hadith book logo

HADITH.One

HADITH.One

Urdu

Support

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Kanz al-Ummal

41. علم کا بیان

كنز العمال

28651

28651- "طلب العلم فريضة على كل مسلم". "عد، هب" عن أنس؛ "ط، ص، خط" عن الحسين بن علي؛ "طس" عن ابن عباس؛ تمام - عن ابن عمر؛ "طب" عن ابن مسعود؛ "خط" عن علي؛ "طس، هب" عن أبي سعيد.
28651 ۔۔۔ علم حاصل کرنا ہر مسلمان پر فرض ہے۔ (رواہ عبدالرزاق، والبیہقی فی شعب الایمان، عن انس (رض)، ابو داؤد ، طیالسی و سعید ابن منصور وخطیب عن الحسینین علی ، طبرانی فی الاوسط ، عن ابن عباس (رض)، تمام عن ابن عمر ، طبرانی فی الکبر عن ابن مسعود (رض)، خطیب عن علی (رض) طبرانی فی الاوسط وٍالبیہقی فی شعب الایمان، عن ابن سعید)

28652

28652- "طلب العلم فريضة على كل مسلم، وواضع العلم عند غير أهله كمقلد الخنازير الجوهر واللؤلؤ والذهب". "هـ" عن أنس1.
28652 ۔۔۔ علم حاصل کرنا ہر مسلمان پر فرض ہے۔ جو شخص کسی ناہل کے سامنے علم کے خزانے بکھیرے اس کی مثال ایسی ہی ہے جیسے خنزیر کے گلے میں جواہر موتی اور سونے کا ہار ڈالنے والا ۔ (رواہ ابن ماجہ عن انس (رض)) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف ابن ماجہ 42 و ضعیف الجامع 3626 ۔

28653

28653- "طلب العلم فريضة على كل مسلم، وإن طالب العلم يستغفر له كل شيء حتى الحيتان في البحر". ابن عبد البر في العلم - عن أنس.
28653 ۔۔۔ علم حاصل کرنا ہر مسلمان پر فرض ہے طالب علم کی لیے ہر چیز استغفار کرتی ہے حتی کہ سمندر میں تیرنے والی مچھلیاں بھی ۔ (رواہ ابن عبدالبر فی العلم عن انس (رض))

28654

28654- "طلب العلم فريضة على كل مسلم والله يحب إغاثة اللهفان". "هب" وابن عبد البر - عن أنس.
28654 ۔۔۔ علم حاصل کرنا ہر مسلمان پر فرض ہے اللہ تعالیٰ مظلوم کی فریاد کو بہت پسند کرتا ہے۔ (رواہ البیہقی فی شعب الایمانوابن عبدالبر ، عن انس (رض)) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے الکشف الالہی 520 و ضعیف الجامع 3625 ۔ فائدہ : اتنا علم حاصل کرنا ہر مسلمان (مرد عورت) پر فرض ہے جس کے بغیر چارہ کار نہ ہو جیسے نماز ، روزہ ، زکوۃ ، حج وغیرہ کے ضروری مسائل حلال و حرام کا ضروری علم اس حدیث کو آج کل کے مروجہ عصری علوم وفنون کے لیے پیش کرنا اور پھر عورتوں اور نوجوان لڑکیوں کا اسکولز ، کالجز اور یونیورسٹیز میں جانا اور اس حدیث کو حجت بنانا زبردست غلطی اور کم فہمی ہے دینی علوم ، عصرعلوم ، سائنسی علوم مباح ہیں فرض نہیں ۔ فلیتامل۔

28655

28655- " طلب العلم أفضل عند الله من الصلاة والصيام والحج والجهاد في سبيل الله تعالى". "طب" وابن عبد البر - عن أنس.
28655 ۔۔۔ علم حاصل کرنا اللہ تعالیٰ کے ہاں نماز روزہ ، حج اور جہاد فی سبیل اللہ سے افضل ہے۔ (رواہ الطبرانی وابن عبد البر ، عن انس (رض))

28656

28656- "طلب العلم ساعة خير من قيام ليلة، وطلب العلم يوما خير من صيام ثلاثة أشهر. "فر"عن ابن عباس.
28656 ۔۔۔ حصول علم کے لیے گھڑی بھر کا وقت صرف کرنا رات بھر کے قیام سے افضل ہے حصول علم کی لیے ایک دن صرف کرنا تین مہینوں کے روزوں سے افضل ہے۔ (رواہ الدیلمی فی مسند الفردوس ، عن ابن عباس (رض)) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے التنزیہ 379 و ضعیف الجامع 3623 ۔

28657

28657- "العلم أفضل من العبادة، وملاك الدين الورع". "خط" وابن عبد البر في العلم - عن ابن عباس.
28657 ۔۔۔ طلب علم عبادت سے افضل ہے اور تقوی دین کا سرمایہ ہے۔ (رواہ الخطیب وابن عبدالبرفی العلم ، عن ابن عباس (رض)) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ذخیرۃ الحفاظ 3578 و ضعیف الجامع 3868 ۔

28658

28658- "العلم أفضل من العمل، وخير الأعمال أوسطها، ودين الله تعالى بين القاسي والغالي والحسنة بين السيئتين لا ينالها إلا بالله، وشر السير الحقحقة". "هب" عن بعض الصحابة.
28658 ۔۔۔ علم عمل سے افضل ہے افضل اعمال وہ ہیں جو متوسط درجہ کے ہوں اللہ تعالیٰ کا دین سستی اور غلوم کے درمیان ہے دو برائیوں کے درمیان نیکی ہوتی ہے اسے صرف اللہ تعالیٰ کے فضل سے حاصل کیا جاسکتا ہے وہ سفر بہت بڑا ہوتا ہے جس میں سواری پر اس کی طاقت سے زیادہ بوجھ لاد دیا جائے ۔ (رواہ البیہقی فی شعب الایمانعن بعض الصحابۃ)

28659

28659- "العلم ثلاثة وما سوى ذلك فهو فضل: آية محكمة، أو سنة قائمة، أو فريضة عادلة". "د، هـ، ك" عن ابن عمرو
28659 ۔۔۔ حقیقی علم تین چیزیں ہیں ان کے سوا باقی سب کچھ فالتو ہے وہ تین چیزیں یہ ہیں کتاب اللہ سنت متواترہ اور اٹل فیصلہ جو موافق عدل ہو۔ (رواہ ابوداؤد وابن ماجہ والحاکم عن ابن عمرو (رض))

28660

28660- "العلم ثلاثة: كتاب ناطق، وسنة ماضية ولا أدري". "فر" عن ابن عمر.
28660 ۔۔۔ حقیقی علم تین چیزیں ہیں کتاب اللہ سنت متواترہ اور لاادر (یعنی میں نہیں جانتا) ۔ (رواہ الدیلمی فی مسند الفردوس) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ذخیرۃ الحفاظ 3579 و ضعیف الجامع 387 ۔

28661

28661- "العلم حياة الإسلام وعماد الدين ومن علم علما أتم الله له أجره، ومن تعلم فعمل علمه الله ما لم يعلم". أبو الشيخ - عن ابن عباس.
28661 ۔۔۔ علم اسلام کی زندگی اور بقا ہے اور دین کا ستون ہے جو شخص علم حاصل کرتا ہے اللہ تعالیٰ اس کا اجرمکمل کردیتا ہے جو شخص علم حاصل کرکے اس پر عمل کرتا ہے اللہ تعالیٰ اسے وہ علم بھی عطا کردیتا ہے جو اس نے حاصل نہیں کیا ہوتا ۔ (رواہ ابو الشیخ عن ابن عباس (رض)) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 3872 ۔

28662

28662- "العلم خزائن، ومفتاحها السؤال: فاسألوا يرحمكم الله فإنه يؤجر فيه أربعة: السائل، والمعلم، والمستمع، والسامع والمحب لهم". "حل" عن علي.
28662 ۔۔۔ علم خزانہ ہے اس کی کنجیاں سوال ہیں علم کے متعلق سوالات کرتے رہو چونکہ ایک سوال کرنے سے چار آدمیوں کو ثواب ملتا ہے سائل کو عالم کو سننے والے کو اور ان سے محبت رکھنے والے کو ، (رواہ ابو نعیم فی الحلیۃ عن علی)

28663

28663- "العلم خليل المؤمن، والعقل دليله، والعمل قيمه، والحلم وزيره، والبصر أمير جنوده، والرفق والده واللين أخوه". "هب" عن الحسن مرسلا.
28663 ۔۔۔ علم مومن کا جگری دوست ہے ، عقل مومن کی دلیل اور راہنمائی ہے عمل اس کی درستی اور قیم ہے بردباری اس کا وزیر ہے بصارت اس کے لشکر کا امیر ہے رفاقت اس کا باپ ہے اور نرمی اس کا بھائی ہے۔ (رواہ ٍالبیہقی فی شعب الایمانعن الحسن مرسلا)

28664

28664- "العلم خير من العبادة، وملاك الدين الورع". ابن عبد البر - عن أبي هريرة.
28664 ۔۔۔ علم عبادت سے افضل ہے اور تقوی دین کا سرمایہ ہے۔ (رواہ ابن عبدالبر ، عن ابو ہریرہ (رض)) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 3875 وکشف الخفاء 1755 ۔

28665

28665- "العلم خير من العبادة، وملاك الدين الورع، العالم من يعمل بالعلم وإن كان قليلا". أبو الشيخ - عن عبادة.
28665 ۔۔۔ علم عبادت سے افضل ہے تقوی سرمایہ دین ہے عالم وہی ہوتا ہے جو اپنے علم پر عمل کرتا ہے اگرچہ عمل تھوڑا ہی ہو ۔ (رواہ ابو الشیخ عن عبادۃ)

28666

28666- "العلم دين، الصلاة دين فانظروا عمن تأخذون هذا العلم وكيف تصلون هذه الصلاة فإنكم تسألون يوم القيامة". "فر" عن ابن عمر.
28666 ۔۔۔ علم دین ہے نماز دین ہے ذرا دیکھو ک کہ تم کس سے یہ علم حاصل کرتے ہو اور یہ نماز کیسے پڑھتے ہو چونکہ قیامت کے دن تم سے سوال کیا جائے گا ۔ (رواہ الدیلمی فی مسند فردوس عن ابن عمرو (رض)) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 3877 ۔

28667

28667- "العلم علمان فعلم في القلب وذلك العلم النافع، وعلم على اللسان فذلك حجة الله على ابن آدم". "ش" والحكيم - عن الحسن مرسلا؛ "خط" عنه عن جابر.
28667 ۔۔۔ علم کی دو قسمیں ہیں ایک علم وہ جو دل میں جاگزیں ہوتا ہے یہ علم نافع ہے دوسرا وہ علم جو زبان کی حد تک ہو یہ ابن آدم پر اللہ تعالیٰ کی حجت ہے۔ (رواہ ابن ابی شیبۃ والحایم عن الحسن مرسلا ولخطیب عنہ عن جابر) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 3878 ۔

28668

28668- "العلم ميراثي وميراث الأنبياء قبلي". "فر" عن أم هانئ.
28668 ۔۔۔ علم میری میراث ہے اور مجھ سے پہلے انبیاء کی بھی میراث ہے۔ (رواہ الدیلمی فی مسند الفردوس عن ام ھانی (رض)) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 3880 ۔

28669

28669- "العلم والمال يستران كل عيب والجهل والفقر يكشفان كل عيب". "فر" عن ابن عباس.
28669 ۔۔۔ علم اور مال ہر طرح کے عیب کو چھپا دیتے ہیں جبکہ جہالت اور فقر ہر طرح کے عیب کو عیاں کردیتے ہیں۔ (رواہ الدیلمی فی الفردوس عن ابن عباس (رض)) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 3981 ۔

28670

28670- " العلم لا يحل منعه". "فر" عن أبي هريرة.
28670 ۔۔۔ علم سے منع کرنا حلال نہیں ۔ (رواہ الدیلمی فی مسند الفردوس ، عن ابو ہریرہ (رض)) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے اسنی المطالب 940 والشذرۃ 606 ۔

28671

28671- "العالم أمين الله في الأرض". ابن عبد البر في العلم - عن معاذ.
28671 ۔۔۔ عالم زمین پر اللہ تعالیٰ کا امین ہوتا ہے۔ (رواہ ابن عبدالبر فی العلم عن معاذ (رض)) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 3837 ۔

28672

28672- "العالم والمتعلم شريكان في الخير وسائر الناس لا خير فيه". "طب" عن أبي الدرداء.
28672 ۔۔۔ عالم اور متعلم خیر و بھلائی میں دونوں شریک ہوتے ہیں ان کے علاوہ لوگوں میں کوئی بھلائی نہیں ۔ (رواہ الطبرانی عن ابی الدرداء (رض)) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 3840 ۔

28673

28673- "العالم سلطان الله في الأرض، فمن وقع فيه فقد هلك". "فر" عن أبي ذر.
28673 ۔۔۔ عالم پر زمین پر اللہ تعالیٰ کا سلطان ہوتا ہے جس نے عالم کی گستاخی کی وہ ہلاک ہوا ۔ (رواہ الدیلمی فی الفردوس عن ابی ذر (رض)) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 3838 ۔ والمغیرہ 95 ۔

28674

28674- "العالم والعلم والعمل في الجنة، فإذا لم يعمل العالم بما يعلم كان العلم والعمل في الجنة وكان العالم في النار". "فر" عن أبي هريرة.
28674 ۔۔۔ عالم علم اور عمل کا انجام جنت ہے جب عالم اپنے علم پر عمل نہ کرے تو علم اور عمل جنت میں جائیں گے جبکہ عالم دوزخ میں جائے گا ۔ (رواہ الدیلمی فی مسند الفردوس ، عن ابو ہریرہ (رض)) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 3839 ۔ والمغیر 95 ۔

28675

28675- "العلماء أمناء الله على خلقه". القضاعي وابن عساكر - عن أنس.
28675 ۔۔۔ علماء اللہ تبارک وتعالیٰ کی مخلوق پر اس کے امین ہوتے ہیں۔ (رواہ القضاعی وابن عساکر عن انس (رض)) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 3884 ۔ والنواضح 1099 ۔

28676

28676- "العلماء أمناء أمتي". "فر" عن عثمان.
28676 ۔۔۔ علماء میری امت کے امین ہیں۔ (رواہ الدیلمی فی مسند الفردوس عن عثمان) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 3855 ۔ وکشف الخفاء 1750 ۔

28677

28677- "العلماء مصابيح الأرض، وخلفاء الأنبياء وورثتي وورثة الأنبياء". "عد" عن علي.
28677 ۔۔۔ علماء زمین کے چمکتے ہوئے چراغ ہیں انبیاء کے خلفاء ہیں میرے اور تمام انبیاء کے ورثاء ہیں۔ (رواہ ابن عدی علی (رض)) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 3888 ۔ وکشف الخفاء 1751 ۔

28678

28678- "العلماء قادة، والمتقون سادة ومجالستهم زيادة". ابن النجار - عن أنس.
28678 ۔۔۔ علماء راہنما ہوتے ہیں پرہیزگار لوگ سردار ہوتے ہیں ان کے ساتھ مل بیٹھنے سے ایمان میں اضافہ ہوتا ہے۔ (رواہ ابن النجار عن انس (رض)) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے تکمیل النفع۔ ضعیف الجامع 3877 ۔

28679

28679- "العلماء ورثة الأنبياء يحبهم أهل السماء ويستغفر لهم الحيتان في البحر إذا ماتوا إلى يوم القيامة". ابن النجار - عن أنس.
28679 ۔۔۔ علماء انبیاء کے ورثا ہوتے ہیں علماء سے اہل آسمان محبت کرتے ہیں سمندر میں تیرنے والی مچھلیاں بھی ان کے لیے استغفار کرتی ہیں حتی کہ جب مرجاتے ہیں تاقیامت ان کے لیے مغفرت کا یہ سلسلہ جاری رہتا ہے۔ (رواہ ابن النجار عن انس (رض)) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 3889 ۔

28680

28680- "العلماء ثلاثة رجل عاش بعلمه وعاش الناس به ورجل عاش الناس به فأهلك نفسه ورجل عاش بعلمه ولم يعش به غيره". "فر" أنس.
28680 ۔۔۔ علماء کی تین قسمیں ہیں ایک وہ عالم جو اپنے علم کے مطابق زندگی بسر کرتا ہے اور لوگ بھی اس کے علم سے مستفید ہو کر زندگی بسر کرتے ہیں ایک وہ عالم کہ لوگ تو اسے دیکھ کر زندگی بسر کرتے ہیں لیکن وہ خود ہلاک ہوجاتا ہے ایک وہ عالم جو خود تو اپنے علم کے مطابق زندگی گزارتا ہے لیکن لوگوں کو اس سے نفع نہیں ملتا ۔ (رواہ الدیلمی فی مسند الفردوس عن انس (رض)) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 3886 ۔

28681

28681- "اتبعوا العلماء فإنهم سرج الدنيا ومصابيح الآخرة". "فر" عن أنس
28681 ۔۔۔ علماء کی اتباع کرو چونکہ علماء دنیا کے روشن چراغ ہوتے ہیں اور آخرت کے مصار بیح ہوتے ہیں۔ (رواہ الدیلمی فی مسند الفردوس) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے تحذیر المسلمین 125 والتنزیہ 276 ۔

28682

28682- " اتقوا زلة العالم وانتظروا فيئته". الحلواني، "عد، هق" عن كثير بن عبد الله بن عوف عن أبيه عن جده.
28682 ۔۔۔ عالم کے پھسل جانے سے ڈرو اور پھر اس کے رجوع کا اتنظار کرو۔ رواہ الحلوانی وابن عدی والبیہقی فی السنن عن کثیر بن عبداللہ بن عوف عن ابیہ عن جدہ) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف المصنف 177 وذخیرۃ الحفاظ 89 ۔

28683

28683- " احذروا زلة العالم فإن زلته تكبكبه في النار". "فر" أبي هريرة
28683 ۔۔۔ عالم کی گمراہی سے ڈرتے رہو چونکہ عالم کی گمراہی اسے دوزخ میں لاپھینکتی ہے۔ (رواہ الدیلمی فی مسند الفردوس ، عن ابو ہریرہ (رض)) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 194 والضعیفۃ 2066 ۔

28684

28684- "أجوع الناس طالب العلم وأشبعهم الذي لا يبتغيه". أبو نعيم في كتاب العلم، "فر" عن ابن عمر
28684 ۔۔۔ لوگوں میں سب سے زیادہ بھوکا (اور لالچی) طالب علم ہوتا ہے اور سب سے زیادہ سیر وہ شخص ہوتا ہے جو علم کا طالب نہ ہو ۔ (رواہ ابونعیم فی کتاب العلم والدیلمی فی مسند الفردوس عن ابن عمرو (رض)) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 154 والضعیفۃ 820 ۔

28685

28685- "احبسوا على المؤمنين ضالتهم العلم". "فر" وابن النجار في تاريخه - عن أنس2.
28685 ۔۔۔ مؤمنین کے پاس ٹھہرو چونکہ مومن کی گم گشتہ چیز علم ہوتی ہے۔ (رواہ الدیلمی فی مسند الفردوس وابن النجار فی تاریخہ عن انس (رض)) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے التنزیۃ 278 وذیل اللآلی 42 ۔

28686

28686- "اختلاف أمتي رحمة". نصر المقدسي في الحجة والبيهقي في رسالة الأشعرية بغير سند وأورده الحليمي والقاضي حسين وإمام الحرمين وغيرهم ولعله خرج به في بعض كتب الحفاظ التي لم تصل إلينا
28686 ۔۔۔ میری امت کا اختلاف رحمت ہے۔ (رواہ نصر المقدسی فی الحجۃ البیہقی فی رسالۃ الاشعریۃ بغیر سن ورواہ الحلیمی والقاضی حسین و امام الحرمین وغیرھم ولعلہ خرج بہ فی بعض کتب الحفاظ التی لم تصل الینا) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث الحدیث ضعیف انظر والاسرا المرفوعۃ 17 واسنی المطالب 75 وقال المناوی فی الفیض ، 209) لم اقف لہ علی سند صحیح واقل الحافظ العرافی مسندہ ضعیف۔

28687

28687- إذا أتى علي يوم لا أزداد فيه علما يقربني إلى الله تعالى فلا بورك لي في طلوع شمس ذلك اليوم. "طس، عد، حل" عن عائشة.
28687 ۔۔۔ جب مجھ پر کوئی ایسا دن آجائے جس میں میرے علم میں اضافہ نہ ہو جو علم مجھے اللہ تبارک وتعالیٰ کے قریب کرے اللہ تعالیٰ اس دن کے طلوع آفتاب میں برکت نہ کرے ۔ (رواہ الطبرانی فی الاوسط وابن عدی ابو نعیم فی الحلیۃ عن عائشۃ صدیقۃ (رض) عنہاـ) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے تذکرۃ الموضوعات 22 و ترتیب الموضوعات 135 ۔

28688

28688- "إذا اجتمع العالم والعابد على الصراط؛ قيل للعابد: ادخل الجنة وتنعم بعبادتك، وقيل للعالم: قف هنا واشفع لمن أحببت فإنك لا تشفع لأحد إلا شفعت فقام مقام الأنبياء". أبو الشيخ في الثواب، "فر" عن ابن عباس.
28688 ۔۔۔ پل صراط پر جب عالم اور عابد اکٹھے ہوجائیں گے عابد سے کہا جائے گا جنت میں داخل ہوجا اور اپنی عبادت کے بسبب مزے کر جبکہ عالم سے کہا جائے گا : یہاں کھڑا ہوجا اور جس سے محبت کرتے ہو اس کی سفارش کرو تم جس کی بھی سفارش کرو گے تمہاری سفارش قبول کی جائے گی یا عالم کو انبیاء کی جگہ پر کھڑا کردیا جائے گا ۔ (رواہ ابوالشیخ فی الثواب والدیلمی فی مسند الفردوس ، عن ابن عباس (رض)) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے اسنی المطالب 98 و ضعیف الجامع 291 ۔

28689

28689- "إذا أراد الله بعبد خيرا فقهه في الدين وزهده في الدنيا وبصره عيوبه". "هب" عن أنس وعن محمد بن كعب القرظي مرسلا.
28689 ۔۔۔ جب اللہ تعالیٰ اپنے کسی بندے کے ساتھ بھلائی کرنا چاہتے ہیں اسے دین میں سمجھ بوجھ عطا فرماتے ہیں دنیا سے بےرغبتی عطا کرتے ہیں اور اسے اپنے عیوب دیکھنے کی توفیق دیتے ہیں۔ (رواہ البیہقی فی شعب الایمانعن انسن وعن محمد بن کعب القرظی مرسلا) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 335 والکشف الالھی 17 ۔

28690

28690- "إذا أراد الله بعبد خيرا فقهه في الدين وألهمه رشده". البزار - عن ابن مسعود.
28690 ۔۔۔ جب اللہ تعالیٰ کسی بندے سے بھلائی کرنا چاہتے ہیں اسے دین میں سمجھ بوجھ عطا فرماتے ہیں اور رشد و ہدایت اس کے دل میں القاء کرتے ہیں۔ (رواہ البزار عن ابن مسعود (رض))

28691

28691- "إذا أراد الله بأهل بيت خيرا فقههم في الدين ووقر صغيرهم كبيرهم ورزقهم الرفق في معيشتهم والقصد في نفقاتهم وبصرهم عيوبهم فيتوبوا منها وإذا أراد بهم غير ذلك تركهم هملا1". "قط" في الأفراد - عن أنس.
28691 ۔۔۔ جب اللہ تبارک وتعالیٰ کسی گھرانے سے بھلائی کرنا چاہتے ہیں انھیں دین میں سمجھ بوجھ عطا کرتے ہیں اور چھوٹوں کو بڑوں کی عزت و توقیر کرنے کی توفیق دیتے ہیں ان کی معشیت میں انھیں وسعت عطا کرتے ہیں اخراجات میں میانہ روی کی توفیق عطا کرتے ہیں انھیں ان کے عیوب دکھاتے ہیں پھر وہ عیوب دیکھ کہ ان سے توبہ تائب ہوجاتے ہیں اور جب کسی گھرانے سے برائی کرنا چاہتے ہیں انھیں ویسے ہی چھوڑ دیتے ہیں۔ (رواہ الدار قطنی فی الافراد عن انس) ۔ کلام :۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھے ضعیف الجامع 326 والصعیفۃ 860 ۔

28692

28692- "إذا أراد الله بقوم خيرا أكثر فقهاءهم وأقل جهالهم فإذا تكلم الفقيه وجد أعوانا، وإذا تكلم الجاهل قهر، وإذا أراد بقوم شرا أكثر جهالهم وأقل فقهاءهم وإذا تكلم الجاهل وجد أعوانا وإذا تكلم الفقيه قهر". أبو نصر السجزي في الإبانة عن حبان بن أبي جبلة "فر" عن ابن عمر.
28692 ۔۔۔ جب اللہ تبارک وتعالیٰ کسی قوم سے بھلائی کرنے کا ارادہ کرتا ہے اس قوم کے فقہارء کی تعداد بڑھا دیتا ہ اور جاہلوں کی تعداد کم کردیتا ہے پھر جب فقیہ بات کرتا ہے وہ اپنے بیشمار مدد گار پاتا ہے اور جب جاہل بات کرتا ہے دب جاتا ہے اور مقہور ہوتا ہے جب اللہ تبارک وتعالیٰ کسی قوم سے برائی کا ارادہ کرتا ہے ا کے جاہلوں کی تعداد بڑھا دیتا ہے اور فقہارء کی تعداد کم کردیتا ہے پھر جب جاہل بات کرتا ہے اس کے مدد گار بہت ہوتے ہیں اور جب عالم بات کرتا ہے دب جاتا ہے اور مقہور کرلیا جاتا ہے۔ (رواہ ابو نصر السجزی فی الابانۃ عن حبان بن ابی حیلۃ والدیلمی فی مسند الفردوس عن ابن عمر ) ۔ کلام :۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھے ضعیف الجامع 340 والضعیفۃ 2221 ۔

28693

28693- "إذا جاء الموت لطالب العلم وهو على هذه الحالة مات وهو شهيد". البزار - عن أبي ذر وأبي هريرة
28693 ۔۔۔ طالب علم کو جب طلب علم کی حالت میں موت آجائے وہ شہید ہے (رواہ البزار عن ابی ذر والی ہریرہ ) ۔ کلام :۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھے ضعیف الجامع 445 والضعیفۃ 2126 ۔

28694

28694- "إذا قرأ الرجل القرآن واحتشى من أحاديث رسول الله صلى الله عليه وسلم وكانت هناك غريزة كان خليفة من خلفاء الأنبياء". الرافعي في تاريخه - عن أبي أمامة.
28694 ۔۔۔ جب کوئی شخص قرآن مجید پڑھتا ہے اور نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی احادیث کو جمع کرتا ہے پھر وہ اپنے اندر اخلاق حسۃ پیدا کرتا ہے وہ انبیائی کا نائب ہوتا ہے (رواہ الرافعی فی تاریخہ عن ابی امامۃ ۔۔ کلام :۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھے ضعیف الجامع 628 والمغیر 32 ۔

28695

28695- "إذا مررتم برياض الجنة فارتعوا، قيل: وما رياض الجنة؟ قال: مجالس العلم". "طب" عن ابن عباس.
28695 ۔۔۔ جب تم جنت کے (سرسبز و شاداب) باغات کے پاس سے گزروان میں چر لیا کرو عرض کیا گیا جنت کے باغات کیا ہیں ؟ فرمایا علم کی مجلس ۔ (رواہ الطبرانی عن ابن عباس) ۔ کلام :۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھے ضعیف الجامع 700 وکشف الخفاء 278 ۔

28696

28696- "أشد الناس حسرة يوم القيامة رجل أمكنه طلب العلم في الدنيا فلم يطلبه، ورجل علم عاما فانتفع به من سمعه منه دونه". ابن عساكر - عن أنس.
28696 ۔۔۔ قیامت کے دن اس شخص کو سب سے زیادہ حسرت ہوگی جسے علم حاصل کرنے کا موقع ملا لیکن وہ علم حاصل نہ کرسکا اور ایک اس شخص کو سب سے زیادہ حسرت ہوگی جس نے علم حاصل کیا پھر دوسروں نے اس کا علم سن کر نفع اٹھایا مگر وہ خود اپنے علم سے نفع نہ اٹھاسکا ۔ (رواہ ابن عساکر عن انس ) ۔ کلام :۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھے تذکرۃ الموضوعات 2726 والتنزیۃ 281 ۔

28697

28697- "اطلبوا العلم ولو بالصين فإن طلب العلم فريضة على كل مسلم ". "عق، عد، هب" وابن عبد البر في العلم
28697 ۔۔۔ علم حاصل کرو خواہ تمہیں چین جانا پڑے چونکہ علم حاصل کرنا ہر مسلمان پر فرض ہے ۔۔ (رواہ العقیلی وابن عدی والبیھقی فی شعب الایمان وابن عبدالبر فی العلم ) ۔ کلام :۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھے الاتقان 206 والتنزیۃ 258 وقال المناوی فی الفیض 5421، 543 لم یصح فیہ اسناد ۔

28698

28698- "اطلبوا العلم ولو بالصين، فإن طلب العلم فريضة على كل مسلم إن الملائكة تضع أجنحتها لطالب العلم رضى بما يطلب. ابن عبد البر - عن أنس
28698 ۔۔۔ علم حاصل کرو خواہ تمہیں چین جانا پڑے کیونکہ علم حاصل کرنا ہر مسلمان پر فرض ہے اور فرشتے طالب علم کے پاؤں تلے پر بچھاتے ہیں چونکہ وہ طالب علم کی طلب علمی سے خوش ہوتے ہیں (رواہ ابن عبدالبر عب انس) ۔ کلام :۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھے ضعیف المجامع 907 وکشف الخفاء 397 وقال المناوی فی الفیض 542 لم یصح فیہ اسناد ۔

28699

28699- "من سلك طريقا يلتمس فيه علما سهل الله له طريقا إلى الجنة". "ت" عن أبي هريرة.
28699 ۔۔۔ جو شخص حصول علم کے لیے کسی راستے پر چلا اللہ تبارک وتعالیٰ اس کے لیے جنت کے راستے میں آسانی پیدا کریں گے ۔ (رواہ الترمذی عن ابوہریرہ )

28700

28700- "من طلب العلم كان كفارة لما مضى". "ت" عن مخبرة
28700 ۔۔۔ جس شخص نے علم حاصل کیا حصول علم اس کے گزشتہ گناہوں کے لیے کفارہ ہوگا ۔ (رواہ الترمذی عن سنجرۃ ) ۔ کلام :۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھے ضعیف الترمذی 495 و ضعیف الجامع 54286 ۔

28701

28701- "من طلب العلم تكفل الله له برزقه". "خط" عن زياد بن الحارث الصدائي.
28701 ۔۔۔ جو شخص علم حاصل کرتا ہے اللہ تبارک وتعالیٰ اس کے رزق کا بیڑا خود اٹھالیتے ہیں (رواہ الخطیب عن زیادہ بن الحارث الصدائی ) ۔ کلام :۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھے ضعیف الجامع 5684 ۔

28702

28702- " من طلب العلم فهو في سبيل الله حتى يرجع". "حل" عن أنس.
28702 ۔۔۔ جو شخص علم حاصل کرتا ہے وہ اللہ تبارک وتعالیٰ کی راہ میں ہوتا ہے یہاں تک کہ گھر واپس آجائے (رواہ ابو نعم فی الحلیۃ عن انس ) ۔ کلام :۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھے الجامع 5685 والنواضح 2224 ۔

28703

28703- "من علم علما فله أجر من عمل به لا ينقص من أجر العامل". "هـ" عن معاذ بن أنس.
28703 ۔۔۔ جس شخص نے کسی دوسرے کو تعلیم دی اس کے لیے عامل کا اجر وثواب میں کمی نہیں کی جائے ۔ (رواہ ابن ماجہ عن معاذ بن انس)

28704

28704- " من علم آية من كتاب الله أو بابا من علم أنمى الله أجره إلى يوم القيامة". ابن عساكر - عن أبي سعيد.
28704 ۔۔۔ جس شخص نے کتاب اللہ تبارک وتعالیٰ کی ایک آیت کا علم حاصل کیا یا علم کا ایک باب سیکھا اللہ تبارک وتعالیٰ اس کے اجر وثواب کو تاقیامت بڑھاتے رہیں گے ۔ (رواہ ابن عساکر عن ابی سعید) ۔ کلام :۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھے ضعیف الجامع 5704 ۔

28705

28705- "من يرد الله به خيرا يفقهه في الدين". "حم، ق" عن معاوية؛ "حم، ت" عن ابن عباس؛ "هـ" عن أبي هريرة.
28705 ۔۔۔ جس شخص کے ساتھ اللہ تبارک وتعالیٰ بھلائی کرنا چاہتا ہے اسے دین میں سمجھ بوجھ عطا کرتا ہے۔ (رواہ احمد بن حنبل والبخاری ومسلم عن معاویۃ احمد بن حنبل والترمذی عن ابن عباس وابن ماجہ عن ابوہریرہ )

28706

28706- "من غدا أو راح وهو في تعليم دينه فهو في الجنة". "حل" عن أبي سعيد.
28706 ۔۔۔ جو شخص تعلیم دین کے لیے صبح وشام سفر کرتا ہے وہ جنت میں ہوتا ہے (رواہ ابو نعیم فی الحلیۃ عن ابی سعید) ۔ کلام :۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھے ضعیف الجامع 5712 ۔

28707

28707- "من يرد الله به خيرا يفقهه في الدين ويلهمه رشده". "حل" عن ابن مسعود.
28707 ۔۔۔ جس کے ساتھ اللہ تبارک وتعالیٰ بھلائی کرنا چاہتا ہے اسے دین کی سمجھ عطا کرتا ہے اور اس کے دل میں رشد و ہدایت القاء کرتا ہے۔ (رواہ ابو نعیم فی الحلیۃ عن ابن مسعود) ۔ کلام :۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھے الجامع المصنف 62 ا ذخیرۃ الحفاظ 5650 ۔

28708

28708- "من يرد الله بهديه يفهمه". السجزي - عن عمر.
28708 ۔۔۔ جس شخص کے ساتھ اللہ تبارک وتعالیٰ بھلائی کرنا چاہتا ہے اسے ہدایت دیتا ہے اوتر دین کی فہم عطا فرماتا ہے (رواہ ابو نعیم فی الحیۃ عن واثلہ ) ۔ کلام :۔۔۔ حدیث کی سند میں ضعف ہے دیکھے ضعیف الجامع 5890 ۔

28709

28709- "المتعبد بغير فقه كالحمار في الطاحون". "حل" عن واثلة.
28709 ۔۔۔ بغیر علم کے عبادت کرنے والا شخص اس گدھے کی طرح ہے جو آٹا پینے والے مکان میں ہو ۔ (رواہ ابو نعم فی الحیۃ عن واثلہ ) ۔ کلام :۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھے اسنی المطالب 1567 و ضعیف الجامع 5911 ۔

28710

28710- "نعم العطية كلمة حق تسمعها ثم تحملها إلى أخ لك مسلم فتعلمها إياه". "طب" عن ابن عباس.
28710 ۔۔۔ کلمہ حق سب سے اچھا عطیہ ہے جو تم سن لیتے ہو اور پھر اسے اپنے کسی مسلمان بھائی کے پاس لے جاتے ہو اور تم اسے سکھا دیتے ہو ۔ (رواہ الطبرانی عن ابن عباس ) ۔ کلام :۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھے الاتفان 590 ا و ضعیف الجامع 5967 ۔

28711

28711- "نوم على علم خير من صلاة على جهل". "حل" عن سلمان.
28711 ۔۔۔ علم کے ہوتے ہوئے سو جانا جہالت کی نماز سے بہتر ہے (رواہ ابو نعم فی الحلیۃ عن سلمان ) ۔ کلام :۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھے ضعیف الجامع 5973 واللؤلؤ المرصوع 669 ۔

28712

28712- "الناس رجلان عالم ومتعلم ولا خير فيما سواهما". "طب" عن ابن مسعود.
28712 ۔۔۔ لوگوں میں دو طرح کے انسان معتبر ہیں عالم اور متعلم ان کے سوا باقی لوگوں میں کوئی بھلائی نہیں ۔ (رواہ الطبرانی عن ابن مسعود) ۔ کلام :۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھے ضعیف الجامع 5973 والضعیفۃ 2427 ۔

28713

28713- "والله لأن يهدى بهداك رجل واحد خير لك من حمر النعم. "د" عن سهل بن سعد.
28713 ۔۔۔ اللہ کی قسم تمہاری وجہ سے اگر کسی ایک شخص کو بھی ہدایت مل گئی تو یہ تمہارے لیے سرخ اونٹوں سے افضل ہے۔ (رواہ ابو داؤد عن سھل بن سعد)

28714

28714- وزن حبر العلماء بدم الشهداء فرجح عليه. "خط" عن ابن عمر
28714 ۔۔۔ علماء کے قلم کی سیاہی کا شہداء کے خون کے ساتھ وزن کیا جائے گا علماء کی سیاہی خون سے بھاری نکلے گی (رواہ الخطیب عن ابن عمر (رض)) ۔ کلام :۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے الاسرار المرفوعۃ 429 والتذکرۃ 169 ۔

28715

28715- يوزن يوم القيامة مداد العلماء ودم الشهداء فيرجح عليهم مداد العلماء على دم الشهداء. الشيرازي - عن أنس؛ المرهي - عن عمران بن حصين؛ ابن عبد البر في العلم - عن أبي الدرداء؛ ابن الجوزي في العلل - عن النعمان بن بشير
28715 ۔۔۔ قیامت کے دن علماء کی سیاہی اور شہداء کے خون کا وزن کیا جائے گا ۔ چنانچہ علماء کی سیاہی شہداء کے خون سے بھاری نکلے گی ۔ (رواہ الشیرازی عن انس المرھی عن عمران بن حصین ابن عبدالبر فی العلم عن ابی الدرداء ابن جوزی فی العلل عن النعمان بن بشیر) ۔ کلام :۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے تحذیر المسلمین 66 ا ولتمییز 201 ۔

28716

28716- تعلموا العلم وتعلموا للعلم الوقار. "خد" عن عمر
28716 ۔۔۔ علم حاصل کرو اور علم کے لیے وقار سیکھو۔ (رواہ البخاری فی الادب المفرد عن عمر (رض)) ۔ کلام :۔۔۔ حدیث کی سند میں عباد بن کثیر ہے اور وہ متروک ہے دیکھئے ضعیف الجامع 669 ولضعیف الجامع 2669 والضعیفۃ 1610 ۔

28717

28717- تعلموا العلم وتعلموا للعلم السكينة والوقار، وتواضعوا لمن تعلمون منه. "طس عد" عن أبي هريرة
28717 ۔۔۔ علم حاصل کرو اور علم کے لیے وقار سیکھو جن علماء سے علم حاصل کرو ان سے عاجزی سے پیش آؤ (رواہ ابن عدی عن ابی ھریر (رض)) ۔ کلام :۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ذخیرۃ الحفاظ 2457 و ضعیف الجامع 2448 ۔

28718

28718- تعلموا ما شئتم أن تعملوا فلن ينفعكم الله بالعلم حتى تعملوا بما تعلمون. "عد، خط" عن معاذ؛ ابن عساكر - عن أبي الدرداء
28718 ۔۔۔ جو علم چاہو حاصل کرو تمہیں علم اس وقت تک نفع نہیں پہنچائے گا جب تک علم پر عمل نہ کرو۔ (رواہ ابن عربی والخطیب عن معاذ ابن عساکر عن ابی الدراداء) ۔ کلام :۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 2462 ۔ ضعیف الجامع 2453 ۔

28719

28719- "تعلموا من العلم ما شئتم، فوالله لا تؤجروا بجمع العلم حتى تعملوا". أبو الحسن بن الأحزم المديني في أماليه - عن أنس.
28719 ۔۔۔ جو علم چاہو حاصل کرو بخدا تمہیں علوم جمع کرنے پر ثواب نہیں ملے گا جب تک علم پر عمل نہیں کرو گے۔ (رواہ ابو الحسن بن الاحزام المدینی فی امالیہ عن انس) ۔ کلام :۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 2455 ۔

28720

28720- "تعلموا الفرائض والقرآن وعلموا الناس فإني مقبوض به". "ت" عن أبي هريرة.
28720 ۔۔۔ فرائض (میراث) کا علم حاصل کرو اور قرآن کا علم حاصل کرو اور لوگوں کو بھی ان کا علم سکھاؤ چونکہ میں دنیا سے چلا جاؤں گا ۔ (رواہ الترمذی عن ابوہریرہ ) ۔ کلام :۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 2450 ضعیف الترمذی 368 ۔

28721

28721- "تعلموا من النجوم ما تهتدون به في ظلمات البر والبحر ثم انتهوا. ابن مردويه، "قط" في كتاب النجوم - عن ابن عمر.
28721 ۔۔۔ ستاروں کا علم اتنا حاصل کرو جس سے تم بحروبر میں تاریکیوں میں راستے ڈھونڈ سکو اور پھر اس کے آگے مزید اس علم کو حاصل کرنے سے باز رہو ۔ (رواہ ابن مردویہ والدار قطنی فی کتاب النجوم عن ابن عمر (رض)) ۔ کلام :۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 2456 ۔

28722

28722- "الخير عادة والشر لجاجة ومن يرد الله به خيرا يفقهه في الدين. "هـ" عن معاوية.
28722 ۔۔۔ بھلائی عادت ہے اور برائی لجاجت ہے جس شخص کے ساتھ اللہ تبارک وتعالیٰ کرنا چاہتا ہے اسے دین کی سمجھ عطا کرتا ہے۔ (رواہ ابن ماجہ عن معاویۃ) ۔ کلام :۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 2456 ۔

28723

28723- "عالم ينتفع به خير من ألف عابد". "فر" عن علي.
28723 ۔۔۔ جس عالم سے نفع اٹھایا جائے وہ ایک ہزار عبادت گزاروں سے افضل ہے (رواہ الدیلمی فی مسند الفردوس عن علی) ۔ کلام :۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 3673 والمغیر 92 ۔

28724

28724- "ضالة المسلم العلم كلما قيد حديثا طلب إليه آخر". "فر" عن علي.
24 287 ۔۔۔ علم مسلمان کی گم شدہ چیز ہے جب بھی اسے علم کی کوئی بات ملتی ہے دوسری کی طلب میں لگ جاتا ہے۔ (رواہ الدیلمی فی مسند الفردوس عن علی) ۔ کلام :۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے تبلییض الصحیفۃ 21 والتمیز 72 ۔

28725

28725- "طالب العلم تبسط له الملائكة أجنحتها رضى بما يطلب". ابن عساكر - عن أنس.
28725 ۔۔۔ طالب علم کے لیے فرشتے پر بچھاتے ہیں چونکہ وہ اس کی طالب علمی سے راضی ہوتے ہیں۔ رواہ ابن عساکر عن انس) ۔ کلام :۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 3609 ۔

28726

28726- "طالب العلم بين الجهال كالحي بين الأموات". العسكري في الصحابة وأبو موسى في الذيل - عن حسان بن أبي سنان مرسلا.
28726 ۔۔۔ جاہلوں کے درمیان طالب علم کی مثال ایسی ہے جیسے مردوں میں زندوں انسان ۔ (رواہ العسکری فی الصحابۃ وابو موسیٰ فی الذیل عن حسان بن ابی سنان مرسلا) ۔ کلام :۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 3608 وکشف الخفاء 666 ا۔

28727

28727- "طالب العلم أفضل عند الله تعالى من المجاهد في سبيل الله". "فر" عن أنس.
28727 ۔۔۔ طالب علم اللہ تبارک وتعالیٰ کی راہ میں نکلے ہوئے مجاہد سے افضل ہے۔ (رواہ الدیلمی فی مسند الفردوس عن انس)

28728

28728- "طالب العلم لله كالغادي والرائح في سبيل الله". "فر" عن عمار وأنس.
28728 ۔۔۔ اللہ تبارک وتعالیٰ کی رضاء کے لیے جو شخص علم حاصل کرتا ہے وہ اس مجاہد کی طرح ہوتا ہے جو صبح وشام اللہ تبارک وتعالیٰ کی راہ میں نکلتا ہو ۔ (رواہ الدیلمی فی مسند الفردوس عن عمار وانس) کلام :۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 3612 ۔

28729

28729- "طالب العلم طالب الرحمة طالب العلم ركن الإسلام، ويعطى أجره مع النبيين". "فر" عن أنس.
28729 ۔۔۔ طالب علم دراصل طالب رحمت ہوتا ہے اور طالب علم اسلام کا سرمایہ ہوتا ہے اسے اجر وثواب انبیاء کے ساتھ ملتا ہے۔ (رواہ الدیلمی فی مسند الفردوس عن انس) ۔ کلام :۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 3610 والمغیر 89 ۔

28730

28730- "اغد عالما أو متعلما أو مستمعا أو محبا ولا تكن الخامس فتهلك". البزار، "طس" عن أبي بكر
28730 ۔۔۔ عالم بنو یا متعلم بنو یا علم کے سننے والے بنو یا اہل علم سے محبت کرنے والے بنو اس کے علاوہ پانچویں قسم کا فرد نہ بنو ورنہ ہلاک ہوجاؤ گے ۔ (رواہ البزار والطبرانی فی الاوسط عن ابی بکر) ۔ کلام :۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے اسنی المطالب 229 والاتقان 222 ۔

28731

28731- "أفضل الأعمال العلم بالله، إن العلم ينفعك معه قليل العمل وكثيره، وإن الجهل لا ينفعك معه قليل العمل ولا كثيره". الحكيم - عن أنس
28731 ۔۔۔ اللہ تبارک وتعالیٰ کی رضا کے لیے علم حاصل کرنا افضل عمل ہے علم تمہیں نفع پہنچائے گا خواہ اس کے ساتھ عمل قلیل ہو یا کثیر جہالت تمہیں کسی صورت نفع نہیں پہنائے گی خواہ اس کے ساتھ عمل قلیل ہو یا کثیر ۔ رواہ الحکیم عن انس ۔۔ کلام :۔۔۔ اگرچہ حدیث پر کلام کیا گیا ہے دیکھئے ضعیف الجامع 997 والمغیر 32 لیکن۔

28732

28732- "ألا أعلمك خصلات ينفعك الله بهن؟ عليك بالعلم فإن العلم خليل المؤمن والحلم وزيره والعقل دليله والعمل قيمه والرفق أبوه واللين أخوه والصبر أمير جنده". الحكيم - عن ابن عباس.
28732 ۔۔۔ کیا میں تمہیں کچھ خصلیتں نہ سکھاؤں جن کے اپنانے سے اللہ تبارک وتعالیٰ تمہیں نفع پہنچائے گا علم حاصل کرو چونکہ علم مومن کا دل دوست ہے بردباری مومن کا وزیر ہے عقل اس کی دلیل اور راہبر ہے عمل اس کا نگران اور محافظ ہے مہربانی اس کا باپ ہے نرمی اس کا بھائی ہے اور صبر اس کے لشکر کا امیر ہے (رواہ الحکیم عن ابن عباس (رض))

28733

28733- "اكتبوا العلم قبل ذهاب العلماء، وإنما ذهاب العلم بموت العلماء". ابن النجار - عن حذيفة.
28733 ۔۔۔ علماء کے ختم ہونے سے پہلے علم لکھ لو (یعنی حاصل کرلو) علماء کے مرجانے سے علم ختم ہوجاتا ہے (رواہ ابن النجار عن حذیفہ) ۔ کلام :۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 1090 ۔

28734

28734- " إن الله تبارك وتعالى أوحى إلي أنه من سلك مسلكا في طلب العلم سهلت له طريق الجنة ومن سلبت كريمتيه أثبته عليهما الجنة، وفضل في علم خير من فضل في عبادة، وملاك الدين الورع". "هب" عن عائشة.
28734 ۔۔۔ اللہ تبارک وتعالیٰ نے میری طرف وحی بھیجی ہے کہ جو شخص کسی راستے پر حصول علم کے لیے چلتا ہے اللہ تبارک وتعالیٰ اس کے لیے جنت کے راستے میں آسانی پیدا کرے گا جس شخص کی آنکھیں ضائع ہوجائیں اس کے لیے جنت واجب ہوجاتی ہے علم میں اضافہ عمل کے اضافہ سے بہتر ہے اور تقوی سرمایہ دین ہے (رواہ البیھقی فی شعب الایمان عن عائشہ (رض))

28735

28735- "إن الله تعالى جعل العلم قبضات، ثم بثها في البلاد فإذا سمعتم بعالم قد قبض في الأرض فقد رفعت قبضة فلا يزال يقبض حتى لا يبقى شيء. "فر" عن ابن مسعود.
28735 ۔۔۔ اللہ تبارک وتعالیٰ نے علم کی مختلف مٹھیاں علاقوں میں بکھیر رکھی ہیں جب تم کسی عالم کے متعلق سنو کہ وہ دنیا سے اٹھا لیا گیا ہے تو گویا علم کی مٹھی اٹھالی گئی یہی سلسلہ جاری رہتا ہے حتی کہ علم باقی نہیں رہتا ۔ (رواہ الدیلمی فی مسند الفردوس)

28736

28736- "إن الله وملائكته حتى النملة في جحرها وحتى الحوت في البحر يصلون على معلم الناس الخير". "طب" والضياء - عن أبي أمامة.
28736 ۔۔۔ اللہ تبارک وتعالیٰ اور اس کے فرشتے حتی کہ چیونٹیاں اپنے بل میں اور سمندر میں تیرنے والی مچھلیاں لوگوں کو خیر کی تعلیم دینے والے معلم کے لیے دعائے رحمت کرتی ہیں۔ (رواہ الطبرانی والضیاء عن ابی امامۃ)

28737

28737- "صاحب العلم يستغفر له كل شيء حتى الحوت في البحر". "ع" عن أنس.
28737 ۔۔۔ صاحب علم کے لیے ہر چیز استغفار کرتی ہے حتی کہ سمندر میں مچھلیاں بھی ۔ (رواہ ابویعلی عن انس (رض)) ۔ کلام :۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے النواضح 935 ۔

28738

28738- "الخلق كلهم يصلون على معلم الخير حتى حيتان البحر". "فر" عن عائشة.
28738 ۔۔۔ خیر کی تعلیم دینے والے معلم کے لیے ہر مخلوق دعائے رحمت کرتی ہے حتی کہ سمندر کی مچھلیاں بھی ۔ (رواہ الدیلمی فی مسند الفردوس عن عائشۃ صدیقۃ (رض)) ۔ کلام :۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ذخیرۃ الحفاظ 2835 ۔

28739

28739- "معلم الخير يستغفر له كل شيء حتى الحيتان في البحار". "طس" عن جابر؛ البزار - عن عائشة.
28739 ۔۔۔ معلم خیر کے لیے ہر چیز استغفار کرتی ہے حتی کہ سمندروں میں تیرنے والی مچھلیاں بھی ۔ (رواہ الطبرانی فی الاوسط عن جابر والبزار عن عائشۃ صدیقۃ (رض)) ۔ کلام :۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ترتیب الموضوعات 118)

28740

28740- "فضل العالم على العابد كفضلي على أدناكم إن الله عز وجل وملائكته وأهل السماوات والأرضين حتى النملة في جحرها وحتى الحوت ليصلون على معلم الناس الخير". "ت" عن أبي أمامة
28740 ۔۔۔ عالم کی فضیلت عابد پر ایسی ہے جیسے میری فضیلت تم میں سے کسی ادنی آدمی پر اللہ تعالیٰ اور اس کے فرشتے خیر کی تعلیم دینے والے معلم پر رحمت نازل کرتے ہیں اور اہل آسمان ، اہل ارض حتی کہ بلوں میں رہنے والی چیونٹیاں اور سمندر میں تیرنے والی مچھلیاں بھی اس کے لیے دعائے رحمت کرتی ہیں۔ (رواہ الترمذی عن ابی امامۃ)

28741

28741- "إن الله تعالى لا ينزع العلم منكم بعد ما أعطاكموه انتزاعا ولكن يقبض العلماء ويبقى الجهال فيسألون فيفتون فيضلون ويضلون". "طس" عن أبي هريرة.
28741 ۔۔۔ اللہ تبارک وتعالیٰ تمہیں علم عطا کرنے کے بعد تم سے علم یکسر نہیں چھینے گا البتہ علماء کو اٹھالے گا اور جہال باقی رہ جائیں گے انھیں جہلاء سے مسائل پوچھے جائیں گے اور فتوی دیں گے خود بھی گمراہ ہوں گے اور دوسروں کو بھی گمراہ کریں گے ۔ (رواہ الطبرانی فی الاوسط ، عن ابو ہریرہ (رض))

28742

28742- "إن الحكمة تزيد الشريف شرفا وترفع العبد المملوك حتى تجلسه مجالس الملوك". "حل" عن أنس.
28742 ۔۔۔ حکمت شریف آدمی کی شرافت میں اضافہ کرتی ہے حتی کہ غلام کو اٹھا کر بادشاہوں کی مسند پر لابٹھاتی ہے۔ (رواہ ابو نعیم فی الحلیۃ عن انس (رض)) ۔ کلام :۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ذخیرۃ الحفاظ 866 و ضعیف الجامع 1432 ۔

28743

28743- " إن المؤمن إذا تعلم بابا من العلم عمل به أو لم يعمل به كان أفضل من أن يصلي ألف ركعة تطوعا". ابن لال - عن ابن عمر.
28743 ۔۔۔ مومن جب علم کا ایک باب سیکھتا ہے خواہ اس پر عمل کرے یا نہ کرے اس کا ہر باب سیکھنا ایک ہزار رکعت نوافل سے افضل ہے۔ (رواہ ابن لال عن ابن عمرو (رض)) ۔ کلام :۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 1768 ۔

28744

28744- "إن الملائكة تبسط أجنحتها لطالب العلم". "هب" عن عائشة.
1044 2 ۔۔۔ فرشتے طالب علم کے پاؤں تلے پر پچھاتے ہیں۔ (رواہ البیہقی فی شعب الایمان عن عائشۃ صدیقۃ (رض)) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 1786 ۔

28745

28745- "إن طالب العلم تبسط له الملائكة أجنحتها وتستغفر له". البزار - عن عائشة.
28745 ۔۔۔ فرشتے طالب علم کے پاؤں تلے پربچھاتے ہیں اور اس کے لیے استغفار کرتے ہیں۔ (رواہ البزار عن عائشۃ صدیقۃ (رض)) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضیعف الجامع 1876 والضعیفۃ 2130 ۔

28746

28746- " من سلك طريقا يطلب فيه علما سلك الله به طريقا من طرق الجنة وإن الملائكة لتضع أجنحتها لطالب العلم رضى بما يصنع، وإن العالم يستغفر له من في السماوات ومن في الأرض والحيتان في جوف الماء، وإن فضل العالم على العابد كفضل القمر ليلة البدر على سائر الكواكب، وإن العلماء ورثة الأنبياء، وإن الأنبياء لم يورثوا دينارا ولا درهما إنما ورثوا العلم فمن أخذه أخذ بحظ وافر". "حم حب" عن أبي الدرداء.
28746 ۔۔۔ جو شخص حصول علم کے لیے کسی راستے پر چلتا ہے اللہ تعالیٰ اسے جنت کے راستے پر چلائیں گے فرشتے طالب علم کے پاؤں تلے پر بچھاتے ہیں چونکہ فرشتے اس کی طالب علمی سے خوش ہوتے ہیں عالم کے لیے اہل آسمان ، اہل ارض اور پانی میں تیرتی مچھلیاں استغفار کرتی ہیں ، عالم کی فضیلت عابد پر ایسی ہی ہے جیسے چودھویں رات کے چاند کی فضیلت ستاروں پر علماء انبیاء کے وارث ہیں انبیاء وراثت میں دینار اور درہم نہیں چھوڑتے وہ تو وراثت میں علم چھوڑتے ہیں لہٰذا جو شخص علم حاصل کرے وہ وافر مقدار میں علم حاصل کرے ۔ (رواہ احمد بن حنبل واصحاب السنن الاربعۃ وابن حبان عن ابی الدرداء)

28747

28747- "إن الملائكة لتضع أجنحتها لطالب العلم رضى بما يطلب". الطيالسي - عنه عن صفوان بن عسال.
28747 ۔۔۔ فرشتے طالب علم کے پاؤں تلے پر بچھاتے ہیں چونکہ وہ اس کی طالب علمی سے خوش ہوتے ہیں۔ (رواہ الطیالسی عن ابی الدرداء عن صفوان بن عسال)

28748

28748- "ما من خارج خرج من بيته في طلب العلم إلا وضعت له الملائكة أجنحتها رضى بما يصنع حتى يرجع". "حم، هـ، ك، حب" عن صفوان بن عسال.
28748 ۔۔۔ جو شخص بھی اپنے گھر سے حصول علم کے لیے نکلتا ہے فرشتے اس کے پاؤں تلے پر بچھاتے ہیں چونکہ فرشتے اس کی طالب علمی سے خوش ہوتے ہیں۔ (رواہ احمد بن حنبل وابن ماجہ والحاکم وابن حبان عن صفوان بن عسانی)

28749

28749- "إنه سيأتيكم أقوام يطلبون العلم فرحبوا بهم وحيوهم وعلموهم". "هـ" عن أبي هريرة1.
28749 ۔۔۔ عنقریب ایسے لوگ آئیں گے جو علم حاصل کریں گے تم انھیں خوش آمدید کہو انھیں خراج تحسین پیش کرو اور انھیں تعلیم دو ۔ (رواہ ابن ماجہ ، عن ابو ہریرہ (رض)) ۔ کلام :۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے الوضع فی الحدیث 2973 ۔

28750

28750- "قلب ليس فيه شيء من الحكمة كبيت خرب فتعلموا وعلموا وتفقهوا ولا تموتوا جهالا، فإن الله لا يعذر على الجهل". ابن السني - عن ابن عمر.
28750 ۔۔۔ جو دل علم و حکمت سے خالی ہو وہ ویران گھر کی مانند ہوتا ہے لہٰذا تم علم حاصل کرو دوسروں کو تعلیم دو اور دین میں سمجھ پیدا کرو جہلاء کی حالت میں نہیں مرنا چونکہ اللہ تعالیٰ جہالت کا عذر قبول نہیں کرتا ۔ (رواہ ابن السنی عن ابن عمرو (رض)) ۔ کلام :۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 4107 ۔

28751

28751- "كل على خير هؤلاء يقرؤن القرآن ويدعون الله تعالى فإن شاء أعطاهم وإن شاء منعهم، وهؤلاء يتعلمون ويعلمون وإنما بعثت معلما فجلس معهم". "هـ" عن ابن عمرو
28751 ۔۔۔ یہ دونوں جماعتیں خیر و بھلائی پر ہیں یہ لوگ قرآن پڑھ رہے ہیں اور رب تعالیٰ سے دعائیں کر رہے ہیں اگر اللہ تعالیٰ چاہے انھیں عطا کرے چاہے نہ کرے جبکہ یہ لوگ علم سیکھتے ہیں اور دوسروں کو سکھاتے ہیں مجھے معلم بنا کر بھیجا گیا ہے چنانچہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) علمی متذاکرات کرنے والی مجلس میں بیٹھ گئے۔ (رواہ ابن ماجہ عن ابن عمرو (رض)) ۔ کلام :۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 4242 ۔

28752

28752- "ما عبد الله تعالى بشيء أفضل من الفقه في الدين ولفقيه واحد أشد على الشيطان من ألف عابد، ولكل شيء عماد وعماد هذا الدين الفقه. "طس، هب" عن أبي هريرة.
252 28 ۔۔۔ دین میں سمجھ بوجھ پیدا کرنے سے افضل کوئی عبادت نہیں ، ایک فقیہ ہزار عابدوں سے بھی زیادہ شیطان پر بھاری ہوتا ہے ہرچیز کا ستون ہوتا ہے اور اس دین کا ستون فقہ ہے۔ (رواہ الطبرانی فی الاوسط وٍالبیہقی فی شعب الایمان، عن ابو ہریرہ (رض)) ۔ کلام :۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے 1188 وتذکرۃ الموضوعات 20 ۔

28753

28753- ما عبد الله تعالى بشيء أفضل من فقه في الدين ونصيحة المسلمين. ابن النجار - عن ابن عمر.
28753 ۔۔۔ اللہ تبارک وتعالیٰ کی کوئی عبادت ایسی نہیں جو تفقہ فی الدین اور مسلمانوں کی خیر خواہی سے افضل ہو۔ (رواہ ابن النجار عن ابن عمرو (رض)) ۔ کلام :۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 5105 ۔

28754

28754- ما من رجل يسلك طريقا يطلب فيه علما إلا سهل الله تعالى له به طريق الجنة، ومن أبطأ به عمله لم يسرع به نسبه. "د، ك" عن أبي هريرة.
28754 ۔۔۔ جو شخص بھی حصول علم کے لیے کسی راستے پر چلتا ہے اللہ تعالیٰ اس کے لیے جنت کے راستے میں آسانی پیدا کرتے ہیں جس شخص کو اس کا عمل پیچھے دھکیل دے اس کا نسب اسے آگے نہیں لے جاتا ۔ (رواہ ابو داؤد والحاکم ، عن ابو ہریرہ (رض))

28755

28755- ما من شيء أقطع لظهر إبليس من عالم يخرج في قبيلة. "فر" عن واثلة.
28755 ۔۔۔ وہ عالم جو کسی قبیلے سے حصول علم کے لیے نکلا ہو اس سے بڑھ کر کوئی چیز نہیں جو شیطان کی کمر توڑنے والی ہو۔ (رواہ الدیلمی فی مسندا الفردوس عن واثلۃ) ۔ کلام :۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 5183 ۔

28756

28756- مجالسة العلماء عبادة. "فر" عن ابن عباس.
28756 ۔۔۔ علماء کے ساتھ مل بیٹھنا عبادت ہے۔ (رواہ الدیلمی فی مسند الفردوس عن ابن عباس (رض)) ۔ کلام :۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 5254 ۔

28757

28757- الكلمة الحكمة ضالة المؤمن حيث وجدها جذبها. "حب" في الضعفاء - عن أبي هريرة
28757 ۔۔۔ کلمہ حکمت مومن کا گم گشتہ متاع ہے جہاں بھی اسے ملتا ہے فورا اچک لیتا ہے۔ (رواہ ابن حبان فی القضاء ، عن ابو ہریرہ (رض)) ۔ کلام :۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 4301 ۔

28758

28758- من جاء مسجدي هذا لم يأته إلا لخير يتعلمه أو يعلمه فهو بمنزلة المجاهد في سبيل الله ومن جاء لغير ذلك فهو بمنزلة الرجل ينظر إلى متاع غيره. "هـ، ك" عن أبي هريرة
28758 ۔۔۔ جو شخص میری اس مسجد میں آیا اور وہ صرف خیر و بھلائی کا علم حاصل کرنے کے لیے آیا ہو یا اس کی تعلیم دینے کے لیے آیا ہو وہ اس مجاہد کی طرح ہوتا ہے جو اللہ تعالیٰ کی راہ میں نکلا ہو جو شخص اس کے علاوہ کسی اور غرض کے لیے آیا وہ اس شخص کی مانند ہے جو دوسرے کے سامان پر نظر رکھتا ہو۔ (رواہ ابن ماجہ الحاکم ، عن ابو ہریرہ (رض)) ۔ کلام :۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ذخیرۃ الحفاظ 5236 ۔

28759

28759- " من يرد الله به خيرا يفقهه في الدين وإنما أنا قاسم والله يعطي، ولن تزال هذه الأمة قائمة على أمر الله لا يضرهم من خالفهم حتى يأتي أمر الله تعالى". "حم، ق" عن معاوية2.
28759 ۔۔۔ جس شخص کے ساتھ اللہ تعالیٰ بھلائی کرنا چاہتے ہیں اسے دین کی سمجھ بوجھ عطا کرتے ہیں میں تو تقسیم کرنے والا ہوں جبکہ عطا کرنے والا اللہ تعالیٰ ہے یہ امت برابر اللہ تعالیٰ کے امر پر قائم رہے گی جو ان کی مخالفت کرے گا وہ اس کا کچھ نہیں بگاڑ سکے گا حتی کہ اللہ تعالیٰ کا حکم آجائے ۔ (رواہ احمد بن حنبل والبخاری ومسلم عن معاویۃ)

28760

28760- "موت العالم ثلمة في الإسلام لا تسد ما اختلف الليل والنهار". البزار - عن عائشة؛ ابن لال - عن ابن عمر وعن جابر.
28760 ۔۔۔ عالم کے مرنے سے اسلام میں رخنہ پڑجاتا ہے جب تک دن رات ادلتے بدلتے ہیں یہ رخنہ بند نہیں ہونے پاتا ۔ (رواہ البزار عن عائشۃ صدیقۃ (رض) ابن لال عن ابن عمرو (رض) عن جابر (رض) ۔ کلام :۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے اسنی المطالب 1539 فضیلت الجامع 5894 ۔

28761

28761- "الناس معادن كمعادن الذهب والفضة خيارهم في الجاهلية خيارهم في الإسلام إذا فقهوا، والأرواح جنود مجندة فما تعارف منها ائتلف، وما تناكر منها اختلف". "حم" عن أبي هريرة.
28761 ۔۔۔ لوگ سونے اور چاندی کی کانوں کی مانند ہیں جاہلیت میں جو افضل سمجھا جاتا تھا وہ اسلام میں بھی افضل ہے بشرطیکہ جب دین میں سمجھ بوجھ پیدا کرے (روحیں حاضر کئے ہوئے لشکر ہیں لہٰذا جن جن روحوں کا آپس میں تعارف ہوجاتا ہے وہ ایک دوسرے سے مانوس ہوجاتی ہیں اور جو روحیں ایک دوسری سے طرح جاتی ہیں وہ ایک دوسری سے غیر مانوس رہتی ہیں۔ (رواہ احمد بن حنبل ، عن ابو ہریرہ (رض))

28762

28762- "يا أبا ذر لأن تغدو فتعلم آية من كتاب الله خير لك من أن تصلي مائة ركعة، ولأن تغدو فتعلم بابا من العلم عمل به أو لم يعمل خير لك من أن تصلي ألف ركعة تطوعا. "هـ" عن أبي ذر
28762 ۔۔۔ اے ابوذرا (رض) اگر تم کتاب اللہ کی ایک آیت کا علم حاصل کروگے وہ تمہارے لیے ایک سو رکعت سے زیادہ بہتر ہے اور اگر تم علم کا ایک باب سیکھو گے خواہ اس پر عمل کیا جائے یا نہ کیا جائے وہ تمہارے لیے ایک ہزار رکعت سے زیادہ بہتر ہے۔ (رواہ ابن ماجہ عن ابی ذر (رض)) ۔ کلام :۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 6373 ۔

28763

28763- "أفضل العبادة الفقه، وأفضل الدين الورع". "طب" عن ابن عمر.
28763 ۔۔۔ دین میں سمجھ بوجھ پیدا کرنا افضل عبادت ہے اور تقوی افضل دین ہے۔ (رواہ الطبرانی عن ابن عمرو (رض)) ۔ کلام :۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے الاتقان 1188 ضعیف الجامع 1024 ۔

28764

28764- " أكرموا العلماء فإنهم ورثة النبياء، فمن أكرمهم فقد أكرم الله ورسوله". "خط" عن جابر
28764 ۔۔۔ علماء کا اکرام کرو چونکہ علماء انبیاء کے ورثاء ہیں جس شخص نے علماء کا اکرام کیا اس نے اللہ تبارک وتعالیٰ اور اس کے رسول کا اکرام کیا ۔ (رواہ الخطیب عن جابر (رض)) ۔ کلام :۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے التنزیہ 3751 وذیل اللآالی 38 ۔

28765

28765- "أكرموا العلماء فإنهم ورثة الأنبياء". ابن عساكر - عن ابن عباس.
28765 ۔۔۔ علماء کا اکرام کرو چونکہ علماء انبیاء کے ورثاء ہیں ، (رواہ ابن عساکر عن ابن عباس (رض))

28766

28766- "إن الفتنة تجيء فتنسف العبادة نسفا وينجو العالم منها بعلمه. "حل" عن أبي هريرة.
28766 ۔۔۔ ایک فتنہ برپا ہوگا جو عبادت کو تباہ برباد کر دے گا اس فتنے سے صرف عالم ہی بچ پائے گا (رواہ ابو نعیم فی الحلیۃ ، عن ابو ہریرہ (رض)) ۔ کلام :۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 1513 والضعیفۃ 2532 ۔

28767

28767- " إن أهل الجنة ليحتاجون إلى العلماء في الجنة وذلك أنهم يزورون الله تعالى في كل جمعة فيقول لهم: تمنوا علي ما شئتم فيلتفتون إلى العلماء فيقولون: ماذا نتمنى؟ فيقولون: تمنوا عليه كذا وكذا فهم يحتاجون إليهم في الجنة كما يحتاجون إليهم في الدنيا". ابن عساكر - عن جابر.
28767 ۔۔۔ اہل جنت جبکہ جنت میں رہ رہے ہوں گے تاہم وہاں بھی وہ علماء کے محتاج ہوں گے چونکہ اہل جنت ہر جمعہ کو رب تعالیٰ کی زیارت کریں گے رب تعالیٰ جنتیوں سے فرمائے گا مجھ سے جس چیز کی چاہو تمنا کرو میں تمہاری ہر تمنا پوری کروں گا چنانچہ اہل جنت علماء کے پاس جائیں گے اور کہیں : ہم رب تعالیٰ سے کس چیز کی تمنا کریں علماء کہیں گے فلاں فلاں چیزوں کی تمنا کرو۔ چنانچہ جنت میں بھی لوگ علماء کے محتاج ہوں گے جس طرح دنیا میں ان کے محتاج ہوتے ہیں۔ (رواہ ابن عساکر عن جابر (رض)) ۔ کلام :۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے اسنی المطالب 298، وتذکرۃ الموضوعات 18 ۔

28768

28768- "إن لكل شيء دعامة ودعامة هذا الدين الفقه ولفقيه واحد أشد على الشيطان من ألف عابد". "حب، خط"، عن أبي هريرة.
28768 ۔۔۔ ہر چیز کا ایک مرکزی ستون ہوتا ہے اور اس دین کا مرکزی ستون فقہ ہے بخدا ایک فقیہ شیطان پر ایک ہزار عابدوں سے زیادہ بھاری ہوتا ہے۔ (رواہ ابن حبان والخطیب ، عن ابو ہریرہ (رض)) ۔ کلام :۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 2931 والکشف الالہی 147 ۔

28769

28769- "إن مثل العلماء كمثل النجوم في السماء يهتدى بها في ظلمات البر والبحر فإذا انطمست النجوم أوشك أن تضل الهداة". "حم" عن أنس.
28769 ۔۔۔ علماء کی مثال ستاروں کی سی ہے چنانچہ بحروبر میں ستاروں کو دیکھ کر تاریکیوں میں راستوں کی تعیین کی جاتی ہے جب ستارے ماند پڑجاتے ہیں عین ممکن ہوتا ہے کہ مسافر راہ گم کر جائیں ۔ (رواہ احمد بن حنبل ، عن انس (رض)) ۔ کلام :۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے الصحیفۃ 16 و ضعیف الجامع 1973 ۔

28770

28770- "أول من يشفع يوم القيامة الأنبياء ثم العلماء ثم الشهداء". المرهبي في فضل العلم، "خط" عن عثمان.
28770 ۔۔۔ قیامت کے دن سب سے پہلے انبیاء کی سفارش قبول کی جائے گی پھر علماء کی اور پھر شہداء کی ۔ (رواہ المرھی فی فضل العلم والخطیب عن عثمان) ۔ کلام :۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 2148، والضعیفۃ 2111 ۔

28771

28771- "ألا أخبركم عن الأجود؟ الله الأجود الأجود وأنا أجود ولد آدم وأجودهم من بعدي رجل علم علما فنشر علمه يبعث يوم القيامة أمة وحده، ورجل جاد بنفسه في سبيل الله حتى يقتل. "ع" عن أنس.
28771 ۔۔۔ کیا میں تمہیں سب سے بڑے سخی کے متعلق خبر نہ دوں ؟ چنانچہ اللہ تبارک وتعالیٰ سب سے زیادہ سخی ہے اور میں اولاد آدم میں سب سے زیادہ سخی ہوں پھر میرے بعد انسانوں میں وہ شخص سب سے زیادہ سخی ہوگا جو علم حاصل کرے پھر علم پھیلائے قیامت کے دن جب وہ اٹھایا جائے گا وہ تنہا ایک امت ہوگا اور ایک وہ شخص جو اللہ تعالیٰ کی راہ میں اپنی جان پیش کرتا ہے حتی کہ قتل کردیا جاتا ہے۔ (رواہ ابو یعلی عن انس (رض)) ۔ کلام :۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ذخیرۃ الحفاظ 2203، و ضعیف الجامع 2161 ۔

28772

28772- "ألا أدلكم على الخلفاء مني ومن أصحابي ومن الأنبياء قبلي؟ وهم حملة القرآن والأحاديث عني وعنهم في الله ولله. السجزي في الإبانة، "خط" في شرف أصحاب الحديث - عن علي.
28772 ۔۔۔ کیا میں تمہیں اپنے خلفاء اپنے صحابہ کرام رضوان اللہ تعالیٰ عنہم اجمعین کے خلفاء اور مجھ سے پہلے انبیاء کے خلفاء کے متعلق نہ بتاؤں ؟ چنانچہ یہ حاملین قران اور حاملین حدیث ہیں جو مجھ سے اور میرے صحابہ کرام رضوان اللہ تعالیٰ عنہم اجمعین سے اللہ تعالیٰ کی رضا کے لیے روایت کرتے ہیں۔ (رواہ السجری فی الابانۃ والخطیب فی شرف اصحاب الحدیث عن علی) ۔ کلام :۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 163 والضعیفۃ 855، 2375 ۔

28773

28773- أيما ناشيء نشأ في طلب العلم والعبادة حتى يكبر أعطاه الله تعالى يوم القيامة ثواب اثنين وسبعين صديقا. "طب" عن أبي أمامة.
28773 ۔۔۔ جو بچہ حصول علم اور عبادت میں مشغول رہتے ہوئے جوان ہوتا ہے قیامت کے دن اللہ تعالیٰ بہتر (72) صدیقین کا اجر وثواب عطا فرمائے گا ۔ (رواہ الطبرانی عن ابی امامۃ) ۔ کلام :۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 2252، والضعیفۃ 700 ۔

28774

28774- "بين العالم والعابد سبعون درجة". "فر" عن أبي هريرة.
28774 ۔۔۔ عالم اور عابد کے درمیان ستر درجات کا فرق ہے۔ (رواہ الدیلمی فی مسند الفردوس ، عن ابو ہریرہ (رض))

28775

28775- " جمال الرجال فصاحة لسانه". القضاعي عن جابر.
28775 ۔۔۔ مردوں کا حسن و جمال ان کی زبانوں کی فصاحت میں ہے۔ (رواہ القضاعی عن جابر (رض)) ۔ کلام :۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے اسنی المطالب 5320، وتذکرۃ الموضوعات 204 ۔

28776

28776- "الجمال صواب القول بالحق، والكمال حسن الفعال بالصدق". الحكيم - عن جابر.
28776 ۔۔۔ حق بات کی درستی حقیقی جمال ہے اور سچائی کے ساتھ افعال کو پورا کرنا کمال ہے۔ (رواہ الحاکم عن جابر) ۔ کلام :۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 2655 والمغیر 53 ۔

28777

28777- "خصلتان لا تجتمعان في منافق: حسن سمت ولا فقه في الدين". "ت" عن أبي هريرة.
28777 ۔۔۔ دو خصلتیں منافق میں نہیں جمع ہوسکتیں اچھی عادات (اچھے خلاق) اور دین کی سمجھ بوجھ ۔ (رواہ الترمذی ، عن ابو ہریرہ (رض))

28778

28778- "خيار أمتي علماؤها، وخير علماءها رحماؤها ألا وإن الله تعالى ليغفر للعالم أربعين ذنبا قبل أن يغفر للجاهل ذنبا واحدا، ألا وإن العالم الرحيم يجيء يوم القيامة وإن نوره قد أضاء يمشي فيه ما بين المشرق والمغرب كما يضيء الكوكب الدري". "حل، خط" عن أبي هريرة؛ القضاعي - عن ابن عمر.
28778 ۔۔۔ میری امت کے علماء میری امت کے افضل لوگ ہیں اور علماء میں وہ لوگ افضل ہیں جو رحم کرنے والے ہوں خبردار ! اللہ تعالیٰ عالم کے چالیس گناہ بخش دیتا ہے جاہل کا ایک گناہ معاف کرنے سے پہلے ، رحم کرنے والا عالم قیامت کے دن آئے گا جبکہ اس کا نور چمک رہا ہوگا اور اس کی روشنی میں چلے گا نیز اس کی روشنی مشرق تا مغرب جگمگا رہی ہوگی جیسے روشنی ستارہ چمک رہا ہوتا ہے۔ (رواہ ابو نعیم فی الحلیۃ والخطیب ، عن ابو ہریرہ (رض) القضاعی عن ابی عمر) ۔ کلام :۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے تخذیر المسلمین 135، والجامع المصنف 171 ۔

28779

28779- " خيار أمتي من دعا إلى الله تعالى وحبب عباده إليه". ابن النجار - عن أبي هريرة.
28779 ۔۔۔ میری امت کے افضل لوگ وہ ہیں جو دوسروں کو اللہ کی طرف بلاتے ہوں اور انھیں اللہ تعالیٰ کے محبوب بندے بناتے ہوں ۔ (رواہ ابن النجار ، عن ابو ہریرہ (رض)) ۔ کلام :۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 2870 ۔

28780

28780- "خياركم في الجاهلية خياركم في الإسلام إذا فقهوا". "خ" عن أبي هريرة
28780 ۔۔۔ جو لوگ جاہلیت میں افضل ہوں وہ اسلام میں بھی افضل ہیں بشرطیکہ جب دین میں سمجھ بوجھ پیدا کریں ۔ (رواہ البخاری ، عن ابو ہریرہ (رض))

28781

28781- " تجدون الناس معادن فخيارهم في الجاهلية خيارهم في الإسلام إذا فقهوا، وتجدون خير الناس في هذا الشأن أشدهم لهم كراهية قبل أن يقع فيه، وتجدون شر الناس يوم القيامة عند الله ذا الوجهين يأتي هؤلاء بوجه ويأتي هؤلاء بوجه". "حم، ق" عن أبي هريرة
28781 ۔۔۔ تم لوگوں کو کانیں (سونے چاندی کی کانیں) پاؤں گے ان میں سے جو جاہلیت میں افضل ہوگا وہ اسلام میں بھی افضل ہے بشرطیکہ جب دین میں سمجھ بوجھ پیدا کریں اور امارت کے معاملہ میں تم اس شخص کو سب سے افضل پاؤں گے جو لوگوں میں سب سے زیادہ امارت کو ناپسند کرتا ہو امارت میں پڑنے سے قبل ، قیامت کے دن لوگوں میں سب سے برا تم اسے پاؤں گے جو دو چہروں والا (دوغلا) ہوا ان لوگوں کے پاس آئے ایک چہرہ لے کر دوسرے لوگوں کے پاس جائے دوسرا چہرہ لے کر ۔ (رواہ احمد بن حنبل والبخاری ومسلم ، عن ابو ہریرہ (رض))

28782

28782- "خير الناس أقرؤهم وأفقههم في دين الله وأتقاهم لله وآمرهم بالمعروف وأنهاهم عن المنكر وأوصلهم للرحم". "حم، طب، حب" عن درة بنت أبي لهب.
28782 ۔۔۔ لوگوں میں سب سے زیادہ افضل شخص وہ ہے جو ان میں سب سے زیادہ قرآن کی تلاوت کرتا ہو اور جو سب سے زیادہ دین میں سمجھ بوجھ رکھتا ہو جو اللہ تعالیٰ سے زیادہ ڈرتا ہو جو سب سے زیادہ امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کرتا ہو اور سب سے زیادہ صلہ رحمی کرتا ہو۔ (رواہ احمد بن حنبل والطبرانی وابن حبان عن درۃ بنت ابی لھب) ۔ کلام :۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 2897 ۔

28783

28783- " خير سليمان بين المال والملك والعلم فاختار العلم فأعطي الملك والمال لاختياره العلم". ابن عساكر، "فر" عن ابن عباس.ٍ
28783 ۔۔۔ حضرت سلیمان (علیہ السلام) کو مال بادشاہت اور علم میں اختیار دیا گیا انھوں نے علم کو اختیار کیا اس کی وجہ سے بقیہ دو چیزیں بھی انھیں عطا کردی گئیں ۔ (رواہ ابن عساکر والدیلمی فی مسند الفردوس ، عن ابن عباس (رض)) ۔ کلام :۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 2933 ۔

28784

28784- "ذنب العالم واحد وذنب الجاهل ذنبان". "فر" عن ابن عباس.
28784 ۔۔۔ عالم کا گناہ صرف ایک ہوتا ہے جبکہ جاہل کا گناہ دو گنا ہوتا ہے۔ (رواہ الدیلمی فی مسند الفردوس ، عن ابن عباس (رض)) ۔ کلام :۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 3050 عالمغیر 66 ۔

28785

28785- "رحم الله امرأ سمع منا حديثا فوعاه ثم بلغه من هو أوعى منه". ابن عساكر - عن زيد بن خالد الجهني.
28785 ۔۔۔ اللہ تبارک وتعالیٰ اس شخص پر رحمت نازل فرمائے جو ہم سے حدیث سنے پھر اسے یاد رکھے اور پھر اس شخص تک پہنچائے جو اس سے زیادہ فقیہ ہو ۔ (رواہ ابن عساکر عن زید بن خالد الجھنی) ۔۔ کلام :۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 3105 والمشتھر 71 ۔

28786

28786- " ركعة من عالم بالله خير من ألف ركعة من متجاهل بالله". الشيرازي في الألقاب - عن علي.
28786 ۔۔۔ جو شخص اللہ تعالیٰ کی معرفت کا علم رکھتا ہو اس کی ایک رکعت جاہل کی ایک ہزار رکعتوں سے افضل ہے۔ (رواہ الشیرازی فی الالقاب عن علی (رض))

28787

28787- "ركعتان من عالم أفضل من سبعين ركعة من غير عالم". ابن النجار - عن محمد بن علي مرسلا.
28787 ۔۔۔ عالم کی دو رکعتیں غیر عالم کی ستر رکعات سے افضل ہوتی ہیں۔ (رواہ ابن النجار عن محمد بن علی مرسلا) ۔ کلام :۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 3126 ۔

