاتا ہے۔ (ترمذی مستدرک ، عن ابن عباس (رض)، ضعیف الجامع 1855)

28163

28163- "الإثمد يجلو البصر وينبت الشعر". "تخ" عن معبد بن هوذة.
28163 ۔۔۔ اثمد نظر کو تیز کرتا ہے اور بال کو اگاتا ہے۔ (تاریخ بخاری عن معبد بن ھوذہ)

28164

28164- "خير الدواء اللدود والسعوط والمشي والحجامة والعلق". أبو نعيم - عن الشعبي مرسلا.
28164 ۔۔۔ بہترین دوا ، لدود وسعوط ہے اور پیدل چلنا اور حجامت کروانا اور جونک لگوانا ہے۔ (ابونعیم عن الشعبی) یہ روایت مرسل ہے۔

28165

28165- "خير ما تداويتم به اللدود والسعوط والحجامة والمشي". "ت" وابن السني وأبو نعيم في الطب - عن ابن مسعود.
28165 ۔۔۔ وہ بہترین دوا جو تم برتولد ودوسعوط ہے اور پیدل چلنا اور حجامت کروانا ہے۔ (ترمذی ابن السنی ابو نعیم ، عن ابن مسعود (رض))

28166

28166- "عليكن بهذا العود الهندي فإن فيه سبعة أشفية يسعط من العذرة ويلد من ذات الجنب". "خ" عن أم قيس
28166 ۔۔۔ اس عودھندی کو اپنے اوپر لازم کرلو پس بیشک اس میں سات علاج ہیں گلوں کی دھکن میں ناک سے چڑھائی جاتی ہے اور نمونیہ میں ایک بانچھ (کنارفم) میں دی جاتی ہے۔ (بخاری عن ام قیس (رض)) 1 ۔ یہ ترجمہ ہے عذرہ کا جس کا مفہوم یہ ہے کہ وہ حلق میں خون آنے یا خون رک جانے کی وجہ سے شدت کرتی ہے یہ بھی کہا گیا ہے کہ حلق کے آخر میں جہاں ناک اور حلق کے راستے ملتے ہیں وہاں پیدا ہونے والے ورم سے اس کی ابتدا ہوتی ہے پہلے اس کے علاج کے لیے عورتیں کسی رسی کو خوب بٹ کر ناک میں داخل کرتی تھیں جب وہ مقام تکلیف پر ٹکراتا تھا تو سیاہ خون نکل آتا اس سے بچوں کو بہت تکلیف ہوتی ہے۔

28167

28167- "خير الدواء السعوط واللدود، والحجامة والمشي والعلق". "ق" عن الشعبي مرسلا.
28167 ۔۔۔ بہترین دوا سعوط ولدود ہے اور حجامت ہے اور پیدل چلنا اور جونک لگوانا ۔ (بیہقی عن الشعبی) روایت مرسل ہے۔

28168

28168- "ما طلب الدواء بشيء أفضل من شربة عسل". أبو نعيم في الطب - عن عائشة.
28168 ۔۔۔ شہد ایک گھونٹ کی نسبت بہتر علاج کسی بھی چیز میں نہیں تجربہ کیا گیا ۔ (ابونعیم فی الطب عن عائشۃ صدیقۃ (رض) ، ضعیف الجامع 5095)

28169

28169- "من لعق العسل ثلاث غدوات كل شهر لم يصبه عظيم من البلاء". "هـ" عن أبي هريرة.
28169 ۔۔۔ جس نے ہر ماہ تین دن بوقت صبح شہد چاٹا اس کو کوئی بڑی تکلیف لاحق نہ ہوگی ۔ (ابن ماجہ ، عن ابو ہریرہ (رض))

28170

28170- "اسقه عسلا صدق الله وكذب بطن أخيك". "حم، خ، م ت" عن أبي سعيد.
28170 ۔۔۔ اس کو شہد پلا، اللہ نے سچ فرمایا اور تیرے بھائی کا پیٹ جھوٹا ثابت ہوا ۔ (مسند احمد بخاری ، مسلم، ترمذی عن ابی سعید (رض))

28171

28171- "الشفاء في شربة عسل وشرطة محجم وكية نار وأنهى أمتي عن الكي". "خ هـ" عن ابن عباس.
28171 ۔۔۔ شفاشہد کے گھونٹ میں اور حجامت کرنے والے کے نشتر چبھونے میں اور آگ کے داغ میں ہے اور میں اپنی امت کو داغ سے روکتا ہوں ۔ (بخاری ابن ماجہ ، عن ابن عباس (رض))

28172

28172- "إن كان في شيء من أدويتكم خير ففي شرطة محجم أو شربة من عسل أو لدغة بنار توافق داء وما أحب أن أكتوي". "حم، ق" عن جابر
28172 ۔۔۔ اگر تمہاری دواؤں میں سے کسی میں خیر ہے تو حجامت والے کے نشتر میں یا شہد کے گھونٹ میں یا آگ کے تیز داغ میں ہے جو تکلیف کی جگہ میں لگے اور میں پسند نہیں کرتا اس کو کہ داغ لگواؤں ۔ (مسند احمد ، بیہقی ، عن جابر (رض))

28173

28173- "ثلاث إن كان في شيء شفاء فشرطة محجم أو شربة عسل أو كية تصيب الماء وأنا أكره الكي ولا أحبه". "حم" عن عقبة بن عامر.
28173 ۔۔۔ اگر کسی چیز میں شفا ہے تو وہ تین ہیں حجامت والے کا نشتر ہے یا شہد کا گھونٹ ہے یا آگ کا وہ داغ ہے جو پانی سے لگ کر ہو اور اس کو میں پسند نہیں کرتا ۔ (مسند احمد ، عن عقبہ بن عامر (رض) ، ضعیف الجامع 2521)

28174

28174- "إن الخاصرة عرق الكلية إذا تحرك أذى صاحبها فداوها بالماء المحرق والعسل. "د، ك" عن عائشة.
28174 ۔۔۔ بیشک کوکھ (پہلو کو لھے سے شروع ہو کر پسلیوں کے نیچے تک) گردہ کی زنگ (یانس) (کا مقام) ہے، جب اس میں حرکت آتی ہے تو وہ اپنے مبتلا کو تکلیف پہنچاتی ہے پس (جب ایسا ہو تو) اس کا علاج کر تو گرم پانی اور شہد سے۔ (ابوداؤد مستدرک حاکم ، عن عائشۃ صدیقۃ (رض)) اس روایت کے بار ہمیں ذھبی ہے میزان میں منکر ہونے کا اشارہ دیا ہے۔ (ضعیف الجامع 1737 المتناھیہ 7173)

28175

28175- "الخاصرة عرق الكلية إذا تحرك أذى صاحبها فداوها بالماء المحرق والعسل". الحارث وأبو نعيم في الطب - عن عائشة.
28175 ۔۔۔ البتہ کوکھ گردہ کی نس (کا مقام) ہے جب اس کو حرکت ہوتی ہے تو وہ اپنے مبتلا کو تکلیف سے دوچار کرتی ہے پس اس کا علاج کر گرم پانی اور شہد سے ۔ (رواہ الحارث ، ابو نعیم فی الطب ، عن عائشۃ صدیقۃ (رض))

28176

28176- "درهم حلال يشترى به عسلا ويشرب بماء المطر شفاء من كل داء". "فر" عن أنس.
28176 ۔۔۔ وہ حلال درھم جس سے کوئی شہد خریدے اور آب باداں میں اس کا مشروب بنا کر نوش کرے ہر مرض سے شفا ہے۔ (مسند فردوس ، عن انس (رض)) الاکمال :

28177

28177- "إن يك في شيء مما تعالجون به شفاء ففي شرطة حجام أو شربة عسل أو لدغة نار تصيب الداء وما أحب أن أكتوي". "طب" عن عقبة بن عامر.
28177 ۔۔۔ اگر ان چیزوں میں جن کے ساتھ تم علاج کرتے ہو شفا ہے تو حجامت کرنے والے کے نشتر میں ہے یا شہد کے گھونٹ میں یا آگ کے تیز داغ میں ہے جو بیماری پر لگے اور میں داغ لگوانے کو پسند نہیں کرتا ۔ (طبرانی عن عقبۃ بن عامر (رض))

28178

28178- "إن كان في شيء شفاء فشرطة محجم أو شربة عسل أو كي يصيب الماء وأنا أكره الكي ولا أحبه". "طب" عن عقبة بن عامر.
28178 ۔۔۔ اگر کسی چیز میں شفا ہے تو وہ حجامت کرنے والے نشتر ہے یا شہد کا گھونٹ ہے یا داغ ہے جو پانی سے لگ کر ہو اور داغ کو مکروہ جانتا ہوں اور اس کو محبوب نہیں رکھتا ۔ (طبرانی عن عقبہ بن عامر (رض))

28179

28179- "اكووه إن شئتم وإن شئتم فارضفوه". "ك" عن ابن مسعود.
28179 ۔۔۔ داغ دو اس کو اگر چاہو اور اگر چاہو تو گرم پتھر سے تاپو ۔ (مستدرک عن ابن مسعود (رض))

28180

28180- "إذا وقع الذباب في إناء أحدكم فامقلوه2 فإن في أحد جناحيه داء وفي الآخر دواء". "حب" عن أبي سعيد
28180 ۔۔۔ جب تم میں سے کسی کے برتن میں مکھی گرجائے تو اس کو ڈبو دو پس اس کے ایک پر میں بیماری ہے اور دوسرے میں دوا ہے۔ (ابن حبان عن ابی سعید (رض))

28181

28181- "داووا مرضاكم بالصدقة. أبو الشيخ في الثواب" - عن أبي أمامة.
28181 ۔۔۔ اپنے بیماروں کا صدقہ سے علاج کرو ۔ (ابو شیخ عن ابی امامہ)

28182

28182- "داووا مرضاكم بالصدقة فإنها تدفع عنكم الأمراض والأعراض". "فر" عن ابن عمر
28182 ۔۔۔ اپنے مریضوں کا صدقہ سے علاج کرو پس بیشک صدقہ تم سے بیماریوں اور عوارضات کو دور کرتا ہے۔ (فردوس دیلمی عن ابن عمرو (رض) ، اسنی المطالب ضعیف الجامع 957) فیض القدیر میں بیہقی (رح) سے نقل کیا ہے کہ یہ حدیث اس سند کے حوالہ سے منکر ہے۔

28183

28183- "داووا مرضاكم بالصدقة وحصنوا أموالكم بالزكاة فإنها تدفع عنكم الأعراض والأمراض". الديلمي - عن ابن عمر.
28183 ۔۔۔ اپنے مریضوں کا صدقہ سے علاج کرو اور اپنے اموال کو زکوۃ کے ذریعہ محفوظ کرو ۔

28184

28184- "ما عولج مريض بأفضل من الصدقة". الديلمي - عن أنس.
28184 ۔۔۔ کسی مریض کا علاج صدقہ سے بہتر دوا سے نہیں کیا گیا ۔ (دیلمی عن عمر (رض) ، الشذرۃ 364، کشف الخفاء 1148، دیلمی ، عن انس (رض))

28185

28185- "أمثل ما تداويتم به الحجامة والقسط البحري". مالك، "حم، ق، ت، ن" عن أنس.
28185 ۔۔۔ وہ بہترین چیز جس سے علاج کرو حجامت اور قسط بحری ہے۔ (امام مالک ، مسند احمد ، بخاری ، مسلم ترمذی نسائی عن انس (رض))

28186

28186- "خير ما تداويتم به الحجامة والقسط البحري ولا تعذبوا صبيانكم بالغمز من العذرة". "حم، ن" عن أنس.
28186 ۔۔۔ وہ پسندیدہ شے جس سے تم علاج کرو حجامت اور قسط بحری ہے اور اپنے بچوں کو گلے کی دکھن کی وجہ سے (بطور علاج) مسل کر تکلیف نہ پہنچاؤ ۔ (مسند احمد نسائی ، عن انس (رض))

28187

28187- "تداووا من الجنب بالقسط البحري والزيت". "حم، ك" عن زيد بن أرقم.
28187 ۔۔۔ پہلو (کی تکلیف) کا علاج قسط بحری سے کرو اور زیتون سے ۔ (مسند احمد ، مستدرک حاکم عن زید بن ارقم (رض))

28188

28188- "لا تعذبوا صبيانكم بالغمز وعليكم بالقسط". "خ" عن أنس.
28188 ۔۔۔ اپنے بچوں کو دبا کر تکلیف نہ ود اور قسط کو لازم کرو ، (بخاری ، عن انس (رض))

28189

28189- "تحرقوا حلوق أولادكم خذي قسطا هنديا وورسا فأسعطيه إياه". "ك" عن جابر.
28189 ۔۔۔ تم اپنے بچوں کے گلے جلا لو گے (یعنی اگر اپنے طریقہ سے علاج کرتے رہے تو پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس خاتون کو جس سے آپ مخاطب تھے ۔ فرمایا کہ) قسط ھندی لے اور ورس لے اور اس بچے کی ناک میں چڑھا۔ (مستدرک حاکم ، عن جابر (رض)) شاید اس سے ذات الجنب (نمونیا) مراد ہے۔ ورس ایک قسم کا پودا جو رنگائی کے کام میں لایا جاتا ہے ، ہلدی ہندوستانی زعفران ۔ ممکن ہے کہ یہاں ہلدی مراد ہو اس لیے کہ ہلدی اس قسم کے دیسی علاج میں آج بھی مستعمل ہے۔

28190

28190- "ويحكن يا معشر النساء لا تقتلن أولادكن، وأي امرأة يصيبها عذرة أو وجع برأسه فلتأخذ قسطا هنديا". "ك" عن جابر.
28190 ۔۔۔ اے عورتوں کی جماعت ! تمہارا ناس ہو اپنے بچوں کو نہ مارو جس عورت کو بھی گلے کی دکھن درپیش ہو یا اس کے سر میں درد ہو تو چاہیے کہ قسط ہندی لے ۔ (مستدرک حاکم ، عن جابر (رض))

28191

28191- "ويلكن لا تقتلن أولادكن أيما امرأة كان تأتيها العذرة أو وجع برأسه فلتأخذ قسطا هنديا فلتحكه بالماء ثم تسعطه إياه". الشاشي وأبو نعيم وأبو مسعود وابن الفرات الرازي في جزئه المشهور "ك، ص" عن جابر.
28191 ۔۔۔ (عورتوں سے فرمایا کہ) اپنے بچوں کو نہ مارو جس عورت کو بھی گلے کی دکھن پیش آئے یا اس (کے بچے) کے سر میں درد ہو تو چاہیے کہ قسط ھندی لے اور اس کو پانی کے ساتھ رگڑے پھر اس کی ناک میں چڑھائے ۔ (مستدرک حاکم سنن سعید بن منصور ، عن جابر (رض))

28192

28192- "لا تحرقن حلوق أولادكن عليكن بقسط هندي وورس فاسعطنه إياه". "ك" عن جابر.
28192 ۔۔۔ اپنے بچوں کے گلوں کو نہ جلاؤ (بلکہ) اپنے اوپر قسط ھندی کو لازم کرلو اور ورس کو پس اس دوا کو بچہ کی ناک میں چڑھاؤ (یہ بھی عورتوں سے فرمایا ۔ (مستدرک حاکم عن جابر (رض))

28193

28193- "علام تعذبن أولادكن إنما تكفي إحداكن أن تأخذ قسطا هنديا فتحكه بالماء سبع مرات ثم توجره إياه". "حم، ك" عن جابر قال دخل رسول الله صلى الله عليه وسلم على أم سلمة وعندها صبي ينبعث منخراه دما قال ما لهذا؟ قالوا به العذرة قال - فذكره.
28193 ۔۔۔ کس وجہ سے اپنے بچوں کو تکلیف دیتی ہو ؟ تم میں سے ہر کسی کو کافی ہے کہ قسط ہندی لے پھر اس کو پانی میں سات بار رگڑے پھر بچہ کے حلق میں پہنچائے (مسند احمد ، مستدرک حاکم عن جابر (رض)) اس روایت کی تفصیل یہ ہے کہ حضرت جابر (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ام سلمہ (رض) کے پاس تشریف لائے ان کے پاس ایک بچہ تھا جس کی ناک کے دونوں نتھنوں سے خون ابل رہا تھا آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ اس کو کیا ہوا گھر والوں نے کہا کہ اس کو گلے کی تکلیف ہے آپ فرمانے لگے (آگے اوپر والا ارشاد ذکر کیا)

28194

28194- "علام تدغرن أولادكن بهذا العلاق عليكن بهذا العود الهندي فإن فيه سبعة أشفية من سبعة أدواء منها ذات الجنب يسعط به من العذرة ويلد به من ذات الجنب". "حم، خ، م، د، حب" عن أم قيس بنت محصن قالت دخلت بابن لي على رسول الله صلى الله عليه وسلم وقد اعلقت عليه من العذرة قال - فذكره، وأخرجه عبد الرزاق إلى قوله منها ذات الجنب قال الزهري يسعط للعذرة ويلد من ذات الجنب وظاهره أن هذا القدر مدرج.
28194 ۔۔۔ کیوں اپنے بچوں کو (کپڑے کی) اس بتی سے نشتر لگائی ہو ؟ اپنے اوپر اس عود ھندی کو لازم کرلو بیشک اس میں سات بیماریوں کا علاج ہے جن میں سے ذات الجنب (نمونیہ) ہے گلے کی دکھن میں یہ ناک میں چڑھائی جاتی ہے اور ذات الجنب میں کنارہ فم (بانچھ) سے حلق میں پہنچائی جاتی ہے۔ (مسند احمد ، بخاری مسلم ابوداؤد ، ابن حبان ، عن ام قیس (رض) بنت محصن) روایہ حدیث یعنی ام قیس (رض) کہتی ہیں کہ میں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضر ہوئی اپنے ایک بیٹے کو لے کر اور میں نے گلے پھول جانے کی وجہ سے اس (کے متاثرہ حصہ) کو مسلا تھا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہ ارشاد فرمایا (جو ابھی گذرا) محدث عبدالرزاق نے اس حدیث کو منہا ذات الجنت (اور ان سات میں سے ذات الجنب (نمونیہ) ہے تک نقل کیا ہے زہری کہتے ہیں کہ (روایت کا ٹکڑ) ” یسعط للعذۃ ویلد من ذات الجنب “۔ (گلے کی دکھن میں ناک میں چڑھائی جاتی ہے اور نمونیہ میں کنارہ فہم سے حلق میں پہنچائی جاتی ہے) مدرج ہے یعنی روای کا اضافہ ہی منجملہ کلام رسول نہیں ۔ یا یہ ترجمہ کیا جائے ” اس کے دو نتھنے خون چھوڑ رہے تھے ۔ “ التمر۔۔۔ کھجور :

28195

28195- "أكل التمر أمان من القولنج". أبو نعيم في الطب - عن أبي هريرة.
28195 ۔۔۔ کھجور کھانا درد قولنج سے امان ہے (ذریعہ حفاظت ہے) ۔ ابو نعیم ، عن ابو ہریرہ (رض))

28196

28196- "خير تمراتكم البرني يذهب الداء ولا داء فيه". الروياني، "عد، هب" والضياء عن بريرة؛ "عق، طس" وابن السني وأبو نعيم في الطب، "ك"2 عن أنس؛ "طس ك" وأبو نعيم - عن أبي سعيد.
28196 ۔۔۔ تمہاری کھجوروں میں بہتر برنی ہے جو بیماری کو لے جاتی ہے اور خود اس میں کوئی بیماری نہیں ۔ (الرویانی ، ابن عدی ، البیہقی فی شعب الایمانضیاء عن بریرۃ (رض) عقیلی ، طبرانی فی الاوسط ابن السنی ابو نعیم فی الطب مستدرک حاکم عن انس (رض) ، طبرانی فی الاوسط مستدرک حاکم ابونعیم ، عن ابی سعید (رض) الالحفاظ 285 التعقبات 31) 1 ۔ مستدرک حاکم کی تلخیص میں علامہ ذھبی (رح) نے اس حدیث کو منکر بتایا ہے۔

28197

28197- "كلوا التمر على الريق فإنه يقتل الدود". أبو بكر في الغيلانيات، "فر" عن ابن عباس.
28197 ۔۔۔ کھجوریں نہار منہ کھاؤ پس بیشک یہ پیٹ کے کیڑوں کے لیے قاتل ہے۔ (ابوبکر فی الغیلانیات ، فردوس للدیلمی ، عن ابن عباس (رض) ، الاسرار المرفوعۃ 19 اسنی المطالب 1106)

28198

28198- "كلوا البلح1 بالتمر، كلوا الخلق بالجديد فإن الشيطان إذا رآه غضب وقال: عاش ابن آدم حتى أكل الخلق بالجديد". "ت، هـ ك" عن عائشة
28198 ۔۔۔ کچی کھجور کو تیار کھجور کے ساتھ ملا کر کھا (اور) بالی کو تازہ کے ساتھ کھاؤ اس لیے کہ شیطان جب اس کو دیکھتا ہے تو غصہ (افسوس) کرتا ہے اور کہتا ہے کہ ابن آدم زندہ ہے حتی کہ باسی کو تازہ کے ساتھ ملا کر کھا رہا ہے۔ (ترمذی ابن ماجہ ، مستدرک حاکم عن عائشۃ صدیقۃ (رض) ترتیب الموضوعات 787 ضعیف ابن ماجہ 723)

28199

28199- "إنك رجل مفؤود ائت الحارث بن كلدة أخا ثقيف فإنه رجل يتطيب فليأخذ سبع تمرات من عجوة المدينة فليجأهن3 بنواهن ثم ليلدك بهن". "د" عن سعد.
28199 ۔۔۔ تحقیق تو ایک مریض القلب آدمی ہے (لہذا) حارث بن کلدہ کے پاس جو بنوثقیف کا ایک فرد ہے جا پس وہ علاج کرنے والا شخص ہے سو مناسب یہ ہے کہ وہ مدینہ (علی صاحبہا الصلوۃ والسلام) کی سات عجوہ کھجوریں لے اور انھیں گٹھلیوں سمیت کوٹ لے پھر کنارہ فم (باچھ) کے راستے گھر والے تیرے تجھے کھلا دیں ۔ (ابو داؤد عن سعد (رض) ، ضعیف الجامع 2033)

28200

28200- "إن في عجوة العالية5 شفاء وإنها ترياق أول البكرة". "م" عن عائشة
28200 ۔۔۔ بیشک مدینہ منورہ (علی صاحبہا الصلوات والتسلیمات) کے بالائی مضافات کی عجوہ کھجوروں میں شفا ہے اور یقیناً وہ صبح دم تریاق ہیں (یعنی علی الصبح کھانا علاج زہر ہے) ۔ (مسلم عن عائشۃ صدیقۃ (رض) عنہاـ) 1 ۔ یہ ترجمہ عوالی کا ہے نجد ہے ملتا ہوا مدینہ منورہ کا بالائی حصہ عوالی کہلاتا ہے عوالی کا بعد تین سے آٹھ میل کے درمیان ہے۔ اور نچلا حصہ وہ ہے جو مہ سے ملتا ہوا ہے۔

28201

28201- "العجوة من الجنة وفيها شفاء من السم والكمأة من المن وماؤها شفاء للعين". "حم، ت3 هـ" عن أبي هريرة؛ "حم، ن، هـ" عن أبي سعيد وجابر.
28201 ۔۔۔ عجوہ کھجور جنت کی ہے (یعنی جنت کا خصوصی پھل ہے) اور اس میں زہر سے شفا ہے اور کنبی من سے ہے (جس کا قرآن کریم میں قصہ موسیٰ (علیہ السلام) کے ضمن میں تذکرہ ہے) اور اس کا پانی آنکھ کے لیے شفا ہے۔ (مسند احمد ترمذی ابن ماجہ ، عن ابو ہریرہ (رض) ، مسند احمد نسائی ابن ماجہ عن ابی سعید (رض) ، وعن جابر (رض))

28202

28202- " العجوة من الجنة وفيها شفاء من السم، والكمأة من المن وماؤها شفاء للعين، والكبش العربي الأسود شفاء من عرق النسا يؤكل من لحمه ويحسى من مرقه". ابن النجار - عن ابن عباس.
28202 ۔۔۔ عجوہ جنت کی (کھجور) ہے اور اس میں زہر سے شفا ہے اور کنبی من میں سے اور اس کا پانی آنکھ کے لیے شفا ہے اور عربی مینڈھا جو سیاہ ہو عرق النساء کا علاج ہے اس کا گوشت کھایا جائے اور شوربا تھوڑا تھوڑا کرکے پیا جائے ۔ (ابن النجار عن ابن عباس (رض) ، ضعیف الجامع 3850)

28203

28203- "في العجوة العالية أول البكرة على ريق النفس شفاء من كل سحر أو سم". "حم" عن عائشة.
28203 ۔۔۔ مدینہ منورہ (علی صاحبھا الصلوۃ والسلام) کے بالائی حصہ کی عجوہ کھجور میں علی الصبح نہار منہ ہر سحر سے شفا ہے یا فرمایا کہ ہر قسم کے زہر سے شفا ہے۔ (مسند احمد عن عائشۃ صدیقۃ (رض))

28204

28204- "من تصبح كل يوم بسبع تمرات عجوة لم يضره في ذلك اليوم سم أو سحر". "حم، ق،1 د" عن سعد بن أبي وقاص.
28204 ۔۔۔ جس نے روزانہ صبح سات عدد وعجوہ کھجور لیں اس کو اس دن زہر یا سحر اثر نہیں کرے گا ۔ (مسند احمد بخاری ، مسلم ، ابو داؤد، عن سعد بن وقاص (رض))

28205

28205- "من أكل سبع تمرات عجوة مما بين لابتي المدينة على الريق لم يضره يومه ذلك سم ولا سحر وإن أكلها حين يمسي لم يضره حتى يصبح". "حم" عن عامر بن سعد عن أبيه.
28205 ۔۔۔ جس نے مدینہ منورہ (علی صاحبہا الصلوۃ والسلام) کے دونوں جانبوں کی عجوہ کھجوریں نہار منہ کھائیں اس کو اس دن زہر اثر کرے گا نہ سحر اور اگر شام کے وقت کھائے تو صبح تک اثر نہیں کرے گا ۔ (مسند احمد عن عامر بن سعد عن ابیہ (رض))

28206

28206- "أتأكل التمر وبك رمد". "طب" عن صهيب.
28206 ۔۔۔ (آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایک صحابی (رض) سے فرمایا) کیا تو کھجور کھا رہا ہے حالانکہ تجھے آشوب چشم ہے۔ (معجم طبرانی کبیر عن صھیب (رض))

28207

28207- "يا علي من هذا فأصب فإنه أوفق لك". "ت":2 حسن غريب - عن أم المنذر.
28207 ۔۔۔ اے علی اس نوع سے لے اس لیے کہ یہ تیرے زیادہ موافق ہے۔ (ترمذی عن ام المنذر)

28208

28208- "تداووا بألبان البقر فأني أرجو أن يجعل الله تعالى فيها شفاء فإنها تأكل من كل الشجر". "طب" عن ابن مسعود.
28208 ۔۔۔ گائے کے دودھ سے علاج کر پس بیشک میں امید رکھتا ہوں اللہ تعالیٰ سے کہ وہ اس میں شفا ڈالتا ہے اس لیے کہ وہ ہر قسم کے درختوں کو کھاتی ہے۔ (طبرانی کبیر عن ابن مسعود (رض))

28209

28209- "ألبان البقر شفاء وسمنها دواء ولحومها داء". "طب" عن مليكة بنت عمرو.
28209 ۔۔۔ گائے کا دودھ شفا ہے اور اس کا گھی دوا ہے اور اس کا گوشت بیماری ہے۔ (طبرانی کبیر عن ملیکہ بنت عمرو) حدیث میں بقر کا لفظ وارد ہے امکان ہے کہ عجل اس میں داخل نہ ہو (ایسے ہی بےبیاہی بچھیا بھی جیسا کہ لبن اور سمن سے اشارہ ملتا ہے) ۔

28210

28210- "عليكم بألبان البقر فإنها دواء وأسمانها فإنها شفاء وإياكم ولحومها فإن لحومها داء". ابن السني وأبو نعيم، "ك" عن ابن مسعود.
28210 ۔۔۔ گائے کے دودھ کو لازم کرلو اس لیے کہ وہ دوا ہے اور اس کے گھی کو بھی اس لیے کہ وہ شفا ہے۔ اور اس کے گوشت سے پرہیز کرو اس لیے کہ اس کا گوشت بیماری ہے۔ (ابن السنی ابو نعیم مستدرک حاکم ، عن ابن مسعود (رض)، السنی المطالب 909)

28211

28211- "عليكم بألبان البقر فإنها شفاء وسمنها دواء ولحومها داء". ابن السني وأبو نعيم - عن صهيب.
28211 ۔۔۔ تمہیں گائے کا دودھ ضروری ہے پس بیشک وہ شفا ہے اور اس کا گھی دوا ہے اور س کے گوشت بیماری ہے۔ (ابن السنی ، ابو نعیم عن صھیب (رض))

28212

28212- "عليكم بألبان البقر فإنها ترم من كل الشجر وهو شفاء من كل داء". ابن عساكر - عن طارق بن شهاب.
28212 ۔۔۔ تم پر گائے کا دودھ لازم ہے اس لیے کہ وہ ہر قسم کے پودے کھاتی ہے اور وہ ہر بیماری سے شفا ہے۔ (ابن عساکر عن طارق بن شھاب)

28213

28213- "إن الله تعالى لم يضع داء إلا وضع له شفاء فعليكم بألبان البقر فإنها ترم من كل شجر". "حم" عن طارق بن شهاب.
28213 ۔۔۔ بیشک اللہ تعالیٰ نے کسی بیماری کو نہیں اتارا ہے پس گائے کے دودھ لو لازم کرلو اس لیے کہ وہ ہر درخت کو کھاتی ہے۔ (مسند احمد عن طارق بن شھاب)

28214

28214- "إن الله تعالى لم ينزل داء إلا أنزل له الشفاء إلا الهرم فعليكم بألبان البقر فإنها ترم من كل الشجر". "ك"2 عن ابن مسعود.
28214 ۔۔۔ بیشک اللہ تعالیٰ نے کسی بیماری کو نہیں اتارا بغیر اس کے کہ اس کے علاج کو نہ اتارا ہو بجز بڑھاپے کے ۔ پس منجملہ ان علاجوں کے گائے کے دودھ کو لازم پکڑ لو پس بیشک وہ ہر قسم کے پودے کھاتی ہے۔ (مستدرک حاکم ، عن ابن مسعود (رض))

28215

28215- "عليكم بألبان البقر فإنها ترم من كل الشجر وهو شفاء من كل داء". "ك" عن ابن مسعود
28215 ۔۔۔ گائے کے دودھ کو لازم کرلو اس لیے کہ وہ ہر قسم کے پودے کھاتی ہے اور وہ ہر بیماری سے شفا ہے۔ (مستدرک حاکم ، عن ابن مسعود (رض))

28216

28216- "ما أنزل الله تعالى داء إلا وقد أنزل له شفاء وفي ألبان البقر شفاء من كل داء". "ك" عن ابن مسعود.
28216 ۔۔۔ اللہ تعالیٰ نے کوئی بیماری نہیں اتاری بغیر اس کے کہ اس کے علاج کو نہ اتارا اور گائے کے دودھ میں ہر بیماری سے شفا ہے۔ (مستدرک حاکم ، عن ابن مسعود (رض))

28217

28217- " ما وضع الله تعالى داء إلا وضع له دواء إلا السام2 والهرم فعليكم بألبان البقر فإنها تخبط من الشجر". "ط"، أبو نعيم في الطب - عن ابن مسعود.
28217 ۔۔۔ اللہ تعالیٰ نے کوئی بیماری نہیں رکھی مگر اس کی دوا رکھی (یعنی زمین میں) سوائے موت اور پڑھائے کے پس گائے کے دودھ کو ضرور قرار دو اس لیے کہ وہ ہر قسم کے درختوں کے پتے کھاتی ہے۔ (ابو داؤد طیالسی ابو نعیم فی الطلب عن ابن مسعود (رض))

28218

28218- "عليكم بألبان البقر وسمنانها وإياكم ولحومها فإن ألبانها وسمنانها3 دواء وشفاء ولحومها داء". "ك" وتعقب - عن ابن مسعود.
28218 ۔۔۔ گائے کے دودھ کو لازم کرلو اور اس کے گھی کو بھی اور اس کے گوشت سے بچو اس لیے کہ اس کا دودھ اور گھی شفا ہیں اور اس کے گوشت میں بیماری ہے (مستدرک حاکم عن ابن مسعود (رض) التذکر 1380 التمیز 109 ) اس روایت کی تصحیح میں کلام کیا گیا ہے۔

28219

28219- "في ألبان الإبل وأبوالها دواء لذربكم. "عب" عن معمر بلاغا.
28219 ۔۔۔ اونٹوں کے دودھ اور پیشاب میں تمہارے فساد معدہ (یعنی بدہضمی واسہال جس کو ذرب کہتے ہیں ) کا علاج ہے۔ (مصنف عبدالرزاق عن معمر بلاغا)

28220

28220- "من تطبب ولا يعلم منه الطب فهو ضامن". "د،1 ن، هـ، ك" عن ابن عمرو.
28220 ۔۔۔ جس نے علاج کیا اور اس کی طبابت (لوگوں میں ) معلوم نہیں ہے (یعنی تصدیق نہیں ہے ) تو وہ ضامن ہے۔ مستدرک حاکم ابو داؤد نسائی ابن ماجہ عن ابن عمر (رض))

28221

28221- "من تطبب ولا يعلم منه طب قبل ذلك فهو ضامن". "د، ق، هـ، ك" عن عمرو بن شعيب عن أبيه عن جده.
28221 ۔۔۔ جس نے علاج کیا اور اس کا طبیب ہونا اس کے قبل معلوم نہیں تو وہ ضامن ہے۔ ( ابو دادؤ بیھقی ابن ماجہ مستدرک حاکم عن عمرو بن شعیب عن امیہ عن جدہ )

28222

28222- "من تطبب ولم يكن بالطب معروفا فإذا أصاب نفسا فما دونها فهو ضامن". "عد" وابن السني وأبو نعيم في الطب، "ق" عن عمرو بن شعب عن أبيه عن جده. دواء عرق النسا
28222 ۔۔۔ جس نے علاج کیا اور وہ طب میں معروف نہیں پھر نقصان کیا جان کا یا اس سے کم کا تو وہ ضامن ہے۔ (کامل ابن عدی ، ابن السنی ابو نعیم فی الطب بیہقی عن عمرو بن شعب عن ابیہ عن جدہ)

28223

28223- "شفاء عرق النسا إليه شاة أعرابية تذاب ثم تجزأ ثلاثة أجزاء، ثم تشرب على الريق كل يوم جزء". "حم، ك"عن أنس
28223 ۔۔۔ درد عرق النساء کا علاج دیہی بکری (بھیڑ) کی چکتی ہے اس کو پھلایا جائے پھر تین حصے کیے جائیں اور نہار منہ روزانہ ایک حصہ پیا جائے ۔ (مسند احمد مستدرک حاکم ، عن انس (رض))

28224

28224- "من اشترى أو أهدى إليه كبشا فليقمه ثلاثة أجزاء فيطعم كل يوم جزءا على الريق إن شاء أغلاه وإن شاء أكله أكلا يعني إلية الكبش يتداوى به من عرق النسا". "طب" عن ابن عمر.
28224 ۔۔۔ جس نے کوئی مینڈھا خریدا یا اس کو ھدیہ میں ملا تو اس کو چاہیے کہ تین حصوں میں کھائے پس روزانہ نہار منہ ایک حصہ کھائے اگر چاہے تو اس کو (پانی میں) جوش دے اور اگر چاہے تو یونہی کھالے ۔ مراد اس سے مینڈھے کی چکتی ہے جس سے عرق النساء کا علاج کیا جاتا ہے۔ (معجم کبیر طبرانی عن ابن عمرو (رض))

28225

28225- "تؤخذ إلية كبش عربي وليست بأعظمها ولا أصغرها فيقطعها صغارا ثم يذيبها فيجيد إذابتها ويجعلها ثلاثة أجزاء فيشرب كل يوم جزءا على ريق النفس في عرق النسا". "ك" عن أنس مر برقم "28223".
25 282 ۔۔۔ عربی مینڈھے کی چکتی لی جائے اور وہ نہ زیادہ بڑی ہو اور نہ زیادہ چھوٹی ہو پھر اس کے چھوٹے چھوٹے ٹکڑے کرے پھر اس کو پگھلائے اور خوب اچھی طرح پگھلائے اور تین حصے کرے پھر عرق النساء کے لیے روزانہ نہار منہ ایک حصہ پی جائے ۔ (مستدرک حاکم عن انس (رض))

28226

28226- "يؤخذ إلية كبش عربي ليست بالصغيرة ولا بالكبيرة في عرق النسا". "ك" عن أنس
28226 ۔۔۔ عرق النساء کی تکلیف میں عربی مینڈھے کی چکتی لی جائے جو چھوٹی ہو نہ بڑی ہو ۔ (مستدرک حاکم ، عن انس (رض))

28227

28227- "إن نبيا من الأنبياء شكى إلى الله تعالى الضعف، فأمره بأكل البيض". "هب" عن ابن عمرو، قال "هب" تفرد به ابن الأزهر السليطي عن ابن الربيع.
28227 ۔۔۔ انبیاء علیہم الصلوۃ والتسلیمات میں سے ایک نبی نے اللہ تبارک وتعالیٰ کی خدمت میں کمزوری کی شکایت کی پس اللہ تعالیٰ سبحانہ وتعالی نے انھیں حکم فرمایا انڈے کھانے کا ۔ (بیہقی عن ابن عمرو (رض) ، بیہقی) کہتے ہیں کہ اس روایت کو ابن الربیع سے نقل کرنے میں ابن الازھر السلیطی منفرد ہیں۔ (التنزیہ 252 الفوائد مجموعۃ 511)

28228

28228- "إذا حم أحدكم فليشن عليه الماء البارد ثلاثة ليال من السحر". "ن، ع، ك" والضياء عن أنس، "حم، ق، د ن، هـ" عن أنس.
28228 ۔۔۔ جب تم میں سے کوئی بخار میں مبتلا ہوجائے جو چاہے کہ اوپر ٹھنڈا پانی ڈٖلوائے تین رات بوقت سحری (المعلۃ 25 نسائی ابی یعلی مستدرک حاکم ضیاء مقدسی عن انس (رض) مسند احمد بخاری مسلم ابو داؤد نسائی ابن ماجہ عن انس (رض))

28229

28229- "الحمى كير من كير جهنم فنحوها عنكم بالماء البارد". "هـ" عن أبي هريرة.
28229 ۔۔۔ بخاری جہنم کی دھونکینوں میں سے ایک دھونکنی ہے پس تم ٹھنڈے پانی کے ذریعہ اس کو اپنے سے ہٹاؤ (دھونکنی چمڑے وغیرہ کی بنی ہوئی وہ نالی ہے جس میں پھونک مار کر یا اس کو پھلا اور دبا کر آگ کو ہوا دی جاتی ہے تاکہ وہ دہک جائے ) (ابن ماجہ عن ابوہریرہ (رض))

28230

28230- "الحمى من فيح جهنم فأبردوها بالماء". "حم، خ" عن ابن عباس؛ "حم، ق، هـ" عن ابن عمر؛ "د، ن، هـ" عن عائشة؛ "حم، ق، ت، ن، هـ" عن رافع بن خديج؛ "ق، ت، هـ" عن أسماء بنت أبي بكر.
28230 ۔۔۔ بخار جہنم کی تپش سے ہے پس تم ٹھنڈا کرو اس کو پانی سے ۔ (مسند احمد بخاری عن ابن عباس (رض) مسند احمد بخاری مسلم ابن ماجہ عن ابن عمر (رض) ابو داؤد نسائی ابن ماجہ عن عائشہ (رض) مسند احمد بخاری مسلم ترمذی ابن ماجہ نسائی عن رافع بن خدیج (رض) بخاری مسلم ترمذی مسلم ترمذی ابن ماجہ عن اسماء بنت ابی بکر (رض))

28231

28231- "الحمى من كير جهنم فنحوها عنكم بالماء البارد". "ط" عن أبي هريرة.
28231 ۔۔۔ بخار جہنم کی دھونکنی سے ہے پس اس کو ٹھنڈے پانی کے ذریعہ ہٹاؤ (ابو داؤد طیالسی عن ابوہریرہ (رض))

28232

28232- "أم ملدم تأكل اللحم وتشرب الدم بردها وحرها من جهنم". "طب" عن شبيب بن سعد.
28232 ۔۔۔ ام ملدم (یعنی بخار) گوشت کھاتا ہے اور خون پیتا ہے اس کی سردی اور گرمی (دونوں ) جہنم سے ہیں۔ (معجم کبیر طبرانی عن شعیب بن سعد (رض) السنی المطالب 288 ضعیف الجامع 1283 )

28233

28233- "إذا أصاب أحدكم الحمى فإن الحمى قطعة من النار فليطفئها عنه بالماء البارد فليستنقع في نهر جار، وليستقبل جريثه فيقول بسم الله اللهم اشف عبدك وصدق رسولك بعد صلاة الصبح قبل طلوع الشمس، ولينغمس فيه ثلاث غمسات ثلاثة أيام فإن لم يبرأ في ثلاث فخمس، وإن لم يبرأ في خمس فسبع، وإن لم يبرأ في سبع فتسع فإنها لا تكاد تجاوز تسعا بإذن الله تعالى. "حم، ت" والضياء عن ثوبان.
28233 ۔۔۔ جب تم میں سے کسی کو بخار آئے تو (جان لے کہ ) بخار آگ کا ایک ٹکڑا ہے لہٰذا ٹھنڈے پانی کے ساتھ اس کو اپنے سے بجھا دے پس جاری نہر میں ٹھنڈ حاصل کرنی چاہیے اور چاہیے کہ اس کے آنے کے رخ کی طرف منہ کرے اور کہے (بسم اللہ اللھم اشف عبدک وصدق رسولک “ (یہ کام ) صبح کی نماز کے بعد طلوع آفتاب سے قبل (کرے ) اور اس میں تین روز تین بار غوطہ لگائے پس اگر تین دن میں ٹھیک نہ ہو تو پانچ دن اور اگر پانچ دن میں ٹھیک نہ ہو تو سات دن اور اگر سات دن میں ٹھیک نہ ہو تو نو دن (ایسا کرے ) پس اللہ کے حکم سے وہ قریب نہیں کہ نو سے تجاوز کرے (مسند احمد ترمذی ضیاء عن ثوبان (رض) ضعیف الترمذی 366 ضعیف الجامع 385 )

28234

28234- "أهريقوا علي من سبع قرب لم تحلل أوكيتهن لعلي أعهد إلى الناس". "خ"2 عن عائشة.
28234 ۔۔۔ مجھ پر (پانی کے ) سات مشکیزے جن کی گرہیں نہ کھولی گئی ہوں بہاؤ شاید کہ میں لوگوں سے (کچھ ) کہہ سکوں ۔ بخاری عن عائشہ (رض))

28235

28235- "الحمى تأكل وتشرب فأما أكلها فلحوم الناس، وأما شربها فدماؤهم". الديلمي عن أبي هريرة.
28235 ۔۔۔ بخاری کھاتا ہے اور پیتا ہے پس اس کی خوراک لوگوں کے گوشت ہیں اور پینے کی چیز ان کے خون ہیں۔ (دیلمی عن ابوہریرہ (رض))

28236

28236- "إن شدة الحمى من فيح جهنم فأبردوها بالماء". "حب" عن ابن عمر.
28236 ۔۔۔ بیشک بخار کی سختی جہنم کی تپش سے ہے پس تم اس کو پانی سے ٹھنڈا کرو (اور ایک متن حدیث میں ہے (کہ ) زمزم کے پانی سے ٹھنڈا کرو (ابن حبان عن ابن عمر (رض))

28237

28237- "الحمى من فيح جهنم فأبردوها بالماء، وفي لفظ: بماء زمزم". "حم، خ، حب" عن ابن عباس؛ مالك والشافعي، "حم، خ، م، هـ، ن، حب" عن ابن عمر؛ "حم، خ، م، هـ، ت" عن عائشة؛ "حم" وعبد بن حميد، "حم، م، ت، ن، هـ" عن رافع بن خديج؛ "حم، خ، م، ت، هـ" عن أسماء بنت أبي بكر؛ "حم" وابن قانع، والبغوي - عن أبي بشر الحارث بن حزمة الأنصاري مر الحديث برقم "28230".
28237 ۔۔۔ بخاری جہنم کی تپش سے ہے پس تم اس کو پانی سے ٹھنڈا کرو اور متن کی ایک عبارت (یہ ہے کہ) اس کو زمزم کے پانی سے ٹھنڈا کرو۔ (مسند احمد ، بخاری ، ابن حبان ، عن ابن عباس (رض) ، مالک شافعی ، احمد بخاری مسلم ابن ماجہ نسائی ابن حبان ، عن ابن عمرو (رض) احمد ، بخاری مسلم ابن ماجہ ، ترمذی عن عائشۃ صدیقۃ (رض) ، احمد وعبد بن حمید ، احمد ، مسلم ، ترمذی ابن ماجہ عن اسماء بنت ابی بکر (رض) ، احمد ، ابن قانع ، بغوی ، عن ابی بشر الحارث بن حزمۃ الانصاری (رض) ۔

28238

28238- "الحمى قطعة من النار فأبردوها عنكم بالماء البارد". "طب، عق، ك" عن سمرة.
28238 ۔۔۔ بخاری آگ کا ٹکڑا ہے پس تم خود سے اس کی گرمی پانی کے ذریعہ اتارو۔ (ذخیرۃ الحفاظ 2715، طبرانی کبیر عقیلی مستدرک عن سمرۃ (رض))

28239

28239- "الحمى كير من كير جهنم فنحوها عنكم بالماء البارد". "ط" عن ابن عمر؛ "طب" عن رافع بن خديج.
28239 ۔۔۔ بخار جہنم کی دھونکینوں میں سے ایک دنکنی ہے پس سرد پانی سے اس کو اپنے سے ہٹاؤ۔ (ابو داؤدطیالسی عن ابن عمرو (رض) طبرانی عن رافع بن خدیج (رض))

28240

28240- "الحمى من فور1 جهنم فأبردوها بالماء البارد". "طب"2 عن رافع بن خديج.
28240 ۔۔۔ بخار جہنم کے ابال سے ہے پس اس کو ٹھنڈے پانی سے سرد کرو ۔ (طبرانی کبیر عن رافع بن خدیج (رض))

28241

28241- "يا أنس إن الحمى رائد الموت وسجن الله في الأرض وهي قطعة من النار فإذا أخذتكم فبردوا لها بالماء في الشنان، وصبوا عليكم ما بين الصلاتين يعني المغرب والعشاء. "طب" عن عبد الله وقيل عبد الرحمن بن رافع.
28241 ۔۔۔ اے انس ! بیشک بخار موت کا کھوجی ہے اور زمین میں اللہ کا قید خانہ ہے اور یہ آگ کا ٹکڑا ہے پس جب یہ تمہیں اپنی گرفت میں تو اس کے لیے مشکیزوں میں پانی ٹھنڈا کرو اور دو نمازوں (یعنی) مغرب و عشاء کے درمیان اپنے اوپر ڈالو۔ (طبرانی کبیر ، عن عبداللہ او عبداللہ او عبدالرحمن بن رافع (رض))

28242

28242- " قرسوا الماء في الشنان، ثم صبوا عليكم ما بين الأذانين من صلاة الصبح"، قاله للمحمومين. البغوي عن بعض الصحابة.
28242 ۔۔۔ پانی کو مشکیزوں میں سرد کرو پھر فجر کی اذان و اقامت کے درمیان اپنے اوپر ڈالو ، یہ بات آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے بخارزدہ لوگوں کے لیے فرمائی ۔ (بغوی عن بعض الصحابۃ (رض))

28243

28243- " ما من رجل يحم فيغتسل ثلاثة أيام متتابعة يقول عند كل غسل: بسم الله اللهم إني إنما اغتسلت التماس شفائك وتصديق نبيك إلا كشف عنه". "ش" عن مكحول.
28243 ۔۔۔ جو آدمی بھی بخار میں مبتلا ہو پھر تین روز لگاتار غسل کرے اور ہر غسل کے وقت (یعنی غسل کرتے ہی) یہ کلمات کہے ۔ ” بسم اللہ اللہم انی انما اغتسلت التماس شفائک و تصدیق نبیک “۔ تو وہ بخار اس سے ہٹا ہی دیا جائے گا ۔ (ابن ابی شیبۃ ، عن مکحول الوضع فی الحدیث 319)

28244

28244- "التلبينة مجمة لفؤاد المريض تذهب ببعض الحزن". "حم، ق" عن عائشة.
28244 ۔۔۔ تلبینہ مریض کے دل کو تازگی بخشنے والا ہے (اور) پریشانی کو کم کرتا ہے) (احمد بخاری و مسلم عن عائشۃ صدیقۃ (رض))

28245

28245- "عليكم بالبغيض النافع التلبينة فوالذي نفسي بيده إنه ليغسل بطن أحدكم كما يغسل أحدكم الوسخ عن وجهه بالماء". "هـ، ك" عن عائشة.
28245 ۔۔۔ اچھی نہ لگنے والی فائدہ بخش چیز تلبینہ کو لازم کرو پس قسم ہے اس ذات کی جس کے قبضہ میں میری جان ہے بیشک وہ البتہ تمہارے ایک فرد کے پیٹ کو ایسے دھو دیتا ہے جیسے تم میں سے کوئی اپنے چہرہ سے میل کو پانی سے دھو دیتا ہے۔ (ابن ماجہ ، مستدرک عن عائشۃ صدیقۃ (رض) ، ذخیرۃ الحفاظ 3535 ضعیف الجامع 3855)

28246

28246- "في التلبينة شفاء من كل داء". الحارث - عن أنس.
28246 ۔۔۔ تلبینہ میں ہر مرض سے شفاء ہے۔ (حارث عن انس (رض) ، ضعیف الجامع 3995)

28247

28247- "أصل كل داء البرد". "عق" وقال منكر - عن أبي الدرداء.
28247 ۔۔۔ ہر بیماری کی جڑ برد ہے ، (عقیلی عن ابی الدرداء (رض)) عقیلی نے اس روایت کو منکر کہا۔ (البرد ، اس کا ترجمہ ، سردی ، نیند (مصباح) اور زکام (القاموس الوحید) سے کیا گیا ہے اور اگر یہ کتردۃ کے معنی میں ہے تو اس کا ترجمہ بدہضی ہے جیسا کہ حدیث (28065 میں ہے) ظاہر یہی ہے کہ یہ اس کے ہم معنی ہے۔ واللہ اعلم ۔

28248

28248- "المعدة حوض البدن، والعروق إليها واردة، فإذا صحت المعدة صدرت العروق بالصحة، وإذا سقمت المعدة صدرت العروق بالسقم". "طس، عق" وابن السني وأبو نعيم في الطب، "هب" وضعفه - عن أبي هريرة وقال "عق" باطل لا أصل له وقال الذهبي منكر وأورده ابن الجوزي في الموضوعات.
28248 ۔۔۔ معدہ بدن کا حوض ہے اور رگیں اس کی طرف آرہی ہیں پس جب معدہ صحیح ہوگا تو رگیں تندرستی لے کر لوٹیں گی اور جب معدہ بیمار ہوگا تو رگیں بیماری لے کر لوٹیں گی ۔ (طبرانی معجم اوسط ، عقیلی ، ابن السنی ابو نعیم فی الطب البیہقی فی شعب الایمان، عن ابو ہریرہ (رض)) بیہقی نے اس کو ضعیف قرار دیا ہے اور عقیلی نے کہا کہ باطل ہے اس کی کوئی اصل نہیں ذھبی نے منکر کہا اور ابن الجوزی نے اس کو موضوعات میں ذکر کیا ہے۔

28249

28249- "أصل كل داء البردة". الدارقطني في العلل - عن أنس؛ وأبو نعيم في الطب - عن علي؛ ابن السني وأبو نعيم وتمام وابن عساكر - عن ابن سعيد.
28249 ۔۔۔ ہر بیماری کی جڑ بدہضمی ہے۔ (دارقطنی فی العلل عن انس (رض) ، ابو نعیم فی الطب عن علی (رض) ابن السنی، ابو نعیم تمام ابن عساکر عن ابن سعید (رض))

28250

28250- "اليدان جناحان، والرجلان بريدان، والطحال فيه النفس". أبو نعيم في الطب - عن أبي هريرة.
250 28 ۔۔۔ دونوں ہاتھ پر ہیں اور پاؤں برید (یعنی سفر کرکے پیغام پہچانے والے) ہیں اور تلی میں سانس ہیں۔ (ابوداؤد فی الطب ، عن ابو ہریرہ (رض))

28251

28251- "الحبة السوداء فيها شفاء من كل داء إلا الموت". أبو نعيم في الطب - عن بريدة.
251 28 ۔۔۔ کلونجی میں ہر بیماری سے شفا ہے بجز موت کے ، (ابو نعیم فی الطب عن بریرۃ (رض))

28252

28252- "عليكم بهذه الحبة السوداء فإن فيها شفاء من كل داء إلا السام وهو الموت". "هـ"1 عن ابن عمر؛ "ت، حب" عن أبي هريرة؛ "حم" عن عائشة.
252 28 ۔۔۔ کلونجی کو لازم کرلو پس بیشک اس میں سام کے علاوہ ہر بیماری سے شفا ہے اور سام موت ہے۔ (ابن ماجہ ، عن ابن عمرو (رض) ، ترمذی ابن حبان ، عن ابو ہریرہ (رض) مسند احمد عن عائشۃ صدیقۃ (رض))

28253

28253- "الشونيز دواء من كل داء إلا السام وهو الموت". ابن السني في الطب وعبد الغني في الإيضاح - عن بريدة.
253 28 ۔۔۔ کلونجی ہر بیماری کا علاج ہے مگر سام کا اور سام موت ہے۔ (ابن السنی فی الطب عبدالغنی فی الایضاح عن بریدۃ)

28254

28254- "في الحبة السوداء شفاء من داء إلا السام". "حم، ق، هـ" عن أبي هريرة.
254 28 ۔۔۔ کلونجی میں علاوہ موت کے ہر بیماری سے شفا ہے۔ (مسند احمد بخاری ، مسلم ابن ماجہ ، عن ابو ہریرہ (رض))

28255

28255- "إن في هذه الحبة السوداء شفاء من كل داء إلا أن يكون السام". "هـ" عن عائشة.
255 28 ۔۔۔ بیشک اس کالے دانہ (کلونجی) میں ہر بیماری سے شفا ہے مگر یہ کہ موت ہو۔ (ابن ماجہ عن عائشۃ صدیقۃ (رض))

28256

28256- "إن الجنة عرضت علي فلم أر مثل ما فيها وإنها مرت بي خصلة من عنب فأعجبتني فأهويت إليها لآخذها فسبقتني ولو أخذتها لغرزتها بين ظهرانيكم حتى تأكلوا من فاكهة الجنة، وإن الحبة السوداء دواء من كل داء إلا الموت". "حم، ع، ص" عن عبد الله بن بريدة عن أبيه.
256 28 ۔۔۔ بیشک جنت میرے سامنے لائی گئی پس اس میں جو کچھ تھا اس کی مثل میں نے (آج تک) نہیں دیکھا اور (اس میں سے) میرے سامنے انگور کا ایک گچھا آیا اور وہ مجھے اچھا لگا ، پس میں نے اس کی طرف رغبت کی تاکہ اس کو پکڑوں اور وہ مجھ سے آگے چلا گیا اور اگر میں اس کو لے لیتا تو تمہارے بیچ میں اس گاڑ دیتا تاکہ تم جنت کا میوہ کھاؤ اور بیشک حبۃ السوداء (کلونجی) علاوہ موت کے ہر بیماری کی دوا ہے۔ (مسند احمد ، مسندابو یعلی سنن سعید بن منصور ، عن عبداللہ بن بریدۃ (رض) عن ابیہ (رض))

28257

28257- "عليكم بالأترج فإنه يشد الفؤاد". "فر" عن عبد الرحمن بن دلهم معضلا.
257 28 ۔۔۔ لیموں کو لازم کرو (معمول بناؤ) پس بیشک یہ دل کو مضبوط کرتا ہے۔ (مسند فردوس عن عبدالرحمن بن دلھم) یہ روایت مفصل ہے۔

28258

28258- "كلوا السفرجل فإنه يجلي عن الفؤاد ويذهب بطخاء الصدر ". ابن السني وأبو نعيم - عن جابر.
258 28 ۔۔۔ بہی کھاؤ پس بیشک وہ دل سے غم دور کرتا ہے اور سینہ کی تاریکی (بوجھ) ختم کرتا ہے۔ (ابن السنی ابو نعیم عن جابر (رض) ، ضعیف الجامع 4205)

28259

28259- "كلوا السفرجل على الريق فإنه يذهب وغر الصدر". ابن السني وأبو نعيم، "فر" عن أنس.
259 28 ۔۔۔ بہی کھاؤ نہار منہ سو وہ سینہ کی گرمی کو دور رکھتا ہے۔ (ابن السنی ابو نعیم مسند فردوس عن انس (رض))

28260

28260- "كلوا السفرجل فإنه يجم الفؤاد ويشجع القلب ويحسن الولد". "فر" عن عوف بن مالك.
28260 ۔۔۔ بہی کھاؤ تحقیق وہ دل کو تسکین بخشتا ہے اور قلب کو شجاع بناتا ہے اور بچوں کو خوبصورت بناتا ہے۔ (فردوس عن عوف بن مالک (رض))

28261

28261- "أكل السفرجل يذهب بطخاء القلب". القالي في أماليه - عن أنس.
28261 ۔۔۔ بہی کھانا دل کے ثقل کو دور کرتا ہے (قالی نے اپنی امالی میں روایت کیا انس (رض) سے)

28262

28262- "دونكها يا أبا محمد فإنها تشد القلب وتطيب النفس وتذهب بطخاوة الصدور". "طب، ك، ض" عن طلحة. قال أتيت النبي صلى الله عليه وسلم وبيده السفرجل قال - فذكره.
28262 ۔۔۔ اے ابو محمد ! اس کو لو بیشک یہ دل کو قوت دیتا ہے اور جی کو بھلا کرتا ہے اور سینہ کی تاریکی (شاید اسے سے مراد غباوت ہے) کو دور کرتا ہے یہ روایت حضرت طلحہ (رض) صحابی سے ہے وہ فرماتے ہیں کہ میں نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضر ہوا اس حال میں کہ آپ کے ہاتھ میں بہی (ناشپاتی) تھا چنانچہ آپ نے یہ ارشاد فرمایا ۔ (طبرانی کبیر مستدرک حاکم سعید بن منصور عن طلحہ (رض))

28263

28263- " دونكها يا طلحة فإنها تجم الفؤاد". "طب" عن طلحة.
28263 ۔۔۔ اے طلحہ ! اس کو لے لو اس لیے کہ یہ دل کو سکون پہنچاتا ہے۔ (طبرانی فی الکبیر عن طلحہ (رض))

28264

28264- "إنها تذهب بطخاوة الصدر، وتجلو الفؤاد يعني السفرجل". "طب" عن ابن عباس.
28264 ۔۔۔ یہ سینہ کے ثقل کو ختم کرتا ہے اور دل کو سکون بخشتا ہے مراد آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی سفر جل تھی ۔ (طبرانی کبیر عن طلحہ (رض) ابن عباس (رض))

28265

28265- "عليكم بالزبيب فإنه يكشف المرة ويذهب بالبلغم ويشد العصب ويذهب بالعياء، ويحسن الخلق، ويطيب النفس ويذهب بالهم". أبو نعيم - عن علي.
28265 ۔۔۔ کشمش کو لازم کرلو ۔۔۔ اس لیے کہ یہ صفرا کو ختم کرتی ہے اور بلغم کو دور کرتی ہے اور پٹھوں کو مضبوط کرتی ہے تھکن کو ہٹاتی ہے۔ اخلاق (مزاج) کو بہتر کرتی ہے جی کو بھلا کرتی ہے اور فکر کو زائل کرتی ہے۔ (رواہ ابو نعیم عن علی (رض))

28266

28266- "نعم الطعام الزبيب يشد العصب ويذهب بالوصب ويطيب النكهة ويذهب بالبلغم ويصفي اللون". ابن السني وأبو نعيم في الطب والخطيب في التلخيص والديلمي وابن عساكر - عن سعيد بن زياد بن فائد بن زياد بن أبي هند الداري عن أبيه عن جده عن أبيه زياد عن أبي هند.
28266 ۔۔۔ کیا خوب کھانا ہے کشمش (کہ) پٹھوں کو قوت دیتی ہے اور درد کو ختم کرتی ہے اور منہ کی بو کو خوشبو بناتی ہے اور بلغم کو دور کرتی ہے اور رنگ کو نکھارتی ہے (روایت کیا ابو نعیم نے اور ابن السنی نے طب میں اور خطیب نے تخلیص میں اور دیلمی اور ابن عساکر نے سعید بن زیاد بن فائد بن زیاد ابن ابی ھند الداری عن ابیہ عن جدہ عن ابیہ زیادہ عن ابی ھند کی سند سے) ۔

28267

28267- "عليكم بالسنا1 والسنوت فإن فيهما شفاء من كل داء إلا السام وهو الموت". "هـ، ك" عن أبي أبي ابن أم حرام.
28267 ۔۔۔ سنا اور شہد کو لازم کرلو اس لیے کہ ان دونوں میں موت کے علاوہ ہر بیماری سے شفا ہے۔ (ابن ماجہ ، مستدرک عن ابی ابن ام حرام)

28268

28268- "بماذا كنت تستمشين؟ قلت بالشبرم4 قال: حار جار ثم استمشيت بالسنا لو أن شيئا كان فيه شفاء من الموت لكان في السنا". "حم، ت، هـ، ك" عن أسماء بنت عميس
28268 ۔۔۔ آپ نے ایک خاتون سے فرمایا) تو کس چیز کا مسہل لیتی ہے ؟ کہا شبرم کا آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : گرم ہے کھینچنے والا ہے مروڑ پیدا کرنے والا ، (روایہ حدیث کہتی ہیں کہ پھر یعنی یہ سن کر) میں نے سنا کا مسہل لیا اگر تحقیق کسی چیز میں موت سے شفا ہوتی تو سنا میں ہوتی ۔

28269

28269- "ثلاث فيهن شفاء من كل داء إلا السام السنا والسنوت". "ن" عن أنس.
28269 ۔۔۔ تین چیزیں ایسی ہیں کہ ان میں موت کے سوا ہر بیماری سے شفا ہے۔ (ایک سنا اور ایک شہد) (نسائی بروایت عن انس (رض))

28270

28270- "السنا والسنوت فيهما دواء من كل داء". "كر" عن أيوب الأنصاري.
28270 ۔۔۔ سنا اور شہد میں ہر بیماری کا علاج ہے۔ (ابن عساکر بروایت ابو ایوب انصاری (رض))

28271

28271- "عليكم بالسنا والسنوت فإن فيهما شفاء من كل داء إلا السام قالوا يا رسول الله وما السام؟ قال الموت". "هـ" والحكم في الكنى وابن مندة، "طب، ك" وابن السني وأبو نعيم في الطب، "ق" وابن عساكر - عن أبي أبي ابن أم حرام قال ابن مندة غريب.
271 28 ۔۔۔ سنا اور شہد کو لازم پکڑو پس البتہ ان دونوں میں علاوہ سام کے ہر بیماری سے شفا ہے۔ (صحابہ کرام رضوان اللہ تعالیٰ عنہم اجمعین نے) عرض کیا یا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اور سام کیا ہے ؟ فرمایا موت۔ (ابن ماجہ ، حکم ، فی لکنی ، ابن مندہ طبرانی کبیر مستدرک ابن السنی ابو نعیم فی الطب بیہقی ابن عساکر بروایت ابو ابی ابن ام حرام ابن مندہ نے کہا کہ یہ روایت غریب ہے۔

28272

28272- "ثلاث فيهن شفاء من كل داء إلا السام السنا والسنوت" وقال محمد ونسيت الثالثة. "ن" وسمويه، "ص" عن أنس.
272 28 ۔۔۔ تین چیزیں ایسی ہیں کہ ان میں سوائے موت کے ہر بیماری سے شفا ہے سنا اور شہد ، محمد نے کہا کہ اور تیسری چیز مجھ سے فراموش ہوگئی ۔ (نسائی ، سمویہ سنن سعید بن منصور بروایت عن انس (رض))

28273

28273- "لو كان شيئا يشفي من الموت لكان السنا يشفي من الموت". "حم، هـ، خ، م، د، هب" عن أسماء بنت عميس. مر برقم "28268" والعزو هناك أصح من هنا
273 28 ۔۔۔ اگر کوئی چیز موت سے شفا بخشش ہوتی تو سنا موت سے شفا بخش ہوتی ۔ (احمد ، ابن ماجہ ، بخاری ، مسلم ، ابو داؤد البیہقی فی شعب الایمان، بروایت اسماء بنت عمیس) یعنی اگر کسی چیز کا موت کو ٹال دینا طے ہوتا تو وہ سنا کی صورت میں ہوتا ۔ یہ روایت 27268 پر گذری ہے اور وہاں کا حوالہ زیادہ معتبر ہے اس لیے کہ صحیحین میں اسماء کی یہ حدیث نہیں ہے ، تحفۃ الاحوذی)

28274

28274- "مالك وللشبرم فإنه حار جار عليك بالسنا والسنوت فإن فيهما دواء من كل شيء إلا السام". "طب" عن أم سلمة.
274 28 ۔۔۔ کیا ہے تجھے اور شبرم کو (یعنی اس کا استعمال کس لیے ہے ) بیشک وہ گرم ہے مروڑ کرنے والا ہے ، لازم پکڑو سنا اور شہد کو ۔ (طبرانی فی الکبیر بروایت ام سلمہ (رض))

28275

28275- "عليكم بالقرع فإنه يزيد في الدماغ، وعليكم بالعدس فإنه قدس على لسان سبعين نبيا". "طب" عن واثلة.
275 28 ۔۔۔ کدو کو لازم کرلو بیشک یہ دماغ کو بڑھاتا ہے اور تم پر دال لازمی ہے اس لیے کہ بیشک وہ ستر انبیاء کی زبان سے مقدس (یعنی عیب سے دور) قرار دی گئی ہے۔ (طبرانی بروایت واثلہ)

28276

28276- "عليكم بالقرع فإنه يزيد في العقل ويكبر في الدماغ". "هب" عن عطاء مرسلا.
276 28 ۔۔۔ کدو کو لازم کرلو اس لیے کہ وہ عقل میں اضافہ کرتا ہے اور دماغ کو (یعنی اس کی قوت فکریہ کو) بڑھاتا ہے۔ ( ٍالبیہقی فی شعب الایمان، بروایت عطا مرسلا)

28277

28277- "الدباء يكثر الدماغ ويزيد في العقل". "فر" عن أنس.
277 28 ۔۔۔ کدو دماغ میں اضافہ کرتا ہے اور عقل کو بڑھاتا ہے۔ (مسند فردوس بروایت انس (رض))

28278

28278- "الدباء يكثر الدماغ ويزيد في العقل". الديلمي - عن أنس.
278 28 ۔۔۔ کدودماغ کو بڑھاتا ہے اور عقل میں اضافہ کرتا ہے۔ (دیلمی عن انس (رض))

28279

28279- "ما للنفساء عندي شفاء مثل الرطب ولا للمريض مثل العسل". أبو الشيخ وأبو نعيم في الطب - عن أبي هريرة.
279 28 ۔۔۔ نفاس والی عورت کے لیے میرے پاس تازہ کھجوروں جیسی اور (عام) بیمار کے شہد جیسی کوئی چیز نہیں ۔ (ابو الشیخ و ابونعیم فی الطب بروایت عن ابو ہریرہ (رض))

28280

28280- "كلوا التين فلو قلت إن فاكهة نزلت من الجنة قلت هذه لأن فاكهة الجنة لا عجم فيها فكلوه فإنه يقطع البواسير وينفع من النقرس" ابن السني وأبو نعيم والديلمي - عن أبي ذر.
28280 ۔۔۔ انجیر کھاؤ پس اگر میں کہوں کہ جنت سے کوئی میوہ اترا ہے تو میں کہوں گا کہ وہ یہ اس لیے کہ جنت کے میوؤں میں گٹھلی نہیں ہے پس اس کو کھاؤ اس لیے کہ یہ بواسیر کو قطع کرتی ہے اور نفرس میں نافع ہے۔ (ابن السنی ، ابو نعیم ، دیلمی بروایت ابی ذر (رض))

28281

28281- " عليكم بالقثاء فإن الله تعالى جعل فيه الشفاء من كل داء". ابن السني وأبو نعيم - عن أبي هريرة.
28281 ۔۔۔ ککڑی کا معمول بنا لو پس بیشک اللہ تعالیٰ نے اس میں شفا رکھی ہے ہر بیماری سے۔ (ابن السنی ، ابو نعیم بروایت ، عن ابو ہریرہ (رض))

28282

28282- "عليكم بالحناء فإنه ينور رؤوسكم ويطهر قلوبكم ويزيد في الجماع وهو شاهد في القبر". ابن عساكر - عن واثلة.
28282 ۔۔۔ مہندی کو لازم کرلو اس لیے کہ یہ تمہارے سروں کو روشن کرتی ہے اور دلوں کو پاکیزگی بخشتی ہے اور جماع میں اضافہ کرتی ہے۔ (یعنی اس کی قوت میں) اور یہ قبر میں شاہد ہے (گواہ ، موجود) ۔ ابن عساکر بروایت واثلہ)

28283

28283- "عليكم بالإهليلج2 الأسود فاشربوه فإنه من شجر الجنة طعمه مر وهو شفاء من كل داء". "ك" عن أبي هريرة.
28283 ۔۔۔ ھلیلہ سیاہ کو لازم کرلو اس کو پیو اس لیے کہ یہ جنت کے پودوں میں سے ہے اس کا ذائقہ تلخ ہے اور یہ ہر بیماری سے شفا ہے۔ (مستدرک براویت ابوہریرہ (رض))

28284

28284- "عليكم بالهندباء فإنه ما من يوم إلا وهو يقطر عليه قطر من قطر الجنة". أبو نعيم - عن ابن عباس.
28284 ۔۔۔ کا سنی کا لازم کرلو پس کوئی دن ایسا نہیں کہ اس پر جنت کے قطروں میں سے ایک قطرہ نہ ٹپکتا ہو۔ (ابونعیم بروایت عن ابن عباس (رض))

28285

28285- "عليكم بأبوال الإبل البرية وألبانها". ابن السني وأبو نعيم - عن صهيب.
28285 ۔۔۔ جنگلی (صحرائی) اونٹوں کا پیشاب اور ان کا دودھ لازم کرلو ۔ (ابن السنی وابو نعیم بروایت صھیب (رض))

28286

28286- "في أبوال الإبل وألبانها شفاء لذربة بطونهم". ابن السني - وأبو نعيم في الطب - عن ابن عباس.
28286 ۔۔۔ اونٹوں کے پیشاب اور دودھ میں ان لوگوں کے فساد معدہ کے لیے شفا ہے۔ (ابن السنی ابو نعیم بروایت ، عن ابن عباس (رض))

28287

28287- "البطيخ قبل الطعام يغسل البطن غسلا ويذهب بالداء أصلا". ابن عساكر - عن بعض عمات النبي صلى الله عليه وسلم وقال إسناده لا يصح.
28287 ۔۔۔ کھانا کھانے سے پہلے خربوزہ کھانا پیٹ کو خوب صاف کرتا ہے اور بیماری کو بالکل ختم کردیتا ہے (ابن عساکر بروایت بعض ہمسرگان یہ بدرگوار نبی علیہ الصلوۃ والسلام) (ابن عساکر کہتے ہیں کہ سند اس روایت کی درست نہیں)

28288

28288- "في البطيخ عشر خصال هو طعام وشراب وريحان وفاكهة وأشنان ويغسل البطن ويكثر ماء الظهر ويزيد في الجماع ويقطع الأبردة وينقى البشرة". الرافعي، "فر" عن ابن عباس، أبو عمرو النوفاني في كتاب البطيخ - عنه موقوفا.
28288 ۔۔۔ بطیخ (خربوزہ) میں دس باتیں (فائدے کی) ہیں یہ کھانا ہے اور مشروب ہے خوشبو ہے میوہ (پھل) بےاسنان ہے۔ (جس سے صابون کو کام لیا جاتا ہے) پیٹ کو دھو دیتا ہے اور پشت کے پانی کو برھتاتا ہے (قوت) جماع میں اضافہ کرتا ہے اور پیٹ کی ٹھنڈ کو قطع کرتا ہے اور جلد کو صاف کرتا ہے۔ (پیٹ کو دھو دیتا ہے اور پشت کے پانی کو بڑھاتا ہے۔ (قوت) جمع میں اضافہ کرتا ہے اور پیٹ کی ٹھنڈ کو قطع کرتا ہے اور جلد کو صفا کرتا ہے۔ (رافعی فروس ، بروایت عن ابن عباس (رض) ابو عمر ونوفانی نے کتاب البطخ میں موقوفا علی ابن عباس (رض) روایت کیا)

28289

28289- "تعشوا ولو بكف من حشف2 فإن ترك العشاء مهرمة". "ت" عن أنس.
28289 ۔۔۔ رات کا کھانا کھاؤ اگرچہ خشک ناکارہ کھجوروں کی ایک مٹھی ہو اس لیے کہ رات کے کھانے کا چھوڑنا بڑھاپے کا سبب ہے۔ (ترمذی عن انس (رض))

28290

28290- "لا تدعوا العشاء ولا بكف من تمر فإن تركه يهرم". "هـ" عن جابر
28290 ۔۔۔ رات کا کھانا ترک نہ کرو ایک مٹھی کھجور (ہو تو بھی) نہ کرو پس اس کا چھوڑنا بڑھاپا لے آتا ہے۔ (ابن ماجہ عن جابر (رض)) زوائد میں ہے کہ یہ حدیث ضعیف ہے۔

28291

28291- "أكل الليل أمانة". أبو بكر بن داود في جزء2 من حديثه، "فر" عن أبي الدرداء.
28291 ۔۔۔ رات کو کھانا بچاؤ ہے۔ (ابوبکر بن داؤد فی جزء من حدیثہ فردوس عن ابی الدرداء) اس کا ترجمہ خربوزہ اور تربوز دونوں میں یہاں کیا مراد ہے ؟ غالبا تربوز ہے اس لیے کہ مشروب ہونا اس میں پایا جاتا ہے ، جو بروایت ابو حاتم قابل احتجاج نہیں ہے۔

28292

28292- "خير الشراب في الدنيا والآخرة الماء". أبو نعيم في الطب - عن بريدة.
28292 ۔۔۔ دنیا اور آخرت میں بہترین مشروب پانی ہے (اللہم ارزقناہ) (ابونعیم فی الطب عن برید (رض))

28293

28293- "خير الماء الشبم وخير المال الغنم، وخير المرعى الأراك والسلم ". ابن قتيبة في غريب الحديث - عن ابن عباس.
28293 ۔۔۔ بہترین پانی ٹھنڈا ہے اور بہترین مال بکریاں ہیں اور بہترین چراگاہ پیلو اور ببول ہے (ابن قتیبہ نے غریب الحدیث میں ابن عباس (رض) سے روایت کیا ہے)

28294

28294- " خير الغداء بواكره، وأطيبه أوله". "فر" عن أنس.
28294 ۔۔۔ صبح کا بہترین کھانا سویرے کے وقت کا ہے اور عمدہ (پاکیزہ) کھانا اول دن کا ہے۔ (فردوس عن انس (رض))

28295

28295- "عليكم بزيت الزيتون فكلوه وادهنوا به فإنه ينفع من الباسور". ابن السني - عن عقبة بن عامر.
28295 ۔۔۔ زیتون کا تیل لازم کرو اس کو کھاؤ اور مالش کرو پس یہ پس یہ بواسیر میں نافع ہے۔ (ابن السنی عن عقبۃ بن عامر (رض))

28296

28296- "عليكم بهذه الشجرة المباركة زيت الزيتون فتداووا به فإنه مضحة من الباسور". "طب" وأبو نعيم - عن عقبة بن عامر.
28296 ۔۔۔ اس بابرکت پودے کو یعنی زیتون کے روغن کو لازم کرو اس سے علاج کرو ۔ (طبرانی کبیر ، ابو نعیم ، عن عقبۃ بن عامر (رض))

28297

28297- "كلوا الزيت وادهنوا به فإنه من شجرة مباركة". "ت" عن عمر؛ "حم، ت، ك" عن أبي أسيد.
28297 ۔۔۔ زیتون کو کھاؤ اور اس کو (جسم یاسر پر) لگاؤ اس لیے کہ یہ ایک مبارک درخت سے حاصل ہوتا ہے۔ (ترمذی بروایت عمر (رض) ، مسند احمد ، ترمذی ، مستدرک ، بروایت ابی سیر (رض))

28298

28298- "كلوا الزيت وادهنوا به فإنه طيب مبارك". "هـ، ك" عن أبي هريرة.
28298 ۔۔۔ زیتون کھاؤ اور لگاؤ اس لیے کہ یہ پاکیزہ اور بابرکت ہے ، (ابن ماجہ مستدرک بروایت عن ابو ہریرہ (رض))

28299

28299- "كلوا الزيت وادهنوا به فإن فيه شفاء من سبعين داء منها الجذام". أبو نعيم في الطب - عن أبي هريرة.
28299 ۔۔۔ زیتوں کھاؤ اور لگاؤ اس لیے کہ اس میں ستر بیماریوں سے شفا ہے جس میں سے ایک جذام ہے۔ (رواہ فی الطب بروایت عن ابو ہریرہ (رض))

28300

28300- "غسل القدمين بالماء البارد بعد الخروج من الحمام أمان من الصداع". أبو نعيم في الطب - عن أبي هريرة.
28300 ۔۔۔ حمام سے نکل کر دونوں قدموں کو ٹھنڈے پانی سے دھونا درد سر سے بچاؤ ہے۔ (ابو نعیم فی الطب عن ابو ہریرہ (رض))

28301

28301- "إذا وقع الذباب في إناء أحدكم فليمقله2 فيه فإن في أحد جناحيه سما وفي الآخر شفاء وإنه يقدم السم ويؤخر الشفاء". "حم، ن ك" عن أبي سعيد.
28301 ۔۔۔ جب تم میں سے کسی کے برتن میں مکھی گرجائے تو اس کو اس میں ڈبو دے اس لیے کہ اس کے ایک بر میں زہر ہے اور دوسرے میں شفاء ہے اور وہ زہریلے کو آگے رکھتی ہے اور شفا والے کو پیچھے رکھتی ہے۔ (مسند احمد نسائی ، مستدرک عن ابی سعید (رض))

28302

28302- "إذا وقع الذباب في إناء أحدكم فليغمسه فإن في أحد جناحيه داء وفي الآخر شفاء وإنه يتقي بجناحه الذي فيه الداء فليغمسه كله ثم لينزعه. "د، حب" عن أبي هريرة.
28302 ۔۔۔ جب تم میں سے کسی کے برتن میں مکھی گرپڑے تو چاہیے کہ اس کو ڈبو دے اس لیے کہ اس کے ایک پر میں بیماری ہے اور دوسرے میں شفا ہے اور وہ اس پر سے اپنا بچاؤ کرتی ہے جس میں بیماری ہے سو مناسب ہے کہ اس کو پوری کو غوطہ دیدے پھر باہر نکال لے ۔ (ابو داؤد ابن حبان ، عن ابو ہریرہ (رض))

28303

(28303 -) إذا وقع الذباب في شراب أحدكم فليغمسه ثم لينزعه فان في أحد جناحيه داء وفي الآخر شفاء (خ ، (1) ه - عن ابي هريرة).
28303 ۔۔۔ جب تم میں سے کسی کے مشروب میں مکھی گرجائے تو اس کو ڈبو دے پھر نکال دے اس لیے کہ اس کے ایک پر میں بیماری ہے اور دوسرے میں شفا ہے۔ (بخاری ابن ماجہ عن ابو ہریرہ (رض))

28304

28304- " في الذباب أحد جناحيه داء وفي الآخر شفاء فإذا وقع في الإناء فأرسبوه2 فيذهب شفاؤه بدائه". ابن النجار - عن علي.
28304 ۔۔۔ مکھی میں اس کا ایک پر بیماری ہے اور دوسرے میں شفا ہے پس جب وہ کھانے میں گرجائے تو اس کو ڈبو دو (کھانے میں) اس لیے کہ وہ زہر کو آگے کرتی ہے اور شفا کو پیچھے کرتی ہے۔ (ابن ماجہ عن ابی سعید (رض))

28305

28305- "في أحد جناحي الذباب سم وفي الآخر شفاء فإذا وقع في الطعام فامقلوه فيه فإنه يقدم السم ويؤخر الشفاء". "هـ" عن أبي سعيد.
28305 ۔۔۔ مکھی کے دو پروں میں سے ایک میں زہر ہے اور دوسرے میں شفا ہے پس جب وہ کھانے میں گرجائے تو اس کو ڈبو دو (کھانے میں) اس لیے کہ وہ زہر کو آگے کرتی ہے اور شفا کو پیچھے کرتی ہے۔ ابن ماجہ عن ابی سعید (رض))

28306

(28306 -) كلي الثوم نيا فلولا أني أناجي الملك لاكلته (حل وابو بكر في الغيلانيات - عن علي.
28306 ۔۔۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایک خاتون سے فرمایا ۔ لہسن کو کچا کھا پس اگر میں ملک (اللہ) مناجات نہ کیا کرتا تو اس کو کھاتا ۔ (حلیہ ابو نعیم ، و ابوبکر فی الغیلانیات عن علی (رض))

28307

28307- " كلوا التين فلو قلت إن فاكهة نزلت من الجنة بلا عجم لقلت هي التين، وإنه يذهب بالبواسير وينفع من النقرس". ابن السني وأبو نعيم، "فر" عن أبي ذر.
28307 ۔۔۔ انجیر کھاؤ پس اگر میں کہتا کہ جنت سے کوئی پھل نازل ہوا ہے تو کہتا کہ وہ انجیر ہے اور تحقیق وہ بواسیر کو ختم کرتا ہے اور نقرس میں نافع ہے۔ (ابن السنی ابو نعیم فردوس عن ابی ذر (رض))

28308

28308- "الكمأة من المن وماؤها شفاء للعين". "حم، ق، ن" عن سعيد بن زيد؛ "حم، ن، هـ" عن أبي سعيد وجابر؛ وأبو نعيم في الطب - عن ابن عباس وعن عائشة.
28308 ۔۔۔ کھ نبی من سے ہے اور اس کا پانی آنکھ کے لیے شفا ہے۔ (مسند احمد بخاری مسلم نسائی عن سعید (رض) بن زید (رض) مسند احمد ، نسائی ابن ماجہ عن ابی سعید (رض) و جابر (رض) ابو نعیم فی الطب عن ابن عباس (رض) و عن عائشہ (رض))

28309

28309- "الكمأة من المن، والمن من الجنة وماؤها شفاء للعين". أبو نعيم - عن أبي سعيد.
28309 ۔۔۔ کھ نبی من سے ہے اور من جنت سے ہے اور اس کا پانی آنکھ کے لیے شفا ہے۔ (ابو نعیم عن ابی سعید (رض))

28310

28310- "الكمأة من المن الذي أنزل الله تعالى على بني إسرائيل، وماؤها شفاء للعين". "م هـ" عن سعيد بن زيد.
28310 ۔۔۔ کھ نبی اس من سے ہے جو اللہ تعالیٰ نے بنی اسرائیل پر نازل کیا تھا اور اس کا پانی آنکھ کے لیے شفا ہے۔ (مسلم ابن ماجہ ، عن سعید بن زید (رض))

28311

28311- "عليكم باكمأة الرطبة فإنها من المن، وماؤها شفاء للعين". ابن السني وأبو نعيم - عن صهيب.
28311 ۔۔۔ تروتازہ کھ نبی کو اپنے اوپر لازم کرو اس لیے کہ یہ من سے ہے اور اس کا پانی آنکھ کے لیے شفا ہے۔ (ابن السنی ، ابو نعیم عن صھیب (رض))

28312

28312- "مكان الكي التكميد2 ومكان العلاق السعوط،
28312 ۔۔۔ داغ کا بدل تکمید ہے ہے (پھایا گرم کرکے درد کی جگہ پر لگانا جب ٹھنڈا ہوجائے تو دوسرا رکھنا)

28313

28313- "ثلاث يجلين البصر: النظر إلى الخضرة، وإلى الماء الجاري، وإلى الوجه الحسن". "ك" في تاريخه - عن علي وعن ابن عمر؛ وأبو نعيم في الطب - عن عائشة؛ والخرائطي في اعتلال القلوب - عن أبي سعيد.
28313 ۔۔۔ تین چیزیں نظرکو تیز کرتی ہیں سبزہ کو دیکھنا اور بہتے پانی کو دیکھنا اور بھلی صورت کو دیکھنا۔ (مستدرک فی التاریخ بروایت علی (رض) وابن عمر (رض) ابو نعیم فی الطب بروایت عائشہ (رض) خرائطی فی اعتلال القلوب بروایت ابو سعید (رض))

28314

28314- "ثلاث يزدن في قوة البصر الكحل بالإثمد والنظر إلى الخضرة والنظر إلى الوجه الحسن". أبو الحسن العراقي في فوائده - عن بريدة.
28314 ۔۔۔ تین چیزیں نگاہ کی قوت بڑھاتی ہیں اثمد کا سرمہ لگانا سبزہ کی طرف دیکھنا اور صورت زیبا کو دیکھنا ۔ (فوائد ابی الحسن العراقی بروایت بریدہ (رض))

28315

28315- "لا تكرهوا مرضاكم على الطعام والشراب فإن الله تعالى يطعمهم ويسقيهم". "ت2، هـ، ك" عن عقبة بن عامر.
28315 ۔۔۔ اپنے مریضوں کو کھانے پینے پر مجبور نہ کرو اس لیے کہ اللہ تعالیٰ انھیں کھلاتا اور پلاتا ہے۔ (ترمذی ، ابن ماجہ ، مستدرک عن عقبۃ بن عامر (رض) ، اسنی المطالب 1696 تحذیر المسلمین 164 ۔

28316

28316- "بخروا بيوتكم بالشيح والمر والصعتر". "هب" عن عبد الله بن جعفر عن ابان بن صالح عن أنس.
28316 ۔۔۔ اپنے گھروں کو شیح (ایک بوٹی) اندرائن اور پودینہ کی دھونی دو ۔ ( ٍالبیہقی فی شعب الایمان، عن عبداللہ بن جعفر عن ایان بن صالح انس (رض))

28317

28317- "بخروا بيوتكم باللبان والشيح ". "هب" عن عبد الله بن جعفر معضلا.
28317 ۔۔۔ اپنے گھروں کو لوبان اور شیح کی دھونی دو ۔ (البیہقی فی شعب الایمانعن عبداللہ بن جعفر) یہ روایت معضل ہے۔

28318

28318- "من تداوى بحرام لم يجعل الله تعالى فيه شفاء". أبو نعيم في الطب - عن أبي هريرة.
28318 ۔۔۔ جس نے حرام سے علاج کیا تو اللہ تعالیٰ نے اس (کے علاج) میں شفا رکھی ۔ (ابو نعیم افی الطب ، عن ابو ہریرہ (رض))

28319

28319- "إن الله تعالى لم يجعل شفاءكم فيما حرم عليكم". "طب" عن سلمة.
28319 ۔۔۔ بیشک اللہ تعالیٰ نے تمہاری شفا اس چیز میں نہیں رکھی جس کو تم پر حرام کیا : (طبرانی عن سلمۃ (رض))

28320

28320- "نهى عن الدواء الخبيث". "حم، د،2 ت، هـ، ك" عن أبي هريرة.
28320 ۔۔۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے خبیث دوا سے منع فرمایا : (احمد ، ترمذی ، ابو داؤد ، ابن ماجہ ، مستدرک ، عن ابو ہریرہ (رض))

28321

28321- "نهى عن الكي". "طب" عن سعد الظفري؛ "ت، ك" عن عمران.
28321 ۔۔۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے داغ لگوا کر علاج کرنے سے منع فرمایا : طبرانی کبیر عن سعد انطوی ترمذی مستدرک عن عمران ۔

28322

28322- "إن النار لا تشفي أحدا". "طب" عن سلمة بن الأكوع.
28322 ۔۔۔ تحقیق آگ کسی کو شفا نہیں پہنچاتی ۔ (طبرانی فی الکبیر عن سلمۃ بن الاکوع ، ضعیف الجامع)

28323

28323- "أنهى عن الكي وأكره الحميم". ابن قانع - عن سعد الظفري.
28323 ۔۔۔ میں داغ سے روکتا ہوں اور گرم پانی کو ناپسند کرتا ہوں ۔ (ابن قانع عن سعد انطفری)

28324

28324- "إن الله تعالى أنزل الداء والدواء وجعل لكل داء دواء فتداووا ولا تداووا بحرام". "د" عن أبي الدرداء.
28324 ۔۔۔ بیشک اللہ تعالیٰ نے بیماری اور دوا دونوں اتاریں اور ہر بیماری کے لیے دوا پیدا ، کی پس دوا کرو اور حرام سے نہ کرو ۔ (ابو داؤد عن ابی الدرداء (رض))

28325

28325- "إنه ليس بدواء ولكنه داء يعني الخمر". "حم، م،1 هـ" "د" عن طارق بن سويد.
25 283 ۔۔۔ بیشک یہ دوا نہیں ہے یہ بیماری ہے یعنی خمر (شراب) ، (احمد مسلم ابن ماجہ ابو داؤد عن طارق بن سوید (رض))

28326

28326- "إنها ليست بدواء ولكنها داء يعني الخمر". "ت"2 عن وائل بن حجر.
28326 ۔۔۔ بیشک یہ دوا نہیں ہے بلکہ یہ بیماری ہے یعنی خمر شراب ۔ (ترمذی عن وائل بن حجر (رض))

28327

28327- "إن الله تبارك وتعالى لم يجعل شفاءكم فيما حرم عليكم". "ع، طب، ق" عن أم سلمة؛ "ك، ق" عن ابن مسعود موقوفا.
28327 ۔۔۔ بلاشبہ اللہ تبارک وتعالیٰ نے تمہاری شفا اس چیز میں نہیں رکھی جو اس نے تم پر حرام کردی ۔ (ابو یعلی ، طبرانی کبیر ، بیہقی عن ام سلمہ (رض) ، مستدرک حاکم بیہقی عن ابن مسعود (رض) موقوفا)

28328

28328- "من أصابه شيء من الأدواء فلا يفزعن إلى شيء مما حرم الله فإن الله تعالى لم يجعل في شيء مما حرمه شفاء". أبو نعيم في الطب - عن ابن سيرين مرسلا.
28328 ۔۔۔ جس کو کوئی بیماری لگ جائے مختلف بیماریوں میں سے تو ہرگز کسی ایسی چیز کی طرف گھبرا کر نہ لپکے جو اللہ تعالیٰ نے حرام کردی ہے اس لیے کہ اللہ تعالیٰ نے کسی ایسی چیر میں جو اس نے (خود) حرام فرما دی شفا نہیں رکھی۔

28329

28329- " كلم المجذوم وبينك وبينه قدر رمح أو رمحين". ابن السني وأبو نعيم في الطب - عن عبد الله بن أبي أوفى.
28329 ۔۔۔ مجذوم سے اس حال میں بات کر کہ اس کے اور تیرے درمیان ایک نیزے یا دو نیزوں جتنا فاصلہ ہو ۔ (ابن السنی ، ابو نعیم فی الطب عن عبداللہ بن ابی اوفی)

28330

28330- "لا تحدوا النظر إلى المجذومين". الطيالسي، "هق" عن ابن عباس.
28330 ۔۔۔ مجذوم لوگوں کو تیز نظروں سے (یعنی گھور کر) نہ دیکھو ۔ (ابوداؤد طیالسی بیہقی عن ابن عباس (رض))

28331

28331- "اتقوا المجذوم كما يتقى الأسد". "تخ" عن أبي هريرة.
28331 ۔۔۔ مجذوم سے ایسے ڈرو جیسے کہ شیر سے بچا جاتا ہے۔ (تاریخ بخاری ، عن ابو ہریرہ (رض))

28332

28332- "اتقوا صاحب الجذام كما يتقى السبع، إذا هبط واديا فاهبطوا غيره." ابن سعد - عن عبد الله بن جعفر.
28332 ۔۔۔ جذام والے سے پرہیز کر جیسے درندے سے کیا جاتا ہے جب وہ کسی وادی میں جا اترے تو تم کسی اور وادی میں اترو۔ (ابن سعد عن عبداللہ بن جعفر)

28333

28333- "إن كان شيء من الداء يعدي فهو هذا يعني الجذام". "عد" عن ابن عمر.
28333 ۔۔۔ اگر کوئی بیماری اڑ کر لگتی تو وہ یہ ہے یعنی جذام ۔ (ابن عدی عن ابن عمرو (رض))

28334

28334- " ما من أحد إلا وفي رأسه عرق من الجذام ينعر فإذا هاج سلط الله تعالى عليه الزكام فلا تداووا له ". "ك" عن عائشة.
28334 ۔۔۔ نہیں کوئی آدمی مگر اس کے سر میں جذام کی ایک رگ ہے جو جوش سے پھڑکتی ہے پس جب وہ جوش مارتی ہے تو اللہ تعالیٰ اس پر زکام کو مسلط کردیتے ہیں سو اس کا علاج نہ کرو (یعنی اس زکام کا) ۔ مستدرک عن ام المؤمنین عن عائشۃ صدیقۃ (رض))

28335

28335- "نبات الشعر في الأنف أمان من الجذام". "ع، طس" عن عائشة.
28335 ۔۔۔ ناک میں بال کا اگنا جذام سے بچاؤ ہے۔ (ابویعلی طبرانی اوسط عن ام المؤمنین عن عائشۃ صدیقۃ (رض))

28336

28336- "ينفع من الجذام أن تأخذ سبع مرات من عجوة المدينة كل يوم تفعل ذلك سبعة أيام". "عد" وأبو نعيم في الطب - عن عائشة، قال "عد" لا أعلم رواه بهذا الإسناد غير محمد بن عبد الرحمن الطفاوي وله غرائب وافراد كلها تحتمل ولم أر للمتقدمين فيه كلاما انتهى، وقال فيه ابن معين صالح قال أبو حاتم الرازي صدوق يهم أحيانا.
28336 ۔۔۔ جذام میں یہ بات مفید ہے کہ تو روزانہ سات دن تک مدینہ منورہ (علی صاحبۃ الصلوۃ والسلام) کی عجوہ کھجوروں کے ساتھ دانے لے ۔ فائدہ : ۔۔۔ ابن عدی کہتے ہیں کہ مجھے علم نہیں کہ اس روایت کو اس سند سے محمد بن عبدالرحمن طفاوی کے علاوہ کسی نے روایت کیا ہو ۔ اور محمد بن عبدالرحمن طفاوی کے پاس ایسی غریب اور منفرد روایات ہیں جو قابل برداشت ہیں اور میں نے اس روایت میں متقدمین کا کلام نہیں دیکھا (انتہی) اور ابن معین نے اس کے بارہ میں فرمایا کہ ” صالح ہے “ اور حاتم رازی نے کہا کہ صدوق ہے کبھی کبھی وھم کا شکار ہوجاتا ہے۔ (ابن عدی ابو نعیم فی الطب)

28337

28337- "ما من آدمي إلا وفيه عرق من الجذام، فإذا تحرك ذلك العرق سلط الله عليه الزكام فيسكنه". الديلمي - عن جرير.
28337 ۔۔۔ کوئی آدمی ایسا نہیں ہے کہ جس میں جذام کی کوئی نس نہ ہو سو جب وہ نس حرکت میں آتی ہے تو اللہ تعالیٰ اس پر زکام کو مسلط کردیتے ہیں اور وہ اس کو تھما دیتا ہے۔ (دیلمی عن جریر (رض))

28338

28338- "ارجع فقد بايعناك". عن رجل من آل الشريد يقال له عمرو عن أبيه قال كان في وفد ثقيف رجل مجذوم فأرسل إليه النبي صلى الله عليه وسلم - فذكره".
28338 ۔۔۔ واپس جا پس ہم نے تجھ کو بیعت کرلیا ہے۔ (یہ حدیث عمرو بن شدید کے آل سے) ایک شخص سے مروی ہے جس کو عمرو کہا جاتا تھا وہ اپنے والد سے روایت کرتے ہیں۔ (ابن ماجہ کتاب الطب باب الجذام) 1 ۔ یہ ارشاد آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے وفد ثقیف کے ایک مجذوم سے فرمایا۔

28339

28339- "لا تديموا النظر إلى المجذومين إذا كلمتوهم فليكن بينكم وبينهم قدر رمح. "حم، ع، طب" وابن جرير - عن فاطمة بنت الحسين عن أبيها؛ ابن عساكر - عن فاطمة عن الحسين وابن عباس معا
28339 ۔۔۔ مجذوم لوگوں کو دیر تک نہ دیکھتے روہو جب تم ان سے بات کر تو مناسب ہے کہ تمہارے اور ان کے درمیان ایک نیزہ کے برابر فصل ہو۔ (احمد ، ابویعلی ، طبرانی ، کبیر ، ابن جریر عن فاطمۃ بنت الحسین (رض) عن ابیہا ابن عساکر عن فاطمہ عن الحسین (رض) وابن عباس (رض))

28340

28340- "فر من المجذوم فرارك من الأسد". ابن جرير - عن أبي هريرة.
28340 ۔۔۔ مجذوم سے ایسے بھاگ جیسے تو شیر سے بھاگتا ہے۔ (ابن جریر ، عن ابو ہریرہ (رض))

28341

28341- "يا أنس اثن البساط لا يطأ عليه بقدمه ". الخطيب - عن أنس قال كنت عند النبي صلى الله عليه وسلم على بساط فأتاه مجذوم قال - فذكره.
28341 ۔۔۔ اے انس ! فرش لپیٹ دے گتا کہ وہ اس پر اپنے پیروں سے نہ چل پڑے (یہ حدیث خطیب نے انس (رض) سے روایت کی) کہتے ہیں کہ میں آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس تھا کہ ایک مجذوم شخص آپ کی خدمت میں حاضر ہوا آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہ ارشاد فرمایا۔

28342

28342- "كل بسم الله ثقة بالله وتوكلا على الله". عبد بن حميد، "د، ت،2 هـ"، وابن خزيمة وابن أبي عاصم وابن السني في عمل يوم وليلة، "ع، حب، ك، ق، ص" عن جابر قال أخذ رسول الله صلى الله عليه وسلم بيد مجذوم فوضعها معه في القصعة ثم قال - فذكره.
28342 ۔۔۔ کھا بسم اللہ پڑھ کر اللہ کے بھروسہ پر اور اللہ کے سہارے پر (یہ حدیث حضرت جابر (رض) سے مروی ہے وہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایک مجذوم کا ہاتھ پکڑ اور اپنے ساتھ پیالہ میں اس کا ہاتھ رکھوایا یعنی شریک طعام کیا اور یہ ارشاد فرمایا یعنی بسم اللہ الخ ۔

28343

28343- "يوشك الفالج أن يفشو في الناس حتى يتمنوا الطاعون". البغدادي في جزء ما روى الكبار عن الصغار - عن أنس.
28343 ۔۔۔ فالج قریب ہے کہ لوگوں میں پھیل جائے یہاں تک کہ وہ طاعون کی تمنا کرنے لگیں ۔ (بغدادی عن انس (رض))

28344

28344- "إذا اشتكيت فضع يدك حيث تشتكي ثم قل: بسم الله أعوذ بعزة الله وقدرته من شر ما أجد من وجعي هذا، ثم ارفع يدك ثم أعد ذلك وترا. "ت ك" عن أنس.
28344 ۔۔۔ جب تجھے تکلیف ہو تو اپنا ہاتھ وہاں رکھو جہاں تو درد محسوس کرتا ہے پھر یہ پڑھ۔ ” بسم اللہ اعوذ بعزۃ اللہ وقدرتہ من شر ما اجد من وجعی ھذا “۔ ترجمہ : ۔۔۔ میں پناہ مانگتا ہوں اللہ کی عزت اور اس کی قدرت کے وسیلہ سے اس چیز کے شر سے جو میں پاتا ہوں اپنے اس درد سے پھر اٹھا اپنا ہاتھ اور اس عمل کو لوٹا طاق مرتبہ ۔ (ترمذی مستدرک عن انس (رض))

28345

28345- "إذا رأى أحدكم من نفسه أو ماله أو من أخيه ما يعجبه فليدع له بالبركة فإن العين حق. " ع، طب، ك" عن عامر بن ربيعة.
28345 ۔۔۔ جب تم میں سے کوئی دیکھے اپنے آپ سے یا اپنے مملوک سے یا اپنے بھائی سے وہ چیز (یا حالت) جو اس کو اچھی لگے تو اس کے لیے برکت کی دعا کرے اس لیے کہ نظر حق ہے۔ (ابویعلی طبرانی ، مستدرک عن عامر بن ربیعہ (رض))

28346

28346- "إذا رأيتم الحريق فكبروا فإن التكبير يطفئه". ابن السني، "عد" وابن عساكر - عن ابن عمر.
28346 ۔۔۔ جب تم آگ دیکھو تو اللہ اکبر کہو اس لیے کہ اللہ اکبر کہنا اس کو بجھا دیتا ہے۔ (ابن السنی ابن عدی ابن عساکر عن ابن عمرو (رض))

28347

28347- "إذا وجد أحدكم ألما فليضع يده حيث يجد ألمه فليقل سبع مرات أعوذ بعزة الله وقدرته من شر ما أجد". "حم، طب" عن كعب بن مالك.
28347 ۔۔۔ جب تم میں سے کوئی کسی تکلیف کو محسوس کرے تو اپنا ہاتھ وہاں رکھے جہاں درد محسوس کرتا ہے پھر سات بار کہے : اعوذ بعزۃ اللہ وقدرتہ من شرما اجد ، مسند احمد ، طبرانی کبیر عن کعب بن مالک)

28348

28348- "لو استرقوا لها فإن بها نظرة". [م] "هق" عن أم سلمة.
28348 ۔۔۔ کاش کہ تم اس کے واسطے دم کرتے اس لیے کہ اس کو نظر ہے۔ (مسلم سنن کبری لبیہقی عن ام سلمۃ (رض))

28349

28349- " أعرضوا علي رقاكم لا بأس بالرقى ما لم يكن فيه شرك". "م،2 د" عن عوف بن مالك.
28349 ۔۔۔ اپنے دم مجھ پر پیش کرو جھاڑ پھونک میں کوئی حرج نہیں جب تک کہ (اس کے الفاظ میں) شرک نہ ہو ۔ (مسلم ابوداؤد عن عوف بن مالک)

28350

28350- "أفلا استرقيتم له فإن ثلث منايا أمتي بالعين". الحكيم - عن أنس.
28350 ۔۔۔ کیا تم نے اس کے لیے دم نہیں کیا پس تحقیق میری امت کی تہائی اموات نظر سے ہوتی ہے۔ (حکیم ترمذی عن انس (رض))

28351

28351- "ارقى ما لم يكن شرك بالله". "ك" عن شفاء بنت عبد الله.
28351 ۔۔۔ ایک صحابیہ (رض) سے آپ نے فرمایا کہ دم کیا کر جب تک اللہ تعالیٰ کے ساتھ شرک نہ ہو ۔ (مستدرک عن شفا بنت عبداللہ (رض))

28352

28352- " قولي اللهم مصغر الكبير ومكبر الصغير صغر ما بي". ابن السني في عمل يوم وليلة - عن بعض أمهات المؤمنين.
28352 ۔۔۔ (ایک صحابیہ (رض) سے فرمایا (اے اللہ بڑے کو چھوٹا کرنے والے اور چھوٹے کو بڑا کرنیوالے) اس تکلیف کو چھوٹا کر دے جو مجھ کو ہے۔ (ابن السنی عن بعض امھات المؤمنین)

28353

28353- "أتاني جبريل فقال: يا محمد اشتكيت؟ قلت نعم قال بسم الله أرقيك من كل شيء يؤذيك من شر كل نفس أو عين حاسد بسم الله أرقيك الله يشفيك. "حم، م، ت، هـ" عن أبي سعيد، "حم، حب، ك" عن عبادة بن الصامت.
28353 ۔۔۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا ارشاد ہے : جبرائیل (علیہ السلام) میرے پاس آئے اور کہا اے محمد ! کیا آپ کو تکلیف ہوئی ؟ میں نے کہا ہاں ، جبرائیل (علیہ السلام) نے کہا کہہ ” بسم اللہ ارقیک من کل شیء یوذیک من شر کل نفس اوعین حاسد بسم اللہ ارقیک اللہ یشفیک “ ترجمہ :۔۔۔ میں دم کرتا ہوں تجھے اللہ کے نام کے ساتھ ہر اس چیز سے جو تجھ کو تکلیف پہنچائے ہر نفس کے شر سے یا حاسد کی نظر سے اللہ کے نام کے ساتھ میں تجھے دم کرتا ہوں اللہ تجھ کو شفا دے ۔ (مسند احمد صحیح مسلم ترمذی ابن ماجہ عن ابی سعید (رض) مسند احمد ابن حبان مستدرک عن عبادۃ بن الصامت (رض))

28354

28354- "أذهب البأس رب الناس اشف أنت الشافي لا شفاء إلا شفاءك لا يغادر سقما". "حم، د هـ" عن ابن مسعود؛ "حم هـ" عن عائشة.
28354 ۔۔۔” اذھب الباس رب الناس اشف انت الشافی لا شفاء الا شفائک لا یغادر سقما “ لے جا تکلیف کو اے لوگو کے رب شفاء عطا فرما تو ہی شفا بخشنے والا ہے نہیں کوئی شفا مگر تیری شفا نہیں چھوڑتی کسی تکلیف کو ۔ (مسند احمد ابو داؤد ابن ماجہ عن ابن مسعود (رض) مسند احمد ابن ماجہ عن عائشہ (رض))

28355

28355- "اكشف البأس رب الناس إله الناس". "هـ" عن رافع بن خديج
28355 ۔۔۔ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے یہ دعا بھی منقول ہے : (اکشف الباس رب الناس الہ الناس ) ترجمہ :۔۔۔ دور کر دے تکلیف کو اے لوگو کے رب لوگوں کے معبود (ابن ماجہ عن روقع بن خدیج (رض))

28356

28356- "اكشف البأس رب الناس". ابن جرير وأبو نعيم، "كر" عن ثابت بن قيس بن شماس "د، ن" عن ثابت"
28356 ۔۔۔ ” اکشف الباس رب الناس “ ابن جریر ابو نعیم ابن عساکر عن ثابت بن قیس بن شماس ابو داؤد نسائی عن ثابت (رض))

28357

28357- "أذهب البأس رب الناس ولا يكشف الكرب غيرك". الخرائطي في مكارم الأخلاق - عن عائشة.
28357 ۔۔۔ ذھب الباس رب الناس ولا یکشف الکرب غیرک “ دور کر دے تکلیف کو اے لوگو کے رب اور نہیں دور کرتا تکالیف کو کوئی بھی تیرے علاوہ (خرائطی عن عائشہ (رض))

28358

28358- " إن الله تعالى شفاني وليس برقيكم". ابن سعد، "تخ، طب" عن جبلة بن الأزرق.
28358 ۔۔۔ بیشک اللہ تبارک وتعالیٰ نے مجھ کو شفا دی اور وہ نہیں ہوئی ہے تمہارے دم سے ۔ ابن سعد تاریخ بخاری کبیر عن جیلۃ بن الازرق )

28359

28359- "ألا تعلمين هذه رقية النملة كما علمتيها الكتابة. "حم، د" عن الشفا بنت عبد الله.
28359 ۔۔۔ کیا تو اس کو رقیۃ النملۃ (چیونٹیوں کا دم) نہیں سکھاتی ؟ جیسا کہ تو نے اس کو لکھنا سکھایا۔ مسند احمد ابو داؤد عن الشائییت عبداللہ (رض))

28360

28360- "كل فلعمري لمن أكل برقية باطل لقد أكلت برقية حق ". "حم، د، ك" عن خارجة بن الصلت عن عمه علاقة بن صحار.
28360 ۔۔۔ کھا پس البتہ مری زندگی کی قسم جس شخص نے غلط دم پڑھ کر کھایا (تو وہ اس کا نصیب) البتہ تحقیق تو نے سچے دم کے ذریعہ سے کھایا ہے۔ (مسند احمد ابو داؤد مستدرک عن خارجہ بن الصلت عن عمہ علاقہ بن صحار)

28361

28361- "ما لصبيكم هذا يبكي؟ هلا استرقيتم له من العين؟ " "حم" عن عائشة.
28361 ۔۔۔ کیا ہے تمہارے اس بچہ کو کہ رو رہا ہے کیوں نہیں جھاڑ پھونک کروائی تم نے اس کے لیے نظر سے (بچاؤ کے لیے ) (مسند احمد عن عائشہ (رض))

28362

28362- "مروا أبا ثابت يتعوذ لا رقية إلا في نفس أو حمة أو لدغة". "حم، د" عن سهل بن حنيف.
28362 ۔۔۔ ابو ثابت کو حکم کرو کہ تعوذات پڑھے دم کے کے جھاڑا پھونک کا عمل نہیں ہے مگر نظر بد میں یا بخار میں یا زہریلے جانور کے ڈسنے میں ۔ (احمد ابو داؤد عن سھل بن حنیف )

28363

28363- "من اشتكى منكم شيئا أو اشتكاه أخ له فليقل: ربنا الله الذي في السماء تقدس اسمك أمرك في السماء والأرض كما رحمتك في السماء فاجعل رحمتك في الأرض، اغفر لنا حوبنا وخطايانا أنت رب الطيبين أنزل رحمة من رحمتك وشفاء من شفائك حوبنا: حاب حوبا من باب قال إذا اكتسب الإثم والاسم الحوب بالضم، وقيل المضموم والمفتوح لغتان فالضم لغة الحجاز والفتح لغة تميم، والحوبة بالفتح الخطيئة. المصباح 1/213. ب.
28363 ۔۔۔ جو آدمی تم سے کسی تکلیف کی شکایت کرے یا اس کا بھائی اس کے سامنے کسی تکلیف کا اظہار کرے تو چاہے کہ وہ کہے ۔ (ربنا اللہ الذی فی السماء تقدس اسمک امرک فی السماء والارض کما رحمتک فی السماء والارض فاجعل رحمتک فی الارض اغفرلنا حوبنا وخطایانا انت رب الطیبین انزل رحمۃ من رحمتک و شفاء من شفائک علی ھذا الوجع ) پس (یہ کلمات کہنے سے ) وہ ٹھیک ہوجائے گا ۔ ترجمہ دعا :۔۔۔ ہمارا رب اللہ ہے جو آسمان میں ہے (اس کے بعد خطاب کی صورت میں بطریق مناجات کہے ) تیرا نام پاک ہے تیرا حکم آسمان میں ہے اور زمین میں ہے جب کہ تیری رحمت آسمان میں ہے سو تو ایسے ہی اپنی رحمت اور اپنی شفا میں سے شفا نازل فرما اس درد پر (ابو داؤد عن ابی الدرداء (رض) ضعیف ابی داؤد 839 ضعیف الجامع 5432 ۔

28364

28364- "وما يدريك أنها رقية قد أصبتم اقسموا لي واضربوا لي معكم سهما". "حم، ق، 4" عن أبي سعيد أن نفرا رقوا لديغا بفاتحة الكتاب على قطع من الغنم فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم فذكره
28364 ۔۔۔ (صحابہ کرام (رض) کی ایک جماعت نے کسی ڈسے ہوئے پر سورة فاتحہ کا دم کیا بعوض مکڑیوں کے ایک ریوڑ کے جب نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو علم ہوا تو آپ نے فرما کہ تجھے کس نے بتایا کہ یہ دم ہے تم نے ٹھیک کیا یہ تقسیم کرو اور اپنے ساتھ میرا حصہ بھی لگاؤ (احمدبخاری مسلم عن ابی سعید (رض))

28365

28365- "لا رقية إلا من عين أو حمة أو دم لا يرقأ". "د، ك" عن أنس.
28365 ۔۔۔ دم نظر بد یا بخار یا اس خون کے لیے ہی ہے جو رکتا نہ ہو ۔ (ابو داؤد مستدرک عن انس (رض) ضعیف ابی داؤد 838 ضعیف الجامع 291 ۔

28366

28366- "ألا أرقيك برقية أرقاني بها جبريل تقول بسم الله أرقيك الله يشفيك من كل داء يأتيك من شر النفاثات في العقد ومن شر حاسد إذا حسد ترقى بها ثلاث مرات. "هـ، ك" عن أبي هريرة.
28366 ۔۔۔ کیا میں تجھے وہ دم نہ کروں جو جبرائیل نے مجھ پر پڑھا یوں کہنا ۔ (بسم اللہ ارقیک اللہ یشفیک من کل دار یاتیک من شر النفاثات فی العقد ومن شر حاسد اذا حسد ) یہ دم تین بار کیجیؤ ۔۔ ترجمہ : ۔۔۔ میں تجھے اللہ کے نام کے ساتھ دم کرتا ہوں اللہ تجھ کو شفا بخشے ہر اس بیماری سے جو تیرے پاس آئے گرہوں پر پھونکنے والیوں کے شر سے اور حاسد کے شر سے جب کہ وہ حسد کرے ۔ (ابن ماجہ مستدرک عن ابوہریرہ (رض) ضعیف الجامع 2166 ۔

28367

28367- "اللهم رب الناس مذهب البأس اشف أنت الشافي لا شافي إلا أنت اشف شفاء لا يغادر سقما". "حم، خ، عن أنس.
28367 ۔۔۔ اللھم رب الناس مذہب الباس اشف انت الشافی لا شافی الا انت اشف شفاء لا یغادر سقما ) (اس کا ترجمہ پیچھے گذر چکا ہے ) احمد بخاری ابو داؤد ترمذی نسائی عن انس )

28368

28368- "علمي حفصة برقية النملة". أبو عبيد في الغريب - عن أبي بكر بن سليمان بن خيشمة.
28368 ۔۔۔ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایک صحابیہ (رض) سے فرمایا ) حفصہ (رض) کو رقیۃ النملہ سکھا دے ۔ (ابو عبید عن ابی بکر بن سلیمان بن خشیمۃ (رض) 9

28369

28369- "كان نبي من الأنبياء يخط فمن وافق خطه فذلك". "حم، ق، ت" عن معاوية بن الحكم.
28369 ۔۔۔ انبیاء میں سے ایک نبی لکیریں کھینچتے تھے پس جس کی موافقت ان کی لکیر سے ہوگی تو وہ ہے (صحت کو پہنچے والا) (مسند احمد شیخین ترمذی عن معاویۃ بن الحکم )

28370

28370- "من استطاع منكم أن ينفع أخاه فلينفعه". "حم، ق، ن" عن جابر.
28370 ۔۔۔ جو یہ کرسکتا ہے کہ اپنے بھائی کو نفع پہنچائے تو اس کو چاہیے کہ نفع پہنچائے ۔ (احمد شخین نسائی عن جابر (رض))

28371

28371- " لا رقية إلا من عين أو حمة". "م، هـ" عن بريدة؛ "حم، ق، د، ت" عن عمران عن أبي ليلى.
28371 ۔۔۔ نہیں ے کوئی دم مگر نظر بد سے یا بخار سے ۔ (مسلم ابن ماجہ عن بریدۃ (رض) احمد شخین ابو داؤد ترمذی عن عمران عن ابی الیلی )

28372

28372- "إذا ظهرت الحية في المسكن فقولوا لها: إنا نسألك بعهد نوح وبعهد سليمان بن داود أن لا تؤذينا فإن عادت فاقتلوها. "ت" عن أبي ليلى1.
28372 ۔۔۔ جب رہائش گاہ میں سانپ ظاہر ہو تو اس کو کہو ۔ (انا نسئلک بعھد نوح وبعھد سلیمان بن داؤد ان لا توذینا ) ۔ ترجمہ :۔۔۔ ہم تجھ سے نوح اور سلیمان (علیہ السلام) کے عہد کے ساتھ یہ سوال کرتے ہیں کہ تو ہمیں نہ ستائے پس اگر وہ دوبارہ آئے تو اس کو مار ڈالو ۔ (ترمذی عن ابی لیلی ضعیف الترمذی 252 ۔ تذکرۃ الموضوعات 211 ۔

28373

28373- "ضع السبابة على ضرسك ثم اقرأ يس". "فر" عن ابن عباس.
28373 ۔۔۔ انگشت شہادت اپنی ڈاڑھ پر رکھ پھر ” یس “ پڑھ (فردوس عن ابن عباس (رض))

28374

28374- "ضع يدك على الذي تألم من جسدك وقل بسم الله ثلاثا وقل سبع مرات: أعوذ بالله وقدرته من شر ما أجد وأحاذر. "حم، م، هـ" عن عثمان بن أبي العاص الثقفي.
28374 ۔۔۔ اپنا ہاتھ اپنے جسم کے اس حصہ پر رکھو جو تکلیف کررہا ہے اور پڑھ بسم اللہ تین بار اور سات بار یہ کہہ (اعوذباللہ وقدرتہ من شر ماما اجد واحاذر (میں پناہ میں آتا ہوں اللہ کی اور اس کی قدرت کی اس چیز کے شر سے جو میں پا رہا ہوں اور جس کا میں خوف کررہا ہوں ) (احمد مسلم ابن ماجہ عن عثمان بن ابی العاص الثقفی (رض))

28375

28375- "ضع يمينك على المكان الذي تشتكي فامسح بها سبع مرات وقل أعوذ بعزة الله وقدرته من شر ما أجد في كل مسحة". "طب، ك" عنه.
28375 ۔۔۔ اپنا دایاں ہاتھ اس جگہ رکھ جس میں تجھے درد ہے پھر سات بار اس کو پھیر اور ہر دفعہ پھیرنے میں یہ کہہ (اعوذبغرۃ اللہ وقدرۃ من شر ما اجد طبرانی کبیر مستدرک عن عثمان)

28376

28376- "ضعي يدك عليه قولي ثلاث مرات بسم الله اللهم اذهب عني شر ما أجد بدعوة نبيك الطيب المبارك المكين عندك بسم الله. الخرائطي في مكارم الأخلاق وابن عساكر - عن أسماء بنت أبي بكر.
28376 ۔۔۔ (ایک صحابیہ (رض) سے فرمایا) اپنا ہاتھ اس پر رکھ (اور ) تین بار پڑھ (بسم اللہ اللھم اذھب عنی شر ما اجد بدعوۃ نبیک الطیب المبارک المکین عندک بسم اللہ (اللہ کے نام کے ساتھ اے اللہ دور فرما مجھ سے اس (تکلیف ) کا شر جو میں پا رہی ہوں اپنے پاک نفس نبی کی دعا کے طفیل جو کہ تیرے دربار میں ذی مرتبہ ہے) بسم اللہ ) (خرائطی فی مکارم الدخلاق ابن عساکر عن اسماء بنت ابی بکر (رض))

28377

28377- "ضعي يدك اليمنى على فؤادك وقولي اللهم داوني بدوائك، واشفني بشفائك وأغنني بفضلك عمن سواك واحذر عني أذاك. "طب" عن ميمونة بنت أبي عسيب.
28377 ۔۔۔ (ایک صحابیہ (رض) سے فرمایا) اپنا دایاں ہاتھ اپنے دل پر رکھ اور کہہ : (اللھم داونی بدوائک واشفنی بشفائک واغننی بفضلک عمن سواک واحذر عنی ازاک ) (اے اللہ ! علاج فرما میرا اپنی دوا سے اور شفا دے مجھ کو اپنی شفا سے اور مستغنی کر دے مجھے اپنے ماسوا سے اور ہٹا دے مجھ سے اپنی تکلیف ۔ (طبرانی عن میمونۃ بنت ابی عسیب (رض))

28378

28378- "من استطاع منكم أن ينفع أخاه فلينفعه". "حم" وعبد ابن حميد، "م، هـ، حب، ك" عن جابر أن رجلا قال يا رسول الله إنك نهيت عن الرقى أنا أرقي من العقرب قال - فذكره.
28378 ۔۔۔ جو یہ کرسکتا ہے کہ اپنے بھائی کو نفع پہنچائے تو اس کو نفع پہنچانا چاہیے (حضرت جابر (رض) روایت کرتے ہیں کہ ایک صحابی (رض) کیا کہ (یا رسول اللہ) آپ نے جھاڑ پھونک سے منع فرمایا تھا اور میں بچھو کا جھاڑا کرتا ہوں دم کرتا ہوں تو نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہ فرمایا ۔ (احمد عبد بن حمید مسلم ابن ماجہ ابن حبان مستدرک عن جابر (رض))

28379

28379- "من استطاع منكم أن ينفع أخاه فليفعل". الخرائطي في مكارم الأخلاق - عن الحسن مرسلا.
28379 ۔۔۔ جو آدمی اپنے بھائی کو نفع پہنچا سکتا ہے تو اس کو چاہیے کہ وہ یہ کرے (داڑھ کا درد) (خرائطی فی مکارم الدخلاق عن الحسن یہ راویت مرسل ہے )

28380

28380- "اسكني أيها الريح أسكنتك بالذي سكن له ما في السماوات وما في الأرض وهو السميع العليم". الرافعي - عن ذكوان ابن نوح قال اشتكى رجل إلى النبي صلى الله عليه وسلم وجع الضرس قال، فذكره.
28380 ۔۔۔ (اسکنی ایھا الریح اسکنتک بالذی سکن لہ ما فی السموت وما فی الارض وھو السمیع العلیم ) ٹھہر جا اے ہوا ! میں نے ٹھہرایا تجھے اس ذات کے توسل سے جس کے لیے ٹھہر گئیں وہ سب چیزیں جو آسمانوں میں ہیں اور وہ سب جو زمین میں ہیں۔ ایک آدمی نے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے سامنے ڈاڑھ کے درد کی شکایت تو آپ نے یہ دعا ارشاد فرمائی (رافعی عن ذکوان بن نوح )

28381

28381- "إذا عسر على المرأة ولادتها خذ إناء نظيفا فاكتب عليه {كَأَنَّهُمْ يَوْمَ يَرَوْنَ مَا يُوعَدُونَ} - إلى آخر الآية، و {كَأَنَّهُمْ يَوْمَ يَرَوْنَهَا لَمْ يَلْبَثُوا} - إلى آخر الآية، {لَقَدْ كَانَ فِي قَصَصِهِمْ عِبْرَةٌ لِأُولِي الأَلْبَابِ} إلى آخر الآية ثم يغسل وتسقى المرأة منه وينضح على بطنها وفي وجهها. "ابن السني - عن ابن عباس".
28381 ۔۔۔ جب کسی عورت کو ولادت کی مشکل در پیش ہو تو کوئی صاف برتن لے اور اس پر لکھے (کانھم یوم یرون مایوعدون ) آیت کے اخیر تک اور (کانھم یوم یرونھا لم یلبثو اخر ) آیت تک ۔ اور ( لقد کان فی قصصھم عبرۃ لاولی الباب آخر آیت تک ۔ پھ برتن کو دھویا جائے اور اس عورت کو پلا دیا جائے اور پیٹ اور منہ پر چھینٹے دیے جائیں ۔ (ابن السنی عن ابن عباس (رض) (تکمیل النففع 2)

28382

28382- "إذا رأى أحدكم من نفسه أو ماله أو من أخيه ما يعجبه فليدع بالبركة فإن العين حق. "ع" وابن السني في عمل يوم وليلة، "طب، ك، ص" عن عامر بن ربيعة، "ك" عن سهل بن حنيف.
28382 ۔۔۔ جب تم میں سے کوئی اپنے نفس سے یا مال سے یا اپنے بھائی سے وہ دیکھے جو اسے (دیکھنے والے کو) اچھا لگے تو چاہیے کہ برکت کی دعا کرے اس لیے کہ نظر (کی تاثیر) حق ہے (یعنی بارک اللہ کہہ دے ) ابو یعلی ابن السنی فی عمل الیوم واللیلۃ طبرانی مستدرک سنن سعید بن منصور عن عامر بن ربیعۃ مستدرک عن سھل بن حنیف (رض))

28383

28383- "من رأى شيئا فأعجبه له أو لغيره فليقل ما شاء الله لا قوة إلا بالله". الديلمي - عن أنس.
28383 ۔۔۔ جو آدمی کسی چیز کو دیکھے اور وہ اس کو پسند آجائے اپنی ہو یا کسی اور کی تو چاہیے کہ یہ کہے (ماشاء اللہ لا قوۃ الا باللہ ) (دیلمی عن انس (رض))

28384

28384- "أكثر من يموت من أمتي بعد قضاء الله تعالى وقدره بالأنفس يعني بالعين". "ط، خ" في تاريخه والحكيم وسمويه والبزار، "ض" عن جابر.
28384 ۔۔۔ اللہ تبارک وتعالیٰ کی قضا وقدر (یعنی کسی سبب کے بغیر فیصلہ موت) کے بعد میرے امت کے سب سے زیادہ مرنے والے نظر بد سے مرتے ہیں۔ (دار قطنی بخاری فی التاریخ حکیم وسیمویہ بزلو ضیاء مقدسی عن جابر (رض) کشف الخفاء 496)

28385

28385- "ما أنعم الله تعالى على عبد نعمة في أهل ومال وولد فأعجبه فقال إذا رأى ذلك: ما شاء الله لا قوة إلا بالله إلا رفع الله تعالى عنه كل آفة حتى تأتيه منيته". ابن صصرى في أماليه وحسنه - عن أنس.
28385 ۔۔۔ اللہ تبارک وتعالیٰ کسی بندہ پر اس کے گھرانہ مال یا اولاد میں کوئی بھی نعمت ارزاں کرے اور وہ اس کو بھلی لگے پھر وہ اس کو دیکھ کر ماشاء اللہ لا قوۃ الا باللہ کہہ دے تو موت آنے تک اللہ تبارک وتعالیٰ اس حامل نعمت سے ہر آفت اٹھالیتے ہیں (ابن صصری فی الامالی عن انس (رض) یہ روایت حسن ہے )

28386

28386- "ما يمنع أحدكم إذا رأى من أخيه ما يعجبه من نفسه أو في ماله أن يبرك عليه فإن العين حق". ابن السني في عمل يوم وليلة، "طب" عن سهل بن حنيف.
28386 ۔۔۔ جب تم میں سے کوئی آدمی اپنے بھائی سے وہ حالت دیکھتا ہے جو اس کو پسند آتی ہے اس کی ذات میں ( مثلا صحت و تندرستی ) یا اس کے مال میں (مثلا ترقی ) تو کیا چیز مانع ہے اس کے لیے اس بات سے کہ اس پر برکت کا جملہ کہہ دے اس لیے کہ نظر حق ہے۔ (ابن السنی طبرانی عن سھل بن حنیف (رض))

28387

28387- "علام يقتل أحدكم أخاه؟ إذا رأى من أخيه فليدع له بالبركة". "ن، هـ، "طب" عن أبي أمامة بن سهل بن حنيف؛ "طب" عن أبيه.
28387 ۔۔۔ کس بنا پر تم میں کوئی اپنے بھائی کو مارتا ہے جب اپنے بھائی سے (کوئی خیر) دیکھے تو اس کو برکت کی دعا دے دے ۔ (نسائی ابن ماجہ طبرانی عن ابی امامۃ ابن سھل بن حنیف (رض) طبرانی عن سھل بن حنیف )

28388

28388- " علام يقتل أحدكم أخاه ألا بركت عليه إن العين حق توضأ له"، وفي لفظ: " اغتسل له إذا رأى أحدكم شيئا يعجبه فليبرك". مالك، "ط، حم، حب، ك، طب، هـ، د" عن أبي أمامة بن سهل بن حنيف عن أبيه
28388 ۔۔۔ کیوں قتل کرتا ہے تم میں سے کوئی اپنے بھائی کو کیوں نہ برکت بھیجی تو نے اس پر ؟ بیشک نظر حق ہے اس کے لیے وضو کر اور ایک روایت میں ہے کہ غسل کر جب تم میں سے کوئی اپنے بھائی سے وہ حال دیکھے جو اس کو پسند آ رہا ہے تو برکت کا جملہ (دعائیہ) کہہ دے ۔ (مالک دار قطنی احمد ابن حبان حاکم طبرانی ابن ماجہ ابو داؤد عن ابی امامۃ بن سھل بن حنیف عن ابیہ )

28389

28389- " العين والنفس كادا يسبقان القدر فتعوذوا بالله من النفس والعين". الديلمي - عن عبد الله بن جراد.
28389 ۔۔۔ نظر اور بد نظر قریب ہیں کہ تقدیر سے آگے بڑھ جائیں پس اللہ کی پناہ مانگو بدنظری اور نظر سے (دیلمی عن عبداللہ بن جراد)

28390

28390- "هاتوا ابني حتى أعوذهما بما عوذ به إبراهيم ابنيه إسماعيل وإسحاق أعيذكما بكلمات الله التامة من كل شيطان وهامة ومن كل عين لامة4". ابن سعد - عن ابن عباس؛ ابن سعد، "طب" وابن عساكر - عن ابن مسعود.
28390 ۔۔۔ لاؤ میرے ان دونوں بچوں کو تاکہ میں ان دونوں کی پناہ کا سان کروں اس کلمہ سے جس سے پناہ دلوائی ابراہیم (علیہ السلام) نے اپنے بیٹوں اسماعیل واسحق کو (پھر نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان کے لیے یہ دعا پڑھی ) (اعوذکما بکلمات اللہ التامات من کل شیطن وھامۃ ومن کل عین لامۃ ) میں تم دونوں کو پناہ دیتا ہوں اللہ کے نام (مکمل) کلمات کے ساتھ ہر شیطان سے اور زہریلی چیز سے اور الگ جانے والی نظر سے ۔ ابن سعد عن ابن عباس (رض) ابن سعد طبرانی ابن عساکر عن ابن مسعود (رض))

28391

28391- ألا تسترقوا له من العين. "طب" عن أم سلمة.
28391 ۔۔۔ کیا تم اس کے لیے نظر کا جھاڑا نہیں کرتے ۔ (طبرانی عن ام سلمۃ (رض))

28392

28392- "بها نظرة فاسترقوا لها". "ك" عن عائشة.
28392 ۔۔۔ اس کو نظر ہے پس اس کو جھاڑا کرواؤ ۔ (مستدرک حاکم عن عائشہ (رض))

28393

28393- "علام يقتل أحدكم أخاه وهو عن قتله غني؟ إن العين حق فمن رأى من أحد شيئا يعجبه أو من ماله فليبرك عليه فإن العين حق. ابن قانع - عن سهل بن حنيف عن أبيه.
28393 ۔۔۔ تم میں سے کوئی اپنے بھائی کو کیوں قتل کرتا ہے ؟ حالانکہ وہ اس کے قتل سے مستغنی ہے بیشک نظر حق ہے پس جو بھی کسی سے وہ چیز دیکھے جو اس کو اچھی لگے (اس کی ذات سے ) یا اس کے مال سے تو پر برکت کا دعائیہ جملہ کہہ دے (بارک اللہ ) اس لیے کہ نظر واقعی چیز ہے۔ (ابن قانع عن سھل بن حنیف عن ابیہ)

28394

28394- "إنه كان فيه نفس سبعة أناس". البغوي، "طب" عن رافع بن خديج قال دخلت يوما والقدر يفور فأعجبتني شحمة فأخذتها فازدردتها فاشتكيت سنة فذكرت ذلك لرسول الله صلى الله عليه وسلم قال - فذكره.
28394 ۔۔۔ اس میں سات آدمیوں کی نظر ہے (رافع بن خدیج کہتے ہیں کہ میں ایک دن آیا اور ہانڈی ابل رہی تھی مجھے چربی کا ایک ٹکڑا اچھا لگا میں نے اس کو لیا اور کھالیا پھر میں ایک سال تک بیمار رہا میں نے اس کا ذکر نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے سامنے کیا تو آپ نے یہ ارشاد فرمایا جو گذرا ۔ (بغوی طبرانی کبیر عن رافع بن خدیج (رض)) (1) عین اور نفس یہاں ساتھ وارد ہیں ان کا فرق دیکھ لیا جائے (وعلی الہ وصحبہ اجمعین )

28395

28395- "قل أعوذ بكلمات الله التامات التي لا يجاوزهن بر ولا فاجر من شر ما ذرأ في الأرض، ومن شر ما يخرج منها، ومن شر ما يعرج في السماء وما ينزل منها، ومن شر كل طارق إلا طارقا يطرق بخير يا رحمن". "ق" وابن عساكر - عن أبي العالية أن خالد بن الوليد قال يا رسول الله إن كائدا من الجن يكيدني قال - فذكره.
28395 ۔۔۔ کہہ اعوذ بکلمات اللہ التامات التی الیجاوزھن برولا فاجر من شر ماذر افی الارض ومن شر ما یخرج منھا ومن شر ما یعرف فی السماء وما ینزل منھا ومن شر کل طارق الا طارقا یطریق بخیر یا رحمن : ۔ ترجمہ :۔۔۔ میں پناہ لیتا ہوں اللہ کے ان پورے کلمات کی جن سے آگے کوئی نیک وبد نہیں بڑھ سکتا ان تمام چیزوں کے شر سے جن کو اس نے زمین میں پیدا کیا اور ان چیزوں کے شر سے جو زمین سے نکلتی ہیں اور ان چیزوں کے شر سے جو آسمان میں چڑھتی ہیں اور جو اس کے شر سے جو اترتی ہیں اور ہر رات کے وقت آنے والے کے شر سے مگر وہ جو خیر کے ساتھ آئے (ابو العالیہ (رض) سے مروی ہے کہ خالد بن ولید (رض) نے عرض کیا : یا رسول اللہ ۔ ایک تکلیف پہنچانے والا جنات میں سے مجھے ستاتا ہے تو نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہ تعلیم فرمایا ۔ ( سنن کبری بیھقی ابن عساکر عن ابی العالیۃ (رض)) قتل الحیات من الاکمال : ذکر سانپوں کے مارنے کا اکمال میں سے :

28396

28396- "إذا قدمتم فأتوها فطوفوا بها فقولوا: إن كنتم منا فلا يحل لكم أذانا وإن لم تكونوا فإنا نؤذنكم بحرب". البغوي عن إسماعيل بن واسط البجلي عن أشياخ لهم " أنهم قدموا على النبي صلى الله عليه وسلم فقالوا: يا رسول الله إن لنا أرضا امتلأت من الحيات قال - فذكره.
28396 ۔۔۔ کچھ لوگ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس پہنچے اور عرض کیا یا رسول اللہ ! ہمارے پاس ایک زمین ہے جو سانپوں سے پر ہے اس پر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا ۔ (بغوی عن اسماعیل بن اوسط البجلی) علامہ ذھبی میزان الاعتدال میں فرماتے ہیں : یہ حجاج کے آدمیوں میں سے تھا اور اسی نے سعید بن جبیر (رض) کو قتل کے لیے پیش کیا تھا ، اس سے روایت لینا مناسب نہیں ہے جب تم (وہاں) پہنچو تو اس زمین پر جاؤ اور اس کا چکر لگاؤ اور کہو : ” ان کنتم منا فلا یحل لکم اذاناوان لم تکونوا فانا نؤذنکم بحرب “۔ ترجمہ : اگر تم ہم میں سے ہو تمہارے واسطے ہمیں تکلیف دینا حلال نہیں ہے اور اگر تم ہم میں سے نہیں ہو تو ہم تم سے جنگ کا اعلان کرتے ۔ (بغوی عن اسماعیل بن اوسط البجلی عن اشیاخ لھم)

28397

28397- "أعوذ بكلمات الله التامات وأسمائه كلها عامة من شر السامة واللامة وكل عين لامة، ومن شر حاسد إذا حسد ومن شر أبي مرة وما ولد، جاء ثلاثة وثلاثون من الملائكة فقالوا: خذوا تربة أرضكم فامسحوا بها رقية محمد، من أخذ عليها صفدا فلا أفلح ينفع بإذن الله تعالى من الجنون والجذام والبرص والحمة والنفس والعين". أبو نصر السجزي في الإبانة - عن أبي أمامة وقال غريب وفيه جعفر بن جسر بن فرقد عن أبيه وهما ضعيفان.
28397 ۔۔۔ ” اعوذ بکلمات اللہ التامات واسماہ کلھا عامۃ من شرالسامۃ والامۃ وکل عین لامۃ ومن شر حاسد اذا حسد ومن شر آبی موۃ وما ولد “۔ میں پناہ لیتا ہوں اور اللہ کے بھر پور کلمات کی اور اس کے سارے ناموں کی جو (ہر فرد مخلوق کو) عام ہیں ہر زہریلی چیز کے شر سے اور ہر آپڑنے والی تکلیف کے شر سے اور ہر لگ جانے والی نظر کے شر سے اور حاسد کے شر سے جب وہ حسد کرنے لگے۔ تنتیس فرشتے آئے اور بولے لو اپنی زمین کی مٹی اور اس کو (محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا دم کرو) گاڑ محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا دم کرکے جن نے اس پر زنجیر لائی (یا پھندہ لایا) وہ کامیاب نہیں ہوا۔ یہ دم اللہ کے حکم سے جنون ، جذام برص اور نفس وعین (نظر) میں نافع ہے۔ (ابو نصر النجری عن ابی امامہ اس روایت کے دو راوی ضعیف ہیں) ۔

28398

28398- ينفع بإذن الله تعالى من الجنون والجذام والبرص والعين والحمى يكتب: أعوذ بالله بكلمات الله التامة وأسمائه كلها عامة من شر السامة والهامة ومن شر العين اللامة ومن شر حاسد إذا حسد، ومن شر أبي مرة وما ولد. الديلمي - عن أبي أمامة.
28398 ۔۔۔ اللہ تبارک وتعالیٰ کے حکم سے جنون وجذام برص نظر بد اور بخار میں یہ نافع ہے کہ یہ دعا لکھی جائے : ’ اعوذ بکلمات اللہ التامۃ واسماہ کلھا عامۃ من شر السامۃ والھامۃ ومن شرالعین اللامۃ ومن شر حاسد اذا حسد ومن شرابی مرۃ وما ولد ، (دیلمی عن ابی امامہ)

28399

28399- "إذا اشتكى أحدكم فليضع يده حيث يجد ألمه ثم ليقل: أعوذ بعزة الله وقدرته من شر ما أجد وأحاذر سبعا". "م" عن عثمان بن أبي العاص.
28399 ۔۔۔ جب تم میں سے کوئی تکلیف میں مبتلا ہو تو چاہیے کہ اپنا ہاتھ وہاں رکھے جہاں وہ تکلیف محسوس کرتا ہے پھر کہے : ” اعوذ بعزۃ اللہ وقدرتہ من شر ما آجد واحاذر “۔ سات مرتبہ پڑھے ۔ (مسلم عن عثمان بن ابی العاص)

28400

28400- "امسحه بيمينك وقل بسم الله أعوذ بعزة الله وقدرته من شر ما أجد سبع مرات". "د، ت": صحيح، "طب" عن عثمان بن أبي العاص.
28400 ۔۔۔ اس پر اپنا دایاں ہاتھ پھیر اور سات مرتبہ پڑھ : ” بسم اللہ اعوذ بعزۃ اللہ وقدرتہ من شر ما آجد “۔ (ابو داؤد ترمذی طبرانی عن عثمان بن ابی العاص)

28401

28401- "إن الله تعالى شفاني وليس برقيكم". "خ" في التاريخ وابن سعد والبغوي والباوردي وابن السكن وابن قانع وسمويه، "طب، قط" في الأفراد - عن جبلة بن الأزرق أنه صلى الله عليه وسلم لدغه عقرب فغشي عليه فرقاه ناس فلما أفاق قال - فذكره، قال البغوي لا أعلم له غيره
28401 ۔۔۔ بیشک اللہ تعالیٰ نے مجھے شفا دی ہے اور میں تمہارے دم سے ٹھیک نہیں ہوا۔ راوی حدیث جبلہ بن الازرق سے مروی ہے کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو بچھو نے ڈنک مارا پس آپ پر غشی آگئی لوگوں نے آپ کو پڑھ کر پھونکا پس جب آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ٹھیک ہوئے تو آپ نے یہ ارشاد فرمایا : (تاریخ بخاری ابن سعد بغوی باوردی ابن الکن ابن قانع (سموبہ) طبرانی دارقطنی عن جبلۃ بن الازرق)

28402

28402- "أيكم وجد ألما فليضع يده اليمنى عليه وليذكر اسم الله ثلاث مرات وليقل: أعوذ بعزة الله وقدرته من شر ما أجد وأحاذر سبع مرات". "طب" عن عثمان بن أبي العاص.
28402 ۔۔۔ تم میں سے جس کسی کو درد ہو تو درد والی جگہ پر اپنا دایاں ہاتھ رکھے اور اس پر بسم اللہ تین بار پڑھے اور سات بار یہ پڑھے : ” اعوذ بعزۃ اللہ وقدرتہ من شر ما اجد واحاذر “۔ (طبرانی عن عثمان بن ابی العاص)

28403

28403- "أذهب البأس رب الناس". "طب" عن رافع بن خديج.
28403 ۔۔۔ ” اذھب الباس رب الناس “۔ طبرانی عن رافع بن خدیج (رض))

28404

28404- "اكشف البأس رب الناس". "هـ" عن ثابت بن قيس بن شماس؛ "د، ن، حب، طب" وابن قانع، "حل، ص" عن يوسف بن محمد بن ثابت بن قيس عن أبيه عن جده.
28404 ۔۔۔ اکشف الباس رب الناس “۔ (ابن ماجہ عن ثابت قیس بن شماس ابو داؤد ، نسائی ابن حبان طبرانی ابن قانع حلیہ ابی نعیم سنن سعید بن منصور عن یوسف بن محمد بن ثابت بن قیس عن ابیہ عن جدہ)

28405

28405- "أعيذك بالله الأحد الصمد الذي لم يلد ولم يولد ولم يكن له كفوا أحد من شر ما تجد، تعوذ بها فإنها تعدل بثلث القرآن ومن تعوذ بها فقد تعوذ بنسبة الله التي رضيها لنفسه". الحكيم - عن عثمان.
28405 ۔۔۔ ” اعیذک باللہ الاحد الصمد الذی لم یلد ولم یولد ولم یکن لہ کفوا احمد من شر ما تجد “۔ اس دعا سے تعویذ حاصل کر پس بیشک یہ تہائی قرآن کے برابر ہے اور جس نے اس سے پناہ لی اس نے اللہ کی اس نسبت سے پناہ حاصل کی جس کو اللہ نے اپنے لیے پسند کیا ۔ ترجمہ : ۔۔۔ میں تجھ کو پناہ دیتا ہوں اس تکلیف کے شر سے جو تجھے ہو رہی اللہ کی جو احمد ہے صمد ہے جس نے نہ کسی کو جنا اور نہ اس کو کسی نے جنا اور جس کا کوئی ہمسر نہیں ۔ (حکیم ترمذی عن عثمان بن ابی العاص) 1 ۔ اس جملہ (اعیذک ماتجد) کا مطلب یہ بھی ہوسکتا ہے کہ مخاطب سے کہا جارہا ہے کہ میں تجھے یہ کہتا ہوں کہ اس طرح تعوذ پڑھ : ” اعوذ باللہ الا حدالصمد الذی لم یلد ولم یولد ولم یکن لہ کفوا احد من شر ما اجد، “۔ (واللہ اعلم)

28406

28406- "ألا أرقيك برقية رقاني بها جبريل تقول: بسم الله أرقيك والله يشفيك من كل داء يأتيك من شر النفاثات في العقد ومن شر حاسد إذا حسد ترقى بها ثلاث مرات". ابن سعد، "هـ، ك" عن أبي هريرة.
28406 ۔۔۔ کیا میں تجھے وہ دم نہ کیا کروں جس سے مجھے حضرت جبرائیل (علیہ السلام) نے دم کیا تھا : یعنی اس طرح کہنا : ” بسم اللہ ارقیک واللہ یشفیک من کل داء یاتیک من شرالنفاثات فی العقد ومن شر حاسد اذا حسد ‘ (رض) ۔ ان کلمات سے تو تین بار دم کیا کر ۔ (ابن سعد ابن ماجہ مستدرک ، عن ابو ہریرہ (رض))

28407

28407- ألا أعلمك برقية رقاني بها جبريل عليه السلام بسم الله أرقيك والله يشفيك من كل داء يؤذيك خذها فلتهنئك". "طب، ك" عن عمار.
28407 ۔۔۔ کیا میں تجھے وہ دم نہ سکھاؤں جو حضرت جبرائیل (علیہ السلام) نے مجھے کیا ۔ (یعنی) ” بسم اللہ ارقیک واللہ یشفیک من کل داء یوذیک اس دم کو اختیار کر پس تجھے اس کی مبارک ہو ۔ (طبرانی مستدرک عن عمار (رض))

28408

28408- "ما من مريض لم يحضر أجله يتعوذ بهذه الكلمات إلا خفف عنه بسم الله العظيم أسأل الله رب العرش العظيم أن يشفيه سبع مرات". ابن النجار - عن علي.
28408 ۔۔۔ کوئی بھی ایسا مریض جس کی موت کا وقت نہ آیا ہو (اور وہ) ان کلمات سے تعوذ کرے تو ضرور اس کو ہلکا پن حاصل ہوگا : ” بسم اللہ العظیم اسال اللہ رب العرش العظیم ان یشفیہ “۔ سات بار پڑھے ۔ (ابن النجار عن علی (رض))

28409

28409- "وما يدريك أنها رقية قد أصبتم اقسموا واضربوا لي معكم سهما". "حم، خ، م، د ت، ن، هـ" عن أبي سعيد أن نفرا رقوا لديغا بفاتحة الكتاب على قطيع من الغنم فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم - فذكره. مر برقم "28364".
28409 ۔۔۔ کس چیز نے تجھے بتلایا کہ یہ دم ہے ؟ تم صحیح نتیجہ کو پہنچے تقسیم کرو اور اپنے ساتھ میرا حصہ بھی لگاؤ ، (ابو سعید (رض) کہتے ہیں کہ (صحابہ کرام رضوان اللہ تعالیٰ عنہم اجمعین) کی ایک جماعت نے ایک زہریلے جانور کے ڈنک مارے ہوئے شخص کو سورة فاتحہ پڑھ کر دم کیا بعوض ایک ریوڑ بکریوں کے) اس پر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہ ارشاد فرمایا ۔ (مسند احمد ، بخاری ، مسلم ترمذی ، نسائی ، ابو داؤد ، ابن ماجہ عن ابی سعید (رض)) یہ حدیث 28364 پر گذر چکی ہے۔

28410

28410- "من أكل برقية باطل فقد أكلت برقية حق". ابن قانع - عن خارجة بن الصلت عن عمه الحارث بن عمرو البرجمي قال رقيت رجلا بأم الكتاب فبرأ فسألت النبي صلى الله عليه وسلم قال - فذكره.
28410 ۔۔۔ جس نے غلط جھاڑ پھونک کے ذریعہ کھایا (تو وہ اس کا نصیب) سو تو نے سچے دم کے ذریعہ کھایا ہے (حارث بن عمرو برجمی کہتے ہیں کہ میں نے سورة فاتحہ پڑھ کر ایک آدمی کو دم کیا اور وہ صحیح ہوگیا (پھر اس نے کچھ دیا ہوگا) پس میں نے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے مسئلہ پوچھا تو آپ نے یہ ارشاد فرمایا : (ابن قانع عن خارجہ بن الصلت عن الحارث بن عمر ابرجمی)

28411

28411- "فلعمري لمن أكل برقية باطل لقد أكلت برقية حق". "حم، د، طب، ك، هب" عن خارجة بن الصلت عن عمه ويقال اسمه علاثة بن صحار " أنه رقى معتوها بأم القرآن فأعطوه شيئا فذكر ذلك للنبي صلى الله عليه وسلم قال - فذكره. مر برقم "28360".
28411 ۔۔۔ پس میری زندگی کی قسم البتہ جس نے باطل (کلمات) سے دم کیا اور کھایا (تو وہ اس کا نصیب لیکن) البتہ تحقیق تو نے صحیح دم سے کھایا (خارجہ بن الصلت کے چچا راوی ہیں وہ کہتے ہیں کہ میں نے ایک آفت زدہ کو فاتحہ پڑھ کر دم کیا (اور وہ ٹھیک ہوگیا) تو انھوں نے کچھ دیا میں نے آپ سے اس کا ذکر کیا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہ فرمایا یہ حدیث 28360 پر گذر چکی ہے۔ (احمد ابو اؤد طبرانی ، مستدرک البیہقی فی شعب الایمانعن خارجہ بن الصلت عن عمر (رض))

28412

28412- "ربنا الذي في السماء تقدس اسمك أمرك في السماء كما رحمتك في السماء فاجعل رحمتك في الأرض واغفر لنا ذنوبنا وخطايانا إنك أنت رب الطيبين فأنزل رحمة من رحمتك وشفاء من شفائك على هذا الوجع فيبرأ بإذن الله تعالى". "طب، ك" عن أبي الدرداء.
28412 ۔۔۔ ” ربنا الذی فی السماء تقدس اسمک امرک فی السمآء کما رحمتک فی السماء فاجعل رحمتک فی الارض واغفرلنا ذنوبنا وخطایانا انک انت رب الطیبین فانزل رحمۃ من رحمتک و شفاء من شفائک علی ھذا لوجع “۔ جب درد والا یا کوئی دوسرا اس پر پڑھے تو وہ ٹھیک ہوجائے گا (دیکھیئے 28363 طبرانی مستدرک عن ابی الدرداء (رض))

28413

28413- "لا بأس بتعليق التعويذ من القرآن قبل نزول البلاء وبعد نزول البلاء". أبو نعيم - عائشة.
28413 ۔۔۔ کوئی حرج نہیں قرآن کا تعویذ لٹکانے میں آفت آنے سے پہلے اور آفت آنے کے بعد ۔ (ابو نعیم عن عائشۃ صدیقۃ (رض))

28414

28414- "من اكتوى أو استرقى فقد برئ من التوكل". "حم، ت، هـ" "ك" عن المغيرة.
28414 ۔۔۔ جس نے داغ لگوایا یا جھاڑ پھونک کروائی تو وہ توکل سے بری ہوگیا ۔ (مسند احمد ترمذی ابن ماجہ مستدرک عن المغیرۃ (رض))

28415

28415- "إن الرقى والتمائم والتولة شرك". "حم، هـ، د، ك" عن ابن مسعود.
28415 ۔۔۔ بیشک جھاڑ پھونک کے کلمات (منتر) اور تعویذات اور (جھومنتر یعنی) ساحرانہ الفاظ (جن سے میاں بیوی یا دیگر انسانوں میں الفت یا عداوت پیدا ہوجائے ) شرک ہیں۔ (مسند احمد ابن ماجہ ابو داؤد مستدرکعن ابن مسعود (رض))

28416

28416- "من تعلق شيئا وكل إليه". "حم، ن، ق، ك" عن عبد الله بن عكيم.
28416 ۔۔۔ جس نے کوئی چیز لٹکائی وہ اس کے سپرد کیا گیا ۔ (احمد نسائی سنن بیہقی مستدرک عن عبداللہ بن علیکم (رض))

28417

28417- "من علق تميمة فقد أشرك". "حم، ك" عن عقبة ابن عامر.
28417 ۔۔۔ جس نے تعویذ لٹکایا تو تحقیق اس نے شرک کیا ۔ (مسند احمد مستدرک عن عقبۃ بن عامر (رض)) ضعیف الجامع 5703 ۔

28418

28418- "من علق ودعة فلا ودع الله له، ومن علق تميمة فلا تمم الله له". "حم، ك" عنه.
28418 ۔۔۔ جو سیپ (یاکوڑی) لٹکائے پس اللہ اس کو نہ چھوڑے ۔ (اور جو تعویذ لٹکائے تو اللہ اس کی مراد پوری نہ کرے) ۔ (احمد مستدرک عن ایضا)

28419

28419- " نهى عن الرقى والتمائم والتولة". "ك" عن ابن مسعود.
28419 ۔۔۔ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے منتر سے اور تعویذات اور ساحرانہ ٹوٹکوں سے منع فرمایا ۔ (مستدرک عن ابن مسعود (رض))

28420

28420- " ثلاث من السحر الرقى والتولة والتمائم". "طب" عن أبي أمامة.
28420 ۔۔۔ تین چیزیں سحر سے ہیں۔ منتر اور ساحرانہ ٹوٹکے اور لٹکائے جانے والے تعویذات ۔ (طبرانی عن ابی امامۃ (رض))

28421

28421- "أما إنها لا يزيدك إلا وهنا وأنت لو مت وأنت ترى أنها تنفعك لمت على غير الفطرة". "حم، طب" عن عمران ابن حصين.
28421 ۔۔۔ خبردار بیشک اس سے تجھے کمزوری ہی بڑھے گی اور اگر تو اس حال میں مرا کہ تیرا یہ خیال ہو کہ پیتل کا یہ حلقہ (چھلا) تجھ کو نافع ہے تو تو فطرت کے علاوہ پر مرا (یعنی توحید پر موت نہ ہوگی) ، (مسند احمد طبرانی عن عمران بن حصین (رض))

28422

28422- "إنها من عمل الشيطان يعني النشرة". "ك" عن أنس.
28422 ۔۔۔ بیشک یہ شیطان کا کام ہے (یعنی آسیب زدہ یا بیمار کا تعویذ) (مستدرک عن انس (رض))

28423

28423- "النشرة من الشيطان". الذهبي في جزء من حديثه - عن جابر.
28423 ۔۔۔ آسیب والے کا یا بیمار کا تعویذ شیطانی چیز ہے (ذھبی نے جابر (رض) سے روایت کردہ ایک حدیث نقل کی اس کا ایک جزیہ ہے)

28424

28424- "من علق شيئا وكل إليه". "طب" عن أبي سعيد الجهني.
28424 ۔۔۔ جس نے کوئی چیز لٹکائی تو وہ اس کے حوالہ کردیا گیا ۔

28425

28425- "من عمل في فرقة بين المرأة وزوجها كان في غضب الله تعالى ولعنته في الدنيا والآخرة وكان حقا على الله تعالى أن يضربه بصخرة من نار جهنم إلا أن يتوب". "قط" في الأفراد - عن ابن عباس.
25 284 ۔۔۔ جس نے میاں بیوی کے درمیان جدائی کا عمل (سحر) کیا تو وہ دنیا اور آخرت میں اللہ کے غضب اور لعنت کا شکار ہوگیا اور اللہ پر حق ہے کہ اس کو جہنم کی آگ کی چٹان سے سزا دے الا یہ کہ توبہ کرے ۔ (دارقطنی فی الامرادعن ابن عباس (رض))

28426

28426- " لا يبقين في عنق بعير قلادة من وتر أو قلادة إلا قطعت". مالك، "حم طب" عن أبي بشير الأنصاري
28426 ۔۔۔ ہرگز نہ رہنے دیا جائے کسی اونٹ کی گردن میں کمائی کا پٹا یا کوئی بھی پٹا (ہار) مگر یہ کہ کاٹ دیا جائے ۔ (موطا مالک ، مسند احمد ، طبرانی عن ابی بشیر الانصاری (رض) ، بخاری کتاب الجھاد مسلم کتاب اللباس باب کراھۃ قلادۃ الوتر فی رقبۃ البعیر)

28427

28427- " إذا سمعتم بالطاعون بأرض فلا تدخلوا عليه، وإذا وقع وأنتم بأرض فلا تخرجوا منها". "حم، ق، ن" عن أسامة بن زيد؛ "حم، ق" عن عبد الرحمن بن عوف؛ "د" عن ابن عباس.
28427 ۔۔۔ جب تم کسی زمین میں طاعون کا سنو تو اس میں داخل نہ ہوؤ اور جب وہ ایسی جگہ واقع ہوجائے جہاں تم مقیم ہو تو اس جگہ سے نہ نکلو۔ (مسند احمد ، شیخین نسائی عن اسامۃ بن زید (رض) ، احمد شخین عن عبدالرحمن بن عوف (رض) ، ابو داؤد ، عن ابن عباس (رض))

28428

28428- "الطاعون آية الرجز ابتلى الله تعالى به ناسا من عباده فإذا سمعتم به فلا تدخلوا عليه وإذا وقع بأرض وأنتم بها فلا تفروا منه". "م" عن أسامة بن زيد
28428 ۔۔۔ طاعون ایسی مصیبت کی نشانی ہے جس کے ساتھ اللہ تعالیٰ نے اپنے بندوں میں سے کچھ لوگوں کو مبتلا کیا تھا پس جب تم اس کے بارہ میں سنو تو اس کے پاس نہ جاؤ اور جب وہ کسی جگہ آپڑے جب تم وہاں ہو تو پھر اس سے نہ بھاگو ۔ (مسلم عن اسامۃ بن زید (رض))

28429

28429- "يختصم الشهداء والمتوفون على فرشهم إلى ربنا في الذين يتوفون من الطاعون فيقول الشهداء إخواننا قتلوا كما قتلنا ويقول المتوفون على فرشهم: إخواننا ماتوا على فرشهم كما متنا على فرشنا فيقضي الله بينهم فيقول ربنا تبارك وتعالى: انظروا إلى جراحهم فإن أشبه جراحهم جراح المقتولين فإنهم منهم ومعهم فينظرون إلى جراح المطعونين فإذا جراحهم قد أشبهت جراح الشهداء فيلحقون بهم". "حم، ن" عن العرباض بن سارية.
28429 ۔۔۔ شہداء اور بستروں پر مرنے والے طاعون میں مرنے والوں کے بارہ میں ہمارے رب کے پاس جھگڑا لیجائیں گے پس شہداء کہیں گے کہ یہ ہمارے بھائی ہیں جیسے ہم قتل کیے گئے اسے ہی یہ بھی قتل ہوئے اور بستروں پر مرنے والے کہیں گے کہ یہ ہمارے بھائی ہیں یہ بستروں پر مرے ہیں جیسے کہ ہم بستروں پر مرے تھے ۔ پس اللہ تعالیٰ ان کے مابین فیصلہ کرے گا سو کہے گا ہمارا رب تبارک وتعالیٰ کہ ان کے زخموں کی طرف نظر کرو پس اگر ان کے زخم مقتولین کے زخموں مشابہ ہیں تو یہ بھی ان میں سے ہیں اور ان کے ساتھ ہوں گے چنانچہ (فرشتے) ان کے زخموں کو دیکھیں گے پس اچانک ان کے زخم شداء کے زخموں کے مشابہ ہوجائیں گے اور یہ ان سے جا ملیں گے ۔ (احمد ، نسائی عن عریاض بن ساریہ (رض))

28430

28430- "إن هذا الوباء رجز أهلك الله تعالى به الأمم قبلكم وقد بقي منه في الأرض شيء يجيء أحيانا ويذهب أحيانا فإذا وقع بالأرض فلا تخرجوا منها فرارا منه فإذا سمعتم به في أرض فلا تأتوها". "حم، ن" عن أسامة بن زيد.
28430 ۔۔۔ بیشک یہ وباء ایک عذاب ہے جس سے اللہ تعالیٰ نے تم سے پہلے امتوں کو ہلاک کیا ہے اور اس کا کچھ زمین میں باقی ہے جو کبھی آجاتا ہے اور کبھی چلا جاتا ہے پس جب یہ کسی علاقہ میں آجائے تو اس سے بچنے کے لیے وہاں سے نہ نکلو اور جب کسی علاقہ میں اس کی (آمد کی) خبر سنو تو وہاں نہ جاؤ ۔ (احمد ، نسائی ، عن اسامۃ بن زید (رض))

28431

28431- " أتاني جبريل بالحمى والطاعون فأمسكت الحمى بالمدينة وأرسلت الطاعون إلى الشام، فالطاعون شهادة لأمتي ورحمة لهم ورجس على الكافرين". "حم" وابن سعد - عن أبي عسيب.
28431 ۔۔۔ حضرت جبرائیل (علیہ السلام) میرے پاس طاعون اور بخار لے کر آئے پس میں نے بخار کو مدینہ میں روک لیا اور طاعون کو شام کی طرف روانہ کردیا پس طاعون میری امت کے لیے شہادت اور رحمت ہے ، اور کافروں پر عذاب ہے۔ (احمد ، ابن سعد بن ابی مسیب (رض))

28432

28432- "الطاعون بقية رجز أو عذاب أرسل على طائفة من بني إسرائيل فإذا وقع بأرض وأنتم بها فلا تخرجوا منها فرارا منه، وإذا وقع بأرض ولستم بها فلا تهبطوا عليها". "ق، ت" عن أسامة.
28432 ۔۔۔ طاعون ایک عذاب کا باقی حصہ ہے جو بنی اسرائیل کی ایک جماعت پر بھیجا گیا تھا پس جب وہ کسی زمین میں آجائے اور تم وہاں ہو تو اس سے بچنے کے لیے نہ نکلو اور جب کسی زمین میں وہ آئے اور تم وہاں نہ ہو تو اس میں پڑاؤ نہ کرو ۔ (بخاری مسلم ترمذی عن اسامۃ (رض))

28433

28433- "الطاعون شهادة لكل مسلم". "حم، ق" عن أنس.
28433 ۔۔۔ طاعون ہر مسلم کے لیے شہادت ہے۔ (احمد شیخین عن انس (رض))

28434

28434- "الطاعون كان عذابا يبعثه الله تعالى على من يشاء وأن الله تعالى جعله رحمة للمؤمنين فليس من أحد يقع الطاعون فيمكث في بلده صابرا محتسبا يعلم أنه لا يصيبه إلا ما كتب الله له إلا كان له مثل أجر شهيد". "ط، حم، خ" عن عائشة.
28434 ۔۔۔ طاعون ایک عذاب تھا جس کو اللہ تعالیٰ جس پر چاہتا بھیجتا اور بیشک اللہ تعالیٰ نے اس کو ایمان والوں کے لیے رحمت بنایا ہے پس جو بھی کوئی بندہ ایسا ہو کہ طاعون آجائے اور وہ اپنے (طاعون زدہ) شہر میں صبر کے ساتھ امید اجر وثواب رکھتے ہوئے ٹھہرا رہے اور یہ سمجھتا ہو (یعنی یقین رکھتا ہو) کہ اس کو وہی کچھ ہوگا جو اللہ نے لکھ دیا ہے تو اس شخص کو مانند شہید کے اجر ملے گا ۔ (طبرانی ، احمد ، بخاری عن عائشۃ صدیقۃ (رض) ، وارضاھا)

28435

28435- "الطاعون غدة كغدة البعير، المقيم بها كالشهيد، والفار منه كالفار من الزحف". "حم" عن عائشة.
28435 ۔۔۔ طاعون (کی) گرہ ہوتی ہے مانند اونٹ کے غدود کے اس کے اندر جما رہنے والا مثل شہید کے ہے اور اس سے بھاگنے والا مثل لشکر جہاد سے بھاگنے والے کے ہے۔ (ابو داؤد طیالسی ، مسند احمد بخاری ، عن عائشۃ صدیقۃ (رض))

28436

28436- " الطاعون رجز أعدائكم من الجن وهو لكم شهادة". "ك" عن أبي موسى.
28436 ۔۔۔ طاعون تمہارے دشمنوں یعنی جنات کے لیے عذاب ہے اور وہ تمہارے لیے شہادت ہے۔ (مستدرک عن ابی موسیٰ (رض) ، کشف الخفاء 1658، الضعیفہ 86)

28437

28437- " الطاعون شهادة لأمتي ورجز أعدائكم من الجن غدة كغدة الإبل يخرج في الآباط والمراق من مات فيه مات شهيدا، ومن أقام فيه كان كالمرابط في سبيل الله، ومن فر منه كان كالفار من الزحف". "طس" وأبو نعيم في فوائد أبي بكر بن خلاد - عن عائشة.
28437 ۔۔۔ طاعون میری امت کے لیے شہادت ہے اور جنات میں سے تمہارے دشمنوں لیے مصیبت ہے یہ ایک گرہ ہے مانند اونٹ کے غدود کے یہ بغل میں اور پیٹ کے نچے حصہ میں نکلتی ہے جو اس میں مرجائے وہ شہید مرے گا اور جو اس میں ٹھہرا رہے وہ اللہ کے راستہ میں سرحد کی حفاظت کرنے والے کی مثل ہے اور جو اس سے بھاگے وہ لشکر جہاد سے بھاگنے والے کی مثل ہے۔ (طبرانی اوسط ابو نعیم عن عائشۃ صدیقۃ (رض) عنہاـ)

28438

28438- "إذا سمعتم الطاعون بأرض فلا تدخلوها عليه، وإذا وقع وأنتم بأرض فلا تخرجوا منها فرارا منه". "حم، ق، ت" عن أسامة بن زيد مر برقم "28427".
28438 ۔۔۔ جب تم کسی علاقہ میں طاعون کا سنو تو اس میں نہ جاؤ اور جب وہ آجائے اور (اس) علاقہ میں ہو تو وہاں سے نہ نکلو ۔ (احمد ، شیخین ترمذی عن اسامۃ بن زید (رض))

28439

28439- "اللهم اجعل فناء أمتي قتلا في سبيلك بالطعن والطاعون". "حم، طب" عن أبي بردة الأشعري.
28439 ۔۔۔ اے اللہ ، میری امت کا فنا ہونا اپنے راستہ میں زخمی ہونے سے اور طاعون سے قتل ہونے کی صورت میں طے کر دے ۔ (احمد ، طبرانی عن ابی بردۃ اشعری (رض))

28440

28440- "رأيت كأن امرأة سوداء ثائرة الرأس خرجت من المدينة حتى نزلت مهيعة فتأولتها أن وباء المدينة نقل إليها. "حم، ت، هـ" عن ابن عمر
28440 ۔۔۔ میں نے خواب دیکھا کہ ایک عورت بکھرے بال والی مدینہ سے نکلی حتی کہ مہمیہ (حجفہ کے علاقہ ) میں جا پڑی پس میں نے اس کی تعبیر یہ کی تحقیق مدینہ (منورہ) کی وباء اس کی طرف منتقل ہوگئی ہے (احمد ترمذی ابن ماجہ عن ابن عمر (رض))

28441

28441- " ستهاجرون إلى الشام فيفتح لكم ويكون لكم داء كالدمل أو كالحزة يأخذ بمراق الرجل يستشهد الله به أنفسهم ويزكي به أعمالهم. "حم" عن معاذ.
28441 ۔۔۔ تم ضرو ہجرت کرو گے ملک شام کی طرف اور وہ تمہارے لیے فتح ہوگا اور (وہاں) تمہیں ایک بیماری ہوگی جو مثل پھوڑے یا گوشت کے (لمبے) پارچے کے ہوگی جو آدمی کے پیٹ کے نچلے حصہ میں لاحق ہوگی اس سے اللہ تبارک وتعالیٰ لوگوں کے نفوس کو شہادت بخشے گا اور اس سے ان کے اعمال کو سنوارے گا (احمد عن معاذ (رض) ضعیف الجامع 3260 ۔

28442

28442- " الفار من الطاعون كالفار من الزحف، والصابر فيه كالصابر في الزحف". "حم" وعبد بن حميد - عن جابر.
28442 ۔۔۔ طاعون سے بھاگنے والا (جہاد کے ) لشکر سے بھاگنے والے کی طرح ہے اور اس میں صبر کرنے والا مانند لشکر میں جم کر لڑنے والے کے ہے ( مسند احمد مسند عبد بن حمید عن جابر (رض))

28443

28443- "الفار من الطاعون كالفار من الزحف ومن صبر فيه كان له أجر شهيد". "حم" عن جابر.
28443 ۔۔۔ طاعون سے بھاگنے والا لشکر سے بھاگنے والے کی طرح ہے اور جس نے اس میں صبر کیا اس کے لیے شہید کے اجر کے برابر ہے۔ (احمد عن جابر (رض)) ذخیرۃ الحفاظ 3689 ۔

28444

28444- "الفار من الطاعون كالفار من الزحف". ابن سعد عن عائشة.
28444 ۔۔۔ طاعون سے بھاگنے والا لشکر سے بھاگنے والے کی طرح ہے (ابن سعد عن عائشہ (رض))

28445

28445- " إن الطاعون رحمة ربكم ودعوة نبيكم، وموت الصالحين قبلكم وهو شهادة". الشيرازي في الألقاب - عن معاذ.
28445 ۔۔۔ بیشک طاعون تمہارے رب کی رحمت ہے اور تمہارے نبی کی دعا ہے اور تم سے پہلے صالحین کی موت ہے اور یہ شہادت ہے۔ (شیرازی فی الالقاب عن معاذ (رض))

28446

28446- "يأتي الشهداء والمتوفون بالطاعون فيقول أصحاب الطاعون: نحن شهداء فيقال لهم: انظروا فإن كانت جراحتهم كجراح الشهداء تسيل دما كريح المسك فهم شهداء فيجدونهم كذلك". "حم، طب" عن عتبة بن عبد السلمي.
28446 ۔۔۔ شہداء اور طاعون میں مرنے والے آئیں گے پس طاعون والے کہیں گے کہ ہم شہداء ہیں سوا ان سے کہا جائے گا دیکھو اگر ان کا زخم شہداء کے زخم جیسا ہے جس سے خون بہہ رہا ہے جس ک خوشبو مانند مشک کی خوشبو کے ہے تو یہ شہداء ہیں پس ان کو ایسا ہی پائیں گے ۔ (احمد طبرانی عن عتبۃ بن عبدالسلمی (رض))

28447

28447- "تنزلون منزلا لا يقال له الجابية والجوبية يصيبكم فيها داء مثل غدة الجمل فيستشهد الله به أنفسكم وذراريكم ويزكي به أعمالكم". "طب" وابن عساكر - عن معاذ.
28447 ۔۔۔ تم ایک منزل میں پڑاؤ کرو گے جس کو جابیہ اور جوبیہ کہا جاتا ہوگا اس میں تمہیں ایک بیماری لاحق ہوگی مثل اونٹ کے غدود کے پس اس سے اللہ تبارک وتعالیٰ تمہیں شہاددت دے گا اور تمہاری اولاد کو (بھی ) اور اس سے تمہارے اعمال سنوارے گا ۔ (طبرانی ابن عساکر عن معاذ (رض))

28448

28448- "اللهم اجعل فناء أمتي بالطعن والطاعون". الباوردي - عن أسامة بن شريك عن أبي موسى الأشعري.
28448 ۔۔۔ اے اللہ ! میری امت کی فنا نیزوں کے زخم اور طاعون کے ذریعہ کیجیؤ ۔ (باور دی عن اسامۃ بن شریک عن ابی موسیٰ الا شعری (رض))

28449

28449- "اللهم اجعل فناء أمتي قتلا في سبيلك بالطعن والطاعون". "حم" والحاكم في الكنى والبغوي؛ "طب، ك" عن أبي بردة الأشعري أخي أبي موسى.
28449 ۔۔۔ اے اللہ ! میری امت کی فنا اپنے راستہ میں نیزوں سے زخمی ہونے اور طاعون زدہ ہونے کی صورت میں شہادت سے کیجؤ ۔ (مسند احمد حاکم بغوی طبرانی مستدرک عن ابی بردۃ الا شعری (رض) اخی ابی موسیٰ الا شعری )

28450

28450- "لا تفنى أمتي إلا بالطعن والطاعون غدة كغدة الإبل، المقيم فيها كالشهيد والفار منها كالفار من الزحف". "طس" عن عائشة.
28450 ۔۔۔ میری امت نیزوں کے گھاؤ اور طاعون کے حملہ سے ہی فنا ہوگی ۔ طاعون ایک گلٹی ہے مانند اونٹ کی گلٹی کے اس میں جمنے والا مثل شہید کے ہے اور اس سے بھاگنے والا مثل جہاد سے بھاگنے والے کے ہے (طبرانی اوسط عن عائشہ (رض))

28451

28451- الطاعون آية الرجز ابتلى الله به ناسا من عباده فإذا سمعتم به فلا تدخلوا عليه، وإذا وقع بأرض وأنتم بها فلا تفروا منه. "م" عن أسامة بن زيد مر برقم "28428".
28451 ۔۔۔ طاعون آفت سماوی کی نشانی ہے جس میں اللہ تبارک وتعالیٰ نے اپنے بندوں میں سے کچھ لوگوں کو مبتلی کیا تھا ۔ پس جب تم اس کے متعلق سنو تو اس میں نہ گھسو اور جب وہ تمہارے ہوتے ہوئے کسی علاقہ میں آپڑے تو اس سے نہ بھاگو ۔ مسلم عن اسامہ بن زید (رض))

28452

28452- " إن هذا الوباء شيء عذب به الأمم قبلكم وقد بقيت في الأرض منه بقية فيقع أحيانا ويذهب أحيانا، فإذا وقع بأرض وأنتم بها فلا تخرجوا منها، وإذا وقع بأرض ولستم بها فلا تدخلوا عليه". "طب" عن سعد.
28452 ۔۔۔ بیشک یہ وباء ایک ایسی چیز ہے جس سے تم سے پہلی امتوں کو عذاب کیا گیا او اس کا کچھ حصہ ہنوز باقی ہے پس یہ کبھی آجاتی ہے اور کبھی چلی جاتی ہے پس جب یہ تمہارے ہوتے ہوئے کسی علاقہ میں آجائے تو اس سے نہ نکلو اور جب کسی علاقہ آئے جب کہ تم وہاں نہ ہو تو وہاں نہ جاؤ ۔ (طبرانی کبیر عن سعد (رض))

28453

28453- "إذا سمعتم بهذا الوباء ببلد فلا تقدموا عليه، وإذا وقع وأنتم به فلا تخرجوا فرارا منه". "طب" عن عبد الرحمن بن عوف.
28453 ۔۔۔ جب تم کسی شہر میں اس وباء کے متعلق سن لو تو وہاں نہ جاؤ اور جب آجائے اور تم وہاں تھے تو اس سے بچنے کی خاطر نہ نکلو۔ (طبرانی کبیر عن عبدالرحمن بن عوف (رض))

28454

28454- "دعها عنك فإن من القرف التلف". "حم، د، هب" عن فروة بن مسيك.
28454 ۔۔۔ اس کو اپنے سے ہٹا اس لیے کہ بیماری کے اختلاط سے ہلاکت ناشی ہوتی ہے۔ (مسند احمد ابو داؤد بیھقی فی شعب الایمان عن فروۃ بن مسیک (رض))

28455

28455- "إن هذا السقم عذاب عذب به من كان قبلكم، فإذا كان بأرض لستم بها فلا تهبطوا عليه، وإذا كان بأرض وأنتم بها فلا تخرجوا فرارا منه". "حم" عن عبد الرحمن بن عوف.
28455 ۔۔۔ بیشک یہ بیماری ایک عذاب ہے جو تم سے پہلی امتوں کو دیا گیا ہے پس جب یہ کسی ایسے علاقہ میں ہو جس میں تم موجود نہیں تو اس میں سکونت نہ کرو اور جب کسی جگہ ہوجائے اور تم وہیں ہو تو اس سے بچ کر نہ نکلو ۔

28456

28456- "إن هذا السقم عذب به الأمم قبلكم فإذا سمعتم به في أرض فلا تدخلوها، وإذا وقع بأرض فلا تخرجوا فرارا منه". "طب" عنه.
28456 ۔۔۔ اس بیماری سے تم سے پہلی امتوں کو عذاب دیا گیا پس جب تم اس کے بارہ میں سنو تو اس میں نہ گھسو اور جب کہیں آجائے تو اس سے بھاگ کر نہ نکلو (طبرانی کبیر عن عبدالرحمن بن عوف)

28457

28457- " إن هذا السقم رجز عذب به الأمم قبلكم ثم بقي بعد في الأرض فيذهب المرة ويأتي الأخرى، فمن سمع به بأرض فلا يقدمن عليه ومن وقع بأرض وهو بها فلا يخرجنه الفرار منه". "طب" عن أسامة بن زيد.
28457 ۔۔۔ یہ بیماری ایک آفت ہے جس سے تم سے پہلی والی امتوں کو عذاب کیا گیا تھا پھر یہ زمین میں رہ گئی پس بعض اوقات چلی جاتی ہے اور بعض اوقات آجاتی ہے پس جو اس کی خبر کسی علاقہ کے بارہ میں سن لے تو ہرگز وہاں نہ جائے اور جس کے ہوتے ہوئے کسی علاقہ میں یہ آجائے تو اس سے بچ کر بھاگنا اس شخص کے نکلنے کا ذریعہ ہرگز نہ بنے (طبرانی عن اسامۃ بن زید (رض))

28458

28458- "إن هذا الطاعون رجز عذب به طائفة من بني إسرائيل كانوا قبلكم فهو في الأرض يذهب أحيانا ويرجع أحيانا فمن سمع به بأرض فلا يدخلن عليه، ومن كان بأرض فوقع بها فلا يخرجن فرارا منه". للعدني - عن أسامة بن زيد.
28458 ۔۔۔ بیشک یہ طاعون ایک ایسی آفت ہے جس سے بنی اسرائیل کی ایک جماعت کو عذاب دیا گیا تھا جو تم سے پہلے تھی ۔ سو یہ زمین میں موجود ہے کبھی چلی جاتی ہے اور کبھی لوٹ جاتی ہے پس جو شخص کسی علاقہ میں اس کی آمد کو سن لے تو ہرگز وہاں نہ جائے اور کسی علاقہ میں ہو اور یہ بیماری وہاں آجائے تو وہاں سے ہرگز اس بیماری سے بچنے کی خاطر نہ نکلے ۔ (للعدنی عن اسامہ بن زید (رض))

28459

28459- "إن هذا الوجع بقية عذاب عذب به من كان قبلكم فإذا وقع بأرض وأنتم بها فلا تخرجوا منها، وإذا وقع بأرض فلا تأتوها". ابن قانع - عنه.
28459 ۔۔۔ بیشک یہ تکلیف ایک ایسے عذاب کا باقی ماندہ ہے جس سے تم سے اگلوں کو عذاب کیا گیا تھا پس جب تمہارے ہوتے ہوئے یہ کسی جگہ آجائے تو وہاں سے نہ نکلو اور جب کسی جگہ میں آجائے (اور تم اس سے باہر ہو) تو تم وہاں نہ جاؤ ۔ (ابن قانع عن اسامۃ بن زید (رض))

28460

28460- "إن هذا الطاعون رجز نزل على من كان قبلكم فإذا سمعتم به في أرض فلا تدخلوها، وإذا كان وأنتم بها فلا تخرجوا منها". سمويه - عن أسامة بن زيد.
28460 ۔۔۔ بلاشبہ یہ طاعون ایک آفت ہے جو تم سے پہلے والوں پر نازل ہوئی ۔ پس جب تم کسی جگہ میں اس کی آمد کو سنو تو اس جگہ نہ داخل ہوؤ اور جب آجائے اور تم وہیں ہوؤ تو اس جگہ سے نہ نکلو ۔ (سمویہ عن اسامۃ بن زید (رض))

28461

28461- " إذا وقع الطاعون في أرض وأنتم بها فلا تخرجوا منها، وإن كنتم بغيرها فلا تقدموها عليها". "حم، طب" والبغوي وابن قانع - عن عكرمة بن خالد المخزومي عن أبيه أو عمه عن جده.
28461 ۔۔۔ جب طاعون کہیں آجائے اور تم وہاں موجود ہو تو اس سے نہ نکلو اور اگر تم کہیں اور ہو تو اس (کے دائرہ اثر) میں نہ جاؤ ۔ (مسند احمد طبرانی کبیر بغوی ابن قانع عن عکرمہ بن خالد المخزومی عن ابیہ عن جدہ )

28462

28462- "إذا وقع الطاعون بأرض وأنتم بها فلا تخرجوا فرارا منه، وإذا وقع بأرض ولستم بها فلا تدخلوا عليه". "طب" عن عبد الرحمن بن عوف.
28462 ۔۔۔ جب طاعون کسی جگہ واقع ہو اور تم وہاں مقیم ہو تو اسے بچ کر نہ نکلو اور جب تمہارے نہ ہوئے ہوئی کہیں آجائے تو اس میں نہ داخل ہوؤ۔ (طبرانی عن عبدالرحمن بن عوف (رض)) ملحوظ :۔۔۔ طاعون کی وہ احادیث جن کا تعلق قسم افعال سے ہے وہ کتب الجہاد کے شہادت حکمی والے باب میں ذکر کی گئی ہیں۔

28463

28463- عن أم جميلة أنها دخلت على عائشة فقالت لها إني امرأة أداوي من الكلف من الوجه وقد تأثمت منه فأردت تركه فما تأمريني؟ فقالت لها عائشة: لقد كنا في زمان النبي صلى الله عليه وسلم لو أن إحدانا كانت إحدى عينيها أحسن من الأخرى فقيل لها انزعيها وحوليها مكان الأخرى وانزعي الأخرى فحوليها مكانها ثم ظننته أن ذلك يسوغ لها ما رأينا به بأسا فإذا زاولت فزاوليها وهي لا تصلي. ابن جرير.
28463 ۔۔۔ ام جمیلہ (رض) سے روایت ہے کہ وہ اماں عائشہ (رض) کے پاس گئیں اور ان سے عرض کیا کہ میں چہرہ سے جھائیاں دور کرنے والی عورت ہوں اور اب میں اس سے حرج محسوس کرنے لگی ہوں لہٰذا میں نے اس کے ترک کا ارادہ کرلیا ہے پس آپ کیا فرماتی ہیں ؟ اماں عائشہ (رض) نے ان سے فرمایا کہ ہم نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے وقت میں اس کیفیت میں تھیں کہ اگر ہم میں سے کسی کی ایک آنکھ دوسری آنکھ سے زیادہ خوبصورت ہوتی اور اس کو مشورہ دیا جاتا کہ اس کو اکھیڑ اور دوسری کی جگہ رکھ دے اور دوسری کو اکھیڑ اور پہلی کی جگہ رکھ دے پھر مجھے اس عمل کے بارے میں گمان ہوتا کہ یہ اس عورت کے لیے ممکن ہے تو ہم اس میں کوئی حرج نہیں دیکھتے پس جب تو (اس کو ) دور کرے تو اس عورت سے (اس کو ) ایسے حال میں دور کیجیؤ کہ وہ نماز نہ پڑھ رہی ہو (یعنی مخصوص ایام ہوں (ابن جریر)

28464

28464- "مسند عثمان بن أبي العاص " قدمت على رسول الله صلى الله عليه وسلم وبي وجع قد كاد يبطلني فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: "اجعل يدك اليمنى عليه ثم قل: بسم الله أعوذ بعزة الله وقدرته من شر ما أجد سبع مرات ففعلت فشفاني الله عز وجل". "ش".
28464 ۔۔۔ (مسند عثمان بن ابی العاص (رض)) میں نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضر ہوا اور مجھے ایسا درد ہو رہا تھا جس نے مجھے بیکار کر چھوڑا تھا پس نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا اپنا دایاں ہاتھ ا پر رکھ پھر سات مرتبہ پڑھ ۔ (بسم اللہ اعوذ بعزۃ اللہ وقدرتہ من شر ما اجد واحاذر ) پس میں نے کیا اور اللہ تبارک وتعالیٰ نے مجھ کو شفا دے دی (رواہ ابن ابی شیبۃ )

28465

28465- "مسند أسامة بن شريك " أتيت النبي صلى الله عليه وسلم وأصحابه عنده كأنما على رؤوسهم الطير قال: فسلمت عليه وقعدت فجاءت الأعراب فسألوه فقالوا: يا رسول الله نتداوى؟ قال: نعم تداووا فإن الله تعالى لم يضع داء إلا وضع له دواء غير داء واحد الهرم قال: فكان أسامة بن شريك حين كبر يقول: هل ترون لي من دواء الآن قال: وسألوه عن أشياء هل علينا حرج في كذا وكذا؟ قال: عباد الله وضع الله الحرج إلا امرأ اقتضى امرأ مسلما ظلما فذاك الذي حرج وهلك، قالوا: ما خير ما أعطي الناس يا رسول الله قال: خلق حسن. "ط، حم" والحميدي، "د، ت" وقال حسن صحيح، "ن، هـ" وأبو نعيم في المعرفة.
28465 ۔۔۔ (مسند اسامہ بن شریک ) اسامہ بن شریک کہتے ہیں کہ میں نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس حاضر ہوا ۔ آپ کے صحابہ کرام (رض) آپ کے پاس موجود تھے گویا کہ ان کے سروں پر پرندے بیٹھے تھے (یعنی بالکل مؤدبانہ سکوت کی حالت میں تھے ) کہتے ہیں کہ میں نے سلام کیا اور آپ کے پاس بیٹھ گیا پس دیہات کے لوگ آگئے اور انھوں نے آپ سے سوال کیا : کہنے لگے اے اللہ کے رسول : کیا ہم داودارو کریں ؟ ارشاد فرمایا ہاں اس لیے کہ اللہ تبارک وتعالیٰ نے کوئی بیماری نہیں اتاری مگر اس کی داو بھی اتاری سوائے ایک بیماری کے یعنی بڑھاپا ۔ راوی کہتے ہیں کہ پس جب اسامہ بن شریک عمر رسیدہ ہوئے تو کہتے تھے کہ کیا تم اب میرے لیے کوئی دوا پاتے ہو ؟ کہتے ہیں کہ انھوں نے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے کچھ اشیاء کے بارے میں سوال کیا کہ کیا ہم پر فلاں فلاں چیز میں کوئی حرج ہے ؟ ارشاد فرمایا اللہ کے بندو ! اللہ نے حرج کو معاف کردیا مگر ایک آدمی سے کہ جس نے کسی مسلمان کی ظلما حق تلفی کی پس یہ وہ آدمی ہے جو گناہ گار ہوا اور ہلاکت میں گرفتار ہوا ۔ عرض کیا وہ سب سے بہتر چیز جو لوگوں کو عطا کی گئی کیا ہے ؟ ارشاد فرمایا خوش اخلاقی ۔ (ابو داؤد طیاسی ، مسند احمد ، حمیدی ، ابو داؤد ترمذی ، ترمذی (رح) کہتے ہیں کہ حدیث حسن صحیح ہے۔ (نسائی ابن ماجہ ، ابو نعیم فی المعرفہ)

28466

28466- عن أبي نجيح قال: سأل عمر بن الخطاب الحارث بن كلدة وهو طبيب العرب ما الدواء؟ قال: الأزم يعني الحمية. أبو عبيد في الغريب وابن السني وأبو نعيم، "هب".
28466 ۔۔۔ ابونجیح (رح) سے مروی ہے کہتے ہیں کہ سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) نے طبیب عرب ” حارث بن کلدہ “ سے سوال کیا ” دوا کیا ہے “ اس نے کہا دانتوں کو بھینچنا ۔ یعنی پرہیز ، ابو عبید نے روایت کیا غریب میں ۔ (ابن السنی ، ابو نعیم ٍالبیہقی فی شعب الایمان)

28467

28467- عن ابن عمر قال: سمعت عمر يقول: إن اشتهى مريضكم الشيء فلا تحموه فلعل الله إنما اشتهاه بذلك ليجعل شفاءه فيه. ابن أبي الدنيا، "عب".
28467 ۔۔۔ عن ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہتے ہیں کہ میں نے سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) کو سنا فرما رہے تھے کہ اگر تمہارا مریض کسی چیز کو چاہے تو اس کو پرہیز نہ کرواؤ شاید کہ اللہ تعالیٰ نے اس کو اس چیز کی خواہش اس لیے دی ہو کہ اس چیز میں اس نے اس کی شفا رکھ دی ہو ۔ (ابن ابی الدنیا ، عبدالرزاق)

28468

28468- "مسند علي رضي الله عنه" عن مجاهد عن سعد قال: " مرضت فأتاني النبي صلى الله عليه وسلم يعودني فوضع يده بين ثديي حتى وجدت بردها على فؤادي فقال: إنك رجل مفؤد ائت الحارث بن كلدة أخا ثقيف فإنه يتطبب فمره فليأخذ سبع تمرات فليجأهن بنواهن ثم ليلدك بهن". الحسن بن سفيان وأبو نعيم. الزيت
28468 ۔۔۔ مسند علی (رض) ۔ مجاہد (رح) سے مروی ہے وہ سعد سے روایت کرتے ہیں کہ انھوں نے کہا میں بیمار ہوا ، سو نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) میرے پاس میری عیادت کرنے تشریف لائے اور اپنا دست مبارک میرے سینہ کے درمیان رکھا یہاں تک کہ میں نے اس کی ٹھنڈک اپنے دل پر محسوس کی آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ۔۔۔ یقیناً تو دل کی تکلیف والا ہے جا حارث بن کلدہ کے پاس جو ثقیف والوں کا بھائی ہے اس لیے کہ وہ علاج کرتا ہے پس اس کو حکم پہنچا کہ وہ سات کھجوریں لے کر ان کو کوٹے پھر کنارہ فہم سے تجھے وہ استعمال کروائے ۔ (حسن بن سفیان ابو نعیم ضعیف الجامع 2033)

28469

28469- "مسند عمر رضي الله عنه" عن عمر قال: ائتدموا بالزيت وادهنوا به فإنه من شجرة مباركة. إبراهيم بن أبي ثابت في حديثه.
28469 ۔۔۔ (مسند عمر (رض)) سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) سے مروی ہے فرماتے ہیں کہ روغن زیتون کو سالن کے طور پر استعمال کرو اور اس کو تیل (برائے مالش) کے طور پر استعمال کرو پس وہ شجرہ مبارکہ (مبارک درخت) سے حاصل ہوتا ہے۔ (ابراہیم بن ثابت نے اپنی حدیث میں روایت کیا ۔ (کشف الخفاء 9 المعلہ 275 ۔

28470

28470- عن علي قال: "دخلنا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم على رجل من الأنصار نعوده بظهره ورم، فقال النبي صلى الله عليه وسلم: هذه مدة أخرجوها عنه فبطه ورسول الله صلى الله عليه وسلم شاهد". "ع" والدورقي وفيه اشعث بن سعيد ضعيف وضعفه.
28470 ۔۔۔ سیدنا حضرت علی المرتضی (رض) سے مروی ہے کہ ہم نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ انصار کے ایک شخص کے پاس اس کی عیادت کرنے گئے ان صاحب کی پیٹھ پر ورم تھا ۔ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا یہ پیپ ہے یہ اس میں سے نکالو ، پس اس کو چیرا لگایا اور (اس وقت) رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) موجود تھے ۔ (ابو یعلی ، دورقی) اس حدیث میں ایک راوی اشعث بن سعید ہے اور وہ ضعیف ہے۔

28471

28471- عن علي أنه دخل على رسول الله صلى الله عليه وسلم وهو رمد وبين يدي النبي صلى الله عليه وسلم تمر يأكله فقال: " يا علي أتشتهيه فرمى إلي بتمرة ثم رمى إلي بأخرى حتى رمى إلي بسبع تمرات ثم قال: حسبك يا علي". ابن السني وأبو نعيم معا في الطب وسنده حسن.
28471 ۔۔۔ سیدنا حضرت علی المرتضی (رض) سے روایت ہے کہ وہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس حاضر ہوئے اور آنکھوں میں دکھن تھی نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے سامنے کھجوریں تھیں جو آپ نوش فرما رہے تھے ۔ آپ نے فرمایا اے علی ! کیا اس کی خواہش رکھتے ہو ۔ پھر نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے میرے سامنے ایک کھجور ڈالی پھر دوسری ڈالی ۔ یہاں تک کہ سات کھجوریں میری طرف کیں پھر فرمایا یہ کافی ہیں تجھے اے علی (ابن السنی وابو نعیم فی الطب ) سند اس کی حسن ہے۔

28472

28472- قال وكيع حدثنا الفضل بن سهل الأعرج حدثنا زيد بن الحباب حدثني عيسى بن الأشعث عن جويبر عن الضحاك عن النزال بن سبرة عن علي بن أبي طالب قال: من ابتدأ غداءه بالملح أذهب الله عنه سبعين نوعا من البلايا، ومن أكل كل يوم سبع تمرات عجوة قتلت كل داء في بطنه ومن أكل كل يوم إحدى وعشرين زبيبة حمراء لم ير في جسده شيئا يكرهه، واللحم ينبت اللحم، والثريد طعام العرب والباشياز حار جار يعظم البطن ويرخي الإليتين، ولحم البقر داء ولبنها شفاء وسمنها دواء والشحم يخرج مثله من الداء، ولم يستشف الناس بشفاء أفضل من السمن وقراءة القرآن، والسواك يذهب البلغم، ولم تستشف النفساء بشيء أفضل من الرطب، والسمك يذيب الجسد، والمرء يسعى بجده، والسيف يقطع بحده، ومن أراد البقاء ولا بقاء فليباكر الغداء، وليقل غشيان النساء وليخف الرداء قيل: وما خفة الرداء في البقاء؟ قال خفة الدين. روى بعضه ابن السني وأبو نعيم معا في الطب، "عب" وعيسى بن الأشعث، قال في المغني مجهول وجويبر متروك.
28472 ۔۔۔ وکیع کہتے کہ ہم کو فضل بن سہل اعرج نے بیان کیا وہ کہتے ہیں کہ ہمیں زید بن الحباب نے بیان کیا انھوں نے کہا کہ مجھے عیسیٰ بن الشعث نے جویبر سے اور انھوں نے ضحاک سے اور ضحاک نے نزال بن سبرہ (رض) سے اور انھوں نے علی بن ابی طالب (رض) سے روایت کیا کہ وہ کہتے ہیں ” جس شخص نے اپنے صبح کے کھانے کو نمک سے شروع کیا اللہ تبارک وتعالیٰ اس سے ستر قسم کی بلائیں دور کریں گے اور جس نے سات (7) عجوہ کھجوریں کھائیں تو وہ اس کے پیٹ کی ہر بیماری کو فنا کردیں گی اور جس نے اکیس دانے سرح کشمش کے کھائے وہ اپنے جسم میں کوئی ناپسندیدہ چیز نہیں دیکھے گا ۔ اور گوشت گوشت کو پیدا کرتا ہے اور ثرید عرب کا کھانا ہے پیٹ کو بڑھاتا ہے کو ھولوں کو ڈھیلا کرتا ہے اور گائے کا گوشت بیماری ہے اور اس کا دودھ شفا ہے اور اس کا گھی دوا اور چربی اپنے برابر بیماری کو نکالتی ہے اور لوگوں کو گھی (کے استعمال ) اور قرآن کی تلاوت سے بہتر کوئی اور علاج میسر نہیں ہوا ۔ اور مسواک بلغم کو ختم کرتی ہے اور نفاس والی (زچہ ) عورت نے تازہ کھجوروں سے بڑھ کر کسی اور چیز سے شفا نہیں پائی اور مچھلی جسم کو گھلاتی ہے۔ اور آدمی اپنی محنت سے چلتا ہے اور تلوار اپنی دھار سے کاٹتی ہے اور جو شخص بقا چاہتا ہے حالانکہ بقا ہے نہیں تو (بہرحال) اسے چاہیے کہ دن کا کھانا سویرے کھائے اور بیویوں سے مباشرت کم کرے اور چادر کو ہلکا رکھے ۔ کسی نے کہا کہ بقا کی خاطر چادر کے ہلکا پن کا کیا معنی ہے ؟ فرمایا قرض کے بوجھ کو کم ہونا (عبدالرزاق عیسیٰ بن اشعت کو مغنی مجہول بتایا اور جویبر کو متروک کہا۔ اس حدیث کے کچھ حصہ کو ابن السنی اور ابو نعیم نے کتاب الطب میں روایت کیا )

28473

28473- عن علي أنه دخل على رسول الله صلى الله عليه وسلم وهو حديث عهد بمرض وعند رسول الله صلى الله عليه وسلم رطب فناوله رسول الله صلى الله عليه وسلم رطبة ثم أخرى حتى بلغ سبع رطبات ثم قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: حسبك. المحاملي في أماليه وفي سنده إسحاق بن محمد الغزوي ضعيف لكن له طريق آخر يأتي.
28473 ۔۔۔ حضرت علی (رض) سے روایت ہے کہ وہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضر ہوئے اور ابھی تازہ تازہ بیماری سے اٹھے تھے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے سامنے تازہ کھجوریں تھیں نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان کو ایک کھجور عنایت فرمائی پھر دوسری عنایت کی یہاں تک آپ سات تک پہنچے اس کے بعد نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا کہ بس کرو (روایت کیا محاملی نے اپنی امالی میں اس کی سند میں اسحاق بن محمد غزوی ضعیف ہے ) لیکن اس کا ایک طریق اور ہے جو آ رہا ہے۔

28474

28474- عن عروة قال: قالت عائشة: مرضت فحماني أهلي كل شيء حتى الماء فعطشت ليلة وليس عندي أحد فدنوت من قربة معلقة فشربت منها شربي وأنا صحيحة، فجعلت أعرف صحة تلك الشربة في جسدي قال: كانت عائشة تقول: لا تحموا المريض شيئا. "هب".
28474 ۔۔۔ عروۃ (رض) سے روایت ہے ک اماں عائشہ (رض) نے فرمایا کہ میں بیمار ہوئی پس میرے گھر والوں نے مجھے ہر چیز سے پرہیز کروایا حتی کہ پانی سے بھی ایک رات مجھے پیاس لگی اور میرے پاس کوئی نہ تھا پس میں نے ایک لٹکے ہوئے مشکیزہ کا رخ کیا اور اس میں سے میں نے پیا جتنا کہ مجھے پینا تھا اور میں ٹھیک رہی پس میں اس پینے کا صحت مندانہ اثر اپنے جسم میں محسوس کرنے لگی ۔ عروہ کہتے ہیں کہ حضرت عائشہ (رض) فرمایا تھیں کہ مریض کسی چیز سے پرہیز نہ کراؤ (شعب الایمان بیھقی)

28475

28475- "مسند عامر بن مالك المعروف بملاعب الأسنة" عن خشرم بن حسان عن عامر بن مالك قال: بعثت إلى النبي صلى الله عليه وسلم من وعك ألتمس منه دواء وشفاء فبعث إلي بعكة من عسل. ابن منده، "كر" قال رواه جماعة عن خشرم مرسلا.
28475 ۔۔۔ مسند عامر بن مالک جن کی عرفیت ملاعب الاسنہ ہے خشرم بن حسان سے روایت ہے وہ عامر بن مالک سے روایت کرتے ہیں کہ انھوں نے کہا کہ میں نے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں بخار کی خبر بھیجی (اور ) میں آپ سے دوا اور صحت یابی کی درخواست کررہا تھا پس نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے میرے پاس شہد کا ایک مشکیزہ روانہ فرمایا (ابن مندہ ابن عساکر ) ابن عساکر کہتے ہیں کہ ایک جماعت نے اس کو خشرم سے مرسلا روایت کیا ہے۔

28476

28476- عن جرير قال عزم علي عمر لأكتوين. "مسدد".
28476 ۔۔۔ حضرت جریر (رض) سے مروی ہے کہ سیدنا حضرت علی المرتضی (رض) نے سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) کو قسم دی کہ میں ضرور داغ لگواؤں گا ۔ (مسدد)

28477

28477- عن محمد بن عمرو عن أبيه عن جده قال أخذتني ذات الجنب في زمن عمر فدعى رجل من العرب أن يكويني فأبى إلا أن يأذن له عمر فذهب إلى عمر فأخبره القصة فقال عمر: لا تقرب النار فإن له أجلا لن يعدوه ولن يقصر عنه. "ش".
28477 ۔۔۔ محمد بن عمرو سے مروی ہے وہ اپنے والد سے جبکہ وہ ان کے ان کے دادا سے روایت کرتے ہیں کہ وہ کہتے ہیں مجھے سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) کے زمانہ ذات الجنب (نمونیہ یا اس سے ملتی ہوئی تکلیف) لاحق ہوئی پس عرب کے ایک شخص کو بلایا گیا تاکہ وہ مجھے داغ لگائے اس نے انکار کیا الا یہ کہ عمر (رض) اجازت دیں سو وہ ان کے پاس گیا اور قصہ بتایا ، سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) نے فرمایا کہ آگ کے قریب بھی نہ جائیو بس اس کا ایک وقت مقرر ہے جس سے وہ نہ تجاوز کرے گا اور نہ کوتاہی کرے گا ۔ (رواہ ابن ابی شیبۃ)

28478

28478- عن سعيد بن أيمن أن رجلا كان به وجع فنعت له الناس الحقنة فسأل عمر بن الخطاب عنه فزجره عمر، فلما غلبته الوجع احتقن فبرأ من وجعه ذلك فرآه عمر فسأله عن برئه فقال: احتقنت فقال عمر: إن عاد لك فعد لها يعني احتقن. أبو نعيم.
28478 ۔۔۔ سعید بن ایمن سے مروی ہے کہ ایک شخص کو درد تھا لوگوں نے اس کے سامنے حقنہ کا ذکر کیا اس نے حضرت عمر (رض) سے پوچھا تو آپ نے اس کو جھڑک دیا (مگر) جب اس کو درد نے بے کردیا تو اس نے حقنہ کیا اس درد سے وہ ٹھیک ہوگیا ۔ سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) نے اس کو دیکھا تو صحت یابی کے متعلق سوال کیا اس نے کہا کہ میں نے حقنہ (کے علاج کا استعمال کیا ۔ سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) نے فرمایا کہ اگر تکلیف عود کرے تو اس (علاج) کا اعادہ کرو (یعنی حقہ لے ) (رواہ ابونعیم)

28479

28479- "مسند علي رضي الله عنه" عن مندل بن علي عن سعد الإسكاف عن الأصبغ بن بنانة عن علي قال نزل جبريل على النبي صلى الله عليه وسلم بحجامة الأخدعين والكاهل. "هـ" وأبو بكر الشافعي في الغيلانيات ومغدل ضعيف وسعد واصبغ متروكان، ابن عساكر.
28479 ۔۔۔ (مسند علی (رض)) مندل بن علی (رض) سے مروی ہے وہ سعد اسکاف سے وہ اصبغ بن بنانہ سے وہ سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) سے روایت کرتے ہیں کہ جبرائیل (علیہ السلام) نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر گلے کی دونوں طرف کی رگوں اور شانے کی حجامت کا حکم لے کرنا نازل ہوئے ۔ (ابن ماجہ) ابوبکر شافعی (رح) نے روایت کیا غیلانیات میں اور مندل ضیعف ہے اور سعد اور اصبغ دونوں متروک ہیں۔ (ایضا ابن عساکر)

28480

28480- حدثنا يوسف بن عمر قال قرئ على أحمد بن عيسى قيل له حدثكم هاشم يعني ابن القاسم حدثنا يعلى عن عبد الله بن جراد قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: "قطع العروق مسقمة والحجامة خير منه قطع العروق مسقمة"
28480 ۔۔۔ بیان کیا ہم کو یوسف بن عمر نے کہ احمد بن عیسیٰ پر یہ بات (عبارت) پڑھی گئی (یعنی) ان کو کہا گیا کہ تمہیں ہاشم یعنی قاسم کے بیٹے نے بیان کیا کہ ہم کو یعلی نے عبداللہ بن جراد سے روایت کرتے ہوئے بیان کیا کہا عبداللہ بن جراد (رض) نے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا کہ رگوں کا کاٹنا سبب تکلیف ہے اس سے بہتر ہے رگوں کا کاٹنا دکھن کا باعث ہے۔ (مسند فردوس عن عبداللہ بن جراد (رض))

28481

28481- عن أبي هريرة قال: أخبرنا أبو القاسم صلى الله عليه وسلم أن جبريل أخبره أن الحجم أنفع ما يداوى به الناس. "خط" في المتفق.
28481 ۔۔۔ حضرت ابو ہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ ہمیں ابو القاسم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے خبر دی کہ آپ کو جبرائیل (علیہ السلام) نے یہ خبر دی کہ حجامت ان چیزوں میں سب سے زیادہ نافع ہے کہ جن سے لوگوں علاج کرتے ہیں۔ (خطیب نے متفق میں)

28482

28482- عن ابن عباس قال: احتجم رسول الله صلى الله عليه وسلم وأعطى الحجام أجرة واستعط "كر".
28482 ۔۔۔ عن ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حجامت کروائی اور حجام کو اجرت عطا کی اور ناک میں دوا استعمال کی ۔ (ابن عساکر)

28483

28483- عن عبد الرحمن بن خالد بن الوليد أنه كان يحتجم في هامته وبين كتفيه وقال: إن رسول الله صلى الله عليه وسلم كان يحتجمها ويقول: من أهراق من هذه الدماء فلا يضره إلا أن يتداوى بشيء لشيء. "كر".
28483 ۔۔۔ عبدالرحمن بن خالد بن ولید سے مروی ہے کہ وہ اپنے سر میں اور دونوں مونڈھوں کے درمیان حجامت کرواتے تھے ۔ انھوں نے کہا کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ان جگہوں میں حجامت کرواتے تھے اور ارشاد فرماتے کہ جس نے ان جگہوں کا خون نکلوایا تو اس کو (یہ عمل یا کوئی بھی چیز) کوئی ضرر نہیں پہنچائے گی مگر یہ کہ وہ کوئی چیز کسی مقصد سے استعمال کرے ۔ (ابن عساکر)

28484

28484- عن أنس قال: كان النبي صلى الله عليه وسلم يحتجم ثلاثا اثنتين في الأخدعين وواحدة على الكاهل. "كر".
28484 ۔۔۔ حضرت انس بن مالک (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) تین جگہ حجامت کرواتے تھے دو گردن کی دونوں رگوں میں اور ایک کاندھے پر (ابن عساکر)

28485

28485- عن ابن عباس قال: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يحتجم ثلاثا في الأخدعين وبين الكتفين حجمه غلام لبني بياضة يقال له أبو هند وكان يؤدي إلى أهله كل يوم مدا ونصفا فشفع له رسول الله صلى الله عليه وسلم فوضعوا عنه نصف مد وكان رسول الله صلى الله عليه وسلم يعطي الحجام أجرة ولو كان حراما لم يعطه. أبو نعيم.
28485 ۔۔۔ ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) گلے کے دونوں طرف کی رگوں میں اور دونوں مونڈھوں کے درمیان کی جگہیں حجامت کرواتے تھے ، بنو : یاضہ کے ایک غلام نے آپ کی حجامت کی جس کو ابو ھند کہا جاتا تھا ، اور وہ اپنے مالکوں کو روزانہ (غلہ کا) ڈیڑھ مد پیش کرتا تھا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس کی سفارش فرمائی تو انھوں نے اس سے آدھا مد کم کردیا اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) حجامت کرنے والے کو اجرت دیا کرتے تھے اور اگر یہ حرام ہوتی تو آپ نہ دیتے ۔ (ابو نعیم)

28486

28486- عن علي قال: احتجم رسول الله صلى الله عليه وسلم ثم قال للحجام حين فرغ: كم خراجك؟ قال صاعان فوضع عنه صاعا وأمرني فأعطيته صاعا. "ش" وفيه أبو جناب الكلبي ضعيف.
28486 ۔۔۔ حضرت علی (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حجامت کروائی پھر حجام کو جب وہ فارغ ہو فرمایا کہ تیرا ٹیکس کتنا ہے اس نے کہا دو صاع (غلہ) آپ نے اس سے ایک کم کروا دیا اور مجھے حکم کیا پس میں نے اس کو ایک صاع دیا ۔ (ابن ابی شیبۃ) اس روایت میں ابو جناب کلبی ہے جو ضعیف ہے۔

28487

28487- عن أبي مرئد البلوي أنه سمع حمزة بن النعمان العدوي وكانت له صحبة يقول: أمر رسول الله صلى الله عليه وسلم بدفن الشعر والدم. أبو نعيم.
28487 ۔۔۔ ابو مرثد غنوی سے مروی ہے کہ انھوں نے حمزہ بن نعمان عدوی سے سنا اور ان کو صحبت نبوی کا شرف حاصل ہے کہتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مجھے بال اور خون کے دفن کا حکم فرمایا ۔

28488

28488- عن أنس قال: احتجم رسول الله صلى الله عليه وسلم فلما أعطاه كراه قال له أخذت كراك؟ قال: نعم قال ثلاثا كله وأطعمه. ابن النجار.
28488 ۔۔۔ حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ آپ (رض) نے حجامت کروائی ، پس جب اس کو اس کی حجامت کی اجرت دی تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حجامت کی اجرت دی تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس حجامت کندہ کو فرمایا کہ تو نے اپنا محستنانہ لے لیا ؟ اس نے کہا جی ! آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے تین بار ارشاد فرمایا کہ اس کو کھا اور کھلا ۔ (ابن النجار)

28489

28489- عن عمار بن بشر عن أبي بشر شيخ من أهل البصرة قال: كنت آتي معاذة العدوية وأخف بها فأتيتها يوما فقالت: يا أبا بشر ألا أعجبك؟ شربت دواء للمشي فاشتد بطني فابعث لي بنبيذ الجر فائتني منه بقدح فأتيتها بقدح نبيذ جر فدعت بمائدتها فوضعت القدح عليها، ثم قالت اللهم إن كنت تعلم أني سمعت عائشة تقول سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم ينهي عن نبيذ الجر فاكفنيه بما شئت قال: فانكفأ القدح واهراق ما فيه وأذهب الله تعالى ما كان في بطنها من الأذى، وأبو بشر حاضر لذلك. "كر".
28489 ۔۔۔ عمار بن بشر سے مروی ہے کہ وہ روایت کرتے ہیں اہل بصرہ کے ایک شیخ ابو بشر سے اور وہ کہتے ہیں کہ میں معاذہ عدویہ کے پاس آیا کرتا تھا اور (اخف بہا) ان کو گل خطمی لگایا کرتا تھا (رض) (تاکہ سر دھل جائے وخف یخف ، گل خطی کو بھگو کر پھیٹینا تاکہ وہ صابن کی طرح گاڑھا لیس دار ہوجائے اور بالوں میں لگانے کے قابل ہوجائے) ۔ دوسرا ترجمہ : ۔۔۔ اور لپک کرجاتا تھا ان کے پاس (یہ آخف کا ترجمہ ہے۔ مگر یہ بعید معلوم ہوتا ہے) نیز اس صورت میں الیہا ہونا چاہیے پس میں ایک دن ان کے پاس آیا تو انھوں نے کہا اے ابو بشر ! کیا میں تمہیں ایک عجیب بات نہ بتاؤں ؟ میں نے پیٹ چلنے کی ایک دوا پی مگر میرا پیٹ اور سخت ہوگیا ۔ پس اب تو میرے لیے مٹکے کا نبیذ منگوا اور اس میں سے ایک پیالہ میرے واسطے لے آ، سو میں مٹکے کی نبیذ کا پیالہ ان کے لے آیا ، انھوں نے اپنی چوکی منگوائی اور وہ پیالہ اس پر رکھ دیا ، پھر کہا اے میرے اللہ ! اگر تو یہ جانتا ہے کہ میں نے عائشہ (رض) سے یہ سنا کہ ” وہ کہتی تھیں کہ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو مٹکوں کے نبیذ سے روکتے ہوئے سنا “ تو تو میری طرف سے اس کو ، جس طرح چاہے کافی ہوجا ۔ راوی کہتے ہیں کہ پس فورا وہ پیالہ الٹا ہوگیا اور اس میں جو تھا وہ گرگیا اور اللہ تعالیٰ شانہ نے وہ تکلیف جو ان کے پیٹ میں تھی ختم کردی ، اور ابو بشر اس واقعہ میں موجود تھے ۔ (رواہ ابن عساکر)

28490

28490- عن علي أنه كره الحقنة. أبو نعيم.
28490 ۔۔۔ سیدنا حضرت علی المرتضی (رض) سے مروی ہے کہ انھوں نے حقنہ کو ناپسند کیا ۔ (رواہ ابو نعیم)

28491

28491- عن سعد بن إبراهيم أن عمر كان يكره أن أداوي دبر دابته بالخمر.
28491 ۔۔۔ سعد بن ابراہیم سے مروی ہے کہ کہ سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) اس بات کو ناپسند کرتے تھے کہ میں ان کی (جانور کی) دبر کا شراب سے علاج کروں (حوالہ مفقود ہے )

28492

28492- عن علي قال إذا اشتكى أحدكم فليسأل امرأته ثلاثة دراهم أو نحوها فليشتر بها عسلا وليأخذ من ماء السماء فيجمع هنيئا مريئا وشفاء ومباركا. عبد بن حميد وابن المنذر وابن أبي حاتم وأبو مسعود أحمد بن الفرات الرازي في جزئه.
28492 ۔۔۔ حضرت علی (رض) سے روایت ہے کہ جب تم میں سے کس کو تکلیف ہو تو اس کو چاہیے کہ اپنی بیوی سے تین درھم طلب کرے یا اس کی مثل پھر اس سے شہد خریدے اور بارش کا بارش کا پانی لے پھر (ان کا ) اکٹھا کرے (یہ ہوگا اس کے لیے ) (مزیدار خوش گوار مبارک سبب شفاء ) (عبدبن حمید ابن المنذر) ابن ابی حاتم ابو مسعود احمد بن انوررازی نے اپنے جزء میں روایت کیا ۔

28493

28493- عن علي أن النبي صلى الله عليه وسلم أمرني بالحجامة والافتصاد ابن السني في الطب، وفيه شمر بن نمير قال في المغني له مناكير وقال الجرجاني غير ثقة".
28493 ۔۔۔ حضرت علی (رض) سے مروی ہے کہ بیشک نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مجھے حجامت کا اور فصد کھلوانے کا حکم دیا (ابن السنی فی الطب ) اس روایت میں شمر بن نمیر ہے جس کے متعلق مغنی میں کہا اس کے پاس منکر احادیث ہیں۔ اور جرجانی کہتے ہیں کہ وہ ثقہ نہیں ۔

28494

28494- عن علي قال: " كنت أرمد من دخان الحصن فدعاني رسول الله صلى الله عليه وسلم فتفل عليه وغمزها بأصبعه فما رمدت بعد". أبو نعيم في الطب.
28494 ۔۔۔ حضرت علی (رض) سے مروی ہے کہ میں قلعہ کے دھویں کی وجہ سے آشوب چشم میں مبتلا نہیں ہوا ۔ (ابو نعیم فی الطب )

28495

28495- عن علي قال: الحناء بعد النورة أمان من الجذام والبرص. أبو نعيم فيه من نسخة عبد بن أحمد بن عامر عن أبيه عن أهل البيت.
28495 ۔۔۔ حضرت علی (رض) سے نقل ہے کہ چونا لگانے کے بعد مہندی کا استعمال جذام اور برص سے امان (بچاؤ) ہے (روایت کیا ابو نعیم نے طب میں عبد بن احمد عامر کے نوشۃ سے جوان کے والد سے اھل بیت کی روایت سے حاصل ہوا تھا )

28496

28496- عن ابن رافع قال رآني عمر معصوبة يدي أو رجلي فانطلق بي إلى البيت فقال بطه فإن المدة إذا تركت بين العظم واللحم أكلته. "ش".
28496 ۔۔۔ ابن رافع سے مروی ہے کہتے ہیں کہ مجھے حضرت عمر (رض) نے دیکھا کہ میرے ہاتھ پر پٹی بندھی ہوئی ہے یا پاؤں پر تھی آپ مجھے گھر لے گئے اور فرمایا کہ اس کو چیرا لگاؤ اس لیے کہ پیپ جب ہڈی اور گوشت کے درمیان رہنے دی جائے تو وہ اسے کھا جاتی ہے (ابن ابی شیبہ)

28497

28497- عن قيس بن أبي حازم أن رجلا أتى عمر بن الخطاب يشكو إليه النقرس فقال عمر كذبتك الظهائر الدينوري، قال الحربي: أي عليك بالمشي حافيا في الهاجرة.
28497 ۔۔۔ قیس بن ابی حازم سے مروی ہے کہ ایک شخص حضرت عمر (رض) کے پاس درد نقرس کی شکایت کرنے آیا تو آپ نے فرمایا کہ دوپہر کی گرمیوں نے تجھے جھٹلا دیا ۔ (یعنی جب دوپہر کی گرمی میں ننگے پیر چلے گا تو درد کی شکایت نہ رہے گی گویا کہ گرمی تیرا ورد ختم کر کے کہے گی کہ تیرا شکایت کرنا غلط ہے ) دینوری۔ ھپشمی مجمع الزوائد میں کہتے ہیں کہ اس کو طبرانی نے روایت کیا ۔ اور کہا کہ ابوبکر داھری کو میں نہیں پہچانتا اور اس کے علاوہ بقیہ لوگ درجہ صحت پر ہیں۔

28498

28498- عن عبد الرحمن بن القاسم عن أبيه قال قدم على أبي بكر وفد من ثقيف فأتى بطعام فدنا القوم وتنحى رجل به هذا الداء يعني الجذام فقال له أبو بكر: ادنه فدنا قال كل فأكل، وجعل أبو بكر يضع يده موضع يده فيأكل مما يأكل منه المجذوم. "ش" وابن جرير.
28498 ۔۔۔ عبدالرحمن بن قاسم سے مروی ہے وہ اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ ابوبکر (رض) کے پاس ثقیف کا ایک وفد آیا کھانا لایا تو وہ لوگ نزدیک سو گئے اور ایک آدمی جس کو یہ بیماری تھی الگ ہو کر بیٹھ گیا (یعنی جذام تھا) ابوبکر (رض) نے اس کو کہا کہ قریب ہوجاؤ قریب وہ لوگ نزدیک سے گئے اور ایک آدمی جس کو یہ بیماری تھی الگ ہو کر بیٹھ گیا (یعنی جذام تھا) ابوبکر (رض) نے اس کو کہا کہ قریب ہو جاوہ قریب ہوا آپ نے کہا کہ کھا اس نے کھایا پس حضرت ابوبکر (رض) اپنا ہاتھ وہیں رکھتے تھے جہاں اس کا ہاتھ رکھا جاتا اور آپ اسی جگہ سے کھاتے جس سے وہ مجذوم کھا رہا تھا (ابن ابی شیبۃ ابن جریر )

28499

28499- عن الزهري أن عمر بن الخطاب قال للمعيقيب اجلس مني قيد رمح وكان به ذلك الداء وكان بدريا. ابن جرير.
28499 ۔۔۔ زھری سے مروی ہے کہ سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) نے حضرت معیقیب (رض) سے فرمایا کہ مجھ سے ایک نیزہ کے فاصلہ پر بیٹھو ان کو یہی تکلیف تھی ، اور آپ بدری صحابی (رض) ہیں۔ (ابن جرب)

28500

28500- عن محمود بن لبيد قال أمرني يحيى بن الحكم على جرش فقدمتها فحدثوني أن عبد الله بن جعفر حدثهم أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال لصاحب هذا الوجع الجذام: " اتقوه كما يتقى السبع، إذا هبط واديا فاهبطوا غيره"، فقلت لهم: والله لئن كان ابن جعفر حدثكم هذا ما كذبكم فلما عزلني عن جرش قدمت المدينة فلقيت عبد الله بن جعفر فقلت يا أبا جعفر ما حديث حدثني به عنك أهل جرش؟ قال فقال: كذبوا والله ما حدثتهم هذا ولقد رأيت عمر ابن الخطاب يؤتي بالإناء فيه الماء فيعطيه معيقيبا وكان رجلا قد أسرع فيه ذلك الوجع فيشرب منه ثم يتناوله عمر من يده فيضع فمه موضع فمه حتى يشرب منه فعرفت إنما يصنع عمر ذلك فرارا من أن يدخله شيء من العدوى قال: وكان يطلب له الطب من كل من سمع له بطب حتى قدم عليه رجلان من أهل اليمن فقال: هل عندكما من طب لهذا الرجل الصالح فإن هذا الوجع قد أسرع فيه؟ فقالا: أما شيء يذهبه فلا نقدر عليه، ولكنا سنداويه دواء يقفه فلا يزيد فقال عمر: عافية عظيمة أن يقف فلا يزيد فقالا له: هل تنبت أرضك الحنظل؟ قال: نعم قالا: فاجمع لنا منه فأمر فجمع له منه مكتلين عظيمين فعمدا إلى كل حنظلة فشقاها ثنتين، ثم أضجعا معيقيبا، ثم أخذ كل رجل منهما بإحدى قدميه، ثم جعلا يدلكان بطون قدميه الحنظلة حتى إذا أمحقت أخذا أخرى حتى رأينا معيقيبا يتنخم أخضر مرا، ثم أرسلاه فقالا لعمر: لا يزيد وجعه بعد هذا أبدا قال: فوالله ما زال معيقيب متماسكا لا يزيد وجعه حتى مات. ابن سعد وروى صدره ابن جرير إلى قوله من أن يدخله شيء من العدوى.
28500 ۔۔۔ محمود بن لبید (رض) سے مروی ہے کہ یحییٰ بن الحکم نے مجھے جرش (اردن کا ایک علاقہ) پر امیر بنایا میں وہاں پہنچا تو لوگوں نے مجھے بیان کیا کہ عبداللہ بن جعفر (رض) نے ہمیں یہ حدیث سنائی تھی کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس بیماری (جذام) والے کے لیے ارشاد فرمایا کہ اس سے ایسے پرہیز کرو جیسے درندہ سے پرہیز کیا جاتا ہے جب وہ کسی وادی میں اترے تو تم اس کے علاوہ کسی اور وادی میں اترو۔ میں نے انھیں کہا اللہ کی قسم اگر ابن جعفر (رض) نے تمہیں یہ حدیث سنائی ہے تو انھوں نے جھوٹ نہیں کہا۔ پس جب امیر نے مجھے جرش کی امارت سے علیحدہ کردیا تو میں مدینہ آیا اور عبداللہ بن جعفر (رض) سے ملا میں نے کہا کہ اے ابو جعفر وہ کیا حدیث ہے جو آپ کی روایت ہے مجھے اھل جرش نے بیان کی ہے (پھر اس حدیث کا مضمون بیان کیا) وہ بولے اللہ کی قسم انھوں نے جھوٹ کہا میں نے ان کو یہ حدیث نہیں بیان کی اور میں نے تو سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) کو دیکھا کہ ان کے پاس برتن لایا جاتا اور اس میں پانی ہوتا پس وہ معیقیب (رض) کو دیتے اور وہ ایسے شخص تھے کہ ان میں یہ بیماری پھیل گئی تھی (جذام) پس وہ اس میں سے پیتے پھر سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) اس کو ان کے ہاتھ سے لیتے اور اپنا منہ ان کے منہ کی جگہ رکھتے حتی کہ اس میں سے پیتے پس میں جان گیا کہ سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) یہ عمل اس بات سے بچنے کے لیے کرتے ہیں کہ عدوی (تعدیہ مرض بسبب مجاورت و اختلاط کا عقیدہ) کا کوئی حصہ ان کے طبیعت میں (نہ) داخل ہوجائے ۔ اور سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) ان کے لیے ہر اس شخص سے علاج کا مطالبہ کرتے جس کے متعلق مشغلہ علاج کا سنتے ۔ حتی کہ ان کے پاس یمن سے دو آدمی آئے پس آپ نے ان سے پوچھا کہ کیا تمہارے پاس اس مرد صالح کے لیے کوئی علاج ہے اس لیے کہ یہ بیماری ان کے بدن میں تیزی سے بڑھ رہی ہے۔ ان دونوں نے کہا کہ ایسی چیز جو اس کو ختم کر دے اس پر تو ہم قادر نہیں ہیں البتہ ہم ایسی دوا ضرور کرسکتے ہیں جو اس کو روک دے اور بڑھنے نہ دے سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) نے فرمایا کہ اس کا رک جانا بھی بڑی عافیت ہے پس بڑھے نہیں وہ کہنے لگے کہ کیا تمہاری زمین میں حنظل اگتے ہیں ؟ آپ نے فرمایا کہ ہاں انھوں نے کہا تو پھر جمع کروا دیجئے سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) نے حکم دیدیا ۔ اور حنظل کے دو بڑے ٹوکرے آپ کے پاس جمع کردیئے گئے ، یہ دونوں صاحب حنظل کے دانوں میں مشغول ہوئے اور سب کو دو دوٹکڑے کردیا پھر معقیب (رض) کو لٹا دیا اور آپ کے پیروں کے تلووں پر حنظل رگڑنے شروع کیے حتی کہ جب ایک ختم ہوجاتا تو وہ دوسرا لیتے (یہ عمل انھوں نے کرلیا) حتی کہ ہم نے ملاحظہ کیا کہ معیقب (رض) کے ناک کی رطوبت سبز سیاہی مائل رنگ کی نکلنے لگی ، پھر انھوں نے ان کو چھوڑ دیا اور کہا کہ اب یہ بیماری کبھی نہیں بڑھے گی ، پس اللہ کی قسم معیقیب (رض) کا بدن ٹھہر گیا (یعنی جذام کی وجہ سے جھڑنا ختم ہوگیا اور تکلیف آگے نہ بڑھی حتی کہ ان کی موت آگئی (روایت کیا ابن سعد نے اور ان ابن جریر نے اس کا شروع کا حصہ ” عدوی سے بچنے کے لیے تک نقل کیا ۔

28501

28501- عن خارجة بن زيد أن عمر بن الخطاب دعاهم لغدائه فهابوا وكان فيهم معيقيب وكان به جذام فأكل معيقيب معهم فقال له عمر خذ مما يليك ومن شقك فلو كان غيرك ما آكلني في صحفة ولكان بيني وبينه قيد رمح. ابن سعد وابن جرير.
28501 ۔۔۔ خارجہ بن زید (رض) سے مروی ہے کہ سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) نے انھیں اپنے صبح کے کھانے پر دعوت دی وہ ڈرے ان کے ساتھ معیقیب (رض) تھے انھیں جذام تھا پس معیقیب (رض) نے ان کے ساتھ ہی کھایا حضرت عمر (رض) نے ان سے فرمایا کہ اپنے سامنے سے کھاؤ اور اپنی حصہ سے کھاؤ اگر تمہارے علاوہ کوئی اور ہوتا تو وہ میرے ساتھ ایک برتن میں نہ کھاتا اور میرے اور اس کے درمیان ایک نیزہ کے برابر فاصلہ ہوتا (ابن سعد ابن جریر)

28502

28502- عن خارجة بن زيد أن عمر وضع له العشاء مع الناس يتعشون فخرج فقال لمعيقيب بن أبي فاطمة الدوسي وكان له صحبة وكان من مهاجرة الحبشة: ادن فاجلس وايم الله لو كان غيرك به الذي بك لما جلس مني أدنى من قيد رمح. ابن سعد وابن جرير.
28502 ۔۔۔ خارجہ بن زید (رض) سے مروی ہے کہ حضرت عمر (رض) کے لیے لوگوں کے ساتھ شام کا کھانا رکھا گیا پس آپ باہر تشریف لائے اور معیقیب بن ابی فاطمہ دوسی (رض) کو فرمایا انھیں صحبت نبوی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا شرف حاصل ہے اور مہاجرین حبشہ میں سے ہیں کہ قریب آؤ اور بیٹھ جاؤ اور اللہ کی قسم اگر تیرے علاوہ کوئی اور ہوتا جس کو یہ بیماری لاحق ہوئی تو وہ مجھ سے ایک نیزہ کی دوری سے آگے نہ بیٹھتا۔ (ابن سعد ابن جریر)

28503

28503- عن القاسم بن عبد الرحمن أن عمر بن الخطاب انتظر أم عبد بالصلاة على عتبة بن مسعود وكان خرجت عليه فبقبقت الجنازة. ابن سعد.
28503 ۔۔۔ قاسم بن عبدالرحمن (رض) سے مروی ہے کہ حضرت عمر (رض) نے ام عبد (غالبا عبداللہ بن مسعود (رض) کی والدہ ) کا عتبہ بن مسعود (رض) کی نماز جنازہ میں انتظار کیا اور ام عبد نے ان پر خروج کیا تھا چنانچہ اھل جنازہ نے چہ میگوئیاں کیں ۔

28504

28504- عن ابن أبي مليكة قال: إن عمر بن الخطاب مر بامرأة مجذومة وهي تطوف بالبيت فقال لها: يا أمة الله لا تؤذي الناس لو جلست في بيتك فجلست فمر بها رجل بعد ذلك فقال: إن الذي كان نهاك قد مات فاخرجي، قالت: ما كنت لأطيعه حيا وأعصيه ميتا. مالك والخرائطي في اعتلال القلوب.
28504 ۔۔۔ ابن ابی ملیکہ (رض) سے مروی ہے کہ حضرت عمر (رض) ایک مجذومہ عورت کے پاس سے گذرے وہ بیت اللہ کا طواف کر رہی تھی آپ نے اس سے فرمایا : اے اللہ کی بندی لوگوں کا تکلیف نہ پہنچا اگر تو اپنے گھر میں بیٹھ رہے (تو بہتر ہوگا) پس وہ عورت جا بیٹھی ۔ اس واقعہ کے بعد ایک شخص اس کے پاس سے گذرا اور کہا جس شخص نے تجھے روکا تھا وہ فوت ہوچکا پس نکل کھڑی ہو وہ بولی میں ایسی نہیں ہوں کہ زندگی میں عمر (رض) کی اطاعت کروں اور وفات کے بعد ان کی نافرنی کروں ۔ (روایت کیا مالک نے اور روایت کیا خرائطی نے اعتلال القلوب میں )

28505

28505- عن جابر أن النبي صلى الله عليه وسلم أخذ بيد مجذوم فأقعده معه فقال: "كل ثقة بالله وتوكلا عليه". ابن جرير.
28505 ۔۔۔ حضرت جابر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایک مجذوم کا ہاتھ پکڑا اور فرمایا کھا اللہ کے بھروسہ پر اور اس پر توکل کرتے ہوئے (رواہ ابن جریر)

28506

28506- عن عمرو بن الشريد عن أبيه قال: كان في وفد ثقيف رجل مجذوم فأرسل إليه النبي صلى الله عليه وسلم وهو على الباب إنا قد بايعناك فارجع. ابن جرير.
28506 ۔۔۔ عمرو بن الشرید (رض) سے مروی ہے کہ وفد ثقیف میں ایک مجذوم آدمی تھا نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے دروازہ ہی پر اس کے پاس پیام بھجوایا کہ ہم نے تجھے بیعت کیا سو لوٹ جا ۔

28507

28507- عن نافع بن القاسم عن جدته فطيمة قالت: دخلت على عائشة فسألتها أكان رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول في المجذومين: "فروا منهم كفراركم من الأسد" قالت: كلا ولكنه لا عدوى فمن عادى الأول. ابن جرير.
28507 ۔۔۔ نافع بن قاسم سے مروی ہے کہ وہ اپنی جدہ (دادی یا نانی ) فطیحہ سے روایت کرتے ہیں وہ کہتی ہیں کہ میں حضرت عائشہ (رض) کے پاس گئی میں نے ان سے پوچھا کیا نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ۔۔۔ جذام کے مریضوں کے بارے میں یہ فرماتے تھے کہ ان سے ایسے دور بھاگو جیسے تم شہروں سے دور بھاگتے ہو فرمایا ہرگز نہیں ؟ بلکہ (یہ فرمایا) تعداد مرض کچھ نہیں پس (اگر ہے تو ) اول مریض کو کس سے اڑ کر لگا (رواہ ابن جریر)

28508

28508- عن ابن عمر قال: كنا مع النبي صلى الله عليه وسلم في طريق بين مكة والمدينة فمر بعسفان فرأى المجذومين، وفي لفظ: وادي المجذومين فأسرع رسول الله صلى الله عليه وسلم السير وقال: "إن كان شيء من الداء يعدي فهو هذا". ابن النجار وقال فيه الخليل بن زكريا الشيباني عامة أحاديثه مناكير لم يتابع عليها.
28508 ۔۔۔ ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہتے ہیں کہ ہم نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ مکہ اور مدینہ (زادھما شرفا وکروامۃ ) کے درمیان ایک راہ میں تھے آپ عسفان کے پاس سے گذرے تو آپ نے مجذوم لوگوں کو دیکھا اور ایک متن میں یہ لفظ ہے کہ مجذومین کی وادی دیکھی پس نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے رفتار تیز کردی اور فرمایا کہ اگر کوئی بیماری متعدی ہے تو وہ یہ ہے۔ (ابن النجار) اس کی سند میں خلیل بن زکریا (شیبانی ) جس کی اکثر احادیث منکر ہیں اور ان کا کوئی تابع نہیں ۔

28509

28509- عن أبي قلابة أن النبي صلى الله عليه وسلم قال: " لا عدوى وفر من المجذوم كما تفر من الأسد". ابن جرير.
28509 ۔۔۔ ابو قلابہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا تعدیہ مرض کچھ نہیں اور مجذوم سے ایسے بھاگے جیسے تو شیر سے بھاگتا ہے۔ (رواہ ابن جریر)

28510

28510- عن شييم بن زييم البكري أبي مريم قال: كنت مع عمر وعلي وعبد الرحمن وهم يأكلون فجاء رجل من خلف عمر به برص، فتناول منه فقال له عمر: أخر وقال بيده فقال علي: فخشيت على طعامك وآذيت جليسك؟ فجعل عمر ينظر إلى عبد الرحمن، فقال عبد الرحمن: صدق فحمد الله عمر فقال رجل لعمر: يا أمير المؤمنين إن أمر هذا كذا وكذا ينتقصه، فقال عمر: أننفيه؟ قال لا قال: فحمله على ناقة وكساه حلة. ابن جرير.
28510 ۔۔۔ ابو مریم شییم بن زینب بکری سے مروی ہے وہ کہتے ہیں کہ میں حضرت عمر حضرت علی حضرت عبدالرحمن (رض) کے ساتھ تھا ۔ یہ حضرات کھانا کھا رہے تھے کہ حضرت عمر (رض) کے پیچھے سے ایک شخص آیا جس کو برص کی بیماری تھی اس کھانے میں سے اس شخص نے لینا شروع کیا حضرت عمر (رض) نے اس کو فرمایا کہ پیچھے کرو اور (یہ کہتے ہوئے ) اس کے ہاتھ کی طرف اشارہ کیا حضرت علی (رض) نے فرمایا پھر تو آپ نے اپنے کھانے کا خوف کیا اور ہمنشین کو تکلیف دی حضرت عمر (رض) حضرت عبدالرحمن (رض) کی طرف دیکھے گے عبدالرحمن (رض) نے فرمایا سچ کہا (علی (رض)) حضرت عمر (رض) نے الحمدللہ کہا کہ ایک شخص (اس موقع پر ) حضرت عمر (رض) کو کہنے لگا ! اے امیر المؤمنین ! بیشک اس آدمی کا حال یہ ہے اور ہے یعنی وہ اس کی تنقیص کررہا تھا حضرت عمر (رض) نے کہا کیا ہم اس کو شہر بدر کردیں ؟ اس نے کہا نہیں ! راوی کہتے ہیں کہ پھر حضرت عمر (رض) نے اس کو سواری کے لیے اور نٹ اور پہننے کے لیے ایک جوڑا کپڑوں کا مرحمت فرمایا ۔ (رواہ ابن جریر)

28511

28511- "مسند بريدة بن الخصيب" قال نعيمان: يا رسول الله بي وعك شديد من الحمى فقال النبي صلى الله عليه وسلم: وأين أنت يا نعيمان من مهيعة كانت أرضا وبية. "طب".
28511 ۔۔۔ (مسند بریدۃ بن حصیب) حضرت نعیمان (رض) نے کا ہے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) مجھے سخت بخار ہے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا اور اے نعیمان تو مہیعہ سے کہاں سے (شاید یہ معنی ہے کہ تیرا مہیعہ سے کیا تعلق ؟ بخار تو مہیعہ والوں کو ہوتا ہے ) وہ ایک وبازدہ زمین تھی ۔ (طبرانی فی الکبیر )

28512

28512- عن رافع بن خديج عن أنس قال: دخل النبي صلى الله عليه وسلم على عائشة وهي موعوكة فشكت إليه الحمى وسبتها فقال: لا تسبيها فإنها مأمورة ولكن إن شئت علمتك كلمات إذا قلتهن أذهب الله عنك قولي اللهم ارحم عظمي الدقيق وجلدي الرقيق، وأعوذ بك من فورة الحريق يا أم ملدم إن كنت آمنت بالله واليوم الآخر فلا تأكلي اللحم ولا تشربي الدم ولا تفوري على الفم، ولا تصدعي الرأس وانتقلي إلى من زعم أن مع الله إلها آخر فإني أشهد أن لا إله إلا الله وأن محمدا عبده ورسوله، قالت عائشة: فقلتها فذهبت عني الحمى". أبو الشيخ في الثواب وفيه عبد الملك بن عبد ربه الطائي قال في المغني حديثه منكر.
28512 ۔۔۔ رافع بن خدیج (رض) سے مروی ہے کہ وہ انس (رض) سے نقل کرتے ہیں کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اماں عائشہ (رض) کی پاس تشریف لائے وہ بیمار تھیں انھوں نے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے بخار کی شکایت کی اور اس کو برا بھلا کہا ! نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا بخار کو برا نہ کہو اس لیے کہ یہ مامور ہے اور لیکن اگر چاہے تو میں تجھے وہ کلمات سکھا دوں کہ جب تو ان کو پڑھے گی تو اللہ تبارک وتعالیٰ تجھ سے بخار کو دور فرما دیں گے تو یوں کہہ ۔ (اللھم ارحم عظمی الدقیق وجدی الرقیق واعوذبک من فورۃ الحریق یا ام ملدم ان کنت امنت بااللہ والیوم الاخر فلاتا کلی اللحم ولا تشربی الدم ولا تفوری علی الفم ولا تصدی الراس وانتقلی الی من زعم ان مع اللہ الھا اخر فانی اشھدن لا الہ الا اللہ وان محمدا عبدہ ورسولہ ) ۔ ترجمہ :۔۔۔ اے اللہ ! میری باریک (نازک ) ہڈی پر رحم فرما اور میری نازک کھال پر رحم فرمایا اور میں تیری پناہ لیتا ہوں آگ کے جوش سے اے ام ملدم اگر تو اللہ اور یوم آخرت پر ایمان رکھتی ہے تو گوشت نہ کھاؤاور خون نہ پی اور منہ پر جوش نہ کر اور سر کو نہ دکھا اور چلی جا اس شخٓص کی طرف جو یہ باطل گمان کرتا ہے کہ اللہ کے ساتھ کوئی اور بھی معبود ہے پس بیشک میں گواہ ہوں اس بات پر کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اور اس بات پر کہ محمد اس کے بندے اور اس کے رسول ہیں۔ اماں عائشہ (رض) فرماتی ہیں کہ میں نے یہ کلمات کہے اور بخار مجھ سے جاتا رہا (رواہ ابو الشیخ فی الثواب) اس کی سند میں عبدالملک بن عبدربہ طائی ہے جس کے بارہ میں مغنی میں کہا ہے کہ وہ متروک ہے۔

28513

28513- عن أم طارق مولاة سعد بن عبادة قالت: جاء النبي صلى الله عليه وسلم إلى سعد فاستأذن فسكت سعد ثم أعاد فسكت سعد ثم أعاد فسكت سعد فانصرف النبي صلى الله عليه وسلم فأرسلني وراءه فقال: إنه لم يمنعني أن آذن لك إلا أنا أردنا أن تزيدنا فسمعت صوتا على الباب يستأذن ولم أر شيئا فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: من أنت: فقالت أم ملدم، فقال: لا مرحبا بك ولا أهلا أتريدين إلى أهل قباء؟ قالت: نعم قال: فاذهبي إليهم". ابن منده، "كر".
28513 ۔۔۔ ام طارق سے جو سعد بن عبادہ (رض) کی آزاد کردہ باندی ہیں روایت ہے کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سعد کے پاس تشریف لائے اور اذن مانگا سعد چپ رہے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پھر دہرایا سعد (پھر بھی) چپ رہے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پھر اذن مانگا سعد اب بھی خاموش رہے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) لوٹ تھے (اذن مانگنے سے مراد سلام ) دینے سے صرف اس بات نے روکا کہ آپ ہم پر سلام کی زیادتی فرمائیں ۔ (ام طارق کہتی ہیں کہ) میں نے دروازہ پر ایک آواز سنی کہ کوئی اجازت طلب کررہا ہے اور میں کسی کو دیکھ نہیں رہی ہوں نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا تو کون ہے ؟ اس نے کہا ام ملدم نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا (لا مرحبا بک ولا اھلا) نہ تو کشادہ جگہ آتی اور نہ اپنوں میں یعنی یہاں تیری جگہ نہیں ہے۔ کیا تواھل قبا کی طرف جانے کو تیار ہے ؟ اس نے کہا ہاں : نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا پس ان کی طرف چلی جا (ابن عساکر)

