hadith book logo

HADITH.One

HADITH.One

Urdu

Support

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Kanz al-Ummal

37. طلاق کا بیان

كنز العمال

27770

27770- "الطلاق بيد من أخذ بالساق". "طب عن ابن عباس"
27770 ۔۔۔ طلاق خاوند کے ہاتھ میں ہے۔ (رواہ الطبرانی عن ابن عباس (رض)) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے چونکہ اس کی سند میں فضل بن مختار ضعیف روای ہے ، دیکھئے مجمع الزوائد 3344 ۔

27771

27771- "كل طلاق جائز إلا طلاق المعتوه المغلوب على عقله". "ت - عن أبي هريرة".
27771 ۔۔۔ ہر طلاق جائز ہے۔ (یعنی ہوجاتی ہے) سوائے اس شخص کی طلاق کے جس کی عقل مغلوب ہوگئی ہو۔ (رواہ الترمذی عن ابوہریرہ (رض)) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الترمذی 207 و ضعیف الجامع 4240 ۔

27772

27772- "ليس على الرجل طلاق فيما لا يملك ولا عتاق فيما لا يملك ولا بيع فيما لا يملك". "حم، ن - عن ابن عمرو".
27772 ۔۔۔ آدمی کو اس طلاق کا اختیار نہیں جس کا وہ مالک نہیں (یعنی بیوی ایک کی ہو اسے طلاق دوسرا نہیں دے سکتا) آدمی جس غلام کا مالک نہ ہو اس کی آزادی کا اختیار بھی اسے حاصل نہیں اور جس چیز کا مالک نہ ہو اسے بیچ بھی نہیں سکتا ۔ (رواہ احمد بن حنبل والنسائی عن ابن عمرو (رض))

27773

27773- "من لعب بطلاق أو عتاق فهو كما قال". "طب- عن أبي الدرداء".
27773 ۔۔۔ جس شخص نے طلاق یا عتاق (آزادی) سے کھیل کود کی وہ ایسا ہی ہے جیسا اس نے کہا : (رواہ الطبرانی عن ابی الدرداء) ۔ فائدہ : ۔۔۔ یعنی اگر کسی شخص نے ازروئے مذاق بیوی کو طلاق دی یا غلام کو مذاقا آزادی دی تو عورت کو طلاق ہوجائے گی اور غلام آزاد ہوجائے گا ۔

27774

27774- "إذا ادعت المرأة طلاق زوجها فجاءت على ذلك بشاهد عدل استحلف زوجها فإن حلف بطلت شهادة الشاهد، فإن نكل فنكوله بمنزلة شاهد آخر وجاز طلاقه". "هـ - عن ابن عمرو
27774 ۔۔۔ جب عورت دعوی کرے کہ اس کے شوہر نے اسے طلاق دی ہے اور اس پر شاہد عدل (سچا گواہ) بھی پیش کر دے تو شوہر سے حلف (قسم) لیا جائے گا اگر خاوند کی طلاق ہوجائے گی ۔ (رواہ ابن ماجہ عن ابن عمرو (رض)) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف ابن ماجہ 243 و ضعیف الجامع 310 لیکن زوائد میں ہے کہ حدیث کی اسناد صحیح ہے اور اس کے رجال ثقات ہیں۔

27775

27775- "ليراجعها ثم ليمسكها حتى تطهر ثم تحيض فتطهر، فإن بدا له أن يطلقها فليطلقها طاهرا قبل أن يمسها فتلك العدة التي أمر الله أن يطلق بها النساء". "ق ، د، ن، هـ - عن ابن عمر".
27775 ۔۔۔ اسے (ابن عمر کو) چاہیے اپنی بیوی سے رجوع کرے پھر اسے اپنے پاس رکھے یہاں تک کہ پاک ہوجائے پھر حیض آئے اس کے بعد پاک ہو پھر اگر طلاق دینا چاہے تو طلاق دے دے بشرطیکہ اس پاکی (طہر) میں جماع نہ کیا ہو پس طریقہ ہے جس کا اللہ تعالیٰ نے مرد کو عورتوں کو طلاق دینے کا حکم دیا ہے۔ (رواہ البخاری ومسلم وابو داؤد والنسائی وابن ماجہ عن ابن عمر (رض))

27776

27776- "من طلق للبدعة ألزمناه بدعته". "هق - عن معاذ".
27776 ۔۔۔ جس شخص نے بدعت کے لیے طلاق دی ہم اس کی بدعت کو اس کے سپرد کردیں گے ۔ (رواہ البیہقی فی السنن عن معاذ) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے اللطیفۃ 29 ۔

27777

27777- "ما بال أقوام يلعبون بحدود الله يقول: قد طلقتك قد راجعتك طلقتك راجعتك". "هـ، هق - عن أبي موسى".
27777 ۔۔۔ لوگوں کو کیا ہوا جو اللہ تبارک وتعالیٰ کی مقرر کردہ حدود کے ساتھ کھیلتے رہتے ہیں ، چنانچہ کوئی کہتا ہے : میں نے تجھے طلاق دے دی میں ن ے تجھ سے رجوع کرلیا میں نے تجھے طلاق دے دی میں نے تجھ سے رجوع کرلیا ۔ (رواہ ابن ماجہ والبیہقی فی السنن عن ابی موسیٰ)

27778

27778- "لا طلاق قبل النكاح". "هـ - عن علي؛ ك - عن جابر".
27778 ۔۔۔ نکاح سے پہلے طلاق نہیں ہوتی ۔ (رواہ ابن ماجہ عن علی والحاکم عن جابر) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے المتناھیۃ 1062 ۔

27779

27779- "لا طلاق إلا فيما تملك، ولا عتق إلا فيما تملك، ولا بيع إلا فيما تملك، ولا وفاء نذر إلا فيما تملك، ولا نذر إلا فيما ابتغي به وجه الله، ومن حلف على معصية فلا يمين له، ومن حلف على قطيعة رحم فلا يمين له". "د "، ك - عن ابن عمرو".
27779 ۔۔۔ طلاق نہیں ہوتی مگر ملکیت میں ، آزادی نہیں ہوتی مگر ملکیت میں ، فروخت اسی چیز کو کرسکتے ہو جس کے تم مالک ہو ۔ اسی چیز کی نذر پوری کرسکتے ہو جس کے تم مالک ہو نذر وہی ہوتی ہے جس سے رب تعالیٰ کی رضا جوئی مطلوب ہو جس نے معصیت پر قسم کھائی اس کی قسم کا کوئی اعتبار نہیں جس نے قطع رحمی پر قسم اٹھائی اس کی قسم نہیں ہوتی ۔ (رواہ ابو داؤد والحاکم عن ابن عمرو (رض))

27780

27780- "يا أيها الناس ما بال أحدكم يزوج عبده أمته، ثم يريد أن يفرق بينهما إنما الطلاق لمن أخذ بالساق". "هـ - عن ابن عباس".
27780 ۔۔۔ اے لوگو ! تمہیں کیا ہوا چنانچہ تم میں سے کوئی شخص اپنے غلام کی شادی اپنی باندی سے کرا دیتا ہے پھر ان کے درمیان تفریق ڈالنے کے درپے ہوجاتا ہے جبکہ طلاق تو خاوند کے ہاتھ میں ہوتی ہے۔ (رواہ ابن ماجہ عن ابن عباس (رض))

27781

27781- "يا عباس ألا تعجب من حب مغيث بريرة ومن بغض بريرة مغيثا" خ، د، ن، هـ - عن ابن عباس"
27781 ۔۔۔ اے عباس ! کیا آپ تعجب نہیں کرتے کہ مغیث بریرہ سے کتنی محبت کرتا ہے اور بریرہ مغیث سے کتنی نفرت کرتی ہے۔ (رواہ البخاری وابو داؤد والنسائی وابن ماجہ عن ابن عباس (رض)) ۔ فائدہ : ۔۔۔ حضرت بریرہ (رض) کو خیار عتق ملا تھا لہٰذا وہ اپنے خاوند کے پاس نہیں رہنا چاہتی تھیں اور طلاق لینا چاہتی تھیں ۔

27782

27782- "لا طلاق قبل النكاح، ولا عتاق قبل ملك". "هـ - عن المسور".
27782 ۔۔۔ نکاح سے پہلے طلاق نہیں ہوتی اور ملکیت سے پہلے آزادی نہیں ہوتی ۔ (رواہ ابن ماجہ) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے المتناھیۃ 1063 ۔

27783

27783- "لا طلاق ولا عتاق في إغلاق " حم، د، هـ ، ك - عن عائشة".
27783 ۔۔۔ اکراہ (زبردستی) کی صورت میں نہ طلاق ہوتی ہے نہ ہی عتاق۔ (رواہ احمد بن حنبل وابو داؤد وابن ماجہ والحاکم عن عائشۃ (رض)) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے آسنی المطالب 1716 ۔

27784

27784- "لا طلاق إلا لعدة، ولا عتاق إلا لوجه الله". "طب- عن ابن عباس".
27784 ۔۔۔ طلاق نہیں ہوتی مگر عدت کے لیے اور عتاق (آزادی) نہیں ہوتی مگر اللہ تبارک وتعالیٰ کی رضا جوئی کیلئے ۔۔ (رواہ الطبرانی عن ابن عباس (رض)) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے ضعیف الجامع 6301 ۔

27785

27785- "ثلاث جدهن جد وهزلهن جد: الطلاق، والنكاح، والرجعة". "د، ت، هـ - عن أبي هريرة".
27785 ۔۔۔ تین چیزیں ایسی ہیں کہ اگر وہ سنجیدگی سے کی جائیں تو ہوجاتی ہیں اور اگر مذاق سے کی جائیں تب بھی ہوجاتی ہیں۔ وہ یہ ہیں طلاق ، نکاح اور رجعت ۔ (رواہ ابو داؤد والترمذی وابن ماجہ عن ابوہریرہ (رض)) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے حسن الاثر 383، 384 ۔

27786

27786- "ثلاث لا يجوز اللعب فيهن: الطلاق، والنكاح، والعتق". "طب- عن فضالة بن عبيد".
27786 ۔۔۔ تین چیزوں سے کھیل کود (مذاق) کرنا جائز نہیں ۔ طلاق ، نکاح اور آزادی ۔ (رواہ الطبرانی عن فضالۃ بن عبید) ۔ فائدہ ـ: ۔۔۔ یعنی اگر لڑکی لڑکا دو آدمیوں کے سامنے از روئے مذاق کہیں کہ ہم نے آپس میں نکاح کرلیا تو نکاح ہوجائے گا اسی طرح خاوند مذاق میں یا ویسے کھیل کود کے لیے بیوی کو طلاق دے تو فی الواقع طلاق ہوجاتی ہے۔ اسی طرح مذاقا مالک غلام کو آزادی دے وہ آزاد ہوجاتا ہے۔

27787

27787- "ثلاث جدهن جد وهزلهن جد: الطلاق، والنكاح، والعتاق". "القاضي أبو يعلى عن عبد الله بن علي الطبري في الأربعين- عن أبي هريرة".
27787 ۔۔۔ تین چیزیں ایسی ہیں کہ ان کی سنجیدگی بھی سنجیدگی ہے اور مذاق بھی سنجیدگی ہے (یعنی ہر حال میں واقع ہوجاتی ہیں) طلاق ، نکاح اور عتاق۔ (رواہ القاضی ابو یعلی عن عبداللہ بن علی طبری فی الاربعین عن ابوہریرہ (رض))

27788

27788- "من طلق أو حرم أو نكح أو أنكح جادا أو لاعبا فقد جاز عليه". "هـ وابن جرير وابن أبي حاتم- عن الحسن مرسلا".
27788 ۔۔۔ جس شخص نے سچ مچ یا مذاق طلاق دی ، یا کسی چیز کو حرام کیا یا نکاح کیا یا نکاح کروایا تو ان چیزوں کا اس پر وقوع ہوجائے گا ۔ (رواہ ابن ماجہ وابن جریر وابن ابی حاتم عن الحسن مرسلا)

27789

27789- "من طلق أو حرم أو نكح أو أنكح فقال: إني كنت لاعبا فهو جاد". "طب- عن الحسن عن أبي الدرداء".
27789 ۔۔۔ جس شخص نے طلاق دی یا کوئی حرام کیا یا نکاح کیا یا نکاح کرایا اور پھر کہے میں تو مذاق کررہا تھا یہ کام سچ مچ ہوجائیں گے ۔ (رواہ الطبرانی عن الحسن عن ابی الدرداء)

27790

27790- "لا طلاق إلا بعد نكاح". "ك- عن ابن عمرو؛ ش - عن طاوس مرسلا؛ ش - عن علي وعائشة موقوفا".
27790 ۔۔۔ طلاق نہیں ہوتی مگر نکاح کے بعد۔ (رواہ الحاکم عن ابن عمر وابن ابی شیبۃ عن طاؤس مرسلا وابن ابی شیبۃ عن علی وعائشۃ موقوفا) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے ذخیرۃ الحفاظ 6219 ۔ 20 62 ۔

27791

27791- "لا طلاق قبل نكاح، ولا نذر فيما لا يملك". "عبد الرزاق - عن معاذ".
27791 ۔۔۔ نکاح سے قبل طلاق نہیں ہوتی اور آدمی جس چیز کا مالک نہ ہو اس میں اس کی نذر نہیں مانی جاسکتی ۔ (رواہ عبدالرزاق عن معاذ) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے المتناھیۃ 1062 ۔

27792

27792- "لا طلاق فيما لا تملك ولا عتاقة فيما لا تملك". "طب- عن معاذ؛ عبد الرزاق - عن ابن عمرو".
27792 ۔۔۔ جس عورت کی تمہیں ملکیت حاصل نہیں اس کی طلاق نہیں اور جس غلام کے تم مالک نہیں اس کی آزادی نہیں ۔ (رواہ الطبرانی عن معاذ عبدالرزاق عن ابن عمرو (رض)) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے ذخیرۃ الحفاظ 6221 ۔

27793

27793- "لا طلاق من غير نكاح". "ص - عن أنس".
27793 ۔۔۔ بغیر نکاح کے طلاق نہیں ہوتی ۔ (رواہ سعید بن المنصور عن انس (رض))

27794

27794- "لا طلاق لمن لم ينكح، ولا عتاق لمن لم يملك". "ظ، ك، ق، ض - عن جابر؛ عب - عن طاوس مرسلا وعن ابن عباس موقوفا".
27794 ۔۔۔ اس شخص کی طلاق واقع نہیں ہوتی جس نے نکاح ہی نہ کیا ہو اور وہ شخص غلام کا مالک نہ ہو اس کی آزادی نافذ نہیں ہوتی ۔ (رواہ ابو داؤد الطیالسی والحاکم والبیہقی والضیاء عن جابر عبدالرزاق عن طاؤوس مرسلا وعن ابن عباس موقوفا)

27795

27795- "لا طلاق إلا بعد نكاح ولا عتق إلا بعد ملك". "الخطيب عن علي؛ ك - عن عائشة؛ عب، ك، ق- عن معاذ؛ ط، ش، ق - عن ابن عمرو".
27795 ۔۔۔ طلاق نہیں ہوتی مگر نکاح کے بعد آزادی نہیں ہوتی مگر ملکیت (غلام) کے بعد (رواہ الخطیب عن علی الحاکم عن عائشۃ، عبدالرزاق الحاکم والبیہقی عن معاذ یا ابو داؤد الطیالسی وابن ابی شیبۃ والبیہقی عن ابن عمرو (رض))

27796

27796- "لا طلاق إلا من بعد ملك ولا عتاق إلا من بعد ملك". "طب- عن ابن عباس".
27796 ۔۔۔ طلاق نہیں ہوتی مگر ملکیت کے بعد اور عتاق (آزادی) نہیں ہوتی مگر ملک کے بعد ۔ (رواہ الطبرانی عن ابن عباس (رض)) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے الوقوف 10)

27797

27797- "لا طلاق لمن لا يملك"."ك عن ابن عباس".
27797 ۔۔۔ جو شخص ملکیت نہ رکھتا ہو اس کی طلاق نہیں ہوتی ۔ (رواہ الحاکم ، عن ابن عباس)

27798

27798- "لا طلاق قبل نكاح، ولا عتاق قبل ملك، ولا رضاع بعد فصال، ولا وصال في الصيام، ولا صمت يوم إلى الليل". "ق - عن جابر؛ ق - عن علي".
27798 ۔۔۔ نکاح سے قبل طلاق نہیں ہوتی ، ملک سے قبل عتاق نہیں ہوتی ، دودھ چھڑانے کی مدت کے بعد رضاعت نہیں ہوتی آٹھ پہرے روزے کی کوئی حقیقت نہیں صبح سے لے کر رات گئے تک خاموشی اختیار کرنے کی کوئی حقیقت نہیں ۔ (رواہ البیہقی عن جابر والبیہقی عن علی)

27799

27799- "لا طلاق قبل ملك، ولا قصاص فيما دون الموضحة من الجراحات". "ق - عن طاوس مرسلا".
27799 ۔۔۔ ملک سے قبل طلاق نہیں ہوتی اور سر میں لگے زخم ” موضحہ “ کے علاوہ باقی زخموں میں قصاص نہیں ہوتا۔ (رواہ البیہقی عن طاؤوس مرسلا) ۔ فائدہ : ۔۔۔ موضحہ “ سر کا وہ زخم ہے کہ چمڑی کٹ جائے اور ہڈی کی سفیدی ظاہر ہوجائے ۔ اس قسم کے زخم میں قصاص ہوگا بقیہ زخموں میں قصاص مشکل ہے ان میں دیت ہوگی دیکھئے کتب فقہ ۔ از مترجم۔

27800

27800- "من طلق ما لا يملك فلا طلاق له، ومن أعتق ما لا يملك فلا عتاق له ومن نذر فيما لا يملك فلا نذر له، ومن حلف على معصية فلا يمين له، ومن حلف على قطيعة رحم فلا يمين له". "ك، ق- عن عمرو ابن شعيب عن أبيه عن جده".
27800 ۔۔۔ جس شخص نے ایسی عورت کو طلاق دی جس کا وہ مالک نہیں تو اس کی طلاق واقع نہیں ہوگی جس نے ایسے غلام کو آزاد کرنا چاہا جو اس کی ملکیت میں نہیں تو وہ غلام آزاد نہیں ہوگا ، جس نے ایسی چیز کی نذر مانی جس کا وہ مالک نہیں اس کی نذر نہیں ہوگی ؟ جس نے معصیت پر قسم اٹھائی اس کی قسم نہیں ہوتی اور جس نے قطع رحمی پر قسم اٹھائی اس کی قسم بھی نہیں ہوتی ۔ (رواہ الحاکم والبیہقی عن عمرو بن شعیب عن ابیہ عن جدہ)

27801

27801- "ما بال أقوام يزوجون عبيدهم وإماءهم ثم يريدون أن يفرقوا بينهم ألا إنما يملك الطلاق من أخذ بالساق". "هق - عن ابن عباس".
27801 ۔۔۔ لوگوں کو کیا ہوا جو یہ اپنے غلاموں کی اپنی ہی باندیوں سے شادی کراتے ہیں اور پھر ان کے درمیان تفریق ڈالنے کے درپے ہوجاتے ہیں خبردار ہوشیار رہو طلاق کا مالک وہی ہے جو جماع کرتا ہو ۔ (رواہ البیہقی فی السنن عن ابن عباس (رض))

27802

27802- "من قال لامرأته: أنت طالق إن شاء الله، أو غلامه أنت حر إن شاء الله أو عليه المشي إلى بيت الله إن شاء الله؛ فلا شيء عليه". "عد، هق - عن ابن عباس".
27802 ۔۔۔ جس شخص نے اپنی بیوی سے کہا : تجھے طلاق ہے (اور ساتھ ساتھ) انشاء اللہ (کہہ دیا) یا غلام سے کہا : تو آزاد ہے (اور ساتھ ساتھ) انشاء اللہ (کہہ دیا) یا کہا : اس کے ذمہ بیت اللہ تک پیدل چلنا ہے انشاء اللہ تو اس پر کچھ نہیں ہوگا ، یعنی طلاق عتاق اور قسم واقع نہیں ہوگی ۔ (رواہ ابن عدی والبیہقی فی السنن عن ابن عباس (رض)) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ذخیرۃ الحفاظ 5468 والمتناھیۃ 64 ا 10 ۔

27803

27803- "إذا قال الرجل لامرأته: أنت طالق إن شاء الله لم تطلق، وإذا قال لعبده: أنت حر إن شاء الله فإنه حر". "الديلمي- عن معاذ".
27803 ۔۔۔ جب کسی شخص نے اپنی بیوی سے کہا : تجھے طلاق ہے انشاء اللہ عورت کو طلاق نہیں ہوگی اور جب اپنے غلام سے کہے ” تو آزاد ہے انشاء اللہ “ تو وہ آزاد ہوجائے گا “ ۔ (رواہ الدیلمی عن معاذ)

27804

27804- "إذا قال الرجل لامرأته: أنت طالق إن شاء الله إلى سنة فلا حنث عليه". "ك في التاريخ، كر عن الجارود بن يزيد النيسابوري - عن بهز بن حكيم عن أبيه عن جده، قال ك الحمل فيه على الجارود وهو متروك".
27804 ۔۔۔ جو کوئی شخص اپنی بیوی سے کہے ” ایک سال تک تجھے طلاق ہے انشاء اللہ “ تو وہ حانث نہیں ہوگا ۔ (رواہ الحاکم فی التاریخ وابن عساکر عن الجارود بن یزید النیسابوری عن بھز بن حکیم عن ابیہ عن جدہ)

27805

27805- "إذا قال الرجل لامرأته: أنت طالق بمشيئة الله أو بإرادة الله؛ المشيئة هي خاصة لله لا يقع الطلاق والإرادة يقع الطلاق". "خط- عن ابن مسعود".
27805 ۔۔۔ جب کوئی شخص اپنی بیوی سے کہے تجھے اللہ کی مشیت یا اللہ کے ارادہ کے ساتھ طلاق ہے مشیت تو خاص اللہ کے لیے ہے بخدا مشیت کی صورت میں طلاق واقع نہیں ہوگی اور ارادہ کی صورت میں طلاق واقع ہوجائے گی ۔ (رواہ الخطیب عن ابن مسعود) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے المتناھیۃ 1068 ۔

27806

27806- "طلاق التي لم يدخل بها واحدة". "ق- عن الحسن مرسلا".
27806 ۔۔۔ جس عورت سے ہمبستری نہ کی گئی ہو اس کی ایک ہی طلاق ہوتی ہے۔ (رواہ البیہقی عن الحسن مرسلا) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ذخیرۃ الحفاظ 3475 ۔

27807

27807- "أما اتقى الله جدك، أما ثلاثة فله، وأما تسعمائة وسبع وتسعون فعدوان وظلم، إن شاء الله عذبه، وإن شاء الله غفر له". "طب- عن عبادة بن الصامت" قال: طلق جدي امرأة له ألف تطليقة فسألت عن النبي صلى الله عليه وسلم قال-فذكره".
27807 ۔۔۔ کیا تمہارا دادا اللہ تعالیٰ سے نہیں ڈرا ، سو تین طلاقیں تو اس کی ہیں (جو واقع ہوجائیں گی) رہی بات 997 (نوصد ستانوے) طلاقوں کی سو وہ نرا ظلم اور زیادتی ہے اگر اللہ چاہے اسے عذاب دے چاہے اسے معاف کر دے ۔ (رواہ الطبرانی عن عبادۃ بن الصامت) عبادہ (رض) کہتے ہیں میرے دادا نے اپنی ایک بیوی کو ایک ہزار طلاقیں دیں ۔ میں نے اس کے متعلق نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سوال کیا ، آپ نے یہ حدیث ارشاد فرمائی ۔

27808

27808- "إن أباكم لم يتق الله فيجعل له من أمره مخرجا بانت منه بثلاث على غير السنة، وتسع مائة وسبع وتسعون اثم في عنقه". "طب وابن عساكر - عن إبراهيم بن عبيد الله بن عبادة بن الصامت عن أبيه عن جده" قال: "طلق رجل امرأته ألفا فانطلق بنوه إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم فسألوه هل من مخرج قال- فذكره".
27808 ۔۔۔ یقیناً تمہارا باپ اللہ تعالیٰ سے نہیں ڈرتا کہ وہ اس معاملہ سے نکلنے کے لیے کوئی راستہ بنا سکتا ، اب تو تین طلاقوں کی وجہ سے بیوی اس سے بائنہ ہوچکی ہے اور یہ طلاق سنت کے مطابق ہیں۔ جبکہ 997 طلاقیں اس کے گلے میں گناہ بن کر لٹکی ہوئی ہیں۔ (رواہ الطبرانی وابن عساکر عن ابراہیم بن عبید اللہ بن عبادۃ بن الصامت عن ابیہ عن جدہ) کہ ایک شخص نے اپنی بیوی کو ایک ہزار طلاقیں دیں اس شخص کے بیٹے رسول کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضر ہوئے اور آپ سے مسئلہ دریافت کیا اور عرض کیا کیا اس سے نکلنے کا کوئی راستہ ہے ؟ آپ نے اس موقع پر یہ حدیث ارشاد فرمائی ۔

27809

27809- "إن أحدهم يقول: قد نكحت قد طلقت وليس هذا بطلاق المسلمين طلقوا المرأة قبل عدتها". "طب- عن أبي موسى".
27809 ۔۔۔ لوگوں میں سے کوئی شخص یوں کہتا ہے میں نے نکاح کرلیا ، میں نے طلاق دے دی جبکہ یہ مسلمانوں کا طریقہ طلاق نہیں بیوی کو اس کی عدت سے پہلے طلاق دو ۔ (رواہ الطبرانی عن ابی موسیٰ) ۔ فائدہ : ۔۔۔ عدت سے پہلے طلاق دینے کا مطلب یہ ہے کہ عورت کا طہر میں طلاق دی جائے پھر آنے والا حیض اس کی عدت میں شمار ہوگا ۔

27810

27810- "لم يقول أحدكم لامرأته: قد طلقتك قد راجعتك؟ ليس هذا بطلاق المسلمين طلقوا المرأة في قبل طهرها". "هق - عن أبي موسى".
27810 ۔۔۔ تم میں سے کوئی شخص اپنی بیوی سے کیوں کہتا ہے کہ میں نے تجھے طلاق دے دی ، میں نے تجھ سے رجوع کرلیا ؟ یہ مسلمانوں کا طریقہ طلاق نہیں عورت کو طہر میں طلاق دو ۔ (رواہ البیہقی فی السنن عن ابی موسیٰ)

27811

27811- "مره فليراجعها ثم ليطلقها طاهرا أو حاملا". "ت حسن صحيح - عن ابن عمر".
27811 ۔۔۔ اسے کہو اپنی بیوی سے رجوع کرے پھر اسے طہر میں طلاق دے یا وہ حاملہ ہو ۔ (رواہ الترمذی وقال حسن صحیح عن ابن عمر)

27812

27812- "لا يجوز للعبد ولا للمعتوه طلاق ولا بيع ولا شراء". "عد والديلمي - عن جابر"
27812 ۔۔۔ غلام اور پاگل کی طلاق اور خریدو فروخت جائز نہیں (رواہ ابن عدی والدیلمی عن جابر)

27813

27813- "إنما هي أربعة أشهر وعشر وقد كانت إحداكن في الجاهلية ترمي بالبعرة على رأس الحول". "مالك، ق، ت، ن، هـ - عن أم سلمة"
27813 ۔۔۔ (جس عورت کا شوہر مرجائے اس کی) عدت چار مہینے دس دن ہے حالانکہ تم میں سے کوئی عورت جاہلیت میں سال پورا ہونے پر مینگنی پھینکتی تھی ۔ (رواہ مالک والبیہقی والترمذی والنسائی وابن ماجہ عن ام سلمۃ (رض))

27814

27814- "المتوفى عنها لا تلبس المعصفر من الثياب ولا الممشقة 2 ولا المحلى ولا تختضب ولا تكتحل". "حم، ن - عن أم سلمة".
27814 ۔۔۔ جس عورت کا خاوند مرجائے وہ عصفر (بوٹی) میں رنگے ہوئے کپڑے نہ پہنے ، اور مشق زدہ کپڑے نہ پہنے ، زیور نہ پہنے مہندی نہ لگائے اور سرمہ بھی نہ لگائے ۔ (رواہ احمد بن حنبل والنسائی عن ام سلمۃ (رض))

27815

27815- "لا يحل لامرأة تؤمن بالله واليوم الآخر أن تحد 3 على ميت فوق ثلاث ليال إلا على زوج فإنها تحد عليه أربعة أشهر وعشرا". "حم، ق، – عن أم حبيبة وزينب بنت جحش؛ حم، م، ن، هـ - عن حفصة وعائشة؛ ن - عن أم سلمة".
27815 ۔۔۔ جو عورت اللہ تعالیٰ اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتی ہو اس کے لیے حلال نہیں کہ وہ تین دن سے زیادہ سوگ منائے البتہ اپنے شوہر پر سوگ کرسکتی ہے چونکہ اسے چار ماہ دس ان اس پر سوگ کرنا ہے۔ (رواہ احمد بن حنبل والبخاری ومسلم واصحاب السنن الثلاثۃ عن ام حبیبۃ وزینب بنت جحش واحمد بن حنبل ومسلم والنسائی وابن ماجہ عن حفصہ وعائشۃ والنسائی عن ام سلمۃ (رض))

27816

27816- "لا يحل لامرأة تؤمن بالله واليوم الآخر تحد فوق ثلاث إلا على زوج أربعة أشهر وعشرا؛ فإنها لا تكتحل، ولا تلبس ثوبا مصبوغا إلا ثوب عصب، ولا تمس طيبا إلا إذا طهرت من محيضها نبذة من قسط أو أظفار" "حم، ق، د، ن هـ - عن أم عطية"
27816 ۔۔۔ جو عورت اللہ کی اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتی ہو اس کے لیے حلال نہیں کہ وہ تین دن سے زیادہ سوگ نہ کرے البتہ اپنے خاوند پر چار ماہ دس دن سوگ کرے، وہ سرمہ نہ لگائے ، رنگے ہوئے کپڑے نہ پہنے خوشبو لگا کر نہ چلے البتہ حیض سے پاک ہونے کے بعد تھوڑی سی خوشبو استعمال کرسکتی ہے۔ (رواہ احمد بن حنبل والبخاری ومسلم وابو دادؤ والنسائی وابن ماجہ عن ام عطیۃ (رض))

27817

27817- "امكثي في بيتك حتى يبلغ الكتاب أجله". "ت حسن صحيح، ن، هـ، ك - عن الفريعة بنت مالك أخت أبي سعيد".
27817 ۔۔۔ اپنے گھر میں ٹھہری رہو حتی کہ تمہاری مدت (عدت) پوری ہوجائے ۔ (رواہ الترمذی وقال حسن صحیح والنسائی وابن ماجہ والحاکم عن الفریعۃ بنت مالک اخت ابی سعید)

27818

27818- "امكثي في بيتك الذي أتاك نعي زوجك حتى يبلغ الكتاب أجله قالت فاعتددت فيه أربعة أشهر وعشرا". "حم، طب، ن - عنها".
27818 ۔۔۔ اپنے اسی گھر میں ٹھہری رہو جس میں تمہیں شوہر کی وفات کی خبر پہنچی ہے یہاں تک کہ تمہاری مدت (عدت پوری ہوجائے) ۔ فریعہ (رض) کہتی ہیں : میں نے اسی گھر میں چار ماہ دس دن گزارے ۔ (رواہ احمد بن حنبل والطبرانی والنسائی عن الفریعۃ بنت مالک اخت ابی سعید)

