hadith book logo

HADITH.One

HADITH.One

Urdu

Support

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Kanz al-Ummal

14. دنیا کی تخلیق کا بیان

كنز العمال

15115

15115- "إن أول شيء خلقه الله القلم، فأمره فكتب - كل شيء يكون". "حل هق عن ابن عباس".
15115 سب سے پہلی چیز جو اللہ نے پیدا کی وہ قلم ہے اللہ نے قلم کو حکم دیا لکھ، لہٰذا اس نے ہر چیز جو وقوع پزیر ہوگی لکھ ڈالی۔ حلیۃ الاولیاء، السنن للبیہقی عن ابن عباس (رض)
کلام : روایت ضعیف ہے المعلۃ 171 ۔

15116

15116- "إن أول ما خلق الله القلم فقال له: اكتب، قال: يا رب وماذا أكتب؟ قال: اكتب مقادير كل شيء حتى تقوم الساعة، يا بني سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: من مات على غير هذا فليس مني [خلق] ". "د عن عبادة الصامت"
15116 سب سے پہلی چیز جو اللہ نے پیدا فرمائی قلم ہے، اللہ نے اس کو فرمایا : لکھ۔ اس نے عرض کیا : اے پروردگار میں کیا لکھوں ؟ ارشاد فرمایا : ہر چیز کا حساب اور مقدار لکھ دے جب تک کہ قیامت قائم ہو۔ اے بیٹے ! میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو ارشاد فرماتے ہوئے سنا ہے : جو اس (عقیدہ) کے علاوہ (کسی عقیدے) پر مرا وہ مجھ سے نہیں ہے۔ ابوداؤد عن عبادۃ بن الصامت

15117

15117- "إنَّ أوَّل ما خلق الله القلم فقال له: اكتب، قال: ما أكتب؟ فقال: اكتب القدر ما كان وما هو كائن إلى الأبد".
15117 سب سے پہلے اللہ نے جس چیز کو پیدا فرمایا وہ قلم ہے۔ اللہ نے اس کو فرمایا : لکھ قلم نے دریافت کیا : کیا لکھوں ؟ ارشاد خداوندی ہوا تقدیر لکھ ہر چیز کی جو ہو چلی اور جو ہونے والی ہے ابد تک۔ الترمذی عن عبادۃ بن الصامت

15118

15118- "لما خلق الله القلم قال له: اكتب فجرى بما هو كائن إلى قيام الساعة". "طب عن ابن عباس".
15118 جب اللہ پاک نے قلم کو پیدا فرمایا اس کو ارشاد فرمایا : لکھ جو کچھ قیامت تک ہونے والا ہے، قلم نے سب لکھ دیا۔ الکبیر للطبرانی عن ابن عباس (رض)

15119

15119- "كل شيء خلق من ماء". "ك عن أبي هريرة"
15119 ہر چیز پانی سے پیدا کی گئی ہے۔ مستدرک الحاکم عن ابوہریرہ (رض)
کلام : روایت ضعیف ہے ، ضعیف الجامع 4262، امام ذہبی (رح) فرماتے ہیں یہ خبر منکر ہے۔

15120

15120- "خلق الله عز وجل أول الأيام يوم الأحد وخلقت الأرض في يوم الأحد ويوم الأثنين وخلقت الجبال وشقت الأنهار وغرس في الأرض الثمار وقدر في كل أرض قوتها يوم الثلاثاء ويوم الأربعاء {ثُمَّ اسْتَوَى إِلَى السَّمَاءِ وَهِيَ دُخَانٌ فَقَالَ لَهَا وَلِلْأَرْضِ ائْتِيَا طَوْعاً أَوْ كَرْهاً قَالَتَا أَتَيْنَا طَائِعِينَ. فَقَضَاهُنَّ سَبْعَ سَمَاوَاتٍ فِي يَوْمَيْنِ وَأَوْحَى فِي كُلِّ سَمَاءٍ أَمْرَهَا} في يوم الخميس ويوم الجمعة وكان آخر الخلق في آخر الساعات يوم الجمعة فلما كان يوم السبت لم يكن فيه خلق". "ك عن ابن عباس"
15120 اللہ عزوجل نے دنوں میں سب سے پہلے اتوار کا دن پیدا فرمایا، زمین اتوار اور پیر کے دن پیدا ہوئی تھی۔ پہاڑوں کی پیدائش ، نہروں کا شق ہونا، زمین، درختوں، پھلوں کا اگنا اور ہر زمین کی قوت ونشوونما منگل اور بدھ کے روز ہوئی تھی۔
ثم استوی الی السماء وھی دخان فقال لھا وللارض انتیا طوعا اوکرھا قالتا اتینا طائعین۔ فقضاھن سبع سموات فی یومین واوحی فی کل سماء امرھا، حم السجدہ 11
پھر وہ (اللہ) آسمان کی طرف متوجہ ہو اور وہ دھواں تھا تو اس نے اس سے اور زمین سے فرمایا : دونوں آؤ (خواہ) خوشی سے خواہ ناخوشی سے انھوں نے کہا کہ ہم خوشی سے آتے ہیں پھر دو دن میں سات آسمان بنائے اور ہر آسمان میں اس (کے کام) کا حکم بھیجا۔
یہ دو دن جمعرات اور جمعے کے دن تھے آخر تخلیقات جمعہ کے دن آخری گھڑیوں میں ہوئی تھیں۔ لیکن جب ہفتہ کا دن ہوا تو اس میں کوئی تخلیق نہ ہوئی۔ مستدرک الحاکم عن ابن عباس (رض)