28514

28514- عن عبد الرحمن المرقع بن صيفي قال: لما افتتح النبي صلى الله عليه وسلم خيبر وكانت مخضرة من الفواكه فوقع الناس فيها فأخذتهم الحمى فشكوا ذلك إلى النبي صلى الله عليه وسلم فقال: يا أيها الناس إن الحمى رائد الموت وسجن الله في الأرض وقطعة من النار". العسكري في الأمثال.
28514 ۔۔۔ عبدالرحمن المرفع بن صفیی سے روایت ہے وہ کہتے ہیں کہ جب نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے خیبر فتح کرلیا اور وہ سرسبز زمین تھی تو لوگوں نے وہاں پڑاؤ کیا (جس سے) انھیں بخار ہوگیا ان لوگوں نے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو اس کی شکایت کی ارشاد فرمایا : اے لوگو ! بیشک بخار موت کا کھوجی ہے اور زمین میں اللہ کا قید خانہ ہے اور آگ (جہنم) کا ٹکڑا ہے (عسکری نے امثال میں )

28515

28515- "مسند الصديق رضي الله عنه" عن عمرة بنت عبد الرحمن أن أبا بكر الصديق دخل على عائشة وهي تشتكي ويهودية ترقيها فقال أبو بكر، ارقيها بكتاب الله عز وجل. مالك، "ش" وابن جرير والخرائطي في مكارم الأخلاق، "ق".
28515 ۔۔۔ مسند الصدیق (رض) عمرہ بنت عبدالرحمن نقل ہے کہ ابوبکر صدیق (رض) حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کے پاس تشریف لائے وہ بیمار تھیں اور ایک یہودیہ عورت انھیں دم کر رہی تھی روایت کیا ابوبکر (رض) نے فرمایا کہ میں اس کو اللہ کی کتاب کا دم کرتا ہوں ۔ (مالک ابن ابی شیبۃ ابن جریر) روایت کیا بخاری و مسلم نے اور روایت کیا خرائطی نے مکارم الا خلاق میں ۔

28516

28516- عن عمرة أن عائشة كانت ترقيها يهودية فدخل عليها أبو بكر وكان يكره الرقي فقال: أرقيها بكتاب الله عز وجل. ابن جرير.
28516 ۔۔۔ حضرت عمرہ (رض) سے مروی ہی کہ عائشہ (رض) کو ایک یہودی عورت دم کر رہی تھی کہ ابوبکر صدیق (رض) تشریف لائے اور وہ ان منتروں کو ناپسند کرتے تھے چنانچہ ارشاد فرمایا کہ میں اس کو للہ کی کتاب کا دم کرتا ہوں ۔ (رواہ ابن جریر)

28517

28517- عن عثمان بن عفان قال: مرضت فكان رسول الله صلى الله عليه وسلم يعودني فعوذني يوما فقال: بسم الله الرحمن الرحيم أعيذك بالله الأحد الصمد الذي لم يلد ولم يولد ولم يكن له كفوا أحد من شر ما تجد ثلاث مرات فشفاني الله تبارك وتعالى، فلما استقل رسول الله صلى الله عليه وسلم قائما قال لي: يا عثمان تعوذ بها فما تعوذت بمثلها. ابن زنجويه في ترغيبه، "ع، عق" والبغوي في مسند عثمان لا أعلم حدث به عن علقمة بن مرثد غير حفص بن سليمان وهو أبو عمرو صاحب القراءة وفي حديثه لين والحاكم في الكنى، "خط".
28517 ۔۔۔ عثمان بن عفان (رض) سے مروی ہے کہ کہتے ہیں کہ میں بیمار ہوا نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) میری عیادت کرتے تھے ایک دن آپ نے میری عیادت کی اور مجھ پر تعوذ پڑھا ۔ پس نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہ پڑھا ۔ بسم اللہ الرحمن الرحیم اعیذک باللہ الاحد الصمد الذی لم یلد ولم یولد ولم یکن لہ کفوا احد من شر ماتجد ۔ تین بار آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کھڑے ہوئے تو آپ نے ارشاد فرمایا اے عثمان ان کلمات سے تعوذ کر اس کی مثل کا تعوذ تو نہ کرسکے گا (روایت کیا ابن زنجویہ نے ترغیب میں اور ابو یعلیل عقیلی اور خطیب نے اور حاکم نے کتاب الکنی میں اور بغوی نے مسند عثمان میں ) بغوی کہتے ہیں کہ مجھے نہیں معلوم کہ علقمہ بن مرثد سے اس حدیث کو سوائے حفص بن سیلمان کی کسی نے روایت کیا ہو اور حفص بن سلیمان اب عمرو صاحب القراء ۃ ہیں اور ان کی حدیث میں لین (نرمی یعنی تثبت کی کمی ) ہے۔

28518

28518- عن عثمان قال: دخل علي رسول الله صلى الله عليه وسلم يعودني فقال: أعيذك بالله الأحد الصمد الذي لم يلد ولم يولد ولم يكن له كفوا أحد من شر ما تجد فرددها سبعا فلما أراد القيام قال: تعوذ بها فما تعوذت بخير منها يا عثمان". الحكيم.
28518 ۔۔۔ حضرت عثمان (رض) سے مروی ہے کہ اللہ کے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) میرے پاس میری عیادت کے لیے تشریف لائے اور یہ کلمات پر ہے۔ اعیذک باللہ الاحد الصمد الذی لم یلد ولم یولد ولم یکن لہ کفوا احد من شر ما تجد آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان کلمات کو سات بار پڑھا پس جب اٹھنے کا ارادہ کیا تو فرمایا اے عثمان ان کلمات کے ساتھ تعوذ کر پس تو ان سے بہتر کے ساتھ تعوذ نہ کرے گا (الحکیم )

28519

28519- عن عبد الله بن الحسين أن عبد الله بن جعفر دخل على ابن له مريض يقال له صالح فقال: قل لا إله إلا الله الحليم الكريم سبحان الله رب العرش العظيم، اللهم اغفر لي اللهم ارحمني اللهم تجاوز عني اللهم اعف عني فإنك غفور رحيم ثم قال: هؤلاء الكلمات علمنيهن عمي وذكر أن النبي صلى الله عليه وسلم علمهن إياه. "ش، ن، حل" وهو صحيح.
28519 ۔۔۔ عبداللہ بن حسین (رض) سے روایت ہے کہ عبداللہ جعفر (رض) اپنے ایک بیمار بچے کے پاس تشریف لائے جس کو صالح کہا جاتا تھا پس آپ نے یہ فرمایا :۔۔۔ پڑھ (یہ کلمات ) لا الہ الا اللہ الحلیم الکریم سبحان اللہ رب العرش العظیم اللھم الغفرلی اللھم رحمنی اللھم تجاوز عنی اللھم اعف عنی فانک غفور رحیم : پھر فرمایا کہ یہ کلمات مجھے میرے چچا نے سکھائے اور کہا کہ ان کو نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے سکھائے تھے (ابن ابی شیبہ نسائی حلیہ ابی نعیم ۔ حدیث صحیح ہے۔

28520

28520- عن عمر أنه دخل هو وأبو بكر على النبي صلى الله عليه وسلم وبه حمى شديدة فلم يرد عليهما شيئا فخرجا فأتبعهما برسول فقال: إنكما دخلتما علي فلما خرجتما من عندي نزل الملكان فجلس أحدهما عند رأسي والآخر عند رجلي فقال الذي عند رجلي: ما به؟ قال الذي عند رأسي: حمى شديدة قال الذي عند رجلي: عوذه فقال: بسم الله أرقيك والله يشفيك من كل داء يؤذيك، ومن كل نفس حاسدة وطرفة عين والله يشفيك خذها فلتهنك فما نفث ولا نفخ وكشف ما بي فأرسلت إليكما لأخبركما. ابن السني في عمل يوم وليلة، "طب" في الدعاء، قال الحافظ ابن حجر في أماليه: في سنده ضعف.
28520 ۔۔۔ حضرت عمر (رض) سے روایت ہے کہ وہ خود اور حضرت ابوبکر (رض) کے پاس حاضر ہوئے اور آپ کو سخت بخار تھا سو آپ نے انھیں کوئی جواب نہیں دیا اور یہ دونوں صاحب چلے گئے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان کے پیچھے ایک قاصد بھیجا (یہ حاضر ہوئے ) نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا کہ تم دونوں میرے پاس آئے اور جب میرے پاس سے گئے تو دو فرشتے اترے ان میں سے ایک میرے سرہانے بیٹھ گیا اور ایک میرے پاؤں کے پاس پھر جو میرے پاؤں کے پاس بیٹھا تھا بولا : ان کو کیا ہے ؟ پس سرہانے بیٹھے ہوئے فرشتہ نے جواب دیا کہ سخت بخار ! پانتی والے نے کہا ان کو تعویذ کر (یعنی آپ پر کلمات تعوذ پڑھ ) پس وہ گویا ہوا : بسم اللہ ارقیک واللہ یشفیک من کل داء یوذیک ومن کل نفس حاسدۃ وطرفۃ عین واللہ یشفیک خذھا فلتھنک : (اس کو لے مبارک ہو یہ تجھے ) پس اس فرشتہ نے نہ دم کیا نہ پھونکا اور میری تکلیف جاتی رہی ۔ میں نے تمہیں بلوایا تاکہ تمہیں خبر کروں ۔ (ابن السنی فی عمل الیوم والیلۃ طبرانی ) حافظ ابن حجر نے اپنی امالی میں کہا کہ اس کی سند میں ضعیف ہے۔

28521

28521- عن علي قال: لا أرقيه إلا مما أخذ عليه سليمان الميثاق. ابن راهويه وحسن.
28521 ۔۔۔ حضرت علی (رض) سے روایت ہے کہ میں اس کو دم نہیں کروں گا (یا نہیں کرتا) مگر اس سے کہ جس پر سلیمان (علیہ السلام) نے عہد لیا تھا ۔ (ابن راھویہ) روایت حسن ہے۔

28522

28522- "مسند بديل" عن الحليس بن عمرو عن أمه الفارعة عن جدها بديل بن عمرو الخطمي قال: عرضت على رسول الله صلى الله عليه وسلم رقية الحية فأذن لي فيها ودعا فيها بالبركة. ابن منده وقال غريب لا نعرفه إلا من هذا الوجه وأبو نعيم، قال في الإصابة وفي إسناده من لا يعرف.
28522 ۔۔۔ مسند بدیل حلیس بن عمرو سے مروی ہے وہ اپنی والدہ فارعہ سے وہ اپنے جد (دادا ۔ نانا) بدیل بن عمرو خطی سے روایت کرتی ہیں کہ انھوں نے کہا میں نے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے سامنے سانپ (کے کاٹے) کا دم (منتر) پیش کیا (یعنی آپ کا سنایا) آپ نے مجھے اس کی اجازت دی اور اس میں برکت کی دعا کی) (روایت کیا ابو نعیم اور ابن مندہ نے ابن مندہ کہتے ہیں غریب روایت ہے جو صرف اسی وجہ (طریق) سے معروف ہے اصابہ میں کہا ک اس کی سند میں غیر معروف روای بھی ہے)

28523

28523- "مسند جبلة بن الأزرق" عن راشد بن سعد عن جبلة بن الأزرق وكان من أصحاب النبي صلى الله عليه وسلم "أن رسول الله صلى الله عليه وسلم صلى إلى جانب جدار كثير الأحجرة فلما جلس في الركعتين خرجت عقرب ولدغته فغشي عليه فرقاه الناس فلما أفاق قال: إن الله تبارك وتعالى شفاني وليس برقيتكم. أبو نعيم.
28523 ۔۔۔ مسند جبلہ بن ازراق راشد بن سعد سے روایت ہے وہ جبلہ بن ازراق سے روایت کرتے ہیں اور جبلہ بن ازراق نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے اصحاب میں سے تھے کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایک ایسی دیوار کے پاس نماز پڑھی جس میں سوراخ بہت تھے ۔ پاس جب آپ دو رکعتوں پر بیٹھے تو ایک بچھو نکلا اور نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو ڈنک مارا سو آپ پر غشی طاری ہوگئی لوگوں نے آپ پر پڑھ کر پھونک ماری ۔ جب آپ کو افاقہ ہوا تو آپ نے فرمایا بیشک اللہ تبارک نے مجھے شفا دی تمہارے دم سے یہ شفا نہیں ملی (رواہ ابو نعیم)

28524

28524- عن حبيب بن فديك بن عمرو السلاماني أنه عرض على النبي صلى الله عليه وسلم: رقية من العين فأذن له فيها ودعا له فيها بالبركة. أبو نعيم.
28524 ۔۔۔ حبیب بن فدیک بن عمر السلام انی سے مروی ہے کہ انھوں نے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے سامنے نظر کا دم پیش کیا پس نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان کو اس کی اجازت مرحمت فرما دی اور انھیں اس میں برکت کی دعا دی (رواہ ابو نعیم)

28525

28525- عن محمد بن حاطب قال تناولت قدرا لنا فأحرقت يدي فانطلقت بي أمي إلى رجل جالس في الجبانة فقالت له: يا رسول الله فقال: لبيك وسعديك، ثم ادنتني منه فجعل ينفث ويتكلم لا أدري ما هو فسألت أمي بعد ذلك ما كان يقول قالت: كان يقول: أذهب البأس رب الناس واشف أنت الشافي لا شافي إلا أنت. "ش".
25 285 ۔۔۔ محمد بن حاطب سے روایت ہے کہتے ہیں کہ میں نے اپنی ہنڈیا کو پکڑا (جس سے) میرا ہاتھ جل گیا میری والدہ مجھے ایک صاحب کے پاس جو بلند ہموار زمین میں تشریف فرما تھے لے گئی اور ان کو یوں پکارا نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ان صاحب نے فرمایا : (لبیک وسعدیک) میں تیرے پاس ہوں اور تجھے سعادت بخشتا ہوں) پھر میری والدہ نے مجھے آپ کے نزدیک کردیا آپ پھونکتے رہے اور (کچھ) بولتے رہے مجھے نہیں پتہ کہ وہ کیا کلام تھا پھر میں نے اس کے بعد اپنی والدہ سے پوچھا کہ آپ کیا پڑھ رہے تھے انھوں نے کہا یہ پڑھ رہے تھے ۔ (اذھب الباس رب الناس واشف انت الشافی الاشافی الا انت) رواہ ابن ابی شیبۃ ۔

28526

28526- عن محمد بن حاطب قال: وقعت القدر على يدي فاحترقت فانطلقت أمي بي إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم وكان يتفل عليها ويقول: أذهب البأس رب الناس اشف أنت الشافي. ابن جرير.
28526 ۔۔۔ محمد بن حاطب سے روایت ہے وہ کہتے ہیں ہانڈی میرے اوپر گر پڑی اور میرا ہاتھ جل گیا میری والدہ مجھے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس لے گئی نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اس ہاتھ پر لعاب اڑاتی پھونک مارتے رہے اور یہ پڑھتے رہے ۔ (اذھب الباس رب الناس اشف انت الشافی) رواہ ابن جریر :

28527

28527- "أيضا" لما قدمنا من أرض الحبشة خرجت بي أمي إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم فقالت: يا رسول الله هذا ابن أخيك حاطب وقد أصابه هذا الحرق من النار فلا أكذب على رسول الله صلى الله عليه وسلم ما أدري نفث أو بزق وما أدري في أي يدي كان ذلك الحرق فمسح على رأسي ودعا لي بالبركة وفي ذريتي. أبو نعيم في المعرفة.
28527 ۔۔۔ مزید جب ہم ارض حبشہ سے آئے تو مجھے میری ماں نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس لے چلی اور بولی نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) یہ آپ کا بھتیجا حاطب ہے اس کو آگ سے یہ نقصان پہنچا ہے (حاطب کہتے ہیں ) پس میں نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر جھوٹ نہیں باندھتا مجھے نہیں معلوم کہ آپ نے دم کیا یا تھتکارا اور نہ یہ پتہ ہے کہ میری کون ہاتھ میں یہ جلن ہوئی تھی بہرحال نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے میرے سر پر ہاتھ پھیرا اور میرے واسطے دعا فرمائی (روایت کیا ابو نعیم نے معرفہ میں)

28528

28528- "مسند الحكم والد شبيث" عن شبيث بن الحكم عن أبيه أن رجلا من أسلم أصيب فرقاه رسول الله صلى الله عليه وسلم. أبو نعيم.
28528 ۔۔۔ مسند حکم جو والد ہیں شبیب کے) شبیب بن اسلم سے مروی ہے وہ اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ بنو اسلم کے ایک شخص کو کوئی تکلیف ہوئی اس کو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پڑھ کر دم کیا ۔ (رواہ ابو نعیم)

28529

28529- "مسند حكيم بن حزام" عن الزهري عن حكيم بن حزام أنه قال: يا رسول الله رقى كنا نسترقي بها وأدوية كنا نتداوى بها هل تردن من قدر الله تعالى؟ فقال: هو من قدر الله. أبو نعيم.
28529 ۔۔۔ مسند حکیم بن حزام زھری حکیم بن حزام سے روایت کرتے ہیں کہ انھوں نے کہا یا رسول اللہ ! کچھ ایسے منتر ہیں جن سے ہم ایام جاہلیت میں علاج کرتے تھے اور کچھ دوائیں ہیں جن کو برتتے تھے تو کیا یہ اللہ کی تقدیر کے کسی حصہ کو رد کرتی ہیں ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا کہ یہ بھی اللہ کی تقدیر سے ہیں۔ (رواہ ابو نعیم)

28530

28530- "مسند السائب بن يزيد" عوذني رسول الله صلى الله عليه وسلم بأم الكتاب تفل ا. "قط" في الأفراد، "كر".
28530 ۔۔۔ مسند سائب بن یزید ۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مجھے ام الکتاب (فاتحہ) کا تعویذ کیا دم کرکے ۔ (دارقطنی نے افراد میں روایت کیا) (رواہ ابن عساکر)

28531

28531- عن أبي الدرداء قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: يا أبا الدرداء إذا آذاك البراغيث فخذ قدحا من ماء واقرأ عليه سبع مرات "وما لنا أن لا نتوكل على الله" الآية فإن كنتم آمنتم بالله فكفوا شركم وأذاكم عنا ثم ترش حول فراشك فإنك الليلة آمن من شره. الديلمي.
28531 ۔۔۔ ابو الدرداء (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا اے ابو الدرداء جب مچھر تجھے تکلیف دیں تو پانی کا ایک پیالہ لے اور اس پر سات مرتبہ پڑھ۔ ” وما لنا ان لانتوکل علی اللہ الایۃ “۔ (آخر تک) اس کے بعد : ” فان کنتم امنتم بااللہ فکفوا شرکم واذا کم عنا “۔ پھر (یہ پانی) اپنے بستر کے اردگرد چھڑک دے پس بیشک تو اس رات ان کی تکلیفوں سے محفوظ رہے گا ۔ دیلمی۔

28532

28532- "مسند عبادة بن الصامت رضي الله عنه" عن رسول الله صلى الله عليه وسلم: أن جبريل رقاه وهو يوعك فقال: بسم الله أرقيك من كل داء يؤذيك من كل حاسد إذا حسد ومن كل عين واسم الله ينشيك. "ش".
28532 ۔۔۔ مسند عبادۃ بن الصامت (رض) رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے روایت کیا گیا جبرائیل (علیہ السلام) نے آپ پر دم کیا اس حال میں کہ آپ بخار میں تھے پس پڑھا : ” بسم اللہ ارقیک من کل داء یؤذیک من کل حاسدا اذا حسد ومن کل عین واسم اللہ ینشفیک “۔ (رواہ ابن ابی شیبۃ)

28533

28533- "مسند أبي الطفيل": دخلت يوما على رسول الله صلى الله عليه وسلم وعندهم قدر تفور لحما فأعجبتني شحمة فأخذتها فازدردتها فاشتكيت عليها سنة ثم إني ذكرتها لرسول الله صلى الله عليه وسلم فقال: إنه كان فيها نفس سبعة أناس ثم مسح بطني فألقيتها خضراء فو الذي بعثه بالحق ما اشتكيت بطني حتى الساعة. "طب" عن رافع بن خديج.
28533 ۔۔۔ مسند ابی الطفیل (رض) (ایک صحابی) میں ایک دن نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس حاضر ہوا وہاں ہنڈیا ابل رہی تھی پس مجھے ایک چربی کا ٹکڑا اچھا لگا میں اس کو کھا گیا پس میں اس (اس کی وجہ سے یا اس کے بعد) ایک سال تکلیف میں رہا پھر میں نے یہ چربی والا قصہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے سامنے ذکر کیا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا بیشک اس میں سات آدمیوں کا جی تھا (شاید اس سے رغبت مراد ہو) پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے میرے پیٹ پر ہاتھ پھیرا تو میں نے اس کو قے کیا اور وہ سبز رنگ کا ٹکڑا تھا پس قسم اس ذات کی جس نے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو حق کے ساتھ بھیجا میں آج تک پیٹ کی تکلیف میں مبتلا نہیں ہوا ۔ (طبرانی کبیر عن رافع بن خدیج (رض))

28534

28534- "مسند أبي هريرة" دخل علي رسول الله صلى الله عليه وسلم وأنا أشتكي فقال: ألا أرقيك برقية علمنيها جبريل بسم الله أرقيك والله يشفيك من كل إرب يؤذيك ومن شر النفاثات في العقد ومن شر حاسد إذا حسد. "ش".
28534 ۔۔۔ (مسند ابوہریرہ (رض)) میرے پاس اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) تشریف لائے اور میں بیمار تھا آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا کیا میں تجھے وہ دم نہ کرو جو مجھے حضرت جبرائیل (علیہ السلام) نے سکھایا ہے : ” بسم اللہ ارقیک واللہ یشفیک من کل ارب یؤذیک ومن شرالنفاثات فی العقد ومن شر حاسد اذا حسد “۔ (رواہ ابن ابی شیبۃ)

28535

28535- عن عائشة: أن رسول الله صلى الله عليه وسلم كان يقول للمريض ببزاقه بإصبعه بسم الله تربة أرضنا بريقة بعضنا يشفى سقيمنا بإذن ربنا. "ش".
28535 ۔۔۔ حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے روایت ہے فرماتی ہیں کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) مریض کے لیے اپنی انگشت پر لعاب دہن لگا کر یہ پڑھتے : ” بسم اللہ تربۃ ارضنا بریقۃ بعضنا یشفی سقیمنا باذن ربنا “۔ ممکن ہے نظر مراد ہو۔ (واللہ اعلم ابن ابی شیبۃ)

28536

28536- عن عائشة قالت: كان النبي صلى الله عليه وسلم إذا عاد مريضا وضع يده على بعضه وقال: أذهب البأس رب الناس واشف أنت الشافي شفاء لا يغادر سقما. "كر".
28536 ۔۔۔ حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے روایت ہے کہتی ہیں کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جب کسی مریض کی عیادت کرتے تو اپنا دست مبارک اس کے کسی حصہ پر رکھتے اور پڑھتے : ” اذھب الباس رب الناس وشف انت الشافی شفاء لا یغادر سقما “۔ (رواہ ابن عساکر)

28537

28537- عن عائشة قالت: كنت أعوذ رسول الله صلى الله عليه وسلم أذهب البأس رب الناس بيدك الشفاء لا شافي إلا أنت يا شافي شفاء لا يغادر سقما قالت: فذهبت أعوذه في مرضه الذي مات فيه فقال: ارفعي يدك فإنما كان ينفعني في المدة. ابن النجار.
28537 ۔۔۔ حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے روایت ہے کہتی ہیں کہ میں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو تعویذ کرتی تھی (اور یہ پڑھتی تھی) ” اذھب الباس رب الناس بیدک الشفاء لا شافی الا انت یا شافی شفاء لا یغادر سقما “۔ فرماتی ہیں پس میں آپ کے اس مرض میں جس میں آپ فوت ہوئے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو یہ تعویذ کرتی رہی آپ نے ارشاد فرمایا اپنا ہاتھ اٹھالے پس بات یہ ہے کہ یہ مجھے ایک مدت تک نافع تھا ۔ (رواہ ابن النجار)

28538

28538- عن عائشة قالت: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يرقى بهذه الرقية: امسح البأس رب الناس بيدك الشفاء لا كاشف إلا أنت قالت عائشة: فتعلمت هذه الرقية وكنت أرقيه بها. ابن جرير.
28538 ۔۔۔ اما عائشہ صدیقہ (رض) سے روایت ہے فرماتی ہیں کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اس دم کے ساتھ جھاڑتے تھے ۔ (امسح الباس رب الناس بیدک الشفاء لا کاشف الا انت “ فرماتی ہیں کہ یہ جھاڑا میں نے آپ سے سیکھا اور اس سے آپ کو میں دم کرتی تھی ۔ (رواہ ابن جریر)

28539

28539- عن عائشة قالت: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم إذا أتى المريض يدعو له يقول: أذهب البأس رب الناس واشف أنت الشافي لا شفاء إلا شفاؤك لا يغادر سقما قالت: فلما ثقل النبي صلى الله عليه وسلم في مرضه الذي مات فيه أخذت بيده فجعلت أمسحها وأعوذه بهذه فنزع يده من يدي وقال: سلي الرفيق الأعلى، ثم قال: رب اغفر لي وألحقني بالرفيق الأعلى قالت: فكان آخر ما سمعت من كلامه. ابن جرير.
28539 ۔۔۔ حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے روایت ہے وہ فرماتی ہیں کہ جب نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس مریض آتا تھا تو آپ اس کے لیے دعا کرتے اور پڑھتے :

28540

28540- عن ميمونة أن النبي صلى الله عليه وسلم رخص في الرقية من كل ذي حمة. "كر".
28540 ۔۔۔ حضرت میمونہ (رض) سے روایت ہے کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ہر بخار والے کو دم کرنے کی رخصت مرحمت فرمائی ۔ (ابن عساکر)

28541

28541- عن عبد الرحمن بن السائب ابن أخي ميمونة زوج النبي صلى الله عليه وسلم قال: قالت ميمونة يا ابن أخي تعالى أرقيك برقية رسول الله صلى الله عليه وسلم فقالت: ب سم الله أرقيك والله يشفيك من كل داء فيك أذهب الباس رب الناس اشف أنت الشافي لا شافي إلا أنت. ابن جرير.
28541 ۔۔۔ عبدالرحمن بن سائب (رض) جو ام المؤمنین میمونہ (رض) کے بھائی کے بیٹے ہیں کہتے ہیں کہ حضرت میمونہ (رض) نے فرمایا اے میرے بھتیجے ! میں تجھے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے دم سے جھاڑا کروں پس یہ پڑھا : ” بسم اللہ ارقیک واللہ یشفیک من کل داء فیک اذھب الباس رب الناس اشف انت الشافی لا شافی الا انت “۔ (رواہ ابن جریر)

28542

28542- عن يونس بن حباب قال: استأمرت أبا جعفر محمد بن علي في تعليق المعاذة فقال: نعم إذا كان من كتاب الله أو كلام عن نبي الله صلى الله عليه وسلم وأمرني أن أستشفي به من الحمى قال: فكنت أكتبها من الربع "يا نار كوني بردا وسلاما على إبراهيم وأرادوا به كيدا فجعلناهم الأخسرين" اللهم رب جبريل وميكائيل وإسرافيل اشف صاحب هذا الكتاب. ابن جرير.
28542 ۔۔۔ یونس بن حباب سے مروی ہے کہتے ہیں کہ میں نے ابو جعفر محمد بن علی سے تعویذ کے باندھنے کے متعلق رائے لی تو فرمایا ہاں جب کہ ہو اللہ کی کتاب سے یا نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے منقول کلام سے اور مجھے حکم کیا اس کے ذریعہ بخار کا علاج کرنے کا کہتے ہیں پس میں چوتھے روز آنے والے بخار کے لیے لکھا کرتا تھا : ” یا نار کونی بردا وسلما علی ابراھیم وارادوا بہ کیدا فجعلنھم الاخسرین ، اللہم رب جبرائیل ومیکائیل واسرافیل اشف صاحب ھذا الکتاب “۔ (راوہ ابن جریر)

28543

28543- عن أبي العالية أن خالد بن الوليد قال: يا رسول الله إن كائدا من الجن يكيدني قال: قل أعوذ بكلمات الله التامات من شر ألمي لا يجاوزهن بر ولا فاجر من شر ما ذرأ في الأرض، ومن شر ما يخرج منها، ومن شر ما يعرج في السماء وما ينزل منها، ومن شر كل طارق إلا طارقا يطرق بخير يا رحمن قال: ففعلت ذلك فأذهب الله عني. "ق، كر".
28543 ۔۔۔ ابوالعالیہ (رض) سے مروی ہے کہ حضرت خالد بن الولید (رض) نے عرض کیا اے اللہ کے رسول ! بیشک ایک بدخواہ جن مجھے ستاتا ہے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا پڑھ : ” اعوذ بکلمات اللہ التامات من شرالمی لا یجاوزھن بروالا فاجر من شر ما ذرا فی الارض ومن شر ما یخرج منھا ومن شر ما یعرج فی السماء وما ینزل منھا ومن شر کل طارق الا طارقا یطرق بخیر یا رحمن “۔ کہتے ہیں کہ میں نے یہ کیا پس اللہ تعالیٰ نے مجھ سے (اس کو) ہٹا دیا (بخاری ومسلم ، ابن عساکر)

28544

28544- عن أبي عن علي قال: بينا رسول الله صلى الله عليه وسلم ذات ليلة يصلي فوضع يده على الأرض فلدغته عقرب فتناولها رسول الله صلى الله عليه وسلم فقتلها فلما انصرف قال: لعن الله العقرب ما تدع مصليا ولا غيره ولا نبيا ولا غيره إلا لدغتهم، ثم دعا بملح وماء فجعلهما في إناء ثم جعل يصبه على أصبعه حيث لدغته ويمسحها ويعوذها بالمعوذتين، وفي رواية: ويقرأ قل هو الله أحد والمعوذتين. "ش، هب" والمستغفري في الدعوات وأبو نعيم في الطب.
28544 ۔۔۔ حضرت ابی (رض) حضرت علی (رض) سے روایت کرتے ہیں کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ایک رات نماز پڑھ رہے تھے اس دوران آپ نے اپنا دست مبارک زمین پر رکھا تو ایک بچھو نے آپ کو ڈنک مارا آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس کو پکڑا اور اس کو مار دیا پس جب آپ پھرے (فارغ ہوئے، ظاہر یہ ہے کہ آپ نے دوران صلوۃ اس کو مارا (از مترجم) تو فرمایا اللہ بچھو پر لعنت کرے کہ بغیر ڈنک مارے نہیں چھوڑتا کسی نمازی کو اور نہ غیر نمازی کو اور نہیں چھوڑتا کسی نبی کو اور نہ غیر نبی کو پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پانی اور نمک منگوایا اور ان دونوں کو ایک برتن میں ڈالا پھر اس کو اپنی انگشت پر ڈالتے رہے جہاں اس بچھو نے آپ کو ڈنگ مارا تھا اور اس پر ہاتھ پھیرتے رہے اور معوذتین سے اپنی انگشت کا تعوذ کرتے رہے اور ایک روایت میں ہے اور قل ھو اللہ احمد اور معوذتین پڑھتے رہے ۔ (ابن ابی شیبۃ البیہقی فی شعب الایمان، مستغفری فی الدعوات ابو نعیم فی الطب)

28545

28545- عن علي وابن مسعود عن النبي صلى الله عليه وسلم في قوله: {لَوْ أَنْزَلْنَا هَذَا الْقُرْآنَ عَلَى جَبَلٍ} إلى آخر السورة قال: هي رقية الصداع. الديلمي.
28545 ۔۔۔ سیدنا حضرت علی المرتضی (رض) اور ابن مسعود (رض) سے مروی ہے دونوں صاحب نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے اللہ تعالیٰ کے فرمان : ” انزلنا ھذا القرآن علی جبل “۔ آخر سورت تک کے بارہ میں نقل کرتے ہیں کہ یہ سر درد کا دم ہے۔ (دیلمی)

28546

28546- عن الحارث عن علي أن جبريل أتى النبي صلى الله عليه وسلم فوافقه مغتما فقال: يا محمد ما هذا الغم الذي أراه في وجهك؟ قال: الحسن والحسين أصابتهما عين قال: صدق بالعين فإن العين حق أفلا عوذتهما بهؤلاء الكلمات؟ قال: وما هن يا جبريل؟ قال: قل اللهم يا ذا السلطان العظيم ذا المن القديم ذا الرحمة الكريم وهي الكلمات التامات والدعوات المستجابات عاف الحسن والحسين من أنفس الجن وأعين الإنس فقالها النبي صلى الله عليه وسلم فقاما يلعبان بين يديه فقال النبي صلى الله عليه وسلم: عوذوا أنفسكم ونساءكم وأولادكم بهذا التعويذ فإنه لم يتعوذ المتعوذون بمثله. ابن منده في غرائب شعبة والجرجاني في الجرجانيات والأصبهاني في الحجة، "كر" وقال قال "قط" تفرد به أبو رجاء محمد بن عبيد الله الخطيبي من أهل تستر.
28546 ۔۔۔ حارث (رض) سیدنا حضرت علی المرتضی (رض) سے روایت کرتے ہیں کہ تحقیق حضرت جبرائیل (علیہ السلام) نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آئے اور آپ کو غم گین پایا : کہا اے محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) یہ کیا پریشانی ہے جو میں آپ کے چہر میں دیکھ رہا ہوں ؟ فرمایا کہ حسن “ اور ” حسین “ (رض) کو نظر لگ گئی : کہا کہ نظر کی تصدیق کیجئے پس بیشک نظر حق ہے ، کیا پھر آپ نے انھیں ان کلمات کے ساتھ تعویذ نہیں دیا (یعنی دم مراد ہے) پوچھا اور وہ کیا ہیں ؟ جواب دیا کہہ : اللہم یا ذالسلطان العظیم ذالمن القدیم ذالرحمۃ الکریم وھی الکمات التامات والدعوات المستجابات عاف الحسن والحسین من انفس الجن واعین الانس “۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہ کلمات پڑھے پس دونوں صاحبزادے (رض) وارضاھما آپ کے سامنے اٹھ کر کھیلنے لگے ۔ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا کہ اپنے آپ کو اور اپنی بیویوں اور بچوں کو اس تعویذ کے ساتھ تعوذ فراہم کرو پس تعوذ کرنے والوں نے اس جیسے تعویذ کو نہیں پایا ۔ روایت کیا ابن مندوابن حنبل نے غرائب شعبہ میں اور جرجانی نے جرجانیات میں اور اصبہانی حجۃ میں اور ابن عساکر نے دارقطنی نے کہتے ہیں کہ اس حدیث کے بیان میں ابو رجاء محمد بن عبیدہ اللہ خطیبی متفرد ہیں جو اہل سنۃ سے ہیں۔

28547

28547- عن علي قال: كان النبي صلى الله عليه وسلم يعوذ الحسن والحسين بهؤلاء كلمات الله التامة أعيذكما بكلمات الله التامات من كل شيطان وهامة ومن كل عين لامة. "طس" وابن النجار.
28547 ۔۔۔ سیدنا حضرت علی المرتضی (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) حسن و حسین (رض) وارضاھما کو اللہ تعالیٰ کے ان کلمات نامہ سے تعویذ کیا کرتے تھے ۔ ” اعوذ کما بکمات اللہ التامات من کل شیطن وھامۃ ومن کل عین لامۃ “۔ (طبرانی اوسط ، ابن النجار)

28548

28548- عن علي قال لدغت النبي صلى الله عليه وسلم عقرب وهو يصلي، فلما فرغ قال: لعن الله العقرب لا تدع مصليا ولا غيره إلا لدغته ثم دعا بملح وماء وجعل يمسح عليها ويقرأ قل يا أيها الكافرون وقل أعوذ برب الفلق وقل أعوذ برب الناس. "طس" وابن مردويه وأبو نعيم في الطب.
28548 ۔۔۔ سیدنا حضرت علی المرتضی (رض) سے روایت ہے کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو نماز پڑھتے ہوئے بچھو نے ڈنک مارا پس جب آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) فارغ ہوئے تو فرمایا : اللہ بچھو پر لعنت کرے نہ کسی نماز کو چھوڑتا ہے اور نہ غیر نمازی کو بس ڈنک مارتا ہی ہے پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پانی اور نمک منگوایا اور اس جگہ پر مسح کرتے رہے اور ” قل یا ایھا الکافرون اور قل اعوذ برب الفلق اور قل اعوذ برب الناس پڑھتے رہے ۔ (ابونعیم فی الطب)

28549

28549- "مسند الصديق رضي الله عنه" عن عائشة قالت: كان لأبي غلام يخرج له الخراج وكان أبي يأكل من خراجه فجاء يوما بشيء فأكل منه أبو بكر فقال الغلام: أتدري ما هذا؟ فقال أبو بكر: ما هو؟ قال: كنت تكهنت لإنسان في الجاهلية وما أحسن الكهانة إلا أني خدعته فلقيني فأعطاني بذلك فهذا الذي أكلت منه فأدخل أبو بكر يده فقاء كل شيء في بطنه. "خ هق".
28549 ۔۔۔ (مسند صدیق (رض)) حضرت عائشہ (رض) سے روایت ہے کہ میرے والد کا ایک غلام تھا جو انھیں خراج (روزانہ کی مقررہ اجرت) دیا کرتا تھا اور میرے والد اس کے راتب یومیہ سے کھایا کرتے تھے بس ایک دن وہ کچھ لایا سیدنا حضرت ابوبکر صدیق (رض) نے اس میں سے کھالیا غلام بولا کیا آپ جانتے ہیں کہ یہ کیا ہے ؟ ابوبکر (رض) نے پوچھا کیا ہے اس نے جواب دیا کہ میں نے زمانہ جاہلیت میں ایک شخص کے لیے کہانت کا عمل کیا تھا اور میں کہانت کو جانتا نہ تھا بس میں نے اس کو دھوکا دیا تھا وہ مجھے مل گیا اور اس نے مجھے اس کا بدل دیا سو یہ جو آپ نے کھایا وہی ہے سیدنا حضرت ابوبکر صدیق (رض) نے اپنا ہاتھ (حلق کے اندر) داخل کیا اور جو پیٹ میں تھا سب قے کردیا ۔ (بخاری ، سنن کبری للبیہقی)

28550

28550- عن عمران بن الحصين أن رسول الله صلى الله عليه وسلم رأى في يده حلقة من صفر فقال: ما هذه الحلقة؟ فقال: هي من الواهنة قال: دعها فما تزيدك إلا وهنا. ابن جرير وصححه.
28550 ۔۔۔ حضرت عمران بن حصین (رض) سے روایت ہے کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان کے ہاتھ میں پیتل کا ایک حلقہ دیکھا ارشاد فرمایا کہ یہ کیا ہے ؟ انھوں نے عرض کیا کہ یہ کمزوری (کے علاج) کے لیے ہے فرمایا کہ اس کو چھوڑ دے یہ تجھے بجز لاغری کے کچھ نہ دے گا ، (ابن جریر کہتے ہیں کہ روایت صحیح ہے)

28551

28551- عن عمران بن حصين قال: دخلت على النبي صلى الله عليه وسلم وفي عضدي حلقة من صفر فقال: ما هذا؟ قلت: من الواهنة قال: أيسرك أن توكل إليها انبذها عنك. ابن جرير وصححه.
28551 ۔۔۔ حضرت عمران بن حصین (رض) سے مروی ہے کہ میں آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضر ہوا اور میرے بازو میں پیتل کا ایک کڑا تھا ۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پوچھا یہ کیا ہے میں نے کہا واھنہ (لاغری) کی راہ سے ہے فرمایا کیا تجھے یہ بھلا لگتا ہے کہ تو اس کے سپرد کردیا جائے ؟ اس کو اپنے سے اتار پھینک (ابن جریر ، کہتے ہیں کہ روایت درجہ صحت پر ہے۔

28552

28552- عن عبد الرحمن بن أبي ليلى أن عبد الله بن عكيم الجهني خرج به خراج فقيل له ألا تعلق عليه خرزا؟ فقال: لو علمت أن نفسي تكون فيه ما علقته ثم قال: إن نبي الله صلى الله عليه وسلم نهانا عنه. ابن جرير وصححه.
28552 ۔۔۔ عبدالرحمن بن ابی لیلی سے روایت ہے کہ عبداللہ بن عکیم جہنی (رض) کو ایک دنبل نکل آیا ان سے کہا گیا کیا آپ اس پر کوئی منکا نہیں لٹکا لیتے (مثلا کوئی کوڑی یا سیپ یا کھونگا جس میں سوراخ کرکے دھاگا ڈال دیا گیا ہو) کہنے لگے کہ اگر مجھے یہ معلوم ہوتا کہ اس میں میری جان ہے تب بھی میں اس کو نہ باندھتا اس کے بعد فرمایا ہے اللہ کے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ہمیں اس سے منع فرمایا ہے (ابن جریر روایت کو صحیح قرار دیا ) ۔

28553

28553- عن أبي بشر الحارث بن خزمة الأنصاري أنه كان مع رسول الله صلى الله عليه وسلم في بعض أسفاره فأرسل رسول الله صلى الله عليه وسلم رسولا والناس في مبيتهم لا يبقين في رقبة بعير قلادة من وتر إلا قطعت. أبو نعيم ومر الحديث برقم "28425".
28553 ۔۔۔ ابو بشر بن حارث بن خزمہ انصاری سے روایت ہے کہ وہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ ایک سفر میں تھے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایک قاصد کو یہ پیغام دے کر جبکہ لوگ اپنی اپنی خوابگاہ میں تھے بھیجا کہ ہرگز کسی اونٹ کی گردن میں کمان کا قلادہ (گہنا۔ ہار) نہ رہنے دیا جائے بس کاٹ دیا جائے ۔ (رواہ ابو نعیم)

43025

43012- اعزل الأذى عن طريق المسلمين."م "، هـ - عن أبي برزة".
٤٣٠١٢۔۔ مسلمانوں کے راستے سے تکلیف دہ چیز ہٹادیاکرو۔ مسلم ابن ماجہ عن ابی برزۃ۔

43026

43013- اقضوا الله تعالى فالله أحق بالوفاء." خ - عن ابن عباس".
٤٣٠١٣۔۔ اللہ تعالیٰ کا حق ادا کرو کیونکہ اللہ تعالیٰ وفاداری کے زیادہ لائق ہے۔ بخاری عن ابن عباس۔

43027

43014- عهد الله تعالى أحق ما أدى."طب - عن أبي أمامة".
٤٣٠١٤۔۔ اللہ تعالیٰ (سے کردہ) کا عہد ادائیگی کے زیادہ لائق ہے۔ طبرانی فی الکبیر عن ابی امامہ۔
کلام :۔۔ ضعیف الجامع ٣٨٣١۔

43028

43015- إن الله تعالى قال: أنا خلقت الخير والشر، فطوبى لمن قدرت على يده الخير، وويل لمن قدرت على يده الشر." طب -عن ابن عباس".
٤٣٠١٥۔۔ یقیناً اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے میں نے خیروشرکو پیدا فرمایا اور وہ شخص خوش ہو جس کے ہاتھ کو میں نے بھلائی کی قدرت دی اور اس کے لیے خرابی ہے جس کے ہاتھ کو میں نے برائی پر قدرت دی۔ طبرانی فی الکبیر عن ابن عباس۔
کلام :۔۔ ضعیف الجامع ١٦١٩۔

43029

43016- إن من الناس مفاتيح للخير مغاليق للشر، وإن من الناس مفاتيح للشر مغاليق للخير، فطوبى لمن جعل الله مفاتيح الخير على يديه، وويل لمن جعل الله مفاتيح الشر على يديه. "هـ - عن أنس".
٤٣٠١٦۔۔ بیشک کچھ لوگ خیر کے لیے چابیوں اور شر کے لیے تالوں کی حیثیت رکھتے ہیں جب کہ کچھ لوگ خیر کے لیے بندش اور شر کے لیے کشادگی کا باعث ہوتے ہیں تو اس کے لیے خوش خبری ہے جسے اللہ تعالیٰ نے بھلائی کی کنجیاں اس کے ہاتھوں میں عطا کردیں اور خرابی ہے جس کے ہاتھوں میں شر کی کنجیاں ہیں۔ ابن ماجہ، عن انس۔
کلام :۔۔ اسنی المطالب ٣٦٤، التمیز ٤٨۔

43030

43017- عند الله خزائن الخير والشر مفاتيحها الرجال، فطوبى لمن جعله مفتاحا للخير مغلاقا للشر، وويل لمن جعله مفتاحا للشر مغلاقا للخير."طب والضياء - عن سهل بن سعد".
٤٣٠١٧۔۔ اللہ کے پاس خیر و شر کے خزانے ہیں جن کی کنجیاں مرد ہیں تو اس شخص کے لیے خوش خبری ہے جو خیر کی کنجی اور شر کے لیے تالا ہے اور خرابی ہے اس کے لیے جو شر کی چابی بنا اور خیر کی بندش کا ذریعہ بنا۔ طبرانی فی الکبیر والضیاء عن سھل بن سعد۔

43031

43018- إن هذا الخير خزائن، لتلك الخزائن مفاتيح، فمفاتيحه الرجال، فطوبى لعبد جعله الله مفتاحا للخير مغلاقا للشر، وويل لعبد جعله الله مفتاحا للشر مغلاقا للخير." هـ ، حل - عن سهل ابن سعد".
٤٣٠١٨۔۔ یہ خیر خزانے ہیں اور ان خزانوں کی چابیاں ہیں سو ان کی چابیاں مرد ہیں سو اس شخص کے لیے خوش خبری ہے جسے اللہ تعالیٰ نے خیر کی چابی اور شر کاتالا بنایا اور اس شخص کے لیے خرابی ہے جسے اللہ تعالیٰ نے شر کے لیے چابی اور خیر کا تالا بنایا۔ ابن ماجہ، حلیہ الاولیاء عن سھل بن سعد۔
کلام :۔۔ ضعیف الجامع ٢٠٢١، ضعیف ابن ماجہ ٤٦۔

43032

43019- إن الله تعالى محسن فأحسنو ا."عد - عن سمرة".
٤٣٠١٩۔۔ اللہ تعالیٰ احسان کرنے والا ہے سو تم بھی احسان کیا کرو۔ ابن عدی عن سمرہ۔

43033

43020- إن الله تعالى يحب أن يعمل بفرائضه."عد - عن عائشة".
٤٣٠٢٠۔۔ اللہ تعالیٰ اپنی فرض شدہ چیزوں پر عمل کرنے کو پسند کرتے ہیں۔ ابن عدی عن عائشہ۔

43034

43021- إن الله تعالى يحب معالى الأمور وأشرافها، ويكره سفسافها."طب - عن الحسين بن علي".
٤٣٠٢١۔۔ اللہ تعالیٰ اونچے اور بلند کام پسند کرتا ہے اور گھٹیا کو ناپسند کرتا ہے۔ طبرانی فی الکبیر عن الحسین بن علی۔
کلام :۔۔ ذخیرۃ الحفاظ ١٠١٩۔۔

43035

43022- إن الله تعالى يقول: يا ابن آدم! تفرغ لعبادتي أملأ صدرك غنى وأسد فقرك، وإن لا تفعل ملأت يديك شغلا ولم أسد فقرك."حم، ت ، ك - عن أبي هريرة".
٤٣٠٢٢۔۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں اے انسان ! میری عبادت کے لیے فارغ ہوجا میں تیرے سینہ کو غنا سے بھردوں گا، اور تیرا فقر مٹادوں گا اور اگر تو نے ایسانہ کیا تو میں تیرے دونوں ہاتھ کاموں سے بھردوں گا، اور تیری محتاجی کو بھی ختم نہیں کروں گا۔ مسنداحمد، ترمذی، حاکم عن ابوہریرہ ۔

43036

43023- من أفضل الأعمال إدخال السرور على المؤمن، تقضي عنه دينا، تقضي له حاجة، تنفس له كربة."هب - عن ابن المنكدر مرسلا".
٤٣٠٢٣۔۔ سب سے افضل عمل مومن کو خوشی پہنچانا ہے تم اس کا قرض ادا کردو اس کی ضرورت پوری کردو اس کی پریشانی دور کردو۔ بیہقی فی شعب الایمان عن ابن المنکدر مرسلا۔

43037

43024- إن من موجبات المغفرة إدخالك السرور على أخيك المسلم. "طب - عن الحسين بن علي".
٤٣٠٢٤۔۔ یہ بات مغفرت کو لازم کردینے والی ہے کہ تم اپنے مسلمان بھائی کو خوش کرو۔ طبرانی فی الکبیر عن الحسین بن علی۔
کلام :۔۔ ضیعف الجامع ٢٠١٢۔

43038

43025- ألا أخبركم بخيركم من شركم! خيركم من يرجى خيره ويؤمن شره، وشركم من لا يرجى خيره ولا يؤمن شره."حم، ت ، حب - عن أبي هريرة".
٤٣٠٢٥۔۔ کیا میں تمہیں تمہارے بروں میں سے تمہارا چھاشخص نہ بتاؤں تم میں بہترین شخص وہ ہے جس سے خیر کی توقع کی جائے اور اس کے شر سے مطمئن رہا جائے اور تمہارا براشخص وہ ہے جس سے خیر کی امید نہ ہو اور اس کے شر سے اطمینان بھی نہ ہو۔ مسنداحمد، ترمذی، ابن حبان، عن ابوہریرہ ۔

43039

43026- ألا أخبركم بخير الناس وشر الناس! إن من خير الناس رجلا عمل في سبيل الله تعالى عز وجل على ظهر فرسه أو على ظهر بعيره أو على قدميه حتى يأتيه الموت، وإن من شر الناس رجلا فاجرا جريئا يقرأ كتاب الله ولا يرعوي إلى شيء منه. "حم، ن، ك - عن أبي سعيد".
٤٣٠٢٦۔۔ کیا میں تمہیں تمہارے اچھے اور برے لوگوں کانہ بتاؤں، لوگوں میں سے بہترین شخص وہ ہے جو اللہ کی راہ میں اپنے گھوڑے کی پیٹھ پر یا اپنے اونٹ کی پیٹھ پر یا اپنے قدموں پر کام کرے یہاں تک کہ اسے موت آجائے اور وہ لوگوں میں سے نہ ڈرے۔ مسنداحمد، نسائی، حاکم عن ابی سعید۔ )
کلام :۔۔ ضعیف الجامع ٢١٥٩۔

43040

43027- إن ابنى آدم ضربا مثلا لهذه الأمة، فخذوا بالخير منهما. "ابن جرير - عن الحسن مرسلا".
٤٣٠٢٧۔۔ حضرت آدم (علیہ السلام) کے دونوں بیٹوں کی اس امت کے لیے مثال بیان کی گئی ہے تو ان دونوں سے بھلائی حاصل کرو۔ ابن جریر ، عن الحسن مرسلا۔
کلام :۔۔ الاتقان ١٣٧٠، ضعیف الجامع ١٣٦١۔

43041

43028- إن الله تعالى ضرب لكم ابني آدم مثلا، فخذوا خيرهما ودعوا شرهما."ابن جرير عن الحسن مرسلا، وعن بكر بن عبد الله مرسلا".
٤٣٠٢٨۔۔ اللہ نے تمہارے واسطے حضرت آدم کے دونوں بیٹوں کی مثال بیان کی ہے تو ان دونوں کی بھلائی اختیار کرو اور ان کا شرچھوڑ دو ابن جریر عن الحسن مرسلا، وعن بکر بن عبداللہ مرسلا۔

43042

43029- إن أعمالكم تعرض على أقاربكم وعشائركم من الأموات، فإن كان خيرا استبشروا به، وإن كان غير ذلك قالوا: اللهم لا تمتهم حتى تهديهم كما هديتنا. "حم والحكيم - عن أنس".
٤٣٠٢٩۔۔ تمہارے اعمال تمہارے قریبی مردہ رشتہ داروں اور عزیزوں کے سامنے لائے جاتے ہیں اگر کوئی نیکی ہو تو وہ خوش ہوتے ہیں اور اگر اس کے علاوہ کوئی بات ہو تو کہتے ہیں : اے اللہ انھیں موت نہ دینایہاں تک کہ انھیں ایسے ہی ہدایت دے دے جیسے ہمیں ہدایت دی۔ مسنداحمد، والحکیم عن انس۔
کلام : ضعیف الجامع ١٣٩٦٠، الضعیفہ ٨٦٣، ١٤٨٠) ۔

43043

43030- إن تفعل الخير خير لك. "د - عن والدة بهيسة"
٤٣٠٣٠۔۔ اگر تم نیکی کرو گے تو تمہارے لیے بہتر ہوگا ابوداؤد، عن والدہ بہیسہ۔
کلام : ضعیف الجامع ٢١٩١۔

43044

43031- مكتوب في الإنجيل: كما تدين تدان. وبالكيل الذي تكيل تكتال."فر - عن فضالة بن عبيد"
٤٣٠٣١۔۔ انجیل میں لکھا ہے جیسے کرو گے ویساتمہارے ساتھ کیا جائے گا، اور جس ناپ سے ناپوں گے اسی سے تمہیں ناپ کردیا جائے گا۔ فردوس عن فضالہ بن عبید۔
کلام :۔۔ ضعیف الجامع ٥٢٧١۔

43045

43032- كما تدين تدان."عد - عن ابن عمر".
٤٣٠٣٢۔۔ جیسے کرو گے ویسے بھرو گے ۔ ابن عدی عن ابن عمر۔

43046

43033- ما اغبرت قدما عبد في سبيل الله إلا حرم الله عليه النار."ع - عن مالك بن عبد الله الخثعمي، الشيرازي في الألقاب - عن عثمان".
٤٣٠٣٣۔۔ جس بندے کے پاؤں اللہ کی راہ میں غبار آلود ہوئے تو وہ جہنم کے لیے حرام ہے۔ ابویعلی عن مالک بن عبداللہ الخثعمی الشیرازی فی الاالقاب عن عثمان۔

43047

43034- من التمس رضاء الله بسخط الناس كفاه الله مؤنة الناس، ومن التمس رضاء الناس بسخط الله وكله الله إلى الناس."ت عن عائشة".
٤٣٠٣٤۔۔ جو لوگوں کی ناراضگی میں اللہ تعالیٰ کی رضامندی تلاش کرے اللہ تعالیٰ لوگوں کی مشقت سے اس کی کفایت کردیتے ہیں اور جو اللہ تعالیٰ کی ناراضگی میں لوگوں کی رضامندی تلاش کرے اللہ تعالیٰ اسے لوگوں کے حوالہ کردیتے ہیں۔ ترمذی عن عائشہ۔

43048

43035- لا تكونوا إمعة تقولون: إن أحسن الناس أحسنا، وإن أساؤا أسأنا، ولكن وطنوا أنفسكم إن أحسنوا إن تحسنوا وإن أساؤا أن لا تظلموا."خ - عن حذيفة"
٤٣٠٣٥۔۔ یوں نہ کہا کرو، کہ میں تمہارے ساتھ ہوں تم لوگ کہتے ہو کہ اگر لوگوں نے بھلا کیا توہم (بھی ان کے ساتھ ) بھلاکریں گے اور اگر انھوں نے براسلوک کیا تو ہم بھی براکریں گے لیکن اپنے آپ کو اس کا عادی بناؤ، کہ اگر لوگ احسان کریں تو تم بھی اچھا برتاؤ کرو گے اور اگر وہ براسلوک کریں تو تم ظلم نہیں کرو گے۔ ترمذی، عن حذیفہ۔

43049

43036- خيركم من يرجى خيره ويؤمن شره، وشركم من لا يرجى خيره ولا يؤمن شره."ع - عن أنس".
٤٣٠٣٦۔۔ تمہارا بہترین شخص وہ ہے جس کی خیر کی امیدہو اور اس کے شر سے اطمینان ہو اور تمہارا براشخص وہ ہے جس کی بھلائی سے ناامیدی ہو اور اس کے شر سے اطمینان نہ ہو۔ ابویعلی عن انس۔

43050

43037- لكل عبد صيت، فإن كان صالحا وضع في الأرض، وإن كان مسيئا وضع في الأرض."الحكيم - عن أبي بردة".
٤٣٠٣٧۔۔ ہر بندے کی شہرت ہوتی ہے پس اگر وہ نیک ہواتوزمین میں رہ جائے گی اور اگر برا ہواتوزمین میں رہ جائے گی۔ الحکیم عن ابی بردہ۔
کلام : ضعیف الجامع ٤٧٣٤۔

43051

43038- ما من عبد إلا وله صيت في السماء، فإن كان صيته في السماء حسنا وضع في الأرض. وإن كان صيته في السماء سيئا وضع في الأرض. "البزار - عن أبي هريرة".
٤٣٠٣٨۔۔ ہر بندے کی آسمان میں شہرت ہوتی ہے اگر آسمان میں اس کی شہرت اچھی ہو تو زمین میں اچھی شہرت اتاری جاتی ہے اور اگر آسمان میں اس کی شہرت بری ہو تو زمین میں بری شہرت اتاری جاتی ہے۔ البزار عن ابوہریرہ ۔
کلام :۔۔ ذخیرۃ الحفاظ ٤٨٩٣۔

43052

43039- ما رأيت مثل النار نام هاربها، ولا مثل الجنة نام طالبها."ت عن أبي هريرة".
٤٣٠٣٩۔۔ میں نے آگ کی طرح کوئی چیز نہیں دیکھی جس سے بھاگنے والاسوگیا ہو اور نہ جنت جیسی کہ اس کا طلب گار سوگیاہو۔ ترمذی عن ابوہریرہ ۔

43053

43040- ما من صباح يصبحه العباد إلا وصارخ يصرخ: يا أيها الناس لدوا للتراب، وأجمعوا للفناء، وابنوا للخراب."هب - عن الزبير".
٤٣٠٤٠۔۔ ہر صبح جب بندے صبح اٹھتے ہیں تو ایک پکار کر پکارنے والاکہتا ہے : اے لوگو ! مٹی کے لیے جنو ! فنا ہونے کے لیے جمع کرو اور ویران ہونے کے لیے تعمیر کرو۔ بیہقی فی شعب الایمان عن الزبیر۔
کلام :۔۔ الشذرہ ٧٣٠، کشف الخفائ ٢٠٤١۔

43054

43041- من دل على خير فله مثل أجر فاعله."حم، د، ت - عن أبي مسعود" .
٤٣٠٤١۔۔ جس نے کسی کی نیکی کی راہنمائی کی تو اس کے لیے اس پر عمل کرنے والی کی طرح ثواب ہے۔ مسنداحمد، بوداؤد، ترمذی عن ابی مسعود۔
کلام :۔۔ ذخیرۃ الحفاظ ٥٢٩٥۔

43055

43042- من ذهب في حاجة أخيه المسلم فقضيت حاجته تكتب له حجة وعمرة، فإن لم تقض كتبت له عمرة."هب - عن الحسن بن علي".
٤٣٠٤٢۔۔ جو اپنے مسلمان بھائی کی ضرورت کے لیے گیا اور اس کی ضرورت پوری ہوگئی تو اس کے لیے ایک حج اور عمرہ لکھاجائے گا، اور اگر اس کی حاجت پوری نہ ہوئی تو ایک عمرہ لکھاجائے گا۔ بیہقی فی شعب الایمان عن الحسن بن علی۔
کلام : ضعیف الجامع ٥٥٨٧، الضعیفہ، ٧٦٩۔

43056

43043- من رأى عورة فسترها كان كمن أحيا مؤودة من قبرها. "خد، د ، ك - عن عقبة بن عامر".
٤٣٠٤٣۔۔ جس نے کوئی عیب دیکھ کر پردہ پوشی کی تو گویا اس نے ایک زندہ درگور لڑکی کو اس کی قبر سے زندہ بچالیا۔ بخاری فی الادب المفرد ، ابوداؤد، حاکم عن عقبہ بن عامر۔

43057

43044- من ستر أخاه المسلم في الدنيا ستره الله يوم القيامة. "حم - عن رجل".
٤٣٠٤٤۔۔ جس نے دنیا میں اپنے مسلمان بھائی کی پردہ پوشی کی اللہ قیامت کے روز اس کی پردہ پوشی فرمائے گا۔ مسنداحمد، عن رجل۔

43058

43045- أيما مسلم كسا ثوبا كان في حفظ الله تعالى ما بقيت عليه منه رقعة."طب - عن ابن عباس".
٤٣٠٤٥۔۔ جس مسلمان نے کسی مسلمان کو کوئی کپڑاپہنایا تو وہ اس وقت تک اللہ کے حفظ وامان میں رہے گا، جب تک اس پر اس کا ایک چیتھڑا بھی رہا۔ طبرانی فی الکبیر عن ابن عباس۔
کلام :۔۔ ضعیف الجامع ٢٢٥٠۔

43059

43046- من أراد منكم أن يستر أخاه المسلم بطرف ثوبه فليفعل."فر - عن جابر".
٤٣٠٤٦۔۔ جو تم میں سے اپنے بھائی کی اپنے کپڑے سے پردہ پوشی کرنا چاہے تو کرلے۔ فردوس عن جابر۔

43060

43047- من عال أهل بيت من المسلمين يومهم وليلتهم غفر الله له ذنوبه."ابن عساكر - عن علي".
٤٣٠٤٧۔۔ جس نے کسی مسلمان گھرانے کی رات دن کفالت کی تو اللہ تعالیٰ اس کی بخشش کردے گا۔ ابن عساکر عن علی۔
کلام :۔۔ ضعیف الجامع ٥٦٩١، الضعیفہ ١٨٥٢۔

43061

43048- من قاد أعمى أربعين خطوة وجبت له الجنة."ع، طب، عد، حل، هب - عن ابن عمر؛ عد - عن ابن عباس وعن جابر؛ هب - عن أنس".
٤٣٠٤٨۔۔ جس نے کسی اندھے کی چالیس قدم تک رہنمائی کی تو اس کے لیے جنت واجب ہوگئی ۔ ابویعلی ، طبرانی فی الکبیر ، ابن عدی، حلیۃ الاولیائ، بیہقی فی شعب الایمان، عن ابن عمر، ابن عدی عن ابن عباس وعن جابر ، بیہقی فی شعب الایمان عن انس۔
کلام :۔۔ احادیث المختارہ ٩١، التعقبات ٣٩

43062

43049- من قاد أعمى أربعين خطوة غفر له ما تقدم من ذنبه."خط - عن ابن عمر".
٤٣٠٤٩۔۔ جس نے کسی اندھے کا چالیس قدم تک ہاتھ تھاما تو اس کے پچھلے گناہ بخش دیے جائیں گے ۔ خطیب عن ابن عمر۔
کلام :۔۔ احادیث مختارہ ٩١، الاتقان ٤٣

43063

43050- من قضى لأخيه المسلم حاجة كان له من الأجر كمن خدم الله عمره."حل - عن أنس".
٤٣٠٥٠۔۔ جس نے کسی مسلمان کی کوئی ضرورت پوری کی تو اس کے لیے اتنااجر ہے گویا اس نے تمام عمر اللہ تعالیٰ کی عبادت کی۔ حلیۃ الاولیاء عن انس۔
کلام :۔۔ ضعیف الجامع ٥٧٩٢، الضعیفہ ٧٥٣۔

43064

43051- من قضى لأخيه المسلم حاجة كان له من الأجر كمن حج أو اعتمر." خط - أنس".
٤٣٠٥١۔۔ جس نے اپنے مسلمان بھائی کی ضرورت پوری کی تو اس کے لیے اتنا اجر ہے گویا اس نے حج یاعمرہ کیا۔ خطیب عن انس۔
کلام :۔۔ ضعیف الجامع ٥٧٩١، المتناھیہ، ٧٤٥۔

43065

43052- من يتزود في الدنيا ينفعه في الآخرة."طب، هب، والضياء - عن جابر".
٤٣٠٥٢۔۔ جو دنیا سے توشہ لے گا اسے آخرت میں نفع ہوگا۔ طبرانی فی الکبیر، بیہقی فی شعب الایمان، والضیاء عن جریر۔
کلام :۔ التی لااصل لھا فی الاحیائ ٣٥٦، ضعیف الجامع ٥٨٨٧۔

43066

43053- من يكن في حاجة أخيه يكن الله في حاجته."ابن أبي الدنيا في قضاء الحوائج عن جابر".
٤٣٠٥٣۔۔ جو اپنے بھائی کی ضرورت میں ہوگا اللہ تعالیٰ اس کی ضرورت (برآری) میں ہوگا۔ ابن الدنیا فی قضاء الحوائج عن جابر۔
کلام :۔۔ ذخرۃ الحفاظ ٥٦٥٤۔

43067

43054- أهل شغل الله في الدنيا هم أهل شغل الله في الآخرة،وأهل شغل أنفسهم في الدنيا هم أهل شغل أنفسهم في الآخرة."قط في الأفراد، فر - عن أبي هريرة".
٤٣٠٥٤۔۔ دنیا میں اللہ تعالیٰ کی عبادت میں مشغول والے آخرت میں اللہ تعالیٰ کی مشغولی والے ہوں گے اور دنیا میں اپنے آپ میں مشغول آخرت میں اپنے آپ میں مشغول والے ہوں گے۔ خطیب فی الافراد فردوس عن ابوہریرہ۔
کلام :۔۔ ضعیف الجامع ٢١٠٨، الضعیفہ ٢٥٨٣۔

43068

43055- الجنة أقرب إلى أحدكم من شراك نعله، والنار مثل ذلك." حم، خ - عن ابن مسعود"
٤٣٠٥٥۔۔ جنت تمہارے تسمہ سے زیادہ قریب ہے اور یہی حال جہنم کا ہے۔ مسنداحمد، بخاری، عن ابن مسعود۔

43069

43056- خيار أمتي من دعا إلى الله وحبب عباده إليه. "ابن النجار - عن أبي هريرة".
٤٣٠٥٦۔۔ میری امت کے بہترین لوگ وہ ہیں جو اللہ کی طرف بلائیں اور اللہ تعالیٰ کے بندوں میں اللہ کی محبت پیدا کریں۔ ابن النجار، عن ابوہریرہ۔
کلام :۔۔ ضعیف الجامع ٢٨٧٠۔

43070

43057- إن الله تعالى يباهى بالشاب العابد الملائكة، يقول: انظروا إلى عبدي! ترك شهوته من أجلي. "ابن السني، فر - عن طلحة".
٤٣٠٥٧۔۔ اللہ تعالیٰ نوجوان عبادت گزار پر فرشتوں کے سامنے فخر کرتے ہیں فرماتے ہیں دیکھو، میرے بندے کو اس نے میری خاطر اپنی خواہش چھوڑ دی۔ ابن السنی فردوس ، عن طلحہ۔
کلام :۔۔ ضعیف الجامع ١٦٨٢۔

43071

43058- خير شبابكم من تشبه بكهولكم، وشر كهولكم من تشبه بشبابكم." ع، طب - عن واثلة؛ هب - عن أنس وعن ابن عباس؛ عد - عن ابن مسعود".
٤٣٠٥٨۔۔ تمہارے بہترین جوان وہ ہیں جو تمہارے بوڑھوں سے مشابہت رکھتے ہیں اور تمہارے برے بوڑھے وہ ہیں جو تمہارے جوانوں کے مشابہ ہیں۔ ابویعلی، طبرانی فی الکبیر عن واثلہ، بیہقی فی شعب الایمان، عن انس عن ابن عباس ابن عدی، عن ابن عباس۔
کلام :۔۔۔ ضعیف الجامع ٢٩١١، الکشف الٰہی ٣٥٩۔

43072

43059- فضل الشاب العابد الذي تعبد في صباه على الشيخ الذي تعبد بعد ما كبرت سنه كفضل المرسلين على سائر الناس." أبو محمد التكريتي في معرفة النفس، فر - عن أنس".
٤٣٠٥٩۔۔ اس عبادت گزار نوجوان کی فضیلت جو اپنے بچپن میں عابدبن گیا، اس بوڑھے پر جو بڑھاپے کے بعد عبادت گزار ہو یہ ہے جیسے انبیاء کی فضیلت تمام لوگوں پر ہوتی ہے۔ ابومحمد، التکرینی ، فی معرفۃ النفس ، فردوس ، عن انس۔
کلام :۔۔ ضعیف الجامع ، ١٧٠٢۔

43073

43060- إن الله تعالى يحب الشاب الذي يفني شبابه في طاعة تعالى."حل - عن ابن عمر".
٤٣٠٦٠۔۔ اللہ تعلای اس نوجوان کو پسند کرتا ہے جو اپنی جوانی اللہ کی عبادت میں کھپائے۔ حلیۃ الاولیاء عن ابن عمر۔
کلام :۔۔ ضعیف الجامع، ٣٩٦٤، المتغیر ١٠٠۔

43074

43061- قال ربكم تعالى: لو أن عبادي أطاعوني لأسقيتهم المطر بالليل، ولأطلعت عليهم الشمس بالنهار، ولما أسمعتهم صوت الرعد."حم، ك - عن أبي هريرة".
٤٣٠٦١۔۔ تمہارے رب نے فرمایا : اگر میرے بندے (صحیح معنوں میں) میری اطاعت و فرمان برداری کرنے لگ جائیں تو میں انھیں رات کے وقت بارش سے سیراب کروں، اور دن کے وقت ان پر سورج طلوع کروں، اور انھیں بجلی کی کڑک کی آواز نہ سناؤں۔ مسنداحمد، حاکم عن ابوہریرہ ۔
کلام :۔۔ ضعیف الجامع ٤٠٦٢، الضعیفہ ٨٨٣۔

43075

43062- والله! لا يلقي الله حبيبه في النار."ك - عن أنس".
٤٣٠٦٢۔۔ واللہ، اللہ اپنے محبوب بندے کو آگ میں نہیں ڈالے گا۔ حاکم عن انس۔

43076

43063- أعز أمر الله يعزك الله."فر - عن أبي أمامة".
٤٣٠٦٣۔۔ اللہ تعالیٰ کے کلام کو غالب رکھواللہ تعالیٰ تجھے غالب رکھے گا۔ فردوس عن ابی امامہ۔
کلام :۔۔ ضعیف الجامع ٩٤٠

43077

43064- حببوا الله إلى عباده يحبكم الله."طب والضياء - عن أبي أمامة".
٤٣٠٦٤۔۔ اللہ تعالیٰ کی محبت اس کے بندوں میں پیدا کرو اللہ تعالیٰ تمہیں اپنا محبوب بنالے گا۔ طبرانی فی الکبیر والضیاء عن ابی امامہ۔
کلام :۔۔ ضعیف الجامع ٩٦٨٥، الکشف الٰہی ٣٢٠۔

43078

43065- خير الناس أنفعهم للناس."القضاعي - عن جابر".
٤٣٠٦٥۔۔ لوگوں کو زیادہ نفع پہنچانے والاسب سے بہترین شخص ہے۔ القضاعی عن جابر۔
کلام :۔۔ الکشف الٰہی ٦٦٤

43079

43066- الخير كثير، ومن يعمل به قليل." طس - عن ابن عمر".
٤٣٠٦٦۔۔ بھلائی بہت زیادہ ہے (لیکن) اس پر عمل کرنے والے بہت کم ہیں۔ طبرانی فی الاوسط عن ابن عمر۔

43080

43067- إن الله تعالى لا يهتك ستر عبد فيه مثقال ذرة من خير."عد - عن أنس".
٤٣٠٦٧۔۔ جس بندے میں ذرہ برابر بھی بھلائی ہو اللہ تعالیٰ اس کا پردہ فاش نہیں کرتا۔ ابن عدی عن انس۔
کلام :۔۔ ضعیف الجامع ١٦٨١۔

43081

43068- غفر لامرأة مومسة مرت بكلب على رأس ركي كاد يقتله العطش فنزعت خفها فأوثقته بخمارها فنزعت له من الماء فغفر لها بذلك." خ - عن أبي هريرة" .
٤٣٠٦٨۔۔ ایک مومن عورت کی اس وجہ سے بخشش کردی گئی کہ وہ ایک کتے پر سے گزری جو کسی کنویں کی منڈیر پر (پیاس سے ہانپ رہا تھا)پیاس کی شدت سے مرنے لگا تھا تو اس نے اپناموزہ اتارا اسے اپنے دوپٹے سے باندھا اور کتے کے لیے پانی بھر کر نکالا (کتے نے پانی پیا) اس وجہ سے اس کی مغفرت کردی گئی۔ بخاری عن ابوہریرہ ۔

43082

43069- قال الله تعالى: أعددت لعبادي الصالحين ما لا عين رأت ولا أذن سمعت ولا خطر على قلب بشر."حم، ق ت، هـ - عن أبي هريرة".
٤٣٠٦٩۔۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا : میں نے اپنے نیک بندوں کے لیے وہ کچھ تیار کررکھا ہے جنہیں نہ کسی آنکھ نے دیکھا نہ کسی کان نے (ان کی آواز ) سنی اور نہ کسی انسان کے دل میں ان (کی حقیقت ) کا خیال آیا ۔ مسند احمد ، مسلم، ترمذی، ابن ماجہ، عن ابوہریرہ ۔

43083

43070- كفى بالمرء سعادة أن يوثق به في أمر دينه ودنياه." ابن النجار - عن أنس".
٤٣٠ 70 ۔۔ آدمی کے سعادت کے لیے یہ بات کافی ہے کہ اس کے دینی اور دنیاوی کام میں اس پر بھروسا کیا جائے۔ ابن النجار عن انس ۔

43084

43071- بينما رجل يمشي بطريق اشتد عليه العطش، فوجد بئرا فنزل فيها وشرب منها، ثم خرج فإذا هو بكلب يأكل الثرى من العطش، فقال: لقد بلغ هذا الكلب من العطش مثل الذي بلغ بي! فنزل البئر فملأ خفه ماء ثم أمسكه بفيه ثم رقى فسقى الكلب فشكر الله له فغفر له، قالوا: يا رسول الله! وإن لنا في البهائم أجرا؟ قال في كل ذات كبد رطبة أجر." مالك، حم، ق عن أبي هريرة".
٤٣٠٧١۔۔ ایک دفعہ ایک شخص راستہ پر جارہا تھا اسے سخت پیاس لگی اسے کنواں نظر آیا اس میں اتر کر پانی پیا، باہر نکلا تو ایک کتاپیاس کی شدت سے گیلی مٹی چاٹ رہا تھا تو وہ کہنے لگا جتنی پیاس مجھے لگی تھی اسی شدت سے اس کتے کو بھی لگی ہے چنانچہ وہ پھر کنویں میں اترا اپنا موزہ بھر اور منہ سے پکڑ کر اوپر چڑھکر کتے کو سیراب کیا اللہ تعالیٰ نے اسقدر دانی کی اور اس کو بخش دیالوگوں نے عرض کیا یارسول اللہ کیا ہمارے لیے جانوروں کے بارے میں بھی) اجر وثواب ہے آپ نے فرمایا ہر ترجگر والی چیز کے بارے میں اجر ہے۔ مالک مسنداحمد، بخاری، عن ابوہریرہ ۔

43085

43072- لك في كل كبد حري أجر."طب - عن فحول السلمي".
٤٣٠٧٢۔۔۔ تمہارے لیے ہر حق دار جگر میں ثواب ہے۔ طبرانی فی الکبیر عن فحول السلمی۔

43086

43073- بينما كلب يطوف بركية كاد يقتله العطش. إذ رأته بغي من بغايا بني إسرائيل، فنزعت موقها فاستقت له به فسقته فغفر لها به."ق عن أبي هريرة".
٤٣٠٧٣۔۔ ایک دفعہ ایک کتا کسی کنویں کے اردگرد چکر لگارہا تھا پیاس سے وہ مرنے لگا تھا اچانک اسے بنی اسرائیل کی کسی عورت نے دیکھ لیا اس نے اپناموزہ اتارا کنویں سے بذریعہ ڈوپٹہ کتے کو پانی پلایا تو اس کی وجہ سے اس کی مغفرت کردی گئی۔ بیہقی عن ابوہریرہ ابن ماجہ۔

43087

43074- ما من رجل يغبر وجهه في سبيل الله إلا آمنه الله وآمنه النار يوم القيامة."طب - عن أبي أمامة".
٤٣٠٧٤۔۔ جس شخص کا چہرہ اللہ کی راہ میں غبار آلود ہوا تو اللہ اسے امن عطا کرے گا اور قیامت کے روز اسے جہنم سے محفوظ کرے گا۔ طبرانی فی الکبیر عن ابی امامہ۔

43088

43075- من استن خيرا فاستن به كان له أجره كاملا ومن أجور من استن به ولا ينقص من أجورهم شيئا، ومن استن سنة سيئة فاستن به فعليه وزره كاملا ومن أوزار الذين استنوا به ولا ينقص من أوزارهم شيئا. "هـ "4 - عن أبي هريرة".
٤٣٠٧٥۔۔ جس نے کسی نیکی کا طریقہ نکالا اور اس پر عمل کیا گیا توا سے کامل اجر ملے گا، اور جنہوں نے اس پر عمل کیا ان کی اجروں میں سے بھی اسے حصہ ملے گا اور ان کے اجروں میں کوئی کمی نہیں ہوگی، اور جس نے کسی برائی کی بنیاد رکھی، اور اس پر عمل کیا جانے لگا تو اس پر اس کامل گناہ ہے اور جن لوگوں نے اس پر عمل کیا ان کا بھی گناہ اس پر ہے اور اس سے ان کی گناہوں میں کمی نہ ہوگی۔ ابن ماجہ عن ابوہریرہ ۔

43089

43076- أيما داع دعا إلى ضلالة فاتبع كان عليه مثل أوزار من اتبعه ولا ينقص من أوزارهم شيئا."هـ - عن أنس".
٤٣٠٧٦۔۔ جس نے کسی گمراہی کی دعوت دی اور اس کی اتباع کی گئی تو اس پر پیروی کرنے والوں کی طرح گناہ ہے اور ان کے گناہوں سے کوئی کمی نہ کی جائے گی۔ ابن ماجہ عن انس۔

43090

43077- من دعا إلى هدى كان له من الأجر مثل أجور من تبعه لا ينقص ذلك من أجورهم شيئا، ومن دعا إلى ضلالة كان عليه من الإثم مثل آثام من تبعه لا ينقص ذلك من آثامهم شيئا. "حم، م عن أبي هريرة
٤٣٠٧٧۔۔ جس نے کسی ہدایت کی طرف بلایاتو اس کے لیے اس کی پیروی کرنے والے کی اجر کی طرح اجر ہے ان کے اجروں سے کمی نہیں ہوگی اور جس نے کسی گمراہی کی طرف بلایا تو اس کے لیے اس کی پیروی کرنے والوں کے گناہوں کی طرح گناہ ہے اور اس سے ان کے گناہوں میں کمی نہیں ہوگی۔ مسنداحمد، مسلم عن ابوہریرہ ۔

43091

43078- من سن في الإسلام سنة حسنة، فله أجرها وأجر من عمل بها من بعده من غير أن ينقص من أجورهم شيء، ومن سن في الإسلام سنة سيئة فعليه وزرها ووزر من عمل بها من بعده من غير أن ينقص من أوزارهم شيء "حم، م ، ت، ن، هـ - عن جرير".
٤٣٠٧٨۔۔ جس نے اسلام میں کوئی اچھا طریقہ نکالاتو اس کے لیے اس کا اجر اور اس کے بعد اس پر عمل کرنے والوں کا اجر ہے ان کے اجروں سے کمی کیے بغیر اور جس نے اسلام میں کوئی غلط طریقہ نکالاتو اس پر اس گناہ اور اس کے بعد اس پر عمل کرنے والوں کا گناہ ہے ان گناہوں سے کوئی کمی نہیں ہوگی۔ مسنداحمد، مسلم، ترمذی، نسائی، ابن ماجہ، عن جریر۔

43092

43079- من سن سنة حسنة عمل بها من بعده كان له أجره ومثل أجورهم من غير أن ينقص من أجورهم شيئا، ومن سن سنة سيئة فعمل بها بعده كان عليه وزره ومثل أوزارهم من غير أن ينقص من أوزارهم شيئا."هـ عن أبي جحيفة".
٤٣٠٧٩۔۔ جس نے کوئی اچھا طریقہ نکالا اور اس کے بعد اس پر عمل ہوتارہاتو اس کے لیے اس کا اور ان لوگوں کے اجروں جیسا اجر ہے ان کے اجروں میں کمی کیے بغیر اور جس نے کوئی برا طریقہ نکالا اور اس کے بعداس پر عمل ہونے لگا تو اس پر اس ک اور ان لوگوں کے بوجھ جیسابوجھ ہے ان کے بوجھوں سے کمی نہیں ہوگی۔ ابن ماجہ، عن ابی جحیفہ۔

43093

43080- ما من حافظين رفعا إلى الله تعالى ما حفظا فيرى الله في أول الصحيفة خيرا وفي آخرها خيرا إلا قال الله تعالى لملائكته: اشهدوا أني قد غفرت لعبدي ما بين طرفي الصحيفة."ع - عن أنس".
٤٣٠٨٠۔۔ دو (اعمال کی) حفاظت کرنے والے فرشتے جب بھی اللہ تعالیٰ کے حضور محفوظ (اعمال) پیش کرتے ہیں اور اللہ تعالیٰ یومیہ اعملا نامہ میں شروع اور آخر میں نیکی دیکھ کر فرشتوں سے فرماتے ہیں گواہ رہو کہ میں نے اپنے بندے کے وہ اعمال جو اس اعمال نامہ کے درمیان ہیں بخش دیے۔ ابویعلی عن انس۔

43094

43081- من استفتح أول نهاره بخير وختمه بالخير قال الله لملائكته: لا تكتبوا عليه ما بين ذلك من الذنوب."طب - عن عبد الله بن بسر".
٤٣٠٨٠۔۔ جس نے بھلائی سے اپنے دن کا آغاز کیا اور بھلائی سے اختتام کیا تو اللہ تعالیٰ فرشتوں سے فرماتے ہیں اس کے ذمہ درمیانی اوقات کے گناہ نہ لکھو۔ طبرانی فی الکبیر عن عبداللہ بن بسر۔
کلام :۔۔ ضعیف الجامع ٥٤٩٦، الضعیفہ ٢٢٣٨۔

43095

43082- من موجبات المغفرة إطعام المسلم السغبان ."ك - عن جابر".
٤٣٠٨٢۔۔ بھوکے مسلمان کو کھانا کھلانارحمت واجب کرنے کا سبب ہے۔ حاکم عن جابر۔
کلام :۔۔ ضعیف الجامع ٥٣١٢۔

43096

43083- من أجرى الله على يديه فرجا لمسلم فرج الله عنه كرب الدنيا والآخرة." خط - عن الحسين بن علي".
٤٣٠٨٣۔۔ جس کے ہاتھ پر اللہ تعالیٰ نے کسی مسلمان کی کشادگی جاری کردی اللہ تعالیٰ دنیا و آخرتکی پریشانیاں اس سے دور کرے گا۔ خطیب عن الحسین بن علی۔
کلام :۔۔ ضعیف الجامع ٥٣٣٧، الضعیفہ ١٨١٥۔

43097

43084- من أذل نفسه في طاعة الله فهو أعز ممن تعزز بمعصية الله." حل - عن عائشة".
٤٣٠٨٤۔۔ جس نے اللہ تعالیٰ کی عبادت میں اپنے آپ کو ذلیل کیا وہ اس شخص سے زیادہ عزت مند ہے جو اللہ تعالیٰ کی نافرمانی میں عزت مند بنا۔ حلیۃ الاولیاء عن عائشہ۔
کلام :۔۔ ضعیف الجامع ٥٣٨١۔

43098

43085- من أطفى عن مؤمن سيئة كان خيرا ممن أحيا موؤدة."هب - عن أبي هريرة".
٤٣٠٨٥۔۔ جس نے مسلمان سے کوئی برائی دور کی تو وہ اس شخص سے بہتر ہے جس نے کسی زندہ درگور ہونے والی لڑکی کی زندگی بچائی۔ بیہقی فی شعب الایامن عن ابوہریرہ ۔
کلام :۔۔ ضعیف الجامع ٥٤٤٣۔

43099

43086- من اغبرت قدماه في سبيل الله حرمه الله تعالى على النار."حم، خ، ت، ن - عن أبي عبس".
٤٣٠٨٦۔۔ جس کے پاؤں اللہ تعالیٰ کی راہ میں گردآلود ہوئے اللہ تعالیٰ اسے آگ پر حرام کردے گا۔ مسنداحمد، بخاری، ترمذی، نسائی عن ابی عبس۔

43100

43087- من أقر بعين مؤمن أقر الله بعينه يوم القيامة. "ابن المبارك - عن رجل مرسلا".
٤٣٠٨٧۔۔ جس نے کسی مسلمان کی آنکھ ٹھنڈی کی (یعنی اسے راحت پہنچائی) تو اللہ قیامت کے روز اس کی آنکھ ٹھنڈی کرے گا۔ ابن المبارک عن رجل مرسلا۔
کلام :۔۔ ضعیف الجامع ٥٤٦٦۔

43101

43088- من أكرم امرأ مسلما فإنما يكرم الله تعالى."طس - عن جابر".
٤٣٠٨٨۔۔ جو کسی مسلمان کی عزت کرتا ہے تو وہ گویا اللہ تعالیٰ کی تعظیم بجالاتا ہے۔ طبرانی فی الاوسط عن جابر۔
کلام :۔۔ ضعیف الجامع ٥٤٧٣، المغیر ١٢٤۔

43102

43089- مر رجل بغصن شجرة على ظهر الطريق فقال: والله لأنحين هذا عن طريق المسلمين لا يؤذيهم؛ فأدخل الجنة." حم، م - عن أبي هريرة".
٤٣٠٨٩۔۔ ایک شخص راستہ میں پڑی شاخ پر سے گزرا وہ کہنے لگا اللہ تعالیٰ کی قسم ! میں اسے ضرور مسلمانوں کی راہ سے ہٹاؤں گاتا کہ وہ انھیں اذیت نہ پہنچائے ، توا سے جنت میں داخل کردیا گیا۔ مسنداحمد، مسلم ، عن ابوہریرہ ۔

43103

43090- نح الأذى عن طريق المسلمين."حب، ع - عن أبي هريرة".
٤٣٠٩٠۔۔ مسلمانوں کے راستے سے تکلیف چیز دہ کو ہٹا دو ۔ ابن حبان ابویعلی ، عن ابوہریرہ ۔

43104

43091- من أماط أذى عن طريق المسلمين كتب له حسنة ومن تقبلت منه حسنة دخل الجنة."ض - عن معقل بن يسار".
٤٣٠٩١۔۔ جس نے مسلمانوں کے راستہ سے تکلیف دہ چیز دور کی اس کے لیے ایک نیکی لکھی جائے گی اور جس کی نیکی لکھی گئی وہ جنت میں داخل ہوگا۔ ضیاء عن معقل بن یسار۔

43105

43092- من رفع حجرا عن الطريق كتبت له حسنة، ومن كانت له حسنة دخل الجنة. "طب - عن معاذ".
٤٣٠٩٢۔۔ جس نے راستے سے پتھر اٹھایا ، اس کے لیے نیکی لکھی جائے گی اور جس کی نیکی لکھی گئی وہ جنت میں داخل ہوگا۔ طبرانی فی الکبیر عن معاذ۔

43106

43093- غفر الله تعالى لرجل أماط غصن شوكة عن الطريق، غفر الله له ما تقدم من ذنبه وما تأخر. "ابن زنجويه - عن أبي سعيد وأبي هريرة".
٤٣٠٩٣۔۔ اللہ تعالیٰ نے اس شخص کی مغفرت کردی جس نے راستے سے کانٹے دار شاخ ہٹا دی اللہ تعالیٰ نے اس کے اگلے پچھلے گناہ معاف کردیے۔ ابن زنجویہ عن ابی سعید، و ابوہریرہ ۔
کلام :۔۔ ضعیف الجامع ٣٩١٧۔

43107

43094- بينما رجل يمشي بطريق وجد غصن شوك على الطريق فأخره فشكر الله له فغفر الله له. "مالك "، ك، ت - عن أبي هريرة".
٤٣٠٩٤۔۔ ایک دفعہ ایک شخص راستہ پر جارہا تھا اسے راستہ پرخاردار شاخ ملی، اس نے اسے راستہ سے پیچھے کردیا اللہ تعالیٰ نے اس کی قدر دانی کی اور اس کی مغفرت کردی۔ مالک، حاکم، ترمذی، عن ابوہریرہ ۔

43108

43095- من أخرج من طريق المسلمين شيئا يؤذيهم كتب الله له به حسنة، ومن كتب له عنده حسنة أدخله بها الجنة."طس - عن أبي الدرداء".
٤٣٠٩٥۔۔ جس نے مسلمانوں کی راہ سے کوئی تکلیف دہ چیز نکال دی تو اللہ اس کے لیے اسی وجہ سے ایک نیکی لکھے گا اور جس کی عنداللہ نیکی لکھی گئی اللہ تعایل اسے جنت میں داخل کرے گا۔ طبرانی فی الاوسط عن ابی الدردائ۔

43109

43096- من حمل أخاه على شسع فكأنما حمله على دابة في سبيل الله تعالى."خط - عن أنس".
٤٣٠٩٦۔۔ جس نے اپنے بھائی کو ایک تسمہ دیاگویا اس نے اسے اللہ کی راہ میں سواری پر بٹھایا۔ خطیب عن انس۔
کلام :۔۔ ضعیف الجامع ٥٥٦٥، الکشف الٰہی ٨١٣

43110

43097- اتقوا الله وارحموا ترحموا ولا تباغضوا."عد - عن أنس".
٤٣٠٩٧۔۔ اللہ سے ڈرو، رحم کرو، تم پر رحم کیا جائے گا اور آپس میں بغض نہ رکھو۔ ابن عدی عن انس۔

43111

43098- اتقوا الله وأصلحوا ذات بينكم، فإن الله يصلح بين المسلمين. "ك - عن أنس".
٤٣٠٩٨۔۔ اللہ سے ڈرو اور آپس کے تعلقات درست رکھو کیونکہ اللہ تعالیٰ مسلمانوں کی اصلاح کرتا ہے۔ حاکم عن انس۔

43112

43099- إذا عملت سيئة فاعمل بجنبها حسنة، السر بالسر، والعلانية بالعلانية."ابن النجار - عن معاذ".
٤٣٠٩٩۔۔ جب تم سے کوئی برائی سرزد ہوا جائے تو اس کے ساتھ ہی کوئی نیکی کرلیا کرو پوشیدہ کے بدلہ پوشیدہ اور اعلانیہ کے بدلہ اعلانیہ۔ ابن النجار، عن معاذ۔

43113

43100- بلوا أجسادكم بالجوع والعطش، وأفنوا لحومكم وأذيبوا شحومكم تستبدلوا لحوما طيبة محشوة بالمسك والكافور في الجنة. "الديلمي - عن أنس، وفيه إسماعيل بن أبي زياد الشاشي متروك يضع الحديث".
٤٣١٠٠۔۔ اپنے جسموں کو بھوک پیاس کے ذریعہ تررکھو۔ (یعنی عادی بناؤ) اور گوشت کو کم کرو اور چربی پگھلاؤ تمہارا گوشت اچھے گوشت میں تبدیل ہوجائے جو جنت میں مشک وکافور سے بھرا ہوگا۔ الدیلمی عن انس وفیہ اسماعیل ، بن ابی زیاد الشاشی متروک یضع الحدیث۔

43114

43101- إن الله تعالى يقول كل يوم: أنا ربكم العزيز! فمن أراد عز الدارين فليطع العزيز."الديلمي، خط، والرافعي - عن أنس؛ وأورده ابن الجوزي في الموضوعات".
٤٣١٠١۔۔ اللہ تعالیٰ روزانہ ارشاد فرماتے ہیں میں تمہارا غالب رب ہوں جو دونوں جہانوں کی عزت چاہے وہ غالب کی اطاعت کرے۔ الدیلمی، خطیب والرافعی عن انس واوردہ ، ابن الجوزی فی الموضوعات۔

43115

43102- يا أبا أمامة! أعز أمر الله يعزك الله. "الديلمي - عن أبي أمامة".
٤٣١٠٢۔۔ اے ابوامامہ، اللہ تعالیٰ کے معاملہ کو عزت دواللہ تعالیٰ تمہیں عزت و غلبہ دے گا۔ الدیلمی عن ابی امامہ۔

43116

43103- إن أحب الخلائق إلى الله عز وجل شاب حدث السن في صورة حسنة جعل شبابه وجماله لله وفي طاعته، ذلك الذي يباهي به الرحمن ملائكته يقول: هذا عبدي حقا."ابن عساكر عن ابن مسعود، وفيه إبراهيم الهجري ضعيف".
٤٣١٠٣۔۔ وہ نوخیز نوجوان اللہ تعالیٰ کو سب سے زیادہ محبوب ہے جو خوبصورت ہو اور اپنی جوانی اور خوبصورتی کو اللہ اور اس کی اطاعت میں لگادے ، اس کی وجہ سے رحمت تعالیٰ اپنے فرشتوں پر فخر کرتے ہوتے فرماتے ہیں، یہ یقیناً میرا بندہ ہے۔ ابن عساکر، عن ابن مسعود، وفیہ ابراہیم العجری ضعیف۔
کلام :۔۔ ذخیرۃ الحفاظ ٨٠٨۔

43117

43104- أيما ناش نشأ في عبادة الله حتى يموت أعطاه الله أجر تسعة وتسعين صديقا. "طب- عن أبي أمامة".
٤٣١٠٤۔۔ جو نوجوان بھی اللہ کی عبادت میں بڑھتے مرجاتا ہے تو اللہ اسے ننانوے صدیقوں کا اجرعطا کرتا ہے۔ طبرانی فی الکبیر عن ابی امامہ۔

43118

43105- ما من شاب يدع لذة الدنيا ولهوها ويستقبل بشبابه طاعة الله إلا أعطاه الله أجر تسعة وتسعين صديقا."طب - عن أبي أمامة".
٤٣١٠٥۔۔ جو نوجوان دنیا کی لذت و خواہش چھوڑ کر اللہ کی عبادت میں اپنی جوانی لگاتا ہے تو اللہ اسے ننانوے صدیقوں کا اجرعطا کرتا ہے۔ طبرانی فی الکبیر عن ابی امامہ۔

43119

43106- ما من شاب يدع لذة الدنيا ولهوها ويستقبل بشبابه طاعة الله إلا أعطاه الله أجر اثنين وسبعين صديقا، ثم يقول الله: أيها الشاب التارك شهوته في المبتذل شبابه! أنت عندي كبعض ملائكتي." الحسن بن سفيان، حل - عن شريح قال: حدثني البدريون منهم عمر".
٤٣١٠٦۔۔ جو نوجوان دنیا کی لذت و خواہش چھوڑ کر اپنی جوانی کو اللہ تعالیٰ کی عبادت میں لگاتا ہے تو اللہ تعالیٰ اسے بانوے صدیقوں کا اجرعطا کرتا ہے ، پھر اللہ تعالیٰ فرماتا ہے ، اے وہ نوجوان جو میری خاطر اپنی شہوت کو ترک کررہا ہے اور اپنی جوانی کو خرچ کررہا ہے میرے نزدیک تیری حیثیت میرے بعض فرشتوں کی سی ہے۔ (الحسن بن سفیان، حلیۃ الاولیائ، عن شریح فرماتے ہیں مجھ سے یہ روایت بدری صحابی نے کی ان میں حضرت عمر (رض) بھی شامل ہیں) ۔

43120

43107- يقول الله عز وجل: الشاب المؤمن بقدري، الراضي بكتابي، القانع برزقي، التارك لشهوته من أجلي، هو عندي كبعض ملائكتي."الديلمي - عن عمر".
٤٣١٠٧۔۔ اللہ فرماتے ہیں مومن نوجوان جو میری تقدیر پر ایمان رکھتا اور میری قضا پر یقین رکھتا، میرے عطا کردہ رزق پر صبر و قناعت سے کام لیتا، میری وجہ سے اپنی شہوت کو چھوڑ دیتا ہے وہ میرے نزدیک میرے بعض فرشتوں کی طرح ہے۔ الدیلمی عن عمر۔

43121

43108- ما من شيء أحب إلى الله من الشاب التائب."الديلمي - عن أنس".
٤٣١٠٨۔۔ اللہ کو توبہ کرنے والے نوجوان سے بڑھ کر کوئی چیز محبوب نہیں ۔ الدیلمی عن انس۔

43122

43109- خير شبابكم من تشبه بكهولكم، وشر كهولكم من تشبه بشبابكم، ولو يعلم المتخلفون عن هاتين الصلاتين لأتوهما ولو حبوا، ولا تقبل صدقة من غلول، ولا صلاة بغير طهور."ابن النجار - عن أنس".
٤٣١٠٩۔۔ تمہارے بہترین نوجوان وہ ہیں جو بوڑھوں کے مشابہ ہیں اور تمہارے برے بوڑھے وہ ہیں جو نوجوانوں کی طرح ہوں اگر ان دو نمازوں (عشاء وفجر) سے پیچھے رہ جانے والوں کو ان کی فضیلت کا علم ہوجائے تو وہ گھٹنوں کے بل آئیں اور خیانت کا صدقہ قبول نہیں اور نہ بغیر وضو کے نماز ہوتی ہے۔ ابن النجار، عن انس۔

43123

43110- إذا رأيت الشاب قد استقبل شيبته بصدق وعفاف ... "عد - عن أبي هريرة".
٤٣١١٠۔۔ جب تم کوئی ایسا نوجوان دیکھو جس کا بڑھاپا سچائی اور پاکدامنی سے شروع ہوا۔ اب عدی عن ابوہریرہ ۔

43124

43111- إن موسى بن عمران مر برجل وهو يضطرب، فقام يدعو الله له أن يعافيه، فقيل له: يا موسى! إنه الذي يصيبه خبط من إبليس، ولكن جوع نفسه لي فهو الذي ترى، أي أنظر إليه كل يوم مرات، أتعجب من طاعته لي، فمره ليدع لك فإن له كل يوم عندي دعوة."طب، حل - 3/345 عن ابن عباس وفيه مقال".
٤٣١١١۔۔ موسیٰ بن عمران ایک پریشان آدمی کے پاس سے گزرے آپ نے اللہ تعالیٰ سے اس کی عافیت کی دعا کی آپ سے کہا گیا موسیٰ اسے شیطانی وسوسہ ہوا تھا اس نے میری خاطر اپنے آپ کو بھوکا رکھا، ہے جو حالت تمہیں نظرآرہی ہے تاکہ میں اسے روزانہ نظررحمت سے کئی باردیکھوں میں اس کی اپنی فرمان برداری سے خوش ہوں، اس سے کہو، کہ وہ تمہارے لیے دعا کرے کیونکہ میرے پاس روزانہ کی دعا ہوتی ہے۔ طبرانی فی الکبیر ، حلیۃ الاولیاء ج ٣، ص ٣٤٥، عن ابن عباس وفیہ مقال۔
کلام :۔۔ الضعیفہ ٣١٧۔

43125

43112- أيما امرئ اشتهى شهوة فرد شهوته وآثر على نفسه غفر الله له."قط في الأفراد، وأبو الشيخ في الثواب - عن ابن عمر".
٤٣١١٢۔۔ جس شخص پر شہوت کا غلبہ ہو اور اسے روکا اور اسے اپنے آپ پر ترجیح دی اللہ اس کی بخشش فرمائے گا۔ دار قطنی فی الافراد، ابوالشیخ فی الثواب عن ابن عمر۔
کلام :۔۔ تذکرۃ الموضوعات، ١٥١، التنزیہ ج ٢ ص ٢٨٧۔

43126

43113- لا يقدر رجل على حرام ثم يدعه ليس به إلا مخافة الله إلا أبدله الله في عاجل الدنيا قبل الآخرة ما هو خير له من ذلك. "ابن جرير - عن قتادة مرسلا".
٤٣١١٣۔۔ جو شخص حرام پر قدرت کے باوجود صرف اللہ کے خوف سے چھوڑ دیتا ہے تو اللہ آخرت سے پہلے دنیا کی زندگی میں اس سے بہتر سے بدل دے گا،۔ ابن جریرعن قتادہ مرسلا۔

43127

43114- حيثما كنتم فأحسنوا عبادة الله وأبشروا بالجنة. "ق - عن أبي هريرة".
٤٣١١٤۔۔ جہاں بھی ہو اللہ تعالیٰ کی اچھے طریقہ سے عبادت کرو اور جنت کی خوش خبری پاؤ۔ بیہقی عن ابوہریرہ ۔

43128

43115- دويبة شربت."عبد الرزاق عن عطاء بن يسار، قال: توضأ النبي صلى الله عليه وسلم يوما فاحتبس عن أصحابه ثم خرج فقالوا: ما حبسك؟ قال - فذكره".
٤٣١١٥۔۔ عطابن یسار سے روایت ہے کہ ایک دن رسول اللہ نے وضو فرمایا، آپ اپنے صحابہ کے سامنے آنے سے تھوڑی دیر رکے رہے کسی نے عرض کیا آپ کو کس نے روک رکھا ہے ؟ آپ نے فرمایا ایک جانور (مراد بلی) پانی پی رہا تھا۔عبدالرزاق عن عطاء بن یسار۔

43129

43116- غفر لامرأة مومسة مرت بكلب على رأس ركي يلهث كاد يقتله العطش، فنزعت خفها فأوثقته بخمارها فنزعت له من الماء فغفر لها بذلك. "خ - عن أبي هريرة" مر برقم 43068.
٤٣١١٦۔۔ ایک عورت کی اس طرح مغفرت ہوگئی کہ وہ ایک کتے پر سے گزری جو کسی کنویں کے کنارے ہانپ رہاتھاپیاس کی شدت کی وجہ سے جاں بلب تھا اس عورت نے اپناموزہ اتارا اسے اپنے ڈوپٹے سے باندھا اور اس کے لیے پانی کھینچا اس وجہ سے اس کی مغفرت کردی گئی۔ بخاری ، عن ابوہریرہ ۔
کلام :۔۔ مربرقم ٤٠٦٨۔

43130

43117- في كل كبد حرى أجر."ابن سعد - عن حبيب ابن عمر السلاماني".
٤٣١١٧۔۔ ہر لائق جگر میں اجر ہے۔ ابن سعد عن حبیب ابن عمر السلام انی۔

43131

43118- طوبى للسابقين إلى ظل الله الذين إذا أعطوا الحق قبلوه، وإن سئلوه بذلوه، والذين بحكمهم لأنفسهم. "الحكيم - عن عائشة".
٤٣١١٨۔۔ اللہ تعالیٰ کے سایہ کی طرف سبقت کرنے والوں کے لیے خوش خبری ہے جب انھیں حق عطا کیا جائے توا سے قبول کرلیتے ہیں اور اگر اس کا ان سے سوال کیا جائے توا سے خرچ کرتے ہیں اور وہ لوگ جو اپنے لیے فیصلہ کرتے ہیں۔ الحکیم عن عائشہ۔

43132

43119- قال ربكم: أعددت لعبادي الذين آمنوا وعملوا الصالحات ما لا عين رأت ولا أذن سمعت ولا خطر على قلب بشر. "ابن جرير - عن الحسن بلاغا".
٤٣١١٩۔۔ تمہارے رب نے فرمایا : میں نے اپنے ایماندار بندوں کے لیے جنہوں نے نیک اعمال کیے ایسی نعمتیں تیار کررکھی ہیں جنہیں نہ کسی آنکھ نے دیکھانہ کسی کان نے آن کی آواز سنی اور نہ کسی دل میں ان (کی حقیقت ) کا خیال آیا۔ ابن جریر عن الحسن بلاغا۔

43133

43120- لو أن رجلا جر على وجهه من يوم ولد إلى يوم يموت هرما في طاعة الله عز وجل لحقر ذلك يوم القيامة ولود أنه يرد إلى الدنيا كيما يزداد من الأجر والثواب."ابن المبارك، حم، خ في التأريخ، وأبو نعيم، طب، هب - عن محمد بن أبي عمرة المزني وصحح".
٤٣١٢٠۔۔ اگر کسی مرد کے چہرے پر جس دن وہ پیدا ہوا اس سے لے کر مرنے کے دن تک اللہ تعالیٰ کی عبادت میں بڑھاپا کھینچا جائے تو وہ قیامت کے روز اسے حقیر جانے گا، اور اس کی خواہش ہوگی کہ اسے دنیا کی طرف لوٹایاجاتا تاکہ اس کا اجر وثواب بڑھ جائے۔ ابن المبارک مسنداحمد، بخاری فی التاریخ، ابونعیم، طبرانی فی الکبیر، بیہقی عن محمد بن ابی عمرۃ المزنی وصحح۔

43134

43121- ما من داع يدعو إلى هدى إلا كان له أجره وأجور من تبعه، لا ينقص ذلك من أجورهم شيئا. "حل - عن أبي هريرة".
٤٣١٢١۔۔ جو خیر کی طرف بلائے گا اس کے لیے اس کا اجر اور اس کی پیروی کرنے والے کا اجر ہوگا اس سے ان کی اجروں میں ذرہ برابر کمی نہیں ہوگی۔ حلیۃ الاولیاء عن ابوہریرہ ۔

43135

43122 - من سمع خيرا فأفشاه كان كمن عمل به، ومن سمع شرا فأفشاه كان كمن عمل به."الرافعي - عن أبي هريرة وابن عباس".
٤٣١٢٢۔۔ جس نے بھلائی کی بات سنی اور اسے پھیلایا تو گویا اس پر عمل کرنے والے کی طرح ہے اور جس نے کوئی برائی سنی اور سے پھیلایا تو وہ اس پر عمل کرنے والے کی طرح ہے۔ الرافعی عن ابوہریرہ وابن عباس۔

43136

43123- من سن خيرا فاستن به كان له أجره كاملا ومن أجور من استن به ولا ينقص من أجورهم شيئا، ومن استن شرا فاستن به كان له وزره كاملا ومن أوزار الذي استن به لا ينقص من أوزارهم شيئا." حم - عن أبي هريرة".
٤٣١٢٣۔۔ جس نے نیکی کا کام نکالا اور اس پر عمل کیا گیا تو اس کے لیے کامل اجر ہے اور اس کی پیروی کرنے والوں کا اجر ہے جس سے ان کے اجروں میں کمی نہیں ہوگی، اور جس نے براطریقہ نکالا اور اس کی پیروی کی جانے لگی تو اس کے اس کا کامل گناہ اور اس کی پیروی کرنے والوں کا گناہ ان کے گناہوں سے کچھ کمی نہیں ہوگی۔ مسنداحمد، عن ابوہریرہ ۔

43137

43124- من سن في الإسلام خيرا فاستن به كان له أجره ومثل أجور من تبعه من غير أن ينقص من أجورهم شيئا، ومن سن شرا فاستن به كان عليه وزره ومثل أوزار من تبعه من غير أن ينقص من أوزارهم شيئا." حم، بز، طس، ك، ص - عن عبيدة بن حذيفة عن أبيه".
٤٣١٢٤۔۔ جس نے اسلام میں بھلائی کی بنیاد رکھی اور اس کی پیروی کی گئی تو اس کے لیے اس کا اور اس پر عمل کرنے والوں کے اجر کی طرح اجر ہے ان کے اجروں سے کچھ کم نہیں کیا جائے گا، اور جس نے کسی برے طریقہ کی بنیاد ڈالی تو اس پر اس گناہ ہے اور اس کی پیروی کرنے والوں کے گناہوں کی طرح گناہ ہے ان کے گناہوں سے کچھ کمی نہیں ہوگی۔ مسنداحمد، بزار، طبرانی فی الاوسط، حاکم، سعید بن منصور، عن عبیدہ بن حذیفہ عن ابیہ۔

43138

43125- من سن سنة هدى فاتبع عليها كان له أجورها وأجر من عمل بها من غير أن ينقص من أجورهم شيئا، ومن سن سنة ضلالة فاتبع عليها كان عليه مثل أوزارهم من غير أن ينقص من أوزارهم شيئا."السجزي في الإبانة - عن أبي هريرة".
٤٣١٢٥۔۔ جس نے صحیح راستہ کی بنیاد رکھی اور اس کی پیروی کی جانے لگے تو اس کے لیے اس کا اور اس پر عمل کرنے والوں کے اجرکاثواب ہے ان کے اجروں سے کوئی کمی نہیں ہوگی ، جس نے گمراہی کا طریقہ نکالا اور اس کا اتباع کیا گیا تو اس کے لیے اس کا گناہ اور ان لوگوں کا گناہ ہے اور ان کے گناہوں سے کمی نہیں ہوگی۔ السجزی فی الابانہ عن ابوہریرہ ۔

43139

43126- من سن سنة حسنة فله أجرها ما عمل بها في حياته وبعد مماته حتى تترك، ومن سن سنة سيئة فعليه إثمها حتى تترك، ومن مات مرابطا في سبيل الله جري له أجر المرابط حتى يبعث يوم القيامة."طب، والسجزي في الإبانة، عن واثلة".
٤٣١٢٦۔۔ جس نے بھلائی کا طریقہ نکالا تو اس کے لیے اس کا اور اس پر عمل کرنے والوں کا اجر ہے زندگی میں اور اس کی موت کے بعد جب تک اس پر عمل کیا جاتارہا یہاں تک کہ عمل ترک کردیا گیا اور جس نے براطریقہ نکالاتو اس پر اس کا گناہ ہے یہاں تک کہ اسے ترک کردیا جائے اور جو شخص اللہ تعالیٰ کی راہ میں سر کی حفاظت میں گھوڑا باندھے مراتو اس کے لیے حفاظت کرنے والے کا اجر جاری کیا جائے گایہاں تک کہ قیامت کے روز اسے اٹھایا جائے۔ طبرانی فی الکبیر والسجزی فی الابانہ عن واثلہ۔
مذکورہ بالا روایت میں جن میں اسلام میں اچھا یابراطریقہ نکالنے پر بشارت عذاب کی خبر دی گئی ہے اس سے مراد بدعت حسنہ ہرگز نہیں ، حدیث کا مطلب ہے جو کام نیکی کا سبب بنے مثلا کوئی اچھی کتاب لکھ جاتا ہے کوئی عبادت گاہ مسجد وغیرہ بناجاتا ہے توا سے ثواب ملتا رہے گا اور کوئی شخص سنیما گھربنا گیا یاجوئے کا اڈا قائم کرگیا توجتنے لوگ اس میں مبتلا ہوں گے ان کا گناہ بھی اس کے سر ہوگا کیونکہ یہ گناہ کا سبب بنا بہرکیف نیکی اور بدی کی دعوت و ترغیب کا جداجدا اجرو عذاب ہے۔

43140

43127- من آثر محبة الله على محبة نفسه كفاه الله مؤنة الناس."أبو عبد الرحمن السلمي - عن عائشة".
٤٣١٢٧۔۔ جس نے اللہ کی محبت کو اپنی ذات کی محبت پر ترجیح دی تو اللہ لوگوں کی پریشانی سے اس کی کفایت کرے گا۔ ابوعبدالرحمن السلمی عن عائشہ۔

43141

43128- من آثر محبة الله على محبة الناس كفاه الله مؤنة الناس. "الديلمي - عن عائشة".
٤٣١٢٨۔۔ جس نے اللہ کی محبت کو لوگوں کی محبت پر فوقیت دی تو اللہ اس کے لوگوں کی مشقت سے کفایت کرے گا۔ الدیلمی عن عائشہ (رض)۔

43142

43129- من استطاع منكم أن يكون مثل صاحب فرق الأرز فليكن مثله، قالوا: ومن صاحب الأرز يا رسول الله؟ فذكر حديث الغار."د - عن ابن عمر؛ قلت: حديث الغار ذكرته في كتاب القصص رقم 40463".
٤٣١٢٩۔۔ تم میں سے جس کا بس چلے کہ وہ چاول کے پیمانے والے شخص کی طرح ہوسکے تو ہوجائے لوگوں نے عرض کیا اللہ کے رسول چاول کے پیمانے والا کون ہے ؟ تو آپ نے حدیث غار کا ذکر کیا۔ ابوداؤد، عن ابن عمر، قلت حدیث الغار ذکرت فی کتاب القصص رقم ٤٠٤٦٣۔
کلام :۔۔ ضعیف ابی داؤد ٨٣٤

43143

43130- من أطرق فرسه مسلما فعقب له الفرس كان له كأجر سبعين فرسا يحمل عليها في سبيل الله، فإن لم يعقب كان له كأجر فرس يحمل عليها في سبيل الله." حم، طب، حب - عن أبي كبشة".
٤٣١٣٠۔۔ جس نے کسی مسلمان کو گھوڑا دیا اور اس سے ایک گھوڑا پیدا ہوا تو اس کے لیے سترگھوڑوں کا ثواب ہے جنہیں اللہ تعالیٰ کی راہ میں لادا جائے اور اگر اس سے گھوڑا پیدانہ ہو تو اس کے لیے ایک گھوڑے کا اجر ہے جسے اللہ تعالیٰ کی راہ میں لادیا جائے۔ مسنداحمد، طبرانی فی الکبیر ابن حبان عن ابی کبشہ۔

43144

43131- من أطعم مريضا شهوته أطعمه الله من ثمار الجنة، ومن سقى مؤمنا على ظمأ سقاه الله من الرحيق المختوم يوم القيامة."أبو الشيخ، حل - عن أبي سعيد".
٤٣١٣١۔۔ جس نے کسی مریض کو اس کامن پسند کھانا کھلایا اللہ تعالیٰ اسے جنت کے پھل کھلائے گا جس نے کسی مومن کو پیاس پر پانی پلایا قیامت کے روز اللہ تعالیٰ اسے مہرزدہ شراب پلائے گا۔ ابوالشیخ ، حلیۃ الاولیاء عن ابی سعید۔

43145

43132- من بلغه عن الله شيء فيه فضيلة فأخذ به إيمانا ورجاء ثوابه أعطاه الله ذلك وإن لم يكن كذلك."أبو الشيخ والخطيب وابن النجار والديلمي - عن جابر".
٤٣١٣٢۔۔ جسے اللہ تعالیٰ کی طرف سے کوئی ایسی چیز پہنچی جس میں فضیلت تھی اور اس نے ایمان اور اس کے ثواب کی امید سے اس پر عمل کرلیاتو اللہ تعالیٰ سے وہ (ثواب) عطا کردے گا اگرچہ وہ ایسی نہ تھی۔ ابوالشیخ والخطیب وابن النجار والدیلمی عن جابر۔
کلام :۔۔ اتمیز ١٣٣، الشذرہ ٧٥٤۔

43146

43133- من بلغه فضل عن الله أعطاه الله ذلك وإن لم يكن كذلك. "الديلمي وابن النجار - عن أنس".
٤٣١٣٣۔۔ جسے اللہ تعالیٰ کی طرف فضیلت والی کوئی چیز ملی تو اللہ تعالیٰ اسے وہ عطا کردے گا اگرچہ وہ ایسی نہ ہو۔ الدیلمی وابن النجار عن انس۔
کلام :۔۔ الآلی ج ١ ص ٢١٥۔

43147

43134- من فتح له باب من الخير فلينتهزه فإنه لا يدري متى يغلق عنه. "ابن المبارك - عن حكيم بن عمير مرسلا، ابن شاهين عن عبد الله بن أبان بن عثمان بن خليفة بن أوس عن أبيه عن جده عن حذيفة".
٤٣١٣٤۔۔ جس کے لیے خیر کا دروازہ کھل جائے وہ اس کے لیے اٹھ کھڑا ہو کیونکہ اسے علم نہیں کہ وہ کب بند ہوجائے۔ ابن المبارک عن حکیم بن عمیر مرسلا، ابن شاھین، عن عبداللہ بن ابان بن عثمان بن خلیفہ بن اوس عن ابیہ عن جدہ عن حذیفہ۔

43148

43135- من قاد أعمى أربعين خطوة لم تمس وجهه النار."ابن النجار - عن نعيم بن سالم عن أنس".
٤٣١٣٥۔۔ جس نے چالیس قدم کسی اندھے کی راہنمائی کی اس کے چہرہ کو آگ نہیں چھوئے گی۔ ابن النجار، عن نعیم بن سالم عن انس ۔
کلام :۔۔ احادیث المختارۃ ٩١، الآلی ج ٢ ص ٨٩۔

43149

43136- من قاد أعمى أربعين ذراعا كان له كعتق رقبة."طس - عن أنس".
٤٣١٣٦۔۔ جس نے چالیس گز کسی اندھے کی راہنمائی کی تو اس کے لیے ایک غلام آزاد کرنے جیساثواب ہے۔ طبرانی فی الاوسط عن انس (رض)۔

43150

43137- من قاد أعمى أربعين ذراعا أو خمسين ذراعا كتب له كعتق رقبة. "ابن منيع - عن أنس".
٤٣١٣٧۔۔ جس نے چالیس یاپچاس گز کسی اندھے کی رہنمائی تو اس کے لیے گردن آزاد کرنے جیساثواب لکھاجائے گا۔ ابن میع عن انس (رض)۔

43151

43138- من قاد أعمى حتى يبلغه مأمنه غفر الله له أربعين كبيرة، وأربع كبائر توجب النار." طب - عن ابن عباس".
٤٣١٣٨۔۔ جس نے کسی اندھے کی رہنمائی کی یہاں تک کہ اسے اس کی منزل تک پہنچادیا تو اللہ اس کے چالیس کبیرہ گناہ بخش دے گا اور چار ایسے کبیرہ گناہ جن کی وجہ سے جہنم واجب ہوچکی تھی۔ طبرانی فی الکبیر عن ابن عباس۔
کلام : الآلی ج ٢ ص ٩٠۔

43152

43139- من كسا وليا لله ثوبا كساه الله خضر الجنة، ومن أطعمه على جوع أطعمه الله من ثمار الجنة، ومن سقاه على ظمأ سقاه الله من الرحيق المختوم يوم القيامة. "ابن عساكر - عن ابن عباس".
٤٣١٣٩۔۔ جس نے اللہ کے کسی ولی کو کوئی کپڑا پہنایا اللہ اسے جنت کے سبز کپڑے پہنائے گا اور جس نے اسے بھوک کی حالت میں کھانا کھلایا اللہ تعالیٰ اسے جنت کے پھل کھلائے گا اور جس نے اسے پیاس کی حالت میں پانی پلایا اللہ تعالیٰ اسے قیامت کے روز مہرزدہ شراب پلائے گا۔ ابن عساکر۔ عن ابن عباس۔

43153

43140- من كسا مؤمنا ثوبا على عري كساه الله تعالى من استبرق الجنة."ابن أبي الدنيا في كتاب الإخوان - عن أبي سعيد".
٤٣١٤٠۔۔ جس نے کسی مسلمان کو عریانی میں کپڑا پہنایا اللہ تعالیٰ اسے جنت کا ریشم پہنائے گا۔ ابن ابی الدنیا فی کتاب الاخوان عن ابی سعید۔

43154

43141- من كسا مسلما ثوبا لم يزل في ستر الله ما دام عليه منه خيط أو سلك. "ك وتعقب، وأبو الشيخ - عن ابن عباس".
٤٣١٤١۔۔ جس نے کسی مسلمان کو کپڑاپہنایا تو جب تک اس پر اس کا ایک دھاگہ یاتانا بھی رہا وہ اللہ تعالیٰ کے پردے میں ہے۔ حاکم وتعقب ، ابوالشیخ عن عباس۔

43155

43142- من كسا مسلما ثوبا كان في حفظ الله تعالى عز وجل ما بقي عليه منه خرقة."ابن النجار - عن ابن عباس".
٤٣١٤١۔۔ جس نے کسی مسلمان کو کوئی کپڑاپہنایا تو جب تک اس پر ایک چیتھڑا بھی رہا وہ اللہ کی حفاظت میں رہے گا۔ ابن النجار، عن ابن عباس (رض)۔

43156

43143- من مشى حافيا في طاعة الله لم يسأله الله عز وجل يوم القيامة عما افترض عليه. "طس - عن أبي بكر".
٤٣١٤٣۔۔ جو اللہ کی عبادت میں ننگے پاؤں چلا تو اللہ قیامت کے روز اس سے اپنے فرائض کے بارے میں نہیں پوچھے گا۔ طبرانی فی الاوسط عن ابی بکر الآلی ج ١، ص ١٩٥۔

43157

43144- يا حذيفة! تدري ما حق الله على العباد؟ يعبدونه لا يشركون به شيئا؛ يا حذيفة! تدري ما حق العباد على الله؟ إذا فعلوا ذلك يغفر لهم. "ن - عن حذيفة".
٤٣١٤٤۔۔۔ اے حذیفہ ! جانتے ہو کہ اللہ کا بندوں پر حق کیا ہے ؟ یہ کہ اس کی عبادت کریں اور اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ کریں حذیفہ، جانتے ہو کہ بندوں کا حق اللہ پر کیا ہے ؟ جب یوں کریں تو وہ ان کی بخشش کردے۔ نسائی عن حذیفہ۔

43158

43145- يا أسيد! أتحب الجنة؟ قال: نعم، أحب لأخيك ما تحب لنفسك. "عم وابن قانع - عن خالد بن عبد الله القسري عن أبيه عن جده يزيد بن أسيد".
٤٣١٤٥۔۔ اسید ! کیا تم جنت پسند کرتے ہو ؟ عرض کیا جی ، تو جو اپنے لیے پسند کرو وہی اپنے بھائی کے لیے پسند کرو۔ عبداللہ بن احمد وابن قانع عن خالد بن عبداللہ قسری عن ابیہ عن جدہ یزید بن اسید۔

43159

43146- يا يزيد بن أسيد! أحب للناس ما تحب لنفسك."ابن سعد، وابن جرير، حم، ع، خ في التأريخ، طب - عن خالد بن عبد الله القسري عن أبيه عن جده يزيد بن أسيد".
٤٣١٤٦۔۔ اے یزید بن اسید جو اپنے لیے پسند کرتے ہو وہی لوگوں کے لیے پسند کرو۔ ابن سعد، ابن جریر، مسنداحمد، ابویعلی، بخاری فی التاریخ طبرانی فی الکبیر عن خالد بن عبداللہ القسری ، عن ابیہ عن جدہ یزید بن اسید۔

43160

43147- يا يزيد بن أسيد! أتحب الجنة؟ فأحب لأخيك ما تحب لنفسك. "ك - عن خالد بن يزيد القسري عن أبيه عن جده".
٤٣١٤٧۔۔ اے یزید بن اسید، کیا تمہیں جنت پسند ہے تو جو اپنے لیے پسند کرو وہی اپنے بھائی کے لیے پسند کرو۔ حاکم عن خالد بن یزید القسری عن ابیہ عن جدہ ۔

43161

43148- يا حمزة؟ نفس تحيها أحب إليك أو نفس تميتها؟ قال: نفس أحييها، قال: عليك بنفسك. "حم - عن ابن عمر".
٤٣١٤٨۔۔ حمزہ ! کیا زندہ نفس آپ کو زیادہ محبوب ہے یامردہ ؟ عرض کیا زندہ، فرمایا اپنی ذات کا خیال رکھو۔ مسنداحمد، عن ابن عمر۔

43162

43149- إذا هممت بأمر فتدبر عاقبته، فإن كان رشدا فأمضه، وإن كان غيا فانته عنه." هناد - عن عبد الله بن مسعود".
٤٣١٤٩۔۔ جب تم کسی کام کی تدبیر کروتو اس کے انجام میں غور کرو اگر بہتر ہو تو کر گزرو اور اگر گمراہی ہو تو اس سے رک جاؤ۔ ھناد عن عبداللہ بن مسعود۔

43163

43150- هل أنت مستوص؟ هل أنت مستوص؟ إذا أردت أمرا فتدبر عاقبته، فإن كان رشدا فأمضه، وإن كان سوى ذلك فانته عنه. "ابن أبي الدنيا في ذم الغضب - عن وهيب بن ورد المكي".
٤٣١٥٠۔۔ کیا تم کوئی وصیت کرنا چاہتے ہو کیا تم کوئی وصیت کرنا چاہتے ہو ؟ جب کسی کام کا ارادہ کروتو اس کے انجام میں غور کرلیاکرو، اگر ہدایت ہو تو کر گزرو اور اس کے علاوہ کوئی چیز ہو تو اس سے باز رہو۔ ابن ابی الدنیا فی ذم الغضب ، عن وھیب بن وردالم کی۔

43164

43151- أرأيت لو كان لك عبدان أحدهما يخونك ويكذبك والآخر يصدقك ولا يخونك، أيهما أحب إليك؟ فكذلك أنتم عند ربكم."حم، والحكيم، طب، هب - عن والد أبي الأحوص".
٤٣١٥١۔۔ دیکھو اگر تمہارے دو غلام ہوتے ہیں ان میں سے ایک تم سے خیانت کرتا ہے اور جھوٹ بولتا ہے اور دوسرانہ خیانت کرتا اور نہ جھوٹ بولتا تم کون سازیادہ اچھا لگتا ہے ؟ یہی حالت تمہاری رب تعالیٰ کے ہاں ہے۔ مسنداحمد، والحکیم ، طبرانی فی الکبیر، بیہقی فی شعب الایمان عن والد ابی الاحوص۔

43165

43152- أقبل الحق ممن أتاك به صغير أو كبير وإن كان بغيضا، واردد الباطل على من جاء به من صغير أو كبير وإن كان حبيبا." الديلمي - عن ابن عباس".
٤٣١٥٢۔۔ حق کی طرف توجہ دو چاہے وہ حق تمہارے پاس چھوٹا شخص لایاہویابڑا، اگرچہ وہ تمہارا دشمن ہی ہو اور باطل اس شخص لوٹا دوجوتمہارے پاس لایا ہو چھوٹا یا بڑا اگرچہ تمہارا دوست ہو۔ الدیلمی عن ابن عباس۔

43166

43153- أنتم اليوم في المضار وغدا في السباق، فالسبق الجنة والغاية النار، وبالعفو تنجون، وبالرحمة تدخلون، وبأعمالكم تقتسمون." ابن لال في مكارم الأخلاق - عن جابر".
٤٣١٥٣۔۔ آج تم میدان میں ہو اور کل سبقت میں ہو گے سبقت تو جنت ہے اور انتہا جہنم ہے معاف کرنے سے نجات پاؤ گے اور رحمت سے داخل ہوگے اور اپنے اعمال کے ذریعہ تم تقسیم ہو گے۔ ابن لال فی مکارم الاخلاق عن جابر۔
کلام :۔۔ ذخرۃ الحفاظ ٧٦١۔

43167

43154- اليوم الرهان، وغدا السباق، والغاية الجنة، الهالك من دخل النار؛ أنا الأول وأبو بكر الثاني وعمر الثالث، والناس بعد على السبق الأول فالأول. "طب، عد والخطيب - عن ابن عباس؛ وفيه أخرم بن حوشب متروك".
٤٣١٥٤۔۔ آج گھڑدوڑ ہے اور کل جیت ہوگی انتہا جنت ہے جو جہنم میں داخل ہوا وہ ہلاک ہونے والا ہے میں سب سے پہلے، ابوبکر دوسرے نمبر اور عمر تیسرے نمبر جنت میں داخل ہوں گے پھر دوسرے لوگ پہلے رفتار کے مطابق ایک ایک کرکے داخل ہوں گے۔ طبرانی فی الکبیر، ابن عدی، والخطیب عن ابن عباس وفیہ اخرم بن حوشب متروک۔

43168

43155- أوحى الله إلى موسى أن: ذكرهم بأيام الله؛ وأيامه نعمه."هب - عن أبي".
٤٣١٥٥۔۔ اللہ نے موسیٰ (علیہ السلام) کی طرف وحی بھیجی کہ لوگوں کو اللہ کے دنوں سے نصیحت کرو اور اس کے ایام اس کی نعمتیں ہیں۔ بیہقی فی شعب الایمان عن ابی۔

43169

43156- أوحى الله إلى عيسى ابن مريم: عظ نفسك بحكمتي، فإن انتفعت فعظ الناس، وإلا فاستحي مني. "الديلمي - عن أبي موسى".
٤٣١٥٦۔۔ اللہ تعالیٰ نے حضرت عیسیٰ بن مریم کی طرف وحی بھیجی کہ میری حکمت کے ذریعہ اپنے آپ کو نصیحت کرو اگر تمہیں فائدہ ہو تو لوگوں کو بھی نصیحت کرتے رہو، ورنہ مجھ سے حیا کرو۔ الدیلمی عن ابی موسیٰ۔

43170

43157- أي أخواني! لمثل هذا فأعدوا."حم، هـ, ع، ص - عن البراء".
٤٣١٥٧۔۔ اس جیسی نعموں کے لیے اے میری بھائیو ! تیاری کرو۔ مسنداحمد، ابن ماجہ، ابویعلی ، سعید بن منصور عن البرائ۔

43171

43158- بدموع عينيك، فإن عينا بكت من خشية الله لا تأكلها النار."الخطيب - عن زيد بن أرقم أن رجلا سأل رسول الله صلى الله عليه وسلم: بما أتقي النار؟ قال - فذكره".
٤٣١٥٨۔۔ تمہارے آنسوؤں سے ، جو آنکھ اللہ تعالیٰ کے خوف سے روئے اسے جہنم کی آگ نہیں کھائے گی۔ الخطیب عن زید ارقم ، کہ ایک شخص نے رسول اللہ سے پوچھا میں کس ذریعہ سے جہنم سے بچ سکتا ہوں ؟ آپ نے فرمایا اور یہ الفاظ ذکر کیے۔

43172

43159- ليس من يوم إلا وهو ينادي: يا ابن آدم! أنا خلق جديد، أنا فيما تعمل في عليك شهيد، فاعمل في خيرا أشهد لك به، فإني لو مضيت لم ترني؛ ويقول الليل مثل ذلك. "أبو نعيم - عن معقل بن يسار".
٤٣١٥٩۔۔ ہر دن پکار کر کہتا ہے اے ابن آدم ، میں ایک نئی چیز ہوں جو کچھ مجھ میں کرے گا میں اس پر گواہ ہوں سو مجھ میں بھلائی کر میں تمہارے لیے اس کی گواہی دوں گا، کیونکہ اگر میں گزر گیا اور تو نے مجھے نہیں دیکھا یہی بات رات بھی کہتی ہے۔ ابونعیم عن معقل بن یسار۔
کلام :۔۔ تلبیض الصحیفہ ٣٥۔

43173

43160- ما طلعت شمس من المشرق في يوم إلا ومعها ملك ينادي: ألا متزود مني خيرا! فإني لن أرجع إليه إلى أن تقوم الساعة، فكل يوم شاهد على العبد بما كسبت يداه."الديلمي - عن ابن عباس".
٤٣١٦٠۔۔ ہر روز جب سورج مشرق سے طلوع ہوتا ہے تو اس کے ساتھ ایک فرشتہ منادی کرتا ہے خبردار، مجھ سے کوئی بھلائی کا توشہ حاصل کرنے والا ہے کیونکہ میں قیامت تک ہرگز اس کی طرف لوٹ کر آنے والا نہیں یوں ہر روز بندے کے اعمال کا گواہ ہوتا ہے۔ الدیلمی عن ابن عباس (رض)۔

43174

43161- ليس من يوم يأتي على ابن آدم إلا ينادي: يا ابن آدم! أنا خلق جديد، وأنا عليك غدا شهيد، فاعمل خيرا في أشهد لك غدا، وإني لو قد مضيت لن تراني أبدا، ويقول الليل مثل ذلك. "أبو القاسم حمزة بن يوسف السهمي في كتاب آداب الدين، والرافعي - عن معقل بن يسار".
٤٣١٦١۔۔ انسان پر جو دن بھی آتا ہے وہ ندا کرتا ہے اے ابن آدم میں نئی مخلوق ہوں اور کل تیرے خلاف گواہ ہوں گا سو مجھ میں بھلائی کا کام کر کل میں تیرے حق میں گواہی دوں گا، اور میں اگر گزر گیا تو تو مجھے ہرگز کبھی بھی نہیں دیکھ سکے گا اور رات بھی اسی طرح کہتی ہے۔ ابوالقاسم حمزہ بن یوسف السھمی فی کتاب آداب الدین والرافعی عن معقل بن یسار۔

43175

43162- ما من يوم طلعت شمسه إلا يقول: من استطاع أن يعمل في خيرا فليعمله فإني غير مكر عليكم أبدا، وما من يوم إلا وينادي مناديان من السماء يقول أحدهما: يا طالب الخير أبشر! ويا طالب الشر أقصر! ويقول أحدهما: اللهم أعط منفقا مالا خلفا، ويقول الآخر: اللهم أعط ممسكا مالا تلفا. "هب عن عثمان بن محمد بن المغيرة بن الأخنس مرسلا؛ الديلمي - عنه عن سعيد عن ابن عباس وزاد قوله "أبدا" "وكذلك يقول الليل"".
٤٣١٦٢۔۔ جس دن کا سورج طلوع ہوتا ہے تو وہ کہتا ہے جس سے ہوسکے وہ مجھ میں نیکی کرلے کیونکہ میں پھر کبھی بھی تمہارے پاس لوٹ کر آنے والا نہیں اور ہر دن آسمان سے دومنادی کرنے والے ہوتے ہیں انمیں سے ایک کہتا ہے اے خیر کے طلب گار خوش ہو، اور اے شکر کے طلب گار رک جا، اور دوسراکہتا ہے اے اللہ خرچ کرنے والے کو بدلہ میں مال عطا فرما، اور ایک کہتا ہے اے اللہ روکنے والے کو ضائع ہونے والا مال عطا کر۔ (بیہقی فی شعب الایمان عن عثمان بن محمد بن المغیرہ بن الاخنس مرسلا الدیلمی عنہ عن سعید عن ابن عباس وازاد قولہ، ابدا، اسی طرح رات کہتی ہے) ۔

43176

43163- مثلكم أيتها الأمة كمثل عسكر قد سار أولهم ونودي بالرحيل، فما أسرع ما يلحق آخرهم بأولهم! والله! لا الدنيا في الآخرة إلا كنفحة أرنب، الحد الحد عباد الله! واستعينوا بالله ربكم."ابن السني والديلمي - عن عمر".
٤٣١٦٣۔۔ اے امت تمہاری مثال اس لشکر کی سی ہے کہ کوچ کا نقارہ بج گیا اور اس کا پہلا حصہ چل پڑاہوکتنی جلدی پچھلا گروہ پہلے سے ملے گا، اللہ کی قسم دنیا آخرت کے مقابلہ میں خرگوش کی چھلانگ کی طرح ہے اللہ کے بندو، حدود کا خیال رکھو اور اللہ تعالیٰ اپنے رب سے مددطلب کرو۔ ابن السنی والدیلمی عن عمر۔

43177

43164- من أذل نفسه أعز دينه، ومن أعز نفسه أذل دينه، والدين لا بد منه؛ ومن سمن نفسه هزل دينه، ومن سمن دينه سمن له دينه وسمنت له نفسه. "حل - عن أبي هريرة".
٤٣١٦٤۔۔ جو اپنے آپ کو (اللہ کی خاطر) ذلیل کرتا ہے اپنے دین کو غالب کرتا ہے اور جس نے اپنے آپ کو غالب رکھا اپنے دین کو ذلیل کرے گا، جب کہ دین ضروری ہے اور جس نے اپنے آپ کو موٹا کیا اس کا دین کمزور ہوگا، اور جس نے اپنے دین کو مضبوط کیا تو اس کا دین اور نفس موٹا ہوگا۔ حلیۃ الاولیاء عن ابوہریرہ ۔

43178

43165- من أسخط الله في رضا الناس سخط الله وأسخط عليه من أرضاه، ومن أرضى الله في سخط الناس رضى الله عنه وأرضى عنه من أسخط في رضاه حتى يزينه ويزين قوله وعمله في عينيه."طب - عن ابن عباس".
٤٣١٦٥۔۔ جس نے لوگوں کو راضی کرنے میں اللہ تعالیٰ کو ناراض کیا تو اللہ تعالیٰ بھی ناراض ہوگا اور جنہیں اس نے راضی کیا انھیں بھی ناراض کردے گا، اور جس نے لوگوں کی ناراضگی میں اللہ کو راضی کیا تو اللہ تعالیٰ بھی اس سے راضی ہوگا اور انھیں بھی راضی کردے گا جو اس کی رضامندی میں اس سے ناراض ہوئے یہاں تک کہ اللہ اسے اور اس کے قول وعمل کو اس کی آنکھوں میں چمکائے گا۔ طبرانی فی الکبیر عن ابن عباس (رض)۔

43179

43166- من أصلح فيما بينه وبين الله أصلح الله فيما بينه وبين الناس، ومن أصلح جوانيه أصلح الله برانيه، ومن أراد وجه الله أناله الله وجهه ووجوه الناس، ومن أراد وجوه الخلق منعه الله وجهه ووجوه الخلق."الديلمي - عن قدامة بن عبد الله بن عمار رجل له صحبة".
٤٣١٦٦۔۔ جو اللہ کے ساتھ اپنے معاملات درست رکھے گا اللہ تعالیٰ لوگوں کے ساتھ اس کے معاملات درست کردے گا، اور جس نے اپنے پوشیدہ اعمال درست کرلے اللہ تعالیٰ اس کے ظاہری اعمال درست کردے گا، اور جو اللہ کی رضاکاجویاں ہوگا اللہ اسے اپنی اور لوگوں کی رضامندی عطا کردے گا، اور جو لولوگوں کی رضامندی چاہے گا اللہ تعالیٰ اس سے اپنی اور لوگوں کی رضامندی روک دے گا۔ الدیلمی عن قدامہ بن عبداللہ بن عمار عن رجل لہ صحبۃ۔

43180

43167- من طلب ما عند الله كانت السماء ظلاله والأرض فراشه، لم يهتم بشيء من أمر الدنيا، فهو لا يزرع الزرع ويأكل الخبز، ولا يغرس الشجر ويأكل الثمار، توكلا على الله وطلب مرضاته، فضمن الله السماوات والأرض رزقه فهم يتعبون فيه ويأتون به حلالا ويستوفي رزقه بغير حساب حتى أتاه اليقين."ك وتعقب - عن ابن عمر؛ قال الذهبي: منكر أو موضوع".
٤٣١٦٧۔۔ جس نے وہ چیز مانگی جو اللہ تعالیٰ کے پاس ہے تو آسمان اس کا سائبان ہے زمین اس کا بچھونا ، اسے دنیا کی کسی چیز کی فکر نہیں ہوگی وہ فصل نہیں بوئے گا (لیکن) روٹی کھائے گا درخٹ نہیں لگائے (لیکن) پھل کھائے اللہ تعالیٰ پر بھروسا کرتے ہوئے اور اس کی مرضی تلاش کرتے ہوئے تو اللہ تعالیٰ زمین و آسمان کو اس کے رزق کے ضامن بنادے گا، (باقی لوگ) رزق کے بارے میں تھکیں گے اور اسے حلال کر لائیں گے جب کہ اسے پورارزق ملے گا وہ بغیر حساب یہاں تک کہ اسے موت آجائے۔ حاکم وتعقب عن ابن عمر، قال الذھبی ، منکر اور موضوع۔
کلام :۔۔ الضیعفہ ٤٤٥۔

43181

43168- والذي نفسي بيده! ما لأحمر على أسود فضل إلا الفضل في دين الله." الديلمي - عن جابر".
٤٣١٦٨۔۔ اللہ کی قسم ! کسی سرخ کو کسی کالے پر کوئی فضیلت نہیں صرف دینی فضیلت ہے۔ الدیلمی عن جابر۔

43182

43169- لا عز لأحد أدخله عزه النار، ولا ذل لأحد أدخله ذله الجنة، الموت الأحمر الحاجة بعد العز."الخليل في مشيخته عن أبي هريرة".
٤٣١٦٩۔۔ اس شخص کی کوئی عزت نہیں ہے جسے اس کی عزت نے جہنم میں داخل کردیا اور اس شخص کی کوئی ذلت نہیں جسے اس کی ذلت نے جنت میں داخل کردیاعزت کے بعد ضرورت سرخ موت ہے۔ الخلیل فی مشخۃ عن ابوہریرہ ۔

43183

43170- يا علي! ما من أهل بيت كانوا حبرة1 إلا استتبعهم بعد ذلك عبرة، يا علي! كل نعيم يزول إلا نعيم أهل الجنة، وكل هم منقطع إلا هم أهل النار، يا علي! عليك بالصدق، فإن ضرك في العاجل كان فرجا لك في الآجل."ابن أبي الدنيا وابن عساكر - عن أنس".
٤٣١٧٠۔۔ اے علی ! جو گھروالے بھی نعمت والے تھے عبرت انھیں اپنے پیچھے چلائے گی اے علی، ہر نعمت ختم ہوجائے گی صرف جنت کی نعمت ختم نہیں ہوگی اور ہر غم ختم ہوجائے گا صرف جہنمیوں کا غم ختم نہیں ہوگا، اے علی ! سچ کی پابندی کرو، اگرچہ دنیا میں تمہیں نقصان ہو تمہارے لیے آخرت میں خلاصی کا باعث ہوگا۔ ابن ابی الدنیا وابن عساکر عن انس۔

43184

43171- يا عائشة! اهجري المعاصي فإنها خير الهجرة، وحافظي على الصلوات؟ فإنها أفضل البر." طس - عن أبي هريرة".
٤٣١٧١۔۔ اے عائشہ ! گناہوں (کے اسباب سے) دوری اختیار کرو یہ بہترین ہجرت ہے اور نمازوں کے اوقات کی حفاظت کرو یہ سب سے افضل نیکی ہے۔ طبرانی فی الاوسط عن ابوہریرہ ۔

43185

43172- يقول الله عز وجل: لست بناظر في حق عبدي حتى ينظر عبدي في حقي."طب - عن ابن عباس، وضعف".
٤٣١٧٢۔۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں میں اس وقت تک بندے کے حق کو نہیں دیکھتا یہاں تک کہ وہ میرے حق کو دیکھے۔ طبرانی فی الکبیر عن ابن عباس وضعف۔
کلام :۔۔ القدسیہ الضعیفہ ٨٥۔

43186

43173- يقول الله عز وجل: يا ابن آدم! اختر الجنة على النار، ولا تبطلوا أعمالكم فتقذفوا في النار منكسين خالدين فيها أبدا. "الرافعي - عن علي".
٤٣١٧٣۔۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں اے ابن آدم ! جہنم کے مقابلہ میں جنت کو اختیار کرو اور اپنے اعمال برباد نہ کرو ورنہ اوندھے منہ جہنم میں پھینک دیے جاؤ گے اور اس میں ہمیشہ رہو گے۔ الرافعی عن علی۔

43187

43174- يقول الله تعالى: يا ابن آدم! ما تنصفني، أتحبب إليك بالنعم وتتمقت إلي باالمعاصي، خيري إليك منزل وشرك إلي صاعد، ولا يزال ملك كريم يأتيني عنك كل يوم وليلة بعمل قبيح، يا ابن آدم! لو سمعت وصفك من غيرك وأنت لا تعلم من الموصوف لسارعت إلى مقته."الديلمي والرافعي - عن علي كرم الله وجهه".
43174 ۔۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ اے ابن آدم تو مجھ سے انصاف نہیں کرتا میں نعمتوں کے ذریعہ تجھ کو محبوب بناتاہوں جب کہ تو گناہوں کے ذریعے مجھے ناراض کرتا ہے میری بھلائی تیری طرف اترتی ہے اور تیرا شر میری جانب بلند ہوتا ہے ہر رات دن ایک معزز فرشتہ میرے پاس تیری طرف سے برا عمل لے کر آتا ہے اے ابن آدم۔ اگر تو اپنے علاوہ کسی سے اپنی تعریف سنے اور تجھے موصوف کا علم نہ ہو تو تو اس سے جلد ناراض ہوجائے گا۔ الدیلمی الرافعی عن علی کرم اللہ وجھہہ۔

43188

43175- الحمد لله الذي يهدي من الضلالة، ويكتب الضالة على من يشاء."الديلمي - عن زيد بن أبي أوفى".
٤٣١٧٥۔۔ تمام تعریفیں اللہ کے لیے جو گمراہی سے (بچاکر) ہدایت دیتا ہے اور جس پر چاہتا ہے گمراہی واجب کردیتا ہے۔ الدیلمی عن زید بن ابی اوفی۔

43189

43176- أفضل الأعمال الصلاة لوقتها وبر الوالدين. "م عن ابن مسعود".
٤٣١٧٦۔۔ بروقت نماز (ادا کرنا) اور والدین سے حسن سلوک (کرنا) سب سے افضل عمل ہے۔ مسلم عن ابن مسعود۔

43190

43177- أفضل العمل الصلاة لوقتها والجهاد في سبيل الله. "هب - عن ابن مسعود".
٤٣١٧٧۔۔۔ بروقت نماز اور اللہ تعالیٰ کی راہ میں جہاد سب سے افضل عمل ہے۔ بیہقی فی شعب الایمان عن ابن مسعود ۔

43191

43178- اثنان يدخلان الجنة: من حفظ ما بين لحييه ورجليه دخل الجنة."الخرائطي في مكارم الأخلاق - عن عائشة".
٤٣١٧٨۔۔ دو شخص جنت میں جائیں گے جو زبان اور شرم گاہ کی حفاظت کرے وہ جنت میں جائے گا۔ الخرائطی فی مکارم الاخلاق عن عائشہ۔

43192

43179- من يتوكل لي ما بين لحييه وما بين رجليه أتوكل له بالجنة."حم ، ت، حب، ك - عن سهل بن سعد".
٤٣١٧٩۔۔ جو مجھے اپنی زبان اور شرمگاہ کی (گناہوں سے حفاظت کی) ضمانت دے دے میں اس کے لیے جنت کا ضامن ہوں۔ مسنداحمد، ترمذی، ابن حبان، حاکم عن سھل بن سعد۔

43193

43180- خير الناس ذو القلب المخموم واللسان الصادق، قيل: ما القلب المخموم؟ قال: هو التقي النقي الذي لا إثم فيه ولا بغي ولا حسد، قيل: فمن على أثره؟ قال: الذي يشنأ الدنيا ويحب الآخرة؛ قيل: فمن على أثره؟ قال: مؤمن في خلق حسن."هـ - عن ابن عمرو".
٤٣١٨٠۔۔ صاف دل اور سچی زبان والاسب سے بہترین شخص ہے کسی نے عرض کیا صاف دل کیا ہے ؟ فرمایا وہ پرہیزگار صاف دل جس میں نہ گناہ نہ ہو سرکشی اور نہ حسد، کسی نے عرض کیا اس کے بعد کون ہے ؟ فرمایا جو دنیا سے بغض رکھے اور آخرت سے محبت کرے کسی نے عرض کیا پھر کون ہے ؟ فرمایا اچھے اخلاق والامومن ۔ ابن ماجہ عن ابن عمرو۔

43194

43181- من ألطف مؤمنا أو خف له في شيء من حوائجه صغر أو كبر كان حقا على الله أن يخدمه من خدم الجنة."البزار - عن أنس".
٤٣١٨١۔۔ جس نے کسی مومن سے نرمی کا برتاؤ کیا یا اس کی کسی ضرورت میں کمی کردی چاہیے وہ ضرورت چھوٹی ہو یا بڑی اللہ تعالیٰ کا حق ہے کہ اسے جنت کا خادم عطا کرے۔ البزار عن انس۔
کلام :۔۔ ضعیف الجامع ٥٤٨١۔

43195

43182- أتدرون ما أكثر ما يدخل الناس الجنة؟ تقوى الله وحسن الخلق؛ أتدرون ما أكثر ما يدخل الناس النار؟ الأجوفان: الفم والفرج. "أبو الشيخ في الثواب، والخرائطي في مكارم الأخلاق - عن أبي هريرة".
٤٣١٨٢۔۔ جانتے ہو کون سی چیز جنت میں زیادہ داخل کرنے والی ہے ؟ اللہ تعالیٰ کا تقوی اور اچھے اخلاق، جانتے کون سی چیز زیادہ جہنم میں داخل کرنے والی ہے ؟ دوخالی اعضا منہ اور شرم گاہ۔ ابوالشیخ فی الثواب والخرائطی فی مکارم الاخلاق عن ابوہریرہ ۔

43196

43183- أدخل نفسك في هموم الدنيا واخرج منها بالصبر، وليردك من الناس ما تعلم من نفسك."ابن أبي الدنيا، هب - عن الحسن مرسلا".
٤٣١٨٣۔۔ اپنے آپ کو دنیا کی جھنجھٹوں میں داخل کرو اور صبر کے ذریعہ ان سے نکال لو، اور جو برائی تمہیں اپنے متعلق معلوم ہے وہ تمہیں لوگوں کی عیب جوئی) سے روک دے ۔ ابن ابی الدنیا ، بیہقی فی شعب الایمان عن الحسن مرسلا۔

43197

43184- أطعم الطعام وأفش السلام. "طب، ك - عن المقدام بن شريح بن هانيء عن أبيه عن جده قال قلت: يا رسول الله. مرني بعمل، قال - فذكره".
٤٣١٨٤۔۔ مقدام بن شریح بن ھانی اپنے والد سے اپنے دادا کے بارے میں روایت کرتے فرمایا میں نے عرض کیا یارسول اللہ مجھے کسی عمل کا حکم دیں (جسے میں پابندی سے کیا کروں) فرمایا : کھانا کھلایا کرو اور سلام پھیلایا کرو۔ طبرانی فی الکبیر حاکم۔

43198

43185- أطعم الطعام وأطب الكلام."خط - عن أبي مسلم رجل من الصحابة".
٤٣١٨٥۔۔ کھلایا کرو اور میٹھی بات کیا کرو۔ خطیب عن ابی مسلم رحل من الصحابہ۔

43199

43186- أطعموا الطعام وأفشوا السلام تورثوا الجنان."طب، ص - عن عبد الله بن الحارث".
٤٣١٨٦۔۔ کھانا کھلایا کرو اور سلام پھیلایا کرو جنتوں کے وارث بن جاؤ گے۔ طبرانی فی الکبیر سعید بن منصور عن عبداللہ بن الحارث ۔

43200

43187- إن خياركم من أطعم الطعام ورد السلام."ابن سعد - عن حمزة بن صهيب عن أبيه".
٤٣١٨٧۔۔ جو کھان اکھلاتے ہیں اور سلام کا جواب دیتے ہیں وہ تمہارے بہترین لوگ ہیں۔ ابن سعد عن حمزہ بن صہیب عن ابیہ۔

43201

43188- عليك بحسن الكلام وبذل السلام. "خد، طب، ك، هب - عن هانيء بن يزيد".
٤٣١٨٨۔۔ سلام پھیلانا اور اچھے اخلاق کو اپنے اوپرلازم کرلو۔ بخاری فی الادب المفرد، طبرانی فی الکبیر، حاکم، بیہقی فی شعب الایمان عن ھانی بن یزید۔

43202

43189- من حفر ماء لم يشرب منه كبد حرى من إنس وجن ولا سبع ولا طائر إلا آجره الله يوم القيامة، ومن بنى مسجدا كمفحص قطاة أو أصغر بنى الله له بيتا في الجنة."ابن خزيمة والشاشي وسمويه، ص - عن جابر".
٤٣١٨٩۔۔ جس نے پانی (کا کنواں) کھودا اور اس سے کسی پیاسے جگر، انسان جن درندے یا پرندے نے پانی پی لیا تو اللہ تعالیٰ قیامت کے روز اسے اجر دے گا جس نے کبوتر کے گھونسلے یا اس سے بھی چھوٹی سجدہ گاہ بنادی اللہ تعالیٰ جنت میں اس کے لیے گھر بنائے گا۔ ابن خزیمہ والشاشی وسمویہ، سعید بن منصور عن جابر۔

43203

43190- أيما رجل أطعم جائعا أطعمه الله من طعام الجنة، وأيما رجل آمن خائفا آمنه الله يوم القيامة من الفزع الأكبر. "الرافعي - عن أنس".
٤٣١٩٠۔۔ جس شخص نے کسی بھوکے کو کھانا کھلایا اللہ تعالیٰ اسے جنت کا کھانا کھلائے گا اور جس نے کسی خوف زدہ کو امن دیا یا اللہ تعالیٰ قیامت کے روز بڑی گھبراہٹ سے اسے امن دے گا۔ الرافعی عن انس۔

43204

43191- إنما الحسد في اثنتين: رجل آتاه الله القرآن فقام به فأحل حلاله وحرم حرامه، ورجل آتاه الله مالا فوصل منه أقاربه ورحمه وعمل بطاعة الله. "طب - عن ابن عمرو".
٤٣١٩١۔۔ حسد دو آدمیوں کے بارے میں ہوسکتا ہے ایک وہ شخص جسے اللہ نے قرآن مجید کی دولت سے نوازا اس نے اس پر عمل کیا اس کے حلال کردہ کو حلال اور اس کے حرام کردہ کو حرام جانا، اور وہ شخص جسے اللہ تعالیٰ نے مال عطا کیا اس نے اس کے ذریعہ اپنے اعزہ و اقارب سے صلہ رحمی اور للہ تعالیٰ کی فرمان برداری کے کام کیے۔ طبرانی فی الکبیر عن ابن عمرو۔

43205

43192- إنما يحسد من يحسد على خصلتين: رجل آتاه القرآن فهو يقوم به آناء الليل وآناء النهار، ورجل آتاه الله مالا فهو ينفقه. "ق - عن ابن عمر".
٤٣١٩٢۔۔ جس سے حسد کیا جاسکتا ہے تو اس سے دوخصلتوں کی بنا پر حسد کیا جاسکتا ہے ایک وہ شخص جسے اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید عطا کیا وہ رات دن کی گھڑیوں میں اسے پڑھتا ہے دوسراوہ شخص جسے اللہ تعالیٰ نے مال عطا کیا اور وہ اسے خرچ کرتا ہے۔ بیہقی عن ابن عمرو۔

43206

43193- ليس في الدنيا حسد إلا في اثنتين: الرجل يحسد الرجل أن يعطيه المال الكثير فينفق منه فيكثر النفقة، يقول الآخر: لو كان لي مال مثل مال هذا لأنفقت مثل ما ينفق هذا وأحسن؛ فهو يحسده، ورجل يقرأ القرآن فيقوم به الليل وعنده رجل إلى جنبه لا يعلم القرآن فهو يحسده على قيامه وعلى ما علمه الله القرآن فيقول: لو علمني الله مثل هذا لقمت مثل ما يقوم."طب - عن سمرة".
٤٣١٩٣۔۔ دنیا میں حسد صرف دو آدمیوں سے کیا جاسکتا ہے ایک آدمی دوسرے سے حسد کرتا ہے کہ اللہ تعالیٰ اسے بہت سامال عطا کرے جس سے وہ زیادہ سے زیادہ خرچ کرتا ہے دوسراکہتا ہے کاش میرے پاس مال ہوتا تو میں بھی اس کی طرح خرچ کرتا تو اچھا ہوتا تو وہ اس سے حسد کرتا ہے اور ایک شخص قرآن پڑھتا اور رات قیام میں اسے پڑھتا ہے اس کے پاس ایک شخص ہے جسے قرآن کا علم نہیں تو وہ اس کے قیام اور جو اللہ تعالیٰ نے اسے قرآن کا علم عطا فرمایا اس پر حسد کرتا ہے وہ کہتا ہے اگر مجھے بھی اللہ تعالیٰ اس کی طرح علم (قرآن) عطا کرتا ہے تو میں بھی قیام کرتا ۔ طبرانی فی الکبیر عن سمرۃ۔

43207

43194- لا تنافس بينكم إلا في اثنتين: رجل أعطاه الله قرآنا فهو يقوم به آناء الليل وآناء النهار ويتبع ما فيه، فيقول رجل: لو أن الله أعطاني مثل ما أعطى فلانا فأقوم به كما يقوم به؛ ورجل أعطاه الله مالا فهو ينفق ويتصدق به، فيقول رجل: لو أن الله أعطاني من المال كما أعطى فلانا فأتصدق به. "حم، ومحمد بن نصر في الصلاة، طب، هب - عن يزيد بن الأخنس السلمي".
٤٣١٩٥۔۔ تم میں صرف دو چیزوں کی وجہ سے مقابلہ ہوسکتا ہے ایک وہ شخص جسے اللہ تعالیٰ نے قرآن عطا کیا اور وہ روایت دن کی گھڑیوں میں اسے پڑھتا اور اس کے احکام کی پیروی کرتا ہے تو کوئی شخص کہتا ہے اگر اللہ تعالیٰ مجھے بھی اس کی طرح (علم قرآن) عطاکراتو میں بھی اس کی طرح قیام کرتا اور ایک شخص کو اللہ تعالیٰ نے مال عطا کیا وہ اسے خرچ کرتا اور اس کا صدقہ کرتا ہے تو کوئی شخص کہتا ہے اگر اللہ تعلای مجھے بھی ایسامال عطا کرتا جیسا اسے عطا کیا ہے تو میں بھی صدقہ کرتا۔ مسنداحمد، ومحمد، بن نصرفی الصلاۃ ، طبرانی فی الکبیر ، بیہقی فی شعب الایمان عن یزید بن الاخنسی السلمی۔

43208

43195- أوصيك بصدق الحديث وحفظ الجار. "الخرائطي في مكارم الأخلاق - عن معاذ".
٤٣١٩٥۔۔ (معاذ) میں تمہیں بات کی سچائی اور پڑؤسی کی (اذیت سے) حفاظت کی نصیحت کرتا ہوں، الخرائطی فی مکارم الاخلاق عن معاذ۔

43209

43196- ألا أنبئكم بخير الناس رجلا! رجل أخذ بعنان فرسه ينتظر أن يغير أو يغار عليه؛ ألا أنبئكم بخير الناس رجلا بعده! رجل في غنمه يقيم الصلاة ويؤتي الزكاة ويعلم حق الله عليه في ماله قد إعتزل شرور الناس."ابن سعد - عن أم بشر بن البراء ابن معرور".
٤٣١٩٦۔۔ کیا میں تمہیں بہترین شخص نہ بتاؤں ؟ وہ شخص ہے جو اپنے گھوڑے کی لگام پکڑ ہے اس بات کا منتظر ہے کہ اللہ کی راہ میں کسی دشمن پر حملہ کرے یا کوئی اس پر حملہ کرے کیا میں تمہیں اس کے بعد کا بہترین آدمی بتاؤں ؟ وہ شخص ہے جو اپنی بکریوں میں ہے (وہاں) نماز قائم کرتا زکوۃ دیتا اور جانتا ہے کہ اس کے مال میں اللہ تعالیٰ کا حق ہے وہ لوگوں کے شرورفتنے سے دور ہوچکا ہے۔ ابن سعد عن ابن مبشر بن البراء بن معروز۔

43210

43197- عجب ربنا من رجلين: رجل ثار عن وطئه ولحافه من بين حبه وأهله إلى صلاته، فيقول الله تعالى لملائكته: انظروا إلى عبدي ثار من وطئه ولحافه من بين حبه وأهله إلى صلاته رغبة فيما عندي وشفقا مما عندي، ورجل غزا في سبيل الله فانهزم فعلم ما عليه في الانهزام وما له في الرجوع فرجع حتى أهريق دمه، فيقول الله لملائكته: انظروا إلى عبدي رجع رغبة فيما عندي وشفقا مما عندي حتى أهريق دمه."حم، وابن نصر، حب، طب، ك، هق - عن ابن مسعود".
٤٣١٩٧۔۔ ہمارا رب دو آدمیوں سے خوش ہوتا ہے ایک وہ شخص جو اپنے گھروالوں میں سے اپنے محبوب کے پہلو سے اپنے بستر اور لحاف کو چھوڑ کر نماز کی طرف کود پڑتا ہے اللہ تعالیٰ اپنے فرشتوں سے فرماتے ہیں میرے بندے کو دیکھو اپنے گھر کے محبوب کے پہلو سے نرم بستر اور لحاف چھوڑ کر نماز کی طرف کود پڑا محض میرے انعامات میں رغبت اور میرے عذاب سے ڈرنے کی بنا پر، (اس نے ایسا کیا ہے) ۔ اور وہ شخص جس نے اللہ تعالیٰ کی راہ میں جہاد کیا اور اسے شکست ہوئی اور اسے شکست اور واپس (دشمن کی طرف بھاگنے کا) پتہ ہے لیکن پھر وہ لوٹ آتا ہے اس کا خون بہادیا جاتا ہے اللہ تعالیٰ فرشتوں سے فرماتا ہے میرے بندے کو دیکھو، میرے انعامات میں رغبت اور میرے عذاب سے خوف کی وجہ سے لوٹ آیا، یہاں تک کہ اس کا خون بہادیا گیا۔ مسنداحمد، ابن نصر، ابن حبان، طبرانی فی الکبیر ، حاکم بیہقی فی السنن عن ابن مسعود۔

43211

43198- من استطاع منكم أن لا يحول بينه وبين الجنة ملء كف من دم امرئ مسلم يهريقه كأنما يذبح دجاجة، كلما يقوم لباب من أبواب الجنة حال بينه وبينه؛ ومن استطاع منكم أن لا يدخل بطنه إلا طيبا فليفعل فإن أول ما ينتن من الإنسان بطنه. "ابن أبي عاصم في الديات، طب والبغوي - عن جندب البجلي".
٤٣١٩٨۔۔ تم میں سے جس سے ہوسکے اور جنت کے درمیان کسی مسلمان کا مٹھی بھرخون حائل نہ ہوج سے وہ یوں بہا دیتا جیسے کوئی مرغی ذبح کی جاتی ہے وہ جنت کے جس دروازے کا قصد کرے گا وہ خون اس کے درمیان حائل ہوجائے گا اور جس سے ہوسکے کہ وہ اپنے پیٹ میں پاک (حلال) چیز ہی داخل کرے تو وہ ایسا ہی کرے کیونکہ سب سے پہلے انسان کا پیٹ بدبودار ہوگا۔ ابن ابی عاصم فی الدیات طبرانی فی الکبیر والبغوی عن جندب البجلی۔

43212

43199- من أنصف الناس من نفسه ظفر بالجنة العالية، ومن كان الفقر أحب إليه من الغنى؛ فلو اجتهد عباد الحرمين أن يدركوا ما أعطي ما أدركوا. "الديلمي - عن ابن عمر".
٤٣١٩٨۔۔ جس نے لوگوں کو اپنے مقابلہ میں انصاف دلایاوہ بلند جنت (کے حصول میں) کامیاب ہوگیا اور جسے مالداری سے زیادہ فقبر پسند ہو توحرمین کے عبادت گزار اگر کوشش بھی کریں کہ جو (اجروثواب ) اسے ملا اسے حاصل کرلیں تو حاصل نہ کرسکیں گے۔ الدیلمی عن ابن عباس۔
کلام :۔۔ تذکرۃ الموضوعات ٢٠٥، التنزیہ ج ٢ ص ٣١٣، ٣١٤

43213

43200- ألا أدلكم على ما يكفر الخطايا والذنوب! إسباغ الوضوء على المكاره، وانتظار الصلاة بعد الصلاة؛ فذلك الرباط."يعقوب بن شيبة في مسند علي، وابن جرير - عن علي".
٤٣٢٠٠۔۔ کیا تمہیں گناہوں اور خطاؤں کا کفارہ نہ بتاؤں ؟ مشقت میں مکمل وضو کرنا نماز کے بعد نماز کا انتظار پس یہی بندھن ہے۔ یعقوب بن شیبہ فی مسند علی وابن جریر عن علی۔

43214

43201- من توكل لي بما بين فقميه " ورجليه أتوكل له بالجنة." العسكري في الأمثال - عن سهل بن سعد".
٤٣٢٠١۔۔ جو مجھے اپنی زبان اور شرم گاہ کی ضمانت دے دے میں اس کے لیے جنت کا ضامن ہوں۔ العسکری فی الامثال عن سھل بن سعد۔

43215

43202- من توكل لي بما بين لحييه ورجليه توكلت له بالجنة."ك - عن سهل بن سعد" مر برقم 43179.
٤٣٢٠٢۔۔ جو میرے لیے اپنی زبان اور شرمگاہ کا ضامن بنتا ہے تو میں اس کے لیے جنت کا ضامن ہوں۔ حاکم عن سھل بن سعد۔
کلام :۔۔ مربرقم ٤٣١٧٩۔

43216

43203- من حفظ ما بين لحييه وما بين رجليه دخل الجنة." ك، هب - عن أبي هريرة".
٤٣٢٠٣۔۔ جس نے اپنی زبان اور شرم گاہ کی حفاظت کی وہ جنت میں جائے گا۔ حاکم، بیہقی فی شعب الایمان عن ابوہریرہ ۔
کلام :۔۔ ذخیرۃ الحفاظ ٥٢٦٣۔

43217

43204- من حفظ ما بين فقميه وفخذيه دخل الجنة."طب - عن أبي رافع، طب - عن سهل بن سعد".
٤٣٢٠٤۔۔ جس نے اپنی زبان اور شرمگاہ کی حفاظت کی جنت میں داخل ہوگا۔ طبرانی فی الکبیر عن ابی رافع ، طبرانی فی لکبیر عن سھل بن سعد۔

43218

43205- من ضمن لي ما بين لحييه ورجليه ضمنت له دخول الجنة."الحاكم في الكنى والعسكري في الأمثال، هب - عن جابر".
٤٣٢٠٥۔۔ جو مجھے اپنی زبان اور شرمگاہ کی ضمانت دے میں اس کے لیے جنت کے داخلے کا ضامن ہوں۔ الحاکم فی الکنی والعسکری فی الامثال ، بیہقی فی شعب الایمان عن جابر۔

43219

43206- من سره أن يزحزح عن النار ويدخل الجنةفلتأته منيته وهو يشهد أن لا إله إلا الله وأن محمدا رسول الله، وليأت إلى الناس بما يحب أن يؤتي إليه."الخرائطي في مكارم الأخلاق - عن ابن عمر".
٤٣٢٠٦۔۔ جو یہ پسند کرے کہ وہ جہنم سے دور کیا جائے اور جنت میں داخل کیا جائے اور اسے یوں موت آئے کہ وہ لاالہ الا اللہ اور محمدرسول اللہ کی گواہی دے رہاہوں تو وہ و لوگوں کے ساتھ وہی معاملہ کرے جو اپنے لیے پسند کرتا ہے۔ الخرائطی فی مکارم الاخلاق عن ابن عمر۔

43220

43207- من كان يؤمن بالله واليوم الآخر ويشهد أني رسول الله فليسعه بيته وليبك على خطيئته، ومن كان يؤمن بالله واليوم الآخر ويشهد أني رسول الله فليقل خيرا ليغنم، أو ليسكت عشر فيسلم."طب - عن أبي أمامة".
٤٣٢٠٧۔۔ جو اللہ تعالیٰ اور یوم آخرت پر ایمان رکھتا ہو اور میرے بارے میں رسول اللہ ہونے کی گواہی دیتا ہو تو اس کے لیے اس کا گھر کافی ہے۔ اور اپنے گناہ پر روئے اور جو اللہ تعالیٰ اور پچھلے روز پر ایمان رکھتاہو میرے بارے میں رسول اللہ ہو نیکی گواہی دیتا ہو تو وہ بھلائی کی بات کرے تاکہ فائدہ اٹھائے یا خاموش رہے اگر پھسلے تو سلامت رہے ۔ طبرانی فی الکبیر عن ابی امامہ۔

43221

43208- وددت أنك لم تخرجي من الدنيا حتى تكفلي يتيما أو تجهزي غازيا."عق، طب - عن ابن عمر".
٤٣٢٠٨۔۔ میں چاہتاہوں کہ تو اس وقت تک دنیا سے نہ نکلے یہاں تک کہ کسی یتیم کی کفالت کرے یا کسی مجاہد کو سامان جہاد مہیا کرے۔ عقیلی فی الضعفاء ، طبرانی فی الکبیر عن ابن عمر۔

43222

43209- يا حرملة! اجتنب المنكر وائت المعروف، وما سر أذنك أن تسمع من القوم يقولون لك إذا قمت من عندهم فأته، وما ساء أذنك أن تسمع من القوم إذا قمت من عندهم يقولون لك فاجتنبه."حل - عن حرملة بن إياس".
٤٣٢٠٩۔۔ اے حرملہ، برائی سے بچو اور نی کی کا کام کرو جو بات تجھے کسی قوم سے سننے میں اچھی لگی جب تو ان کے پاس سے اٹھے تو وہ تجھے کہیں تو اس بات پر عمل کر، اور جو بات تجھے کسی قوم سے بری لگے جب تو ان کے پاس سے اٹھنے لگے تو اس سے پرہیز کر۔ حلیۃ الاولیاء عن حرملہ بن ایاس۔

43223

43210- إن أخي عيسى ابن مريم قال للحواريين يوما: يا معشر الحواريين! كونوا من الشر بلها كالحمام، وكونوا في الاجتهاد والحذر كالوحش إذا طلبها القناص. "عد - عن أبي أمامة".
٤٣٢١٠۔۔ ایک دن میرے بھائی عیسیٰ بن مریم (علیہما السلام) نے اپنے حواریوں سے کہا : اے حواریوں کی جماعت برائی سے کمزوری میں کبوتر کی طرح ہوجاؤ اور کوشش وبچاؤ میں وحشی جانور کی طرح جب اسے شکاری تلاش کرنے لگیں۔ ابن عدی عن ابی امامہ۔
کلام :۔۔ الالحاظ ٩٨۔

43224

43211- ثلاث يدرك بهن العبد رغائب الدنيا والآخرة: الصبر على البلايا، والرضاء بالقضاء، والدعاء في الرخاء. "أبو الشيخ - عن عمران بن حصين".
٤٣٢١١۔۔ تین چیزوں سے بندہ دنیا آخرت کی مرغوب چیزیں حاصل کرلیتا ہے مصائب پر صبر کرنا تقدیر پر راضی رہنا اور خوش حالی میں دعا کرنا۔ ابوالشیخ عن عمران بن حصین۔
کلام :۔۔ ضعیف الجامع ٢٥٧٠۔

43225

43212- ثلاث من كن فيه وجد بهن حلاوة الإيمان: أن يكون الله ورسوله أحب إليه مما سواهما، وأن يحب المرء لا يحبه إلا لله، وأن يكره أن يعود في الكفر بعد إذ أنقذه الله منه كما يكره أن يلقى في النار. "حم، ق "، ت، ن، هـ - عن أنس".
٤٣٢١٢۔۔ تین باتیں جس میں ہوں گی وہ ان کے ذریعہ ایمان کی مٹھاس پالے گا کہ اللہ ورسول سے بڑھ کرا سے کوئی محبوب نہ ہو اور کسی کو صرف اللہ تعالیٰ کے لیے پسند کرے اور ایمان کے بعد کفر میں لوٹنے کو ایسے ہی ناپسند کرے جیسے آگ میں ڈالے جانے کو۔ مسنداحمد، بخاری، ترمذی، نسائی، ابن ماجہ عن انس۔

43226

43213- ثلاث من كن فيه ستر الله تعالى عليه كنفه وأدخله جنته: رفق بالضعيف، وشفقة على الوالدين، والإحسان إلى المملوك."ت - عن جابر".
٤٣٢١٣۔۔ جس میں تین باتیں ہوں گی اللہ تعالیٰ اس پر اپنا پردہ ڈالے گا اور اسے اپنی جنت میں داخل کرے گا کمزور کے ساتھ نرمی ، والدین پر شفقت اور غلام کے ساتھ اچھا برتاؤ۔ ترمذی ، عن جابر۔

43227

43214- ثلاث من كن فيه آواه الله في كنفه ونشر عليه رحمته وأدخله جنته: من إذا أعطي شكر، وإذا قدر غفر، وإذا غضب فتر."ك، هب - عن ابن عباس".
٤٣٢١٤۔۔ جس میں تین خصلتیں ہوں گی اللہ تعالیٰ اسے اپنی پناہ دے گا اور اس پر اپنی رحمت نچھاور کرے گا، اور اسے اپنی جنت میں داخل کرے گا وہ جسے دیا جائے تو شکر کرے اور جب اسے قدرت ہو تو معاف کردے اور جب غصہ آئے تو کمزور پڑجائے۔ حاکم ، بیہقی فی شعب الایمان عن ابن عباس۔
کلام :۔۔ ذخیرۃ الحفاظ ٢٥٢١، ضعیف الجامع ٢٥٤٦) ۔

43228

43215- ثلاث من كن فيه حاسبه الله حسابا يسيرا وأدخله الجنة برحمته: تعطي من حرمك، وتعفو عمن ظلمك، وتصل من قطعك."ابن أبي الدنيا في ذم الغضب، طس، ك - عن أبي هريرة".
٤٣٢١٥۔۔ تین باتیں جس میں ہوں گی اللہ تعالیٰ اس سے آسان حساب لے گا، اور اسے اپنی رحمت سے جنت میں داخل کرے گا، جو تمہیں محروم رکھے اسے تم دیاکرو، اور جو تم پر ظلم کرے اسے معاف کرو اور تجھ سے ناتاتوڑے اس سے جوڑے رکھو۔ ابن ابی الدنیا فی ذم الغضب ، طبرانی فی الاوسط ، حاکم عن ابوہریرہ ۔

43229

43216- ثلاث من كن فيه فإن الله يغفر له ما سوى ذلك: من مات لا يشرك بالله شيئا، ولم يكن ساحرا يتبع السحرة، ولم يحقد على أخيه."خد، طب - عن ابن عباس".
٤٣٢١٦۔۔ جس میں تین خصلتیں ہوں گی تو اللہ تعالیٰ اس کے علاوہ اس کی بخشش کردے گا جس کی موت اس حالت میں ہوئی کہ وہ اللہ تعالیٰ کے ساتھ کسی کو شریک نہیں کرتا تھا اور نہ وہ جادو گر تھا کہ جادو گروں کے پیچھے چلتا، اور نہ اپنے بھائی سے حسد کرتا ہو۔ بخاری فی الادب المفرد طبرانی فی الکبیر عن ابن عباس۔
کلام :۔۔ ضعیف الجامع ٢٥١۔

43230

43217- ثلاث من كن فيه استوجب الثواب واستكمل الإيمان: خلق يعيش به في الناس، وورع يحجزه عن محارم الله، وحلم يرده عن جهل الجاهل."البزار - عن أنس".
٤٣٢١٧۔۔ جس میں تین باتیں ہوئیں اس نے اپنے اوپر ثواب واجب کرلیا اور ایمان کامل کرلیا اور اخلاق جس کے ذریعہ وہ لوگوں میں زندگی بسر کرے اور تقوی جو اسے اللہ کی حرام کردہ چیزوں سے روک دے اور بردباری جو اسے جاہل کی جہالت سے ہٹا دے ۔ البزار عن انس۔
کلام :۔۔ الاتقان ١٦١٦۔ ٢٠٤٧، ضعیف الجامع ٢٥٤٧۔

43231

43218- ثلاث من كن فيه أو واحدة منهن فليتزوج من الحور العين حيث شاء: رجل ائتمن على أمانة فأداها مخافة الله عز وجل، ورجل خلى عن قاتله، ورجل قرأ في دبر كل صلاة {قُلْ هُوَ اللَّهُ أَحَدٌ} عشر مرات."ابن عساكر - عن ابن عباس".
٤٣٢١٨۔۔ جس میں تین یاتین میں سے ایک خصلت ہوئی وہ جہاں چاہے حورعین سے شادی کرلے ، جو شخص کسی امانت کا امین بنایا گیا وہ صرف اللہ کے خوف سے ادا کردیتا ہے وہ شخص جس نے اپنے قاتل کے لیے راستہ صاف کردیا اور وہ شخص جوہر نماز کے بعد دس بار قل ھواللہ احد پڑھے۔ ابن عساکر، عن ابن عباس۔
کلام :۔۔ ضعیف الجامع ٢٥٤٩۔

43232

43219- ثلاث من كن فيه أظله الله تحت عرشه يوم لا ظل إلا ظله: الوضوء على المكاره، والمشي إلى المساجد في الظلم، وإطعام الجائع."أبو الشيخ في الثواب، والأصبهاني في الترغيب - عن جابر".
٤٣٢١٩۔۔ جس میں تین باتیں ہوں گی اللہ تعالیٰ اسے اپنے عرش کے سائے تلے سایہ دے گا، جس دن صرف اسی کا سایہ ہوگا سختیوں پر وضو کرنا ، اور اندھیرے میں مسجدوں کی طرف جانا بھوکے کو کھانا کھلانا۔ ابوالشیخ فی الثواب ، والاصبھانی فی الترغیب عن جابر۔
کلام :۔۔ ضعیف الجامع ٢٥٤٨۔ الضعیفہ ٥٧٢۔

43233

43220- ثلاث من جاء بهن مع الإيمان دخل من أي أبواب الجنة شاء وزوج من الحور العين حيث شاء: من عفا عن قاتله، وأدى دينا خفيا، وقرأ في دبر كل صلاة مكتوبة عشر مرات {قُلْ هُوَ اللَّهُ أَحَدٌ} "ع - عن جابر".
٤٣٢٢٠۔۔ جو تین خصلتیں ایمان کے ساتھ لے کر آیا جنت کے جس دروازے سے چاہے داخل ہوجائے اور جہاں چاہے حور عین سے شادی کرلے جس نے اپنے قاتل کو معاف کردے اور خفیہ قرض ادا کردے ، اور ہر فرض نماز کے بعد دس مرتبہ قل ھوا اللہ احد پڑھے۔ ابویعلی عن جابر۔
کلام :۔۔ ضعیف الجامع ٢٥٤١، الضعیفہ ٦٥٤۔

43234

43221- ثلاث من حفظهن فهو وليي حقا، ومن ضيعهن فهو عدوي حقا: الصلاة، والصيام، والجنابة."طس - عن أنس ص - عن الحسن مرسلا".
٤٣٢٢١۔۔ تین چیزیں ایسی ہیں جس نے ان کی حفاظت کی وہ یقیناً ولی ہے اور جس نے انھیں ضائع کیا وہ یقیناً میرا دشمن ہے نماز، روزہ اور جنابت۔ طبرانی فی الاوسط عن انس، سعید بن منصور، عن الحسن مرسلا۔
کلام :۔۔۔ ضعیف الجامع ٢٥٤٢، المغیر۔ ٥١

43235

43222- ثلاثة حق على الله تعالى عونهم: المجاهد في سبيل؟، والمكاتب الذي يريد الأداء، والناكح الذي يريد العفاف. "حم، ت، ن، هـ, ك - عن أبي هريرة".
٤٣٢٢٢۔۔ تین آدمیوں کی مدد کرنا اللہ تعالیٰ کا حق ہے اللہ کی راہ میں جہاد کرنے والا، وہ مکاتب جو مال کتابت ادا کرنے کا ارادہ رکھتا ہو اور وہ نکاح کرنے والاجوپاک دامنی کا ارادہ رکھتاہو۔ مسنداحمد، ترمذی، نسائی، ابن ماجہ، حاکم عن ابوہریرہ ۔

43236

43223- ثلاث من فعلهن ثقة بالله واحتسابا كان حقا على الله أن يعينه وأن يبارك له، ومن تزوج ثقة بالله واحتسابا كان حقا على أن يعينه وأن يبارك له، ومن أحيا أرضا ميتة ثقة بالله واحتسابا كان حقا على الله يعينه وأن يبارك له. "طس - عن جابر".
٤٣٢٢٣۔۔ جس نے تین کام اللہ پر بھروسا کرتے ہوئے اور ثواب کی امید کرتے ہوئے کیے اللہ کا حق ہے کہ اس کی مدد کریں اور اسے برکت عطا کریں، جس نے اللہ پر بھروسا کرتے ہوئے اور ثواب کی امید رکھتے ہوئے نکاح کیا، اللہ کا حق ہے کہ وہ اس کی مدد کرے اور اسے برکت دے جس نے بنجر زمین اللہ پر بھروسا کرتے ہوئے اور ثواب کی امید رکھتے ہوئے آباد کی اللہ تعالیٰ کا حق ہے کہ اس کی مدد کرے اور اسے برکت دے۔ طبرانی فی الاوسط عن جابر۔

43237

43224- ثلاث من أوتيهن فقد أوتي مثل ما أوتي آل داود: العدل في الغضب، والرضا والقصد في الفقر والغنى، وخشية الله في السر والعلانية."الحكيم - عن أبي هريرة".
٤٣٢٢٤۔۔ جسے تین چیزیں عطا ہوئیں تو گویا اے آل داؤد جیسی چیزیں عطا کی گئیں غصہ میں انصاف کرنا، فقر میں رضامندی ومیانہ روی اور ظاہر وپوشیدگی میں مالداری اور اللہ کا ڈر۔ الحکیم عن ابوہریرہ ۔
کلام :۔ التی لااصل لھا فی الاحیاء ٣٧٧، ضعیف الجامع ٢٥٣٩۔

43238

43225- ثلاث من أخلاق الإيمان: من إذا غضب لم يدخله غضبه في باطل، ومن إذا رضي لم يخرجه رضاه من حق، ومن إذا قدر لم يتعاط ما ليس له. "طس - عن أنس".
٤٣٢٢٥۔۔ تین باتیں ایمان کے اخلاق کا حصہ ہیں وہ جسے غصہ آئے توا سے باطل میں داخل نہ کرے اور جب اسے راضی کیا جائے تو اس کی رضا اسے حق سے نہ نکالے اور جسے جب قدرت ہو تو کسی کی چیز نہ لے۔ طبرانی فی الاوسط عن انس۔
کلام :۔۔ ضعیف الجامع ٢٤٣١، الضعیفہ ٥٤١۔

43239

43226- ثلاث من أصل الإيمان: الكف عمن قال "لا إله إلا الله" ولا نكفره بذنب، ولا نخرجه من الإسلام بعمل؛ والجهاد ماض منذ بعثني الله إلى أن يقاتل آخر أمتي الدجال، لا يبطله جور جائر ولا عدل عادل، والإيمان بالأقدار."د - عن أنس".
٤٣٢٢٦۔۔ تین باتیں ایمان کی اصل و بنیاد ہیں : اس سے) ہاتھ کے استعمال سے ) رکناجس نے لاالہ الا اللہ کہا، نہ ہم گناہ کی وجہ سے اس کی تکفیر کرتے ہیں اور نہ اسے کسی عمل کی وجہ سے اسلام سے نکالتے ہیں۔ اور جب سے اللہ تعالیٰ نے مجھے مبعوث فرمایا اس وقت سے اس دور تک کہ جہاد جاری رہے گا، کہ میرا آخری امتی دجال کو قتل کرے اسے جہاد کو کسی ظالم کا ظلم روک سکتا ہے نہ کسی عادل کا عدل باطل کرسکتا ہے اور تقدیر پر ایمان لانا ۔ ابوداؤد عن انس۔
کلام :۔۔ ضعیف الجامع ٢٥٣٢۔

43240

43227- ثلاث من كنوز البر: إخفاء الصدقة، وكتمان المصيبة، وكتمان الشكوى، يقول الله تعالى: إذا ابتليت عبدي ببلاء فصبر ولم يشكني إلى عواده أبدلته لحما خيرا من لحمه ودما خيرا من دمه، فإن أبرأته أبرأته ولا ذنب له، وإن توفيته فإلى رحمتي. "طب، حل - عن أنس".
٤٣٢٢٧۔۔ تین چیزیں نیکی کا خزانہ ہیں، خفیہ صدقہ کرنا، مصیبت کو چھپانا اور شکایت کو پوشیدہ رکھنا، اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں میں جب اپنے بندے کو کسی مصیبت میں مبتلا کرتا ہوں اور وہ صبر سے کام لے اور اپنے عیادت کرنے والوں سے میرا شکوہ نہ کرے تو میں اس کے گوشت کو بہترین گوشت میں اور اس کے خون کو بہترین خون میں تبدیل کردیتاہوں اور اگر اسے شفایات کروں تو اس کے ذمہ کوئی گناہ ہوگا اور اگر اسے موت دے دوں تو میری رحمت) (جنت) کی طرف (جائے گا) طبرانی فی الکبیر ، حلیۃ الاولیاء عن انس۔
کلام :۔۔ التعقبات ١٥، التنزیہ ج ٢، ص ٣٥٤۔

43241

43228- ثلاث من كنوز البر: كتمان الأوجاع، والبلوى، والمصيبات، ومن بث لم يصبر."تمام - عن ابن مسعود".
٤٣٢٢٨۔۔ تین چیزیں نیکی کا خزینہ ہیں۔ فاقوں ، آزمائشوں اور مصیبتوں کو چھپانا اور جس نے انھیں (ہر ایک کو بتا کر) پھیلایا تو اس نے بےصبری کی۔ تمام عن ابن مسعود۔
کلام :۔۔ ضعیف الجامع ٢٥٥٩، الضعیفہ ٦٨٢۔

43242

43229- ثلاث من الإيمان: الإنفاق من الإقتار، وبذل السلام للعالم، والإنصاف من نفسك."البزار، طب - عن عمار بن ياسر".
٤٣٢٢٩۔۔ تین چیزیں ایمان کا حصہ ہیں تنگدستی میں خرچ کرنا اور دنیا میں اسلام پھیلانا اور اپنے نفس سے انصاف دلانا۔ البزار ، طبرانی فی الکبیر عن عمار بن یاسر۔
کلام :۔۔ ضعیف الجامع ٢٥٣٣۔

43243

43230- ثلاث من تمام الصلاة: إسباغ الوضوء، وعدل الصف، والاقتداء بالإمام."عب عن زيد بن أسلم مرسلا".
٤٣٢٣٠۔۔ تین چیزیں نماز کو مکمل کرنے والی ہیں مکمل وضو کرنا، صف سیدھی رکھنا اور امام کی اقتدار کرنا۔ عبدالرزاق عن زید بن اسلم مرسلا۔
کلام :۔۔ ضعیف الجامع ٢٥٣٣۔

43244

43231- ثلاث من أخلاق النبوة: تعجيل الإفطار، وتأخير السحور، ووضع اليمين على الشمال في الصلاة."طب - عن أبي الدرداء".
٤٣٢٣١۔۔ تین چیزیں نبوت کے اخلاق سے تعلق رکھتی ہیں جلدی روزہ کھولنا دیر سے سحری کرنا اور نماز میں بائیں ہاتھ پر دایاں ہاتھ رکھنا۔ طبرانی فی الکبیر عن ابی الدردائ۔

43245

43232- ثلاث أقسم عليهن: ما نقص مال قط من صدقة فتصدقوا، ولا عفا رجل عن مظلمة ظلمها إلا زاده الله تعالى بها عزا فاعفوا يزدكم الله عز وجل عزا، ولا فتح رجل على نفسه باب مسألة يسأل الناس إلا فتح الله عليه باب فقر. "ابن أبي الدنيا في ذم الغضب - عن عبد الرحمن بن عوف
٤٣٢٣٢۔۔ تین باتوں کی میں قسم کھاسکتا ہوں (کہ برحق ہیں) صدقہ سے کبھی کوئی مال کم نہیں ہوتا، سوصدقہ کیا کرو اور جس شخص نے اپنے پر کیے ظلم کو معاف کردیا اور اللہ تعالیٰ اس کی عزت میں اضافہ کرے گا سو معاف کیا کرو اللہ تعالیٰ تمہاری عزت میں اضافہ کرے گا، اور جس نے اپنے اوپر سوال کا دروازہ کھولا اللہ تعالیٰ اس کے لیے محتاجی کا دروازہ کھو لے گا۔ ابن ابی الدنیا فی ذم الغضب عن عبدالرحمن بن عوف۔
کلام :۔۔ ذخیرۃ الحفاظ ٢٥١١۔

43246

43233- ثلاث كلهن حق على كل مسلم: عيادة المريض، وشهود الجنازة، وتشميت العاطس إذا حمد الله تعالى."خد - عن أبي هريرة".
٤٣٢٣٣۔۔ تین کی تین باتیں ہر مسلمان پر حق ہیں۔ مریض کی بیمارپرسی ، جنازہ میں حاضر ہونا ، چھینکنے والے کو جواب دیناجب وہ الحمدللہ کہے۔ بخاری فی الادب المفرد عن ابوہریرہ ۔
کلام :۔۔ ذخیرۃ الحفاظ ٢٥١٥۔

43247

43234- ثلاث خصال من سعادة المرء المسلم في الدنيا: الجار الصالح، والمسكن الواسع، والمركب الهنيء."حم، طب، ك - عن نافع بن الحارث".
٤٣٢٣٤۔۔ تین باتیں مسلمان آدمی کے لیے دنیا میں اس کی سعادت ہیں۔ نیک پڑوسی ، کشادہ گھر اور پسندیدہ سواری۔ مسنداحمد، طبرانی فی الکبیر ، حاکم عن نافع بن الحارث۔

43248

43235- ثلاث لو يعلم الناس ما فيهن ما أخذن إلا بسهمة حرصا على ما فيهن من الخير والبركة: التأذين بالصلاة، والتهجير بالجامعات، والصلاة في أول الصفوف."ابن النجار - عن أبي هريرة".
٤٣٢٣٥۔۔ تین چیزیں ایسی ہیں کہ اگر لوگوں کو ان کا پتہ چل جائے تو ان میں خیروبرکت کی وجہ سے ان کی حرص میں قرعہ اندازی کی جانے لگے نماز کی اذان کہنا، جماعتوں کی طرف جلدی جانا اور پہلی صف میں نماز پڑھنا۔ ابن النجارعن ابوہریرہ ۔
کلام :۔۔ ذخیرۃ الحفاظ ٢٥١٦، ضعیف الجامع ٢٥٢٨۔

43249

43236- ثلاث من الإيمان: الحياء، والعفاف، والعي - عي اللسان غير عي الفقه والعلم، وهن مما ينقصن من الدنيا، ويزدن في الآخرة وما يزدن في الآخرة أكثر مما ينقصن من الدنيا، وثلاث من النفاق: البذاء، والفحش، والشح، وهن مما يزدن في الدنيا وينقصن من الآخرة أكثر مما يزدن في الدنيا."رسته - عن عون بن عبد الله بن عتبة بلاغا".
٤٣٢٣٦۔۔ تین چیزیں ایمان کا حصہ ہیں شرم وحیا ، پاکدامنی ، زبان کی جہالت (خاموشی ) فقہ اور علم کی جہالت نہیں۔ یہ چیزیں دنیا میں کم ہوں تو آخرت میں بڑھ جاتی ہیں اور آخرت میں دنیا کی نسبت زیادہ بڑھتی ہیں۔ اور تین چیزیں نفاق کا حصہ ہیں، بےہودہ بکواس، فحش گوئی اور بخل وکنجوسی ، یہ چیزیں جتنی دنیا میں بڑھیں اتنی آخرت میں کم ہوتی ہیں دنیا میں بڑھوتری سے زیادہ آخرت میں کم ہوتی ہیں۔ رستہ عن عون بن عبداللہ بن عتبہ ، بلاغا۔
کلام :۔۔ الجامع ٢٥٣٤۔

43250

43237- ثلاثة أصوات يباهي الله بهن الملائكة: الأذان، والتكبير في سبيل، ورفع الصوت بالتلبية."ابن النجار، فر - عن جابر".
٤٣٢٣٧۔۔ تین آوازوں پر اللہ تعالیٰ (اپنے ) فرشتوں کے سامنے فخر کرتا ہے ، اذان ، اللہ کی راہ میں تکبیر ، تلبیہ میں آواز بلند کرنا۔ ابن النجار، فردوس عن جابر۔

43251

43238 - ثلاثة أعين لا تمسها النار: عين فقئت في سبيل الله، وعين حرست في سبيل الله، وعين بكت من خشية الله."ك - عن أبي هريرة".
٤٣٢٣٨۔۔ تین آنکھون کو آگ نہیں چھوئے گی وہ آنکھ جو اللہ کی راہ میں پھوڑی گئی، وہ آنکھ جو اللہ تعالیٰ کی راہ میں پہرہ دیتی رہی وہ آنکھ جو اللہ تعالیٰ کے خوف سے روئی۔ حاکم عن ابوہریرہ ۔
کلام :۔۔ ضعیف الجامع ٢٥٧٥۔

43252

43239- ثلاثة تحت العرش يوم القيامة: القرآن له ظهر وبطن يحاج العباد، والرحم تنادي: صل من وصلني واقطع من قطعني، والأمانة." الحكيم، ومحمد بن نصر - عن عبد الرحمن ابن عوف".
٤٣٢٣٩۔۔ قیامت کے روز تین چیزیں عرش کے نیچے ہوں گی۔ (١) قرآن جس کا ظاہر و باطن ہے بندوں سے جھگڑے گا۔ (٢) رشتہ داری پکارے گی جس نے مجھے جوڑا اسے جوڑا اور جس نے مجھے توڑا اسے توڑ اور۔ (٣) امانت۔ الحکیم ومحمد بن نصر عن عبدالرحمن بن عوف۔

43253

43240- ثلاثة على كثبان المسك يوم القيامة يغبطهم الأولون والآخرون: عبد أدى حق الله وحق مواليه، ورجل يؤم قوما وهم به راضون، ورجل ينادي بالصلوات الخمس في كل يوم وليلة."حم، ت - عن ابن عمر
٤٣٢٤٠۔۔ تین شخص قیامت کے روز مشک کے ٹیلوں پر ہوں گے ان پر اولین وآخرین رشک کریں گے وہ غلام جس نے اللہ تعالیٰ اور اپنے آقاؤں کا حق ادا کیا اور وہ جس نے ایسی قوم کی امامت کی کہ وہ اس سے راضی ہیں اور وہ شخص جو رات دن میں پانچ نمازوں کے لیے اذان دیتا ہے۔ مسنداحمد، ترمذی عن ابن عمر۔
کلام :۔۔ ضعیف الترمذی ٣٣٩، ضعیف الجامع ٢٥٧٩۔

43254

43241- ثلاثة على كثبان المسك يوم القيامة لا يهولهم الفزع ولا يفزعون حين يفزع الناس: رجل تعلم القرآن فقام به يطلب وجه الله وما عنده، ورجل نادى في كل يوم وليلة خمس صلوات يطلب وجه الله وما عنده، ومملوك لم يمنعه رق الدنيا من طاعة ربه. "طب عن ابن عمر".
٤٣٢٤١۔۔ تین آدمی مشک کے ٹیلوں پر ہوں گے بڑی گھبراہٹ نہ انھیں ڈرائے گی اور نہ وہ گھبرائیں گے جب لوگ گھبرا رہے ہوں گے ایک وہ شخص جس نے قرآن پاک سیکھا اور اللہ تعالیٰ کی رضا کے لیے اور جو اللہ کے پاس نعمتیں ہیں ان کے لیے قیام کرتا ہے وہ شخص جو محض اللہ تعالیٰ کی رضا اور جو اللہ کے پاس ہے اس کے لیے دن رات میں پانچ نمازوں کے لیے اذان دیتا ہے اور وہ غلام جسے دنیا کی غلامی (اللہ تعالیٰ ) اپنے رب کی عبادت سے نہ روکے۔ طبرانی فی الکبیر عن ابن عمر۔
کلام :۔۔ ضعیف الجامع ٢٥٧٨۔

43255

43242- ثلاثة في ظل الله عز وجل يوم لا ظل إلا ظله: رجل حيث توجه علم أن الله معه، ورجل دعته امرأة إلى نفسها فتركها من خشية الله، ورجل أحب لجلال الله."طب - عن أبي أمامة".
٤٣٢٤٢۔۔ تین آدمی اللہ تعالیٰ کے سائے تلے ہوں گے جس دن اس کے سائے کے سوا کوئی سایہ نہ ہوگا ایک وہ شخص جو جہاں کا بھی ارادہ رکھے اسے یہ علم ہو کہ اللہ تعالیٰ اس کے ساتھ ہے اور ایک وہ شخص جسے کوئی عورت اپنی طرف (برائی کے لیے ) بلاتی ہے وہ اللہ تعالیٰ کے خوف سے اسے چھوڑ دیتا ہے اور ایک وہ شخص جو اللہ تعالیٰ کے جلال کے لیے (کسی سے) محبت کرتا ہے۔ طبرانی فی الکبیر عن ابی امامہ۔
کلام :۔۔ ضعیف الجامع ٢٥٨١، الضعیفہ ٢٤٤٤۔

43256

43243- ثلاثة في ظل العرش يوم القيامة يوم لا ظل إلا ظله: واصل الرحم يزيد الله في رزقه ويمد في أجله، وامرأة مات زوجها وترك عليها أيتاما صغارا فقالت: لا أتزوج، أقيم على أيتامي حتى يموتوا أو يغنيهم الله، وعبد صنع طعاما فأضاف ضيفه وأحسن نفقته، فدعا عليه اليتيم والمسكين فأطعمهم لوجه الله تعالى."أبو الشيخ في الثواب، والأصبهاني، فر - عن أنس".
٤٣٢٤٣۔۔ تین آدمی عرش کے زیرسایہ ہوں گے جس دن اس کے سائے کے علاوہ کوئی سایہ نہیں ہوگا، صلہ رحمی کرنے (رشتہ داری جوڑنے) والا اللہ تعالیٰ اس کے رزق میں اضافہ اور اس کی عمر کو لمبا فرمائیں گے وہ عورت جس کا خاوند کچھ یتیم چھوڑمرا، تو وہ دل میں کہنے لگی میں شادی نہیں کروں گی (بلکہ) ان یتیموں کی دیکھ بھال کروں گی، یا تو یہ مرجائیں یا اللہ تعالیٰ انھیں (میری پرورش سے) مستغنی بےضرورت کردے اور وہ بندہ جس نے کھانابنایا، جس میں مہمان کی مہمان نوازی اور اس پر بہتر خرچ کیا یتیم اور مسکین کو اس کھانے میں بلایا اور اللہ تعالیٰ کی رضا کے لیے انھیں کھلایا۔ ابوالشیخ فی الثوب ، الاصبھانی ، فردوس عن انس۔
کلام :۔۔ ضعیف الجامع ٢٥٨٠۔

43257

43244- ثلاثة في ضمان الله عز وجل: رجل خرج إلى مسجد من مساجد الله، ورجل خرج غازيا في سبيل الله، ورجل خرج حاجا. "حل - عن أبي هريرة".
٤٣٢٤٤۔۔ تین آدمی اللہ تعالیٰ کی ضمانت میں ہیں۔ وہ شخص جو کسی مسجد کی طرف نکلا، وہ شخص جو اللہ کی راہ میں جہاد کرتے نکلا اور وہ شخص جو حج کرنے نکلا ۔ حلیۃ الاولیاء عن ابوہریرہ ۔

43258

43245- ثلاثة كلهم ضامن على الله: رجل خرج غازيا في سبيل الله فهو ضامن على الله حتى يتوفاه فيدخله الجنة أو يرده بما نال من أجر أو غنيمة، ورجل راح إلى المسجد فهو ضامن على الله حتى يتوفاه فيدخله الجنة أو يرد بما نال من أجر ورجل دخل بيته بسلام فهو ضامن على الله. "د، حب، ك - عن أبي أمامة".
٤٣٢٤٥۔۔ تین آدمی ایسے ہیں کہ ان سب کی ذمہ داری اللہ تعالیٰ پر ہے وہ شخص جو اللہ تعالیٰ کی راہ میں جہاد کرنے نکلا تو وہ اللہ تعالیٰ کی ضمانت میں ہے یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ اسے موت دیدے اور پھرا سے جنت میں داخل کردے یا اسے اجروغنیمت دے کر واپس کردے اور وہ شخص جو مسجد کی طرف گیا تو وہ اللہ کی ضمانت میں ہے یہاں تک کہ اسے موت دے اور پھر جنت میں داخل کرے یا اجر وثواب دے کر واپس کرے اور وہ شخص جو اپنے گھر میں سلام کرکے داخل ہوا تو وہ بھی اللہ کی ضمانت میں ہے۔ ابوداؤد، ابن حبان، حاکم عن ابی امامہ۔

43259

43246- ثلاثة ليس عليهم حساب فيما طعموا إذا كان حلالا: الصائم، والمتسحر، والمرابط في سبيل الله."طب - عن ابن عباس".
43246 ۔۔ تین شخص ایسے ہیں کہ انھوں نے جو کھایا جب حلال ہو تو ان سے حساب نہیں لیا جائے گا، روزہ دار ، سحری کھانے والا، اور اللہ تعالیٰ کی راہ میں سرحد کی حفاظت کرنے والا۔ طبرانی فی الکبیر۔ عن ابن عباس۔ کلام۔۔ ضعیف الجامع 2582، الضعیفہ، 631

43260

43247- ثلاثة من كن فيه يستكمل إيمانه: رجل لا يخاف في الله لومة لائم، ولا يرائي بشيء من عمله، وإذا عرض عليه أمران أحدهما للدنيا والآخر للآخرة اختار أمر الآخرة على الدنيا."ابن عساكر - عن أبي هريرة".
٤٣٢٤ 7 ۔۔ تین خصلتیں جس میں ہوئیں اس کا ایمان مکمل ہوجائے گا، وہ شخص جو اللہ کے بارے میں کسی ملامت کرنے والے کی ملامت سے نہیں ڈرتا اور نہ اپنے کسی عمل میں ریا کرتا ہے اور جب اس کے سامنے دوکام آتے ہیں ایک دنیا کا اور ایک آخرت کا تو وہ دنیا کے مقابلہ میں آخرت کے کام کو فوقیت دیتا ہے۔ ابن عساکر، عن ابوہریرہ ۔

43261

43248- ثلاثة من السعادة، وثلاثة من الشقاوة، فمن السعادة: المرأة الصالحة تراها فتعجبك وتغيب عنها فتأمنها على نفسها ومالك، والدابة تكون وطيئة فتلحقك بأصحابك، والدار تكون واسعة كثيرة المرافق؛ ومن الشقاوة. المرأة تراها فتسوءك وتحمل لسانها عليك، وإن غبت عنها لم تأمنها على نفسها ومالك، والدابة تكون قطوفا فإن ضربتها أتعبتك وإن تركتها لم تلحقك بأصحابك، والدار تكون ضيقة قليلة المراف ق."ك - عن سعد".
٤٣٢٤٨۔۔ تین چیزیں سعادت اور تین چیزیں شقاوت و بدبختی کی علامات ہیں، سعادت تو وہ نیک بیوی جسے دیکھ کر تمہیں خوشی ہو اور تمہاری عدم موجودگی میں اپنی اور تمہارے مال کی حفاظت کرے اور سواری جو سدھائی ہوئی ہو اور تمہین تمہارے ساتھیوں تک پہنچادے اور کشادہ گھر جس میں ضروریات کی بہت سی چیزیں ہوں اور بدبختی کی چیزیں سو ایسی عورت جسے دیکھوتو تمہیں بری لگی ، اور تجھ پر زبان درازی کرے اور تمہاری عدم موجودگی میں نہ اپنی عصمت کی حفاظت کرے اور نہ تمہارے مال کی۔ اور سواری اڑیل ہو اگر تم اسے ماروتو تمہیں (مار کھاکھاکر) تھکادے اور اگر چھوڑے رکھو تو تمہیں تمہارے ساتھیوں سے نہ ملائے، اور گھرتنگ ہو اور اس میں ضرورت کی چیزیں تھوڑی ہوں۔ حاکم عن سعد۔
کلام :۔۔ کشف الخفائ، ١٠٤٧۔

43262

43249- ثلاثة من مكارم الأخلاق عند الله: أن تعفو عن من ظلمك، وتعطي من حرمك، وتصل من قطعك."خط - عن أنس".
٤٣٢٤٩۔۔ تین چیزیں اللہ کے ہاں اچھے اخلاق ہیں جو تم پر ظلم کرے اسے معاف کرو اور جو تمہیں محروم رکھے اسے عطا کرو اور جو رشتہ توڑے تم اس سے ناتاجوڑو۔ خطیب عن انس۔
کلام :۔۔ ضعیف الجامع ٢٥٨٦۔

43263

43250- ثلاثة هم حداث الله يوم القيامة: رجل لم يمش بين اثنين بمراء قط، ورجل لم يحدث نفسه بزنا قط، ورجل لم يخلط كسبه بربا قط."حل - عن أنس".
٤٣٢٥٠۔۔ تین آدمی قیامت کے روز اللہ تعالیٰ کے نوجوان ہوں گے وہ شخص جو آدمیوں کے درمیان جھگڑاپیدا نہ کرے وہ شخص جس کے دل میں زناکاخیال نہ آیا وہ شخص جس کی کمائی کے ساتھ سود نہ ملے۔ کلام :۔۔ ضعیف الجامع حلیہ عن انس ٢٥٨٩۔

43264

43251- ثلاثة لا ترى أعينهم النار يوم القيامة: عين بكت من خشية الله، وعين حرست في سبيل الله، وعين غضت عن محارم الله. "طب - عن معاوية بن حيدة".
٤٣٢٥١۔۔ تین آدمیوں کی آنکھیں قیامت کے روز (جہنم کی) آگ نہیں دیکھیں گی وہ ـآنکھ جو اللہ تعالیٰ کے خوف سے روئی ہو وہ آنکھ جس نے اللہ کی راہ میں پہرہ دیا، وہ آنکھ جو اللہ کی حرام کردہ چیزوں (کے دیکھنے ) سے جھگ گئی۔ طبرانی فی الکبیر عن معاویہ بن حیدۃ۔
کلام :۔۔ ضعیف الجامع ٢٥٩١۔

43265

43252- ثلاثة يؤتون أجرهم مرتين: رجل من أهل الكتاب آمن بنبيه وأدرك النبي صلى الله عليه وسلم فآمن به واتبعه وصدقه فله أجران، وعبد مملوك أدى حق الله وحق سيده فله أجران، ورجل كانت له أمة فغذاها فأحسن غذاءها ثم أدبها فأحسن تأديبها وعلمها فأحسن تعليمها ثم أعتقها وتزوجها فله أجران. "حم، ق ، ن، هـ - عن أبي موسى".
٤٣٢٥٢۔۔ تین آدمیوں کو دوہرا اجردیا جائے گا، وہ (بنی اسرائیلی) کتابی جو اپنے نبی پر ایمان لایا اور نبی کا زمانہ پایاتوان پر ایمان لے آیا، ان کی پیروی اور تصدیق کی تو اس کے لیے دوہرا اجر ہے وہ شخص جس کے پاس کوئی باندی ہو وہ اسے اچھی غذا دے پھر اس کی اچھی تربیت کرے اچھی تعلیم دے کرا سے آزاد کردے اور پھر اس سے شادی کرلے تو اس کے لیے دوہرا اجر ہے۔ مسنداحمد، بخاری، نسائی، ابن ماجہ ، عن ابی موسیٰ۔

43266

43253- ثلاثة يتحدثون في ظل العرش آمنين والناس في الحساب: رجل لم تأخذه في الله لومة لائم، ورجل لم يمد يديه إلى ما لا يحل له، ورجل لم ينظر إلى ما حرم الله عليه. "الأصبهاني في ترغيبه - عن ابن عمر".
٤٣٢٥٣۔۔ تین آدمی عرش کے سائے تلے باتیں کررہے ہوں گے، جب کہ لوگ حساب دینے میں مشغول ہوں گے وہ شخص جسے اللہ تعالیٰ کے بارے میں کسی ملامت گر کی ملامت نے نہ روکا ہو وہ شخص جس نے حرام مال کی طرف ہاتھ نہ بڑھایا ہو وہ شخص جس نے اللہ تعالیٰ کی حرام کردہ چیزوں کی طرف آنکھ اٹھاکرنہ دیکھا ہو۔ الاصبھانی فی ترغیبہ عن ابن عمر۔
کلام :۔۔ ضعیف الجامع ٢٦٠٧۔

43267

43254- ثلاثة يحبهم الله، وثلاثة يبغضهم الله، فأما الذين يحبهم الله فرجل أتى قوما فسألهم بالله ولم يسألهم بقرابة بينه وبينهم فمنعوه فتخلف رجل بأعقابهم فأعطاه سرا لا يعلم بعطيته إلا الله والذي أعطاه، وقوم ساروا ليلتهم حتى إذا كان النوم أحب إليهم مما يعدل به فوضعوا رؤسهم فقام أحدهم يتملقني ويتلو آياتي، ورجل كان في سرية فلقي العدو فهزموا فأقبل بصدره حتى يقتل أو يفتح له؛ والثلاثة الذين يبغضهم الله: الشيخ الزاني، والفقير المختال، والغني الظلوم. "ت ، ن، حب، ك - عن أبي ذر".
٤٣٢٥٤۔۔ تین آدمیوں سے اللہ تعالیٰ محبت کرتے ہیں اور تین سے نفرت کرتے ہیں وہ لوگ جن سے اللہ محبت کرتا ہے تو وہ شخص ہے جو کسی قوم کے پاس آیا اور ان سے محض اللہ تعالیٰ کی ذات کے ذریعہ سوال کیا باہمی رشتہ داری کی وجہ سے سوال نہیں کیا، انھوں نے اسے کوئی چیز نہیں دی ان لوگوں کے آخر میں ایک شخص پیچھے پلٹا اور اس مانگنے والے کو ایسے خفیہ طریقے سے دیا کہ صرف اللہ تعالیٰ اور دینے والے کو علم ہے وہ قوم جو رات میں چلتے رہے اور پھر نیند کے مقابلہ میں انھیں کوئی چیز بھلی نہ لگی یوں وہ اپنے سر رکھ کر سوگئے ان میں سے ایک شخص اٹھا اور میری آیات پڑھ کر میرے سامنے عاجزی کرنے لگا اور وہ شخص جو کسی جنگی مہم میں تھا اس کا دشمن سے مقابلہ ہوا انھوں نے شکست دی یہ سینہ تان کر آگے بڑھتا گیا کہ فتح ہوتی ہے یا اسے قتل کردیاجاتا ہے اور تین جنہیں اللہ ناپسند کرتا ہے بوڑھازانی ، متکبر فقیر ، اور ظالم مدار۔ ترمذی ، نسائی، ابن حبان، حاکم عن ابی ذر۔
کلام :۔۔ ضعیف النسائی ١٦٠۔

43268

43255- ثلاثة يحبهم الله، وثلاثة يشنؤهم الله، الرجل يلقى العدو في فئة فينصب لهم نحره حتى يقتل أو يفتح لأصحابه، والقوم يسافرون فيطول سراهم حتى يحبوا أن يمسوا الأرض فينزلون فيتخي أحدهم فيصلي حتى يوقظهم لرحيلهم، والرجل يكون له الجار يؤذيه جواره فيصبر؟ على أذاه حتى يفرق بينهما موت أو ظعن. والذين يشنؤهم الله التاجر الحلاف، والفقير المختال، والبخيل المنان. "حم - عن أبي ذر".
٤٣٢٥٥۔۔ تین آدمیوں سے اللہ محبت کرتا ہے اور تین سے نفرت کرتا ہے وہ شخص جس کا دشمن سے مقابلہ ہوتا ہے اور وہ سینہ سپر ہوجاتا ہے بالآخر اسے قتل کیا جائے یا اس کے ساتھیوں کو فتحہ و اور کچھ لوگ سفر کررہے ہوں اور ان کا سفر لمبا ہوجائے پھر ان کا سونے کا ارادہ ہوتا ہے وہ کسی جگہ پڑاؤ کرتے ہیں ان میں سے ایک شخص ان سے علیحدہ ہوتا ہے اور نماز پڑھنے لگ جاتا ہے پھر ان لوگوں کو کوچ کے لیے جگایاجاتا ہے اور وہ شخص جس کا پڑوسی پڑوس کی وجہ سے اسے اذیت پہنچاتا ہو اور وہ اس کی تکلیف پر صبر کرتا ہے بالآخر موت یا سفر کی وجہ سے ان دونوں میں جدائی ہوجاتی ہے۔ اور وہ لوگ جنہیں اللہ تعالیٰ مبغوض و ناپسند کرتا ہے۔ (جھوٹی قسمیں ) کھانے والاتاجر، متکبر فقیر، اور احسان جتلانے والا بخیل۔ مسنداحمد، عن ابی ذر۔

43269

43256- ثلاثة يحبهم الله عز وجل: رجل قام من الليل يتلو كتاب الله، ورجل تصدق صدقة بيمينه يخفيها عن شماله، ورجل كان في سرية فانهزم أصحابه فاستقبل العدو." ت - عن ابن مسعود.
٤٣٢٥٦۔۔ تین شخص اللہ تعالیٰ کے محبوب ہیں ، وہ شخص جو رات کو اٹھ کر اللہ تعالیٰ کی کتاب پڑھے وہ شخص جو اپنے دائیں ہاتھ سے صدقہ کرے اور اس کے بائیں ہاتھ کو پتہ نہ چلے اور وہ شخص جو کسی معرکہ میں تھا اس کے ساتھیوں کو شکست ہوئی اور وہ دشمن کے سامنے ڈٹ گیا۔ ترمذی عن ابن مسعود۔
کلام :۔۔ ضعیف الترمذی ٤٧١، ضعیف الجامع ٤٦٠٩۔

43270

43257- ثلاثة يحبها الله عز وجل: تعجيل الفطر، وتأخير السحور، وضرب اليدين إحداهما بالأخرى في الصلاة."طب - عن يعلى بن مرة".
٤٣٢٥٧۔۔ تین چیزوں کو اللہ پسند کرتا ہے جلدی افطار کرنا، تاخیر سے سحری کرنا اور نماز میں ایک ہاتھ کو دوسرے ہاتھ پر (مارنا) باندھنا۔ طبرانی فی الکبیر عن یعلی بن مرہ۔
کلام :۔۔ ضعیف الجامع ٢٦٠٨۔

43271

43258- ثلاثة يضحك الله إليهم يوم القيامة: الرجل إذا قام من الليل يصلي، والقوم إذا صفوا للصلاة، والقوم إذا صفوا للقتال."حم، ع - عن أبي سعيد".
٤٣٢٥٨۔۔ تین آدمیوں سے اللہ تعالیٰ قیامت کے روز خوش ہوگا وہ شخص جو رات کو نماز پڑھنے کے لیے اٹھ کھڑا ہو اور وہ قوم جو نماز کے لیے صف بستہ ہو اور وہ قوم جو جنگ کے لیے صف بنائے کھڑی ہو۔ مسنداحمد، ابویعلی عن ابی سعید۔
کلام :۔۔ ضعیف الجامع ٢٦١١۔

43272

43259- ثلاثة يظلهم الله في ظله يوم لا ظل إلا ظله: التاجر الأمين، والإمام المقتصد، وراعي الشمس بالنهار."ك في تاريخه، فر - عن أبي هريرة".
٤٣٢٥٩۔۔ تین آدمیوں کو اللہ تعالیٰ اپنے سایہ میں رکھے گا جس دن اس کے سائے کے علاوہ کوئی سایہ نہ ہوگا امانت دار تاجر، منصف امام اور دن کے وقت سورج کی نگہبانی کرنے والا (نمازوں کے اوقات کا خیال رکھا جاسکے ) حاکم فی تاریخہ ، فردوس عن ابوہریرہ ۔
کلام : ضعیف الجامع ٢٦١٢۔

43273

43260- عرض علي أول ثلاثة يدخلون الجنة: شهيد عفيف متعفف، وعبد أحسن عبادة الله ونصح لمواليه."ت " - عن أبي هريرة".
43260: ۔۔ سب سے پہلے جنت میں جانے والے تین آدمی سے مجھے مجھے دکھائے گئے۔ پاک دامن شہید، وہ غلام جس نے اچھے طریقہ سے اللہ تعالیٰ کی عبادت کی اور اپنے مالکوں سے خیر خواہی کی۔ ترمذی عن ابوہریرہ ۔
کلام : َ ۔۔ ضعیف الترمذی 278، ضعیف الجامع 3702:

43274

43261- من فارق الروح جسده وهو برئ من ثلاث دخل الجنة: الكبر والدين والغلول."حم، ت ، ن، حب، ك - عن ثوبان".
43261: ۔۔ جس آدمی کے بدن سے روح اس حال میں جدا ہو کہ وہ تین باتوں سے بری ہو وہ جنت میں جائے گا، تکبر ، قرض اور خیانت۔ جو مال غنیمت میں تقسیم سے پہلے ہو۔ مسند احمد، ترمذی، نسائی، ابن حبان، حاکم عن ثوبان۔
کلام : ۔۔ ضعیف الترمذی۔ 270:

43275

43262- عرض علي أول ثلاثة يدخلون الجنة وأول ثلاثة يدخلون النار، فأما ثلاثة يدخلون الجنة فالشهيد، ومملوك أحسن عبادة ربه ونصح لسيده، وعفيف متعفف؛ وأما أول ثلاثة يدخلون النار فأمير مسلط، وذو ثروة من مال لا يؤدي حق الله في ماله، وفقير فخور. "حم، ك، هق - عن أبي هريرة".
43262: ۔۔ جنت اور جہنم میں تین جانے والوں میں سے پہلے شخص کو میرے سامنے پیش کیا گیا، سو جنت میں داخل ہونے والے تین تو شہید ہے اور وہ غلام جس نے اپنے رب کی اچھے طریقہ سے عبادت کی اور اپنے مالک سے خیر خواہی کی، اور انتہائی پاک دامن، اور جہنم میں تین داخل ہونے والوں میں سے پہلا شخص، زبردستی قبضہ کرنے والا حکام، (گورنر) اور وہ مال دار جو اپنے مال سے اللہ تعالیٰ کا حق ادا نہیں کرتا اور فخر وتکبر کرنے والا فقیر۔ مسند احمد حاکم بیہقی فی السنن عن ابوہریرہ ۔
کلام : ضعیف الجامع 3703:

43276

43263- ثلاث منجيات: خشية الله تعالى في السر والعلانية، والعدل في الرضاء والغضب، والقصد في الفقر والغنى؛ وثلاث مهلكات: هوى متبع وشح مطاع، وإعجاب المرء بنفسه."أبو الشيخ في التوبيخ؟، طس - عن أنس".
43263: ۔۔۔ تین چیزیں نجات کا باعث ہیں : مجلس و تنہائی میں اللہ تعالیٰ کا خوف، غصہ و رضا مندی میں انصاف سے کام لینا، اور ناداری و مالداری میں میانہ روی اور تین چیزیں ہلاکت کا سبب ہیں، وہ خواہش جس کی پیروی کی جائے، ایسا بخل جس کی فرمان برداری کی جائے، خود پسندی۔ (اپنے آپ وک اچھا اور دوسروں کو برا سممجھنا، ) عجب ۔ ابو الشیخ فی التوبیخ ، طبرانی فی الاوسط، عن انس۔

43277

43264- ثلاث وثلاث وثلاث! فثلاث لا يمين فيهن، وثلاث الملعون فيهن، وثلاث أشك فيهن؛ فأما الثلاث التي لا يمين فيهن: فلا يمين للولد مع والده، ولا للمرأة مع زوجها، ولا للمملوك مع سيده؛ أما الملعون فيهن فملعون من لعن والديه، وملعون من ذبح لغير الله، وملعون من غير تخوم الأرض؛ وأما التي أشك فيهن: فعزيز لا أدري أكان نبيا أم لا! ولا أدري ألعن تبع أم لا! ولا أدري الحدود كفارة لأهلها أم لا!. "الإسماعيلي في معجمه، وابن عساكر - عن ابن عباس".
43264: ۔۔۔ تین چیزیں، تین چیزیں، تین چیزیں، سو تین چیزوں میں قسم نہیں، تین میں لعنت ہے اور تین چیزوں کے بارے میں مجھے شک ہے، وہ تین چیزیں جن میں قسم نہیں تو بیٹے کی اپنے باپ کے ساتھ ، عورت کی اپنے خاوند کے ساتھ، غلام کی اپنے آقا کے ساتھ قسم نہیں یعنی قسم کھا کر گواہی دینا رہے وہ جن پر لعنت کی گئی ہے تو وہ شخص ہے جو اپنے والدین پر لعنت کرے اور وہ شخص ملعون ہے جو غیر اللہ کے لیے ذبح کرے اور وہ شخص ملعون ہے جو زمین کے نشانات مٹائے۔ جن سے زمین کی حدود دوسروں سے ممتاز ہوتی ہیں) اور وہ چیزیں جن میں مجھے شک ہے تو عزیز کے بارے میں مجھے علم نہیں وہ نبی تھے یا نہیں اور نہ مجھے یہ معلوم ہے کہ تبع نے لغت کی یا نہیں اور نہ مجھے وہ علم ہے کہ حدود جن پر لگائی جاتی ہیں ان کے لیے گناہوں کا کفارہ ہیں یا نہیں۔ الاسماعیلی فی معجمہ ابن عساکر، عن ابن عباس۔

43278

43265 - أحب الأعمال إلى الله إيمان بالله، ثم صلة الرحم، ثم الأمر بالمعروف والنهي عن المنكر؛ وأبغض الأعمال إلى الله الإشراك بالله، ثم قطيعة الرحم." ع - عن رجل من خثعم".
43265 ۔۔ اللہ کو سب سے زیادہ یہ اعمال پسند ہیں اللہ پر ایمان لانا، صلہ رحمی کرنا، نیکی کا حکم دینا، برائی سے منع کرنا، اور یہ اعمال اللہ سب سے زیادہ ناپسند کرتا ہے۔ اللہ کے ساتھ شرک کرنا ، قطع رحمی کرنا۔ ابویعلی عن رجل عن خثعم۔

43279

43266- أدما افترض الله عليك تكن من أعبد الناس، واجتنب ما حرم الله عليك تكن من أروع الناس، وارض بما قسم الله لك تكن من أغنى الناس."عد - عن ابن مسعود".
43266 ۔۔ جو چیزیں اللہ نے تم پر واجب کی ہیں انھیں ادا کرو سب سے زیادہ عبادت گزار بن جاؤ گے اور جن چیزوں کو اللہ تعالیٰ نے حرام قرار دیا ہے۔ ان سے بچو سب سے زیادہ پرہیزگار بن جاؤ گے اور جو اللہ نے تمہارے لیے تقسیم کردیا اس پر راضی رہو سب سے زیادہ مالدار بےنیاز بن جاؤ گے۔ ابن عدی عن ابن مسعود۔

43280

43267- أسد الأعمال ثلاثة: ذكر الله على كل حال، والإنصاف من نفسك، ومؤاساة الأخ في المال."ابن المبارك وهناد والحكيم - عن أبي جعفر؛ حل - عن علي موقوفا".
43267 تین عمل سب سے درست ہیں ہر حال میں اللہ تعالیٰ کا ذکر، نفس سے انصاف کرنا، مال سے بھائی کی مدد کرنا (ابن المبارک و ھناد والحکیم عن ابی جعفر، حلیۃ الاولیاء عن علی موقوفا) کلام ۔۔۔ ضعیف الجامع 838، الضعیفۃ 1665 ۔

43281

43268- أتدرون من السابقون إلى ظل الله عز وجل! الذين إذا أعطوا الحق قبلوه، وإذا سئلوه بذلوه، وحكموا للناس كحكمهم لأنفسهم."حم، حل عن عائشة".
43268 ۔۔۔ تمہیں معلوم ہے کہ اللہ تعالیٰ کے سائے کی طرف سبقت کرنے والے کون ہیں ؟ وہ لوگ ہیں جب انھیں حق پیش کیا جائے تو اسے قبول کرلیتے ہیں اور جب ان سے حق کا سوال کیا جاتا ہے اسے خرچ کرتے ہیں ؟ اور لوگوں کے لیے ایسے ہی فیصلہ کرتے ہیں جیسے اپنے لیے۔ (مسند احمد، حلیۃ الاولیاء عن عائشۃ)
کلام ۔۔۔ ضعیف الجامع 101 ۔

43282

43269- أفضل الأعمال أن تدخل على أخيك المؤمن مسرورا، أو تقضى عنه دينا، أو تطعمه خبزا."ابن أبي الدنيا في قضاء الحوائج، هب - عن أبي هريرة؛ عد - عن ابن عمر".
43269 ۔۔۔ سب سے افضل یہ عمل ہے کہ تم اپنے بھائی کو خوش کرو، یا اس کا قرض ادا کرو یا اسے روٹی کھلاؤ۔ (ابن ابی الدنیا فی قضاء الحوائف، بیہقی فی شعب الایمان عن ابوہریرہ ، ابن عدی فی الکامل عن ابن عمر)
کلام ۔۔ کشف الخفاء 451 ۔

43283

43270- أفضل الفضائل أن تصل من قطعك، وتعطي من حرمك، وتصفح عمن ظلمك."حم، طب - عن معاذ بن أنس".
43270 ۔۔۔ یہ سب سے فضیلت کی بات ہے کہ وہ جو تم سے قطع رحمی کرے تم اس سے صلہ رحمی کرو، اور جو تمہیں محروم رکھے اسے عطا کرو، اور جو تم پر ظلم کرے اسے (دل سے ) معاف کردو۔ (مسند احمد، طبرانی عن معاذ بن انس۔
کلام ۔۔۔ ضعیف الجامع 1033 ۔

43284

43271- أفضل العمل الصلاة على ميقاتها، ثم بر الوالدين، ثم أن يسلم الناس من لسانك."هب - عن ابن مسعود".
43271 ۔۔۔ وقت پر نماز پڑھنا سب سے افضل عمل ہے پھر والدین سے اچھا سلوک کرنا، پھر یہ کہ لوگ تمہاری زبان (کے شر) سے محفوظ رہیں۔ (بیہقی فی شعب الایمان عن ابن مسعود)
کلام ۔۔۔ ضعیف الجامع 1029 ۔

43285

43272- أفضل الأعمال الصلاة لوقتها، وبر الوالدين، والجهاد في سبيل الله. "خط - عن أنس".
43272 ۔۔۔ وقت پر نماز پڑھنا، والدین سے نیکی اور اللہ تعالیٰ کی راہ میں جہاد کرنا سب سے افضل عمل ہے۔ (خطیب عن انس)

43286

43273- إن الله تعالى ليضحك إلى ثلاثة: الصف في الصلاة، والرجل يصلي في جوف الليل، والرجل يقاتل خلف الكتيبة."هـ - عن أبي سعيد".
43273 ۔۔۔ اللہ تعالیٰ تین آدمیوں سے خوش ہوتا ہے۔ نماز کی صف، وہ شخص جو رات کی گھڑی میں نماز پڑھے اور وہ شخص جو لشکر کے پیچھے (ان کے دفاع میں) جنگ کرے۔ (ابن ماجہ عن ابی سعید۔
کلام ۔۔۔ ضعیف ابن ماجہ 35، ضعیف الجامع 1656 ۔

43287

43274- إن من إجلال الله إكرام ذي الشيبة المسلم، وحامل القرآن غير الغالي فيه والجافي عنه، وإكرام ذي السلطان المقسط." د " - عن أبي موسى".
43274 ۔۔۔ بوڑھے مسلمان کا ادب کرنا اللہ تعالیٰ کی بزرگی کا تقاضا ہے اور وہ صاحب قرآن جو نہ اس میں غلو و زیادتی کرے اور نہ اس سے دور ہو اور عادل بادشاہ کا ادب و احترام ۔ ابو داؤد عن ابی موسیٰ۔
کلام ۔۔۔ التعقبات 45، التنزیہ ج 1 ص 207 ۔

43288

43275- إن الله تعالى يرضى لكم ثلاثا ويكره لكم ثلاثا، فيرضى لكم أن تعبدوه ولا تشركوا به شيئا، وأن تعتصموا بحبل الله ولا تفرقوا، وأن تناصحوا من ولاه الله أمركم، ويكره لكم قيل وقال، وكثرة السؤال، وإضاعة المال."حم، م - عن أبي هريرة".
43275 ۔۔۔ اللہ تعالیٰ تمہاری تین چیزوں کو پسند کرتا اور تین چیز کو کو ناپسند کرتا ہے تمہاری یہ بات پسند کرتا ہے کہ اس کی عبادت کرو اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ کرو اور تم اللہ تعالیٰ کی رسی مضبوطی سے تھامے رہو اور آپس میں (دینی) پھوٹ نہ ڈالو اور اللہ تعالیٰ نے جن لوگوں کو تمہارا حاکم بنایا ہے ان سے خیر خواہی کرو اور تمہاری فضول گفتگو کو ناپسند کرتا ہے، بکثرت سوال کرنا، اور مال کو ضائع کرنا۔ (مسند احمد، مسلم عن ابوہریرہ )

43289

43276- إن الله تعالى يعجب من سائل يسأل غير الجنة، ومن معط يعطي لغير الله، ومن متعوذ يتعوذ من غير النار." خط - عن ابن عمرو".
43276 ۔۔۔ اللہ تعالیٰ اس مانگنے والے سے خوش ہوتے ہیں جو جنت کے علاوہ کوئی چیز مانگے، اور اس دینے والے سے جو اللہ کے علاوہ کے لیے دے اور اس پناہ مانگنے والے سے جو جہنم کے سوا کسی چیز سے پناہ مانگے۔ (خطیب عن ابن عمرو)
کلام ۔۔۔ ضعیف الجامع 1742 ۔

43290

43277- إن الله تعالى يقول يوم القيامة: يا ابن آدم! مرضت فلم تعدني؟ قال: يا رب! كيف أعودك وأنت رب العالمين! قال: أما علمت أن عبدي فلانا مرض فلم تعده! أما علمت أنك لو عدته لوجدتني عنده، يا ابن آدم! استطعمتك فلم تطعمني؟ قال: يا رب! كيف أطعمك وأنت رب العالمين! قال: أما علمت أنه استطعمك عبدي فلان فلم تطعمه! أما علمت لو أنك أطعمته لوجدت ذلك عندي، يا ابن آدم! استسقيتك فلم تسقني؟ قال: يا رب! كيف أسقيك وأنت رب العالمين! قال: استسقاك عبدي فلان فلم تسقه، أما إنك لو سقيته وجدت ذلك عندي."م - عن أبي هريرة".
43277 ۔۔۔ اللہ تعالیٰ قیامت کے روز فرمائے گا اے انسان ! میں بیمار ہوا (لیکن) تو نے میری عیادت نہیں کی، وہ عرض کرے گا اے میرے رب ! میں آپ کی کیسے عیادت کرتا آپ تو رب العالمین ہیں۔ اللہ تعالیٰ فرمائیں گے، کیا تمہیں پتہ نہیں تھا کہ میرا فلاں بندہ بیمار ہوا اور تم نے اس کی عیادت نہیں کی، کیا تمہیں پتہ نہیں کہ جب تم اس کی عیادت کرتے تو مجھے (یعنی میری رحمت کو) اس کے پاس پاتے، اے انسان ! میں نے تجھ سے کھانا مانگا اور تم نے مجھے کھانا نہیں کھلایا ؟ وہ عرض کرے گا اے میرے رب ! میں آپ کو کیسے کھانا کھلاتا آپ تو رب العالمین ہیں ! اللہ تعالیٰ فرمائیں گے کیا تجھے پتہ نہیں تجھ سے میرے بندے نے کھانا مانگا (لیکن) تم نے اسے کھانا نہیں کھلایا، کیا تمہیں پتہ نہیں، کہ اگر تم اسے کھانا کھلاتے تو مجھے اس کے پاس پاتے، اے انسان ! میں نے تم سے پانی مانگا اور تم نے مجھے پانی نہیں پلایا ؟ وہ عرض کرے گا اے میرے رب ! میں آپ کو کیسے پلاتا جب کہ آپ تو رب العالمین ہیں، اللہ تعالیٰ فرمائے گا میرے فلاں بندے نے تجھ سے پانی مانگا، (لیکن) تم نے اسے پانی نہیں پلایا، اگر تم اسے پانی پلا دیتے تو میرے پاس اس کا ثواب پاتے۔ (مسلم عن ابوہریرہ )

43291

43278- إن أحببتم أن يحبكم الله ورسوله فأدوا إذا ائتمنتم، واصدقوا إذا حدثتم، وأحسنوا جوار من جاوركم." طب - عن عبد الرحمن بن أبي قراد".
43278 ۔۔۔ اگر تم یہ چاہو کہ تمہیں اللہ تعالیٰ اور اس کا رسول محبوب رکھیں، تو جب تمہیں امین بنایا جائے تو (امانت) ادا کرو اور جب بولو تو سچی بات کرو اور جو تمہارے پڑوس میں رہے اس سے اچھا سلوک کرو۔ (طبرانی فی الکبیر، عن عبدالرحمن بن ابی قراد)

43292

43279- استحيوا من الله حق الحياء، احفظوا الرأس وما حوى، والبطن وما وعى، واذكروا الموت والبلى، فمن فعل ذلك كان ثوابه جنة المأوى. "طب - عن الحكيم بن عمير".
43279 ۔۔۔ اللہ تعالیٰ سے جیسا حیا کرنے کا حقے ویسے حیا کرو، سر اور اس کے اعضاء کی، پیٹ اور اس کے مشتملات کی حفاظت کرو، موت اور گلنے کو یاد کرو، جس نے ایسا کیا تو اس کا ثواب جنت الماوی ہے۔ (طبرانی فی الکبیر عن الحکیم بن عمیر)
کلام ۔۔۔ ضعیف الجامع (805)

43293

43280- أفلح من كان سكوته تفكرا، ونظره اعتبارا، أفلح من وجد في صحيفته استغفارا كثيرا."فر - عن أبي الدرداء".
43280 ۔۔۔ وہ شخص کامیاب ہے جس کی خاموشی فکر والی ہو، اور اس کی نظر عبرت والی ہو، وہ شخص کامیاب ہے جس کے اعمال نامہ میں بکثرت استغفار ہو۔ (فردوس عن ابی الدرداء)
کلام ۔۔۔ ضعیف الجامع 1057 ۔

43294

43281- عليك بطيب الكلام، وبذل السلام، وإطعام الطعام." هب - عن هانيء بن يزيد".
43281 ۔۔۔ میٹھی بات، سلام کرنے اور کھانا کھلانے کی پابندی کرو۔ (بیہقی فی شعب الایمان من ھانی بن یزید)
کلام ضعیف الجامع 3751 ۔

43295

43282- أين الراضون بالمقدور؟ أين الساعون للمشكور؟ عجبت لمن يؤمن بدار الخلود كيف يسعى لدار الغرور. "هناد - عن عمرو بن؟ مرسلا".
43282 ۔۔۔ تقدیر پر راضی ہونے والے اور قدر دانی کے لیے کوشش کرنے والے کہاں ہیں ! مجھے اس شخص پر تعجب ہے جو ہمیشگی کے گھر پر یقین رکھتا ہے پھر بھی دھوکے کے گھر کے لیے کوشش کرتا ہے۔ (ھناد عن عمرو بن مرسلا)
کلام ۔۔۔ ضعیف الجامع 2187 ۔

43296

43283- عليك بتقوى الله تعالى ما استطعت! واذكر الله عند كل حجر وشجر، وإذا عملت سيئة فأحدث عندها توبة السر بالسر والعلانية بالعلانية."حم في الزهد، طس - عن معاذ".
43283 ۔۔۔ جہاں تک ہوسکے اللہ تعالیٰ کے تقویٰ کا اہتمام کر، ہر درخت و پتھر کے پاس اللہ تعالیٰ کا ذکر کرو اور جب کوئی گناہ ہوجائے تو اس کے نزدیک ہی توبہ کرلیا کرو، خفیہ کے بدلہ خفیہ اور علانیہ کے بدلہ علانیہ (مسند احمد فی الزھد، طبرانی فی الاوسط عن معاذ)
کلام ۔۔۔ ضعیف الجامع 3747 ۔

43297

43284- أوصيك بتقوى الله فإنه رأس كل شيء، وعليك بالجهاد فإنه رهبانية الإسلام، وعليك بذكر الله بتلاوة القرآن فإنه روحك في السماء وذكرك في الأرض."حم - عن أبي سعيد".
43284 ۔۔۔ میں تمہیں اللہ تعالیٰ کے تقویٰ کی وصیت کرتا ہوں کیونکہ وہ ہر چیز کی جڑ ہے اور جہاد کو اختیار کرو کیونکہ وہ اسلام کی رہبانیت ہے اور قرآن کی تلاوت کے ساتھ اللہ تعالیٰ کا ذکر پابندی سے کرو، کیونکہ وہ آسمان میں تمہاری راحت اور زمین میں تمہارے ذکر کا باعث ہے۔ (مسند احمد، عن ابی سعید)

43298

43285- اعبدوا الرحمن، وأطعموا الطعام، وأفشوا السلام؛ تدخلوا الجنة بسلام. "ت - عن أبي هريرة
43285 ۔۔۔ رحمٰن تعالیٰ کی عبادت کرتے رہو، کھانا کھلاتے رہو، سلام پھیلاتے رہو اور سلامتی سے جنت میں داخل ہوجاؤ۔ (ترمذی عن ابوہریرہ )

43299

43286- أيما مسلم كسا مسلما ثوبا على عري كساه الله من خضر الجنة، وأيما مسلم أطعم مسلما على جوع أطعمه الله يوم القيامة من ثمار الجنة، وأيما مسلم سقى مسلما على ظمأ سقاه الله تعالى يوم القيامة من الرحق؟ المختوم."حم، د، ت - عن أبي سعيد".
43286 ۔۔۔ جس نے کسی مسلمان کو ننگے پن میں کپڑا پہنایا اللہ تعالیٰ اسے جنت کا سبز لباس پہنائے گا، اور جو مسلمان کسی مسلمان کو بھوک میں کھانا کھلائے اللہ تعالیٰ قیامت کے روز اسے جنت کے پھل کھلائے گا، اور جس مسلمان نے کسی مسلمان کو پیاس میں سیراب کیا اللہ تعالیٰ اسے قیامت کے روز مہر زدہ شراب پلائے گا۔ (مسند احمد، ابو داود، ترمذی عن ابی سعید)
کلام ۔۔۔ ضعیف ابی داؤد 371، ضعیف الجامع 2249 ۔

43300

43287- طوبى للسابقين إلى ظل الله! الذين إذا أعطوا الحق قبلوه، وإذا سئلوا بذلوه والذين يحكمون للناس بحكمهم لأنفسهم."الحكيم - عن عائشة".
43287 ۔۔۔ اللہ تعالیٰ کے (عرش کے) سائے کی طرف بڑھنے والوں کے لیے خوشخبری ہے جب ان کے سامنے حق آئے تو اسے قبول کرلیتے ہیں، اور جب حق کا سوال کیا جائے تو اسے خرچ کرتے ہیں اور وہ لوگ جو جیسا اپنے لیے فیصلہ کرتے ہیں ویسا ہی لوگوں کے لیے کرتے ہیں۔ (الحکیم عن عائشۃ)
کلام ۔۔۔ ضعیف الجامع 3633 ۔

43301

43288- طوبى لمن ترك الجهل، وآتى الفضل، وعمل بالعدل."حل - عن زيد بن أسلم مرسلا".
43288 ۔۔۔ اس شخص کے لیے خوشخبری ہے جو جہالت چھوڑ دے، فالتو مال دے دے اور انصاف پر عمل کرے (حلیۃ الاولیاء عن زید بن اسلم مرسلا)
کلام ۔۔۔ ضعیف الجامع 3641 ۔

43302

43289- طوبى لمن ملك لسانه، ووسعه بيته، وبكى على خطيئته."طس، حل - عن ثوبان".
43289 ۔۔۔ اس شخص کے لیے خوشخبری ہے جو اپنی زبان پر قابو رکھے، اس کا گھر اس کے لیے کفایت کرے اور اپنی خطا پر آنسو بہائے ۔ (طبرانی فی الاوسط، حلیۃ الاولیاء عن ثوبان)

43303

43290- إذا أقمت الصلاة وآتيت الزكاة وهجرت الفواحش ما ظهر منها وما بطن فأنت مهاجر، وإن مت بالحصرمة. "حم - عن ابن عمرة".
43290 ۔۔۔ جب تم نے نماز قائم کی، زکوۃ ادا کی چھپے اور ظاہر برے کام چھوڑ دیے تو تم (حقیقت میں) مہاجر ہو اگرچہ تم خصرمہ میں فوت ہوجاؤ۔ (مسند احمد عن ابن عمرو)
کلام ۔۔۔ ضعیف الجامع 393 ۔

43304

43291- اعبدوا الرحمن، وأفشوا السلام، وأطعموا الطعام."ابن جرير، طب، ك - عن العرباض".
43291 ۔۔۔ رحمن کی عبادت کرو سلام پھیلاؤ اور کھانا کھلاؤ (ابن جریر، طبرانی فی الکبیر، حاکم عن العرباض)

43305

43292- ألا أدلكم على ما يكفر الله به الخطايا ويزيد به في الحسنات! إسباغ الوضوء على المكروهات، وكثرة الخطا إلى المساجد، وانتظار الصلاة بعد الصلاة."هـ - عن أبي سعيد".
43292 ۔۔۔ کیا میں تمہیں وہ چیز نہ بتاؤں جس سے اللہ تعالیٰ گناہوں کو ختم کردیتا اور نیکیوں میں اضافہ کرتا ہے، مشقت میں مکمل وضو کرنا، مساجد کی طرف کثرت سے قدم اٹھانا اور نماز کے بعد نماز کا انتظار کرنا۔ ابن ماجہ عن ابی سعید۔

43306

43293- من صام رمضان وصلى الصلوات وحج البيت كان حقا على الله أن يغفر له إن هاجر في سبيل الله أو مكث بأرضه التي ولد بها."ت - عن معاذ".
43293 ۔۔۔ جس نے رمضان کے روزے رکھے، نمازیں پڑھیں، بیت اللہ کا حج کیا، تو اللہ تعالیٰ کا یہ حق ہے کہ اس کی مغفرت فرما دے اگرچہ اس نے اللہ تعالیٰ کی راہ میں ہجرت کی ہو یا اپنی مرزبومی زمین میں ٹھہرا رہا۔ (ترمذی عن معاذ)

43307

43294- ما عمل ابن آدم شيئا أفضل من الصلاة وصلاح ذات البين وخلق حسن."تخ، هب - عن أبي هريرة".
43294 ۔۔۔ انسان کا کوئی عمل، نماز، آپس کی صلح اور حسن اخلاق سے بڑھ کر افضل نہیں۔ (بخاری فی التاریخ، بیہقی فی شعب الایمان عن ابوہریرہ )