27819

27819- "لا تختضب المتوفى عنها زوجها ولا تكتحل ولا تطيب ولا تلبس ثوبا مصبوغا ولا تلبس حليا". "طب- عن أم سلمة".
27819 ۔۔۔ جس عورت کا شوہر مرجائے وہ مہندی نہ لگائے ، سرمہ نہ لگائے ، خوشبو نہ لگائے ، رنگے ہوئے کپڑے نہ پہنے اور زیور بھی نہ پہنے ۔ (رواہ الطبرانی عن ام سلمۃ (رض)) فائدہ : ۔۔۔ سوگ کرنے کا معنی ہی افسوس کرنا ہے اگر شوخ کپڑے ، مہندی ، زیور ، خوشبو وغیرہ استعمال کی جائے تو وہ سوگ ، سوگ نہیں رہتا ، بلکہ خوشی بن جاتی ہے ، اسی طرح اچھے اچھے کپڑے اسی طرح انواع و اقسام کے کپڑے بھی وہ عورت نہ پہنے جس کا خاوند مرگیا ہو یہی حکم میک اپ کرنے کا ہے ایام سوگ میں میک اپ کرنا بھی جائز نہیں ۔ (از مترجم)

27820

27820- "تسلبي ثلاثة أيام، ثم اصنعي ما شئت". "حم وابن منيع، هق - عن أسماء بنت عميس".
27820 ۔۔۔ تین دن تک سوگ والے کپڑے پہن لو پھر جو چاہو کرو ۔ (رواہ احمد بن حنبل وابن مسیع والبیہقی فی السنن عن اسماء بنت عمیس)

27821

27821- "قد حللت حين وضعت حملك". "عب - عن سبيعة".
27821 ۔۔۔ تمہاری عدت اس وقت پوری ہوجائے گی جب تم وضع حمل کرلو گی ۔ (رواہ عن سبیعۃ)

27822

27822- "سبق الكتاب أجله اخطبها إلى نفسها". "هـ - عن الزهير".
27822 ۔۔۔ عدت گزر چکی ہے اسے پیغام نکاح دے دو ۔ (رواہ ابن ماجہ عن الزھیر)

27823

27823- "لا نفقة لك ولا سكنى". "م - عن فاطمة بنت قيس"
27823 ۔۔۔ تمہارے لیے خرچہ بھی نہیں اور رہائش بھی نہیں ۔ (رواہ مسلم عن فاطمۃ بنت قیس)

27824

27824- "لا نفقة لك إلا أن تكوني حاملا". "د - عنها"
27824 ۔۔۔ تمہارے لیے خرچہ نہیں ہاں البتہ اگر تم حاملہ ہو تو پھر خرچہ ہے۔ (رواہ ابو داؤد عنھا)

27825

27825- "اخرجي فجدي نخلك لعلك أن تصدقي منه أو تفعلي خيرا". "د ، ن، هـ، ك - عن جابر".
25 278 ۔۔۔ جاؤ اور اپنی کھجوریں کاٹو شاید تم ان سے صدقہ کرو یا بھلائی کا کام کرو ۔ (رواہ ابوداؤد والنسائی وابن ماجہ والحاکم عن جابر)

27826

27826- "إنما النفقة والسكنى للمرأة إذا كان لزوجها عليها الرجعة". "ن - عن فاطمة بنت قيس".
27826 ۔۔۔ عورت کے لیے نان نفقہ اور رہائش اس وقت ہوگی جب اس پر شوہر کو رجوع کا حق حاصل ہو ۔ (رواہ النسائی عن فاطمۃ بنت قیس)

27827

27827- "المطلقة ثلاثا ليس لها سكنى ولا نفقة". "ك - عن فاطمة بنت قيس".
27827 ۔۔۔ جس عورت کو تین طلاقین دی گئی ہو اس کے لیے رہائش اور نفقہ نہیں ۔ (رواہ الحاکم عن فاطمۃ بنت قیس)

27828

27828- "متعها ولو بصاع". "خط - عن جابر".
27828 ۔۔۔ اسے متعہ (تھوڑا سا سازو و سامان) دے دو اگرچہ وہ ایک صاع ہی کیوں نہ ہو ۔ (رواہ الخطیب عن جابر)

27829

27829- "ليس للحامل المتوفى عنها زوجها نفقة". "قط - عن جابر".
27829 ۔۔۔ وہ حاملہ عورت جس کا خاوند مرگیا ہو اس کے لیے نفقہ نہیں ہوگا ۔ (رواہ الدارقطنی عن جابر) ۔ کلام :۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 4916 ۔

27830

27830- "إذا وضعت حملك فقد حل أجلك". "عب - عن أم سلمة".
27830 ۔۔۔ جب تم وضع حمل کرلو ، تمہاری عدت پوری ہوجائے گی ۔ (رواہ عبدالرزاق عن ام سلمۃ (رض))

27831

27831- "إن تفعل فقد حل أجلها". "ت، هـ، طب - عن الأسود ابن أبي السنابل بن بعك" قال: وضعت سبيعة بعد وفاة زوجها بثلاثة وعشرين يوما فلما تغسلت تشوقت للنكاح فقال النبي صلى الله عليه وسلم - فذكره، وقال ت: حديث مشهور ولا نعرف للأسود شيئا عن أبي السنابل وسمعت محمدا يقول: لا أعرف أن أبا السنابل عاش بعد وفاة النبي صلى الله عليه وسلم".
27831 ۔۔۔ اگر عورت وضع حمل کر (بچہ جنم دے) دے اس کی عدت گزر جاتی ہے۔ (رواہ الترمذی وابن ماجہ والطبرانی عن الاسود بن ابی السنابل بن بعکک اسود کہتے ہیں سبیعہ نے اپنے خاوند کی وفات کے 23 دن بعد وضع حمل کردیا ، جب اس نے غسل کیا اسے نکاح کا شوق پیدا ہوا نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہی حدیث ارشاد فرمائی ۔ امام ترمذی کہتے ہیں : یہ مشہور حدیث ہے اور اہم اسود کی ابو سنابل سے مروی کوئی روایت نہیں جانتے میں نے محمد (بن اسماعیل بخاری (رح)) کو فرماتے سنا ہے : میں نہیں جانتا کہ ابو سنابل (رض) نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی وفات کے بعد زندہ رہے ہوں ۔

27832

27832- "نسخت سورة النساء القصرى كل عدة وأولات الأحمال أجلهن أن يضعن حملهن". "ك في تاريخه - عن ابن مسعود".
27832 ۔۔۔ چھوٹی سورت نساء (یعنی سورت طلاق) نے ہر عدت کو منسوخ کردیا ہے جو عورتیں حاملہ ہوں ان کی عدت وضع حمل ہے۔

27833

27833- "يا فاطمة إنما السكنى والنفقة للتي لزوجها عليها رجعة". "ابن سعد - عن فاطمة بنت قيس".
27833 ۔۔۔ اے فاطمہ ! رہائش اور نان نفقہ اس عورت کے لیے ہے جس کے شوہر کو اس پر رجوع کرنے کا حق حاصل ہو ۔ (رواہ ابن سعد عن فاطمۃ بنت قیس)

27834

27834- "لا نفقة لك ولا سكنى". "م - عن فاطمة بنت قيس، "أن زوجها طلقها البتة فقال النبي صلى الله عليه وسلم - فذكره".
27834 ۔۔۔ تیرے لیے نفقہ اور رہائش نہیں ہے (رواہ مسلم عن فاطمۃ بنت قیس کہ ان کے خاوند نے انھیں طلاق بائن دے دی اس پر نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہ ارشاد فرمایا)

27835

27835- "المطلقة ثلاثا لها السكنى والنفقة". "قط - عن جابر".
27835 ۔۔۔ جس عورت کو تین طلاقیں دی گئیں ہوں اس کے لیے نان نفقہ اور رہائش ہوگی ۔ (رواہ الدارقطنی عن جابر) ۔ فائدہ : ۔۔۔ عورت کو خواہ طلاق رجعی دی گئی ہو یا طلاق بائن دی گئی ہو یا طلاق مغلظہ دی گئی ہو ان صورتوں میں عورت کے لیے نفقہ اور ہائش واجب ہوگی ۔ دیکھے فقہ کی مطولات۔ فائدہ : ۔۔۔ باندی کے ایک حیض کو گزار لینا اصطلاح شریعت میں استبراء کہلاتا ہے تفصیل اس کی یہ ہے کہ کوئی شخص باندی خریدے یا اس کو حصہ میں ملے اس وقت تک باندی کو ہاتھ لگانا جائز نہیں جب تک اس کا استبراء رحم نہ کرے یعنی ایک حیض نہ گزار دے اگر اسے حیض نہ آتا ہو تو ایک مہینہ گزارنا ضروری ہوگا ، گویا استبراء باندی کے حق میں عدت ہے۔

27836

27836- "استبرؤهن بحيضة يعني السبايا". "ابن عساكر - عن أبي سعيد".
27836 ۔۔۔ ایک حیض کے ذریعے باندیوں کا استبراء (رحم کی پاکی حاصل کرنا) کرو ۔ (رواہ ابن عساکر عن ابن سعید)

27837

27837- "لقد هممت أن ألعنه لعنا يدخل معه في قبره، كيف يورثه وهو لا يحل له؟ كيف يستخدمه وهو لا يحل له". "حم 1 ص"، م، د - عن أبي الدرداء".
27837 ۔۔۔ میں نے ارادہ کیا کہ اس شخص پر ایسی لعنت کروں جو اس کے ساتھ قبر میں بھی جائے وہ اس کو کس طرح وارث قرار دے گا حالانکہ وہ اس کے لیے حلال ہی نہیں ؟ وہ اس سے کس طرح خدمت لے گا حالانکہ وہ اس کے لیے حلال نہیں ۔ (رواہ احمد بن حنبل ومسلم وابو داؤد عن ابی الدرداء) فائدہ : ۔۔۔ یعنی بغیر استبراء کے فلاں شخص باندی سے جماع کرتا ہے اگر وہ باندی اس کے نطفہ سے حاملہ ہوجائے اور بچہ پیدا ہو نہ ہو نہ معلوم ہو پہلے کسی شخص کے نطفہ سے ہے یا اس کے نطفہ سے پھر وہ اس بچے کو وارث کیسے بنائے گا ؟ یا اس سے خدمت کیسے لے گا حالانکہ وہ اس کے لیے حلال ہی نہیں ؟

27838

27838- "من كان يؤمن بالله واليوم الآخر فلا يسقي ماءه زرع غيره، ومن كان يؤمن بالله واليوم الآخر فلا يأتي شيئا من السبي حتى يستبرئها، ومن كان يؤمن بالله واليوم الآخر فلا يبيعن مغنما حتى يقسم، ومن كان يؤمن بالله واليوم الآخر فلا يركبن دابة من فيء المسلمين حتى إذا أعجفها ردها فيه، ومن كان يؤمن بالله واليوم الآخر فلا يلبسن ثوبا من فيء المسلمين حتى إذا أخلقه رده فيه". "د 2، ت - عن رويفع بن ثابت".
27838 ۔۔۔ جو شخص اللہ تعالیٰ اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتا ہو اس کے لیے حلال نہیں کہ وہ دوسرے کی کھیتی کو اپنے پانی سے سیراب کرے (یعنی دوسرے کے نطفہ سے حاملہ ہوجانے والی باندی سے جماع کرے) جو شخص اللہ تعالیٰ اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتا ہو اس کے پاس قیدیوں میں سے کوئی باندی آئے وہ اس وقت تک اس کے پاس نہ جائے جب تک اس کا استبراء نہ کرلے ۔ جو شخص اللہ تعالیٰ اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتا ہو وہ مال غنیمت کو اس وقت تک فروخت نہ کرے جب تک وہ تقسیم نہ ہوجائے ۔ جو شخص اللہ تعالیٰ اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتا ہو وہ غنیمت کی سواری پر سوار نہ ہو بایں طور پر کہ جب لنگڑانے لگے اسے واپس کر دے جو شخص اللہ تعالیٰ اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتا ہو وہ غنیمت کے کپڑوں میں سے کوئی کپڑا نہ پہنے بایں طور کہ جب بوسیدہ ہوجائے اسے واپس کر دے ۔ (رواہ ابو داؤد والترمذی عن رایفع بن ثابت)

27839

27839- "لا توطأ حامل حتى تضع، ولا غير ذات حمل حتى تحيض". "حم، د، ك - عن أبي سعيد".
27839 ۔۔۔ حاملہ باندی کے ساتھ اس وقت تک جماع نہ کیا جاء جب تک وہ وضع حمل نہ کر دے (یعنی وہ حاملہ جس کا خاوند مرگیا ہو اور دوسرا کوئی اس سے نکاح کرنا چاہتا ہو) اور جو باندیاں حاملہ نہ ہوں ان سے اس وقت تک جماع نہ کیا جائے جب تک وہ ایک حیض نہ گزار دیں ۔ (رواہ احمد بن حنبل وابو داؤدوالحاکم عن ابی سعید)

27840

27840- "لا يحل لامرئ يؤمن بالله واليوم الآخر أن يسقي ماءه زرع غيره ولا أن يبتاع مغنما حتى يقسم، ولا أن يلبس ثوبا من فيء المسلمين حتى إذا أخلقه رده فيه، ولا يركب دابة من فيء المسلمين حتى إذا أعجفها ردها فيه". "حم، د، حب عن رويفع بن ثابت الأنصاري وروى ت صدره".
27840 ۔۔۔ کسی شخص کے لیے حلال نہیں جو اللہ تعالیٰ اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتا ہو کہ وہ اپنے پانی سے دوسرے کی کھیتی کو سیراب کرے اس لیے یہ بھی حلال نہیں کہ وہ تقسیم سے قبل مال غنیمت کو فروخت کرے اس کے لیے یہ بھی حلال نہیں کہ وہ مسلمانوں کے مال غنیمت میں کپڑا پہنے حتی کہ جب اسے بوسیدہ کرے تو واپس کر دے اور یہ بھی حلال نہیں کہ وہ مسلمانوں کے مال غنیمت میں سے کسی سوار پر سوار ہو پھر اسے لنگڑا بنا کر واپس کر دے ۔ (رواہ احمد بن حنبل وابوداؤدوابن حبان عن رویفع بن ثابت الانصاری ورواہ الترمذی صدرہ)

27841

27841- "من كان يؤمن بالله واليوم الآخر فلا يسقي ماءه ولد غيره". "ت - عن رويفع".
27841 ۔۔۔ جو شخص اللہ تعالیٰ اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتا ہو وہ اپنے پانی سے دوسرے کی کھیتی کو سیراب نہ کرے ۔ (رواہ الترمذی عن رویفع) ۔ فائدہ : ۔۔۔ یعنی دوسرے کے نطفہ سے حاملہ عورت سے جماع نہ کرے تاوقتیکہ وضع حمل نہ ہوجائے ۔

27842

27842- "ليس منا من وطئ حبلى". "طب - عن ابن عباس".
27842 ۔۔۔ وہ شخص ہم میں سے نہیں ہے جو (دوسرے کے نطفہ سے) حاملہ سے جماع کرے ۔ (رواہ الطبرانی عن ابن عباس) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 4940 ۔

27843

27843- "لقد هممت أن ألعنه لعنا يدخل معه في قبره، كيف يورثه وهو لا يحل له؟ كيف يستخدمه وهو لا يحل له؟ وهو يغذوه في سمعه وبصره". "حم، م، د، طب - عن أبي الدرداء" "أن النبي صلى الله عليه وسلم مر بامرأة مجح على باب فسطاط فقال: لعله يريد أن يلم بها قالوا: نعم قال – فذكره". مر برقم/27837/.
27843 ۔۔۔ میں نے ارادہ کیا تھا کہ میں اس شخص پر ایسی لعنت کرو جو اس کے ساتھ قبر میں جائے وہ اسے کیسے وارث بنائے گا حالانکہ وہ اس کے لیے حلال ہی نہیں ہے ؟ وہ اس (بچے) سے کیسے خدمت لے گا حالانکہ وہ اس کے لیے حلال ہی نہیں ؟ حالانکہ وہ اسے اپنے کانوں اور آنکھوں سے لائے ہوئے ہے۔ (رواہ احمد بن حنبل ومسلم وابو داؤد والطبرانی عن ابی الدرداء) نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ایک عورت کے پاس سے گزرے جس کا حمل وضع کے قریب تھا اور وہ عورت خیمہ کے دروازے پر بیٹھی تھی آپ نے فرمایا : شاید اس کا خاوند اس سے جماع کرتا ہے۔ صحابہ کرام رضوان اللہ تعالیٰ عنہم اجمعین نے کہا : جی ہاں ۔ اس پر آپ نے یہ حدیث ذکر فرمائی ۔

27844

27844- "إن كل جارية لها حبل حرام على صاحبها حتى تضع ما في بطنها وإن كل حمار يعتمل عليه حرام لحمه، وإن الثوم حرام"، ثم إن النبي صلى الله عليه وسلم أحل الثوم، وأمر من أكله أن لا يخرج إلى المسجد حتى يذهب ريحه". "طب - عن ابن عمر".
27844 ۔۔۔ ہر وہ باندی جو (دوسرے کے نطفہ سے) حاملہ ہو اس سے جماع کرنا مالک پر حرام ہے یہاں تک کہ وہ وضع حمل کر دے ہر وہ گدھا جس پر بوجھ لادا جاتا ہے اس کا گوشت کھانا حرام ہے اور تھوم کا کھانا بھی حرام ہے پھر نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے تھوم کو حلال قرار دے دیا البتہ کھا کر مسجد میں جانے سے منع فرمایا تاوقتی کہ اس کی بو نہ ختم ہوجائے ۔ (رواہ الطبرانی عن ابن عمر (رض))

27845

27845- "لا يقعن رجل على امرأة وحملها لغيره". "حم - عن أبي هريرة".
27845 ۔۔۔ کوئی شخص بھی کسی ایسی عورت سے جماع نہ کرے جو کسی دوسرے کے نطفہ سے حاملہ ہو ۔ (رواہ احمد بن حنبل عن ابوہریرہ (رض))

27846

27846- "لا يمس رجل امرأة حبلى حتى تضع حملها ولا غير ذات حمل حتى تحيض حيضة". "ق - عن عامر مرسلا".
27846 ۔۔۔ کوئی شخص بھی ایسی باندی سے جماع نہ کرے جو غیر کے نطفہ سے حاملہ ہو حتی کہ وہ وضع حمل نہ کرے اور غیر حاملہ باندی سے بھی جماع کرنا جائز نہیں جب تک اسے ایک حیض نہ آجائے ۔ (رواہ البیہقی عن عامر مرسلا)

27847

27847- "لا تطأوا السبايا حتى يحضن ولا الحوامل حتى يضعن، ولا تولهوا 2 والدا عن ولده". "قط في الأفراد - عن أنس".
27847 ۔۔۔ قیدی باندیوں سے جماع مت کرو یہاں تک کہ انھیں حیض نہ آجائے حاملہ باندیوں سے بھی جماع مت کرو حتی کہ وہ وضع حمل نہ کرلیں ۔ والد اور بیٹے کے درمیان بیع کے ذریعہ تفریق مت ڈالو۔ (رواہ الدارقطنی فی الافراد عن انس (رض)) ۔ فائدہ : ۔۔۔ یعنی چھوٹا کہ اپنے غلام باپ سے مانوس ہے اگر باپ کو بیچ دو گے تو بچے کا خیال رکھنے والا کوئی نہیں ہوگا ۔

27848

27848- "لعن الله المحل والمحلل له". "حم، عن علي؛ ت، ن - عن ابن مسعود؛ ت - عن جابر".
27848 ۔۔۔ حلالہ کرنے والے اور حلالہ کروانے والے پر اللہ تعالیٰ کی لعنت ہو ۔ (رواہ احمد بن حنبل واصحاب السنن الاربعۃ عن علی والترمذی والنسائی عن ابن مسعود والترمذی عن جابر)

27849

27849- "ألا أخبركم بالتيس المستعار: هو المحلل، فلعن الله المحلل والمحلل له". "هـ 2، هق - عقبة بن عامر".
27849 ۔۔۔ کیا میں تمہیں مستعار بکرے کی خبر نہ دوں چنانچہ وہ حلالہ کرنے والا ہے۔ حلالہ کرنے والے اور حلالہ کرانے والے پر اللہ کی لعنت ہو ۔ (رواہ ابن ماجہ والبیہقی فی السنن عن عقبۃ بن عامر)

27850

27850- "لعلك تريدين أن ترجعي إلى رفاعة حتى تذوقي عسيلته وبذوق عسيلتك". "ق، ن - عن عائشة".
27850 ۔۔۔ شاید تم رفاعہ کے پاس واپس جانا چاہتی ہو سو اس وقت تک اس کے پاس واپس نہیں جاسکتی جب تک اس کا (دوسرے خاوند کا) شہد نہ چکھ لو اور وہ تمہارا شہد نہ چکھ لے (یعنی تم سے جماع نہ کرے) ۔ رواہ البخاری ومسلم والنسائی عن عائشۃ (رض))

27851

27851- "لا تحل للأول حتى يجامعها الآخر". "ن - عن ابن عمر".
27851 ۔۔۔ (مطلقہ) عورت پہلے خاوند کے لیے اس وقت تک حلال نہیں ہوتی جب تک دوسرا خاوند اس سے جماع نہ کرے ۔ (رواہ النسائی عن ابن عمر (رض))

27852

27852- "العسيلة الجماع". "حل - عن عائشة".
27852 ۔۔۔ شہد سے مراد جماع ہے۔ (رواہ ابو نعیم فی الحلیۃ عن عائشۃ (رض)) اکمال :

27853

27853- "إذا طلق الرجل امرأته ثلاثا عند الأقراء أو طلقها ثلاثا مبهمة لم تحل له حتى تنكح زوجا غيره". "طب - عن الحسن بن علي".
27853 ۔۔۔ جب کوئی شخص اپنی بیوی کو مختلف طہروں میں تین طلاقیں دے دے یا مبہم تین طلاقیں دے دے وہ اس کے لیے حلال نہیں رہتی تاوقتیکہ وہ دوسرے شخص سے نکاح نہ کرے ۔ (رواہ الطبرانی عن الحسن بن علی)

27854

27854- "أيما رجل طلق امرأته ثلاثا عند الأقراء أو ثلاثا مبهمة لم تحل له حتى تنكح زوجا غيره". "قط - عن سويد بن غفلة؛ وابن عساكر - عنه عن أبيه".
27854 ۔۔۔ جو شخص بھی اپنی بیوی کو مختلف طہروں میں تین طلاقیں دے دے یا مبہم تین طلاقیں دے وہ عورت اس کے لیے حلال نہیں رہتی جب تک دوسرے شخص سے نکاح نہ کرے ۔ (رواہ الدارقطنی عن سوید بن غفلۃ وابن عساکر عنہ عن ابیہ) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے الضعیفۃ 1210 ۔

27855

27855- "أيما رجل طلق امرأته ثلاثا عند كل طهر تطليقة أو عند رأس كل طهر تطليقة، أو طلق ثلاثا لم تحل له حتى تنكح زوجا غيره". "قط في الأفراد والديلمي - عن الحسن بن علي".
27855 ۔۔۔ جس شخص نے بھی اپنی بیوی کو تین طلاقیں دیں بایں طور پر کہ ہر طہر کے شروع میں ایک ایک طلاق دیتا رہا یا ہر طہر کے آخر میں ایک طلاق دیتا رہا یا اکٹھی تین طلاقیں دیں وہ عورت اس شخص کے لیے حلال نہیں رہتی تاوقتیکہ وہ دوسرے شخص سے نکاح نہ کرے ۔

27856

27856- "من طلق امرأته ثلاثا لم تحل له حتى تنكح زوجا غيره". "ق - عن علي".
27856 ۔۔۔ جو شخص اپنی بیوی کو تین طلاقیں دے دے وہ اس کے لیے اس وقت تک حلال نہیں ہوتی جب تک کسی دوسرے شخص سے نکاح نہ کرے ۔ (رواہ البیہقی)

27857

27857- "المطلقة ثلاثا لا تحل لزوجها الأول حتى تنكح زوجا غيره ويخالطها ويذوق من عسيلتها". "طب - عن ابن عمر"
27857 ۔۔۔ وہ مطلقہ عورت جسے تین طلاقیں دی گئی ہوں وہ پہلے خاوند کے لیے حلال نہیں ہوتی جب تک کہ کسی دوسرے شخص سے نکاح نہ کرلے اور دوسرا اس سے جماع نہ کرے اور اس کا شہد نہ چکھ لے ۔ (رواہ الطبرانی عن ابن عمر (رض))

27858

27858- "ليس لك ذلك حتى يذوق عسيلتك رجل غيره". "حم - عن عبد الله بن العباس".
27858 ۔۔۔ تمہیں پہلے شوہر کے پاس جانے کا اختیار حاصل نہیں تاوقتیکہ اس کے علاوہ کوئی اور شخص تمہارا شہد نہ چکھ لے (یعنی تم سے جماع نہ کرے ۔ (رواہ احمد بن حنبل عن عبداللہ بن عباس (رض))

27859

27859- "والله يا تميمة لا ترجعين لعبد الرحمن حتى يذوق عسيلتك رجل غيره". "طب - عن عائشة".
27859 ۔۔۔ اے تمیمہ ! بخدا تم عبدالرحمن کے پاس واپس نہیں جاسکتی ہو تاوقتیکہ اس کے علاوہ کوئی اور شخص تمہارا شہد چکھ نہ لے ۔ (رواہ الطبرانی عن عائشۃ)

27860

27860- "لا تحل للأول حتى يذوق الآخر عسيلتها". "ق - عن عائشة؛ ق - عن أنس؛ ق - عن ابن عمر".
27860 ۔۔۔ مطلقہ عورت پہلے خاوند کے لیے حلال نہیں ہوتی تاوقتیکہ دوسرا خاوند اس کا شہد نہ چکھ لے ۔ (رواہ البیہقی عن عائشۃ (رض) البیہقی عن انس البیہقی ، عن ابن عمر (رض))

27861

27861- "لا تحل لك حتى تذوق العسيلة". "ق - عن عبد الرحمن بن الزبير".
27861 ۔۔۔ وہ عورت تمہارے لیے حلال نہیں ہوگی جب تک کہ وہ شہد نہ چکھ لے ۔ (رواہ البیہقی عن عبدالرحمن بن الزبیر)

27862

27862- "لا نكاح إلا نكاح رغبة لا نكاح دلسة ولا مستهزئ بكتاب الله لم يذق العسيلة". "طب - عن ابن عباس".
27862 ۔۔۔ نکاح نہیں ہوتا مگر وہی جو رغبت سے ہو اور دھوکا دہی سے نکاح نہیں ہوتا اور اس شخص کا نکاح بھی نہیں ہوتا جو کتاب اللہ کا مذاق اڑاتا ہو اور شہد نہ چکھتا ہو یعنی جماع نہ کرے اور عورت پہلے کے لیے حلال ہوجائے ۔ (رواہ الطبرانی عن ابن عباس (رض))

27863

27863- "من طلق البتة اتخذ دين الله هزوا ولعبا وألزمناه ثلاثا لم تحل له حتى تنكح زوجا غيره". "أبو نعيم وابن النجار - عن علي".
27863 ۔۔۔ جس شخص نے طلاق مغلظہ دی اس نے اللہ تعالیٰ کے دین کا مذاق اڑایا اور اسے سامان کھیل سمجھا ہم اس پر تین طلاقوں کا حکم لاگو کریں گے چنانچہ وہ عورت اس کے لیے حلال نہیں ہوگی تاوقتیکہ وہ دوسرے شخص سے نکاح نہ کرے ۔ (رواہ ابونعیم وابن النجار عن علی)

27864

27864- "الخلية 3 والبرية والحرام لا تحل حتى تنكح زوجا غيره". "الديلمي - عن علي".
27864 ۔۔۔ کوئی شخص اپنی بیوی کو خلیہ یعنی تم نکاح کی قید سے آزاد ہو یا بریۃ یعنی تم عقد نکاح سے بری ہو یا حرام ہو کہا تو وہ عورت اس کے لیے حلال نہیں رہے گی تاوقتیکہ وہ کسی دوسرے شخص سے نکاح نہ کرے ۔ (رواہ الدیلمی عن علی)

27865

27865- "إذا كانت الأمة تحت الرجل فطلقها تطليقتين، ثم اشتراها لم تحل له حتى تنكح زوجا غيره". "قط في الأفراد - عن ابن عمر".
27865 ۔۔۔ جب کوئی باندی کسی شخص کے نکاح میں ہو اور وہ اسے دو طلاقیں دے دے پھر وہ خود اسے خرید لے اب وہ باندی اس کے لیے حلال نہیں ہوگی تاوقتیکہ وہ باندی کسی دوسرے شخص سے نکاح نہ کرے ۔ (رواہ الدارقطنی فی الافراد عن ابن عمر (رض)) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے اللطیفۃ 52 ۔

27866

27866- "طلاق العبد اثنتان، ولا يحل له حتى تنكح زوجا غيره وقرء الأمة حيضتان، وتتزوج الحرة على الأمة، ولا تتزوج الأمة على الحرة". "قط، هق - عن عائشة".
27866 ۔۔۔ غلام دو طلاقوں کا مالک ہوتا ہے دو طلاقوں کے بعد عورت اس کے لیے حلال نہیں رہتی تاوقتیکہ وہ کسی دوسرے خاوند سے نکاح نہ کرے ، باندی کی عدت دو حیض ہیں ، باندی پر آزاد عورت سے نکاح کیا جاسکتا ہے جبکہ آزاد عورت پر باندی سے نکاح نہیں کیا جاسکتا۔ (رواہ الدارقطنی البیقی فی السنن عن عائشۃ) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 3651 ۔

27867

27867- "طلاق الأمة تطليقتان وعدتها حيضتان". "د، ت 1، هـ، ك - عن عائشة؛ هـ - عن ابن عمر".
27867 ۔۔۔ باندی کی دو طلاقیں ہیں اور اس کی عدت دو حیض ہیں۔ (رواہ ابو داؤد والترمذی وابن ماجہ والحاکم عن عائشۃ وابن ماجہ عن ابن عمر (رض)) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الترمذی 206 و ضعیف ابن ماجہ 451 ۔

27868

27868- "تطلق الأمة تطليقتين وتعتد حيضتين". "هق وضعفه، كر - عن عائشة".
27868 ۔۔۔ باندی کی دو طلاقیں ہیں اور اس کی عدت دو حیض ہیں۔ (رواہ البیہقی فی السنن وضعفہ وابن عساکر عن عائشۃ (رض))

27869

27869- "تطلق الأمة تطليقتين وقرءها حيضتان". "هق - عن عائشة".
27869 ۔۔۔ باندی کو دو طلاقیں دی جاسکتی ہیں اور اس کی عدت دو حیض ہیں۔ (رواہ البیہقی فی السنن عن عائشۃ (رض))

27870

27870- "إن الله تعالى يبغض الطلاق ويحب العتاق". "فر - عن معاذ بن جبل".
27870 ۔۔۔ اللہ تبارک وتعالیٰ طلاق کو ناپسند کرتا ہے جبکہ عتاق (غلام آزاد کرنے) کو پسند کرتا ہے۔ (رواہ الدیلمی فی الفردوس عن معاذ بن جبل) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے الجامع 1689 والکشف الالہی 78 ۔