28788

28788- " سارعوا في طلب العلم، فالحديث من صادق خير من الدنيا وما عليها من ذهب وفضة". الرافعي في تاريخه - عن جابر.
28788 ۔۔۔ علم حاصل کرنے میں سبقت لے جاؤ سچے آدمی کی بات دنیا اور جو کچھ دنیا کے اوپر سونا چاندی ہے سب سے افضل ہے۔ (رواہ الرافعی فی تاریخہ عن جابر) ۔ کلام :۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 3202 ، والضعیفۃ 933 ۔

28789

28789- "ساعة من عالم متكئ على فراشه ينظر في علمه خير من عبادة العابد سبعين عاما". "فر" عن جابر.
28789 ۔۔۔ عالم کا گھڑی بھر کے لیے اپنے بستر پر ٹیک لگا کر علم میں غور وفکر کرنا عابد کی ستر سالہ عبادت سے افضل ہے۔ (رواہ الدیلمی فی مسند الفردوس عن جابر) ۔ کلام :۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 3205، والمغیر 75 ۔

28790

28790- "عليكم بالعلم فإن العلم خليل المؤمن، والحلم وزيره، والعقل دليله، والعمل قيمه، والرفق أبوه واللين أخوه والصبر أمير جنوده". الحكيم - عن ابن عباس.
28790 ۔۔۔ تمہیں علم حاصل کرنا چاہیے چونکہ علم مومن کا قلبی دوست ہے بردباری اس کا وزیر ہے عقل اس کی دلیل ہے عمل اس کا محافظ ہے رفاقت اس کا باپ ہے نرمی اس کا بھائی ہے اور صبر اس کے لشکر کا امیر ہے۔ (رواہ الحکیم ، عن ابن عباس (رض))

28791

28791- "عليكم بهذا العلم قبل أن يقبض وقبضه أن يرفع، العالم والمتعلم شريكان في الأجر، ولا خير في سائر الناس بعد". "هـ" عن أبي أمامة
28791 ۔۔۔ تمہیں یہ علم حاصل کرنا چاہیے قبل ازیں کہ علم اٹھا لیا جائے عالم اور متعلم اجر وثواب میں دونوں شریک ہیں ان کے بعد بقیہ لوگوں میں کوئی بھلائی نہیں ۔ (رواہ ابن ماجہ عن ابی امامۃ)

28792

28792- "الغدو والرواح في تعليم العلم أفضل عند الله تعالى من الجهاد في سبيل الله". أبو مسعود الأصبهاني في معجمه وابن النجار، "فر" عن ابن عباس.
28792 ۔۔۔ صبح وشام تحصیل علم کے لیے صرف کرنا اللہ تعالیٰ کی ہاں جہاد فی سبیل اللہ سے افضل ہے۔ (رواہ ابو مسعود (رض) ، الاصبھانی فی معجمہ وابن النجار والدیلمی فی مسند الفردوس ، عن ابن عباس (رض)) ۔ کلام :۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 3923 ۔

28793

28793- " فقيه واحد أشد على الشيطان من ألف عابد". "ت، هـ" عن ابن عباس
28793 ۔۔۔ ایک عالم شیطان پر ایک ہزار عابدوں سے زیادہ بھاری ہوتا ہے۔ (رواہ الترمذی وابن ماجہ ، عن ابن عباس (رض)) ۔ کلام :۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف ابن ماجہ 41 و ضعیف الترمذی 503 ۔

28794

28794- "قليل الفقه خير من كثير العبادة، وكفى بالمرء فقها إذا عبد الله، وكفى بالمرء جهلا إذا أعجب برأيه، وإنما الناس رجلان: مؤمن وجاهل فلا تؤذ المؤمن ولا تحاور الجاهل". "طب" عن ابن عمر.
28794 ۔۔۔ دین میں تھوڑی سی سمجھ بوجھ رکھنا کثرت سے عبادت کرنے سے افضل ہے ، آدمی کے لیے دین کی سمجھ بوجھ کافی ہے جب اللہ تعالیٰ کی عبادت بھی کرتا ہو آدمی کو جہالت میں اتنی بات ہی کافی ہے کہ جب وہ اپنی رائے پر عجب کرتا ہو، لوگوں کی دو قسمیں ہیں مومن اور جاہل مومن کو اذیت مت پہنچاؤ اور جاہل کے ساتھ بات مت کرو ۔ (رواہ الطبرانی عن ابن عمرو (رض)) ۔ کلام :۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 4111 ۔

28795

28795- "فضل العالم على العابد كفضل القمر ليلة البدر على سائر الكواكب". "حل" عن معاذ.
28795 ۔۔۔ عالم کی فوقیت عابد پر ایسی ہی ہے جیسے چودھویں رات کے چمکتے ہوئے چاند کو فوقیت ستاروں پر ۔ (رواہ ابو نعیم بالحلیۃ عن معاذ)

28796

28796- "فضل العالم على العابد سبعون درجة ما بين كل درجة كما بين السماء والأرض". "ع" عن عبد الرحمن بن عوف.
28796 ۔۔۔ عالم عابد پر ستر درجے فضیلت رکھتا ہے جبکہ ہر دو درجوں کے درمیان اتنا فاصلہ ہے جتنا آسمان و زمین میں ۔ (رواہ ابو یعلی عن عبدالرحمن بن عوف (رض)) ۔ کلام :۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے الجامع المصنف 170 و ضعیف الجامع 3967 ۔

28797

28797- "فضل المؤمن العالم على المؤمن العابد سبعون درجة". ابن عبد البر - عن ابن عباس.
28797 ۔۔۔ مومن عالم مومن عباد پر ستر درجے زیادہ فضیلت رکھتا ہے۔ (رواہ ابن عبدالبر ، عن ابن عباس (رض)) ۔ کلام :۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے الشذرۃ 738 و ضعیف الجامع 3972 ۔

28798

28798- "فضل العالم على غيره كفضل النبي على أمته". "خط" عن أنس.
28798 ۔۔۔ عالم کی فضیلت غیر عالم پر ایسی ہے جیسے نبی کی فضیلت امت پر ۔ (رواہ الخطیب ، عن انس (رض)) ۔ کلام :۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 3969 والضعیفۃ 1596 ۔

28799

28799- "فضل العلم أحب إلي من فضل العبادة وخير دينكم الورع". البزار، "طس، ك" عن حذيفة؛ "ك" عن أبي سعيد.
28799 ۔۔۔ علم کی فضیلت مجھے عبادت کی فضیلت سے زیادہ محبوب ہے تقوی افضل دین ہے۔ (رواہ البر والطبرانی فی الاوسط والحاکم عن حذیفۃ والحاکم عن ابی سعید) ۔ کلام :۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے الکشف الالہی 608 ۔ ضعیف الجامع

28800

28800- " قليل العمل ينفع مع العلم وكثير العمل لا ينفع مع الجهل". "فر" عن أنس.
28800 ۔۔۔ علم کے ساتھ ساتھ تھوڑا سا عمل بھی نفع بخش ہوتا ہے جبکہ جہالت کے ساتھ کثیر عمل کچھ نفع نہیں پہنچاتا ۔ (رواہ الدیلمی فی مسند الفردوس ۔ عن انس (رض)) ۔ کلام :۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 4110 والنواضح 1249 ۔

28801

28801- "كفى بالمرء فقها إذا عبد الله وكفى بالمرء جهلا إذا أعجب برأيه". "حل" عن ابن عمر.
28801 ۔۔۔ آدمی کو فقہ کافی ہے جب اللہ کی عبادت کرتا ہو اور آدمی کو اتنی جہالت بھی کافی ہے جب اپنی رائے پر عجب کرتا ہو۔ (رواہ ابو نعیم فی الحلیۃ عن ابن عمرو (رض)) ۔ کلام :۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 4179 ۔

28802

28802- "لأن يهدي الله على يديك رجلا خير لك مما طلعت عليه الشمس وغربت". "طب" عن أبي رافع.
28802 ۔۔۔ یہ کہ اللہ تعالیٰ تمہارے ہاتھوں سے ایک شخص کو بھی ہدایت دے دے تمہارے لیے اس دنیا سے افضل ہے جس پر سورج طلوع ہوتا ہے اور جس سے غروب ہوتا ہے۔ (رواہ الطبرانی عن ابی رافع)

28803

28803- "لكل شيء طريق وطريق الجنة العلم". "فر" عن ابن عمر.
28803 ۔۔۔ ہر چیز کا ایک راستہ ہوتا ہے اور جنت کا راستہ علم ہے۔ (رواہ الدیلمی فی مسند الفردوس عن ابن عمرو (رض)) ۔ کلام :۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 4728 ۔

28804

28804- "ليس مني إلا عالم أو متعلم. ابن النجار"، "فر" عن ابن عمر.
28804 ۔۔۔ صرف عالم اور متعلم مجھ سے ہے۔ (رواہ ابن النجار والدیلمی فی مسند الفردوس عن ابن عمرو (رض)) ۔ کلام :۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 4942 والضعیفۃ 2032 ۔

28805

28805- "ما اجتمع قوم في بيت من بيوت الله يتلون كتاب الله ويتدارسونه بينهم إلا نزلت عليهم السكينة وغشيتهم الرحمة وحفتهم الملائكة وذكرهم الله فيمن عنده. "فر" عن أبي هريرة
28805 ۔۔۔ جو قوم بھی اللہ تعالیٰ کے کسی گھر میں جمع ہو کر کتاب اللہ کی تلاوت کرتی ہے اور آپس میں پڑھتی پڑھاتی ہے ان پر سکینہ نازل ہوتا ہے رحمت انھیں ڈھانپ لیتی ہے فرشتے انھیں اپنے پروں تلے رکھ لیتے ہیں اور اللہ تعالیٰ اپنے پاس موجود فرشتوں میں ان کا تذکرہ کرتے ہیں۔ (رواہ الدیلمی فی مسند الفردوس ، عن ابو ہریرہ (رض))

28806

28806- ما استرذل الله تعالى عبدا إلا حظر عليه العلم والأدب. ابن النجار عن أبي هريرة.
28806 ۔۔۔ اللہ تعالیٰ کی نظر میں کوئی بندہ حقیر نہیں ہوتا مگر وہ جو علم وادب سے خالی ہو ، (رواہ ابن النجار ، عن ابو ہریرہ (رض)) ۔ کلام :۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے الاسرار المرفوعۃ 400 وتذکرۃ الموضوعات 19 ۔

28807

28807- ما استرذل الله تعالى عبدا إلا حرم العلم. عبدان في الصحابة وأبو موسى في الذيل - عن بشير بن النهاس.
28807 ۔۔۔ اللہ تعالیٰ کے ہاں وہی بندہ حقیر ہوتا جو علم سے محروم ہو ۔ (رواہ عبدان فی الصحابۃ وابو موسیٰ فی الذیل عن بشر بن النھ اس) ۔ کلام :۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 4998 ۔

28808

28808- ما اكتسب مكتسب مثل فضل علم يهدي صاحبه إلى هدى أو يرده عن ردى ولا استقام دينه حتى يستقيم عقله. "طس" عن عمر.
28808 ۔۔۔ علم کی فضیلت سے بڑھ کر کسی مزدور کی کمائی نہیں چنانچہ علم اپنے صاحب کو ہدایت دیتا ہے اور اسے پستی سے دور کرتا ہے دین اس وقت تک درستی پہ نہیں رہ سکتا جب تک عقل درستی پہ نہ ہو ۔ (رواہ الطبرانی فی الاوسط عن عمر) ۔ کلام :۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 5009)

28809

28809- ما تصدق الناس بصدقة أفضل من علم ينشر. "طب" عن سمرة.
28809 ۔۔۔ اشاعت علم سے افضل لوگوں کا کوئی صدقہ نہیں ۔ (رواہ الطبرانی عن سمرۃ) ۔ کلام :۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 5044 والنواصح 1715 ۔

28810

28810- "ما خرج رجل من بيته يطلب علما إلا سهل الله له طريقا إلى الجنة". "طس" عن عائشة.
28810 ۔۔۔ جو شخص بھی اپنے گھر سے حصول علم کے لیے نکلتا ہے اللہ تعالیٰ اس کے لیے جنت کے راستے میں آسانی پیدا کرتے ہیں۔ (رواہ الطبرانی فی الاوسط)

28811

28811- "ما عبد الله تعالى بشيء أفضل من فقه في الدين". "هب" عن ابن عمر.
28811 ۔۔۔ تفقہ فی الدین سے افضل کوئی عبادت نہیں ۔ (رواہ البیہقی فی شعب الایمان، عن ابن عمرو (رض))

28812

28812- "ما قبض الله تعالى عالما من هذه الأمة إلا كان ثغرة في الإسلام لا تسد ثلمته إلى يوم القيامة. السجزي في الإبانة والمرهبي في العلم - عن ابن عمر.
28812 ۔۔۔ اللہ تبارک وتعالیٰ اس امت کے جس عالم کو بھی اٹھاتا ہے اس کی وجہ سے اسلام میں دراڑ پڑجاتی ہے پھر تاقیامت یہ رخنہ بند نہیں ہونے پاتا ۔ (رواہ السجزی فی الابانۃ والمرھی فی العلم عن ابن عمرو (رض)) ۔ کلام :۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے تذکرۃ الموضوعات 21 و ضعیف الجامع 5119 ۔

28813

28813- "ما من رجل ينعش بلسانه حقا فعمل به من بعده إلا أجرى عليه أجره إلى يوم القيامة ثم وفاه الله ثوابه يوم القيامة". "حم" عن أنس.
28813 ۔۔۔ جو شخص بھی اپنی زبان سے حق بات کہتا ہے پھر اس کے بعد اس بات پر عمل کیا جاتا ہے تو حق بات کرنے والے کے لیے تا قیامت اس کا اجر وثواب جاری کردیا جاتا ہے پھر اللہ تعالیٰ اسے قیامت کے دن پورا پورا ثواب دیتے ہیں۔ (رواہ احمد بن حنبل عن انس) ۔ کلام :۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 5181 ۔

28814

28814- "من الصدقة أن يتعلم الرجل العلم فيعمل به ويعلمه". أبو خيثمة في العلم - عن الحسن مرسلا.
28814 ۔۔۔ یہ بھی ایک قسم کا صدقہ ہے کہ آدمی علم حاصل کرے پھر اس پر عمل کرے ۔ (رواہ خیثمہ فی العلم عن الحسن مرسلا) ۔ کلام :۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 5290 ۔

28815

28815- "من أدى إلى أمتي حديثا لتقام به سنة أو تثلم به بدعة فهو في الجنة". "حل" عن ابن عباس.
28815 ۔۔۔ جس شخص نے ایک حدیث بھی میری امت تک پہنچائی تاکہ اس سے سنت کا قیام ہو یا بدعت کی بندش ہو تو وہ جنت میں داخل ہوگا ۔ (رواہ ابو نعیم فی الحلیۃ عن ابن عباس (رض)) ۔ کلام :۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 372 ع 5 ۔

28816

28816- "من انتقل ليتعلم علما غفر له قبل أن يخطو". الشيرازي - عن عائشة.
28816 ۔۔۔ جو شخص حصول علم کے لیے گھر سے نکلا قدم اٹھانے سے پہلے اس کی مغفرت ہوجاتی ہے۔ (رواہ الشیرازی عن عائشۃ صدیقۃ (رض))

28817

28817- " من حفظ على أمتي أربعين حديثا من سنتي أدخلته يوم القيامة في شفاعتي". ابن النجار - عن أبي سعيد.
28817 ۔۔۔ جس شخص نے میری سنت کی چالیس حدیثیں حفظ کیں میں اسے قیامت کے دن اپنی شفاعت میں داخل کروں گا ۔ (رواہ ابن البخاری عن ابن سعید) ۔ کلام :۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 5561 والکشف الالہی 812 ۔

28818

28818- "من حمل من أمتي أربعين حديثا بعثه الله يوم القيامة فقيها عالما". عن أنس.
28818 ۔۔۔ میری امت کے جس شخص نے چالیس حدیثیں یاد کیں (اور ان پر عمل کیا) اللہ تعالیٰ قیامت کے دن اسے فقیہ اور عالم بنا کر اٹھائے گا ۔ (رواہ عن انس (رض)) ۔ کلام :۔۔۔ حدیث کی سند پر کلام ہے دیکھئے ضعیف الجامع 5568 ۔

28819

28819- "من خرج في طلب العلم فهو في سبيل الله تعالى حتى يرجع". "ت" والضياء - عن أنس.
28819 ۔۔۔ جو شخص حصول علم کے لیے گھر سے نکلا وہ اللہ تعالیٰ کی راہ میں ہوتا ہے حتی کہ واپس لوٹ آئے ۔ (رواہ الترمذی والضیاء عن انس (رض)) ۔ کلام :۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے 494 و ضعیف الجامع 5570 ۔

28820

28820- "علم الباطن سر من أسرار الله عز وجل، وحكم من حكم الله يقذفه في قلوب من شاء من عباده." "فر" عن علي.
28820 ۔۔۔ باطن کا علم اللہ تعالیٰ کے اسرار میں سے ہے اور اللہ تعالیٰ کے حکم میں سے ہے ، اللہ تعالیٰ اپنے بندوں میں سے جن کے دلوں میں چاہتا ہے ڈال دیتا ہے۔ (رواہ الدیلمی فی مسند الفردوس عن علی (رض)) ۔ کلام :۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف التنزیۃ 280، وذیل اللآلی 44 ۔

28821

28821- أفضل العبادة طلب العلم. الديلمي - عن أبي هريرة.
28821 ۔۔۔ علم کی طلب افضل عبادت ہے۔ (رواہ الدیلمی ، عن ابو ہریرہ (رض))

28822

28822- طلب العلم واجب على كل مسلم. "هب" عن أنس.
28822 ۔۔۔ علم کی طلب ہر مسلمان پر واجب ہے۔ (رواہ البیہقی فی شعب الایمان، عن انس (رض))

28823

28823- " من خرج يريد علما يتعلمه فتح له باب إلى الجنة وفرشت له الملائكة أكتافها وصلت عليه ملائكة السماوات وحيتان البحور، وللعالم من الفضل على العابد كفضل القمر ليلة البدر على أصغر كوكب في السماء، إن العلماء ورثة الأنبياء، إن الأنبياء لم يورثوا دينارا ولا درهما ولكنهم ورثوا العلم، فمن أخذ بالعلم فقد أخذ بحظه، موت العالم مصيبة لا تجبر، وثلمة لا تسد وهو نجم طمس، موت قبيلة أيسر من موت عالم". "ع، كر" عن أبي الدرداء.
28823 ۔۔۔ جو شخص حصول علم کے ارادے سے گھر سے نکلا اس کے لیے جنت میں دروازہ کھل جاتا ہے فرشتے اس کے لیے اپنے پر بچھاتے ہیں آسمانوں کے فرشتے اس کے لیے دعائے رحمت کرتے ہیں سمندر کی مچھلیاں اس کے لیے استغفار کرتی ہیں عالم کی عابد پر فضیلت ایسی ہے جیسے چودھویں رات کے چمکتے ہوئے چاند کی فضیلت آسمان کے کسی چھوٹے سے ستارے پر علماء انبیاء کے وارث ہیں ، انبیاء وراثت میں دینار اور درہم نہیں چھوڑتے البتہ وہ وراثت میں علم چھوڑتے ہیں جو شخص علم حاصل کرے وہ علم وافر مقدار میں حاصل کرے عالم کی موت ایک مصیبت ہے جس کا جبیرہ ناممکن ہے اور اس کی موت ایک دراڑ ہے جو بند نہیں ہونے پاتی عالم چمکتا ہوا ستارہ ہوتا ہے جو موت آنے پر بجھ جاتا ہے سارے قبیلے کا مرجانا عالم کی موت سے کمتر ہے۔ (رواہ ابو یعلی وابن عساکر عن ابی الدرداء (رض))

28824

28824- " طلب العلم فريضة على كل مسلم فاغد أيها العبد عالما أو متعلما ولا خير فيما بين ذلك". الديلمي - عن علي.
28824 ۔۔۔ علم کی طلب ہر مسلمان پر فرض ہے اے بندے ! یا عالم بن جاؤ یا متعلم بن جاؤ ان کے علاوہ کسی بھلائی نہیں ۔ (رواہ الدیلمی عن علی (رض))

28825

28825- "طلب الفقه حتم واجب على كل مسلم". "ك" في تاريخه - عن أنس.
25 288 ۔۔۔ فقہ کی طلب امر واجب ہے ہر مسلمان پر ۔ (رواہ الحاکم فی تاریخہ ، عن انس (رض))

28826

28826- "إن الملائكة لتبسط أجنحتها لطالب العلم". "هب" عن عائشة.
28826 ۔۔۔ فرشتے طالب علم کے لیے اپنے پر بچھاتے ہیں۔ (رواہ البیہقی فی شعب الایمانعن عائشۃ (رض))

28827

28827- "مرحبا بطالب العلم إن طالب العلم لتحفه الملائكة وتظله بأجنحتها ثم يركب بعضها بعضا حتى يبلغوا سماء الدنيا من محبتهم لما يطلب". البغوي، "طب" عن صفوان بن عسال.
28827 ۔۔۔ طالب علم کے لیے مرحبا ہے چونکہ طالب علم کو رحمت کے فرشتے ڈھانپ لیتے ہیں اور اپنے پروں سے اس پر سایہ کردیتے ہیں پھر فرشتے ایک دوسرے کے پیچھے قطار اندر قطار آسمانوں میں پہنچ جاتے ہیں اور طالب علم سے محبت کرتے ہیں۔ (رواہ البغوی والطبرانی عن صفوان بن عسال)

28828

28828- "مسألة واحدة يتعلمها المؤمن خير له من عبادة سنة وخير له من عتق رقبة من ولد إسماعيل، وإن طالب العلم والمرأة المطيعة لزوجها والولد البار بوالديه يدخلون الجنة مع الأنبياء بغير حساب". أبو بكر النقاش والرافعي في تاريخه - عن أبي أيوب.
28828 ۔۔۔ مومن کا ایک مسئلہ سیکھنا سال بھر کی عبادت سے افضل ہے اور اسماعیل (علیہ السلام) کی اولاد سے کسی غلام کو آزاد کرنے سے بھی افضل ہے ، چنانچہ طالب علم ، خاوند کی فرمان بردار بیوی اور والدین کا فرمان بردار بیٹا بغیر حساب کے انبیاء کے ساتھ جنت میں داخل ہوں گے ۔ (رواہ ابوبکر النق اس والرافعی فی تاریخہ عن ابی ایوب)

28829

28829- "من أتاه ملك الموت وهو يطلب العلم كان بينه وبين الأنبياء درجة واحدة درجة النبوة". ابن النجار - عن أنس.
28829 ۔۔۔ جس شخص کو طالب علمی کی حالت میں موت آجائے اس کے اور انبیاء کے درمیان صرف ایک درجہ ، درجہ نبوت کا فرق رہ جاتا ہے۔ (رواہ ابن النجاری عن انس (رض))

28830

28830- "من جاءه الموت وهو يطلب العلم يحيي به الإسلام لم يكن بينه وبين الأنبياء إلا درجة في الجنة". ابن عساكر - عن الحسن مرسلا؛ ابن النجار - عن الحسن عن أنس.
28830 ۔۔۔ جس شخص کو طالب علمی میں موت آجائے اور وہ اسلام کی نشاء ۃ کے لیے علم حاصل کررہا ہو جنت میں اس کے اور انبیاء کے درمیان صرف ایک درجہ کا فرق ہوتا ہے۔ (رواہ ابن عساکر عن الحسن مرسلا ابن النجار عن الحسن عن انس (رض))

28831

28831- " من جاء أجله وهو يطلب العلم لقي الله تعالى ولم يكن بينه وبين النبيين إلا درجة النبوة". "طس" عن ابن عباس.
28831 ۔۔۔ جس شخص کو طالب علمی کی حالت میں موت آجائے وہ اللہ تعالیٰ سے ملاقات کرے گا جبکہ اس کے درمیان اور انبیاء کے درمیان درجہ نبوت کا فرق ہوگا ۔ (رواہ الطبرانی فی الاوسط عن ابن عباس (رض))

28832

28832- "من جاء أجله وهو يطلب العلم ليحيي به الإسلام لم يفضله النبيون إلا بدرجة". الخطيب - عن سعيد بن المسيب عن ابن عباس.
28832 ۔۔۔ جس شخص کو طالب علمی میں موت آجائے درآنحالیکہ وہ اسلام کی نشاء ۃ کے لیے علم حاصل کررہا ہو اس پر انبیاء کو صرف ایک درجے کی فضیلت ہوگی ۔ (رواہ الخطیب عن سعید بن المسیب ، عن ابن عباس (رض))

28833

28833- "من طلب بابا من العلم ليحيي به الإسلام كان بينه وبين الأنبياء درجة في الجنة". ابن النجار - عن أبي الدرداء.
28833 ۔۔۔ جس شخص نے علم کا ایک باب سیکھا تاکہ وہ اس کے ذریعے اسلام کو زندہ کرے جنت میں اس کے اور انبیاء کے درمیان ایک درجے کا فرق ہوگا ۔ (رواہ ابن النجار عن ابی الدرداء (رض))

28834

28834- " طالب العلم طالب الرحمن طالب العلم ركن الإسلام ويعطى أجره مع النبيين". الديلمي - عن أنس.
28834 ۔۔۔ علم کا طالب رب تعالیٰ کا طالب ہوتا ہے اور اسلام کا رکن ہوتا ہے ، اسے انبیاء کے ساتھ اجر وثواب ملتا ہے۔ (رواہ الدیلمی عن انس (رض)) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 3610 والمغیر 89 ۔

28835

28835- "من خرج يطلب بابا من العلم ليرد به باطلا من حق أو ضلالا من هدى كان كعبادة متعبد أربعين عاما". الديلمي - عن ابن مسعود.
28835 ۔۔۔ جو شخص علم کے باب کی طلب میں گھر سے نکلا تاکہ وہ اس کے ذریعے حق سے باطل کو رد کرے اور ہدایت سے گمراہی کو دور کرے وہ اس عبادت گزار کی طرح ہے جو چالیس سال سے عبادت میں مشغول ہو ۔ (رواہ الدیلمی عن ابن عباس (رض))

28836

28836- " أيما ناشيء نشأ في طلب العلم والعبادة حتى يكبر أعطاه الله تعالى يوم القيامة ثواب اثنين وسبعين صديقا. "طب" عن أبي أمامة
28836 ۔۔۔ جو بچہ بھی حصول علم اور عبادت میں جوان ہوا قیامت کے دن اللہ تعالیٰ اسے بہتر (72) صدیقین کا ثواب عطا فرمائیں گے ۔ (رواہ الطبرانی عن ابی امامۃ) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 2252 والضعیفۃ 700 ۔

28837

28837- "من طلب بابا من العلم ليصلح به نفسه أو لمن بعده كتب الله له من الأجر بعدد رمل عالج. ابن عساكر - عن أبان عن أنس.
28837 ۔۔۔ جس شخص نے علم کا ایک باب حاصل کیا تاکہ وہ اس کے ذریعے اپنے آپ کی اصلاح کرے اور اپنے بعد آنے والوں کی اصلاح کرے اس کے لیے ریت کے ذروں کے برابر اجر وثواب لکھا جاتا ہے۔ (رواہ ابن عساکر عن ابان عن انس (رض))

28838

28838- من طلب علما فأدركه كتب له كفلان من الأجر، ومن طلب علما فلم يدركه كتب له كفل من الأجر. "ع" والحاكم في الكنى، "طب، هق" وتمام، "ت" وابن عساكر - عن واثلة.
28838 ۔۔۔ جو شخص علم کی تلاش میں نکلا اور اس نے علم پالیا اس کے لیے دگنا اجر ہے اور اگر اس نے علم نہ پایا تو اس کے لیے ایک اجر ہے۔ (رواہ ابو یعلی والحاکم فی الکنی والطبرانی والبیہقی فی السنن وتمام والترمذی وابن عساکر عن واثلۃ)

28839

28839- من طلب العلم فهو في سبيل الله حتى يرجع."حل" عن أنس.
28839 ۔۔۔ جو شخص طلب علم کے لیے نکلتا ہے وہ اللہ کی راہ میں ہوتا ہے تاوقتیکہ واپس لوٹ آئے ۔ (رواہ ابو نعیم الحلیۃ عن انس (رض)) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 5685 والنواضح 2224 ۔

28840

28840- من غدا يطلب علما كان في سبيل الله حتى يرجع وإن الملائكة لتضع أجنحتها لطالب العلم. "طب" عن صفوان ابن عسال.
28840 ۔۔۔ جو شخص صبح کے وقت حصول علم کے لیے نکلتا ہے وہ اللہ تعالیٰ کی راہ میں ہوتا ہے حتی کہ واپس لوٹ آئے فرشتے طالب علم کے لیے پر بچھاتے ہیں۔ (رواہ الطبرانی عن صفوان بن عسال)

28841

28841- من غدا يطلب العلم صلت عليه الملائكة وبورك له في معيشته ولم ينتقص من رزقه وكان مباركا عليه. "عق" عن أبي سعيد.
28841 ۔۔۔ جو شخص علم کی تلاش میں نکلتا ہے فرشتے اس کے لیے دعائے رحمت کرتے ہیں اور اس کی معیشت میں برکت ہوجاتی ہے اس کے رزق میں کمی نہیں کی جاتی گویا حصول علم اس کے لیے سراسر باعث برکت ہوتا ہے۔ (رواہ العقیلی عن ابی سعید) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے التنزیۃ 2791 وذیل اللآلی 43 ۔

28842

28842- من كان في طلب العلم كانت الجنة في طلبه، ومن كان في طلب المعصية كانت النار في طلبه. ابن النجار - عن ابن عمر.
28842 ۔۔۔ جو شخص علم کی تلاش میں ہوتا ہے جنت اس کی تلاش میں ہوتی ہے اور جو شخص معصیت کی تلاش میں ہوتا ہے دوزخ اس کی تلاش میں ہوتی ہے۔ (رواہ ابن النجار عن ابن عمرو (رض))

28843

28843- من لم يطلب العلم صغيرا فطلبه كبيرا فمات مات شهيدا. ابن النجار - عن جابر.
28843 ۔۔۔ جس شخص نے صغر سنی میں علم نہ حاصل کیا اور بڑھاپے میں علم حاصل کیا اور مرگیا تو وہ شہید کی موت مرا۔ (رواہ ابن النجار عن جابر)

28844

28844- الغدو والرواح في طلب العلم أفضل عند الله من الجهاد في سبيل الله عز وجل. ابن النجار - عن ليث عن مجاهد عن ابن عباس؛ "ك" في تاريخه - عن نهشل عن الضحاك عن ابن عباس.
28844 ۔۔۔ صبح وشام علم کی تلاش کے لیے نکلنا اللہ تبارک وتعالیٰ کے ہاں جہاد فی سبیل اللہ سے افضل ہے۔ (رواہ ابن النجار عن لیث عن مجاھد عن ابن عباس والحاکم فی تاریخہ عن نھشل عن الضحاک عن ابن عباس (رض)) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 3923 ۔

28845

28845- " ما انتعل عبد قط ولا تخفف ولبس ثوبا ليغدو في طلب العلم إلا غفرت له ذنوبه حيث يخطو عتبة باب بيته". أبو نعيم - عن علي.
28845 ۔۔۔ جب بھی کوئی آدمی جوتے پہنتا ہے موزے پہنتا ہے اور کپڑے پہنتا ہے تاکہ علم کی تلاش میں باہر جائے جونہی اپنے گھر کے دروازے کی دہلیز کو پھاندتا ہے اس کے گناہ بخش دیئے جاتے ہیں۔ (رواہ ابو نعیم عن علی (رض))

28846

28846- " ما انتعل عبد قط ولا تخفف ولا لبس ثوبا ليغدو في طلب العلم يتعلمه إلا غفرت له ذنوبه حيث يخطو عتبة باب بيته". "طس" وتمام وابن عساكر - عن أبي الطفيل عن علي، وفيه إسماعيل بن يحيى التيمي كذاب يضع.
28846 ۔۔۔ جب بھی کوئی آدمی حصول علم کے لیے جوتے پہنتا ہے موزے پہنتا ہے اور کپڑے پہنتا ہے تو وہ جونہی اپنے گھر کے دروازے کی دہلیز کو پھاندتا ہے اس کے گناہ بخش دیئے جاتے ہیں۔ (رواہ الطبرانی فی الاوسط وتمام وابن عساکر عن ابی الطفیل عن علی وفیہ اسماعیل بن یحییٰ الیتیمی کذاب یضع)

28847

28847- "ما من رجل يسلك طريقا يطلب فيه علما إلا سهل الله له طريق الجنة ومن أبطأ به عمله لم يسرع به نسبه. "حب" عن أبي هريرة.
28847 ۔۔۔ جو شخص بھی کسی راستے پر عمل کی تلاش کے لیے چلتا ہے اللہ تعالیٰ اس کے لیے جنت کا راستہ آسان کرتا ہے جس شخص کو اس کا عمل پیچھے کر دے اس کا نسب اسے دھکیل کر آگے نہیں کرے گا ۔ (رواہ ابن جھان ، عن ابو ہریرہ (رض))

28848

28848- إذا تعلمت بابا من العلم خير لك من أن تصلي ألف ركعة تطوعا متقبلة وإذا علمت الناس عمل به أو لم يعمل به فهو خير لك من ألف ركعة تطوعا متقبلة. الديلمي - عن أبي ذر.
28848 ۔۔۔ جب تم علم کا ایک باب سیکھو تمہارے لیے ایک ہزار مقبول رکعات نوافل سے افضل ہے ، جب تم لوگوں کو تعلیم دو خواہ اس پر عمل کیا جاتا ہو یا نہ کیا جاتا ہو تمہارے لیے ایک ہزار رکعات نوافل سے افضل ہے۔ (رواہ الدیلمی عن ابی ذر)

28849

28849- من تعلم حديثين اثنين ينفع بهما نفسه أو يعلمهما غيره وينتفع به كان خيرا له من عبادة ستين سنة". الديلمي - عن البراء.
28849 ۔۔۔ جس شخص نے دو حدیثیں سیکھیں جن سے اپنے آپ کو نفع پہنچائے اور پھر دوسرے کو وہ حدیثیں پڑھا دے تو یہ عمل اس کے لیے ساٹھ سالہ عبادت سے افضل ہے۔ (رواہ الدیلمی عن البراء)

28850

28850- " من تعلم لله وعلم لله كتب في ملكوت السماوات عظيما". الديلمي - عن ابن عمر.
28850 ۔۔۔ جس شخص نے اللہ کے لیے علم حاصل کیا اور اللہ کے لیے پڑھایا آسمانوں میں اسے عظیم کے لقب میں لکھا جاتا ہے۔ (رواہ الدیلمی عن ابن عمرو (رض)) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے کشف اخفاء 2776 ۔

28851

28851- "من تعلم آية من كتاب الله عز وجل استقبلته يوم القيامة تضحك في وجهه". "طب" عن أبي أمامة.
28851 ۔۔۔ جس شخص نے کتاب اللہ کی ایک آیت کا علم حاصل کیا وہ آیت قیامت کے دن ہنستے چہرے سے اس استقبال کرے گی ۔ (رواہ الطبرانی عن ابی امامۃ)

28852

28852- "من تعلم بابا من العلم عمل به أو لم يعمل به كان أفضل من صلاة ألف ركعة فإذا هو عمل به أو علمه كان له ثوابه وثواب من يعمل به إلى يوم القيامة". الخطيب وابن النجار - عن ابن عباس.
28852 ۔۔۔ جس شخص نے علم کا ایک باب سیکھا خواہ اس پر عمل کیا جاتا ہو یا نہ کیا جاتا ہو یہ اس کے لیے ایک ہزار رکعت سے افضل ہے، جب وہ اس پر عمل کرتا ہے یا دوسروں کو اس کی تعلیم دیتا ہے تو اس کو اس کا اپنا ثواب اور عمل کرنے والے کا ثواب ملتا ہے تا قیامت اسے یہ ثواب ملتا رہے گا ۔۔ (رواہ الخطیب وابن النجار عن ابن عباس (رض)) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے التنزییہ 278 وذیل اللآلی 41 ۔

28853

28853- "من تعلم أربعين حديثا ابتغاء وجه الله تعالى ليعلم به أمتي في حلالهم وحرامهم حشره الله يوم القيامة عالما". أبو نعيم - عن علي.
28853 ۔۔۔ جس شخص نے اللہ تبارک وتعالیٰ کی رضا جوئی کے لیے چالیس حدیثوں کا علم حاصل کیا تاکہ میری امت کا حلال و حرام کی تعلیم دے قیامت کے دن اللہ تبارک وتعالیٰ اسے عالم بنا کر اٹھائے گا (رواہ ابو نعیم عن علی (رض))

28854

28854- "من تعلم حرفا من العلم غفر الله له البتة، ومن والى حبيبا في الله غفر الله له، ومن نام على وضوء غفر الله له، ومن نظر في وجه أخيه غفر الله له، ومن ابتدأ بأمر وقال: بسم الله غفر الله له". الرافعي - عن علي.
28854 ۔۔۔ جس شخص نے علم حرف بھی سیکھا اللہ تبارک وتعالیٰ یقیناً اس کی مغفرت کردیتا ہے جس شخص نے ج اللہ تبارک وتعالیٰ کی رضا کے لیے کسی شخص کو اپنا دوست بنایا اللہ تبارک وتعالیٰ اس کی مغفرت کردیتا ہے جو شخص باوضو سوتا ہے اللہ تبارک وتعالیٰ اس کی بھی مغفرت کردیتا ہے جو شخص اپنے بھائی کے چہرے پر نظر ڈالتا ہے اللہ تبارک وتعالیٰ اس کی بھی مغفرت کردیتا ہے جو شخص کوئی کام شروع کرتے وقت بسم اللہ پڑھتا ہے اللہ تبارک وتعالیٰ اس کی بھی مغفرت کردیتا ہے۔ (رواہ الرافعی عن علی (رض))

28855

28855- "من تفقه في دين الله كفاه الله همه ورزقه من حيث لا يحتسب". الرافعي - عن أبي يوسف عن أبي حنيفة عن أنس؛ الخطيب وابن النجار - عن أبي يوسف عن أبي حنيفة عن عبد الله بن جزء الزبيدي.
28855 ۔۔۔ جو شخص دین میں سمجھ بوجھ پیدا کرتا ہے اللہ تبارک وتعالیٰ اس کے غم کی کفایت کردیتا ہے اور اسے وہاں سے رزق عطا کرتا ہے جہاں کا اسے گمان بھی نہیں ہوتا ۔ (رواہ الرافعی عن ابی یوسف عن ابی حنیفۃ عن انس الخطیب وابن النجار عن ابی یوسف عن ابی حنیفۃ عن عبداللہ جزء الزبیدی) ۔ کلام :۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے تذکرۃ الموضوعات111 والتنزیۃ 11 27 ۔

28856

28856- " من دخل مسجدي هذا ليتعلم خيرا أو ليعلمه كان بمنزلة المجاهد في سبيل الله، ومن دخله بغير ذلك من أحاديث الناس كان بمنزلة من يرى ما يعجبه وهو شيء لغيره. "طب، طس" عن سهل بن سعد.
28856 ۔۔۔ جو شخص میری اس مسجد میں داخل ہوا تاکہ علم حاصل کرے یا دوسروں کو اس کی تعلیم دے وہ اللہ تبارک وتعالیٰکی راہ میں جہاد کرنے والے کی طرح ہے اور جو شخٰص اس کے علاہ کسی اور مقصد کے لیے میری مسجد میں داخل ہوا اس کی مثال ایسی ہی ہے جیسے کوئی شخص کسی چیز سے تعجب کررہا ہو حالانکہ وہ چیز کسی اور کی ہو (رواہ والطبرانی فی الاوسط عن سھل بن سعد)

28857

28857- من دخل مسجدنا هذا ليتعلم خيرا أو يعلمه كان كالمجاهد في سبيل الله ومن دخله لغير ذلك كان كالناظر إلى ما ليس له". "حم، حب" عن أبي هريرة.
28857 ۔۔۔ جو شخٰص ہماری اس مسجد میں داخل ہوا تاکہ خیر کا علم حاصل کرے یا اس کی تعلیم دے وہ اللہ تبارک وتعالیٰ کی راہ میں جہاد کرنے والے کی طرح ہے۔ اور جو شخص ہماری مسجد میں اس کے علاوہ کسی اور غرض کے لیے داخل ہوا وہ اس شخص کی طرح ہے جو ایسی چیز کی طرف دیکھ رہا ہو جو کسی اور کی ملکیت ہو (رواہ احمد بن حنبل وابن حبان عن ابوہریرہ (رض))

28858

28858- " من غدا يريد العلم يتعلمه لله فتح له باب إلى الجنة، وفرشت له الملائكة أكتافها وصلت عليه ملائكة السماوات وحيتان البحور وللعالم على العابد من الفضل كفضل القمر ليلة البدر على أصغر كوكب في السماء والعلماء ورثة الأنبياء إن الأنبياء لم يورثوا دينارا ولا درهما لكنهم ورثوا العلم، فمن أخذه أخذ بحظه، وموت العالم مصيبة لا تجبر وثلمة لا تسد وهو نجم طمس، وموت قبيلة أيسر من موت عالم". "طب، هب" عن أبي الدرداء مر الحديث برقم "28823".
28858 ۔۔۔ جو شخص علم حاصل کرنے کے لیے گھر سے نکلتا ہے اس کے لیے جنت کا دروازہ کھول دیا جاتا ہے فرشتے اس کے لیے پر بچھاتے ہیں اس کے لیے آسمانوں کے فرشتے دعائے رحمت کرتے ہیں اور سمندر کی مچھلیاں اس کے لیے استغفار کرتی ہیں عالم کی عابد پر ایسی فضلیت ہے جیسے چودھویں رات کے چمکتے ہوئے چاند کی فضیلت چھونے سے آسمانی ستارے پر علماء انبیاء کے ورثہ ہیں۔ انبیاء دینار و درہم وارثت میں نہیں چھوڑتے البتہ انبیاء وراثت میں علم چھوڑتے ہیں جو شخص علم حاصل کرے وہ وافر مقدار میں حاصل کرے عالم کی موت ایک مصیبت ہے جس کا جبیرہ ناممکن ہوتا ہے اور اس کی موت ایک دراڑ ہے جو بند نہیں ہونے پاتی عالم چمکتا ہوا ستارہ ہوتا ہے جو ماند پڑجاتا ہے پورے قبیلے کا مرجانا عالم کی موت کے مقابلہ میں کوئی حیثیت نہیں رکھتا (رواہ الطبرانی والبیھقی فی شعب فی شعب الایمان عن ابی الدرداء)

28859

28859- "من غدا إلى المسجد لا يريد إلا أن يتعلم خيرا أو يعلمه كان له كأجر معتمر تام العمرة، ومن راح إلى المسجد لا يريد إلا ليعلم خيرا أو يعلمه فله أجر حاج تام الحجة". "طب، ك، حل" وابن عساكر، "ص" عن أبي أمامة.
28859 ۔۔۔ جو شخص صبح کو مسجد کی طرف حصول علم کے لیے یا تعلیم دینے کے لیے گھر سے نکلا اس کے لیے عمرہ کا ثواب ہے جو شخص شام کے وقت مسجد کی طرف حصول علم یا تعلیم دینے کے لیے نکلا اس کے لیے حج کا ثواب ہے۔ (رواہ الطبرانی والحاکم وابو نعیم فی الحلیۃ وابن عساکر و سعید بن المنصودر عن ابی امامۃ)

28860

28860- "رحم الله رجلا تعلم فريضة أو فريضتين وعمل بهما أو علمهما من يعمل بهما". أبو الشيخ عن أبي هريرة.
28860 ۔۔۔ اللہ تبارک وتعالیٰ اس شخص پر رحم فرمائے جو ایک فریضہ یا دو فریضوں کا علم حاصل کرے اور پھر اس پر عمل کرے یا کسی دوسرے شخص کو سکھا دے جو اس پر عمل کرے (رواہ ابو الشیخ عن ابوہریرہ )

28861

28861- "ما من رجل تعلم كلمة أو كلمتين أو ثلاثا أو أربعا أو خمسا مما فرض الله تعالى ورسوله فعلمهن وعلمهن إلا دخل الجنة". ابن النجار - عن أبي هريرة.
28861 ۔۔۔ جو شخص بھی علم کا ایک کلمہ (مسئلہ) یا دو کلمے یا تین کلمے یا چار کلمے یا پانچ کلمے اللہ تبارک وتعالیٰ اور اس کے رسول کے فرض کردہ احکام میں سے سیکھے اور پھر دوسروں کو سکھائے وہ جنت میں داخل ہوگا ۔ (رواہ ابن النجار عن ابوہریرہ (رض))

28862

28862- "تعلموا الفرائض وعلموه الناس فإنه نصف العلم، وإنه ينسى وهو أول ما ينتزع من أمتي". الشيرازي في الألقاب، "ق" عن أبي هريرة.
28862 ۔۔۔ فرائض (علم میراث) سیکھو اور دوسروں کو سکھاؤ چونکہ فرائض نصف علم ہے علم فرائض بھلا دیا جائے گا اور یہ پہلی چیز ہے جو میری امت سے چھین لی جائے گی (رواہ الشیرازی فی الالقاب والبیھقی عن ابوہریرہ (رض)) ۔ کلام :۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے اسنی المطالب 497 والتمییز 59 ۔

28863

28863- "تعلموا العلم وعلموه الناس وتعلموا الفرائض وعلموها الناس". "قط" عن أبي سعيد.
28863 ۔۔۔ علم سیکھو اور دوسروں کو سکھاؤ فرائض سیکھو اور دوسروں کو سکھاؤ (رواہ الدار قطنی عن ابی سعید)

28864

28864- "تعلموا العلم وعلموه الناس". "هب" عن أبي بكر.
28864 ۔۔۔ علم حاصل کرو اور لوگوں کو تعلیم دو (رواہ البیھقی عن ابی بکر (رض))

28865

28865- "تعلموا العلم قبل أن يرفع، فإن أحدكم لا يدري متى يفتقر إلى ما عنده وعليكم بالعلم، وإياكم والتنطع والتبدع والتعمق وعليكم بالعتيق". الديلمي - عن ابن مسعود.
28865 ۔۔۔ علم اٹھ جانے سے پہلے پہلے سیکھ لو چونکہ تم میں سے کسی شخص کو معلوم نہیں کہ وہ کب علم کا محتاج ہوگا لہٰذا علم حاصل کرو تکلف بدعت اور غلو سے بچتے رہو اور معاملہ کی آسانی کے در پے رہو (رواہ الدیلمی عن ابن عباس (رض))

28866

28866- "تعلموا العلم قبل أن يرفع، فإن أحدكم لا يدري متى يفتقر إلى ما عنده". الديلمي - عن أبي هريرة.
28866 ۔۔۔ علم اٹھ جانے سے پہلے پہلے حاصل کرلو چونکہ تم میں سے کسی شخص کو یہ نہیں معلوم کہ وہ کب علم کا محتاج ہوگا۔ (رواہ الدیلمی عن ابوہریرہ (رض))

28867

28867- "تعلموا العلم فإن تعليمه خشية وطلبه عبادة ومذاكرته تسبيح والبحث عنه جهاد". الخطيب في المتفق والمفترق - عن معاذ، وفيه كنانة بن جبلة قال ابن معين كذاب وقال أبو حاتم محله الصدق وقال السعدي ضعيف جدا ورواه الديلمي وزاد: وتعليمه لمن لا يعلمه صدقة وبذله لأهله قربة لأنه معالم الحلال والحرام ومنار سبيل الجنة والأنيس في الوحشة والصاحب في الوحدة والمحدث في الخلوة والدليل على السراء والضراء والسلاح على الأعداء والزين عند الأخلاء والقرب عند الغرباء، ويرفع الله به أقواما فيجعلهم في الجنة قادة، ورواه بطوله ابن لال وأبو نعيم - عن معاذ موقوفا.
28867 ۔۔۔ علم حاصل کرو چونکہ علم کو سکھانا خوف خدا ہے علم کی طلب عبادت ہے علم کا مذاکرۃ تسبیح ہے اور علم میں بحث و مباحثہ کرنا جہاد ہے۔ (رواہ الخطیب فی المتفق والمتفرق عن معاذ وفیہ کنانۃ بن جبلۃ) ۔ کلام : ۔۔۔ کنانہ بن حبلہ کے متعلق ابن معین کہتے ہیں کہ وہ کذاب ہے وقال ابو حاتم محلہ الصدق وقال السعدی ضعیف جذا اور دیلمی نے اس روایت میں اتنا اضافہ کیا ہے کہ علم کا دوسرے کو سکھانا صدقہ ہے جو علم کا اہل ہو اسے علم کی دولت سے نوازنا تقرب الہی کا ذریعہ ہے علم حلال و حرام میں تمیز کراتا ہے جنت کی راہ کا روشن مینارہ ہے وحشتوں میں انس فراہم کرتا ہے تنہائی کا رفیق ہے خلوت کا ہمنشین ہے تنگدستی اور خوشحالی میں چراغ راہ دشمن پر چلتا اسلحہ اور تیغ براں ہے دوستوں کی زینت اجنبی لوگوں میں قربت پیدا کرنے والا ، اسی علم کی بدولت اللہ تعالیٰ کچھ لوگوں کو عظمت عطا کرتا ہے اور انھیں جنت میں قائد اور راہنما بناتا ہے۔ (رواہ بطولہ ابن لال وابو نعیم عن معاذ موقوفا)

28868

28868- "يا أيها الناس عليكم بالعلم قبل أن يقبض وقبل أن يرفع، العالم والمتعلم شريكان في الأجر ولا خير في سائر الناس بعد". "طب" والخطيب - عن أبي أمامة.
28868 ۔۔۔ لوگ دو طرح کے ہوتے ہیں عالم یا متعلم یہ دونوں اجر وثوب میں دونوں شریک ہوتے ہیں ، ان کے علاوہ باقی لوگوں میں کوئی بھلائی نہیں ہے۔ (رواہ الطبرانی والخطیب عن ابی امامۃ)

28869

28869- "يا أيها الناس خذوا من العلم قبل أن يقبض العلم وقبل أن يرفع العلم قيل: يا رسول الله كيف يرفع العلم وهذا القرآن بين أظهرنا؟ فقال: أي ثكلتك أمك وهذه اليهود والنصارى بين أظهرهم المصاحف لم يصبحوا يتعلقوا بالحرف مما جاءتهم به أنبياؤهم، ألا وإن من ذهاب العلم أن يذهب حملته ثلاث مرار". "حم" والدارمي، "طب" وأبو الشيخ في تفسيره وابن مردويه - عن أبي أمامة.
28869 ۔۔۔ اے لوگو ! علم اٹھ جانے سے پہلے پہلے حاصل کرلو ، عرض کیا گیا یا رسول اللہ ! علم کیسے اٹھ جائے گا حالانکہ یہ قرآن ہمارے پاس موجود ہے ؟ فرمایا : تیری ماں تجھے گم پائے یہ یہود ہیں اور آسمانی صحیفے ان کے پاس موجود تھے چنانچہ ان کے انبیاء جو صحیفے لائے تھے وہ اصلی حالت پر باقی نہیں رہے خبردار حاملین علم (علماء) کے اٹھ جانے سے علم اٹھ جاتا ہے۔ (رواہ احمد بن حنبل والدارمی والطبرانی وابو الشیخ فی تفسیرہ وابن مردویہ عن ابی امامۃ)

28870

28870- "الناس رجلان: عالم أو متعلم هما في الأجر سواء ولا خير فيما بينهما من الناس". "طس" عن ابن مسعود.
28870 ۔۔۔ لوگ دو طرح کے ہوتے ہیں عالم یا متعلم یہ دونوں اجر وثوب میں برابر ہوتے ہیں ، ان کے علاوہ باقی لوگوں میں کوئی بھلائی نہیں ہے۔ (رواہ الطبرانی فی الاوسط عن ابن مسعود (رض))

28871

28871- "ليس منا إلا عالم أو متعلم". أبو علي منصور بن عبد الخالدي الهروي في فوائده وابن النجار والديلمي - عن ابن عمر.
28871 ۔۔۔ عالم اور معتلم کے سوا ہم میں سے کوئی نہیں ۔ (رواہ ابو علی منصور بن عبدالخالدی الھروی فی فوائدہ وابن النجار والدیلمی عن ابن عمرو (رض))

28872

28872- "ما من أحد إلا وعلى بابه ملكان، فإذا خرج قالا: اغد عالما أو متعلما ولا تكن الثالث". أبو نعيم - عن أبي هريرة.
28872 ۔۔۔ ہر شخص کے دروازے پر دو فرشتے کھڑے رہتے ہیں جونہی گھر کا مالک باہر نکلتا ہے فرشتے کہتے ہیں عالم بنو یا متعلم بنو اور تیسرا شخص مت بنو ۔ (رواہ ابو نعیم، عن ابو ہریرہ (رض))

28873

28873- " كلا المجلسين على خير أحدهما أفضل من الآخر أما هؤلاء فيدعون الله ويرغبون إليه إن شاء أعطاهم وإن شاء منعهم، وأما هؤلاء فيتعلمون ويعلمون الجاهل، وإنما بعثت معلما وهؤلاء أفضل". "طب" عن ابن عمر.
28873 ۔۔۔ دونوں مجلسیں بھلائی پر ہیں اور ان میں سے ایک مجلس دوسری سے افضل ہے رہی بات اس مجلس کی تو اس میں بیٹھے لوگ رب تعالیٰ سے دعائیں کر رہیں ہیں اور اس کی طرف رغبت کر رہے ہیں اگر اللہ چاہے انھیں عطا کرے چاہے روک دے رہی بات اس دوسری مجلس کی سو یہ سیکھ رہے ہیں اور جاہل کو سکھا رہے ہیں مجھے معلم بنا کر بھیجا گیا ہے لہٰذا یہ دوسری مجلس افضل ہے۔ (رواہ الطبرانی عن ابن عمرو (رض))

28874

28874- "إذا أراد الله بعبد خيرا يفقهه". "طب" عن ابن مسعود.
28874 ۔۔۔ جب اللہ تبارک وتعالیٰ کسی بندے سے بھلائی کرنا چاہتا ہے اسے دین کی سمجھ بوجھ عطا کرتا ہے۔ (رواہ الطبرانی عن ابن مسعود (رض))

28875

28875- "من يرد الله به خيرا يفقهه في الدين، وإنما أنا قاسم ويعطي الله". "حم" عن أبي هريرة.
28875 ۔۔۔ اللہ تعالیٰ جس شخص سے بھلائی کرنا چاہتا ہے اسے دین کو سمجھ بوجھ عطا کرتا ہے میں تو تقسیم کرنے والا ہوں اور اللہ تعالیٰ عطا کرنے والا ہے۔ (رواہ احمد بن حنبل ، عن ابو ہریرہ (رض))

28876

28876- "من يرد الله به خيرا يفقهه في الدين ويلهمه رشده". "طب" عن معاوية؛ "حل" عن ابن مسعود.
28876 ۔۔۔ جس شخص کے ساتھ اللہ تبارک وتعالیٰ بھلائی کرنا چاہتا ہے اسے دین کی سمجھ بوجھ عطا کرتا ہے اور اس کے دل میں رشد و ہدایت القاء کرتا ہے۔

28877

28877- "إنما الناس معادن خيارهم في الجاهلية خيارهم في الإسلام إذا فقهوا لا يؤذين مسلم بكافر". ابن عساكر - عن أم سلمة قالت لما قدم عكرمة بن أبي جهل جعل يمر بالأنصار فيقولون هذا ابن عدو الله أبي جهل فشكى ذلك إلى النبي صلى الله عليه وسلم فخطب الناس فقال - فذكره.
28877 ۔۔۔ لوگ (سونے چاندی کی) کانوں کی طرح ہیں ان میں سے جو لوگ دور جاہلیت میں بہتر تھے وہ اسلام میں بھی بہتر ہیں بشرطیکہ جب دین میں سمجھ پیدا کریں کسی مسلمان کو کافر کے بسبب ہرگز اذیت نہ پہنچائی جائے ۔ (رواہ ابن عساکر عن ام سلمۃ (رض)) ام سلمہ (رض) کہتی ہیں کہ جب عکرمہ بن ابی جہل (رض) مدینہ آئے اور انصار کے پاس سے گزرنے لگے انصار کہتے یہ اللہ تعالیٰ کے دشمن ابو جہل کا بیٹا ہے عکرمہ نے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے اس کی شکایت کی آپ نے لوگوں سے خطاب کیا اور یہ حدیث ارشاد فرمائی ۔

28878

28878- "الناس معادن خيارهم في الجاهلية خيارهم في الإسلام إذا فقهوا لا تؤذوا مسلما بكافر". "ك" وتعقب - عن أم سلمة.
28878 ۔۔۔ لوگ (سونے چاندی کی) کانوں کی طرح ہیں ان میں سے جو لوگ دور جاہلیت میں بہتر تھے وہ اسلام میں بھی بہتر ہیں بشرطیکہ جب دین میں سمجھ پیدا کریں کسی مسلمان کو کافر کی وجہ سے اذیت نہ پہنچائی جائے ۔ (رواہ الحاکم وتعقب عن ام سلمۃ (رض))

28879

28879- "الناس معادن في الخير والشر خيارهم في الجاهلية خيارهم في الإسلام إذا فقهوا". العسكري في الأمثال - عن أبي هريرة.
28879 ۔۔۔ لوگ خیر وشر میں کانوں کی مانند ہیں ان میں سے جو لوگ دور جاہلیت میں بہتر ہیں وہ اسلام میں بھی بہتر ہیں بشرطیکہ جب دین میں سمجھ پیدا کریں ۔ (رواہ العسکری فی الامثال ، عن ابو ہریرہ (رض))

28880

28880- "خياركم في الإسلام خياركم في الجاهلية". ابن عساكر - عن سعيد بن أبي العاص.
28880 ۔۔۔ تم میں سے جو لوگ اسلام میں بہتر ہیں وہ دور جاہلیت میں بھی بہتر تھے ۔ (رواہ ابن عساکر عن سعید بن ابی العاص)

28881

28881- "إن لقمان قال لابنه: يا بني عليك بمجالس العلماء واستمع كلام الحكماء فإن الله عز وجل يحيي القلب الميت بنور الحكمة كما يحيي الأرض الميتة بوابل المطر". "طب" والرامهرمزي في الأمثال - عن أبي أمامة وسنده ضعيف
28881 ۔۔۔ حضرت لقمان (علیہ السلام) نے اپنے بیٹے کو وصیت کرتے ہوئے فرمایا : اے بیٹا ! علماء کی مجلس کرتے رہو حکیم اور دانا لوگوں کی گفتگو غور سے سنتے رہو چونکہ اللہ تعالیٰ مردہ دل کو نور حکمت سے زندہ کرتا ہے جیسے مردہ زمین کو بارش کی پھوار سے زندہ کردیتا ہے۔ (رواہ الطبرانی والدامھرمزی فی الامثال عن ابی امامۃ وسندہ ضعیف)

28882

28882- "حملة العلم في الدنيا خلفاء الأنبياء في الآخرة من الشهداء". الخطيب عن ابن عمر.
28882 ۔۔۔ دنیا میں حاملین علم انبیاء کے خلفاء ہوتے ہیں اور آخرت میں شہداء ہوتے ہیں۔ (رواہ الخطیب عن ابن عمرو (رض)) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے التنزیۃ 2711 وذیل اللآلی 33 ۔

28883

28883- "من استقبل العلماء فقد استقبلني، ومن زار العلماء فقد زارني، ومن جالس العلماء فقد جالسني، ومن جالسني فكأنما جالس ربي". الرافعي - عن بهز بن حكيم عن أبيه عن جده.
28883 ۔۔۔ جس شخص نے علماء کا استقبال کیا اس نے میرا استقبال کیا جس نے علماء کی زیارت کی اس نے میری زیارت کی جس شخص نے علماء کی مجلس کی اس نے میری مجلس کی اور جس نے میری مجلس کی اس نے گویا رب تعالیٰ کی مجلس کی ۔ (رواہ الرافعی عن بھزبن حکیم عن ابیہ عن جدہ)

28884

28884- "من علم آية من كتاب الله وسنة في دين الله هيأ الله له من الثواب يوم القيامة ما لا يكون ثواب أفضل مما هيأ له". أبو الشيخ عن عبد الله بن ضرار عن يزيد الرقاشي وهما ضعيفان - عن أنس.
28884 ۔۔۔ جس شخص نے کتاب اللہ تعالیٰ کی ایک آیت کی ایک آیت یا دین میں موجود ایک سنت کی بھی تعلیم دی اللہ تعالیٰ کی قیامت کے دن اسے ایسا عظیم ثواب عطا فرمائیں گے کہ اس سے افضل اور کوئی ثواب نہیں ہوگا ۔ (رواہ ابو الشیخ عن عبداللہ بن ضرار عن یزید الرقاشی وھما ضعیفان عن انس (رض))

28885

28885- "من علم آية من كتاب الله كان له مثل أجر من تعلمها ضعفين". ابن لال - عن عثمان.
28885 ۔۔۔ جس شخص نے کسی دوسرے کو کتاب اللہ تعالیٰ کی ایک آیت سکھلا دی تو اس کے لیے یہ آیت سیکھنے کا دو گنا اجر ہوگا ۔ (رواہ ابن لال عن عثمان)

28886

28886- "إن دين الله تعالى لن ينصره إلا من حاطه من جميع جوانبه". الديلمي - عن ابن عباس.
28886 ۔۔۔ اللہ تعالیٰ کے دین کی مدد وہی شخص کرسکتا ہے جس نے چاروں طرف سے دین کا احاطہ کیا ہو ۔ (رواہ الدیلمی عن ابن عباس (رض))

28887

28887- "من علم آية من كتاب الله كان له ثوابها ما تليت". ابن لال - عن ابان عن عثمان.
28887 ۔۔۔ جس شخص نے کتاب اللہ تعالیٰ کی ایک آیت کسی دوسرے کو سکھلا دی جب تک یہ آیت تلاوت ہوتی رہے گی اسے ثواب ملتا رہے گا ۔ (رواہ ابن لال عن ابان عن عثمان)

28888

28888- "ما تصدق الناس بصدقة مثل علم ينشر". "طب" وابن النجار - عن سمرة.
28888 ۔۔۔ اشاعت علم سے بڑھ کر کوئی صدقہ نہیں ۔ (رواہ الطبرانی وابن النجار عن سمرۃ)

28889

28889- "ما من صدقة يتصدق بها رجل على أخيه أفضل من علم يعلمه إياه". ابن النجار من طريق أبي بكر بن أبي مريم - عن راشد بن سعد وحبيب بن عبيد وضمرة بن حبيب مرسلا.
28889 ۔۔۔ اپنے بھائی کو سکھائے ہوئے علم سے بڑھ کر کوئی صدقہ نہیں جو کوئی شخص اپنے بھائی پر کرتا ہو۔ (رواہ ابن النجار من طریق ابی بکر بن ابی مریم عن راشد بن سعد وحبیب بن عبید وضمرۃ بن حبیب مرسلا)

28890

28890- "نعم الفائدة للعبد ونعم الهدية الكلمة من كلام الحكمة يسمعها الرجل فيلتوي عليها حتى يهديها إلى أخيه المسلم". هناد وابن عمشليق في جزئه - عن عبد الرحمن بن يزيد عن أبيه؛ أبو نعيم - عن ابن عباس.
28890 ۔۔۔ آدمی کے لیے فائدہ بہت اچھا ہے حکمت بھرا کلام بہت اچھا ہدیہ ہے جسے آدمی سن لیتا ہے پھر اسے اپنا لیتا ہے اور پھر اپنے بھائی تک پہنچا دیتا ہے۔ (رواہ ھناد وابن عمشلیق فی جزنہ عن عبدالرحمن بن یزید عن ابیہ و ابونعیم ، عن ابن عباس (رض))

28891

28891- " إن أفضل الهدية أو أفضل العطية الكلمة من كلام الحكمة يسمعها العبد ثم يتعلمها ثم يعلمها أخاه خير له من عبادة سنة على نيتها". تمام وابن عساكر - عن أنس، وفيه عبد العزيز بن عبد الرحمن البالسي متهم.
28891 ۔۔۔ سب سے افضل ہدیہ اور افضل عطیہ حکمت بھرا کلمہ ہے جیسے کوئی آدمی سن لیتا ہے اور پھر اسے سیکھ کر اپنے بھائی کو سکھا دیتا ہے یہ کلمہ اس کے لیے سال بھر کی عبادت سے افضل ہے۔ (رواہ تمام وابن عساکر عن انس (رض) وفیہ عبدالعزیز بن عبدالرحمن الباسی متھم)

28892

28892- "ما أهدى مسلم لأخيه هدية أفضل من كلمة حكمة يزيده الله تعالى بها هدى أو يرده بها عن ردى". "ع" عن ابن عمر.
28892 ۔۔۔ کلمہ حکمت سے بڑھ کر کوئی افضل یہ نہیں ہیں جیسے کوئی مسلمان اپنے بھائی تک پہنچاتا ہو جس کے ذریعے اللہ تعالیٰ اس کی ہدایت میں اضافہ کرتا ہے یا اس کے ذریعہ ہلاکت کو دور کردیتا ہے۔ (رواہ ابو یعلی عن ابن عمرو (رض)) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 5030 ۔

28893

28893- "اتبعوا العلماء فإنهم سرج الدنيا ومصابيح الآخرة". الديلمي - عن أنس.
28893 ۔۔۔ علماء کی اتباع کرتے رہو چونکہ علماء دنیا کے روشن دیئے ہیں اور آخرت کے روشن چراغ ہیں۔ (رواہ الدیلمی عن انس (رض)) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے تحذیر المسلمین 125 والتنزیۃ 2761 ۔

28894

28894- "إذا كان يوم القيامة جمع الله العلماء فقال: إني لم أستودع حكمتي قلوبكم وأنا أريد أن أعذبكم ادخلوا الجنة". "عد، كر" عن أبي أمامة وواثلة معا.
28894 ۔۔۔ قیامت کے دن اللہ تعالیٰ علماء کو جمع کریں گے اور فرمائیں گے اگر میں تمہیں عذاب دیتا تمہارے دلوں میں اپنی حکمت ودیعت نہ کرتا چلو جنت میں داخل ہوجاؤ ۔ (رواہ ابن عدی ابن عساکر عن ابی امامۃ وواثلہ معا)

28895

28895 يقول الله تبارك وتعالى للعلماء يوم القيامة إذا قعد على كرسيه لقضاء عباده : إني لم أجعل علمي وحلمي فيكم إلا وأنا أريد أن أغفر لكم على ما كان منكم ولا أبالي (طب وابو نعيم - عن ثعلبة بن الحكم الليثي وحسن).
28895 ۔۔۔ اللہ تعالیٰ قیامت کے دن جب اپنے بندوں کا فیصلہ کرنے کے لیے اپنی کرسی پر جلوہ افروز ہوگا علماء سے فرمائے گا : میں نے تمہارے دلوں میں اپنا علم اور حلم اس لیے ودیعت کیا ہے تاکہ تمہاری مغفرت کروں اور مجھے اس کی کچھ پروا نہیں ۔ (رواہ الطبرانی وابو نعیم عن ثعلبۃ بن الحکم اللیثی وحسن)

28896

28896- "يقول الله تبارك وتعالى يوم القيامة: يا معشر العلماء إني لم أضع علمي فيكم إلا لمعرفتي بكم قوموا فإني قد غفرت لكم. الطيسي في الترغيب - عن جابر.
28896 ۔۔۔ اللہ تبارک وتعالیٰ قیامت کے دن فرمائے گا : اے علماء کی جماعت ! میں نے اپنی معرفت کے لیے تمہارے دلوں میں علم ودیعت کیا ہے۔ کھڑے ہوجاؤ میں نے تمہاری بخشش کردی ، (رواہ الطیسی فی الترغیب عن جابر)

28897

28897- " ليس من عالم إلا وقد أخذ الله ميثاقه يوم أخذ ميثاق النبيين يرفع عنه مساوي عمله بمجالس علمه إلا أنه لا يوحى إليه. أبو نعيم - عن ابن مسعود.
28897 ۔۔۔ جب اللہ تعالیٰ نے انبیاء سے عہد لیا ہر عالم سے بھی عہد لیا، اس کی علمی مجلسوں سے اس کے گناہ معاف کئے البتہ عالم کی طرف وحی نہیں آئی ۔ (رواہ ابو نعیم عن ابن مسعود (رض))

28898

28898- "ما استودع الله تعالى عبدا علما - وفي لفظ: عقلا - إلا وهو مستنقذه به يوما ما. الديلمي - عن أنس.
28898 ۔۔۔ اللہ تبارک وتعالیٰ نے جس شخص کو بھی علم عطا کیا ہے وہ اسے ایک نہ ایک دن نجات دیتا ہے۔ (رواہ الدیلمی عن انس (رض))

28899

28899- " إذا كان يوم القيامة يوزن دم الشهداء بمداد العلماء فيرجح مداد العلماء على دم الشهداء". ابن النجار - عن ابن عباس.
28899 ۔۔۔ قیامت کے دن شہداء کے خون کا علماء کی روشنائی کے ساتھ وزن کیا جائے گا علماء کی روشنائی راجح نکلے گی ۔ (رواہ ابن النجار ، عن ابن عباس (رض))

28900

28900- "يبعث الله تعالى العباد يوم القيامة ثم يميز العلماء فيقول: يا معشر العلماء إني لم أضع فيكم علمي وأنا أريد أن أعذبكم اذهبوا فقد غفرت لكم". "طب" عن ابن مسعود.
28900 ۔۔۔ اللہ تبارک وتعالیٰ قیامت کے دن اپنے بندوں کو اٹھائے گا پھر علماء کو الگ کرکے فرمائے گا اے جماعت علماء ! اگر میں نے تمہیں عذاب دینا ہوتا تمہیں علم کی دولت سے سرفراز نہ کرتا چلو جاؤ میں نے تمہاری مغفرت کردی ہے۔ (رواہ الطبرانی عن ابن مسعود (رض))

28901

28901 يوزن يوم القيامة مداد العلماء ودم الشهداء (ابن عبد البر في العلم - عن ابي الدرداء).
28901 ۔۔۔ قیامت کے دن علماء کی روشنائی اور شہداء کے خون کا باہم وزن کیا جائے گا ۔ (رواہ ابن عبدالبر فی العلم عن ابی الدرداء) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف التذکرۃ 169 وتذکرۃ الموضوعات 23 ۔

28902

28902- "يوزن مداد العلماء ودم الشهداء يرجح مداد العلماء على دم الشهداء". ابن الجوزي في العلل وابن النجار - عن ابن عمر.
28902 ۔۔۔ علماء کی روشنائی اور شہداء کے خون کا وزن کیا جائے گا ، علماء کی روشنائی شہداء کے خون پر بھاری نکلے گا ۔ (رواہ ابن الجوزی فی العلل وابن النجار عن ابن عمرو (رض)) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث کی سند پر کلام ہے الوضع فی الحدیث 2951 ۔

28903

28903- " يبعث العالم والعابد فيقال للعابد: ادخل الجنة ويقال للعالم: اثبت حتى تشفع للناس بما أحسنت أدبهم. "عد، هب" وضعفه - عن جابر.
28903 ۔۔۔ عالم اور عابد کو (قیامت کے دن) اٹھایا جائے گا عابد سے کہا جائے گا تو جنت میں داخل ہوجا عالم سے کہا جائے گا تو یہیں رک جا اور لوگوں کی شفارش کر ۔ (رواہ ابن عدی والبیہقی فی شعب الایمان، وضعفہ عن جابر) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ذخیرۃ الحفاظ 6481 ۔

28904

28904- "أكرموا العلماء ووقروهم وأحبوا المساكين وجالسوهم وارحموا الأغنياء واعفوا عن أموالهم". الديلمي - عن أبي الدرداء.
28904 ۔۔۔ علماء کا اکرام کرو اور ان کی عزت کرو مساکین سے محبت کرو اور ان کے ساتھ مل بیٹھو اغنیاء پر رحم کرو اور ان کے مال کے معاملہ میں انھیں درگزر کرو ، (رواہ الدیلمی عن ابی الدرداء) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے التنزیۃ 2751 وذیل اللآلی 38 ۔

28905

28905- "البركة مع أكابركم أهل العلم. الرافعي - عن ابن عباس.
28905 ۔۔۔ تمہارے اکابر جو اہل علمہوں برکت انہی کے ساتھ ہوتی ہے۔ (رواہ الدافعی ، عن ابن عباس (رض))

28906

28906- "البركة مع الأكابر". "عد" وقال غريب وابن عساكر - عن أنس.
28906 ۔۔۔ برکت اکابر کے ساتھ ہوتی ہے۔ (رواہ ابن عدی وقال غریب وابن عساکر ، عن انس (رض)) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے احادیث القصاص 22 واسنی المطالب 469 ۔

28907

28907- "نعم الرجل الفقيه إن احتيج إليه انتفع به، وإن استغني عنه أغنى نفسه". ابن عساكر - عن علي.
28907 ۔۔۔ عالم بہت اچھا شخص ہوتا ہے اگر اس کا محتاج بن کر اس کے پاس کوئی جائے تو نفع پہنچاتا ہے اگر کوئی اس سے پہلو تہی کرے وہ بھی بےنیاز ہوجاتا ہے۔ (رواہ ابن عساکر عن علی) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے الضعیفۃ 712 ۔

28908

28908- "والذي نفس محمد بيده لعالم واحد أشد على إبليس من ألف عابد لأن العابد لنفسه والعالم لغيره". ابن النجار - عن ابن مسعود، وفيه عمر بن الحصين.
28908 ۔۔۔ قسم اس ذات کی جس کے قبضہ قدرت میں میری جان ہے ایک عالم شیطان پر ایک ہزار عابدوں سے زیادہ بھاری ہوتا ہے چونکہ عابد کی عبادت اس کی اپنی ذات کی حد تک ہوتی ہے جبکہ عالم کا علم دوسروں کے لیے ہوتا ہے۔ (رواہ ابن النجار عن ابن مسعود (رض) وفیہ عمران بن الحصین)

28909

28909- "خير العبادة الفقه". أبو الشيخ - عن أنس.
28909 ۔۔۔ فقہ میں سمجھ بوجھ پیدا کرنا افضل عبادت ہے۔ (رواہ ابوالشیخ عن انس (رض))

28910

28910- "خير سليمان بين المال والملك والعلم فاختار العلم فأعطي الملك والمال لاختياره العلم". ابن عساكر والديلمي - عن ابن عباس وسنده ضعيف.
28910 ۔۔۔ حضرت سلیمان (علیہ السلام) کو مال ، بادشاہت اور علم میں اختیار دیا آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے علم کو اختیار کیا اور اس کی وجہ سے انھیں مال اور بادشاہت بھی عطا ہوئی ۔ (رواہ ابن عساکر والدیلمی عن ابن عباس (رض)، وسندہ ضعیف) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 2933 ۔

28911

28911- " ذنب العالم واحد وذنب الجاهل ذنبان؛ العالم يعذب على ركوب الذنب والجاهل يعذب على ركوب الذنب وتركه العلم". الديلمي - عن جرير عن الضحاك عن ابن عباس.
28911 ۔۔۔ عالم کا گناہ ایک ہی ہوتا ہے جبکہ جاہل کا گناہ دو گنا ہوتا ہے چنانچہ عالم کو صرف ارتکاب گناہ پر عذاب دیا جائے گا جبکہ جاہل کو ارتکاب گناہ اور ترک علم پر عذاب دیا جائے گا ، (رواہ الدیلمی عن جریر عن الضحاک عن ابن عباس (رض))

28912

28912- "ركعة من عالم بالله خير من ألف ركعة من متجاهل بالله". الشيرازي في الألقاب من طريق مالك بن دينار - عن الحسن عن أنس عن علي.
28912 ۔۔۔ عالم باللہ کی ایک رکعت اللہ تعالیٰ سے جاہل رہنے والے کی ایک ہزار رکعتوں سے افضل ہے۔ (رواہ الشیرازی فی الالقاب عن طریق مالک بن دینار عن الحسن عن انس عن علی (رض)) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 3126 ۔

28913

28913- "عالم ينتفع به خير من ألف عابد". الديلمي - عن علي.
28913 ۔۔۔ وہ عالم جو اپنے علم سے نفع اٹھائے وہ ایک ہزار عابدوں سے افضل ہے۔ (رواہ الدیلمی عن علی)

28914

28914- "فضل العالم على العابد سبعون درجة بين كل درجتين حضر الفرس السريع المضمر مائة عام وذلك أن الشيطان يضع البدعة للناس فيبصرها العالم فينهى عنها، والعابد مقبل على عبادته لا يتوجه لها ولا يعرفها". الديلمي - عن أبي هريرة.
28914 ۔۔۔ عالم عابد پر ستر درجے فضیلت رکھتا ہے ، ہر دو درجوں کے درمیان تیز رفتار گھوڑے کی سوسالہ مسافت کے برابر ہے ، یہ اس لیے ہے چونکہ شیطان نے لوگوں کے لیے بدعات وضع کی ہیں عالم ان بدعات کو دیکھ کر لوگوں کو ان سے باز رہنے کی تاکید کرتا ہے جبکہ عابد اپنی عبادت کی طرف متوجہ رہتا ہے اور ان بدعات کی طرف چنداں توجہ نہیں دیتا ، اور نہ ہی انھیں جانتا ہے۔ (رواہ الدیلمی ، عن ابو ہریرہ (رض))

28915

28915- "فضل العلم أفضل من فضل العبادة وخير دينكم الورع". "بز، طس، ك" عن حذيفة.
28915 ۔۔۔ علم کی فضیلت عبادت کی فضیلت سے بہتر ہے بہترین دین تقوی ہے۔ (رواہ البزار والطبرانی فی الاوسط والحاکم عن حذیفۃ)

28916

28916- "فضل العلم أفضل من العبادة وملاك الدين الورع". "طب" عن ابن عباس.
28916 ۔۔۔ علم کی فضیلت عبادت سے افضل ہے اور تقوی سرمایہ دین ہے۔ (رواہ طبرانی عن ابن عباس (رض))

28917

28917- " لا قراءة إلا بتدبر، ولا عبادة إلا بفقه، ومجلس فقه خير من عبادة ستين سنة". "قط" في الأفراد عن ابن عمر، وهو ضعيف.
28917 ۔۔۔ نہیں ہے قراءت مگر تدبر کے ساتھ اور عبادت سمجھ کے ساتھ ہوتی ہے، فقہ کی ایک مجلس ساٹھ سال کی عبادت سے افضل ہے۔ طبرانی عن ابن عباس۔

28918

28918- "يحمل هذا العلم من كل خلف عدوله ينفون عنه تحريف الغالين وانتحال المبطلين وتأويل الجاهلين". "عد" وأبو نصر السجزي في الإبانة وأبو نعيم، "ق" وابن عساكر - عن إبراهيم بن عبد الرحمن العذري وهو مختلف في صحبته قال ابن منده ذكر في الصحابة ولا يصح، قال أبو نعيم وروي عن أسامة بن زيد وأبي هريرة وكلها مضطربة غير مستقيمة، "عد، ق" وابن عساكر - عن إبرهيم بن عبد الرحمن العذري ثنا الثقة من أشياخنا؛ الخطيب وابن عساكر - عن أسامة بن زيد؛ وابن عساكر - عن أنس؛ الديلمي عن ابن عمر؛ "عق" عن أبي أسامة، "بز، عق" عن ابن عمر وأبي هريرة معا، قال الخطيب سئل أحمد بن حنبل عن هذا الحديث وقيل له كأنه كلام موضوع قال لا هو صحيح سمعته من غير واحد.
28918: ہر آنے والی نسل میں سے اس کے نیک لوگ اس علم کو حاصل کریں گے اور وہی لوگ (اس علم کے ذریعہ آیات واحادیث میں) حد سے گزرنے والوں کی تحریف اور باطل کاروں کی اختراع پردازی اور جاہلو کی غلط تاویلات کو دور کریں گے ۔ (رواہ ابن عدی وابو نصر السجزی فی الابانۃ وابو نعیم والبیہقی وابن عساکر عن ابراھیم بن عبدالرحمن العذری وھو مختلف فی صحبۃ قال ابن مندہ ذکر فی الصحابۃ ولا یصح قال ابو نعیم وروی عن اسامۃ بن زید (رض) و ابوہریرہ (رض) وکلھا مضطربۃ غیر مستقیمۃ وابن عدی والبیہقی وابن عساکر عن ابراھیم بن عبدالرحمن العذری قال حدثنا الثقۃ من اشیاخناء الخطیب وابن عساکر عن اسامۃ بن زید وابن عساکر ، عن انس (رض) ، الدیلمی عن ابن عمرو (رض) ، العقلی عن ابی اسامۃ بن زید وابن عساکر عن انس (رض)، الدیلمی عن ابن عمر (رض) ، یا العقیلی عن ابی اسامۃ والبزار والعقیلی عن ابن عمرو (رض) ، وابو ہریرہ (رض) معا مال الخطیب سئل احمد بن حنبل عن ھذا الحدیث وقیل لہ کانہ کلام موضوع قال لا ھو صحیح سمعتہ من غیر واحد “۔۔ کلام : ۔۔۔ حدیث پر کلام ہے دیکھئے ذخیرۃ الحفاظ 6500 ۔

28919

28919- "يرث هذا العلم من كل خلف عدوله ينفون عنه تحريف الغالين وانتحال المبطلين وتأويل الجاهلين". "ك، كر" عن إبراهيم بن عبد الرحمن العذري.
28919 ۔۔۔ ہر آنے والی نسل میں سے اس کے نیک لوگ علم کے وارث ہوں گے اور وہی لوگ (اس علم کے ذریعے آیات واحادیث میں) حد سے تجاوز کرنے والوں کی تحریف اور باطل کاروں کی اختراع پردازی اور جاہلوں کی غلط تاویلات کو دور کریں گے ۔ (رواہ الحاکم وابن عساکر عن ابراھیم بن عبدالرحمن العذری) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے الحافط 827 ۔

28920

28920- يرفع الله بهذا العلم أقواما فيجعلهم قادة يقتدى بهم في الخير، ويقتص آثارهم، ويرمق أعمارهم، وترغب الملائكة في خلتهم، وبأجنحتها تمسحهم. "حل" عن أنس.
28920 ۔۔۔ اللہ تعالیٰ اس علم کے ذریعے بہت ساری اقوام کو رفعت عطا فرمائے گا اور انھیں مقتداء اور پیشواء بنائے گا علم و بھلائی میں ان کی اقتداء کی جائے گی ان کے اخلاق میں ان کی اتباع کی جائے گی ان کی عمروں میں برکت کی جائے گی فرشتے ان کی عادات میں رغبت کریں گے اور ان کے پاؤں تلے پر بچھائیں گے ۔ (رواہ ابونعیم فی الحلیۃ عن انس (رض))