43308

43295- من أعان مجاهدا في سبيل الله أو غارما في عسرته أو مكاتبا في رقبته أظله الله في ظله يوم لا ظل إلا ظله. "حم، ك - عن سهل بن حنيف".
43295 ۔۔۔ جس نے اللہ تعالیٰ کی راہ میں جہاد کرنے والے مجاہد کی، یا تنگدست قرض خواہ کی یا اپنی آزادی میں کوشش کرنے والے مکاتب کی مدد کی، تو اللہ تعالیٰ اسے اپنے سائے میں جگہ دے گا، جس دن اس کے سائے کے سوا کسی کا سایہ نہ ہوگا۔ (مسند احمد، حاکم عن سھل بن حنیف)
کلام ۔۔۔ ضعیف الجامع 5447 ۔

43309

43296- اتق الله حيثما كنت، وأتبع السيئة الحسنة تمحها وخالق الناس بخلق حسن."حم، ت حسن، والدارمي ك، هب، ض - عن أبي ذر؛ ن، طب - معاذ بن جبل؛ وقال ت: الصحيح حديث أبي ذر؛ كر - عن أنس".
43296 ۔۔۔ جہاں بھی ہو اللہ تعالیٰ سے ڈرو، اور گناہ ہوجانے کے بعد نیکی کرلیا کرو وہ اسے مٹا دے گی، اور لوگوں سے اچھے اخلاق سے پیش آؤ(مسند احمد، ترمذی حسن والدارمی، حاکم، بیہقی فی شعب الایمان، ضیاء عن ابی ذر، نسائی، طبرانی فی الکبیر، معاذ بن جبل، وقال ترمذی الصحیح حدیث ابی ذر، ابن عساکر عن انس)

43310

43297- اسمع وأطع ولو لعبد مجدع الأطراف، فإذا صنعت مرقة فأكثر ماءها ثم انظر أهل بيت من جيرانك فأصبهم منه بمعروف، وصل الصلاة لوقتها، فإن وجدت الإمام قد صلى فقد أحرزت صلاتك وإلا فهي نافلة."خ في الأدب - عن أبي ذر".
43297 ۔۔۔ سنو اور اطاعت کرو اگرچہ کوئی نکٹا غلام ہی کیوں نہ ہو، اور جب تم شوربہ بناؤ تو اس کا پانی بڑھا دو پھر اپنے پڑوسیوں کے گھر والوں کو دیکھو اور دستور کے مطابق انھیں پہنچاؤ، اور وقت پر نماز پڑھا کرو اور جب دیکھو کہ (مسجد میں) امام نماز پڑھ چکا ہے تو تم نے اپنی نماز کو جمع کرلیا ورنہ وہ تمہارے لیے نفل ہوجائے گی۔ (بخاری فی الادب المفرد عن ابی ذر)

43311

43298- أحدثكم حديثا، ثلاثا أقسم عليهن: ما نقص مال عبد من صدقة، ولا ظلم عبد مظلمة فصبر عليها إلا زاده الله عز وجل بها عزا، ولا فتح عبد باب مسألة إلا فتح له باب فقر."طب - عن أبي كبشة الأنماري" مر برقم 43232.
43298 ۔۔۔ میں تمہیں ایک بات بتاتا ہوں، تین چیزوں کے بارے میں میں قسم کھاتا ہوں، کسی بندے کا مال صدقہ کی وجہ سے کم نہیں ہوا، جس بندے پر ظلم ہوا اور اس نے اس پر صبر کیا تو اللہ تعالیٰ اس کی وجہ سے اس کی عزت میں اضافہ کردے گا۔ اور جس بندے نے سوال کا دروازہ کھولا ہے اللہ تعالیٰ اس کے سامنے فقر و محتاجی کا دروازہ کھول دیتا ہے۔ (طبرانی فی الکبیر عن ابی کبشۃ الانماری)
کلام ۔۔۔ مر برقم 43232

43312

43299- ارحموا ثلاثة: عزيز قوم ذل، وغني قوم افتقر، وعالما بين جهال."حب في الضعفاء........"
432999 ۔۔۔ تین آدمیوں پر رحم کرو۔ کسی قوم کا عزت مند شخص جو ذلیل ہوگیا ہو، وہ مالدار جو فقیر ہوگیا ہو اور عالم جو جاہلوں کے درمیان ہو۔ (ابن حبان فی الضعفاء ، عن انس)

43313

43300- أسد الأعمال الثلاثة: إنصاف الناس من نفسك، ومؤاساة الأخ من مالك، وذكر الله على كل حال."الرافعي بسند جليل - عن المزني عن الشافعي عن مالك عن نافع عن ابن عمر"
43300 ۔۔۔ تین اعمال سب سے زیادہ درست ہیں۔ تمہارے اپنے نفس سے لوگوں کو انصاف دلانا، اپنے مال سے بھائی کی مدد کرنا، اور ہر حال میں اللہ تعالیٰ کا ذکر کرنا۔ (الرافعی بسند جلیل، عن المزنی عن الشافعی عن مالک عن نافع عن ابن عمر)

43314

43301- أسد الأعمال ثلاثة: ذكر الله على كل حال، وإنصاف الناس بعضهم من بعض، ومؤاساة الإخوان."الديلمي - عن علي".
43301 ۔۔۔ تین اعمال سب سے زیادہ سیدھے ہیں۔ ہر حال میں اللہ تعالیٰ کا ذکر لوگوں کا ایک دوسرے سے انصاف کرنا۔ اور بھائیوں کی مدد (الدیلمی عن علی)

43315

43302- إذا مات المؤمن كانت الصلاة عند رأسه والصدقة عن يمينه، والصيام عند صدره."حل - عن ثوبان".
43302 ۔۔۔ جب مومن مرجاتا ہے تو نماز اس کے سرہانے، صدقہ اس کی دائیں طرف، اور اس کے سینہ کے پاس ہوتا ہے۔ (حلیۃ الاولیاء عن ثوبان)

43316

43303- إن أحب الأعمال إلى الله عز وجل ثلاث: مؤاساة الأخ في المال، وإنصاف الناس من نفسك، وذكر الله على كل حال."ابن النجار - عن أبي جعفر محمد بن علي بن الحسين معضلا".
43303 ۔۔۔ تین عمل اللہ تعالیٰ کو سب سے زیادہ پسند ہیں۔ مال سے بھائی کو تسلی دینا، اپنے نفس سے لوگوں کو انصاف دلانا، اور ہر حال میں اللہ تعالیٰ کا ذکر۔ (ابن النجار عن ابی جعفر محمد بن علی بن الحسین معضلا)

43317

43304- حجوا تستغنوا، وسافروا تصحوا، وتناكحوا تكثروا فإني مباه بكم الأمم."الديلمي - عن ابن عمر".
43304 ۔۔۔ حج کیا کرو مالدار ہوجاؤگے، سفر کیا کرو صحت مند رہوگے اور نکاح کیا کرو تاکہ تمہاری کثرت ہو اور میں تمہاری وجہ سے (دوسری) امتوں پر فخر کرسکوں۔ (الدیلمی عن ابن عمر)

43318

43305- حصنوا أموالكم بالزكاة، وداووا مرضاكم بالصدقة، واستقبلوا البلاء بالدعاء."العسكري - عن الحسن مرسلا".
43305 ۔۔۔ اپنے مالوں کو زکوۃ سے محفوظ کرو، اور اپنے مریضوں کا صدقہ سے علاج کرو اور دعا کے ذریعہ مصیبت کا سامنا کرو۔ (العسکری عن الحسن مرسلا)

43319

43306- إن الرجل إذا أدب الأمة فأحسن أدبها ثم أعتقها فتزوجها كان له أجران اثنان، وإن الرجل من أهل الكتاب إذا آمن بكتابه ثم آمن بكتابنا فله أجران اثنان، وأن العبد إذا أدى حق الله وحق سيده كان له أجران اثنان."عب - عن أبي موسى".
43306 ۔۔۔ آدمی جب اپنی لونڈی کو اچھا ادب سکھائے، پھر اسے آزاد کرکے اس سے شادی کرلے تو اس کے لیے دوہرا اجر ہے، اہل کتاب کا وہ شخص جو اپنی کتاب پر اور ہماری کتاب پر ایمان لائے، تو اس کے لیے دوہرا اجر ہے اور وہ بندہ جو اللہ تعالیٰ کا اور اپنے مالک کا حق ادا کرے اس کے لیے بھی دوہرا اجر ہے۔ (عبدالرزاق عن موسیٰ)

43320

43307- أول ثلاثة يدخلون الجنة: الشهيد، ورجل عفيف فقير مستعفف وذو عيال، وعبد أحسن عبادة ربه وأدى حق مواليه، وأول ثلاثة يدخلون النار: أمير مسلط، وذو ثروة من مال لا يؤدي حق الله، وفقير فخور."حب، هب - عن أبي هريرة".
43307 ۔۔۔ تین شخصوں میں سے پہلا شخص جو جنت میں جائے گا۔ شہید اور وہ فقیر جو صاحب عیال پاک دامن و پاکباز ہو اور وہ بندہ جو اپنے رب کی اچھے طریقے سے عبادت کرے اور اپنے مالکوں کا حق ادا کرے، اور جہنم میں پہلے تین داخل ہونے والے زبرستی قبضہ کرنے والا حاکم اور وہ مالدار جو اللہ تعالیٰ کا حق ادا نہ کرے، اور فخر وتکبر کرنے والا فقیر۔ (ابن حبان، بیہقی فی شعب الایمان عن ابوہریرہ )

43321

43308- ثلاثة لا يكترثون للحساب ولا يفزعهم الصيحة ولا يحزنهم الفزع الأكبر: حامل القرآن يؤديه إلى الله بما فيه يقدم على ربه سيدا شريفا حتى يرافق المسلمين، ومن أذن سبع سنين لا يؤخذ على أذانه طمعا، وعبد مملوك أدى حق الله من نفسه وحق مواليه."هب - عن ابن عباس".
43308 ۔۔۔ تین شخص ایسے ہیں جو حساب کی پروا نہیں کریں گے اور نہ انھیں چیخ سے گھبراہٹ ہوگی، اور نہ انھیں بڑی گھبراہٹ کا خوف ہوگا۔ صاحب قرآن جو کچھ اس میں ہے اپنے رب کے سامنے پیش کرتا ہے اور اپنے رب کے سامنے سردار و عزت مند پیش ہوگا، یہاں تک کہ مسلمانوں کے ساتھ مل جائے گا۔ جس نے ساٹھ سال بلا اجرت اذان دی، اور وہ غلام جو (اپنے) اللہ تعالیٰ کا اور اپنے مالک کا حق اپنے نفس سے ادا کرے۔ (بیہقی فی شعب الایمان عن ابن عباس)
کلام ۔۔ الضعیفۃ 2417 ۔

43322

43309- ثلاثة يوم القيامة على كثيب من مسك أسود لا يهولهم الفزع الأكبر ولا ينالهم الحساب حتى يفرغ الله مما بين الناس: رجل قرأ القرآن ابتغاء وجه الله عز وجل وأم به قوما وهم به راضون ورجل أذن في مسجد دعا إلى الله ابتغاء وجه الله عز وجل، ورجل مملوك بالرق فلم يشغله ذلك عن طلب الآخرة."هب، وأبو نصر السجزي في الإبانة، والخطيب - عن أبي هريرة وأبي سعيد معا".
43309 ۔۔۔ تین آدمی قیامت کے روز سیاہ مشک کے ٹیلوں پر ہوں گے، انھیں بڑی گھبراہٹ کا خوف ہوگا اور نہ حساب کی نوبت آئے گی، یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ بندوں کے حساب سے فارغ ہوجائے ۔ وہ شخص جس نے اللہ تعالیٰ کی رضا جوئی کے لیے قرآن پڑھا اور اس کے ذریعہ لوگوں کی امامت کرائی اور وہ اس سے راضی تھے، وہ شخص جس نے کسی مسجد میں اللہ تعالیٰ کی رضا جوئی کے لیے اذان دی، اور وہ غلام جس کی غلام اسے آخرت کی طلب سے غافل نہ کرے۔ (بیہقی فی شعب الایمان وابو نصر السجزی فی الابانۃ والخطیب عن ابوہریرہ وابی سعید معا)

43323

43310- ثلاثة لا يهولهم الفزع الأكبر ولا ينالهم الحساب هم على كثيب من مسك حتى يفرغ من حساب الخلائق: رجل قرأ القرآن ابتغاء وجه الله وأم به قوما وهم يرضون به، وداع يدعو إلى الصلوات ابتغاء وجه الله وعبد أحسن فيما بينه وبين ربه وفيما بينه وبين مواليه. "طس - عن ابن عمر".
43310 ۔۔۔ تین آدمیوں کو بڑی گھبراہٹ کا خوف ہوگا اور نہ حساب کی نوبت آئے گی اور وہ لوگوں کے حساب سے فارغ ہونے تک مشک کے ٹیلوں پر ہوں گے۔
وہ شخص جس نے اللہ تعالیٰ کی خوشنودی کے لیے قرآن پڑھا، پھر اس کے ذریعہ لوگوں کی امامت کرائی اور وہ اس سے خوش تھے اور وہ داعی جو اللہ تعالیٰ کی خوشنودی کے لیے نمازوں کی دعوت (بذریعہ اذان) دیتا ہو اور وہ غلام جو اپنے اور اپنے رب کے درمیان اچھا تعلق رکھے اور اپنے اور اپنے مالکوں کے درمیان بہتر معاملہ کرے۔ طبرانی فی الاوسط عن ابن عمر)

43324

43311- ثلاثة يتبطحون على كثبان المسك يوم القيامة: رجل دعا إلى الصلوات الخمس في اليوم والليلة يبتغي بذلك وجه الله، ورجل تعلم كتاب الله ثم أم به قوما وهم به راضون ، وعبد مملوك لم يشغله رق الدنيا عن طاعة الله (عب - عن إسماعيل بن خالد مرسلا).
43311 ۔۔۔ تین آدمی قیامت کے روز مشک کے ٹیلوں پر ٹہل رہے ہوں گے۔ وہ شخص جو دن رات میں اللہ تعالیٰ کی رضا طلبی کے لیے نماز کی طرف بلاتا ہو اور وہ شخص جس نے کتاب اللہ سیکھی اور اس کے ذریعہ ایسی قوم کی امامت کی کہ وہ اس سے راضی تھے، اور وہ غلام جسے دنیا کی غلامی اللہ تعالیٰ کی عبادت سے غافل نہ کرسکی۔ (عبدالرزاق عن اسماعیل بن خالد مرسلا)

43325

(43312 -) ثلاثة لهم أجرهم مرتين : عبد أدى حق الله وحق سيده ، ورجل عتق سرية ثم نكحها ، ومسلمة أهل الكتاب (عب - عن عمرو بن دينار بلاغا).
43312 ۔۔۔ تین آدمیوں کے لیے دوہرا اجر ہے۔ وہ غلام جو اللہ تعالیٰ اور اپنے مالک کا حق ادا کرے، وہ شخص جو کسی باندی کو آزاد کرکے اس سے نکاح کرلے، اور اہل کتاب کی مسلمان عورت۔ (عبدالرزاق عن عمرو بن دینار بلاغا)

43326

(43313 -) إن العبد تقبض روحه في منامه فلا يدري أترد إليه أم لا فيكون قد قضى وتره خير له ، ومن صام ثلاثا من الشهر فقد صام الدهر ، لان الحسنة بعشرة أمثالها ، ويصبح العبد وعلى كل سلامى منه زكاة ، قيل : يا رسول الله ! وما السلامى ؟ قال : رأس كل عظم من جسده ، فإذا صلى ركعتين بأربع سجدات فقد أدى ما على جسد من زكاة (كر - عن أبي الدرداء قال : أمرني رسول الله صلى الله عليه وسلم أن لا أنام إلا على وتر ، وأمرني بصيام ثلاثة أيام من الشهر ، وأمرني بأربع سجدات بعد ارتفاع الشمس للضحى ثم فسرهن لي قال - فذكره).
43313 ۔۔۔ بندے کی روح اس کی نیند میں قبض کرلی جاتی ہے اسے معلوم نہیں ہوتا کہ اس کی طرف واپس آئے گی یا نہیں، جب کہ اس نے اپنے وتر ادا کرلیے یہ اس کے لیے بہتر ہے اور جس نے مہینہ کے تین روزے رکھے گویا اس نے پورا زمانہ روزوں میں گزارا، کیونکہ ایک نیکی کے بدلہ دس نیکیاں ہیں، اور بندے کے ہر جوڑ پر صدقہ واجب ہوتا ہے، کسی نے عرض کیا یا رسول اللہ ! جوڑ (سے) کیا (مراد ) ہے ؟ فرمایا انسان کے جسم کی ہر ہڈی کا سرا، جب وہ دو رکعتیں چار سجدوں کے ساتھ پڑھتا ہے تو جو صدقہ جسم پر واجب تھا وہ اس نے ادا کردیا۔ (ابن عساکر عن ابی الدرداء فرماتے ہیں مجھے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حکم دیا کہ میں وتر ادا کیے بغیر نہ سویا کروں اور مجھے ہر ماہ کے تین دن روزہ رکھنے کا حکم دیا اور چاشت کے وقت سورج بلند ہونے کے بعد چار سجدوں کا حکم دیا، پھر ان کی تفسیر میرے سامنے بیان کی تو فرمایا۔

43327

(43314 -) إن في الجنة درجة لا يبلغها إلا ثلاثة : إمام عادل ، أو ذو رحم وصول ، أو ذو عيال صبور لا يمن على أهله بما ينفق عليهم (الديلمي - عن أبي هريرة.
43314 ۔۔۔ جنت کا ایک درجہ ہے جسے صرف تین آدمی حاصل کرسکیں گے۔ عادل بادشاہ، یا صلہ رحمی کرنے والا رشتہ دار یا صبر کرنے والا عیالدار جو کچھ وہ اپنے اہل و عیال پر خرچ کرتا ہے ان پر احسان نہیں رکھتا۔ (الدیلمی عن ابوہریرہ )

43328

(43315 -) إن من موجبات الله على العبد ثلاثا : إذا رأى حقا من حقوق الله لم يؤخره إلى أيام لا يدركها ، وأن يعمل العمل الصالح في العلانية على قوام من عمله في السريرة وهو يجمع مع ما يعمل صلاح ما يأمل ، فهكذا ولى الله عزوجل (حل - عن جابر).
43315 ۔۔۔ اللہ تعالیٰ کی طرف سے بندے پر تین باتیں واجب ہیں۔ جب اللہ تعالیٰ کا کوئی حق دیکھے تو اسے ایسے دنوں کی طرف موخر نہ کرے کہ پھر اسے نہ پا سکے، اور اعلانیہ بھی وہ ایسا عمل کرے جیسا وہ تنہائی میں کرتا ہے اور جس کی وہ امیدرکھتا ہے اس کی بہتری کو جمع کرے، اس طرح اللہ تعالیٰ کا ولی ہوتا ہے۔ (حلیۃ الاولیاء عن جابر)

43329

(43316 -) إن في الجنة لقصبرا حوله البروج والمروج ، له خمسة آلاف باب لا يدخله ولا يسكنه إلا نبي أو صديق وشهيد أو إمام عادل (الديلمي عن ابن عمرو).
43316 ۔۔۔ جنت میں ایک محل ہے جس کے ارد گرد اونچے قبے ہیں جس کے پانچ ہزار دروازے ہیں جس میں صرف نبی یا صدیق یا شہید یا عادل بادشاہ ہی داخل ہوگا اور اس میں رہے گا۔ (الدیلمی عن ابن عمرو)

43330

(43317 -) إنا معشر الانبياء أمرنا أن نؤخر سحورنا ، ونعجل إفطارنا ، وأن نمسك بأيماننا على شمائلنا في صلاتنا (ابن سعد - عن عن عطاء مرسلا ، طب - عن عطاء وطاوس عن ابن عباس).
43317 ۔۔۔ ہم انبیاء کی جماعت کو یہ حکم ہے کہ ہم سحری تاخیر سے اور افطار جلدی کیا کریں، اور ہم لوگ اپنی نمازوں میں اپنے داہنے ہاتھوں سے اپنے بائیں ہاتھوں کو پکڑیں۔ (ابن سعد عن عطا مرسلا، طبرانی فی الکبیر عن عطاء و طاؤس عن ابن عباس)
کلام ۔۔۔ ضعیف الدار قطنی 218 ۔

43331

(43318 -) إنا معاشر الانبياء أمرنا بثلاث : تعجيل الفطر ، وتأخير السحور ، ووضع اليد اليمنى على اليسرى في الصلاة (عد ، ق - عن ابن عمر).
43318 ۔۔۔ ہم انبیاء کی جماعت کو تین باتوں کا حکم ہے۔ جلد افطار، تاخیر سے سحری کرنا اور نماز میں بائیں ہاتھ پر داہنا ہاتھ رکھنا۔ (ابن عدی، بیہقی عن ابن عمر)
کلام ۔۔۔ ذخیرۃ الحفاظ 2057 ۔

43332

(43319 -) إن شئت أنبأتك بأبواب الخير : الصيام جنة ، وغيره أملك بالناس منه الصدقة تمحو الخطيئة ، وغيرها أملك بالناس منها قيام في جوف الليل تبتغي به رضى ربك ، فان الله تعالى يقول (تتجافى جنوبهم عن المضاجع يدعون ربهم خوفا وطعما ومما رزقناهم ينفقون) (محمد بن نصر في الصلاة - عن معاذ بن جبل).
43319 ۔۔۔ اگر تمہاری خواہش ہو تو میں تمہیں بھلائی کے دروازے بتاؤں روزہ ڈھال ہے اور اس سے زیادہ لوگوں کے مناسب وہ صدقہ ہے جو برائی کو ختم کردیتا ہے اور لوگوں کے اس سے زیادہ مناسب وہ رات کی شب بیداری ہے جس سے تم اللہ تعالیٰ کی رضا تلاش کرو، کیونکہ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے ان لوگوں کے پہلو بستروں سے جدا رہتے ہیں جو اپنے رب کو خوف وامید سے پکارتے ہیں اور جو کچھ ہم نے انھیں دے رکھا ہے اس میں سے خرچ کرتے ہیں۔ محمد بن نصر فی الصلاۃ عن معاذ بن جبل۔

43333

(43320 -) ألا أخبركم بخياركم ! من لان منكبه ، وحسن خلقه ، وأكرم زوجته إذا قدر (ابن لال في مكارم الاخلاق من طريق بشر بن الحسين الاصبهاني عن الزبير بن عدي عن أنس).
43320 ۔۔۔ کیا میں تمہیں تمہارے بہترین لوگ نہ بتاؤں ! جس کا کندھا نرم ہو، اس کے اخلاق اچھے ہوں، اور جب اسے قدرت ہو تو اپنی بیوی کی عزت کرے۔ (ابن لال فی مکارم الاخلاق من طریق بشر بن الحسین الاصبہانی عن الزبیر بن عدی عن انس)

43334

(43321 -) ألا أدلكم على خير أخلاق أهل الدنيا والآخرة ! من وصل من قطعه ، وعفا عمن ظلمه ، وأعطى من حرمه (طب - عن كعب بن عجرة).
43321 ۔۔۔ کیا میں تمہیں دنیا و آخرت کا سب سے اچھا اخلاق نہ بتاؤں ! جو اپنے سے ناتا توڑنے والے سے جوڑے اور اس پر ظلم کرنے والے کو معاف کرے اور اپنے محروم رکھنے والے کو عطا کرے۔ (طبرانی فی الکبیر عن کعب بن عجرۃ)

43335

(43322 -) ألا أدلكم على أكرم أخلاق الدنيا والآخرة ! تعفو عمن ظمك ، وتعطي من حرمك ، وتصل من قطعك (ق - عن علي).
43322 ۔۔۔ کیا میں تمہیں دنیا و آخرت کے اچھے اخلاق نہ بتاؤں ! جو تم پر ظلم کرے اسے معاف کرو اور جو تمہیں محروم رکھے اسے عطا کرو اور جو تم سے ناتا توڑے اس سے جوڑو۔ (بیہقی عن علی)

43336

(43323 -) ألا أدلكم على ما يمحو الله به الخطايا ويكفر به الذنوب ! إسباغ الوضوء على المكروهات ، وكثرة الخطا إلى المساجد ، وانتظار الصلاة بعد الصلاة ، فذلكم الرباط (حب ، وابن جرير - عن جابر).
43323 ۔۔۔ کیا میں تمہیں وہ چیز نہ بتاؤں جس کی وجہ سے اللہ تعالیٰ خطاؤں کو مٹا دیتا اور گناہوں کا کفارہ بنا دیتا ہے، مشقتوں پر مکمل وضو کرنا، مسجدوں کی طرف زیادہ قدم اٹھانا، نماز کے بعد نماز کا انتظار کرنا یہی تمہاری سرحدوں کی حفاظت ہے، یہی تمہاری سرحدوں کی حفاظت ہے یہی تمہاری سرحدوں کی حفاظت ہے۔ (ابن حبان و ابن جریر عن جابر)

43337

(43324 -) ألا أدلكم على ما يمحو الله به الخطايا ويرفع به الدرجات ! إسباغ الوضوء على المكاره ، وكثرة الخطا إلى المساجد ، وانتظار الصلاة بعد الصلاة ، فذلكم الرباط ! فذلكم الرباط ! فذلكم الرباط (مالك ، والشافعي ، ع ، عب ، حم ، م ، وابن زنجويه ، حب ، ت ، ن - عن أبي هريرة).
43324 ۔۔۔ کیا میں تمہیں وہ چیز نہ بتاؤں جسے اللہ تعالیٰ گناہوں کا جاذب اور رفع درجات کا سبب بتاتا ہے ؟ مشقتوں میں مکمل وضو کرنا، مساجد کی طرف بکثرت قدم اٹھانا، نماز کے بعد نماز کا انتظار کرنا۔ یہی تمہاری سرحدوں کی حفاظت ہے، یہی تمہاری (ایمانی) سرحدوں کی حفاظت ہے، یہی تمہاری سرحدوں کی حفاظت ہے۔ (مالک والشافعی، ابو یعلی، عبدالرزاق، مسند احمد، مسلم و ابن زنجویہ، ابن حبان ترمذی، نسائی عن ابوہریرہ )

43338

(43325 -) ألا أدلكم على ما يكفر الله به الخطايا ويزيد به الحسنات ! إسباغ الوضوء على المكاره ، وكثرة الخطا إلى المساجد ، وانتظار الصلاة بعد الصلاة ، ما منكم من رجل يخرج من بيته متطهر ! يصلي مع المسلمين الصلاة ثم يجلس في المسجد ينتظر الصلاة الاخرى إلا أن الملائكة تقول : اللهم اغفر له ! اللهم ارحمه ! فإذا قمتم إلى الصلاة فاعدلوا صفوفكم وأقيموها وسدوا الفرج فاني أراكم وراء ظهري ، وإذا قال إمامكم : الله أكبر ، فقولوا : الله أكبر ، وإذا ركع فاركعوا ، وإذا قال : سمع الله لمن حمده ، فقولوا : اللهم ! ربنا لك الحمد ، وإن خير الصفوف صف الرجال المقدم وشرها المؤخر ، وخير صفوف النساء المؤخر وشرها المقدم ، يا معشر النساء إذا سجد الرجال فاغضضن أبصاركن ولا ترين عورة الرجال من ضيق الازر (حم ، وعبد بن حميد ، والدارمي ، ع وابن جرير ، وابن خزيمة ، حب ، ك ، ص - عن أبي سعيد).
43352 کیا تمہیں وہ چیز نہ بتاؤں جسے اللہ تعالیٰ نے گناہوں کا کفارہ اور نیکیوں میں اضافے کا سبب بنایا ہے۔ مشقتوں میں مکمل وضو کرنا، مساجد کی طرف بکثرت جانا، نماز کے بعد نماز کا انتظار کرنا، تم میں سے جو بھی اپنے گھر سے باوضو نکلتا ہے اور مسلمانوں کے ساتھ مسجد میں نماز پڑھتا اور پھر دوسری نماز کا انتظار کرنے لگ جاتا ہے تو فرشتے کہتے ہیں اے اللہ ! اس کی بخشش فرما، اے اللہ اس پر رحم فرما، اس لیے جب تم لوگ نماز کا ارادہ کرو تو اپنی صفوں کو برابر رکھو، انھیں سیدھا رکھو خالی جگہوں کو بھر دو ، کیونکہ میں تمہیں (بعض دفعہ) اپنی پیٹھ پیچھے سے دیکھتا ہوں، اور جب تمہارا امام " اللہ اکبر " کہے، تو تم کہا کرو اللہ اکبر، اور جب وہ رکوع کرے تم بھی رکوع کیا کرو، جب وہ سمع اللہ لمن حمدہ کہے تو تم کہا کرو اللھم ربنا لک الحمد اور مردوں کی بہترین صف پہلی صف ہے اور ان کی بری صف آخری ہے اور عورتوں کی بہترین آخری ہے اور ان کی بری صف پہلی ہے، اے عورتو ! جب مرد سجدہ کیا کریں تو ان کی شرم گاہوں کو تہبند کی تنگی کی وجہ سے نہ دیکھا کرو۔ (مسند احمد و عبد بن حمید، والدارمی، ابو یعلی ابن جریر وابن خزیمۃ، ابن حبان، حاکم، سعید بن منصور عن ابی سعید)

43339

(43326 -) ألا أنبئكم بمكفرات الخطايا ! إسباغ الوضوء على المكاره ، وكثرة الخطا إلى المساجد ، وانتظار الصلاة بعد الصلات ، فذلكم الرباط (طب - عن عبادة بن الصامت ، طب ، حم - عن خولة بنت قيس).
43326 ۔۔۔ گناہوں کا کفارہ تمہیں نہ بتاؤں ! مشقتوں سے وضو کرنا، مساجد کی طرف بکثرت جانا، نماز کے بعد نماز کا انتظار کرنا، یہی تمہارا جہاد ہے۔ (طبرانی فی الکبیر عن عبادۃ ابن الصامت، طبرانی فی الکبیر، مسند احمد، عن خولۃ بنت قیس)

43340

(43327 -) ألا أخبركم بما يرفع الله به الدرجات ويمحو به الخطايا ! إسباغ الوضوء على المكاره ، وكثرة الخطا إلى المساجد ، وانتظار الصلاة (ز - عن أبي هريرة).
43327 ۔۔۔ کیا تمہیں وہ چیز نہ بتاؤں جس کی وجہ سے اللہ تعالیٰ درجات بلند کرتا اور گناہوں کو مٹاتا ہے، مشقتوں میں مکمل وضو کرنا، مساجد کی طرف بکثرت جانا، اور نماز کا انتظار کرنا۔ (رزین عن ابوہریرہ )

43341

(43328 -) المشي على الاقدام إلى الجمعات كفارة للذنوب ، وإسباغ الوضوء في السبرات ، وانتظار الصلاة بعد الصلاة (طب - عن نافع بن جبير بن مطعم عن أبيه).
43328 ۔۔۔ جمعوں کی طرف پیدل جانا گناہوں کے لیے کفارہ ہے اور سخت سردی میں مکمل وضو کرنا، نماز کے بعد نماز کا انتظار کرنا۔ (طبرانی فی الکبیر عن نافع بن جبیر بن مطعم عن ابیہ)

43342

(43329 -) ألا أدلك على ملاك هذا الامر الذي تصيب به خير الدنيا والآخرة ! عليك بمجالسة أهل الذكر ، وإذا خلوت فحرك لسانك ما استطعت بذكر الله ، وأحبب في الله وأبغض في الله ، يا أبا رزين ! هل شعرت أن الرجل إذا خرج من بيته زائرا أخاه شيعه سبعون ألف ملك ، كلهم يصلون عليه ويقولون : ربنا إنه وصل فيك فصل ، فيه ، فما استطعت أن تعمل جسدك في ذلك فافعل (حل وابن عساكر - عن أبي رزين ، وفيه عثمان بن عطاء الخراساني ضعيف ، وقال أبو نعيم : لا بأس به ، وقال أبو حاتم : يكتب حديثه).
43329 ۔۔۔ کیا میں تمہیں اس کام کی جڑ نہ بتادوں جس کے ذریعہ تم دنیا و آخرت کی بھلائی حاصل کرسکو، ذکر کرنے والوں کی مجلس کا اہتمام کرو، اور تنہائی میں جتنا ہوسکے اپنی زبان کو اللہ تعالیٰ کے ذکر میں حرکت دو ، اللہ تعالیٰ کے لیے محبت و بغض رکھو، ابو رزین ! کیا تمہیں پتہ ہے کہ جب بندہ اپنے گھر سے اپنے (مسلمان) بھائی کی زیارت و ملاقات کے لیے نکلتا ہے تو اسے ستر ہزار فرشتے چھوڑنے آتے ہیں، سب اس کے لیے دعا کرتے ہوئے کہتے ہیں اے اللہ اس نے آپ کی خاطر ناتا جوڑا آپ اسے جوڑ کر رکھیں تو جہاں تک وسکے کہ تم اس میں اپنے جسم کو کام میں لاؤ تو ایسا ہی کرو۔ (حلیۃ الاولیاء و ابن عساکر عن ابی رزین وفیہ عثمان بن عطاء الخراسانی ضعیف و قال ابو نعیم لا باس بہ وقال ابو حاتم یکتب حدیثہ)

43343

(43330 -) ثلاث من لم يكن فيه فليس مني ولا من الله : حلم يرد به جهل الجاهل ، وحسن خلق يعيش به في الناس ، وورع يحجزه عن معاصي الله (الرافعي - عن علي).
43330 ۔۔۔ تین خصلتیں جس میں نہ ہوئیں اس کا مجھ سے اور اللہ تعالیٰ سے کوئی تعلق نہیں ایسی بردباری جس سے جاہل کی جاہلیت کو ہٹا یا جاسکے، ایسا اچھا اخلاق جس کی وجہ سے لوگوں میں رہ سکے، اور ایسا تقویٰ جو اللہ تعالیٰ کی نافرمانیوں سے روک سکے۔ (الرافعی عن علی)
کلام ۔۔۔ کشف الخفاء 2609 ۔

43344

(43331 -) ثلاث من كن فيه حرم على النار وحرمت النار عليه : إيمان بالله ، وحب الله تبارك وتعالى ، وأن يلقى في النار فيحترق أحب إليه من أن يرجع في الكفر (حم ، ع ، حل - عن أنس).
43331 ۔۔۔ جس شخص میں تین خصلتیں ہوں گی وہ جہنم پر اور جہنم اس پر حرام ہے۔ اللہ تعالیٰ پر ایمان اللہ تبارک و تعالیٰ کی محبت، اور کفر میں لوٹنا اسے ایسے ہی ناپسند ہو جیسے آگ میں ڈالا جانا۔ (مسند احمد، ابو یعلی، حلیۃ الاولیاء عن انس)

43345

(43332 -) ثلاث من كن فيه أو واحدة منهن زوج من الحور العين حيث شاء : رجل ائتمن من أمانة خفية شهية فأداها من مخافة الله عزوجل ، ورجل عفا عن قاتل ، ورجل قرأ في دبر كل صلاة (قل هو الله أحد) عشر مرات (ابن السني في عمل يوم وليلة ، وأبو الشيخ في الثواب ، ابن عساكر - عن ابن عباس).
43332 ۔۔۔ جس میں تین یا ان میں سے ایک بات ہوگی اس کی شادی حور عین سے ہوگی جہاں وہ چاہے گا، وہ شخص جس کے پاس (اس کی من) پسند امانت رکھی گئی اور اس نے اللہ تعالیٰ کے خوف سے ادا کردی ، وہ شخص جس نے قاتل کو معاف کردیا، اور وہ شخص جس نے ہر فرض نماز کے بعد دس مرتبہ " قل ھو اللہ احد " پڑھا۔ (ابن السنی فی عمل یوم ولیلۃ وابو الشیخ فی الثواب، ابن عساکر عن ابن عباس)
کلام ۔۔۔ ضعیف الجامع 2549 ۔

43346

(43333 -) من كان فيه واحدة من ثلاث زوجه الله من الحور العين : من كانت عنده أمانة خفية شهية فأداها من مخافة الله ، أو رجل عفا عن قاتله ، أو رجل قرأ (قل هو الله أحد) دبر كل صلاة (طب - عن أم سلمة).
43333 ۔۔۔ جس میں تین سے ایک خصلت ہوگی اللہ تعالیٰ حور عین سے اس کی شادی کرائے گا۔ جس کے پاس خفیہ پسندیدہ امانت ہو اور وہ اللہ تعالیٰ کے خوف سے اسے ادا کردے یا وہ شخص جو اپنے (رشتہ دار کے) قاتل کو معاف کردے یا وہ شخص جو ہر نماز کے بعد قل ھو اللہ احد ڑھے (طبرانی فی الکبیر عن ام سلمہ)

43347

(43334 -) ثلاث من لم يأت بهن يوم القيامة فلا شئ له : ورع يحجزه عن محارم الله ، وخلق يداري به الناس ، وحلم يرد به جهل السفيه (الحكيم - عن بريدة).
43334 ۔۔۔ جو قیامت کے روز تین چیزیں لے کر نہ آیا تو اس کے لیے کچھ بھی نہیں۔ ایسا تقوی جو اسے اللہ تعالیٰ کی نافرمانیوں سے روک دے، اخلاق جس سے لوگوں کے ساتھ مدارات کرے، اور بربادی و برداشت جس سے بیوقوف کی جہالت دور کرسکے۔ (الحکیم عن بریدۃ)

43348

(43335 -) ثلاث من لم تكن فيه واحدة منهن فلا تعتدن بشئ من عمله : من لم يكن فيه هدى يحجزه عن معاصي الله ، أو تخلق يعيش به في الناس ، أو حلم يرد به السفيه (الخرائطي في مكارم الاخلاق ، وابن النجار - عن ابن عباس).
43335 ۔۔۔ جس شخص میں تین میں سے ایک بھی نہ ہوگی اس کے کسی عمل کو شمار میں نہیں لایا جائے گا، جس میں اتنی ہدایت نہ ہو کہ اسے اللہ تعالیٰ کی نافرمانیوں سے روک دے، یا اخلاق جس کے ذریعہ لوگوں میں گزر بسر کرسکے یا بردباری جس سے بیوقوف سے چھٹکارا پا سکے (الخرائطی فی مکارم الاخلاق و ابن النجار عن ابن عباس)

43349

(43336 -) ثلاث من حافظ عليهن فهو وليى حقا ومن ضيعهن فهو عدوي حقا : الصلاة ، والصوم ، والجنابة (ص - عن الحسن مرسلا).
43336 ۔۔۔ جس نے تین چیزوں کی حفاظت (پابندی) کی تو وہ یقیناً میرا والی ہے اور جس نے انھیں ضائع کردیا وہ یقیناً میرا دشمن ہے۔ نماز، روزہ اور جنابت (سے فوری بلا عذر غسل کرنا) (سعید بن منصور عن الحسن مرسلا۔

43350

(43337 -) ثلاث من لم تكن فيه واحدة منهن فان الله عز وجل يغفر له ما سوى ذلك : من مات لا يشرك بالله شيئا ، ولم يكن ساحرا يتبع السحرة ، ولم يحقد على أخيه (طس وابن النجار - عن ابن عباس).
43337 ۔۔۔ تین میں جس میں ایک چیز بھی نہ ہوئی تو اللہ تعالیٰ اس کی اس کے علاوہ گناہوں کی مغفرت فرما دے، جس کی موت اس حالت میں ہوئی کہ وہ اللہ تعالیٰ کے ساتھ کسی کو شریک نہیں کرتا تھا۔ (نہ ذات میں نہ صفات میں) اور جو نہ ساحر و جادو گر ہو کہ جادو گروں کے پیچھے پھرتا رہے اور جو اپنے (مسلمان) بھائی سے کینہ نہیں رکھتا۔ (طبرانی فی الاوسط وابن النجار عن ابن عباس)

43351

(43338 -) ثلاث من حفظهن حفظ الله له دينه ودنياه ، ومن ضيعهن لم يحفظ الله له شيئا : حرمة الاسلام ، وحرمتي ، وحرمة رحمي (ك في تاريخه - عن أبي سعيد).
43338 ۔۔۔ جس نے تین چیزوں کی حفاظت کی اللہ تعالیٰ اس کے دین و دنیا کی حفاظت کرے گا اور جس نے انھیں ضائع کردیا اللہ تعالیٰ اس کی کسی چیز کی حفاظت نہیں کرے گا۔ اسلام کی عزت، میری عزت اور میری رشتہ داری کی عزت۔ (حاکم فی تاریخہ عن ابی سعید)

43352

(43339 -) ثلاث خصال لا يغفلها إلا أهل الجنة : طلب العلم ، والترحم على أهل القبور ، وحب الفقراء (الديلمي - عن انس).
43339 ۔۔۔ تین خصلتوں سے صرف جنتی ہی غافل رہتے ہیں۔ علم کی طلب، مردوں کو رحمۃ اللہ علیہم کہنا، اور فقراء سے محبت کرنا۔ (الدیلمی عن انس)
کلام ۔۔۔ التنزیہ ج 2 ص 396 ۔۔ ذیل اللآلی 191 ۔

43353

(43340 -) ثلاث من لقى الله وهن فيه حرم على النار وحرمت عليه : إيمان بالله ورسله ، والثانية حب الله عزوجل ، والثالثة أن يوقد نارا فيلقى فيها أحب إليه من أن يرجع إلى الكفر (ابن النجار).
43340 ۔۔۔ تین خصلتیں جس میں ہوئیں اور اللہ تعالیٰ سے ملاقات تک وہ اس میں رہیں تو وہ جنم پر اور جہنم اس پر حرام ہے۔ اللہ اور اس کے رسول پر ایمان لانا، دوم اللہ تعالیٰ سے محبت، سوم، اور اسے آگ میں ڈالا جانا کفر میں لوٹ جانے سے زیادہ پسند ہو۔ (رواہ ابن النجار)

43354

(43341 -) ثلاث من كنوز البر : إخفاء الصدقة ، وكتمان المصيبة ، وكتمان الشكوى ، يقول الله : إذا ابتليت عبدي ببلاء فصبر لم يشكني إلى عواده ثم برأته أبدلته لحما خيرا من لحمه ودما خيرا من دمه ، وإن أرسلته ، أرسلته ولا ذنب له ، وأن توفيته توفيته إلى رحمتي (طب ، ك - عن أنس).
43341 ۔۔۔ تین باتیں نیکیوں کے خزانہ سے تعلق رکھتی ہیں۔ خفیہ صدقہ کرنا، مصیبت کو پوشیدہ رکھنا اور (مصیبت سے ہونے والی) شکایت کو چھپا کر رکھنا۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں میں جب اپنے بندے کو کسی مصیبت میں مبتلا کرتا ہوں اور وہ اس پر صبر کرے اور اپنے عبادت کرنے والوں میں سے کسی سے میری شکایت نہ کرے، پھر میں اسے صحت یاب کردوں تو اس کے گوشت سے بہترین گوشت، اور اس کے خون سے بہترین خون میں تبدیل کردیتا ہوں اور اگر میں اسے (دنیا میں) بھیج دوں تو اس حال میں بھیجتا ہوں کہ اس کے ذمہ کوئی گناہ نہیں ہوگا، اور اگر اسے موت دے دی تو میری رحمت کی طرف۔ طبرانی فی الکبیر حاکم، عن انس۔
کلام ۔۔۔ التعقبات 15 ۔ التنزیہ ج 2 ص 354 ۔

43355

(43342 -) ثلاث من كنوز البر : إخفاء الصدقة ، وكتمان الشكوى ، وكتمان المصيبة ، يقول الله عزوجل : ابتليت عبدي ببلاء فصبر لم يشكني إلى عواده أبدلته لحما خيرا من لحمه ودما خيرا من دمه ، وإن أرسلته أرسلته ولا ذنب له ، وإن توفيته فالى رحمتي (ابن عساكر - عن أنس).
43342 ۔۔۔ تین چیزیں نیکیوں کا خزانہ ہیں۔ خفیہ صدقہ ، شکایت پوشیدہ رکھنا، مصیبت کو چھپانا، اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں میں نے اپنے بندے کو مصیبت میں مبتلا کیا اور اس نے بیمار پرسی کرنے والوں سے میری شکایت نہیں کی تو میں اس کے گوشت کو بہترین گوشت اور اس کے خون کو بہترین خون میں بدل دیتا ہوں، اگر اسے (دنیا میں) بھیج دوں تو اس پر کوئی گناہ نہیں ہوگا اور اگر اسے موت دے دی تو میری رحمت کی طرف۔ (ابن عساکر عن انس)
کلام ۔۔۔ التعقبات 15، التنزیہ ج 2 ص 354 ۔

43356

(43343 -) ثلاثة معصومون من شر إبليس وجنوده : الذاكرون الله كثيرا بالليل والنهار ، والمستغفرون بالاسحار ، والباكون من خشية الله (أبو الشيخ في الثواب - عن ابن عباس).
43342 ۔۔۔ تین طرح کے لوگ ابلیس اور اس کے لشکر کے شر سے محفوظ رہتے ہیں۔ رات دن اللہ تعالیٰ کا کثرت سے ذکر کرنے والے، سحری کے وقت استغفار کرنے والے، اور اللہ تعالیٰ کے خوف سے رونے والے۔ (ابو الشیخ فی الثواب عن ابن عباس)

43357

(43344 -) ثلاثة يدخلون الجنة بغير حساب : رجل غسل ثيابه فلم يجد له خلفا ، ورجل لم ينصب على مستوقد قدران ، ورجل دعا بشراب فلم يقل له : أيها تريد (أبو الشيخ في الثواب - عن أبي سعيد).
43344 ۔۔۔ تین آدمی بغیر حساب کتاب جنت میں داخل ہوں گے، وہ شخص جس نے اپنا کپڑا دھویا اور اس کے علاوہ اس کے پاس کوئی کپڑا نہیں، وہ شخص جس کے چولے پر دو ہانڈیاں نہ چڑھیں، اور وہ شخص جس نے پانی مانگا اور اسے یوں نہیں کہا گیا کہ و کون سا (پانی) چاہتا ہے (ابو الشیخ فی الثواب عن ابی سعید)

43358

(43345 -) ثلاثة حق على الله تعالى أن يؤدي عنهم : رجل مملوك كاتب نفسه ثقة بالله فحق على الله أن يؤدي عنه ، ورجل تزوج ليستعف عما حرم الله فحق على الله أن يعينه ويرزقه ، ورجل اشترى أرضا خرابا فعمرها فحق على الله أن يبارك له فيها ويأجره (الديلمي عن جابر).
43345 ۔۔۔ تین آدمیوں کا اللہ تعالیٰ پر حق ہے کہ اللہ تعالیٰ ان کی طرف سے ادائیگی کردے، وہ غلام جس نے اللہ تعالیٰ کے بھروسے پر اپنی مکاتبت (آزادی کا عدد قیمت کی صورت میں ادا کرنے کی بات) کی، تو اللہ تعالیٰ کا حق ہے کہ وہ اس کی طرف سے ادا کرے، اور وہ شخص جس نے اللہ تعالیٰ کی حرام کرد چیزوں سے پاک دامن رہنے کے لیے شادی کی تو اللہ تعالیٰ کا حق ہے کہ اس کی مدد کریں اور اسے رزق دیں، اور وہ شخص جس نے کوئی ویران زمین خریدی اور اسے آباد کیا تو اللہ تعالیٰ کا حق ہے کہ اسے اس میں برکت دے اور اسے اجر دے۔ (الدیلمی عن جابر)

43359

(43346 -) ثلاثة تستغفر لهم السماوات والارض والليل والنهار والملائكة : العلماء : والمتعلمون ، والاسخياء (أبو الشيخ في الثواب عن ابن عباس).
43346 ۔۔۔ تین آدمیوں کے لیے زمین و آسمان لیل و نہار اور فرشتے استغفار کرتے یں (العلماء، طالب علم اور سخی لوگ) (ابو الشیخ فی الثواب عن ابن عباس)

43360

(43347 -) ثلاثة لا تمسهم النار : المرأة المطيعة لزوجها ، والولد البار لوالديه ، والمرأة الصبور على غيرة زوجها (أبو الشيخ عن ابن عباس).
43347 ۔۔۔ تین آدمیوں کو (جہنم کی) آگ نہیں چھوئے گی۔ اپنے خاوند کی فرمان بردار عورت، والدین کی فرمان بردار اولاد، اپنے خاوند کی غیرت کو روکنے والی عورت۔ (ابو الشیخ عن ابن عباس)

43361

(43348 -) ثلاثة لا تمسهم فتنة الدنيا والآخرة : المقر بالقدر ، والذي لا ينظر في النجوم ، والمتمسك بسنتي (الديلمي - عن أبي هريرة).
43348 ۔۔۔ تین آدمیوں کو دنیا و آخرت کا فتنہ نہیں پہنچے گا۔ تقدیر کا اقرار کرنے والا، وہ شخص جو ستاروں میں (اعتقاد کے ساتھ) غور و فکر نہیں کرتا، اور میری سنت پر مضبوطی سے عمل کرنے والا۔ (الدیلمی عن ابوہریرہ )

43362

(43349 -) ثلاثة يضحك الله إليهم يوم القيامة : الرجل إذا قام من الليل يصلي ، والقوم إذا صفوا للصلاة ، والقوم إذا صفوا لقتال العدو (حم ، وعبد بن حميد ، ع ، وابن جرير ، وابن نصر - عن أبي سعيد).
43349 ۔۔۔ تین آدمیوں سے اللہ تعالیٰ قیامت کے روز خوش ہوگا۔ وہ شخص جو رات کھڑے ہو کر (تہجد کی ) نماز پڑھتا ہے اور وہ قوم جو نماز کے لیے صف باندھتی ہے اور وہ قوم جو دشمن کے مقابلہ میں صف بستہ ہوتی ہے۔ (مسند احمد و عبد بن حمید ابو یعلی، ابن جریر، وابن نصر عن ابی سعید)
کلام ۔۔۔ ضعیف الجامع 2611

43363

(43350 -) ثلاثة يحبهم الله ويضحك إليهم ويستبشر بهم : الذي إذا انكشفت فئة قاتل وراءها بنفسه لله فاما أن يقتل وإما أن ينصره الله ويكفيه ، فيقول : انظروا إلى عبدي هذا كيف صبر لي بنفسه ! والذي له امرأة حسنة وفراش لين حسن فيقوم من الليل ، فيقول : يذر شهوته فيذكرني ولو شاء رقد ! والذي إذا كان في سفر وكان معه ركب فسهروا ثم هجعوا فقام من السحر في سراء وضراء (طب ، ك - عن أبى الدرداء).
43350 تین آدمیوں سے اللہ تعالیٰ محبت کرتا ہے ان سے خوش ہوتا اور ان کی وجہ سے خوشی کا اظہار کرتا ہے۔ وہ شخص جب لشکر منتشر ہوجائے تو وہ اکیلا اللہ تعالیٰ کے لیے لڑتا رہے پھر یا تو وہ قتل کردیا جائے یا اللہ تعالیٰ (ساتھیوں کے ذریعہ) اس کی مدد کرے اور اسے کافی ہوجائے تو اللہ تعالیٰ فرماتا ہے۔ میرے اس بندے کو دیکھو ! اس نے کیسے میرے لیے صبر کیا، اور وہ شخص جس کی خوبصورت بیوی اور نرم بستر ہو تو وہ رات کے وقت اٹھے، تو اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں یہ شخص اپنی خواہش (نفس) چھوڑ کر مجھے یاد کرتا ہے اگر یہ چاہتا تو سویا رہتا، اور وہ شخص جو کسی سفر میں تھا اور اس کے ساتھ قافلہ تھا وہ لوگ رات بھر جاگتے (سفر کرتے) رہے پھر (سستانے کو) سو گئے چنانچہ وہ شخص سحری کے وقت خوشحالی کے وقت خوشحالی اور تنگدستی میں اٹھا (اور نماز پڑھنے لگا) ۔ (طبرانی فی الکبیر حاکم، عن ابی الدرداء)

43364

(43351 -) ثلاثة كلهم ضامن على الله إن عاش رزق وكفي ، وإن مات أدخله الله الجنة : رجل خرج غازيا في سبيل الله فهو ضامن على الله حتى يتوفاه فيدخل الجنة أورده بما نال من أجر أو غنيمة ، ورجل راح إلى المسجد فهو ضامن على الله حتى يتوفاه فيدخل الجنة أو رده بما نال من أجر أو غنيمة ، ورجل دخل بيته بسلام فهو ضامن على الله (د ، حب ، وابن السني في عمل يوم وليلة ، طب ، ك ، ق ، ص - عن أبي أمامة).
43351 ۔۔۔ تین آدمیوں کا اللہ تعالیٰ ضامن ہے اگر وہ زندہ رہے تو انھیں رزق دیا جائے گا اور ان کی کفایت کی جائے گی اور اگر مرگئے تو اللہ تعالیٰ جنت میں داخل کرے گا۔ وہ شخص جو اللہ تعالیٰ کی راہ میں جہاد کرنے نکلا تو اللہ تعالیٰ اس کا ضامن ہے اسے موت دے اور اسے اجر و غنیمت جو اسے حاصل ہوئی دے کر جنت میں داخل کرے۔ اور وہ شخص جو مسجد گیا تو اللہ تعالیٰ اس کا ضامن ہے اسے موت دے اور جو اجر و فائدہ اسے ملنا ہے دے کر اسے جنت میں داخل کرے، اور وہ شخص جو اپنے گھر سلام کرکے داخل ہوا تو اللہ تعالیٰ اس کا ضامن ہے۔ (ابو داود، ابن حبان و ابن السنی فی عمل یوم و لیلۃ ، طبرانی فی الکبیر، حاکم، بیہقی، سعید بن منصور عن ابی امامۃ)

43365

(43352 -) حرم الله عينا بكت من خشية الله على النار ، وحرم الله عينا سهرت في طاعة الله على النار ، وحرم الله عينا بكت على الفردوس ، ويل لمن استطال على مسلم وانتقصه حقه ! ويل له ثم ويل له (هب - عن أبي هريرة).
43352 ۔۔۔ جو آنکھ اللہ تعالیٰ کے خوف سے روئی اللہ تعالیٰ اسے آگ کے لیے حرام کردیتا ہے۔ اور اس آنکھ کو جو اللہ تعالیٰ کی اطاعت میں بیدار رہی، اور اس آنکھ کو جو (جنت) فردوس کے لیے روئی، اس شخص کے لیے خرابی ہے جس نے کسی مسلمان پر زیادتی اور اس کا حق گھٹایا، اس کے لیے خرابی، پھر اس کے لیے خرابی ہے۔ (بیہقی فی شعب الایمان عن ابوہریرہ ۔

43366

(43353 -) حصنوا أموالكم بالزكاة ، وداووا مرضاكم بالصدقة ، واستقبلوا أمواج البلاء بالدعاء (هب - عن أبي أمامة).
43353 ۔۔۔ اپنے مالوں کو زکوۃ کے ذریعہ محفوظ کرو، اپنے بیماروں کا صدقہ سے علاج کرو اور دعا کے ذریعہ مصیبتوں کی امواج کا مقابلہ و سامنا کرو۔ (بیہقی فی شعب الایمان عن ابی امامۃ)
کلام ۔۔۔ الشذرہ 363، کشف الخفاء 148 ۔

43367

(43354 -) حصنوا أموالكم بالزكاة ، وداووا مرضاكم بالصدقة ، وردوا نائبة البلاء بالدعاء (هب - عن سمرة).
43354 ۔۔۔ اپنے اموال کو زکوۃ کے ذریعہ محفوظ کرو، اور اپنے بیماروں کا صدقہ کے ذریعہ علاج کرو اور آزمائش کی مصیبت کو دعا سے ہٹاؤ۔ (بیہقی فی شعب الایمان عن سمرۃ)

43368

(43355 -) صلة الرحم ، وحسن الخلق ، وحسن الجوار ، يعمرن الديار ، ويزدن في الاعمار (حم ، وأبو الشيخ ، هب - عن عائشة).
43355 ۔۔۔ صلہ رحمی، حسن اخلاق اور اچھا پڑوس، گھروں کو آباد رکھتے اور عمر میں اضافہ کا باعث ہیں۔ (مسند احمد وابو الشیخ، بیہقی فی شعب الایمان عن عائشۃ)

43369

(43356 -) قدموا خياركم لتزكوا صلاتكم ، وكلوا الحلال يتم لكم صومكم ، وأشركوا مع (لا إله إلا الله) أعمالا زاكية ترجح موازينكم يوم القيامة (الديلمي - عن جابر).
43356 ۔۔۔ (امامت کے لیے) اپنے نیک لوگوں کو آگے کیا کرو تاکہ تمہاری نماز اچھی ہو، اور (سحری میں) حلال کھایا کرو تاکہ تمہارا روزہ پورا ہو۔ اور لا الہ الا اللہ کے ساتھ پاکیزہ اعمال کا اضافہ کردیا کرو تاکہ قیامت کے روز تمہارے (اعمال کا) وزن بڑھ جائے۔ (الدیلمی عن جابر)

43370

(43357 -) كل عين باكية يوم القيامة ما خلا ثلاثة أعين : عين بكت من خشية الله ، وعين غضت عن محارم الله ، وعين سهرت في سبيل الله (ابن النجار - عن ابن عمر).
43357 ۔۔۔ تین آنکھوں کے سوا قیامت کے روز ہر آنکھ اشکبار ہوگی۔ وہ آنکھ جو اللہ کے خوف سے روئی، اور وہ آنکھ جو اللہ کی حرام کی ہوئی چیزوں (کے دیکھنے) سے جھک گئی اور وہ آنکھ جو اللہ کی راہ میں بیدار رہی۔ (ابن النجار عن ابن عمر)

43371

(43358 -) ما عمل شئ أفضل من مشي إلى الصلاة ، وصلاح ذات البين ، وخلق حائر بين المسلمين (ابن عساكر - عن أبي هريرة).
43358 ۔۔۔ نماز کی طرف چلنے سے زیادہ کوئی عمل افضل نہیں، اور نہ آپس کی صلح صفائی سے بڑھ کر اور نہ بلند اخلاق سے بڑھ کر کوئی عمل ہے جو مسلمانوں کے درمیان ہو۔ (ابن عساکر عن ابوہریرہ )

43372

(43359 -) من أتى الله بثلاث أدخله الله الجنة : من عبد الله لا يشرك به شيئا ، وأعطى زكاة ماله طيبة بها نفسه محتسبها ، وسمع وأطاع (ابن جرير - عن أبي هريرة)
43359 ۔۔۔ جو اللہ تعالیٰ کے پاس تین چیز لے کر حاضر ہو اور اللہ تعالیٰ اسے جنت میں داخل کرے گا۔ جس نے اللہ تعالیٰ کی عبادت میں کسی کو شریک نہیں کیا، اور جس نے اپنے مال کو زکوۃ خوش دلی اور ثواب کی امید سے ادا کی۔ اور (امیر کی بات) سنی اور فرمان برداری کی۔ (ابن جریر عن ابوہریرہ )

43373

(43360 -) من أحب أن يحبه الله ورسوله فليصدق الحديث ، وليؤد الامانة ، ولا يؤذ جاره (عبد الرزاق في المصنف ، هب - عن رجل من الانصار).
43360 ۔۔۔ جو یہ چاہے کہ اللہ تعالیٰ اور اس کا رسول اس سے محبت کرے تو وہ سچی بات کیا کرے، امانت ادا کیا کرے، اور اپنے پڑوسی کو تکلیف نہ پہنچایا کرے۔ (عبدالرزاق فی المصنف، بیہقی فی شعب الایمان عن رجل من الانصار)

43374

(43361 -) من أحسن فيما بينه وبين الله كفاه الله ما بينه وبين الناس ، ومن أصلح سريرته أصلح الله علانيته ، ومن عمل لآخرته كفاه الله دنياه (ك في التاريخ - عن ابن عمرو).
43361 ۔۔۔ جس نے اللہ تعالیٰ سے اپنا معاملہ درست رکھا اللہ تعالیٰ لوگوں اور اس کے درمیانی تعلقات کے لیے کافی ہوگا، اور جس نے اپنی تنہائی کو درست رکھا اللہ تعالیٰ اس کی ظاہری حالت کو درست کردے گا، اور جس نے آخرت کے لیے عمل کیا اللہ تعالیٰ اس کی دنیا کے لیے کفایت کردے گا۔ (حاکم فی التاریخ عن ابن عمرو)

43375

(43362 -) من أصبح صائما ، من عاد مريضا ، من شيع جنازة ، من جمعهن في يوم دخل الجنة (طب ، ع - عن ابن عباس).
43362 ۔۔۔ جس نے روزہ رکھا، مریض کی عیادت کی، جنازے کے ساتھ چلا جس نے یہ سارے کام (ایک) دن میں کیے اللہ تعالیٰ اسے جنت میں داخل کرے گا۔ (طبرانی فی الکبیر، ابو یعلی عن ابن عباس)

43376

(43363 -) من أقام الصلاة وآتى الزكاة ومات يعبد الله ولا يشرك به كان حقا على الله أن يدخله الجنة هاجر أو قعد في مولده (طب - عن أبي مالك الاشعري).
43363 ۔۔۔ جس نے نماز قائم کی زکوۃ ادا کی اور اس حالت میں اس کی موت ہوئی کہ وہ اللہ تعالیٰ کے ساتھ شریک نہیں کرتا تھا تو اللہ تعالیٰ کا حق ہے کہ اسے جنت میں داخل کرے، اس نے ہجرت کی یا اپنی جائے پیدائش میں بیٹھا رہا۔ (طبرانی فی الکبیر عن ابی مالک الاشعری)

43377

(43364 -) من أقام الصلاة وآتى الزكاة ومات لا يشرك بالله شيئا كان حقا على الله أن يدخله الجنة هاجر أو مات في مولده ، قالوا يا رسول الله ! ألا تنشر به أصحابك ؟ قال : دعوا الناس فليعملوا ، فان في الجنة مائة درجة ، ما بين كل درجتين كما بين السماء والارض أعدها الله لمجاهدين في سبيله ، ولولا أشق على الناس بعدي ما تخلفت عن سرية أبعثها ولكن لا يجدون سعة فيتبعوني ، ولا يطيب أنفسهم أن يتخلفوا بعدي ، ولا أجد ما أفضل به عليهم ، ولوددت أن أغزو فأقتل ثم أحيى ، ثم أغزو فأقتل ، ثم أحيى ثم أقتل (الروياني وابن عساكر ، ص - عن أبي ذر ، ن ، طب ، ك - عن أبي الدرداء).
43364 ۔۔۔ جو نماز قائم کرتا رہا، زکوۃ دیتا رہا اور ایسی حالت میں مرا کہ اللہ تعالیٰ کے ساتھ کسی کو شریک نہیں کرتا تھا تو اللہ تعالیٰ کا حق ہے کہ اسے جنت میں داخل کرے، اس نے ہجرت کی یا اپنی جائے پیدائش میں مرگیا، لوگوں نے عرض کیا یا رسول اللہ ! آپ اپنے صحابہ (رض) میں یہ بات کیوں نہیں پھیلا دیتے ؟ فرمایا لوگوں کو چھوڑ دو وہ عمل میں لگے رہیں، کیونکہ جنت میں سو درجے یں اور ہر درجہ میں زمین آسمان جتنا فاصلہ ہے جسے اللہ تعالیٰ نے اپنے راستے میں جہاد کرنے والوں کے لیے تیار کر رکھا ہے اگر مجھے اپنے بعد کے لوگوں کی مشقت کا خیال نہ ہوتا تو میں ایک جہادی مہم سے بھی پیچھے نہ رہتا، جسے میں روانہ کرتا ہوں، لیکن پھر لوگوں میں میرے ساتھ جانے کی وسعت نہیں ہوگی، اور مجھ سے پیچھے ر ہ جانے کو پسند نہیں کریں گے، میرے پاس انھیں دینے کی کوئی چیز نہیں، اور مجھے یہ پسند ہے کہ میں جہاد کروں پھر مجھے شہید کیا جائے پھر زندہ کیا جائے، پھر میں جہاد کروں پھر مجھے شہید کیا جائے، پھر مجھے زندہ کیا جائے پھر شہید کیا جائے۔ (الرویانی و ابن عساکر، سعید بن منصور عن ابی ذر، نسائی، طبرانی فی الکبیر، حاکم عن ابی الدرداء)

43378

(43365 -) من أكل طيبا وعمل في سنة ، وأمن الناس بوائقه ، دخل الجنة ، قالوا : إن هذا في أمتك اليوم كثير ؟ قال : وسيكون قرون بعدي (ت : (1 غريب ، ك ، هب ، ض - عن أبي سعيد).
43365 ۔۔ جس نے حلال کھایا، سنت پر عمل کیا، اور لوگ اس کی اذیتوں سے محفوظ رہے تو وہ جنت میں جائے گا، لوگوں نے عرض کیا یہ تو آج کل آپ کی امت میں بہت ہے ؟ آپ نے فرمایا میرے بعد کچھ زمانے ہوں گے۔ (ترمذی، غریب، حاکم، بیہقی فی شعب الایمان ضیاء عن ابی سعید)
کلام ۔۔۔ ضعیف الترمذی 453 ۔

43379

(43366 -) خير الماء الشبم ، وخير المال الغنم ، وخير المرعى الاراك والسلم ، إذا أخلف كان لجينا ، وإذا سقط كان درينا ، وإذا أكل كان لبينا - أي مدرا للبن (الديلمي - عن ابن عباس).
43366 ۔۔ بہترین پانی، ٹھنڈا ہے اور بہترین مال بکریاں ہیں، اور بہترین چراگاہ پیلو اور کانٹے دار درخت ہے جب اس کے پھول لگتے تو چاندی سے چمکتے نظر آتے اور جب گرتے ہیں تو پرانی خشک گھاس ہوتے ہیں اور جب (یہ پتے) کھائے جاتے ہیں تو دودھ لانے کا سبب بن جاتے ہیں۔ (الدیلمی عن ابن عباس)

43380

(43367 -) من أوتي ثلاثا فقد اوتي مثل ما أوتي آل داود : خشية الله في السر والعلانية ، والعدل في الغضب والرضى ، والقصد في الفقر والغنى (ابن النجار - عن أبي ذر).
43367 ۔۔۔ جسے تین چیزیں مل گئیں گویا اسے خاندان داؤد (علیہ السلام) کی چیزیں مل گئیں ظاہر و باطن میں اللہ تعالیٰ کا خوف، رضا مندی، و ناراضگی میں انصاف، مالداری و ناداری میں میانہ روی۔ (ابن النجار عن ابی ذر)

43381

(43368 -) من تظاهرت عليه النعم فليكثر (الحمد لله) ومن كثر همومه فعليه بالاستغفار ، ومن ألح عليه الفقر فليكثر من قول : لا حول ولاقوة إلا بالله (الخطيب (عن أنس).
43368 ۔۔۔ جس کی نعمتیں بکثرت ہوں وہ الحمد للہ پڑھا کرے اور جس کی پریشانیاں بڑھ جائیں وہ استغفار کیا کرے، اور جس پر محتاجی ٹوٹ پڑے وہ لاحول ولا قوۃ الا باللہ کی کثرت کرے۔ (الخطیب عن انس)

43382

(43369 -) من جاء يوم القيامة بريئا من ثلاث دخل الجنة : الكبر ، والغلول ، والدين (حب - عن ثوبان).
43369 ۔۔۔ جو شخص قیامت کے روز تین چیزوں سے بری ہو کر آیا جنت میں جائے گا۔ تکبر، خیانت اور قرض۔ (ابن حبان عن ثوبان)

43383

(43370 -) من حسن الله خلقه ورزقه الاسلام أدخله الله الجنة (ابن النجار - عن أنس).
43370 ۔۔۔ جسے اللہ تعالیٰ نے حسن اخلاق اور نعمت اسلام سے نوازا اسے جنت میں داخل کرے گا۔ (ابن النجار عن انس)

43384

(43371 -) من حفظ لسانه ستر الله عورته ، ومن كف غضبه كف الله عنه عذابه ، ومن اعتذر إلى الله في الدنيا قبل الله معذرته (الحكيم - عن أنس).
43371 ۔۔۔ جس نے اپنی زبان کی حفاظت کی، اللہ تعالیٰ اس کی پردہ پوشی کرے گا، اور جس نے اپنا غصہ روکا اللہ تعالیٰ اس سے اپنا عذاب روک دے گا، اور جس نے دنیا میں اللہ تعالیٰ کے سامنے اپنا عذر پیش کیا اللہ تعالیٰ اس کا عذر قبول کرے گا۔ (الحکیم عن انس)

43385

(43372 -) من رأى نعمة فليحمد الله ، ومن استبطأ الرزق فليستغفر الله ، ومن حزبه أمر فليقل : لا حول ولا قوة إلا بالله (ك في تاريخه والديلمي - عن علي).
43372 ۔۔۔ جو (اپنے پاس) کوئی نعمت دیکھے الحمد للہ کہے، اور جو رزق میں تنگی محسوس کرے استغفار کرے، اور جسے کوئی کام در پیش ہو وہ لاحول ولا قوۃ الا باللہ کہے۔ حاکم فی تاریخہ والدیلمی عن علی۔

43386

(43373 -) من سره أن يحب الله ورسوله أو يحبه الله ورسوله فليصدق في حديثه إذا حدث ، وليؤد أمانته إذا ائتمن ، ليحسن جوار من جاوره (هب - عن عبد الرحمن بن أبي قراد).
43373 ۔۔۔ جو اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول سے محبت کرنا چاہے یا اللہ تعالیٰ اور اس کا رسول اس سے محبت کرے اسے چاہیے کہ وہ گفتگو میں سچائی پیدا کرے، اور جس چیز کا اسے امین بنایا جائے اسے ادا کرے، اور جس کے پڑوس میں رہے اچھے انداز سے رہے۔ (بیہقی فی شعب الایمان عن عبدالرحمن بن ابی قراد)

43387

(43374 -) من سره أن يشرف له البنيان وأن ترتفع له الدرجات فليعف عمن ظلمه ، ويعط من حرمه ، ويصل من قطعه (طب ، ك وتعقب - عن عبادة بن الصامت عن أبي بن كعب ، قال ابن حجر في أطرافه : فيه ضعف وانقطاع).
43374 ۔۔۔ جو چاہے کہ اس کی عمارت بلند ہو اور اس کے درجات عالی ہوں اسے چاہیے کہ ظلم کرنے والے کو معاف کردے، اور محروم کرنے والے کو عطا کرے، اور قطع رحمی کرنے والے سے صلہ رحمی کرے۔ (طبرانی فی الکبیر، حاکم و تعقب عن عبادۃ بن الصامت عن ابی بن کعب قال ابن حجر فی اطرافہ فیہ ضعف و انقطاع)

43388

(43375 -) من فرج عن أخيه المؤمن كربة من كرب الدنيا فرج الله عنه سبعين كربة من كرب يوم القيامة ، والله في عون العبد ما كان العبد في عون أخيه ، ومن ستر على أخيه المسلم في الدنيا ستر الله عليه يوم القيامة ، فقال رجل : يا رسول الله ! من أهل الجنة ؟ قال : كل هين لين سهل قريب (الخطيب - عن أنس).
43375 ۔۔۔ جس نے اپنے مسلمان بھائی سے دنیا کی کوئی پریشانی دور کی، اللہ تعالیٰ اس کی قیامت کے روز کی ستر پریشانیاں دور کردے گا، جب تک بندہ اپنے بھائی کی مدد میں مصروف رتا ہے اللہ تعالیٰ اس کی مدد کرتا رہتا ہے اور جس نے اپنے مسلمان بھائی کی دنیا میں پردہ پوشی کی، اللہ تعالیٰ قیامت کے روز اس کی پردہ پوشی فرمائے گا۔ تو ایک شخص عرض کرنے لگایا رسول اللہ ! جنتی کون ہے ؟ آپ نے فرمایا ہر نرم مزاج، کم مرتبہ، سہولت والا قریب رہنے والا شخص۔ الخطیب عن انس۔
جس کا خاتمہ لا الہ الا اللہ پر ہو۔

43389

(43376 -) من قال : لا إله إلا الله ، ابتغاء وجه الله ختم له بها ، دخل الجنة ومن صام يوما ابتغاء وجه الله ختم له به ، دخل الجنة ، ومن تصدق بصدقة ابتغاء وجه الله ختم له بها ، دخل الجنة (حم - عن حذيفة).
43376 ۔۔۔ جس نے لا الہ الا اللہ، اللہ تعالیٰ کی رضا کے لیے کہا اس کا اسی پر خاتمہ ہوگا وہ جنت میں جائے گا اور جس نے کسی دن رضائے الہی کے لیے روزہ رکھا تو اس کا اچھا انجام ہوگا۔ وہ جنت میں جائے گا۔ اور جس نے اللہ تعالیٰ کی خوشنودی کے لیے صدقہ کیا اس کا انجام بہتر ہوگا اور وہ جنت میں جائے گا۔ (مسند احمد عن حذیفہ)

43390

(43377 -) من كان يؤمن بالله واليوم الآخر فليؤد زكاة ماله ، ومن كان يؤمن بالله ورسوله فليقل حقا أو ليسكت ، ومن كان يؤمن بالله ورسوله فليكرم ضيفه (طب (عن ابن عمر).
43377 ۔۔۔ جو اللہ تعالیٰ اور آخرت پر ایمان رکھتا ہو اسے چاہیے کہ اپنے مال کی زکوۃ ادا کیا کرے، جو اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول پر ایمان رکھتا ہو اسے چاہیے کہ حق سچ بات کیا کرے یا خاموش رہا کرے، اور جس کا اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول پر ایمان ہو وہ اپنے مہمان کی عزت و تکریم کیا کرے۔ (طبرانی فی الکبیر عن ابوہریرہ )

43391

(43378 -) من كان يؤمن بالله ورسوله واليوم الآخر فليتق الله وليكرم ضيفه ، ومن كان يؤمن بالله واليوم الآخر فليقل حقا أو ليسكت (حم - عن رجال من الصحابة).
43378 ۔۔۔ جس کا اللہ تعالیٰ ، اس کے رسول اور آخرت پر ایمان ہو پس وہ اللہ تعالیٰ سے ڈرتا رہے اور اپنے مہمان کا اکرام و احترام کرے، اور جس کا اللہ تعالیٰ اس کے رسول اور آخرت پر ایمان ہو اسے چاہیے کہ وہ سچی بات کہے یا خاموش رہے۔ (مسند احمد عن رجال من الصحابۃ)

43392

(43379 -) من كانت فيه ثلاث أدخله الله في رحمته وأراه محبته وكان في كنفه : من إذا أعطى شكر ، وإذا قدر غفر ، وإذا غضب فتر (هب وضعفه - عن أبي هريرة).
43379 ۔۔۔ جس میں تین خصلتیں ہوں گی اللہ تعالیٰ اسے اپنی رحمت میں داخل کرے گا۔ اور اسے اپنی محبت نصیب کرے گا اور وہ اس کی حفاظت میں ہوگا۔ جسے کوئی چیز دی جائے تو شکریہ ادا کرے، اور جب اس کا بس چلے تو معاف کردے اور جب اسے غصہ آئے تو نرم پڑجائے۔ (بیہقی فی شعب الایمان، و ضعفہ عن ابوہریرہ )

43393

(43380 -) من كظم غيضا وهو قادر على إنقاذه خيره الله من الحور العين يوم القيامة ، ومن ترك ثوب جمال وهو قادر عليه ألبسه الله رداء الايمان يوم القيامة ، ومن أنكح عبدا لله وضع الله على رأسه تاج الملك يوم القيامة (طب ، حل ، وابن عساكر - عن سهل بن معاذ بن أنس عن أبيه).
43380 ۔۔۔ جس نے غصہ کو باوجودیکہ وہ اسے نکال سکتا تھا، پی لیا، تو اللہ تعالیٰ قیامت کے روز اسے حور عین کا اختیار دے گا۔ اور جس نے باوجود قدرت زبیائش کا کپڑا نہیں پہنا اللہ تعالیٰ اسے قیامت کے روز ایمان کی چادر پہنائے گا۔ اور جس نے اللہ تعالیٰ کی خاطر کسی بندے کا نکاح کرا دیا۔ اللہ تعالیٰ قیامت کے روز اس کے سر پر بادشاہت کا تاج رکھے گا۔ (طبرانی فی الکبیر، حلیۃ الاولیاء ابن عساکر عن سہل بن معاذ بن انس عن ابیہ)

43394

(43381 -) من لم تكن فيه واحدة من ثلاث فلا يحتسب بشئ من عمله : تقوى تحجزه عن المحارم ، أو حلم يكف به عن السفيه ، أو خلق يعيش به في الناس (طب - عن أم سلمة).
43381 ۔۔۔ جس میں تین میں سے ایک چیز بھی نہیں وہ اپنے عمل کو کسی شمار میں نہ لائے۔ ایسا تقوی جو اللہ تعالیٰ کی حرام کردہ چیزوں سے روکے، بردباری جو بیوقوف سے باز رکھے یا اخلاق جس کی وجہ سے لوگوں میں رہ سکے۔ (طبرانی فی الکبیر عن ام سلمہ)

43395

(43382 -) اعبدوا الرحمن ، وأفشوا السلام ، وأطعموا الطعام ، وأطيعوا إذا آمركم (طب ، ك - عن العرياض).
43382 ۔۔۔ رحمن کی عبادت کرو، سلام پھیلاؤ، کھانا کھلاؤ اور میں جب کسی بات کا حکم دیا کروں اسے مانا کرو۔ (طبرانی فی الکبیر، حاکم عن العرباض)

43396

(43383 -) لا تزال هذه الامة بخير ما إذا قالت صدقت ، وإذا حكمت عدلت ، وإذا استرحمت رحمت (ع ، والخطيب في المتفق والمفترق - عن أنس).
43383 ۔۔۔ جب تک یہ امت گفتگو میں سچائی، فیصلہ میں انصاف اور رحم کی اپیل پر رحم کرتی رہے گی، بھلائی میں رہے گی (ابو یعلی والخطیب فی المتفق والمفترق عن انس)

43397

(43384 -) لا تسأل الناس شيئا ولك الجنة ، لا تغضب ولك الجنة ، استغفر الله في اليوم سبعين مرة قبل أن تغيب الشمس يغفر لك ذنب سبعين عاما ، قال : وليس لي ذنب سبعين عاما ، قال : فلابيك ! قال : ليس لبي ذنب سبعين عاما ، قال : فلاهل بيتك ؟ قال : لس لاهل بيتي ، قال : فلجيرانك (طب - عن عبد الرحمن ابن دلهم).
43384 ۔۔۔ لوگوں سے کچھ نہ مانگ تو تیرے لیے جنت ہے غصہ نہ ہوا کر تو تیرے لیے جنت ہے۔ دن میں سورج غروب ہونے سے پہلے مرتبہ استغفار کرلیا کر تیرے ستر سال کے گناہ معاف کردیے جائیں گے انھوں نے عرض کیا میرے ستر سال کے گناہ تو نہیں (یعنی میری عمر ہی اتنی نہیں) فرمایا تمہارے والد کے، عرض کیا میرے والد کے بھی ستر سال کے گناہ نہیں ؟ فرمایا تمہارے گھر والوں میں سے کسی کے، عرض کیا میرے گھر والوں میں سے کسی کے نہیں، فرمایا تمہارے پڑوسیوں کے۔ (طبرانی فی الکبیر عن عبدالرحمن بن دلھم)

43398

(43385 -) يا أبا بكر ! إذا رأيت الناس يسارعون في الدنيا فعليك بالآخرة ! واذكر الله عند كل حجر ومدر يذكرك إذا ذكرته ، ولا تحقرن أحدا من المسلمين ، فان صغير المسلمين عند الله كبير (السلمي والديملي - عن علي).
43385 ۔۔۔ ابوبکر ! جب تم لوگوں کو دنیا کی طرف جلدی کرتا دیکھو تو تم آخرت کے لیے کوشش کرو، ہر پتھر اور ڈھیلے کے پاس اللہ تعالیٰ کا ذکر کرو، وہ تمہیں یاد کرے گا جب تم اس کا ذکر کروگے۔ اور کسی مسلمان کو ہرگز حقیر نہ سمجھنا، کیونکہ چھوٹا مسلمان اللہ تعالیٰ کے ہاں بڑا ہے۔ (السلمی والدیلمی عن علی)

43399

(43386 -) يا أبا الدرداء ! أحسن جوار من جاورك تكن مؤمنا ، وأحب للناس ما تحب لنفسك تكن مسلما ، وارض بقسم الله لك تكن من أغنى الناس (الخرائطي في مكارم الاخلاق - عن أبي الدرداء).
43386 ۔۔۔ ابو الدرداء جس کے پڑوس میں رہو تو اچھا برتاؤ کرو تو تم مومن ہو، جو اپنے لیے پسند کرو وہی لوگوں کے لیے پسند کرو مسلمان کہلاؤگے، اللہ تعالیٰ نے تمہارے لیے جو تقسیم کردیا اس پر راضی رہو سب سے مالدار ہوجاؤ گے۔ (الخرائطی فی مکارم الاخلاق عن ابی الدرداء)

43400

(43387 -) يا أيها الناس ! أنيبوا إلى ربكم ، إن ما قل وكفى خير مما كثر وألهى ، يا أيا الناس ! إنما هما نجدان : نجد خير ونجد شر ، فما جعل نجد الشر أحب إليكم من نجد الخير ، يا أيها الناس ! اتقوا النار ولو بشق تمرة (طب - عن أبي أمامة).
43387 ۔۔۔ لوگو ! اپنے رب کی طرف رجوع کرو، جو (مال و اسباب) تھوڑا اور کافی ہو وہ اس زیادہ سے اچھا ہے جو غافل کردے، لوگو ! وہ تو دو مقام ہیں نیکی اور برائی کا، برائی کا مقام تمہارے لیے نیکی کے مقام سے زیادہ پسندیدہ نہیں بنایا گیا، لوگو ! اگر کھجور کے ٹکڑے سے بھی (جہنم کی) آگ سے بچ سکو تو بچو۔ طبرانی فی الکبیر عن ابی امامۃ۔

43401

(43388 -) يا بسرة ! اذكري الله عند الخطيئة يذكرك عندها بالمغفرة ، وأطيعي زوجك يكفك خير الدنيا والآخرة ، وبري والديك يكثر خير بيتك (أبو نعيم - عن بسرة).
43388 ۔۔۔ بسرہ ! غلطی کے وقت اللہ تعالیٰ کو یاد کیا کر، اللہ تعالیٰ اس غلطی کے وقت تجھے مغفرت سے یاد کرے گا، اپنے خاوند کی بات مانا کر تجھے دنیا و آخرت کے لیے کافی ہے اپنے والدین سے نیکی کیا کر تیرے گھر کی خیر و برکت میں اضاف ہوگا۔ (ابو نعیم عن بسرۃ)

43402

(43389 -) يا حذيفة ! إنه من ختم له بصوم أراد به الله تعالى أدخله الله الجنة ، ومن أطعم جائعا أراد به الله تعالى أدخله الله الجنة ، ومن كسا عاريا أراد به الله تعالى أدخله الله الجنة (ع ، وابن عساكر - عن حذيفة).
43389 ۔۔ حذیفہ ! جس نے روزے سے دن گزارا اور اللہ تعالیٰ کی رضا مقصود تھی اللہ تعالیٰ اسے جنت میں داخل کرے گا، اور جس نے اللہ تعالیٰ کی خوشنودی کے لیے کسی بھوکے کو کھانا کھلایا اللہ تعالیٰ اسے جنت میں داخل کرے گا، جس نے اللہ تعالیٰ کی خاطر کسی ننگے کو کپڑا پہنایا اللہ اسے جنت میں داخل کرے گا۔ (ابو یعلی، ابن عساکر عن حذیفہ)

43403

(43390 -) يضحك الله تعالى إلى ثلاثة : القوم إذا صفوا في الصلاة ، وإلى الرجل يقاتل وراء أصحابه ، وإلى الرجل يقوم في سواد الليل (ش وابن جرير - عن ابن سعيد).
43390 اللہ تعالیٰ تین سے خوش ہوتا ہے۔ نماز سے صف بستہ قوم سے، وہ شخص جو اپنے (جہاد میں شریک) ساتھیوں کے دفاع میں لڑتا ہے اور وہ شخص جو رات کی تاریکی میں (نماز کا) قیام کرتا ہے۔ (ابن ابی شیبۃ و ابن جریر عن ابن سعید)

43404

(43391 -) يجمع الناس في صعيد واحد ينفذهم البصر ويسمعهم الداعي ، ثم ينادي مناد : سيعلم أهل الجمع لمن الكرم اليوم - ثلاث مرات ، ثم يقول : أين الذين كانت تتجافى جنوبهم عن المضاجع ؟ ثم يقول : أين الذين كانوا لا تلهيهم تجارة ولا بيع عن ذكر الله ؟ ثم ينادي مناد : سيعلم أهل الجمع لمن الكرم اليوم ! ثم يقول أين الحمادون ؟ أين الذين كانوا يحمدون ربهم (ك ، وابن مردويه هب ، حل - عن عقبة بن عامر).
43391 ۔۔۔ (سب) لوگ کھلے میدان میں جمع ہوں گے آنکھ انھیں دیکھے گی اور ایک بلانے والا انھیں سنائے گا، پھر ایک پکارنے والا پکارے گا مجمع والے جان لیں کہ کرم نوازی آج کس کے لیے ہے، تین بار کہے گا پھر کہے گا وہ لوگ کہاں ہیں جن کے پہلو بستروں سے جدا رہتے تھے ؟ پھر کہے گا وہ لوگ کہاں ہیں جنہیں تجارت اور خریدو فروخت اللہ تعالیٰ کی یاد سے غافل نہیں کرتی تھی ؟ پھر ایک اعلان کرنے والا اعلان کرے گا مجمع والے جان لیں آج کس کے لیے کرم نوازی ہے ! پھر وہ کہے گا زیادہ تعریف کرنے والے کہاں ہیں ؟ وہ لوگ کہاں ہیں جو (اللہ تعالیٰ ) اپنے رب کی تعریف کیا کرتے تھے۔ (حاکم و ابن مردویہ بیہقی فی شعب الایمان ، حلیۃ الاولیاء، عن عقبۃ بن عامر)

43405

(43392 -) يجمع الله الناس يوم القيامة في صعيد واحد يسمعهم الداعي وينفذهم البصر ، فيقوم مناد فينادي : أيها الذين كانوا يحمدون الله في السراء والضراء ؟ فيقومون وهم قليل فيدخلون الجنة بغير حساب ، ثم يعود فينادي : أين الذين كانت (تتجافى جنوبهم عن المضاجع يدعون ربهم خوفا وطمعا ومما رزقناهم ينفقون) ؟ فيقومون وهم قليل فيدخلون الجنة بغير حساب ، ثم يعود فينادي : ليقم الذين كانوا (لا تلهيهم تجارة ولا بيع عن ذكر الله) ! فيقومون وهم قليل فيدخلون الجنة بغير حساب ، ثم يقوم سائر الناس فيحاسبون (هناد ومحمد بن نصر في الصلاة ، وابن أبي حاتم ، وابن مردويه - عن أسماء بنت يزيد).
43392 ۔۔ قیامت کے روز اللہ تعالیٰ (تمام ) لوگوں کو ایک میدان میں جمع کرے گا، انھیں ایک بلانے والا سنائے گا اور آنکھ دیکھے گی ایک پکارنے والا اٹھ کر پکارے گا، وہ لوگ کہاں ہیں جو سخت و خوشحالی میں اللہ تعالیٰ کی تعریف کیا کرتے تھے ؟ تو تھوڑے سے لوگ اٹھیں گے اور بغیر حساب کتاب جنت میں داخل ہوجائیں، پھر وہ لوگ کر اعلان کرے گا وہ لوگ کہاں ہیں جن کے پہلو بستروں سے جدا رہتے اور اپنے رب کو خوف وامید سے پکارتے اور جو ہم نے انھیں دے رکھا تھا اس میں سے خرچ کرتے تھے۔ تو تھوڑے سے لوگ اٹھیں گے اور بغیر حساب کتاب جنت میں داخل ہوں گے، پھر وہ لوٹ کر اعلان کرے گا، وہ لوگ انھیں جنہیں تجارت اور خریدو فروخت اللہ تعالیٰ کے ذکر سے غافل نہیں کرتی تھی۔ تو تھوڑے سے لوگ اٹھیں گے اور بغیر حساب کتاب جنت میں داخل ہوجائیں گے، پھر سب لوگ اٹھیں گے اور ان سے حساب لیا جائے گا۔ (ھناد و محمد بن نصر فی الصلاۃ، و ابن ابی حاتم و ابن مردویہ عن اسماء بنت یزید۔

43406

(43393 -) يا مخنف ! صل رحمك يطل عمرك ، وافعل المعروف يكثر خير بيتك ، واذكر الله عند كل حجر ومدر يشهد لك يوم القيامة (أبو نعيم - عن مخنف بن يزيد).
43393 مخنف ! صلہ رحمی کرو تمہاری عمر لمبی ہوگی، نیکی کا کام کرو تمہارے گھر کی خیر و برکت بڑھے گی، ہر پتھر اور ڈھیلے کے پاس اللہ تعالیٰ کا ذکر کیا کر قیامت کے روز تمہاری شہادت و گواہی دے گا۔ (ابو نعیم عن مخنف بن یزید)

43407

(43394 -) يا عويمر ! حافظ على أن لا تبيتن إلا على وتر ، وركعتي الضحى مقيما ومسافرا ، وصيام ثلاثة أيام من كل شهر تستكمل الزمان كله (الحكيم - عن أبي الدرداء).
43394 ۔۔۔ عویمر ! اس بات کی پابندی کیا کرو کہ وتر پڑھے بغیر رات نہ گزرے، اور چاشت کی (نماز کی) دو رکعتیں سفر و حضر میں، ہر مہینے کے تین دن کے روزے تم نے پورا زمانہ مکمل کرلیا۔ (الحکیم عن ابی الدرداء)

43408

(43395 -) يا علي ! ثلا ث لا تؤخرها الصلاة إذا آنت ، والجنازة إذا حضرت ، والايم إذا وجدت لها كفوا (ك ، ق : غريب منقطع ، والعسكري في الامثال - عن علي).
43395 ۔۔۔ علی ! تین چیزوں میں دیر (تاخیر) ن کرو، نماز کا جب وقت ہوجائے، جنازہ حاضر ہو تب ، اور بےنکاح (عورت ہو یا مرد) کا جب جوڑ (کا رشت) مل جائے۔ حاکم بیہقی، غریب منقطع، والعسکری فی الامثال عن علی۔
کلام ۔۔۔ ضعیف الترمذی 25 ۔ 182 ۔

43409

(43396 -) يا سائب ! انظر أخلاقك التي كنت تصنعها في الجاهلية فاجعلها في الاسلام ، اقر الضيف ، وأكرم اليتيم ، وأحسن إلى جارك (حم ، والبغوي - عن السائب بن أبي السائب عبد الله المخزومي).
43396 ۔۔۔ سائب ! اپنے وہ اخلاق دیکھو جو تم جاہلیت میں رکھتے تھے انھیں اسلام میں استعمال کرو ، مہمان کی ضیافت، یتیم پر کرم نوازی اور اپنے پڑوسی سے اچھا سلوک کیا کرو۔ مسند احمد والبغوی، عن السائب بن ابی السائب عبداللہ المخزومی۔

43410

(43397 -) من ضم يتيما إلى طعامه وشرابه حتى يستغني عنه وجبت له الجنة البتة ، ومن أدرك والديه أو أحدهما فدخل النار فأبعده الله ، ومن أعتق رقبة مسلمة كانت فكاكه من النار مكان كل عظم من عظام محرره بعظم من عظامه (الباوردي - عن أبي بن مالك العامري ، حم - عن مالك بن عمر والقيصري).
43397 جس نے یتیم کو اپنے کھانے پینے میں شریک کیا یہاں تک کہ وہ مستغنی ہوگیا تو یقیناً اس کے لیے جنت واجب ہوگئی۔ جس نے اپنے والدین یا ان میں سے ایک کا زمانہ پایا پھر جہنم میں داخل ہوا اللہ تعالیٰ اسے دور کرے اور جس کسی مسلمان (غلام لونڈی) کو آزاد کیا تو وہ اس کے لیے جہنم سے چھٹکارے کا باعث ہے آزاد کرنے والے کی ہر ہڈی، آزا د ہونے والے کی ہر ہڈی کی عوض۔ (الباوردی عن ابی بن مالک العامری، مسند احمد عن مالک بن عمرو القیصری)

43411

(43398 -) يا عقبة بن عامر ! أمسك عليك لسانك ، وليسعك بيتك ، وابك على خطيئتك (حم ، طب ، والخطيب - عن عقبة ابن عامر).
43398 ۔۔۔ عقبہ بن عامر ! اپنی زبان پر قابو رکھو، تمہارے لیے تمہارا گھر ہی کافی ہونا چاہیے اور اپنی خطا پر آنسو بہاؤ (مسند احمد، طبرانی فی الکبیر والخطب عن عقبۃ بن عامر)
کلام ۔۔۔ ذخیرۃ الحفاظ 6443 ۔

43412

(43399 -) يا معاذ ! قلب شاكر ، ولسان ذاكر ، وزوجة صالحة تعينك على أمر دنياك ودينك خير ما اكتسب الناس (طب ،حب - عن أبي أمامة).
43399 ۔۔۔ معاذ ! شکر گزار دل، ذکر کرنے والی زبان، اور وہ نیک بیوی جو تمہارے دنیاوی اور دینی کاموں میں مددگار ہو اس سے بہتر ہے جو لوگ حاصل کریں۔ (طبرانی فی الکبیر، ابن حبان عن ابی امامۃ)

43413

(43400 -) أقل من الدين حرا ، وأقل من الذنوب يهن عليك الموت ، وانظر في أي نصاب تضع ولدك ، فان العرق دساس (الديلمي (عن ابن عمر).
43400 ۔۔۔ قرض کم کرو آزاد رہو گے، کم گناہ کرو موت آسانی ہوگی، اور دیکھ کسی نظام میں اپنے بیٹے کو لگا رہے کیونکہ رگ اثر کھینچ لیتی ہے۔ (الدیلمی عن ابن عمر)
کلام ۔۔۔ الضعیفۃ 2023

43414

(43401 -) أقم الصلاة ، وآت الزكاة ، واهجر السوء ، واسكن من أرض قومك حيث شئت (طب - عن فديك).
43401 ۔۔۔ نماز قائم کیا کرو زکوۃ دیا کرو برائی چھوڑ دو اور اپنی قوم کی زمین میں جہاں چل چاہے رہو۔ طبرانی فی الکبیر عن فدیک ۔

43415

(43402 -) إن أول شئ كتبه الله في اللوح المحفوظ (بسم الله الرحمن الرحيم ، إني أنا الله لا إله إلا أنا لا شريك لي ، إنه من استسلم لقضائي وصبر على بلائي ورضي بحكمي كتبته صديقا وبعثته مع الصديقين يوم القيامة) (ابن النجار - عن علي).
42402 ۔۔۔ اللہ تعالیٰ نے سب سے پہلے لوح محفوظ میں لکھا بسم اللہ الرحمن الرحیم۔ میں اللہ ہوں میرے سوا کوئی دعا و عبادت کے لائق نہیں، میرا (ذات وصفات میں) کوئی شریک نہیں، جس نے اپنے آپ کو میری تقدیر کے سامنے جھکا دیا اور میری آزمائش پر صبر کیا، میرے فیصلے پر راضی رہا میں اسے صدیق لکھ دیتا ہوں اور اسے قیام کے روز صد یقین کے ساتھ اٹھاؤں گا۔ (ابن النجار عن علی)
کلام ۔۔۔ ذیل اللآلی 114، تذکر الموضوعات 189، 190 ۔

43416

(43403 -) إن عيسى عليه السلام قال : يا بني إسرائيل ! إنما الامور ثلاثة : أمر تبين لكم رشده فاتبعوه ، وأمر تبين لكم غيه فاجتنبوه ، وأمر اختلف فيه فكلو إلى الله تعالى - وفي لفظ : فردوه إلى عالمه (طب ، وأبو نصر السجزي في الابانة - عن ابن عباس).
43403 ۔۔۔ عیسیٰ (علیہ السلام) نے فرمایا اے بنی اسرائیل ! کام تین ہیں۔ ایک وہ جس کی ہدایت تمہارے لیے واضح ہے سو اس کی اتباع کرو، اور ایک وہ جس کی گمراہی واضح ہے سو اس سے پرہیز کرو، اور ایک وہ ہے جس میں اختلاف ہے سو اسے اللہ تعالیٰ کے سپرد کرو، اور ایک روایت میں ہے اسے اس سے باخبر شخص کے سامنے پیش کرو۔ (طبرانی فی الکبیر وابو نصر السجزی فی الاباندۃ عن ابن عباس)

43417

(43404 -) عجبا لغافل ولا يغفل عنه ، وعجبا لطالب دنيا والموت يطلبه ، وعجبا لضاحك ملء فيه لا يدري أأرضى الله أم أسخطه (أبو الشيخ وأبو نعيم - عن ابن مسعود).
43404 ۔۔۔ ایک غافل پر تعجب ہے کہ وہ اس غافل نہیں، دنیا کے طلب گار پر تعجب ہے جب کہ موت اس کی تلاش میں ہے اور منہ بھر کر ہنسنے والے پر تعجب ہے جب کہ اسے معلوم نہیں کہ اللہ تعالیٰ اس سے راضی ہے یا ناراض۔ (ابو لاشیخ و ابو نعیم عن ابن مسعود)

43418

(43405 -) قال الله تعالى : يا ابن آدم ! ثلاثة : واحدة لي وواحدة لك وواحدة بيني وبينك فأما التي لي فتعبدني لا تشرك بي شيئا ، وأما التي لك فما عملت من عمل جزيتك به وإن أغفر فأنا الغفور الرحيم ، وأما التي بيني وبينك فعليك الدعاء والمسألة وعلى الاجابة والعطاء (طب - عن سلمان).
43405 ۔۔۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا اے انسان ! تین چیزیں ہیں ایک میرے لیے، ایک تیرے لیے اور ایک ہم دونوں کے درمیان (مشترک ) ہے میرے لیے یہ ہے کہ تم میری عبادت کرو اور میرے ساتھ کسی کو شریک نہ کرو، اور تیرے لیے یہ ہے کہ میں تمہیں تمہارے ہر عمل کا بدلہ دوں اور اگر میں بخش دوں تو میں بخشنے والا مہربان ہوں اور جو میرے اور تمہارے درمیان ہے وہ یہ کہ تمہارے ذمہ دعا اور سوال کرنا ہے قبول کرنا اور عطا کرنا میرا کام ہے۔ (طبرانی فی الکبیر عن سلمان)
کلام ۔۔۔ ضعیف الجامع 4058 ۔

43419

(43406 -) لامرئ ما احتسب وعليه ما اكتسب ، والمرء مع من أحب ، ومن مات على ذنابى فهو من أهله (طب وابن عساكر - عن أبي أمامة ، وفيه عمر بن بكر السكسكي له عن الثقات أحاديث مناكير).
43406 ۔۔۔ آدمی کے لیے وہ جس کی اس نے (ثواب کی) امید رکھی اور اس کے ذمہ وہ چیز ہے جو اس نے کمائی، اور آدمی جس کے ساتھ محبت کرتا ہے اسی کے ساتھ ہوگا، اور جو کسی ارادے سے مرا تو وہ انہی لوگوں میں شمار کیا جائے گا۔ (طبرانی فی الکبیر وابن عساکر عن ابی امامۃ وفیہ عمر بن بکر السکسکی لہ عن الثقات احادیث مناکیر)

43420

(43407 -) يقول الله تعالى : يا ابن آدم ! إن نازعك بصرك ما حرمت عليك فقد أعنتك عليه بطبقتين فأطبقهما عليه ، وإن نازعك لسانك إلى بعض ما حرمت عليك فقد أعنتك عليه بطبقتين فأطبقهما عليه ، وإن نازعك فرجك فقد أعنتك بطبقتين فأطبقهما عليه (الديلمي - عن أبي هريرة).
43407 ۔۔۔ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے اے انسان ! اگر تیری آنکھ میری حرام کردہ چیزوں ( کو دیکھنے) کے بارے میں تجھ سے جھگڑے تو میں نے دو پردوں سے تیری اعانت و مدد کی ہے تو ان دونوں پردوں (پیوٹوں) میں اسے بند کرلے، اور اگر تیری زبان میری حرام کردہ چیزوں کے بارے میں تجھ سے جھگڑے تو میں نے دو پردوں (ہونٹوں) سے تیری مدد کی ہے تو ان دونوں میں اسے بند کرلے، اور اگر تیری شرم گاہ میری حرام کردہ چیزوں کے بارے میں تجھ سے جھگڑے تو میں نے دو پردوں کے ذریعہ تمہاری مدد کی ہے تو ان دونوں (رانوں) میں اسے بند کرلے۔ (الدیلمی عن ابوہریرہ (رض))

43421

(43408 -) ينبغي للعاقل أن لا يكون شاخصا إلا في ثلاث : طلب لمعاش ، أو خطوة لمعاد ، أو لذة في غير محرم (الخطيب ، والديلمي - عن علي).
43408 ۔۔۔ عقلمند کو چاہیے کہ وہ صرف تین باتوں میں مصروف ہو، معیشت گزر اوقات کی روزی کی تلاش میں، آخرت کے لیے قدم اٹھانے میں یا حلال چیز کی لذت میں۔ (الخطیب والدیلمی عن علی۔
کلام ۔۔ المتناھیۃ 1180 ۔

43422

(43409 -) يا أيها الناس ! أما تستحيون ! تجمعون ما لا تأكلون ! وتبنون ما لا تعمرون ! وتأملون ما لا تدركون ! ألا تستحيون من ذلك ! (طب - عن أم الوليد بنت عمر بن الخطاب).
43409 ۔۔۔ لوگو ! تمہیں شرم نہیں آتی ! تم وہ جمع کرتے جسے کھاؤگے نہیں، اور وہ بناتے ہو جسے آباد نہیں کروگے اور اس چیز کی تمنا رکھتے ہو جسے پا نہیں سکوگے کیا تمہیں اس سے شرم نہیں آتی۔ طبرانی فی الکبیر عن ام الولیہ بنت عمر بن الخطاب۔

43423

(43410 -) تعاهدوا الناس بالتذكرة ، واتبعوا الموعظة بالموعظة وهو أقوى للعالمين بما يحب الله ، ولا تخافوا في الله لومة لائم ، واتقوا الله الذي إليه تحشرون (أبو نعيم والديلمي - عن عبيد بن سخر ابن لوذان).
43410 ۔۔۔ نصیحت و یاد دہانی سے لوگوں کی حفاظت کرو، نصیحت کے بعد نصیحت سے کام لینا اللہ تعالیٰ کی پسندیدہ چیزوں کے ذریعہ لوگوں کو مضبوط کرنے کا اچھا طریقہ ہے اور اللہ تعالیٰ کے بارے میں کسی ملامت گر کی ملامت سے نہ ڈرو اور اللہ تعالیٰ سے ڈرو جس کی طرف تمہیں جمع ہونا ہے۔ (ابو نعیم والدیلمی عن عبید بن سخر ابن لوذان)

43424

43411- ألا إنما هي أربع: لا تشركون بالله، ولا تقتلون النفس التي حرم الله إلا بالحق، ولا تزنون، ولا تسرقون."حم، ت ، ك - عن سلمة بن قيس".
43411 ۔۔۔ آگاہ رہو ! وہ چار چیزیں ہیں (جن کی تم نے پاسداری کرنا ہے) اللہ تعالیٰ کے ساتھ کسی کو شریک نہ کرنا، اور جس نفس کا قتل اللہ تعالیٰ نے حرام کردیا اسے ناحق قتل نہ کرنا، اور زنا نہ کرنا اور چوری نہ کرنا۔ (مسند احمد، ترمذی، حاکم عن سلمۃ بن قیس)

43425

43412- أوصيك يا أبا هريرة بخصال أربع لا تدعهن أبدا ما بقيت: عليك بالغسل يوم الجمعة والبكور إليها ولا تلغ ولا تله، وأوصيك بصيام ثلاثة أيام من كل شهر فإنه صيام الدهر، وأوصيك بالوتر قبل النوم، وأوصيك بركعتي الفجر لا تدعهما وإن صليت الليل كله فإن فيهما الرغائب."ع - عن أبي هريرة".
43412 ۔۔۔ ابوہریرہ ! میں تمہیں چار چیزوں کی وصیت کرتا ہوں جب تک تم زندہ رہے انھیں کبھی بھی نہ چھوڑنا، جمعہ کے روز غسل کرنا اور اس کی طرف جلدی جانا، (اور دوران جمعہ) فضول اور بےہودہ کام کرنا، اور ہر مہینہ تمہیں دن کے روزوں کی وصیت کرتا ہوں کیونکہ یہ زمانہ کے روزے ہیں اور تمہیں سونے سے پہلے وتر ادا کرنے کی وصیت کرتا ہوں، اور تمہیں فجر کی دو رکعتوں کی وصیت کرتا ہوں انھیں ترک نہ کرنا، اگرچہ تم رات بھر (نفل) نماز پڑھتے رہو کیونکہ ان دونوں میں رغبت کی نعمتیں ہیں۔ (ابو یعلی عن ابوہریرہ )
کلا ۔۔۔ ضعیف الجامع 2123 ۔

43426

43413- أربع إذا كن فيك فلا عليك ما فاتك من الدنيا: صدق الحديث، وحفظ الأمانة، وحسن الخلق، وعفة مطعم."حم، طب، ك، هب - عن ابن عمر؛ طب - عن ابن عمرو؛ عد وابن عساكر - عن ابن عباس".
43413 ۔۔۔ چار باتیں اگر تم میں ہوئیں تو دنیا کی کوئی چیز نہ بھی ہوتی تو تم پر کوئی ملامت نہیں، بات کی سچائی، امانت کی حفاظت، اچھے اخلاق، کھانے کی پاکیزگی۔ (مسند احمد، طبرانی فی الکبیر حاکم بیہقی عن ابن عمر، طبرانی فی الکبیر عن ابن عمرو، ابو عدی و ابن عساکر عن ابن عباس)
کلام ۔۔۔ الحفاظ 40 ۔

43427

43414- أربع حق على الله عونهم: الغازي، والمتزوج، والمكاتب؛ والحاج."حم - عن أبي هريرة".
43414 ۔۔۔ چار آدمیوں کی مدد کرنا اللہ تعالیٰ نے اپنے ذمہ لیا ہے۔ جہاد کرنے والا، شادی کرنے والا (شادی شدہ) مکاتب، اور حاجی ( جو حج کرنے جا رہا ہو) ۔ مسند احمد عن ابوہریرہ ۔
کلام ۔۔۔ ضعیف الجامع 749 ۔

43428

43415- أربع من كن فيه حرمه الله تعالى على النار وعصمه من الشيطان؛ من ملك نفسه حين يرغب، وحين يرهب، وحين يشتهي، وحين يغضب؛ وأربع من كن فيه نشر الله تعالى عليه رحمته وادخله الجنة: من آوى مسكينا، ورحم الضعيف، ورفق بالمملوك، وأنفق على الوالدين."الحكيم - عن أبي هريرة".
43415 ۔۔۔ چار باتیں جس میں ہوں گی اللہ تعالیٰ اسے جہنم کے لیے حرام کردے گا اور شیطان سے اسے محفوظ فرمائے گا، جس نے رغبت خوف شہوت اور غضب کے وقت اپنے نفس کو قابو میں رکھا، اور چار چیزیں جس میں ہوں گی اللہ تعالیٰ اس پر اپنی رحمت نچھاور کرے گا اور اسے جنت میں داخل کرے گا۔ جس نے مسکین کو ٹھکانا دیا، کمزور پر رحم کھایا، غلام سے نرمی کی، اور والدین پر خرچ کیا۔ (الحکیم عن ابوہریرہ )

43429

43416- أربع من أعطيهن فقد أعطى خير الدنيا والآخرة: لسان ذاكر، وقلب شاكر، وبدن على البلاء صابر، وزوجة لا تبغيه خونا في نفسها ولا ماله."طب، هب - عن ابن عباس".
43416 ۔۔۔ جسے چار چیزیں عطا ہوگئیں (گویا) اسے دنیا و آخرت کی بھلائی مل گئی۔ ذکر کرنے والی زبان، شکر کرنے والا دل، مصیبت جھیلنے والا بدن ، اور ایسی بیوی جو اس کے مال اور اپنے بارے میں خاوند کو خوفزدہ نہیں کرتی۔ (طبرانی فی الکبیر، بیہقی فی شعب الایمان عن ابن عباس )
کلام ۔۔۔ تلبیض الصحیفۃ 3 ضعیف الجامع 756 ۔

43430

43417- أربع من سعادة المرء: أن تكون زوجته صالحة، وأولاده أبرارا، وخلطاؤه صالحين، وأن يكون رزقه في بلده."ابن عساكر، فر - عن علي؛ ابن أبي الدنيا في كتاب الإخوان - عن عبد الله بن الحكم عن أبيه عن جده".
43417 ۔۔۔ چار چیزیں آدمی کی سعادت مندی ہیں۔ نیک بیوی، فرمان بردار اولاد، نیک ساتھی، شریک اور اس کی روزی (کا بندوبست) اس کے شہر میں ہو۔ (ابن عساکر، فردوس عن علی، ابن ابی الدنیا فی کتاب الاخوان عن عبداللہ بن الحکم عن ابیہ عن جدہ)
کلام ۔۔۔ ضعیف الجامع 759، 1147 ۔

43431

43418- أربع لا يصبن إلا بعجب: الصمت وهو أول العبادة، والتواضع، وذكر الله، وقلة الشيء."طب، ك، هب - عن أنس".
43418 ۔۔۔ چار چیزیں تعجب سے حاصل ہوتی ہیں۔ خاموشی اور وہ اولین عبادت ہے تواضع، اللہ تعالیٰ کا ذکر، اور کسی چیز کی کمی۔ (طبرانی فی الکبیر، حاکم بیہقی فی شعب الایمان عن انس)
کلام تلبیض الصحیفۃ 4، ترتیب الموضوعات 950)

43432

43419- أربعة يؤتون أجورهم مرتين: أزواج النبي صلى الله عليه وسلم، ومن أسلم من أهل الكتاب، ورجل كانت عنده أمة فأعجبته فأعتقها ثم تزوجها، وعبد مملوك أدى حق الله تعالى وحق سادته."طب - عن أبي أمامة".
43419 ۔۔۔ چار آدمیوں کو دہرا اجر دیا جائے گا۔ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی گھر والیاں، اہل کتاب کے مسلمان ہونے والے لوگ، کسی کے پاس کوئی باندی تھی جو اسے بھلی لگی اسے اس نے آزاد کرکے اس سے شادی کرلی، اور وہ غلام جس نے اللہ تعالیٰ اور اپنے مالکوں کا حق ادا کیا۔ (طبرانی فی الکبیر عن ابی امامۃ)
کلام ۔۔۔ ضعیف الجامع 769 ۔

43433

43420- أربعة من كنز الجنة: إخفاء الصدقة، وكتمان المصيبة، وصلة الرحم، وقول "لا حول ولا قوة إلا بالله"." خط - عن علي".
43420 ۔۔۔ چار چیزیں جنت کا خزانہ ہیں۔ خفیہ صدقہ، مصیبت کو پوشیدہ رکھنا، صلہ رحمی اور لاحول ولا قوۃ الا باللہ، کہنا۔ (خطیب عن علی)
کلام ۔۔۔ ضعیف الجامع 766 ۔

43434

43421- أربع من كن فيه كان من المسلمين وبنى الله بيتا في الجنة أوسع من الدنيا وما فيها: من كان عصمة أمره "لا إله إلا الله" وإذا أصاب ذنبا قال "أستغفر الله" وإذا أعطى نعمة قال "الحمد لله" وإذا أصابته مصيبة قال "إنا لله وإنا إليه راجعون"."أبو إسحاق المراغي في ثواب الأعمال - عن أبي هريرة".
43421 ۔۔۔ جس میں چار خصلتیں ہوئیں وہ مسلمان ہے اللہ تعالیٰ اس کے لیے جنت میں دنیا اور دنیا کی چیزوں سے وسیع گھر بنائے گا۔ جس کے کام کی حفاظت میں لا الہ الا اللہ ہو اور جب کوئی گناہ سرزد ہوجائے استغفر اللہ کہے، اور جب کوئی نعمت ملے الحمد للہ کہے اور جب کوئی مصیبت پہنچے انا لللہ وانا الیہ راجعون کہے۔ (ابو اسحاق المراغی فی ثواب الاعمال عن ابوہریرہ )
کلام ۔۔۔ ضعیف الجامع 762 ۔

43435

43422- ثلاث أحلف عليهن لا يجعل الله تعالى من له سهم في الإسلام كمن لا سهم له، وأسهم الإسلام ثلاثة: الصلاة، والصوم، والزكاة؛ ولا يتولى الله عبدا في الدنيا فيوليه غيره يوم القيامة، ولا يحب رجل قوما إلا جعله الله معهم، والرابعة لو حلفت عليها رجوت أن لا آثم: لا يستر الله عبدا في الدنيا إلا ستره يوم القيامة."حم، ك، ن، هب - عن عائشة؛ ع - عن ابن مسعود؛ طب - عن أبي أمامة".
43422 ۔۔۔ تین چیزوں کے بارے میں قسم کھا سکتا ہوں کہ اللہ تعالیٰ نہ بنائے۔ جس کا اسلام میں کوئی حصہ نہیں تو گویا اس کا حصہ ہی نہیں، اور اسلام کے تین حصے ہیں۔ نماز روزہ اور زکوۃ جس بندہ کو اللہ تعالیٰ دنیا میں دوست بنائے قیامت میں اس کے علاوہ کو دوست نہیں بناتا، اور جو شخص جس جماعت کو پسند کرتا ہے اللہ تعالیٰ اسے ان میں شامل کردیتا ہے اور چوتھی چیز ایسی ہے کہ میں اگر اس کے بارے قسم کھاؤں تو مجھے امید ہے کہ میں گناہ گار نہیں ہوں گا جس بندہ کی اللہ تعالیٰ دنیا میں پردہ پوشی کرتا ہے آخرت میں بھی اس کی پردہ پوشی فرمائے گا۔ (مسند احمد، حاکم، نسائی، بیہقی فی شعب الایمان عن عائشۃ، ابو یعلی عن ابن مسعود، طبرانی فی الکبیر عن ابی امامۃ)

43436

43423- ثلاثة من قالهن دخل الجنة: من رضى بالله ربا، وبالإسلام دينا، وبمحمد رسولا؛ والرابعة لها من الفضل كما بين السماء والأرض وهي الجهاد في سبيل الله عز وجل."حم - عن أبي سعيد".
43423 ۔۔۔ تین باتیں جس نے کہیں وہ جنت میں داخل ہوگا۔ جو اللہ تعالیٰ کے رب ہونے پر راضی ہوا اور اسلام کے دین اور محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے رسول ہونے پر اور چوتھی بات کے لیے ایسے ہی فضیلت ہے جیسے زمین و آسمان کے درمیان اور وہ فی سبیل اللہ جہاد ہے۔ (مسند احمد عن ابی سعید)
کلام ۔۔۔ ضعیف الجامع 5284 ۔

43437

43424- من اجتنب أربعا دخل الجنة: الدماء، والأموال، والفروج، والأشربة."البزار - عن أنس".
43424 ۔۔۔ جو چار چیزوں سے بچاؤ جنت میں جائے گا۔ خونوں، مالوں، شرم گاہوں اور (حرام) مشروبات سے۔ (البزار عن انس)
کلام ۔۔۔ ضعیف الجامع 5336، الکشف الالہی 793 ۔

43438

43425- من أصبح يوم الجمعة صائما وعاد مريضا وأطعم مسكينا وشيع جنازة لم يتبعه ذنب أربعين سنة."عد، هب، تخ - عن جابر".
43425 ۔۔۔ جس نے جمعہ کے روز روزہ رکھا کسی بیمار کی بیماری پرسی کی، کسی مسکین کو کھانا کھلایا اور کسی جنازے کے پیچھے چلا تو چالیس سال کوئی گناہ اس کا پیچھا نہیں کرے گا۔ (ابن عدی، بیہقی فی شعب الایمان، بخاری فی التاریخ عن جابر) کلام ۔۔۔ تذکرۃ الموضوعات 114 التنزیہ 2 ص 104 ۔

43439

43426- من أصبح يوم الجمعة صائما وعاد مريضا وشهد جنازة وتصدق بصدقة فقد أوجب."هب - عن أبي هريرة".
43426 ۔۔۔ جس نے جمعہ کے دن روزہ رکھا، کسی بیمار کی بیمار پرسی کی، کسی جنازہ میں حاضر ہوا یا کوئی صدقہ کیا تو اس نے اپنے لیے (رحمت خداوندی) واجب کرلی۔ (بیہقی فی شعب الایمان عن ابوہریرہ ) کلام ۔۔۔ ضعیف الجامع 5437، التنزیہ ج 2 ص 104 ۔

43440

43427- أفضل المؤمنين إسلاما من سلم المسلمون من لسانه ويده، وأفضل المؤمنين إيمانا أحسنهم خلقا، وأفضل المهاجرين من هجر ما نهى الله عنه، وأفضل الجهاد من جاهد نفسه في ذات الله عز وجل. "طب - عن ابن عمرو".
43427 ۔ اس مومن کا اسلام سب سے افضل ہے جس کی زبان اور ہاتھ سے (دوسرے) مسلمان محفوظ رہیں اور اس مومن کا ایمان سب سے افضل ہے جس کے اخلاق سب سے اچھے ہوں، اور وہ مہاجر سب سے افضل ہے جو اللہ تعالیٰ کی منع کردہ چیزیں چھوڑ دے، اور اس کا جہاد افضل ہے جو اللہ تعالیٰ کے لیے اپنے نفس سے جہاد کرے (طبرانی فی الکبیر عن ابن عمرو)

43441

43428- أقيموا الصلاة وآتوا الزكاة وحجوا واعتمروا واستقيموا يستقم بكم."طب - عن سمرة".
43428 ۔۔۔ نماز قائم کرو زکوۃ دیا کرو حج وعمرہ کیا کرو اور تم لوگ سیدھے رہو تمہاری وجہ سے لوگ سیدھے رہیں گے۔ (طبرانی فی الکبیر عن سمرۃ)

43442

43429- لو يعلم الناس ما في النداء والصف الأول ثم لم يجدوا إلا أن يستهموا عليه لاستهموا، ولو يعلمون ما في التهجير لاستبقوا عليه، ولو يعلمون ما في العتمة والصبح لأتوهما ولو حبوا."مالك، حم، ق، ن - عن أبي هريرة".
43429 ۔۔۔ اگر لوگوں کو اذان اور صف اول (کی فضیلت) کا پتہ چل جائے پھر اس تک پہنچنے کے لیے قرعہ اندازی بھی کرنا پڑتی تو یہ لوگ کرلیتے ۔ اور اگر انھیں دوپہر کی نماز کا (فضل و مرتبہ) معلوم ہوجائے تو ایک دوسرے سے آگے نکلنے کی کوشش کرتے، اور اگر انھیں عشاء اور فجر کے بارے میں علم ہوجائے تو اگر ان نمازوں میں گھٹنوں کے بل بھی آنا پڑتا تو آجاتے۔ (مالک مسند احمد، بیہقی، نسائی عن ابوہریرہ )

43443

43430- إن الله تعالى حد حدودا فلا تعتدوها، وفرض فرائض فلا تضيعوها، وحرم أشياء فلا تنتهكوها، وترك أشياء من غير نسيان من ربكم ولكن رحمة منه لكم فاقبلوها ولا تبحثوا عنها."ك - عن أبي ثعلبة".
43430 ۔۔۔ اللہ تعالیٰ نے کچھ حدود (رکاوٹیں) مقرر کر رکھی ہیں انھیں عبور (کر اس) نہ کرو اور کچھ فرائض مقرر کیے ہیں انھیں ضائع نہ کرو اور کچھ چیزیں حرام قرار دی ہیں ان کا ارتکاب نہ کرو، اور کچھ چیزیں بن بھولے چھوڑ دی ہیں (وہ) تمہارے رب کی طرف سے تم پر رحمت ہے تو انھیں قبول کرلو ان کے بارے بحث و مباحثہ نہ کرو۔ (حاکم عن ابی ثعلبۃ)
کلام ۔۔۔ ضعیف الجامع 1597 ۔ منجملہ وہ امور ہیں جن کا تعلق عالم اخروی یا عالم برزخ سے جن کا ادراک و عقل انسانی نہیں کرسکتی، جیسے، شہداء کی حیات، مردوں کا عذاب قبر کس کیفیت سے ہوتا ہے وغیرہ۔

43444

43431- إن الله تعالى عز وجل قسم بينكم أخلاقكم كما قسم بينكم أرزاقكم، وإن الله تعالى يعطي الدنيا من يحب ومن لا يحب، ولا يعطي الدين، إلا من أحب، ومن أعطاه الدين فقد أحبه، والذي نفسي بيده! لا يسلم عبد حتى يسلم قلبه ولسانه، ولا يؤمن حتى يأمن جاره بوائقه غشمه وظلمه، ولا يكسب عبد مالا من حرام فينفق منه فيبارك له فيه، ولا يتصدق به فيقبل منه، ولا يتركه خلف ظهره إلا كان زاده إلى النار، إن الله لا يمحو السيئ بالسيئ ولكن يمحو السيئ بالحسن، إن الخبيث لا يمحو الخبيث."حم "، ك، هب - عن ابن مسعود".
43431 ۔۔۔ اللہ تعالیٰ نے تمہارے اخلاق تمہارے درمیان ایسے ہی تقسیم کیے ہیں جیسے تمہارے مابین تمہارا رزق تقسیم کیا ہے۔ اور اللہ تعالیٰ دنیا چاہنے والے اور نہ چاہنے والے کو (بھی) عطا کرتا ہے اور دین صرف چاہنے والے کو عطا کرتا ہے سو جسے اس نے دین عطا کیا ہے تو اسے پسند کیا، اس ذات کی قسم جس کے قبضہ قدرت میں میری جان ہے ! جب تک بندے کا دل اور زبان مسلمان نہیں ہوجاتی بندہ مسلمان نہیں ہوتا اور جب تک اس کا پڑوسی اس کی زیادتیوں اور اذیتوں سے محفوظ نہیں ہوجاتا وہ ایمان دار نہیں ہوتا، یہ نہیں ہوسکتا کہ بندہ کوئی حرام مال کمائے اور پھر اس میں برکت ہو اور اس میں سے صدقہ کرے اور وہ قبول ہو، اور اگر چھوڑ مرے گا تو اس کے لیے توشہ جہنم ہوگا۔ اللہ برائی کو برائی سے نہیں مٹاتا بلکہ برائی کو نیکی سے ختم کرتا ہے جبکہ خبیث کو نہیں مٹاتا۔ (مسند احمد، حاکم، بیہقی عن ابن مسعود)
عرق گلاب میں مزید عرق گلاب ملانے سے اس کی خوشبو رنگت اور نکھار میں اضافہ ہوگا جب کہ پیشاب پر پیشاب بہانے سے گندگی بڑھے گی۔

43445

43432- والذي نفسي بيده! ما من عبد يصلي الصلوات الخمس ويصوم رمضان ويخرج الزكاة ويجتنب الكبائر السبع إلا فتحت له أبواب الجنة فقيل له: ادخل الجنة بسلام. "ن، حب، ك - عن أبي هريرة وأبي سعيد".
43432 ۔۔۔ اس ذات کی قسم جس کے قبضہ قدرت میں میری جان ہے ! جو بندہ بھی پانچ نمازیں پڑھتا رمضان کے روزے رکھتا زکوۃ ادا کرتا اور سات کبیرہ گناہوں سے بچتا رہتا ہے تو اس کے لیے جنت کے دروازے کھول دیے جاتے ہیں اس سے کہا جائے گا جنت میں امن و سلامتی ہے داخل ہوجا۔ (نسائی، ابن حبان، حاکم عن ابوہریرہ و ابی سعید)

43446

43433- أتاني جبرئيل فقال: يا محمد! ربك يقرأ عليك السلام ويقول لك: إن عبادي من لا يصلح إيمانه إلا بالغنى ولو أفقرته لكفر، وإن من عبادي من لا يصلح إيمانه إلا بالفقر ولو أغنيته لكفر، وإن من عبادي من لا يصلح إيمانه إلا بالسقم ولو أصححته لكفر، وإن من عبادي من لا يصلح إلا بالصحة ولو أسقمته لكفر. "خط - عن عمر".
43433 ۔۔۔ میرے پاس جبرائیل آ کر کہنے لگے، اے محمد ! (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) آپ کا رب آپ کو سلام کہہ کر فرما رہا ہے میرے کچھ بندے ایسے ہیں کہ ان کا ایمان صرف مالداری سے درست رہتا ہے میں اگر انھیں نادار و فقیر کردوں تو کافر ہوجائیں۔ اور میرے کچھ بندے ایسے ہیں کہ ان کا ایمان فقر و فاقہ سے درست رہتا ہے میں اگر انھیں مالدار کردوں تو وہ کافر ہوجائیں، اور میرے کچھ بندے ایسے ہیں کہ ان کا ایمان بیماری سے درست رہتا ہے میں اگر انھیں صحت یاب کردوں تو کافر ہوجائیں، اور میرے کچھ بندے ایسے ہیں کہ ان کا ایمان صحت سے قائم رہتا ہے میں اگر انھیں بیمار کردوں تو کافر ہوجائیں۔ خطیب عن عمر۔

43447

43434- أيما مسلم رمى بسهم في سبيل الله فبلغ مخطئا أو مصيبا فله من الأجر كرقبة أعتقها من إسماعيل، وأيما رجل شاب في سبيل الله فهو له نور، وأيما رجل أعتق رجلا مسلما فكل عضو من المعتق بعضو من المعتق فداء له من النار، وأيما رجل قام وهو يريد الصلاة فأفضى الوضوء إلى أماكنه سلم من كل ذنب وخطيئة هي له، فإن قام إلى الصلاة رفعه الله درجة، وإن رقد رقد سالما."طب - عن عمرو بن عبسة".
43434 ۔۔۔ جس بندے نے اللہ تعالیٰ کی راہ میں تیر چلایا پھر وہ نشانے پر لگایا خطا ہوگیا تو بھی اس کے لیے حضرت اسماعیل (علیہ السلام) کی اولاد کو آزاد کرانے کا ثواب ہے جس مسلمان کا بال سفید ہوا تو وہ اس کے لیے نور ہے اور جس نے کسی مسلمان کو آزاد کیا تو آزا ہونے والے کا ہر عضو آزاد کرنے والے کے ہر عضو کے بدلے جہنم سے چھٹکارے کا باعث ہے۔ اور جو شخص نماز کے ارادے سے اٹھا اور وضو کے ہر عضو کو صحیح طریقے سے دھویا تو اپنے ہر گناہ اور غلطی سے محفوظ ہوجائے گا۔ پھر اگر وہ نماز پڑھنے کے لیے اٹھ گیا تو اللہ تعالیٰ اس کا درجہ بلند کرے گا اور اگر وہ سو گیا تو سلامتی سے سوئے گا۔ (طبرانی فی الکبیر عن عمرو بن عبسۃ)

43448

43435- يا غلام! إني أعلمك كلمات: احفظ الله يحفظك احفظ الله تجده تجاهك، إذا سألت فاسأل الله، وإذا استعنت فاستعن بالله، واعلم أن الأمة لو اجتمعت على أن ينفعوك بشيء لم ينفعوك إلا بشيء قد كتبه الله لك، ولو اجتمعوا على أن يضروك بشيء لم يضروك إلا بشيء قد كتبه الله عليك، جفت الأقلام ورفعت الصحف."حم ، ت، ك - عن ابن عباس".
43435 ۔۔۔ اے لڑکے ! میں تجھے کچھ کلمات سکھاتا ہوں، اللہ تعالیٰ (کے حکم) کی حفاظت کرنا اللہ تعالیٰ تمہاری حفاظت کرے گا اللہ تعالیٰ (کے حکم) کی حفاظت کر اسے (مدد میں) اپنے سامنے پائے گا، جب تو کوئی سوال کرے تو اللہ تعالیٰ سے سوال کیا کر اور جب مدد طلب کرنا ہو تو اللہ تعالیٰ سے مدد طلب کیا کر اور یہ جان لو کہ اگر لوگ تمہیں نفع پہنچانے میں اکٹھا ہوجائیں تو وہ تمہیں اتنا ہی فائدہ پہنچا سکتے ہیں جو اللہ تعالیٰ نے تمہارے مقدر میں لکھ دیا ہے اور اگر تمہیں کوئی نقصان دینے پر اتفاق کرلیں تو اتنا نقصان دے سکیں گے جو اللہ تعالیٰ نے تمہارے مقدر میں لکھ رکھا ہے قلم خشک ہوگئے اور رجسٹر اٹھالیے گئے۔ (مسند احمد، ترمذی، حاکم عن ابن عباس)
بعض بزرگوں سے جو غیر اللہ کو پکارنے کی باتیں ملتی ہیں اس میں زیادہ دخل باطل پرست لوگوں کا ہے۔ کبھی کوئی خدا رسیدہ بزرگ ہرگز ہرگز شرک کی تعلیم نہیں دے سکتا۔

43449

43436- بادروا بالأعمال هرما ناغصا وموتا خالسا ومرضا حابسا وتسويفا مؤيسا."هب - عن أبي أمامة".
43436 ۔۔۔ روک دینے والے بڑھاپے، جھپٹا مار لینے والی موت، بےکار کردینے والی بیماری اور ناامید کردینے والی آس سے پہلے اعمال میں جلدی کرو۔ (بیہقی فی شعب الایمان عن ابی امامۃ)

43450

43437- عليك بتقوى الله! فإنها جماع كل خير، وعليك بالجهاد! فإنه رهبانية المسلمين، وعليك بذكر الله وتلاوة كتاب الله تعالى! فإنه نور لك في الأرض وذكر لك في السماء، واخزن لسانك إلا من خير، فأنك بذلك تغلب الشيطان."ابن الضريس، ع - عن أبي سعيد".
43437 ۔۔۔ اللہ تعالیٰ کا تقویٰ اختیار کرو کیونکہ وہ ہر بھلائی کا جامع ہے اور جہاد کو نہ چھوڑنا کیونکہ وہ مسلمانوں کی رہبانیت ہے اللہ تعالیٰ کا ذکر اور کتاب اللہ کی تلاوت ضرور کیا کرنا کیونکہ وہ تیرلے زمین میں نور اور آسمان میں تیرے ذکر کا باعث ہے اپنی زبان سے صرف نیکی کی بات کرنا، اس سے تم شیطان پر غالب رہوگے۔ (ابن الضریس، ابو یعلی عن ابی سعید)
کلام ۔۔۔ ضعیف الجامع 3746 ۔

43451

43438- ذكر الأنبياء من العبادة، وذكر الصالحين كفارة، وذكر الموت صدقة، وذكر القبر يقربكم من الجنة."فر - عن معاذ".
43438 ۔۔۔ انبیاء کا ذکر عبادت ہے اور صالحین کا ذکر کفارہ ہے اور موت کا ذکر صدقہ اور قبر کو یاد کرنا تمہیں جنت کے قریب کردے گا۔ (فردوس عن معاذ)
کلام ۔۔۔ ضعیف عن الجامع 3048، الکشف الالہی 401 ۔

43452

43439- فكوا العاني وأجيبوا الداعي، وأطعموا الجائع، وعودوا المريض."حم، خ - عن أبي موسى".
43439 ۔۔۔ تنگدس کو نجات دلاؤ، بلانے والے کو جواب دو ، بھوکے کو کھانا کھلاؤ اور بیماری کی عیادت کرو۔ (مسند احمد ، بخاری عن ابی موسیٰ)

43453

43440- من اشتاق إلى الجنة سارع إلى الخيرات، ومن أشفق من النار لهى عن الشهوات، ومن ترقب الموت هانت عليه اللذات، ومن زهد في الدنيا هانت عليه المصيبات."هب - عن علي".
43440 ۔۔۔ جسے جنت کا شوق ہوگا وہ نیکی کے کاموں میں جلدی کرے گا اور جہنم سے ڈر ا وہ خواہشات کو چھوڑ دے گا۔ اور جس نے موت کا دھیان کیا تو لذتیں اسے بےکار لگیں گی۔ اور جس نے دنیا سے بےرغبتی کی مصیبتیں جھیلنا اس کے لیے آسان ہوگا۔ (بیہقی فی شعب الایمان عن علی)
کلام ۔۔۔ التنزیہ ج 2 ص 341 ۔

43454

43441- اعبد الله ولا تشرك به شيئا، وزل مع القرآن أينما زال، واقبل الحق ممن جاءه من صغير أو كبير وإن كان بغيضا بعيدا، واردد الباطل على من جاء به من صغير أو كبير وإن كان حبيبا قريبا."ابن عساكر - عن ابن مسعود".
43441 ۔۔۔ اللہ تعالیٰ کی عبادت کرتے رہنا اور کسی کو اس کا شریک نہ بنانا، اور جیسا قرآن چلے ویسا چلنا، اور حق چاہے چھوٹے سے یا بڑے پہنچے چاہے وہ تمہارا پرانا دشمن ہی کیوں نہ ہو اسے قبول کرو اور باطل کو دھتکار دو چاہے چھوٹے سے آئے یا بڑے سے چاہے وہ تمہارا قریبی دوست ہی کیوں نہ ہو۔ (ابن عساکر عن ابن مسعود)
کلام ۔۔۔ ضعیف الجامع 923 ۔

43455

43442- أوصيكم بأصحابي خيرا ثم الذين يلونهم، ثم يفشو الكذب حتى يحلف الرجل ولا يستحلف، ويشهد الشاهد ولا يستشهد، ألا! لا يخلون رجل بامرأة إلا كان ثالثهما الشيطان، عليكم بالجماعة وإياكم والفرقة! فإن الشيطان مع الواحد وهو من الاثنين أبعد، من أراد بحبوحة الجنة فليلزم الجماعة، من سرته حسنته وساءته سيئته فذلكم المؤمن."حم، ت، ك - عن عمر".
43442 ۔۔۔ میں تمہیں اپنے صحابہ (رض) اور پھر ان کے بعد کے لوگوں سے بھلائی کرنے کی وصیت کرتا ہوں اور پھر جھوٹ کا رواج پڑجائے گا آدمی سے قسم لی نہیں جائے گی لیکن پھر بھی وہ قسم کھائے گا، اور گواہ بغیر مطالبہ گواہی شہادت و گواہی دے گا۔ خبردار ! ہرگز کوئی مرد کسی اجنبی عورت کے ساتھ تنہائی میں نہ بیٹھے (ورنہ) ان کا تیسرا شیطان ہوگا۔ (مسلمانوں کی) جماعت کی پابندی کرنا اور فرقہ بندی میں نہ نہ بٹ جانا، کیونکہ شیطان تنہا آدمی کے ساتھ ہوتا ہے جب کہ وہ دور سے بہت دور (بھاگتا) ہے جو جنت کا درمیان چاہے وہ جماعت کا ساتھ نہ چھوڑے اور جسے اس کی نیکی سے خوشی اور برائی سے ناخوشی ہو تو وہی مومن ہے۔ (مسند احمد، ترمذی، حاکم عن عمر)
عصر حاضر میں حق پرست اور سلف صالحین کے نقش قدم پر گامزن صرف اہل السنۃ والجماعۃ کے پیروکار ہیں پھر ہر ملک و علاقہ کے اہل توحید اور بدعت کے مخالف اہل ایمان ہیں چاہے ان کا انداز جیسا کیسا ہی کیوں نہ ہو)

43456

43443- أطب الكلام، وأفش السلام، وصل الأرحام، وصل بالليل والناس نيام، ثم ادخل الجنة بسلام. "حل - عن أبي هريرة".
43443 ۔۔۔ گفتگو نرمی سے کیا کر، سلام پھیلایا کر، صلہ رحمی کیا کر، جب لوگ سو رہے ہوں اس وقت نماز پڑھا کر، پھر سلامتی سے جنت میں داخل ہوجا۔ (حلیۃ الاولیاء عن ابوہریرہ )

43457

43444- طوبى لمن شغله عيبه عن عيوب الناس، وأنفق الفضل من ماله، وأمسك الفضل من قوله، ووسعته السنة ولم يعد عنها إلى البدعة. "فر - عن أنس".
43444 ۔۔۔ اس شخص کے لیے خوشخبری ہے جسے اس کے (اپنے) عیوب لوگوں کے عیوب سے غافل کردیں، اور اپنے مال سے فالتو خرچ کرے، اور اپنی فضول بات کو قابو میں رکھے، اور سنت اس کے لیے کافی ہو بدعت میں مبتلا نہ ہو۔ (فردوس عن انس)
کلام ۔۔۔ ضعیف الجامع 3644، المشتہر 20 ۔

43458

43445- إذا وقف السائل على الباب وقفت الرحمة معه، قبلها من قبلها وردها من ردها، ومن نظر إلى مسكين نظر رحمة نظر الله إليه رحمة، ومن أطال الصلاة خفف الله عنه يوم يقوم الناس لرب العالمين، ومن أكثر الدعاء قالت الملائكة: صوت معروف ودعاء مستجاب وحاجة مقضية."حل - عن ثور بن يزيد مرسلا".
43445 ۔۔۔ بندہ سوال کرنے کے لیے جب دروازے پر کھڑا ہوتا ہے تو رحمت بھی اس کے ساتھ کھڑی رہتی ہے، جو اسے قبول کرے سو کرے اور جو اسے ہٹائے سو ہٹا دے، جس نے مسکین کی طرف رحمت سے دیکھا، اللہ تعالیٰ رحمت سے اسے دیکھے گا، اور جس نے لمبی نماز پڑھی اللہ تعالیٰ اس پر نرمی کرے گا جس دن لوگ رب العالمین کے حضور کھڑے ہوں گے، جو زیادہ دعا کرتا ہے تو فرشتے کہتے ہیں جانی پہچانی آواز ہے، قبول کی جانے والی دعا اور پوری کی جانے والی حاجت ہے۔ (حلیۃ الاولیاء عن ثور بن یزید مرسلا)
کلام ۔۔۔ ضعیف الجامع 731 ۔

43459

43446- عليك بالهجرة! فإنه لا مثل لها، عليك بالجهاد! فإنه لا مثل له، عليك بالصوم، فإنه لا مثل له، عليك بالسجود! فإنك لا تسجد لله سجدة إلا رفعك الله بها درجة وحط عنك بها خطيئة."طب - عن أبي فاطمة".
43446 ۔۔۔ ہجرت ضرور کرنا کیونکہ اس جیسی کوئی چیز نہیں اور جہاد نہ چھوڑنا کیونکہ جہاد جیسا کوئی عمل نہیں اور روزہ پابندی سے رکھنا کیونکہ اس جیسا کوئی اور عمل نہیں اور سجدے کی پابندی کرنا، کیونکہ تم جو سجدہ بھی اللہ تعالیٰ کے لیے کرو گے اللہ تعالیٰ اس کے ذریعہ تمہارا درجہ بلند کرے گا اور تمہارا ایک گناہ کم کردے گا۔ (طبرانی فی الکبیر عن ابی فاطمۃ)
کلام ۔۔۔ ضعیف الجامع 3744 ۔

43460

43447- أفش السلام، وأطعم الطعام، وصل الأرحام، وقم بالليل والناس نيام، وادخل الجنة بسلام. "حم، حب، ك - عن أبي هريرة".
43447 ۔۔۔ سلام پھیلاؤ، کھانا کھاؤ، صلہ رحمی کرو، جب لوگ سو رہے ہوں تو نماز پڑھا کرو، جنت میں سلامتی سے داخل ہوجاؤ (مسند احمد، ابن حبان، حاکم عن ابوہریرہ )

43461

43448- ليس شيء أحب إلى الله من قطرتين وأثرين: قطرة دموع من خشية الله، وقطرة دم تهراق في سبيل الله؛ وأما الأثران فأثر في سبيل الله، وأثر في فريضة من فرائض الله."ت 1 - عن أبي أمامة".
43448 ۔۔۔ اللہ تعالیٰ کو دو قطرے اور دو نشان بہت پسند ہیں۔ اللہ تعالیٰ کے خوف سے بہنے والے آنسوؤں کے قطرے، اور اللہ تعالیٰ کی راہ میں خون کا قطرہ جو بہایا جائے، اور دو نشان، ایک تو اللہ تعالیٰ کی راہ میں لگنے والا نشان اور دوسرا جو کسی فرض کی وجہ سے پڑگیا ہو۔ (ترمذی عن ابی امامۃ)

43462

43449- إن في الجنة غرفا يرى ظاهرها من باطنها، أعدها الله تعالى لمن أطعم الطعام، وألان الكلام، وتابع الصيام، وصلى بالليل والناس نيام."حم، حب، هب - عن أبي مالك الأشعري؛ ت - عن علي".
43449 ۔۔۔ جنت میں کچھ ایسے کمرے ہیں جن کا بیرون ان کے اندر سے نظر آتا ہے جنہیں اللہ تعالیٰ نے کھانا کھلانے والے، نرمی سے بات کرنے والے، پے در پے روزے رکھنے والے اور رات جب لوگ سو رہے ہوں نماز پڑھنے والے کے لیے تیار کر رکھا ہے۔ (مسند احمد، ابن حبان، بیہقی فی شعب الایمان عن ابی مالک الاشعری ترمذی عن علی)

43463

43450- ائت المعروف واجتنب المنكر، وانظر ماذا يعجب أذنك أن يقول لك القوم إذا قمت من عندهم فأته، وانظر الذي تكره أن يقول لك القوم إذا قمت من عندهم فاجتنبه."خد، وابن سعد، والبغوي في معجمه، والباوردي في المعرفة، هب - عن حرملة بن عبد الله بن أوس وما له غيره".
43450 ۔۔۔ نیکی کے کام میں آؤ، ناشائستہ حرکت سے بچو اور دیکھو جب کسی قوم کے پاس سے اٹھنے لگو اور وہ تمہیں کوئی بات کہیں اور تمہیں بھلی لگے تو وہی کرو اور جب ان کے پاس سے اٹھنے لگو اور وہ کوئی ایسی بات کہیں جو تمہیں بری لگے تو اس سے بچنا۔ (بخاری فی الادب و ابن سعد والبغوی فی معجمہ والباوردی فی المعرفۃ بیہقی فی شعب الایمان عن حرملۃ بن عبداللہ بن اوس و مالہ غیرہ)

43464

43451- أجيبوا الداعي، وعودوا المريض، وأطعموا الجائع، وفكوا العاني."طب - عن أبي موسى".
43451 ۔۔۔ بلانے والے کو جواب دو ، مریض کی عبادت کرو، بھوکے کو کھانا کھلاؤ، اور (تنگدستی میں مبتلا) قیدی کو چھڑاؤ (طبرانی فی الکبیر عن ابی موسیٰ)

43465

43452- أربع إذا كن فيك فلا عليك ما فاتك من الدنيا: حفظ أمانة، وصدق حديث، وحسن خليقة، وعفة طعمة."حم طب، هب - عن ابن عمر، الخرائطي في مكارم الأخلاق، عد، ك عن ابن عباس".
43452 ۔۔۔ اگر چار چیزیں تجھ میں ہوئیں پھر دنیا کی کوئی چیز تجھے نہ ملی تو تجھ پر کوئی الزام نہیں، امانت کی حفاظت ، بات کی سچائی، خوش اخلاقی اور حلال لقمہ۔ (مسند احمد، طبرانی، بیہقی عن ابن عمر، الخرائطی فی مکارم الاخلاق، ابن عدی، حاکم عن ابن عباس۔
کلام ۔۔۔ الالحاظ 40 ۔

43466

43453- أربع يستأنفون العمل: المريض إذا برأ، والمشرك إذا أسلم، والمنصرف من الجمعة إيمانا واحتسابا، والحاج."الديلمي - عن علي".
43453 ۔۔۔ چار آدمیوں کا عمل از سر نو شروع ہوتا ہے۔ بیمار جب شفایاب ہوجائے، مشرک جب مسلمان ہوجائے، اور جمعہ سے ایمان وثواب کی امید سے لوٹنے والا، اور حاجی۔ (الدیلمی عن علی)
کلام ۔۔۔ اسنی المطالب 138 ۔ تذکرۃ الموضوعات 115

43467

43454- أربع مسبغات وأربع ماحيات، فأما المسبغات فنفقتك في سبيل الله بسبعمائة، ونفقتك على أبويك بسبعمائة، وذبيحتك شاتك يوم فطرك لأهلك بسبعمائة، وأما الماحيات فصيام شهر رمضان، وحج البيت، وإتيان مسجد رسول الله صلى الله عليه وسلم، وإتيان مسجد بيت المقدس."أبو الشيخ في الثواب - عن أبي هريرة".
43454 ۔۔۔ چار چیزیں بڑھانے والی ہیں اور چار مٹانے والی ہیں رہی بڑھانے والی تو تمہارا اللہ تعالیٰ کی راہ میں خرچ کرنا سات سو گنا ہے اور تمہارا اپنے والدین پر خرچ کرنا سات سو گنا ہے اور عید الفطر کے روز تمہارا اپنے گھر والوں کے لیے بکری ذبح کرنا سات سو گنا ثواب رکھتا ہے اور مٹانے والی چیزیں رمضان کے روزے، بیت اللہ کا حج کرنا، رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی مسجد میں اور بیت المقدس کی مسجد میں آنا۔ (ابو الشیخ فی الثواب عن ابوہریرہ )

43468

43455- أربع من سنن المرسلين: الحياء والحلم والسواك والتعطر."البغوي - عن مليح بن عبد الله الخطمي عن أبيه عن جده".
43455 ۔۔۔ چار چیزیں انبیاء (علیہم السلام) کی عادات ہیں۔ حیا، بردباری، مسواک اور عطر لگانا۔ (البغوی عن ملیح بن عبداللہ الحطمی عن ابیہ عن جدہ)

43469

43456- أربع أنا لهم شفيع يوم القيامة: المكرم لذريتي، والقاضي لهم حوائجهم، والساعي لهم في أمورهم عندما اضطروا إليه، والمحب لهم بقلبه ولسانه."الديلمي من طريق عبد الله بن أحمد ابن عامر عن أبيه عن علي بن موسى الرضا عن آبائه عن علي رضي الله عنه".
43456 ۔۔۔ چار آدمیوں کی میں قیامت کے روز شفاعت کروں گا۔ میری اولاد کی عزت کرنے والا، اور ان کی حاجات پوری کرنے والا، اور ان کے معاملات میں کوشش کرنے والا جب انھیں اس کی سخت ضرورت پڑے، اور اپنی زبان و دل سے ان سے محبت رکھنے والا۔ (الدیلمی عن طریق عبداللہ بن احمد بن عامر عن ابیہ عن بن موسیٰ الرضا عن آباہ عن علی (رض))

43470

43457- أربعة من كن فيه بنى الله له بيتا في الجنة وكان في نور الله الأعظم: من كانت عصمته: لا إله إلا الله، وإذا أصاب حسنة قال: الحمد لله، وإذا أصاب ذنبا قال: استغفر الله، وإذا أصابته مصيبة قال: إنا لله وإنا إليه راجعون."الديلمي - عن ابن عمر".
43457 ۔۔۔ جس میں چار باتیں ہوں گی اللہ تعالیٰ اس کے لیے جنت میں ایک گھر بنائے گا اور وہ اللہ تعالیٰ کے سب سے بڑے نور میں ہوگا جس کی حفاظت لا الہ الا اللہ ہو اور جب اسے کوئی بھلائی پہنچے تو الحمد للہ کہے اور جب کوئی گناہ سرزد ہوجائے تو استغفر اللہ کہے اور جب کوئی مصیبت پہنچے تو انا اللہ و انا الیہ راجعون کہے۔ الدیلمی عن ابن عمر۔

43471

43458- استقيموا ونعما إن استقمتم! وحافظوا على الوضوء وخير أعمالكم الصلاة، وتحفظوا من الأرض فإنها أمكم، وإنه ليس من أحد عامل عليها خيرا أو شرا إلا وهي مخبرة به."طب والبغوي عن ربيعة الجرشي".
43458 ۔۔۔ ثابت قدم رہو اور یہ بہت ہی بہتر ہے کہ تم ثابت قدم رہو ! وضو کی پابندی کیا کرو (کیونکہ) نماز تمہارا سب سے بہترین عمل ہے زمین سے بچو کیونکہ وہ تمہاری (ماں) اصل ہے جو کوئی بھلائی یا برائی زمین پر کرتا ہے وہ اسے بتادے گی۔ (طبرانی و البغوی عن ربیعۃ الجرشی)

43472

43459- أصبح يوم صومك دهينا مترجلا، ولا تصبح يوم صومك عبوسا، وأجب دعوة من دعاك من المسلمين ما لم يظهروا المعازف فلا تجبهم، وصل على من مات من أهل قبلتنا وإن كان مصلوبا أو مرجوما، ولأن تلقى الله بمثل قراب الأرض ذنوبا خير من أن تبت الشهادة على أحد من أهل القبلة. "طب - عن ابن مسعود".
43459 ۔۔۔ جس دن تمہارا روزہ ہو (اچھی طرح) تیل لگا کر کنگھا کیا کر، روزے والے دن ترش رو نہ ہوا کر، مسلمانوں میں سے جو شخص بھی تجھے بلائے اس کی دعوت قبول کیا کر، جب تک وہ موسیقی کا اظہار نہ کریں ورنہ ان کی دعوت قبول نہ کرنا اور ہمارے قبلہ والا کوئی مرجائے تو اس کی نماز جنازہ پڑھنا اگرچہ اسے سولی دی گئی یا سنگسار کیا گیا، اللہ تعالیٰ کے حضور تو گناہوں سے منڈھی زمین لے کر جائے اس سے بہتر یہ ہے کہ تو کسی قبلہ والے مسلمان کے بارے میں گواہی دے۔ طبرانی عن ابن مسعود۔

43473

43460- أطعم الطعام، أفش السلام، وصل الأرحام، وقم بالليل والناس نيام؛ تدخل الجنة بسلام."حب - عن أبي هريرة".
43460 ۔۔۔ کھانا کھلایا کر، سلام پھیلایا کر، صلہ رحمی کیا کر اور جب دوسرے لوگ سو رہے ہوں تو رات کو اٹھا کر، سلامتی سے جنت میں چلا جائے گا۔ (ابن حبان عن ابوہریرہ )

43474

43461- إن في الجنة لشجرة يخرج من أعلاها الحلل، ومن أسفلها خيل بلق من ذهب مسرجة ملجمة بالدر والياقوت؛ لا تروث ولا تبول، ذوات أجنحة، فيجلس عليها أولياء الله، فتطير بهم حيث شاؤا، فيقول الذين أسفل منهم: يا أهل الجنة! ناصفونا، يا رب! ما بلغ بهؤلاء هذه الكرامة؟ فقال الله: إنهم كانوا يصومون وكنتم تفطرون، وكانوا يقومون الليل وكنتم تنامون، وكانوا ينفقون وكنتم تبخلون، وكانوا يجاهدون العدو وكنتم تجبنون."أبو الشيخ في العظمة والخطيب - عن علي".
43461 ۔۔۔ جنت میں ایک درخت ہے جس کی چوٹی سے جوڑے نکلتے ہیں اور اس کی جڑ سے سفید سیاہ ملے رنگ کے سونے کے گھوڑے نکلتے ہیں جن پر زینیں کسی ہوئی اور انھیں موتیوں اور یاقوت کی لگامیں ڈالی ہوئی ہوں گی ، وہ گھوڑے نہ لید کریں گے اور نہ پیشاب، ان کے پر ہوں گے، ان پر اللہ کے دوست بیٹھیں گے، وہ ان کی خواہش کے مطابق لے کر اڑیں گے، ان کے نچلے طبقے والے لوگ کہیں گے اے جنتیو ! ہم سے انصاف کرو، اے میرے رب ! یہ لوگ اس عزت و مقام تک کیسے پہنچے ؟ اللہ تعالیٰ فرمائے گا وہ لوگ روزے رکھتے تھے اور تم روزے نہیں رکھتے تھے، وہ رات کو قیام کرتے اور تم سوتے تھے وہ خرچ کرتے تھے اور تم بخل کرتے تھے۔ وہ دشمن سے جہاد کرتے جب کہ تم بزدلی کرتے تھے۔ (ابو الشیخ فی العظمۃ والخطیب عن علی)

43475

43462- ألا أنبئكم بما يشرف الله به البنيان ويرفع به الدرجات! أن تحلم عمن جهل عليك، وأن تصل من قطعك، وأن تعطى من حرمك، وتقصر عمن ظلمك."طب - عن عبادة بن الصامت".
43462 ۔۔۔ کیا تمہیں وہ چیز نہ بتاؤں جس کی وجہ سے اللہ تعالیٰ عالیشان گھر بناتا اور درجات بلند کرتا ہے جو تیرے ساتھ جہالت کرے تو اس کے ساتھ بردباری سے پیش آئے، اور جو تجھ سے ناتا توڑے تو اس سے ناتا جوڑے، اور جو تجھے محروم رکھے تو اسے عطا کرے، اور جو تجھ پر ظلم کرے تو اسے معاف کرے۔ (طبرانی فی الکبیر عن عبادۃ بن الصامت)

43476

43463- عليك بالهجرة! فإنه لا مثل لها، عليك بالجهاد! فإنه لا مثل له، عليك بالصوم! فإنه لا مثل له، عليك بالسجود! فإنه لا تسجد لله سجدة إلا رفعك الله تعالى بها درجة وحط بها عنك خطيئة."طب - عن أبي فاطمة".
43463 ۔۔۔ ہجرت کی پابندی کرنا کیونکہ اس جیسی کوئی چیز نہیں، اور جہاد ضرور کرنا اس کا مثل کوئی نہیں اور روزہ نہ چھوڑنا کیونکہ اس جیسی کوئی عبادت نہیں، اور سجدوں کی مداومت کرنا کیونکہ تم جو سجدہ بھی اللہ تعالیٰ کے لیے کروگے اللہ تعالیٰ اس سے تمہارا درجہ بلند کرے گا اور تمہارا گناہ کم کرے گا۔ (طبرانی عن ابی فاطمۃ)
کلام ۔۔۔ ضعیف الجامع 3744 ۔

43477

43464- عليك بالرفق والعفو في غير ترك الحق! يقول الجاهل: قد ترك من حق الله، وأمت أمر الجاهلية إلا ما حسنه الإسلام، وليكن أكبر همك الصلاة، فإنها رأس الإسلام بعد الإقرار بالله عز وجل."ابن لال - عن معاذ".
43464 ۔۔۔ حق کو چھوڑے بغیر نرمی و معافی سے کام لینا، جاہل کہے گا اس نے اللہ کا حق چھوڑ دیا، اور تم نے جاہلیت کا کام مٹایا، ہاں جسے اسلام نے اچھا قرار دیا، تمہاری سب سے زیادہ فکر مندی نماز (کے لیے) ہونی چاہیے، کیونکہ یہ اسلام (کے خیمہ) کی چوٹی نے جب اللہ تعالیٰ کا اقرار کرلے۔ (ابن لال عن معاذ)

43478

43465- عليك بتلاوة القرآن وذكر الله عز وجل! فإنه ذكر لك في السماء ونور لك في الأرض، وعليك بطول الصمت! فإنه مطردة للشيطان وعون لك على أمر دينك؛ وقل الحق وإن كان مرا."ابن لال - عن أبي ذر؛ أبو الشيخ - عن أبي سعيد".
43465 ۔۔۔ قرآن کی تلاوت اور اللہ تعالیٰ کے ذکر کی پابندی کرنا، کیونکہ وہ تمہارے لیے آسمانوں میں ذکر اور زمین نور کا باعث ہے، اکثر خاموش رہا کر کیونکہ اس سے شیطان بھاگتا اور یہ بات تیرے دین کے کام میں تیری مددگار ثابت ہوگی۔ اور حق بات کہتے رہنا اگرچہ تلخ ہی کیوں نہ ہو۔ ابن لال عن ابی ذر، ابو الشیخ عن ابی سعید۔

43479

43466- قال داود عليه السلام: يا إلهي! ما جزاء من شيع ميتا إلى قبره ابتغاء مرضاتك؟ قال: جزاؤه أشيعه ملائكتي فتصلي على روحه في الأرواح، قال: اللهم فما جزاء من يعزي حزينا ابتغاء مرضاتك؟ قال: اللهم! فما جزاء من عال يتيما أو أرملة ابتغاء مرضاتك؟ قال: جزاؤه أن أظله يوم لا ظل إلا ظلي، قال: اللهم! فما جزاء من سالت دموعه على وجنتيه من مخافتك؟ قال أن أقى وجهه لفح جهنم وأؤمنه يوم القيامة الفزع الأكبر."ابن عساكر والديلمي - عن ابن مسعود، وفيه حسن بن فرقد ضعيف".
43466 ۔۔۔ داؤد (علیہ السلام) نے عرض کیا الہی ! جو شخص تیری رضا جوئی کے لیے کسی میت کے پیچھے اس کی قبر تک جائے اس کا کیا بدلہ ہے ؟ فرمایا اس کا بدلہ یہ ہے کہ میں اس کی میت میں اپنے فرشتے بھیجتا ہوں جو اس کی روح کے لیے دوسری ارواح کے درمیان دعا کرتے ہیں۔ عرض کیا اے اللہ ! اور جو تیری رضا کی خاطر کسی غم گین کو تسلی دے اس کا کیا بدلہ ہے ؟ عرض کیا اے اللہ ! اس کا کیا بدلہ ہے جو کسی یتیم یا بیوی کی کفالت تیری خوشنودی کے لیے کرے ؟ فرمایا اس کا بدلہ یہ ہے کہ جس دن میرے (عرش کے) سائے کے سوا کوئی سایہ نہ ہوگا میں اسے اپنے سائے میں جگہ دوں گا۔ عرض کیا بار الہا ! اس کا کیا بدلہ ہے جس کے رخساروں پر تیرے خوف سے آنسو بہہ رہے ہوں ؟ فرمایا میں اس کے چہرے کو جہنم کی لپیٹ سے بچالوں گا اور بڑی گھبراہٹ کے روز اسے امن دوں گا۔ (ابن عساکر والدیلمی عن ابن مسعود و فیہ حسن بن فرقد ضعیف)

43480

43467- قال داود عليه السلام فيما يخاطب ربه: يا رب! أي عبادك أحب إليك أحبه بحبك؟ قال: يا داود! أحب عبادي إلى نقي القلب، ونقي الكفين، لا يأتي إلى أحد سوءا ولا يمشي بالنميمة، تزول الجبال ولا يزول، أحبني وأحب من يحبني وحببني إلى عبادي، قال: يا رب! إنك لتعلم أني أحبك وأحب من يحبك فكيف أحببك إلى عبادك؟ قال؛ ذكرهم بآلائي وبلائي ونعمائي؛ يا داود! إنه ليس من عبد يعين مظلوما أو يمشي معه في مظلمته إلا أثبت قدميه يوم تزول الأقدام."هب، وابن عساكر - عن ابن عباس".
43467 ۔۔۔ داؤد (علیہ السلام) نے اپنی مناجات میں عرض کیا اے میرے رب ! آپ کا کون سا بندہ آپ کو سب سے محبوب ہے تاکہ میں آپ کی محبت کی وجہ سے اس سے محبت کروں ؟ فرمایا داؤد ! میرا وہ بندہ مجھے سب سے محبوب ہے جس کا دل اور ہتھیلیاں صاف ہوں، جو کسی سے برائی نہ کرے، چغلخوری نہ کرے، پہاڑ تو ٹل جائیں لیکن وہ نہ ٹلے اس نے مجھ سے اور میرے چاہنے والوں سے محبت کی اور بندوں کے دل میں میری محبت پیدا کی، عرض کیا میرے رب ! آپ جانتے ہیں کہ میں آپ سے اور آپ کے چاہنے والوں سے محبت کرتا ہوں، تو آپ کی محبت آپ کے بندوں میں کیسے پیدا کروں ؟ فرمایا انھیں میرے انعام و اکرام اور میری آزمائش یاد دلاؤ، داؤد ! جو بندہ کسی مظلوم کی مدد کرتا یا اس کی داد رسی کے لیے اس کے ساتھ چلتا ہے تو جس دن قدم لڑکھڑائیں گے میں اسے ثابت قدم رکھوں گا۔ (بیہقی فی شعب الایمان، ابن عساکر عن ابن عباس)

43481

43468- كل عين باكية يوم القيامة إلا عين بكت من خشية الله وعين فقئت في سبيل الله، وعين غضت عن محارم الله، وعين باتت ساهرة، يباهي الله تعالى به الملائكة، يقول: انظروا إلى عبدي روحه عندي وجسده في طاعتي وقد تجافى بدنه عن المضاجع، يدعوني خوفا وطمعا في رحمتي، أشهدوا أني قد غفرت له."الرافعي عن أسامة بن زيد".
43468 ۔۔۔ قیامت کے روز ماسوائے چار آنکھوں کے ہر آنکھ رو رہی ہوگی وہ آنکھ جو اللہ تعالیٰ کے خوف سے روئی، وہ آنکھ جو اللہ تعالیٰ کی راہ میں پھوڑی گئی، وہ آنکھ جو اللہ تعالیٰ کی حرام کردہ چیزوں کو دیکھنے سے جھک گئی، اور وہ آنکھ جو جاگتی رہی۔ اللہ تعالیٰ ان کے ذریعہ فرشتوں پر فخر کرے گا اور فرمائے گا میرے بندے کو دیکھو ! اس کی روح میرے پاس اور اس کا بدن میری فرمان برداری میں لگا ہے جب کہ اس کا جسم بستروں سے دور ہے مجھے خوف اور میرے رحمت کی امید سے پکارتا ہے، گواہ رہو کہ میں نے اسے بخش دیا ہے۔ (الرافعی عن اسامۃ بن زید)

43482

43469- ما من جرعة أحب إلى الله من جرعة غيظ كظمها رجل أو جرعة صبر على مصيبة، وما قطرة أحب إلى الل هـ تعالى من قطرة دمع من خشية الله أو قطرة دم أهريقت في سبيل الله."ابن المبارك - عن الحسن مرسلا".
43469 ۔۔۔ غصہ کا گھونٹ جسے کوئی آدمی پی لے یا مصیبت پر صبر کا گھونٹ جسے کوئی اپنے اس سے بڑھ کر کوئی گھونٹ اللہ تعالیٰ کے ہاں پسندیدہ نہیں، اور جو قطرہ آنسو اللہ تعالیٰ کے خوف سے بہے یا جو خون کا قطرہ اللہ تعالیٰ کی راہ میں بہے اس سے زیادہ پسندیدہ قطرہ اللہ تعالیٰ کے ہاں نہیں ہے۔ (ابن المبارک عن الحسن مرسلا)

43483

43470- ما جرع عبد جرعتين أحب إلى الله عز وجل من جرعة غيظ يكظمها بحلم وحسن عفو، وجرعة مصيبة محزنة موجعة ردها بصبر وحسن عزاء، وما خطا عبد خطوتين أحب إلى الله تعالى عز وجل منه إلى صلة رحم يصلها أو إلى فريضة يؤديها."ابن لال - عن علي".
43470 ۔۔۔ دو گھونٹوں سے بڑھ کر کوئی گھونٹ اللہ تعالیٰ کو زیادہ پسندیدہ نہیں، غصہ کا گھونٹ جسے کوئی بندہ برداشت اور معافی سے پی لے اور انتہائی غمناک مصیبت کا گھونٹ جسے بندہ صبر اور بہر تسلی سے پی لے۔ اور دو قدموں سے زیادہ کوئی قدم اللہ تعالیٰ کو زیادہ محبوب نہیں وہ قدم جو صلہ رحمی کے لیے اٹھایا جائے، یا کسی فرض کی ادائیگی کے لیے اٹھایا جائے۔ (ابن لال عن علی)

43484

43471- ما أعطى أحد أربعة فمنع أربعة، ما أعطى أحد الشكر فمنع الزيادة لأن الله تعالى يقول {لَئِنْ شَكَرْتُمْ لَأَزِيدَنَّكُمْ} ، وما أعطى أحد الدعاء فمنع الإجابة، لأن الله تعالى يقول {ادْعُونِي أَسْتَجِبْ لَكُمْ} ، وما أعطى أحد الاستغفار ثم منع المغفرة؛ لأن الله تعالى يقول {اسْتَغْفِرُوا رَبَّكُمْ إِنَّهُ كَانَ غَفَّاراً} ، وما أوتى أحد التوبة فمنع التقبل، لأن الله تعالى يقول {وَهُوَ الَّذِي يَقْبَلُ التَّوبَةَ عَنْ عِبَادِهِ} ."هب - عن عطارد بن مصعب".
43471 ۔۔۔ جسے چار چیزیں دی گئیں اسے چار چیزوں سے نہیں روکا گیا۔ جسے شکر کی توفیق ملی ہو پھر اسے اضافہ سے روکا جائے کیونکہ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے اگر تم شکر کروگے میں تمہیں مزید نعمتیں عطا کروں گا، اور جسے دعا کی توفیق دی گئی اور پھر اسے قبولیت سے روکا جائے اس واسطے کہ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے مجھ سے دعا کرو میں تمہاری دعا قبول کروں گا۔ اور جسے استغفار کی توفیق دی گئی پھر اسے مغفرت سے باز رکھا جائے، اس لیے کہ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے اپنے رب سے مغفرت مانگو بیشک وہ بہت زیادہ بخشنے والا ہے۔ اور جسے توبہ کی توفیق دی گئی پھر اسے قبولیت سے روکا جائے ، کیونکہ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے وہی تو ہے جو اپنے بندوں کی توبہ قبول کرتا ہے۔ (بیہقی فی شعب الایمان عن عطارد بن مصعب)

43485

43472- من أعطى أربعا لم يحرم أربعا: من أعطى الدعاء لم يحرم الإجابة، لأن الله تعالى يقول {ادْعُونِي أَسْتَجِبْ لَكُمْ} ، ومن أعطى الشكر لم يحرم الزيادة، لأن الله تعالى يقول {لَئِنْ شَكَرْتُمْ لَأَزِيدَنَّكُمْ} ومن أعطى الاستغفار لم يحرم المغفرة لأن الله تعالى يقول {اسْتَغْفِرُوا رَبَّكُمْ إِنَّهُ كَانَ غَفَّاراً} ومن أعطى التوبة لم يحرم القبول، لأن الله تعالى يقول {وَهُوَ الَّذِي يَقْبَلُ التَّوبَةَ عَنْ عِبَادِهِ} " هب - عن ابن مسعود".
43472 ۔۔۔ جسے چار چیزیں عطا ہوئیں وہ چار چیزوں سے محروم نہیں ہوگا۔ جسے دعا کی توفیق ملی وہ قبولیت سے محروم نہیں ہوگا، کیونکہ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے مجھ سے دعا مانگو میں تمہاری دعا قبول کروں گا، اور جسے شکر کی توفیق ملی وہ مزید انعام سے محروم نہیں ہوگا اس واسطے کہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں اگر تم نے شکر کیا میں تمہیں مزید نوازوں گا، اور جسے استغفار کی توفیق ملی وہ مغفرت سے محروم نہیں ہوگا، کیونکہ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے اپنے سے مغفرت طلب کرو بیشک وہ بہت بخشنے والا ہے اور جسے توبہ کی توفیق ملی وہ قبولیت سے محروم نہیں رہے گا، کیونکہ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے وہی تو ہے جو اپنے بندوں کی توبہ قبول کرتا ہے۔ (بیہقی فی شعب الایمان عن ابن مسعود)

43486

43473- من أعطى أربعا أعطي أربعا، وتفسير ذلك في كتاب الله عز وجل، من أعطى الذكر ذكره الله تعالى، لأن الله تعالى يقول {فَاذْكُرُونِي أَذْكُرْكُمْ} ومن أعطى الدعاء أعطى الإجابة؛ لأن الله تعالى يقول {ادْعُونِي أَسْتَجِبْ لَكُمْ} ، ومن أعطى الشكر أعطي الزيادة، لأن الله تعالى يقول {لَئِنْ شَكَرْتُمْ لَأَزِيدَنَّكُمْ} ، ومن أعطى الاستغفار أعطى المغفرة، لأن الله تعالى يقول {اسْتَغْفِرُوا رَبَّكُمْ إِنَّهُ كَانَ غَفَّاراً} ."هب - عن ابن مسعود".
43473 ۔۔۔ جسے چار چیزیں عطا ہوئیں اسے چار چیزیں ملیں گے۔ اور اس کی تفصیل اللہ تعالیٰ کی کتاب میں ہے جسے ذکر کی توفیق ملی اسے اللہ تعالیٰ یاد کرے گا، اس واسطے کہ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے تم مجھے یاد کرو میں (اپنی رحمت سے) تمہیں یاد کروں گا، اور جسے دعا کی توفیق ملی اسے قبولیت بھی عطا ہوگی۔ اس لیے کہ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے مجھ سے دعا مانگو میں تمہاری دعا قبول کروں گا اور جسے شکر کی توفیق ملی اسے مزید انعام عطا ہوگا اس لیے کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے اگر تم شکر گزاری کروگے تو میں مزید نوازوں گا۔ اور جسے استغفار کی توفیق ملی اسے مغفرت عطا ہوگی اس واسطے کہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں اپنے رب سے مغفرت طلب کرو بیشک وہ بڑا بخشنے والا ہے۔ (بیہقی فی شعب الایمان عن ابن مسعود)

43487

43474- من ابتلاه الله ببلاء في جسده فهو له حظ، ومن فعل حسنة فبعشر أمثالها، ومن أنفق فاضلة في سبيل الله فبسبعمائة؛ ومن أماط أذى عن الطريق كتبت له حسنة."ابن عساكر - عن أبي عبيدة بن الجراح".
43474 ۔۔۔ جسے اللہ تعالیٰ نے کسی جسمانی مصیبت میں مبتلا کیا تو وہ اس کے لیے حصہ ہے جس نے کوئی نیکی کی تو وہ اس کے بدلے دس نیکیاں پائے گا، اور جس نے اللہ تعالیٰ کی راہ میں نفلی خرچ کیا تو اس کا ثواب سات سو گنا ہے اور جس نے راستے سے تکلیف دہ چیز ہٹآ دی تو وہ اس کے لیے نیکی ہے۔ (ابن عساکر عن ابی عبیدۃ بن الجراح)

43488

43475- من أقام الصلاة وآتى الزكاة وصام رمضان واجتنب الكبائر فله الجنة، قيل: وما الكبائر؟ قال: الإشراك بالله وعقوق الوالدين والفرار من الزحف."ابن جرير - عن أبي أيوب".
43475 ۔۔ جس نے نماز قائم کی زکوۃ ادا کی رمضان کے روزے رکھے اور وہ کبیرہ گناہوں سے بچتا رہا تو اس کے لیے جنت ہے کسی نے عرض کیا کبیرہ گناہ کیا ہیں ؟ فرمایا اللہ تعالیٰ کے ساتھ (ذات وصفات میں کسی کو شریک کرنے کو) شرک کرنا، والدین کی نافرمانی کرنا اور جنگ سے (بزدل ہو کر) بھاگنا۔ (ابن جریر عن ابی ایوب)

43489

43476- من بر يمينه وصدق لسانه واستقام قلبه وعف بطنه وفرجه فذاك من الراسخين في العلم."ابن جرير وابن أبي حاتم، طب - عن أبي الدرداء وأنس وأبي أمامة وواثلة معا".
43476 ۔۔۔ جس نے اپنی قسم پوری کی، زبان سے سچ بولا، اور اس کا دل درست رہا، اس کا پیٹ (حرام کھانے سے) اور اس کی شرم گاہ پاک دامن رہی تو یہی شخص (اپنے) علم میں مضبوط ہے۔ (ابن جریر و ابن ابی حاتم، طبرانی عن ابی الدرداء وانس وابی امامۃ وواثلۃ معا)

43490

43477- من جمع الله له أربع خصال جمع الله له خير الدنيا والآخرة قلبا شاكرا، ولسانا ذاكرا، ودارا قصدا، وزوجة صالحة. "ابن النجار - عن أنس".
43477 ۔۔۔ جس میں اللہ تعالیٰ نے چار خصلتیں جمع کردیں (گویا) اس میں دنیا و آخرت کی تمام بھلائیں یکجا کردیں۔ شکر گزار دل، ذکر کرنے والی زبان، درمیانے درجے کا گھر اور نیک بیوی۔ (ابن النجار عن انس)

43491

43478- من حسنت صلاته وقل ماله وكثر عياله ولم يغتب الناس كان معي في الجنة كهاتين."سمويه - عن أبي سعيد".
43478 ۔۔۔ جس کی نماز (رکوع و سجود کے لحاظ سے) اچھی ہوئی، اس کا مال کم ہوا، اس کے کھانے پینے والے زیادہ ہوئے اور اس نے لوگوں کی غیبت نہیں کی، تو وہ جنت میرے ساتھ ان دو (انگلیوں) کی طرح ہوگا۔ (سمویہ عن ابی سعید)

43492

43479- نور الحكمة الجوع، ورأس الدين ترك الدنيا، والقربة إلى الله حب المساكين، والدنو منهم والبعد من الله الذي قوى به على المعاصي الشبع، فلا تشبعوا بطونكم فيطفأ نور الحكمة من صدوركم، فإن الحكمة تسطع في القلب مثل السراج."ابن عساكر - عن أبي هريرة".
43479 ۔۔۔ حکمت کا نور بھوک ہے اور دین کی جڑ دنیا (کی محبت) ترک کرنا اللہ تعالیٰ کی نزدیکی (اعمال صالحہ کے ذریعہ) تلاش کرنا، مسکینوں کی محبت (پر موقوف) اور ان کے قریب رہنا ہے اور اللہ تعالیٰ سے دور وہ ہے جو طاقتور گناہوں پر قدرت رکھے پیٹ بھرا ہو، لہٰذا اپنے پیٹوں کو نہ بھرو ورنہ (تمہارا) نور حکمت تمہارے سینوں میں بجھ جائے گا کیونکہ حکمت دل میں چراغ کی طرح چمکتی ہے۔ (ابن عساکر عن ابوہریرہ )

43493

43480- لا تشرك بالله شيئا، وتقيم الصلاة، وتؤتي الزكاة، وتحب للناس ما تحب أن يؤتى إليك. "ابن قانع - عن خالد بن عبد الله القشيري عن أبيه عن جده".
43480 ۔۔۔ اللہ تعالیٰ کے ساتھ کسی چیز کو شریک نہ کر، نماز قائم کیا کر، زکوۃ ادا کیا کر اور جو تو لوگوں سے برتاؤ کو پسند کرے وہی ان کے لیے پسند کر ! (ابن قانع عن خالد بن عبداللہ القشیری عن ابیہ عن جدہ)

43494

43481- اعبد الله ولا تشرك به شيئا، وزل مع القرآن أينما زال، وأقبل الحق ممن جاء به من صغير أو كبير وإن كان بغيضا بعيدا، واردد الباطل على من جاء به وإن كان حبيبا قريبا."كر والديلمي - عن ابن مسعود".
43481 ۔۔۔ اللہ تعالیٰ کی عبادت کر اور اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ کر اور جس طرف قرآن چلے اس طرف چل، اور حق چاہے چھوٹے سے آئے یا بڑے سے اگرچہ تمہارا پرانا دشمن ہی کیوں نہ ہو، قبول کر، اور باطل چاہے چھوٹے سے آئے یا بڑے سے اگرچہ تمہارا قریبی دوست ہی کیوں نہ ہو، قبول نہ کر رد کردے۔ ابن عساکر والدیلمی عن ابن مسعود۔
کلام ۔۔۔ ضعیف الجامع 923

43495

43482- لا يجتمع أربعة في المؤمن إلا أوجب الله له بهن الجنة: الصدق في اللسان، والسخاء في المال، والمودة في القلب، والنصيحة في المشهد والمغيب. "ك في تاريخه - عن ابن عمر، وفيه عمرو بن هارون البلخي متروك".
43482 ۔۔ مومن میں جب چار چیزیں جمع ہوجاتی ہیں تو اللہ تعالیٰ ان کی وجہ سے اس کے لیے جنت واجب کردیتا ہے، زبان میں صداقت، مال میں سخاوت، دل میں محبت، کسی کی موجودگی و غیر موجودگی میں خیر خواہی۔ حاکم فی تاریخہ عن ابن عمر، وفیہ عمرو بن ہارون البلخی متروک۔

43496

43483- يا عقبة! ألا أخبرك بأفضل أخلاق أهل الدنيا وأهل الآخرة! تصل من قطعك، وتعطي من حرمك، وتعفو عمن ظلمك، ألا ومن أراد أن يبسط له في رزقه ويمد له في عمره فليتق الله وليصل رحمه. "حم، وابن أبي الدنيا في ذم الغضب، طب، ك - عن عقبة بن عامر".
43483 ۔۔ عقبہ ! کیوں نہ تمہیں دنیا و آخرت والوں کے سب سے اچھے اخلاق بتاؤں ! جو تم سے قطع رحمی کرے تم اس سے صلح رحمی کرو، جو تمہیں محروم کرے تم اسے عطا کرو، اور جو تم پر ظلم کرے تم اسے معاف کرو، خبردار ! جو یہ چاہے کہ اس کے رزق میں وسعت اور اس کی عمر میں اضافہ ہو اسے چاہیے کہ وہ اللہ تعالیٰ سے ڈرتا رہے اور صلہ رحمی کیا کرے۔ (مسند احمد وابن ابی الدنیا فی ذم الغضب، طبرانی، حاکم عن عقبۃ بن عامر)

43497

43484- يا علي! كن سخيا، فإن الله تعالى يحب السخي؛ وكن شجاعا، فإن الله يحب الشجاع؛ وكن غيورا، فإن الله يحب الغيور؛ وإن امرؤ سألك حاجة فاقضها فإن لم يكن لها أهلا كنت أنت لها أهلا."ابن أبي الدنيا في قضاء الحوائج - عن علي".
43484 ۔۔۔ اے علی ! سخاوت کیا کرو اس واسطے کہ اللہ تعالیٰ سخاوت کرنے والے کو پسند کرتا ہے اور بہادر بنو کیونکہ اللہ تعالیٰ دلیر کو پسند کرتا ہے اور غیرت والے بنو کیونکہ اللہ تعالیٰ غیر مند شخص کو پسند کرتا ہے اگر کوئی شخص تم سے اپنی ضرورت کا سوال کرے تو اس کی ضرورت پوری کردو اگر وہ اس کا اہل نہ ہو تو تم اس کے اہل ہو۔ ابن ابی الدنیا فی قضاء الحوائج عن علی۔

43498

43485- ليس من المؤمنين من لا يأمن جاره بوائقه، من كان يؤمن بالله واليوم الآخر فليكرم ضيفه، ومن كان يؤمن بالله واليوم الآخر فلا يؤذ جاره، ومن كان يؤمن بالله واليوم الآخر فليقل خيرا أو ليسكت، إن الله يحب الحي الحليم العفيف المتعفف، ويبغض الفاحش البذى السائل الملحف ، إن الحياء من الإيمان والإيمان في الجنة، وإن الفحش من البذاء والبذاء في النار."طب - عن ابن مسعود عن فاطمة الزهراء".
43485 ۔۔۔ وہ شخص ایماندار نہیں جس کا پڑوسی اس کی (ذہنی جسمانی) اذیتوں سے محفوظ نہ ہو، جس کا اللہ تعالیٰ اور روز آخرت پر ایمان ہو اسے اپنے مہمان کی عزت کرنا چاہیے، اور جس کا اللہ تعالیٰ اور روز آخرت پر ایمان ہو وہ اپنے پڑوسی کو اذیت نہ پہنچائے، جس کا اللہ تعالیٰ اور آخرت کے دن پر ایمان ہو وہ بھلی بات کرے یا خاموش رہے، اللہ تعالیٰ حیا والے پاک دامن و پاکباز کو پسند کرتا ہے اور بیہودہ گو، بکواسی، لپٹ کر سوال کرنے والے کو ناپسند کرتا ہے حیا ایمان کا حصہ ہے اور ایمان جنت میں (لے جانے کا سبب) ہے اور فحش گوئی بیہودہ گوئی کا حصہ ہے اور بیہودہ گوئی جہنم میں (لے جانے کا باعث) ۔ (طبرانی فی الکبیر عن ابن مسعود عن فاطمۃ الزھراء)

43499

43486- أوصيك يا أبا هريرة بخصال أربع لا تدعهن أبدا ما بقيت أبدا: عليك بالغسل يوم الجمعة والبكور إليها ولا تلغ ولا تله، وأوصيك بصيام ثلاثة أيام من كل شهر فإنه صيام الدهر، وأوصيك بالوتر قبل النوم، وأوصيك بركعتي الفجر لا تدعنها وإن صليت الليل كله فإن فيهما الرغائب قالها ثلاثا."ع والشيرازي في الألقاب - عن أبي هريرة".
43486 ۔۔۔ ابوہریرہ ! میں تمہیں چار باتوں کی وصیت کرتا ہوں مرتے دم تک انھیں کبھی نہ چھوڑنا، جمعہ کے روز غسل کرنا اور اس کی طرف جلدی نکلنا، لغویات اور بےکار حرکت نہ کرنا، اور ہر مہینہ کے تین روزوں کی تمہیں وصیت کرتا ہوں کیونکہ یہ زمانے کے روزے ہیں، اور سونے س ے پہلے تمہیں وتر ادا کرنے کا حکم دیتا ہوں، اور ہرگز فجر کی دو سنتیں نہ چھوڑنا چاہیے تم رات بھر نفلیں پڑتے رہے کیونکہ ان دونوں میں بڑی رغبت کی چیزیں ہیں آپ نے یہ بات تین بار فرمائی۔ (ابو یعلی والشیرازی فی الالقاب عن ابوہریرہ )
کلام ۔۔۔ ضعیف الجامع 2123

43500

43487- كان فيما أعطى الله موسى في الألواح الأول: اشكر لي ولوالديك، أقيك المتالف، وأنسي " 1 في عمرك، وأحييك حياة طيبة وأقلبك إلى خيرها؛ ولا تقتل النفس التي حرمت إلا بالحق، فتضيق عليك الأرض برحبها والسماء بأقطارها، وتبوء بسخطي في النار، ولا تحلف باسمي كاذبا، فإني لا أطهر ولا أزكي من لم ينزهني ويعظم اسمي."الديلمي - عن جابر".
43487 ۔۔۔ اللہ تعالیٰ نے موسیٰ (علیہ السلام) کو جو پہلی تختیوں میں احکام عطا کیے، (وہ یہ تھے) اپنے والدین کا اور میرا شکر گزار رہنا میں تجھے مصائب سے بچاؤں گا اور تمہاری عمر میں اضافہ کروں گا اور تجھے پاکیزہ زندگی دوں گا اور اسے بہترین زندگی کی طرف پلٹ دوں گا، اور جس جان کو میں نے حرام قرار دیا اسے ناحق قتل نہ کرنا، ورنہ زمین باوجود اپنی کشادگی اور آسمان اپنی وسعت کے باوجود تم پر تنگ ہوجائیں گے اور تو میری ناراضگی کا مستحق ہو کر جہنم میں چلا جائے گا، اور میرے نام کی جھوٹی قسم نہ کھانا، کیونکہ میں نہ اسے پاک کرتا ہوں اور نہ صاف کرتا ہوں جو میری اور میرے نام کی پاکیزگی اور عظمت کا خیال نہ کرے۔ (الدیلمی عن جابر)

43501

43488- قال الله تعالى: أربع خصال: واحدة منهن لي، وواحدة لك، وواحدة فيما بيني وبينك، وواحدة فيما بينك وبين عبادي؛ فأما التي لي فتعبدني لا تشرك بي شيئا، وأما التي لك علي فما عملت من خير جزيتك به، وأما التي بيني وبينك فمنك الدعاء وعلي الإجابة، وأما التي بينك وبين عبادي فارض لهم ما ترضى لنفسك."ع، حل - عن أنس؛ وضعف".
43488 ۔۔۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا چار خصلتیں ہیں ایک میرے لیے ایک تیرے لیے اور ایک میرے اور تیرے درمیان ہے اور ایک تیرے اور میرے بندوں کے درمیان ہے۔ رہی میرے لیے تو وہ یہ ہے تم میری عبادت کرو اور میرے ساتھ کسی کو شریک نہ کرو اور جو تمہارا مجھ پر حق ہے وہ یہ کہ تم جو عمل کرو میں تمہیں اس کا بدلہ دوں اور جو تیرے اور میرے درمیان ہے وہ یہ کہ تم دعا کرو اور میں قبول کروں اور جو تیرے اور میرے بندوں کے درمیان ہے وہ یہ کہ تم ان کے لیے بھی وہی پسند کرو جو اپنے لیے پسند کرتے ہو۔ (ابو یعلی، حلیۃ الاولیاء عن انس وضعف)

43502

43489- نعم الشيء الجهاد في سبيل الله! وعاد بالناس أملك من ذلك، نعم الشيء الصيام والصدقة! وعاد بالناس أملك من ذلك، الصمت الأمن، يا خير يا معاذ بن جبل ثكلتك أمك! وهل يكب الناس على مناخرهم في جهنم إلا ما نطقت ألسنتهم! فمن كان يؤمن بالله واليوم الآخر فليقل خيرا أو ليسكت عن شر قولوا خيرا تغنموا، واسكتوا عن شر تسلموا."طب، كر - عن عبادة بن الصامت".
43489 ۔۔۔ اللہ تعالیٰ کی راہ میں جہاد سب سے بہترین عمل ہے اور لوگوں سے بھلائی اس سے بھی زیادہ بہتر ہے روزہ اور صدقہ بہترین عمل ہیں اور لوگوں سے بھلائی اس سے بھی زیادہ بہتر ہے، خاموشی میں امن و سلامتی ہے اے معاذ بن جبل ! تمہاری ماں تمہیں روئے ! لوگوں کو جہنم میں اوندھے مونہوں صرف ان کی باتوں نے گرایا ہے، اس لیے جو اللہ تعالیٰ اور روز آخرت پر ایمان رکھتا ہو وہ بھلی بات کرے یا خاموش رہے بری بات نہ کرے، اچھی بات کہوگے فائدہ اٹھاؤگے اور شر (کو زبان پر لانے) سے خاموش رہو سلامتی میں رہوگے۔ (طبرانی فی الکبیر، ابن عساکر عن عبادۃ ببن الصامت)

43503

43490- اغتنم خمسا قبل خمس: حياتك قبل موتك، وصحتك قبل سقمك، وفراغك قبل شغلك، وشبابك قبل هرمك، وغناءك قبل فقرك." ك، هب - عن ابن عباس؛ حم في الزهد، حل، هب - عن عمرو بن ميمون".
43490 ۔۔۔ پانچ چیزوں کو پانچ سے پہلے غنیمت سمجھو ! اپنی زندگی کو موت سے پہلے، اپنی صحت کو بیماری سے پہلے، اپنی فراغت کو مشغولی سے پہلے، اپنی جوانی کو بڑھاپے سے پہلے اور اپنی بےاحتیاجی کو محتاجی سے پہلے۔ (حاکم، بیہقی عن ابن عباس، مسند احمد فی الزھد حلیۃ الاولیاء، بیہقی عن عمرو بن میمون)
کلام ۔۔۔ کشف الخفاء 436 ۔

43504

43491- خمس من فعل واحدة منهن كان ضامنا على الله: من عاد مريضا، أو خرج مع جنازة، أو خرج غازيا، أو دخل على إمامه يريد تعزيره وتوقيره، أو قعد في بيته فسلم الناس منه وسلم من الناس."حم، طب - عن معاذ".
43491 ۔۔۔ پانچ کام ایسے ہیں ان میں سے ایک بھی کسی نے کیا وہ اللہ تعالیٰ کی ضمانت میں ہے۔ جس نے کسی بیمار کی عیادت کی، یا جنازہ کے ساتھ نکلا، یا جہاد کے لیے نکلا، یا اپنے امام کے پاس اس کی مدد اور عزت بچانے کے لیے آیا، یا اپنے گھر بیٹھا رہا کہ لوگ اس کے شر سے اور وہ لوگوں کے شر سے محفوظ رہا۔ (مسند احمد، طبرانی عن معاذ)

43505

43492- خمس من عملهن في يوم كتبه الله من أهل الجنة: من صام يوم الجمعة، وراح إلى الجمعة، وعاد مريضا، وشهد جنازة، وأعتق رقبة."ع، هب - عن أبي سعيد".
43492 پانچ کام جس نے ایک دن میں کیے اللہ تعالیٰ اسے جنتی لکھے گا۔ جس نے جمعہ کے دن روزہ رکھا، جمعہ کے لیے گیا، مریض کی عیادت کی، جنازہ میں حاضر ہوا، کسی غلام لونڈی کو آزاد کرایا۔ (ابو یعلی، بیہقی عن ابی سعید)

43506

43493- خمس من العبادة: قلة الطعم والقعود في المساجد، والنظر إلى الكعبة، والنظر في المصحف، والنظر إلى وجه العالم."فر - عن أبي هريرة"
43493 ۔۔۔ یہ پانچ چیزیں عبادت ہیں۔ کم کھانا، مسجدوں میں بیٹھنا، کعبہ کو دیکھنا، قرآن مجدی کو دیکھنا، اور عالم کے چہرے کو دیکھنا۔ (فردوس عن ابوہریرہ

43507

43494- خمس من العبادة: النظر في المصحف، والنظر إلى الكعبة، والنظر إلى الوالدين، والنظر في زمزم وهي تحط الخطايا، والنظر في وجه العالم."قط في ... ".
43494 ۔۔۔ پانچ چیزیں عبادت ہیں۔ قرآن مجید کو، دیکھنا، کعبہ کو دیکھنا، والدین کو دیکھنا، زمزم کو دیکھنا وہ گناہوں کو جھاڑ دیتا ہے اور عالم کے چہرے کو دیکھنا۔ دارقطنی فی۔
کلام ۔۔۔ ضعیف الجامع 2854

43508

43495- اتق الله ولا تحقرن من المعروف شيئا، ولو أن تفرغ من دلوك في إناء المستسقي وأن تلقى أخاك ووجهك إليه منبسط، وإياك وإسبال الإزار! فإن إسبال الإزار من المخيلة ولا يحبها الله، وإن امرؤ شتمك وعيرك بأمر هو فيك فلا تعيره بأمر هو فيه، ودعه يكون وباله عليه وأجره لك، ولا تسبن أحدا."الطيالسي ، ت، هب - عن جابر بن سليم الهجيمي".
43495 ۔۔۔ اللہ تعالیٰ سے ڈرتے رہنا اور کسی نیکی کو ہرگز حقیر نہ سمجھنا، اگرچہ تم اپنے ڈول کا پانی، پانی طلب کرنے والے کے برتن میں انڈیل دو اور اپنے بھائی سے خندہ پیشانی سے ملو، اور شلوار لٹکانے سے بچنا کیونکہ شلوار و تہبند لٹکا کر چلنا تکبر میں شامل ہے جسے اللہ تعالیٰ پسند نہیں کرتا، جب کوئی شخص تمہیں کسی ایسی بات کی عار دلائے اور برا بھلا کہے جو تجھ میں ہو، تو اسے کسی ایسے کام کی عار نہ دلانا جو اس میں موجود ہو، اسے چھوڑ اس کا وبال اسی پر ہوگا اور اس کا اجر تمہیں ملے گا اور کسی کو ہرگز گالی نہ دینا۔ (الطیالسی، ترمذی، بیہقی فی شعب الایمان عن جابر بن سلیم الہجیمی)

43509

43496- لا تسبن أحدا، ولا تحقرن من المعروف شيئا ولو أن تكلم أخاك وأنت منبسط إليه وجهك، إن ذلك من المعروف، وارفع إزارك إلى نصف الساق، فإن أبيت فإلى الكعبين، وإياك وإسبال الإزار! فإنها من المخيلة وإن الله تعالى لا يحب المخيلة؛ وإن امرؤ شتمك وعيرك بما يعلم فيك فلا تعيره بما تعلم فيه، فإنما وبال ذلك عليه."د - عن جابر بن سليم" 2
43496 ۔۔۔ ہرگز کسی کو گالی نہ دینا، اور ہرگز کسی نیکی کو حقیر نہ سمجھنا، اگرچہ تو اپنے بھائی سے خندہ پیشانی سے ملے، کیونکہ یہ بھی نیکی ہے اور آدھی پنڈلی تک اپنا تہبند اٹھا کر رکھنا اگر یہ نہ چاہو تو ٹخنوں تک اور ازار کو گھسیٹنے سے بچنا کیونکہ یہ تکبر ہے اور تکبر اللہ تعالیٰ کو نہیں بھاتا، اگر کسی آدمی کو تمہارے بارے میں کوئی بات معلوم ہے جو تجھ میں ہو اور وہ تمہیں برا بھلا کہے اور عار دلائے تو تم اسے عار نہ دلانا اگرچہ تمہیں اس کی بات معلوم ہو کیونکہ اس کا وبال اسی پر ہوگا۔ (ابو داؤد عن جابر بن سلیم)

43510

43497- يا أبا هريرة! كن ورعا تكن من أعبد الناس وارض بما قسم الله لك تكن من أغنى الناس، وأحب للمسلمين والمؤمنين ما تحب لنفسك وأهل بيتك، وأكره لهم ما تكره لنفسك وأهل بيتك تكن مؤمنا، وجاور من جاورت بإحسان تكن مسلما؛ وإياك وكثرة الضحك! فإن كثرة الضحك فساد القلب. "هـ - عن أبي هريرة" 1.
43497 ۔۔۔ ابوہریرہ پرہیزگار بنو سب سے زیادہ عبادت گزار ہوجاؤ گے اور جو کچھ اللہ تعالیٰ نے تمہارے لیے تقسیم کردیا ہے اس پر راضی رہنا سب سے زیادہ بےاحتیاج ہوجاؤگے اور مسلمانوں کے لیے وہی پسند کرنا جو تم اپنے لیے اور اپنے گھر والوں کے لیے پسند کرتے ہو اور ان کے لیے وہی ناپسند کرنا جو تم اپنے لیے اور اپنے گھر والوں کے لیے ناپسند کرتے ہو تو تم (حقیقت مین) مومن بن جاؤگے، اور جس کسی کا پڑوس اختیار کرو تو اچھا برتاؤ کرو تم مسلمان کہلاؤ گے، زیادہ ہنسنے سے بچنا، کیونکہ زیادہ ہنسی دل کی خرابی ہے۔ (ابن ماجۃ عن ابوہریرہ )

43511

43498- كن ورعا تكن أعبد الناس، كن قنعا تكن أشكر الناس، وأحب للناس ما تحب لنفسك تكن مؤمنا، وأحسن مجاورة من جاورك تكن مسلما وأقل الضحك فإن كثرة الضحك تميت القلب."الخرائطي في مكارم الأخلاق، هب - عن واثلة وأبي هريرة".
43498 ۔۔۔ پرہیزگار بنو سب سے زیادہ عبادت گزار ہوجاؤگے، تھوڑے پر صبر کرو لوگوں میں سب سے زیادہ شکرگزار بن جاؤگے، جو اپنے لیے پسند کرو وہی لوگوں کے لیے پسند کرو مومن بن جاؤگے، جس کا پڑوس اختیار کرو احسان کرو مسلمان بن جاؤگے، کم ہنسا کرو کیونکہ کثرت سے ہنسنا دل کو مردہ کردیتا ہے۔ (الخرئطی فی مکارم الاخلاق، بیہقی عن واثلۃ و ابوہریرہ )

43512

43499- لكل شيء رأس ورأس الإيمان الورع، ولكل شيء فرع وفرع الإيمان الصبر، ولكل شيء سنام وسنام هذه الأمة عمي العباس، ولكل شيء سبط وسبط هذه الأمة الحسن والحسين، ولكل شيء جناح وجناح هذه الأمة علي بن أبي طالب."ابن عساكر....".
43499 ۔۔۔ ہر چیز کی ایک جڑ ہوتی ہے اور ایمان کی جڑ تقویٰ ہے اور ہر چیز کی شاخ ہوتی ہے اور ایمان کی شاخ صبر ہے اور ہر چیز کا ایک اونچا حصہ ہوتا ہے اور اس امت کا بلند حصہ میرا چچا عباس ہے اور ہر چیز کا ایک فرزند ہوتا ہے اور اس امت کا فرزند حسن اور حسین ہیں ہر چیز کا بازو ہوتا ہے اور اس امت کا بازو علی بن ابی طالب ہے۔ ابن عساکر۔

43513

43500- اتق المحارم تكن أعبد الناس، وارض بما قسم الله لك تكن أغنى الناس، وأحسن إلى جارك تكن مؤمنا، وأحب للناس ما تحب لنفسك تكن مسلما، ولا تكثر الضحك فإن كثرة الضحك تميت القلب."حم، ت، هب - أبي هريرة"
43500 ۔۔۔ حرام چیزوں سے بچو سب سے زیادہ عبادت گزار بن جاؤگے، جو اللہ تعالیٰ نے تمہارے لیے تقسیم کردیا ہے اس پر راضی ہوجاؤ تو سب سے زیادہ مال دار ہوجاؤگے، اپنے پڑوسی سے اچھا سلوک کرو مومن ہوجاؤگے، اور جو اپنے لیے پسند کرو وہی لوگوں کے لیے پسند کرو مسلمان کہلاؤگے، زیادہ نہ ہنسنا کیونکہ زیادہ ہنسنے سے دل مردہ ہوجاتا ہے۔ (مسند احمد، ترمذی، بیہقی عن ابوہریرہ ۔

43514

43501- أفش السلام، وابذل الطعام، واستحي من الله تعالى كما تستحيي رجلا من رهطك ذا هيئة، وليحسن خلقك، وإذا أسأت فأحسن فإن الحسنات يذهبن السيئات."طب - عن أبي أمامة".
43501 ۔۔۔ سلام پھیلایا کر، کھانا کھلایا کر اور اللہ تعالیٰ سے ایسے حیا کیا کر جیسے قوم کے کسی باوقار شخص سے حیا کرتے ہو۔ تمہارے اخلاق اچھے ہوں، جب کوئی گناہ سرزد ہوجائے تو نیکی کرلیا کرو کیونکہ نیکیاں برائیوں کو ختم کردیتی ہیں۔ (طبرانی فی الکبیر عن ابی امامۃ)

43515

43502- ألا! يا رب نفس طاعمة ناعمة في الدنيا جائعة عارية يوم القيامة، ألا! يا رب نفس جائعة عارية في الدنيا طاعمة ناعمة يوم القيامة، ألا! يا رب مكرم لنفسه وهو لها مهين، ألا! يا رب مهين لنفسه وهو لها مكرم، ألا! يا رب متخوض ومتنعم فيما أفاء الله على رسوله ماله عند الله من خلاق، ألا! وإن عمل الجنة حزن بربوة، ألا! وإن النار سهل بشهوة، ألا! يا رب شهوة ساعة أورثت حزنا طويلا."ابن سعد، هب - عن أبي البجير".
43502 ۔۔۔ آگاہ رہو ! دنیا میں بہت سے کھانے والے ناز و نعمت میں رہنے والے قیامت کے روز بھوکے اور ننگے ہوں گے، آگاہ رہو ! دنیا میں بہت سے بھوکے ننگے قیامت کے روز کھانے والے اور نرم لباس پہننے والے ہوں گے، خبردار ! بہت سے اپنی عزت کرنے والے اس کی توہین کرنے والے ہوں گے، خبردار ! بہت سے اپنے نفس کی توہین کرنے والے اس کی عزت کرنے والے ہوں گے، آگاہ رہو ! بہت سے لوگ ان چیزوں میں جو اللہ تعالیٰ نے اپنے رسول کو دی ہیں ان میں گھسے رہتے اور عیش عشرت کرتے رہتے ہیں جب کہ اللہ تعالیٰ کے ہاں اس کا کچھ بھی نہیں، خبردار ! جنت کا عمل سخت اونچی جگہ ہے اور جہنم کا (عمل) نرم اور پسندیدہ ہے، خبردار ! ایک گھڑی کی خواہش لمبے عرصے کا غم ددے دیتی ہے۔ (ابن سعد، بیہقی عن ابی البحیر)
کلام ضعیف الجامع 2181 ۔۔۔

43516

43503- أوصيك بتقوى الله في سر أمرك وعلانيته؛ وإذا أسأت فأحسن، ولا تسألن أحدا شيئا، ولا تقبض أمانة، ولا تقض بين اثنين. "حم - عن أبي ذر".
43503 ۔۔۔ میں تمہیں ظاہر و پوشیدگی میں اللہ تعالیٰ کے تقوی کی وصیت کرتا ہوں اور جب کوئی گناہ سرزد ہوجائے تو نیکی کرلیا کرو، کسی سے ہرگز کوئی چیز نہ مانگنا، اور نہ کبھی کسی کی امانت رکھنا، اور نہ دو آدمیوں کے درمیان فیصلہ کرنا۔ مسند احمد عن ابی ذر۔

43517

43504- ألا أحدثكم بما يدخلكم الجنة! ضرب بالسيف، وطعام الضيف، واهتمام بمواقيت الصلاة، وإسباغ الطهور في الليلة القرة، وإطعام الطعام على حبه."ابن عساكر - عن أبي هريرة".
43504 ۔۔۔ کیا تمہیں وہ چیز نہ بتاؤں جو تمہیں جنت میں داخل کرے ! تلوار چلانا، مہمان کو کھانا کھلانا، نماز کے اوقات کا اہتمام کرنا، اور سرد رات میں مکمل وضو کرنا، اور باوجود کھانے کی خواہش کے اسے کھلا دینا۔ (ابن عساکر عن ابوہریرہ )
کلام ۔۔۔ ضعیف الجامع 2153 ۔

43518

43505- الا أخبركم برجالكم من أهل الجنة! النبي في الجنة والشهيد في الجنة، والصديق في الجنة، والمولود في الجنة، والرجل يزور أخاه في ناحية المصر في الله في الجنة؛ ألا أخبركم بنسائكم من أهل الجنة! الودود الولود والعوود التي إذا ظلمت قالت: هذه يدي في يدك لا أذوق غمضا حتى ترضى."قط في الأفراد، طب - عن كعب بن عجرة معا".
43505 ۔۔۔ کیا تمہیں تمہارے جنتی مرد نہ بتاؤں ؟ نبی، شہید، صدیق، بچہ، جنت میں ہے وہ شخص جو اپنے بھائی کی شہر کے کونے میں ملاقات کرتا ہے جنت میں ہے کیا تمہیں تمہاری جنتی عورتیں نہ بتاؤں ؟ زیادہ محبت کرنے اور زیادہ بچے جننے والی جب تو اس پر ظلم کرے تو وہ کہے (دارقطنی فی الافراد، طبرانی فی الکبیر عن کعب بن عجرۃ معا)

43519

43506- اعمل لله رأي العين، فإن لم تكن تراه فإنه يراك، وأسبغ طهرك، فإذا دخلت المسجد فاذكر الموت، فإن الرجل إذا ذكر الموت لحري أن يحسن صلاته، وصل صلاة رجلا لا يظن أن يصلي صلاة غيرها، وإياك وكل أمر يعتذر منه."الديلمي - عن أنس".
43506 ۔۔۔ اللہ کے لیے ایسے عمل کر گویا اسے دیکھ رہے ہو اگر دیکھ نہیں رہے تو وہت م ہیں دیکھ رہا ہے، اپنے اعضاء و ضو مکمل دھونا، جب مسجد میں آؤ تو موت کو یاد کرو، کیونکہ آدمی جب موت کو یاد کرتا ہے تو اس کی نماز اچھی ہوتی ہے اور اس شخص کی طرح نماز پڑھنا جسے گمان ہے کہ یہ اس کی آخری نماز ہے اور ہر ایسے کام سے بچنا جس سے معذرت کرنا پڑے۔ الدیلمی عن انس۔

43520

43507- إن الله تعالى جواد يحب الجود، ويحب معالي الأخلاق، ويكره سفسافها، وإن من أكرم إجلال الله أكرم ثلاثة: أكرم ذا الشيبة في الإسلام، والحامل للقرآن غير الجافي عنه ولا الغالي، والإمام المقسط."هناد والخرائطي في مكارم الأخلاق - عن طلحة بن عبيد الله بن كريز مرسلا".
43507 ۔۔۔ اللہ تعالیٰ فیاض ہے اور فیاضی کو پسند کرتا ہے اور بلند اخلاق پسند کرتا ہے جب کہ برے اخلاق سے نفرت کرتا ہے تین آدمیوں کی عزت کرنا گویا اللہ تعالیٰ کی عزت ہے۔ بوڑھے مسلمان کی عزت کرنا، ایسے صاحب قرآن کی عزت جو قرآن سے غفلت کرتا ہے اور نہ اس میں غلو سے کام لیتا ہے اور عادل بادشاہ۔ ہناد والخرائطی فی مکارم الاخلاق عن طلحۃ بن عبیداللہ بن کریز مرسلا۔
کلام ۔۔۔ اللآلی ج 1 ص 152 ۔ 153 ۔

43521

43508- إن في الجنة لغرفا إذا كان ساكنها فيها لم يخف عليه ما خارجها، وإذا خرج عنها لم يخف عليه ما فيها! قيل: لمن هي يا رسول الله؟ قال: لمن أطاب الكلام، وأدام الصيام، وأطعم الطعام، وأفشى السلام، وصلى بالليل والناس نيام؛ قيل: يا رسول الله! وما طيب الكلام؟ قال: "سبحان الله والحمد لله ولا إله إلا الله والله أكبر ولله الحمد" إنها تأتي يوم القيامة ولها مقدمات ومعقبات ومجنبات؛ قيل: فما إدامة الصيام: قال: من أدرك رمضان فصامه ثم أدرك رمضان فصامه، قيل: فما إطعام الطعام؟ قال: كل من قات عياله وأطعمهم، قيل: فما إفشاء السلام؟ قال: مصافحة أخيك إذا لقيته وتحيته، قيل: فما الصلاة بالليل والناس نيام؟ قال: صلاة العشاء الآخرة واليهود والنصارى نيام. "الخطيب - عن ابن عباس".
43508 ۔۔۔ جنت میں کچھ کمرے ایسے ہیں کہ جب ان کے مکین ان میں ہوں گے تو انھیں باہر کی چیزیں دکھائی دیں گی اور جب باہر نکلیں گے تو اندر کی چیزیں نظر آئیں گی، کسی نے عرض کیا یار سول اللہ ! یہ کمرے کس کے لیے ہوں گے ؟ فرمایا جس نے شیریں گفتگو کی، مسلسل روزے رکھے اور کھانا کھلایا، سلام پھیلایا، اور رات کے وقت جب لوگ سو رہے تھے نماز پڑھی۔
عرض کیا گیا یا رسول اللہ ! شیریں کلام کیا ہے ؟ فرمایا سبحان اللہ والحمد للہ ولا الہ الا اللہ واللہ اکبر وللہ الحمد۔ یہ کلمات قیامت کے روز اس حال میں آئیں گے کہ ان کے آگے پیچھے دائیں فرشتے ہوں گے، عرض کیا گیا لگاتار روزوں سے کیا مراد ہے ؟ فرمایا رمضان پائے تو اس کے روزے رکھے پھر رمضان پائے تو اس کے روزے رکھے۔ کسی نے عرض کیا کھانا کھلانا کیا ہے ؟ فرمایا وج چیز اہل و عیال کی ضرورت ہو انھیں کھلاؤ، کسی نے عرض کیا سلام پھیلانا کیا ہے ؟ فرمایا تمہارا اپنے بھائی سے مصافحہ کرنا اور سلام کہنا۔ کسی نے عرض کیا رات کے وقت نماز پڑھنا جب کہ لوگ سویرے ہوں کیا ہے ؟ آپ نے فرمایا عشاء کی نماز پڑھنا اور یہود و نصاری سو رہے ہوں۔ (الخطیب عن ابن عباس)

43522

43509- إن في الجنة لغرفا يرى من ظاهرها من في باطنها، ويرى من في باطنها من في ظاهرها، لمن أطاب الكلام، وأفشى السلام، وصلى في الليل والناس نيام."الخرائطي في مكارم الأخلاق - عن ابن عباس".
43509 ۔۔ جنت میں کچھ کمرے ایسے ہیں جس سے باہر کے لوگ اندر کے لوگوں کو دیکھیں گے، اور اندر کے لوگ باہر کے لوگوں کو دیکھیں وہ ان لوگوں کے لیے ہیں جنہوں نے شیریں کلام کیا، سلام پھیلایا اور جب لوگ سو رہے تھے نماز پڑھی۔ (الخرائطی فی مکارم الاخلاق عن ابن عباس)

43523

43510- بخ بخ بخمس! من لقى الله مستيقنا بهن دخل الجنة: تؤمن بالله واليوم الآخر، والجنة والنار، والبعث بعد الموت، والحساب."حم - عن مولى رسول الله، صلى الله عليه وسلم ورجاله ثقات".
43510 ۔۔۔ واہ واہ، پانچ چیزیں جس نے ان کا یقین کرتے ہوئے اللہ تعالیٰ سے ملاقات کی جنت میں جائے گا۔ اللہ و آخرت پر ایمان، جنت دوزخ پر ایمان مرنے کے بعد جی اٹھنے اور حساب پر ایمان رکھنا۔ مسند احمد عن مولی رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ورجالہ ثقات۔

43524

43511- بخ بخ بخمس! ما أثقلهن في الميزان! "سبحان الله، والحمد لله، ولا إله إلا الله، والله أكبر" والولد الصالح يتوفى فيحتسبه والده، وخمس من لقي الله بهن مستيقنا بهن وجبت له الجنة: من شهد أن لا إله إلا الله وأن محمدا عبده ورسوله، وأيقن بالموت، والحساب، والجنة، والنار."ش، حم - عن أبي سلام عن رجل من الصحابة"
43511 ۔۔۔ واہ واہ، پانچ چیزیں ! میزان کو کس قدر وزنی کرنے والی ہیں۔ سبحان اللہ والحمد للہ ولا الہ الا اللہ واللہ اکبر۔ نیک لڑکا جو مرجائے اور اس کا والد ثواب کی امید کرے، اور پانچ چیزوں پر جس نے یقین رکھتے ہوئے اللہ تعالیٰ سے ملاقات کی اس کے لیے جنت واجب ہے۔ جس نے لا الہ الا اللہ اور محمد عبدہ ورسولہ کی گواہی دی موت و حساب کا یقین رکھا اور جنت و جہنم کا یقین کیا۔ (ابن ابی شیبۃ مسند احمد عن ابی سلام عن رجل من الصحابۃ)

43525

43512- بخ بخ بخمس! ما أثقلهن في الميزان! سبحان الله، والحمد لله، ولا إله إلا الله، والله أكبر، والولد الصالح يتوفى للمرء المسلم فيحتسبه. "ز، والبغوي، طس، وتمام، وابن عساكر، ص - عن ثوبان؛ ابن سعد، ن، ع، حب والبغوي، والباوردي، ك، طب، وأبو نعيم، هب - عن أبي سلمى راعي رسول الله صلى الله عليه وسلم واسمه حريث؛ حم - عن مولى رسول الله صلى الله عليه وسلم، ط، حم، والروياني ص - عن أبي أمامة، ش - عن أبي الدرداء مرفوعا".
43512 ۔۔ واہ واہ پانچ چیزیں کیا ہی شاندار ہیں اور کس قدر میزان کو وزنی کرنے والی ہیں۔ سبحان اللہ والحمد للہ ولا الہ الا اللہ واللہ اکبر، نیک بچہ جو مسلمان آدمی کا ہو فوت ہو تو اس کا والد صبر سے کام لے۔ (رزین، طبرانی فی الاوسط و تمام، ابن عساکر، سعید بن منصور عن ثوبان ، ابن سعد، نسائی، ابو یعلی، ابن حبان والبغوی والباوردی، ھاکم طبرانی، ابو نعیم، بیہقی عن ابی سلمی راعی رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) واسمہ حریث مسند احمد، عن مولی رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ابو داؤد طیالسی، مسند احمد والرویانی، سعید بن منصور عن ابی امامۃ، ابن ابی شیبہ، عن ابی الدرداء، مرفوعا۔

43526

43513- خمس من جاء بهن يوم القيامة مع إيمان دخل الجنة: من حافظ على الصلوات الخمس على وضوئهن وركوعهن وسجودهن ومواقيتهن، وصام رمضان، وحج البيت إن استطاع إليه سبيلا، وآتى الزكاة من ماله طيبة بها نفسه، وأدى الأمانة: قيل: يا نبي الله! وما أداء الأمانة؟ قال: الغسل من الجنابة، إن لم يأمن ابن آدم على شيء من دينه غيرها. "محمد بن نصر، وابن جرير، طب، ن عن أبي الدرداء، وحسن".
43513 ۔۔۔ پانچ چیزیں ایمان کے ساتھ جو شخص قیامت کے روز لائے گا جنت میں جائے گا۔ جس نے پانچ نمازوں کی، وضوء رکوع و سجود اور ان کے اوقات کے حفاظت کی، رمضان کے روزے رکھے، اگر قدرت ہوئی تو حج بیت اللہ کی، اپنے مال سے بخوشی زکوۃ ادا کی، امانت کی ادائیگی کی، کسی نے عرض کیا اللہ کے نبی ! امانت کی ادائیگی کیا ہے ؟ فرمایا غسل جنابت اگرچہ انسان اس کے علاوہ اپنے دین کی کسی چیز کو حفاظت نہ کرسکے۔ (محمد بن نصر، ابن جریر، طبرانی فی الکبیر، نسائی عن ابی الدرداء و حسن)

43527

43514- خمس من عملهن في يوم كتبه الله تعالى من أهل الجنة: من صام يوم الجمعة، وراح إلى الجمعة، وعاد مريضا، وشهد جنازة، وأعتق رقبة."ع، حب، ص - عن أبي سعيد".
43514 ۔۔ جس نے دن میں پانچ کام کرلیے اللہ تعالیٰ اسے جنتی لکھے گا، جمعہ کا روزہ جمعہ کے لیے جانا، مریض کی عیادت، جنازہ میں حاضری اور گردن (جو غلامی میں جکڑا ہوا ہو) آزاد کرانا۔ ابویعلی ، ابن حبان، سعید بن منصور عن ابی سعید۔

43528

43515- من أقام الصلاة، وآتى الزكاة، وحج البيت، وصام رمضان، وقرى الضيف: دخل الجنة."طب، هب - عن ابن عباس؛ وضعف".
43515 ۔۔۔ جس نے نماز قائم کی، زکوۃ ادا کی، بیت اللہ کا حج کیا، رمضان کے روزے رکھے مہمان کی ضیافت کی وہ جنت میں جائے گا۔ (طبرانی، بیہقی عن ابن عباس و ضعف)

43529

43516- من استعاذكم بالله فأعيذوه، ومن سألكم بالله فأعطوه ومن استجار بالله فأجيروه، ومن دعاكم فأجيبوه، ومن صنع إليكم فكافؤه، فإن لم تجدوا ما تكافؤه فادعوا له حتى تروا أنكم قد كافأتموه."ط، حم، د، ن، والحكيم، طب، هب، حل، ك ق، وابن جرير في تهذيبه - عن ابن عمر".
43516 جو تم سے اللہ تعالیٰ کی پناہ کا سوال کرے اسے پناہ دو ، اور جو تم سے اللہ کے نام مانگے اسے دو ، اور جو تم سے اللہ کے نام پناہ مانگے اسے پناہ دو اور جو تمہیں بلائے اسے جواب دو (اس کی دعوت قبول کرو) جو تمہارے ساتھ نیکی کرے اسے اس کا بدلہ دو ، اگر بدلہ دینے کے ک لیے کچھ نہ ہو تو اس کے لیے (جزاک اللہ کہہ کر) دعا کردیا کرو، یہاں تک کہ تمہیں اندازہ ہوجائے کہ تم نے بدلہ دے دیا۔ (ابو داؤد طیالسی، مسند احمد ، ابو داؤد سجستانی، نسائی والحکیم، طبرانی فی الکبیر، بیہقی، حلیۃ الاولیاء ، حاکم، بیہقی وابن جریر فی تھذیبہ عن ابن عمر)

43530

43517- من بسط رضاه، وكف غضبه، وبذل معروفه، وأدى أمانته، ووصل رحمه فهو في نور الله الأعظم."ابن أبي الدنيا في ذم الغضب - عن الحسن، الديلمي - عن عبد الله بن الحسن بن الحسن عن أبيه عن جده عن علي".
43517 ۔۔۔ جس نے اپنی رضا مندی عام کی اپنے غصہ کو روکا، اپنی نیکی پھیلائی، اپنی امانت ادا کی اور صلہ رحمی کی تو وہ اللہ تعالیٰ کے بڑے نور میں ہوگا۔ (ابن ابی الدنیا فی ذم الغضب عن الحسن۔ الدیلمی عن عبداللہ بن الحسن بن الحسن عن ابیہ عن جدہ علی)

43531

43518- من جاهد في سبيل الله كان ضامنا على الله، ومن عاد مريضا كان ضامنا على الله، ومن غدا إلى المسجد أو راح كان ضامنا على الله، ومن جلس في بيته لم يغتب أحدا بسوء كان ضامنا على الله، ومن دخل على إمام يعزره كان ضامنا على الله."الروياني، طب، حب، ك، ق - عن معاذ".
43518 ۔۔۔ جس نے اللہ کی راہ میں جہاد کیا وہ اللہ تعالیٰ کی ضمانت میں ہے، اور جس نے بیمار کی عیادت کی، وہ اللہ تعالیٰ کی ضمانت میں ہے جو صبح یا شام مسجد گیا وہ اللہ تعالیٰ کی ضامتن میں ہے جو اپنے گھ ر بیٹھا رہا اور کسی کی برائی نہیں کی وہ اللہ تعالیٰ کی ضمانت میں ہے اور جو امیر کی امداد کے لیے اس کے پاس گیا وہ اللہ تعالیٰ کی ضمانت میں ہے۔ (الرویانی ، طبرانی، ابن حبان، حاکم، بیہقی عن معاذ)

43532

43519- من شهد إملاك امرئ مسلم فكأنما صام يوما في سبيل الله عز وجل واليوم بسبعمائة، ومن شهد ختان امرئ مسلم فكأنما صام يوما في سبيل الله واليوم بسبعمائة، ومن عاد مريضا فكأنما صام يوما في سبيل الله واليوم بسبعمائة، ومن اغتسل يوم الجمعة فكأنما صام يوما في سبيل الله واليوم بسبعمائة."الأزدي في الضعفاء، وأبو البركات ابن السقطي في معجمه وأبو الشيخ، وابن النجار - عن ابن عمر".
43519 جو کسی مسلمان کے نکاح میں حاضر ہوا گویا اس نے ایک دن اللہ کی راہ میں روزہ رکھا، اور ایک دن سات سو گنا کا ہے۔ اور کسی مسلمان کے رشتہ میں حاضر ہوا گویا اس نے اللہ کی راہ میں روزہ رکھا اور ایک دن سات سو گنا کا ہے، اور جس نے کسی بیمار کی عیادت کی گویا اس نے اللہ کی راہ میں روزہ رکھا اور دن سات سو گنا کا ہے اور جس نے جمعہ کے روز غسل کیا تو گویا اس نے اللہ کی راہ میں روزہ رکھا اور ایک دن سات سو گنا کا ہے۔ (الزدی فی الضعفاء ابو البرکات ابن السقطی فی معجمہ وابو الشیخ، ابن النجار عن ابن عمر)

43533

43520- من صلى يوم الجمعة، وصام يومه، وعاد مريضا، وشهد جنازة، وشهد نكاحا وجبت له الجنة."طب، وأبو سعيد السمان في مشيخته - عن أبي أمامة".
43520 ۔۔۔ جس نے نماز جمعہ پڑھی اور جمعہ کا روزہ رکھا، کسی بیماری کی عیادت کی، کسی جنازہ میں حاضر ہوا اور کسی نکاح میں شرکت کی تو اس کے لیے جنت واجب ہے۔ طبرانی فی الکبیر، ابو سعید السمان فی مشیختہ عن ابی امامۃ۔

43534

43521- من وفق صيام يوم الجمعة، وعاد مريضا، وشهد جنازة وتصدق، وأعتق وجبت له الجنة ذلك اليوم إن شاء الله تعالى."ع، هب - عن سعيد".
43521 ۔۔۔ جسے جمعہ کے روزے کی توفیق ملی، اس نے کسی بیمار کی عیادت کی، کسی جنازے میں حاضر ہوا اور صدقہ کیا اور کوئی آزاد کرایا تو اس کے لیے اس دن انشاء اللہ تعالیٰ جنت واجب ہے۔ (ابو یعلی، بیہقی عن سعید۔

43535

43522- لا تشرك بالله شيئا، وتقيم الصلاة، وتؤتي الزكاة وتنصح المسلم وتفارق المشرك."ابن سعد - عن جرير".
43522 ۔۔۔ اللہ تعالیٰ کے ساتھ کسی کو شریک نہ کرنا، نماز قائم کرتے رہنا، زکوۃ دیتے رہنا مسلمان کی خیر خواہی کرنا اور مشرک سے دور رہنا۔ (ابن سعد عن جریر)

43536

43523- لا ينال عبد صريح الإيمان حتى يصل من قطعه ويعطي من حرمه، ويعفو عمن ظلمه، ويغفر لمن شتمه، ويحسن إلى من أساء إليه."أبو الشيخ والديلمي - عن أبي هريرة".
43523 ۔۔۔ بندہ اس وقت تک ایمان کی واضح حقیقت کو حاصل نہیں کرسکتا جب تک قطع رحمی کرنے والے سے صلہ رحمی ، ظلم کرنے والے کو معاف، برا بھلا کہنے والے کو درگزر اور برائی سے پیش آنے والے سے نیکی کا برتاؤ نہ کرے۔ (ابو الشیخ عن ابوہریرہ ۔

43537

43524- يا ابن آدم! لك ما نويت، وعليك ما اكتسبت، ولك ما احتسبت، وأنت مع من أحببت، ومن مات بطريق كان من أهل ذلك الطريق."ابن عساكر - عن أبي أمامة".
43524 ۔۔ اے انسان ! تیرے لیے وہ ہے جس کی تو نیت کرے، اور تیرے لیے وبال وہ ہے جو تو نے کمایا، اور تیرے لیے وہ (اجر) ہے جس کی تو نے امید رکھی اور صبر کیا، اور جس سے تجھے ہے اس کے لیے ساتھ ہے اور جو جس انداز عمل پر مرا وہ انہی لوگوں میں شمار کیا جائے گا۔ (ابن عساکر عن ابی امامۃ)

43538

43525- يا ابن مسعود! هل تدري أي عرى الإيمان أوثق؟ أوثق عرى الإيمان الولاية في الله، والحب في الله، والبغض في الله، يا ابن مسعود! هل تدري أي المؤمنين أفضل؟ أفضل الناس أحسنهم عملا إذا فقهوا في دينهم؛ يا ابن مسعود! هل تدري أي المؤمنين أعلم الناس أبصرهم بالحق إذا اختلف الناس وإن كان في عمله تقصير وإن كان يزحف من أسته زحفا، يا ابن مسعود! هل علمت أن بني إسرائيل افترقوا على اثنتين وسبعين فرقة لم ينج منها إلا ثلاث فرق وهلك سائرهن! فرقة أقامت في الملوك والجبابرة فدعت إلى دين عيسى فأخذت وقتلت ونشرت بالمناشير وحرقت بالنار فصبرت حتى لحقت بالله، ثم قامت طائفة أخرى لم يكن لهم قوة ولم تطق القيام بالقسط فلحقت بالجبال فتعبدت وترهبت وهم الذين ذكرهم الله تعالى {وَرَهْبَانِيَّةً ابْتَدَعُوهَا مَا كَتَبْنَاهَا عَلَيْهِمْ إِلَّا ابْتِغَاءَ رِضْوَانِ اللَّهِ فَمَا رَعَوْهَا حَقَّ رِعَايَتِهَا فَآتَيْنَا الَّذِينَ آمَنُوا مِنْهُمْ أَجْرَهُمْ} هم الذين آمنوا بي وصدقوني {وَكَثِيرٌ مِنْهُمْ فَاسِقُونَ} الذين لم يؤمنوا بي ولم يصدقوني، ولم يرعوها حق رعايتها وهم الذين فسقهم الله."عبد بن حميد، والحكيم، ع، طب، ك، هب - عن ابن مسعود".
43525 ۔۔ ابن مسعود ! تمہیں پتہ ہے کہ ایمان کی کون سی کڑی سب سے مضبوط ہے ؟ ایمان کی سب سے وہ کڑی مضبوط ہے جس میں اللہ تعالیٰ کی خاطر دوستی ہو، اللہ تعالیٰ کے لیے محبت اور بغض ہو۔ ابن مسعود ! کیا تمہیں علم ہے کہ کون سا مومن افضل ترین ہے ؟ وہ شخص سب سے افضل ہے جس کا عمل سب سے اچھا ہو جب دین کی سمجھ بوجھ حاصل کریں۔ ابن مسعود ! جانتے ہو کہ کون سا مومن تمام لوگوں میں سے زیادہ علم والا ہے، وہ جب لوگ اختلاف کریں تو اسے حق سب سے زیادہ سجھائی دے اگرچہ اس کے عمل میں کوتاہی ہو، اگرچہ وہ اپنی سرین کے بل گھسٹتا ہو، ابن مسعود ! جانتے ہو کہ بنی اسرائیل میں (72) فرقے بنے صرف تین فرقوں نے نجات پائی باقی ہلاک ہوگئے۔ ایک فرقہ بادشاہوں اور طاقت وروں میں ٹھہرا جس نے انھیں دین عیسیٰ (علیہ السلام) کی دعوت دی، انھیں پکڑ کر قتل کیا گیا، آروں سے چیرا گیا، آگ میں جلایا گیا انھوں نے صبر کیا یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ سے جا ملے پھر دوسرا گروہ اٹھا ان میں قوت و طاقت نہ تھی اور نہ وہ عدل و انصاف قائم رکھ سکتے تھے وہ پہاڑوں میں جا بسے وہاں عبادت و رہبانیت میں مشگول ہوگئے انہی کے بارے میں اللہ تعالیٰ نے ذکر فرمایا اور وہ رہبانیت جسے انھوں نے ایجاد کرلیا ہم نے ان پر فرض نہیں کی، رہبانیت صرف اللہ تعالیٰ کی رضا جوئی کے لیے ایجاد کی، پھر انھوں نے اس کی حفاظت نہ کی تو ہم نے ان لوگوں کو جو ایمان لائے اجر دیا، یہ وہی لوگ ہیں جو مجھ پر ایمان لائے اور میری تصدیق کی، اور اکثر ان میں سے فاسق ہیں، جو مجھ پر ایمان لائے اور نہ میری تصدیق کی ، تو انھوں نے جیسا رہبانیت کا حق تھا اس کی رعایت نہیں کی، انہی لوگوں کو اللہ تعالیٰ نے فاسق قرار دیا۔ (عبد بن حمید والحکیم ابو یعلی، طبرانی، حاکم، بیہقی عن ابن مسعود)

43539

43526- يا خباب! خمس إن فعلت بهن رأيتني، وإن لم ترني: تعبد الله ولا تشرك به شيئا وإن قطعت وحرقت، وتؤمن بالقدر خيره وشره تعلم أن ما أصابك لم يكن ليخطئك وما أخطأك لم يكن ليصيبك، ولا تشرب الخمر فإن خطيئتها تفرع الخطايا كما أن شجرتها تعلو الشجر، وبر والديك وإن أمراك أن تخرج من كل شيء من الدنيا، وتعتصم بحبل الجماعة فإن يد الله مع الجماعة يا خباب! إنك إن رأيتني يوم القيامة لا تفارقني."طب - عن خباب".
43526 ۔۔ خباب ! اگر تم نے پانچ کام کرلیے تو مجھے دیکھو گے اللہ تعالیٰ کی عبادت کرتے رہنا اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ کرنا، اگرچہ تمہارے ٹکڑے کردیے جائیں، تمہیں آگ میں جلا دیا جائے، اچھی بری تقدیر پر ایمان رکھنا اور اس کا علم رکھنا کہ جو تمہیں مصیبت پہنچی وہ تم سے ٹلنے والی نہ تھی اور جو نہیں پہنچی وہ تم سے ٹل گئی اور شراب نہ پینا کیونکہ اس کا گناہ دوسرے گناہوں کو پیدا کرتا ہے جیسے درخت اپنی شاخوں کی بدولت درختوں سے اونچا ہوجاتا ہے اور اپنے والدین سے اچھا سلوک کرتے رہنا اگرچہ وہ تمہیں دنیا کی ہر چیز خرچ کرنے کا حکم دیں اور جماعت کی رسی کو مضبوط تھامنا، کیونکہ جماعت پر اللہ تعالیٰ کا دست (رحمت) ہوتا ہے، خباب ! اگر تم نے مجھے قیامت کے روز دیکھا تو مجھ سے جدا نہیں ہوگے۔ (طبرانی فی الکبیر عن خباب)

43540

43527- يا عمران! إن الله يحب الإنفاق ويبغض الإقتار، أنفق وأطعم، ولا تصر صرا فيعسر عليك الطلب، واعلم أن الله يحب النظر الناقد عند الشبهات، والعقل الكامل عند نزول الشهوات، ويحب السماحة ولو على تمرات، ويحب الشجاعة ولو على قتل حية أو عقرب."ابن عساكر - عن عمران بن حصين".
43527 ۔۔۔ عمران ! اللہ تعالیٰ خرچ کرنے کو پسند کرتے اور روک رکھنے کو ناپسند کرتے ہیں، لہٰذا خرچ کرو اور دکھلاؤ ، تھیلی کو مضبوطی سے باندھ کر نہ رکھو ورنہ تمہیں تلاش کرنے میں دشواری ہوگی، اور جان لو کہ اللہ تعالیٰ شبہات کے وقت تلاش کی نظر کو پسند کرتا ہے، اور شہوات کے پیش آنے کے وقت پوری عقل کو پسند کرتے ہیں اور سخاوت کو پسند کرتے ہیں چاہے وہ کچھ کھجوروں کی ہو اور بہادری کو چاہتے ہیں چاہے سانپ بچھو کو مارنے کی صورت میں ہو۔ (ابن عساکر عن عمران بن حصین)

43541

43528- لا تدخلوا الجنة حتى تؤمنوا ولا تؤمنوا حتى تحابوا ألا أدلكم على أمر إذا فعلتموه تحاببتم! أفشوا السلام بينكم، إن أثقل الصلاة على المنافقين العشاء والفجر، ولو يعلموا ما فيهما لأتوهما ولو حبوا، وخير الصدقة ما كان عن ظهر غنى، واليد العليا خير من اليد السفلى، وابدأ بمن تعول أمك وأباك وأختك وأخاك وأدناك أدناك."حل - عن ابن مسعود".
43528 ۔۔۔ ایمان بغیر تم لوگ جنت میں نہیں جاسکتے، اور جب تک آپس میں محبت نہیں رکھو گے ایمان والے نہیں بنوگے، کیا تمہیں ایسی بات نہ بتاؤں جسے کرنے سے آپس میں تم محبت کرنے لگو، آپس میں سلام پھیلایا کرو، عشاء اور فجر کی نماز منافقین کے لیے بڑی بوجھل ہیں، اگر انھیں ان کی فضیلت معلوم ہوجائے تو گھٹنوں کے بل بھی ان میں شامل ہوجائیں ، بہترین صدقہ وہ ہے جو مالداری میں دیا جائے ، اور اوپر والا ہاتھ نیچے والے ہاتھ سے بہتر ہے جن کی ذمہ داری تم پر ہے ان سے (خرچ) شروع کرو، تمہارے والد، تمہاری والدہ، تمہارے بہن بھائی، اور قریبی قریبی رشتہ دار، حلیۃ الاولیاء عن ابن مسعود۔

43542

43529- من ألهم خمسة.... من ألهم الدعاء."ض - عن أنس".
43529 ۔۔۔ جسے پانچ چیزوں کا الہام ہوا۔ جسے دعا کا الہام ہوا۔ ضیاء عن انس

43543

43530- اكفلوا لي بست خصال أكفل لكم بالجنة: الصلاة، والزكاة، والأمانة، والفرج، والبطن، واللسان."طس عن أبي هريرة".
43530 ۔۔۔ مجھے چھ چیزوں کی ضمانت دیتا ہوں۔ نماز، زکوۃ ، امانت ، شرم گاہ، پیٹ اور زبان۔ (طبرانی فی الاوسط عن ابوہریرہ )
کلام ۔۔۔ ضعیف الجامع 1138

43544

43531- اضمنوا لي ستا من أنفسكم أضمن لكم الجنة: اصدقوا إذا حدثتم، وأوفوا، إذا وعدتم وأدوا إذا ائتمنتم، واحفظوا فروجكم وغضوا أبصاركم، وكفوا أيديكم."حم، ك، حب، هب - عن عبادة بن الصامت".
43531 ۔۔۔ مجھے اپنی طرف سے چھ چیزوں کی ضمانت دو میں تمہیں جنت کی ضمانت دیتا ہوں۔ بات کرو تو سچ بولو، جب وعدہ کرو تو وفا کرو، امانت رکھی جائے تو اسے ادا کرو، اپنی شرم گاہوں کی حفاظت کرو، اپنی نگاہیں نیچی رکھو، اپنے ہاتھوں کو (دوسروں کو تکلیف دینے سے ) روک کر رکھو۔ (مسند احمد، حاکم بن حبان، بیہقی عن عبادۃ بن الصامت)

43545

43532- تقبلوا لي بست أتقبل لكم بالجنة: إذا حدث أحدكم فلا يكذب، وإذا وعد فلا يخلف، وإذا ائتمن فلا يخن، غضوا أبصاركم، وكفوا أيديكم، واحفظوا فروجكم."ك، هب عن أنس".
43532 ۔۔۔ میری طرف سے چھ چیزیں قبول کرلو میں تمہاری طرف سے جنت قبول کرلوں گا۔ جب تم میں کا، کوئی بات کرے تو جھوٹ نہ بولے، جب وعدہ کرے تو وعدہ نہ توڑے، جب امین بنایا جائے تو خیانت نہ کرے، اپنی نگاہیں نیچی رکھو، اپنے ہاتھوں کو روک کر رکھو، اپنی شرم گاہوں کی حفاظت کرو۔ حاکم، بیہقی عن انس۔
کلام ۔۔۔ ذخیرۃ الحفاظ 2473

43546

43533- اضمنوا لي بست خصال أضمن لكم الجنة: لا تظلموا عند قسمة مواريثكم، وأنصفوا الناس من أنفسكم، ولا تجبنوا عند قتال عدوكم، ولا تغلوا غنائمكم، وامنعوا ظالمكم من مظلومكم."طب - عن أبي أمامة".
43533 ۔۔۔ مجھے چھ چیزوں کی ضمانت دے دو میں تمہارے لیے جنت کا ضامن ہوں۔ اپنی میراث کے وقت ظلم نہ کرو۔ لوگوں کو اپنے آپ سے انصاف دلاؤ، دشمن سے جنگ کے وقت بزدل نہ بنو، غنیمتوں میں خیانت نہ کرو، اپنے ظالم کو اپنے مظلوم سے روکو۔ (طبرانی فی الکبیر عن ابی امامۃ)
کلام ضعیف الجامع 896

43547

43534- اكفلوا لي بست أكفل لكم الجنة: إذا حدث أحدكم فلا يكذب، وإذا ائتمن فلا يخن، وإذا وعد فلا يخلف، وغضوا أبصاركم، وكفوا أيديكم، وأحفظوا فروجكم."البغوي طب - عن أبي أمامة".
43534 ۔۔۔ مجھے چھ باتوں کی ضمانت دو میں تمہیں جنت کی ضمانت دیتا ہوں۔ جب تم میں سے کوئی بات کرے تو جھوٹ نہ بولے، جب امین بنایا جائے تو خیانتنہ کرے، جب وعدہ کرے تو وعدہ نہ توڑے ۔ اپنی نگاہوں کو نیچا رکھو، اپنے ہاتھوں کو روک کر رکھو، اپنی شرم گاہوں کی حفاظت کرو۔ (البغوی، طبرانی، عن ابی امامۃ)
کلام ۔۔۔ ذخیرۃ الحفاظ 633 ۔

43548

43535- ست خصال من الخير: جهاد أعداء الله بالسيف، والصوم في يوم الصيف، وحسن الصبر عند المصيبة، وترك المراء وأنت محق، وتبكير الصلاة في يوم الغيم، وحسن الوضوء في أيام الشتاء."هب - عن أبي مالك الأشعري".
43535 ۔۔۔ چھ خصلتیں بھلائی کا حصہ ہیں۔ اللہ تعالیٰ کے دشمنوں سے تلوار (ہتھیار ) سے جہاد کرنا، گرمی میں روزہ رکھنا، مصیبت کے وقت اچھے طریقے سے صبر کرنا، حق پر ثابت کے سامنے جھگڑا چھوڑ دینا، ابر آلودگی کے روز جلدی نماز پڑھنا، اور سردی کے ایام میں اچھے انداز سے وضو کرنا۔ (بیہقی عن ابی مالک الاشعری)
کلام ۔۔۔ ضعیف الجامع 3243، الکشف الالہی 439 ۔

43549

43536- خصال ست ما من مسلم يموت في واحدة منهن إلا كان ضامنا على الله أن يدخله الجنة: رجل خرج مجاهدا فإن مات في وجهه كان ضامنا على الله، ورجل تبع جنازة فإن مات في وجهه كان ضامنا على الله، ورجل توضأ فأحسن الوضوء ثم خرج إلى المسجد لصلاة فإن مات في وجهه كان ضامنا على الله، ورجل في بيته لا يغتاب المسلمين ولا يجر إليه سخطة ولا تبعة فإن مات في وجهه كان ضامنا على الله. "طس - عن عائشة".
43536 ۔۔۔ چھ خصلتیں ایسی ہیں کہ جو مسلمان بھی ان میں سے کسی ایک میں فوت ہوا وہ اللہ تعالیٰ کی ضمانت میں ہے۔ وہ شخص جو جہاد کے لیے نکلا اگر فوت ہوگیا تو وہ اللہ تعالیٰ کی ضامنت میں ہے وہ شخص جو کسی جنازے کے پیچھے چلا، اگر فوت ہوگیا تو اللہ تعالیٰ کی ضمانت میں ہے وہ شخص جو اپنے گھر میں ہے کسی مسلمان کی غیبت نہیں کرتا، نہ کسی سے ناراض ہوتا نہ ضرر پہنچاتا ہے پھر وہ فوت ہوگیا تو اللہ تعالیٰ کی ضمانت میں ہے۔ (طبرانی فی الاوسط عن عائشۃ)
کلام ۔۔۔ ضعیف الجامع 2829 ۔

43550

43537- ست من جاء بواحدة منهن جاء وله عهد يوم القيامة كل واحدة منهن قد كان يعمل بي: الصلاة، والزكاة والحج، والصيام، وأداء الأمانة، وصلة الرحم."طب - عن أبي أمامة".
43537 ۔۔۔ جو شخص چھ چیزوں میں سے ایک بھی لے کر آیا اس کے لیے قیامت کے روز وعدہ ہوگا ہر ایک ان میں سے کہے گی کہ اس کا مجھ پر عمل تھا۔ نماز زکوۃ ، حج ، روزہ ، امانت کی ادائیگی اور صلہ رحمی۔ طبرانی فی الکبیر عن ابی امامۃ۔
کلام ۔۔۔ ضعیف الجامع 3245، الضعیفۃ 2446

43551

43538- ست من كن فيه كان مؤمنا حقا: إسباغ الوضوء والمبادرة إلى الصلاة في يوم دجن ، وكثرة الصوم في شدة الحر، وقتل الأعداء بالسيف، والصبر على المصيبة، وترك المراء وإن كنت محقا."فر - عن أبي سعيد".
43538 ۔۔۔ جس میں چھ چیزیں ہوئیں وہ برحق مومن ہے۔ مکمل وضو کرنا اور سخت بارش کے روز مسجد کی طرف جلدی جانا، سخت گرمی میں بکثرت روزے رکھنا، اور دشمنوں کو تلوار سے مارنا، مصیبت پر صبر کرنا اور اگرچہ تو حق پر ہو جھگڑا نہ کرنا۔ فردوس عن ابی سعید۔
کلام ۔۔۔ ضعیف الجامع 3246 ۔

43552

43539- ستة مجالس المؤمن ضامن على الله: ما كان في شيء منها في سبيل الله، أو مسجد جماعة، أو عند مريض، أو في جنازة، أو في بيته، أو عند إمام مقسط يعزره ويوقره."البزار طب - عن ابن عمرو".
43539 ۔۔۔ چھ جگہوں میں مومن اللہ تعالیٰ کی ضمانت میں ہے۔ جو اللہ تعالیٰ کی راہ میں ہو، جامع مسجد میں، بیمار کے پاس، جنازے میں اپنے گھر میں یا عادل بادشاہ کے پاس جس کی مدد و عزت کے لیے جائے۔ البزار، طبرانی عن ابن عمرو۔