27871

27871- "ما أحل الله شيئا أبغض إليه من الطلاق". "ك - عن محارب بن دثار مرسلا".
27871 ۔۔۔ اللہ تبارک وتعالیٰ نے کسی ایسی چیز کو حلال نہیں کیا جو طلاق سے بڑھ کر اسے مبغوض ہو۔ (رواہ الحاکم عن محارب بن دثار مرسلا) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف ابی داؤد 18 والشذرۃ 9 ۔

27872

27872- "أبغض الحلال إلى الله الطلاق". "د ، هـ، ك - عن ابن عمر".
27872 ۔۔۔ سب سے زیادہ ناپسندیدہ حلال چیز اللہ تعالیٰ کے ہاں طلاق ہے۔ (رواہ ابوداؤد وابن ماجہ والحاکم عن ابن عمر (رض)) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف ابی داؤد 472 و ضعیف ابن ماجہ 441 ۔

27873

27873- "تزوجوا ولا تطلقوا؛ فإن الله لا يحب الذواقين والذواقات". "طب - عن أبي موسى".
27873 ۔۔۔ شادی کرو اور عورتوں کو طلاق نہ دو بلاشبہ اللہ تعالیٰ نکاح پر نکاح کرنے والوں اور طلاق دینے والوں مردوں اور عورتوں کو پسند نہیں فرماتے ۔ (رواہ الطبرانی عن ابن موسیٰ) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 2430 ۔

27874

27874- "تزوجوا ولا تطلقوا فإن الطلاق يهتز منه العرش". "عد 4 - عن علي".
27874 ۔۔۔ شادیاں کرو طلاقیں مت دو چونکہ طلاق سے عرش پر کپکپی طاری ہوجاتی ہے۔ (رواہ ابن عدی عن علی) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے الاتقان 18 وتحذیر المسلمین 86 ۔

27875

27875- "لا تطلق النساء إلا من ريبة فإن الله لا يحب الذواقين ولا الذواقات". "طب - عن أبي موسى".
27875 ۔۔۔ عورتوں کو طلاق صرف کسی سخت تہمت کی وجہ سے دی جائے چونکہ اللہ تبارک وتعالیٰ نکاح کرنے والے اور طلاقیں دینے والے مردوں اور عورتوں کو پسند نہیں کرتا ۔ (رواہ الطبرانی عن ابی موسیٰ) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 6244 ۔

27876

27876- "إن الله لا يحب الذواقين ولا الذواقات". "طب - عن عبادة ابن الصامت".
27876 ۔۔۔ بلاشبہ اللہ تعالیٰ بیشمار نکاح کرنے والے اور طلاقیں دینے والے مردوں اور عورتوں کو پسند نہیں کرتا ۔ (رواہ الطبرانی عن عبادہ الصامت) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے اسنی المطالب 317 ۔

27877

27877- "إن إبليس يضع عرشه على الماء، ثم يبعث سراياه فأدناهم منه منزلة أعظمهم فتنة يجيء أحدهم فيقول: فعلت كذا وكذا، فيقول ما صنعت شيئا ويجيء أحدهم فيقول: ما تركته حتى فرقت بينه وبين أهله فيدنيه منه ويقول: نعم أنت". "حم، م 1 - عن جابر".
27877 ۔۔۔ شیطان پانی (سمندر) پر اپنا تخت بچھاتا ہے پھر اپنے لشکر (چمچے دائیں بائیں فساد مچانے کے لیے بھیج دیتا ہے اس کے ہاں سب سے بڑا مقام اس کا ہوتا ہے جس نے کوئی بڑا فتنہ سرانجام دیا ہو چنانچہ ایک (چمچہ) آتا ہے اور کہتا ہے میں نے فلاں کام کیا شیطان کہتا ہے تو نے کوئی خاص کام نہیں کیا پھر ایک اور آتا ہے اور کہتا ہے : جب میں نے تجھے چھوڑا ہے میں نے فلاں میاں بیوی کے درمیان فرقت ڈالی ہے شیطان اسے اپنے قریب تر رکھتا ہے اور شاباش دیتے ہوئے کہتا ہے تو بہت اچھا ہے۔ (رواہ احمد بن حنبل ومسلم عن جابر)

27878

27878- "يا معاذ ما خلق الله شيئا أبغض إليه من الطلاق، وما خلق الله على وجه الأرض أحب إليه من العتاق، فإذا قال الرجل لمملوكه: أنت حر إن شاء الله فهو حر، ولا استثناء له، وإذا قال الرجل لامرأته: أنت طالق إن شاء الله فله استثناؤه ولا طلاق عليه". "عد، ق والديلمي - عن معاذ".
27878 ۔۔۔ اے معاذ ! اللہ تبارک وتعالیٰ نے طلاق سے بڑھ کر کوئی چیز ناپسندیدہ نہیں پیدا کی ، اور اللہ تبارک وتعالیٰ نے سطح زمین پر غلام آزاد کرنے سے زیادہ محبوب چیز نہیں پید کی چنانچہ جب کوئی شخص اپنے غلام سے کہتا ہے تو آزاد ہے انشاء اللہ وہ غلام آزاد ہوجاتا ہے اور استثناء کا اعتبار نہیں ہوتا ، جب کوئی شخص اپنی بیوی سے کہتا ہے : تجھے طلاق ہے انشاء اللہ عورت کو طلاق نہیں ہوتی استشاء کا اعتبار کیا جاتا ہے۔ (رواہ ابن عدی والبیہقی والدیلمی عن معاذ)

27879

27879- "ما أحل الله عز وجل حلالا أحب إليه من النكاح ولا أحل حلالا أكره إليه من الطلاق". "ابن لال والديلمي - عن ابن عمر".
27879 ۔۔۔ اللہ تبارک وتعالیٰ نے نکاح سے زیادہ محبوب کوئی چیز حلال نہیں کی اور طلاق سے زیادہ ناپسندیدہ چیز حلال نہیں کی ۔ (رواہ ابن لال والدیلمی عن ابن عمر (رض))

27880

27880- "ما من شيء مما أحل الله لكم أكره عنده من الطلاق". "ابن النجار - عن ابن عباس وفيه الربيع بن بدر متروك".
27880 ۔۔۔ کوئی چیز نہیں ان چیزوں میں سے جو اللہ تعالیٰ نے تمہارے لیے حلال کی ہیں جو اللہ کے ہاں سب سے زیادہ ناپسندیدہ ہو طلاق سے بڑھ کر ۔ (رواہ البخاری عن ابن عباس (رض) وفیہ الربیع بن بدر متروک)

27881

27881- "يا أبا أيوب إن طلاق أم أيوب كان حوبا" طب - عن ابن عباس".
27881 ۔۔۔ اے ابو ایوب ! ام ایوب کی طلاق ایک بڑا گناہ ہے۔ (رواہ الطبرانی عن ابن عباس (رض))

27882

27882- "مسند الصديق" عن مكحول "أن أبا بكر وعمر وعليا وابن مسعود وأبا الدرداء وعبادة بن الصامت وعبد الله بن قيس الأشعري كانوا يقولون في الرجل يطلق امرأة تطليقة أو تطليقتين، إنه أحق بها ما لم تغتسل من حيضتها الثالثة يرثها وترثه ما دامت في العدة". "ش".
27882 ۔۔۔ ” مسند صدیق “ مکحول سے مروی ہے کہ ابوبکر ، عمر ، علی ، ابن مسعود ، ابو درداء عبادہ بن صامت عبداللہ بن قیس اشعری (رض) اجمعین فرمایا کرتے تھے جو شخص اپنی بیوی کو ایک یا دو طلاقیں دے وہ اس سے رجوع کرنے کا زیادہ حق رکھتا ہے جب تک عورت نے تیسرے حیض سے غسل نہ کیا ہو عدت کے اندر خاوند بیوی کا وارث ہوگا اور بیوی خاوند کی وارث ہوگی ۔ (رواہ ابن ابی شیبۃ)

27883

27883- عن عمر قال: "أيما رجل طلق امرأته فحاضت حيضة أو حيضتين، ثم قعدت فلتجلس تسعة أشهر حتى يستبين حملها، فإن لم يستبن حملها في التسعة أشهر فلتعتد ثلاثة أشهر بعد التسعة التي قعدت من الحيض". "مالك والشافعي، عب، ش وعبد بن حميد، ق".
27883 ۔۔۔ سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) فرماتے ہیں : جو شخص اپنی بیوی کو طلاق دے اور اسے ایک یا دو حیض آئیں پھر اسے حیض نہ آئے اسے چاہیے کہ 9 ماہ تک انتظار کرے حتی کہ اس کا حمل واضح ہوجائے اگر نو ماہ میں حمل واضح نہ ہو اسے چاہیے کہ عدت کے تین ماہ اور گزارے 9 ماہ کے بعد جو اس نے حیض کے گزرے تھے ۔ (رواہ مالک والشافعی وعبدالرزاق وعبد بن حمید والبیہقی)

27884

27884- عن سليمان بن يسار "أن امرأة طلقت البتة فجعلها عمر بن الخطاب واحدة". "الشافعي، عب، ش وابن سعد، ق".
27884 ۔۔۔ سلیمان بن یسار کی روایت ہے کہ ایک عورت کو طلاق البتہ (بائن) دی گئی تو حضرت عمر (رض) نے ایک طلاق قرار دی ۔ (رواہ الشافعی وعبدالرزاق وابن ابی شیبۃ وابن سعد والبیہقی)

27885

27885- عن عمر "أنه كان يقول في الخلية والبرية والبتة والبائنة هي واحدة وهو أحق بها". "عب، ش، ص، ق".
27885 ۔۔۔ سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) فرماتے تھے جو شخص اپنی بیوی کو خلیفۃ نکاح کی قید سے آزاد ، بریۃ یعنی تو عقد نکاح سے بری ہے بربتۃ یعنی تجھ سے تعلق ختم ہے ، ان الفاظ سے ایک طلاق واقع ہوگی اور خاوند اس عورت کا زیادہ حقدار ہوگا ۔ (رواہ عبدالرزاق وابن ابی شیبۃ و سعید بن المنصور والبیہقی)

27886

27886- عن عمرو بن شعيب عن أبيه عن جده "أن عمر بن الخطاب وعثمان بن عفان كانا يقولان: إذا خير الرجل امرأته أو ملكها وافترقا من ذلك المجلس ولم يحدث شيئا فأمرها إلى زوجها". "ش".
27886 ۔۔۔ عمرو بن شعیب عن ابیہ عن جدہ کی سند سے مروی ہے کہ سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) اور سیدنا حضرت عثمان ذوالنورین (رض) دونوں فرمایا کرتے تھے کہ جب کوئی شخص اپنی بیوی کو اختیار دے عورت کو یا اس کی مالک بنا دے اور دونوں اس مجلس سے جدا جدا ہوجائیں اور کوئی نئی بات نہ ہو تو عورت کا معاملہ خاوند کے پاس ہوگا ۔ (رواہ ابن ابی شیبۃ)

27887

27887- عن عمر قال: "إذا خيرها فإن اختارت زوجها فليس بشيء، وإن اختارت نفسها فهي واحدة وهو أحق بها". "عب، ق".
27887 ۔۔۔ سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) فرماتے ہیں جب خاوند بیوی کو اختیار دے اگر بیوی اپنے شوہر کو اختیار کرے تو یہ کسی درجے میں نہیں ، اگر عورت اپنے نفس کو اختیار کرے تو یہ ایک طلاق ہوگی اور خاوند کو رجوع کا حق ہوگا ۔ (رواہ عبدالرزاق والبیہقی)

27888

27888- عن عمر قال: "إذا طلقها مريضا ورثته ما كانت في العدة ولا يرثها". "عب، ش، ق وضعفه".
27888 ۔۔۔ سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) فرماتے ہیں جب خاوند بیوی کو طلاق دے اور خاوند بیمار ہو ، بیوی عدت میں خاوند کی وارث ہوگی اور خاوند بیوی کا وارث نہیں بنے گا ۔ (رواہ عبدالرزاق وابن ابی شیبۃ والبیہقی وضعفہ)

27889

27889- عن عثمان قال: "طلاق السكران لا يجوز". "مسدد".
27889 ۔۔۔ سیدنا حضرت عثمان ذوالنورین (رض) فرماتے ہیں : نشے میں دھت انسان کی طلاق نہیں ہوتی ۔ (رواہ مسدد)

27890

27890- عن أبي الخلال العتكي "أنه سأل عثمان عن أشياء منها: رجل جعل أمر امرأته بيدها؟ فقال: هو بيدها". "عب".
27890 ۔۔۔ ابو خلال عتکی کی روایت ہے کہ انھوں نے سیدنا حضرت عثمان ذوالنورین (رض) سے بہت سارے مسائل دریافت کیے منجملہ ان میں سے ایک یہ بھی تھا کہ ایک شخص عورت کو طلاق کا اختیار دے دے تو کیا عورت کو اختیار مل جائے گا آپ (رض) نے فرمایا : عورت کو اختیار مل جائے گا ۔ (رواہ عبدالرزاق)

27891

27891- عن أبي سلمة بن عبد الرحمن "أن عثمان بن عفان وزيد بن ثابت قالا: الطلاق للرجال والعدة للنساء". "عب".
27891 ۔۔۔ ابو سلمہ بن عبدالرحمن کی روایت ہے کہ سیدنا حضرت عثمان ذوالنورین (رض) اور زید بن ثابت (رض) فرماتے تھے : طلاق دینا مردوں کا کام ہے اور عدت گزارنا عورت کا کام ہے۔ (رواہ عبدالرزاق)

27892

27892- عن قبيصة بن ذويب "أن غلاما لعائشة تحته امرأة حرة طلق امرأته تطليقتين، فسأل عائشة وعثمان وزيد بن ثابت فكلهم قال: لا يقربها". "ق".
27892 ۔۔۔ قبیصہ بن ذویب کی روایت ہے کہ حضرت عائشۃ صدیقہ (رض) عنہاـ کے ایک غلام کے نکاح میں ایک آزاد عورت تھی غلام نے اس عورت کو دو طلاقیں دے دیں بعد میں غلام نیحضرت عائشۃ صدیقہ (رض) ، سیدنا حضرت عثمان ذوالنورین (رض) اور زید بن ثابت (رض) سے مسئلہ پوچھا تو ان حضرات نے فرمایا : یہ اب اپنی بیوی کے قریب مت جائے ۔ (رواہ البیہقی)

27893

27893- عن ابن عمر "أن رجلا أتى عمر فقال: "إني طلقت امرأتي البتة وهي حائض؟ قال: عصيت ربك وفارقت امرأتك، فقال الرجل: إن رسول الله صلى الله عليه وسلم أمر ابن عمر حين فارق امرأته أن يراجعها فقال له عمر: إن رسول الله صلى الله عليه وسلم أمره أن يراجع امرأته لطلاق بقي له، وإنه لم يبق لك ما ترتجع به امرأتك". "ق".
27893 ۔۔۔ حضرت عبداللہ بن عمرو (رض) روایت کی ہے کہ ایک شخص سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) کے پاس آیا اور بولا میں نے اپنی بیوی کو طلاق دی ہے دراں حالیکہ وہ حائضہ تھی ۔ سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) نے فرمایا : تو نے اللہ تبارک وتعالیٰ کی نافرمانی کی اور اپنی بیوی کو جدا کردیا وہ شخص بولا رسول کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے تو حضرت عبداللہ بن عمرو (رض) کو بیوی سے رجوع کرنے کا حکم دیا تھا (لہذا یہ حق مجھے بھی ملنا چاہیے) سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) نے فرمایا : حضرت عبداللہ بن عمرو (رض) کے پاس ابھی طلاق باقی تھی تب اسے رجوع کا حکم دیا تھا جبکہ تمہارے پاس کوئی طلاق باقی نہیں رہی تم کیونکر رجوع کرو گے ۔ (رواہ البیہقی)

27894

27894- عن المطلب بن حنطب "أنه طلق امرأته البتة، ثم أتى عمر ابن الخطاب فذكر ذلك له فقال: ما حملك على ذلك؟ قلت: قد فعلت فقرأ {وَلَوْ أَنَّهُمْ فَعَلُوا مَا يُوعَظُونَ بِهِ لَكَانَ خَيْراً لَهُمْ وَأَشَدَّ تَثْبِيتاً} ما حملك على ذلك؟ قلت: قد فعلت قال: أمسك عليك امرأتك فإن الواحدة بتت". "الشافعي، ص".
27894 ۔۔۔ مطلب بن حنطب کہتے ہیں کہ انھوں نے اپنی بیوی کو طلاق بتہ دی پھر وہ سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) کے پاس آئے اور معاملہ ان سے بیان کیا : سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) نے فرمایا : بھلا تم نے ایسا کیوں کیا ؟ مطلب کہتے ہیں : میں نے کہا : مجھ سے یہ فعل سرزد ہوگیا ہے۔ چنانچہ سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) نے یہ آیت تلاوت کی ” ولو انھم فعلوا ما یوعظون بہ لکان خیر اللھم واشد تثبیتا “۔ اگر لوگ وہ کام کریں جو انھیں نصیحت کی جاتی ہے تو یہ ان کے لیے بہتر اور زیادہ سے زیادہ ثابت قدمی کا باعث ہو ۔ بھلا تم نے ایسا کیوں کیا ہے ؟ میں نے عرض کیا : مجھ سے یہ فعل سرزد ہوگیا ہے سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) نے فرمایا : اپنی بیوی کو اپنے پاس روک لو ، چونکہ ایک طلاق ہوچکی ہے۔ (رواہ الشافعی و سعید بن المنصور)

27895

27895- عن عطاء بن أبي رباح "أن رجلا قال لامرأته: حبلك على غاربك قال ذلك مرارا فأتى عمر بن الخطاب فاستحلفه بين الركن والمقام ما الذي أردت بقولك؟ قال: أردت الطلاق ففرق بينهما". "ص، ق".
27895 ۔۔۔ عطابن ابی رباح روایت کی ہے کہ ایک شخص نے اپنی بیوی سے کہا : تیری رسی تیری گردن میں ہے (یہ کنایہ لفظ ہے اس سے اگر طلاق کی نیت کی جائے تو طلاق بائین واقع ہوتی ہے اس نے یہ الفاظ کئی بار کہے پھر وہ شخص سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) کے پاس آیا سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) نے رکن یمانی اور مقام ابراہیم کے درمیان اس سے حلف لیا کہ تمہارا کیا ارادہ تھا ؟ اس نے کہا میں نے طلاق کا ارادہ کیا ہے چنانچہ عمر (رض) نے دونوں کے درمیان تفریق کردی ۔ (رواہ سعید بن المنصور والبیہقی)

27896

27896- عن إبراهيم عن عمر وعبد الله "أنهما قالا: أمرك بيدك واختاري سواء". "ش".
27896 ۔۔۔ ابراہیم کی روایت ہے کہ حضرت عمر (رض) اور حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کہتے تھے کہ ” امرک بیدک “ (تیرا معاملہ تیرے ہاتھ میں ہے) اور اختیاری (یعنی اپنے آپ کو اختیار کرے) دونوں برابر ہیں۔ (رواہ ابن ابی شیبۃ)

27897

27897- عن مسروق قال: "جاء رجل إلى عمر فقال: إني جعلت أمر امرأتي بيدها فطلقت نفسها ثلاثا فقال عمر لعبد الله بن مسعود: ما تقول؟ فقال عبد الله: أراها واحدة وهو أملك، فقال عمر: وأنا أيضا أرى ذلك". "الشافعي، عب، ش، ق".
27897 ۔۔۔ مسروق کی روایت ہے کہ ایک شخص سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا : میں نے اپنی بیوی کا معاملہ اس کے ہاتھ میں دے دیا اور اس نے اپنے آپ کو تین طلاقیں دے دیں سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) نے سیدنا حضرت علی المرتضی (رض) حضرت عمر نے حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) سے کہا : اس مسئلہ کے بارے میں آپ کیا کہتے ہیں : حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) بولے میں اسے ایک طلاق سمجھتا ہوں اور خاوند اس کا مالک ہے۔ سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) نے فرمایا : میں بھی اسے یہی سمجھتا ہوں ۔ (رواہ الشافعی و عبدالرزاق وابن ابی شیبہ والبیہقی)

27898

27898- عن أبي لبيد "أن عمر أجاز طلاق السكران". "ش".
27898 ۔۔۔ ابو بسید روایت کی ہے کہ سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) نے نشے میں دھت شخص کی طلاق کو روا رکھا ہے۔ (وراہ ابن ابی شیبۃ)

27899

27899- عن عمر قال: "من طلق امرأته ثلاثا فقد عصى ربه وبانت امرأته". "ش".
27899 ۔۔۔ سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) نے فرمایا : جو شخص اپنی بیوی کو تین طلاقیں دے اس نے اپنے رب کی نافرمانی کی اور بیوی اس سے جدا ہوجائے گی ۔ (رواہ ابن ابی شیبۃ)

27900

27900- عن ابن مسعود "أنه جاء إليه رجل فقال: كان بيني وبين امرأتي بعض ما يكون بين الناس، فقالت: لو أن الذي بيدك من أمري بيدي لعلمت كيف أصنع؛ فقال: فقلت: إن الذي بيدي من أمرك بيدك، فقالت: أنت طالق ثلاثا فقال: أراها واحدة وأنت أحق بالرجعة، وسألقى أمير المؤمنين عمر رضي الله عنه فلقيه فقص عليه القصة فقال: فعل الله بالرجال وفعل الله بالرجال يعمدون إلى ما جعل الله في أيديهم فيجعلونه في أيدي النساء بفيها التراب ماذا قلت؟ قال: قلت: أراها واحدة وهو أحق بها، قال: وأنا أرى ذلك ولو رأيت غير ذلك رأيت أنك لم تصب". "عب، ق".
27900 ۔۔۔ حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کے پاس ایک شخص آیا اور کہا : میرا بیوی سے نزاع ہوگیا جس طرح لوگوں کے درمیان ہوتا ہے۔ بیوی نے کہا : میرا معاملہ جو تیرے ہاتھ میں ہے وہ میرے ہاتھ میں ہوتا تم دیکھتے میں کیا کرتی ، میں نے کہا : جو اختیار میرے ہاتھ میں ہے وہ میں نے تجھے دے دیا ، بیوی بولی ! مجھے تین طلاقیں ہیں۔ حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) نے فرمایا : میں اسے ایک ہی طلاق سمجھتا ہوں تم رجوع کا حق رکھتے ہو اور میں ابھی امیر المؤمنین سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) سے ملاقات کرتا ہوں چنانچہ حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) نے سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) سے ملاقات کی اور سارا واقعہ سنایا عمر (رض) نے فرمایا : اللہ تعالیٰ نے مردوں کو ایک چیز کا اختیار دے رکھا ہے اور مرد اس اختیار کو عورتوں کے ہاتھ میں دے دیتے ہیں اس عورت کے منہ میں خاک بھلا تم نے کیا کہا : حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) نے کہا : میں اسے ایک ہی طلاق سمجھتا ہوں اور مرد کو رجوع کا حق ہے ، سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) نے فرمایا : میں بھی یہی سمجھتا ہوں اگر تم اس کے علاوہ کچھ اور بتاتے میں سمجھتا کہ تم نے درست جواب نہیں دیا ۔ (رواہ عبدالرزاق والبیہقی)

27901

27901- عن عبد الكريم أبي أمية "أن رجلا من المسلمين جعل أمر امرأته بيدها في زمان عمر بن الخطاب فطلقت نفسها ثلاثا فقال الرجل: والله ما جعلت أمرك بيدك إلا في واحدة فترافعا إلى عمر فاستحلفه عمر: بالله الذي لا إله إلا هو ما جعلت أمرها بيدها إلا واحدة فحلف فردها عليه". "عب".
27901 ۔۔۔ عبدالکریم ابو امیہ کی روایت ہے کہ سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) کے زمانے میں ایک شخص نے اپنی بیوی کا معاملہ بیوی کے ہاتھ میں دے دیا عورت نے اپنے آپ کو تین طلاقیں دے دیں مرد نے کہا : بخدا میں نے تو صرف ایک طلاق کا معاملہ تمہارے ہاتھ میں دیا ہے دونوں معاملہ سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) کے پاس لے گئے سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) نے مرد سے حلف لیا جس کی صورت یہ تھی ، قسم ہے اس ذات کی جس کے سوا کوئی معبود نہیں کیا تو نے صرف ایک طلاق کا معاملہ اپنی بیوی کے ہاتھ میں دیا ۔ یوں مرد نے حلف اٹھایا اور آپ (رض) نے بیوی اسے واپس کردی (رواہ عبدالرزاق)

27902

27902- عن جابر قال: "سألت الشعبي عن رجل أمر امرأته بيد رجل فطلقها ثلاثا، فقال: قال عمر: واحدة ولا رجعة له عليها، وقال علي: كانت بيده عقدة النكاح فجعلها بيد غيره فهي كما جرت على لسانه". "عب".
27902 ۔۔۔ حضرت جابر (رض) کہتے ہیں میں نے شعبی سے سوال کیا : ایک شخص اپنی بیوی کا معاملہ بیوی کے ہاتھ میں دے دے اور وہ تین طلاقیں دے دے ؟ شعبی نے کہا : حضرت عمر (رض) فرماتے ہیں : یہ ایک طلاق ہوگی اور رجوع کا حق ہوگا سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) فرماتے ہیں عقد نکاح کا اختیار مرد کے ہاتھ میں تھا اس نے کسی اور کو سونپ دیا یہ ایسا ہی ہے جیسا کہ اس کی اپنی زبان سے جاری ہو۔ (رواہ عبدالرزاق)

27903

27903- عن الشعبي قال: "التمليك والخيار في قول عمر وعلي وزيد بن ثابت سواء". "عب".
27903 ۔۔۔ شعبی کی روایت ہے کہ سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) ، سیدنا حضرت علی المرتضی (رض) اور حضرت زید بن ثابت (رض) کے نزدیک تملیک اور خیار برابر ہیں۔ (رواہ عبدالرزاق)

27904

27904- عن عمر قال: "إذا عبث الموسوس بامرأته طلق عنه وليه. "عب".
27904 ۔۔۔ حضرت عمر (رض) فرماتے ہیں جب وہ شخص جس کی عقل پر وسوسوں کا غلبہ ہو وہ اپنی بیوی کے ساتھ (طلاق کے معاملہ میں) کھیل رہا ہو تو اس کی طرف سے اس کا ولی طلاق دے سکتا ہے۔ (رواہ عبدالرزاق)

27905

27905- عن قتادة قال: "سئل عمر عن رجل طلق امرأته في الجاهلية تطليقتين وفي الإسلام تطليقة؟ فقال عمر: لا آمرك ولا أنهاك، فقال عبد الرحمن: لكني آمرك ليس طلاقك في الشرك بشيء". "عب".
27905 ۔۔۔ قتادہ کی روایت ہے کہ سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) سے سوال کیا گیا کہ ایک شخص جاہلیت میں اپنی بیوی کو دو طلاقیں دے اور ایک طلاق اسلام میں دے اس کا کیا حکم ہے ؟ سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) نے فرمایا : میں تمہیں نہ حکم دیتا ہو اور نہ ہی منع کرتا ہوں ، جبکہ حضرت عبدالرحمن (رض) کہتے ہیں : لیکن میں تمہیں (رجوع کا) حکم دیتا ہوں چونکہ حالت شرک کی طلاق کسی درجہ میں نہیں ۔ (رواہ عبدالرزاق)

27906

27906- عن زيد بن وهب قال: "طلق رجل من أهل المدينة امرأته ألفا فلقيه عمر فقال: أطلقتها ألفا؟ قال: إنما كنت ألعب فعلاه بالدرة وقال: إنما يكفيك من ذلك ثلاث". "عب وابن شاهين في السنة، ق".
27906 ۔۔۔ زید بن وہب روایت کی ہے کہ اہل مدینہ کے ایک شخص نے اپنی بیوی کو ایک ہزار طلاقیں دیں ، سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) اس سے ملے فرمایا تم نے بیوی کو ہزار طلاقیں دی ہیں ؟ وہ شخص بولا میں تو ویسے ہی کررہا تھا ۔ سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) نے کوڑا لے کر اس پر چڑھائی کردی اور فرمایا : تمہیں صرف تین طلاقیں کافی تھیں ۔ (رواہ عبدالرزاق وابن شاھین فی السنۃ والبیہقی)

27907

27907- عن قدامة بن إبراهيم بن محمد بن حاطب الجمحي أن "رجلا تدلى ليشتار عسلا في زمن عمر بن الخطاب فجاءته امرأته فوقفت على الحبل فحلفت لتقطعنه أو لتطلقني ثلاثا، فذكرها الله والإسلام فأبت إلا ذلك فطلقها ثلاثا فلما ظهر، أتى عمر بن الخطاب فذكر له ما كان منها إليه ومنه إليها فقال: ارجع إلى أهلك فهذا ليس بطلاق". "أبو عبيدة في الغريب، ص، هق".
27907 ۔۔۔ قدامہ بن ابراہیم بن محمد بن حاطب جمحی کی روایت ہے کہ ایک شخص کسی نہایت دشوار جگہ میں اس نے آپ کو رسی سے باندھ کر شہد لینے کے لیے لٹکا اور یہ سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) کا زمانہ تھا اتنے میں اس کی بیوی آنکلی اور رسی پر کھڑے ہوئی اور قسم اٹھائی کہ یا تو میں رسی کاٹ دوں گی یا مجھے تین طلاقیں دے ، خاوند نے عورت کو اللہ تعالیٰ اور اسلام کا واسطہ دیا مگر عورت نہ مانی ، بالآخر خاوند نے عورت کو تین طلاقیں دیں، جب وہ دشوار جگہ سے اوپر آیا سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) کی خدمت میں حاضر ہوا اور آپ (رض) سے مسئلہ دریافت کیا ، آپ نے فرمایا : اپنی بیوی کے پاس واپس لوٹ جاؤ یہ طلاق نہیں ہے۔ (رواہ ابو عبیدہ فی الغریب و سعید بن المنصور والبیہقی فی السنن)

27908

27908- عن عبد الله بن شهاب الخولاني "أن عمر رفع إليه رجل قالت له امرأته: شبهني قال: كأنك ظبية كأنك حمامة، فقالت: لا أرضى حتى تقول: خلية طالق فقال ذلك فقال عمر: خذ بيدها فهي امرأتك". "ص وأبو عبيد في الغريب، ق".
27908 ۔۔۔ عبداللہ بن شہاب خولانی کی روایت ہے کہ سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) کے پاس ایک شخص کا کیس لایا گیا وہ یہ کہ اس کی بیوی نے اس سے کہا : مجھے تشبیہ دو ، وہ بولا : تم تو یوں بولتی ہو جیسے ہرنی اور کبوتری ، عورت بولی میں اس وقت تک راضی نہیں ہوں گی جب تک تم مجھے خلیۃ طالق نہیں کہو گے چنانچہ مرد نے یہ بھی کہہ دیا ۔ سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) نے خبر ہونے پر یہ فرمایا : اس عورت کو اپنے ہاتھ میں پکڑو یہ تمہاری بیوی ہے۔ (رواہ سعید بن المنصور وابو عبید فی الغریب والبیہقی)