28921

28921- "يسير الفقه خير من كثير العبادة، وخير أعمالكم أيسرها". "طب" عن الرحمن بن عوف.
28921 ۔۔۔ دین کی تھوڑی سی سمجھ بوجھ کثیر عبادت سے افضل ہے اور سب سے افضل عمل وہ ہے جو تھوڑا ہو۔ (رواہ الطبرانی عن عبد الرحمن بن عوف (رض))

28922

28922- "قليل الفقه خير من كثير العبادة". "ع" في تاريخه - عن ابن عمر، وأبو موسى المديني في المعرفة عن رجاء غير منسوب.
28922 ۔۔۔ دین کی تھوڑی سی سمجھ بوجھ کثرت عبادت سے افضل ہے۔ (رواہ ابویعلی فی تاریخہ عن ابن عمرو (رض) وابو موسیٰ المدینی فی المعرفۃ عن رجاء غیر منسوب)

28923

28923- "كلمة حكمة يسمعها الرجل خير له من عبادة سنة، والجلوس ساعة عند مذاكرة العلم خير من عتق رقبة. الديلمي - عن أبي هريرة.
28923 ۔۔۔ آدمی کا حکمت کی بات سننا ایک سال کی عبادت سے افضل ہے مذاکرہ علم میں گھڑی بھر کے لیے بیٹھنا غلام آزاد کرنے سے افضل ہے۔ (رواہ الدیلمی عن ابوہریرہ ) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھیے التنزیۃ 2831 ۔

28924

28924- "لكل شيء دعامة، ودعامة الإسلام الفقه في الدين، ولفقيه أشد على الشيطان من ألف عابد". "عد" عن أبي هريرة.
28924 ۔۔۔ ہر چیز کا ایک ستون ہوتا ہے اور اسلام کا ستون دین میں سمجھ بوجھ پیدا کرنا ہے ایک عالم شیطان پر ایک ہزار عابدوں سے بھاری ہے۔ (رواہ الدیلمی ، عن ابو ہریرہ (رض)) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ذخیرۃ الحفاظ 4485 الشذرہ 738 ۔

28925

28925- " لكل شيء إقبال وإدبار، وإن من إقبال هذا الدين أن تفقه القبيلة كلها بأسرها حتى لا يوجد فيها إلا الرجل المجافي أو الرجلان، وإن من إدبار هذا الدين أن يجفو القبيلة كلها بأسرها حتى لا يوجد فيها إلا الرجل الفقيه أو الرجلان فهما مقهوران ذليلان لا يجدان على ذلك أعوانا ولا أنصارا". ابن السني وأبو نعيم - عن أبي أمامة.
25 289 ۔۔۔ ہر چیز کا عروج اور زوال ہوتا ہے اس دین کا یہ ہے کہ پورا قبیلہ (کوئی بھی قبیلہ ہو) دین کی سمجھ بوجھ رکھتا ہو حتی کہ علم سے نابلد ایک یا دو شخص ہی ہوں اور دین کا زوال یہ ہے کہ پورے کا پورا قبیلہ اجڈ (گنوار) ہو اور صرف ایک یا دو اشخاص صاحب علم ہوں اور وہ بھی بےیارومددگار اور ان کا کوئی حمایتی بھی نہ ہو ۔ (رواہ ابن السنی وابو نعیم عن ابی امامۃ) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے کشف الخفاء 2070 ۔

28926

28926- إن لهذا الدين إقبالا وإدبارا، ألا وإن من إقبال هذا الدين أن تفقه القبيلة بأسرها حتى لا يبقى إلا الفاسق أو الفاسقان ذليلان فيها إن تكلما قهرا واضطهدا أو يلعن آخر هذه الأمة أولها، ألا وعليهم حلت اللعنة حتى يشربوا الخمر علانية حتى تمر المرأة بالقوم فيقوم إليها بعضهم فيرفع بذيلها كما يرفع بذنب النعجة فقائل يقول يومئذ: ألا واريتها وراء الحائط فهو يومئذ فيهم مثل أبي بكر وعمر فيكم، فمن أمر يومئذ بالمعروف ونهى على المنكر فله أجر خمسين ممن رآني وآمن بي وأطاعني، وبايعني. "طب" عن أبي أمامة.
28926 ۔۔۔ اس دین کا عروج بھی ہے اور زوال بھی ہے اس دین کا عروج یہ ہے کہ پورے کا پورا قبیلہ دین کی سمجھ بوجھ رکھتا ہو حتی کہ صرف ایک یا دو اشخاص فاسق (دین سے دور) ہوئے ہیں وہ بھی ذلیل و خوار سمجھے جاتے ہیں اگر بات کرتے بھی ہیں تو مظلوم ومقہور ہوتے ہیں اور (زوال یہ ہے کہ) اس امت کے آخر میں آنے والا پہلے آنے والے پر لعنت کرے گا جبکہ وہی لعنت کے سزاوار ہوں گے اور نوبت یہاں پر تک پہنچ جائے گی کہ لوگ سرعام اعلانیہ شراب پئیں گے اور ایک عورت لوگوں کے پاس سے گزرے گی ایک بدبخت اٹھے گا عورت کا دامن اٹھا کر اس سے زنا کرے گا جس طرح بھیڑ دم اٹھالیتی ہے اس وقت انھیں دیکھ کر نکیر کرنے والا کہے گا : ارے ! اسے پس دیوار لے جاتے نکیر کرنے والا ان اس وقت ایسا ہی ہوگا جیسے تمہارے اندر ابوبکر وعمر، اس وقت جو شخص امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کرے گا اس کے لیے ایسے پچاس آدمیوں کا اجر وثواب ہوگا جنہوں نے مجھے دیکھا ہو مجھ پر ایمان لائے ہوں میری اطاعت کی ہو اور میرے ہاتھ پر بیعت کی ہو۔ (رواہ الطبرانی عن ابی امامۃ)

28927

28927- " ما استرذل الله عبدا إلا حظر عليه العمل والأدب". ابن النجار - عن أبي هريرة.
28927 ۔۔۔ اللہ تعالیٰ اسی شخص کو رسوا کرتا ہے جس پر عمل وادب کا راستہ رک جائے ۔ (رواہ ابن النجار ، عن ابو ہریرہ (رض)) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے الجامع المصنف 163 ۔

28928

28928- "إن الفتنة يجيء فتنسف العباد نسفا وينجو العالم منها بعلمه". "د، حل" وأبو نصر السجزي في الإبانة وأبو سعيد السمان في مشيخته والرافعي وابن النجار - عن أبي هريرة
28928 ۔۔۔ ایک فتنہ برپا ہوگا جو لوگوں میں کھلبلی مچا دے گا اس فتنہ سے صرف عالم ہی اپنے علم کی وجہ سے بچ پائے گا ۔ (رواہ ابوداؤد وابو نعیم فی الحنب واب نصر السجزی فی الابانۃ وابو سعید السمان فی مشیختہ والرافعی وابن النجار ، عن ابو ہریرہ (رض))

28929

28929- "مثل الذي يقرأ القرآن ولا يحسن الفرائض كالبرنس لا رأس له". الديلمي - عن أبي موسى.
28929 ۔۔۔ جو شخص قرآن پڑھتاہو اور فرائض کو نہ جانتا ہو اس کی مثال ٹوپی کی طرح ہے جو سر کے بغیر ہو ۔ (رواہ الدیلمی عن ابی موسیٰ ۔

28930

28930- " مثل العابد الذي لا يتفقه كمثل الذي يبني بالليل ويهدم بالنهار". ابن أبي الدنيا في العلم والديلمي - عن عائشة.
28930 ۔۔۔ وہ عابد جو دین کی سمجھ نہ رکھتا ہو اس کی مثال اس شخص کی طرح ہے جو رات کو عمارت بناتا ہو اور دن کو منہدم کردیتا ہو۔ (رواہ ابن ابی الدنیا فی العلم والدیلمی عن عائشۃ صدیقۃ (رض))

28931

28931- "مثل الذي يقرأ القرآن ولا يفرض مثل الذي ليس له رأس". الرامهرمزي من طريق إسحاق بن نجيح عن عطاء الخراساني - عن أبي هريرة.
28931 ۔۔۔ جو شخص قرآن پڑھتا ہو اور فرائض نہ جانتا ہو اس کی مثال اس شخص جیسی ہے جو سر کے بغیر ہو ۔ (رواہ الرامھرمزی من طریق اسحاق بن نجیح عن عطاء الخراسانی عن ابوہریرہ (رض))

28932

28932- "منهومان لا يشبع طالبهما: طالب العلم وطالب الدنيا. "طب" عن ابن مسعود.
28932 ۔۔۔ دو حریص ایسے ہیں جو کبھی سیر نہیں ہوتے طالب علم اور طالب دنیا ۔ (رواہ الطبرانی عن ابن مسعود (رض)) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث پر کلام ہے دیکھئے الاتقان 2105 واسنی المطالب 1538 ۔

28933

28933- "منهومان لا يقضي واحد منهما نهمته2: منهموم في طلب العلم لا يقضي نهمته، ومنهوم في طلب الدنيا لا يقضي نهمته". أبو خشيمة في العلم، "طب" عن ابن عباس.
28933 ۔۔۔ دو حریص ایسے ہیں کہ ان میں سے ایک کی بھی حرص ختم نہیں ہونے پاتی علم کی طلب کا حریص چنانچہ اس کی حرص کبھی نہیں ختم ہوتی دوسرا دنیا کی طلب کا حریص چنانچہ اس کی بھی حرص کبھی نہیں ختم ہونے پاتی ۔ (رواہ ابو خیثمۃ فی العلم والطبرانی ، عن ابن عباس (رض))

28934

28934- منهومان لا يشبعان: منهوم في علم لا يشبع، ومنهوم في دنيا لا يشبع". "ك" عن قتادة عن أنس؛ "عد" عن الحسن مرسلا
28934 ۔۔۔ وہ حریص کبھی سیر نہیں ہوتے علم کا حریص کبھی سیر نہیں ہوتا اور دنیا کا حریص بھی کبھی سیر نہیں ہوتا ۔ (رواہ الحاکم عن قتادہ عن انس (رض) ابن عدی عن الحسن مرسلا)

28935

28935- " كل صاحب علم غرثان إلى علم". ابن السني - عن جابر.
28935 ۔۔۔ ہر صاحب علم ، علم کا بھوکا ہوتا ہے۔ (رواہ ابن السنی عن جابر (رض))

28936

28936- "كلمة الحكمة ضالة كل حكيم، فإذا وجدها فهو أحق بها". العسكري في الأمثال - عن أبي هريرة.
28936 ۔۔۔ حکمت کی بات ہر دانا شخص کا گم گشتہ متاع ہے جب وہ اسے پالیتا ہے وہ اس کا حقدار ہوتا ہے۔ (رواہ العسکری فی الامثال ، عن ابو ہریرہ (رض)) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے الشذرۃ 366 وکشف الخفاء 1159 ۔

28937

28937- ليس من خلق المؤمن التملق ولا الحسد إلا في طلب العلم. "عد، هب" عن معاذ.
28937 ۔۔۔ چاپلوسی (چمچہ بازی) اور حسد (غبط یعنی رشک) مومن کے اخلاق کا حصہ نہیں البتہ حصول علم کیلئے یہ دونوں چیزیں نہایت کارآمد ہیں۔ (رواہ ابن عدی والبیہقی فی شعب الایمانعن معاذ)

28938

28938- " لا حسد ولا ملق إلا في طلب العلم". "عد، هب" والخطيب - عن أبي هريرة.
28938 ۔۔۔ حصول علم کے سوا حسد اور چاپلوسی جائز نہیں ۔ (رواہ ابن عدی والبیہقی فی شعب الایمان، والخطیب ، عن ابو ہریرہ (رض)) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے تذکرۃ الموضوعات 22، 23، والتعقبات 38 ۔

28939

28939- "لا حسد إلا في اثنتين: رجل أتاه الله مالا فصرفه في سبيل الخير، ورجل أتاه الله علما فعلمه وعمل به". "حل" عن أبي هريرة.
28939 ۔۔۔ دو آدمیوں کے سوا کسی پر حسد کرنا جائز نہیں ، ایک وہ شخص جسے اللہ تعالیٰ نے مال عطا کیا وہ اور وہ اسے خیر و بھلائی کی راہ میں صرف کرتا ہو ایک وہ شخص جسے اللہ تعالیٰ نے علم عطا کیا ہو اور وہ دوسروں کو تعلیم دیتا ہو اور اس پر عمل بھی کرتا ہو ۔ (رواہ ابونعیم فی الحلیۃ ، عن ابو ہریرہ (رض))

28940

28940- "أفضل العلم العلم بالله، قليل العمل ينفع مع العلم وكثير العمل لا ينفع مع الجهل". الديلمي عن مؤمل بن عبد الرحمن الثقفي عن عبادة بن عبد الصمد وهما ضعيفان - عن أنس.
28940 ۔۔۔ اللہ کی معرفت افضل علم ہے علم کے ساتھ ساتھ تھوڑا سا عمل بھی نفع بخش ہوتا ہے اور جہالت کے ساتھ کثرت عمل نفع بخش نہیں ہوتا ۔ (رواہ الدیلمی عن مؤمل بن عبدالرحمن الثقفی عن عبادۃ بن عبدالصمد وھی ضعیفان ، عن انس (رض))

28941

28941- "العلماء ثلاثة: رجل عاش به الناس وعاش بعلمه، ورجل عاش به الناس وأهلك نفسه، ورجل عاش بعلمه ولم يعش به أحد غيره. الديلمي - عن أنس.
28941 ۔۔۔ علماء تین طرح کے ہوتے ہیں ایک وہ کہ جس کی راہنمائی میں لوگ زندگی بسر کرتے ہیں اور خود بھی اپنے علم کے مطابق زندگی گزارتا ہے ایک وہ عالم کہ لوگ تو اس کی راہنمائی میں زندگی گزارتے ہیں البتہ وہ اپنے آپ کو ہلاکت میں ڈال دیتا ہے ، ایک وہ عالم جو خود تو اپنے علم کے مطابق زندگی گزارتا ہے لیکن دوسرا کوئی اس سے راہنمائی نہیں حاصل کرتا ۔ (رواہ الدیلمی عن انس (رض)) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث کے بعض اجزاء پر کلام ہے دیکھئے ضعیف الجامع 3886 ۔

28942

28942- "إن من العلم كهيئة المكنون لا يعلمه إلا العلماء بالله، فإذا نطقوا به لا ينكره إلا أهل الغرة بالله". الديلمي - عن أبي هريرة.
28942 ۔۔۔ علم ایک پوشیدہ جوہر ہے جسے علماء کے سوا کوئی نہیں جانتا جب علماء علم کے موتی بکھیرتے ہیں تو وہی لوگ اس کا انکار کرتے ہیں جو اللہ تعالیٰ سے غافل ہوتے ہیں۔ (رواہ الدیلمی ، عن ابو ہریرہ (رض))

28943

28943- "ألا أنبئكم بالفقيه كل الفقيه؟ من لا يقنط الناس من رحمة الله، ولا يؤيسهم من روح الله، ولا يؤمنهم مكر الله، ولا يدع القرآن رغبة إلى ما سواه، ألا لا خير في عبادة ليس فيها تفقه، ولا في علم ليس فيه تدبر". ابن لال في مكارم الأخلاق - عن علي.
28943 ۔۔۔ کیا میں تمہیں کامل عالم کے متعلق خبر نہ دوں ؟ کامل عالم وہ ہے جو رب تعالیٰ کی رحمت سے لوگوں کو مایوس نہ کرتا ہو اور اللہ تعالیٰ کی رحمت سے ناامید نہ کرتا ہو لوگوں کو اللہ تعالیٰ کی تدبیر سے بےخوف نہ کرتا ہو دوسری چیزوں میں رغت کرکے قرآن کو نہ چھوڑتا ہو خبردار ! اس عبادت میں کوئی بھلائی نہیں جو علم کے بغیر ہو اور اس علم میں بھی کوئی بھلائی نہیں جو تدبر کے بغیر ہو ۔ (رواہ ابن لال فی مکارم الاخلاق عن علی (رض)) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے الضعیفۃ 734 ۔

28944

28944- "العلم حياة الإسلام، وعماد الإيمان، ومن علم علما أنمى الله له أجره إلى يوم القيامة، ومن تعلم علما فعمل به كان حقا على الله أن يعلمه ما لم يكن يعلم". أبو الشيخ - عن ابن عباس.
28944 ۔۔۔ علم اسلام کی زندگی ہے ایمان کا ستون ہے جو شخص علم حاصل کرتا ہے اللہ تعالیٰ قیامت کے دن اسے اجر عظیم عطا فرمائے گا جو شخص علم حاصل کرکے اس پر عمل کرتا ہے تو اللہ تعالیٰ کا حق بنتا ہے کہ اسے وہ علم بھی عطا کرے جو وہ نہیں حاصل کرسکا ۔ (رواہ ابوالشیخ ، عن ابن عباس (رض))

28945

28945- "العلم خير من العمل، وملاك الدين الورع، والعالم من يعمل بالعلم وإن كان قليلا". أبو الشيخ - عن عبادة بن الصامت.
28945 ۔۔۔ علم عمل سے افضل ہے تقوی سرمایہ دین ہے عالم وہی ہے جو اپنے علم پر عمل کرے اگرچہ عمل تھوڑا ہی ہو ۔ (رواہ ابو الشیخ عن عبادۃ بن الصامت)

28946

28946- "العلم علمان: فعلم ثابت في القلب فذاك العلم النافع، وعلم في اللسان فذاك حجة الله على عبادة". أبو نعيم - عن يوسف بن عطية عن قتادة عن أنس.
28946 ۔۔۔ علم کی دو قسمیں ہیں ایک وہ علم جو دل میں امر ہو یہی علم نافع ہے دوسرا وہ علم جو زبانی کلامی حد تک ہو یہ علم اللہ تعالیٰ کے بندوں پر حجت ہے۔ (رواہ ابو نعیم عن یوسف بن عطیۃ عن قتادۃ ، عن انس (رض))

28947

28947- "العلم علمان: علم في القلب فذاك العلم النافع، وعلم على اللسان فذلك حجة على ابن آدم". "ش" والحكيم - عن الحسن مرسلا؛ الخطيب - عن الحسن عن جابر؛ وأورده ابن الجوزي في العلل من الطريقين.
28947 ۔۔۔ علم کی دو قسمیں ہیں ایک وہ علم جو دل میں امر ثابت ہو یہی علم نافع ہے دوسرا علم وہ ہے جو صرف زبانی کلامی ہو یہ آدمی پر حجت ہے۔ (رواہ ابن ابی شیبۃ والحکیم عن الحسن مرسلا الخطیب عن الحسن عن جابر ، اور ابن الجوزی فی العلل من الطریقین) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے المشتھر 61 ۔

28948

28948- "خير الناس أقرؤهم للقرآن، وأفقهم في دين الله وأتقاهم وآمرهم بالمعروف وأنهاهم عن المنكر وأوصلهم للرحم"."حم، طب، هب" والخرائطي في مكارم الأخلاق - عن درة بنت أبي لهب.
28948 ۔۔۔ لوگوں میں سب سے افضل وہ شخص ہے جو سب سے زیادہ قرآن پڑھتا ہو دین میں سب سے زیادہ سمجھ بوجھ رکھتا ہو سب سے زیادہ متقی ہو سب سے زیادہ امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کرتا ہو اور سب سے زیادہ صلہ رحم ہو ۔ (رواہ احمد بن حنبل والطبرانی والبیہقی فی شعب الایمان، والخرائطی فی مکارم الاخلاق عن درۃ بنت ابی لھب) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 2897 ۔

28949

28949- "لا يفقه العبد كل الفقه حتى يبغض الناس في ذات الله، ثم يرجع إلى نفسه فتكون أمقت عنده من الناس أجمعين. ابن لال - عن جابر.
28949 ۔۔۔ اس وقت تک کوئی شخص کامل عالم نہیں ہوسکتا جب تک لوگوں کو اللہ تعالیٰ کی رضا کے لیے مبغوض نہ سمجھتا ہو پھر اپنی ذات پر غور کرے تو اللہ کے ہاں لوگوں میں سے زیادہ اپنے آپ کو قابل نفرت سمجھتا ہو ۔ (رواہ ابن لال عن جابر)

28950

28950- "لا يفقه العبد كل الفقه حتى يمقت الناس في ذات الله وحتى لا يكون أحد أمقت من نفسه. الخطيب في المتفق والمفترق - عن شداد بن أوس.
28950 ۔۔۔ آدمی اسی وقت کامل عالم ہوسکتا ہے جب لوگوں کو محض اللہ تعالیٰ کی رضا کے لیے مبغوض سمجھتا ہو اور اپنے سے زیادہ کسی کو قابل نفرت نہ سمجھتا ہو ۔ (رواہ الخطیب فی المفق والمفترق عن شداد بن اوس)

28951

28951- "من كتب عني علما أو حديثا لم يزل يكتب له الأجر ما بقي ذلك العلم والحديث". "كر" في تاريخه - عن أبي بكر. قاتل الله يهود لقد أوتوا علما "حب" عن أبي أمامة.
28951 ۔۔۔ جس شخص نے مجھ سے مروی علم کی بات لکھی یا کوئی حدیث لکھی جب تک یہ حدیث اور یہ علم باقی رہتا ہے اس کے لیے اجر وثواب برابر لکھا جاتا ہے ، (رواہ ابن عساکر فی تاریخہ عن ابی بکر حبان عن ابی امامۃ) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے الفوائد امجموعۃ 853 واللآلی 2041 ۔

28952

28952- "العلماء أمناء الرسل مالم يخالطوا السلطان ويداخلوا الدنيا، فإذا خالطوا السلطان وداخلوا الدنيا فقد خانوا الرسل فاحذروهم". الحسن بن سفيان، "عق" عن أنس.
28952 ۔۔۔ علماء رسولوں کے امین ہیں بشرطیکہ جب تک بادشاہ کے ساتھ اختلاط نہ کریں اور دنیا دار نہ بنیں چنانچہ جب سلطان کے ساتھ اختلاط کریں گے اور دنیادار بنیں گے تو رسولوں کی خیانت کی مرتکب ہوں گے لہٰذا ان سے ڈرتے رہو۔ (رواہ الحسن بن سفیان العقیلی عن انس (رض)) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے کشف الخفاء 1838 ۔

28953

28953- "الفقهاء أمناء الرسل ما لم يدخلوا في الدنيا ويتبعوا السلطان، فإذا فعلوا ذلك فاحذروهم. العسكري - عن علي.
28953 ۔۔۔ فقہاء (علماء) رسولوں کے امین ہوتے ہیں بشرطیکہ جب تک دنیا دار نہ بنیں اور سلطان کے پیچھے نہ چلیں جب علماء ایسا کرنے لگیں تو ان سے ڈرتے رہو ۔ (رواہ العسکری عن علی (رض)) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے الاتقان 194 و اسنی المطالب 978 ۔

28954

28954- "آفة الدين ثلاثة: فقيه فاجر، وإمام جائر، ومجتهد جاهل. "فر" - عن ابن عباس.
28954 ۔۔۔ دین کی تین آفتیں ہیں، فاجر عالم ، ظالم حکمران اور جاہل مجتھد۔ (رواہ الدیلمی فی مسند الفردوس عن ابن عباس (رض)، ) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 8 والضعیفۃ 819 ۔

28955

28955- " إن الله تبارك وتعالى ليؤيد الدين بالرجل الفاجر". "طب" عن عمرو بن النعمان بن مقرن.
28955 ۔۔۔ (بسا اوقات) اللہ تعالیٰ فاجر شخص سئے دین کو تقویت پہنچاتا ہے۔ (رواہ الطبرانی عن عمرو بن النعمان بن مقرہ)

28956

28956- "إن الله تبارك وتعالى يؤيد هذا الدين بأقوام لا خلاق لهم". "ن، حب" عن أنس؛ "حم، طب" عن أبي بكرة.
28956 ۔۔۔ اللہ تبارک وتعالیٰ اس دین کو ایسے لوگوں سے تقویت بخشے گا جن کا دین میں کوئی حصہ نہیں ہوگا ، یعنی وہ بےدین اور کافر ہوں گے ۔ (رواہ النسائی ابن حبان عن انس (رض) واحمد بن حنبل الطبرانی عن ابی بکرۃ)

28957

28957- "إن الله تبارك وتعالى ليؤيد الإسلام برجال ما هم من أهله". "طب" عن ابن عمرو.
28957 ۔۔۔ اللہ تبارک وتعالیٰ ایسے لوگوں سے اسلام کو تقویت پہنچائے گا جو اہل اسلام میں سے نہیں ہوں گے ۔ (رواہ الطبرانی عن ابن عمرو (رض))

28958

28958- "قوام أمتي بشرارها". "حم، طب" عن ميمون بن سنباذ.
28958 ۔۔۔ میری امت کو اس کے برے لوگوں سے مضبوطی ملے گی ، (رواہ احمد بن حنبل والطبرانی عن میمون بن سناد)

28959

28959- "سيشد هذا الدين برجال ليس لهم عند الله خلاق 1" المحاملي في أماليه - عن أنس.
28959 ۔۔۔ عنقریب اس دین کو ایسے لوگوں سے تقویت ملے گی جن کا اللہ کے ہاں کوئی حصہ نہیں ۔ (رواہ الحاملی فی امالبہ، عن انس (رض))

28960

28960- " آفة العلم النسيان، واضاعته أن تحدث به غير أهله". "ش" عن الأعمش مرفوعا معضلا وأخرج صدره فقط عن ابن مسعود موقوفا.
28960 ۔۔۔ نسیان (بھول جانا) اور ضیاع علم کی آفتیں ہیں علم کا ضیاع یہ ہے کہ تم نااہل کو علم سکھاؤ۔ (رواہ ابن ابی شیبۃ ، عن الاعمش مرفوعا معضلا اواخرج صدرہ فقط عن ابن مسعود (رض) موقوفا) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے الاتقان 3، و ضعیف الجامع 49 ۔

28961

28961- "أجرؤكم على الفتيا أجرؤكم على النار". الدارمي - عن عبيد الله بن أبي جعفر مرسلا
28961 ۔۔۔ تم میں سے جو شخص فتوی پر جرات کرے وہ دوزخ میں جانے پر جرات کرتا ہے۔ (رواہ الدارمی عن عبداللہ بن ابی جعفر مرسلا) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ذخیرۃ الحفاظ 3884 ۔

28962

28962- "القصاص ثلاثة: أمير، أو مأمور، أو مختال". "طب" عن عروة بن مالك وعن كعب بن عياض.
28962 ۔۔۔ قصہ گو تین ہیں ، امیر ، مامور ، اور متکبر ، (رواہ الطبرانی عن عروۃ بن مالک وعن کعب بن عباس)

28963

28963- "لا يقص على الناس إلا أمير أو مأمور أو آمر". "حم، د" عن عمرو
28963 ۔۔۔ لوگوں کے سامنے قصہ گوئی صرف امیر کرتا ہے یا مامور کرتا ہے یا امر کرتا ہے۔ (رواہ احمد بن حنبل ، وابو داؤد عن ابن عمرو (رض)) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث پر کلام ہے دیکھئے 799)

28964

28964- "أبعد الناس من الله يوم القيامة القاص الذي يخالف ما أمر به". "فر" عن أبي هريرة
28964 ۔۔۔ قیامت کے دن لوگوں میں اللہ تعالیٰ کی رحمت سے سب سے زیادہ وہ شخص دور ہوگا جو قصہ گوئی کرتا ہوں ۔۔۔ (رواہ الدیلمی فی مسند الفردود ، عن ابو ہریرہ (رض)) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 42 والضعیفۃ 2091 ۔

28965

28965- "احذروا الشهوة الخفية، العالم يحب أن يجلس إليه". "فر" عن أبي هريرة.
28965 ۔۔۔ مخفی شہوت سے گریزاں رہو (وہ یہ ہے کہ) عالم چاہتا ہے کہ اس کے پاس مجلس لگی رہے ۔ (رواہ الدیلمی فی مسند الفردوس ، عن ابو ہریرہ (رض))

28966

28966- "أخاف على أمتي من بعدي ثلاثة: زلة عالم، وجدال منافق بالقرآن والتكذيب بالقدر". "طب" عن أبي الدرداء.
28966 ۔۔۔ مجھے اپنے بعد امت پر تین باتوں کا خوف ہے عالم کے پھسلنے کا ، منافق کا قرآن کے ساتھ جھگڑے گا اور تقدیر کے جھٹلانے گا ۔ (رواہ الطبرانی عن ابی الدرداء) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 220 ۔

28967

28967- "أخاف على أمتي ثلاثا: ضلالة الأهواء، واتباع الشهوات في البطون والفروج، والغفلة بعد المعرفة". الحكيم والبغوي وابن منده وابن قانع وابن شاهين وأبو نعيم، الخمسة في كتب الصحابة - عن أفلح.
28967 ۔۔۔ مجھے اپنی امت پر تین چیزوں کا خوف ہے : بدعات کی گمراہی کا ،: پیٹ اور شرمگاہوں کی خواہشات سے اتباع کا ، اور معرفت کے بعد غفلت کا ۔ (رواہ الحکیم والبغوی وابن مندہ وابن قانع وابن شاھین وابو نعیم الخمسہ فی کتب الصحابہ عن اقنح)

28968

28968- "أخوف ما أخاف على أمتي كل منافق عليم اللسان". "عد" عن عمر.
28968 ۔۔۔ مجھے اپنی امت پر سب سے زیادہ خوف ہر اس منافق کا ہے جس کا علم زبانی کلامی ہو ۔ (رواہ ابن عدی عن عمر (رض)) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ذخیرۃ الحفاظ 149 کشف الخفاء 160 ۔

28969

28969- إن أخوف ما أخاف على أمتي كل منافق عليم اللسان. "حم" عن عمر.
28969 ۔۔۔ مجھے اپنی امت پر سب سے زیادہ خوف ہر اس منافق کا ہے جس کا علم زبان کی حد تک ہو ۔ (رواہ ابوداؤد ، الطیالسی والبیہقی فی شعب الایمانعن عمران بن حصین)

28970

28970- " إن أخوف ما أخاف عليكم بعدي كل منافق عليم اللسان". "ط، هب" عن عمران بن حصين.
28970 ۔۔۔ مجھے اپنی امت پر سب سے زیادہ خوف اس منافق کا ہے جس کا علم زبان کی حد تک ہو ۔ (رواہ احمد بن حنبل عن عمر (رض))

28971

28971- "كيف أنت إذا بقيت في قوم علموا ما جهل هؤلاء وهمهم مثل هم هؤلاء". "حل" عن معاذ.
28971 ۔۔۔ اس وقت تمہارا کیا حال ہوگا جب تم ایسی قوم میں باقی رہ جاؤ گے جو مجہول امور کا علم حاصل کریں گے اور ان کا مقصد انہی لوگوں کا مقصد ہوگا ۔ (رواہ ابونعیم عن معاذ) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 4286 ۔

28972

28972- "أكثر منافقي أمتي قراؤها". "حم، طب، هب" عن ابن عمرو "حم، طب" عن عقبة بن عامر؛ "طب، عد" عن عصمة بن مالك.
28972 ۔۔۔ میری امت کے اکثر منافق میری امت کے قراء ہوں گے ۔ (رواہ احمد بن حنبل الطبرانی ، ٍالبیہقی فی شعب الایمان، عن ابن عمرو (رض) ، احمد بن حنبل الطبرانی عن ابن عامر الطبرانی وابن عدی عن عصمۃ بن مالک)

28973

28973- "إذا رأيت العالم يخالط السلطان مخالطة كثيرة فاعلم أنه لص". "فر" عن أبي هريرة.
28973 ۔۔۔ جب تم کسی عالم کو کثرت سے بادشاہ کے ساتھ میل جول رکھتے دیکھو سمجھ لو کہ وہ عالم نہیں بلکہ چور ہے۔ (رواہ الدیلمی فی مسند الفردوس ، عن ابو ہریرہ (رض)) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 500

28974

28974- "إذا علم العالم فلم يعمل كان كالمصباح يضيء للناس ويحرق نفسه". ابن قانع في معجمه - عن سليك الغطفاني.
28974 ۔۔۔ جب کوئی عالم علم سے بہرہ مند ہو لیکن عمل نہ کرتا ہو وہ چراغ کی مانند ہے جو لوگوں کو روشنی فراہم کرتا ہے لیکن خود جلتا رہتا ہے۔ (رواہ ابن قانع فی معجمہ عن سلیک العطفانی) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 598 ۔

28975

28975- "مثل العالم الذي يعلم الناس الخير وينسى نفسه مثل الفتيلة تضيء للناس وتحرق نفسها". "طب" عن ابن برزة.
28975 ۔۔۔ اس عالم کی مثال جو لوگوں کو تعلیم دیتا ہو اور اپنے آپ کو بھول جاتا ہو (اس کی مثال چراغ میں جلنے والی بتی جیسی ہے جو لوگوں کو روشنی دیتی ہے لیکن خود جلتی رہتی ہے) ۔ (رواہ الطبرانی عن ابن برزۃ)

28976

28976- " مثل العالم الذي يعلم الناس الخير وينسى نفسه كمثل السراج يضيء للناس ويحرق نفسه". "طب" والضياء - عن جندب.
28976 ۔۔۔ وہ عالم جو لوگوں کو خیر کی تعلیم دیتا ہو اور اپنے آپ کو بھول جاتا ہو اس کی مثال چراغ کی سی ہے جو لوگوں کو روشنی دیتا ہے اور خود جلتا رہتا ہے۔ (رواہ الطبرانی والضیاء عن جندب)

28977

28977- " أشد الناس عذابا يوم القيامة عالم لم ينفعه علمه". "ط، ص، عد، هب" عن أبي هريرة.
28977 ۔۔۔ قیامت کے دن سب سے زیادہ عذاب اس عالم کو ہوگا جو اپنے علم سے نفع نہ اٹھائے ۔ (رواہ ابو داؤد الطیالسی و سعید بن المنصور وبن عدی والبیہقی فی شعب الایمان، عن ابو ہریرہ (رض)) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے تذکرۃ الموضوعات 24 و ضعیف الجامع 868 ۔

28978

28978- " أكثر ما أتخوف على أمتي من بعدي رجل يتأول القرآن يضعه على غير مواضعه، ورجل يرى أنه أحق بهذا الأمر من غيره". "طس" عن عمر.
28978 ۔۔۔ مجھے اپنے بعد سب سے زیادہ اس چیز کا خوف ہے کہ ایک شخص قرآن کی تفسیر کرے گا اور اس کا مصداق ایسی چیزوں کو بنائے گا جو فی الوقع اس کا مصداق نہیں ہوسکتیں اور ایک اس شخص کا خوف ہے جو سمجھتا ہو کہ امارت کا وہی حقدار ہے اس کے علاوہ اور کوئی نہیں ۔ (رواہ الطبرانی فی الاوسط عن عمر (رض)) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 1100 ۔

28979

28979- "إن الله تبارك وتعالى كره لكم البيان كل البيان". "طب" عن أبي أمامة.
28979 ۔۔۔ اللہ تعالیٰ نے تمہارے لیے بالکلیہ بیان (قصہ گوئی وغیرہ) کو ناپسند کیا ہے۔ (رواہ الطبرانی عن ابی امامۃ) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 1229 ۔

28980

28980- "إن الله تعالى لا ينزع العلم منكم بعدما أعطاكموه انتزاعا، ولكن يقبض العلماء بعلمهم، وتبقى جهال فيسألون فيفتون فيضلون ويضلون". "طس" عن أبي هريرة.
28980 ۔۔۔ تمہیں علم عطا کرنے کے بعد اللہ تعالیٰ علم کو اس طرح نہیں اٹھائے گا کہ لوگوں کے دلوں سے نکال لے البتہ علماء کو اس دنیا سے اٹھالے گا اور صرف جہلاء باقی رہ جائیں گے وہی فتوے دیں گے خود بھی گمراہ ہوں گے اور دوسروں کو بھی گمراہ کریں گے ۔ (رواہ الطبرانی ، عن ابو ہریرہ (رض))

28981

28981- "إن الله تعالى لا يقبض العلم انتزاعا ينتزعه من العباد، ولكن يقبض العلم بقبض العلماء حتى إذا لم يبق عالما اتخذ الناس رؤساء جهالا فسئلوا فأفتوا بغير علم فضلوا وأضلوا". "حم، ق، ت هـ" عن ابن عمرو
28981 ۔۔۔ اللہ تبارک وتعالیٰ علم کو اس طرح نہیں اٹھائے گا کہ لوگوں کے دلوں سے نکال لے بلکہ علم کو اس طرح سے اٹھائے گا کہ علماء کو دنیا سے اٹھالے گا حتی کہ جب کوئی بھی عالم باقی نہیں رہے گا تو لوگ جاہلوں کو اپنا پیشوا بنالیں گے ان سے مسائل پوچھیں گے اور وہ بغیر علم کے فتوی دیں گے وہ خود بھی گمراہ ہوں گے اور لوگوں کو بھی گمراہ کریں گے ۔ (رواہ احمد بن حنبل والبخاری ومسلم والترمذی وابن ماجہ عن ابن عمرو (رض))

28982

28982- "إن الله تبارك وتعالى يبغض كل عالم بالدنيا جاهل بالآخرة". "ك" في تاريخه - عن أبي هريرة.
28982 ۔۔۔ اللہ تبارک وتعالیٰ ہر اس شخص سے نفرت کرتا ہے جو دنیا کا بھر پور رکھتا ہو لیکن آخرت سے جاہل ہو ۔ (رواہ الحاکم فی تاریخہ ، عن ابو ہریرہ (رض))

28983

28983- "إن الله تبارك وتعالى يسأل العبد عن فضل علمه كما يسأل عن فضل ماله. "طس" عن ابن عمر.
28983 ۔۔۔ جس طرح اللہ تعالیٰ مال کی زیادتی کے متعلق سوال کرے گا اسی طرح علم کی زیادتی کے متعلق بھی سوال کرے گا۔ (رواہ الطبرانی فی الاوسط عن ابن عمرو (رض)) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 1736 ۔

28984

28984- "إن الله تبارك وتعالى يعافي الأميين يوم القيامة مايعافي العلماء". "حل" والضياء - عن أنس.
28984 ۔۔۔ اللہ تبارک وتعالیٰ قیامت کے دن ان پڑھوں کو بھی اس طرح عافیت دے گا جس طرح علماء کو عافیت دے گا ۔ (رواہ ابو نفیع فی الحلیۃ والضیاء ، عن انس (رض)) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے الجامع المنصف 182 و ضعیف الجامع 1741 ۔

28985

28985- إن أبغض الخلق إلى الله تعالى العالم يزور العمال" ابن لال - عن أبي هريرة.
28985 ۔۔۔ مخلوق میں سب سے زیادہ اللہ تعالیٰ کو مبغوض وہ عالم ہے جو حکمرانوں سے ملتا جلتا ہو۔ (رواہ ابن لال ، عن ابو ہریرہ (رض)) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 1357 والکشف الالہی 87 ۔

28986

28986- "إن أخوف ما أخاف على أمتي الأئمة المضلون". "حم، طب" عن أبي الدرداء.
28986 ۔۔۔ مجھے اپنی امت پر سب سے زیادہ گمراہ کرنے والے ائمہ کا خوف ہے۔ (رواہ احمد بن حنبل الطبرانی عن ابی الدرداء)

28987

28987- "إن أناسا من أمتي سيتفقهون في الدين ويقرؤون القرآن ويقولون: نأتي الأمراء فنصيب من دنياهم ونعتزلهم بديننا، ولا يكون ذلك كمالا يجتنى من القتاد إلا الشوك كذلك لا يجتنى من قربهم إلا الخطايا. "هـ" عن ابن عباس.
28987 ۔۔۔ میری امت کے کچھ لوگ عنقریب دین میں سمجھ بوجھ پیدا کریں گے اور قرآن مجید پڑھیں گے اور پھر کہیں گے ہم حکمرانوں کے پاس جائیں گے تاکہ ان کی دنیا سے حصہ لیں اور ہم اپنے دین کی وجہ سے ان سے الگ رہیں گے چنانچہ یہ کوئی کمال نہیں چونکہ اس سے صرف کانٹے ہی ہاتھ میں آئیں گے اسی طرح حکمرانوں کی قربت سے صرف خطائیں ہی ہاتھ لگیں گی ۔ (رواہ ابن ماجہ ، عن ابن عباس (رض)) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف ابن ماجہ 51، و ضعیف الجامع 1818 ۔

28988

28988- "سيكون قوم بعدي من أمتي يقرؤون القرآن ويتفقهون في الدين يأتيهم الشيطان فيقول: لو أتيتم السلطان فأصلح من دنياكم واعتزلتموهم بدينكم ولا يكون ذلك، كما يجتنى من القتاد إلا الشوك كذلك لا يجتنى من قربهم إلا الخطايا. ابن عساكر - عن ابن عباس.
28988 ۔۔۔ میری امت میں سے میرے بعد ایسے لوگ بھی ہوں گے جو قرآن پڑھیں گے اور دین میں سمجھ بوجھ پیدا کریں گے پھر ان کے پاس شیطان جائے گا : اگر تم بادشاہ کے پاس جاؤ وہ تمہاری دنیا کو بہتر کر دے گا اور تم اپنے دین سے ان سے علیحدہ رہو چنانچہ یہ خیال کچھ حیثیت نہیں رکھتا جس طرح جھاڑیوں سے صرف کانٹے ہی ملتے ہیں اسی طرح حکمرانوں کے پاس جانے سے صرف خطائیں ہی ملتی ہیں۔ (رواہ ابن عساکر ، عن ابن عباس (رض)) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 3313 ۔

28989

28989- "سيكون في آخر الزمان ديدان القراء، فمن أدرك ذلك الزمان فليتعوذ بالله منهم". "حل" عن أبي أمامة.
28989 ۔۔۔ آخری زمانے میں ریاکار قراء ہوں گے جو شخص بھی یہ زمانہ پائے ان قراء سے اللہ تعالیٰ کی پناہ مانگے ۔ (رواہ ابونعیم فی الحلیۃ عن ابی امامۃ) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 3309 ۔

28990

28990- "سيكون في آخر الزمان ناس من أمتي يحدثونكم بما لم تسمعوا أنتم ولا آباؤكم، فإياكم وإياهم". "م" عن أبي هريرة.
28990 ۔۔۔ آخری زمانہ میں میری امت کے کچھ لوگ ایسے بھی ہوں گے جو تمہیں ایسی حدیثیں سنائیں گے جو تم نے کبھی نہ سنی ہوں گی اور نہ تمہارے آباء و اجداد نے سنی ہوں گی پس تم ان سے دور رہو ۔ (رواہ مسلم ، عن ابو ہریرہ (رض))

28991

28991- "إن أناسا من أهل الجنة يطلعون إلى أناس من أهل النار فيقولون: بم دخلتم النار، فوالله ما دخلنا الجنة إلا بما تعلمنا منكم، فيقولون: إنا كنا نقول ولا نفعل. "طب" عن الوليد بن عقبة.
28991 ۔۔۔ جنتیوں میں سے کچھ لوگ اہل دوزخ کے کچھ لوگوں پر جھانکیں گے اور پوچھیں گے تم دوزخ میں کیوں داخل ہوگئے ، بخدا ہم تو اسی علم کی وجہ سے جنت میں داخل ہوئے ہیں جو ہم نے تم سے سیکھا تھا دوزخی کہیں گے جو بات ہم کہتے تھے وہ کرتے نہیں تھے ۔ (رواہ الطبرانی عن الولید بن عقبۃ) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 1819 ۔ والضعیفۃ 1268 ۔

28992

28992- "إن علما لا ينتفع به ككنز لا ينفق في سبيل الله. ابن عساكر - عن أبي هريرة.
28992 ۔۔۔ وہ علم جس سے نفع نہ اٹھایا جائے اس خزانے کی طرح ہے جسے خرچ نہ کیا جاتا ہے۔ (رواہ ابن عساکر عن ابن عمر (رض))

28993

28993- "علم لا يقال به ككنز لا ينفق منه". ابن عساكر - عن ابن عمر.
28993 ۔۔۔ وہ علم جو بار آور نہ ہو اس خزانے کی طرح ہے جسے خرچ نہ کیا جاتا ہے۔ (رواہ ابن عساکر عن ابن عمر (رض))

28994

28994- "علم لا ينفع ككنز لا ينفق منه". القضاعي - عن ابن مسعود.
28994 ۔۔۔ جس علم سے نفع نہ اٹھایا جائے وہ علم اس خزانے کی طرح ہے جسے خرچ نہ کیا جاتا ہے۔ (رواہ القضاعی عن ابن مسعود (رض))

28995

28995- "مثل الذي يتعلم العلم ثم لا يحدث به كمثل الذي يكنز الكنز فلا ينفق منه. "طس" عن أبي هريرة.
28995 ۔۔۔ اس شخص کی مثال جو علم حاصل کرے اور پھر دوسروں کو نہ سکھائے ایسی ہے جیسے چھپا کے رکھا گیا ہو اور اسے خرچ نہ کیا جاتا ہو ۔ (رواہ الطبرانی فی الاوسط ، عن ابو ہریرہ (رض))

28996

28996- "إنما أخاف على أمتي الأئمة المضلين. "ت" عن ثوبان
28996 ۔۔۔ مجھے اپنی امت پر گمراہ کرنے والے ائمہ کا خوف ہے۔ (رواہ الترمذی عن ثوبان)

28997

28997- "كاتم العلم يلعنه كل شيء حتى الحوت في البحر والطير في السماء". ابن الجوزي في العلل - عن أبي سعيد.
28997 ۔۔۔ جو شخص علم کو چھپائے رکھتا ہے اس پر ہر چیز لعنت کرتی ہے حتی کہ سمندر میں رہنے والی مچھلیاں بھی لعنت کرتی ہیں اور فضاء میں اڑنے والے پرندے بھی ۔ (رواہ ابن الجوزی فی العلل عن ابی سعید)

28998

28998- "أيما رجل آتاه الله علما فكتمه ألجمه الله يوم القيامة بلجام من نار". "طب" عن ابن مسعود.
28998 ۔۔۔ جس شخص کو اللہ تعالیٰ نے علم عطا کیا ہو اور پھر وہ اس علم کو چھپالے قیامت کے دن اس کے گلے میں آگ کی لگام ڈالی جائے گی ۔ (رواہ عن ابن مسعود (رض))

28999

28999- "تناصحوا في العلم، ولا يكتم بعضكم بعضا فإن خيانة في العلم أشد من خيانة في المال". "حل" عن ابن عباس.
28999 ۔۔۔ علم کے معاملہ میں خیر خواہی سے کام لو ، ایک دوسرے سے علم نہ چھپاؤ چنانچہ علمی خیانت مالی خیانت سے زیادہ سخت ہے۔ (رواہ نعیم الحلیۃ ، عن ابن عباس (رض))

29000

29000- "ما آتى الله تعالى عالما علما إلا أخذ عليه الميثاق أن لا يكتمه". ابن النظيف في جزئه وابن الجوزي - عن أبي هريرة.
29000 ۔۔۔ اللہ تعالیٰ جس شخص کو بھی علم سے نوازتا ہے اس سے پختہ عہد لیتا ہے کہ علم کو چھپانا نہیں۔۔ (رواہ ابن النظیف فی جزہ وابن الجوزی ، عن ابو ہریرہ (رض))

29001

29001- "من سئل عن علم فكتمه ألجمه الله يوم القيامة بلجام من نار". "حم"، السنن الأربعة "ك" عن أبي هريرة
29001 ۔۔۔ جس شخص سے کوئی علمی بات دریافت کی گئی اور پھر اس نے اس کو چھپایا تو قیامت کے آگ کی لگام ڈالی جائے گی ۔

29002

29002- "من كتم علما عن أهله ألجم يوم القيامة لجاما من نار". "عد" عن ابن مسعود.
29002 ۔۔۔ جس شخص نے علم کی اہلیت رکھنے والوں سے علم چھپایا اسے قیامت کے دن آگ کی لگا ڈالی جائے گی ۔ (رواہ ابن عدی عن ابن مسعود (رض)) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 5813 وکشف الخفاء 2505 ۔

29003

29003- "أيتها الأمة إني لا أخاف عليكم فيما لا تعلمون ولكن انظروا كيف تعملون فيما تعلمون". "حل" عن أبي هريرة.
29003 ۔۔۔ اے میرے امت ! مجھے تمہارے علم کا خوف نہیں البتہ یہ دیکھو کہ تم اپنے علم کے مطابق کتنا عمل کرتے ہو ۔ (رواہ ابونعیم فی الحلیۃ ، عن ابو ہریرہ (رض)) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 2183 ۔

29004

29004- "رب حامل فقه غير فقيه، ومن لم ينفعه علمه ضره جهله، اقرأ القرآن ما نهاك، فإن لم ينهك فلست تقرؤه". "طب" عن ابن عمر.
29004 ۔۔۔ بہت سارے لوگ حاملین فقہ ہوتے ہیں جبکہ وہ فقیہ نہیں ہوتے جس شخص کو اس کا علم نفع نہ پہنچائے اسے جہالت نقصان پہنچاتی ہے جب تک تمہیں قرآن برائیوں سے روکتا رہے تو قرآن پڑھتے رہو اگر تمہیں برائیوں سے نہ روکے تو گویا تم قرآن نہیں پڑھ رہے ۔ (رواہ الطبرانی عن ابن عمرو (رض)) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 3989 ۔

29005

29005- "الزبانية أسرع إلى فسقة حملة القرآن منهم إلى عبدة الأوثان، فيقولون: يبدأ بنا قبل عبدة الأوثان؟ فيقال لهم: ليس من يعلم كمن لا يعلم". "طب، حل" عن أنس.
29005 ۔۔۔ جہنم کی طرف ہانک کرلے جانے والے فرشتے فاسقین حاملین قرآن کی طرف تیزی سے بڑھتے ہیں بنسبت بتوں کے پجاریوں کی طرف بڑھنے کے ، حاملین قرآن کہیں گے بت کے بچاریوں سے پہلے ہمیں کیوں پکڑا جا رہا ہے ؟ جواب دیا جائے گا علم رکھنے والا جاہل کی طرح نہیں ہوتا ۔ (رواہ الطبرانی وابو قیم فی الحلیۃ ، عن انس (رض)) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے تخذیر المسلمین 138 وتذکرۃ الموضوعات 81 ۔

29006

29006- "شرار الناس شرار العلماء في الناس". البزار - عن معاذ.
29006 ۔۔۔ برے علماء سب سے زیادہ برے لوگ ہیں۔ (رواہ البزار عن معاذ) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 3381 ۔

29007

29007- "صنفان من الناس إذا صلحا صلح الناس، وإذا فسدا فسد الناس: العلماء والأمراء". "حل" عن ابن عباس.
29007 ۔۔۔ دو قسم کے لوگ اگر درست ہوجائیں بقیہ لوگ بھی درست ہوجاتے ہیں جب یہ دو قسمیں بگڑ جاتی ہیں لوگ بھی بگڑے جاتے ہیں۔ وہ یہ علماء طبقہ اور حکمرانوں کا طبقہ ۔ (رواہ ابو نعیم فی الحلیۃ ، عن ابن عباس (رض)) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 3495 ۔

29008

29008- "غير الدجال أخوف على أمتي من الدجال الأئمة المضلون". "حم" عن أبي ذر.
29008 ۔۔۔ دجال سے بڑھ کر مجھے گمراہ کرنے والے دجالوں حکمرانوں کا خوف ہے۔ (رواہ احمد بن حنبل عن ابی ذر)

29009

29009- " كيف أنت يا عويمر إذا قيل لك يوم القيامة: أعلمت أم جهلت؟ فإن قلت علمت قيل لك: فماذا عملت فيما علمت". ابن عساكر - عن أبي الدرداء.
29009 ۔۔۔ اے عویمر ! اس وقت تمہارا کیا حال ہوگا جب قیامت کے دن تجھ سے کہا جائے گا کہ کیا تم نے علم حاصل کیا یا جاہل رہے ہو ؟ اگر تم کہو گے کہ میں نے علم حاصل کیا ہے تم سے کہا جائے گا : علم پر کتنا علم کیا : (رواہ ابن عساکر عن ابی الدرداء)

29010

29010- "ليس البيان كثرة الكلام ولكن فصل فيما يحب الله ورسوله وليس العي عي اللسان ولكن قلة المعرفة بالحق". "فر" عن أبي هريرة.
29010 ۔۔۔ کثرت سے کلام کرنا بیان نہیں البتہ دو ٹوک کلام وہ ہے جسے اللہ تعالیٰ اور اس کا رسول پسند کرتا ہو، عاجز وہ نہیں جو زبان سے عاجز ہو البتہ حق کی معرفت کی قلت اصل عاجزی ہے۔ (رواہ الدیلمی فی مسند الفردوس ، عن ابو ہریرہ (رض)) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 4882 ۔

29011

29011- " ما أنت محدث حديثا لا تبلغه عقولهم إلا كان على بعضهم فتنة". ابن عساكر - عن ابن عباس.
29011 ۔۔۔ تم جب بھی لوگوں سے ایسی بات کرو گے جو ان کی عقلوں سے بالاتر ہو تو اس کی وجہ سے ضرور کچھ لوگ فتنہ میں پڑجائیں گے ۔ (رواہ ابن عساکر ، عن ابن عباس (رض)) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 5023 ۔

29012

29012- "ما من عبد يخطب خطبة إلا الله سائله عنها ما أراد بها". "هب" عن الحسن مرسلا.
29012 ۔۔۔ جو شخص بھی خطاب کرتا ہے اللہ تعالیٰ خطاب کے متعلق اس سے ضرور سوال کرے گا کہ اس سے تمہاری کیا غرض تھی ۔ (رواہ البیہقی فی شعب الایمانعن الحسن مرسلا)

29013

29013- "مانع الحديث أهله كمحدثه غير أهله". "فر" عن ابن مسعود.
29013 ۔۔۔ اہل سے علم کی بات چھپانا ایسا ہی ہے جیسے نااہل کے سامنے علم کی بات رکھنا۔ (رواہ الدیلمی فی مسند الفردوس) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 5228 والنواضح 1828 ۔

29014

29014- "مثل الذي يجلس يسمع الحكمة ولا يحدث عن صاحبه إلا بشر ما يسمع كمثل رجل أتى راعيا فقال: يا راعي أجزرني شاة من غنمك، قال: اذهب فخذ بأذن خيرها شاة، فذهب فأخذ بأذن كلب الغنم"."حم، هـ" عن أبي هريرة
29014 ۔۔۔ جو شخص کسی مجلس میں بیٹھ کر حکمت کی بات سنے اور پھر اپنے ساتھی سے سنی ہوئی بات کی برائیاں بیان کرے اس کی مثال اس شخص کی طرح ہے جو کسی چرواہے کے پاس جائے اور کہے : اے چرواہے ! مجھے ذبح کرنے کے لیے بکری دو چرواہا کہے : جاؤ اپنی پسند کی بکری پکڑ کرلے جاؤ وہ شخص بکریوں کے ساتھ پھرنے والے کتے کو پکڑ کرلے جائے ۔ (رواہ احمد بن حنبل وابن ماجہ ، عن ابو ہریرہ (رض)) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف ابن ماجہ 913 و اسنی المطالب 1298 ۔

29015

29015- " من ابتغى العلم ليباهي به العلماء أو يماري به السفهاء أو تقبل أفئدة الناس إليه فإلى النار". "ك، هب" عن كعب بن مالك.
29015 ۔۔۔ جس شخص نے اس نیت سے علم حاصل کیا کہ وہ علماء سے مقابلہ کرے گا یا بیوقوفوں سے جھگڑا کرے گا یا لوگوں کے دلوں کو اپنی طرف متوجہ کرے گا تو وہ دوزخ میں داخل ہوگا ۔ (رواہ الحاکم والبیہقی فی شعب الایمان، عن کعب بن مالک (رض))

29016

29016- "من ازداد علما ولم يزدد في الدنيا زهدا لم يزدد من الله إلا بعدا". "فر" عن علي.
29016 ۔۔۔ جو شخص اپنے علم میں اضافہ کرتا رہا لیکن دنیا سے بےرغبتی میں اضافہ نہ ہوا وہ اللہ تعالیٰ سے دور ہی ہوتا رہتا ہے۔ (رواہ الدیلمی فی مسند الفردوس عن علی (رض)) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے اسنی المطالب 1332 و ضعیف الجامع 5393 ۔

29017

29017- "من أفتي بغير علم كان إثمه على من أفتاه، ومن أشار على أخيه بأمر يعلم أن الرشد في غيره فقد خانه". "د، ك" عن أبي هريرة1.
29017 ۔۔۔ جس شخص کو بغیر علم فتوی دیا گیا اس کا گناہ فتوی دینے والے پر ہوگا اور جس شخص نے اپنے بھائی کو مشورہ دیا حالانکہ وہ جانتا تھا کہ اس کی مصلحت اس کے علاوہ میں ہے تو گویا اس نے اپنے بھائی سے خیانت کی ۔ (رواہ ابوداؤد والحاکم ، عن ابو ہریرہ (رض))

29018

29018- "من أفتى بغير علم لعنته ملائكة السماء والأرض". ابن عساكر - عن علي.
29018 ۔۔۔ جس شخص نے بغیر علم کے فتوی دیا اس پر آسمان اور زمین کے فرشتے لعنت بھیجتے ہیں۔ (رواہ ابن عساکر عن علی (رض)) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 5459 ۔

29019

29019- "من أفتى بفتيا بغير ثبت فإنما إثمه على من أفتاه". "هـ، ك" عن أبي هريرة.
29019 ۔۔۔ جس شخص کو بغیر علم کے فتوی دیا گیا تو اس کا گناہ فتوی دینے والے پر ہوگا ۔ (رواہ ابن ماجہ والحاکم ، عن ابو ہریرہ (رض))

29020

29020- "من تعلم علما مما يبتغى به وجه الله لا يتعلمه إلا ليصيب به عرضا من الدنيا لم يجد عرف الجنة يوم القيامة". "حم د، هـ، ك" عن أبي هريرة.
29020 ۔۔۔ وہ علم جس کے حصول کا مقصد اللہ تبارک وتعالیٰ کی خوشنودی ہوتی ہے جس شخص نے یہ علم اس لیے حاصل کیا تاکہ اسے دنیا ملے وہ قیامت کے دن جنت کی خوشبو نہیں پائے گا ۔ (رواہ احمد بن حنبل وابو داؤد وابن ماجہ والحاکم ، عن ابو ہریرہ (رض)) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے الجامع المصنف 160 ۔

29021

29021- "من تعلم العلم ليباهي به العلماء أو يماري به السفهاء أو يصرف به وجوه الناس إليه أدخله الله جهنم. "هـ" عن أبي هريرة.
29021 ۔۔۔ جس شخص نے اس نیت سے علم حاصل کیا تاکہ علم کے ذریعے علماء سے مقابلہ کرے یا بیوقوفوں سے جھگڑا کرے یا علم کے ذریعے لوگوں کو اپنی طرف متوجہ کرے اللہ تعالیٰ اسے جہنم میں داخل کرے گا ۔ (رواہ ابن ماجہ ، عن ابو ہریرہ (رض))

29022

29022- "من تعلم صرف الكلام ليسبي به قلوب الناس لم يقبل الله منه يوم القيامة صرفا ولا عدلا. "د" عن أبي هريرة.
29022 ۔۔۔ جس شخص نے گفتگو کے داؤ پیچ اس لیے سیکھے تاکہ اس کے ذریعے لوگوں کو اپنی طرف متوجہ کرے قیامت کے دن اللہ تعالیٰ اس کی توبہ قبول کرے گا اور نہ ہی فدیہ ۔ (رواہ ابو داؤد ، عن ابو ہریرہ (رض)) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 5529 ۔

29023

29023- "يجاء بالرجل يوم القيامة فيلقى في النار فتندلق أقتابه فيدور بها في النار كما يدور الحمار برحاه فيطيف به أهل النار فيقولون: يا فلان مالك ما أصابك ألم تكن تأمرنا بالمعروف وتنهانا عن المنكر؟ فيقول: بلى قد كنت آمركم بالمعروف ولا آتيه، وأنهاكم عن المنكر وآتيه". "حم، ق" عن أسامة بن زيد
29023 ۔۔۔ قیامت کے دن ایک شخص لایا جائے گا اور دوزخ میں پھینک دیا جائے گا وہ دوزخ میں شدت اضطراب سے گھومے گا جس طرح گدھا چکی کے گرد گھومتا ہے اہل دوزخ اس کے اردگرد جمع ہوجائیں گے اور کہیں گے اسے فلاں ! تجھے کیا ہوا ؟ کیا تو ہمیں امر بالعروف اور نہی عن المنکر نہیں کرتا تھا ۔ کہے گا جی ہاں میں اچھی باتوں کا حکم دیتا تھا اور خود اچھی باتوں سے باز رہتا تھا بری باتوں سے تمہیں روکتا تھا اور خود برائیوں کا ارتکاب کرتا تھا ۔ (رواہ احمد حنبل والبخاری ومسلم عن اسامۃ بن زید)

29024

29024- "يكون في آخر الزمان دجالون كذابون يأتونكم من الأحاديث بما لم تسمعوا أنتم ولا آباؤكم فإياكم وإياهم لا يضلونكم ولا يفتنونكم. "حم، م" عن أبي هريرة
29024 ۔۔۔ آخری زمانے میں جھوٹے دجال ہوں گے جو تمہارے پاس ایسی حدیثیں لائیں گے جو نہ تم نے سنی ہوں گی اور نہ تمہارے آباؤ اجداد نے تم ان سے دور رہو کہیں وہ تمہیں گمراہ نہ کرجائیں گے اور تمہیں فتنہ میں نہ ڈال دیں ۔ (رواہ احمد بن حنبل ومسلم، عن ابو ہریرہ (رض))

29025

29025- " هذا أوان يختلس العلم من الناس حتى لا يقدروا منه على شيء ثكلتك أمك يا زياد وإن كنت لأعدك من فقهاء أهل المدينة هذه التوراة والإنجيل عند اليهود والنصارى فماذا تغني عنهم". "ت، ك" عن أبي الدرداء؛ "حم، د، ك" عن زياد بن لبيد.
25 290 ۔۔۔ اس وقت لوگوں سے علم اچک لیا جائے گا حتی کہ معمولی علم پر بھی قادر نہیں رہیں گے اے زیاد ! تیری ماں تجھے گم پائے ! میں نے تجھے اہل مدینہ کے فقہاء میں شمار کرتا تھا یہ توراۃ اور انجیل تو یہودیوں اور نصرانیوں کے پاس تھیں پھر کس چیز نے انھیں لاپرواہ کردیا ۔ (رواہ الترمذی والحاکم عن ابی الدرداء احمد بن حنبل وابو داؤد والحاکم عن زیاد بن لبید)

29026

29026- "أتيت ليلة أسري بي على قوم يقترض شفاههم بمقاريض من نار كلما قرضت دقت فقلت: يا جبريل من هؤلاء؟ قال: خطباء من أمتك الذين يقولون ما لا يفعلون ويقرؤون كتاب الله ولا يعملون به". "هب" عن أنس.
29026 ۔۔۔ معراج کی رات مجھے ایک قوم کے پاس لایا گیا جو آگ کی بنی ہوئی قینچیوں سے اپنے ہونٹ کاٹ رہے تھے وہ جونہی ہونٹ کاٹتے پھر جوں کے توں برابر ہوجاتے میں نے کہا : اے جبرائیل یہ کون لوگ ہیں ؟ انھوں نے جواب دیا یہ آپ کی امت کے خطباء ہیں جو جس بات کو کہتے ہیں وہ کرتے نہیں کتاب اللہ پڑھتے ہیں اس پر عمل نہیں کرتے ۔ (رواہ البیہقی فی شعب الایمانعن انس (رض))

29027

29027- "إذا قرأ الرجل وتفقه في الدين ثم أتى باب السلطان تملقا إليه وطمعا لما في يديه خاض بقدر خطاه في نار جهنم. أبو الشيخ - عن معاذ.
29027 ۔۔۔ جب کوئی شخص قرآن پڑھتا ہے اور دین میں سمجھ بوجھ پیدا کرتا ہے اور پھر وہ بادشاہ کے دروازے پر جاتا ہے اس کی چاپلوسی کے لیے اور اس کی دنیا میں طمع کرتے ہوئے وہ جتنی مقدار میں قدم اٹھاتا ہے انہی کے بقدر دوزخ میں گھسا چلا جاتا ہے۔ (رواہ ابو الشیخ عن معاذ)

29028

29028- "إن أهون الخلق على الله تعالى العالم يزور العمال. الحافظ أبو الفتيان الدهشاني في كتاب التحذير من علماء السوء" - عن أبي هريرة.
29028 ۔۔۔ اللہ تعالیٰ کے ہاں مخلوق میں سب سے زیادہ وہ شخص حقیر ہوتا ہے جو عالم ہو کر حکمرانوں کے پاس جاتا ہو۔ (رواہ الحافظ ابو الفعیان الدھشانی فی کتاب التحذیر عن علماء السوء ، عن ابو ہریرہ (رض)) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 1841 ۔

29029

29029- "ما من رجل يحفظ علما فكتمه إلا أتى يوم القيامة ملجما بلجام من نار". "هـ" عن أبي هريرة.
29029 ۔۔۔ جو شخص بھی کتمان علم کا شکار ہوتا ہے وہ قیامت کے دن آئے گا کہ اس کے گلے میں آگ کی لگا پڑی ہوگی ۔ (رواہ ابن ماجہ ، عن ابو ہریرہ (رض))

29030

29030- "ما من عالم أتى صاحب سلطان طوعا إلا كان شريكه في كل لون يعذب به في نار جهنم". "ك" في تاريخه - عن معاذ.
29030 ۔۔۔ جو عالم بھی خوشی سے بادشاہ کے پاس جاتا ہے وہ دوزخ میں ہر طرح کے عذاب میں بادشاہ کا شریک ہوگا ۔ (رواہ الحاکم فی تاریخہ عن معاذ) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے الاتقان 1662 تذکرۃ الموضوعات 25 ۔

29031

29031- "من كتم علما مما ينفع الله به الناس في أمر الدين ألجمه يوم القيامة بلجام من نار. "هـ" عن أبي سعيد
29031 ۔۔۔ جس شخص نے لوگوں کو نفع پہنچانے والا علم چھپایا قیامت کے دن اسے آگ کی لگام ڈالی جائے گی ، (رواہ ابن ماجہ عن ابی سعید) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف ابن ماجہ 56 والوضع فی الحدیث 2703 ۔

29032

29032- "لا تعلموا العلم لتباهوا به العلماء أو لتماروا به السفهاء أو لتصرفوا وجوه الناس إليكم، فمن فعل ذلك فهو في النار. "هـ" عن حذيفة.
29032 ۔۔۔ اس نیت سے علم نہ حاصل کرو کہ تم علماء سے مقابلہ کرو گے یا اس کے ذریعے بیوقوفوں سے جھگڑا کرو گے یا لوگوں کو اپنی طرف متوجہ کرو گے سو جس شخص نے بھی اس نیت سے علم حاصل کیا وہ دوزخ میں داخل ہوگا۔ (رواہ ابن ماجہ عن حذیفۃ) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے الوضع فی الحدیث 1263 ۔

29033

29033- "لا تعلموا العلم لتباهوا به العلماء أو لتماروا به السفهاء، ولا لتجتروا به المجالس، فمن فعل ذلك فالنار النار. "هـ، حب، ك" عن جابر.
29033 ۔۔۔ اس نیت سے علم مت حاصل کرو کہ اس کے ذریعے تم علماء سے مقابلے کرو گے یا بیوقوفوں سے جھگڑو گے یا علم کے ذریعے مجلسوں پہ لوٹ ماروگے جس نے بھی ایسا کی جہنم اس کا ٹھکانا ہوگا ۔ (رواہ ابن ماجہ وابن حبان والحاکم عن جابر) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے الجامع المصنف 162 ۔

29034

29034- " من أكل بالعلم طمس الله على وجهه، ورده على عقبيه وكانت النار أولى به. الشيرازي - عن أبي هريرة.
29034 ۔۔۔ جس شخص نے علم کو ذریعہ معاش بنایا اللہ تعالیٰ اس کے چہرے کو مٹا ڈالے گا اور چہرے کو گدی کی طرف پھیر دے گا اور وہ دوزخ کا سزاوار ہوگا ۔ (رواہ الشیرازی ، عن ابو ہریرہ (رض)) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 5475 ۔

29035

29035- " من تعلم العلم لغير الله تعالى فليتبوأ مقعده من نار". "ت" عن ابن عمر.
29035 ۔۔۔ جس شخص نے اللہ تبارک وتعالیٰ کی رضا کے علاوہ کسی اور نیت سے علم حاصل کیا وہ دوزخ کو اپنا ٹھکانا بنا لے ۔ (رواہ الترمذی ، عن ابن عمرو (رض))

29036

29036- "من تعلم العلم ليماري به العلماء أو ليماري به السفهاء أو يصرف وجوه الناس إليه أدخله الله النار". "ت" عن كعب بن مالك2.
29036 ۔۔۔ جس شخص نے اس نیت سے علم حاصل کیا تاکہ علماء سے مقابلہ کرے یا بیوقوفوں سے جھگڑا کرے یا لوگوں کو اپنی طرف متوجہ کرے اللہ تبارک وتعالیٰ اسے دوزخ میں داخل کرے گا ۔ (رواہ الترمذی عن کعب بن مالک (رض))

29037

29037- "ويل للعالم من الجاهل وويل للجاهل من العالم". "ع" عن أنس.
29037 ۔۔۔ ہلاکت ہے عالم کے لیے جاہل سے اور ہلاکت ہے جاہل کے لیے عالم سے ۔ (رواہ ابویعلی عن انس (رض)) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 6141 وکشف الخفاء 2974 ۔

29038

29038- "ويل لأمتي من علماء السوء". "ك" في تاريخه - عن أنس.
29038 ۔۔۔ ہلاکت ہے میری امت کے لیے علماء سوء سے ۔ (رواہ الحاکم فی تاریخہ عن انس (رض)) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 6139 النواضح 2485 ۔

29039

29039- "نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن الأغلوطات". "حم، د" عن معاوية
29039 ۔۔۔ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایسے مسائل پوچھنے سے منع کیا ہے جن کے ذریعے علماء کو مغالطہ میں ڈالا جائے۔ (رواہ احمد بن حنبل وابو داؤد عن معاویۃ) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 6139 النواضح 2485 ۔

29040

29040- "ويل لمن لا يعلم وويل لمن علم ثم لا يعمل". "حل" عن حذيفة.
29040 ۔۔۔ ہلاکت ہے اس شخص کے لیے جو علم نہ حاصل کرے اور اس شخص کے لیے بھی ہلاکت ہے جو علم تو حاصل کرے لیکن اس پر عمل نہ کرے۔ (رواہ ابو نعیم فی الحلیۃ عن حذیفۃ) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 6147 ۔

29041

29041- "ويل لمن لا يعلم ولو شاء الله لعلمه واحد من الويل، وويل لمن يعلم ولا يعمل سبع من الويل". "ص" عن جبلة مرسلا.
29041 ۔۔۔ اس شخص کے لیے ایک مرتبہ کی ہلاکت ہے جو علم نہ حاصل کرے اگر اللہ تبارک وتعالیٰ چاہتا اسے علم سے سرفراز کرتا اور اس شخص کے لیے سات مرتبہ ہلاکت ہے جو علم حاصل کرے لیکن اس پر عمل نہ کرے۔ (رواہ سعید بن المصور عن جبلۃ مرسلا) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے الاتقان 2661 ضعیف الجامع 2146 ۔

29042

29042- " أخوف ما أخاف على أمتي الأئمة المضلون". "حم، حل" عن عمر.
29042 ۔۔۔ مجھے اپنی امت پر سب سے زیادہ خوف گمراہ کرنے والے حکمرانوں کا ہے (رواہ احمد بن حنبل وابو نعیم فی الحلیۃ عن عمر)

29043

29043- "غير الدجال أخوف على أمتي من الدجال الأئمة المضلون". "حم" عن أبي ذر.
29043 ۔۔۔ دجال کے علاوہ مجھے اپنی امت پر گمراہ کرنے والے دجال حکمرانوں کا خوف ہے (رواہ احمد بن حنبل عن ابی ذر)

29044

29044- " إنما أخاف عليكم كل منافق عليم يتكلم بالحكمة ويعمل بالجور. عبد بن حميد"، "هب" عن عمر.
29044 ۔۔۔ مجھے تمہارے اوپر ہر ذی علم منافق کا خوف ہے جو حکمدت کی باتیں کرتا ہوگا لیکن ظلم وستم کرتا ہوگا۔ (رواہ عبد بن حمید والبیھقی فی شعب الایمان عن عمر)

29045

29045- "إنما أتخوف عليكم رجلا قرأ القرآن حتى إذا رؤي عليه بهجته وكان ردءا للإسلام اعتزل إلى ما شاء الله فانسلخ منه وخرج على جاره بسيفه رماه بالشرك". "ز" وحسنه، "ع، حب، ص" عن جندب عن حذيفة.
29045 ۔۔۔ مجھے تمہارے اوپر اس شخص کا خوف ہے جو قرآن پڑھتا ہوگا حتی کہ جب اس پر قرآن کی رونق نمایاں دکھائی دینے لگے گی یہ اسلام کی ایک نصرت ہوگی تب وہ من مانی کر کے الگ ہوجائے گا اور اسلام سے نکل جائے گا پھر اپنے پڑوسی پر تلوار لے کر نکلے گا اور اسے شرک کا الزام دے کر قتل کر دے گا ۔ (رواہ البزار وحسنہ وابو یعلی وابن حبان و سعید بن المنصور عن جندب عن حذیفۃ)

29046

29046- "إني لا أتخوف على أمتي مؤمنا ولا مشركا؛ أما المؤمن فيحجره إيمانه، وأما المشرك فيقمعه كفره ولكن أتخوف عليكم منافقا عالم اللسان يقول ما تعرفون ويعمل ما تنكرون". "طس" عن علي.
29046 ۔۔۔ مجھے اپنی امت پر مومن کا خوف ہے اور نہ مشرک کا چونکہ مومن کو اس کا ایمان بچاتا رہے گا اور مشرک کو اس کا کفر آشکارہ رکھے گا البتہ مجھے تمہارے اوپر صاحب لسان منافق کا خوف ہے بھلائی کی باتیں کرتا ہوگا لیکن اس کا عمل برائیوں کا منہ بولتا ثبوت ہوگا۔ (رواہ الطبرانی فی الا وسط عن علی)

29047

29047- "إني لست أخاف عليكم فيما لا تعلمون؛ ولكن انظروا كيف تعملون فيما تعلمون. الديلمي - عن أبي هريرة.
29047 ۔۔۔ مجھے تمہارے اوپر ان چیزوں کا خوف نہیں ہے جنہیں تم نہیں جانتے البتہ یہ دیکھا کرو کہ جو تمہیں علم ہے اس پر کتنا عمل کرتے ہو۔ (رواہ الدیلمی عن ابوہریرہ )

29048

29048- "إن أخوف ما أخاف عليكم بعدي كل منافق عليم اللسان. "طب، حب" عن ابن الحصين.
29048 ۔۔۔ مجھے اپنے بعد تمہارے اوپر سب سے زیادہ ہراساں منافق کا خوف ہے (رواہ الطبرانی وابن حبان عن ابن الحصین)

29049

29049- "إن أخوف ما أخاف على أمتي ثلاث: زلة عالم، وجدال منافق بالقرآن، ودنيا تفتح عليهم. "طب، قط" عن معاذ.
29049 ۔۔۔ مجھے اپنی امت جپر سب سے زیادہ تین چیزوں کا خوف ہے : عالم کے پھسلنے کا منافق کا قرآن کے ساتھ جھگڑنے کا اور میری امت کی مفتوحہ دنیا کا۔ رواہ الطبرانی والدار قطنی عن معاذ)

29050

29050- "إن أخوف ما أخاف على أمتي الأئمة المضلون". "حم، طب" وابن عساكر - عن أبي الدرداء.
29050 ۔۔۔ مجھے اپنی امت پر سب سے زیادہ گمراہ کرنے والے حکمرانوں کا خوف ہے (رواہ الطبرانی واحمد بن حنبل وابن عساکر عن ابی الدرداء)

29051

29051- "لا أخاف على أمتي إلا ثلاث خلال: أن يكثر لهم من المال فيتحاسدوا فيقتلوا، وأن يفتح الكتاب فيأخذ المؤمن يبتغي تأويله وليس يعلم تأويله إلا الله وأن يروا ذا علمهم فيضيعوه ولا يبالون عليه". ابن جرير، "طب" عن أبي مالك الأشعري.
29051 ۔۔۔ مجھے اپنی امت پر تین چیزوں کا خوف ہے یہ کہ میری امت کے لیے مال وافر ہوجائے گا ایک دوسرے پر حسد کرنے لگیں گے جس کا نتیجہ مار دھاڑ ہے یہ کہ کتاب اللہ کھولی جائے گی مومن اس کی تاویل کے درپنے ہوگا حالانکہ وہ اس کی تاویل نہیں جانتا ہوگا اور یہ کہ میری امت کسی ذی علم کو پائیں گے اسے ضائع کردیں گے اور اس کی مطلق پر واہ نہیں کریں گے (رواہ ابن جریر الطبرانی عن ابی مالک الاشعری)

29052

29052- "أكثر ما أتخوف على أمتي بعدي رجل يتأول القرآن فيضعه على غير مواضعه، ورجل يرى أنه أحق بهذا الأمر من غيره. "طس" عن عمران.
29052 ۔۔۔ مجھے اپنے بعد اپنی امت پر سب سے زیادہ اس شخص کا خوف ہے جو قرآن کی تاویل کرے گا اور قرآن کے الفاظ کو ایسے مفاھیم ومطالب پہنائے گا جو فی الواقع اس کے الفاظ کا مصداق نہیں ہوں گے اور ایک وہ شخص جو سمجھتا ہوگا کہ امارت کا وہی حق دار ہے اس کے علاوہ اور کوئی نہیں۔ (رواہ الطبرانی فی الا وسط عن عمران) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 1100 ۔

29053

29053- "مما أتخوف على أمتي أن يكثر فيهم المال حتى يتنافسوا فيقتتلوا عليه، وإن مما أتخوف على أمتي أن يفتح لهم القرآن حتى يقرأه المؤمن والكافر والمنافق فيحل حلاله المؤمن ابتغاء تأويله. "ك" عن أبي هريرة.
29053 ۔۔۔ من جملہ جن چیزوں کا مجھے اپنی امت پر خوف ہے ان میں سے ایک یہ بھی ہے کہ میری امت میں مال کی کثرت ہوجائے گی حتی کہ مال کے معاملہ میں ایک دوسرے پر دوڑ لگائیں گے حتی کہ مارنے مٹنے پر نوبت آجائے گی اور ایک یہ بھی ہے کہ میری امت کے لیے قرآن کو لایا جائے گا حتی کہ مومن کافر اور منافق قرآن پڑھے گا اور مومن اس کے حلال کو حلال قرار دے گا اور اس کی تاویل کے درپے رہے گا۔ (رواہ الحاکم عن ابوہریرہ )

29054

29054- "أنزل الله في بعض كتابه وأوحى إلى بعض أنبيائه: قل للذين يتفقهون بغير الدين ويتعلمون لغير العلم ويطلبون الدنيا بعمل الآخرة ويلبسون لباس مسوك الكباش وقلوبهم قلوب الذئاب ألسنتهم أحلى من العسل وقلوبهم أمر من الصبر، إياي يخدعون أو بي يستهزؤون فبي حلفت لأتيحن لهم فتنة تذر الحليم فيهم حيران. أبو سعيد النقاش في معجمه، وابن النجار - عن أبي الدرداء.
29054 ۔۔۔ اللہ تبارک وتعالیٰ نے اپنی بعض کتابوں میں نازل کیا ہے اور اپنے بعض انبیاء کی طرف وحی بھیجی ہے کہ ان لوگوں سے کہہ دیجئے جو اپنے اندر غیر دین کی سمجھ پیدا کریں گے غیر علم کو حاصل کریں گے آخرت کے عمل سے دنیا طلب کریں گے دنبوں کی کھالوں کا لباس پہنیں گے ان کے دل بھیڑیوں کے دل ہوں گے ان کی زبانیں شہد سے زیادہ میٹھی ہوں گی لیکن ان کے دل ایلوے سے زیادہ کڑوے ہوں گے مجھے دھوکا دینے کی کوشش کریں گے یا میری وجہ سے دھوکا دیں گے میرے متعلق اسہزاء کریں گے میں نے قسم اٹھا رکھی ہے کہ انھیں زبردست فتنوں میں مبتلا کروں گا جو عقلمند اور بردبار کو بھی حیران و پریشان کر دے گا (رواہ ابو سعید النقاش فی معجمہ وابن النجار عن ابی الدرداء) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے القدسیۃ الضعیفۃ 81 ۔

29055

29055- "قال الله تبارك وتعالى: عباد لي يلبسون للناس مسوك الضأن وقلوبهم أمر من الصبر، ألسنتهم أحلى من العسل، يختلون الناس بدينهم، أبي يغترون أم علي يجترؤون؟ فبي أقسمت لألبسنهم فتنة تذر الحليم فيها حيران". ابن عساكر - عن عائشة.
29055 ۔۔۔ اللہ تبارک وتعالیٰ نے فرمایا : میرے کچھ بندے ہوں گے جو لوگوں کو دکھانے کے لیے بھیڑ کی کھال کے بنے ہوئے کپڑے پہنیں گے ان کے دل ایلوے سے زیادہ کڑوے ہوں گے ان کی زبانیں شہد سے زیادہ میٹھی ہوں گے لوگوں کو اپنی دینداری سے دھوکا دیں گے کیا میرے ذریعے دھوکا دیں گے ؟ یا مجھ پر جرات کریں گے ؟ میں نے قسم کھا رکھی ہے کہ میں انھیں فتنہ میں مبتلا کروں گا جو بردبار شخص کو بھی ورطہ حیرت میں ڈال دے گا۔ (رواہ ابن عساکر عن عائشہ (رض))

29056

29056- "من طلب العلم ليباهي به العلماء أو يماري به السفهاء في المجالس لم يرح رائحة الجنة". "طب" عن معاذ.
29056 ۔۔۔ جس شخص نے اس نیت سے علم حاصل کیا تاکہ علماء کے ساتھ مقابلہ کرے یا بیوقوفوں سے جھگڑا کرے وہ جنت کی خوشبو نہیں سونگھنے پائے گا۔ (رواہ الطبرانی عن معاذ)