43553

43540- إن الله تعالى حرم عليكم عقوق الأمهات، ووأد البنات، ومنعا وهات وكره لكم قيل وقال، وكثرة السؤال وإضاعة المال. "ق عن المغيرة ابن شعبة".
43540 ۔۔۔ اللہ تعالیٰ نے تمہارے لیے ماؤں کی نافرمانی بیٹیوں کو زندگی درگور کرنا ، واجب کو روکنا اور ناحق کو لینا حرام کیا ہے اور فضول بات کثرت سوال اور مال کو ضائع کرنا ناپسند کیا ہے۔ (بیہقی عن المغیرۃ بن شعبۃ)

43554

43541- إن من أسرق السراق من يسرق لسان الأمير، وإن من أعظم الخطايا من اقطع مال امرئ بغير حق، وإن من الحسنات عيادة المريض وإن تمام عيادته أن تضع يدك عليه وتسأله كيف هو، وإن من أفضل الشفاعات أن تشفع بين اثنين في نكاح حتى تجمع بينهما، وإن من لبسة الأنبياء القميص قبل السراويل، وإن مما يستجاب به عند الدعاء العطاس."طب - عن أبي رهم السمعي".
43541 ۔۔۔ سب سے بڑا چور وہ ہے جو حاکم کی زبانی چوری کرے، (یعنی اس کی چغلی کھائے) اور سب سے بڑا گناہ یہ ہے کہ جس نے کسی کا مال ناحق ہتھیا لیا، اور بیمار کی عیادت کرنا نیکی ہے اور مکمل عیادت یہ ہے کہ تم بیمار پر ہاتھ رکھ کر اس سے پوچھو تمہارا کیا حال ہے ؟ سب سے افضل سفارش یہ ہے کہ تم دو آدمیوں کے درمیان نکاح کے لیے سفارش کرو اور دو شخص آپس میں اکٹھے ہوجائیں، اور شلوار سے پہلے قمیص پہننا انبیاء کا لباس ہے، چھینک کے وقت دعا قبول ہوتی ہے۔ (طبرانی عن ابی رھم السمعی)
کلام ۔۔۔ ضعیف الجامع 1985

43555

43542- العدل حسن ولكن في الأمراء أحسن، السخاء حسن ولكن في الأغنياء أحسن، الورع حسن ولكن في العلماء أحسن، الصبر حسن ولكن في الفقراء أحسن، التوبة حسن ولكن في الشباب أحسن، الحياء حسن ولكن في النساء أحسن."فر - عن علي".
43542 ۔۔۔ انصاف بہتر ہے لیکن امراء میں بہت ہی بہتر ہے، سخاوت بہتر ہے لیکن مالداروں میں بہت ہی بہتر ہے، تقوی بہتر ہے لیکن علماء میں بہترین ہے، صبر بہتر ہے لیکن فقراء میں بہترین ہے توبہ اچھی ہے لیکن نوجوانوں میں بہت اچھی ہے حیا بہتر ہے لیکن عورتوں میں بہترین ہے۔ (فردوس عن علی)
کلام ۔۔۔ ضعیف الجامع 3856، کشف الخفاء 1716 ۔

43556

43543- اعبد الله لا تشرك به شيئا، وأقم الصلاة المكتوبة وأد الزكاة المفروضة، وحج واعتمر، وصم رمضان، وانظر ما تحب للناس أن يأتوه إليك فافعله بهم وما تكره أن يأتوه إليك فذرهم منه."طب - عن أبي هريرة".
43543 ۔۔۔ اللہ تعالیٰ عبادت کر اور اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ کر، فرض نماز قائم کرو، فرض زکوۃ ادا کرو، حج وعمرہ کرو، رمضان کے روزے رکھو، اور دیکھو تم لوگوں کے برتاؤ کو پسند کرو کہ تمہارے ساتھ کریں تو وہی کرو اور جو ان کا برتاؤ تمہیں برا لگے تو اسے چھوڑ دو ۔ (طبرانی فی الکبیر عن ابوہریرہ )

43557

43544- أتاني الليلة ربي تبارك وتعالى في أحسن صورة فقال: يا محمد! هل تدري فيم يختصم الملأ الأعلى؟ قلت: لا، فوضع يده بين كتفي حتى وجدت بردها بين ثديي فعلمت ما في السماوات وما في الأرض، فقال: يا محمد! هل تدري فيم يختصم الملأ الأعلى؟ قلت: نعم، في الكفارات والدرجات، والكفارات: المكث في المساجد بعد الصلوات، والمشي على الأقدام إلى الجماعات، وإسباغ الوضوء في المكاره، قال: صدقت يا محمد! ومن فعل ذلك عاش بخير، ومات بخير، وكان من خطيئته كيوم ولدته أمه؛ وقال: يا محمد! إذا صليت فقل "اللهم إني أسألك فعل الخيرات وترك المنكرات وحب المساكين، وأن تغفر لي وترحمني وتتوب علي، وإذا أردت بعبادك فتنة فاقبضني إليك غير مفتون" والدرجات: إفشاء السلام وإطعام الطعام والصلاة بالليل والناس نيام."عب، حم وعبد بن حميد، ت " عن ابن عباس"."
43544 ۔۔۔ آج کی رات میں نے اپنے رب کو انتہائی حسین صورت میں دیکھا، فرمایا اے محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جانتے ہو کہ ملا اعلی کے فرشتے کس بات میں جھگڑ رہے تھے ؟ میں نے عرض کیا نہیں، تو اللہ تعالیٰ نے اپنا ہاتھ میرے سینہ پر رکھ دیا جس کی ٹھنڈک میں نے محسوس کی، تو مجھے زمین و آسمان کی چیزیں نظر آنے لگیں، فرمایا محمد ! (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جانتے ہو ملا اعلی کے فرشتے کس بات میں جھگڑ رہے ہیں ؟ میں نے عرض کیا جی ہاں، کفارات اور درجات کے بارے میں، کفارات نمازوں کے بعد مسجد میں ٹھہرنا، اور جماعتوں کی طرف پیدل جانا، سختیوں (سردی) میں پورا وضو کرنا، اللہ تعالیٰ نے فرمایا محمد تم نے سچ کہا ؟ جس نے ایسا کیا وہ بھلائی کی زندگی جیے گا، بھلائی پر مرے گا اور اپنے گناہوں سے یوں نکلے گا جیسا آج ہی اس کی والدہ نے اسے جنا ہے۔
فرمایا محمد ! جب تم نماز پڑھ لو تو کہا کرو اے اللہ ! میں تجھ سے بھلائی کے کاموں نا شائستہ باتوں کو چھوڑنے اور مسکینوں کی محبت کا سوال کرتا ہوں، اور آپ میری مغفرت فرمائیں مجھ پر رحم کریں، اور میری توبہ قبول کریں، اور جب اپنے بندوں کو آزمانا چاہیں تو مجھے بغیر آزمائے اپنے پاس اٹھالینا، اور درجات، سلام پھیلانا، کھانا کھلانا، جب لوگ سو رہے ہوں نماز پڑھنا۔ (عبدالرزاق، مسند احمد و عبد بن حمید، ترمذی عن ابن عباس)

43558

43545- أما! إني سأحدثكم، ما حبسني عنكم الغداة إلا أني قمت فتوضأت وصليت ما قدر لي، نعست في صلاتي حتى استثقلت فإذا أنا بربي تبارك وتعالى في أحسن صورة، قال: يا محمد! قلت: لبيك ربي! قال: فيم يختصم الملأ الأعلى؟ قلت: لا أدري - قالها ثلاثا، فرأيته وضع كفه بين كتفي فوجدت برد أنامله بين ثديي، فتجلى لي كل شيء وعرفت، فقال: يا محمد! قلت: لبيك! قال: فيم يختصم الملأ الأعلى؟ قلت: في الكفارات، قال: ما هن؟ قلت: مشي الأقدام إلى الحسنات، والجلوس في المساجد بعد الصلوات، وإسباغ الوضوء حين الكريهات، قال: فيم وما الدرجات؟ قلت: إطعام الطعام ولين الكلام والصلاة والناس نيام، قال: سل، قلت: "اللهم! إني أسألك فعل الخيرات وترك المنكرات وحب المساكين، وأن تغفر لي وترحمني، وإذا أردت فتنة في قوم فتوفني غير مفتون، أسألك حبك وحب من يحبك وحب عمل يقربني إلى حبك" إنها حق فادرسوها ثم تعلموها."ت، ك - عن معاذ".
43545 ۔۔۔ میں تم سے بیان کرتا ہوں کہ مجھے آج صبح تمہارے پاس آنے میں کیوں تاخیر ہوگئی، میں نے وضو کیا اور جتنا میرے مقدر میں نماز پڑھنا تھا میں نے پڑھی، نماز کے دوران مجھے اونگھ آگئی یہاں تک کہ میری طبیعت بوجھل ہونا شروع ہوگئی ، اچانک میں نے اپنے رب کو انتہائی اچھی صورت میں دیکھا، فرمایا محمد ! میں نے عرض کیا میں حاضر ہوں میرے رب ! فرمایا ملا اعلی کے فرشتے کس بات میں جھگڑ رہے ہیں ؟ میں نے عرض کیا مجھے علم نہیں، آپ نے یہ بات تین بار دہرائی، میں نے دیکھا کہ اللہ تعالیٰ نے اپنا ہاتھ میرے سینہ پر رکھ دیا جس کی ٹھنڈک میں نے محسوس کی، میرے سامنے ہر چیز واضح ہوگئی اور میں نے پہچان لیا، فرمایا محمد ! میں نے عرض کی میں حاضر ہوں، فرمایا ملا اعلی کے فرشتے کس بات میں جھگڑ رہے ہیں ؟ میں نے عرض کیا کفاروں میں، فرمایا وہ کیا ہیں ؟ میں نے عرض کیا نیکی کے کاموں کے لیے پیدل چلنا اور نمازوں کے بعد مسجدوں میں بیٹھنا کھانا کھلانا، نرمی سے بات کرنا اور لوگ سو رہے ہوں تو نماز پڑھنا، فرمایا سوال کرو، میں نے عرض کیا اے اللہ میں تجھ سے نیکی کے کاموں، ناشائستہ کاموں کو چھوڑنے مساکین کی محتب کا سوال کرتا ہوں، آپ میری مغفرت فرمائیں، مجھ پر رحم کریں، اور جب کسی قوم کو آزمانا چاہیں تو مجھے بغیر آزمائے اٹھالینا، میں آپ کی، آپ سے محبت کرنے والے کی اور ہر ایسے عمل کی محبت سوال کرتا ہوں جو مجھے آپ کی محبت کے قریب کردے، یہ برحق ہے اسے پڑھ لو اور پھر سیکھ لو۔ ترمذی، حاکم عن معاذ۔
کلام ضعیف الجامع 1633 ۔

43559

43546- من ضمن لي ستا ضمنت له الجنة: إذا حدث صدق، وإذا وعد أنجز، وإذا ائتمن أدى، ومن غض بصره، وحفظ فرجه، وكف يده."عب، هب - عن الزبير مرسلا".
43546 ۔۔۔ جو مجھ چھ چیزوں کی ضمانت میں اسے جنت کی ضمانت دیتا ہوں۔ جب بات کرے سچ بولے، وعدہ کرے تو پورا کرے، امانت رکھی جائے تو ادا کرے، اپنی نظر کی حفاظت کرے، شرم گاہ کی حفاظت کرے اور اپنے ہاتھ کو روک کر رکھے۔ (عبدالرزاق بیہقی عن الزبیر مرسلا)

43560

43547- من ضمن لي بست ضمنت له الجنة: لا تجبنوا عن عدوكم، ولا تغلوا فيئكم، وأنصفوا الناس من أنفسكم، وخذوا لمظلومكم من ظالمكم، ولا تظالموا في قسمة مواريثكم، ولا تحملوا ذنوبكم على ربكم؛ فإذا فعلتم ذلك دخلتم الجنة."الديلمي - عن أبي أمامة".
43547 ۔۔۔ جو مجھے چھ چیزوں کی ضمانت دے میں اس کے لیے جنت کا ضامن ہوں، دشمن سے بزدل نہ کرنا، اپنے لشکر سے بغاوت نہ کرنا، لوگوں کو انصاف دلانا، اور اپنے ظالم کو اپنے مظلوم سے روکنا، اور اپنی میراث کی تقسیم میں ظلم نہ کرنا، اور اپنے رب کی رحمت کے دھوکا میں گناہ نہ کرنا، جب تم نے ایسا کرلیا تو جنت میں جاؤ گے۔ الدیلمی عن ابی امامۃ۔

43561

43548- من لقي الله ولم يعمل بست خلال دخل الجنة: من لقي الله ولم يشرك به شيئا، ولم يسرق، ولم يزن، ولم يرم محصنة، ولم يعص ذا أمر، وقال الحق سكت أو نطق."هب، والخرائطي في مساوئ الأخلاق، كر - عن أبي هريرة".
43548 ۔۔۔ جس نے اس حال میں اللہ تعالیٰ سے ملاقات کی کہ اس نے چھ باتوں پر عمل نہیں کیا وہ جنت میں جائے گا۔ جس نے اللہ تعالیٰ سے ملاقات کی کہ اس نے اللہ تعالیٰ کے ساتھ کسی کو شریک نہیں کیا، نہ چوری کی، نہ زنا کیا، نہ کسی پاک دامن عورت پر تہمت (زنا) لگائی اور نہ حکمران کی نافرمانی کی، خاموش رہا یا گفتگو تو حق کہا۔ بیہقی والخرائطی فی مساوی الاخلاق، ابن عساکر عن ابوہریرہ ۔

43562

43549- سأل موسى ربه عن ست خصال كان يظن أنها له خاصة، والسابعة لم يكن موسى يحبها، قال: يا رب أي عبادك أتقى؟ قال: الذي يذكر الله ولا ينسى، قال: فأي عبادك أهدى؟قال: الذي يتبع الهدى، قال: فأي عبادك أحكم؟ قال: الذي يحكم للناس كما يحكم لنفسه، قال: فأي عبادك أعلم؟ قال: عالم لا يشبع من العلم، يجمع علم الناس إلى علمه؛ قال: فأي عبادك أعز؟ قال: الذي إذا قدر عفا، قال: فأي عبادك أغنى؟ قال: الذي يرضى بما أوتي، قال: فأي عبادك أفقر؟ قال: صاحب سفر، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم في الحديث: ليس الغنى عن ظهر المال، إنما الغنى غنى النفس، وإذا أراد الله بعبد خيرا جعل غناه في نفسه وتقاه في قلبه، وإذا أراد الله بعبد شرا جعل فقره بين عينيه."الروياني، وأبو بكر بن المقرئ في فوائده، وابن لال، وابن عساكر - عن أبي هريرة؛ وروى هب بعضه".
43549 ۔۔۔ موسیٰ (علیہ السلام) نے اللہ تعالیٰ سے چھ باتوں کے بارے میں پوچھا جن کے متعلق ان کا گمان تھا کہ وہ ان کے ساتھ خاص ہیں اور ساتویں چیز موسیٰ (علیہ السلام) کو پسند نہ تھی، عرض کیا اے میرے رب ! آپ کا کون سا بندہ زیادہ پرہیزگار ہے ؟ اللہ تعالیٰ نے فرمایا جو اللہ تعالیٰ کا ذکر کرتا رہے اور بھولے نہیں، عرض کیا آپ کا کون سا بندہ سب سے زیادہ ہدایت یافتہ ہے ؟ فرمایا جو ہدایت کی پیروی کرے، عرض کیا آپ کا کون سا بندہ زیادہ صحیح فیصلہ کرنے والا ہے ؟ جو بندوں کے لیے وہی فیصلہ کرے جو وہ اپنے لیے کرتا ہے، عرض کیا آپ کا کون سا بندہ سب سے زیادہ علم والا ہے ؟ فرمایا وہ عالم جو علم سے کبھی سیر نہیں ہوتا، وہ لوگوں کے لیے کو اپنے علم کے ساتھ جمع کرتا رہتا ہے ، عرض کیا آپ کا کون سا بندہ سب سے زیادہ عزت مند ہے ؟ فرمایا وہ جسے جب قدرت ہو تو معاف کردے، عرض کیا آپ کا کون سا بندہ سب سے زیادہ مالدار ہے ؟ فرمایا جسے جو ملے اس پر راضی رہے، عرض کیا آپ کا کون سا بندہ زیادہ محتاج ہے ؟ فرمایا مسافر، پھر رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حدیث میں فرمایا مال کی وجہ سے مال داری نہیں، مالداری تو دل کی مالداری ہے، اللہ تعالیٰ جب کسی بندے کو بھلائی دینا چاہتے ہیں تو اس کے دل میں مالداری پیدا فرما دیتے ہیں اس کے دل کو متقی بنا دیتے ہیں اور جب کسی بندے کو برائی میں مبتلا کرنا چاہتے ہیں تو محتاجی اس کا مقصد بنا دیتے ہیں۔ (الرویانی و ابوبکر بن المقری فی فوائدہ وابن لال وابن عساکر عن ابوہریرہ وروی البیہقی بعضہ)

43563

43550- ست من كن فيه كان مؤمنا حقا: إسباغ الوضوء، والمبادرة إلى الصلاة في يوم دجن، وكثرة الصوم في شدة الحر، وقتل الأعداء بالسيف، والصبر على المصيبة، وترك المراء وإن كان محقا."الديلمي - عن أبي سعيد".
43550 ۔۔۔ جس میں چھ باتیں ہوئیں وہ یقیناً مومن ہے، مکمل وضو کرنا، سخت بارش کے روز نماز کے لیے جلدی جانا، سخت گرمی میں زیادہ روزے رکھنا، اور دشمنوں سے تلوار کے ذریعہ جہاد کرنا، اور مصیبت پر صبر کرنا اور باوجود حق پر ہونے کے جھگڑا ترک کرنا۔ الدیلمی عن ابی سعید۔

43564

43551- ستة أشياء حسن ولكن في ستة من الناس أحسن: العدل حسن ولكن في الأمراء أحسن، والسخاء حسن ولكن في الأغنياء أحسن، والورع حسن ولكن في العلماء أحسن، والصبر حسن ولكن في الفقراء أحسن، والتوبة حسن ولكن في الشباب أحسن، والحياء حسن ولكن في النساء أحسن."الديلمي - عن علي".
43551 ۔۔۔ چھ چیزیں اچھی ہیں لیکن چھ قسم کے لوگوں میں بہت ہی اچھی ہیں انصاف اچھا ہے لیکن امراء میں بہت ہی اچھا ہے سخاوت بہتر ہے لیکن اغنیاء میں بہترین ہے تقویٰ اچھا ہے لیکن علماء میں بہت ہی اچھا ہے، صبر بہتر ہے لیکن فقراء میں بہترین ہے توبہ اچھی ہے لیکن نوجوانوں میں بےحد اچھی ہے ، حیاء بہتر ہے لیکن عورتوں میں بہترین ہے۔ (الدیلمی عن علی)

43565

43552- ما من مسلم يفعل خصلة من هؤلاء يريد بها ما عند الله إلا أخذت بيده يوم القيامة حتى تدخله الجنة."حب، والروياني، طب، هب، ص - عن أبي ذر قال: قلت: يا رسول الله ماذا يجي؟ العبد من النار؟ قال: الإيمان بالله، قلت: إن مع الإيمان عملا؟ قال: يرضخ مما رزقه الله، فقلت: أرأيت أن كان فقيرا لا يجد ما يرضخ به؟ قال: يأمر بالمعروف وينهى عن المنكر، قلت: أرأيت إن كان عييا لا يستطيع أن يأمر بالمعروف ولا ينهى عن منكر؟ قال: يصنع لأخرق ، قلت: أرأيت إن كان أخرق لا يستطيع أن يصنع شيئا؟ قال: يعين مغلوبا، قلت: أرأيت إن كان ضعيفا لا يستطيع أن يعين مغلوبا؟ قال: ما تريد أن تترك في صاحبك شيئا من الخير! يمسك الأذى عن الناس، قلت: يا رسول الله! إذا فعل ذلك دخل الجنة؟ قال: والذي نفسي بيده - فذكره".
43552 ۔۔۔ جو مسلمان ان خصلتوں میں کوئی ایک اللہ تعالیٰ کے ہاں کی نعمتیں حاصل کرنے کے لیے اختیار کرتا ہے تو قیامت کے روز وہ اس کا ہاتھ پکڑ کر اسے جنت میں داخل کرکے چھوڑے گی (ابن حبان والرویانی، طبرانی، بیہقی، سعید بن منصور عن ابی ذر فرماتے ہیں میں نے عرض کیا اللہ کے رسول ! بندے کو جہنم سے کیا چیز نجات دلائے گی ؟ آپ نے فرمایا اللہ تعالیٰ پر ایمان لانا، میں نے عرض کیا ایمان کے ساتھ عمل بھی ہونا چاہیے ؟ فرمایا تھوڑا بہت خرچ کرے جو اسے اللہ تعالیٰ دے، میں نے عرض کیا اگر وہ فقیر ہو اور اس کے پاس تھوڑا بہت دینے کے لیے نہ ہو تو ؟ فرمایا نیکی کا حکم کرے اور برائی سے روکے، میں نے عرض کیا اگر وہ اچھے طریقہ سے نہ بول سکتا ہو کہ نیکی کا حکم دے یا برائی سے روکے ؟ فرمایا کسی جاہل کے ساتھ نیکی کردے، میں نے عرض کیا اگر وہ خود جاہل کسی کے ساتھ احسان نہیں کرسکتا فرمایا کسی مغلوب کی مدد کردے، میں نے عرض کیا اگر وہ کمزور ہو کسی مغلوب کی مدد نہ کرسکتا ہو ؟ فرمایا کیا تم اپنے ساتھی میں کوئی نیکی نہیں چھوڑنا چاہتے، لوگوں سے اذیت و تکلیف کو دور کردے، میں نے عرض کیا یا رسول اللہ ! جب وہ یہ کام کرلے گا تو جنت میں جائے گا ؟ آپ نے فرمایا اس ذات کی قسم جس کے قبضہ قدرت میں میری جان ہے۔ پھر یہ حدیث ذکر کی)

43566

43553- من أنفق نفقة فاضلة في سبيل الله فبسبعمائة ضعف، ومن أنفق على نفسه أو على أهله أو عاد مريضا أو ماز أذى عن طريق أو تصدق فهي حسنة بعشر أمثالها، والصوم جنة ما لم يخرقها، ومن ابتلاه الله ببلاء في جسده فهو له حطة ."ط، حم، وابن منيع، والدارمي، ع، والشاشي، وابن خزيمة، ك، هب، ق، ص - عن أبي عبيدة بن الجراح".
43553 ۔۔۔ جس نے اللہ تعالیٰ کی راہ میں فالتو خرچ کیا تو سات سو گنا ہے اور جس نے اپنے آپ پر یا اہل و عیال پر خرچ کیا یا بیمار کی عیادت کی، یا راستے سے تکلیف دہ چیز ہٹا دی یا صدقہ کیا تو وہ ایک نیکی دس کے بدلہ ہے اور روزہ ڈھال ہے جب تک اسے پھاڑ نہ دیا جائے، جسے اللہ تعالیٰ نے کسی بدنی تکلیف میں مبتلا کیا تو وہ اس کے گناہوں کی جھاڑن ہے۔ (ابو داؤد طیالسی، مسند احمد، ابن منیع والدارمی، ابو یعلی ، والشاشی وابن خزیمہ، حاکم، بیہقی فی شعب الایمان، بیہقی ، سعید بن منصور عن ابی عبیدۃ بن الجراح۔

43567

43554- لا تكون مسلما حتى يسلم الناس من لسانك ويدك، ولا تكون عالما حتى تكون بالعلم عاملا، ولا تكون عابدا حتى تكون ورعا، ولا تكون زاهدا، أطل الصمت، وأكثر الفكر، وأقل الضحك فإن كثرة الضحك مفسدة للقلب."العسكري في الأمثال - عن ابن مسعود، وسنده ضعيف".
43554 ۔۔۔ تم اس وقت مسلمان نہیں ہوسکتے جب تک لوگ تمہاری زبان اور ہاتھ سے محفوظ نہیں ہوجاتے، اور اس وقت تک عالم نہیں ہو جب تک علم پر عمل نہ کرو، اور جب تک پرہیزگار نہیں بن جاتے تب تک عبادت گزار نہیں ہو، اور اس وقت تک دنیا سے بےرغبت نہیں ہو (جب تک) زیادہ خاموش رہو، اکثر غور و فکر کرو اور کم ہنسا کرو کیونکہ زیادہ ہنسی سے دل (مردہ) خراب ہوجاتا ہے۔ (العسکری فی الامثال عن ابن مسعود و سندہ ضعیف)

43568

43555- يا معاذ! أوصيك وصية الأخ الشفيق، أوصيك بتقوى الله، وعد المريض، وأشرع في حوائج الأرامل والضعفاء، وجالس الفقراء والمساكين، وأنصف الناس من نفسك، وقل الحق، ولا تأخذك في الله لومة لائم. "حل - عن ابن عمر".
43555 ۔۔۔ معاذ ! میں تمہیں مہربان بھائی کی طرح نصیحت کرتا ہوں اللہ تعالیٰ سے ڈرنے کی وصیت کرتا ہوں، بیماری کی عیادت کیا کرو، بیواؤں اور کمزوروں کی ضروریات پوری کرنے میں لگے رہا کرو ، فقراء اور مساکین کے ساتھ بیٹھا کرو، لوگوں کو اپنے آپ سے انصاف دلایا کرو۔ حق بات کیا کرو اور اللہ تعالیٰ کے بارے کسی کی پروا نہ کرنا۔ (حلیۃ الاولیاء عن ابن عمر)

43569

43556- إن ربي قال لي: يا محمد! هل تدري فيم يختصم الملأ الأعلى. "ابن خزيمة - عن ثوبان؛ قلت: الحديث بطوله مذكور في منهج العمال في الترغيب السداسي".
43556 ۔۔۔ میرے رب نے مجھ سے فرمایا محمد ! جانتے ہو ملاء اعلی والے کس بارے میں جھگڑ رہے تھے (ابن خزیمۃ عن ثوبان، قلت الحدیث بطلوہ مذکور فی منہج العال فی الترغیب السداسی)

43570

43557- العلم خليل المؤمن، والعقل دليله، والعمل قيمه، والحلم وزيره، والصبر أمير جنوده، والرفق والده، واللين أخوه."هب - عن الحسن مرسلا".
43557 ۔۔۔ علم مومن کا دوست ہے عقل اس کی رہبر ہے عمل اس کا سہارا ہے ، بربادی اس کا وزیر ہے صبر اس کے لشکر کا گورنر ہے نرمی اس کا والد ہے اور مہربانی اس کا بھائی ہے۔ (بیہقی عن الحسن مرسلا) ۔
کلام ۔۔۔ ضعیف الجامع 38814، الضعیفۃ 2379 ۔

43571

43558- ألا أعلمك خصلات ينفعك الله تعالى بهن! عليك بالعلم فإن العلم خليل المؤمن، والحلم وزيره، والعقل دليله، والعمل قيمه، والرفق أبوه، واللين أخوه، والصبر أمير جنوده."الحكيم - عن ابن عباس".
43558 ۔۔۔ کیا تجھے ایسی باتیں نہ سکھاؤں جن سے اللہ تعالیٰ تمہیں نفع دے، علم حاصل کرو، کیونکہ علم مومن کا دوست ہے بردباری اس کا وزیر عقل اس کی رہنما، عمل اس کا آسرا نرمی اس کا والد مہربانی اس کا بھائی اور صبر اس کے لشکر کا گورنر ہے۔ (الحکیم عن ابن عباس) ۔
کلام ۔۔ ضعیف الجامع 2168

43572

43559- عليك بالعلم! فإن العلم خليل المؤمن، والحلم وزيره،والعقل دليله، والعمل قيمه والرفق أبوه، واللين أخوه، والصبر أمير جنوده."الحكيم - عن ابن عباس".
43559 ۔۔ علم حاصل کرو کیونکہ علم مومن کا دوست ہے بربادری اس کا وزیر، عقل اس کی رہبر، عمل اس کا سہارا ہے نرمی اس کا باپ مہربانی اس کا بھائی صبر اس کے لشکر کا گورنر ہے۔ (الحکیم عن ابن عباس) ۔
کلام ۔۔۔ ضعیف الجامع 3743 ۔

43573

43560- من نفس عن مؤمن كربة من كرب الدنيا نفس الله عنه كربة من كرب يوم القيامة، ومن يسر على معسر يسر الله عليه في الدنيا والآخرة، ومن ستر مسلما ستره الله في الدنيا والآخرة، والله في عون العبد ما دام العبد في عون أخيه، ومن سلك طريقا يلتمس فيه علما سهل الله له طريقا إلى الجنة، وما اجتمع قوم في بيت من بيوت الله يتلون كتاب الله ويتدارسونه بينهم إلا نزلت عليهم السكينة وغشيتهم الرحمة وحفتهم الملائكة وذكرهم الله فيمن عنده، ومن أبطأ به عمله لم يسرع به نسبه."حم، م د، ت، هـ - عن أبي هريرة".
43560 ۔۔۔ جس نے دنیا کی کوئی پریشانی کسی مومن سے دور کی اللہ تعالیٰ اسے قیامت کی پریشانی دور کرے گا، جس نے کسی تنگدست کے لیے آسانی پیدا کی اللہ تعالیٰ اس کے لیے دنیا و آخرت میں اس کی سہولت پیدا کرے گا، جس نے مسلمان کی پردہ پوشی کی اللہ تعالیٰ دنیا و آخرت میں اس کی پردہ پوشی فرمائے گا بندہ جب تک اپنے بھائی کی مدد میں مصروف رہتا ہے اللہ تعالیٰ کی مدد اس کے ساتھ رہتی ہے اور جس نے علم کے حصول کے لیے کوئی راستہ اختیار کیا اللہ تعالیٰ اس کے لیے جنت کا راستہ آسان کرے گا، اللہ تعالیٰ کے جس گھر میں کچھ لوگ بیٹھ کر اللہ تعالیٰ کی کتاب کی تل اور آپس میں اس کی دہرائی کریں تو ان پر سکینہ نازل ہوتی اور انھیں رحمت گھیر لیتی اور فرشتے انھیں ڈھانپ لیتے ہیں اللہ تعالیٰ اپنے پاس والے فرشتوں کے ہاں ان کا ذکر کرتا ہے جسے اس کا عمل پیچھے چھوڑ دے اسے اس کا نسب جلدی نہیں پہنچائے گا۔ (مسند احمد، مسلم ، ابو داود، ترمذی، ابن ماجۃ عن ابوہریرہ )

43574

43561- سبعة يظلهم الله في ظله يوم لا ظل إلا ظله: إمام عادل، وشاب نشأ في عبادة الله، ورجل قلبه معلق بالمسجد إذا خرج منه حتى يعود إليه، ورجلان تحابا في الله فاجتمعا على ذلك وافترقا عليه، ورجل ذكر الله خاليا ففاضت عيناه، ورجل دعته امرأة ذات منصب وجمال فقال: إني أخاف الله رب العالمين، ورجل تصدق بصدقة فأخفاها حتى لا تعلم شماله ما تنفق يمينه."مالك، ت - عن أبي هريرة وأبي سعيد؛ حم ، ق، ن - عن أبي هريرة؛ م - عن أبي هريرة وأبي سعيد معا".
43561 ۔۔۔ سات لوگوں کو اللہ تعالیٰ اپنے سائے میں جگہ دے گا جس دن اس کے سائے کے علاوہ کوئی سایہ نہیں ہوگا، عادل بادشاہ اللہ تعالیٰ کی عبادت میں پروان چڑھنے والا نوجوان، وہ شخص جس کا دل مسجد میں اٹکا رہے یہاں تک کہ مسجد میں واپس لوٹ آئے، اور وہ دو شخص جن کی محبت و جدائی محض اللہ تعالیٰ کی خاطر ہو اور وہ شخص جس نے خلوت میں اللہ تعالیٰ کو (خوف و محبت سے) یاد کیا تو اس کے آنسو بہہ پڑے، اور وہ شخص جسے کسی باوقار و باجمال عورت نے (گناہ کی) دعوت دی ہو اور وہ کہہ دے میں اللہ تعالیٰ سے ڈرتا ہوں جو تمام جہانوں کا رب ہے اور وہ شخص جس نے ایسا خفیہ صدقہ کیا کہ اس کے بائیں ہاتھ کو خبر نہیں کہ اس کے دائیں نے کیا خرچ کیا۔
مالک، ترمذی عن ابوہریرہ و ابی سعید، مسند احمد، بخاری، نسائی عن ابوہریرہ مسلم عن ابوہریرہ وابی سعید معا۔

43575

43562- سبعة في ظل العرش يوم لا ظل إلا ظله: رجل ذكر الله ففاضت عيناه، ورجل يحب عبدا لا يحبه إلا لله، ورجل قلبه معلق بالمساجد من شدة حبه إياها، ورجل يعطي الصدقة بيمينه فيكاد يخفيها عن شماله، وإمام مقسط في رعيته، ورجل عرضت عليه امرأة نفسها ذات منصب وجمال فتركها لجلال الله، ورجل كان في سرية مع قوم فلقوا العدو وانكشفوا فحمى آثارهم حتى نجا ونجوا أو استشهد."ابن زنجويه - عن الحسن مرسلا؛ ابن عساكر - عن أبي هريرة".
43562 ۔۔۔ سات شخص عرش کے سایہ میں ہوں گے جس دن اس کے سائے کے علاوہ کوئی سایہ نہیں ہوگا۔ جس نے اللہ تعالیٰ کا ذکر کیا تو اس کے آنسو بہہ پڑے، وہ شخص جو کسی بندے سے محض اللہ کی خاطر محبت کرتا ہے وہ شخص جس کا دل مسجد میں اٹکا رہے کیونکہ وہ مسجدوں سے بےحد محبت کرتا ہے وہ شخص جو اپنے داہنے ہاتھ سے صدقہ دے اور اسے خفیہ دے گویا وہ اپنے بائیں ہات سے چھپا رہا ہو، عادل بادشاہ جو رعیت میں انصاف کرے اور وہ شخص جسے کوئی باوقار و باجمال عورت اپنی پیش کش کرے اور اللہ تعالیٰ کے جلال وہیبت کی وجہ سے اسے چھوڑ (بھاگے) اور وہ شخص جو کسی غزوے میں لوگوں کے ساتھ تھا دشمن سے مڈبھیڑ ہوئی، انھیں شکست ہوئی تو وہ ان کے نشانات قدم (جن پر وہ بھاگ کر چھپ گئے تھے) مٹاتا رہا یہاں تک کہ وہ خود اور وہ سارے نجات پا گئے یا وہ شہید ہوگیا۔ ابن زنجویہ عن الحسن مرسلا، ابن عساکر عن ابوہریرہ ۔
کلام ضعیف الجامع 3236، الکشف الالاہی 1360 ۔

43576

43563- سبعة يظلهم الله تحت ظل عرشه يوم لا ظل إلا ظله: رجل قلبه معلق بالمساجد، ورجل دعته امرأة ذات منصب فقال: إني أخاف الله، ورجلان تحابا في الله، ورجل غض عينه عن محارم الله، وعين حرست في سبيل الله، وعين بكت من خشية الله."البيهقي في الأسماء - عن أبي هريرة".
43563 ۔۔ سات شخص ایسے ہیں جنہیں اللہ تعالیٰ اپنے سائے میں جگہ دے گا جس دن اس کے علاوہ کوئی سایہ نہیں ہوگا، جس کا دل مسجدوں میں اٹکا رہے ، جسے مالدار عورت بلائے، اور وہ کہے مجھے اللہ تعالیٰ کا خوف ہے، اور دو شخص اللہ کی خاطر آپس میں محبت کرتے ہیں اور وہ شخص جو حرام کردہ چیزوں سے نظر بچاتا ہے اور وہ آنکھ (والا ) جس نے اللہ تعالیٰ کی راہ میں پہرہ دیا وہ آنکھ (والا) جو اللہ تعالیٰ کے خوف سے اشکبار ہوا۔ (البیہقی فی الاسماء عن ابوہریرہ )
کلام ۔۔ الالحاظ 336، ضعیف الجامع 3238 ۔

43577

43564- بادروا بالأعمال سبعا، هل تنتظرون إلا فقرا منسيا، أو غنى مطغيا، أو مرضا مفسدا، أو هرما مفندا " 1مفندا: الفند بفتحتين هو ضعف الرأي من الهرم. أهـ صفحة 403 المختار. ب"، أو موتا مجهزا، أو الدجال فإنه شر منتظر، أو الساعة والساعة أدهى وأمر."ت ، ك - عن أبي هريرة".
43564 ۔۔۔ سات چیزوں سے پہلے اعمال (صالحہ) میں جلدی کرو۔ کیا تمہیں بھلا دینے والے فقر و فاقہ کا انتظار ہے یا سرکش بنا دینے والی مالداری کے منتظر ہو، یا خراب کرنے والی بیماری کی راہ دیکھ رہے ہو، یا ہلاک کرنے والی کا انتظار ہے یا دجال تو وہ تو برا ہے جس کا انتظار کیا جا رہا ہے یا قیامت کا تو قیامت دہشت ناک اور سخت ہے۔ (ترمذی ، حاکم عن ابوہریرہ )
کلام ۔۔۔ ضعیف الترمذی 400، ضعیف الجامع 2315 ۔

43578

43565- أي أخي! إني موصيك بوصية فاحفظها لعل الله أن ينفعك بها: زر القبور تذكر بها الآخرة بالنهار أحيانا ولا تكثر، واغسل الموتى فإن معالجة جسد خاو عظة بليغة، وصل على الجنائز لعل ذلك يحزن قلبك فإن الحزين في ظل الله تعالى معرض لكل خير، وجالس المساكين وسلم عليهم إذا لقيتهم، وكل مع صاحب البلاء تواضعا لله تعالى وإيمانا به، والبس الخشن الضيق من الثياب لعل العز والكبر لا يكون لهما فيك مساغ، وتزين أحيانا لعبادة ربك فإن المؤمن كذلك يفعل تعففا وتكرما وتجملا، ولا تعذب شيئا مما خلق الله بالنار."ابن عساكر - عن أبي ذر".
43565 ۔۔ اے بھائی ! میں تمہیں ایک وصیت کرنے والا ہوں اس کی حفاظت کرنا شاید اللہ تعالیٰ تمہیں اس کے ذریعہ نفع دے، قبروں کی زیارت دن کے وقت کبھی کبھی کرلیا کرو زیادہ نہیں اس سے تمہیں آخرت یاد آئے گی، مردوں کو غسل دیا کرو کیو کہ ہلاک ہونے والے جسم کے ہاتھ لگانے میں بڑی نصیحتے اور جنازے پڑھا کرو شاید اس سے تمہارا دل غمزدہ ہو کیونکہ غم گین دل اللہ کے سائے میں اور ہر بھلائی کا ہدف ہے اور مسکینوں کے ساتھ بیٹھا کرو اور جب ان سے ملو تو انھیں سلام کرو، اور مصیبت زدہ کے ساتھ اللہ تعالیٰ کے لیے تواضع اور اس پر ایمان رکھتے ہوئے کھایا کرو، تنگ اور کھر درے کپڑے پہنا کرو شاید تکبر و بڑائی کی تم میں گنجائش نہ ہونے پائے، اور کبھی کبھار اپنے رب کی عبادت کے لیے مزین و آراستہ ہوا کرو، کیونکہ مومن ایسا پاکبازی ، شرافت اور خوبصورتی کے لیے کرتا ہے اور کسی مخلوق خدا کو آگ میں نہ جلانا۔ (ابن عساکر عن ابی ذر)
کلام ۔۔ ضعیف الجامع 4182 ۔

43579

43566- إنما تكون الصنيعة إلى ذي دين أو حسب، وجهاد الضعفاء الحج، وجهاد المرأة حسن التبعل لزوجها، والتودد نصف الدين، وما عال امرؤ اقتصد، واستنزلوا الرزق بالصدقة، وأبى الله أن يجعل أرزاق عباده المؤمنين من حيث يحتسبون."هب وضعفه - عن علي".
43566 ۔۔۔ احسان دیندار سے ہوتا ہے یا خاندانی آدمی سے ، کمزوروں کا جہاد حج ہے، عورت کا جہاد اپنے خاوند سے اچھا برتاؤ ہے محبت سے پیش آنا آدھا دین ہے وہ شخص کبھی ضرورت مند نہیں ہوا جس نے میانہ روی اختیار کی، صدقہ کے ذریعہ رزق کو اتراؤ، اللہ تعالیٰ نے اس بات کا انکار کیا ہے کہ وہ بندوں کا رزق وہاں پیدا کریں جہاں ان کا گمان ہو۔ (بیہقی و ضعفہ عن علی)
کلام ۔۔۔ کشف الخفاء 58، المقاصد الحسنہ 14 ۔

43580

43567- سبعة يظلهم الله في ظل عرشه يوم لا ظل إلا ظله: الإمام العادل، وشاب نشأ في عبادة الله، ورجل قلبه معلق في المساجد، ورجلان تحابا في الله اجتمعا عليه وتفرقا عليه، ورجل دعته امرأة ذات منصب وجمال فقال: إني أخاف الله رب العالمين، ورجل تصدق بصدقة فأخفاها حتى لا تعلم شماله ما تنفق بيمينه، ورجل ذكر الله خاليا ففاضت عيناه."حم، خ "مر برقم 43561" م، ن، حب - عن أبي هريرة؛ ت: حسن صحيح - عن أبي هريرة أو عن أبي سعيد وأبي هريرة معا".
43567 ۔۔ سات آدمیوں کو اللہ تعالیٰ اپنے عرش کے سائے تلے جگہ دے گا جس دن اس کے سائے کے علاوہ کوئی سایہ نہیں ہوگا، عادل بادشاہ، اللہ تعالیٰ کی عبادت میں پروان چڑھنے والا نوجوان، وہ شخص جس کا دل مسجدوں میں اٹکا رہے اور وہ دو شخص جو آپس میں اللہ تعالیٰ کے لیے محبت رکھیں اسی پر اکٹھے ہوں اور اسی پر ان کی جدائی ہو، اور وہ شخص جسے باوقار و باجمال عورت بلائے اور وہ کہے کہ مجھے اللہ رب العالمین کا ڈر ہے اور وہ شخص جو ایسا پوشیدہ صدقہ کرے کہ اس کے بائیں ہاتھ کو اس کے دائیں ہاتھ کے خرچ کی خبر نہ ہو اور وہ شخص جو تنہائی میں اللہ تعالیٰ کا ذکر کرے اور آنسو بہہ پڑیں۔ مسند احمد، بخاری مر برقم 43561، مسلم، نسائی، ابن حبان عن ابوہریرہ ، ترمذی، حسن صحیح عن ابوہریرہ اور عن ابی سعید و ابوہریرہ معا۔

43581

43568- سبعة يظلهم الله تحت ظله يوم لا ظل إلا ظله: إمام مقسط، ورجل لقيته امرأة ذات منصب وجمال فعرضت نفسها عليه فقال: إني أخاف الله رب العالمين، ورجل قلبه معلق بالمساجد، ورجل تعلم القرآن في صغره فهو يتلوه في كبره، ورجل تصدق بصدقة بيمينه فأخفاها عن شماله، ورجل ذكر الله في برية ففاضت عيناه خشية من الله، ورجل لقى رجلا فقال: أحبك في الله، فقال له الرجل: وأنا أحبك في الله."هب - عن أبي هريرة".
43568 ۔۔۔ سات آدمیوں کو اللہ تعالیٰ اپنے سائے میں جگہ دے گا جس دن اس کے سائے کے علاوہ کوئی سایہ نہیں ہوگا۔ عادل بادشاہ، وہ شخص جسے باوقار و باجمال عورت اپنی پیش کش کرے اور وہ کہے مجھے اللہ رب العالمین کا خوف ہے اور وہ شخص جس کا دل مسجدوں میں اٹکا رہے اور وہ شخص جس نے بچپن میں قرآن سیکھا اور بڑھاپے میں اس کی تلاوت کی، اور وہ شخص جس نے اپنے دائیں ہاتھ سے صدقہ کیا اور اپنے بائیں ہاتھ سے پوشیدہ رکھا، اور وہ شخص جس نے جنگل میں اللہ تعالیٰ کو یاد کیا اور اللہ کے خوف سے اس کے آنسو بہہ پڑیں۔ اور وہ شخص جو کسی سے ملا اور کہا میں اللہ کے لیے تم سے محبت کرتا ہوں تو وہ شخص بھی اسے کہتا ہے میں اس کے لیے تم سے محبت کرتا ہوں۔ (بیہقی عن ابوہریرہ )

43582

43569- سبع خصال هن جوامع الخير: حب الإسلام، وأهله، والفقراء، ومجالستهم، ولا تأمن من رجل يكون على شر فيرجع إلى خير فيموت عليه، ولا تأمن رجلا، يكون على خير فيرجع إلى شر فيموت عليه، ليشغلك عن الناس ما تعلم من نفسك."ابن السني والديلمي - عن أبي ذر".
43569 ۔۔۔ سات خصلتیں بھلائی کی جامع ہیں۔ اسلام اور مسلمانوں کی محبت، فقراء سے محبت اور ان کے ساتھ بیٹھنا اور اس شخص سے اطمینان میں نہ رہو جو برائی پر ہے وہ بھلائی کی طرف لوٹ آئے گا اور اسی پر مرے گا اور وہ شخص جو بھلائی پر ہے اس کے بارے میں اطمینان میں نہ رہو کہ ہوسکتا ہے کہ وہ برائی کی طرف پلٹ آئے اور اس پر اس کی موت واقع ہو اور وہ اپنے نفس کے بارے میں جو بات تمہیں معلوم ہے وہ لوگوں سے غافل کردے۔ (ابن السنی والدیلمی عن ابی ذر)

43583

43570- من حفر قبرا بنى له الله بيتا في الجنة، ومن غسل ميتا خرج من ذنوبه كيوم ولدته أمه، ومن كفن ميتا كساه الله عز وجل من حلل الجنة، ومن عزى حزينا ألبسه الله التقوى وصلى على روحه في الأرواح، ومن عزى مصابا كساه الله حلتين من حلل الجنة لا تقوم لها الدنيا، ومن اتبع جنازة حتى يقضى دفنها كتب الله له ثلاث قراريط القيراط منها أعظم من جبل أحد، ومن كفل يتيما أو أرملة أظله الله في ظله وأدخله جنته. "طس - عن جابر".
43570 ۔۔ جس نے (میت کے لیے) قبر کھودی اللہ تعالیٰ اس کے لیے جنت میں گھر بنائے گا اور جس نے میت کو غسل دیا وہ اپنے گناہوں سے (پاک ہو کر) یوں نکلے گا جیسے آج اس کی ماں نے اسے جنا ہے جس نے میت کو کفن دیا اسے اللہ تعالیٰ جنت کے جوڑے عطا کرے گا، جس نے غم گین کو تسلی دی اسے اللہ تعالیٰ تقوی کا لباس پہنائے گا اور روحوں میں اس کی روح پر رحمت نازل کرے گا، جس نے مصیبت زدہ کو دلاسا دیا اللہ تعالیٰ اسے جنت کے ایسے دو جوڑے پہنائے گا جن کی قیمت پوری دنیا نہیں ہوسکتی، جو جنازے کے پیچھے گیا اور دفن تک رہا تو اس کے لیے تین قیراط ثواب لکھا جائے گا ایک قیراط احد سے بڑا ہے جس یتیم یا بیہوہ کی کفالت کی اللہ تعالیٰ اسے اپنے سائے میں جگہ دے گا اور اسے جنت میں داخل کرے گا۔ (طبرانی فی الاوسط عن جابر)

43584

43571- يا أنس! أسبغ الوضوء يزد في عمرك، وسلم على أهلك يكثر خير بيتك، ويا أنس! سلم على من لقيت من أمتي تكثر حسناتك، ويا أنس! لا تبيتن إلا وأنت طاهر فإنك إن مت مت شهيدا، وصل صلاة الضحى فإنها صلاة الأوابين قبلك، وصل بالليل والنهار تحبك الحفظة، ووقر الكبير وارحم الصغير تلقني غدا."عد، عق - عن أنس".
43571 ۔۔۔ انس ! مکمل وضو کیا کرو تمہاری عمر میں اضافہ ہوگا، اپنے گھروالوں کو سلام کیا کرو تمہارے گھر کی خیر و برکت بڑھے گی، انس ! میری امت کے جس آدمی سے ملو اسے سلام کرو تمہاری نیکیاں بڑھیں گی، انس ! ضرور باو ضو رات گزارنا کیونکہ اگر تم (اس رات) فوت ہوگئے تو شہید فوت ہوگے، اور چاشت کی نماز پڑھا کرو کیونکہ وہ تم سے پہلے رجوع کرنے والوں کی نماز ہے اور رات دن (نفل) نماز پڑھا کرو حفاظت کے فرشتے تم سے محبت کریں گے، بڑے کی عزت کرو چھوٹے پر رحم کرو کل مجھ سے ملوگے۔ (ابن عدی فی الکامل عقیلی فی الضعفاء عن انس)
کلام ۔۔۔ اللآلی ج 2 ص 383 ۔

43585

43572- أوصيك بتقوى الله! فإنه زين لأمرك كله، وعليك بتلاوة القرآن! واذكر الله فإنه ذكر لك في السماء ونور لك في الأرض، عليك بطول الصمت إلا من خير! فإنه مطردة للشيطان عنك وعون لك على أمر دينك، إياك وكثرة الضحك! فإنه يميت القلب ويذهب بنور الوجه، عليك بالجهاد! فإنه رهبانية أمتي، أحب المساكين وجالسهم، انظر إلى من تحتك ولا تنظر إلى من فوقك فإنه أجدر أن لا تزدري نعمة الله عليك، صل قرابتك وإن قطعوك، قل الحق وإن كان مرا، لا تخف في الله لومة لائم، ليحجزك عن الناس ما تعلم من نفسك، ولا تجر عليهم فيما تأتي، وكفى بالمرء جبنا أن يكون فيه ثلاث خصال: أن يعرف من الناس ما يجهل من نفسه، ويستحي لهم مما هو فيه، ويؤذي حبسهم، يا أبا ذر! لا عقل كالتدبير، ولا ورع كالكف، ولا حسن كحسن الخلق."عبد بن حميد في تفسيره، عم، ع، طب، هب، وابن عساكر - عن أبي ذر".
43572 ۔۔۔ میں تمہیں اللہ تعالیٰ کے تقویٰ کی وصیت کرتا ہوں کیونکہ وہ تمہارے پورے دین کے لیے زینت ہے قرآن کی تلاوت اور اللہ تعالیٰ کا ذکر کیا کرو کیونکہ وہ آسمان میں تمہارے ذکر کا اور زمین میں تمہارے نور کا سبب ہے سوائے بھلائی کے اکثر خاموش رہا کرو، کیونکہ اس سے شیطان تم سے دور رہے گا، اور تمہاری دین کے معاملہ میں مدد ہوگی، زیادہ ہنسنے سے بچنا، کیونکہ اس سے دل مردہ ہوجاتا ہے اور چہرے کی رونق ختم ہوجاتی ہے جہاد کرتے رہنا کیونکہ وہ میری امت کی رہبانیت ہے مسکینوں سے محبت کرنا، اور ان کے ساتھ بیٹھنا، اپنے سکم درجہ کو دیکھنا اپنے سے اونچے کو نہ دیکھنا کیونکہ اس سے اللہ تعالیٰ کی نعمت کی ناقدری نہیں ہوگی۔ اپنے رشتہ داروں سے صلہ رحمی کرنا اگرچہ وہ قطع رحمی کریں، حق بات کہنا اگرچہ کڑوی ہو، اور اللہ تعالیٰ کے بارے میں کسی کی پروا نہ کرنا، جو تجھے اپنا عیب معلوم ہے وہ تمہیں لوگوں سے روک دے، اور جو کام تم کرتے ہو اس میں انھیں نہ ڈانٹنا، آدمی کے بزدل ہونے کے لیے اتنا کافی ہے کہ اس میں تین خصلتیں ہوں اسے لوگوں کے عیب معلوم ہوں اور اپنے آپ سے غافل ہو، اور جس بات میں خود مبتلا ہے ان سے اس میں حیا کرے، اور انھیں اذیت پہنچائے، ابو ذر ! تدبیر جیسی عقل نہیں اور باز رہنے جیسا تقوی نہیں، حسن اخلاق جیسی کوئی اچھائی نہیں۔
عبد بن حمید فی تفسیرہ ، عبداللہ بن احمدفی زوائدہ، ابو یعلی طبرانی، بیہقی وابن عساکر عن ابی ذر۔
کلام ۔۔۔ ضعیف الجامع 2122 ۔

43586

43573- يقول الله تعالى: إنما أتقبل الصلاة ممن تواضع لعظمتي، ولم يتكبر على خلقي، وقطع نهاره بذكري ولم يبت مصرا على خطيئته، يطعم الجائع، ويؤوي الغريب، ويرحم الصغير، ويوقر الكبير؛ فذلك الذي يسألني فأعطيه ويدعوني فأستجيب له ويتضرع إلي فأرحمه، فمثله عندي كمثل الفردوس في الجنان لا يتسنى ثمارها ولا يتغير حالها."قط في الأفراد - عن علي".
43573 ۔۔۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں میں اس کی نماز قبول کرتا ہوں جو میری عظمت کے سامنے تواضع کرے، اور میری مخلوق کے سامنے تکبر نہ کرے، میری یاد میں اس کا دن کٹے اور اپنے گناہ پر اصرار میں اس کی رات نہ گزرے، بھوکے کو کھانا کھلائے، مسافر کو ٹھکانا دے، چھوٹے پر رحم کرے، بڑے کی عزت کرے، تو یہ ہے وہ شخص کہ مجھ سے سوال کرے تو میں اسے عطا کروں، مجھ سے دعا کرے میں اس کی دعا قبول کروں، میرے سامنے تضرع وزاری کرے میں اس پر رحم کروں، میرے ہاں اس کا مرتبہ وہی ہے جیسا جنتوں میں فردوس کا جس کے نہ پھل خراب ہوں نہ حالت تبدیل ہو۔ (دارقطنی فی الافراد عن علی)

43587

43574- قراءة القرآن في الصلاة أفضل من قراءة القرآن في غير الصلاة، وقراءة القرآن في غير الصلاة أفضل من الذكر، والذكر أفضل من الصدقة، والصدقة أفضل من الصيام، والصيام جنة من النار، ونوم الصائم عبادة ونفسه تسبيح، ومن أصبح صائما سبحت له أعضاؤه، وأضاءت له السماوات نورا واستغفر له كل ملك في السماء، فإن سبح أو هلل تلقاها سبعون ألف ملك يكتبونها إلى أن توارت بالحجاب، ولا قول إلا بعمل، ولا قول وعمل إلا بالنية، ولا قول وعمل ونية إلا باصابة السنة، ومن رضى من الله بالقليل من الرزق رضى الله منه باليسير من العمل."أبو نصر - عن وهب بن وهب أبي البختري عن جعفر بن محمد عن أبيه عن جده، وقال وهب ليس بالقوي، وفي الإسناد إرسال".
43574 ۔۔۔ نماز میں قرآن پڑھنا نماز کے بغیر قرآن پڑھنے سے افضل ہے، اور نماز کے بغیر قرآن پڑھنا ذکر سے افضل ہے اور ذکر صدقہ سے افضل ہے اور صدقہ روزے سے افضل ہے اور روزہ آگ سے (بچاؤ کے لیے) ڈھال ہے، روزہ دار کی نیند عبادت اس کا سانس تسبیح ہے جو روزہ رکھتا ہے تو اس کے اعضاء تسبیح بیان کرتے ہیں اور آسمان اس کے لیے منور ہوتے ہیں اور آسمان کا ہر فرشتہ اس کے لیے مغفرت طلب کرتا ہے اگر وہ سبحان اللہ یا لا الہ الا اللہ کہے تو ستر ہزار فرشتے، اسے ملتے ہیں جو سورج غروب ہونے تک اس کا ثواب لکھتے ہیں، عمل کے بغیر قول کا اعتبار نہیں، اور نیت کے بغیر قول و عمل بےکار ہیں اور جب تک سنت کا صحیح طریقہ نہ ہو تو قول و عمل اور نیت بےفائدہ ہے، جو اللہ تعالیٰ کے تھوڑے رزق پر راضی رہا اللہ تعالیٰ اس کے تھوڑے سے عمل سے راضی ہوجائے گا۔
ابو نصر عن وھب بن وھب ابی البختری عن جعفر بن محمد عن ابیہ عن جدہ وقال وھب لیس بالقوی وفی الاسناد ارسال۔

43588

43575- يا بني! اكتم سري تكن مؤمنا، يا بني! أسبغ الوضوء يحبك حافظاك، ويزد في عمرك؛ ويا أنس! بالغ في الاغتسال من الجنابة فإنك تخرج من مغتسلك وليس عليك ذنب ولا خطيئة تبل أصول شعرك، وتنقي البشر، ويا بني! إن استطعت أن لا تزال أبدا على وضوء فافعل فإنه من يأتيه الموت وهو على وضوء يعطي الشهادة، ويا بني! إن استطعت أن لا تزال تصلي فافعل فإن الملائكة لا تزال تصلي عليك ما دمت تصلي، ويا أنس! إذا ركعت فأمكن كفيك من ركبتيك وفرج بين أصابعك وارفع مرفقيك عن جنبيك، ويا بني! إذا رفعت رأسك من الركوع فأمكن كل عضو منك موضعه فإن الله لا ينظر يوم القيامة إلى من لا يقيم صلبه بين ركوعه وسجوده، ويا بني! إذا سجدت فأمكن جبهتيك وكفيك من الأرض فلا تنقر نقر الديك، ولا تقع إقعاء الكلب، ولا تفترش ذراعيك افتراش السبع، وافرش ظهر قدميك الأرض، وضع أليتيك على عقبيك فإن ذلك أيسر عليك يوم القيامة في حسابك، وإياك والالتفات في الصلاة! فإن الالتفات في الصلاة هلكة، فإن كان لا بد ففي النافلة لا في الفريضة؛ ويا بني! إن قدرت أن تجعل من صلاتك في بيتك فافعل فإنه يكثر خير بيتك؛ ويابني! إذا خرجت من بيتك فلا تقعن عينيك على أحد من أهل القبلة إلا سلمت عليه فإنك ترجع مغفورا لك؛ ويا بني! إذا دخلت منزلك فسلم تكون بركة على نفسك وعلى أهلك، ويا بني! إن استطعت أن تصبح وتمسي وليس في قلبك غش لأحد فإنه أهون عليك في الحساب؛ ويا بني! إن تبعت وصيتي فلا يكون شيء أحب إليك من الموت، يا بني! إن ذلك من سنتي، ومن أحيا سنتي فقد أحبني، ومن أحبني كان معي في درجتي في الجنة. "ع، وأبو الحسن القصان في المطولات، ط، ص - عن سعيد بن المسيب عن أنس".
43575 ۔۔ اے بیٹے ! میرا راز چھپانا مومن کہلاؤگے، وضو مکمل کرنا، حفاظت کے فرشتے تم سے محبت کریں گے اور تمہاری عمر میں اضافہ ہوگا ، انس ! جنابت کے غسل میں زیادتی کرنا کیونکہ جب تم اپنے غسل خانے سے باہر نکلے اور تمہارے بالوں کی جڑیں گیلی ہوئیں تو تم پر کوئی گناہ اور معصیت نہیں ہوگی، جلد اچھی طرح صاف کرنا۔
اے بیٹے ! اگر تم ہمیشہ باوضو رہ سکوتو ایسا ہی کرنا، کیونکہ جسے وضو کی حالت میں موت آئی تو اسے (درجہ میں) شہادت ملے گی، اے بیٹے ! ہمیشہ نماز پڑھتے رہنا کیونکہ جب تک تم نماز پڑھتے رہوگے فرشتے تم رحمت بھیجتے رہیں گے۔ انس ! جب نماز پڑھو تو مضبوطی سے اپنے گھٹنے پکڑو، اپنی انگلیاں کشادہ رکھو اور (رکوع میں) اپنی کہنیاں اپنے پہلووؤں سے دور رکھنا، اے بیٹے ! جب تو رکوع سے سر اٹھائے تو ہر عضو کو اپنی جگہ ٹھہرانا، کیونکہ جو رکوع اور سجدے میں اپنی پیٹھ سیدھی نہیں رکھتا قیامت کے روز اللہ تعالیٰ اس کی طرف نہیں دیکھے گا۔ اے بیٹے ! جب سجدہ کرو تو اپنی پیشانی اور دونوں ہتھیلیاں زمین سے ملا دو اور مرغ کی طرح ٹھونک نہ مارنا اور نہ کتے کی طرح بیٹھنا، اور نہ درندے کی طرح اپنے بازو پھیلانا، اپنے قدموں کے اوپر والا حصہ زمین پر بچھا کر اپنی ایڑیوں پر بیٹھ جانا کیونکہ یہ تمہارے لیے قیامت کے روز حساب میں زیادہ آسانی کا باعث ہے۔
اور نماز میں ادھر ادھر متوجہ ہونے سے بچنا، کیونکہ نماز میں ادھر ادھر کی توجہ ہلاکت ہے اگر ضرورت پڑے تو نفل میں نہ کہ فرض میں، اے بیٹے ! اگر اپنے گھر کچھ نماز پڑھ سکو تو پڑھ لیا کرو اس سے تمہارے گھر کی خیر و برکت میں اضافہ ہوگا۔ اے بیٹے ! جب تم اپنے گھر سے نکلو تو جس مسلمان پر تمہاری نگاہ پڑے تو اسے سلام کرنا ایسا کرنے سے تم بخشے ہوئے لوٹوگے، اے بیٹے ! جب گھر (واپس) آؤ تو سلام کرو تو تمہارے لیے اور تمہارے گھر والوں کے لیے برکت ہوگی، اے بیٹے ! اگر ایسا ہوسکے کہ صبح و شام تمہارے دل میں کسی کے لیے کھوٹ نہ ہو تو ایسا کرنا اس سے تمہارے حساب میں آسانی ہوگی، اے بیٹے ! اگر تم نے میری وصیت پر عمل کیا تو موت سے زیادہ محبوب تمہیں کوئی چیز نہیں لگے گی، اے بیٹے ! یہ میری سنت ہے اور جس نے میری سنت زندہ کی، اس نے مجھ سے محبت کی اور جس نے مجھ سے محبت کی وہ جنت میں میرے ساتھ درجہ میں ہوگا۔
ابو یعلی، ابو الحسن القصان فی المطولات، ابو داؤد طیالسی، سعید بن منصور عن سعید بن المسیب عن انس۔

43589

43576- من صدق الله نجا، ومن عرفه اتقى، ومن أحبه استحيى، ومن رضى بقسمته استغنى، ومن حذره أمن، ومن أطاعه فاز، ومن توكل عليه اكتفى، ومن كانت همته عند نومه ويقظته "لا إله إلا الله" وكانت الدنيا تحثه على الآخرة وتحذره الفاقرة."أبو عبد الرحمن السلمي - عن الحكم بن عمير".
43576 ۔۔۔ جس نے اللہ تعالیٰ کی تصدیق کی نجات پائی، اور جس نے اسے پہچان لیا پرہیزگار ہوا، اور جسے اس سے محبت ہوئی وہ حیاء کرتا ہے اور جو اس کی تقسیم پر راضی رہا بے پروا ہوا، اور جو اس سے ڈرا امن میں رہا اور جس نے اس کی اطاعت کی کامیاب ہوا، اور جس نے پر توکل کیا اس کے لیے وہ کافی ہے اور جس کا سوتے جاگتے لا الہ الا اللہ کا قصد ہو تو دنیا اس کے نیچے کا تحت ہے جو آخرت تک پہنچائے اور کمر توڑنے والی اسے ڈرائے گی۔ (ابو عبدالرحمن اسلمی عن الحکم بن عمیر۔

43590

43577- إن الله تعالى أمر يحيى بن زكريا بخمس كلمات أن يعمل بهن وأن يأمر بني إسرائيل أن يعملوا بهن، فكأنه أبطأ بهن فأوحى الله تعالى إلى عيسى: إما أن يبلغهن أو تبلغهن! فأتاه عيسى فقال له: إنك قد أمرت بخمس كلمات أن تعمل بهن وأن تأمر بني إسرائيل أن يعملوا بهن، فإما أن تبلغهن وإما أن أبلغهن! فقال له: يا روح الله! إني أخشى إن سبقتني أو أن أعذب أويخسف بي! فجمع يحيى بني إسرائيل في بيت المقدس حتى امتلأ المسجد، فقعد على الشرفات، فحمد الله وثنى عليه ثم قال: إن الله تعالى أمرني بخمس كلمات أن أعمل بهن وآمركم أن تعملوا بهن، وأولهن: أن تعبدوا الله ولا تشركوا به شيئا، فإن مثل من أشرك بالله كمثل رجل اشترى عبدا من خالص ماله بذهب أو ورق ثم أسكنه دارا فقال: اعمل وارفع إلي! فجعل العبد يعمل ويرفع إلى غير سيده، فأيكم يرضى أن يكون عبده كذلك! وإن الله خلقكم ورزقكم فاعبدوه ولا تشركوا به شيئا، وأمركم بالصلاة، وإذا قمتم إلى الصلاة فلا تلتفتوا فإن الله عز وجل يقبل بوجهه إلى عبده مالم يلتفت، وأمركم بالصيام، ومثل ذلك كمثل رجل معه صرة مسك في عصابة كلهم يجد ريح المسك، وإن خلوف فم الصائم أطيب عند الله من ريح المسك؛ وأمركم بالصدقة، ومثل ذلك كمثل رجل أسره العدو فشدوا يديه إلى عنقه وقدموه ليضربوا عنقه فقال لهم: هل لكم أن أفتدي نفسي منكم! فجعل يفتدي نفسه منهم بالقليل والكثير حتى فك نفسه؛ وأمركم بذكر الله كثيرا، ومثل ذلك كمثل رجل طلبه العدو سراعا في أثره فأتى حصنا حصينا فأحرز نفسه فيه، وإن العبد أحصن ما يكون من الشيطان إذا كان في ذكر الله تعالى وأنا آمركم بخمس أمرني الله بهن: الجماعة والسمع والطاعة، والهجرة، والجهاد في سبيل الله، فإنه من فارق الجماعة قيد شبر فقد خلع ربقة الإسلام من عنقه إلا أن يراجع، ومن دعا بدعوى الجاهلية فهو من جثى جهنم وإن صام وصلى وزعم أنه مسلم، فادعو بدعوى الله الذي سماكم المسلمين والمؤمنين عباد الله."حم، تخ، ت ن حب، ك - عن الحارث بن الحارث الأشعري".
43577 ۔۔۔ اللہ تعالیٰ نے یحییٰ بن زکریا (علیہما السلام) کو پانچ باتوں پر عمل کرنے اور بنی اسرائیل کو ان پر عمل کرنے کا حکم دیا، تو انھوں نے اس میں تھوڑی تاخیر کردی تو اللہ تعالیٰ نے عیسیٰ (علیہ السلام) کی طرف وحی بھیجی کہ یا تو وہ یہ باتیں پہنچا دیں یا تم پہنچا دو تو عیسیٰ (علیہ السلام) ان کے پاس آئے اور فرمایا آپ کو پانچ باتوں کا حکم دیا گیا تھا کہ ان پر عمل کریں اور بنی اسرائیل کو ان پر عمل کرنے کا حکم دیں، تو وہ باتیں ان تک آپ پہنچائیں یا میں پہنچا دوں، تو انھوں نے ان سے کہا اے روح اللہ ! مجھے ڈر ہے کہ اگر آپ نے مجھ سے پہل کردی تو ہوسکتا ہے مجھے کوئی عذاب ہوجائے یا مجھے زمین میں دھنسا دیا جائے، چنانچہ یحییٰ (علیہ السلام) نے بنی اسرائیل کو بیت المقدس میں جمع کیا یہاں تک کہ مسجد بھر گئی، آپ اونچی جگہ چڑھے اللہ تعالیٰ کی حمد و ثنا کی پھر فرمایا کہ مجھے اللہ تعالیٰ نے پانچ باتوں کا حکم دیا ہے کہ میں ان پر عمل کروں اور تمہیں ان کا حکم دوں اور تم بھی ان پر عمل کرو پہلی بات یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ کی عبادت کرو اور اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ کرو کیونکہ جو شرک کرتا ہے اس کی مثال اس شخص جیسی ہے جس نے اپنے خالص مال سونے یا چاندی سے کوئی غلام خریدا، پھر اسے رہنے کو گھر دیا، اور کہا کام کرو اور پیسے مجھے دیا کرو چنانچہ وہ غلام کام تو کرنے لگا لیکن پیسے مال کے علاوہ کسی کو دینے لگا، تو تم میں سے کون چاہے گا کہ اس کا غلام اس جیسا ہو۔ (لہذا دیکھو) اللہ تعالیٰ نے تمہیں پیدا کیا تمہیں رزق دیا سو اسی کی عبادت کرو اور اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ کرو، اور اس نے تمہیں نماز کا حکم دیا ہے لہٰذا جب نماز کا ارادہ کرو تو ادھر ادھر متوجہ نہ ہو کیونکہ اللہ تعالیٰ اپنے بندے کی طرف توجہ کرتا ہے جب تک وہ کسی اور طرف متوجہ نہ ہو۔ اور تمہیں روزے کا حکم دیا ہے اور اس کی مثال اس شخص کی سی ہے جس کے پاس مشک کی تھیلی ہو اور وہ کسی جماعت میں بیٹھا ہو وہ سب اس کی خوشبو محسوس کر رہے وں اور روزہ دار کے منہ کی خوشبو اللہ تعالیٰ کے ہاں مشک کی خوشبو سے بڑھ کر ہے، اور اس نے تمہیں صدقہ کا حکم دیا ہے اور اس کی مثال اس شخص کی سی ہے جسے دشمن نے قید کرکے اس کے ہاتھوں کو گردن کے ساتھ باندھ دیا ہو، اور اس کی گردن اڑانے کے لیے پیشے کر رہے ہوں، وہ ان سے کہہ دے کیا تم فدیہ کے بدلہ میری جان بخشی کرسکتے ہو ؟ تو وہ اپنی جان کے بدلہ میں تھوڑا بہت مال دے کر جان چھڑا لیتا ہے۔
اور اس نے تمہیں کثرت سے ذکر کا حکم دیا ہے اور اس کی مثال ایسی ہے جیسے کسی شخص کا پیچھا دشمن بھاگ کر رہے ہوں، وہ کسی مضبوط قلعہ میں آ کر اپنی جان محفوظ کرلیتا ہے اور بندہ جب اللہ تعالیٰ کے ذکر میں مشغول ہوتا ہے تو شیطان سے زیادہ محفوظ ہوتا ہے۔ اور میں تمہیں پانچ باتوں کا حکم دیتا ہوں جن کا اللہ تعالیٰ نے مجھے حکم دیا ہے۔ جماعت، بات سننا اور ماننا، ہجرت اللہ تعالیٰ کی راہ میں جہاد، کیونکہ جس نے بالشت بھی جماعت کو چھوڑا تو اس نے اپنے گلے سے اسلام کا بندھن اتار پھینکا، البتہ یہ کہ واپس آجائے، اور جس نے جاہلیت کا نعرہ بلند کیا تو وہ جہنم کا ڈھیر ہے اگرچہ وہ روزہ رکھے نما زپڑھے اور اپنے تئیں گمان رکھے میں مسلمان ہوں، سو اللہ تعالیٰ کے نعرہ کو بلند کرو جس نے اللہ کے بندو ! تمہارا نام مسلمان اور مومن رکھا ہے۔ مسند احمد، بخاری فی التاریخ، ترمذی، نسائی، ابن حبان، حاکم عن الحارث بن الحارث الاشعری)

43591

43578- أقم الصلاة، وأد الزكاة، وصم رمضان، وحج البيت واعتمر، وبر والديك، وصل رحمك، واقر الضيف وأمر بالمعروف، وانه عن المنكر، وزل مع الحق حيث زال."تخ، ك عن ابن عباس".
43578 ۔۔۔ نماز قئام کر، زکوۃ ادا کر، رمضان کے روزے رکھ، بیت اللہ کا حج وعمرہ کر، اپنے والدین سے اچھا سلوک کر، صلہ رحمی کر، مہمان کی ضیافت کر، نیکی کا حکم دے برائی، سے منع کر، اور جس طرح حق ہو اس طرف جا۔ (بخاری فی التاریخ، حاکم عن ابن عباس)
کلام ۔۔۔ ضعیف الجامع 1082 ۔۔۔

43592

43579- لقد سألتني عن عظيم! وإنه ليسير على من يسره الله عليه، تعبد الله ولا تشرك به شيئا، وتقيم الصلاة المكتوبة، وتؤدي الزكاة المفروضة، وتصوم رمضان، وتحج البيت؛ ألا أدلك على أبواب الخير! الصوم جنة، والصدقة تطفيء الخطيئة كما يطفيء الماء النار، وصلاة الرجل في جوف الليل؛ ألا أخبرك برأس الأمر وعموده وذروة سنامه! رأس الأمر الإسلام، من أسلم سلم وعموده الصلاة، وذروة سنامه الجهاد؛ ألا؟ أخبرك بملاك ذلك كله! كف عليك هذا - وأشار إلى لسانه، ثكلتك أمك يا معاذ! وهل يكب الناس في النار على وجوههم إلا حصائد ألسنتهم."حم، ت هـ, ك، هب - عن معاذ؛ زاد طب، هب: إنك لن تزال سالما ما سكت، فإذا تكلمت كتب لك أو عليك".
43579 ۔۔۔ (معاذ ! ) تم نے مجھ سے بڑی بات پوچھی ہے اور وہ اس شخص کے لیے معمولی ہے جس کے لیے اللہ تعالیٰ آسان کردے، اللہ تعالیٰ کی عبادت کرتے رہو اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ کرو، فرض نماز قائم کرو، زکوۃ مفروضہ ادا کرو، رمضان کے روزے رکھو بیت اللہ کا حج کرو، کیا میں تمہیں نیکی کے دروازے نہ بتاؤں ! روزہ ڈھال ہے اور صدقہ برائی کو یوں مٹاتا ہے جیسے آگ کو پانی بجھاتا ہے، رات میں آدمی کا نماز پڑھنا کیا میں تمہٰں دین کی جڑ، اس کا ستون، اور اس کی اونچی چوٹی نہ بتاؤں دین کی جڑ اسلام ہے اور جو مسلمان ہوگیا اس کو سلامتی مل گئی اور اس کا ستون نماز ہے اور اس کی بلندی کی چوٹی جہاد ہے کیا میں تمہیں اس سب کی مضبوطی سے آگاہ نہ کروں۔ اسے (آپ نے اپنی زبان کی طرف اشارہ کیا) قابو میں رکھو ! معاذ تمہیں تمہاری والدہ گم کرے ! لوگوں کو جہنم میں اوندھے منہ صرف ان کی زبانوں کی کٹائی نے گرایا ہے (مسند احمد، ترمذی، ابن ماجہ، حاکم ، بیہقی عن معاذ، زاد طبرانی بیہقی کہ جب تک خاموش رہوگے تو سلامت رہوگے اور جب بولوگے تو تمہارے لیے یا تمہارے خلاف لکھا جائے گا۔

43593

43580- اتق الله، وأقم الصلاة، وآت الزكاة، وحج البيت واعتمر، وبر والديك، وصل رحمك، واقر الضيف، وأمر بالمعروف وانه عن المنكر، وزل مع الحق حق حيثما زال."طب - عن مخول السلمي".
43580 ۔۔۔ اللہ تعالیٰ سے ڈر، نماز قائم کر، زکوۃ ادا کر، بیت اللہ کا حج وعمرہ کر۔ اپنے والدین سے اچھا برتاؤ کر، صلہ رحمی کر، مہمان نوازی کر، نیکی کا حکم دے برائی سے منع اور جس طرح حق ہو اس طرف جا ۔ طبرانی فی الکبیر عن محول السلمی۔

43594

43581- رأس العقل بعد الإيمان بالله التودد إلى الناس، وأهل التودد في الدنيا لهم درجة في الجنة، ومن كان له في الجنة درجة فهو في الجنة، ونصف العلم حسن المسألة، والاقتصاد في المعيشة نصف العيش يبقي نصف النفقة، وركعتان من رجل ورع أفضل من ألف ركعة من مخلط، وما تم دين إنسان قط حتى يتم عقله، والدعاء يرد الأمر، وصدقة السر تطفيء غضب الرب وصدقة العلانية تقي ميتة السوء، وصنائع المعروف إلى الناس تقي صاحبها مصارع السوء الآفات والهلكات، وأهل المعروف في الدنيا هم أهل المعروف في الآخرة، والعرف ينقطع فيما بين الناس ولا ينقطع فيما بين الله وبين من افتعله."الشيرازي في الألقاب، هب - عن أنس".
43581 ۔۔۔ اللہ تعالیٰ پر ایمان لانے کے بعد عقل کی جڑ لوگوں سے محبت کرنا ہے ، دنیا میں محبت والوں کا جنت میں درجہ ہے اور جس کا جنت میں درجہ ہو وہ جنت میں ہوگا، اچھے انداز سے سوال کرنا آدھا علم ہے اور خرچ میں میانہ روی، آدھی گزران ہے آدھے خرچ کو باقی رکھتا ہے پرہیزگاری دو رکعتیں ملے جلے کی ہزار رکعتوں سے افضل ہیں۔ انسان کا دین اسی وقت مکمل ہوتا ہے جب اس کی عقل پوری ہوجائے اور دعاف فیصلہ غیبی کو ٹال دیتی ہے اور خفیہ صدقہ اللہ کی ناراضگی ختم کردیتا ہے اور ظاہری صڈقی بری موت سے بچاتا ہے اور لوگوں سے احسان کرنے والا آفات و ہلاکتوں کی برائی سے بچ جاتا ہے، دنیا میں نیکی والے آخرت میں بھی نیکی والے ہوں گے، اور عرف لوگوں میں تو ختم ہوجاتا ہے لیکن جس نے اسے بنایا س اور اللہ تعالیٰ کے درمیان ختم نہیں ہوتا۔ (الشیرازی فی الالقاب بیہقی عن انس)
کلام ۔۔۔ ضعفیف الجامع 3072 ۔۔۔

43595

43582- طوبى لمن تواضع في غير منقصة، وذل في نفسه في غير مسكنة، وأنفق من مال جمعه في غير معصية، وخالط أهل الفقه والحكمة، ورحم أهل الذل والمسكنة؛ طوبى لمن ذل نفسه وطاب كسبه، وحسنت سريرته، وكرمت علانيته، وعزل عن الناس شره؛ طوبى لمن عمل بعلمه، وأنفق الفضل من ماله، وأمسك الفضل من قوله."تخ، والبغوي، والباوردي، وابن قانع طب، هق - عن ركب المصري".
43582 ۔۔۔ اس کے لیے خوشخبری ہے جس نے بغیر کمی کے تواضع کی، بغیر مکسینی کے اپنے آپ کو ذلیل کیا ، اور اپنے جمع کردہ مال سے مصیبت علاوہ میں خرچ کیا، اور اہل حکمت اور فقہ سے میل جول رکھا، اور ذلت و مسکینی والوں پر رحم کیا، اس کے لیے خوشخبری جس نے اپنے آپ کو ذلیل کیا اور اس کی کمائی اچھی ہے اس کی سیرت اچھی ہے اور ظاہری حالت شریفانہ ہے اور لوگوں سے اپنی برائی دور کی ، اس کے لیے خوشخبری ہے جس نے اپنے علم پر عمل کیا اور فالتو مال خرچ کیا اور فضول بت روک رکھی۔
بخاری فی التاریخ والبغوی والباوردی وابن قانع، طبرانی، بیہقی فی السنن عن رکب المشتری۔
کلام ۔۔۔ الاتقان 1048 اسنی المطالب 860 ۔

43596

43583- أحب الناس إلى الله أنفعهم للناس، وأحب الأعمال إلى الله عز وجل سرور تدخله على مسلم، أو تكشف عنه كربة، أو تقضي عنه دينا، أو تطرد عنه جوعا، ولأن أمشي مع أخي المسلم في حاجة أحب إلي من أن اعتكف في هذا المسجد شهرا ومن كف غضبه ستر الله عورته، ومن كظم غيظا ولو شاء أن يمضيه أمضاه ملأ الله قلبه رضا يوم القيامة، ومن مشى مع أخيه المسلم في حاجة حتى يثبتها له أثبت الله تعالى قدمه يوم تزول الأقدام وإن سوء الخلق ليفسد العمل كما يفسد الخل العسل."ابن أبي الدنيا في قضاء الحوائج، طب - عن ابن عمر".
43553 ۔۔۔ جو لوگوں کو زیادہ نفع پہنچائے وہ اللہ تعالیٰ کو زیادہ محبوب ہے اور سب سے پسندیدہ عمل اللہ تعالیٰ کے ہاں کسی مسلمان کو خوش کرنا ہے یا تم اس کی کوئی پریشانی دور کردو، یا اس کا قرض ادا کردو، یا اس کی بھوک ختم کردو۔ میں اپنے کسی مسلمان کی ضرورت کے لیے جاؤں یہ مجھے اس مسجد میں مہینہ بھر اعتکاف کرنے سے زیادہ پسند ہے جس نے اپنا غصہ روکا اللہ تعالیٰ اس کی پردہ پوشی کرے گا، جس نے غصہ پی لیا باوجودیکہ وہ غصہ نکال سکتا تھا، اللہ تعالیٰ قیامت کے روز اس کا دل خوشی و رضا مندی سے بھر دے گا، جو اپنے مسلمان بھائی کے ساتھ کسی ضرورت کے لیے چلا یہاں تک کہ اس کی ضرورت پوری کردی اللہ تعالیٰ اس دن اس کے قدم جمائے گا جس دن قدم ڈگمگائیں گے۔ اور برے اخلاق عمل کو ایسے خراب کرتے ہیں، جیسے سرکہ شہد کو خراب کردیتا ہے۔ ابن ابی الدنیا فی قضاء الحوائج ، طبرانی عن ابن عمر۔

43597

43584- ذكر الأنبياء من العبادة، وذكر الصالحين كفارة الذنوب، وذكر الموت صدقة، وذكر النار من الجهاد، وذكر القبر يقربكم من الجنة، وذكر القيامة يباعدكم من النار، وأفضل العبادة ترك الجهل، ورأس مال العالم ترك الكبر، وثمن الجنة ترك الحسد، والندامة من الذنوب التوبة الصادقة."الديلمي - عن معاذ".
43584 ۔۔ انبیاء کا تذکرہ عبادت ہے اور صالحین کا تذکرہ گناہوں کا کفارہ ہے اور موت کا ذکر صدقہ ہے، جہنم کا ذکر جہاد ہے اور قبر کی یاد تمہیں جنت کے قریب کردے گی اور قیامت کی یاد تمہیں جہنم سے دور کردے گی، سب سے افضل عبادت، جہالت ترک کرنا ہے اور عام کا سرمایہ تواضع ہے اور جنت کی قیمت حسد نہ کرنا ہے اور گناہوں پر ندامت سچی توبہ ہے۔ الدیلمی عن معاذ۔
کلام ۔۔۔ تذکرۃ الموضوعات 193، التنزیہ ج 2 ص 6 ف 39 ۔

43598

43585- سبحان الله نصف الميزان، والحمد لله تملأ الميزان ولا إله إلا الله تملأ ما بين السماء والأرض، والله أكبر نصف الإيمان، والصلاة نور، والزكاة برهان، والصبر ضياء، والقرآن حجة لك أو عليك، كل إنسان يغدو فمبتاع نفسه فمعتقها أو بايعها فموبقها."عبد الرزاق - عن أبي سلمة بن عبد؟ الرحمن، مرسلا، م كتاب الطهارة".
43585 ۔۔۔ سبحان اللہ ترازو کا آدھا (وزن ) ہے اور الحمد للہ میزان کو بھر دیتی ہے اور لا الہ الا اللہ فضا کو بھر دیتے ہیں، اللہ اکبر آدھا ایمان ہے، نماز نور ہے، زکوۃ دلیل ہے، صبر روشنی ہے قرآن تیرے لیے یا تیرے خلاف حجت ہے ہر انسان صبح کے وقت اپنے آپ کو بیچتا ہے کوئی اسے آزاد کرتا ہے تو کوئی بیچتا ہے اور کوئی ہلاک کرتا ہے۔ (عبدالرزاق عن ابی سلمۃ بن عبدالرحمن مرسلا۔ مسلم کتاب الطہارۃ)

43599

43586- لقد سألتني عن عظيم! وإنه ليسير على من يسره الله عليه تعبد الله لا تشرك بالله شيئا، وتقيم الصلاة المكتوبة، وتؤتي الزكاة المفروضة، وتصوم رمضان، وتحج البيت، ألا أدلكم على أبواب الخير! الصوم جنة، والصدقة تطفيء الخطيئة كما يطفيء الماء النار وصلاة الرجل في جوف الليل؛ ألا أخبرك برأس الأمر وعموده وذروة سنامه! رأس الأمر الإسلام، من أسلم سلم، وعموده الصلاة وذروة سنامه الجهاد؛ ألا أخبرك بملاك ذلك كله! كف عليك هذا - وأشار إلى لسانه، قال: يا نبي الله! وإنا لمؤاخذون بما نتكلم قال: ثكلتك أمك يا معاذ! وهل يكب الناس في النار على وجوههم - أو مناخرهم - إلا حصائد ألسنتهم."ط، حم، ت: حسن صحيح مر برقم 43579 هـ, ك، هب - عن معاذ؛ زاد طب، هب: إنك لن تزال سالما ما سكت، فإذا تكلمت كتب لك أو عليك".
43584 ۔۔۔ تم نے بڑی بات پوچھی یہ اس آدمی کے لیے معمولی ہے جس کے لیے اللہ تعالیٰ آسان کردے، اللہ تعالیٰ کی عبادت کرتے رہو، اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ کرنا، فرض نماز قائم کرنا ، فرض زکوۃ ادا کرنا، رمضان کے روزے رکھنا، بیت اللہ کا حج کرنا، کیا میں تمہیں نیکی کے دروازے نہ دکھاؤں ؟ روزہ ڈھال ہے صدقہ برائی کو ایسے مٹا دیتا ہے جیسے پانی آگ کو بجھا دیتا ہے، رات کے حصہ میں آدمی کا نماز پڑھنا، کیا میں تمہیں دین کی جڑ اس کا ستون اور اس کی بلندی کی چوٹی نہ بتاؤں ؟ اس کی جڑ اسلام ہے جو مسلمان ہوجاتا ہے وہ محفوظ ہوجاتا ہے، اس کا ستون نماز، اس کی بلندی کی چوٹی جہاد ہے کیا میں تمہیں اس کی مضبوطی نہ بتاؤں، اپنی زبان قابو میں رکھنا۔ زبان کی طرف اشارہ کیا۔ عرض کیا اللہ کے نبی ! ہماری گفتگو سے ہماری گرفت ہوگی ؟ فرمایا معاذ ! تمہیں تمہاری ماں روئے ! لوگوں کو جہنم میں صرف ان کی زبانوں کی کٹائی نے اوندھے منہ گرایا ہے (ابو داؤد طیالسی ، مسند احمد، ترمذی، حسن صحیح مر برقم 43579 ابن ماجہ، حاکم بیہقی عن معاذ، زاد طبرانی، بیہقی، جب تک خاموش رہوگے سلامت رہوگے اور جب بولوگے تمہارے حق میں یا تمہارے خلاف لکھا جائے گا) ۔

43600

(43587 -) أما بعد فان أصدق الحديث كتاب الله تعالى ، وأوثق العرى كلمة التقوى ، وخير الملل ملة إبراهيم ، وخير السنن سنة محمد صلى الله عليه وسلم ، وأشرف الحديث ذكر الله ، وأحسن القصص هذا القرآن ، وخير الامور عوازمها ، وشر الامور محدثاتها ، وأحسن الهدى هدي الانبياء ، وأشرف الموت قتل الشهداء ، وأعمى العمى الضلالة بعد الهدى ، وخير العلم ما نفع ، وخير الهدى ما اتبع ، وشر العمى عمى القلب ، واليد العليا خير من اليد السفلى ، وما قل وكفى خير مما كثر وألهى ، وشر المعذرة حين يحضر الموت ، وشر الندامة يوم القيامة ، ومن الناس من لا يأتي الصلاة إلا دبرا ، ومنهم من لا يذكر الله إلا هجرا ، وأعظم الخطايا اللسان الكذوب ، وخير الغنى غنى النفس ، وخير الزاد التقوى ، ورأس الحكمة مخافة الله ، وخير ما وقر في القلوب اليقين ، والارتياب من الكفر ، والنياحة من عمل الجاهلية ، والغلول من جثاء جهنم ، والكنز كي من النار ، والشعر من مزامير إبليس ، والخمر جماع الاثم ، والنساء حبائل الشيطان ، والشباب شعبة من الجنون ، وشر المكاسب كسب الربا ، وشر المآكل مال اليتيم ، والسعيد من وعظ بغيره ، والشقي من شقى في بطن أمه ، وإنما يصير أحدكم إلى موضع أربع أذرع ، والامر بآخره ، وملاك العمل خواتمه ، وشر الروايا روايا الكذب ، وكل ما هو آت قريب ، وسباب المؤمن فسوق ، وقتال المؤمن كفر ، وأكل لحمه من معصية الله ، وحرمة ماله كحرمة دمه ، ومن ينأل على الله يكذبه ، ومن يغفر يغفر الله له ، ومن يعف يعف الله عنه ، ومن يكظم الغيظ يأجره الله ، ومن يصبر على الرزية يعوضه الله ، ومن يتبع السمعة يسمع الله به ، ومن يصبر يضعف الله له ، ومن يعص الله يعذبه الله. اللهم اغفر لي ولامتي ! أستغفر الله لي ولكم (البيهقي في الدلائل ، وابن عساكر - عن عقبة بن عامر الجهني ، أبو نصر السجزي في الابانة - عن أبي الدرداء ش - عن ابن مسعود موقوفا).
43857 ۔۔۔ اما بعد ! سب سے سچی بات اللہ تعالیٰ کی کتاب ہے اور سب سے مضبوط کڑی تقوی کا کلمہ ہے سب سے بہتر ملت، ملت ابراہیمی ہے اور سب سے اچھا طریقہ ، محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا ہے اور سب سے اونچی بات اللہ تعالیٰ کا ذکر ہے اور سب سے اچھا قصہ قرآن ہے سب سے بہترین کام مضبوط ارادے ہیں، اور سب سے برے کام (دین میں) نئے نئے ہیں اور سب سے اچھا طریقہ انبیاء کا ہے سب سے اونچی موت شہداء کی ہے سب سے زیادہ اندھا پن ہدایت کے بعد گمراہی ہے بہترین علم وہ ہے جو نفع دے ، بہترین ہدایت وہ ہے جس کی پیروی کی جائے اور سب سے زیادہ اندھا پن دل کا ہے اوپر والا ہاتھ نیچے والے سے بہتر ہے، جو تھوڑا اور کافی ہو وہ زیادہ اس سے بہتر ہے جو غافل کردے، اور بری معذرت موت کے وقت کی ہے۔ اور بری ندامت قیامت کے روز کی ہے بہت سے لوگ نماز کے آخر میں آتے ہیں۔ اور بعض لوگ اللہ تعالیٰ کو بےتوجہی سے یاد کرتے ہیں، اور جھوٹی زبان سب سے بڑی غلطی ہے اور بہترین مالداری دل کی ہے، تقوی بہترین توشہ ہے، اور اللہ تعالیٰ کا خوف حکمت کی جڑ ہے اور دلوں میں جو بہترین چیز بیٹھ جائے وہ یقین ہے اور شک کفر ہے نوحہ جاہلیت کا عمل ہے اور خیانت جہنم کا ڈھیر ہے اور خزانہ جہنم کا داغ ہے اور شعر گوئی ابلیس شیطان کی بانسری ہے، شراب گناہوں کی جامع ہے، عورتیں شیطان کا جال ہیں اور جوانی جنوں کا حصہ ہے اور سود سب سے برائی کمائی ہے اور بدترین کھانا یتیم کا مال ہے نیک بخت وہ ہے جو دوسرے سے نصیحت حاصل کرے، بدبخت وہی ہے جو ماں کے پیٹ میں بدبخت ہو، تم میں سے کوئی (جنت یا جہنم) چار گز جگہ کے قریب ہوجاتا ہے، (لیکن) اعتبار انجام کا ہوتا ہے اور عمل کی مضبوطی اس کا خاتمہ ہے سب سے برے ناقلین جھوٹ کے ناقلین ہیں، جو آ رہا ہے وہ قریب ہے مسلمان کو گالی دینا کھلا گناہ اور مومن کا قتل کفر ہے اور اس کا گوشت کھانا (اس کی غیبت) اللہ تعالیٰ کی نافرمانی ہے اور اس کا مال ایسے ہی حرام ہے جیسے اس کا خون، اور جس نے اللہ تعالیٰ کے بارے میں قسم کھائی (جن کاموں کا بندے کو اختیار نہیں جیسے فلاں کو اللہ ضرور جہنم میں داخل کرے گا) اللہ اسے جھوٹا کردے گا اور جو معاف کرتا ہے اللہ تعالیٰ بھی اسے معاف کردے گا، اور جس نے در گزر کیا اللہ تعالیٰ بھی اسے بخش دے گا اور جس نے غصہ پی لیا اللہ تعالیٰ اسے اجر دے گا جو کسی مصیبت پر صبر کرے گا اللہ تعالیٰ اسے اس کا عوض دے دے گا، جو تعریف سننے کے پیچھے لگے گا اللہ تعالیٰ اسے شہرے دے دے گا اور جو صبر کرے گا اللہ اسے دہرا اجر دے گا، جس نے اللہ کی نافرمانی کی اللہ اسے عذاب دے گا۔
اے اللہ ! میری اور میری امت کی مغفرت فرما، میں اپنے لیے اور تمہارے لیے اللہ تعالیٰ سے مغفرت طلب کرتا ہوں۔
البیہقی فی الدلائل وابن عساکر عن عقبۃ بن عامر الجھنی ابو نصر السجزی فی الابانۃ عن ابی الدرداء، ابن ابی شیبۃ عن ابن مسعود موقوفا۔
کلام ۔۔۔ ضعیف الجامع 1239، الضعیفۃ 2059 ۔

43601

(43588 -) أما بعد ! فان الدنيا حلوة خضرة ، وإن الله تعالى مستخلفكم فيها فناظر كيف تعملون فاتقوا الدنيا ، واتقوا النساء ، فان أول فتنة بني إسرائيل كانت في النساء ، ألا ! إن بني آدم خلقوا على طبقات شتى ، من يولد مؤمنا ويحيى مؤمنا ويموت مؤمنا ، ومنهم من يولد كافرا ويحيى كافرا ويموت كافرا ، ومنهم من يولد مؤمنا ويحيى مؤمنا ويموت كافرا ، ومنهم من يولد كافرا ويحيى كافرا ويموت مؤمنا ، ألا ! إن الغضب جمرة توقد في جوف ابن آدم ، ألا ترون إلى حمرة عينيه وانتفاخ أوداجه ! فإذا وجد أحدكم شيئا من ذلك فالارض الارض ! ألا ! إن خير الرجال من كان بطئ الغضب سريع الرضاء ، وشر الرجال من كان سريع الغضب بطئ الرضاء. فإذا كان الرجل بطئ الغضب بطئ الفئ وسريع الغضب سريع الفئ فانها بها ، ألا ! إن خير التجار من كان حسن القضاء حسن الطلب ، وشر التجار من كان سيئ القضاء سيئ الطلب ، فإذا كان الرجل حسن القضاء سيئ الطلب أو كان سيئ القضاء حسن الطلب فانها بها ، ألا ! إن لكل غادر لواء يوم القيامة بقدر غدرته ، ألا ! وأكبر الغدر غدر أمير عامة ، ألا ! لا يمنعن رجلا مهابة الناس أن يتكلم بالحق إذا علمه ألا ! إن أفضل الجهاد كلمة حق عند سلطان جائر ، ألا ! إن مثل ما بقي من الدنيا فيما مضي منها مثل ما بقي من يومكم هذا فيما مضى منه (حم ، ت ، ك ، هب - عن أبي سعيد).
43587 ۔۔۔ اما بعد ! دنیا میٹھی شاداب ہے اور اللہ تعالیٰ تمہیں اس کا خلیفہ بنانے والا ہے اور دیکھے گا کہ تم کیسے عمل کرتے ہو، سو دنیا سے بچو اور عورتوں سے ہوشیار رہو، کیونکہ بنی اسرائیل میں پہلا فتنہ عورتوں کی صورت میں ظاہر ہوا، خبردار انسان مختلف طبقات پر پیدا ہوئے ہیں، بعض مومن پیدا ہوتے ہیں مومن زندہ رہتے ہیں اور ایمان پر مرتے ہیں۔ اور بعض پیدا ہی کافر ہوتے ہیں کفر پر زندہ رہتے ہیں اور کفر میں ہی ان کی موت ہوتی ہے اور کچھ پیدائش کے وقت مومن ہوتے ہیں زندہ بھی مومن ہی رہتے ہیں (لیکن) کافر مرتے ہیں، اور بعض کافر پیدا ہوتے ہیں کفر میں زندہ رہتے ہیں (لیکن) ایمان کی حالت میں مرتے ہیں، خبردار ! غصہ ایک چنگاری ہے جو انسانوں میں بھڑکائی جاتی ہے کیا تم اس (غضبناک شخص) کی آنکھوں کی سرخی اس کی رگوں کا پھیلاؤ نہیں دیکھتے (یہ اسی کی علامت ہے) جب تم میں سے کوئی یہ کیفیت محسوس کرے، تو زمین پر بیٹھ جائے، زمین سے لگ جائے، آگاہ رہو، بہترین مرد وہ ہے جسے دیر سے غصہ آئے، جلد راضی ہوجائے، اور بد ترین شخص وہ ہے جسے فورا غصہ آئے اور تاخیر سے راضی ہو، جب کوئی شخص دیر سے غصہ ہوتا ہے تو دیر سے راضی ہوتا ہے اور جو فورا غصہ ہوتا ہے فورا راضی ہوجاتا ہے یہ خصلت اس خصلت کے ساتھ ہے۔
خبر دار ! بہترین تاجر وہ ہے جو اچھے طریقے سے ادا کرے اور بہتر انداز سے مطالبہ کرے، اور بدترین تاجر وہ ہے جو ادائیگی اور مطالبہ میں برا ہو، اگر کوئی شخصد ادائیگی میں اچھا اور مطالبہ میں برا ہو یا ادائیگی میں برا اور مطالبہ میں اچھا ہو تو یہ خصلت اس کے ساتھ ہے، خبردار ! قیامت کے روز ہر غدار کے لیے اس کی بغاوت کے لحاظ سے ایک جھنڈا ہوگا خبردار سب سے بڑی غداری، عوامی امیر کی ہے، خبردار ! انسان کو لوگوں کی دہشت حق گوئی سے باز نہ رکھے جب اسے علم ہو، آگاہ ہو ! سب سے افضل جہاد ظالم حکمران کے سامنے حق بات کہنا ہے، خبردار ! جتنی دنیا گزر چکی اور جنتی رہ گئی وہ تمہارے اس دن کی طرح ہے جس میں جتنا گزر چکا اور جتنا باقی ہے۔ (مسند احمد، ترمذی، حاکم، بیہقی عن ابی سعید)
کلام ۔۔۔ ضعیف الجامع 1240 ۔۔

43602

(43589 -) إنما هما اثنتان : الكلام والهدي ، فأحسن الكلام كلام الله ، وأحسن الهدي هدي محمد ألا وإياكم ومحدثات الامور ! فان شر الامور محدثاتها ، وكل محدثة بدعة ، وكل بدعة ضلالة ، ألا ! لا يطولن عليكم الامد فتقسو قلوبكم ، ألا أن كل ما هو آت قريب ، وإنما البعيد ما ليس بآت ، ألا ! إنما الشقي من شقي في بطن أمه ، والسعيد من وعظ بغيره ، ألا ! إن قتال المؤمن كفر وسبابه فسوق ، ولا يحل لمسلم أن يهجر أخاه فوق ثلاثة ، ألا وإياكم والكذب ! فان الكذب لا يصلح لا بالجد ولا بالهزل ، ولا يعد الرجل صبيه ولا بفي له ، وإن الكذب يهدي إلى الفجور ، وإن الفجور يهدي إلى النار ، وإن الصدق يهدي إلى البر ، وإن البر يهدي إلى الجنة ، وإن يقال للصادق : صدق وبر ، ويقال للكاذب : كذب وفجر ، ألا ! وإن العبد يكذب حتى يكتب عند الله كذابا (ه - عن ابن مسعود).
43589 ۔۔۔ وہ تو دو چیزیں ہیں، گفتگو اور ہدایت ، سب سے بہتر کلام ، اللہ کا ہے اور سب سے بہتر طریقہ محمد کا ہے، خبردار بدعات سے بچنا، کیونکہ بدعات سب سے برے کام ہیں ہر وہ نیا کام (جو قرون ثلثہ مشہود لہا بالخیر میں نہ ہو اور اسے ایجاد کرلیا ہو اور دین سمجھا جانے لگا ہو وہ 9 بدعت ہے اور ہر بدعت گمراہی ہے، خبردار ! ایسا نہ ہو کہ تمہیں لمبے عرصہ کا موقع ملا اور تمہارے دل سخت ہوجائیں، خبردار آنے والی چیز نزدیک ہے اور دور وہ ہے جو آنے والی نہیں، آگاہ رہو بدبخت وہ ہے جو اپنی ماں کے پیٹ میں بدبخت ہو اور نیک بخت وہ ہے جو دوسرے سے نصیحت حاصل کرے، خبردار مسلمان سے جنگ کفر اور اسے گالی گلوچ کرنا کھلا گناہ ہے، کسی مسلمان کے لیے روا نہیں کہ وہ کسی مسلمان سے تین ایام سے زیادہ ناراض رہے خبردار، جھوٹ سے بچنا، کیونکہ سنجیدگی اور مذاق میں جھوٹ جچتا نہیں، (اس جھوٹ کی وجہ سے) آدمی نہ اپنے بیٹے کو شمار کرتا ہے اور نہ اس کے ساتھ وفا کرتا ہے، اور جھوٹ تو گناہ کی راہ بتاتا ہے اور گناہ جہنم کی رہنمائی کرتا ہے اور سچ نیکی پر لگاتا ہے اور نیکی جنت کی راہ بتاتی ہے اور سچے شخص کو سچا اور نیک کہا جاتا ہے اور جھوٹے کو جھوٹا اور فاجر کہا جاتا ہے، خبردار ! بندہ جھوٹ بولتا رہتا ہے یہاں تک کہ وہ اللہ تعالیٰ کے ہاں انتہائی جھوٹا لکھ دیا جاتا ہے۔ (ابن ماجہ عن ابن مسعود)
کلام ۔۔۔ ضعیف ابن ماجہ 3 ۔ ضعیف الجامع 2063 ۔

43603

(43590 -) قال الله تعالى : يا عبادي ! إني حرمت الظلم على نفسي وجعلته محرما بينكم فلا تظالموا ، يا عبادي ! كلكم ضال إلا من هديته فاستهدوني أهدكم ، يا عبادي ! كلكم جائع إلا من أطعمته فاستطعموني أطعمكم ، يا عبادي ! كلكم عار إلا من كسوته فاستكسوني أكسكم ، يا عبادي ! إنكم تخطئون بالليل والنهار وأنا أغفر الذنوب جميعا فاستغفروني أغفر لكم ، يا عبادي ! إنكم ان تبلغوا ضري فتضروني ، ولن تبلغوا نفعي فتنفعوني ، يا عبادي ! لو أن أولكم وآخركم وإنسكم وجنكم كانوا على أنقى قلب رجل واحد منكم ما زاد ذلك في ملكي شيئا ، يا عبادي ! لو أن أولكم وآخركم وإنسكم وجنكم كانوا على أفجر قلب رجل منكم ما نقص ذلك من ملكي شيئا ، يا عبادي ! لو أن أولكم وآخركم وإنسكم وجنكم قاموا في صعيد واحد فسألوني فأعطيت كل إنسان مسألته ما نقص ذلك مما عندي إلا كما ينقص المخيط إذا أدخل البحر ، يا عبادي ! انما هي أعمالكم أحصيها لكم ثم أوفيكم إياها ، فمن وجد خيرا فليحمد الله ، ومن وجد غير ذلك فلا يلومن إلا نفسه - عن أبي ذر).
43590 ۔۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا اے میرے بندو ! میں نے اپنے لیے ظلم حرام قرار دیا ہے اور میں نے اسے تمہارے درمیان بھی حرام ٹھہرایا ہے سو آپس میں ظلم نہ کرو ! اے میرے بندو ! تم سب گمراہ ہو ہاں جسے میں ہدایت دوں سو مجھ سے ہدایت مانگو میں تمہیں ہدایت بخشوں گا، اے میرے بندو ! تم سب بھوکے ہو ہاں جسے میں کھانا کھلاؤں سو مجھ سے کھانا طلب کرو میں تمہیں کھانا دوں گا، اے میرے بندو ! تم سب ننگے ہوں ہاں جسے میں کپڑا پہناؤں گا، اے میرے بندو تم رات دن خطائیں کرتے ہو اور میں سارے گناہوں کو بخشتا ہوں اس لیے مجھ سے مغفرت طلب کرو میں تمہاری مغفرت کردوں گا، اے میرے بندو ! تم ہرگز میرے نقصان تک نہیں پہنچ سکتے کہ مجھے نقصان پہنچاؤ اور نہ میرے نفع تک پہنچ سکتے ہو کہ مجھے نفع پہنچاؤ۔
اے میرے بندو ! اگر تمہارے پہلے اور پچھلے انس و جن تمہارے ایک پرہیزگار آدمی کے دل کی طرح ہوجائیں تو اس سے میری بادشاہت میں کچھ اضافہ نہیں ہوگا، اے میرے بندو ! اگر تمہارے اگلے پچھلے جن و انس تمہارے ایک گمراہ آدمی کے دل کی طرح ہوجائیں تو میری بادشاہت میں کمی نہیں کرسکتے، اے میرے بندو ! اگر تمہارے اگلے پچھلے، جن و انس ایک کھلے میدان میں (جمع ہو کر) مجھ سے سوال کریں پھر میں ہر انسان کو اس کے سوال کے مطابق عطا کروں تو اس سے میرے خزانوں میں اتنی کمی بھی نہیں ہوگی جتنی سوئی کو سمندر میں ڈبونے سے ہوتی ہے اے میرے بندو ! یہ تمہارے ہی اعمال ہیں جنہیں میں تمہارے لیے شمار کرتا ہوں پھر تمہیں انہی کا بدلہ دوں گا، سو جو کوئی بھلائی پائے تو اللہ تعالیٰ کی تعریف کرے اور جو اس کے علاوہ کچھ پائے تو وہ اپنے آپ کو ہی ملامت کرے۔ (مسلم عن ابی ذر)

43604

(43591 -) يقول الله عزوجل : يا عبادي ! كلكم ضال إلا من هديت فسلوني الهدى أهدكم ، وكلكم فقير إلا من أغنيت فسلوني أرزقكم ، وكلكم مذنب إلا من عافيت فمن علم منكم أني ذو قدرة على المغفرة فاستغفرني غفرت له ولا أبالي ، ولو أن أولكم وآخركم وحيكم وميتكم ورطبكم ويابسكم اجتمعوا على أتقى قلب عبد من عبادي ما زاد ذلك في ملكي جناح بعوضة. ولو أن أولكم وآخركم وحيكم وميتكم ورطبكم ويابسكم اجتمعوا على أشقى قلب عبد من عبادي ما نقص ذلك من ملكي جناح بعوضة ، ولو أن أولكم وآخركم وحيكم وميتكم ورطبكم ويابسكم اجتمعوا في صعيد واحد فسأل كل إنسان منكم ما بانت أمنيته فأعطيت كل سائل منكم ما نقص ذلك من ملكي إلا كما لو أن أحدكم مر بالبحر فغمس فيه إبرة ثم رفعها إليه ، ذلك بأبي جواد واجد ماجد أفعل ما أريد ، عطائي كلام وعذابي كلام ، إنما امري لشئ إذا أردته أن أقول له كن فيكون (ن ، ت ، ه - عن أبي ذر).
43591 ۔۔۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں اے میرے بندو ! تم سارے کے سارے گمراہ ہو مگر جسے میں ہدایت دوں سو مجھ سے ہدایت مانگو میں تمہیں ہدایت سے نوازوں گا اور تم سب کے سب فقیر ہو مگر جسے میں مالدار کروں تو مجھ سے مانگو میں تمہیں رزق دون گا، اور تم سب کے سب گناہ گار مگر جسے میں محفوظ رکھوں، سو جسے یہ علم ہو کہ مجھے گناہ بخشنے کی قدرت ہے وہ مجھ سے مغفرت طلب کرے میں اس کی مغفرت کردوں گا اور مجھے کوئی پروا نہیں، اگر تمہارے پہلے اور پچھلے زندے اور مردے، خشک و تر میرے کسی بندے کے پرہیزگار دل کی طرح ہوجائیں تو اس سے میری بادشاہت میں مچھر کے برابر بھی اضافہ نہیں ہوگا اور گر تمہارے اگلے پچھلے زندے مردے خشک اور تر میرے کس بندے کی بدبخت دل کی طرح جمع ہوجائیں تو اس سے میری بادشاہت میں مچھر کے پر برابر بھی کمی نہیں ہوگی، اگر تمہارے پہلے اور پچھلے زندے اور مردے خشک اور تر ایک میدان میں جمع ہو کر ہر انسان اپنی تمنا کے مطابق تم میں سے سوال کرے تو اس سے میری بادشاہت میں اتنی کمی بھی نہیں ہوگی جتنی تم میں سے کوئی سمندر میں سوئی ڈبو کر نکال لے، یہ اس وجہ سے کہ میں سخی ، پانے والا اور بزرگی والا ہوں جو چاہتا ہوں کرتا ہو، میری عطا کلام ہے اور میرا عذاب کلام ہے، میرا تو کسی چیز کو حکم ہوتا ہے جب میں اس کا ارادہ کرتا ہوں کہ ہوجا تو وہ ہوجاتی ہے۔ (نسائی ترمذی، ابن ماجہ عن ابی ذر)
کلام ۔۔۔ ضعیف الجامع 6437 ۔

43605

(43592 -) إني رأيت البارحة عجبا ! رأيت رجلا من أمتي قد احتوشته ملائكة العذاب فجاءه وضوؤء فاستنقذه من ذلك ، ورأيت رجلا من أمتي قد بسط عليه عذاب القبر فجاءته صلاته فاستنقذته من ذلك ، ورأيت رجلا من أمتي قد احتوشته اشياطين فجاءه ذكر الله فخلصه منهم ، ورأيت رجلا من أمتي يلهث عطشا فجاءه صيام رمضان فسقاه ، ورأيت رجلا من أمتي من بين يديه ظلمة ومن خلفه ظلمة وعن يمينه ظلمة وعن شماله ظلمة ومن فوقه ظلمة ومن تحته ظلمة فجاءته حجته وعمرته فاستخرجاه من الظلمة ورأيت رجلا من أمتي جاءه ملك الموت ليقبض روحه فجاءه بره بوالديه فرده عنه ، ورأيت رجلا من أمتي يكلم المؤمنين ولا يكلمونه فجاءته صلة الرحم فقالت : إن هذا كان واصلا لرحمه فكلمهم وكلموه وصار معهم ، ورأيت رجلا من أمتي يأتي النبيين وهم حلق حلق ، كلما مر على حلقة طرد ، فجاءه اغتساله من الجنابة فأخذ بياده فأجلسه إلى جنبي ، ورأيت رجلا من أمتي يتقي وهج النار بيديه عن وجهه فجاءته صدقته فصارت ظلا على رأسه وسترا على وجهه ، ورأيت رجلا من أمتي جاءته زبانية العذاب فجاءه أمره بالمعروف ونهيه عن المنكر فاستنقذه من ذلك ، ورأيت رجلا من أمتي هوى في النار فجاءته دموعه اللاتي بكى بها في الدنيا من خشية الله تعالى فأخرجته من النار ، ورأيت رجلا من أمتي قد هوت صحيفته إلى شماله فجاءه خوفه من الله فأخذ صحيفته فجعلها في يمينه ، ورأيت رجلا من أمتي خف ميزانه فجاءه أفراطه فثقلوا ميزانه ، ورأيت رجلا من أمتي على شفير جهنم فجاءه وجله من الله تعالى فاستنقذه من ذلك ، ورأيت رجلا من أمتي يرعد كما ترعد السعفة فجاءه حسن ظنه بالله تعالى فسكن رعدته ، ورأيت رجلا من أمتي يزحف على الصراط مرة ويحبو مرة فجاءته صلاته على فأخذت بيده فأقامته على الصراط حتى جاز ، ورأيت رجلا من أمتي انتهى إلى أبواب الجنة فغلقت الابواب دونه فجاءته شهادة أن لا إله إلا الله فأخذت بيده فأدخلته الجنة (الحكيم ، هب - عن عبد الرحمن بن سمرة).
43592 ۔۔۔ گزشتہ رات میں نے عجیب (خواب) دیکھا، میں نے اپنی امت کا ایک شخص دیکھا جسے عذاب کے فرشتوں نے گھیر رکھا ہے تو اس کا وضو آیا اور اسے ان سے چھڑا لیا، اور میں نے اپنی امت کا ایک شخص دیکھا جس پر عذاب قبر وسیع کیا گیا تو اس کی نماز آئی اور اس سے چھڑا لیا، میں نے اپنی امت کا ایک شخص دیکھا جسے شیاطین نے گھیر رکھا ہے تو ذکر اللہ نے آ کر اسے ان سے سے چھڑا لیا، میں نے اپنی امت کا ایک شخص دیکھا جو پیاس کی شدت سے زبان نکال رہا تھا تو اس کے پاس روزہ آیا جس نے اسے سیراب کیا، میں نے اپنی امت کا ایک شخص دیکھا جس کے آگے پیچھے دائیں بائیں، اوپر نیچے تاریکی ہی تاریکی ہے تو اس کے حج وعمرہ آئے جنہوں نے اسے نکال لیا، میں نے اپنی امت کا ایک شخص دیکھا جس کے پاس موت کا فرشتہ اس کی روح قبض کرنے آیا، تو والدین کے ساتھ اس کی، کی ہوئی نیکی آئی فرشتہ کو اس سے ہٹا دیا (یعنی یہی وجہ ہے کہ والدین سے اچھا برتاؤ کرنے سے عمر میں اضافہ ہوتا ہے) میں نے اپنی امت کا ایک شخص دیکھا جو مومنین سے گفتگو تو کرتا ہے لیکن وہ اس سے بات چیت نہیں کر رہے تو اس کی صلہ رحمی آئی اور کہنے لگی یہ اپنے رشتہ داروں سے ناتا جوڑنے والا ہے چنانچہ جب اس نے (پھر) ان سے بات کی تو وہ بھی اس سے بولنے لگے اور وہ ان میں شامل ہوگیا، میں نے اپنی امت کا ایک شخص دیکھا کہ وہ انبیاء کے پاس آیا اور ٹولیوں میں بیٹھے ہیں، وہ جب بھی کسی ٹولی کے پاس جاتا (کہ ان میں بیٹھے) ہٹا دیا جاتا، تو اس کا غسل جنابت آیا اور کا ہاتھ پکڑ کر میرے پاس بیٹھا دیا، میں نے اپنی امت کا ایک شخص دیکھا جو اپنے چہرے سے آگ کی لپٹ و تپش ہٹآ رہا ہے تو اس کا (دیا ہوا) صدقہ آیا جو اس پر سایہ اور چ ہے ر (کے لیے آگ) سے (بچاؤ) کا پردہ بن گیا، میں نے اپنی امت کا ایک شخص دیکھا جس کے پاس عذاب کے فرشتے پکڑنے کے لیے) آئے تو اس کے پاس اس کا نیکی کا حکم کرنا اور برائی سے منع کرنا آگیا جس نے اسے چھڑا لیا، میں نے اپنی امت کا ایک شخص جہنم میں گرتے دیکھا تو اس کے وہ آنسو آگئے جو اللہ تعالیٰ کے خوف سے بہتے تھے انھوں نے اسے آگ سے نکال لیا۔
اور میں نے اپنی امت کا ایک شخص دیکھا اس کا نامہ اعمال اس کے بائیں ہاتھ میں گرگیا ہے تو اس کا اللہ تعالیٰ سے خوف کرنا آگیا تو اس نے اس کا نامہ اعمال لے کر دائیں ہاتھ میں دے دیا، میں نے اپنی امت کا ایک شخص دیکھا جس کی ترازو ہلکی ہے تو اس کے آگے بھیجے ہوئے بچے آگئے اور انھوں نے ترازو کو وزنی کردیا، میں نے اپنی امت کا ایک شخص دیکھا جس کی ترازو ہلکی ہے تو اس کے آگے بھیجے ہوئے بچے آگئے اور انھوں نے ترازو کو وزنی کردیا، میں نے اپنی امت کا ایک شخص دیکھا جو جہنم کے کنارے ہے تو اس کے پاس اللہ تعالیٰ کا ڈر آیا جس نے اسے بچا لیا، اور میں نے اپنی امت کا ایک شخص دیکھا جو ایسے کانپ رہا ہے جیسے کھجور کی شاخیں کانپتی ہیں تو اس کے پاس اس کا اللہ تعالیٰ کے بارے میں اچھا یقین آیا جس نے اس کی کپکی روک دی، اور میں نے اپنی امت کا ایک شخص دیکھا کہ وہ (پل) صراط پر کبھی گھسٹتا ہے اور کبھی گھٹنوں کے بل چلتا ہے تو اس کے پاس اس کا مجھ پر پڑھا ہو درود وسلام ہے اور اسے ہاتھ سے پکڑ کر اٹھا دیتا ہے یہاں کبھی گھسٹتا ہے اور کبھی گھٹنوں کے بل چلتا ہے تو اس کے پاس اس کا مجھ پر پڑھا ہوا درود وسلام ہے اور اسے ہاتھ سے پکڑ کر اٹھا دیتا ہے یہاں تک کہ وہ صراط سے گزر جاتا ہے میں نے اپنی امت کا ایک شخص دیکھا جو جنت کے دروازوں کی طرف منسوب تھا پھر دروازے اس کے سامنے بند کردیے گئے تو اس کے پاس لا الہ الا اللہ کی گواہی اتی ہے اور اسے جنت میں داخل کر لیت ہے۔ (الحکیم، بیہقی عن عبدالرحمن بن سمرۃ)
کلام ضعیف الجامع 2086 ۔

43606

(43593 -) أوصيك بتقوى الله ، فانه رأس الامر كله ، عليك بتلاوة القرآن وذكر الله ! فانه ذكر لك في السماء ونور لك في الارض ، عليك بطول الصمت إلا من خير ! فانه مطردة للشيطان عنك وعون لك على أمر دينك ، إياك وكثرة الضحك ! فانه يميت القلب ويذهب بنور الوجه ، عليك بالجهاد ! فانه رهبانية أمتي ، أحب المساكين وجالسهم ، انظر إلى من تحتك ولا تنظر إلى من فوقك فانه أجدر ألا تزدري نعمة الله عندك ، صل قرابتك وإن قطعوك ، قل الحق وإن كان مرا ، لا تخف في الله لومة لائم ليحجزك عن الناس ما تعلم من نفسك ، ولا تجد عليهم فيما تأتي ، وكفى بالمرء عيبا أن يكون فيه ثلاث خصال : أن يعرف من الناس ما يجهل من نفسه ، ويستحيي لهم مما هو فيه ويؤذي جليسه ، يا أبا ذر ! لا عقل كالتدبير.ولا ورع كالكف ، ولا حسب كحسن الخلق (عبد بن حميد في تفسيره ، طب - عن أبي ذر).
43593 ۔۔۔ میں تمہیں اللہ تعالیٰ کے تقوی کی وصیت کرتا ہوں کہ یہ سارے معاملہ کی جڑ ہے قرآن مجید کی تلاوت اور ذکر اللہ کا التزام کر کیونکہ یہ تیرے لیے آسمان میں ذکر اور زمین میں نور کا باعث ہے سوائے بھلی بات کے اکثر خاموش رہا کر، یہ عمل شیطان کو ہٹاتا اور دین کے معاملہ میں تیرا مددگار ثابت ہوگا، زیادہ ہنسنے سے بچا کر کیونکہ بکثرت ہنسنا دل کو مردہ کردیتا اور چہرے کی رونق کو ختم کردیتا ہے جہاد کی پابندی کرنا کیونکہ یہ میری امت کی رہبانیت (ترک دنیا) ہے مسکینوں سے محبت کرنا ان کے ساتھ بیٹھنا، اپنے سکم درجہ کو دیکھ اپنے سے بالا مرتبہ کو نہ دیکھ اس سے تیرے دل میں اللہ تعالیٰ کی نعمتوں کی ناقدری نہیں ہوگی، اپنے رشتہ داروں سے تعلق برقرار رکھنا اگرچہ وہ ناطہ توڑیں، حق بات کہو چاہے کڑوی ہو اللہ کے بارے میں کسی ملامت گر کی پروا نہ کرنا، جو تجھے اپنے عیوب معلوم ہیں وہ تجھے لوگوں سے غافل کردے، اور جو کام تو خود کرتا ہے ان پر غصہ نہ کر، آدمی میں تین خصلتیں عیب کے کافی ہیں۔ لوگوں کی باتیں اسے معلوم ہوں اور اپنی ذات سے ناواقف ہو اور جن کاموں میں خود مبتلا ہو وہ ان کے لیے برے سمجھے اپنے ساتھی کو تکلیف پہنچائے۔ ابو ذر ! تدبیر جیسی عقل نہیں، بچنے جیسا کوئی تقوی نہیں، حسن اخلاق جیسا کوئی حسب (خاندانی شرافت) نہیں۔ (عبد بن حمید فی تفسیرہ طبرانی عن ابی ذر۔
کلام ۔۔۔ ضعیف الجامع 1222 ۔

43607

(43594 -) ثلاث مهلكات ، وثلاث منجيات ، وثلاث كفارات وثلاث درجات ، فأما المهلكات : فشح مطاع ، وهوى متبع ، وإعجاب المرء بنفسه ، وإما المجيات : فالعدل في الغضب والرضى ، والقصد في الفقر والغنى ، وخشية الله في السر والعلانية ، وأما الكفارات : فانتظار الصلاة بعد الصلاة ، وإسباغ الوضوء في لسبرات ونقل الاقدام إلى الجماعات ، وأما الدرجات فاطعام الطعام ، وإفشاء السلام ، والصلاة بالليل والناس نيام (طس - عن ابن عمر).
43594 ۔۔۔ تین چیزیں ہلاک کرنے والی اور تین چیزیں نجات دینے والی ہیں، تین چیزیں کفارات ہیں اور تین چیزیں (رفع) درجات (کا سبب ) ہیں، رہی ہلاک کرنے والی تو ایسا بخل جس کی پیروی کی جائے ایسی خواہش جس کے پیچھے چلا جائے اور خود پسندی ہے اور نجات دینے والی تو غصہ میں انصاف کرنا، فقر و مالداری میں میانہ روی اور تنہائی و مجلس میں اللہ تعالیٰ سے ڈرنا، کفارات ، تو نماز کے بعد نماز کا انتظار ، سخت سردی میں مکمل وضو کرنا، اور باجماعت نمازوں کے لیے پیدل جانا رہی (رفع) درجات کا سبب تو کھانا کھلانا سلام پھیلانا، جب لوگ محو خواب ہوں نماز پڑھنا۔ طبرانی فی الاوسط عن ابن عمر۔
جامع مواعظ۔۔۔ از اکمال

43608

(43595 -) أيها الناس ! أما بعد فان أصدق الحديث كتاب الله ، وأوثق العرى كلمة التقوى ، وخير الملل ملة إبراهيم ، وخير السنن سنة محمد ، وأشرف الحديث ذكر الله ، وأحسن القصص هذا القرآن ، وخير الامور عوازمها ، وشر الامور محدثاتها ، وأحسن الهدي هدي الانبياء ، وأشرف الموت قتل الشهداء ، وأعمى العمى الضلالة بعد الهدى ، وخير العلم ما نفع ، وخير الهدى ما اتبع وشر العمى عمى القلب ، واليد العليا خير من اليد السفلى ، وما قل وكفى خير مما كثر وألهى ، وشر المعذرة حين يحضر الموت وشر الندامة ندامة يوم القيامة ، ومن الناس من لا يأتي الجمعة إلا دبرا ، ومنهم لا يذكر الله إلا هجرا ، وأعظم الخطايا اللسان الكذوب ، وخير الغنى غنى النفس ، وخير الزاد التقوى ، ورأس الحكمة مخافة الله ، وخير ما وقر في القلب اليقين ، والارتياب من الكفر ، والنياحة من عمل الجاهلية ، والغلول من جثى جهنم والكنزكي من النار ، والشعر من مزامير إبليس ، وشر المكاسب كسب الربا ، وشر المآكل مال اليتيم ، والسعيد من وعظ بغيره ، والشقي من شقي في بطن أمه ، وإنما يصير أحدكم إلى موضع أربع أذرع ، والامر إلى آخره ، وملاك العمل خواتمه وشر الروايا روايا الكذب ، وكل ما هو آت قريب ، وسباب المسلم فسوق ، وقتال المؤمن كفر ، وأكل لحمه من معصية الله وحرمة ماله كحرمة دمه ، ومن يتأل على الله يكذبه ، ومن يغفر يغفر الله له ، ومن يعف يعف الله عنه ، ومن يكظم الغيظ يأجره الله ، ومن يصبر على الرزية يعوضه الله ، ومن يتبع السمعة يسمع الله به ، ومن يصبر يضعف الله له ، ومن يعص الله يعذبه الله اللهم اغفر لي ولامتي ثلاثا ، استغفر الله لي ولكم (ق في الدلائل الديلمي ، وابن عساكر - عن عقبة بن عامر الجهني ، أبو نصر السجزي في الابانة - عن أبي الدرداء ، ش ، حل - عن ابن مسعود موقوفا).
43595 ۔۔۔ لوگو ! اما بعد سب سے سچی بات اللہ تعالیٰ کی کتاب ہے اور سب سے مضبوط کڑی تقوی کی بات ہے اور سب سے بہتر ملت، ملت ابراہیمی ہے اور سب سے اچھا طریقہ محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا ہے اور سب سے اونچی بات اللہ تعالیٰ کا ذکر ہے اور سب سے اچھے قصے یہ قرآن ہے اور بہترین کام مضبوط ہیں (جن کی صداقت پر یقین ہو) اور برے کام نئے نئے ہیں، اور بہترین طریقہ انبیاء کا ہے اور سب سے اونچی موت شہداء کی ہے اور سب سے زیادہ اندھا پن ہدایت کے بعد گمراہی ہے اور بہترین علم وہ ہے جو نفع بخش ہے اور بہترین ہدایت وہ ہے جس کی پیروی کی جاتی اور بدترین اندھا پن، دل کا اندھا پن ہے اور اوپر والا ہاتھ نیچے والے ہاتھ سے بہتر ہے جو تھوڑا اور کافی ہو وہ اس زیادہ سے بہتر ہے جو غافل کردے، اور بہترین معذرت موت کے وقت کی ہے اور بدترین ندامت قیامت کے روز کی ہے اور بہت سے لوگ جمعہ کی نماز میں تاخیر سے آتے ہیں، اور ان میں سے اکثر اللہ تعالیٰ کو بےتوجہی سے یاد کرتے ہیں سب سے زیادہ خطا کار جھوٹی زبان ہے، سب سے بہتر مالداری دل کی بےنیازی ہے، تقوی بہترین توشہ ہے، حکمت و دانش کی جڑ اللہ تعالیٰ کا خوف ہے اور دل میں قرار پکڑنے والی بہترین چیز یقین ہے اور (خدا رسول اور ان کی ذت وصفات میں) شک کرنا کفر ہے نوحہ کرنا جاہلیت کا عمل ہے اور (مال غنیمت میں) خیانت جہنم کا ڈھیر ہے اور (سونے چاندی اور پیسوں کے) خزانے جہنم کا داغ ہیں ، شعر شیطانی بانسری ہے، سب سے بری کمائی سود کی کمائی ہے اور سب سے برا کھانا یتیم کا مال ہے، نیک بخت وہ ہے جو دوسرے سے نصیحت حاصل کرے، بدبخت بدبخت وہ ہے جو ماں کے پیت میں بدبخت ہو، تم میں سے کوئی چار گز کی جگہ کے قریب ہوچکا ہوتا ہے لیکن انجام کا اعتبار ہے ، اور کام کی مضبوطی اس کا خاتمہ ہے، سب سے برے ناقلین، جھوٹ کے ہیں، جو آنے والا ہے وہ قریب ہے، مسلمان کو گالی دینا کھلا گناہ اور اس سے جگن کرنا کفر ہے اور اس کی غیبت کرنا اللہ کی نافرمانی ہے اور اس کا مال ایسا ہی حرام ہے جیسا اس کا خون حرام ہے اور جس نے اللہ پر کوئی قسم ڈالی اللہ اسے جھوٹا کردے گا جو بخشے گا اللہ اسے بخشے گا، جو معاف کرے اللہ اسے معاف کرے گا جو غصہ پی لیتا ہے اللہ اسے اجر دے گا جو مصیبت پر صبر کرے گا اللہ اسے اس کا عوض عطا کردے گا، اور جو شہرے کے پیچھے لگے گا اللہ تعالیٰ اسے شہرے دے دے گا، اور جو صبر کرے گا اللہ تعالیٰ اسے دہرا اجر دے گا، جو اللہ تعالیٰ کی نافرمانی کرے گا اللہ تعالیٰ اسے عذاب دے گا، آپ نے تین مرتبہ فرمایا اے اللہ میری اور میری امت کی مغفرت فرما، میں اپنے اور تمہارے لیے اللہ تعالیٰ سے مغفرت طلب کرتا ہوں۔ بیہقی فی الدلائل ، الدیلمی وابن عساکر عن عقبۃ بن عامر الجہنی، ابو نصر السجزی فی الابانۃ، عن ابی الدرداء ابن ابی شیبہ، حلیۃ الاولیاء، عن ابن مسعود موقوفا۔

43609

(43596 -) أيها الناس ! كأن الموت فيها على غيرنا كتب وكأن الحق فيها على غيرنا وجب ، وكأن ما نشيع من الموتى عن قليل إلينا راجعون ، بيوتهم أجداثهم ، ونأكل تراثهم كأنا مخلدون من بعدهم ، فطوبى لمن شغله عيبه عن عيب غيره ، طوبى لمن ذل نفسه من غير منقصة ، ورحم أهل الذل والمسكنة ، وخالط أهل الفقه والحكمة ، طوبى لمن ذل نفسه ، وطاب كسبه ، وصلحت سريرته ، وحسنت خليقته ، وكرمت علانيته ، وعزل عن الناس شره ، طوبى لمن عمل بعلمه وأنفق الفضل من ماله ، وأمسك الفضل من قوله (الحكيم - عن أنس).
43596 ۔۔ لوگو ! گویا اس (دنیا) میں موت ہمارے علاوہ کے لوگوں کے لیے فرض کی گئی، گویا حق ہمارے علاوہ کس پر واجب ہے گویا ہم جن مردوں کو چھوڑنے جا رہے ہیں وہ تھوڑی دیر بعد لوٹ آئیں گے، ان کے گھر قبریں ہیں، اور ہم ان کی میراث کھا رہے ہیں گویا ہم ان کے بعد ہمیشہ رہیں گے، اس کے لیے خوشخبری ہے جو اپنے عیب کی وجہ سے دوسروں کے عیوب سے غافل ہوجائے، اس کے لیے خوشخبری ہے جو بغیر کمی کے اپنے آپ کو (اللہ کے ہاں) ذلیل کرے اور ذلت و مسکینی والوں پر رحم کرے، فقہ و حکمت والوں سے میل جول رکھے، اس کے لیے خوشخبری ہے جس نے اپنی ذات کو ذلیل کیا، اس کی کمائی پاک ہو اور اس کی سیرت درست ہو اس کا اخلاق اچھا ہو، اس کی ظاہری حالت اچھی ہو، لوگوں سے اپنی برائی روک کر رکھے اس کے لیے خوشخبری ہے جس کا اپنے علم پر عمل ہو اپنا زائد مال خرچ کرے اور اپنی فضول بات کو قابو میں رکھے ۔ (الحکیم عن انس)

43610

(43597 -) اطلبوا الخير دهركم ، واهربوا من النار جهدكم ، فان الجنة لا ينام طالبها ، وإن النار لا ينام هاربها ، وإن الآخرة محففة بالمكاره ، وإن لدنيا محففة باللذات والشهوات ، فلا تلهينكم شهوات الدنيا ولذاتها عن الآخرة ، إنه لا دين لمن لا آخرة له ، ولا آخرة لمن لا دين له ، إن الله قد أبلغ في المعذرة وبلغ الموعظة ، إن الله قد أحل كثيرا طيبا فيه سعة ، وحرم خبيثا فاجتنبوا ما حرم الله عليكم ، وأطيعوا الله عزوجل فانه لن يحل الله شيئا حرمه ولن يحرم شيئا أحله ، وإنه من ترك الحرام وأحل الحلال أطاع الرحمن واستمسك بالعروة الوثقى لا انفصام لها واجتمعت له الدنيا والآخرة هذا لمن أطاع الله عزوجل (ابن صصري في أماليه - عن يعلى بن الاشدق عن عبد الله بن جراد).
43597 ۔۔ اپنے زمانے سے بھلائی طلب کرو، اپنی طاقت کے مطابق جہنم سے بھاگو، کیونکہ جنت ایسی چیز ہے جس کا طلب گار سوتا نہیں اور جہنم ایسی چیز ہے جس سے بھاگنے والا چین کی نیند نہیں سوتا، آخرت کو ناپسندیدہ چیزوں سے ڈھانک دیا گیا ہے اور دنیا پسندیدہ چیزوں اور شہوات سے ڈھکی ہوئی ہے تو تمہیں دنیا کی خواہشات لذتیں آخرت سے ہرگز غافل نہ کریں، کیونکہ جس کی آخرت نہیں اس کا کوئی دین نہیں، اور جس کا دین نہیں اس کی آخرت نہیں، اللہ تعالیٰ نے بہت سی چیزیں ایسی حلال کر رکھی ہیں جن میں کشادگی ہے اور ناپاک چیزیں حرام کردی ہیں تو جو چیزیں اس نے تم پر حرام کی ہیں ان سے بچو، اللہ تعالیٰ کی اطاعت کرو کیونکہ اللہ ہرگز کسی حرام کردہ چیز کو حلال اور نہ کسی حلال کردہ چیز کو تمہارے لیے حرام کردے گا، جس نے حرام چھوڑ دیا اور حلال کو حلال سمجھا تو اس نے رحمن تعالیٰ کی فرمان برداری کی، اور ایسی مضبوط کڑی کو تھاما جو ٹوٹنے والی نہیں، اور دنیا و آخرت دونوں ہی اس کے لیے یکجا ہوگئیں، یہ (انعام) اس کے لیے ہے جو اللہ تعالیٰ کی اطاعت و فرمان برداری کرے۔ (ابن صصری فی امالیہ عن یعلی بن الاشدق عن عبداللہ بن جراد)

43611

43598- اهربوا من النار، واطلبوا الجنة جهدكم، فإن الجنة لا ينام طالبها، وإن النار لا ينام هاربها، وإن الآخرة محفوفة بالمكاره، وإن الدنيا محفوفة بالشهوات واللذات، فلا تلهينكم عن الآخرة لذاتها وشهواتها."ابن منده - عن يعلى بن الأشدق عن كليب بن جري عن معاوية بن خفاجة، وقال: غريب".
43598 ۔۔۔ جہنم سے بھاگو اور پوری کوشش سے جنت کا مطالبہ کرو ! کیونکہ جنت کا طلبگار اور جہنم سے بھاگنے والا سوتا نہیں، اور آخرت ناپسندیدہ چیزوں سے ڈھکی ہے دنیا شہوتوں اور لذتوں سے ڈھکی ہے تو تمہیں اس کی لذتیں اور شہوتیں آخرت سے ہرگز غافل نہ کریں۔
ابن مندہ عن یعلی بن الاشدق عن کلیب بن جری عن معاویۃ بن خفاجہ وقال غریب

43612

43599- إن الله تعالى عز وجل يقول: يا عبادي! كلكم ضال إلا من هديته، وضعيف إلا من قويته، وفقير إلا من أغنيته فاسألوني أعطكم، فلو أن أولكم وآخركم وجنكم وإنسكم وحيكم وميتكم ورطبكم ويابسكم اجتمعوا على قلب أتقى عبد من عبادي ما زاد في ملكي جناح بعوضة، ولو أن أولكم وآخركم وحيكم وميتكم ورطبكم ويابسكم اجتمعوا على قلب أفجر عبد هو لي ما نقصوا من ملكي جناح بعوضة، ذلك أني واحد، عذابي كلام ورحمتي كلام، فمن أيقن بقدرتي على المغفرة لم يتعاظم في نفسي أن أغفر له ذنوبه وإن كبرت."طب - عن أبي موسى".
43599 ۔۔۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں اے میرے بندو ! تم سارے گمراہ ہو مگر جسے میں ہدایت دوں اور سب کمزور ہو ہاں جسے میں طاقتور کروں، اور فقیر ہو ہاں جسے مالدار کروں، سو مجھ مانگا کرو میں تمہیں دیا کروں گا، اگر تمہارے پہلے پچھلے، جن و انس، زندے مردے، خشک و تر میرے کسی پرہیزگار بندے کے دل جیسے ہوجائیں تو میری بادشاہت میں مچھرکے پر برابر بھی اضافہ نہیں ہوگا۔ اگر تمہارے پہلے پچھلے، جن و انس، زندے مردے، خشک و تر میرے کسی نافرمان بندے کے دل کی طرح ہوجائیں تو میری بادشاہت میں مچھر کے پر کے برابر بھی کمی نہ ہو، یہ اس وجہ سے کہ میں ایک ہوں، میرا عذاب کلام کرنا اور میری رحمت کلام کرنا ہے تو جسے میری اس قدرت کا یقین ہے کہ میں مغفرت پر قادر ہوں اپنے دل میں تکبر نہ کرے تو میں اس کے سارے گناہ بخش دوں گا اگرچہ وہ بڑے گناہ ہوں۔ (طبرانی فی الکبیر عن ابی موسیٰ)

43613

(43600 -) أوحى الله عزوجل إلي : يا أخا المرسلين ! يا أخا المنذرين ! أنذر قومك أن لا يدخلوا بيتا من بيوتي إلا بقلوب سليمة وألسن صادقة ، وأيد نقية ، وفروج طاهرة ، ولا يدخلوا بيتا من بيوتي ولاحد من عبادي عند أحد منهم ظلامة فاني ألعنه ما دام قائما بين يدي يصلي حتى يرد تلك الظلامة إلى أهلها ، فإذا فعل ذلك أكون سمعه الذي يسمع به وأكون بصره الذي يبصر به ، ويكون من أوليائي وأصفيائي ، ويكون جاري مع النبيين والصديقين والشهداء في الجنة (حل ، ك - في تاريخه ، ق ، كر ، الديلمي - عن حذيفة ، وفيه إسحاق بن أبي يحيى الكعبي هالك يأتي بالمناكير عن الاثبات).
43600 ۔۔ اللہ تعالیٰ نے میری طرف وحی بھیجی اے انبیاء کے بھائی ! اے ڈرانے والوں کے برادر ! اپنی قوم کو ڈراؤ کہ میرے جس گھر میں بھی داخل ہوں تو (شرک سے) سلامت دل، سچی زبانیں، پاک ہاتھ، پاکیزہ شرم گاہیں لے کر داخل ہوں، اور میرے کسی گھر میں اس حال میں داخل نہ ہوں کہ کسی کا کسی پر ظلم ہو کیونکہ جب تک وہ میرے سامنے نماز کے لیے کھڑا رہے گا میں اس پر لعنت کرتا رہوں گا یہاں تک کہ وہ مظلوم سے اپنا ظالم ہٹا لے، جب وہ ایسا کرلے گا تو میں اس کا کان بن جاؤں گا جس سے وہ سنے، میں اس کی آنکھ بن جاؤں گا جس سے دیکھے، وہ میرے دوستوں اور برگزیدہ لوگوں میں شامل ہوجائے گا، اور انبیاء صدیقین اور شہداء کے جنت میں میرا پڑوسی ہوگا۔
حلیۃ الاولیاء، حاکم فی تاریکہ، بیہقی، ابن عساکر الدیلمی عن حذیفۃ، وفیہ اسحاق بن ابی یحییٰ الکعبی ھالک یاتی بالمناکیر عن الاثبات۔

43614

(43601 -) أوصيكم بتقوى الله عزوجل والقرآن ، فانه نور الظلمة وهدى النهار قاتلوه على ما كان من جهد وفاقه ، فان عرض لك بلاء فاجعل مالك دون دمك ، فان تجاوزك البلاء فاجعل مالك ودمك دون دينك ، فان المسلوب من سلب دينه ، والمخروب من خرب دينه ، إنه لا فاقة بعد الجنة ، ولا غنى بعد النار ، إن النار لا يستغني فقيرها ولا يفك أسيرها (ك - في تاريخه ، هب - وضعفه والديلمي ، وابن عساكر - عن سمرة).
43601 ۔۔۔ میں تمہیں اللہ تعالیٰ کے تقوی اور قرآن کی وصیت کرتا ہوں، کیونکہ یہ ظلمت میں نور دن میں ہدایت ہے اسے اپنی پوری طاقت سے پڑھتے رہنا، پھر اگر تجھ پر کوئی مصیبت آجائے تو اپنا دے کر اپنی جان بچا پھر بھی مصیبت بڑھتی رہے تو اپنی جان و مال سے اپنے دین کی حفاظت کر، کیونکہ خالی ہاتھ وہ ہے جس کا دین چھین لیا جائے، اور ویران وہ کیا گیا جس کا دین اس سے نکل جائے، جنت کے بعد کوئی فاقہ نہیں، اور جہنم کے بعد کوئی مالداری نہیں، جہنم کا محتاج مستغنی نہیں ہوگا اور نہ اس کا قیدی چھوٹے گا۔ حاکم فی تاریخہ بیہقی و ضعفہ والدیلمی وابن عساکر عن سمرۃ۔

43615

(43602 -) ألا إن الدنيا عرض حاضر يأكل منها البر والفاجر وإن الآخرة أجل صادق يقضي فيها ملك قادر ، ألا ، وإن الخير كله بحذافيره في الجنة ، ألا ! وإن الشركله بحذافيره في النار ألا ! فاعلموا وأنتم من الله على حذر وأعلموا أنكم معروضون على أعمالكم ، فمن يعمل مثقال ذرة خيرا يره ، ومن يعمل مثقال ذرة شرا يره (الشافعي ، ق في المعرفة - عن عمر مرسلا).
43602 ۔۔۔ خبردار دنیا حاضر سودا ہے جس سے نیک و بد کھاتا ہے اور آخرت سچا وقت ہے جس میں قادر مالک فیصلہ کرے گا اور ساری کی ساری بھلائی جنت میں ہے، آگاہ رہو سارے کا سارا شر جہنم میں ہے، جان لو اللہ تعالیٰ سے ڈرتے رہو، اور یہ بھی جان لو تمہارے سامنے تمہارے اعمال پیش کیے جائیں گے، جس نے ذرہ برابر بھی نیکی کی ہوگی وہ اسے دیکھ لے گا، اور جس نے ذرہ برابر بھی برائی کی ہوگی وہ اسے دیکھ لے گا۔ (الشافعی، بیہقی فی المعرفۃ عن عمیر مرسلا)

43616

(43603 -) الانبياء قادة ، والفقهاء سادة ، ومجالستهم زيادة ، وأنتم في ممر الليل والنهار ، في آجال منقوصة وأعمال محفوظة ، والموت يأتيكم بغتة ، فمن زرع خيرا يحصد رغبة ، ومن زرغ شرا يحصد ندامة (الديلمي - عن علي).
43603 ۔۔۔ انبیاء رہنما ہیں، فقہاء سردار ہیں، ان کی مجلسوں میں بیٹھنا اضافہ ہے اور تم لوگ رات دن کی رفتار میں ہو (جس میں) عمریں کم اور اعمال محفوظ ہو رہے ہیں اور موت تمہارے پاس اچانک آئے گی، جس نے نیکی بوئی وہ اسے رغبت سے کاٹے گا، اور جس نے برائی کاشت کی وہ ندامت سے کاٹے گا۔ الدیلمی عن علی۔
کلام ۔۔۔ الاسرار المرفوعۃ 3 تحذیر المسلمین 126 ۔

43617

(43604 -) ألا ! إن الدنيا فقد آذنت بصرم ، وولت حذاء ، ولم يبق منها إلا صبابة كصبابة الاناء ، وإنكم في دار تنقلون عنها ، فانتقلوا بخير ما بحضرتكم ، إنه والله ما كانت نبوة إلا تناسخت حتى تكون ملكا وجبرية ، وإن الصخرة يقذف بها من شفير جهنم فتهوي إلى قرارها سبعين خريفا ، ولتملان ، وما بين مصراعين من أبواب الجنة مسيرة أربعين يوما ، وليأتين على أبواب الجنة يوم وليس منها باب إلا وهو كظيظ (طب - عن عتبة ابن غزوان مرفوعا وموقوفا).
43604 ۔۔۔ خبردار ! دنیا نے اختتام کا اعلان کردیا، اور جلدی سے پلٹ رہی ہے اس میں اتنی دنیا ہی رہ گئی جتنا پانی کا گھونٹ جو کسی برتن میں ہو اور تم ایسے گھر میں ہو جس سے تمہیں منتقل ہونا ہے تو جو کچھ تمہارے پاس ہے بھلائی لے کر منتقل ہو، اللہ کی قسم نبوت (سابقہ انبیاء کی قوموں میں منتقل ہوتی آئی یہاں تک وہ بادشاہت اور غلبہ میں تبدیل ہوگئی (یعنی لوگوں نے انبیاء کی تعلیم نبوت کو چھوڑ دیا اور حکومت میں لگ کے۔ جہنم میں ایک چٹان پھینکی جاتی ہے اور وہ ستر سالوں میں تہہ تک پہنچے گی، وہ ضرور بھر جائے گی، جنت کے دروازوں کی چوکھٹ کا فاصلہ چالیس دن کا ہے جنت کا ہر دروازہ روزانہ ہجوم سے بھرے ہوتے ہیں۔ طبرانی فی عتبۃ ابن عزوان مرفوعا و موقوفا۔

43618

(43605 -) ألا ! يا رب نفس طاعمة ناعمة يوم القيامة ، ألا ! يا رب نفس جائعة عارية في الدنيا طاعمة ناعمة يوم القيامة ، ألا ! يا رب مكرم لنفسه وهو لها مهين ، ألا ! يا رب مهين لنفسه وهو لها مكرم ، ألا ! يا رب مهين متخوض ومتنعم فيما أفاء الله على رسوله ماله عند الله من خلاق ، ألا ! وإن عمل الجنة حزن بربوة ، ألا ! وإن عمل النار سهل بشهوة ، ألا ! يا رب شهوة ساعة أورثت حزنا طويلا (ق في الزهد ، وابن عساكر - عن جبير ابن نفير عن أبي بحير ، وكان من الصحابة).
43605 ۔۔۔ خبردار ! بہت سے لوگ قیامت کے روز کھانے والے اور عیش و عشرت میں ہوں گے، خبردار ! بہت سے لوگ دنیا میں بھوکے ننگے ہیں، (لیکن) قیامت کے روز کھانے اور نرم لباس میں مشغول ہوں گے، خبردار ! بہت سے اپنے نفس کی عزت کرنے والے اسے ذلیل کریں گے اور بہت سے اپنے آپ کو ذلیل کرنے والے اپنی عزت کریں گے، خبردار ! بہت سے ایسے لوگ ہیں جو ان چیزوں میں جو اللہ نے اپنے سول کو دی ہیں ان میں انہماک ورغبت رکھنے والے ہیں جب کہ اس کا اللہ تعالیٰ کے ہاتھ کچھ بھی نہیں۔ خبردار ! جنت کا عمل ایک بلند سخت جگہ ہے اور جہنم کا عمل لذت کے ساتھ نرم جگہ ہے خبردار ! ایک گھڑی کی لذت لمبا غم دے دیتی ہے۔
بیہقی فی الزھد، ابن عساکر عن جبیر ابن نفیر عن ابی بحیر۔
کلام ۔۔۔ ضعیف الجامع 2181 ۔

43619

(43606 -) ألا ! رب نفس طاعمة ناعمة في الدنيا جائعة عارية يوم القيامة ، ألا رب مكرم لنفسه وهو لها مهين ، ألا ! رب مهين لنفسه وهو لها مكرم (الرافعي - عن ابن عباس).
43606 ۔۔۔ آگاہ رہو بہت سے لوگ دنیا میں کھاتے پیتے نرم لباس ہوں گے (لیکن) قیامت کے روز بھوکے اور ننگے ہوں گے، بہت سے لوگ اپنی عزت کرنے والے اپنی رسوائی کر رہے ہوں گے، اور بہت سے اپنے آپ کو رسوا کرنے والے اپنی عزت کرنے والے ہوں گے۔ (الرافعی عن ابن عباس)

43620

(43607 -) النادم ينتظر الرحمة ، والمعجب ينتظر المقت ، وكل عامل سيقدم على ما أسلف عند موته ، فان ملاك الاعمال بخواتيمها والليل والنهار مطيتان فاركبوهما بلاغا إلى الآخرة ، وإياكم والتسويف بالتوبه والغرة بحلم الله ! واعلموا أن الجنة والنار أقرب إلى أحدكم من شراك نعله ، فمن يعمل مثقال ذرة خيرا يره ، ومن يعمل مثقال ذرة شرا يره (الثقفي في الاربعين ، وأبو القاسم بن بشران في أماليه - عن ابن عباس).
43607 ۔۔۔ ندامت کرنے والا رحمت کا منتظر ہوتا ہے اور خود پسند ناراضگی کا منتظر ہوتا ہے، ہر عمل کرنے والا اپنی موت کے وقت اپنے بھیجے ہوئے اعمال کے پاس پہنچ جائے گا، اعمال کی مضبوطی دن کا خاتمہ ہے رات دن دو سواریاں ہیں آخرت تک پہنچنے کے لیے ان پر سوار ہوجاؤ، پھر توبہ کرلیں گے اور اللہ تعالیٰ کے معافی کے دھوکے سے بچنا، اور جان رکھو کہ جنت و جہنم تمہارے جوتے کے تسمہ سے زیادہ تمہارے نزدیک ہے جس نے ذرہ برابر بھلائی کی وہ اسے دیکھ لے گا اور جس نے ذرہ برابر برائی کی وہ اسے دیکھ لے گا۔ الثقفی فی الاربعین وابو القاسم بن بشران فی امالیۃ عن ابن عباس۔ کلام ۔۔۔ ذخیرۃ الحفاظ 5900 ۔

43621

(43608 -) ثلاث مهلكات ، وثلاث منجيات ، وثلاث درجات وثلاث كفارات ، قيل : يا رسول الله ! ما المهلكات ؟ قال : شح مطاع ، وهوى متبع ، وإعجاب المرء بنفسه ، قيل : فما المنجيات ؟ قال : تقوى الله في السر والعلانية ، والاقتصاد في الفقر والغنى ، والعدل في الرضى والغضب ، قيل : فما الكفارات ؟ قال : نقل الاقدام إلى المساجد ، وانتظار الصلاة بعد الصلاة ، وإتمام الوضوء في اليوم البارد عند السبرات (العسكري في الامثال ، أبو إسحاق إبراهيم بن أحمد المراعي في كتاب ثواب الاعمال ، والخطيب - عن ابن عباس).
43608 ۔۔۔ تین چیزیں ہلاک کرنے والی تین نجات دینے والی تین درجات اور تین کفارات ہیں۔ کسی نے عرض کیا اللہ کے رسول ! ہلاک کرنے والی کیا ہیں ؟ فرمایا ایسا بخل جس کی بات مانی جائے ایسی خواہش جس کی پیروی کی جائے، آدمی کی خود پسندی، کسی نے عرض کیا نجات دینے کا سبب کیا چیزیں ہیں ؟ فرمایا ظاہر و باطن میں اللہ تعالیٰ کا تقوی، فقر و مالداری میں میانہ روی، رضامندی و ناراضگی میں انصاف کرنا، کسی نے عرض کیا (گناہوں کا) کفارہ کیا یا چیزیں ہیں ؟ فرمایا مسجد کی طرف چل کر جانا، نماز کے بعد نماز کا انتظار کرنا، اور سخت سردی میں ٹھنڈک کے روز مکمل وضو کرنا۔
العسکری فی الامثال، ابو اسحاق ابراہیم بن احمد المراعی فی کتاب ثواب الایمال والخطیب عن ابن عباس۔

43622

(43609 -) قال الله تعالى : يا ابن آدم ! إن ذكرتني ذكرتك وإن نسيتني ذكرتك ، وإذا أطعتني فاذهب حيث شئت مخلى تواليني وأواليك وتصافيني وأصافيك ، وتعرض عني وأنا مقبل عليك ! من أوصل إليك الغذاء وأنت جنين في بطن أمك ! لم أزل أدبر فيك تدبيرا حتى أنفذت أرادتي فيك ، فلما أخرجتك إلى الدنيا أكثرت معاصي ، ما هكذا جزاء من أحسن إليك (أبو نصر ربيعة بن علي العجلي في كتاب هدم الاعتزال ، والرافعي - عن ابن عباس).
43609 ۔۔۔ اللہ تبارک وتعالی فرماتے ہیں کہ ابن آدم اگر تو مجھ کو یاد رکھے گا تو میں تجھ کو یاد رکھوں گا اور اگر تو مجھ کو بھلا دے گا تو تب بھی میں تجھ کو یاد رکھوں گا اور جب تو میری اطاعت کرے تو جہاں تیری چاہت ہو چلاجا۔ اور اگر تو مجھ سے منہ موڑے گا تو میں تجھ سے منہ نہ موڑوں گا کون ہے جس نے تجھ کو ماں کے پیٹ میں غذا مہیا کی میں نے ہمیشہ تمہارے لیے عمدہ تدبیریں کی اور جب میں نے تجھ کو دنیا میں بھیجا تو کثرت سے نافرمانیاں کرنے لگا کیا تیرے ساتھ یہی اچھائی کا بدلہ ہے۔ ابونصر ربیعہ، بن علی عجلی فی کتاب ھدم الاعتزال ، والرافعی عن ابن عباس۔

43623

(43610 -) كان فيه : عجب لمن أيقن بالموت كيف يفرح بالدنيا ! وعجب لمن أيقن بالنار كيف يضحك ! وعجب لمن أيقن بالحساب كيف يعمل السيئات ! وعجب لمن أيقن بالقدر كيف ينصب ! وعجب لمن يرى لدنيا وتقلبها بأهلها كيف يطمئن إليها ، وعجب لمن أيقن بالجنة ولا يعمل الحسنات ، لا إله إلا الله محمد رسول الله (ابن عساكر - عن أبي ذر ، قال : قلت : يا رسول الله ! ما كان في صحف موسى ؟ قال - فذكره.
43210 ۔۔۔ اس (صحیفہ) میں تھا اس شخص پر تعجب ہے جسے موت کا یقین ہے پھر بھی دنیا سے خوش ہوتا ہے اس پر تعجب ہے جسے جہنم کا یقین ہے کیسے ہنستا ہے اس شخص پر تعجب ہے جسے حساب کا یقین ہے کیسے برے کام کرتا ہے اور اس شخص پر تعجب ہے جسے تقدیر پر یقین ہے کیسے تھکتا ہے، اس پر تعجب ہے جسے دنیا کا دنیا داروں کو لے کر پلٹنا نظر آ رہا ہے دنیا پر کیسے مطمئن ہوتا ہے اس پر تعجب ہے جسے جنت کا یقین ہے اور وہ نیکی کے کام نہیں کرتا، لا الہ الا اللہ محمد رسول اللہ (ابن عساکر عن ابی ذر، قال میں نے عرض کیا اللہ کے رسول ! موسیٰ (علیہ السلام) کے صحیفہ میں کیا تھا ؟ آپ نے فرمایا اور یہ حدیث ذکر کی۔

43624

(43611 -) كلكم يحب أن يدخل الجنة ؟ قالوا : نعم ، يا رسول الله ! قال : فابصروا من الامل ، وثبتوا آجالكم بين أبصاركم ، واستحيوا من الله حق الحياء ، قالوا : يا رسول الله ! كلنا نستحيي من الله ، قال : ليس كذلك الحياء من الله ، ولكن الحياء من الله أن لا تنسوا المقابر والبلى ، وأن لا تنسوا الجوف وما وعى ، وأن لا تنسوا الرأس وما احتوى ، ومن يشتهي كرامة الآخرة يدع زينة الدنيا هنالك استحيي العبد من الله ، وهنالك أصاب ولاية الله (ابن المبارك حل - عن الحسن مرسلا).
43611 ۔۔۔ کیا تم میں سے ہر شخص جنت میں داخل ہونا چاہتا ہے ؟ انھوں نے عرض کیا جی ہاں، اللہ کے رسول ! فرمایا امیدیں کم کرو۔۔۔ اور اپنی موتوں کو اپنے پیش نظر رکھے رہو، اللہ تعالیٰ سے کماحقہ حیا کرو، لوگوں نے عرض کیا ہم سبھی اللہ تعالیٰ سے حیا کرتے ہیں، آپ نے فرمایا یہ اللہ تعالیٰ سے حیا نہیں، اللہ تعالیٰ سے حیا (کا مطلب) یہ ہے کہ قبروں اور گل سڑجانے کو نہ بھولو، اور پیت اور اس کے متعلقات کو نہ بھولو، اور سر اور اس کے اعضا کو نہ بھولو، جو آخرت کی عزت چاہتا ہے دنیا کی زینت چھوڑ دیتا ہے اس وقت بندو اللہ تعالیٰ سے حیا کرتا ہے، اور اس وقت اللہ تعالیٰ کی دوستی حاصل کرلیتا ہے۔ ابن المبارک، حلیۃ الاولیاء عن الحسن مرسلا۔

43625

(43612 -) من ألبسه الله نعمة فليكثر من الحمد لله ، ومن كثرت همومه فليستغفر الله ، ومن أبطأ عليه رزقه فليكثر من قول لا حول ولا قوة إلا بالله ، ومن نزل مع قوم فلا يصم إلا باذنهم ، ومن دخل دار قوم فليجلس حيث أمروه ، فان القوم أعلم بعورة دارهم وإن من الذنب المسخوط به على صاحبه الحقد والحسد والكسل في العبادة والضنك في المعيشة (طس ، وابن عساكر - ابن أبي هريرة).
43612 ۔۔۔ جسے اللہ تعالیٰ کوئی نعمت عطا کرے وہ زیادہ سے زیادہ الحمد للہ کہا کرے، اور جس کی پریشانی بڑھ جائے وہ اللہ تعالیٰ سے استغفار کرے، اور جس کا رزق تنگ ہوجائے وہ لاحول ولا قوۃ الا باللہ کی کثرت کرے، جو جماعت کے ساتھ کسی جگہ پڑاؤ کرے تو وہ ان کی اجازت کے بغیر روزہ نہ رکھے، اور جو کسی قوم کے پاس آئے تو جہاں وہ کہیں وہیں بیٹے کیونکہ لوگوں کو اپنے گھر کے پردہ کی خبر ہوتی ہے، اور وہ گناہ جس کی وجہ سے والے پر ناراضگی ہوتی ہے وہ کینہ ، حسد، عبادت میں سستی اور گزران زندگی میں تنگی ہے۔ (طبرانی ، ابن عساکر، عن ابوہریرہ )

43626

(43613 -) يقول الله عزوجل : ابن آدم ! إن تقبل علي أملا قلبك غنى ، وأنزع الفقر من بين عينيك ، وأكف عليك ضيعتك فلا تصبح إلا غنيا ، ولا تمسي إلا غنيا ، وإن أدبرت أو وليت عنى نزعت الغنى من قلبك ، وجعلت الفقر بين عينيك ، وأفشيت عليك ضيعتك ، فلا تصبح إلا فقيرا ، ولا تمسي إلا فقيرا (أبو الشيخ - عن أنس).
43613 ۔۔۔ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے اے انسان ! اگر تو میری طرف متوجہ ہوگا تو میں تیرے دل کو بےنیاز کردوں گا، اور تیری آنکھوں سے محاتجی کو ختم کردوں گا، اور تیرے ہاتھ تیری جائیداد روکے رکھوں گا، تو صبح و شام مالدار و بےنیاز ہوگا، اور اگر تو نے پیٹھ پھیر اور منہ موڑا، تو میں تیرے دل سے بےنیازی ختم کردوں گا، اور فقر و محتاجی کو تیرا نصب العین بنا دوں گا اور تیری جائیداد مجھ سے چھڑا لوں گا، تو صبح و شام فقیر ہی ہوگا۔ (ابو الشیخ فی الثواب عن انس)

43627

(43614 -) يقول ربكم : يا ابن آدم ! تفرغ لعبادتي أملا قلبك غنى وأملا يديك رزقا ، يا ابن آدم ! لا تباعد مني فأملا قلبك فقرا ، وأملا يديك شغلا (طب ، ك - عن معقل بن يسار).
43614 ۔۔ تمہارا رب فرماتا ہے انسان ! میری عبادت کے لیے فارغ ہوجا، میں تیرے دل کو مالداری سے اور تیرے ہاتھوں کو رزق سے بھر دوں گا، اے انسان ! مجھ سے دور نہ ہونا ورنہ میں تیرے دل کو فقر و فاقہ سے اور تیرے ہاتھوں کو کاموں کی مشغولی سے بھردوں گا۔ (طبرانی فی الکبیر، حاکم عن معقل بن یسار)

43628

(43615 -) يقول الله تعالى : يا ابن آدم ! بمشيتي كنت أنت الذي تشاء لنفسك ما تشاء ، وبإرادتي كنت أنت الذي تريد لنفسك ما تريد ، وبفضل نعمتي عليك قويت على معصيتي ، وبعصمتي وتوفيقي وعوني وعافيتي أديت إلى فرائضي ، فأنا أولى باحسانك منك ، وأنت أولى بذنبك مني ، فالخير مني إليك بدا ، والشر مني إليك بما جنيت جرى ، ورضيت منك لنفسي ما رضيت لنفسك مني (أبو نعيم - عن ابن عمر).
43615 ۔۔۔ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے اے انسان ! تو میرے ارادے اور مشیت سے جو کچھ اپنے لیے چاہے چاہ سکتا ہے ، اور میرے ارادے سے تو جو کچھ ارادہ اپنے لیے کرنا چاہے کرسکتا ہے اور میری نعمت کی زیادتی کی وجہ سے جو تجھ پر میری نافرمانی پر قدرت پاسکتا ہے اور میری حفاظت، توفیق مدد و عافیت کے ذریعہ میرے فرائض انجام دے سکتا ہے، میں تیرے احسان کا تجھ سے زیادہ حق دار ہوں، اور تو میری نافرمانی میں مجھ سے زیادہ لائق ہے بھلائی کا آغاز میری طرف سے ہوا، اور برائی میرے پاس جو تو نے کمائی جاری ہوگئی، میں تیری وہ بات پسند کروں گا جو تو میری بات پسند کرے گا۔ (ابو نعیم عن ابن عمر)

43629

(43616 -) يقول الله عزوجل : يا ابن آدم ! أمرتك فتوانيت ونهيتك فتماديت ، وسترت عليك ففجرت ، وأعرضت عنك فما باليت ، يا من إذا مرض شكا وبكى ، وإذا عوفي تمرد وعصى ، يا من إذا دعاه العبيد عدا ولبى ، وإذا دعاه الجليل أعرض ونأى ! إن سألتني أعطيتك ، وإن دعوتني أجبتك ، وإن مرضت شفيتك ، وإن سلمت رزقتك ، وإن أقبلت قبلتك ، وإن تبت غفرت لك ، وأنا التواب الرحيم (الديلمي - عن ابن عباس).
43616 ۔۔۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں اے انسان ! میں نے تجھے حکم دیا تو تو نے سستی سے کام لیا، میں نے تجھے روکا تو تو آگے بڑھنے لگا، میں تجھ پر پردہ ڈالا (لیکن) تو نے پھاڑ دیا، میں نے تجھ سے اعراض کیا تو تو نے کوئی پروا نہیں کی، کاش کوئی ایسا ہوتا کہ جب بیمار ہوتا تو شکایت کرتا اور روتا ، اور جب عافیت ملتی ہے تو سرکشی و نافرمانی کرتا ہے کوئی ایسا ہوتا کہ بندہ جب اسے پکارتا تو وہ دوڑتا اور لبیک کہتا ہے اور جب کوئی عزت مند بلاتا ہے اور اعراض کرتا اور دور ہوجاتا ہے۔
اگر تو مجھ سے مانگے گا میں تجھے عطا کروں گا، اور مجھ سے دعا کرے گا تو قبول کروں گا، اور اگر بیمار پڑے گا تو شفا دوں گا، اگر سلامتی مانگے گا تو دونوں گا، اگر تو میری طرف متوجہ ہوگا تو میں تجھے قبول کروں گا، اور اگر تو مغفرت طلب کرے گا تو میں تیری مغفرت کردوں گا، اور میں بہت زیادہ تو قبول کرنے والا مہربان ہے۔ (الدیلمی عن ابن عباس)

43630

(43617 -) إن الله قد أعطى كل ذي حق حقه ، ألا ! إن الله فرض فرائض ، وسن سننا ، وحد حدودا ، وأحل حلالا ، وحرم حراما ، وشرع الدين فجعله سهلا سمحا واسعا ، ولم يجعله ضيقا ، ألا ! إنه لا إيمان له لا أمانة له ، ولا دين لمن لا عهد له ، ومن نكث ذمته طلبته ، ومن نكث ذمتي خاصمته ، ومن خاصمته فلجت عليه ، ومن نكث ذمتي لم ينل شفاعتي ولم يرد على الحوض ، ألا ! إن الله لم يرخص في القتل إلا ثلاثة : مرتد بعد إيمان ، أو زان بعد إحصان ، أو قاتل النفس فيقتل بقتله ، ألا ! هل بلغت (طب - عن ابن عباس).
43617 ۔۔۔ اللہ تعالیٰ نے ہر حق دار کو اس کا حق دیا ہے، خبردار ! اللہ تعالیٰ نے کچھ چیزیں فرض کی ہیں۔ اور کچھ طریقے مقرر کیے ہیں کچھ حدود وقیود رکھی ہیں، بعض چیزیں حلال اور بعض حرام قرار دی ہیں۔ اور دین کو شریعت بنایا اور اسے آسان، سہل اور واضح بنایا ہے اور اسے تنگ نہیں بنایا، خبردار ! جس میں امانت نہیں اس میں ایمان نہیں اور جس میں عہد نہیں اس کا دین نہیں، جس نے اس کا ذمہ توڑا میں اس سے مطالبہ کروں گا، اور جس نے میرا ذمہ توڑا میں اس سے جھگڑوں گا، اور جس سے میں جھگڑا میں اس پر غالب آؤں گا، جس نے میرا عہد توڑا اسے میری شفاعت نصیب نہیں ہوگی نا وہ حوض (کوثر) پر آئے گا، خبردار ! اللہ تعالیٰ نے صرف تین آدمیوں کو قتل کرنے کی اجازت دی ہے، ایمان لانے کے بعد (نعوذ باللہ) مرتد ہونے والا، پاک دامنی ( کے سبب شادی) کے بعد زنا کرنے والا، کسی انسان کو قتل کرنے والا جس کے بدلہ میں اسے قتل کیا جائے۔ آگاہ رہو ! کیا میں نے (اللہ کا پیام) پہنچا دیا۔ طبرانی فی الکبیر عن ابن عباس۔

43631

(43618 -) إن الحمد لله ، نستعينه ونستغفره ، ونعوذ بالله من شرور أنفسنا ، من يهده الله فلا مضل له ، ومن يضلل الله فلا هادي له ، وأشهد أن لا إله إلا الله وأشهد أن محمدا عبده ورسوله ] يا أيها الذين آمنوا (اتقوا الله الذي تساءلون به والارحام إن الله كان عليكم رقيبا) (يا أيها الذين آمنوا اتقوا الله حق تقاته ولا تموتن إلا وأنتم مسلمون) ، (يا أيها الذين آمنوا اتقوا الله وقولا قولا سديدا يصلح لكم أعمالكم ويغفر لكم ذنوبكم ومن يطع الله ورسوله فقد فاز فوزا عظيما) (حم ، د ، ت : حسن ، ن ، ه ، وابن السني في عمل يوم وليلة ، ك ، ق - عن ابن مسعود قال : علمنا رسول الله صلى الله عليه وسلم خطبة الحاجة - فذكره).
43618 ۔۔۔ تمام تعریفیں اللہ کے لیے، ہم اس سے مدد و مغفرت مانگتے ہیں، اپنے دلوں کی برائی سے ہم اللہ کی پناہ مانگتے ہیں، جسے اللہ تعالیٰ ہدایت دے اسے کوئی گمراہ نہیں کرنے والا اور جسے اللہ تعالیٰ گمراہ کردے اسے ہدایت دینے والا کوئی نہیں، میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی (دعا و عبادت) ک کے لائق نہیں، اور میں گواہی دیتا ہوں کہ محمد اللہ تعالیٰ کے رسول اور اس کے بندے ہیں، اے ایمان دارو ! اللہ تعالیٰ سے ڈرو جس کے نام پر ایک دوسرے سے سوال کرتے ہو اور رشتہ داری کے بارے میں بیشک اللہ تعالیٰ تمہارا محافظ ہے۔ اے ایمان والو ! اللہ تعالیٰ سے کماحقہ ڈرو اور تم مسلمان ہی مرنا۔ اے ایمان والو ! اللہ سے ڈرتے رہو اور سیدھی بات کہا کرو اللہ تعالیٰ تمہارے اعمال درست کردے گا اور تمہارے گناہ بخش دے گا، جس نے اللہ اور اس کے رسول کی فرمان برداری کی تو وہ بڑی کامیابی سے ہم کنار ہوا۔ (مسند احمد، ابو داود، ترمذی حسن، نسائی ابن ماجہ و ابن السنی فی عمل یوم ولیلۃ، حاکم بیہقی عن ابن مسعود قال، ہمیں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حاجت کی دعا سکھائی تو یہ حدیث ذکر فرمائی۔

43632

(43619 -) إن الحمد لله ، نحمده ونستعينه ، ونعوذ بالله من شرور أنفسنا وسيئات أعمالنا ، من يهده الله فلا مضل له ، ومن يضلل الله فلا هادي له ، وأشهد أن لا إله إلا الله وحده لا شريك له وأن محمدا عبده ورسوله (حم ، م ، ه ، طب - عن ابن عباس).
43619 ۔۔۔ تمام تعریفیں اللہ کے لیے ہیں، ہم اس کی تعریف کرتے اور اس سے مدد مانگتے ہیں ہم اپنے دلوں کی برائی اور اپنے برے اعمال کی برائی سے اللہ تعالیٰ کی پناہ طلب کرتے ہیں جسے اللہ تعالیٰ ہدایت دے اسے کوئی گمراہ کرنے والا نہیں، اور جسے اللہ گمراہ کردے اسے کوئی ہدایت دینے والا نہیں، میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود (دعا و عبادت کے لائق) نہیں وہ اکیلا ہے اس کا کوئی شریک نہیں، اور محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اس کے بندے اور رسول ہیں۔ مسند احمد، مسلم، ابن ماجہ، طبرانی فی الکبیر عن ابن عبا۔

43633

(43620 -) الحمد لله نحمده ، ونستعينه ونستغفره ، ونشهد أن لا إله إلا الله وأن محمدا عبده ورسوله ، أوصيكم بتقوى الله ، أي يوم أحرم ؟ قالوا : هذا ، فأي شهر أحرم ؟ قالوا : هذا الشهر ، قال فأي بلد أحرم ؟ قالوا : هذا البلد ، قال : فان دماءكم وأموالكم حرام عليكم كحرمة يومكم هذا في شهركم هذا في بلدكم هذا ، فهل بلغت ؟ اللهم اشهد (ابن سعد ، طب ، ق - عن نبيط بن شريط ، قال : كنت ردف أبي والنبي صلى الله عليه وسلم يخطب عند الجمرة فذكره).
43620 ۔۔۔ تمام تعریفیں اللہ ہی کے لیے ہیں ہم اس کی حمد بیان کرتے اور اس سے مدد و مغفرت طلب کرتے ہیں ہم گواہی دیتے ہیں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود (پکارو عبادت) لائق نہیں، اور محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اس کے بندے اور رسول ہیں، میں تمہیں اللہ تعالیٰ کے تقوی کی وصیت کرتا ہوں کونسا دن زیادہ حرمت والا ہے ؟ لوگوں نے عرض کیا یہ فرمایا کون سا مہینہ زیادہ حرمت والا ہے ؟ لوگوں نے عرض کیا یہ مہینہ، رمایا کون سا شہر زیادہ حرمت والا ہے ؟ لوگوں نے عرض کیا یہ شہر، فرمایا تمہارے خون اور تمہارے مال، تمہارے اس شہر ، اس مہینہ اور اس دن کی حرمت کی طرح (آپس میں) حرام ہیں، تو کیا میں نے پہنچا دیا ؟ اے اللہ ! گواہ رہنا۔ (ابن سعد، طبرانی، بیہقی عن بنیط بن شریط، فرماتے ہیں کہ میں اپنے والد کے پیچھے سواری پو سوار تھا آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جمرہ کے پاس خطبہ دے رہے تھے پھر یہ حدیث ذکر کی۔

43634

(43621 -) الحمد لله ، نستعينه ونستغفره ونستهديه ونستنصره ، ونعوذ بالله من شرور أنفسنا ومن سيئات أعمالنا ، من يهده الله فلا مضل له ومن يضلله فلا هادي له ، وأشهد أن لا إله إلا الله وأشهد أن محمدا عبده ورسوله ، من يطع الله ورسوله فقد رشد ، ومن يعص الله ورسوله فقد غوى حتى يفئ إلى أمر الله (الشافعي ، ق في المعرفة - عن ابن عباس).
43621 ۔۔۔ تمام تعریفیں اللہ کے لیے ہیں ہم اس سے مدد و مغفرت ہدایت و نصرت کا سوال کرتے ہیں، اپنی جانوں اور اپنے برے اعمال کی برائی سے اللہ تعالیٰ کی پناہ مانگتے ہیں جسے اللہ ہدایت دے اسے گمراہ کرنے والا کوئی نہیں اور جسے اللہ گمراہ کرے اسے ہدایت دینے والا کوئی نہیں، اور میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود (دعا و پکار عبادت و تعظیم کے لائق) نہیں اور محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اس کے بندے اور رسول ہیں جس نے اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول کی فرمان برداری کی وہ ہدایت یافتہ ہے اور جس نے اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول کی نافرمانی کی وہ بہک گیا یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ کے حکم کی طرف لوٹ آئے۔ (الشافعی، بیہقی فی المعرفۃ عن ابن عباس)

43635

(43622 -) الحمد لله نحمده ونستعينه ، ونعوذ بالله من شرور أنفسنا ، من يهده الله فلا مضل له ، ومن يضلله فلا هادي له ، ونشهد أن لا إله إلا الله وأن محمدا عبده ورسوله ، أرسله بالحق بشيرا ونذيرا بين يدي الساعة ، من يطع الله ورسوله فقد رشد ، ومن يعصه فانه لا يضر لله شيئا ولا يضر إلا نفسه (ق - عن ابن مسعود).
43622 ۔۔۔ تمام تعریفیں اللہ کے لیے ہیں، ہم اس کی حمد بیان کرتے اور اس سے مدد مانگتے ہیں، اپنے دلوں کی برائی سے اللہ کی پناہ طلب کرتے ہیں، جسے اللہ نے ہدایت دی اسے گمراہ کرنے والا کوئی نہیں، اور جسے اللہ گمراہ کردے اسے ہدایت دینے والا کوئی نہیں، اور ہم گواہی دیتے ہیں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود (دعا و عبادت کے لائق) نہیں اور محمد ق اس کے بندے اور رسول ہیں، جنہیں اللہ تعالیٰ نے خوشخبری سنانے اور ڈرانے والا بنا کر بھیجا، جس نے اللہ و رسول کی اطاعت کی وہ ہدایت پا گیا اور جس نے اس کی نافرمانی تو وہ اللہ تعالیٰ کو تو کوئی نقصان نہیں پہنچا سکتا البتہ اپنا ہی نقصان کرے گا۔ (بیہقی فی شعب الایمان عن ابن مسعود)

43636

(43623 -) ا عبد الله ، لا تشرك به شيئا ، وأقم الصلاة المكتوبة وأد الزكاة المفروضة ، وحج واعتمر ، وصم رمضان ، وانظر ما تحب للناس أن يأتوه إليك فافعله بهم ، وما تكره منهم أن يأتوه إليك فذرهم منه (البغوي ، طب - عن أبي المنتفق).
43623 ۔۔۔ اللہ کی عبادت کرنا اور اس کے ساتھ کسی کو شریک نہیں کرنا، فرض نماز قائم کرنا اور فرض زکوۃ ادا کرنا ، حج وعمرہ کرنا، رمضان کے روزے رکھنا دیکھو جو تم لوگوں کے بتاؤ کو اپنے ساتھ پسند کرتے ہو ان کے ساتھ بھی وہی کرنا اور جو تم ان کے برتاؤ ناپسند کرو کہ وہ تمہارے ساتھ کریں تو اسے چھوڑ دو ۔ (البغوی، طبرانی عن ابی المتفق)

43637

(43624 -) اعبدوا ربكم ، وصلوا خمسكم ، وصوموا شهركم ، وحجوا بيتكم ، وادخلوا جنة ربكم (ص - عن أنس).
43624 ۔۔۔ اپنے رب کی عبادت کرو، نماز پنجگانہ پڑھو، اپنے مہینے (رمضان) کے روزے رکوھ اپنے گھر (بیت اللہ) کا حج کرو اور اپنے رب کی جنت میں داخل ہوجاؤ۔ سعید بن منصور عن انس۔

43638

(43625 -) اعبدوا ربكم ، وصلوا خمسكم ، وصوموا شهركم ، وأدوا زكاة أموالكم ، وأطيعوا ذا أمركم ، تدخلوا جنة ربكم (ك - عن أبي أمامة).
43625 ۔۔۔ اپنے رب کی بندگی کرو، پانچ نماز پڑھو، رمضان کے روزے رکھو اپنے مالوں کی زکوۃ دو ، اپنے امیر کی بات مانو، اپنے رب کی جنت میں داخل ہوجاؤگے۔ حاکم عن ابی امامۃ۔

43639

(43626 -) يا أيها الناس ! ألا تسمعون ! أطيعوا ربكم ، وصلوا خمسكم ، وأدوا زكاة أموالكم ، وأطيعوا أمراءكم ، تدخلوا جنة ربكم (حب - عن أبي أمامة).
43626 ۔۔ لوگو کیا تم سنتے نہیں اپنے رب کی اطاعت کرو ، پانچ نمازیں پڑھو، اپنے مالوں کی زکوۃ ادا کرو، اپنے امیر وحاکم کی اطاعت کرو اپنے رب کی جنت میں داخل ہوجاؤ۔ ابن حبان، عن ابی امامہ۔

43640

(43627 -) أقيموا الصلاة ، وآتوا الزكاة ، وحجوا ، واعتمروا واستقيموا ، يستقم بكم (طب - عن سمرة ، وحسن).
43626 ۔۔۔ نماز قائم کرو، زکوۃ ادا کرو، عمرہ کرو اور سیدھے (دین پر قائم) رہو تمہیں دیکھ کر لوگ سیدھے ہوجائیں گے۔ (طبرانی عن سمرۃ و حس)

43641

(43628 -) بخ بخ ! لقد سألت عن عظيم ، وإنه ليسير على من أراد الله به الخير ، تؤمن بالله واليوم الآخر ، وتقيم الصلاة المكتوبة ، وتؤتي الزكاة المفروضة ، وتصوم رمضان ، وتحج البيت ، وتعبد الله وحده لا شريك له حتى تموت وأنت على ذلك ، إن شئت حدثتك يا معاذ بن جبل برأس هذا الامر : تشهد أن لا إله إلا الله وأن محمدا عبده ورسوله ، وإن قوام إقام الصلاة وإيتاء الزكاة ، وإنما ذروة السنام منه الجهاد في سبيل الله ، إنما أمرت أن أقاتل الناس حتى يشهدوا أن لا إله إلا الله وحده لا شريك له وأن محمدا عبده ورسوله ويقيموا الصلاة ويؤتوا الزكاة ، فإذا فعلوا ذلك فقد عصموا مني دماءهم وأموالهم إلا بحقها وحسابهم على الله ، والذي نفسي بيده ! ما شجت وجه ولا اغبرت قدم في عمل يبتغي درجات الجنة بعد صلاة مفروضة كجهاد في سبيل الله (طب - عن معاذ).
43628 ۔۔۔ واہ واہ، تم نے بڑی بات پوچھی ہے وہ اس شخص کے لیے معمولی ہے جسے اللہ تعالیٰ کوئی بھلائی دینا چاہے، اللہ تعالیٰ اور آخرت پر ایمان رکھنا، فرض نماز قائم کرنا، فرض زکوۃ ادا کرنا رمضان کے روزے رکھنا، بیت (اللہ) کا حج کرنا، مرتے دم تک اکیلے اللہ تعالیٰ کی عبادت کرتے رہنا اور اس کے ساتھ کسی چیز کو شریک نہ کرنا، اور اسی پر تم قائم رہنا، معاذ بن جبل ! اگر تم چاہو تو میں اس کی جڑ تمہیں نہ بتاؤں ؟ تم اس بات کی گواہی دو کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اور محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اس کے بندے اور رسول ہیں اور اس کی مضبوطی نماز کا قیام اور زکوۃ کی ادائیگی ہے اور اس کی اونچی چوٹی اللہ تعالیٰ کی راہ میں جہاد ہے، مجھے اس بات کا حکم ہے کہ جب تک لوگ لا الہ الا اللہ وحدہ لاشریک لہ کی گواہی نہیں دیتے ان سے جنگ کروں، اور یہ گواہی نہیں دے دیتے کہ محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اللہ تعالیٰ کے بندے اور رسول ہیں، نماز قائم کریں زکوۃ ادا کریں، جب انھوں نے یہ کام کرلیے تو انھوں نے مجھ سے اپنے خون اور اپنے مال بچا لیے ہاں جو ان کا حق ہے اور ان کا حساب للہ تعالیٰ کے ذمہ ہے، اس ذات کی قسم ! جس کے قبضہ قدرت میں میری جان ہے ! فرض نماز کے بعد جہاد فی سبیل اللہ جیسا کوئی عمل ایسا نہیں جس کے ذریعہ جنت کے درجات حاصل کیے جائیں۔ چہرے کا زخمی ہونااو رپاؤں کا غبار آلود ہونا۔ (طبرانی عن معاذ)

43642

(43629 -) تعبد الله ، لا تشرك به شيئا ، وتقيم الصلاة المكتوبة ، وتؤتي الزكاة المفروضة ، وتصوم رمضان (حم ، ه ، خ - عن أبي هريرة أن أعرابيا أتى النبي صلى الله عليه وسلم فقال : دلني على عمل إذا عملته دخلت الجنة ، قال - فذكره ، حم ، خ ، م ، ن ، حب - عن أبي أيوب ، وزاد : وتصل الرحم).
4369 ۔۔۔ حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس ایک دیہاتی آ کر کہنے لگا مجھے کوئی ایسا عمل بتائیں جسے کرکے میں جنت میں داخل ہوجاؤ، آپ نے فرمایا اللہ تعالیٰ کی عبادت کرتے رہو، اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ کرنا، نماز قائم کرنا، فرض زکوۃ ادا کرنا، رمضان کے روزے رکھتے رہنا۔
مسند احمد، ابن ماجہ، بخاری عن ابیر ہریرہ مسند احمد، بخاری، مسلم نسائی، ابن حبان عن ابی ایوب وزاد و تصل الرحم۔

43643

(43630 -) تعبد الله وحده ، لا تشرك به شيئا. وإقام الصلاة وإيتاء الزكاة المفروضة ، وصيام شهر رمضان كما كتبه الله على الامم من قبلكم ، وتحج البيت ، إتمامهن وما كرهت أن يأتيه الناس إليك فلا تأته إليهم (ابن أبي عمر - عن ابن عمر ، ورجاله ثقات).
43630 ۔۔۔ اللہ تعالیٰ کی اکیلے کی عبادت کرنا، اس کے ساتھ کسی چیز کو شریک نہ کرنا، نماز قائم کرنا فرض زکوۃ ادا کرنا، رمضان کے روزے رکھنا جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے تم سے پہلے لوگوں پر فرض کیے ہیں، بیت اللہ کا حج کرنا، اور ان سب کو مکمل کرنے والی چیز یہ ہے کہ لوگوں کے جس برتاؤ کو تم اپنے لیے ناپسند سمجھو وہ برتاؤ ان سے بھی نہ کرو۔ (ابن ابی عمر عن ابن عمر ورجالہ ثقات۔

43644

(43631 -) تعبد الله ولا تشرك به شيئا ، وتقيم الصلاة ، وتؤتي الزكاة ، وتصوم رمضان ، وتحج البيت ، وتأتي إلى الناس ما تحب أن يؤتى إليك ، وتكره للناس ما تكره أن يؤتى إليك (ابن سعد - خ في التاريخ - عن المغيرة بن عبد الله اليشكري عن أبيه قال : قلت : يا رسول الله ! نبئني بعمل يدخلني الجنة ويباعدني من النار قال - فذكره ، ش ، والعدني ، عم ، والبغوي ، وابن قانع ، طب - عن المغيرة بن سعد الاخرم عن أبيه).
43431 ۔۔۔ مغیر بن عبداللہ یشکری اپنے الد سے روایت کرتے ہیں کہ انھوں نے عرض کیا یا رسول اللہ ! مجھے ایسا عمل بتائیں جو مجھے جنت میں لے جائے، اور جہنم سے دور کرے آپ نے فرمایا اللہ تعالیٰ کی عبادت کرتے رہنا، اور اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ کرنا، نماز قائم کرنا، زکوۃ ادا کرنا، رمضان کے روزے رکھنا، بیت اللہ کا حج کرنا اور لوگوں کے ساتھ وہی برتاؤ کرنا جس کے تم ان سے خواہاں ہو، اور ان کے ساتھ وہ برتاؤ نہ کرنا جو تمہیں ان کی جانب سے ناپسند ہو۔
ابن ابی شیبہ، والعدنی، عبداللہ بن احمد ، والبغوی، ابن قانع ، طبرانی عن المغیرۃ بن سعد الاخرم عن ابیہ۔

43645

(43632 -) تعبد الله تعالى ، ولا تشرك به شيئا ، وتقيم الصلاة وتؤتي الزكاة ، وتصوم شهر رمضان ، وتحج وتعتمر ، وتسمع وتطيع (ك - عن ابن عمر أن رجلا قال : يا رسول الله ! أوصني ، قال - فذكره).
43632 ۔۔۔ عبداللہ بن عمر (رض) سے روایت ہے کہ ایک شخص کہنے لگا اللہ کے رسول ! مجھے کوئی وصیت کریں ! فرمایا اللہ تعالیٰ کی عبادت کرتے رہنا، اور اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ کرنا، نماز قائم کرنا، زکوۃ ادا کرنا، رمضان کے روزے رکھنا، حجو عمرہ کرنا، بات سننا اور ماننا (حاکم عن ابن عمر)

43646

(43633 -) لئن كنت أوجزت في المسألة لقد أعظمت وأطولت ، فاعقل عني إذا : ا عبد الله ، لا تشرك به شيئا ، وأقم الصلاة المكتوبة ، أد الزكاة المفروضة ، وصم رمضان ، وحج البيت واعتمر ، وما تحب أن يفعل بك الناس فافعله بهم ، وما تكره أن يأتي إليك الناس فذر الناس منه (حم ، طب ، والبغوي ، وابن جرير ، وأبو نعيم - عن رجل من قيس يقال له : ابن المنتفق ، ويكنى أبا المنتفق ، قال : أتيت النبي صلى الله عليه وسلم فقلت : ما ينجيني من النار ؟ وما يدخلني الجنة ؟ قال - فذكره ، طب - عن معن بن يزيد ، طب - عن صخر بن القعقاع الباهلي).
43633 ۔۔۔ ابن المنتفق سے روایت ہے کہ میں نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آ کر عرض کرنے لگا میں کس چیز کے ذریعے جہنم سے بچ سکتا ہوں ؟ اور کون سی چیز مجھے جنت میں لے جائے گی، فرمایا اگر تم سوال میں اختصار سے کام لیتے تو اچھا تھا، (مگر) تم نے بڑا اور لمبا سوال کردیا تو پھر مجھ سے سمجھ لو۔ اللہ تعالیٰ کی عبادت کرتے رہنا، اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ کرنا، فرض نماز قائم کرنا، فرض زکوۃ ادا کرنا، رمضان کے روزے رکھنا، بیت اللہ کا حج وعمرہ کرنا اور جس برتاؤ کو تم لوگوں سے ناگوار سمجھو اس سے بچو اور جسے پسند کرو تو وہی کرو۔
مسند احمد، طبرانی والبغوی، ابن جریر، ابو نعیم عن رجل من قیس یقال لہ ابن المنتفق و یکنی ابا المنتفق فذکرہ طبرانی عن معن بن یزید، طبرانی عن صخر بن القعقاع الباھلی۔

43647

(43634 -) لئن قصرت الخطبة لقد أعظمت وأطولت ، تعبد الله ، لا تشرك به شيئا ، وتقيم الصلاة المفروضة ، وتؤتي الزكاة ، وتصوم شهر رمضان ، وتحج البيت ، وتأتي إلى الناس ما تحب أن يؤتي إليك ، وما كرهت أن يؤتي إليك فدع الناس منه (الخرائطي في مكارم الاخلاق - عن مغيرة بن سعد بن الاخرم الطائي عن عمر).
43634 ۔۔۔ اگر تم گفتگو مختصر کرتے تو (بہتر تھا) لیکن بہت عظیم اور لمبا سوال کیا، اللہ تعالیٰ کی عبادت کرتے رہنا، اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ کرنا، فرض نماز قائم کرنا، زکوۃ ادا کرنا، رمضان کے روزے رکھنا، بیت اللہ کا حج کرنا، جو لوگوں کا برتاؤ تمہیں پسند ہو ان سے وہی کرنا، اور جو ناپسند ہو اسے چھوڑ دینا۔ الخرائطی فی مکارم الاخلاق عن مغیرۃ بن سعد بن الاخرم الطائی عن عمر۔

43648

(43635 -) لقد أوجزت في المسألة ولقد أعرضت ، تعبد الله ولا تشرك به شيئا ، وتصلي الخمس ، وتصوم رمضان ، وما كرهت أن يأتيه إليك فأكرهه لهم (طب - عن معن بن يزيد).
43635 ۔۔ تم نے سوال میں بہت اختصار کیا اور تم نے پیش کردیا، اللہ تعالیٰ کی عبادت کرتے رہنا، اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ کرنا، پانچ نمازیں پڑھنا، رمضان کے روزے رکھنا اور لوگوں کا جو برتاؤ تمہیں ناپسند ہو، ان سے نہ کرنا۔ طبرانی عن معن بن یزید۔

43649

(43636 -) لقد وفق أو هدى. لا تشرك بالله شيئا ، وتقيم الصلاة ، وتؤتي الزكاة ، وتصل الرحم - دع الناقة (حب - عن أبي أيوب أن أعرابيا عرض للنبي صلى الله عليه وسلم فأخذ بزمام ناقته فقال : يا رسول الله ! أخبرني بعمل يدخلني الجنة وينجيني من النار ، فنظر إلى وجوه أصحابه ، قال - فذكره).
43636 ۔۔۔ تحقیق اسے توفیق ملی یا ہدایت دی گئی، اللہ تعالیٰ کے ساتھ کسی چیز کو شریک نہ کرنا، نماز قائم کرنا، زکوۃ ادا کرنا، صدلہ رحمی (میری) اونٹنی کو چھوڑ دے۔ ابن حبان عن ابی ایوب فرماتے ہیں کہ ایک اعرابی نے لپک کر رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی اونٹنی کی مہار پکڑ لی اور کہنے لگا مجھے کوئی ایسا عمل بتائیں جو جنت میں لے جائے اور جہنم سے بچائے، آپ نے اپنے صحابہ (رض) کی طرف دیکھا، پھر ارشاد فرمایا، اور یہ حدیث ذکر کی۔

43650

(43637 -) يا أيها الناس ! إنه لا نبي بعدي ولا أمة بعدكم ، ألا ! فاعبدوا ربكم وصلوا خمسكم ، وصوموا شهركم ، وصولا أرحامكم وأدوا زكاة أموالكم طيبة بها أنفسكم ، وأطيعوا ولاة أمركم ، تدخلوا جنة ربكم (طب ، وابن عساكر ، ض - عن أبي أمامة).
43637 ۔۔۔ اے لوگو ! بات یہ ہے کہ میرے بعد کوئی نیا نبی نہیں اور نہ تمہارے بعد کوئی امت ہے، خبردار ! اپنے رب کی عبادت کرو ، پانچ نمازیں پڑھو، رمضان کے روزے رکھو، اپنے رشتہ داروں سے ناتا جوڑو، اور خوش دلی سے اپنے مالوں کی زکوۃ ادا کرنا، اپنے حکمرانوں کی بات ماننا، اپنے رب کی جنت میں داخل ہوجاؤ گے۔ طبرانی فی الکبیر ابن عساکر، ضیاء عن ابی امامۃ۔

43651

(43638 -) لا نبي بعدي ولا أمة بعدكم ، فاعبدوا ربكم ، وأقيموا خمسكم وصوموا شهركم ، وأطيعوا ولاة أمركم ، ادخلوا جنة ربكم (طب ، والبغوي - عن أبي قتيلة).
43638 ۔۔۔ میرے بعد نہ کوئی نبی ہے اور نہ تمہارے بعد کوئی امت ہے، سو اپنے رب کی عبادت کرو، نماز پنجگانہ ادا کرو، رمضان کے روزے رکھو، اپنے حکمرانوں کی بات مانو، اپنے رب کی جنت میں داخل ہوجاؤگے۔ طبرانی ، البغوی عن ابی قتیلۃ۔

43652

(43639 -) أفضل الاعمال : إيمان بالله وتصديق به ، وجهاد في سبيل الله ، وحج مبرور ، وأهون عليك من ذلك إطعام الطعام ، ولين الكلام ، والسماحة وحسن الخلق ، وأهون عليك من ذلك لا تتهم الله في شئ قضاه الله عليك (حم ، ش ، والحكيم ، ع - طب - عن عبادة بن الصامت ، وحسن ، حم - عن عمرو بن العاص) .
43639 ۔۔۔ اللہ تعالیٰ پر ایمان لانا اور اس کی تصدیق کرنا، اللہ تعالیٰ کی راہ میں جہاد کرنا، حج مقبول اور اس سے آسان کام کھانا کھلانا، نرمی سے کلام کرنا، چشم پوشی، اور اچھے اخلاق، اور اس سے زیادہ آسان بات یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے تمہارے لیے جس چیز کا فیصلہ کردیا اس میں اللہ تعالیٰ پر تہمت نہ لگاؤ یہ سب سے افضل اعمال ہیں۔ مسند احمد، ابن ابی شیبۃ، الحکیم ابو یعلی، طبرانی عن عبادۃ بن الصامت، و حسن مسند احمد عن عمرو بن العاص۔

43653

(43640 -) أفضل الاعمال : إيمان بالله ورسوله ، ثم جهاد في سبيل الله ، ثم حج مبرور (حم ، خ ، م ، ت ، ن ، حب - عن أبي هريرة ، حم ، طب ، حب ، ض - عن عبد الله بن سلام ، حم ، ض ، وعبد بن حميد ، والحارث ، ع ، طب - عن الشفاء بنت عبد الله).
43640 ۔۔۔ سب سے افضل اعمال یہ ہیں۔ اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول پر ایمان لانا، پھر اللہ تعالیٰ کی راہ میں جہاد کرنا، پھر حج مقبول کرنا۔ (مسند احمد، بخاری ، مسلم ترمذی، نسائی، ابن حبان عن ابوہریرہ ، مسند احمد، طبرانی، ابن حبان، ضیاء عن عبداللہ بن سلام۔ مسند احمد، ضیاء، عبد بن حمدی والحارث، ابو یعلی، طبرانی عن الشفاء بنت عبداللہ۔

43654

(43641 -) أفضل الاعمال : الايمان بالله ورسوله ، ثم الجهاد في سبيل الله سنام العمل ، ثم حج مبرور (حب - عن أبي هريرة).
43641 ۔۔۔ یہ سب سے افضل اعمال ہیں۔ اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول پر ایمان لانا، پھر اللہ تعالیٰ کی راہ میں جہاد کرنا، دین کا ستون سے پھر حج مقبول۔ (ابن حبان عن ابوہریرہ )

43655

(43642 -) أفضل الاعمال عند الله : إيمان بالله وتصديق به ، وجهاد في سبيل الله ، وحج مبرور ، قالوا : ما بر الحج ؟ قال : إطعام الطعام ، وطيب الكلام (ط ، وابن حميد ، وابن خزيمة ، كر ، حل - عن جابر).
43642 ۔۔۔ اللہ تعالیٰ کے ہاں سب سے افضل اعمال یہ ہیں۔ اللہ تعالیٰ پر ایمان لانا اور اس کی تصدیق کرنا، اللہ تعالیٰ کی راہ میں جہاد کرنا، مقبول حج، لوگوں نے عرض کیا حج کی مقبولیت کیا ہے ؟ فرمایا کھانا کھلانا، کلام کی پاکیزگی۔
ابو داؤد طیالسی، ابن حمدی، ابن خزیمہ ابن عساکر، حلیۃ الاولیاء۔ عن جابر۔

43656

(43643 -) أفضل الاعمال الصلاة لوقتها ، وخير ما أعطى الناس حسن الخلق ، ألا وأن حسن الخلق خلق من أخلاق الله عزوجل (خط ، وابن النجار - عن أنس).
43643 ۔۔۔ سب سے افضل اعمال، بروقت نماز پڑھنا، لوگوں کو جو سب سے بہتر چیز ملی ہے وہ اخلاق کی اچھائی ہے۔ خبردار ! اللہ تعالیٰ کے اخلاق میں سے اخلاق کی اچھائی ہے۔ (خطیب ابن النجار عن انس)

43657

43644 أفضل الاعمال حسن الخلق (طب - عن أسامة ابن شريك).
43644 ۔۔۔ سب سے افضل عمل اچھے اخلاق ہیں۔ طبرانی عن اسامۃ ابن شریک۔

43658

43645 أفضل الاعمال : إيمان لا شك فيه ، وجهاد لا غلول فيه ، وحجة مبرورة ، وأفضل الصلاة طول القيام ، وأفضل الصدقة جهد المقل ، وأفضل الهجرة من هجر ما حرم الله عليه ، وأفضل الجهاد من جاهد المشركين بماله ونفسه ، وأفضل القتل من أهريق دمه وعقر جواده (حم ، والدارمي ، د ، ن ، طب ، ق ، ض - عن عبد الله بن حبشي الخثعمي) .
43645 ۔۔۔ یہ سب سے افضل اعمال ہیں۔ ایسا ایمان جس میں شک نہ ہو، ایسا جہاد جس میں خیانت نہ ہو، مقبول حج، سب سے افضل نماز لمبے قیامت والی ہے، سب سے افضل صدقہ تنگدست کی کوشش ہے، اور افضل ہجرت یہ ہے کہ آدمی اللہ تعالیٰ کی حرام کردہ چیزیں چھوڑ دے، افضل جہاد مشرکین سے اپنے مال اور اپنی جان کے ذریعہ جہاد کرنا، سب سے افضل قتل (شہادت) یہ ہے کہ آدمی کا خون بہایا جائے اور اس کے گھوڑے کی ٹانگیں کاٹ دی جائیں۔ مسند احمد، الدارمی، ابو اداؤد نسائی، طبرانی بیہقی، ضیاء عن عبداللہ بن حبشی الخثعمی۔

43659

43646 أفضل الاعمال إيمان بالله ، ثم الصلاة لاول وقتها (طب - عن امرأة من المبائعات).
43646 ۔۔۔ اللہ تعالیٰ پر ایمان لانا، اول قت میں نماز پڑھنا سب سے افضل اعمال ہیں۔ طبرانی عن امراۃ من المباثعات۔

43660

43647 أفضل الاعمال الصلاة ثم الصلاة ثم الصلاة ، ثم الجهاد في سبيل الله (حم ، حب - عن ابن عمرو).
43647 ۔۔ سب سے افضل اعمال میں نماز ہے، پھر نماز، پھر نماز، پھر اللہ تعالیٰ کی راہ میں جہاد کرنا۔ مسند احمد، ابن حبان عن ابن عمرو۔

43661

43648 أفضل الاعمال عند الله : إيمان لا شك فيه ، وغزو لا غلول فيه ، وحج مبرور (حم ، هب - عن أبي هريرة).
43648 ۔۔۔ سب سے افضل عمل اللہ کے ہاں، ایسا ایمان جس میں شک نہ ہو، ایسا جہاد جس میں خیانت نہ ہو، مقبول حج۔ مسند احمد، بیہقی عن ابوہریرہ ۔

43662

43649 أفضل الاعمال الحال المرتحل صاحب القرآن ، يضرب من أوله إلى آخره ، ومن آخره حتى يبلغ أوله ، كلما حل ارتحل (ك - عن ابن عباس ، وتعقب ، ك - عن أبي هريرة ، وتعقب).
43649 ۔۔۔ اللہ تعالیٰ کے ہاں سب سے افضل اعمال یہ ہیں۔ پڑاؤ کرکے سفر کرنے والا صاحب قرآن (قرآن منزل ہے اور پڑھنے والا مسافر ہے ایک دفعہ ختم کرکے پھر از سر نو شروع کردے) ہے شروع سے آخر تک چلتا ہے اور آخر سے شروع کرتا ہے یہاں تک کہ شروع میں پہنچ جاتا ہے، جب بھی پڑاؤ کرتا ہے پھر چل پڑتا ہے۔ حاکم عن ابن عباس و تعقب، حاکم عن ابوہریرہ و نعقب۔

43663

43650 أفضل الاعمال : الصلاة ، ثم قراءة القرآن في غير الصلاة ، ثم التسبيح والتحميد والتهليل والتكبير ، ثم الصدقة ، ثم الصيام (الديلمي - عن عائشة).
43650 ۔۔۔ سب سے افضل اعمال یہ ہیں۔ نماز، پھر نماز کے علاوہ قرآن کی تلاوت پھر سبحان اللہ، الحمد للہ ، لا الہ الا اللہ، اور اللہ اکبر کہنا۔ پھر صدقہ پھر روزے رکھنا۔ الدیلمی عن عائشۃ۔

43664

43651 أفضل العمل إيمان بالله ، وجهاد في سبيل الله ، قيل : فأي الرقاب أفضل ؟ قال : أنفسها عند أهلها وأغلاها ثمنا ، قيل : فان لم أجد ؟ قال : تعين صانعا أو تصنع لاخرق ، قال : فان لم أستطع ؟ قال : كف أذاك عن الناس ، فانها صدقة تصدق بها على نفسك (حم ، خ ، م ، ن ، حب - عن أبي ذر).
43651 ۔۔۔ سب سے افضل عمل۔ اللہ پر ایمان لانا، اللہ کی راہ میں جہاد کرنا، کسی نے عرض کیا کون سا غلام سب سے افضل ہے ؟ فرمایا جو اپنے مالکوں کو بہت اچھا لگے اور اس کی قیمت زیادہ ہو، کسی نے عرض کیا اگر میں غلام نہ خرید سکوں ؟ فرمایا تم کسی تنگ دست کی مدد کردو، یا کسی کمزور کی اعانت کردو، وہ شخص کہنے لگا اگر مجھ میں اس کی طاقت بھی نہو ؟ فرمایا لوگوں سے اپنی اذیت دور رکھو، یہ بھی صدقہ ہے جس کا تم اپنے آپ پر صدقہ کرتے ہو۔ مسند احمد، بخاری، نسائی، ابن حبان عن ابی ذر۔

43665

43652 أفضل الناس رجل يجاهد في سبيل الله بنفسه وماله ، ثم مؤمن في شعب من الشعاب يتقي الله ويدع الناس من شره (حم ، وعبد بن حميد ، خ ، م ، ت ، ن ، ه ، حب - عن أبي سعيد).
43652 ۔۔ سب سے افضل وہ شخص ہے جو اپنے مال و جان سے اللہ کی راہ میں جہاد کرے، پھر وہ مومن جو کسی گھاٹی میں اللہ تعالیٰ سے ڈرتا ہو اور لوگوں سے اپنی برائی دور رکھتا ہو۔ مسند احمد، عبد بن حمید، بخاری مسلم، ترمذی نسائی، ابن ماجہ، ابن حبان عن ابی سعید۔

43666

43653 أفضل العمل الصلاة على ميقاتها ، ثم بر الوالدين ثم أن يسلم الناس من لسانك (هب - عن ابن مسعود).
43653 ۔۔۔ سب سے افضل عمل بروقت نماز پڑھنا، پھر والدین سے نیکی کرنا، پھر لوگ تمہاری زبان سے محفوظ رہیں، بیہقی عن ابن مسعود۔

43667

43654 استكثروا من الباقيات الصالحات : التسبيح والتهليل والتحميد والتكبير ، ولا حول ولا قوة إلا بالله العلي العظيم (حم عن أبي سعيد) .
43654 ۔۔۔ باقی رہنے والی نیکیوں کی کثرت کرو، سبحان اللہ، لا الہ الا اللہ، الحمد للہ اللہ اکبر اور لا حول ولا قوۃ الا باللہ العلی العظیم۔ (مسند احمد عن ابی سعید)
کلام ۔۔۔ ضعیف الجامع 827 ۔

43668

43655- إذا مات الإنسان انقطع عمله إلا من ثلاث: إلا من صدقة جارية، أو علم ينتفع به، أو ولد صالح يدعو له." خد، م عن أبي هريرة".
43655 ۔۔۔ جب انسان مرجاتا ہے تو اس کا عمل رک جا ا ہے صرف تین اعمال کا ثواب نہیں رکتا، صدقہ جاریہ وہ علم جس سے نفع حاصل کیا جائے، یا نیک اولاد جو اس کے لیے دعا کرے۔ بخاری فی الادب الامفرد، مسلم عن ابوہریرہ ۔

43669

43656- أربعة تجري عليهم أجورهم بعد الموت: من مات مرابطا في سبيل الله، ومن علم علما أجرى عليه علمه ما عمل به ومن تصدق بصدقة فأجرها يجري له ما وجدت، ورجل ترك ولدا صالحا فهو يدعو له."طب - عن أبي أمامة".
43656 ۔۔۔ چار آدمیوں کا اجر موت کے بعد بھی جاری رہتا ہے۔ جو اللہ تعالیٰ کی راہ میں ہتھیار باندھے فوت ہوا، جس نے کوئی علم سکھا دیا جب تک اس پر عمل ہوتا رہا تو اس کا اجر اس کے لیے جاری رہے گا اور جس نے کوئی صدقہ کیا تو جب تک وہ صدقہ باقی رہا اس کا اجر اس کے لیے جاری رہے گا، اور کسی نے نیک اولاد چھوڑی جو اس کے لیے دعا کرتی ہے۔ طبرانی عن ابی امامۃ۔

43670

43657- إن ما يلحق المؤمن من عمله وحسناته بعد موته علما نشره، وولدا صالحا تركه، ومصحفا ورثه، أو مسجدا بناه أو بيتا لابن السبيل بناه، أو نهرا أجراه، أو صدقة أخرجها من ماله في صحته وحياته تلحقه بعد موته. "هـ - عن أبي هريرة".
43657 ۔۔۔ مومن کو اس کی موت کے بعد اس کا جو عمل اور نیکیاں پہنچتی ہیں وہ علم جسے اس نے پھیلایا، نیک اولاد جو پیچھے چھوڑی، یا قرآن کسی کو دیا، یا کوئی مسجد بنادی، یا مسافروں کے لیے کوئی گھر بنادیا، یا کوئی نہر کھدوا دی، یا اپنی زندگی میں صحت کی حالت میں اپنے مال سے کوئی صدقہ کیا تو وہ اسے اس کی موت کے بعد مل جائے گا۔ ابن ماجۃ عن ابوہریرہ ۔

43671

43658- خذوا جنتكم من النار، قولوا: سبحان الله، والحمد لله، ولا إله إلا الله، والله أكبر، فإنهن يأتين يوم القيامة مقدمات ومعقبات ومجنبات، وهن الباقيات الصالحات."ن، ك - عن أبي هريرة".
43658 ۔۔۔ اپنی جنت کو اپنی دوزخ سے حاصل کرو ، لوگو ! کہا کرو ! سبحان اللہ، لا الہ الا اللہ، اللہ اکبر، کیونکہ یہ کلمات قیامت کے روز (پڑھنے والے کے) آگے، پیچھے دائیں بائیں سے آئیں گے اور یہ باقی رہنے والے نیک کلمات ہیں۔ نسائی حاکم، عن ابوہریرہ ۔

43672

43659- خير ما يخلف الإنسان بعده ثلاث: ولد صالح يدعو له، وصدقة تجري يبلغه أجرها، وعلم ينتفع به من بعده." هـ حب - عن أبي قتادة".
43659 انسان کے بعد اس کے تین اعمال نائب ہوتے ہیں۔ نیک اولاد جو اس کے لیے دعا گو ہو، صدقہ جاریہ جس کا اسے اجر پہنچتا رہے اور علم جس کا اس کے بعد نفع ملتا رہے۔ ابن ماجہ، ابن حبان عن ابی قتادۃ۔

43673

43660- أربع من عمل الأحياء تجري للأموات: رجل ترك عقبا صالحا يدعو له، ينفعه دعاؤهم، ورجل تصدق بصدقة جارية من بعده له مثل أجر من عمل به من غير أن ينقص من أجر من عمل به شيء."طب - عن سلمان
4360 ۔۔۔ چار کام زندوں کے اعمال ہیں (لیکن) ان کا اجر وثواب مردوں کے لیے جاری رہتا ہے کسی نے نیک اولاد چھوڑی، جو اس کے لیے دعا کرتی ہے، ان کی دعا اسے فائدہ پہنچائے گی، کسی نے کوئی صدقہ جاریہ کیا تو اسے اس پر عمل کرنے والے کے ثواب جیسا ثواب ملے گا اس عامل کے ثواب میں سے کم نہیں کیا جائے گا۔ طبرانی عن سلمان۔

43674

43661- إن الله لا يؤخر نفسا إذا جاء أجلها وإنما زيادة العمر: ذرية صالحة يرزقها العبد فيدعون له بعد موته فيلحقه دعاؤهم في قبره، فذلك زيادة العمر."طب - عن أبي الدرداء".
43661 ۔۔۔ جب کسی کی موت آجاتی ہے تو اللہ تعالیٰ اس کی مدت مقرر سے تاخیر نہیں کرتا، البتہ عمر کی زیادتی، نیک اولاد جو بندے کو ملے اس کی موت کے بعد اس کے لیے دعا کرتے ہو تو اسے اپنی قبر میں ان کی دعا پہنچتی ہے تو یہ عمر کی زیادتی ہے۔ طبرانی عن ابی الدرداء۔
کلام ۔۔۔ ضعیف الجامع 1671 ۔۔ الضعیفۃ 1543 ۔

43675

43662- سبع يجري للعبد أجرهن وهو في قبره بعد موته: من علم علما، أو أجرى نهرا، أو حفر بئرا، أو غرس نخلا، أو بنى مسجدا، أو ورث مصحفا، أو ترك ولدا يستغفر له بعد موته."البزار وسمويه - عن أنس".
43662 ۔۔۔ سات چیزیں ایسی ہیں کہ ان کا ثواب بندے کے لیے اس کی موت کے بعد جاری رہتا ہے۔ جس نے کوئی علم سکھایا، یا کوئی نہر جاری کی، یا کوئی کنواں کھود دیا، یا کوئی کھجور کا درخت (مراد پھلدار) لگا دیا، یا کوئی مسجد بنادی یا کسی کو قرآن مجید (یا کوئی کتاب یا رسالہ) دیا، نیک اولاد چھوڑی جو اس کی موت کے بعد اس کے لیے مغفرت طلب کرتے ہوں۔

43676

43663- تدرون ما الباقيات الصالحات؟ سبحان الله، والحمد لله، ولا إله إلا الله، والله أكبر، ولا حول ولا قوة إلا بالله. "أبو الشيخ في الثواب - عن أبي سعيد".
43663 ۔۔۔ جانتے ہو باقی رہنے والی نیکیاں کیا ہیں ؟ سبحان اللہ، الحمد للہ، لا الہ الا اللہ، اللہ اکبر، اور لاحول ولا قوۃ پڑھنا۔ (ابو الشیخ فی الثواب عن ابی سعید)

43677

43664- خذهن قبل أن يحال بينك وبينهن، الباقيات الصالحات، فإنهن من كنوز الجنة: سبحان الله، والحمد لله، ولا إله إلا الله، والله أكبر." طب - عن أبي الدرداء".
43664 ۔۔ ان کلامت کو اختیار کرو اس سے پہلے کہ ان کے اور تمہارے درمیان (موت) حائل ہوجائے، یہ باقی رہنے والی نیکیاں ہیں اور جنت کے خزانے ہیں، سبحان اللہ، الحمد للہ، لا الہ الا اللہ اور اللہ اکبر ، طبرانی عن ابی الدرداء۔

43678

43665- قل سبحان الله، والحمد لله، ولا إله إلا الله، والله أكبر، ولا حول ولا قوة إلا بالله، فإنه الباقيات الصالحات، وهن يحططن الخطايا كما تحط الشجرة ورقها، وهي من كنوز الجنة."طب، وابن مردويه - عن أبي الدرداء".
43665 ۔۔ کہو ! سبحان اللہ والحمد للہ، ولا الہ الا اللہ واللہ اکبر ولا حول ولا قوۃ الا باللہ، یہ باقی رہنے والی نیکیاں ہیں، یہ گناہوں کے بوجھ کو ایسے گرا دیتی ہیں جیسے درخت اپنے پتے گرا دیتا ہے اور یہ جنت کے خزانے ہیں۔ طبرانی و ابن مردویہ عن ابی الدرداء۔

43679

43666- ما على الأرض رجل يقول: لا إله إلا الله، والله أكبر، وسبحان الله والحمد الله، ولا حول ولا قوة إلا بالله العلي العظيم، إلا كفرت عنه ذنوبه ولو كانت أكبر من زبد البحر."حم، طب، وابن شاهين في الترغيب في الذكر؛ ك - عن ابن عمر".
43666 ۔۔۔ زمین جو (مسلمان) شخص بھی یہ کلمات کہے گا لا الہ الا اللہ، اللہ اکبر سبحان اللہ، الحمد للہ ولا حول ولا قوۃ الا باللہ العلی العظیم، تو اس کے گناہوں کا کفارہ بن جائیں گے اگرچہ اس کے گناہ سمندر کی جھاگ کے برابر ہوں۔ (مسند احمد طبرانی، ابن شاہین فی الترغیب فی الذکر، حاکم عن ابن عمر۔

43680

43667- من لقي الله بخمس عوفي من النار وأدخل الجنة: الحمد لله، وسبحان الله، ولا إله إلا الله، والله أكبر، وولد محتسب." الباوردي - عن الحسحاس".
43667 ۔۔۔ جو پانچ چیزوں کے ساتھ اللہ تعالیٰ کے حضور آیا اسے جہنم سے عافیت دی جائے گی اور جنت میں داخل کیا جائے گا۔ الحمد للہ سبحان اللہ لا الہ الا اللہ، الللہ اکبر، اور صبر کرنے والا بچہ۔ الباوردی، عن الحسح اس۔

43681

43668- يا أبا بكر! إذا دخلتم المساجد فارتعوا فيها، فإن رياض الجنة المساجد، فأكثروا فيها الرتع: سبحان الله، والحمد لله، ولا إله إلا الله، والله أكبر، ولا حول ولا قوة إلا بالله."الديلمي - عن أبي هريرة".
43668 ۔۔۔ ابوبکر ! جب تم لوگ مسجدوں میں جاؤ تو خوب سیر ہوا کرو کیونکہ جنت کے باغات مساجد ہیں، اور ان میں بکثرت خور دو نوش کرو سبحان اللہ، الحمد للہ، لا الہ الا اللہ، اللہ اکبر ولا حول ولا قوۃ الا باللہ۔ الدیلمی عن ابوہریرہ ۔

43682

43669- يا أبا الدرداء! قل: سبحان الله، والحمد لله، ولا إله إلا الله، والله أكبر، ولا حول ولا قوة إلا بالله، إنهن الباقيات الصالحات، وهن يحططن الخطايا كما تحط الشجرة ورقها، وهن من كنوز الجنة."ابن شاهين في الترغيب في الذكر - عن أبي الدرداء".
43669 ۔۔۔ ابو درداء ! سبحان اللہ، الحمد للہ، لا الہ الا اللہ، اللہ اکبر اور لاحول ولا قوۃ الا باللہ کہا کرو ! کیونکہ یہ باقی رہنے والی نیکیاں ہیں اور گناہوں کو یوں گراتی ہیں جیسے درخت سے پتے گرتے ہیں اور یہ جنت کا خزانہ ہیں۔ (ابن شاہین فی الترغیب فی الذکر عن ابی الدرداء)

43683

43670- ثلاث يبقين للعبد بعد موته: صدقة أجراها، وعلم أحياه، وذرية يبقون بعده يذكرون الله عز وجل."أبو الشيخ في الثواب - عن أنس".
43670 ۔۔۔ تین عمل بندے کے لیے اس کی موت کے بعد باقی رہتے ہیں۔ صدقہ جو اس نے جاری کیا ہو، یا کسی علم کو زندہ کیا ہو، یا الاد جو اس کے بعد اللہ تعالیٰ کا ذکر کرتی ہو۔ (او الشیخ فی الثوب عن انس)

43684

43671- سبع يجري للعبد أجرهن بعد موته وهو في قبره: من علم علما، أو كرى نهرا، أو حفر بئرا، أو غرس نخلا، أو بنى مسجدا، أو أورث مصحفا، أو ترك ولدا صالحا يستغفر له بعد موته. "ابن أبي داود في المصاحف، سمويه، هب - عن أنس مر برقم 4366.
43671 ۔۔۔ سات اعمال ایسے ہیں کہ بندہ قبر میں پڑا ہوتا ہے (لیکن) ان کا اجر بندے کے لیے موت کے بعد بھی جاری رہتا ہے۔ جس نے کوئی علم سکھا دیا، نہر کھدوا دی، کنوا کھود دیا، کوئی کھجور کا درخت لگا دیا، مسجد بنادی، قرآن مجید دے دیا، یا نیک اولاد چھوڑی جو اس کی موت کے بعد اس کے لیے استغفار کرتی ہے۔ ابن ابی داؤد فی المصاحف ، سمویہ عن بیہقی عن انس ، مر برقم 43662 ۔
الحمد للہ آج بروز سوموار دن ایک بجے ب تاریخ 2008/ 9/ 13 کنز العمال جلد 15 کا ترجمہ مکمل ہوا، اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ اس دوران قصداً سہوا کسی قسم کی کوئی غلطی باوجود انتہائی احتیاط کے بھی واقع ہوگئی ہو، معاف فرمائے اور اس ترجمہ کو عوام الناس کے لیے نافع و فائدہ مند بنائے۔ اس کے دوران جن حضرات نے علمی دسترس فرمائی اللہ تعالیٰ انھیں جزائے خیر دے اور ان کے سن و عمل میں برکت فرمائے۔ علماء کرام سے گزارش ہے معنوی اصلاح فرما کر شکریہ کا موقع دیں۔ فقط عامر شہزاد علوی۔

43685

43672- البر لا يبلى، والذنب لا ينسى، والديان لا يموت، اعمل ما شئت، كما تدين تدان. "عب - عن أبي قلابة مرسلا".
43672 نیکی بوسیدہ نہیں ہوتی، گناہ بھلایا نہیں جاتا، بدلہ دینے والا (خدا تعالیٰ ) نہیں مرتا، جیسے چاہو عمل کرو، (چونکہ) جیسا کرو گے ویسا بھروگے۔ رواہ عبدالرزاق عن ابی قلابہ مرسلاً
کلام : حدیث ضعیف ہے، دیکھئے الشذرۃ 713، والضعیف الجامع 2329 ۔

43686

43673- تحفظوا من الأرض، فإنها أمكم، وإنه ليس من أحد عامل عليها خيرا أو شرا إلا وهي مخبرة به. "طب - عن ربيعة الجرشي".
43673 زمین کی حفاظت کرو چونکہ یہ تمہاری ماں ہے، چنانچہ جو بھی عمل کرنے والا ہو، وہ زمین پر خواہ اچھا عمل کرے یا برا عمل کرے، زمین اس کے متعلق خبر دے دیتی ہے۔ رواہ الطبرانی عن ربیعۃ الجرشی
کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے الضعیف الجامع 2407 ۔

43687

43674- قال الله تعالى: إني والجن والإنس في نبأ عظيم! أخلق ويعبد غيري، وأرزق ويشكر غيري. "الحكيم، هب - عن أبي الدرداء".
43674 اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں : میری اور جن وانس کی عجیب خبر ہے، جبکہ میں خالق ہوں اور میرے غیر کی عبادت کی جاتی ہے۔ میں رزق عطا کرتا ہوں جبکہ میرے غیر کا شکرادا کیا جاتا ہے۔
رواہ الحکیم والبیہقی فی شعب الایمان عن ابی الدردائ (رض)
کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے الضعیف الجامع 4048 ۔

43688

43675- قال داود: يازارع السيئات! أنت تحصد شوكها وحسكها. "ابن عساكر - عن أبي الدرداء".
43675 حضرت داؤد (علیہ السلام) کا قول ہے : اس برائیوں کے کاشتکار انجام کار تجھے ان کے کانٹے ہی کانٹے پڑیں گے۔ رواہ ابن عساکر عن ابی الدردائ (رض)
کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے الضعیف الجامع 406 ۔

43689

43676- كما لا يجتنى من الشوك العنب كذلك لا ينزل الفجار منازل الأبرار، وهما طريقان، فأيهما أخذتم أدركتم إليه. "ابن عساكر - عن أبي ذر".
43676 جیسا کہ کانٹوں سے انگور نہیں چنے جاتے اسی طرح نیکو کاروں کی جگہوں پر گنہگاروں کو نہیں اتارا جائے گا، یہ دونوں جدا جدا راستے ہیں، تم جس کو بھی اختیار کرو گے اس کے انجام کو پہنچ جاؤ گے۔ رواہ ابن عساکر عن ابی ذر
کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے اللشف الالٰہی 691 ۔

43690

43677- كما لا يجتنى من الشوك العنب كذلك لا ينزل الفجار منازل الأبرار، فاسلكوا أي طريق شئتم، فأي طريق سلكتم وردتم على أهله. "حل - عن يزيد بن مرثد مرسلا".
43677 جیسا کہ کانٹوں سے انگور نہیں چنے جاتے اسی طرح نیکوکار گناہ گاروں کی جگہ پر نہیں اتارے جاتے۔ لہٰذا تم جس راستے کو چاہو اختیار کرو۔ تم جس پر راستے پر بھی چلو گے اس راستے والوں تک پہنچ جاؤ گے۔ رواہ ابونعیم فی الحلیۃ عن یزید بن مرتد مرسلاً

43691

43678- من شدد سلطانه بمعصية الله أوهن الله كيده يوم القيامة. "حم - عن قيس بن سعد".
43678 جس شخص نے اپنے بادشاہ کو اللہ تعالیٰ کی معصیت سے ڈرایا، اللہ تعالیٰ قیامت کے دن اس کے معاملہ کو آسان فرمائیں گے۔ رواہ احمد بن حبل عن فیس بن سعد
کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے الضعیف الجامع 5641 ۔

43692

43679- إن الله تعالى يبغض كل جعظري 1 جواظ 2 سخاب 3 في الأسواق، جيفة بالليل، حمار بالنهار، عالم بالدنيا، جاهل بالآخرة. " هق - عن أبي هريرة".
43679 بلاشبہ اللہ تعالیٰ ہر بد خلق، اجڈ اور بازاروں میں شور مچانے والے کو ناپسند کرتے ہیں ، جو کہ رات کو گوشت کا ایک لوتھڑا (بنا سوئے رہتا) ہے اور دن کو نرا گدھا ہوتا ہے، جو دنیا کی بھر پور معلومات رکھتا ہے اور آخرت سے سراسر جامل ہوتا ہے۔ رواہ البیہقی فی السنن عن ابوہریرہ
کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے الضعیفۃ 2304 والمعلۃ 340 ۔

43693

43680- إن الجنة لا تحل لعاص. "حم، ك - عن ثوبان".
43680 بلاشبہ جنت گناہ گار کے لیے حلال نہیں ہے۔ رواہ احمد والحاکم عن ثوبان
کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے الضعیف الجامع 1429 ۔

43694

43681- إن المرد إلى الله، إلى جنة أو نار، خلود بلا موت وإقامة بلا ظعن. "طب - عن معاذ".
43681 جو شخص مرجاتا ہے اس کا ٹھکانا یا جنت ہوتی ہے یا جہنم ، ہمیشہ ہمیشہ داخل رہے گا اسے موت نہیں آئے گی اور نہ ہی کہیں کوچ کرسکے گا۔ رواہ الطبرانی عن معاذ

43695

43682- ليس من ليلة إلا والبحر يشرف فيها ثلاث مرات يستأذن الله تعالى في أن ينفضح عليكم 1 فيكفه الله عز وجل. " حم - عن عمر".
43682 ہر رات سمندر تین مرتبہ نکتہ محمول سے مائل بہ عروج ہوتا ہے اور حق تعالیٰ سبحانہ سے اجازت طلب کرتا ہے کہ لوگوں پر چڑھائی کردے لیکن اللہ عزوجل اسے منع کردیتے ہیں۔
رواہ احمد عن عمر
کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے المتناھیۃ 37 ۔

43696

43683- ليس شيء إلا وهو أطوع لله تعالى من ابن آدم. "البزار - عن بريدة".
43683 ہر چیز ابن آدم سے زیادہ اللہ تعالیٰ کی فرمان بردار ہے۔ رواہ البزار عن بریدۃ

43697

43684- إنه ليأتي الرجل العظيم السمين يوم القيامة لا يزن عند الله جناح بعوضة. "ق - عن أبي هريرة".
43684 قیامت کے دن ایک بہت بڑا اور موٹا آدمی آئے گا، اللہ تعالیٰ کے ہاں اس کا مرتبہ مچھر کے پر کے برابر بھی نہیں ہوگا۔ البخاری ومسلم عن ابوہریرہ (رض)

43698

43685- لأعلمن أقواما من أمتي يأتون يوم القيامة بحسنات أمثال جبال تهامة بيضاء، فيجعلها الله هباء منثورا، أما! إنهم إخوانكم من أهل جلدتكم ويأخذون من الليل كما تأخذون ولكنهم قوم إذا خلوا بمحارم الله انتهكوها. "هـ عن ثوبان"
43685 میں اپنی امت کے ایسے لوگوں کو جانتا ہوں جو قیامت کے دن پہاڑوں کے برابر نیکیاں لے کر حاضر ہوں گے جو بظاہر بارونق لگ رہی ہوں گی لیکن اللہ تعالیٰ ان تمام نیکیوں کو اڑتے ہوئے ذرات کی طرح منتشر کردیں گے، وہ لوگ نسل کے اعتبار سے تمہارے بھائی ہوں گے۔ راتوں کو اسی طرح بیدار رہیں گے جس طرح تم رہتے ہو، لیکن وہ ایسے لوگ ہیں کہ خلوت میں اللہ تعالیٰ کی حرام کردہ حدود کو توڑ دیتے ہیں۔ رواہ ابن ماجہ عن ثوبان

43699

43686- لألفين أقواما من أمتي يأتون يوم القيامة بحسنات أمثال جبال تهامة بيضاء، فيجعلها الله هباء منثورا، أما! إنهم إخوانكم ومن جلدتكم، ويأخذون من الليل كما تأخذون، ولكنهم قوم إذا خلوا بمحارم الله انتهكوها. "هـ - عن ثوبان".
43686 میں اپنی امت کے ایسے لوگوں کو دیکھ رہا ہوں جو قیامت کے دن پہاڑوں کے برابر نیکیاں لے کر حاضر ہوں گے، بظاہر ان کی نیکیاں چمکدار ہوں گی ، لیکن اللہ تعالیٰ انھیں اڑتے ہوئے ذرات کی طرح منتشر کردیں گے ، وہ لوگ نسل کے اعتبار سے تمہارے بھائی ہوں گے، راتوں کو اسی طرح بیدار رہیں گے جس طرح تم رہتے ہوں، لیکن وہ ایسے لوگ ہیں کہ خلوت میں اللہ تعالیٰ کی حرام کردہ حدود کو توڑ دیتے ہیں۔ رواہ ابن ماجہ عن ثوبان

43700

43687- لتدخلن الجنة إلا من أبى وشرد 1 على الله كشراد البعير. " ك - عن أبي هريرة".
43687 تم ضرور جنت میں داخل ہوجاؤ گے مگر وہ آدمی (جنت میں داخل نہیں ہوگا) جو مکرگیا اور اونٹ کی طرح اللہ تعالیٰ کی اطاعت سے نکل گیا۔ رواہ الحاکم عن ابوہریرہ (رض)

43701

43688- إن بين أيديكم عقبة كؤوداء مضرسة، لا يجوزها إلا كل ضامر مهزل. "ابن عساكر - عن أبي هريرة".
43688 یقیناً تمہارے آگے تنگ ، دشوار گزار ایک گھاٹی ہے اسے وہی عبور کرپائے گا جو دبلا اور لاغر ہو۔ رواہ ابن عساکر عن ابوہریرہ (رض)
کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے الضعیف الجامع 1845 ۔ فائدہ : گو کہ فنی اعتبار سے حدیث ضعیفے لیکن باب ترھیب میں حد عروج کو پہنچی ہوئی ہے حدیث کا مطلب یہ ہے کہ مرنے کے بعد حشر، پل صراط وغیرہا کو گھاٹی سے تشبیہ دی گئی ہے، اس گھاٹی کو وہی شخص عبور کرپائے گا جس نے دنیا میں محنت کی ہو، مجاہدہ و ریاضت کی ہو، خوف خدا اور خوف آخرت سے اپنے جسم وجان کو لاغر کررہا ہو۔

43702

43689- من اتخذ كلبا إلا كلب زرع أو صيد، انتقص من أجره كل يوم قيراط. "حم، م، 2 د - عن أبي هريرة وابن عمر".
43689 جس شخص نے کھیت اور شکار کی ضرورت کے علاوہ کتا پالا ہر دن اس کے نامہ اعمال سے ایک قیراط کم کردیا جائے گا۔ رواہ احمد ومسلم وابوداؤد عن ابوہریرہ (رض)

43703

43690- من اقتنى كلبا لا يغني عنه زرعا ولا ضرعا، نقص من عمله كل يوم قيراط. "حم، ق، 2 ن، هـ - عن سفيان بن أبي زهير".
43690 جس شخص نے کتا پالا جو اسے کھیتی اور شکار کا فائدہ نہیں پہنچا رہا ہر روز اس کے اعمال سے ایک قیراط کم کیا جائے گا۔ رواہ احمد والبخاری ومسلم والنسائی وابن ماجہ عن سفیان بن ابی زھیر

43704

43691- من اقتنى كلبا إلا كلب ماشية أو ضار 1 نقص من عمله كل يوم قيراطان. "حم، ق، ت، ن - عن ابن عمر".
43691 جوش خص مویشیوں کی حفاظت کرنے والے کتے اور شکاری کرنے کے علاوہ کوئی کتا پالتا ہے اس کے اعمال (کے ثواب) میں سے روزانہ دو قیرط کے برابر کمی کردی جاتی ہے۔
رواہ احمد بن حنبل والبخاری ومسلم والترمذی والنسائی عن ابن عمر

43705

43692- من اقتنى كلبا ليس بكلب صيد ولا ماشية ولا أرض فإنه ينقص من أجره قيراطان كل يوم. "حم، ت، ن - عن أبي هريرة".
43692 جس شخص نے شکار کرنے والے ، مویشیوں کی حفاظت کرنے والے اور زمین کی حفاظت کرنے والے کتے کے علاوہ کوئی کتا پالا ہر دن اس کے ثواب میں سے دو قیراط کے برابر کمی کردی جاتی ہے۔ رواہ احمد والترمذی والنسائی عن ابوہریرہ (رض)

43706

43693- من أمسك كلبا فإنه ينقص من عمله كل يوم قيراط إلا كلب حرث أو كلب ماشية. "خ - عن أبي هريرة".
43693 جس شخص نے کتا پالا جو کھیتی اور مویشیوں کی حفاظت کا کام نہیں دیتا روزانہ اس کے عمل سے ایک قیراط کے برابر کمی کردی جاتی ہے۔ رواہ البخاری عن ابوہریرہ (رض)

43707

43694- لا يدخل النار إلا شقي، من لم يعمل بطاعة الله ولم يترك له معصية. "حم، هـ - عن أبي هريرة".
43694 جہنم میں داخل نہیں ہوگا مگر بدبخت آدمی جس نے اللہ تعالیٰ کی اطاعت میں عمل نہ کیا ہو اور کوئی نافرمانی چھوڑی نہ ہو۔ رواہ احمد بن حنبل وابن ماجہ عن ابوہریرہ
کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے الضعیف الجامع 6342 و ضعیف ابن ماجہ 935 ۔

43708

43695- عذبت امرأة في هر ربطته حتى مات ولم ترسله فيأكل من خشاش 2 الأرض، فوجبت لها النار بذلك. "حم - عن جابر".
43695 ایک عورت کو بلی باندھ دینے پر عذاب دیا گیا، یہاں تک کہ وہ مرگئی عورت نے اسے کھولا نہیں تاکہ زمین کے کیڑے مکوڑے کھا کر زندہ رہتی، اس وجہ سے اس کے لیے آتش جہنم واجب ہوگی۔ رواہ احمد بن حنبل عن جابر

43709

43696- عذبت امرأة في هرة حبستها حتى ماتت جوعا فدخلت فيها النار، قال الله: لا أنت أطعمتها ولا سقيتها حين حبستها، ولا أنت أرسلتها فأكلت من خشاش الأرض. "حم، ق 1 - عن ابن عمر؛ قط في الأفراد - عن أبي هريرة".
43696 ایک عورت کو بلی کی وجہ سے عذاب دیا گیا اس نے بلی باندھ دی تھی حتیٰ ک بھوکی مرگئی اور وہ عورت اس کی پاداش میں جہنم میں داخل ہوگئی، اللہ تعالیٰ نے فرمایا : تو نے بلی کو کھانا دیا اور نہ ہی پانی پلایا جبکہ تو نے اسے باندھ رکھا تھا اور نہ ہی تو نے اسے کھولا تاکہ زمین کے کیڑے مکوڑے کھاسکتی۔ رواہ احمد والبخاری ومسلم عن ابن عمر والدار قطنی فی الافراد عن ابوہریرہ (رض)

43710

43697- امرأة تخدشها هرة قلت: ما شأن هذه؟ قالوا: حبستها حتى ماتت جوعا، ولا أرسلتها تأكل من خشاش الأرض. "خ - عن أسماء بنت أبي بكر".
43697 ایک عورت کو بلی نوچ رہی تھی میں نے پوچھا اسے یہ سزا کیوں جی دارہی ہے ؟ فرشتوں نے جواب دیا : اس عورت نے بلی باندھ دی تھی حتی کہ بھوکی مرگئی اور نہ ہی اسے کھولا تاکہ زمین کے کیڑے مکوڑے کھاسکتی ۔ رواہ البخاری عن اسماء بنت ابی بکر

43711

43698- إن النار أدنت مني حتى نفحت حرها عن وجهي، فرأيت فيها صاحب المحجن 2، والذي بحر البحيرة 3، وصاحبة حمير صاحبة الهرة. "م - 4 عن المغيرة".
43698 دوزخ میرے قریب ترکی گئی حتیٰ کہ میں اس کی تپش کو اپنے چہرے سے جھاڑنے لگا۔ دوزخ میں میں نے ایک چھڑی والا بھی دیکھا جو بحیرہ (اونٹوں) کے کان کاٹتا تھا اور حمیر کی عورت جو بلی والی تھی اسے بھی دیکھا۔ رواہ مسلم عن المغیرۃ

43712

43699- لقد دنت مني الجنة حتى لو اجترأت عليها لجئتكم بقطاف من قطافها، ودنت مني النار حتى قلت: أي رب! وأنا فيهم! ورأيت امرأة تخدشها هرة لها فقلت: ما شأن هذه؟ قالوا: حبستها حتى ماتت جوعا، لا هي أطعمتها ولا هي أرسلتها تأكل من خشاش الأرض. "حم، هـ - 1 - عن أسماء بنت أبي بكر".
43699 جنت میرے قریب کی گئی حتیٰ کہ اگر میں جرات کرتا تمہارے پاس جنتی پھلوں کے خوشے لے آتا۔ دوزخ بھی میرے قریب کی گئی حتیٰ کہ میں نے کہا : اے میرے رب ! میں تو ان کے درمیان ہوں، میں نے (دوزخ میں) ایک عورت بھی دیکھی جسے بلی نوچ رہی تھی۔ میں نے پوچھا : اسے یہ سزا کیوں دی جارہی ہے ؟ فرشتوں نے کہا : اس عورت نے بلی باندھ دی تھی حتیٰ کہ بھوکوں مرگئی، نہ اسے کھانا دیا اور نہ ہی کھلی چھوڑی تاکہ زمین کے کیڑے مکوڑے کھا سکتی۔ رواہ احمد وابن ماجہ عن اسماء بنت ابی بکر

43713

43700- يا صفية بنت عبد المطلب! يا فاطمة بنت محمد! ّ يا بني عبد المطلب! إني لا أملك لكم من الله شيئا، سلوني من مالي ما شئتم. "ت - عن عائشة".
43700 اے صفیہ بنت عبدالمطلب ! اے فاطمہ بنت محمد ! اے بنی عبدالمطلب ! میں اللہ تعالیٰ کی طرف سے تمہاری کسی چیز کا مالک نہیں ہوں، میرے مال میں سے جو چاہو مجھ سے مانگو۔
رواہ الترمذی عن عائشۃ (رض)

43714

43701- يا معشر قريش! اشتروا أنفسكم من الله، لا أغني عنكم من الله شيئا، يا بني عبد مناف اشتروا أنفسكم من الله، لا أغني عنكم من الله شيئا، يا عباس بن عبد المطلب! لا أغني عنك من الله شيئا، يا صفية عمة رسول الله! لا أغني عنك من الله شيئا، يا فاطمة بنت محمد! سليني من مالي ما شئت، لا أغني عنك من الله شيئا. "ق، ن - عن أبي هريرة؛ م 2 - عن عائشة".
43701 اے جماعت قریش ! اللہ تعالیٰ سے اپنی جانوں کو خرید لو، میں اللہ تعالیٰ کی طرف سے تمہارے کسی کام نہیں آسکتا۔ اے عباس بن عبدالمطلب ! میں اللہ تعالیٰ کی طرف سے آپ کے کسی کام نہیں آسکتا۔ اے فاطمہ بنت محمد ! میرے مال میں سے جو چاہو مجھ سے مانگو میں اللہ تعالیٰ کی طرف سے تمہارے کسی کام نہیں آسکتا۔
رواہ البخاری ومسلم والنسائی عن ابوہریرہ ومسلم ایضاً عن عائشہ (رض)

43715

43702- يا معشر قريش! أنقذوا أنفسكم من النار، فإني لا أملك لكم من الله ضرا ولا نفعا، يا معشر بني عبد مناف! أنقذوا أنفسكم من النار، فإني لا أملك لكم من الله ضرا ولا نفعا، يا معشر بني قصي! أنقذوا أنفسكم من النار، فإني لا أملك لكم من الله ضرا ولا نفعا، يا معشر بني عبد المطلب! أنقذوا أنفسكم من النار، فإني لا أملك لكم ضرا ولا نفعا، يا فاطمة بنت محمد! أنقذي نفسك من النار، فإني لا أملك لك ضرا ولا نفعا، إن لك رحما وسأبلها 1 ببلاها. "حم، ت 2 - عن أبي هريرة".
43702 اے جماعت قریش ! اپنے آپ کو دوزخ سے باہر نکال پھینکو، بلاشبہ میں اللہ تعالیٰ کی طرف سے تمہارے لیے نقصان کا مالک ہوں اور نہ ہی نفع کا۔ اے بنی عبدمناف ! اپنے آپ کو دوزخ سے باہر نکال پھینکو، بلاشبہ میں اللہ تعالیٰ کی طرف سے تمہارے لیے کسی نفع نقصان کا مالک نہیں ہوں، اے جماعت بنی قصی ! اپنی جانوں کو دوزخ سے باہر نکال پھینکو، چونکہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے میں تمہارے کسی نفع نقصان کا مالک نہیں ہوں، اے جماعت بنی عبدالمطلب اپنی جانوں کو دوزخ سے باہر نکال پھینکو چونکہ میں تمہارے لیے کسی نفع نقصان کا مالک نہیں ہوں۔ اے فاطمہ ! بنت محمد ! اپنی جان کو دوزخ سے باہر نکال دے، چونکہ میں تیرے لیے کسی نفع نقصان کا مالک نہیں ہوں، بلاشبہ تیرے لیے صلہ رحمی ہے جسے میں اس کی تری کے ساتھ کرتا رہوں گا۔
رواہ احمد والترمذی عن ابوہریرہ (رض)