27909

27909- عن عطاء بن أبي رباح "أن رجلا قال: لامرأته: حبلك على غاربك فأتى عمر فاستحلفه ما الذي أردت بقولك؟ قال: أردت الطلاق، قال: هو ما أردت". "مالك والشافعي، ص، ق".
27909 ۔۔۔ عطاء بن ابی رباح کی روایت ہے کہ ایک شخص نے اپنی بیوی سے کہا : تمہاری رسی تمہاری گردن میں ہے۔ وہ شخص سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) کے پاس آیا آپ (رض) نے اس سے حلف لیا کہ تم نے اس سے کیا ارادہ کیا ہے ؟ وہ بولا ! میں نے طلاق کا ارادہ کیا ہے۔ آپ (رض) نے فرمایا : وہی کچھ ہوگا جو تم نے ارادہ کیا ہے۔ (رواہ مالک الشافعی و سعید بن المنصور والبیہقی)

27910

27910- عن عمر "أنه أتاه رجل طلق امرأته تطليقتين، ثم قال: أنت علي حرام فقال عمر: لا أردها إليك أبدا". "عب، ق".
27910 ۔۔۔ سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) کے پاس ایک شخص آیا اس نے اپنی بیوی کو دو طلاقیں دیں ، اور پھر کہا : تو مجھ پر حرام ہے ، سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) نے فرمایا : یہ عورت میں تمہارے پاس کبھی بھی واپس نہیں کروں گا ۔ (رواہ عبدالرزاق والبیہقی)

27911

27911- عن علي أنه قال: "في الرجل يقول لامرأته: "أنت علي حرام قال: هي ثلاث". "عب".
27911 ۔۔۔ سیدنا حضرت علی المرتضی (رض) فرماتے ہیں جو شخص اپنی بیوی کو کہے ” تو مجھ پر حرام ہے “ تو یہ تین طلاقیں ہوں گی ، (رواہ عبدالرزاق)

27912

27912- عن ابن التميمي عن ابيه "أن عليا وزيدا فرقا بين رجل وامرأته قال: علي حرام".
27912 ۔۔۔ ابن تیمی اپنے والد سے روایت نقل کرتے ہیں کہ سیدنا حضرت علی المرتضی (رض) اور حضرت زید (رض) دونوں میاں بیوی میں تفریق کردیتے تھے جبکہ خاوند بیوی کو کہے : تو مجھ پر حرام ہے۔

27913

27913- عن أبي حسان الأعرج أو خلاس بن عمرو بن عدي بن قيس أحد بني كلاب "جعل امرأته عليه حراما فقال له علي بن أبي طالب: والذي نفسي بيده لئن مسستها قبل أن تزوج غيرك لأرجمنك". "عب".
27913 ۔۔۔ ابو حسان اعرض یاخلاس بن عمرو بن عدی بن قیس جو کہ بنی کلاب میں سے ہے نے اپنی بیوی کو اپنے اوپر حرام کردیا ، سیدنا حضرت علی المرتضی (رض) نے اس سے فرمایا : قسم ہے ذات کی جس کے قبضہ قدرت میں میری جان ہے اگر تم نے اس عورت کو کسی دوسرے شخص سے نکاح کرنے سے پہلے ہاتھ تک لگایا میں تمہیں رجم کر دوں گا (رواہ عبدالرزاق)

27914

27914- عن الشعبي قال: "أنا أعلمكم بما قال علي في الحرام قال: لآمرك أن تقدم ولآمرك أن تؤخر". "عب".
27914 ۔۔۔ شعبی (رح) روایت کی ہے کہ وہ کہتے ہیں سیدنا حضرت علی المرتضی (رض) نے بیوی کو اپنے اوپر حرام کرنے کے متعلق جو کچھ فرمایا میں اس کا تم سب سے زیادہ جاننے والا ہوں ، البتہ میں تمہیں مقدم ہونے کا حکم دوں گا اور تمہیں مرخر ہونے کا حکم دوں گا ۔ (رواہ عبدالرزاق)

27915

27915- عن علي أنه "كان لا يرى طلاق المكره شيئا". "عب".
27915 ۔۔۔ سیدنا حضرت علی المرتضی (رض) مکرہ (مجبور) کی طلاق کو کچھ نہیں سمجھتے تھے ۔ (رواہ عبدالرزاق)

27916

27916- عن علي قال: "كل طلاق جائز إلا طلاق المعتوه". "عب، ق".
27916 ۔۔۔ سیدنا حضرت علی المرتضی (رض) نے فرمایا : ہر شخص کی طلاق جائز ہے سوائے پاگل کے ۔ (رواہ عبدالرزاق والبیہقی)

27917

27917- عن الحسن قال: "سأل رجل عليا قال: قلت: إن تزوجت فلانة فهي طالق فقال علي: ليس بشيء". "عب".
27917 ۔۔۔ حس روایت کی ہے کہ ایک شخص نے سیدنا حضرت علی المرتضی (رض) سے پوچھا کہ میں نے کہہ دیا ہے : اگر میں فلاں عورت کے ساتھ شادی کروں تو اسے طلاق ہے سیدنا حضرت علی المرتضی (رض) نے فرمایا : اس کا کچھ اعتبار نہیں ۔ (رواہ عبدالرزاق)

27918

27918- عن علي قال: "إذا جعل أمرها بيدها فالقضاء ما قضت هي وغيرها سواء وهي بيدها حتى تتكلم". "عب".
27918 ۔۔۔ سیدنا حضرت علی المرتضی (رض) فرماتے ہیں : جو مرد عورت کا معاملہ عورت کے ہاتھ میں دے دے تو فیصلہ جو عورت اپنے متعلق کرے گی اور اس کی علاوہ برابر ہوگا ، معاملہ اس کے ہاتھ میں ہوگا جب تک کلام نہ کرے ۔ (رواہ عبدالرزاق)

27919

27919- عن إبراهيم والشعبي عن علي "في الرجل يخير امرأته قال: إن اختارت نفسها فهي واحدة بائنة، وإن اختارت زوجها فهي واحدة وهو أحق بها قال: وقال عمر بن الخطاب وعبد الله بن مسعود: إن اختارت نفسها فهي واحدة وهو أحق بها، وإن اختارت زوجها فلا شيء قال: قال زيد بن ثابت: إن اختارت نفسها فهي ثلاث". "عب، ق".
27919 ۔۔۔ ابراہیم اور شعبی (رح) سے مروی ہے کہ سیدنا حضرت علی المرتضی (رض) نے فرمایا : جو شخص اپنی بیوی کو اختیار دے اور عورت اختیار قبول کرے تو یہ ایک طلاق بائنہ ہوگی ، اور اگر اپنے شوہر کو اختیار کرے تو یہ ایک طلاق ہوگی اور خاوند کو رجوع کا حق ہوگا ۔ جبکہ سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) اور حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) فرماتے ہیں : اگر عورت نے اپنے نفس کو اختیار کیا (یعنی اختیار قبول کرلیا) تو یہ ایک طلاق ہوئی اور خاوند کو رجوع کا حق ہوگا اور اگر اپنے شوہر کو اختیار کرے تو کچھ نہیں ہوگا ۔ جبکہ حضرت زید (رض) فرماتے ہیں : اگر عورت اپنے نفس کو اختیار کرے تو اسے تین طلاقیں ہوں گی ۔ (رواہ عبدالرزاق والبییہقی)

27920

27920- عن ابن جعفر محمد بن علي قال: "قال علي بن أبي طالب فيمن يخير امرأته إن اختارت زوجها فلا شيء، وإن اختارت نفسها فهي واحدة، وزوجها أحق برحمتها، فقيل له: فإن تحدث عنه بغير هذا؟ قال: إنما شيء وجدوه في الصحف". "عب، ق".
27920 ۔۔۔ ابن جعفر محمد بن علی (رح) کی روایت ہے کہ سیدنا حضرت علی المرتضی (رض) نے فرمایا : جو شخص اپنی بیوی کو اختیار دے اور بیوی اپنے خاوند کو اختیار کرے تو اس میں کچھ نہیں اور اگر اپنے نفس کو اختیار کرے تو یہ ایک طلاق ہوگی اور خاوند کو رجوع کا حق حاصل ہوگا ۔ سیدنا حضرت علی المرتضی (رض) سے کہا گیا : اگر اس کے علاوہ کچھ اور ہو ۔ آپ (رض) نے فرمایا : یہ ایسی چیز ہے جسے لوگوں نے صحیفوں میں پایا ہے۔ (رواہ عبدالرزاق والبیہقی)

27921

27921- عن علي قال: "لا يجوز على الغلام طلاق حتى يحتلم". "عب".
27921 ۔۔۔ سیدنا حضرت علی المرتضی (رض) نے فرمایا : لڑکا جب تک بالغ نہ ہوجائے اس کی طلاق جائز نہیں (رواہ عبدالرزاق)

27922

27922- عن عامر "أن عليا قال في الرجل جعل امرأته عليه حراما قال: حرمت عليه كما حرم إسرائيل على نفسه لحم الجمل فحرم عليه". "عبد بن حميد".
27922 ۔۔۔ عامر روایت کی ہے کہ سیدنا حضرت علی المرتضی (رض) نے فرمایا جو شخص اپنی بیوی کو اپنے اوپر حرام کر دے اور یوں کہے : تو مجھ پر ایسے ہی حرام ہے جس طرح یعقوب (علیہ السلام) نے اپنے اوپر گوشت حرام کردیا تھا ، چنانچہ وہ عورت خاوند پر حرام ہوجائے گی ۔ (رواہ عبد بن حمید)

27923

27923- عن جابر قال: "لما طلق حفص بن المغيرة امرأته فاطمة أتت النبي صلى الله عليه وسلم فقال له: "أمتعها ولو بصاع". "أبو نعيم".
27923 ۔۔۔ حضرت جابر (رض) فرماتے ہیں : جب حفص بن مغیرہ نے اپنی بیوی فاطمہ کو طلاق دی تو فاطمہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضر ہوئی آپ نے حفص سے کہا : اپنی بیوی کو متعہ دو اگرچہ وہ ایک صاع ہی کیوں نہ ہو ۔ (رواہ ابو نعیم)

27924

27924- عن ابن عباس قال: "الطلاق للرجال ما كانوا والعدة للنساء ما كن". "عب".
27924 ۔۔۔ حضرت عبداللہ بن عباس (رض) نے فرمایا : طلاق مردوں کا کام ہے اور عدت عورتوں کا ۔ (رواہ عبدالرزاق)

27925

27925- عن علي قال: "لا طلاق إلا بعد نكاح". "ق".
25 279 ۔۔۔ سیدنا حضرت علی المرتضی (رض) نے فرمایا : طلاق نہیں ہوتی مگر نکاح کے بعد ۔ (رواہ البیہقی) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ذخیرہ الحفاظ 6219 ۔ 6220 ۔

27926

27926- "أيضا" عن الحسن" أن رجلا سأل علي بن أبي طالب قال: قلت: إن تزوجت فلانة فهي طالق قال علي: تزوجها فلا شيء عليك". "ق".
27926 ۔۔۔ ” ایضا “ حسن روایت کی ہے کہ ایک شخص نے سیدنا حضرت علی المرتضی (رض) سے سوال کیا کہ میں نے کہہ دیا ہے کہ اگر میں فلاں عورت سے شادی کروں تو اسے طلاق ہے ، سیدنا حضرت علی المرتضی (رض) نے فرمایا : اس سے شادی کرلو طلاق نہیں ہوئی ۔ (رواہ البیہقی)

27927

27927- عن علي قال: "لا طلاق لمكره". "ق".
27927 ۔۔۔ سیدنا حضرت علی المرتضی (رض) نے فرمایا : مکرہ (زبردستی کیا ہوا) کی طلاق نہیں ہوتی ۔ (رواہ البیہقی)

27928

27928- عن علي "في الرجل يطلق امرأته تطليقة أو تطليقتين، ثم تزوج فيطلقها زوجها؟ قال: إن رجعت إليه بعدما تزوجت ائتنف الطلاق، فإن تزوجها في عدتها كانت عنده على ما بقي". "ق وضعفه".
27928 ۔۔۔ سیدنا حضرت علی المرتضی (رض) سے مروی ہے کہ جو شخص اپنی بیوی کو ایک طلاق یا دو طلاق دے دے ، پھر عورت دوسرے خاوند سے نکاح کرے اور وہ بھی اسے طلاق دے دے ، آپ نے فرمایا : اگر عورت شادی کرنے کے بعد اس کے پاس واپس لوٹی ہے تو طلاق بھی واپس لوٹ آئے گی ، اگر عدت کے دوران شادی کی ہے تو خاوند باقی ماندہ طلاقوں کا مالک ہوگیا ۔ (رواہ البییہقی وضعفہ)

27929

27929- "أيضا" عن مزيدة بن جابر عن أبيه أنه سمع عليا يقول: "هي عنده على ما بقي الطلاق". "ق وقال هذا أصح من الأول".
27929 ۔۔۔ ” ایضاء “ مزیدہ بن جابر اپنے والد دے روایت نقل کرتے ہیں کہ انھوں نے سیدنا حضرت علی المرتضی (رض) کو فرماتے سنا اپنے خاوند کے باس باقی ماندہ طلاقیں لے کر آتی ہے۔ (رواہ البیہقی وقال ھذا اصح من الاول)

27930

27930- عن علي قال:"الطلاق بالرجال والعدة بالنساء". "ق".
27930 ۔۔۔ سیدنا حضرت علی المرتضی (رض) نے فرمایا : طلاق کا اختیار مردوں کو حاصل ہے اور عدت گزارنا عورتوں کا کام ہے۔ (رواہ البیہقی) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے حسن الاثر 385 ۔

27931

27931- عن علي قال: "في الرجل يطلق امرأته، ثم يشهد على رجعتها ولم تعلم بذلك قال: هي امرأة الأول دخل بها الآخر أو لم يدخل". "الشافعي، ق".
27931 ۔۔۔ سیدنا حضرت علی المرتضی (رض) نے فرمایا : جو شخص اپنی بیوی کو طلاق دے پھر رجوع پر گواہ بنا لے حالانکہ عورت کو اس کا علم نہ ہو تو آپ (رض) نے فرمایا : وہ پہلے شخص کی بیوی ہے دوسرے خاوند نے خواہ دخول کیا ہو یا نہ کیا ہو ۔ (رواہ الشافعی والبیہقی)

27932

27932- "أيضا" عن حبيب بن أبي ثابت عن بعض أصحابه قال: "جاء رجل إلى علي فقال: طلقت امرأتي ألفا قال: ثلاث تحرمها عليك واقسم سائرها بين نسائك". "ق".
27932 ۔۔۔ ” ایضاء “ حبیب بن ابی ثابت اپنے بعض اصحاب سے نقل کرتے ہیں کہ ایک شخص سیدنا حضرت علی المرتضی (رض) کے پاس آیا اور کہنے لگا میں نے اپنی بیوی کو ایک ہزار طلاقیں دی ہیں ، سیدنا حضرت علی المرتضی (رض) نے فرمایا : تین طلاقوں نے تو اسے تمہارے اوپر حرام کردیا ہے اور باقی طلاقیں اپنی بیویوں پر تقسیم کر دو ۔ (رواہ البیہقی)

27933

27933- "أيضا" عن عطاء بن أبي رباح "أن عمر رفع إليه رجل طلق قال لامرأته: حبلك على غاربك فقال لعلي: اقض بينهما فاستحلفه على ما أراد؟ قال: أردت الطلاق فأمضاه علي". "الشافعي في القديم، ق".
27933 ۔۔۔ ” ایضاء “ عطا بن ابی رباح روایت کی ہے کہ سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) کے پاس ایک کیس گیا وہ یہ کہ ایک شخص نے اپنی بیوی سے کہا : تیری رسی تیری گردن پر ہے سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) نے سیدنا حضرت علی المرتضی (رض) سے فرمایا : ان کے درمیان فیصلہ کرو چنانچہ سیدنا حضرت علی المرتضی (رض) نے مرد سے حلف لیا کہ تم نے اس سے کیا مراد لیا ہے ، وہ بولا : میں نے طلاق کا ارادہ کیا ہے ، چنانچہ سیدنا حضرت علی المرتضی (رض) نے اس کی طلاق کو نافذ رکھا ۔ (رواہ الشافعی فی القدیم والبیہقی)

27934

27934- "أيضا" عن الشعبي قال: "قال علي: الخلية والبرية والبتة والبائن والحرام إذا نوى فهو بمنزلة الثلاث". "ق".
27934 ۔۔۔ ” ایضاء “ شعبی (رح) کہتے ہیں سیدنا حضرت علی المرتضی (رض) نے فرمایا : کوئی شخص اپنی بیوی سے کہے تو خلیہ ” قید نکاح سے آزاد “ بریہ “ عقد نکاح سے بری بائن اور حرام ہے اور جب اس سے طلاق کی نیت کرے تو تین طلاقیں ہوں گی ۔ (رواہ البیہقی)

27935

27935- "أيضا" عن زاذان قال: "كنا عند علي فذكر الخيار فقال: إن أمير المؤمنين قد سألني عن الخيار فقلت: إن اختارت نفسها فواحدة بائنة وإن اختارت زوجها فواحدة وهو أحق بها فقال عمر: ليس كذلك ولكنها إن اختارت زوجها فليس بشيء، وإن اختارت نفسها فواحدة وهو أحق بها، فلم أستطع إلا متابعة أمير المؤمنين عمر رضي الله عنه فلما خلص الأمر إلي وعلمت أني مسؤل عن الفروج أخذت بالذي كنت أرى، فقالوا: والله لئن جامعت عليه أمير المؤمنين عمر وتركت رأيك الذي رأيت إنه لأحب إلينا من أمر تفردت به بعده، قال: فضحك ثم قال: أما إنه قد أرسل إلى زيد بن ثابت فسأل زيدا فخالفني وإياه فقال زيد: إن اختارت نفسها فثلاث وإن اختارت زوجها فواحدة وهو أحق بها". "ق".
27935 ۔۔۔ ” ایضاء “ زاذان کی روایت ہے کہ ایک مرتبہ ہم سیدنا حضرت علی المرتضی (رض) کے پاس تھے آپ (رض) نے خیار کا تذکرہ کیا اور فرمایا : امیر المؤمنین نے مجھ سے خیار کے متعلق پوچھا : میں نے کہا نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اگر عورت اپنے نفس کو اختیار کرے تو ایک طلاق بائن ہوگی اگر اپنے خاوند کو اختیار کرے تو ایک طلاق ہوگی اور اسے رجوع کا حق حاصل ہوگا سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) نے فرمایا : یوں نہیں ہے۔ لیکن اگر عورت اپنے خاوند کو اختیار کرتی ہے تو کوئی طلاق نہیں ہوگی اگر اپنے نفس کو اختیار کرتی ہے تو ایک طلاق ہوگی اور خاوند کو رجوع کا حق حاصل ہوگا ، میں صرف امیر المؤمنین سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) کی اتباع کی طاقت رکھتا ہوں جب معاملہ میرے سپرد ہوگا اور مجھے معلوم ہوگا کہ میں عورتوں کا مسؤل ہوں تو اس وقت میں وہی اختیار کروں گا جو بہتر سمجھوں گا ، لوگوں نے کہا : بخدا اگر آپ امیر المؤمنین سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) کے قول پر پختہ رہتے ہیں اور اپنے قول کو چھوڑ دیتے ہیں تو یہ تفرد سے ہمیں زیادہ محبوب ہوگا سیدنا حضرت علی المرتضی (رض) نے ہنس کر فرمایا : سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) نے زید بن ثابت (رض) کو پیغام بھیج کر یہی مسئلہ دریافت کیا تو زید (رض) نے میری مخالفت کی ہے اور سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) کی مخالفت کی ہے وہ تو کہتے ہیں : اگر عورت اپنے نفس کو اختیار کرے گی تو اسے تین طلاقیں ہوں گی اور اگر اپنے خاوند کو اختیار کرے گی تو اسے ایک طلاق ہوگی اور خاوند کو رجوع کا حق حاصل ہوگا ۔ (رواہ البیہقی)

27936

27936- "عن علي في رجل وهب امرأته لأهلها فقال: إن قبلوها فهي تطليقة بائنة وإن ردوها فهي واحدة وهو أملك برجعتها". "ق".
27936 ۔۔۔ سیدنا حضرت علی المرتضی (رض) نے فرمایا جو شخص اپنی بیوی کو اس کے گھر والوں کے سپرد کر دے ، اگر گھر والے اسے قبول کرلیں تو یہ ایک طلاق بائنہ ہوگی اور اگر گھر والے عورت کو واپس کردیں تو ایک طلاق ہوگی اور خاوند کو رجوع کا حق ہوگا ۔ (رواہ البیہقی)

27937

27937- عن علي قال: "إذا ملك الرجل امرأته مرة واحدة فإن قضت فليس له من أمرها شيء، وإن لم تقض فهي واحدة وأمرها إليه". "ق".
27937 ۔۔۔ سیدنا حضرت علی المرتضی (رض) فرماتے ہیں : جب مرد اپنی بیوی کو طلاق کا ایک ہی بار مالک بنا دے اور وہ عورت کچھ فیصلہ کر دے تو اس کے معاملے میں کچھ نہیں ہوگا اگر فیصلہ نہ کرے تو ایک طلاق ہوگی اور معاملہ مرد کے پاس ہوگا (رواہ البیہقی)

27938

27938- "أيضا" عن الشعبي "في الرجل يجعل امرأته عليه حراما؟ قال: يقولون: إن عليا جعلها ثلاثا قال الشعبي: ما قال علي هذا إنما قال: لا أحلها ولا أحرمها". "ق".
27938 ۔۔۔ ” ایضاء “ شعبی (رح) اس شخص کے بارے میں فرماتے ہیں جو اپنی بیوی کو اپنے اوپر حرام کر دے ؟ فرمایا لوگوں نے کہا : حضرت علی (رض) اسے تین طلاقیں قرار دیتے تھے شعبی (رح) نے کیا : سیدنا حضرت علی المرتضی (رض) نے یہ نہیں کہا، انھوں نے یہ کہا ہے کہ میں نہ اسے حلال کرتا ہوں اور نہ ہی حرام کرتا ہوں (رواہ البیہقی)

27939

27939- عن علي "في رجل طلق امرأته وهي حائض؟ قال: لا تعتد بتلك الحيضة". "إسماعيل الخطبي في الثاني من حديثه".
27939 ۔۔۔ سیدنا حضرت علی المرتضی (رض) نے فرمایا : جو شخص اپنی بیوی کو حالت حیض میں طلاق دے تو عورت اس حیض کو (جس میں اسے طلاق ہوئی ) شمار نہ کرے ۔ (رواہ اسماعیل الخطی فی الثانی من حدیثہ)

27940

27940- عن شقيق بن سلمة "أن ابن عمر طلق امرأته وهي حائض فذكر ذلك عمر للنبي صلى الله عليه وسلم فأمره أن يرتجعها وقال: "لا تعتد بتلك الحيضة". "العدني".
27940 ۔۔۔ شقیق بن سلمہ روایت کی ہے کہ حضرت عبداللہ بن عمرو (رض) نے اپنی بیوی کو حالت میں طلاق دے دی، سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) نے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے اس کا تذکرہ کیا ۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حضرت عبداللہ بن عمرو (رض) کو رجوع کرلینے کا حکم دیا اور فرمایا : یہ حیض شمار میں نہ لایا جائے ۔ (رواہ العدنی)

27941

27941- عن ابن عمر "أنه طلق امرأته وهي حائض فاستفتى عمر رسول الله صلى الله عليه وسلم فقال: "مر عبد الله فليراجعها ثم ليمسكها حتى تطهر ثم تحيض فتطهر، فإن بدا له أن يطلقها فليطلقها طاهرا قبل أن يمسها فتلك العدة التي أمر الله أن يطلق لها النساء". "مالك والشافعي، عد، حم وعبد بن حميد، خ، م، د، ن، هـ وابن جرير وابن منذر، ع وابن مردويه ق".
27941 ۔۔۔ حضرت عبداللہ بن عمرو (رض) نے اپنی بیوی کو طلاق دے دی جبکہ بیوی حالت حیض میں تھی ، سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) نے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے فتوی طلب کیا آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : عبداللہ سے کہو : بیوی سے رجوع کرے پھر اسے اپنے پاس روکے رکھے حتی کہ جب پاک ہوجائے پھر حیض آئے اور پھر پاک ہو پھر اگر طلاق دینا چاہے تو طاہر (یعنی طہر میں بغیر جماع کرنے کی) حالت میں اسے طلاق دے جماع کرنے سے قبل ، پس طلاق دینے کا یہ طریقہ ہے جس کا حکم اللہ تعالیٰ نے دیا ہے۔ (رواہ مالک والشافعی وابن عدی واحمد بن حنبل وعبد بن حمید والبخاری ومسلم وابوداؤد والنسائی وابن ماجہ وابن جریر وابن منذر وابو یعلی وابن مردویہ والبیہقی)

27942

27942- "مسند علي رضي الله عنه" عن أم سعيد أم ولد علي قالت: "كنت أصب على علي الماء وهو يتوضأ فقال: يا أم سعيد قد اشتقت أن أكون عروسا فقلت ما يمنعك يا أمير المؤمنين؟ قال: أبعد أربع؟ قالت: فقلت تطلق واحدة منهن وتزوج أخرى قال: إن الطلاق قبيح أكرهه". "ق".
27942 ۔۔۔ ” مسند علی (رض) “ سیدنا حضرت علی المرتضی (رض) کی ام ولد ام سعید کہتی ہیں : میں نے سیدنا حضرت علی المرتضی (رض) پر وضو کے لیے پانی بہایا آپ (رض) نے فرمایا : اے ام سعید ! مجھے دلہا بننے کا شوق ہے میں نے عرض کیا : امیر المؤمنین آپ کو کس چیز نے روکا ہے ؟ فرمایا : کیا چار بیویوں کے بعد دلہا بن سکتا ہوں ؟ میں نے عرض کیا : چار میں سے ایک کو طلاق دے دیں اور ایک اور سے شادی کرلیں ۔ فرمایا : میں طلاق کو بہت قبیح سمجھتا ہوں ۔ (رواہ البیہقی)

27943

27943- عن طاوس قال: "قال عمر بن الخطاب: قد كان لكم في الطلاق أناة فاستعجلتم أناتكم وقد أجزنا عليكم ما استعجلتم من ذلك". "حل".
27943 ۔۔۔ طاؤوس کی روایت ہے کہ سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) نے فرمایا : کبھی تمہارے لیے طلاق میں بردباری تھی لیکن تم نے بردباری کو جلد بازی سے بدل دیا ہم بھی جلد بازی کے حکم کو نافذ کردیتے ہیں۔ (رواہ ابو نعیم فی الحلیۃ) ۔ فائدہ : ۔۔۔ یعنی سوچ سمجھ کر طلاق دینی چاہیے پہلے ایک طلاق دے اگر ندامت ہوجائے تاکہ رجوع بھی کرے لیکن اگر کوئی تین طلاقیں دے تو اس نے شریعت کی طرف سے دی ہوئی بردباری کو ٹھکرایا اور اس کی یہ طلاقیں نافذ ہوجائیں گی ۔

27944

27944- عن الحسن "أن عمر بن الخطاب كتب إلى أبي موسى الأشعري: لقد هممت أن أجعل إذا طلق الرجل امرأته ثلاثا في مجلس أن أجعلها واحدة، ولكن أقواما جعلوا على أنفسهم فألزم كل نفس ما ألزم نفسه، من قال لامرأته: أنت علي حرام فهي حرام، ومن قال لامرأته، أنت بائنة فهي بائنة، ومن قال: أنت طالق ثلاثا فهي ثلاث". "حل".
27944 ۔۔۔ حسن روایت کی ہے کہ سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) نے ابو اشعری (رض) کو خط لکھا : میں نے ارادہ کیا تھا کہ جب کوئی شخص اپنی بیوی کو تین طلاقیں دے میں اس کی تین طلاقوں کو ایک طلاق قرار دوں لیکن لوگوں نے اپنے اوپر تین طلاقیں لازم کردی ہیں (ان سے کم کا نام ہی نہیں لیتے) لہٰذا ہم بھی ہر نفس کو وہ چیز لازم کریں گے جو وہ خود اپنے اوپر لازم کرے گا ۔ جس شخص نے اپنی بیوی کو کہا : تو مجھ پر حرام ہے ، تو وہ اس پر حرام ہوگی ، اور جس نے اپنی بیوی سے کہا : تجھے تین طلاقیں ہیں۔ تو اسے تین طلاقیں ہوں گی ، (رواہ ابو نعیم فی الحلیۃ)

27945

27945- عن أنس قال: "كان عمر إذا أتي برجل طلق امرأته ثلاثا أوجع ظهره". "حل".
27945 ۔۔۔ حضرت انس بن مالک (رض) روایت کی ہے کہ جب حضرت عمر (رض) کے پاس ایسا شخص لایا جاتا جس نے اپنی بیوی کو تین طلاقیں دی ہوئیں تو آپ (رض) اس کی پیٹھ پر مارتے تھے ۔ (رواہ ابونعیم فی الحلیۃ)

27946

27946- عن علي قال: "ما طلق الرجل طلاق السنة فندم أبدا". "ابن منيع وصحح".
27946 ۔۔۔ سیدنا حضرت علی المرتضی (رض) فرماتے ہیں کہ : جو شخص طلاق سنت دیتا ہے اسے کبھی ندامت نہیں اٹھانی پڑتی ۔ (رواہ ابن منیع وصحح)

27947

27947- عن أبي سلمة بن عبد الرحمن "أن رجلا أتى عمر بن الخطاب فقال: "كل امرأة أتزوجها فهي طالق ثلاثا فقال له عمر: فهو كما قلت". "عب".
27947 ۔۔۔ ابو سلمہ بن عبدالرحمن روایت کی ہے کہ ایک شخص سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) کے پاس آیا اور کہا : ہر وہ عورت جس سے میں شادی کروں اسے تین طلاقیں ہیں ، سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) نے اس سے فرمایا یہ ایسا ہی ہے جیسا تم نے کہہ دیا ۔ (رواہ عبدالرزاق)

27948

27948- عن مالك أنه بلغه "أن عمر بن الخطاب وعبد الله بن عمر وعبد الله بن مسعود وسالم بن عبد الله والقاسم بن محمد وسليمان بن يسار وابن شهاب كانوا يقولون: إذا حلف الرجل بطلاق المرأة قبل أن ينكحها ثم أثم إن ذلك لازم له إذا نكحها". "مالك"
27948 ۔۔۔ مالک کی روایت ہے کہ انھیں حدیث پہنچی ہے کہ سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) ، حضرت عبداللہ بن عمرو (رض) ، حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) سالم بن عبداللہ ، قاسم بن محمد (رض) سلیمان بن یسار (رض) ، اور ابن شہاب (رض) کہتے کہتے تھے جب کوئی شخص کسی عورت کی طلاق کا حلف اٹھالے اس سے نکاح کرنے سے قبل پھر اس نے قسم توڑ دی تو یہ حلف (یعنی طلاق) اس پر لازم ہوجائے گا جب اس عورت سے نکاح کرے گا ۔ (رواہ مالک)

27949

27949- عن أيوب السختياني "أن مكاتبا كان تحته حرة فطلقها تطليقتين فأتى عثمان بن عفان وزيد بن ثابت فسألهما عن ذلك، فابتدأ كل واحد منها يقول: حرمت عليك والطلاق بالرجال". "ق".
27949 ۔۔۔ ایوب سختیانی سے مروی ہے کہ ایک مکاتب (وہ غلام جسے آقا کہے اتنے پیسے لاؤ مجھے دو تم آزاد ہو) کے نکاح میں آزاد عورت تھی اس نے عورت کو دو طلاقیں دیں پھر سیدنا حضرت عثمان ذوالنورین (رض) اور زید بن ثابت (رض) کے پاس آیا اور ان سے مسئلہ دریافت کیا : ان دونوں حضرات نے فرمایا : وہ عورت تجھ پر حرام ہوچکی ہے۔ طلاق مردوں کے ہاتھ میں ہے۔ رواہ البیہقی)