15121

15121- "خلق الله عز وجل الأرض يوم الأحد والأثنين، وخلق الجبال يوم الثلاثاء وما فيهن من منافع، وخلق يوم الأربعاء الشجر والماء والمدائن والعمران والخراب، وخلق يوم الخميس السماء، وخلق يوم الجمعة النجوم والشمس والقمر والملائكة إلى ثلاث ساعات بقين منه، فخلق الله في أول ساعة من هذه الثلاث الساعات الآجال حين يموت من مات، وفي الثانية ألقى الله الإلفة على كل شيء مما ينتفع به الناس، وفي الثالثة آدم وأسكنه الجنة وأمر إبليس بالسجود له وأخرجه منها في آخر ساعة". "ك عن ابن عباس"
15121 اللہ عزوجل نے زمین کو اتوار اور پیر کے روز پیدا فرمایا پہاڑوں کو ان کے منافع سمیت منگل کے روز پیدا فرمایا، شجر (درخت) ، پانی، شہر ، آبادیاں، ویرانے بدھ کے روز پیدافرمائے، جمعرات کے دن آسمان کو پیدا فرمایا، جمعہ کے دن ستارے ، شمس وقمر اور ملائکہ کو جمعہ کی آخری تین گھڑیوں میں پیدا فرمایا۔ ان تین گھڑیوں میں شروع کی گھڑی میں آجال (عمروں) کو پیدا فرمایا کہ کون کب مرے گا۔ دوسری گھڑی میں اللہ پاک نے ہر چیز کو الفت عطا فرمائی جس سے لوگ لطف اندوز ہوتے ہیں اور آخری گھڑی میں آدم کو پیدا فرمایا، اس کو جنت میں سکونت بخشی ابلیس کو آدم کے لیے سجدہ کا حکم دیا اور بالکل آخری گھڑی میں آدمی کو جنت سے نکالا۔
مستدرک الحاکم عن ابن عباس (رض)
کلام : امام ذہبی (رح) فرماتے ہیں اس میں ایک راوی ابوسعید البقال ہے جس کے متعلق امام ابن معین (رح) فرماتے ہیں اس کی حدیث لکھنے کے قابل نہیں۔ المستدرک 543-2

15122

15122- "لما خلق الله آدم مسح ظهره فسقط من ظهره كل نسمة هو خالقها إلى يوم القيامة، ثم جعل بين عيني كل إنسان منهم وبيصا من نور، ثم عرضهم على آدم فقال: أي رب من هؤلاء؟ قال: هؤلاء ذريتك فرأى رجلا منهم أعجبه نور ما بين عينيه فقال: أي رب من هذا؟ قال: هذا رجل من ذريتك في آخر الأمم يقال له داود فقال: أي رب كم عمره قال: ستون سنة قال: فزده من عمري أربعين سنة قال: إذن يكتب ويختم ولا يبدل، فلما انقضى عمر آدم جاءه ملك الموت قال: أو لم يبق من عمري أربعون سنة؟ قال: أو لم تعطها ابنك داود، فجحد فجحدت ذريته، ونسي آدم فنسيت ذريته، وخطيء آدم فخطئت ذريته". "ت ك عن أبي هريرة"
15122 جب اللہ تعالیٰ نے آدم (علیہ السلام) کو پیدا فرمایا تو ان کی پشت پر ہاتھ پھیرا جس سے ان کی پشت سے ہر جان باہر نکل آئی جس کو قیامت تک پیدا ہونا تھا، اللہ تعالیٰ نے ہر انسان کی پیشانی پر نور کی چمک پیدا فرمائی۔ پھر اللہ پاک نے ان کو آدم (علیہ السلام) کے سامنے پیش کیا، حضرت آدمی (علیہ السلام) نے عرض کیا : اے پروردگار ! یہ کون ہیں ؟ ارشاد فرمایا : یہ تیری اولاد ہیں حضرت آدم (علیہ السلام) نے ان کے درمیان ایک دوسروں کی نسبت زیادہ حمکدار پیشانی والا شخص دیکھا۔ حضرت آدم (علیہ السلام) نے عرض کیا : اے پروردگار ! یہ کون ہے ؟ ارشاد فرمایا : آخری امتوں میں آپ کی اولاد میں سے ایک نبی ہے جس کا نام داؤد ہے۔ حضرت آدم (علیہ السلام) نے عرض کیا : اے پروردگار ! اس کی کتنی عمر ہے ؟ ارشاد فرمایا : ساٹھ سال عرض کیا : اس کو میری عمر میں چالیس سال زیادہ کردے۔ پروردگار نے ارشاد فرمایا : تب اس بات کو لکھ لیا جائے اس پر مہر لگا دی جائے اور اس میں کوئی تغیر وتبدل نہ کیا جائے۔ چنانچہ جب حضرت آدم (علیہ السلام) کی عمر پوری ہوئی ان کے پاس موت کا فرشتہ آیا۔ حضرت آدم (علیہ السلام) نے فرمایا : کیا میری عمر میں ابھی چالیس سال باقی نہیں ہیں ؟ فرشتہ نے عرض کیا : کیا آپ نے وہ سال اپنے بیٹے داؤد کو نہیں دے دیئے تھے ؟ حضرت آدم (علیہ السلام) نے انکار کردیا۔ اسی وجہ سے ان کی اولاد بھی مکر جاتی ہے آدم (علیہ السلام) بھول گئے اور ان کی اولاد بھی بھول جاتی ہے آدم (علیہ السلام) سے خطاء سرزد ہوگئی اسی وجہ سے ان کی اولاد سے بھی خطاء ہوتی رہتی ہے۔ الترمذی، مستدرک الحاکم عن ابوہریرہ (رض)