43716

43703- من آذى مسلما فقد آذاني، ومن آذاني فقد آذى الله. "طب - عن أنس".
43703 جس شخص نے کسی مسلمان کو اذیت پہنچائی اس نے مجھے اذیت پہنچائی، جس نے مجھے اذیت پہنچائی اس نے اللہ تعالیٰ کو اذیت پہنچائی۔ رواہ الطبرانی عن انس
کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے الضعیف الجامع 5316 ۔

43717

43704- من أخاف مؤمنا كان حقا على الله أن لا يؤمنه من افزاع يوم القيامة. "طس - عن ابن عمر".
43704 جو شخص مومن سے ڈرتا رہا اللہ تعالیٰ پر حق ہے کہ قیامت کے دن کی ہول ناکی سے اسے بےخوف رکھے۔ رواہ الطبرانی فی الاوسط عن ابن عمر
کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے الضعیف الجامع 5362 ۔

43718

43705- من أرضى الناس بسخط الله وكله الله إلى الناس، ومن أسخط الناس برضا الله كفاه الله مؤنة الناس. "ت، حل - عن عائشة".
43705 جس شخص نے اللہ تعالیٰ کی ناراضگی میں لوگوں کو راضی رکھا، اللہ تعالیٰ اسے لوگوں کے سپرد کردیتے ہیں اور جس شخص نے لوگوں کی ناراضی میں اللہ تعالیٰ کو راضی رکھا اللہ تعالیٰ لوگوں کی طرف سے اس کی کفایت کریں گے۔ رواہ الترمذی و ابونعیم فی الحلیۃ عن عائشہ (رض)

43719

43706- من أصبح وهمه غير الله فليس من الله، ومن أصبح لا يهتم بالمسلمين فليس منهم. "ك - عن ابن مسعود".
43706 جو شخص صبح کو اٹھا درآنحالیکہ اس کی تمام تر سوچ وفکر غیر اللہ میں بٹی ہوئی تھی وہ اللہ تعالیٰ کے ہاں کسی درجہ میں نہیں ہے اور جس شخص نے صبح کی اور وہ مسلمانوں کے متعلق فکر مند نہیں ہوا وہ مسلمانوں میں سے نہیں ہے۔ رواہ الحاکم عن ابن مسعود
کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے ذخیرۃ الحفاظ 5127، الضعیف الجامع 5429 ۔

43720

43707- من ضار ضر الله به، ومن شاق شق الله عليه. "حم، ع - عن أبي صرمة".
43707 جس شخص نے کسی دوسرے کو نقصان پہنچایا اللہ تعالیٰ اسے نقصان پہنچائے گا جس نے دوسرے کو مشقت میں ڈالا اللہ تعالیٰ اسے مشقت میں ڈالے گا۔ رواہ احمد وابویعلی عن ابی صرمۃ

43721

43708- من كان يؤمن بالله واليوم الآخر فلا يروعن مسلما. "طب - عن سليمان بن صرد".
43708 جو شخص اللہ تعالیٰ اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتا ہو وہ ہرگز کسی مسلمان کو نہ ڈرائے۔
رواہ الطبرانی عن سلیمان بن صرد
کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 5804 ۔

43722

43709- لا تروعوا المسلم، فإن روعة المسلم ظلم عظيم. "طب - عن عامر بن ربيعة".
43709 مسلمان کو مت ڈراؤ چونکہ مسلمان کو ڈرانا ظلم عظیم ہے۔
رواہ الطبرانی عن عامر بن ربیعہ کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 6211، والنوضح 2556 ۔

43723

43710- لا يحل لمسلم أن يروع مسلما. "حم، د 1 - عن رجال".
43710 کسی مسلمان کے لیے حلال نہیں کہ وہ کسی دوسرے مسلمان کو ڈرائے۔
رواہ ابوداؤد عن رجال
کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے ذخیرۃ الحفاظ 6308 ۔

43724

43711- من نظر إلى مسلم نظرة يخيفه بها في غير حق الله أخافه الله يوم القيامة. "طب - عن ابن عمرو".
43711 جس شخص نے کسی مسلمان کی طرف ایسی نظر سے دیکھا جس سے اسے اللہ تعالیٰ کے حق کے علاوہ کسی اور معاملہ میں ڈرایا اللہ تعالیٰ اسے قیامت کے دن ڈرائیں گے۔
رواہ الطبرانی عن ابن عمر
کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 5867 ۔

43725

43712- بئس القوم يمشي المؤمن فيهم بالتقية والكتمان. "فر - عن ابن مسعود".
43712 بہت بری ہے وہ قوم جس کے بیچ مومن تقیہ اور کتمان کرکے چلتاہو۔
رواہ الدیلمی فی الفردوس عن ابن مسعود

43726

43713- من يعمل سوء يجز به في الدنيا. "ك - عن أبي بكرة".
43713 جو شخص برا عمل کرتا ہے اس کا بدلہ اسے دنیا ہی میں دے دیا جاتا ہے۔
رواہ الحاکم عن ابی بکرۃ
کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے ذخیرۃ الحفاظ 5653، ضعیف الجامع 5891 ۔

43727

43714- اجتنبوا هذه القاذورات التي نهى الله عنها، فمن ألم بشيء منها فليستتر بستر الله تعالى، ولا يعد. "الديلمي - عن أبي هريرة".
43714 اللہ تعالیٰ کی ممنوعہ گندگیوں سے بچتے رہو ، سو جس شخص نے کسی گندگی کا ارتکاب کیا اسے چاہیے کہ وہ اللہ تعالیٰ کے پردے سے اپنا ستر کرے اور دوبارہ اس کی طرف نہ لوٹے۔
رواہ الدیلمی عن ابوہریرہ

43728

43715- أنذرتكم النار. "حم ق - عن النعمان بن بشير".
43715 میں تمہیں دوزخ کی آگ کا ڈر سناتا ہوں۔
رواہ احمد بن حنبل والبخاری ومسلم عن النعمان بن بشیر

43729

43716- دخلت امرأة النار في هرتها. "عد، كر - عن عقبة بن عامر".
43716 ایک عورت بلی کی وجہ سے دوزخ میں داخل ہوگئی۔
رواہ ابن عدی وابن عساکر عن عقبۃ بن عامر

43730

43717 - إن الله غافر إلا من شرد على الله شراد البعير على أهله. "حم، ك، ض - عن أبي أمامة".
43717 اللہ تعالیٰ بخشش کرنے والا ہے مگر اس شخص کی بخشش نہیں کرتا جو اس کی اطاعت سے اونٹ کی طرح نکل جاتا ہو۔ رواہ احمد والحاکم والضیاء المقدسی عن ابی امامۃ

43731

43718- لا يدخل النار إلا شقي: قيل يا رسول الله! ومن الشقي؟ قال: من لم يعمل بطاعة الله ومن لم يترك له معصية. "حم، ق - عن أبي هريرة".
43718 دوزخ میں صرف بدبخت ہی داخل ہوسکتا ہے، صحابہ (رض) نے پوچھا یارسول اللہ ! بدبخت کون ہے ؟ فرمایا : جو شخص اللہ تعالیٰ کی طاعت میں عمل نہ کرتا ہو اور کوئی معصیت نہ چھوڑتا ہو۔
رواہ احمد والبیہقی عن ابوہریرہ
کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 6342 ۔

43732

43719- إن الله تعالى ليعير العبد يوم القيامة حتى يقول له جيرانه وأقاربه ومن عرف من الدنيا: يا لك من آدمي! عليك لعنة الله! أبكل هذا بارزت الله وقد أظهرت في الدنيا علانية حسنة. "ابن النجار - عن جابر".
43719 بلاشبہ اللہ تعالیٰ قیامت کے دن بندے کو عار دلاتے ہیں حتیٰ کہ اس کے پڑوسی قریبی اور دنیا میں اسے جاننے والے اس سے کہتے ہیں اے آدمی ! تجھے کیا ہوا ، تجھ پر اللہ کی لعنت ہو۔ کیا یہی ہے جو تو دنیا میں علانیہ نیکی کرتا تھا۔ رواہ ابن النجار عن جابر

43733

43720- إن الله تعالى يمسخ خلقا كثيرا، وإن الإنسان يخلو بمعصية فيقول الله تعالى: استهانة بي! فيمسخه، ثم يبعثه يوم القيامة إنسانا يقول: كما بدأناكم تعودون، ثم يدخله النار. "خ في الضعفاء - عن عبد الغفور بن عبد العزيز بن سعيد الأنصاري عن أبيه عن جده".
43720 بلاشبہ اللہ تعالیٰ خلق کثیر کو مسخ کردیتے ہیں۔ انسان تنہائی میں اللہ تعالیٰ کی معصیت کا ارتکاب کر بیٹھتا ہے۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں : میرے حکم کو کمتر سمجھ کر معصیت کا ارتکاب کیا جارہا ہے، اللہ تعالیٰ اس کی صورت کو مسخ کردیتے ہیں، پھر قیامت کے دن اسے انسان بنا کر اٹھاتے ہیں اور پھر فرماتے ہیں : جیسے تم پہلے تھے اسی طرح ہوجاؤ، پھر اسے آگ میں داخل کردیتے ہیں۔
رواہ البخاری فی الضعفاء عن عبدالغفور بن عبدالعزیز بن سعید الانصاری عن ابیہ عن جدہ

43734

43721- إن شر الناس من يتقى لشره. "ابن عساكر - عن عائشة".
43721 لوگوں میں بدترین انسان وہ ہے جس کے شر سے بچا جائے۔
رواہ ابن عساکر عن عائشہ (رض)

43735

43722- إن شركم الذين يتقون لكثرة شرهم. "ابن النجار - عن عائشة".
43722 یقیناً تم میں سے بدترین لوگ وہ ہیں جن کی کثرت شر سے بچا جائے۔
رواہ ابن النجار عن عائشہ (رض)

43736

43723- أوحى الله تعالى إلى موسى أن قومك بنوا مساجدهم وخربوا قلوبهم، وتسمنوا كما تسمن الخنازير يوم ذبحها، وإني نظرت إليهم فلعنتهم، فلا أستجيب لهم ولا أعطيهم مسألتهم. "ابن منده والديلمي - عن ابن عم حنظلة الكاتب".
43723 موسیٰ (علیہ السلام) کی طرف اللہ تعالیٰ نے وحی نازل کی کہ تمہاری قوم نے مسجدیں تو بناڈالی ہیں لیکن اپنے دلوں کو اجاڑ دیا ہے، وہ فربہ کیے جارہے ہیں جیسے کہ خنزیر ذبح کے دن فربہ کیا جاتا ہے، میں ان کی طرف نظر کرتا ہوں تو ان پر لعنت برساتا ہوں، میں ان کی دعا قبول نہیں کرتا اور نہ ہی ان کی مانگی ہوئی کوئی چیز انھیں دیتا ہوں۔ رواہ ابن مندہ والدیلمی عن ابن عم حنظلۃ الکاتب

43737

43724- البر لا يبلى، والذنب لا ينسى، والديان لا يموت، فكن كما شئت فكما تدين تدان. "عد، والديلمي - عن ابن عمر".
43724 نیکی بوسیدہ نہیں ہوتی، گناہ بھلایا نہیں جاتا، بدلہ دینے والا نہیں مرتا جیسے چاہو ہوجاؤ، جیسا کرو گے ویسا بھروگے۔ رواہ ابن عدی والدیلمی عن ابن عمر
کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 2329 والشذرۃ 713 ۔

43738

43725- المكر والخيانة والخديعة في النار، ومن الخيانة أن يكتم الرجل أخاه ما لو علم كان عسى أن يدرك به خيرا أو ينجو به من سوء، قيل: يا رسول الله! أيظهر أحدنا لأخيه ما في نفسه؟ قال: إلا مالا يضره ولا ينفعه. "البغوي - عن عبادة الأنصاري".
43725 مکروفریب ، خیانت اور دھوکا بازی کا انجام دوزخ ہے یہ بھی خیانت ہے کہ آدمی اپنے بھائی سے ایسی بات پوشیدہ رکھے جس کا اگر اسے علم ہوتا تو وہ بھلائی تک پہنچ جاتا یا اسے پریشانی سے نجات مل جاتی، پوچھا گیا : یارسول اللہ ! ہم اپنے دل کی بات اپنے بھائی کے سامنے ظاہر کردیا کریں ؟ فرمایا اس بات کو پوشیدہ رکھنے میں کوئی مضائقہ نہیں جس کا دوسرے کو کوئی نفع یا نقصان نہ ہو ۔ رواہ البغوی عن عبادۃ الانصاری

43739

43726- بحسب إمرئ من الشر أن يحقر أخاه. "هـ - عن أبي هريرة".
43726 آدمی کے شر میں سے اتنا بھی کافی ہے کہ وہ اپنے بھائی کو حقارت کی نظر سے دیکھے۔
رواہ ماجہ عن ابوہریرہ (رض)

43740

43727- كان لهارون ولدان يخدمان المسجد ويسرجان قناديله من نار تأتيهما من السماء، وإن النار تأخرت ذات ليلة عن وقتها التي كانت تأتيه فيه، فأسرج الغلامان تلك القناديل من نار الدنيا، فجاءت النار من السماء فوقعت عليهما فقام هارون ليطفئ عن ولديه تلك النار، فصاح موسى: كف عن ذلك، ودع أمر الله ينفذ فيهما، فأوحى الله عز وجل إلى موسى: هذا فعلي لمن خالف أمري من أوليائي، فكيف ممن خالف أمري من أعدائي. "الديلمي - عن ابن عباس".
43727 ہارون (علیہ السلام) کے دو بیٹے تھے جو مسجد کی خدمت سر انجام دیتے تھے ، آگ سے مسجد کے چراغ روشن کرتے ، وہ آگ آسمان سے نازل ہوتی تھی۔ چنانچہ ایک رات وقت مقررہ پر آگ کو نازل ہونے میں تاخیر ہوگئی ، لڑکوں نے چراغ دنیا کی آگ سے روشن کردیئے، اتنے میں آسمانی آگ آئی اور ان دونوں پر آن پڑی ہارون (علیہ السلام) اٹھے تاکہ اپنے بیٹوں سے اس آگ کو بجھائیں، موسیٰ (علیہ السلام) فوراً پکارا اٹھے کہ رک جاؤ اور اللہ تعالیٰ کے حکم کو پورا ہونے دو ، چنانچہ اللہ تعالیٰ نے موسیٰ (علیہ السلام) کی طرف وحی نازل کی کہ میرے اولیاء میں سے جو میرے حکم کی مخالفت کرتا ہے اس کا انجام یہ ہے او میرے دشمنوں میں سے جو میرے حکم کی مخالفت کرے گا اس کا کیا حال ہوگا۔ رواہ الدیلمی عن ابن عباس (رض)

43741

43728- كيف بروعة المؤمن. "طب - عن عمر بن يحيى بن أبي حسن عن أبيه عن جده".
43728 مومن کو ڈرانے کا انجام کیسا ہوگا۔
رواہ الطبرانی عن عمر بن یحییٰ بن ابی حسن عن ابیہ عن جدہ

43742

43729 - من راع مؤمنا في الدنيا أطال الله روعته في يوم كان مقداره ألف سنة مغفورا له أو معذبا. "الديلمي - عن أنس".
43729 جس شخص نے کسی مومن کو دنیا میں ڈرایا اللہ تعالیٰ اس کے ڈر کو اس دن طویل تر کردیں گے جس کی مقدار ایک ہزار سال کے براب رہے ، پھر یا تو اس کی بخشش کردی جائے گی یا مبتلائے عذاب ہوگا۔ رواہ الدیلمی عن انس

43743

43730- من راع مؤمنا لعنته الملائكة. "أبو نعيم - عن ابن عباس".
43730 جس شخص نے کسی مومن کو ڈرایا فرشتے اس پر لعنت بھیجتے ہیں۔
رواہ ابونعیم عن ابن عباس

43744

43731- من روع مؤمنا لم تؤمن روعته يوم القيامة. "الديلمي - عن أنس".
43731 جس شخص نے کسی مومن کو ڈرایا قیامت کے دن اس کا ڈر ختم نہیں ہونے پائے گا۔
رواہ الدیلمی عن انس کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے النواصح 2163 ۔

43745

43732- ما من يوم إلا ينادي مناد: مهلا أيها الناس! فإن لله سطوات، ولكم قروح داميات، ولولا رجال خشع، وصبيان رضع ودواب رتع لصب عليكم البلاء صبا ورضضتم رضا. "حل - عن أبي الزاهرية عن أبي الدرداء وحذيفة".
43732 ہر دن ایک منادی اعلان کرتا ہے کہ اے لوگو رک جاؤ، بلاشبہ اللہ تعالیٰ کو زبردست غلبہ حاصل ہے، تمہارے زخم خون رستے ہیں، اگر اللہ تعالیٰ کے فرمان بردار بندے نہ ہوتے، دودھ پیتے بچے نہ ہوتے ، چرنے والے چوپائے نہ ہوتے تمہارے اوپر کب کی بلاء نازل ہوچکی ہوتی اور کب کے تم اللہ تعالیٰ کے غصہ میں کوٹے جاچکے ہوتے۔
رواہ ابونعیم فی الحلیہ عن ابی الزاھریہ عن ابی الدرداء وحذیفۃ

43746

43733- ما هلك قوم حتى يغدروا من أنفسهم. "ابن جرير - عن ابن مسعود".
42733 کوئی قوم اس وقت تک ہلاک نہیں ہوتی جب تک کہ وہ اپنی جانوں سے دھوکا نہ کرلیں۔ رواہ ابن جریر عن ابن مشعود

43747

43734- من تحبب إلى الناس بما تحبون وبارز الله بما يكره لقي الله يوم القيامة وهو عليه غضبان. "طب - عن عصمة بن مالك".
43734 جس شخص نے لوگوں کے لیے وہ چیز پسند کی جسے وہ پسند کرتے ہیں اور اللہ تعالیٰ کے سامنے اس چیز کا اظہار کیا جسے وہ ناپسند کرتا ہے۔ قیامت کے دن اللہ تعالیٰ سے ملاقات کرے گا درآنحالیکہ اللہ تعالیٰ کو اس پر سخت غصہ ہوگا۔ رواہ الطبرانی عن عصمۃ بن مالک

43748

43735- من ركب فرسا ثم استعرض أمتي بقتلهم بسيفه خرج من الإسلام. "ابن عساكر - عن أنس".
43735 جو شخص گھوڑے پر سوار ہوا پھر میری امت کو قتل کرنے کے درپے ہوا وہ اسلام سے نکل گیا۔ رواہ ابن عساکر عن انس

43749

43736- من فجع هذه بولدها؟ ردوا ولدها إليها - يعني حمرة. "د - عن عبد الرحمن بن عبد الله عن أبيه.
42736 کسی شخص نے اس چڑیا کو اس کے بچوں کی وجہ سے پریشان کیا ہے ؟ اس کے بچوں کو واپس لوٹا دو ۔ رواہ ابوداؤد عن عبدالرحمن بن عبداللہ عن ابیہ

43750

43737- من منع بباطله حقا فقد برئت منه ذمة الله وذمة رسوله. "الخرائطي في مساويء الأخلاق - عن ابن عباس".
43737 جس شخص نے اپنے باطل کے ذریعے حق کو روکا اللہ اور اس کا رسول اس سے بری الذمہ ہیں۔ رواہ الخرائطی فی مساویالاخلاق عن ابن عباس

43751

43738- ويل لمن يكثر ذكر الله بلسانه ويعصي الله في عمله. "الديلمي - عن ابن عمر".
43738 ہلاکت ہے اس شخص کے لیے جو اپنی زبان کے ساتھ اللہ تعالیٰ کا کثرت سے ذکر کرتا ہے لیکن عملاً اس کی نافرمانی کرتا ہے۔ رواہ الدیلمی عن ابن عمر

43752

43739- لا تضاروا في الخير. "د في مراسيله؛ ق - عن أبي قلابة مرسلا".
43739 بھلائی کے کام میں ایک دوسرے کو تکلیف مت پہنچاؤ۔
رواہ ابوداؤد فی مراسیلہ عن اب قلابۃ مرسلاً

43753

43740- لا تؤذوا عباد الله، ولا تعيروهم، ولا تطلبوا عوراتهم، فإنه من طلب عورة أخيه المسلم طلب الله عورته حتى يفضحه في بيته. "حم، ص - عن ثوبان".
43740 اللہ تعالیٰ کے بندوں کو اذیت مت پہنچاؤ، انھیں عار مت دلاؤ اور ان کی پوشیدہ باتوں کے درپے مت ہو، جو شخص اپنے مسلمان بھائی کی پوشیدہ بات کی طلب میں رہا ، اللہ تعالیٰ اس کی پوشیدہ بات کی طلب میں رہتے ہیں حتیٰ کہ اسے گھر میں بیٹھے بیٹھے رسوا کردیتے ہیں۔
رواہ احمد و سعید بن المنصور عن ثوبان

43754

43741- لا تحقرن أحدا من المسلمين، فإنه صغير المسلمين عند الله كبير. "أبو عبد الرحمن السلمي - عن أبي بكر".
43741 اپنے مسلمان بھائی کو ہرگز حقیر مت سمجھو چونکہ وہ مسلمانوں میں چھوٹا ہے لیکن اللہ تعالیٰ کے یہاں بہت بڑا ہے۔ رواہ ابوعبدالرحمن السلمی عن ابی بکر

43755

43742- لا تدخلوا مساكن الذين ظلموا أنفسهم إلا أن تكونوا باكين حذرا أن يصيبكم مثل ما أصابهم. "عبد الرزاق، حم ، خ ، م - عن ابن عمر).
43742 ان لوگوں کے ٹھکانوں میں داخل مت ہو جنہوں نے اپنی جانوں پر ظلم کیا ہے الایہ کہ تم روتے ہوئے جاؤ اس خوف سے کہ ان پر پڑی ہوئی مصیبت میں کہیں تم بھی نہ گرفتار ہوجاؤ۔
رواہ عبدالرزاق واحمد والبخاری ومسلم عن ابن عمر

43756

(3743 -) لا تطرقوا الطير في أوكارها ، فان الليل أمان لها (طب - عن فاطمة بنت الحسين عن أبيها).
43743 پرندوں کو ان کے گھونسلوں سے مت اڑاؤ چونکہ رات کے وقت گھونسلے ان کے لیے امان گاہ ہیں۔ رواہ الطبرانی عن فاطمۃ بنت حسین عن ابیھا

43757

(43744 -) لا يدخل الجنة الجواظ الجعظري والعتل الزنيم ، هو الشديد الخلق ، المصحح الاكول الشروب ، الواجد للطعام والشراب ، الظلوم للناس ، الرحيب الجوف (حم - عن عبد الرحمن ابن غنم).
43744 بدخلق ، تندخو، اجڈ اور کمینہ جنت میں داخل نہیں ہوگا، یہ سخت اخلاق کا مالک ہے ، صحتمند ہے، کھانے پینے کا شوقین ہے، کھانا اور پانی وافر مقدار میں پالیتا ہے، لوگوں پر ظلم ڈھاتا ہے اور اپنے پیٹ کا پجاری ہے۔ رواہ احمد عن عبدالرحمن بن غنم

43758

(43745 -) لا يغرنكم فاجر في نعمة ، فان له عند الله قاتلا لا يموت ، كلما خبت زدناهم سعيرا (خ في تاريخه هب - عن أبي هريرة).
43745 تمہیں فاجر آدمی نعمتوں میں پڑے ہوئے ہرگز دھوکا میں نہ ڈالے، اللہ تعالیٰ کے ہاں اس کا ایک قاتل ہے جو مرتا نہیں جب بھی وہ سرکشی کرتا ہے ہم آگ کو بڑھا دیتے ہیں۔
رواہ البخاری فی ناریخہ والبیہقی فی شعب الایمان عن ابوہریرہ

43759

(43746 -) يا أيها النا س ! لا تغتروا بالله ، فان الله لو كان مغفلا شيئا لاغفل الذرة والخردلة والبعوضة الديلمي - عن أبي هريرة).
43746 اے لوگو ! اللہ تعالیٰ کے متعلق دھوکے میں مت رہو چونکہ اللہ تعالیٰ اگر کسی چیز کو نظر انداز کرتا تو چیونٹی ، کیڑا اور مچھر اس کا زیادہ حقدار ہوتا ۔ رواہ الدیلمی عن ابوہریرہ
کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الضعیفۃ 1214 ۔

43760

(43747 -) يا عائشة أقلي من المعاذير (الديلمي - عن عائشة).
43747 اے عائشہ اپنے عذر کم کرو۔ رواہ الدیلمی عن عائشۃ (رض)

43761

(43748 -) يا بني عبد مناف ! يا بني عبد المطلب ! يا فاطمة بنت محمد ! يا صفية بنت عبد المطلب عمة رسول الله ! اشتروا أنفسكم ، لا أغني عنكم من الله شيئا ، سلوني من مالي ما شئتم ، واعلموا أن أولى الناس بي يوم القيامة المتقون ، وأن تكونوا أنتم مع قرابتكم فذاك ، لا يأتيني الناس بالاعمال وتأتوني بالدنيا تحملونها على أعناقكم فتقولون : يا محمد ! فأقول هكذا ، ثم تقولون يا محمد ! فأقول هكذا - أعرض بوجهي عنكم ، فتقولون : يا محمد ! أنا فلان ابن فلان ، فأقول : أما النسب فأعرف ، وأما العمل فلا أعرف ، نبذتم الكتاب ، فارجعوا فلا قرابة بيني وبينكم (الحكيم - عن أبي هريرة).
43748 اے بنی عبدمناف ! اے بنی عبدالمطلب ! اے فاطمہ بنت محمد ! اے صفیہ بنت عبدالمطلب رسول اللہ کی پھوپھی ! اپنی جانوں کا سودا کرلو۔ میں اللہ تعالیٰ کی طرف سے تمہیں کچھ نفع نہیں پہنچاسکتا۔ میرے مال میں سے جو چاہو مجھ سے مانگو ۔ جان لو ! قیامت کے دن مجھ سے زیادہ قریب پرہیزگار لوگ ہوں گے۔ تم اپنے رشتہ داروں کے قریب رہو یہ بات تمہارے زیادہ لائق ہے۔ ایسا نہ ہو کہ لوگ میرے پاس اعمال لے کر حاضر ہوں اور تم اپنے کاندھوں پر دنیا کا بوجھ اٹھائے ہوئے حاضر ہو۔ تم اس وقت کہو : اے محمد ! میں تمہیں آگے سے یہی جواب دوں۔ تم پھر کہو اے محمد ! میں پھر یہی جواب دوں، میں تم سے منہ موڑلوں اور تم کہو میں فلاں بن فلاں ہوں ، میں جواب دوں، میں تمہارے نسب کو جانتا ہوں اور تمہارے عمل کو نہیں جانتا۔ تم اپنی کتاب (نامہ اعمال) کو پھینک دو ۔ واپس لوٹ جاؤ میرے اور تمہارے درمیان کوئی قرابت نہیں۔

43762

43749- لا يدخل الجنة ديوث 1 "طب - عن عمار".
43749 دیوث (جسے اپنے اہل خانہ پر غیرت نہ آئے) جنت میں داخل نہیں ہوگا۔
رواہ الطبرانی عن عمار

43763

43750- يا بني هاشم! يا بني قصى! يا بني عبد مناف! أنا النذير، والموت المغير، والساعة الموعد. "ابن النجار - عن أبي هريرة".
43750 اے بنی ہاشم ! اے بنی قصی ! اے بنی عبدمناف ، میں تمہیں ڈر سنانے والا ہوں، موت غارت گری ڈال دیتی ہے اور قیامت کا وقت مقرر ہے۔ رواہ ابن النجار عن ابوہریرہ

43764

43751- يا بني هاشم! لا أغني عنكم من الله شيئا، يا بني هاشم! إن أوليائي منكم المتقون، يا بني هاشم! اتقوا النار ولو بشق تمرة، يا بني هاشم! لا ألفينكم تأتون بالدنيا تحملونها على ظهوركم، ويأتون بالآخرة يحملونها. "طب - عن عمران بن حصين".
43751 اے بنی ہاشم ! میں اللہ تعالیٰ کی طرف سے تمہارے کسی کام نہیں آسکتا ہوں اے بنی ہاشم ! میرے دوست تم سے ڈرتے ہیں، اے بنی ہاشم دوزخ سے ڈرو گو کہ اس کے متعلق کھجور کی ایک گٹھلی کا معاملہ ہی کیوں نہ ہو۔ اے بنی ہاشم ! میں تمہیں ہرگز اس حالت میں نہ پاؤں کہ تم اپنی پیٹھوں پر دنیا کو لادے ہوئے ہو اور تم آخرت میں ہو دنیا کو اٹھائے ہوئے۔
رواہ الطبرانی عن عمران بن حصین

43765

43752- يا فاطمة بنت محمد! اشتري نفسك من النار، فإني لا أملك لك من الله شيئا، يا صفية بنت عبد المطلب: يا صفية عمة رسول الله صلى الله عليه وسلم! اشتري نفسك من النار ولو بشق تمرة، يا عائشة! لا يرجع من عندك ولو بظلف محرق. "حب - عن أبي هريرة".
43752 اے فاطمہ بن محمد ! اپنی جان کو دوزخ سے آزاد کرلو، چونکہ میں اللہ تعالیٰ کی طرف سے تمہارے لیے کسی چیز کا مالک نہیں ہوں۔ اے صفیہ بنت عبدالمطلب ! اے صفیہ رسول اللہ کی پھوپھی ! اپنی جان کو دوزخ سے آزاد کرلو گو کہ کھجور کی ایک گٹھلی کا معاملہ ہی کیوں نہ ہو۔ اے عائشہ ! تمہارے پاس سے کوئی آدمی خالی ہاتھ نہ لوٹنے پائے گو کہ بکری کا جلا ہوا کھر ہی کیوں نہ دے دو ۔
رواہ ابن حبان عن ابوہریرہ

43766

43753- يا فاطمة بنت رسول الله! اعملي لله خيرا، فإني لا أغني عنك من الله شيئا يوم القيامة، يا عباس! يا عم رسول الله صلى الله عليه وسلم! اعمل لله خيرا، فإني لا أغني عنك من الله شيئا يوم القيامة، يا حذيفة! من شهد أن لا إله إلا الله وإني رسول الله وآمن بما جئت به حرم الله عليه النار ووجبت له الجنة، ومن صام رمضان يريد به وجه الله والدار الآخرة ختم الله له به وحرم الله عليه النار، ومن تصدق بصدقة يريد بها وجه الله والدار الآخرة، ومن حج بيت الله يريد به وجه الله والدار الآخرة ختم الله له به وحرم الله عليه النار ووجبت له الجنة. "ز - عن سماك بن حذيفة عن أبيه، وقال ز: لا نعلم لحذيفة ابنا يقال له سماك إلا في هذا الإسناد".
43753 اے فاطمہ بنت رسول اللہ ! اللہ کے لیے بھلائی کے اعمال کرتی رہو چونکہ قیامت کے دن میں اللہ تعالیٰ کی طرف سے تمہارے کسی کام نہیں آسکتا ہوں۔ اے عباس ! اے رسول اللہ کے چچا ! اللہ کے لیے بھلائی کے اعمال کرتے رہو کیونکہ میں اللہ تعالیٰ کی طرف سے تمہارے کچھ کام نہیں آسکتا۔ اے حذیفہ ! جس شخص نے گواہی دی کہ اللہ تعالیٰ کے سوا کوئی معبود نہیں اور میں اللہ کا رسول ہوں اور میری لائی ہوئی ضروریات دین پر ایمان لایا اللہ تعالیٰ اس پر دوزخ کی آگ حرام کردیں گے اور جنت اس کے لیے واجب ہوجائے گی جس شخص نے اللہ تعالیٰ کی رضاجوئی اور آخرت کے لیے رمضان شریف کے روزے رکھے پھر اللہ تعالیٰ نے اسی پر اس کا خاتمہ کردیا، اللہ تعالیٰ اس پر دوزخ کی آگ حرام کردیتے ہیں۔ جس شخص نے خدائے تعالیٰ کی رضا جوئی کے لیے صدقہ کیا اور جس شخص نے اللہ تعالیٰ کی رضا اور دارآخرت کے لیے بیت اللہ کا حج کیا پھر اسی حالت پر اس کا خاتمہ ہوا اللہ تعالیٰ اس پر دوزخ کی آگ کو حرام کردیتے ہیں اور جنت اس کے لیے واجب ہوجاتی ہے۔
رواہ البزار عن سماک بن حذیفہ، عن ابیہ وقال البزار لا نعلم لحذیثۃ ابنا یقال لہ سماک الافی ھذا الاسناد

43767

43754- يا معشر قريش! اشتروا أنفسكم من الله، ما أغني عنكم من الله شيئا، يا بني عبد مناف! اشتروا أنفسكم من الله، لا أغني عنكم من الله شيئا، يا صفية عمة رسول الله! لا أغني عنك من الله شيئا، يا فاطمة بنت محمد! سليني من مالي ما شئت، لا أغني عنك من الله شيئا. "خ، م، ن - عن أبي هريرة؛ م - عن عائشة".
43754 اے جماعت قریش ! اپنی جانوں کو اللہ سے خرید لو میں اللہ تعالیٰ کی طرف سے تمہارے کسی کام نہیں آسکتا ہوں، اے بنی عبدمناف ! اللہ تعالیٰ سے اپنی جانوں کو خرید لو، میں اللہ تعالیٰ کی طرف سے تمہارے کچھ کام نہیں آسکتا ہوں۔ اے صفیہ رسول اللہ کی پھوپھی ! میں اللہ تعالیٰ کی طرف سے تمہارے کچھ کام نہیں آسکتا ہوں ۔ اے فاطمہ بنت محمد ! میرے مال میں سے جو چاہو مجھ سے مانگو لیکن میں اللہ تعالیٰ کی طرف سے تمہارے کچھ کام نہیں آسکتا ہوں۔
رواہ البخاری ومسلم و النسائی عن ابوہریرہ ومسلم ایضاعن عائشۃ (رض)

43768

43755- يقول الله عز وجل: لأقطعن أمل كل مؤمل دوني بالإياس، ولألبسنه ثوب المذلة بين الناس، ولأنحينه من قربي، ولأبعدنه من وصلي، أيؤمل عبدي غيري في الشدائد والشدائد بيدي وأنا الحي الكريم! ويرجو غيري وبيدي مفاتيح الأبواب وبابي مفتوح لمن دعاني! من ذا الذي أملني لعظيم نوائبه فقطعت به دونها! أم من ذا الذي رجاني لعظيم جرمه فقطعت رجاؤه مني، جعلت آمال عبادي متصلة بي، وملأت سماواتي من لا يمل تسبيحي فيا بؤسا للقانطين من رحمتي! ويا شقوة لمن عصاني ولم يراقبني. "الديلمي - أبي ذر".
43755 اللہ عزوجل فرماتے ہیں : جو شخص بھی میرے علاوہ کوئی اور امید رکھے گا میں اس کی امید کو کاٹ دوں گا اور میں ضرور اسے ذلت آمیز لباس پہناؤں گا اور میں اسے اپنے سے دور کروں گا، میں اسے اپنی ملاقات سے دور رکھوں گا۔ کیا میرا بندہ سختیوں میں میرے غیر سے امیدیں باندھ لیتا ہے حالانکہ سختیاں میری قبضہ قدرت میں ہیں میں ہر وقت زندہ رہنے والا ہوں اور کریم ہوں ، وہ میرے غیر سے امیدیں وابستہ رکھتا ہے حالانکہ دروازوں کی تمام تر کنجیاں میرے ہاتھ میں ہیں۔ جو شخص مجھے پکارتا ہے اس کے لیے میرا دروازہ کھلا رہتا ہے کون ہے جو مجھ سے امید وابستہ رکھے اپنی مشکلات میں اور میں اس کی امید کو کا ٹدوں۔ یا کون ہے جو اپنے جرم کی پاداش میں مجھ سے بھلائی کی امید رکھتا ہو اور میں اس کی امید پر پانی پھیر دوں۔ میں اپنے بندوں کی امیدوں کو اپنے سے وابستہ رکھتا ہوں۔ جو شخص میری تسبیح سے اکتاتا نہیں میں اس کے لیے رحمت سے آسمانوں کو بھر دیتا ہوں۔ میری رحمت سے مایوس ہونے والوں کے لیے افسوس ہے اور میری نافرمانی کرنے والے کے لیے بدبختی ہے۔ رواہ الدیلمی عن ابی ذر

43769

43756- أقل من الذنوب يهن عليك الموت، وأقل من الدين تعش حرا. "هب - عن ابن عمر".
43756 گناہوں کو کم کرو موت تمہارے اوپر آسان تر ہوجائے گی۔ قرضہ کم کرو آزادی سے زندگی بسر کرو گے۔ رواہ البیہقی فی شعب الایمان عن ابن عمر
کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 1079 ۔

43770

43757- من ورع مؤمنا لم يؤمن الله روعته يوم القيامة، ومن سعى بمؤمن أقامه الله مقام ذل وخزي يوم القيامة. "هب - عن أنس".
43757 جس شخص نے کسی مومن کو ڈرایا وہ قیامت کے دن اللہ تعالیٰ کے ڈر سے بےخوف نہیں رہ سکتا۔ جس شخص نے کسی مومن کی چغلی کھائی قیامت کے دن اللہ تعالیٰ اسے ذلت کے مقام پر کھڑا کریں گے اور اسے (سرعام) رسوا کریں گے۔ رواہ البیہقی فی شعب الایمان عن انس
کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 5604 ۔

43771

43758- أدخل رجل قبره فأتاه ملكان فقالا له: إنا ضاربوك ضربة، فضرباه ضربة امتلأ قبره منها نارا، فتركاه حتى أفاق وذهب عنه الرعب، فقال لهما: علام ضربتماني؟ فقالا: إنك صليت صلاة وأنت على غير طهور، ومررت برجل مظلوم فلم تنصره. "طب - عن ابن عمر".
43757 ایک آدمی کو اس کی قبر میں داخل کیا گیا اس کے پاس دو فرشتے آئے اور اس سے کہنے لگے : ایک ضرب لگانا چاہتے ہیں۔ چنانچہ فرشتوں نے اسے ایک ضرب لگائی جس سے قبر آگ سے بھر گئی۔ فرشتوں نے پھر اسے چھوڑ دیا حتیٰ کہ اسے افاقہ ہوا اور اس کا رعب جاتا رہا، پھر فرشتوں سے کہنے لگا : تم نے مجھے کیوں مارا ہے ؟ فرشتوں نے جواب دیا : بلاشبہ تو نماز پڑھتا تھا لیکن بغیر طہارت کے اور تو ایک مظلوم آدمی کے پاس سے گزرا لیکن تو نے اس کی مدد نہیں کی۔
کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 657، والضعیفۃ 2188 ۔

43772

43759- لا تستضيئوا بنار المشركين، ولا تنقشوا في خواتيمكم عربيا. "حم، ن - عن أنس".
43759 مشرکین کی آگ سے اپنی آگ روشن مت کرو اور اپنے انگوٹھیوں میں عربی نقش کندہ نہ کرو۔ رواہ احمد والنسائی عن انس
کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 6227 و ضعیف النسائی 399 ۔

43773

43760- إن السالم من سلم الناس من لسانه ويده. "حم، طب - عن سهل بن معاذ عن أبيه".
43760 بلاشبہ وہ شخص سلامتی میں رہتا ہے جس کی زبان اور ہاتھ دوسرے لوگ سلامت و محفوظ رہیں۔ رواہ احمد والطبرانی عن سھل بن معاذ عن ابیہ

43774

43761- أبعد الخلق من الله رجلان: رجل يجالس الأمراء فما قالوا من جور صدقهم عليه، ومعلم الصبيان لا يواسي بينهم ولا يراقب الله في اليتيم. "كر - عن أبي أمامة".
43761 مخلوق میں سے دو آدمی اللہ تعالیٰ کی رحمت سے دور رہتے ہیں : ایک وہ آدمی جو امراء (گورنروں) کے ساتھ مل بیٹھتا ہے وہ بھی ظلم پر مبنی فیصلے کرتے ہیں وہ بھر پور ان کی تصدیق کرتا رہتا ہے۔ دوسرا بچوں کا معلم جو بچوں کے ساتھ غمخواری سے پیش نہیں آتا اور یتیم کے معاملہ میں اللہ تعالیٰ سے نہیں ڈرتا۔ رواہ ابن عساکر عن ابی امامۃ

43775

43762- أخوف ما أخاف على أمتي تصديق بالنجوم، وتكذيب بالقدر، ولا يؤمن عبد حتى يؤمن بالقدر خيره وشره وحلوه ومره. "كر - عن أنس".
43762 مجھے اپنی امت پر سب سے زیادہ خوف ستاروں کی تصدیق اور تقدیر کی تکذیب کا ہے۔ کوئی آدمی بھی اس وقت تک مومن نہیں ہوسکتا جب تک کہ اچھی اور بری میٹھی اور کڑوی تقدیر پر ایمان نہ لائے۔ رواہ ابن عساکر عن انس

43776

43763- أخذ بلحيته وقال: آمنت بالقدر خيره وشره وحلوه ومره. "ابن النجار - عن أنس".
43763 اپنی ڈاڑھی مبارک کو پکڑ کر فرمایا : میں اچھی اور بری ، میٹھی اور کڑوی (ہر طرح کی) تقدیر پر ایمان لایا۔ رواہ ابن النجار عن انس

43777

43764- أخوف ما أخاف عليكم طول الأمل واتباع الهوى، فأما اتباع الهوى فيضل عن الحق، وأما طول الأمل فينسى الآخرة، ألا! وإن الدنيا قد ترحلت مدبرة، والآخرة قد ترحلت مقبلة، ولكل بنون، فكونوا من أبناء الآخرة ولا تكونوا من أبناء الدنيا، فإن اليوم عمل ولا حساب، وغدا حساب ولا عمل. "ابن النجار - عن جابر؛ كر عن علي موقوفا، وفيه يحى بن مسلمة ابن قعنب؛ عق: حدث بالمناكير".
43764 مجھے تمہارے اوپر سب سے زیادہ خوف لمبی لمبی امیدیں رکھنے اور اتباع بدعت کا ہے، رہی بدعت کی اتباع سو وہ رہا حق سے گمرہ کردیتی ہے اور لمبی لمبی امیدیں آخرت کو بھلا دیتی ہیں۔ خبردار ! دنیا پیٹھ پھیر کر کوچ کرچکی ہے جبکہ آخرت سامنے سے متوجہ ہو کر آرہی ہے۔ دنیا و آخرت(دونوں میں سے ہر ایک) کے کچھ بیٹے ہیں تم آخرت کے بیٹے (بندے) بنو، دنیا کے بیٹے (بندے) مت بنو، بلاشبہ آج ہر طرح کا عمل کیا جاسکتا ہے اور آج کوئی حساب نہیں۔ جبکہ آئندہ کل حساب ہوگا اور عمل نہیں کیا جاسکتا۔ رواہ ابن النجار عن جابر وابن عساکر عن علی موقوفا
کلام : حدیث ضعیف ہے چونکہ اس حدیث کی سند میں یحییٰ بن مسلمہ بن قعنب راوی ہے بیہقی کہتے ہیں کہ یہ راوی منکر حدیثیں بیان کرتا تھا۔ نیز دیکھئے ذخیرۃ الحفاظ 150 و ضعیف الجامع 264

43778

43765- إن أخوف ما أخاف: على أمتي الهوى وطول الأمل، فأما الهوى فيصد عن الحق، وأما طول الأمل فينسي الآخرة، وهذه الدنيا مرتحلة ذاهبة، وهذه الآخرة مقبلة صادقة، ولكل واحدة منهما بنون، فإن استطعتم أن تكونوا من بني الآخرة ولا تكونوا من بني الدنيا فافعلوا، فإنكم اليوم في دار عمل ولا حساب وأنتم غدا في دار حساب ولا عمل. "ك في تاريخه، والديلمي - عن جابر".
43765 مجھے اپنی امت پر سب سے زیادہ خوف خواہشات نفس اور لمبی لمبی امیدیں رکھنے کا ہے، سو رہی بات خواہشات نفس کی سو وہ حق سے روک دیتی ہیں اور لمبی لمبی امیدیں آخرت کو بھلا دیتی ہیں۔ یہ دنیا چلی جانے والی ہے جبکہ آخرت سچائی کے ساتھ آنے والی ہے، دونوں میں سے ہر ایک کے کچھ بندے ہیں۔ اگر تم سے ہوسکے تو آخرت کے بندے بنو اور دنیا کے بندے مت بنو۔ ایسا ضرور کرو۔ بلاشبہ آج تم ایسی جگہ میں ہو جس میں بھرپور عمل کیا جاسکتا ہے اور حساب کتاب کوئی نہیں۔ اور آئندہ کل تم ایسی جگہ پہنچ جاؤ گے جس میں حساب لیا جائے گا اور عمل نہیں کیا جاسکے گا۔
رواہ الحاکم فی تاریخہ والدیلمی عن جابر
کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے الضعیفۃ 2177 والمتناھیۃ 1361 ۔

43779

43766- إن أشد ما أتخوف عليكم خصلتان: اتباع الهوى، وطول الأمل، فأما اتباع الهوى فإنه يعدل عن الحق، وأما طول الأمل فالحب للدنيا. "ابن النجار - عن علي".
43766 مجھے تمہارے اوپر دو چیزوں کا سب سے زیادہ خوف ہے اتباع ھوا سو وہ حق سے پھیر دیتی ہے اور طول امل تو نری دنیا کی محبت ہے۔ رواہ ابن النجار عن علی

43780

43767- أما! إنهما يعذبان، وما يعذبان في كبير، أما أحدهما فكان يغتاب الناس، وأما الآخر فكان لا يتأذى من بوله، أما إنه سيهون عليهما ما كانتا رطبتين. "خ في الأدب، وابن أبي الدنيا في ذم الغيبة - عن جابر".
43767 خبردار ! ان دونوں (شخصوں) کو عذاب دیا جارہا ہے اور انھیں کسی کبیرہ گناہ میں عذاب نہیں دیا جارہا ، ان میں سے ایک تو لوگوں کی غیبت کرتا تھا اور دوسرا اپنے پیشاب سے نہیں بچتا تھا۔ حالانکہ یہ دونوں چیزیں ان پر معمولی تھیں۔
رواہ البخاری فی الادب وابن ابی الدنیا فی ذم الغیبۃ عن جابر

43781

43768- إن النميمة والحقد في النار، لا يجتمعان في قلب مسلم. "طس - عن ابن عمر".
43768 چغلی اور کینہ کا انجام دوزخ ہے یہ دونوں چیزیں مسلمان کے دل میں جمع نہیں ہوسکتیں۔ رواہ الطبرانی فی الاوسط عن ابن عمر

43782

43769- يا أيها الناس! اثنتان من وقاه الله شرهما دخل الجنة: ما بين لحييه، وما بين رجليه. "حم - عن رجل".
43769 اے لوگو ! دو چیزوں کے شر سے اللہ تعالیٰ نے جس کو محفوظ رکھا وہ جنت میں داخل ہوجائے گا ۔ ایک زبان اور دوسری شرم گاہ۔ رواہ احمد عن رجل

43783

43770- إياكم والذنوب التي لا تغفر - الغلول! فمن غل شيئا يأتي به يوم القيامة، وأكل الربا! فإن آكل الربا لا يقوم إلا كما يقوم الذي يتخبطه الشيطان من المس. "الديلمي - عن عوف ابن مالك".
43770 تم ان گناہوں سے بچو جو بخشے نہیں جاتے۔ خیانت : جس شخص نے خیانت کی وہ قیامت کے دن اسے لے کر حاضر ہوگا۔ سود خوری : چنانچہ قیامت کے دن سودخور اس طرح اٹھے گا جیسا کہ شیطان نے چمٹ کر اسے حواس باختہ کردیا ہو۔ رواہ الدیلمی عن عوف ابن مالک

43784

43771- إياي والذنب الذي لا يغفر - أن يغل الرجل! ومن غل شيئا يأتي به، فمن أكل الربا بعث يوم القيامة مجنونا يتخبط. "طب، والخطيب - عن عوف بن مالك".
43771 اس گناہ سے بچو جو بخشا نہیں جاتا۔ یہ کہ آدمی خیانت سے بچے، جس شخص نے کسی چیز میں خیانت کی وہ اسے لے کر حاضر ہوگا، جس شخص نے سود کھایا وہ قیامت کے دن مجنون اور حواس باختہ ہو کر اٹھے گا۔ رواہ الطبرانی والخطیب عن عوف بن مالک

43785

43772- ألا! لا يتولين رجل غير مواليه، ولا يدع إلى غير أبويه، فمن فعل ذلك فعليه لعنة الله المتتابعة إلى يوم القيامة. "ابن جرير - عن أنس".
43772 کوئی شخص بھی اپنے غلاموں کے علاوہ کسی کا مالک نہ بنے اور اپنے باپ کے علاوہ کسی اور کی طرف اپنے آپ کو منسوب نہ کرے، سو جس شخص نے ایسا کیا اس پر لگاتار قیامت کے دن تک اللہ کی لعنت ہو۔ رواہ ابن جریر عن انس

43786

43773- أيما رجل أصدق امرأة صداقا - والله عز وجل يعلم منه لا يريد أداءه إليها - فغرها بالله واستحل فرجها بالباطل، لقي الله يوم يلقاه وهو زان، وأيما رجل ادان من رجل دينا - لقي الله يوم يلقاه وهو سارق. "حم، ق، حل، ص - عن صهيب".
43773 جس شخص نے کسی عورت کا مہر مقرر کیا حالانکہ اللہ تعالیٰ جانتا تھا کہ اس آدمی کا ارادہ عورت کو مہر ادا کرنے کا نہیں ہے، اس نے عورت کو دھوکا دینا چاہا ہے اور باطل طریقہ سے اس کی شرمگاہ کو اپنے لیے حلال سمجھا ہے وہ قیامت کے دن اللہ تعالیٰ سے ملاقات کرے گا درآنحالیکہ وہ زنا کرنے والا ہوگا۔ جس شخص نے کسی آدمی سے قرض لیا وہ قیامت کے دن اللہ تعالیٰ سے چور کی حالت میں ملاقات کرے گا۔ رواہ احمد والبیہقی و ابونعیم فی الحلیۃ و سعید بن المنصور عن صھیب

43787

43774- كفى بالمرء من الشر أن يشار إليه بالأصابع في دينه بفسق أو في دنياه أن يعطيه - إلا من عصمه الله - مالا ولا يصل به رحما ولا يعطى حقه. "الديلمي - عن ابن عمر؛ ك في تاريخه - عن أنس".
43774 آدمی کی برائی کے اتنا بھی کافی ہے کہ اس کے دین یا دنیا میں فسق وفجور کی وجہ سے اس کی طرف انگلیوں سے اشارہ کیا جائے ۔ مگر جسے اللہ تعالیٰ محفوظ رکھے ، وہ مال نہیں دیتا صلہ رحمی نہیں کرتا اور اسے اس کا حق بھی نہیں دیا جاتا۔ رواہ الدیلمی عن ابن عمر والحاکم فی تاریخہ عن انس

43788

43775- من كتم غالا فهو مثله، ومن جامع المشركين وسكن معهم فإنه مثلهم. "طب، ص - عن سمرة".
43775 جس شخص نے کسی خیانت کرنے والے کو چھپایا وہ بھی خیانت میں اسی جیسا ہے اور جو شخص مشرکین کے ساتھ مل جل گیا اور انھیں کے ساتھ سکونت اختیار کرلی بلاشبہ وہ انہی جیسا ہے۔
رواہ الطبرانی و سعید بن المنصور عن سمرۃ

43789

43776- لا يدخل الجنة عاق ولا مدمن خمر. "هب، والخطيب - عن علي".
43776 والدین کا نافرمان آدمی اور دائمی شرابی جنت میں داخل نہیں ہوگا۔
رواہ البیہقی فی شعب الایمان والخطیب عن علی

43790

43777- لا يدخل الجنة خب ولا خائن. "طب - عن أبي بكر".
43777 دھوکا باز اور خائن جنت میں داخل نہیں ہوں گے۔ رواہ الطبرانی عن ابی بکر

43791

43778- لا يضمن أحدكم ضالة ولا يردن سائلا إن كنتم تحبون الربح والسلامة. "ابن صصرى في أماليه - عن أبي ريطة بن كرامة المذحجي".
43778 تم میں سے کوئی شخص بھی گمشدہ چیز کا ضامن نہ بنے اور سائل کو خالی ہاتھ واپس نہ لوٹائے اگر تم فائدہ اور سلامتی چاہتے ہو۔
رواہ ابن صصری فی امالیہ عن ابی ریطۃ بن کر امۃ المذحجی

43792

43779 - يخرج عنق من النار يوم القيامة فيقول: إني وكلت اليوم بكل جبار عنيد، ومن جعل مع الله إلها آخر، فتنطوي عليهم في عمرات جهنم. "حم، وعبد بن حميد، ع - عن أبي سعيد".
43779 قیامت کے دن آگ سے ایک گردن نمودار ہوگی اور وہ کہے گی آج مجھے ہر ظالم و سرکش اور جس نے اللہ تعالیٰ کے ساتھ کسی اور کو معبود ٹھہرایا ہو اس کا معاملہ سپرد کیا گیا ہے۔ پھر وہ گردن انھیں جہنم کی تہہ میں پٹخ دے گی۔ رواہ احمد وعبد بن حمید وابو یعلی عن ابی سعید

43793

43780- ثلاث من كن فيه فهي راجعة على صاحبها: البغي والمكر والنكث. "أبو الشيخ وابن مردويه معا في التفسير، خط - عن أنس".
43780 جس نے تین خصلتیں ہوں گی ان کا وبال اسی پر پڑے گا (1) سرکشی (2) مکروفریب (3) اور وعدہ خلافی۔ رواہ ابوالشیخ وابن مردویہ معافی التفسیر والخطیب عن انس

43794

43781- ثلاث من فعلهن فقد أجرم: من عقد لواء من غير حق، أوعق والديه، أومشى مع ظالم لينصره. "ابن منيع، طب - عن معاذ".
43781 تین کام جس نے کیے اس نے جرم کیا۔ جس نے غیر حق کے لیے جھنڈا بلند کیا یا والدین کی نافرمانی کی یا کسی ظالم کے ساتھ اس کی مدد کے لیے چلا۔
رواہ ابن منیع والطبرانی عن معاذ

43795

43782- ثلاث من الجفاء: أن يبول الرجل قائما، أو يمسح جبهته قبل أن يفرغ من صلاته، أو ينفخ في سجوده. "البزار - عن بريدة".
43782 تین چیزیں جفا (اجڈپن) میں سے ہیں، یہ کہ آدمی کھڑا ہو کر پیشاب کرے یا نماز سے فارغ ہونے سے پہلے پیشانی پونچھے یا سجدہ کی جگہ پھونک مارے۔ رواہ البزار عن بریدۃ
کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 2535 ۔

43796

43783- ثلاث من فعل أهل الجاهلية لا يدعهن أهل الإسلام: استسقاء بالكواكب، وطعن في النسب، والنياحة على الميت. "تخ، طب - عن جنادة بن مالك".
43783 تین چیزیں اہل جاہلیت کے فعل میں سے ہیں انھیں اہل اسلام بھی نہیں چھوڑتے (1) ستاروں سے بارش کی طلب، (2) نسب میں طعنہ زنی، (3) اور میت پر نوحہ زنی۔
رواہ البخاری فی تاریخہ والطبرانی عن جنادۃ بن مالک

43797

43784- ثلاث من الكفر بالله: شق الجيب والنياحة والطعن في النسب. "ك - عن أبي هريرة".
43784 تین چیزوں کا تعلق کفر باللہ سے ہے۔ گریبان پھاڑنا ، نوحہ زنی اور نسب میں طعنہ زنی۔
رواہ الحاکم عن ابوہریرہ کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 2537 ۔

43798

43785- ثلاث من الفواقر 1: إن أحسنت لم يشكر وإن أسأت لم يغفر، وجار إن رأى خيرا دفنه وإن رأى شرا أشاعه وامرأة إن حضرت آذتك، وإن غبت عنها خانتك. "طب - عن فضالة بن عبيد".
43785 تین چیزیں کمر توڑ دینے والی مصیبت میں سے ہیں، اگر تم اچھائی کرو اس کا شکر نہ ادا ہو اگر تم برائی کرو وہ بخشی نہ جائے اور وہ پڑوسی کہ اگر بھلائی دیکھے تو اسے دفن کردے اور اگر شروبرائی دیکھے اسے خوب پھیلائے۔ اور وہ عورت کہ اگر تم اس کے پاس حاضر ہو تو تمہیں اذیت پہنچائے اور اگر تم اس سے کہیں غائب ہوجاؤ تو وہ تم سے خیانت کرے۔
رواہ الطبرانی عن فضالۃ بن عبید
کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 2536 ۔

43799

43786- ثلاث أخاف على أمتي: الاستسقاء بالأنواء، وحيف السلطان وتكذيب بالقدر. "حم: طب - عن جابر بن سمرة".
43786 ۔۔ تین چیزوں کا میں اپنی امت پر خوف کرتا ہوں ستاروں سے بارش طلب کرنے سے ، بادشاہ کے ظلم کرنے ، اور تقدیر کو جھٹلانے سے۔ مسنداحمد، طبرانی عن جابر بن سمرہ۔

43800

43787- ثلاث خلال من لم يكن فيه واحدة منهن كان الكلب خيرا منه: ورع يحجزه عن محارم الله عز وجل، أو حلم يرد به جهل جاهل، أو حسن خلق يعيش به في الناس. "هب عن الحسن مرسلا".
43786 تین خصلتوں میں سے ایک بھی اگر کسی میں نہ ہو تو پھر اس سے کتا ہی بہتر ہے (1) تقویٰ جو اسے اللہ تعالیٰ کی حرام کردہ حدود سے روکتا ہو، (2) یا بردباری جو جاہل کی جہالت کو رد کرسکتی ہو، (3) یا اچھے اخلاق جس کے ذریعے وہ لوگوں میں زندگی بسر کرسکے۔
رواہ البیہقی عن الحسن مرسلاً
کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 2523 ۔

43801

43788- ثلاث لازمات لأمتي: سوء الظن والحسد والطيرة، فإذا ظننت فلا تحقق، وإذا حسدت فاستغفر الله، وإذا تطيرت فامض. "أبو الشيخ في التوبيخ، طب - عن حارثة بن النعمان".
43788 تین چیزیں میری امت کو لازم ہیں : بدظنی ، حسد اور بدفالی، لہٰذا جب تم کسی کے متعلق کوئی گمان کرو تو اسے حقیقت مت سمجھو، جب تمہیں کسی سے حسد ہونے لگے تو اللہ تعالیٰ سے مغفرت طلب کرو اور جب تمہیں بدفالی کا گمان ہو تو اسے نظر انداز کردو۔
رواہ ابوالشیخ فی التوبیح والطبرانی عن حارثۃ بن النعمان
کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 2526 ۔

43802

43789- ثلاث لم تسلم منها هذه الأمة: الحسد والظن والطيرة 1، ألا أنبئكم بالمخرج منها! إذا ظننت فلا تحقق، وإذا حسدت فلا تتبع، وإذا تطيرت فامض. "رسته في الإيمان - عن الحسن مرسلا".
43789 تین چیزوں سے یہ امت نہیں بچ سکتی، حسد، بدظنی اور بدفالی، کیا میں تمہیں اس سے نکلنے کا راستہ نہ بتادوں، جب تمہیں یہ بدگمانی ہونے لگے تو اسے حقیقت نہ سمجھو، جب تمہیں حسد آنے لگے تو اس کی پیروی مت کرو اور جب تم کسی چیز سے بدفالی لو تو اسے نظر انداز کردو۔
رواہ رستہ فی الایمان عن الحسن مرسلاً
کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 2527 ۔

43803

43790- ثلاث لن تزلن في أمتي: التفاخر بالأحساب والنياحة والأنواء. "ع - عن أنس".
43790 تین چیزیں مسلسل میری امت میں رہیں گی، نسب پر فخر کرنا، نوحہ زنی، اور ستاروں سے بارش طلب کرنا۔ رواہ ابویعلیٰ عن انس

43804

43791- ثلاث ليس لأحد من الناس فيهن رخصة: بر الوالدين مسلما كان أو كافرا، والوفاء بالعهد لمسلم كان أو كافرا. "هب - عن علي".
43791 تین چیزیں ایسی ہیں جن میں لوگوں کے لیے رخصت نہیں ہے، والدین کے ساتھ حسن سلوک والدین خواہ مسلمان ہو یا کافر، وعدہ وفائی خواہ مسلمان سے ہو یا کافر سے۔
رواہ البیہقی عن علی
کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 2529 ۔

43805

43792- ثلاث معلقات بالعرش: الرحم تقول: اللهم! إني بك فلا أقطع، والأمانة تقول: اللهم: إني بك فلا أختان، والنعمة تقول: اللهم! إني بك فلا أكفر. "هب - عن ثوبان".
43792 تین چیزیں عرش کے ساتھ معلق رہتی ہیں، صلہ رحمی : اور وہ کہتی ہے : یا اللہ ! میرا تعلق تجھ سے ہے مجھے قطع نہ کیا جائے، امانت : اور وہ کہتی ہے : یا اللہ میرا تعلق تجھ سے ہے مجھ سے خیانت نہ کی جائے، نعمت : اور وہ کہتی ہے : یا اللہ میں تجھ سے ہوں میری ناشکری نہ کی جائے۔
رواہ البیہقی فی شعب الایمان عن ثوبان
کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 2530 ۔

43806

43793- ثلاثة أنا خصمهم يوم القيامة ومن كنت خصمه خصمته: رجل أعطى بي ثم غدر، ورجل باع حرا فأكل ثمنه، ورجل استأجر أجيرا فاستوفى منه ولم يوفه أجره. "هـ - عن أبي هريرة.
43793 قیامت کے دن میں تین آدمیوں کے ساتھ جھگڑا کروں گا اور جس کے ساتھ میں جھگڑا کروں گا اس پر ضرور غالب رہوں گا۔ ایک وہ آدمی جس نے معاہدہ کرکے پھر دھوکا کیا۔ ایک وہ آدمی جس نے آزاد شخص کو (غلام بنا کر) بیچ ڈالا اور پھر اس کی رقم ہڑپ کر گیا، اور وہ ایک وہ آدمی جس نے کسی مزدور سے بھر پور کام لیا لیکن اس کی مزدوری پوری ادا نہ کی۔
رواہ ابن ماجہ عن ابوہریرہ (رض)
کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف ابن ماجہ 532 و ضعیف الجامع 2576 ۔

43807

43794- ثلاثة قد حرم الله عليهم الجنة: مدمن خمر والعاق والديوث الذي يقر في أهله الخبث2. "حم - عن ابن عمر".
43794 تین اشخاص پر اللہ تعالیٰ نے جنت حرام کردی ہے، ایک وہ شخص جو دائمی شرابی ہو دوسرا والدین کا نافرمان اور تیسرا دیوث یعنی وہ شخص جس کے گھر والے زنا کاری میں مبتلا ہوں اور اسے ذرہ برابر بھی غیرت نہ آئے۔ رواہ احمد عن ابن عمر

43808

43795- ثلاثة من الجاهلية: الفخر بالأحساب، والطعن في الأنساب، والنياحة. "طب - عن سليمان".
43795 تین چیزوں کا تعلق جاہلیت سے ہے، حسب ونسب پر فخر کرنا، نسب پر طعنہ زنی اور نوحہ زنی۔ رواہ الطبرانی عن سلیمان

43809

43796- ثلاثة من أعمال الجاهلية لا يتركهن الناس: الطعن في الأنساب، والنياحة، وقولهم: مطرنا بنوء كذا وكذا. "طب - عن عمرو بن عوف".
43796 تین چیزوں کا تعلق جاہلیت سے ہے لوگ انھیں نہیں چھوڑیں گے ۔ نسب میں طعنہ زنی، نوحہ زنی اور لوگوں کا یہ گمان کہ فلاں فلاں ستارے کی وجہ سے بارش برسائی جاتی ہے۔
رواہ الطبرانی عن عمرو بن عوف

43810

43797- ثلاثة لا تجاوز صلاتهم آذانهم: العبد الآبق حتى يرجع، وامرأة باتت وزوجها عليها ساخط، وإمام قوم وهم له كارهون. "ت - عن أبي أمامة".
43797 تین آدمیوں کی نماز ان کے کانوں کو نہیں تجاوز کرپاتی، بھاگ جانے والا غلام، وہ عورت جو رات گزارے حالانکہ اس کا شوہر اس پر ناراض ہو اور کسی قوم کا امام جسے وہ ناپسند کرتے ہوں۔ رواہ الترمذی عن ابی امامۃ

43811

43798- ثلاثة لا ترفع صلاتهم فوق رؤوسهم شبرا: رجل أم قوما وهم له كارهون، وامرأة باتت وزوجها عليها ساخط، وأخوان متصارمان1. "هـ - عن ابن عباس.
43798 تین آدمیوں کی نماز ان کے سروں سے اوپر تک بالشت بھی نہیں جانے پاتی ، وہ آدمی جو کسی قوم کا امام ہو حالانکہ وہ اسے ناپسند کرتے ہوں، وہ عورت جو رات گزارے حالانکہ اس کا شوہر اس سے ناراض ہو اور وہ دو بھائی جو آپس میں تعلق قطع کرچکے ہوں ۔
رواہ ابن ماجہ عن ابن عباسکلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف ابن ماجہ 206 ۔

43812

43799- ثلاثة لا تسأل عنهم: رجل فارق الجماعة وعصى إمامه ومات عاصيا، وأمة أو عبد أبق من سيده فمات، وامرأة غاب عنها زوجها وقد كفاها مؤنة الدنيا فتبرجت بعده؛ فلا تسأل عنهم. "خد، ع، طب، ك، هب - عن فضالة بن عبيد".
43799 تین آدمیوں سے سوال نہیں کیا جائے گا وہ آدمی جو جماعت سے الگ ہوجائے اور اپنے امام (عادل بادشاہ) کی نافرمانی کرے اور نافرمانی کی حالت میں اسے موت آجائے، وہ لونڈی یا غلام جو اپنے مالک سے بھاگ جائے اور اسے موت آجائے اور وہ عورت جس کا شوہر غائب ہو جو دنیا میں اس کی ضروریات کو پورا کرتا رہا ہو اس کے بعد اجنبیوں کے سامنے آراستہ ہو کر نکلنے لگی، ان آدمیوں سے سوال نہیں کیا جائے گا۔
رواہ ابویعلیٰ والطبرانی والحاکم والبیہقی فی شعب الایمان عن فضالۃ بن عبید

43813

43800- ثلاثة لا تسأل عنهم: رجل ينازع الله إزاره، ورجل ينازع الله رداءه، فإن رداءه الكبرياء وإزاره الغرور، ورجل في شك من أمر الله، والقنوط من رحمة الله. "خد، ع، طب - عن فضالة بن عبيد".
43800 تین آدمیوں سے سوال نہیں کیا جائے گا وہ آدمی جس کی تہبند اللہ تعالیٰ سے منازعت کررہی ہو، وہ آدمی جس کی چادر اللہ تعالیٰ سے منازعت کررہی ہو، بلاشبہ اس کی چادر بڑائی ہے اور اس کی تہبند غرور ہے اور تیسرا وہ آدمی جو اللہ تعالیٰ کے معاملہ میں شک کررہا ہو اور اس کی رحمت سے ناامید ہو۔ رواہ ابویعلیٰ والطبرانی عن فضالۃ بن عبید

43814

43801- ثلاثة لا تقربهم الملائكة: جيفة الكافر، والمتضمخ بالخلوق 1، والجنب إلا أن يتوضأ. "د - عن عمار بن ياسر.
43801 فرشتے تین آدمیوں کے قریب نہیں جاتے (1) کافر کی لاش کے پاس، (2) خلوق سے جو شخص اپنے آپ کو رنگے، (3) اور جنبی کے پاس مگر یہ کہ وہ وضو کرلے۔
رواہ ابوداؤد عن عمار بن یاسر
کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے المعلۃ 269 ۔

43815

43802- ثلاثة لا تقربهم الملائكة بخير: جيفة الكافر، والمتضمخ بالخلوق، والجنب، إلا أن يبدو له أن يأكل أو ينام فيتوضأ وضوءه للصلاة. "طب - عن عمار بن ياسر".
43802 تین آدمیوں کے پاس فرشتے بھلائی لے کر حاضر نہیں ہوتے۔ کافر کی لاش کے پاس، خلوق (خوشبو) میں لت پت ہونے والے کے پاس اور جنبی کے پاس ہاں البتہ جنبی اگر کھانا کھانا چاہے یا سونا چاہے تو نماز کے وضو کی طرح وضو کرلے۔ رواہ الطبرانی عن عمار بن یاسر

43816

43803- ثلاثة لا تقربهم الملائكة: السكران، والمتضمخ بالزعفران، والحائض والجنب. "البزار - عن بريدة".
43803 تین آدمیوں کے پاس فرشتے نہیں جاتے، نشے میں دھت بنے ہوئے آدمی کے پاس، زعفران سے اپنے آپ کو رنگنے والے کے پاس، حائضہ اور جنبی کے پاس۔
رواہ البزار عن بریدۃ
کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 2594 ۔

43817

43804- ثلاثة لا يحبهم ربك عز وجل: رجل نزل بيتا خربا، ورجل نزل على طريق السيل، ورجل أرسل دابته ثم جعل يدعو الله أن يحبسها. "طب - عن عبد الرحمن بن عائد الثمالي".
43804 تین آدمیوں کو اللہ تعالیٰ نہیں پسند کرتا۔ وہ آدمی جو کھنڈر (ویراں) گھر میں پڑاؤ ڈالے، وہ آدمی جو سیلاب کی راہ میں پڑاؤ ڈالے وہ آدمی جو اپنے چوپائے کو کھلا چھوڑ دے اور پھر اسے روکنے کے لیے اللہ تعالیٰ سے دعائیں کرتا پھرے۔ رواہ الطبرانی عن عبدالرحمن بن عائذالثمالی

43818

43805- ثلاثة لا يحجبون عن النار: المنان، وعاق والده، ومدمن الخمر. "رسته في الإيمان - عن أبي هريرة".
43805 تین آدمی دوزخ کی آگ سے نہیں بچ سکتے، احسان جتلانے والا، والدین کا نافرمان اور دائمی شرابی۔ رواہ رستہ فی الایمان عن ابوہریرہ (رض)
تین قسم کے لوگ جہنمی ہیں
کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 2597 ۔

43819

43806- ثلاثة لا يدخلون الجنة: مدمن الخمر وقاطع الرحم ومصدق بالسحر، ومن مات وهو مدمن للخمر سقاه الله من نهر الغوطة، نهر يجري من فروج المومسات، يؤذي أهل النار ريح فروجهن. "حم، طب، ك - عن أبي موسى".
43806 تین آدمی جنت میں داخل نہیں ہوں گے دائمی شرابی، قطع تعلقی کرنے والا اور جادو کی تصدیق کرنے والا، جو شخص ہمیشہ شراب پیتے ہوئے مرگیا اللہ تعالیٰ اسے نہر غوطہ سے پلائیں گے، یہ ایک نہر ہے جو بدکار عورتوں کی شرمگاہوں سے رسنے والے مواد سے بہہ رہی ہوگی، اہل جہنم کو بدکار عورتوں کی شرمگاہوں کی بدبو سخت اذیت پہنچائے گی۔
رواہ الطبرانی والحاکم واحمد بن حنبل عن ابی موسیٰ
کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے 2598 والضعیفہ 1463 ۔

43820

43807- ثلاثة لا يدخلون الجنة: العاق لوالديه والديوث ورجلة النساء. "ك، هب - عن ابن عمر".
43807 تین آدمی جنت میں داخل نہیں ہوں گے والدین کا نافرمان، دیوث اور عورتوں کے ساتھ چلنے والا۔ رواہ الحاکم والبیہقی فی شعب الایمان عن ابن عمر

43821

43808- ثلاثة لا يدخلون الجنة أبدا: الديوث والرجلة من النساء ومدمن الخمر. "طب - عن عمار".
43808 تین آدمی جنت میں کبھی بھی داخل نہیں ہوں گے ، دیوث، مردوں سے مشابہت کرنے والی عورت اور دائمی شرابی۔ رواہ الطبرانی عن عمار

43822

43809- ثلاثة لا يريحون رائحة الجنة: رجل ادعى إلى غير أبيه، ورجل كذب علي، ورجل كذب على عينيه. "خط - عن أبي هريرة".
43809 تین آدمی جنت کی خوشبو تک نہیں سونگھنے پائیں گے وہ آدمی جس نے اپنے آپ کو غیر باپ کی طرف منسوب کیا ، وہ آدمی جس نے مجھ پر جھوٹ بولا۔ اور وہ آدمی جس نے اپنی آنکھوں پر جھوٹ بولا۔ رواہ الخطیب عن ابوہریرہ
کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے ذخیرۃ الحفاظ 2533 و ضعیف الجامع 2599 ۔

43823

43810- ثلاثة لا يستخف بحقهم إلا منافق: ذو الشيبة في الإسلام، وذو العلم، وإمام مقسط. "طب - عن أبي أمامة".
43810 تین آدمیوں کے حقوق کو صرف منافق ہی کمتر سمجھتا ہے ، اسلام میں جس کی ڈاڑھی سفید ہوجائے، صاحب علم اور عادل حکمران۔ رواہ الطبرانی عن ابی امامۃ

43824

43811- ثلاثة لا يستخف بحقهم إلا منافق بين النفاق: ذو الشيبة في الإسلام، والإمام المقسط ومعلم الخير. "أبو الشيخ في التوبيخ - عن جابر".
43811 تین آدمیوں کے حقوق کو وہی منافق کمتر سمجھتا ہے جس کا نفاق بالکل واضح ہو، اسلام میں جس کے بال سفید ہوجائیں، عادل حکمران اور خیر و بھلائی کی تعلیم دینے والا۔
رواہ ابوالشیخ فی التوبیخ عن جابر
کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے التنزیہ 207/1 و ضعیف الجامع 2601, 2600 ۔

43825

43812- ثلاثة لا يقبل الله منهم يوم القيامة صرفا ولا عدلا: عاق، ومنان، ومكذب بالقدر. "طب - عن أبي أمامة".
43812 تین آدمیوں سے قیامت کے دن نہ کوئی بدلہ قبول کیا جائے گا اور نہ ہی ان کی سفارش قبول کی جائے گی، والدین کا نافرمان ، احسان جتلانے والا اور تقدیر کو جھٹلانے والا۔
رواہ الطبرانی عن ابی امامۃ

43826

43813- ثلاثة لا يقبل الله منهم صلاة: الرجل يؤم قوما وهم له كارهون، والرجل لا يأتي إلا دبارا، ورجل اعتبد محررا. "د هـ - عن ابن عمرو".
43813 تین آدمیوں کی نماز نہیں قبول کی جاتی، ایک وہ آدمی جو کسی قوم کی امامت کرتا ہو جبکہ وہ اسے ناپسند کرتے ہوں ، وہ آدمی جو وقت گزرنے کے بعد نماز پڑھے اور وہ آدمی جو کسی آزاد کو غلام بنالے۔ رواہ ابوداؤد وابن ماجہ عن ابن عمرو
کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 2603 ۔

43827

43814- ثلاثة لا يقبل الله لهم صلاة، ولا ترتفع لهم إلى السماء حسنة: العبد الآبق حتى يرجع إلى مواليه، والمرأة الساخط عليها زوجها حتى يرضى، والسكران حتى يصحو. "ابن خزيمة، حب، هب - عن جابر".
43814 تین آدمیوں کی نماز اللہ تعالیٰ قبول نہیں کرتا اور نہ ہی آسمان پر ان کو کوئی نیکی چڑھنے پاتی ہے : بھاگا ہوا غلام یہاں تک کہ اپنے مالک کے پاس واپس لوٹ آئے ، وہ عورت جس پر اس کا شوہر ناراض ہو اور نشے میں مست انسان حتیٰ کہ ہوش میں آجائے۔
رواہ ابن خزیمہ وابن جان والبیہقی فی شعب الایمان عن جابر
کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے ذخیرۃ الحفاظ 2533 و ضعیف الجامع 2602 ۔

43828

43815- ثلاثة لا يكلمهم الله يوم القيامة ولا ينظر إليهم ولا يزكيهم ولهم عذاب أليم: المسبل إزاره، والمنان الذي لا يعطى شيئا إلا منه، والمنفق سلعته بالحلف الكاذب. "حم، م - 4 عن أبي ذر.
43815 تین آدمیوں سے اللہ تعالیٰ قیامت کے دن کلام نہیں کرے گا، نہ ان کی طرف رحمت کی نظر سے دیکھے گا اور نہ ہی ان کا تزکیہ کرے گا، بلکہ ان کے لیے دردناک عذاب ہوگا۔ اپنی تہبند (یاشلوار) کو ٹخنوں سے نیچے لٹکا کر رکھنے والا، احسان جتلانے والا جو جو کچھ بھی دیتا ہے اسے جتلا دیتا ہے اور جھوٹی قسمیں اٹھا کر اپنے سامان کو فروخت کرنے والا۔
رواہ احمد ومسلم واصحاب السنن الاربعۃ عن ابی ذر

43829

43816- ثلاثة لا يكلمهم الله يوم القيامة ولا ينظر إليهم، رجل حلف على سلعته لقد أعطى بها أكثر مما أعطى وهو كاذب، ورجل حلف على يمين كاذبة بعد العصر ليقطع بها مال رجل مسلم، ورجل منع فضل مائه فيقول الله: اليوم أمنعك فضلي كما منعت فضل ما لم تعمل يداك. "ق - عن أبي هريرة".
43816 تین آدمیوں سے اللہ تعالیٰ قیامت کے دن کلام نہیں کرے گا اور نہ ہی ان کی طرف رحمت کی نظر سے دیکھے گا۔ وہ آدمی جو جھوٹی قسمیں اٹھا کر زیادہ نفع کمانے کے لیے اپنے سامان کو فروخت کرے، وہ آدمی جو عصر کے بعد جھوٹی قسمیں کھائے تاکہ قسموں کے ذریعے کسی مسلمان کے مال کو لوٹ لے اور وہ آدمی جو اپنے بچے ہوئے پانی سے دوسرے کو منع کردے، جبکہ اللہ تعالیٰ فرمائے گا : آج میں تجھے اپنے بچے ہوئے پانی سے روکتا ہوں جس طرح کہ تو نے اس چیز سے روکا تھا جس کو تیرے ہاتھوں نے نہیں کمایا تھا۔ رواہ مسلم والبخاری عن ابوہریرہ

43830

43817- ثلاثة لا يكلمهم الله يوم القيامة ولا ينظر إليهم ولا يزكيهم ولهم عذاب أليم: رجل على فضل ماء بالفلاة يمنعه عن ابن السبيل، ورجل بايع رجلا بسلعة بعد العصر فحلف له بالله لأخذها بكذا وكذا، فصدقه وهو على غير ذلك، ورجل بايع إماما لا يبايعه إلا لدنيا، فإن أعطاه منها وفى، وإن لم يعطه منها لم يف. "حم، ق 4 - عن أبي هريرة".
43817 تین آدمیوں سے اللہ تعالیٰ قیامت کے دن کلام نہیں کرے گا نہ ان کی طرف رحمت کی نظر کرے گا اور نہ ہی ان کا تزکیہ کرے گا بلکہ ان کے لیے دردناک عذاب ہوگا۔ وہ آدمی جو جنگل میں بچے ہوئے پانی سے مسافر کو روک دے، وہ آدمی جو عصر کے بعد اپنے سامان کو فروخت کرنے کے لیے اللہ تعالیٰ کی قسمیں اٹھائے تاکہ زیادہ سے زیادہ نفع کما سکے، وہ اس کی تصدیق کرتا ہو حالانکہ حقیقت میں وہ ایسا نہ ہو، وہ آدمی جو کسی حکمران کے ہاتھ پر صرف حصول دنیا کے لیے بیعت کرے اگر حکمران اسے کچھ دے دے تو وہ اس سے وفادار ہے اگر کچھ نہ دے تو بےوفائی کرجائے۔
رواہ احمد والبخاری ومسلم واصحاب السنن الاربعہ عن ابوہریرہ

43831

43818- ثلاثة لا يكلمهم الله يوم القيامة ولا يزكيهم ولاينظر إليهم ولهم عذاب أليم: شيخ زان، وملك كذاب، وعائل مستكبر. ن - عن أبي هريرة".
43818 تین آدمیوں سے اللہ تعالیٰ قیامت کے دن کلام نہیں کرے گا، نہ ان کا تزکیہ کرے گا اور نہ ہی ان کی طرف رحمت کی نظر کرے گا بلکہ ان کے لیے دردناک عذاب ہوگا۔ بوڑھا زانی، جھوٹا بادشاہ اور متکبر فقیر۔ رواہ ابوداؤد والسانی والترمذی عن ابوہریرہ

43832

43819- ثلاثة لا ينظر الله إليهم يوم القيامة: العاق لوالديه، والمرأة المترجلة المشتبهة بالرجال، والديوث؛ وثلاثة لا يدخلون الجنة: العاق لوالديه، والمدمن الخمر، والمنان بما أعطى. "حم، ن، ك - عن ابن عمر".
43819 تین آدمیوں کی طرف اللہ تعالیٰ قیامت کے دن نہیں دیکھے گا، والدین کا نافرمان ، وہ عورت جو مردوں کی مشابہت اختیار کرے اور دیوث جبکہ تین آدمی جنت میں داخل نہیں ہوں گے والدین کا نافرمان، دائمی شرابی اور احسان جتلانے والا۔
رواہ احمد والنسائی والحاکم عن ابن عمر

43833

43820- ثلاثة لا ينظر الله إليهم يوم القيامة: المنان عطاءه، والمسبل إزاره خيلاء، ومدمن الخمر. "طب - عن ابن عمر".
43820 تین آدمیوں کی طرف اللہ تعالیٰ قیامت کے دن رحمت کی نظر نہیں کرے گا اپنے دیئے ہوئے پر احسان جتلانے والا، فخر سے اپنی تہبند نیچے لٹکانے والا اور دائمی شرابی۔
رواہ الطبرانی عن ابن عمر
کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 2604 ۔

43834

43821- ثلاثة لا ينظر الله إليهم يوم القيامة ولا يزكيهم ولهم عذاب أليم: أشمط 1 زان، وعائل مستكبر، ورجل جعل الله بضاعته، لا يشترى إلا بيمينه ولا يبيع إلا بيمينه. "طب، هب - عن سلمان".
43821 تین آدمیوں کی طرف قیامت کے دن اللہ رحمت کی نظر سے نہیں دیکھے گا اور نہ ہی ان کا تزکیہ کرے گا بلکہ ان کے لیے دردناک عذاب ہوگا، بوڑھا زانی، متکبر فقیر اور وہ آدمی جسے اللہ تعالیٰ نے کچھ سامان دیا ہو، وہ اسے خریدتا ہے تو قسمیں اٹھا کر اور بیچتا ہے تو بھی قسمیں اٹھا کر۔
رواہ الطبرانی والبیہقی فی شعب الایمان عن سلمان

43835

43822- ثلاثة لا ينظر الله إليهم غدا: شيخ زان، ورجل اتخذ الأيمان بضاعة، يحلف في كل حق وباطل، وفقير محتال مزهو2. "طب - عن عصمة بن مالك".
43822 تین آدمیوں کی طرف اللہ تعالیٰ آئندہ کل رحمت کی نظر سے نہیں دیکھے گا۔ بوڑھا زانی، وہ شخص جو اپنا سامان فروخت کرنے کے لیے قسمیں اٹھائے اور ہر حق و باطل کے لیے قسمیں اٹھاتا ہو اور دھوکا باز فقیر جو متکبر بھی ہو۔ رواہ الطبرانی عن عصمۃ بن مالک

43836

43823- ثلاثة لا ينظر الله إليهم يوم القيامة: حر باع حرا، وحر باع نفسه، ورجل أمطل كراء أجير حتى جف رشحه. "الإسماعيلي في معجمه - عن ابن عمر".
43823 تین آدمیوں کی طرف اللہ تعالیٰ قیامت کے دن رحمت کی نظر سے نہیں دیکھے گا، وہ آزاد آدمی جو کسی آزاد کو غلام بنا کر بیچ ڈالے اور وہ آزاد آدمی جو خود اپنے آپ کو غلام ظاہر کرکے بیچ ڈالے اور وہ شخص جو کسی مزدور کی مزدوری کو ٹالتا رہے حتیٰ کہ اس کا پسینہ خشک ہوجائے۔
رواہ الاسماعیلی فی معجمہ عن ابن عمر
کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 2605 ۔

43837

43824- ثلاثة لا ينفع معهن عمل: الشرك بالله، وعقوق الوالدين، والفرار من الزحف. "طب - عن ثوبان".
43824 تین شخصوں کو ان کا عمل کوئی نفع نہیں پہنچاتا، اللہ کا شریک ٹھہرانے والا، والدین کا نافرمان اور جنگ سے بھاگنے والا۔ رواہ الطبرانی عن ثوبان
کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 2606 والضعیفۃ 1384 ۔

43838

43825- ثلاثة يدعون الله فلا يستجاب لهم: رجل كانت تحته امرأة سيئة فلم يطلقها، ورجل كان له على رجل مال فلم يشهد عليه، ورجل آتى سفيها ماله وقد قال الله تعالى: {وَلا تُؤْتُوا السُّفَهَاءَ أَمْوَالَكُمُ} . "ك - عن أبي موسى".
43825 تین اشخاص اللہ تعالیٰ سے دعائیں تو مانگتے رہتے ہیں لیکن ان کی دعائیں قبول نہیں کی جاتی، وہ شخص جس کے نکاح میں بری عورت ہو اور وہ اسے طلاق نہ دیتا ہو، وہ شخص جس کا کسی دوسرے آدمی پر مال ہو لیکن وہ اس پر گواہ نہ بنائے اور وہ آدمی جو کسی ناسمجھ کو اس کا مال دیدے حالانکہ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے : ” ولا توتوا السفھاء اموالکم “ یعنی ناسمجھوں کو اپنا مال مت دو ۔
رواہ الحاکم عن ابی موسیٰ

43839

43826- قال الله تعالى ثلاثة أنا خصمهم يوم القيامة: رجل أعطى بي ثم غدر، ورجل باع حرا فأكل ثمنه، ورجل استأجر أجيرا فاستوفى منه ولم يعطه أجره. "حم، خ - عن أبي هريرة.
43826 قیامت کے دن میں تین آدمیوں کے ساتھ جھگڑا کروں گا۔ وہ آدمی جس نے میرے ساتھ معاہدہ کیا اور پھر اس کی خلاف ورزی کی ، وہ شخص جس نے کسی آزاد آدمی کو (غلام بنا کر) بیچ ڈالا اور پھر اس سے حاصل ہونے والی رقم کو ہڑپ کر جائے اور وہ شخص جو کسی آدمی سے بھر پور کام لے لیکن اسے پوری پوری اجرت نہ دے۔ راوہ احمد والبخاری عن ابوہریرہ

43840

43827- إذا ظلم أهل الذمة كانت الدولة دولة العدو، وإذا كثر الربا كثر السبي، وإذا كثر اللوطية رفع الله تعالى يده عن الخلق ولا يبالي في أي واد هلكوا. "طب - عن جابر".
43827 جب ذمی لوگ ظلم شروع کردیں اس وقت یہ مملکت دشمن کی مملکت تصور کی جائے گی، جب سود کی کثرت ہوجاتی ہے تو ظلم بڑھ جاتا ہے اور جب بدفعلی کا دور دورہ ہونے لگے تو اللہ تعالیٰ مخلوق سے اپنا ہاتھ اٹھالیتے ہیں اور کوئی پروا نہیں کرتے جس وادی میں چاہیں ہلاک ہوجائیں۔
رواہ الطبرانی عن جابر
کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 587 والضعیفۃ 1272 ۔

43841

43828- إذا ظهرت الفاحشة كانت الرجفة، وإذا جار الحكام قل المطر، وإذا غدر بأهل الذمة ظهر العدو. "فر - عن ابن عمر".
43828 جب فحاشی کا غلبہ ہونے لگتا ہے تو اللہ کی طرف سے عذاب نازل ہوتا ہے اور جب حکمران ظلم شروع کردیں بارش بند ہوجاتی ہے اور جب ذمیوں کے ساتھ دھوکا کیا جائے تو دشمن کا غلبہ مل جاتا ہے۔ رواہ الدیلمی فی الفردوس عن ابن عمر

43842

43829- كل سنن قوم لوط فقدت إلا ثلاثا: جر نعال السيوف، وخضب الأظفار، وكشف عن العورة. "الشاشي وابن عساكر - عن الزبير بن العوام".
43829 قوم لوط کی سب عادات ختم ہوجائیں گی بجز تین کے۔ تلواروں کا سونتے رکھنا، ناخنوں کو مہندی سے رنگنا اور ستر کو کھولے رکھنا۔ رواہ الشاشی وابن عساکر عن الزبیر بن العوام

43843

43830- رغم أنف رجل ذكرت عنده فلم يصل علي! ورغم أنف رجل دخل عليه رمضان ثم انسلخ قبل أن يغفر له! ورغم أنف رجل أدرك عنده أبواه الكبر فلم يدخلاه الجنة. "ت 1، ك - عن أبي هريرة".
43830 اس شخص کی ناک خاک آلود ہو جس کے سامنے میرا ذکر کیا جائے اور وہ مجھ پر درود نہ بھیجے، اس شخص کی ناک خاک آلود ہو جس کے پاس رمضان کا مہینہ آیا اور پھر اس کی مغفرت سے پہلے یہ مہینہ بیت گیا، اور اس شخص کی ناک بھی خاک آلود ہو جس کے پاس اس کے والدین موجود تھے مگر ان کی خدمت کرکے وہ جنت میں داخل نہ ہوسکا۔ رواہ الترمذی والحاکم عن ابوہریرہ

43844

43831- أتاني جبرئيل فقال: يا محمد! من أدرك أحد والديه فمات فدخل النار فأبعده الله! قل: آمين! فقلت: آمين! قال: يا محمد! من أدرك شهر رمضان فمات فلم يغفر له فأدخل النار فأبعده الله! قل: آمين، فقلت: آمين! قال: ومن ذكرت عنده فلم يصل عليك فمات فدخل النار فأبعده الله! قل: آمين، فقلت: آمين. "طب - عن جابر بن سمرة".
43831 میرے پاس جبرائیل امین تشریف لائے اور فرمایا : اے محمد ! جس شخص نے اپنے والدین کو پایا پھر وہ مرنے کے بعد دوزخ میں داخل ہوگیا، اللہ تعالیٰ اسے اپنی رحمت سے محروم رکھے، کہو آمین ! میں نے کہا آمین، پھر فرمایا : اے محمد ! جس شخص نے رمضان کا مہینہ پایا، پھر مرگیا اور اس نے اپنی مغفرت نہ کرائی، اللہ تعالیٰ اسے بھی اپنی رحمت سے محروم رکھے، کہو آمین، میں نے کہا آمین، فرمایا : جس شخص کے سامنے آپ کا ذکر خیر کیا جائے مگر وہ آپ پر درود نہ بھیجے، مرگیا اور پھر دوزخ میں داخل ہوگیا اللہ تعالیٰ اسے بھی اپنی رحمت سے دور رکھے کہو آمین ! میں نے کہا : آمین
رواہ الطبرانی عن جابر بن سمرۃ

43845

43832- كل عين باكية يوم القيامة إلا عينا غضت عن محارم الله، وعينا سهرت في سبيل الله، وعينا خرج منها مثل رأس الذباب من خشية الله. "حل - عن أبي هريرة".
43832 قیامت کے دن ہر آنکھ رو رہی ہوگی مگر وہ آنکھ جو اللہ تعالیٰ کی حرام کردہ حدود سے چوک گئی اور وہ آنکھ جو اللہ تعالیٰ کی راہ میں بیدار رہی اور وہ آنکھ جس سے مکھی کے سر کے برابر خوف خدا کے مارے آنسو نکل آیا۔ رواہ ابونعیم فی الحلیۃ عن ابوہریرہ
کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 4243، والضعیفۃ 1562 ۔

43846

43833- أبغض الناس إلى الله ثلاثة: ملحد في الحرم، ومبتغ في الإسلام سنة الجاهلية، ومطلب دم امرئ بغير حق ليهريق دمه. "خ - عن ابن عباس.
43833 تین شخصوں سے اللہ تعالیٰ کو سب سے زیادہ بغض ہے۔ حرم پاک میں الحاد کرنے والے سے، اسلام میں کسی جاہلی طریقے کو رواج بخشنے والے سے اور ناحق کسی آدمی کے قتل کے درپئے ہونے والے سے۔ رواہ البخاری عن ابن عباس

43847

43834- إن الله كره لكم ثلاثا: اللغو عند القرآن، ورفع الصوت في الدعاء، والتحضير في الصلاة. "عب - عن يحيى بن أبي كثير مرسلا".
43834 بلاشبہ اللہ تعالیٰ نے تمہارے لیے تین باتوں کو مکروہ قرار دیا ہے، قرآن مجید کی تلاوت کرتے وقت لغوکا ارتکاب ، دعا میں آواز بلند کرنا اور نماز میں کوکھ پر ہاتھ رکھنا۔
رواہ عبدالرزاق عن یحییٰ بن ابی کثیر مرسلاً

43848

43835- إن الله تعالى يبغض الغني الظلوم، والشيخ الجهول، والعائل المختال. "طس - عن علي".
43835 بلاشبہ اللہ تعالیٰ ظالم مالدار، جاہل بوڑھے اور متکبر فقیر سے بغض رکھتے ہیں۔
رواہ الطبرانی فی الاوسط عن علی

43849

43836- إن من أعظم الفرى أن يدعى الرجل إلى غير أبيه، أويرى عينه ما لم تر أو يقول على رسول الله ما لم يقل. "خ - عن واثلة.
43836 سب سے بڑی تعجب انگیز بات یہ ہے کہ کوئی شخص اپنے آپ کو غیر باپ کی طرف منسوب کرے یا کوئی آنکھ وہ کچھ دکھائے جو اس نے دیکھا نہیں یارسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر وہ جھوٹ بولے جو آپ نے کہا نہیں۔ رواہ البخاری عن واثلۃ

43850

43837- إيما رجل حالت شفاعته دون حد من حدود الله لم يزل في سخط الله حتى ينزع، وأيما رجل شد غضبا على مسلم في خصومة لا علم له بها فقد عاند الله حقه وحرص على سخطه، وعليه لعنة الله التابعة إلى يوم القيامة، وأيما رجل أشاع على رجل بكلمة وهو منها بريء يشينه بها في الدنيا كان حقا على الله أن يدنيه يوم القيامة في النار حتى يأتي بانفاذ ما قال. "طب - عن أبي الدرداء".
43837 جس شخص کی بھی سفارش اللہ تعالیٰ کی حدود میں سے کسی حد کے آڑے آگئی وہ برابر اللہ تعالیٰ کے غصہ کا مورد بنارہتا ہے حتیٰ کہ وہ اس سے دست کش ہوجائے جس شخص نے بھی کسی مسلمان پر کسی بھی معاملہ میں زیادتی کی جس کا اسے علم نہیں تھا وہ اللہ تعالیٰ کے حق کو دبانے والا ہے اور اللہ تعالیٰ کے غصہ پر بڑھ جانا چاہتا ہے۔ اس شخص پر تاقیامت اللہ تعالیٰ کی لعنت ہوتی رہے گی اور جس شخص نے بھی کسی آدمی پر ایسی بات کسی حالانکہ وہ اس سے بری الذمہ تھا وہ اس کو عار دلانا چاہتا تھا، اللہ تعالیٰ پر اس کا حق ہے کہ اس کو دوزخ کے قریب کرے یہاں تک کہ اس نے جو کچھ کہا ہے وہ اسے نافذ کردے۔ رواہ الطبرانی عن ابی الدرداء
کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 2236 ۔

43851

43838- عجبت لطالب الدنيا والموت يطلبه، وعجبت لغافل وليس بمغفول عنه، وعجبت لضاحك ملء فيه ولا يدري أرضى عنه أم سخط. "عد، هب - عن ابن مسعود".
43838 مجھے دنیا کے طلبگار پر تعجب ہے حالانکہ موت اس کی طلب میں رہتی ہے، مجھے تعجب ہے غافل پر حالانکہ اس سے غفلت نہیں برتی جاتی، مجھے کھلکھلا کر ہنسنے والے پر تعجب ہے حالانکہ وہ نہیں جانتا کہ اللہ تعالیٰ اس سے راضی ہے یا ناراض۔
رواہ ابن عدی والبیہقی فی شعب الایمان عن ابن مسعود
کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے ذخیرۃ الحفاظ 3485 و ضعیف الجامع 3680 ۔

43852

43839- كفى بالمرء في دينه فتنة أن يكثر خطؤه، وينقص عمله، وتقل حقيقته، جيفة بالليل، بطال بالنهار، كسول هلوع 1، رتوع2. "حل - عن الحكم بن عمير".
43839 آدمی کے لیے بطور فتنہ کے اتنا ہی کافی ہے کہ اس کی خطائیں کثیر ہوں اور عمل کمتر ہو اور اس کی حقیقت قلیل تر ہو، رات کو لاش اور دن کو پہلوں دست ، تھکا ہوا اور سٹھیایا ہوا۔
رواہ ابونعیم فی الحلیۃ عن الحکم بن عمیر

43853

43840- ليس لأحد على أحد فضل إلا بالدين أو عمل صالح، حسب الرجل أن يكون فاحشا بذيا بخيلا جبانا. "هب - عن عقبة بن عامر".
43840 کسی ایک کو کسی دوسرے پر برتری حاصل نہیں مگر دینداری یا عمل صالح کی وجہ سے، آدمی کے برا ہونے کے لیے اتنا ہی کافی ہے کہ وہ بیہودہ گو، بخیل اور سست ہو۔
رواہ البیہقی فی شعب الایمان عن عقبۃ بن عامر

43854

43841- إذا أبغض المسلمون علمائهم، وأظهروا عمارة أسواقهم، وتألبوا على جمع الدراهم؛ رماهم الله بأربع خصال: بالقحط من الزمان، والجور من السلطان، والخيانة من ولاة الحكام، والصولة من العدو. "ك - عن علي".
43841 جب لوگ اپنے علماء سے بغض کرنے لگیں، اپنے بازاروں کی اٹھان ظاہر کرنے لگیں اور دراہم جمع کرنے پر تل جائیں اللہ تعالیٰ انھیں چار باتوں میں گرفتار کرلیتے ہیں، قحط سالی ، ظالم بادشاہ، حکام کے والیوں کی طرف سے خیانت اور دشمن کے چڑھ دوڑنے میں۔
رواہ الحاکم عن علی
کلام : حدیث ضعیف ہے احیاء میں ہے کہ اس کی کوئی اصل نہیں دیکھئے الاحیاء 136 اور ضعیف الجامع 275 ۔

43855

43842- إن أخوف ما أخاف على أمتي في آخر زمانها النجوم وتكذيب بالقدر وحيف السلطان. "طب - عن أبي أمامة".
43842 مجھے اپنی امت پر سب سے زیادہ خوف ان چیزوں کا ہے ستاروں کی تصدیق کا، تقدیر کی تکذیب کا اور سلطان کے ظلم کا۔ رواہ الطبرانی عن ابی امامۃ

43856

43843- من صور صورة عذبه الله بها يوم القيامة حتى ينفخ فيها وليس بنافخ، ومن تحلم كلف أن يعقد شعيرتين وليس بعاقد، ومن استمع إلى حديث قوم يفرون منه صب في أذنيه الآنك 1 يوم القيامة. "حم، د، ت - عن ابن عباس".
43843 جس شخص نے کوئی تصویر بنائی، قیامت کے دن اس کی وجہ سے اسے اللہ تعالیٰ عذاب دے گا حتیٰ کہ وہ اس میں روح پھونک دے جبکہ وہ اس میں روح نہیں پھونک سکے گا، جس شخص نے جھوٹا خواب بیان کیا اسے جو کے دو دانوں کے بیچ گرہ لگانے کا مکلف بنایا جائے گا جبکہ وہ گرہ نہیں دے سکے گا اور جس شخص نے چپکے سے کسی قوم کی گفتگو سنی حالانکہ وہ قوم اس سے دور رہنا چاہتی تھی، قیامت کے دن اس شخص کے کانوں میں سیسہ ڈالا جائے گا۔
رواہ احمد وابوداؤد والترمذی عن ابن عباس

43857

43844- لا تستروا الجدر، ومن نظر في كتاب أخيه بغير إذنه فإنما ينظر في النار، وسلوا الله ببطون أكفكم، ولا تسألوه بظهورها، فإذا فرغتم فامسحوا بها وجوهكم. "د - عن ابن عباس"
43844 دیواروں پر پردے نہ لٹکاؤ، جس شخص نے اپنے بھائی کے نوشتہ میں اس کی اجازت کے بغیر دیکھا گویا اس نے دوزخ کی آگ میں دیکھا، اللہ تعالیٰ سے سیدھی ہتھیلیوں سے مانگو اور ہتھیلیوں کی پشت سے نہ مانگو اور جب مانگنے سے فارغ ہوجاؤ تو اپنے ہاتھوں کو چہروں پر پھیرو۔
رواہ ابوداؤد عن ابن عباس
کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف ابی داؤد 318 وذخیرۃ الحفاظ 6097 ۔

43858

43845- لا يدخل الجنة منان ولا عاق ولا مدمن خمر. "ن - عن ابن عمرو".
43845 احسان جتلانے والا، والدین کا نافرمان اور دائمی شرابی جنت میں داخل نہیں ہوں گے۔ رواہ النسائی عن ابن عمرو
کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے موضوعات الاحیاء 168 ۔

43859

43846- لا تشرك بالله شيئا وإن قطعت وحرقت، ولا تترك صلاة مكتوبة متعمدا، فمن تركها متعمدا فقد برئت منه الذمة، ولا تشرب الخمر فإنها مفتاح كل شر. "هـ - عن أبي الدرداء.
43846 اللہ تعالیٰ کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہراؤ گو کہ تمہیں ٹکڑے ٹکڑے کردیا جائے یا آگ میں جلا دیا جائے اور جان بوجھ کر فرض نماز مت چھوڑو سو جس نے جان بوجھ کر نماز ترک کی وہ اللہ تعالیٰ کے ذمہ سے بری ہے اور شراب مت پیو چونکہ شراب ہر برائی کی کنجی ہے۔
رواہ ابن ماجہ عن ابی الدرداء

43860

43847- يا رويفع! لعل الحياة ستطول بك بعدي، فأخبر الناس أنه من عقد لحيته، أو تقلد وترا، أو استنجى برجيع دابة أو عظم، فإن محمدا منه بريء. "حم، د، ن - عن رويفع بن ثابت.
43847 اے رویفع ! شاید میرے بعد تمہیں لمبی زندگی ملے تو لوگوں کو خبر دے دینا کہ جس شخص نے اپنی ڈاڑھی کو گرہ دی یا تانتدار کمان لٹکائی یا جانور کے گوبر یا ہڈی سے استنجاء کیا بلاشبہ محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اس سے بری الذمہ ہیں۔ رواہ احمد وابوداؤد والنسائی عن رویفع بن ثابت

43861

43848- أتاني جبريل فقال: رغم أنف رجل أدرك رمضان فلم يغفر له! قل: آمين، فقلت: آمين! ورغم أنف رجل ذكرت عنده فلم يصل عليك! قل: آمين، فقلت: آمين! ورغم أنف رجل أدرك أبويه أحدهما أو كلاهما عنده الكبر فلم يدخلاه الجنة! قل: آمين، فقلت آمين. "ز - عن ثوبان".
43848 میرے پاس جبرائیل امین تشریف لائے اور فرمایا : اس شخص کی ناک خاک آلود ہو جس نے ماہ رمضان پایا لیکن اس نے اپنی مغفرت نہ کرائی، کہو آمین ! میں نے کہا آمین ! اس شخص کی ناک بھی خاک آلود ہو جس کے پاس آپ کا تذکرہ کیا جائے لیکن وہ آپ پر درود نہ بھیجے۔ کہو آمین، میں نے کہا آمین ! اس شخص کی ناک بھی خاک آلود ہو جس نے اپنے والدین میں سے ایک کو یا دونوں کو بڑھاپے میں پایا لیکن وہ اسے جنت میں داخل نہ کر اس کے کہو آمین، میں نے کہا آمین !
رواہ البزار عن ثوبان

43862

43849- أتاني جبريل فقال: من ذكرت عنده فلم يصل عليك دخل النار، فأبعده الله وأسحقه! قل: آمين، فقلت: آمين! وقال: ومن أدرك والديه أو أحدهما فلم يبرهما دخل النار، فأبعده الله وأسحقه! قل: آمين، فقلت: آمين! ومن أدرك رمضان فلم يغفر له دخل النار، فأبعده الله وأسحقه! قل: آمين، فقلت: آمين. "طب - عن ابن عباس".
43849 میرے پاس جبرائیل امین تشریف لائے اور فرمایا : جس شخص کے پاس آپ کا ذکر کیا گیا اور اس نے آپ پر درود نہ بھیجا وہ دوزخ میں جائے گا، اللہ تعالیٰ اسے اپنی رحمت سے دور رکھے اور رسوا کرے، کہو : آمین، میں نے کہا : آمین ! پھر فرمایا : جس شخص نے اپنے والدین کو پایا ان میں سے ایک کو پایا پھر ان کے ساتھ اچھا سلوک نہ کیا وہ بھی دوزخ میں داخل ہوگا، اللہ تعالیٰ اسے اپنی رحمت سے دور رکھے اور رسوا کرے ، کہو، آمین، میں نے کہا ، آمین ! جس شخص نے رمضان کا مہینہ پایا اور اس نے اپنی مغفرت نہ کرائی وہ بھی دوزخ میں جائے گا، اللہ تعالیٰ اسے اپنی رحمت سے دور رکھے اور رسوا کرے، کہو : آمین، میں نے کہا آمین ! رواہ الطبرانی عن ابن عباس

43863

43850- إن جبريل صعد قبلى العتبة الأولى فقال: يا محمد! فقلت: لبيك وسعديك! فقال: من أدرك أبويه أو أحدهما فلم يغفر له فأبعده الله! قل: آمين، فقلت: آمين! فلما صعد العتبة الثانية فقال: يا محمد! قلت: لبيك وسعديك! قال: من أدرك شهر رمضان فصام نهاره، وقام ليله ثم مات ولم يغفر له فدخل النار فأبعده الله! قل: آمين، فقلت آمين! فلما صعد العتبة الثالثة قال: يا محمد! قلت: لبيك وسعديك! قال: من ذكرت عنده فلم يصل عليك فمات ولم يغفر له فدخل النار فأبعده الله! قل: آمين، فقلت آمين. "هب - عن جابر".
43850 جبرائیل امین مجھ سے قبل زینے پر چڑھے اور فرمایا : اے محمد ! میں نے جواب دیا : جی ہاں ! فرمایا : جس شخص نے اپنے والدین کو یا دونوں میں سے کسی ایک کو پایا اور اس کی مغفرت نہ ہوسکی اللہ تعالیٰ اسے اپنی رحمت سے دورکرے ، کہو آمین، میں نے کہا : آمین ! جب میں دوسرے زینے پر چڑھے تو فرمایا : اے محمد ! میں نے کہا : جی ہاں ! فرمایا : جس شخص نے رمضان کا مہینہ پایا اس نے دن کا روزہ رکھا اور رات کا قیام کیا لیکن اس کی بخشش نہ ہوسکی اور وہ دوزخ میں داخل ہوگیا اللہ تعالیٰ اسے اپنی رحمت سے دور رکھے، کہو آمین، میں نے کہا : آمین ! پھر جب تیسرے زینے پر چڑھے اور فرمایا : اے محمد ! میں نے کہا : جی ہاں ! فرمایا : جس شخص کے پاس آپ کا ذکر کیا جائے اور وہ آپ پر درود نہ بھیجے پھر وہ مرجائے اور اس کی مغفرت نہ ہوسکے اور وہ دوزخ میں چلا جائے اللہ تعالیٰ اسے اپنی رحمت سے دور رکھے، کہو آمین، میں نے کہا : آمین !
رواہ البیہقی فی شعب الایمان عن جابر

43864

43851- إن جبريل أتاني فقال لي: من أدرك شهر رمضان ولم يغفر له فدخل النار فأبعده الله! قل: آمين، فقلت: آمين! ومن أدرك أبويه أو أحدهما فلم يبرهما ومات فدخل النار فأبعده الله! قل: آمين، فقلت: آمين! ومن ذكرت عنده فلم يصل عليك فمات فدخل النار فأبعده الله! قل: آمين، فقلت: آمين. "حب - عن أبي هريرة".
43851 ایک مرتبہ جبرائیل امین میرے پاس تشریف لائے اور مجھ سے فرمایا : جس شخص نے ماہ رمضان پایا اور اس کی مغفرت نہ ہوسکی وہ دوزخ میں داخل ہوگیا اللہ تعالیٰ سے اپنی رحمت سے دور رکھے، کہو آمین ! میں نے کہا : آمین ! جس شخص نے اپنے والدین کو پایا ان دونوں میں سے ایک کو پایا اور پھر ان کے ساتھ اچھا سلوک نہ کیا اور مرگیا پھر دوزخ میں داخل ہوگیا اللہ تعالیٰ اسے بھی اپنی رحمت سے دور رکھے ، کہو : آمین، میں نے کہا آمین ! رواہ ابن حبان عن ابوہریرہ

43865

43852- لا تطفأ ناره، ولا يموت ديدانه، ولا يخفف عذابه: الذي يشرك بالله عز وجل، ورجل جر رجلا إلى سلطان بغير ذنب فقتله، ورجل عق والديه. "طس - عن أنس".
43852 جو شخص اللہ تعالیٰ کے ساتھ شریک ٹھہراتا ہے اور وہ شخص جو کسی دوسرے کو سلطان کے پاس بلاوجہ لے جاتا ہے اور سلطان اسے قتل کردیتا ہے اور جو شخص اپنے والدین کی نافرمانی کرتا ہے اس پر سے دوزخ کی آگ بجھے نہیں پاتی اور وہ بھی مرتا بھی نہیں اور نہ ہی اس سے عذاب میں تخفیف کی جاتی ہے۔ رواہ الطبرانی فی الاوسط عن علی

43866

43853- إن جبريل عرض لي حين ارتقيت درجة فقال: بعد من أدرك رمضان فلم يغفر له! فقلت: آمين! فلما رقيت الثانية قال: بعد من ذكرت عنده فلم يصل عليك! فقلت: آمين! فلما رقيت الثالثة قال: بعد من أدرك أبويه الكبر عنده أو أحدهما فلم يدخلاه الجنة! فقلت: آمين. "طب، ك - عن كعب بن عجرة".
43853 جب میں منبر کے پہلے زینے پر چڑھا مجھے جبرائیل امین پیش آئے اور فرمایا : وہ شخص اللہ تعالیٰ کی رحمت سے دور ہے جس نے رمضان کا مہینہ پایا لیکن اس کی مغفرت نہ ہوسکی میں نے کہا آمین، جب میں دوسرے زینے پر چڑھا فرمایا : وہ شخص اللہ تعالیٰ کی رحمت سے دور رہے جس کے پاس آپ کا ذکر کیا جائے لیکن آپ پر درود نہ بھیجے، میں نے کہا آمین۔ جب میں تیسرے زینے پر چڑھا تو جبرائیل (علیہ السلام) نے فرمایا : وہ شخص اللہ تعالیٰ کی رحمت سے دور رہے جس نے اپنے والدین کو یا دونوں میں سے ایک کو بڑھاپے میں پایا اور وہ اسے جنت میں داخل نہ کر اسکے، میں نے کہا آمین ! رواہ الطبرانی والحاکم عن کعب بن عجرۃ

43867

43854- قال لي جبريل: رغم أنف عبد دخل عليه رمضان فلم يغفر له! فقلت: آمين! ثم قال: رغم أنف عبد ذكرت عنده فلم يصل عليك! فقلت: آمين! ثم قال: رغم أنف عبد أدرك والديه أو أحدهما فلم يدخل الجنة! فقلت: آمين. "ق - عن أبي هريرة".
43854 جبرائیل (علیہ السلام) نے مجھ سے فرمایا : اس شخص کی ناک خاک آلود ہو جس پر رمضان کا مہینہ آیا لیکن اس کی بخشش نہ ہوسکی ! میں نے کہا : آمین ! پھر فرمایا : اس شخص کی ناک خاک آلود ہو جس کے پاس آپ کا ذکر کیا جائے لیکن وہ آپ پر درود نہ بھیجے میں نے کہا : آمین ! پھر فرمایا : اس شخص کی ناک خاک آلود ہو جس نے اپنے والدین کو پایا یا دونوں میں سے ایک کو پایا اور وہ جنت میں داخل نہ ہوسکا میں نے کہا : آمین۔ رواہ البخاری ومسلم عن ابوہریرہ

43868

43855- من أدرك رمضان فلم يغفر له فأبعده الله! قولوا: آمين، ومن أدرك والديه أو أحدهما فلم يغفر له فأبعده الله! قولوا: آمين، ومن ذكرت عنده فلم يصل علي فأبعده الله! قولوا: آمين. "طب - عن عمار بن ياسر".
43855 جس شخص نے رمضان کا مہینہ پایا اور اس کی مغفرت نہ ہوسکی اللہ تعالیٰ اسے اپنی رحمت سے دور رکھے، سب کہو آمین۔ جس شخص نے اپنے والدین یا ان دونوں میں سے کسی ایک کو پایا اور اس کی مغفرت نہ ہوسکی ، اللہ تعالیٰ اسے بھی اپنی رحمت سے دور رکھے، کہو آمین، اور جس شخص کے پاس میرا ذکر کیا جائے اور وہ مجھ پر درودنہ بھیجے اللہ تعالیٰ اسے بھی اپنی رحمت سے دور رکھے، کہو : آمین۔ رواہ الطبرانی عن عمار بن یاسر

43869

43856- أتاني جبريل فقال: إن في أمتك ثلاثة أعمال لم تعمل بها الأمم قبلها: النباشون، والمتسمنون، والنساء بالنساء. "الديلمي - عن عبيد الجهني".
43856 میرے پاس جبرائیل (علیہ السلام) تشریف لائے اور فرمایا : آپ کی امت میں تین ایسے اعمال ہیں جنہیں پہلی امتوں نے نہیں کیا : کفن چور ، مونے اور عورتیں عورتوں سے اپنی خواہشات پوری کریں گی۔ رواہ الدیلمی عن عبید الجھنی

43870

43857- إذا ظهر القول وخزن العمل، وائتلفت الألسن وتباغضت القلوب، وقطع كل ذي رحم رحمه؛ فعند ذلك لعنهم الله فأصمهم وأعمى أبصارهم. "الخرائطي في مساوي الأخلاق - عن سلمان".
43857 جب زبانی کلامی باتیں ہونے لگیں، عمل نہ رہے، زبانیں آپس میں ملی ہوئی ہوں اور دلوں میں بغض ہو اور ہر شخص رشتہ داری توڑ ڈالے اس وقت اللہ تعالیٰ ان پر لعنت برساتا ہے انھیں بہرہ اور اندھا کردیتا ہے۔ رواہ الخرائطی فی مساوی الاخلاق عن سلمان

43871

43858- أخاف على أمتي الاستسقاء بالأنواء، وحيف السلطان، وتكذيبا بالقدر. "ابن جرير - عن جابر".
43858 مجھے اپنی امت پر ستاروں سے بارش طلب کرنے، سلطان کے ظلم اور تقدیر کے جھٹلانے کا سب سے زیادہ خوف ہے۔ رواہ ابن جریر عن جابر

43872

43859- إن من أعتى الناس على الله: من قتل غير قاتله، ومن طلب بدم الجاهلية، ومن يصر؟؟ عينيه في النوم ما لم تبصرا. "الباوردي، ك - عن أبي شريح".
43859 اللہ تعالیٰ پر لوگوں میں سب سے زیادہ سرکشی کرنے والا وہ شخص ہے جو غیر قاتل کو قتل کرے، جو جاہلیت کے خون کا مطالبہ کرے اور جس کی آنکھیں وہ کچھ بیان کریں جو کچھ انھوں نے دیکھا نہیں۔ رواہ الباوردی والحاکم عن ابی شریح

43873

43860- أخوف ما أخاف على أمتي ثلاث: الاستسقاء بالأنواء، وحيف السلطان، والتكذيب بالقدر. "ابن أبي عاصم في السنة - عن جابر بن سمرة".
43860 مجھے اپنی امت پر تین چیزوں کا سب سے زیادہ خوف ہے ستاروں سے بارش طلب کرنے کا، بادشاہ کے ظلم کا اور تقدیر کے جھلانے کا۔ رواہ ابن ابی عاصم فی السنۃ عن جابر بن سمرۃ

43874

43861- أخوف ما أخاف على أمتي ثلاثة: ضلالة الأهواء، واتباع الشهوات في البطن والفرج، والعجب. "الحكيم - عن أفلح مولى رسول الله صلى الله عليه وسلم".
43861 مجھے اپنی امت پر تین چیزوں کا سب سے زیادہ خوف ہے بدعات کی گمراہی کا، پیٹ اور شرمگاہ کی اتباع خواہشات کا اور تکبر کا۔ رواہ الحکیم عن افلح ، مولیٰ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم)

43875

43862- إنما أخاف عليكم شهوات الغي في بطونكم وفروجكم، ومضلات الهوى. "طس - عن أبي هريرة الأسلمي".
43862 مجھے تمہارے اوپر پیٹ اور شرمگاہ کی خواہشات اور بدعات کی گمراہیوں کا خوف ہے۔
رواہ الطبرانی عن ابوہریرہ الاسلمی

43876

43863- أخوف ما أخاف على أمتي: شح مطاع، وهو متبع، وإعجاب كل ذي رأي برأيه. "أبو نصر السجزي في الإبانة عن أنس".
43863 مجھے اپنی امت پر لگے بندھے بخل، اتباع ھویٰ اور ہر ذی رائے کا اپنی رائے پر اترانے کا سب سے زیادہ خوف ہے۔ رواہ ابونصر السجزی فی الابانۃ عن انس

43877

43864- ثلاث أخافهن على أمتي من بعدي: الضلالة بعد المعرفة، ومضلات الفتن، وشهوات البطن والفرج. "الديلمي عن أنس".
43864 مجھے اپنے بعد امت پر تین چیزوں کا خوف ہے۔ معرفت کے بعد گمراہی کا، گمراہ کن فتنوں کا اور پیٹ اور شرمگاہ کی خواہشات کا۔ رواہ الدیلمی عن انس

43878

43865- إنما أخاف على أمتي ثلاثا: شحا مطاعا، وهوى متبعا، وإماما ضالا. "طب، وأبو النصر السجزي في الإبانة، وقال: غريب - عن أبي الأعور السلمي".
43865 مجھے اپنی امت پر تین چیزوں کا خوف ہے، بخل وحرص کا، اتباع ھواء کا اور گمراہ حکمران کا۔ رواہ الطبرانی وابوالنصر السجزی فی الابانۃ وقال غریب عن ابی الاعور السلمی

43879

43866- المهلكات ثلاث: إعجاب المرء بنفسه، وشح مطاع، وهوى متبع. "بز - عن ابن عباس".
43866 تین چیزیں ہلاک کردینے والی ہیں آدمی کا اپنے اوپر اترانا، بےجا حرص اور اتباع ھوائ۔ رواہ البزار عن ابن عباس
کلام : حدیث ضعیف ہے۔ اسنی المطالب 596 اولتمییز 179 ۔

43880

43867- ثلاث مهلكات: شح مطاع، وهوى متبع، وإعجاب المرء بنفسه من الخيلاء؛ وثلاث منجيات: العدل في الرضى والغضب والقصد في الغنى والفقر، ومخافة الله في السر والعلانية. "طس، وأبو الشيخ في التوبيخ، هب، والخطيب في المتفق والمفترق عن أنس".
43867 تین چیزیں ہلاک کنندہ ہیں، بےجا حرص وبخل، اتباع خواہشات اور آدمی کا اپنے اوپر اترانا۔ تین چیزیں نجات دہندہ ہیں، رضامندی اور غصہ کی حالت میں عدل و انصاف سے کام لینا، مالداری اور فقر کی حالت میں میانہ روی اختیار کرنا ، ظاہراً اور باطناً اللہ تعالیٰ کا خوف ہے۔ رواہ الطبرانی فی الاوسط وابوالشیخ فی التوبیخ والبیہقی فی شعب الایمان والخطیب فی المتفق والمفترق عن انس (رض)
کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے الجامع المصنف 131 ۔

43881

43868- ما أخاف على أمتي إلا ثلاثا، شحا مطاعا، وهوى متبعا، وإماما ضالا. "أبو نعيم، وابن عساكر - عن أبي الأعور السلمي".
43868 مجھے اپنی امت پر تین چیزوں کا زیادہ خوف ہے، حرص وبخل، اتباع ھواء اور گمراہ حکمران کا۔ رواہ ابونعیم وابن عساکر عن ابی الاعورالسلمی

43882

43869- أعظم الذنب عند الله أن تجعل لله ندا وهو خلقك، ثم أن تقتل ولدك مخافة أن يطعم معك، ثم أن تزاني حليلة جارك. "حم، خ، م، د، ت، ن - عن ابن مسعود.
43869 اللہ تعالیٰ کے نزدیک سب سے بڑا گناہ یہ ہے کہ تم اللہ تعالیٰ کا شریک ٹھہراؤ حالانکہ وہ تمہارا خالق ہے، پھر تم اپنی اولاد کو کھانا کھلانے کے ڈر سے قتل کرو ۔ پھر یہ کہ تم اپنے پڑوسی کی بیوی سے زنا کرو۔ رواہ احمد والبخاری ومسلم وابوداؤد والترمذی والنسائی عن ابن مسعود

43883

43870- إن الله تعالى كره لكم ثلاثا: اللغو عند قراءة القرآن، والتخصر في الصلاة، ورفع الأصوات بالدعاء وعند الدعاء. "الديلمي - عن جابر".
43870 اللہ تعالیٰ نے تمہارے لیے تین چیزوں کو مکروہ قرار دیا ہے قرات قرآن کے وقت لغو حرکت کو، نماز میں کوکھ پر ہاتھ رکھنے کو اور دعا میں آواز بلند کرنے کو۔ رواہ الدیلمی عن جابر

43884

43871- إن الله تعالى كره لكم ثلاثا، قيل وقال: وكثرة السؤال، وإضاعة المال. "طب - عن معقل بن يسار".
43871 بلاشبہ اللہ تعالیٰ نے تمہارے لیے تین چیزوں کو مکروہ قرار دیا ہے ! فضول گوئی کو، کثرت سوال کو اور مال کے ضائع کرنے کو۔ رواہ الطبرانی عن معقل بن یسار

43885

43872- إن الله تعالى كره لكم ثلاثا: عقوق الأمهات، ووأد البنات، ومنع وهات. "طب - عن عبد الله بن مغفل، طب عن معقل بن يسار".
43872 اللہ تعالیٰ نے تمہارے لیے تین چیزوں کو مکروہ قرار دیا ہے والدین کی نافرمانی کو ، بچیوں کو زندہ درگور کرنے کو، منع کرنے کو اور مانگنے کو۔
رواہ الطبرانی عن عبداللہ بن معفل والطبرانی عن معقل بن یسار

43886

43873- إن الله عز وجل ينهاكم عن ثلاث: عن كثرة السؤال وإضاعة المال، وعن اتباع قيل وقال. "ابن سعد، طب - عن مسلم بن عبد الله بن سبرة عن أبيه".
43873 بلاشبہ اللہ تعالیٰ نے تمہیں تین چیزوں سے منع کیا ہے، کثرت سوال سے، مال کے ضائع کرنے سے اور فضول گوئی کا پیچھا کرنے سے۔
رواہ ابن سعد والطبرانی عن مسلم بن عبداللہ بن مبرۃ عن ابیہ

43887

43874- إن الله تعالى ينهاكم عن ثلاث: عن قيل وقال، وإضاعة المال، وكثرة السؤال. "خط - عن المغيرة بن شعبة".
43874 بلاشبہ اللہ تعالیٰ نے تمہیں تین چیزوں سے منع کیا ہے قیل وقال سے، مال ضائع کرنے سے اور کثرت سوال سے۔ رواہ الخطیب عن المغیرۃ بن شعبۃ

43888

43875- استعيذوا بالله من المفاقر: الإمام الجائر الذي إذا أحسنت لم يقبل، وإذا أسأت لم يتجاوز، ومن جار السوء الذي عينه تراك وقلبه يرعاك، إن رأى خيرا أذمه، وإن رأى شرا أذاعه؛ ومن المشيب زوجة السوء. "الديلمي - عن أبي هريرة".
43875 فقر میں مبتلا کرنے والی چیزوں سے اللہ تعالیٰ کی پناہ مانگو (جو کہ یہ ہیں) ظالم بادشاہ سے جس کے ساتھ تم اچھائی کرو مگر وہ اسے قبول نہ کرے اور جب تم برائی کرو وہ اسے درگزر نہ کرے۔ برے پڑوسی سے جس کی آنکھیں تمہیں دیکھتی رہیں اور اس کا دل تمہاری نگرانی کرتا رہے اگر وہ تم سے خیر و بھلائی دیکھے اس کی بھر پور مذمت کرے اگر شروبرائی دیکھے تو اسے خوب پھیلائے اور بڑھاپے میں بری بیوی سے۔ رواہ الدیلمی عن ابوہریرہ

43889

43876- إن الله تعالى يقول: يا ابن آدم! قد أنعمت عليك نعما عظاما لا تحصي عددها ولا تطيق شكرها، وإن مما أنعمت عليك أن جعلت لك عينين تنظر بهما وجعلت لهما غطاء، فانظر بعينك إلى ما أحللت لك، فإن رأيت ما حرمت عليك فأطبق عليهما غطاءهما؛ وجعلت لك لسانا وجعلت له غلافا، فأنطق بما أمرتك وأحللت لك، فإن عرض لك ما حرمت عليك فأغلق عليك لسانك؛ وجعلت لك فرجا وجعلت لك سترا، فأصب بفرجك ما أحللت لك، فإن عرض لك ما حرمت عليك فأرخ عليك سترك ابن آدم! إنك لا تحمل سخطي ولا تطيق انتقامي. "كر - عن مكحول مرسلا".
43876 اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں : اے ابن آدم میں نے تجھ پر بڑی بڑی نعمتوں کا انعام کیا جنہیں تو شمار بھی نہیں کرسکتا اور نہ ہی ان کا شکر ادا کرنے کی تجھ میں طاقت ہے من جملہ ان نعمتوں میں سے جو میں تجھ پر کی ہیں یہ کہ میں نے تجھے دو آنکھیں عطا کیں جن سے تو دیکھتا ہے اور ان کا پردہ بھی میں نے بنایا۔ اب تو اپنی آنکھ سے حلال چیزوں کو کو دیکھ، اگر میری حرام کردہ چیزوں پر تیری نظر پڑجائے تو فوراً ان پر پردہ ڈال دے، یہ کہ میں نے تجھے زبان عطا کی اور اس کو غلاف میں رکھا لہٰذا جن چیزوں کا میں تجھے حکم دوں انہی کو زبان سے بول اگر تجھے میری حرام کردہ باتوں سے پالا پڑے تو فوراً اپنی زبان کو بندرکھ، میں نے تجھے شرمگاہ عطا کی اور پھر میں نے (اس پر) تیرے لیے ستر بنایا، اپنی شرمگاہ کو حلال مقام تک پہنچاؤ، اگر تجھے میری حرام کردہ حدود سے واسط پڑے تو اپنی شرمگاہ پر پردہ ڈال دے۔ اے ابن آدم ! تو میرے غصے کا بوجھ نہیں اٹھاسکتا اور نہ ہی میرے انتقام کو برداشت کرنے کی تجھ میں سکت ہے۔ رواہ ابن عساکر عن مکحول مرسلاً

43890

43877- إن إبليس الملعون يخطب شياطينه فيقول: عليكم بالخمر وبكل مسكر وبالنساء فإني لم أجد جماع الشر إلا فيها. "ك - في تاريخه والديلمي - عن أبي الدرداء".
43877 ابلیس ملعون اپنے شیطانوں سے خطاب کرتے ہوئے کہتا ہے : تم اپنے اوپر شراب ، ہر نشہ آور چیز اور عورتوں کو لازم کرلو چونکہ تمام تر برائیوں کی جڑ یہی چیزیں ہیں۔
رواہ الحاکم فی تاریخہ والدیلمی عن ابی الدرداء

43891

43878- إن أخوف ما أخاف على أمتي ثلاث: زلة عالم، وجدال منافق بالقرآن، ودنيا تقطع أعناقكم فاتهموها على أنفسكم. "أبو نصر السجزي في الإنابة - عن ابن عمر".
43878 مجھے اپنی امت پر سب سے زیادہ تین چیزوں کا خوف ہے، عالم کے پھسل جانے کا، قرآن مجید کے ساتھ منافق کے جھگڑے کا اور دنیا کا جو تمہاری گردنوں کو ٹکڑے ٹکڑے کردے گی پھر بھی تم اسے اپنے اوپر تھوپ لو گے۔ رواہ ابونصر سجزی فی الابانۃ عن ابن عمر

43892

43879- إني أخاف عليكم ثلاثا وهن كائنات: زلة عالم، وجدال منافق بالقرآن، ودنيا تفتح عليكم. "طب - عن معاذ".
43879 مجھے تمہارے اوپر تین چیزوں کا خوف ہے او وہ ہو کر رہیں گی، عالم کے پھسل جانے کا ، قرآن کے ساتھ منافق کے جدال کا اور دنیا کا جس کے خزانے تمہارے اوپر کھول دیئے جائیں گے۔ رواہ الطبرانی عن معاد

43893

43880- إني لأخاف على أمتي من بعدي من ثلاثة: من زلة العالم ومن حكم جائر ومن هوى متبع. "طب - عن معاذ؛ والقاضي أبو الحسن عبد الجبار بن أحمد في أماليه - عن كثير بن عبد الله بن عمر بن عوف المزني عن أبيه عن جده".
43880 میرے بعد مجھے اپنی امت پر تین چیزوں کا خوف ہے، عالم کے پھسل جانے کا، ظالم حکمران کا اور اتباع خواہشات کا۔ رواہ الطبرانی عن معاذ

43894

43881- إياكم وثلاثة: زلة عالم، وجدال منافق بالقرآن، ودنيا تقطع أعناقكم؛ فأما زلة عالم فإن اهتدى فلا تقلدوه دينكم، وإن زل فلا تقطعوا عنه آمالكم؛ وأما جدال منافق بالقرآن منارا كمنار الطريق، فما عرفتم فخذوه، وما أنكرتم فردوه إلى عالمه، وأما دنيا تقطع أعناقكم، فمن جعل الله في قلبه غنى فهو الغني. "طس - عن معاذ".
43881 جہاں تک ہوسکے تم تین چیزوں سے بچتے رہو، عالم کے پھسلنے سے، قرآن کے ساتھ منافق کے جھگڑے سے اور دنیا سے جس پر تم باہم جھگڑنے لگو، رہی بات عالم کے پھسلنے کی تم اپنے دین کے معاملہ میں اس کی تقلید مت کرو بشرطیکہ وہ ہدایت پر آجائے اور اگر پھسل جائے تو اس سے اپنی امیدوں کو قطع مت کرو ۔ رہی بات قرآن کے ساتھ منافق کے جدال کی لہٰذا جس چیز کو تم پہنچانتے ہوا سے قبول کرلو اور جو تمہیں غیر معروف لگے اسے رد کردو، رہی بات دنیا کی جو تمہاری گردنیں اڑانے لگے سو اللہ تعالیٰ جس کے دل میں غنی ڈال دے وہی حقیقت میں غنی ہے۔
رواہ الطبرانی فی الاوسط عن معاذ

43895

43882- إن أشد أهل النار عذابا يوم القيامة من قتل نبيا أو قتله نبي، وإمام جائر، وهؤلاء المصورون. "طب، حل - عن ابن مسعود".
43882 قیامت کے دن دوزخیوں میں سب سے زیادہ عذاب اس شخص کو ہوگا جس نے کسی نبی کو قتل کیا ہو یا کسی نبی نے جس کو قتل کیا ہو، ظالم حکمران اور یہ مصورین۔
رواہ الطبرانی و ابونعیم فی الحلیۃ عن ابن مسعود
کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے الضعیفۃ 1159 ۔

43896

43883- إن أشد الناس عتوا رجل ضرب غير ضاربه، ورجل قتل غير قاتله، ورجل تولى غير أهل نعمته، فمن فعل ذلك فقد كفر بالله ورسوله، لا يقبل منه صرف ولا عدل. "ك، ق - عن عائشة".
43883 لوگوں میں سب سے زیادہ سرکش وہ شخص ہے جس نے ایسے آدمی کو مارا جو اسے مارنے والا نہیں ہے، اور وہ شخص جس نے غیر قاتل کو قتل کیا اور وہ شخص جو غیر غلام کو غلام بنالے۔ جس نے ایسا کیا اس نے اللہ اور اس کے رسول کا کفر کیا۔ اس سے نہ سفارش قبول کی جائے گی اور نہ ہی کوئی بدلہ قبول کیا جائے گا۔ رواہ الحاکم والبیہقی عن عائشۃ

43897

43884- إن أغنى الناس على الله عز وجل رجل قتل غير قاتله أو طلب بدم الجاهلية من أهل الإسلام، ومن بصر عينيه في المنام ما لم تبصرا. "ابن جرير، طب، ق - عن أبي شريح".
43884 لوگوں میں سے اللہ تعالیٰ کے خلاف سب سے زیادہ سرکشی کرنے والا وہ شخص ہے جو غیر قاتل کو قتل کردے یا اہل اسلام سے جاہلیت کے خون کا مطالبہ کرے اور وہ شخص جس کی آنکھوں نے جو کچھ دیکھا نہیں وہ اسے بیان کرے۔ رواہ ابن جریر والطبرانی والبیہقی عن ابی شریح

43898

43885- إن أعدى الناس على الله القاتل غير قاتله، والضارب غير ضاربه، ومن تولى غير مواليه فقد كفر بما أنزل الله على محمد. "ق - عن علي بن حسين مرسلا".
43885 لوگوں میں سے اللہ تعالیٰ کا سب سے بڑا دشمن وہ ہے جس نے غیر قاتل کو قتل کیا اور جس نے ایسے شخص کو مارا جو حقیقت میں اسے مارنے والا نہیں ہے اور جس نے کسی آزاد کو غلام بنالیا، گویا اس نے محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر اللہ تعالیٰ کی نازل کردہ تعلیمات کا کفر کیا۔
رواہ البیہقی عن علی بن حسین مرسلاً

43899

43886- إن أفرى الفرى من قولني ما لم أقل، ومن أرى عينيه في المنام ما لم تريا، ومن ادعى إلى غير أبيه. "الشافعي ق في المعرفة - عن واثلة".
43886 سب سے بڑا جھوٹا وہ شخص ہے جو میری طرف ایسی بات کو منسوب کرے جو میں نے کہی نہیں ہے اور جو اپنی آنکھوں کو نیند میں وہ کچھ دکھائے جو اس نے دیکھا نہیں (یعنی جھوٹا خواب بیان کرے) اور جو اپنے آپ کو غیر باپ کی طرف منسوب کرے۔
رواہ الشافعی والبیہقی فی المعرفۃ عن واثلۃ

43900

43887- من أفرى الفرى من ادعى إلى غير والده، ومن افرى الفرى من أرى عينيه ما لم ير، ومن أفرى الفرى من قال علي ما لم أقل. "بز - عن ابن عمر؛ هب - عن واثلة".
43887 سب سے بڑا جھوٹا وہ ہے جو اپنے آپ کو غیر والد کی طرف منسوب کرے اور سب سے بڑا جھوٹا وہ ہے جو جھوٹا خواب بیان کرے اور سب سے بڑا جھوٹا وہ ہے جو میری طرف ایسی بات کو منسوب کرے جس میں نے کہا نہیں۔ رواہ البزار عن ابن عمرو البیہقی فی شعب الایمان عن واثلۃ

43901

43888- من تولى غير مواليه فعليه لعنة الله وغضبه يوم القيامة، لا يقبل منه صرف ولا عدل، ومن قتل غير قاتله فعليه لعنة الله وغضبه إلى يوم القيامة، لا يقبل الله منه صرفا ولا عدلا، ومن أحدث حدثا أو آوى محدثا فعليه لعنة الله وغضبه إلى يوم القيامة لا يقبل الله منه صرفا ولا عدلا. "طب - عن كثير بن عبد الله عن أبيه عن جده".
43888 جس شخص نے کسی آزاد کو غلام بنالیا قیامت کے دن اس پر اللہ تعالیٰ کی لعنت اور اس کا غضب ہو ، اس سے نہ سفارش قبول کی جائے گی اور نہی ہی کوئی بدلہ قبول کیا جائے گا۔ جس شخص نے غیر قاتل کو قتل کیا اس پر تاقیامت اللہ تعالیٰ کی لعنت اور غضب ہو اللہ تعالیٰ اس کی نہ سفارش قبول کریں گے اور نہ ہی کوئی بدلہ اور جس شخص نے کوئی بدعت ایجاد کی یا بدعتی کو پناہ دی اس پر بھی تاقیامت اللہ تعالیٰ کی لعنت اور غضب ہو، اللہ تعالیٰ اس سے نہ سفارش قبول کریں گے اور نہ ہی کوئی بدلہ۔ رواہ الطبرانی عن کثیر بن عبداللہ عن ابیہ عن جدہ

43902

43889- من توالى مولى مسلم بغير إذنه، أو آوى محدثا في الإسلام، أو انتهب نهبة 1 ذات شرف؛ فعليه لعنة الله، لا صرف عنها ولا عدل. "عب - عن عمرو بن شعيب".
43889 جس شخص نے کسی مسلمان کے غلام کو مالک کی اجازت کے بغیر غلام بنالیا یا اسلام میں کسی بدعتی کو پناہ دی یا کسی قابل احترام چیز کو لوٹ لیا اس پر اللہ تعالیٰ کی لعنت ہو اس کی نہ سفارش قبول کی جائے گی اور نہ ہی کوئی بدلہ لیا جائے گا۔ رواہ عبدالرزاق عن عمرو بن شعیب

43903

43890- من انتهب نهبة ذات شرف، أو آوى محدثا في الإسلام، أو تولى مولى قوم بغير إذنهم؛ فعليه لعنة الله، لا صرف عنها ولا عدل. "عب - عن عمرو بن شعب معضلا".
43890 جس شخص نے کسی قابل احترام چیز کو لوٹایا اسلام میں کسی نئی بات کے جاری کرنیوالے کو جگہ دی یا کسی قوم کے غلام کو ان کی اجازت کے بغیر اپنا غلام بنالیا اس پر اللہ تعالیٰ کی لعنت ہو اور اس کی نہ سفارش قبول کی جائے گی اور نہ ہی اس سے بدلہ قبول کیا جائے گا۔
رواہ عبدالرزاق عن عمرو بن شعیب معضلاً

43904

43891- من العباد عباد لا يكلمهم الله يوم القيامة ولا يزكيهم ولا ينظر إليهم ولهم عذاب عظيم: المتبرئ من والديه رغبة عنهما، والمتبرئ من ولده، ورجل أنعم عليه قوم فكفر نعمتهم وتبرأ منهم. "طب، والخرائطي في مساوي الأخلاق - عن معاذ بن أنس".
43891 لوگوں میں سے کچھ بندے ایسے ہوں گے کہ قیامت کے دن اللہ تعالیٰ ان سے کلام نہیں کریں گے، نہ ان کا تزکیہ کریں گے اور نہ ہی ان کی طرف رحمت کی نظر سے دیکھیں گے بلکہ ان کے لیے عذاب عظیم ہوگا۔ (وہ یہ ہیں) والدین سے بیزاری کرنے والا، اپنی اولاد سے بیزاری کرنے والا اور وہ آدمی جس پر کسی قوم نے انعام کیا اور اس نے ان کی نعمت کا کفران کیا اور ان سے بیزاری کی۔ رواہ الطبرانی والخرائطی فی مساوی الاخلاق عن معاذ بن انس
کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے الضعیفۃ 1941 ۔

43905

43892- إن ربي حرم علي الخمر والكوبة 1 والقيان، وإياكم والغبيراء 2! فإنها ثلث خمر العالم. "حم، طب - عن قيس ابن سعد".
43892 بلاشبہ میرے رب نے مجھ پر شراب طبلے اور ناچنے والی لونڈیوں کو حرام کردیا ہے، تم غبیراء شراب سے بچو چونکہ وہ ایک تہائی شراب ہے۔ رواہ احمد الطبرانی عن قیس بن سعد

43906

43893- إن من الجفاء أن يمسح الرجل جبينه قبل أن يفرغ من صلاته، وأن يصلي لا يبالي من إمامه، وأن يأكل مع رجل ليس من أهل دينه ولا من أهل الكتاب في إناء واحد. "الخطيب، وابن عساكر - عن ابن عباس".
43893 بلاشبہ جفا میں سے ہے کہ آدمی نماز سے فارغ ہونے سے قبل اپنی پیشانی کو صاف کرڈالے اور یہ کہ آدمی نماز تو پڑھ لے لیکن اسے مطلق پروا نہ ہو کہ اس کا امام کون ہے اور یہ کہ ایسے شخص کے ساتھ ایک ہی برتن میں کھانا کھالے جو کہ نہ تو اس کے اہل دین میں سے ہے اور نہ ہی اہل کتاب میں سے ہے۔ رواہ الخطیب وابن عساکر عن ابن عباس
کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف ابن ماجہ 200 اور ضعیف الجامع 1993 ۔

43907

43894- إنما العلم بالتعلم، وإنما الحلم بالتحلم، ومن يتحر الخير يعطه، ومن يتقي الشر يوقه، ثلاث من كن فيه لم ينل الدرجات العلى ولا أقول لكم الجنة: من تكهن أو استقسم أو رده من سفر تطير. "طس، والخطيب، وابن عساكر - عن أبي الدرداء".
43894 بلاشبہ علم تعلم (حاصل کرنے) سے ہے ، بردباری برداشت کرنے سے ہے، جو شخص خیر و بھلائی کی تلاش میں رہا اسے بھلائی عطا کردی جاتی ہے اور جو برائی سے بچتا رہا وہ بچالیا جاتا ہے، جس شخص میں تین باتیں ہوں گی وہ اعلیٰ مراتب نہیں پاسکتا، میں نہیں کہتا کہ تمہارے لیے جنت ہوگی، جس نے کہانت (غیب کی باتیں سنانا) کی، یاتیروں سے اپنی قسمت آزمائی یا جس کو بدفالی نے سفر پر جانے سے روک دیا۔ رواہ الطبرانی فی الاوسط والخطیب وابن عساکر عن ابی الدرداء
کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے اسنی المطالب 381 وتبیض الصحیفہ

43908

43895- كفى بالمرء في دينه فتنة أن يكثر خطأه، وينقص حلمه، ويقل حقيقته، جيفة بالليل وبطال بالنهار، كسول جزوع هلوع منوع رتوع. "الحسن بن سفيان؛ حل - عن الحكم بن عمير".
43895 آدمی کو اس کے دین میں بطور فتنہ کے اتنی ہی بات کافی ہے کہ اس کی خطائیں کثیر ہوں اس کی بردباری ناقص ہو، اس کی حقیقت قلیل ہو، رات کو ایک لاش بن کر پڑا رہے اور دن کو پہلوان ہو سست، اجڈ، خیر کی باتوں سے روکنے والا اور برائی کی باتوں میں مزے اڑانے والا ہو۔
رواہ الحسن بن سفیان، و ابونعیم فی الحلیۃ عن الحکم بن عمیر

43909

43896- الإثم ثلاثة: الإشراك بالله، ونكث الصفقة، وترك السنة بالخروج من الجماعة. "الديلمي - عن أبي هريرة".
43896 تین چیزیں (کبیرہ) گناہ ہیں۔ اللہ تعالیٰ کے ساتھ شریک ٹھہرانا، سودا طے کرے پھر اسے توڑ دینا اور جماعت سے خروج کرکے سنت کو ترک کرنا۔ رواہ الدیلمی عن ابوہریرہ

43910

43897- ألا أنبئكم بشراركم من أكل وحده، ومنع رفده، وجلد عبده. "الحكيم - عن ابن عباس".
43897 کیا میں تمہیں برے لوگوں کے متعلق نہ بتاؤں، جو تنہا کھائے، جو اپنے عطیہ سے منع کرے اور جو اپنے غلام کو کوڑے مارے۔ رواہ الحکیم عن ابن عباس

43911

43898- شركم من نزل وحده، وضرب عبده، ومنع رفده. "طب - عن ابن عباس".
43898 تم میں سے برا آدمی وہ ہے جو تنہا کسی جگہ اترے، جو اپنے غلام کو مارے، جو اپنے عطیہ سے روکے۔ رواہ الطبرانی عن ابن عباس

43912

43899- إياكم والظلم! فإن الظلم ظلمات يوم القيامة، وإياكم والفحش! فإن الله لا يحب الفحش ولا المتفحش، وإياكم والشح! فإنه أهلك من كان قبلكم، أمرهم بالبخل فبخلوا، وأمرهم بالفجور ففجروا، وأمرهم بقطع الرحم فقطعوا. "ط، حم، حب، ك، هق - عن ابن عمر".
43899 تم ظلم سے بچو چونکہ ظلم قیامت کی تاریکیوں میں سے ہے اور فم فحش گوئی سے بھی بچو چونکہ اللہ تعالیٰ فحش گوئی اور بتکلف فحش گوئی کو پسند نہیں فرماتے، تم بخل سے بچو، چونکہ بخل نے تم سے پہلے لوگوں کو ہلاک کردیا چنانچہ وہ دوسروں کو بخل کا حکم دیتے لوگ بھی بخل کرنے لگتے، انھیں فسق وفجور کا حکم دیتے وہ بھی فسق وفجور میں مبتلا ہوجاتے وہ دوسروں کو قطع رحمی کا حکم دیتے چنانچہ وہ بھی قطع رحمی میں مبتلا ہوجاتے۔ رواہ الطبرانی واحمد وابن حبان والحاکم والبیہقی فی السنن عن ابن عمر

43913

43900- إياكم والخيانة! فإنها بئست البطانة، وإياكم والظلم، فإنه ظلمات يوم القيامة، وإياكم والشح! فإنما أهلك من كان قبلكم الشح، فسفكوا دماءهم وقطعوا أرحامهم. "طب - عن الهرماس بن زياد الديلمي عن ابن عمر".
43900 تم خیانت سے بچو چونکہ یہ براہمراز ہے ، تم ظلم سے بچو چونکہ ظلم قیامت کی تاریکیوں میں سے ہے اور تم بخل سے بچو تم سے پہلے لوگوں کو بخل نے ہلاک کردیا، انھوں نے اپنوں کا خون بہایا اور قطع رحمی کی۔ رواہ الطبرانی عن الھر م اس بن زیاد الدیلمی عن ابن عمر

43914

43901- إياكم والفحش والتفحش! فإن الله تعالى لا يحب الفاحش المتفحش، وإياكم والظلم! فإنه هو الظلمات يوم القيامة، وإياكم والشح! فإنه دعا من كان قبلكم فسفكوا دماءهم، ودعا من كان قبلكم فاستحلوا حرماتهم. "حم، ك - عن أبي هريرة".
43901 تم فحش گوئی اور بتکلف فحش گوئی سے بچو، چونکہ اللہ تعالیٰ فاحش کو پسند نہیں فرماتا، تم ظلم سے بچو چونکہ ظلم قیامت کی تاریکیوں میں سے ہے اور تم بخل سے بچو، چنانچہ پہلے لوگوں نے دوسروں کو بخل کی دعوت دی انھوں نے لوگوں کے خون بہائے اور دوسروں کی حرمات کو اپنے لیے حلال سمجھا لیا۔ رواہ احمد والحاکم عن ابوہریرہ

43915

43902- ألا أخبركم بشراركم: المشاؤن بالنميمة، المفسدون بين الأحبة، الباغون للبراء العنت1. "حم، وابن أبي الدنيا في الغيبة - عن أسماء بنت يزيد".
43902 کیا میں تمہیں برے لوگوں کے متعلق خبر نہ دوں، وہ چغل خور ہوں، وہ جو دوستوں کے درمیان فساد پھیلانے والے ہوں اور وہ جو ہلاکت کے درپے رہتے ہوں۔
رواہ احمد والحاکم عن ابوہریرہ (رض)

43916

43903- تراح رائحة الجنة من مسيرة خمسمائة سنة! ولا يجد ريحها منان بعمله، ولا عائق، ولا مدمن خمر. "طس، والخرائطي في مساوي الأخلاق - عن أبي هريرة".
43903 جنت کی خوشبو پانچ سو سال کی مسافت سے سونگھی جاتی ہے تاہم احسان جتلانے والا، نافرمان اور دائمی شرابی جنت کی خوشبو نہیں پائیں گے۔
رواہ الطبرانی فی الاوسط والخرائطی فی مساوی الاخلاق عن ابوہریرہ

43917

43904- ثلاثة لا ينظر الله إليهم يوم القيامة: المنان عطاءه، والمسبل إزاره خيلاء، ومدمن الخمر. "طب ابن عمر".
43904 قیامت کے دن اللہ تعالیٰ تین شخصوں کی طرف نہیں دیکھیں گے ، احسان جتلانے والا، تکبر کے مارے اپنی تہبند نیچے لٹکانے والا اور دائمی شرابی۔ رواہ الطبرانی عن ابن عمر
کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 264 ۔

43918

43905- ثلاثة لا يجدون ريح الجنة، وإن ريحها لتوجد من مسيرة خمسمائة عام: العاق لوالديه، ومدمن الخمر، والبخيل المنان. "ابن جرير - عن مجاهد مرسلا".
43905 تین آدمی جنت کی خوشبو پائیں گے حالانکہ جنت کی خوشبو پانچ سو سال کی مسافت سے پائی جاسکتی ہے۔ (وہ یہ ہیں) والدین کا نافرمان دائمی شرابی اور بخیل جو احسان جتلانے والا ہو۔
رواہ ابن جریر عن مجاہد مرسلاً

43919

43906- لا يدخل الجنة شيخ زان، ولا مسكين مستكبر، ولا منان بعمله على الله. "الحسن بن سفيان، طب، وابن منده، وابن عساكر - عن نافع مولى رسول الله صلى الله عليه وسلم".
43906 بوڑھا زانی جنت میں داخل نہیں ہوگا، مسکین زانی بھی جنت میں داخل نہیں ہوگا اور اللہ تعالیٰ پر اپنے عمل کا احسان جتلانے والا بھی جنت میں داخل نہیں ہوگا۔
رواہ الحسن بن سفیان والطبرانی وابن مندہ وابن عساکر عن نافع مولی رسول اللہ ﷺ

43920

43907- لا يدخل الجنة ولد زنى، ولا مدمن خمر، ولا عاق ولا منان. "ابن جرير، ع - عن أبي سعيد".
43907 ولدزنا جنت میں داخل نہیں ہوگا، دائمی شرابی جنت میں داخل نہیں ہوگا، والدین کا نافرمان جنت میں داخل نہیں ہوگا اور احسان جتلانے والا بھی جنت میں داخل نہیں ہوگا۔
رواہ ابن جریر وابویعلی عن ابی سعید

43921

43908- لا يدخل الجنة مدمن خمر، ولا عاق، ولا منان. "طب، والخرائطي في مساوي الأخلاق - عن ابن عباس".
43908 دائمی شرابی ، والدین کا نافرمان اور احسان جتلانے والا جنت میں داخل نہیں ہوگا۔
رواہ الطبرانی والخرائطی فی مساوی الاخلاق عن ابن عباس

43922

43909- لا يدخل الجنة عاق ولا منان ولا مكذب بالقدر. "ط - عن أبي أمامة".
43909 والدین کا نافرمان ، احسان جتلانے والا اور تقدیر کو جھٹلانے والا جنت میں داخل نہیں ہوگا۔ رواہ رواہ الطبرانی عن ابی امامۃ

43923

43910- لا يدخل الجنة عاق لوالديه، ولا ولد زنى، ولا مدمن خمر. "ابن جرير - عن أبي قتادة".
43910 والدین کا نافرمان ، ولد زنا اور دائمی شرابی جنت میں داخل نہیں ہوگا۔
رواہ ابن جریر عن ابی قتادہ

43924

43911- لا يدخل الجنة مدمن خمر، ولا مصدق بسحر، ولا قاطع الرحم. "الخرائطي في مساوي الأخلاق - عن أبي موسى".
43911 دائمی شرابی، جادو کی تصدیق کرنے والا اور قطع تعلقی کرنے والا جنت میں داخل نہیں ہوگا۔ رواہ الخرائطی فی مساوی الاخلاق عن ابی موسیٰ

43925

43912- لا يلج حظائر القدس، مدمن خمر، ولا العاق لوالديه، ولا المنان عطاءه. "ز، حم، والخرائطي في مساوي الأخلاق - عن أنس".
43912 دائمی شرابی، والدین کا نافرمان اور اپنے عطا کیے ہوئے پر احسان جتلانے والا جنت میں داخل نہیں ہوگا۔ رواہ البزار واحمد والخرائطی فی مساوی الاخلاق عن انس

43926

43913- ثلاث لن تزلن في أمتي: التفاخر بالأحساب، والنياحة، والأنواء. "ع، ص، ز - عن أنس".
43913 تین چیزیں میری امت میں ہمیشہ رہیں گی نسب پر فخر ، نوحہ زنی اور ستاروں سے بارش کو طلب کرنا۔ رواہ ابویعلی و سعید بن المنصور والبزار عن انس

43927

43914- لا يحل لامرئ أن ينظر في جوف بيت حتى يستأذن، فإن نظر فقد دخل، ولا يؤم قوما فيخص نفسه بدعوة دونهم، فإن فعل ذلك فقد خانهم، ولا يقوم إلى الصلاة وهو حاقن. "ت: حسن، وابن عساكر - عن ثوبان".
43914 کسی آدمی کے لیے حلال نہیں کہ وہ کسی گھر میں دیکھے یہاں تک کہ اجازت لے لے۔ اگر اس نے گھر کے اندر دیکھ لیا گویا وہ داخل ہوگیا اور یہ کہ وہ کسی قوم کی امامت کرائے اور پھر دعا کے ساتھ اپنے آپ کو خاص کرلے اور دعا میں انھیں شریک نہ کرے۔ اگر اس نے ایسا کیا تو گویا اس نے خیانت کی اور یہ کہ پیشاب کی حاجت ہوتے ہوئے نماز کے لیے کھڑا نہ ہو۔
رواہ الترمذی وقال حسن وابن عساکر عن ثوبان
کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الترمذی 55 و ضعیف الجامع 6334 ۔

43928

43915- ثلاث لن يتركهن العرب وهي بهم كفر: الاستسقاء بالأنواء، والطعن في النسب والنوح. "الخطيب، وابن عساكر - عن أبي الدرداء".
43915 تین چیزوں کو عرب ہرگز نہیں چھوڑیں گے اور یہ چیزیں ان میں کفر کی طرح ہوں گی، ستاروں کے ذریعے بارش طلب کرنا، نسب میں طعنہ زنی اور نوحہ زنی۔
رواہ الخطیب وابن عساکر عن ابی الدرداء

43929

43916- ثلاث من أمر الجاهلية لا يدعهن الناس: الطعن في النسب، والنياحة على الميت، وقولهم: مطرنا بنوء كذا. "البزار - عن عمرو بن عوف".
43916 تین چیزوں کا تعلق جاہلیت سے ہے لوگ انھیں نہیں چھوڑیں گے۔ نسب میں طعنہ زنی، مردے پر طعنہ زنی اور ستاروں سے بارش طلب کرنا ۔ رواہ البرار عن عمرو بن عوف

43930

43917- ثلاث من عمل الجاهلية لا يتركهن الناس أبدا: الطعن في النسب، والنياحة على الميت، والاستمطار بالنجوم. "ابن جرير - عن أبي هريرة".
43917 تین چیزیں عمل جاہلیت میں سے ہیں لوگ انھیں کبھی نہیں چھوڑیں گے نسب میں طعنہ زنی، مردے پر نوحہ زنی اور ستاروں سے بارش طلب کرنا۔
رواہ ابن جریر عن ابوہریرہ

43931

43918- يا عباس ثلاث لا يدعهن قومك: الطعن في النسب، والنياحة، والاستمطار بالأنواء. "طب - عن العباس بن عبد المطلب".
43918 اے عباس ! تین چیزوں کو آپ کی قوم نہیں چھوڑے گی، نسب میں طعنہ زنی، نوحہ زنی اور ستاروں سے بارش طلب کرنا۔ رواہ الطبرانی عن عباس بن عبدالمطلب

43932

43919- ثلاث لازمات لأمتي: الطيرة، والحسد، وسوء الظن؛ قيل: ما يذهبهن يا رسول الله؟ قال: إذا حسدت فاستغفر الله، وإذا ظننت فلا تحقق، وإذا تطيرت فامض. "طب - عن حارثة بن النعمان".
43919 تین چیزیں میری امت کو لازم ہیں بدفالی، حسد اور بدظنی، کسی نے پوچھا : یارسول اللہ ! ان رذائل کا خاتمہ کیسے ممکن ہے ؟ ارشاد فرمایا : جب تمہیں حسد آئے تو اللہ تعالیٰ سے استغفار کرو، جب بدظنی ہونے لگے اسے حقیقت مت سمجھو اور جب بدفالی کا گمان گزرے تو اپنا کام کر گزرو اور اس کی طرف مطلق توجہ نہ دو ۔ رواہ الطبرانی عن حارثۃ بن نعمان

43933

43920- ثلاثة لا يهجرهن ابن آدم: الطيرة، وسوء الظن، والحسد؛ فينجيك من الطيرة أن لا تعمل بها، وينجيك من سوء الظن أن لا تتكلم، وينجيك من الحسد أن لا تبغى أخاك سوءا. "هب - عن إسماعيل بن أمية مرسلا".
43920 تین چیزوں کو ابن آدم نہیں چھوڑے گا بدفالی، بدظنی اور حسد۔ تمہیں بدفالی سے نجات مل سکتی ہے کہ اس پر عمل نہ کرو ، بدظنی سے تمہیں بوں نجات مل سکتی ہے کہ اس کا کلام نہ کرو، تمہیں حسد سے نجات مل سکتی ہے کہ تم اپنے بھائی کے لیے برائی نہ چاہو۔
رواہ البیہقی فی شعب الایمان عن اسماعیل بن امیۃ مرسلاً

43934

43921- ثلاثة: الطيرة والظن والحسد، فمخرجه من الطيرة أن لا يرجع، ومخرجه من الظن أن لا يحقق، ومخرجه من الحسد أن لا يبغى. "هب - عن أبي هريرة".
43921 تین چیزوں یعنی بدفالی، بدظنی اور حسد سے نکلنے کا ڈھنگ یہ ہے کہ بدفالی کی صورت میں واپس نہ لوٹو، بدظنی کو حقیقت نہ سمجھا جائے حسد کی صورت میں اسے چاہانہ جائے۔
رواہ البیہقی فی شعب الایمان عن ابوہریرہ

43935

43922- ثلاث قد فرغ الله من القضاء فيهن: لا يبغين أحدكم فإن الله تعالى يقول: {يَا أَيُّهَا النَّاسُ إِنَّمَا بَغْيُكُمْ عَلَى أَنْفُسِكُمْ} ، ولا يمكرن أحدكم فإن الله تعالى يقول: {وَلا يَحِيقُ الْمَكْرُ السَّيِّئُ إِلَّا بِأَهْلِهِ} ولا ينكثن أحدكم فإن الله تعالى يقول: {فَمَنْ نَكَثَ فَإِنَّمَا يَنْكُثُ عَلَى نَفْسِهِ} . "الديلمي - عن أنس".
43922 تین چیزوں کے فیصلے سے اللہ تعالیٰ فارغ ہوچکا ہے۔ تم میں سے کوئی شخص ہرگز سرکشی نہ کرے چنانچہ فرمان باری تعالیٰ ہے : یا ایھا الناس انما بغیکم علی انفسکم۔ یعنی اے لوگو ! تمہاری سرکشی کا وبال تمہارے ہی اوپر پڑے گا۔ تم میں سے کوئی شخص بھی مکروفریب سے کام نہ لے چونکہ فرمان باری تعالیٰ ہے ” ولا یحیق المکر السییء الاباھلہ “ یعنی مکرو فریب کا وبال مکر کرنیوالوں پر ہی پڑتا ہے۔ اور تم میں سے کوئی شخص عہد ہرگز نہ توڑے چونکہ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے کہ ” فمن نکث فانما ینکث علی نفسہ “ یعنی جس نے عہد توڑا بلاشبہ اس کا وبال اسی پر پڑے گا۔ رواہ الدیلمی عن انس

43936

43923- ثلاث قاصمات الظهر: فقر داخل لا يجد صاحبه متلذذا، وزوجة يأمنها صاحبها وهي تخونه، وإمام يسخط الله ويرضي الناس، وبر المرأة المؤمنة كعمل سبعين صديقا، وفجور المرأة الفاجرة كفجور ألف فاجر. "ابن زنجويه - عن ابن عمر، وهو ضعيف".
43923 تین چیزیں کمر کو توڑ دینے والی ہیں۔ داخلی فقروفاقہ جو اپنے صاحب کو کبھی تذت نہ دے سکے، وہ عورت جس کا خاوند اس سے بےخوف ہو حالانکہ وہ اس سے خیانت کر ری ہو اور وہ بادشاہ جو اللہ کو ناراض کرکے لوگوں کو راضی رکھ رہا ہو۔ مومن عورت کی نیکوکاری ستر صدیقین کے عمل کی طرح ہے اور فاجرہ عورت کی برائی ایک ہزار فاجروں کی برائی جیسی ہے۔
رواہ ابن زنجویہ عن ابن عمر وھو ضعیف

43937

43924- ثلاثة لا تجاوز صلاتهم آذانهم: عبد أبق من سيده حتى يأتي فيضع يده في يده، وامرأة بات زوجها غضبان عليها، ورجل أم قوما وهم له كارهون. "ق - عن قتادة مرسلا".
43924 تین آدمیوں کی نماز ان کے کانوں سے اوپر نہیں جانے پاتی، اپنے آقا سے بھاگ جانے والا غلام، وہ عورت جو رات بسر کرے لیکن اس کا شوہر اس سے ناراض ہو اور وہ امام جو کسی قوم کی امامت کرتا ہے لیکن وہ اسے ناپسند کرتے ہوں ۔ رواہ البیہقی عن قتادۃ مرسلاً

43938

43925- ثلاثة لا يقبل لهم صلاة: رجل أم قوما وهم له كارهون، والعبد إذا أبق حتى يرجع إلى مولاه، والمرأة إذا باتت مهاجرة لزوجها عاصية له. "ش - عن الحسن مرسلا".
43925 تین آدمیوں کی نماز نہیں قبول کی جاتی، وہ آدمی جو کسی قوم کی امامت کراتا ہو حالانکہ وہ اسے ناپسند کرتے ہوں، غلام جب بھاگ جائے حتیٰ کہ اپنے آقا کے پاس واپس لوٹ آئے اور وہ عورت جو اپنے شوہر کو چھوڑ کر رات گزارے اور اس کی نافرمان ہو۔
رواہ ابن ابی شیبۃ عن الحسن مرسلاً

43939

43926- ثلاثة لا يقبل الله صلاتهم: المرأة تخرج من بيتها بغير إذنه، والعبد الآبق، والرجل يؤم القوم وهم له كارهون. "ش - عن سلمان".
43926 تین آدمیوں کی نماز اللہ تعالیٰ قبول نہیں کرتا، وہ عورت جو اپنے گھر سے شوہر کی اجازت کے بغیر نکل جائے، بھاگ جانے والا غلام اور وہ آدمی جو کسی قوم کی امامت کرتا ہو حالانکہ وہ اسے ناپسند کرتے ہوں۔ رواہ ابن ابی شیبۃ عن سلمان

43940

43927- ثلاثة لا يقبل الله لهم صلاة ولا تصعد لهم إلى الله حسنة: العبد الآبق حتى يرجع إلى مواليه فيضع يده في أيديهم والمرأة الساخط عليها زوجها حتى يرضى، والسكران حتى يصحو. "ابن خزيمة، حب، طس، هب، ض - عن جابر".
43927 تین آدمیوں کی نماز کو اللہ تعالیٰ قبول نہیں فرماتے اور نہ ہی ان کی کوئی نیکی اوپر اللہ تعالیٰ کی طرف چڑھنے پاتی ہے، بھاگ جانے والا غلام حتیٰ کہ واپس لوٹ کر اپنا ہاتھ مالکوں کے ہاتھ میں دے دے، وہ عورت جس کا شوہر اس سے ناراض ہے تاوقتیکہ وہ راضی نہ ہوجائے اور شے والا آدمی حتیٰ کہ صحیح ہوجائے۔
رواہ ابن خزیمہ وابن حبان والطبرانی فی الاوسط والبیہقی فی شعب الایمان والضیاء المقدسی عن جابر

43941

43928- ثلاثة لا يقبل لهم صلاة ولا تصعد إلى السماء ولا تجاوز رؤسهم: رجل أم قوما وهم له كارهون. "ابن خزيمة - عن أنس".
43928 تین آدمیوں کی نماز قبول نہیں کی جاتی اور نہ ہی آسمان کی طرف اوپر چڑھنے پاتی ہے حتیٰ کہ ان کے سروں کو بھی تجاوز نہیں کرتی۔ وہ آدمی جو کسی قوم کی امامت کرتا ہو اور وہ اسے ناپسند کرتے ہوں۔ رواہ ابن خزیمۃ عن انس

43942

43929- ثلاثة لعنتهم: أمير ظالم، وفاسق قد أعلن بفسقه ومبتدع يهدم سنة. "الديلمي - عن ابن عمر".
43929 تین آدمیوں پر میں لعنت کرتا ہوں، ظالم امیر، اعلانیہ فسق کرنے والا اور وہ بدعتی جو سنت کو منہدم کرتا ہو۔ رواہ الدیلمی عن ابن عمر

43943

43930- ثلاثة لعنهم الله تعالى: رجل رغب عن والديه، ورجل سعى بين رجل وامرأة يفرق بينهما، ثم يخلف عليها من بعده، ورجل سعى بين المؤمنين بالأحاديث ليتباغضوا ويتحاسدوا. "الديلمي - عن عمر".
43930 تین آدمیوں پر اللہ تعالیٰ لعنت کرتا ہے وہ شخص جو اپنے والدین سے منہ پھیرے، وہ شخص جو میاں بیوی کے درمیان تفریق ڈالنے کے درپے ہو پھر بعد میں قسمیں بھی اٹھاتا پھرے اور وہ شخص جو مومنین کے درمیان باتیں پھیلاتا ہوتا کہ مومنین ایک دوسرے سے بغض اور حسد کرنے لگیں ۔ رواہ الدیلمی عن عمر

43944

43931- ثلاثة يدخلون النار: رجل قاتل للدنيا، ورجل أراد أن يذكر لا يحتسب علمه، ورجل وسع عليه فجاد به للثناء والدنيا. "الديلمي - عن ابن عمر".
43931 تین آدمی دوزخ کی آگ میں جائیں گے۔ وہ آدمی جس نے دنیا کی خاطر قتال کیا وہ آدمی جو چاہے کہ نصیحت کرے لیکن اپنے علم کا احتساب نہ کرتا ہو اور وہ آدمی جسے وسعت دی گئی اور وہ دنیا اور ناموری کی خاطر سخاوت کرتا ہو۔ رواہ الدیلمی عن ابن عمر

43945

43932- ثلاثة يستوجبون المقت من الله تعالى: الآكل من غير جوع، والنوم من غير سهر، والضحك من غير عجب. "الديلمي - عن أنس".
43932 تین آدمی اللہ تعالیٰ کی سزا کے مستحق ہیں، بھوک کے بغیر کھانا کھانے والا، بیداری کے بغیر نیند اور تعجب خیز بات کے بغیر ہنسی۔ رواہ الدیلمی عن انس

43946

43933- ثلاثة لا حرمة لهم: فاسق معلن بفسقه، وصاحب هوى، وسلطان جائر. "الديلمي - عن الحسن عن أنس".
43933 تین آدمیوں کی کوئی ضرورت نہیں، اعلانیہ فسق کرنے والا ، صاحب بدعت اور ظالم بادشاہ ۔ رواہ الدیلمی عن الحسن عن انس

43947

43934- ثلاثة لا ينظر الله إليهم يوم القيامة ولا يزكيهم ولهم عذاب أليم: رجل كان له فضل ماء بالطريق فمنعه من ابن السبيل؛ ورجل بايع إماما لا يبايعه إلا للدنيا، فإن أعطاه منها رضي وإن لم يعطه منها سخط؛ ورجل أقام سلعته بعد العصر فقال: والله الذي لا إله غيره لقد أعطيت بها كذا وكذا، فصدقه رجل وأخذها ولم يعط بها. "عب، حم، خ، د، ت، هـ، وابن جرير - عن أبي هريرة".
43934 تین آدمیوں کی طرف اللہ تعالیٰ قیامت کے دن نہیں دیکھے گا اور نہ ان کا تزکیہ کرے گا ان کے لیے درد ناک عذاب ہوگا۔ وہ آدمی جس کے پاس راستے میں بچا ہوا پانی ہو اور مسافر کو لینے سے روک دے۔ وہ آدمی جو دنیا کی خاطر بادشاہ کے ہاتھ پر بیعت کرے پھر اگر بادشاہ اسے دنیا میں سے کچھ دے دے وہ اس سے راضی رہے اور اگر کچھ نہ دے تو ناراض ہوجائے اور وہ آدمی جو عصر کے بعد اپنا سامان لے کر کھڑا ہوجائے اور کہے : قسم اس ذات کی جس کے سوا کوئی معبود نہیں میں نے اس کے بدلہ میں اتنے اور اتنے درہم دیئے ہیں ، کوئی آدمی اس کی تصدیق کرکے سامان اس سے لے لیتا ہے اور وہ اس کے بدلہ میں نہیں دیتا۔
رواہ عبدالرزاق واحمد و البخاری وابوداؤد والترمذی وابن ماجہ و ابن جریر عن ابوہریرہ

43948

43935- ثلاثة لا يكلمهم الله يوم القيامة ولا يزكيهم ولا ينظر إليهم ولهم عذاب أليم: شيخ زان، وملك كذاب، وعائل مستكبر. "حم، م، ن - عن أبي هريرة".
43935 تین آدمیوں سے اللہ تعالیٰ قیامت کے دن کلام نہیں کریں گے، نہ ان کا تزکیہ کریں گے اور نہ ہی ان کی طرف نظر کریں گے بلکہ ان کے لیے درد ناک عذاب ہوگا، بوڑھا زانی، جھوٹا بادشاہ اور متکبر فقیر۔ رواہ احمد ومسلم والنسائی عن ابوہریرہ

43949

43936- لا ينظر الله إلى الأشمط الزاني، ولا العائل المزهو، ولا الذي جر إزاره من الخيلاء. "طب - عن ابن عمر".
43936 اللہ تعالیٰ بوڑھے زانی کی طرف نہیں دیکھے گا، متکبر فقیر کی طرف بھی نہیں دیکھے گا اور اس شخص کی طرف بھی نہیں دیکھے گا جو تکبر سے اپنا تہبند گھسیٹتا چلا جائے۔ رواہ الطبرانی عن ابن عمر

43950

43937- ثلاثة لا ينفع معهن عمل: الشرك بالله، وعقوق الوالدين، والفرار من الزحف. "طب - عن ثوبان".
43937 تین چیزوں کے ہوتے ہوئے عمل کوئی نفع نہیں دیتا، شرک باللہ، والدین کی نافرمانی اور جنگ سے بھاگنا۔ رواہ الطبرانی عن ثوبان
کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 2606 والضعیفۃ 1384 ۔

43951

43938- ثلاثة لا ينظر الله إليهم يوم القيامة ولا يزكيهم ولهم عذاب أليم: معلم الكتاب، يكلف اليتيم ما لا يطيق؛ وسائل يسأل وهو مستغن عن السؤال؛ ورجل قعد عند السلطان يتكلم بهوى السلطان. "الرافعي - عن ابن عباس، وسنده واه".
43938 قیامت کے دن اللہ تعالیٰ تین آدمیوں کی طرف نظر رحمت نہیں کرے گا اور نہ ہی ان کا تزکیہ کرے گا بلکہ ان کے لیے دردناک عذاب ہوگا، کتاب کا معلم جو کسی یتیم کو اس کی طاقت سے زیادہ مکلف بنائے ، وہ سائل جو مانگتا ہو حالانکہ وہ مانگنے سے بےنیاز ہو اور وہ شخص جو بادشاہ کے پاس بیٹھ کر اس کی چاہت کے مطابق باتیں کرے۔ رواہ الرافعی عن ابن عباس وسندہ واہ

43952

43939- ثلاثة يدعون الله فلا يستجاب لهم: رجل أعطى ماله سفيها وقد قال الله تعالى: {وَلا تُؤْتُوا السُّفَهَاءَ أَمْوَالَكُمُ} ، ورجل له امرأة سيئة الخلق فلا يطلقها، ورجل بايع ولم يشهد. "ابن عساكر - عن أبي موسى".
43939 تین آدمی اللہ تعالیٰ سے دعا کرتے ہیں جبکہ ان کی دعا نہیں قبول کی جاتی ، وہ آدمی جو اپنا مال کسی بیوقوف کو دے دے حالانکہ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے ” ولا تو توا السفھآء اموالکم “ یعنی بیوقوفوں کو اپنا مال مت دو ۔ وہ آدمی جس کے نکاح میں بدخلق بیوی ہو اور وہ اسے طلاق نہ دیتا ہو اور وہ آدمی جو خریدو فروخت تو کرے لیکن اس پر گواہ نہ بنائے۔ رواہ ابن عساکر عن ابی موسیٰ

43953

43940- شر الناس ثلاثة: متكبر على والديه يحقرهما، ورجل سعى في فساد بين الناس بالكذب حتى يتباغضوا ويتباعدوا، ورجل سعى بين رجل وامرأة بالكذب حتى يغيره عليها بغير الحق حتى فرق بينهما ثم يخلفه عليها من بعده. "أبو نعيم - عن ابن عباس".
43940 لوگوں میں تین آدمی شریر ترین ہیں، والدین پر اپنی برتری ظاہر کرنے والا اور انھیں حقیر سمجھنے والا ، وہ آدمی جو لوگوں کے درمیان جھوٹ بول کر فساد پھیلائے تاکہ لوگ ایک دوسرے سے بغض کرنے لگیں اور ایک دوسرے سے دور ہوجائیں اور وہ آدمی جو میاں بیوی کے درمیان ناچاقی ڈالنے کے لیے جھوٹ بولے حتیٰ کہ شوہر کو بیوی پر ناحق غیرت آنے لگے حتیٰ کہ ان دونوں کے درمیان تفریق ڈال دے۔ رواہ ابونعیم عن ابن عباس

43954

43941- لو أن عبدا من عباد الله قدم على الله بعمل أهل السماوات والأرضين من أنواع البر والتقوى لم يزن ذلك مثقال ذرة عند الله مع ثلاث خصال: مع العجب، وأذى المؤمنين، والقنوط من رحمة الله عز وجل. "الديلمي - عن أبي الدرداء، وفيه عمرو بن بكر السكسكي واه".
43941 اگر اللہ تعالیٰ کا کوئی بندہ اہل آسمان واہل زمین کی طرح مختلف انواع کے اعمال نیکیاں اور تقویٰ لے کر اللہ تعالیٰ کے پاس حاضر ہو تو تین خصلتوں کے ہوتے ہوئے اس کے یہ سارے اعمال ذرہ کے برابر بھی اللہ تعالیٰ کے ہاں حیثیت نہیں رکھتے ، عجب کے ہوتے ہوئے، مومن کو اذیت پہنچاتے ہوئے اور اللہ تعالیٰ کی رحمت سے مایوسی کے ہوتے ہوئے۔
رواہ الدیلمی عن ابی الدرداء وفیہ عمرو بن بکر السکسکی

43955

43942- ما من شيء عصي الله به هو أعجل عقابا من البغي، وما من شيء أطيع الله فيه أسرع ثوابا من الصلة، واليمين الفاجرة تدع الديار بلاقع1. "هب - عن أبي هريرة".
43942 ہر وہ عمل جس سے اللہ تعالیٰ کی نافرمانی کی جائے بدکاری سے بھی جلدی اس پر پکڑ کی جاتی ہے اور ہر وہ عمل جس سے اللہ تعالیٰ کی اطاعت ہورہی ہو حیلہ سے بھی زیادہ جلدی اس پر عمل پر ثواب مرتب ہوتا ہے اور جھوٹی قسم تو گھروں کو اجاڑ دیتی ہے۔
رواہ البیہقی فی شعب الایمان عن ابوہریرہ

43956

43943- ما نقص قوم العهد قط إلا كان القتل بينهم، ولا ظهرت الفاحشة في قوم قط إلا سلط الله عليهم الموت، ولا منع قوم الزكاة إلا حبس الله عنهم المطر. "ع، والروياني، ك، ن، ص عن عبد الله بن بريدة عن أبيه".
43943 جو قوم بھی عہد توڑتی ہے ان میں قتل عام ہوجاتا ہے ، جب قوم سے فاحش امور صادر ہوں اس قوم پر اللہ تعالیٰ موت کو مسلط کردیتے ہیں، اور جو قوم زکوۃ دینے سے انکار کرتی ہے اللہ تعالیٰ اس قوم سے بارش کو روک دیتے ہیں۔
رواہ ابو یعلی والرویانی والحاکم والنسائی و سعید بن المنصور عن عبداللہ بن یریدہ عن ابیہ

43957

43944- من اضطجع مضجعا لم يذكر الله فيه كان عليه ترة 2 يوم القيامة، ومن جلس مجلسا لم يذكر الله فيه كان عليه ترة يوم القيامة، ومن مشى ممشى لم يذكر الله فيه كان عليه ترة يوم القيامة. "هب - عن أبي هريرة".
43944 جو شخص بستر پر سویا اور اللہ تعالیٰ کا نام نہ لیا تو قیامت کے دن اس کے لیے یہ بڑی نقصان دہ بات ہوگی، جو آدمی کسی مجلس میں شریک ہوا اور اللہ تعالیٰ کا نام نہ لیا قیامت کے دن یہ مجلس اس پر وبال بنے گی اور جو شخص کسی راستے پر چلا اور اللہ تعالیٰ کا نام نہ لیا تو قیامت کے دن اس کا چلنا اس پر وبال ہوگا۔ رواہ البیہقی فی شعب الایمان عن ابوہریرہ

43958

43945- من أعتقد لواء ضلالة، أو كتم علما، أو أعان ظالما وهو يعلم أنه ظالم فقد برئ من الإسلام. "ابن الجوزي في العلل - عن ابن عمرو بن عنبسة".
43945 جس شخص نے گمراہی کا جھنڈا بلند کیا یا علم کو چھپایا یا کسی ظالم کی مدد کی حالانکہ اسے علم تھا کہ وہ ظلم ہے وہ اسلام سے بری الذمہ ہے۔ رواہ ابن الجوزی فی العلل عن ابن عمرو بن عنیسۃ

43959

43946- من حالت شفاعته دون حد من حدود الله فهو مضاد الله في أمره، ومن أعان على خصومة بغير حق فهو مستظل في سخط الله حتى يترك، ومن قفا 1 مؤمنا أو مؤمنة حبسه الله في ردغة الخبال عصارة أهل النار، ومن مات وعليه دين أخذ لصاحبه من حسناته، لا دينار ثم ولا درهم، وركعتي الفجر حافظوا عليهما فإنهما من الفضائل. "حم - عن ابن عمر".
43946 جس شخص کی سفارش اللہ تعالیٰ کی قائم کردہ حدود میں سے کسی حد کے آڑے آئی گویا وہ شخص اللہ تعالیٰ کے حکم کی مخالفت کرنے والا ہے۔ جس شخص نے کسی ناحق جھگڑے میں مدد کی گویا وہ اللہ تعالیٰ کے غصہ کے سائے تلے جگہ لے رہا ہے حتیٰ کہ وہ مدد چھوڑ دے۔ جس شخص نے کسی مومن مرد یا مومن عورت پر تہمت لگائی اللہ تعالیٰ اسے گناہ گار جہنمیوں کی پیپ اور خون کی کیچڑ میں ٹھہرائے گا۔ جو شخص مقروض ہو کر مرا اس کا حساب اس کی نیکیوں سے چکایا جائے گا حتیٰ کہ نہ کوئی دینار چھوڑا جائے گا اور نہ ہی کوئی درہم۔ فجر کی دو رکعتوں پر پابندی کرو چونکہ یہ رکعتیں فضائل والی ہیں۔ رواہ احمد عن ابن عمر

43960

43947- من علق الصيد غفل، ومن لزم البادية جفا، ومن أتى السلطان افتتن. "هب - عن ابن عباس".
43947 جو شخص شکار کے پیچھے لگا وہ غفلت میں پڑا، جس نے دیہات کو اختیار کیا اس میں جفا آئی جو بادشاہ کے پاس آیا فتنہ میں مبتلا ہوا۔ رواہ البیہقی فی شعب الایمان عن ابن عباس

43961

43948- من كان يؤمن بالله واليوم الآخر فلا يدخل حليلته الحمام، ومن كان يؤمن بالله واليوم الآخر فلا يعقد على مائدة يشرب عليها الخمر، ومن كان يؤمن بالله واليوم الآخر فلا يخلون بامرأة وليس معها ذو محرم منها، فإن ثالثهما الشيطان. "حم - عن جابر".
43948 جو شخص اللہ تعالیٰ پر آخرت کے دن پر ایمان رکھتا ہو وہ اپنی جو رکوحمام میں داخل نہ کرے، جو شخص اللہ تعالیٰ اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتا ہو وہ ایسے دسترخوان پر نہ بیٹھے جس پر شراب پی جاتی ہو اور جو شخص اللہ تعالیٰ اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتا ہو وہ کسی عورت کے پاس خلوت میں نہ بیٹھے درآنحالیکہ اس عورت کے ساتھ اس کا کوئی محرم نہ ہو چونکہ اس حالت میں تیسرا ان کے ساتھ شیطان ہوگا۔ رواہ احمدعن جابر

43962

43949- من كان يشهد إني رسول الله فلا يشهد الصلاة حاقنا حتى يتخفف، ومن كان يشهد أني رسول الله فأم قوما فلا يختص نفسه بالدعاء دونهم، ومن كان يشهد أني رسول الله فلا يدخل على أهل بيت حتى يستأنس ويسلم، فإذا نظر في قعر البيت فقد دخل. "طب والخطيب في المتفق والمفترق - عن أبي أمامة وفيه السفر ابن نسير قال الذهبي: مجهول".
43949 جو شخص گواہی دیتا ہو ک ہمیں اللہ تعالیٰ کا رسول ہوں وہ پیشاب کی حاجت پیش آنے کی حالت میں نماز میں حاضر نہ ہو حتیٰ کہ وہ پیشاب سے فارغ نہ ہوجائے۔ جو شخص گواہی دیتا ہو کہ میں اللہ تعالیٰ کا رسول ہوں اور پھر وہ کسی قوم کی امامت کرائے وہ مقتدیوں کے علاوہ صرف اپنے ہی لیے دعا نہ مانگے۔ جو شخص گواہی دیتا ہو کہ میں اللہ کا رسول ہوں وہ بغیر اجازت کے کسی گھر میں داخل نہ ہو چنانچہ جب بلا اجازت گھر کے اندر دیکھ لیا گویا وہ گھر میں داخل ہوچکا۔
رواہ الطبرانی والخطیب فی المتفق والمفترق عن ابی امامۃ وہ فیہ السفر بن لسیر قال الذھبی فیہ، ھو مجھول

43963

43950- لا يأتي أحدكم الصلاة وهو حقن حتى يتخفف، ومن أدخل عينيه في بيت بغير إذن أهله فقد دمر 1، ومن صلى فخص نفسه بدعوة من دونهم فقد خانهم. "حم، خ في التاريخ، طب، وابن عساكر - عن أبي أمامة".
43950 تم میں سے کوئی شخص بھی پیشاب کی حاجت محسوس کرتے ہوئے نماز میں حاضر نہ ہو حتیٰ کہ پیشاب سے فارغ ہولے (پھر نماز کے لیے آئے) جس شخص نے بغیر اجازت کے گھر میں نظر ڈال دی گویا وہ گھر میں داخل ہوچکا، جس شخص نے کسی قوم کی امامت کرائی پھر انھیں چھوڑ کر دعا کے ساتھ صرف اپنے آپ کو مخصوص کیا گویا اس ن ان کے ساتھ خیانت کی۔
رواہ احمد والبخاری فی التاریخ والطبرانی وابن عساکر عن ابی امامۃ

43964

43951- من مات وهو بريء من ثلاثة: من الكبر والغلال والدين، دخل الجنة. "هب - عن ثوبان".
43951 جو شخص مرچکا اور وہ تین چیزوں سے بری الذمہ تھا تکبر سے ، دھوکا دہی سے اور قرض سے وہ جنت میں داخل ہوجائے گا۔ رواہ البیہقی فی شعب الایمان عن ثوبان

43965

43952- هلاك أمتي في ثلاث: في العصبية، والقدرية، والرواية من غير ثبت. "بز، وابن أبي حاتم في السنة؛ عق، طب وابن عساكر - عن ابن عباس - وضعف؟ طس - عن أبي قتادة".
43952 میری امت کی ہلاکت تین چیزوں میں عصبیت میں، قدریہ (وہ فرقہ جو تقدیر کا منکر ہے) میں اور غیر ثقہ راوی سے روایت کرنے میں۔ رواہ البزار وابن ابی حاتم فی السنۃ والعقیلی والطبرانی وابن عساکر عن ابن عباس وضعف، والطبرانی فی الاوسط عن ابی قتادۃ
کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے التعقبات 4 واللاًلی 263/1 ۔

43966

43953- ويل للمالك من المملوك، ويل للملوك من المالك، ويل للغني من الفقير، ويل للفقير من الغني، وويل للضعيف من الشديد، وويل للشديد من الضعيف. "سمويه - عن أنس".
43953 مالک کے لیے مملوک کی طرف سے ہلاکت ہے، مملوک کے لیے مالک کی طرف سے ہلاکت ہے، مالدار کے لیے فقیر کی طرف سے ہلاکت ہے، فقیر کے لیے غنی (مالدار) کی طرف سے ہلاکت ہے ضعیف کے لیے تند خو کی طرف سے ہلاکت ہے اور تند خو کے لیے ضعیف کی طرف سے ہلاکت ہے۔ رواہ سمویہ عن انس

43967

43954- لا تسبن شيئا، ولا تزهد في المعروف ولو ببسط وجهك إلى أخيك وأنت تكلمه، وأفرغ من دلوك في إناء المستسقى واتزر إلى نصف الساق، فإن أبيت فإلى الكعبين، وإياك وإسبال الإزار! فإنها من المخيلة 1، والله لا يحب المخيلة. "حم - عن رجل".
43954 تم ہرگز کسی چیز کو گالی مت دو ، بھلائی کے کام سے چوکو مت گو کہ اپنا چہرہ اپنے بھائی کے لیے پھیلائے اور تم اس سے بات کررہے ہو، اپنا ڈول پانی طلب کرنے والے کے برتن میں انڈیل دو ، تہبند کو نصف پنڈلی تک رکھو اگر ایسا نہ کرسکو تو ٹخنوں تک رکھو، نیز شلوار (یا تہبند) کو ٹخنوں سے نیچے لٹکانے سے بچو، چونکہ ٹخنوں سے نیچے شلوار لٹکانا تکبر ہے اور اللہ تعالیٰ تکبر کو پسند نہیں فرماتے ۔ رواہ احمد عن رجل

43968

43955- لا يدخل الجنة بخيل، ولا خب، ولا خائن، ولا سييء الملكة، وأول من يقرع باب الجنة المملوكون إذا أحسنوا فيما بينهم وبين الله وفيما بينهم وبين مواليهم. "حم، ع - عن أبي بكر".
43955 بخیل جنت میں داخل نہیں ہوگا، دھوکا باز جنت میں داخل نہیں ہوگا، خائن اور بداخلاق بھی جنت میں داخل نہیں ہوگا، جنت کا دروازہ سب سے پہلے مملوکین کھٹکھٹائیں گے جبکہ وہ آپس میں اللہ تعالیٰ کے ہاں نیکوکار ہوں۔ رواہ احمد وابو یعلیٰ عن ابی بکر
کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے المتناھیۃ 1254 ۔

43969

43956- يا أيها الناس! إنه لا دين لمن دان بجحود آية من كتاب الله، يا أيها الناس! لا دين لمن دان بقربة باطل ادعاها على الله، يا أيها الناس! إنه لا دين لمن دان بطاعة من عصى الله. "حل - عن أبي سعيد".
43956 اے لوگو اس آدمی کا کوئی دین نہیں جس نے کتاب اللہ کی ایک آیت کا بھی انکار کیا، اے لوگو ! اس شخص کا کوئی دین نہیں جس نے اللہ تعالیٰ پر باطل کا دعویٰ کیا، اے لوگو ! اس شخص کا کوئی دین نہیں جس نے اللہ تعالیٰ کے نافرمان کی اطاعت کی۔ رواہ ابونعیم فی الحلیۃ عن ابی سعید

43970

43957- يا أيها الناس! اتقوا الله واستحيوا من الكرام، فإن الملائكة لا تفارقكم إلا عند أحد ثلاث: إذا كان الرجل يجامع امرأته، وإذا كان على الخلاء، فإذا اغتسل أحدكم فليتوار بالاغتسال إلى جدار أو إلى جنب بعير أو يستر عليه أخوه. "عبد الرزاق - عن مجاهد مرسلا".
43957 اے لوگو ! اللہ تعالیٰ سے ڈرو اور عزت والوں یعنی فرشتوں سے حیاء کرو چونکہ فرشتے تم سے بجز تین مواقع کے الگ نہیں ہونے پاتے، جبکہ آدمی اپنی بیوی کے ساتھ ہمبستری کررہا ہو، جبکہ بیت الخلاء میں ہو تم میں سے جب کوئی غسل کرنا چاہے یتو وہ کسی دیوار کے پیچھے چھپ کر غسل کرے یا کسی اونٹ کے پیچھے بیٹھ کر غسل کرے یا اس کا کوئی بھائی اس پر پردہ کرے۔
رواہ عبدالرزاق عن مجاہد مرسلاً

43971

43958- يخرج الخمار من قبره مكتوب بين عينيه: آيس من رحمة الله، ويقوم آكل الربا من قبره مكتوب بين عينيه: لا حجة له عند الله، ويقوم المحتكر مكتوب بين عينيه: يا كافر تبوأ مقعدك من النار. "الديلمي - عن ابن مسعود".
43958 شرابی اپنی قبر سے نکلے گا اس کی آنکھوں کے درمیان لکھا ہوگا : ” اللہ تعالیٰ کی رحمت سے مایوس “ سود خور اپنی قبر سے اٹھے گا اس کی آنکھوں کے درمیان لکھا ہوگا، ” اللہ کے پاس اس کے لیے کوئی حجت نہیں ہے “ ذخیر اندوز اٹھے گا اور اس کی آنکھوں کے درمیان لکھا ہوگا ” اے کافر اپنا ٹھکانا دوزخ میں بنالے “ ۔ رواہ الدیلمی عن ابن مسعود

43972

43959- يخرج عنق من النار يوم القيامة أشد سوادا من القار فيتكلم بلسان طلق ذلق، لها عينان تبصر بهما، ولسان تتكلم به، فتقول: إني أمرت بكل جبار عنيد، ومن دعا مع الله إلها آخر، ومن قتل نفسا بغير نفس، فتنضم عليهم، فتقذفهم في النار قبل الناس بخمسمائة سنة. "ش، ز، ع، طس، قط في الأفراد، والخرائطي في مساوي الأخلاق - عن أبي سعيد".
43959 قیامت کے دن دوزخ سے ایک گردن برآمد ہوگی جو تار کول سے بھی زیادہ سیاہ ہوگی اور نرم زبان سے کلام کرے گی اس کی دو آنکھیں ہوں گی جن سے وہ دیکھے گی اس کی ایک زبان ہوگی جس سے وہ باتیں کرے گی، چنانچہ وہ کہے گی : مجھے ہر ظالم و جابر کے بارے میں حکم دیا گیا ہے اور جو اللہ تعالیٰ کے ساتھ کسی کو شریک ٹھہرائے اور جو بلاوجہ کسی کو قتل کرے، چنانچہ وہ گردن ان پر ٹوٹ پڑے گی اور انھیں دیگر لوگوں سے پانچ سال قبل دوزخ میں دھکیل دے گی۔
رواہ ابن ابی شیبۃ والبزاز وابویعلی والطبرانی فی الاوسط والدارقطنی فی الافراد والخرائطی فی مساوی الاخلاق عن ابی سعید

43973

43960- يرسل عنق من جهنم يوم القيامة يقول: إن لي ثلاثة: كل جبار عنيد، ومن دعا مع الله إلها آخر، ومن قتل نفسا بغير نفس. "ع - عن أبي سعيد".
43960 قیامت کے دن جہنم سے ایک گردن نمودار کی جائے گی وہ کہے گی میرے لیے تین آدمی ہیں ہر ظالم و جابر اور وہ جس نے اللہ تعالیٰ کے ساتھ کسی کو شریک ٹھہرایا اور جس نے بغیر نفس کے کسی کو قتل کیا۔ رواہ ابویعلی عن ابی سعید

43974

43961- عجبا لغافل ولا يغفل عنه! وعجبا لطالب دنيا والموت يطلبه! وعجبا لضاحك ملء فيه لا يدري أرضى الله أم أسخط. "أبو الشيخ وأبو نعيم - عن ابن مسعود".
43961 تعجب ہے غافل آدمی پر حالانکہ اس کے متعلق غفلت نہیں برتی جاتی، تعجب ہے دنیا کے طالب پر حالانکہ موت اس کی طلب میں لگی رہتی ہے اور تعجب ہے منہ بھر کر ہنسنے والے پر کہ وہ نہیں جانتا آیا کہ اللہ تعالیٰ اس سے راضی ہے یا ناراض ۔ رواہ ابوالشیخ و ابونعیم عن ابن مسعود

43975

43962- يا أيها الناس! أما تستحيون! تجمعون ما لا تأكلون، وتبنون ما لا تعمرون، وتأملون ما لا تدركون، ألا تستحيون من ذلك. "طب - عن أم الوليد بنت عمر الخطاب".
43962 اے لوگو ! تمہیں حیاء نہیں آتی، تم وہ کچھ جمع کرنے میں لگے ہو جسے تم کھا نہیں سکو گے، تم ایسی عمارتیں بنانے میں مصروف ہو جنہیں آباد نہیں کرسکو گے ، تم وہ لمبی چوڑی امیدیں رکھتے ہو جنہیں تم پا نہیں سکو گے، کیا تمہیں اس سے حیاء نہیں آتی۔
رواہ الطبرانی عن اجالو لید بنت عمر بن خطاب

43976

43963- أربع في أمتي من أمر الجاهلية لا يتركونهن: الفخر في الأحساب، والطعن في الأنساب، والاستسقاء بالنجوم، والنياحة. "م 1 - عن أبي مالك الأشعري".
43963 چار چیزیں میری امت میں جاہلیت میں سے ہوں گی وہ انھیں نہیں چھوڑیں گے نسب پر فخر، نسب پر طعنہ زنی، ستاروں سے بارش طلب کرنا اور نوحہ زنی۔
رواہ مسلم عن ابی مالک الاشعری

43977

43964- أربع من الشقاء: جمود العين، وقسوة القلب، والحرص، وطول الأمل. "عد، حل - عن أنس".
43964 چار چیزیں بدبختی میں سے ہیں، آنکھوں کا جمود، سنگدلی، حرص اور لمبی لمبی امیدیں۔
رواہ ابن عدی فی الکامل و ابونعیم فی الحلیۃ عن انس
کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے تذکرۃ الموضوعات 76 اور ترتیب الموضوعات 934 ۔

43978

43965- أربع لا يقبلن في أربع: نفقة من خيانة، أو سرقة، أو غلول، أو مال يتيم، في حج ولا عمرة ولا جهاد ولا صدقة. "ص - عن مكحول مرسلا؛ عد - عن ابن عمر".
43965 چار چیزیں چار چیزوں میں قبول نہیں کی جاتیں خیانت، یا چوری یا دھوکا دہی سے حاصل کیا جانے والا نفقہ (خرچہ) یا یتیم کا مال، حج میں یا عمرہ میں یا جہاد میں یا صدقہ میں (قبول نہیں کیا جاتا) ۔ رواہ سعید بن المنصور عن مکحول مرسلا وابن عدی عن ابن عمر
کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 765 ۔

43979

43966- أربع حق على الله أن لا يدخلهم الجنة، ولا يذيقهم نعيمها: مدمن الخمر، وآكل الربا، وآكل مال اليتيم بغير حق، والعاق لولديه. "ك، هب - عن أبي هريرة".
43966 اللہ تعالیٰ پر حق ہے کہ چار آدمیوں کو جنت میں داخل نہ کرے اور نہ ہی انھیں جنت کی نعمتیں چکھائے (وہ یہ ہیں) دائمی شرابی، سود خور، ناحق یتیم کا مال کھانے والا ، اور والدین کا نافرمان ۔ رواہ الحاکم والبیہقی فی شعب الایمان عن ابوہریرہ
کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 749 ۔

43980

43967- أربعة لا ينظر الله تعالى إليهم يوم القيامة: عاق، ومنان، ومدمن خمر، ومكذب بقدر. "طب، عد - عن أبي أمامة".
43967 چار آدمیوں کی طرف اللہ تعالیٰ قیامت کے دن (نظر رحمت سے) نہیں دیکھیں گے، والدین کے نافرمان کی طرف، احسان جتلانے والے کی طرف، دائمی شرابی کی طرف اور تقدیر کے جھٹلانے والے کی طرف۔ رواہ الطبرانی وابن عدی فی الکامل عن ابی امامۃ
کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے ذخیرۃ الحفاظ 466 و ضعیف الجامع 768 ۔

43981

43968- أربعة يبغضهم الله تعالى: البياع الحلاف، والفقير المحتال، والشيخ الزاني، والإمام الجائر. "ن، هب - عن أبي هريرة".
43968 چار آدمیوں سے اللہ تعالیٰ کو بغض ہے، قسمیں اٹھا اٹھا کر اپنے سامان کو فروخت کرنے والے سے، متکبر فقیر سے، بوڑھے زانی سے اور ظالم حکمران سے۔
رواہ النسائی والبیہقی فی شعب الایمان عن ابوہریرہ

43982

43969- أربع بقين في أمتي من أمر الجاهلية ليسوا بتاركيها: الفخر بالأحساب والطعن في الأنساب، والاستسقاء بالنجوم، والنياحة على الميت؛ وإن النائحة إذا لم تتب قبل الموت جاءت يوم القيامة عليها سربال من قطران ودرع من لهب النار. "حم، طب - عن أبي مالك الأشعري".
43969 امر جاہلیت میں سے چار چیزیں میری امت میں باقی رہیں گی میری امت ان کو نہیں چھوڑے گی، نسبی شرافت پر فخر، نسب پر طعنہ زنی، ستاروں سے بارش کا طلب کرنا اور میت پر نوحہ زنی، نوحہ کرنے والی عورت نے اگر توبہ نہ کی تو وہ قیامت کے دن اس حال میں آئے گی کہ اس پر تار کول کی شلوار اور دوزخ کی شعلہ زن آگ کی چادر ہوگی۔
رواہ احمد بن حنبل والطبرانی عن ابی مالک الاشعری

43983

43970- أربع في أمتي من أمر الجاهلية لن يدعهن الناس: الطعن في الأنساب، والنياحة على الميت، والأنواء: مطرنا بنوء كذا وكذا، والإعداء: أجرب بعير فأجرب مائة بعير، فمن أجرب البعير الأول. "حم، ت 1 عن أبي هريرة".
43970 چار چیزیں میری امت میں امر جاہلیت میں سے ہوں گی میری امت ان کو نہیں چھوڑے گی، نسب میں طعنہ زنی ، میت پر نوحہ زنی، ستاروں سے بارش طلبی کہ ہمیں فلاں فلاں ستارے سے بارش ملی، اور چھوت کا عقیدہ۔ کہ ایک اونٹ کو خارش ہوئی اس نے سو اونٹوں کو خارشی بنادیا، بتائیے پہلے اونٹ کو کس نے خارش لگائی۔ رواہ احمد والترمذی عن ابوہریرہ

43984

43971- أربع من الجفاء: يبول الرجل قائما أو يكثر مسح جبهته قبل أن يفرغ من صلاته، أو يسمع المؤذن يؤذن فلا يقول مثل ما يقول، أو يصلي بسبيل من يقطع صلاته. "عد، هق - عن أبي هريرة".
43971 چار چیزوں کا تعلق جفا سے ہے۔ آدمی کھڑے ہو کر پیشاب کرنا یا نماز سے فارغ ہونے سے قبل پیشانی صاف کرنا یا کوئی شخص اذان سنے لیکن کلمات اذان جواب میں نہ دہرائے یا اس آدمی کی راہ میں نماز پڑھے جو اس کی نماز کو قطع کردے۔
رواہ ابن عدی والبیہقی فی السنن عن ابوہریرہ
کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے ذخیرۃ الحفاظ 457 و ضعیف الجامع 757 ۔

43985

43972- أربع خصال من خصال آل قارون: لباس الخفاف المقلوبة، ولباس الأرجوان، وجر نعال السيوف، وكان الرجل لا ينظر إلى وجه خادمه تكبرا. "فر - عن أبي هريرة".
43972 چار خصلتیں آل قارون کی خصلتوں میں سے ہیں، باریک لباس ، سرخ لباس، تلواریں نیام سے باہر رکھنا چنانچہ قارون تکبر کے مارے اپنے غلام کے چہرہ کی طرف بھی نہیں دیکھتا تھا۔
رواہ الدیلمی فی الفردوس عن ابوہریرہ
کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 750 ۔

43986

43973- من حالت شفاعته دون حد من حدود الله في فقد ضاد الله في أمره، ومن مات وعليه دين فليس بالدينار والدرهم ولكن بالحسنات والسيئات، ومن خاصم في باطل وهو يعلمه لم يزل في سخط الله حتى ينزع، ومن قال في مؤمن ما ليس فيه أسكنه الله ردغة الخبال حتى يخرج مما قال وليس بخارج. "د 1، طب، ك، هق - عن ابن عمر".
43973 میرے متعلق جس کی سفارش اللہ تعالیٰ کی کسی حد میں حائل ہوئی گویا اس نے اللہ تعالیٰ کے حکم کی مخالفت کی، جو شخص مرگیا اور اس کے ذمہ قرض تھا وہ قرض دینا رودرھم کی شکل میں نہیں بلکہ نیکیوں اور بدیوں کی شکل میں تھا اور جس شخص نے جان بوجھ کر باطل میں جھگڑا کیا وہ اللہ تعالیٰ کے غصہ کا مستحق بن جاتا ہے اور جس شخص نے کسی مومن کے متعلق ناشائستہ بات کہی اللہ تعالیٰ اسے جہنمیوں کے خون اور پیپ کی کیچڑ میں ٹھہرائے گا تاوقتیکہ اسے اپنی کہی ہوئی بات سے چھٹکارا مل جائے جبکہ اسے چھٹکار انھیں مل سکتا۔
رواہ ابوداؤد و الطبرانی والحاکم والبیہقی عن ابن عمر

43987

43974- لا تهجروا، ولا تدابروا، ولا تجسسوا، ولا يبع بعضكم على بيع بعض، وكونوا عباد الله إخوانا. "م - عن أبي هريرة.
43974 بےہودہ کلام مت کرو، ایک دوسرے سے پیٹھ مت پھیرو (قطع تعلقی مت کرو) ، ایک دوسرے کی جاسوسی مت کرو اور کسی دوسرے کے طے کیے ہوئے سودے پر بھاؤ تاؤ مت لگاؤ اے اللہ کے بندو ! آپس میں بھائی بھائی بن جاؤ۔ رواہ مسلم عن ابوہریرہ

43988

43975- أبغض خليقة الله إلى الله يوم القيامة الكذابون، والمستكبرون، والذين يكثرون البغضاء لإخوانهم في صدورهم، فإذا لقوهم تخلقوا لهم، والذين إذا دعوا إلى الله ورسوله كانوا بطاء، وإذا دعوا إلى الشيطان وأمره كانوا سراعا. "الخرائطي في مساوي الأخلاق - عن الوضين بن عطاء".
43975 قیامت کے دن مخلوق میں اللہ تعالیٰ کے ہاں بدترین لوگ جھوٹے اور متکبرین ہوں گے اور اپنے سینوں میں اپنے بھائیوں کے خلاف بہت سخت بغض رکھتے ہیں، جب وہ اپنے بھائیوں سے ملتے ہیں تو ہنس مکھ سے اور جنہیں اللہ اور اللہ کے رسول کی طرف سے بلایا جاتا ہے تو سستی کا مظاہرہ کرتے ہیں اور جنہیں جب شیطان اور اس کے کام کی طرف بلایا جاتا ہے تو بہت جلدی کرتے ہیں۔ رواہ الخرائطی فی مساوی الاخلاق عن الوضین بن عطاء
کلام : احیاء میں ہے کہ اس حدیث کی کوئی اصل نہیں دیکھئے الاحیاء 341 والضعیفۃ 2396

43989

43976- أربع من الجاهلية في الإسلام: النياحة، والتفاخر بالأحساب، والعدوى، والأنواء. "ابن جرير - عن ابن عباس".
43976 اسلام میں چار چیزوں کا وجود جاہلیت کی باقیات میں سے ہے، نوحہ زنی، حسب ونسب پر فخر، اچھوت کا عقیدہ اور ستاروں سے بارش طلب کرنا۔ رواہ بن حریر عن ابن عباس

43990

43977- إن في أمتي أربعا من أمر الجاهلية ليسوا بتاركيهن: الفخر بالأحساب، والطعن في الأنساب، والاستسقاء بالنجوم، والنياحة على الميت. "ابن جرير - عن أنس بن مالك، وقال: هو وهم، والصحيح عن أبي مالك الأشعري".
43977 میری امت میں جاہلیت کی چار چیزیں رہیں گی اور وہ انھیں نہیں چھوڑیں گے، خاندانی شرافت پر فخر، نسب پر طعنہ زنی، ستاروں سے بارش طلب کرنا اور میت پر نوحہ زنی۔
رواہ ابن جریر عن انس بن مالک وقال ھو وھم والصحیح عن ابی مالک الاشعری

43991

43978- أربعة لعنهم الله من فوق عرشه وأمنت عليهم الملائكة: مضل المساكين - قال خالد: الذي يهوي بيده إلى المسكين فيقول: هلم أعطيك، فإذا جاءه قال: ليس معي شيء، والذي يقول للمكفوف: اتق البئر، اتق الدابة، وليس بين يديه شيء، والرجل يسأل عن دار القوم فيدلونه على غيرها، والرجل يضرب الوالدين حتى يستغيثا. "ك - عن أبي أمامة، وفيه خالد بن الزبرقان: منكر الحديث".
43978 چار آدمیوں پر اللہ تعالیٰ اپنے عرش کے اوپر سے لعنت بھیجتا ہے اور فرشتے اس پر آمین کہتے ہیں :
1 ۔ مسکینوں کو بہکانے والا۔ خالد کہتے ہیں یعنی وہ آدمی جو اپنے ہاتھ سے مسکین کی طرف اشارہ کرکے کہے کہ میرے پاس آ میں تجھے کچھ دیتا ہوں ، چنانچہ مسکین جب اس کے پاس آجائے اور وہ آگے سے کہے میرے پاس کچھ نہیں ہے۔
2 ۔ اور وہ آدمی جو نابینا سے کہے کہ کنوئیں سے بچو، چوپائے سے بچو حالانکہ اس کے سامنے کوئی چیز نہ ہو۔
3 ۔ اور وہ آدمی جو کسی قوم کا ٹھکانا دریافت کرتا ہو اور لوگ آگے سے اسے کسی اور کا ٹھکانا بتادیں۔
4 اور وہ آدمی جو اپنے والدین کو مارتا ہو حتیٰ کہ والدین فریاد کرنے لگیں۔
رواہ الحاکم عن ابی امامۃ وفیہ خالد بن الزبر قان وھو منکر الحدیث

43992

43979- أربعة يؤذون أهل النار على ما بهم من الأذى، يسعون بين الحميم والجحيم يدعون بالويل والثبور، يقول أهل النار بعضهم لبعض: ما بال هؤلاء! قد آذونا على ما بنا من الأذى، قال: فرجل مغلق عليه تابوت من جمر، ورجل يجر أمعاءه، ورجل يسيل فوه قيحا ودما، ورجل يأكل لحمه؛ فيقال لصاحب التابوت: ما بال الأبعد! قد آذانا على ما بنا من الأذى؟ فيقول: إن الأبعد مات وفي عنقه أموال الناس ما يجد لها قضاء؛ ثم يقال للذي يجر أمعاءه: ما بال الأبعد قد آذانا على ما بنا من الأذى؟ فيقول: إن الأبعد كان لا يبالي أين أصاب البول منه ثم لا يغسله؛ ثم يقال للذي يسيل فوه قيحا ودما: ما بال الأبعد قد آذانا على ما بنا من الأذى؟ فيقول: إن الأبعد كان ينظر إلى كل كلمة قذعة 1 خبيثة يستلذها ويستلذه الرفث؛ ثم يقال للذي يأكل لحمه: ما بال الأبعد قد آذانا على ما بنا من الأذى؟ فيقول: إن الأبعد كان يأكل لحوم الناس بالغيبة ويمشي بالنميمة. "ص، وابن أبي الدنيا في ذم الغيبة، وابن المبارك، حل، طب - عن شفى بن ماتع الأصبحي؛ قال طب: وقد اختلف في صحبته".
43979 چار آدمی جہنمیوں کی اذیت میں مزید اضاف کریں گے اور وہ حمیم وجحیم کے درمیان منڈلاتے رہیں گے، انھیں ہلاکت کی طرف بلایا جائے گا، جہنمی ایک دوسرے سے کہیں گے ان لوگوں کو کیا ہوا انھوں نے ہمیں اذیت میں مبتلا کردیا ہے حالانکہ ہم پہلے سے اذیت میں پڑے ہوئے تھے ، چنانچہ ایک آدمی ہوگا اس پر انگاروں کا تابوت لٹک رہا ہوگا، ایک آدمی ہوگا وہ اپنی انتڑیاں گھسیٹ رہا ہوگا ، ایک آدمی کے منہ سے خون اور پیپ بہہ رہی ہوگی ایک آدمی خود اپنا گوشت کھارہا ہوگا، چنانچہ تابوت والے سے کہا جائے گا تیری اس حالت کی کیا وجہ ہے تو نے تو ہماری اذیت میں مزید اضافہ کردیا ہے ؟ وہ کہے گا میں مرگیا اور مجھ پر لوگوں کا قرض تھا اور اس کی قضاء کی کوئی صورت نہیں بن پڑی تھی، پھر انتڑیاں گھسیٹنے والے سے پوچھا جائے گا : اس منحوس کی کیا حالت ہے جس نے ہماری اذیت میں اضافہ کردیا ہے ؟ وہ جواب دے گا : اس منحوس کو پیشاب کرنے میں کوئی پروا نہیں ہوتی تھی کہ اس کے جسم کے کسی حصہ پر پیشاب لگ رہا ہے پھر بعد میں غسل بھی نہیں کرتا تھا۔ پھر اس شخص سے کہا جائے گا جس کے منہ سے خون اور پیپ بہہ رہی ہوگی، اس منحوس کی کیا حالت ہے اس نے ہماری اذیت میں اضافہ کردیا ہے ؟ وہ کہے گا : یہ منحوس بےہودہ گوئی اور غلط کلامی میں مصروت رہتا تھا اور اس سے لذت بھی محسوس کرتا تھا، پھر اپنا گوشت کھانے والے سے پوچھا جائے گا : اس منحوس کی یہ حالت کیوں ہے اس نے جو ہماری اذیت میں جو چند اضافہ کردیا ہے ؟ وہ جواب دے گا : یہ منحوس غیبت کرکے لوگوں کا گوشت کھاتا تھا اور چغلی کھاتا تھا۔
رواہ سعید بن المنصور وابن ابی الدنیا فی ذھ العیبۃ وابن المبارک و ابونعیم فی الحلیۃ والطبرانی عن شفی بن مانع الا صبحی وقال الطبرانی ، قد اختلف فی صحبتہ

43993

43980- أربعة لعنهم الله من فوق عرشه وأمنت عليهم ملائكته: الذي يحصن نفسه عن النساء ولا يتزوج ولا يتسرى لئلا يولد له، والرجل يتشبه بالنساء وقد خلق ذكرا، والمرأة تتشبه بالرجال وقد خلقها أنثى، ومضلل للمساكين. "طب - عن أبي أمامة؛ وفيه خالد بن الزبرقان".
43980 اللہ تعالیٰ اپنے عرش کے اوپر سے چار آدمیوں پر لعنت کرتا ہے اور فرشتے اس پر آمین کہتے ہیں۔ وہ شخص جو عورتوں سے اپنے آپ کو دور رکھے اور شادی نہ کرے اور رات کو عورتوں کے پاس بھی نہ جائے کہ اس کے ہاں کہیں کوئی بچہ نہ پیدا ہوجائے ، اور وہ شخص جو عورتوں کی مشابہت اختیار کرتا ہو حالانکہ اسے مرد پیدا کیا گیا ہو۔ وہ عورت جو مردوں کے ساتھ مشابہت اختیار کرتی ہو حالانکہ اللہ تعالیٰ نے اسے عورت پیدا کیا ہے ، اور وہ شخص جو مسکینوں کو بہکاتا ہو۔
رواہ الطبرانی عن ابی امامۃ وفیہ خالد بن الزبرقان۔

43994

43981- أربعة لعنوا في الدنيا والآخرة، وأمنت الملائكة: رجل جعله الله ذكرا فأنث نفسه وتشبه بالنساء، وامرأة جعلها الله أنثى فتذكرت وتشبهت بالرجال، والذي يضل الأعمى، ورجل حصور 1؛ ولم يجعل الله حصورا إلا يحيى بن زكريا. "طب - عن أبي أمامة".
43981 چار آدمیوں پر دنیا و آخرت میں لعنت کی جاتی ہے اور فرشتے اس پر آمین بھی کہتے ہیں، وہ شخص جسے اللہ تعالیٰ نے مرد بنایا ہے لیکن وہ عورتوں کے ساتھ مشابہت اختیار کرتا ہو اور اپنے آپ کو عورت بنادے۔ اور وہ عورت جسے اللہ تعالیٰ نے عورت بنایا ہے لیکن وہ کردوں کے ساتھ مشابہت کرتی ہو اور اپنے آپ کو مرد بنا ڈالے، اور وہ شخص جو نابینا کو دھوکا دے اور وہ آدمی جو عورتوں سے اور رہتا ہو حالانکہ اللہ تعالیٰ نے کسی کو ایسا نہیں بنایا سوائے یحییٰ بن زکریا کے۔
رواہ الطبرانی عن ابی امامۃ

43995

43982- أربعة يصبحون في غضب الله، ويمسون في غضب الله: المتشبهون من الرجال بالنساء، والمتشبهات من النساء بالرجال، والذي يأتي البهيمة، والذي يأتي الرجل. "هب - عن أبي هريرة".
43982 چار آدمی صبح بھی اللہ کے غصہ میں کرتے ہیں اور شام بھی اللہ کے غصہ میں کرتے ہیں وہ مرد جو عورتوں کی مشابہت اختیار کرتے ہوں اور ہ عورتیں جو مردوں کے مشابہت اختیار کرتی ہوں، اور وہ شخص جو چوپائے کے ساتھ بدکاری کرے اور وہ شخص جو کسی مرد کے ساتھ بدفعلی کرے۔
رواہ البیہقی فی شعب الایمان عن ابوہریرہ

43996

43983- لعن الله والملائكة رجلا تأنث، وامرأة تذكرت، ورجلا تحصر بعد يحيى بن زكريا، ورجلا قعد على الطريق يستهزيء من أعمى، ورجلا شبع من الطعام في يوم مسغبة. "ابن عساكر - عن ابن صالح عن بعضهم رفع الحديث".
43983 اللہ تعالیٰ اور فرشتے اس شخص پر لعنت بھیجتے ہیں جو عورتوں کی مشابہت اختیار کرے اور اس عورت پر بھی جو مردوں کی مشابہت اختیار کرے، اس آدمی پر بھی لعنت بھیجتے ہیں جو حضرت یحییٰ بن زکریا (علیہ السلام) کے بعد اپنے آپ کو پاکدامن (عورتوں سے بالکل الگ) سمجھے اور اس شخص پر بھی لعنت بھیجتے ہیں جو کسی نابینا کے ساتھ مذاق کرنے کے لیے راستے میں بیٹھ جائے اور اس شخص پر بھی لعنت بھیجتے ہیں جو تنگی والے دن پیٹ بھر کر کھانا کھائے۔
رواہ ابن عساکر عن ابن صالح عن بعضھم رفع الحدیث

43997

43984- إن لله عز وجل عبادا لا يكلمهم يوم القيامة ولا يزكيهم ولا ينظر إليهم: متبريء من والديه، وراغب عنهما، ومتبريء من ولده، ورجل أنعم عليه قوم نعمة وتبرأ منهم. "حم - عن معاذ بن أنس".
43984 بلاشبہ اللہ تعالیٰ کے کچھ بندے ایسے بھی ہیں جن سے وہ قیامت کے دن کلام نہیں کرے گا اور نہ ہی ان کا تزکیہ کرے گا اور ان کی صرف نظر (رحمت) سے دیکھے گا۔ ایک وہ شخص جو اپنے والدین سے بری الذمہ ہوجائے دوسرا وہ شخص جو والدین سے منہ مور لے ، تیسرا وہ شخص جو اپنی اولاد سے بیزاری ظاہر کردے اور چوتھا وہ شخص کہ جس پر کسی قوم نے انعام کیا اور وہ ان سے بیزاری کا اعلان کردے۔ رواہ احمد بن حنبل عن معاذ بن انس

43998

43985- إن ربي حرم علي الخمر والميسر والكوبة والتنين والغبيراء، وكل مسكر حرام. "ق - عن قيس بن سعد ابن عبادة".
43985 بلاشبہ میرے رب نے مجھے پر شراب ، جوا اور عبیراء کو حرام کردیا ہے، اور ہر نشہ آور چیز حرام ہے۔ رواہ البخاری ومسلم عن قیس بن سعد بن عبادۃ

43999

43986- أوصيك أن لا تشرك بالله شيئا وإن قطعت أو حرقت بالنار، ولا تعقن والديك وإن أراداك أن تخرج من دنياك فاخرج، ولا تسب الناس، وإذا لقيت أخاك فالقه ببشر حسن وصب له من فضل دلوك. "الديلمي - عن علي".
43986 میں تمہیں وصیت کرتا ہوں کہ اللہ تعالیٰ کے ساتھ کسی کو شریک مت ٹھہراؤ گو کہ تمہیں ٹکڑے ٹکڑے کردیا جائے یا آگ میں جلا دیا جائے۔ والدین کی نافرمانی ہرگز نہ کرنا گو کہ تمہیں اپنی دنیا سے نکال دینا چاہیں تو تم (ان کی رضا کے لئے) نکل جاؤ، جب تم اپنے بھائی سے ملو تو ہنس مجھ سے ہو اور اس کے برتن میں اپنے ڈول کا بچا ہوا پانی بھی ڈال دو ۔ رواہ الدیلمی عن علی

44000

43987- عليك بالإياس مما في أيدي الناس! وإياك والطمع! فإنه الفقر الحاضر، وصل صلاتك وأنت مودع، وإياك وما يعتذر منه. "ك، ق في الزهد - عن إسماعيل بن محمد بن سعد بن أبي وقاص عن أبيه عن جده؛ البغوي من طريق محمد بن المنكدر - عن رجل من الأنصار عن أبيه عن جده".
43987 لوگوں کے پاس موجود مال و اسباب کے متعلق اپنے اوپر مایوسی لازم کرلو ، طمع سے بچنے رہو چونکہ یہ پیش آجانے والی محتاجی ہے، ایسی نماز پڑھو گویا یہ تمہاری زندگی کی آخری نماز ہے (اور تمہیں الوداع کیا جاچکا ہے) اور ایسے کلام سے بچو جس سے تمہیں بعد میں معذرت کرنی پڑے۔
رواہ الحاکم والبیہقی فی الزھد، عن اسماعیل بن محمد بن سعد بن ابی وقاص عن ابیہ عن جدہ والبغوی من طریق محمد بن المنکدر عن رجل من الانصار عن ابیہ عن جدہ
کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 3739 ۔

44001

43988- لعن الله من ذبح لغير الله، ولعن الله من تولى غير مواليه، ولعن الله العاق لوالديه، ولعن الله منتقص منار الأرض. "ك - عن علي".
43988 اللہ تعالیٰ اس شخص پر لعنت کرے جو غیر اللہ کے لیے (کوئی جانور) ذبح کرے، اللہ تعالیٰ اس شخص پر لعنت کرے جو دوسروں کے غلام کو اپنا غلام بنالے۔ اللہ تعالیٰ والدین کے نافرمان پر لعنت کرے، اللہ تعالیٰ زمینی حدود میں کمی کرنے والے پر لعنت کرے۔ رواہ الحاکم عن علی

44002

43989- من عقر بهيمة ذهب ربع أجره، ومن حرق نخلا ذهب ربع أجره، ومن غش شريكا ذهب ربع أجره، ومن عصى إمامه ذهب أجره كله. "ق، والديلمي، وابن النجار - عن أبي رهم السعدي".
43989 جس شخص نے کسی چوپائے کی کونچیں کاٹیں اس کا ایک چوتھائی اجر جاتا رہا جس شخص نے کھجور کا درخت کاٹا اس کا بھی ایک چوتھائی اجر جاتا رہا۔ جس نے شریک کے ساتھ دوکا کیا اس کا بھی ایک چوتھائی ثواب جاتا رہا۔ اور جس نے اپنے (شرعی) حکمران کی نافرمانی کی اس کا سارے کا سارا اجر جاتا رہا۔ رواہ البیہقی والدیلمی وابن النجار عن ابی رھم السعدی

44003

43990- من كان يؤمن بالله واليوم الآخر فلا يدخلن الحمام إلا بمئزر، ومن كان يؤمن بالله واليوم الآخر فلا يدخلن حليلته الحمام، ومن كان يؤمن بالله واليوم الآخر فلا يشرب الخمر، ومن كان يؤمن بالله واليوم الآخر فلا يجلس على مائدة يشرب عليها الخمر، ومن كان يؤمن بالله واليوم الآخر فلا يخلون بامرأة ليس بينه وبينها محرم. "طب - عن ابن عباس".
43990 جو شخص اللہ تعالیٰ اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتا ہو وہ بغیر تہبند کے حمام میں ہرگز داخل نہ ہو، جو شخص اللہ تعالیٰ اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتاہو وہ اپنی بیوی کو حمام میں داخل نہ کرے، جو شخص اللہ تعالیٰ اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتا ہو وہ شراب نہ پئے جو شخص اللہ تعالیٰ اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتا ہو وہ اس دستر خوان پر نہ بیٹھے جس پر شراب پی جاتی ہو، جو شخص اللہ تعالیٰ اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتا ہو وہ تنہائی میں کسی عورت کے ساتھ ہرگز نہ بیٹھے بایں طور کہ ان کے درمیان کوئی محرم نہ ہو۔ رواہ الطبرانی عن ابن عباس

44004

43991- لا يحل لأحد يؤمن بالله واليوم الآخر أن يجلس على مائدة يشرب عليها الخمر، ولا يحل لأحد يؤمن بالله واليوم الآخر أن يدخل الحمام إلا وعليه مئزر، ولا يحل لأحد يؤمن بالله واليوم الآخر أن يدخل حليلته الحمام - أو امرأته، ولا يحل لأحد يؤمن بالله واليوم الآخر أن يتخلف عن الجمعة. "هب - عن عبد الله بن محمد مولى أسلم مرسلا".
43991 جو شخص اللہ تعالیٰ اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتا ہو اس کے لیے حلال نہیں کہ وہ ایسے دستر خوان پر بیٹھے جس پر شراب پی جاتی ہو، جو شخص اللہ تعالیٰ اور آخرت پر ایمان رکھتا ہو اس کے لیے حلال نہیں کہ وہ بغیر تہبند کے حمام میں داخل ہو۔ جو شخص اللہ تعالیٰ اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتا ہو اس کے لیے حلال نہیں کہ وہ اپنی بیوی کو حمام میں داخل کرے۔ اور جو شخص اللہ تعالیٰ اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتا ہو اس کے لیے حلال نہیں کہ وہ جمعہ (کی نماز) سے پیچھے رہ جائے۔ رواہ البیہقی فی شعب الایمان عن عبداللہ بن محمد مولیٰ اسلم مرسلاً

44005

43992- لا ترتدوا الصماء 1 في ثوب واحد، لا يأكل أحدكم بشماله، ولا يحتبي في ثوب واحد، ولا يمشي في نعل واحدة. "أبو عوانة - عن جابر".
43992 کسی ایک کپڑے کو اپنے اوپر اوڑھ کر اس میں اپنے اعضاء کو بالکلیہ بند نہ کرلو، تم میں سے کوئی بھی بائیں ہاتھ کے ساتھ کھانا نہ کھائے، کوئی آدمی بھی اپنے کپڑے میں احتبا، نہ کرے اور نہ ہی (صرف ) ایک جوتے میں چلے۔ رواہ ابوعوانۃ عن جابر

44006

43993- لا تسألوا عن النجوم، ولا تماروا في القدر، ولا تفسروا القرآن برأيكم، ولا تسبوا أحدا من أصحابي، فإن ذلك الإيمان المحض. "الديلمي، وابن صصري في أماليه - عن عمر".
43993 ستاروں سے (اپنی امیدیں) مت مانگو، تقدیر میں شک وشبہ مت رکھو، اپنی رائے سے قرآن مجید کی تفسیر مت کرو، میرے صحابہ (رض) میں سے کسی کو گالی مت دو چونکہ یہ چیزیں نرا ایمان ہیں۔
رواہ الدیلمی وابن صصری فی امالیہ عن عمر

44007

43994- لا تكونوا عيابين ولا مداحين ولا طعانين ولا متماوتين 1 "ابن المبارك، وابن عساكر - عن مكحول مرسلا".
43994 عیب جو مت بنو، (فضول ) کسی کی مدح کرنے والے مت بنو، طعنہ زن مت بنو اور اپنے آپ کو عبادت گزار مت ظاہر کرو۔
رواہ ابن المبارک وابن عساکر عن مکحول مرسلا

44008

43995- لا يدخل الجنة بخيل ولاخب ولا منان ولا سيئي الملكة، وأول من يدخل الجنة المملوك إذا أطاع الله وأطاع سيده. "حم - عن أبي بكر؛ ع، والخرائطي في مساوي الأخلاق عن أنس".
43995 بخیل، دھوکاباز، احسان جتلانے والا اور بد خلق انسان جنت میں داخل نہیں ہوگا۔ سب سے پہلے جنت میں وہ غلام داخل ہوگا جو اللہ تعالیٰ اور اپنے مالک کا فرمان بردار ہو۔
رواہ احمد عن ابی بکر وابویعلی والخرائطی فی مساوی الاخلاق عن انس

44009

43996- لا يدخل الجنة عاق ولا منان ولا مكذب بالقدر ولا مدمن خمر. "حم، طب، وابن بشران في أماليه - عن أبي الدرداء".
43996 والدین کا نافرمان، احسان جتلانے والا، تقدیر کا جھٹلانے والا اور دائمی شرابی جنت میں داخل نہیں ہوں گے۔
رواہ احمد والطبرانی وابن بتران فی امالیہ عن ابی الدرداء

44010

43997- لا يدخل الجنة ولد الزنا، ولا مدمن خمر ولا عاق ولا منان. "ابن جرير، ع - عن أبي سعيد".
43997 ولد زنا، دائمی شرابی، والدین کا نافرمان اور احسان جتلانے والا جنت میں داخل نہیں ہوگا۔ رواہ ابن جریر وابو یعلی عن ابی سعید

44011

43998- لا يدخل الجنة أربعة: مدمن خمر، ولا عاق لوالديه، ولا منان، ولا ولد زنية. "عب، حم، وابن جرير، طب، والخرائطي في مساوي الأخلاق، والخطيب - عن ابن عمرو".
43998 چار آدمی جنت میں داخل نہیں ہوں گے، دائمی شرابی ، والدین کا نافرمان، احسان جتلانے والا اور ولدزنا۔ رواہ عبدالرزاق واحمد بن حنبل وابن جریر والطبرانی والخرائطی فی مساویالاخلاق والخطیب عن ابن عمرو
کلام : حدیث موضوع ہے دیکھئے ترتیب الموضوعات 910، والموضوعات 109/3 ۔

44012

43999- لا يدخل الجنة كاهن، ولا مدمن خمر، ولا مكذب بقدر، ولا عاق لوالديه. "طب - عن أبي الدرداء".
43999 کاہن، دائمی شرابی، تقدیر کا جھٹلانیوالا اور والدین کا نافرمان جنت میں داخل نہیں ہوگا۔ رواہ الطبرانی عن ابی الدرداء

44013

44000- إياكم وعقوق الوالدين! فإن الجنة يوجد ريحها من مسيرة ألف عام ولا يجد ريحها عاق ولا قاطع رحم ولا شيخ زان ولا جار إزاره خيلاء، إنما الكبرياء لله عز وجل. "الديلمي عن علي".
44000 والدین کی نافرمانی سے بچو، بلاشبہ جنت کی خوشبو ایک ہزار سال کی مسافت سے پائی جاتی ہے جبکہ والدین کا نافرمان ، قطع تعلقی کرنے والا، بوڑھا زانی جنت کی خوشبو نہیں پائے گا اور اسی طرح تکبر سے اپنی تہبند (شلوار) کو گھسیٹنے والا بھی جنت کی خوشبو نہیں پائے گا چونکہ بڑائی تو صرف اللہ تعالیٰ کے لیے ہے۔ رواہ الدیلمی عن علی (رض)

44014

44001- لا ينظر الله يوم القيامة إلى مانع الزكاة ولا إلى آكل مال يتيم ولا إلى ساحر ولا إلى غادر. "الديلمي - عن شريح".
44001 اللہ تعالیٰ قیامت کے دن زکوۃ دینے والے ، یتیم کا مال کھانے والے، جادو گر اور دھوکا باز کی طرف نہیں دیکھیں گے۔ رواہ الدیلمی عن شریح

44015

44002- يا علي! إني أحب لك ما أحب لنفسي، وأكره لنفسي، لا تلبس المعصفر، ولا تختم بالذهب، ولا تلبس القسي ولا تركبن على ميثرة 1 حمراء، فإنها من مياثر إبليس. "القاضي عبد الجبار في أماليه - عن علي".
44002 اے علی ! یقیناً جو چیز میں اپنے لیے پسند کرتا ہوں وہی تمہارے لیے پسند کرتا ہوں اور جو چیز اپنے لیے ناپسند کرتا ہوں وہ تمہارے لیے بھی ناپسند کرتا ہوں، لہٰذا عصفر بوٹی میں رنگے ہوئے کپڑے مت پہنو، سونے کی انگوٹھی مت پہنو، قسی کپڑے (ریشم کے مخلوط کپڑے) مت پہنو اور سرخ رنگ کی زین پر مت سوار ہو چونکہ یہ شیطان کی زینوں میں سے ہے۔ رواہ القاضی عبدالجبار فی امالیہ عن علی

44016

44003- يا علي! أسبغ الوضوء وإن شق عليك، ولا تأكل الصدقة، ولا تنز الخيل على الحمر، ولا تجالس أصحاب النجوم. "حم، ع، والخطيب - عن علي".
44003 اے علی ! وضو پورا کرنا گو کہ تمہیں سخت مشقت کا سامانا کرنا پڑے، صدقہ مت کھاؤ، گھوڑوں کو گدھوں پر مت کدواؤ اور نجومیوں کے پاس مت بیٹھو۔ رواہ احمد بن حنبل وابویعلی والخطیب عن علی

44017

44004- إن لله تعالى ملكا ينادي كل يوم وليلة: أبناء الأربعين زرع قد دنا حصاده، أبناء الخمسين أبناء الستين هلموا إلى الحساب، ماذا قدمتم وماذا عملتم؟ أبناء السبعين هلموا إلى الحساب، ليت الخلائق لم يخلقوا! وليتهم إذا خلقوا علموا لماذا خلقوا! فتجالسوا بينهم فتذاكروا، ألا! أتتكم الساعة فخذوا حذركم. "الديلمي - عن ابن عمر".
44004 اللہ تعالیٰ کا ایک فرشتہ ہے جو دن رات اعلان کرتا ہے کہ : اے چالیس سال کی عمر والو ! اپنے اعمال کی کھیتی تیار کرلو چونکہ اس کے کاٹنے کا قوت قریب آچعا ہے۔ اے پچاس اور ساٹھ سال کی عمر والو ! حساب کے لیے آجاؤ، کاش مخلوقات پیدا نہ کی گئی ہوتی، کاش جب وہ پیدا کیے گئے تو جس مقصد کے لیے پیدا کیے گئے تھے اس کے لیے اعمال کرتے، پس ان کے ساتھ مل بیٹھو اور مذاکرہ کرو، خبردار ! قیامت آچکی لہٰذا اپنے بچاؤ کا سامان کرلو۔ رواہ الدیلمی عن ابن عمر

44018

44005- مكتوب في الإنجيل: ابن آدم! أخلقك وأرزقك وتعبد غيري! ابن آدم تدعوني وتفر مني، ابن آدم! تذكرني وتنساني، ابن آدم! اتق الله ثم نم حيث شئت. "أبو نعيم، وابن لال - عن ابن عمر".
44005 انجیل میں لکھا ہے ، اے ابن آدم ! میں تیر اخالق ہوں، میں تیرا رازق ہوں اور تو میرے غیر کی پوجا کرتا ہے، اے ابن آدم ! تو مجھے بلاتا ہے اور مجھ سے بھاگتا ہے، اے ابن آدم ! تو مجھے یاد کرتا ہے اور پھر مجھے بھول بھی جاتا ہے۔ اے ابن آدمی ! اللہ تعالیٰ سے ڈرتا رہ اور پھر جہاں جی چاہے سوجا۔ رواہ ابونعیم وابن لال عن ابن عمر

44019

44006- خمس بخمس: ما نقض قوم العهد إلا سلط عليهم عدوهم، وما حكموا بغير ما أنزل الله إلا نشأ فيهم الفقر، ولا ظهر فيهم الفاحشة إلا فشا فيهم الموت، ولا طفقوا المكيال إلا منعوا النبات وأخذوا بالسنين، ولا منعوا الزكاة إلا حبس عنهم القطر. "طب - عن ابن عباس".
44006 پانچ چیزیں پانچ چیزوں کے بدلے میں ہیں، جو قدم عہد شکنی کی مرتکب ہوتی ہے اس پر اللہ تعالیٰ دشمن کو مسلط کردیتے ہیں ، جو قوم اللہ تعالیٰ کے نازل کردہ احکام سے ہٹ کر فیصلے کرتی ہے اس قوم میں فقروفاقہ جنم لے لیتا ہے۔ جس قوم میں فحاشی عام ہوجائے اس میں مرگ پھیل جاتی ہے جو قوم ناپ تول میں کمی کرتی ہے اس قوم کو زمینی نباتات سے محروم کردیا جاتا ہے اور اس میں قحط پڑجاتا ہے اور جو قوم زکوۃ دینے سے انکار کرتی ہے اس سے بارش روک لی جاتی ہے۔ رواہ الطبرانی عن ابن عباس

44020

44007- خمس ليس لهن كفارة: الشرك بالله، وقتل النفس بغير حق، وبهت المؤمن، والفرار من الزحف، ويمين صابرة يقتطع بها مالا بغير حق. "حم، وأبو الشيخ في التوبيخ - عن أبي هريرة".
44007 پانچ چیزوں کا کوئی کفارہ نہیں ہے، اللہ تعالیٰ کے ساتھ شریک کرنے کا، کسی کو ناحق قتل کرنے کا مومن کو رسوا کرنے کا، جنگ سے بھاگنے کا اور جھوٹی قسم جس کے ذریعے کسی کا مال ہتھیا لیا جانے کا۔ رواہ احمد وابوالشیخ فی التوبیخ عن ابوہریرہ

44021

44008- خمس هن من قواصم الظهر: عقوق الوالدين، والمرأة يأتمنها زوجها فتخونه، والإمام يطيعه الناس ويعصى الله، ورجل وعد عن نفسه خيرا وأخلف، واعتراض المرء في الأنساب. "هب - عن أبي هريرة".
44008 پانچ چیزیں کمر توڑ دینے والی ہیں، والدی کی نافرمانی، وہ عورت جس کا سو ہر اس پر اعتماد رکھتا ہو حالانکہ وہ اس سے خیانت کرتی ہو، وہ امام کہ لوگ جس کے فرمانیردار ہوں لیکن وہ اللہ تعالیٰ کا نافرمان ہو ، وہ شخص جو خود وعدہ کرے اور پھر اسے توڑ بھی دے اور آدمی کا نسب میں اعتراض کرنا۔ رواہ البیہقی فی شعب الایمان عن ابوہریرہ : کلام : حدیث موضوع ہے دیکھئے ضعیف الجامع 2859 والضعیفۃ 2435 ۔

44022

44009- خمس يعجل الله لصاحبها العقوبة: البغي والغدر وعقوق الوالدين وقطيعة الرحم ومعروف لا يشكر. "ابن لال -عن زيد بن ثابت".
44009 پانچ چیزوں پر اللہ تعالیٰ بہت جلدی پکڑتے ہیں، بغاوت پر، دھوکے پر، والدین کی نافرمانی پر ، قطع تعلقی پر اور اس اچھائی پر جس کا شکر نہ ادا کیا جائے۔ رواہ ابن لال عن زیدبن ثابت کلام : حدیث موضوع ہے دیکھئے ضعیف الجامع 2560 ۔

44023

44010- يا معشر المهاجرين! خصال خمس إذا ابتليتم بهن وأعوذ بالله أن تدركوهن: لم تظهر الفاحشة في قوم قط حتى يعلنوا بها إلا فشا فيهم الطاعون والأوجاع التي لم تكن مضت في أسلافهم الذين مضوا، ولم ينقصوا المكيال والميزان إلا أخذوا بالسنين وشدة المؤنة وجور السلطان عليهم، ولم يمنعوا زكاة أموالهم إلا منعوا القطر من السماء، ولولا البهائم لم يمطروا، ولم ينقضوا عهد الله وعهد رسوله إلا سلط الله عليهم عدوهم من غيرهم فأخذوا بعض ما كان في أيديهم "وما لم يحكم أئمتهم بكتاب الله عز وجل ويتخيروا فيما أنزل الله إلا جعل الله بأسهم بينهم ". "هـ 1، ك - عن ابن عمر".
44010 اے مہاجرین کی جماعت ! جب تمہیں پانچ چیزوں میں مبتلا کردیا جائے گا، اور ان سے اللہ تعالیٰ کی پناہ ، جس بھی کسی قوم میں فحاشی کا دور دورہ ہوا ہے حتیٰ کہ ان پر لعنت برسنے لگی تو ان میں طاعون اور مصیبتیں ایسی عام ہوجاتی ہیں کہ ان کی مثال گزشتہ لوگوں میں نہیں ملتی، جب کوئی قوم ناپ تول اور ترازو میں کمی کرلی ہے تو وہ قحط سالی ، تنگی اور بادشاہ کے ظلم میں جکڑ دی جاتی ہے، جو قوم زکوۃ سے انکار کرتی ہے اس سے بارش روک لی جاتی ہے اگر بےزبان چوپایوں کی بات نہ ہوتی ان پر بارش کا ایک قطرہ بھی نہ برسایا جاتا اور جو قوم اللہ اور اللہ کے رسول کا عہد تورتی ہے اللہ تعالیٰ ان پر دشمن کو مسلط کردیتے ہیں جو ان کا سب مال و اسباب لوٹ لیتے ہیں اور جس قوم کے حکام اللہ تعالیٰ سے نازل کردہ احکام کے مطابق فیصلے نہیں کرتے اللہ تعالیٰ ان کے درمیان ان کی آپس کی جنگ مسلط کردیتے ہیں۔ رواہ ابن ماجہ والحاکم عن ابن عمر