27950

27950 عن أبي سلمة قال : حدثني نفيع أنه كان مملوكا وعنده حرة فطلقها تطليقتين فسأل عثمان وزيد بن ثابت فقالا : طلاقك طلاق عبد وعدتها عدة حرة (ق).
27950 ۔۔۔ ابو سلمہ کہتے ہیں مجھے نفیع نے حدیث سنائی ہے کہ وہ غلام تھے ان کے نکاح میں آزاد عورت تھی انھوں نے عورت کو دو طلاقیں دیں بعد میں سیدنا حضرت عثمان ذوالنورین (رض) اور زید بن ثابت (رض) سے مسئلہ دریافت کیا ان دونوں حضرات نے فرمایا : تیری طلاق وہ ہوگی جو غلام کی طلاق ہوتی ہے (یعنی دو طلاقیں جو تم دے چکے ہو) اور عورت کی عدت وہ ہوگی جو آزاد عورت کی عدت ہوتی ہے یعنی تین حیض ۔ (رواہ البیہقی)

27951

27951 عن سعيد بن المسيب قال : طلق مكاتب امرأته على عهد عثمان ، فأنزله منزلة العبد (ق).
27951 ۔۔۔ سعید بن مسیب (رح) فرماتے ہیں سیدنا حضرت عثمان ذوالنورین (رض) کے زمانے میں ایک مکاتب نے اپنی بیوی کو طلاق دے دی تو سیدنا حضرت عثمان ذوالنورین (رض) نے اس کی طلاق کو غلام کی طلاق قرار دیا ۔ (رواہ البیہقی)

27952

27952 عن أبن عباس قال : طلاق العبد بيد سيده ، إن طلق جاز وإن فرق فهي واحدة إذا كانا له جميعا ، وإن العبد له والامة لغيره طلق السيد إن شاء (عب).
27952 ۔۔۔ حضرت عبداللہ بن عباس (رض) فرماتے ہیں : غلام کی طلاق اس کے مالک کے ہاتھ میں ہے سو مالک نے (غلام کی بیوی کو ) طلاق دی تو یہ طلاق جائزہوگی اور اگر مالک دونوں میں تفریق کر دے تو وہ ایک طلاق ہوگی یہ اس وقت وہ گا جب غلام اور بیوی دونوں اس کی ملکیت میں ہوں ۔ اور اگر غلام تو ایک کا ہے اور باندی (غلام کی بیوی) کسی دوسری کی ہے تو غلام کا مالک چاہے تو طلاق دے سکتا ہے۔ (رواہ عبدالرزاق)

27953

27953 عن عائشة أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال : للامة تطليقتان ولها قرء حيضتان ، ولا تحل له حتى تنكح زوجا غيره (عد ، كر).
27953 ۔۔۔ حضرت عائشۃ صدیقہ (رض) کی روایت ہے کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : باندی کے لیے دو طلاقیں ہیں اور اس کی عدت دو حیض ہیں۔ دو طلاقیں ہوجانے کے بعد وہ پہلے خاوند کے لیے حلال نہیں ہوتی جب تک کسی دوسرے شخص سے نکاح نہ کرے ۔ (رواہ ابن عدی وابن عساکر)

27954

27954 عن أم سلمة أن غلاما طلق امرأته تطليقتين فأستفتت أم سلمة النبي صلى الله عليه وسلم فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم : حرمت عليه حتى تنكح زوجا غيره (عب وفيه عبد الله بن زياد بن سمعان متروك).
27954 ۔۔۔ ام سلمہ (رض) روایت کی ہے کہ ایک غلام نے اپنی بیوی کو دو طلاقیں دے دیں حضرت ام سلمہ (رض) نے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے مسئلہ دریافت کیا : آپ نے فرمایا : عورت غلام پر حرام ہوچکی ہے تاوقتیکہ کسی دوسرے شخص سے نکاح نہ کرے ۔۔ (رواہ عبدالرزاق، وفیہ عبداللہ بن زیادی بن سمعان وھو متروک)

27955

27955 عن أبن عمر قال : أيهما رق نقص الطلاق برقه والعدة بالمرأة يقول : إذا كانت الامة تحت الحر طلاقها ثنتان ، وعدتها حيضتان ، وإن كانت حرة تحت عبد فطلاقها ثنتان وعدتها ثلاث حيض (عب).
27955 ۔۔۔ حضرت عبداللہ بن عمرو (رض) نے فرمایا : میاں بیوی میں سے جو بھی غلامی میں ہوگا طلاق کی تعداد میں کمی واقع ہوجائے گی مرد کی غلامی کی وجہ سے طلاق میں اور عدت میں کمی واقع ہوگی عورت کی غلامی کی وجہ سے آپ (رض) نے فرمایا : چنانچہ جب باندی آزاد آدمی کے نکاح میں ہو تو اس کی دو طلاقیں ہوگی اور اس کی عدت دو حیض ہوں گے اگر آزاد عورت غلام کے نکاح میں ہو تو اس کی دو طلاقیں ہوں گی اور عدت تین حیض ہوں گے ۔ (رواہ عبدالرزاق)

27956

27956 عن أبن عمر قال : إذا أذن السيد لعبده أن يتزوج فأنه لا يجوز لامرأته طلاق إلا أن يطلقها العبد ، فأما أن يأخذ أمة غلامه أو أمة وليدته فلا جناح عليه (مالك ، عب).
27956 ۔۔۔ حضرت عبداللہ بن عمرو (رض) فرماتے ہیں : جب مالک اپنے غلام کو شادی کرنے کی اجازت دے تو اب مالک غلام کی بیوی کو طلاق نہیں دے سکتا البتہ غلام خود اسے طلاق دے ۔ اور اگر اپنے غلام کی باندی کو لے یا اپنی باندی کی باندی کو تو اس میں کوئی حرج نہیں ۔ (رواہ مالک وعبدالرزاق)

27957

27957 عن أبن مسعود أنه قال في الامة تباع ولها زوج قال : بيعها طلاقها ، وعن جابر بن عبد الله وأبي بن كعب مثله (عب).
27957 ۔۔۔ حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) فرماتے ہیں اگر شادی شدہ باندی فروخت کی جائے تو اسے فروخت کرنا ہی اس کی طلاق ہے جابر بن عبداللہ (رض) اور ابی بن کعب (رض) سے اسی قسم کا فتوی مروی ہے۔ (رواہ عبدالرزاق) خلاصہ کلام : ۔۔۔ فقہائے کرام کا اس میں اختلاف ہے کہ غلام کی صورت میں طلاق کی تعداد کا اعتبار میاں کی حالت سے ہوگا یا بیوی کی حالت سے ۔ چنانچہ امام شافعی (رح) کے نزدیک طلاق کا اعتبار مرد کی حالت سے ہوگا یعنی مرد اگر غلام ہے تو اسے دو طلاقیں حاصل ہوں گی اگر مرد آزاد ہے بیوی خواہ غلام ہو یا آزاد اسے تین طلاقیں حاصل ہوں گی ، جبکہ فقہائے احناف کے نزدیک ہر صورت میں عورت کا اعتبار ہے فائدہ کو اہ جس حالت میں ہو یعنی عورت اگر باندی ہے تو خاوند دو طلاقوں کا مالک ہوگا عورت اگر آزاد ہے تو تین طلاقوں کا مالک ہوگا ، دلائل آثار احادیث دونوں طرف موجود ہیں۔ تفصیل کے لیے دیکھئے ھدایہ کتاب الطلاق وعین الھدایہ ، ج 4 ۔

27958

27958- عن عبيدة السلماني قال: "شهدت علي بن أبي طالب وجاءته امرأة وزوجها كل واحد منها فئام 1 من الناس، فأخرج هؤلاء حكما وهؤلاء حكما فقال علي للحكمين أتدريان ما عليكما إن رأيتما أن تفرقا فرقتما وإن رأيتما أن تجمعا جمعتما فقال الزوج: أما الفرقة فلا فقال علي كذبت والله لا تبرح حتى ترضى بكتاب الله تعالى لك وعليك". "عب".
27958 ۔۔۔ عبیدہ سلمانی کہتے ہیں : میں سیدنا حضرت علی المرتضی (رض) کے پاس تھا آپ (رض) کے پاس ایک اور اس کا خاوند آیا ان دونوں کے ساتھ لوگوں کی ایک ایک جماعت تھی دونوں جماعتوں نے اپنا اپنا حکم منتخب کرکے باہر نکالا سیدنا حضرت علی المرتضی (رض) نے حکمین سے کہا کیا تم جانتے ہو کہ اگر میاں بیوی میں تفریق ہوجائے تمہارے اوپر کیا وبال ہوگا اور اگر تم انھیں جمع کرو تو جمع کرسکتے ہو خاوند نے کہا : میں فرقت نہیں چاہتا سیدنا حضرت علی المرتضی (رض) نے فرمایا : بخدا ! تو نے جھوٹ بولا ہے یہاں سے ہلنے مت پاؤ حتی کہ کتاب اللہ سے راضی نہ ہوجاؤ کتاب اللہ کا فیصلہ خواہ تیرے حق میں ہو یا تیرے خلاف ۔ (رواہ عبدالرزاق)

27959

27959- "مسند فاطمة بنت قيس" عن ابن جريج قال: أخبرني عطاء قال عبد الرحمن بن عاصم بن ثابت: إن فاطمة بنت قيس أخت الضحاك فصل في العدة والتحليل والاستبراء والرجعة
27959 ۔۔۔ ’ مسند فاطمہ بنت قیس “ ابن جریج کہتے ہیں مجھے عطاء (رح) نے خبر دی ہے کہ عبدالرحمن بن عاصم بن ثابت (رح) کہتے ہیں کہ فاطمہ بنت قیس جو کہ ضحاک بن قیس کی بہن ہے اور وہ بنی مخزوم کے ایک شخص کے نکاح میں تھی وہ کہتی ہیں کہ ان کے خاوند نے انھیں تین طلاقیں دے دیں پھر وہ جہاد میں چلا گیا اور اپنے وکیل کو کہہ گیا کہ مطلقہ کو کچھ نان نفقہ دیتا رہے ، چنانچہ فاطمہ (رض) نے اسے کم سمجھا ، چنانچہ فاطمہ بنت قیس (رض) نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی ایک بیوی کے پاس آگئی تھوڑی دیر بعد نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) تشریف لائے جبکہ فاطمہ بنت قیس (رض) آپ کی ایک بیوی کے پا اس بیٹھی تھی بیوی نے عرض کیا : یا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) یہ فاطمہ بنت قیس ہے اسے فلاں شخص نے طلاق دے دی ہے اس شخص نے کچھ نفقہ بھیجا تھا جو اس نے واپس کردیا ہے حالانکہ وہ شخص اسے کافی سمجھتا ہے۔ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : سچ کہا پھر آپ نے فاطمہ سے فرمایا : ام مکتوم (رض) کے پاس چلی جاؤ اور اس کے ہاں عدت پوری کرو ، پھر فرمایا : البتہ ام مکتوم (رض) کے پاس کثرت سے لوگ آتے جاتے ہیں لیکن تم عبداللہ بن ام مکتوم (رض) کے پاس چلی جاؤ وہ نابینا ہے چنانچہ فاطمہ بنت قیس (رض) عبداللہ بن ام مکتوم (رض) کے پاس چلی گئی اور ان کے ہاں عدت گزارنے لگی حتی کہ وہیں عدت پوری کردی پھر حضرت ابو جہم (رض) اور حضرت معاویہ بن ابی سفیان (رض) نے فاطمہ بنت قیس (رض) کو پیغام نکاح بھیجا وہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے مشورہ لینے آگئیں آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : رہی بات ابو جہم کی مجھے ڈر ہے کہ وہ ڈنڈے سے بہت مارتا ہے رہی بات معاویہ کی وہ تنگدست ہے۔ چنانچہ بعد میں فاطمہ بنت قیس (رض) نے حضرت اسامہ بن زید (رض) سے شادی کرلی ۔۔ (رواہ عبدالرزاق)

27960

27960 عن أبن جريج قال : حدثني أبن شهاب عن أبي سلمة بن عبد الرحمن قال : حدثتني فاطمة بنت قيس أنها كانت عند أبي عمرو بن حفص بن المغيرة فطلقها آخر ثلاث تطليقات فزعمت أنها جاءت رسول الله صلى الله عليه وسلم فأستفتته في خروجها من بيتها ، فأمرها زعمت أن تنتقل إلى أبن أم مكتوم الاعمى قال أبن جريج : وأخبرني أبن شهاب عن عروة أن عائشة أنكرت ذلك على فاطمة (عب).
27960 ۔۔۔ ابن جریج ، ابن شہاب ، ابو سلمہ عبدالرحمن کی سند سے مروی ہے کہ حضرت فاطمہ بنت قیس (رض) ابو عمرو بن حفص بن مغیرہ (رض) کے نکاح میں تھی چنانچہ عمرو (رض) نے فاطمہ (رض) کو تین طلاقیں دے دیں پھر فاطمہ (رض) نے سوچا کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس جائے اور فتوی لے آئے کہ اپنے گھر سے باہر جاسکتی ہے چنانچہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے انھیں حکم دیا فاطمہ (رض) کہتی ہیں کہ وہ ابن ام مکتوم (رض) جو نابینا ہیں ان کے ہاں چلی گئی ابن جریج کہتے ہیں مجھے ابن شہاب نے عروہ سے مروی خبر دی ہے کہ حضرت عائشۃ صدیقہ (رض) فاطمہ (رض) سے اس کا انکار کرتی تھی ۔۔ (رواہ عبدالرزاق)

27961

27961 عن معمر عن الزهري قال : أخبرني عبيد الله بن عبد الله بن عتبة أن عبد الله بن عمرو بن عثمان طلق امرأته البتة ، فأرسلت إليه خالتها فاطمة بنت قيس ، فأمرتها بالانتقال من بيت زوجها ، فسمع بذلك مروان ، فأرسل إليها فأمرها أن ترجع إلى مسكنها وسألها ما حملها على الانتقال قبل أنت تنقضي عدتها ؟ فأرسلت تخبره أن خالتها فاطمة بنت قيس أفتتها بذلك ، وأخبرتها أن رسول الله صلى الله عليه وسلم أفتاها بالخروج أو قالت بالانتقال حين طلقها أبو عمرو بن حفص المخزومي ، فأرسل مروان قبيصة بن ذويب إلى فاطمة بنت قيس يسألها عن ذلك ، فأخبرته أنها كانت تحت أبي عمرو بن حفص المخزومي قال : وكان رسول الله صلى الله عليه وسلم أمر عليا على بعض اليمن فخرج معه زوجها وبعث إليها بتطليقة كانت بقيت لها ، وأمر عياش بن أبي ربيعة والحارث بن هشام أن ينفقا عليها فقالا : والله ما لها نفقة إلا أن تكون حاملا قالت : فأتيت النبي صلى الله عليه وسلم فذكرت ذلك له فقال : لا نفقة لك إلا أن تكوني حاملا وأستأذنته في الانتقال فأذن لها فقالت : أين أنتقل يا رسول الله ؟ قال : عند أبن أم مكتوم وكان أعمى تضع ثيابها عندها ولم يبصرها فلم تزل هنالك حتى أنقضت عدتها ، فأنكحها النبي صلى الله عليه وسلم أسامة بن زيد ، فرجع قبيصة بن ذويب إلى مروان فأخبره بذلك فقال مروان : لم أسمع بهذا الحديث إلا من امرأة ستأخذ بالعصمة التي وجدنا الناس عليها ، فقالت فاطمة حين بلغها ذلك : بيني وبينكم كتاب الله تعالى ، قال الله تعالى : (فطلقوهن لعدتهن حتى لا تدري لعل الله يحدث بعد ذلك أمرا) قالت : فأي أمر يحدث بعد الثلاث وإنما هي مراجعة الرجل امرأته ، فكيف يقولون لا نفقة لها إذا كانت حاملا فكيف تحبس امرأة بغير نفقة (عب)
27961 ۔۔۔ معمر ، زہری، عبیداللہ بن عبداللہ بن عتبہ کی سند سے مروی ہے کہ عبداللہ بن عمرو بن عثمان (رض) نے اپنی بیوی کو طلاق بتہ (بائن) دے دی چنانچہ مطلقہ کی طرف اس کی خالہ فاطمہ بنت قیس نے پیغام بھیجا اور حکم دیا کہ اپنے خاوند کے گھر سے منتقل ہوجا۔ چنانچہ مروان کو اس کی خبر ہوئی اس نے مطلقہ کو پیغام بھیجا کہ اپنے گھر واپس آجا نیز پوچھا کہ تم عدت پوری ہونے سے قبل اپنے گھر سے کیوں نکلی ہو مطلقہ نے جواب میں کہلا بھیجا کہ میری خالہ فاطمہ بنت قیس (رض) نے مجھے ایسا کرنے کا فتوی دیا ہے ، اور مجھے بتایا ہے کہ اسے جب ابو عمرو بن حفص مخزومی نے طلاق دی تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اسے اپنے گھر سے منتقل ہوجانے کا حکم دیا تھا ، چنانچہ مروان نے قبیصہ بن ذویب کو فاطمہ بنت قیس (رض) کے پاس بھیجا تاکہ واقعہ کی پوری طرح تحقیق کر کے لائے فاطمہ (رض) نے قبیصہ کو بتایا کہ وہ ابو عمرو بن حفص مخزومی (رض) کے نکاح میں تھی وہ کہتی ہیں کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے سیدنا حضرت علی المرتضی (رض) کو یمن کا امیر بنا کر بھیجا تھا اور ان کا خاوند بھی سیدنا حضرت علی المرتضی (رض) کے ساتھ تھا جاتے جاتے اس نے ایک طلاق جو باقی رہی تھی وہ بھی دے کر بھجوا دی اور عیاش بن ابی ربیعہ (رض) اور حارث بن ہشام (رض) کو نان نفقہ دینے کے لیے کہا مگر ان دونوں نے کہا : فاطمہ (رض) کے لیے نفقہ نہیں ہوسکتا الا یہ کہ وہ حاملہ ہو فاطمہ (رض) کہتی ہیں : میں نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضر ہوئی اور آپ کو حالات سے آگاہ کیا آپ نے فرمایا : تمہارے لیے نفقہ نہیں ہے الا یہ کہ تم حاملہ ہو ، فاطمہ (رض) نے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے اپنے گھر سے منتقل ہونے کے لیے اجازت طلب کی آپ نے اجازت دے دی عرض کیا : یا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) میں منتقل ہو کر کہاں جاؤں آپ نے فرمایا : ابن ام مکتوم (رض) کے پاس چلی جاؤ وہ نابینا ہے یوں تم کپڑے بھی اتار سکتی ہو اور وہ تمہیں دیکھ نہیں سکے گا چنانچہ عدت پوری ہونے تک فاطمہ (رض) وہیں رہی پھر نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حضرت اسامہ (رض) سے ان کا نکاح کرا دیا ، قبیصہ بن ذویب مروان کے پاس واپس لوٹ آیا اور ساری بات کہہ سنائی ، مروان نے کہا : میں نے یہ حدیث صرف ایک عورت سے سنی ہے جو ایسی ادا پر قائم ہے جسے لوگ بھی اپنا لیں گے ۔ فاطمہ (رض) کو جب اس کی خبر ہوئی کہا : میرے اور تمہارے درمیان کتاب اللہ ہے چنانچہ فرمان باری تعالیٰ ہے۔ ” فطلقوھن لعدتھن لاتدری لعل اللہ یحدث بعد ذالک امرا ‘ (رض) ۔ یعنی عورتوں کو عدت سے پہلے طہر میں طلاق ۔۔۔ تمہیں کیا معلوم اس کے بعد اللہ تعالیٰ کوئی نئی بات پیدا کر دے فاطمہ (رض) نے فرمایا : بھلا تین طلاقوں کے بعد کون سی نئی بات پیدا ہوگی چونکہ نئی بات سے مراد تو خاوند کا بیوی سے رجوع کرنا ہے لہٰذا لوگ کیسے کہتے ہیں کہ عورت کے لیے نفقہ نہیں ہوگا جب وہ حاملہ ہو عورت کو بغیر نففقہ کے گھر میں کیسے روکا جاسکتا ہے۔ (رواہ عبدالرزاق)

27962

27962 عن أبن عيينة عن مجالد عن الشعبي قال : حدثتني فاطمة بنت قيس وكانت عند أبي عمرو بن حفص فجاءت النبي صلى الله عليه وسلم في النفقة والسكنى فقالت : قال لي : أسمعي مني يا بنت قيس ، وأشار بيده فمدها على بعض وجهه كأنه يستتر منها وكأنه يقول لها : الكسنى إنما النفقة للمرأة على زوجها ما كانت له عليها رجعة ، فإذا لم يكن له عليها رجعة فلا نفقة لها ولا سكنى ائتي فلانة أو قال أم شريك فأعتدي عندها ، ثم قال : لا تلك امرأة تجتمع إليها أو قال يتحدث عندها أعتدي في بيت أبن أم مكتوم (عب).
27962 ۔۔۔ ابن عیینہ ، مجاہد (رح) ، شعبی (رح) کی سند سے روایت نقل کرتے ہیں ، شعبی کہتے ہیں مجھے فاطمہ بنت قیس (رض) نے حدیث سنائی ہے اور وہ ابو عمرو بن حفص کے نکاح میں تھی نفقہ اور رہائش کے سلسلہ میں نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آئی فاطمہ (رض) کہتی ہیں : رسول کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اے بنت قیس ! میری بات سنو ، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ہاتھ پھیلا کر اپنے چہرے کے آگے ستر کرلیا ، گویا آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) فاطمہ (رض) سے فرما رہے تھے : عورت کے لیے نفقہ اور رہائش اس وقت ہے جب شوہر کو رجوع کا حق حاصل ہو اور جب رجوع کا حق نہ ہو تو عورت کے لیے نفقہ نہیں ہوگا اور رہائش بھی نہیں ہوگی فرمایا : فلاں عورت یا فرمایا ام شریک کے پاس چلی جاؤ اور اس کے پاس عدت پوری کرو پھر فرمایا : نہیں اس عورت کے پاس لوگوں کا اجتماع رہتا ہے یا فرمایا اس کے پاس لوگوں میں گفتگو ہوتی رہتی ہے بلکہ تم ابن ام مکتوم کے گھر میں عدت پوری کرو۔ (رواہ عبدالرزاق)

27963

27963 عن الثوري عن سلمة بن كهيل عن الشعبي عن فاطمة بنت قيس قالت : طلقني زوجي ثلاثا ، فجئت إلى النبي صلى الله عليه وسلم فسألته فقال : لا نفقة لك ولا سكنى ، قال : فذكرت ذلك لابراهيم فقال : قال عمر بن الخطاب لا ندع كتاب ربنا وسنة نبينا صلى الله عليه وسلم ، لها النفقة والسكنى
27963 ۔۔۔ ثوری ، سلمہ بن کہیل ، شعبی کی سند سے حدیث مروی ہے کہ فاطمہ بنت قیس (رض) کہتی ہیں میرے خاوند نے مجھے تین طلاقیں دیں میں نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضر ہوئی اور آپ سے سوال کیا آپ نے فرمایا : تمہارے لیے نفقہ اور سکنی (رہائش) نہیں ہوگا شعبی کہتے ہیں : میں نے ابراہیم (رح) سے اس کا تذکرہ کیا وہ بولے : سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) فرماتے ہیں ہم اپنے رب کی کتاب کو اور اپنے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی سنت کو نہیں چھوڑ سکتے اس عورت (جو مطلقہ ثلاث یا بائن ہو) کے لیے نفقہ بھی ہے اور اس کی رہائش بھی ہے۔ فائدہ : ۔۔۔ حوالہ کی جگہ خالی ہے البتہ یہ حدیث امام مسلمہ نے کتاب الطلاق باب المطلقۃ ثلاثا کے ذیل میں ذکر کی ہے ، معلوم ہونا چاہیے کہ وہ عورت جسے طلاق رجعی دی گئی ہو بالاتفاق اس کے لیے نان نفقہ اور سکنی ہوگا مطلقہ ثلاث حاملہ کے لیے بھی نان نفقہ اور سکنی ہوگا البتہ مطلقہ ثلاث غیر حاملہ کے متعلق اختلاف ہے امام اعظم ابوحنیفہ (رح) کے نزدیک دونوں چیزیں ہوں گی ان کی دلیل ” اسکنوھن من حیث سکنتم من وجدکم “۔ الایۃ دلیل ہے۔ امام احمد (رح) کے نزدیک کچھ بھی نہیں ہوگا ان کی دلیل حدیث بالا ہے جبکہ امام مالک اور شافعی (رح) کے نزدیک حدیث کے پیش نظر سکنی ہوگا اور نفقہ نہیں ہوگا ۔ البتہ سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) کا فیصلہ احناف کے مسلک کا مؤید ہے۔

27964

27964 عن فاطمة بنت قيس قالت : قلت يا رسول الله زوجي طلقني ثلاثا وأخاف أن يقتحم علي فأمرها فتحولت (أبن النجار).
27964 ۔۔۔ فاطمہ بنت قیس (رض) کہتی ہیں : میں نے عرض کیا : یا رسول اللہ ! میرے خاوند نے مجھے تین طلاقیں دی ہیں اور مجھے ڈر ہے کہ میں مشکل میں نہ پڑجاؤں آپ مجھے کہیں اور منتقل ہوجانے کا حکم دیں ۔ (رواہ ابن النجار)

27965

27965 عن فاطمة بنت قيس قالت : قال لي رسول الله صلى الله عليه وسلم : إذا حللت فآذنيني ، فلما حللت آذنته قال : من خطبك ؟ قلت : معاوية ورجل آخر من قيس فقال : معاوية فإنه فتى من فتيان قريش لا شئ له ، وأما الآخر فانه صاحب شر لا خير فيه ، فأنكح أسامة فكرهته فقال : أنكحيه فنكحته (أبن جرير).
27965 ۔۔۔ فاطمہ بنت قیس روایت کی ہے کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مجھے فرمایا : جب تمہاری عدت پوری ہوجائے مجھے بتلانا ۔ چنانچہ جب میری عدت پوری ہوئی میں نے آپ کو بتلایا آپ نے فرمایا : تمہیں کس کس نے پیغام نکاح بھیجا ہے ؟ میں نے عرض کیا : معاویہ اور بنی قیس کے ایک شخص نے آپ نے فرمایا : معاویہ تو نوجوانان قریش میں سے ایک نوجوان ہے لیکن اس کے پاس کچھ نہیں ۔ رہی بات دوسرے کی سو وہ شریر ہے اس میں کوئی بھلائی نہیں ہیں آپ نے فرمایا : اسامہ سے نکاح کرلو میں نے اسے ناپسند کیا آپ نے فرمایا : اس سے نکاح کرلو پھر میں نے اس سے نکاح کرلیا ۔ (رواہ ابن جریر)

27966

27966 عن جعفر بن محمد عن أبيه أن عليا قال في المبتوتة : لا نفقة لها ولا سكنى (عب).
27966 ۔۔۔ جعفر بن محمد اپنے والد سے روایت نقل کرتے ہیں کہ سیدنا حضرت علی المرتضی (رض) نے فرمایا : وہ عورت جسے طلاق بائن دی گئی وہ اس کے لیے نفقہ ہوگا اور نہ ہی سکنی ۔ (رواہ عبدالرزاق)

27967

27967- "مسند الصديق رضي الله عنه" عن ابن عباس في قصة بريرة:أن أبا بكر حدثه أن رسول الله صلى الله عليه وسلم جعل عليها عدة الحرة". "ق".
27967 ۔۔۔ ” مسند سیدنا حضرت ابوبکر صدیق (رض) “ حضرت عبداللہ بن عباس (رض) بریرہ (رض) کے قصہ کے متعلق بیان کرتے ہیں کہ سیدنا حضرت ابوبکر صدیق (رض) نے انھیں حدیث سنائی کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے بریرہ (رض) پر آزاد عورت کی عدت کا حکم لاگو کیا ۔ (رواہ البیہقی)

27968

27968- عن إسحاق قال: "كنت في المسجد الجامع مع الأسود بن يزيد ومعنا الشعبي فحدث الشعبي بحديث فاطمة بنت قيس أن النبي صلى الله عليه وسلم لم يجعل لها سكنى ولا نفقة فقال الأسود: أتت فاطمة بنت قيس عمر ابن الخطاب فقال: ما كنا لندع كتاب ربنا وسنة نبينا لقول امرأة لا ندري أحفظت أم لا، المطلقة ثلاثا لها السكنى والنفقة". "عب والدارمي، م، د، قط، ق".
27968 ۔۔۔ اسحاق کہتے ہیں میں اسود بن یزید کے ساتھ جامع مسجد میں تھا ہمارے ساتھ شعبی بھی تھے شعبی نے فاطمہ بنت قیس (رض) کی حدیث سنائی کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان کے لیے سکنی اور نفقہ کا فیصلہ نہیں کیا فاطمہ بنت قیس (رض) سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) کے پاس آئی ، آپ (رض) نے فرمایا : ہم کتاب اللہ اور سنت رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو ایک عورت کے کہنے پر نہیں چھوڑ سکتے ہم نہیں جانتے اس نے اصل بات یاد رکھی یا بھول گئی مطلقہ ثلاث کے لیے سکنی بھی ہے اور نفقہ بھی ۔ (رواہ عبدالرزاق والدارمی ومسلم وابو داؤد والدارقطنی والبیھقی) ۔ فائدہ : ۔۔۔ سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) نے فیصلہ کردیا کہ وہ عورت جس تین طلاقیں ہوچکی ہوں اس کے لیے رہائش اور نان نفقہ بذمہ طلاق دہندہ ضروری ہوگا ۔ از مترجم۔

27969

27969- عن نافع قال: "سئل ابن عمر عن عدة أم الولد؟ فقال: حيضة فقال رجل: إن عثمان كان يقول: ثلاثة قروء، فقال: عثمان خيرنا وأعلمنا". "ق، كر".
27969 ۔۔۔ نافع کی روایت ہے کہ حضرت عبداللہ بن عمرو (رض) سے ام ولد (وہ باندی جس کی مالک سے اولاد ہو) کی عدت کے متعلق دریافت کیا گیا ۔ حضرت عبداللہ بن عمرو (رض) نے فرمایا : اس کی عدت ایک حیض ہے ، ایک شخص بولا سیدنا حضرت عثمان ذوالنورین (رض) فرمایا کرتے تھے کہ ام ولد کی عدت تین حیض ہیں ، حضرت عبداللہ بن عمرو (رض) نے فرمایا : سیدنا حضرت عثمان ذوالنورین (رض) ہم سے افضل ہیں اور ہم سے زیادہ علم رکھتے ہیں۔ (رواہ البیہقی وابن عساکر)