15123

15123- "لما خلق الله آدم ونفخ فيه الروح عطس فقال: الحمد لله فحمد الله بأذنه، فقال له ربه: يرحمك الله يا آدم اذهب إلى أولئك الملائكة إلى ملأ منهم جلوس، فقل السلام عليكم، فقال السلام عليكم قالوا: وعليك السلام ورحمة الله، ثم رجع إلى ربه، فقال: إن هذه تحيتك وتحية بنيك بينهم، قال الله له ويداه مقبوضتان: اختر أيتهما شئت، قال: اخترت يمين ربي وكلتا يدي يمين مباركة، ثم بسطها فإذا فيها آدم وذريته، فقال: أي رب من هؤلاء؟ قال: هؤلاء ذريتك فإذا كل إنسان مكتوب عمره بين عينيه فإذا فيهم رجل أضوؤهم أو من أضوئهم، قال: يا رب من هذا؟ قال: هذا ابنك داود وقد كتبت له عمره أربعين سنة، قال: يا رب زده في عمره، قال: فذاك الذي كتبت له، قال: أي رب فإني قد جعلت له من عمري ستين سنة، قال: أنت وذاك. قال: ثم سكن الجنة ما شاء الله ثم أهبط منها، فكان آدم يعد لنفسه فأتاه ملك الموت، فقال له آدم: قد تعجلت، قد كتب لي ألف سنة، قال: بلى ولكنك قد جعلت لابنك داود ستين سنة، فجحد فجحدت ذريته ونسي فنسيت ذريته، قال: فمن يومئذ أمر بالكتاب والشهود". "ت ك عن أبي هريرة"
15123 جب اللہ تعالیٰ نے آدم (علیہ السلام) کو پیدا کیا اور ان میں روح پھونکی تو ان کو چھینک آئی حضرت آدم (علیہ السلام) نے الحمد للہ کہا اور یہ الحمد انھوں نے اللہ کے حکم سے کی۔ پھر پروردگار نے ان کو فرمایا : یرحمک اللہ یا آدم اے آدم ! تجھ پر اللہ کی رحمت ہو، جا ان ملائکہ کے پاس ان کی جو جماعت بیٹھی ہے ان کو جاکر کہہ : السلام علیکم ۔ آدم (علیہ السلام) نے جاکر ان کو السلام علیکم کہا۔ فرشتوں نے جواب میں فرمایا : وعلیک السلام ورحمۃ اللہ۔ پھر آدم (علیہ السلام) لوٹ کر اپنے رب کے پاس آگئے پروردگار نے ارشاد فرمایا : یہ تیرا اور تیری اولاد کا تحیہ (ملتے وقت کی مبارک باد) ہے۔ پھر اللہ تعالیٰ نے اپنی دونوں مٹھیاں بند کرکے پوچھا : ان میں سے جو چاہو پسند کرلو۔ حضرت آدم (علیہ السلام) نے عرض کیا : میں اپنے رب کا دایاں ہاتھ لیتا ہوں اور میرے رب کے دونوں ہاتھ دائیں ہیں بابرکت ہیں۔ پھر اللہ تعالیٰ نے اپنا ہاتھ پھیلایا اس میں آدم اور ان کی اولاد تھی۔ حضرت آدم (علیہ السلام) نے پوچھا : اے پروردگار ! یہ کون ہیں ؟ ارشاد فرمایا : تیری اولاد ہیں۔ اس وقت ہر انسان کی عمر اس کی پیشانی پر لکھی ہوئی تھی ان میں ایک آدمی دوسروں کی بنسبت زیادہ روشن اور چمکدار تھا۔ آدم (علیہ السلام) نے عرض کیا : اے پروردگار ! یہ کون ہے ؟ ارشاد فرمایا : یہ تیرا بیٹا داؤد ہے اور میں نے اس کی عمر چالیس سال لکھی ہے، عرض کیا : اے پروردگار ! اسی کی عمر زیادہ کر دیجئے۔ ارشاد فرمایا : یہ عمر تو میں نے لکھ دی ہے۔ آدم (علیہ السلام) نے عرض کیا : اے پروردگار ! میں اپنی عمر میں سے ساٹھ سال اس کو دیتا ہوں۔ پروردگار نے ارشاد فرمایا : تو (جان) اور یہ پھر آدم (علیہ السلام) جنت میں رہے جب تک اللہ نے چاہا پھر وہاں سے اتارے گئے۔ آدم (علیہ السلام) دنیا میں اپنی زندگی کے ایام شمار کرتے رہے حتیٰ کہ ان کے پاس موت کا فرشتہ آگیا۔ آدم (علیہ السلام) نے فرمایا : تم نے جلدی کی میری عمر تو ہزار سال لکھی گئی تھی۔ فرشتے نے عرض کیا : ہاں لیکن آپ نے اپنے بیٹے داؤد کو ساٹھ سال دے دیئے تھے۔
پس انھوں نے انکار کیا تو ان کی اولاد نے بھی انکار کیا۔ وہ بھول گئے ان کی اولاد بھی بھول گئی فرمایا : اس دن لکھنے اور گواہ کرنے کا حکم دیا گیا۔ الترمذی ، مستدرک الحاکم عن ابوہریرہ (رض)