44024

44011- كبر مقتا عند الله الأكل من غير جوع، والنوم من غير شهرة، والضحك من غير عجب، وصوت الرنة 2 عند النعمة؟ "فر - عن ابن عمر".
44011 اللہ تعالیٰ کے ہاں بڑی گراں بات ہے کہ بغیر بھوک کے کھانا کھایا جائے، بغیر ضرورت کے سوال کیا جائے، بغیر تعجب کے پیش آنے کے ہنسنا اور کسی نعمت کے وقت چیخ و پکار۔ رواہ الدیلمی فی الفردوس عن ابن عمر۔ کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 4163 ۔

44025

44012- إذا ظهر في أمتي خمس حل عليهم الدمار: التلاعن، والخمر، والحرير، والمعازف، واكتفاء الرجال بالرجال والنساء بالنساء. "ك في التاريخ، والديلمي - عن أنس".
44012 جب میری امت میں پانچ چیزیں ظاہر ہوجائیں گی اس وقت اس پر ہلاکت کا آن پڑنا حلال ہوجائے گا۔ ایک دوسرے پر لعنت بھیجنا ، شراب نوشی، ریشم کا استعمال ، باجے گاجے کا رواج اور مردوں کا مردوں پر اکتفا کرلینا اور عورتوں کا عورتوں پر اکتفا کرلینا۔ رواہ الحاکم فی التاریخ والدیلمی عن انس

44026

44013- إذا عملت أمتي خمسا فعليهم الدمار: إذا ظهر فيهم التلاعن، وشربوا الخمور، ولبسوا الحرير، واتخذوا القينات، واكتفى الرجال بالرجال والنساء بالنساء. "حل - عن أنس".
44013 جب میری امت پانچ کام کرنے لگے گی ان پر ہلاکت مسلط کردی جائے گی ، جب ان میں لعن طعن ہونے لگے گا، شراب نوشی کرنے لگ جائیں گے، ریشم پہننا شروع کردیں گے ، لونڈیاں نچوانے لگیں گے، مرد مردوں پر اکتفا کرنے لگیں گے اور عورتیں عورتوں پر۔ رواہ ابونعیم فی الحلیۃ عن انس

44027

44014- كيف أنتم إذا وقعت فيكم خمس وأعوذ بالله أن تكون فيكم أو تدركوهن: ما ظهرت الفاحشة في قوم قط فعمل بها بينهم علانية إلا ظهر فيهم الطاعون والأوجاع التي لم تكن في أسلافهم، وما منع قوم الزكاة إلا منعوا القطر من السماء، ولولا البهائم لم يمطروا، وما بخس قوم المكيال والميزان إلا أخذوا بالسنين وشدة المؤنة وجور السلطان عليهم، ولا حكم أمراؤهم بغير ما أنزل إلا سلط الله عليهم عدوهم فاستنقذوا بعض ما في أيديهم، وما عطلوا كتاب الله وسنة رسوله إلا جعل الله بأسهم بينهم. "هب - عن ابن عمر".
44014 اس وقت تمہاری کیا حالت ہوگی جب تم میں پانچ چیزیں پڑجائیں گی اور ان سے اللہ تعالیٰ کی پناہ ۔ چنانچہ جب بھی کسی قسم میں فحاشی کا ظہور ہوا ہے اوہ وہ اعلانیاہ طور پر فحاشی کا اررتکاب کرنے لگتے ہیں ان میں طاعون اور ایسی مصیبتیں آن پڑتی ہیں جس کی مثال گزشتہ زمانہ میں نہیں ملتی۔ جو قوم زکوۃ دینے سے انکار کردے وہ بارش سے محروم کردی جاتی ہے اگر بےزبان جانوروں کا لحاظ نہ ہوتا ان پر بارش کا ایک قطرہ بھی نہ برسایا جاتا، جو قوم ناپ تول اور ترازو میں کمی کرتی ہے وہ تنگی ، شدت اور بادشاہ کے ظلم میں گرفتار کرلی جاتی ہے جس قوم کے امراء اللہ تعالیٰ کے نازل کردہ احکام سے ہٹ کر فیصلے کرتے ہیں اللہ تعالیٰ ان پر دشمن کو مسلط کردیتے ہیں جو ان کا سب مال و اسباب لوٹ لیتے ہیں اور جو قوم کتاب اللہ اور سنت رسول اللہ کو ترک کردیتی ہے اللہ تعالیٰ اس میں باہمی جنگ چھیڑ دیتے ہیں۔ رواہ البیہقی فی شعب الایمان عن ابن عمر

44028

44015- مثل من يعلم الناس الخير وينسى نفسه كمثل المصباح الذي يضيء للناس ويحرق نفسه، ومن راءى الناس بعمله راءى الله به يوم القيامة، ومن سمع الناس بعمله سمع الله به، واعلموا أن أول ما ينتن من أحدكم إذا مات بطنه، فلا يدخل بطنه إلا طيبا، ومن استطاع منكم أن لا يحول بينه وبين الجنة ملء كف من دم فليفعل. "طب - عن جندب".
44015 مثال اس شخص کی جو لوگوں کو بھلائی کی تعلیم دیتا ہو اور خود اپنے آپ کو بھلا دیتا ہو چراغ کی سی ہے جو لوگوں کو روشنی تو فراہم کرتا ہے لیکن خود جلتا رہتا ہے ، جس نے اپنے علم کے ذریعے لوگوں کے سامنے دکھلاوا کیا اللہ تعالیٰ اسے قیامت کے دن رسوا کریں گے اور جس نے لوگوں کے سامنے اپنے علم کی شہرت بیان کی اللہ تعالیٰ اسے قیامت کے دن ذلیل کریں گے۔ یاد رکھو مرنے کے بعد سب سے پہلے بدبودار ہوجانے والی چیز پیش ہے لہٰذا پیٹ میں پاک وطیب چیز ہی داخل کی جائے۔ جہاں تک ہوسکے کوشش کیجئے کہ آپ کے اور جنت کے درمیان چلو بھر خون حائل نہ ہو اور ایسا ضرور کیا جائے۔ رواہ الطبرانی عن جندب

44029

44016- من كثر ضحكه استخف بحقه، ومن كثرت دعابته ذهبت جلالته، ومن كثر مزاحه ذهب وقاره، ومن شرب الماء على الريق ذهب نصف قوته، ومن كثر كلامه كثر سقطه، ومن كثر سقطه كثرت خطاياه، ومن كثرت خطاياه كانت النار أولى به. "ابن عساكر - عن أبي هريرة، وقال: غريب الإسناد والمتن".
44016 جو شخص کثرت سے ہنستا ہو وہ اپنے حق کو کمتر سمجھتا ہے۔ جس شخص کی شوخیاں کثرت سے ہونے لگیں اس کا جلال ختم ہوجاتا ہے ، جو شخص کثرت سے مزاح کرتا ہو اس کا وقار جاتا رہتا ہے ، جو نہار منہ پانی پیتا ہے اس کی نصف قوت جاتی رہتی ہے، جس کا ۔ کلام کثیر ہوگا اس کی لاپرواہیاں بھی زیادہ ہوگی جس کی لاپرواہیاں زیادہ ہوں گی اس کی خطا میں کثیر ہوں گی اور جس کی خطائیں زیادہ ہوں گی وہ جہنم کا زیادہ حقدار ہوگا۔ رواہ ابن عساکر عن ابوہریرہ وقال غریب الاسناد والمتن۔ کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے الخفاء 2594 ۔

44030

44017- والذي نفسي بيده! ليبيتن أناس على أمتي على أشر وبطر ولعب ولهو فيصبحون قردة وخنازير، باستحلالهم المحارم، واتخاذهم القينات، وشربهم الخمر، وبأكلهم الربا، ولبسهم الحرير. "عم في زوائد الزهد - عن عبادة بن الصامت، وعن عبد الرحمن بن غنم، وعن أبي أمامة وعن ابن عباس".
44017 قسم اس ذات کی جس کے قبضہ قدرت میں میری جان ہے میری امت کے کچھ لوگ برائی، مستی، کھیل کود اور لہو ولعب میں مشغول رات گزاریں گے جبکہ صبح کو وہ بندر اور خنزیر بن جائیں گے چونکہ انھوں نے اللہ تعالیٰ کی حرام کردہ حدود کو حلال سمجھ لیا، کنجریاں نچوانی شروع کرلیں ، شراب نوشی شروع کرلی ، سود خوری شروع کرلی اور ریشم پہننے لگے۔ رواہ عبداللہ بن احمد بن حنبل فی زوائد الزھد عن عبادۃ بن الصامت وعن عبدالرحمن بن غنم وعن ابی امامۃ وعن ابن عباس

44031

44018- يبيت قوم من هذه الأمة على طعم وشرب ولهو وحب فيصبحون قد مسخوا قردة وخنازير، ليصيبنهم خسف ومسخ وقذف حتى يصبح الناس فيقولون: خسف الليلة ببني فلان، وخسف الليلة بدار فلان خواص؛ وليرسلن عليهم حاصب حجارة من السماء كما أرسلت على قوم لوط وعلى قبائل فيها، وعلى دور فيها، وليرسلن عليهم الريح العقيم التي أهلكت عادا على قبائل فيها وعلى دورهم، بشربهم الخمر، ولبسهم الحرير، واتخاذهم القينات، وأكلهم الربا، وقطيعتهم الرحم. "ط، عم، وسمويه والخرائطي في مساوي الأخلاق؛ ك، هب - عن أبي أمامة؛ ط - عن سعيد بن المسيب مرسلا؛ عم - عن عبادة بن الصامت".
44018 اس امت کے کچھ لوگ کھانے پینے ، لہو ولعب اور دھوکا دہی میں مشغول رہیں گے وہ صبح کہ اٹھیں گے اور اس کی شکلیں مسخ ہو کر بندر اور خنزیر بن جائیں گے یہ لوگ زمین میں دھنسنے ، شکلیں مسخ ہونے اور پتھر برسنے کا ضرور شکار بنیں گے، لوگ کہیں گے، آج رات فلاں آدمی کے بیٹے زمین میں دھنس گئے ، فلاں گھر والے آج رات زمین میں دھنس گئے، اور ان پر آسمان سے پتھر برسائے جائیں گے جیسا کو قوم لوط، ان کے قبائل اور ان کے گھروں پر برسائے گئے، ان پر ضرورتند وتیز آندھی بھیجی جائے گی جس نے قوم عاد اور ان کے قبائل اور گھروں کو تباہ و برباد کردیا تھا چونکہ وہ شراب پیتے ہوں گے، ریشم پہنتے ہوں گے، لونڈیاں (کنجریاں) نچواتے ہوں گے، سود کھاتے ہوں گے، اور قطع تعلقی کے مرتکب ہوں گے۔ رواہ للطبرانی و عبداللہ ، وسمویہ والخرائطی فی مساوی الاخلاق والحاکم والبیہقی فی شعب الایمان عن ابی امامۃ والطبرانی عن سعید بن المسیب مرسلاً و عبداللہ بن احمد عن عبادۃ بن الصامت

44032

44019- لا تشركن بالله شيئا وإن قطعت وحرقت بالنار، وأطع والديك وإن أمراك أن تخلى من أهلك ودنياك، ولا تدعن صلاة متعمدا، فإنه من تركها فقد برئت منه ذمة الله وذمة رسوله، ولا تشربن خمرا فإنها رأس كل خطيئة، ولا تزدادن في تخوم الأرض، فإنك تأتي بها يوم القيامة من مقدار سبع أرضين. "ابن النجار - عن أبي ريحانة".
44019 اللہ تعالیٰ کے ساتھ کسی کو شریک مت ٹھہراؤ گو کہ تمہیں ٹکڑے ٹکڑے کردیا جائے یا آگ میں جلا دیا جائے، اپنے والدین کی فرمان برداری کرتے رہو گو کہ وہ تمہیں اپنے اہل و عیال اور دنیا سے الگ ہوجانے کا حکم کیوں نہ دیں، جان بوجھ کر کوئی نماز مت چھوڑو جس نے نماز چھوڑی وہ اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول سے بری ہے۔ ہرگز شراب مت پیو چونکہ شراب ہر برائی کی جڑ ہے، زمینی حدود میں ذرہ برابر بھی تجاوز نہ کرنے پاؤ چونکہ قیامت کے دن سات زمینوں کے بقدر لانی ہوگی۔ رواہ ابن النجار عن ابی ریحانۃ

44033

44020- لا يدخل الجنة منان، ولا عاق، ولا مدمن خمر،ولا مؤمن بسحر، ولا قتات 1 "القاضي عبد الجبار بن أحمد في أماليه - عن أبي سعيد".
44020 احسان جتلانے والا جنت میں داخل نہیں ہوگا، والدین کا نافرمان جنت میں داخل نہیں ہوگا، دائمی شرابی جنت میں داخل نہیں ہوگا، جادو کی وجہ سے مومن جنت میں داخل نہیں ہوگا اور بےہودو گو بھی جنت میں داخل نہیں ہوگا۔ رواہ القاضی عبدالجبار عن احمد فی امالیہ عن ابی سعید

44034

44021- لا يدخل الجنة صاحب خمس: مدمن خمر، ولا مؤمن بسحر، ولا قاطع الرحم، ولا كاهن، ولا منان. "حم - عن أبي سعيد".
44021 جس آدمی میں پانچ چیزیں ہوں گی وہ جنت میں داخل نہیں ہوگا، دائمی شرابی، جادو گر مومن، قطع تعلقی کرنے والا، کاہن اور احسان جتلانے والا۔ رواہ احمد عن ابی سعید۔ کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے الضعیفۃ 1424 ۔

44035

44022- لا يصحبنكم جلال 2 من هذه النعم، ولا يضمن أحد منكم ضالة، ولا يردن سائلا إن كنتم تريدون الربح والسلامة، ولا يصحبنكم من الناس - إن كنتم تؤمنون بالله واليوم الآخر ساحر ولا ساحرة، ولا كاهن ولا كاهنة، ولا منجم ولا منجمة ولا شاعر ولا شاعرة، وإن كل عذاب يريد الله أن يعذب به أحدا من عباده فإنما يبعث به إلى السماء الدنيا، فأنهاكم عن معصية الله عشاء. "أبو بشر الدولابي في الكنى، وابن منده، طب، وابن عساكر - عن أبي ريطة بن كرامة المذحجي".
44022 گندگی کھانے والا جانور ہرگز تمہارے ساتھ نہ رہے ، تم میں سے کوئی شخص بھی گمشدہ چیز کی ضمانت نہ دے، اگر تم نفع اور سلامتی چاہتے ہو تو کسی سائل کو بھی خالی ہاتھ واپس مت لوٹاؤ، اگر تم اللہ تعالیٰ اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتے ہو تو تمہاری صحبت میں یہ لوگ ہرگز نہ رہیں جادو گر مرد ہو یا عورت ، کاہن مرد ہو یا عورت، نجومی خواہ مرد ہو یا عورت شاعر خواہ مرد ہو یا عورت، بلاشبہ اللہ تعالیٰ جب اپنے کسی بندہ کو عذاب دینا چاہتے ہیں تو عذاب کو آسمان دنیا پر بھیج دیتے ہیں پس میں تمہیں روکتا ہوں اللہ کی نافرمانی سے رات کے وقت۔ رواہ ابوبشر الدولابی فی الکنی وابن مندہ والطبرانی وابن عساکر عن ابی ریطۃ بن کر امۃ المذحجی

44036

44023- ستة أشياء تحيط الأعمال: الاشتغال بعيوب الخلق، وقسوة القلب، وحب الدنيا، وقلة الحياء، وطول الأمل وظلم لا ينتهى. "فر - عن عدي بن حاتم".
44023 چھ چیزیں اعمال کا احاطہ کرلیتی ہیں، مخلوق کی عیب جوئی، سنگدلی، جب دنیا ، قلت حیاء ، لمبی چوڑی امیدیں اور غیر منتہی ظلم۔ رواہ الدیلمی فی الفردوس عن عدب بن حاتم

44037

44024- ستة لعنتهم ولعنهم الله وكل نبي مجاب: الزائد في كتاب الله، والمكذب بقدر الله، والمتسلط بالجبروت، فيعز بذلك من أذل الله، ويذل من أعز الله، والمستحل لحرم الله، والمستحل من عترتي ما حرم الله، والتارك لسنتي. "ك - عن عائشة".
44024 چھ آدمیوں پر اللہ تعالیٰ کی لعنت پرستی ہے اور ہر نبی کی دعا قبول کی جاتی ہے، کتاب اللہ میں اضافہ کرنے والا، اللہ تعالیٰ کی تقدیر کو جھٹلانے والا، ظلم وستم برپا کرنے والا بایں طور کہ جس کو اللہ تعالیٰ نے ذلیل بنایاے اسے عزت دے اور جسے عزت دی ہے اسے ذلیل کرے، اللہ تعالیٰ کی حرام کردہ حدود کو حلال سمجھنے والا، میری حرام کردہ اولاد (عترت) کو حلال سمجھنے والا اور میری سنت کو ترک کرنے والا۔ رواہ الحاکم عن عائشۃ

44038

44025- إن الله تعالى كره لكم ستا: العبث في الصلاة، والمن بالصدقة، والرفث في الصيام، والضحك عند القبور، ودخول المساجد وأنتم جنب، وإدخال العيون البيوت بغير إذن. "ص - عن يحيى بن أبي كثير مرسلا".
44025 اللہ تعالیٰ نے تمہارے لیے چھ چیزوں کو مکروہ قرار دیا ہے ، نماز میں کھیلنے کو، صدقہ کرکے پھر جتلانے کو، روزہ کی حالت میں بےہودہ گوئی قبروں کے پاس ہنسنے کو، جنابت کی حالت میں مساجد میں داخل ہونے کو اور بغیر اجازت کے گھروں میں دیکھنے کو۔ رواہ سعید بن المنصور عن یحییٰ بن ابی کثیر مرسلاً ۔ کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 1631 ۔

44039

44026- إياكم والظن! فإن الظن أكذب الحديث، ولا تجسسوا ولا تحسسوا، ولا تنافسوا، ولا تحاسدوا، ولا تباغضوا ولا تدابروا وكونوا عباد الله إخوانا، ولا يخطب الرجل على خطبة أخيه حتى ينكح أو يترك. "مالك، حم، ق 1، د، ت - عن أبي هريرة".
44026 بدظنی سے بچو، چونکہ بد ظنی بہت جھوٹ بات ہے، جاسوسی میں مت پڑو، دوسرے کی حقیقت حال معلوم کرنے میں مت لگو، ایک دوسرے پر فخر مت کرو، ایک دوسرے سے حسد مت کرو، ایک دوسرے سے بغض مت رکھو، ایک دوسرے سے پیٹھ مت پھیرو اے اللہ کے بندو ! آپس میں بھائی بھائی بن جاؤ اور کوئی آدمی اپنے مسلمان بھائی کے پیغام نکاح پر پیغام نہ بھیجے حتیٰ کہ وہ نکاح کرلے یا چھوڑ دے۔ رواہ مالک واحمد بن حنبل والبخاری ومسلم وابوداؤد والترمذی عن ابوہریرہ

44040

44027- ملعون من سب أباه، ملعون من ذبح لغير الله، ملعون من غير تخوم الأرض، ملعون من كمه 2 أعمى عن طريق، ملعون من وقع على بهيمة، ملعون من عمل بعمل قوم لوط. "حم - عن ابن عباس".
44027 ملعون ہے وہ شخص جس نے اپنے باپ کو گالی دی ، ملعون ہے وہ آدمی جس نے غیر اللہ کے لیے (جانور) ذبح کیا ، ملعون ہے وہ شخص جس نے زمین کی حدود کو تبدیل کیا، ملعون ہے وہ آدمی جس نے نابینا کو راستے سے دھوکا دیا، ملعون ہے وہ آدمی جو کسی چوپائے کے ساتھ فدفعلی کرے، ملعون ہے وہ آدمی جس نے قوم لوط جیسا فعل کیا۔ رواہ احمد بن حنبل عن ابن عباس

44041

44028- إن الله عز وجل كره لكم قيل وقال، وكثرة السؤال، وإضاعة المال، ومنع وهات، ووأد البنات، وعقوق الأمهات. "طب - عن عمار بن ياسر والمغيرة بن شعبة؛ طب - عن معقل بن يسار".
44028 بلاشبہ اللہ تعالیٰ نے تمہارے لیے قیل وقال، کثرت سوال، مال کے ضائع کرنے، کسی چیز کو دینے سے منع کرنے، مانگنے، بچیوں کے زندہ درگور کرنے اور ماؤں کی نافرمانی کی مکروہ قرار دیا ہے۔ رواہ الطبرانی عن عمار بن یاسر والمغیرۃ بن شعۃ والطبرانی عن معفل بن یسار

44042

44029- إن الله عز وجل يبغض الآكل فوق شبعه، والغافل عن طاعة ربه، والتارك سنة نبيه، والمخفر ذمته، والمبغض عترة نبيه، والمؤذي جيرانه. "الديلمي - عن أبي هريرة".
44029 بلاشبہ اللہ عزوجل بھوک سے زیادہ کھانے والے، اپنے رب کی طاعت سے غافل رہنے والے اپنے نبی کی سنت کو ترک کرنے والے، اپنے ذمہ کو بااولیٰ طاق رکھنے والے، نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی عترت سے بغض رکھنے والے اور اپنے پڑوسیوں کو اذیت پہنچانے والے سے بغض رکھتے ہیں۔ رواہ الدیلمی عن ابوہریرہ

44043

44030- ستة يدخلون النار بغير حساب: الأمراء بالجور والعرب بالعصبية، والدهاقين بالكبر، والتجار بالكذب، والعلماء بالحسد، والأغنياء بالبخل. "أبو نعيم - عن ابن عمر".
44030 چھ آدمی بغیر حساب کے دوزخ میں داخل ہوجائیں گے، امراء ظلم کی وجہ سے ، عرب عصبیت کی وجہ سے ، سوادگر کبر کی وجہ سے ، تجار جھوٹ کی وجہ سے، علماء حسد کی وجہ سے اور دولتمند بخل کی وجہ سے۔ رواہ ابونعیم عن ابن عمر

44044

44031- ستة يعذبهم الله بذنوبهم يوم القيامة: الأمراء بالجور، والعلماء بالحسد، والعرب بالعصبية، وأهل الأسواق بالخيانة، والدهاقين بالكبر، وأهل الرساتيق بالجهل. "الديلمي - عن أنس".
44031 چھ آدمیوں کو اللہ تعالیٰ قیامت کے دن ان کے گناہوں کی وجہ سے عذاب دیں گے۔ امراء کو ظلم کی وجہ سے ، علماء کو حسد کی وجہ سے ، عرب کو عصبیت کی وجہ سے ، اہل بازار کو خفانت کی وجہ سے، سوداگروں کو کبر کی وجہ سے اور اہل دیہات کو جہالت کی وجہ سے۔ رواہ الدیلمی عن انس

44045

44032- ستة لعنهم الله ولعنتهم وكل نبي مجاب: الزائد في كتاب الله، والمكذب بقدر الله، والراغب عن سنتي إلى بدعة، والمستحل من عترتي ما حرم الله، والمتسلط على أمتي بالجبروت ليعز من أذل الله ويذل من أعز الله، والمرتد أعرابيا بعد هجرته "قط في الأفراد، والخطيب في المتفق والمفترق - عن علي، قال قط: هذا حديث غريب من حديث الثوري عن زيد بن علي بن الحسين، تفرد به أبو قتادة الخزاعي عن علي".
44032 چھ آدمیوں پر اللہ تعالیٰ لعنت بھیجتا ہے اور میں بھی لعنت بھیجتا ہوں اور ہر نبی کی دعا قبول کی جاتی ہے۔ (وہ چھ آدمی یہ ہیں) کتاب اللہ میں زیادتی کرنے والا، اللہ تعالیٰ کی تقدیر کو جھٹلانے والا، میری امت سے منہ موڑ کر بدعت کی طرف رغبت کرنے والا، میری عترت جسے اللہ تعالیٰ نے حرام کررکھا ہے اسے حلال سمجھنے والا، میری امت پر ظلم وستم مسلط کرنے والا تاکہ جسے اللہ تعالیٰ نے ذلیل کیا ہے اسے عزت دے اور جسے اللہ تعالیٰ نے عزت دی ہے وہ اسے ذلیل کرے اور کسی اعرابی کو ہجرت کرنے کے بعد لوٹا دینے والا۔ رواہ الدارقطنی فی الافراد ، والخطیب فی المتفق والمفترق عن علی وقال الدارقطنی ھذا حیث غریب من حدیث الثوری عن زید بن علی بن الحسین تفردبہ ابوقتادۃ الخزاعی عن علی

44046

44033- ملعون ملعون من سب أباه! ملعون ملعون من سب أمه، ملعون ملعون من عمل عمل قوم لوط! ملعون ملعون من أغرى بين بهيمتين! ملعون ملعون من غير تخوم الأرض! ملعون ملعون من كمه أعمى عن الطريق. "الخطيب - وضعفه - عن أبي هريرة".
44033 ملعون ہے ملعون ہے وہ شخص جس نے اپنے والد کو گالی دی، ملعون ہے ملعون ہے وہ شخص جس نے اپنی ماں کو گالی دی ، ملعون ہے ملعون ہے وہ شخص جس نے قوم لوط جیسا فعل کیا، ملعون ہے ملعون ہے وہ شخص جس نے دو چوپایوں کو آپس میں جھگڑایا ملعون ہے ملعون ہے وہ شخص جس نے زمین کی حدود کو تبدیل کیا، ملعون ہے ملعون ہے وہ شخص جس نے کسی نابینا کو راستہ کے متعلق دھوکا دیا۔ رواہ الخطیب وضعفہ عن ابوہریرہ

44047

44034- ملعون ملعون من عمل عمل قوم لوط! ملعون من سب شيئا من والديه! ملعون من غير شيئا من تخوم الأرض! ملعون من جمع بين امرأة وابنتها! ملعون من تولى قوما بغير إذن مواليه! ملعون من ذبح لغير الله. "عب - عن ابن عباس".
44034 ملعون ہے ملعون ہے وہ شخص جس نے قوم لوط جیسا فعل کیا، وہ شخص ملعون ہے جس نے اپنے والدین کو گالی دی، ملعون ہے وہ شخص جس نے زمین کی حدود کو تبدیل کیا، وہ شخص ملعون ہے جس نے نکاں میں ماں بیٹی کو جمع کیا، ملعون ہے وہ شخص جو مالکوں کی اجازت کے بغیر کسی کو اپنا غلام بنالے اور ورہ شخص بھی ملعون ہے جس نے غیر اللہ کے لیے (جانور) ذبح کیا۔ رواہ عبدالرزاق عن ابن عباس

44048

44035- من أعان ظالما بباطل ليدحض حقا فقد برئ من ذمة الله وذمة رسوله، ومن مشى إلى سلطان الله في الأرض ليذله أذل الله رقبته مع ما يدخر له من الخزي يوم القيامة، وسلطان الله في الأرض كتاب الله وسنة نبيه، ومن ولى وليا من المسلمين شيئا من أمور المسلمين وهو يعلم أن في المسلمين من هو خير للمسلمين منه وأعلم بكتاب الله وسنة رسوله صلى الله عليه وسلم فقد خان الله ورسوله وخان جماعة المسلمين، ومن ولى شيئا من أمور المسلمين لم ينظر الله له في شيء من أموره حتى يقوم بأمورهم ويقضي حوائجهم، ومن أكل درهما من ربا فهو كآثم ستة وثلاثين زنية ومن نبت لحمه من سحت فالنار أولى به. "طب، ق، والخطيب، ك - عن ابن عباس، وضعف".
44035 جس شخص نے باطل کے ذریعے کسی ظالم کی اعانت کی تاکہ باطل کے ذریعے حق کو مٹاڈالے وہ اللہ تعالیٰ اور اللہ کے رسول کے ذمہ سے بری ہے، جس شخص نے اللہ تعالیٰ کی حجت کو ناکام کرنے کے لیے کوشش کی اللہ تعالیٰ اسے قیامت کے دن رسوا کریں گے نیز اس کے لیے مزید رسوائی بھی ذخیر رکھیں گے۔ اللہ تعالیٰ کی حجت، کتاب اللہ اور سنت رسول اللہ ہے۔ جس شخص نے کسی کو مسلمانوں کے امور سپرد کیے (یعنی اسے کوئی سرکاری عہدہ دیا) حالانکہ وہ جانتا تھا کہ مسلمانوں میں اس سے بہتر آدمی موجود ہے جو کتاب اللہ اور سنت رسول اللہ کا اس سے بڑا عالم ہے اس نے اللہ تعالیٰ ، رسول اللہ اور جماعت مسلمین کے ساتھ خیانت کی، جس شخص کو مسلمانوں کے امور سپرد کیے گئے اور پھر اس نے اللہ تعالیٰ کی طرف نظر نہ کی حتیٰ کہ مسلمانوں کے امور اور حوائج پورے کرنے لگا۔ جس شخص نے سود کا ایک درہم بھی کھایا وہ اس گناہ گار کی طرح ہے جس نے چھتیس مرتبہ زنا کیا ہو، جس شخص کا گوشت حرام سے پل رہا ہو وہ دوزخ کی آگ کا زیادہ حقدار ہے۔ رواہ الطبرانی والبیہقی والخطیب والحاکم عن ابن عباس وضعف

44049

44036- لا يدخل الجنة عاق، ولا منان، ولا مدمن خمر، ولا مرتد أعرابيا بعد هجرة، ولا ولد زنى، ولا من اتى ذات محرم. "ابن جرير، والخطيب - عن ابن عمرو".
44036 والدین کی نافرمانی کرنے والا، احسان جتلانے والا ، دائمی شرابی، ھجرت کے بعد کسی اعرابی کو واپس کرنے والا، ولد زنا اور ذی محرم کے ساتھ زنا کرنے والا جنت میں داخل نہیں ہوگا۔ رواہ ابن جریر والخطیب عن ابن عمرو

44050

44037 - لا يدخل الجنة خب ولا بخيل، ولا لئيم، ولا منان، ولا خائن، ولا سيئي الملكة، وإن أول من يقرع باب الجنة المملوك والمملوكة، فاتقوا الله وأحسنوا فيما بينكم وبين الله وفيما بينكم وبين مواليكم. "الخطيب في كتاب البخلاء، وابن عساكر عن أبي بكر".
44037 دھوکا باز، بخیل، لئیم (کمینہ) احسان جتلانے والا، خائن اور بدخلق جنت میں داخل نہیں ہوگا، سب سے پہلے جنت کا دروازہ کھٹکھٹانے والا مملوک اور مملوکہ ہوگی، اللہ تعالیٰ سے ڈرتے رہو، اللہ تعالیٰ کے ساتھ معاملہ اچھا رکھو اور اپنے غلاموں کے ساتھ بھی اچھا معاملہ رکھو۔ رواہ الخطیب فی کتاب البخلاء وابن عساکر عن ابی بکر

44051

44038- سبعة لعنتهم وكل نبي مجاب: الزائد في كتاب الله، والمكذب بقدر الله، والمستحل حرمة الله، والمستحل من عترتي ما حرم الله، والتارك لسنتي، والمستأثر بالفيء، والمتجبر بسلطانه ليعز من أذل الله ويذل من أعز الله. "طب - عن عمرو ابن شعيب".
44038 سات آدمیوں پر میں لعنت بھیجتا ہوں اور ہر نبی کی دعا قبول کی جاتی ہے (وہ سات آدمی یہ ہیں) کتاب اللہ میں زیادتی کرنے والا، اللہ تعالیٰ کی تقدیر کو جھٹلانے والا، اللہ تعالیٰ کی حرمت کو حلال سمجھنے والا، میری عترت جسے اللہ تعالیٰ نے حرام کیا ہے اسے حلال سمجھنے والا، میری سنت کا تارک، مال غنیمت کو ترجیح دینے والا، اپنا زور مسلط کرنے والا تاکہ اللہ تعالیٰ کے ذلیل کیے ہوئے کو عزت دے اور اللہ تعالیٰ کے عزتمند کو ذلیل کرے۔ رواہ الطبرانی عن عمرو بن شعیب۔ کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 3237 ۔

44052

44039- اجتنبوا السبع الموبقات: الشرك بالله، والسحر، وقتل النفس التي حرم الله إلا بالحق، وأكل الربا، وأكل مال اليتيم، والتولي يوم الزحف، وقذف المحصنات المؤمنات الغافلات. "ق 1، د، ن - عن أبي هريرة".
44039 سات مہلکات سے بچو، شرک باللہ سے، جادو سے، اللہ تعالیٰ کی حرام کی ہوئی جان کے قتل سے، سود کھانے سے، یتیم کا مال کھانا، جنگ سے بھاگنا، بھولی بھالی پاکدامن مومن عورتوں پر تہمت لگانا۔ رواہ البخاری ومسلم وابوداؤد والنسائی عن ابوہریرہ

44053

44040- سبعة لا ينظر الله إليهم يوم القيامة ولا يزكيهم ولا يجمعهم مع العالمين، يدخلهم النار أول الداخلين إلا أن يتوبوا، إلا أن يتوبوا، فمن تاب تاب الله عليه: الناكح يده، والفاعل، والمفعول به، ومدمن الخمر، والضارب أبويه حتى يستغيثا، والمؤذي جيرانه حتى يلعنوه، والناكح حليلة جاره. "الحسن بن عرفة في جزئه، هب - عن أنس".
44040 سات آدمیوں کی طرف اللہ تعالیٰ قیامت کے دن نہیں دیکھیں گے، نہ ہی ان کا تزکیہ کریں گے اور نہ ہی انھیں جہانوں کے ساتھ جمع کریں گے بلکہ اللہ تعالیٰ انھیں سب سے پہلے دوزخ میں داخل کریں گے ہاں یہ کہ وہ توبہ کرلیں سو جس نے توبہ کی اللہ تعالیٰ اس کی توبہ قبول فرمالیتے ہیں (وہ آدمی یہ ہیں) مشت زنی کرنے والا، فاعل اور مفعول ، دائمی شرابی ، والدین کو مارنے والا حتیٰ کہ وہ فریاد کرنے لگیں، پڑوسیوں کو اذیت پہنچانے والا حتیٰ کہ وہ اس پر لعنت کرنے لگیں اور پڑوسی کی بیوی کے ساتھ زنا کرنے والا۔ رواہ الحسن بن عرفہ جزہ والبیہقی فی شعب الابسان عن انس۔ کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے المتناھیۃ 1046 ۔

44054

44041- سبعا احفظوهن مني: لا تحتكروا، ولا تناجشوا، تلقوا الركبان، ولا يبع حاضر لباد، ولا يبع رجل على بيع أخيه حتى يذر، ولا يخطب على خطبة أخيه، ولا تسأل المرأة طلاق أختها لتكتفيء إناءها فإن لها ما كتب الله لها. "ابن عساكر - عن أبي الدرداء".
44041 سات چیزوں کی مجھ سے حفاظت کرو۔ ذخیرہ اندوزی مت کرو، نجش (بھاؤ پر بھاؤ) مت کرو، تجاری قافلوں سے آگے مت جاکر ملو، شہری دیہاتی کے لیے خریدو فروخت نہ کرے، کوئی آدمی اپنے بھائی کی بیع پر بیع نہ کرے یہاں تک کہ وہ سامان کو چھوڑ نہ دے، کسی کے پیغام نکاح پر پیغام نکاح مت بھیجو، کوئی عورت اپنی کسی بہن کی طلاق کا مطالبہ نہ کرے تاکہ وہ (اسے طلاق دلواکر) اپنے برتن پر ہی اکتفاء کرائے بلاہ شبہ اس کے حصہ میں وہی ہے جو کچھ اللہ تعالیٰ نے اس کے لیے لکھ دیا ہے۔ رواہ ابن عساکر عن ابی الدرداء

44055

44042- لعن الله من والى غير مواليه، لعن الله من غير تخوم الأرض، لعن الله من كمه أعمى عن الطريق، ولعن الله من لعن والديه، ولعن الله من ذبح لغير الله، ولعن الله من وقع على بهيمة ولعن الله من عمل عمل قوم لوط. "حم، طب، ك، ق - عن ابن عباس".
44042 اس شخص پر اللہ تعالیٰ کی لعنت ہو جو دوسروں کے غلاموں کو اپنا غلام بنالے، اس شخص پر اللہ کی لعنت ہو جو زمین کی حدود کو تبدیل کردے، اس شخص پر اللہ تعالیٰ کی لعنت ہو جو نابینا کو راستے کے متعلق دھوکا دے، اس شخص پر اللہ تعالیٰ کی لعنت ہو جو اپنے والدین پر لعنت کرتا ہو، اس شخص پر اللہ کی لعنت ہو جو غیر اللہ کے لیے (جانور) ذبح کرتا ہو، اس شخص پر اللہ تعالیٰ کی لعنت ہو جو چوپائے کے ساتھ بدکاری کرے اور اس شخص پر بھی اللہ کی لعنت ہو جو قوم لوط جیسا فعل کرے۔ رواہ احمد والطبرانی والحاکم والبیہقی عن ابن عباس

44056

44043- لعن الله سبعة من خلقه من فوق سبع سماوات - فردد اللعنة على واحد منهم ثلاث مرات ولعن كل واحد منهم لعنة لعنة. فقال: ملعون ملعون ملعون من عمل عمل قوم لوط، ملعون من جمع بين المرأة وبنتها، ملعون من سب شيئا من والديه، ملعون من أتى شيئا من البهائم، ملعون من غير حدود الأرض، ملعون من ذبح لغير الله، ملعون من تولى غير مواليه. "الخرائطي في مساوي الأخلاق، ك، هب - عن أبي هريرة".
44043 سات آسمانوں کے اوپر سے اللہ تعالیٰ سات آدمیوں پر لعنت کرتے ہیں اور ہر ایک پر تین تین بار لعنت کرتے ہیں چنانچہ فرماتے ہیں، لعنت ہے لعنت ہے لعنت ہے اس شخص پر جو قوم لوط کا فعل کرے، ملعون ہے ملعون ہے ملعون ہے وہ شخص جو بیوی اور اس کی بیٹی کو نکاح میں جمع کرے، وہ شخص ملعون ہے جو اپنے والدین کو گالی دے، وہ شخص ملعون ہے جو چوپایوں کے ساتھ بدکاری کرے ، ملعون ہے وہ شخص جو زمین میں حدود تبدیل کرے، ملعون ہے وہ شخص جو غیر اللہ کے لیے ذبح کرے، ملعون ہے وہ شخص جو دوسرے غلاموں کو اپنا غلام بنالے۔ رواہ الخرائطی فی مساوی الاخلاق والحاکم والبیہقی فی شعب فی شعب الایمان عن ابوہریرہ

44057

44044- ثمانية أبغض خليقة الله إليه يوم القيامة: السقارون وهم الكذابون، والخيالون وهم المستكبرون، والذين يكنزون البغضاء لإخوانهم في صدورهم، فإذا لقوهم تخلقوا لهم، والذين إذا دعوا إلى الله ورسوله كانوا بطاء، وإذا دعوا إلى الشيطان وأمره كانوا سراعا والذين لا يشرف لهم طمع من الدنيا إلا استحلوه بأيمانهم وإن لم يكن لهم ذلك بحق، والمشاؤن بالنميمة، والمفرقون بين الأحبة، والباغون البراء الدحضة؛ أولئك يقذرهم الرحمن عز وجل. "أبو الشيخ في التوبيخ، وابن عساكر - عن الوضين بن عطاء مرسلا".
44044 مخلوق میں سے آٹھ (8) آدمی قیامت کے دن اللہ تعالیٰ کو سب سے زیادہ مبغوض ہوں گے ، جھوٹے کذاب ، متکبرین ، وہ لوگ جو اپنے بھائیوں کے متعلق بغض دلوں میں چھپائے رکھتے ہیں۔ چنانچہ جب ان سے ملتے ہیں تو ہنس مکھ سے ملتے ہیں اور جنہیں جب اللہ اور اس کے رسول کی طرف بلایا جاتا ہے تو سستی کا مظاہرہ کرتے ہیں اور جب انھیں شیطان یا شیطانی کام کی طرف بلایا جاتا ہے تو بہت جلدی کرتے ہیں جنہیں جب کوئی دنیاوی لالچ سامنے آتی ہے تو قسموں کے ذریعے اسے اپنے لیے حلال کرلیتے ہیں اگرچہ وہ حق پر نہیں ہوتے ، چغل خور دوستوں کے درمیان جدائی ڈالنے والے، باغی سرکش، یہ لوگ ہیں جن سے اللہ تعالیٰ کو سخت بغض ہے۔ رواہ ابوالشیخ فی التوریخ وابن عساکر عن الوضین بن عطاء مرسلاً ۔ کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 1615 ۔

44058

44045- ألا أنبئك بشر الناس! من أكل وحده، ومنع رفده، وسافر وحده، وضرب عبده، ألا أنبئك بشر من هذا! من يبغض الناس ويبغضونه؛ ألا أنبئك بشر من هذا! من يخشى شره من مقدار سبع أرضين؛ وأنفق على أهلك من طولك، ولا ترفع عصاك عنهم وأخفهم في الله عز وجل. "طب - عن أميمة مولاة لرسول الله صلى الله عليه وسلم".
44045 کیا میں تمہیں لوگوں میں سے بدترین شخص کے متعلق نہ بتاؤں، جو اکیلا کھانا کھائے، اپنے عطیہ سے منع کرے، کیا اسفر کرے اور اپنے غلام کو مارے، اس سے بھی زیادہ برے شخص کے متعلق میں تمہیں نہ بتاؤں ! وہ آدمی جو لوگوں سے بغض رکھتا ہو اور لوگ اس بےبغض رکھتے ہوں، کیا اس سے بھی زیادہ برے شخص کے متعلق میں تمہیں نہ بتاؤں۔ وہ شخص جس کے شر سے ڈرا جائے اور اس سے خیر و بھلائی کی کوئی امید نہ کی جاتی ہو۔ کیا اس سے بھی زیادہ برے شخص کے متعلق میں تمہیں نہ آگاہ کروں جو اپنی آخرت کو دوسرے کی دنیا کے بدلہ میں بیچ ڈالے ، کیا تمہیں اس سے زیادہ برے شخص کے متعلق آگاہ نہ کروں، جس نے دین کے بدلہ میں دنیا کھائی۔ رواہ ابن عساکر عن معاذ

44059

(44046 -) ألا أنبئكم بشراركم ! إن شراركم الذي ينزل وحده وبجلد عبده ، ويمنع رفده ، أفلا أنبئكم بشر من ذلك ! الذين يقيلون عثرة ، ولا يقبلون معذرة ، ولا يغفرون ذنبا ، أفلا أنبئكم بشر من ذلكم ، من يبغض الناس ويبغضونه ، أفلا أنبئكم بشر من ذلكم ! من لا يرجى خيره ولا يؤمن شره (طب - عن ابن عباس).
44046 کیا میں تمہیں تمہارے برے لوگوں کے متعلق آگاہ نہ کروں۔ تم میں برا آدمی وہ ہے جو تنہا ٹھکانا کرے، اپنے غلام کو مارتا ہو اور اپنے عطیہ سے منع کرتا ہو۔ کیا میں تمہیں اس سے بھی زیادہ برے کے متعلق آگاہ نہ کروں جس سے خطائیں سرزد ہوتی ہوں، اس کی معذرت قبول نہ کی جاتی ہو اور لوگ اس کی غلطی کو معاف نہ کرتے ہوں۔ اس سے بھی زیادہ برے کے متعلق میں تمہیں نہ بتاؤں۔ وہ شخص جو لوگوں سے بغض رکھتا ہو اور لوگ اس سے بغض رکھتے ہوں۔ اس سے بھی زیاندہ برے کے متعلق میں تمہیں نہ بتاؤں۔ وہ شخص جس سے خیر و بھلائی کی امید نہ ہو اور جس کے شر سے محفوظ نہ رہا جاسکتا ہو۔ رواہ الطبرانی عن ابن عباس

44060

(44047 -) لا تشرك بالله شيئا وإن قطعت وحرقت بالنار ، ولا تعصين والديك ، وإن أمراك أن تخلى من أهلك ودنياك فتخله ، ولا تشربن خمرا فانها رأس كل شر ، ولا تتركن صلاة متعمدا ، فمن فعل ذلك برئت منه ذمة الله وذمة رسوله ، ولا تفرن يوم الزحف ، فمن فعل ذلك باء بسخط من الله ومأواه جهنم وبئس المصير ، ولا تزدادن في تخوم أرضك ، فمن فعل ذلك يأتي به على رقبته يوم القيامة من مقدار سبع أرضين ، وأنفق على أهلك من طولك ، ولا ترفع عصاك عنهم وأخفهم في الله عزوجل (طب - عن أميمة مولاة لرسول الله ص).
44047 اللہ تعالیٰ کے ساتھ کسی کو شریک مت ٹھہراؤ گو کہ تمہیں ٹکڑے ٹکڑے کردیا جائے یا آگ میں جلا دیا جائے، والدین کی نافرمانی مت کرو گو کہ وہ تمہیں اپنے اہل و عیال اور دنیا سے الگ ہوجانے کا حکم کیوں نہ دیں۔ ہرگز شراب مت پیو چونکہ شراب ہر برائی کی جڑ ہے، جان بوجھ کر نماز مت چھوڑو چونکہ جس نے ایسا کیا وہ اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول کے ذمہ سے بری ہے۔ جنت سے ہرگز مت بھاگو جس نے ایسا کیا وہ اللہ کے غصہ کا مستحق بن گیا اور اس کا ٹھکانا جہنم ہے اور وہ بہت برا ٹھکانا ہے ، اپنی زمین کی حدود میں ہرگز اضافہ مت کرو، جس نے ایسا کیا وہ قیامت کے دن اپنی گردن پر زمین اٹھا کر لائے گا جس کی مقدار سات زمینوں تک ہوگی۔ اپنی طاقت کے مطابق اپنے اہل و عیال پر خرچ کرتے رہو اور اپنے اہل و عیال سے عصا اٹھا کر نہ رکھ ہاں اللہ تعالیٰ کے معاملہ میں ان سے نرمی برتو۔ رواہ الطبرانی عن امیمۃ مولاۃ رسول اللہ ﷺ

44061

44048- لا تشرك بالله شيئا وإن قتلت أو حرقت، ولا تعقن والديك وإن أمرك أن تخرج من أهلك ومالك، ولا تتركن صلاة مكتوبة متعمدا فإن من ترك صلاة مكتوبة متعمدا فقد برئت منه ذمة الله، ولا تشربن خمرا فإنه رأس كل فاحشة؛ وإياك والمعصية! فإن المعصية تحل سخط الله، وإياك والفرار من الزحف وإن هلك الناس! وإذا أصاب الناس موت وأنت فيهم فاثبت، وأنفق على عيالك من طولك ولا ترفع عصاك عنهم أدبا وأخفهم في الله عز وجل. "حم، طب، حل - عن معاذ".
44048 اللہ تعالیٰ کے ساتھ کسی کو شریک مت ٹھہراؤ گو کہ تمہیں قتل کردیا جائے یا آگ میں جلا دیا جائے اپنے والدین کی ہرگز نافرمانی مت کرنا گو کہ وہ تمہیں اپنے اہل و عیال اور مال سے نکل جانے کا حکم دے دیں۔ ہرگز فرض نماز مت چھوڑنا چونکہ جو شخص جان بوجھ کر فرض نماز چھوڑتا ہے وہ اللہ تعالیٰ کے ذمہ سے بری ہوجاتا ہے۔ شراب ہرگز مت پینا چونکہ شراب ہر برائی کی جڑ ہے۔ معصیت سے بچتے رہو چونکہ معصیت اللہ تعالیٰ کے غصہ کو حلال کردیتی ہے، جنگ میں بھاگنے سے بچتے رہو گو کہ سب لوگ مرجائیں جب لوگوں میں مرگ پھیل جائے تم ثابت قدم رہو، اپنی طاقت کے بقدر اپنے اہل و عیال پر خرچ کرتے رہو اور اہل و عیال کو ادب سکھانے کے لیے عصاء ہاتھ سے مت چھوڑو اور اللہ تعالیٰ کے معاملہ میں ان سے نرمی سے پیش آؤ۔ رواہ احمد والطبرانی و ابونعیم فی الحلیۃ عن معاذ

44062

44049- لا تشرك بالله شيئا وإن عذبت وحرقت، وأطع والديك وإن أمراك أن تخرج من كل شيء هو لك فاخرج منه، ولا تترك صلاة مكتوبة عمدا فإن من ترك الصلاة عمدا فقد برئت منه ذمة الله، وإياك والخمر! فإنها مفتاح كل شر، وإياك والمعصية! فإنها موجبة لسخط الله ولا تغلل ولا تفر يوم الزحف وإن هلكت وفر أصحابك، وإن أصاب الناس موتان وأنت فيهم فاثبت، ولا تنازع الأمر أهله وإن رأيت أنه لك، وأنفق من طولك على أهل بيتك ولا ترفع عصاك عنهم أدبا وأخفهم في الله عز وجل. "حم، طب - عن أبي الدرداء؛ ق، وابن عساكر - عن أم أيمن".
44049 اللہ تعالیٰ کے ساتھ شریک مت ٹھہراؤ گو کہ تمہیں عذاب دیا جائے یا آگ میں جلا دیا جائے۔ اپنے والدین کی فرمان برداری کرو گو کہ وہ تمہیں ہر چیز سے نکل جانے کا حکم دیں۔ جان بوجھ کر فرض نماز مت چھوڑو چونکہ جو شخص جان بوجھ کر فرض نماز چھوڑتا ہے وہ اللہ تعالیٰ کے ذمہ سے بری ہوجاتا ہے، شراب نوشی سے بچتے رہو چونکہ شراب ہر برائی کی کنجی ہے۔ معصیت سے بچتے رہو چونکہ معصیت اللہ تعالیٰ کے غصہ کی موجب بنتی ہے۔ دھوکا دہی سے دور رہو۔ جنگ سے مت بھاگو اگرچہ تم ہلاک ہی کیوں نہ ہوجاؤ اور تمہارے ساتھی بھاگ ہی کیوں نہ جائیں، اگر لوگ مرگ عام کا شکار ہونے لگیں اور تم لوگوں میں موجود ہو تو ثابت قدم رہو اور معاملہ حکمرانی میں حکمرانوں کے ساتھ جھگڑا مت کرو جب تم دیکھو کہ وہ تمہارے لیے ہے۔ اپنے گھر والوں پر اپنی طاقت کے مطابق خرچ کرتے رہو اور انھیں ادب سکھانے کے لیے ہاتھ سے عصا مت چھوڑو اور اللہ تعالیٰ کے معاملہ میں ان پر نرمی کرو۔ رواہ احمد والطبرانی عن ابی الدرداء والبیہقی وابن عساکر عن ام ایمن

44063

44050- لا تشركوا بالله شيئا وإن قطعتم أو حرقتم أو صلبتم، ولا تتركوا الصلاة متعمدا فمن تركها متعمدا فقد خرج عن الملة، ولا تركبوا المعصية فإنها سخطة الله، ولا تشربوا الخمر فإنها رأس الخطايا كلها، ولا تفروا من الموت وإن كنتم فيه، ولا تعقن والديك وإن أمراك أن تخرج من الدنيا كلها فاخرج، ولا تضع عصاك عن أهلك، وأنصفهم من نفسك. "طب - عن عبادة بن الصامت".
44050 اللہ تعالیٰ کے ساتھ کسی کو شریک مت ٹھہراؤ گو کہ تمہیں ٹکڑے ٹکڑے کردیا جائے یا جلا دیا جائے یا سولی پہ چڑھا دیا جائے۔ نماز جان بوجھ کر مت چھوڑو چونکہ جس شخص نے جان بوجھ کر نماز چھوڑی وہ ملت (اسلام) سے نکل گیا معصیت کا ارتکاب مت کرو چونکہ معصیت اللہ تعالیٰ کے غصہ کی موجب ہے۔ شراب مت پیو چونکہ شراب خطاؤں کی جڑ ہے۔ موت سے مت بھاگو اگرچہ تم موت میں کیوں نہ پڑ جاؤ۔ والدین کی نافرمانی مت کرو گو کہ والدین تمہیں ساری دنیا سے نکل جانے کا حکم دیں پھر بھی نکل جاؤ، اپنے ہاتھ سے عصا اہل و عیال کے ادب کے لیے مت چھوڑو اور اپنی طرف سے اہل و عیال کو انصاف مہیا کرو۔ رواہ الطبرانی عن عبادۃ بن الصامت

44064

44051- لا تشركوا بالله شيئا، ولا تسرقوا وتزنوا، ولا تقتلوا النفس التي حرم الله إلا بالحق، ولا تمشوا ببريء إلى ذي سلطان ليقتله، ولا تسحروا، ولا تأكلوا الربا، ولا تقذفوا محصنة ولا تولوا الفرار يوم الزحف؛ وعليكم خاصة اليهود أن لا تعتدوا في السبت. "ت: حسن صحيح 1، ن - عن صفوان بن عسال أن يهوديين أتيا رسول الله صلى الله عليه وسلم فسألاه عن تسع آيات بينات قال - فذكره ".
44051 اللہ تعالیٰ کے ساتھ کسی کو شریک مت ٹھہراؤ، چوری مت کرو، زنا مت کرو، کسی نفس کو قتل مت کرو کسی نفس کو قتل مت کرو جسے اللہ تعالیٰ نے حرام کردیا مگر کسی حق وجہ سے۔ کسی بےگناہ آدمی کو لے کر کسی زور آور کے پاس مت جاؤ تاکہ وہ اسے قتل کردے۔ جادو مت کرو، سود مت کھاؤ، کسی پاکدامن عورت پر تہمت مت لگاؤ، جنت سے مت بھاگو، اور تم پر لازم ہے خاص طور پر یہود کے ہفتہ کے دن سرکشی مت کرو۔ رواہ الترمذی وقال حسن صحیح والنسائی عن صفوان بن عسال

44065

44052- يا معشر المسلمين! احذروا البغي فإنه ليس من عقوبة هي أحضر من عقوبة بغي، وصلوا أرحامكم فإنه ليس من ثواب أعجل من صلة الرحم، وإياكم واليمين الفاجرة! فإنها تدع الديار بلاقع من أهلها، وإياكم وعقوق الوالدين! فإن ريح الجنة توجد من مسيرة ألف عام، وما يجد ريحها عاق، ولا قاطع، ولا شيخ زان، ولا جار إزاره خيلاء، إنما الكبرياء لله رب العالمين؛ والكذب كله إثم إلا ما نفعت به مسلما أو دفعت به عن دين الله، وإن في الجنة لسوقا لا يباع فيه ولا يشترى إلا الصور من الرجال والنساء، يتوافون على مقدار كل يوم من أيام الدنيا، يمر بهم أهل الجنة، فمن اشتهى صورة دخل فيها من رجل أو امرأة فكان هو تلك الصورة. "ابن عساكر - عن محمد بن أبي الفرات الجرمي عن أبي إسحاق عن الحارث عن علي؛ ومحمد كذبه أحمد وغيره، وقال د: روى أحاديث موضوعة".
44052 اے جماعت مسلمین ! زنا سے ڈرتے رہو چونکہ زنا پر مرتب ہونے والی سزا بہت کڑی ہے۔ رشتہ داری کو جوڑتے رہو چونکہ اس کا ثواب بہت جلدی ملتا ہے۔ جھوٹی قسم سے بچتے رہو چونکہ جھوٹی قسم گھروں کو اجاڑ دیتی ہے، والدین کی نافرمانی سے بچتے رہو۔ چنانچہ جنت کی خوشبو ایک ہزار سال کی مسافت سے پائی جاتی ہے جبکہ والدین کا نافرمان جنت کی خوشبو نہیں پاتا۔ اسی طرح قطع تعلقی کرنے والا بوڑھا زانی اور تکبر سے اپنی تہبند کھینچنے والا بھی جنت کی خوشبو نہیں پائے گا چونکہ بڑائی کا سزا وار صرف اللہ رب العالمین ہے۔ جھوٹ نرا گناہ ہے، مگر یہ کہ جھوٹ سے کسی مسلمان کو نفع ہو یا اللہ کے دین کا دفاع کیا جائے، جنت میں ایک بازار ہے جس میں صرف مردوں اور عورتوں کی صورتوں کی خریدو فروخت ہوتی ہے، اہل جنت دنیاوی دن کے بقدر اس بازار میں جائیں گے، جو جنتی بھی ان صورتوں کے پاس سے گزرے گا اور وہ جس صورت (تصویر) کو پسند کرے گا اس کی شکل اسی صورت جیسی ہوجائے گی۔ رواہ ابن عساکر عن محمد بن ابی الفرات الجرمی عن ابی اسحاق عن الحارث عن علی ومحمد کذبہ احمد وغیرہ وقال ابوداؤد روی احایدث موضوعۃ

44066

44053- كفر بالله العظيم عشرة من هذه الأمة: الغال، والساحر، والديوث، وناكح المرأة في دبرها، وشارب الخمر، ومانع الزكاة، ومن وجد سعة ومات ولم يحج، والساعي في الفتن، وبائع السلاح أهل الحرب، ومن نكح محرم منه. "ابن عساكر - عن البراء".
44053 اس امت کے دس آدمی اللہ رب العزت کے ساتھ کفر کرنے والے ہیں۔ دھوکا باز، جادو گر، دیوث ، عورت کے پچھلے حصے سے جماع کرنے والا ، شراب پینے والا، زکوۃ سے انکار کرنے والا، جس نے وسعت کے باوجود حج نہ کیا اور مرگیا، فتنے برپا کرنے والا، اہل حرب (جنگ ) کو اسلحہ فروخت کرنے والا محرم کے ساتھ نکاح کرنے والا ۔ رواہ ابن عساکر عن البراء۔ کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 4188 والضعیفۃ 2005 ۔

44067

44054- بئس العبد عبد تخيل واختال ونسى الكبير المتعال! بئس العبد عبد تجبر واعتدى ونسي الجبار الأعلى! بئس العبد عبد سها ولها ونسى المقابر والبلى! وبئس العبد عبد عتا وطغى ونسي المبتدأ والمنتهي! بئس العبد عبد يختل 1 الدنيا بالدين! بئس العبد عبد يختل الدين بالشبهات بئس العبد عبد طمع يقوده! بئس العبد عبد هوى يضله! بئس العبد عبد رغب يذله. "د، ك، هب - عن أسماء بنت عميس؛ طب، هب - عن نعيم بن همار.
44054 بہت برا بند ہ ہے متکبر اور اکڑ کر چلنے والا جو رب تعالیٰ جس کے لیے بڑائی اور بلندی ثابت ہے کہ بھول جاتا ہے ، بہت براندہ ہے زبردستی اور سرکشی کرنے والا جو جبار بلند شان والے کو بھول جاتا ہے بہت برابندہ ہے لہو ولعب میں مبتلا ہونے والا جو قبروں کو اور بوسیدگی کو بھول جاتا ہے۔ بہت برا بندہ ہے سرکشی کرنے والا جو ابتداء و انتہاء کو بھول جاتا ہے۔ بہت برا بندہ ہے دین کے بدلہ میں دنیا کو ہتھیا لینے والا، بہت برا بندہ ہے جو شبہات میں پڑ کر دین کے معاملہ میں دھوکا کھاجائے، بہت برابند ہ ہے جسے لمبی چوڑی امیدیں جکڑ لیں، بہت برا بند ہ ہے جسے خواہش نفس گمراہ کردے، بہت برا بند ہ ہے جسے (فضول) رغبتیں ذلیل کردیں۔ رواہ ابوداؤد والحاکم والبیہقی فی شعب الایمان عن اسماء بنت عمیس والطبرانی والبیہقی فی شعب الایمان عن اسماء بنت عمیس والطبرانی والبیہقی فی شعب الایمان ایضاً عن نعیم بن حمار۔ کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الترمذی 433 و ضعیف الجامع 2350 ۔

44068

44055- إن أبليس لما أنزل إلى الأرض قال: يا رب! أنزلني إلى الأرض وجعلتني رجيما فاجعل لي بيتا، قال: الحمام، قال: فاجعل لي مجلسا، قال: الأسواق ومجامع الطرق، قال: فاجعل لي طعاما، قال، ما لا يذكر اسم الله عليه، قال: اجعل لي شرابا، قال: كل مسكر، قال: اجعل لي مؤذنا، قال: المزامير، قال: اجعل لي قرآنا: قال الشعر قال: اجعل لي كتابا، قال: الوشم، قال: اجعل لي حديثا، قال: الكذب، قال: اجعل لي رسولا، قال: الكهانة، قال: اجعل لي مصايد، قال: النساء. "ابن أبي الدنيا في مكايد الشيطان، وابن جرير، طب، وابن مردويه - عن أبي أمامة".
44055 جب ابلیس کو زمین پر اتارا گیا تو اس نے کہا : اے میرے رب ! تو نے مجھے زمین پر اتار دیا ہے اور مجھے مردود ٹھہرایا ہے، میرے لیے کوئی گھر مقرر کردے، حکم ہوا، حمام تیرا گھر ہے، کہا : میرے لیے کوئی بیٹھک بھی ہونی چاہیے ، حکم ہوا بازار اور چورا ہے تیری بیٹھکیں ہیں، کہا : میرا کوئی کھانا بھی ہو، حکم ہوا ہر وہ شے تیر اکھانا ہے جس پر اللہ کا نام نہ لیا جائے، کہا : میرے لیے کوئی پینے کی چیز بھی ہونی چاہیے، حکم ہوا ہر نشہ آور شئے تیرے لیے پینے کی چیز ہے۔ کہا : میرا اعلان کرنے والا کون ہوگا ؟ حکم ہوا بین باجے تیرا اعلان کریں گے۔ کہا : میرا کوئی قرآن بھی بنادے، حکم ہوا شعر گوئی تیرا قرآن ہے۔ کہا : میرے لیے کوئی کتاب بھی ہونی چاہیے حکم ہوا تل بنائی تیری کتاب ہے، کہا : میرا کوئی قاصد بنادے، حکم ہوا کہانت تیرا قاصد ہے، کہا : میرے لیے پھندے بنادے حکم ہوا عورتیں تیرے پھندے ہیں۔ رواہ ابن ابی الدنیا فی مکاید الشیطان وابن جریر والطبرانی وابن مردویہ عن ابی امامۃ

44069

44056- قال إبليس لربه: يا رب! أهبط آدم وقد علمت أنه سيكون كتاب ورسل، فما كتابهم ورسلهم؟ قال: رسلهم الملائكة والنبيون معهم، وكتبهم التوراة والإنجيل والزبور والفرقان؛ قال: كتابك الوشم، وقرآنك الشعر، ورسلك الكهانة، وطعامك ما لم يذكر اسم الله عليه، وشرابك كل مسكر، وصدقك الكذب وبيتك الحمام ومصايدك النساء، ومؤذنك المزمار، ومسجدك الأسواق. "طب - عن ابن عباس".
44056 ابلیس نے رب تعالیٰ سے عرض کیا : اے میرے رب ! آدم زمین پر اتار دیئے گئے ہیں اور میں جانتا ہوں کہ عنقریب کتابوں اور پیغمبروں کا سلسلہ سروع ہونا چاہتا ہے ، انسانوں کی کتابیں اور پیغمبر کیا ہوں گے ؟ حکم ہوا ان کے پیغمبر فرشتے اور انبیاء ہوں گے اور ان کی کتابیں توراۃ ، انجیل، زبور اور قرآن مجید ہوں گی، فرمایا : گودائی تیری کتاب ہوگی، شعر گوئی تیرا قرآن ہوگا، کاہن تیرے پیغمبر ہوں گے، تیرا کھانا وہ شئے ہوگی جس پر اللہ تعالیٰ کا ذکر نہ کیا گیا ہو، ہر نشہ آور شئے تیرے لیے پیئے کی چیز ہے، جھوٹ تیری سچائی ہوگی، حمام تیرا گھر ہوگا، عورتیں تیرے پھندے ہوں گے، بین باجے تیرے موذن ہوں گے اور بازار تیری مسجد ہوگی۔ رواہ الطبرانی عن ابن عباس۔ کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے 1564 ۔

44070

44057- ألا لعنة الله والملائكة والناس أجمعين على من انتقص شيئا من حقي، وعلى من أبى عترتي، وعلى من استخف بولايتي، وعلى من ذبح لغير القبلة، وعلى من انتفى من ولده، وعلى من برئ من مواليه، وعلى من سرق من منار الأرض وحدودها، وعلى من أحدث في الإسلام حدثا أو آوى محدثا، وعلى ناكح البهيمة، وعلى ناكح يده، وعلى من أتى الذكران من العالمين، وعلى من تحصر ولا حصور بعد يحيى بن زكريا، وعلى رجل تأنث وعلى امرأة تذكرت، وعلى من أتى امرأة وابنتها، وعلى من جمع الأختين إلا قد سلف، وعلى مغور الماء المنتاب، وعلى المتغوط في ظل النزال، وعلى من آذانا في سبلنا، وعلى الجارين أذبالا، وعلى الماشين اختيالا وعلى الناطقين أشفارا بالخنى، وعلى الشابين فضالا، وعلى المعقوس نعالا. "الباوردي - عن بشر بن عطية، وضعف".
44057 خبردار ! اللہ تعالیٰ ! فرشتوں اور سب کے سب لوگوں کی اس شخص پر لعنت ہو جو میرے حق میں کمی کرتا ہو اور اس پر لعنت ہو جو میری اولاد پر زیادتی کرتا ہو، اس پر لعنت ہو جو میری ولایت کو کمتر سمجھتا ہو، اس پر لعنت ہو جو غیر قبلہ کے لیے ذبح کرتا ہو، اس پر لعنت ہو جو اپنی اولاد کی نفی کرتا ہو، جو اپنے موالی سے بیزاری ظاہر کرتا ہو، اس پر لعنت ہو جو زمین کی حدود و نشانات کو چوری کرتا ہو، اس پر لعنت ہو جو اسلام میں کوئی بدعت ایجاد کردے یا کسی بدعتی کو ٹھکانا مہیا کرے، چوپائے کے ساتھ بدکاری کرنے والے پر لعنت ہو، مشت زنی کرنے والے پر لعنت ہو، مردوں کے ساتھ بدفعلی کرنے والے پر لعنت ہو، بتکلف پاکدامن بننے والے پر لعنت ہو حالانکہ یحییٰ بن زکریا (علیہ السلام) کے بعد کوئی پاکدامن نہیں ہوا، اس شخص پر لعنت ہو جو عورتوں کی مشابہت اختیار کرے، اس عورت پر لعنت ہو جو مردوں کے ساتھ مشابہت اختیار کرے، اس شخص پر لعنت ہو جو نکاح میں عورت اور اس کی بیٹی کو جمع رکھے، اس شخص پر لعنت ہو جو دو بہنوں کو ایک ہی نکاح میں جمع رکھے ہاں البتہ جو قبل ازیں ہوچکا سو ہوچکا، باریاں مقرر کیے ہوئے پانی کو پستی کی طرف لے جانے والے پر لعنت ہو، اس شخص پر لعنت ہو جو لوگوں کے بیٹھنے کی سایہ دار جگہ میں پیشاب یا پاخانہ کرے، اس شخص پر لعنت ہو جو ہماری راہوں میں ہمیں اذیت پہنچائے، اس شخص پر لعنت ہو جو تہبند گھسیٹتا ہو، اس شخص پر لعنت ہو جو متکبرانہ چال سے چلتا ہو اس شخص پر لعنت ہو جو اپنے ہونٹوں کو ٹیڑھا کرکے باتیں کرتا ہو ، تکبر کرنے والے نوجوانوں پر لعنت ہو اور معقوس لغلین والے پر اللہ کی لعنت ہو۔ رواہ الباوردی عن بشر بن عطیۃ وضعف

44071

44058- عشرة من أخلاق قوم لوط: الخذف في النادي، ومضغ العلك، والسواك على ظهر الطريق، والصفير، والحمام، والجلاهق والعمامة التي لا يتلحى بها، والسبتية 1، والتطريف بالحناء، وحل أزرار الأقبية، والمشي بالأسواق والأفخاذ بادية. "الديلمي من طريق إبراهيم الطيان عن الحسين بن القاسم الزاهد عن إسماعيل ابن أبي زياد الشاشي عن جويبر عن الضحاك عن ابن عباس؛ والطيان والثلاثة فوقه كذابون".
44058 دس چیزیں قوم لوط کی عادات میں سے ہیں : مجلس میں کنکریاں مارنا، علک چپانا، سرراہ مسواک کرنا، سیٹیاں بجانا، حمام، غلیل س کنکریاں مارنا، اس طرح عمامہ باندھنا جو ٹھوڑی کے نیچے نہ باندھا گیا ہو، سبتی جوتے، مہندی سے ہاتھوں کو رنگنا، قباؤں کے بٹن کھلے رکھنا، بازاروں میں چلنا اور رانوں کا کھلا رکھنا۔ رواہ الدیلمی من طریق ابراھیم الطیان عن الحسین بن القاسم الزاھد عن اسماعیل بن ابی زیادہ الشاشی عن جویر عن الضحاک عن ابن عباس والطیان والثلاثۃ فوقہ کذابون۔ کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے الضعیفۃ 1233 ۔

44072

44059- يا علي! إني أحب لك ما أحب لنفسي وأكره لك ما أكره لنفسي، لا تقرأ وأنت راكع ولا أنت ساجد ولا تصل وأنت عاقص شعرك فإنه كفل الشيطان، ولا تقع 2 بين السجدتين، ولا تعبث بالحصى في الصلاة، ولا تفترش ذراعيك، ولا تفتح على الإمام، ولا تختم بالذهب، ولا تلبس القسى ولا المعصفر، ولا تركب على المياثر الحمر فإنها مراكب الشيطان. "عبد الرزاق، هق - عن علي؛ وضعفه".
44059 اے علی ! جو چیز میں اپنے لیے پسند کرتا ہوں وہی میں تمہارے لیے پسند کرتا ہوں اور جو چیز اپنے لیے ناپسند کرتا ہوں وہی تمہارے لیے بھی ناپسند کرتا ہوں ، رکوع اور سجدہ کی حالت میں قرات مت کرو، بالوں کا جوڑا بنا کر نماز مت پڑھو، نماز میں کنکریوں کے ساتھ مت کھیلو، نماز میں اپنے بازؤ وں کو مت پھیلاؤ، امام کو لقمہ مت دو ، سونے کی انگوٹھی مت پہنو، ریشم سے مخلوط بنے ہوئے کپڑے اور عصفر بوٹی میں رنگے ہوئے کپڑے مت پہنو اور سرخ رنگ کی زینوں پر مت سوار ہو چونکہ یہ شیطان کی سواریاں ہیں۔ رواہ عبدالرزاق والبیہقی فی السنن عن علی وضعفہ

44073

44060- أحب الأعمال إلى الله سبحة الحديث، وأبغض الأعمال إلى الله التحذيف، قيل: يا رسول الله! وما سبحة الحديث؟ قال: يكون القوم يحدثون والرجل يسبح. قيل: وما التحذيف؟ قال: القوم يكونون بخير، فيسألهم الجار والصاحب فيقولون: نحن بشر يشكون. "طب - عن عصمة بن مالك".
44060 اللہ تعالیٰ کو سب سے زیادہ محبوب عمل ” سبحۃ الحدیث “ ہے اور اللہ تعالیٰ کو سب سے زیادہ مبغوض عمل ” حذیف “ ہے۔ عرض کیا گیا ، یا رسول اللہ ! ” سبحۃ الحدیث “ کیا چیز ہے، ارشاد فرمایا : لوگ بیٹھے باتوں میں مشغولہوں جبکہ ایک آدمی تسبیح میں مشغول ہو ، عرض کیا گیا : تحذیف کیا ہے ؟ فرمایا : لوگ تو بخیریت ہوں چنانچہ ان کے حال کے متعلق ان کا پڑوسی یا کوئی اور سوال کرے وہ جواب دیں ہمیں بڑے کڑے حالات کا سامنا ہے گویا وہ شکایت کنندہ ہوں۔ رواہ الطبرانی عن عصمۃ بن مالک

44074

44061- أصحاب الجنة ثلاثة: ذو سلطان مقسط موفق، ورجل رحيم رقيق القلب بكل ذي قربى ومسلم، ورجل عفيف فقير متصدق؛ وأصحاب النار خمسة: رجل لا يخفى له طمع وإن دق إلا خانه، ورجل لا يمسي ولا يصبح إلا وهو يخادعك عن أهلك ومالك، والضعيف الذي لا زبر له 1، الذين هم فيكم تبعا لا يبغون أهلا ولا مالا، والشنظير 2 الفحاش - وذكر البخل والكذب "طب، ك - عن عياض بن حمار".
44061 اصحاب جنت تین لوگ ہیں : صاحب سلطنت جسے اللہ تعالیٰ انصاف کی توفیق عطا فرمادے، وہ شخص جو ہر قریبی اور ہر مسلمان کے لیے رحم دل ہو اور وہ شخص جو پاکدامن فقیر اور صدقہ کرنے والا ہو، جبکہ دوزخ والے بھی پانچ قسم کے لوگ ہیں : وہ شخص جس کی طمع مخفی نہ ہو اگر اسے پرکھا جائے تو وہ خیانت کا نرا مٹکا معلوم ہو، وہ شخص جو صبح شام تمہیں تمہارے اہل ومال کے متعلق دھوکا دیتا رہے، وہ ضعیف جس میں عقل نام کی کوئی چیز نہ ہو، وہ لوگ جو تمہارے درمیان موجود ہوں لیکن انھیں نہ اہل کی ضرورت ہو نہ مال کی، بدخلق فاحش آدمی (حدیث میں) بخیل اور جھوٹے کا بھی ذکر ہوا ہے۔ رواہ الطبرانی والحاکم عن عیاض بن حمار

44075

44062- إن أهل الجنة من لا يموت حتى يملأ الله مسامعه مما يحب، وأهل النار من لا يموت حتى ملأ الله مسامعه مما يكره. "سمويه، ك، ض - عن ابن أنس، قال أبو زرعة: وهم أبو المظفر في رفعه".
44062 اہل جنت میں ایسے لوگ بھی ہیں جو مرتے نہیں حتیٰ کہ اللہ تعالیٰ ان کے کانوں کو اپنی معیوب باتوں سے بھر نہ دے اور اہل دوزخ اس وقت تک مرتے نہیں جب تک کہ اللہ تعالیٰ ان کے کانوں کو اپنی ناپسندیدہ باتوں سے بھر نہ دے۔ رواہ سمویہ والحاکم والضیاء عن ابن انس، قال ابوزرعۃ : وھم ابوالمظفر فی رفعہ

44076

44063- أهل النار كل شديد قبعثري، قيل: يا رسول الله! من القبعثري؟ قال: الشديد على الأهل الشديد على الصاحب، الشديد على العشيرة؛ وأهل الجنة كل ضعيف مزهد. "الشيرازي في الألقاب، والديلمي - عن أبي عامر الأشعري".
44063 دوزخ والوں میں ہر شخص سخت قبعثری ہے، عرض کیا گیا : یاروسل اللہ قبعثری کون شخص ہے ؟ ارشاد فرمایا : جو اپنے اول و عیال پر سختی کرتا ہو، جو اپنے ساتھی پر سختی کرتا ہو اور جو اپنے خاندان پر سختی کرتا ہو، جبکہ اہل جنت میں ہر شخص کمزور اور پرہیزگار ہوتا ہے۔ رواہ الشیرازی فی الالقاب والدیلمی عن ابی عامرالاشعری

44077

44064- أهل النار كل جعظري 1 جواظ 2 مستكبر جماع مناع، وأهل الجنة الضعفاء المغلوبون. "حم، ك - عن ابن عمرو".
44064 ہر تندخو، بدخلق، متکبر، ہر قسم کے گناہوں کا جامع اور خیروبھلائی سے منع کرنے والا جہنمی ہے، جبکہ اہل جنت ضعفاء اور مغلوب لوگ ہیں۔ رواہ احمد والحاکم عن ابن عمرو

44078

44065- ألا أخبرك يا أبا الدرداء بأهل النار؟ كل جعظري جواظ مستكبر جماع منوع، ألا أخبرك بأهل الجنة؟ كل مسكين لو أقسم على الله لأبره. "طب - عن أبي الدرداء".
44065 اے ابودرداء میں تمہیں دوزخیوں کے متعلق خبر نہ دوں ؟ ہر وہ جو تند خو ہو، سخت مزاج ہو، متکبر ہو، برائیوں کا جامع ہو، بھلائی کے کاموں سے منع کرے والا ہو، میں تمہیں اہل جنت کے متعلق نہ بتاؤں ؟ ہر مسکین شخص اگر اللہ تعالیٰ پر قسم کھائے تو اسے پوری کردے۔ رواہ الطبرانی عن ابی الدرداء

44079

44066- ألا أدلكم على أهل الجنة؟ الضعفاء المتظلمون، ألا أدلكم على أهل النار؟ كل شديد جعظري. "حم - عن رجل".
44066 میں تمہیں اہل جنت کے متعلق آگاہ نہ کروں ؟ وہ جو ضعفاء اور مظلوم ہوں، میں تمہیں اہل دوزخ کے متعلق آگاہ نہ کروں ؟ ہر وہ شخص جو سخت اور تند مزاج ہو۔ رواہ احمد بن رجل

44080

44067- يا سراقة بن مالك! ألا أخبرك بأهل الجنة وأهل النار؟ أهل الجنة من ملئت مسامعه من الثناء الحسن وهو يسمع، وأهل النار من ملئت مسامعه من الثناء السييء وهو يسمع. "ابن المبارك - عن أبي الحوراء مرسلا".
44067 اے سراقہ بن مالک ! میں تمہیں اہل جنت اور اہل نار کے متعلق خبر نہ دوں ؟ اہل جنت وہ لوگ ہیں جن کے کان اچھی تعریفوں سے بھر جائیں اور وہ سنتا بھی ہو، اہل نار وہ ہیں جن کے کان بری تعریفوں سے بھرے ہوئے ہوں اور ہ سنتا بھی ہو۔ رواہ ابن المبارک عن ابی الجوزاء مرسلاً

44081

44069- خيار أمتي من دعا إلى الله تعالى وحبب عباده إليه وشرار أمتي التجار من كثرت أيمانه وإن كان صادقا. "ابن النجار - عن أبي هريرة مرسلا".
44069 میری امت کے بہترین لوگ وہ ہیں جو اللہ تعالیٰ کی طرف دعوت دیتے ہوں اور اللہ تعالیٰ کے بندوں سے محبت بھی کرتے ہوں ، میری امت کے برے لوگ تجار ہیں جو کثرت سے قسمیں کھاتے ہوں گو کہ وہ سچے ہی کیوں نہ ہوں۔ رواہ ابن النجار عن ابوہریرہ مرسلاً

44082

44070- ألا أخبركم بأهل النار وأهل الجنة ... "حم عن أنس".
44070 میں تمہیں اہل نار اور اہل جنت کے متعلق آگاہ نہ کروں۔ الخ رواہ احمد بن حنبل عن انس

44083

44071- أكثر ما يدخل الناس الجنة تقوى الله وحسن الخلق، وأكثر ما يدخل الناس النار الأجوفان: الفم والفرج. "حم، في الأدب، ت: 1 صحيح غريب؛ هـ، ك حب، هب عن أبي هريرة".
44071 تقویٰ اور حسن اخلاق کثرت سے لوگوں کو جنت میں داخل کرے گا جبکہ منہ اور شرمگاہ کثرت سے لوگوں کو دوزخ میں داخل کریں گے۔ رواہ احمد بن حنبل فی الادب والترمذی وقال : صحیح غریب وابن ماجہ والحاکم وابن حبان واللبیہقی فی شعب الایمان عن ابوہریرہ

44084

44072- إن الله تعالى يحب ثلاثة ويبغض ثلاثة: يبغض الشيخ الزاني، والفقير المختال، والمكثر البخيل؛ ويحب ثلاثة: رجل كان في كتيبة فكر يحميهم حتى قتل أو فتح الله عليه، ورجل كان في قوم فأدلجوا فنزلوا من آخر الليل وكان النوم أحب إليها مما يعدل به وقام يتلو آياتي ويتملقني، ورجل كان في قوم فأتاهم رجل يسألهم لقرابة بينه وبينهم فبخلوا عنه وخلف بأعقابهم حيث لا يراه إلا الله تعالى ومن أعطاه. "حم، حب، ص - عن أبي ذر".
44072 بلاشبہ اللہ تعالیٰ تین آدمیوں کو محبوب رکھتا ہے اور تین آدمیوں کو مبغوض رکھتا ہے چنانچہ اللہ تعالیٰ کو بوڑھے زانی، متکبر فقیر اور دولت کی کثرت کے خواہشمند بخیل سے بغض ہے، جبکہ اللہ تعالیٰ کو ان تین آدمیوں سے محبت ہے، ایک وہ آدمی جو کسی لشکر میں ہو اور بار بار پلٹ کر (دشمن پر) حملہ آور ہوتا ہو اور مسلمانوں کی حفاظت کرتا ہو یہاں تک کہ قتل کردیا جائے یا اللہ تعالیٰ اسے فتح سے کامران کردے، ایک وہ شخص جو کسی قوم میں ہو اور سفر سے رات کے آخری حصہ میں واپس ہو، انھیں نیند ہر چیز سے زیادہ محبوب ہو وہ نیند کو چھوڑ کر میری آیات کی تلاوت اور میری عبادت میں مشغول ہوجائے اور ایک وہ شخص جو کسی قوم میں ہو اور ان کے پاس ایک آدمی آئے جو انھیں قرابت داری کا واسطہ دے کر سوال کرے وہ لوگ اس کو کچھ دینے میں بخل کرجائیں اور وہ ان کے پیچھے ایسا رہے گویا اللہ تعالیٰ کے سوا اسے کسی نے دیکھا تک نہیں۔ رواہ احمد وابن حبان و سعید بن المنصور عن ابی ذر

44085

44073- إن الله تعالى يحب ثلاثة ويبغض ثلاثة: رجل غزا في سبيل الله صابرا محتسبا فقاتل حتى قتل، ورجل كان له جار يؤذيه فصبر على أذاه حتى يكفيه الله إياه بحياة وموت، ورجل سافر مع قوم فارتحلوا حتى إذا كان من آخر الليل وقع عليهم الكرى فنزلوا فضربوا برؤسهم، ثم قام وتطهر وصلى رهبة لله ورغبة فيما عنده، والثلاثة الذين يبغضهم الله: البخيل المنان، والمختال الفخور، والتاجر الحلاف. "طب، ك، ق، ص - عن أبي ذر".
44073 بیشک اللہ تعالیٰ کو تین آدمیوں سے محبت ہے اور تین آدمیوں سے بغض ہے۔ چنانچہ وہ شخص جو اللہ تعالیٰ کی را ہمیں جہاد کرتا ہو وہ لڑتے لڑتے قتل کردیا جائے ایک وہ شخص جس کا کوئی پڑوسی ہو جو اسے اذیت پہنچاتا ہو لیکن وہ اس کی اذیت پر صبر کرتا ہو حتیٰ کہ اللہ تعالیٰ حیات وموت سے اس کی کفایت کردے، ایک وہ شخص جو کسی قوم کے ساتھ محو سفر ہو حتیٰ کہ آخر رات میں ان پر نیند کا غلبہ ہوجائے چنانچہ وہ لوگ سوجائیں لیکن یہ شخص کھڑاہو جائے اور وضو کرکے نماز میں مصروف ہوجائے اللہ تعالیٰ سے ڈرتے ہوئے اور اس کے پاس موجود انعامات میں رغبت کرتے ہوئے۔ جن تین آدمیوں سے اللہ تعالیٰ کو بغض ہے وہ یہ ہیں، بخیل جو احسان جتلاتا ہو، متکبر فخر کرنے والا اور قسمیں اٹھانے والا تاجر۔ رواہ الطبرانی والحاکم والبیہقی و سعید بن المنصور عن ابی ذر

44086

44073- إن الله تعالى يحب ثلاثة ويبغض ثلاثة: رجل غزا في سبيل الله صابرا محتسبا فقاتل حتى قتل، ورجل كان له جار يؤذيه فصبر على أذاه حتى يكفيه الله إياه بحياة وموت، ورجل سافر مع قوم فارتحلوا حتى إذا كان من آخر الليل وقع عليهم الكرى فنزلوا فضربوا برؤسهم، ثم قام وتطهر وصلى رهبة لله ورغبة فيما عنده، والثلاثة الذين يبغضهم الله: البخيل المنان، والمختال الفخور، والتاجر الحلاف. "طب، ك، ق، ص - عن أبي ذر".
44073 بیشک اللہ تعالیٰ کو تین آدمیوں سے محبت ہے اور تین آدمیوں سے بغض ہے۔ چنانچہ وہ شخص جو اللہ تعالیٰ کی را ہمیں جہاد کرتا ہو وہ لڑتے لڑتے قتل کردیا جائے ایک وہ شخص جس کا کوئی پڑوسی ہو جو اسے اذیت پہنچاتا ہو لیکن وہ اس کی اذیت پر صبر کرتا ہو حتیٰ کہ اللہ تعالیٰ حیات وموت سے اس کی کفایت کردے، ایک وہ شخص جو کسی قوم کے ساتھ محو سفر ہو حتیٰ کہ آخر رات میں ان پر نیند کا غلبہ ہوجائے چنانچہ وہ لوگ سوجائیں لیکن یہ شخص کھڑاہو جائے اور وضو کرکے نماز میں مصروف ہوجائے اللہ تعالیٰ سے ڈرتے ہوئے اور اس کے پاس موجود انعامات میں رغبت کرتے ہوئے۔ جن تین آدمیوں سے اللہ تعالیٰ کو بغض ہے وہ یہ ہیں، بخیل جو احسان جتلاتا ہو، متکبر فخر کرنے والا اور قسمیں اٹھانے والا تاجر۔ رواہ الطبرانی والحاکم والبیہقی و سعید بن المنصور عن ابی ذر

44087

44074- إن المعروف والمنكر خليقتان ينصبان للناس يوم القيامة، فأما المعروف فيقول لأصحابه: إليكم إليكم! وما يستطيعون له إلا لزوما. "ابن أبي الدنيا في قضاء الحوائج - عن أبي موسى".
44074 اچھائی اور برائی دونوں ایک ایسی عادات ہیں جو قیامت کے دن لوگوں کے لیے کھڑی کی جائیں گی بھلائی بھلے لوگوں کو بشارت دے گی اور ان سے اچھائی کا وعدہ کرے گی جبکہ برائی، برے لوگوں سے کہے گی : تم اپنی خیر مناؤ، چنانچہ جہاں تک ہوسکے گا انھیں برائی ہی لازم رہے گی۔ رواہ ابن ابی الدنیا فی قضاء الحوائج عن ابی موسیٰ ۔ کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے ذخیرۃ الحفاظ۔

44088

44075- والذي نفسي بيده! إن المعروف والمنكر خليقتان ينصبان للناس يوم القيامة، فأما المعروف فيبشر أصحابه ويعدهم الخير وأما المنكر فيقول: إليكم إليكم! وما يستطيعون له إلا لزوما. "حم عن أبي موسى".
44075 قسم اس ذات کی جس کے قبضہ قدرت میں میری جان ہے، اچھائی اور برائی دونوں چیزیں قیامت کے دن لوگوں کے لیے کھڑی کی جائیں گی، اچھائی تو اچھے لوگوں کو خوشخبری سنائے گی اور ان سے بھلائی کا وعدہ کرے گی، جبکہ برائی کہے گی : میں تمہاری ہی طرف ہوں چنانچہ برائی انھیں لازم ہوجائے گی۔ رواہ احمد بن حنبل عن ابی موسیٰ

44089

44076- ألا أخبركم بخيركم من شركم! خيركم من يرجى خيره ويؤمن شره، وشركم من لا يرجى خيره ولا يؤمن شره. "حم، ت: حسن صحيح، حب - عن أبي هريرة".
44076 کیا میں تمہیں برائی سے بہتر بھلائی کی خبر نہ دوں۔ چنانچہ تم میں سے بہترین شخص وہ ہے جس سے بھلائی کی امید کی جاتی ہو اور اس کے شر سے محفوظ رہا جاتا ہو، جبکہ تم میں سے برا شخص وہ ہے جس سے بھلائی کی امید نہ کی جاتی ہو اور اس کے شر سے کوئی بےخوف نہ ہو۔ رواہ احمد بن حنبل والترمذی وقال حسن صحیح وابن حبان عن ابوہریرہ

44090

44077- ألا أخبركم بشيء أمر به نوح ابنه! إن نوحا قال لابنه: يا بني! آمرك بأمرين وأنهاك عن أمرين: آمرك أن تقول: لا إله إلا الله وحده لا شريك له، له الملك وله الحمد، يحيي ويميت، وهو على كل شيء قدير، فإن السماوات والأرض لو جعلتا في كفة وجعلت في كفة وزنتهما، ولو جعلتا حلقة قصمتها، وآمرك يا بني أن تقول: سبحان الله وبحمده، فإنها صلاة الخلق وتسبيح الخلق وبها يرزق الخلق؛ وأنهاك يا بني عن الشرك، فإنه من أشرك بالله حرم عليه الجنة وفي قلبه مثقال حبة من خردل من كبر، فقال معاذ بن جبل: يا رسول الله! أمن الكبر أن يكون لأحدنا دابة يركبها، والنعلان يلبسهما، والثياب يلبسها، والطعام يجمع عليه أصحابه؟ قال: لا، ولكن الكبر أن تسفه 1 الحق وتغمص 2 المؤمن وسأنبئك بخلال من كن فيه فليس بمتكبر: اعتقال الشاة، وركوب الحمار، ولبوس الصوف، ومجالسة فقراء المؤمنين وأن يأكل أحدكم مع عياله. "عبد بن حميد، وابن عساكر - عن جابر؛ ع، ق، وابن عساكر - عن ابن عمرو".
44077 کیا میں تمہیں ایک ایسی چیز کے متعلق خبر نہ دوں جس کا حکم نوح (علیہ السلام) نے اپنے بیٹے کو دیا تھا، چنانچہ نوع (علیہ السلام) نے اپنے بیٹے سے فرمایا : اے بیٹے ! میں تمہیں دو چیزوں کا حکم دیتا ہوں اور چیزوں سے روکتا ہوں، میں تمہیں حکم دیتا ہوں کہ تم کہو : اللہ تعالیٰ کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں، اس کا کوئی شریک نہیں زندہ کرتا ہے اور وہی مارتا ہے اور وہ ہر چیز پر قادر ہے اگر آسمانوں اور زمین کو ایک پلڑے میں رکھ دیا جائے اور دوسرے پلڑے میں اس کلمہ کو رکھ دیا جائے تو کلمے والا پلڑا جھک جائے گا، اے بیٹے میں تمہیں حکم دیتا ہوں کہ تم کہو : سبحان اللہ وبحمدہ چونکہ یہ کلمات مخلوق کی نماز ہے، مخلوق کی تسبیح ہے اور انہی کے ذریعے مخلوق کو رزق عطا کیا جاتا ہے ، اے بیٹے میں تمہیں شرک سے منع کرتا ہوں چونکہ جو شخص شرک کا مرتکب ہوتا ہے اس کے دل میں رائی کے دانہ کے برابر بھی تکبرہو اس پر جنت حرام کردی جاتی ہے۔ حضرت معاذ ابن جبل (رض) نے عرض کیا : یارسول اللہ ! یہ چیز بھی تکبر میں سے ہے کہ ہم میں سے کسی شخص کے پاس سواری ہو وہ اس پر سوار ہوتا ہے وہ جوتے اور کپڑے پہنے ہوئے ہو اور اس کے ساتھی اس کے پاس کھانا لاتے ہوں ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : یہ تکبر نہیں ہے، لیکن تکبر یہ ہے کہ تم حق کو چھوڑ دو اور مومن کو حقیر سمجھو، میں تمہیں چند ایسی عادات بتاؤں گا جس میں یہ ہوں گے وہ متکبر نہیں ہوسکتا۔ (وہ یہ ہیں) بکریاں پالنا، گدھے پر سواری کرنا، اون کے کپڑے پہننا، فقراء مومنین کے ساتھ اٹھنا بیٹھنا اور اپنے اہل و عیال کے ساتھ مل کر کھانا کھانا۔ رواہ عبدبن حمید وابن عساکر عن جابر وابویعلیٰ والبیہقی وابن عساکر عن ابن عمرو

44091

44078- إن نبي الله نوحا لما حضرته الوفاة قال لابنه: يا بني! إني موصيك فقاصر على الوصية، آمرك باثنتين وأنهاك عن اثنتين: آمرك بلا إله إلا الله، فلو أن السماوات السبع والأرضين السبع وضعن في كفة ولا إله إلا الله في كفة لرجحت بهن، ولو أن السماوات السبع والأرضين السبع كانت حلقة مبهمة قصمهن لا إله إلا الله، وأوصيك بسبحان الله وبحمده، فإنها صلاة الخلق وبها يرزق الخلق؛ وأنهاك عن الكفر والكبر، قيل: يا رسول الله! ما الكبر؟ أهو أن يكون للرجل حلة يلبسها، وفرس جميل يعجبه جماله؟ قال: لا، الكبر أن تسفه الحق وتغمص الناس. "حم، طب، ك - عن ابن عمر".
44078 حضرت نوح (علیہ السلام) نے بوقت وفات اپنے بیٹے سے فرمایا : اے بیٹے میں تمہیں وصیت کرتا ہوں اور میری وصیت پر ڈٹ جاؤ، میں تمہیں دو چیزوں کا حکم دیتا ہوں اور دو چیزوں سے منع کرتا ہوں، میں تمہیں لا الہ الا اللہ کا حکم دیتا ہوں اگر ساتوں آسمان اور ساتوں زمین (ترازو کے) ایک پلڑے میں رکھ دے جائیں اور دوسرے پلڑے میں یہ کلمہ رکھ دیا جائے تو کلمے والا پلڑا جھک جائے گا۔ اگر ساتوں آسمان اور ساتوں زمینیں ایک حلقے کی مانند ہوجائیں یہ کلمہ انھیں اپنے گھیرے میں لے سکتا ہے میں تمہیں سبحان اللہ وبحمدہ کی وصیت کرتا ہوں چونکہ یہ کلمات مخلوق کی نماز ہے اور انھیں کے ذریعے مخلوق کو رزق عطا کیا جاتا ہے میں تمہیں کفر اور تکبر سے منع کرتا ہوں، عرض کیا گیا : یارسول اللہ ! تکبر کیا ہے چنانچہ کسی آدمی کے پاس جوڑا ہو جسے وہ پہنتا ہو اور خوبصورت گھوڑا ہو جس پر وہ سواری کرتا ہو کیا یہ بھی تکبر میں داخل ہے ؟ فرمایا نہیں، بلکہ تکبر یہ ہے کہ تم حق سے روگردانی کرجاؤ اور لوگوں کو کمتر سمجھتے لگو۔ رواہ احمد بن حنبل والطبرانی والحاکم عن ابن عمرو

44092

44079- قولوا خيرا، قولوا: سبحان الله وبحمده، فبالواحدة عشرة، وبالعشرة مائة، وبالمائة ألف، ومن زاد زاده الله، ومن استغفر غفر الله له، ومن حالت شفاعته دون حد من حدود الله فقد ضاد الله في ملكه، ومن أعان على خصومة من غير علم كان في سخط الله حتى ينزع، ومن بهت مؤمنا أو مؤمنة حبسه الله في ردغة الخبال حتى يأتي بالمخرج مما قال، ومن مات وعليه دين أخذ من حسناته، ليس ثم دينار ولا درهم، حافظوا على ركعتي فإن فيهما رغب الدهر. "الخطيب - عن ابن عمر".
44079 (ہمیشہ) بھلی بات کہو اور سبحان اللہ وبحمدہ کہو چنانچہ ایک بار کہنے سے دس نیکیاں ملیت ہیں، دس بار کہنے سے سو نیکیاں ملتی ہیں، سو بار کہنے سے ہزار نیکیاں ملتی ہیں اور جو اس سے زیادہ مرتبہ کہے گا اللہ تعالیٰ اسے زیادہ نیکیاں عطا فرمائے گا۔ جو شخص استغفار کرتا ہے اللہ تعالیٰ اس کے گناہ بخش دیتا ہے۔ جس کی سفارش اللہ کی حدود میں سے کسی حد کے آڑے آگئی گویا اس نے اللہ تعالیٰ کی بادشاہت میں مخالفت کی، جس نے بغیر علم کے کسی جھگڑے کی مدد کی وہ اللہ تعالیٰ کے غصے کا مستحق ہوگیا حتیٰ کہ وہ اس سے الگ ہوجائے۔ جس نے کسی مومن مرد یا مومن عورت پر بہتان باندھا اللہ تعالیٰ اسے دوزخ کی کیچڑ میں قید کریں گے یہاں تک وہ کہی ہوئی بات سے نکل نہ جائے۔ جو شخص مقروض حالت میں مرا اس سے اس کی نیکیاں چھین لی جائیں گی وہاں دینار و درہم نہیں ہوں گے، (صبح کی) دو رکعتوں کی پابندی کرو چونکہ ان میں عمر بھر کی رغبتیں موجود ہیں۔ رواہ الخطیب عن ابن عمر

44093

44080- ما لكم لا تتكلمون؟ من قال: سبحان الله وبحمده كتب الله له عشر حسنات، ومن قالها عشرا كتب الله له مائة حسنة، ومن قالها مائة مرة كتب الله له ألف حسنة، ومن زاد زاده الله، ومن استغفر غفر الله له، ومن حالت شفاعته دون حد من حدود الله فقد ضاد الله في حكمه، ومن اتهم بريئا صيره الله إلى طينة الخبال حتى يأتي بالمخرج مما قال، ومن انتفى من ولده فيفضحه به في الدنيا فضحه الله على رؤس الخلائق يوم القيامة. "ابن صصري في أماليه - عن ابن عمر".
44080 تمہیں کیا ہوا تم بات نہیں کرتے ؟ جس نے سبحان اللہ وبحمدہ کہا اللہ تعالیٰ اس کے نامہ اعمال میں دس نیکیاں لکھ دیتے ہیں، جس نے دس بار کہا اس کیلئے سو نیکیاں لکھ دیتے ہیں، جس نے سو بار کہا اس کے لیے ہزار نیکیاں لکھ دیتے ہیں۔ جس نے اس سے زیادہ بار کہا اللہ تعالیٰ اس کے لیے اس سے زیادہ نیکیاں لکھ دیتے ہیں۔ جس نے استغفار کیا اللہ تعالیٰ اس کے گناہ بخش دیتے ہیں۔ جس کی سفارش اللہ تعالیٰ کی کسی حد کے آڑے گئی گویا اس نے اللہ تعالیٰ کے حکم کی مخالفت کی، جس نے کسی بےگناہ پر تہمت لگائی اللہ تعالیٰ اسے دوزخ کے کیچڑ میں کھڑا کریں گے حتیٰ کہ وہ کہی ہوئی بات سے نکل جائے۔ جس نے کسی کو دنیا میں رسوا کیا اللہ تعالیٰ اسے قیامت کے دن سرعام مخلوق کے سامنے رسوا کریں گے۔ رواہ ابن صصری فی امالیہ عن ابن عمر

44094

44081- من قال: سبحان الله وبحمده، كتب الله له عشر حسنات، ومن قالها عشرا كتب الله له مائة حسنة، ومن قالها مرة كتب الله له ألف ألف حسنة، ومن زاد زاده الله، ومن استغفر غفر الله له، ومن حالت شفاعته دون حد من حدود الله فقد ضاد الله في حكمه، ومن اتهم بريئا صيره الله إلى طينة الخبال حتى يأتي بالمخرج مما قال، ومن انتهى من ولده يفضحه به في الدنيا فضحه الله على رؤس الخلائق يوم القيامة. "ق - عن ابن عمر".
44081 جس شخص نے سبحان اللہ وبحمدہ کہا اللہ تعالیٰ اس کے لیے دس نیکیاں لکھ دیتے ہیں، جس نے دس بار کہا اس کے لیے سو نیکیاں لکھ دیتے ہیں، جس نے سو بار کہا اس کے لیے ایک لاکھ نیکیاں لکھ دیتے ہیں جس نے زیادہ بار کہا اس کے لیے اس سے زیادہ نیکیاں لکھ دیتے ہیں۔ جس نے استغفار کیا اللہ تعالیٰ اس کے گناہ بخش دیتے ہیں۔ جس شخص نے سفارش اللہ تعالیٰ کی حدود میں میں سے کسی حد آڑے آگئی اس نے اللہ تعالیٰ کے حکم کی مخالفت کی، جس نے کسی بےگناہ شخص پر تہمت لگائی اللہ تعالیٰ اسے طینہ خبال (دوزخ کی کیچڑ) میں کھڑا کریں گے۔ جس نے اپنی اولاد میں سے کسی کی نفی کرکے اسے دنیا میں رسوا کیا اللہ تعالیٰ اسے قیامت کے دن مخلوق کے سامنے رسوا کریں گے۔ رواہ البخاری ومسلم عن ابن عمر

44095

44082- من كان يؤمن بالله واليوم الآخر فليكرم ضيفه،ومن كان يؤمن بالله واليوم الآخر فليكرم جاره، ومن كان يؤمن بالله واليوم الآخر فلا يدخل الحمام إلا بمئزر، ومن كان يؤمن بالله واليوم الآخر من نسائكم فلا يدخلن الحمام. "ع، حب، طب، ك، ق، ص - عن عبد الله بن زيد الخطمي عن أبي أيوب".
44082 جو شخص اللہ تعالیٰ پر اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتا ہو وہ اپنے مہمان کا اکرام کرے، جو شخص اللہ تعالیٰ اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتا ہو وہ اپنے پڑوسی کا اکرام کرے، جو شخص اللہ تعالیٰ اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتا ہو وہ بغیر ازار کے حمام میں داخل نہ ہو اور جو شخص اللہ تعالیٰ اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتا ہو اس کی عورتیں حمام میں داخل نہ ہوں۔ رواہ ابویعلی وابن حبان والطبرانی والحاکم والبیہقی و سعید بن المنصور عن عبداللہ بن زید الحطمی عن ابی ایوب

44096

44083- خيار أمتي من شهد أن لا إله إلا الله وحده لا شريك له، وأن محمدا عبده ورسوله، والذين إذا أحسنوا استبشروا وإذا أساؤا استغفروا، وإذا سافروا قصروا وأفطروا، وشرار أمتي الذين ولدوا في النعيم وغذوا به همتهم - أو قال: نهمتهم - لين الثياب وطيب الطعام والتشدق في الكلام. "طب - عن عروة بن رويم".
44083 میری امت کے سب سے بہترین لوگ وہ ہیں جو گواہی دیں گے کہ اللہ تعالیٰ کے سوا کوئی معبود نہیں اس کا کوئی شریک نہیں اور محمد اس کے بندے اور رسول ہیں، یہ لوگ جب نیکیاں کرتے ہیں تو خوش ہوتے ہیں اور جب ان سے برائی سرزد ہوتی ہے تو استغفار کرتے ہیں، جب سفر کرتے ہیں قصر نماز پڑھتے ہیں اور روزہ افطار کرتے ہیں۔ میری امت کے برے لوگ وہ ہیں جو نازونعم میں پیدا ہوئے اور اسی میں پلے ان کا مقصد نرم نرم لباس، عمدہ کھانے اور منہ پھاڑ پھاڑ کر باتیں کرنا ہے۔ رواہ الطبرانی عن عروۃ بن رویم

44097

44084- وجدت الحسنة نورا في القلب، وزينا في الوجه، وقوة في العمل، ووجدت الخطيئة سوادا في القلب، ووهنا في العمل، وشينا في الوجه. "حل - عن أنس".
44084 میں نے نیکی کو دل میں نور پایا ہے، چہرے کی زینت پایا ہے، عمل میں قوت پایا ہے، جبکہ برائی کو دل میں کالا داغ پایا ہے، عمل کی کمزوری پایا ہے اور چہرے کی رسوائی پایا ہے۔ رواہ ابونعیم فی الحلیۃ۔ کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے تبیض الصحیفۃ 46 ۔

44098

44085- وجد في المقام حجر مكتوب فيه: أنا الله ذو بكة 1، خلقت الخير والشر، فطوبى لمن خلقت الخير على يديه! وويل لمن خلقت الشر على يديه. "الديلمي - عن أنس".
44085 مقام حجر میں لکھا ہوا پایا گیا ہے : میں اللہ ہوں جو بکہ (مکہ) کا مالک ہوں، خیر وشر کا مالک میں ہی ہوں۔ چنانچہ جس کے ہاتھوں پر میں نے خیر و بھلائی پیدا کی ہے اس کے لیے خوشخبری ہے اور جس کے ہاتھوں پر میں نے برائی پیدا کی ہے اس کے لیے ہلاکت ہے۔ رواہ الدیلمی عن انس

44099

44086- قال الله تعالى: إني أنا الرب، قضيت الخير والشر، فويل لمن قضيت على يديه الشر! وطوبى لمن قضيت على يديه الخير. "ابن النجار - عن علي".
44086 اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں : میں ہی رب ہوں، خیر وشر کا میں نے ہی فیصلہ کیا ہے، جس کے لیے میں نے برائی کا فیصلہ کردیا اس کے لیے ہلاکت ہے اور جس کے لیے بھلائی کا فیصلہ کردوں اس کے لیے بشارت ہے۔ رواہ ابن النجار عن علی

44100

44087- أعطيت جوامع الكلم، واختصر لي الكلام اختصارا. "ع - عن ابن عمر".
44087 مجھے جامع کلمات عطا کیے گئے ہیں اور میرے لیے ۔ کلام بہت مختصر کیا گیا ہے۔ رواہ ابویعلی عن ابن عمر۔ کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 949 والمقاصد الحسنۃ 266 ۔

44101

44088- الحكمة تزيد الشريف شرفا، وترفع العبد المملوك حتى تجلسه مجالس الملوك. "عد، حل - عن أنس".
44088 حکمت شریف آدمی کی شرافت کو بڑھاتی ہے اور غلام کو اتنا بلند کرتی ہے کہ اسے بادشاہوں کی مجالس میں جا بٹھاتی ہے۔ رواہ ابن عدی و ابونعیم فی الحلیۃ عن انس ۔ کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 2786 والکشف الالٰہی 333 ۔

44102

44089- الكلمة الحكمة ضالة المؤمن حيث وجدها فهو أحق أحق بها. "ت 1 هـ - عن أبي هريرة".
44089 کلمہ حکمت مومن کی گمشدہ چیز ہے وہ اسے جہاں بھی ملے وہی اس کا زیادہ حقدار ہے۔ رواہ الترمذی وابن ماجہ عن ابوہریرہ ۔ کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف ابن ماجہ 912 و ضعیف الترمذی 506 ۔

44103

44090- الكلمة الحكمة ضالة المؤمن حيث وجدها جذبها. "حب في الضعفاء - عن أبي هريرة".
44090 کلمہ حکمت مومن کی گمشدہ چیز ہے وہ اسے جہاں بھی ملتا ہے لے لیتا ہے۔ رواہ ابن حبان فی الضعفاء عن ابوہریرہ ۔ کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 4301 ۔

44104

44091- آفة الظرف 2 الصلف 3 وآفة الشجاعة البغي، وآفة السماحة المن، وآفة الجمال الخيلاء، وآفة العبادة الفترة وآفة الحديث الكذب، وآفة العلم النسيان، وآفة الحلم السفه، وآفة الحسب الفخر، وآفة الجود السرف. "هب - وضعفه - عن علي".
44091 ظرافت کی آفت غلو ہے، شجاعت کی آفت بغاوت ہے، سخاوت کی آفت احسان جتلانا ہے، خوبصورتی کی آفت تکبر ہے، عبادت کی آفت عبادت میں توقف کرنا ہے، بات کی آفت جھوٹ ہے، علم کی آفت نسیان ہے، بردباری کی آفت بےوقوفی ہے، حسب ونسب کی آفت فخر ہے او ور جو دوسخا کی آفت اسراف ہے۔ رواہ البیہقی فی شعب الایمان وضعفہ عن علی۔ کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے الاتقان 1440 و ضعیف الجامع 9 ۔

44105

44092- أربع لا يشبعن من أربع: عين من نظر، وأرض من مطر، وأنثى من ذكر، وعالم من علم. "حل - عن أبي هريرة؛ خط - عد - عن عائشة".
44092 چار چیزیں چار چیزوں سے سیر نہیں ہوتیں، آنکھ دیکھنے سے، زمین میں بارش سے، مونث آلہ تناسل سے اور عالم علم ہے۔ رواہ ابونعیم فی الحلیۃ عن ابوہریرہ والخطیب وابن عدی عن عائشۃ۔ کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے الاسرار المرفوعۃ 441 و اسنی المطالب 163 ۔

44106

44093- أزهد الناس في العالم أهله وجيرانه. "حل - عن الدرداء؛ عد - عن جابر".
44093 آدمی پر سب سے زیادہ تنگ خو اس کے اہل و عیال اور پڑوسی ہوتے ہیں۔ رواہ ابونعیم فی الحلیۃ عن ابی الدرداء وابن عدی عن جابر۔ کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے ترتیب الموضوعات 139 والتنزیہ 264/1 ۔

44107

44094- أزهد الناس في الأنبياء وأشدهم عليهم الأقربون. "ابن عساكر - عن أبي الدرداء".
44094 لوگوں میں انبیاء پر سب سے زیادہ تنگ خو اور ان پر سختی کرنے والے ان کے قریبی رشتہ دار ہوتے ہیں۔ رواہ ابن عساکر عن ابی الدرداء۔ کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 795 والکشف الا لٰہی 41 ۔

44108

44095- إن ابن آدم لحريص على ما منع. "فر - عن ابن عمر".
44095 بلاشبہ ابن آدم ممنوعات کا زیادہ حریص ہوتا ہے۔ رواہ الدیلمی فی الفردوس عن ابن عمر۔ کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے اسنی المطالب 292 والاتقان 391 ۔

44109

44096- إن ابن آدم إذا أصابه حر قال: حس 1 وإن أصابه برد قال: حس. "حم، طب - عن خولة".
44096 بلاشبہ ابن آدم کو جب گرمی لگتی ہے تو اس پر ناراض ہوجاتا ہے اور جب اسے سردی لگتی ہے تو اس پر ناراض ہوجاتا ہے۔ رواہ احمد بن حنبل والطبرانی عن خولۃ

44110

44097- إن حقا على الله أن لا يرفع شيئا من أمر الدنيا إلا وضعه. "حم، خ 1 هـ، د، ن - عن أنس".
44097 بلاشبہ اللہ تعالیٰ کا حق ہے کہ دنیاوی معاملات میں سے اگر کسی چیز کو اوپر اٹھایا جائے تو اللہ تعالیٰ اسے کمتر کردیتے ہیں۔ رواہ احمد بن حنبل والبخاری وابن ماجہ وابوداؤد والنسائی عن انس

44111

44098- إنما الناس كالإبل المائة لا تكاد تجد فيها راحلة. "حم، ق 2، ت، هـ - عن ابن عمر".
44098 لوگوں کی مثال ایسے سو اونٹوں کی طرح ہے جن میں تم سواری کے قابل کسی کو نہیں پاسکتے۔ رواہ احمد بن حنبل والبخاری ومسلم والترمذی وابن ماجہ عن ابن عمر

44112

44099- أحبب حبيبك هونا ما عسى أن يكون بغيضك يوما ما، وأبغض بغيضك هونا ما عسى أن يكون حبيبك يوما ما. "ت 3، هب - عن أبي هريرة؛ طب - عن ابن عمر، د - عن ابن عمر؛ قط، عد، هب - عن علي؛ خد، هب - عن علي موقوفا".
44099 ایک اندازے کے مطابق اپنے دوست سے محبت کرو کیا بعید کسی دن وہ تمہارا دشمن بن جائے، اپنے دشمن سے دشمنی بھی اندازے کی رکھو کیا بعید کسی دن وہ تمہارا دوست بن جائے۔ رواہ الترمذی والبیہقی فی شعب الایمان عن ابوہریرہ والطبرانی عن ابن عمر وابوداؤد عن ابن عمر والدار قطنی وابن عدی والبیہقی فی شعب الایمان عن علی والبخاری فی الافراد و البیہقی فی شعب الایمان عن علی موقوفاً ۔ کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے اسنی المطالب 60 والا تقان 62 ۔

44113

44100- التدبير نصف العيش، والتودد نصف العقل، والهم نصف الهرم، وقلة العيال أحد اليسارين. "القضاعي - عن علي؛ فر - عن أنس".
44100 حسن تدبیر نصف زندگی ہے، محبت نصف عقل ہے، غم نصف بڑھاپا ہے اور قلت عیال ایک طرح کی تونگری ہے۔ رواہ القضاعی عن علی والدیلمی فی الفردوس عن انس۔ کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 2506 والضعیفۃ 1560 ۔

44114

44101- التذلل للحق أقرب إلى العز من التعزز بالباطل."فر - عن أبي هريرة؛ الخرائطي في مكارم الأخلاق - عن عمر موقوفا".
44101 حق کی خاطر رسوائی اٹھانا عزت کے زیادہ قریب ہے بنسبت اس کے کہ باطل کے لیے عزتمند بن بیٹھے۔ رواہ الدیلمی فی الفردوس عن ابوہریرہ والخرائطی فی مکارم الاخلاق عن عمر موفوقاً ۔ کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 2507، والمعتبر 49 ۔

44115

44102- جبلت القلوب على حب من أحسن إليها وبغض من أساء إليها. "عد، هب، حل - عن ابن مسعود، وصحح، هب وقفه".
44102 دلوں کو اس انداز پر بنادیا گیا ہے کہ جوان کے ساتھ اچھائی کرتا ہے دل اس سے محبت کرنے لگتے ہیں اور جو ان سے برائی کرتا ہے اس سے بغض کرنے لگتے ہیں۔ رواہ ابن عدی والبیہقی فی شعب الایمان و ابونعیم فی الحلیۃ عن ابن مسعود وصحح والبیہقی فی شعب الایمان وقفہ۔ کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے الاتقان 206 والنحبہ 950 ۔

44116

44103- الجار قبل الدار! والرفيق قبل الطريق! والزاد قبل الرحيل. "خط في الجامع - عن علي".
44103 پڑوسی کو گھر بنانے سے پہلے دیکھا جاتا ہے، دوست کو سفر سے پہلے دیکھا جاتا ہے اور توشہ کوچ کرنے سے پہلے تیار کیا جاتا ہے۔ رواہ الخطیب فی الجامع عن علی۔ کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے الاتقان 596 والتذکرۃ 120 ۔

44117

44104- حبك للشيء يعمي ويصم. "حم، تخ، د - عن أبي الدرداء؛ الخرائطي في اعتلال القلوب - عن أبي برزة، ابن عساكر - عن عبد الله بن أنيس".
44104 کسی چیز سے تیری محبت اندھا اور بہرہ کردیتی ہے۔ رواہ احمد بن حنبل والبخاری فی التاریخ وابوداؤد عن ابی الدرداء والخرائطی فی اعتلال القلوب عن ابی برزۃ وابن عساکر عن عبداللہ بن انیس۔ کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے الاتقان 623 و ضعیف ابی داؤد 1097 ۔

44118

44105- إنه لا بد مما لا بد منه. "طب - عن أبي أمامة".
44105 بلاشبہ لابدی کے سوا کوئی چارہ نہیں ہوتا۔ رواہ الطبرانی عن ابی امامۃ

44119

44106- الحق أصله في الجنة، والباطل أصله في النار. "تخ، د - عن عمر".
44106 حق کی اصل جنت میں اور باطل کی اصل دوزخ میں ہے۔ رواہ البخاری فی التاریخ وابوداؤد عن عمر۔ کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 2784 ۔

44120

44107- الخبر الصالح يجيء به الرجل الصالح، والخبر السوء يجيء به الرجل السوء. "ابن منيع - عن أنس".
44107 اچھی خبر نیکوکار شخص لاتا ہے جبکہ بری خبر برا شخص لاتا ہے۔ رواہ ابن منیع عن انس۔ کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 2936 ۔

44121

44108- الرجل الصالح يأتي بالخبر الصالح، والرجل السوء يأتي بالخبر السوء. "حل، وابن عساكر - عن أبي هريرة".
44108 نیک آدمی اچھی خبر لاتا ہے اور برا آدمی بری خبر لاتا ہے۔ رواہ ابن منیع عن انس۔ کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے ذخیرۃ الحفاظ 3092 و ضعیف الجامع 3152 ۔

44122

44109- كل شيء ينقص إلا الشر، فإنه يزاد فيه. "حم؛طب - عن أبي الدرداء".
44109 بجز شر کے ہر چیز میں کمی ہوتی ہے جبکہ شر میں اضافہ ہوتا رہتا ہے۔ رواہ احمد والطبرانی عن ابی الدرداء۔ کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے اسنی المطالب 1091 و ضعیف الجامع 4238 ۔

44123

44110- ليس الخبر كالمعاينة. "طس - عن أنس؛ خط - عن أبي هريرة".
44110 سنائی ہوئی خبر دیکھنے کی طرح نہیں ہوتی۔ رواہ الطبرانی فی الاوسط عن انس والخطیب عن ابوہریرہ ۔ کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے تذکرۃ الموضوعات 204 والجامع المصنف 221 ۔

44124

44111- ليس الخبر كالمعاينة، إن الله تعالى أخبر موسى بما صنع قومه في العجل فلم يلق الألواح، فلما عاين ما صنعوا ألقى الألواح فانكسرت. "حم، طس، ك - عن ابن عباس".
44111 سنی ہوئی خبر دیکھنے کی طرح نہیں ہے۔ چنانچہ اللہ تعالیٰ نے موسیٰ (علیہ السلام) کو بچھڑے کے متعلق ان کی قوم کی خبر دی لیکن موسیٰ (علیہ السلام) نے الواح (تختیاں) ہاتھ سے نیچے نہیں چھوڑیں لیکن جب قوم کی حالت آنکھوں سے دیکھ لیا تو الواح ہاتھوں سے نیچے رکھ دیں اور ٹوٹ گئیں۔ رواہ احمد والطبرانی فی الاوسط والحاکم عن ابن عباس

44125

44112- مع كل فرحة ترحة. "خط - عن ابن مسعود".
44112 ہر خوشی کے ساتھ غمی بھی ہوتی ہے۔ رواہ الخطیب عن ابن مسعود۔ کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے الضعیفۃ 1856 ۔

44126

44113- منهومان لا يشبعان: طالب علم وطالب دنيا. "عد - عن أنس، البزار - عن ابن عباس".
44113 دوحریص کبھی سیر نہیں ہوتے طالب علم اور طالب دنیا۔ رواہ ابن عدی عن انس والبزار عن ابن عباس

44127

44114- الناس ثلاثة: سالم، وغانم، وشاجب1. "طب - عن عقبة بن عامر وأبي سعيد".
44114 لوگ تین طرح کے ہوتے ہیں، سالم، غانم اور ہالک۔ رواہ الطبرانی عن عقبۃ بن عامر وابی سعید۔ کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 5981، والضعیفۃ 2128 ۔

44128

44115- لاهم إلا هم الدين، ولا وجع إلا وجع العين. "عد، هب - عن جابر".
44115 غم صرف دین کا ہو اور درد صرف آنکھ کا ہو۔ رواہ ابن عدی والبیہقی فی شعب الایمان عن جابر

44129

44116- إن الود يورث، والعداوة تورث. "طس - عن غفير".
44116 بلاشبہ محبت اور عداوت وراثت میں ملتی ہیں۔ رواہ الطبرانی فی الاوسط عن غفیر۔ کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 1807 ۔

44130

44117- الود يتوارث، والبغض يتوارث. "طب، ك - عن غفير".
44117 بلاشبہ محبت اور عداوت وراثت میں ایک دوسرے تک منتقل ہوتی رہتی ہیں۔ رواہ الطبرانی والحاکم عن غفیر۔ کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 6154 والتنافلۃ 101 ۔

44131

44118- الود والعداوة يتوارثان. "أبو بكر في الغيلانيات - عن أبي بكر".
44118 محبت اور عداوت وراثت میں ملتی ہیں۔ رواہ ابوبکر فی الغیلانیات عن ابی بکر۔ کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے اسنی المطالب 1657 و ضعیف الجامع 6153 ۔

44132

44119- الود الذي يتوارث في أهل الإسلام. "طب - عن رافع بن خديج".
44119 محبت ایسی چیز ہے جو اہل اسلام کو وراثت میں ملتی ہے۔ رواہ الطبرانی عن رافع بن خدیج۔ کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 6152 ۔

44133

44120- يبصر أحدكم القذى في عير أخيه، وينسى الجذع في عينيه. "حل - عن أبي هريرة".
44120 تم اپنے بھائی کی آنکھ میں پڑے ہوئے تنکے کو دیکھ لیتے ہو اور اپنی آنکھوں میں پڑے ہوئے شہتیر کو بھول جاتے ہو۔ رواہ ابونعیم فی الحلیۃ عن ابوہریرہ

44134

44121- آفة الظرف الصلف، وآفة الشجاعة البغي، وآفة السماحة المن وآفة الجمال الخيلاء، وآفة العبادة الفترة، وآفة الحديث الكذب، وآفة العلم النسيان، وآفة الحلم السفه، وآفة الحسب الفخر، وآفة الجود السرف، وآفة الدين الهوى. "ابن لال في مكارم الأخلاق. والقضاعي في مسند الشهاب، هب وضعفه، والديلمي - عن علي".
44121 ظرافت طبعی کی آفت ڈینگیں مارنا ہے، شجاعت کی آفت سرکشی ہے احسان مندی کی آفت احسان جتلانا ہے۔ حسن و جمال کی آفت تکبر ہے، عبادت کی آفت توقف کردینا ہے، بات کی آفت جھوٹ ہے، علم کی آفت نسیان ہے، بردباری کی آفت بےوقوفی ہے، خاندانی شرافت کی آفت فخر ہے، جو دو سخا کی آفت اسراف ہے اور دین کی آفت بدعت ہے۔ رواہ ابن لالفی مکارم الاخلاق والقضاعی فی مسند الشھاب، رواہ البیہقی فی شعب الایمان وضعفہ والدیلمی عن علی۔ کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے الاتقان 1430 و ضعیف الجامع 9 ۔

44135

44122- التذلل للحق أقرب إلى العز من التعزز بالباطل، ومن تعزز بالباطل جزاه الله ذلا بغير ظلم. "الديلمي - عن أبي هريرة".
44122 حق کے لیے رسوائی اٹھانا عزت کے زیادہ قریب ہے بنسبت باطل کے لیے عزت داری سے اور جس نے باطل سے عزت حاصل کی اللہ تعالیٰ اسے بغیر ظلم کے ذلت و رسوائی کا بدلہ دیں گے ۔ رواہ الدیلمی عن ابوہریرہ

44136

44123 - كاد الحكيم أن يكون نبيا. "الخطيب - عن أنس".
44123 قریب ہے کہ حکیم (دانا آدمی) نبی ہوجائے۔ رواہ الخطیب عن انس۔ کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 4147 ، الکشف الالٰہی 683 ۔

44137

44124- من خاف شيئا حذره، ومن رجا شيئا عمل له، ومن أيقن بالخلف جاد بالعطية. "الديلمي عن أنس".
44124 جو شخص کسی چیز کا خوف رکھتا ہے وہ اس سے بچتا رتا ہے اور جو شخص کسی چیز کی امید رکھتا ہے اس کی کوشش جاری رکھتا ہے اور جسے اپنے بعد اچھائی کا یقین ہوتا ہے وہ عطیہ کرتا ہے۔ رواہ الدیلمی عن انس

44138

44125- أشد حسرات ابن آدم ثلاث: رجل كانت عنده امرأة حسناء جميلة تعجبه فولدت غلاما فماتت وليس عنده ما يسترضع لابنه، ورجل كان على فرس في غزوة فرأى الغنيمة فسابق أصحابه إليها حتى إذا قرب منها وقع الفرس فمات وواقع أصحابه الغنيمة فاقتسموها، ورجل كان له زرع وناضح فلما استوى زرعه واستحصد مات ناضحه وليس عنده ما يشتري بعيرا فمات زرعه. "طب، ك - عن سمرة".
44125 ابن آدم کی تین حسرتیں بہت سخت ہیں۔ ایک وہ آدمی کہ جس کے پاس حسین و جمیل عورت ہو جو اسے بہت محبوب ہو وہ بچہ جنم دے اور مرجائے اب اسے کوئی ایسی عورت دستیاب نہیں جو بچے کو دودھ پلاتی ، ایک وہ آدمی جو جہاد میں گھوڑے پر سوار ہو اس نے مال غنیمت دیکھا جس کی طرف اس کے ساتھی لپک پڑے حتیٰ کہ جب مال غنیمت کے قریب ہوا اس کا گھوڑا گرپڑا وہ شخص مرگیا، اس کے ساتھی مال غنیمت پر ٹوٹ پڑے اور آپس میں تقسیم کرلیا اور ایک وہ آدمی جس کی کھیتی ہو اور اس کے پاس پانی کھینچنے کے لیے ایک اونٹ بھی ہو، جب اس کی کھیتی پروان چڑھ جائے اور کاٹنے کے قریب ہو اسی دوران اس کا اونٹ مرجائے اب اس کے پاس اتنی گنجائش نہیں کہ اور اونٹ خرید سکے حتیٰ کہ اس کی کھیتی بھی تباہ ہوجائے۔ رواہ الطبرانی والحاکم عن سمرۃ

44139

44126- ليس الخبر كالمعاينة. "العسكري في الأمثال، والخطيب - عن ابن عباس، الخطيب - عن أبي هريرة، طس والخطيب والديلمي - عن أنس، زاد الديلمي: قلت: يا رسول الله! ما معناه؟ قال: ليس الدنيا كالآخرة".
44126 سنی ہوئی بات (خبر) دیکھنے کی طرح نہیں ہوتی۔ رواہ العسکری فی الامثال والخطیب عن ابن عباس، الخطیب عن ابوہریرہ والطبرانی فی الاوسط والخطیب والدیلمی عن انس دیلمی نے اضافہ کیا ہے کہ میں نے عرض کیا : یارسول اللہ اس کا کیا معنی ہے ؟ فرمایا : کہ دنیا آخت کی طرح نہیں ہے۔۔ کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے تذکرۃ الموضوعات 204 والجامع المصنف 221 ۔

44140

44127- ليس في الدنيا حسرة إلا في ثلاث: رجل كان له سقي وله سانية 1 يسقى عليها أرضه فلما اشتد ظمأ أرضه وخرج ثمرها ماتت سانيته فيجد حسرة على سانيته الذي قد علم السقي أن لا يجد مثله، ويجد حسرة على ثمرة أرضه أن تفسد قبل أن يحيل لها حيلة، ورجل: كان له فرس جواد فلقى جمعا من الكفار فلما دنا بعضهم من بعض انهزم أعداء الله فسبق الرجل على فرسه، فلما كرب أن يلحق كسرت به فرسه ونزل قائما عنده يجد حسرة على فرسه أن لا يجد مثله، ويجد حسرة على ما فاته من الظفر الذي كان قد أشرف عليه، ورجل تحته امرأة قد رضي هيئتها ودينها فنفست غلاما فماتت بنفسه فيجد حسرة على امرأته يظن أنه لن يصادف مثلها ويجد حسرة على ولدها يخشى أن يهلك ضيعة قبل أن يجد له مرضعة - فهذه أكبر أولئك الحسرات. "طب - عن سمرة".
44127 دنیا میں تین (3) آدمیوں کو حسرت رہتی ہے ، ایک وہ آدمی جس کی کھیتی ہو اور اس کے پاس پانی لانے کے لیے ایک اونٹنی ہو جس پر وہ پانی لاکر اپنی زمین کو سیراب کرتا ہو چنانچہ جب زمین کی پیاس بڑھ جائے اور کھیتی نے پھل لایا ہو اسی اثنا میں اس کی اونٹنی مرجائے پس وہ اس پر حسرت ہی کرتا رہ جائے اور اسے یقین بھی ہو کہ اس جیسی اونٹنی نہیں پاسکتا۔ اسے کھیتی کے پھل پر بھی افسوس ہو کہ وہ اس کے متعلق کچھ نہیں کر پائے گا۔ ایک وہ آدمی کہ جس کے پاس عمدہ قسم کا گھوڑا ہو، کفار کی ایک جماعت کے ساتھ اس کی ملاقات ہو جب وہ ایک دوسرے کے قریب ہوجائیں تو دشمن کو شکست ہو اور وہ آدمی اپنے گھوڑے پر آگے بڑھے، جب وہ لاحق ہونے کے قریب ہو تو اس کا گھوڑا گرپڑے اور وہ کھڑا اس کے پاس حسرت ہی کرتا رہ جائے کہ وہ اس جیسا گھوڑا نہیں پاسکتا، یوں اس طرح وہ مال غنیمت کے فوت ہوجانے پر بھی حسرت کرتا رہ جائے اور ایک وہ آدمی جس کے پاس ایک عورت ہو وہ اس کی شکل و صورت اور دینداری سے راضی ہو اس سے ایک لڑکا پیدا ہو اور وہ عورت زچگی کے دوران مرجائے چنانچہ وہ شخص اپنی بیوی پر حسرت ہی کرتا رہ جائے کہ وہ اس جیسی بیوی پھر نہیں پاسکتا۔ وہ بیٹے پر بھی حسرت کرتا رہ جائے اور بچے کے ہلاک ہوجانے کا اسے خوف ہو، یہ بہت بڑی حسرتیں ہیں۔ رواہ الطبرانی عن سمرۃ

44141

44128- الخير عادة. "طب - عن ابن مسعود موقوفا".
44128 بھلائی ایک عادت ہے۔ رواہ الطبرانی عن ابن مسعود موقوفاً

44142

44129- ثلاث فاتنات: الشعر الحسن، والوجه الحسن، والصوت الحسن. "الديلمي - عن أبان عن أنس".
44129 تین چیزیں فتنہ میں مبتلا کرنے والی ہیں۔ عمدہ شعر، خوبصورت چہرہ اور خوبصورت آواز۔ رواہ الدیلمی عن ابان عن انس۔ کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے کشف الخفاء 1032 ۔

44143

44130- ليس المعاين كالمخبر. "ابن خزيمة، والحسن بن سفيان، والخطيب - عن أنس".
44130 دیکھنے والا خبر سننے والے کی طرح نہیں ہوتا۔ رواہ ابن خزیمۃ والحسن بن سفیان والخطیب عن انس۔ کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے المقاصد الحسنۃ 915 ۔

44144

44131- لا ينتطح 1 فيها عنزان. "ابن سعد - عن عبد الله بن الحارث بن الفضيل الخطمي عن أبيه مرسلا، عد - عن ابن عباس، ابن عساكر - عن ابن عباس".
44131 کسی معاملہ میں دو بکریاں نہیں جھگڑتیں۔ رواہ ابن سعد عن عبداللہ بن حارث بن الفضیل الخطمی عن ابیہ مرسلاً وابن عدی عن ابن عباس وابن عساکر عن ابن عباس ۔ کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے کشف الخفاء 3137 ۔

44145

44132- لا غم إلا غم الدين، ولا وجع إلا وجع العين. "هب - وقال: منكر - عن جابر".
44132 غم نہیں ہوتا مگر قرض کا اور درد نہیں ہوتا مگر آنکھ کا۔ رواہ البیہقی فی شعب الایمان وقال منکر عن جابر۔ کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے التذکرۃ 49 وکشف الخفاء 3094 ۔

44146

44133- لا هم كهم الدين، ولا وجع كوجع العين. "الشيرازي في الألقاب - عن ابن عمر".
44133 قرض کے غم کی طرح کوئی غم نہیں ہے اور آنکھ کے درد کی طرح کوئی درد نہیں ہے۔ رواہ الشیرازی فی الالقاب عن ابن عمر۔ کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے اللآلی 149/2

44147

44134- الهم نصف الهرم. "الديلمي - عن ابن عمرو".
44134 غم نصف بڑھاپا ہے۔ رواہ الدیلمی عن ابن عمرو۔ کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے کشف الخفاء 2886 و مختصر المقاصد 1159 ۔

44148

44135- لا فقر أشد من الجهل، ولا غنى أعود من العقل، ولا عبادة كالتفكر. "أبو بكر بن كامل في معجمه، وابن النجار - عن الحارث عن علي".
44135 جہالت سے بڑا فقر کوئی نہیں ، عقلمندی سے بڑی مالداری کی کوئی نہیں فکر مندی کی طرح کوئی عبادت نہیں۔ رواہ ابوبکر بن کامل فی معجمہ وابن النجار عن الحارث عن علی

44149

44136- لا مال أعود من العقل، ولا فقر أشد من الجهل، ولا وحدة أشد من العجب، ولا مظاهرة أوثق من المشاورة، ولا عقل كالتدبير، ولا حسب كحسن الخلق، ولا ورع كالكف، ولا عبادة كالتفكر، وآفة الجمال البغي، وآفة الشجاعة الفخر. "هب - وضعفه - عن علي".
44136 عقلمندی سے بڑھ کر کوئی مالداری نہیں، جہالت سے بڑھ کر کوئی محتاجی نہیں، تکبر سے بڑھ کر کوئی تنہائی نہیں، مشاورت سے بڑھ کر کوئی مظاہرہ نہیں، حسن تدبیر کی طرح کوئی عقلمندی نہیں، حسن اخلاق سے بڑھ کر کوئی خاندانی شرافت نہیں، گناہوں سے بچنے کی طرح کوئی تقویٰ نہیں، فکر مندی کی طرح کوئی عبادت نہیں، خوبصورتی کی آفت زناکاری ہے اور بہادری کی آفت فخر ہے۔ رواہ البیہقی فی شعب الایمان وضعفہ عن علی

44150

44137- لاعقل كالتدبير في رضى الله، ولا ورع كالكف عن محارم الله، ولا حسب كحسن الخلق. "أبو الحسن القدوري في جزئه، وابن عساكر وابن النجار - عن أنس، وفيه صخر الحاجبي".
44137 اللہ تعالیٰ کی رضا کی خاطر حسن تدبیر کی طرح کوئی عقلمندی نہیں، گناہوں سے بچنے کی طرح کوئی تقویٰ نہیں، عمدہ اخلاق کی طرح کوئی خاندانی شرافت نہیں ہے۔

44151

44138- يا أبا سفيان! أنت كما قال القائل: كل الصيد في جوف الفرا1. "الديلمي - عن بصير بن عاصم الليثي عن أبيه".
رواہ ابوالحسن القدوری فی جزہ وابن عساکر وابن النجار عن انس وفیہ صخرالحاجبی

44152

44139- يا خولة! لا تصبر على حر ولا تصبر على برد. "هب - عن خولة بنت قيس".
44138 اے ابوسفیان تم ایسے ہی جیسا ک کسی کہنے والے نے کہا ہے کہ نیل گائے کے پیٹ میں ہر طرح کا شکار موجود ہوتا ہے۔ رواہ الدیلمی عن بصیر بن عاصم اللیثی عن ابیہ

44153

44140- يا خولة! لا تصبر على حر ولا برد، يا خولة! إن الله أعطاني الكوثر وهو نهر في الجنة، وما خلق أحب إلى ممن يرده من قومك، يا خولة! رب متخوض في مال الله ومال رسوله فيما اشتهت نفسه له النار يوم القيامة. "طب - عن خولة بنت قيس".
44139 اے خولہ ! گرمی پر صبر مت کرو اور صرف سردی ہی پر صبر مت کرو۔ رواہ البیہقی فی شعب الایمان عن خولۃ بنت قیس

44154

44141- يبصر أحدكم القذى في عين أخيه وينسى الجذع - أو قال: الجذل - في عينه. "ابن المبارك - عن أبي هريرة".
44140 اے خولہ صرف گرمی اور سردی پر صبر مت کرو، اے خولہ ! اللہ تعالیٰ نے مجھے کوثر عطا فرمائی ہے وہ جنت میں ایک نہر ہے اور تیری قوم میں سے جو لوگ اس نہر پر وارد ہوں گے مخلوق میں ان سے بڑھ کر مجھے کوئی محبوب نہیں ہے۔ اے خولہ ! اللہ اور اللہ کے رسول کے مال میں بہت سے لوگ گھسنے والے ہیں قیامت کے دن آگ ان کی سب سے زیادہ خواہشمند ہوگی۔ رواہ الطبرانی عن خولۃ بنت قیس۔ کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے تبییض الصحیفہ 50 ۔

44155

44142- من كثر همه سقم بدنه، ومن ساء خلقه عذب نفسه، ومن لاحى 1 الرجال سقطت مروءته وذهبت كرامته. "أبو الحسن ابن معروف في فضائل بني هاشم، وابن عمليق في جزئه، خط في المتفق والمفترق - عن علي، وفيه بشر بن عاصم عن حفص ابن عمر، قال خط: كلاهما مجهولان".
44142 جس کا غم بڑھ جاتا ہے اس کا بدن بیمار پڑجاتا ہے، جس کے اخلاق برئے ہوجائیں اس کے نفس کو عذاب میں مبتلا کردیا جاتا ہے۔ جو مردوں سے جھگڑتا ہے اس کی مروت ساقط ہوجاتی ہے اور اس کی کرامت جاتی رہتی ہے۔ رواہ ابوالحسن ابن معروف فی فضائل بنی ہاشم وابن عملیق فی جزہ والخطیب فی المتفق والمفترق عن علی وفیہ بشر بن عاصم عن حفص بن عمر قال الخطیب کلاھما محھولان ۔۔ کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے الاتقان 1918، 2010 وکشف الخفائ 2589 ۔

44156

44143- القريب من قربته المودة وإن بعد نسبه، والبعيد من باعدته البغضاء وإن قرب نسبه، ولا شيء أقرب من يد إلى جسد، وإن اليد إذا غلت قطعت وإذا قطعت حسمت. "أبو نعيم، والديلمي - عن جعفر بن محمد عن أبيه معضلا، ابن النجار - عنه عن علي بن الحسين عن الحسين عن علي بن أبي طالب موصولا".
44143 قرابتدار وہ ہے جسے محبت قریب کردے گو کہ اس کا نسب بعید ہو۔ دوری والا وہ ہے جسے بغض و عداوت دور کردے گو کہ اس کا نسب قریب کا کیوں نہ ہو، ہاتھ جہنم کے زیادہ قریب ہے، بلاشبہ ہاتھ جب دھوکا کرتا ہے کاٹ دیا جاتا اور جب کاٹ دیا جاتا ہے تو پھر داغا جاتا ہے۔ رواہ ابونعیم والدیلمی عن جعفر بن محمد عن ابیہ معضلا وابن النجار عنہ عن علی بن الحسین عن الحسین عن علی بن ابی طالب موصولا۔

44157

44144- الموت غنيمة والمعصية مصيبة، والفقر راحة والغنى عقوبة والعقل هدية من الله والجهل ضلالة، والظلم ندامة والطاعة قرة العين، والبكاء من خشية الله النجاة من النار والضحك هلاك البدن والتائب من الذنب كمن لا ذنب له. "هب وضعفه، والديلمي - عن عائشة".
44144 موت غنیمت ہے، معصیت مصیبت ہے، محتاجی راحت ہے، مالداری عقوبت ہے، عقلمندی اللہ تعالیٰ کی طرف سے ہدیہ ہے، جہالت گمراہی ہے، ظلم ندامت ہے، طاعت آنکھوں کی ٹھنڈک ہے، اللہ کے خوف سے رونا دوزخ سے نجات ہے ہنسی بدن کی ہلاکت ہے، گناہوں سے توبہ کرنے والا ایسا ہے جیسا کہ اس نے گناہ ہی نہیں کیا۔ رواہ البیہقی فی شعب الایمان وضعفہ والدیلمی عن عائشۃ۔ کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے تبییض الصحیفہ 19 ۔

44158

44145- لو بعثت إليهم فنهيتهم أن يأتوا الحجون لأتاه بعضهم وإن لم يكن له به حاجة. "طب - عن عبدة السوائي".
44145 اگر میں ان لوگوں کے پاس کہلا بھیجوں کہ وہ حجون پہاڑ پر نہ آئیں ان میں سے بعض ضرور اس پر آجائیں گے گو کہ انھیں کوئی حاجت نہ ہو۔ رواہ الطبرانی عن عبدۃ السوانی

44159

44146- لو نهيت رجالا أن يأتوا الحجون 1 لأتوها وما لهم بها حاجة. "أبو نعيم - عن عبدة بن حزن".
44146 اگر میں لوگوں کو منع کروں کہ وہ حجون پہاڑ پر نہ آئیں تو ضرور اس پر آئیں گے گو کہ انھیں کوئی کام نہ ہو۔ رواہ ابونعیم عن عبدۃ بن حزن

44160

44147- إن الحمد لله، أحمده وأستعينه، نعوذ بالله من شرور أنفسنا وسيئات أعمالنا، من يهده الله فلا مضل له، ومن يضلل فلا هادي له، وأشهد أن لا إله إلا الله وحده لا شريك له؛ إن أحسن الحديث كتاب الله قد أفلح من زينه الله في قلبه وأدخله في الإسلام بعد الكفر، واختاره على ما سواه من أحاديث الناس إنه أحسن الحديث وأبلغه، أحبوا من أحب الله، أحبوا الله من كل قلوبكم، ولا تملوا كلام الله وذكره، ولا يقسى قلوبكم، فقد سماه الله خيرته من الأعمال والصالح من الحديث وعلى كل ما آوى 1 الناس من الحلال والحرام، فاعبدوا الله ولا تشركوا به شيئا. واتقوه حق تقاته. واصدقوا الله صالح ما تقولون بأفواهكم، وتحابوا بروح الله عز وجل بينكم، إن الله يغضب أن ينكث عبده والسلام عليكم ورحمة الله. "هناد - عن أبي سلمة بن عبد الرحمن ابن عوف مرسلا".
44147 بیشک تمام تعریفیں اللہ تعالیٰ کے لیے ہیں، میں اسی کی حمد کرتا ہوں اور اسی سے مدد طلب کرتا ہوں، ہم اپنے نفسوں کی شرارتوں اور برے اعمال سے اللہ تعالیٰ کی پناہ مانگتے ہیں، جسے اللہ تعالیٰ ہدایت دیتا ہے اسے کوئی گمراہ کرنے والا نہیں اور جسے اللہ تعالیٰ گمراہ کرتا ہے اسے کوئی ہدایت دینے والا نہیں ہوتا، میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ تعالیٰ کے سوا کوئی معبود نہیں اور اس کا کوئی شریک نہیں اللہ تعالیٰ کی کتاب سب سے بہتر بات ہے، وہ آدمی کامیاب ہوا جس کے دل میں اللہ تعالیٰ اپنی کتاب کو مزین کردے اور اسے کفر کے بعد اسلام میں داخل کرے اور اس کی بات کو لوگوں کی بات پر ترجیح دے، بلاشبہ کتاب اللہ سب سے بہترین اور بلیغ بات ہے، جسے اللہ تعالیٰ محبوب رکھتا ہو اسے تم بھی محبوب رکھو، اپنے پورے دلوں سے اللہ تعالیٰ کو محبوب رکھو، اللہ تعالیٰ کے ۔ کلام اور اس کے ذکر سے اکتاؤ نہیں، اپنے دلوں کو پتھر مت بناؤ، سو اللہ تعالیٰ نے اسے بہترین عمل اور بہترین بات قرار دیا ہے۔ اور اللہ تعالیٰ نے اس کے ذریعے لوگوں کو حرام و حلال سے آگاہ کیا، اللہ تعالیٰ کی عبادت کرو اور اس کے ساتھ کسی کو شریک مت ٹھہراؤ اور اس سے اس طرح ڈرو جیسا کہ اس سے ڈرنے کا حق ہے۔ تم جو کچھ اپنے مونہوں سے بات کہتے ہو اس کی بھلی بات کو اللہ کے ہاں سچ سمجھو، اللہ تعالیٰ کی رحمت سے آپس میں محبت کرو، بلاشبہ اللہ تعالیٰ کو اس پر غصہ آتا ہے کہ اس کا وعدہ توڑا جائے والسلام علیکم ورحمۃ اللہ۔ رواہ ھناد عن ابی سلمۃ بن عبدالرحمن ابن عوف مرسلاً

44161

44148- إن الحمد لله، ما شاء جعل بين يديه وما شاء جعل خلفه، وإن من البيان سحرا. "حم، طب - عن معن بن يزيد".
44148 تمام تعریفیں اللہ تعالیٰ کے لیے ہیں۔ اس نے جو چاہا کردیا اور جو چاہے گا کرے گا اور بیشک بیان میں جادو ہوتا ہے۔ رواہ احمد والطبرانی عن معن بن یزید

44162

44149- عن البراء بن عازب قال: خطبنا رسول الله صلى الله عليه وسلم حتى أسمع العواتق في الخدور ينادي بأعلى صوته: يا معشر من آمن بلسانه ولم يخلص الإيمان إلى قلبه! لا تغتابوا المسلمين ولا تتبعوا عوراتهم، فإن من يتبع عورة أخيه المسلم يتبع الله عورته، ومن يتبع الله عورته يفضحه في جوف بيته. "هب".
44149 حضرت براء بن عازب (رض) کی روایت ہے کہ رسول کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ہم سے خطاب کیا حتیٰ کہ پردہ نشین عورتوں نے بھی اس کی سماعت کی چنانچہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے بآواز بلند فرمایا : اے زبان سے ایمان لانے والوں کی جماعت ! جن کے دلوں تک ایمان نہیں پہنچا، مسلمانوں کی غیبت مت کرو، ان کی پوشیدہ باتوں کے درپے مت ہو، بلاشبہ جو شخص اپنے مسلمان بھائی کی پوشیدہ بات کی کھوج میں لگے گا اللہ تعالیٰ اس کی پوشیدہ بات کی کھوج کرے گا اور اللہ تعالیٰ جس کی پوشیدہ بات کے درپے ہوجاتا ہے اللہ اسے گھر کے بیچ میں رسوا کردیتا ہے۔ رواہ البیہقی فی شعب الایمان

44163

44150- عن علي رضي الله عنه قال: رأيت رسول الله صلى الله عليه وسلم خطيبا على أصحابه فقال: يا أيها الناس! كأن الموت على غيرنا فيها كتب، وكأن الحق على غيرنا وجب، وكأن الذي يشيع من الأموات سفر عما قليل إلينا راجعون، نأويهم أجداثهم وتأكل تراثهم كانا مخلدون، قد نسينا كل واعظة وأمنا كل جائحة، طوبى لمن شغله عيبه عن عيوب الناس! طوبى لمن طاب كسبه، وصلحت سريرته، وحسنت علانيته، واستقامت طريقته! طوبى لمن تواضع لله من غير منقصة، وأنفق مالا جمعه في غير معصية، وخالط أهل الفقه والحكمة، ورحم الله أهل الذل والمسكنة! طوبى لمن أنفق الفضل من ماله، وأمسك الفضل من قوله، ووسعته السنة ولم يعد عنها إلى بدعة، ثم نزل. "حل".
44150 حضرت علی (رض) کی روایت ہے کہ ایک مرتبہ میں نے رسول کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو اپنے صحابہ (رض) کو خطاب کرتے ہوئے دیکھا آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : گویا کہ موت ہمارے غیر پر لکھی گئی ہے، گویا کہ حق ہمارے غیر پر واجب ہوا ہے، گویا کہ اموات سے باخبر نے اللہ تعالیٰ کی طرف نہیں لوٹنا انھیں قبروں میں چھوڑ چکے ہو، ان کی میراث کھائے جارہے ہو، گویا کہ ہم نے دنیا میں ہمیشہ رہنا ہے، ہم ہر طرح کے وعظ کو بھلا چکے ہیں، ہر قسم کے حادثہ سے بےخوف ہیں، خوشخبری ہے اس شخص کے لیے جسے اس کا عیب لوگوں کے عیوب سے مشغول کردے، بشارت ہے اس کے لیے جس کا کسب پاکیزہ ہو، اور اس کا اندرونی حال اچھا، اس کا ظاہر عمدہ ہو، اس کی چال چلن سیدھی ہو اللہ تعالیٰ کے لیے تواضع کرنے والے کے لیے بشارت ہے اور اس میں کمی نہیں ہوگی اور وہ اپنا مال بہت خرچ کرتا ہے اور اللہ تعالیٰ کی معصیت میں خرچ نہیں کرتا، اور وہ اہل فقہ اور اہل حکمت کے ساتھ مل بیٹھتا ہے، اللہ تعالیٰ متواضعین اور مسکینوں پر رحم فرمائے، بشارت ہے اس شخص کے لیے جو اپنا فالتو مال خرچ کردے اور فضول بات کرنے سے رک جائے، سنت پر عمل کرے اور بدعت کی طرف مائل نہ ہو، اس کے بعد آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) منبر سے نیچے اتر آئے۔ رواہ ابونعیم فی الحلیۃ

44164

44151- "مسند حرملة بن عبد الله العنبري" عن حيان ابن عاصم - وكان جده حرملة أبو أمه - حدثتاه جدتاه صفية ودحية ابنتا عليبة أن حرملة بن عبد الله أخبرهم أنه خرج حتى أتي النبي صلى الله عليه وسلم - وكان عنده حتى عرفة - فقال حرملة: ارتحلت إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم لأزداد من العلم، فجئت حتى قمت بين يديه ثم قلت يا رسول الله! ما تأمرني أن أعمل به؟ قال يا حرملة! ائت المعروف واجتنب المنكر، فذهبت حتى أتيت راحلتي، ثم رجعت فقمت بين يديه في مقامي أو قريبا منه فقلت: يا رسول الله! ما تأمرني؟ قال يا حرملة! ائت المعروف واجتنب المنكر، وانظر الذي سمعت أذنك يقوله القوم من الخير إذا قمت من عندهم فأته، وانظر الذي تكره أن يقوله القوم لك إذا قمت من عندهم فاجتنبه، قال حرملة: فلما قمت من عنده نظرت فإذا هما أمران لم يتركا شيئا: إتيان المعروف واجتناب المنكر. "ابن النجار".
44151” مسند حرملہ بن عبداللہ عنبری “ حیان بن عاصم کے دادا حرملہ ابو امامہ تھے انھیں ان کی دو دادیوں صفیہ بنت علبیہ اور دحیبیہ بن علیبہ نے حدیث سنائی کہ حرملہ بن عبداللہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضر ہوئے، حرملہ کہتے ہیں میں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضر ہوا تاکہ اپنے علم میں کچھ اضافہ کرلوں، چنانچہ میں آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے سامنے کھڑا ہوگیا پھر میں نے عرض کیا، یارسول اللہ آپ مجھے کس چیز کا حکم دیتے ہیں جو میں بجا لاؤں ؟ ارشاد فرمایا : اے حرملہ ! اچھا عمل کرو اور بری بات سے بچو، پھر میں چل پڑا اور اپنی اونٹنی کے پاس آگیا، پھر میں آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس واپس لوٹا لگ بھگ پہلی جگہ یا اس کے قریب کھڑا ہوگیا میں نے عرض کیا : یارسول اللہ ! آپ مجھے کیا حکم دیتے ہیں ؟ ارشاد فرمایا : اے حرملہ ! اچھا عمل کرو اور برائی سے بچتے رہو، میں چل پڑا حتیٰ کہ اپنی اونٹنی کے پاس آگیا، میں پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس واپس لوٹا اور لگ بھگ پہلی جگہ یا اس کے قریب قریب کھڑا ہوگیا، میں نے عرض کیا : یارسول اللہ آپ مجھے کیا حکم دیتے ہیں ؟ فرمایا : اے حرملہ ! اچھا عمل کرو اور برائی سے بچتے رہو اور دیکھو کہ جب تمہارے کان ایسی بات سنیں جسے لوگ بھلائی کہتے ہیں جب تم ان کے پاس سے اٹھو تو اس بات کو بجا لاؤ اور دیکھو جس بات کو لوگ تمہارے لیے بری کہتے ہوں اور جب تم ان کے پاس سے اٹھو تو اس سے بچ جاؤ۔ حرملہ کہتے ہیں جب میں ان کے پاس سے اٹھا میں نے دیکھا کہ یہ دو حکم ہیں جنہیں ترک نہیں کیا جارہا یعنی بھلائی کا بجا لانا اور برائی سے اجتناب کرنا۔ رواہ ابن النجار

44165

44152- "أيضا" عن ضرغامة بن عليبة بن حرملة حدثني أبي عن أبيه قال: أتيت النبي صلى الله عليه وسلم في ركب من الحي، فصلى بنا صلاة الصبح فجعلت انظر الذي بجنبي فما أكاد أعرفه من الغلس، فلما أردت الرجوع قلت: أوصني يا رسول الله! قال: اتق الله، وإذا كنت في مجلس فقمت عنه فسمتعهم يقولون ما يعجبك فأنه، وإذا سمعتهم يقولون ما تكره فلا تأته. "ط، وأبو نعيم".
44152” ایضاً “ ضرغامہ بن علیبہ بن حرملہ اپنے دادا سے نقل کرتے ہیں کہ میں قبیلے کے چند لوگوں کے ہمراہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضر ہوا۔ چنانچہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ہمیں صبح کی نماز پڑھائی ، نماز کے بعد میں اپنے پاس بیٹھے ہوئے آدمی کی طرف دیکھنے لگا میں اسے تاریکی کی وجہ سے پہچان نہیں سکتا تھا، جب میں نے واپس لوٹنے کا ارادہ کیا تو میں نے عرض کیا : یارسول اللہ ! مجھے کوئی وصیت کیجئے ، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اللہ تعالیٰ سے ڈرتے رہو اور جب کسی مجلس میں ہو اور لوگوں کو کسی پسندیدہ بات کے متعلق کہتے ہوئے سنو تو اسے بجا لاؤ اور اگر انھیں کسی بات کے متعلق ناپسند کہتے ہوئے سنو تو اس سے گریز کرو۔ رواہ الطبرانی و ابونعیم

44166

44153- "مسند أبي دويحة خالد بن رباح" عن خالد بن رباح أخي بلال مؤذن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: الناس ثلاثة: سالم، وغانم، وشاجب، فالسالم الساكت، والغانم الذي يأمر بالخير وينهى عن المنكر، والشاجب الناطق بالخنى والمعين على الظلم. "كر".
44153” مسند ابی دویحہ خالد بن رباح “ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے موذن حضرت بلال (رض) کے بھائی خالد بن رباح (رض) کہتے ہیں : لوگوں کی تین قسمیں ہیں۔ سالم، غام، اور شاجب ، چنانچہ سالم وہ ہے جو خاموش رہتا ہو ، غانم وہ ہے جو نیکی کا حکم دیتا ہو اور برائی سے روکتا ہو اور شاجب وہ ہے جو بیہودہ گو ہو اور ظلم کی مدد کرتا ہو۔ رواہ ابن عساکر

44167

44154- قال الشيخ جلال الدين السيوطي رحمه الله تعالى: وجدت بخط الشيخ شمس الدين بن القماح في مجموع له عن أبي العباس المستغفري قال: قصدت مصر أريد طلب العلم من الإمام أبي حامد المصري والتمست منه حديث خالد بن الوليد فأمرني بصوم سنة، ثم عاودته في ذلك فأخبرني باسناده عن مشايخه إلى خالد بن الوليد قال: جاء رجل إلى النبي صلى الله عليه وسلم فقال: إني سائلك عما في الدنيا والآخرة، فقال له: سل عما بدا لك، قال: يا نبي الله! أحب أن أكون أعلم الناس، قال: اتق الله تكن أعلم الناس، فقال: أحب أن أكون أغنى الناس، قال: كن قنعا تكن أغنى الناس، قال: أحب أن أكون خير الناس، فقال: خير الناس من ينفع الناس فكن نافعا لهم، فقال: أحب أن أكون أعدل الناس، قال: أحب للناس ما تحب لنفسك تكن أعدل الناس، قال: أحب أن أكون أخص الناس إلى الله تعالى، قال: أكثر ذكر الله تكن أخص العباد إلى الله تعالى، قال: أحب أن أكون من المحسنين، قال: اعبد الله كأنك تراه فإن لم تكن تراه فإنه يراك، قال: أحب أن يكمل إيماني، قال: حسن خلقك يكمل إيمانك، فقال: أحب أن أكون من المطيعين، قال: أد فرائض الله تكن مطيعا، فقال: أحب أن ألقى الله نقيا من الذنوب، قال اغتسل من الجنابة متطهرا تلقى الله يوم القيامة وما عليك ذنب، قال: أحب أن أحشر يوم القيامة في النور، قال: لا تظلم أحدا تحشر يوم القيامة في النور، قال: أحب أن يرحمني ربي، قال: ارحم نفسك وارحم خلق الله يرحمك الله، قال: أحب أن تقل ذنوبي، قال: استغفر الله تقل ذنوبك، قال: أحب أن أكون أكرم الناس، قال: لا تشكون الله إلى الخلق تكن أكرم الناس، فقال: أحب أن يوسع علي في الرزق، قال: دم على الطهارة يوسع عليك في الرزق، قال: أحب أن أكون من أحباء الله ورسوله، قال: أحب ما أحب الله ورسوله وأبغض ما أبغض الله ورسوله، قال: أحب أن أكون آمنا من سخط الله، قال: لا تغضب على أحد تأمن من غضب الله وسخطه، قال: أحب أن تستجاب دعوتي، قال: اجتنب الحرام تستجب دعوتك، قال: أحب لا يفضحني الله على رؤس الأشهاد، قال: احفظ فرجك كيلا تفتضح على رؤس الأشهاد، قال: أحب أن يستر الله على عيوبي، قال: استر عيوب إخوانك يستر الله عليك عيوبك، قال: ما الذي يمحو عني الخطايا، قال: الدموع والخضوع والأمراض، قال: أي حسنة أفضل عند الله، قال: حسن الخلق والتواضع والصبر على البلية والرضاء بالقضاء، قال: أي سيئة أعظم عند الله، قال: سوء الخلق والشح المطاع، قال: ما الذي يسكن غضب الرحمن؟ قال: إخفاء الصدقة وصلة الرحم، قال: ما الذي يطفئ نار جهنم؟ قال: الصوم.
44154 شیخ جلال الدین سیوطی (رح) کہتے ہیں کہ میں نے شیخ شمس الدین بن قماح کے مجموعہ میں انہی کا لکھا ہوا پایا ہے کہ ابو العباس مستغفری کہتے ہیں : ایک مرتبہ میں نے طلب علم کے ارادہ سے مصر کا قصد کیا تاکہ وہاں امام ابوحامد مصری سے علمی استفادہ کروں اور ان سے حضرت خالد بن والید (رض) کی حدیث سنوں، چنانچہ آپ (رح) نے مجھے ایک سال روزے رکھنے کا حکم دیا، پھر اس کے بعد میں ان کے پاس واپس لوٹا چنانچہ آپ نے خالد بن ولید (رض) تک اپنے مختلف مشائخ کی سند حدیث سنائی کہ حضرت خالد بن ولید (رض) کہتے ہیں : نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں ایک آدمی حاضر ہوا اور کہنے لگا : میں آپ سے دنیا اور آخرت کے متعلق سوال کرتا ہوں۔ فرمایا : جو کچھ پوچھنا چاہتے ہو پوچھو، وہ آدمی بولا میں لوگوں سے سب سے زیادہ صاحب علم بننا چاہتا ہوں ، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اللہ تعالیٰ سے ڈرتے رہو لوگوں میں سب سے زیادہ صاحب علم ہوجاؤ گے، اس نے عرض کیا : میں لوگوں میں سب سے زیادہ مالدار بننا چاہتا ہوں فرمایا : قناعت اختیار کرو لوگوں سے سب سے زیادہ مالدار ہوجاؤ گے۔ عرض کیا، میں لوگوں میں سب سے بہتر بننا چاہتا ہوں، حکم ہوا، لوگوں میں سب سے بہتر وہ ہے جو لوگوں کو نفع پہنچاتا ہو لہٰذا تم لوگوں کو نفع پہنچانے والے بن جاؤ، عرض کیا : میں چاہتا ہوں کہ لوگوں میں سب سے زیاہ عدل کرنے والا بن جاؤں، حکم ہوا کہ لوگوں کے لیے بھی وہی پسند کرو جو اپنے لیے پسند کرتے ہو، عرض کیا میں اللہ تعالیٰ کا خاص الخاص بندہ بننا چاہتا ہوں، فرمایا : اللہ تعالیٰ کا کثرت سے ذکر کرو اللہ تعالیٰ کے خاص بندے بن جاؤ گے۔ عرض کیا میں محسنین میں سے ہونا چاہتا ہوں، حکم ہوا : اللہ تعالیٰ کی اس طرح عبادل کرو گویا تم اسے دیکھ رہے ہو گو کہ تم اسے نہیں دیکھ سکتے لیکن وہ تو تمہیں دیکھتا ہے۔ عرض کیا میں چاہتا ہوں کہ میرا ایمان مکمل ہوجائے، حکم ہوا : اپنے اندر اخلاق حسنہ پیدا کرو ایمان مکمل ہوجائے گا۔ عرض کیا، میں اللہ تعالیٰ کے فرمان برداروں میں سے ہونا چاہتا ہوں، حکم ہوا اللہ تعالیٰ کے فرائض ادا کرو اس کے فرمان بردار بن جاؤ گے، عرض کیا : میں گناہوں سے پاک وصاف ہو کر اللہ تعالیٰ سے ملنا چاہتا ہوں۔ حکم ہوا پاک ہونے کے لیے جنابت سے غسل کیا کرو قیامت کے دن اللہ تعالیٰ سے ملاقات کرو گے کہ تمہارے اوپر کوئی گناہ نہیں ہوگا، عرض کیا، میں چاہتا ہوں کہ قیامت کے دن نور میں میرا حشر کیا جائے، حکم ہوا، ظلم مت کرو قیامت کے دن نور میں جمع کیے جاؤ گے ، عرض کیا، میں چاہتا ہوں کہ میرا رب مجھ پر رحم کرے، حکم ہوا، تم اپنے اوپر رحم کرو اور اللہ تعالیٰ کی مخلوق پر رحم کرو اللہ تعالیٰ تمہارے اوپر رحم کرے گا۔ عرض کیا : میں چاہتا ہوں کہ لوگوں میں زیادہ عزت و اکرام والا ہوں، حکم ہوا مخلوق سے اللہ تعالیٰ کی شکایت مت کرو لوگوں میں عزت والے ہوجاؤ گے۔ عرض کیا : میں چاہتا ہوں کہ میرے رزق میں وسعت پیدا ہو، فرمایا کہ طہارت پر ہمیشگی کرو تمہارے رزق میں وسعت کردی جائے گی۔ عرض کیا، میں اللہ اور اس کے رسول کا محبوب بننا چاہتا ہوں، حکم ہوا جس چیز کو اللہ اور اللہ کا رسول محبوب رکھتا ہو اسے تم بھی محبوب رکھو اور جسے اللہ اور اللہ کا رسول مبغوض سمجھتے ہوں اسے تم بھی مبغوض سمجھو ۔ عرض کیا میں چاہتا ہوں کہ اللہ کے غصہ سے محفوظ ہوجاؤں، فرمایا : کسی پر غصہ مت کرو اللہ تعالیٰ کے غصہ سے محفوظ ہوجاؤ گے ، عرض کیا میں چاہتا ہوں کہ میری دعا قبول کی جائے، فرمایا : حرام سے بچو تمہاری دعا قبول کی جائے گی، عرض کیا : میں چاہتا ہوں کہ اللہ تعالیٰ مجھے سرعام رسوانہ کرے ، فرمایا : اپنی شرمگاہ کی حفاظت کرو اللہ تعالیٰ تمہیں سرعام رسوا نہیں کرے گا عرض کیا : میں چاہتا ہوں کہ اللہ تعالیٰ میرے عیوب پر پردہ کرے، حکم ہوا : تم اپنے بھائیوں کے عیوب پر پردہ کرو اللہ تعالیٰ تمہیں سرعام رسوا نہیں کرے گا عرض کیا : کونسی چیز خطاؤں کو مٹا دیتی ہے، حکم ہوا آنسو، خضوع اور امراض، عرض کیا : کونسی نیکی اللہ تعالیٰ کے ہاں افضل ہے فرمایا : حسن اخلاق، تواضع، آزمائش کے وقت صبر اور رضا بالقضاء ، عرض کیا اللہ تعالیٰ کے ہاں سب سے بڑی برائی کونسی ہے۔ حکم ہوا بدخلقی اور بخل ، عرض کیا : کونسی چیز اللہ تعالیٰ کے غصہ کو مٹاتی ہے فرمایا : صدقہ پوشیدہ کرو اور صلہ رحمی کرو ، عرض کیا کونسی چیز دوزخ کی آگ کو بجھاتی ہے۔ حکم ہوا روزہ دوزخ کی آگ کو بجھاتا ہے۔

44168

44155- عن أبي أيوب أن رجلا قال: يا رسول الله! عظني وأوجز، قال: إذا كنت في صلاتك فصل صلاة مودع، وإياك وما يعتذر منه! واجمع اليأس مما في أيدي الناس. "ك".
44155 حضرت ابوایوب (رض) کی روایت ہے کہ ایک آدمی نے عرض کیا : یارسول اللہ ! مجھے نصیحت کریں اور مختصر کریں، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جب تم نماز پڑھو تو رخصت کیے ہوئے شخص کی سی نماز پڑھو (جو کہ اس کی آخری نماز ہوتی ہے) ایسی بات سے بچو جس سے تمہیں معذرت کرنی پڑے اور لوگوں کے پاس موجود اشیاء سے مایوس ہوجاؤ ۔ رواہ الحاکم

44169

44156- عن سعد الأنصاري عن إسماعيل بن محمد الأنصاري عن أبيه عن جده أن رجلا من الأنصار قال: يا رسول الله! أوصني وأوجز، قال: عليك باليأس مما في أيدي الناس، وإياك والطمع! فإنه الفقر الحاضر، وصل صلاتك وأنت مودع، وإياك وما يعتذر منه. "الديلمي".
44156 سعد انصاری، اسماعیل بن محمد انصاری کے دادا سے روایت نقل کرتے ہیں کہ ایک انصاری نے عرض کیا : یارسول اللہ ! مجھے مختصر نصیحت کریں۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : لوگوں کے پاس موجود اشیاء سے مایوسی اپنے اوپر لازم کرلو، طمع سے بچتے رہو، چونکہ طمع ہر وقت موجود رہنے والا فقر وفاقہ ہے۔ رخصت کیے ہوئے آدمی کی سی نماز پڑھو، ایسی بات مت کرو جس سے تمہیں معذرت کرنی پڑے۔ رواہ الدیلمی

44170

44157- "مسند أبي ذر" يا أبا ذر! ألا أوصيك بوصايا إن أنت حفظتها نفعك الله بها: جاور القبور تذكر بها وعيد الآخرة، وزرها بالنهار ولا تزرها بالليل، واغسل الموتى فإن في معالجة جسد خاو عظة، واتبع الجنائز فإن ذلك يحرك القلب ويحزنه واعلم أن أهل الحزن في أمن الله، وجالس أهل البلاء والمساكين وكل معهم ومع خادمك لعل الله يرفعك يوم القيامة، والبس الخشن والصفيق من الثياب تذللا لله عز وجل وتواضعا لعل الفخر والعز لا يجدان فيك مساغا، وتزين أحيانا في غنى الله بزينة حسنة تعففا وتكرما، فإن ذلك لا يضرك إن شاء الله، وعسى أن تحدث لله شكرا، يا أبا ذر! إنه لا يحل فرج إلا من وجهين: نكاح المسلمين بولى وشاهدي عدل، أو فرج تملك رقبته، وما سوى ذلك زنى، يا أبا ذر! إنه لا يحل قتل نفس إلا باحدى ثلاث: النفس بالنفس، والثيب الزاني، والمرتد عن دينه في الإسلام يستتاب فإن تاب وإلا قتل، يا أبا ذر! وكل مال أصبته في غير أربع وجوه فهو حرام: ما أصبت بسيفك، أو تجارة عن تراض، أو ما طابت به نفس أخيك المسلم، وما ورث الكتاب. "ابن عساكر".
44157” مسندابی ذر “ اے ابوذر ! کیا میں تمہیں وصیتیں نہ کروں، اگر تم ان کی حفاظت کرو گے اللہ تمہیں نفع پہنچائے گا۔ قبروں کی زیارت کرو چونکہ وہ تمہیں آخرت یاد دلائیں گی۔ قبروں کی دن کو زیارت کرو رات کو نہیں۔ مردوں کو غسل دو چونکہ بدن کے معالجہ کے لیے اس میں ایک نصیحت ہے، جنازے کے ساتھ چلا کرو چونکہ یہ دلوں میں حرکت پیدا کرتا ہے اور انھیں غمزدہ بھی کرتا ہے اور جان لو کہ اہل حزن اللہ تعالیٰ کے امن میں ہوتے ہیں۔ مبتلائے آزمائش ، مساکین اور اپنے خادم کے پاس بیٹھا کرو تاکہ اللہ تعالیٰ تمہیں قیامت کے دن بلندی عطا فرمائے، کھردرے اور موٹے کپڑے پہنا کرو اللہ کے حضور تواضع کے لیے تاکہ تم میں فخر وتکبر جنم نہ لے سکے، پاکدامنی اور تکرم کی خاطر کبھی کبھار اللہ تعالیٰ کے غنا میں مزین بھی ہو، انشاء اللہ یہ تمہارے لیے باعث ضرر نہیں ہوگا کیا بعید اس سے تم اللہ کا شکر ادا کرو۔ اے ابوذر ! شرم گاہ حلال نہیں ہوتی مگر دو صورتوں میں، نکاح جو ولی اور دو گواہوں کی موجودگی میں کیا جائے یا آدمی کسی لونڈی کا مالک ہوجائے، اس کے علاوہ ہر صورت زنا ہوگا، اے ابوذر ! تین صورتوں کے علاوہ قتل کرنا جائز نہ ہیں ہے، جان کے بدلہ میں جان ، شادی شدہ زانی، اسلام سے برگشتہ ہوجانے والا اگر توبہ کرکے اسلام پر آجائے تو صحیح ورنہ قتل کیا جائے۔ ہر وہ مال جو تمہیں چار ذرائع سے ہٹ کر کسی اور طرح سے حاصل ہو وہ حرام ہے۔ وہ مال جو تمہیں بزدر تلوار ملایا باہمی رضا مندی کی تجارت سے حاصل ہو یا تمہیں کوئی مسلمان بھائی دلی رضامندی سے تمہیں دے دے یا کتاب تمہیں وراثت میں دے دے۔ رواہ ابن عساکر

44171

44158- عن أبي ذر قال: دخلت المسجد فإذا رسول الله صلى الله عليه وسلم جالس وحده فجلست إليه فقال: يا أبا ذر! إن للمسجد تحية، وتحيته ركعتان فقم فاركعهما، قال: فقمت فركعتهما، ثم قلت؛ يا رسول الله! إنك أمرتني بالصلاة، فما الصلاة؟ قال: خير موضوع، فمن شاء أقل ومن شاء أكثر، قلت: يا رسول الله! أي الأعمال أحب إلى الله عز وجل؟ قال: إيمان بالله وجهاد في سبيله، قلت: فأي المؤمنين أكملهم إيمانا؟ قال: أحسنهم خلقا، قلت: فأي المسلمين أسلم، قال: من سلم الناس من لسانه ويده، قلت: فأي الهجرة أفضل؟ قال: من هجر السيئات، قلت: فأي الليل أفضل؟ قال: جوف الليل الغابر، قلت: فأي الصلاة أفضل؟ قال: طول القنوت، قلت: فما الصيام؟ قال: فرض مجزيء وعند الله أضعاف كثيرة، قلت: فأي الجهاد أفضل؟ قال: من عقر جواده وأهريق دمه، قلت: فأي الرقاب أفضل؟ قال: أغلاها ثمنا وأنفسها عند أهلها، قلت: فأي الصدقة أفضل؟ قال: جهد من مقل تسر إلى فقير، قلت: فأي آية ما أنزل الله عليك أفضل؟ قال: آية الكرسي؛ ثم قال: يا أبا ذر! ما السماوات السبع مع الكرسي إلا كحلقة ملقاة بأرض فلاة، وفضل العرش على الكرسي كفضل الفلاة على الحلقة، قلت: يا رسول الله! كم الأنبياء؟ قال: مائة ألف وعشرون ألفا، قلت: كم الرسل من ذلك؟ قال: ثلاثمائة وثلاثة عشر جما غفيرا، قلت: من كان أولهم؟ قال: آدم، قلت: أنبي مرسل؟ قال: نعم، خلقه الله بيديه ونفخ فيه من روحه ثم سواه وكلمه قبلا، ثم قال: يا أبا ذر! أربعة سريانيون: آدم وشيث وخنوخ - وهو إدريس وهو أول من خط بالقلم - ونوح، وأربعة من العرب: هود وصالح وشعيب ونبيك؛ يا أبا ذر! وأول الأنبياء آدم وآخرهم محمد، وأول نبي من أنبياء بني إسرائيل موسى وآخرهم عيسى، وبينهما ألف نبي، قلت: يا رسول الله! كم كتاب أنزل الله؟ قال: مائة كتاب وأربعة كتب، أنزل على شيث خمسون صحيفة وأنزل على خنوخ ثلاثون صحيفة، وأنزل على إبراهيم عشر صحائف، وأنزل على موسى قبل التوراة عشر صحائف، وأنزل التوراة والإنجيل والزبور والفرقان، قلت: فما كانت صحف إبراهيم؟ قال: كانت أمثالا كلها: أيها الملك المسلط المغرور المبتلى! إني لم أبعثك لتجمع الدنيا بعضها على بعض، ولكني بعثتك لترد على دعوة المظلوم فإني لا أردها ولو كانت من كافر، وكان فيها أمثال: على العاقل ما لم يكن مغلوبا على عقله أن يكون له ثلاث ساعات: ساعة يناجي فيها ربه، وساعة يحاسب فيها نفسه، وساعة يتفكر فيها صنع الله، وساعة يخلو فيها لحاجته من المطعم والمشرب؛ وعلى العاقل أن لا يكون ظاعنا إلا لثلاث: تزود لمعاد ومرمة لمعاش، أو لذة في غير محرم، وعلى العاقل أن يكون بصيرا بزمانه، مقبلا على شأنه، حافظا للسانه، ومن حسب كلامه من عمله قل كلامه إلا فيما يعنيه؛ قلت: فما كان في صحف موسى؟ قال: كانت عبرا كلها: عجبت لمن أيقن بالموت ثم هو يفرح، عجبت لمن أيقن بالنار: ثم هو يضحك، عجبت لمن أيقن بالقدر ثم هو ينصب، عجبت لمن رأى الدنيا وتقلبها لأهلها ثم اطمأن إليها، عجبت لمن أيقن بالحساب غدا ثم لا يعمل، قلت: يا رسول الله! هل فيما أنزل عليك شيء مما كان في صحف إبراهيم وموسى؟ قال: يا أبا ذر! تقرأ {قَدْ أَفْلَحَ مَنْ تَزَكَّى - إلى قوله: صُحُفِ إِبْرَاهِيمَ وَمُوسَى} ، قلت: يا رسول الله! أوصني، قال: أوصيك بتقوى الله فإنه رأس الأمر كله، قلت: زدني، قال: عليك بتلاوة القرآن وذكر الله، فإنه نور لك في الأرض وذكر لك في السماء، قلت: زدني، قال: إياك وكثرة الضحك! فإنه يميت القلب ويذهب بنور الوجه، قلت: زدني، قال عليك بالصمت إلا من خير، فإنه مطردة للشيطان عنك وعون لك على أمر دينك، قلت: زدني، قال: عليك بالجهاد، فإنه رهبانية أمتي، قلت: زدني، قال: أحب المساكين وجالسهم، قلت: زدني، قال: انظر إلى من تحتك ولا تنظر إلى من فوقك، فإنه أجدر أن لا تزدري نعمة الله عندك، قلت: زدني، قال: لا تخف في الله لومة لائم، قلت: زدني، قال: قل الحق وإن كان مرا، قلت: زدني، قال: ليردك عن الناس ما تعرف من نفسك، ولا تجد عليهم فيما يأتي، وكفى بك عيبا أن تعرف من الناس ما تجهل من نفسك أو تجد عليهم فيما تأتي، يا أبا ذر! لاعقل كالتدبير، ولا ورع كالكف؛ ولا حسب كحسن الخلق. "الحسن بن سفيان، حب، حل، كر".
44158 حضرت ابوذر (رض) کی روایت ہے کہ ایک مرتبہ میں مسجد میں داخل ہوا کیا دیکھتا ہوں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) مسجد میں تنہا بیٹھے ہوئے ہیں میں آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس بیٹھ گیا ، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اے ابوذر بلاشبہ مسجد کے آداب ہیں ایک ادب دو رکعتیں پڑھنا بھی ہے لہٰذا کھڑے ہوجاؤ اور دو رکعتیں پڑھو۔ میں کھڑا ہوا اور دو رکعتیں پڑھیں پھر عرض کیا ، یارسول اللہ آپ نے مجھے نماز کا حکم دیا ہے نماز کیا ہے۔ ارشاد فرمایا : نماز بہتر موضوع ہے جو چاہے کم کرے اور جو چاہے زیادہ کرے، میں نے عرض کیا، یارسول اللہ ! اللہ تعالیٰ کے ہاں کونسا عمل زیادہ پسندیدہ ہے ؟ ارشاد فرمایا : اللہ تعالیٰ پر ایمان لانا اور اس کی راہ میں جہاد کرنا، میں نے عرض کیا، کامل مومن کون ہے ؟ فرمایا : جس کے اخلاق سب سے اچھے ہوں۔ میں نے عرض کیا کون مسلمان سب سے زیادہ محفوظ ہے ؟ فرمایا : جس کے ہاتھ اور زبان سے لوگ محفوظ ہوں، عرض کیا : کونسی ہجرت افضل ہے ؟ فرمایا : جو گناہوں سے ہجرت کرے، عرض کیا : کونسی رات افضل ہے ؟ فرمایا : نصف رات کا بقیہ حصہ عرض کیا کونسی نماز افضل ہے ؟ فرمایا : جس میں قیام طویل ہو میں نے عرض کیا : روزہ کیا ہے ؟ فرمایا : فرض جس کا اللہ کے ہاں کئی گنا ثواب ہے۔ میں نے عرض کیا : کونسا جہاد افضل ہے ؟ فرمایا : جس کے گھوڑے کی ٹانگیں کاٹ دی جائیں اور اس کے (مالک کا) خون بہادیا جائے ، عرض کیا : کونسی گردن افضل ہے ؟ فرمایا : جس کی قیمت زیادہ ہو اور مالکوں کے نزدیک عمدہ ہو، عرض کیا : کونسا صدقہ افضل ہے ؟ ارشاد فرمایا : بھوکے کی بھوک کو دور کرنا، میں نے عرض کیا : اللہ تعالیٰ نے آپ پر افضل ترین آیت کونسی نازل کی ہے ؟ فرمایا : آیت الکرسی پھر ارشاد فرمایا : اے ابوذر ! سات آسمانوں کی مثال کرسی کے ساتھ ایسی ہے جیسے کہ ایک حلقہ ہو کھلے میدان میں پڑا ہو، عرش کو کرسی پر ایسی فضیلت حاصل ہے جیسی کھلے میدان کو حلقے پر ، میں نے عرض کیا : یارسول اللہ ! کتنے انبیاء ہوئے ہیں : فرمایا : ایک لاکھ بیس ہزار، میں نے عرض کیا : ان میں رسول کتنے ہیں ہیں ؟ فرمایا : تین سو تیرا ایک بڑی جماعت۔ میں نے عرض کیا : ان میں سے پہلا کون ہے ؟ فرمایا : آدم (علیہ السلام) ۔ میں نے عرض کیا، کیا یہ بھی نبی مرسل تھے ؟ فرمایا : جی ہاں۔ اللہ تعالیٰ نے انھیں اپنے ہاتھ سے بنایا پھر ان میں اپنی روح پھونکی اور پھر ان سے ۔ کلام کیا۔ پھر فرمایا : اے ابوذر ! چار انبیاء سریانی ہیں۔ آدم، شیث ، خنوخ (وہ ادریس (علیہ السلام) ہیں جنہوں نے سب سے پہلے قلم سے لکھا ) اور نوح (علیہ السلام) ۔ چار انبیاء عرب میں سے ہوئے ہیں ھود، صالح، شعیب اور تمہارے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ۔ ابوذر ! پہلے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ہیں اور آخری نبی محمد ہیں۔ بنی اسرائیل کے پہلے نبی موسیٰ (علیہ السلام) ہیں اور ان کے آخری نبی عیسیٰ (علیہ السلام) ہیں جبکہ ان کے درمیان ایک ہزار انبیاء ہیں۔ میں نے عرض کیا : یارسول اللہ ! اللہ تعالیٰ نے کتنی کتابیں نازل کی ہیں ؟ فرمایا : ایک سو چار کتابیں۔ شیث (علیہ السلام) پر پچاس صحیفے نازل کیے، خنوخ (علیہ السلام) پر تین صحیفے نازل کیے، ابراہیم (علیہ السلام) پر دس صحیفے نازل کیے، موسیٰ (علیہ السلام) پر توراۃ سے پہلے دس صحیفے نازل کیے، اور اللہ تعالیٰ نے توراۃ ، انجیل، زبور اور فرقان نازل کیں، میں نے عرض کیا : ابراہیم (علیہ السلام) کے صحیفوں میں کیا تھا ؟ فرمایا : وہ سب کی سب امثال تھیں (مثلاً ) اے بادشاہ مسلط کیا ہوا، مغرور اور آزمائشوں میں مبتلا ! میں نے تجھے دنیا جمع کرنے کے لیے نہیں بھیجا، میں نے تجھے تو اس لیے بھیجا تھا تاکہ تو مجھ پر مظلوم کی دعا کو رد کرے بلاشبہ میں اس کی دعا کو رد نہیں کروں گا، گو کہ کافر کی کیوں نہ ہو۔ ان صحیفوں میں امثال تھیں۔ عقلمند پر واجب ہے کہ اس کی تین گھڑیاں ہوں، پہلی گھڑی میں وہ اپنے رب سے مناجات میں مشغول ہوتا ہو، دوسری گھڑی میں وہ اپنے کھانے پینے کی حاجت پوری کرتا ہو۔ ایک گھڑی میں وہ اپنے نفس کا محاسبہ کرتا ہو، ایک ساعت میں وہ اللہ تعالیٰ کی کاریگری کے متعلق سوچتا ہو، عقلمند کو چاہیے کہ وہ تین چیزوں کے لیے سفر کرے توشہ آخرت کے لیے ، تلاش معاش کے لیے یا حلال چیز کی لذت کے لئے۔ عقلمند پر واجب ہے کہ وہ اپنے زمانے کی بصیرت رکھتا ہو، اپنی شان پر توجہ دیتا ہو، اپنی زبان کی حفاظت کرتا ہو، جو شخص اپنے عمل سے ۔ کلام کا حساب کرتا ہے اس کا ۔ کلام قلیل ہوتا ہے۔ میں نے عرض کیا۔ موسیٰ (علیہ السلام) کے صحیفوں میں کیا تھا ؟ ارشاد فرمایا : ان میں عبرت کی باتیں تھیں۔ (مثلاً ) مجھے اس شخص پر تعجب ہے جو موت کا یقین رکھتا ہے پھر وہ خوش بھی رہتا ہے۔ مجھے اس شخص پر تعجب ہے جو دوزخ کی آگ کا یقین رکھتا ہے اور پھر ہنستا بھی ہے، مجھے اس پر تعجب ہے جو تقدیر کا یقین رکھتا ہے اور پھر ناصبی بن جاتا ہے، مجھے اس پر تعجب ہے جو دنیا کو دیکھ لیتا ہے اور اسے اپنے اہل خانہ کی طرف پھیر دیتا ہے اور پھر مطمئن بھی ہوجاتا ہے۔ تعجب ہے اس شخص پر جو کل حساب کا یقین رکھتا ہے اور پھر عمل نہیں کرتا۔ میں نے عرض کیا : یارسول اللہ ! ابراہیم (علیہ السلام) اور موسیٰ (علیہ السلام) کے صحیفوں میں کچھ آپ پر بھی نازل ہوا ہے ؟ ارشاد فرمایا : اے ابو ذر پڑھو ” قدافلح من تزکی۔۔۔صحف ابراھیم و موسیٰ “ میں نے عرض کیا : مجھے اور زیادہ وصیت کریں۔ فرمایا : تلاوت قرآن اور ذکر اللہ کو اپنے اوپر لازم کرلو۔ چونکہ یہ تمہارے لیے زمین پر خور ہوں گے اور آسمانوں میں تمہارا تذکرہ۔ میں نے عرض کیا مجھے اور زیادہ وصیت کریں۔ ارشاد فرمایا : خاموشی کو اپنے اوپر لازم کرلو ہاں البتہ بھلاگی کی بات کرنی ہو، چونکہ خاموشی شیطان کو تم سے دور بھگائے گی اور دین کے معاملہ میں تمہاری مدد کرے گی۔ میں نے عرض کیا اور زیادہ کیجئے : فرمایا : جہاد کو اپنے اوپر لازم کرلو چونکہ جہاد میری امت کی رہبانیت ہے۔ میں نے اور اضافہ کی درخواست کی، ارشاد فرمایا : مسکینوں سے محبت کرو اور ان کے ساتھ بیٹھا کرو۔ میں نے اور زیادتی چاہی۔ فرمایا : اپنے ماتحت کو دیکھو اپنے سے اوپر والے کو مت دیکھو۔ یوں اس طرح تم نعمت خدائے تعالیٰ کی ناشکری کے مرتکب نہیں ہوگے۔ میں نے اور زیادتی چاہی فرمایا : اللہ تعالیٰ کے معاملہ میں کسی ملامت گر کی ملامت سے مت ڈرو، میں نے مزید اضافہ چاہا : فرمایا : حق بات کہو اگرچہ وہ کڑوی کیوں نہ ہو۔ اے ابوذر ! حسن تدبیر کی طرح کوئی عقلمندی نہیں، گناہوں سے رک جانے کی طرح کوئی تقویٰ نہیں ہے، حسن اخلاق کی طرح کوئی خاندانی شرافت نہیں۔ رواہ الحسن بن سفیان وابن حبان و ابونعیم فی الحلیۃ وابن عساکر

44172

44159- عن ابن عباس قال: دخل رسول الله صلى الله عليه وسلم المسجد متوكئا وهو يقول: أيكم يسره أن يقيه الله من فيح جهنم، ثم قال: ألا! إن عمل الجنة حزن بربوة - ثلاثا، ألا - إن عمل النار - أو قال: الدنيا - سهل بسهوة - ثلاثا، والسعيد من وقى الفتن، ومن ابتلى فصبر فيا لها ثم يا لها. "هب".
44159 ابن عباس (رض) کی روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سہارا لیے ہوئے مسجد میں داخل ہوئے اور فرما رہے تھے ، تم میں سے کس کو یہ بات خوش کرتی ہے کہ اللہ تعالیٰ اسے دوزخ کی تپش سے بچالے۔ پھر فرمایا : خبردار دوزخ کا عمل۔۔۔یا فرمایا۔۔۔دنیا کا عمل سہل ہے لیکن بےفائدہ زمین میں (تین بار فرمایا) خوش بخت وہ ہے جو فتنوں سے بچا لیا جائے، جو شخص فتنوں میں مبتلا ہوا پھر اس نے صبر کیا اس کے لیے بھلائی ہے۔ رواہ البیہقی فی شعب الایمان

44173

44160- عن ابن عباس قال: خطبنا رسول الله صلى الله عليه وسلم في مسجد الخيف فحمد الله وذكره بما هو أهله ثم قال: من كانت الآخرة همه جمع الله شمله وجعل غناه بين عينيه وأتته الدنيا وهي راغمة، ومن كانت الدنيا همه فرق الله شمله وجعل فقره بين عينيه، ولم يأته من الدنيا إلا ما كتب له. "طب، وأبو بكر الخفاف في معجمه، وابن النجار".
44160 ابن عباس (رض) کی روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مسجد خیف میں ہمیں خطاب کیا اللہ تعالیٰ کی حمدوثناء کے بعد فرمایا : جو شخص آخرت کو اپنا مقصد بنا لیتا ہے اللہ تعالیٰ اس کے پراگندہ امور کو مجتمع فرمائے گا، اس کی مالداری اس کی آنکھوں کے سامنے رکھ دے گا، دنیا بھر پوررغبت کے ساتھ اس کی طرف آئے گی۔ جو شخص دنیا کو اپنا مقصد بناتا ہے اللہ تعالیٰ اس کے شیرازے کو منتشر کردیتا ہے، اس کی آنکھوں کے سامنے محتاجی رکھ دیتا ہے جبکہ اسے دنیا سے وہی مل پاتا ہے جو اس کے لیے لکھ دیا گیا ہو۔ رواہ الطبرانی و ابوبکر الخفاف فی معجمہ وابن النجار

44174

44161- عن ابن عمر قال: جاء رجل إلى النبي صلى الله عليه وسلم قال: أوصني، قال: تعبد الله ولا تشرك به شيئا، وتقيم الصلاة وتؤتي الزكاة وتصوم وتحج وتعتمر وتسمع وتطيع. وعليك بالعلانية! وإياك والسرائر. "ابن جرير، ك".
44161 ابن عمر (رض) کی روایت ہے کہ ایک آدمی نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آیا اور عرض کیا : مجھے وصیت کریں۔ ارشاد فرمایا : اللہ تعالیٰ کی عبادت کرو اور اس کے ساتھ کسی کو شریک مت ٹھہراؤ، نماز پڑھتے رہو، زکوۃ دیتے رہو ، روزے رکھتے رہو، حج کرتے رہو ، عمرہ کرتے رہو، سماعت و اطاعت کرتے رہو، ظاہر کا اعتبار کرو اور مخفی باتوں سے بچتے رہو۔ رواہ ابن جریر والحاکم

44175

44162- عن أم الوليد بنت عمر بن الخطاب قالت: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: أيها الناس: أما تستحيون! تجمعون ما لا تأكلون، وتبنون ما لا تسكنون، وتؤملون ما لا تدركون، أما تستحيون من ذلك. "الديلمي".
44162 ام ولید بنت عمر بن خطاب (رض) کی روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : اے لوگو ! کیا تمہیں حیاء نہیں آتی، تم مال جمع کرتے ہو جسے کھاؤ گے نہیں، عمارتیں بناتے ہو جن میں رہوگے نہیں، لمبی چوڑی امیدیں رکھتے ہو جنہیں تم پوری نہیں کرسکتے، کیا تمہیں اس سے حیاء نہیں آتی۔ رواہ الدیلمی

44176

44163- عن علي قال: قام فينا رسول الله صلى الله عليه وسلم خطيبا فقال: يا أيها الناس! إنكم في دار هدنة، وأنتم على ظهر سفر، السير بكم سريع فأعدوا الجهاز لبعد المسافة. "الديلمي".
44163 حضرت علی (رض) کی روایت ہے کہ ایک مرتبہ رسول کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ہمارے درمیان خطاب ارشاد فرمانے کھڑے ہوئے اور فرمایا : اے لوگو ! تم عارضی گھر میں ہو اور محو سفر ہو، تمہیں چال میں جلد بازی کا سامنا ہے لہٰذا بعد مسافت کے پیش نظر سامان سفر تیار کرنا ہوگا۔ رواہ الدیلمی

44177

44164- عن علي قال: جاء رجل إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم فقال: أوصني وأوجز، قال: هيئ جهازك، وأصلح زادك، وكن وصى نفسك، فإنه ليس من الله عوض ولا لقول الله خلف. "الديلمي، وفيه محمد بن الأشعث".
44164 حضرت علی (رض) کی روایت ہے کہ ایک آدمی رسول کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا : یارسول اللہ ! مجھے مختصر وصیت کیجئے، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : آخرت کا سامان سفر تیار رکھو، اپنا توشہ درست کرلو، اپنی ذات کے خیر خواہ بن جاؤ، چونکہ اللہ کا کوئی بدل نہیں اور اس کے قول کا الٹ نہیں۔ رواہ الدیلمی وفیہ محمد بن الاشعث

44178

44165- عن عنبسة بن عبد الرحمن عن عبد الله بن الحسن عن أمه فاطمة بنت الحسين عن أبيها عن جدها علي بن أبي طالب قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم لعبد الله بن العباس: احفظ الله يحفظك، احفظ الله تجده أمامك، تعرف إلى الله في الرخاء يعرفك في الشدة، وإذا سألت فاسأل الله، وإذا استعنت فاستعن بالله، جف القلم [بما هو كائن إلى يوم القيامة، فلو جهد الخلائق أن ينفعوك بشيء لم يكتبه الله عليك لم يقدروا، فإن استطعت أن تعمل لله بالرضاء باليقين فاعمل، وإن لم تستطع فإن في الصبر على ما تكره خيرا كثيرا، واعلم أن النصر مع الصبر وأن الفرج مع الكرب، وأن مع العسر يسرا] . "ابن بشران.
44165 عنبسہ بن عبدالرحمن، عبداللہ بن حسن، فاطمہ بنت حسین، حسین (رض) کے سلسلہ سند سے حضرت علی (رض) کی روایت ہے کہ رسول کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حضرت عبداللہ بن عباس (رض) سے فرمایا : تم اللہ تعالیٰ کے احکام کی حفاظت کرو اللہ تعالیٰ تمہاری حفاظت کرے گا، اللہ تعالیٰ کے احکام کی حفاظت کرو اسے تم اپنے سامنے پاؤ گے، وسعت و کشائش میں اللہ تعالیٰ کو یاد رکھو وہ تمہیں سختی اور تنگی میں یاد رکھے گا۔ جب مدد مانگو تو اللہ تعالیٰ سے مانگو، قلم خشک ہوچکا ہے، یعنی قیامت تک ہونے والے معاملات کو قلم لکھ چکا ہے، اگر مخلوقات تمہیں کچھ نفع پہنچانا چاہیں جو تیرے مقدر میں نہیں لکھا گیا وہ ایسا نہیں کر پائے گی، اگر تم طاقت رکھتے ہو کہ اللہ تعالیٰ کے لیے یقیناً عمل کرسکتے ہو تو ضرور کرو۔ اگر تم اس کی طاقت نہ رکھتے ہو تو ناگوار امور پر صبر کرو چونکہ اس میں خیر کثیر ہے، جان لو نصرت صبر کے ساتھ ہے، کشادگی تنگی کے ساتھ ہے اور بلاشبہ تنگی کے ساتھ آسانی ہے۔ رواہ ابن بشران واخرجہ الترمذی ماعدا مابین القوسین وقال حسن صحیح رقم 2638 ۔

44179

44166- عن عمير بن عبد الملك قال: خطبنا علي بن أبي طالب على منبر الكوفة قال: كنت إن لم أسأل النبي صلى الله عليه وسلم ابتدأ بي وإن سألته عن الخير أنبأني، وإن حدثني عن ربه وجل قال: يقول الله عز وجل: وارتفاعي فوق عرشي! ما من أهل قرية ولا أهل بيت ولا رجل ببادية كانوا على ما كرهت من معصيتي ثم تحولوا عنها إلى ما أحببت من طاعتي إلا تحولت لهم عما يكرهون من عذابي إلى ما يحبون من رحمتي، وما من أهل قرية ولا أهل بيت ولا رجل ببادية كانوا على ما أحببت من طاعتي ثم تحولوا عنها إلى ما كرهت من معصيتي إلا تحولت لهم عما يحبون من رحمتي إلى ما يكرهون من غضبي. "ابن مردويه".
44166 عمیر بن عبدالملک کی روایت ہے کہ حضرت علی (رض) نے کوفہ کی مسجد کے منبر پر ہم سے خطاب کرتے ہوئے فرمایا : اگرچہ میں نے شروع شروع میں نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سوال نہیں کیا تھا اور اگر میں آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے بھلائی کے متعلق سوال کرتا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) مجھے بتلا ہی دیتے۔ چنانچہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مجھے اپنے رب تعالیٰ سے حدیث سنائی کہ اللہ عزوجل فرماتے ہیں : عرش پر میرے بلند ہونے کی قسم ! جو بھی کسی بستی والے ہوتے ہیں، کوئی اہل خانہ ہوتے ہیں، یا کوئی بھی آدمی کسی جنگل میں ہوتا ہے یہ لوگ میری نافرمانی سے میری فرمان برداری کی طرف بائل ہوتے ہیں میں ان کی ناپسندیدہ چیز یعنی اپنے عذاب کو ان کی محبوب شے یعنی اپنی رحمت سے بدل دیتا ہوں، اور جو بھی بستی والے، کوئی اہل خانہ یا کوئی آدمی بھی میری محبوب شئے یعنی میری فرمان برداری کو میری ناپسندیدہ چیز یعنی نافرمانی سے بدلتے ہیں تو میں بھی ان کی پسندیدہ چیز یعنی اپنی رحمت کو ان کی ناپسندیدہ چیز یعنی اپنے غضب سے بدل دیتا ہوں۔ رواہ ابن مردویہ

44180

44167- عن اليمان بن حذيفة عن علي بن أبي حنظلة مولى علي ابن أبي طالب عن أبيه عن علي بن أبي طالب أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: إن أشد ما أتخوف عليكم خصلتان: اتباع الهوى، وطول الأمل؛ فأما اتباع الهوى فإنه يعدل عن الحق، وأما طول الأمل فالحب للدنيا، ثم قال: ألا إن الله تعالى يعطي الدنيا من يحب ومن يبغض، وإذا أحب عبدا أعطاه الإيمان، ألا! إن للدين أبناء، وللدنيا أبناء فكونوا من أبناء الدين، ولا تكونوا من أبناء الدنيا، ألا إن الدنيا قد ارتحلت مولية والآخرة قد ارتحلت مقبلة، ألا! وإنكم في يوم عمل ليس فيه حساب، ألا! وإنكم توشكون في يوم حساب وليس فيه عمل. "ابن أبي الدنيا في قصر الأمل، ونصر المقدسي في أماليه، واليمان ضعيف".
44167 یمان بن حذیفہ ، علی بن ابی حنظلہ مولیٰ علی بن ابی طالب (رض) ، ابوحنظلہ کے سلسلہ سند سے حضرت علی (رض) کی روایت ہے کہ رسول کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : مجھے تم پر سب سے زیادہ دو چیزوں کا خوف ہے خواہشات نفس کی اتباع اور لمبی لمبی امیدیں ، خواہشات نفس حق سے پھیر دیتی ہیں اور لمبی لمبی امیدیں حب دنیا ہیں۔ اس کے بعد آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : بلاشبہ اللہ تعالیٰ دنیا اپنے محبوب بندے کو بھی دیتے ہیں اور مبغوض کو بھی، اللہ تعالیٰ جب اپنے کسی بندہ سے محبت کرتے ہیں تو اسے دولت ایمان سے مالا مال کرتے ہیں۔ خبردار ! دین کے بھی کچھ بیٹے ہیں اور دنیا کے بھی کچھ بیٹے ہیں تم دین کے بیٹے بنو دنیا کے بیٹے مت بنو، خبردار ! دنیا پیٹھ پھیر کر چلی جاتی ہے جبکہ آخرت ٹھاٹھ کے ساتھ آتی ہے ، خبردار ! تم عمل کے ایسے دن میں ہو جس کا حساب نہیں۔ خبردار ! تم عنقریب ایک ایسے دن میں ہوگے جس میں حساب ہوگا عمل نام کی کوئی چیز نہیں ہوگی۔ رواہ ابن ابی الدنیا فی قصر الامل ونصر المقدسی فی امالیہ والیمان ضعیف۔ کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے المتناھیۃ 1362 ۔

44181

44168- عن جابر بن عبد الله قال: دخلت على علي بن أبي طالب فقلت له: ما علامة المؤمن؟ قال: دخلت على النبي صلى الله عليه وسلم فقلت: يا رسول الله! ما علامة المؤمن؟ قال: ستة أشياء حسن ولكن في ستة من الناس أحسن: العدل حسن ولكن في الأمراء أحسن، والسخاء حسن ولكن في الأغنياء أحسن، الورع حسن ولكن في العلماء أحسن، الصبر حسن ولكن في الفقراء أحسن، التوبة حسن ولكن في الشباب أحسن، الحياء حسن ولكن في النساء أحسن. "الديلمي".
44168 حضرت جابر بن عبداللہ (رض) کی روایت ہے کہ ایک مرتبہ میں حضرت علی (رض) کے پاس داخل ہوا میں نے پوچھا مومن کی علامت کیا ہے ؟ انھوں نے فرمایا : ایک مرتبہ میں نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضر ہوا اور میں نے عرض کیا : مومن کی کیا علامت ہے ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : چھ چیزیں اچھی ہیں اور یہی چھ چیزیں اگر چھ آدمیوں میں پائی جائیں تو بہت ہی اچھی ہیں۔ عدل اچھا ہے لیکن امراء میں عدل کا پایا جاتا بہت ہی اچھا ہے، سخاوت اچھی خصلت ہے لیکن مالداروں میں سخاوت کا ہونا بہت ہی اچھا ہے، تقویٰ اچھی چیز ہے لیکن علماء میں تقویٰ کا ہونا بہت ہی اچھا ہے، صبر اچھی عادت ہے لیکن فقراء میں بہت ہی اچھا ہے، توبہ اچھی چیز ہے لیکن نوجوانوں میں کیا ہی اچھی ہے، حیاء اچھی خصلت ہے لیکن عورتوں میں بہت ہی اچھی ہے۔ رواہ الدیلمی

44182

44169- عن علي أن النبي صلى الله عليه وسلم قال في خطبة: أيها الناس! قد بين الله لكم في محكم كتابه ما أحل لكم وما حرم عليكم، فأحلوا حلاله، وحرموا حرامه، وآمنوا بمتشابهه، واعملوا بمحكمه، واعتبروا بأمثاله. "ابن النجار وسنده واه".
44169 حضرت علی (رض) کی روایت ہے کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنے ایک خطبہ میں ارشاد فرمایا : اے لوگو ! اللہ تعالیٰ نے اپنی محکم کتاب میں حلال و حرام کو بیان فرمایا ہے لہٰذا اللہ تعالیٰ کے حلال کو حلال سمجھو اور حرام کو حرام۔ کتاب اللہ کے متشابہات پر ایمان رکھو اس کے محکمات پر عمل کرو اور اس میں بیان کردہ واقعات سے عبرت حاصل کرو۔ رواہ ابن النجار ومندہ واہ

44183

44170- عن أنس قال: خرجنا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم إلى وادي العقيق فقال: يا أنس! خذ هذه المطهرة املأها من هذا الوادي، فإنه واد يحبنا ونحبه، فأخذتها فملأتها وعجلت ولحلقت رسول الله صلى الله عليه وسلم وهو آخذ بيد علي، فلما سمع حسي التفت إلي فقال: يا أنس! فعلت ما أمرتك به؟ قلت: نعم يا رسول الله صلى الله عليه وسلم، فأقبل على علي فقال: يا علي! ما من حياة إلا استتبعها عبرة، يا علي! كل هم منقطع إلا هم النار، يا علي! كل نعيم يزول إلا نعيم الجنة. "ابن النجار وفيه الحسن بن يحيى الخشني متروك"
44170 حضرت انس (رض) کی روایت ہے کہ ایک مرتبہ ہم رسول کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ وادی عقیق کی طرف نکلے، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اے انس ! یہ پاکی کی چیز اور اس وادی سے اسے بھر لو، بلاشبہ یہ وادی ہم سے محبت کرتی ہے اور ہم اس سے محبت کرتے ہیں۔ میں نے لی اور بھرلی اور جلدی بھی کی، میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا حق ادا کیا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) حضرت علی (رض) کا ہاتھ پکڑے ہوئے تھے۔ چنانچہ جب آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے میری چاپ سنی تو میری طرف متوجہ ہوئے اور فرمایا : اے انس ! میں نے تمہیں جو حکم دیا تھا وہ بجا لایا ہے ؟ میں نے عرض کیا : جی ہاں یارسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) حضرت علی (رض) کی طرف متوجہ ہوئے اور فرمایا : اے علی ! ہر زندگی کے پیچھے ایک غیبت ہوتی ہے۔ اے علی ! ہر غم اور دکھ ختم ہونے والا ہے سوائے دوزخ کے غم ودکھ کے۔ اے علی ! ہر نعمت زائل ہونے والی ہے سوائے جنت کی نعمتوں کے۔ رواہ النجار وفیہ الحسن بن یحییٰ الخشنی متروک

44184

44171- عن الحسن عن أنس أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال فيما يروى عن ربه: ابن آدم! أربعة خصال: واحدة منهن لي، وواحدة لك، وواحدة فيما بيني وبينك، وواحدة فيما بينك وبين عبادي؛ فأما التي عليك فتعدبدني ولا تشرك بي شيئا، وأما التي لك فما عملت من خير جزيتك به، وأما التي بيني وبينك فمنك الدعاء وعلي الإجابة، وأما التي بينك وبين عبادي فارض لهم ما ترضى لنفسك. "ابن جرير".
44171 حسن حضرت انس (رض) سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے رب تعالیٰ کا فرمان ارشاد فرمایا کہ ! اے ابن آدم ! چار خصلتیں ہیں ان میں سے ایک میرے لیے خاص ہے، ایک تیرے لیے ، ایک میرے اور تیرے درمیان مشترک ہے اور ایک میرے اور میرے بندوں کے درمیان مشترک ہے۔ بہرحال جو تیرے اوپر ہے وہ یہ کہ تو میری عبادت کرے اور میرے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہرائے، جو تیرے نفع میں ہے وہ کہ تو نے جو بھی بھلائی کا عمل کیا اس کا تجھے بدلہ ضرور دیا جائے گا۔ وہ خصلت جو میرے اور تیرے درمیان مشترک ہے وہ یہ کہ تمہاری دعا ہوتی ہے اور میں اسے قبول کرتا ہوں۔ وہ خصلت جو میرے اور میرے بندوں کے درمیان مشترک ہے وہ یہ کہ تم ان کے لیے وہی کچھ پسند کرو جو اپنے لیے پسند کرتے ہو۔ رواہ ابن جریر

44185

44172- عن هارون بن يحيى الحاطبي عن عثمان بن عمرو بن خالد الزبيري عن أبيه عن علي بن الحسين عن أبيه عن علي بن أبي طالب قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: إنما الصنيعة إلى ذي دين أو حسب، وجهاد الضعفاء الحج، وجهاد المرأة حسن التبعل لزوجها، والتودد نصف الإيمان - وفي لفظ: نصف الدين - وما عال امرؤ اقتصد - وفي لفظ: وما عال امرؤ على اقتصاد - واستنزلوا الرزق بالصدقة، وأبى الله إلا أن يجعل أرزاق عباده المؤمنين من حيث لا يحتسبون - وفي لفظ: وأبى الله أن يجعل أرزاق عباده المؤمنين إلا من حيث لا يحتسبون. "العسكري في الأمثال وقال: ضعيف بمرة؛ حب في الضعفاء".
44172 ہاون بن یحییٰ حاطبی عثمان بن عمرو بن خالد زبیری عمرو بن خالد علی بن حسین، حسین کے سلسلہ سند سے حضرت علی بن ابی طالب (رض) کی روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : بلاشبہ کارکردگی یا تو دیندار کی ہوتی ہے یا کسی حسب والے کی، ضعیفوں (کمزوروں) کا جہاد حج ہے عورت کا جہاد شوہر کے ساتھ حسن سلوک ہے محبت داری نصف ایمان ہے میانہ روی سے اوپر کوئی نہ جائے صدقہ کے ذریعے رزق کو طلب کرو اللہ تعالیٰ نے اپنے بندوں کا رزق وہاں رکھ دیا ہے جہاں ان کا وہم و گمان بھی نہیں ہوتا۔ رواہ العسکری فی الامثال وقال : ضعیف بمرۃ ورواہ ابن حبان فی الضعفاء

44186

44173- حدثنا أبو الطيب أحمد عبد الله الدارمي حدثنا أحد ابن داود بن عبد الغفار حدثنا أبو مصعب حدثنا مالك عن جعفر بن محمد عن أبيه عن جده قال: اجتمع علي بن أبي طالب وأبو بكر وعمر وأبو عبيدة بن الجراح فتماروا في شيء فقال لهم علي: انطلقوا بنا إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم نسأله، فلما وقفوا عليه قالوا: يا رسول الله! جئنا نسألك عن شيء! قال: إن شئتم سألتموني وإن شئت أخبرتكم بما جئتم له! قالوا: حدثنا عن الصنيعة، قال: لا ينبغي أن يكون الصنيعة إلا لذي حسب أو دين، جئتم تسألوني عن البر وما عليه العباد فاستنزلوه بالصدقة، وجئتم تسألوني عن جهاد المرأة، جهاد المرأة حسن التبعل لزوجها، جئتم تسألوني عن الرزق من أين يأتي، أبى الله أن يرزق عبده المؤمن إلا من حيث لا يعلم. "قال حب: موضوع، آفته أحمد بن داود، وأورده ابن الجوزي في الموضوعات، وأخرجه قط في الأفراد وقال: غريب من حديث مالك، تفرد به أحمد بن داود الجرجاني وكان ضعيفا عن أبي مصعب عنه، وأخرجه ابن عبد البر في التمهيد وقال: غريب من حديث مالك، وهو حديث حسن، لكنه منكر عندهم عن مالك، لا يصح عنه ولا أصل له في حديثه، وقال: وحدث بهذا الحديث هارون بن يحيى الخاطبي عن عثمان بن خالد الزبيري عن أبيه عن علي بن أبي طالب، وهذا حديث ضعيف، وعثمان لا أعرفه ولا الراوي عنه، قال في اللسان: أما عثمان فذكره حب في الثقات، وهارون ذكره عق في الضعفاء".
44173 ابوطیب احمد عبداللہ دارمی ، احمد بن داؤد بن عبدالغفار ابو مصعب، مالک ، جعفر بن محمد عن ابیہ عن جدہ کے سلسلہ سند سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ حضرت علی بن ابی طالب، ابوبکر، عمر اور ابوعبیدہ بن جراح (رض) جمع ہوئے کسی چیز کے متعلق آپس میں بحث و مباحثہ کرنے لگے ان سے حضرت علی (رض) نے کہا ہمارے ساتھ چلو ہم رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سوال کرتے ہیں چنانچہ جب یہ حضرات آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضر ہوئے کہنے لگے : یارسول اللہ ! ہم آپ کی خدمت میں ایک شے کے متعلق پوچھنے حاضر ہوئے ہیں آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا ! اگر تم چاہو تو مجھ سے پوچھو اگر میں چاہوں تو تمہیں خبر دوں کہ تم کیوں آئے ہو صحابہ (رض) نے عرض کیا : آپ ہمیں احسان مندی کے صرف نسب والے اور دیندار کے لیے ہے تم میرے پاس نیکی کے متعلق پوچھنے آئے ہو سو بندوں کو چاہیے کہ صدقے کے ذریعے نیکی کو حاصل کرنے کی کوشش کریں تم میرے پاس عورت کے جہاد کرنے کے متعلق پوچھنے آئے ہو چنانچہ عورت کا جہاد خاوند کے ساتھ حسن سلوک ہے تم مجھ سے پوچھنے آئے ہو کہ رزق کہاں سے آتا ہے ؟ سو اللہ تعالیٰ اپنے بندہ مومن کو رزق نہیں دیتا مگر ایسی جگہ سے جہاں کا اسے علم بھی نہیں ہوتا (رواہ حبان کہتے ہیں یہ حدیث موضوع ہے اور اس کی آفت احمد بن داؤد پر گری ہے ابن جوزی نے بھی اسے موضوعات میں ذکر کیا ہے دارقطنی نے یہ حدیث افراد میں ذکر کی ہے اور حدیث مالک سے اسے غریب گردانا ہے احمد بن داؤد جرجانی متفرد ہے اور وہ ضعیف راوی ہے ابن عبدالبر نے بھی یہ حدیث تمہید میں ذکر کی ہے، اور مالک کی حدیث سے اسے غریب نقل کیا ہے یہ حدیث حسن ہے لیکن محدثین کے نزدیک البر مالک منکر ہے مالک سے اس کی روایت صحیح نہیں ہے اور نہ ہی اس کی کوئی اصل ہے اور کہا ہے یہ حدیث ہارون بن یحییٰ خاطبی عثمان بن خالد زبیری ، علی بن ابی طالب کے طریق سے بھی آئی ہے لیکن ضعیف ہے نیز عثمان اور ان سے راوی کو میں نہیں جانتا ہوں لسان میں ہے کہ عثمان کو ابن حبان نے ثقات میں ذکر کیا ہے جبکہ عقیلی نے ہارون کو ضعفاء میں ذکر کیا ہے۔

44187

44174- عن عاصم بن ضمرة عن علي عن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: بعث الله يحيى بن زكريا إلى بني إسرائيل بخمس كلمات؛ وكان يحيى تعجبه البرية أن يكون بها، فلما بعث الله عيسى ابن مريم قال: يا عيسى! قل ليحيى إما أن يبلغ ما أرسلت به إلى بني إسرائيل وإما أن تبلغهم، فخرج يحيى حتى أتى بني إسرائيل فقال: إن الله يأمركم أن تعبدوه ولا تشركوا به شيئا، ومثل ذلك مثل رجل أعتق رجلا وأحسن إليه رزقه وأعطاه فانطلق وكفر ولاء نعمته وتولى غيره، وإن الله يأمركم أن تقيموا الصلاة، ومثل ذلك كمثل رجل دخل على ملك من ملوك بني آدم فسأله فإن شاء أعطاه وإن شاء منعه، وإن الله يأمركم أن تؤتوا الزكاة، ومثل ذلك مثل رجل أسره العدو فأرادوا قتله فقال: لا تقتلوني فإن لي كنزا وأنا أفدي به نفسي، فأعطاه كنزه ونجا بنفسه، وإن الله تعالى يأمركم أن تصوموا، ومثل ذلك مثل رجل مشى إلى عدو وقد اعتد للقتال، فلا يبالي من حيث أتى، وإن الله يأمركم أن تقرأوا الكتاب، ومثل ذلك كقوم في حصنهم سار إليهم عدوهم، ذلك مثل من قرأ القرآن، لا يزالون في حرز وحصن حصين. "العسكري في المواعظ، وأبو نعيم".
44174 عاصم بن ضمرہ ، حضرت علی (رض) کی روایت نقل کرتے ہیں کہ رسول کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : اللہ تعالیٰ نے یحییٰ بن زکریا کو بنی اسرائیل کی طرف پانچ کلمات دے کر بھیجا چنانچہ مخلوق کو یحییٰ (علیہ السلام) کا ساتھ رہنا بہت پسند تھا۔ چنانچہ جب اللہ تعالیٰ نے عیسیٰ (علیہ السلام) کو مبعوث کیا تو فرمایا : اے عیسیٰ یحییٰ سے کہو یا تو میرے پیغام کو بنی اسرائیل تک پہنچائے یا تم خود اس کی تبلیغ کرو۔ چنانچہ یحییٰ (علیہ السلام) بنی اسرائیل کے پاس آئے اور فرمایا : اللہ تعالیٰ تمہیں حکم دیتا ہے کہ تم اس کی عبادت کرو اور اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہراؤ اس کی مثال اس شخص جیسی ہے جس نے کسی آدمی کو آزاد کیا ہوا اور اس کے رزق کا اچھی طرح سے بند و بست کیا ہو اور خوب عطا بھی کیا ہو پھر چلا جائے اور اسی کی دلائے نعمت کا کفران کرے اور اس کے غیر کو اپنا متولی بنادے یہ کہ اللہ تعالیٰ تمہیں نماز قائم کرنے کا حکم دیتا ہے اس کی مثال اس شخص کی سی ہے جو کسی بادشاہ کے پاس جائے اور اس سے مانگے بادشاہ اگر چاہے تو اسے دے چاہے تو منع کردے اللہ تعالیٰ تمہیں زکوۃ ادا کرنے کا حکم دیتا ہے اس کی مثال اس شخص جیسی ہے جیسے دشمن قید کریں اور اس کے قتل کے درپے ہوں وہ کہے جارہا ہو کہ میرے پاس خزانہ ہے مجھے قتل نہ کرو میں اپنی جان کے بدلے میں وہ تمہیں دوں گا چنانچہ وہ اپنا خزانہ دے کر نجات پاجائے اللہ تعالیٰ تمہیں روزے رکھنے کا حکم دیتا ہے اس کی مثال اس شخص جیسی ہے خوددشمن کے پاس چل کر آئے اور دشمن لڑائی کے لیے بھرپور تیار ہوا سے پروا نہ ہو کہ وہ کہاں سے آئے گا اللہ تعالیٰ تمہیں تلاوت کتاب کا حکم دیتا ہے اس کی مثال اس قوم جیسی ہے جو قلعہ بند ہو اور دشمن اس کی طرف چل پڑے یہ قرآن پڑھنے والے کی مثال ہے یہ لوگ مسلسل محفوظ قلعہ میں بند رہتے ہیں۔ رواہ العسکری فی المواعظ و ابونعیم

44188

44175- عن أنس قال: خطبنا رسول الله صلى الله عليه وسلم على ناقته الجدعاء وليست بالعضباء فقال: أيها الناس! كأن الموت فيها على غيرنا كتب، وكأن الحق فيها على غيرنا وجب، وكأن الذي يشيع من الأموات سفر عما قليل إلينا راجعون، بيوتهم أجداثهم، وتأكل تراثهم كأنا مخلدون بعدهم، قد أمنا كل جائحة ونسينا كل موعظة، طوبى لمن شغله عيبه عن عيوب الناس، وأنفق من مال اكتسبه من حلال من غير معصية، ورحم أهل الذل والمسكنة، وخالط أهل الفقه والحكمة، واتبع السنة ولم يعدها إلى بدعة، فأنفق الفضل من ماله، وأمسك الفضل من قوله، طوبى لمن حسنت سريرته وطهرت خليقته. "كر".
44175 حضرت انس (رض) کی روایت ہی کی ایک مرتبہ رسول کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ہمیں اونٹنی پر بیٹھ کر خطاب ارشاد فرمایا کہ اے لوگو ! گویا کہ موت ہمارے غیر پر لکھی جاچکی ہے گویا کہ حق ہمارے غیر پر واجب ہے گویا کہ موت سے سیر ہونے والے تھوڑے ہیں جو ہماری طرف لوٹیں گے ان کے گھر قبریں بن چکے ہیں ان کی میراث کھائی جارہی ہے گویا کہ وہ دنیا میں ہمیشہ رہیں گے ہم ہر طرح کے حادثہ سے بےخوف ہیں ہر وعظ کو ہم نے بھلا دیا ہے خوشخبری ہے اس شخص کے لیے جسے اس کے عیوب لوگوں کے عیوب سے غافل رکھیں اور وہ بغیر معصیت کے اپنے کمائے ہوئے حلال مال سے خرچ کرتا ہو اور مسکینوں فقیروں سے محبت کرتا ہو ۔ اہل فقہ اور اہل حکمت سے مل بیٹھتا ہو سنت پر عمل کرتا ہو اور بدعت کے قریب تک نہ جاتا ہو اپنا بچا ہوا مال خرچ کرتا ہو فضول بات نہ کرتا ہو خوشخبری ہے اس شخص کے لیے جس کا باطن اچھا اور ظاہر پاکیزہ ہو۔

44189

44176- زكريا بن يحيى الوراق قال: قرئ علي عبد الله بن وهب وأنا أسمع: قال الثوري قال مجالد قال أبو الوداك قال أبو سعيد قال عمر بن الخطاب قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: قال أخي موسى عليه السلام: يا رب! أرني الذي كنت أريتني في السفينة، فأوحى الله إليه: يا موسى! إنك ستراه فلم يلبث إلا يسيرا حتى أتاه الخضر، وهو فتى طيب الريح وحسن الثياب، فقال: السلام عليك ورحمة الله يا موسى بن عمران! إن ربك يقرئك السلام ورحمة الله، قال موسى: هو السلام ومنه السلام وإليه السلام، والحمد لله رب العالمين الذي لا أحصي نعمه ولا أقدر على أداء شكره إلا بمعونته، ثم قال موسى: أريد أن توصيني بوصية ينفعني الله بها بعد! قال الخضر: يا طالب العلم! إن القائل أقل ملالة من المستمع فلا تمل جلساءك إذا حدثتهم، واعلم أن قلبك وعاء فانظر ماذا تحشو به وعاءك، فاعزب عن الدنيا وانبذها وراءك، فإنها ليست لك بدار، ولا لك فيها محل قرار، وإنها جعلت بلغة للعباد، ليتزودوا منها للمعاد؛ ويا موسى! وطن نفسك على الصبر تلق الحلم، وأشعر قلبك التقوى تنل العلم، ورض نفسك على الصبر تخلص من الإثم؛ يا موسى! تفرغ للعلم إن كنت تريده، فإن العلم لمن تفرغ، ولا تكونن مكثارا بالنطق مهذارا 1، فإن كثرة النطق تشين العلماء، وتبدي مساوي السخفاء، ولكن عليك بالاقتصاد، فإن ذلك من التوفيق والسداد، وأعرض عن الجهال وباطلهم، واحلم عن السفهاء، فإن ذلك فعل الحكماء وزين العلماء، إذا شتمك الجاهل فاسكت عنه حلما وحنانة وحرما، فإن ما بقي من جهله عليك وشتمه إياك أعظم وأكبر؛ يا ابن عمران! ولا ترى أنك أوتيت من العلم إلا قليلا، فإن الاندلاث والتعسف من الاقتحام والتكلف؛ يا ابن عمران! لا تفتحن بابا لا تدري ما غلقه، ولا تغلقن بابا لا تدري ما فتحه! يا ابن عمران! من لا ينتهي من الدنيا نهمته 2 ولا ينقضى منها رغبته كيف يكون عابدا! ومن يحقر حاله ويتهم الله فيما قضى كيف يكون زاهدا! هل يكف عن الشهوات من غلب عليه هواه! أو ينفعه طلب العلم والجهل قد حواه! لأن سفره إلى آخرته وهو مقبل على دنياه؛ ويا موسى! تعلم ما تعلمته لتعمل به، ولا تتعلمه لتحدث به، فيكون عليك بوره ويكون لغيرك نوره؛ ويا ابن عمران! اجعل الزهد والتقوى لباسك، والعلم والذكر كلامك، وأكثر من الحسنات، فإنك مصيب السيئات، وزعزع بالخوف قلبك، فإن ذلك يرضي ربك، واعمل خيرا، فإنك لا بد عامل سوء قد وعظت إن حفظت. فتولى الخضر وبقى موسى حزينا مكروبا يبكي. "عد، طس، والمرهبي في العلم، خط في الجامع، وابن لال في مكارم الأخلاق، والديلمي، كر، وزكريا متكلم فيه لكن ذكره حب في الثقات وقال: يخطئ ويخالف، أخطأ في حديث موسى حيث قال: عن مجالد عن أبي الوداك عن أبي سعيد وهو الثوري أن النبي صلى الله عليه وسلم قال قال موسى - الحديث، وقال عق في أصل ابن وهب: قال سفيان الثوري: بلغني أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال - فذكره ".
44176 زکریا بن یحییٰ دراق، عبداللہ بن وھب ثوری مجالد، ابو وداک ابوسعید کے سلسلہ سند سے حضرت عمر بن خطاب (رض) کی روایت ہے کہ رسول کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا کہ میرے بھائی موسیٰ (علیہ السلام) نے فرمایا : اے میرے پروردگار مجھے وہ کچھ دکھا جو کچھ تو نے مجھے کشتی میں دکھایا تھا اللہ تعالیٰ نے موسیٰ (علیہ السلام) کی طرف وحی بھیجی کہ اے موسیٰ (علیہ السلام) عنقریب تو اسے دیکھ لے گا چنانچہ تھوڑی ہی دیر گزری تھی کہ ان کے پاس خضر تشریف لائے وہ نوجوان تھے ان سے خوشبو مہک رہی تھی اور عمدہ کپڑے پہن کر آئے کہنے لگے : السلام علیک و رحمۃ اللہ اے موسیٰ بن عمران ! تیرے رب نے تمہیں سلام اور صحت بھیجی ہے موسیٰ (علیہ السلام) نے فرمایا : اللہ تعالیٰ ہی سلام ہے اس کی طرف سے سلامتی ہے اور سلامتی اس کی طرف لوٹتی ہے تمام تعریفیں اللہ ہی کے لیے ہیں جو تمام جہانوں کا رب ہے جس کی نعمتیں بیشمار ہیں میں اس کا شکر ادا کرنے کی قدرت نہیں رکھتا ہوں مگر اس کی معاونت سے پھر موسیٰ (علیہ السلام) نے فرمایا : میں چاہتا ہوں کہ آپ مجھے کچھ وصیت کریں جس سے اللہ تعالیٰ مجھے نفع پہنچائے خضر (علیہ السلام) نے فرمایا : اے علم کے طلبگار ! کہنے والا سننے والا سے کم رسوا ہوتا ہے جب تم بات کرو اپنے ہم نشینوں کو اکتاہٹ میں مبتلا مت کرو جان لو ! تمہارا دل ایک برتن کی مانند ہے لہٰذا دیکھ لو کہ اس میں کیا چیز ڈالتے ہو دنیا سے کنارہ کش رہو اور اسے اپنے پیچھے پھینک دو چونکہ دنیا تمہارا ٹھکانا نہیں ہے اور نہ ہی اس میں کوئی سکون ہے یہ تو بندوں کے لیے بطور گزارہ کے بنائی گئی ہے تاکہ آخرت کے لیے اس دنیا سے کچھ توشہ لے لو اے موسیٰ (علیہ السلام) ! اپنے نفس کو صبر کا عادی بناؤ بردباری پاؤ گے اپنے دل کو تقویٰ کا عادی بنادو۔ علم پاؤ گے نفس کو صبر کا عادی بنادو گناہوں سے خلاصی پاؤ گے اے موسیٰ (علیہ السلام) ! علم کے اگر خواہشمند ہو تو اس کے لیے فارغ ہوجاؤ، فارغ ہونے والے کے لیے علم ہے زیادہ باتیں کرنے سے پرہیز کرو ، چونکہ کثرت سے باتیں کرنا علماء کو عیب دار بنادیتا ہے یوں اس طرح تم سے بڑی بڑی حرکتیں سرزد ہوں گی لیکن میانہ روی کو اختیار کرو یہ سب اللہ تعالیٰ کی توفیق سے ہوتا ہے جاہلوں اور ان کے باطل سے روگردانی کرو بیوقوفوں کے ساتھ بردباری سے پیش آؤ چونکہ یہ حکماء کا فعل ہے اور علماء کی زینت ہے جب کوئی جاہل تمہیں گالی دے تو بردباری اور نرمی کرتے ہوئے اس سے خاموش ہوجاؤ چونکہ اس کی بقیہ جہالت تم پر آن پڑے گی اور تمہیں اس کی گالی بہت بری ہے اے ابن عمران ! تمہیں بہت قلیل علم عطا ہوا ہے چونکہ بہت ہٹ دھرمی اور بےراہ روی نرا تکلف ہے۔ اے ابن عمران ! وہ دروازہ ہرگز مت کھولو جس کاتالہ تمہیں معلوم نہ ہو اور اس دروازے کو ہرگز بند مت کرو جس کے کھلنے سے تم ناواقف ہو، اے ابن عمران ! دنیا سے جس کی ہمت منتہی نہیں ہوتی اور دنیا سے اس کی رغبت ختم نہیں ہوتی وہ عبادت گزار کیسے بن سکتا ہے، جو شخص اپنی حالت کو کمتر سمجھتا ہو اور اپنے کیے کے متعلق غمزدہ نہ ہو وہ زاہد کیسے ہوسکتا ہے جس شخص پر اس کی خواہشات نفس کا غلبہ ہو وہ خواہشات سے کیسے رک سکتا ہے یا پھر اسے علم کیسے نفع پہنچا سکتا ہے جبکہ جاہلیت نے اس کا احاطہ کررکھا ہے چونکہ اس کا سفر آخرت کی طرف ہے حالانکہ وہ دنیا پر مرمٹ رہا ہے اے موسیٰ ! تمہارا علم وہی ہے جسے تم نے عمل کے لیے حاصل کیا ہو محض بیان گوئی کے لیے نہ حاصل کیا ہو۔ ورنہ تمہارے اوپر اس کا وبال پڑے گا اور تمہارے غیر کو اس کا نور حاصل ہوگا۔ اے ابن عمران ! زہدوتقویٰ کو اپنا لباس بنالو علم وذکرتمہارا ۔ کلام ہو زیادہ سے زیادہ نیکیاں کرو چونکہ تم سے برائیاں بھی سرزد ہوسکتی ہیں۔ اپنے دل کو خوف خدا سے بھراکرو چونکہ اس سے لمہارے رب تم سے راضی رہے گا۔ بھلائی کا عمل کرتے رہو چونکہ برائی کے عامل کو اس کے سوا کوئی چارہ کار نہیں میں نے تمہیں وعظ کردیا ہے اسے یاد رکھو اس کے بعد خضر واپس چل پڑے اور موسیٰ غمزدہ ہو کر روتے رہے۔ رواہ ابن عدی والطبرانی فی الاوسط والمرھبی فی العلم والخطیب فی الجامع و وابن لال فی مکارم الاخلاق والدیلمی وابن عساکر، و زکریا متکلم فیہ ولکن ابن حبان ذکرہ فی الثقاث وقال : یخطی یوخالف اخطافی حدیث موسیٰ حیث قال عن مجالد عن ابی الوداک عن ابی سعید وھو الثوری ان النبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) قال قال موسیٰ الحدیث وقال العقیلی فی اصل ابن وھب سفیان الثوری، بلغنی ان رسول اللہ قال فدکرہ۔

44190

44177- "مسند الصديق" عن عمرو بن دينار قال: خطب أبو بكر فقال: أوصيكم بالله لفقركم وفاقتكم أن تتقوه وأن تثنوا عليه بما هو أهله، وأن تستغفروه إنه كان غفارا، واعلموا أنكم ما أخلصتم لله فربكم أطعتم، وحقه وحقكم حفظتم، فأعطوا ضرائبكم في أيام سلفكم واجعلوها نوافل بين أيديكم حتى تستوفوا سلفكم وضرائبكم حين فقركم وحاجتكم، ثم تفكروا عباد الله فيمن كان قبلكم أين كانوا أمس وأين هم اليوم! أين الملوك الذين كانوا أثاروا الأرض وعمروها! قد نسوا ونسى ذكرهم فهم اليوم كلاشيء، فتلك بيوتهم خاوية وهم في ظلمات القبور، {هَلْ تُحِسُّ مِنْهُمْ مِنْ أَحَدٍ أَوْ تَسْمَعُ لَهُمْ رِكْزاً} ! وأين من تعرفون من أصحابكم وإخوانكم! قد وردوا على ما قدموا، فجعلوا الشقاوة والسعادة، إن الله عز وجل ليس بينه وبين أحد من خلقه نسب يعطيه به خيرا، ولا يصرف عنه سوءا إلا بطاعته واتباع أمره، وإنه لا خير بخير بعده النار، ولا شر بشر بعده الجنة - أقول قولي هذا وأستغفر الله لي ولكم. "حل".
44177 عمرو بن دینار کی روایت ہے کہ حضرت ابوبکر صدیق (رض) نے فرمایا : میں تمہیں اللہ کے واسطے وصیت کرتا ہوں تمہارے فقر وفاقہ کے پیش نظر کہ اللہ سے ڈرو اور جس کا وہ اہل ہے اسی طرح اس کی حمدوثناء کرو کہ اس سے تم مغفرت طلب کرو بلاشبہ وہ معاف کرنے والا ہے، جان لو تم اللہ تعالیٰ کے لیے جتنا خلوص کرو گے وہ تمہارا رب ہے اس کی تم اطاعت کرو اسے اور اپنے حق کی حفاظت کرو گزرے دنوں کا جزیہ دیتے رہو اور اسے آنے والے دنوں کے لیے ایک نفل سمجھو حتیٰ کہ تم گزرے جزئیے کو پورا کرلو پھر اللہ کے بندو ! فکر مندی کرو کہ تم پہلے لوگ کل کہاں تھے اور آج کہاں ہیں وہ بادشاہ کہاں گئے جنہوں نے زمین کو اجاڑا اور آباد کیا وہ بھلا دیئے گئے اور ان کا ذکر ہی ختم ہوگیا وہ آج لاشے کی طرح ہیں ان کے گھر خالی رہ گئے اور وہ قبروں کی تاریکیوں میں جاپڑے فرمان باری تعالیٰ ہے۔ ھل تحس منھم من احداوتسمع لھم ذکرا۔ کیا ان میں سے کسی ایک (کی حرکت) کو محسوس کرتے ہو یا ان کو کوئی آہٹ سن پاتے ہو۔ تمہارے دوست اور بھائی جنہیں تم جانتے تھے وہ کہاں چلے گئے وہ اپنے اعمال کا حشر بھگتنے چلے گئے ہیں یا تو بدبختی ان کے حصہ میں آچکی ہے یا خوش بختی اللہ اور اللہ کی مخلوق کے درمیان کوئی تعلق نہیں کہ اللہ تعالیٰ کسی کو اپنی طرف سے بھلائی دے دے اللہ تعالیٰ کی اطاعت و فرمان برداری سے برائی ہے وہ بھلائی کیا بھلائی جس کے بعد دوزخ ہی دوزخ ہو جبکہ جنت کے بعد کوئی شر نہیں اقول قول ھذا استغفر اللہ لی والکم ۔ رواہ ابونعیم فی الحلیۃ

44191

44178- عن أنس قال: كان أبو بكر يخطبنا فيذكر بدء خلق الإنسان فيقول: خلق من مجرى البول مرتين - فيذكر حتى ينقذر أحدنا نفسه. "ش".
44278 حضرت انس (رض) کی روایت ہے کہ حضرت ابوبکر (رض) نے ہم سے خطاب فرمایا کرتے تھے انسان کو پیدائش کا ذکر فرماتے اور کہتے : انسان کو پیشاب کی نالی سے پیدا کیا گیا۔ آپ (رض) دو مرتبہ یہ بات فرماتے حتیٰ کہ ہمیں اپنے آپ سے نفرت ہونے لگتی۔

44192

44179- عن نعيم بن قحمة قال: كان في خطبة أبو بكر الصديق: أما تعلمون أنكم تغدون وتروحون لأجل معلوم، فمن استطاع أن ينقضى الأجل وهو في عمل الله فليفعل، ولن تنالوا ذلك إلا بالله، إن أقواما جعلوا آجالهم لغيرهم، فنهاكم الله أن تكونوا أمثالهم، {وَلا تَكُونُوا كَالَّذِينَ نَسُوا اللَّهَ فَأَنْسَاهُمْ أَنْفُسَهُمْ} أين من تعرفون من إخوانكم! قدموا على ما قدموا في أيام سلفهم وحلوا فيه بالشقوة والسعادة، أين الجبارون الأولون الذين بنوا المدائن وحففوها بالحوائط! قد صاروا تحت الصخر والآثار، هذا كتاب الله لا تفنى عجائبه، فاستضيئوا منه ليوم ظلمة، وانتضحوا بشفائه وبيانه، إن الله عز وجل أثنى على زكريا وأهل بيته فقال: {كَانُوا يُسَارِعُونَ فِي الْخَيْرَاتِ وَيَدْعُونَنَا رَغَباً وَرَهَباً وَكَانُوا لَنَا خَاشِعِينَ} لا خير في قول لا يراد به وجه الله، ولا خير في مال لا ينفق في سبيل الله، ولا خير فيمن يغلب جهله حلمه، ولا خير فيمن يخاف في الله لومة لائم. "طب، حل؛ قال ابن كثير: إسناده جيد".
44179 ھغیک بھ قحمہ کی روایت ہے کہ حضرت ابوبکر صدیق (رض) کا خطبہ ہوتا تھا کیا تم جانتے ہو کہ تم صبح وشام ایک مدت کے لیے کرتے ہو، لہٰذا جو شخص مدت پوری کرسکتا ہودراں حالیکہ اللہ کے عمل میں تو وہ ایسا کرے ایسا تم اللہ تعالیٰ کی توفیق ہی سے کرسکتے ہو چنانچہ قوموں کے اپنی اجلیں غیروں کے لیے مقرر کرلی ہیں اللہ تعالیٰ تمہیں ان جیسا ہونے سے منع فرماتا ہے چنانچہ فرمان باری تعالیٰ ہے ولا تکونوا کالذین نسوا اللہ فانسھم انفسھم ان لوگوں جیسے مت ہوجاؤ جنہوں نے اللہ کو بھلا دیا تو اللہ نے انھیں بھی بھلا دیا۔ جنہیں تم اپنے بھائی سمجھتے تھے وہ کہاں وہ گزرے ایام میں اپنے کیے تک جا پہنچے ہیں اور شقاوت وسعادت میں جا اترے ہیں وہ پہلے جابرین کہاں گئے جنہوں نے شہر بنائے اور ان کے گرد چار دیواریاں لگائیں وہ چٹانوں اور آثار کے نیچے جا پہنچے یہ کتاب اللہ ہے اس کے عجائب ختم نہیں ہوتے تاریک دن کے لیے اس سے روشنی اس کی شفا اور بیان سے نصیحت حاصل کرو اللہ تعالیٰ نے زکریا (علیہ السلام) اور ان کے اہل بیت کی تعریف کرتے ہوئے فرمایا : کانوا یسار عون فی الخیرات ویدعو ننا رغبا اور ھبا وکانوا لنا خاشعین بھلائی کے کاموں میں ایک دوسرے سے آگے بڑھتے تھے اور ہم سے رغبت وڈر سے ہماری عبادت کرتے تھے اور وہ ہم سے ڈرتے تھے ۔ اس بات میں کوئی بھلائی نہیں جو خالص اللہ کی رضا کے لیے نہ کہی گئی ہو۔ اس مال میں کوئی بھلائی نہیں جسے اللہ کی راہ میں نہ خرچ کیا جائے، اس شخص میں کوئی بھلائی نہیں جس کی جہالت اس کی بردباری پر غالب آجاتی ہو اور اس شخص میں بھی کوئی بھلائی نہیں جو اللہ تعالیٰ کے معاملہ میں ملامت گر کی ملامت سے ڈرتا ہو۔ رواہ الطبرانی و ابونعیم فی الحلیۃ وقال ابن کثیر اسنادہ جید

44193

44180- عن عبد الله بن عكيم قال: خطبنا أبو بكر فقال:أما بعد فإني أوصيكم بتقوى الله عز وجل، وأن تثنوا عليه بما هو أهله، وأن تخلطوا الرغبة بالرهبة، وتجمعوا الإلحاف بالمسألة، فإن الله عز وجل أثنى على زكريا وعلى أهل بيته فقال: {إِنَّهُمْ كَانُوا يُسَارِعُونَ فِي الْخَيْرَاتِ وَيَدْعُونَنَا رَغَباً وَرَهَباً وَكَانُوا لَنَا خَاشِعِينَ} ثم اعلموا عباد الله! إن الله عز وجل قد ارتهن بحقه انفسكم، وأخذ على ذلك مواثيقكم، واشترى منكم القليل الفاني بالكثير الباقي، وهذا كتاب الله فيكم لا تفنى عجائبه، ولا يطفأ نوره، فصدقوا قوله وانتصحوا كتابه، واستبصروا فيه ليوم الظلمة، فإنما خلقكم للعبادة، ووكل بكم الكرام الكاتبين يعلمون ما تفعلون، ثم اعلموا عباد الله! إنكم لتغدون وتروحون في أجل قد غيب عنكم علمه، فإن استطعتم أن تنقضى الآجال وأنتم في عمل الله فافعلوا، ولن تستطيعوا ذلك إلا بالله، فسابقوا في مهل آجالكم قبل أن ينقضى فتردكم إلى سوء أعمالكم، فإن قوما جعلوا آجالهم لغيرهم فنسوا أنفسهم، فنهاكم أن تكونوا أمثالهم، الوحا 1 الوحا! النجا 2 النجا! إن وراءكم طالبا حثيثا، أمره سريع. "ش، وهناد، حل، ك، ق، في، وروى بعضه ابن أبي الدنيا في قصر الأمل".
44180 عبداللہ بن حکیم کی روایت ہے کہ حضرت ابوبکر (رض) ہم سے خطاب کرتے ہوئے فرمایا کرتے تھے امابعد ! میں تمہیں اللہ عزوجل کا تقویٰ اختیار کرنے کی وصیت کرتا ہوں اور یہ کہ جس کا وہ اہل ہو اس کی تعریف کرو ، اور تم رغیت وخوف کو یکجا رکھو اللہ تعالیٰ سے گڑ گڑا کر مانگو اللہ تعالیٰ زکریا (علیہ السلام) اور ان کے اہل خانہ کی تعریف کرتے ہوئے فرماتے ہے : اے اللہ کے بندو ! جان لو ! بلاشبہ اللہ عزوجل نے اپنے حق کے بدلہ میں تمہاری جانوں کو رہن کرلیا ہے اور اس پر تم سے پختہ عہد لے لیے ہیں تم سے تھوڑے فانی کو کثیر باقی کے بدلہ میں خرید لیا ہے۔ تمہارے درمیان اللہ تعالیٰ کی کتاب موجود ہے اس کے عجائب ختم نہیں ہوں گے اور اس کا نور بجھے گا نہیں اس کے قول کی تصدیق کرو اور اس کی کتاب سے نصیحت حاصل کرو، یوم ظلمت کے لیے روشنی حاصل کرو بلاشبہ اللہ نے تمہیں اپنی عبادت کے لیے پیدا کیا ہے اور تمہیں کرام کا تبین کے سپرد کیا ہے جو کچھ تم کرتے ہو وہ جانتا ہے جان لو کہ تم صبح وشام ایک مدت میں ہو جس کا علم تم سے غائب ہوچکا ہے اگر تم اجلوں کو پورا کرسکو اللہ کے عمل میں تو ایسا کرلو اور یہ تم اللہ کی مدد سے کرسکتے ہو اپنی موت کی مہلت میں سبقت کرلو مدت ختم ہونے سے قبل ایسا نہ ہو کہ وہ تمہیں سوء اعمال کی طرف دھکیل دے ایک قوم ن یاپنی اجلیں غیروں کے لیے مقرر کردیں اور اپنے آپ کو بھول گئے اللہ تعالیٰ تمہیں ان جیسا ہونے سے منع کرتا ہے نجات کی طرف جلدی کرو چونکہ تمہارا طلبگار تمہارے پیچھے ہے اور اس کا معاملہ بڑا جلدی ہوجاتا ہے۔ رواہ ابن ابی شیبۃ وھناد و ابونعیم فی الحلیۃ والحاکم والبیہقی ودری بعضہ ابن ابی الدنیا فی قصرالامل