29057

29057- "من طلب العلم ليماري به السفهاء أو يكاثر به العلماء أو يصرف به وجوه الناس إليه فليتبوأ مقعده من النار". أبو نعيم في المعرفة، "كر" عن أنس.
29057 ۔۔۔ جس شخص نے اس نیت سے علم حاصل کیا تاکہ بیوقوفوں سے جھگڑے یا علماء سے مقابلہ کرے یا لوگوں کو اپنی طرف متوجہ کرے وہ اپنا ٹھکانا دوزخ میں بنا لے (رواہ ابو نعیم فی المعرفۃ ابن عساکر عن انس)

29058

29058- "من طلب علما يباهي به الناس فهو في النار". ابن عساكر - عن أم سلمة.
29058 ۔۔۔ جس شخص نے اس نیت سے علم حاصل کیا تاکہ لوگوں سے مقابلہ کرے اور لوگوں پر فخر کرے وہ دوزخ میں جائے گا۔ (رواہ ابن عساکر عن ام سلمۃ (رض))

29059

29059- "من طلب هذه الأحاديث ليماري بها السفهاء ويباهي بها ليحدث بها لم يرح رائحة الجنة، وريحها يوجد من مسيرة خمس مائة عام". الحكيم - عن بهز بن حكيم عن أبيه عن جده.
29059 ۔۔۔ جس شخص نے یہ احادیث اس لیے حاصل کیں تاکہ بیوقوفوں سے جھگڑے اور فخر ومباہات کا اظہار کرے وہ جنت کی خوشبو نہیں سونگھ سکے گا حالانکہ جنت کی خوشبو پچاس سال کی مسافت سے پائی جاسکتی ہے (رواہ الحکیم عن بھزین حکیم عن ابیہ عن جدہ)

29060

29060- "من طلب الحديث أو العلم يريد به الدنيا لم يجد حدث الآخرة". ابن النجار - عن أنس.
29060 ۔۔۔ جس شخص نے حدیث یا علم دنیا طلبی کے لیے حاصل کیا وہ آخرت کے لطف و کرم سے محروم رہے گا ۔ رواہ ابن النجار عن انس)

29061

29061- "من تعلم علما مما يبتغى به وجه الله عز وجل لا يتعلمه إلا ليصيب به عرضا من الدنيا لم يجد عرف الجنة يوم القيامة". "حم، د، هـ، ك، هب" عن أبي هريرة مر برقم 29020.
29061 ۔۔۔ وہ علم جس کے ذریعے رب تعالیٰ کی خوشنودی حاصل کی جاتی ہے اس علم کو جس شخص نے طلبی کے لیے حاصل کیا وہ قیامت کے دن جنت کی خوشبو نہیں پائے گا۔ (رواہ احمد بن حنبل وابو داؤد وابن ماجہ والحاکم والبیھقی فی شعب الایمان عن ابوہریرہ (رض))

29062

29062- "من تعلم علما لغير الله أو أراد به غير الله تعالى فليتبوأ مقعده من النار". "ت": حسن غريب عن ابن عمر.
29062 ۔۔۔ جس شخص نے غیر اللہ کے لیے علم حاصل کیا یا اس علم سے غیر اللہ کا ارادہ کیا وہ دوزخ کو اپنا ٹھکانا بنالے۔ (رواہ الترمذی حسن غریب عن ابن عمر) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ذخیرۃ الحفاظ 5223 و ضعیف الترمذی 498 ۔

29063

29063- "من تعلم العلم ليباهي به العلماء أو ليماري به السفهاء أو يصرف به وجوه الناس إليه فهو في النار". "طس" وابن أبي العاص، "قط" في الأفراد، "ص" عن أنس.
29063 ۔۔۔ جس شخص نے اس نیت سے علم حاصل کیا تاکہ علماء سے مقابلہ کرے یا بیوقوفوں سے جھگڑا کرے یا لوگوں کو اپنی طرف متوجہ کرے وہ دوزخ میں جائے گا ۔ (رواہ الطبرانی فی الا وسط وابن ابی العاص الدار قطنی فی الافراد و سعید بن المنصور عن انس)

29064

29064- "من تعلم العلم ليباهي به العلماء أو ليماري به السفهاء فهو في النار". "طب" وتمام - عن أم سلمة.
29064 ۔۔۔ جس شخص نے اس نیت سے علم حاصل کیا تاکہ علماء سے مقابلی کرے یا بیوقوفوں سے جھگڑے کرے وہ دوزخ میں داخل ہوگا ۔ (رواہ الطبرانی وتمام عن ام سلمۃ (رض))

29065

29065- "من تعلم الأحاديث ليحدث به الناس لم يرح رائحة الجنة؛ وإن ريحها ليوجد من مسيرة خمس مائة عام". الديلمي - عن أبي سعيد.
29065 ۔۔۔ جس شخص نے علم حدیث اس نیت سے حال کیا تاکہ اس کے ذریعے لوگوں سے گفتگو کرے وہ جنت کی خوشبو نہیں پائے گا جب کہ جنت کی خوشبو پچاس سال کی مسافت سے پائی جاتی ہے (رواہ الدیلمی عن ابی سعید) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے الاباطیل 96 ۔

29066

29066- "من طلب العلم لغير العمل فهو كالمستهزئ بربه عز وجل". الديلمي - عن ابن عباس.
29066 ۔۔۔ جس شخص نے عمل کے علاوہ کسی اور غرض کے لیے علم حال کیا وہ ایسا ہی ہے جیسے رب تعالیٰ سے مزاح کرنے والا۔ (راوہ الدیلمی عن ابن عباس)

29067

29067- "من طلب الدنيا بعمل الآخرة فليس له في الآخرة من نصيب". الديلمي - عن أنس.
29067 ۔۔۔ جس شخص نے آخرت کے عمل سے دنیا حاصل کی آخرت میں اس کے لیے کوئی حصہ نہیں ہوگا۔ (رواہ الدیلمی عن انس) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے کشف الخفاء 2527 ۔

29068

29068- "من قرأ القرآن وتفقه في الدين ثم أتى صاحب سلطان طمعا لما في يديه طبع الله على قلبه وعذب كل يوم بلونين من العذاب لم يعذب به قبل ذلك. أبو الشيخ - عن ابن عمر.
29068 ۔۔۔ جس شخص نے قرآن پڑھا اور دین میں سمجھ بوجھ پیدا کی پھر سلطان کے پاس آیا اس کی دنیا داری کی طمع کر کے اللہ تبارک وتعالیٰ اس کے دل پر مہر لگا دیتا ہے اور اسے آئے دن دو قسم کے عذاب دیئے جائیں گے جو اسے پہلے نہیں دیئے گے ہوں گے ۔ (رواہ ابو الشیخ عن ابن عمر (رض))

29069

29069- "من قرأ القرآن وتفقه في الدين ثم أتى صاحب سلطان طمعا لما في يديه خاض بقدر خطاه في نار جهنم". "ك" في تاريخه - عن معاذ.
29069 ۔۔۔ جس شخص نے قرآن پڑھا (قرآن کا علم حاصل کیا) اور دین میں سمجھ بوجھ پیدا کی اور پھر وہ حکمران کے پاس موجود دنیا کی طمع میں گیا وہ جتنے قدم چل کر حکمران کے پاس جائے گا اسی کے بقدر دوزخ میں گھستا چلا جائے گا۔ (رواہ الحاکم فی تاریخہ عن معاذ)

29070

29070- "أنتم في خير تقرؤون كتاب الله وفيكم رسول الله، وسيأتي على الناس زمان يثقفونه كما يثقف القدح يتعجلون أجورهم ولا يتأجلونها". "حم" عن أنس.
29070 ۔۔۔ تم بہترین زمانے میں ہو کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے جیتے جی کتاب اللہ پڑھ رہے ہو عنقریب لوگوں پر ایک زمانہ آئے گا وہ زمانے کو اس طرح گھمائیں گے جس طرح جام گھمایا جاتا ہے انھیں دنیا ہی میں بدلہ مل مائے گا آخرت میں کچھ نہیں ملے گا۔ (رواہ احمد بن حنبل عن انس)

29081

29081- "الحمد لله كتاب الله واحد وفيكم الأحمر وفيكم الأبيض وفيكم الأسود، اقرأوه قبل أن يقرأه أقوام يقومون حروفه كما يقوم السهم لا يجاوز تراقيهم يتعجلون أجره ولا يتأجلونه". "حم" وعبد بن حميد، "د، هـ، حب، طب، هب، ص" عن سهل بن سعد.
29081 ۔۔۔ تمام تعریفیں اللہ تبارک وتعالیٰ کے لیے ہیں کتاب اللہ ایک ہی ہے اور تمہارے درمیان سرخ سفید سیاہ سبھی قسم کے لوگ موجود ہیں قرآن پڑھو قبل ازیں کہ کچھ اقوام قرآن پر ھیں گے اور تیر کی طرح اس کے حروف کو درست کریں گے حالانکہ قرآن ان کے گلوں سے نیچے نہیں اترنے پائے گا وہ دنیا ہی میں اس کا اجر واثواب چاہیں گے اور آخرت میں ان کا کچھ حصہ نہیں ہوگا۔ (رواہ احمد وعبد بن حمید وابو داؤد وابن جامہ وابن حبان والطبرانی والبیھقی فی شعب الایمان سعید بن المنصور عن سھل بن سعد)

29082

29082- "العالم عالمان: عالم طلب بعلمه الله لم يأخذ عليه طمعا ولم يشتر به ثمنا، وعالم طلب بعلمه الدنيا اشترى به ثمنا وأخذ عليه طمعا بخل به على عباد الله يلجمه الله يوم القيامة بلجام من نار فينادي عليه ملك من الملائكة: ألا إن هذا فلان ابن فلان آتاه الله تعالى في دار دنيا علما فاشترى به ثمنا وأخذ عليه طمعا فلا يزال ينادي عليه حتى يفرغ من الناس ثم يصنع الله به ما أحب". الديلمي - عن ابن عباس.
29082 ۔۔۔ علماء کی دو قسمیں ہیں ایک وہ عالم جو رب تعالیٰ کی رضاء کے لیے علم حاصل کرتا ہے کسی قسم کی طمع مقصود نہیں ہوتی اور نہ ہی کوئی رقم اس کی مطمح نظر ہوتی ہے ایک وہ عالم ہے جو دنیا کے لیے علم حاصل کرتا ہے اور اس کا مطمع نظر رقم ہوتی ہے اور طمع کا شکار ہوجاتا ہے اور علم میں لوگوں سے بخل کرتا ہے قیامت کے دن اللہ تعالیٰ اسے آگ کی لگام ڈالیں گے اور ایک فرشتہ آواز لگائے گا : خبردار ! یہ فلاں بن فلاں ہے اللہ تعالیٰ لوگوں کے حساب کتاب سے فارغ ہوجائے پھر اس کے متعلق جو چاہے فیصلہ کرے ۔

29083

29083- "العلماء أمناء الرسل على عباد الله ما لم يخالطوا السلطان ويداخلوا الدنيا، فإذا خالطوا السلطان وداخلوا الدنيا فقد خانوا الرسل فاحذروهم واعتزلوهم". الحسن بن سفيان، ولفظ الديلمي: واجتنبوهم، "عق، ك" في تاريخه والقاضي أبو الحسن عبد الجبار بن أحمد الأسد آبادي في أماليه وأبو نعيم والديلمي والرافعي - عن أنس.
29083 ۔۔۔ علماء پیغمبروں کے امین ہوتے ہیں اور ان کی یہ امانتداری اللہ تعالیٰ کے بندوں پر ہوتی ہے بشرطیکہ جب تک حکمرانوں کے پاس نہ جائیں اور دنیا میں داخل نہ دیں جب حکمرانوں کے پاس جانے لگتے ہیں اور دنیا میں دخل دیتے ہیں پیغمبروں سے خیانت کرتے ہیں ایسے علماء سے ڈرتے رہو اور ان الگ رہو ۔ (رواہ الحسن بن سفیان العقیلی الحاکم فی تاریخہ والقاضی ابو الحسن عبدالجبار بن احمد الاسد آبادی فی امالیہ ابو نعیم والدیلمی والرافعی عن انس)

29084

29084- " ويل لأمتي من علماء السوء يتخذون هذا العلم تجارة يبيعونها من أمراء زمانهم ربحا لأنفسهم لا أربح الله تجارتهم". "ك" في تاريخه - عن أنس.
29084 ۔۔۔ میری امت کے علماء سوء کے لیے ہلاکت ہے جو علم کو تجارت سمجھ کر حاصل کرتے ہیں اور اپنے زمانے کے حکمرانوں کے ہاتھ علم کو فروخت کردیتے ہیں اللہ تعالیٰ ان کی تجارت کو نفع بخش نہ بنائے (رواہ الحاکم فی تاریخہ عن انس (رض))

29085

29085- "سيأتي على الناس زمان يقعدون في المساجد حلقا حلقا إنما نهمتهم الدنيا فلا تجالسوهم فإنه ليس لله فيهم حاجة". "حل" - عن ابن مسعود.
29085 ۔۔۔ لوگوں پر ایک ایسا زمانہ آنے والا ہے وہ مسجدوں میں حلقہ در حلقہ بیٹھیں گے جبکہ ان سب کا مقصد دنیاطلبی ہوگا ان کے ساتھ مت بیٹھو۔

29086

29086- "يأتي على الناس زمان يتحلقون في المساجد وليس همتهم إلا الدنيا ليس لله فيهم حاجة فلا تجالسوهم". "ك" عن أنس.
29086 ۔۔۔ لوگوں پر ایسا زمانہ آئے گا کہ اس زمانہ میں لوگ حلقے بنا کر مسجدوں میں بیٹھیں گے ان کا مقصد صرف دنیا طلبی ہوگا اللہ تعالیٰ کو ان لوگوں سے کوئی سروکار نہیں ہوگا ان کے ساتھ مت بیٹھو۔ (رواہ الحاکم عن انس (رض))

29087

29087- " سيكون في آخر الزمان قوم يجلسون في المساجد حلقا حلقا إمامهم الدنيا فلا تجالسوهم فإنه ليس لله فيهم حاجة". "طب" - عن ابن مسعود.
29087 ۔۔۔ آخر زمانے میں ایک قوم ایسی ہوگی جو حلقے بنا کر مسجدوں میں بیٹھے گی جبکہ ان کا مطمح نظر دنیا ہوگی ان کے ساتھ مت بیٹھو چونکہ اللہ تعالیٰ کو ان سے کوئی سروکار نہیں ہوگا ۔ (رواہ الطبرانی عن ابن مسعود (رض))

29088

29088- "سيكون في آخر أمتي أقوام يزخرفون مساجدهم ويخربون قلوبهم يتقى أحدهم على ثوبه ما لا يتقى على دينه لا يبالي أحدهم إذا سلمت له دنياه ما كان من أمر دينه". "ك" في تأريخه - عن ابن عباس.
29088 ۔۔۔ میری امت کے آخر میں ایسی اقوام ہوں گی جو مساجد کو آراستہ و پیراستہ کریں گی جبکہ ان کے دل ہدایت سے خالی ہوں گے وہ بدن کے کپڑے پر اتنا خرچ کریں گے جو دین کے لیے خرچ نہیں کریں گے جب کسی کی دنیا محفوظ ہوئی اس کا دین محفوظ نہیں رہے گا ۔ (رواہ الحاکم فی تاریخہ عن ابن عباس (رض))

29089

29089- "شر الناس فاسق قرأ كتاب الله وتفقه في دين الله ثم بذل نفسه لفاجر إذا نشط تفكه بقراءته ومحادثته فيطبع الله على قلب القائل والمستمع". الديلمي - عن ابن عمر.
29089 ۔۔۔ لوگوں میں بہترین شخص وہ ہے جو کتاب اللہ پڑھے دین میں سمجھ بوجھ پیدا کرے پھر اپنی تمام تر طاقت فسق وفجور پر صرف کرے جب نشاط میں ہو قرآن کی تلاوت سے مزے لے لے اور دین کی باتیں کرکے لطف اندوز ہو لے ۔ یوں اللہ تعالیٰ قاتل اور سامع کے دلوں پر (بدبختی کی) مہر لگا دے گا ۔ (رواہ الدیلمی عن ابن عمرو (رض))

29090

29090- "علماء هذه الأمة رجلان: رجل آتاه الله علما فبذله للناس ولم يأخذ عليه طمعا ولم يشتر به ثمنا فذلك يستغفر له حيتان البحر ودواب البر، والطير في جو السماء ويقدم على الله تعالى سيدا شريفا حتى يوافق المرسلين، ورجل آتاه الله علما فبخل به عن عباد الله وأخذ عليه طمعا وشرى به ثمنا فذلك يلجم بلجام من النار يوم القيامة وينادي مناد: هذا الذي آتاه الله علما فبخل به عن عباد الله وأخذ عليه طمعا، واشترى به ثمنا وكذلك حتى يفرغ من الحساب. "طس" عن ابن عباس.
29090 ۔۔۔ میری امت کے دو شخص علماء ہیں ، ایک وہ شخص جس کو اللہ تعالیٰ نے علم عطاء کیا ہو اور وہ لوگوں میں علم پھیلا رہا ہو اشاعت علم میں اس کی مطمح نظر طمع نہیں ہوتی اور نہ ہی وہ علم کے بدلہ میں رقم لیتا ہے اس عالم کے لیے سمندر کی مچھلیاں خشکی چوپائے فضاء میں اڑتے ہوئے پرندے (سبھی) استغفار کرتے ہیں اللہ تعالیٰ کے پاس شریف سردار بن کر حاضر ہوگا حتی کہ پیغمبروں کی موافقت اسے نصیب ہوگی ، دوسرا وہ شخص جسے اللہ تعالیٰ نے علم عطا کیا ہو اور وہ اللہ تعالیٰ کے بندوں میں پھیلانے میں بخل کرتا ہو طمع کا شکار ہو اور علم کے بدلہ میں رقم لیتا ہو قیامت کے دن اس عالم کو آگ کی بنی ہوئی لگام ڈالی جائے گی اور ایک فرشتہ صدا بلند کرے گا ، یہ وہ شخص ہے جسے اللہ تعالیٰ نے علم دیا اس نے اشاعت علم میں بخل کیا طمع کا شکار رہا اور علم کے بدلہ میں پیسے کو ترجیح دی فرشتہ اسی طرح صدا لگاتا رہے گا حتی کہ رب تعالیٰ حساب وکتاب سے فارغ ہوجائے۔ (رواہ الطبرانی ، عن ابن عباس (رض))

29091

29091- "علم الله تعالى آدم ألف حرفة من الحرف وقال له: قل لولدك وذريتك: إن لم تصبروا فاطلبوا الدنيا بهذه الحرف ولا تطلبوها بالدين، فإن الدين لي وحدي خالصا، ويل لمن طلب الدنيا بالدين ويل له. "ك" في تأريخه - عن عطية بن بشر المازني.
29091 ۔۔۔ اللہ تعالیٰ نے حضرت آدم (علیہ السلام) کو ایک ہزار پیشوں کا علم عطا کیا اور حکم دیا اپنی اولاد سے کہو : اگر تم سے صبر نہ ہو سکے تو ان پیشوں کے ذریعے دنیا کو حاصل کرو اور دنیا کو دین کے ذریعے حاصل مت کرو چونکہ دین صرف میرے لیے ہے اس شخص کے لیے ہلاکت ہے جو دین کو دنیا طلبی کا ذریعہ بنائے ۔ (رواہ الحاکم فی تاریخہ عن عطیۃ بن بشر المازنی)

29092

29092- "يا صهيب ليأتين على الناس زمان كثير أمراؤه قليل فقهاؤه كذاب خطباؤه مراؤون قراؤه يتفقهون في غير الدين يأكلون الدنيا كما تأكل النار الحطب، ألا وإن النار مثوى لهم وبئس للظالمين منزلا". الديلمي - عن صهيب.
29092 ۔۔۔ اے ضہیب ! لوگوں پر ایسا زمانہ آنے والا ہے جس میں حکمرانوں کی کثرت ہوگی اور فقہاء کی قلت ہوگی اور ان کے خطباء جھوٹے ہوں گے اور ان کے قراء دکھلاوہ کریں گے غیر دین میں سمجھ بوجھ پیدا کریں گے دنیا کو اس طرح ہڑپ کریں گے جس طرح آگ لکڑیوں کو کھا جاتی ہے دوزخ ان کا ٹھکانا ہوگا اور دوزخ بہت برا ٹھکانا ہے۔ (رواہ الدیلمی عن صھیب)

29093

29093- "يأتي على الناس زمان يكون عامتهم يقرؤون القرآن ويجتهدون في العبادة ويشتغلون بأهل البدع يشركون من حيث لا يعلمون يأخذون على قراءتهم وعلمهم الرزق يأكلون الدنيا بالدين، وهم أتباع الدجال الأعور". الإسماعيلي في معجمه والديلمي - عن ابن مسعود؛ قال في اللسان: هذا خبر منكر.
29093 ۔۔۔ لوگوں پر ایسا زمانہ آنے والا ہے کہ اس میں عام لوگ قرآن پڑھیں گے اور عبادت میں خوب مجاہدہ کریں گے اہل بدعت کے ساتھ مل جل کر رہیں گے ان سے ایسے شرک کا اظہار ہوگا جس کا انھیں علم بھی نہیں ہوگا اپنے قرآن اور علم پر اجرت لیں گے دین کو دنیا کمانے کا ذریعہ بنائیں گے یہ لوگ کانے دجال کے پیرو ہوں گے ۔ (رواہ الاسماعیلی فی معجمہ والدیلمی عن ابن مسعود (رض) قال فی اللسان ھذا خبر منکر)

29094

29094- "تستمعون ويسمع منكم، ويسمع من الذين سمعوا منكم، ثم يأتي بعد ذلك قوم سمان يحبون السمن ويشهدون قبل أن يستشهدوا". "بز" والباوردي، "طب" وأبو نعيم وسمويه - عن ثابت بن قيس بن شماس.
29094 ۔۔۔ تم علم کی سماعت کرتے ہو اور تم سے بھی علم کی سماعت کی جائے گی اور تمہارے سامعین کی بھی سماعت کی جائے گی پھر اس کے بعد ایک قوم آئے گی جو فربہی کو پسند کرے گی اور مطالبہ گواہی سے قبل گواہی دے گی ۔ (رواہ البزار والبارودی والطبرانی وابو نعیم وسمویہ عن ثابت بن قیس بن شماس)

29095

29095- "إن الله لا يقبض العلم انتزاعا ينتزعه من الناس ولكن يقبض العلماء فإذا ذهب العلماء اتخذ الناس رؤساء جهالا فسئلوا فأفتوا بغير علم فضلوا وأضلوا عن سواء السبيل". "طس" عن أبي هريرة.
29095 ۔۔۔ اللہ تبارک وتعالیٰ ایک بارگی لوگوں کے سینوں سے علم کو کشید نہیں کرے گا البتہ علماء کو اٹھالے گا جب علماء ختم ہوجائیں گے لوگ جہلاء کو اپنے پیشوا بنالیں گے انہی سے سوالات کیے جائیں گے بغیر علم کے فتوی دیں گے خود بھی گمراہ ہوں گے اور سیدھی راہ سے دوسروں کو بھی گمراہ کریں گے ۔ (رواہ الطبرانی فی الاوسط ، عن ابو ہریرہ (رض))

29096

29096- "يخرج في آخر الزمان قوم رؤوسا جهالا يفتون الناس فيضللون ويضلون". أبو نعيم والديلمي - عن أبي هريرة.
29096 ۔۔۔ آخری زمانے میں ایسے لوگ نمودار ہوں گے جہ جہلاء پیشوا ہوں گے لوگوں کو فتوے دیں گے خود بھی گمراہ ہوں گے اور دوسروں کو بھی گمراہ کریں گے ، (رواہ ابونعیم الدیلمی ، عن ابو ہریرہ (رض))

29097

29097- "يؤتى بعلماء السوء يوم القيامة فيقذفون في نار جهنم فيدور أحدهم في جهنم بقصبه كما يدور الحمار بالرحى فيقال له: يا ويلك بك اهتدينا فما بالك؟ قال: إني كنت أخالف ما كنت أنهاكم". ابن النجار - عن أبي هريرة.
29097 ۔۔۔ قیامت کے دن علماء سوء کو لایا جائے گا اور انھیں دوزخ میں پھینک دیا جائے گا ان میں سے ایک شخص ایسا بھی ہوگا کہ وہ اپنے پیٹ سے باہر نکلی ہوئی انتڑیاں لے کر گھومے گا جس طرح گدھا چکی کے گرد گھومتا ہے اس سے کہا جائے گا ارے تیرا ناس ہو تیری وجہ سے ہمیں ہدایت ملتی رہی اور اب تمہارا کیا حال ہے ؟ کہے گا : جن باتوں سے میں نے تمہیں منع کیا تھا خود اس کی مخالفت کرتا تھا ۔ (رواہ ابن النجار ، عن ابو ہریرہ (رض))

29098

29098- "إن الله عز وجل يعافي الأميين يوم القيامة ما لا يعافي العلماء". "حل، ص" عن أنس؛ قال "حم": حديث منكر.
29098 ۔۔۔ اللہ تبارک وتعالیٰ قیامت کے دن ان پڑھوں کو اس قدر عافیت عطا فرمائے گا کہ علماء کو بھی اس قدر عافیت نہیں ملے گی ۔ (رواہ ابو نعیم فی الحلیۃ و سعید ابن المنصور عن انس (رض) وقال احمد حدیث منکر) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے اللآلی 2251 والمتناھیۃ 204 ۔

29099

29099- "إن أشد الناس عذابا يوم القيامة عالم لم ينفعه الله بعلمه". "كر" عن أبي هريرة.
29099 ۔۔۔ قیامت کے دن سب سے زیادہ سخت عذاب اس عالم کو ہوگا جس کے علم سے اللہ تعالیٰ نے اسے نفع نہ دیا ہو ۔ (رواہ ابن عساکر ، عن ابو ہریرہ (رض))

29100

29100- "إن في جهنم رحى تطحن علماء السوء طحنا". "عد" وابن عساكر - عن أنس.
29100 ۔۔۔ دوزخ میں ایک چکی ہے جو علماء سوء کو پیس ڈالے گی ، (رواہ ابن عدی وابن عساکر عن انس (رض)) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ذخیرۃ الحفاظ 1950 والجامع المصنف 183 ۔

29101

29101- "إن في جهنم رحي تطحن جبابرة العلماء طحنا". ابن عساكر - عن ابن عمر؛ وفيه: إبراهيم بن عبد الله بن همام كذاب.
29101 ۔۔۔ دوزخ میں ایک چکی ہے جو ظالم علماء کو بری طرح پیس ڈالے گی ۔ (رواہ ابن عساکر عن ابن عمرو (رض) وفیہ ابراہیم بن عبداللہ بن ھسام کذاب)

29102

29102- "إن في جهنم أرحية تدور بالعلماء فيشرف عليهم من كان عرفهم في الدنيا فيقولون: ما صيركم إلى هذا وإنما كنا نتعلم منكم؟ فيقولون: إنا كنا نأمركم بأمر ونخالفكم إلى غيره". الديلمي - عن أبي هريرة.
29102 ۔۔۔ دوزخ میں بہت ساری چکیاں ہوں گی جو علماء پر چلائی جائیں گی ان علماء پر وہ لوگ جھانکیں گے جو دنیا میں انھیں پہنچانتے تھے کہیں گے تمہیں اس حالت تک کس چیز نے پہنچایا ہے حالانکہ ہم تم لوگوں سے علم حاصل کرتے تھے ؟ علماء جواب دیں گے ہم تمہیں ایک بات کا حکم دیتے تھے اور خود اس کی مخالفت کرتے تھے ۔ (رواہ الدیلمی ، عن ابو ہریرہ (رض))

29103

29103- إن في جهنم واديا تستعيذ منه كل يوم سبعين مرة أعده الله تعالى للقراء المرائين بأعمالهم وإن أبغض الخلق إلى الله تعالى عالم السلطان". "عد" عن أبي هريرة.
29103 ۔۔۔ جہنم میں ایک وادی ہے جس سے ہر روز ستر بار جہنم بھی پناہ مانگتی ہے وہ وادی اللہ تعالیٰ نے ریاکار قاریوں کے لیے تیار کر رکھی ہے مخلوق میں سب سے زیادہ اللہ تعالیٰ کو وہ عالم مبغوض ہے جو سلطان کے پاس آتا جاتا ہو۔ (رواہ ابن عدی ، عن ابو ہریرہ (رض))

29104

29104- "إن من شرار الناس رجل فاجر جريء يقرأ كتاب الله تعالى لا يرعوي إلى شيء منه". الديلمي - عن أبي سعيد.
29104 ۔۔۔ لوگوں میں سب سے برا شخص وہ ہے جو فاجر ہو اور جرات کرکے قرآن پڑھتا ہو اور قرآن میں کسی چیز سے باز نہ آتا ہو ۔ (رواہ الدیلمی عن ابی سعید)

29105

29105- "إن أناسا من أهل الجنة يطلعون إلى أناس من أهل النار فيقولون: بم دخلتم النار فوالله ما دخلنا الجنة إلا بما تعلمنا منكم؟ فيقولون: كنا نقول ولا نفعل". "طب" عن الوليد بن عقبة.
29105 ۔۔۔ اہل جنت میں سے کچھ لوگ اہل دوزخ کے کچھ لوگوں پر اوپر سے جھانکیں گے اور کہیں گے تم کیوں دوزخ میں چلے گئے ہم تو اس کی وجہ سے جنت میں داخل ہوئے ہیں جو تمہیں سے حاصل کیا تھا اہل دوزخ کہیں گے ہم جو بات کہتے تھے اس پر عمل نہیں کرتے تھے۔ (رواہ الطبرانی عن الولید بن عقبۃ) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 1819 الضعیفۃ 1268 ۔

29106

29106- "مررت ليلة أسري بي على قوم تقرض شفاههم بمقاريض من نار فقلت لجبريل: من هؤلاء؟ قال خطباء من أهل الدنيا ممن كانوا يأمرون الناس بالبر وينسون أنفسهم وهم يتلون الكتاب أفلا يعقلون". "ط، حم" وعبد بن حميد، "طس، حل، ص" عن أنس.
29106 ۔۔۔ معراج والی رات میں ایسی قوم کے پاس سے گزرا کہ ان کے ہونٹ آگ کی بنی ہوئی قینچیوں سے کاٹے جاتے تھے میں نے حضرت جبرائیل (علیہ السلام) سے پوچھا : یہ کون لوگ ہیں ؟ انھوں نے جواب دیا یہ اہل دنیا کے خطباء ہیں جو لوگوں کو بھلائی کا حکم دیتے تھے اور اپنے آپکو بھول جاتے تھے ، وہ قرآن کی تلاوت کرتے تھے لیکن عقل نہیں رکھتے تھے۔ (رواہ ابو داؤد الطیاسی احمد بن حنبل وعبد بن حمید الطبرانی فی الاوسط ابو نعیم فی الحلیۃ سعید بن المنصور عن انس (رض))

29107

29107- "من سمع الناس بعلمه سمع الله به سامع خلقه وحقره وصغره". ابن المبارك، "حم" وهناد، "طب، حل" عن ابن عمرو.
29107 ۔۔۔ جس شخص نے اپنے علم کے ذریعے اپنے آپ کو مشہور کرنا چاہا اللہ تعالیٰ اسے شہرت دے دیتا ہے لیکن اسے حقیر اور کمزور بنا دیتا ہے۔ (رواہ ابن المبارک احمد بن حنبل وھناد الطبرانی ابو نعیم فی الحلیۃ عن ابن عمرو (رض))

29108

29108- "من دعا الناس إلى قول أو عمل ولم يعمل هو به لم يزل في سخط الله حتى يكف أو يعمل بما قال أو دعا إليه. "طب، حل" عن ابن عمر.
29108 ۔۔۔ جس شخص نے لوگوں کو کسی بات یا عمل کی دعوت دی جبکہ اس نے خود اس پر عمل نہ کیا وہ برابر اللہ تعالیٰ کی ناراضگی کا مورد بنا رہتا ہے۔ تاوقتیکہ اس سے رک جائے یا اسے عمل میں لے آئے۔ (رواہ الطبرانی ابو نعیم فی الحلیۃ عن ابن عمرو (رض))

29109

29109- "العالم بغير عمل كالمصباح يحرق نفسه ويضيء للناس". الديلمي - عن جندب.
29109 ۔۔۔ بےعمل عالم چراغ کی طرح ہوتا ہے جو خود جل کر لوگوں کو روشنی دیتا ہے۔ (رواہ الدیلمی عن جندب)

29110

29110- "العالم والعلم والعمل في الجنة؛ فإذا لم يعمل العالم بما يعلم كان العلم والعمل في الجنة والعالم في النار". أبو نعيم - عن أبي هريرة.
29110 ۔۔۔ عالم علم اور عمل دونوں جنت میں ہوں گے تاہم جب عالم علم پر عمل نہ کرتا ہو علم اور عمل جنت میں چلے جاتے ہیں لیکن عالم دوزخ میں میں چلا جاتا ہے۔ (رواہ ابو نعیم ، عن ابو ہریرہ (رض)) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 3893 والمغیر 95)

29111

29111- "تعلموا ما شئتم، فإن الله تعالى لن ينفعكم به حتى تعملوا". ابن عساكر - عن أبي الدرداء.
29111 ۔۔۔ جو علم چاہو حاصل کرو اللہ تعالیٰ تمہیں کسی بھی علم سے اس وقت تک نفع نہیں پہنچائے گا جب تک تم عمل نہ کرو ۔ (رواہ ابن عساکر عن ابی الدرداء)

29112

29112- "يوشك أن يظهر العلم ويخزن العمل ويتواصل الناس بألسنتهم ويتباعدون بقلوبهم؛ فإذا فعلوا ذلك طبع الله على قلوبهم وعلى سمعهم وعلى أبصارهم. الديلمي - عن ابن عمر.
29112 ۔۔۔ عنقریب علم کا دور دورہ ہوگا لیکن عمل ندارد لوگ زبانی کلامی ایک دوسرے کے قریب ہوں گے لیکن ان کے دل ایک دوسرے سے دور جب لوگوں میں یہ صورتحال پیدا ہوجائے گی اس وقت اللہ تعالیٰ ان کے دلوں ، کانوں اور آنکھوں پر مہر لگا دیں گے ۔ رواہ الدیلمی عن ابن عمرو (رض))

29113

29113- "تعوذوا بالله من فخر القراء فهم أشد فخرا من الجبابرة ولا شيء أبغض إلي من قارئ فخور". الديلمي - عن أنس.
29113 ۔۔۔ قاریوں کے فخر سے اللہ تعالیٰ کی پناہ مانگو چونکہ ان کا فخر ظالم و جابر لوگوں سے زیادہ خطرناک ہے مجھے فخر کرنے والے قاری سے بڑھ کر کوئی بھی مبغوض نہیں ۔ (رواہ الدیلمی عن انس (رض))

29114

29114- "سلوا عن الخير ولا تسألوا عن الشر، شرار الناس شرار العلماء في الناس". "حل" عن معاذ.
29114 ۔۔۔ خیر و بھلائی کے متعلق سوالات کرو اور شر کے متعلق سوالات نہ کرو چنانچہ برے علماء سب سے زیادہ برے لوگ ہیں۔ (رواہ ابونعیم فی الحلیۃ عن معاذ)

29115

29115- "سيكون أقوام من أمتي يغلطون فقهاءهم بعض المسائل أولئك شرار أمتي". سمويه - عن ثوبان.
29115 ۔۔۔ عنقریب میری امت میں ایسے لوگ آئیں گے جو اپنے فقہاء کو مغالطوں میں ڈالیں گے یہ لوگ میری امت کے بدترین لوگ ہوں گے۔ (رواہ سمویہ عن ثوبان) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے الضعیفۃ 1402 ۔

29116

29116- "يا سعد ألا أخبرك بأعجب من ذلك؟ قوم علموا ما جهل هؤلاء ثم جهلوا كجهلم. ابن عساكر - عن سعد بن أبي وقاص أنه قال يا رسول الله أتيتك من قوم هم وأنعامهم سواء - قال فذكره.
29116 ۔۔۔ اے سعد کیا میں تمہیں اس سے زیادہ عجب خبر سے آگاہ نہ کروں ؟ ایک قوم آئے گی جو ایسا علم حاصل کرے گی جس سے یہ لوگ جاہل ہیں پھر اسی طرح جاہل رہیں گے ۔ (رواہ ابن عساکر عن سعد بن ابی وقاص) عرض کی یا رسول اللہ ! میں ایسی قوم کے پاس سے آرہا ہوں کہ وہ اور ان کے چوپائے برابر ہیں ، اس پر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہ حدیث ارشاد فرمائی ۔

29117

29117- "يا عمار ألا أخبرك بقوم أعجب منهم؟ قوم علموا ما جهلوا، ثم اشتهوا كشهوتهم". "طب" عن عمار.
29117 ۔۔۔ اے عمار ! کیا میں تمہیں ان سے زیادہ عجیب قوم کے متعلق خبر نہ دوں ؟ چنانچہ ایک قوم ہوگی جو ایسا علم حاصل کرے گی جس سے یہ لوگ جاہل ہیں پھر ان کی خواہشات اور ان کی خواہشات برابر ہوں گی ۔ (رواہ الطبرانی عن عمار)

29118

29118- " يأتي على الناس زمان القرآن في واد وهم في واد غيره". الحكيم - عن جبار بن صخر.
29118 ۔۔۔ لوگوں پر ایک ایسا زمانہ آئے گا کہ قرآن ایک طرف ہوگا اور وہ دوسری طرف جا رہے ہوں گے ۔ (رواہ الحکیم عن حبار بن صحر)

29119

29119- "يأتي على الناس زمان يحسد الفقهاء بعضهم بعضا ويغار بعضهم على بعض كتغائر التيوس بعضها على بعض". "ك" في تأريخه والخطيب - عن ابن عمر.
29119 ۔۔۔ لوگوں پر ایک ایسا زمانہ آئے گا کہ علماء ایک دوسرے پر حسد کریں گے اور ایک دوسرے سے غیرت کریں گے جیسے بکرے غیرت کرتے ہیں۔ (رواہ الحاکم فی تاریخہ والخطیب عن ابن عمرو (رض)) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے تذکرۃ الموضوعات 26)

29120

29120- "يأتي على الناس زمان يتعلمون فيه القرآن فيجمعون حروفه ويضيعون حدوده، ويل لهم مما جمعوا وويل لهم مما صنعوا إن أولى الناس بهذا القرآن من جمعه ولم ير عليه أثره." أبو نعيم - عن ابن عباس.
29120 ۔۔۔ لوگوں پر ایک زمانہ آئے گا کہ لوگ اس زمانے میں قرآن پڑھیں گے اس کے حروف کو تو جمع رکھیں گے لیکن اس کی حدود کی کچھ رعایت نہیں کریں گے ان کے لیے ہلاکت ہے لوگوں میں سب سے بڑا بدبخت وہ ہے جو قرآن جمع کرے (حفظ کرے) مگر اس پر اس کا اثر نہ دیکھا جائے ۔ (رواہ ابو نعیم عن ابن عباس (رض))

29121

29121- يظهر هذا الدين حتى يجاور البحار حتى يخاض البحر بالخيل في سبيل الله، ثم يأتي قوم يقرأون القرآن يقولون قد قرأنا القرآن؛ فمن أقرأ منا ومن أفقه منا، ومن أعلم منا؟ هل في أولئك من خير؟ وأولئك منكم وأولئك هم وقود النار. ابن المبارك، "طب" عن العباس بن عبد المطلب.
29121 ۔۔۔ اس دن کو زبردست غلبہ نصیب ہوگا یہاں تک کہ دین سات سمندر پار تک پہنچ جائے گا اور اللہ تعالیٰ کی راہ میں شہسوار سمندروں میں کود جائیں گے پر ایک قوم آئے گی وہ کہے گی ہم نے قرآن پڑھا لہٰذا ہم سے بڑا قاری کون ہوسکتا ہے اور ہم سے بڑا عالم کون ہوسکتا ہے ہم سے بڑا فقیہ کون ہے ؟ کیا ان لوگوں میں بھلائی نام کی کوئی چیز ہوگی یہ لوگ تمہیں میں سے ہوں گے اور یہ دوزخ کا ایندھن ہوں گے ۔ (رواہ ابن المبارک بالطبرانی عن العباس بن عبدالمطلب)

29122

29122- " يظهر الإسلام حتى تختلف التجار في البحر حتى يخوض الخيل في سبيل الله، ثم يظهر قوم يقرأون القرآن يقولون: من أقرأ منا من أعلم منا من أفقه منا؟ هل في أولئك من خير؟ أولئك منكم، من هذه الأمة وأولئك هم وقود النار". "طس" عن عمر.
29122 ۔۔۔ اسلام کو غلبہ ملے گا ، حتی کہ سمندروں میں تاجروں کی آمد ورفت ہوگی اور اللہ تعالیٰ کی راہ میں شہسوار سمندروں میں کود جائیں گے پھر ایک قوم کا ظہور ہوگا وہ قرآن پڑھیں گے اور کہیں گے : ہم سے بڑا قاری کون ہے ہم سے بڑا عالم کون ہے اور ہم سے بڑا فقیہ کون ہے ؟ کیا ان لوگوں میں بھلائی نام کی کوئی چیز ہوگی یہ لوگ اسی امت سے ہوں گے اور تم سے ہوں گے اور یہ لوگ دوزخ کا ایندھن ہوں گے ۔ (رواہ الطبرانی فی الاوسط عن عمر (رض))

29123

29123- "ليظهرن الإيمان حتى يرد الكفر إلى مواطنه وليخاض البحر بالإسلام وليأتين على الناس زمان يتعلمون فيه القرآن فيعلمونه ويقرأون، ثم يقولون: قد قرأنا وعلمنا فمن ذا الذي هو خير منا؟ فهل في أولئك من خير؟ قالوا: يا رسول الله ومن أولئك؟ قال: أولئك منكم، وأولئك هم وقود النار". "طب" عن ابن عباس؛ "طب" عن أمه أم الفضل.
29123 ۔۔۔ ضرور ایمان غالب آئے گا حتی کہ کفر اپنی جگہوں میں بند ہو کر رہ جائے گا اور سمندروں میں بھی اسلام کا بول بالا ہوگا لوگوں پر ایک زمانہ کہ اس میں لوگ قرآن پڑھیں گے اور دوسروں کو پڑھائیں گے پھر کہیں گے : ہم نے قرآن پڑھا اور دوسروں کو پڑھایا ہے ہم سے بہتر کون ہوسکتا ہے ؟ بھلا ان لوگوں میں خیر نام کی کوئی چیز بھی ہوگی ؟ صحابہ کرام رضوان اللہ تعالیٰ عنہم اجمعین نے عرض کیا : یا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! یہ کون لوگ ہوں گے ؟ فرمایا : یہ لوگ تمہیں میں سے ہوں گے اور یہ لوگ دوزخ کا ایندھن ہوں گے ۔ (رواہ الطبرانی عن ابن عباس (رض) بالطبرانی من مہ ام الفضل)

29124

29124- يكون بعدي قصاص لا ينظر الله إليهم. الديلمي - عن علي.
29124 ۔۔۔ میرے بعد بہت سارے قصہ گو (واعظ) ہوں گے اللہ تعالیٰ ان کی طرف نظر رحمت سے نہیں دیکھے گا ۔ (رواہ الدیلمی عن علی (رض)) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 3307 ۔

29125

29125- " يوشك أن تروا شياطين الإنس يسمع أحدهم الحديث فيقيسه على غيره فيصد الناس عن استماعه من صاحبه الذي يحدث به. "طب" عن ابن عباس.
25 291 ۔۔۔ عنقریب تم انسانوں میں سے شیطانوں کو دیکھو گے ان میں سے ایک شخص حدیث سنے گا اور اسے اپنے علاوہ اوروں پر چسپاں کرے گا وہ یوں لوگوں کو اس کی سماعت سے روک دے گا ۔ (رواہ الطبرانی عن ابن عباس (رض))

29126

29126- "يوشك أن يظهر فيكم شياطين كان سليمان بن داود أوثقها في البحر يصلون معكم في مساجدكم، ويقرأون معكم القرآن، ويجادلونكم في الدين وإنهم لشياطين في صور الإنس". "طب" عن ابن عمرو.
29126 ۔۔۔ عنقریب تمہارے درمیان شیاطین کا ظہور ہوگا انھیں حضرت سلیمان بن داؤد (علیہ السلام) نے سمندر میں قید کردیا تھا وہ تمہارے ساتھ مسجدوں میں نمازیں پڑھیں گے تمہارے ساتھ قرآن پڑھیں گے اور تمہارے ساتھ دین کے معاملہ میں جھگڑیں گے بلاشبہ انسانی شکلوں میں شیاطین ہوں گے ۔ (رواہ الطبرانی عن ابن عمرو (رض)) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے اللآلی 2501 ۔

29127

29127- إن سليمان بن داود أوثق شياطين في البحر، فإذا كان سنة خمس وثلاثين خرجوا في صور الإنس وأبشارهم، فجالسوهم في المجالس والمساجد ونازعوهم القرآن والحديث. الشيرازي في الألقاب - عن ابن عمر.
29127 ۔۔۔ حضرت سلیمان بن داؤد (علیہ السلام) نے شیاطین کو سمندر میں قید کردیا تھا چنانچہ پینتیسویں سال انسانی شکلوں میں وہ سمندر سے نکلیں گے انسانوں کی مجلسوں اور مسجدوں میں بیٹھیں گے انسانوں کے ساتھ قرآن اور حدیث میں جھگڑیں گے ۔ (رواہ الشیرازی عن ابن عمرو (رض)) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے اللآلی 2501 ۔

29128

29128- إذا كان سنة خمس وثلاثين ومائة خرج مردة الشياطين الذين كان حبسهم سليمان بن داود في جزائر البحور فيذهب منهم تسعة أعشارهم إلى العراق يجادلونهم في القرآن ويبقى عشرهم بالشام. "عق، عد" وأبو نصر السجزي في الإبانة، "كر" عن أبي سعيد. قال "عق": لا أصل لهذا الحديث. قال أبو نصر: غريب الإسناد والمتن. وأورده ابن الجوزي في الموضوعات.
29128 ۔۔۔ جب ایک سو پینتیسواں سال ہوگا سرکش شیاطین جنہیں حضرت سلیمان بن داؤد (علیہ السلام) نے سمندروں کے مختلف جزیروں میں قید کیا تھا وہاں سے نکل پڑھیں گے ان کے نو (9) حصے (90) عراق کی طرف چلے جائیں گے اہل عراق سے قرآن کے معاملہ میں جھگڑیں گے جبکہ ان کا دسواں حصہ شام میں رہے گا ۔ (رواہ العقیلی وابن عدی وابو نصر السجزی فی الابانۃ وابن عساکر عن ابی سعید وقال العقیلی لااصل لھذا الحدیث قال ابونصر غریب الاسناد والمتن ورواہ ابن الجوزی فی الموضوعات)

29129

29129- "لا تنقضي الدنيا حتى تخرج شياطين من البحر يعلمون الناس القرآن". أبو نعيم - عن أبي هريرة.
29129 ۔۔۔ دنیا اس وقت تک ختم نہیں ہوگی جب تک سمندر سے شیاطین نہ نکل پڑیں اور وہ لوگوں کو قرآن پڑھائیں گے ۔ (رواہ ابونعیم ، عن ابو ہریرہ (رض))

29130

29130- " لا تقوم الساعة حتى يمشي إبليس في الطرق والأسواق يتشبه بالعلماء يقول: حدثني فلان بن فلان عن رسول الله صلى الله عليه وسلم بكذا وكذا". أبو نعيم - عن واثلة.
29130 ۔۔۔ اس وقت تک قیامت قائم نہیں ہوگی جب تک شیطان راستوں اور بازاروں میں علماء کی مشابہت اختیار کرکے چلنا نہ شروع کر دے اور کہے گا : مجھے فلاں بن فلاں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے مروی یہ اور یہ حدیث سنائی ہے۔ (رواہ ابونعیم عن واثلۃ)

29131

29131- "انظروا من تجالسون وعمن تأخذون دينكم فإن الشياطين يتصورون في آخر الزمان في صور الرجال فيقولون: حدثنا وأخبرنا، وإذا جلستم إلى رجل فاسألوه عن اسمه وأبيه وعشيرته فتفقدونه إذا غاب. "ك" في تأريخه، الديلمي - عن ابن مسعود.
29131 ۔۔۔ ذرا دیکھ لیا کرو کہ تم کن لوگوں کے ساتھ مل بیٹھے ہو اور یہ دین کن لوگوں سے سیکھتے ہو ، چنانچہ آخری زمانے میں انسانوں کی شکل میں شیاطین کا ظہور ہوگا وہ کہیں گے ہمیں فلاں نے یہ حدیث سنائی اور یہ خبر دی جب تم کسی شخص کے پاس بیٹھو اس سے اس کا نام اور اس کے والد کا نام پوچھ لو اور اس کے خاندان کے متعلق بھی پوچھ لو ، چنانچہ جب وہ غائب ہوگا اسے گم پاؤگے ۔ (رواہ الحاکم فی تاریخہ والدیلمی عن ابن مسعود (رض))

29132

29132- "قم يا فلان فأذن أن لا يدخل الجنة إلا مؤمن وأن الله ليؤيد الدين بالرجل الفاجر. "خ" عن أبي هريرة؛ "طب" عن كعب بن مالك.
29132 ۔۔۔ اے فلاں کھڑے ہوجاؤ اور اعلان کرو کہ جنت میں صرف مومن ہی داخل ہوگا اور اللہ تعالیٰ کسی کافر شخص سے بھی دین کو تقویت پہنچا سکتا ہے۔ (رواہ البخاری عن ابوہریرہ (رض) والطبرانی عن کعب بن مالک (رض))

29133

29133- "ليؤيدن الله عز وجل هذا الدين بأقوام لا خلاق لهم. "طب" عن أبي بكرة؛ ابن النجار - عن أنس.
29133 ۔۔۔ اللہ تعالیٰ ضرور اس دین کو ایسے لوگوں سے تقویت پہنچائے گا جن کا دین میں کوئی حصہ نہیں ہوگا ۔ (رواہ الطبرانی عن ابی بکرۃ ابن النجار عن انس (رض))

29134

29134- "لا يقص إلا أمير أو مأمور أو متكلف". "طب" عن عبادة بن الصامت؛ "طب" عن عوف بن مالك.
29134 ۔۔۔ قصہ گوئی یا تو امیر کرتا ہے یا مامور یا کوئی تکلف کرنے والا شخص۔ (رواہ الطبرانی عن عبادۃ بن الصامت الطبرانی عن عوف بن مالک (رض))

29135

29135- "إن أخوف ما أخاف على أمتي الكتاب واللبن، فأما اللبن فينتجع أقوام بحبه ويتركون الجماعة الجمعات، وأما الكتاب فيفتح لأقوام فيه فيجادلون به الذين آمنوا. "طب" عن عقبة بن عامر.
29135 ۔۔۔ مجھے اپنی امت پر کتاب اور دودھ کا زیادہ خوف ہے رہی بات دودھ کی سو بہت ساری اقوام کو اس کی غذا دی جائے گی اور وہ جماعت اور جمعہ کی نماز کو چھوڑ دیں گے رہی بات کتاب کی چنانچہ کتاب کے معاملہ میں بہت ساری اقوام کے لیے فتوحات ہوں گی اور وہ قرآن پر ایمان والوں سے جھگڑیں گے ۔ (راہ الطبرانی عن عقبۃ بن عامر (رض))

29136

29136- " لا أخاف على أمتي إلا اللبن فإن الشيطان بين الرغو والضرع". "حم" عن ابن عمرو.
29136 ۔۔۔ مجھے اپنی امت پر دودھ کا خوف ہے چنانچہ شیطان جھاگ اور تھنوں کے درمیان رہتا ہے (رواہ احمد بن حنبل عن ابن عمرو (رض))

29137

29137- " سيهلك نفر من أمتي في الكتاب واللبن قيل: وما أهل الكتاب؟ قال: قوم يتعلمون كتاب الله يجادلون به الذين آمنوا، قيل: وما أهل اللبن؟ قال: قوم يتبعون الشهوات ويضيعون الصلوات". "طب، ك، هب" عن عقبة بن عامر.
29137 ۔۔۔ عنقریب میری امت کی ایک جماعت کتاب اور دودھ کے معاملہ میں ہلاک ہوگی عرض کی گئی کتاب والے کون ہیں ؟ فرمایا : ایک قوم ہوگی جو کتاب اللہ کا علم حاصل کرے گی اور پھر اہل ایمان سے جھگڑے گی عرض کی گئی دودھ والے کون ہیں ؟ فرمایا : وہ ایک قوم ہوگی جو خواہشات پر مرمٹے گی اور نمازوں کو ضائع کرے گی ۔ (رواہ الطبرانی والحاکم والبیہقی فی شعب الایمان، عن عقبۃ بن عامر (رض))

29138

29138- "مثل الذي يتعلم العلم ثم لا يحدث به كمثل رجل رزقه الله مالا فكنزه فلمن ينفق منه". أبو خيثمة في العلم، وأبو نصر السجزي في الإبانة - عن أبي هريرة.
29138 ۔۔۔ جو شخص علم حاصل کرتا ہے اور پھر اسے آگے پھیلاتا نہیں ہے اس کی مثال اس شخص جیسی ہے جسے اللہ تعالیٰ نے مال عطا کیا ہو اور وہ اسے چھپا کر رکھ دے اور اسے خرچ نہ کرے ۔ (رواہ ابو خیثمۃ فی العلم وابو نصر السجزی فی الابانۃ ، عن ابو ہریرہ (رض))

29139

29139 -" مثل الذي يسمع الخطبة ثم لا يعي ما يسمع وذكر مثله. الرامهرمزي - عن أبي هريرة.
29139 ۔۔۔ جو شخص خطبہ سنے اور پھر اسے یاد نہ رکھے اس کی مثال ایسی ہے ، اس کے بعد مثل بالا کے حدیث ذکر کی ۔ (رواہ الزامھرمزی ، عن ابو ہریرہ (رض))

29140

29140- " إذا ظهرت البدع ولعن آخر هذه الأمة أولها، فمن كان عنده علم فلينشره؛ فإن كاتم العلم يومئذ ككاتم ما أنزل الله على محمد". "كر" عن معاذ.
29140 ۔۔۔ جب بدعات کا ظہور ہوجائے اور اس امت کے بعد میں آنے والے پہلو پر لعنت کریں تو جس شخص کے پاس علم ہو وہ اسے پھیلائے اس وقت علم کو چھپانے والا ایسا ہی ہے جیسے اللہ تعالیٰ کی محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر نازل کردہ تعلیمات کو چھپانے والا ۔ (رواہ ابن عساکر عن معاذ) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے 589 الضعیفۃ 1506 ۔

29141

29141- "إذا لعن آخر هذه الأمة أولها فمن كان عنده علم فليظهره؛ فإن كاتم العلم يومئذ ككاتم ما أنزل الله على محمد. "عد، خط، كر" عن جابر.
29141 ۔۔۔ جب اس امت کے بعد میں آنے والے لوگ پہلے لوگوں پر لعنت کریں تو اس وقت جس شخص کے پاس علم ہو وہ اس کا اظہار کرے چونکہ اس وقت علم کا چھپانے والا ایسا ہے جیسے اللہ تعالیٰ کی محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر نازل کردہ تعلیمات کو چھپانے والا ۔ (رواہ ابن عدی والخطیب ابن عساکر عن جابر) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے الجامع المصنف 233 وجنۃ المرتاب 111 ۔

29142

29142- " من كتم علما نافعا عنده ألجمه الله يوم القيامة بلجام من نار". أبو نصر السجزي في الإبانة والخطيب - عن جابر.
29142 ۔۔۔ جس شخص نے علم نافع چھپائے رکھا قیامت کے دن اللہ تعالیٰ اسے آگ کی لگام پہنائیں گے ۔ (رواہ ابو نصر السجزی فی الابانۃ والخطیب عن جابر)

29143

29143- "من بخل بعلم أوتيه أتي به يوم القيامة مغلولا ملجوما بلجام من نار. ابن الجوزي في العلل - عن ابن عمر.
29143 ۔۔۔ جس شخص نے علم میں بخل کیا وہ قیامت کے لایا جائے گا دراں حالیکہ کہ اس کے گلے میں آک کا طوق اور لگام ہوگی ۔ (رواہ ابن الجوزی فی العلل عن ابن عمرو (رض))

29144

29144- من سئل عن علم نافع فكتمه جاء يوم القيامة ملجما بلجام من نار. "طب" والخطيب وابن عساكر - عن ابن عباس.
1044 2 ۔۔۔ جس شخص سے علم نافع کے متعلق سوال کیا گیا اور اس نے علم چھپالیا وہ قیامت کے دن آگ کی لگام ڈال کر لایا جائے گا ۔ (رواہ الطبرانی والخطیب وابن عساکر ، عن ابن عباس (رض))

29145

29145- "من علم شيئا فلا يكتمه، ومن دمعت عيناه من خشية الله لم يحل له أن يلج النار أبدا إلا تحلة الرحمن ومن كذب علي فليتبوأ بيتا في جهنم". "طب" عن سعد بن المدحاس.
29145 ۔۔۔ جو شخص کسی چیز کا علم رکھتا ہو وہ اسے نہ چھپائے جس شخص کی آنکھوں سے خوف خدا کے مارے آنسو نکل پڑیں وہ دوزخ میں کبھی بھی داخل نہیں ہوتا الا یہ کہ رب تعالیٰ اسے داخل کر دے (چونکہ اللہ ہر چیز پر قادر ہے) جو شخص مجھ پر جھوٹ بولے وہ دوزخ میں اپنا ٹھکانا بنا لے ۔ (رواہ الطبرانی عن سعد بن المدح اس)

29146

29146- " من علم علما ثم كتمه ألجمه الله تعالى يوم القيامة بلجام من نار". ابن النجار - عن ابن عمرو.
29146 ۔۔۔ جس شخص نے کوئی علم حاصل کیا پھر وہ علم چھپالیا قیامت کے دن اللہ تعالیٰ اسے آگ کی لگا ڈالیں گے۔ (رواہ ابن النجار عن ابن عمرو (رض))

29147

29147- "من كتم علما ألجمه الله يوم القيامة بلجام من نار". "ك" والخطيب - عن ابن عمرو.
29147 ۔۔۔ جس شخص نے علم چھپایا قیامت کے دن اللہ تعالیٰ اسے آگ کی لگام ڈالیں گے ۔ (رواہ الحاکم والخطیب عن ابن عمرو (رض)) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے المتناھیۃ 127 ۔

29148

29148- "من كتم علما ينتفع به ألجمه الله يوم القيامة بلجام من نار". "طب، عد" والسجزي والخطيب - عن ابن مسعود.
29148 ۔۔۔ جس شخص نے علم چھپایایا قیامت کے دن اسے اللہ تعالیٰ آگ کی لگام ڈالیں گے ۔ (رواہ الطبرانی وابن عدی والسجزی والخطیب عن ابن مسعود (رض))

29149

29149- "من كتم علما يعلمه ألجم يوم القيامة بلجام من نار". "طب" عن ابن عباس.
29149 ۔۔۔ جس شخص نے علم چھپایا اسے قیامت کے دن آگ کی لگام ڈالی جائے گی ، (رواہ الطبرانی عن ابن عباس (رض))

29150

29150- "من كتم علما عنده أو أخذ عليه أجرة لقي الله تعالى يوم القيامة ملجما بلجام من نار". "عد" عن أنس.
29150 ۔۔۔ جس شخص نے علم چھپایا اس علم پر اجرت لی قیامت کے دن وہ اللہ تعالیٰ سے ملاقات کرے گا درآنحالیکہ اس کے گلے میں آگ کی لگام پڑی ہوگی ۔ (رواہ ابن عدی عن انس (رض))

29151

29151- "أي شيء لا يحل منعه؟ ذلك العلم لا يحل منعه". القضاعي - عن أنس.
29151 ۔۔۔ وہ کونسی چیز ہے جس سے منع کرنا حلال نہیں ؟ یہ چیز علم ہے جس سے منع کرنا حلال نہیں ۔ (رواہ القضاعی عن انس (رض)) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے کشف الخفاء 1758: المتناھیۃ 131 ۔

29152

29152- "لا أعرفن رجلا منكم علم علما فكتمه فرقا من الناس". ابن عساكر - عن أبي سعيد.
29152 ۔۔۔ میں کسی بھی ایسے شخص کو نہیں پہچانتا جسے علم حاصل ہو اور وہ لوگوں سے ڈر کر اسے چھپاتا ہو ۔ (رواہ ابن عساکر عن ابی سعید)

29153

29153- ""تعلموا من النجوم ما تهتدون به في ظلمات البر والبحر ثم انتهوا". ابن مردويه، "قط" في كتاب النجوم - عن ابن عمر.
29153 ۔۔۔ علم نجوم بس اتنا ہی حاصل کرو ، جس سے تم بحروبر میں تاریکیوں میں راستوں کی تعیین کرسکو پھر اس سے مزید علم نجوم سے باز رہو ۔ (رواہ ابن مردیہ الدراقطنی فی کتاب النجوم عن ابن عمرو (رض)) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 2456 ۔

29154

29154- "رب معلم حروف أبي جاد دارس في النجوم ليس له عند الله خلاق يوم القيامة". "طب" عن ابن عباس.
29154 ۔۔۔ بہت سارے معلمین نجوم کے گورکھ دھندے میں سر کھپاتے ہیں چنانچہ قیامت کے دن ایسے شخص کے لیے کچھ حصہ نہیں ہوگا ۔ (رواہ الطبرانی عن ابن عباس (رض)) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 3092 الضعیفۃ 417 ۔

29155

29155- "من اقتبس علما من النجوم اقتبس شعبة من السحر زاد ما زاد". "حم، د" هـ" عن ابن عباس.
29155 ۔۔۔ جس شخص نے علم نجوم حاصل کیا وہ جادو کا حصہ حاصل کرتا ہے جتنا علم نجوم میں اضافہ کرتا ہے وہ جادو میں اضافہ کرتا ہے۔ (رواہ احمد بن حنبل وابو داؤد وابن ماجہ ، عن ابن عباس (رض))

29156

29156- "علم النسب علم لا ينفع وجهالة لا تضر". ابن عبد البر - عن أبي هريرة.
29156 ۔۔۔ انساب کا علم نفع بخش نہیں اور اس کی جہالت باعث ضرر نہیں ۔ (رواہ ابن عبدالبر ، عن ابو ہریرہ (رض)) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 3725، النواضح 1090 ۔

29157

29157- "كذب النسابون قال الله تعالى: {وَقُرُوناً بَيْنَ ذَلِكَ كَثِيراً} . ابن سعد وابن عساكر - عن ابن عباس.
29157 ۔۔۔ ماہرین انساب جھوٹ بولتے ہیں چونکہ رب تعالیٰ کا فرمان ہے ” وقرونا بین ذالک کثیرۃ “۔ یعنی اس کے درمیان بیشمار اقوام ہیں ۔۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 14166 التمییز 120 ۔

29158

29158- "كان نبي من الأنبياء يخط فمن وافق خطه فذاك. "حم، ق، ت" عن معاوية بن الحكم.
29158 ۔۔۔ ایک نبی خطوط کھینچا کرتے تھے جس کا رمل ان کے کسی خط کے موافق ہوگیا وہ یہی ہے۔ (رواہ احمد بن حنبل والبخاری ومسلم والترمذی عن معاویۃ بن الحکم)

29159

29159- " مثل الناظر في النجوم كالناظر في عين الشمس كلما اشتد نظره فيها ذهب بصره". الديلمي عن أبي هريرة.
29159 ۔۔۔ ستاروں میں دیکھنے والا سورج کی ٹکیہ کی طرف دیکھنے والے کی طرح ہے چنانچہ جب وہ سورج کی طرف سختی سے دیکھتا ہے اس کی بصارت جاتی رہتی ہے۔ (رواہ الدیلمی ، عن ابو ہریرہ (رض))

29160

29160- "من تعلم علما من النجوم تعلم شعبة من السحر من زاد زاد". "طب"، وأبو الشيخ في العظمة ابن عباس.
29160 ۔۔۔ جس شخص نے علم نجوم کا کچھ حصہ سیکھا اس نے جادو کا حصہ سیکھا اور جو علم نجوم میں اضافہ کرتا ہے وہ جادو میں بھی اضافہ کرتا ہے۔ (رواہ الطبرانی وابو الشیخ فی العظمۃ عن ابن عباس (رض))

29161

29161- "تعلموا من أمر النجوم ما تهتدون به في ظلمات البر والبحر، ثم انتهوا، ومن أمر النساء ما يحل لكم وما يحرم عليكم، ثم انتهوا، ومن الأنساب ما تصلون به أرحامكم ثم انتهوا". ابن السني - عن ابن عمر.
29161 ۔۔۔ علم نجوم میں اتنا سیکھ سکتے ہو جس سے تاریکیوں میں بحر وبر میں راستوں کی تعیین کرسکو اس سے آگے باز رہو ، انساب کا علم اتنا حاصل کرو جس سے تم رشتہ داری کا تعلق معلوم کرسکو مزید آگے بڑھنے سے باز رہو ۔ (رواہ ابن السنی عن ابن عمرو (رض))

29162

29162- "تعلموا من أنسابكم ما تصلون به أرحامكم، ثم انتهوا وتعلموا من العربية ما تعرفون به كتاب الله، ثم انتهوا وتعلموا من النجوم ما تهتدون به في ظلمات البر والبحر، ثم انتهوا". "هب" عن أبي هريرة.
29162 ۔۔۔ انساب کا علم بس اتنا حاصل کرو جس سے تم صلہ رحمی کا حق ادا کرسکو مزید آگے بڑھنے سے باز رہو ، عربیت کا علم بس اتنا حاصل کرو جس سے کتاب اللہ کو سمجھ سکو مزید اضافے سے رک جاؤ علم نجوم اتنا حاصل کرو ، جس سے بحر وبر میں تاریکیوں میں راستوں کی تعیین کرسکو مزید آگے بڑھنے سے باز رہو ۔ (رواہ البیہقی فی شعب الایمان، عن ابو ہریرہ (رض))

29163

29163- "نضر الله عبدا سمع مقالتي فوعاها ثم بلغها عني فرب حامل فقه غير فقيه ورب حامل فقه إلى من هو أفقه منه. "حم، هـ" عن أنس
29163 ۔۔۔ اللہ تعالیٰ اس بندے کو سرسبز و شاداب رکھے جس نے میری کوئی بات سنی اور یاد رکھی پھر اسے لوگوں تک پہنچایا بعض حاملین فقہ فقیہ نہیں ہوتے بعض حاملین فقہ (فقہ کو) ان لوگوں تک پہنچا دیتے ہیں جو ان سے زیادہ فقیہ ہوتے ہیں۔ (رواہ احمد بن حنبل وابن ماجہ عن انس (رض))

29164

29164- "نضر الله عبدا سمع مقالتي فوعاها وحفظها ثم أدها إلى من لم يسمعها فرب حامل فقه غير فقيه، ورب حامل فقه إلى من هو أفقه منه، ثلاث لا يغل عليهن قلب امرئ مسلم: إخلاص العمل لله، والنصح لأئمة المسلمين، ولزوم جماعتهم فإن دعوتهم تحوط من وراءهم. "حم، ك" عن جبير بن مطعم؛ "د، هـ" عن زيد بن ثابت؛ "ت هـ" عن ابن مسعود.
29164 ۔۔۔ اللہ تعالیٰ اس بندے کو تروتازہ رکھے جس نے میری کوئی بات سنی اور یاد رکھی پھر اسے سننے والوں تک پہنچا دی بعض حاملین فقہ فقیہ نہیں ہوتے بعض حاملین فقہ (فقہ کو) ان لوگوں تک پہنچا دیتے ہیں جو ان سے زیادہ فقیہ ہوتے ہیں تین چیزیں ایسی ہیں جن میں مسلمان کا دل خیانت نہیں کرتا ۔ (1) ۔۔۔ خاص اللہ تعالیٰ کے لیے عمل کرنا ۔ (2) ۔۔۔ ائمہ مسلمین کے لیے خیر خواہی۔ (3) ۔۔۔ مسلمانوں کی جماعت کو لازم پکڑنا چونکہ جماعت کی دعا ان کو چاروں طرف سے گھرے ہوئے ہے۔ (رواہ احمد بن حنبل والحاکم عن جبیر بن مطعم وابو داؤد وابن ماجہ عن زید بن ثابت الترمذی وابن ماجہ عن ابن مسعود (رض))

29165

29165- "نضر الله امرأ سمع منا حديثا فحفظه حتى يبلغه غيره فرب حامل فقه إلى من هو أفقه منه، ورب حامل فقه ليس بفقيه". "ت" عن زيد بن ثابت.
29165 ۔۔۔ اللہ تعالیٰ اس بندے کو سرسبز و شاداب رکھے جس نے ہم سے کوئی بات سنی اسے یاد کیا ، یہاں تک کہ دوسروں تک پہنچا دی بہت سارے حاملین فقہ (فقہ کو) اس شخص تک پہنچاتے ہیں جو ان سے زیادہ فقیہ ہوتا ہے جبکہ بہت سارے حاملین فقہ فقیہ نہیں ہوتے ۔ (رواہ الترمذی عن زید بن ثابت (رض)) حدیث پڑھنے والوں کے حق میں دعا :

29166

29166- "نضر الله امرأ سمع منا شيئا فبلغه كما سمعه فرب مبلغ أوعى من سامع. "حم، ت، حب" عن ابن مسعود2.
29166 ۔۔۔ اللہ تعالیٰ اس بندے کو تروتازہ رکھے جس نے ہم سے کوئی چیز سنی پھر ہو بہو سنی تھی اس طرح دوسروں تک پہنچا دی بہت سارے پہنچائے ہوئے سننے والے سے زیادہ یاد کرنے والے ہوتے ہیں۔ (رواہ احمد بن حنبل والترمذی وابن حبان عن ابن مسعود (رض))

29167

29167- "اللهم ارحم خلفائي الذين يأتون من بعدي يروون أحاديثي وسنتي ويعلمونها الناس". "طس" عن علي.
29167 ۔۔۔ یا اللہ میرے خلفاء پر رحم فرما جو میرے بعد آئیں گے اور میری احادیث روایت کریں گے میری سنت (کی اشاعت کریں گے اور) آگے پہنچائیں گے اور لوگوں کو تعلیم دیں گے ۔ (رواہ الطبرانی عن علی (رض))

29168

29168- "لا تكتبوا عني شيئا إلا القرآن، فمن كتب عني غير القرآن فليمحه وحدثوا عني ولا حرج ومن كذب علي متعمدا فليتبوأ مقعده من النار". "حم، م" عن أبي سعيد
29168 ۔۔۔ بجز قرآن کے مجھ سے سن کر کسی چیز کو لکھو جس شخص نے مجھ سے سن کر کوئی چیز لکھ رکھی ہے وہ سوائے قرآن کے باقی مٹا دے میری احادیث کو روایت کرو اس میں کوئی حرج نہیں جس شخص نے جان بوجھ کر مجھ پر جھوٹ بولا وہ دوزخ میں اپنا ٹھکانا بنا لے ۔ (رواہ احمد بن حنبل ومسلم عن ابی سعید)

29169

29169- "اكتب فوالذي نفسي بيده ما يخرج منه إلا حق". "حم، د، ك" عن ابن عمر.
29169 ۔۔۔ لکھو قسم اس ذات کی جس کے قبضہ قدرت میں میری جان ہے زبان سے حق کے سوا کوئی چیز نہیں نکلتی ۔ (رواہ احمد بن حنبل وابو داؤد والحاکم عن ابن عمرو (رض))

29170

29170- "إياكم وكثرة الحديث عني، فمن قال علي فليقل حقا أو صدقا، ومن يقل علي ما لم أقل فليتبوأ مقعده من النار". "حم، هـ، ك" عن أبي قتادة.
29170 ۔۔۔ مجھ سے کثرت سے احادیث روایت کرنے سے اجتناب کرو جس شخص نے میری طرف منسوب کرکے کوئی بات کہی ہے تو حق وسچ بات کہے جس شخص نے میری طف منسوب کرکے کوئی بات نقل جو میں نے نہیں کہی وہ دوزخ میں اپنا ٹھکانا بنا لے ۔ (رواہ احمد بن حنبل وابن ماجہ والحاکم عن ابی قتادہ (رض))

29171

29171- "من حدث عني بحديث يرى أنه كذب فهو أحد الكاذبين". "حم، م، هـ" عن سمرة
29171 ۔۔۔ جس شخص نے میری طرف منسوب کرکے کوئی حدیث بیان کی اور وہ سمجھتا ہو کہ اس نے جھوٹ بولا تو وہ دو جھوٹوں میں سے ایک جھوٹا ہے۔ (رواہ احمد بن حنبل ومسلم ابن ماجہ عن سمرۃ)

29172

29172- "اتقوا الحديث عني إلا ما علمتم فمن كذب علي متعمدا فليتبوأ مقعده من النار، ومن قال في القرآن برأيه فليتبوأ مقعده من النار". "حم، ت" عن ابن عباس.
29172 ۔۔۔ مجھ سے حدیث روایت کرنے سے ڈرو البتہ وہی احادیث روایت کرو جن کافی الواقع حدیث ہونے کا تمہیں یقین ہو جو شخص قرآن کے متعلق رائے زنی کرے وہ دوزخ میں اپنا ٹھکانا بنا لے ۔

29173

29173- "الحديث عني ما تعرفون". "فر" عن علي.
29173 ۔۔۔ مجھ سے وہی حدیث روایت کرو جس کے حدیث ہونے کا تمہیں یقین ہو ۔ (رواہ الدیلمی فی مسند الفردوس) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 2776 ۔

29174

29174- "إذا كتبتم الحديث فاكتبوه بإسناده، فإن يك حقا كنتم شركاء في الأجر، وإن يك باطلا كان وزره عليه". "ك" وأبو نعيم وابن عساكر - عن علي.
29174 ۔۔۔ جب تم حدیث لکھو تو سند کے ساتھ لکھو اگر حق ہوئی تو اس کے اجر وثواب میں تمہیں بھی حصہ مل جائے گا اگر باطل ہوئی تو اس کا وبال جھوٹے پر ہی ہوگا ۔ (رواہ الحاکم ، ابو نعیم وابن عساکر عن علی (رض)) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے اسنی المطالب 144، الجامع المصنف 211 ۔

29175

29175- "بلغوا عني ولو آية وحدثوا عن بني إسرائيل ولا حرج، من كذب علي متعمدا فليتبوأ مقعده من النار". "حم، خ، ن" عن ابن عمر
29175 ۔۔۔ میری طرف سے اگر تمہیں ایک آیت بھی پہنچی ہے اسے بھی دوسروں تک پہنچاؤ ۔ بنی اسرائیل کی روایات بیان کرو اس میں کوئی حرج نہیں جس شخص نے جان بوجھ کر مجھ پر جھوٹ بولا وہ دوزخ میں اپنا ٹھکانا بنا لے ۔ (رواہ احمد بن حنبل والبخاری والنسائی عن ابن عمرو (رض))

29176

29176- "تسمعون ويسمع منكم ويسمع ممن سمع منكم". "حم، د، ك" عن ابن عباس.
29176 ۔۔۔ تم احادیث سنتے ہو اور تم سے بھی سنی جائیں گی پھر تم سے سننے والوں سے بھی سنی جائیں گے ۔ (رواہ احمد بن حنبل وابو داؤد والحاکم ، عن ابن عباس (رض))

29177

29177- "حدثوا عن بني إسرائيل ولا حرج". "د" عن أبي هريرة
29177 ۔۔۔ بنی اسرائیل کی روایات بیان کرو اس میں کوئی حرج ہیں۔ (رواہ ابو داؤد ، عن ابو ہریرہ (رض))

29178

29178- "حدثوا عني بما تسمعون، ولا تقولوا إلا حقا، ومن كذب علي بني له بيت في جهنم يرتع فيه. "طب" عن أبي قرصافة.
29178 ۔۔۔ مجھ سے آگے وہی بات نقل کرو جو تم سنتے ہو اور صرف حق سچ بات کہو جس نے مجھ پر جھوٹ بولا اس کے لیے دوزخ میں گھر بنایا جائے گا وہ اسی میں رہے گا ۔ (رواہ الطبرانی عن ابی قرصافۃ) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 2702 ۔

29179

29179- "لا بأس في الحديث قدمت فيه أو أخرت إذا أصبت معناه. الحكيم - عن واثلة.
29179 ۔۔۔ حدیث بیان کرنے میں کوئی حرج نہیں جب تم اس کا معنی و مفہوم صحیح صحیح بیان کرو الفاظ کی تقدیم و تاخیر میں کوئی حرج نہیں ۔ (رواہ الحکیم عن واثلۃ)

29180

29180- "لا تأخذوا الحديث إلا عمن تجيزون شهادته". السجزي، "خط" عن ابن عباس.
29180 ۔۔۔ علم حدیث انھیں لوگوں سے حاصل کرو جن کی گواہی معتبر ہو۔ (رواہ السجزی والخطیب ، عن ابن عباس (رض)) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 1680 المتناھیۃ 187 ۔

29181

29181- "إني أحدثكم الحديث فليحدث الحاضر منكم الغائب". "طب" عن عبادة بن الصامت.
29181 ۔۔۔ میں تم سے احادیث بیان کرتا ہوں حاضر غائب سے احادیث بیان کرے ، (الطبرانی عن عبادہ بن الصامت)

29182

29182- "من حفظ على أمتي أربعين حديثا من أمر دينها بعثه الله يوم القيامة فقيها عالما". "عد" في العلل - عن ابن عباس عن معاذ؛ "حب" في الضعفاء - عن ابن عباس؛ "عد" وابن عساكر من طرق عن أبي هريرة؛ ابن الجوزي عن أنس.
29182 ۔۔۔ میری امت میں سے جس شخص نے چالیس حدیثیں یاد کیں جو دین میں سے ہوں قیامت کے دن اللہ تعالیٰ اسے عالم وفقیہ بنا کر اٹھائیں گے ۔ (رواہ ابن عدی فی العلل ، عن ابن عباس (رض) عن معاذ وابن حبان فی الضعفاء عن ابن عباس (رض) ابن عدی وابن عساکر من طرق عن ابوہریرہ (رض) ابن الجوزی عن انس (رض)) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے المتناھیۃ 1750163 ۔

29183

29183- "من حفظ على أمتي أربعين حديثا فيما ينفعهم من أمر دينهم بعث يوم القيامة من العلماء، وفضل على العالم على العابد سبعين درجة: الله أعلم بما بين كل درجتين". "ع، عد، هب" عن أبي هريرة.
29183 ۔۔۔ میری امت میں سے جس شخص نے چالیس احادیث یاد کیں جو انھیں امر دین کا نفع پہنچائیں وہ قیامت کے دن طبقہ علماء سے اٹھایا جائے گا عالم عابد پر ستر درجے زیادہ فضیلت رکھتا ہے اللہ تعالیٰ ہی بہتر جانتا ہے کہ ہر دو درجوں میں کتنا فرق ہے۔ (رواہ ابو یعلی وابن عدی والبیہقی فی شعب الایمان، عن ابو ہریرہ (رض))

29184

29184- "من حفظ على أمتي أربعين حديثا من أمر دينها بعثه الله فقيها وكنت له يوم القيامة شافعا وشهيدا". الشيرازي في الألقاب، "حب" في الضعفاء، وأبو بكر في الغيلانيات، "هب" والسلفي وابن النجار - عن أبي الدرداء؛ ابن الجوزي في العلل - عن أبي سعيد.
29184 ۔۔۔ جس شخص نے میری امت پر چالیس حدیثیں یاد کیں اللہ تعالیٰ اسے فقیہ بنا کر اٹھائیں گے میں قیامت کے دن اس کا سفارشی اور گواہ ہوں گا۔ (الشیرازی فی الالقاب وابن حبان فی الضعفاء و ابوبکر فی الغیلانیات البیہقی فی شعب الایمان و السلفی وابن النجار عن ابی الدرداء ابن الجوزی فی العلل ابن ابی سعید) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے المتناھیۃ 163، 175 ۔

29185

29185- "من حفظ على أمتي أربعين حديثا ينتفعون بها بعثه الله تعالى يوم القيامة فقيها عالما". ابن الجوزي - عن علي.
29185 ۔۔۔ میری امت سے جس شخص نے چالیس احادیث یاد کیں جس سے وہ نفع اٹھاتے ہوں قیامت کے دن اللہ تعالیٰ اسے عالم اور بنا کر اٹھائیں گے ۔ (رواہ ابن الجوزی عن علی (رض)) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے المتناھیۃ 161 ۔

29186

29186- "من حفظ على أمتي أربعين حديثا ينفعهم الله تعالى بها، قيل له: أدخل من أي أبواب الجنة شئت". أبو نعيم في الحلية وابن الجوزي - عن أبي مسعود.
29186 ۔۔۔ جو شخص میری امت کو فائدہ پہنچانے کے لیے چالیس حدیثیں یاد کرے گا اس سے کہا جائے گا جس دروازے سے چاہو جنت میں داخل ہوجاؤ ۔ (رواہ ابو نعیم فی الحلیۃ وابن الجوزی عن ابی مسعود (رض)) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے المتناھیۃ 162 ۔

29187

29187- "من حفظ على أمتي أربعين حديثا فيما يضرهم، وينفعهم من أمر دينهم حشره الله تعالى يوم القيامة فقيها". ابن الجوزي - عن أبي أمامة.
29187 ۔۔۔ جس شخص نے میری امت کے نفع نقصان کے متعلق چالیس حدیثیں یاد کیں قیامت کے دن اللہ تعالیٰ اسے عالم اور بنا کر اٹھائے گا ۔ (رواہ ابن الجوزی عن ابی امامۃ)

29188

29188- "من حفظ على أمتي أربعين حديثا من أمر دينها فهو من العلماء وكنت له شفيعا يوم القيامة". الديلمي - عن ابن مسعود وعن ابن عباس.
29188 ۔۔۔ جس شخص نے میری امت کو نفع پہنچانے کے لیے دین کے متعلق چالیس حدیثیں یاد کیں تو وہ علماء میں سے ہوگا اور قیامت کے دن اس کا سفارش ہوں گا ۔ (الدیلمی عن ابن مسعود (رض) وعن ابن عباس (رض))

29189

29189- "من حفظ على أمتي أربعين حديثا مما يحتاجون إليه من الحلال والحرام كتبه الله تعالى فقيها عالما. ابن الجوزي - عن أنس.
29189 ۔۔۔ جس شخص نے میری امت کو حلال و حرام سے آگاہ کرنے کے لیے چالیس حدیثیں یاد کیں اللہ تعالیٰ اسے عالم اور فقیہ لکھ دیتے ہیں۔ (رواہ ابن الجوزی عن انس (رض)) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئیے المتناھیۃ 180 ۔