15124

15124- "إن الله أخذ الميثاق من ظهر آدم بنعمان يوم عرفة وأخرج من صلبه كل ذرية ذرأها فنثرهم بين يديه كالذر، ثم كلمهم قبلا قال: {أ َلَسْتُ بِرَبِّكُمْ قَالُوا بَلَى} ". "حم ن ك هق في الأسماء عن ابن عباس".
15124 اللہ تعالیٰ نے آدم (علیہ السلام) کی پشت (سے نکلنے والی اولاد) سے عہد لیا وادی نعمان میں عرفہ کے روز اور ان کی پشت سے تمام اولاد نکالی اور ان کو اپنے سامنے پھیلا دیا چیونیوں کی طرح۔ پھر ان سے روبرو پوچھا :
الست بربکم قالوا بلی۔
کیا میں تمہارا رب نہیں ہوں اولاد نے عرض کیا، کیوں نہیں۔
مسند احمد، النسائی، مستدرک الحاکم، البیہقی فی الاسماء عن ابن عباس (رض)

15125

15125- "إن الله خلق التربة يوم السبت، وخلق فيها الجبال يوم الأحد، وخلق الشجر يوم الأثنين، وخلق المكروه يوم الثلاثاء، وخلق النور يوم الأربعاء، وبث فيها الدواب يوم الخميس، وخلق آدم بعد العصر من يوم الجمعة في آخر الخلق في آخر ساعة من ساعات يوم الجمعة فيما بين العصر إلى الليل". "حم م عن أبي هريرة"
15125 اللہ تعالیٰ نے ہفتہ کے روز مٹی (زمین) پیدا فرمائی۔ اتوار کے دن اس میں پہاڑ پیدا کئے پیر کے روز درخت پیدا کئے، منگل کے روز ناپسندیدہ چیزیں پیدا فرمائی بدھ کے روز نور کو پیدا فرمایا، چرند وچوپایوں کو جمعرات کے دن زمین میں پھیلادیا ۔ جمعہ کے دن عصر کے بعد رات تک تمام تخلیقات کے آخر میں آدم (علیہ السلام) کو پیدا فرمایا۔ مسند احمد ، مسلم عن ابوہریرہ (رض)
فائدہ : فرمان الٰہی ہے۔
خلق السموات والارض وما بینھما فی ستۃ ایام۔
اللہ پاک نے آسمان اور زمین اور ان کے درمیان کی چیزوں کو چھ دنوں میں پیدا فرمایا۔
مذکورہ حدیث سے لازم آتا ہے کہ تخلیق مخلوقات سات دنوں میں ہوئی۔ درحقیقت مذکورہ حدیث حضرت کعب احبار (رح) کا قول ہے نہ کہ فرمان رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) امام بخاری (رح) اور دیگر علماء اسلام کا یہی قول ہے۔ دیکھئے التاریخ الکبیر للبخاری 413-1 ۔ نیز اس بحث کا خلاصہ دیکھے المنار المنیف لابن القیم 85, 84 ۔