27970

27970- عن جابر قال: "طلقت خالتي فأرادت أن تجد نخلها فزجرها رجل أن تخرج، فأتت النبي صلى الله عليه وسلم فقال: "بل جدي نخلك فإنك عسى أن تصدقين أو تفعلين معروفا". "عب".
27970 ۔۔۔ حضرت جابر (رض) کی روایت ہے کہ میری خالہ کو طلاق ہوگئی اس نے کھجوریں توڑنے کا ارادہ کیا ایک شخص نے اسے گھر سے باہر نکلنے پر ڈانٹا وہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضر ہوئی آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا جبکہ تم اپنی کھجوریں کاٹتی رہو ممکن ہے تم صدقہ کرو یا کوئی اچھائی تم سے سرزد ہوجائے ۔ (رواہ عبدالرزاق)

27971

27971- عن المسور بن مخرمة "أن سبيعة الأسلمية توفي عنها زوجها وهي حبلى فلم تمكث إلا ليالي حتى وضعت، فلما تنقت خطبت فاستأذنت رسول الله صلى الله عليه وسلم في النكاح حين وضعت، فأذن لها فنكحت". "عب، ش وعبد بن حميد".
27971 ۔۔۔ مسور بن مخزمہ کی روایت ہے کہ سبیعہ اسلمیہ کا خاوند وفات پا گیا جبکہ وہ حاملہ تھی کچھ ہی دنوں کے بعد اس نے وضع حمل کردیا جب نفاس سے پاک ہوئی اسے پیغام نکاح دیا گیا اس نے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے نکاح کے لیے اجازت طلب کی آپ نے اسے اجازت دی اور اس نے نکاح کرلیا ۔ (رواہ عبدالرزاق وابن ابی شیبۃ عبد بن حمید)

27972

27972- عن ابن شهاب قال: "اعتدت بريرة ثلاث حيضات". "عب".
27972 ۔۔۔ ابن شہاب کہتے ہیں حضرت بریرہ (رض) نے تین حیض عدت گزاری ہے۔ (رواہ عبدالرزاق)

27973

27973- عن علي قال: "عدة أم الولد أربعة أشهر وعشرا قال وكيع يعني إذا مات عنها زوجها". "ق وضعفه".
27973 ۔۔۔ سیدنا حضرت علی المرتضی (رض) نے فرمایا : ام ولد کی عدت چار ماہ اور دس دن ہے۔ وکیع کہتے ہیں یعنی جب ام ولد کا خاوند مرجائے ۔ (رواہ البیہقی وضعفہ)

27974

27974- عن علي قال: "الطلاق والعدة بالمرأة". "عب".
27974 ۔۔۔ سیدنا حضرت علی المرتضی (رض) فرماتے ہیں طلاق اور عدت کا اعتبار عورت سے ہوگا ۔ (رواہ عبدالرزاق)

27975

27975- عن الشعبي "أن عليا أتي في امرأة طلقها زوجها فزعمت أنها حاضت في شهر ثلاثا فقال علي لشريح: قل فيها قال: أقول وأنت شاهد قال عزمت عليك قال: إن جاءت بنسوة من بطانة أهلها ممن ترضى أمانتهن ودينهن فشهدن أنها حاضت ثلاث حيض تطهر وتصلي فقد حلت فقال علي: قالون وقالون بالرومية جيد". "ص والدارمي، ق، كر".
27975 ۔۔۔ شعبی کی روایت ہے سیدنا حضرت علی المرتضی (رض) کے پاس ایک عورت کا کیس لایا گیا اسے خاوند نے طلاق دے دی تھی اس عورت کا دعوی تھا کہ اسے ایک ہی مہینہ میں تین بار حیض آچکا ہے سیدنا حضرت علی المرتضی (رض) نے شریح (رح) سے فرمایا : اس عورت کے متعلق کوئی فیصلہ کرو شریح (رح) نے کہا میں فیصلہ کروں جبکہ آپ خود یہاں موجود ہیں سیدنا حضرت علی المرتضی (رض) نے فرمایا : میں تمہیں واسطہ دیتا ہوں کہ فیصلہ کرو چنانچہ شریح (رح) بولے : اگر اس کے خاندان کی عورتیں جو اس کے مخفی حالات سے واقف ہوں وہ آئیں اور آپ بھی ان کی امانت ودینداری سے راضی ہوں وہ گواہی دیں کہ واقعی اس کے تین حیض گزر چکے ہیں درمیان میں یہ پاک ہوتی رہی ہے اور نماز پڑھتی رہی ہے پھر تو یقیناً اس کی عدت پوری ہوچکی ۔ سیدنا حضرت علی المرتضی (رض) نے فرمایا : قالون قالون رومی زبان میں یعنی بہت عمدہ بہت عمدہ۔۔ (رواہ سعید بن المنصور والدارمی والبیہقی وابن عساکر)

27976

27976- عن أبي سلمة بن عبد الرحمن قال: "أنا وأبو هريرة عند ابن عباس إذ جاءته امرأة فقالت: توفي زوجها وهي حامل فذكرت أنها وضعت لأدنى من أربعة أشهر من يوم مات عنها، فقال ابن عباس أنت لآخر الآجلين، قال أبو سلمة: إن عندي علما، فقال ابن عباس: علي المرأة، فقال أبو سلمة: أخبرني رجل من أصحاب النبي صلى الله عليه وسلم أن سبيعة الأسلمية جاءت النبي صلى الله عليه وسلم فقالت: توفي عنها زوجها فوضعت فأخبرته بأدنى من أربعة أشهر من يوم مات فقال النبي صلى الله عليه وسلم: "يا سبيعة أربعي 1 بنفسك" قال أبو هريرة: وأنا أشهد على ذلك فقال ابن عباس للمرأة أسمعي ما تسمعين."عب".
27976 ۔۔۔ ابوسلمہ بن عبدالرحمن (رض) کی روایت ہے کہ ایک مرتبہ میں اور حضرت ابوہریرہ (رض) ، حضرت عبداللہ بن عباس (رض) کے پاس تھے اتنے میں ایک عورت آئے اور بولی : میرا شہر وفات پا چکا ہے ، وفات کے بعد چار ماہ کے اندر اندر میں نے وضع حمل کردیا ہے ابن عباس (رض) نے فرمایا : تیری عدت وہ ہوگی جو دو مدتوں میں سے زیادہ ہو (وضع حمل یا چار ماہ دس دن) جب چار ماہ سے کم مدت میں اس عورت نے حمل وضع کردیا تو ابن عباس چار ماہ دس دن کا اسے کہہ رہے تھے ابو سلمہ بولے : میرے پاس اس کا علم ہے حضرت عبداللہ بن عباس (رض) نے کہا : اس عورت کو میرے پاس لاؤ ابو سلمہ (رض) بولے : مجھے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے صحابہ کرام رضوان اللہ تعالیٰ عنہم اجمعین میں سے ایک شخص نے خبر دی ہے کہ سبیعہ سلمیہ (رض) نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضر ہوئی اور عرض کیا : میرا شوہر وفات پا چکا ہے اور میں نے حمل بھی وضع کردیا ہے عورت نے آپ کو بتایا کہ خاوند کی وفات کے بعد چار ماہ سے کم عرصہ میں اس نے حمل وضع کیا ہے۔ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اے سبیعہ خوش ہوجاؤ (تمہاری عدت گزر چکی اور اب شادی کرلو) حضرت ابوہریرہ (رض) بولے : میں اس پر گواہی دیتا ہوں ۔ حضرت عبداللہ بن عباس (رض) نے عورت سے فرمایا جو بات تم سن رہی ہو اسے اچھی طرح یاد رکھنا ۔ (رواہ عبدالرزاق)

27977

27977- عن ابن جريج قال: حدثني من أصدق أن سبيعة "سألت النبي صلى الله عليه وسلم بعدما وضعت بخمس عشرة". "عب".
27977 ۔۔۔ ابن جریج کی روایت ہے کہ مجھے ایسے شخص نے حدیث سنائی ہے جس کی میں تصدیق کرتا ہوں کہ سبیعہ (رض) نے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے پوچھا جب وہ (خاوند کی وفات کے) پندرہ دنوں کے بعد حمل وضع کرچکی تھی ۔ (رواہ عبدالرزاق)

27978

27978- عن ابن عباس قال: "إن طلقها وفي بطنها توأمان فوضعت أحدهما راجعها زوجها ما لم تضع الآخر". "عب".
27978 ۔۔۔ حضرت عبداللہ بن عباس (رض) فرماتے ہیں : اگر کسی شخص نے بیوی کو طلاق دی اور اس کے بطن میں دو جڑواں بچے ہوں اگر ایک کو جنم دے تو دوسرے کو جنم دینے سے پہلے پہلے اس کا خاوند رجوع کرسکتا ہے۔ (رواہ عبدالرزاق)

27979

27979- عن ابن عباس قال: "لا تعتد المبتوتة والمتوفى عنها حيث شاءت". "عب".
27979 ۔۔۔ حضرت عبداللہ بن عباس (رض) نے فرمایا : طلاق بائن والی عورت اور وہ عورت جس کا خاوند وفات پا چکا ہو جہاں چاہے اپنی عدت پوری کرے ۔ (رواہ عبدالرزاق)

27980

27980- عن ابن عباس وجابر قالا: "لا نفقة للمتوفى عنها الحامل وحسبها الميراث". "عب".
27980 ۔۔۔ حضرت عبداللہ بن عباس (رض) اور جابر (رض) فرماتے ہیں : وہ عورت جس کا خاوند وفات پاچکا ہو اور وہ حاملہ ہو اس کے لیے نفقہ نہیں اسے خاوند کی میراث ہی کافی ہے۔ (رواہ عبدالرزاق)

27981

27981- عن عطاء قال: "كان ابن عباس يأمر المتوفى عنها باعتزال الطيب". "عب".
27981 ۔۔۔ عطاء کی روایت ہے کہ حضرت عبداللہ بن عباس (رض) اس عورت کو جس کا خاوند وفات پا گیا ہو خوشبو سے الگ رہنے کا حکم دیتے تھے ۔۔ (رواہ عبدالرزاق)

27982

27982- عن ابن عمر قال: "لا تنتقل المبتوتة والمتوفى عنها من بيت زوجها حتى يحل أجلها". "عب".
27982 ۔۔۔ حضرت عبداللہ بن عمرو (رض) فرماتے ہیں وہ عورت جسے طلاق بائن دی گئی ہو اور وہ عورت جس کا خاوند وفات پا چکا ہو وہ اپنے خاوند کے گھر سے عدت پوری ہونے تک کہیں اور منتقل نہ ہو ۔ (رواہ عبدالرزاق)

27983

27983- عن ابن عمر قال: "لا يصلح أن تبيت ليلة إذا كان عدة وفاة أو طلاق إلا في بيتها". "عب".
27983 ۔۔۔ حضرت عبداللہ بن عمرو (رض) روایت کی ہے کہ عورت کی عدت جب عدت وفات ہو یا عدت طلاق ہو وہ اپنے گھر ہی میں رہے ایک رات بھی کہیں اور نہ گزارنے پائے ۔ (رواہ عبدالرزاق)

27984

27984- عن ابن عمر قال: "لا تبيت المتوفى عنها عن بيتها ولا تطيب ولا تختضب ولا تكتحل ولا تمس طيبا ولا تلبس ثوبا مصبوغا إلا ثوب عصب تجلبب به". "عب".
27984 ۔۔۔ حضرت عبداللہ بن عمرو (رض) فرماتے ہیں جس عورت کا خاوند وفات پا چکا ہو وہ اپنے گھر کے علاوہ کہیں اور رات نہ بسر کرے وہ خوشبو نہ لگائے ، مہندی نہ لگائے ، سرمہ نہ لگائے ، رنگے ہوئے (شوخ) کپڑے نہ پہنے ، البتہ چادر نما کپڑے پہنچے ۔ (رواہ عبدالرزاق)

27985

27985- عن أبي سلمة بن عبد الرحمن قال: "سئل ابن عباس وأبو هريرة عن رجل توفي عن امرأته فوضعت قبل أن يمضي لها أربعة أشهر فقال ابن عباس: تعتد آخر الأجلين، قال أبو سلمة: فقلت: إذا وضعت حملها فقد حل أجلها فقال أبو هريرة: أنا مع ابن أخي يعني أبا سلمة، فأرسل ابن عباس وأبو هريرة إلى أم سلمة يسألونها عن ذلك، فأخبرت أن سبيعة بنت الحارث توفي عنها زوجها، فوضعت بعد وفاته بليال، فلقيها أبو السنابل بن بعكك حين تعلت من نفاسها وقد اكتحلت ولبست فقال: لعلك ترين أن قد حللت إنك لا تحلين حتى يمضي لك أربعة أشهر وعشرا من وفاة زوجك، فلما أمست أتت النبي صلى الله عليه وسلم فذكرت له شأنها وما قال لها أبو السنابل، فقال لها النبي صلى الله عليه وسلم: "إذا وضعت حملك فقد حل أجلك" قال: وحسبت أن النبي صلى الله عليه وسلم قال لها: "كذب أبو السنابل". "عب".
27985 ۔۔۔ ابو سلمہ بن عبدالرحمن (رض) روایت کی ہے کہ حضرت عبداللہ بن عباس (رض) ، اور حضرت ابوہریرہ (رض) ، سے مسئلہ دریافت کیا گیا (جس کی تفصیل یہ ہے) کہ ایک عورت کا خاوند مرجائے اور عورت چار ماہ گزرنے سے قبل وضع حمل کردے (اس کی عدت کیا ہوگی) حضرت عبداللہ بن عباس (رض) نے فرمایا اس کی عدت وہ مدت ہوگی جو زیادہ ہوگی (یعنی چار ماہ دس دن اور وضع حمل میں سے جو مدت بعد اور آخر اور زیادہ ہوگی وہ گزارے گی) ابو سلمہ بولے : جب اس عورت نے حمل وضع کردیا اس کی عدت پوری ہوگی حضرت ابوہریرہ (رض) بولے : میں اپنے بھیجتے یعنی ابو سلمہ (رض) کے ساتھ ہوں ۔ چنانچہ حضرت عبداللہ بن عباس (رض) اور حضرت ابوہریرہ (رض) نے ام سلمہ (رض) کو پیغام بھیج کر اس مسئلے کا فیصلہ کروانا چاہا ام سلمہ (رض) نے بتایا کہ سبیعہ بنت حارث کا خاوند وفات پا گیا تھا سبیعہ نے خاوند کی وفات کے کچھ ہی دنوں بعد حمل وضع کردیا ، چنانچہ سبیعہ سے ابو سنابل بن بعک (بعکک) ملے دیکھا کہ سبیعہ (رض) نفاس سے پاک ہوچکی ہے سرمہ لگا رکھا اور عمدہ جوڑا زیب تن کیا ہوا ہے۔ ابو سنابل (رض) نے کہا : شاید تم سمجھتی ہو کہ تمہاری عدت پوری ہوچکی ہے تمہاری عدت ابھی نہیں گزری تاوقتیکہ شوہر کی وفات کے بعد چار ماہ دس دن گزر نہ جائیں چنانچہ شام کے وقت سبیعہ (رض) نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضر ہوئی اور اپنا حال بیان کیا ۔ نیز ابو سنابل کا قول بھی ذکر کیا ۔ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے سبیعہ (رض) سے فرمایا : جب تم نے حمل وضع کردیا گویا تمہاری عدت پوری ہوچکی ابو سلمہ کہتے ہیں : میرا خیال ہے کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے سبیعہ (رض) سے یہ بھی فرمایا تھا کہ : ابو سنابل نے جھوٹ بولا ہے۔ (رواہ عبدالرزاق)

27986

27986- عن أبي سلمة بن عبد الرحمن "أن أم سلمة أخبرته أن سبيعة ولدت بعد وفاة زوجها بنصف شهر". "عب".
27986 ۔۔۔ ابو سلمہ بن عبدالرحمن روایت کی ہے کہ کہ ام سلمہ (رض) نے بتایا کہ سبیعہ (رض) نے اپنے خاوند کی وفات کے پندرہ دن بعد بچہ جنم دیا ۔ (رواہ عبدالرزاق)

27987

27987- عن أم سلمة "أن سبيعة بنت الحارث وضعت بعد وفاة زوجها بنحو من عشرين ليلة فأمرها النبي صلى الله عليه وسلم أن تتزوج". "ابن النجار، عب".
27987 ۔۔۔ ام سلمہ (رض) کی روایت ہے کہ سبیعہ (رض) نے اپنے خاوند کی وفات کے لگ بھگ بیس (20) دن بعد حمل وضع کردیا تھا نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اسے شادی کرلینے کا حکم دیا ۔ (رواہ ابن النجار وعبدالرزاق)

27988

27988- عن أبي حنيفة عن حماد عن إبراهيم قال: "إذا توفي الرجل وامرأته حامل فأجلها أن تضع حملها، وذكر أن سبيعة ولدت بعد وفاة زوجها بعشرين أو قال بسبع عشرة ليلة، فأمرها النبي صلى الله عليه وسلم أن تنكح". "عب".
27988 ۔۔۔ ابوحنیفہ (رح) ، حماد (رح) ، ابراہیم (رح) ، سے مروی ہے کہ جب خاوند وفات پا جائے اور اس کی بیوی حاملہ ہو اس کی عدت وضع حمل ہے ابراہیم (رح) نے بیان کیا کہ سبیعہ نے اپنے شوہر کی وفات کے بیس دن یا فرمایا سترہ دن بعد بچہ جنم دیا نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے انھیں نکاح کرلینے کا حکم دیا ۔ (رواہ عبدالرزاق)

27989

27989- عن عروة قال: "وضعت سبيعة بسبع ليال من يوم توفي زوجها". "عب".
27989 ۔۔۔ عروہ کہتے ہیں سبیعہ نے اپنے خاوند کی وفات کے سات دن بعد حمل وضع کیا ۔ (رواہ عبدالرزاق)

27990

27990- عن عكرمة مولى ابن عباس "أن سبيعة الأسلمية وضعت بعد وفاة زوجها بخمس وأربعين، فأتت النبي صلى الله عليه وسلم فأمرها أن تنكح". "عب".
27990 ۔۔۔ عکرمہ مولائے حضرت عبداللہ بن عباس (رض) روایت کی ہے کہ سبیعہ اسلمہ (رض) نے اپنے خاوند کی وفات کے 45 (پینتالیس) دن بعد حمل وضع کرلیا تھا پھر وہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضر ہوئی آپ نے اسے نکاح کرنے کا حکم دیا ۔ (رواہ عبدالرزاق)

27991

27991- عن علي "في الحامل إذا وضعت بعد وفاة زوجها قال: تعتد أربعة أشهر وعشرا". "ش، وعبد بن حميد".
27991 ۔۔۔ سیدنا حضرت علی المرتضی (رض) فرماتے ہیں : حاملہ عورت جب خاوند کی وفات کے بعد حمل وضع کرے تو وہ چار ماہ دس دن عدت گزارے ۔ (رواہ ابن ابی شیبۃ وعبد بن حمید)

27992

27992- عن مغيرة قال: "قلت للشعبي: ما أصدق أن علي بن أبي طالب كان يقول: عدة المتوفى عنها زوجها آخر الأجلين، قال: بلى فصدق به، كأشد ما صدقت بشيء، كان علي يقول: إنما قوله: {وَأُولاتُ الْأَحْمَالِ أَجَلُهُنَّ أَنْ يَضَعْنَ حَمْلَهُنَّ} في المطلقة". "ابن المنذر".
27992 ۔۔۔ مغیرہ کی روایت ہے کہ میں نے شعبی (رح) سے کہا : میں تصدیق نہیں کرتا کہ سیدنا حضرت علی المرتضی (رض) فرماتے تھے : وہ عورت جس کا خاوند وفات پا جائے اس کی عدت بعد الاجلین (دو مدتوں میں سے زیادہ عرصہ والی مدت) ہے شعبی (رح) نے کہا : کیوں نہیں اس کی تصدیق کرو بلکہ زور وشور سے اس کی تصدیق کرو ، چونکہ سیدنا حضرت علی المرتضی (رض) فرماتے تھے کہ فرمان باری تعالیٰ : ” واولات الاحمال اجلھن ان یضعن حملھن “۔ یعنی حاملہ عورتوں کی عدت یہ ہے کہ وہ حمل وضع کردیں “ طلاق یافتہ عورت کے متعلق ہے۔ (رواہ ابن المنذر)

27993

27993- عن يوسف بن ماهك عن أمه مسيكة "أن امرأة متوفى عنها زوجها زارت أهلها في عدتها، وضربها الطلق فأتوا عثمان فسألوه فقال: احملوها إلى بيتها وهي تطلق". "عب".
27993 ۔۔۔ یوسف بن ماھک اپنی ماں مسیکہ سے روایت نقل کرتے ہیں کہ ایک عورت کا خاوند مرگیا وہ دوران عدت اپنے میکے والوں سے ملنے آئی طلق (رض) نے اسے مارا لوگ سیدنا حضرت عثمان ذوالنورین (رض) کے پاس آئے اور ان سے مسئلہ دریافت کیا انھوں نے فرمایا : اسے اٹھا کر اپنے گھر تک لے جاؤ چونکہ یہ طلاق یافتہ ہے۔ (رواہ عبدالرزاق)

27994

27994- عن محمد بن عبد الرحمن "أن عمر وزيد بن ثابت استفتيا في امرأة توفي عنها زوجها وبها حاجة شديدة، فرخصا لها أن تأتي أهلها فتصيب من طعام ثم ترجع إلى بيتها في بقية من ضوء النهار". "ابن حوصا في مسند الأوزاعي، عب".
27994 ۔۔۔ محمد بن عبدالرحمن روایت کی ہے کہ سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) اور زید بن ثابت (رض) سے فتوی طلب کیا گیا کہ ایک عورت کا شوہر وفات پاجائے اور وہ باہر جانے کی اشد ضرورت بھی محسوس کرتی ہو (تو کیا وہ باہر جاسکتی ہے) ان دونوں حضرات نے اس عورت کو رخصت دی ہے کہ وہ میکے جاسکتی ہے اور کھانا وغیرہ لے کر دن دن میں واپس اپنے گھر چلی جائے ۔ (رواہ ابن حوصافی ، مسند الاوزاعی ‘ عبدالرزاق)

27995

27995- عن ابن جريج قال: أخبرني عبد الكريم بن أبي المخارق "أن امرأة جاءت إلى عمر بن الخطاب فقالت: إني وضعت بعد وفاة زوجي قبل انقضاء العدة فقال عمر: أنت لآخر الأجلين، فمرت بأبي بن كعب فقال لها: من أين جئت فذكرت له وأخبرته بما قال عمر فقال: اذهبي إلى عمر وقولي: إن أبي بن كعب يقول: قد حللت؛ فإن التمسني فأنا هنا، فذهبت إلى عمر فأخبرته فقال: ادعيه فجاءته فانصرف معها إليه فقال له عمر: ما تقول هذه فقال أبي: أنا قلت لرسول الله صلى الله عليه وسلم إني أسمع الله تعالى يذكر: {وَأُولاتُ الْأَحْمَالِ أَجَلُهُنَّ أَنْ يَضَعْنَ حَمْلَهُنَّ} فالحامل المتوفى عنها زوجها أن تضع حملها فقال لي النبي صلى الله عليه وسلم: "نعم"، فقال عمر للمرأة: أسمع ما تسمعين". "عب".
27995 ۔۔۔ ابن جریج کہتے ہیں مجھے عبدالکریم بن ابی مخارق نے خبر دی ہے کہ ایک عورت سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) کے پاس آئی اور کہنے لگی : میں نے اپنے شوہر کی وفات کے بعد عدت گزرنے سے قبل حمل وضع کردیا ہے۔ سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) نے فرمایا : تجھے عدت میں وہ مدت گزارنی ہوگی جو بعد والی ہوگی چنانچہ وہ عورت حضرت ابی بن کعب (رض) کے پاس سے گزری حضرت ابی (رض) نے عورت سے کہا : تم کہاں سے آرہی ہو عورت نے واقعہ بیان کیا اور عمر (رض) کا قول بھی بتلایا ، ابی (رض) نے کہا : سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) کے پاس واپس جاؤ اور کہو ابی بن کعب (رض) کہتا ہے کہ تیری عدت گزر چکی ہے۔ اگر سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) نے مجھے تلاش کیا تو میں یہاں ہی بیٹھا ہوں ، چنانچہ عورت سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) کے پاس گئی اور انھیں خبردی ، عمر (رض) نے کہا : ابی (رض) کو میرے پاس بلا لاؤ عورت آئی اور ابی (رض) کو اپنے ساتھ لے کر واپس ہوئی ، سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) نے ابی (رض) سے فرمایا، یہ عورت کیا کہتی ہے ، ابی (رض) نے کہا : میں نے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے عرض کیا تھا اللہ تبارک وتعالیٰ کا فرمان سنتا ہوں ۔ ” واولات الاحمال اجلھن ان یضعن حملھن “۔ آیا کہ وہ عورت جس کا خاوند وفات پا جائے اور وہ حاملہ بھی ہو وہ حمل وضع کر دے اس کی عدت بھی یہی ہے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جی ہاں ۔ سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) نے عورت سے فرمایا : جو تم سن رہی ہو میں بھی سن رہا ہو ۔ (رواہ عبدالرزاق)

27996

27996- عن أيوب "أن عمر بن الخطاب لم يأذن للمتوفى عنها أن تبيت عند أبيها إلا ليلة واحدة وهو في الموت". "عب".
27996 ۔۔۔ ایوب سختیانی روایت کی ہے کہ سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) نے اس عورت کو جس کا خاوند وفات پا چکا ہو اپنے والد کے پاس صرف ایک رات گزارنے کی اجازت دی ہے وہ بھی مرض الموت میں ہو ۔ (رواہ عبدالرزاق)

27997

27997- عن يحيى بن سعيد "أن عمر بن الخطاب رخص للمتوفى عنها أن تبيت عند أبيها وهو وجع ليلة واحدة". "عب".
27997 ۔۔۔ یحییٰ بن سعید (رض) سے مروی ہے کہ سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) نے متوفی عنہا زوجہا (وہ عورت جس کا خاوند مرجائے) کو اپنے باپ کے پاس ایک رات بسر کرنے کی رخصت دی ہے دراں حالیکہ اس کا حالت مرض میں ہو ۔ (رواہ عبدالرزاق)

27998

27998- عن عمر قال: "وضعت المتوفى عنها زوجها ذا بطنها وهو من السرير لم يدفن حلت". "مالك والشافعي، ش، ق".
27998 ۔۔۔ سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) فرماتے ہیں : وہ عورت جس کا خاوند مرچکا ہو اور ابھی چارپائی پر ہو (دفنایا نہ گیا ہو) کہ اتنے میں اس کی بیوی حمل وضع کرے اس کی عدت پوری ہوجاتی ہے۔ (رواہ مالک والشافعی وابن ابی شیبۃ والبیہقی)

27999

27999- عن سعيد بن المسيب "أن عمر بن الخطاب كان يرد المتوفى عنهن أزواجهن من البيداء يمنعهن الحج". "مالك، عب، ق".
27999 ۔۔۔ سعید بن مسیب کی روایت ہے کہ سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) ان عورتوں کو جن کے خاوند وفات پاچکے ہوتے مقام بیدا سے واپس کردیتے تھے اور انھیں حج کرنے کی اجازت نہیں دیتے تھے ۔ (رواہ مالک وعبدالرزاق والبیہقی)

28000

28000- عن علي قال: "أمر المتوفى عنها زوجها أن تعتد في غير بيتها إن شاءت". "قط وابن الجوزي في الواهيات وفيه ضعيفان".
28000 ۔۔۔ سیدنا حضرت علی المرتضی (رض) فرماتے ہیں متوفی عنہا زوجھا اگر چاہے تو اپنے گھر کے علاوہ کہیں اور بھی عدت گزار سکتی ہے۔ (رواہ الدارقطنی وابن الجوزی فی الوواھیات وفیہ ضعیفان) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعاف الدارقطنی 711 ۔

28001

28001- عن جابر قال: "تعتد المبتوتة والمتوفى عنها حيث شاءت". "عب".
28001 ۔۔۔ حضرت جابر (رض) فرماتے ہیں : طلاق بائن والی عورت اور وہ عورت جس کا خاوند وفات پا چکا ہو جہاں چاہے عدت گزارے ۔ (رواہ عبدالرزاق)

28002

28002- عن عبيد الله بن عبد الله قال: "أرسل مروان عبد الله بن عتبة إلى سبيعة بنت الحارث يسألها عما أفتاها به رسول الله صلى الله عليه وسلم فأخبرته أنها كانت تحت سعد بن خولة فتوفي عنها في حجة الوداع، وكان بدريا فوضعت حملها قبل أن يمضي لها أربعة أشهر وعشرا من وفاته، فلقيها أبو السنابل بن بعكك حين تعلت من نفاسها وقد اكتحلت فقال: لعلك تريدين النكاح إنها أربعة أشهر وعشرا من وفاة زوجك؛ فأتت النبي صلى الله عليه وسلم فذكرت له ما قال أبو السنابل فقال لها النبي صلى الله عليه وسلم: "قد حللت حين وضعت حملك". "عب".
28002 ۔۔۔ عبیداللہ بن عبداللہ کی روایت ہے کہ مروان نے عبداللہ بن عتبہ کو سبیعہ بنت حارث کے پاس بھیجا اور پوچھا کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اسے کیا فتوی دیا تھا ۔ سبیعہ نے کہا : کہ وہ سعد بن خولہ کے نکاح میں تھی اور حجۃ الوداع کے موقع پر وہ وفات پا گئے سعد بن خولہ بدری صحابی تھے ۔ چنانچہ وفات کے بعد چار ماہ دس دن سے پہلے ہی سبیعہ (رض) نے حمل وضع کردیا ان سے ابو سنابل بن بعکک کی ملاقات ہوئی جبکہ سبیعہ کا نفاس ختم ہوچکا تھا اور آنکھوں میں سرمہ لگا رکھا تھا ۔ ابو سنابل نے کہا : شاید تم نکاح کرنا چاہتی ہو جبکہ وفات کے وقت سے تمہاری عدت چار مہینے دس دن ہے ، سبیعہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضر ہوئی اور معاملہ ذکر کیا ، نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جب تم نے حمل وضع کیا اسی وقت سے تمہاری عدت پوری ہوچکی ہے۔ (رواہ عبدالرزاق)

28003

28003- عن ابن عباس قال: "المتوفى عنها لا تمس طيبا ولا تلبس ثوبا مصبوغا ولا تكتحل ولا تلبس الحلي ولا تختضب ولا تلبس المعصفر". "عب".
28003 ۔۔۔ حضرت عبداللہ بن عباس (رض) فرماتے ہیں جس عورت کا خاوند وفات پا جائے وہ خوشبو نہ لگائے رنگے ہوئے کپڑے نہ پہنے ، سرمہ نہ لگائے ، زیور نہ پہنے ، مہندی نہ لگائے اور عصفر بوٹی میں رنگے ہوئے کپڑے بھی نہ پہنچے ۔ (رواہ عبدالرزاق)