44194

44181- عن ابن الزبير أن أبا بكر قال وهو يخطب: يا معشر الناس! استحيوا من الله، فوالذي نفسي بيده! إني لأظل حتى أذهب إلى الغائط في الفضاء مغطيا رأسي - وفي لفظ: مقنعا رأسي - استحياء من ربي. "ابن المبارك، ش، ورسته، والخرائطي في مكارم الأخلاق".
44181 ابن زبیر کی روایت ہے کہ حضرت ابوبکر (رض) نے خطاب کرتے ہوئے فرمایا : اے لوگو ! اللہ تعالیٰ سے حیاء کرو قسم اس ذات کی جس کے قبضہ قدرت میں میری جان ہے ! میں جب قضائے حاجت کے لیے جاتا ہوں تو رب تعالیٰ سے حیاء کرتے ہوئے اپنا سر ڈھانپ لیتا ہوں۔ رواہ ابن المبارک وابن ابی شیبہ ورستہ والخرائطی فی مکارم الاخلاق

44195

44182- عن عمرو بن دينار قال قال أبو بكر: استحيوا من الله، فوالله إني لأدخل الكنيف فأسند ظهري إلى الحائط وأغطي رأسي حياء من الله عز وجل. "عب، وهناد، والخرائطي".
44182 عمرو بن دینار کی روایت ہے کہ حضرت ابوبکر صدیق (رض) نے فرمایا : اللہ تعالیٰ سے حیاء کرو بخدا ! میں بیت الخلاء میں داخل ہوتا ہوں اور دیوار کے ساتھ سہارا لے کر سر ڈھانپ لیتا ہوں چونکہ مجھے اللہ تعالیٰ سے حیاء آجاتی ہے۔ رواہ عبدالرزاق وھناد والخرائطی

44196

44183- عن محمد بن إبراهيم بن الحارث إن أبا بكر الصديق خطب الناس فقال: والذي نفسي بيده! لئن اتقيتم وأحصنتم ليوشكن أن لا يأتي عليكم إلا يسير حتى تشبعوا من الخبز والسمن. "ابن أبي الدنيا، والدينوري".
44183 محمد بن ابراہیم بن حارث کی روایت ہے کہ حضرت ابوبکر صدیق (رض) نے لوگوں کو خطاب کرتے ہوئے فرمایا : قسم اس ذات کی جس کے قبضہ میں میری جان ہے اگر تم تقویٰ اختیار کرو اور پاکدامنی اختیار کرو تمہیں بہت معمولی حالات کا سامنا کرنا پڑے حتیٰ کہ تم روٹی اور مکھن سے سیر ہو۔ رواہ ابن ابی الدنیا والدینوری

44197

44184- عن موسى بن عقبة أن أبا بكر الصديق كان يخطب فيقول: الحمد لله رب العالمين، أحمده وأستعينه، ونسأله الكرامة فيما بعد الموت، فإنه قد دنا أجلي وأجلكم، وأشهد أن لا إله إلا الله وحده لا شريك له، وأن محمدا عبده ورسوله، أرسله بالحق بشيرا ونذيرا، وسراجا منيرا، لينذر من كان حيا ويحق القول على الكافرين، ومن يطع الله ورسوله فقد رشد، ومن يعصهما فقد ضل ضلالا مبينا، أوصيكم بتقوى الله والاعتصام بأمر الله الذي شرع لكم وهداكم به، فإنه جوامع هدى الإسلام بعد كلمة الإخلاص، السمع والطاعة، لمن ولاه الله أمركم! فإنه من يطع والي الأمر بالمعروف والنهي عن المنكر فقد أفلح وأدى الذي عليه من الحق، وإياكم واتباع الهوى! قد أفلح من حفظ من الهوى والطمع والغضب، وإياكم والفخر! وما فخر من خلق من تراب ثم إلى التراب يعود ثم يأكله الدود! ثم هو اليوم حي وغدا ميت! فاعملوا يوما بيوم وساعة بساعة، وتوقوا دعاء المظلوم، وعدوا أنفسكم في الموتى، واصبروا فإن العمل كله بالصبر، واحذروا فالحذر ينفع، واعملوا فالعمل يقبل، واحذروا ما حذركم الله من عذابه، وسارعوا فيما وعدكم الله من رحمته، وافهموا تفهموا، واتقوا توقوا، فإن الله تعالى قد بين لكم ما أهلك به من كان قبلكم وما نجا به من نجا قبلكم، قد بين لكم في كتابه حلاله وحرامه وما يحب من الأعمال وما يكره، فإني لا آلوكم ونفسي - والله المستعان ولا حول ولا قوة إلا بالله! واعلموا أنكم ما أخلصتم لله من أعمالكم فربكم أطعتم، وحظكم حفظتم واغتبطتم، وما تطوعتم به فاجعلوه نوافل بين أيديكم تستوفوا بسلفكم وتعطوا جزاءكم حين فقركم وحاجتكم إليها، ثم تفكروا عباد الله في إخوانكم وصحابتكم الذين مضوا! قد وردوا على ما قدموا فأقاموا عليه، وحلوا في الشقاء والسعادة فيما بعد الموت، إن الله ليس له شريك، وليس بينه وبين أحد من خلقه نسب يعطيه به خيرا، ولا يصرف عنه سوء إلا بطاعته واتباع أمره، فإنه لا خير في خير بعده النار، ولا شر في شر بعده الجنة - أقول قولي هذا واستغفر الله لي ولكم، وصلوا على نبيكم صلى الله عليه والسلام عليه ورحمة الله وبركاته. "ابن أبي الدنيا في كتاب الحذر، كر".
44184 موسیٰ بن عقبہ کی روایت ہے کہ حضرت ابوبکر صدیق (رض) خطاب کرتے اور فرمایا کرتے تھے : تمام تعریفیں اللہ تعالیٰ کے لیے ہیں جو تمام جہانوں کا رب ہے میں اسی کی حمد کرتا ہوں اور اسی سے مدد طلب کرتا ہوں ہم مرنے کے بعد اس سے عزت کا سوال کرتے ہیں بلاشبہ میری اور آپ کی موت قریب ہوچکی ہے میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ تعالیٰ کے سوا کوئی معبود نہیں اور محمد اس کے بندے اور اس کے رسول ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے انھیں حق کے ساتھ بشارت سنانے والے اور ڈر سنانے والے اور چمکتا ہوا چراغ بنا کر بھیجا ہے تاکہ زندہ انسان کو ڈر سنائے جبکہ کافروں پر بات ثابت ہوچکی ہے جس نے اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت کی وہ کامیاب ہوا جس نے ان کی نافرمانی کی وہ گمراہ ہوا میں تمہیں اللہ تعالیٰ سے ڈرنے کی وصیت کرتا ہوں اور اللہ تعالیٰ کے امر کو مضبوطی سے تھا رکھو جو تمہارے لیے مشروع کیا بلاشبہ کلمہ اخلاص کے بعد یہی ہدایت اسلام کے جامع کلمات ہیں اللہ تعالیٰ نے جسے حکومت (شرعی) سونپی ہو اس کی اطاعت بجا لاؤ چونکہ جو شخص امر بالمعروف و نہی المنکر کرنے والے حکمران لی اطاعت کرتا ہے وہ کامیاب ہو اور اس نے اپنا حق ادا کردیا۔ اتباع خواہشات سے بچو چنانچہ جو شخص اتباع خواہشات طمع اور غصہ پی گیا وہ کامیاب ہوا فخر سے بچو بھلا اس کا کیا فخر جو مئی سے پیدا ہو اور پھر مئی میں جائے گا اور اسے کیڑے چٹ کر جائیں گے پھر وہ آج زندہ ہے اور کل مردہ ہوگا لہٰذا دن بدن اور ساعت بساعت عمل کرتے رہو مظلوم کی دعا سے بچو اپنے آپ کو مردوں میں شمار کرو صبر کرو چونکہ سارا عمل صبر ہے ڈرتے رہو چونکہ ڈر نفع بخش ہے عمل کرتے رہو چونکہ عمل مقبول ہوتا ہے اللہ سے ڈرتے رہو وہ تمہیں عذاب سے نجات دے گا اللہ تعالیٰ کی موعود رحمت کی طرف بڑھتے رہو سمجھ پیدا کرو اور تقویٰ اختیار کرو بچ جاؤ گے اللہ تعالیٰ نے تم سے پہلے ہلاک شدگان کو بیان کیا ہے اور نجات پانے والوں کے متعلق بھی خبر دی ہے، اللہ تعالیٰ نے اپنی کتاب میں حلال و حرام کو بیان کردیا ہے اور اپنے محبوب و مکروہ اعمال کو بھی بیان کردیا ہے چونکہ مجھے نہ تمہاری پروا ہے نہ ہی اپنی اللہ ہی مددگار سے نیکی کی قوت اور معصیت سے بچنے کی طاقت صرف اللہ کے پاس ہے۔ جان لو تم اللہ تعالیٰ کے لیے جو اعمال کبھی تم خلوص کے ساتھ کرو گے سو اللہ تعالیٰ کی تم نے اطاعت کردی اپنے حصہ کی تم نے حفاظت کردی اور اس طرح تم قابل رشک ہو۔ تم نفلی عبادت جس قدر بھی کرو گے اس کی جزا آنے والی زندگی میں پالو گے جبکہ اس وقت نفلی عبادت کی حاجت اور ضرورت بےمثال ہوگی پھر اللہ کے بندو اپنے ساتھیوں اور بھائیوں کے متعلق فکر کرو جو دنیا سے جاچکے ہیں۔ اپنے کیے ہوئے اعمال کے پاس جا پہنچے ہیں۔ موت کے بعد شقاوت یا سعات کے پاس جا اترے ہیں اللہ تعالیٰ کا کوئی شریک نہیں اور کسی کے ساتھ اس کا کوئی رشتہ نہیں ، اللہ تعالیٰ بندے سے برائی کو صرف طاعت کے ذریعے دور کرتا ہے چونکہ دوزخ کے بعد پھر کسی بھلائی کی توقع ہیں کی جاسکتی اور جنت کے بعد کسی قسم کے شرکا سامنا نہیں ہوگا۔ اقول قولی ھذا واستغفر اللہ لی ولم وصلوا علی نبیکم والسلام علیکم و رحمۃ اللہ وبرکاتہ، رواہ ابن ابی الدنیا فی کتاب الحدروابن عساکر

44198

44185- عن القاسم بن محمد قال: كتب أبو بكر إلى عمرو والوليد بن عقبة وكان بعثهما على الصدقة، وأوصى كل واحد منهما بوصية واحدة: اتق الله في السر والعلانية، فإنه من يتق الله يجعل له مخرجا ويرزقه من حيث لا يحتسب، ومن يتق الله يكفر عنه سيئآته ويعظم له أجرا، فإن تقوى الله خير ما تواصى به عباد الله، إنك في سبيل الله لا يسعك فيه الإدهان 1 والتفريط ولا الغفلة عما فيه قوام دينكم وعصمة أمركم، فلا تن ولا تفتر، وقام أبو بكر في الناس خطيبا فحمد الله وصلى على رسوله صلى الله عليه وسلم وقال: ألا! إن لكل أمر جوامع، فمن بلغها فهو حسبه، ومن عمل لله عز وجل كفاه الله، عليكم بالجد والقصد، فإن القصد أبلغ، ألا إنه لا دين لأحد لا إيمان له، ولا أجر لمن لا حسبة له، ولا عمل لمن لا نية له، ألا! وإن لي كتاب الله من الثواب على الجهاد في سبيل الله ما ينبغي للمسلم أن يحب أن يحضره، هي النجاة التي دل الله عليها، ونجا بها من الخزي، وألحق بها الكرامة في الدنيا والآخرة. "كر".
44185 قاسم بن محمد کی روایت ہے کہ حضرت ابوبکر صدیق (رض) نے عمر اور والید بن عقبہ کی طرف خط لکھا آپ (رض) نے ان دونوں کو صدقات کی وصولی کے لیے بھیجا تھا دونوں میں سے ہر ایک کو ایک ہی طرح کی وصیت کی چنانچہ فرمایا : ظاہر اور پوشیدہ میں اللہ سے ڈرتے رہو چونکہ جو شخص اللہ تعالیٰ سے ڈرتا ہے اللہ تعالیٰ اسے سختی وتنگی سے نکلنے کا راستہ دیتے ہیں اور اسے وہاں سے رزق عطا کرتے ہیں جہاں اس کا وہم و گمان بھی نہیں ہوتا جو اللہ تعالیٰ سے ڈرتا ہے اللہ تعالیٰ اس کی برائیاں مٹا دیتے ہیں اور اس کو اجر عظیم دیتے ہیں، اللہ کے ڈر سے جب تک خیر خواہی کی جائے تو بہتر رہتا ہے ، تم اللہ کی راہ میں ہو تمہیں مداہنت تفریط اور غفلت ناروا ہیں چونکہ جس سے تم غفلت برتو گے اس میں تمہارے دین کی کامیابی ہے اور تمہارے امر کی عصمت ہے لہٰذا بھول چوک سے دور رہو۔ حضرت ابوبکر صدیق (رض) لوگوں سے خطاب کرنے کھڑے ہوئے اللہ تعالیٰ کی حمدوثناء کی اور رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر درود بھیجا پھر فرمایا : خبردار ! اہرامر کے جوامع ہوتے ہیں جو ان تک پہنچ گیا وہ اسے کافی ہیں جس نے اللہ تعالیٰ کے لیے عمل کیا اللہ تعالیٰ اسے کافی ہوگا ، تم اپنے اوپر کوشش اور میانہ روی کو لازم کرلو چونکہ میانہ روی مقصد تک پہنچا دیتی ہے خبردار جس کا ایمان نہیں اس کا دین نہیں جس میں خلوص نہیں اس کا جروثواب نہیں جس کی نیت نہیں اس کا عمل نہیں خبردار میرے پاس اللہ کی کتاب ہے جو جہاد فی سبیل اللہ کے ثواب پر واضح دلیل ہے اللہ تعالیٰ نے اسی نجات پر دلیل بھی دی ہے اسی کے ذریعے رسوائی سے نجات ملتی ہے دنیا و آخرت میں حق اسی پر دائر ہے۔ رواہ ابن عساکر مواعظ وخطبات عمر (رض)

44199

44186- عن قبيصة قال: سمعت عمر وهو يقول على المنبر: من لا يرحم لا يرحم، ومن لا يغفر لا يغفر له، ومن لا يتوب لا يتاب عليه، ومن لا يتق لا يوقه. "خ في الأدب، وابن خزيمة، وجعفر القاري في الزهد".
44186 قبیلہ کی روایت ہے کہ میں نے حضرت عمر (رض) کو منبر پر کھڑے فرماتے سنا ہے : جو شخص رحم نہیں کرتا اس پر رحم نہیں کیا جاتا جو بخشتا نہیں اس کی بخشش بھی نہیں کی جاتی جو توبہ نہیں کرتا اس کی توبہ بھی قبول نہیں کیا جاتا اور جو تقویٰ نہیں اختیار کرتا اسے بچایا بھی نہیں جاتا۔ رواہ البخاری فی الادب المفرد وابن خزیمۃ وجعفر القاری فی الزھد

44200

44187- عن الباهلي أن عمر قام في الناس خطيبا مدخله في الشام بالجابية فقال: تعلموا القرآن تعرفوا به، واعملوا به تكونوا من أهله، فإنه لم يبلغ منزلة ذي حق أن يطاع في معصية الله، واعلموا أنه لا يقرب من أجل ولا يبعد من رزق الله قول بحق وتذكير عظيم، واعلموا أن بين العبد وبين رزقه حجابا، فإن صبر أتاه رزقه، وإن اقتحم هتك الحجاب ولم يدرك فوق رزقه، وأدنوا الخيل وانتضلوا وانتعلوا وتسوكوا وتمعددوا 1؛ وإياكم وأخلاق العجم، ومجاورة الجبارين وأن يرفع بين ظهرانيكم صليب، وأن تجلسوا على مائدة يشرب عليها الخمر، وتدخلوا الحمام بغير إزار، وتدعوا نساءكم يدخلن الحمامات، فإن ذلك لا يحل؛ وإياكم أن تكسبوا من عقد الأعاجم بعد نزولكم في بلادهم ما يحبسكم في أرضهم! فإنكم توشكون أن ترجعوا إلى بلادكم؛ وإياكم والصغار أن تجعلوه في رقابكم! وعليكم بأموال العرب الماشية تنزلون بها حيث نزلتم! واعلموا أن الأشربة تصنع من ثلاثة: من الزبيب والعسل والتمر، فما عتق منه! فهو خمر لا يخل؛ واعلموا أن الله لا يزكي ثلاثة نفر، ولا ينظر إليهم، ولا يقربهم يوم القيامة، ولهم عذاب أليم: رجل أعطى إمامه صفقة يريد بها الدنيا، فإن أصابها وقى له، وإن لم يصبها لم يف له؛ ورجل خرج بساعته بعد العصر فحلف بالله لقد أعطى بها كذا وكذا فاشتريت لقوله؛ وسباب المؤمن فسوق وقتاله كفر، ولا يحل لك أن تهجر أخاك فوق ثلاثة أيام؛ ومن أتى ساحرا أو كاهنا أو عرافا فصدقه بما يقول فقد كفر بما أنزل على محمد صلى الله عليه وسلم. "العدني".
44187 باھلی کی روایت ہے کہ حضرت عمر (رض) شام میں جابیہ کے مقام پر لوگوں کے درمیان خطاب فرمانے کھڑے ہوئے : قرآن مجید سیکھو اور اس میں تعرف پیدا کرو، قرآن میں سمجھ بوجھ پیدا کرو اہل قرآن میں سے ہوجاؤ گے چونکہ اللہ تعالیٰ کی معصیت میں رہتے ہوئے صاحب حق کے مقام تک نہیں پہنچا جاسکتا، جان لو قول حق اور تذکیر عظیم اجل کے قریب نہیں کرتی اور نہ ہی اللہ کے رزق سے دور کرتی ہے، جان لو بندے اور اس کے رزق سے زیادہ نہیں حاصل کرپاتا ، گھوڑوں کو پالو نیزہ بازی سیکھو بغل استعمال کرو، مسواک کرو اور اپنے دادا معد کی عادت اپناؤ (یعنی صحیح عرب کے اخلاق جو اسلامی ہیں اپناؤ) عجم کے اخلاق و عادات سے پرہیز کرو ظاہر و جابر حکمرانوں کی مجاورت سے بچو جو اپنے سینوں پر صلیب اٹھالیتے ہیں ایسے دستر خوان پر مت بیٹھو جس پر شراب پی گئی ہو بغیر تہبند کے حمام میں داخل مت ہو اپنی عورتوں کو حماموں میں مت جانے دو چونکہ یہ حلال نہیں عجمیوں کے شہروں میں ایسا کسب اختیار نہ کرو جو تمہیں وہیں کا کردے چونکہ عنقریب تمہیں اپنے شہروں میں لوٹنا ہوگا تم عرب کے چلتے پھرتے اموال کو پالو جنہیں تم جہاں جی چاہے لے جاتے ہو جان لو شرابیں تین چیزوں سے بنائی جاتی ہیں : کشمش سے شہد سے اور کھجوروں سے ان سے جو مواد حاصل کیا جاتا ہے وہ شراب ہے سرکہ نہیں ہوتا، جان لو اللہ تعالیٰ تین آدمیوں کا تزکیہ نہیں کرے گا اور نہ ان کی طرف دیکھے گا اور نہ ہی قیامت کے دن انھیں اپنے قریب کرے گا بلکہ ان کے لیے دردناک عذاب ہوگا ایک وہ شخص جو اپنے امام سے محض دنیا کے لیے سودہ کرے اگر اسے دنیا مل گئی تو اس کے بچاؤ کا سامان کرتا رہتا ہے اور اگرچہ کچھ نہ ملا تو اس کا وعدہ وفا نہیں رہتا، ایک وہ شخص جو عصر کے بعدنکلے اللہ کی قسمیں اٹھائے کہ ہر چیز اتنے کی خریدی ہے پھر وہ چیز اسی کے قول پر خرید لی جائے مومن کو گالی دینا فسق ہے مومن کو قتل کرنا کفر ہے تمہارے لیے حلال نہیں کہ تم اپنے بھائی کو تین دن سے زیادہ چھوڑو۔ جو شخص جادو گر کاہن یا نجومی کے پاس آیا اور اس کی تصدیق کی اس نے محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر نازل کی گئی تعلیمات کا انکار کیا۔ رواہ العدانی

44201

44188- عن السائب بن مهجان من أهل الشام وكان قد أدرك الصحابة قال: لما دخل عمر الشام حمد الله وأثنى عليه ووعظ وذكر وأمر بالمعروف ونهى عن المنكر ثم قال: إن رسول الله صلى الله عليه وسلم قام فينا خطيبا كقيامي فيكم، فأمر بتقوى الله وصلة الرحم وصلاح ذات البين، وقال: عليكم بالجماعة - وفي لفظ: بالسمع والطاعة - فإن يد الله على الجماعة، وإن الشيطان مع الواحد وهو من الاثنين أبعد، لا يخلون رجل بامرأة فإن الشيطان ثالثهما، ومن ساءته سيئته وسرته حسنته فهي أمارة المسلم المؤمن، وأمارة المنافق الذي لا تسوءه سيئته ولا تسره حسنته، إن عمل خيرا لم يرج من الله في ذلك الخير ثوابا، وإن عمل شرا لم يخف من الله في ذلك الشر عقوبة، فأجملوا في طلب الدنيا، فإن الله قد تكفل بأرزاقكم، وكل سيتم له عمله الذي كان عاملا، استعينوا بالله على أعمالكم فإنه يمحو ما يشاء ويثبت وعنده أم الكتاب، صلى الله على نبينا محمد وعلى آله، وعليه السلام ورحمة الله، السلام عليكم. "ابن مردويه، هب، كر، وقالا: هذه خطبة عمر بن الخطاب على أهل الشام أثرها عن رسول الله صلى الله عليه وسلم".
44788 سائب بن مہجان شامی (انہوں نے بعض صحابہ (رض) کو پایا ہے) کی روایت ہے کہ جب حضرت عمر (رض) شام میں داخل ہوئے تو اللہ تعالیٰ کی حمدوثناء کی ، وعظ و نصیحت کی، اچھی باتوں کا حکم کیا اور بری باتوں سے روکا پھر فرمایا : رسول کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) میری طرح خطاب کرنے کھڑے ہوئے تھے اور آپ نے تقویٰ صلہ رحمی اور آپس کے تعلقات کی بہتری کا حکم دیا اور فرمایا : کہ جماعت کو اپنے اوپر لازم کرلو ایک روایت میں ہے کہ سمع وطاعت کو لازم کرلو، چونکہ اللہ تعالیٰ کا ہاتھ جماعت پر ہے جبکہ شیطان ایک کے ساتھ ہوتا ہے دو آدمیوں سے دوررہتا ہے ہرگز کوئی آدمی عورت کے ساتھ خلوت نہ اختیار کرے چونکہ تیسرا ان کے ساتھ شیطان ہوگا جس شخص کو اس کی برائی پریشان کرے اور نیکی خوش کرے تو یہ اس کے مومن و مسلمان ہونے کی نشانی ہے، جبکہ منافق کی نشانی یہ ہے کہ برائی اسے پریشان نہیں کرتی نیکی اسے خوش نہیں کرتی اگر بھلائی کا عمل کرے بھی تو اسے ثواب کی کوئی امید نہیں ہوتی اگر براعمل اس سے سرزد ہو تو اس شرپر مرتب ہونے والی عقوبت سے نہیں ڈرتا، طلب دنیا میں اچھائی پیدا کرو چونکہ اللہ تعالیٰ نے تمہیں رزق دینے کا بیڑا اٹھا رکھا ہے اپنے اعمال پر اللہ تعالیٰ سے مدد مانگو چونکہ اللہ تعالیٰ جو چاہتا ہے مٹاتا ہے اور جو چاہتا ہے باقی رکھتا ہے ام کتاب اسی کے پاس ہے۔ صلی اللہ علی نبینا محمد وعلی آلہ وعلیہ السلام ورحمۃ اللہ۔ رواہ ابن مردویہ والبیہقی فی شعب الایمان وابن عساکر وقال ھذ خطبۃ عمر بن خطاب علی اھل الشام ارھا عن رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم)

44202

44189- عن عمر أنه كتب إلى ابنه عبد الله بن عمر: أما بعد فإني أوصيك بتقوى الله، فإنه من اتقى الله وقاه، ومن توكل عليه كفاه، ومن أقرضه جزاه، ومن شكر زاده، ولتكن التقوى نصب عينيك وعماد عملك وجلاء قلبك، فإنه لا عمل لمن لا نية له، ولا أجر لمن لا حسبة له، ولا مال لمن لا رفق له، ولا جديد لمن لا خلق له. "ابن أبي الدنيا في التقوى، وأبو بكر الصولى في جزئه، كر".
44189 حضرت عمر (رض) نے اپنے بیٹے عبداللہ بن عمر (رض) کو خط لکھا امابعد ! میں تمہیں تقویٰ اختیار کرنے کی وصیت کرتا ہوں چونکہ جو شخص تقویٰ اختیار کرتا ہے اللہ تعالیٰ اسے بچا لیتا ہے جو اللہ پر توکل کرتا ہے اللہ تعالیٰ اسے کافی ہوتا ہے جو شخص اللہ تعالیٰ کو قرض دیتا ہے اللہ تعالیٰ اسے بہتر بدلہ دیتا ہے جو شکر ادا کرتا ہے اللہ اسے مزید عطا کرتا ہے تقویٰ تمہارا اصل مقصد ہونا چاہیے، تمہارے عمل کا ستون ہونا چاہے، تمہارے دل کا نور ہونا چاہے چونکہ جس کی نیت نہیں ہوتا اس کا عمل نہیں ہوتا جو خالص اللہ کے لیے عمل نہیں کرتا اس کا اجر نہیں ہوتا جس میں نرمی نہیں اس امال نہیں جس شخص میں عمدہ اخلاق نہیں اس کی کوئی بزرگی نہیں۔ رواہ ابن ابی الدنیا فی التقوی و ابوبکر الصولی فی جزنہ وابن عساکر

44203

44190- عن جعفر بن برقان قال: بلغني أن عمر بن الخطاب كتب إلى بعض عماله فكان في آخر كتابه أن حاسب نفسك في الرخاء قبل حساب الشدة، قال من حاسب نفسه في الرخاء قبل حساب الشدة عاد مرجعه إلى الرضاء والغبطة، ومن ألهته حياته وشغلته سيئاته عاد مرجعه إلى الندامة والحسرة، فتذكر ما توعظ به لكي تنتهى عما تنهى عنه. "ق في الزهد، كر".
44190 جعفر بن برقان کی روایت ہے کہ حضرت عمر (رض) نے اپنے کسی گورنر کو خط لکھا، اس کے آخر میں تھا : کشادگی اور نرمی میں اپنے نفس کا محاسبہ کرو شدت اور سختی کے حساب سے پہلے پہلے چونکہ جو شخص آسودگی میں اپنا محاسبہ کرتا ہے شدت کے حساب سے پہلے اس کا مرجع رضاء ورشک ہوتا ہے جس شخص کو اس کی زندگی غافل کردے اور برائیں اسے مشغول کردیں اس کا مرجع ندامت و حسرت ہوتا ہے جو تمہیں وعظ کیا جائے اس سے نصیحت حاصل کرو تاکہ تم امور منبی عنہ سے رک سکو۔ رواہ البیہقی فی الزھد وابن عساکر

44204

44191- عن الحسن قال: أتى عمر بن الخطاب رجل فقال: يا أمير المؤمنين! إني رجل من أهل البادية وإن لي أشغالا، فأوصني بأمر يكون لي ثقة وأبلغ به، فقال: اعقل، أرني يدك، فأعطاه يده، فقال: تعبد الله لا تشرك به شيئا، وتقيم الصلاة، وتؤتي الزكاة المفروضة، وتحج وتعتمر، وتطيع، وعليك بالعلانية! وإياك والسر! وعليك بكل شيء إذا ذكر ونشر لم تستحي منه ولم يفضحك! وإياك وكل شيء إذا ذكر ونشر استحييت وفضحك! فقال: يا أمير المؤمنين! أعمل بهن، فإذا لقيت ربي أقول: أخبرني بهن عمر بن الخطاب، فقال: خذهن، فإذا لقيت ربك فقل له ما بدا لك. "كر".
44191 حسن کی روایت ہے کہ حضرت عمر بن خطاب (رض) کے پاس ایک آدمی آیا اور کہنے لگا : اے امیر المومنین ! میں اہل دیہات میں سے ہوں اور میری بہت ساری مشغولیات ہیں مجھے وصیت کیجئے جو میرے لیے قابل اعتماد ہو فرمایا : بات سمجھو ! مجھے اپنا ہاتھ دکھاؤ تو انھوں نے اپنا اتھ حضرت عمر (رض) کو تھما دیا فرمایا : اللہ تعالیٰ کی عبادت کرو اور اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہراؤ نماز پڑھو فرض زکوۃ دو حج وعمرہ کرتے رہو امیر کی اطاعت بجا لاؤ اور اپنی ظاہری حالت کو درست کرو باطنی امور کے ٹوہ مت لگاؤ ایسی چیز کو اپنے اوپر لازم کرلو جس کے ذکر ونشر سے تمہیں حیاء نہ آئے اور تمہیں رسواء نہ کرے ایسی چیز سے گریز کرو جس کے ذکر ونشر سے تمہیں حیاء آئے اور تمہیں رسوائی کا سامنا کرنا پڑے۔ دیہاتی بولا : اے امیر المومنین میں ان امور پر عمل کرتا رہوں گا اور جب رب تعالیٰ سے میری ملاقات ہوگی میں کہوں گا کہ ان امور کے متعلق مجھے عمر بن خطاب (رض) نے خبر دی تھی ، حضرت عمر (رض) نے فرمایا : ان کو اختیار کرو جب اپنے رب سے ملاقات کرو جو تمہارے دل میں آئے کہہ دو ۔ رواہ ابن عساکر

44205

44192- عن الحسن قال: كان عمر يقول: أكثروا ذكر النار، فإن حرها شديد، وإن قعرها بعيد، وإن مقامعها حديد. "ش".
44192 ۔۔ حضرت حسن سے مروی ہے کہ حضرت عمر فرماتے تھے کہ دوزخ کا کثرت سے تذکرہ کرو کیونکہ اس کی گرمی شدید ہے اور اس کی گہرائی زیادہ ہے اور اس کے ہتھوڑے لوہے کے ہیں۔ رواہ ابن ابی شیبہ۔

44206

44193- عن عمر أنه كتب إلى معاوية بن أبي سفيان: أما بعد! فالزم الحق يبين لك الحق منازل أهل الحق، ولا تقض إلا بالحق - والسلام. "أبو الحسن بن رزقويه في جزئه".
44193 حضرت عمر (رض) نے حضرت معاویہ بن ابی سفیان (رض) کی طرف خط لکھا کہ ! امابعد ! حق کے ساتھ لازم رہو، حق تمہارے لیے اہل حق کی منازل واضح کرے گا، فیصلہ حق کے ساتھ کرو۔ والسلام ۔ رواہ ابوالحسن بن رزقویۃ فی جرہ

44207

44194- عن أبي خالد الغساني قال: حدثني مشيخة من أهل الشام أدركوا عمر قالوا: لما استخلف عمر صعد المنبر فلما رأى الناس أسفل منه حمد الله؛ ثم كان أول كلام تكلم به بعد الثناء على الله وعلى رسوله: هون عليك فإن الأمور ... بكف لإله مقاديرها فليس بآتيك منهيها ... ولا قاصر عنك مأمورها "العسكري".
44194 ابو خالد غسانی کی روایت ہے کہ اہل شام کے چندمشائخ جنہوں نے حضرت عمر (رض) کو پایا ہے ان کا کہنا ہے کہ جب حضرت عمر (رض) کو خلیفہ بنایا گیا آپ (رض) منبر پر چڑھے جب لوگوں کو اپنے سے نیچے دیکھا اللہ تعالیٰ کی حمدوثناء کی اس کے بعد آپ کا پہلا ۔ کلام یہ تھا۔
ھون علیک فسان الامبور
یکف الالیہ مققا دیرھا
فیشس بساتبک منھیا
ولا قاصر عنک ما مور ھا
ترجمہ : اپنے اوپر آسانی کرو چونکہ امور کی مقاد یر الہ کو روک دیتی ہیں ان امور میں سے منبی عنہ کو بجالانے والا بہت برا ہے اور مامور سے کوتاہی کرنے والا بھی بر آدمی ہے۔ رواہ العسکری

44208

44195- عن عمر قال: أوصيكم بالله إن أنتم بالله خلوتم. "العسكري في السرائر".
44195 حضرت عمر (رض) نے فرمایا : میں تمہیں اللہ تعالیٰ سے ڈرنے کی وصیت کرتا ہوں کہ اگر تم اللہ کے ساتھ خلوت کرو۔ العسکری فی السرائر

44209

44196- عن عمر قال: اعتزل ما يؤذيك، وعليك بالخليل الصالح! وقل ما تجده وشاور في أمرك الذين يخافون الله. "هب".
44196 حضرت عمر (رض) فرماتے ہیں : جو چیز تمہیں اذیت پہنچائے اس سے دور ہو نیک دوست کو اپنائے رکھو جو لوگ اللہ تعالیٰ سے ڈرتے ہوں ان سے مشاورت کرو۔
رواہ البیہقی فی شعب الایمان

44210

44197- عن سماك بن حرب قال: سمعت معرورا أو ابن معرور التميمي قال سمعت عمر بن الخطاب وصعد المنبر، قعد دون مقعد رسول الله صلى الله عليه وسلم بمقعدين فقال: أوصيكم بتقوى الله، واسمعوا وأطيعوا لمن ولاه الله أمركم. "ابن جرير".
44197 سماک بن حرب کی روایت ہے کہ معرور اور ابن معرور تمیمی کہتے ہیں، میں نے عمر بن خطاب (رض) کو منبر پر کہتے ہوئے سنا اور آپ (رض) رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے کھڑے ہونے کی جگہ سے دو سیڑھی نیچے کھڑے ہوئے اور فرمایا : میں تمہیں تقویٰ اختیار کرنے کی وصیت کرتا ہوں ۔ اللہ تعالیٰ نے جیسے تمہارا حکمران بنایا ہے اس کی بات سنو اور اس کی اطاعت کرو۔ رواہ ابن جریر

44211

44198- عن أبي هريرة قال: كان عمر بن الخطاب يقول في خطبته: أفلح منكم من حفظ من الهوى والغضب والطمع، ووفق إلى الصدق في الحديث، فإنه يجره إلى الخير، من يكذب يفجر، ومن تفجر يهلك، إياكم والفجور! ما فجور من خلق من التراب وإلى التراب يعود، اليوم حي وغدا ميت! اعملوا عمل يوم بيوم، واجتنبوا دعوة المظلوم، وعدوا أنفسكم من الموتى. "ق".
44198 حضرت ابوہریرہ (رض) کی روایت ہے کہ حضرت عمر (رض) اپنے خطبہ میں فرمایا : کرتے تھے : تم میں سے اس شخص نے فلاح پائی جو خواہشات نفس، طمع اور غصہ سے محفوظ رہا اور اسے بات میں سچ بولنے کی توفیق دی گئی، چونکہ سچ بھلائی کی طرف لے جاتا ہے، جو جھوٹ بولتا ہے فجور کرتا ہے جو فجور کرتا ہے وہ ہلاک ہوجاتا ہے فجور (گناہ) سے بچو ! جو مٹی سے پیدا ہو اس نے کیا فجور کرنا جس نے پھر مٹی میں واپس جانا ہے، آج زندہ ہے اور کل مردہ ہوگا، دن بدن عمل کرتے رہو، مظلوم کی بددعا سے بچو اور اپنے آپ کو مردوں میں شمار کرو۔

44212

44199- عن يحيى بن جعدة قال: مر عمر بن الخطاب على يسار فسلم عليه وقال: والذي لا إله إلا هو! ما من إله إلا الله، وأوصيكم بتقوى الله. "عب".
44199 یحییٰ بن جعدہ کی روایت ہے کہ ایک مرتبہ حضرت عمر بن خطاب (رض) یسار کے پاس سے گزرے آپ (رض) نے انھیں سلام کیا اور فرمایا : قسم اس ذات کی جس کے سوا کوئی معبود نہیں اور اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں ہیں تمہیں تقویٰ اختیار کرنے کی وصیت کرتا ہوں۔

44213

44200- عن عمر قال: يا معشر القراء! ارفعوا رؤوسكم، ما أوضح الطريق! فاستبقوا الخيرات، ولا تكونوا كلا على المسلمين. "العسكري في المواعظ، هب".
44200 حضرت عمر (رض) نے فرمایا : اے جماعت قرائ ! اپنے سروں کو اوپر اٹھاؤ اور دیکھو رستہ کس قدر واضح ہے، بھلائی کی کاموں میں آگے بڑھو اور مسلمانوں پر بوجھ مت بنو۔
رواہ العسکری فی المواعظ والبیہقی فی شعب الایمان

44214

44201- عن عمر قال: استغزروا الدموع بالتذكر. "ابن أبي الدنيا في ... والدينوري".
44201 حضرت عمر (رض) نے فرمایا کہ فکر مندی کے آنسو بہاؤ۔ رواہ ابن ابی الدنیا فی والدینوری

44215

44202- عن عمر أنه وعظ رجلا فقال: لا تلهك الناس عن نفسك، فإن الأمر يصير إليك دونهم، ولا تقطع النهار ساربا، فإنه محفوظ عليك ما عملت، وإذا أسأت فأحسن، فإني لا أرى شيئا أشد طلبا ولا أسرع دركة من حسنة حديثة لذنب قديم. "الدينوري".
44202 حضرت عمر (رض) نے ایک آدمی کو وعظ کرتے ہوئے فرمایا : تم لوگوں کو اپنے نفس سے غافل مت سمجھو بلاشبہ معاملہ ان کی بجائے تیری طرف لوٹ آئے گا صرف چلتے چلتے دن کو مت ختم کردو، چونکہ دن میں تم جو عمل بھی کرو گے وہ تمہارے اوپر محفوظ رہے گا جب تم سے برائی سرزد ہوجائے تو اس کے بعداچھائی بھی کرو اس لیے میں نے طلب جلدی حق ہونے کے اعتبار سے کوئی نیک نہیں دیکھی سوائے اس کے جو پر پرانے گناہ کو مٹانے کے لیے نیکی کی گئی ہو۔ رواہ الدنیوری

44216

44203- عن عمر أنه قال في خطبته: حاسبوا أنفسكم قبل أن تحاسبوا، فإنه أهون لحسابكم، وزنوا أنفسكم قبل أن توزنوا، وتزينوا للعرض الأكبر يوم {تُعْرَضُونَ لا تَخْفَى مِنْكُمْ خَافِيَةٌ} . "ابن المبارك، ص، ش، حم في الزهد، كر، وابن أبي الدنيا في محاسبة النفس، حل، كر".
44203 حضرت عمر (رض) نے فرمایا تم اپنے نفسوں کا محاسبہ کرو قبل اس سے کہ تمہارا حساب لیا جائے چونکہ یہ تمہارے حساب سے آسان تر ہے، اپنے نفسوں کا وزن کرلو قبل اس سے کہ تمہارا وزن کیا جائے، بڑے دن کی پیشی کے لیے تیاری کرو چنانچہ فرمان باری تعالیٰ ہے : ” یومئذ تعرضون لا تخفی منکم خافیۃ “ تمہیں پیش کیا جائے گا اور تمہاری کوئی بات پوشیدہ نہیں رہے گے۔ رواہ ابن المبارک و سعید بن المنصور وابن ابی شیبۃ واحمد بن حنبل فی الزھد، وابن عساکر، وابن ابی الدنیا فی محاسبۃ النفس و ابونعیم فی الحلیۃ وابن عساکر

44217

44204- عن عمر قال: من أراد الحق فلينزل بالبراز يعني يظهر أمره. "ش".
44204 حضرت عمر (رض) نے فرمایا : جو شخص حق کا ارادہ رکھتا ہو وہ اپنا معاملہ ظاہر رکھے۔ رواہ ابن ابی شیبۃ

44218

44205- عن جويبر عن الضحاك قال: كتب عمر بن الخطاب إلى أبي موسى الأشعري: أما بعد! فإن القوة في العمل أن لا تؤخروا عمل اليوم لغد، فإنكم إذا فعلتم ذلك تداركت عليكم الأعمال، فلا تدرون أيها تأخذون فأضعتم، فإن خيرتم بين أمرين أحدهما للدنيا والآخر للآخرة فاختاروا أمر الآخرة على أمر الدنيا، فإن الدنيا تفنى والآخرة تبقى، كونوا من الله على وجل، وتعلموا كتاب الله فإنه ينابيع العلم وربيع القلوب. "ش".
44205 جو یبرضحاک سے روایت نقل کرتے ہیں کہ حضرت عمر (رض) نے حضرت ابوموسیٰ اشعری (رض) کی طرف خط لکھا : امابعد ! عمل میں قوت ہے اس لیے آج کے عمل کو کل پر مت ٹالو چونکہ جب تم ایسا کرو گے تمہارے اعمال کا تدارک ہوتا رے گا اور تمہیں کسی عمل کو اختیار کرنے کی تمیز نہیں رہے گی اگر تمہیں دوکاموں میں اختیار دیا جائے ان میں سے ایک دنیاوی ہو اور دوسرا اخروی ہو تم اخروی کو دنیاوی پر ترجیح دو ۔ چونکہ دنیا فانی ہے اور آخرت باقی رہنے والی ہے اللہ تعالیٰ سے ڈرتے رہو اور کتاب اللہ کو سیکھتے سیکھاتے رہو چونکہ کتاب اللہ علم کا سرچشمہ اور دلوں کی بہار ہے۔ رواہ ابن ابی شیبۃ

44219

44206- عن عمر قال: كونوا أوعية الكتاب وينابيع العلم، وعدوا أنفسكم من الموتى، واسألوا الله رزق يوم بيوم، ولا يضركم إن يكثر لكم. "سفيان بن عيينة في جامعه، حم في الزهد، حل".
44206 حضرت عمر (رض) نے فرمایا : کتاب کے برتن اور علم کی چشمے بن جاؤ اپنے آپ کو مردوں میں شمار کرو اور اللہ تعالیٰ سے دن بدن کا رزق طلب کرو اگر اللہ تعالیٰ نے تمہیں زیادہ رزق دے دیا تو تمہارے لیے باعث ضرر نہیں ہوگا۔ رواہ سفیان بن عینیۃ فی جامعہ واحمد بن حنبل فی الزھد و ابونعیم فی الحلیۃ

44220

44207- عن سعيد بن أبي بردة قال: كتب عمر إلى أبي موسى: أما بعد! فإن أسعد الرعاة من سعدت رعيته، وإن أشقى الرعاة من شقيت رعيته، وإياك أن ترتع فترتع عمالك! فيكون مثلك عند ذلك مثل بهيمة نظرت إلى خضرة من الأرض فرتعت فيها تبتغي بذلك السمن، وإنما حتفها في سمنها - والسلام عليك. "ش، حل".
44207 سعید بن ابی بردہ کی روایت ہے کہ حضرت عمر (رض) نے حضرت ابوموسیٰ (رض) کو خط لکھا : امابعد ! چرواہوں میں سب سے زیادہ خوش بخت وہ ہے جس کی بکریاں اچھی ہوں، اور سب سے زیادہ بدبخت وہ ہے جس کی بکریاں بری ہوں تم غلط چراگاہ سے بچو چونکہ تمہاری رعیت بھی غلط چرنے لگے گی اس کی مثال اس چوپائے کی سی ہے جو زمین پر سبزہ دیکھے اور وہ موٹا ہونے کے لیے اس میں جاکر چرنے لگے، حالانکہ اس کی موت موٹا ہونے میں ہے۔ والسلام علیکم۔ رواہ ابن ابی شیبۃ و ابونعیم فی الحلیۃ

44221

44208- عن محمد بن سوقة قال: أتيت نعيم بن أبي هند فأخرج إلي صحيفة فإذا فيها: من أبي عبيدة بن الجراح ومعاذ بن جبل إلى عمر بن الخطاب، سلام عليك، أما بعد! ّ فإنا عهدنا وأمر نفسك لك مثلهم، وأصبحت وقد وليت أمر هذه الأمة أحمرها وأسودها يجلس بين يديك الشريف والوضيع، والعدو والصديق، ولكل حصته من العدل، فأنت كيف أنت عند ذلك يا عمر! فإنا نحذرك يوما تعيي فيه الوجوه، وتجف فيه القلوب، وتقطع فيه الحجج بملك قهرهم بجبروته والخلق داخرون له، يرجون رحمته ويخافون عقابه، وإنا كنا نحدث أن أمر هذه الأمة سيرجع في آخر أن تكون إخوان العلانية أعداء السريرة؛ وإنا نعوذ بالله أن ينزل كتابنا إليك سوى المنزل الذي نزل من قلوبنا، فإنا كتبنا به نصيحة والسلام عليك، فكتب إليهما: من عمر بن الخطاب إلى أبي عبيدة ومعاذ بن جبل، سلام عليكما، أما بعد! فإنكما كتبتما إلي تذكر أن أنكما عهدتماني وأمر نفسي لي مثلهم، فإني قد أصبحت وقد وليت أمر هذه الأمة أحمرها وأسودها يجلس بين يدي الشريف والوضيع، والعدو والصديق، ولكل حصته من ذلك؛ وكتبتما فانظر كيف أنت عند ذلك يا عمر! وإنه لاحول ولاقوة عند ذلك لعمر إلا بالله، وكتبتما تحذراني ما حذرت به الأمم قبلنا، وقديما كان اختلاف الليل والنهار بآجال الناس يقربان كل بعيد ويبليان كل جديد، يأتيان بكل موعود حتى يصيران الناس إلى منازلهم من الجنة والنار؛ كتبتما تذكران أنكما تحدثان أن أمر هذه الأمة سيرجع في آخر زمانها أن تكون إخوان العلانية أعداء السريرة، ولستم بأولئك، هذا ليس بزمان ذلك، وإن ذلك زمان تظهر فيه الرغبة والرهبة، تكون رغبة بعض الناس إلى بعض لصلاح دنياهم، ورهبة بعض الناس من بعض؛ كتبتما به نصيحة تعظاني بالله أن أنزل كتابكما سوى المنزل الذي نزل من قلوبكما، فإنكما كتبتما به وقد صدقتما فلا تدعا الكتاب إلي، فإني لا غنى بي عنكما والسلام عليكما. "ش، وهناد".
44208 محمد بن سوقہ کی روایت ہے کہ ایک مرتبہ میں نعیم بن ابی ھند کے پاس آیا انھوں نے مجھے ایک کتابچہ نکال کر دکھایا کیا دیکھتا ہوں اس میں ایک خط ہے (جس کا مضمون یہ ہے) ابوعبیدہ بن جراح (رض) ومعاذ بن جبل (رض) کی جانب سے عمر بن خطاب (رض) کو ملے ۔ السلام علیکم ! امابعد جب ہم آپ کے ساتھ رہے اس وقت آپ کے نفس کا معاملہ آپ کے ہی سپرد تھا جبکہ صبح کو اس امت کے سرخ و سیاہ کے امور کے آپ والی تھے، اب آپ کے سامنے شریف بھی بیٹھے گا کمتر و حقیر بھی دشمن بھی بیٹھے گا اور دوست بھی، ہر ایک کو عدل وانصارف کا حصہ ملنا چاہیے، اے عمر (رض) اس وقت آپ کی حالت کیسی ہوگی، ہم آپ کو اس دن سے ڈراتے ہیں جس دن چہرے تھکے ہوئے ہوں گے ، دل خشک ہوچکے ہوں گے، جس دن تمام تر حجتیں ایک ہی بادشاہ کے جبروقہر سے قطع ہوجائیں گی مخلوق اس کے آگے جھکی ہوئی ہوگی، لوگ اس کی رحمت کے امیدوار ہوں گے اور اس کے عذاب سے خوفزدہ ہوں گے، ہم آپ کو یہ بتانا چاہتے ہیں کہ اس امت کا معاملہ یوں لوٹے گا کہ لوگ ظاہراً بھائی بھائی ہوں گے جبکہ باطنا ایک دوسرے کے دشمن ہوں گے ہم اللہ تعالیٰ کی پناہ مانگتے ہیں کہ ہماری کتاب کو اس کے مرتبہ سے الگ اتارا جائے جو مرتبہ اس کا ہمارے دلوں میں ہے، بلاشبہ ہم نے آپ کی طرف نصیحت لکھی ہے۔ والسلام علیک۔ حضرت عمر (رض) نے جواب لکھا : عمر بن خطاب کی جانب سے ابوعبیدہ اور معاذ بن جبل کو۔ السلام علیکم ! امابعد ! تم نے مجھے خط لکھا اور یاد کرایا کہ تم میرے پاس تھے اور میرا معاملہ انہی کی طرح ہے، بلاشبہ میں نے صبح کی تو مجھے اس امت کے سرخ و سیاہ کے امر کا والی بنادیا گیا تھا میرے ساتھ سامنے شریف، کمتر، دشمن اور دوست سب بیٹھیں گے ہر ایک کو اس کا حصہ ملنا ہے، تم نے لکھا کہ اے عمر ! دیکھو اس وقت تمہارا کیا حال ہوگا، حال یہ ہے کہ اس وقت معصیت سے بچانے والا اور طاعت کی قوت دینے والا عمر کو کوئی نہیں ہوگا بجز اللہ تعالیٰ کے تم نے مجھے اس چیز سے ڈرایا ہے جس سے سابقہ امتوں کو ڈرایا جاتا تھا چنانچہ قدیم زمانے سے لوگوں کی اجل کو لیے دن رات کا اختلاف چلا آرہا ہے۔ ہر بعید کو قریب کررہے ہیں اور ہر جدید کو بوسیدہ کرتے چلے آرہے ہیں، دن رات ہر موعود کو ساتھ لاتے ہیں حتیٰ کہ لوگوں کو ان کے ٹھکانوں تک پہنچا دیتے ہیں، یعنی جنت میں یا دوزخ میں، تم نے لکھا کہ اس امت کا معاملہ آخری زمانے میں یوں ہوگا کہ ظاہر میں آپس میں بھائی بھائی اور باطن میں آپس میں دشمن ہوں گے، لیکن تم وہ نہیں ہوا بھی وہ زمانہ نہیں آیا اس زمانہ میں رغبت ورھبت ظاہر ہے چنانچہ بعض لوگوں کی رغبت بعض دوسرے لوگوں کی طرف ان کی دنیا کی اصلاح کے لیے ہوگی اور بعض کا بعض دوسروں سے خوف بھی ہوگا تم نے مجھے نصیحت کے طور پر خط لکھا کہ ہمارے خط کو اس مرتبہ پر اتارنا جو تمہارے دلوں میں ہے بلاشبہ تم نے ٹھیک لکھا اور مجھے خط لکھنا مت چھوڑو میں تم سے بےنیاز نہیں ہوں والسلام علیکم۔ رواہ ابن ابی شیبۃ وھناد

44222

44209- عن ابن الزبير قال: قال عمر بن الخطاب: إن لله عبادا يميتون الباطل بهجره، ويحيون الحد بذكره، رغبوا فرعبوا، ورهبوا فرهبوا، إن خافوا فلا يأمنون، أبصروا من اليقين ما لم يعاينوا، فخلطوه بما لم يزالوا، أخلقهم الخوف، فكانوا يهجرون بما ينقطع عنهم لما يبقي لهم، الحياة عليهم نعمة والموت لهم كرامة. فزوجوا الحور العين وأخدموا الولدان المخلدين. "حل".
44209 ابن زبیر کی روایت ہے کہ حضرت عمر بن خطاب (رض) نے فرمایا : بلاشبہ اللہ تعالیٰ کے کچھ بندے ہیں جو باطل کو مٹا دیتے ہیں اور حق کو زندہ رکھتے ہیں، بھلائی کے کاموں میں رغبت رکھتے ہیں اور انھیں رغبت دی بھی جاتی ہے وہ ڈرتے بھی ہیں اور انھیں ڈر عطا بھی ہوا ہے وہ خوف خدا سے خالی نہیں رہتے جو انھوں نے دیکھا نہیں ۔ (آخرت) اس کا وہ یقین رکھتے ہیں، نہ ختم ہونے والی زندگی کو ترجیح دیتے ہیں، انھیں خوف ہی کے لیے پیدا کیا گیا ہے، انھوں نے آخرت کے لیے دنیا کو چھوڑ دیا ہے حیات ان کے لیے نعمت اور موت ان کے لیے کرامت ہے حورعین سے ان کی شادی کرائی جائے گی اور جنتی لڑکوں سے ان کی خدمت کروائی جائے گی۔ رواہ ابونعیم فی الحلیۃ

44223

44210- عن زياد بن حدير أن عمر بن الخطاب قال: يا زياد ابن حدير! هل تدري ما يهدم الإسلام؟ إمام ضلالة، وجدال منافق بالقرآن ودين يقطع أعناقكم، وأخشى عليكم زلة عالم، فأما زلة العالم فإن اهتدى فلا تقلدوه دينكم، وإن زل فلا تقطعوا منه إياسكم، فإن العالم يزل ثم يتوب، ومن جعل الله غناه في قلبه فقد أفلح. "العسكري في المواعظ".
44210 زید بن حدیر کی روایت ہے کہ حضرت عمر بن خطاب (رض) نے فرمایا : اے زید بن حدیر ! کیا تم جانتے ہو کہ کونسی چیز اسلام کو منہدم کردیتی ہے گمراہ امام، منافق کا قرآن کے ساتھ جھگڑا ، وہ قرض جو تمہاری گردنوں کو توڑ ڈالے مجھے تمہارے اوپر عالم کے پھسل جانے کا خدثہ ہے گمراہ عالم اگر ہدایت پر آجائے تو اس کے دین کی تقلید مت کرو، اگر عالم گمراہ رہے تو اس سے مایوس مت ہوجاؤ چونکہ عالم توبہ بھی کرسکتا ہے جس کے دل میں اللہ تعالیٰ غنا ڈال دے گویا اس نے فلاح پائی۔ رواہ العسکری فی المواعظ

44224

44211- عن الحسن أن عمر كان يقول: يا أيها الناس! إنه من يتق الشر يوقه، ومن يتبع الخير يؤته. "العسكري في المواعظ".
44211 حسن کی روایت ہے کہ حضرت عمر (رض) فرمایا کرتے تھے : لوگو ! جو شخص شر سے بچتا رہا، اسے بچا لیا جاتا ہے، اور جو شخص خیروبھلائی کی اتباع کرتا ہے اسے بھلائی عطا کردی جاتی ہے۔ رواہ العسکری فی المواعظ

44225

44212- عن أبي فراس قال: خطب عمر بن الخطاب فقال: أيها الناس! ألا إنما كنا نعرفكم إذ بين ظهرانينا النبي صلى الله عليه وسلم وإذ ينزل الوحي وإذ ينبئنا الله من أخباركم، ألا! وإن النبي صلى الله عليه وسلم قد انطلق وانقطع الوحي، وإنما نعرفكم بما نقول لكم، من أظهر منكم خيرا ظننا به خيرا وأحببناه عليه، ومن أظهر لنا شرا ظننا به شرا وأبغضناه عليه، سرائركم بينكم وبين ربكم، ألا إنه قد أتى على حين وأنا أحسب أن من قرأ القرآن يريد الله وما عنده، فقد خيل إلي بآخره أن رجالا قد قرؤه يريدون به ما عند الناس، فأريدوا الله بقراءته. وأريدوه بأعمالكم، ألا! وإني والله ما أدجل عمالي إليكم ليضربوا أبشاركم ولا ليأخذوا أموالكم، ولكن أرسلهم إليكم ليعلموكم دينكم وسنتكم، فمن فعل به سوى ذلك فليرفعه إلي، فوالذي نفسي بيده! إذا لأقصنه منه، ألا! لا تضربوا المسلمين فتذلوهم، ولا تجمروهم فتفتنوهم، ولا تمنعوهم حقوقهم فتكفروهم، ولا تنزلوهم الغياض فتضيعوهم. "حم، وابن سعد، وابن عبد الحكم في فتوح مصر، وابن راهويه في خلق أفعال العباد، وهناد ومسدد وابن خزيمة، والعسكري في المواعظ، وأبو ذر الهروي في الجامع، ك، ق، كر ص".
44212 ابوفراس کی روایت ہے کہ حضرت عمر (رض) نے خطاب کرتے ہوئے فرمایا : اے لوگو ! خبردار ہم تمہیں اس وقت جانتے تھے جب نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ہمارے درمیان موجود تھے جب وحی کا نزول ہوتا تھا جب ہمیں اللہ تعالیٰ تمہاری خبریں دے دیتا تھا خبردار نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) دنیا سے رخصت ہوچکے ہیں وحی کا سلسلہ منقطع ہوچکا ہے اب ہم تمہیں اپنے قول سے پہچانیں گے جس نے بھلائی کی ہم اس کی بھلائی کا خیال رکھیں گے اور اسے اپنا دوست سمجھیں گے جس نے ہمارے ساتھ برائی کی ہم بھی اس کے بارے میں برا خیال رکھیں گے اور اس سے بغض رکھیں گے تمہارے پوشیدہ حالات تمہارے اور تمہارے رب کے درمیان ہیں خبردار ! مجھے ایک زمانہ گزر چکا ہے میں سمجھتا ہوں کہ جس نے اللہ کی رضا کے لیے قرآن مجید پڑھا اس نے مجھے یہ خیال دیا کہ کچھ لوگ دنیا کے لیے قرآن خوانی کرتے ہیں، خبردار میں اپنے عمال کو تمہارے پاس تمہیں بشارتیں سنانے کے لیے نہیں بھیجتا ہوں اور نہ ہی تمہارے اموال لینے کے لیے بھیجتا ہوں لیکن میں اس لیے بھیجتا ہوں کہ وہ تمہیں دین سکھائیں جو بھی اس کے علاوہ کوئی اور کام کرے اسے میرے پاس لاؤ بخدا ! میں اس سے ضرور بدلہ لوں گا ، خبردار ! مسلمانوں کو مت مارو، یوں اس طرح تم انھیں رسوا کردو گے تم انھیں نشانہ مت بناؤ انھیں فتنہ میں ڈال دو گے تم انھیں حقوق سے محروم مت کرو ورنہ تم انھیں کفر تک پہنچا دو گے انھیں پس پردہ مت ڈالو ورنہ انھیں ضائع کردو گے۔ رواہ احمد وابن سعد، وابن عبدالحکم فی فتوح مصر وابن راھویہ فی حلق افعال العباد وھناد ومسدد وابن خزیمۃ والعسکری فی المواعظ وابوذر الھروی فی الجامع والحاکم والبیہقی وابن عساکر و سعید بن المنصور۔

44226

44213- حدثنا يعقوب بن عبد الرحمن الزهري حدثنا موسى ابن عقبة قال: هذه خطبة عمر بن الخطاب يوم الجابية: أما بعد! فإني أوصيكم بتقوى الله الذي يبقى ويفنى ما سواه، الذي بطاعته يكرم أولياؤه، وبمعصيته يضل أعداؤه، فليس لهالك هلك معذرة في فعل ضلالة حسبها هدى، ولا في ترك حق حسبه ضلالة، وإن أحق ما تعاهد الراعي من رعيته أن يتعاهدهم بما لله عليه من وظائف دينهم الذي هداهم الله له، وإنما علينا أن نأمركم بما أمركم الله به من طاعته وننهاكم عما نهاكم الله عنه من معصيته، وأن نقيم فيكم أمر الله عز وجل في قريب الناس وبعيدهم، ولا نبالي على من مال الحق، وقد علمت أن أقواما يتمنون في دينهم فيقولون: نحن نصلي مع المصلين، ونجاهد مع المجاهدين، وننتحل الهجرة، وكل ذلك يفعله أقوام لا يحملونه بحقه، وإن الإيمان ليس بالتحلي، وإن للصلاة وقتا اشترطه الله فلا تصلح إلا به، فوقت صلاة الفجر حين يزايل المرء ليله ويحرم على الصائم طعامه وشرابه، فآتوها حظها من القرآن، ووقت صلاة الظهر إذا كان القيظ فحين تزيغ عن الفلك حتى يكون ظلك مثلك، وذلك حين يهجر المهجر، فإذا كان الشتاء فحين تزيغ عن الفلك حتى تكون على حاجبك الأيمن مع شروط الله في الوضوء والركوع والسجود، وذلك لئلا ينام عن الصلاة، ووقت صلاة العصر والشمس بيضاء نقية قبل أن تصفار قدر ما يسير الراكب على الجمل الثقال فرسخين قبل غروب الشمس، وصلاة المغرب حين تغرب الشمس ويفطر الصائم، وصلاة العشاء حين يعسعس الليل وتذهب حمرة الأفق إلى ثلث الليل، فمن رقد قبل ذلك فلا أرقد الله عينيه، هذه مواقيت الصلاة، إن الصلاة كانت على المؤمنين كتابا موقوتا، ويقول الرجثي: قد هاجرت، ولم يهاجر، وإن المهاجرين الذين هجروا السيئات، ويقول أقوام: جاهدنا، وإن الجهاد في سبيل الله مجاهدة العدو واجتناب الحرام، وقد يقاتل أقوام يحسنون القتال، لا يريدون بذلك الأجر ولا الذكر، وإنما القتل حتف من الحتوف، وكل امرئ على ما قاتل عليه، وإن الرجل ليقاتل بطبيعته من الشجاعة فينجي من يعرف ومن لا يعرف، وإن الرجل ليجبن بطبيعته فيسلم أباه وأمه وإن الكلب ليهر 1 من وراء أهله. واعلموا أن الصوم حرام يجتذب فيه أذى المسلمين، كما يمنع الرجل من لذته من الطعام والشراب والنساء، فذلك الصيام التام، وإيتاء الزكاة التي فرض رسول الله صلى الله عليه وسلم طيبة بها أنفسهم، فلا يرون عليها برا، فافهموا ما توعظون به، فإن الحرب من حرب دينه، وإن السعيد من وعظ بغيره، وإن الشقى من شقى في بطن أمه، وإن شر الأمور مبتدعاتها، وإن الاقتصاد في سنة خير من الاجتهاد في بدعة، وإن للناس نفرة عن سلطانهم، فعائذ بالله أن يدركني! وإياكم ضغائن مجبولة وأهواء مشبعة ودنيا مؤثرة! وقد خشيت أن تركنوا إلى الذين ظلموا فلا تطمئنوا إلى من أوتى مالا، وعليكم بهذا القرآن! فإن فيه نورا وشفاء، وغيره الشقاء، وقد قضيت الذي علي فيما ولاني الله عز وجل من أموركم، ووعظتكم نصحا لكم، وقد أمرنا لكم بأرزاقكم، وقد جندنا لكم جنودكم وهيأنا لكم مغازيكم، وأثبتنا لكم منازلكم ووسعنا لكم ما بلغ فيكم وما قاتلتم عليه بأسيافكم، فلا حجة لكم على الله بل لله الحجة عليكم أقول قولي هذا وأستغفر الله لي ولكم. " ... ".
44213 ۔۔۔ حضرت یعقوب بن عبدالرحمن زہری موسیٰ بن عقبہ کی روایت ہے کہ جابیہ کے موقع پر حضرت عمر (رض) کا خطاب یہ تھا، اما بعد ! میں تمہیں تقویٰ کی وصیت کرتا ہوں، اس کے سوا جو کچھ ہے وہ فنا ہے۔ تقویٰ ہی کی بدولت اللہ تعالیٰ اپنے اولیاء کو عزت عطا فرماتا ہے اور معصیت کی وجہ سے اپنے دشمنوں کو گمراہ کردیتا ہے، جو شخص ضلالت کو ہدایت سمجھ کر کرتا ہے وہ ہلاک ہوجاتا ہے اور اس کے لیے کوئی عذر باقی نہیں رہتا اور جس حق کو اس نے ضلالت سمجھ کر چھوڑ دیا اس کے لیے بھی کوئی عذر نہیں جو نگہبان (حکمران) اپنی رعیت سے معاہدہ کرتا ہے اس کا معاہدہ اللہ کا مقرر کردہ ہونا چاہیے تاکہ اللہ تعالیٰ رعیت کو حق کی ہدایت دے ، ہمارا حق بنتا ہے کہ ہم تمہیں وہی حکم کریں جس کا حکم ہمیں اللہ تعالیٰ نے کیا ہے، یعنی اس کی اطاعت کا حکم دیں اور اس کی نافرمانی سے تمہیں روکیں یہ کہ ہم قریب وبعید کو اللہ تعالیٰ کا حکم بجا لانے کا کہتے ہیں : ہمیں مالی حق کی کوئی پروا نہیں ہے، حالانکہ مجھے علم ہے کہ بہت سے اپنے دین کے متعلق تمنا رکھتے ہیں اور کہتے ہیں : ہم نماز پڑھنے والوں کے ساتھ نماز پڑھتے ہیں۔ مجاہدین کے ساتھ جہاد کرتے ہیں، ہم ہجرت بھی کرتے ہیں۔ یہ سب کچھ وہ کرتے ہیں لیکن اس کا حق نہیں بجا لاتے۔ ظاہری بناؤ سنگھار سے ایمان نہیں ہوتا، نماز کا مقررہ وقت ہے جسے اللہ تعالیٰ نے نماز کے لیے بطور شرط مقرر کیا ہے اس کے بغیر نماز صحیح نہیں ہوتی تاہم فجر کا وقت تب ہوتا ہے جب رات بیت جائے اور روزہ دار پر کھانا پینا حرام ہوجائے ، ظہر کا وقت تب ہوتا ہے جس سورج آسمان سے ڈھلنا شروع ہوجائے اور تمہارا سایہ تمہارے مثل ہوجائے۔ جاڑے میں تب ہوتا جب فلک سے سورج ڈھل جائے۔ حتیٰ کہ تمہہاری دائیں جانب ہو۔ وضو، رکوع اور سجو د میں اللہ تعالیٰ کی شرطوں کی رعایت کے ساتھ۔ یہ اس لیے تاکہ نمازی سو نہ جائے۔ عصر کا وقت تب ہوتا ہے جب سورج سفید ٹکیا کی مانند ہو اور ابھی زردی مائل نہ ہو۔ حتیٰ کہ سورج غروب ہونے سے قبل مسافر بھاری بھرکماونٹ پر دو فرسخ سفر کرلے۔ مغرب کا وقت تب ہوتا ہے جب سورج غروب ہوجائے اور روزہ دار روزہ افطار کرے۔ عشاء کا وقت تب ہوتا ہے جب رات چھا جائے اور افق کی سرخی غائب ہوجائے۔ حتیٰ کہ ایک تہائی رات تک، اس سے قبل جو شخص سو جائے اللہ تعالیٰ ای کی آنکھ کو نہ سلائے یہ نمازوں کے اوقات ہیں بلاشبہ نماز مومنین پر وقت مقررہ پر فرض کی گئی ہے۔ کوئی گناہ گار شخص یہ بھی کہہ دیتا ہے کہ میں نے ہجرت کی، حالانکہ اس نے ہجرت نہیں کی۔ چونکہ ہجرت تو گناہوں کو چھوڑ کر ہوتی ہے۔ بہت ساری قومیں کتی ہیں کہ ہم نے جہاد کیا، جہاد تو وہ ہے جو فی سبیل اللہ کیا جائے اور دشمن سے لڑا جائے اور حرام سے اجتناب کیا جائے۔ بہت ساری قوموں نے اچھا قتال کیا ہے، حالانکہ اس سے ان کا ارادہ اجر وثواب کا نہیں ہوتا۔ بلاشبہ قتل تو ایک طرح کی موت ہے ہر آدمی پر وجہ قتل برقرار رہتی ہے۔ بلاشبہ آدمی اپنی طبعی شجاعت کے بل بوتے پر لڑتا ہے۔ پس معروف وغیر معروف نجات پا جاتا ہے۔ ایک آدمی اپنی طبعی سستی کی وجہ سے پیچھے رہ جاتا ہے اور اپنے ماں باپ کو محفوظ رکھ لیتا ہے بلاشبہ کتا اس کے گھر پر بھونک رہا ہوتا ہے ، جان لو کہ وہ روزہ حرام ہے جس میں مسلمانوں کو اذیت پہنچائی جائے۔ مسلمان کو اذیت پہنچانا اسی طرح ممنوع ہے جس طرح (بحالت روزہ) کھانا پینا اور بیوی سے ہمبستری کرنا حرام ہے یہی کامل روزہ سمجھا جاتا ہے۔ ادائے زکوۃ بھی اللہ تعالیٰ کا فریضہ ہے جو تمہیں وعظ کیا گیا ہے اسے خوب سمجھو۔ خوش بخت وہ ہے جسے اس کے غیر کی وصیت کی جائے۔ بدبخت تو اپنی ماں کے پیٹ ہی میں بدبخت ہوتا ہے۔ بدعتیں بدترین امور ہیں ، سنت کے معاملہ میں میانہ روی بہترین ہے بنسبت بدعت میں کوشش کرنے سے ۔ بلاشبہ لوگوں میں ان کے حکمرانوں کے متعلق نفرت پائی جاتی ہے۔ میں نفرت سے اللہ کی پناہ مانگتا ہوں، تم کینہ، بدعات اور دنیاداری سے بچتے رہو۔ میں ظالموں کی طرف میلان کرنے سے ڈرتا ہوں۔ مالدار سے مطمئن مت رہو، اس قرآن کو مضبوطی سے پکڑے رکھو، چونکہ قرآن میں نور اور شفاء ہے اور قرآن کے علاوہ میں شقاوت ہے۔ میں نے رب تعالیٰ کی عطا کی ہوئی ولایت کے متعلق امور کو پورا کیا ہے، تمہاری خیر خواہی کے لیے میں نے تمہیں وعظ کیا ہے، ہمیں تمہیں عطا کرنے کا حکم ہوا ہے، ہم نے تمہارے لیے بہت سارے لشکر تیار کیے ہیں اور تمہارے لیے غزوات کا سامان مہیا کیا ہے ، تمہاری منازل کو ہم نے ثابت رکھا ہے اور تمہاری نہج میں ہم نے وسعت پیدا کی ہے۔ تم اپنی تلواروں سے لڑتے رہو، تمہارے لیے اللہ پر کوئی حجت نہیں بلکہ اللہ تعالیٰ کے لیے تمہارے اوپر حجت ہے۔ اقول قولی ھذا واستغفر اللہ لی ولکم۔

44227

44214- عن الشعبي قال: لما ولى عمر بن الخطاب صعد المنبر فقال: ما كان الله ليراني أن أرى نفسي أهلا لمجلس أبو بكر، فنزل مرقاة فحمد الله وأثنى عليه ثم قال: اقرؤا القرآن تعرفوا به، واعملوا به تكونوا من أهله، وزنوا أنفسكم قبل أن توزنوا، وتزينوا للعرض الأكبر يوم تعرضون على الله لا تخفى منكم خافية، إنه لم يبلغ حق ذي حق أن يطاع في معصية الله، ألا! وإني أنزلت نفسي من مال الله بمنزلة ولى اليتيم، إن استغنيت عففت: وإن افتقرت أكلت بالمعروف. "الدينوري".
44214 شعبی سے روایت ہے کہ جب حضرت عمر (رض) خلیفہ بنائے گئے، آپ (رض) منبر پر چڑھے اور فرمایا : اللہ تعالیٰ مجھے ہمت نہ دے کہ میں اپنے آپ کو حضرت ابوبکر (رض) کی جگہ بیٹھا دیکھوں۔ چنانچہ آپ (رض) ایک درجہ نیچے اتر آئے، پھر اللہ تعالیٰ کی حمد وثناء کے بعد فرمایا : قرآن پڑھتے رہو اور اس سے معرفت پیدا کرو۔ قرآن پر عمل کرو ، اہل قرآن بن جاؤ گے۔ اپنے نفسوں کا وزن کرو قبل اس سے کہ تمہارے اعمال کا وزن کیا جائے۔ قیامت کے لیے تیار رہو، اس دن اللہ تعالیٰ سے کوئی چیز پوشیدہ نہیں ہوگی جو شخص معصیت کا مرتکب ہو وہ حق تک رسائی نہیں حاصل کرسکتا، میں اپنے آپ کو یتیم کے ذمہ دار کی جگہ اتار رہا ہوں اگر میں مالدار ہوا تو عفت کا دامن ہاتھ سے نہیں چھوڑوں گا، اگر محتاج ہوا تو بھلائی کے طریقے سے کھاؤں گا۔ رواہ الدینوری

44228

44215- عن علي أنه كتب إلى ابنه الحسن كتابا: من الوالد الفان، المقر للزمان، المدبر للعمر، المستسلم فيه للدهر، الذام للدنيا، الساكن مساكن الموتى، الظاعن إليهم عنها غدا - إلى المولود المؤمل ما لا يدرك، السالك سبيل من قد هلك، عرض الأسقام، ورهينة الأيام، ورمية المصائب، وعبد الدنيا، وتاجر الغرور، وغريم المنايا، وأسير الموت، وحليف 1 الهموم، وقرين الأحزان، ونصب الآفات، وصريع الشهوات، وخليفة الأموات؛ أما بعد! فإن فيما قد تبينت من إدبار الدنيا عني وجنوح الدهر علي وإقبال الآخرة على ما يزعني 2 عن ذكر ما سواي، والاهتمام بما واري، غير أني حين تفرد بي دون هموم الناس هم نفسي فصدقني رأيي، وتصرف بي هواي، وصرح إلى محض أمري، فأفضي بي جد لا يرزق به لعب، وصدق لا يشوبه كذب، وجدتك أي بني من بعضي، بل وجدتك من كلي حتى كأن شيئا لو أصابك أصابني، وكأن الموت لو أتاك أتاني، فعناني من أمرك ما عناني من نفسي، فكتبت إليك كتابي هذا إن أنا بقيت أو فنيت، وإني أوصيك يا بني بتقوى الله ولزوم أمره، وعمارة قلبك بذكره، والاعتصام بحبه، فهو أوثق السبب بينك وبينه، يا بني! أحي قلبك بالموعظة، وموته بالزهد، وقوه باليقين، وذلله بذكر الموت، وأكثره بالفناء، وبصره فجائع الدنيا، وحذره صولة الدهر وفحش تقلب الأيام، وأعرض عليه أخبار الماضين وذكره ما أصاب من كان قبلك، وسر في ديارهم، واعتبر بآثارهم، وانظر ما فعلوا، وعمن انتقلوا، وأين حلوا، فإنك تجدهم انتقلوا عن الأحبة، وحلوا دار الغربة، وكأنك عن قليل قد صرت كأحدهم، فأصلح مثواك واحرز آخرتك، ودع القول فيما لا تعرف، والدخول فيما لا تكلف، وأمسك عن السير إذا خفت ضلالة، فإن الكف عند حيرة الضلالة خير من ركوب الأهوال، وأمر بالمعروف تكن من أهله، وأنكر المنكر بيدك ولسانك وباين من فعله بجهدك، وخض الغمرات إلى الحق، وتفقه في الدين، وعود نفسك الصبر على المكروه، وألجئ نفسك في الأمور كلها إلى الله، فإنك تلجئها إلى كهف حريز ومانع عزيز، وأخلص في المسألة لربك، فإن بيده العطاء والحرمان وأكثر الاستخارة، وتفهم وصيتي، لا تذهبن عنك صفحا، أي بني! إني لما رأيتني قد بلغت سنا ورأيتني ازددت وهنا بادرت بوصيتي إياك خصالا منهن أن تعجل لي أجل قبل أن أفضى إليك ما في نفسي وأنقص في رأيي كما نقصت في جسمي، أو يسبقني إليك بعض غلبة الهوى وفتن الدنيا فتكون كالصعب النفور، وإنما قلب الحدث كالأرض الخالية، ما ألقى فيها من شيء قبلته، فباكرتك بالأدب قبل أن يقسو قلبك ويشتغل لبك، لتستقبل بجد رأيك ما قد كفاك تجربته، فتكون قد كفيت مؤنة الطلب، وعوفيت من علاج التجربة، فأتاك من ذلك ما قد كنا نأتيه، واستبان لك ما ربما أظلم علينا فيه، أي بني! إني لم أكن عمرت عمر من كان قبلي، فقد نظرت في أعمارهم وفكرت في أخبارهم، وسرت في آثارهم، حتى عدت كأحدهم، بل كأنني لما قد انتهى إلي من أمورهم قد عمرت مع أولهم إلى آخرهم، فعرفت صفو ذلك من كدره ونفعه من ضره، فاستخلصت من كل شيء نحيلته، وتوخيت لك جميلته، وصرفت عنك مجهوله، ورأيت عنايتي بك واجبة علي، فجمعت لك ما إن فهمته أدبك، فاغتنم ذلك وأنت مقتبل بين النية واليقين، فعليك بتعليم كتاب الله وتأويله! وشرائع الإسلام وأحكامه، وحلاله وحرامه، لا تجاوز ذلك قبله إلى غيره، فإن أشفقت أن شبهة لمت اختلف فيه الناس من أهوائهم ورأيهم مثل الذي لبسهم، فتقصد في تعليم ذلك بلطف، يا بني! وقدم عنايتك في الأمر ليكون ذلك نظرا لديك، لا مماريا ولامفاخرا ولا طلبا لعرض عاجلتك، فإن الله يوفقك لرشدك، ويهديك لقصدك، فاقبل عهدي إليك، ووصيتي لك، واعلم يا بني! إن أحب ما أنت آخذ به من وصيتي تقوى الله، والاقتصار على ما افترض الله عليك، والأخذ بما الضى؟؟ عليك أولوك من آبائك والصالحون من أهل بيتك، فإنهم لم يدعوا أن ينظروا لأنفسهم كما أنت ناظر وفكروا كما أنت مفكر، ثم ردهم ذلك إلى الأخذ بما عرفوا والإمساك عما لم يكلفوا، فإن أبت نفسك أن تقبل ذلك دون أن تعلم ما علموا، فيكون طلبك ذلك بتعليم وتفهم وتدبر، لا بتوارد الشبهات وعلم الخصومات، وابدأ قبل نظرك في ذلك بالاستعانة بالهك عليك والرغبة إليه، واحذر كل شائبة أدخلت عليك شبهة، وأسلمتك إلى ضلالة، فإذا أيقنت أن قد صفا قلبك فخشع، وتم رأيك فاجتمع، كان همك في ذلك هما واحدا، فانظر فيما فسرت ذلك، وإن أنت لم يجتمع لك ما تحب من فراغ نظرك فاعلم أنك إنما تخبط خبط عشواء، وليس من طالب لدين من خبط ولا خلط، والإمساك عند ذلك أمثل، وإن أول ما أبدأك به في ذلك وآخره أني أحمد الله إلهي وإلهك إله الأولين والآخرين، رب من في السماوات ومن في الأرضين، بما هو أهله، وكما هو أهله، وكما يحب وينبغي له، وأسأله أن يصلي على نبينا محمد صلى الله عليه وسلم، وأن يتم علينا نعمه لما وفقنا من مسألته والإجابة لنا، فإن بنعمته تتم الصالحات، اعلم أي بني! إن أحدا لم ينبيء عن الله عز وجل كما نبأ به محمد صلى الله عليه وسلم، فارض به رائد 1، فإني لم آلك نصيحة ولم تبلغ في ذلك، وإني اجتهدت مبلغي في ذلك لعنايتي وطول تجربتي، وإن نظري لك كنظري لنفسي؛ اعلم أن الله واحد، أحد صمد، لا يضاده في ملكه أحد، ولا يزول ولم يزل، أول من قبل الأشياء بلا أولية، وآخر بلا نهاية، حكيم، عليم، قديم، لم يزل كذلك، فإذا عرفت ذلك فافعل كما ينبغي لمثلك في صغر خطره، وقلة مقدرته، وكثرة عجزه، وعظيم حاجتك إلى ربك، فاستعن بالهك في طلب حاجتك، وتقرب إليه بطاعته، وارغب إليه بقدرته، وارهب منه بروئيته، فإنه حكيم لم يأمرك إلا بحسن، ولم ينهك إلا عن قبيح، اجعل نفسك ميزانا بينك وبين غيرك؛ وأحبب لغيرك ما تحب لنفسك، واكره له ما تكره لها، ولا تظلم كما لا تحب أن تظلم، وأحسن كما تحب أن يحسن إليك، ولا تقل ما لا تعلم، بل أقل مما تعلم، ولا تقل ما لا تحب أن يقال لك؛ اعلم يا بني أن الإعجاب ضد الصواب، وآفة الألباب، فاسع في كدحك؛ ولا تكن خازنا لغيرك، فإذا هديت لقصدك فكن أخشع ما تكون لربك؛ واعلم أن أمامك طريقا ذا مشقة بعيدة. وأهوال شديدة، وأنك لا غنى بك عن حسن الارتياد، وقدر بلاغك من الزاد مع خفة الظهر، فلا تحملن على ظهرك فوق طاقتك، فيكون ثقله وبالا عليك، وإذا وجدت من أهل الحاجة من يحمل لك زادك ويوافيك به حيث تحتاج إليه فاغتنمه، واغتنم ما أقرضت من استقرضك في حال غناك، واعلم أن أمامك عقبة كؤوداء مهبطها على جنة أو على نار، فارتد لنفسك قبل نزولك، فليس بعد الموت مستعتب، ولا إلى الدنيا منصرف، واعلم أن الذي بيده خزائن السماوات والأرض قد أذن لك في الدعاء وضمن الإجابة، وأمرك أن تسأله فيعطيك، وتطلب إليه فيرضيك، وهو رحيم لم يجعل بينك وبينه حجابا، ولم يلجأك إلى من تشفع به إليه، ولم يمنعك إن أسأت التوبة، ولم يعاجلك بالنقمة، ولم يؤنسك من رحمته، ولم يسد عليك باب التوبة، وجعل توبتك النزوع عن الذنب، وجعل سيئتك واحدة وجعل حسنتك عشرا، إذا ناديته أجابك، وإذا ناجيته علم نجواك، فأفضيت إليه بحاجتك، وأنثته ذات نفسك، وشكوت إليه همومك، واستعنته على أمورك، وسألته من خزائن رحمته التي لا يقدر على إعطائها غيره من زيادة الأعمار وصحة الأبدان وسعة الرزق وتمام النعمة، فألحح في المسألة، فبالدعاء تفتح أبواب الرحمة، ولا يقنطك إبطاء إجابته، فإن العطية على قدر النية، فربما أخرت الإجابة لتطول مسألة السائل، فيعظم أجره، ويعطي سؤله، وربما ذخر ذلك له في الآخرة، فيعطى أجر تعبده، ولا يفعل بعبده إلا ماهو خير له في العاجلة والآجلة، ولكن لا يجد لطفه أحد، ولا يعرف دقائق تدبيره إلا المصطفون، ولتكن مسالتك لما يبقى ويدوم في صلاح دنياك وتسهيل أمرك وشمول عافيتك، فإنه قريب مجيب؛ اعلم أي بني انك خلقت للآخرة لا للدنيا، وللفناء لا للبقاء، وأنك في منزل قلعة ودار بلغة وطريق الآخرة، وأنك طريدة الموت الذي لا ينجو منه هاربه، ولا يفوته طالبه، فاحذر أن يدركك وأنت على حال سيئة، وأعمال مردية فتقع في ندامة الأبد وحسرة لا تنفد، فتفقد دينك لنفسك، فدينك لحمك ودمك، ولا ينقذك غيره، أي بني! أكثر ذكر الموت وذكر ما تهجم عليه، وتقضى بعد الموت إليه، واجعله نصب عينيك حتى يأتيك وقد أخذت له حذرك، ولا يأتيك بغتة فيبهرك، وأكثر ذكر الآخرة وكثرة نعيمها وحبورها وسرورها ودوامها وكثرة صنوف لذاتها وقلة آفاتها إذا سلمت، وفكر في ألوان عذابها وشدة غمومها وأصناف نكالها، إن أنت تيقنت فإن ذلك يزهدك في الدنيا ويرغبك في الآخرة، ويصغر عندك زينة الدنيا وغرورها وزهرتها فقد نبأك الله عنها وبين أمرها، وكشف عن مساويها، فإياك أن تغتر بما ترى من إخلاد أهلها إليها وتكالبهم عليها ككلاب عاوية، وسباع ضارية، يهر بعضهم إلى بعض؛ ويقهر عزيزها ذليلها، وكثيرها قليلها، قد أضلت أهلها عن قصد السبيل، وسلكت بهم طريق العمى، وأخذت بأبصارهم عن منهج الصواب، فتاهوا في حيرتها، وغرقوا في فتنتها، وتخذوها ريا فلعبت بهم ولعبوا بها، ونسوا ما وراءها؛ فإياك يا بني أن تكون مثل من قد شابته بكثرة عيوبها! أي بني! إنك إن تزهد فيما قد زهدتك فيه من أمر الدنيا وتعرض نفسك عنها فهي أهل ذلك، فإن كنت غير قابل نصحي إياك منها فاعلم يقينا أنك لن تبلغ أملك، ولن تعدو أجلك، فإنك في سبيل من قد كان قبلك، فأجمل في الطلب، واعرف سبيل المكتسب، فإنه رب طلب قد جر إلى حرب، وليس كل طالب يصيب، ولا كل غائب يؤوب، وأكرم نفسك عن كل دنية وإن ساقتك؛ إياك أن تعتاض بما تبذل من نفسك عوضا وقد جمعك الله به حرا! وما منفعة خير لا يدرك باليسير، ويسير لا ينال إلا بالعسير؛ وإياك أن توجف بك مطايا الطمع فتوردك مناهل الهلكة! وإن استطعت أن لا يكون بينك وبين الله ذو نعمة فافعل، فإنك مدرك قسمك، وآخذ سهمك، وإن اليسير من الله أعظم وأكرم وإن كان كل من الله - ولله المثل الأعلى! واعلم أن لك في يسير مما تطلب فتنال من الملوك افتخارا، وبيع عرضك ودينك عليك عار، فاقتصد في أمرك تحمد معقبة عقلك، إنك لست بائعا شيئا من عرضك ودينك إلا بثمن، والمغبون من حرم نصيبه من الله، فخذ من الدنيا ما أتاك، وتول عما تولى عنك، فإن أنت لم تفعل فأجمل في الطلب؛ وإياك ومقاربة من يشينك! وتباعد من السلطان، ولا تأمن خدع الشيطان، ومتى ما رأيت منكرا من أمرك فأصلحه بحسن نظرك، فإن لكل وصف صفة، ولكل قول حقيقة، ولكل أمر وجها ينال الأريب - أي العاقل - فيه رشده، ويهلك الأحمق بتعسفه فيه نفسه؛ يا بني! كم قد رأيت من قيل له: تحب أن تعطي الدنيا بما فيها مائة سنة بلا آفة ولا أدنى، لا ترى فيها سوءا ويكون آخر أمرك عذاب الأبد، فلا يتسع بها ولا يريدها، ورأيته قد أهلك دينه ونفسه باليسير من زينة الدنيا، وهذا من كيد الشيطان وحبائله، فاحذر مكيدته وغروره، يا بني! أملك عليك لسانك، ولا تنطق فيما تخاف الضرر فيه، فإن الصمت خير من الكلام في غير منفعة، وتلافيك ما فرط من همتك أيسر من إدراكك ما فات من منطقك، واحفظ ما في الوعاء بشد الوكاء، واعلم أن حفظ ما في يديك خير من طلب ما في يد غيرك، وحسن التدبير مع الكفاف أكفى لك من الكثير في الإسراف، وحسن اليأس خير لك من الطلب إلى الناس، يا بني! لا تحدث من غير ثقة فتكون كذابا، والكذب داء فجانبه وأهله، يا بني! العفة مع الشدة خير من الغنى مع الفجور، من فكر أبصر، ومن كثر خطاؤه هجر، ورب مضيع ما يسره، وساع فيما يضره، من خير حظ المرء قرين صالح، فقارن أهل الخير تكن منهم، وباين أهل الشر تبن منهم، ولا يغلبن عليك سوء الظن، فإنه لن يدع بينك وبين خليلك ملجأ، قد يقال: من الحزم سوء الظن، وبئس الطعام الحرام، وظلم الضعيف أفحش الظلم، الفاحشة تقصم القلب، إذا كان الرفق خرقا كان الخرق رفقا، وربما كان الداء دواء والدواء داء، وربما نصح غير الناصح وغش المنتصح، إياك والانكال على المنى! فإنها بضائع النوكى 1، ذك قلبك بالأدب كما تذكي النار الحطب، ولا تكن كخاطب الليل وغثاء السيل، كفر النعمة لؤم، وصحبة الجاهل شؤم، والعقل حفظ التجارب، وخير ما جربت ما وعظك، ومن الكرم لين الشيم، بادر الفرصة قبل أن تكون غصة، ومن الحزم العزم، ومن سبب الحرمان التواني، ومن الفساد إضاعة الزاد ومفسدة المعاد، لكل أمر عاقبة، فرب مشير بما يضر، لا خير في معين مهين، ولا في صديق ظنين، ولا تدع الطلب فيما يحل ويطيب فلا بد من بلغة، وسيأتيك ما قدر لك، التاجر مخاطر، من حلم ساد، ومن تفهم ازداد، ولقاء أهل الخير عمارة القلوب، ساهل ما ذل لك بقوة، وإياك أن تطمح بك مطية اللجاج! وإن قارفت سيئة فعجل محوها بالتوبة، ولا تخن من ائتمنك وإن خانك، ولا تذع سره وإن أذاع سرك، خذ بالفضل، وأحسن البذل، وأحبب للناس الخير، فإن هذه من الأخلاق الرفيعة، وإنك قل ما تسلم ممن تسرعت إليه، وكثيرا ما يحمد من تفضلت عليه؛ اعلم أي بني أن من الكرم الوفاء بالذمم. والدفع عن الحرم، والصدود آية المقت، وكثرة العلل آية البخل، وبعض الإمساك عن أخيك مع الإلف خير من البذل مع الحنف 1، ومن الكرم صلة الرحم، والتجرم وجه القطيعة، احمل نفسك من أخيك عند جموحه على البذل، وعند تباعده على الدنو، وعند شدته على اللين، وعند تجرمه على الاعتذار، حتى كأنك له عبد وكأنه ذو نعمة عليك، ولا تضع ذلك في غير موضعه، ولا تفعله بغير أهله، ولا تتخذ من عدو صديقك صديقا فتعادي صديقك، ولا تعمل بالخديعة فإنها أخلاق اللئام، وامحض أخاك النصيحة حسنة كانت أم قبيحة، وساعده على كل حال، وزل معه حيث زال، ولا تطلبن منه المجازاة، فإنها من شيم الدناءة، وخذ على عدوك بالفضل، فإنه أحرى للظفر، لا تصرم أخاك على ارتياب، ولا تقطعه دون استعتاب، ولن لمن غالظك فإنه يوشك أن يلين لك، ما أقبح القطيعة بعد الصلة، والجفاء بعد اللطف، والعداوة بعد المودة، والخيانة لمن ائتمنك، وخلف الظن لمن ارتجاك، والغرر بمن وثق بك! وإن أردت قطيعة أخيك فاستبق له من نفسك بقية، ومن ظن بك خيرا فصدق ظنه، ولا تضيعن بر أخيك اتكالا على ما بينك وبينه، فإنه ليس بأخ من أضعت حقه، لا يكون أهلك أشقى الناس بك، ولا ترغبن فيمن زهد فيك، ولا تزهدن فيمن رغب إليك، إذا كان للخلط موضعا، لا يكونن أخوك أقوى على قطيعتك منك على صلته لا يكونن على الإساءة أقوى منك على الإحسان إليه، ولا على البخل أقوى منك على البذل، ولا على التقصير أقوى منك على الفضل، لا يكثرن عليك ظلم من ظلمك، فإنه يسعى في مضرته ونفعك، وليس جزاء من سرك أن تسوءه؛ واعلم أي بني! أن الرزق رزقان: رزق تطلبه، ورزق يطلبك، فإن لم تأته أتاك، واعلم أن الدهر ذو صروف، فلا تكونن ممن يسبك لاعنة للدهر، ومحفلا عند الناس عذره، ما أقبح الخضوع عند الحاجة، والجفاء عند الغنى، إنما لك من دنياك ما أصلحت به مثواك، فأنفق يسرك، ولا تكن خازنا لغيرك، فإن كنت جازعا مما تفلت من يديك فاجزع على ما يصل إليك، استدل على ما لم يكن بما قد كان، فإن الأمور أشباه يشبه بعضها بعضا، ولا تكفرن ذا نعمة، فإن كفر النعم من قلة الشكر ولؤم الخلق، وأقل العذر، ولا تكونن ممن لا تنفعه العظة إلا إذا بلغت في الملامة، فإن العاقل يتعظ بالقليل، والبهائم لا تنفع إلا بالضرب، واتعظ بغيرك ولا يكونن غيرك متعظا بك، واحتد بحذاء الصالحين، واقتد بآدابهم وسر بسيرتهم، واعرف الحق لمن عرفه لك رفيعا كان أو وضيعا، واطرح عنك واردات الهموم بعزائم الصبر وحسن اليقين، من ترك القصد جار، نعم حظ المرء القناعة! شر ما أشعر قلب المرء الحسد، وفي القنوط التفريط، وفي الخوف من العواقب البغي، الحسد لا يجلب مضرة وغيظا يوهن قلبك ويمرض جسمك، فاصرف عنك الحسد تغنم، وأنق صدرك من الغل تسلم، وارج الذي بيده خزائن الأرض والأقوات والسماوات، وسله طيب المكاسب تجده منك قريبا ولك مجيبا، الشح يجلب الملامة، والصاحب الصالح مناسب، والصديق من صدق غيبه، والهوى شريك العمى، ومن التوفيق سعة الرزق، نعم طارد الهموم اليقين، وفي الصدق النجاة، عاقبة الكذب شر عاقبة، رب بعيد أقرب من قريب ورب قريب أبعد من بعيد، والغريب من لم يكن له حبيب، من تعدى الحق ضاق مذهبه، من اقتصر على قدره كان أبقى له، ونعم الخلق.... وأوثق العرى التقوى، من أعتبك قد هوى، وقد يكون اليأس إدراكا إذا كان الطمع هلاكا، كم من مريب قد شقى به غيره ونجا هو من البلاء، جانيك من يجني عليك، وقد تعدى الصحاح مبارك الجرب، وليس كل عورة تظهر، ربما أخطأ البصير قصده، وأصاب الأعمى رشده، ليس كل من طلب وجد ولا كل من توقى نجا، أخر الشيء فإنك إذا شئت عجلته، أحسن إن أحببت أن يحسن إليك، احتمل أخاك على كل ما فيه، ولا تكثر العتاب فإنه يورث الضغينة ويجر إلى المغضبة، وكثرته من سوء الأدب، استعتب من رجوت صلاحه، قطيعة الجاهل تعدل صلة العاقل، من كابد الحرية عطب، ومن لم يعرف زمانه حرب، ما أقرب النقمة من أهل البغي، وأخلق من عدر أن لا يولى له، زلة العالم أقبح زلة، وعلة الكذاب أقبح علة، الفساد يبيد الكثير، والاقتصاد يثمر القليل، والقلة ذلة، وبر الوالدين أكرم الطبائع والخوف شر لحاف، والزلة مع العجلة، لا خير في لذة تعقب ندامة، والعاقل من وعظته التجربة، ورسولك ترجمان عقلك، وكتابك أحسن ناطق عنك، فتدبر أمرك، وتقصر شرك، الهدى يجلو العمى، وليس مع اختلاف ائتلاف، ومن حسن العمل افتقاد حال الجار، لن يهلك من اقتصد ولن يفتقر، يبين عن سر المرء دخيله، ورب باحث عن حتفه، وليس كل من ينظر بصير، رب هزل صار جدا، من ائتمن الزمان خانه، ومن تعظم عليه أهانه، ومن لجأ إليه أسلمه أي أخذله، ليس كل من رمى أصاب، وإذا تغير السلطان تغير الزمان، وخير أهلك من كفاك، المزاح يورث العداوة والحقد، أعذر من اجتهد وربما أكدى الحق، رأس الدين صحة اليقين، وتمام الإخلاص تجنب المعاصي، وخير القول الصدق، والسلامة مع الاستقامة، سل عن الرفيق قبل الطريق؛ وعن الجار قبل الدار، كن من الدنيا على بلغة، احمل لمن دل عليك، واقبل عذر من اعتذر إليك، وارحم أخاك وإن عصاك، وصله وإن جفاك، وعود نفسك السماح، وتخير لها من كل أحسنه، لا تتكلم بما يرديك، ولا ما كثيره يزريك، أنصف من نفسك قبل أن ينتصف منك، أي بني! إياك ومشاورة النساء! إلا جربت بكمال، فإن رأيهن يجر إلى أفن 1 وعزمهن إلى وهن، اكفف عليهن من أبصارهن بحجابك إياهن، فإن شدة الحجاب خير لهن من الارتياب، وليس خروجهن بأشد عليك من دخول من لا تثق به عليهن، فإن استطعت أن لا يعرفهن غيرك فافعل، أقلل الغضب ولا تكثر العتاب في غير ذنب، فإن المرأة ريحانة، وليست بقهرمانة، وأحسن لمماليكك الأدب، وإن أجرم أحد منهم جرما فأحسن العفو فإن العفو مع العز أشد من الضرب لمن كان له قلب، وخف القصاص، واجعل لكل امرئ منهم عملا تأخذه به، فإنه أحرى أن لا يتوكلوا، وأكرم عشيرتك فإنهم جناحك الذي به تطير، وأصلك الذي إليه تصير، فإنك بهم تصول، وبهم تطول، وهم العمدة عند الشدة، وأكرم كريمهم، وعد سقيمهم، وأشركهم في أمورهم، ويسر عن معسرهم واستعن بالله على أمرك كله، فإنه أكرم معين، أستودع الله دينك ودنياك - والسلام. "وكيع، والعسكري في المواعظ".
44215 حضرت علی (رض) نے اپنے بیٹے حسن (رض) کو خط لکھا : ایسے باپ کی طرف سے جو فانی ہے، زمانے کا مستقر ہے، عمر کی سوجھ بوجھ رکھنے والا ہے، زمانے کو اس میں استسلام کرتا ہے، دنیا کی مذمت کرنے والا ہے، مردوں کے ٹھکانوں پر رہنے والا ہے جو کل ہی ان کی طرف کوچ کرجائے گا، ایسے بیٹے کی طرف جو نہ پانے والی امیدیں رکھے ہوئے ہے، ہلاک ہونے والوں کی راہ پر چلتا ہے، جو بیماریوں کا معرض ہے، حادثات کا مقبوض ہے، مصیبتوں کا نشانہ ہے۔ دنیا کا بندہ اور دھوکے کا سوداگر ہے، طرح طرح کی موتوں کا مقروض اور حقیقی موت کا قیدی ، غموں کا معاہد، خزنوں کا دوست، آفات وبلیات کا نشانہ، خواہشات کا پچھاڑا ہو، موتوں کا خلیفہ۔ امابعد ! تمہارے اوپر ظاہر ہوچکا ہے کہ دنیا مجھ سے منہ موڑ چکی ہے اور زمانہ مجھ پر امڈآیا ہے آخرت کا اقبال اس پر کہ جو مجھے غیر کے ذکر سے روکنے والی ہے جو کچھ میرے پیچھے ہے اس کا اہتمام لوگوں کے غم کے علاوہ مھے اپنی جان کا بھی غم ہے چنانچہ میری رائے درست ثابت ہو اور مجھ پر جو خواہش نفس کا تصرف ہے میری کوشش اس کو لے رہی ہے جس میں غیر سنجیدگی نہیں ہے سچائی ہے جس میں جھوٹ کا شائبہ تک نہیں اے میرے میرے بیٹے ! میں نے تمہیں اپنا جزپایا ہے بلکہ میں تو تمہیں اپنا کل سمجھتا ہوں تمہیں جو مصیبت پہنچتی ہے گویا وہ مجھے پہنچتی ہے۔ تمہارے معاملہ کی مراد میں ہوں جس طرح مجھے اپنی فکر ہے ، اسی طرح مجھے تیری فکر ہے۔ میں نے تمہاری طرف یہ خط لکھا ہے اگر میں باقی رہا یا فنا ہوگیا۔ اے بیٹے ! میں تمہیں تقویٰ اختیار کرنے کی وصفت کرتا ہوں اور اللہ تعالیٰ کے امر کے لزوم کی وصیت کرتا ہوں اللہ کے ذکر سے دل کی عمارت اس کی محبت کے سہارے کی وصیت کرتا ہوں یہ تمہارے اور اللہ کے درمیان مضبوط قسم کا سبب ہے اے بیٹے وعظ سے اپنے دل کو زندہ رکھو زہد سے اسے مارتے رہو یقین کی قوت سے اسے تروتازہ رکھو موت کی یاد سے اسے رسوا کرو نفس کو دنیا کی مصیبتیں دکھاؤ زمانے کے حملے سے اسے ڈراؤ ایام کے تقلب سے اسے دھمکاؤ گزرے لوگوں کے حالات اس پر پیش کرو اپنے سے پہلے لوگوں کے مصائب کا اس سے تذکرہ کرو ان کے ٹھکانوں کی سیر کرو ان کے آثار سے عبرت حاصل کرو دیکھو انھوں نے کیا کیا، کہاں سے چلے ہیں اور کہاں جا اترے ہیں۔ بلاشبہ تم دیکھو گے کہ وہ اپنے دوست و احباب کے پاس سے رخصت ہوئے ہیں اور جنت کے ٹھکانا میں جا اترے ہیں۔ گویا کہ تم دنیا سے کوچ کرتے وقت انہی کی طرح ہوگے اپنا ٹھکانا درست بناؤ اور اپنی آخرت کو محفوظ کرو غیر معروف بات چھوڑ دوجس چیز کا آپ کو ذمہ دار نہیں بنایا گیا اسے چھوڑ دو جب تمہیں گمراہی کا خوف ہو تو اس وقت سفر سے رک جاؤ چونکہ گمراہی سے رک جانا گمراہی کے سفر سے بہتر ہے۔ امربالمعروف کرو اپنی زبان وہاتھ سے نہی عن المنکر کرتے رہو۔ باطل کو چھوڑ کر حق کی طرف مائل رہو دین میں سمجھ بوجھ پیدا کرو اپنے نفس کو ناگوار امور پر صبر کرنے کا عادی بناؤ نفس کو ان امور کی طرف متوجہ رکھو جن کا مرجع آخرت ہے۔ اس طرح تم نفس کو محفوظ ٹھکانا مہیا کردو گے اپنے رب سے اخلاص کے ساتھ مانگو چونکہ اللہ تعالیٰ کے ہاتھ میں عطاء و حرمان ہے استخارہ کثرت سے کیا کرو ، میری وصیت کو سمجھو اس سے فروتنی نہیں برتنا۔ اے بیٹے ! جب میں نے اپنے آپ کو بڑھاپے کی طرف جاتے ہوئے دیکھا اور دیکھا کہ مجھ میں کمزوری کا اضافہ ہورہا ہے، میں نے تمہیں وصیت کرنے میں جلدی کی تاکہ میں اپنے دل کی بات تم تک پہنچادوں اور جسم کی طرح رائے میں نقصان نہ کرو یا کہیں ایسا ہوجائے کہ تمہاری طرف غلبہ خواہشات یا دنیا کے فتنے سبقت نہ کرجائیں پھر آسان کام مشکل تر ہوجائے بلاشبہ بدعتی دل بنجر زمین کی طرح ہوتا ہے میں تمہیں ادب کی نصیحت کرتا ہوں اس سے قبل کہ تم سنگدل ہوجاؤ اور تمہاری عقل مشغول ہوجائے تمہاری رائے کی کوشش تمہارے تجربہ کو کافی ہو اس طرح تمہاری طلب کی کفایت ہوگی اور تم تجربہ کی مشقت سے بچ جاؤ گے جس چیز کے پاس ہم چل کر جاتے ہیں وہ خود تمہارے پاس آچکی ہے تمہارے اوپر معاملہ واضح ہوچکا ہے جو بسا اوقات ہمارے اوپر مخفی رہ جاتا تھا میں پہلوں کی عمر تک نہیں پہنچا ہوں میں نے ان کی عمروں اور واقعات میں غور و فکر کیا ہے میں ان کی آثار پہ چلا ہوں حتیٰ کہ مجھے ان میں سے ایک شمار کیا جانے لگا گویا کہ جب ان کے امور مجھ تک پہنچے تو میں ان کا اول تا آخر کا احاطہ کیا ہے، میں نے صاف ستھرے اور گدلے میں فرق کیا ہے۔ اس کے نفع کو ضرر سے جدا کیا ہے، میں نے ہر چیز کے مغز کو خالص کیا ہے ہر چیز کی عمدگی کو تمہارے سامنے رکھا ہے معاملات کی جہالت کو تم سے دور رکھا ہے میں نے دیکھا کہ تم پر شفقت کرنا مجھ پر واجب ہے لہٰذا تمہیں ادب کی بات بتانا میں نے بہتر سمجھا میری وصیت کو غنیمت سمجھ اور اسے اخلاص نیت اور یقین سے قبول کرو کتاب اللہ کی تعلیم و تاویل تمہارے اوپر وابج ہے شرائع اسلام حکام اسلام اور حلال و حرام کا جاننا تمہارے لیے ضروری ہے اگر تم شبہ سے ڈرو کہ لوگوں کی اھواء وآراء کا اس میں اختلاف رہا ہے جیسا کہ لوگ التباس میں پڑجاتے ہیں ایسی صورت میں اس کی تعلیم پر کمر بستہ ہوجاؤ اے بیٹے ! کسی بھی معاملہ میں اپنی عنایت کو مقدم رکھو تاکہ یہ تمہارے لیے ایک نظر ہو جھگڑے اور فخر سے بچتے رہو۔ دنیا کی طلب نہ ہو بلاشبہ اللہ تعالیٰ تمہیں رشد و ہدایت کی توفیق عطا فرمائے گا اور سیدھی راہ کی ہدایت دے گا میرا عہد اور میری وصیت قبول کرو جان لو اے بیٹے ! میری وصیت میں سب سے زیادہ محبوب چیز جسے تم اپناؤ گے وہ تقویٰ ہے اللہ تعالیٰ کے اپنے اوپر فرض کیے ہوئے احکام پر اکتفا کرنا ہے اپنے آباؤ اجداد اور نیکوکاروں کے طریقہ کو اپنانا ہے انھوں نے اپنے نفسوں کی کوئی رو رعایت نہیں کی وہ اپنے معاملہ کے مفکر تھے جس طرح کہ تم ہو پھر انھیں معروف عمل کے اختیار کرنے کی طرف فکر مندی پھیر دیتی تھی جس چیز کا انھیں مکلف نہیں بنایا گیا اس سے رک جاتے تھے اگر تمہارا نفس انکار کرے کہ تم اسے قبول کرو بدون اس کے کہ تم جانو جسے وہ جانتے تھے یوں تمہاری طلب تعلیم و تقسیم اور تدبیر سے ہوگی نہ کہ شبہات کے درپے ہونے سے اور خصومات کے علم میں اس معاملہ میں نظر کرنے سے قبل اپنے رب تعالیٰ سے مدد مانگ لو اس کی طرف رغبت کرو اور ر قسم کے شائبہ جو تمہیں کسی قسم کے شبہ کی طرف لے جائے اس سے بچتے رہو جو تمہیں گمراہی کی طرف لے جائے جب تمہیں یقین ہوجائے کہ تمہارا دل صاف ہوچکا ہے تو اس میں خشوع پیدا کرو جب رائے تمام ہوجائے اس مجتمع کرو یوں تمہارا غم ایک ہی غم ہوگا جو تفسیر میں نے تمہارے لیے کی ہے اس پر غور کرو اگر تمہارا محبوب امر تمہاری فراغت نظر کی وجہ سے مجتمع نہیں ہوا تو جان لو کہ تمہیں تاریکی کا خبط ہوگیا ہے جبکہ طالب دین کو خبط اور خلط کا سامنا نہیں کرنا پڑتا، اس وقت امساک افضل ہوتا ہے، میں تم سے پہلی اور آخری بات جو کروں وہ یہ کہ میں اللہ تعالیٰ جو میرا اور تمہارا معبود ہے اولین وآخرین کا معبود ہے اس کی حمدوثناء کرتا ہوں جو آسمانوں اور زمین کا رب ہے۔ میں اس کی حمدوثناء کرتا ہوں جس کا وہ اہل ہے جیسا کہ وہ اس کا اہل بھی ہے، جیسا کہ وہ پسند کرتا ہے اور اس کے لیے مناسب بھی ہے میں رب تعالیٰ سے سوال کرتا ہوں کہ وہ ہمارے نبی محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر درود بھیجے یہ کہ ہمارے اوپر اپنی نعمتوں کا اتمام کرے اور ہمارے مانگنے اور قبول کرنے کی توفیق عطا فرمائے، چونکہ اسی کے فضل و کرم سے نیک اعمال تمام ہوتے ہیں جان لو اے بیٹے محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے بڑھ کر کسی کو بھی اللہ تعالیٰ کے بارے میں آگاہ نہیں کیا گیا ان سے خوشخبری سنانیوالے کی طرح راضی رہو، میں تمہارے حق میں نصیحت کرنے سے کوتاہی نہیں کرتا میں اس نصیحت کے پہنچانے میں بھر پور کوشش کرتا ہوں اپنی عنایت اور طویل تجربہ کی بناء پر تمہارے لیے میری نظر ایسی ہی ہے جیسی میرے اپنے لیے جان لو ! اللہ تعالیٰ واحد و بےنیاز ہے، اس کی بادشاہت میں اس کا کوئی شریک نہیں اسے زوال نہیں ہر چیز سے پہلے وہ موجود ہے اور اس کی کوئی اولیت نہیں اور آخر بھی وہی ہے اس کی کوئی انتہا نہیں حکیم ہے، علیم ہے قدیم ہے اور لم یزل ہے جب تمہیں اس کی پہچان ہوچکی تو پھر تمہارے لیے جیسے مناسب ہو کر و تمہاری قدرت کم عاجزی زیادہ اللہ تعالیٰ کی طرف محتاجی، زیادہ طلب حاجت میں اپنے رب سے مدد مانگو طاعت سے رب تعالیٰ تقرب حاصل کرو اس کی طرف رغبت رکھو اور ڈرتے بھی رہو بلاشبہ اللہ تعالیٰ حکیم ہے وہ جو حکم دیتا ہے اچھا دیتا ہے اور تمہیں صرف قبیح فعل سے روکے گا اپنے نفس کو اپنے اور غیر کے درمیان میزان مقرر کرلو دوسروں کے لیے وہی چیز پسند کرو جو اپنے لیے پسند کرتے ہو دوسروں کے لیے بھی وہ چیز ناپسند کرو جو اپنے لیے ناپسند کرتے ہو جس بات کا تمہیں علم نہیں وہ مت کہو بلکہ جو باتیں تمہارے علم میں ہیں انھیں بھی کم سے کم کہو جس بات کو اپنے حق میں ناپسند سمجھو اسے دوسروں کے حق میں کہہنا بھی ناپسند سمجھو اے بیٹے ! سمجھ لو ! اعجاب صواب کی سند ہے اور عقلمندی کی آفت ہے لہٰذا عقلمندی میں پیش رفت رکھو۔ دوسروں کے خزانچی مت بنو، جب تمہیں میانہ روی کی راہنمائی مل جائے تو اپنے رب کے حضور عاجزی کرو جان لو تمہارے سامنے دور کی مشقت والا ایک راستہ ہے جو شدید ہول ناکیوں سے بھر پور ہے تمہیں اچھی تیاری کے سوا کوئی چارہ کار نہیں ہے اپنے پاس اس راستے کے لیے اتنا توشہ رکھنا ہے جو تمہیں کافی وافی ہو اور تمہاری کمر کو بھی نہ جھکائے اپنی سکت سے زیادہ بوجھ مت اٹھاؤ ورنہ تمہارے لیے وبال جان بن جائے گا جب کسی ضرورت مند کو پاؤ جو تمہارا توشہ اٹھاسکتا ہے اسے غنیمت سمجھو جو شخص تم سے قرض مانگے اسے قرض دینا غنیمت سمجھو جان لو تمہارے سامنے ایک دشوار گزار گھاٹی ہے جس کا انجام یا تو جنت ہے یا جہنم، اپنے آپ کو اس ٹھکانے کے نزول سے پہلے پہلے تیار کرلو موت کے بعد طلب رضامندی کا کوئی راستہ نہیں پھر دنیا کی طرف واپس نہیں لوٹنا ہوگا جان لو ! جس ذات کے قبضہ قدرت میں آسمانوں اور زمین کے خزانے ہیں اس نے تمہیں دعا کا حکم دیا ہے اور قبولیت کی ضمانت دی ہے تمہیں مانگنے کا حکم دیا ہے وہ تمہیں عطا کرے گا اس سے تم اپنی حاجت طلب کرو وہ تم سے راضی رہے گا وہ رحیم ذات ہے اس نے تمہارے اور اپنے درمیان حجاب نہیں رکھا وہ تمہیں کسی قسم کی پریشانی کی طرف مجبور نہیں کرتا تمہیں توبہ سے روکتا بھی نہیں اس نے توبہ کو گناہوں سے پاکی کا ذریعہ بنایا ہے تمہاری برائی کو تنہا رکھا ہے اور تمہاری نیکی کو دس گنا رکھا ہے جب تم اسے پکارو گے وہ تمہارا جواب دے گا جب تم اس سے سرگوشی کرو گے وہ تمہاری سرگوشی کو سنے گا اس کے حضور اپنی حاجت بیان کرو اپنے نفس کا حال اس سے بیان کرو اپنے دکھوں کو اس سے بیان کرو اپنے کاموں میں اس سے مدد مانگو، تم اس کی رحمتوں کے خزانوں سے مانگو جن کی عطا پر اس کا غیر قادر نہیں چونکہ وسعت و کشادگی اور تمام نعمت اسی کے پاس ہے لہٰذا لپٹ لپٹ کر اللہ تعالیٰ سے مانگو، دعا سے رحمت کے دروازے کھلتے ہیں قبولیت دعا میں تاخیر تمہیں مایوس نہ کرے بلاشبہ عطیہ بقدر نیت ہوتا ہے بسا اوقات قبول دعا سائل کے مسئلہ کے طول کی خاطر دعا میں تاخیر ہوتی ہے یوں اس کا اجر وثواب بڑھ جاتا ہے بسا اوقات دعا آخرت میں اس کے لیے ذخیرہ کرلی جاتی ہے، اللہ تعالیٰ اپنے بندوں کو اجر عطا فرماتا ہے، اور اپنے بندوں سے وہی معاملہ کرتا ہے جو دنیا و آخرت میں ان کے لیے بہتر ہوتا ہے ، لیکن حق تعالیٰ کا لطف و کرم ہر ایک نہیں پاسکتا اور اس کی تدبیر باریکیاں اس کے چنیدہ بندے ہی سمجھ سکتے ہیں تمہارا سوال آخرت کے لیے ہونا چاہیے جو دائمی و باقی ہے تمہاری دنیاوی اصلاح کے لیے ہو تمہارے کام کی آسانی کا ہے جو تمہاری عافیت کو بھی شامل ہو بلاشبہ اللہ تعالیٰ قریب ہے اور جواب دیتا ہے جان لو، اے بیٹے ! تمہیں آخرت کے لیے پیدا کیا گیا ہے نہ کہ دنیا کے لئے، تمہیں مرنے کے لیے پیدا کیا گیا ہے باقی رہنے کے لیے نہیں اب تم عارضی دارالاقامہ میں ہو اور آخرت کے راستے پر گامزن ہو تم موت کی راہ پر ہو جس سے کسی کو مفر نہیں، اس کا طالب اسے فوت نہیں کرسکتا اس کے آن لینے سے ڈرتے رہو کہ تم برائی کی حالت میں ہو یا برے اعمال میں مبتلا ہو یوں ہمیشہ ہمیشہ کی ندامت اور حسرت میں پڑ جاؤ گے اے بیٹے ! موت کو زیادہ سے زیادہ یاد رکھو، موت کو اپنا نصب العین بناؤ حتیٰ کہ اس تک پہنچ جاؤ موت اچانک تمہیں نہ آن دبوچے کہ تمہیں مبہوت کردے آخرت کو زیادہ سے زیادہ یاد کرو اس کی کثیر نعمتوں عیش و عشرت دائمی زندگی طرح طرح کی لذات اور قلب آفات کو یاد رکھو دوزخ کے مختلف عذابوں عذابوں شدت غم اور دکھ رد کی فکر کرو اگر تمہیں یقین حاصل ہے تو یہ تمہیں دنیا میں زہد کی نعمت سے نوازے گا اور آخرت کی طرف راغب کرے گا دنیا کی زینت کو کمتر کرے گا دنیا کے دھوکے اور رونق سے دور رکھے گا بلاشبہ اللہ تعالیٰ نے تمہیں بخوبی آگاہ کردیا ہے اور دنیا کی برائیاں کھول کر واضح کردی ہیں دھوکا مت کھاؤ دنیا کے طلب گار بھونکنے والے کتوں کی طرح ہیں ضرر رساں درندے ہیں جو ایک دوسرے پر بھونکے جارہے ہیں دنیا کا غالب کمزور کو دبا لیتا ہے دنیا کا کثیر قلیل ہے یوں تم سیدھی راہ سے پھر جاؤ گے تم اندھے راستے پر چلے جاؤ گے درست وصواب سے بچ جاؤ گے چنانچہ دنیا کے طلبگار دنیا کے فتنوں میں غرق ہوچکے ہیں انھوں نے دنیا کو خوشی سے لیا ہے اور دنیا نے ان کے ساتھ اٹکھیلیاں کی ہیں، اپنے پیچھے آنے والی زندگی کو وہ بھول گئے اے بیٹے ! تم عیب دار دنیا سے بچتے رہو اے بیٹے ! تم دنیا سے کنارہ کش رہو چونکہ دنیا کنارہ کش کی سزاوار ہے، اگر تم میری نصیحت کو سنجیدگی سے نہیں لو گے یقین کرلو تم اپنی امید سے دور رہے اور اپنی اجل کا پیچھا نہ کرسکے بلاشبہ تم اپنے پیشروں کے نقش قدم پر ہوگے طلب میں اچھائی پیدا کرو کمائی کا راستہ تلاش کرو چونکہ بعض طلب انسان کو برائی تک لے جاتی ہے ، ہر طالب بھی مصیب نہیں ہوتا ہر غائب لوٹنے والا بھی نہیں ہوتا اپنے آپ کو گھٹیا امور سے دور رکھو اپنے نفس کو عوض بنانے سے بچتے رہو حالانکہ اللہ تعالیٰ نے تمہیں آزاد پیدا کیا ہے اس بھلائی کا کوئی نفع نہیں جو آسانی سے نہ حاصل کی جائے اور آسانی مشکل سے حاصل کی جاتی ہے تم ایسی سواریوں سے بچتے رہو جو ہلاکتوں تک پہنچا دیتی ہیں، اگر تم میں طاقت ہو کہ تمہارے اور رب تعالیٰ کے درمیان کوئی صاحب نعمت نہ ہو تو ایسا ضرور کرو چونکہ تم اپنی قسمت پاؤ گے اور اپنا حصہ لو گے چونکہ اللہ تعالیٰ کا دیا ہوا تھوڑا عظیم ترہوتا ہے ، گو کہ سب کچھ اللہ ہی کی طرف سے ہے اور اللہ تعالیٰ کی شان بہت اعلیٰ ہے بادشاہوں سے تم صرف فخر ہی حاصل کرو گے معاملات میں میانہ روی اختیار کرو تمہاری عقل کی تعریف کی جائے گی بلاشب تم اپنی عزت اور دین کو نہیں بیچو گے مگر ثمن کے بدلے میں، دھوکا دیا ہوا وہ خص ہوتا ہے جو اللہ تعالیٰ کے حصہ سے محروم ہے لہٰذا دنیا کا حصہ اتنا ہی لو جو تمہارے لیے مقدر ہے جو دنیا تم سے پیٹھ پھر جائے تم بھی اس سے پیٹھ پھیر دو طلب میں خوبصورتی پیدا کرو جو تمہاری ہستی کو عیب دار کرے اس سے دور رہو اور سلطان سے بھی دور رہو شیطان کے قرب سے دھوکا مت کھاؤ جب تھی تم اپنے امور میں برائی دیکھو اسے حسن نظر سے درت کرو چونکہ ہر وصف کی صفت ہوتی ہے ہر قول کی ایک حقیقت ہوتی ہے ہر امر کی ایک وجہ ہوتی ہے عمل کرنے والا جس میں ہدایت پاجاتا ہے بیوقوف اپنے تعسف کی وجہ سے ہلاک ہوجاتا ہے اے بیٹے ! میں نے کتنے ساروں کو دیکھا کہ جس سے کہا گیا ہو : کیا تم پسند کرتے ہو کہ سو سال تک بغیر آفت واذیت کے تمہیں دنیا بمعہ اس کی لذات کے دے دی جائے اس میں تمہارا کوئی شریک نہ ہو ہاں البتہ آخرت میں تمہیں عذاب دائمی ہو چنانچہ وہ اس اختیار کو اپنے لیے روا نہیں سمجھتا اور نہ ہی اسے پسند کرتا ہے، میں نے بعض کو دیکھا ہے جنہوں نے دنیا کی معمولی زینت کے لیے اپنے دین کو ہلاک کردیا ہے، یہ شیطان کا دھوکا اور اس کے پھندے ہیں، شیطان کے دھوکے اور اس کی پھندوں سے بچتے رہو اے بیٹے ! اپنی زبان قابو میں رکھو، وہ بات مت کرو جس کا تمہیں نقصان اٹھانا پڑے بےنفع بات سے خاموشی بہتر ہے تمہاری تلافی آسان ہے تمہارے بےسمجھے ۔ کلام سے برتن کے منبر کو باندھ کر اپنے برتن کی حفاظت کرو یاد رکھو اپنے ہاتھ میں موجود چیز کی حفاظت دوسرے کے ہاتھ میں موجود چیز سے بہتر ہے حسن تدبیر سے کفایت شعاری اسراف سے بدرجہا بہتر ہے اچھی امید لوگوں سے امیدیں وابستہ کرنے سے بہتر ہے بغیر اعتماد کے بات مت کرو جھوٹے ہوجاؤ گے جھوٹ بیماری ہے اس سے الگ رہو اپنے بیٹے ! رزق کی تنگی پاکدامنی کے ساتھ بہتر ہے اس مالداری سے جو گنہگاری کے ساتھ ہو جو فکر مند رہتا ہے وہ صحاب بصیرت ہوتا ہے جس کی خطائیں زیادہ ہوجاتی ہیں وہ یاواگوئی کرنے لگتا ہے بہت سارے طبائع کند ہیں جو خوش نہیں ہوتے بہت سارے کوشش کرنے والے ہوتے ہیں جو نقصان اٹھا جاتے ہیں بھلائی آدمی کا بہترین ساتھی ہے لہٰذا خیر کو اپنا ساتھی بناؤ انہی میں سے ہوجاؤ گے، اہل شر سے دور رہو ان سے الگ ہوجاؤ گے اپنے اوپر بدگمانی کو غالب مت ہونے دو چونکہ بدگمانی تمہارے اور تمہارے دوست کے درمیان بہتری کا راستہ نہیں چھوڑتی۔ کبھی کبھی کہا جاتا ہے احتیاط میں سوء ظن ہے حرام کھانا بہت بڑا ہے کمزور پر ظلم کرنا بدترین ظلم ہے فحش امر دل کو چیر دیتا ہے جب نرمی چھوڑ دی جائے اس کا انجام جاتا رہتا ہے بسا اوقات بیماری دوابن جاتی ہے اور دوا بیماری بن جاتی ہے بسا اوقات غیر ناصح نصیحت حاصل کرلیتا ہے اور ناصح (جو نصیحت کرنے والا ہو) نصیحت کو بھول جاتا ہے تمناؤں پر بھروسہ مت کرو چونکہ تمنا حماقت کا سامان ہے حسد سے اپنے دل کو پاک کرو، جیسے آگ لکڑیوں کو جلا دیتی ہے ، رات کو لکڑیاں چننے والے اور سیلاب کے خش و خاشاک کی طرح مت ہوجاؤ، کفران نعمت رسوائی ہے جاہل کی صحبت نحوست ہے، عقل تجربات کی محافظ ہے، بہترین تجربہ وہ ہے جو تمہارا رہبر ہو، فرصت کی طرف جلدی کرو کہیں تم مصروف و مشغول نہ ہوجاؤ۔ پختہ ارادہ اور عزم عقلمندی ہے حرمان کا سبب ٹالنا ہے توشے کا ضائع کرنا اور آخرت کو تباہ کرنا فساد ہے ہر کام کا ایک انجام ہوتا ہے بہت سارے مشیر دھوکا دے دیتے ہیں حقیر مددگار میں کوئی بھلائی نہیں بدگمان دوست میں بھی کوئی بھلائی نہیں حلال میں طلب کو مت چھوڑو چونکہ گزارہ وقت کے سوا چارہ کار نہیں جو تمہارے مقدر میں ہے وہ تمہیں مل جائے گا۔ تاجر خطرے میں رہتا ہے جس نے بردباری اپنائی اس نے سرداری کی جو معاملہ کو سمجھا اس نے اضافہ کیا اہل خیر سے ملاقات دیوں کی تعمیر ہے جو تمہیں رسوائی کی طرف لے جائے اس سے دور رہو اگر برائی سرزد ہوجائے تو اسے وہ تم سے خیانت کو نہ کردے۔ اس کے راز کو مت افشا کرو گو کہ وہ تمہارا راز افشا کردیتا ہو فضیلت کے کام کرو، اچھائی کے مقام پر خرچ کرو لوگوں کے لیے بھلائی کو محبوب رکھو، چونکہ یہ عالیشان کاموں میں سے ہے، اپنے بیٹے ! یاد رکھو وفاداری بہترین شرافت ہے، حرام سے دور رہنا عزت ہے علاقوں کا کثیر ہونا بخل کی نشانی ہے جھگڑے کی صورت میں اپنے کسی بھائی سے رک جانا بایں حال کہ دل میں اس کی محبت ہو اس پر پل پڑنے سے بہتر ہے کہ اس میں ظلم ہے۔ صلہ رحمی عمدہ شرافت ہے جان بوجھ کر غلطی کرنا قطع تعلقی کی وجہ ہوتی ہے جب اپنے کسی بھائی سے قطع تعلق کی نوبت آئے تو اس وقت بردباری سے کام لو، جب دوری ہو قریبی سے اور جب سختی پر اترو تو نرمی سے جب غلطی کرو تو اسے معذرت سے مٹاڈالو۔ گویا کہ تمہارا بھائی تمہارا آقا ہے تم اس کے غلام ہو اور اس کے تمہارے اور بڑے احسانات ہیں، یہ معاملہ نااہل سے نہیں کر بیٹھنا خبردار دوست کے دشمن کو دوست مت بناؤ چونکہ وہ تمہارے دوست سے دشمنی کرے گا دھوکادہی سے کام مت لو چونکہ یہ کمینوں کی عادت ہے اپنے بھائی سے ہمدردی سے اور خلوص سے پیش آؤ اس سے خیر خواہی کا معاملہ کرو اگرچہ اچھائی ہو یا برائی، ہر حال میں اس کے احسان مند رہو جہاں بھی وہ جائے تم اس کے ساتھ رہو جہاں بھی وہ جائے تم اس کے ساتھ رہو، اس سے بدلہ کا مطالبہ مت کر چونکہ یہ گھٹیا کام ہے اپنے دشمن کے ساتھ مہربانی سے پیش آؤ چونکہ یہ کامیابی کے زیادہ لائق ہے شک کی بنیاد پر اپنے بھائی سے تعلق ختم مت کرو جو تمہارے اوپر سختی کرے اس کے لیے تم نرمی کرو کیا بعید وہ تمہارے لیے کبھی نرم ہوجائے، کتنی بری چیز ہے قطع تعلقی صلہ رحمی کے بعد جفالطف و کرم کے بعد دشمنی دوستی کے بعد اس شخص سے خیانت جو تمہارے اوپر اعتماد کرتا ہو، اس شخص سے بدگمانی جو تم سے اچھا گمان رکھتا ہو جو تمہارے اوپر اعتماد کرنا ہو اس کے ساتھ دھوکا اگر قطع تعلقی کرنے کا تمہارا ارادہ ہو تو پھر بھی تم پہل مت کرو جو تمہارے ساتھ اچھا گمان رکھتا ہو جو تمہارے اوپر اعتماد کرتا ہو اس کے ساتھ دھوکا اگر قطع تعلقی کرنے کا تمہارا ارادہ ہو تو پھر بھی تم پہل مت کرو جو تمہارے ساتھ اچھا گمان رکھتا ہو اس کے گمان کی تصدیق کرو اپنے بھائی کی نیکی کو ضائع مت کرو چونکہ وہ بھائی نہیں رہتا جس کے حقوق کو تم ضائع کردو گے تمہارے اہل خانہ بدبخت نہیں ہونا چاہیے جو شخص تم سے دوری کرے اس کو اپنے لیے راغب مت کرو جو تمہارے قریب ہوا ہے دور مت کرو جب کوئی ایسا مقام آجائے تو تم بھائی کی قطع تعلقی پر قوی مت ہوجاؤ تمہاری برائی تمہارے احسان سے زیادہ نہیں ہونی چاہیے، تمہارا بخل تمہارے خرچ سے زیادہ نہیں ہونا چاہیے کوتاہیاں تمہارے فضل سے زیادہ نہ ہو کہیں ہمارے اوپر ظلم کی کثرت نہ کردے جس پر تم نے ظلم کیا ہے چونکہ وہ ضرررسانی میں کوشاں ہے جو تمہیں خوش کرے اس کا بدلہ ناراض کرنا نہیں ہوتا جان لو اے بیٹے ! رزق کی دو قسمیں ہیں ایک رزق وہ جسے تم تلاش کرتے ہو دوسرا رزق وہ جو تمہاری تلاش میں رہتا ہے اگر تم اس کے پاس نہ آئے وہی تمہارے پاس آجائے گا جان لو زمانہ کے حوادث بیشمار ہیں خبردار جو تمہیں گالی دے وہ زمانے کے لیے لعنت کا باعث ہوتا ہے لوگوں کے ہاں وہ قابل معذرت ہوتا ہے۔ بہت بڑا ہے حاجت کے وقت جھک جانا، مالدار ہوتے ہوئے جفاکشی دنیا میں تمہارے لیے وہی ہے جو تم اپنا ٹھکانا درست کرو گے۔ اپنی آسانی کے مطابق خرچ کرو، تم دوسروں کے خازن مت بنو جو چیز تمہارے ہاتھوں سے نکل جائے اس پر جزع فزع مت کرو۔ ناممکن سے ممکنات پر استدلال کرو بلاشبہ امور میں اشتباہ ہوتا ہے وہ ایک دوسرے کے مشابہ ہوتے ہیں نعمت والے کفران مت کرو بلاشبہ کفر نعمت قلت شکر اور مخلوق کی رسوائی سے ہے ان لوگوں میں سے مت ہوجاؤ جنہیں عظمت کوئی نفع نہیں پہنچاتی عقلمند قلیل سے بھی نصیحت حاصل کرلیتا ہے، چوپائے مارنے سے نفع پہنچاتے ہیں غیر سے نصیحت حاصل کرو تمہارا غیر تم سے نصیحت حاصل کرنے والا نہ ہو صالحین کی عادات کو اپناؤ ان کے آداب کو لو اور ان کے طریقہ کار پر چلو حق کو پہنچانو برائی کو اپنے سے پہلے دور کرلو غموں کے سلسلے کو دور رکھو اور صبر کرو اور حسن یقین پیداکرو جو شخص میانہ روی اختیار کرتا ہے وہ ظلم سے دور رہتا ہے قناعت آدمی کا بہترین حصہ ہے حسد آدمی کے دل کو برباد کردیتا ہے ناامیدی میں تفریط ہے حسد نقصان کو نہیں لاتا۔ ہر حال وہ تمہارے دل کو کمزور کرتا ہے اور جسم کو مریض بناتا ہے۔ حسد کو اپنے سے دور رکھو اور اسے غنیمت سمجھو اپنے سینے کو دھوکا دہی سے پاک رکھو سلامت رہو گے اس رب سے مانگو جس کے قبضہ قدرت میں زمین و آسمان کے خزانے ہیں اس سے عمدہ کمائی طلب کرو اسے اپنے قریب تر پاؤ گے بخل ملامت کو لاتا ہے نیک دوست مناسب ہوتا ہے، دوست وہ ہے جس کا نہ ہونا بھی سچا ہو خواہش نفس اندھے پن کی شریک ہے وسعت رزق اللہ تعالیٰ کی توفیق میں سے ہوتی ہے یقین غموں کو دور کرتا ہے، صدق میں نجات ہے جھوٹ کا انجام بہت برا ہوتا ہے بہت سارے دور رہنے والے قریب ہوتے ہیں اور بہت سارے قریب ہونے والے بہت دور ہوتے ہیں غریب وہ ہے جس کا کوئی دوست نہ ہو جو شخص حق سے تجاوز کرجائے اس کا راستہ تنگ ہوجاتا ہے ، جو شخص اپنے مقدر پر اکتفا کرلیتا ہے وہ اس کے لیے باقی رہتا ہے اخلاق بہت اچھا ہوتا ہے۔۔۔ خالص تقویٰ پختہ چیز ہے کبھی کبھارناامیدی کا ادراک ہوتا ہے جبکہ طمع ہلاکت ہوتی ہے، کتنے ہی شک خوردہ ایسے ہیں جو بدبختی کی راہ پر چل پڑے ہیں، وہ شخص تم پر ظلم کرتا ہے جو تمہارے اوپر زیادتی کا مرتکب ہو ، ہر پوشیدہ بات ظاہر نہیں ہوتی، بسا اوقات صاحب بصیرت بھی اپنے راستے کو چھوڑ دیتا ہے، جبکہ اندھا اپنے راستے پر چل پڑتا ہے، ہر طالب اپنے مقصود کو پانے والا نہیں ہوتا ہر متوفی نجات پانے والا نہیں ہوتا شی کو موخر کرو چونکہ تم جب چاہو گے اسے جلدی کرسکتے ہو اچھائی کرو اگر تم چاہو کہ تمہارے ساتھ اچھائی کی جائے اپنے بھائی کی ہر بات کو برداشت کرو عتاب کی کثرت مت کرو چونکہ عتاب کینہ برپا کرتا ہے اور غضب کو لاتا ہے جبکہ اس کی کثرت سوء ادب ہے ، ایسا ساتھی رکھو جس سے بھلائی کی امید ہوجاہل کی قطع رحمی عاقل کی صلہ رحمی کے برابر ہوتی ہے، جو آزادی کو کاٹے وہ ہلاک ہوجاتا ہے، جو شخص اپنے زمانے کو نہیں پہچانتا ہو جنگ کرتا ہے، نعمت اہل بغاوت کے قریب تر ہوتی ہے، نااہل کو دوست نہ بنایا جائے، عالم کا پھسل جانا بہت بڑا پھسلنا ہے جھوٹے کی علت بہت بری ہوتی ہے فساد کثیر کو برباد کردیتا ہے میانہ روی قلیل کو بڑھاتی ہے قلت ذلت ہے والدین کے ساتھ احسان مندی اکرام طبائع ہے۔ جلدی بازی کرکے آدمی پھسل جاتا ہے اس لذت میں کوئی خیر نہیں جس کے بعد ندامت اٹھانی پڑے، عقلمند وہ ہے جو تجربہ سے نصیحت حاصل کرے، تمہارا قاصد تمہاری عقل کا ترجمان ہوتا ہے تمہارا خط تمہاری حالت کا اچھا گویا ہے لہٰذا اپنے معاملہ کو اچھی طرح جان لو اپنے شر میں کمی کرو ہدایت اندھے پن کو دور کردیتی ہے اختلاف کے ہوتے ہوئے الفت ختم ہوجاتی ہے حسن عمل پڑوسی پر اچھے اثرات مرتب کرتا ہے جو شخص میانہ روی اختیار کرتا ہے وہ ہرگز ہلاک نہیں ہوتا اور محتاج نہیں ہوتا رازدار آدمی کے بھید کو افشا کردیتا ہے بہت سارے لوگ اپنی موت کا خود سامان پیدا کرلیتے ہیں، ر دکھائی دینے والے بصیر نہیں ہوتا بہت سارے مذاق حقیقت بن جاتے ہیں جن پر زمانہ اعتماد کرتا ہو وہ خیانت کرجاتا ہے، بہت سارے تعظیم والے رسوا ہوجاتے ہیں، جو ٹھکانا پکڑ لیتا ہے وہ محفوظ ہوجاتا ہے، ہر ایک کا نشانہ درست نہیں ہوتا، جب سلطان بدل جاتا ہے زمانہ بھی بدل جاتا ہے، تمہارے اہل خانہ میں وہ بہتر ہے جو تمہاری کفایت کرتا ہو، مزاح عداوت اور کینہ لاتا ہے، صحت یقین دین داری کی جڑ ہے معاصی سے اجتناب تمام اخلاص ہے، سچ سب سے اچھا قول ہے سلامتی استقامت کے ساتھ ہے راستے میں پڑنے سے پہلے دوست کے متعلق سوال کرلو گھر خریدنے سے پہلے پڑوسی کے متعلق سوال کرلو دنیا اتنی ہی حاصل کرو جس سے تمہارا گزارا چل سکے جو تم سے معذرت کرے اس کا عذر قبول کرو، اپنے بھائی پر رحم کرو گو کہ وہ تم سے خیانت ہی کیوں نہ کرے، اس کے ساتھ صلہ رحمی کرو گو کہ وہ تمہارے ساتھ جفاکش کیوں نہ کرے اپنے نفس کو سخاوت کا عادی بناؤ نفس کے لیے ہر بھلائی اختیار کرو جو کام تمہیں ہلاکت میں ڈالے اس کو مت کرو نہ ایسا ۔ کلام کرو جو تمہیں رسوا کردے اپنے نفس سے انصاف کرو۔ اے بیٹے ! عورتوں کے مشورہ سے گریز کرو وہاں جس عورت میں تم کمال سمجھو اس سے مشورہ لے لو چونکہ عورتوں کی رائے کم عقلی کی طرف لے جاتی ہے، عورتوں کو پردہ میں رہنے دو ، چونکہ عورتوں کے لیے کثرت حجاب بہت بہتر ہے عورتوں کو گھروں میں بیٹھے رہنا باہر نکلنے سے بہتر ہے اگر تم سے ہوسکے کہ انھیں تمہارے علاوہ کوئی نہ پہچانتا ہو تو ایسا لازمی کو، غصہ کرو گناہ کے علاوہ میں عتاب مت کرو عورت پھول کی مانند ہے عورت سختی نہیں برداشت کرسکتی اپنے غلاموں سے اچھا برتاؤ کرو اگر ان میں سے کوئی غلطی کر بیٹھے تو اسے معاف کردو چونکہ معاف کرنا اسے مارنے سے اچھا ہے، ان کے ذمہ وہی کام سپرد کرو جو تم آسانی کے ساتھ ان سے لے سکو اپنی معاشرت اچھی رکھو چونکہ معاشرت تمہارا ایک پر ہے جس سے تم اڑتے ہو تمہاری اصل اسی کی طرف لوٹتی ہے وہ سختی کے وقت تمہارا اعتماد ہیں۔ غلاموں میں جو کریم ہو اس کا اکرام کرو جو بیمار ہو اس کی عیادت کرو انھیں اپنے امور میں شریک کرو، تنگدست پر آسانی کرو اپنے امور پر اللہ تعالیٰ سے مدد مانگو چونکہ اللہ تعالیٰ کریم ہے اور بہترین مددگار ہے میں تمہارے دین اور دنیا کو اللہ تعالیٰ کے سپرد کرتا ہوں۔ والسلام۔ رواہ وکیع والعسکری فی المواعظ

44229

44216- عن يحيى بن عبد الله بن الحسن عن أبيه قال: كان علي يخطب فقام إليه رجل فقال يا أمير المؤمنين! أخبرني من أهل الجماعة؟ ومن أهل الفرقة؟ ومن أهل السنة؟ ومن أهل البدعة؟ فقال: ويحك! أما إذ سألتني فافهم عني، ولا عليك أن لا تسأل عنها أحدا بعدي، فأما أهل الجماعة فأنا ومن اتبعني وإن قلوا، وذلك الحق عن أمر الله وأمر رسوله، فأما أهل الفرقة فالمخالفون لي ومن اتبعني وإن كثروا، وأما أهل السنة المتمسكون بما سنه الله لهم ورسوله وإن قلوا وإن قلوا، وأما أهل البدعة فالمخالفون لأمر الله ولكتابه ورسوله، العاملون برأيهم وأهوائهم وإن كثروا، وقد مضى منهم الفوج الأول وبقيت أفواج، وعلى الله قصمها واستئصالها عن جدبة الأرض، فقام إليه عمار فقال: يا أمير المؤمنين! إن الناس يذكرون الفيء ويزعمون أن من قاتلنا فهو وماله وأهله فيء لنا وولده، فقام رجل من بكر بن وائل يدعى عباد بن قيس وكان ذا عارضة ولسان شديد فقال: يا أمير المؤمنين! والله! ما قسمت بالسوية، ولا عدلت في الرعية، فقال علي: ولم - ويحك؟ قال: لأنك قسمت ما في العسكر، وتركت الأموال والنساء والذرية، فقال علي: يا أيها الناس! من كان به جراحة فليداوها بالسمن، فقال عباد: جئنا نطلب غنائمنا، فجاءنا بالترهات! فقال له علي: إن كنت كاذبا فلا أماتك الله حتى تدرك غلام ثقيف، فقال رجل من القوم: ومن غلام ثقيف يا أمير المؤمنين؟ فقال: رجل لا يدع لله حرمة إلا انتهكها، قال: فيموت أو يقتل؟ قال: بلى يقصمه قاصم الجبارين، قتله بموت فاحش يحترق منه دبره لكثرة ما يجري من بطنه، يا أخا بكر أنت امرؤ ضعيف الرأي، أما علمت أنا لا نأخذ الصغير بذنب الكبير! وأن الأموال كانت لهم قبل الفرقة وتزوجوا على رشدة وولدوا على الفطرة، وإنما لكم ما حوى عسكرهم، وما كان في دورهم فهو ميراث لذريتهم، فإن عدا علينا أحد منهم أخذناه بذنبه، وإن كف عنا لم تحمل عليه ذنب غيره. يا أخا بكر! لقد حكمت فيهم بحكم رسول الله صلى الله عليه وسلم في أهل مكة، قسم ما حوى العسكر ولم يعرض لما سوى ذلك، وإنما اتبعت أثره حذو النعل بالنعل. يا أخا بكر! أما علمت أن دار الحرب يحل ما فيها، وأن دار الهجرة يحرم ما فيها إلا بحق، فمهلا مهلا رحمكم الله! فإن أنتم لم تصدقوني وأكثرتم علي - وذلك أنه تكلم في هذا غير واحد - فأيكم يأخذ أمه عائشة بسهمه؟ قالوا أينا يا أمير المؤمنين! بل أصبت وأخطأنا، وعلمت وجهلنا، ونحن نستغفر الله! وتنادى الناس من كل جانب: أصبت يا أمير المؤمنين! أصاب الله بك الرشاد والسداد! فقام عمار فقال: يا أيها الناس! إنكم والله إن اتبعتموه وأطعتموه لم يضل بكم عن منهاج نبيكم قيس شعرة، وكيف يكون ذلك وقد استودعه رسول الله صلى الله عليه وسلم المنايا والوصايا وفصل الخطاب على منهاج هارون بن عمران إذ قال له رسول الله صلى الله عليه وسلم: أنت مني بمنزلة هارون من موسى إلا أنه لا نبي بعدي، فضلا خصه الله به إكراما منه لنبيه صلى الله عليه وسلم حيث أعطاه الله ما لم يعطه أحدا من خلقه، ثم قال علي: انظروا رحمكم الله ما تؤمرون به فامضوا له، فإن العالم أعلم بما يأتي من الجاهل الخسيس الأخس، فإني حاملكم - إن شاء الله تعالى إن أطعتموني - على سبيل الجنة وإن كان ذا مشقة شديدة ومرارة عتيدة، وإن الدنيا حلوة، الحلاوة لمن اغتر بها.... من الشقوة والندامة عما قليل، ثم إني مخبركم أن خيلا من بني إسرائيل أمرهم نبيهم أن لا يشربوا من النهر، فلجوا في ترك أمره فشربوا منه إلا قليلا منهم فكونوا رحمكم الله من أولئك الذين أطاعوا نبيهم ولم يعصوا ربهم، وأما عائشة فأدركها رأي النساء وشيء كان في نفسها علي يغلي في جوفها كالمرجل، ولو دعيت لتنال من غير ما أتت إلي لم تفعل، ولها بعد ذلك حرمتها الأولى، والحساب على الله، يعفو عمن يشاء ويعذب عمن يشاء، فرضى بذلك أصحابه وسلموا لأمره بعد اختلاط شديد فقالوا: يا أمير المؤمنين! حكمت والله فينا بحكم الله، أنا جهلنا ومع جهلنا لم نأت ما يكره أمير المؤمنين: وقال ابن يساف الأنصاري: إن رأيا رأيتموه سفاها ... لخطأ الإيراد والإصدار ليس زوج النبي تقسم فيئا ... ذلك زيغ القلوب والأبصار فاقبلوا اليوم ما يقول علي ... لا تناجوا بالإثم في الإسرار ليس ما ضمت البيوت بفيء ... إنما الفيء ما تضم الأوار 1 من كراع في عسكر وسلاح ... ومتاع يبيع أيدي التجار ليس في الحق قسم ذات نطاق ... لا ولا أخذكم لذات خمار ذاك هو فيئكم خذوه وقولوا ... قد رضينا لا خير في الأكثار إنها أمكم وإن عظم الخطب ... وجاءت بزلة وعثار فلها حرمة النبي وحقاق ... علينا من سترها ووقار فقام عباد بن قيس وقال: يا أمير المؤمنين! أخبرنا عن الإيمان، فقال: نعم، إن الله ابتدأ الأمور فاصطفى لنفسه ما شاء، واستخلص ما أحب فكان مما أحب أنه ارتضى الإسلام، واشتقه من اسمه، فنحله من أحب من خلقه، ثم شقه فسهل شرائعه لمن ورده وعزز أركانه على من حاربه، هيهات من أن يصطلمه مصطلم! جعله سلما لمن دخله، ونورا لمن استضاء به، وبرهانا لمن تمسك به، ودينا لمن انتحله، وشرفا لمن عرفه، وحجة لمن خاصم به وعلما لمن رواه، وحكمة لمن نطق به، وحبلا وثيقا لمن تعلق به، ونجاة لمن آمن به، فالإيمان أصل الحق، والحق سبيل الهدى، وسيفه جامع الحلية، قديم العدة الدنيا مضماره، والغنيمة حليته، فهو أبلج منهاج، وأنوار سراج، وأرفع غاية، وأفضل دعية، بشير لمن سلك قصد الصادقين، واضح البيان عظيم الشأن، الأمن منهاجه، والصالحات مناره، والفقه مصابيحه، والمحسنون فرسانه، فعصم السعداء بالإيمان، وخذل الأشقياء بالعصيان من بعد اتجاه الحجة عليهم بالبيان، إذ وضح لهم منار الحق وسبيل الهدى، فالإيمان يستدل به على الصالحات، وبالصالحات يعمر الفقه، وبالفقه يرهب الموت، وبالموت يختم الدنيا، وبالدنيا تخرج الآخرة وفي القيامة حسرة أهل النار، وفي ذكر أهل النار موعظة أهل التقوى والتقوى غاية لا يهلك من أتبعها، ولا يندم من عمل بها، لأن بالتقوى فاز الفائزون، وبالمعصية خسر الخاسرون، فليزدجر أهل النهى وليتذكر أهل التقوى، فإن الخلق لا مقصر لهم في القيامة دون الوقوف بين يدي الله، مرفلين في مضمارها نحو القصبة العليا إلى الغاية القصوى، مهطعين بأعناقهم نحو داعيها، قد شخصوا من مستقر الأجداث والمقابر إلى الضرورة أبدا، لكل دار أهلها، قد انقطعت بالأشقياء الأسباب وأفضوا إلى عدل الجبار، فلا كرة لهم إلى دار الدنيا، فتبرؤا من الذين آثروا طاعتهم على طاعة الله، وفاز السعداء بولاية الإيمان، فالإيمان يا ابن قيس على أربع دعائم: الصبر، واليقين، والعدل، والجهاد؛ فالصبر من ذلك على أربع دعائم: الشوق، والشفق، والزهد، والترقب؛ فمن اشتاق إلى الجنة سلا عن الشهوات، ومن أشفق من النار رجع عن المحرمات، ومن زهد في الدنيا هانت عليه المصيبات، ومن ارتقب الموت سارع في الخيرات، واليقين من ذلك على أربع دعائم: تبصرة الفتنة تأول الحكمة، ومن تأول الحكمة عرف العبرة، ومن عرف العبرة عرف السنة، ومن عرف السنة فكأنما كان في الأولين، فاهتدى إلى التي هي أقوم، والعدل من ذلك على أربع دعائم: غائص الفهم، وغمرة العلم، وزهرة الحكم، وروضة الحلم، فمن فهم فسر جميع العلم، ومن علم عرف شرائع الحكم، ومن عرف شرائع الحكم لم يضل، ومن حلم لم يفرط أمره وعاش في الناس حميدا، والجهاد من ذلك على أربع دعائم: الأمر بالمعروف، والنهي عن المنكر، والصدق في المواطن وشنآن الفاسقين؛ فمن أمر بالمعروف شد ظهر المؤمن، ومن نهى عن المنكر أرغم أنف المنافق، ومن صدق في المواطن قضى الذي عليه ومن شنأ المنافقين وغضب لله غضب الله له، فقام إليه عمار فقال: يا أمير المؤمنين! أخبرنا عن الكفر على ما بنيء كما أخبرتنا عن الإيمان، قال: نعم يا أبا اليقظان! بني الكفر على أربع دعائم: على الجفاء والعمى، والغفلة، والشك، فمن جفا فقد احتقر الحق، وجهر بالباطل ومقت العلماء وأصر على الحنث العظيم؛ ومن عمي نسي الذكر واتبع الظن، وطلب المغفرة بلا توبة ولا استكانة؛ ومن غفل حاد عن الرشد وغرته الأماني، وأخذته الحسرة والندامة، وبدا له من الله ما لم يكن يحتسب، ومن عتا في أمر الله شك، ومن شك تعالى عليه فأذله بسلطانه وصغره بجلاله كما فرط في أمره فاغتر بربه الكريم والله أوسع بما لديه من العفو والتيسير، فمن عمل بطاعة الله اجتلب بذلك ثواب الله، ومن تمادى في معصية الله ذاق وبال نقمة الله، فهنيئا لك يا أبا اليقظان عقبى لا عقبى غيرها وجنات لا جنات بعدها! فقام إليه رجل فقال: يا أمير المؤمنين! حدثنا عن ميت الأحياء، قال: نعم، إن الله بعث النبيين مبشرين ومنذرين فصدقهم مصدقون وكذبهم مكذبون، فيقاتلون من كذبهم بمن صدقهم، فيظهرهم الله ثم يموت الرسل، فتخلف خلوف، فمنهم منكر للمنكر بيده ولسانه وقلبه، فذلك استكمل خصال الخير، ومنهم منكر للمنكر بلسانه وقلبه تارك له بيده فذلك خصلتان من خصال الخير تمسك بهما وضيع خصلة واحدة وهي أشرفها، ومنهم منكر للمنكر بقلبه تارك له بيده ولسانه فذلك ضيع شرف الخصلتين من الثلاث وتمسك بواحدة ومنهم تارك له بلسانه وقلبه ويده فذلك ميت الأحياء، فقام إليه رجل فقال: يا أمير المؤمنين! أخبرنا على ما قاتلت طلحة والزبير؟ قال: قاتلتهم على نقضهم بيعتي، وقتلهم شيعتي من المؤمنين حكيم بن جبلة العبدي من عبد القيس والسائحة والاساورة بلا حق استوجبوه منهما ولا كان ذلك لهما دون الإمام، ولو أنهما فعلا ذلك بأبي بكر وعمر لقاتلاهما، ولقد علم من ههنا من أصحاب محمد صلى الله عليه وسلم أن أبا بكر لم يرضيا ممن امتنع من بيعة أبي بكر حتى بايع وهو كاره ولم يكونوا بايعوه بعد الأنصار، فما بالي وقد بايعاني طائعين غير مكرهين، ولكنهما طمعا مني في ولاية البصرة واليمن، فلما لم أولهما وجاءهما الذي غلب من حبهما للدنيا وحرصهما عليها خفت أن يتخذا عباد الله خولا، ومال المسلمين لأنفسهما، فلما زويت ذلك عنهما وذلك بعد أن جربتهما واحتججت عليهما. فقام إليه رجل فقال يا أمير المؤمنين! أخبرنا عن الأمر بالمعروف والنهي عن المنكر أواجب هو؟ قال سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: إنما أهلك الله الأمم السالفة قبلكم بتركهم الأمر بالمعروف والنهي عن المنكر، يقول الله عز وجل: {كَانُوا لا يَتَنَاهَوْنَ عَنْ مُنْكَرٍ فَعَلُوهُ لَبِئْسَ مَا كَانُوا يَفْعَلُونَ} وإن الأمر بالمعروف والنهي عن المنكر لخلقان من خلق الله عز وجل، فمن نصرهما نصره الله ومن خذلهما خذله الله، وما أعمال البر والجهاد في سبيله عند الأمر بالمعروف والنهي عن المنكر إلا كبقعة في بحر لجي، فمروا بالمعروف وانهوا عن المنكر، فإن الأمر بالمعروف والنهي عن المنكر لا يقربان من أجل ولا ينقصان من رزق، وأفضل الجهاد كلمة عدل عند إمام جائر، وإن الأمر لينزل من السماء إلى الأرض كما ينزل قطر المطر إلى كل نفس بما قدر الله لها من زيادة أو نقصان في نفس أو أهل أو مال، فإذا أصاب أحدكم نقصانا في شيء من ذلك ورأى الآخر ذا يسار لا يكونن له فتنة، فإن المرء المسلم البريء من الخيانة لينتظر من الله إحدى الحسنيين: إما من عند الله فهو خير واقع وإما رزق من الله ياتيه عاجل، فإذا هو ذو أهل ومال ومعه حسبه ودينه، المال والبنون زينة الحياة الدنيا، والباقيات الصالحات حرث الدنيا، والعمل الصالح حرث الآخرة، وقد يجمعهما الله لأقوام. فقام إليه رجل فقال: يا أمير المؤمنين! أخبرنا عن أحاديث البدع، قال: نعم، سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: إن أحاديث ستظهر من بعدي حتى يقول قائلهم: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم وسمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، كل ذلك افتراء علي، والذي بعثني بالحق! لتفترقن أمتي على أصل دينها وجماعتها على ثنتين وسبعين فرقة، كلها ضالة مضلة تدعو إلى النار، فإذا كان ذلك فعليكم بكتاب الله عز وجل، فإن فيه نبأ ما كان قبلكم ونبأ ما يأتي بعدكم، والحكم فيه بين، من خالفه من الجبابرة قصمه الله، ومن ابتغى العلم في غيره أضله الله، فهو حبل الله المتين، ونوره المبين، وشفاؤه النافع، عصمة لمن تمسك به، ونجاة لمن تبعه، لا يموج فيقام، ولا يزيغ فيتشعب ولا تنقضي عجائبه، ولا يخلقه كثرة الرد، هو الذي سمعته الجن فلم تناه أو ولوا إلى قومهم منذرين قالوا: يا قومنا! {إِنَّا سَمِعْنَا قُرْآناً عَجَباً يَهْدِي إِلَى الرُّشْدِ} من قال به صدق، ومن عمل به أجر، ومن تمسك به هدي إلى صراط مستقيم. فقام إليه رجل فقال: يا أمير المؤمنين! أخبرنا عن الفتنة هل سألت عنها رسول الله صلى الله عليه وسلم؟ قال: نعم، إنه لما نزلت هذه الآية من قول الله عز وجل: {آلم أَحَسِبَ النَّاسُ أَنْ يُتْرَكُوا أَنْ يَقُولُوا آمَنَّا وَهُمْ لا يُفْتَنُونَ} علمت أن الفتنة لا تنزل بنا ورسول الله صلى الله عليه وسلم حي بين أظهرنا فقلت: يا رسول الله! ما هذه الفتنة التي أخبرك الله بها؟ فقال: يا علي! إن أمتي سيفتنون من بعدي، قلت: يا رسول الله! أو ليس قد قلت لي يوم أحد حيث استشهد من استشهد من المسلمين وحزنت على الشهادة فشق ذلك علي فقلت لي: أبشر يا صديق! فإن الشهادة من ورائك، فقال لي: فإن ذلك لكذلك، فكيف صبرك إذا خضبت هذه من هذا! وأهوى بيده إلى لحيتي ورأسي، فقلت: بأبي وأمي يا رسول الله! ليس ذلك من مواطن الصبر ولكن من مواطن البشرى والشكر! فقال لي: أجل، ثم قال لي: يا علي! إنك باق بعدي، ومبتلي بأمتي، ومخاصم يوم القيامة بين يدي الله تعالى فأعدد جوابا، فقلت: بأبي أنت وأمي! بين لي ما هذه الفتنة التي يبتلون بها وعلى ما أجاهدهم بعدك؟ فقال: إنك ستقاتل بعدي الناكثة والقاسطة والمارقة - وحلاهم وسماهم رجلا رجلا، ثم قال لي: وتجاهد أمتي على كل من خالف القرآن ممن يعمل في الدين بالرأي، ولا رأى في الدين، إنما هو أمر من الرب ونهيه، فقلت: يا رسول الله! فأرشدني إلى الفلج عند الخصومة يوم القيامة، فقال: نعم، إذا كان ذلك فاقتصر على الهدى، إذا قومك عطفوا الهدى على العمى، وعطفوا القرآن على الرأي فتأولوه برأيهم، تتبع الحجج من القرآن بمشتبهات الأشياء الكاذبة عند الطمأنينة إلى الدنيا والتهالك والتكاثر فاعطف أنت الرأى على القرآن إذا قومك حرفوا الكلم عن مواضعه عند الأهواء الساهية، والأمر الصالح، والهرج الآثم، والقادة الناكئة، والفرقة القاسطة، والأخرى المارقة أهل الإفك المردي والهوى المطغى، والشبهة الحالقة، فلا تتكلن عن فضل العاقبة فإن العاقبة للمتقين، وإياك يا علي أن يكون خصمك أولى بالعدل والإحسان والتواضع لله والافتداء بسنتي والعمل بالقرآن منك! فإن من فلج الرب على العبد يوم القيامة أن يخالف فرض الله أو سنة سنها نبي، أو يعدل عن الحق ويعمل بالباطل، فعند ذلك يملي لهم فيزدادوا إثما يقول الله: {إِنَّمَا نُمْلِي لَهُمْ لِيَزْدَادُوا إِثْماً} فلا يكونن الشاهدون بالحق والقوامون بالقسط عندك كغيرهم، يا علي! إن القوم سيفتنون ويفتخرون بأحسابهم وأموالهم ويزكون أنفسهم ويمنون دينهم على ربهم، ويتمنون رحمته ويأمنون عقابه، ويستحلون حرامه بالمشتبهات الكابة، فيستحلون الخمر بالنبيذ والسحت بالهدية والربا بالبيع، ويمنعون الزكاة ويطلبون البر، ويتخذون فيما بين ذلك أشياء من الفسق لا توصف صفتها، ويلي أمرهم السفهاء، ويكثر تتبعهم على الجور والخطاء، فيصير الحق عندهم باطلا والباطل حقا، ويتعاونون عليه ويرمونه بألسنتهم، ويعيبون العلماء ويتخذونهم سخريا. يا رسول الله! فبأية المنازل هم إذا فعلوا ذلك بمنزلة فتنة أو بمنزلة ردة؟ قال: بمنزلة فتنة، ينقذهم الله بنا أهل البيت عند ظهورنا السعداء من أولي الألباب إلا أن يدعوا الصلاة ويستحلوا الحرام في حرم الله، فمن فعل ذلك منهم فهو كافر؛ يا علي! بنا فتح الله الإسلام وبنا يختمه، بنا أهلك الأوثان ومن يعبدها؛ وبنا يقصم كل جبار وكل منافق، حتى إنا لنقتل في الحق مثل من قتل في الباطل، يا علي! إنما مثل هذه الأمة مثل حديقة أطعم منها فوجا عاما ثم فوجا عاما، فلعل آخرها فوجا أن يكون أثبتها أصلا وأحسنها فرعا، وأحلاها جنى وأكثرها خيرا، وأوسعها عدلا، وأطولها ملكا؛ يا علي! كيف يهلك الله أمة أنا أولها ومهدينا أوسطها، والمسيح ابن مريم آخرها؛ يا علي! إنما مثل هذه الأمة كمثل الغيث لا يدري أوله خير أم آخره، وبين ذلك نهج أعوج لست منه وليس مني؛ يا علي! وفي تلك الأمة يكون الغلول والخيلاء وأنواع المثلات، ثم تعود هذه الأمة إلى ما كان خيار أوائلها، فذلك من بعد حاجة الرجل إلى قوت امرأته - يعني غزلها، حتى أن أهل البيت ليذبحون الشاة فيقنعون منها برأسها ويولون ببقيتها من الرأفة والرحمة بينهم. "وكيع".
44216 یحییٰ بن عبداللہ حسن اپنے والد سے روایت نقل کرتے ہیں کہ حضرت علی (رض) لوگوں سے خطاب فرما رہے تھے چنانچہ ایک آدمی اٹھا اور کہنے لگا : اے امیر المومنین ! مجھے بتلائیے اہل جماعت کون ہیں ؟ اہل فرقہ کون ہیں ؟ اہل سنت کون ہیں ؟ اور اہل بدعت کون ہیں ؟ آپ (رض) نے فرمایا : تیر ناس ہو جب تو نے سوال کر ہی دیا ہے تو اب سمجھو اور میں تمہیں اس قدر سیرکردوں گا کہ تم میرے بعد بھلے کسی سے سوال مت کرو رہی بات اہل جماعت کی سو میں اور میرے متبعین گو کہ تعداد میں کم ہیں اہل جماعت ہیں۔ یہ بات حق ہے اور یہ اللہ اور اللہ کے رسول کے حکم سے ہے رہی بات اہل فرقہ کی یہ وہ لوگ ہیں جو میرے اور میرے متبعین کے مخالف ہیں گو کہ ان کی تعداد زیادہ ہے اہل سنت وہ لوگ ہیں جو اللہ تعالیٰ اس کی کتاب اور اس کے رسول کے مخالف ہوں اپنی رائے اور اپنی خواہش پر عمل کرتے ہوں گو کہ ان کی تعداد کیوں نہ زیادہ ہو ان کی پہلی جماعت گزر چکی اور جماعتیں ابھی باقی ہیں ان کا استقبال اللہ ہی کے سپرد ہے حضرت عمار (رض) کھڑے ہوئے اور کہنے لگے اے امیر المومنین ! لوگ مال غنیمت کا ذکر کرتے رہتے ہیں اور دعویٰ کرتے ہیں کہ جو شخص ہمارے ساتھ قتال کرے گا وہ خود اس کا مال اس کی اولاد ہمارے لیے مال غنیمت ہیں۔ اتنے میں بکر بن وائل کا ایک آدمی کھڑا ہوا جیسے عبادہ قیس کے نام سے پکارا جاتا تھا وہ سخت زبان تھا کہنے لگا اے امیر المومنین بخدا آپ نے برابری کی تقسیم نہیں کی ہے رعیت میں عدل بھی نہیں کیا، حضرت علی (رض) کہنے لگے : تیری ہلاکت کیوں نہیں ؟ کہنے لگا چونکہ آپ نے جو کچھ لشکر میں ہے وہ تقسیم کردیا اور آپ نے اموال عورتیں اور بچے چھوڑ دیئے ہیں حضرت علی (رض) فرمانے لگے : اے لوگو ! جس پر کوئی زخم لگا ہو وہ موٹاپے سے اس کا علاج کرے۔ عبادبولا : ہم اپنا مال غنیمت طلب کرنے آئے ہیں حضرت علی (رض) نے اس سے فرمایا : اگر تم جھوٹ بولو تو اس وقت تک اللہ تعالیٰ تمہیں موت نہ دے جب تک کہ تم قبیلہ ثقیف کے لڑکے کو نہ پالو قوم سے ایک آدمی بولا : اے امیر المومنین ! ثقیف کا لڑکا کون ہوگا ؟ فرمایا : ثقیف کا ایک آدمی ہوگا جو اللہ تعالیٰ کی کسی حرمت کو توڑے بغیر نہیں رہے گا عرض کیا وہ اپنی موت مرے گا یا قتل کیا جائے گا ؟ فرمایا کیوں نہیں جابروں کی ایک جماعت اس کا قلع قمع کرے گی بڑی گندی موت اسے قتل کیا جائے گا اس کے بطن کی کثرت جریان کی وجہ سے اس کا دور چل پرے گا اے بنو بکر کے بھائی ! تیری رائے کمزور ہے کیا تمہیں علم نہیں کہ ہم بڑے کے گناہ کے بدلہ میں چھوٹے کو نہیں پلاتے، اموال وقت سے بھی ان کے لیے تھے انھوں نے فطرت پر بچے جنم دیئے تمہارے لیے وہی کچھ ہے جو کچھ لشکر نے جمع کیا ہے اور جو چھاں سے میں ہے وہ ان کی اولاد کے لیے میراث ہے ان میں سے جو بھی ہمارے اوپر حملہ آور ہوگا ہم اسے گناہ کے بدلہ میں پکڑیں گے اگر وہ تو اس کے ذمہ دو سے کا گناہ نہیں ڈالا جائے گا یہ قبیلہ بکر کے آدمی ! میں نے ان لوگوں میں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے حکم کے مطابق فیصلہ کیا ہے۔ میں دو جوتوں کے برابر سرابر ہونے کی طرح آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے نقش قدم پر چل رہا ہوں کیا تم نہیں جانتے کہ میدان جنگ نے وہاں موجود ہر چیز کو حلال کردیا ہے جبکہ دارھجرت نے سب کچھ حرام کردیا ہے ہاں البتہ جو کچھ حق سے لیا جائے پس رک جاؤ اللہ تعالیٰ تمہارے اوپر رحم فرمائے گو کہ تم میری تصدیق نہ کرو اور مجھ پر کثرت کرو (اس بات پر آپ نے اکثر مرتبہ ۔ کلام کیا) پس تم میں سے کون ہے جو اپنی ماں عائشہ کو اپنے حصہ میں لے گا۔ لوگوں نے کہا : اے امیر المومنین ہم میں سے کون ہوسکتا ہے۔ آپ نے درست فرمایا ہم نے خطا کی آپ کو علم ہے اور ہم جاہل ہیں۔ ہم اللہ تعالیٰ کی بخشش طلب کرتے ہیں، ہر طرف سے لوگوں کی آوازیں بلند ہونے لگیں کہ اے امیر المومنین آپ نے بجا فرمایا۔ اللہ تعالیٰ آپ کے ذات اقدس سے رشد و ہدایت پھیلائے حضرت عمار (رض) کھڑے ہوئے اور کہنے لگے : اے لوگو ! بخدا تم اگر ان کی اتباع و اطاعت کروگے تو سرمو اپنے نبی کے راستے سے نہیں ہٹو گے یہ کیسے ہوسکتا ہے حالانکہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے انھیں ہر طرح کی مصیبتوں سے محفوظ قرار دیا ہے اور فصل خطاب عطا فرمایا ہے اور انھیں ہارون بن عمران کے طریق پر قرار دیا ہے چنانچہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تم میرے لیے ایسے ہی ہو جیسے موسیٰ (علیہ السلام) کے لیے ہارون تھے مگر اتنی بات ہے کہ میرے بعد کوئی نبی نہیں آئے گا اللہ تعالیٰ نے انھیں خصوصی فضل و کرم عطا فرمایا ہے اور اپنے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو وہ کچھ عطا کیا ہے جو کسی کو بھی نہیں دیا ہے۔ پھر حضرت علی (رض) نے فرمایا : اللہ تعالیٰ تمہارے اوپر رحم فرمائے دیکھو تمہیں کیا حکم دیا گیا ہے اسے پورا کرو، بلاشبہ عالم جانتا ہے کہ جاہل کن گھٹیا امور کا ارتکاب کرتا ہے، میں تمہیں ابھارتا ہوں، انشاء اللہ تعالیٰ اگر تم میری اطاعت کرتے رہے جنت کی راہ پر چلو گے گو کہ اس میں شدید مشقت ہے اور سخت کرواہٹ ہے حالانکہ دنیا میٹھی اور حلاوت والی ہے اور حلاوت دھوکا کھانے والے کے لیے ہے بدبختی اور ندامت قلیل ہے پھر میں تمہیں بتاتا ہوں کہ بنی اسرائیل کے ایک نبی نے بنی اسرائیل کو پانی نہ پینے کا حکم دیا انھوں نے نبی کا حکم نہ مانا اور پانی پی لیا اور بہت تھوڑے لوگوں نے پانی نہ پیا اللہ تعالیٰ تمہارے اوپررحم فرمائے یہ ان لوگوں میں سے ہوئے جنہوں نے اپنے نبی کی اطاعت کی اور اپنے رب کی نافرمانی کے مرتکب نہیں ہوئے۔ رہی بات حضرت عائشہ (رض) کی انھیں عورتوں کی رائے نے آڑے لے لیا اور علی ان کے دل میں ہنڈیا کی طرح کھٹک رہے تھے اگر انھیں دعوت دی جاتی تو لامحالہ وہ اچھائی کا کام کرتیں ان کے لیے پہلی جیسی حرمت ہے حساب تو اللہ تعالیٰ کے سپرد ہے جسے چاہے معاف فرمادے اور جسے چاہے عذاب دے حضرت علی (رض) کے ساتھ ان کے اس فیصلہ سے راضی رہے، اس کے بعد لوگوں نے اعلان کیا : اے امیر المومنین ! آپ نے اللہ تعالیٰ کے حکم کے مطابق فیصلہ کیا ہے گو کہ ہم جاہل رہے ہم آئندہ اس بات کا ارتکاب نہیں کریں گے جس کو امیر المومنین ناپسند فرماتے ہیں۔ چنانچہ ابن لیاف انصاری اپنے درج ذیل اشعار میں کہتا ہے۔ ان رایا رایتموہ سفاھا، لخطا الا یرادو الاصدار
تمہاری رائے بےوقوفی پر مبنی ہے اور اس رائے کا اظہار بھی سخت غلطی ہے۔ لیس زوج النبی تقسیم فیئا، ذلک زیغ القلوب والابصار، نبی کی بیویوں کو بطور غنیمت تقسیم نہیں کیا جائے گا، یہ خیال دلوں اور بصریت کی لجی ہے۔
فاقبلو الیوم مایقول علی
لاتنا جوا بالا ثم فی الاسرار
علی جو بات تم سے کہتے ہیں اسے مان لو اور گناہ کی باتیں پوشیدگی میں مت کرو۔
لیس ماضمت الیوت بفی
انما الفی، ما تضم الاوار
گھروں میں جو کچھ ہو وہ غنیمت نہیں ہوتا غنیمت وہ ہے جو آگ کی تپش سے حاصل ہو۔
من کراع فی عسکر وسلاح
ومتاع یبیع ایدی النجار
لشکر میں حصہ لینے والے گھوڑے اسلحہ اور تاجروں کے ہاتھوں میں بکنے والا سامان مال غنیمت ہے۔
لیس فی الحق قسم ذات النطاق
لاولا اخذکم لذات خمار
پٹکا باندھنے والی عورت حقیقت میں مال غنیمت ہیں اور نہ ہی پردہ نشین عورتیں۔
ذاک ھو فیئکم خذوہ وقولوا
قدرضینا لا خیر فی الاکثار
اوپر جو بیان ہوا ہے وہ مال غنیمت ہے اسے حاصل کرو اور کہو کہ ہم راضی ہیں اور اس سے زیادہ میں کوئی خیر و بھلائی نہیں
انھا امکم وان عظم الخط
وجاءت بزلۃ وعثار
عائشہ (رض) تمہاری ماں ہیں گو کہ پریشانیاں اور مصیبتیں بڑھ جائیں وہ بھولے سے تمہارے پاس آئی ہیں
فلھا حرمۃ النبی وحقاق
علینا من سترھا و وقار
ان کے لیے نبی کا احترام ثابت ہے اور ان کا پردہ اور وقار ہمارا حق ہے۔
عبادہ بن قیس کھڑے ہوئے اور کہنے لگے : اے امیر المومنین ! ہمیں ایمان کے متعلق خبر دی ، جیسے حضرت علی (رض) نے فرمایا : جی ھاں اللہ تعالیٰ نے امور کی ابتداء کی اپنے لیے جس چیز کو چاہا پسند فرمالیا اور جس چیز کو محبوب سمجھا اپنے لیے اختیار کیا وہ اسلام سے راضی ہوا ہے اور اسے اپنے نام سے مشتق کیا ہے اپنی مخلوق میں سے اپنے محبوبین کو بطور تحفہ عطا کیا ہے۔ اسلام کے شرائع کو سہل بنایا ہے اسلام کے ارکان کو عزت بخشی ہے ، افسوس ہے اس شخص پر جو ظلم کرے اللہ تعالیٰ نے اسلام کو سیڑھی بنایا ہے اسلام میں داخل ہونے والے کے لیے اور نور بنایا ہے نور حاصل کرنیوالے کے لیے اور اس پر چلنے والے کے لیے برھان بنایا ہے اور دین بنایا ہے تحفہ لینے والے کے لیے جو اسے پہچانے اس کے لیے عزت وشرف بنایا ہے مخاصمت کرنے والے کے لیے حجت بنایا ہے۔ اور روایت کرنے والے کے لیے علم بنایا اس کو بولنے والے کے لیے حکمت بنایا اس کے ساتھ تعلق بنانے والے کے لیے وثیقہ بنایا اس پر جس نے ایمان لایا وہ نجات پا گیا پس ایمان اصل حق ہے حق ہدایت کا راستہ ہے اس کی تلوار آراستہ زیور ہے اور غنیمت اس کا زیور ہے یہ واضح راستہ ہے چمکتا ہوا چراغ ہے اس کی غایت بلند وبالا ہے اس کی دعوت افضل ترین ہے صادقین کی راہ پر چلنے والے کے لیے بشارت ہے واضح البیان ہے عظیم الشان ہے امن اس کا راستہ ہے نیکیاں اس کا منارہ ہیں فقہ اس کے جلتے چراغ ہیں نیکوکار اس کے شہسوار ہیں پس نیک بخت ایمان کی بدولت محفوظ ہوں گے جبکہ بدبخت نافرمانی کرکے ناامید ہوچکے جس پر بیان کی ہیئت متوجہ ہوئی جب حق کا نور اور ہدایت کا راستہ واضح ہوچکا پس ایمان کے ذریعے نیکیوں پر استدلال مطلوب ہے۔ نیکیوں سے ہی فقہ کی تعمیر ممکن ہے فقہ سے ہی موت مرہوب رہی ہے جبکہ موت سے دنیا کا خاتمہ ہوجاتا ہے، دنیا ہی سے آخرت کا خروج ہے جبکہ قیامت کے دن دوزخیوں کے لیے موت حسرت ہی ہوگی جبکہ دوزخیوں کے تذکرہ میں جنتیوں کے لیے تقویٰ ہے جبکہ تقویٰ ایک غایت ہے اور اس کا متبع کبھی ہلاک نہیں ہوتا اس پر عمل کرنے والا نادم نہیں ہوتا، چونکہ تقویٰ ہی کی بدولت کامیاب ہونے والے کامیاب ہوتے ہیں اور معصیت سے خسارہ پانے والے خسارہ پاتے ہیں، چاہیے کہ اہل عقل نصیحت حاصل کریں اہل تقویٰ عبرت حاصل کریں، چونکہ مخلوق قیامت کے دن اللہ تعالیٰ کے سامنے کھڑے ہونے سے قبل ختم نہیں ہوگی گویا وہ بلندی کی غایت کی طرف بڑھیں گے پکارنے والے کی طرف گردنیں جھکائے چلے جارہے ہوں گے قبروں سے وہ نکل پڑیں گے ہر گھر کے لیے اس کے رہنے والے ہوتے ہیں بدبختوں کی وجہ سے اسباب ختم ہوچکے ہوں گے اور زبردست ذات کی طرف سدھاریں گے پھر ان کے لیے دنیا کی طرف واپس لوٹنا نہیں ہوگا جبکہ ان کے سرداران کی اطاعت سے بیزاری ظار کررہے ہوگے جبکہ خوش بخت لول ایمان کی ولایت سے کامیاب ہوجائیں گے اے ابن قیس ! ایمان کے چار ستون ہیں، صبر ، یقین، عدل اور جہاد صبر کے بھی چار ستون ہیں شوق، خوف، زہد اور قرب جو شخص جنت کا مشتاق ہوتا ہے خواہشات سے یکسر علیحدگی اختیار کرتا ہے جسے دوزخ کی آگ کا ڈر ہو وہ محرمات سے پھرجاتا ہے، جو دنیا سے بےرغبتی اختیار کرتا ہے، دنیا کی مصیبتیں اس پر آسان ہوجاتی ہیں۔ جو موت کا منتظر ہوتا ہے وہ بھلائیوں کی طرف سبقت کرتا ہے جو حکمت و دانائی کا راستہ اختیار کرتا ہے وہ عبرت کا راستہ پہچان لیتا ہے جو عبرت پہچان لیتا ہے اسے سنت کی معرفت حاصل ہوجاتی ہے، جسے سنت کی معرفت حاصل ہوگئی وہ گویا کہ اولین میں سے ہوگیا اور مستقل سیدھے راستے پر گامزن ہوگیا عدل کے بھی چار ستون ہیں عمدہ فہم، گہرا علم حکمت اور بربادری جسے فہم حاصل ہو وہ ان سب کی تفسیر علم سے کرتا ہے، جسے علم حاصل ہو وہ حکمت کے شرائع پہچان گیا جس نے حکمت کے شرائع پہچان لیے وہ کبھی گمراہ نہیں ہوتا، جس میں وہ بردباری آجائے وہ افراط کا شکار نہیں ہوتا اور لوگوں میں محمود ہوگرزندہ رہتا ہے جہاد کے بھی اسی طرح چارستون ہیں امربالمعروف ونہی عن المنکر ، صدق اور فاسقین کی دھنائی ، جو شخ امر بالمعروف کرتا ہے وہ مومن کی کمر کو مضبوط تر بنادیتا ہے جونہی عن المنکر کرتا ہے منافق کی ناک کو خاک آلود کرتا ہے جو سچائی سے کام لیتا ہے اس کا وبال اتار دیا جاتا ہے، جو شخص منافقین کی دھنائی کرتا ہے اور اللہ تعالیٰ کے لیے غصہ ہوتا ہے اللہ اس کے لیے غصہ میں آتا ہے۔
اتنے میں آپ (رض) کی طرف عمار (رض) کھڑے ہوئے اور عرض کیا : امیر المومنین جیسے آپ نے ہمیں ایمان کے متعلق خبر دی اسی طرح کفر کے متعلق بھی ہمیں خبر دیں فرمایا : اے ابویقظان جی ھاں ! کفر کی چار چیزوں پر بنیاد ہے جفا، اندھا پن، غفلت اور شک، جس نے جفاکشی کی اس نے حق کو حقیر وکمتر سمجھا اور باطل کا بول بالا کیا، علماء کی مخالفت کی اور باطل پر اصرار کیا، جس نے اندھا پن اختیار کرلیا وہ نصیحت کو بھول گیا اور بدگمانی کی اس نے اتباع کی بغیر توبہ کے مغفرت کو طلب کیا، جس نے غفلت اختیار کی وہ رشد و ہدایت سے دور رہا اور لمبی لمبی آرزؤ وں نے اسے دھوکے میں رکھا اس نے حسرت و ندامت اپنے دامن میں سمیٹ لی اس کے لیے وہ کچھ ظاہر ہوگا جس کا اللہ نے احتساب نہیں لیا جو اللہ کے معاملہ میں سرکشی کرتا ہے وہ شک میں پڑجاتا ہے جس نے شک کیا ذلت اس کا مقدر بن گئی، اس نے اپنے معاملہ میں کوتاہی کردی اس نے اپنے رب تعالیٰ کے معاملہ میں دھوکا کیا جبکہ اللہ تعالیٰ کی معافی اور آسانی وسیع تر ہے، جو اللہ تعالیٰ کی طاعت میں عمل کرتا ہے وہ اللہ تعالیٰ کے ثواب کو حاصل کرتا ہے جس نے اللہ تعالیٰ کی معصیت میں عمل کیا اس نے اللہ تعالیٰ کی مخالفت کا مزہ چکھ لیا اے ابویقظان ! اچھا انجام تمہیں مبارک ہو اس انجام کے بعد اور کوئی انجام نہیں اور جنت کے بعد اور کسی جنت کی تلاش نہیں۔ اس کے بعد ایک آدمی کھڑا ہوا اور کہنے لگا : اے امیر المومنین ! ہمیں زندوں میں سے مردہ کے متعلق خبر دیجئے۔ فرمایا جی ہاں اللہ تعالیٰ نے انبیاء کو مبشرین اور منذرین بنا کر مبعوث کیا ہے صدیقین نے ان کی تصدیق کی جبکہ مکذبین نے ان کی تکذیب کی انبیاء نے مصدقین کو ساتھ رکھ کر مکذبین کے ساتھ قتال کیا، اللہ تعالیٰ نے انبیاء کو غلبہ عطا کیا پھر رسولوں کو موت آئی اور ان کے بعد بہت سارے لوگ آئے ان میں سے بغض منکرین ہوئے ان کی زبان اور دل دونوں منکر تھے اس کا دل تارک تھا جبکہ یہ دو بھلائی کی خصلتیں ہیں انھیں تھامے رکھو ان میں سے بعض دل سے منکر ہوتے ہیں ہاتھ اور زبان سے تارک ہوتا ہے یہ عادت دو خصلتوں میں سے بڑھی ہوئی ہے ایک آدمی ان میں سے وہ ہے جو دل زبان اور ہاتھوں سے تارک ہوتا ہے یہ زندوں میں مردہ ہوتا ہے۔ اتنے میں ایک آدمی نے کھڑے ہو کر پوچھا اے امیر المومنین ہمیں بتائیے کہ آپ نے طلحہ اور زبیر کے ساتھ کیوں قتال کیا ؟ حضرت علی (رض) نے فرمایا میں نے ان کے ساتھ قتال کیا چونکہ انھوں نے میری بیعت توڑ دی تھی اور انھوں نے میرے مومن ساتھیوں کو قتل کیا تھا حالانکہ یہ ان کے لیے حلال نہیں تھا بالفرض اگر وہ ابوبکر وعمر کے ساتھ ایسا کرتے وہ بھی ان کے ساتھ قتال کرتے محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے بہت سارے صحابہ (رض) جانتے ہیں کہ جس شخص نے حضرت ابوبکر (رض) کی بیعت سے انکار کیا وہ اس سے اس وقت تک راضی نہیں ہوئے جب تک کہ اس سے بیعت نہیں لے لی گو کہ وہ آپ (رض) کی بیعت کو ناگوارہی کیوں نہ سمجھتا ہو ، تو مجھے کیا ہوا حالانکہ انھوں نے (طلحہ (رض) و زبیر (رض)) میرے ہاتھ پر بیعت کی تھی اور رضامندی سے بیعت کی تھی نہ کہ ناگواری سے۔ لیکن انھوں نے مجھ سے بصرہ اور یمن کی ولیات (گورنری) کا مطالبہ کیا تھا میں نے انھیں ولایت نہ سونپی چونکہ ان پر دنیا کی محبت کا غلبہ ہوگیا تھا اور ان میں حرص پیدا ہوگئی تھی مجھے خوف محسوس ہوا کہ یہ کہیں اللہ کے بندوں کو غلام نہ بنالیں اور مسلمانوں کے اموال کو اپنا نہ تصور کرلیں میں نے ان کی آزمائش کرنے کے بعد جب ان سے منہ موڑا۔
ایک آدمی کھڑا ہوا اور کہنے لگا : اے امیر المومنین ! ہمیں امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کے متعلق خبر دیجئے کیا یہ واجب ہے ؟ حضرت علی (رض) نے جواب دیا میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو ارشاد فرماتے سنا ہے کہ تم سے پہلی امتیں امربالمعروف اور نہی عن المنکر کے چھوڑنے پر ہلاک کردی گئیں چنانچہ فرمان باری تعالیٰ ہے۔
کانوا لا یتناھون عن منکر فعلوہ لبئس ماکانوا یفعلون۔
وہ برائی سے نہیں باز آتے تھے چنانچہ وہ برائی کر بیٹھے تھے اور بہت برا کرتے تھے۔
امربالمعروف ونہی عن المنکر
امر بالمعروف اور نہی عن المنکر اللہ تعالیٰ کے احکام ہیں جو انھیں اپنائے گا اللہ اس کی مدد کرے گا اور جو ترک کرے گا اللہ اسے رسوا کرے گا نیکی کے اعمال اور جہاد فی سبیل اللہ امر بالمعروف اور انہی عن المنکر کے ہوتے ہوئے ایسے ہی ہیں جیسا کہ اوڑھے ہوئے سمندر میں خشک جگہ پس تم بھی امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کرتے رہو چونکہ امر بالمعروف اور نہی عن المنکر اجل کو قریب نہیں کرتے اور رزق میں کمی نہیں کرتے جبکہ جابرحکمران کے سامنے کلمہ حق افضل جہاد ہے۔ امر آسمان سے ایسے ہی نازل ہوتا ہے جیسے کہ بادلوں سے بارش کے قطرے جو تقدیر میں کم یا زیادہ آچکا ہے چنانچہ تم میں سے جب کوئی شخص اس میں کمی دیکھے اور دوسرے کو خوشحالی پائے تو یہ چیز اس کے لیے باعث فتنہ نہیں وہ مرد مسلمان جو خیانت سے بری ہو وہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے دو اچھائیوں کا منتظر رہے یا تو وہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے خیر میں واقع ہوگا یا جلد از جلد اللہ تعالیٰ کی طرف سے اسے رزق ملے گا آناً فاناً میں وہ مال واولاد والا ہوجاتا ہے جبکہ مال اور اولاد دنیوی زینت ہیں اور باقی اعمال دنیا کی کھیتی ہیں جبکہ عمل صالح آخرت کی کھیتی ہے۔ اللہ تعالیٰ نے ان دونوں (دنیاوآخرت) کو بہت ساری اقوام کے لیے جمع بھی کیا ہے۔
ایک اور آدمی کھڑا ہوا اور کہنے لگا : اے امیر المومنین ! ہمیں نئی نئی باتیں ظاہر ہونے کے متعلق خبر دیں جیسے حضرت علی (رض) نے فرمایا : جی ہاں میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو ارشاد فرماتے سنا ہے کہ میرے بعد نئی نئی باتیں ظاہر ہوں گی حتیٰ کہ ایک کہنے والا کہے گا : رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا ہے اور میں نے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو فرماتے ہوئے سنا ہے، جبکہ یہ سب کچھ مجھ پر جھوٹ ہوگا، قسم اس ذات کی جس نے مجھے برحق مبعوث کیا ہے میری امت اصل دین پر متفرق ہوجائے گی اور اس کی جماعت بہتر (72) فرقوں میں بٹ جائے گی ہر فرقہ ضال ومضل ہوگا اور دوزخ کی طرف دعوت دیتا ہوگا جب ایسی حالت پیش آجائے تم اللہ تعالیٰ کی کتاب کو مضبوطی سے تھام لو بلاشبہ قرآن حکیم میں گزرے ہوئے اور آنے والے لوگوں کی خبریں موجود ہیں۔ حکم اس میں واضح ہے اور لوگوں میں سے جس نے بھی اس کی مخالفت کی اللہ تعالیٰ نے اسے چکنا چور کردیا۔ قرآن کے علاوہ میں جس نے بھی طلب علم کیا اللہ تعالیٰ نے اسے گمراہ کردیا۔ یہ اللہ تعالیٰ کی مضبوط رسی ہے اور اس کا واضح نور ہے اس کی شفاء نفع بخش ہے اس کا تمسک کرنے والے کے لیے باعث عصمت ہے اتباع کرنے والوں کے لیے باعث نجات ہے اس میں موج نہیں جو کھڑی ہوجائے اس میں کجی نہیں جو ٹیڑھے پن کو فروغ دے اس کے عجائب نہ ختم ہونے والے ہیں کثرت تردید اس میں فرق نہیں ڈالتی اسی قرآن کو جنات نے سنا اور اپنی قوم کو ڈر سناتے ہوئے واپس لوٹے اور کہنے لگے اے ہماری قوم چنانچہ فرمان باری تعالیٰ ہے۔
انا سمعنا قرآنا عجبا یھدی الی الرشد۔
بلاشبہ ہم نے عجیب قرآن سنا ہے جو ہدایت کی طرف دعوت دیتا ہے۔
جس نے اس کا اقرار کیا اس نے سچ کہا جس نے اس پر عمل کیا اسے اجر وثواب ملا جس نے اس کا تمسک کیا اسے سیدھی راہ کی طرف راہنمائی مل گئی۔
ایک آدمی کھڑا ہوا اور کہنے لگا : اے امیر المومنین ! ہمیں فتنہ کے متعلق خبر دیجئے کیا آپ نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے اس کے متعلق سوال کیا ہے ؟ آپ (رض) نے جواب دیا : جی ہاں جب یہ آیت نازل ہوئی۔
الم احسب الناس ان یترکوا ان یقولوا آمنا وھم لا یفتنون۔
آلم کیا لوگوں کا گمان ہے کہ صرف اتنا کہہ لینے پر چھوڑ دیئے جائیں گے کہ ہم ایمان لائے حالانکہ ان کی آزمائش نہیں کی گئی۔
میں سمجھ گیا کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ہمارے درمیان ہوتے ہوئے ہمارے اوپر فتنہ کا نزول نہیں ہوگا، میں نے عرض کیا : یارسول اللہ ! جس فتنہ کے متعلق اللہ تعالیٰ نے آپ کو بر دی ہے اس سے مراد کونسا فتنہ ہے ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : عنقریب میرے بعد میری امت فتنہ میں مبتلا ہوگی۔ میں نے عرض کیا : کیا آپ نے مجھ سے غزوہ احد کے دن نہیں فرمایا تھا جس دن شہید ہونے والے شہید ہوئے آپ نے مجھے شہادت سے نہ ہمکنار ہونے کی خبر دی تھی یہ خبر مجھ پر کافی حد تک گراں گزری تھی آپ نے مجھ سے فرمایا تھا : اے علی خوش ہوجاؤ تمہیں شہادت بعد میں ملے گی مجھے فرمایا : بلاشبہ یہ ایسا ہی ہے، اس وقت تمہارے صبر کی کیا حالت ہوگی جب تمہاری ڈاڑھی خون آلود ہوگی میں نے عرض کیا : آپ پر میرے ماں باپ قربان جائیں کیا یہ مقام صبر کے مواقع میں سے نہیں لیکن بشارت اور شکر کے مواقع میں سے ہے۔ فرمایا : جی ہاں ۔ پھر مجھ سے فرمایا : اے علی تم میرے بعد بھی زندہ رہو گے اور میری امت کے ساتھ آزمائش کا شکار ہوگے اور قیامت کے دن اللہ تعالیٰ کے سامنے جھگڑا کرو گے، لہٰذا جواب تیار رکھو میں نے عرض کیا : آپ پر میرے ماں باپ قربان جائیں مجھے بتائیں یہ کیسا فتنہ ہے جس میں لوگ مبتلا ہوں گے جس پر میں آپ کے بعد ان سے جہاد کروں گا ارشاد فرمایا : یقیناً تم میرے بعد فتنہ پردازوں بےانصافوں اور ظالموں سے جہاد کرو گے۔۔۔ایک ایک آدمی کا نام لیا۔ پھر آپ (رض) نے مجھ سے فرمایا تم میری امت کے ہر اس فرد سے قتال کرو گے جو میری مخالفت کرے گا اور دین میں رائے پر عمل کرے گا، حالانکہ دین میں رائے کی گنجائش نہیں ہے۔ بلاشبہ دین اللہ تعالیٰ کا امر اور اس کی نہی ہے۔ میں نے عرض کیا ! یارسول اللہ قیامت کے دن خصوصیت کے معاملہ میں رشد و ہدایت کی طرف میری راہنمائی فرمانا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جی ہاں جب ایسا موقع ہو ہدایت کو ترجیح دو جب تمہاری قوم ہدایت پر گمراہی کو ترجیح دے رہی ہوگی اور قرآن کے مقابلہ میں رائے کو لائے گی اس وقت قرآن مجید میں سے متشابہات کے ذریعے حجتوں کا تتبع کیا جاتا ہوگا دنیا کے حصول اور کثرت مال کے واسطے تم اس وقت قرآن کو رائے پر ترجیح دینا جب تمہاری قوم ۔ کلام کو اس کے مواضع سے تحریف کرے گی اندھا دھند بدعات کے وقت امر صالع فتنہ گناہ بےراہ قیادت ظالم فرقے اور ناانصاف فرقے کے وقت، اس وقت اچھی عاقبت کو بھول نہ جانا جبکہ عاقبت متقین کے لیے ہے اے علی ! ایسا نہ ہو کہ تمہارا خصم عدل و احسان اور تواضع والا ہو میری سنت پر چلنے والا ہو اور قرآن پر عمل کرتا ہو جبکہ تم ایسے نہ ہو وہ آدمی راہ حق سے نکل جاتا ہے جو اللہ کے فریضے کی مخالفت کرتا ہو یا نبی کی سنت سے منہ موڑتا ہو یا حق سے عدول کرتا ہو اور باطل پر عمل کرتا ہو اس وقت لوگ ظلم میں بڑھ جاتے ہیں اور انھیں خدا کی طرف سے مہلت دی گئی ہوتی ہے چنانچہ فرمان باری تعالیٰ ہے۔
انما نملی لھم لیزدادو اثما۔
ہم نے انھیں اس لیے مہلت دی ہوئی ہے تاکہ وہ گناہ میں بڑھ جائیں۔ اس وقت حق کے گواہ نہیں ہوں گے اور انصاف قائم کرنے والے نہیں ہوں گے اے علی ! قوم عنقریب فتنہ میں مبتلا ہوگی اور وہ حسب ونسب پر فخر کرتے ہوں گے خود اپنا تزکیہ کرتے ہوں گے اور اپنی دینداری کا رب تعالیٰ پر احسان جتلا رہے ہوں گے، اس کی رحمت کے متمنی ہوں گے اس کے عذاب سے بےخوف ہوں گے حرام کو حلال سمجھیں گے، شراب کو نبیذ سمجھ کر حلال کریں گے، حرام کو ھدیہ یہ سمجھ کر حلال سمجھیں گے اور سود کو بیع کے ذریعے حلال سمجھیں گے زکوۃ نہیں ادا کریں گے اور یوں نیکی کے دعویدار ہوں گے فسق وفجور کا ان میں دور دورہ ہوگا ان پر سفہاء حکمرانی کررہے ہوں گے ان کا ظلم اور خطائیں دو گنا ہوجائیں گی۔ ان کے ہاں حق باطل بن جائے گا اور باطل حق ہوجائے گا باطل پر ایک دوسرے کا تعاون کریں گے اور حق پر طرح طرح کے طعنے کرنے لگیں گے۔ علماء پر عیب لگائیں گے اور ان کا مذاق اڑائیں گے ، یارسول اللہ ! جب وہ ایسا کریں گے تو وہ کس مقام پر ہوں گے فتنہ کے مقام پر یاردت کے مقام پر ؟ ارشاد فرمایا : وہ تمام فتنہ پر ہوں گے اللہ تعالیٰ ہم اہل بیت کی وجہ سے انھیں پناہ دے گا جب ہم میں سے خوش بخت لوگوں کا ظہور ہوگا جو عقلمند ہوں گے الا یہ کہ جو نماز چھوڑتا ہو اور اللہ تعالیٰ کے حرم میں حرام کو حلال کرتا ہو جو بھی ایسا کرے گا وہ کافر ہوگا۔ اے علی ! اللہ تعالیٰ نے ہم سے اسلام کو فتح دی اور ہم ہی سے اس کا خاتمہ ہوگا، اللہ تعالیٰ نے ہمارے ذریعے بتوں کو ہلاک کیا اور ان کے پجاریوں کو بھی ہمارے ہی ذریعے ہر جابر و منافق کو ختم کریگا۔ حتیٰ کہ ہم حق پر قتل کردیئے جائیں گے جیسا کہ باطل پر بہت سارے قتل کئے جائیں گے ، علی اس امت کی مثال ایک باغیچے کی سی ہے، اس میں سے ایک جماعت عام کو کھلایا جاتا ہو پھر ایک عام جماعت کو شاید ان کے آخر میں ایک جماعت ہو جس کی اصل ثابت ہو اور ان کی فرع احسن ہے جن کا پھل میٹھا ہو جن کی اکثریت بھلائی پر ہو جس میں عدل و انصاف کی فراوانی ہو جن کی بادشاہت طویل تر ہو اے علی ! اللہ تعالیٰ اس امت کو کیسے ہلاک کرے گا جس کا پہلا فرد میں ہوں درمیانی فرد مہدی ہوں گے اور آخری فرد مسیح ابن مریم ہوں گے اے علی اس امت کی مثال بارش جیسی ہے نہیں معلوم اس کا پہلا حصہ بھلائی والا ہوگا یا آخری اس کے درمیان میں کجی اور ٹیڑھا پن ہے تو اس میں سے نہیں۔ اے علی ! اس امت میں دھوکا دہی تکبر خود نمائی اور طرح طرح کی برائیاں پیدا ہوں گی اس کے بعد یہ امت شروع کے اچھے افراد کی طرف لوٹے گی یہ اس وقت ہوگا جب مرد کی حاجت عورت کے عزل پر پوری ہوگی حتیٰ کہ اہل بیت بکری ذبح کریں گے اور اس کے سر پر قناعت کرلیں گے اور اس کے بقیہ حصہ کو آپس کی نرمی و مہربانی کی بنا پر آپس میں تقسیم کرلیں گے۔ رواہ وکیع

44230

44217- عن أبي وائل قال: خطب على الناس بالكوفة فسمعته يقول في خطبته: أيها الناس! إنه من يتفقر افتقر، ومن يعمر يبتلى، ومن لا يستعد للبلاء إذا ابتلي لا يصبر، ومن ملك استأثر، ومن لا يستشير يندم! وكان يقول من وراء هذا الكلام: يوشك أن لا يبقى من الإسلام إلا اسمه ومن القرآن إلا رسمه، وكان يقول: ألا! لا يستحيى الرجل أن يتعلم، ومن يسال عما لا يعلم أن يقول: لا أعلم، مساجدكم يومئذ عامرة، وقلوبكم وأبدانكم خربة من الهدى، شر من تحت ظل السماء فقهاؤكم، منهم تبدو الفتنة وفيهم تعود؛ فقام رجل فقال: ففيم يا أمير المؤمنين! قال: إذا كان الفقه في رذالكم، والفاحشة في خياركم، والملك في صغاركم، فعند ذلك تقوم الساعة. "هب".
44217 ابو وائل کہتے ہیں ایک مرتبہ حضرت علی (رض) نے کوفہ میں لوگوں سے خطاب کیا میں نے اسے سنا چنانچہ آپ (رض) فرما رہے تھے ! اے لوگو ! جو شخص بتکلف فقر اپنائے وہ فقیر بن ہی جاتا ہے، جسے لمبی عمر دی گئی وہ ابتلاء کا شکار ہوا جو شخص آزمائش کے لیے تیار نہ ہوا تو وہ ابتلاء کے وقت صبر آزما نہیں ہوسکتا جو بادشاہ بنا وہ دولت جمع کرنے میں مشغول ہوا جو شخص مشورہ نہیں لیتا وہ نادم ہوجاتا ہے، اس کے بعد آپ (رض) فرمایا کرتے تھے، عنقریب اسلام کا صرف نام ہی باقی رہے گا اور قرآن کے صرف نقوش ہی باقی رہیں گے اس لیے فرمایا کرتے تھے خبردار ! کوئی شخص بھی علم حاصل کرنے میں حیاء محسوس نہ کرے جس سے کوئی ایسی بات پوچھی جائے جس کا اسے علم نہیں وہ آگے سے ” لا اعلم “ میں نہیں جانتا ہوں کہہ دے گا اس وقت تمہاری مساجد کی عمارتیں عالی شان ہوں گی حالانکہ تمہارے دل اور تمہارے اجسام ہدایت سے ویران ہوں گے اس وقت تمہارے فقہاء آسمان تلے بدترین لوگ ہوں گے انہی سے فتنوں کا ظہور ہوگا اور انہی میں لوٹے گا اتنے میں ایک آدمی کھڑا ہوا اور بولا : اے امیر المومنین ! ایسا کیوں ہوگا ؟ فرمایا : جب تمہارے رذیل لوگوں میں فقہ (علم) آجائے گا تمہارے خیار میں فحاشی پھیل جائے گی اور کم ذات لوگوں میں بادشاہت آجائے گی پس اسی وقت قیامت قائم ہوجائے گی۔ رواہ البیہقی فی شعب الایمان

44231

44218- عن علي قال: لا تنظر إلى من قال، وانظر إلى ما قال. "ابن السمعاني في الدلائل".
44218 حضرت علی (رض) کا قول ہے کہ بات کرنے والے کی طرف مت دیکھو بلکہ دیکھو کہ وہ کیا بات کررہا ہے۔ رواہ ابن السمعانی فی الدلائل
۔ کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے الاسرار المرفوعۃ 591 والدار المنتشرہ 460 ۔

44232

44219- عن علي: لكل إخاء منقطع إلا إخاء كان على غير الطمع. "ابن السمعاني".
44219 حضرت علی (رض) سے مروی ہے کہ ہر بھائی چارہ منقطع ہونے والا ہے بجز اس بھائی چا رہے کے کہ جس کی بنیاد طمع پر نہ ہو۔ رواہ ابن السمعانی

44233

44220- عن علي قال: ذمتي رهينة وأنا به زعيم، لمن صرحت له العبر، أن لا يهيج على التقوى زرع قوم، ولا يظعأ على الهدى سنخُ 1 أصلٍ، ألا وإن أبغض خلق الله إلى الله رجل قمش علما غارا في أغباش 2 الفتنة عميا بما في غيب الهدنة 3، سماه أشباهه من الناس عالما، ولم يغن في العلم يوما سالما، بكر فاستكبر فما قل منه فهو خير مما كثر حتى إذا ما ارتوى من "ماء آجن" وأكثر من غير طائل قعد للناس مفتيا لتخليص ما التبس على غيره، إن نزلت به إحدى المبهمات هيأ حشوا من رأيه، فهو من قطع المشتبهات في مثل غزل العنكبوت، لا يعلم إذا أخطأ لأنه لا يعلم أخطأ أم أصاب خباط عشوات ركاب جهالات، لا يعتذر مما لا يعلم فيسلم، لا يعض في العلم بضرس قاطع، ذراء الرواية ذرو الريح الهشيم، تبكي منه الدماء، وتضرخ منه المواريث، ويستحل بقضائه الحرام، لا ملئ والله بإصدار ما ورد عليه، ولا أهل لما فرط به. "المعافى بن زكريا، ووكيع، كر".
44220 حضرت علی (رض) نے فرمایا : میرا ذمہ امین ہے اور میں اس کا جوابدہ ہوں خصوصاً اس کے لیے کہ جس کے لیے میں نے عبرت کی وضاحت کرنی ہے۔ یہ کہ کسی قوم کی کھیتی کی برانگیختی تقویٰ پر نہ ہو ہدی پر اصل کی پیاس نہ ہو خبردار مخلوق میں بدترین آدمی وہ ہے جو فتنوں کی تاریکیوں میں علم کو چھپائے اور صلح کے موقع پر علم کا کتمان کرے حالانکہ اس کے امثال اسے عالم کا نام دیتے ہوں وہ اپنے سے سلامتی کا ایک دن بھی نہیں لاسکتا، صبح ہوتے ہی تکبر کرتا ہے، جو چیز اس سے کم سرزد ہو وہ اس کے لیے بہتر ہے اس کے زیادہ سے جب کثیر پانی کی فراوانی ہونے لگے گی، لوگوں کے لیے اس کا بیٹھنا عموماً فضول اور بےفائدہ ہوتا ہے، اگر اس پر کسی مبہم بات کا نزول ہو اپنی رائے سے ڈرتے ہوئے وہ مشتبھات میں قطع کے اعتبار سے تارعنکبوت کی مانند ہے، اس کی حالت یہ ہوگی کہ جب خطا کرے گا اسے اپنی خطا کا علم ہی نہیں ہوگا چونکہ وہ جہالت کی تاریکیوں میں گھرا ہوگا جس چیز کا اسے علم نہیں اس سے معذرت بھی نہیں کرے گا کہ سلامت رہے اس میں علی گہرائی مقصود ہوگی تیز آندھی کی طرح اس کا علم غبار کی مانند ہوگا اس کی وجہ سے آنکھیں آنسو بہارہی ہوں گی، مواریث کا اس کی وجہ سے خون ہوگا، اس کے فیصلہ سے حرام کو حلال سمجھا جائے گا اس کے پاس آنے والا مطمئن نہیں ہوگا، اور نہ ہی وہ کسی قسم کے اہلیت رکھتا ہوگا۔ رواہ المعافی بن زکریا و وکیع وابن عساکر

44234

44221- عن علي أنه بلغه موت رجل من أصحابه ثم جاءه الخبر أنه لم يمت، فكتب إليه: بسم الله الرحمن الرحيم، أما بعد! إنه قد كان أتانا خبر ارتاع له أصحابك، ثم جاء تكذيب الخبر الأول، فأنعم ذلك أن سرنا، وإن السرور بسبيل الانقطاع يستتبعه عما قليل تصديق الخبر الأول، فهل أنت كائن كرجل قد رأى الموت وعاين ما بعده فسأل الرجعة، فأسعف بطلبته فهو متأهب آثب، ينقل ما يسره من ماله إلى دار قراره، ولا يرى أن له مالا غيره، واعلم أن الليل والنهار لم يزالا دائبين في تقض الأعمار وإنفاد الأموال وطي الآجال، هيهات هيهات! قد صحبا عادا وثمود وقرونا بين ذلك كثيرا، فأصبحوا قد وردوا على ربهم، وقدموا على أعمالهم والليل والنهار غضان جديدان، لم يبلهما ما مر به، مستعدين لما بقي بمثل ما أصابا به من مضي، اعلم أنك إنما أنت نظير أخوانك وأشباهك، مثلك كمثل الجسد قد فرغت قوته، فلم يبق إلا حشاشة نفسه، ينتظر الداعي، فتعوذ بالله مما تعظ به ثم تقصر عنه. "العسكري في المواعظ".
44221 ایک مرتبہ حضرت علی (رض) کے پاس ان کے ایک ساتھی کے مرجانے کی خبر آئی بعد میں پتہ چلا کہ وہ مرا نہیں آپ (رض) نے اس کی طرف خط لکھاجس کا مضمون یہ ہے۔ بسم اللہ الرحمن الرحیم۔ امابعد ہمارے پاس ایک خبر آئی جس نے تمہارے ساتھیوں کو ہلا کر رکھ دیا تھا پھر پہلی خبر کی تکذیب بھی آگئی اس کی خوشی ہمارے اوپر کسی انعام سے کم نہیں تھی، یہ الگ بات ہے کہ سرور منقطع ہوجاتا ہے چونکہ پہلی خبر کی تصدیق کے لیے کم وقت رہ گیا ہے کیا تم اس شخص جیسے ہوسکتے ہو جس نے موت دیکھ لی ہو اس نے مابعد کا معاینہ کرلیا ہو وہ رجعت کی طلب اور دن پے درپے آتے رہیں گے عمریں ختم کرتے رہیں گے اموال لٹاتے رہیں گے اور اجلیں پوری کرتے رہیں گے افسوس ! افسوس ! عاد ، ثمود اور بہت ساری امتیں گزر چکی ہیں وہ اپنے رب کے پاس جاپہنچے ہیں، وہ اپنے اعمال کی جزا بھگتے جاچکے ہیں جبکہ دن اور رات ویسے کے ویسے ہی ہیں حوادث دن رات کو بوسیدہ نہیں کرتے، بقیہ کام سرانجام دینے کے لیے پھر بھی تازہ دم ہیں، جان لو ! بلاشبہ تم بھی اپنے بھائیوں کی مانند ہو ۔ تمہاری مثال اس جسد جیسی ہے جس کی قوت ختم ہوچکی ہو صرف اس کا سانس لینا ہی باقی رہ گیا ہو وہ دائمی کا منتظر ہو وعظ و نصیحت کے قبول کرنے میں اللہ تعالیٰ کی پناہ مانگو۔
رواہ العسکری فی المواعظ

44235

44222- عن أبي أراكة قال: صليت مع علي بن أبي طالب الفجر، فلما انقلب عن يمينه مكث كأن عليه كآبة، ثم قلب يده، وقال: والله لقد رأيت أصحاب محمد صلى الله عليه وسلم فما أرى اليوم شيئا يشبههم! لقد كانوا يصبحون شعثا غبرا، بين أعينهم كأمثال ركب المعز، قد باتوا لله سجدا وقياما، يتلون كتاب الله يراوحون بين جباههم وأقدامهم، فإذا أصبحوا فذكروا الله مادوا كما يميد الشجر في يوم الريح، وهملت أعينهم حتى تبل ثيابهم، فإذا أصبحوا والله لكان القوم باتوا غافلين. ثم نهض، فما رئي مفترا ضاحكا حتى ضربه ابن ملجم. "الدينوري، والعسكري في المواعظ، كر، حل".
44222 ابوالدرداء کی روایت ہے کہ میں نے حضرت علی (رض) کے ساتھ نماز فجر پڑھی جب آپ دائیں جانب مڑے تھوڑی دیر رک گئے گویا کہ آپ پر کچھ مشقت طلب بوجھ ہے پھر اپنے ہاتھ کو پلٹ کر فرمایا : بخدا ! میں نے محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے صحابہ کرام (رض) کو دیکھا ہے میں آج کسی کو بھی ان کے مشابہ نہیں دیکھتا ہوں، وہ صبح غبار آلود حالت میں کرتے تھے انھوں نے رات گویا بھیڑ بکریوں کے ساتھ گزاری ہو چنانچہ وہ سجدہ اور قیام میں رات گزارتے تھے کتاب اللہ کی تلاوت میں مشغول رہتے جب صبح کرتے تو اللہ کا ذکر کرتے اور ایسے جھک جاتے تھے جیسا کہ تیز آندھی میں درخت جھک جاتے ہیں ان کی آنکھیں غمناک رہتی تھیں حتیٰ کہ ان کے کپڑے بھی بھیگ جاتے تھے جب وہ صبح کو اٹھتے بخدا لوگ غفلت میں رات گزار چکے ہوتے تھے اس کے بعد آپ (رض) اٹھ کھڑے ہوئے اور پھر ہنستے ہوئے نہیں دیکھے گئے حتیٰ کہ ابن ملجم نے آپ (رض) کو شہید کردیا۔ رواہ الدینوری والعسکری فی المواعظ وابن عساکر و ابونعیم فی الحلیۃ

44236

44223- عن يحيى بن عقيل عن علي بن أبي طالب أنه قال لعمر: يا أمير المؤمنين! إن سرك تلحق بصاحبيك فاقصر الأمل، وكل دون الشبع، واقصر الإزار، وارقع القميص، واخصف النعل؛ تلحق بهما. "هب".
44223 یحییٰ بن عقیل حضرت علی (رض) سے روایت نقل کرتے ہیں کہ انھوں نے حضرت عمر (رض) سے فرمایا : اے امیر المومنین ! اگر یہ بات آپ کو مسرور کرتی ہو کہ آپ اپنے دونوں ساتھیوں سے جاملیں تو آرزوؤں میں کمی کرو بھوک ابھی باقی ہو کھانا چھوڑیں ازار چھوٹا بنائیں قمیص میں پیوند لگالیں اور جوتے خود گانٹھ لیں۔ آپ ان دونوں کے ساتھ مل جائیں گے۔ رواہ البیہقی فی شعب الایمان

44237

44224- عن عبد الله بن صالح العجلي عن أبيه قال: خطب علي بن أبي طالب يوما فحمد الله وأثنى عليه وصلى على النبي صلى الله عليه وسلم ثم قال: يا عباد الله! لا تغرنكم الحياة الدنيا فإنها دار البلاء محفوفة، وبالفناء معروفة، وبالقدر موصوفة، وكل ما فيها إلى زوال، وهي ما بين أهلها دول وسجال، لن يسلم من شرها نزالها، بينا أهلها في رخاء وسرور، إذا هم منها في بلاء وغرور، العيش فيها مذموم، والرخاء فيها لا يدوم، وإنما أهلها فيها أغراض مستهدفة، ترميهم بسهامها، وتقصمهم بحمامها، عباد الله! إنكم وما أنتم من هذه الدنيا عن سبيل من قد مضى ممن كان أطول منكم أعمارا، وأشد منكم بطشا، وأعمر ديارا، وأبعد آثارا، فأصبحت أصواتهم هامدة خامدة من بعد طول تقلبها، وأجسادهم بالية، وديارهم خالية، وآثارهم عافية، واستبدلوا بالقصور المشيدة والسرر والنمارق الممهدة الصخور، والأحجار المسندة في القبور، الملاطية الملحدة التي قد بين الخراب فناؤها، وشيد بالتراب بناؤها، فمحلها مقترب، وساكنها مغترب، بين أهل عمارة موحشين، وأهل محلة متشاغلين، لا يستأنسون بالعمران، ولا يتواصلون تواصل الجيران، على ما بينهم من قرب الجوار ودنو الدار، وكيف يكون بينهم تواصل وقد طحنهم بكلكلة البلى وأكلتهم الجنادل والثرى، فأصبحوا بعد الحياة أمواتا، وبعد غضارة العيش رفاتا، فجع بهم الأحباب، وسكنوا التراب، فطعنوا فليس لهم إياب، هيهات هيهات! {كَلَّا إِنَّهَا كَلِمَةٌ هُوَ قَائِلُهَا وَمِنْ وَرَائِهِمْ بَرْزَخٌ إِلَى يَوْمِ يُبْعَثُونَ} فكأن قد صرتم إلى ما صاروا إليه من الوحدة والبلى في دار الموتى، وارتهنتم في ذلك المضجع، وضمكم ذلك المستودع، فكيف بكم لو قد تناهت الأمور، وبعثرت القبور، وحصل ما في الصدور، وأوقفتم للتحصيل بين يدي ملك جليل، فطارت القلوب لإشفاقها من سالف الذنوب، وهتكت عنكم الحجب والأستار، فظهرت منكم العيوب والأسرار، هنالك تجزي كل نفس بما كسبت {لِيَجْزِيَ الَّذِينَ أَسَاءُوا بِمَا عَمِلُوا وَيَجْزِيَ الَّذِينَ أَحْسَنُوا بِالْحُسْنَى} {وَوُضِعَ الْكِتَابُ فَتَرَى الْمُجْرِمِينَ مُشْفِقِينَ مِمَّا فِيهِ وَيَقُولُونَ يَا وَيْلَتَنَا مَالِ هَذَا الْكِتَابِ لا يُغَادِرُ صَغِيرَةً وَلا كَبِيرَةً إِلَّا أَحْصَاهَا وَوَجَدُوا مَا عَمِلُوا حَاضِراً وَلا يَظْلِمُ رَبُّكَ أَحَداً} جعلنا الله وإياكم عاملين بكتابه، متبعين لأوليائه، حتى يحلنا وإياكم دار المقامة من فضله، إنه حميد مجيد. "الدينوري، كر".
44224 عبداللہ بن صالح عجلی اپنے والد سے روایت نقل کرتے ہیں کہ حضرت علی (رض) نے خطاب کیا اور حمدوصلوٰۃ کے بعد فرمایا : اے اللہ کے بندو ! تمہیں دیناوی زندگی دھوکا میں نہ ڈالے چونکہ دنیا آزمائشوں میں جکڑی ہوئی ہے فناء میں مشہور ہے تقدیر میں موصوف ہے دنیا ہر چیز میں زوال ہے، یہ اہل دنیا میں لٹکا ہوا ڈول ہے اس ڈول کا چھوڑ دینے والا دنیا کے شر سے محفوظ رہتا ہے، دنیا والوں میں نرمی اور سرور دائر رہتا ہے یکایک وہ آزمائش اور دھوکے میں جا پہنچے ہیں۔ دنیا میں زندگی مذموم ہے آسائش دائمی نہیں دنیاوی اغراض و مقاصد نہ پائے جانے والے ہدف ہیں، انھیں کوئی تیر نشان زدہ نہیں کرتا، اس کا شکار انھیں ختم کردیتا ہے، اے اللہ کے بندو ! تم اس دنیا میں زوال کے مقام پر ہو تم سے پہلے لمبی لمبی عمروں والے گزر چکے جن کی قوت اور طاقت بےتحاشا تھی ان کے گھر فن تعمیر میں بےمثال نمونہ رکھتے تھے ان کے آثار بہت دیر تک باقی رہنے والے ہیں بالاخر ان کی آوازیں دھیمی پڑگئیں ان کے اجساد بوسیدہ ہوگئے ان کے گھر ویران ہوگئے، ان کے نشانات مٹ گئے مضبوط محلات اور بچھی ہوئی قالینوں کی بجائے انھیں قبروں کی مٹی بھی نہ دستیاب ہوسکی وہ بدکار ملحد قومیں تھیں جو فنا ہوچکیں ان کا ٹھکانا مشقت طلب ہے اس کا ساکن ورہائش اجنبیت کا شکار ہے وہ اب وحشت زدہ ہیں اب انھیں عمارتیں سکون نہیں دیتیں وہ اب آپس میں پڑوسیوں جیسا تعلق قائم نہیں رکھ سکتے۔ حالانکہ وہ آپس میں قریب قریب ہیں اور پڑوس میں ہیں، حالانکہ ان کا آپس میں تعلق کیوں کر ہوسکتا ہے چونکہ انھیں بوسیدگیوں نے پیس ڈالا ہے اور انھیں پتھروں اور غمناک مٹی نے کھالیا ہے وہ بھی زندگی کے بعد موت کا شکار بن گئے ان کی زندگی ختم ہوچکی دوستوں کو ان کا درد بےحال کیے ہوئے ہے حالانکہ وہ مٹی میں سکونت پذیر ہوچکے، وہ اس جہان کو خیر باد کہہ چکے اب ان کے لیے واپسی نہیں ہوگی، افسوس صد افسوس ” ہرگز نہیں ! یہ ایک کلمہ ہے جس کا وہ قائل ہے حالانکہ ان کے پیچھے عالم برزخ ہے جو اٹھائے جانے والے دن تک برقرار رہے گا “ گویا جہاں تم نے جانا تھا وہاں جاچکے تنہائی وار بوسیدگی کی طرف تم کوچ کرچکے اس ٹھکانے کے تم رہن بن چکے ہو اس امانت کی جگہ نے تمہیں لے لیا ہے۔ اس وقت تمہارا کیا حال ہوگا جب امور کی انتہا ہوجائے گی قبریں اکھاڑ دی جائیں گی جو کچھ دلوں میں ہے وہ حاصل ہوجائے گا جلیل القدر بادشاہ کے سامنے تمہیں کھڑا کیا جائے گا گناہوں کی وجہ سے دلوں کی دھڑکن ختم ہوچکی ہوگی سارے پردے ختم ہوچکے ہوں گے تمہارے عیوب اور پوشیدہ باتیں ظاہر ہوجائیں گی، یہاں ہر جان کو اس کی کمائی کا بدلہ مل جائے گا۔ چنانچہ فرمان باری تعالیٰ ہے۔
لیجزی الذین اساء وابما عملوا ویجزی الذین احسنوا بالحسنیٰ
تاکہ برائی کرنے والوں کو ان کے عمل کا بدلہ ملے اور اچھائی کرنے والوں کو اچھائی کا بدلہ ملے۔
ووضع الکتاب فتری المجرمین مشفقین مما فیہ ویقولون یاویلتنا مال ھذا الکتاب لا یغادر صغیرۃ ولا کبیرۃ الا احصاھا ووجدوا ما عملوا حاضر اولا یظلم ربک احدا۔
(اعمال کا) دفتر سامنے رکھ دیا جائے گا تم (اس وقت) مجرمین کو سہمے ہوئے دیکھو گے اس دفتر میں لکھے ہوئی کی وجہ سے لوگ کہیں گے ہائے افسوس کیا وجہ ہے اس دفتر نے نہ چھوٹا گناہ چھوڑا ہے نہ بڑا مگر اس نے سب کو شمار کردیا ہے۔
اپنے کیے ہوئے اعمال کو اپنے سامنے حاضر پائیں گے، تمہارا رب کسی پر ظلم نہیں کرتا اللہ تعالیٰ ہم سب کو اپنی کتاب پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے، اپنے اولیاء کا متبع بنائے یہاں تک کہ اپنے دارالاقامہ میں ہمیں جاگزیں کردے بلاشبہ رب تعالیٰ حمدوستائش والا ہے۔
رواہ الدینوری وابن عساکر

44238

44225- عن علي أنه خطب الناس، فحمد الله وأثنى عليه ثم قال: أما بعد! فإن الدنيا قد أدبرت وآذنت بوداع وإن الآخرة قد أقبلت وأشرفت باطلاع، وإن المضمار 1 اليوم وغدا السباق، ألا! وإنكم في أيام أمل، من ورائه أجل، فمن قصر في أيام أمله قبل حضور أجله فقد خيب عمله، ألا! فاعملوا لله في الرغبة كما تعملون له في الرهبة، ألا! وإني لم أر كالجنة نائم طالبها، ولم أر كالنار نائم هاربها، ألا! وإنه من لم ينفعه الحق ضره الباطل، ومن لم يستقم به الهدي جار به الضلال، ألا! وإنكم قد أمرتم بالظعن، ودللتم على الزاد، ألا أيها الناس! إنما الدنيا عرض حاضر، يأكل منها البر والفاجر، وإن الآخرة وعد صادق يحكم فيها ملك قادر، ألا! إن {الشَّيْطَانُ يَعِدُكُمُ الْفَقْرَ وَيَأْمُرُكُمْ بِالْفَحْشَاءِ وَاللَّهُ يَعِدُكُمْ مَغْفِرَةً مِنْهُ وَفَضْلاً وَاللَّهُ وَاسِعٌ عَلِيمٌ} أيها الناس! أحسنوا في عمركم تحفظوا في عقبكم، فإن الله تبارك وتعالى وعد جنته من أطاعه، ووعد ناره من عصاه، إنها نار لا يهدأ زفيرها، ولا يفك أسيرها، ولا يجبر كسيرها، حرها شديد، وقعرها بعيد، وماؤها صديد، وإن أخوف ما أخاف عليكم اتباع الهوى وطول الأمل. "الدينوري، كر".
44225 حضرت علی (رض) نے لوگوں سے خطاب کیا حمدوثناء کے بعد فرمایا : امابعد ! دنیا پیٹھ پھیر چکی ہے اور الواداع کے قریب ہوچکی ہے آخرت آنا چاہتی ہے اور نمودار ہونا چاہتی ہے، آج گھوڑوں کے چاق وچوبند کرنے کا دن ہے اور کل دوڑ کا دن ہوگا خبردار تم آرزوؤں کے دنوں میں ہو اس کے پیچھے اجل ہے جس نے امید کے دنوں میں کوتاہی کی اجل کے حاضر ہونے سے قبل وہ عمل میں رسوا ہوا ایام رغبت میں بھی اللہ ہی کے لیے عمل کرو جیسا کہ خوف کے ایام میں اللہ کے لیے عمل کرتے ہو بلاشبہ میں نے کوئی نہیں دیکھا جو جنت کے طلبگار کی طرح سوتا ہو اور میں نے دوزخ سے بھاگنے والے کی طرح بھی کوئی نہیں سونے والا دیکھا۔ خبردار جسے حق نفع نہیں پہنچاتا اسے باطل ضرور نقصان پہنچاتا ہے۔ جیسے ہدایت سیدھی راہ پر نہ لاسکی اسے گمراہی دبوچ لیتی ہے خبردار ! تمہیں کوچ کرنے کا حکم مل چکا ہے اور راہ پر تمہیں راہنمائی مل چکی ہے ، خبردار ! اے لوگو ! دنیا حاضر ہے اس سے نیک دبدسب کھائے جارہے ہیں۔ جبکہ آخرت ایک سچا وعدہ ہے اس میں قادر بادشاہ کا فیصلہ ہوگا ، خبردار ! فرمان باری تعالیٰ ہے۔
الشیطان یعدکم الفقر ویا مرکم بالفحشاء واللہ یعدکم مغفرۃ منہ وفضلا واللہ واسع علیم۔
شیطان تمہیں فقر وفاقہ سے ڈراتا ہے تمہیں فحاشی سے ڈراتا ہے جبکہ اللہ تعالیٰ تم سے مغفرت کا وعدہ کرتا ہے اللہ تعالیٰ وسعت اور علم والا ہے۔
اے لوگو ! اپنی عمر میں اچھائی کرو تمہاری عاقبت سنور جائے گی، بلاشبہ اللہ تعالیٰ نے اپنی جنت کا وعدہ اطاعت کرنے والوں سے کیا ہے جبکہ نافرمانی کرنے والوں سے دوزخ کا وعدہ کیا ہے ، وہ ایسی آگ ہے جس کی بھڑک ماند نہیں پڑتی ، اس کا قیدی آزاد نہیں ہوتا اس کی تپش شدید تر ہوگی اس کا پانی پیپ ہوگا، مجھے تمہارے اوپر اتباع ھویٰ کا سب سے زیادہ خوف ہے اور طول امل بھی خوفناک چیز ہے۔ رواہ الدینوری وابن عساکر

44239

44226- عن علي قال: ليس حسن الجوار كف الأذى ولكن الصبر على الأذى، وقال خير المال وما وقى العرض وقال: لكل شيء آفة وآفة العلم النسيان، وآفة العبادة الرياء، وآفة اللب العجب، وآفة النجابة الكبر، وآفة الظرف الصلف، وآفة الجود السرف، وآفة الحياء الضعف، وآفة الحلم الذل، وآفة الجلد الفحش. "وكيع في الغرر".
44226 حضرت علی (رض) نے فرمایا : اچھا پڑوس اذیت سے رک جانے کی دلیل نہیں لیکن اذیت پر صبر کرنا بڑی چیز سے فرمایا کہ بہترین مال وہ ہے جو عزت کو بچاتا ہو ہر چیز کی آفت ہوتی ہے اور علم کی آفت نسیان ہے، عبادت کی آفت ریاکاری ہے، عقلمندی کی آفت عجب ہے خاندانی شرافت کی آفت کب رہے ظرافت کی آفت بیہودہ گوئی سے سخاوت کی آفت فضول خرچی سے حیاء کی آفت ضعف سے بردباری کی آفت ذلت ہے اور جلد کی آفت فحاشی ہے۔ رواہ وکیع فی الفرر

44240

44227- عن يحيى بن الجزار عن علي قال لعثمان: إن سرك أن تلحق بصاحبيك فاقصر الأمل، وكل دون الشبع، وانكمش الإزار، وارقع القميص، واخصف النعل، تلحق بهما. "كر وقال: محفوظ، إن عليا قال لعمر - يعني بصاحبيه النبي صلى الله عليه وسلم وأبا بكر".
44227 یحییٰ بن جزار کی روایت ہے کہ حضرت علی (رض) نے حضرت عثمان (رض) سے فرمایا : اگر آپ کو یہ بات خوش کرتی ہو کہ آپ اپنے دو ساتھیوں کے ساتھ جاملیں تو آرزوؤں کو کم کردکھانا کھاؤ، اپنا ازار چھوٹا بناؤ قمیص میں پیوند لگا لو اور جوتے خود گانٹھ لیں ان دونوں کے ساتھ لاحق ہوجاؤ گے۔ رواہ بن عساکر وقال محفوظ ان علیا قال لعمر یعنی بصاحبیہ النبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) و ابوبکر

44241

44228- عن أبي بكر بن عياش قال: لما خرج علي بن أبي طالب إلى أرض صفين مر بخراب المدائن فتمثل رجل من أصحابه فقال: جرت الرياح على محل ديارهم ... فكأنما كانوا على ميعاد وأرى النعيم وكل ما يلهى به ... يوما يصير إلى بلى ونفاد فقال علي: لا تقل هكذا، ولكن قل كما قال الله تعالى: {كَمْ تَرَكُوا مِنْ جَنَّاتٍ وَعُيُونٍ وَزُرُوعٍ وَمَقَامٍ كَرِيمٍ وَنَعْمَةٍ كَانُوا فِيهَا فَاكِهِينَ كَذَلِكَ وَأَوْرَثْنَاهَا قَوْماً آخَرِينَ} إن هؤلاء القوم كانوا وارثين فأصبحوا مورثين وإن هؤلاء القوم استحلوا الحرم فحلت فيها النقم، فلا تستحلوا الحرم فتحل بكم النقم. "ابن أبي الدنيا، خط".
44228 ابوبکر بن عیاش کی روایت ہے کہ جب حضرت علی ابن ابی طالب سر زمین صفین کی طرف نکلے اور مدائن کے ویرانے کے پاس سے گزرے ایک آدمی نے مثال دیتے ہوئے یہ اشعار پڑھے۔
جرت الریاح علی محل دیارھم
فکا لما کانوا علی میعاد
ہوائیں ان کے ٹھکانوں پر چلیں گویا ان کی ہلاکت کا وقت مقرر تھا۔
واری النعیم وکل ما یلھی بہ
یوما یصیر الی بلی ونفاد
میں ہر قسم کی عیش و عشرت کے سامان اور غافل کردینے والی چیزوں کو فناء اور برباد دیکھ رہا ہوں۔
حضرت علی (رض) نے فرمایا : اس طرح مت کہو بلکہ یوں کہو جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا :
کم ترکوا من جنات وعیون وزروع ومقام کریم ونعمۃ کانوا فیھا فاکھین کذالک و اور ثناھا قوما آخرین،
کتنے ہی باغات چشمے کھیتیاں اور عمدہ عمدہ جگہیں وہ چھوڑ گئے بہت ساری نعمتیں جن میں وہ عیش کررہے تھے اسی طرح ہم نے اس سامان تعیش کا دوسروں کو وارث بنادیا۔
یہ لوگ وارث تھے جبکہ انھوں نے دوسروں کو وارث بنادیا ان لوگوں نے حرام کو حلال بنادیا تھا، ان پر بھی تباہی آن پڑی لہٰذا تم حرام کو حلال مت بناؤ ورنہ تمہارے اوپر بھی تباہی آن پڑے گی۔
رواہ ابن ابی الدنیا والخطیب

44242

44229- "مسند علي" عن عبد الملك بن قريب قال سمعت العلاء بن زياد الأعرابي يقول سمعت أبي يقول: صعد أمير المؤمنين علي بن أبي طالب منبر الكوفة بعد الفتنة وفراغه من النهروان، فحمد الله وخنقته العبرة، فبكى حتى اخضلت لحيته بدموعه وجرت، ثم نفض لحيته فوقع رشاشها على ناس من أناس؛ فكنا نقول: إن من أصابه من دموعه فقد حرمه الله على النار، ثم قال: يا أيها الناس! لا تكونوا ممن يرجو الآخرة بغير عمل، ويؤخر التوبة بطول الأمل، يقول في الدنيا قول الزاهدين، ويعمل فيها عمل الراغبين، إن أعطي منها لم يشبع، وإن منع منها لم يقنع، يعجز عن شكر ما أوتي، ويبتغي الزيادة فيما بقي، ويأمر ولا يأتي، وينهى ولا ينتهي، يحب الصالحين ولا يعمل بأعمالهم، ويبغض الظالمين وهو منهم، تغلبه نفسه على ما يظن، ولا يغلبها على ما يستيقن، إن استغنى فتن، وإن مرض حزن، وإن افتقر قنط ووهن، فهو بين الذنب والنعمة يرتع، يعافى فلا يشكر، ويبتلى فلا يصبر، كأن المحذر من الموت سواه، وكأن من وعد وزجر غيره، يا أغراض المنايا! يا رهائن الموت! يا وعاء الأسقام! يا نهبة الأيام! ويا ثقل الدهر! ويا فاكهة الزمان! ويا نور الحدثان، ويا خرس عند الحجج ويا من غمرته الفتن وحيل بينه وبين معرفة العبر بحق! أقول ما نجا من نجا إلا بمعرفة نفسه، وما هلك من هلك إلا من تحت يده، قال الله تعالى: {يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا قُوا أَنْفُسَكُمْ وَأَهْلِيكُمْ نَاراً} جعلنا الله وإياكم ممن سمع الوعظ فقبل، ودعي إلى العمل فعمل. "ابن النجار".
44229” مسند علی “ عبدالملک بن قریب، علاء بن زیاد اعرابی ، اپنے والد سے روایت نقل کرتے ہیں کہ امیر المومنین حضرت علی (رض) فتنہ کے بعد کوفہ میں منبر پر تشریف لائے آپ نہروان کی جنگ سے فارغ ہوچکے تھے حمدوصلوٰۃ کرتے وقت آپ (رض) نے رونا شروع کردیا حتیٰ کہ آپ کی داڑھی آنسوؤں سے تر ہوگئی پھر آپ نے اپنی داڑھی جھاڑی آنسوؤں کے چھینٹے کچھ لوگوں پر پڑے ہم کہا کرتے جسے آپ کے آنسو پڑے ہیں اللہ تعالیٰ نے اس پر دوزخ کی آگ حرام کردی ہے پھر فرماتے اے لوگو ! ان لوگوں میں سے مت ہوجاؤ جو بغیر عمل کے آخرت کی امید لگائے بیٹھے ہیں اور طول امل کی وجہ سے توبہ کو موخر کیے ہوئے ہیں۔ دنیا میں زاہدین جیسی باتیں کرتا ہے حالانکہ اس کا عمل دنیا کی رغبت کرتے والوں جیسا ہے اگر اسے دنیا مل بھی جائے رجتا نہیں، اگر روک دیا جائے قناعت نہیں کرتا، جو کچھ ملا ہے اس کے شکر سے عاجز سے مابقی میں زیادتی اور اضافے کا منتمنی ہے دوسروں کو حکم کرتا ہے لیکن خود عمل نہیں کرتا دوسروں کو برائی سے روکتا ہے اور خود نہیں رکتا صالحین سے محبت کرتا ہے لیکن ان جیسے اعمال نہیں کرتا ظالموں سے بغض رکھتا ہے حالانکہ وہ خود ان میں سے ہے، اس کا نفس ظن پر غالب اور یقین سے دور رہتا ہے اگر کسی چیز سے بےنیاز کردیا جائے تو فتنہ میں پڑجاتا ہے اگر مریض ہوجائے تو غمزدہ ہوجاتا ہے ، اگر محتاج ہوجائے تو مایوس ہوجاتا ہے وہ گنہگاری اور نعمت کے درمیان رہنا چاہتا ہے۔ اسے معاف کردیا جاتا ہے لیکن اس پر شکر نہیں کرتا۔ اسے آزمائش میں مبتلا کیا جاتا ہے لیکن صبر نہیں کرتا گویا کہ موت کا ڈر اس کے لیے برابر ہے، گویا کہ وعدہ وعید اور زجر اوروں کے لیے ہے۔ اے موت کی اغراض ! اے موت کے مقبوض ! اے بیماریوں کے برتن ! اے ایام کے تحفے ! اے زمانے کے بوجھ ! اے زمانے کے پھل ! اے حادثات کے نور ! اے حجتوں کے وقت کے اوندھے پن ! اے وہ آدمی جسے فتنوں نے گھیر لیا ہو ! میں کہتا ہوں کہ نجات معرفت نفس سے ملتی ہے۔ جو بھی ہلاک ہوا وہ اپنے ہاتھوں ہلاک ہوا چنانچہ فرمان باری تعالیٰ ہے۔
یا ایھا الذین آمنوا قوا انفسکم واھلیکم نارا،
اے ایمان والو ! اپنے آپ کو اور اپنے گھر والوں کو دوزخ کی آگ سے بچاؤ۔
اللہ تعالیٰ ہمیں وعظ و نصیحت قبول کرنے والوں میں سے بنائے اور عمل کی توفیق عطا فرمائے۔
رواہ ابن النجار

44243

44230- عن قال قال: كونوا ينابيع العلم، مصابيح الليل، خلق الثياب، جدد القلوب، تعرفوا به في السماء وتذكروا به في الأرض. "حل، وابن النجار".
44230 حضرت علی (رض) کا قول ہے : علم کے سرچشمے بنورات کے چراغ بنو، پرانے کپڑوں والے اور جدید وتازہ دلوں والے اس طرح آسمانوں میں تمہاری پہچان ہوگی اور زمین پر تمہارے تذکرے ہوں گے۔ رواہ ابونعیم فی الحلیۃ وابن النجار