15126

15126- "إن الله خلق آدم من قبضة قبضها من جميع الأرض فجاء بنو آدم على قدر الأرض جاء منهم الأحمر والأبيض والأسود وبين ذلك والسهل والحزن والخبيث والطيب وبين ذلك". "حم د ت ك هق عن أبي موسى".
15126 اللہ تعالیٰ نے آدم (علیہ السلام) کو اس مٹی کی مٹھی سے پیدا فرمایا جو ساری زمین سے لی گئی تھی۔ اس وجہ سے اولاد آدم زمین کی مختلف انواع کی وجہ سے مختلف رنگ ونسل والی پیدا ہوئی۔ کوئی سرخ ہے تو کوئی سفید اور کوئی بالکل سیاہ اور کوئی ملے جلے رنگ والے۔ اسی طرح ان کی طبائع ہیں نرم مغموم ، بری اور اچھی وغیرہ وغیرہ۔
مسند احمد ، ابوداؤد ، الترمذی، مستدرک الحاکم السنن للبیہقی عن ابی موسیٰ (رض)

15127

15127- "إن الله تعالى خلق آدم من طين الجابية وعجنه بماء من ماء الجنة". "ابن مردويه عن أبي هريرة".
15127 اللہ تعالیٰ نے آدم (علیہ السلام) کو جابیہ کی مٹی سے پیدا کیا اور جنت کے پانی کے ساتھ اس کو گوندھا۔ ابن مردوہ عن ابوہریرہ (رض)
کلام : روایت ضعیف ہے ، ضعیف الجامع 1603، المفیر 36 ۔

15128

15128- "إن الله خلق آدم من تراب الجابية وعجنه بماء الجنة". "الحكيم عد عن أبي هريرة".
15128 اللہ تعالیٰ نے آدم (علیہ السلام) کو جابیہ کی مٹی سے پیدا کیا، اور اس مٹی کو جنت کے پانی سے گوندھا۔ الحکیم، الکامل لا بن عدی عن ابوہریرہ (رض)

15129

15129- "خلق الله آدم على صورته وطوله ستون ذراعا، ثم قال: اذهب فسلم على أولئك النفر، وهم نفر من الملائكة جلوس، فاستمع ما يجيبونك فإنها تحيتك وتحية ذريتك قال: فذهب فقال: السلام عليكم فقالوا: السلام عليك ورحمة الله فزادوه ورحمة الله فكل من يدخل الجنة على صورة آدم وطوله ستون ذراعا فلم يزل الخلق ينقص بعد حتى الآن". "حم ق عن أبي هريرة".
15129 اللہ تعالیٰ نے آدم (علیہ السلام) کو اپنی صورت پر پیدا فرمایا ان کا قد ساٹھ ہاتھ (گز) رکھا۔ پھر فرمایا : جا اس جماعت کو سلام کر، وہ ملائکہ کی ایک جماعت تھی جو بیٹھی ہوئی تھی۔ اور جو وہ جواب دیں اس کو سن وہ تیرا اور تیری اولاد کا تحیہ ہے (ملاقات کے وقت کے کلمات) ۔ چنانچہ آدم (علیہ السلام) گئے اور ان کو السلام علیکم کہا۔ انھوں نے بھی جواب میں السلام علیکم و رحمۃ اللہ کہا۔
اس طرح انھوں نے و رحمۃ اللہ کا اضافہ کردیا۔ پس ہر شخص جو جنت میں داخل ہوگا وہ آدم (علیہ السلام) کی صورت پر ہوگا اور اس کا قد ساٹھ ہاتھ ہوگا (اس وجہ سے کہ آدم (علیہ السلام) کا قد ساٹھ ہاتھ تھا) لیکن مخلوق تب سے مسلسل اب تک گھٹاؤ کا شکار ہے۔ مسند احمد، البخاری، مسلم عن ابن ہریرہ (رض)

15130

15130- "إن الله خلق آدم من ثلاثة ترب سوداء وبيضاء وحمراء". "ابن سعد عن أبي ذر".
15130 اللہ تعالیٰ نے آدم (علیہ السلام) کو تین رنگ کی مٹیوں سے پیدا فرمایا سیاہ، سفید اور سرخ۔
ابن سعد عن ابی ذر (رض)

15131

15131- "خلق الله آدم حين خلقه فضرب كتفه اليمنى، فأخرج ذرية بيضاء كأنهم اللبن، ثم ضرب كتفه اليسرى فأخرج ذرية سوداء كأنهم الحمم 1، قال: هؤلاء في الجنة ولا أبالي، وهؤلاء في النار ولا أبالي". "حم وابن عساكر عن أبي الدرداء".
15131 اللہ پاک نے آدم (علیہ السلام) کو جب پیدا فرمایا تو ان کی دائیں کندھے پر ہاتھ مارا اور سفید ذریت (اولاد) نکالی۔ گویا وہ دودھ ہیں۔ پھر اللہ نے ان کے بائیں شانے پر ہاتھ مارا اور سیاہ ذریت نکالی گویا وہ کوئلے ہیں۔ ارشاد فرمایا : وہ جنت میں ہیں اور مجھے کوئی پروا نہیں ہے یہ جہنم میں ہیں اور مجھے کوئی پروا نہیں۔ مسند احمد ، ابن عساکر عن ابی الدرداء (رض)