28004

28004- عن فريعة بنت مالك "أن زوجها خرج في طلب أعلاج له حتى إذا كان بطريق القدوم وهو جبل أدركهم فقتلوه قالت: فأتت النبي صلى الله عليه وسلم فذكرت أن زوجها قتل، وأنه تركها في مسكن ليس له واستأذنته في الانتقال فأذن لها، فانطلقت حتى إذا كانت بباب الحجرة أمر بها فردت، وأمرها أن تعيد عليه حديثها ففعلت فأمرها أن تخرج حتى يبلغ الكتاب أجله، وفي لفظ: فقال: "امكثي في بيتك حتى يبلغ الكتاب أجله أربعة أشهر وعشرا"، قال: فلما كان زمن عثمان أتته امرأة تسأله عن ذلك فقال: افعلي ثم قال لمن حوله: هل مضى من النبي صلى الله عليه وسلم أو من صاحبي في مثل هذا شيء؟ قالت فريعة: فذكرت له فأرسل إلي فسألني فأخبرته فانتهى إلى قولي وأمر المرأة أن لا تخرج من بيت زوجها حتى يبلغ الكتاب أجله". "عب".
28004 ۔۔۔ فریعہ بنت مالک کے خاوند کچھ لوگوں کی تلاش میں نکلے حتی کہ راستے ہی میں قدوم پہاڑ کے قریب لوگوں کو پالیا ان لوگوں نے اسے قتل کردیا ، فریعہ (رض) نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضر ہوئی اور عرض کیا : میرا خاوند قتل ہوگیا ہے اور مجھے ایسے گھر میں رکھا ہے جو اس کی ملکیت نہیں ، فریعہ (رض) نے وہاں سے منتقل ہونے کی اجازت طلب کی آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اسے اجازت دی وہ چل پڑی جب حجرے کے دروازے پر پہنچی آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے واپس بلایا ، فریعہ واپس لائی گئی آپ نے فرمایا : مجھے دوبارہ اپنی بات سناؤ اس نے بات سنائی آپ نے حکم دیا کہ عدت پوری ہونے کے بعد گھر سے باہر جاسکتی ہو ، ایک روایت میں ہے۔ آپ نے فرمایا : اپنے گھر ٹھہری رہو حتی کہ تمہاری عدت چار ماہ دس دن گزر جائیں ، پھر سیدنا حضرت عثمان ذوالنورین (رض) کے زمانے میں آپ (رض) کے پاس ایک عورت آئی اور گھر سے منتقل ہونے کے متعلق سوال کیا : عثمان (رض) نے کہا : منتقل ہوجاؤ پھر اپنے پاس بیٹھنے والوں سے کہا : کیا نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے یا میرے دو صاحبوں سے اس کے متعلق کوئی اثر (حدیث) منقول ہے فریعہ کہتی ہے۔ سیدنا حضرت عثمان ذوالنورین (رض) سے میرا ذکر کیا گیا : آپ (رض) نے مجھے پیغام بھیجا اور یہی سوال پوچھا میں نے انھیں خبر دی انھوں نے میری بات پر اعتماد کرلیا اور عورت کو حکم دیا کہ کہ اپنے شوہر کے گھر سے باہر نہ نکلو تاوقتیکہ عدت پوری ہوجائے ۔ (رواہ عبدالرزاق)

28005

28005- عن أم سلمة قالت: "المتوفى عنها زوجها لا تلبس من الثياب المصبغة شيئا ولا تكتحل ولا تلبس حليا ولا تختضب ولا تطيب". "عب".
28005 ۔۔۔ ام سلمہ (رض) فرماتی ہیں : جس عورت کا خاوند مرجائے وہ رنگے ہوئے کپڑے نہ پہنے ، سرمہ نہ لگائے ، زیور نہ پہنے ، مہندی نہ لگائے ، خوشبو نہ لگائے ۔ (رواہ عبدالرزاق)

28006

28006- عن أم سلمة قالت: "جاءت امرأة رسول الله صلى الله عليه وسلم فقالت: يا رسول الله إن ابنتي توفي زوجها وقد اشتكت عينها أفأكحلها؟ قال: "لا" مرتين أو ثلاثا كل ذلك يقول: "لا" ثم قال: "إنما هي أربعة أشهر وعشرا وقد كانت إحداكن ترمي بالبعرة على رأس الحول". "عب".
28006 ۔۔۔ حضرت ام سلمہ (رض) فرماتی ہیں : ایک عورت نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضر ہوئی اور عرض کیا : یا رسول اللہ ! میری بیٹی کا خاوند وفات پا چکا ہے اور بیٹی کی آنکھ میں تکلیف ہے کیا میں اسے سرمہ لگا دوں ؟ آپ نے دو یا تین بار فرمایا نہیں اس نے تو چار ماہ دس دن گزارنے ہیں حالانکہ تم میں سے کوئی عورت سال پورا ہونے پر مینگنی مار دیتی تھی ۔ (رواہ عبدالرزاق)

28007

28007- عن ابن سيرين "أن أم سلمة سئلت عن الإثمد للمتوفى عنها؟ فقالوا: إنها تعودته إنها تشتكي عينها؟ فقالت: لا وإن فقئت عيناها". "عب".
28007 ۔۔۔ ابن سیرین کی روایت ہے کہ ام سلمہ (رض) سے اثمد سرمہ کے متعلق پوچھا گیا کہ جس عورت کا خاوند وفات پا چکا ہو وہ لگا سکتی ہے ؟ لوگوں نے کہا اگر اس کی آنکھوں میں تکلیف ہو ام سلمہ (رض) نے کہا : نہیں اگرچہ اس کی آنکھیں پھوڑ کیوں نہ دی گئی ہو ۔ (رواہ عبدالرزاق)

28008

28008- عن أم عطية قالت: "أمرنا أن لا نلبس في الإحداد الثياب المصبغة إلا العصب، وأمرنا أن لا نحد على ميت فوق ثلاثة إلا الزوج وأمرنا أن لا نمس طيبا إلا أدنى طهرها الكست والأظفار". "عب".
28008 ۔۔۔ ام عطیہ (رض) کی روایت ہے کہ ہمیں سوگ کی حالت میں رنگے ہوئے کپڑوں سے اجتناب کرنے کا حکم دیا گیا ہے ہمیں میت پر تین دن سے زیادہ سوگ کرنے سے منع کیا گیا ہے البتہ خاوند پر تین دن سے زیادہ سوگ کیا جاسکتا ہے ہمیں بحالت سوگ خوشبو نہ لگانے کا حکم دیا گیا ہے البتہ حیض سے پاک ہونے کی حالت میں قسط ہندی (کٹھ) اور اطفار (ایک خوشبو) استعمال کرنے کی اجازت دی گئی ہے۔ (رواہ عبدالرزاق)

28009

28009- عن عطاء قال: "نهيت المتوفى عنها زوجها عن الطيب والزينة". "عد، عب".
28009 ۔۔۔ عطاء کہتے ہیں جس عورت کا خاوند وفات پا جائے اسے خوشبو لگانے سے اور زینت کرنے سے منع کیا گیا ہے۔ (رواہ عبدالرزاق)

28010

28010- عن ابن جريج عن عبد الله بن كثير قال: قال مجاهد: "استشهد رجال يوم أحد فآم 2 نساؤهم وكن متجاورات في دار فجئن النبي صلى الله عليه وسلم، فقلن: إنا نستوحش يا رسول الله بالليل فنبيت عند إحدانا حتى إذا أصبحنا تبددنا في بيوتنا؟ فقال النبي صلى الله عليه وسلم: "تحدثن عند إحداكن ما بدا لكن حتى إذا أردتن النوم فلتأت كل امرأة إلى بيتها". "عب".
28010 ۔۔۔ ابن جریج عبداللہ بن کثیر سے روایت نقل کرتے ہیں : مجاہد کہتے ہیں : غزوہ احد میں بہت سے مرد شہید کردیئے گئے تھے اس لیے ان کی بیویاں بیوہ ہوگئیں وہ سب ایک گھر میں اکٹھی ہوگئی تھیں اور پھر نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضر ہوئیں اور عرض کی : یارسول اللہ ! ہمیں رات کو (تنہائی میں) وحشت ہوتی ہے کیا ہم ایک دوسری کے پاس رات نہ گزار لیا کریں ؟ اور صبح ہوتے ہی اپنے گھروں میں واپس چلی جائیں ؟ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تم ایک دوسری کے ہاں بات چیت کرتی رہا کرو جب تم سونا چاہو تو ہر عورت اپنے گھر آجائے ۔ (رواہ عبدالرزاق)

28011

28011- "مسند علي رضي الله عنه" عن الشعبي "أن عليا كان يرحل المتوفى عنها لا ينتظر بها". "الشافعي، ق".
28011 ۔۔۔ ” مسند علی (رض) “ شعبی (رح) کی روایت ہے کہ سیدنا حضرت علی المرتضی (رض) متوفی عنھا زوجھا کو روانہ کردیتے تھے اور اس کا انتظار نہیں کرتے تھے ۔ (رواہ الشافعی والبیہقی)

28012

28012- "أيضا" عن الشعبي قال: "نقل علي أم كلثوم بعد قتل عمر بسبع ليال لأنها كانت في دار الإمارة". "سفيان الثوري في جامعه، ق".
28012 ۔۔۔ ” ایضاء “ شعبی کی روایت ہے کہ سیدنا حضرت علی المرتضی (رض) نے ام کلثوم (رض) کو سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) کے قتل کے سات دن بعد دارامارت سے منتقل کردیا تھا ۔ (رواہ سفیان الثوری فی جامعہ والبیہقی)

28013

28013- عن الأعمش عن مسلم أبي الضحى عن مسروق قال: "قال عبد الله: والله من شاء لاعنته لأنزلت سورة النساء القصرى بعد أربعة أشهر وعشرا".
28013 ۔۔۔ اعمش ، ابو الضحی مسروق کی سند سے مروی ہے کہ حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) نے فرمایا : اللہ کی قسم ! جو شخص چاہے میرے ساتھ مباھلہ کرلے کہ چھوٹی سورت النساء (سورت طلاق) چار ماہ دس دن کے حکم کے بعد نازل ہوئی ہے۔

28014

28014-وعن مسلم أبي الضحى قال: "كان علي يقول: آخر الأجلين". "ق".
28014 ۔۔۔ مسلم ، ابو الضحی سے مروی ہے کہ سیدنا حضرت علی المرتضی (رض) فرماتے تھے ۔ حاملہ متوفی عنھا وجھا کی عدت وہ مدت ہوگی جو مقدار میں زیادہ ہوگی ۔ (رواہ البیہقی)

28015

28015- عن الشعبي في المتوفى عنها قال: "كان علي ينقلهن". "عب".
28015 ۔۔۔ شعبی (رح) روایت کی ہے کہ سیدنا حضرت علی المرتضی (رض) ان عورتوں کو جن کے خاوند مرجاتے تھے ان کے گھر سے منتقل کردیتے تھے ۔ (رواہ عبدالرزاق)

28016

28016- عن الشعبي أن عليا وابن مسعود كانا يقولان: "النفقة من جمع المال للحامل المتوفى عنها". "عب".
28016 ۔۔۔ شعبی (رح) روایت کی ہے کہ سیدنا حضرت علی المرتضی (رض) اور حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) فرمایا کرتے تھے : وہ عورت جس کا خاوند مرجائے اور حاملہ ہو اس کا نفقہ مرحوم کے کل مال سے ہوگا ۔ (رواہ عبدالرزاق)

28017

28017- عن ابن عمر "مثله". "عب".
28017 ۔۔۔ حضرت عبداللہ بن عمرو (رض) سے بھی حدیث مثل مذکورہ بالا کے مروی ہے۔ (رواہ عبدالرزاق)

28018

28018- عن ابن المسيب أن عمر وعثمان قضيا في المفقود "أن امرأته تتربص أربع سنين وأربعة أشهر وعشرا بعد ذلك، ثم تزوج فإن جاء زوجها الأول خير بين الصداق وبين امرأته". "مالك والشافعي، عب، ش وأبو عبيدة، ق".
28018 ۔۔۔ ابن مسیب روایت کی ہے کہ سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) ، سیدنا حضرت عثمان ذوالنورین (رض) مفقود (گمشدہ آدمی) کے متعلق فیصلہ کیا ہے کہ اس کی بیوی چار سال چار ماہ دس دن انتظار کرے گی پھر وہ شادی کرسکتی ہے اس کے بعد اگر اس کا پہلا خاوند آجائے تو اسے مہر اور بیوی میں اختیار دیا جائے گا ۔ (رواہ مالک والشافعی وعبدالرزاق وابن ابی شیبۃ وابو عبیدہ والبیہقی)

28019

28019- عن أبي مليح بن أسامة قال: حدثتني سهيمة بنت عمير الشيبانية "أنها فقدت زوجها في غزاة غزاها فلم تدر أهلك أم لا؟ فتربصت أربع سنين، ثم تزوجت، فجاء زوجها الأول وقد تزوجت قالت: فركبا زوجاي إلى عثمان فوجداه محصورا، فسألاه وذكرا له أمرهما فقال: يخير الأول بين امرأته وبين صداقها فلم يلبث عثمان أن قتل، فأتيا عليا فسألاه وأخبراه بقضاء عثمان فقال: ما أرى لها إلا ما قال عثمان". "عب، ق".
28019 ۔۔۔ ابو ملیح بن اسامہ کہتے ہیں مجھے سہیمہ بنت عمیر شیبانیہ نے حدیث سنائی ہے کہ انھوں نے ایک غزوہ میں اپنے شوہر کو گم پایا نامعلوم ہلاک ہوگیا یا نہیں ؟ چار سال تک انتظار کرتی رہی پھر اس نے شادی کرلی : پھر اس کا پہلا خاوند لوٹ آیا حالانکہ سہیمہ شادی کرچکی تھی سہمیہ کہتی ہیں۔ میرے دونوں خاوند سوار ہو کر سیدنا حضرت عثمان ذوالنورین (رض) کی خدمت میں حاضر ہوئے آگے سیدنا حضرت عثمان ذوالنورین (رض) محصور پائے گئے چنانچہ ان دونوں نے سیدنا حضرت عثمان ذوالنورین (رض) سے مسئلہ پوچھا : آپ (رض) نے ان دونوں کو حکم دیا کہ پہلے خاوند کو بیوی اور اس کے مہر کا اختیار دیا جائے گا اور ساتھ ساتھ سیدنا حضرت عثمان ذوالنورین (رض) کا فیصلہ بھی سنا دیا ۔ سیدنا حضرت علی المرتضی (رض) نے فرمایا : فیصلہ وہی ہے جو سیدنا حضرت عثمان ذوالنورین (رض) نے کردیا ہے۔ (رواہ عبدالرزاق والبیہقی)

28020

28020- عن الزهري عن سعيد بن المسيب عن عمر "في امرأة المفقود قال: إن جاء زوجها وقد تزوجت خير بين امرأته وبين صداقها فإن اختار الصدأق؟؟ كانت على زوجها الآخر، وإن اختار امرأته اعتدت حتى تحل، ثم رجع إلى زوجها الأول، وكان لها على زوجها الآخر مهرها بما استحل من فرجها قال الزهري: وقضى بذلك عثمان بعد عمر". "ق".
28020 ۔۔۔ زہری ، سعید بن مسیب (رح) سے روایت نقل کرتے ہیں کہ سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) نے مفقود کی بیوی کے متعلق فرمایا : اگر اس کا پہلا شوہر آجائے جبکہ بیوی شادی کرچکی ہو تو اسے بیوی اور مہر میں اختیار دیا جائے گا اگر مہر کو اختیار کرے تو وہ دوسرے خاوند پر ہوگا اگر اپنی بیوی کو اختیار کرے تو وہ عدت گزارے گی تاکہ حلال ہوجائے پھر پہلے خاوند کے پاس لوٹے گی اور اس کے لیے دوسرے خاوند کے ذمہ مہر ہوگا جس کے بسبب اس نے عورت کی شرمگاہ کو اپنے لیے حلال کیا ہے زہری کہتے ہیں سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) کے بعد سیدنا حضرت عثمان ذوالنورین (رض) نے بھی یہی فیصلہ کیا ہے (رواہ البیہقی)

28021

28021- عن عبد الرحمن بن أبي ليلى قال: "قضى عمر في المفقود تربص امرأته أربع سنين ثم يطلقها ولي زوجها، ثم تربص بعد ذلك أربعة أشهر وعشرا ثم تزوج". "ق".
28021 ۔۔۔ عبدالرحمن بن ابی لیلی کہتے ہیں سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) نے مفقود کی بیوی کے متعلق فیصلہ کیا کہ وہ چار سال انتظار کرے گی پھر خاوند کا ولی اسے طلاق دے اور پھر چار ماہ دس دن انتظار کرے اور پھر اس کے بعد شادی کرسکتی ہے۔ (رواہ البیہقی)

28022

28022- عن مسروق قال: "لولا أن عمر خير المفقود بين امرأته والصداق لرأيت أنه أحق بها إذا جاء". "الشافعي، ق".
28022 ۔۔۔ مسروق کہتے ہیں : اگر سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) نے مفقود کو اس کی بیوی اور مہر میں اختیار نہ دیا ہوتا تو میں یہ رائے دیتا کہ مفقود اپنی بیوی کا زیادہ حق رکھتا ہے۔ (رواہ الشافعی والبیہقی)

28023

28023- عن ابن شهاب "أن عمر وعثمان قضيا في ميراث المفقود أن ميراثه يقسم من يوم تمضي الأربع سنين على امرأته، وتستقبل عدتها أربعة أشهر وعشرا". "عب".
28023 ۔۔۔ ابن شہاب سے مروی ہے کہ سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) اور سیدنا حضرت عثمان ذوالنورین (رض) نے مفقود (گمشدہ آدمی) کی میراث کے متعلق فیصلہ کیا ہے کہ اس کا مال چار سال گزرنے کے بعد بیوی پر تقسیم کیا جائے اور اس کی بیوی از سر نو چار ماہ دس دن عدت گزارے گی ۔ (رواہ عبدالرزاق)

28024

28024- عن عمرو بن دينار "أن عمر أمر ولي المغيب عنها أن يطلقها". "عب".
28024 ۔۔۔ عمرو بن دینار کی روایت ہے کہ سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) نے مفقود کے ولی کو حکم دیا ہے کہ وہ اس کی بیوی کو طلاق دے ۔ (رواہ عبدالرزاق)

28025

28025- عن عبد الكريم قال عمر: "إذا تزوجت امرأة المفقود وجاء زوجها فوجدها قد ماتت، فميراثها قال: يقول ما قال عمرو: يستحلف بالله إن ذلك كان مختارا لو وجدها حية إياها أو صداقها". "عب".
25 280 ۔۔۔ عبدالکریم کی روایت ہے کہ سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) نے فرمایا : جب مفقود کی بیوی شادی کرے پھر اس کا خاوند آجائے اور آگے اسے مری ہوئی پائے تو اس عورت کی میراث کا حل وہی ہوگا جو سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) نے کیا ہے کہ اس سے حلف لیا جائے گا کہ یہ اسے زندہ پانے کا اختیار رکھتا تھا یا اس کے مہر کو پانے کا اختیار رکھتا تھا ۔ (رواہ عبدالرزاق)

28026

28026- عن عبد الرحمن بن أبي ليلى قال: "فقدت امرأة زوجها فمكثت أربع سنين، ثم ذكرت أمرها لعمر بن الخطاب، فأمرها أن تتربص أربع سنين من حين رفعت أمرها إليه، فإن جاء زوجها وإلا تزوجت فتزوجت بعد أن مضت السنوات الأربع، ولم يسمع له بذكر، ثم جاء زوجها بعد ذلك فبينما هو على بابه يستفتح قال قائل: إن امرأتك؟؟ قد تزوجت بعدك، فسأل عن ذلك فأخبر خبر امرأته فأتى عمر بن الخطاب فقال: أعدني على من غصبني على أهلي إذ حال بيني وبينهم، ففزع عمر لذلك، وقال: من هذا؟ قال: أنت يا أمير المؤمنين قال: وكيف؟ قال: ذهبت بي الجن فكنت آتيه في الأرض فجئت وقد تزوجت امرأتي زعموا أنك أمرتها بذلك، قال عمر: إن شئت رددنا إليك امرأتك وإن شئت زوجناك غيرها، قال: بل زوجني غيرها فجعل عمر يسأل عن الجن وهو يخبره". "عب".
28026 ۔۔۔ عبدالرحمن بن ابی لیلیٰ روایت کی ہے کہ ایک عورت نے اپنے خاوند کو گم پایا چار سال تک اس کی انتظار میں رہی پھر اس نے سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) سے اپنا حال بیان کیا ، سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) نے اسے حکم دیا جس وقت اس نے کیس سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) کے پاس لایا ہے اس وقت سے چار سال انتظار کرے ، اگر اس مدت میں اس کا خاوند آجائے تو اسے لے لے ورنہ یہ عورت شادی کرے چنانچہ عورت نے چار سال گزارنے کے بعد شادی کرلی اور اس کے پہلے خاوند کا کوئی ذکر نہیں سنا گیا ۔ پھر اس کے بعد اس کا خاوند آیا چنانچہ وہ دروازے پر دستک دے رہا تھا کہ اندر سے آواز آئی : تمہاری بیوی نے تمہارے بعد شادی کرلی ہے اس نے معاملے کی چھان بین کی بتایا گیا کہ واقعی وہ شادی کرچکی ہے پھر وہ شخص سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) کی خدمت میں حاضر ہوا اور کہا : اس شخص نے میرے ساتھ اچھا نہیں کیا جس نے میرے گھر والوں کو غصب کرلیا اور میرے اور ان کے درمیان حائل ہوگیا ۔ سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) گھر گئے اور فرمایا بھلا یہ کون ہے ؟ عرض کیا : امیر المؤمنین آپ ہیں۔ فرمایا : بھلا وہ کیسے ؟ عرض کیا : مجھے جنات لے کر چلے گئے تھے ، جب میں واپس آیا میری بیوی شادی کرچکی لوگوں کا بیان ہے کہ میری بیوی کو آپ نے شادی کرنے کا کہا ہے سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) نے فرمایا : اگر تم چاہو تمہاری بیوی تمہیں واپس کردیں اگر چاہو تو کسی اور عورت سے تمہاری شادی کرا دیں اس شخص نے کہا : بلکہ کسی اور عورت سے میری شادی کرا دیں چنانچہ سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) اس سے جنات کے حالات دریافت کرتے وہ آپ کو بتاتا جاتا تھا ۔ (رواہ عبدالرزاق)

28027

28027- عن مجاهد عن الفقيد الذي فقد قال: "دخلت الشعب، فاستهوتني الجن فمكثت امرأتي أربع سنين، ثم أتت عمر، فأمرها أن تتربص أربع سنين من حين رفعت أمرها إليه، ثم دعا وليه وطلق، ثم أمرها أن تعتد أربعة أشهر وعشرا قال: ثم جئت بعد ما تزوجت، فخيرني عمر بينها وبين الصداق الذي أصدقت". "عب".
28027 ۔۔۔ مجاہد اسی گمشدہ مفقود سے روایت نقل کرتے ہیں وہ کہتا ہے : میں ایک گھاٹی میں داخل ہوا مجھے جنات نے حواس باختہ کردیا میری بیوی چار سال تک انتظار میں رہی پھر عمر (رض) کے پاس آئی انھوں نے اسے حکم دیا کہ جب سے تو معاملہ لے کر میرے پاس آئی ہے اس وقت سے چار سال مزید انتظار کر پھر (چار سال کے بعد) آپ (رض) نے میری ولی کو بلایا اس نے عورت کو طلاق دی پھر آپ (رض) نے عورت کو چار ماہ دس دن عدت گزارنے کا حکم دیا پھر میں واپس لوٹ آیا مجھے عمر (رض) نے عورت اور اس کے مہر جو میں نے مقرر کیا تھا میں اختیار کردیا ۔ (رواہ عبدالرزاق)

28028

28028- عن ابن المسيب عن عمر قال: "تتربص امرأة المفقود أربع سنين". "عب، ق".
28028 ۔۔۔ ابن مسیب (رح) سے مروی ہے کہ سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) نے فرمایا : گمشدہ آدمی کی بیوی چار سال تک انتظار کرے گی ۔ (رواہ عبدالرزاق والبیہقی)

28029

28029- عن عبد الرحمن بن أبي ليلى "أن رجلا من الأنصار خرج إلى مسجد قوم يشهد العشاء فاستطير، فجاءت امرأته إلى عمر فذكرت ذلك له، فدعا قومه فسألهم عن ذلك فصدقوها، فأمرها أن تتربص أربعة حجج، ثم أتته بعد القضاء بها، وأمرت فتزوجت، ثم قدم زوجها فصاح بعمر فقال: امرأتي لا طلقت ولا مت، قال: من ذا؟ قال الرجل الذي كان أمره كذا وكذا فخيره بين امرأته وبين المهر، وسأله فقال: ذهب به حي من الجن كفار فكنت فيهم قال: فما كان طعامك فيهم؟ قال: ما لم يذكر اسم الله عليه الفول حتى غزاهم حي مسلمون فهزموهم فأصابوني في السبي فقالوا: ما دينك؟ قلت الإسلام قالوا: أنت على ديننا إن شئت مكثت عندنا وإن شئت رددناك إلى قومك قلت: ردوني إلى قومي، فبعثوا معي نفرا منهم، أما الليل فيحدثوني وأحدثهم، وأما النهار فإعصار الريح أتبعها حتى وردت عليكم، قال ابن جرير: وأما أبو فرعة فسمعته يقول: إن عمر سأله أين كنت؟ فقال: ذهب بي جن كفار، فلم يزالوا يدورن بي في الأرض حتى وقعت على أهل بيت فيهم مسلمون، فأخذوني فردوني، قال: ماذا يشاركونا فيه من طعامنا؟ قال: فيما لم يذكر اسم الله عليه منها وفيما سقط، قال عمر: إن استطعت لا يسقط مني شيء". "عب، ق".
28029 ۔۔۔ عبدالرحمن بن ابی لیلیٰ کی روایت ہے کہ انصار کا ایک شخص عشاء کی نماز پڑھنے مسجد کی طرف چلا ، اسے جنات اڑا کر کہیں لے گئے اس کی بیوی سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) کے پاس آئی اور اپنا حال بیان کیا ، سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) نے مفقود شخص کی قوم کو بلایا اور ان سے معاملہ کی تحقیق کی انھوں نے تصدیق کی سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) نے عورت کو چار سال تک انتظار کرنے کا حکم دیا چار سال گزرنے کے بعد عورت پھر آئی آپ (رض) نے اسے حکم دیا اس نے شادی کرلی پھر کچھ عرصہ کے بعد اس کا پہلا خاوند واپس لوٹ آیا اور عمر (رض) کو پکارنے لگا اور کہا : میں نے اپنی بیوی کو طلاق دی ہے اور نہ ہی میں مرا ہوں ۔ عمر (رض) نے پوچھا : یہ کون ہے بتایا گیا : یہ وہی شخص ہے جس کا قصہ ایسا اور ایسا ہے۔ چنانچہ عمر (رض) نے اسے بیوی اور مہر کے بیچ اختیار دے دیا ۔ سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) نے اس شخص سے پیش آنے والے حالات کے متعلق سوال کیا اس نے کہا : کافر جنات کی ایک جماعت مجھے اپنے ساتھ لے گئی میں انہی میں رہا سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) نے پوچھا : ان میں رہتے ہوئے تمہارا کھانا کیا تھا ؟ جواب دیا : وہ چیزیں جن پر اللہ تعالیٰ کا نام نہیں لیا جاتا اور وہ لوبیان ہے۔ میں ان کے درمیان رہا بالاخر مسلمان جنات کی ایک جماعت نے ان کافروں پر حملہ کیا اور انھیں شکست خوردہ کیا مسلمان جنات نے مجھے قیدیوں میں پایا اور کہا : تمہارا دین کیا ہے ؟ میں نے جواب دیا : میرا دین اسلام ہے جوابا وہ بولے : تم ہمارے دین پر ہو ، اگر چاہو تو ہمارے پاس ٹھہرے رہو چاہو تو ہم تمہیں واپس تمہاری قوم کے پاس چھوڑ آئیں میں نے کہا : مجھے واپس میری قوم تک پہنچا دو ۔ چنانچہ انھوں نے میرے ساتھ جنات کی ایک جماعت بھیجی ، رات کے وقت وہ مجھ سے باتیں کرتے میں ان سے باتیں کرتا جبکہ دن کے وقت ہوا کا ایک بگولا ہوتا جس کے پیچھے میں چلتا رہتا حتی کہ آپ لوگوں کے پاس پہنچ گیا ۔ ابن جریر کہتے ہیں : ابو فرعہ کو میں نے سنا ہے کہ سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) نے ان سے پوچھا : تم کہاں تھے عرض کیا : مجھے کافر جنات اپنے ساتھ لے گئے تھے ، مجھے اپنے ساتھ لیے زمین کے مختلف خطوں میں پھرتے رہے بالآخر میں مسلمان جنات کے ایک گھرانے تک جا پہنچا ، انھوں نے مجھے پکڑا اور واپس کیا ، سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) نے پوچھا : وہ ہمارے ساتھ کن کھانوں میں شریک ہوتے ہیں ؟ کہا : وہ کھانے جن پر اللہ تعالیٰ کا نام نہیں لیا جاتا اور وہ کھانا جو نیچے (دسترخوان پر) گر جاتا ہے (یا کہیں اور کھیت کھلیان ، دکان مکان میں گر جاتا ہے) سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) نے فرمایا : مجھ سے جہاں تک ہوسکا میں کھانا نیچے نہیں گرنے دوں گا ۔ (رواہ عبدالرزاق والبیہقی)

28030

28030- عن الحكم بن عتبة "أن عليا قال في امرأة المفقود وهي امرأة ابتليت فلتصبر حتى يأتيها موت أو طلاق، قال ابن جريج: بلغني أن ابن مسعود وافق عليا على أنها تنتظره أبدا". "عب".
28030 ۔۔۔ حکم بن عتبہ کی روایت ہے کہ سیدنا حضرت علی المرتضی (رض) نے مفقود کی بیوی کے متعلق فرمایا : یہ عورت آزمائش میں مبتلا کردی گئی ہے بس اسے صبر ہی کرنا چاہیے تاوقتیکہ اس کی موت کی خبر آجائے یا طلاق دے دے ابن جریج کہتے ہیں : حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) بھی اسی مسئلہ میں سیدنا حضرت علی المرتضی (رض) کی موافقت کرتے ہیں کہ مفقود کی بیوی تا ابد انتظار کرے گی ۔ (رواہ عبدالرزاق) ۔ فائدہ : ۔۔۔ امام ابوحنیفہ (رح) کا وہی قول ہے جو سیدنا حضرت علی المرتضی (رض) اور حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کا ہے۔ جبکہ امام مالک (رح) کا قول وہی ہے جو سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) کا قول ہے ، عصر حاضر میں سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) کے اثر پر فتوی دیا جاتا ہے۔ (فانی لا اعلم کیف قال العلماء فی المسئلۃ ناخذ بقول مالک (رح) ولما ذالا یقولون نفتی بقضاء عمر (رض) وقولہ وفتواہ)

28031

28031- عن عمر قال: "عدة الأمة إذا لم تحض شهران كعدتها إن حاضت حيضتين". "ق".
28031 ۔۔۔ سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) فرماتے ہیں : باندی کو جب حیض نہ آتا ہو اس کی عدت دو مہینے ہے جیسا کہ جب اسے حیض آتا ہو تو اس کی عدت دو حیض ہیں۔ (رواہ البیہقی)

28032

28032- عن عمرو بن أوس الثقفي "أنه سمع عمر بن الخطاب يقول: لو استطعت أن أجعل عدة الأمة حيضة ونصفا لفعلت فقال له رجل: فاجعلها شهرا ونصفا فسكت عمر". "الشافعي، عب، ص، ق".
28032 ۔۔۔ حضرت عمرو بن اوس ثقفی کہتے ہیں میں نے سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) کو فرماتے سنا کہ اگر میں طاقت رکھتا کہ باندی کی عدت ڈیڑھ حیض قرار دیتا تو میں ایسا ضرور کرتا ایک شخص نے کہا : آپ ڈیڑھ مہینہ اس کی عدت قرار دیں ، سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) خاموش ہوگئے ۔ (رواہ الشافعی وعبدالرزاق و سعید بن المنصور والبیہقی)