29190

29190- "من حمل من أمتي أربعين حديثا فهو من العلماء". ابن النجار - عن ابن عباس.
29190 ۔۔۔ میری امت میں سے جس شخص نے چالیس حدیثیں یاد کیں وہ طبقہ علماء میں سے ہوگا ۔ (رواہ ابن النجار ، عن ابن عباس (رض))

29191

29191- "من نقل عني إلى من يلحقني من أمتي أربعين حديثا كتب في زمرة العلماء وحشر في جملة الشهداء". ابن الجوزي في العلل - عن ابن عمر.
29191 ۔۔۔ جس شخص نے مجھ سے مروی چالیس حدیثیں اس شخص کو نقل کیں جو مجھ سے ملنے والا ہو اسے زمرہ علماء میں لکھ دیا جاتا ہے اور جملہ شہداء کے ساتھ اس کا حشر ہوگا ۔ (رواہ ابن الجوزی فی العلل عن ابن عمرو (رض))

29192

29192- "من ترك أربعين حديثا بعد موته فهو رفيقي في الجنة". الديلمي وابن الجوزي في العلل - عن جابر بن سمرة.
29192 ۔۔۔ جس نے مرنے کے بعد چالیس حدیثیں چھوڑیں وہ جنت میں میرا رفیق ہوگا ۔ (رواہ الدیلمی وابن الجوزی فی العلل عن جابر بن سمرۃ) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے المتناھیۃ 179 ۔

29193

29193- "نضر الله عبدا سمع مقالتي هذه فحفظها، ثم وعاها فبلغها عني". الخطيب في المتفق والمفترق - عن عائشة.
29193 ۔۔۔ اللہ تعالیٰ اس بندے کو تروتازہ رکھے جو میری بات سنے اسے یاد رکھے پھر دوسروں تک پہنچائے ۔ (رواہ الخطیب فی المتفق والمفترق عن عائشۃ صدیقۃ (رض))

29194

29194- "نضر الله من سمع قولي ثم لم يزد فيه، ثلاث لا يغل عليهن قلب امرئ مسلم، إخلاص العمل لله ومناصحة ولاة الأمر ولزوم جماعة المسلمين فإن دعوتهم تحيط من وراءهم". "كر" عن أنس.
29194 ۔۔۔ اللہ تبارک وتعالیٰ اس شخص کو تروتازہ رکھے جو میری بات سنے پھر اس میں زیادتی نہ کرے تین چیزوں پر کسی مسلمان کا دل دھوکا نہیں کھاتا اللہ تعالیٰ کے لیے خالص عمل ، حکمرانوں کی خیرخواہی اور مسلمانوں کی جماعت کے ساتھ لازم رہنا مسلمانوں کی جماعت کی دعا انھیں چاروں چاروں طرف سے گھیرے ہوتی ہے۔ (رواہ ابن عساکر عن انس (رض))

29195

29195- "نضر الله عبدا سمع مقالتي فوعاها ثم بلغها عني فرب حامل فقه غير فقيه ورب حامل فقه إلى من هو أفقه منه". "حم، هـ، ص" عن أنس؛ الخطيب - عن أبي هريرة؛ "طب" عن عمير بن قتادة الليثي؛ "طس" عن سعد؛ الرافعي في تاريخه - عن ابن عمر.
29195 ۔۔۔ اللہ تبارک وتعالیٰ اس بندے کو خوش وخرم رکھے جو میری بات سنے پھر اسے یاد رکھے اور دوسروں تک پہنچائے بہت سارے حاملین فقہ فقیہ نہیں ہوتے اور بہت سارے حاملین فقہ اس شخص تک فقیہ پہنچاتے ہیں جو ان سے بڑا فقیہ ہوتا ہے۔ (رواہ احمد بن حنبل وابن ماجہ ، و سعید بن المنصور عن انس الخطیب ، عن ابو ہریرہ (رض) الطبرانی عن عمیر بن قتادۃ الیثی الطبرانی فی الاوسط عن سعد الرافعی فی تاریخہ عن ابن عمر (رض))

29196

29196- "نضر الله عبدا سمع مقالتي فحملها إلى غيره فرب حامل فقه إلى من هو أفقه منه، ورب حامل فقه ليس بفقيه، ثلاث لا يغل عليهن قلب مسلم إخلاص العمل لله والنصيحة للأمة ولزوم الجماعة فإن دعوتهم تحيط من وراءهم ومن كانت الدنيا همه نزع الله تعالى الغنى من قلبه وجعل فقره بين عينيه وشتت الله عليه ضيعته، ولم يأته من الدنيا إلا ما رزق ومن كانت الآخرة همه جعل الله تعالى الغنى في قلبه ونزع فقره من بين عينيه وكف عليه ضيعته وأتته الدنيا وهي راغمة. "حم، طب، ص، هب" عن زيد بن ثابت؛ ابن النجار - عن أبي هريرة.
29196 ۔۔۔ اللہ تبارک وتعالیٰ اس بندے کو تروتازہ رکھے جو میری بات سنے اور اسے دوسروں تک پہنچائے چنانچہ بہت سارے حاملین فقہ اپنجے سے بڑے فقیہ تک فقہ کو پہنچانے والے ہوتے ہیں۔ تین چیزوں کے متعلق کسی مسلمان کا دل دھوکا نہیں کرتا اللہ تعالیٰ کے لیے خالص عمل ، امت کے لیے خیرخواہی اور مسلمانوں کے جماعت کے ساتھ لازم رہنا مسلمانوں کی جماعت کی دعا مسلمانوں کو چاروں طرف سے گھیرے رکھتی ہے دنیا جس شخص کا غم اور مقصد ہو اللہ تعالیٰ اس کے دل سے غناء کو نکال دیتے ہیں اور فقر کو اس کی آنکھوں سے درمیان نمایاں کردیتے ہیں اس کے جمیع امور کو اللہ تعالیٰ پراگندگی کا شکار بنا دیتے ہیں پھر اسے دنیا سے صرف اتنا ہی مل پاتا ہے جو اس کے نصیب میں ہو جس شخص کا غلم اور مقصد آخرت ہو اللہ تعالیٰ اس کے دل کا غناء سے بھر دیتے اور اس کی آنکھوں کے درمیان سے فقر کو نکال دیتے اس کے درمیان سے فقر کو نکال دیتے ہیں اس کے تمام امور درستی سے تمام ہوتے ہیں اور دنیا ذلیل ہو کر اس کے قدموں میں گرتی ہے۔ (رواہ احمد بن حنبل والطبرانی و سعید بن المنصور والبیہقی فی شعب الایمان، عن زید بن ثابت ابن النجار ، عن ابو ہریرہ (رض))

29197

29197- نضر الله من سمع مقالتي فلم يزد فيه ورب حامل علم إلى من هو أوعى له منه. الخطيب - عن ابن عمر.
29197 ۔۔۔ اللہ تعالیٰ اس بندے کو سرسبز و شاداب رکھے جو میری حدیث سنے اور اس میں کسی قسم کی زیادتی نہ کرے بہت سارے حاملین علم اپنے سے زیادہ یاد رکھنے والوں کو علم پہنچانے والے ہوتے ہیں۔ (رواہ الخطیب عن ابن عمرو (رض))

29198

29198- "نضر الله وجه عبد سمع مقالتي فحملها فرب حامل فقه غير فقيه ورب حامل فقه إلى من هو أفقه منه ثلاث لا يغل عليهن قلب مؤمن، إخلاص العمل لله، والطاعة لذوي الأمر، ولزوم جماعة المسلمين؛ فإن دعوتهم تحيط من وراءهم. "حل" عن جبير بن مطعم.
29198 ۔۔۔ اللہ تعالیٰ اس شخص کے چہرے کو تروتازہ رکھے جو میری بات سنے اسے یاد بہت سارے حاملین فقہ فقیہ نہیں ہوتے اور بہت سارے حاملین فقہ اپنے سے زیادہ فقیہ کو فقہ پہنچاتے ہیں تین چیزوں کے متعلق مؤمن کا دل دھوکا نہیں کرتا ، اللہ تبارک وتعالیٰ کے لیے عمل صالح کرنا حکمرانوں کی اطاعت اور مسلمانوں کی جماعت کے لازم رہنا چونکہ مسلمانوں کی دعا چاروں طرف سے ان کا احاطہ کیے رہتی ہے۔ (رواہ ابو نعیم فی الحلیۃ عن جبیر بن مطعم)

29199

29199- "نضر الله عبدا سمع مقالتي ثم وعاها، ثم حفظها فرب حامل فقه غير فقيه، ورب حامل فقه إلى من هو أفقه منه، ثلاث لا يغل عليهن قلب مؤمن، إخلاص العمل لله، ومناصحة ولاة الأمور، والاعتصام بجماعة المسلمين فإن دعاءهم يحبط من وراءهم. "قط" في الأفراد وابن جبير، "كر" عن أنس.
29199 ۔۔۔ اللہ تعالیٰ اس بندے کو تروتازہ رکھے جو میری بات سنے پھر اسے یاد رکھے بہت سارے حاملین فقہ فقیہ نہیں ہوتے بہت سارے حاملین فقہ اپنے سے بڑے فقیہ کو فقہ پہنچاتے ہیں۔ تین چیزوں کے متعلق مومن کا دل دھوکا نہیں کرتا اللہ تعالیٰ کے لیے اخلاص عمل حکمرانوں کے ساتھ خیر خواہی اور مسلمانوں کی جماعت کے ساتھ چمٹے رہنا چونکہ مسلمانوں کی دعا چاروں طرف سے ان کا احاطہ کیے ہوتی ہے۔ (رواہ الدارقطنی فی الافراد ابن جبیر وابن عساکر ان انس (رض))

29200

29200- " نضر الله امرأ سمع مقالتي فوعاها وحفظها وعقلها فرب حامل فقه ليس بفقيه". ابن النجار عن ابن مسعود.
29200 ۔۔۔ اللہ تعالیٰ اس بندے کو سرسبز و شاداب رکھے جس نے میری بات سنی اسے یاد کیا پھر ہمیشہ ہمیشہ یاد رکھا اور سمجھا بہت سارے حاملین فقہ فقیہ نہیں ہوتے ۔ (رواہ ابن النجار عن ابن مسعود عن ابن مسعود (رض))

29201

29201- "نضر الله عبدا سمع مقالتي فلم يزد فيه فرب حامل كلمة إلى من هو أوعى لها منه: ثلاث لا يغل عليهن قلب مؤمن، إخلاص العمل لله، والمناصحة لولاة الأمر، والاعتصام بجماعة المسلمين، فإن دعوتهم تحيط من وراءهم. "طب، حل" عن معاذ بن جبل.
29201 ۔۔۔ اللہ تعالیٰ اس بندے کو شاداب رکھے جو میری بات سنے اور اس میں کچھ زیادتی نہ کرے بہت سارے حاملین کلمہ اپنے سے زیادہ یاد رکھنے والے کو کلمہ پہنچا دیتے ہیں تین چیزوں کے متعلق مومن کا دل دھوکا نہیں کرتا : اللہ تعالیٰ کے لیے خالص عمل کرنا ، حکمرانوں کے متعلق خیر خواہ ہونا مسلمانوں کی جماعت کے ساتھ لازم رہنا چونکہ مسلمانوں کی دعا انھیں چاروں طرف سے گھیرے رکھتی ہے۔ (رواہ الطبرانی وابو نعیم فی الحلیۃ عن معاذ بن جبل (رض))

29202

29202- "رحم الله عبدا سمع مقالتي فحفظها فرب حامل فقه غير فقيه ورب حامل فقه إلى من هو أفقه منه ثلاث لا يغل عليهن قلب مؤمن، إخلاص العمل لله ومناصحة ولاة المسلمين، ولزوم جماعة المسلمين. "طب" وابن قانع وأبو نعيم وابن عساكر - عن النعمان بن بشير عن أبيه.
29202 ۔۔۔ اللہ تعالیٰ اس بندے پر رحم فرمائے جو میری بات سنے اور اسے یاد رکھے بہت سارے فقہ کے اٹھانے والے فقیہ نہیں ہوتے اور بہت سارے فقہ کے اٹھانے والے اپنے سے بڑے فقیہ کو پہنچاتے ہیں۔ تین چیزوں کے متعلق مومن کا دل دھوکا نہیں کرتا اللہ تعالیٰ کے لیے اخلاص عمل ، مسلمانوں کے حکمرانوں کی خیرخواہی اور مسلمانوں کی جماعت کے ساتھ لازم رہنا ۔ (رواہ الطبرانی وابن قانع وابو نعیم وابن عساکر عن النعمان بن بشیر عن ابیہ) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث کی سند پر کلام ہے دیکھئے ذخیرۃ الحفاظ 3058 ۔

29203

29203- "نضر الله من سمع كلمة أو كلمتين أو ثلاثا أو أربعا أو خمسا أو ستا أو سبعا أو ثمانيا ثم علمهن". الديلمي وابن عساكر عن أبي هريرة.
29203 ۔۔۔ اللہ تعالیٰ اس شخص کو تروتازہ رکھے جو ایک کلمہ سنے یا دو کلمے سنے یا تین یا چار یا پانچ یا چھ یا سات یا آٹھ کلمے سنے (کلمہ سے مراد بات ہے کلمہ ایمان مراد نہیں یعنی کلمہ لغوی معنی ہے مطلب حدیث ہے۔ ) پھر ان کی دوسروں کو تعلیم کی ۔ (رواہ الدیلمی وابن عساکر عن ابوہریرہ (رض))

29204

29204- "رحم الله امرأ سمع مني حديثا فحفظه حتى يبلغه غيره فرب حامل فقه إلى من هو أفقه منه، ورب حامل فقه ليس بفقيه، ثلاث خصال لا يغل عليهن قلب مسلم: إخلاص العمل لله، ومناصحة ولاة الأمور، ولزوم الجماعة فإن دعوتهم تحيط من وراءهم". "حب" عن زيد بن ثابت.
29204 ۔۔۔ اللہ تعالیٰ اس شخص پر رحم فرمائے جو مجھ سے کوئی حدیث سنے اسے یاد رکھے اور پھر اسے اوروں تک پہنچائے بہت سارے حاملین فقہ اپنے سے بڑے فقیہ کو فقہ پہنچاتے ہیں اور بہت سارے حاملین فقہ فقیہ نہیں ہوتے ، تین چیزوں کے متعلق مسلمان کا دل دھوکا نہیں کرتا اللہ کے لیے خالص عمل کرنا ، حکمرانوں کی خیر خواہی اور جماعت کے ساتھ لازم رہنا چونکہ مسلمانوں کی دعا چاروں طرف سے ان کا احاطہ کیے رہتی ہیں۔ (رواہ ابن حبان عن زید بن ثابت (رض))

29205

29205- "رحم الله من سمع مني حديثا فبلغه كما سمعه فرب مبلغ أوعى له من سامع". "حب" عن ابن مسعود.
29205 ۔۔۔ اللہ تعالیٰ اس بندے پر رحم فرمائے جو مجھ سے حدیث سنے پھر ہو بہو جیسے سنی تھی ویسے ہی آگے پہنچائے بہت سارے پہنچائے ہوئے سننے والوں سے زیادہ یاد رکھنے والے ہوتے ہیں۔ (رواہ ابن حبان عن ابن مسعود (رض))

29206

29206- "رحم الله امرأ سمع منا حديثا فوعاه، ثم بلغه من هو أوعى منه". ابن عساكر - عن زيد بن خالد الجهني.
29206 ۔۔۔ اللہ تعالیٰ اس بندے پر رحم کرے جو ہم سے حدیث سنے اے یاد رکھے پھر اپنے سے زیادہ رکھنے والے تک پہنچا دے ۔ (رواہ ابن عساکر عن زید بن خالد الجھنی) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 3105 و ضعیف المشتھر 71 ۔۔ فائدہ : ۔۔۔ مذکورہ بالا احادیث کا مطلب یوں واضح ہوجاتا ہے کہ محدثین احادیث کو حفظ کرنے اور دوسروں تک من وعن احادیث پہنچانے کے ذمہ دار ہیں جبکہ محدثین فقہاء نہیں ہوتے چونکہ یہ کوئی ضروری نہیں کہ ہر محدث فقیہ ہو جبکہ ہر فقیہ کا محد ہونا ضروری ہے ، چنانچہ امام زہری پائے کے محدث ہیں اور فقہ میں ان کا وہ مقام ہیں جو امام ابوحنیفہ (رح) کا ہے امام ابوحنیفہ (رح) نے بہت ساری احادیث امام زہری (رح) سے سن کر فقہ کے مسائل مستنبط کیے ہیں گویا محدثین دوا فرو کی طرح ہوتے ہیں اور فقہاء طبیب کی مانند ہیں۔

29207

29207- "إني أحدثكم بحديث فليحدث الحاضر منكم الغائب. الديلمي - عن عبادة بن الصامت.
29207 ۔۔۔ میں تمہیں ایک حدیث سناتا ہوں حاضر غائب کو پہنچا دے ۔ (رواہ الدیلمی عن عبادۃ بن الصامت)

29208

29208- "اللهم ارحم خلفائي الذين يأتون من بعدي يروون أحاديثي وسنتي ويعلمونها الناس. "طس" والرامهرمزي في المحدث الفاصل والخطيب في شرف أصحاب الحديث وابن النجار - عن ابن عباس عن علي؛ قال "طس": تفرد به أحمد بن عيسى أبو طاهر العلوي، قال في الميزان: قال الدارقطني: كذاب والحديث باطل، "و" في اللسان: ذكره ابن أبي حاتم ولم يذكر فيه جرحا ولا تعديلا.
29208 ۔۔۔ یا اللہ ! میرے ان خلفاء پر رحم فرما جو میرے بعد آئیں گے میری احادیث روایت کریں گے میری سنت دوسروں تک پہنچائیں گے اور لوگوں کو ان کی تعلیم دیں گے ۔ (رواہ الطبرانی فی الاوسط والرامھرمزی فی المحدث الفاضل والخطیب فی شرف اصحاب الحدیث وابن النجار عن ابن عباس (رض) عن علی (رض)، قال الطبرانی والاوسط : تفردبہ احمد بن عیسیٰ ابو طاہر العلوی قال فی المیزان : قال الدارقطنی : کذاب والحدیث باطل وفی النسان ذکرہ ابن ابی حاتم ولم یذکر فیہ جرحا ولا تعدیلا “۔

29209

29209- "رحمة الله على خلفائي، قيل ومن خلفاؤك يا رسول الله؟ قال الذين يحيون سنتي ويعلمونها الناس". أبو نصر السجزي في الإبانة وابن عساكر - عن الحسن بن علي.
29209 ۔۔۔ میرے خلفاء پر اللہ تعالیٰ کی رحمت ہو عرض کی گئی یا رسول اللہ ! آپ کے خلفاء کون ہیں فرمایا وہ لوگ ہیں جو میری سنت کو زندہ کریں گے اور لوگوں کو اس کی تعلیم دیں گے ۔ (ابونصر السجزی فی الابانۃ وابن عساکر عن الحسن بن علی (رض))

29210

29210- "إذا حدثتم عني بحديث يوافق الحق فخذوا به حدثت به أو لم أحدث به". "عق" عن أبي هريرة؛ وقال، منكر وليس لهذا اللفظ إسناد يصح.
29210 ۔۔۔ جب تمہیں مجھ سے مروی کوئی حدیث سنائی جائے جو حق کے موافق ہو اسے لے لو خواہ میں نے وہ بیان کی ہو یا نہ کی ہو ۔ (رواہ العقیلی عن ابو ہریرہ (رض) ، وقال منکر ولیس لھذا اللفظ اسناد صحیح) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے اسنی المطالب 113، تذکرۃ الموضوعات 27 ۔

29211

29211- " إذا حدثتم عني بحديث تعرفونه ولا تنكرونه قلته أو لم أقله فصدقوا به فإني أقول ما يعرف ولا ينكر، وإذا حدثتم عني بحديث تنكرونه ولا تعرفونه فكذبوا به فإني لا أقول ما ينكر ولا يعرف. الحكيم - عن أبي هريرة.
29211 ۔۔۔ جب تمہیں میری طرف منسوب کرکے کوئی حدیث سنائیی جائے وہ حدیث جانی پہنچانی ہو اور تمہارے لیے اوپری (منکر) نہ ہو خواہ میں نے کہی ہو یا نہ کہی ہو اس کی تصدیق کرلو چونکہ میں معروف بات کہتا ہوں منکر نہیں کہتا جب تمہیں میری طرف سے کوئی حدیث سنائی جائے جسے تم اوپری سمجھو اور معروف نہ سمجھو تو اس کی تکذیب کر دو چونکہ میں منکر بات نہیں کہتا جو معروف نہ ہو ۔ (رواہ الحکیم ، عن ابو ہریرہ (رض)) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے التعقبات 6 الضعیفۃ 1085 ۔

29212

29212- " إذا حدثتم عني بحديث يوافق الحق فأنا قلته". "بز" عن أبي هريرة؛ وضعف.
29212 ۔۔۔ جب تمہیں میری طرف سے کوئی حدیث سنائی جائے جو حق کی موافق ہو سمجھ لو میں نے اسے کہا ہے (رواہ البزار عن ابو ہریرہ (رض) ، وضعف)

29213

29213- "من حدث عني حديثا هو لله عز وجل رضى فأنا قلته، وإن لم أكن قلته. "كر" عن البختري بن عبيد الطابخي عن أبيه عن أبي هريرة.
29213 ۔۔۔ جس شخص نے میری طرف سے کوئی حدیث سنائی اور اللہ تعالیٰ کی رضاء کے موافق ہو تو میں نے ہی اسے کہا ہے اگرچہ حقیقتا میں نے اسے نہ کہا ہو ۔ (رواہ ابن عساکر عن البختری بن عبید الطابخی عن ابیہ عن ابو ہریرہ (رض) ، )

29214

29214- "من قال علي حسنا موافقا لكتاب الله وسنتي فأنا قلته، ومن قال علي كذبا مخالفا لكتاب الله تعالى وسنتي، فليتبوأ مقعده من النار". الديلمي - عن نهشل عن الضحاك عن ابن عباس.
29214 ۔۔۔ جس شخص نے میری طرف منسوب کرکے کوئی اچھی بات کہی جو کتاب اللہ اور میری سنت کے موافق ہو تو میں نے ہی اس بات کو کہا ہے جس شخص نے مجھ پر بھی جھوٹ بولا جو کتاب اللہ اور میری سنت کے مخالف ہو وہ اپنا ٹھکانا دوزخ میں بنا لے ۔ (رواہ الدیلمی عن نھشل عن الضحاک ، عن ابن عباس (رض))

29215

29215- " إذا لم تحلوا حراما ولم تحرموا حلالا، وأصبتم المعنى فلا بأس". الحكيم، طب، "كر" عن يعقوب بن عبد الله بن سليمان بن أكيمة الليثي عن أبيه عن جده قال قلنا: يا رسول الله إنا نسمع منك الحديث ولا نقدر على تأديته كما سمعنا منك قال - فذكره - الحكيم - عن أبي هريرة.
29215 ۔۔۔ جب تم حرام کو حلال نہ قرار دو اور حلال کو حرام نہ قرار دو اور صحیح معنی کو ادا کرو تو اس وقت حدیث (بالمعنی) بیان کرنے میں کوئی حرج نہیں (رواہ الحکیم الطبرانی ابن عساکر عن یعقوب بن عبداللہ بن سلیمان بن اکیمۃ اللیثی عن ابیہ عن جدہ) عرض کی یا رسول اللہ ! ہم آپ سے حدیث سنتے ہیں اور جیسے سنی ہوتی ہے ایسے ہی اس کی ادائیگی پر ہم قدرت نہیں رکھتے اس پر آپ نے یہ حدیث ارشاد فرمائی ۔ (رواہ الحکیم ، عن ابو ہریرہ (رض))

29216

29216- "لا بأس إن زدت أو نقصت إذا لم تحل حراما أو تحرم حلالا وأصبت المعنى". عبد الرزاق وأبو موسى - عن محمد بن إسحاق بن سليمان بن أكيمة الليثي عن أبيه عن جده أن أكيمة قال يا رسول الله إنا نسمع منك الحديث ولا نقدر على تأديته قال - فذكره.
29216 ۔۔۔ کمی زیادتی کرنے میں کوئی حرج نہیں بشرطیکہ جب تم حرام کو حلال اور حلال کو حرام قرار نہ دو اور معنی صحیح بیان کرو ۔ (رواہ عبدالرزاق وابو موسیٰ عن محمد بن اسحاق بن سلیمان بن اکیمۃ اللیثی عن ابیہ عن جدہ) اکیمہ (رض) نے عرض کی : یا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ہم آپ سے حدیث سنتے ہیں اور پھر اسے یاد کرنے (بیان کرنے) کی قدرت نہیں رکھتے اس پر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہ حدیث ارشاد فرمائی ۔

29217

29217- "تحدثوا عني ولا حرج، ومن كذب علي متعمدا فليتبوأ مقعده من النار، تحدثوا عن بني إسرائيل ولا حرج، فإنكم لا تحدثون عنهم بشيء إلا وقد كان فيهم أعجب منه. "حم" عن أبي هريرة.
29217 ۔۔۔ میری طرف سے احادیث روایت کرو اس میں کوئی حرج نہیں جو شخص جان بوجھ کر مجھ پر جھوٹ بولے وہ دوزخ میں اپنا ٹھکانا بنا لے بنی اسرائیل کی روایات بیان کرو اور اس میں کوئی حرج نہیں چانچہ تم ان سے مروی کوئی بھی روایت بیان کرو گے اس میں کوئی نہ کوئی ضرور عجیب بات ہوگی ۔ (رواہ احمد بن حنبل ، عن ابو ہریرہ (رض))

29218

29218- "تحدثوا وليتبوأ من كذب علي مقعده من جهنم". "طب" وسمويه والخطيب في كتاب تقييد العلم - عن رافع بن خديج.
29218 ۔۔۔ احادیث بیان کرو اور جو شخص مجھ پر جھوٹ بولے وہ دوزخ میں اپنا ٹھکانا بنا لے ۔ (رواہ الطبرانی وسمویہ والخطیب فی کتاب تقید العلم عن رافع بن خدیج)

29219

29219- " سيأتيكم قوم بعدي يسألونكم عن حديثي فلا تحدثوهم إلا بما تحفظون فمن كذب علي متعمدا فليتبوأ مقعده من النار. أبو نعيم - عن أبي موسى الغافقي.
29219 ۔۔۔ میرے بعد تمہارے پاس ایک قوم آئے گی جو تم سے میری احادیث کے متعلق سوال کرے گی انھیں وہی احادیث سناؤ جو تمہیں یاد ہوں جو شخص جان بوجھ کر مجھ پر جھوٹ بولے اسے چاہیے کہ وہ دوزخ میں اپنا ٹھکانا بنا لے ۔ (رواہ ابو نعیم عن ابی موسیٰ الغافقی)

29220

29220- حدثوا عني ولا حرج حدثوا عني ولا تكذبوا علي ومن كذب علي متعمدا فقد تبوأ مقعده من النار، وحدثوا عن بني إسرائيل ولا حرج. "د" عن أبي سعيد.
29220 ۔۔۔ مجھ سے مروی احادیث بیان کرو اس میں کوئی حرج نہیں میری طرف سے احادیث بیان کرو اور مجھ پر جھوٹ نہ بولو جس شخص نے جان بوجھ کر مجھ پر جھوٹ بولا وہ دوزخ میں اپنا ٹھکانا بنا لے بنی اسرائیل کی روایت بیان کرو اور اس میں کوئی حرج نہیں ۔ (رواہ ابو داؤد عن ابی سعید)

29221

29221- "حدثوا عني كما سمعتم ولا حرج إلا من افترى علي كذبا متعمدا ليضل به الناس بغير علم فليتبوأ مقعده من النار". ابن عساكر - عن أنس.
29221 ۔۔۔ جو کچھ مجھ سے سنو اسے آگے بیان کرو اس میں کوئی حرج نہیں جس شخص نے جان بوجھ کر مجھ پر جھوٹ بولا تاکہ لوگوں کو گمراہ کرے بغیر علم کے وہ دوزخ میں اپنا ٹھکانا بنا لے ۔ (رواہ ابن عساکر عن انس)

29222

29222- "اكتبوا ولا حرج". الحكيم، "طب" وسمويه، "خط" في كتاب تقييد العلم - عن رافع بن خديج قال قلت يا رسول الله إنا نسمع منك أشياء فنكتبها قال - فذكره.
29222 ۔۔۔ لکھو کوئی حرج نہیں ۔ (رواہ الحکیم ، الطبرانی وسمویہ الخطیب فی کتاب تقید العلم عن رافع بن خدیج) کہتے ہیں : میں نے عرض کیا : یا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ہم آپ سے بہت ساری چیزیں سنتے ہیں کیا ہم انھیں لکھ لیا کریں ۔ اس پر آپ نے یہ حدیث ارشاد فرمائی ۔

29223

29223- "من كتب عني أربعين حديثا رجاء أن يغفر الله له غفر له وأعطاه ثواب الشهداء". ابن الجوزي في العلل - عن ابن عمرو.
29223 ۔۔۔ جس شخص نے میری طرف سے چالیس حدیثیں اس نیت سے لکھیں تاکہ اللہ تعالیٰ اس کی بخشش کر دے اس کی بخشش ہوجائے گی اور اسے شہیدوں کا ثواب ملے گا ۔ (رواہ ابن الجوزی فی العلل عن ابن عمرو (رض) 9

29224

29224- "يا زيد تعلم لي كتاب يهود فإني والله ما آمن يهود على كتابي. "حم" عن زيد بن ثابت.
29224 ۔۔۔ اے زید میرے لیے یہود کی کتاب سیکھو بخدا ! میں اپنی کتاب کے متعلق یہودیوں سے بےخوف نہیں ہوں ۔ (رواہ احمد بن حنبل عن زید بن ثابت)

29225

29225- "إني أكتب إلى قوم فأخاف أن يزيدوا أو ينقصوا فتعلم السريانية". عبد بن حميد - عن زيد بن ثابت.
25 292 ۔۔۔ میں ایک قوم کی طرف خط لکھنا چاہتا ہوں مجھے اندیشہ ہے کہ وہ اس میں کمی زیادتی کریں گے لہٰذا سریانی زبان سیکھو ۔ (رواہ عبدبن حمید عن زید بن ثابت (رض))

29226

29226- " من كذب علي فليلتمس لجنبه مضجعا من النار". الشافعي،"ق" في المعرفة - عن أبي قتادة.
29226 ۔۔۔ جو شخص مجھ پر جھوٹ بولے وہ دوزخ میں اپنی جگہ تلاش کرے ۔ (رواہ الشافعی والبیھقی فی المعرفۃ عن ابی قتادۃ)

29227

29227- "من كذب علي متعمدا ليضل به الناس فليتبوأ مقعده من النار". "طب" عن عمرو بن حريث.
29227 ۔۔۔ جس شخص نے جان بوجھ کر مجھ پر جھوٹ بولا تاکہ اس جھوٹ کے ذریعے لوگوں کو گمراہ کرے وہ دوزخ میں اپنا ٹھکانا بنالے ۔ (رواہ الطبرانی عن عمرو بن حریث) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ذخیرۃ الحفاظ 5549 والضعیفۃ 1011 ۔

29228

29228- "من كذب علي متعمدا ليضل به الناس فليتبوأ مقعده من النار". "طب" عن عمرو بن حريث؛ "بز - حل" عن ابن مسعود.
29228 ۔۔۔ جس شخص نے جان بوجھ کر مجھ پر جھوٹ بولا تاکہ اس جھوٹ سے لوگوں کو گمراہ کرے وہ دوزخ میں اپنا ٹھکانا بنا لے ۔ (رواہ الطبرانی عن عمرو بن حریث والبزار وابو نعیم فی الحلیۃ عن ابن مسعود (رض)) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے الموضوعات 127961 الوضع فی الحدیث 3111 ۔

29229

29229- "من كذب علي ما لم أقل فليتبوأ بيتا من جهنم". "طب" عن عقبة بن عامر.
29229 ۔۔۔ جس شخص نے مجھ پر ایسی بات کہی جو میں نے نہ کہی ہو وہ دوزخ میں اپنا گھر بنا لے ۔ (رواہ الطبرانی عن عقبۃ بن عامر)

29230

29230- "من كذب علي متعمدا فليتبوأ مضجعا من النار أو بيتا في جهنم". "حم" عن قيس بن سعد وابن عمرو معا.
29230 ۔۔۔ جس شخص نے نے جان بوجھ کر مجھ پر جھوٹ بولا وہ دوزخ میں اپنا ٹھکانا بنالے یا دوزخ میں اپنا گھر بنا لے، ) رواہ البزار عن انس (رض))

29231

29231- "من كذب علي في رواية حديث فليتبوأ مقعده من النار". "بز" عن أنس.
29231 ۔۔۔ جس شخص نے روایت حدیث میں مجھ پر جھوٹ بولا وہ دوزخ میں اپنا ٹھکانا بنالے ۔ (رواہ البزار عن انس)

29232

29232- "من كذب علي متعمدا فليتبوأ بيتا في النار". "طس" عن ابن عمر.
29232 ۔۔۔ جس شخص نے مجھ پر جان بوجھ کر جھوٹ بولا وہ دوزخ میں اپنا گھر بنا لے ۔ (رواہ الطبرانی فی الاوسط عن ابن عمرو (رض))

29233

29233- "من كذب على نبيه أو عينيه أو على والديه فإنه لا يريح رائحة الجنة". ابن جرير، "طب، عد" والخرائطي في مساوي الأخلاق - عن أوس بن أوس الثقفي؛ وهو ثالث حديث له ولا رابع لها؛ قال"عد": لا أعلم يرويه غير إسماعيل بن عياش.
29233 ۔۔۔ جس شخص نے اپنے نبی پر یا اس کی اولاد پر اس کے والدین پر جھوٹ بولا وہ جنت کی خوشبو سونگھنے نہیں پائے گا ۔ (رواہ ابن جریر، الطبرانی ، وابن عدی والخرائطی فی مساوی الاخلاق عن اوس بن اوس الثقفی قال ابن عدی لااعلم یرویہ غیر اسماعیل بن عیاش)

29234

29234- "من كذب علي متعمدا كلف يوم القيامة أن يعقد بين طرفي شعرة ولن يقدر على ذلك". ابن قانع، "ك" وتعقب، وابن عساكر - عن صهيب.
29234 ۔۔۔ جس شخص نے جان بوجھ کر مجھ پر جھوٹ بولا قیامت کے دن زبردستی اس سے بال کے کونوں میں گرہ دلوائی جائے گی اور وہ اس کی قدرت نہیں رکھے ۔ (رواہ ابن قانع والحاکم وتعقب وابن عساکر عن صھیب)

29235

29235- "من كذب علي متعمدا أو رد شيئا مما أمرت به فليتبوأ مقعده من النار". "طس" والخطيب عن أبي بكر.
29235 ۔۔۔ جس شخص نے جان بوجھ کر مجھ پر جھوٹ بولا یا کسی ایسی چیز کو رد کیا جس کا میں نے حکم دیا وہ دوزخ میں اپنا ٹھکانا بنا لے ۔ (رواہ الطبرانی فی الاوسط والخطیب عن ابی بکر)

29236

29236- "من كذب علي متعمدا أو رد شيئا أمرت به فليتبوأ بيتا في جهنم". "ع" عن أبي بكر.
29236 ۔۔۔ جس شخص نے جان بوجھ کر مجھ پر جھوٹ بولا یا ایسی چیز کو رد کیا جس کا میں نے حکم دیا ہو وہ دوزخ میں اپنا گھر بنا لے ۔ (رواہ ابو یعلی عن ابی بکر) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 123 ۔

29237

29237- "إياكم وكثرة الحديث عني فمن قال علي فليقل حقا أو صدقا ومن يقل علي مالم أقل فليتبوأ مقعده من النار". "هـ، ك" عن أبي قتادة.
29237 ۔۔۔ میری طرف سے کثرت روایت سے اجتناب کرو جو شخص مجھ پر کوئی بات کہے حق سچ بات کہے جس نے میری طرف سے ایسی بات کہی جو میں نے نہ کہی ہو وہ دوزخ میں اپنا ٹھکانا بنا لے ۔ (رواہ ابن ماجہ والحاکم عن ابی قتادۃ)

29238

29238- "يا أيها الناس إياكم وكثرة الحديث عني فمن قال علي فلا يقولن إلا حقا أو صدقا فمن قال علي ما لم أقل فليتبوأ مقعده من النار. "حم" والدارمي وابن أبي عاصم، "ك، ص" عن أبي قتادة.
29238 ۔۔۔ اے لوگو ! کثرت سے احادیث روایت کرنے سے گریز کرو مجھ پر جو شخص کوئی بات کہے تو حق وسچ بات کہے ، اگر کسی نے میری طرف منسوب کرکے ایسی بات کہی جو میں نے نہ کہی ہو وہ دوزخ میں اپنا ٹھکانا بنا لے ۔ (رواہ احمد بن حنبل والدارمی وابن ابی عاصم والحاکم و سعید بن المنصور عن ابی قتادہ)

29239

29239- "من تعمد علي كذبا أو رد شيئا قلته فليتبوأ مقعده من النار". "خط" في الجامع - عن أبي بكر.
29239 ۔۔۔ جس شخص نے جان بوجھ کر مجھ پر جھوٹ بولا یا میری کہی ہوئی کسی بات کو رد کیا وہ دوزخ میں اپنا ٹھکانا بنا لے ۔ (رواہ الخطیب فی الجامع عن ابی بکر)

29240

29240- "اللهم لا أحل لهم أن يكذبوا علي". ابن سعد - عن المنقع بن حصين التميمي.
29240 ۔۔۔ یا اللہ میں لوگوں کے لیے اپنے اوپر جھوٹ بولنا حلال نہیں کرتا ۔ (رواہ ابن سعد عن المنقع بن حصین التمیمی)

29241

29241- "اللهم لا أحل لهم أن يكذبوا علي". "طب" عن المنقع التميمي.
29241 ۔۔۔ یا اللہ میں اپنے اوپر جھوٹ بولنا لوگوں کے لیے حلال نہیں کرتا ۔ (رواہ الطبرانی عن المنقع التمیمی)

29242

29242- "من حدث عني وكذب فليتبوأ مقعده من النار". أبو نعيم في المعرفة - عن طلحة بن عبيد الله.
29242 ۔۔۔ جس شخص نے میری طرف منسوب کرکے حدیث بیان کی اور جھوٹ بولا وہ دوزخ میں اپنا ٹھکانا بنا لے ۔ (رواہ ابو نعیم فی المعرفۃ عن طلحۃ بن عبید اللہ)

29243

29243- "من حدث عني حديثا كذبا متعمدا فليتبوأ مقعده من النار". "طب" عن أبي أمامة.
29243 ۔۔۔ جس شخص نے میری طرف جھوٹی حدیث منسوب کرکے بیان کی وہ دوزخ میں اپنا ٹھکانا بنا لے ۔ (رواہ الطبرانی عن ابی امامۃ)

29244

29244- "من حدث حديثا كما سمع فإن كان برا وصدقا فلك وله، وإن كان كذبا فعلى من بدأ. "طب" عن أبي أمامة.
1044 2 ۔۔۔ جس شخص نے کوئی حدیث بیان کی اور ایسے ہی بیان کی جیسے سنی تھی اگر حق وسچ ہو تو اس کا اجر وثواب تمہارے لیے اور اس کے لیے ہے۔ اور اگر جھوٹ ہو تو اس کا وبال اس شخص پر ہوگا جس نے اس کی ابتداء کی ہو ۔ (رواہ الطبرانی عن ابی امامۃ)

29245

29245- "من حدث عني ما لم أقل أو قصر عن شيء أمرت به فليتبوأ بيتا في النار". "عق" عن أبي بكر.
29245 ۔۔۔ جس شخص نے کوئی حدیث بیان کی جو میں نے نہ کہی ہو یا میرے حکم میں کمی کی وہ دوزخ میں اپنا ٹھکانا بنا لے ۔ (رواہ العقیلی عن ابی بکر)

29246

29246- "من قال علي ما لم أقل فليتبوأ بيتا في النار، ومن تولى غير مواليه فليتبوأ بيتا في النار". ابن عساكر - عن عائشة.
29246 ۔۔۔ جس شخص نے مجھ پر ایسی بات کہی جو میں نے نہ کہی ہو وہ دوزخ میں اپنا گھر بنا لے جس شخص نے حق ولاء کو مالکوں کے علاوہ کسی اور کی طرف منسوب کیا وہ بھی دوزخ میں اپنا گھر بنا لے ۔ (رواہ ابن عساکر عن عائشۃ صدیقۃ (رض))

29247

29247- "من قال علي ما لم أقل فليتبوأ مقعده من النار، ومن استشاره أخوه فأشار عليه بغير رشده فقد خانه، ومن أفتى بفتيا غير ثبت فإنما إثمه على من أفتاه". "ك، ق" عن أبي هريرة.
29247 ۔۔۔ جس شخص نے مجھ پر وہ بات کہی جو میں نے نہ کہی ہو وہ دوزخ میں اپنا ٹھکانا بنا لے جس شخص سے اس کا بھائی مشورہ طلب کرے اور وہ اسے درست و صحیح مشورہ نہ دے تو گویا اس نے اپنے بھائی سے خیانت کی جس شخص نے بغیر علم کے فتوی دیا اس کا گناہ فتوی دینے والے پر ہوگا ۔ (رواہ الحاکم والبیہقی ، عن ابو ہریرہ (رض))

29248

29248- "من قال علي ما لم أقل فليتبوأ مقعده من النار". "طب" عن أسامة بن زيد؛ أبو نعيم - عن جابر بن عابس العبدي؛ "حم، طب" عن سلمة بن الأكوع؛ "حم، طب" عن عقبة بن عامر، "ك" عن الزبير بن العوام، "حم" عن ابن عمرو، الشافعي، "ك، ق" في المعرفة - عن أبي هريرة، "حم" عن عثمان.
29248 ۔۔۔ جس شخص نے میری طرف منسوب کرکے وہ بات کہی جو میں نے نہ کہی وہ دوزخ میں اپنا ٹھکانا بنا لے ۔ (رواہ الطبرانی عن اسامۃ بن زید ابو نعیم عن جابر بن عباس العبدی احمد بن حنبل الطبرانی عن سلمۃ بن الاکوع احمد بن حنبل والطبرانی عن عقبۃ بن عامر والحاکم عن الزبیر بن العوام احمد بن حنبل عن ابن عمرو الشافعی الحاکم والبیہقی فی العرفۃ ، عن ابو ہریرہ (رض) احمد بن حنبل عن عثمان) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے الجامع المصنف 207 ۔

29249

29249- "من كذب علي متعمدا فليتبوأ بيتا في النار ومن رد حديثا بلغه عني فأنا مخاصمه يوم القيامة وإذا بلغكم عني حديث فلم تعرفوه فقولوا: الله أعلم. "طب" عن سلمان.
29249 ۔۔۔ جس شخص نے مجھ پر جان بوجھ کر جھوٹ بولا وہ دوزخ میں اپنا گھر بنا لے جس شخص نے میری حدیث رد کی جو اسے پہنچی ہو میں قیامت کے دن اس سے جھگڑا کروں گا جب تمہیں میری طرف منسوب کوئی حدیث پہنچے اور تم اسے معروف نہ سمجھو تو کہہ دو ! اللہ تعالیٰ ہی خوب جانتا ہے۔ (رواہ الطبرانی عن سلمان)

29250

29250- الحديث ما تعرفون. "طس" عن علي.
29250 ۔۔۔ حدیث وہی ہے جسے تم معروف سمجھو ۔ (رواہ الطبرانی فی الا وسط عن علی)

29251

29251- "من كذب علي متعمدا فليتبوأ مقعده من بين عيني جهنم، قالوا: يا رسول الله نحدث عنك بالحديث نزيد وننقص؟ قال: ليس ذلك أعنيكم إنما أعني الذي يكذب علي متحدثا يطلب به شين الإسلام، قالوا: وهل لجهنم عين؟ قال: نعم أما سمعتموه يقول: {إِذَا رَأَتْهُمْ مِنْ مَكَانٍ بَعِيدٍ} ، فهل تراهم إلا بعينين؟. "طب" وابن مردويه - عن أبي أمامة.
29251 ۔۔۔ جس شخص نے مجھ پر جان بوجھ کر جھوٹ بولا وہ اپنی آنکھوں کے سامنے دوزخ میں ٹھکانا بنا لے صحابہ کرام (رض) نے عرض کیا : نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ہم آپ کی حدیثیں بیان کرتے ہیں جن میں کمی زیادتی ہوجاتی ہے ؟ ارشاد فرمایا : میری مراد یہ نہیں ہے میری مراد یہ ہے کہ اسلام کو بدنام کرنے کے لیے کوئی شخص مجھ پر جھوٹ بول کر حدیث بیان کرے۔ صحابہ کرام (رض) نے عرض کیا : کیا دوزخ کی بھی آنکھ ہوئی ہے ؟ فرمایا : جی ہاں فرمان باری تعالیٰ ہے ” اذا رائتھم من مکان بعید “ جب دوزخ انھیں دور سے دیکھ لے گی چنانچہ دوزخ تبھی دیکھے گی جب اس کی آنکھیں ہوں گی۔ (رواہ الطبرانی وابن مردویہ عن ابی امامۃ) ۔ کلام :۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے الا باطیل 87 ۔

29252

29252- "من يقل علي ما لم أقل فليتبوأ مقعده من النار، ومن استشاره أخوه المسلم فأشار عليه بغير رشد فقد خانه، ومن أفتى بفتيا غير ثبت فإنما إثمه على من أفتاه. "حم" عن أبي هريرة.
29252 ۔۔۔ جس نے میری طرف منسوب کر کے کوئی بات کہی جو فی الواقع میں نے نہ کہی ہو وہ دوزخ میں اپنا ٹھکابا بنا لے جس شخص سے اس کا بھائی کوئی مشورہ لے اور وہ اسے غلط مشورہ دے تو گویا اس نے اپنے بھائی سے خیانت کی جس شخص کو بغیر علم کے فتوی دیا گیا تو اس کا گناہ فتوی دینے والے پر ہوگا۔ (رواہ احمد بن حبنل عن ابی ھریر ( )

29253

29253- "لا تكذبوا علي فإنه ليس كذب علي ككذب على أحد". "طب" عن عبد الرحمن بن رافع بن خديج عن أبيه.
29253 ۔۔۔ مجھ پر جھوٹ نہ بولو چونکہ مجھ پر جھوٹ بولنا عام آدمی پر جھوٹ بولنے کی طرح نہیں۔ (رواہ الطبرانی عن عبدالرحمن بن رافع بن خدیج عن ابیہ)

29254

29254- "لا تكذبوا علي إن الذي يكذب علي لجريء". "طس" عن حذيفة.
29254 ۔۔۔ مجھ پر جھوٹ نہ بولو جو شخص مجھ پر جھوٹ بولتا ہے وہ سینہ زوری کرتا ہے۔ (رواہ الطبرانی فی الا وسط عن حذیفۃ)

29255

29255- "إن من أكبر الكبائر أن يقول الرجل علي ما لم أقل". "طب" عن واثلة.
29255 ۔۔۔ کبیرہ گناہوں میں سے بڑا گناہ یہ ہے کہ کوئی شخص مجھ پر وہ بات کہے جو میں نے نہ کہی ہو۔ (رواہ الطبرانی عن واثلۃ)

29256

29256- "الذي يكذب علي يبنى له بيت في النار. الحاكم في الكنى - عن أبي بكر بن سالم بن عبد الله بن عمر عن أبيه عن جده.
29256 ۔۔۔ جو شخص مجھ پر جھوٹ بولتا ہے دوزخ میں اس کے لیے گھر بنادیا جاتا ہے۔ (رواہ الحاکم فی لالکنی عن ابی بکر بن سالم عن عبداللہ بن عمر عن ابیہ عن جدہ)

29257

29257- "إنكم منصورون ومصيبون ومفتوح لكم، فمن أدرك ذلك منكم فليتق الله وليأمر بالمعروف ولينه عن المنكر وليصل الرحم، ومن كذب علي متعمدا فليتبوأ مقعده من النار". "حم، ت: حسن صحيح ق" عن ابن مسعود.
29257 ۔۔۔ یقیناً تمہاری مدد کی جائے گی تم درستی پہ رہو گے اور تمہارے لیے فتوحات کے دروازے کھول دیئے جائیں گے تم میں سے جو شخص یہ زمانہ پائے وہ اللہ تبارک وتعالیٰ سے ڈرے امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کرے صلہ رحمی کرے جس شخص نے مجھ پر جان بوجھ کر جھوٹ بولا وہ دوزخ میں اپنا ٹھکانا بنا لے۔ (رواہ احمد بن حنبل والترمذی وقال حسن صحیح والبیھقی عن ابن مسعود)

29258

29258- " حفظ الغلام كالوسم على الحجر، وحفظ الرجل بعدما يكبر كالكتابة على الماء". أبو نعيم عن أنس؛ "خط" - في الجامع - عن ابن عباس.
29258 ۔۔۔ بچے کا حفظ پتھر پر لکیر کی مانند ہے جبکہ بڑی عمر کے شخص کا حفظ کرنا پانی پر لکیر کی مانند ہے۔ (رواہ ابو نعیم عن انس الخطیب فی الجامع ، عن ابن عباس (رض))

29259

29259- "إذا شك أحدكم في الأمر فليسألني عنه". ابن جرير، "طب" عن المقداد بن الأسود.
29259 ۔۔۔ جب تم میں سے کوئی شخص کسی معاملے میں شک کرے وہ اس کے متعلق مجھ سے پوچھ لے ۔ (رواہ ابن جریر والطبرانی عن المقداد بن الاسود)

29260

29260- "السؤال نصف العلم، والرفق نصف المعيشة، وما عال من اقتصد. "ك" في تاريخه عن أبي أمامة.
29260 ۔۔۔ سوال نصف علم ہے میانہ روی نصف معیشت ہے جو شخص میانہ روی اختیار کرتا ہے مفلسی کا شکار نہیں ہوتا ۔ (رواہ الحاکم فی تاریخہ عن ابی امامۃ) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے کشف الخفاء 476 ۔

29261

29261- "السؤال نصف العلم، والرفق نصف المعيشة، وما عال امرؤ في اقتصاد، الحمى قائد الموت، والدنيا سجن المؤمن". العسكري في الأمثال - عن أنس؛ وفيه شبيب بن بشر لين الحديث.
29261 ۔۔۔ سوال نصف علم ہے میانہ روی نصف معیشت ہے میانہ روی میں آدمی مفلسی کا شکار نہیں ہوتا بخار موت کا قائد ہے دنیا مومن کا قید خانہ ہے۔ (رواہ العسکری فی الامثال عن انس (رض) وفیہ شبیب بن بشر لین الحدیث)

29262

29262- "حسن السؤال نصف العلم". الأزدي في الضعفاء، وابن السني - عن ابن عمر.
29262 ۔۔۔ اچھا سوال نصف علم ہے۔ (رواہ الازدی فی الضعفاء وابن السنی عن ابن عمر (رض)) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے اسنی المطالب 558 والتمیز)

29263

29263- "سائل العلماء، وخالل الحكماء"، وجالس الكبراء. الحكيم - عن أبي جحيفة.
29263 ۔۔۔ علماء سے سوال کرو حکماء کے ساتھ مل بیٹھو اور بڑوں کے ساتھ مجلس کرو ۔ (رواہ الحکیم عن ابی جحیفۃ)

29264

29264- "لا ينبغي للعالم أن يسكت على علمه، ولا ينبغي للجاهل أن يسكت على جهله، قال الله تعالى: {فَاسْأَلوا أَهْلَ الذِّكْرِ إِنْ كُنْتُمْ لا تَعْلَمُونَ} ". "ط، ص" عن جابر.
29264 ۔۔۔ عالم کے لیے جائز نہیں کہ وہ اپنے علم پر خاموش رہے جاہل کے لیے جائز نہیں کہ وہ اپنی جہالت پر خاموش رہے چنانچہ فرمان باری تعالیٰ ہے۔ ّ (آیت)” فاسئلوا اھل الذکر ان کنتم لا تعلمون “۔ (رواہ ابو داؤد الطیالسی و سعید بن المنصور عن جابر)

29265

29265- "أيها الناس إنما العلم بالتعلم والفقه بالتفقه، ومن يرد الله به خيرا يفقهه بالدين، وإنما يخشى الله من عباده العلماء. "طب" عن معاوية.
29265 ۔۔۔ اے لوگو علم حاصل کرنے سے آتا ہے اور فقہ بھی کوشش اور حاصل کرنے سے آتا ہے اللہ تبارک وتعالیٰ جس شخص سے بھلائی کرنا چاہتا ہے اسے دین کی سمجھ عطا کرتا ہے اللہ تبارک وتعالیٰ سے اس کے بندوں میں سے اہل علم ہی ڈرتے ہیں۔ (رواہ الطبرانی عن معاویۃ)

29266

29266- " إنما العلم بالتعلم، والحلم بالتحلم، ومن يتحر الخير يعطه، ومن يتق الشر يوقه". "كر" عن أبي هريرة.
29266 ۔۔۔ علم حاصل کرنے سے آتا ہے بردباری بردبار رہنے سے آتی ہے جو شخص خیرو بھلائی کی تلاش میں رہتا ہے اسے بھلائی عطا ہوجاتی ہے جو شخص برائی سے بچنے کی کوشش کرتا ہے وہ برائی سے بچ جاتا ہے۔ (رواہ ابن عساکر عن ابوہریرہ )

29267

29267- "اطلبوا العلم واطلبوا العلم السكينة والحلم ولينوا لمن تعلمونه ولمن تعلمتم منه، ولا تكونوا من جبابرة العلماء فيغلب جهلكم علمكم". الديلمي - عن أبي هريرة.
29267 ۔۔۔ علم کی طلب میں لگے رہو اور علم کے لیے وقار اور بردباری سیکھو جن لوگوں سے علم حاصل کرو اور جنہیں علم سکھاؤ ان سے نرمی سے پیش آؤ ظلم کرنے والے علماء مت بنو وربہ جہالت تمہارے علم پر غالب آجائے گی۔ (رواہ الدیلمی عن ابوہریرہ ) ۔ کلام :۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ذخیرۃ الحفاظ 542 ۔

29268

29268- "اطلبوا العلم كل اثنين وخميس فإنه ميسر لمن طلب، فإذا أراد أحدكم حاجة فليبكر إليها، فإني سألت ربي أن يبارك لأمتي في بكورها. "عد" عن جابر.
29268 ۔۔۔ سوموار اور جمعرات کے دن علم طلب کرو چونکہ طالب کے لیے ان دنوں میں آسانی ہوتی ہے جب تم میں سے کسی شخص کو کوئی کام پیش آئے وہ صبح صبح اس کی لیے نکلے چونکہ میں نے اپنے رب سے سوال کیا ہے کہ میری امت کے لیے صبح میں برکت دے۔ (رواہ ابن عدی عن جابر (رض)) ۔ کلام :۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے الضعیفۃ 2491 ۔ والمتناھیۃ 502 ۔

29269

29269- "إذا جلستم إلى العلم أو في مجلس العلم فادنوا، وليجلس بعضكم خلف بعض، ولا تجلسوا متفرقين كما يجلس أهل الجاهلية". أبو نعيم في آداب العالم والمتعلم، الديلمي - عن أبي هريرة.
29269 ۔۔۔ جب تم علم کے لیے بیٹھو یا مجلس علم میں بیٹھو تو قریب ہو کر بیٹھو ایک دوسرے کے پیچھے بیٹھو متفرق ہو کر نہ بیٹھو جس طرح اہل جاہلیت بیٹھتے ہیں۔ (رواہ ابو نعیم فی اداب العالم والمتعلم والدیلمی عن ابوہریرہ (رض)) ۔ کلام :۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے تذکرۃ الموضوعات 19 والتنزیۃ 2741 ۔

29270

29270- ألا أخبركم عن النفر الثلاثة؟ أما أحدهم فآوى إلى الله تعالى فآواه الله وأما الآخر فاستحيا فاستحيا الله منه وأما الآخر فأعرض فأعرض الله عنه. "خ، م، ت" عن أبي واقد الليثي أن رسول الله صلى الله عليه وسلم بينا هو جالس في المسجد، والناس معه إذ أقبل ثلاثة نفر فأما أحدهم فرأى فرجة في الحلقة فجلس فيها، وأما الآخر فجلس خلفهم، وأما الثالث فأدبر ذاهبا فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم فذكره.
29270 ۔۔۔ کیا میں تمہیں تین آدمیوں کے متعلق خبر نہ دوں ان میں سے ایک شخص اللہ تبارک وتعالیٰ کے پاس پناہ لیتا ہے اللہ تبارک وتعالیٰ اسے پناہ دے دیتا ہے دوسرا شخص حیاء کرتا ہے پھر اللہ تبارک وتعالیٰ کو بھی اس سے حیاء آتی ہے تیسرا شخص روگردانی کرتا ہے اللہ تبارک وتعالیٰ بھی اس سے روگردانی کرتا ہے۔ (رواہ البخاری مسلم الترمذی عن ابی واقد اللیثی) (نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) مسجد میں بیٹھے ہوئے تھے اتنے میں تین آدمی آئے ایک نے مجلس میں خالی جگہ دیکھی وہیں بیٹھ گیا دوسرا مجلس کے پیچھے بیٹھ گیا جب کہ تیسر واپس لوٹ گیا اس پر نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہ حدیث ارشاد فرمائی۔

29271

29271- "ألا أخبركم بهؤلاء الثلاثة؟ أما الأول فتاب فتاب الله عليه، وأما الثاني فاستحيا فاستحيا الله منه، وأما الثالث فاستغنى فاستغنى الله عنه، والله غني حميد". الخرائطي في مكارم الأخلاق - عن الحسن مرسلا.
29271 ۔۔۔ کیا میں تمہیں ان تین آدمیوں کے متعلق نہ بتاؤں پہلے نے اللہ تبارک وتعالیٰ کی طرف رجوع کیا اللہ تبارک وتعالیٰ نے بھی اس پر کرم فرمایا دوسرے نے حیاء کی اللہ تبارک وتعالیٰ نے بھی اس سے حیاء کرلی جب کہ تیسرے نے لاپرواہی کا مظاہرہ کیا اللہ تبارک وتعالیٰ نے بھی بےنیازی برتی اللہ تبارک وتعالیٰ بےنیاز اور سزا وار ستائش ہے۔ (رواہ الخرائطی فی مکارم الاخلاق عن الحسن مرسلا)

29272

29272- "أما هذا جاء فجلس إلينا فإنه تاب فتاب الله عليه، وأما الذي مضى قليلا فإنه استحيا فاستحيا الله منه، وأما الذي مضى على وجهه فإنه استغنى فاستغنى الله عنه". "ك" عن أنس.
29272 ۔۔۔ رہی بات اس شخص کی سو یہ آیا اور ہمارے پاس بیٹھ گیا اس نے اللہ کی طرف رجوع کیا اللہ تبارک وتعالیٰ نے بھی اس پر عنایت فرمائی رہی بات اس کی جو تھوڑا سا چلا سو اس نے اللہ تبارک وتعالیٰ سے حیاء کی اللہ تبارک وتعالیٰ نے بھی اس سے حیاء کرلی رہی بات اس شخص کی جو واپس لوٹ گیا اس نے لاپراوہی کا مظاہرہ کیا اللہ تبارک وتعالیٰ نے بھی اس سے بےنیازی برتی۔ (راوہ الحاکم عن انس)

29273

29273- " إن هذا العلم دين فانظروا عمن تأخذونه". أبو نصر السجزي في الإبانة وقال: غريب، والديلمي "ك" عن أبي هريرة
29273 ۔۔۔ یہ علم دین ہے لہٰذا دیکھ لیا کرو کہ یہ دین تم کیسے لوگوں سے حاصل کرتے ہو۔ (رواہ ابو نصر السجزی فہ الا بانۃ وقال غریب والدیلمی الحاکم عن ابوہریرہ ) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے اسنی المطالب 367 ۔ والاتقان 441 حدیث کی سند میں ابراہیم بن ھیشم ضعیف راوی ہے البتہ امام مسلم نے یہی حدیث ابن سیرین کی سند سے بھی روایت کی ہے یہ ضعیف روایت مسلم کی روایت کی مؤید ہے۔

29274

29274- "إن هذا العلم دين فلينظر أحدكم ممن يأخذ دينه. "عد، ك" في تأريخه - عن أنس.
29274 ۔۔۔ یہ علم دین ہے تمہیں دیکھ لینا چاہیے کہ دین کس سے حاصل کر رہے ہو۔ (رواہ ابن عدی والحالم فی تاریخہ عن انس)

29275

29275- " إنه سيأتي قوم يطلبون العلم فإذا رأيتموهم فاستوصوا بهم". "ط" عن أبي سعيد.
29275 ۔۔۔ عنقریب ایک قوم آئے گی جو علم کی طلب میں نکلے گی جب تم انھیں دیکھو ان سے خیر خواہی سے پیش آؤ۔ (رواہ ابو داؤد البطالسی عن ابی سعید )

29276

29276- "الناس لكم تبع يأتونكم من أقطار الأرض يسألونكم عن العلم فإذا جاؤوكم فاستوصوا بهم خيرا". "حل" عن أبي سعيد.
29276 ۔۔۔ لوگ تمہارے پیچھے چلیں گے اور دوردراز علاقوں سے سفر کر کے تمہارے پاس پہنچیں گے علم کے متعلق تم سے سوال کریں گے جب وہ تمہارے پاس آئیں ان سے خیر خواہی سے پیش آنا۔ (رواہ ابو نعیم فی الحلیۃ عن ابی سعید) ۔ کلام :۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ذخیرۃ الحفاظ 0904 ۔

29277

29277- "يأتيكم رجال من قبل المشرق يتعلمون، فإذا جاؤوكم فاستوصوا بهم خيرا". "ت": غريب عن أبي سعيد.
29277 ۔۔۔ مشرق کی طرف سے تمہارے پاس بہت سے لوگ آئیں گے اور حصول علم ان کا مقصد ہوگا جب وہ تمہارے پاس آئیں تو ان سے اچھا سلوک کرنا۔ (رواہ الترمذی قال غریب عن ابی سعید) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الترمذی 497 ۔

29278

29278- "إنه سيأتيكم بعدي أقوام يتعلمون منكم فإذا جاؤوكم فعلموهم والطفوهم". ابن عساكر - عن أبي سعيد.
29278 ۔۔۔ عنقریب تمہارے پاس میرے بعد بہت ساری قومیں آئیں گی جو تم سے علم حاصل کریں گی جب وہ تمہارے پاس آئیں انھیں تعلیم دو اور ان سے نرمی کرو۔ (رواہ ابن عساکر عن ابی سعید)

29279

29279- "مكتوب في الكتاب الأول: يا ابن آدم علم مجانا كما علمت مجانا. ابن لال - عن ابن مسعود.
29279 ۔۔۔ پہلی کتابوں میں لکھا ہے : اے ابن آدم مفت تعلیم دو جس طرح تمہیں مفت تعلیم دی گئی ہے۔ (رواہ ابن لال عن ابن مسعود)

29280

29280- "من كان له علم فليتصدق من علمه، ومن كان له مال فليتصدق من ماله". ابن السني - عن ابن عمر.
29280 ۔۔۔ جس شخٰص کے پاس علم ہو وہ علم کا صدقہ کرے جس کے پاس مال ہو وہ مال صدقہ کرے (رواہ ابن السنی عن ابن عمر)

29281

29281- "إنكم بعثتم هداة ولم تبعثوا مضلين كونوا معلمين، ولا تكونوا معاندين أرشدوا الرجل". "حل" عن الأعمش عن عمرو ابن مرة الجملي عن أبي البحتري.
29281 ۔۔۔ تمہیں ہدایت دینے والا بنا کر بھیجا گیا ہے تمہیں گمراہ کرنے والا نہیں بنا کر بھیجا گیا معلم بن جاؤ ضد وہٹ دھرمی کرنے والے نہ بنو لوگوں کو ہدایت کی راہ دکھاؤ ۔ (رواہ ابونعیم فی الحلیۃ عن الاعمش عن عمروابن مرۃ الدیلمی عن ابن عباس (رض))

29282

29282- " أمرنا أن نكلم الناس على قدر عقولهم". الديلمي - عن ابن عباس.
29282 ۔۔۔ ہمیں حکم دیا گیا ہے کہ ہم لوگوں سے ان کی عقلوں کی مطابق بات کریں ۔ (رواہ الدیلمی ، عن ابن عباس (رض))

29283

29283- " من حدث بحديث لا يعلم تفسيره لا هو ولا الذي حدثه إلا كأنما هو فتنة عليه وعلى الذي حدثه". ابن السني - عن عائشة؛ وفيه عباد بن بشر.
29283 ۔۔۔ جس شخص نے کوئی حدیث بیان کی جس کی تفسیر وہ جانتا ہے اور نہ وہ شخص جانتا ہے جسے حدیث سنائی ہے گویا وہ سنانے والے کے لیے اور سننے والے کے لیے فتنہ ہوگی ۔ (رواہ ابن السنی عن عائشۃ صدیقۃ (رض) ، وفیہ عباد بن بشر)

29284

29284- "لا تحدثوا أمتي من أحاديثي إلا بما تحمله عقولهم". أبو نعيم - عن ابن عباس.
29284 ۔۔۔ میری احادیث میں سے میری امت کو وہی حدیثیں سناؤ جو ان کی عقلوں میں سما سکتی ہوں جو ان کی عقلوں میں سما سکتی ہوں ۔ (روا ابو نعیم ، عن ابن عباس (رض))

29285

29285- "تناصحوا في العلم فإن خيانة أحدكم في علمه أشد من خيانة في ماله وإن الله سائلكم يوم القيامة. "طب" عن ابن عباس.
29285 ۔۔۔ علم کے معاملہ میں میں خیر خواہی سے کام لو چونکہ علمی خیانت مالی خیانت سے زیادہ سخت ہے اور اللہ تعالیٰ قیامت کے دن تم سے سوال کرے گا ۔ (رواہ الطبرانی ، عن ابن عباس (رض))

29286

29286- تناصحوا في العلم ولا يكتم بعضكم بعضا فإن خيانة في العلم أشد من خيانة المال. "حل" عن ابن عباس.
29286 ۔۔۔ علم کے معاملہ میں خیر خواہی سے کام لو ایک دوسرے سے علم نہ چھپاؤچنانچہ علمی خیانت مالی خیانت سے زیادہ سخت ہے۔ (رواہ ابو نعیم فی الحلیۃ عن ابن عباس (رض))

29287

29287- "يا معشر أصحابي تناصحوا في العلم ولا يكتم بعضكم بعضا فإن خيانة الرجل في علمه أشد من خيانة في ماله، وإن الله تعالى سائلكم عنه". الخطيب وابن عساكر - عن ابن عباس، وفيه عبد القدوس بن حبيب الكلاعي متروك.
29287 ۔۔۔ اے جماعت صحابہ ! علم کے معاملہ میں خیر خواہ رہو ایک دوسرے سے علم نہ چھپاؤ چونکہ ایک شخص کا علم میں خیانت کرنا مال میں خیانت کرنے سے زیادہ خطرناک ہے اللہ تعالیٰ تم سے سوال کرے گا ۔ (رواہ الخطیب وابن عساکر ، عن ابن عباس (رض) وفیہ عبدالقدوس بن جبیب الکلامی متروک)

29288

29288- إذا خص العالم بالعلم طائفة دون طائفة لم ينتفع به العالم ولا المتعلم". الديلمي - عن ابن عمر.
29288 ۔۔۔ جب کوئی عالم ایک جماعت کو چھوڑ کر دوسری جماعت کو علم کے لیے مخصوص کرے تو اس سے عالم کو نفع ہوگا اور نہ ہی متعلم کو ۔ (رواہ الدیلمی عن ابن عمرو (رض)) فائدہ : ۔۔۔ اگر انتظام وانصرام کے پیش نظر یا جماعت بندی کے لحاظ میں ایسا کیا جائے تو یہ صورتیں اس میں داخل نہیں مثلا قرآن کی تفسیر تبھی پڑھائی جاتی ہے جب طالب علم ذیلی علوم کی واقفیت حاصل کر لیت ہے اسی طرح علم کلام کے مسائل تبھی سمجھ میں آتے ہیں جب منطق کی ابتدائی کتب پڑھ لی ہوں اس توضیح کو سامنے رکھ کر حدیث میں بیان ہوئی ہے داخل ہے۔

29289

29289- " ينبغي للعالم أن يكون قليل الضحك كثير البكاء لا يمازح ولا يصاخب ولا يماري ولا يجادل إن تكلم تكلم بحق وإن صمت صمت عن الباطل وإن دخل دخل برفق وإن خرج خرج بحلم". الديلمي عن أبي.
29289 ۔۔۔ عالم کے لیے لازم ہے کہ وہ کم سے کم ہنسنے والا ہو زیادہ سے زیادہ رونے والا ہوہنسی مزاح سے اجتناب کرتا ہو شور نہ مچاتا ہو مقابلہ نہ کرتا ہو جھگڑتا نہ ہو اگر بات کرے تو حق بات کرے اگر خاموش رہے تو باطل سے خاموش رہے اگر داخل ہو تو نرمی اس سے آشکارہ ہوتی ہو اگر باہر نکلے تو بردباری اس سے ٹپکتی ہو۔ (رواہ الدیلمی عن ابی)

29290

29290- "من قال إني عالم فهو جاهل". "طس" عن ابن عمر.
29290 ۔۔۔ جس نے کہا میں عالم ہوں وہ جاہل ہے۔ (رواہ الطبرانی فی الا وسط عن ابن عمر)

29291

29291- "ليس هذه ساعة فتوى". ابن السني - عن أبي سعيد قال خرج النبي صلى الله عليه وسلم إلى الصلاة فلقيه أعرابي فسأله عن شيء قال - فذكره.
29291 ۔۔۔ یہ فتوی کا وقت نہیں ہے۔ (رواہ ابن السنی عن ابی سعید) کہ ایک مرتبہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نماز کے لیے گھر سے نکلے ایک اعرابی ملا اس نے کسی چیز کے متعلق سوال کیا آپ نے یہ حدیث ارشاد فرمائی۔

29292

29292- "أول من قال "أما بعد" داود وهو فصل الخطاب". الديلمي - عن ابن موسى.
29292 ۔۔۔ سب سے پہلے حضرت داؤد (علیہ السلام) نے ” اما بعد ‘ اللہ تبارک وتعالیٰ (رض) اپ کا استعمال کیا ہے اور یہ فصل خطاب ہے۔ (رواہ الدیلمی عن ابی موسیٰ)

29293

29293- "إن لجواب الكتاب حقا كرد السلام ". "فر" عن ابن عباس.
29293 ۔۔۔ خط کا جواب دینا واجب ہے جس طرح سلام کا جواب دینا واجب ہے۔ (رواہ الدیلمی فی مسند الفردوس عن ابن عباس) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے اسنی المطالب 2356 الاتقان 415 ۔

29294

29294- " رد جواب الكتاب حق كرد السلام". "عد" عن أنس، ابن لال - عن ابن عباس.
29294 ۔۔۔ خط کا جواب دینا واجب ہے جس طرح سلام کا جواب دینا واجب ہے (رواہ ابن عدی عن انس ابن لال عن ابن عباس) ۔ کلام :۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے الاتقان 415 ۔ وتذکرۃ الموضوعات 64 ا۔

29295

29295- " كرامة الكتاب ختمه". "طب" عن ابن عباس.
29295 ۔۔۔ خط کا اکرام اسے سر بمہر کرنا ہے (رواہ الطبرانی عن ابن عباس)

29296

29296- "من اطلع في كتاب أخيه بغير أمره فكأنما اطلع في النار". "طب" عن ابن عباس.
29296 ۔۔۔ جس شخص نے بغیر اجازت کے کسی کا خط کھولا اور اس میں دیکھا گویا اس نے دوزخ میں دیکھا۔ (رواہ الطبرانی عن انس ) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 5444 ۔

29297

29297- إذا كتب أحدكم إلى إنسان فليبدأ بنفسه، وإذا كتب فليترب كتابه فهو أنجح. "طس" عن أبي الدرداء.
29297 ۔۔۔ جب تم میں سے کوئی شخص کسی کو خط لکھے تو اپنے نام سے ابتداء کرے جب خط لکھ لے تو اسے خاک آلود کرے چونکہ یہ اس کی کامیابی کا سبب ہے (راوہ الطبرانی فی الا وسط عن ابی الدرداء) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے تذکرۃ الموضوعات 24 ا والشنذرۃ 69 ۔

29298

29298- "إذا كتب أحدكم إلى أحد فليبدأ بنفسه". "طب" عن النعمان بن بشير.
29298 ۔۔۔ جب تم میں سے کوئی شخص کسی کو خط لکھے تو اپنے نام سے ابتداء کرے۔ (رواہ الطبرانی عن نعمان بن بشیر) ۔ کلام :۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے اسنی المطالب 141 و ضعیف الجامع 671 ۔

29299

29299- "إذا كتب أحدكم بسم الله الرحمن الرحيم فليمد الرحمن". " خط" في الجامع، "طس" عن أنس.
29299 ۔۔۔ جب تم میں سے کوئی (بسم اللہ الرحمن الرحیم) لکھے وہ لفظ ” الرحمن “ کو واضح کر کے لکھے۔ (راوہ الخطیب فی الجامع والطبرانی فی الا وسط عن انس) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے اسنی المطالب 142 و ضعیف الجامع 673 ۔

29300

29300- "إذا كتبت بسم الله الرحمن الرحيم فبين السين فيه". "خط" وابن عساكر - عن زيد بن ثابت.
29300 ۔۔۔ جب تم (بسم اللہ الرحمن الرحیم) لکھو تو سین کے دندانے نمایاں کر کے لکھو۔ (رواہ الخطیب وابن عساکر عن زید بن ثابت) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 675 والضعیفۃ 1737 ۔

29301

29301- "إذا كتبت فضع قلمك على أذنك فإنه أذكر لك". ابن عساكر - عن أنس.
29301 ۔۔۔ جب خط لکھ چکو تو قلم اپنے کان کے پیچھے رکھ لو چونکہ یہ یاد دلانے کا بہترین ذریعہ ہے۔ (رواہ ابن عساکر عن انس) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے التنزیہ 6661 ضعیف الجامع 846 ۔

29302

29302 - "ضع القلم على أذنك فإنه أذكر للمملي". "ت" عن زيد بن ثابت.
29302 ۔۔۔ قلم کان کے پیچھے رکھ چونکہ یہ لکھنے والے کو زیادہ یا کرانے کا سبب ہے۔ (رواہ الترمذی عن زید بن ثابت) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الترمذی 1513 ۔ سنی لمطالب 846 ۔

29303

29303- "العجم يبدؤن بكبارهم إذا كتبوا، فإذا كتب أحدكم فليبدأ بنفسه". "فر" عن أبي هريرة.
29303 ۔۔۔ عجمی لوگ جب خط لکھتے ہیں ابتداء میں ؟ اپنے بڑوں کے نام لکھتے ہیں جب تم خط لکھو پہلے اپنا نام لکھو۔ (رواہ الدیلمی فی مسند الفردوس عن ابوہریرہ (رض)) ۔ کلام :۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 4849 ۔

29304

29304- الخط الحسن يزيد الحق وضحا "فر" عن سلمة.
29304 ۔۔۔ خوبصورت خط حق بات کی وضاحت میں اضافہ کرتا ہے (رواہ الدیلمی فی مسند الفردوس عن سلمۃ (رض)) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے الجامع المصنف 214 ۔ و ضعیف الجامع 2942 ۔

29305

29305- " استعن بيمينك، وأومأ بيده إلى الخط". "ت" عن أبي هريرة، وقال: إسناده ليس بذلك القائم، الحكيم - عن ابن عباس، "ض" عن جابر قال شكا رجل إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم سوء الحفظ قال - فذكره.
29305 ۔۔۔ اپنے دائیں ہاتھ سے مدد لو نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے خط (کتابت) کی طرف اشارہ کیا۔ (رواہ الترمذی عن ابوہریرہ وقال : اسنادہ لیس بذلک القائم : الحکیم عن ابن عباس والضیاء عن جابر) کہ ایک شخص نے کند ذہنی کی نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے شکایت کی اس پر آپ نے یہ حدیث ارشاد فرمائی۔۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے اسنی المطالب 174 ۔ الاتقان 166 ۔

29306

29306- "إذا كتب أحدكم فليتربه فإن التراب مبارك وهو أنجح للحاجة". "عد" عن جابر
29306 ۔۔۔ جب تم میں سے کوئی شخص خط لکھے تو خط کا خاک آلود کرلے چونکہ مٹی برکت والی چیز ہے اور وہ کام پورا ہونے میں سود مند ہے۔ (رواہ ابن عدی عن جابر)

29307

29307- "إذا كتبت كتابا فتربه فإنه أنجح للحاجة والتراب مبارك. "عد، كر" عن جابر، قال "عد": منكر.
29307 ۔۔۔ جب کوئی خط لکھو تو اسے خاک آلود کرلو چونکہ وہ کام کے لیے باعث کامیابی ہے اور مٹی برکت والی چیز ہے۔ (راوہ ابن عدی وابن عساکر عن جابر قال ابن عدی منکر)

29308

29308- "تربوا الكتاب فإن التراب مبارك. "قط" في الأفراد وابن عساكر - عن جابر.
29308 ۔۔۔ خط کو خاک آلود کرو چونکہ مٹی برکت والی ہے۔ (رواہ الدار قطنی فی الافراد وابن عساکر عن جابر (رض)) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے التذکرۃ 95 المتناھیۃ 102 ۔

29309

29309- " تربوا الكتاب وسجوه من أسفله فإنه أنجح للحاجة". "عق، عد" وابن عساكر - عن ابن عباس، ابن الجوزي في العلل - عن أبي هريرة.
29309 ۔۔۔ خط کو خاک آلود کرو چونکہ اس سے کام جلدی پورا ہوتا ہے۔ (رواہ العقیلی وابن عدی وابن عساکر عن ابن عباس ابن الجوزی فی العلل عن ابوہریرہ (رض)) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے الجامع المصنف 213 ۔ ذخیرۃ الحفاظ 4423 ۔

29310

29310- "تربوا الكتاب فإنه أعظم للبركة وأنجح للحاجة". "عق" عن جابر.
29310 ۔۔۔ خط کا خاک آلودہ کرو چونکہ اس سے کام جلدی پورا ہوتا ہے۔ (رواہ ابن منیع عن یزید بن ابی الحجاج) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے الشذرۃ 69 المتناھیۃ 109 ۔

29311

29311- "تربوا الكتاب فإنه أنجح له". ابن منيع - عن يزيد أبي الحجاج.
29311 ۔۔۔ خط کو خاک آلودہ کرو چونکہ اس سے کام جلدی پورا ہوتا ہے (رواہ ابن منیع عن یزید بن ابی الححاج) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے الشذرۃ 69 ۔ المتناھیۃ 109 ۔

29312

29312- "إذا كتبتم كتابا فجودوا بسين بسم الله الرحمن الرحيم تقضى لكم الحوائج وفيه رضى الرحمن عز وجل". الديلمي - عن أنس.
29312 ۔۔۔ جب تم خط لکھو تو (بسم اللہ الرحمن الرحیم) کی سین کو اچھی طرح سے لکھو اس سے تمہاری حاجتیں پوری ہوں گی اور اسی میں اللہ تبارک وتعالیٰ کی رضا ہے۔ رواہ الدیلمی عن انس)

29313

29313- من كتب بسم الله الرحمن الرحيم فلم يعور الهاء التي في الله كتب الله له عشر حسنات ومحا عنه عشر سيئات ورفع له عشر درجات ومن قرأ القرآن بإعراب فله أجر شهيد ومن مات غريبا مات شهيدا. الرافعي - عن ابن مسعود.
29313 ۔۔۔ جو شخص (بسم اللہ الرحمن الرحیم) لکھے اور ” اللہ “ کی ھاء کو واضح گولائی دے کر لکھے اللہ تبارک وتعالیٰ اس کے نامہ اعمال میں دس نیکیاں لکھ دیتے ہیں اور دس برائیاں مٹا دیتے ہیں اور دس درجات بلند کردیتے ہیں جو شخص دیکھ کر قرآن مجید پڑھتا ہے اس کے لیے شہید کا اجر وثواب ہے جو شخص اجنبی (پردیس میں ) مرتا ہے وہ شہید کی موت مرتا ہے (رواہ الرافعی عن ابن مسعود)

29314

29314- "إن الناس لكم تبع وإن رجالا يأتونكم من أقطار الأرض يتفقهون في الدين فإذا أتوكم فاستوصوا بهم خيرا". "ت، هـ" عن أبي سعيد
29314 ۔۔۔ لوگ تمہارے پیچھے چلیں گے دوردراز علاقوں سے لوگ تمہارے پاس آئیں گے اور ان کا مقصد حصول علم دین ہوگا جب یہ لوگ تمہارے پاس آئیں ان سے اچھا سلوک کرنا۔ (رواہ الترمذی ابن ماجہ عن ابی سعید)

29315

29315- "إن تمام إيمان العبد أن يستفتي في كل حديثه". "طس" عن أبي هريرة.
29315 ۔۔۔ آدمی کے ایمان کامل ہونے میں سے ہے کہ آدمی ہر بات دوسرے سے پوچھے (رواہ الطبرانی فی الا وسط عن ابی ھریر (رض))

29316

29316- "إن هذا العلم دين فانظروا عمن تأخذون دينكم". "ك" عن أنس؛ السجزي - عن أبي هريرة مر برقم 29273
29316 ۔۔۔ یہ علم دین ہے دیکھ لیا کرو کہ تم اپنا دین کن لوگوں سے حاصل کرتے ہو (رواہ الحاکم عن انس السجزی عن ابوہریرہ (رض)) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے اسنی المطالب 367 الاتقان 441 ۔

29317

29317- "إنما العلم بالتعلم، وإنما الحلم بالتحلم، ومن يتحر الخير يعطه، ومن يتق الشر يوقه". "قط" في الأفراد، "خط" عن أبي هريرة؛ "خط" عن أبي الدرداء.
29317 ۔۔۔ علم تعلم (سیکھنے) سے آتا ہے بردباری بردبار رہنے سے آتی ہے جو شخص خیر کا متلاشی ہوتا ہے اسے خیر عطا کردی جاتی ہے جو شخص برائی سے بچتا ہے وہ برائی سے بچا لیا جاتا ہے۔ (رواہ الدار قطنی فی الافراد الخطیب عن ابوہریرہ (رض) الخطیب عن ابی الدرداء)