15132

15132- "لما صور الله تعالى آدم في الجنة تركه ما شاء الله أن يتركه فجعل إبليس يطيف به ينظر إليه فلما رآه أنه أجوف عرف أنه خلق لا يتمالك". "حم م عن أنس"
15132 جب اللہ تعالیٰ نے آدم (علیہ السلام) کی جنت میں صورت بنائی تو ان کو ایک وقت تک یوں ہی چھوڑے رکھا جب تک اللہ نے چاہا۔ ابلیس ان کے گرد چکر کاٹتا تھا اور ان کو خوب غور سے دیکھتا تھا جب ابلیس نے آدم (علیہ السلام) کے اندر (پیٹ) سے خالی دیکھا تو کہنے لگا یہ ایسی مخلوق ہے جو (خواہشات میں پڑنے سے) اپنے کو روک نہ سکے گی۔ مسند احمد ، مسلم عن انس (رض)

15133

15133- "لو أن بكاء داود وبكاء جميع أهل الأرض يعدل ببكاء آدم ما عدله". "ابن عساكر عن بريدة".
15133 اگر داؤد (علیہ السلام) اور تمام مخلوق کے رونے کا حضرت آدم (علیہ السلام) کے رونے سے موازنہ کیا جائے تو حضرت آدم (علیہ السلام) کا رونازیادہ ہوگا۔ ابن عساکر عن بریدۃ (رض)
کلام : روایت ضعیف ہے ، ضعیف الجامع 4802، الضعیفۃ 785 ۔

15134

15134- "الناس ولد آدم وآدم من تراب". "ابن سعد عن أبي هريرة".
15134 تمام انسان آدم (علیہ السلام) کی اولاد ہیں اور آدم مٹی سے پیدا ہوئے ہیں۔
ابن سعد عن ابوہریرہ

15135

15135- "إن الله تعالى لم يخلق بيده إلا ثلاثة أشياء وقال لسائر الأشياء: كن فكان خلق القلم وآدم والفردوس بيده وقال لها: وعزتي وجلالي لا يجاورني فيك بخيل ولا شم ريحك ديوث ". "الديلمي عن علي".
15135 اللہ تعالیٰ نے اپنے ہاتھ سے صرف تین چیزیں پیدا فرمائیں ہیں اور بقیہ چیزوں کو فرمایا ہے کن (ہوجاؤ) ۔ پس اللہ نے قلم کو، آدم (علیہ السلام) کو اور جنت الفردوس کو اپنے ہاتھ سے پیدا فرمایا اور جنت الفردوس کو فرمایا : میری عزت کی قسم اور میری بزرگی کی قسم تجھ میں کوئی بخیل داخل ہوگا اور نہ کوئی دیوث تیری خوشبو بھی سونگھ سکے گا۔ الدیلمی عن علی (رض)

15136

15136- "إن الله تعالى خلق ثلاثة أشياء بيده آدم بيده وكتب التوراة بيده وغرس الفردوس بيده". "قط في الصفات".
15136 اللہ تعالیٰ نے تین چیزیں اپنے ہاتھ سے پیدا فرمائی ہیں آدم کو اپنے ہاتھ سے پیدا کیا، تو رات کو اپنے ہاتھ سے لکھا اور فردوس کو اپنے ہاتھ سے اگایا۔ الدارقطنی فی الصفات

15137

15137- "وقال وعزتي لا يسكنها مدمن خمر ولا ديوث، قالوا: يا رسول الله وما الديوث؟ قال: من يقر السوء في أهله". "الخرائطي في مساوئ الأخلاق عن عبد الله بن الحارث بن نوفل".
15137 پرورد اگر عزوجل نے جنت الفردوس کو یہ بھی ارشاد فرمایا : میری عزت کی قسم شراب کا عادی اور کوئی دیوث تجھ میں داخل نہ ہوگا لوگوں نے پوچھا : یارسول اللہ ! دیوث کیا ہے ؟ ارشاد فرمایا : جو اپنے گھر میں برائی کو چھوڑے (اور اس کو یہ پروانہ ہو کہ گھر میں کون آرہا ہے اور کون جارہا ہے) ۔ الخرائطی فی مساوی الاخلاق عن عبداللہ بن الحارث بن نوفل

15138

15138- "خلق الله ثلاثة أشياء بيده: خلق آدم بيده وكتب التوراة بيده وغرس الفردوس بيده". "الديلمي عن الحارث بن نوفل".
15138 اللہ تعالیٰ نے تین چیزیں اپنے ہاتھ سے پیدا فرمائی ہیں آدمی کو اپنے ہاتھ سے پیدا فرمایا توراۃ کو اپنے ہاتھ سے لکھا اور جنت الفردوس کو اپنے ہاتھ سے اگایا۔ الدیلمی عن الحارث بن نوفل