28033

28033- عن علي قال: "عدة السرية ثلاث حيض". "عب، ص".
28033 ۔۔۔ سیدنا حضرت علی المرتضی (رض) نے فرمایا : باندی کی عدت تین حیض ہیں۔ (رواہ عبدالرزاق و سعید بن المنصور)

28034

28034- عن الحسن قال: "لما فتح تستر أصاب أبو موسى سبايا فكتب إليه عمر أن لا يقع أحد على امرأة حبلى حتى تضع، ولا تشاركوا المشركين في أولادهم فإن الماء تمام الولد". "ش".
28034 ۔۔۔ حسن (رح) کی روایت ہے کہ جب تستر فتح ہوا ابو موسیٰ (رض) نے بہت ساری قیدی عورتیں پائیں سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) نے ابو موسیٰ (رض) کو خط لکھا کہ کوئی شخص کسی حاملہ عورت سے جماع نہ کرے تاوقتیکہ وہ حمل وضع کر دے اور مشرکین کی اولاد میں تم مت شریک ہو چونکہ پانی (منی) سے بچہ مکمل ہوتا ہے۔ (رواہ ابن ابی شیبۃ)

28035

28035- عن أبي سعيد الجهني "عن الصعب بن جثامة أنه كان تزوج امرأة أخيه محلم بن حثامة بعد أخيه ولها منه غلام فتوفي ابن أخيه في زمن عمر بن الخطاب، فاعتزل الصعب امرأته فذكر ذلك لعمر بن الخطاب فقال له عمر: ما حملك على اعتزالك امرأتك مذ توفي ابنها؟ قال: كرهت أن أدخل في رحمها من لا حق له في الميراث، فقال له عمر:أنت الرجل تهدي إلى الرشد وتوفق له، ثم كتب بذلك إلى الأجناد: من كانت تحته امرأة ولها ولد من غيره، ثم توفي ولدها فلا يقربنها حتى يستبرأ رحمها". "ابن السني في كتاب الآخرة، ش".
28035 ۔۔۔ ابو سعید جہنی کی روایت ہے کہ صعب بن جثامہ نے اپنے (مرحوم) بھائی محلم بن جثامہ کی بیوی سے شادی کرلی اس عورت کا محلم سے ایک لڑکا بھی تھا جو سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) کے زمانہ میں خلافت میں وفات پا گیا صعب اپنی بیوی سے کنارہ کش ہوگیا ، سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) سے اس کا تذکرہ کیا گیا سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) نے اس سے پوچھا : تم اپنی بیوی سے اس کے لڑکے کے مرنے کے بعد علیحدہ کیوں ہوگئے ہو ؟ صعب نے کہا : میں اچھا نہیں سمجھتا کہ رحم میں میں ایسا نطفہ داخل کروں جس کا میراث میں کوئی حق نہ ہو ۔ سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) نے فرمایا : تم ایسے شخص ہو جسے رشد و ہدایت کی طرف راہنمائی کی گئی ہے اور تجھے اس کی توفیق بھی دی گئی ہے۔ پھر حضرت عمر (رض) نے مختلف لشکروں میں خطوط لکھے کہ جس شخص کے نکاح میں کوئی عورت ہو جس کی کسی دوسرے شخص سے اولاد ہو وہ اس وقت تک اس کے پاس نہ جائے جب تک اس کا استبراء رحم نہ کرے ۔ (رواہ ابن اسنی فی کتاب الاخرۃ وابن ابی شیبۃ)

28036

28036- عن عمر قال: "من اشترى جارية فليستبرئها بحيضة، فإن كانت لا تحيض فأربعون يوما". "ش".
28036 ۔۔۔ سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) نے فرمایا : جو شخص کسی باندی کو خریدے وہ ایک حیض سے اس کا استبراء کرے اگر اسے حیض نہ آتا ہو تو چالیس دن تک انتظار کرے ۔ (رواہ ابن ابی شیبۃ)

28037

28037- عن علي قال: "نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم أن توطأ الحامل حتى تضع، والحامل حتى تستبرأ بحيضة". "ش".
28037 ۔۔۔ سیدنا حضرت علی المرتضی (رض) روایت کی ہے کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حاملہ سے جماع کرنے سے منع فرمایا ہے تاوقتیکہ حمل وضع کر دے اور غیر حاملہ کا استبراء ایک حیض سے ہوجائے گا ۔ (رواہ ابن ابی شیبۃ)

28038

28038- عن أبي سعيد قال: "أصبنا سبي أوطاس وهو سبي حنين وأردنا أن نتمتع بهن، وقد كان بأيدي الناس منهم سبايا، فسألنا رسول الله صلى الله عليه وسلم عن ذلك فسكت ثم قال: "استبرؤهن بحيضة". "كر".
28038 ۔۔۔ حضرت ابو سعید (رض) کی روایت ہے کہ اوطاس کے بہت ساری قیدی ہمارے ہاتھ لگے اور یہ حنین کے قیدی تھے ہم نے قیدی عورتوں سے جماع کرنا چاہا ، لوگوں کے ہاتھوں میں بہت ساری باندیاں تھیں ہم نے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے پوچھا آپ خاموش رہے پھر فرمایا : ایک حیض سے ان کا استبراء کرو ۔ (رواہ ابن عساکر)

28039

28039- عن ابن عمر في "الأمة تباع أو تعتق؟ قال: تستبرأ بحيضة". "عب".
28039 ۔۔۔ حضرت عبداللہ بن عمرو (رض) نے فرمایا : جو باندی خریدی جائے یا آزاد کی جائے اس کا ایک حیض سے استبراء کیا جائے ۔ (رواہ عبدالرزاق)

28040

28040- عن ابن عمر قال: "إذا كانت الأمة عذراء لم تستبرئها". "عب وسنده صحيح".
28040 ۔۔۔ حضرت عبداللہ بن عمرو (رض) نے فرمایا : جب باندی کنواری ہو اس کے استبراء کی کوئی حاجت نہیں ۔ (رواہ عبدالرزاق وسندہ صحیح)

28041

28041- عن الحسو قال: "كانوا يغزون مع رسول الله صلى الله عليه وسلم فإذا أصاب أحدهم الجارية من الفيء فأراد أن يصيبها أمرها فغسلت ثيابها واغتسلت، ثم علمها الإسلام، وأمرها بالصلاة، واستبرأها بحيضة، ثم أصابها". "عب، هـ".
28041 ۔۔۔ حسو کی روایت ہے کہ صحابہ کرام رضوان اللہ تعالیٰ عنہم اجمعین نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ جہاد پر جاتے تھے جب غنیمت میں سے کسی ہاتھ کوئی باندی لگ جاتی اور وہ اس سے جماع کرنا چاہتا وہ اسے حکم دیتا وہ کپڑے دھوتی غسل کرتی وہ اسے نماز کا حکم دیتا اور ایک حیض سے اس کا استبراء کرتا پھر اس سے جماع کرتا ۔ (رواہ عبدالرزاق وابن ماجہ)

28042

28042- عن طاوس قال: "أرسل النبي صلى الله عليه وسلم مناديا في بعض مغازيه: لا يقعن رجل على حامل حتى تضع، ولا حابل حتى تحيض". "عب".
28042 ۔۔۔ طاؤوس روایت کی ہے کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایک غزوہ میں منادی بھیج کر اعلان کرایا کہ کوئی شخص کسی حاملہ (باندی) سے جماع نہ کرے تاوقتیکہ وہ حمل وضع کر دے اور غیر حاملہ ایک حیض گزار دے ۔ (رواہ عبدالرزاق)

28043

28043- عن الشعبي قال:" أصاب المسلمون يوم أوطاس فأمرهم النبي صلى الله عليه وسلم: أن لا يقعوا على حامل حتى تضع، ولا على غير حامل حتى تحيض حيضة". "عب".
28043 ۔۔۔ شعبی (رح) کہتے ہیں : اوطاس کے موقع پر بہت سی باندیاں مسلمانوں کے ہاتھ لگیں نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مسلمانوں کو حکم دیا کہ حاملہ باندی سے جماع مت کرو حتی کہ وہ حمل وضع کر دے اور غیر حاملہ سے بھی جماع مت کرو حتی کہ ایک حیض گزار دے ۔ (رواہ عبدالرزاق)

28044

28044- عن أبي قلابة قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: "لا يحل لرجل يؤمن بالله واليوم الآخر أن يجامع على حبل ليس منه"، قال: ونهى عن بيع المغانم حتى تقسم". "عب".
28044 ۔۔۔ ابو قلابہ روایت کی ہے کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : جو شخص اللہ تعالیٰ اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتا ہو اس کے لیے حلال نہیں کہ وہ ایسی حاملہ عورت (یا باندی) سے جماع کرے جس کا حکم اس کے نطفہ سے نہ ہو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے غنیمت کے اموال کو تقسیم سے قبل فروخت کرنے سے منع فرمایا ہے۔ (رواہ عبدالرزاق)

28045

28045- عن أنس "استبرأ رسول الله صلى الله عليه وسلم صفية بحيضة". "عب".
28045 ۔۔۔ حضرت انس بن مالک (رض) روایت کی ہے کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حضرت صفیہ (رض) کا ایک حیض سے استبراء کیا ہے۔ (رواہ عبدالرزاق) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے الالحاظ 135 ۔

28046

28046- عن عمر قال: "أيما امرأة طلقها زوجها تطليقة أو تطليقتين ثم تركها حتى تحل وتنكح زوجا غيره، فيموت عنها أو يطلقها، ثم تنكح زوجها الأول فإنها تكون عنده على ما بقي من طلاقها". "مالك، عب، ش، ق".
28046 ۔۔۔ سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) فرماتے ہیں : جس عورت کو بھی اس کا خاوند ایک یا دو طلاقیں دے پھر اسے چھوڑ دے حتی کہ اس کی عدت پوری ہوجائے اور وہ کسی دوسرے شخص سے نکاح کرے پھر دوسرا خاوند مرجائے یا اسے طلاق دے دے پھر وہ پہلے خاوند سے نکاح کرے وہ پہلے خاوند کے پاس بقیہ (بچی ہوئی) طلاق (ایک یا دو ) لے کر آئے گی ۔ (رواہ مالک و عبدالرزاق وابن ابی شیبۃ والبیہقی)

28047

28047- عن علي قال: "هي عنده على ما بقي من طلاقها". "ق".
28047 ۔۔۔ سیدنا حضرت علی المرتضی (رض) فرماتے ہیں : مطلقہ پہلے خاوند کے پاس باقی بچی ہوئی طلاقیں لے کر آئے گی ۔ (رواہ البیہقی)

28048

28048- عن ابن المسيب قال: "قضى عثمان في مكاتب طلق امرأته تطليقتين وهي حرة فقضى أن لا تحل له حتى تنكح زوجا غيره". "مالك والشافعي، عب، ق".
28048 ۔۔۔ ابن مسیب (رح) روایت کی ہے کہ سیدنا حضرت عثمان ذوالنورین (رض) نے ایک مکاتب کے متعلق فیصلہ کیا اس نے اپنی آزاد بیوی کو دو طلاقیں دی تھیں کہ وہ اس کے لیے حلال نہیں تاوقتیکہ کسی دوسرے شخص سے نکاح نہ کرے ۔ (رواہ مالک والشافعی وعبدالرزاق والبیہقی)

28049

28049- عن عثمان أن رجلا قال له: "إن جارا لي طلق امرأته في غضبه، ولقي شدة، فأردت أن أحتسب بنفسي ومالي فأتزوجها ثم أبتني بها ثم أطلقها فترجع إلى زوجها الأول؟ فقال له عثمان: لا ننكحها إلا نكاح رغبة". "ق".
28049 ۔۔۔ سیدنا حضرت عثمان ذوالنورین (رض) سے ایک شخص نے کہا : میرے ایک پڑوسی نے اپنی بیوی کو حالت غصہ میں طلاق دی ہے۔ میں اس کے ساتھ اچھائی کرنا چاہتا ہوں کہ میں اس کی مطلقہ سے نکاح کرلو پھر اس سے جماع کرکے اسے طلاق دے دوں اور وہ اپنے پہلے خاوند کے پاس چلی جائے سیدنا حضرت عثمان ذوالنورین (رض) نے فرمایا : اس سے (حلالہ کی شرط پر) نکاح مت کرو البتہ رغبت سے معمول کے مطابق نکاح کرلو۔ (رواہ البیہقی)

28050

28050- عن سليمان بن يسار "أن عثمان بن عفان رفع إليه أمر رجل تزوج امرأة ليحلها لزوجها ففرق بينهما فقال: لا ترجع إليه إلا بنكاح رغبة غير دلسة". "ق".
28050 ۔۔۔ سلیمان بن یسار روایت کی ہے کہ سیدنا حضرت عثمان ذوالنورین (رض) کے پاس ایک کیس لایا گیا وہ یہ کہ ایک شخص نے کسی عورت سے نکاح کرلیا تھا تاکہ اسے پہلے خاوند کے لیے حلال کر دے عثمان (رض) نے دونوں کے درمیان تفریق کردی اور فرمایا : پہلے خاوند کے پاس واپس نہیں لوٹ سکتی الا یہ کہ رغبت سے (معمول کے مطابق) نکاح ہو جس میں کسی قسم کا دھوکا نہ ہو ۔ (رواہ البیہقی)

28051

28051- عن ابن سيرين "أن امرأة طلقها زوجها ثلاثا وكان مسكين أعرابي يقعد بباب المسجد فجاءته امرأة فقالت: هل لك في امرأة تنكحها فتبيت معها الليلة وتصبح فتفارقها؟ فقال: نعم فكان ذلك، فقالت له امرأته: إنك إذا أصبحت فإنهم سيقولون لك: فارقها فلا تفعل ذلك فإني مقيمة لك ما ترى، وذهب إلى عمر، فلما أصبحت أتوه وأتوها فقالت: كلموه فأنتم جئتم فكلموه فأبى فانطلق إلى عمر فقال: الزم امرأتك فإن رابوك بريب فائتني وأرسل إلى المرأة التي مشت لذلك فنكل بها، ثم كان يغدو على عمر ويروح في حلة فيقول: الحمد لله الذي كساك يا ذا الرقعتين حلة تغدو فيها وتروح". "الشافعي، ق".
28051 ۔۔۔ ابن سیرین (رح) کی روایت ہے کہ ایک عورت کو اس کے خاوند نے تین طلاقیں دیں ایک مسکین اعرابی مسجد کے دروازے پر بیٹھ جاتا تھا اس کے پاس ایک عورت آئی اور کہنے لگی : کیا تمہیں ایک عورت میں رغبت ہے کہ اس سے نکاح کرلو اس کے ساتھ رات بسر کرو اور صبح کو اسے الگ کر دو ؟ اعرابی بولا : جی ہاں ایسا ہوجائے گا ، چنانچہ ایسا ہی ہوا ۔ جب رات بیوی کے پاس بسر کی عورت نے کہا : صبح ہوتے ہی یہ لوگ تمہارے پاس آئیں گے ممکن ہے کہیں : اپنی بیوی سے الگ ہوجاؤ تم ایسا مت کرنا میں تیرے پاس ہی رہنا چاہتی ہوں ۔ چنانچہ صبح کو لوگ اعرابی کے پاس بھی آئے اور عورت کے پاس بھی آئے عورت نے کہا : اعرابی سے بات کرو ، چنانچہ لوگوں نے اعرابی سے الگ ہوجانے کے متعلق بات کی ، اعرابی نے انکار کردیا اعرابی سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) کے پاس چلا گیا سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) نے فرمایا : اپنی بیوی سے چمٹے رہو اگر یہ لوگ تمہیں دھمکی دیں میرے پاس آجاؤ پھر سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) نے عورت کی طرف پیغام بھیج کر اس کی رائے بھی معلوم کرلی، چنانچہ یہ اعرابی صبح وشام خوبصورت جوڑے زیب تن کئے ہوئے سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) کے پاس آتا رہتا۔ سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) فرماتے : تمام تعریفیں اس اللہ کے لیے ہیں جس نے تمہیں یہ عمدہ جوڑا پہنایا جس میں تم صبح وشام چلتے پھرتے ہو ۔ (رواہ الشافعی والبیہقی)

28052

28052- عن ابن سيرين "أن رجلا طلق امرأته وأمر رجلا يقال له: ذو الخرقتين أن يتزوجها ليحلها له، فمكث ثلاثا لا يخرج، ثم خرج وعليه ثوب، فقال له الرجل: أين ما قاولتك عليه؟ فأبى أن يطلقها فأتى في ذلك عمر بن الخطاب فقال: الله رزق ذا الخرقتين وأمضى نكاحه". "ابن جرير".
28052 ۔۔۔ ابن سیرین روایت کی ہے کہ ایک شخص نے اپنی بیوی کو طلاق دی اس نے ایک دوسرے شخص کو جسے ذوالخرقتین کہا جاتا تھا سے حلالہ کرنے کو کہا چنانچہ (نکاح ہوگیا اور اس کے بعد) تین دن تک گھر میں بند رہا پھر باہر نکلا اس نے عمدہ قسم کا کپڑا اوڑھ رکھا تھا عورت کے پہلے خاوند نے کہا میں نے تم سے جو بات کہی تھی وہ کہاں ہے ذوالخرقتین نے بیوی کو طلاق دینے سے انکار کردیا پھر وہ یہ کیس لے کر سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) کی خدمت میں حاضر ہوا آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اللہ تعالیٰ نے ذوالخرقتین کو بیوی عطا فرمائی ہے آپ (رض) نے اس کا نکاح نافذ رکھا ۔ (رواہ ابن جریر)

28053

28053- عن أنس قال: "قال عمر في الرجل يطلق امرأته ثلاثا قبل أن يدخل بها قال: هي ثلاث لا تحل له حتى تنكح زوجا غيره". "ص، ق".
28053 ۔۔۔ حضرت انس بن مالک (رض) کی روایت ہے کہ سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) نے فرمایا : جو شخص اپنی بیوی کو تین طلاقیں دے وہ اس کے لیے حلال نہیں رہتی تاوقتیکہ وہ عورت اس کے علاوہ کسی اور شخص سے نکاح نہ کرے ۔ (رواہ سعید بن المنصور والبیہقی)

28054

28054- عن عمر قال: "لا أوتى بمحلل ولا محلل له إلا رجمتهما". "ش وابن جرير".
28054 ۔۔۔ سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) نے فرمایا : میرے پاس جو بھی حلالہ کرنے والا اور حلالہ کروانے والا لایا گیا میں اسے رجم (سنگسار) کروں گا ۔ (رواہ ابن ابی شیبۃ وابن جریر)

28055

28055- عن علي قال: "سمع رسول الله صلى الله عليه وسلم رجلا طلق البتة فغضب وقال: "تتخذون دين الله هزوا ولعبا، من طلق البتة ألزمناه ثلاثا لا تحل له حتى تنكح زوجا غيره". "قط وابن النجار".
28055 ۔۔۔ سیدنا حضرت علی المرتضی (رض) روایت کی ہے کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایک شخص کو طلاق بتہ (بائن) دیتے سنا آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اس پر سخت غصہ ہوئے اور فرمایا : تم نے اللہ تبارک وتعالیٰ کے دین کو مذاق اور کھیل بنا رکھا ہے جو شخص طلاق بتہ دے گا ہم اسے تین طلاقیں قرار دیں گے ، عورت اس کے لیے اس وقت تک حلال نہیں جب تک کسی دوسرے شخص سے نکاح نہ کرے ۔ (رواہ الدارقطنی وابن النجار)

28056

28056- عن أبي صالح عن علي "في رجل كان كانت عنده أمة فطلقها ثنتين ثم اشتراها فقيل له: أيأتيها فأبى". "عب".
28056 ۔۔۔ ابو صالح سیدنا حضرت علی المرتضی (رض) کی روایت نقل کرتے ہیں کہ ایک شخص کے نکاح میں باندی تھی اس نے باندی کو دو طلاقیں دیں پھر وہی باندی خرید لی ، اس شخص سے کہا گیا کیا تم اس باندی سے جماع کرتے ہو ؟ اس نے انکار کردیا ۔ (رواہ عبدالرزاق)

28057

28057- عن علي قال: "من طلق امرأته ثلاثا فلا تحل له حتى تنكح زوجا غيره". "ابن شاهين في السنة".
28057 ۔۔۔ سیدنا حضرت علی المرتضی (رض) نے فرمایا : جو شخص اپنی بیوی کو تین طلاقیں دے وہ اس کے لیے حلال نہیں رہتی تاوقتیکہ عورت کسی دوسرے شخص سے نکاح نہ کرے ۔ (رواہ ابن الشاھین فی السنۃ)

28058

28058- عن الحسن بن علي قال: "سمعت جدي أو حدثني أبي أنه سمع جدي يقول: أيما رجل طلق امرأته ثلاثا عند الاقراء أو ثلاثا مبهمة لم تحل له حتى تنكح زوجا غيره". "طب، ق".
28058 ۔۔۔ حسن بن علی (رض) کی روایت ہے ، میں نے اپنے دادا جان (رض) کو فرماتے سنا ، یا کہا : میرے والد نے مجھے حدیث سنائی کہ انھوں نے میرے دادا جان (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو فرماتے سنا جو شخص بھی اپنی بیوی کو مختلف اطہار (طہر کی جمع) میں تین طلاقیں دے یا پہیم تین طلاقیں دے وہ اس کے لیے حلال نہیں رہتی حتی کہ کسی دوسرے شخص سے نکاح نہ کرے ۔ (رواہ الطبرانی والبیہقی)

28059

28059- "عن علي فيمن طلق امرأته ثلاثا قبل أن يدخل بها لا تحل له حتى تنكح زوجا غيره". "ق".
28059 ۔۔۔ سیدنا حضرت علی المرتضی (رض) نے اس شخص کے متعلق فرمایا جو اپنی بیوی کو تین طلاقیں اس کے ساتھ دخول کرنے سے قبل وہ اس کے لیے حلال نہیں رہی تاوقتیکہ کسی اور شخص سے نکاح نہ کرے ۔ (رواہ البیہقی)

28060

28060- عن علي قال: "إذا طلق الرجل امرأته ثلاثا في مجلس واحد فقد بانت منه، ولا تحل له حتى تنكح زوجا غيره". "عد، ق".
28060 ۔۔۔ سیدنا حضرت علی المرتضی (رض) نے فرمایا : جو شخص ایک ہی مجلس میں اپنی بیوی کو تین طلاقیں دے وہ اس سے بائن ہوجاتی ہے جب تک کسی دوسرے شخص سے نکاح نہ کرے وہ اس کے لیے حلال نہیں رہتی ۔ (رواہ ابن عدی والبیہقی)

28061

28061- "عن زيد بن ثابت في الأمة يطلقها زوجها البتة ثم يشتريها إنها لا تحل له حتى تنكح زوجا غيره". "مالك، عب".
28061 ۔۔۔ حضرت زید بن ثابت (رض) فرماتے ہیں : اگر کسی باندی کو اس کا شوہر طلاق بتہ دے پھر اسے خرید لے ، وہ اس کے لیے حلال نہیں ہوتی تاوقتیکہ وہ (باندی) کسی دوسرے شخص سے نکاح نہ کرے ۔ (رواہ مالک وعبدالرزاق)

28062

28062- عن ابن عباس "أن النبي صلى الله عليه وسلم لعن المحلل والمحلل له". "ابن جرير".
28062 ۔۔۔ ابن عباس (رض) کی روایت ہے کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حلال کرنے والے اور حلال کرانے والے پر لعنت کی ہے۔ (رواہ ابن جریر)

28063

28063- عن ابن عباس قال: "سئل رسول الله صلى الله عليه وسلم عن المحلل؟ قال: لا إلا نكاح رغبة لا نكاح دلسة لا استهزاء بكتاب الله، ثم يذوق العسيلة". "ابن جرير".
28063 ۔۔۔ حضرت عبداللہ بن عباس (رض) روایت کی ہے کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے حلالہ کرنے والے کے متعلق سوال کیا گیا : آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : حلالہ جائز نہیں الا یہ کہ رغبت سے (معمول کا) نکاح کیا جائے جس میں دھوکا نہ ہو اور کتاب اللہ کا استہزاء نہ ہو ، پھر نکاح کرنے والا عورت سے جماع بھی کرے (تب جا کر پہلے خاوند کے لیے عورت حلال ہوتی ہے) ۔ (رواہ ابن جریر)

28064

28064- عن عائشة قالت: "سئل رسول الله صلى الله عليه وسلم عن رجل طلق امرأته فتزوجت زوجا غيره فدخل بها، ثم طلقها قبل أن يواقعها أتحل لزوجها الأول؟ قال: "لا حتى يذوق عسيلتها وتذوق عسيلته". "كر".
28064 ۔۔۔ حضرت عائشۃ صدیقہ (رض) روایت کی ہے کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے مسئلہ دریافت کیا گیا کہ ایک شخص اپنی بیوی کو طلاق دے پھر اس کی بیوی کسی اور شخص سے نکاح کرے دوسرا خاوند اس کے پاس داخل ہو پھر اس سے جماع کرنے سے قبل اسے طلاق دے دے کیا وہ پہلے خاوند کے لیے حلال ہوجائے گی ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : نہیں ، یہاں تک کہ دوسرا خاوند اس عورت کا شہد چکھ لے اور وہ عورت اس کا شہد چکھ لے ۔ یعنی جماع کریں ۔ (رواہ ابن عساکر)

28065

28065- عن ابن عمر قال: "لعن الله المحلل والمحلل له". "ابن جرير".
28065 ۔۔۔ حضرت عبداللہ بن عمرو (رض) نے فرمایا اللہ تبارک وتعالیٰ حلالہ کرنے والے اور حلالہ کرانے والے پر لعنت کرے ۔ (رواہ ابن جریر)

28066

28066- عن عقبة بن عامر قال: "لعن رسول الله صلى الله عليه وسلم المحلل والمحلل له وقال: "هن بمنزلة التيس المستعار". "ابن جرير".
28066 ۔۔۔ حضرت عقبہ بن عامر (رض) کی روایت ہے کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حلالہ کرنے والے اور حلالہ کرانے والے پر لعنت کی ہے۔ آپ نے فرمایا : یہ مستعار بکرے کی مانند ہے۔ (رواہ ابن جریر)

28067

28067- "مسند علي رضي الله عنه" عن أبي صالح الكواص: "المملوكة تكون تحت الرجل فيطلقها تطليقتين، ثم يشتريها فقيل: لا تحل له". "ق".
28067 ۔۔۔ ” مسند علی (رض) “ ابو صالح کو اس روایت نقل کرتے ہیں : جو باندی کسی شخص کے نکاح میں ہو اور وہ شخص اسے دو طلاقیں دے دے اور پھر اسے خرید لے ، حضرت علی (رض) نے فرمایا : وہ اس شخص کے لیے حلال نہیں ہوگی ۔ (رواہ البیہقی)

28068

28068- "عن علي فيمن طلق امرأته ثلاثا قبل أن يدخل بها لا تحل له حتى تنكح زوجا غيره". "ق".
28068 ۔۔۔ سیدنا حضرت علی المرتضی (رض) نے فرمایا : جو شخص اپنی بیوی کو تین طلاقیں دے وہ اس کے لیے حلال نہیں ہوگی تاوقتیکہ مطلقہ کسی دوسرے شخص سے نکاح نہ کرے ۔ (رواہ البیہقی)

28069

28069- "مسند الصديق رضي الله عنه" عن سالم بن عبد الله قال: "كانت عاتكة بنت زيد تحت عبد الله بن أبي بكر قد غلبته على رأيه وشغلته عن سوقه، فأمره أبو بكر بطلاقها واحدة، ففعل فوجد عليها، فقعد لأبيه على طريقه وهو يريد الصلاة فلما أبصر به شكى وأنشد يقول: فلم أر مثلي طلق اليوم مثلها ... ولا مثلها في غير جرم تطلق فرق له وأمره بمراجعتها". "الخرائطي في اعتلال القلوب ورواه وكيع في الغرر - عن أبي سلمة بن عبد الرحمن بن عوف وفيه قال: أي بني أتحبها؟ قال: نعم قال: راجعها" "د، ن، هـ، ع، حب، ك، ق".
28069 ۔۔۔ ” مسند صدیق (رض) “ سالم بن عبداللہ روایت نقل کرتے ہیں کہ عاتکہ بنت زید ، حضرت عبداللہ بن ابی بکر (رض) کے نکاح میں تھی ، بسا اوقات عبداللہ (رض) کی رائے پر عاتکہ غالب آجاتی اور دوسرے کاموں سے مشغول کردیتی ، سیدنا حضرت ابوبکر صدیق (رض) نے عبداللہ کو ایک طلاق دینے کا حکم دیا عبداللہ نے اسے ایک طلاق دے دی اس پر وہ سخت غمزدہ ہوئے اور اپنے والد (سیدنا حضرت ابوبکر صدیق (رض)) کے راستے میں جا بیٹھے سیدنا حضرت ابوبکر صدیق (رض) نماز کے لیے تشریف لے جا رہے تھے جب عبداللہ کو دیکھا اس نے آپ (رض) سے شکایت کی اور یہ شعر پڑھا ۔ فلم ارمثلی طلق الیوم مثلھا

28070

28070- عن ابن عباس عن عمر "أن النبي صلى الله عليه وسلم كان طلق حفصة، ثم راجعها". "ابن سعد والدارمي، ص".
28070 ۔۔۔ حضرت عبداللہ بن عباس (رض) سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) سے روایت نقل کرتے ہیں کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حفصہ (رض) کو طلاق دی پھر رجوع کرلیا ۔ (رواہ ابن سعید والدارمی وسعد بن المنصور)

28071

28071- "عن علي في الرجل يطلق امرأته وفي بطنها ولدان فتضع واحدا ويبقى الآخر؟ قال: هو أحق برجعتها ما لم تضع الآخر". "ق".
28071 ۔۔۔ حضرت علی (رض) سے مروی ہے کہ ایک عورت کے بطن میں دو بچے ہوں اور اسے طلاق دی گئی ہو پھر وہ ایک بچے کو جنم دے اور دوسرا ابھی بطن میں ہو (اس حالت میں خاوند رجوع کرسکتا ہے) سیدنا حضرت علی المرتضی (رض) نے فرمایا : خاوند اس سے رجوع کرنے کا زیادہ حق رکھتا ہے جب تک دوسرا بچہ جنم نہ دے لے ۔ (رواہ البیہقی) الحمد للہ الذی ھدانا للایمان والاسلام سنن خیر الانام نبینا محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) وعلی آلہ و اصحابہ وعلی من تبعھم الی یوم الایام : قدتم ترجمۃ الجزء التاسع من کنزالعمال الی الاردیۃ یوم الاثنین الغرۃ من شھر شعبان سنۃ تسعۃ وعشرین اربع مائۃ بعد الالف من الھجرۃ النبویۃ (1، 8، 1429، 10 المطابق 4، 8 ، 2008) التمس الی اخوانی المستفیدین بالکتاب ان یدعو الی بالبرکۃ والمغفرۃ ، وما توفیقی الا باللہ وھو ربنا ولا رب غیرہ فقط ابو عبداللہ محمد یوسف التنولی الکشمی :

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