29318

29318- "حدثوا الناس بما يعرفون، أتريدون أن يكذب الله ورسوله. "فر" عن علي؛ وهو في "خ" موقوف.
29318 ۔۔۔ لوگوں سے وہی کچھ بیان کرو جس کے سمجھنے کی ان میں قدرت ہو کیا تم چاہتے ہو کہ اللہ اور اس کے رسول تکذیب کی جائے۔ (رواہ الدیلمی فی مسند الفردوس عن علی وھو فہ صحیح البخاری موقوف) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث کی سند پر کلام ہے دیکھئے الاتقان 642 اسنی المطالب 555 ۔

29319

29319- "لا تطرحوا الدر في أفواه الخنازير". ابن النجار - عن أنس.
29319 ۔۔۔ خنزیروں کے منہوں میں موتیوں کو مت پھینکو۔ (رواہ ابن النجار عن انس) ۔ کلام :۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے اسنی المطالب 1686 ۔۔ فائدہ :۔۔۔ حدیث کا مطلب ہے کہ نااہل کے آگے علم کے موتی مت پھلاؤ۔

29320

29320- "لا تطرحوا الدر في أفواه الكلاب. المخلص - عن أنس.
29320 ۔۔۔ کتوں کے منہوں میں موتی مت ڈالو۔ (رواہ المخلص عن انس) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے الموضوعات 133 التزیۃ 2621 ۔

29321

29321- "دوروا مع كتاب الله حيث ما دار. "ك" عن حذيفة.
29321 ۔۔۔ جہاں کتاب اللہ جائے تم بھی اس کے ساتھ ساتھ رہو۔ (رواہ الحاکم عن حذیفۃ) ۔ کلام حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 2992 ۔

29322

29322- "سلوا أهل الشرف عن العلم، فإن كان عندهم علم فاكتبوه فإنهم لا يكذبون. "فر" عن ابن عمر.
29322:۔۔۔ اہل شرف سے علم کے متعلق پوچھو اگر ان کے پاس علم ہو تو اسے لکھ لو چونکہ اہل شرف جھوٹ نہیں بولتے۔ (رواہ الدیلمی فی مسند الفردوس عن ابن عمر) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 329 ۔ المغیر 76 ۔

29323

29323- إذا قعد الرجل إلى أخيه فليسأله تفقها ولا يسأله تعنتا. "فر" عن علي.
29323 ۔۔۔ جب کوئی شخص اپنے کسی بھائی کے پاس بیٹھے تو اس سے سمجھ بوجھ پیدا کرنے کے لیے سوال کرے ضد اور ہٹ دھرمی کے لیے سوال نہ کرے (رواہ الدیلمی فی مسند الفردوس عن علی)

29324

29324- "يأتيكم رجال من قبل المشرق ويتعلمون، فإذا جاؤوكم فاستوصوا بهم خيرا". "ت" عن أبي سعيد. مر برقم 29277
29324 ۔۔۔ جانب مشرق سے تمہارے پاس علم حاصل کرنے کے لیے لوگ آئیں گے جب وہ تمہارے پاس آئیں تو ان سے اچھائی سے پیش آؤ۔ (رواہ الترمذی عن ابی سعید) ۔ کلام :۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ٖضعیف الترمذی 497 ۔

29325

29325- " سيأتيكم أقوام يطلبون العلم، فإذا رأيتموهم فقولوا: مرحبا بوصية رسول الله صلى الله عليه وسلم وأفتوهم". "هـ" عن أبي سعيد
25 293 ۔۔۔ عنقریب تمہارے پاس مختلف اقوام حصول علم کے لیے آئیں گے جب تم انھیں دیکھو تو کہو : نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی وصیت کے مطابق تمہیں مرحبا ہے اور انھیں مسائل بتاؤ (رواہ ابن ماجہ من ابی سعید)

29326

29326- "عن يمين الرحمن وكلتا يديه يمين رجال ليسوا بأنبياء ولا شهداء يغشى بياض وجوههم نظر الناظرين يغبطهم النبيون والشهداء بمقعدهم وقربهم من الله تبارك وتعالى هم جماع من نوازع القبائل يجتمعون على ذكر الله فينتقون أطايب الكلام كما ينتقي آكل التمر أطايبه". "طب" عن عمرو بن عبسة.
29326 ۔۔۔ اللہ تبارک وتعالیٰ کی دائیں طرف (اللہ تبارک وتعالیٰ کی دونوں اطراف دائیں ہی ہیں) لوگ ہوں گے جو نہ انبیاء ہوں گے اور ن ہی شہداء وہ اپنے ٹھکانے میں اللہ تبارک وتعالیٰ کے قریب ہوں گے وہ مختلف قبائل کے جمع شدہ لوگ ہوں گے وہ اللہ تبارک وتعالیٰ کے ذکر کے لیے جمع ہوں گے اور پاکیزہ کلام کو چنتے رہیں گے جیسے کھجوریں کھانے والا اچھی اچھی کھجوریں چن چن کر کھاتا ہے۔ (رواہ الطبرانی عن عمرو بن عبستہ)

29327

29327- "طوبى للسابقين إلى ظل الله تعالى الذين إذا أعطوا الحق قبلوه، وإذا سئلوه بذلوه والذين يحكمون للناس بحكمهم لأنفسهم". الحكيم - عن عائشة.
29327 ۔۔۔ اللہ تبارک وتعالیٰ کے سائے کی طرف آگے بڑھنے والوں کے لیے خوشخبری ہے جنہیں جب حق دیا جاتا ہے اسے قبول کرتے ہیں جب ان سے حق کا سوال کیا جاتا ہے اسے جواب دیتے ہیں یہ وہ ہیں جو لوگوں کے لیے وہ فیصلہ کرتے ہیں جو اپنے لیے کرتے ہیں۔ (رواہ الحکیم عن عائشۃ) ۔ کلام :۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 3633 ۔

29328

29328- "منهومان لا يشبعان؛ طالب العلم وطالب الدنيا". "عد" عن أنس؛ البزار - عن ابن عباس.
29328 ۔۔۔ دو حریض کبھی سیر نہیں ہوئے ایک طالب علم دوسرا طالب دنیا۔ (رواہ ابن عدی عن انس البزار عن ابن عباس) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے الاتقان 1215 ۔ سنی المطالب 1538 ۔

29329

29329- "طوبى للعلماء طوبى للعباد ويل لأهل الأسواق". "فر" عن أنس.
29329 ۔۔۔ علماء کے لیے بشارت ہے عبادت گزاروں کے لیے بھی بشارت ہے اور بازار والوں کے لیے ہلاکت ہے۔ (رواہ الدیلمی فی مسند الفردوس) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے الجامع 3735 المغیر 90 ۔

29330

29330- "علموا ويسروا ولا تعسروا وبشروا ولا تنفروا؛ فإذا غضب أحدكم فليسكت". "حم، خد" عن ابن عباس.
29330 ۔۔۔ علم حاصل کرو آسانی پیدا کرو مشکل نہ پیدا کرو نفرت نہ دلاؤ جب تم میں سے کسی شخص کو غصہ آئے تو خاموش رہے۔ (رواہ احمد بن حنبل والبخاری فی الادب المفرد عن ابن عباس)

29331

29331- "علموا ولا تعنفوا فإن المعلم خير من المعنف". الحارث "عد، هب" عن أبي هريرة.
29331 ۔۔۔ تعلیم دو اور سختی نہ کرو چونکہ معلم سختی کرنے والے سے اچھا ہوتا ہے۔ (رواہ الحارث ابن عدی البیھقی عن ابوہریرہ (رض)) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ذخیرۃ الحفاظ 3516 ۔ الشذرۃ 609 ۔

29332

29332- "قيدوا العلم بالكتاب". الحكيم وسمويه - عن أنس: "طب، ك" عن ابن عمر.
29332 ۔۔۔ علم کو لکھ کر محفوظ کرو۔ (رواہ الحکیم وسمویہ عن انس الطبرانی ابن عساکر عن ابن عمر) ۔ کلام :۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے الاتقان 1270 ۔ والجامع المصنف 209 ۔

29333

29333- " استعن بيمينك". "ت" عن أبي هريرة؛ الحكيم - عن ابن عباس مر برقم 29305
29333 ۔۔۔ اپنے ہاتھ سے مدد لو (یعنی لکھ لیا کرو) رواہ الترمذی عن ابوہریرہ الحکیم عن ابن عباس)

29334

29334- "كل خطبة ليس فيها تشهد فهي كاليد الجذماء". "د" عن أبي هريرة
29334 ۔۔۔ ہر وہ خطبہ جس میں تشہد نہ ہو وہ لول ہے ہاتھ کی مانند ہوتا ہے۔ (رواہ ابو داؤد عن ابن ہریرہ (رض))

29335

29335- "كونوا للعلم وعاة ولا تكونوا له رواة". "حل" عن ابن مسعود.
29335 ۔۔۔ علم کو یاد رکھو اور علم کو روایت ہی نہ کرتے جاؤ (رواہ ابو نعیم فی الحلیۃ عن ابن مسعود) ۔ کلام :۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھیے ترتیب الموضوعات 946 ۔ ضعیف الجامع 4282 ۔

29336

29336- "مثل الذي يتعلم في صغره كالنقش في الحجر، ومثل الذي يتعلم في كبره كالذي يكتب على الماء". "طب" عن أبي الدرداء.
29336 ۔۔۔ جو شخص صغرسنی میں علم حاصل کرتا ہے تو اس کا علم پتھر پر لکیر کی مانند ہے اور جو شخص بڑی عمر میں علم حاصل کرتا ہے اس کی مثال پانی پر لکیر کی سی ہے۔ (رواہ الطبرانی عن ابی الداداء۔۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے الاتقان 28 ا التمییز 108 ۔

29337

29337- "همة العلماء الوعاية، وهمة السفهاء الرواية". ابن عساكر - عن الحسن مرسلا.
29337 ۔۔۔ علماء علم کو یاد رکھتے ہیں جب کہ سفہاء علم کو روایت کرتے ہیں۔ (رواہ ابن عساکر عن الحسن مرسلا) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے حدیث ضعیف الجامع 2099 الضعیفۃ 263 ۔

29338

29338- "وقروا من تعلمون منه العلم، ووقروا من تعلمونه العلم". ابن النجار - عن ابن عمر.
29338 ۔۔۔ جن لوگوں سے تم علم حاصل کرو ان کا احترام اور عزت کرو اور جنہیں تم تعلیم دو ان کا بھی اکرام کرو۔ (رواہ ابن الجنار عن ابن عمر) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 6126 ۔

29339

29339- "استفت نفسك وإن أفتاك المفتون". "تخ" عن وابصة
29339 ۔۔۔ اپنے نفس سے فتوی لو اگرچہ تمہیں مفتیان کرام فتوی دیں۔ (رواہ البخاری فی تاریخہ عن وابصۃ)

29340

29340- "اطلبوا العلم يوم الأثنين فإنه ميسر لطالبه". أبو الشيخ، "فر" عن أنس.
29340 ۔۔۔ پیر کے دن علم حاصل کرو چونکہ اس دن طالب علم کو حصول علم میں آسانی ہوتی ہے۔ (رواہ الدیلمی فی مسند الفردوس عن انس) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے اسنی المطالب 209 وضیعف الجامع 908 ۔

29341

29341- "اغدوا في طلب العلم فإني سألت ربي تبارك وتعالى أن يبارك لأمتي في بكورها ويجعل ذلك يوم الخميس. "طس" عن عائشة.
29341 ۔۔۔ صبح صبح حصول علم کے لیے نکلا کرو چونکہ میں نے اللہ تبارک وتعالیٰ سے اپنی امت کے لیے صبح کی برکت کے لیے دعا کی ہے۔ (رواہ الطبرانی فی الا وسط عن عائشۃ (رض))

29342

29342- "العالم إذا أراد بعلمه وجه الله تعالى هابه كل شيء، وإذا أراد أن يكنز به الكنوز هاب من كل شيء". "فر" عن أنس.
29342 ۔۔۔ عالم جب اپنے علم سے اللہ تبارک وتعالیٰ کی خوشنودی چاہتا ہے تو اس سے ہر چیز ڈرتی ہے اور جب علم سے خزانے جمع کرنا اس کا مقصد ہو تو پھر وہ خود ہر چیز سے ڈرتا ہے۔ (رواہ الدیلمی فی مسند الفردوس عن انس) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 13836 المغیر 95 ۔

29343

29343- عن أبي العالية قال قال عمر: تعلموا القرآن خمس آيات خمس آيات فإن جبريل نزل بالقرآن على النبي صلى الله عليه وسلم خمس آيات خمس آيات. المرهبي في فضل العلم، "هب، خد".
29343 ۔۔۔ ابو عالیہ کی روایت ہے کہ حضرت عمر (رض) نے فرمایا : قرآن مجید کی پانچ پانچ آیتیں پڑھو چونکہ جبرائیل امین نے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر پانچ پانچ آیتیں نازل کی ہیں۔ (رواہ المرھبی فی فضل العلم والبیھقی فی شعب الایمان والبخاری فی الادب المفرد)

29344

29344- عن ابن عمر قال: مر عمر بقوم قد رموا رشقا وأخطأوا فقال؛ ما أسوأ رميكم؟ قالوا: نحن متعلمين، قال لحنكم أشد من سوء رميكم سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: "رحم الله امرأ أصلح من لسانه". "عق، قط" في الأفراد والعسكري في الأمثال وابن الأنباري في الأيضاح والمرهبي، "هب" وقال: إسناده غير قوي، "خط" في الجامع والديلمي وابن الجوزي في الواهيات.
29344 ۔۔۔ ابن عمر (رض) کی روایت ہے کہ حضرت عمر (رض) کچھ لوگوں کے پاس سے گزرے وہ لوگ تیرا اندازی کر رہے تھے اور نشانے میں ان سے خطا ہوجاتی تھی عمر (رض) نے فرمایا : تمہاری تیرا اندازی کتنی بری ہے ؟ ان لوگوں نے کہا : ہم سیکھ رہے ہیں۔ فرمایا تمہارے کلام کی برائی نشانے کی برائی سے زیادہ سخت ہے میں نے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کر فرماتے سنا ہے کہ اللہ تبارک وتعالیٰ اس شخص پر رحم فرمائے جو اپنی زبان کو درست کرے۔ (رواہ العقیلی الدار قطنی فی الافراد والعسکری فی الامثال وابن الا نباری فی الا یضاح والمرھبی البیھقی فی شعب الایمان وقال اسنادہ غیر قوی الخطیب فی الجامع والدیلمی وابن الجوزی فی الواھیات)

29345

29345- عن أبي غفار قال: مر عمر بن الخطاب بقوم يرمون فقال: ما أسوأ رميكم؟ قالوا: نحن متعلمين قال: لفظكم أسوأ من رميكم قال بعضهم: يا أمير المؤمنين يضحى بالضبي؟ قال: وما عليك لو قلت ظبي؟ قال: إنها لغة، قال: رفع العتاب ولا يضحى بشيء من الوحش. ابن الأنباري.
29345 ۔۔۔ ابوغفار کی روایت ہے کہ حضرت عمر (رض) کچھ لوگوں کے پاس سے گزرے وہ لوگ تیرا اندازی کر رہے تھے حضرت عمر (رض) نے فرمایا : تمہارے نشانہ کتنا برا ہے ؟ لوگوں نے کہا ہم متعلمین (سیکھتے) ہیں فرمایا : تمہارا بولا ہوا لفظ تمہاری تیر اندازی سے زیادہ برا ہے ان میں سے کسی نے یہ بھی کہا : اے امیر المؤمنین : (یضحی بالضبی) ہرن کے ساتھ قربانی دی جاسکتی ہے (یعنی ہرن کی قربانی دی جاسکتی ہے) فرمایا اگر تم (یضحی صبی) کہتے اچھا ہوتا۔ اس نے عرض کی یہ بھی ایک لغت ہے فرمایا سزا جاتی رہے گی اور وحشی جانوروں کی قربانی نہیں دی جاسکتی۔ (راوہ ابن الانباری)

29346

29346- عن الأحنف بن قيس قال: قال عمر: تفقهوا قبل أن تسودوا الدارمي وأبو عبيد في الغريب ونصر في الحجة، "هب" وابن عبد البر في العلم.
29346 ۔۔۔ احنف بن قیس کی روایت ہے کہ حضرت عمر (رض) نے فرمایا : سردار بننے سے پہلے پہلے علم حاصل کرلو۔ (رواہ الدارمی وابو عبید فی الغریب ونصرفی الحجۃ والبیھقی فی شعب الایمان وابن عبدالبر فی العلم ) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے الاتقان 562 الاسرار المرفوعۃ 140 ۔

29347

29347- عن مورق العجلي قال: قال عمر: تعلموا السنن والفرائض واللحن كما تعلمون القرآن. أبو عبيد في فضائله، "ص، ش" والدارمي وابن عبد البر، "ق".
29347 ۔۔۔ مورق عجلی کی روایت ہے کہ حضرت عمر (رض) نے فرمایا سنن فرائض (میراث) اور زبان ایسے ہی سیکھو جیسے قرآن سیکھتے ہو۔ (رواہ ابو عبید فی فضائلہ و سعید بن المنصور والدیلمی وابن عبدالبر البیھقی)

29348

29348- عن عمر قال: تعلموا العلم وعلموه الناس وتعلموا له الوقار والسكينة وتواضعوا لمن تعلمتم منه العلم وتواضعوا لمن علمتموه العلم ولا تكونوا من جبابرة العلماء فلا يقوم علمكم بجهلكم. "حم" في الزهد وآدم بن أبي اياس في العلم والدينوري في المجالسة وابن منده في غرائب شعبة والآجرى في أخلاق حملة القرآن، "هب" وابن عبد البر في العلم، "ش".
29348 ۔۔۔ حضرت عمر (رض) نے فرمایا : علم حاصل کرو اور لوگوں کو تعلیم دو اور علم کے لیے وقار اور سنجیدگی سیکھو جس شخص سے علم حاصل کرو اس سے تواضح سے پیش آؤ اور جنہیں تعلیم دو ان سے بھی تواضح سے پیش آؤ سختی کرنے والے علماء مت بنو چونکہ تمہارا علم جہالت کے ساتھ قائم نہیں رہ سکتا۔ (رواہ احمد بن حنبل فی الزھد وادم بن ابی ایاس فی العلم والدینوری فی المجالسۃ وابن مندہ فی غرائب شعبۃ والاجری فی اخلاق حملۃ القرآن والبیھقی وابن عبدالبر فی العلم وابن ابی شیبۃ)

29349

29349- عن الأحوص بن حكيم بن عمير العنسي قال: كتب عمر بن الخطاب إلى أمراء الأجناد: تفقهوا في الدين فإنه لا يعذر أحد باتباع باطل وهو يرى أنه حق ولا يترك حق وهو يرى أنه باطل. آدم بن أبي اياس في العلم.
29349 ۔۔۔ احوص بن حکیم بن عمیر العنسی کی روایت ہے کہ حضرت عمر خطاب (رض) نے مختلف گورنروں کو خط لکھا کہ دین میں سمجھ بوجھ پیدا کرو چونکہ کسی کی طرف سے اتباع باطل کا عذر قابل قبول نہیں ہوگا جب وہ سمجھتا ہو کہ وہ حق پر ہے حق نہیں چھوڑا جاتا جب کہ وہ سمجھتا ہو کہ وہ باطل ہے۔ (رواہ آدم بن ابی ایاس)

29350

29350- عن عمر أنه كتب إلى أبي موسى الأشعري أما بعد فتفقهوا في السنة وتفقهوا في العربية وأعربوا القرآن فإنه عربي وتمعددوا فإنكم معديون. "ش".
29350 ۔۔۔ حضرت عمر (رض) نے حضرت ابو موسیٰ اشعری (رض) کو خط لکھا : اما بعد ! سنت میں سمجھ بوجھ پیدا کرو عربیت سیکھو اور قرآن مجید کو عربی لہجے میں پڑھو چونکہ قرآن عربی زبان میں ہے اور فقر کو اپنا ظغری امتیاز بنالو (یعنی عیش پرستی سے دور رہو) چونکہ تم معد بن عدنان کی اولاد ہو (رواہ ابن ابی شیبۃ) ۔ فائدہ :۔۔۔ معد بن عدنان کی اولاد فقر پسند تقشف میں زندگی بسر کرنا اشعار سمجھتی ہے تم بھی انہی کی طرح وہ جاؤ اور عجمیوں کی حالت اور ان کی سی عیش پرستی کو ترک کر دو ۔

29351

29351- عن أبي بكر بن أبي موسى أن أبا موسى أتى عمر بن الخطاب بعد العشاء فقال له عمر: ما جاء بك؟ قال: جئت أتحدث إليك قال: هذه الساعة؟ قال: إنه فقه فجلس عمر فتحدثا طويلا ثم إن أبا موسى قال: الصلاة يا أمير المؤمنين قال: إنا في صلاة. "عب، ش".
29351 ۔۔۔ ابوبکر بن ابی موسیٰ کی روایت ہے کہ حضرت ابو موسیٰ (رض) حضرت عمر (رض) کی خدمت میں حاضر ہوئے اور یہ عشاء کے بعد کا وقت تھا۔ حضرت عمر (رض) نے فرمایا : کیوں آئے ہو : کیوں آئے ہو ؟ ابو موسیٰ (رض) نے جواب دیا : آپ سے بات چیت کرنے آیا ہوں۔ فرمایا : اس وقت کیسی بات چیت ؟ ابو موسیٰ (رض) نے جواب دیا : فقہ کے متعلق گفتگو کرنی ہے۔ چنانچہ حضرت عمر (رض) بیٹھ گئے اور کافی دیر تک دونوں حضرات باتیں کرتے رہے پھر ابو موسیٰ (رض) نے کہا : اے امیر المؤمنین ! اب نماز کے حکم میں ہیں۔ (رواہ عبدالرزاق وابن ابی شیبۃ)

29352

29352- عن عمر قال: ألا إن أصدق القيل قيل الله وأحسن الهدي هدي محمد صلى الله عليه وسلم وشر الأمور محدثاتها، ألا إن الناس لن يزالوا بخير ما أتاهم العلم عن أكابرهم. ابن عبد البر في العلم.
29352 ۔۔۔ حضرت عمر (رض) نے فرمایا : سب سے زیادہ سچی بات اللہ تبارک وتعالیٰ کی بات ہے سب سے اچھی سیرت محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی سیرت ہے بدعت سب سے زیادہ بری چیز ہے خبردار ! لوگ اس وقت تک برابر خیرو بھلائی پر قائم رہیں گے جب تک ان کے بڑوں سے انھیں علم ملتا رہے گا۔ (رواہ ابن عبدالبر فی العلم)

29353

29353- عن عمر قال: قد علمت متى صلاح الناس ومتى فسادهم، إذا جاء الفقه من قبل الصغير استعصى عليه الكبير، وإذا جاء الفقه من قبل الكبير تابعه الصغير فاهتديا. ابن عبد البر.
29353 ۔۔۔ حضرت عمر (رض) نے فرمایا : میں جانتا ہوں کہ لوگ کب درستی کے دھارے میں رہتے ہیں اور کب درستی کے دھارے میں رہتے ہیں اور کب فساد و بگاڑ کا شکار ہوتے ہیں چنانچہ جب علم کمسن کی طرف سے آتا ہے عمر میں بڑا شخص اس کی نافرمانی پر اتر آتا ہے اور جب علم عمر میں بڑے کی طرف سے آتا ہے کمسن اس کی پیروی کرلیتا ہے اور ہدایت پاتا ہے۔ (رواہ ابن عبدالبر)

29354

29354- عن الزهري قال كان مجلس عمر مغتصا عن القراء شبابا وكهولا فربما استشارهم ويقول: لا يمنع أحدكم حداثة سنه أن يشير برأيه فإن العلم ليس على حداثة السن وقدمه، ولكن الله تعالى يضعه حيث يشاء. ابن عبد البر، "ق".
29354 ۔۔۔ زہری کی روایت ہے کہ سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) کی مجلس نوجوان اور عمررسیدہ قراء سے بھری رہتی تھی بسا اوقات آپ (رض) ان سے مشورہ بھی لیتے تھے اور فرمایا کرتے تھے تمہیں صغر سنی مشورہ دینے سے نہیں روکتی چونکہ علم صغر سنی پر موقوف نہیں ہے البتہ اللہ تعالیٰ جسے چاہتا ہے علم وفضل سے نوازتا ہے۔ (رواہ ابن عبدالبر والبیہقی)

29355

29355- عن أبي عثمان النهدي أن عمر بن الخطاب قال: تعلموا العربية. "ق".
29355 ۔۔۔ ابوعثمان نہدی کی روایت ہے کہ سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) نے فرمایا : عربیت سیکھو۔ (رواہ البیہقی)

29356

29356- عن الليث بن سعد قال: قدم عمرو بن العاص على عمر بن الخطاب فسأله عمر: من استخلفت على مصر؟ قال: مجاهد بن جبير فقال له عمر: مولى ابنة غزوان: قال: نعم إنه كاتب فقال عمر: إن العلم ليرفع بصاحبه. ابن عبد الحكم.
29356 ۔۔۔ لیث بن سعد کی روایت ہے کہ حضرت عمرو بن العاص (رض) سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) کے پاس گئے اور سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) نے ان سے پوچھا تم نے مصر میں کسے اپنا نائب بنایا ہے ؟ جواب دیا : مجاہدین جبیر کو سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) نے فرمایا : بنت غزوان کے آزاد کردہ غلام کو جواب دیا : جی ہاں وہ اچھا کاتب ہے سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) نے فرمایا : یقیناً علم صاحب علم کو بلندی تک پہنچا دیتا ہے۔ (رواہ ابن عبدالحکیم)

29357

29357- عن الحسن قال: قال عمر بن الخطاب: عليكم بالتفقه في الدين والتفقه في العربية وحسن العربية. أبو عبيد.
29357 ۔۔۔ حسن حضرت انس بن مالک (رض) کی روایت ہے کہ سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) نے فرمایا : تمہیں دین میں سمجھ بوجھ پیدا کرنی چاہیے عربیت اور حسن عربیت (علم ادب بلاغت وغیرہ) میں بھی سمجھ بوجھ پیدا کرو ۔ (رواہ ابو عبید)

29358

29358- عن ابن معاوية الكندي قال: قدمت على عمر بالشام فسألني عن الناس فقال: لعل الرجل يدخل المسجد كالبعير النافر فإن رأى مجلس قومه ورأى من يعرفهم جلس إليهم؟ قلت لا ولكنها مجالس شتى يجلسون فيتعلمون الخير ويذكرونه، قال: لن تزالوا بخير ما كنتم كذلك. المروزي، "ش".
29358 ۔۔۔ ابن معاویہ کندی کی روایت ہے کہ میں شام میں سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) کی خدمت میں حاضر ہوا آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مجھ سے لوگوں کے متعلق پوچھا : فرمایا : شاید کیفیت یہ ہو کہ ایک شخص بدکے ہوئے اونٹ کی طرح مسجد میں آتا ہو اگر مسجد میں اپنی قوم کو بیٹھے ہوئے دیکھے یا جان پہچان کے لوگوں کو مجلس میں دیکھے تو بیٹھ جاتا ہے۔ میں نے عرض کیا : ایسی کیفیت نہیں ہے البتہ علم کی مختلف مجلسیں منعقد ہوتی ہیں لوگ بھلائی سیکھتے سکھاتے ہیں فرمایا جب تک تمہاری یہ صورت رہے گی تم برابر بھلائی پر رہو گے ۔ (رواہ المروزی وابن ابی شیبۃ)

29359

29359- عن عمر قال: تعلموا اللحن والفرائض فإنه من دينكم. "ش".
29359 ۔۔۔ سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) نے فرمایا : زبان اور فرائض کا علم حاصل کرو چونکہ یہ تمہارے دین کا حصہ ہے۔ (رواہ ابن ابی شیبۃ) ۔ فائدہ : ۔۔۔ یہ لوگ اہل عرب تھے عربی زبان لامحالہ جانتے تھے پھر انھیں زبان دانی سیکھنے کی کیوں تاکید کی ؟ اس شبہ کا ازالہ یوں ہے کہ عربیت یعنی علم ادب سیکھو عربی زبان بول لینا الگ چیز ہے اور عربیت اور علم ادب اور چیز ہے۔

29360

29360- عن عمر قال: تعلموا كتاب الله تعرفوا به، واعملوا به تكونوا من أهله. "ش".
29360 ۔۔۔ حضرت عمر (رض) نے فرمایا : کتاب اللہ کا علم حاصل کرو اسی سے تمہاری پہچان ہے اور کتاب اللہ پر عمل کرو اس سے تم کتاب والے بن جاؤ گے ۔ (رواہ ابن ابی شیبۃ)

29361

29361- عن علي قال: قال رجل: " يا رسول الله ما ينفي عني حجة الجهل؟ قال: العلم قال: فما ينفي عني حجة العلم؟ قال: العمل". "خط" في الجامع، وفيه عبد الله بن خراش ضعيف.
29361 ۔۔۔ سیدنا حضرت علی المرتضی (رض) کی روایت ہے کہ ایک شخص نے آکر عرض کی : نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کون سی چیز مجھ سے جہالت کو دور کرے گی ؟ فرمایا : علم عرض کی کونسی چیز علم کی حجت کو مجھ سے دور کرے گی : فرمایا : فرمایا : عمل ۔ (رواہ الخطیب فی الجامع وفیہ عبداللہ بن خراش ضعیف)

29362

29362- عن علي قال: يا طالب العلم إن العلم ذو فضائل كثيرة، فرأسه التواضع، وعينه البراءة من الحسد، وأذنه الفهم، ولسانه الصدق وحفظه الفحص وقلبه حسن النية، وعقله معرفة الأشياء والأمور الواجبة، ويده الرحمة، ورجله زيارة العلماء، وهمته السلامة، وحكمته الورع، ومستقره النجاة، وقائده العافية ومركبه الوقار وسلاحه لين الكلمة، وسيفه الرضاء وقوسه المداراة وجيشه مجاورة العلماء وماله الأدب، وذخيرته اجتناب الذنوب وزاده المعروف ومأواه الموادعة ودليله الهدى ورفيقه صحبة الأخيار. "خط" في الجامع.
29362 ۔۔۔ حضرت علی (رض) نے فرمایا : اے طالب علم ! علم کے بیشمار فضائل ہیں چنانچہ تواضع سرمایہ علم ہے اس کی آنکھ حسد سے بیزار ہونا ہے ، اس کا کان فہم ہے ، اس کی زبان صدق ہے ، تحقیق اس کی حفاظت ہے حسن نیت اس کا دل ہے اشیاء اور امور واجبہ کی معرفت اس کی عقل ہے رحمت اس کا ہاتھ ہے علماء کی زیارت اس کی ٹالگ ہے اس کا قصد سلامتی ہے اس کی حکمت تقوی ہے نجات اس کی جائے قرار ہے عافیت اس کا قائد ہے وقار اس کی سواری ہے ، نرم گوئی اس کا اسلحہ ہے رضاء اس کی تلوار ہے خاطر ومدارات اس کی کمان ہے علماء کے گرد رہنا اس کا لشکر ہے ادب اس کا مال ہے گناہوں سے اجتناب اس کا جمع شدہ خزانہ ہے بھلائی اس کا توشہ ہے موادعت اس کا ٹھکانا ہے سیرت اس کی دلیل ہے اور اچھے لوگوں کی صحبت اس کا رفیق سفر ہے۔ (رواہ الخطیب فی الجامع)

29363

29363- عن علي قال: من حق العالم عليك أن تسلم على القوم عامة وتخصه دونهم بالتحية وأن تجلس أمامه، ولا تشيرن عنده بيدك، ولا تغمزن بعينيك ولا تقولن قال فلان خلافا لقوله، ولا تغتابن عنده أحدا ولا تسار في مجلسه ولا تأخذ بثوبه ولا تلج عليه إذا مل، ولا تعرض من طول صحبته فإنما هي بمنزلة النخلة تنتظر متى يسقط عليك منها شيء فإن المؤمن العالم لأعظم أجرا من الصائم القائم الغازي في سبيل الله، فإذا مات العالم انثلمت في الإسلام ثلمة لا يسدها شيء إلى يوم القيامة. "خط" فيه.
29363 ۔۔۔ حضرت علی (رض) نے فرمایا : عالم کے تمہارے اوپر بہت سارے حقوق ہیں منجملہ ان میں سے یہ ہیں کہ تم لوگوں کو عمومی سلام کرو اور عالم کو عمومی سلام کے علاوہ خصوصی سلام کرو عالم کے سامنے بیٹھو ، اس کے پاس بیٹھ کر ہاتھ سے اشارے مت کرو آنکھوں سے اشارے نہ کرو عالم کے سامنے یوں ہرگز مت کہو کہ فلاں نے یہ قول کیا ہے جو فلاں کے خلاف ہے اس کے پاس بیٹھ کر کسی کی غیبت مت کرو ، اس کی مجلس میں کسی سے سر گوشی مت کرو اس کے کپڑے مت پکڑو جب وہ اکتاتا ہو اس وقت اس کے پاس مت جاؤ اس کی طویل صحبت سے پہلو تہی مت کرو چونکہ وہ کھجور کے درخت کی مانند ہے تو اس کی انتظار میں ہے کہ کب تجھ پر گرے گی ، مومن عالم کا اجر وثواب روزہ دار قاری قرآن غازی فی سبیل اللہ سے کہیں زیادہ ہے جب عالم مرجاتا ہے اسلام میں دراڑ پڑجاتی ہے جسے تا قیامت پر نہیں کیا جاسکتا ۔ (رواہ الخطیب فیہ)

29364

29364- عن علي قال: ليس من أخلاق المؤمن التملق ولا الحسد إلا في طلب العلم. "خط" فيه؛ وفيه محمد بن الأشعث الكوفي متهم.
29364 ۔۔۔ سیدنا حضرت علی المرتضی (رض) نے فرمایا : چاپلوسی (چمچہ بازی) اور حسد جیسی عادات مومن کی شان سے کمتر ہیں البتہ یہ چیزیں طالب علم کے لیے بہت موزوں ہیں۔ (رواہ الخطیب فیہ وفیہ محمد بن الاشعب الکوفی متھم) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے تذکرۃ الموضوعات 23 و ترتیب الموضوعات 115 ۔

29365

29365- عن علي قال: تعلموا العلم تعرفوا به، واعملوا به تكونوا من أهله فإنه سيأتي من بعدكم زمان ينكر فيه الحق تسعة أعشاره، وإنه لا ينجو فيه إلا كل نومة منبت إنما أولئك أئمة الهدى ومصابيح العلم ليسوا بالعجل المذاييع البذر. "حم" في الزهد وأبو عبيد والدينوري في الغريب، "كر".
29365 ۔۔۔ سیدنا حضرت علی المرتضی (رض) نے فرمایا : علم حاصل کرو یہی تمہاری پہچان ہے علم پر عمل کرو تاکہ اہل علم بن جاؤ چونکہ عنقریب تمہارے بعد ایک زمانہ آئے گا جس میں نوے فیصدی حق کا انکار کیا جائے گا اس زمانے میں وہی شخص نجات پائے گا جس کا سفر قطع ہوجائے اور اس کی سواری مرجائے وہ ائمہ ہدی ہوں گے اور علم کے چمکتے ہوئے چراغ ہوں گے اور وہ فواحش کے پھیلانے والے نہیں ہوں گے ۔ (رواہ احمد بن حنبل فی الزھد وابو عبید والدینوری فی الغریب وابن عساکر)

29366

29366- عن جابر قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " يبعث العالم والعابد فيقال للعابد: ادخل الجنة ويقال للعالم: اثبت تشفع للناس كما أحسنت أدبهم". الديلمي.
29366 ۔۔۔ حضرت جابر (رض) روایت کی ہے کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا عالم اور عابد کو اٹھایا جائے گا عابد سے کہا جائے گا : جنت میں داخل ہوجا جبکہ عالم سے کہا جائے گا : یہیں ٹھہرو اور لوگوں کی سفارش کرو جیسے تم نے ان کی اچھی طرح سے تربیت کی ۔ (رواہ الدیلمی) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے الجامع المصنف 172 ۔

29367

29367- عن حذيفة قال: بحسب المؤمن من العلم أن يخشى الله عز وجل وبحسب المؤمن من الكذب أن يقول: أستغفر الله وأتوب إليه ثم يعود. "كر".
29367 ۔۔۔ حضرت حذیفہ (رض) روایت کی ہے کہ مومن کو علم سے اتنی بات ہی کافی ہے کہ وہ اللہ تعالیٰ سے ڈرتا ہو اور مومن کو اتنا جھوٹ ہی کافی ہے کہ وہ اللہ تعالیٰ کے حضور استغفار اور توبہ کرے اور پھر گناہ کرنا شروع کر دے ۔ (رواہ ابن عساکر)

29368

29368- عن حذيفة قال: كفى من العلم الخشية، وكفى من الجدال أن يذكر العالم حسناته وينسى سيئاته، وكفى من الكذب أن يتوب من الذنب ثم يعود فيه. "كر".
29368 ۔۔۔ حضرت حذیفہ (رض) نے فرمایا : خشیت خداوندی علم کے لیے کافی ہے جھگڑا کھڑا کرنے کے لیے اتنی بات ہی کافی ہے کہ عالم کی نیکیاں ذکر کی جائیں اور اس کی برائیاں بھلا دی جائیں گناہ کے لیے اتنی بات ہی کافی ہے کہ توبہ کرنے کے بعد پھر گناہ میں پڑجائے ۔ (رواہ ابن عساکر)

29369

29369- عن الحسن بن علي أنه قال لبنيه وبني أخيه: إنكم صغار قوم يوشك أن تكونوا كبار آخرين، فتعلموا العلم فمن لم يحسن منكم أن يؤديه أو يحفظه فليكتبه وليضعه في بيته. "ق" في المدخل، "كر".
29369 ۔۔۔ حسن بن علی (رض) سے مروی ہے کہ انھوں نے اپنے بیٹوں اور بھتیجوں سے فرمایا تم ابھی چھوٹے ہو عقریب تم بڑے ہو جاؤگے لہٰذا علم حاصل کرو جو شخص ادائے علم اور حفظ علم نہ کرسکتا ہو وہ علم لکھ کر اپنے گھر میں چھوڑے دے ۔ (رواہ البیہقی فی المدخل وابن عساکر)

29370

29370- عن عثمان بن عبد الرحمن القرشي عن مكحول عن أبي أمامة أو واثلة قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إذا كان يوم القيامة يجمع الله العلماء فيقول: إني لم أستودع قلوبكم الحكمة وأنا أريد أن أعذبكم ثم يدخلهم الجنة". "كر، عد"؛ وأورده ابن الجوزي في الموضوعات. قال "عد": هذا منكر لم يتابع عثمان عليه الثقات.
29370 ۔۔۔ عثمان بن عبدالرحمن قریشی مکحول ابو امامہ یا واثلہ (رض) سے روایت ہے کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : قیامت کے دن اللہ تعالیٰ علماء کو جمع کرے گا اور فرمائے گا اگر مجھے تمہیں عذاب دینا ہوتا تو تمہارے دلوں میں حکمت ودیعت نہ کرتا پھر اللہ تعالیٰ انھیں جنت میں داخل کردے گا ۔ (رواہ ابن عساکر ابن عدی اور دہ ابن الجوزی فی الموضوعات قال ابن عدی ھذا منکر لم یتابع عثمان علیہ الثقات)

29371

29371- عن أبي أمامة قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: عليكم بهذا العلم قبل أن يقبض وقيل أن يرفع، ثم جمع بين أصبعيه الوسطى والتي تلي الإبهام ثم قال؛ فإن العالم والمتعلم كهاته من هاتين شريكان في الأجر - وفي لفظ: في الخير - ولا خير في سائر الناس بعده". "ك" وابن النجار.
29371 ۔۔۔ حضرت ابو امامہ (رض) کی روایت ہے کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا تمہیں یہ علم حاصل کرنا چاہیے اس سے پہلے کہ علم اٹھالیا جائے پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ہاتھ کی درمیان اور شہادت کی انگلیاں جمع کرکے فرمایا : عالم اور متعلم اجر وثواب میں اسی طرح شریک ہیں جس طرح یہ دو انگلیاں ان کے علاوہ بقیہ لوگوں میں کوئی بھلائی نہیں ہے۔ (رواہ الحاکم وابن النجار)

29372

29372- عن أبي الدرداء قال: قال لي رسول الله صلى الله عليه وسلم: يا عويمر يا أبا الدرداء كيف بك إذا قيل لك يوم القيامة؛ علمت أم جهلت؟ فإن قلت علمت قيل لك: فماذا عملت فيما تعلمت، وإن قلت جهلت قيل لك: فماذا عذرك فيما جهلت ألا تعلمت". "كر".
29372 ۔۔۔ حضرت ابو ورداء (رض) روایت کی ہے کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مجھے فرمایا اے عویمر اے ابودرداء ! اس وقت تمہارا کیا حال ہوگا جب قیامت کے دن تم سے کہا جائے گا کہ کیا تم نے علم حاصل کیا یا جاہل رہے اگر تم نے کہا کہ میں نے علم حاصل کیا ہے تب کہا جائے گا : تم نے کتنا علم کیا ؟ اگر تم نے کہا : میں دنیا میں جاہل رہا تم سے کہا جائے گا : تمہارے پاس جاہل رہنے کا کیا عذر ہے۔ (رواہ ابن عساکر)

29373

29373- "مسند أبي ذر رضي الله عنه" " يا أبا ذر لأن تغدو تعلم آية من كتاب الله خير لك من أن تصلي مائة ركعة وأن أن تغدو فتعلم بابا من العلم عمل به أو لم يعمل خير من أن تصلي ألف ركعة تطوعا". "هـ، ك" في تأريخه - عنه
29373 ۔۔۔ ” مسند ابی ذر (رض) “ اے ابوذر ! تم حصول علم کے لیے نکلو اور کتاب اللہ کی ایک آیت سیکھو یہ تمہارے لیے سو رکعت نوافل سے بہتر ہے اور یہ کہ تم علم کا ایک باب سیکھو خواہ اس پر عمل کیا جاتا ہو یا نہ کیا جاتا ہو تمہارے لیے ایک ہزار رکعت سے بہتر ہے۔ (رواہ ابن ماجہ والحاکم فی تاریخہ عنہ) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف ابن ماجہ 40 ۔

29374

29374-عن زر قال: أتيت صفوان بن عسال المرادي فقال: ما جاء بك؟ قلت ابتغاء العلم، قال: فإن الملائكة تضع أجنحتها لطالب العلم رضى ما يفعل قال: وكان رسول الله صلى الله عليه وسلم إذا كنا في سفر أمرنا أن لا ننزع أخفافنا ثلاثة أيام ولياليهن إلا من جنابة، ولكن من غائط وبول ونوم. "عب، ص، ش".
29374 ۔۔۔ زر کی روایت ہے کہ میں حضرت صفوان بن عسال مرادی (رض) کے پاس آیا انھوں نے کہا : کیوں آئے ہو ؟ میں نے عرض کیا : علم کی غرض سے آیا ہوں فرمایا فرشتے طالب علم کے پاؤں تلے پر بچھاتے ہیں۔ چونکہ وہ اس کی طالبعلمی سے راضی ہوتے ہیں ، جب ہم سفر میں ہوتے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ہمیں حکم دیتے کہ ہم تین دن اور تین راتیں موزے نہ اتاریں الا یہ کہ جنابت ہوجائے تو اتار دیں اور بول وبراز اور نیند کی صورت میں نہ اتاریں ۔ (رواہ عبدالزراق و سعید بن المنصور وابن ابی شیبۃ)

29375

29375- عن أبي قرصافة قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " نضر الله امرأ سمع مقالتي فوعاها فحفظها فرب حامل علم إلى من هو أعلم منه، ثلاث لا يغل عليهن القلب: إخلاص العمل لله، ومناصحة الولاة، ولزوم الجماعة". "خط".
29375 ۔۔۔ ابو قرصافہ کی روایت ہے کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : اللہ تعالیٰ اس شخص کو تروتازہ رکھے جو میری بات سنے اسے یاد رکھے بہت سارے حاملین علم اپنے سے بڑے عالم کو علم پہنچاتے ہیں تین چیزوں پر دل خیانت نہیں کرتا ، اللہ تعالیٰ کے لیے خالص عمل ، حکمرانوں کی خیرخواہی اور جماعت کے ساتھ لازم رہنا ۔ (رواہ الخطیب)

29376

29376- عن أبي هريرة قال: إن الله لا يرفع العلم إنما يهلك العلماء ولا يتعلم الجهال. "كر".
29376 ۔۔۔ حضرت ابوہریر (رض) روایت کی ہے کہ اللہ تعالیٰ علم کو نہیں اٹھائے گا البتہ علماء کو موت دے گا پھر جہلا علم نہیں حاصل کریں گے ۔ (رواہ ابن عساکر)

29377

29377- "مسند أبي هريرة رضي الله عنه" يا أبا هريرة علم الناس القرآن وتعلمه فإنك إن مت وأنت كذلك زارت الملائكة قبرك كما يزار البيت العتيق، وعلم الناس سنتي وإن كرهوا ذلك، وإن أحببت أن لا توقف على الصراط طرفة عين حتى تدخل الجنة فلا تحدث في دين الله حدثا برأيك. أبو نصر السجزي في الإبانة وقال: غريب، "خط" وابن النجار - عن أبي هريرة.
29377 ۔۔۔ مسند ابوہریرہ (رض) “ اے ابوہریرہ لوگوں کو قرآن کی تعلیم دو اور خود بھی قرآن سیکھو چونکہ اگر تم مرگئے تو فرشتے اسی طرح تمہاری قبر کی زیارت کریں گے جس طرح بیت اللہ کی زیارت کی جاتی ہے۔ لوگوں کو میری سنت کی تعلیم دو اگرچہ وہ اسے ناپسند کریں اگر تم چاہو کہ پل بھر کے لیے بھی پل صراط پر نہ رکو حتی کہ جنت میں داخل ہوجاؤ تو اپنی رائے سے دین میں کوئی بدعت جاری نہ کرو ۔ (رواہ ابو نصر السجزی فی الابانۃ وقال غریب الخطیب وابن النجار عن ابوہریرہ (رض)) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے التنزیۃ 2681 ۔

29378

29378- عن علي الأزدي قال: سألت ابن عباس عن الجهاد فقال: ألا أدلك على ما هو خير لك من الجهاد؟ تجيء مسجدا فتعلم فيه القرآن والفقه في الدين أو قال السنة. ابن زنجويه.
29378 ۔۔۔ علی ازدی روایت کی ہے کہ میں نے ابن عباس (رض) سے جہاد کے متعلق سوال کا انھوں نے فرمایا : کیا میں تمہیں جہاد سے بہتر چیز نہ بتاؤں ؟ تم مسجد میں جاؤ اور قرآن کریم کا علم حاصل کرو دین اور سنت میں سمجھ بوجھ پیدا کرو ۔ (رواہ ابن زنجویہ)

29379

29379- عن ابن عباس قال: إن هذا العلم يزيد الشريف شرفا ويجلس المملوك على الأسرة. "كر".
29379 ۔۔۔ ابن عباس (رض) کی روایت ہے کہ یہ علم شریف آدمی کی شرافت میں اضافہ کرتا ہے اور غلام کو بادشاہ بنا دیتا ہے۔ (رواہ ابن عساکر)

29380

29380- عن محمد بن أبي قتلة أن رجلا كتب إلى ابن عمر يسأله عن العلم فكتب إليه ابن عمر: إنك كتبت تسألني عن العلم فالعلم أكبر من أن أكتب به إليك، ولكن إن استطعت أن تلقى الله كاف اللسان عن أعراض المسلمين خفيف الظهر من دمائهم خميص البطن من أموالهم لازما لجماعتهم فافعل. "كر".
29380 ۔۔۔ محمد بن ابی قتلہ روایت کی ہے کہ ایک شخص نے ابن عمر (رض) کو خط لکھا اور علم کے متعلق سوال کیا ابن عمر (رض) نے جواب میں لکھا : تم نے مجھ سے علم کے متعلق سوال کیا ہے علم کی شان اس سے بہت اعلی ہے کہ میں اس کے متعلق کچھ لکھوں البتہ اگر تم سے ہو سکے کہ اللہ تعالیٰ سے اس حال میں ملاقات کرو کہ تمہاری زبان مسلمانوں کی عزتیں اچھالنے سے محفوظ رہے اور تمہاری کمر لوگوں کے خون سے ہلکی اور خفیف ہو اور تمہارا پیٹ لوگوں کے مال سے خالی ہو اور جماعت کے ساتھ لازم رہو تو ایسا ضرور کرو ۔ (رواہ ابن عساکر)

29381

29381- عن ابن مسعود قال: " كان رسول الله صلى الله عليه وسلم إذا رأى الذين يبتغون العلم قال: مرحبا بكم ينابيع الحكمة مصابيح الظلم خلقان الثياب جدد القلوب ريحان كل قبيلة". الديلمي.
29381 ۔۔۔ ابن مسعود (رض) کی روایت ہے کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جب ان لوگوں کو دیکھتے جو علم کی طلب میں ہوتے فرماتے ۔ مرحبا یہ حکمت کے سرچشمے ہیں اور تاریکیوں میں روشن چراغ ہیں ، ان کے کپڑے بوسیدہ لیکن قلوب تروتازہ ہیں یہ ہر قبیلے کا پھول ہیں۔ (رواہ الدیلمی)

29382

29382- عن الحسن قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " من جاءه الموت وهو يطلب العلم يحي به الإسلام لم يكن بينه وبين الأنبياء إلا درجة" وقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: "رحمة الله على خلفائي، قالوا: ومن خلفاؤك يا رسول الله؛ قال: الذين يحبون سنتي ويعلمونها الناس". "كر".
29382 ۔۔۔ حسن حضرت انس بن مالک (رض) کی روایت ہے کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جو شخص طلب علم میں ہو اور وہ طلب علم سے دین کو زندہ کرنا چاہتا ہو اس حال میں اسے موت آجائے تو اس کے درمیان اور انبیاء کے درمیان صرف ایک درجہ کا فرق ہوگا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اللہ تعالیٰ میرے خلفاء پر رحم فرمائے صحابہ کرام رضوان اللہ تعالیٰ عنہم اجمعین نے پوچھا : یا رسول اللہ ! آپ کے خلفاء کون ہیں ؟ فرمایا : وہ لوگ جو میری سنت سے محبت کریں گے اور لوگوں کو اس کی تعلیم دیں ۔ (رواہ ابن عساکر)

29383

29383- عن سعيد بن جبير أنه سئل ما علامة هلاك الناس؟ قال: إذا هلك علماؤها. "ش".
29383 ۔۔۔ سعید بن جبیر (رض) سے پوچھا گیا کہ لوگوں کی ہلاکت کی علامت کیا ہے ؟ انھوں نے فرمایا : جب علماء اٹھا لیے جائیں ۔ (رواہ ابن ابی شیبۃ)

29384

29384- "مسند علي رضي الله عنه" قال الديلمي أنبأنا والدي أنبأنا أبو الحسن الميداني الحافظ قال: قرأت في أمالي أبي عبد الله الحسين بن محمد بن هارون الضبي حدثنا أبو إسحاق إبراهيم بن محمد النيسابوري حدثنا أبو زكريا يحيى بن محمود بن عبد الله بن أسد حدثنا علي بن الحسن الأفطس حدثنا عيسى بن موسى حدثنا عمر بن صبيح حدثنا كثير بن زياد عن الحسن قال سمعت رجالا من الأنصار والمهاجرين منهم علي بن أبي طالب يقولون: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: من طلب العلم لله لم يصب منه بابا إلا ازداد في نفسه ذلا وفي الناس تواضعا، ولله خوفا وفي الدين اجتهادا فذلك الذي ينتفع بالعلم فليتعلمه ومن طلب العلم للدنيا والمنزلة عند الناس والحظوة عند السلطان لم يصب منه بابا إلا ازداد في نفسه عظمة وعلى الناس استطالة وبالله اغترارا وفي الدين جفاء فذلك لا ينتفع بالعلم فليمسك وليكف عن الحجة على نفسه والندامة والخزي يوم القيامة. في هذا الإسناد التصريح بسماع الحسن من علي وهي لطيفة لولا أن فيه عمر بن صبيح وقد أخرجه ابن الجوزي في الموضوعات من وجه آخر - عن علي بن الحسن به وقال: عن الحسن عن علي من غير تصريح بالسماع.
29384 ۔۔۔ ” مسند علی (رض) “ دیلمی اپنے والد سے ابو الحسن میدانی الحافظ ، ابو عبداللہ حسین بن محمد بن اون ضبی کی امالی سے ابو اسحاق ابراھیم بن محمد نیشا پوری ابو زکریا ، یحییٰ بن محمود بن عبداللہ بن اسد ، علی بن حسن افطس ، عیسیٰ بن موسیٰ عمر بن صبیح ، کثیر بن زیاد، حسن حضرت انس بن مالک (رض) کہتے ہیں میں نے انصار و مہاجرین کے بہت سارے لوگوں کو کہتے سنا ہے ان میں ایک حضرت علی بن طالب (رض) بھی ہیں۔ ان سب نے کہا : کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جو شخص اللہ تعالیٰ کی رضا کے لیے علم حاصل کرتا ہے وہ علم کا جو باب بھی حاصل کرتا ہے اپنی نظروں میں حقیر ہوجاتا ہے اور لوگوں کے سامنے تواضع کرتا ہے اللہ تعالیٰ کا خوف اس میں بڑھ جاتا ہے ، دین میں خوب کوشش کرتا ہے۔ یہی وہ شخص ہے جو علم سے نفع اٹھاتا ہے جو شخص دنیا طلبی کے لیے علم حاصل کرتا ہے اور لوگوں کے سامنے اپنا مرتبہ اور مقام بڑھانے اور بادشاہ کی نظروں میں مقبول بننے کے لیے علم حاصل کرتا ہے اور علم کا جو باب بھی حاصل کرتا ہے وہ اپنی نظروں میں عظیم بن جاتا ہے جب کہ لوگوں کی نظروں میں وہ حقیر ہوتا ہے اللہ تعالیٰ کو دھوکا دیتا ہے دین میں سر کی کرتا ہے یہ شخص اپنے علم سے کسی طرح نفع نہیں اٹھا پاتا ، یہ شخص اپنے آپ پر حجت قائم کرلیتا ہے انجام کار قیامت کے دن اسے رسوائی اور ندامت اٹھانی پڑے گی ۔۔ کلام : ۔۔۔ اس حدیث کی مسند میں تصریح کردی گئی ہے کہ حسن بصری حضرت انس بن مالک (رض) نے سیدنا حضرت علی المرتضی (رض) سے سماع کیا ہے یہ ایک لطیفہ ہے۔ اگر اس میں عمر بن صبیح نہ ہوتا ، یہی حدیث ابن جوزی نے موضوعات میں روایت کی ہے اور اس میں سماع کی تصریح نہیں ہے (نیز دیکھئے التنزیۃ 2561 الفوائد المجموعۃ 856)

29385

29385- "مسند علي رضي الله عنه" عن علياء قال: قال علي: من يشتري مني علما بدرهم. المروزي في العلم.
29385 ۔۔۔ ” مسند سیدنا حضرت علی المرتضی (رض) “ علباء روایت کی ہے کہ سیدنا حضرت علی المرتضی (رض) نے فرمایا : کون شخص مجھ سے ایک درہم کے بدلہ میں علم خریدے گا ۔ (رواہ المروزی فی العلم)

29386

29386- عن علي قال: نوم على علم خير من اجتهاد على جهل. آدم في العلم.
29386 ۔۔۔ سیدنا حضرت علی المرتضی (رض) نے فرمایا : علم کے ہوتے ہوئے سو جانا جہالت سے افضل ہے۔ (رواہ آدم فی العلم) ۔ فائدہ : ۔۔۔ یعنی آپ (رض) یہ واضح کردینا چاہتے تھے کہ علم کو دنیا کے بدلہ میں فروخت کرنے کی یہ صورت نہیں بلکہ علم کو دنیا کے بدلہ میں فروخت کرنے کی صورت یہ ہے کہ ایک شخص محض دنیا کے لیے علم حاصل کرے ۔ (واللہ اعلم بالصواب)

29387

29387- عن علي قال: ألا أنبئكم بالفقيه حق الفقيه؟ من لم يقنط الناس من رحمة الله، ولم يرخص لهم في معاصي الله تعالى، ولم يؤمنهم مكر الله ولم يترك القرآن رغبة عنه إلى غيره، ولا خير في عبادة ليس فيها تفقه، ولا خير في فقه ليس فيه تفهم - وفي لفظ: لا ورع فيه - ولا خير في قراءة ليس فيها تدبر. ابن الضريس وابن بشران، "حل، كر" والمرهبي في العلم وزاد: ألا إن لكل شيء ذروة وذروة الجنة الفردوس ألا وإنها لمحمد صلى الله عليه وسلم.
29387 ۔۔۔ سیدنا حضرت علی المرتضی (رض) نے فرمایا : کیا میں تمہیں حقیقی عالم کے متعلق نہ بتاؤں ؟ حقیقی عالم وہ ہے جو لوگوں کو اللہ تعالیٰ کی رحمت سے مایوس نہ کرتا ہو ؟ جو لوگوں کو اللہ تبارک وتعالیٰ کی نافرمانی میں چھوٹ نہ دیتا ہو ، لوگوں کو اللہ تبارک وتعالیٰ کی تدبیر سے بےخوف نہ کرتا ہو ، قرآن سے پہلو تہی برت کر دوسرے کے رحم و کرم پر نہ چھوڑتا ہو اس عبادت میں کوئی بھلائی نہیں جو علم کے بغیر ہو ، اس علم میں کوئی بھلائی نہیں جو تفقہ اور تقوی کے بغیر ہو ، اس قرات میں کوئی بھلائی نہیں جو تدبر کے بغیر ہو ۔ (رواہ ابن الضریس وابن بشران ابو نعیم فی الحلیۃ ابن عساکر والمرھبی فی العلم) مرھبی کی روایت میں اتنا اضافہ ہے کہ ہر چیز کی ایک کوہان ہوتی ہے اور جنت کی کوہان فردوس ہے اور فردوس محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے لیے ہے۔

29388

29388- عن ابن وهب أخبرني عقبة بن نافع عن إسحاق بن أسيد عن أبي مالك وأبي إسحاق عن علي بن أبي طالب أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: ألا أنبئكم بالفقيه كل الفقيه؟ قالوا بلى قال: من لم يقنط الناس من رحمة الله ولم يؤيسهم من روح الله، ولا يؤمنهم من مكر الله ولا يدع القرآن رغبة إلى ما سواه، ألا لا خير في عبادة ليس فيها تفقه، ولا علم ليس فيه تفهم، ولا قراءة ليس فيها تدبر". العسكري في المواعظ وابن لال والديلمي وابن عبد البر في العلم وقال: لا يأتي هذا الحديث مرفوعا إلا من هذا الوجه أكثرهم يوقفونه على علي.
29388 ۔۔۔ ابن وھب ، عقبہ بن نافع ، اسحاق بن اسید ، ابو مالک وابو اسحاق کی سند سے سیدنا حضرت علی المرتضی (رض) روایت کی ہے کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کیا میں تمہیں حقیقی عالم کے متعلق نہ بتاؤں ؟ صحابہ کرام رضوان اللہ تعالیٰ عنہم اجمعین نے عرض کیا : ضرور بتائیں ، فرمایا حقیقی عالم وہ ہے جو لوگوں کو اللہ تبارک وتعالیٰ کی رحمت سے مایوس نہ کرتا ہو ، انھیں اللہ تبارک وتعالیٰ کے عذاب سے بےخوف نہ کرتا ہو ، دوسری چیزوں میں رغبت کرکے قرآن کو نہ چھوڑتا ہو ، خبردار اس عبادت میں کوئی بھلائی نہیں جو علم کے بغیر ہو اس علم میں کوئی خیر نہیں جو سمجھ بوجھ کے بغیر ہو اس قرآت میں بھی کوئی بھلائی نہیں جو تدبر کے بغیر ہو ۔ (رواہ العسکری فی المواعظ وابن لال والدیمی وابن عبدالبر فی العلم وقال لا یاتی ھذا الحدیث مرفوعا الا من ھذا لوجہ اکثرھم یوقفون علی علی (رض)) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے الضعیفۃ 734 ۔

29389

29389- عن علي قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: "اكتبوا هذا العلم فإنكم تنتفعون به إما في دنياكم وإما في آخرتكم، وإن العلم لا يضيع صاحبه". الديلمي، وفيه محمد بن محمد بن علي بن الأشعث كذبوه.
29389 ۔۔۔ سیدنا حضرت علی المرتضی (رض) روایت کی ہے کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اس علم کو لکھو چونکہ اس سے تم دنیا میں نفع اٹھاؤ گے یا آخرت میں ، علم صاحب علم کو ضائع نہیں ہونے دیتا ۔ (رواہ الدیلمی وفیہ محمد بن محمد بن علی بن الاشعث کذبوہ)

29390

29390- عن علي قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " علم الباطن سر من أسرار الله تعالى وحكم من أحكام الله عز وجل يقذفه في قلوب من يشاء من عباده". أبو عبد الرحمن السلمي والديلمي وابن الجوزي في الواهيات؛ وقال: لا يصح وعامة رواته لا يعرفون.
29390 ۔۔۔ سیدنا حضرت علی المرتضی (رض) نے فرمایا کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : علم باطن اللہ تبارک وتعالیٰ کے اسرار میں سے ہے اور اللہ تبارک وتعالیٰ کے احکام میں سے ایک حکم ہے اللہ تبارک وتعالیٰ اپنے بندوں میں سے جس کے دل میں چاہتا ہے ڈال دیتا ہے۔ (رواہ عبدالرحمن السلمی والدیلمی وابن الجوزی فی الواھیات وقال لا یصح وعامۃ رواتہ لا یعرفون) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے التنزیۃ 2801 ذیل اللآلی 44 ۔

29391

29391- عن كميل بن زياد قال: أخذ بيدي علي بن أبي طالب فأخرجني إلى ناحية الجبانة فلما أصحر تنفس ثم قال: يا كميل إن هذه القلوب أوعية فخيرها أوعاها، احفظ عني ما أقول لك: الناس ثلاثة: عالم رباني، ومتعلم على سبيل نجاة، وهمج رعاع أتباع كل ناعق يميلون مع كل ريح لم يستضيئوا بنور العلم ولم يلجأوا إلى ركن وثيق، يا كميل العلم خير من المال، العلم يحرسك وأنت تحرس المال، والعلم يزكوا على العمل والمال تنقصه النفقة يا كميل محبة العالم دين يدان بها العلم يكسب العالم الطاعة لربه في حياته، وجميل الأحدوثة بعد وفاته وصنيعة المال تزول بزواله، والعلم حاكم والمال محكوم عليه، يا كميل مات خزان الأموال وهم أحياء والعلماء باقون ما بقي الدهر أعيانهم مفقودة وأمثالهم في القلوب موجودة هاه إن ههنا وأشار إلى صدره علما لو أصبت له حملة ثم قال اللهم بلى أصبته لقنا غير مأمون يستعمل آلة الدين للدنيا ويستظهر بحجج الله على كتابه، وبنعمه على كتابه أو منقادا لأهل الحق لا بصيرة له في أحيائه يقتدح الشك في قلبه بأول عارض من شبهة، اللهم لا ذا ولا ذاك أو منهوما باللذات سلس القياد للشهوات أو مغرى بجمع الأموال والإدخار وليسا من دعاة الدين أقرب شبها بهما الأنعام السائمة كذلك يموت العلم بموت حامليه ثم قال: اللهم بلى لا تخلوا الأرض من قائم لله بحجة إما ظاهر مشهور وإما خائف مغمور لئلا تبطل حجج الله وبيناته وكم وأين أولئك، أولئك هم الأقلون عددا الأعظمون عند الله قدرا بهم يدفع الله عن حججه حتى يؤدوها إلى نظرائهم ويزرعوها في قلوب أشباههم، هجم بهم العلم على حقيقة الأمر، فباشروا روح اليقين، واستسهلوا ما استوعر منه المترفون، وانسوا بما استوحش منه الجاهلون صحبوا الدنيا بأبدان أرواحها معلقة بالنظر الأعلى يا كميل أولئك خلفاء الله في أرضه الدعاة إلى دينه هاه شوقا إلى رؤيتهم أستغفر الله لي ولك. ابن الأنباري في المصاحف والمرهبي في العلم ونصر في الحجة، "حل، كر".
29391 ۔۔۔ کمیل بن زیاد روایت کی ہے کہ سیدنا حضرت علی المرتضی (رض) نے میرا ہاتھ پکڑا اور اپنے ساتھ جنگل کی طرف لے گئے جب تھوڑا آگے پہنچے گہرا سانس لیا پھر فرمایا : اے کمیل ! یہ دل برتنوں کی مانند ہیں ان میں سب سے اچھا برتن وہ ہے جو زیادہ محفوظ کرتا ہو میں تمہیں جو کچھ کہوں اسے یاد رکھو ، لوگوں کی تین قسمیں ہیں ، عالم ربانی متعلم جو نجات کی راہ میں نکلا ہو ناکارہ لوگ جو ہر بولتے کے پیچھے چل پڑتے ہیں ، جس طرف کی ہوا ہو اسی رخ چل پڑتے ہیں اور علم کے نور سے روشن نہیں ہوتے اور کسی قابل اعتماد چیز کا سہارا نہیں لیتے ۔ اے کمیل ! علم مال سے بہتر ہے علم تمہاری چوکیداری کرتا ہے جبکہ تم مال کی حفاظت کرتے ہو ، علم عمل پر ابھارتا ہے جبکہ مال خرچ کرنے سے کم ہوتا ہے اے کمیل عالم کی محبت دین ہے جو دین کے قریب لاتی ہے اور عالم علم سے دینداری کو پہنچتا ہے اور رب تعالیٰ کی اطاعت اختیار کرتا ہے مرنے کے بعد اسے اچھائی سے یاد کیا جاتا ہے جبکہ مال مرتے ہی زائل ہوجاتا اور دوسروں کی ملکیت میں چلا جاتا ہے۔ عالم حاکم ہے اور مال محکوم ہے ، اے کمیل مال کے خزانے ختم ہوجاتے ہیں اور اصحاب مال زندہ رہتے ہیں گوان کے اجساد گم ہوجاتے ہیں لیکن ان کی امثال دلوں میں زندہ رہتی ہیں۔ پھر فرمایا : یا اللہ ! میں نے علم کو حاصل کیا ہے اور بےخوف نہیں ہوں کہ آلہ دین کو دنیا کے لیے استعمال کیا جائے اور اللہ تعالیٰ کی حجتوں کو کتاب اللہ پر غالب کیا جائے بایں طور کہ اہل حق کے لیے منقاد ہوں ایسا نہیں کہ دل میں شک ہو یا اللہ ایسا نہیں کہ خواہشات کی قید میں جکڑا ہوں یا اموال جمع کرنے کے درپے ہوں چونکہ یہ چیزیں دین کی اصلیت سے نہیں ہیں بلکہ یہ چیزیں تو چرنے والے چوپایوں سے زیادہ مشابہت رکھتی ہیں اسی طرح علم حامل علم کے مرنے سے مرجاتا ہے پھر فرمایا : یا اللہ ! زمین اللہ تعالیٰ کی حجت کے قائم کرنے والے سے خالی نہیں رہتی یا تو بظاہر مشہور ہوتا ہے یا ڈرا سہما ہوتا ہے تاکہ اللہ تعالیٰ کی حجتیں اور اس کے دلائل باطل نہ ہوں ان لوگوں کی تعداد کیا ہے ؟ سو یہ لوگ تعداد میں کم ہوتے ہیں اللہ تعالیٰ کے ہاں ان کا مرتبہ اور مقام بلند ہوتا ہے انہی کے ذریعے اللہ تبارک وتعالیٰ اپنی حجتوں کا دفاع کرتا ہے ، ان لوگوں کا علم حقیقی علم ہوتا ہے یہ یقین کے کمال کو پہنچے ہوتے ہیں تکبر کرنے والوں سے کوسوں دور ہوتے ہیں جاہلوں کی وحشت زدہ چیزوں سے مانوس ہوتے ہیں ، وہ دنیا میں اپنے اجساد کے اعتبار سے ہوتے ہیں جبکہ ان کی روحیں مقام اعلی میں ہوتے ہیں اے کمیل یہ لوگ اللہ تعالیٰ کے خلفاء ہوتے ہیں جو زمین پر رہ رہے ہوتے ہیں ذوق وشوق کے ساتھ اللہ تعالیٰ کے دین کے داعی ہوتے ہیں اور رب تعالیٰ کی رویت کے متمنی ہوتے ہیں میں اپنے لیے اور تمہارے لیے رب تعالیٰ سے استغفار کرتا ہوں ۔ (رواہ ابن الانبارہ فی المصاحف والمرھبی فی العلم ونصرفی الحجۃ وابو نعیم فی الحلیۃ وابن عساکر)

29392

29392- عن إسماعيل بن يحيى بن عبيد الله التيمي أنبأني علي عن فطر بن خليفة عن أبي الطفيل عن علي قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " ما انتعل أحد قط ولا تخفف ولا لبس ثوبا ليغدو في طلب علم يتعلمه إلا غفر الله له حيث يخطو عتبة بابه". "كر"؛ وإسماعيل متروك متهم.
29392 ۔۔۔ اسماعیل بن یحییٰ بن عبیداللہ تیمی ، علی ، فطر بن خلیفہ ، ابو طفیل کی سند سے سیدنا حضرت علی المرتضی (رض) روایت کی ہے کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : جب بھی کوئی شخص جوتا پہنتا ہے ، موزے پہنتا ہے اور کپڑے پہنتا ہے اور پھر طلب علم کے لیے نکل پڑتا ہے پھر علم حاصل کرتا ہے اللہ تعالیٰ اس کی بخشش کردیتے ہیں جونہی وہ اپنے دروازے کی دہلیز سے باہر آتا ہے۔ (رواہ ابن عساکر واسماعیل متروک متھم) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ذخیرۃ الحفاظ 4762 ۔

29393

29393- عن أنس قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: "احبسوا على المؤمنين ضالتهم قالوا: وما ضالة المؤمن يا رسول الله؟ قال: العلم". ابن النجار؛ وفيه عمر بن حكام عن بكر بن خنيس وهما متروكان.
29393 ۔۔۔ عن انس (رض) روایت کی ہے کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : مومنین کی گمشدہ چیز کی حفاظت کرو صحابہ کرام رضوان اللہ تعالیٰ عنہم اجمعین نے عرض کیا : مومن کی گم گشتہ چیز کیا ہے ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : مومن کی گم گشتہ چیز علم ہے۔ (رواہ ابن النجار وفیہ عمر بن حکام عن بکر بن خنیس وھما متروکان) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 180 والضعیفۃ 82 ۔

29394

29394- عن الحسن قال لما قدم وفد البصرة على عمر فيهم الأحنف بن قيس سرحهم وحبسه عنده حولا ثم قال: هل تدري لم حبستك إن رسول الله صلى الله عليه وسلم حذرنا كل منافق عليم اللسان وإني تخوفت أن تكون منهم ولست منهم إن شاء الله. ابن سعد، "ع".
29394 ۔۔۔ حسن بصری حضرت انس بن مالک (رض) روایت کی ہے کہ جب بصرہ کا وفد سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) کی خدمت میں حاضر ہوا وفد میں احنف بن قیس بھی تھے ، سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) نے وفد کو رخصت کردیا جبکہ احنف بن قیس کو اپنے پاس روک لیا حتی کہ ایک سال تک اپنے پاس روکے رکھا ، پھر فرمایا کیا تم جانتے ہو میں نے تمہیں اپنے پاس کیوں روک لیا تھا ؟ چونکہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ہمیں صاحب لسان منافق سے بچنے کی تاکید فرمائی ہے مجھے اندیشہ ہوا کہیں تم بھی انہی میں سے نہ ہو ۔ لیکن ان شاء اللہ تعالیٰ تم ان میں سے نہیں ہو۔ (رواہ ابن سعد وابو یعلی)

29395

29395- عن أبي عثمان النهدي قال سمعت عمر بن الخطاب يقول على المنبر: إياكم والمنافق العليم قالوا: وكيف يكون المنافق عليما؟ قال يتكلم بالحق ويعمل بالمنكر. "هب" وابن النجار.
29395 ۔۔۔ ابو عثمان نہدی روایت کی ہے کہ میں نے سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) کو منبر پر فرماتے سنا ہے کہ : تم ذی علم منافق سے اجتناب کرو لوگوں نے پوچھا : بھلا منافق کیسے ذی علم ہوسکتا ہے ؟ فرمایا : وہ اس طرح کہ حق بات کرتا ہو اور برائی پر عمل کرتا ہو۔ (رواہ ٍالبیہقی فی شعب الایمان)

29396

29396- عن عمر قال: يهدم الدين - وفي لفظ: يهدم الإسلام - ثلاثة: زيغة عالم، ومجادلة منافق بالقرآن، وأئمة مضلون. ابن المبارك وجعفر الفريابي في صفة المنافق وابن عبد البر في العلم وابن النجار.
29396 ۔۔۔ سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) نے فرمایا : اسلام کو تین چیزیں تباہ کردیتی ہیں عالم کی کجروی منافق کا قرآن سے جھگڑنا اور گمراہ کرنے والے حکمران ۔ (رواہ ابن مبارک وجعفر الفریابی فی صفۃ المنافق وابن عبدالبر فی العلم وابن النجار)

29397

29397- عن الأحنف بن قيس قال سمعت عمر بن الخطاب يقول: كنا نتحدث إنما يهلك هذه الأمة كل منافق عليم اللسان. جعفر الفريابي في صفة المنافق، "ع" في معجمه ونصر، "كر".
29397 ۔۔۔ احنف بن قیس روایت کی ہے کہ میں نے سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) کو فرماتے سنا ہے کہ ہم (صحابہ کرام رضوان اللہ تعالیٰ عنہم اجمعین) آپس میں گفتگو کرتے تھے کہ اس امت کو منافق ماہر زبان ہلاکت تک پہنچائے گا ۔ (رواہ جعفر الفریابی فی صفۃ المنافق ابو یعلی فی معجمہ ونصرو ابن عساکر)

29398

29398- عن العلاء بن موسى قال حدثني أبي قال: خرج رجل من مسالمة مصر إلى المدينة في خلافة عمر بن الخطاب، فلما أمسى عليه الليل وهو في مسجد النبي صلى الله عليه وسلم قال: رحم الله من يضيفني الليلة فأخذ عمر بيده فانصرف به فأدخله منزله، فأوقد عليه سراجا وقدم إليه أقراصا من شعير وملحا جريشا ثم قال له: من أين أنت؟ قال: من أهل مصر قال: من أي القبائل؟ قال: من مسالمتها قال: فأطفأ عمر السراج ورفع الطعام، ثم أخذ بيده فأخرجه ثم قال: قال نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن مجالستكم وإنه سيكون منكم قوم في آخر الزمان يترأسون حلق العلم، فإذا تكلم الشريف وثبتم في حلقه ثم قلتم لا ثم لا. نصر.
29398 ۔۔۔ علاء بن موسیٰ اپنے والد سے روایت نقل کرتے ہیں کہ مصر سے قبیلہ مسالمہ کا ایک شخص سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) کے دور خلافت میں مدینہ آیا وہ مسجد میں ٹھہر گیا جب رات ہوئی تو کہا : اللہ تعالیٰ اس شخص پر رحم فرمائے جو آج رات مجھے مہمان بنائے چنانچہ سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) نے اس کا ہاتھ پکڑا اور اپنے گھر لے گئے چراغ جلایا اور مہمان کے آگے جو کی روٹی اودلا ہوا نمک رکھا پھر مہمان سے پوچھا : تم کہاں سے آئے ہو ؟ اس نے کہا : مصر سے آیا ہوں فرمایا : کس قبیلہ سے تعلق ہے ؟ کہا مصر کے مسالمہ قبیلے سے راوی کہتا ہے ! حضرت عمر (رض) نے چراغ گل کیا اور کھانا اٹھا لیا پھر اس شخص کو ہاتھ سے پکڑ کر گھر سے باہر نکال دیا فرمایا : رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ہمیں تمہارے ساتھ مجالست کرنے سے منع فرمایا ہے چونکہ آخری زمانہ میں تمہیں میں سے ایک قوم ہوگی جو علم کے حلقے قائم کرکے اپنی سرداری چمکائے گی جب کوئی شریف آدمی بات کرے گا تم اس کے حلقے سے فورا اٹھ جاؤ گے اور پھر کہو گے نہیں پھر نہیں ۔ (رواہ نصر) ۔ کلام : ۔۔۔ سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) نے مہمان کے سامنے کھانا رکھ کر اٹھا دیا حدیث پر یہ شبہ ہوتا ہے ، اولا حدیث درجہ ثبوت کی نہیں ثانیا سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) کی مروت اس کا انکار کرتی ہے ثالثا علی سبیل التسلیم سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) مصلح تھے اس شخص کی اصلاح مقصود تھی اور اس کی اصلاح اسی سلوک سے ہوسکتی تھی جیسا کہ اہل طریقت سے یہ نکتہ مخفی نہیں ، ۔ رابعا نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے فرمان اور اس پر عمل کرنا مقصود تھا خواہ اس کی آڑ میں کتنی ہی مصلحتیں تباہ ہوجائیں ہوتی رہیں ۔

29399

29399- عن أبي حازم قال: قال عمر بن الخطاب: ما أخاف على هذا الأمر إلا من أحد رجلين، لا أخاف عليه مؤمنا لأنه قد استبقاه إيمانه، ولا فاسقا بينا فسقه، ولكني أخاف عليه رجلا يأخذ القرآن فيسرع حذقه فإذا أذلقه بلسانه وأفرغ أفراغا ابتدر مجلسه واستمع منه ثم تأوله على غير تأويله. آدم.
29399 ۔۔۔ ابوحازم روایت کی ہے کہ سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) نے فرمایا مجھے اس دین پر ایک شخص کا خوف ہے اور مجھے مومن کا خوف نہیں چونکہ اس کا ایمان اس کی حفاظت کرتا ہے نہ ہی فاسق کا خوف ہے چونکہ اس کا فسق واضح ہوتا ہے البتہ مجھے اس شخص کا خوف ہے جو قرآن کا علم حاصل کرتا ہے اور پھر اس کا ماہر بن جاتا ہے جب اس کی زبان اسے لڑکھڑا دیتی ہے اور وہ اپنی مجلس کی طرف تیزی سے بڑھتا ہے اس کی بات غور سے سنی جاتی ہے اور پھر قرآ کی تاویل کرتا ہے جو واقعی نہیں ہوتی ۔ (رواہ آدم)

29400

29400- عن عمر قال: إن الإسلام في بناء وإن له انهداما وإن مما يهدمه زلة عالم وجدال منافق بالقرآن، وأئمة مضلين. آدم.
29400 ۔۔۔ سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) نے فرمایا : اسلام کی عمارت بھی ہے اور اس کا انہدام بھی ہے چنانچہ عالم کا پھسل جانا ، منافق کا قرآن سے جھگڑا اور گمراہ کرنے والے حکمرانوں کا ہونا اسلام کی عمارت کو منہدم کردیتا ہے۔ (رواہ آدم)

29401

29401- عن ابن عباس قال: خطبنا عمر فقال: إن أخوف ما أخاف عليكم تغير الزمان وزيغة عالم، وجدال منافق بالقرآن وأئمة مضلون يضلون الناس بغير علم. أبو الجهم.
29401 ۔۔۔ حضرت عبداللہ بن عباس (رض) روایت کی ہے کہ سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) نے ہمیں خطاب کیا اور فرمایا مجھے تمہارے اوپر سب سے زیادہ ان چیزوں کا خوف ہے زمانے کے بدل جانے کا ، عالم کے پھسلنے کا منافق کے قرآن سے جھگڑے کا اور گمراہ کرنے والے حکمرانوں کا جو بغیر علم کے لوگوں کو گمراہ کریں گے ۔ (رواہ ابو الجھم)

29402

29402- عن عبد الله بن عبيد بن عمير قال: بينما ابن عباس مع عمر وهو آخذ بيده فقال عمر: أرى القرآن قد ظهر في الناس قلت ما أحب ذاك يا أمير المؤمنين قال: لم؟ قلت: لأنهم متى يقرأوا ينقروا ومتى ينقروا يختلفوا ومتى يختلفوا يضرب بعضهم رقاب بعض، فقال عمر: إن كنت لأكاتمها الناس. "كر".
29402 ۔۔۔ عبداللہ بن عبید بن عمیر روایت کی ہے کہ ایک مرتبہ حضرت عبداللہ بن عباس (رض) سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) کے ساتھ تھے اور سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) نے ان کا ہاتھ پکڑا ہوا تھا حضرت عمر (رض) نے فرمایا : میں دیکھ ہوں کہ لوگوں میں قرآن کا غلبہ ہو رہا ہے حضرت عبداللہ بن عباس (رض) نے کہا : اے امیرالمومنین میں اس چیز کو پسند نہیں کرتا ۔ عمر (رض) نے وجہ پوچھی حضرت عبداللہ بن عباس (رض) نے کہا : چونکہ جب لوگ قرآن پڑھیں گے اس میں ٹھونکیں ماریں گے جب ٹھونکیں ماریں گے ایک دوسرے سے اختلاف کریں گے اور جب ایک دوسرے سے اختلاف کریں گے ایک دوسرے کی گردنیں ماریں گے اس پر سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) نے کہا : یقیناً میں نے اس چیز کو لوگوں سے چھپائے رکھا تھا ۔ (رواہ ابن عساکر)

29403

29403- عن الحسن قال لما قدم أبو موسى البصرة كتب إليه عمر يقرأ الناس القرآن، فكتب إليه بعدة ناس قرأوا القرآن فحمد الله عمر ثم كتب إليه في العام القابل بعدة هي أكثر من العدة الأولى ثم كتب إليه في العام الثالث، فكتب إليه عمر يحمد الله على ذلك وقال: إن بني إسرائيل إنما هلكت حين كثرت قراؤهم. رستة.
29403 ۔۔۔ حسن بصری حضرت انس بن مالک (رض) روایت کی ہے کہ جب حضرت ابو موسیٰ (رض) بصرہ آئے تو سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) نے انھیں خط لکھا کہ جتنے لوگ قرآن پڑھتے ہیں ابو موسیٰ (رض) نے جواب میں چند لوگوں کا لکھا ۔ اس پر سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) نے اللہ کا شکر کیا اور پھر آیندہ سال خط لکھا جواب میں ابو موسیٰ (رض) نے قراء کی تعداد لکھی جو پہلے سال سے زیادہ تھی پھر تیسرے سال بھی قراء کی تعداد لکھ بھیجی سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) نے اس پر اللہ کا شکر ادا کیا اور فرمایا بنی اسرائیل اس وقت ہلاک ہوئے جب اس کے قراء کی تعداد بڑھ گئی ۔ (رواہ رستۃ)