15139

15139- "لما صور الله آدم تركة فجعل إبليس يطيف به ينظر إليه فلما رآه أجوف قال: ظفرت به خلق لا يتمالك". "ك وأبو الشيخ في العظمة عن أنس"
15139 جب اللہ تعالیٰ نے آدم (علیہ السلام) کی صورت کو (اور ڈھانچے کو) بنادیا تو ابلیس اس کے گرد چکر کاٹنے لگا اور اس کو دیکھنے لگا۔ جب اس نے آدم (علیہ السلام) کو اندر سے خالی پایا تو کہنے لگا : میں تو اس پر کامیاب ہوگیا یہ ایسی مخلوق ہے جو اپنے پر قدرت نہ رکھ سکے گی۔
مستدرک الحاکم، ابوالشیخ فی العظمۃ، عن انس (رض)

15140

15140- "كان آدم طوالا كأنه نخلة سحوق فلما أصاب الخطيئة هرب في الجنة فأخذته شجرة فالتفت فقال: يا رب العفو، فلذلك إذا أخذ عبد آبق فأول ما يسأل العفو". "أبو الشيخ في العظمة عن أنس".
15140 حضرت آدم (علیہ السلام) طویل قامت تھے گویا کھجور کا درخت ہیں جب ان سے خطا سرزد ہوگئی تو وہ جنت میں بھاگتے پھرنے لگے۔ ایک درخت نے ان کو پکڑ لیا وہ درخت کی طرف متوجہ ہوئے اور پروردگار سے دعا کرنے لگے : اے پروردگار معافی دیدے۔ پس اسی وجہ سے جب کوئی غلام بھاگتا ہے اور پکڑا جاتا ہے تو سب سے پہلے معافی کا سوال کرتا ہے۔
ابو الشیخ فی العظمۃ عن انس (رض)

15141

15141- "لما خلق الله آدم قال له: اسجد فسجد، فقال: لك الجنة ومن سجد من ذريتك وقال لإبليس: اسجد فأبى، فقال لك النار ولمن أبى أن يسجد من ذريتك". "ك في تاريخه عن أنس".
15141 جب اللہ تعالیٰ نے آدم (علیہ السلام) کو پیدا کیا تو ان کو سجدہ کا حکم دیا انھوں نے سجدہ کیا۔ پروردگار نے فرمایا : تیرے لیے جنت ہے اور تیری جو اولاد سجدہ کرے ان کے بھی جنت ہے۔ پھر پروردگار نے ابلیس کو حکم فرمایا : آدم (علیہ السلام) کو سجدہ کر تو لیکن ابلیس نے انکار کردیا، پروردگار نے فرمایا : تیرے لیے جہنم ہے اور جو تیری اولادسجدہ سے انکار کرے اس کے لیے بھی جہنم ہے۔
التاریخ للحاکم عن انس (رض)

15142

15142- "قال الله عز وجل لآدم: يا آدم إني عرضت الأمانة على السماوات والأرض فلم تطقها فهل أنت حاملها بما فيها؟ قال: ومالي فيها؟ قال إن حملتها أجزت وإن ضيعتها عذبت، فقال قد حملتها بما فيها فلم يلبث في الجنة إلا ما بين الصلاة الأولى إلى العصر حتى أخرجه الشيطان منها". "أبو الشيخ من طريق جويبر عن الضحاك عن ابن عباس".
15142 اللہ عزوجل نے آدم (علیہ السلام) نے عرض کیا : میرے لیے اس میں کیا اجر ہے ؟ پروردگار نے ارشاد فرمایا : اگر تو نے امانت کو اٹھالیا تو تجھے اجر ملے گا اور اگر تو نے امانت کو ضائع کردیا تو تجھے عذاب ہوگا۔ آدم (علیہ السلام) نے عرض کیا : میں نے امانت کو اٹھا لیا جو کچھ اس میں ہے اس کے ساتھ پھر آدم (علیہ السلام) جنت میں اتنا عرصہ ٹھ ہے جتنا عرصہ فجر سے عصر کے درمیان ہے حتیٰ کہ شیطان نے ان کو وہاں سے نکلوادیا۔ ابوالشیخ من طریق جویبر عن الضحاک عن ابن عباس (رض)