44244

44231- "مسند علي" عن يحيى بن يعمر أن علي بن أبي طالب خطب الناس فحمد الله وأثنى عليه ثم قال: يا أيها الناس! إنما هلك من كان قبلكم بركوبهم المعاصي، ولم ينههم الربانيون والأحبار أنزل الله بهم العقوبات، ألا! فمروا بالمعروف وانهوا عن المنكر قبل أن ينزل بكم الذي نزل بهم، واعلموا أن الأمر بالمعروف والنهي عن المنكر لا يقطع رزقا، ولا يقرب أجلا، إن الأمر ينزل من السماء إلى الأرض كقطر المطر إلى كل نفس بما قدر الله لها من زيادة أو نقصان في أهل أو مال أو نفس فإذا أصاب أحدكم النقصان في أهل أو مال أو نفس ورأى لغيره وغيره فلا يكونن ذلك له فتنة فإن المرء المسلم ما لم يغش دناءة يظهر تخشعا لها إذا ذكرت، وتغري به لئام الناس كالياسر الفالج 1 الذي ينتظر أول فوزه من قداحه توجب له المغنم وتدفع عنه المغرم، فكذلك المرء المسلم البريء من الخيانة إنما ينتظر أحدى الحسنيين إذا ما دعا الله، فما عند الله هو خير له، وإما أن يرزقه الله مالا فإذا هو ذو أهل ومال؛ الحرث حرثان: المال والبنون حرث الدنيا، والعمل الصالح حرث الآخرة وقد يجمعهما الله لأقوام. قال سفيان بن عيينة: ومن يحسن يتكلم بهذا الكلام إلا علي بن أبي طالب. "ابن أبي الدنيا، كر".
44231 یحییٰ بن عمر کی روایت ہے کہ حضرت علی بن ابی طالب (رض) نے لوگوں سے خطاب کیا اور حمدوثناء کے بعد فرمایا : اے لوگو ! تم سے پہلی امتیں ارتکاب معاصی کی وجہ سے ہلاک ہوئیں ان کے علماء اور مشائخ نے انھیں معاصی سے نہیں روکا اللہ تعالیٰ نے ان پر طرح طرح کے عذاب نازل کیے، خبردار ! تم لوگ عذاب کے نازل ہونے سے قبل امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کرتے رہو، جان لو کہ امر بالمعروف اور نہی عن المنکر سے رزق میں کمی واقع نہیں ہوتی، امر آسمان سے بارش کے قطروں کی طرح ہر نفس کی طرف نازل ہوتا ہے، اللہ تعالیٰ نے کمی زیادتی، اہل ومال یا نفس میں جس قدر بھی مقدر کررکھا ہو جب تم میں سے کسی کو نقصان پہنچے اہل میں پامال میں یا نفس میں اور وہ غیر کے لیے اس کے علاوہ کی رائے رکھتا ہو تو یہ اس کے لیے باعث فتنہ نہیں ہوتا، بلاشبہ مرد مسلمان جب تک ڈھٹائی کا مظاہرہ نہیں کرتا اللہ تعالیٰ کے آگے جھکا رہتا ہے، حتیٰ کہ کمینے لوگوں کو اس پر حسد آنے لگتا ہے۔ جیسا کہ جوا کھیلنے والا اور اس پر غالب آنے والا جو کہ اول میں اپنی کامیابی کا منتظر ہوتا ہے جو اسے اپنے تیر سے میسر ہوتی ہے جو اس کے لیے نفع لاتی ہے اور تاوان کو دور رکھتی ہے اسی طرح مرد مسلمان جو خیانت سے بری الذمہ ہو وہ دو اچھائیوں کا منتظر رہتا ہے جب وہ اللہ کو پکار بھی رہا ہو، جو کچھ اللہ تعالیٰ کے پاس ہے وہ اس کے لیے بہتر ہے یا تو اللہ تعالیٰ اسے رزق عطا فرماتا ہے وہ مال اھل والا ہوجاتا ہے کھیتی کی دو قسمیں ہیں مال اور اولاد دنیا کی کھیتی ہے جبکہ عمل صالح آخرت کی کھیتی ہے۔ اللہ تعالیٰ نے ان دونوں کھیتوں کو کئی ساری اقوام کے لیے جمع بھی کیا ہے۔ سفیان بن عینیہ کہتے ہیں : اتنا عمدہ ۔ کلام صرف حضرت علی (رض) سے ہی صادر ہوسکتا ہے۔
رواہ ابن ابی الدنیا وابن عساکر

44245

44232- "مسند علي" عن ابن عباس قال قال عمر لعلي: عظني يا أبا الحسن! قال: لا تجعل يقينك شكا، ولا علمك جهلا ولا ظنك حقا، وأعلم أنه ليس لك من الدنيا إلا ما أعطيت فأمضيت وقسمت فسويت، ولبست فأبليت؛ قال: صدقت يا أبا الحسن. "كر".
44232” مسند علی “ ابن عباس (رض) کی روایت ہے کہ حضرت عمر (رض) نے حضرت علی (رض) سے فرمایا : اے ابوالحسن ! مجھے نصیحت کرو فرمایا اپنے یقین کو شک میں مت بدلو اپنے علم کو جہالت مت بناؤ اپنے گمان کو حق مت سمجھو جان لو دنیا میں سے تمہارا حصہ اتنا ہی جو تمہیں مل گیا یا تم نے پہن کر بوسیدہ کردیا۔ حضرت عمر (رض) نے فرمایا : اے ابوالحسن ! تم نے سچ کہا۔ رواہ ابن العساکر

44246

44233- عن علي قال: ليس الخير أن يكثر مالك وولدك، ولكن الخير أن يكثر علمك، ويعظم حلمك، وتناهى في عبادة ربك، إن أحسنت حمدت الله، وإن أسأت استغفرت الله. لا خير في الدنيا إلا لرجلين: رجل أذنب ذنبا فهو يتدارك ذلك بتوبة، أو رجل سارع في دار الآخرة. "حل، كر في أماليه".
44233 حضرت علی (رض) نے فرمایا : یہ کوئی بھلائی نہیں کہ تمہارا مال یا تمہاری اولاد کثیر ہوجائے۔ لیکن بھلائی یہ ہے کہ تمہارے علم میں اضافہ ہو اگر تم نے اچھائی کی تم نے اللہ کی حمد کی اور اگر برائی کرو تو اس پر اللہ تعالیٰ سے مغفرت طلب کرو دنیا میں بھلائی صرف دو آدمیوں کے لیے ہے ایک وہ آدمی جس سے کوئی گناہ سرزد ہو اور وہ اسے توبہ سے مٹالے ایک وہ آدمی جو آخرت کی طرف دوڑ لگارہا ہو۔ رواہ ابونعیم فی الحلیۃ وابن عساکر فی امالیہ

44247

44234- قال أبو الفتوح يوسف بن المبارك بن كامل الخفاف في مشيخته: أنبأنا الشيخ أبو الفتح عبد الوهاب بن محمد بن الحسين الصابوني قراءة عليه وأنا أسمع في جمادى الآخرة من سنة خمس وثلاثين وخمسمائة أنا أبو المعالي ثابت بن بندار بن إبراهيم البقال قراءة عليه أنا أبو محمد الحسن بن محمد الخلال قال قرأت على أبي الحسن أحمد بن محمد ابن عمران بن موسى بن عروة بن الجراح في يوم الخميس لثمان بقين من ذي الحجة سنة ثمان وثمانين وثلاثمائة قلت له حدثكم أبو علي الغماري قال حدثني أبو عوسجة سجلة بن عرفجة من اليمن قال حدثني أبي عرفجة بن عرفطة قال حدثني أبو الهراش جرى بن كليب قال حدثني هشام بن محمد عن أبيه محمد بن السائب الكلبي عن أبي صالح قال: جلس جماعة من أصحاب رسول الله صلى الله عليه وسلم يتذاكرون فتذاكروا: أي الحروف أدخل في الكلام، فأجمعوا على أن الألف أكثر دخولا في الكلام من سائرها فقام أمير المؤمنين علي بن أبي طالب رضي الله عنه فخطب هذه الخطبة على البديهة وأسقط منها الألف، المؤنقة، وقال: حمدت وعظمت من عظمت مننه، وسبغت نعمته وسبقت رحمته غضبه، وتمت كلمته، ونفذت مشيئته، وبلغت قضيته حمدته حمد عبد مقر بربوبيته، متخضع لعبوديته، متنصل لخطيئته معترف بتوحيده، مؤمل من ربه مغفرة تنجيه يوم يشغل عن فصيلته وبنيه، ويستعينه ويسترشده ويستهديه ويؤمن به ويتوكل عليه وشهدت له تشهد مخلص موقن وبعزته مؤمن، وفردته تفريد مؤمن متقن، ووجدت له توحيد عبد مذعن، ليس له شريك في ملكه، ولم يكن له ولي في صنعه، جل عن مشير ووزير، وعن عون معين ونظير، علم فستر، وبطن فخبر وملك فقهر، وعصى فغفر، وحكم فعدل، لم يزل ولن يزول، ليس كمثله شيء، وهو قبل كل شيء وبعد كل شيء، رب منفرد بعزته، متمكن بقوته، متقدس بعلوه، متكبر بسموه، ليس يدركه بصر، وليس يحيط به نظر، قوي معين منيع، عليم، سميع، بصير، رؤوف، رحيم عطوف، عجز عن وصفه من يصفه، وضل عن نعته من يعرفه، قرب فبعد، وبعد فقرب، يجيب دعوة من يدعوه، ويرزقه ويحبوه، ذو لطف خفي، وبطش قوي، ورحمة موسعة، وعقوبة موجعة، رحمته جنة عريضة مؤنقة، وعقوبته جحيم ممدودة موبقة، وشهدت ببعث محمد عبده ورسوله وصفيه ونبيه وحبيبه وخليله صلى عليه صلاة تحظيه، وتزلفه وتعليه، وتقربه وتدنيه، بعثه في خير عصر، وحين فترة وكفر، رحمة منه لعبيده، ومنة لمزيده، ختم به نبوته، ووضح به حجته، فوعظ ونصح، وبلغ وكدح، رؤوف بكل مؤمن رحيم، سخي رضي ولي زكي عليه رحمة وتسليم، وبركة وتكريم، من رب غفور رحيم، قريب مجيب؛ وصيتكم معشر من حضرني بوصية ربكم، وذكرتكم سنة نبيكم، فعليكم برهبة تسكن قلوبكم، وخشية تذري دموعكم، وتقية تنجيكم قبل يوم يذهلكم ويبلدكم، يوم يفوز فيه من ثقل وزن حسنته، وخف وزن سيئته، ولتكن مسألتكم وتملقكم مسألة ذل وخضوع، وشكر وخضوع، وتوبة ونزوع، وندم ورجوع، وليغتنم كل مغتنم منكم صحته قبل سقمه، وشيبته قبل هرمه وكبره، وسعته قبل فقره، وفرغته قبل شغله، وحضره قبل سفره، قبل أن يكبر فيهرم ويمرض ويسقم، ويمله طبيبه، ويعرض عنه حبيبه، وينقطع عمره، ويتغير عقله، ثم قيل هو موعوك، وجسمه منهوك، ثم أخذ في نزع شديد وحضره كل حبيب قريب وبعيد، فشخص ببصره، وطمح بنظرة ورشح جبينه، وخطف عرنيته، وسكن حنينه، وجذبت نفسه وبكته عرسه، وحفر رمسه، ويتم منه ولده، وتفرق عنه صديقه وعدوه، وقسم جمعه، وذهب بصره وسمعه، وكفن ومدد، ووجه وجرد، وغسل وعري، ونشف وسجي، وبسط وهيء، ونشر عليه كفنه، وشد منه ذقنه، وقمص منه وعمم، وودع وعليه سلم وحمل فوق سريره وصلي عليه بتكبيرة، ونقل من دور مزخرفة، وقصور مشيدة، وحجر منجدة، فجعل في ضريح ملحود، ضيق موصود، بلبن منضود، مسقف بجلمود، وهيل عليه عفره، وحثي عليه مدره، فتحقق حذره، ونسي خبره، ورجع عنه وليه ونديمه ونسيبه، وتبدل به قرينه وحبيبه، فهو حشو قبر، ورهين قفر، يسعى في جسمه دود قبره، ويسيل صديده على صدره ونحره ويسحق تربته لحمه، وتنشف دمه، ويرم عظمه حتى يوم حشره، فينشر من قبره وينفخ في صوره، ويدعى لحشره ونشوره، فثم بعثرت قبور، وحصلت سريرة صدور، وجيء بكل نبي وصديق وشهيد، وقصد للفصل بعبده خبير بصير، فكم زفرة تغنيه وحسرة تفضيه! في موقف مهيل، ومشهد جليل، بين يدي ملك عظيم، بكل صغيرة وكبيرة عليم؛ حينئذ يلجمه عرقه ويحفزه قلقه؛ عبرته غير مرحومة، وضرعته غير مسموعة، وحجته غير مقبولة؛ تنشر صحيفته، وتبين جريرته؛ حين نظر في سوء عمله، وشهدت عينه بنظره، ويده ببطشه، ورجله بخطوه، وفرجه بلمسه، وجلده بمسه؛ ويهدده منكر ونكير، فكشف له عن حيث يصير؛ فسلسل جيده، وغلغل يده؛ وسيق يسحب وحده، فورد جهنم بكرب وشدة؛ فظل يعذب في جحيم. ويسقى شربة من حميم؛ يشوى وجهه، ويسلخ جلده، يضربه ملك بمقمع من حديد، يعود جلده بعد نضجه كجلد جديد؛ فيستغيث فيعرض عنه خزنة جهنم، ويستصرخ فلم يجب، ندم حيث لم ينفعه ندمه، فيلبث حقبة؛ نعوذ برب قدير، من شر كل مصير، ونسأله عفو من رضى عنه، ومغفرة من قبل منه؛ فهو ولى مسألتي، ومنجح طلبتي، فمن زحزح عن تعذيب ربه، جعل في جنته بقربه، وخلد في قصور مشيدة، وملك حور عين وحفدة، وطيف عليه بكوؤس، وسكن حظيرة قدس في فردوس؛ وتقلب في نعيم، وسقى من تسنيم؛ وشرب من عين سلسبيل، قد مزج بزنجبيل؛ ختم بمسك، وعنبر مستديم للملك، مستشعر للشعور، يشرب من خمور، في روض مغدق ليس ينزف في شربه؛ هذه منزلة من خشى ربه، وحذر نفسه؛ وتلك عقوبة من عصى منشئه، وسولت له نفسه معصيته؛ لهو قول فصل، وحكم عدل، خير قصص قص، ووعظ نص؛ تنزيل من حكيم حميد، نزل به روح قدس مبين من عند رب كريم على قلب نبي مهتد رشيد؛ صلت عليه سفرة، مكرمون بررة؛ وعذت برب عليم حكيم قدير رحيم، من شر عدو لعين رجيم؛ يتضرع متضرعكم ويبتهل مبتهلكم، ونستغفر رب كل مربوب لي ولكم؛ ثم قرأ بسم الله الرحمن الرحيم {تِلْكَ الدَّارُ الْآخِرَةُ نَجْعَلُهَا لِلَّذِينَ لا يُرِيدُونَ عُلُوّاً فِي الْأَرْضِ وَلا فَسَاداً وَالْعَاقِبَةُ لِلْمُتَّقِينَ} . ثم نزل رضي الله عنه. "اسناده واه".
44234 ابوالفتوح یوسف بن مبارک بن کامل خفاف ، شیخ ابوالفتح عبدالوھاب بن محمد بن حسین صابونی (تاریخ سماعت جہادی الاخرہ 535 ھ ) ابوالمعالی ثابت بن یندار بن ابراہیم بقال ابو محمد حسن بن محمد خلال ابوالحسن احمد بن محمد بن عمران بن موسیٰ بن عروہ بن جراح (22 ذی الحجہ 388 ھ) ابوعوسجہ سجلہ بن عرفجہ (یمن میں) ابوھراش جری بن کلیب ہشام بن محمد، محمد بن سائب کلبی، ابوصالح کے سلسلہ سند سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ رسول کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی صحابہ (رض) کی ایک جماعت بیٹھی آپس میں مذاکرہ کررہی تھی اور زیر بحث یہ مسئلہ تھا کہ کونسا حرف ۔ کلام میں زیادہ استعمال ہوتا ہے سب نے اتفاق کیا کہ ” الف “ زیادہ استعمال ہوتا ہے، چنانچہ حضرت علی (رض) کھڑے ہوئے اور فی البدیہ لوگوں کے سامنے تقریر کی جس میں الف کو بالکلیہ ساقط کردیا (تقریر طویل ہے اس کا عربی متن صرف نظر کرکے ترجمہ قارئین کے استفادہ کے لیے پیش خدمت ہے) آپ (رض) نے فرمایا۔
میں اس ذات کی حمدوتعظیم بیان کرتا ہوں جس کے احسانات عظیم تر ہیں، جس کی نعمتیں بھر پور ہیں، جس کی رحمت اس کے غضب پر سبقت لے جاتی ہے، جس کا کلمہ تمام ہوچکا ، جس کی مشیت نافذ ہوتی ہے، جس کا فیصلہ چلتا ہے میں نے اس کی حمد کی اس بندہ کے حمد کرنے کی طرح جو اس کی ربوبیت کا اقرار کرتا ہو، اس کی بندگی کے لیے اپنے آپ کو جھکائے ہوئے ہو اپنی خطاؤں کی معافی مانگنے والا ہے اس کی توحید کا معترف ہے اپنے رب سے ایسی مغفرت کا آرزو مند ہے جو قیامت کے دن نجات بخش ثابت ہو جس دن بندہ اپنے بیٹوں اور بیوی سے دور ہوجائے گا ، اسی سے مدد طلب کرتا ہے اور اسی سے ہدایت طلب کرتا ہے، اسی پر ایمان رکھتا ہے، اسی پر توکل کرتا ہے، میں اس کے لیے سچی گواہی دیتا ہوں، اس کی عزت کا یقین رکھتا ہے میں اس بندہ مومن کی حیثیت سے تنہا مانتا ہوں، میں نے اس کی توحید کا یقین بندہ مومن کی طرح کیا اس کی بادشایت میں اس کا کوئی شریک نہیں، اس کی کاریگری میں اس کا کوئی مددگار نہیں وہ مشیر ووزیر سے بالاتر ہے وہ مدد، تعاون، مددگار اور نظیر و مثال سے بالاتر ہے۔ جو علم والا ہے خبروآگہی والا ہے، جو بادشاہ ہے زبردست ہے بندہ نافرمانی کرتا ہے وہ نجش دیتا ہے جو عدل و انصاف پر مبنی فیصلہ کرتا ہے، جو لم یزل اور لن یزول ہے اس کا کوئی مثل نہیں، وہ ہر چیز سے پہلے ہے اور ہر چیز کے بعد رہے گا وہ رب ہے جو منفرد ہے اپنی قوت پر متمکن ہے اپنی علوشان میں بزرگ و برتر ہے، اپنی عالیشان کے اعتبار سے بڑھائی والا ہے کوئی آکھ اسے پا نہیں سکتی کوئی نظر اس کا احاطہ نہیں کرسکتا جو قوی ہے مددگار ہے اور دفاع والا ہے علیم ہے سمیع ہے بصیر ہے روف ورحیم ہے مربان ہے اس کا وصف کوئی بھی بیان نہیں کرسکتا۔ اس کی معرفت رکھنے والا اس کی نعمت سے بچل جاتا ہے وہ قریب بھی ہے اور بعید بھی ہے اور قریب بھی ہے جو اسے پکارتا ہے اس کی پکار سنتا ہے وہی رزاق ہے لطف و کرم کا مالک ہے قوی پکڑ والا ہے، وسیع رحمت والا ہے درد ناک عقوبت والا ہے، اس کی رحمت وسیع تر جنت ہے، اس کا عذاب پھیلے ہوئے دوزخ کی شکل میں ہے میں محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی بعثت کی گواہی دیتا ہوں جو اللہ کا بندہ اس کا رسول، اس کا صفی اس کا نبی اس کا حبیب اور اس کا حیل ہے ان پر عالیشان قریب کرنے والا درود ہو اللہ نے اسے بہترین زمانے میں مبعوث کیا ہے فترت اور کفر کے زمانے میں مبعوث کیا، اللہ کی رحمت اور احسان مزید ہو ان پر۔ انہی پر نبوت کا خاتمہ ہوا اپنی محبت کو تمام کیا وعظ و نصیحت کی، تبلیغ کی اور برے کاموں سے دوروں کو روکا ہر مومن کے لیے رؤف ورحیم ہے، سخی ہے رضا والا ہے، ولی ہے زکی ہے اس پر رحمت وسلام و برکات نازل ہوں، رب غفورورحیم کی طرف سے جو رب قریب ہے اور دعواؤں کا سننے والا ہے، میں نے تمہیں رب تعالیٰ کی فرمودہ وصیت کی ہے، تمہیں تمہارے نبی کی سنت یاد کرائی ہے، تمہارے اوپر ایسا خوف لازم ہے جو دلوں کو تسکین پہنچائے اور تمہارے آنسو بہائے، تمہیں ایسا تقویٰ لازم ہے قیامت کے دن جو تمہیں غافل وناسمجھ بنادے کا سے قبل جو تقویٰ تمہیں نجات بخشے گا جس دن بھاری اوزان والے اعمال حسنہ کا مالک کامیاب ہوجائے گا جس کی برائیوں کا وزن ہلکا ہوگا تمہارا سوال خشوع و خضوع ہونا چاہیے۔ شکرو توبہ ہونی چاہیے، برائی سے ندامت اور رجوع ہونا چاہیے تم میں سے ہر ایک کو بیماری سے پہلے صحت غنیمت سمجھنی چاہیے، جوانی بڑھاپے سے قبل غنیمت سمجھنی چاہیے، کشائش فقر سے پہلے فراغت مشغولیت سے پہلے حضرسفر سے پہلے ایسے بڑھاپے سے پہلے جو سٹھیا دینے والا ہے، کمزور کرنے والا ہے بیمار کرنے والا ہے جس میں طبیب بھی اکتا جاتا ہے، دوست منہ پھیر دیتے ہیں عمر منقطع ہوجاتی ہے بڑھاپے میں بوڑھے کی عقل متغیر ہوجاتی ہے اس کا بدن بخار زدہ ہوتا ہے اس کا جسم لاغر ہوچکا ہوتا ہے پھر اس پر شدید نزع کا عالم طاری ہوجاتا ہے، اچانک اس کے پاس دور و قریب کے دوست اور احباب حاضر ہوجاتے ہیں اس کی نظر بچلنے لگتی ہے وہ اپنی نظر سو پیوست کرنا چاہتا ہے، اپنی پیشانی سے پسینہ صاف کرتا ہے اس کا آہ وبکا کرنا رک جاتا ہے، اسی عالم میں اس کا سانس کھینچ لیا جاتا ہے اس کی جو رو رونے لگتی ہے اس کی قبر کھودی جاتی ہے اس کی اولاد تمام ہوچکی ہوئی ہے اس کے دوست اور دشمن بکھر جاتے ہیں اس کا جمع کیا ہوا مال تقسیم کردیا جاتا ہے اس کی بصارت اور قوت سماعت ختم ہوجاتی ہے اسے کفن میں لپیٹ دیا جاتا ہے، پھر سیدھے پاؤں لپٹا دیا جاتا ہے اس کے تن کے کپڑے الگ کردیئے جاتے ہیں اس کی ٹھوڑی باندھ دی جاتی ہے اس کی قمیص اور عمامہ اتار لیا جاتا ہے پھر اسے الوداع کردیا جاتا ہے، چارپائی کے اوپر اٹھا لیاجاتا ہے، پھر تکبیر کہہ کر اس پر نماز جنازہ پڑھی جاتی ہے، آراستہ و پیراستہ گھر سے اسے منتقل کردیا جاتا ہے مضبوط محلوں سے نکال دیا جاتا ہے، اعلیٰ قسم کے بالا خانوں سے دور کردیا جاتا ہے ، گہری کھودی ہوئی قبر میں ڈال دیا جاتا ہے ، تنگ و تاریک کال کوٹھری میں بند کردیا جاتا ہے، دھلی ہوئی اینٹوں کے ساتھ ڈھانپ دیا جاتا ہے، پتھروں کی اس پر چھت بنادی جاتی ہے۔ قبر پر مٹی ڈال دی جاتی ہے ڈھیلے رکھ دی جاتے ہیں اس کا انجام اب پوری طرح متحقق ہوجاتا ہے اس کی خبر ہی بھلادی جاتی ہے، اس کا ولی واپس لوٹ جاتا ہے اس کا ہمنشین اور ہم نسب جدا ہوجاتا ہے، اس کا ہم راز اور دوست تبدیل ہوجاتا ہے وہ اب قبر کا کپڑا ہوتا ہے بیابان کا قیدی ہوتا ہے اس کی قبر کے کپڑے اس کے بدن پر اوڑ آتے ہیں اس کے سینے پر اس کا گوشت پوشت پیپ بن کر بہنے لگتا ہے، اس کا گوشت جھڑنے لگتا ہے اس کا خون خشک ہوجاتا ہے تاقیامت اس کی ہڈیاں بوسیدہ ہوجاتی ہیں، پھر وہ (قیامت کے دن) قبر سے اٹھایا جاتا ہے صور میں پھونکا جاتا ہے حشر نشر کے لیے بلایا جاتا ہے، اس وقت قبریں اکھاڑ دی جاتی ہیں، دلوں کے پوشیدہ راز حاصل کردیئے جاتے ہیں ہر نبی ہر صدیق اور ہر شہید کو لایا جاتا ہے اس وقت خیر وبصیر ذات اپنے بندے کے فیصلے کے لیے متوجہ ہوتی ہے اس وقت کتنی بےسود چیخیں بلند ہوتی ہیں چونکہ وہ بڑا خوفناک منظر ہوگا، سامنے عزت و جلال والا بادشاہ ہوگا اس کے دربار میں ہر ایک کی پیشی ہورہی ہوگی ، ہر صغیرہ کبیرہ گناہ سے وہ بخوبی واقف ہے۔ اس وقت بندہ پسینے سے شرابور ہوگا اس کا قلق بڑھ جائے گا اس کے آنسو قابل رحم نہیں ہوں گے، اس کی آہ وبکا نہیں سنی جائے گی اس کی صحبت نامقبول ہوگی، اس کا صحیفہ (نامہ اعمال) سامنے کھلا ہوگا۔ اس کی جرات کا بھانڈا پھوٹ جائے گا جب وہ اپنے بداعمال کی طرف نظر کرے گا خود اس کی آنکھ دیکھنے کی شہادت دے گی، اس کا ہاتھ چھونے کی گواہی دے گا ٹانگ چلنے کی شرمگاہ چھونے کی، جلد مس کرنے کی منکر نکیر اسے دھمکیاں دے رہے ہوں گے جہاں بھی جائے گا سب کچھ واضح پائے گا، اس کی گردن زنجیروں میں جکڑ دی جائے گی اس کے ہاتھوں میں ہتھکڑی لگادی جائے گی اسے کھینچ کھینچ کرلے جایا جائے گا، شدت کرب کے عالم میں جہنم میں وارد ہوگا اسے آتش دوزخ میں سخت عذاب دیا جائے گا کھولتے ہوئے پانی سے اسے پلایا جائے گا اس کا چہرہ بری طرح جھلس جائے گا اس کی کھال ادھیڑ دی جائے گی لوہے کے بنے ہوئے آنگڑوں سے فرشتہ اس کی پٹائی کرے گا اس پر کھال از سر نو لوٹ آئے گی ، وہ فریاد کرے گا لیکن داروغہ جہنم اس سے منہ پھیر لے گا وہ چیخ و پکار کرے گا لیکن اس کی ایک نہ سنی جائے گی، وہ سراپا ندامت ہوگا لیکن اس کی ندامت بےفائدہ ہوگی ایک حقب دوزخ میں ٹھہرے گا رب تعالیٰ کی پناہ ہر شر سے ہم اس سے معافی طلب کرتے ہیں اور مغفرت طلب کرتے ہیں وہی میرے سوال کا حامی ہے میرا مطلوب عطا کرنے والا ہے سو جس شخص کو رب تعالیٰ کے عذاب سے دور رکھا گیا اسے جنت میں حق تعالیٰ کا قرب حاصل ہوگا اور مضبوط تر محلات میں دائمی رہے گا موٹی آنکھوں والی حوروں کا مالک بنے گا اس پر بھرے ہوئے جام گھمائے جائیں گے وہ جنت الفردوس میں سکونت پذیر ہوگا اس کی زندگی نعمتوں میں بدل جائے گی تسنیم سے اسے پلایا جائے گا سبیل چشمے سے پئے گا جس میں جنتی سونٹھ کی آمیزش ہوگی اس پر مسک کی مہر لگی ہوگی دائمی خوشبو غیر کی بھی مہر ہوگی ، اسے حق تعالیٰ کی نعمتوں کا بھر پور شعور ہوگا جنتی شراب نوش کرے گا، ایسے باغ میں جس میں لطف ومزے کی مثال نہیں ملے گی، یہ مقام ہے اس شخص کا جو رب تعالیٰ سے ڈرتا ہو اوپر جو بیان ہوا ہے یہ نافرمان کی سزا ہے یہ اس کی نافرمانی کے عین مطابق ہوگی، چونکہ اس کے متعلق حق تعالیٰ کا فیصلہ ہوچکا ہے، وہ فیصلہ عدل پر مبنی ہوگا اس کا یہ فیصلہ قرآن میں آچکا ہے جو بہترین بیان ہے نص پر مبنی وعط ہے ، جو کہ حکمت وحمد والے کی طرف سے نازل کردہ ہے رب کریم کی طرف سے روح القدس لے کر نازل ہوا ہے اور رشد و ہدایت والے نبی کے قلب اطہر پر نازل کیا، جسے شرب و کرم لکھنے والوں نے لکھا میں رب کریم علیم حکیم قدیر ورحیم کی پناہ مانگتا ہوں ہر دشمن اور مردود کے شر سے تمہارے سامنے تضرع کرنے والے نے تضرع کردیا، ہائے فریاد کرنے والے نے ہائے فریاد کردی، م رب تعالیٰ کی بخشش کے طلب گار ہیں پھر حضرت علی (رض) نے بسم اللہ الرحمن الرحیم پڑھنے کے بعد یہ آیت تلاوت کی۔
تلک الدار الاخرۃ تجعلھا للذین لا یریدون علوا فی الارض ولا فسادا والعاقبۃ لنمتقین۔
یہ آخرت کا گھر ہم نے ان لوگوں کے لیے مقرر کررکھا ہے جو زمین میں بڑھائی کے طلبگار نہیں ہوتے فساد کے درپے نہیں ہوتے اور اچھا انجام پرہیزگاروں کے لیے ہے۔
اس کے بعد حضرت علی (رض) منبر سے نیچے اتر آئے۔
۔ کلام : اس حدیث کی سند واہی تباہی ہے۔

44248

44235- عن جندب البجلي قال: اتقوا الله، واقرؤا القرآن، فإنه نور الليل المظلم، وبهاء النهار على ما كان من جهد وفاقة، فإذا نزل البلاء فاجعلوا أموالكم دون أنفسكم، فإذا أنزل البلاء فاجعلوا أنفسكم دون دينكم، واعلموا أن الخائب من خاب دينه، والهالك من هلك دينه، ألا! لا فقر بعد الجنة، ولا غنى بعد النار، لأن النار لا يفك أسيرها، ولا يبرأ حديرها، ولا يطفأ حريقها، وإنه ليحال بين الجنة وبين المسلم، بملء كف دم أصابه من أخيه المسلم، كلما ذهب ليدخل من باب من أبوابها وجدها ترد عنها؛ واعلموا أن الآدمي إذا مات ودفن لأنتن أول من بطنه، فلا تجعلوا مع النتن خبثا، واتقوا الله في أموالكم، والدماء فاجتنبوها. "هب".
44235 حضرت جندب بجلی (رض) فرماتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ سے ڈرتے رہو قرآن پڑھو ، چونکہ قرآن تاریک رات کا نور ہے اور دن کی رونق ہے پڑھنے والا خواہ فقروفاقہ کی حالت میں کیوں نہ ہو جب کوئی آزمائش نازل ہو تو اپنے اموال کے دروازوں کو اپنی جانوں کے لیے کھول دو ، جب کوئی بلانازل ہو تو اپنی جانوں کو دین پر قربان کردو، جان لو رسوا وہ شخص ہے جس کا دین رسوا ہو ہلاکت والا وہ ہے جس کا دین ہلاک ہوجائے۔ خبردار ! جنت کے بعد کوئی فقر نہیں ، دوزخ کے بعد کوئی بےنیازی نہیں چونکہ دوزخ اپنے اسیر کو کبھی نہیں چھوڑے گی، اس کی بھڑک ان مٹ ہے اس کی آگ کبھی بجھنے نہیں پائے گی، وہ مسلمان اور جنت کے درمیان حائل ہے جس مسلمان کا ہاتھ اپنے کسی مسلمان بھائی کے ہہاتھ سے رنگ جائے جب بھی وہ جنت میں داخل ہونے کے لیے دروازہ پر پہنچے گا وہاں سے واپس لوٹا دیا جائے گا جان لو آدمی جب مرجاتا ہے اور دفن کردیا جاتا ہے سب سے پہلے اس کا پیٹ بدبودار ہوجاتا ہے، لہٰذا بدبو کے ساتھ ساتھ گندگی کو جمع کرنے کی کوشش مت کرو اپنے اموال اور اپنی جانوں کے معاملہ میں اللہ تعالیٰ سے ڈرتے رہو۔
رواہ البیہقی فی شعب الایمان

44249

44236- عن الحسن بن علي قال: من طلب الدنيا قعدت به، ومن زهد فيها لم يبال من أكلها، الراغب فيها عبد لمن يملكها، أدنى ما فيها يكفي، وكلها لا تغني، من اعتدل يومه فيها فهو مغرور، ومن كان يومه خيرا من غده فهو مغبون، ومن لم يتفقد النقصان عن نفسه فإنه في نقصان، ومن كان في نقصان فالموت خير له. "ابن النجار".
44236 حضرت حسن بن علی (رض) فرماتے ہیں : دنیا کا طلبگار دنیا ہی کو لے کر بیٹھ جاتا ہے ، جو شخص دنیا سے منہ موڑ لیتا ہے اسے کھانے کی کچھ پروا نہیں رہتی دنیا میں رغبت رکھنے والا غلام ہے اسے جو چاہتا ہے اپنی ملک بنالیتا ہے، دنیا کی حقیر چیز کفایت کردیتی ہے جب کہ ساری دنیا بےنیاز نہیں کرتی، جس کا دن معتدل ہو وہ مغرور ہے جس کا دن قبیح کی بنسبت بہتر ہو وہ دھوکا کھا جاتا ہے، جو اپنے نقصان کو نقصان نہیں سمجھتا وہ حقیقت میں نقصان میں رتا ہے جو شخص نقصان میں ہو اس کے لیے موت ہی بھلی ہے۔ رواہ ابن النجار

44250

44237- "أيضا" عن الحارث الأعور أن عليا سأل ابنه الحسن عن أشياء من المروءة، قال: يا بني! ما السداد؟ قال: يا أبت! دفع المنكر بالمعروف، قال: فما الشرف؟ قال: اصطناع العشيرة وحمل الجريرة، قال: فما المروءة؟ قال: العفاف وإصلاح المرء ماله، قال: فما الدقة؟ قال: النظر في اليسير ومنع الحقير، قال: فما اللؤم؟ قال: إحراز المرء نفسه وبذله عرسه، قال: فما السماحة؟ قال: البذل في العسر واليسر، قال: فما الشح؟ قال: أن ترى في يديك شرفا، وما أنفقته تلفا، قال: فما الإخاء؟ قال: الوفاء في الشدة والرخاء، قال: فما الجبن؟ قال: الجرأة على الصديق، والنكول على العدو، وقال: فما الغنيمة؟ قال: الرغبة في التقوى، والزهادة في الدنيا هي الغنيمة الباردة، قال: فما الحلم؟ قال: كظم الغيظ وملك النفس، قال: فما الغنى؟ قال: رضى النفس بما قسم الله لها وإن قل، فإنما الغنى غنى النفس، قال: فما الفقر؟ قال: شره النفس في كل شيء، قال: فما المنعة؟ قال: شدة البأس ومقارعة أشد الناس، قال: فما الذل، قال: الفزع عند المصدومة، قال: فما الجرأة؟ قال: مواقعة الأقران، قال: فما الكلفة؟ قال: كلامك فيما لا يعنيك، قال: فما المجد؟ قال: أن تعطي في الغرم، وأن تعفو عن الجرم، قال: فما العقل؟ قال: حفظ القلب كل ما استوعيته، قال: فما الخرق؟ قال: معاداتك لإمامك ورفعك عليه كلامك، قال: فما السناء؟ قال: إتيان الجميل، وترك القبيح، قال: فما الحزم؟ قال: طول الأناة والرفق بالولاة والاحتراس من الناس بسوء الظن هو الحزم، قال: فما الشرف؟ قال: موافقة الإخوان وحفظ الجيران، قال: فما السفه؟ قال: اتباع الدناءة ومصاحبة الغواة، قال: فما الغفلة؟ قال: تركك المسجد وطاعتك المفسد، قال: فما الحرمان؟ قال: تركك حظك وقد عرض عليك، قال: فما السيد؟ قال: السيد الأحمق في المال المتهاون في عرضه يشتم فلا يجيب المتحزن بأمور عشيرته هو السيد. قال: ثم قال علي: يا بني! سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: لا فقر أشد من الجهل، ولا مال أعود من العقل، ولا وحدة أوحش من العجب، ولا مظاهرة أوثق من المشاورة، ولا عقل كالتدبير، ولا حسب كحسن الخلق، ولا ورع كالكف، ولا عبادة كالتفكر، ولا إيمان كالحياء والصبر، وسمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: آفة الحديث الكذب، آفة العلم النسيان، وآفة الحلم السفه، وآفة العبادة الفترة، وآفة الظرف الصلف، وآفة الشجاعة البغي، وآفة السماحة المن، وآفة الجمال الخيلاء، وآفة الحسب الفخر. وسمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: ينبغي للعاقل إذا كان عاقلا أن يكون له من النهار أربع ساعات: ساعة يناجي فيها ربه جل جلاله، وساعة يحاسب فيها نفسه، وساعة يأتي فيها أهل العلم الذين يبصرونه أمر دينه وينصحونه، وساعة يخلي فيها بين نفسه ولذتها من أمر الدنيا فيما يحل ويجمل، وينبغي أن لا يكون شاخصا إلا في ثلاث: مرمة لمعاش، أو خلوة لمعاد. أو لذة في غير محرم، وينبغي للعاقل أن يكون في شأنه، فيحفظ فرجه ولسانه ويعرف أهل زمانه، والعلم خليل الرجل. والعقل دليله، والحلم وزيره، والعمل قرينه، والصبر أمير جنوده، والرفق والده، واليسر أخوه، يا بني! لا تستخفن برجل تراه أبدا، إن كان أكبر منك فعد أنه أبوك وإن كان منك فهو أخوك، وإن كان أصغر منك فاحسب أنه ابنك. "الصابوني في المائتين، طب، كر".
44237 حارث اعور کی روایت ہے کہ حضرت علی (رض) نے اپنے بیٹے حضرت حسن (رض) سے مروت کی متعلق چند چیزوں کے بارے میں پوچھا چنانچہ آپ (رض) نے پوچھا : اے بیٹے : راست بازی کیا ہے حضرت حسن نے جواب دیا : اے ابا جان اچھائی سے برائی کو ختم کرنا راست بازی ہے فرمایا : شرف کیا ہے ؟ معاشرے پر احسان کرنا اور گناہ سے رک جانا فرمایا : مروت کیا ہے ؟ عرض کیا : آدمی اپنے معاملات کی اصلاح کرے اور پاکدامنی اختیار کرے ۔ فرمایا : عرض کیا : تھوڑے پر نظر رکھنا اور حضیر سے رک جانا فرمایا : ملامت کیا ہے عرض کیا : آدمی کا اپنے آپ کو محفوظ رکھنا فرمایا : سخاوت کیا ہے ؟ عرض کیا : تنگی اور کشائش میں خرچ کرنا فرمایا : بخل کیا ہے ؟ عرض کیا : یہ کہ تمہارے ہاتھ میں جو چیز ہوا سے بشرف نگاہ دیکھو اور جسے خرچ کردو اسے ضائع سمجھو فرمایا : بھائی بندی کیا ہے ؟ عرض کیا : تنگی اور کشادگی میں وفاداری فرمایا : حبن (سستی) کیا ہے عرض کیا : دوست پر جرات کرنا اور دشمن سے بھاگ جانا فرمایا غنیمت کیا ہے ؟ عرض کیا : تقویٰ میں رغبت کرنا اور دنیا سے بےرغبتی اختیار کرنا ٹھنڈی غنیمت ہے فرمایا : بردباری کیا ہے عرض کیا : غصہ کو پی جانا اور نفس پر قابو پانا۔ فرمایا : غنی کیا ہے ؟ عرض کیا : اللہ کی تقسیم پر راضی رہنا خواہ قسمت میں کم ہو یا زیادہ۔ اصل غنی تو غنائے نفس ہے فرمایا : فقر کیا ہے ؟ عرض کیا ! ہر چیز میں شدت کا حرص فرمایا : زور آوری کیا ہے ؟ عرض کیا : شدت کی جنگ اور سخت لوگوں کا مقابلہ : فرمایا : ذلت کیا ہے ؟ عرض کیا : صدمہ کے وقت آہ وبکا فرمایا : جرات کیا ہے ؟ فرمایا : ہم عمروں پر برس جانا۔ فرمایا : کلفت کیا ہے ؟ عرض یا : لا یعنی ۔ کلام کرنا فرمایا بزرگی کیا ہے ؟ عرض کیا یہ کہ زیادتی کے وقت تم عطا کرو اور جرم کو معاف کرو فرمایا ! عقل کیا ہے عرض کیا : دل کا ہر چیز کو محفوظ رکھنا۔ فرمایا : خرق کیا ہے ؟ عرض کیا : امام سے تمہاری دشمنی اور اس کے سامنے آواز بلند کرنا، فرمایا : سنار کیا ہے ؟ عرض کیا : اچھے کا مکرنا اور برے کام چھوڑ دینا۔ فرمایا : حزم کیا ہے ؟ عرض کیا : طویل بردباری والیوں کے ساتھ نرمی اور لوگوں کو سوء ظن سے بچانا حزم ہے۔ فرمایا : شرف کیا ہے عرض کیا : بھائیوں کی موفقت اور پڑوسیوں کی حفاظت فرمایا : سفہ (بےوقوفی ) کیا ہے عرض کیا : گھٹیاں امور کی اتباع اور گمراہوں کی مصاحبت ۔ فرمایا : غفلت کیا ہے ؟ عرض کیا : مسجد کو چھوڑ دینا اور فسادی کی اطاعت کرنا فرمایا : فرمان کیا ہے ؟ عرض کیا : تمہارا حصہ جو تمہیں پیش کردیا جائے اس سے تمہارا محروم ہوجانا ۔ فرمایا : سید کیا ہے (سردار) عرض کیا : بیوقوف سردار وہ ہے جو اپنی عزت کے معاملہ میں لاپرواہ ہو جسے گالی دی جائے اور وہ جواب نہ دے امور معاشرت میں پریشان حال ہو وہ بیوقوف سردار ہے۔ پھر حضرت علی (رض) نے فرمایا : اے بیٹے میں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو ارشاد فرماتے سنا ہے کہ جہالت سے بڑا فقر کوئی نہیں عقلمندی سے بڑا مال کوئی نہیں عجب سے زیادہ وحشت زدہ کوئی تنہائی نہیں مشاورت سے مضبوط کوئی پشت پناہی نہیں حسن تدبیر کی طرح کوئی عقلمندی نہیں حسن اخلاق سے بڑھ کر کوئی خاندانی شرافت نہیں گناہوں سے بچے رہنے کی طرح کوئی تقویٰ نہیں فکر مندی کی طرح کوئی عبادت نہیں صبروحیاء کی طرح کوئی ایمان نہیں۔ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو فرماتے سنا ہے جھوٹ باتوں کی آفت ہے علم کی آفت نسیان ہے بےوقوفی حکم کی آفت ہے فترت عبادت کی آفت سے بیہودہ کوئی طبع ظرفی کی آفت ہے سرکشی شجاعت کی آفت سے احسان جتلانا سخاوت کی آفت ہے تکبر و غرور خوبصورتی کی آفت ہے فخر حسب ونسب کی آفت ہے۔ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو فرماتے سنا ہے کہ عقلمند کو چاہیے کہ وہ اپنے دن کے چار حصے کرلے ایک حصہ اپنے رب تعالیٰ سے مناجات کے لیے مقرر کردے ایک حصہ میں اپنے نفس کا محاسبہ کرے، ایک حصہ میں اہل علم کے پاس آئے جو اسے دینی بصیرت عطا کریں اور نصیحت کریں ایک حصہ دنیا کی حلال لذات سے لطف اندوز ہونے کے لیے مقرر کردے۔ عقلمند کو چاہے کہ وہ تین چیزوں کے لیے باہر نکلے تلاش معاش کے لیے خلوت معاد کے لیے ایسی لذت کے لیے جو حرام نہ ہو عقلمند کو چاہیے کہ وہ اپنی شان کو سمجھے اپنی شرمگاہ اور زبان کی حفاظت کرے اہل زمانہ کو پہچانتا ہو علم آدمی کا خلیل ہے عقل آدمی کی دلیل ہے علم اس کا وزیر ہے عمل آدمی کا ہمنوا ہے صبر آدمی کے لشکر کا امیر ہے نرمی آدمی کا والد ہے آسانی آدمی کا بھائی ہے۔
باپ ، بھائی، بیٹا
اے بیٹے : جس آدمی کو تم روز دیکھتے ہو اسے حقیر مت سمجھو اگر وہ تم سے بڑا ہو تو اسے اپنا باپ سمجھو اگر وہ تمہارا ہمعصر ہوا سے اپنا بھائی سمجھو اگر وہ عمر میں تم سے چھوٹا ہوا سے اپنا بیٹا سمجھو۔
رواہ الصابونی فی للئتین الطبرانی وابن عساکر

44251

44238- عن سليمان بن حبيب قال: دخلت في نفر على أبي أمامة فإذا شيخ قد رق وكبر، وإذا عقله ومنطقه أفضل مما يرى من منظره، فقال في أول ما حدثنا إن مجلسكم هذا من بلاغ الله إياكم، وحجته عليكم، فإن رسول الله صلى الله عليه وسلم قد بلغ ما أرسل به، وأن أصحابه قد بلغوا ما سمعوا، فبلغوا ما تسمعون، ثلاثة كلهم ضامن على الله حتى يدخل الجنة أو يرجعه بما نال من أجر وغنيمة: فاصل فصل في سبيل الله فهو ضامن على الله حتى يدخله الجنة أو يرجعه بما نال من أجر وغنيمة، ورجل توضأ ثم غدا إلى المسجد فهو ضامن على الله حتى يدخله الجنة أو يرجعه بما نال من أجر وغنيمة، ورجل دخل بيته بسلام، ثم قال: إن في جهنم جسرا له سبع قناطر، على أوسطهن القضاء فيجاء بالعبد حتى إذا انتهى إلى القنطرة الوسطى قيل: ماذا عليك من الدين؟ فيحسبه ثم تلا هذه الآية: {وَلا يَكْتُمُونَ اللَّهَ حَدِيثاً} فيقول: يا رب! على كذا وكذا، فيقول: اقض دينك، فيقول: ما لي شيء، ما أدري ما أقضي به! فيقال: خذوا من حسناته، فما زال يؤخذ من حسناته حتى ما يبقى له من حسنة، فإذا فنيت حسناته فيقال: خذوا من سيئات من يطلبه، فركبوا عليه، قال: فلقد بلغني أن رجالا يجيئون بأمثال الجبال من الحسنات، فلا يزال يؤخذ لمن يطلبهم حتى ما يبقى لهم حسنة، ثم يركب عليهم سيئات من يطلبهم حتى يرد عليهم أمثال الجبال، ثم قال: إياكم والكذب! فإن الكذب يهدي إلى الفجور والفجور يهدي إلى النار، وعليكم بالصدق! فإن الصدق يهدي إلى البر والبر يهدي إلى الجنة، ثم قال: أيها الناس! لأنتم أضل من أهل الجاهلية، إن الله تعالى قد جعل لأحدكم الدينار ينفقه في سبيل الله بسبعمائة دينار، والدرهم بسبعمائة درهم، ثم إنكم صارون 1 تمسكون، أما والله! لقد فتحت الفتوح بسيوف، ما حليتها الذهب والفضة ولكن حليتها العلابي 2 والآنك 3 والحديد. "كر".
44238 سلیمان بن حبیب کہتے ہیں ایک جماعت کے ساتھ حضرت ابوامامہ (رض) کے پاس داخل ہوا کیا دیکھتا ہوں کہ وہ بوڑھے ہوچکے ہیں کمر جھک چکی ہے۔ بایں ہمہ ان کی عقل ان کی بول چال ان کی جسمانی حالت سے کہیں افضل واعلیٰ پائی گئی انھوں نے پہلی بات جو ہم سے کی وہ یہ تھی کہ تمہاری یہ مجلس تم تک اللہ کے پیغام کو پہنچانے کی ہے بلاشبہ رسول کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے دی ہوئی تعلیمات کی تبلیغ کردی ہے ان کے صحابہ (رض) بھی جو کچھ سنا ہے وہ پہنچادیا ہے لہٰذا جو کچھ تم سنواسے دوسروں تک پہنچاؤ تین آدمی اللہ تعالیٰ کی ضمانت پر رہتے ہیں۔ حتیٰ کہ اللہ تعالیٰ انھیں جنت میں داخل کردیتا ہے یا اجر وثواب اور غنیمت سے واپس لوٹاتا ہے ایک وہ شخص جو فی سبیل اللہ فیصلے کرتا ہو، وہ اللہ تعالیٰ کی ضمانت پر ہوتا ہے یا تو اللہ اسے جنت میں داخل کرلیتا ہے یا اجر وثواب عطا کرکے اسے واپس کرلیتا ہے دوسرا وہ شخص جو وضو کرتا ہے اور مسجد کی طرف چل پڑتا ہے وہ بھی اللہ تعالیٰ کی ضمانت پر ہوتا ہے حتیٰ کہ اللہ اسے جنت میں داخل کردے یا اپنا اجر وثواب لے کر واپس لوٹ آئے تیسرا وہ شخص جو سلام کر کے اپنے گھر میں داخل ہوتا ہو پھر حضرت امام (رض) نے فرمایا : بلاشبہ جہنم میں ایک پل ہے پھر اس کے سات حصے ہیں۔ درمیانی حصہ پر قاضی ہوں گے کے ایک آدمی لایا جائے گا جب وہ درمیانی حصے پر پہنچے گا اس سے کہا جائے گا تمہارے اوپر کیا قرض ہے اس سے حساب لیا جائے گا : پھر آپ (رض) یہ آیت تلاوت کی۔ ولا تکتمون اللہ حدیثاً ۔ کوئی بات اللہ تعالیٰ سے مت چھپاؤ وہ بندہ کہے گا : اے میرے رب مجھ پر فلاں فلاں کا قرض ہے حکم ہوگا اپنا قرض ادا کرو بندہ کہے گا : میرے پاس کچھ نہیں اور نہ ہی مجھے معلوم ہے ہک میں کیسے ادا کروں حکم ہوگا اس کی نیکیوں میں سے لے لو پھر مسلسل اس کی نیکیاں لی جائیں گی حتیٰ کہ اس کے پاس ایک نیکی بھی باقی نہیں بچے گی جس اس کی نیکیاں ختم ہوجائیں گی اور پھر قرض کے مطالبہ کرنے والوں سے کہا جائے گا کہ تم اپنی برائیاں اس پر لادو۔ چنانچہ قرض دیندگان کی برائیاں اس پر لادی جائیں گی۔ ابو امامہ (رض) نے فرمایا : مجھے خبر پہنچی ہے کہ لوگ پہاڑوں کے برابر نیکیاں لے کر حاضر ہوں گے لیکن قرض خواہان برابر مطالبہ کرکے ان کی نیکیاں لوٹ لیں گے ان کے پاس ایک بھی باقی نہیں رہئے گی پھر مقروضین پر قرض خواہوں کی برائیاں لادی جائیں گی حتیٰ کہ ان کے پاس پہاڑوں کے برابر برائیاں ہوں گی۔ آپ (رض) نے پھر فرمایا : جھوٹ سے بچو چونکہ جھوٹ فجور کی طرف لے جاتا ہے اور فجور دوزخ کی طرف لے جاتا ہے سچ کو اپنے اوپر لازمی کرلو چونکہ سچ نیکی کی طرف لے جاتا ہے اور نیکی جنت کی طرف لے جاتی ہے۔ پھر فرمایا : اے لوگو ! تم اہل جاہلیت سے زیادہ گمراہ ہو اللہ تعالیٰ نے تمہیں یہ مقام دیا ہے کہ اللہ کی راہ میں ایک دینار خرچ کرو گے وہ سات سو دیناروں کے برابر ہوگا۔ اور درہم سات سو درہموں کے برابر ہے پھر تم درہم دینار کو جمع کرتے ہو اور روکتے رہتے ہو۔ بخدا ! تلواروں سے تمہیں فتوحات نصیب ہوئی ہیں ان تلواروں کا زیور سونا چاندی نہیں ہوتا تھا بلکہ لٹکانے والی لکڑی تانبا اور لوہا ہوتا تھا۔ رواہ ابن عساکر

44252

44239- "مسند زيد بن ثابت" عن عبد الله بن دينار البهراني قال: كتب زيد بن ثابت إلى أبي بن كعب: أما بعد! فإن الله قد جعل اللسان ترجمانا للقلب، وجعل القلب وعاء وراعيا، ينقاد له اللسان لما أهداه له القلب، فإذا كان القلب على طوق اللسان جاء الكلام وائتلف القول واعتدل، ولم تكن للسان عترة ولا زلة، ولا حلم لمن لم يكن قلبه من بين يدي لسانه. فإذا ترك الرجل كلامه بلسانه، وخالفه على ذلك قلبه جدع بذلك أنفه، وإذا وزن الرجل كلامه بفعله صدق ذلك مواقع حديثه، يذكر هل وجدت بخيلا إلا هو يجود بالقول ويمن بالفعل، وذلك لأن لسانه بين يدي قلبه، يذكر هل تجد عند أحد شرفا أو مروءة إذا لم يحفظ ما قال، ثم يتبعه ويقول ما قال وهو يعلم أنه حق عليه واجب حين يتكلم به لا يكون بصيرا بعيوب الناس، فإن الذي يبصر عيوب الناس ويهون عليه عيبه كمن يتكلف ما لا يؤمر به - والسلام. "كر".
44239” مسند زید بن ثابت “ عبداللہ بن دینار بہرانی کی روایت ہے کہ حضرت زید بن ثابت (رض) نے حضرت ابی بن کعب (رض) کو خط لکھا جس کا مضمون مندرجہ ذیل ہے۔ امابعد ! بلاشبہ اللہ تعالیٰ نے زبان کو دل کا ترجمان بنایا ہے جبکہ دل کو برتن اور نگہبان بنایا ہے، زبان دل کے تابع ہے زبان کو جو حکم دل دیتا ہے وہی کچھ بولتی ہے لیکن جب دل زبان کا طوق بن جاتا ہے اور ۔ کلام آتا ہے تو بات میں اتفاق اور اعتدال ہوتا ہے۔ اور زبان کے لیے غلطی اور پھسلن نہیں ہوتی، اس شخص میں بردباری نہیں رہتی جس کا دل اس کی زبان کے سامنے نہیں ہوتا۔ چنانچہ جب آدمی ۔ کلام اپنی زبان سے چھوڑ دیتا ہے اور اس کا دل اس کی مخالفت بھی کرتا ہے اس کی ناک کاٹ دی جاتی ہے۔ آدمی جب اپنے ۔ کلام کا وزن اپنے فعل سے کرتا ہے تو اس امر کی تصدیق بات کے مختلف مواقع کردیتے ہیں۔ کیا تم نے کسی بخیل کو پایا ہے جو بات کا سخی ہو اور فعل کا احسان کرتا ہو ؟ یہ اس لیے کہ اس کی زبان اس کے دل کے سامنے ہوتی ہے کیا تم کسی ایک آدمی کے پاس شرافت اور مروت پاتے ہو جب وہ اپنے قول کو محفوظ نہ رکھتا ہو۔ پھر وہ اتباع کرتا ہے اور جو بات کہہ دی وہ کہتا رہتا ہے حالانکہ وہ جانتا ہے کہ یہ حق ہے اور اس پر واجب ہے جب اس نے اس کا۔ کلام کیا حالانکہ وہ لوگوں کے عیوب سے واقف نہیں ہوتا بلاشبہ جو شخص لوگوں کے عیوب پر نظر رکھتا ہے اور اپنے عیب کی طرف مطلق توجہ نہیں دیتا وہ ایسا ہی ہے جیسے کہ کوئی شخص ایسے کام میں مشغول ہو جس کا اسے حکم نہیں دیا گیا والسلام۔ رواہ ابن عساکر

44253

44240- عن أبي الدرداء قال: لن تزالوا بخير ما أحببتم خياركم وما قيل فيكم الحق فعرفتموه، فإن عارف الحق كعامله. "هب، كر".
44240 حضرت ابودرداء (رض) فرماتے ہیں جب تک تم اپنے بہترین لوگوں سے محبت کرتے رہو گے اس وقت تک تم بھلائی پر قائم رہو گے اور جو حق بات تم سے کہی جائے گی اسے پہچانتے رہو گے بلاشبہ حق کی معرفت رکھنے والا ایسا ہی ہے جیسا کہ حق پر عمل کرنے والا۔
رواہ البیہقی فی شعب الایمان وابن العساکر

44254

44241- عن محمد بن واسع قال: كتب أبو الدرداء إلى سلمان أما بعد! يا أخي! اغتنم صحتك وفراغك من قبل أن ينزل بك من البلاء ما لا يستطيع أحد من الناس رده، يا أخي! اغتنم دعوة المؤمن المبتلي، ويا أخي! ليكن المسجد بيتك، فإني سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: المسجد بيت كل تقي، وقد ضمن الله عز وجل لمن كانت المساجد بيوتهم بالروح والراحة والجواز على الصراط إلى رضوان الرب، ويا أخي! أدن اليتيم منك، وامسح رأسه، والطف به، وأطعمه من طعامك، فإني سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول وجاءه الرجل يشكو إليه قسوة القلب قال: أدن اليتيم منك، والطف، وامسح برأسه، وأطعمه من طعامك، فإن ذلك يلين قلبك، وتدرك حاجتك ويا أخي! إياك أن تجمع من الدنيا ما لا تؤدي شكره! فإني سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: يؤتى بصاحب المال الذي أطاع الله فيه وماله بين يديه، كلما تكفأ به الصراط قال له: امض قد أديت حق الله فيه؛ ويجاء بصاحب المال الذي لم يطع الله فيه وماله بين كتفيه، كلما تكفأ به الصراط قال له ماله: ويلك! ألا أديت حق الله في! فما يزال كذلك حتى يدعو بالويل والثبور؛ ويا أخي! إني أنبئت أنك ابتعت خادما، وإني سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: العبد من الله وهو منه ما لم يخدم، فإذا خدم وقع عليه الحساب. "كر".
44241 محمد بن واسع کی روایت ہے کہ حضرت ابودرداء (رض) نے حضرت سلمان (رض) کو خط لکھا جس کا مضمون یہ ہے امابعد ! اے میرے بھائی اپنی صحبت اور فراغت کو بلاء اور آزمائش کے نازل ہونے سے پہلے غنیمت سمجھو جسے دفع کرنے کی کوئی طاقت نہیں رکھتا۔ اے میرے بھائی ! مومن جو کسی آزمائش میں مبتلا ہو اس کی دعا کو غنیمت سمجھو اے بھائی ! مسجد تمہارا گھر ہونا چاہیے بلاشبہ میں نے رسول کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو ارشاد فرماتے سنا ہے کہ مسجد ہر پرہیزگار کا گھر ہے اللہ تعالیٰ نے ان لوگوں کو راحت و آرام اور پل صراط کو عبور کرنے کی ضمانت دی ہے جو لوگ مساجد کو اپنا گھر بنالیتے ہیں، اے بھائی ! یتیم کو اپنے قریب رکھو اس کے سر پر دست شفقت پھیرو اس پر مہربان رہو اور اسے اپنا کھانا کھلاؤ میں نے رسول کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو ارشاد فرماتے سنا ہے جبکہ آپ (رض) کے پاس ایک آدمی آیا تھا اس نے سنگدلی کی شکایت کی تھی آپ نے فرمایا : یتیم کو اپنے قریب کرو اس سے مہربانی سے پیش آؤ اس کے سر پر دست شفقت پھیرو اسے اپنا کھانا کھلاؤ یہ چیز تمہارے دل کو نرم کردے گی اور تمہاری حاجت براری کرے گی اے بھائی ایسی دنیا کو جمع کرنے سے گریز کرو جس کا تم شکرنہ ادا کرسکو چونکہ میں نے رسول کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو فرماتے ہوئے سنا ہے کہ اللہ تعالیٰ اس شخص کو مال دیتا ہے جو اللہ تعالیٰ کی اطاعت کرتا ہے دراں حالیکہ اس کا مال اس کے سامنے ہو جب بھی وہ پل صراط کی طرف بڑھے گا اس سے کہا جاوے گا چلتے جاؤ تم نے اللہ تعالیٰ کا حق ادا کیا ہے ایک ایسا مالدار بھی لایا جائے گا جس نے مال اپنے کاندھوں پر اٹھا رکھا ہوگا جب بھی وہ پل صراط کی طرف بڑھے گا اس سے کہا جاوے گا تمہاری ہلاکت تم نے اللہ تعالیٰ کا حق کیوں نہیں ادا کیا۔ اس کے لیے مسلسل ہلاکت و بربادی کی صدا بلند ہوتی رہے گی۔ اے بھائی ! مجھے بتایا گیا ہے کہ تم خادم سے کام لیتے ہو اور میں نے رسول کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو فرماتے ہوئے سنا ہے کہ غلام کا تعلق اللہ تعالیٰ کے ساتھ جڑا ہوتا ہے جب تک کہ اس سے خدمت نہ لی جائے جب وہ خدمت کرتا ہو اس پر حساب واقع ہوجاتا ہے۔ رواہ ابن عساکر

44255

44242- عن أبي الدرداء قال: إن أخوف ما أخاف إذا وقفت على الحساب أن يقال لي: قد علمت فماذا عملت فيما علمت. "كر".
44242 حضرت ابودارداء (رض) فرماتے ہیں مجھے سب سے زیادہ یہ خوف دامن گی رہے کہ جب میں حساب کے لیے کھڑا ہوں گا اور مجھ سے کہا جائے گا : تمہارے پاس جتنا علم تھا اس پر کتنا عمل کیا۔
رواہ ابن عساکر

44256

44243- عن أبي الدرداء قال: ويل للذي لا يعلم مرة! وويل للذي يعلم ولا يعمل سبع مرات. "كر".
44243 حضرت ابودردائ (رض) فرماتے ہیں جو شخص علم نہ رکھتا ہو اس کے لیے ایک مرتبہ ہلاکت اور جو شخص اپنے علم پر عمل نہ کرتا ہو اس کے لیے سات مرتبہ ہلاکت ہو۔ رواہ ابن عساکر

44257

44244- عن حبان بن أبي جبلة أن أبي جبلة أن أبا ذر وأبا الدرداء قالا: تلدون للموت، وتعمرون للخراب، وتحرصون على ما يفنى، وتذرون ما يبقى، ألا حبذا المكروهات الثلاث: الموت والمرض والفقر. "كر".
44244 حبان بن ابی جبلہ اپنے والد ابی جبلہ سے روایت نقل کرتے ہیں کہ حضرت ابوذر اور حضرت ابودردائ (رض) فرماتے ہیں : تم موت کے لیے بچے جنم دیتے رہو ویرانی کے لیے عمارتیں بناتے رہو فنا ہوجانے والی چیز پر حرص کرتے رہو اور باقی رہنے والی چیز کو چھوڑتے رہو خبردار ! تین ناگوار چیزیں بہت اچھی ہیں : موت، مرض، اور فقر۔ رواہ ابن عساکر

44258

44245- عن أبي الدرداء قال: لا تزال نفس أحدكم شابة في حب الشيء ولو التفت ترقوتاه من الكبر، إلا الذين امتحن الله قلوبهم للآخرة وقليل ما هم. "كر".
44245 حضرت ابودرداء (رض) فرماتے ہیں : تمہارا دل کسی بھی چیز کی محبت کے لیے جوان تر رہتا ہے گو کہ اس پر بڑھاپا ہی کیوں نہ طاری ہوجائے بجز ان لوگوں کے جن کے دلوں کو اللہ تعالیٰ نے اپنے لیے مختص کردیا ہو اور انھیں آخرت کے لیے مقرر کرلیا ہو لیکن یہ بہت تھوڑے لوگ ہیں۔
رواہ ابن عساکر

44259

44246- عن أبي الدرداء قال: لا خير في الحياة إلا لأحد رجلين: منصت واع، ومتكلم عالم. "كر".
44246 حضرت ابودارداء (رض) فرماتے ہیں بھلائی صرف دو آدمیوں کے حصے میں ہے ایک وہ جو خاموشی پسند ہو دوسرا وہ بات کرنے والا جو عالم ہو۔

44260

44247- عن عبد الله بن بسر قال: المتقون سادة، والعلماء قادة، ومجالستهم عبادة، بل ذلك زيادة، وأنتم بمر الليل والنهار في آجال منقوصة، وأعمال محفوظة، وأعدوا الزاد فكأنكم بالمعاد. "ق، كر".
44247 عبداللہ بن بسر فرماتے ہیں : متقین سردار ہیں اور علماء قائد ہیں ان کی مجلس عبادت ہے بلکہ اس سے بھی زیادہ تم دن رات کے گزرنے پر اپنی عمریں کم کیے جارہے ہو اپنے لیے توشہ تیار رکھو گویا کہ تم آخرت کا سفر باندھ چکے ہو۔ رواہ البیہقی وابن عساکر ۔ کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے تکمیل النفع 11

44261

44248- "مسند ابن عمر" إن أهل البيت يتتابعون في النار حتى ما يبقى منهم حر ولا عبد ولا أمة. "طب - عن أبي جحيفة".
44248” مسند ابن عمر (رض) “ ایک گھر والے ایک دوسرے کے پیچھے دوزخ میں جائیں گے حتیٰ کہ ان میں سے کوئی آزاد، غلام اور لونڈی باقی نہیں رہیں گے۔ رواہ الطبرانی عن ابی جحفہ

44262

44249- عن أبي بن كعب أن رجلا قال له: أوصني يا أبا المنذر قال: لا تعرضن فيها لا يعنيك، واعتزل عدوك، واحترز من صديقك، ولا تغبطن حيا بشيء إلا ما تغبطه به ميتا، ولا تطلب حاجة إلى من لا يبالي أن لا يقضيها لك. "كر".
44249 ایک آدمی نے حضرت ابی بن کعب (رض) سے عرض کیا : اے ابومنذر مجھے وصیت کریں : آپ (رض) نے فرمایا : لا یعنی کاموں میں اپنے آپ کو مشغول کرو اپنے دشمن سے الگ رہو اپنے دوست سے احتراز کرو زندہ رہتے ہوئے صرف اسی چیز پر رشک کرو جس پر مرنے کے بعد کرو گے اس آدمی کی طلب مت کرو جسے تمہاری حاجت براری کی مطلق پروا نہیں۔ رواہ ابن عساکر

44263

44250- عن عثمان بن عفان قال: من لم يزدد يوما بيوم خيرا فذلك رجل يتجهز إلى النار على بصيرة. "الدينوري، كر".
44250 حضرت عثمان بن عفان (رض) فرماتے ہیں : جو شخص روز بروز بھلائی میں ترقی نہیں کرتا بلاشبہ وہ بصیرت کے ساتھ دوزخ کی طرف بڑھتا جارہا ہے۔ رواہ الدینوری وابن عساکر

44264

44251- عن الحسن أن عثمان بن عفان خطب الناس، فحمد الله وأثنى عليه ثم قال: أيها الناس! اتقوا الله، فإن تقوى غنم، وإن أكيس الكيس من دان نفسه، وعمل لما بعد الموت، واكتسب من نور الله نورا لظلمة القبر، وليخش عبد أن يحشره الله أعمى وقد كان بصيرا، وقد يكفي الحكيم جوامع الكلم والأصم ينادى من مكان بعيد، واعلموا أن من كان الله معه لم يخف شيئا، ومن كان الله عليه فمن يرجو بعده. "الدينوري، كر".
44251 حسن کی روایت ہے کہ حضرت عثمان بن عفان (رض) نے لوگوں سے خطاب کرتے حمدوثناء کے بعد فرمایا : اللہ تعالیٰ سے ڈرو بلاشبہ تقویٰ غنیمت ہے بلاشبہ عقلمند وہ ہے جس نے اپنے نفس کو ذلیل کیا اور ایسا عمل کیا جو موت کے بعد کام آنے والا ہو اور اللہ تعالیٰ کے نور سے قبر کی تاریکی کے لیے نور حاصل کرے۔ بندے کو چاہیے کہ وہ ڈر سے کہیں اللہ تعالیٰ اسے اندھا نہ اٹھائے حالانکہ وہ بصیر تھا۔ دانا آدمی کے لیے جو جوامع الکلم ہی کافی نہیں جبکہ بہرتے کو دور سے پکارا جاتا ہے۔ جان لو جس کے ساتھ اللہ تعالیٰ ہو وہ کسی چیز سے خوفزدہ نہیں ہوتا جس کا نگہبان اللہ ہو وہ اس کے بعد سکی کی امید رکھے گا۔ رواہ الدینوری وابن عساکر

44265

44252- "مسند الصديق" قال أبو الفضل أحمد بن أبي الفرات في جزئه أخبرنا عبد الله بن محمد بن يعقوب أنبأنا أبو إسحاق إبراهيم بن فرات بمكة حدثنا محمد بن صالح الداري حدثنا سلمة بن شبيب حدثنا سهل بن عاصم حدثنا سعد بن يزيد النباجي عن بكر بن خنيس قال: سمعت عبد الرحمن بن عبد السميع يقول: قال أبو بكر الصديق سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: "ما من عبد يجد لذة طاعة الله عز وجل إلا شغله الله عن طلب الرزق" قال في المغني: روى بكر ابن خنيس عن التابعين، قال قط: متروك".
44252” مسند صدیق “ ابوفضل احمد بن ابی فرات ، عبداللہ بن محمد بن یعقوب ، ابواسحاق ابراہیم بن فرات (مکہ میں) محمد بن صالح داری ، سلمہ بن شبیب، سہل بن عاصم، سعد بن یزید بناجی بکرین خنیس عبدالرحمن بن عبدالسمیع کے سلسلہ سند سے حضرت ابوبکر (رض) کی روایت ہے کہ رسول کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : جو شخص اللہ تعالیٰ کی طاعت میں لطف اندوز ہوتا ہوا اللہ تعالیٰ اسے طلب رزق سے بےنیاز کردیتے ہیں۔
۔ کلام : معنی میں ہے کہ بکر بن خنیس نے یہ حدیث تابعین سے روایت کی ہے کہ دارقطنی کہتے ہیں یہ حدیث متروک ہے۔

44266

44253- عن أبي أمامة قال: حببوا الله إلى الناس يحبكم الله. "كر".
44253 حضرت ابوامامہ (رض) فرماتے ہیں اللہ تعالیٰ کے لیے لوگوں سے محبت کرو اللہ تم سے محبت کرے گا۔ رواہ ابن عساکر
۔ کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے الفعیفۃ 1218 ۔

44267

44254- "من مسند زيد بن أبي أوفى" "ابن عساكر" أنبأنا أبو الحسن علي بن مسلم الفقيه أنبأنا أبو الفتح نصر بن إبراهيم الزاهد أنبأنا أبو الحسن بن عوف أنبأنا أبو علي بن منير أنبأنا أبو بكر ابن خريم حدثنا هشام بن عمار حدثنا الهيثم بن عمران سمعت إسماعيل ابن عبيد الله الخولاني يقول: بلغنا أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: ما أنا وأمة سوداء سفعاء الخدين عملت بطاعة الله إلا سواء. فقال له إسماعيل كذبت، لم يجعل الله تعالى لنبيه عدلا من أمة.
44254” مسند زید بن ابی اوفی “۔ رواہ ابن عساکر
ابوالحسن علی بن مسلم فقیہ، ابوالفتح نصر بن ابراہیم زاہد، ابوالحسن بن عوف ابو علی بن منبر، ابوبکر بن خریم ، ہشام بن عمار ھیثم بن عمران، اسماعیل بن عبیداللہ خولانی کہتے ہیں ہمیں حدیث پہنچی ہے کہ رسول کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : میں اور امت سودا جو اللہ کی طاعت میں عمل کرتی ہو برابر ہیں۔ اسماعیل نے راوی سے کہا تم جھوٹ بولتے ہو اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی کو امت کے برابر نہیں رکھا۔

44268

44255- "مسند أبي أمامة" أنت الذي تعير بلالا بأمه، والذي أنزل الكتاب على محمد! ما لأحد على أحد فضل إلا بعمل، إن أنتم إلا كطف الصاع. "هب".
44255” مسند ابی امامہ “ تم وہی ہو جو بلال (رض) کو ماں کا عیب دیتے ہو قسم اس ذات کی جس نے محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر کتاب نازل کی ہے کسی ایک کو کسی دوسرے پر فضیلت نہیں مگر عمل کے اعتبار سے تم سب تو صاع کے کنارے کی مانند ہو۔ رواہ البیہقی فی شعب الایمان

44269

44256- عن أبي الدرداء أنه كتب إلى مسلمة بن مخلد: أما بعد! فإن العبد إذا عمل بطاعة الله أحبه الله، فإذا أحبه الله حببه إلى خلقه، وإذا عمل بمعصية الله أبغضه الله، وإذا أبغضه الله بغضه إلى خلقه. "كر".
44256 حضرت ابودرداء (رض) نے مسلمہ بن مخلد کو خط لکھا : امابعد بندہ جب اللہ تعالیٰ کی طاعت میں عمل کرتا ہے اللہ تعالیٰ اس سے محبت کرتا ہے ، بندہ جب اللہ سے محبت کرتا ہے اللہ تعالیٰ اسے مخلوق کی نظر میں محبوب بنالیتے ہیں۔ جب نافرمانی کرتا ہے اللہ تعالیٰ اسے مخلوق کی نظر میں مبغوض بنادیتے ہیں۔ رواہ ابن عساکر

44270

44257- "مسند أسد بن كرز" عن خالد بن عبد الله القسري حدثني أبي عن جدي قال قال لي رسول الله صلى الله عليه وسلم: يا أسد! أتحب الجنة؟ قلت: نعم، قال: فأحب لأحد المسلمين ما تحب لنفسك. "...."
44257” مسند اسد بن کرز “ خالد بن عبداللہ قسری اپنے دادا کی روایت نقل کرتے ہیں کہ رسول کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مجھ سے فرمایا : اے اسد ! کیا تم جنت کو پسند کرتے ہو ؟ میں نے عرض کیا : جی ہاں۔ فرمایا : مسلمانوں کے لیے وہی چیز پسند کرو جو اپنے لیے پسند کرتے ہو۔ رواہ ابن عساکر
یہ حدیث ابن اثیر نے اسدالغابہ میں ذکر کی ہے۔

44271

44258- عن علي قال: المال والبنون حرث الدنيا، والعمل الصالح حرث الآخرة، وقد يجمعهما الله لأقوام. "ابن أبي حاتم".
44258 حضرت علی (رض) فرماتے ہیں : مال اور اولاد دنیا کی کھیتی ہیں عمل صالح آخرت کی کھیتی ہے یہ دونوں اللہ تعالیٰ نے بہت ساری اقوام کے لیے جمع کیے ہیں۔ رواہ ابن ابی حاتم

44272

44259- عن علي قال: إنما المرء المسلم ما لم يغش دناءة يخشع لها إذا ذكرت، ويغرى به لئام الناس كالياسر الفالج ينتظر فوزه من قداحه، أو داعي الله، فما عند الله خير للأبرار. "أبو عبيد".
44259 حضرت علی (رض) فرماتے ہیں : بلاشبہ آدمی جب تک دھوکا نہیں کرتا اور گھٹیا پن کو ملاوٹ نہیں کرتا جس کے آگے جھکا رہے جب وہ ید کی جائے کمینے لوگ اس کے ساتھ چمٹ جاتے ہیں جیسا کہ جوا کھیلنے والا جو اپنے ترکش سے تیر کا منتظر ہوتا ہے یا اللہ کی طرف بلانے والا لیکن جو کچھ اللہ کے پاس ہے وہ نیکوکاروں کے لیے بہت بہتر ہے۔ رواہ ابوعبید

44273

44260- "مسند أبي هريرة" إن رجلا من بني إسرائيل تعبد في غار ستين سنة، فأباح الله تعالى له عند كل فطر برغيف فيه طعم كل شيء. "ض".
44260” مسند ابوہریرہ “ بنی اسرائیل کے ایک آدمی نے ساٹھ سال تک نماز میں عبادت کی اللہ تعالیٰ اسے ہر روز افطار کے وقت ایک روٹی عطا کرتے جس میں ہر چیز کا ذائقہ ہوتا۔
رواہ الضیاء المقدس

44274

44261- عن رسول الله صلى الله عليه وسلم أن موسى قال: يا رب! أي عبادك أحكم، قال: الذي يحكم للناس كما يحكم لنفسه. "ابن جرير".
44261 ۔۔ رسول کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) فرمات ہیں کہ حضرت موسیٰ (علیہ السلام) نے رب تعالیٰ سے پوچھا : اے میرے رب تیرا کون سا بندہ سب سے اچھا فیصلہ کرنے والا ہے۔ حکم ہوا : جو لگوں کے لیے ایسا ہی فیصلہ کرے جیسا کہ اپنے لیے کرتا ہو۔ رواہ ابن جریر۔

44275

44262- عن محمود بن لبيد الأنصاري عن بنت فهد قالت: دخل رسول الله صلى الله عليه وسلم على حمزة بن عبد المطلب وكانت تحته، فصنعت له سخينة، 1 فأكلوا منها، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: ألا أنبئكم بمكفرات الخطايا! قلت: بلى يا رسول الله! قال: إسباغ الوضوء عند المكاره، والخطى إلى الصلاة، وإنتظار الصلاة بعد الصلاة. "ص".
44262 محمودذ بن لبید انصاری بنت فہد سے روایت نقل کرتے ہیں کہ ایک مرتبہ رسول کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) حضرت حمزہ بن عبدالمطلب کے پاس تشریف لائے بنت فہد حضرت حمزہ کے نکاح میں تھیں میں نے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے لیے سخینہ (آٹے اور گھی سے تیار کیا ہوا کھانا) پکایا لوگوں نے کھانا کھایا، پھر رسول کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کیا میں تمہیں ایسی چیزوں کے متعلق نہ بتاؤں جو خطاؤں کو مٹا دینے والی ہیں۔ میں نے عرض کیا، یارسول اللہ ! ضرور بتائیے ارشاد فرمایا : ناگواریوں کے وقت پورا وضو کرنا نماز کے لیے چلنا اور ایک نماز کے بعد دوسری نماز کا انتظار ۔ رواہ سعید بن المنصور

44276

44263- عن طلحة بن زيد عن موسى بن عبيدة عن عبد الله ابن دينار عن ابن عمر عن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: إن العبد ليقف بين يدي الله فيطول الله وقوفه حتى يصيبه من ذلك كرب شديد، فيقول: يا رب! ارحمني اليوم، فيقول: وهل رحمت شيئا من خلقي من أجلي فأرحمك، هات ولو عصفورا، قال: فكان أصحاب النبي صلى الله عليه وسلم ومن مضى من سلف هؤلاء الأمة يتبايعون العصافير فيعتقونها. "كر، وقال حب: طلحة بن زيد الرقي وهو الذي يقال الشامي منكر الحديث، لا يحل الاحتجاج بخبره، وهو أبو مسكين الرقي الذي يروى عنه بقية، فقال أحمد وابن المديني: كان يضع الحديث".
44263 طلحہ بن زیدہ ، موسیٰ بن عبیدہ ، عبداللہ بن دینار کے سلسلہ سند سے حضرت ابن عمر (رض) کی روایت ہے کہ رسول کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : بلاشبہ بندہ اللہ تعالیٰ کے سامنے کھڑا ہوگا، اللہ تعالیٰ اسے طویل مدت تک اپنے سامنے کھڑا رکھیں گے جس کی وجہ سے بندے کو شدید مصیبت لاحق ہوگی، عرض کرے گا : اے میرے رب ! آج کے دن مجھ پر رحم فرما، حکم ہوگا : کیا تو نے بھی میرے مخلوق میں سے کسی پر رحم کیا ہے جو میں تجھ پر رحم کروں، لاؤ گو ایک چڑیا کیوں نے ہو فرمایا کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے صحابہ (رض) اور اس امت کے اسلاف چڑیوں کی خریدو فروخت کرکے انھیں آزاد کردیتے تھے۔ (رواہ ابن عساکر ابن حبان کہتے ہیں : طلحہ بن زید رقی وہوی ہے جسے شامی نے منکر حدیث کہا ہے اس کی مرویات سے احتجاج حلال نہیں، یہ ابو مسکین رقی ہے جس سے بقیہ روایت کرتا ہے امام احمد اور ابن المدینی کہتے ہیں کہ یہ راوی اپنی طرف سے حدیثیں گھڑ لیتا تھا)

44277

44264- عن ابن عمر قال: البر شيء هين: وجه طليق ولسان لين. "كر".
44264 ابن عمر (رض) فرماتے ہیں : نیکی آسان چیز ہے چہرے کی مسکان اور زبان کی نرمی۔
رواہ ابن عساکر
۔ کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے الاتقان 90 ع والجدالحسث 80 ۔

44278

44265- عن علي قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: ما من كتاب يلقى بمضيعة من الأرض فيه اسم من أسماء الله عز وجل إلا بعث الله عز وجل إليه سبعين ألف ملك يحفونه ويقدسونه حتى يبعث الله إليه وليا من أوليائه فيرفعه من الأرض، ومن رفع كتابا من الأرض فيه اسم من أسماء الله عز وجل رفعه الله في عليين، وخفف عن والديه العذاب وإن كانا مشركين. "ك في تاريخه، والديلمي، وابن الجوزي في الواهيات".
44265 حضرت علی (رض) کی روایت ہے کہ رسول کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : جس کاغذ پر اللہ تعالیٰ کا نام لکھا ہو اور وہ کاغذ زمین پر کسی جگہ پڑا ہو اللہ تعالیٰ ستر ہزار فرشتوں کو بھیج دیتے ہیں جو اس کاغذ کو ڈھانپ لیتے ہیں اور اسے عزت و احترام کے ساتھ رکھتے ہیں حتیٰ کہ اللہ تعالیٰ اپنے کسی ولی کو ادھر بھیجتے ہیں جو اسے زمین سے اٹھالیتا ہے : جو شخص کسی کاغذ کو اٹھاتا ہے جس پر اللہ تعالیٰ کا نام لکھا ہو اللہ تعالیٰ اسے علیین میں اٹھالیتے ہیں اور اس کے والدین سے عذاب کو ہلکا کردیتے ہیں گو وہ مشرک ہی کیوں نہ ہوں۔ رواہ الحاکم فی تاریخہ والدیلمی وابن الجوزی فی الواھیات
۔ کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے اللآلی 2021 ۔

44279

44266- عن حذيفة بن اليمان قال: دخلت على رسول الله صلى الله عليه وسلم في مرضه الذي قبض فيه، فرأيته يتساند إلى علي فأردت أن أنحيه وأجلس مكانه، فقلت: يا أبا الحسن! ما أراك إلا تعبت في ليلتك هذه، فلو تنحيت فأعنتك، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: دعه فهو أحق بمكانه منك؛ ادن مني يا حذيفة! من شهد أن لا إله إلا الله وحده لا شريك له وأن محمدا عبده ورسوله دخل الجنة، يا حذيفة! من أطعم مسكينا لله دخل الجنة، قلت: يا رسول الله! أكتم أم أتحدث به؟ قال: بل تحدث به. "كر".
44266 حضرت حذیفہ بن یمان (رض) کہتے ہیں میں رسول کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس حاضر ہوا آپ مرض وفات میں تھے۔ میں نے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو حضرت علی (رض) کے ساتھ ٹیک لگائے ہوئے دیکھا میں نے چاہا کہ حضرت علی کو ہٹا کر ان کی جگہ میں بیٹھ جاؤں میں نے کہا اے ابوالحسن ! میں آپ کو اس جگہ رات سے ٹکا ہوا دیکھ رہا ہوں اگر آپ یہاں سے ہٹ جائیں اور میں آپ کی مدد کروں رسول کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اسے چھوڑو وہ تمہاری بنسبت اپنی جگہ کے زیادہ حقدار ہے اے حذیفہ میرے قریب ہوجاؤ ! جس شخص نے گواہی دی کہ اللہ تعالیٰ کے سوا کوئی معبود نہیں اور اس کا کوئی شریک نہیں یہ کہ محمد اللہ کے بندے اور اس کے رسول ہیں وہ جنت میں داخل ہوجائے گا اے حذیفہ ! جس شخص نے کسی مسکین کو اللہ کے لیے کھانا کھلایا وہ جنت میں داخل ہوجائے گا۔ میں نے عرض کیا رسول اللہ ! یہ بشارت میں چھپا لوں یا اسے بیان کروں ؟ ارشاد فرمایا : بلکہ اسے بیان کرو۔ رواہ ابن عساکر

44280

44267- عن عبد الرحمن بن أبي عمرة قال: أتى النبي صلى الله عليه وسلم رجل فقال: كيف أصبحتم يا آل محمد؟ قال: بخير من قوم لم تعد مريضا ولم تصبح صياما. "الديلمي".
44267 عبدالرحمن بن ابی عمرہ کی روایت ہے کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس ایک آدمی آیا اور کہنے لگا : اے آل محمد ! تم نے صبح کس حال میں کی ہے۔ ارشاد فرمایا : ہم نے خیریت کے ساتھ صبح کی ہے تم نے کسی مریض کی عیادت نہیں کی اور نہ ہی روزے کی حالت میں صبح کی ہے۔ رواہ الدیلمی

44281

44268- عن علي قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: يا علي! أعط الحور العين مهورهن وصداقهن، قلت: يا رسول الله! وما مهور الحور العين وصداقهن؟ قال: إماطة الأذى، وإخراج القمامة من المسجد، فذلك مهور الحور العين يا علي. "ابن شاهين في الترغيب، وابن النجار، والديلمي".
44268 حضرت علی (رض) کی روایت ہے کہ رسول کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اے علی ! موٹی آنکھوں والی حوروں کا مہر ادا کرو میں نے عرض کیا : یارسول اللہ ! ان کا مہر کیا ہے ؟ ارشاد فرمایا : تکلیف دہ چیز کا ہٹا دینا اور مسجد سے کوڑے کو نکال دینا اے علی ! حورعین کا یہی مہر ہے۔
رواہ ابن شاھین فی الترغیب وابن النجار والدیلمی

44282

44269- "مسند الصديق رضي الله عنه" عن إسماعيل بن يحيى حدثنا فطر بن خليفة عن أبي الطفيل عن أبي بكر قال سمعت النبي صلى الله عليه وسلم في حجة الوداع يقول: إن الله عز وجل وهب لكم ذنوبكم عند الاستغفار، فمن استغفر بنية صادقة غفر له، ومن قال: لا إله إلا الله، رجح ميزانه، ومن صلى علي كنت شفيعه يوم القيامة. "أبو بكر محمد بن عبد الباقي الأنصاري قاضي المارستان في مشيخته".
44269” مسند صدیق (رض) “ اسماعیل بنی یحییٰ فطر بن خلیفہ، ابوطفیل کے سلسلہ سند سے حضرت ابوبکر صدیق (رض) کی روایت ہے کہ رسول کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حجۃ الوداع کے موقع پر ارشاد فرمایا : بلاشبہ اللہ تعالیٰ استغفار کے وقت تمہیں تمہارے گناہوں کو معاف کردیتے ہیں جس شخص نے سچی نیت کے ساتھ استغفار کیا اس کی مغفرت ہوجاتی ہے جس نے لا الہ الا اللہ کہا اس کا میزان بھاری ہوجاتا ہے جس نے مجھ پر درود بھیجا قیامت کے دن میں اس کی شفاعت کروں گا۔
رواہ ابوبکر محمد بن عبدالباقی الانصاری قاضی المارستان فی مشیختہ

44283

44270- كذب 1 عليكم ثلاثة أسفار: كذب عليكم الحج والعمرة والجهاد في سبيل الله، وأن يبتغي الرجل بفضل ماله والمستنفق والمتصدق. "عب، وأبو عبيد في الغريب".
44270 حضرت عمر (رض) فرماتے ہیں تمہارے اوپر تین چیزیں سفر شروع کرنے سے واجب ہوجاتی ہیں حج عمرہ اور جہاد فی سبیل اللہ اور یہ کہ آدمی کو چاہیے کہ اپنے فاضل مال سے دوسروں پر خرچ کرے اور صدقہ کرے۔ رواہ عبدالرزاق وابوعبید فی الغریب

44284

44271- عن علي قال: ثلاثة من أخلاق الأنبياء: تعجيل الإفطار، وتأخير السحور، ووضع الأكف تحت السرة في الصلاة. "ابن شاهين وأبو محمد الإبراهيم في كتاب الصلاة".
44271 حضرت علی (رض) فرماتے ہیں : تین چیزیں انبیاء کی سنت اور ان کا اخلاق ہیں افطار میں جلدی کرنا، تاخیر سے سحری کھانا اور نماز میں ناف کے نیچے ہاتھ رکھنا۔
رواہ ابن شاھین وابو محمد ابراھیم فی کتاب الصلاۃ

44285

44272- عن أنس قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: ثلاث لا يغل عليهن قلب امرئ مسلم: إخلاص العمل لله، ومناصحة ولاة الأمر، ولزوم جماعة المسلمين فإن دعوتهم تحيط من ورائهم. "ابن النجار".
44272 حضرت انس (رض) کی روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : مسلمان آدمی کا دل تین چیزوں کے متعلق دھوکا نہیں کھاتا، اللہ کے لیے اخلاص عمل، والیوں اور امیروں کو وعظ و نصیحت اور جماعت مسلمین کے ساتھ چمٹے رہنا چونکہ مسلمانوں کی دعوت انھیں ہر طرف سے گھیرے میں لیے رکھتی ہے۔ رواہ ابن النجار

44286

44273- عن أبي ذر قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم وهو يخطب، فقرأ هذه الآية {اعْمَلُوا آلَ دَاوُدَ شُكْراً وَقَلِيلٌ مِنْ عِبَادِيَ الشَّكُورُ} ثم قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: من أوتي ثلاثا فقد أوتي مثل ما أوتي داود: خشية الله في السر والعلانية، والعدل في الغضب والرضاء، والقصد في الفقر والغناء. "ابن النجار".
44273 حضرت ابوذر (رض) کی روایت ہے کہ میں نے رسول کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو لوگوں سے خطاب فرماتے سنا ہے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہ آیت تلاوت کی۔
اعملوا آل داؤد شکرا وقلیل من عبادی الشکور۔
اے آل داؤد (اللہ کا) شکر ادا کرو اور میرے بندوں میں بہت تھوڑے شکر کرنے والے ہیں۔ اس کے بعد رسول کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جسے تین چیزیں مل جائیں اسے داؤد (علیہ السلام) کی طرح عطا مل گیا ظاہر و باطن میں خشیت خدائے تعالیٰ ، غضب و رضا میں عدل اور فقروغناء میں میانہ روی۔ رواہ ابن النجار

44287

44274- عن أهبان ابن أخت أبي ذر قال: سألت أبا ذر: أي الرقاب أزكى؟ وأي الليل أفضل؟ وأي الشهور أفضل؟ قال: سألت النبي صلى الله عليه وسلم كما سألتني وأخبرك كما أخبرني، قال: أزكى الرقاب أعلاها ثمنا، وأفضل الليل جوف الليل، وأفضل الشهور المحرم. "ابن النجار".
44274 حضرت ابوذر (رض) کے بھانجے اھبان (رح) روایت نقل کرتے ہیں کہ میں نے حضرت ابوذر (رض) سے پوچھا : کونسا غلام سب سے افضل ہے ؟ کونسی رات سب سے افضل ہے ؟ کون سا مہینہ سب سے افضل ہے ؟ ابوذر (رض) نے فرمایا : میں نے بھی رسول کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے اسی طرح سوال کیا تھا جس طرح تم نے مجھ سے کیا ہے اور میں تمہیں بھی اسی طرح بتاؤں گا جس طرح نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مجھے بتایا ہے فرمایا کہ سب سے افضل غلام وہ ہے جس کی قیمت سب سے زیادہ ہو نصف رات سب سے افضل ہے اور محرم کا مہینہ سب سے افضل ہے۔ رواہ ابن النجار

44288

44275- عن أبي بن كعب قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: ثلاث لا يغل عليهن صدر مسلم: إخلاص العمل لله، ولزوم الجماعة، ومناصحة ولاة الأمر فإن دعاءهم يأتي من ورائه. "ابن جرير".
44275 حضرت ابی بن کعب (رض) کی روایت ہے کہ رسول کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : تین چیزوں کے متعلق مسلمان کا سینہ دھوکا نہیں کھاتا اللہ تعالیٰ کے لیے اخلاص عمل، جماعت کے ساتھ چمٹے رہنا اور حکمرانوں کو وعظ و نصیحت۔ رواہ ابن جریر

44289

44276- عن ابن أبي مريم قال: مر عمر بن الخطاب بمعاذ بن جبل فقال: ما قوام هذه الأمة؟ قال معاذ: ثلاث وهن المنجيات: الإخلاص - وهي الفطرة فطرة الله التي فطر الناس عليها، والصلاة - وهي الملة، والطاعة - وهي المعصية؛ فقال عمر: صدقت، فلما جاوزه قال معاذ لجلسائه: أما إن سنيك خير من سنيهم، ويكون بعدك اختلاف، ولن يبقى إلا يسيرا. "ابن جرير".
44276 ابن ابی مریم کی روایت ہے کہ ایک مرتبہ حضرت عمر (رض) حضرت معاذ بن جبل (رض) کے پاس سے گزرے اور فرمایا : اس امت کا مادہ درستگی کیا ہے ؟ حضرت معاذ (رض) نے جواب دیا : وہ تین چیزیں ہیں :
(1) اخلاص یہ فطرۃ اللہ ہے جس پر لوگوں کو پیدا کیا ہے۔ (2) نماز اور یہی ملت ہے۔
(3) اور طاعت اور یہی مخلوق سے بیزاری ہے۔ حضرت عمر (رض) نے فرمایا : تم نے سچ کہا، چنانچہ حضرت عمر (رض) جب گزر گئے تو حضرت معاذ (رض) نے اپنے ہم جلیسوں سے کہا : آپ کا (حضرت عمر کا) انداز لوگوں کے انداز سے بدرجہا بہتر ہے اور آپ کے بعد اختلاف ہوگا اور مادہ درستگی کے حاملین بہت تھوڑے ہوں گے۔ رواہ ابن جریر

44290

44277- عن علي قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: ألا أدلك على خير أخلاق الأولين والآخرين؟ قلت: بلى يا رسول الله، قال: تعطي من حرمك وتعفو عمن ظلمك، وتصل من قطعك. "هب، وابن النجار".
44277 حضرت علی (رض) کی روایت ہے کہ رسول کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : کیا میں تجھے اولین اور آخرین کے عمدہ اخلاق کے متعلق نہ بتاؤں ؟ میں نے عرض کیا : یارسول اللہ ضروربتائیں۔ ارشاد فرمایا : جو تمہیں محروم رکھے اسے تم عطا کرو، جو تم پر ظلم کرے اسے معاف کرو اور جو شخص تم سے قطع تعلقی کرے اس سے صلہ رحمی کرو ۔ رواہ البیہقی فی شعب الایمان وابن النجار

44291

44278- "مسند عمر بن البكالي" قال كر: لم ينسب، وقيل: ابن سيف، عن عمر بن البكالي قال: يا أيها الناس! اعملوا وابشروا، فإن فيكم ثلاثة أعمال ليس منهن عمل إلا وهو يوجب لأهله الجنة، قالوا: وما هن؟ قال رجل: يلقى في الفتنة فينصب نحره حتى يهراق دمه، فيقول الله لملائكته: ما حمل عبد على ما صنع؟ يقولون: ربنا رجيته شيئا فرجاه، وخوفته شيئا فخافه، فيقول: فإني أشهد أني أوجبت له ما رجا، وآمنته مما يخاف؛ قال: ورجل يقوم في الليلة الباردة من دفئه وفراشه إلى الوضوء والصلاة فيقول الله لملائكته: ما حمله على ما صنع؟ يقولون: ربنا! أنت أعلم، يقول: أنا أعلم، ولكن أخبروني ما حمله على ما صنع، يقولون: ربنا! رجيته شيئا فرجاه، وخوفته شيئا فخافه، قال: أشهدكم أني قد أوجبت له ما رجا، وآمنته مما يخاف؛ قال: والقوم يكونون جميعا، فيقرأ الرجل عليهم القرآن فيبكون، فيقول الله لملائكته: ما حمل عبادي هؤلاء على ما صنعوا؟ يقولون: ربنا أنت رجيتهم شيئا فرجوه، وخوفتهم شيئا فخافوه، فيقول: إني أشهدكم أني قد أوجبت لهم ما رجوا. وآمنتهم مما خافوا. "ابن منده، والبغوي، كر".
44278” مسند عمر بن بکالی “ ابن عساکر کہتے ہیں : راوی کا نسب نہیں بیان کیا گیا، بعض کہتے ہیں : ابن سیف عن عمر بن بکالی، فرمایا : اے لوگو نیک اعمال کرو اور بشارت قبول رکرو تین اعمال ایسے ہیں انھیں جو بھی کرتا ہے اس کے لیے جنت واجب ہوجاتی ہے۔ لوگوں نے پوچھا : وہ کونسے اعمال ہیں فرمایا : ایک وہ آدمی جو فتنہ میں مبتلا ہو اور پھر فتنے کے آگے سینہ سپر ہوگیا حتیٰ کہ اس کا خون بہہ گیا اللہ تعالیٰ اپنے فرشتوں سے فرمائے گا : ایسا کرنے پر میرے بندے کو کس چیز نے برانگیختہ کیا ہے ؟ فرشتے جواب دیں گے : اے ہمارے رب ! تو نے اسے ایک چیز کی امید دلائی تھی وہ اس امید پر قائم رہا اور تو نے اسے ایک چیز سے خوفزدہ کیا جس سے وہ خوفزدہ رہا۔ حکم ہوگا میں تمہیں گواہ بناتا ہوں کہ میں نے اس کی امید (جنت) کو واجب کردیا اور جس چیز (دوزخ) سے ڈرتا تھا اس سے اسے بےخوف کردیا۔ ایک وہ آدمی جو گر مگر م آگ اور بستر کو ٹھنڈی رات میں چھوڑ کر وضو کر لیے اٹھ کھڑا ہوتا ہے اور نماز پڑھتا ہے۔ اللہ تعالیٰ اپنے فرشتوں سے دریافت کرتے ہیں : اے میرے فرشتو ! اس آدمی کو اس پر کس چیز نے اکسایا ہے ؟ فرشتے جواب دیں گے : اے ہمارے رب تو نے اسے ایک چیز (جنت) کی امید دلائی تھی وہ اس امید پر قائم رہا اور ایک چیز۔ (دوزخ) سے خوفزدہ کیا تھا وہ اس سے خوفزدہ رہا ۔ حکم ہوگا : تم گواہ رہو میں نے اس امید کی چیز (جنت) عطا کیا اور خوف کی چیز (دوزخ) سے اسے مامون کردیا۔ تیسرے وہ لوگ جو ایک جگہ جمع ہوں اور انھیں کوئی آدمی قرآن پڑھ پڑھ کر سناتا ہو اور وہ سن کر روتے ہوں۔ اللہ تعالیٰ اپنے فرشتوں سے پوچھتا ہے ان لوگوں کو اس عمل پر کس چیز نے اکسایا ہے ؟ فرشتے جواب دیں گے : اے ہمارے رب تو نے انھیں ایک چیز کی امید دلائی تھی وہ اس امید پر قائم رہے اور انھیں ایک چیز سے خوفزدہ کیا تھا وہ اس سے خوفزدہ رہے حکم ہوگا : تم گواہ رہنا میں نے ان کی امید (جنت) کو واجب کردیا اور خوف دلانے والی چیز (دوزخ) سے مامون کردیا۔ رواہ مندہ والبغوی وابن عساکر

44292

44279- عن حذيفة بن اليمان قال: أتيت رسول الله صلى الله عليه وسلم في مرضه الذي توفاه الله فيه فقلت: يا رسول الله! كيف أصبحت بأبي أنت وأمي؟ فرد علي ما شاء الله ثم قال: يا حذيفة! ادن مني، فدنوت من تلقاء وجهه، قال: يا حذيفة! إنه من ختم الله له بصوم يوم أراد به الله أدخله الله الجنة، ومن أطعم جائعا أراد به الله تعالى أدخله الجنة، ومن كسا عاريا أراد به الله تعالى أدخله الله الجنة؛ قلت: يا رسول الله! أسر هذا الحديث أم أعلنه؟ قال: بل أعلنه. فهذا آخر شيء سمعت من رسول الله صلى الله عليه وسلم. "ع، كر، وفيه سنان بن هارون البرجمي، قال ابن معين: ليس حديثه بشيء".
44279 حضرت حذیفہ بن یمان (رض) کہتے ہیں : ایک مرتبہ میں رسول مقبول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضر ہوا آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) مرض وفات میں تھے میں نے عرض کیا : یارسول اللہ ! آپ نے صبح کس حال میں کی ہے ؟ آپ (رض) نے مجھے مناسب جواب دیا اور پھر فرمایا : اے حذیفہ ! میرے قریب ہوجاؤ میں آپ کے روبرو قریب ہو کر بیٹھ گیا ارشاد فرمایا : جس شخص نے محض اللہ کے لیے روزہ رکھا اللہ تعالیٰ اسے جنت میں داخل کردیتے ہیں جس نے کسی ننگے بدن انسان کو کپڑا پہنایا اللہ اسے بھی جنت میں داخل کردیتے ہیں اور جس شخص نے کسی بھوکے کو خالص اللہ کے لیے کھانا کھلایا اللہ اسے بھی جنت میں داخل کردیتے ہیں۔ میں نے عرض کیا : یارسول اللہ ! اس حدیث کو میں لوگوں سے چھپائے رکھوں یا ظاہر کردوں ؟ ارشاد فرمایا : بلکہ لوگوں سے ظاہر کردو۔ میں نے رسول کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے یہ آخری حدیث سنی ہے۔ رواہ ابویعلی وابن عساکر
۔ کلام : حدیث ضعیف ہے چونکہ اس کی سند میں سنان بن ہارون برجمی ہے ابن معین اس کے متعلق فرماتے ہیں اس کی حدیثیں کسی درجے میں نہیں ہیں۔

44293

44280- عن أبي الدرداء قال: أوصاني خليلي صلى الله عليه وسلم بثلاث لا أدعهن بشيء: أوصاني بصيام ثلاثة أيام من كل شهر، ولا أنام إلا على وتر، وتسبيحتي الضحى في الحضر والسفر. "ابن زنجويه: كر".
44280 حضرت ابودرداء (رض) کی روایت ہے کہ مجھے میرے خلیل (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے تین چیزوں کی وصیت کی ہے کہ انھیں ہرگز نہ چھوڑوں۔ مجھے ہر مہینہ میں تین دن روزے رکھنے کی وصیت کی ، یہ کہ میں وتر پڑھ کر سویا کروں یہ کہ سفر وحضر میں چاشت کی نماز پڑھو۔ رواہ ابن زنجویہ وابن عساکر
۔ کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف ابی داؤد 313 ۔

44294

44281- عن أبي الدرداء قال قال موسى بن عمران عليه السلام يا رب! من يسكن غدا في حظيرتك ويستظل بعرشك يوم لا ظل إلا ظلك؟ فقال: يا موسى! أولئك الذين لا تنظر أعينهم في الزنى، ولا يبتغون في أموالهم الربا، ولا يأخذون على أحكامهم الرشى، طوبى لهم وحسن مآب. "هب".
44281 حضرت ابودرداء (رض) کی روایت ہے کہ حضرت موسیٰ بن عمران (علیہ السلام) نے فرمایا : اے میرے رب ! کل تیری جنت میں کون سکونت پذیر ہوگا اور تیرے عرش کے سائے تلے کسے سایہ میسر ہوگا جس دن تیرے عرش کے سائے کے سوا کسی چیز کا سایہ نہیں ہوگا حکم ہوا : اے موسیٰ ، وہ لوگ جن کی نظریں زنا میں مشغول نہیں ہوتیں جو اپنے اموال میں سود کے درپے نہیں ہوتے جو اپنے فیصلوں پر رشوت نہیں لیتے ان کے لیے بشارت ہے اور اچھا انجام ہے۔ رواہ البیہقی فی شعب الایمان

44295

44282- عن أبي الدرداء قال: لا إسلام إلا بطاعة، ولا خير إلا في جماعة، والنصح لله وللخليفة وللمؤمنين عامة. "كر".
44282 حضرت ابودرداء (رض) فرماتے ہیں کہ طاعت کے بغیر اسلام کی کوئی حیثیت نہیں جماعت کی بدوں کوئی بھلائی نہیں اور خیر خواہی اللہ تعالیٰ خلیفہ اور عامۃ المومنین کے لیے ہو۔ رواہ ابن عساکر

44296

44283- عن أبي الدرداء قال: اعمل لله كأنك تراه، واعدد نفسك مع الموتى، وإياك ودعوة المظلوم! فإنهن يصعدن إلى الله كأنهن شرارات من نار. "كر".
44283 حضرت ابودردائ (رض) نے فرمایا : اللہ تعالیٰ کے لیے خلوص دل سے اس طرح عمل کرو گویا تم اللہ کو دیکھ رہے ہو۔ اپنے آپ کو مردوں میں شمار کرو اور مظلوم کی بددعا سے بچتے رہو، مظلوم کی بددعا آسمانوں کی طرف اس طرح چڑھتی ہے جیسے آگ کی چنگاریاں۔ رواہ ابن عساکر

44297

44284- عن معمر عن قتادة عن الحسن عن أبي هريرة قال: أوصاني رسول الله صلى الله عليه وسلم بثلاث لست بتاركهن في حضر ولا سفر: نوم على وتر، وصيام ثلاثة أيام من كل شهر، وركعتي الضحى. قال: ثم أوهم الحسن بعد ذلك فجعل مكان - ركعتي الضحى: غسل الجمعة. "عب".
44284 معمر، قتادہ، حسن کے سلسلہ سند سے حضرت ابوہریرہ (رض) کی روایت ہے کہ رسول کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مجھے تین چیزوں کی وصیت کی ہے میں انھیں سفر وحضر میں نہیں چھوڑتا یہ کہ میں وتر پڑھ کر سوؤں ہر مہینہ میں تین دن کے روزے رکھوں اور چاشت کی دو رکعتیں پڑھوں۔ راوی کہتے ہیں اس کے بعدحسن کو وھم ہوجاتا چنانچہ وہ چاشت کی دو رکعتوں کی جگہ جمعہ کے غسل کو روایت کرتے تھے۔
رواہ عبدالرزاق

44298

44285- عن سليمان بن أبي سليمان أنه سمع أبا هريرة يقول: أوصاني خليلي بثلاث: أن لا أنام إلا على وتر، وأن أصوم ثلاثة أيام من كل شهر، وأن لا أدع ركعتي الضحى فإنها صلاة الأوابين. "ابن زنجويه".
44285 سلیمان بن ابی سلیمان کی روایت ہے کہ حضرت ابوہریرہ (رض) نے فرمایا : میرے خلیل (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مجھے تین چیزوں کی وصیت کی ہے یہ کہ میں وتر پڑھ کر سوؤں یہ کہ ہر مہینہ میں تین دن رورزے رکھوں یہ کا چاشت کی دو رکعتوں کو نہ چھوڑوں بلاشبہ یہ اوابین کی نماز ہے۔ رواہ ابن رنجویہ

44299

44286- عن محمد بن سيرين عن أبي هريرة قال: أوصاني خليلي صلى الله عليه وسلم بثلاث: الوتر قبل النوم، وصيام ثلاثة أيام من كل شهر والغسل يوم الجمعة. "ابن جرير، كر".
44286 محمد بن سیرین حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت نقل کرتے ہیں کہ مجھے میرے خلیل (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے تین چیزوں کی وصیت کی ہے سونے سے پہلے وتر پڑھوں ہر مہینہ میں تین دن روزے رکھوں اور جمعہ کے دن غسل کروں۔ رواہ ابن جریر وابن عساکر

44300

44287- عن محمد بن زياد عن أبي هريرة - مثله. "ابن جرير".
44287 محمد بن زیاد حضرت ابوہریرہ (رض) سے بمثل بالا روایت نقل کرتے ہیں۔ رواہ ابن جریر

44301

44288- عن الحسن عن أبي هريرة - مثله.
44288 حسن ابوہریرہ (رض) سے بمثلہ روایت ہے نقل کرتے ہیں۔

44302

44289- عن أبي هريرة قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: إن في الجنة درجة لا يبلغها إلا ثلاثة: أمام عادل، أو ذو رحم وصول، أو ذو عيال صبور؛ فقال له علي بن أبي طالب: ما صبر ذي عيال؟ قال: لا يمن على أهله بما ينفق عليهم. "الديلمي".
44289 حضرت ابوہریرہ (رض) کی روایت ہے کہ رسول کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : بلاشبہ جنت میں ایک اعلیٰ درجہ ہے اس تک صرف تین قسم کے لوگ پہنچے پائیں گے : امام عادل، رشتہ داروں کے ساتھ صلہ رحمی کرنے والا اور صابر عیالدار۔ حضرت علی (رض) نے پوچھا : عیال دار کے صبر سے کیا مراد ہے ؟ حکم ہوا : عیالدار اپنے گھر والوں پر جو کچھ خرچ کرے اس کا احسان نہ جتلائے۔ رواہ الدیلمی

44303

44290- عن أبي هريرة قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: ثلاث لو يعلم الناس ما فيهن ما أخذت إلا بسهمة حرصا على ما فيهن من الخير والبركة، قيل: ما هن يا نبي الله؟ قال: التأذين بالصلوات، والتهجير بالجماعات، والصلاة في أول الصفوف. "ابن النجار".
44290 حضرت ابوہریرہ (رض) کی روایت ہے کہ رسول کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : تین چیزیں ایسی ہیں کہ اگر لوگوں کو معلوم ہوجائے کہ ان میں کیا فضیلت ہے اور ان میں کتنی خیروبرکت ہے ان کے حصول کے لیے بھر پور حرص و لالچ کرنے لگ جائیں۔ پوچھا گیا یا نبی اللہ وہ کیا ہیں ؟ ارشاد فرمایا : نمازوں کے لیے اذان جماعت کے لیے جلدی حاضر ہونا اور پہلی صفوں میں نماز ادا کرنا۔ رواہ ابن النجار

44304

44291- عن ابن عباس قال قال رجل: يا رسول الله! كيف أصبحت؟ قال: بخير - من رجل لم يعد مريضا، ولم يشيع جنازة، ولم يصبح صائما. "هب".
44291 حضرت ابن عباس (رض) کی روایت ہے کہ ایک آدمی نے عرض کیا ! یارسول اللہ ! آپ نے صبح کس حال میں کی ہے ؟ ارشاد فرمایا : خیریت کے ساتھ ایک آدمی کی طرح جس نے کسی مریض کی عیادت نہو کی ہو جو کسی جنازے کے ساتھ نہ چلا ہو اور جس نے روزہ کی حالت میں صبح نہ کی ہو۔
رواہ البیہقی فی شعب الایمان

44305

44292- "مسند رجال من الصحابة" حبيب بن ثابت روى عن ابن عباس وزيد بن أرقم عن أبي الأشهب عن رجل من مزينة أن رسول الله صلى الله عليه وسلم رأى على عمر ثوبا غسيلا فقال: جديد ثوبك هذا؟ قال: غسيل يا رسول الله! فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: ألبس جديدا، وعش حميدا، ومت شهيدا، يعطك الله قرة عين في الدنيا والآخرة. "ش".
44292” مسند صحابہ “ حبیب بن ثابت ، حضرت ابن عباس اور زید بن ارقم (رض) سے روایت نقل کرتے ہیں اور یہ حضرات ابو اشھب سے قبیلہ مزینہ کے ایک آدمی سے نقل کرتے ہیں کہ رسول کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حضرت عمر (رض) پر دھوئے ہوئے کپڑے دیکھے، ارشاد فرمایا : کیا تمہارا یہ کپڑا نیا ہے حضرت عمر (رض) نے جواب دیا : یارسول اللہ دھویا ہوا ہے۔ رسول کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : نیا کپڑا پہنو، خوش وخرم رہو اور شہید کی موت وفات پاؤ اللہ تعالیٰ تمہیں دنیا و آخرت میں آنکھوں کی ٹھنڈک عطا فرمائے۔ رواہ ابن ابی شیبہ

44306

44293- عن الزهري قال: حدثني من لا أتهم من الأنصار أن رسول الله صلى الله عليه وسلم كان إذا توضأ أو تنخم ابتدروا نخامته فمسحوا بها وجوههم وجلودهم، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: لم تفعلون هذا؟ قالوا: نلتمس به البركة، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: من أحب أن يحبه الله ورسوله فليصدق الحديث، وليؤد الأمانة ولا يؤذي جاره. "هب".
44293 زہری کی روایت ہے کہ مجھے ایک انصاری نے حدیث سنائی ہے جس پر میں جھوٹ کی تہمت نہیں لگا سکتا یہ کہ رسول کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جب وضو کرتے یا گھنگھارتے تو صحابہ کرام (رض) فوراً آگے بڑھتے اور آپ (رض) کی تھوک لے کر چہروں پر مل لیتے رسول کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پوچھا : تم ایسا کیوں کررہے ہو صحابہ کرام (رض) نے جواب دیتے : اس سے ہم برکت حاصل کرنا چاہتے ہیں۔ رسول کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جسے پسند ہو کہ اللہ اور اللہ کا رسول اس سے محبت کرے اسے چاہیے کہ وہ سچ بولے امانت ادا کرے اور اپنے پڑوسی کو اذیت نہ پہنچائے۔

44307

44294- عن ابن عمر قال: خطبنا رسول الله صلى الله عليه وسلم في مسجد الخيف بمنى فقال: نضر الله عبدا سمع مقالتي فعمد بها يحدث بها أخاه: ثلاثة لا يغل عليهن قلب مسلم: إخلاص العمل لله، ومناصحة ولاة الأمر، ولزوم جماعة المسلمين فإن دعوتهم تحيط من ورائهم. "ابن النجار".
44294 حضرت ابن عمر (رض) کی روایت ہے کہ رسول کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مسجد خیف میں (جو کہ منی میں ہے) ہم سے خطاب کرتے ہوئے ارشاد فرمایا : اللہ تعالیٰ اس شخص کو تروتازہ رکھے جس نے میری بات سنی پھر اپنے بھائی کو سنائی تین چیزیں ہیں جن پر مسلمان کا دل دھوکا نہیں کرتے۔ اللہ تعالیٰ کے لیے عمل کا اخلاص حکمرانوں کو وعظ و نصیحت اور مسلمانوں کی جماعت کے ساتھ چمٹے رہنا بلاشبہ ان کی دعام اور اء سے بھی ان کا احاط کرلیتی ہے۔ رواہ ابن النجار

44308

44295- عن أبي عبيدة عن ابن مسعود قال: سألت رسول الله صلى الله عليه وسلم: أي الأعمال أفضل؟ قال: الصلاة لوقتها وبر الوالدين وجهاد في سبيل الله، ولو استزدته لزادني. "ص".
44295 ابوعبیدہ حضرت ابن مسعود (رض) سے روایت کرتے ہیں کہ میں رسول کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سوال کیا کہ کونسا عمل افضل ہے ؟ ارشاد فرمایا وقت پر نماز والدین کے ساتھ حسن سلوک اور جہاد فی سبیل اللہ ابن مسعود (رض) کہتے ہیں اگر میں آپ (رض) سے اور زیادہ سوال کرتا تو آپ مزید جواب بھی دیتے۔
رواہ سعید بن المنصور

44309

44296- عن ابن مسعود قال: ارض بما قسم الله تكن من أغنى الناس، واجتنب المحارم تكن من أورع الناس، وأد ما أفترض الله عليك تكن من أعبد الناس، إنك إن سببت الناس سبوك، وإن ناقدتهم ناقدوك، وإن تركتهم لم يتركوك، وإن فررت منهم أدركوك، وإن جهنم تقاد يوم القيامة بسبعين ألف زمام كل زمام بسبعين ألف ملك. "كر".
44296 حضرت ابن مسعود (رض) فرماتے ہیں اللہ تعالیٰ کی تقسیم پر راضی رہو لوگوں میں سب سے زیادہ بےنیاز ہوجاؤ گے اللہ تعالیٰ کی حرام کردہ چیزوں سے بچو سب سے زیادہ پرہیزگار بن جاؤ گے اور اللہ تعالیٰ کے فریضے کو ادا کرو سب سے زیادہ عبادت گزار بن جاؤ گے۔ اگر تم لوگوں کو گالیاں دوگے وہ بھی تمہیں گالیاں دیں گے اگر ان پر تنقید کرو گے وہ بھی تم پر تنقید کریں گے اگر انھیں ویسے ہی چھوڑ دو گے وہ تمہیں نہیں چھوڑیں گے اگر ان سے دور بھاگو گے وہ وہ تمہیں پکڑ لیں گے قیامت کے دن دوزخ ہزار لگاموں کے ساتھ باندھی ہوئی لائی جائے گی اور ہر لگام کے ساتھ ستر ہزار فرشتے ہوں گے۔ رواہ ابن عساکر

44310

44297- عن علي قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: يا أبا بكر! إذا رأيت الناس يسارعون في الدنيا فعليك بالآخرة! واذكر الله عند كل حجر ومدر يذكرك إذا ذكرته، ولا تحقرن أحدا من المسلمين فإن صغير المسلمين عند الله كبير. "الديلمي".
44297 حضرت علی (رض) کی روایت ہے کہ رسول کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : اے ابوبکر ! جب تم لوگوں کو دنیا کے لیے دوڑ لگاتے دیکھو تم آخرت میں متوجہ ہوجاؤ ہر پتھر اور ڈھیلے کے پاس اللہ کا ذکر کرو اللہ تعالیٰ تمہیں یاد کرے گا جب تم اسے یاد کرو گے، مسلمانوں میں کسی کو بھی حقیر نہ سمجھو چونکہ چھوٹے سے چھوٹا مسلمان بھی اللہ تعالیٰ کے ہاں بہت بڑا ہوتا ہے۔ رواہ الدیلمی

44311

44298- عن علي قال: لقد ضممت إلى سلاح رسول الله صلى الله عليه وسلم فوجدت في قائم سيفه معلقة فيها ثلاثة أحرف: صل من قطعك، وأحسن إلى من أساء إليك، وقل الحق ولو على نفسك. "ابن النجار".
44298 حضرت علی (رض) فرماتے ہیں : میں نے رسول کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا اسلحہ سنبھالا میں نے تلوار کے دستے میں تین حروف لکھے ہوئے پائے : (1) جو قطع تعلقی کرے اس کے ساتھ صلہ رحمی کرو (2) جو تمہارے ساتھ برائی کرے تم اس سے اچھائی کرو (3) حق بات کہو گو کہ تمہارے خلاف ہی کیوں نہ ہو۔ رواہ ابن النجار

44312

44299- عن مكحول قال: إياك وطلبات الحوائج من الناس! فإنه فقر حاضر، عليك بالإياس! فإنه الغنى، ودع من الكلام ما يعتذر منه وتكلم بما سواه، وإذا صليت فصل صلاة مودع. "كر".
44299 مکحول فرماتے ہیں : لوگوں سے اپنی حاجتیں پوری کرانے سے گریز کرو چونکہ یہ فقر ہے لوگوں سے ناامید رہو بلاشبہ یہی غنا ہے ایسا ۔ کلام چھوڑ دو جس پر تمہیں بعد میں معذرت کرنی پڑے، لہٰذا اس کے علاوہ ۔ کلام کرو اور جب نماز پڑھو تو الوداع کیے ہوئے آدمی جیسی نماز پڑھ۔
رواہ ابن عساکر

44313

44300- عن علي قال: أشد الأعمال ثلاثة: إعطاء الحق من نفسك، وذكر الله على كل حال، ومواساة الأخ في المال. "حل".
44300 حضرت علی (رض) فرماتے ہیں : تین اعمال بہت سخت ہیں اپنی طرف سے عطائے حق ، ہر حال میں ذکر اللہ اور مالی اعتبار سے بھائی کی غمخواری۔ رواہ ابو نعیم فی الحلیۃ

44314

44301- عن علي قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: ألا أدلكم على أكرم أخلاق الدنيا والآخرة! تعفو عن من ظلمك، وتعطي من حرمك، وتصل من قطعك. "ق".
44301 حضرت علی (رض) کی روایت ہے کہ رسول کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : کیا میں تمہیں دنیا اور آخرت کے عمدہ اخلاق کے متعلق آگاہ نہ کرو ؟ جو تم پر ظلم کرے اسے معاف کرو جو تمہیں محروم رکھے اسے عطا کرو اور جو تم سے قطع تعلقی کرے اس سے صلہ رحمی کرو۔ رواہ البخاری ومسلم

44315

44302- عن أبي هريرة قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: من كان يؤمن بالله واليوم الآخر فإذا شهد أمرا فليتكلم بخير أو ليسكت استوصوا بالنساء خيرا، فإن المراة خلقت من الضلع، وإن أعوج شيء من الضلع رأسه، إن ذهبت تقيمه كسرته، وإن تركته تركته وفيه عوج؛ فاستوصوا بالنساء خيرا. "ز".
44302 حضرت ابوہریرہ (رض) کی روایت ہے کہ رسول کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : جو شخص اللہ پر اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتا ہو جب وہ کسی معاملے کو دیکھے تو بھلائی کی بات کرے یا خاموش رہے، عورتوں کے ساتھ اچھا سلوک کرو بلاشبہ عورت پسلی سے پیدا کی گئی ہے اور پسلی کا سب سے ٹیڑھا حصہ اس کا سرا ہوتا ہے، اگر تم اسے سیدھا کرنا چاہو گے تو توڑ ڈالوگے اگر اسے اپنے حال پر چھوڑ دو گے تو اس میں ٹیڑھا پن بدستور باقی رہے گا لہٰذا عورتوں کے ساتھ اچھا سلوک کرو۔ رواہ البزار

44316

44303- عن ابن عمر قال: أتى النبي صلى الله عليه وسلم رجل فقال: يا رسول الله! حدثني حديثا واجعله موجزا لعلي أعيه، فقال له النبي صلى الله عليه وسلم: صل صلاة مودع كأنك لا تصلي بعد، وأعبد الله كأنك تراه، فإن كنت لا تراه فإنه يراك، وايأس مما في أيدي الناس تعش غنيا، وإياك وما يعتذر منه. "العسكري في الأمثال، وابن النجار".
44303 حضرت ابن عمر (رض) کی روایت ہے کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں ایک آدمی حاضر ہوا اور کہنے لگا یارسول اللہ ! مجھے ایک مختصر حدیث سنائیں تاکہ میں اسے یاد کرلوں نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا رخصت کیے ہوئے آدمی کی سی نماز پڑھو گویا تم نے اس کے بعد نماز نہیں پڑھنی اللہ تعالیٰ کی اس طرح عبادت کرو گویا تم اسے دیکھ رہے ہو اگر فی الواقع تم اسے نہیں دیکھ سکتے وہ تو تمہیں دیکھ رہا ہے۔ جو کچھ لوگوں کے پاس ہے اس سے مایوس ہوجاؤ غنا میں زندگی بسر کرو گے ایسی بات سے گریز کرو جس سے تمہیں بعد میں معذرت کرنی پڑے۔ رواہ العسکری فی الامثال وابن النجار

44317

44304- عن عبد الله بن عمرو قال: ما أعطى إنسان شيئا خيرا من صحة وعفة وأمانة وفقه. "كر".
44304 حضرت عبداللہ بن عمرو (رض) کی روایت ہے کہ کسی انسان کو بھی صحت عفت امانت اور فقہ سے بہتر کوئی چیز نہیں عطا کی گئی۔ رواہ ابن عساکر

44318

44305- عن علي قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: ما جرع عبد جرعتين أحب إلى الله من جرعة غيظ يكظمها بحلم وحسن عفو، وجرعة مصيبة محزنة موجعة ردها بصير وحسن عزاء، وما خطا عبد خطوتين أحب إلى الله منه إلى رحم يصلها، أو إلى فريضة يؤديها. "ابن لال في مكارم الأخلاق".
44305 حضرت علی (رض) کی روایت ہے کہ رسول کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : اللہ تعالیٰ کو دو گھونٹوں کا پینا ہر چیز سے زیادہ محبوب ہے ایک غصے کا گھونٹ جسے بندہ بردباری اور درگزر کرتے ہوئے پی جاتا ہے دوسرا غم و مصیبت کا گھونٹ جسے بندہ صبر اور اچھے سلوک کے ساتھ پی جاتا ہے، کوئی بندہ بھی دو قدموں سے زیادہ محبوب قدموں میں نہیں چلتا سوائے اس قدم کے جو صلہ رحمی کے لیے اٹھیں اور دوسرے وہ قدم جو کسی فریضہ کی ادائیگی کے لیے اٹھیں۔ رواہ ابن لال فی مکارم الاخلاق

44319

44306- عن علي قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: إن في الجنة غرفا يرى ظهورها من بطونها، فقال أعرابي: لمن هي يا رسول الله؟ قال: لمن طيب الكلام - وفي لفظ: قال: لمن قال طيب الكلام، وأفشي السلام، وأطعم الطعام، وصلى والناس نيام. "ق وقال: غريب؛ ع، بز، عم، وابن خزيمة، وقال: إن صح كان في القلب من عبد الرحمن بن إسحاق، وليس هو بعباد الذي روى عن الزهري، ذاك صالح الحديث، هب، خط في الجامع".
44306 حضرت علی (رض) کی روایت ہے کہ رسول کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : جنت میں کچھ ایسے بالا خانے ہیں جن کا ظاہر باطن سے دکھائی دیتا ہے، ایک اعرابی بولا : یارسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) یہ بالاخانے کس کے لیے ہیں ؟ ارشاد فرمایا : جو عمدہ اور پاکیزہ ۔ کلام کرے سلام پھیلائے کھانا کھلائے اور نماز پڑھے دراں حالیکہ لوگ سوئے ہوئے ہوں۔ رواہ البیہقی وقال غریب ابویعلی والبزار و عبداللہ بن احمد بن حنبل وابن خزیمہ وقال ان صح کان فی القلب من عبدالرحمن بن اسحاق ولیس ھو بعباد الذی روی عن الزھری ذاک صالح الحدیث والبیہقی فی شعب الایمان والخطیب فی الجامع۔

44320

44307- يا أبا هريرة! أطب الكلام، وأطعم الطعام، وأفش السلام، وتهجد بالليل والناس نيام، تدخل الجنة بسلام. "بقي بن مخلد في مسنده، وأبو نعيم عن مولى الأنصاري".
44307 اے ابوہریرہ (رض) پاکیزہ ۔ کلام کیا کرو کھانا کھلاؤ سلام پھیلاؤ رات کو تہجد پڑھو کہ لوگ سوئے ہوئے ہوں ، تم جنت میں سلامی کے ساتھ داخل ہوجاؤ گے۔ رواہ بقی بن مخلد فی مسندہ و ابونعیم عن مولی الانصاری۔

44321

44308- عن أبي هريرة قال: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يوما جالسا بمجلسه فاطلع علي ابن أبي طالب وأبو عبيدة بن الجراح وعثمان وأبو بكر وعبد الرحمن بن عوف، فلما رآهم قد وقفوا عليه تبسم ضاحكا فقال: جئتموني تسألوني عن شيء إن شئتم أعلمكم وإن شئتم فاسألوني، قالوا: بل تخبرنا يا رسول الله! قال: جئتم تسألوني عن الصنائع لمن يحق، لا ينبغي صنيع إلا لذي حسب أو دين، وجئتم تسألوني عن جهاد الضعيفين: الحج والعمرة، وجئتم تسألوني عن جهاد المرأة، إن جهاد المرأة حسن التبعل لزوجها، وجئتم تسألوني عن الأرزاق من أين، أبى الله أن يرزق عبده إلا من حيث لا يعلم. "ك في تاريخه وقال: غريب المتن والإسناد، ابن النجار".
44308 حضرت ابوہریرہ (رض) کی روایت ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اپنی مجلس میں تشریف فرما تھے اتنے میں حضرت علی بن ابی طالب ابوعبیدہ بن جراح عثمان بن عفان ابوبکر عبدالرحمن بن عوف (رض) نمودار ہوئے جب آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان حضرات صحابہ کرام (رض) کو اپنے پاس کھڑے دیکھا تو مسکرا کر فرمایا تم مجھ سے ایک چیز کے بارے میں سوال کرنے کے لیے آئے ہو، اگر چاہو تو میں ہی تمہیں بتادوں اگر چاہو تو مجھ سے سوال کرلو صحابہ کرام (رض) نے عرض کیا : بلکہ آپ ہی بتادیں۔ ارشاد فرمایا : تم مجھ سے پوچھنا چاہتے ہو کہ حسن سلوک کا حقدار کون ہے، سو حسن سلوک کا حقدار شریف اور دیندار آدمی ہے تم مجھ سے ضعیفوں کے جہاد کے متعلق پوچھنا چاہتے ہو ضعیفوں کا جہاد حج اور عمرہ ہے تم مجھ سے عورت کے جہاد کے متعلق پوچھنا چاہتے ہو عورت کا جہاد اپنے شوہر کے ساتھ حسن سلوک اور اس کی خدمت ہے تم مجھ سے پوچھنا چاہتے ہو کہ رزق کہاں سے آتا ہے سو اللہ تعالیٰ اپنے بندے کو وہاں سے رزق عطا کرتا ہے جہاں کا اسے علم ہی نہیں ہوتا۔ رواہ الحاکم فی تاریخہ وقال غریب المتن والا سناد ورواہ ابن النجار۔ کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے اللآلی 722 ۔

44322

44309- عن علي بن أبي طالب قال: عليكم بخمس، لو رحلتم فيهن المطي لأنضيتموهن قبل أن تدركوا مثلهن: لا يرجو عبد إلا ربه، ولا يخافن إلا ذنبه، ولا يستحيى من لا يعلم أن يتعلم، ولا يستحيى عالم إذا سئل عما لا يعلم أن يقول: الله أعلم، واعلموا أن منزلة الصبر من الإيمان كمنزلة الرأس من الجسد، فإذا ذهب الرأس ذهب الجسد، وإذا ذهب الصبر ذهب الإيمان. "وكيع في الغرر، والدينوري، حل، ونصر في الحجة، وابن عبد البر في العلم، هب، كر".
44309 حضرت علی (رض) نے فرمایا : تمہارے اوپر پانچ چیزیں لازم ہیں تو ان کے صول میں تم اپنی سواریوں کو لاغر ہی کیوں نہ کردو بندہ صرف اپنے رب تعالیٰ سے امید رکھے صرف اپنے گناہ سے خوفزدہ ہو جاہل کو حصول علم میں حیاء نہیں کرنی چاہیے عالم کو جو مسئلہ نہ آتا ہو اس کے جواب میں ” لااعلم میں نہیں جانتا “ کہنے میں باق نہیں محسوس کرنی چاہیے جان لو صبر کا مقام ایمان ہے جیسے کہ جسد میں سر کا مقام ہے جب سر نہیں رہتا تو دھڑ کی کوئی وقعت نہیں رہتی اسی طرح جب صبر جاتا رہتا ہے ایمان بھی ختم ہوجاتا ہے۔ رواہ وکیع فی العزر والدینوری و ابونعیم فی الحلیۃ ونصر فی الحجۃ وابن عبدالبر فی العلم والبیہقی فی شعب الایمان وابن عاسکر

44323

44310- "مسند خباب بن الأرت" بعثني رسول الله صلى الله عليه وسلم مبعثا فقلت: يا رسول الله! إنك بعثتني بعيدا وأنا أشفق عليك، قال: وما بلغ من شفقتك؟ قلت: أصبح فلا أظنك تمسي، وأمسي فلا أظنك تصبح، قال: يا خباب! خمس إن فعلت بهن رأيتني، وإن لم تفعل بهن لم ترني، فقلت: يا رسول الله! وما هن؟ قال: تعبد الله ولا تشرك به شيئا وإن قطعت وحرقت، وتؤمن بالقدر، قلت يا رسول الله! وما الإيمان بالقدر؟ قال: تعلم ما أصابك لم يكن ليخطئك، وما أخطأك لم يكن ليصيبك، ولا تشرب الخمر، فإن خطيئتها تفرع الخطايا كما أن شجرتها تعلو الشجر، وبر والديك وإن أمراك أن تخرج من كل شيء من الدنيا، وتعتصم بحبل الجماعة فإن يد الله على الجماعة، يا خباب! إنك إن رأيتني يوم القيامة لم تفارقني. "طب".
44310” مسند خباب بن ارت (رض) “ حضرت خباب بن ارت (رض) کہتے ہیں مجھے رسول کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایک مہم پر بھیجا میں نے عرض کیا یارسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! آپ مجھے اتنے دور بھیج رہے ہیں اور مجھے آپ کا خوف ہے (کہیں آپ ہم سے جدا نہ ہوجائیں) ارشاد فرمایا : تمہارا خوف کس حد تک پہنچا ہوا ہے ؟ میں نے عرض کیا : میں صبح کرتا ہوں اور مجھے گمان نہیں ہوتا کہ آپ شام کرسکیں گے۔ ارشاد فرمایا : اے خباب ! پانچ کام کرلیا کرو تم مجھے دیکھ لو گے اگر نہ کئے تو مجھے نہیں دیکھ سکتے ۔ میں نے عرض کیا : یارسول اللہ وہ کیا ہیں فرمایا : اللہ تعالیٰ کی عبادت کرو اور اس کے ساتھ کسی کو شریک مت ٹھہراؤ گو تمہیں ٹکڑے ٹکڑے کردیا جائے یا آگ میں جلا دیا جائے تقدیر پر ایمان رکھو۔ میں نے عرض کیا یارسول اللہ ! تقدیر پر ایمان رکھنے کا کیا مطلب ہے ارشاد فرمایا : تمہیں علم ہو کہ جو مصیبت تمہیں پہنچی ہے وہ تم سے چوک نہیں سکتی تھی اور جو مصیبت ٹل گئی وہ تمہیں نہیں پہنچ سکتی تھی، شراب مت پیو چونکہ شراب کی خطا شاخدار ہوتی ہے درخت کی شاخوں کی طرح اس کی بھی شاخیں نکلتی ہیں والدین کے ساتھ حسن سلوک کرو گو کہ وہ تمہیں دنیا کی ہر چیز سے نکل جانے کا حکم ہی کیوں نہ دیں جماعت کے ساتھ چمٹے رہو چونکہ اللہ تعالیٰ کا ہاتھ جماعت پر ہوتا ہے اے خباب ! اگر تم نے مجھے قیامت کے دن دیکھ لیا گویا تم مجھ سے جدا نہیں ہوئے۔ رواہ الطبرانی

44324

44311- عن خباب عن أبي هريرة: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: ألا أحدثكم بما يدخل الجنة؟ قالوا: بلى: قال: ضرب بالسيف، وطعام الضيف، واهتمام بمواقيت الصلاة، وإسباغ الطهور في الليلة القرة، وإطعام الطعام على حبه. "كر".
44311 خباب حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت نقل کرتے ہیں کہ میں نے رسول کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو ارشاد فرماتے سنا ہے : کیا میں تمہیں ایسی بات نہ بتاؤں جو تمہیں جنت میں داخل کردے ؟ صحابہ کرام (رض) نے کہا : جی ھاں ارشاد فرمایا تلوار کا وار مہمان کو کھانا کھلانا نمازوں کا وقت پر اہتمام ٹھنڈی رات میں پورا وضو کرنا اور اپنی ضرورت کے وقت دوسروں کو کھانا کھلانا۔ رواہ ابن عساکر۔ کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 3153 ۔

44325

44312- عن أبي هريرة قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: من يأخذ هؤلاء الكلمات فيعمل بهن أو يعلمهن من يعمل بهن؟ قلت: أنا، فأخذ رسول الله صلى الله عليه وسلم فعقد فيها خمسا: اتق المحارم تكن أعبد الناس، وارض بما قسم الله لك تكن أغنى الناس، واحسن إلى جارك تكن مؤمنا، وأحب للناس ما تحب لنفسك تكن مسلما، ولا تكثر الضحك فإن كثرة الضحك تميت القلب. "قط في الأفراد".
44312 حضرت ابوہریرہ (رض) کی روایت ہے کہ رسول کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ان کلمات کو کون حاصل کرے گا پس جو ان پر عمل کرے یا کسی عمل کرنے والے کو سکھادے ؟ میں نے عرض کیا : اس کام کے لیے میں تیار ہوں آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پانچ کا ہندسہ بنا کر فرمایا : اللہ تعالیٰ کی حرام کردہ چیزوں سے بچو لوگوں میں سب سے زیادہ عبادت گزار بن جاؤ گے اللہ تعالیٰ کی تقسیم پر راضی رہو لوگوں میں سب سے زیادہ غنی ہوجاؤ گے اپنے پڑوسیوں سے حسن سلو کرو بےخوف ہوجاؤ گے لوگوں کے لیے وہی چیز پسند کرو جو اپنے لیے پسند کرتے ہو مسلمان ہوجاؤ گے کثرت سے مت ہنسو چونکہ کثرت ہنسی دلوں کو مردہ کردیتی ہے۔ رواہ الدارقطنی فی الافراد

44326

44313- "مسند أبي هريرة" يا أبا هريرة! أد الفرائض فإذا أنت عابد، واجتنب المحارم فإذا أنت عالم، وأحب للناس ما تحب لنفسك تكن مسلما، وأحسن جوار من جاورك تكن مؤمنا، وأقل الضحك فإن كثرة الضحك تميت القلب. "قط في الأفراد - عن أبي هريرة".
44313” مسند ابوہریرہ “ اے ابوہریرہ ! فرائض ادا کرتے رہو تب تم عابد بن جاؤ گے ، حرام کردہ اشیاء سے اجتناب کرو تب تم عالم ہوجاؤ گے، لوگوں کے لیے وہی چیز پسند کرو جو اپنے لیے پسند کرتے ہو سلامی میں ہوجاؤ گے جو تمہاری ساتھ زیادتی کرے اس کے ساتھ حسن سلوک کرو مامون ہوجاؤ گے ہنسی کم کرو چونکہ کثرت سے ہنسنا دلوں کو مردہ کردیتا ہے۔ رواہ الدارقطنی فی الافراد عن ابوہریرہ

44327

44314- "مسند أبي هريرة" يا أبا هريرة! ارض بقسم الله تكن أغنى الناس، وكن ورعا تكن أعبد الناس، وأحب للناس ما تحب لنفسك تكن مؤمنا، وأحسن جوار من جاورك تكن مسلما، وإياك وكثرة الضحك! فإنها تميت القلب، والقهقهة من الشيطان والتبسم من الله. "طس، ابن صصرى في أماليه - عن أبي هريرة".
44314 مسند ابوہریرہ (رض) اے ابوہریرہ ! اللہ تعالیٰ کی تقسیم پر راضی رہو بےنیاز ہوجاؤ گے تقویٰ اختیار کرو لوگوں میں عبادت گزار بن جاؤ گے، لوگوں کے لیے بھی وہی کچھ پسند کرو جو کچھ اپنے لیے پسند کرتے ہو مومن ہوجاؤ گے، اپنے پڑوسی کے ساتھ حسن سلوک کرو سلامتی میں رہو گے کثرت ہنسی سے گریز کرو چونکہ کثیر ہنسی دلوں کو مردہ کردیتی ہے قہقہ شیطان کی طرف سے ہوتی ہے اور تبسم خدا کی طرف سے ہوتا ہے۔ رواہ الطبرانی فی الاوسط وابن صصری فی امالیہ عن ابوہریرہ

44328

44315- "مسند أبي هريرة" يا أبا هريرة! كن ورعا تكن أعبد الناس، وكن قنعا تكن أشكر الناس، وأحب للناس ما تحب لنفسك تكن مؤمنا، وأحسن مجاورة من جاورك تكن مسلما، وأقل الضحك فإن كثرة الضحك تميت القلب. "هب".
44315” مسند ابوہریرہ “ اے ابوہریرہ ! ورع اختیار کرو عبادت گزار بن جاؤ گے قناعت اختیار کرو شکر گزار بندے بن جاؤ گے لوگوں کے لیے وہی کچھ پسند کرو جو کچھ اپنے لیے پسند کرتے ہو مومن ہوجاؤ گے اپنے پڑوسی میں اپنے دلوں سے حسن سلوک کرو سلامتی میں ہوجاؤ گے کم ہنسو چونکہ زیادہ ہنسنا دلوں کو مردہ کردیتا ہے۔ رواہ البیہقی فی شعب الایمان

44329

44316- عن أبي هريرة: يا أبا هريرة! كن ورعا تكن من أعبد الناس، وارض بما قسم الله لك تكن من أغنى الناس، وأحب للمسلمين والمؤمنين ما تحب لنفسك وأهل بيتك واكره لهم ما تكره لنفسك وأهل بيتك تكن مؤمنا، وجاور من جاورك بإحسان تكن مسلما، وإياك وكثرة الضحك! فإن كثرة الضحك فساد القلب. "هـ.
44316 حضرت ابوہریرہ (رض) کی روایت ہے کہ ! اے ابوہریرہ ! ورع اختیار کرو عبادت گزار بن جاؤ گے اللہ تعالیٰ کی تقسیم پر راضی رہو بےنیاز ہوجاؤ گے مسلمانوں اور مومنوں کے لیے وہی کچھ پسند کرو جو اپنے لیے پسند کرتے ہو اور ان کے لیے وہی کچھ ناپسند کرو جو کچھ اپنے لیے ناپسند کرتے ہو بےخوف ہوجاؤ گے، اپنے پڑوس والوں سے حسن سلوک کرو سلامتی میں ہوجاؤ گے زیادہ ہنسنے سے گریز کرو چونکہ زیادہ ہنسی دل کا فساد ہے۔ رواہ ابن ماجہ

44330

44317- عن أنس قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: من ألهم خمسة لم يحرم خمسة: من ألهم التوبة لم يحرم القبول، لأن الله عز وجل يقول: {وَهُوَ الَّذِي يَقْبَلُ التَّوبَةَ عَنْ عِبَادِهِ} ومن ألهم الشكر لم يحرم الزيادة لأن الله تعالى يقول: {لَئِنْ شَكَرْتُمْ لَأَزِيدَنَّكُمْ} ومن ألهم الاستغفار لم يحرم الاستغفار، لأن الله تعالى يقول: {اسْتَغْفِرُوا رَبَّكُمْ إِنَّهُ كَانَ غَفَّاراً} ومن ألهم النفقة لم يحرم الخلف، لأن الله تعالى يقول: {وَمَا أَنْفَقْتُمْ مِنْ شَيْءٍ فَهُوَ يُخْلِفُهُ} . "ابن النجار، ض".
44317 حضرت انس (رض) کی روایت ہے کہ رسول کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : جسے پانچ چیزیں الہام کی گئیں وہ پانچ چیزوں سے محروم نہیں ہوتا : جسے توبہ الہام کی جائے وہ قبولیت سے محروم نہیں ہوتا چونکہ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے۔ وھوالذی یقبل التوبۃ عن عبادہ الآیۃ اللہ وہی ہے جو اپنے بندوں کی توبہ قبول کرتا۔ جسے شکر کی توفیق مل جائے وہ عطائے فرید کے بغیر نہیں رہتا چونکہ فرمان باری تعالیٰ ہے۔ لان شکرتم لازیدنکم اگر تم شکر ادا کرو تو میں تمہیں زیادہ دوں گا جسے استغفار کی توفیق مل جائے وہ استغفار سے محروم نہیں ہوتا چونکہ فرمان باری تعالیٰ ہے۔ استغفرو ربکم انہ کان غفارا الایۃ۔ اپنے رب سے بخشش مانگو وہ بخشنے والا ہے۔ جسے خرچ کرنے کی توفیق مل جائے وہ اپنے بعد ذکر خیر سے محروم نہیں رہتا چونکہ فرمان باری تعالیٰ ہے۔ وما انفقتم من شیء فھو یخلفہ، تم جو چیز بھی خرچ کرو گے وہ اپنا بدلہ ضروردے گی۔ رواہ ابن النجار الضیاء المقدسی

44331

44318- عن ابن عمر قال لي عمر: عليك بخصال الإيمان: الصوم في شدة الصيف، وضرب الأعداء بالسيف، وتعجيل الصلاة في يوم الغيم، وإبلاغ الوضوء في اليوم الثاني، والصبر على المصيبات، وترك ردغة الخبال، قلت: وما ردغة الخبال؟ قال الخمر. "ابن سعد، هب".
44318 ابن عمر (رض) کی روایت ہے کہ حضرت عمر (رض) نے مجھ سے فرمایا : تمہارے اوپر ایمان کی خصلتیں لازم ہیں (جو یہ ہیں) شدید گرمی میں روزہ دشمنوں کو تلوار سے مارنا بارش کے دن نماز میں جلدی کرنا دوسرے دن پورا وضو کرنا مصیبتوں پر صبر اور روغۃ الخبال کا ترک کرنا میں نے پوچھا : ردغۃ الخبال کیا ہے ؟ فرمایا : شراب۔ رواہ ابن سعد والبیہقی فی شعب الایمان۔

44332

44319- عن أبي ذر قال: أوصاني خليلي صلى الله عليه وسلم أن أنظر إلى من هو أسفل مني ولا أنظر إلى من هو فوقي، وأن أحب المساكين وأن أدنو منهم، وأن أصل رحمي وإن قطعوني وجفوني، وأن أقول الحق وإن كان مرا، وأن لا أخاف في الله لومة لائم، وأن لا أسأل أحدا شيئا، وأن أستكثر من لا حول ولا قوة إلا بالله، فإنها من كنز الجنة. "الروياني، وأبو نعيم".
44319 حضرت ابوذر (رض) کی روایت ہے کہ میرے خلیل (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مجھے وصیت کی ہے کہ میں (دنیا کے معاملہ میں) اپنے نیچے والوں کو دیکھوں اور اپنے سے اوپر والوں کو نہ دیکھوں، یہ کہ مساکین سے محبت کروں اور انھیں اپنے قریب کروں یہ کہ صلہ رحمی کروں گو کہ رشتہ دار مجھ سے قطع تعلقی کریں میں حق بات کہوں اگرچہ کڑوی ہو، یہ کہ اللہ کے معاملہ میں کسی ملامت گر کی ملامت سے نہ ڈروں کسی سے نہ مانگوں یہ کہ لاحول ولا قوۃ الا باللہ کا ورد زیادہ سے زیادہ کروں چونکہ یہ جنت کے خزانوں میں سے ہے۔ رواہ الرویانی و ابونعیم

44333

44320- "أيضا" أوصاني خليلي صلى الله عليه وسلم بسبع: بحب المساكين وأن أدنو منهم، وأن أنظر إلى من هو أسفل مني ولا أنظر إلى من هو فوقي، وأن أصل رحمي وإن جفاني، وأن أكثر من لا حول ولا قوة إلا بالله، وأن أتكلم بمر الحق ولا يأخذني في الله لومة لائم، وأن لا أسأل الناس شيئا. "طب - عن أبي ذر".
44320” ایضاً “ میرے خلیل (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مجھے سات چیزوں کی وصیت کی ہے مسکینوں سے محبت کرنے کی یہ کہ میں ان کے قریب رہوں یہ کہ میں اپنے سے نیچے والوں کو دیکھوں اور اپنے سے اوپر والوں کو نہ دیکھوں یہ کہ میں صلہ رحمی کروں گو کہ میرے رشتہ دار مجھ سے جفا ہی کیوں نہ کریں یہ کہ میں زیادہ سیزیادہ لاحول ولا قوۃ الا باللہ کا ورد کروں، میں حق بات کہو اگرچہ کڑوا کیوں نہ ہو اللہ تعالیٰ کے معاملہ میں کسی ملامت گر کی ملامت کی رورعایت نہ رکھوں اور یہ کہ میں لوگوں سے کسی چیز کا سوال نہ کروں۔ رواہ الطبرانی عن ابی ذر

44334

44321- "مسند أنس" عن قتادة عن أنس قال: أصبحنا يوما فأتانا رسول الله صلى الله عليه وسلم فأخبرنا، قال: أتاني ربي البارحة في منامي في أحسن صورة حتى وضع يده بين كتفي فوجدت بردها بين ثديي فعلمني كل شيء، فقال: يا محمد! قلت: لبيك وسعديك! قال:هل تدري فيما اختصم الملا الاعلى قلت : نعم يا رب في الكفارات والدرجات ، قال : فما الكفارات ؟ قلت : إنشاء السلام ، وإطعام الطعام ، وصلة الارحام ، والصلاة والناس نيام ، قال : فما الدرجات ؟ قلت : إسباغ الطهور في المكروهات ومشي على الاقدام إلى الجماعات ،وانتظار الصلاة بعد الصلاة ، قال : صدقت (كر)
44321” مسند انس “ قتادہ حضرت انس (رض) کی روایت نقل کرتے ہیں کہ ہم صبح صبح رسول کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضر ہوئے آپ (رض) نے ہمیں خبر دی کہ گزشتہ رات میرے رب کا انتہائی اچھی صورت میں خواب میں دیدار ہوا رب تعالیٰ نے میرے کندھوں کے درمیان اپنا ہاتھ مبارک رکھا جس کی ٹھنڈک میں نے اپنے سینے میں محسوس کی پھر مجھے ہر چیز کا علم عطا کیا، حکم ہوا، اے محمد ! میں نے عرض کیا : لبیک ! حکم ہوا ! کیا تم جانتے ہو کہ ملا اعلیٰ کس معاملہ پر جھگڑ رہے ہیں ؟ میں نے جواب دیا : اے میرے رب جی ہاں کفارات اور درجات پر جھگڑا رہے ہیں۔ حکم ہوا کفارات کیا ہیں میں نے جواب دیا : سلام پھیلانا، کھانا کھلانا، صلہ رحمی کرنا، لوگوں کے سوتے ہوئے نماز پڑھنا حکم ہوا درجات کیا ہیں ؟ میں نے عرض کیا ناگواریوں کے عالم میں پورا وضو کرنا جماعت میں حاضر ہونے کے لیے پیادہ یا چلنا ایک نماز کے بعد دوسری نماز کا انتظار کرنا حکم ہوا کہ تم نے سچ کہا۔ رواہ ابن عساکر واخرجہ الترمذی فی کتاب التفسیر رقم 3287 ۔

44335

(44322 -) عن ابن عمر قال قال رسول الله ص : ليلة عرج بي كنت من ربي كقاب قوسين أو أدني فقال : يا أحمد ! فيما يختصم الملا الاعلى ؟ فقلت : في الدرجات والكفارات ، قال - وذكر الحديث بطوله (ابن النجار).
44322 ۔۔ حضرت ابن عمر سے مروی ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا جس رات مجھے آسمانوں کی طرف اٹھایا گیا تو میں اپنے رب کی طرف صرف دو کمان یا اس سے بھی قریب تھا، تو اللہ تعالیٰ نے فرمایا، اے احمد، فرشتے کس بات میں جھگڑ رہے ہیں میں نے کہا درجات اور کفارات کے بارے میں، (اور آگے طویل حدیث ہے) رواہ ابن النجار۔

44336

44323- عن عبد الرحمن بن عائش الحضرمي قال: صلى بنا رسول الله صلى الله عليه وسلم ذات غداة فقال قائل: ما رأيت أسفر وجها منك الغداة! فقال: ما لي وقد رأيت ربي الليلة في أحسن صورة، فقال لي يا محمد! فيما يختصم الملأ الأعلى؟ قلت: لا أعلم، فوضع كفه بين كتفي، فوجدت بردها بين ثديي، فعلمت ما في السماوات وما في الأرض، ثم تلا: {وَكَذَلِكَ نُرِي إِبْرَاهِيمَ مَلَكُوتَ السَّمَاوَاتِ والارض وليكون من الموقنين) ثم قال : فيما يختصم الملا الاعلى يا محمد ؟ قلت : في الكفارات يا رب ! قال : وما هن ؟ قلت : المشي على الاقدام إلى الجماعات ، والجلوس في المساجد خلف الصلوات ، وإبلاغ الوضوء أماكنه في المكاره ، من يفعل ذلك يعش بخير ويمت بخير ، ويكن من خطيئته كيوم ولدته أمه ، ومن الدرجات إطعام الطعام ، وبذل السلام ، وأن تقوم بالليل والناس نيام ، ثم قال : قل يا محمد واشفع تشفع ، وسل تعطه ، قلت : إني أسألك الطيبات ، وترك المنكرات وحب المساكين ، وأن تغفر لي وتتوب علي ، وإن أردت بقوم فتنة فتوفني وأنا غير مفتون. ثم قال رسول الله ص تعلموهن ، فو الذي نفسي بيده ! إنهن لحق (ابن منده ، والبغوي ، ق ، كر).
44323 عبدالرحمن بن عائش حضرمی کی روایت ہے کہ ایک مرتبہ رسول کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ہمیں صبح کی نماز پڑھائی کسی کہنے والے نے کہا : آج صبح میں آپ کتنا بارونق چہرہ دیکھ رہا ہوں فرمایا : مجھے کیا ہے میں نے توراۃ کو اپنے رب تعالیٰ کو زیادہ اچھی صورت میں دیکھا ہے۔ مجھ سے فرمایا اے محمد ! ملا اعلی (آسمانوں کی مخلوق) کس معاملہ میں جھگڑ رہے ہیں ؟ میں نے عرض کیا : میں نہیں جانتا ہوں رب تعالیٰ نے اپنا ہاتھ میرے کاندھوں کے درمیان رکھا میں نے اس کی ٹھنڈک اپنے سینے میں پائی مجھے زمین و آسمان کا عمل مل گیا پھر یہ آیت تلاوت کی : وکذالک تری ابراھیم ملکوت السموات والارض ولیکون من الموقنین، اسی طرح تو ابراہیم (علیہ السلام) کو آسمانوں اور زمین کی بادشاہت دکھاتا ہے تاکہ وہ یقین کرنے والوں میں سے ہوجائے۔ پھر حکم ہوا : اے محمد ! ملا اعلی کسی معاملہ میں جھگڑ رہے ہیں۔ میں نے عرض کیا : کفارات میں، حکم ہوا : وہ کیا ہیں ؟ میں نے عرض کیا : پیادہ پاجماعت کے لیے حاضر ہونا نمازوں کے بعدمساجد میں بیٹھے رہنا ناگواری کے وقت پوری طرح وضو کرنا جو شخص بھی ایسا کرے گا وہ بھلائی کے ساتھ زندہ رہے گا اور بھلائی کے ساتھ مرے گا اور اپنی خطاؤں سے ایسا پاک ہوگا جیسا کہ اس کی ماں نے اسے جنم دیا تھا درجات یہ ہیں : کھانا کھلانا سلام پھیلانا رات کو لوگوں کو سوئے ہوئے چھوڑ کر نماز پڑھنا، اے محمد ! سفارش کرو تمہاری سفارش قبول کی جائے گی مانگو تمہیں عطا کیا جائے گا میں نے عرض کیا : میں تجھ سے پاکیزہ چیزوں کا سوال کرتا ہوں اور بری باتوں کو چھوڑنے کا سوال کرتا ہوں اور مسکینوں کی محبت کا سوال کرتا ہوں یہ کہ تو میری مغفرت کرے اور میری توبہ قبول فرمائے اگر کسی قوم کو مبتلائے فتنہ کرنے کا تیرا ارادہ ہو تو مجھے وفات دے دینا دراں حالیکہ میں فتنہ میں نہ پڑوں، پھر رسول کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : یہ چیز ں سیکھ لو قسم اس ذات کی جس کے قبضہ قدرت میں میری جان ہے یہ چیزیں حق ہیں۔ رواہ ابن مندہ والبغوی والبیہقی وابن عساکر

44337

44324- عن أبي سلمة بن عبد الرحمن قال جلس رسول الله صلى الله عليه وسلم ذات يوم فأخذ عودا يابسا فخط ورقة ثم قال: إن قول: لا إله إلا الله، والله أكبر، والحمد لله، وسبحان الله، يحط الخطايا كما تحط ورق هذه الشجرة، خذهن يا أبا الدرداء قبل أن يحال بينك وبينهن، فإنهن الباقيات الصالحات، وهن من كنوز الجنة. قال أبو سلمة : فكان أبو الدرداء إذا ذكر هذا الحديث قال : لاهللن الله ولاكبرن الله ، ولاسبحن الله ، حتى إذا رآني جاهل حسب أني مجنون (كر).
44324 ابوسلمہ بن عبدالرحمن کی روایت ہے کہ ایک دن رسول کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) تشریف فرما تھے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایک خشک ٹہنی ہلائی اور اس سے ورق گرنے لگے : پھر آپ (رض) نے فرمایا : لا الہ الا اللہ ، اللہ اکبر، والحمدللہ سبحان اللہ گناہوں کو اس طرح ختم کرتے ہیں جس طرح اس ٹہنی سے ورق گرے ہیں اے ابودرداء ان کلمات کو مضبوطی سے پکڑ لو قبل اس کے کہ تمہارے اور ان کے درمیان رکاوٹ حائل ہوجائے۔ بلاشبہ یہ باقیات صالحات میں سے ہیں، اور یہ جنت کا خزانہ ہیں، ابوسلمہ کہتے ہیں : حضرت ابودرداء (رض) جب بھی حدیث بیان کرتے تو فرماتے بخدا ! میں اللہ کی تہلیل کرتا رہوں گا اللہ کی تکبیر بیان کرتا رہوں گا اس کی تسبیح کرتا رہوں گا حتیٰ کہ جب کوئی جاہل مجھے دیکھے تو وہ سمجھے کہ میں کوئی مجنون ہوں۔ رواہ ابن عساکر

44338

(44325 -) (مسند أبي هريرة) يا أبا هريرة ! قل : سبحان الله ، والحمد لله ، ولا إله إلا الله ، والله أكبر ، فانهن الباقيات الصالحات ، قال : يا رسول الله ! هذا كله له ، ليس لي منه شئ ، قال قل : اللهم اغفر لي ، وارحمني ، واهدني ، وأرشدني ، وارزقني ، خمسة لك وأربعة لله عزوجل (ابن عساكر).
44325” مسند ابوہریرہ “ اے ابوہریرہ ! کہو ، سبحان اللہ والحمدللہ، ولاالہ الا اللہ واللہ اکبر یہ باقیات صالحات ہیں عرض کیا : یارسول اللہ، یہ سب اللہ کے لیے ہے اس میں سے میرے لیے کچھ بھی نہیں فرمایا کہو : اللھم اغفرلی وارحمنی واھدنی وارشدنی وارزقنی (اے اللہ میری مغفرت کر، مجھ پر رحم فرما، مجھے رشد و ہدایت عطا فرما اور مجھے رزق عطا کر) پانچ چیزیں تمہارے لیے ہیں جبکہ چار چیزیں اللہ تعالیٰ کے لیے ہیں۔ رواہ ابن عساکر

44339

(44326 -) عن أبي هريرة قال قال رسول الله ص : خذوا جنتكم ، قلنا : يا رسول الله ! من عدو حضر ! قال : لا ، جنتكم من النار ، قولوا سبحان الله ، والحمد لله ، ولا إله إلا الله ، والله أكبر ، فانهن يأتين يوم القيامة مقدمات ومعقبات ومجنبات وهي الباقيات الصالحات (طس ، ك ، هب ، وابن النجار).
44326 حضرت ابوہریرہ (رض) کی روایت ہے کہ رسول کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : اپنی جنت کو لے لو ہم نے عرض کیا : یارسول اللہ ! حاضر دشمن سے ! فرمایا نہیں بلکہ اپنی جنت کو دوزخ سے جدا کرلو اور کہو۔ سبحان اللہ والحمد للہ ولاالہ الا اللہ واللہ اکبر بلاشبہ یہ کلمات قیامت کے دن مقدمات معقبات اور نجات دہندہ بن کر آئیں گے اور یہی باقیامت صالحات ہیں۔ رواہ الطبرانی فی الاوسط والحاکم والبیہقی فی شعب الایمان وابن النجار

44340

(44327 -) (مسند علي) عن الربيع بن أنس عن رجل عن علي أن قال : يا رسول الله ! ذهب أرباب الدثور بالاجور ! قال : يا علي ! أفلا أدلك على صدقة هي أفضل من صدقة كل مصدق في سائر الارض ، لا يدرك ذلك إلا من عمل مثلها ، أن نقول بعد صلاة الغداة عشر مرات : لا إله إلا الله وحده لا شريك له ، له الملك ، وله الحمد ، وهو كل شئ قدير ، وبعد صلاة العصر مثل ذلك ، وتقول في دبر كل صلاة مكتوبة خمسا وعشرين مرة : سبحان الله والحمد الله ، ولا إله إلا الله ، والله أكبر ملء السماوات والارض وما فيهن ، فذك خمسمائة تسبيحة تسبحهن كل يوم ، وهي في الميزان خمسة آلاف ، وهي الباقيات الصالحات ، وهي التي ليس لهن من المقول عدل ، الحمد لله ملء الميزان ، وسبحان الله نصف الميزان ولا إله إلا الله والله أكبر ملء السماوات وما فيهن (ابن مردويه).
44327” مسند علی (رض) “ ربیع بن انس ایک آدمی سے حضرت علی (رض) کی روایت نقل کرتے ہیں کہ انھوں نے عرض کیا : یارسول اللہ ! مالدار لوگ سب کا سب اجر وثواب لوٹ لے گئے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : کیا میں تمہیں ایسا صدقہ نہ بتاؤں جو روئے زمین پر ہر صدقہ کرنے والے کے صدقہ سے افضل ہو، اس جیسا ثواب وہی پاسکتا ہے جو اس جیسا عمل کرے گا، وہ یہ کہ تم صبح کی نماز کے بعد دس مرتبہ یہ کلمات کہو لا الہ الا اللہ وحد ، لا شریک لہ ، لہ الملک ولہ الحمد، وھو علی کل شیء قدیر، عصر کی نماز کے بعد بھی یہی کلمات کہو اور ہر نماز کے بعد پچیس (25) مرتبہ یہ کلمات کہو، سبحان اللہ ولحمد للہ ولا الہ الا اللہ واللہ اکبر ملء السموات والارض وما فیھن، یوں اس طرح یہ ہر روز پانچ سو تسبیحات ہوجائیں، میزان میں یہ پانچ ہزار کے برابر ہوں گی یہ باقیات صالحات ہیں، اور یہ ایسے کلمات ہیں کہ ان کے برابر کوئی کلمہ نہیں ہے چنانچہ الحمد للہ میزان کو بھر دیتا ہے، سبحان اللہ نصف میزان بھر دیتا ہے لا الہ الا اللہ واللہ اکبر آسمانوں اور ان کے بیچ کے مقام کو بھر دیتا ہے۔ رواہ ابن مردویہ

44341

(44328 -) (أيضا) عن بشر بن نمير عن حسن بن عبد الله ابن ضميرة عن أبيه عن جده عن علي بن أبي طالب أن رسول الله ص قال : الباقيات الصالحات من قال : لا إله إلا الله ، والله أكبر وسبحان الله ، والحمد لله ، ولا حول ولا قوة إلا بالله ، من قالهن خمس مرات أعطاه الله خمس مسلسلات : اللهم اغفر لي ، وارحمني ، واهدني ، وأرشدني ، وارزقني (ابن مردويه ، قال في المغني : بشير ابن نمير مترك ، حسين بن عبد الله بن ضميرة واه جدا).
44328” ایضاً “ بشیر بن نمیر، حسن بن ضمیرہ اپنے والد اور دادا کی سند سے حضرت علی ابن ابی طالب (رض) کی روایت نقل کرتے ہیں کہ رسول کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : یہ کلمات باقیات صالحات ہیں، لا الہ الا اللہ واللہ اکبر و سبحان اللہ والحمد للہ ولا حول ولا قوۃ الا باللہ، جو شخص ان کلمات کو پانچ مرتبہ کہے گا اللہ تعالیٰ اسے پانچ مسلسلات عطا فرماتے ہیں جو یہ ہیں۔ اللھم اغفرلی وارحمنی واھدنی وارشدنی وارزقنی، اے اللہ میری مغفرت فرما۔ جھ پر رحم کر مجھے رشد و ہدایت عطا فرما اور مجھے رزق عطا فرما۔ رواہ ابن مردویہ قال فی المغنی بشیر ابن نمیر متروک و حسین بن عبداللہ ضمیرۃ واہ جدا۔ کلام : حدیث ضعیف ہے چونکہ اس کی سند میں بشیر بن نمیر متروک راوی ہے اور حسین بن عبداللہ بن ضمیری بہت ضعیف راوی ہے۔

44342

(44329 -) (مسند أنس) عن كثير بن مسلم قال سمعت أنس ابن مالك يقول : قال نبي الله ص لجلسائه ذات يوم : خذوا جنتكم قالوا : نبي الله ! أحضر عدو ؟ قال : خذوا جنتكم من النار يقول : سبحان الله ، والحمد لله ، ولا إله إلا الله ، والله أكبر ، ولا حول ولا قوة إلا بالله ، فانها المقدمات المنجيات ، وهي المعقبات ، وهي الباقيات الصالحات (ابن النجار).
44329” مسندانس “ کثیر بن سلیم حضرت انس بن مالک (رض) کی روایت نقل کرتے ہیں کہ ایک دن نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنے ہم جلیسوں سے فرمایا : اپنی جنت کو لے لو صحابہ کرام (رض) نے عرض کیا : یا نبی اللہ ! کیا دشمن حاضر ہوچکا ہے ؟ ارشاد فرمایا : اپنی جنت کو دوزخ سے الگ کرلو اور کہو : سبحان اللہ والحمد اللہ ولا الہ الا اللہ واللہ اکبر ولا حول ولا قوۃ الا باللہ۔ یہ کلمات مقدمات اور نجات دہندہ ہیں اور یہی باقیات صالحات ہیں۔ رواہ ابن النجار۔ فائدہ : باقیات صالحات سے مراد ایسے اعمال جو آدمی کے مرجانے کے بعد پیچھے رہ جائیں اور اسے ثواب پہنچائیں۔

44343

44330- عن عمرو بن دينار قال قال الحسين بن علي بن أبي طالب لذريح بن سنة أبي قيس: أحل لك أن فرقت بين قيس ولبنى؟ أما! إني سمعت عمر ابن الخطاب يقول: ما أبالي أفرقت بين الرجل وامرأته أم مشيت إليهما بالسيف. "أبو الفرج الأصبهاني، ووكيع في الغرر".
44330 عمرو بن دینار کی روایت ہے کہ حضرت حسین بن علی بن ابی طالب (رض) نے ذریح بن سنہ ابوقیس سے فرمایا کیا تمہارے لیے حلال ہے کہ تم قیس اور لبنی کے درمیان فرقت ڈالو ؟ خبردار ! میں نے حضرت عمر بن خطاب (رض) کو فرماتے سنا ہے کہ مجھے کیا لگا کہ میں کسی مرد اور اس کی بیوی کے درمیان فرقت ڈالوں یا میں تلوار لے کر ان کی طرف چلوں۔ رواہ ابوالفرج الاصبھانی ووکیع فی الغرر

44344

44331- عن النعمان بن بشير قال: بينا رسول الله صلى الله عليه وسلم في مسير له إذ خفق رجل على راحلته، فأخذ رجل من كنانته سهما، فانتبه الرجل مذعورا، فقال النبي صلى الله عليه وسلم: لا يحل لمسلم أن يروع مسلما. "ابن النجار".
44331 نعمان بن بشیر (رض) کی روایت ہے کہ ایک مرتبہ رسول کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ایک سفر میں تھے، اچانک ایک آدمی نے اپنے اونٹ پر بیٹھے ہوئے قدموں کی چاپ سنائی ایک دوسرے آدمی نے اپنے ترکش سے تیر نکالا پہلا آدمی گھبرا کر متنبہ ہوگیا نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : کسی مسلمان کے لیے حلال نہیں کہ وہ کسی مسلمان کو ڈرائے۔

44345

44332- عن مجاهد قال: شهدت رجلا أقام عند ابن عباس شهرا يسأله عن هذه المسألة كل يوم: ما تقول في رجل يصوم النهار ويقوم الليل، لا يشهد جمعة ولا جماعة، أين هو؟ قال في النار. "عب".
44332 مجاہد کی روایت ہے کہ میں نے مہینہ بھر حضرت ابن عباس (رض) کے پاس ایک آدمی کھڑا ہوا دیکھا جو ان سے یہ مسئلہ پوچھتا : اس آدمی کے بارے میں آپ کیا فرماتے ہیں جو دن کو روزے رکھتا ہو اور رات کو قیام کرتا ہو لیکن جمعہ اور جماعت میں حاضر نہ ہوتا ہو اس کا ٹھکانا کہاں ہوگا ؟ ابن عباس (رض) فرماتے ! وہ دوزخ میں ہے۔ رواہ عبدالرزاق

44346

44333- عن ابن عباس قال: نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن التحريش بين البهائم. "ابن النجار".
44333 ابن عباس (رض) کی روایت ہے کہ رسول کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے چوپایوں کو ایک دوسرے پر برانگیختہ کرنے سے منع فرمایا ہے۔ رواہ ابن النجار۔ کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف ابی داؤد و ضعیف الترمذی 287 ۔

44347

44334- عن ابن عمر قال: فروا من الشر ما استطعتم. "هب".
44334 ابن عمر (رض) فرماتے ہیں : جہاں تک ہوسکے شر سے دور بھاگو۔ رواہ البیہقی فی شعب الایمان

44348

44335- عن ابن مسعود قال: إني لأمقت الرجل أراه فارغا لا في أمر دنيا ولا في أمر آخرة. "عب".
44335 حضرت ابن مسعود (رض) فرماتے ہیں : میں اپنی کنکھیوں سے ایک آدمی کو فارغ دیکھ رہا ہوں نہ وہ دنیا کے امور میں حصہ لیتا ہے اور نہ ہی آخرت کے امور سے اسے کوئی دلچسپی ہے۔ رواہ عبدالرزاق

44349

44336- عن معمر عن قتادة أن النبي صلى الله عليه وسلم قال: من أحدث حدثا أو آوى محدثا فعليه لعنة الله والملائكة والناس أجمعين. قال معمر: وقال جعفر بن محمد: قيل: يا رسول الله! ما الحدث؟ قال: من جلد بغير حد أو قتل بغير حق. "عب".
44336 معمر، قتادہ سے روایت نقل کرتے ہیں کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا جس شخص نے کوئی بدعت جاری کی یا کسی بدعتی کو ٹھکانا دیا اس پر اللہ تعالیٰ فرشتوں اور لوگوں کی طرف سے لعنت ہو۔ معمر کہتے ہیں : جعفر بن محمد نقل کرتے ہیں کہ کہا گیا : یارسول اللہ ! بدعت کیا ہے ارشاد فرمایا : جسے بغیر حد کے کوڑے لگائے جائیں یا بغیر حق کے قتل کردیا جائے۔ رواہ عبدالرزاق

44350

44337- عن أنس قال: لعن رسول الله صلى الله عليه وسلم ثلاثة: رجل أم قوما وهم له كارهون، وامرأة بات زوجها عليها ساخطا، ورجل سمع حي على الصلاة ولم يجب. "ابن النجار".
44337 حضرت انس (رض) کی روایت ہے کہ رسول کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے تین آدمیوں پر لعنت بھیجی ہے، ایک وہ شخص جو سکی قوم کی امامت کراتا ہے حالانکہ وہ اسے ناپسند کرتے ہوں، دوسری وہ عورت جو رات گزارے جبکہ اس کا شوہر اس سے ناراض ہو اور تیسرا وہ شخص جو حی علی الصلوٰۃ سنے اور اس کا جواب نہ دے۔ رواہ ابن النجار۔ کلام : حدیث موضوع ہے دیکھئے تذکرۃ الموضوعات 40 و ترتیب الموضوعات 473 ۔

44351

44338- عن زياد بن حدير قال قال لي عمر بن الخطاب: هل تعرف ما يهدم الإسلام؟ قلت: لا، قال: يهدمه زلة العالم وجدال المنافق بالكتاب، وحكم الأئمة المضلين. "الدارمي".
44338 زیاد بن حدیر کہتے ہیں : مجھے حضرت عمر بن خطاب (رض) نے فرمایا : کیا تم جانتے ہو کہ اسلام کو کیا چیز منھدم کردیتی ہے ؟ میں نے عرض کیا : نہیں۔ آپ (رض) نے ارشاد فرمایا : عالم کا پھسل جانا منافق کا کتاب کے ساتھ جھگڑا اور گمراہ حکمرانوں کا فیصلہ اسلام کو منہدم کردیتا ہے۔ رواہ الدارمی

44352

44339- عن ابن عباس قال قال عمر: شر الناس ثلاثة: متكبر على والديه يحقرهما، ورجل سعى في فساد بين رجل وامرأته ينصره عليها غير الحق حتى فرق بينهما ثم خلف بعده، ورجل سعى في فساد بين الناس بالكذب حتى يتعادوا ويتباغضوا. "ابن راهويه".
44339 ابن عباس (رض) کی روایت ہے کہ حضرت عمر (رض) نے فرمایا : تین اشخاص بدترین ہیں، ایک وہ شخص جو اپنے والدین پر تکبر کرتا ہو اور انھیں حقیر سمجھتا ہو ، دوسرا وہ شخص جو میاں بیوی کے درمیان فساد پھیلائے بیوی کے خلاف شوہر کی ناحق مدد کرتا ہو حتیٰ کہ ان کے درمیان فرقت ڈال دے تیسرا وہ شخص جو لوگوں کے درمیان فساد پھیلانے میں مصروف عمل ہوا اور جھوٹ سے کام لیتا ہو حتیٰ کہ لوگ ایک دوسرے کے دشمن ہوجائیں اور ایک دوسرے سے بغض بھی کرنے لگیں۔ رواہ ابن راھویہ

44353

44340- عن عمر قال: بحسب المرء من الغي أن يؤذي جليسه فيما لا يعنيه، وأن يجد على الناس بما يأتي، وأن يظهر له من الناس ما يخفي من نفسه. "ض، ورسته في الإيمان، والعسكري في المواعظ، هب، كر".
44340 حضرت عمر (رض) فرماتے ہیں : آدمی کو گمراہی سے اتنا ہی کافی ہے کہ وہ اپنے ہم جلیس کو لا یعنی باتوں سے اذیت پہنچائے اور لوگوں کے سامنے ایسی بات کو ظاہر کرے جس کی حقیقت کو وہ اپنے دل میں چھپاتا ہو۔ رواہ الضیاء ورستہ فی الایمان والعسکری فی المواعظ والبیہقی فی شعب الایمان وابن عساکر

44354

44341- عن عمر قال: إن أخوف ما أتخوف عليكم: شح مطاع، وهوى متبع، وإعجاب المرء برأيه - وهي أشدهن. "ش".
44341 حضرت عمر (رض) فرماتے ہیں مجھے تمہارے اوپر سب سے زیادہ ان چیزوں کا خوف ہے : بخل، اتباع خواہشات اور آدمی کا اپنی رائے پر اترانا۔ یہ تیسری چیز سب سے زیادہ سخت ہے۔ رواہ ابن ابی شیبۃ

44355

44342- قال ابن جرير حدثني عمرو بن محمد العثماني حدثني إسماعيل بن أبي أويس عن أخيه أبي بكر بن أبي أويس عن سليمان ابن بلال عن عبد الله بن يسار الأعرج أنه سمع سالم بن عبد الله يحدث عن أبيه عبد الله بن عمر عن عمر بن الخطاب أنه كان يقول قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: ثلاثة لا يدخلون الجنة: العاق لوالديه، والديوث، ورجلة النساء. "قال إسماعيل: يعني الفحلة، هكذا أورد من هذا الطريق عن عمر، وهو في حم، ت، كر من مسند بن عمر يدون قوله عن عمر، وتقدم في القسم الأول".
44342 ابن جریر، عمرو بن محمد عثمانی، اسماعیل بن ابی اویس، ابوبکر بن ابی اویس سلیمان بن بلال، عبداللہ بن یسار عرج، سالم بن عبداللہ عبداللہ بن عمر کے سلسلہ سند سے حضرت عمر (رض) کی روایت ہے کہ رسول کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : تین آدمی جنت میں داخل نہیں ہوں گے۔ والدین کا نافرمان دیوث اور عورتوں کے ساتھ مشابہت اختیار کرنے والا۔ قال اسماعیل : یعنی الفلحۃ ھکذا اور دمن ھذا الطریق عن عمرو ھو فی مسند احمد بن حنبل والترمذی وابن عساکر من مسند عمر یدون قولہ عن عمر وتقدم فی القسم الاول

44356

44343- عن سهل بن معاذ عن أبيه أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: من العباد عباد لا يكلمهم الله يوم القيامة ولا يزكيهم ولا يطهرهم ولا ينظر إليهم ولهم عذاب أليم، قالوا: من أولئك يا رسول الله؟ قال: المتبريء من والديه رغبة عنهما، والمتبرئ من ولده، ورجل أنعم عليه قوم فكفر نعمتهم. "ابن جرير، والخرائطي في مساوي الأخلاق".
44343 سہل بن معاذ اپنے والد سے روایت نقل کرتے ہیں کہ رسول کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : کچھ لوگ ایسے ہیں جن سے قیامت کے دن اللہ تعالیٰ ۔ کلام نہیں کرے گا نہ ان کا تزکیہ کرے گا اور نہ ہی انھیں پاک کرے گا اور نہ ہی ان کی طرف دیکھے گا بلکہ ان کے لیے دردناک عذاب ہوگا۔ صحابہ نے عرض کیا : یارسول اللہ ! یہ کون لوگ ہوں گے ارشاد فرمایا : وہ شخص جو اپنے والدین سے بیزاری کا اعلان کردے ایک وہ شخص جو اپنی اولاد سے بیزاری کا اعلان کرے اور ایک وہ شخص جس پر کسی قوم نے کوئی نعمت کی ہو اور وہ ان کی نعمت کی ناشکری کرتا ہو۔ رواہ ابن جریر والخرائطی فی مساوی الاخلاق۔ کلام : حدیث کے بعض صحیح طرق میں سوال جواب نہیں دیکھئے الضعیفۃ 1941

44357

44344- عن أبي الدرداء قال: بئس العون على الدين قلب نخيب، وبطن رغيب، وتعظ شديد. "كر".
44344 حضرت ابودرداء (رض) فرماتے ہیں : دین پر بہت بری مدد ہے کمزور دل کی رغبت رکھنے والے پیٹ کی اور زیادہ سخت نصیحت کی۔ رواہ ابن عساکر

44358

44345- عن أبي الدرداء قال: إنما العلم بالتعلم، والحلم بالتحلم، ومن تخير الخير يعطه، ومن يتق الشر يوقه، وثلاثة لا ينالون الدرجات العلى: من تكهن أو استقسم أو رجع من سفر من طيرة. "كر".
44345 حضرت ابودرداء (رض) فرماتے ہیں : علم کا وجود تعلم سے ہے بردباری کا وجود برداشت کرنے سے ہے، جس شخص نے بھلائی حاصل کرنے کی کوشش کی اسے بھلائی مل جاتی ہے جو شخص شر سے بچ گیا اسے بچا لیا جاتا ہے۔ تین اشخاص بلند درجات نہیں پاسکتے۔ جس نے کہانت کا پیشہ اختیار کیا یا تیروں سے اپنی قسمت معلوم کی یا بدفالی لے کر سفر سے واپس ہوا۔

44359

44346- عن أبي الدرداء قال: كفى بك ظالما أن لا تزال مخاصما، وكفى بك آثما أن لا تزال مخالفا، وكفى بك كاذبا أن لا تزال محدثا في غير ذات الله عز وجل. "كر".
44346 حضرت ابودرداء (رض) کی روایت ہے کہ تمہیں ظالم ہونے میں اتنی بات ہی کافی ہے کہ تم خصومت کو ترک نہ کرو، تمہیں گناہ گار ہونے میں اتنا ہی کافی ہے کہ تم مخالفت پر ڈٹے رہو تمہیں جھوٹا ہونے میں اتنا ہی کافی ہے کہ تم اپنی طرف سے کوئی بدعت ایجاد کردو۔ رواہ ابن عساکر 44347 حضرت ابودردائ (رض) فرماتے ہیں ! جس کا ۔ کلام زیادہ ہوگا اس کا جھوٹ بھی زیادہ ہوگا جو کثرت سے حلف اٹھاتا ہوگا اس کا گناہ بھی کثرت سے ہوگا جس کی خصومت کثیر ہوگی اس کا دین سلامتی میں نہیں رہ سکتا۔ رواہ ابن عساکر

44360

44347- عن أبي الدرداء قال: من كثر كلامه كثر كذبه، ومن كثر حلفه كثر إثمه، ومن كثرت خصومته لم يسلم دينه. "كر".
44347 ۔۔ حضرت ابولدرداء فرماتے ہیں کہ جس کا کلام زیادہ ہوگا اس کا جھوٹ بھی زیادہ ہوگا جو کثرت سے حلف اٹھاتا ہوگا اس کا گناہ بھی کثرت سے ہوگا جس کی خصومت کثیر ہوگی اس کا دین سلامتی میں نہیں رہ سکتا۔ رواہ ابن عساکر۔

44361

44348- عن قتادة عن سعيد بن المسيب عن أبي هريرة عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: إن عذاب القبر من ثلاثة: من الغيبة والنميمة والبول؛ فإياكم وذلك. "ق في عذاب القبر".
44348 قتادہ سعید بن مسیب حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت نقل کرتے ہیں کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : عذاب قبر تین چیزوں سے ہوتا ہے غیبت چغلی اور پیشاب سے نہ بچنے سے تمہارے اوپر لازم ہے کہ ان چیزوں سے گریز کرو۔ رواہ البخاری ومسلم فی عذاب القبر

44362

44349- عن أبي هريرة قال: أوصاني خليلي وصفيي أبو القاسم صلى الله عليه وسلم بالوتر قبل أن أنام، وأصلي الضحى ركعتين، وأصوم ثلاثة أيام من كل شهر: ثلاث عشرة وأربع عشرة وخمس عشرة - وهن البيض. "ابن النجار".
44349 حضرت ابوہریرہ (رض) کہتے ہیں : میرے خلیل ابوالقاسم (رض) نے مجھے سونے سے پہلے نماز وتر پڑھ لینے کی وصیت کی ہے، اور یہ کہ میں چاشت کی دو رکعتیں پڑھوں اور ہر مہینے کے تین دن 15, 14, 13 تاریخوں کے روزے رکھوں اور یہی ایام بیض ہیں۔ رواہ ابن النجار

44363

44350- عن عائشة قالت: وجد في قائم سيف رسول الله صلى الله عليه وسلم كتابان، في أحدهما: إن أشد الناس عتوا رجل ضرب غير ضاربه، ورجل قتل غير قاتله، ورجل تولى غير أهل نعمته؛ ومن فعل ذلك فقد كفر بالله ورسوله، لا يقبل الله منه صرفا ولا عدلا. "ابن جرير".
44350 حضرت عائشہ (رض) کی روایت ہے کہ میں نے رسول کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی تلوار کے دستے میں دو باتیں لکھی ہوئی پائیں یہ کہ سب سے زیادہ سرکش لوگ یہ ہیں۔ ایک وہ شخص جو ایسے آدمی کو مارے جس نے اسے نہیں مارا ایک وہ شخص جو ایسے آدمی کو قتل کرے جس نے اسے قتل نہیں کیا، ایک وہ آدمی جو نااہل ہو اور اہل بن بیٹھے جس شخص نے بھی ایسا کیا اس نے اللہ اور اس کے رسول کا کفر کیا اس سے نہ سفارش قبول کی جائے گی اور نہ ہی کوئی بدلہ قبول کیا جائے گا۔ رواہ ابن جریر

44364

44351- عن ابن عمر قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: من أصابه الجن في إحدى ثلاث لم يشف، وهو يشرب قائما أو يمشي في نعل واحدة، أو يشبك بين أصابعه. "ابن جرير وقال: سنده ضعيف واه، لا يعتمد على مثله".
44351 ابن عمر (رض) کی روایت ہے کہ رسول کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : جس شخص کو تین حالتوں میں سے کسی ایک حالت میں جن چمٹ جائے اسے شفا نہیں ملتی، دراں حالیکہ وہ کھڑا ہو کر پانی پیتا ہو، یا ایک جوتے میں چل رہا ہو یا ہاتھوں کی انگلیاں ایک دوسرے میں ڈالے ہوئے ہو۔ رواہ ابن جریر وقال سند ضعیف۔ کلام : حدیث ضعیف ہے چونکہ اس کی سند واہی تباہی ہے اس جیسی حدیث پر اعتماد کرنا جائز نہیں ہے۔

44365

44352- عن سعيد بن المسيب قال: ثلاث مما أحدث اختصار السجود، ورفع الأيدي، ورفع الصوت عند الدعاء. "عب".
44352 سعید بن مسیب (رح) فرماتے ہیں : تین چیزیں بدعت کے طور پر گھڑ لی گئی ہیں، سجدے کا اختصار ہاتھوں کا اٹھانا اور دعا کے وقت آواز کا بلند کرنا۔ رواہ عبدالرزاق

44366

44353- عن أبي جعفر قال: وجد في نعل سيف رسول الله صلى الله عليه وسلم إن أعتى الناس على الله ثلاثة: من قتل غير قاتله، أو ضرب غير ضاربه، أو آوى محدثا؛ فلا يقبل الله منه صرفا ولا عدلا، ومن تولى غير مواليه فهو كافر بما أنزل الله على رسوله. "ش".
44353 ابوجعفر کی روایت ہے کہ رسول کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی تلوار کے تھیلے میں لکھا ہوا پایا گیا کہ اللہ تعالیٰ پر سب سے زیادہ سرکشی کرنے والے تین اشخاص ہیں ایک وہ جو غیر قاتل کو قتل کرے یا غیر ضارب کو مارے یا کسی بدعتی کو ٹھکانا دے اللہ تعالیٰ ان سے نہ سفارش قبول کرے گا اور نہ ہی کوئی بدلہ جس شخص نے غیر غلام کو غلام بنالیا اس نے اللہ کی طرف سے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر نازل کردہ تعلیمات کا کفر کیا۔ رواہ ابن ابی شیبہ

44367

44354- عن علي قال: ثلاثة لا يدخل أحد منهم الجنة: اللعان، والمنان، ومدمن خمر؛ وثلاث لا يحل منهن شيء: ثمن الخمر، وكسب الحجام، وأجر الزانية. "الدورقي".
44354 حضرت علی (رض) فرماتے ہیں : تین آدمیوں میں سے کوئی بھی جنت میں داخل نہیں ہوگا لعنت کرنے والا، احسان جتلانے والا اور دائمی شرابی، اور تین چیزیں کسی طرح بھی حلال نہیں ہیں، شراب کی قیمت سینگی لگانے کی کمائی اور زانیہ کی اجرت۔ رواہ الدورقی

44368

44355- عن أبي الطفيل قال: قيل لعلي: هل ترك رسول الله صلى الله عليه وسلم كتابا عندكم؟ قال: ما ترك كتابا نكتمه إلا شيئا في علاقة سيفين فوجدنا صحيفة صغيرة فيها: لعن الله من تولى غير مواليه! لعن الله من أهل لغير الله! لعن الله من زحزح منار الأرض. "ابن بشران في أماليه".
44355 ابوطفیل کی روایت ہے کہ حضرت علی (رض) سے پوچھا گیا کیا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے تمہارے پاس کوئی خط لکھا ہوا چھوڑا ہے ؟ حضرت علی (رض) نے جواب دیا : رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایسی کوئی چیز نہیں چھوڑی جسے ہم نے چھپا رکھا ہو بجز ایک چیز کے جو میرے تلوار کے غلاف میں ہے ہم نے ایک چھوٹا سا صحیفہ پایا : اس میں لکھا ہے : اللہ تعالیٰ اس شخص پر لعنت کرے جو غیر غلام کو غلام بنالے اللہ تعالیٰ اس شخص پر لعنت کرے جو غیر اللہ کے لیے ذبح کرے اور اللہ تعالیٰ اس شخص پر لعنت کرے جو زمین کے مناروں کو آراستہ کرے۔ رواہ ابن بشران فی امالیہ

44369

44356- عن قتادة قال: عذاب القبر ثلاثة أثلاث: ثلث من الغيبة وثلث من النميمة، وثلث من البول. "ق في عذاب القبر".
44356 قتادہ کی روایت ہے کہ عذاب قبر کے تین حصے ہیں، ایک تہائی عذاب غیبت کی وجہ سے ہوتا ہے، ایک تہائی چغلی کی وجہ سے اور ایک تہائی پیشاب سے نہ بچنے کی وجہ سے۔ رواہ البخاری ومسلم فی عذاب القبر

44370

44357- "مسند الصديق رضي الله عنه" عن سلمان قال: أتيت أبا بكر فقلت: اعهد إلي، فقال: يا سلمان! اتق الله، واعلم أن سيكون فتوح فلا أعرفن ما كان حظك منها: ما جعلته في بطنك، وألقيته على ظهرك، واعلم أنه من صلى الصلوات الخمس فإنه يصبح في ذمة الله ويمسي في ذمة الله، فلا تقتلن أحدا من أهل الله ويمسي في ذمة الله، فلا تقتلن أحدا من أهل الله فتحفر الله في ذمته، فيكبك الله في النار على وجهك. "حم في الزهد، وابن سعد وحشيش ابن أصرم في الاستقامة".
44357” مسند صدیق (رض) “ حضرت سلمان (رض) کی روایت ہے کہ میں حضرت ابوبکر (رض) کے پاس آیا اور عرض کیا : مجھے آپ وصیت کریں آپ (رض) نے فرمایا : اے سلمان ! اللہ تعالیٰ سے ڈرتے رہو جان لو ! عنقریب فتوحات کا دروازہ کھلے گا میں نہیں جانتا کہ اس میں تمہارا کتنا حصہ ہوگا تم اپنے پیٹ میں کتنا ڈالوں گے اور اپنے اوپر بوجھ کتنا بناؤ گے۔ جان لو ! جس شخص نے پانچ نمازیں پڑھیں وہ صبح وشام اللہ تعالیٰ کی ذمہ داری میں ہوجاتا ہے۔ اللہ والوں میں سے تم ہرگز کسی کو قتل نہ کرنا، تم صبح کرو یا شام کرو اہل اللہ میں سے کسی کو قتل نہ کرنا ورنہ اللہ تعالیٰ کے ذمہ کو توڑڈالوگے۔ پھر تمہیں اللہ تعالیٰ اوندھے منہ جہنم میں دھکیل دے گا۔ رواہ احمد بن حنبل فی الزھد وابن سعد وحشیش ابن اصرم فی الاستقامۃ

44371

44358- "مسند علي رضي الله عنه" عن أبي الطفيل قال:كنت عند علي بن أبي طالب فأتاه رجل فقال: ما كان النبي صلى الله عليه وسلم يسر إلي شيئا يكتمه الناس غير أنه قد حدثني بكلمات أربع، قال: ما هن يا أمير المؤمنين؟ قال: لعن الله من لعن والديه، ولعن الله من ذبح لغير الله، ولعن الله من آوى محدثا، ولعن الله من غير منار الأرض. وفي لفظ: من سرف منار الأرض. "م 1، ق، وأبو عوانة، حب، ق".
44358” مسند علی (رض) “ ابوطفیل کی روایت ہے کہ ایک مرتبہ میں حضرت علی بن ابی طالب (رض) کے پاس تھا، ان کے پاس ایک آدمی آیا آپ (رض) نے فرمایا : نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے لوگوں سے پوشیدہ رکھ کر مجھے الگ سے کوئی راز نہیں بتایا بجز چند کلمات کے جو آپ (رض) نے مجھے بتلائے تھے جو یہ ہیں۔ اللہ تعالیٰ اس شخص پر لعنت کرتا ہے جو اپنے والدین پر لعنت کرتا ہو، اس شخص پر اللہ کی لعنت ہو جو غیر اللہ کے نام پر ذبح کرتا ہو، اس شخص پر اللہ کی لعنت ہو جو کسی بدعتی کو ٹھکانا دے اور اس شخص پر بھی اللہ تعالیٰ کی لعنت ہو جو زمین کی حدود کو متغیر کرتا ہو۔ رواہ البخاری ومسلم وابوعوانۃ وابن حبان والبیہقی

44372

44359- عن سعيد بن جبير قال: أربعة تعد من الجفاء: دخول الرجل المسجد يصلي في مؤخره ويدع أن يتقدم في مقدمه، ويمر الرجل بين يدي الرجل وهو يصلي، ومسح الرجل جبهته قبل أن يقضي صلاته، ومؤاكلة الرجل مع غير أهل دينه دينه. "هب".
44359 سعید بن جبیر (رح) فرماتے ہیں چار چیزوں کا شمار جفا میں سے ہوتا ہے، یہ کہ کوئی آدمی مسجد میں داخل ہو اور مسجد کے پچھلے حصہ میں نماز پڑھے اور مقدم حصہ کو چھوڑ دے کوئی آدمی کسی نمازی کے آگے سے گزرے نماز مکمل کرنے سے قبل پیشانی کو صاف کرلینا آدمی کا غیر دین رکھنے والے کے ساتھ کھانا کھانا۔ رواہ البیہقی فی شعب الایمان

44373

44360- عن أبي ريحانة قال: جاء رجل إلى النبي صلى الله عليه وسلم فقال: يا رسول الله! أوصني، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: لا تشركن بالله شيئا وإن قطعت أو حرقت بالنار، واطع والديك وإن أمراك أن تتخلى من أهلك ودنياك، ولا تدعن صلاة متعمدا، فإنه من يتركها برئت منه ذمة الله وذمة رسوله، ولا تشربن خمرا، فإنها رأس كل خطيئة، ولا تزدادن في تخوم أرضك، فإنك تأتي بها يوم القيامة من مقدار سبع أرضين. "ابن النجار".
44360 ابوریحانہ کہتے ہیں : ایک آدمی نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا : یارسول اللہ ! مجھے وصیت کریں رسول کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اللہ تعالیٰ کے ساتھ کسی کو شریک مت ٹھہراؤ گو تمہیں ٹکڑے ٹکڑے کردیا جائے یا آگ میں جلا دیا جائے۔ اپنے والدین کی اطاعت کرو اگرچہ تمہیں اہل و عیال اور دنیا چھوڑ دینے کا حکم دیں جان بوجھ کر کوئی نماز نہ چھوڑو، چونکہ جو شخص نماز چھوڑتا ہے اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول کا ذمہ ختم ہوجاتا ہے شراب مت پیو چونکہ شراب ہر قسم کی خطا کی جڑ ہے، اپنی زمین کی حدود میں اضافہ کے خواہا مت رہو چونکہ قیامت کے دن اس زمین کے برابر سات زمین ساتھ لاؤ گے۔ رواہ ابن النجار

44374

44361- عن علي قال قال رجل من أهل اليمن: يا رسول! أوصني، فقال: أوصيك أن لا تشرك بالله شيئا وإن قطعت أو حرقت بالنار، ولا تعقن والديك وإن أرادك أن تخرج من دنياك فاخرج ولا تسب الناس، وإذا لقيت أخاك فالقه ببشر حسن، وصب له من فضل دلوك. "الديلمي".
44361 حضرت علی (رض) کی روایت ہے کہ اہل یمن کے ایک آدمی نے عرض کیا : یارسول اللہ ! آپ مجھے وصیت کریں ۔ ارشاد فرمایا : میں تمہیں وصیت کرتا ہوں کہ اللہ تعالیٰ کے ساتھ کسی کو شریک مت ٹھہراؤ گو تمہیں ٹکڑے ٹکڑے کردیا جائے یا آگ میں جلادیا جائے، اپنے والدین کی ہرگز نافرمانی مت کرو اگر وہ چاہیں کہ تم اپنی دنیا سے نکل جاؤ تو تم نکل جاؤ اور لوگوں کو گالی مت دو جب اپنے کسی مسلمان بھائی سے ملاقات کرو تو اچھے انداز سے ملو اور اس کے لیے اپنا فالتو پانی بہادو۔ رواہ الدیلمی

44375

44362- عن عطاء الخراساني قال: لعن رسول الله صلى الله عليه وسلم سبعة نفر فلعن واحدا منهم ثلاث لعنات ولعن سائرهن لعنة لعنة فقال، ملعون ملعون من عمل عمل قوم لوط، ملعون من أتى بهيمة، ملعون من سب شيئا من والديه، ملعون من غير شيئا من تخوم الأرض، ملعون من جمع بين امرأة وبنتها، ملعون من تولى قوما بغير إذنهم، ملعون من ذبح لغير الله. "عب".
44362 عطاء خراسانی کی روایت ہے کہ رسول کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے سات اشخاص پر لعنت کی ہے ان میں سے ایک پر تین بار لعنت کی ہے، بقیہ سب پر ایک ایک بار لعنت بھیجی ہے۔ چنانچہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ملعون ہے ملعون ہے، ملعون ہے وہ شخص جس نے قوم لوط والافعل کیا ، ملعون ہے وہ شخص جس نے چوپائے کے ساتھ بدفعلی کی وہ شخص ملعون ہے جس نے اپنے والدین کو گالی دی ملعون ہے وہ شخص جس نے زمین کی سرحدوں کو تبدیل کیا، ملعون ہے وہ شخص جس نے اپنے نکاح میں عورت اور اس کی بیٹی کو جمع کیا ملعون ہے وہ شخص جس نے کسی قوم کو اس کی اجازت کے بغیر ولایت دی، اور ملعون ہے وہ شخص جس نے غیر اللہ کے لیے ذبح کیا۔ رواہ عبدالرزاق

44376

44363- "مسند علي رضي الله عنه" عن الحارث عن علي قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: سبعة لا يكلمهم الله يوم القيامة ولا ينظر إليهم، يقال لهم: ادخلوا النار مع الداخلين، إلا أن تتوبوا، إلا أن يتوبوا، إلا أن يتوبوا: الفاعل، والمفعول به، والناكح يده، والناكح حليلة جاره، والكذاب الأشر، ومعسر المعسر، والضارب والديه حتى يستغيثا. "ابن جرير وقال: لا يعرف عن رسول الله إلا رواية علي، ولا يعرف له مخرج عن علي إلا من هذا الوجه، غير أن معانيه معاني قد وردت عن رسول الله صلى الله عليه وسلم بها أخبار بألفاظ خلاف هذه الألفاظ".
44363” مسند علی (رض) “ حارث حضرت علی (رض) سے روایت نقل کرتے ہیں کہ رسول کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : قیامت کے دن اللہ تعالیٰ سات آدمیوں کی طرف نہیں دیکھے گا اور نہ ہی ان سے ۔ کلام کرے گا ۔ بلکہ ان سے کہا جائے گا کہ دوزخ میں داخل ہونے والوں کے ساتھ تم بھی داخل ہوجاؤ۔ ہاں یہ کہ وہ توبہ کرلیں وہ توبہ کرلیں وہ توبہ کرلیں، فاعل، مفعول۔ (یعنی بدکاری کرنے والا اور کرانے والا) مشت زنی کرنے والا، پڑوسی کی بیوی سے زنا کرنے والا، جھوٹا کذاب، تنگی کے ایام میں مزید تنگی پیدا کرنے والا، والدین کو مارنے والا حتیٰ کہ وہ فریاد کرنے لگیں۔ رواہ ابن جریرابن جریہ کہتے ہیں اس روایت کا مخرج حضرت علی سے صرف اسی طریقہ سے مروی ہے البتہ حدیث کے معانی مخلف احادیث میں وارد ہوئے ہیں۔

44377

44364- عن أبي جعفر محمد بن علي قال: ما من عبادة أفضل من عفة بطن أو فرج، وما من شيء أحب إلى الله من أن يسأل، وما يدفع القضاء إلا الدعاء، وإن أسرع الخير ثوابا البر، وإن أسرع الشر عقوبة البغي، وكفى بالمرء عيبا أن يبصر من الناس ما يعمى عليه من نفسه، وأن يأمر الناس بما لا يستطيع التحول عنه، وأن يؤذي جليسه بما لا يعنيه. "كر".
44364 ابوجعفر محمد بن علی کہتے ہیں : پیٹ اور شرم گاہ کی پاکدامنی سے بڑھ کر کوئی عبادت افضل نہیں ہے۔ اللہ تعالیٰ کو اس سے مانگنے سے زیادہ کوئی چیز محبوب نہیں ہے تقدیر کو صرف دعا سے ٹالا جاسکتا ہے، ثواب میں جلدی کے اعتبار سے حسن سلوک سے بڑھ کر کوئی عمل نہیں ہے، سزا میں جلدی کے اعتبار سے بغاوت سے بڑھ کر کوئی برائی نہیں ہے، آدمی کو عیب دار ہونے میں اتنا ہی کافی ہے کہ اس کا عیب لوگوں کو نظر آئے لیکن خود اسے نہ نظر آئے۔ اور یہ کہ لوگوں کو جس چیز کا حکم دے خود اس سے نکلنے کی طاقت نہ رکھتا ہو اور یہ کہ اپنے ہم جلیس کو لا یعنی باتوں سے اذیت پہنچائے۔ رواہ ابن عساکر

44378

44365- عن علي قال: سبع من الشيطان: شدة الغضب، وشدة العطاس، وشدة التثاؤب، والقيء، والرعاف، والنجوى، والنوم عند الذكر. "عب، هب".
44365 حضرت علی (رض) فرماتے ہیں کہ سات چیزیں شیطان کی طرف سے ہوتی ہیں شدید غصہ ، شدید جمائیاں، قے، نکسیر کنگ گوشی ذکر کے وقت نیند۔ رواہ عبدالرزاق والبیہقی فی شب الایمان

44379

44366- عن عمر قال: ثمانية رهط إن أهينوا فلا يلومن إلا أنفسهم: الآتي مائدة لم يدع إليها، والتعرض لفضل اللئام.................... "خط في كتاب الطفيلين".
44366 حضرت عمر (رض) فرماتے ہیں کہ آٹھ آدمی ایسے ہیں اگر ان کی اہانت کی جائے تو وہ اپنے آپ ہی کو ملامت کریں ایک وہ آدمی جو بن بلائے دستر خوان پر آن بیٹھے کمینوں سے تعرض کرنے والا۔ رواہ الخطیب فی کتاب الطفیلین۔

44380

44367- عن معاذ بن جبل أن النبي صلى الله عليه وسلم قال لعلي بن أبي طالب قال: ألا أنبئك بشر الناس؟ قال: بلى يا رسول الله! قال: من أكل وحده، ومنع رفده، وسافر وحده، وضرب عبده، ثم قال: يا علي! ألا أنبئك بشر من هذا؟ قال: بلى يا رسول الله! قال: من يبغض الناس ويبغضونه، ثم قال: يا علي! ألا أنبئك بشر من هذا؟ قال: بلى يا رسول الله! قال: من يخشى شره ولا يرجى خيره، قال: يا علي ألا أنبئك بشر من هذا؟ قال: بلى يا رسول الله! قال: من باع آخرته بدنيا غيره، ثم قال: يا علي ألا أنبئك بشر من هذا؟ قال: بلى يا رسول الله! قال من أكل الدنيا بالدين. "كر وقال: إسناد هذا الحديث منقطع مضطرب".
44367 حضرت معاذ بن جبل (رض) کی روایت ہے کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حضرت علی (رض) سے فرمایا : کیا میں تمہیں بدترین انسان کے متعلق نہ بتاؤں ؟ عرض کیا : یارسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جی ہاں۔ ارشاد فرمایا : جو شخص تنہا کھانا کھائے اپنے عطیہ سے منع کرے تنہا سفر کرے اپنے غلام کو مارے پھر فرمایا : اے علی اس سے بھی زیادہ برے شخص سے میں تمہیں آگاہ نہ کروں عرض کیا : جی ہاں یارسول اللہ ! ارشاد فرمایا : جو شخص لوگوں سے بغض رکھتا ہو اور لوگ اس سے بغض رکھتے ہوں پھر فرمایا اے علی ! کیا اس سے بھی زیادہ برے شخص کے بارے میں نہ بتاؤں ؟ عرض کیا : جی ہاں یارسول اللہ ! فرمایا وہ شخص جس کے شر سے بچا جائے اور اس سے بھلائی کی کوئی امید نہ ہو فرمایا : اے علی اس سے بھی زیادہ برے شخص سے تمہیں آگاہ نہ کروں فرمایا : جو شخص اپنی آخرت کو دوسرے کی دنیا کے بدلے میں بیچ ڈالے پھر فرمایا : اے علی اس سے بھی زیادہ برے شخص کے بارے میں نہ بتاؤں عرض کیا : یارسول اللہ ! جی ہاں : فرمایا : جو شخص دین کے بدلہ میں دنیا کھائے۔ رواہ ابن عساکر وقال اسناد ھذا الحدیث منقطع مضطرب

44381

44368- عن أبي الدرداء قال: أقبلت مع رسول الله صلى الله عليه وسلم يوما حتى وقف على أصحاب اللحم فقال: لا تخلطوا ميتا بمذبوح والناس قريب عهد بجاهلية؛ سبعا احفظوهن مني: لا تحتكروا، ولا تناجشوا، ولا تلقوا الركبان، ولا يبيع حاضر لباد، ولا يبيع رجل على بيع أخيه حتى يذر، ولا يخطب على خطبة أخيه، ولا تسأل المرأة طلاق أختها لتكفئ إناءها ولتنكح، فإن لها ما كتب الله لها. "كر، والراوي عن أبي الدرداء لم يسم، وسائر رجاله ثقات".
44368 حضرت ابودرداء (رض) کی روایت ہے کہ ایک دن میں رسول کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ جارہا تھا راستے میں قصابوں کے پاس کھڑے ہو کر فرمایا : مردار کو مذبوح کے ساتھ مت ملاؤ چونکہ لوگ جاہلیت کے زمانہ کے بعد قریب ہیں۔ سات چیزوں کو مجھ سے یاد رکھو ذخیرہ اندوزی مت کرو نجش مت کرو، آگے بڑھ کر تجارتی قاتلوں سے مت ملو شہری دیہاتی کے لیے بیع نہ کرے کوئی شخص اپنے بھائی کی بیع پر بیع نہ کرے حتیٰ کہ وہ معاملہ چھوڑ دے کوئی شخص اپنے بھائی کے پیغام نکاح پر پیغام نہ بھیجے کوئی عورت کسی دوسری عورت کی طلاق کا سوال نہ کرے تاکہ اس کی جگہ وہ لے لے اور خود نکاح کرے حالانکہ اس کے لیے وہی ہے جو اللہ تعالیٰ نے اس کو لکھ دیا ہے۔ رواہ ابن عساکر والراوی عن ابی الدرداء لم یسم وسائر رجالہ ثقات ترغیب وترھیب

44382

44369- عن عثمان قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: يعذب الله يوم القيامة ستة نفر بستة أشياء: الأمراء بالجور، والعلماء بالحسد، والعرب بالعصبية، والدهاقين بالكبر، وأهل الرساتين بالجهل، والتجار بالخيانة؛ وستة يدخلون الجنة بستة: الأمراء بالعدل، والعلماء بالنصيحة والعرب بالتواضع، والدهاقين بالألفة، والتجار بالصدق، وأهل الرساتيق بالسلامة. "ابن الجوزي في الواهيات".
44369 حضرت عثمان (رض) کی روایت ہے کہ رسول کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : اللہ تعالیٰ قیامت کے دن چھ چیزوں کے بدلہ میں چھ لوگوں کو عذاب دے گا حکمرانوں کو ظلم کے بدلہ میں علماء کو حسد کے بدلہ میں عربوں کو مصیبت کے بدلہ میں سوداگروں کو تکبر کے بدلہ میں اھل دیہات کو جہالت کے بدلہ میں تاجروں کو خیانت کے بدلہ میں جبکہ چھ آدمی چھ چیزوں کی وجہ سے جنت میں داخل ہوں گے حکمران عدل کی وجہ سے علماء کو خیر خواہی کی وجہ سے عربوں کو تواضع کی وجہ سے سوداگروں کو الفت کی وجہ سے تاجروں کو صدق کی وجہ سے اہل دیہات کو سلامتی کی وجہ سے۔ رواہ ابن الجوزی فی الواھیات۔ کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے المتناھیۃ 1565 ۔

44383

44370- عن أبي الدرداء قال: تعلموا العلم قبل أن يرفع، فإن ذهاب العلم ذهاب العلماء، لولا ثلاث خصال لصلح أمر الناس: شح مطاع، وهوى متبع، وإعجاب المرء بنفسه؛ من رزق قلبا شاكرا ولسانا ذاكرا وزوجة مؤمنة فنعم الخير أتته، ولن يترك من الخير شيئا من يكثر الدعاء عند الرخاء فيستجاب له عند البلاء، ومن يكثر قرع الباب يفتح له. "كر".
44370 حضرت ابودرداء (رض) فرماتے ہیں : علم اٹھنے سے پہلے پہلے حاصل کرو چنانچہ علماء کا خاتمہ علم کا خاتمہ ہے اگر تین خصلتیں نہ ہوتیں تو لوگوں کا معاملہ درست ہوتا۔ پیچھا کیا ہوا بخل اتباع خواہش اور آدمی کا اپنے اوپر اترانا جس شخص کو شکر والا دل ذکر کرنے والی زبان مومن بیوی عطا ہوجائے تو اسے بہت اچھی بھلائی نصیب ہوئی جو شخص کشائش میں کثرت سے دعا کرتا ہے اس کی دعا آزمائش میں قبول کی جاتی ہے اور وہ شخص بھلائی سے محروم نہیں رہتا۔ جو شخص کثرت سے دروازہ کھٹکھٹاتا ہے بالآخر اس کے لیے دروازہ کھول ہی دیا جاتا ہے۔ رواہ ابن عساکر

44384

44371- عن أنس قيل: يا رسول الله! من أهل الجنة قال: من لا يموت حتى يملأ أذناه مما يحب، قالوا: من أهل النار يا رسول الله؟ قال: من لا يموت حتى يملأ أذناه مما يكره. "ق في الزهد".
44371 حضرت انس (رض) کی روایت ہے کہ عرض کیا گیا : یارسول اللہ ! اھل جنت کون لوگ ہیں ؟ ارشاد فرمایا : جو اس وقت نہیں مرتا جب تک اس کے کان اس کے پسندیدہ چیزوں سے نہ برنہ جائیں۔ صحابہ کرام (رض) نے پوچھا : اہل نار کون لوگ ہیں یارسول اللہ ! ارشاد فرمایا : وہ لوگ ہیں جنہیں اس وقت تک موت نہیں آتی جب تک ان کے کان ناپسندیدہ چیزوں سے بھر نہ جائیں۔ رواہ البخاری ومسلم فی الزھد

44385

44372- عن سعيد بن المسيب قال: وضع عمر بن الخطاب للناس ثماني عشرة كلمة حكم كلها، قال: ما عاقبت من عصى الله فيك بمثل أن تطيع الله فيه، وضع أمر أخيك على أحسنه حتى يجيئك منه ما يغلبك، ولا تظنن بكلمة خرجت من مسلم شرا وأنت تجد لها في الخير محملا، ومن عرض نفسه للتهم فلا يلومن من أساء به الظن، ومن كتم سره كانت الخيرة في يده، وعليك باخوان الصدق تعش في أكنافهم، فإنهم زينة في الرخاء وعدة في البلاء، وعليك بالصدق وإن قتلك، ولا تعرض فيما لا يعنى، ولا تسأل عما لم يكن، فإن فيما كان شغلا عما لم يكن، ولا تطلبن حاجتك إلى من لا يحب نجاحها لك، ولا تهاون بالحلف الكاذب فيهلكك الله، ولا تصحب الفجار لتتعلم من فجورهم، واعتزل عدوك، واحذر صديقك إلا الأمين، ولا أمين إلا من خشى الله، وتخشع عند القبور، وذل عند الطاعة، واستعصم عند المعصية، واستشر في أمرك الذين يخشون الله، فإن الله تعالى يقول: {إِنَّمَا يَخْشَى اللَّهَ مِنْ عِبَادِهِ الْعُلَمَاءُ} . "خط في المتفق والمفترق، كر، وابن النجار".
44272 سعید بن مسیب (رح) کی روایت ہے کہ ایک مرتبہ حضرت عمر بن خطاب (رض) نے عوام الناس کے لیے اٹھارہ (18) حکمت کے کلمات ارشاد فرمائے ہیں چنانچہ آپ (رض) نے فرمایا : جو شخص تمہارے معاملہ میں اللہ تعالیٰ کی نافرمانی کرتا ہو وہ آپ کا کچھ نہیں بگاڑ سکتا بشرطیکہ اس کے معاملہ میں تم اللہ تعالیٰ کی اطاعت کرتے ہو اپنے مسلمان بھائی کے ساتھ حسن سلوک سے پیش آؤ حتیٰ کہ وہ تمہارے ساتھ اتنے اچھے رویہ سے پیش آئے کہ تم اس سے مغلوب ہو کر رہ جاؤ۔ جو بات کسی مسلمان کے منہ سے نکلے بظاہر وہ شر پر دلالت کرتی ہو جبکہ خیر و بھلائی میں اس کا محمل موجود ہو تو اسی پر اس بات کو محمول کرو۔ جس شخص نے اپنے آپ کو ہمت کے لیے تیار کرلیا ہو تو وہ اپنے بدخواہ کو ملامت نہ کرے۔ جس شخص نے اپنا راز مخفی رکھا بھلائی اس کے ہاتھوں پر ڈیرا بسا لیتی ہے۔ سچے لوگوں کے آشیانوں میں اپنا بسیرا رکھو چونکہ سچائی والے لوگ کشائش میں زینت اور آزمائش میں اچھا وعدہ ہیں۔ ہمیشہ سچ بولو گو سچ تمہیں قتل ہی کیوں نہ کردے۔ لایعنی امور میں مت پھنسو، جو چیز نہ ہوتی ہو اس کے متعلق سوال مت کرو جو شخص تمہاری کامیابی کا خواہاں نہ ہو اس سے اپنی حاجت مت طلب کرو۔ جھوٹی قسم کو حقیر مت سمجھو ورنہ اللہ تعالیٰ تمہیں ہلاک کردے گا۔ گناہ گار لوگوں کی مصاحبت مت اختیار کرو ورنہ تم بھی گناہ میں پڑ جاؤ گے۔ اپنے دشمن سے کنارہ کش رہو اپنے دوست سے بھی گریزاں رہو الایہ کہ وہ امانتدار ہو، اور امانتدار وہی ہوسکتا ہے، جو اللہ تعالیٰ سے ڈرتا ہو ۔ قبروں کے پاس جاکر عاجزی کا مظاہر کرو، طاعت کے وقت ماننے کی جرات پیدا کرو، بیعت سے بچتے رہو، اپنے معاملہ میں ان لوگوں سے مشورے لو جو اللہ تعالیٰ سے ڈرتے ہوں چونکہ فرمان باری تعالیٰ ہے : انما یخشی اللہ من عبادہ العلماء اللہ تعالیٰ سے ڈرنے والے اس کے بندے علماء ہی ہوسکتے ہیں۔ رواہ الخطیب فی المتفق والمفترق وابن عساکر وابن النجار

44386

44373- عن سمرة بن جندب قال قال عمر: الرجال ثلاثة والنساء ثلاثة، فأما النساء فامرأة عفيفة مسلمة لينة ودودة ولود تعين أهلها على الدهر ولا تعين الدهر على أهلها وقليلا ما تجدها، وامرأة دعاء لا تزيد على أن تلد الأولاد، والثالثة غل 1 قمل 1 يجعلها الله في عنق من يشاء، فإذا شاء أن ينزعه نزعه؛ والرجال ثلاثة: رجل عفيف هين لين ذو رأي ومشورة، فإذا نزل به أمر ائتمر رأيه، وصدر الأمور مصادرها، ورجل لا رأى له، إذا أنزل به أمر أتى ذا الرأي والمشورة فنزل عند رأيه، ورجل حائر باتر، لا يتم رشدا ولا يطيع مرشدا. "ش، وابن أبي الدنيا في كتاب الأشراف، والخرائطي في مكارم الأخلاق، هب، كر".
44373 حضرت سمرہ بن جندب (رض) کی روایت ہے کہ حضرت عمر (رض) نے فرمایا : مردوں اور عورتوں کی تین تین قسمیں ہیں۔ رہی بات عورتوں کی سو ایک عورت وہ ہے جو مسلمان ہو پاکدامن ہو نرم مزاج ہو محبت کرنے والی ہو بچے جننے والی ہو حوادث کے موقع پر گھر والے کی مدد کرتی ہو شوہر کے خلاف حوادث کی مدد نہ کرتی ہو اور تھوڑے پر راضی ہوجاتی ہو دوسری عورت وہ ہے جو زیادہ دعائیں کرتی ہو اور زیادہ بچے جننے کی اس میں ہمت نہ ہو اور تیسری عورت وہ ہے جو گلے کا طوق اور جوں ہوا اللہ تعالیٰ جسے چاہتا ہے اس کے گلے میں اسے ڈال دیتا ہے جب اس سے چھٹکارا دلوانا چاہے دلوا دیتا ہے مردوں کی تین قسمیں یہ ہیں ایک وہ مرد جو پاکدامن نرم مزاج ہو صاحب رائے اور صاحب مشورہ ہو جب اس پر کوئی مصیبت نازل ہوتی ہے اپنی رائے سے کام لیتا ہو اور امور کو درست مقام پر طے کرتا ہوں دوسرا آدمی وہ ہے جو کسی طرح کی رائے نہ رکھتا ہو جب اس پر کوئی مصیبت آتی ہے تو وہ اہل رائے اور اہل مشورہ کے پاس آتا ہے تیسرا آدمی وہ ہے جو حیران و پریشان ہو دم کٹا ہو خود رشد و ہدایت پر نہ ہو اور نہ ہی کسی مرشد کی پاس جاتا ہو۔ رواہ ابن ابی شیبہ وابن ابی الدنیا فی کتاب الاشراف والخرائطی فی مکارم الاخلاق والبیہقی فی شعب ایمان وابن عساکر

44387

44374- عن عمر بن الخطاب قال: من كثر ضحكه قلت هيبته، ومن كثر مزاحه استخف به، ومن أكثر من شيء عرف به، ومن كثر كلامه كثر سقطه، ومن كثر سقطه قل حياؤه، ومن قل حياؤه قل ورعه، ومن قل ورعه مات قلبه. "ابن أبي الدنيا في الصمت والعسكري في الأمثال، وأبو القاسم الخرقي في أماليه، حب في روضة العقلاء، طس، هب، خط، كر في الجامع".
44374 حضرت عمربن خطاب (رض) فرماتے ہیں جو شخص کثرت سے ہنستا رہے اس کا رعب کم ہوجاتا ہے، جو شخص کثرت سے مزاح کرتا ہے اسے حقارت سے دیکھا جاتا ہے جس شخص سے جو کام کثرت سے سرزد ہو وہ اسی سے پہچانا جاتا ہے جو شخص کثرت سے بولتا ہے اس کی غلطیاں زیادہ ہوتی ہیں اور جس کی غلطیاں زیادہ ہوتی ہیں اس کی حیاء کم ہوجاتی ہے جس میں حیاء کم ہوجائے اس کا تقویٰ کم ہوجاتا ہے جس کا تقویٰ کم ہوجائے اس کا دل مردہ ہوجاتا ہے۔ رواہ ابن ابی الدنیا فی الصمت والعسکری فی الامثال وابوالقاسم الخرقی فی امالیہ وابن حبان فی روضۃ العقلاء والطبرانی فی الاوسط والبیہقی فی شعب الایمان والخطیب وابن عساکر فی الجامع

44388

44375- عن عمر قال: من خاف الله لم يشف غيظه، ومن يتق الله لم يصنع ما يريد، ولولا يوم القيامة لكان غير ما ترون. "ابن أبي الدنيا، والدينوري في المجالسة، والحاكم في الكنى، وأبو عبد الله ابن منده في مسند إبراهيم بن أدهم وابن المقرئ في فوائده".
44375 حضرت عمر (رض) فرماتے ہیں : جو شخص اللہ تعالیٰ کا خوف رکھتا ہے وہ اللہ تعالیٰ کے غصہ سے دور رہتا ہے جو شخص اللہ تعالیٰ سے ڈرتا ہے وہ اپنی من مانی نہیں کرتا اگر روز قیامت نہ ہوتا تم اس کے علاوہ کچھ اور ہی دیکھتے۔ رواہ ابن ابی الدنیا والدینوری فی المجالستہ والحاکم فی الکنی وابو عبداللہ بن مندہ فی مسندا براھیم ادھم وابن المقری فی فوائدہ

44389

44376- عن عمر قال: من ينصف الناس من نفسه يعطى الظفر في أمره، والتذلل في الطاعة أقرب إلى البر من التعزز بالمعصية. "أبو القاسم بن بشران في أماليه، والخرائطي في مكارم الأخلاق".
44376 حضرت عمر (رض) فرماتے ہیں جو شخص لوگوں کو اپنے آپ سے انصاف دلاتا ہے اسے اپنے امور میں کامیابی ملتی ہے اپنے آپ کو طاعت میں لگا دینا نیکی کے زیادہ قریب ہوتا ہے بنسبت اس کے کہ وہ معصیت اختیار کرے۔ رواہ ابوالقاسم بن بشران فی امالیہ والخرائطی فی مکارم الاخلاق

44390

44377- "مالك" أنه بلغه أن عمر بن الخطاب قال: كرم المرء تقواه، ودينه وحسبه، ومروءته خلقه، والجرأة والجبن غرائز في الرجال، فيقاتل الرجل الشجاع عمن يعرف ومن لا يعرف، ويفر الجبان عن أبيه وأمه، والحسب المال، والكرم التقوى، لست بأخير من فارسي ولا عجمي ولا نبطى إلا بالتقوى. "ش، والعسكري في الأمثال، وابن جرير، ش، قط، كر".
44377 مالک (رح) کہتے ہیں ہمیں حدیث پہنچی ہے کہ حضرت عمر بن خطاب (رض) فرماتے ہیں : آدمی کی شرافت اس کے تقویٰ اور دینداری میں ہے اس کی مروت اس کے اخلاق میں ہے جبکہ جرات اور سستی مردوں کی عادات میں داخل ہیں، مردشجاع معروف اور غیر معروف سے قتال کرتا ہے جبکہ سست آدمی اپنے باپ اور ماں سے بھاگتا ہے مال جاہ وحسب ہے اور شرافت تقویٰ میں ہے، میں فارسی، عجمی اور نبطی سے افضل نہیں ہوں مگر تقویٰ کی بنیاد پر۔ رواہ ابن ابی شیبۃ والعسکری فی الامثال وابن جریر والدارقطنی وابن عساکر

44391

44378- عن خالد اللجلاج أن عمر بن الخطاب قال: كرم المرء تقواه، ومروءته دينه، ودينه حسن خلقه، والجبن والجرأة غرائز، فالجريء يقاتل عما لا يؤب على أهله، والجبان يفر عن أبيه وأمه، والقتل حتف من الحتوف، والشهيد من احتسب نفسه. قال: ولا أعلم أنه يرفعه إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم. "ابن المرزبان في المروءة".
44378 خالد لجلاج کی روایت ہے کہ ابن عمر (رض) فرماتے ہیں آدمی کی شرافت اس کے تقویٰ میں ہے اس کی مروت اس کی دینداری میں ہے اس کا دین اس کے حسن اخلاق میں ہے سستی اور یہادری مردوں کی عادات میں سے ہیں، جرات مند قتال کرتا ہے جس کا انجام اس کے اہل خانہ پر نہیں پڑتا، سست آدمی اپنے ماں باپ سے بھی دور بھاگتا ہے قتل طبعی موتوں میں سے ایک موت ہے شہید وہ ہے جو خود اپنا احتساب کرتا ہو فرمایا : میں نہیں جانتا کہ اس کی مرافعت رسول اللہ کی طرف ہوگی۔ رواہ ابن المرزبان فی المرذۃ

44392

44379- عن عمر قال: حسب المرء ماله، وكرمه دينه، وأصله عقله، ومروءته خلقه. "ابن المرزبان".
44379 حضرت عمر (رض) فرماتے ہیں : آدمی کا مال اس کا جاہ وحسب ہے اس کا دین اس کی شرافت ہے اس کی اصل اس کی عقلمندی ہے اس کا اخلاق اس کی مروت ہے۔ رواہ ابن المرزبان

44393

44380- عن عمر قال: حسب الرجل دينه، ومروءته خلقه، وأصله عقله. "ش، قط، والخرائطي في مكارم الأخلاق، وابن المرزبان في المروءة، ق وصححه".
44380 حضرت عمر (رض) فرماتے ہیں آدمی کا مال اس کا جاہ حسب ہے اس کی مروت اس کا اخلاق ہے اور اس کی اصل اس کا عقل ہے۔ رواہ ابن ابی شیبۃ والدارقطنی والخرائطی فی مکارم الاخلاق وابن المرزبان فی المروۃ والبیہقی و صحیحہ

44394

44381- عن أبي عثمان عن سفيان الثوري قال: كتب عمر ابن الخطاب إلى أبي موسى الأشعري: إن الحكمة ليست عن كبر السن ولكنه عطاء الله يعطيه من يشاء، فإياك ودناءة المأمور ومداق الأخلاق. "ابن أبي الدنيا في كتاب الأشراف، والدينوري".
44381 ابوعثمان، سفیان ثوری (رح) سے روایت نقل کرتے ہیں کہ حضرت عمر (رض) نے حضرت ابوموسیٰ اشعری (رض) کو خط لکھا : حکمت و دانائی کبر سنی کی وجہ سے نہیں ہوتی لیکن یہ اللہ کی عطا ہے جسے چاہے عطا فرمائے گھٹیا امور اور برے اخلاق سے بچتے رہو۔ رواہ ابن ابی الدنیا فی کتاب الاشراف والدینوری

44395

44382- عن عروة قال قال عمر بن الخطاب في خطبته: تعلمون أن الطمع فقر، وأن اليأس غنى، وأنه من أيس مما عند الناس استغنى عنهم. "ابن المبارك".
44382 عروہ کی روایت ہے کہ حضرت عمر بن خطاب (رض) اپنے خطبہ میں فرماتے تھے تم جانتے ہو کہ طمع فقر ہے اور لوگوں سے ناامیدی مالداری ہے اور یہ کہ جو شخص لوگوں کے پاس موجود دنیا سے ناامید ہوتا ہے وہ لوگوں سے بےنیاز ہوجاتا ہے۔ رواہ ابن المبارک

44396

44383- عن عمر قال: الزم الحق يلزمك الحق. "ق".
44383 حضرت عمر (رض) فرماتے ہیں حق کے ساتھ لازم ہوجاؤ حق تمہارے ساتھ لازم ہوجائے گا۔ رواہ البیہقی

44397

44384- عن عمر قال: أجرأ الناس من جاد على من لا يرجو ثوابه، وأن أحلم الناس من عفا بعد القدرة، وأن أبخل الناس الذي يبخل بالسلام، وأن أعجز الناس الذي يعجز في دعاء الله. " ... ".
44384 حضرت عمر (رض) فرماتے ہیں : لوگوں میں سب سے زیادہ جری انسان وہ ہے جو ایسے شخص پر احسان کرے جس سے بدلے کی کوئی امید نہ ہو۔ سب سے زیادہ بردبار وہ ہے جو قدرت کے باوجود معاف کردے سب سے زیادہ بخیل شخص وہ ہے جو سلام کرنے میں بھی بخل کرتا ہو سب سے زیادہ عاجز شخص وہ ہے جو اللہ تعالیٰ سے دعا کرنے میں بھی عاجزہو۔ رواہ البیہقی

44398

44385- عن عمر قال: إن الفجور هكذا - وغطى رأسه إلى حاجبيه، ألا إن البر هكذا - وكشف رأسه. "ش".
44385 حضرت عمر (رض) فرماتے ہیں : فاجر شخص کی مثال ایسی ہے چنانچہ آپ (رض) نے پلکوں تک اپنا سر ڈھانپ لیا خبردار نیکی کی مثال ایسی ہے اور آپ (رض) نے سرکھول دیا۔ رواہ ابن ابی شیبۃ

44399

44386- عن أبي الدرداء قال: الصحة غناء الجسد. "كر".
44386 حضرت ابودرداء (رض) فرماتے ہیں صحت جسم کی غنیمت ہے۔ رواہ ابن عساکر

44400

44387- عن عدي بن حاتم قال: لسان المرء ترجمان عقله. "كر".
44387 عدی بن حاتم (رض) فرماتے ہیں : آدمی کی زبان اس کی عقل کی ترجمان ہوتی ہے۔ رواہ ابن عساکر

44401

44388- "مسند علي" عن عقبة بن أبي الصهباء قال: لما ضرب ابن ملجم عليا دخل عليه الحسن وهو باك، فقال له: ما يبكيك يا بني؟ قال: وما لي لا أبكي وأنت في أول يوم من الآخرة وآخر يوم من الدنيا، فقال يا بني! احفظ أربعا وأربعا لا يضرك ما عملت معهن، قال: وما هن يا أبت؟ قال إن أغنى الغنى العقل، وأكبر الفقر الحمق، وأوحش الوحشة العجب، وأكرم الكرم حسن الخلق؛ قال: قلت يا أبت! هذه الأربع، فأعلمني الأربع الأخرى، قال: إياك ومصادقة الأحمق! فإنه يريد أن ينفعك فيضرك، وإياك ومصادقة الكذاب! فإنه يقرب عليك البعيد ويبعد عليك القريب وإياك ومصادقة البخيل! فإنه يبعد عنك أحوج ما تكون إليه، وإياك ومصادقة الفاجر! فإنه يبيعك بالتافه. "كر".
44388” مسند علی (رض) “ عقبہ بن ابی الصہباء کہتے ہیں جب حضرت علی (رض) کو ابن ملجم نے زخمی کیا تو آپ (رض) کے پاس حضرت حسن (رض) آئے اور وہ رو رہے تھے : حضرت علی (رض) نے ان سے فرمایا : اے بیٹے تم کیوں رو رہے ہو ؟ عرض کیا : میں کیوں نہ روؤں جبکہ آپ آخرت کے پہلے دن کی طرف رواں دواں ہیں اور دنیا کے آخری دن کو چھوڑے جارہے ہیں فرمایا : اے بیٹے ! چار اور چار چیزوں کی حفاظت کرو ان کے ہوتے ہوئے تمہیں عمل ضرر نہیں پہنچائے گا عرض کیا : اے ابا جان وہ کیا ہیں ؟ فرمایا : سب سے بڑی مالداری عقلمندی ہے بےوقوفی سب سے بڑا فقر ہے عجب (خودسرائی) سب سے زیادہ وحشت زدہ چیز ہے۔ سب سے بڑی شرافت حسن اخلاق ہے۔ میں نے عرض کیا یہ چار چیزیں ہوگئیں دوسری چار کونسی ہیں ؟ فرمایا : بیوقوف کی حاجت کرنے سے بچو چونکہ وہ تمہیں فائدہ پہنچانا چاہے گا اور تمہیں نقصان پہنچادے گا ۔ کذاب سے بھی بچو چونکہ وہ تمہیں فضول شے کے بدلے میں بیچ ڈالے گا۔ رواہ ابن عساکر

44402

44389- عن الحارث عن علي قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: لا فقر أشد من الجهل، ولا مال أعود من العقل، ولا وحدة أوحش من العجب، ولا استظهار أوثق من المشاورة، ولا عقل كالتدبير، ولا حسب كحسن الخلق، ولا ورع كالكف، ولا عبادة كالتفكر، ولا إيمان كالحياء والصبر؛ وآفة الحديث الكذب: وآفة العلم النسيان، وآفة الحلم السفه، وآفة العبادة الفترة، وآفة الظرف الصلف وآفة الشجاعة البغي، وآفة السماحة المن، وآفة الجمال الخيلاء، وآفة الحب الفخر. "طب؛ وقال: لم يروه عن شعبة إلا محمد بن عبد الله الحبطي أبو رجاء، تفرد به عثمان بن سعيد الزيات، ولا يروى عن علي إلا بهذا الإسناد".
44389 حارث حضرت علی (رض) سے روایت نقل کرتے ہیں کہ رسول کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : جہالت سے بڑا فقر کوئی نہیں ہے، عقلمندی سے افضل کوئی مال نہیں ہے عجب اور خودنمائی سے بڑی وحشت کوئی نہیں مشاورت سے پختہ کوئی اظہار رائے نہیں حسن تدبیر جیسی کوئی عقل نہیں حسن خلق جیسا کوئی جاہ حشمت نہیں گناہوں سے رک جانے کی طرح کوئی تقویٰ نہیں تفکر سے بڑھ کر کوئی عبادت نہیں صبروحیاء کی طرح کوئی ایمان نہیں جھوٹ باتوں کی آفت ہے نسیان علم کی آفت ہے بردباری کی آفت بےوقوفی ہے عبادت کی آفت وفترت ہے ظرافت طبعی کی آفت بیہودہ گوئی شجاعت کی آفت بغاوت سے سخاوت کی آفت احسان جتلانا ہے خوبصورتی کی آفت خود نمائی ہے اور محبت کی آفت فخر ہے۔ رواہ الطبرانی وقال لم یروہ عن شعبہ الا محمد بن عبداللہ الحبطی ابورجاء تفردبہ عثمان بن سعید الزیات والا یروی عن علی الابھذا الاسناد

44403

44390- "مسند علي" عن الكلبي قال قال علي بن أبي طالب: قيمة كل رجل ما يحسن. "ابن النجار".
44390” مسند علی “ کلبی کی روایت ہے کہ حضرت علی بن ابی طالب (رض) فرماتے ہیں : ہر آدمی کی قیمت اس کی خوبیوں میں ہوتی ہے۔ رواہ ابن النجار

44404

44391- عن علي قال: زين الحديث الصدق، وأعظم الخطايا عند الله اللسان الكذوب، وشر الندامة ندامة يوم القيامة. "ابن أبي الدنيا في الصمت، وأبو الشيخ في التوبيخ".
44391 حضرت علی (رض) فرماتے ہیں : بات کی زینت سچائی ہے اللہ تعالیٰ کے ہاں سب سے بڑی خطا جھوٹی بات ہے، سب سے بڑی ندامت قیامت کے دن کی ندامت ہے۔ رواہ ابن ابی الدنیا فی الصمت وابوالشیخ فی التوبیح

44405

44392- عن علي قال: القريب من قربته المودة وإن بعد نسبه، والبعيد من باعدته العداوة وإن قرب نسبه، ألا لا شيء أقرب من يد إلى جسم، وإن اليد إذا فسدت قطعت، وإذا قطعت حسمت. "الخرائطي في مكارم الأخلاق؛ ورواه الديلمي وابن النجار عنه مرفوعا".
44392 حضرت علی (رض) فرماتے ہیں : وہ شخص قریب ہوتا ہے جس کی محبت اسے قریب کردے اگرچہ نسب کے اعتبار سے وہ بعید ہو بعید وہ شخص ہے جس کی عداوت بعید کردے اگرچہ اس کا نسب قریب کا ہو خبردار ہاتھ جسم کا قریب ترین کا حصہ ہے اور جب ہاتھ فاسد ہوجاتا ہے کاٹ دیا جاتا ہے اور جب کاٹ دیا جاتا ہے تو اسے آگ سے جھلسایاجاتا ہے۔ رواہ الخرائطی فی مکارم الاخلاق ورواہ الدیلمی وابن النجار عنہ مرفوعاً

44406

44393- عن علي قال: العقل في القلب، والرحمة في الكبد، والرأفة في الطحال، والنفس في الرئة. "خ في الأدب، ووكيع في الغرر، وعبد الغني بن سعيد في إيضاح الإشكال، هب".
44393 حضرت علی (رض) فرماتے ہیں : عقلمندی دل میں ہوتی ہے رحمت جگر میں ہوتی ہے ، نرمی تلی میں ہوتی ہے اور نفس سیرابی میں ہوتا ہے۔ رواہ البخاری فی الادب ووکیع فی الغرر عبدالغنی بن سعید فی ایضاح الاشکال والبیہقی فی شعب الایمان

44407

44394- عن علي قال: الكريم يلين إذا استعطف، واللئيم يقسو إذا لطف. "الدينوري، كر".
44394 حضرت علی (رض) فرماتے ہیں : شریف آدمی نر خو ہوتا ہے جب وہ آزمایا جاتا ہے جبکہ کمینہ سنگدل ہوتا ہے جب وہ ٹٹولا جاتا ہے۔ رواہ الدینوری وابن عساکر

44408

44395- عن الرياشي قال: بلغني عن علي بن أبي طالب أنه قال: ليس شيء يغيب أذناه إلا وهو يبيض، وليس شيء يظهر أذناه إلا وهو يلد. "الدينوري".
44395 ریاشی کہتے ہیں : مجھے حضرت علی (رض) بن ابی طالب کی حدیث پہنچی ہے کہ انھوں نے فرمایا : جس چیز کے کان غائب ہوتے ہیں وہ انڈے دیتی ہے اور جس کے کان ظاہری ہوں وہ بچے دیتی ہے۔ رواہ الدینوری

44409

44396- عن علي قال: التوفيق خير قائد، وحسن الخلق خير قرين، والعقل خير صاحب، والأدب خير ميراث، ولا وحشة أشد من العجب. "هب، كر".
44396 حضرت علی (رض) فرماتے ہیں توفیق بہترین قائد ہے حسن اخلاق بہترین ہمنوا ہے عقل مند اچھا ساتھی ہے ادب بہترین میراث ہے عجب سے بڑھ کر کوئی وحشت نہیں ہے۔ رواہ البیہقی فی شعب الایمان وابن عساکر

44410

44397- عن علي قال: لا تنظر إلى من قال: وانظر إلى ما قال. "ابن السمعاني في الدلائل".
44397 حضرت علی (رض) فرماتے ہیں : بات کرنے والے کی طرف مت دیکھو بلکہ دیکھو کہ وہ کیا بات کررہا ہے۔ رواہ ابن السمعانی فی الدلائل۔ کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے الاسرار مرفوعۃ 591 والدر المنتشرۃ 490 ۔

44411

44398- عن علي قال: كل إخاء منقطع إلا إخاء كان على غير الطمع. "ابن السمعاني".
44398 حضرت علی (رض) فرماتے ہیں : ہر بھائی چارہ ختم ہوجاتا ہے صرف وہ بھائی چارہ باقی رہتا ہے جس کی بنیاد طمع پر نہ ہو۔ رواہ ابن السمعانی

44412

44399- عن سالم بن أبي الجعد قال قال: علي بن أبي طالب لابنه الحسن: يا بني! رأس الدين صحبة المتقين، وتمام الإخلاص اجتناب المحارم، وخير المقال ما صدقه الفعال؛ أقبل عذر من اعتذر إليك، واقبل العفو من الناس، وأطع أخاك وإن عصاك، وصله وإن جفاك. "قاضي المارستان في مشيخته".
44399 سالم بن ابی سعد کی روایت ہے کہ حضرت علی (رض) نے اپنے بیٹے حضرت حسن (رض) سے فرمایا : اے بیٹے ! متقین کی صحبت دینداری کی جڑ ہے پورا اخلاص تب ہوتا ہے جب محارم سے اجتناب کیا جائے بہترین قول وہ ہے جس کی تصدیق فعل کرتا ہو تم سے جو معذرت کرے اس کے عذر کو قبول کرو لوگوں کو درگزر کرو اپنے بھائی کی فرمان برداری کرو گو وہ تمہاری نافرمانی کرے اس کے ساتھ صلہ رحمی رکھو اگرچہ وہ تم سے جفا کرے۔ رواہ قاضی المارستان فی مشخیتہ

44413

44400- عن الحسن بن علي قال: اعلموا أن الحلم زينة، والوفاء مروءة، والعجلة سفه، والسفر ضعف، ومجالسة أهل الدناءة شين، ومخالطة أهل الفسق ريبة. "كر".
44400 حسن بن علی (رض) فرماتے ہیں جان لو بردباری زینت ہے وفاداری مروت ہے جلد بازی بےوقوفی ہے گھٹیا لوگوں کے ساتھ مجلس عیب ہے اور اہل فسق کے ساتھ اٹھنا بیٹھنا گناہ ہے۔ رواہ ابن عساکر

44414

44401- "أيضا" قال: الناس أربعة: فمنهم من له خلاق وليس له خلق، ومنهم من له خلق وليس له خلاق، ومنهم من ليس له خلق ولا خلاق - فذاك شر الناس، ومنهم له خلق وخلاق - فذاك أفضل الناس. "كر".
44401” ایضاً “ فرمایا : لوگوں کی چار قسمیں ہیں : کچھ لوگ ایسے ہوتے ہیں کہ ان کا حصہ تو ہوتا ہے لیکن ان کے اخلاق نہیں ہوتے کچھ ایسے ہوتے ہیں کہ ان کے اخلاق ہوتے ہیں لیکن ان کا حصہ کچھ نہیں ہوتا کچھ ایسے ہوتے ہیں کہ ان کے اخلاق ہوتے ہیں اور نہ ہی ان کا بھلائی میں کچھ حصہ ہوتا ہے۔ یہ سب سے بدترین لوگ ہیں کچھ لوگ ایسے ہوتے ہیں کہ ان کے اخلاق بھی اچھے ہوتے ہیں اور بھلائی میں بھی اس کا حصہ ہوتا ہے۔ اور یہ افضل ترین لوگ ہوتے ہیں۔ رواہ ابن عساکر

44415

44402- عن عروة قال: كان يقال: أزهد الناس في العالم أهله. "كر".
44402 عروہ کہتے ہیں : کہا جاتا تھا کہ اس جہاں میں سب سے زیادہ زاہد لوگ اس کے اہل ہوتے ہیں۔ رواہ ابن عساکر

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