29404

29404- عن عمر قال: ما أخاف على هذه الأمة من مؤمن ينهاه إيمانه ولا من فاسق بين فسقه ولكن أخاف عليها رجلا قد قرأ القرآن حتى أذلقه بلسانه ثم تأوله على غير تأويله. ابن عبد البر.
29404 ۔۔۔ سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) نے فرمایا : مجھے اس امت پر مومن کا خوف نہیں چونکہ اس کا ایمان اسے باز رکھتا ہے اور نہ ہی فاسق کا خوف ہے چونکہ اس کا کفر وفسق نمایاں ہوتا ہے البتہ مجھے اس شخص کا خوف ہے جو قرآن پڑھے گا اور جب نوک زبان ہوجائے گی اس کی تاویل کے درپے ہوجائے گا اور اپنی طرف سے تاویلیں کرنے لگے گا۔ (رواہ ابن عبدالبر)

29405

29405- عن الأحنف عن عمر قال: كنا نقول في عهد النبي صلى الله عليه وسلم: إنما يهلك هذه الأمة كل منافق عليم اللسان، فاتق يا أحنف أن تكون منهم. العسكري في المواعظ.
29405 ۔۔۔ احنف کی روایت ہے کہ سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) نے فرمایا : ہم نبی کریم کے عہد میں کہا کرتے تھے اس امت کو ماہر لسان منافق ہلاک کرے گا اے احنف اللہ تعالیٰ سے ڈرو کہیں تم انہی میں سے نہ ہو ۔ (رواہ العسکری فی المواعظ)

29406

29406- عن عمر قال: إن أصحاب الرأي أعداء السنن أعيتهم الأحاديث أن يحفظوها، وتفلتت منهم أن يعوها، واستحيوا حين سئلوا أن يقولوا لا نعلم فعارضوا السنن برأيهم. ابن أبي زمنين في أصول السنة والأصبهاني في الحجة.
29406 ۔۔۔ سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) کی روایت ہے کہ اصحاب الرائے سنت کے دشمن ہیں وہ احادیث کو حفظ کرنے سے تھکے ہوئے ہیں گویا وہ احادیث کو یاد رکھنے پر قادر نہیں جب ان سے سوال کیا جاتا ہے انھیں شرم آجاتی ہے کہ کہیں : ہم نہیں جانتے یوں سنت کے مخالف رائے استعمال کرلیتے ہیں ، (رواہ ابن ابی زمنین فی اصول السنۃ والاصبھانی فی الحجۃ)

29407

29407- عن أبي عمران الجوني عن هرم بن حيان أنه قال: إياكم والعالم الفاسق فبلغ عمر بن الخطاب فأشفق منها ما العالم الفاسق فكتب إليه هرم بن حيان: والله يا أمير المؤمنين ما أردت إلا الخبر يكون إمام يتكلم بالعلم ويعمل بالفسق فيشبه على الناس فيضلوا. ابن سعد والمروزي في العلم.
29407 ۔۔۔ ابو عمران جونی ہرم بن حیان سے روایت نقل کرتے ہیں کہ انھوں نے کہا : تمہیں فاسق عالم سے بچنا چاہیے سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) کو یہ بات پہنچی اور اس سے ڈر گئے کہ عالم فاسق کون ہے ہرم بن حبان نے خط لکھا کہ : اے امیر المؤمنین خدا کی قسم میں نے صرف خبر کردی ہے (اگرچہ اس کا وقوع نہیں ہوا) تاہم ایک حکمران ہوگا جو علم کی باتیں کرے گا لیکن فسق وفجور پر عمل کرے گا یوں اسے دیکھ کر لوگ گمراہ ہوں گے ۔ (رواہ ابن سعد والمروزی فی العلم)

29408

29408- عن أبي عثمان النهدي قال سمعت عمر بن الخطاب يقول على المنبر: إن أخوف ما أخاف على هذه الأمة المنافق العليم قالوا: وكيف يكون منافق عليم يا أمير المؤمنين؟ قال: عالم اللسان جاهل القلب والعمل. مسدد وجعفر الفريابي في صفة المنافق.
29408 ۔۔۔ ابو عثمان نہدی کی روایت ہے کہ میں نے حضرت عمر بن خطاب (رض) کو فرماتے سنا : مجھے اس امت پر سب سے زیادہ ذی علم منافق کا خوف ہے لوگوں نے پوچھا : اے امیر المؤمنین ذی علم منافق کیسے ہوتا ہے ؟ فرمایا : وہ یوں کہ زبانی کلامی تو وہ عالم ہو جبکہ دل اور عمل کے اعتبار سے جاہل ہو ۔ (رواہ مسدد وجعفر الفریابی فی صفۃ المنافق)

29409

29409- عن المطلب بن عبد الله بن حنطب قال: قال عمر ما أخاف عليكم أحد رجلين؟ مؤمن قد تبين إيمانه ورجل كافر قد تبين كفره ولكن أخاف عليكم منافقا يتعوذ بالإيمان يعمل بغيره. جعفر فيه.
29409 ۔۔۔ مطلب بن عبداللہ بن حنطب روایت کی ہے کہ سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) نے فرمایا : مجھے تمہارے اوپر دو شخصوں کا خوف نہیں ایک مومن جس کا ایمان واضح ہو دوسرا کافر جس کا کفر واضح ہو ۔ البتہ مجھے اس منافق کا خوف ہے جو ایمان کی پناہ لیتا ہو اور عمل اس کا کچھ اور ہو ۔ (رواہ جعفرفیہ)

29410

29410- عن عمر قال: إياكم وأصحاب الرأي فإنهم أعداء السنن أعيتهم الأحاديث أن يحفظوها فقالوا بالرأي فضلوا وأضلوا. ابن جرير واللالكائي في السنة وابن عبد البر في العلم، "قط".
29410 ۔۔۔ سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) نے فرمایا : تمہیں اصحاب رائے سے بچنا چاہیے چونکہ وہ سنت کے دشمن اور احادیث سے خالی ہوتے ہیں ، اپنی رائے کا اظہار کریں گے خود بھی گمراہ ہوں گے اور لوگوں کو بھی گمراہ کریں گے ۔ (رواہ ابن جریر والکاتی ، فی السنۃ وابن عبدالبر فی العلم والدارقطنی)

29411

29411- عن زياد بن حدير الأسدي قال: سمعت عمر بن الخطاب يقول: ثلاث أخافهن عليكم وبهن يهدم الإسلام: زلة العالم، ورجل عهد الناس عنده علما فاتبعوه على زلة، ورجل منافق قرأ القرآن فما أسقط منه ألفا ولا واوا أضل الناس عن الهدى إذ كان أجدلهم وأئمة مضلون. آدم بن أبي إياس في العلم ونصر المقدسي في الحجة وجعفر الفريابي في صفة المنافق.
29411 ۔۔۔ زیاد بن حدیر اسدی روایت کی ہے کہ میں نے سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) کو فرماتے سنا کہ مجھے تمہارے اوپر تین چیزوں کا خوف ہے اور یہ تین چیزیں اسلام کو منہدم کردیتی ہیں وہ یہ ہیں عالم کے پھسلنے کا وہ یوں کہ ایک شخص لوگوں کے پاس رہتا ہے اور لوگ اس کے علم کے درپے ہوجاتے ہیں یوں علم تو کیا اس کی کجروی کی پیروی کرتے ہیں ، دوسرا وہ شخص جو منافق ہو قرآن کا قاری ہو چنانچہ قرآن سے الف اور واؤ بھی ساقط نہیں کرتا مگر لوگوں کو ہدایت سے پھیر دیتا ہے تیسرے گمراہ کرنے والے حکمرانوں کا مجھے خوف ہے۔ (رواہ آدم بن ایاس فی العلم ونصر المقدسی فی الحجۃ وجعفر الفریابی فی صفۃ المنافق)

29412

29412- عن ابن سيرين قال: بلغ عمر أن رجلا من أصحاب رسول الله صلى الله عليه وسلم يقص بالبصرة فكتب إليه {الر تِلْكَ آيَاتُ الْكِتَابِ الْمُبِينِ نَحْنُ نَقُصُّ عَلَيْكَ أَحْسَنَ الْقَصَص} إلى آخر الآية، فعرف الرجل ما أراد عمر فترك. المروزي.
29412 ۔۔۔ ابن سیرین روایت کی ہے کہ سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) کو خبر پہنچی کہ بصرہ میں ایک شخص جو کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے صحابہ کرام رضوان اللہ تعالیٰ عنہم اجمعین میں سے ہے قصہ گوئی کرتا ہے سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) نے اس کی طرف سورة یوسف کی یہ آیت لکھ کر بھیجی ” الر تلک آیات الکتب المبین نحن نقص علیک احسن القص “۔ یہ روشن کتاب کی آیتیں ہیں ہم تمہیں اچھے اچھے قصے سناتے ہیں چنانچہ وہ شخص سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) کا مقصد سمجھ گیا اور قصہ گوئی ترک کردی ۔ (رواہ المروزی)

29413

29413- عن عمر قال: أخوف ما أخاف على هذه الأمة قوم يتأولون القرآن على غير تأويله. "ش".
29413 ۔۔۔ سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) روایت کی ہے کہ مجھے اس قوم پر سب سے زیادہ اس شخص کا خوف ہے جو اس قرآن کی الٹی سیدھی تاویلیں کرے گا ۔ (رواہ ابن ابی شیبۃ)

29414

29414- عن علي قال: كنا جلوسا عند النبي صلى الله عليه وسلم وهو نائم فذكرنا الدجال فاستيقظ محمرا وجهه فقال: غير الدجال أخوف عندي عليكم من الدجال أئمة مضلون. "ش، حم، ع" والدورقي.
29414 ۔۔۔ سیدنا حضرت علی المرتضی (رض) روایت کی ہے کہ ہم نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس بیٹھے ہوئے تھے جبکہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سو رہے تھے ہم نے دجال کا تذکرہ کیا آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) بیدار ہوگئے اور آپ کا چہرہ سرخ ہوگیا فرمایا : مجھے تمہارے اوپر دجال سے زیادہ گمراہ کرنے والے حکمرانوں کا خوف ہے۔ (رواہ ابن ابی شیبۃ، واحمد بن حنبل وابو یعلی والدورقی)

29415

29415- عن الحسن قال: خطب عمر بن الخطاب فقال: إن أخوف ما أخاف عليكم أن يؤخذ المسلم البري عند الله تعالى فيشاط لحمه كما يشاط لحم الخنزير فيقال عاص وليس بعاص فقام علي من تحت المنبر فقال: ومتى ذاك يا أمير المؤمنين ومتى تشتد البلية وتعظم الحمية وتسبى الذرية وتدقهم الفتن كما تدق الرحى ثقلها وكما تأكل النار الحطب فقال له عمر رضى الله عنه: ومتى يكون ذلك يا علي؟ قال: إذا تفقهوا لغير الدين وتعلموا لغير العمل، وطلبوا الدنيا بعمل الآخرة. عبد الله بن أيوب المخزومي في جزئه.
29415 ۔۔۔ حسن بصری حضرت انس بن مالک (رض) روایت کی ہے کہ سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) نے خطاب کیا اور فرمایا مجھے تمہارے اوپر سب سے زیادہ اس شخص کا خوف ہے جو مسلمان ہوگا لیکن اللہ کے ہاں بری الذمہ ہوگا اس کے گوشت کو خنزیر کے گوشت سے زیادہ قابل نفرت سمجھا جائے گا کہا جائے گا کہ یہ نافرمان ہے۔ حالانکہ وہ نافرمان نہیں ہوگا اتنے میں منبر کے قریب سے سیدنا حضرت علی المرتضی (رض) کھڑے ہوئے اور کہا : اے امیر المؤمنین یہ کب ہوگا اور یہ آزمائش کیا زور پکڑے گی ، حمیت کب اپنے شعلے بلند کرے گی اولادیں کب قید کرلی جائیں گی فتنے اس قدر چکنا چور کریں گے جس طرح چکی دانوں کو پیس دیتی ہے اور جس طرح آگ لکڑیوں کو کھا جاتی ہے سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) نے فرمایا اے علی یہ صورتحال کب پیش آئے گی ؟ سیدنا حضرت علی المرتضی (رض) نے فرمایا : جب لوگ غیر دین کے لیے علم حاصل کریں گے اور عمل کے علاوہ کسی اور کام کے لیے علم حاصل کریں گے اور آخرت کے عمل سے دنیا طلب کریں گے ۔ (رواہ عبداللہ بن ایوب المخزومی فی حزنہ)

29416

29416- عن الحارث عن علي قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: "إني لا أخاف على أمتي مؤمنا ولا مشركا إن كان مؤمنا منعه إيمانه، وإن كان مشركا منعه اشراكه، ولكن أخاف عليها منافقا عليم اللسان يقول ما تعرفون، ويفعل ما تنكرون". العسكري في المواعظ.
29416 ۔۔۔ حارث سیدنا حضرت علی المرتضی (رض) روایت کی ہے کہ کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : مجھے اپنی امت پر مومن کا خوف ہے اور نہ مشرک کا چونکہ اگر مومن ہے تو اس کا ایمان اسے باز رکھے گا اور اگر مشرک ہے تو اس کا شرک اسے باز رکھے گا البتہ مجھے اس منافق کا خوف ہے جو زبانی کلامی علم رکھتا ہو بھلی باتوں کا حکم دے گا اور خود برائیوں میں پڑا ہوگا ۔ (رواہ العسکری فی المواعظ)

29417

29417- "مسند أنس رضي الله عنه" عن عباد بن كثير عن الحسن عن أنس قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: "تعوذوا بالله من فخر القراء فإنهم أشد فخرا من الجبابرة ولا أحد أبغض إلى الله تعالى من قاريء متكبر". الديلمي.
29417 ۔۔۔ ” مسند انس (رض) “۔ عباد بن کثیر حسن کی سند سے عن انس (رض) روایت کی ہے کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : قاریوں کے فخر سے اللہ تعالیٰ کی پناہ مانگو چنانچہ وہ جابر و ظالم (حکمران) لوگوں سے بھی زیادہ فکر کریں گے اللہ تعالیٰ کو متکبر قاری سے زیادہ کوئی شخص مبغوض نہیں ۔ (رواہ الدیلمی)

29418

29418- "أيضا" عن ابان قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: "يؤتى بعصابة من أمتي يوم القيامة وهم القراء فيقال لهم: من كنتم تعبدون؟ قالوا: إياك ربنا قال: فمن كنتم تسألون؟ قالوا: إياك ربنا، قال: فمن كنتم تستغفرون؟ قالوا: إياك ربنا فيقول كذبتم عبدتموني بالكلام واستغفرتموني بالألسن وفررتم مني بالقلوب فينظمون في سلسلة ثم يطاف بهم على رؤس الخلائق فيقال: هؤلاء كذابوا أمة محمد". أبو الشيخ في الثواب.
29418 ۔۔۔ ” ایضا “ ابان روایت کی ہے کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : قیامت کے دن میری امت کے قراء کی ایک جماعت لائی جائے گی اور ان سے کہا جائے گا : تم کس کی عبادت کرتے تھے ؟ جواب دیں گے : اپنے رب تعالیٰ کی ، سوال ہوگا تم سوال کس سے کرتے تھے ؟ جواب دیں گے : اے ہمارے رب تجھ سے ہم سوال کرتے تھے حکم ہوگا : تم کسی کی مغفرت چاہتے تھے ؟ کہیں : اے ہمارے رب تجھی سے مغفرت طلب کرتے تھے ، حکم ہوگا : تم جھوٹ بولتے ہو تم نے باتوں باتوں میں میری عبادت کی صرف زبانی کلامی میری بخشش طلب کی اور دلوں کے اعتبار سے مجھ سے بھاگے رہے ان لوگوں کی زنجیر بنائی جائے گی اور پھر تمام مخلوقات کے سامنے انھیں گمایا جائے گا اور کہا جائے گا : یہ لوگ امت محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے کذاب ہیں۔ (رواہ ابو الشیخ فی الثواب) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ذیل اللآلی ۔ 194 ۔

29419

29419- عن علي أنه قال: يا حملة القرآن اعملوا به فإن العالم من عمل بما علم ووافق عمله علمه وسيكون أقوام يحملون العلم لا يجاوز تراقيهم يخالف سريرتهم علانيتهم، ويخالف عملهم علمهم يجلسون حلقا فيباهي بعضهم بعضا حتى إن أحدهم ليغضب على جليسه حين يجلس إلى غيره ويدعه، أولئك لا تصعد أعمالهم في مجالستهم تلك إلى الله. "قط" في حديث ابن مردك، "خط" في الجامع وأبو الغنائم النرسي في كتاب أنس، العاقل، "كر".
29419 ۔۔۔ سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) کی روایت ہے کہ انھوں نے فرمایا : اے حاملین قرآن قرآن پر عمل کرتے رہو ، چونکہ عالم وہی ہے جو اپنے علم پر عمل کرتا ہو اور اس کا عمل اس کے علم کے موافق ہو عنقریب کچھ لوگ ہوں گے جو علم حاصل کریں گے لیکن علم ان کے گلوں سے نیچے نہیں اترے گا ان کا باطن ان کے ظاہر سے مخالف ہوگا ان کا علم ان کے علم کے مخالف ہوگا حلقہ در حلقہ بیٹھیں گے اور ایک دوسرے پر فخرکریں گے حتی کہ ان میں ان میں سے بعض اپنے ساتھی پر غصہ ہوں گے وجہ صرف اتنی ہوگی کہ وہ دوسروں کے ساتھ جا بیٹھے گا ان لوگوں کے اعمال ان کی مجلسوں سے اللہ تعالیٰ کی طرف نہیں اٹھنے پائیں گے ۔ (رواہ الدارقطنی فی حدیث ابن مردک والخطیب فی الجامع وابو الغنائم النرسی فی کتاب انس والعاقل وابن عساکر)

29420

29420- "مسند جابر بن عبد الله رضي الله عنه" عن جابر عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: " اطلع قوم من أهل الجنة على قوم من أهل النار فقالوا: بم دخلتم النار فإنما دخلنا الجنة بتعليمكم؟ قالوا: إنا كنا نأمر ولا نفعل". ابن النجار.
29420 ۔۔۔ ” مسند جابر بن عبداللہ (رض) “ جابر (رض) کی روایت ہے کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اہل جنت کے کچھ لوگ اہل دوزخ کے بعض لوگوں پر جھانکیں گے اور کہیں گے بھلا تم دوزخ میں کیوں داخل ہوگئے حالانکہ ہم جنت میں تمہاری تعلیم ہی کی وجہ سے داخل ہوئے ہیں ؟ دوزخی جواب دیں گے : ہم حکم دیتے تھے جس کا خود نہیں کرتے تھے ۔ (رواہ ابن النجار) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے القصاص المذکریں 56 ۔

29421

29421- عن حذيفة قال: اتقوا الله يا معشر القراء، وخذوا طريق من كان قبلكم، فوالله لئن استقمتم لقد سبقتم سبقا بعيدا، ولئن تركتموه يمينا وشمالا لقد ضللتم ضلالا بعيدا. "ش، كر".
29421 ۔۔۔ حذیفہ کی روایت ہے کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اے قراء اللہ تعالیٰ ڈرو اور اپنے پہلے لوگوں کا راستہ اپنا بخدا اگر تم نے استقامت دکھائی تو سبقت لے جاؤ گے اور اگر تم نے اس راستے کو چھوڑ دیا اور دائیں بائیں مڑ گئے تو گمراہ ہوجاؤ گے ۔ (رواہ ابن شیبۃ وابن عساکر)

29422

29422- "مسند معاوية بن أبي سفيان" " نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن عقل المسائل". "كر".
29422 ۔۔۔ ” مسند معاویہ بن ابی سفیان “ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پیچیدہ مسائل سے منع فرمایا ہے۔ (رواہ عساکر)

29423

29423- عن أبي الدرداء قال: يوشك العلم أن يرفع، ورفعه أن يذهب بحملته. "كر".
29423 ۔۔۔ حضرت ابو درداء (رض) نے فرمایا : عنقریب علم اٹھا لیا جائے گا اور علم حاملین علم کے ختم ہوجانے سے اٹھ جاتا ہے۔ (رواہ ابن عساکر)

29424

29424- عن ابن عباس قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: "يأتي على الناس زمان يخلق القرآن في قلوبهم يتهافتون تهافتا قيل: يا رسول الله: وما تهافتهم؟ قال: يقرأ أحدهم فلا يجد حلاوة ولا لذة يبدأ أحدهم بالسورة وإنما نهمته آخرها، فإن عملوا ما نهوا عنه قالوا: ربنا اغفر لنا، وإن تركوا الفرائض قالوا لا يعذبنا الله ونحن لا نشرك به شيئا، أمرهم رجاء ولا خوف فيهم أولئك الذين لعنهم الله فأصمهم وأعمى أبصارهم أفلا يتدبرون القرآن أم على قلوب أقفالها". الديلمي.
29424 ۔۔۔ حضرت عبداللہ بن عباس (رض) روایت کی ہے کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : لوگوں پر ایک زمانہ آئے گا کہ قرآن مجید ان کے دلوں میں بوسیدہ ہوجائے گا اور وہ لگا تار پستی میں گرتے چلے جائیں گے عرض کیا گیا : یا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ان کی پستی کیا چیز ہے ؟ فرمایا : ایک شخص قرآن پڑھے گا اور اس کی حلاوت اور لذت نہیں پائے گا وہ ایک سورت شروع کرے گا اور آخر تک پہنچ جائے گا اگر ان سے ممنوعہ امور صادر ہوجائیں تو کہہ دیں گے : اے ہمارے رب ہماری مغفرت فرما اور اگر فرائض کو چھوڑ دیں گے کہیں گے ۔ اللہ تعالیٰ ہمیں عذاب نہیں دے گا ہم نے شرک تھوڑا ہی کیا ہے امید کے متوالے ہوں گے لیکن ان میں خوف نام کی چیز نہیں ہوگی انہی لوگوں پر اللہ تعالیٰ نے لعنت کی ہے انھیں بہرہ اور اندھا کردیا ہے کیا وہ قرآن مجید میں غور وفکر نہیں کرتے یا پھر ان کے دلوں پر تالے لگے ہیں۔ (رواہ الدیلمی)

29425

29425- "مسند عبد الله بن عمرو" إن الله تبارك وتعالى سيرفع بهذا الدين أقواما ويضع به آخرين. "ع".
25 294 ۔۔۔ مسند عبداللہ : اللہ تبارک وتعالیٰ اس دین کی وجہ بہت سوں کو سربلندی عطا فرمائے اور بہت سوں کو پستی کے گڑھوں میں پھینک دے گا ۔ (رواہ ابو یعلی)

29426

29426- عن عمر عن الحسن قال: يبعث الله بهذا العلم أقواما يطلبونه ولا يطلبونه خشية وهو عليهم حجة إنما يبعثهم في طلبه لكيلا يضيع العلم. ابن النجار.
29426 ۔۔۔ حسن کہتے ہیں : اللہ تعالیٰ اس علم کے حصول کے لیے بہت سارے لوگوں کو کھڑا کرے گا وہ خوف خدا کی لیے علم نہیں حاصل کریں گے بلکہ یہ علم ان پر حجت ہوگا ان لوگوں کو اللہ تعالیٰ علم کے لیے اس واسطے اٹھائے گا تاکہ علم ضائع نہ ہو ۔ (رواہ ابن النجار)

29427

29427- عن ابن مسعود قال: لا يزال الناس بخير ما أتاهم العلم عن علمائهم وكبرائهم وذوي أنسابهم، فإذا أتاهم العلم عن صغارهم وسفلهم فقد هلكوا. "كر".
29427 ۔۔۔ حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) نے فرمایا : لوگ اس وقت تک برابر خیر و بھلائی پر رہیں گے جب تک علم ان کے علماء بڑوں اور شرفاء کی طرف سے آتا رہے گا چنانچہ لوگوں کے پاس جب علم چھوٹوں اور نچلے طبقہ کے لوگوں کی طرف سے آئے گا تو ہلاک ہوجائیں گے ۔ (رواہ ابن عساکر)

29428

29428- عن أبي العالية قال: سيأتي على الناس زمان تخرب صدورهم من القرآن وتبلى كما تبلي ثيابهم ولا يجدون له حلاوة ولا لذاذة إن قصروا عما أمروا به قالوا: إن الله غفور رحيم، وإن عملوا ما نهوا عنه قالوا: إن الله لا يغفر أن يشرك به ويغفر ما دون ذلك لمن يشاء، أمرهم كله طمع ليس معه خوف، لبسوا جلود الضأن على قلوب الذئاب، أفضلهم في أنفسهم المداهن. "كر".
29428 ۔۔۔ ابو عالیۃ کی روایت ہے کہ : لوگوں پر ایک زمانہ آئے گا ان کے دل قرآن سے خالی ہوں گے اور کپڑے کی طرح بوسیدہ ہوں گے قرآن کی حلاوت اور لذت نہیں پائیں گے اگر ان سے کوتاہیاں سرزد ہوئیں تو کہیں گے اللہ تعالیٰ غفور اور رحیم ہے اگر ممنوعات کا ارتکاب ہو تو کہیں گے اللہ تعالیٰ شرک کے علاوہ سب کچھ معاف کردیتا ہے وہ امید کے متوالے ہوں گے اور خوف نام کی چیز نہیں ہوگی انھوں نے بھیڑیوں کے دلوں پر بھیڑوں کے کھالیں منڈ رکھی ہوں گی حکم خدا کو ٹوٹتا دیکھ کر چشم پوشی کرلینے والا ان کے ہاں سب سے افضل ہوگا ۔ (رواہ ابن عساکر)

29429

29429- عن علي قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " تعوذوا بالله من جب الحزن أو وادي الحزن قيل يا رسول الله وما جب الحزن أو وادي الحزن؟ قال: واد في جهنم تستعيذ منه جهنم كل يوم سبعين مرة أعده الله تعالى للقراء المرائين وإن من شر القراء من يزور الأمراء". "عق" والعسكري في المواعظ وفيه عبد الله بن حكيم أبو بكر الداهري ليس بشيء، "كر".
29429 ۔۔۔ سیدنا حضرت علی المرتضی (رض) روایت کی ہے کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : (اے لوگو) وادی الحزن سے اللہ تعالیٰ کی پناہ مانگو۔ صحابہ کرام رضوان اللہ تعالیٰ عنہم اجمعین نے عرض کیا : یا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) وادی الحزن کیا ہے ؟ فرمایا : جہنم میں ایک وادی ہے جس سے جہنم بھی دن میں ستر مرتبہ پناہ مانگتی ہے اللہ تعالیٰ نے اس وادی کو ریاکارقاریوں کے لیے تیار کر رکھا ہے سب سے برا قاری وہ ہے جو حکمرانوں سے ملاقاتیں کرتا ہو۔ (رواہ العقیلی والعسکری فی المواعظ وفیہ عبداللہ بن حکیم ابوبکر الداھری لیس بشی ابن عساکر)

29430

29430- عن عمر قال: تعلموا من النجوم ما تهتدون بها وتعلموا من الأنساب ما تتواصلون بها. هناد.
29430 ۔۔۔ سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) : علم نجوم بس اتنا ہی حاصل کرو جس سے تم راستوں کی تعیین کرسکو اور انساب کا بھی اتنا ہی علم حاصل کرو جس سے صلہ رحمی کرسکو۔ (رواہ ھناد)

29431

29431- عن الهرماس بن حبيب عن أبيه عن جده أنه صلى مع عمر بن الخطاب المغرب، فلما انصرف دور من حصى المسجد فألقى عليها رداءه ثم استلقى ثم قال: هل ناءت المرزم بعد؟ فلم يجبه أحد قلت: يا أمير المؤمنين وما المرزم؟ قال نسر الطائر مرزم الخريف قلت: يا أمير المؤمنين فإنا ندعو المرزم السماك قال: نسر الطائر مرزم الخريف. ابن جرير.
29431 ۔۔۔ ھرماس بن حبیب عن ابیہ عن جدہ کی سند سے مروی ہے کہ انھوں نے سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) کے ساتھ نماز مغرب پڑھی جب نماز سے فارغ ہوئے اور مسجد کے فرش پر کنکریاں ہموار کرکے چادر بچھائی اور لیٹ گئے اور پھر فرمایا : کیا مرزم (جاڑا) اس کے بعد دور گیا ہے ؟ کسی نے جواب نہ دیا میں نے کہا : اے امیر المومنین ! مرزم کیا ہے ؟ فرمایا : گدھ پرندہ خریف کا مرزم ہے میں نے کہا : اے امیر المومنین ہم تو مچھلی کو مرزم کہتے ہیں فرمایا گدھ پرندہ خریف کا مرزم ہے۔ (رواہ ابن جریر)

29432

29432- عن عمر قال: تعلموا من هذه النجوم ما تهتدون به في ظلمات البر والبحر ثم أمسكوا. "ش" وابن عبد البر في العلم.
29432 ۔۔۔ سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) نے فرمایا : علم نجوم بس اتنا ہی سیکھو جس سے تم بحروبر میں تاریکیوں میں راستوں کی تعیین کرسکو ، اس کے بعد رک جاؤ ۔ (رواہ ابن ابی شیبۃ ، وابن عبدالبر فی العلم)

29433

29433- عن الربيع بن سبرة الجهني قال: لما غزا عمر وأراد الخروج إلى الشام خرجت معه، فلما أراد أن يدلج نظرت فإذا القمر في الدبران فأردت أن أذكر ذلك لعمر فعرفت أنه يكره ذكر النجوم، فقلت له: يا أبا حفص انظر إلى القمر ما أحسن استواءه هذه الليلة؛ فنظر فإذا هو في الدبران فقال: قد عرفت ما تريد يا ابن سبرة تقول: إن القمر في الدبران والله ما نخرج بشمس ولا بقمر إلا بالله الواحد القهار. "خط، كر" في كتاب النجوم.
29433 ۔۔۔ ربیع بن سیرہ جہنی روایت کی ہے کہ سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) کے دور خلاف میں جب فتوحات کا دائرہ کار وسیع ہوا سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) نے شام جانے کا قصد کیا میں بھی آپ کے ساتھ ہو لیا جب آپ (رض) نے رات کے اول حصہ میں چلنے کا ارادہ کیا تو میں نے دیکھا کہ چاند منزل وبران میں ہے ، میں نے آپ (رض) سے اس کا تذکرہ کرنا چاہا لیکن مجھے خیال آیا کہ آپ (رض) نجوم کے تذکرہ کو ناپسند کرتے ہیں میں نے عرض کی : اے ابو حفص چاند کی طرف دیکھیں آج رات اس کا مطلع کتنا خوبصورت ہے سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) نے چاند کی طرف دیکھا اور فرمایا : اے ابن سیرہ میں جانتا ہوں تم کیا چاہتے ہو ۔ ؟ تم کہنا چاہتے ہو کہ چاند منزل وبران میں ہے۔ اللہ کی قسم ! ہم سورج کے بھروسے پر نکلتے ہیں اور نہ ہی چاند کے بھروسہ پر ہم تو اللہ تعالیٰ پر بھروسہ کر کے نکلتے ہیں۔ (رواہ الخطیب وابن عساکر فی کتاب النجوم)

29434

29434- "مسند علي رضي الله عنه" عن عمير بن سعيد قال: سمعت عليا يخبر القوم أن هذه الزهرة تسميها العرب الزهرة وتسميها العجم أناهيد وكان الملكان يحكمان بين الناس، فأتتهما فأرادها كل واحد منهما عن غير علم صاحبه فقال أحدهما لصاحبه: يا أخي إن في نفسي بعض الأمر أريد أن أذكره لك قال: اذكره يا أخي لعل الذي في نفسي مثل الذي في نفسك فاتفقا على أمر في ذلك فقالت لهما المرأة: ألا تخبراني بما تصعدان به إلى السماء وبما تهبطان به إلى الأرض؟ فقالا: بسم الله الأعظم نهبط به وبه نصعد، فقالت: ما أنا بمؤاتيتكما الذي تريدان حتى تعلمانيه، فقال أحدهما لصاحبه علمها إياه قال: كيف لنا بشدة عذاب الله، فقال الآخر: إنا نرجو سعة رحمة الله فعلمها إياه فتكلمت به فطارت إلى السماء ففزع ملك في السماء لصعودها فطأطأ رأسه فلم يجلس بعد ومسخها الله فكانت كوكبا. ابن راهويه وعبد بن حميد وابن أبي الدنيا في العقوبات وابن جرير وأبو الشيخ في العظمة، "ك".
29434 ۔۔۔ ’ مسند علی (رض) “ عمیر بن سعید روایت کی ہے کہ میں نے سیدنا حضرت علی المرتضی (رض) کو فرماتے سنا آپ (رض) بتا رہے تھے کہ اس ” زہرہ “ کو عرب زہرہ کا نام دیتے ہیں جب کہ عجمی لوگ اسے ” اناہید “ کا نام دیتے ہیں ، چنانچہ دو فرشتے تھے اور وہ لوگوں کے درمیان فیصلے کرتے تھے زہرہ ایک عورت تھی وہ ان فرشتوں کے پاس آئی ان دونوں کے دل میں خیال پیدا ہوا اور ہر ایک نے دوسرے سے اسے چھپانا چاہا ایک نے دوسرے سے کہا : اے میرے بھائی میرے دل میں ایک خیال پیدا ہوا ہے میں تجھ سے ذکر کرنا چاہتا ہوں ، دوسرا بولا اے میرے بھائی کہو شاید میرے دل میں بھی یہی بات آئی ہو۔ چنانچہ دونوں کا اس پر اتفاق ہوگیا عورت نے کہا : کیا تم مجھے نہیں بتاتے کہ تم کون سی چیز کے ذریعے آسمان کی طرف چڑھتے ہو اور کس چیز کے ذریعہ آسمان سے نیچے زمین کی طرف اترتے ہو ۔ دونوں نے کہا :” بسم اللہ الاعظم “ کی وجہ سے ہم آسمانوں پر جاتے ہیں اور آسمانوں سے نیچے آتے ہیں ، عورت بولی ! میں تمہارے ارادے کی اس وقت تک موافقت نہیں کروں گی جب تک تم مجھے یہ علم نہیں سکھاؤ گے ، ایک نے دوسرے کہا : اسے علم سکھا دو دوسرے نے کہا : ہم اللہ تعالیٰ کے عذاب کی شدت کیسے برداشت کریں گے دوسرا بولا ہمیں اللہ تعالیٰ کی وسیع رحمت کی امید ہے چنانچہ فرشتے نے عورت کو علم سکھا دیا عورت نے اس علم کو پڑھا اور وہ آسمان میں پرواز کرگئی اس پر فرشتے کو سخت گھبراہٹ ہوئی اس نے اپنا سر جھکا لیا اور فکر مند ہوگیا چنانچہ اللہ تعالیٰ نے عورت کو مسح کر کے ستارہ بنادیا ۔ (رواہ ابن راھویہ وعبد بن حمید وابن ابی الدنیا فی العقوبات وابن جریر وابو الشیخ فی العطمۃ والحاکم)

29435

29435- عن عطاء قال: قيل لعلي بن أبي طالب: هل كان للنجوم أصل؟ قال: نعم كان نبي من الأنبياء يقال له يوشع بن نون فقال له قومه: لا نؤمن بك حتى تعلمنا بدء الخلق وآجاله، فأوحى الله تعالى إلى غمامة فأمطرتهم واستنقع على الجبل ماء صافيا، ثم أوحى الله تعالى إلى الشمس والقمر والنجوم: أن تجري في ذلك الماء، ثم أوحى إلى يوشع بن نون أن يرتقي هو وقومه على الجبل فارتقوا الجبل فقاموا على الماء حتى عرفوا بدء الخلق وآجاله بمجاري الشمس والقمر والنجوم وساعات الليل والنهار، فكان أحدهم يعلم متى يموت ومتى يمرض، ومن ذا الذي يولد له، ومن ذا الذي لا يولد له فبقوا كذلك برهة من دهرهم، ثم إن داود عليه الصلاة والسلام قاتلهم على الكفر فأخرجوا إلى داود في القتال من لم يحضر أجله ومن حضر أجله خلفوه في بيوتهم فكان يقتل من أصحاب داود ولا يقتل من هؤلاء أحد فقال داود: رب أقاتل على طاعتك ويقاتل هؤلاء على معصيتك، فيقتل من أصحابي ولا يقتل من هؤلاء أحد فأوحى الله تبارك وتعالى إليه: إني كنت علمتهم بدء الخلق وآجاله وإنما أخرجوا إليك من لم يحضر أجله ومن حضر أجله خلفوه في بيوتهم فمن ثم يقتل من أصحابك ولا يقتل منهم أحد قال داود: يا رب على ماذا علمتهم؟ قال: على مجاري الشمس والقمر والنجوم وساعات الليل والنهار قال: فدعا الله تعالى فحبست الشمس عليهم فزاد في النهار فاختلطت الزيادة بالليل والنهار فلم يعرفوا قدر الزيادة فاختلط عليهم حسابهم قال علي: فمن ثم كره النظر في النجوم. "خط" في كتاب النجوم؛ وسنده ضعيف.
29435 ۔۔۔ عطاء کی روایت ہے کہ سیدنا حضرت علی المرتضی (رض) سے کہا گیا : کیا علم نجوم کی کوئی اصل ہے ؟ فرمایا : جی ہاں چنانچہ ایک نبی تھے انھیں یوشع بن نون کہا جاتا تھا ان سے ان کی قوم نے کہا : ہم آپ پر اس وقت تک ایمان نہیں لائیں گے جب تک آپ ہمیں مخلوق کی ابتداء اور مخلوق کی عمروں کے متعلق نہیں بتادیں گے اللہ تعالیٰ نے بادلوں کی طرف وحی بھیجی چنانچہ یوشع (علیہ السلام) کی قوم پر بارش برسی اور پہاڑ پر صاف و شفاف پانی ٹھہر گیا پھر اللہ تعالیٰ نے سورج چاند اور ستاروں کی طرف وحی بھیجی کہ اس پانی میں چلو جبکہ حضرت یوشع بن نون (علیہ السلام) کی طرف وحی بھیجی کہ وہ اور ان کی قوم اس پہاڑ پر چڑھیں چنانچہ پہاڑ پر چڑھے اور پانی کے پاس کھڑے ہوئے مخلوق کی ابتداء اور اپنی عمروں کے متعلق انھیں تمام تر معلومات حاصل ہوگئیں یہ علم انھیں سورج چاند اور ستاروں کے چلنے کے راستوں سے حاصل ہوا حتی کہ وہ اتنے ماہر ہوگئے کہ انھیں یہ بھی علم ہوگیا کہ کون کب مرے گا اور کب بیمار ہوگا اور کب کس کے ہاں بیٹا پیدا ہوگا ایک عرصہ تک وہ اسی حالت پر رہے پھر حضرت داؤد (علیہ السلام) نے ان لوگوں سے ان کے کفر کی وجہ سے جنگ کی چنانچہ وہ لوگ جنگ میں اسی کو بھیجتے جس کی موت کا وقت ابھی نہ آیا ہوتا اور جس کی موت کا وقت قریب ہوتا اسے گھر ہی میں چھوڑ آتے ۔ چنانچہ اس کا نتیجہ یہ ہوا کہ حضرت داؤد (علیہ السلام) کے آدمی قتل ہوتے اور دشمن کا کوئی شخص مقتول نہ ہوتا داؤد (علیہ السلام) نے اللہ تعالیٰ سے عرض کی اے میرے رب میں تیری اطاعت پر جنگ کرتا ہوں جبکہ یہ لوگ تیری معصیت پر لڑ رہے ہیں میرے ساتھی مقتول ہوتے ہیں اور ان کا کوئی فرد قتل نہیں ہوتا اللہ تعالیٰ نے حضرت داؤد (علیہ السلام) کی طرف وحی بھیجی : میں نے ان لوگوں کو مخلوق کی ابتداء اور ان کی عمروں کی جانچ کا علم دیا ہے یہ لوگ اسی شخص کو جنگ میں بھیجتے ہیں جس کی موت کا وقت ابھی قریب نہ ہو جس کی موت کا وقت قریب ہوتا ہے اسے گھروں میں پیچھے چھوڑ دیتے ہیں اسی وجہ سے تمہارے ساتھی مقتول ہوتے ہیں اور ان کا کوئی ساتھی مقتول نہیں ہوتا ۔ داؤد (علیہ السلام) نے رب تعالیٰ سے پوچھا : یا اللہ تو نے انھیں کیسے یہ علم دیا حکم ہوا انھیں سورج چاند ستاروں اور دن رات کے چلنے کی راہوں سے علم ہوا ہے اللہ تعالیٰ نے رب تعالیٰ سے پوچھا : یا اللہ تو نے انھیں کیسے یہ علم دیا حکم ہوا انھیں سورج چاند ستاروں اور دن رات کے چلنے کی راہوں سے علم ہوا ہے اللہ تعالیٰ سے حضرت داؤد (علیہ السلام) نے دعا کی سورج آگے بڑھنے سے رک گیا اور دن بڑا ہوگیا یوں رات اور دن کے اضافے میں خلط واقع ہوا اور انھیں اختلاط کا علم نہ ہوا اور ان کے حساب میں بھی گڑ بڑ واقع ہوئی سیدنا حضرت علی المرتضی (رض) نے فرمایا : اسی وجہ سے ستاروں میں غور وفکر کرنا ممنوع ہے۔ (رواہ الخطیب فی کتاب النجوم وسندہ ضعیف)

29436

29436- عن أبي هريرة قال: "نهى النبي صلى الله عليه وسلم عن النظر في النجوم". ابن النجار.
29436 ۔۔۔ حضرت ابوہریرہ (رض) کی روایت ہے کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ستاروں میں غور و فکر کرنے سے منع فرمایا ہے۔ (رواہ ابن النجار)

29437

29437- عن علي قال: "نهاني رسول الله صلى الله عليه وسلم عن النظر في النجوم وأمرني بإسباغ الطهور. "خط" فيه.
29437 ۔۔۔ سیدنا حضرت علی المرتضی (رض) روایت کی ہے کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ستاروں میں غور و فکر کرنے سے منع کیا ہے اور مجھے پوری طرح وضو کرنے کا حکم دیا ہے۔ (رواہ الخطیب فیہ)

29438

29438- "من مسند علي رضي الله عنه" عن علي قال: " نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم أن تنزى الحمر على الخيل وأن ينظر في النجوم وأمر بإسباغ الوضوء. "عق" وابن مردويه، "خط" في كتاب النجوم.
29438 ۔۔۔ ” مسند علی (رض) “ سیدنا حضرت علی المرتضی (رض) روایت کی ہے کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے گدھوں کو گھوڑیوں پر کدوانے سے منع کیا اور ستاروں میں غور وفکر کرنے سے منع کیا اور اچھی طرح پورا وضو کرنے کا حکم دیا ۔ (رواہ العقیلی وابن مردویہ والخطیب فی کتاب النجوم)

29439

29439- عن عبد الله بن عوف بن الأحمر أن مسافر بن عوف بن الأحمر قال لعلي بن أبي طالب حين انصرف من الأنباري إلى أهل النهروان: يا أمير المؤمنين لا تسر في هذه الساعة، وسر في ثلاث ساعات يمضين من النهار قال علي: ولم؟ قال: لأنك إن سرت في هذه الساعة أصابك أنت وأصحابك بلاء وضرر شديد وإن سرت في الساعة التي أمرتك بها ظفرت وظهرت وأصبت وطلبت فقال علي: ما كان لمحمد صلى الله عليه وسلم منجم ولا لنا من بعده هل تعلم ما في بطن فرسي هذه؟ قال إن حسبت علمت قال: من صدقك بهذا القول كذب القرآن قال الله تعالى: {إِنَّ اللَّهَ عِنْدَهُ عِلْمُ السَّاعَةِ وَيُنَزِّلُ الْغَيْثَ وَيَعْلَمُ مَا فِي الْأَرْحَامِ} الآية، ما كان محمد صلى الله عليه وسلم يدعي علم ما ادعيت علمه تزعم أنك تهدي إلى علم الساعة التي يصيب السوء من سافر فيها؟ قال: نعم قال: من صدقك بهذا القول استغنى عن الله تعالى في صرف المكروه عنه، وينبغي للمقيم بأمرك أن يوليك لأمر دون الله ربه لأنك أنت تزعم هدايته إلى الساعة التي تنجو من السوء، من سافر فيها، فمن آمن بهذا القول لم آمن عليه أن يكون كمن اتخذ دون الله ندا وضدا، اللهم لا طائر إلا طيرك، ولا خير إلا خيرك ولا إله غيرك نكذبك ونخالفك، ونسير في هذه الساعة التي تنهانا عنها، ثم أقبل على الناس فقال: يا أيها الناس إياكم وتعلم هذه النجوم إلا ما يهتدى به في ظلمات البر والبحر، إنما المنجم كالكافر، والكافر في النار والله لئن بلغني أنك تنظر في النجوم وتعمل بها لأخلدنك في الحبس ما بقيت وبقيت، ولأحرمنك العطاء ما كان لي سلطان، ثم سار في الساعة التي نهاه عنها فأتى أهل نهروان فقتلهم ثم قال: لو سرنا في الساعة التي أمرنا بها فظفرنا أو ظهرنا لقال قائل سار في الساعة التي أمر بها المنجم ما كان لمحمد صلى الله عليه وسلم منجم ولا لنا من بعده ففتح الله علينا بلاد كسرى وقيصر وسائر البلدان، أيها الناس توكلوا على الله وثقوا به فإنه يكفى ما سواه. الحارث، "خط" في كتاب النجوم.
29439 ۔۔۔ عبداللہ بن عوف بن احمر (رض) روایت کی ہے کہ مسافر بن عوف بن احمر (رض) نے سیدنا حضرت علی المرتضی (رض) سے کہا : جب انباری سے ابل نہروان کی طرف واپس لوٹے ، کہا کہ : اے امیر المؤمنین ! اس وقت آپ سفر پر نہ نکلیں اور آپ اس وقت سفر پر نکلیں جب دن کی تین گھڑیاں بیت جائیں ۔ سیدنا حضرت علی المرتضی (رض) نے اس کی وجہ دریافت کی مسافر بن عوف (رض) نے کہا چونکہ اگر آپ اس وقت سفر کریں گے آپ اور آپ کے ساتھی آزمائش میں پڑجائیں گے اور انھیں شدید نقصان اٹھانا پڑے گا اگر آپ میری بتلائی ہوئی ساعت میں سفر کریں گے تو آپ کامیاب ہوں گے آپ کو غلبہ حاصل ہوگا اور آپ مال غنیمت بھی حاصل کر پائیں گے سیدنا حضرت علی المرتضی (رض) نے کہا : محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس کوئی نجومی نہیں تھا اور آپ کے بعد ہمارے پاس بھی کوئی نجومی نہیں کیا تمہیں معلوم ہے میرے گھوڑے کے پیٹ میں کیا ہے مسافر نے کہا مجھے حساب لگانے سے علم ہوا ہے ، سیدنا حضرت علی المرتضی (رض) نے فرمایا : تمہاری اس بات کو قرآن جھٹلاتا ہے چنانچہ فرمان باری تعالیٰ ہے : ” ان اللہ عندہ علم الساۃ وینزل الغیث ویعلم ما فی الارحام “۔ بلاشبہ اللہ تعالیٰ ہی کے پاس قیامت کا علم ہے اور وہی جانتا ہے کہ بارش کب برسے گی اور ماؤں کے بطون میں کیا ہے محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس علم کا دعوی نہیں کیا جس علم کا دعوی تم کرتے ہو تمہارا دعوی ہے کہ اگر اس گھڑی میں کوئی سفر کرے گا تو اسے برائی کا سامنا کرنا پڑے گا بولا جی ہاں فرمایا : ہم تمہارے خیال اور علم کی تکذیب کرتے ہیں تمہارا خیال ہے کہ اس ساعت میں جو سفر کرے گا وہ کامیاب وکامران ہوگا مجھے تمہارے اوپر ایسا ہی اعتماد ہے جیسا کسی کافر پر یا اللہ ! تو ہی نیک فالی اور بدفالی پر قادر ہے تیرے سوا کوئی معبود نہیں ہم اس شخص کے خیال کی تکذیب کرتے ہیں اس کی مخالفت کرتے ہیں پھر لوگوں کی طرف متوجہ ہو کر فرمایا اے لوگو ! علم نجوم سے بچو البتہ صرف اتنا ہی یہ علم سیکھو جس سے تمہیں بحر وبر میں راستوں کا تعین ہو سکے نجومی تو کافر کی مانند ہوتا ہے اور کافر کا انجام دوزخ ہے اگر آج کے بعد مجھے پتا چلا تم نے ستاروں میں غور وفکر کی ہے میں تمہیں تاحیات قید دوام میں رکھوں گا پھر اسی وقت سفر پر نکل پڑے اور اہل نہروان کے پاس پہنچ گئے ، اہل نہروان کا قتل عام کیا پھر لوگوں سے فرمایا اگر ہم اس شخص کی بتائی ہوئی ساعت میں سفر کرتے اور ہمیں کامیابی ہوتی تو کہنے والا کہتا : علی (رض) نے اسی گھڑی سفر کیا جس کی اطلاع انھیں نجومی نے دی تھی جبکہ محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس کوئی نجومی نہیں تھا اور نہ ہی ان کے بعد ہمارے پاس کوئی نجومی ہے اللہ تعالیٰ نے ہمارے ہاتھوں پر قیصر و کسری کی سلطنتیں فتح کیں اور بہت سے علاقے فتح کیے اے لوگو ! اللہ تعالیٰ پر بھروسہ اور اعتماد کرو وہی بقیہ امور کی کفایت کرتا ہے۔ (رواہ الحارث الخطیب فی کتاب النجوم)

29440

29440- عن علي قال: إن هؤلاء العرافين كهان العجم فمن أتى كاهنا يؤمن بما يقول فقد كفر بما أنزل على محمد صلى الله عليه وسلم. "ش".
29440 ۔۔۔ سیدنا حضرت علی المرتضی (رض) نے فرمایا یہ نجومی لوگ عجم کے نجومی ہیں جو شخص نجومی کے پاس جائے گا اور اس کی باتوں پر یقین رکھے گا گویا اس نے محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر نازل ہونے والی تعلیمات کا انکار کیا ۔ (رواہ ابن ابی شیبۃ)

29441

29441- عن علي أن النبي صلى الله عليه وسلم قال: "يا علي لا تجالس أصحاب النجوم". الخرائطي في مساوي الأخلاق والديلمي.
29441 ۔۔۔ سیدنا حضرت علی المرتضی (رض) کی روایت ہے کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا اے علی ! نجومیوں کے پاس مت بیٹھو۔ (رواہ الخرائطی فی مساوی الاخلاق والدیلمی) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے الجامع المصنف 243 ۔

29442

29442- عن عمر قال: تعلموا أنسابكم لتصلوا أرحامكم. هناد.
29442 ۔۔۔ سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) نے فرمایا : علم انساب اتنا ہی حاصل کرو جس سے تم صلہ رحمی کرسکو۔ (رواہ ھناد) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ذخیرۃ الحفاظ 2454 ۔

29443

29443- عن سفيان عن ابن جريج عن عطاء عن ابن عباس وأبي هريرة أن النبي صلى الله عليه وسلم دخل المسجد فرأى جمعا من الناس على رجل فقال: "ما هذا؟ قالوا: "يا رسول الله رجل علامة، قال: وما العلامة؟ قالوا: أعلم الناس بأنساب العرب وبالشعر وبما اختلف فيه العرب، فقال النبي صلى الله عليه وسلم: هذا علم لا ينفع وجهالة لا تضر". الديلمي.
29443 ۔۔۔ سفیان ، ابن جریج ، عطاء ابن عباس (رض) کی سند سے حضرت ابوہریرہ (رض) کی روایت ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) مسجد میں تشریف لائے آپ نے مسجد میں لوگوں کا جم غفیر دیکھا اور یہ لوگ ایک شخص کے پاس جمع تھے آپ نے پوچھا یہ کیا ہے ؟ صحابہ کرام رضوان اللہ تعالیٰ عنہم اجمعین نے عرض کی ، یا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) یہ شخص بڑا علامہ ہے۔ فرمایا : کیسا علامہ ہے عرض کی : یہ عرب کے انساب اشعار اور جنگوں کے حالات کا ماہر ہے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : یہ علم ایسا ہے کہ جس کا ہونانفع بخش نہیں اور اس سے جاہل رہنا باعث ضرر نہیں ۔ (رواہ الدیلمی)

29444

29444- عن قتادة قال: سمع عمر بن الخطاب رجلا يتبع القصص فقال له: أتحسن سورة "يوسف"؟ قال: نعم، قال: اقرأها فقرأها حتى بلغ "نحن نقص عليك أحسن القصص" فقال: أتريد أحسن من أحسن القصص. "كر".
29444 ۔۔۔ قتادہ کی روایت ہے کہ سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) نے ایک شخص کو قصہ گوئی کرتے دیکھا اس سے فرمایا : کیا تمہیں سورت یوسف “ یاد ہے اس نے کہا : جی ہاں فرمایا پڑھو اس شخص نے سورت پڑھنی شروع کی اور جب ” نحن نقص علیک احسن القصص “۔ پڑھا تو آپ (رض) نے فرمایا : کیا تم قرآن کے اچھے قصوں سے زیادہ اچھے قصے بیان کرنا چاہتے ہو۔ (رواہ ابن عساکر)

29445

29445- عن أبي نضرة استأذن تميم الداري عمر بن الخطاب في القصص فقال: الذبح، ثم أذن له بعد. المروزي في العلم.
29445 ۔۔۔ ابو نضرہ کی روایت ہے کہ حضرت تمیم داری (رض) نے سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) سے قصہ گوئی کی اجازت لی آپ (رض) نے پہلے انھیں منع کیا پھر اجازت دے دی ۔ (رواہ المروزی فی العلم)

29446

29446- عن بشر بن عاصم قال: جاء تميم الداري إلى عمر فاستأذنه في القصص فقال: نعم وهو الذبح. العسكري في المواعظ.
29446 ۔۔۔ بشربن عاصم کہ ایک مرتبہ تمیم داری (رض) نے سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) سے قصہ گوئی کی اجازت لینی چاہی ۔ ، حضرت عمر (رض) نے فرمایا ، جی ہاں قصہ گوئی ذبح قصہ گوئی ذبح کرنے کے مترادف ہے۔ (رواہ العسکری فی الموعظ)

29447

29447- عن السائب بن يزيد أنه لم يكن يقص على عهد النبي صلى الله عليه وسلم ولا أبي بكر ولا عمر وكان أول من قص تميم الداري استأذن عمر أن يقص على الناس قائما فأذن له. العسكري.
29447 ۔۔۔ سائب بن یزید (رض) کی روایت ہے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) حضرت ابوبکر (رض) اور حضرت عمر (رض) کے دور میں قصہ گوئی نہیں کی جاتی تھی چنانچہ سب سے پہلے حضرت تمیم داری (رض) نے سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) سے قصہ گوئی کے متعلق اجازت طلب کی آپ (رض) نے اجازت دے دی ۔ (رواہ العسکری)

29448

29448- عن ثابت البناني قال: أول من قص عبيد بن عمير على عهد عمر بن الخطاب. ابن سعد والعسكري في المواعظ.
29448 ۔۔۔ ثابت بنانی کی روایت ہے کہ سب سے پہلے عبید بن عمیر نے سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) کے دور خلافت میں قصہ گوئی کی ۔ (رواہ ابن سعد والعسکری فی الموعظ)

29449

29449- عن أبي البحتري قال: دخل علي بن أبي طالب المسجد فإذا رجل يخوف فقال: ما هذا؟ فقالوا: رجل يذكر الناس، فقال: ليس برجل يذكر الناس ولكنه يقول: أنا فلان ابن فلان اعرفوني فأرسل إليه فقال: أتعرف الناسخ من المنسوخ؟ فقال: لا قال: فاخرج من مسجدنا ولا تذكر فيه. المروزي في العلم والنحاس في نسخه والعسكري في المواعظ.
29449 ۔۔۔ ابو البختری روایت کی ہے کہ ایک مرتبہ سیدنا حضرت علی المرتضی (رض) عنہمسجد میں داخل ہوئے کیا دیکھتے ہیں کہ ایک شخص لوگوں کو خوف دلا رہا ہے فرمایا : یہ کیا ہے لوگوں نے کہا : ایک شخص لوگوں کو نصیحت کررہا ہے ، فرمایا : نہیں یہ شخص لوگوں کو نصیحت نہیں کررہا بلکہ کہتا ہے میں فلاں بن فلاں ہوں مجھے پہچان لو آپ (رض) نے اس شخص کو اپنے پاس بلوایا اور کہا : کیا تم ناسخ منسوخ کو جانتے ہو ؟ کہا نہیں فرمایا : ہماری مسجد سے نکل جاؤ اور اس میں نصیحت مت کرو ۔ (رواہ المروزی فی العلم والنحاس فی نسخہ والعسکری فی مواعظ)

29450

29450- عن أبي يحيى قال: مر بي علي وأنا أقص فقال: هل عرفت الناسخ من المنسوخ؟ قلت لا قال: أنت أبو اعرفوني. المروزي في العلم.
29450 ۔۔۔ ابو یحییٰ کی روایت ہے کہ سیدنا حضرت علی المرتضی (رض) میرے پاس سے گزرے اور میں قصہ گوئی کررہا تھا ، فرمایا کیا ناسخ اور مسنوخ میں تمییز کرسکتے ہو ؟ میں نے کہا : نہیں فرمایا : تو اپنا تعارف کرانا چاہتا ہے۔ (رواہ المروزی فی العلم)

29451

29451- عن شريح قال: كنت مع علي بن أبي طالب ومعه الدرة بسوق الكوفة وهو يقول: يا معشر التجار خذوا الحق وأعطوا الحق تسلموا لا تردوا قليل الربح فتحرموا كثيره، حتى انتهى إلى قاص يقص فقال: تقص ونحن حديثوا عهد برسول الله صلى الله عليه وسلم أما إني أسألك عن مسألتين فإن أصبت وإلا أوجعتك ضربا قال: سل يا أمير المؤمنين قال: ما ثبات الإيمان وزواله؟ قال: ثبات الإيمان الورع وزواله الطمع. وكيع في الغرر.
29451 ۔۔۔ شریح کی روایت ہے کہ ایک مرتبہ میں سیدنا حضرت علی المرتضی (رض) کے ساتھ تھا ان کے پاس درہ تھا اور آپ کوفہ کے بازار میں چل رہے تھے اور فرماتے جاتے تھے : اے تاجروں کی جماعت اپنا حق لو اور وسروں کو حق دو سلامتی میں رہوں گے تھوڑا نفع ردنہ کرو چونکہ ایسا کرنے سے کثیر نفع سے محروم رہو گے۔ یوں آپ (رض) نے چلتے چلتے ایک قصہ گو کے پاس پہنچے آپ (رض) نے فرمایا : ہمیں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے جدا ہوئے تھوڑا ہی عرصہ ہوا ہے میں تم سے دو سوال پوچھتا ہوں اگر تم نے درست جواب دیا تو بہت ورنہ میں تمہیں سزا دوں گا قصہ گو نے کہا : اے امیر المؤمنین پوچھئے کیا پوچھنا ہے ؟ آپ (رض) نے فرمایا بتاؤ ایمان کو قائم رکھنے والی کونسی چیز ہے اور ایمان کو زائل کرنے والی چیز کونسی ہے ؟ نے کہا تقوی سے ایمان قائم رہتا ہے اور طمع سے ایمان زائل ہوجاتا ہے۔ (رواہ وکیع فی الغرر)

29452

29452- عن الحارث عن علي أنه دخل المسجد فإذا بصوت قاص فلما رآه سكت قال علي: من هذا؟ قال القاص أنا فقال علي: أما أني سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: " سيكون بعدي قصاص لا ينظر الله إليهم". أبو عمير ابن فضالة في أماليه.
29452 ۔۔۔ حارث کی روایت ہے کہ سیدنا حضرت علی المرتضی (رض) ایک مرتبہ مسجد میں داخل ہوئے آپ (رض) کو کسی قصہ گو کی آواز سنائی دی جب آپ (رض) نے اسے دیکھا تو وہ خاموش ہوگیا آپ (رض) نے فرمایا : یہ کون ہے ؟ قصہ گو نے کہا : میں ہوں حضرت علی (رض) نے فرمایا : میں نے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو فرماتے سنا ہے کہ میرے بعد بہت سارے قصہ گو ہوں گے اللہ تعالیٰ ان کی طرف نظر رحمت سے نہیں دیکھے گا ۔ (رواہ عمیر بن فضالۃ فی امالیہ)

29453

29453- عن سعيد بن أبي هند أن عليا مر بقاص فقال: ما يقول؟ قالوا: يقص قال: لا ولكن يقول: اعرفوني. مسدد؛ وصحح.
29453 ۔۔۔ سعید بن ابی ھند کی روایت ہے کہ حضرت علی (رض) ایک قصہ گو کے پاس سے گزرے آپ (رض) نے لوگوں سے پوچھا یہ شخص کیا کہتا ہے ؟ لوگوں نے کہا : یہ قصہ گوئی کررہا ہے فرمایا نہیں بلکہ اپنا تعارف کرا رہا ہے۔ (رواہ مسدہ وصحح)

29454

29454- "مسند تميم الداري رضي الله عنه" عن السائب بن يزيد قال: لم يكن يقص على عهد رسول الله صلى الله عليه وسلم ولا أبي بكر ولا عمر وكان أول من قص تميم الداري استأذن عمر فأذن له فقص قائما. أبو نعيم.
29454 ۔۔۔ ” مسند تمیم داری (رض) “ سائب بن یزید کی روایت ہے کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نبی کریم (رض) ابوبکر (رض) اور عمر (رض) کے دور میں قصہ گوئی نہیں کی جاتی تھی ، چنانچہ سب سے پہلے تمیم داری (رض) نے قصہ گوئی کی انھوں نے حضرت عمر (رض) سے اجازت طلب کی حضرت عمر (رض) نے انھیں اجازت دے دی چنانچہ وہ کھڑے ہو کر قصہ گوئی کرتے تھے ۔ (رواہ ابو نعیم)

29455

29455- عن أبي هريرة قال: أول من أسرج في المسجد تميم الداري. أبو نعيم.
29455 ۔۔۔ حضرت ابو ہریرہ (رض) کی روایت ہے کہ سب سے پہلے حضرت تمیم داری (رض) نے مسجد میں چراغ جلایا ۔

29456

29456- عن أبي الأسود الدؤلي قال: دخلت على علي بن أبي طالب فرأيته مطرقا متفكرا فقلت فيم تفكر يا أمير المؤمنين؟ قال: إني سمعت ببلدكم هذا لحنا فأردت أن اصنع كتابا في أصول العربية، فقلت: إذا فعلت هذا أحييتنا وبقيت فينا هذه اللغة، ثم أتيته بعد ثلاث فألقى إلي صحيفة فيها: بسم الله الرحمن الرحيم الكلام كله اسم وفعل وحرف، فالأسم ما أنبأ عن المسمى، والفعل ما أنبأ عن حركة المسمى، والحرف ما أنبأ عن معنى ليس باسم ولا فعل، ثم قال لي: تتبعه وزد فيه ما وقع لك واعلم يا أبا الأسود أن الأشياء ثلاثة ظاهر ومضمر وشيء ليس بظاهر ولا مضمر، وإنما يتفاضل العلماء في معرفة ما ليس بظاهر ولا مضمر قال أبو الأسود: فجمعت عنه أشياء وعرضتها عليه فكان من ذلك حروف النصب فذكرت منها أن وأن وليت ولعل وكأن، ولم أذكر لكن فقال لي: لم تركتها؟ فقلت لم أحسبها منها فقال: بلى هي منها فزاد لي فيها. أبو القاسم الزجاجي في أماليه.
29456 ۔۔۔ ابو اسود دوئلی کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں حضرت علی بن ابی طالب (رض) کی خدمت میں حاضر ہوا میں نے آپ (رض) کو دیکھا کہ آپ نے سر جھکا رکھا ہے اور گہری سوچ میں ڈوبے ہوئے ہیں ، میں نے عرض کی : اے امیر المومنین آپ کس سوچ میں پڑے ہیں فرمایا : میں تمہارے اس شہر میں لوگوں کو اعراب میں بہت غلطیاں کرتے دیکھ رہا ہوں ، میں چاہتا ہوں کہ اصول عربیت میں ایک وثقیہ لکھ دوں ۔ میں نے عرض کی ، اگر آپ ایسا کردیں گے تو آپ ہمیں زندہ کردیں گے اور یہ زبان ہمارے اندر زندہ رہے گی پھر میں تین دن بعد آیا آپ (رض) نے مجھے ایک نوشتہ دیا اس میں لکھا تھا : ” بسم اللہ الرحمن الرحیم “ کلام سارے کا سارا اسم ہے فعل ہے اور حرف ہے ، اسم وہ ہے جو مسمی کے متعلق خبر دے فعل وہ ہے جو مسمی کی حرکت کے متعلق خبر دے اور حرف ایسے معنی کے متعلق خبر دیتا ہے جو اسم میں ہے اور نہ فعل میں پھر فرمایا اس میں مزید اصولوں کا اضافہ کرو اور اے ابو اسود ! جان لو کہ اشیاء کی تین قسمیں ہیں ظاہر ، مضمر اور ایک وہ شی جو ظاہر ہے اور نہ مضمر ابو اسود کہتے ہیں میں نے کچھ اور اصول جمع کیے اور آپ کے سامنے پیش کیے اس میں میں نے حروف نصب پانچ ہی لکھے تھے وہ یہ ” ان ، ان لیست ، لعل کان ، ان میں میں نے ” لکن “ نہیں ذکر کیا تھا ، آپ (رض) نے مجھے کہا : تم نے لکن کو کیوں چھوڑ دیا میں نے عرض کیا : کیا یہ بھی انہی میں سے ہے ؟ فرمایا : کیوں نہیں ۔ چنانچہ آپ (رض) نے حروف نصب میں لکن کا بھی اضافہ کیا ۔ (رواہ ابو القاسم الزجاجی فی امالیہ)

29457

29457- عن صعصعة بن صوحان قال: جاء أعرابي إلى علي ابن أبي طالب فقال: يا أمير المؤمنين كيف نقرأ هذا الحرف لا يأكله إلا الخاطون كل والله يخطو فتبسم علي وقال: "لا يأكله الخاطئون" قال: صدقت يا أمير المؤمنين ما كان الله ليسلم عبده، ثم التفت علي إلى أبي الأسود الدؤلي فقال: إن الأعاجم قد دخلت في الدين كافة فضع للناس شيئا يستدلون به على صلاح ألسنتهم فرسم له الرفع والنصب والخفض. "هب، كر" وابن النجار.
29457 ۔۔۔ صعصعہ بن صومان کی روایت ہے کہ ایک عرابی سیدنا حضرت علی المرتضی (رض) کے پاس آیا اور کہا : اے امیر المؤمنین ! آپ اس جملے کو کیسے پڑھتے ہیں۔ ’ لایاکلہ الا الخاطون کل واللہ یخطو “۔ (اعرابی نے اعراب میں غلطی کی الخاطون کی بجائے الخاطؤن ہونا چاہیے اور واللہ کی بجائے واللہ ھا کی کسرہ کے ساتھ ہونا چاہیے اور یخطو کی بجائے یخطا ہونا چاہیے تھا چونکہ الخاطون خطا یخطو یعنی قدم بڑھانا سے ہے اور جبکہ مقصود خطا یخطی بمعنی غلطی کرنا خطا کرنا تھا) حضرت علی ب اس کا لحن سن کر ہنس دیئے اور فرمایا : (لا یاکلہ الخاطؤن) اعرابی نے کہا اے امیر المؤمنین آپ نے سچ فرمایا پھر کہا : ” ماکان اللہ لیسلم عبدہ “ ۔ (اس میں بھی غلطی تھی) یہ بات سن کر حضرت علی (رض) نے ابو اسود دوئلی کی طرف التفات کیا اور فرمایا : بہت سارے عجمی دین میں داخل ہوچکے ہیں لہٰذا کچھ ایسے اصول بناؤ جن سے راہنمائی لے کر لوگ اپنی زبانوں کو محفوظ کرسکیں ۔ چنانچہ رفع نصب اور جر کی پہچان لکھی ۔ (رواہ البیہقی فی شعب الاایمان وابن عساکر وابن النجار)

29458

29458- عن علي قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " علم الباطن سر من أسرار الله وحكم من حكم الله تعالى يقذف في قلوب من يشاء من عباده". أبو عبد الرحمن السلمي والديلمي وابن الجوزي في الواهيات وقال: لا يصح، وعامة رواته لا يعرفون.
29458 ۔۔۔ سیدنا حضرت علی المرتضی (رض) کی روایت ہے کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : علم باطن اللہ تعالیٰ کے اسرار میں سے ہے اور اللہ کا ایک حکم ہے اپنے بندوں میں سے جسے چاہتا ہے اس کے دل میں ڈال دیتا ہے۔ (رواہ ابو عبدالرحمن السلمی والدیلمی وابن الجوزی فی الواھیات واقال ، لا یصح وعامہ رواتہ لا یعرثون) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے التنزیۃ 181 وذیل اللآلی 44)

29459

29459- عن علي قال: لقد سبق إلى جنات عدن أقوام ما كانوا بأكثر صلاة ولا صيام ولا حج ولا اعتمار ولكن عقلوا عن الله ما أمرهم به. الدينوري في المجالسة.
29459 ۔۔۔ سیدنا حضرت علی المرتضی (رض) نے فرمایا : جنت کی طرف بہت ساری اقوام سبقت لے گئی ہیں حالانکہ ان کے پاس اتنی زیادہ نمازیں ہیں اور نہ روزے حج ہیں اور نہ عمرے البتہ انھوں نے اللہ تعالیٰ کے حکم کو سمجھا اور اس کی پابندی کی ۔ (رواہ الدینوری فی المجالسۃ)

29460

29460- "مسند الصديق رضي الله عنه" قال الحافظ عماد الدين بن كثير في مسند الصديق قال: الحاكم أبو عبد الله النيسابوري حدثنا بكر بن محمد الصريفيني بمرو حدثنا موسى بن حماد ثنا المفضل ابن غسان ثنا علي بن صالح حدثنا موسى بن عبد الله بن حسن بن حسن عن إبراهيم بن عمرو بن عبيد الله التيمي حدثنا القاسم بن محمد قال: قالت عائشة: جمع أبي الحديث عن رسول الله صلى الله عليه وسلم فكانت خمسمائة حديث، فبات ليلة يتقلب كثيرا، قالت: فغمني فقلت تتقلب لشكوى أو لشيء بلغك؟ فلما أصبح قال: أي بنية هلمي الأحاديث التي عندك فجئته بها فدعا بنار فأحرقها وقال: خشيت أن أموت وهي عندك فيكون فيها أحاديث عن رجل ائتمنه ووثقت به ولم يكن كما حدثني فأكون قد تقلدت ذلك. وقد رواه القاضي أبو أمية الأحوص بن المفضل بن غسان الغلابي عن أبيه عن علي بن صالح عن موسى بن عبد الله بن الحسن بن الحسن بن علي بن أبي طالب عن إبراهيم بن عمر بن عبيد الله التيمي حدثني القاسم بن محمد أو ابنه عبد الرحمن بن القاسم شك موسى فيهما قال: قالت عائشة - فذكره وزاد بعد قوله: فأكون قد تقلدت ذلك ويكون قد بقي حديث لم أجده فيقال: لو كان قاله رسول الله صلى الله عليه وسلم ما غبي على أبي بكر إني حدثتكم الحديث ولا أدري لعلي لم أتتبعه حرفا حرفا. قال ابن كثير: هذا غريب من هذا الوجه جدا وعلي بن صالح لا يعرف والأحاديث عن رسول الله صلى الله عليه وسلم أكثر من هذا المقدار بألوف ولعله إنما اتفق له جمع تلك فقط ثم رأى ما رأى لما ذكرت قلت قال الشيخ جلال الدين السيوطي رحمه الله تعالى أو لعله جمع ما فاته سماعه من النبي صلى الله عليه وسلم وحدثه عنه به بعض الصحابة كحديث الجدة ونحوه والظاهر أن ذلك لا يزيد على هذا المقدار لأنه كان احفظ الصحابة وعنده من الأحاديث ما لم يكن عند أحد منهم كحديث "ما دفن نبي إلا حيث يقبض " ثم خشي أن يكون الذي حدثه وهم فكره تقلد ذلك وذلك صريح في كلامه.
29460 ۔۔۔ ” مسند صدیق (رض) “۔ حافظ عماد الدین بن کثیر (فی مسند صدیق) حاکم ابو عبداللہ نیشا پوری بکر بن محمد الصریجی (مرد میں) موسیٰ بن حماد صدیق بن غسان علی بن صالح موسیٰ بن عبداللہ بن حسن بن حسن ، ابراہیم بن عمرو بن عبید تیمی قاسم بن محمد کی سند سے حضرت عائشۃ صدیقہ (رض) کی روایت ہے وہ کہتی ہیں کہ میرے والد ماجد (رض) نے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے احادیث جمع کی تھیں ان کی تعداد پانچ سو تک پہنچتی تھی ایک رات کروٹیں لیتے لیتے گزار دی میں رنجیدہ ہوئی اور عرض کی : آپ کروٹیں لے رہے ہیں کوئی تکلیف تو نہیں یا پھر کیا وجہ ہے ؟ صبح ہوئی فرمایا : اے بیٹی احادیث کا وہ مجموعہ لاؤ جو تمہارے پاس ہے میں مجموعہ لائی پھر آپ (رض) نے آگ منگوائی اور وہ مجموعہ جلا دیا اور فرمایا مجھے خوف ہے کہ میں مرجاؤں اور یہ مجموعہ تمہارے پاس ہی رہ جائے اور اس میں وہ حدیثیں بھی ہوں جن کے راوی پر میں نے بھروسہ اور اعتماد کرلیا ہو اور بات حقیقت میں یوں نہ ہو جیسے اس نے مجھے بیان کی تھی اور یوں غلط بات میں میری تقلید کی جائے ۔ (وقد رواہ القاضی ابو امیۃ الاحوص بن المفضل بن غسان الغلاابی بسندہ) علامہ جلال الدین سیوطی حضرت انس بن مالک (رض) حدیث کے اس مجموعہ کے بارے میں کہتے ہیں ممکن ہے یہ ان حادیث کا مجموعہ ہو جن کا سماع سیدنا حضرت ابوبکر صدیق (رض) نے براہ راست نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے نہ کیا ہو اور دوسرے صحابہ کرام رضوان اللہ تعالیٰ عنہم اجمعین سے بالواسطہ سماع کیا ہو جیسے حدیث جدہ وغیرہ حالانکہ آپ (رض) صحابہ کرام رضوان اللہ تعالیٰ عنہم اجمعین میں سب سے زیادہ حافظ حدیث تھے حتی کہ آپ (رض) کے پاس وہ احادیث بھی تھیں جو کسی دوسرے صحابی (رض) کے پاس نہیں تھیں جیسے ” ہر نبی کو وہیں دفن کیا جاتا ہے جہاں اس کی روح قبض ہوتی ہے “ وغیرہ۔ پھر آپ (رض) نے ناپسند سمجھا کہ جو احادیث میں نے براہ راست نہیں سنیں ان میں میری تقلید کی جائے ۔

29461

29461- "أيضا" قال ابن سعد في الطبقات قال محمد بن عمر الأسلمي إنما قلت الرواية عن الأكابر من أصحاب رسول الله صلى الله عليه وسلم لأنهم ماتوا قبل أن يحتاج إليهم وإنما كثرت عن عمر بن الخطاب وعلي بن أبي طالب لأنهما وليا فسئلا وقضيا بين الناس وكل أصحاب رسول الله صلى الله عليه وسلم كانوا أئمة يقتدى بهم ويحفظ عنهم ما كانوا يفعلون، ويستفتون فيفتون، وسمعوا أحاديث فأدوها فكان الأكابر من أصحاب رسول الله صلى الله عليه وسلم أقل حديثا عنه من غيرهم مثل أبي بكر وعثمان وطلحة والزبير وسعد بن أبي وقاص وعبد الرحمن بن عوف وأبي عبيدة ابن الجراح وسعيد بن زيد بن عمرو بن نفيل وأبي بن كعب وسعد بن عبادة وعبادة بن الصامت وأسيد بن حضير ومعاذ بن جبل ونظرائهم فلم يأت عنهم من كثرة الحديث مثل ما جاء من الأحاديث من أصحاب رسول الله صلى الله عليه وسلم مثل جابر بن عبد الله وأبي سعيد الخدري وأبي هريرة وعبد الله بن عمر بن الخطاب وعبد الله بن عمرو بن العاص وعبد الله بن عباس ورافع بن خديج وأنس بن مالك والبراء بن عازب ونظرائهم لأنهم بقوا وطالت أعمارهم فاحتاج الناس إليهم ومضى كثير من أصحاب رسول الله صلى الله عليه وسلم قبله وبعده بعلمه لم يؤثر عنه شيء ولم يحتج إليه لكثرة أصحاب رسول الله صلى الله عليه وسلم، ومنهم من لم يحدث عن رسول الله صلى الله عليه وسلم شيئا ولعله أكثر له صحبة ومجالسة وسماعا من الذي حدث عنه ولكن حملنا الأمر في ذلك منهم على التوقي في الحديث أو على أنه لم يحتج إليه لكثرة أصحاب رسول الله صلى الله عليه وسلم وعلى الاشتغال بالعبادة والأسفار في الجهاد في سبيل الله حتى مضوا ولم يحفظ عنهم عن النبي صلى الله عليه وسلم شيء - انتهى.
29461 ۔۔۔ ” ایضا “ ابن سعد نے طبقات میں لکھا ہے : محمد بن عمر اسلمی حضرت انس بن مالک (رض) کہتے ہیں : نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے اکابر صحابہ کرام رضوان اللہ تعالیٰ عنہم اجمعین کی مرویات کی تعداد قلیل ہونے کی وجہ یہ ہے کہ یہ حضرات اکابر صحابہ کرام رضوان اللہ تعالیٰ عنہم اجمعین احتیاج روایت حدیث سے پہلے وفات پاچکے تھے البتہ سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) اور سیدنا حضرت علی المرتضی (رض) کی مرویات کی تعداد اس لیے زیادہ ہے حالانکہ یہ حضرات مسند خلافت پر ا ہے ہیں ان سے سوالات کیے جاتے یہ حضرات جواب دیتے اور لوگوں کے درمیان فیصلے کرتے تھے حالانکہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے تمام صحابہ مقتدا اور پیشوا ہیں ان کے اقوال و افعال کو امت نے حفظ کیا ہے چونکہ ان سے فتوی لیا جاتا وہ فتوی دیتے تھے حدیث کا سماع کیا حدیث یاد کی اور دوسروں تک پہنچائی چنانچہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے اکابر صحابہ کرام رضوان اللہ تعالیٰ عنہم اجمعین کی مرویات دوسرے صحابہ کرام رضوان اللہ تعالیٰ عنہم اجمعین کی مرویات سے کم ہیں جیسے ابوبکر (رض) عثمان (رض) ، طلحہ (رض) ، زیبر (رض) ، سعد بن ابی وقاص (رض) ، عبدالرحمن بن عوف (رض) ، ابو عبیدہ بن الجراح (رض) ، سعید بن زید بن عمرو بن نفیل (رض) ، ابی بن کعب ، (رض) سعد بن عبادہ (رض) ، عبادہ بن الصامت (رض) ، اسید بن حضیر (رض) ، معاذ بن جبل (رض) ، اور ان جیسے کئی دوسرے اکابر صحابہ کرام رضوان اللہ تعالیٰ عنہم اجمعین چنانچہ ان حضرات کی مرویات کی تعداد اس طرح کثیر نہیں جس طرح دوسرے صحابہ کرام رضوان اللہ تعالیٰ عنہم اجمعین کی مرویات کی تعداد کثیر ہے جیسے حضرت جابر بن عبداللہ (رض) ، ابی سعید خدری (رض) ، ابوہریرہ (رض) ، عبداللہ بن عمر بن خطاب (رض) ، عبداللہ بن عمرو بن العاص (رض) ، عبداللہ بن عباس (رض) ، رافع بن خدیج (رض) ، انس بن مالک (رض) ، براء بن عازب (رض) ، اور ان جیسے دوسرے صحابہ کرام رضوان اللہ تعالیٰ عنہم اجمعین چونکہ یہ حضرات صحابہ کرام رضوان اللہ تعالیٰ عنہم اجمعین اکابر صحابہ کرام رضوان اللہ تعالیٰ عنہم اجمعین کے بعد زندہ رہے ان کی عمریں بھی طویل ہوئیں اور روایت حدیث میں لوگوں کو ان کی محتاجی ہو جبکہ بہ سارے صحابہ کرام رضوان اللہ تعالیٰ عنہم اجمعین دنیا سے رخصت ہوئے اور ان کی طرف روایت حدیث کا احتیاج نہیں ہوا چونکہ صحابہ کرام رضوان اللہ تعالیٰ عنہم اجمعین کی تعداد اس وقت زیادہ تھی اسی طرح بعض صحابہ کرام رضوان اللہ تعالیٰ عنہم اجمعین ایسے بھی تھے جو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی حدیث آگے روایت نہیں کرتے تھے حالانکہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی صحبت میں عرصہ رک رہے ، سماع بھی کیا ، چنانچہ ان حضرات نے یہ سمجھا کہ روایت حدیث نہایت باریک بینی کا کام ہے لہٰذا اس میں کمال احتیاط اسی میں ہے کہ روایت حدیث ہی سے اجتناب کیا جائے بایں ہمہ بعض حضرات عبادت جہاد فی سبیل اللہ اور اسفار میں رہے حتی کہ اسی عالم میں دنیا سے رخصت ہوئے اور ان سے چند احادیث بھی مروی نہ ہو سکیں انتہی ۔

29462

29462- عن قيس بن عبادة قال: سمعت عمر يقول: من سمع حديثا فأداه كما سمع فقد سلم. "كر".
29462 ۔۔۔ قیس بن عبادہ (رض) روایت کی ہے کہ میں نے سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) کو فرماتے سنا ہے کہ جس شخص نے کوئی حدیث سنی اسے یاد رکھا پھر جیسے سنی ایسے ہی دوسروں تک پہنچائی وہ سلامتی میں رہا ۔ (رواہ ابن عساکر)