15143

15143- "هبط آدم وحواء عريانين جميعا عليهما ورق الجنة فأصابه الحر حتى قعد يبكي ويقول: يا حواء قد آذاني الحر فجاءه جبريل بقطن وأمرها أن تغزل وعلمها، وأمر آدم بالحياكة وعلمه وأمره بالنسيج وكان آدم لم يجامع امرأته في الجنة حتى هبط منها للخطيئة التي أصابها بأكلها الشجرة وكان كل واحد منهما على حدة ينام أحدهما في البطحاء والآخر من ناحية أخرى، حتى أتاه جبريل، فأمره أن يأتي أهله وعلمه كيف يأتيها، فلما أتاها جاءه جبريل، فقال له: كيف وجدت امرأتك؟ قال: صالحة". "ابن عساكر عن أنس".
15143 آدم وحواء (علیہما السلام) دونوں عریاں حالت میں زمین پر اترے تھے، ان کے جسموں پر صرف جنت کے پتے تھے۔ حضرت آدم (علیہ السلام) کو تپش نے ستایا تو بیٹھ کر رونے لگے اور حوا (علیہ السلام) کو فرمایا : اے حواء ! مجھے گرمی نے ستادیا ہے۔ حضرت جبرائیل (علیہ السلام) روئی لے کر حضرت آدم (علیہ السلام) کے پاس تشریف لائے۔
اور حضرت حواء (علیہ السلام) کو حکم فرمایا روئی کا تو اور ان کو روئی کا تنا سکھایا۔ جبکہ آدم (علیہ السلام) کو دھاگے سے کپڑا بننے کا حکم دیا اور سکھایا : آدم (علیہ السلام) جنت میں اپنی بیوی سے جماع نہ کرتے تھے۔ حتیٰ کہ وہ ممنوعہ درخت کا پھل کھانے کی وجہ سے زمین پر اترے تب بھی وہ علیحدہ علیحدہ سوتے تھے ایک وادی بطحاء میں سوتا تھا اور دوسرا دوسرے کونے میں سوتا تھا۔ حتیٰ کہ آدم (علیہ السلام) کے پاس حضرت جبرائیل (علیہ السلام) تشریف لائے ان کو حکم دیا کہ اپنے گھر والوں سے ملیں اور مباشرت کا طریقہ سکھایا۔ چنانچہ آدم (علیہ السلام) اپنی اہلیہ کے پاس آئے اس کے بعد جبرائیل (علیہ السلام) ان کے پاس تشریف لائے اور پوچھا : آپ نے اپنی بیوی کو کیسا پایا ؟ آدم (علیہ السلام) نے فرمایا : صالحۃ (اچھا نیک) ۔ ابن عساکر عن انس (رض)

15144

15144- " لو وزن دموع آدم بجميع دموع ولده لرجع دموعه على دموع جميع ولده". "طب عد هب وابن عساكر عن سليمان بن بريدة عن أبيه قال عد روى موقوفا عن أبي بريدة وهو أصح".
15144 اگر آدم (علیہ السلام) کے آنسوؤں کا ان کے تمام اولاد کے آنسوؤں کے ساتھ موازنہ کیا جائے تو آدم (علیہ السلام) کے آنسو ان کی تمام اولاد کے آنسوؤں سے زیادہ نکلیں گے۔
الکبیر للطبرانی، الکامل لا بن عدی، شعب الایمان للبیہقی، ابن عساکر عن سلیمان بن یریدۃ عن ابیہ قال ابن عدی روی موقوفاً عن ابی بریدۃ وھواصح
کلام : روایت ضعیف ہے ، ذخیرۃ الحفاظ 4615، المتنا ھیۃ 44 ۔

15145

15145- "خلق الله آدم عليه السلام حين خلقه فضرب كتفه اليمنى فأخرج ذرية بيضاء كأنهم اللبن ثم ضرب كتفه اليسرى فأخرج ذرية سوداء كأنهم الحمم فقال للذي في يمينه: هؤلاء في الجنة ولا أبالي، وقال للذي في كتفه اليسرى وهؤلاء في النار ولا أبالي". "حم وابن عساكر عن أبي الدرداء".
15145 جب اللہ تعالیٰ نے آدم (علیہ السلام) کو پیدا فرمایا تو ان کے دائیں شانے پر ہاتھ مارا جس سے ان کی سفید اولاد نکالی جو دودھ کی طرح سفید تھی ۔ پھر بائیں شانے پر ہاتھ مارا جس سے ان کی سیاہ اولاد نکالی جو کوئلوں کی طرح سیاہ تھی ۔ پھر پروردگار نے دائیں طرف والوں کے لیے فرمایا : یہ جنت میں جائیں گے اور مجھے کوئی پروا نہیں ۔ اور بائیں طرف والوں کے لیے فرمایا : یہ جہنم میں جائیں گے اور مجھے کوئی پروا نہیں۔ مسند احمد، ابن عساکر عن ابی الدرداء (رض)

15146

15146- "لما خلق الله آدم ضرب كتفه اليمنى فأخرج ذرية بيضاء كأنهم الذر ثم ضرب كتفه اليسرى فأخرج ذرية سوداء كأنهم الحمم، فقال: هؤلاء إلى الجنة ولا أبالي وهؤلاء إلى النار ولا أبالي". "طب عن أبي الدرداء".
15146 جب اللہ تعالیٰ نے آدم (علیہ السلام) کو پیدا فرمایا تو ان کے دائیں شانے پر ہاتھ مارا اور ان کی سفید اولاد نکالی جو دودھ کی مانند سفید تھی۔ پھر اللہ تعالیٰ نے بائیں شانے پر ہاتھ مارا اور سیاہ اولاد نکالی جو کوئلے کی مانند تھی۔ پھر ارشاد فرمایا : وہ جنت کے لیے ہیں اور مجھے کوئی پروا نہیں اور یہ جہنم کے لیے ہیں اور مجھے کوئی پروا نہیں۔ الکبیر للطبرانی عن ابی الدرداء (رض)

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