29463

29463- عن البراء بن عازب قال: ما كل ما نحدثكموه عن رسول الله صلى الله عليه وسلم سمعناه عن رسول الله صلى الله عليه وسلم، ولكن حدثناه أصحابنا كانت تشغلنا رعية الإبل. أبو نعيم.
29463 ۔۔۔ حضرت براء بن عازب (رض) روایت کی ہے کہ انھوں نے فرمایا : ہم تمہیں جو حدیثیں بھی سناتے ہیں وہ سبھی کی سبھی رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے ہم نے براہ راست نہیں سنیں البتہ بعض احادیث براہ راست سنی ہیں اور بعض احادیث ہم نے اپنے ساتھیوں سے سنی ہیں چونکہ ہم اونٹ چرانے میں مشغول رہتے تھے ۔ (رواہ ابو نعیم)

29464

29464- عن النعمان بن بشير عن أبيه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: "رحم الله عبدا سمع مقالتي فحفظها فرب حامل فقه غير فقيه، ورب حامل فقه إلى من هو أفقه منه، ثلاث لا يغل عليهن قلب مؤمن: إخلاص العمل لله، ومناصحة ولاة المسلمين، ولزوم جماعتهم". "طب" وابن قانع وأبو نعيم، "كر".
29464 ۔۔۔ حضرت عثمان بن بشیر (رض) روایت کی ہے کہ ان کے والد بشیر (رض) نقل کرتے ہیں کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اللہ تعالیٰ اس بندے پر رحم فرمائے جو میری بات سنے اسے یاد کرے بہت سارے حامل فقہ فقیہ نہیں ہوتے اور بہت سارے حاملین فقہ اپنے سے بڑے فقیہ کو فقہ پہنچاتے ہیں ، تین چیزوں کے متعلق مومن کا دل خیانت نہیں کرتا اللہ تعالیٰ کے لیے خالص عمل کرنے میں ، مسلمان حکمرانوں سے خیر خواہی کرنے میں اور مسلمانوں کی جماعت کے ساتھ لازم رہنے میں ۔ (رواہ الطبرانی وابن قانع وابو نعیم وابن عساکر) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ذخیرۃ الحفاظ 3058 ۔

29465

29465- عن حذيفة قال: إنا قوم عرب نردد الأحاديث فنقدم ونؤخر. "هق، كر".
29465 ۔۔۔ حضرت حذیفہ (رض) روایت کی ہے کہ انھوں نے فرمایا : ہم عرب میں احادیث بیان کرتے ہیں اور ان میں تقدیم و تاخیر ہوجاتی ہے۔ (رواہ البیہقی فی شعب الایمان وابن عساکر)

29466

29466- عن معاذ بن جبل قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: "نضر الله عبدا سمع كلامي ثم لم يزد فيه، رب حامل كلمة إلى من هو أوعى لها منه ثلاث لا يغل عليهن قلب مؤمن: الإخلاص لله، والمناصحة لولاة الأمر، والاعتصام بجماعة المسلمين، فإن دعوتهم تحيط من وراءهم". "كر".
29466 ۔۔۔ حضرت معاذ بن جبل (رض) روایت کی ہے کہ رسول کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اللہ تعالیٰ اس بندے کو تروتازہ رکھے جو میری بات سنے پھر اس میں اضافہ نہ کرے بہت سارے حاملین کلمہ اپنے سے زیادہ یاد رکھنے والے کو پہنچاتے ہیں تین چیزوں کے متعلق مومن کا دل خیانت نہیں کرتا اللہ تعالیٰ کے لیے خالص عمل کرنا حکمرانوں کی خیر خواہی اور مسلمانوں کی جماعت کے ساتھ چمٹے رہنا مسلمانوں کی دعا ان کی جماعت کو چاروں طرف سے گھیرے رکھتی ہے۔ (رواہ ابن عساکر)

29467

29467- "مسند سلمان الفارسي رضي الله عنه" "أن تؤمن بالله واليوم الآخر والملائكة والكتاب والنبيين والبعث بعد الموت والقدر خيره وشره من الله، وأن تشهد أن لا إله إلا الله وأن محمدا رسول الله، وتقيم الصلاة بوضوء سابغ لوقتها، وتؤتي الزكاة، وتصوم رمضان، وتحج البيت إن كان لك مال، وتصلي اثنتي عشرة ركعة في كل يوم وليلة، والوتر لا تتركه في كل ليلة، ولا تشرك بالله شيئا، ولا تعق والديك، ولا تأكل مال اليتيم ظلما ولا تشرب الخمر، ولا تزن، ولا تحلف بالله كاذبا، ولا تشهد شهادة زور ولا تعمل بالهوى ولا تغتب أخاك، ولا تقذف المحصنة، ولا تغل أخاك المسلم، ولا تلعب، ولا تله مع اللاهين، ولا تقل للقصير يا قصير تريد بذلك عيبه، ولا تسخر بأحد من الناس، ولا تمش بالنميمة بين الإخوان، واشكر الله على نعمته، وتصبر عند البلاء والمصيبة، ولا تأمن من عقاب الله، ولا تقطع أقراباءم وصلهم، ولا تلعن أحدا من خلق الله، وأكثر من التسبيح والتكبير والتهليل، ولا تدع حضور الجمعة والعيدين، واعلم أن ما أصابك لم يكن ليخطئك وما أخطأك لم يكن ليصيبك، ولا تدع قراءة القرآن على كل حال". الحافظ أبو القاسم بن عبد الرحمن بن محمد بن إسحاق بن منده والحافظ أبو الحسن علي بن أبي القاسم بن بابويه الرازي في الأربعين وابن عساكر والرافعي - عن سلمان قال سألت رسول الله صلى الله عليه وسلم عن الأربعين حديثا التي قال: "من حفظها من أمتي دخل الجنة" قلت: وما هي يا رسول الله؟ قال - فذكره، وفي آخره: قلت: يا رسول الله ما ثواب من حفظ هذه الأربعين؟ قال حشره الله تعالى مع الأنبياء والعلماء يوم القيامة".
29467 ۔۔۔ ” مسند سلمان فارسی (رض) “ یہ کہ تم اللہ تعالیٰ پر ایمان لاؤ آخرت کے دن ، فرشتوں ، کتاب ، انبیاء ، موت کے بعد اٹھائے جانے پر ایمان رکھوں اور یہ ایمان رکھو کہ اچھی اور بری تقدیر اللہ کی طرف سے ہے گواہی دو کہ اللہ کے سواء کوئی معبود نہیں اور محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اللہ کے رسول ہیں۔ پورا وضو کرکے وقت پر نماز قائم کرو زکوۃ دو رمضان کے روزے رکھو اگر تمہارے پاس مال ہو تو بیت اللہ کا حج کرو دن رات میں 12 رکعت نماز پڑھو وتر کسی رات نہ چھوٹنے پائیں اللہ تعالیٰ کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہراؤ والدین کی نافرمانی نہ کرو ظلم کرکے یتیم کا مال مت کھاؤ ، شراب مت پیو، زنا مت کرو ، اللہ تعالیٰ کے نام کی جھوٹی قسم مت اٹھاؤ جھوٹی گواہی مت دو بدعت کا ارتکاب مت کرو اپنے بھائی کی غیبت مت کرو پاکدامن عورت پر تہمت مت لگاؤ اپنے مسلمان بھائی سے خیانت مت کرو کھیل کود سے اجتناب کرو لہو ولعب سے بچتے رہو کوتاہ قد کو بونا مت کہو ، بایں طور کہ تم اس کی تحقیر کرنا چاہو کسی کا تمسخر نہ اڑاؤ لوگوں کے درمیان چغلخوری مت کرو اللہ تعالیٰ کی نعمتوں پر اس کا شکر کرو آزمائش مصیبت میں صبر کرو ، اللہ تعالیٰ کے عذاب سے بےخوف مت رہو اپنے رشتہ داروں سے قطع تعلقی مت کرو اور ان کے ساتھ صلہ رحمی کرو اللہ تعالیٰ کی مخلوق میں کسی پر لعنت مت بھیجو (معلوم ہوا یزید پر لعنت کرنا جائز نہیں) تسبیح تکبر اور تہلیل زیادہ سے زیادہ کرو جمعہ اور عیدین کے اجتماعات میں حاضر رہو ، جان لو جو مصیبت تمہیں پہنچتی ہے وہ پہنچ کر رہے گی ایسا نہیں ہوگا کہ کوئی مصیبت جو تمہیں پہنچتی ہے وہ چوک جائے اور مصیبت تمہیں نہیں پہنچی وہ کبھی نہیں پہنچے گی اور ہر حال میں قرآن کو پر ھو کسی حال میں بھی قرآن کو مت چھوڑو۔ (رواہ الحافظ ابو القاسم بن عبدالرحمن بن محمد بن اسحاق بن مندہ والحافظ ابو الحسن علی بن ابی القاسم بن بابویہ الرازی فی الاربعین ابن عساکر والرافعی عن سلمان) حضرت سلمان فارسی (رض) کہتے ہیں میں نے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے چالیس احادیث حفظ کرنے کے متعلق پوچھا اس پر آپ نے یہ طویل حدیث ذکر فرمائی میں نے پوچھا جو انھیں یاد کرے اسے کیا ثواب ملے گا ؟ آپ نے فرمایا اللہ تعالیٰ قیامت کے دن انبیاء اور علماء کے ساتھ اس کا حشرش کرے گا ۔

29468

29468- "أيضا" ابن عساكر قرأت بخط أبي الحسن الحنائي أنبأنا أبو الحسن علي بن محمد بن إبراهيم البجلي البلوطي حدثنا حاتم بن مهدي البلوطي حدثنا علي بن الحسين بن إسحاق حدثنا أبي حدثنا محمد بن إبراهيم الشامي عن محمد بن يوسف الفريابي عن سفيان الثوري عن ليث عن مجاهد عن سلمان قال: سألت رسول الله صلى الله عليه وسلم فقلت: يا رسول الله الأربعين حديثا التي ذكرت فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: من حفظها على أمتي دخل الجنة وحشره الله مع الأنبياء والعلماء".
29468 ۔۔۔ ” ایضا “ ابن عساکر ابی الحسن حنائی ابو الحسن علی بن محمد بن ابراہیم بجلی بلوطی حاتم بن مہدی بلوطی بن حسین اسحاق ابی علی بن حسین ، محمد بن ابراہیم شامی ، محمد بن یوسف فریابی ، سفیان ثوری لیث مجاہد کی سند سے حضرت سلمان (رض) کی روایت ہے کہ میں نے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے عرض کی : یا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) آپ نے چالیس احادیث کا تذکرہ کیا تھا اس کا کیا ثواب ہے ؟ فرمایا : میری امت میں سے جس شخص نے چالیس احادیث حفظ کیا وہ جنت میں داخل ہوگا اور اللہ تعالیٰ انبیاء اور علماء کے ساتھ اس کا حشر کرے گا ۔

29469

29469- "من مسند سلمة بن الأكوع" عن يعقوب بن عبد الله بن سليمان بن أكيمة الليثي عن أبيه عن جده قال: أتينا رسول الله صلى الله عليه وسلم فقلت بأبينا أنت وأمنا يا رسول الله إنا نسمع منك الحديث ولا نقدر على تأديته كما سمعناه منك فقال النبي صلى الله عليه وسلم: إذا لم تحلوا حراما ولا تحرموا حلال وأصبتم المعنى فلا بأس". "كر".
29469 ۔۔۔ ” مسند سلمہ بن الاکوع “ یعقوب بن عبداللہ بن سلیمان بن اکیمہ ہیثی عن ابیہ عن جدہ کی سند سے روایت ہے کہ ہم نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضر ہوئے میں نے عرض کی : یا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ہمارے ماں باپ آپ پر فدا ہوں ہم آپ سے حدیثیں سنتے ہیں اور پھر ہو بہو اسی طرح آگے بیان کرنے کی قدرت نہیں رکھتے اس پر نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جب تم حرام کو حلال اور حلال کو حرام نہ قرار دو اور معنی درست ہو تو اس میں کوئی حرج نہیں ۔ (رواہ ابن عساکر)

29470

29470- عن صالح بن كيسان قال: اجتمعت أنا والزهري ونحن نطلب العلم فقال لي: تعال حتى نكتب السنن فكتبنا ما جاء عن النبي صلى الله عليه وسلم ثم قال: تعال حتى نكتب كل ماجاء عن الصحابة فإنه سنة، وقلت أنا: ليس بسنة فلا نكتبه فقال: بل هو سنة، فكتب ولم أكتب فأنجح وضيعت. يعقوب بن سفيان، "ق" في المدخل، "كر".
29470 ۔۔۔ صالح بن کیسان کی روایت ہے کہ ایک مرتبہ میں اور زہری اکٹھے ہوگئے اور ہم طلب علم کے لیے نکلے تھے زہری نے کہا : آؤ تاکہ ہم سنن کو لکھ لیں چنانچہ ہم نے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے مروی احادیث لکھیں پھر کہا آؤ ہم صحابہ کرام رضوان اللہ تعالیٰ عنہم اجمعین کے اقوال و افعال کو لکھیں کیونکہ اقوال صحابہ کرام رضوان اللہ تعالیٰ عنہم اجمعین اور افعال بھی سنت ہیں میں نے کہا : میں اسے سنت نہیں سمجھتا لہٰذا میں نہیں لکھوں گا زہری نے کہا : بلکہ یہ بھی سنت ہے تاہم زہری نے آثار صحابہ کرام رضوان اللہ تعالیٰ عنہم اجمعین لکھ لیے اور میں نے نہ لکھے وہ تو کامیاب رہا جبکہ مجھ سے علم کا بڑا حصہ ضائع ہوا۔ (رواہ یعقوب بن سفیان البیہقی فی المدخل وابن عساکر)

29471

29471- عن أنس قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " رحم الله من سمع مقالتي فوعاها ثم أداها إلى من لم يسمعها فرب حامل فقه إلى من هو أفقه منه". ابن النجار، "كر".
29471 ۔۔۔ عن انس (رض) روایت کی ہے کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اللہ تعالیٰ اس بندے پر رحم فرمائے جو میری بات سنے اسے یاد رکھے پھر دوسروں تک پہنچائے جنہوں نے اسے نہ سنا ہو ۔ بہت سارے حاملین فقہ اپنے سے بڑے فقیہ تک پہنچاتے ہیں۔ (رواہ ابن النجار وابن عساکر)

29472

29472- عن السائب بن يزيد قال: سمعت عمر بن الخطاب يقول لأبي هريرة: لتتركن الحديث عن رسول الله صلى الله عليه وسلم أو لألحقنك بأرض دوس وقال لكعب: لتتركن الحديث أو لألحقنك بأرض القردة. "كر".
29472 ۔۔۔ سائب بن یزید کی روایت ہے کہ میں نے سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) کو فرماتے سنا ہے آپ حضرت ابوہریرہ (رض) سے کہہ رہے تھے : تم یا تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے مروی حدیثوں کو چھوڑ دو یا پھر میں تمہیں دوس کے علاقے میں پہنچا دوں گا اسی طرح کعب (رض) سے کہا : تم حدیثیں بیان کرنا چھوڑ دو یا میں تمہیں بندروں کی زمین تک پہنچا دوں گا ۔ (رواہ ابن عساکر)

29473

29473- عن ابن أبي سفيان أنه خطب فقال: يا ناس أقلوا الرواية عن رسول الله صلى الله عليه وسلم وإن كنتم تتحدثون فتحدثوا بما كان يتحدث به في عهد عمر كان يخيف الناس في الله. "كر".
29473 ۔۔۔ ابن ابی سفیان کی روایت ہے کہ انھوں نے خطاب کیا اور کہا : اے لوگو ! رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے مروی حدیثیں کم بیان کرو اگر تم روایت حدیث کرنا بھی چاہتے ہو ، تو وہی روایت کرو جو سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) کے دور میں روایت ہوتی تھیں چنانچہ عمر (رض) لوگوں کو اللہ تبارک وتعالیٰ کا خوف دلاتے تھے ۔ (رواہ ابن عساکر)

29474

29474- عن الزهري عن عروة أن عمر بن الخطاب أراد أن يكتب السنن فاستفتى أصحاب رسول الله صلى الله عليه وسلم في ذلك فأشاروا عليه أن يكتبها فطفق عمر رضي الله عنه يستخير الله فيها شهرا، ثم أصبح يوما وقد عزم الله له فقال: إني كنت أريد أن أكتب السنن، وإني ذكرت قوما كانوا قبلكم كتبوا كتابا فأكبوا عليها وتركوا كتاب الله، وإني والله لا أشوب كتاب الله بشيء أبدا. ابن عبد البر في العلم.
29474 ۔۔۔ زہری عروہ سے روایت نقل کرتے ہیں کہ سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) نے سنن لکھنے کا ارادہ کیا پھر صحابہ کرام رضوان اللہ تعالیٰ عنہم اجمعین سے فتوی لیا صحابہ کرام رضوان اللہ تعالیٰ عنہم اجمعین نے مشورہ دیا کہ آپ لکھیں تاہم عمر (رض) اسی شش وپنج میں پڑے اور استخارہ کرتے رہے ، چنانچہ ایک ماہ بعد ایک دن صبح کو اٹھے اللہ تعالیٰ نے ان کے دل میں پختہ بات ڈال دی اور فرمایا : میں نے سنن کو لکھنا چاہا مجھے ایک قوم یاد آئی جو تم سے پہلے ہوئی ہے انھوں نے ایک کتاب لکھی پھر اسی کتاب پر جھکے رہ گئے اور انھوں نے کتاب اللہ کو بالکل چھوڑ دیا بخدا میں کتاب اللہ کے ساتھ کسی چیز کو خلط نہیں کروں گا ۔ (رواہ ابن عبدالبر فی العلم)

29475

29475- عن ابن وهب قال: سمعت مالكا يحدث أن عمر بن الخطاب أراد أن يكتب هذه الأحاديث أو كتبها ثم قال: لا كتاب مع كتاب الله. ابن عبد البر.
29475 ۔۔۔ ابن وہب روایت کی ہے کہ میں نے مالک کو حدیث سناتے سنا ہے کہ سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) نے احادیث کو لکھنا چاہا پھر فرمایا : کتاب اللہ کے ساتھ اور کوئی کتاب نہیں ہوسکتی ۔ (ابن عبدالبر)

29476

29476- عن يحيى بن جعدة قال: أراد عمر رضي الله عنه أن يكتب السنة ثم بدا له أن لا يكتبها، ثم كتب في الأمصار: من كان عنده شيء من ذلك فليمحه. أبو خيثمة وابن عبد البر معا في العلم.
29476 ۔۔۔ یحییٰ بن جعدہ روایت کی ہے کہ سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) نے ارادہ کیا کہ سنت لکھیں پھر ان کے لیے یہ رائے ظاہر ہوئی کہ نہ لکھیں پھر مختلف شہروں میں فرمان لکھ بھیجا کہ جس کے پاس اس قسم کی کوئی چیز لکھی ہو وہ اسے مٹا دے ۔ (رواہ ابو خیثمۃ وابن عبدالبر معافی العلم)

29477

29477- عن قيس بن عبادة قال: سمعت عمر بن الخطاب رضي الله عنه يقول: من سمع حديثا فأداه كما سمع فقد سلم. ابن عبد البر.
29477 ۔۔۔ حضرت قیس بن عبادہ (رض) کی روایت ہے کہ میں نے سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) کو فرماتے سنا ہے کہ جس شخص نے کوئی حدیث سنی پھر اسی طرح دوسروں تک پہنچائی جس طرح سنی تھی وہ سلامتی میں رہا ۔ (رواہ ابن عبدالبر)

29478

29478- عن عمر رضي الله عنه قال: السنة ما سنه الله ورسوله صلى الله عليه وسلم لا تجعلوا خطأ الرأي سنة للأمة. ابن عبد البر.
29478 ۔۔۔ حضرت عمر (رض) کی روایت ہے کہ سنت وہی ہے جسے اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے جاری کی ہو امت کے لیے رائے کو سنت مت بناؤ ۔ (رواہ ابن عبدالبر)

29479

29479- عن محمد بن إسحاق قال: أخبرني صالح بن إبراهيم بن عبد الرحمن بن عوف عن أبيه قال: والله ما مات عمر بن الخطاب حتى بعث إلى أصحاب رسول الله صلى الله عليه وسلم فجمعهم من الآفاق عبد الله ابن حذافة وأبا الدرداء وأبا ذر وعقبة بن عامر فقال: ما هذه الأحاديث التي قد أفشيتم عن رسول الله صلى الله عليه وسلم في الآفاق؟ قالوا: أتنهانا؟ قال: لا أقيموا عندي لا والله لا تفارقوني ما عشت فنحن أعلم نأخذ ونرد عليكم فما فارقوه حتى مات. "كر".
29479 ۔۔۔ محمد بن اسحاق روایت کی ہے کہ مجھے صالح بن ابراہیم بن عبدالرحمن بن عوف (رض) نے اپنے والد سے مروی روایت سنائی ہے کہ انھوں نے کہا : بخدا اس وقت تک حضرت عمر (رض) نے وفات نہیں پائی جب تک کہ مختلف علاقوں سے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے صحابہ کرام رضوان اللہ تعالیٰ عنہم اجمعین کو اپنے پاس جمع نہ کرلیا وہ یہ ہیں عبداللہ بن حذافہ ابو درداء ابو ذر اور عقبہ بن عامر (رض) نے فرمایا : یہ کیسی احادیث ہیں جو تم رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی طرف منسوب کرکے پھیلا رہے ہو ؟ صحابہ کرام رضوان اللہ تعالیٰ عنہم اجمعین نے کہا : کیا آپ ہمیں اس سے روکنا چاہتے ہیں ؟ فرمایا : نہیں میرے پاس ٹھہرے رہو ، بخدا ، جب تک میں زندہ رہوں میرے پاس سے کہیں نہ جاؤ ہم خوب جانتے ہیں ہم ہی لیتے ہیں اور ہم ہی رد کرتے ہیں تمہارے اوپر چنانچہ یہ حضرات یہیں رہے ، حتی کہ سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) کی وفات ہوگئی ۔ (رواہ ابن عساکر)

29480

29480- عن الزهري قال: أراد عمر بن الخطاب أن يكتب السنن فاستخار الله شهرا ثم أصبح فقد عزم له فقال: ذكرت قوما كتبوا كتابا فأقبلوا عليه وتركوا كتاب الله. ابن سعد.
29480 ۔۔۔ زہری کی روایت ہے کہ سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) نے احادیث کو لکھنا چاہا، چنانچہ ایک ماہ تک اللہ تعالیٰ سے استخارہ کرتے رہے پھر ایک دن صبح کو اٹھے ان کی رائے پختہ ہوگئی اور فرمایا : مجھے ایک قوم یاد آگئی جس نے ایک کتاب لکھی اسے کے سر ہو لیے اور اللہ تعالیٰ کی کتاب کو چھوڑ دیا ۔ (رواہ ابن سعد)

29481

29481- عن أسلم قال: كنا إذا قلنا لعمر حدثنا عن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: أخاف أن أزيد حرفا أو أنقص حرفا، إن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: "من كذب علي متعمدا فهو في النار". "حم، عد، عق" وأبو نعيم في المعرفة والشيرازي في الألقاب.
29481 ۔۔۔ اسلم روایت کی ہے کہ جب ہم سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) سے کہتے کہ ہمیں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے مروی حدیث سنائیں تو آپ (رض) کہتے : مجھے خوف ہے کہ میں حدیث سے کوئی حرف کم کر دوں گا یا زیادہ کر دوں گا چنانچہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ جس شخص نے جان بوجھ کر مجھ پر جھوٹ بولا وہ دوزخ میں اپنا ٹھکانا بنا لے ۔ (رواہ احمد بن حنبل وابن عدی والعقیلی وابو نعیم فی المعرفۃ والشیرازی فی الالقاب)

29482

29482- عن قرظة بن كعب قال: سمعت عمر بن الخطاب يقول: أقلوا الحديث عن رسول الله صلى الله عليه وسلم وأنا شريككم فإني سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: "من كذب علي متعمدا فليتبوأ مقعده من النار". ابن صاعد في طرق حديث من كذب علي متعمدا وروى صدره الموقوف، الدارمي، "ط، ك" وابن عبد البر.
29482 ۔۔۔ قرظہ بن کعب کی روایت ہے کہ میں نے سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) کو فرماتے سنا کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی احادیث کو کم بیان کرو اور میں بھی تمہارا رشریک ہوں ، میں نے رسول کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو فرماتے سنا ہے جو شخص جان بوجھ کر مجھ پر جھوٹ بولے وہ دوزخ میں اپنا ٹھکانا بنا لے ۔ (رواہ ابن صاعد فی طرق حدیث من کذب علی متعمدا وروی صدرہ الموقوف الدارمی ابو داؤد الطیالسی الحاکم وابن عبدالبر)

29483

29483- عن ابن أبي أوفى قال: كنا إذا أتينا زيد بن أرقم فنقول: حدثنا عن رسول الله صلى الله عليه وسلم فيقول: كبرنا ونسينا والحديث عن رسول الله صلى الله عليه وسلم شديد. "كر".
29483 ۔۔۔ ابن ابی اوفی کی روایت ہے کہ جب ہم زید بن ارقم (رض) کے پاس آتے ہم کہتے ہمیں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی حدیث سنائیں ۔ زید بن ارقم (رض) کہتے : اب ہم بوڑھے ہوچکے اور بھول جاتے ہیں جب کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی حدیث کا معاملہ بہت سخت ہے۔ (رواہ ابن عساکر)

29484

29484- عن البختري بن عبيد عن أبيه عن أبي هريرة قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: "من حدث عني حديثا هو لله عز وجل رضى فأنا قلته وإن لم أكن قلته، قالوا: يا رسول الله ولم؟ قال: لأن به أرسلت". "كر".
29484 ۔۔۔ بختری بن عبید اپنے بیٹے کے واسطہ سے حضرت ابوہریرہ (رض) کی روایت نقل کرتے ہیں کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا جس شخص نے مجھ سے مروی حدیث بیان کی اس حدیث میں اللہ تعالیٰ کی رضا کا ذکر ہو تو سمجھو میں نے ہی اسے کہا ہے اگرچہ فی الواقع وہ حدیث میں نے نہ کہی ہو ۔ صحابہ کرام رضوان اللہ تعالیٰ عنہم اجمعین نے عرض کیا : یا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) یہ کیوں ؟ آپ نے فرمایا : چونکہ مجھے یہی دے کر بھیجا گیا ہے۔ (رواہ ابن عساکر)

29485

29485- عن عبيد الله بن عدي بن الخيار قال: بلغني حديث عن علي خفت أن أصيب أن لا أجده عند غيره فرحلت حتى قدمت عليه العراق فسألته عن الحديث فحدثني وأخذ عهدا أن لا أخبر به أحدا ولوددت لو لم يفعل فاحدثكموه. "كر".
29485 ۔۔۔ عبیداللہ بن عدی بن خیار کا بیان ہے کہ مجھے سیدنا حضرت علی المرتضی (رض) کی حدیث پہنچی مجھے خوف ہوا کہ یہ حدیث مجھے ان کے علاوہ کسی اور کے پاس نہ ملے گی میں سفر کر کے عراق میں ان کی خدمت میں حاضر ہوا ، میں نے ان سے حدیث سننا چاہی انھوں نے مجھے حدیث بیان کی اور مجھ سے وعدہ لیا کہ یہ حدیث میں کسی اور کو نہ سناؤں میں چاہتا ہوں کاش اگر حضرت علی (رض) نے مجھ سے وعدہ نہ لیا ہوتا میں تمہیں ضرور سناتا ۔ (رواہ ابن عساکر)

29486

29486- عن علي قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: "من حفظ على أمتي أربعين حديثا ينتفعون بها بعثه الله عز وجل يوم القيامة فقيها عالما". الجوزقي وأبو الفتح الصابوني والصدر البكري في الأربعين.
29486 ۔۔۔ سیدنا حضرت علی المرتضی (رض) روایت کی ہے کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : میری امت کے جس شخص نے چالیس حدیثیں حفظ کیں جن سے میری امت نفع اٹھائے قیامت کے دن اللہ تعالیٰ اس شخص کو عالم بنا کر اٹھائے گا ۔ (رواہ الجوزی وابو الفتح الصابونی والصدر البکری فی الاربعین) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے المتناھیۃ 161 ۔

29487

29487- عن علي قال: إذا قرأت العلم على العالم فلا بأس أن ترويه عنه. المرهبي.
29487 ۔۔۔ سیدنا حضرت علی المرتضی (رض) روایت کی ہے کہ جب تم علم کسی عالم کو پڑھ کر سناؤ تو اس کی طرف منسوب کرکے آگے روایت کرنے میں کوئی حرج نہیں ۔ (رواہ المرھبی)

29488

29488- عن علي قال: خرج علينا رسول الله صلى الله عليه وسلم فقال: "اللهم ارحم خلفائي ثلاث مرات قيل يا رسول الله: ومن خلفاؤك؟ قال: الذين يأتون من بعدي ويروون أحاديثي ويعلمونها الناس". "طس والرامهرمزي في المحدث الفاصل وأبو الأسعد هبة الله القشيري وأبو الفتح الصابوني معا في الأربعين، "خط" في شرف أصحاب الحديث والديلمي وابن النجار ونظام الملك في أماليه ونصر في الحجة وأبو علي ابن جيش الدينوري في حديثه.
29488 ۔۔۔ سیدنا حضرت علی المرتضی (رض) روایت کی ہے کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ہمارے پاس تشریف لائے اور فرمایا : یا اللہ میرے خلفاء پر رحم فرما، تین بار یہی فرمایا ۔ عرض کی گئی یا رسول اللہ ! آپ کے خلفاء کون ہیں ؟ فرمایا وہ لوگ جو میرے بعد آئیں گے میری احادیث روایت کریں گے اور لوگوں کو میری احادیث کی تعلیم دیں گے ۔ (رواہ الطبرانی فی الاوسط والرامھرمزی فی المحدث الفاضل والخطیب الدیلمی ابن النجار ونصر فی المحجۃ وابو علی ابن جیش الدینوری فی حدیثہ)

29489

29489- عن عثمان قال: ما يمنعني أن أحدث عن رسول الله صلى الله عليه وسلم أن لا أكون أوعى أصحابه عنده ولكني أشهد لسمعته يقول: "من قال علي ما لم أقل فليتبوأ مقعده من النار". "ط، حم، ع" وصحح.
29489 ۔۔۔ سیدنا حضرت عثمان ذوالنورین (رض) نے فرمایا : مجھے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی احادیث روایت کرنے سے صرف یہ بات روکتی ہے کہ میں صحابہ کرام رضوان اللہ تعالیٰ عنہم اجمعین میں سب سے زیادہ یاد رکھنے والا نہ ہوجاؤں البتہ میں گواہی دیتا ہوں کہ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو فرماتے سنا کہ جس شخص نے مجھ پر وہ بات کہی جو میں نے نہ کہی ہو تو وہ دوزخ میں اپنا ٹھکانا بنا لے ۔ (رواہ ابو داؤد الطیالسی واحمد بن حنبل وا ابو یعلی وصحح)

29490

29490- عن محمود بن لبيد قال: سمعت عثمان بن عفان على المنبر يقول: لا يحل لأحد يروي حديثا لم يسمع به في عهد أبي بكر ولا عهد عمر فإني لم يمنعني أن أحدث عن رسول الله صلى الله عليه وسلم أن لا أكون أوعى أصحابه عنده إلا أني سمعته يقول: "من قال علي ما لم أقل فقد تبوأ مقعده من النار". ابن سعد، "كر".
29490 ۔۔۔ محمود بن لبید روایت کی ہے کہ میں نے سیدنا حضرت عثمان ذوالنورین (رض) کو خبر پر فرماتے سنا ہے کہ کسی شخص کے لیے حلال نہیں کہ وہ ایسی حدیث بیان کرنے جو اس نے ابوبکر (رض) اور عمر (رض) کے دور میں سنی ہو مجھے صرف اس بات نے حدیث بیان کرنے سے روکا ہے کہ میں صحابہ کرام رضوان اللہ تعالیٰ عنہم اجمعین میں سب سے زیادہ حدیث یاد رکھنے والا نہ ہوجاؤں ، حالانکہ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو فرماتے سنا ہے کہ جس شخص نے میری طرف سے منسوب کرکے کوئی بات کہی جو میں نے نہ کہی ہو وہ دوزخ میں اپنا ٹھکانا بنا لے ۔ (رواہ ابن سعد وابن عساکر)

29491

29491- عن علي قال: إذا حدثتم عن رسول الله صلى الله عليه وسلم حديثا فظنوا برسول الله صلى الله عليه وسلم أهناه وأهداه وأتقاه. "ط، حم" وابن منيع ومسدد والدارمي، "هـ" وابن خزيمة والطحاوي، "ع، حل، ض".
29491 ۔۔۔ سیدنا حضرت علی المرتضی (رض) نے فرمایا : جب تم رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی احادیث روایت کرو تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے متعلق گمان رکھو کہ آپ سب سے زیادہ مہربان ہیں سب سے زیادہ ہدایت والے اور سب سے زیادہ متقی ہیں۔ (رواہ ابو داؤد الطیالسی واحمد بن حنبل وابن منیع ومسدد، والدارمی وابن ماجہ وابن خزیمۃ والطحاوی وابو یعلی وابو نعیم فی الحلیۃ والضیاء)

29492

29492- عن علي قال: إذا حدثتكم عن رسول الله صلى الله عليه وسلم فلأن أخر من السماء أحب إلي من أن أقول مالم يقل، وإذا حدثتكم فيما بيني وبينكم فإن الحرب خدعة. "ط، حم، خ، م، د، ن، ع" وابن جرير وأبو عوانية وابن أبي عاصم، "ق" في الدلائل.
29492 ۔۔۔ سیدنا حضرت علی المرتضی (رض) نے فرمایا : جب میں تمہیں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی حدیث سناؤں اور یہ کہ میں آسمان سے نیچے گروں مجھے اس سے زیادہ محبوب ہے کہ میں وہ بات کہوں جو آپ نے نہ کہی ہو اور جب میں تمہیں حدیث سناؤں جو میرے اور تمہارے درمیان ہو وہ یہ کہ لڑائی ایک دھوکا ہے۔ (رواہ ابو داؤد الطیالسی احمد بن حنبل البخاری ومسلم ابو داؤد النسائی ابو یعلی ابن جریر وابو عوانۃ ابن ابی عاصم والبیہقی فی الدلائل)

29493

29493- عن أبي سعيد قال: كنا نغزو وندع الرجل والرجلين لحديث رسول الله صلى الله عليه وسلم فنجيء من غزاتنا فيحدثونا بما حدث به رسول الله صلى الله عليه وسلم فنحدث به نقول: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم. ابن أبي خيثمة، "كر".
29493 ۔۔۔ حضرت ابو سعید (رض) کی روایت ہے کہ ہم جہاد میں جاتے تھے اور ایک یا دو آدمیوں کو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی احادیث کے لیے چھوڑ جاتے تھے ، جب ہم غزوہ سے واپس آتے وہ ہمیں حدیثیں سناتے اور ہم براہ راست یوں احادیث روایت کرتے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا ۔ (رواہ ابن ابی خیثمۃ وابن عساکر)

29494

29494- عن أبي نضرة قال: قلنا لأبي سعيد ألا نكتب منك ما نسمع؟ قال: أتريدون أن تجعلوها مصاحف إن نبيكم صلى الله عليه وسلم كان يحدثنا الحديث فنحفظ فاحفظوا كما حفظنا منه. الدارمي، "هق" في، "خط" في،" ك".
29494 ۔۔۔ ابو نضرہ روایت کی ہے کہ ہم نے ابو سعید (رض) سے کہا : کیا ہم جو کچھ آپ سے سنتے ہیں وہ لکھ نہ لیا کریں ؟ فرمایا کیا تم صحیفہ بنانا چاہتے ہو ۔ ہم رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے حدیثیں سن کر حفظ کرلیتے تھے تم بھی حفظ کرو۔ (رواہ الدارمی والبیہقی فی السنن الخطیب والحاکم)

29495

29495- "مسند أنس" عن محمد بن سيرين قال: كان أنس قليل الحديث عن رسول الله صلى الله عليه وسلم وكان إذا حدث عن رسول الله صلى الله عليه وسلم حديثا ففزع منه عال: أو كان كما قال رسول الله صلى الله عليه وسلم. "حم، ع" والبغوي "هق كر".
29495 ۔۔۔ ” مسند انس “ محمد بن سیریں کی روایت ہے کہ عن انس (رض) کی احادیث بہت کم بیان کرتے تھے چنانچہ جب کوئی حدیث بیان کرتے تو گھبرا جاتے اس لیے اکثر کہا کرتے تھے ۔ (او کما قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) (رواہ احمد بن حنبل وابو یعلی والبغوی والبیہقی فی السنن وابن عساکر)

29496

29496- "من مسند صهيب" عن عمرو بن دينار قال حدثني بعض ولد صهيب أنهم قالوا لأبيهم: مالك لا تحدثنا كما يحدث أصحاب رسول الله صلى الله عليه وسلم؟ قال: أما إني قد سمعت كما سمعوا ولكن يمنعني من الحديث حديث سمعته من رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: "من كذب علي متعمدا فليتبوأ مقعده من النار" ولكن سأحدثكم بحديث حفظه قلبي ووعاه سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: "أيما رجل تزوج امرأة ومن نيته أن يذهب بصداقها فهو زان حتى يموت وأيما رجل بايع رجلا بيعا ومن نيته أن يذهب بحقه فهو خائن حتى يموت". "ع، كر".
29496 ۔۔۔ ” مسند صہیب “ عمرو بن دینار کہتے ہیں مجھے صہیب کی اولاد میں سے ایک شخص نے احادیث سنائی ہے کہ صہیب (رض) کے بیٹوں نے ان سے کہا : کیا وجہ ہے جس طرح رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے دوسرے صحابہ کرام رضوان اللہ تعالیٰ عنہم اجمعین احادیث بیان کرتے ہیں آپ اس طرح نہیں بیان کرتے ۔ صہیب (رض) نے فرمایا : میں نے بھی اسی طرح احادیث کی سماعت کی ہے جس طرح صحابہ کرام رضوان اللہ تعالیٰ عنہم اجمعین نے سماعت کی ہے البتہ مجھے حدیث بیان کرنے سے ایک حدیث روکتی ہے جو میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سن رکھی ہے چنانچہ آپ نے فرمایا : جو شخص مجھ پر جان بوجھ کر جھوٹ بولے وہ اپنا ٹھکانا دوزخ میں بنا لے ۔ البتہ میں تمہیں ایک حدیث سناتا ہوں جسے میرے دل نے یاد کیا اور محفوظ رکھا ، چنانچہ میں نے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو فرماتے سنا ہے کہ جو شخص کسی عورت سے نکاح کرے اور اس کی نیت میں ہو کہ وہ بیوی کو مہر نہیں دے گا تو وہ زانی ہے حتی کہ مرجائے اور جس شخص نے کسی شخص سے کوئی چیز خریدی اور اس کی نیت میں ہو کہ وہ اس کا حق مارے گا تو وہ اس سے خیانت کرنے والا ہے حتی کہ مرجائے ۔ (رواہ ابو یعلی وابن عساکر)

29497

29497- "أيضا" عن صيفي بن صهيب قال: قلنا لأبينا صهيب يا أبانا لم لا تحدثنا عن رسول الله صلى الله عليه وسلم كما يحدث أصحاب رسول الله صلى الله عليه وسلم؟ قال: أما إني قد سمعت كما سمعوا ولكني يمنعني من الحديث عنه أني سمعته يقول: "من كذب علي متعمدا كلف يوم القيامة أن يعقد طرفي شعيرة ولن يقدر على ذلك"، وسمعته يقول: "من تزوج امرأة ومن نيته أن يذهب بصداقها لقي الله وهو زان حتى يتوب"، وسمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: "من أدان بدين وهو يريد أن لا يفي به لقي الله سارقا حتى يتوب". "كر".
29497 ۔۔۔ ” ایضا “ صیفی بن صہیب کی روایت ہے کہ ہم نے اپنے والد سے کہا اے اباجان ! جس طرح رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے صحابہ کرام رضوان اللہ تعالیٰ عنہم اجمعین احادیث بیان کرتے ہیں آپ کیوں نہیں کرتے ؟ انھوں نے جواب دیا : میں نے بھی صحابہ کرام رضوان اللہ تعالیٰ عنہم اجمعین کی طرح احادیث سنی ہیں ، البتہ مجھے یہ ابت حدیث بیان کرنے سے روک رہی ہے کہ میں نے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو فرماتے سنا کہ جو شخص جان بوجھ کر مجھ پر جھوٹ بولے گا قیامت کے دن اسے جو کے کونوں میں گرہ لگانے پر مجبور کیا جائے گا اور وہ کسی طرح ایسا نہیں کر پائے گا میں نے آپ کو یہ بھی فرماتے سنا ہے کہ جس شخص نے کسی عورت سے نکاح کیا اور اس کی نیت میں ہے کہ وہ اس کا مہر نہیں ادا کرے گا تو وہ زانی ہو کر رب تعالیٰ سے ملاقات کرے گا یہاں تک کہ وہ توبہ نہ کرلے ۔ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو فرماتے سنا ہے کہ جس شخص نے قرض لیا اور اس کی نیت قرض ادا نہ کرنے کی ہو تو وہ اللہ تعالیٰ سے چور کی حالت میں ملاقات کرے گا یہاں تک کہ وہ توبہ نہ کرے۔ (رواہ ابن عساکر)

29498

29498- "مسند علي" عن سعيد بن زيد قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: "إن كذبا علي ليس ككذب على أحد، من كذب علي متعمدا فليتبوأ مقعده من النار". "كر".
29498 ۔۔۔ ” مسند علی “ سعید بن زید کی روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو فرماتے سنا ہے کہ مجھ پر جھوٹ بولنا عام آدمی پر جھوٹ بولنے کی طرح نہیں ہے ، سو جو شخص مجھ پر جان بوجھ کر جھوٹ بولے وہ دوزخ میں اپنا ٹھکانا بنا لے ۔ (رواہ ابن عساکر)

29499

29499- عن أسامة بن زيد قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: "من كذب علي متعمدا فليتبوأ مقعده من النار"، وذلك أنه بعث رجلا في حاجة فكذب عليه فوجدوه ميتا لم تقبله الأرض. ابن النجار؛ وفيه الوازع بن نافع ليس بثقة.
29499 ۔۔۔ حضرت اسامہ بن زید (رض) کی روایت ہے کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا جس شخص نے مجھ پر جان بوجھ کر جھوٹ بولا وہ دوزخ میں اپنا ٹھکانا بنا لے اس کا پس نظریہ ہے کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایک شخص کو کسی کام کے لیے بھیجا اس نے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر جھوٹ بولا بعد میں لوگوں نے اسے مردہ حالت میں پایا اور زمین نے بھی اسے قبول نہ کیا ۔ (روا ابن النجار وفیہ الوزاع بن نافع لیس بثقۃ)

29500

29500- "مسند الصديق رضي الله عنه" عن محمد بن سيرين قال: لم يكن أحد بعد النبي صلى الله عليه وسلم أهيب لما يعلم من أبي بكر، ولم يكن أحد بعد أبي بكر أهيب لما لا يعلم من عمر، وإن أبا بكر نزلت به قضية فلم يجد لها في كتاب الله تعالى أصلا ولا في السنة أثرا فقال: أجتهد رأي فإن يكن صوابا فمن الله، وإن يكن خطأ فمني وأستغفر الله. ابن سعد وابن عبد البر في العلم.
29500 ۔۔۔ ” مسند صدیق (رض) “ محمد بن سیرین کی روایت ہے کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے بعد کوئی شخص ایسا نہیں تھا جو علم کے متعلق سیدنا حضرت ابوبکر صدیق (رض) سے زیادہ ڈرتا ہو اور ابوبکر (رض) کے بعد کوئی ایسا شخص نہیں تھا جو نامعلوم امور کے متعلق سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) سے زیادہ ڈرتا ہو ۔ چنانچہ سیدنا حضرت ابوبکر صدیق (رض) کو ایک مسئلہ پیش آیا آپ (رض) اس کا حل کتاب میں پایا اور نہ سنت میں آپ نے فرمایا : اس کے متعلق میں اپنی رائے سے اجتھاد کروں گا اگر درست وصواب ہو تو وہ من جانب اللہ ہوگا اور اگر اس میں خطا ہو تو وہ میری طرف سے ہوگی ۔ (رواہ ابن سعید وابن عبدالبر فی العلم)

29501

29501- عن عمر قال: احذروا هذا الرأي على الدين فإنما كان الرأي من رسول الله صلى الله عليه وسلم مصيبا لأن الله تعالى كان يريه وإنما هو منا تكلف وظن وإن الظن لا يغني من الحق شيئا. ابن أبي حاتم، "ق" وابن عبد البر في العلم.
29501 ۔۔۔ سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) نے فرمایا : دین کے متعلق رائے قائم کرنے سے ڈرو چنانچہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی رائے درست ہوئی تھی چونکہ اللہ تعالیٰ انھیں درست رائے سے نوازتے تھے اب ہماری رائے محض تکالیف اور ظن ہے جبکہ ظن حق کا فائدہ نہیں دیتا ۔ (رواہ ابن ابی حاتم البیہقی وابن عبدالبر فی العلم)

29502

29502- عن عمرو بن دينار أن رجلا قال لعمر: بما أراك الله؟ قال: مه إنما هذه للنبي صلى الله عليه وسلم خاصة. ابن المنذر.
29502 ۔۔۔ عمروبن دینار کی روایت ہے کہ ایک شخص نے سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) سے عرض کی : اللہ تعالیٰ آپ کو کیا رائے دیتے ہیں ؟ آپ (رض) نے فرمایا ! یہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خصوصیت تھی ۔ (رواہ ابن المنذر)

29503

29503- عن عمر قال: لا يتعلم العلم لثلاث ولا يترك لثلاث: لا يتعلم ليمارى به ولا يباهى به ولا يرايا به، ولا يترك حياء من طلبه ولا زهادة فيه ولا رضى بالجهل منه. ابن أبي الدنيا.
29503 ۔۔۔ سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) کی روایت ہے کہ علم تین چیزوں کے لیے نہ حاصل کیا جائے اور تین چیزوں کے لیے نہ چھوڑا جائے چنانچہ علم مقابلہ کرنے کے لیے فخر کرنے کے لیے اور ریاکاری کے لیے نہ حاصل کیا جائے ، علم سے حیاء کرنے کی وجہ سے علم سے بےرغبتی کی وجہ سے اور جہالت پر راضی رہنے کی وجہ سے علم کو نہ چھوڑا جائے ۔ (ابن ابی الدنیا)

29504

29504- عن عطاء بن عجلان قال: قال عمر بن الخطاب أوشك أن يقبض هذا العلم قبضا سريعا، فمن كان منكم عنده شيء فلينشره غير الغالي فيه ولا الجافي عنه. أبو عبد الله بن منده في مسند إبراهيم بن أدهم، "عب".
29504 ۔۔۔ عطاء بن عجلان کی روایت ہے کہ سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) نے فرمایا عین ممکن ہے کہ یہ علم بہت اٹھا لیا جائے لہٰذا جس کے پاس جو علم ہو وہ اسے پھیلا لے غلو سے بچے اور سرکشی اور تکبر سے گریز کرے ۔ (رواہ ابو عبداللہ بن مندہ فی مسند ابراھیم بن ادھم عبدالرزاق)

29505

29505- عن ابن سيرين أن عمر قال لأبي موسى: أما بلغني أنك تفتي الناس ولست بأمير؟ قال: بلى قال: فول حارها من تولى قارها. "عب" والدينوري في المجالسة وابن عبد البر في العلم، "كر".
29505 ۔۔۔ ابن سیرین کی روایت ہے کہ سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) نے حضرت موسیٰ (رض) سے فرمایا : مجھے خبر پہنچی ہے کہ تم لوگوں کو فتوے دیتے ہو حالانکہ تم امیر نہیں ہو ؟ ابو موسیٰ نے جواب دیا جی ہاں میں ایسا کرتا ہوں سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) نے فرمایا : یہ ذمہ داری اسی کو سونپو جو امارت کا بوجھ اٹھائے ہوئے ہے۔ (رواہ عبدالرزاق والدینوری فی المجالسۃ وابن عبدالبرفی العلم وابن عساکر)

29506

29506- عن مكحول قال: كان عمر يحدث الناس، فإذا رآهم قد تنابوا وملوا أخذ بهم في غراس الشجر. ابن السمعاني.
29506 ۔۔۔ مکحول کی روایت ہے کہ سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) لوگوں کو احادیث سناتے جب آپ (رض) دیکھتے کہ لوگ تھک گئے ہیں اور اکتانے لگے ہیں تو لوگوں کو باغات میں لے جا کر کام پر لگا دیتے ۔ (رواہ ابن السمعانی) اتفاق رائے پیدا کرنا :

29507

29507- عن أبي حصين قال: إن أحدهم ليفتي في المسألة، ولو وردت على عمر بن الخطاب لجمع لها أهل بدر. "كر".
29507 ۔۔۔ ابو حصین کی روایت ہے کہ صحابہ کرام رضوان اللہ تعالیٰ عنہم اجمعین میں سے کوئی ایک فتوی دیتا اگر کوئی مسئلہ سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) کے سامنے پیش کیا جاتا تو آپ (رض) اس مسئلہ کے حل کے لیے اہل بدر کو جمع کرتے ۔ (رواہ ابن عساکر)

29508

29508- عن عثمان بن عبد الله بن موهب قال: مر جبير بن مطعم على ماء فسألوه عن فريضة فقال: لا علم لي، ولكن أرسلوا معي حتى أسأل لكم عنها فأرسلوا معه فأتى عمر، فسأله: فقال من سره أن يكون فقيها عالما فليفعل كما فعل جبير بن مطعم سئل عما لا يعلم فقال: الله أعلم. ابن سعد.
29508 ۔۔۔ عثمان بن عبداللہ بن موھب کی روایت ہے کہ جبیر بن مطعم حضرت انس بن مالک (رض) ایک پانی کے پاس سے گزرے لوگوں نے ان سے میراث کا ایک مسئلہ پوچھا جبیر (رض) نے کہا : مجھے نہیں معلوم البتہ میرے ساتھ کوئی آدمی بھیجو میں پوچھ کر بتائے دیتا ہوں ، چنانچہ لوگوں نے جبیر (رض) کے ساتھ ایک آدمی بھیجا جبیر (رض) سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) کے پاس آئے اور ان سے سوال کیا عمر (رض) نے فرمایا : جس شخص کو یہ بات خوش کرتی ہو کہ وہ فقیہ ہو تو وہ ایسا ہی کرے جیسا کہ جبیر بن مطعم (رض) نے کیا ہے ان سے ایک مسئلہ پوچھا گیا جسے یہ نہیں جانتے تھے اور کہا : اللہ تعالیٰ ہی خوب جانتا ہے۔ (رواہ ابن مسعود)

29509

29509- عن سعيد بن المسيب قال: كان عمر يتعوذ بالله من معضلة ليس لها أبو حسن. ابن سعد، والمروزي في العلم.
29509 ۔۔۔ سعید بن المسیب روایت کی ہے کہ سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) ایسے قضیہ سے اللہ تعالیٰ کی پناہ مانگتے تھے جس کا کوئی حل نہ ہو ۔ (رواہ ابن سعد والمروزی فی العلم)

29510

29510- عن ابن شهاب أن عمر بن الخطاب كتب إلى أبي الأشعري أن مر من قبلك يتعلم العربية فإنها تدل على صواب الكلام، ومرهم برواية الشعر فإنه يدل على معالي الأخلاق. ابن الأنباري.
29510 ۔۔۔ ابن شہاب کی روایت ہے کہ سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) نے ابو اشعری (رض) کی طرف لکھا لوگوں کو حکم دو کہ عربیت سیکھیں چونکہ اس سے کلام میں درستی پیدا ہوتی ہے اور لوگوں کو شعر گوئی کی تلقین کرو ، چونکہ اس سے بلندی اخلاق پر راہنمائی ملتی ہے۔ (رواہ ابن الانباری)

29511

29511- عن أبي عكرمة قال؟ كان عمر بن الخطاب إذا سمع رجلا يخطئ فتح عليه، وإذا أصابه بلحن ضربه بالدرة. ابن الأنباري.
29511 ۔۔۔ ابو عکرمہ کی روایت ہے کہ سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) جب کس شخص کو خطا کرتے دیکھتے تو اسے لقمہ دے دیتے تھے اور جب کسی کو اعراب میں غلطی کرتے پاتے تو اسے درے سے مارتے تھے ۔ (ابن لانباری)

29512

29512- عن علي بن عيسى بن يونس عن أبي إسحاق قال: وقف أعرابي على رجل وهو يعلم آخر القرآن وهو يقول: " أَنَّ اللَّهَ بَرِيءٌ مِنَ الْمُشْرِكِينَ وَرَسُولِهُ" فقال له - الأعرابي: والله ما أنزل الله هذا على نبيه محمد فوثب به الرجل فلبب الأعرابي فقال: بيني وبينك عمر بن الخطاب، فذهب به إلى عمر فقال له: يا أمير المؤمنين إني كنت أعلم رجلا فسمعني هذا أقول "أَنَّ اللَّهَ بَرِيءٌ مِنَ الْمُشْرِكِينَ وَرَسُولِهُ" فقال الأعرابي: والله ما أنزل هذا على محمد، فقال عمر: صدق الأعرابي إنما هي: {ورسولُه} . ابن الأنباري.
29512 ۔۔۔ علی بن عیسیٰ بن یونس ابو اسحاق سے روایت نقل کرتے ہیں کہ ایک اعرابی ایک شخص کے پاس ٹھہرا وہ شخص کسی کو قرآن پڑھا رہا تھا چنانچہ معلم کہہ رہا تھا ۔ : ” ان اللہ بری من المشرکین ورسولہ “۔ یعین اس نے ورسولہ کا عطف مشرکین پر کردیا اور معنی بالکل غلط ہوگیا (اعرابی نے کہا : اللہ تعالیٰ کی قسم اللہ تبارک وتعالیٰ نے یہ کلام (اس طرح جس طرح تم پڑھتے ہو) اپنے نبی محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر نہیں نازل کیا اس شخص نے جھٹ اعرابی کا گلا پکڑ لیا اور کہا : چلو ہمارے درمیان سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) فیصلہ کریں گے چنانچہ وہ شخص اعرابی کو سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) کے پاس لے گیا اور کہا : میں ایک شخص کو قرآن پڑھا رہا تھا اور یہ آیت یوں پڑھی : ” ان اللہ بری من المشرکین ورسولہ “۔ سن کر اس اعرابی نے کہا : اللہ کی قسم یہ کلام اللہ تعالیٰ نے محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر نازل نہیں کیا سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) نے فرمایا : اعرابی نے سچ کہا ہے چونکہ یہ تو اس طرح ہے ” ورسولہ “۔ (رواہ ابن الانباری)

29513

29513- عن سعيد بن المسيب أن عمر بن الخطاب وعثمان بن عفان كانا يتنازعان في المسألة بينهما حتى يقول الناظر إليهما: لا يجتمعان أبدا فما يفترقان إلا على أحسنه وأجمله. "خط" في رواة مالك.
29513 ۔۔۔ سعید بن مسیب کی روایت ہے ایک مرتبہ سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) اور سیدنا حضرت عثمان ذوالنورین (رض) کا کسی مسئلہ پر اختلاف ہوگیا حتی کہ دیکھنے والا سمجھا اب یہ آپس میں اکٹھے نہیں ہوں گے چنانچہ اس کے بعد خوش اخلاقی سے ملتے اور الگ ہوجاتے ۔ (رواہ الخطیب فی رواۃ مالک)

29514

29514- عن عمر قال: من رق وجهه رق علمه. الدارمي.
29514 ۔۔۔ سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) نے فرمایا : جس کے چہرے میں شائستگی ہو اس کا علم بھی شائستہ ہوتا ہے۔ (رواہ الدارمی)

29515

29515- "مسند علي رضي الله عنه" عن علي قال: حدثوا الناس بما يعرفون أتحبون أن يكذب الله ورسوله. "خ".
29515 ۔۔۔ ” مسند علی (رض) “۔ سیدنا حضرت علی المرتضی (رض) نے فرمایا : لوگوں سے وہی کچھ بیان کرو جسے وہ جانتے ہوں ورنہ کیا تم پسند کرتے ہو کہ اللہ اور اس کے رسول کی تکذیب کی جائے ۔ (رواہ البخاری)

29516

29516- عن علي قال: ما أخذ الله ميثاقا من أهل الجهل يطلب حتى أخذ ميثاقا من أهل العلم ببيان العلم لأن الجهل قبل العلم. المرهبي في العلم.
29516 ۔۔۔ سیدنا حضرت علی المرتضی (رض) نے فرمایا : اللہ تعالیٰ نے اہل جہالت سے طلب علم کا عہد نہیں لیا حتی کہ اہل علم سے بیان علم کا عہد لیا چونکہ جہالت علم سے پہلے ہوتی ہے۔ (رواہ المرھبی فی العلم)

29517

29517- عن محمد بن كعب قال سأل رجل عليا عن مسألة فقال فيها فقال الرجل: ليس هكذا ولكن كذا وكذا قال علي: أصبت وأخطأت {وَفَوْقَ كُلِّ ذِي عِلْمٍ عَلِيمٌ} . ابن جرير وابن عبد البر في العلم.
29517 ۔۔۔ محمد بن کعب (رض) کی روایت ہے کہ ایک شخص نے سیدنا حضرت علی المرتضی (رض) سے ایک مسئلہ دریافت کیا سیدنا حضرت علی المرتضی (رض) نے اسے مناسب جواب دیا ، وہ شخص بولا : اس کا جواب ایسا نہیں بلکہ اس کا جواب یہ اور یہ ہے سیدنا حضرت علی المرتضی (رض) نے فرمایا : تم نے درست کہا اور مجھ سے خطا ہوئی ہر ذی علم کے اوپر ایک اور علم والا ہوتا ہے۔ (رواہ ابن جریر وابن عبدالبر فی العلم)

29518

29518- عن عبد الله بن بشير أن علي بن أبي طالب سئل عن مسألة فقال: لا علم لي بها ثم قال: وأبردها على الكبد سئلت عما لا أعلم فقلت: لا أعلم. سعدان بن نصر في الرابع من حديثه.
29518 ۔۔۔ عبداللہ بن بشیر کی روایت ہے کہ حضرت علی بن ابی طالب (رض) سے ایک مسئلہ پوچھا گیا فرمایا ! مجھے اس کا علم نہیں ، پھر فرمایا : دل پر بہت گراں گزرتا ہے کہ جب مجھ سے ایسی بات پوچھی جائے جس کا مجھے علم نہ ہو اور مجھے کہنا پڑے : میں اس کا علم نہیں رکھتا ۔ (رواہ سعدان بن نصر فی الرابع من حدیثہ)

29519

29519- عن خالد بن عرعرة قال: سمعت علي بن أبي طالب يقول: ألا رجل يسأل فينتفع وينفع جلساءه. ابن عبد البر في العلم.
29519 ۔۔۔ خالد بن عرعرہ کی روایت ہے کہ میں نے حضرت علی بن ابی طالب (رض) کو فرماتے سنا کہ خبردار جب کوئی شخص سوال کرتا ہے تو خود بھی نفع اٹھاتا ہے اور اپنے ہم نشینوں کو بھی نفع پہنچاتا ہے۔ ابن عبدالبر فی العلم

29520

29520- عن علي قال: إن من حق العالم أن لا تكثر عليه السؤال ولا تعنته في الجواب، وأن لا تلح عليه إذا أعرض، ولا تأخذ بثوبه إذا كسل، ولا تشير إليه بيدك، وأن لا تغمزه بعينيك، وأن لا تسأل في مجلسه وأن لا تطلب زلته وإن زل تأنيت أوبته وقبلت فيئته، وأن لا تقول قال فلان خلاف قولك وأن لا تفشي له سرا، وأن لا تغتاب عنده أحدا وأن تحفظه شاهدا وغائبا وأن تعم القوم بالسلام وأن تخصه بالتحية، وأن تجلس بين يديه وإن كانت له حاجة سبقت القوم إلى خدمته وأن لا تمل من طول صحبته إنما هو كالنخلة تنتظر متى يسقط عليك منها منفعة، وإن العالم بمنزلة الصائم المجاهد في سبيل الله، فإذا مات العالم انثلمت في الإسلام ثلمة لا تسد إلى يوم القيامة وطالب العلم يشيعه سبعون ألفا من مقربي السماء. المرهبي وابن عبد البر في العلم.
29520: عالم کا حق یہ ہے کہ کثرت سے اس سے سوالات نہ کئے جائیں جواب دینے میں اسے مشقت میں نہ ڈالا جائے جب وہ پہلو تہی کرے تم اس کے پیچھے نہ پڑجاؤ اس کے کپڑے نہ پکڑو اپنے ہاتھ سے اس کی طرف اشارے نہ کرو آنکھوں سے بھی اس کی طرف اشارے نہ کرو اس کی مجلس میں اس سے سوال نہ کرو اس کے پھسلنے کی طلب میں نہ رہو اگر پھسل جائے تو اس کے واپس لوٹنے کی امید رکھو اس کی بات کو قبول کرو ، عالم سے یوں نہ کہو کہ تم نے فلاں کے خلاف قول کیا ہے تم اس کا راز افشاء نہ کرو عالم کے پاس کسی کی غیبت مت کرو یہ کہ خواہ وہ موجود ہو یا غائب ہو اس کی حفاظت کرو یہ کہ لوگوں میں عمومی سلام کرو اور عالم کو خصوصی سلام پیش کرو عالم کے سامنے بیٹھو اگر عالم کو کوئی کام پیش آئے تو سب سے پہلے اس کی خدمت کے لیے حاضر ہو عالم کی پاس زیادہ دیر بیٹھ کر اسے اکتاہٹ میں مت ڈالو وہ کھجور کی مانند ہے تو اس انتظار میں ہے کہ کب گرنے پائے گی ، چونکہ اس میں تمہارا نفع ہے عالم اس روزہ دار کی طرح ہوتا ہے جو اللہ تعالیٰ کی راہ میں جہاد کے لیے نکلا ہو۔ جب عالم مرجاتا ہے اسلام میں دراڑ پڑجاتی ہے پھر وہ دراڑ تا قیامت پر نہیں ہونے پاتی ، طالب علم کے ساتھ بطور مشابہت کے ستر ہزار فرشتے چلتے ہیں۔ (رواہ المرھبی وابن عبدالبر فی العلم)

29521

29521- عن الحارث الأعور قال: سئل علي بن أبي طالب عن مسألة فدخل مبادرا ثم خرج في حذاء ورداء وهو متبسم فقيل له: يا أمير المؤمنين إنك كنت إذا سئلت عن مسألة تكون فيها كالسكة المحماة، قال: إني كنت حاقنا ولا رأي لحاقن ثم أنشأ يقول: إذا المشكلات تصدين لي ... كشفت حقائقها بالنظر فإن رؤيت في محيا الصوا ... ب عمياء لا يجتلها البصر مقنعة بغيوب الأمور ... وضعت عليها صحيح الفكر لسانا كشقشقة الأريح ... يي أو كالحسام اليماني الذكر وقلبا إذا استنطقته الفنو ... ن أبر عليها بباهى الدرر ولست بإمعة في الرجال ... يسائل هذا وذا ما الخبر ولكنني مذ رب الأصغرين ... أبين مع ما مضى وما غبر ابن عبد البر في العلم
29521 ۔۔۔ حارث اعور کی روایت ہے کہ حضرت علی ابن ابی طالب (رض) سے ایک مسئلہ دریافت کیا گیا حضرت علی (رض) لے کر گھر میں داخل ہوگئے اور پھر جوتے پہنے چادر اوڑھی اور مسکراتے ہوئے باہر تشریف لائے آپ سے پوچھا گیا اے امیر المؤمنین جب آپ سے کوئی مسئلہ پوچھا جاتا تھا آپ بڑی تندھی سے اس کا جواب دیتے تھے جبکہ آج آپ گھر میں داخل ہوگئے فرمایا : مجھے پیشاب کی حاجت تھی جبکہ وہ شخص جسے پیشاب کی حاجت پیش ہو وہ سہولت سے جواب نہیں دیتا ۔ پھر آپ (رض) نے یہ اشعار پڑھے : اذا المشکلات تصدین لسی کشفت حقائقھا بالنظر فان رویت فی محیا الصواب عمیاء لایتلبسا البصر مقنعۃ بغیوب الامور : وضعت علیھا صحیح الفکر لساناکشقشۃ الاریح یتی اوکسالحسام الیمانی الذکر وقلبا اذا استنطقتہ الفنون ابر علیھا بباھی الدرز ولست بامعۃ فی الرجال یسائل ھذا وذا ماالخبر ولکننی مذرب الاصغرین ابین مع مامضسی وماغبر : جب مجھے مشکل مسائل پیش آجاتے ہیں تو مجھے ان کی حقیقت آشکارہ کرنے کے لیے غور و فکر کرنی پڑتی ہے اگر ایسی حدیث پیش آجائے کہ درستی کی طرف بصیرت کی پہنچ کس طرح نہ ہونے پائے اور امور پر دبیز پردے پڑے ہوں تو اس وقت میں اپنی فکر ساتھ مرکوز کرلیتا ہوں میں اپنی فصیح زبان کو لے آتا ہوں وہ چلتا ہوا کار گر ہتھیار ہے یایمن کی کاٹنے والی تلوار ہے اور ایسا دل لاتا ہوں کہ جس سے مجھے قیمتی موتی ملتے ہیں میں مردوں میں ہر ایک کی رائے پر چلنے والا نہیں ہوں کہ یہ اس سے سوال کرے اور اسے سوال کا جواب نہ بن پڑے البتہ میں پیشاب کی حاجت محسوس کررہا تھا اور میں یہ بیان کرنا چاہتا ہوں کہ کیا بیتا اور کیا باقی رہا ۔

29522

29522- عن علي قال: تزاوروا وتدارسوا الحديث ولا تتركوه يدرس "خط" في الجامع.
29522 ۔۔۔ سیدنا حضرت علی المرتضی (رض) روایت کی ہے کہ کہ آپ (رض) نے فرمایا : ایک دوسرے سے ملاقات کرو اور حدیث پڑھو پڑھاؤ اور حدیث کو یوں نہ چھوڑ دو کہ یہ علم بھول جائے ۔ (رواہ الخطیب فی الجامع)

29523

29523- عن أبي الطفيل قال: سمعت عليا يقول: أيها الناس تحبون أن يكذب الله ورسوله؟ حدثوا الناس بما يعرفون ودعوا ما ينكرون. "خط" فيه.
29523 ۔۔۔ ابو طفیل کہتے ہیں میں نے سیدنا حضرت علی المرتضی (رض) کو فرماتے سنا : اے لوگو ! کیا تم چاہتے ہو کہ اللہ اور اس کے رسول کی تکذیب کی جائے ؟ لوگوں سے وہی کچھ بیان کرو جسے لوگ سمجھ سکیں اور جسے سمجھنے کی لوگوں میں استطاعت نہ ہو اسے چھوڑ دو ۔ (رواہ الخطیب فیہ)

29524

29524- عن علي قال: قراءتك على العالم وقراءته عليك سواء. الدينوري والديلمي.
29524 ۔۔۔ سیدنا حضرت علی المرتضی (رض) کی روایت ہے کہ تمہارا عالم کے سامنے قرات کرنا یا عالم کا تمہیں پڑھ کر سنانا دونوں برابر ہیں۔ (رواہ الدنیوری والدیلمی)

29525

29525- عن علي قال: تعلموا العلم، فاذا علمتموه فاكظموا عليه ولا تخلطوه بضحك وباطل فتمجه "عم" في الزهد، "خط" في الجامع.
25 295 ۔۔۔ سیدنا حضرت علی المرتضی (رض) نے فرمایا : علم حاصل کرو جب تم علم حاصل کر رہے ہو تو اپنے آپ کو قابو میں رکھو علم کو ہنسی مذاق کے ساتھ خلط نہ کرو اور علم کو باطل سے دور رکھو ورنہ دل علم کی کلی کردیں گے ۔ (رواہ عبداللہ بن احمد بن حنبل فی الزھد والخطیب فی الجامع)

29526

29526- عن حذيفة قال: إنما يفتي أحد ثلاثة: من عرف الناسخ والمنسوخ أو رجل ولي سلطانا فلا يجد من ذلك بدا، أو متكلف. "كر".
29526 ۔۔۔ حضرت حذیفہ (رض) نے فرمایا : فتوی تین میں سے ایک شخص دیتا ہے ، ایک وہ جو ناسخ اور منسوخ کا علم رکھتا ہو یا وہ شخص جو عہدہ حکومت پر فائز ہو اور وہ اس کے سوا کوئی چارہ کار نہ پاتا ہو اور تیسرا تکلف کرنے والا ۔ (رواہ ابن عساکر)

29527

29527- عن الحسن بن جابر قال: سألت أبا أمامة عن كتاب العلم فلم ير به بأسا. "كر".
29527 ۔۔۔ حسن بن جابر (رض) روایت کی ہے کہ میں نے حضرت ابو امامہ (رض) سے علم کو لکھنے کے متعلق پوچھا انھوں نے کہا اس میں کوئی حرج نہیں ۔ (رواہ ابن عساکر)

29528

29528- عن أبي الدرداء قال: لا يفقه الرجل كل الفقه حتى يمقت الناس في جنب الله ثم يرجع إلى نفسه فيكون لها أشد مقتا. "كر".
29528 ۔۔۔ حضرت ابو درداء (رض) فرماتے ہیں : کوئی شخص اس وقت تک کامل فقیہ نہیں بن سکتا جب تک محض اللہ کے لیے لوگوں سے بغض رکھتا ہوں اور پھر جب اپنے نفس کی طرف رجوع کرے تو اس سے اور زیادہ بغض کرتا ہو۔ (رواہ ابن عساکر)

29529

29529- عن أبي الدرداء قال: لا يكون عالما حتى يكون متعلما ولا يكون بالعلم عالما حتى يكون به عاملا. "كر".
29529 ۔۔۔ حضرت ابودرداء (رض) نے فرمایا : کوئی شخص متعلم بنے بغیر عالم نہیں بن سکتا اور کوئی شخص عمل کے بغیر عالم نہیں بن سکتا ۔۔ (رواہ ابن عساکر)

29530

29530- عن أبي الدرداء أنه كان إذا حدث بالحديث عن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: اللهم إن هكذا فشكله "ع" والروياني، "كر".
29530 ۔۔۔ حضرت ابودرداء (رض) جب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی حدیث بیان کرتے تو فرماتے : یا اللہ میں نے یہ بغیر سماع کے نقل کی ہے ۔۔ (رواہ ابو یعلی والرویانی و ابن عساکر)

29531

29531- عن حميد بن هلال عن أبي رفاعة قال: انتهيت إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم وهو يخطب فقلت: يا رسول الله رجل غريب جاء يسأل عن دينه لا يدري ما دينه فجاء رسول الله صلى الله عليه وسلم وترك خطبته، ثم أتى بكرسي خلت قوائمه حديدا فصعد رسول الله صلى الله عليه وسلم فجعل يعلمني مما علمه الله، ثم أتى خطبته فأتمها. "طب" وأبو نعيم - عن أبي رفاعة العدوي.
29531 ۔۔۔ حمید بن ہلال بن ابی رفاعہ روایت کی ہے کہ میں نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضر ہوا آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) خطبہ دے رہے تھے میں نے عرض کیا : یا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ایک اجنبی شخص آیا ہے اور دین کے متعلق سوال کررہا ہے نامعلوم اس کا دین کیا ہے چنانچہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے خطبہ چھوڑا اور تشریف لے آئے پھر ایک کرسی لائی گئی میرا خیال ہے اس کے پائے لوہے کے تھے پھر کرسی پر تشریف فرما ہوئے پھر مجھے تعلیم دیتے رہے پھر آپ خطبہ دینے کے لیے آگئے اور خطبہ مکمل کیا ۔ (رواہ الطبرانی وابو نعیم عن ابی رفاعۃ العدوی)

29532

29532- عن أبي سعيد قال: عهد إلينا رسول الله صلى الله عليه وسلم فقال: لا أعرفن رجلا منكم علم علما فكتمه فرقا من الناس. "كر".
29532 ۔۔۔ ابو سعید (رض) کی روایت ہے کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ہم سے عہد لیا تھا کہ میں تم میں سے کسی ایسے شخص کو نہ پہچانتا ہوں جو علم رکھتا ہو اور پھر اسے لوگوں سے ڈر کر چھپا دے ۔ (رواہ ابن عساکر)

29533

29533- عن أبي سعيد أنه كان إذا أتاه هؤلاء الأحداث قال: مرحبا بوصية رسول الله صلى الله عليه وسلم أمرنا رسول الله صلى الله عليه وسلم أن نوسع لهم في المجلس، ونفقههم الحديث فإنكم خلوفنا والمحدثون بعدنا وكان مما يقول للحدث: إذا أنت لم تفهم الشيء استفهمنيه فإنك أن تقوم وقد فهمته أحب إلي من أن تقوم ولم تفهمه. ابن النجار.
29533 ۔۔۔ ابو سعید (رض) روایت کی ہے کہ جب ان کے پاس یہ نوجوان آتے تو آپ (رض) کہتے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی وصیت کے مطابق مرحبا ہمیں نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے وصیت کی تھی کہ ہم ان کے لیے مجلس میں وسعت پیدا کریں انھیں علم حدیث کی تعلیم دیں بلاشبہ تم ہمارے جانشین ہو اور ہمارے بعد محدثین ہو ، چنانچہ آپ (رض) نوجوان سے کہتے اگر کوئی بات سمجھ میں نہ آئے مجھ سے سمجھ لیا کرو چونکہ تم اگر سمجھ کر میرے پاس سے اٹھے تو یہ مجھے محبوب ہے اس سے کہ تم بغیر سمجھے اٹھ جاؤ۔ (رواہ ابن النجار)

29534

29534- عن أبي هارون العبدي قال: كنا إذا أتينا أبا سعيد الخدري قال: مرحبا بوصية رسول الله صلى الله عليه وسلم، قلنا: وما وصية رسول الله صلى الله عليه وسلم؟ قال: قال لأصحابه: "الناس لكم تبع وسيأتيكم أقوام من أقطار الأرض يتفقهون؛ فإذا أتوكم فاستوصوا بهم خيرا وعلموهم مما علمكم الله". ابن جرير، "كر" وفي لفظ: "سيأتيكم أقوام من أطراف الأرضين يسألونكم عن الدين فإذا جاؤوكم فأوسعوا لهم واستوصوا بهم خيرا وعلموهم".
29534 ۔۔۔ ابو ہارون عبدی کی روایت ہے کہ جب ہم حضرت ابو سعید خدری (رض) کے پاس آئے تو آپ (رض) کہتے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی وصیت کے مطابق مرحبا ہم کہتے : رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی کیا وصیت تھی ؟ جواب دیتے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے صحابہ کرام رضوان اللہ تعالیٰ عنہم اجمعین کو وصیت کی تھی کہ لوگ تمہارے پیچھے چلیں گے تمہارے پاس دوردراز سے لوگ آئیں گے ان کے ساتھ اچھا سلوک کرنا اور انھیں اس علم کی تعلیم دینا جو اللہ تعالیٰ نے تمہیں عطا کیا ہے۔ (رواہ ابن جریر جریر وابن عساکر)

29535

29535- عن أبي سعيد قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إنه سيأتيكم ناس من إخوانكم يتفقهون ويتعلمون فعلموهم، ثم قولوا: مرحبا مرحبا ادنوا". "كر".
29535 ۔۔۔ حضرت ابو سعید خدری (رض) کی روایت ہے کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا عنقریب تمہارے پاس لوگ آئیں گے وہ تمہارے بھائی ہوں گے علم حاصل کرنا ان کا مقصد ہوگا انھیں تعلیم دو پھر کہو مرحبا مرحبا قریب ہوجاؤ۔ (رواہ ابن عساکر)

29536

29536- عن ابن عباس قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: "يا ابن عباس لا تحدث حديثا لا تحمله عقولهم فيكون فتنة عليهم". الديلمي.
29536 ۔۔۔ ابن عباس (رض) کی روایت ہے کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اے ابن عباس لوگوں کے سامے ایسی حدیث نہ بیان کرو جو ان کی عقلوں سے بالاتر ہو چونکہ اس سے وہ فتنہ میں پڑجائیں گے (رواہ الدیلمی)

29537

29537- عن عثمان بن أبي رواد عن الضحاك بن مزاحم عن ابن عباس قال: قالوا يا رسول الله ما نسمع منك نحدث به كله؟ فقال: نعم إلا أن تحدث قوما حديثا لا تضبطه عقولهم فيكون على بعضهم فتنة، فكان ابن عباس يكن أشياء يفشيها إلى قوم. "عق، كر"؛ قال "عق": عثمان بن داود مجهول ينقل الحديث ولا يتابعه على حديثه ولا يعرف إلا به.
29537 ۔۔۔ عثمان بن ابی رواد ضحاک بن مزاحم کی سند سے ابن عباس (رض) کی روایت ہے کہ صحابہ کرام (رض) نے عرض کی یا رسول اللہ ہم آپ سے جو کچھ سنیں اسے لوگوں سے بیان کردیں ؟ فرمایا جی ہاں البتہ وہ حدیث لوگوں سے نہ بیان کرو جو ان کی عقلوں میں نہ آتی ہو ورنہ بعض لوگ فتنہ میں پڑجائیں گے چنانچہ ابن عباس (رض) بہت ساری چیزیں لوگوں سے چھپا کر رکھتے تھے۔ (رواہ العقیلی وابن عساکر قال العقیلی عثمان بن داؤد مجھول ینقل الحدیث ولا یتابعہ علی حدیث ولا یعرف الا بہ) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے المتناھیۃ 185 ۔

29538

29538- عن ابن عباس قال: خذوا الحكمة ممن سمعتموها فإنه قد يقول الحكمة غير الحكيم وتكون الرمية من غير رام. العسكري في الأمثال.
29538 ۔۔۔ حضرت عبداللہ بن عباس (رض) روایت کی ہے کہ حکمت ان لوگوں سے حاصل کرلو جن سے تم حکمت کو سنو ایک وقت ہوگا کہ غیر حکیم حکمت کی بات کرے گا اور تیر اندازی تیر انداز کے علاوہ کوئی اور کرے گا ۔ (رواہ العسکری فی الامثال)

29539

29539- "مسند عبد الله بن عمرو بن العاص رضي الله عنهما" قلت: يا رسول الله أقيد العلم؟ قال: "نعم" يعني كتابته. "كر".
29539 ۔۔۔ ” مسند عبداللہ بن عمرو بن العاص “ عبداللہ بن عمرو (رض) روایت کی ہے کہ میں نے عرض کیا : یا رسول اللہ ! کیا میں علم کو لکھ کر محفوظ کروں ؟ فرمایا : جی ہاں (رواہ ابن عساکر)

29540

29540- عن ابن مسعود قال: إن الناس كلهم قد أحسنوا القول فمن وافق قوله فعله فذاك الذي أصاب حظه، ومن خالف قوله فعله فإنما يوبخ نفسه. "كر".
29540 ۔۔۔ حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) روایت کی ہے کہ لوگ کبھی کبھی اچھی بات کہہ دیتے ہیں جب ان کا قول فعل کے مطابق ہو تو وہ اس کی اچھائی کا حظ لیتا ہے اور جس شخص کا قول فعل کے مطابق نہ ہو وہ اپنے نفس کی تذلیل کرتا ہے (رواہ ابن عساکر)

29541

29541- عن ابن مسعود قال: لو أن أهل العلم صانوا العلم ووضعوه عند أهله لسادوا أهل زمانهم ولكنهم وضعوه عند أهل الدنيا لينالوا من دنياهم فهانوا عليهم سمعت نبيكم صلى الله عليه وسلم يقول: "من جعل الهموم هما واحدا هم المعاد كفاه الله سائر الهموم، ومن شعبته الهموم أحوال الدنيا لم يبال الله في أي أوديتها هلك". "كر".
29541 ۔۔۔ حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) نے فرمایا : اگر اہل علم علم کو محفوظ کر کے اہل علم کو دیں تو وہ اپنے زمانے کے سردار بن جائیں گے لیکن اہل علم ، علم کو دنیا کے پاس رکھتے ہیں تاکہ ان کی دنیا سے حصہ لیں یوں اہل علم اہل دنیا کی نظروں میں حقیر ہوجاتے ہیں میں نے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو فرماتے سنا ہے کہ جو شخص اپنے تمام غموں کو ایک ہی غم بناتا ہے اور وہ آخرت کا غم ہو تو اللہ تعالیٰ اس کے بقیہ غموں میں اس کی کفایت کردیتا ہے جو شخص احوال دنیا کو اپنا غم بنا لیتا ہے ، پھر اللہ تعالیٰ کو اس کی کوئی پروا نہیں رہتی خواہ وہ جس وادی میں ہلاک ہوتا ہے ہوتا رہے ۔ (رواہ ابن عساکر) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ذخیرۃ الحفاظ 6241 ۔

29542

29542- عن ابن مسعود قال: قولوا خيرا تعرفوا به، واعملوا به تكونوا من أهله ولا تكونوا عجلاء مذاييع بذرا "عب، كر".
29542 ۔۔۔ حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) نے فرمایا : بھلی بات کرو چونکہ یہ تمہاری پہچان بن جائے گی بھلائی پر عمل کرو تم اہل خیر میں سے ہوجاؤ گے اور یوں خیر کو بکھیر کر ضائع مت کرو ۔ (رواہ عبدالرزاق وابن عساکر)

29543

29543- عن ابن مسعود قال: كفى بخشية الله علما وكفى بالاغترار بالله جهلا. "كر".
29543 ۔۔۔ حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) نے فرمایا : اللہ تعالیٰ کا خوف علم کی کفایت کردیتا ہے اور اللہ تعالیٰ کے متعلق دھوکا کھانا جہالت کی کفایت کردیتا ہے۔ (رواہ ابن عساکر)

29544

29544- عن عدي أن رجلا خطب عند النبي صلى الله عليه وسلم فقال: "من يطع الله ورسوله فقد رشد، ومن يعصهما فقد غوى قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: قل ومن يعص الله ورسوله". "ش، حم".
29544 ۔۔۔ عدی (رض) کی روایت ہے کہ ایک شخص نے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس خطبہ پڑھا اور کہا : ” من یطع اللہ ورسولہ فقد رشد ومن یعصھما فقد غوی “۔ اس پر نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : بلکہ یوں کہو : ” ومن یعص اللہ ورسولہ “۔ (رواہ ابن ابی شیبۃ واحمد بن حنبل) فائدہ : ۔۔۔ یعنی تثنیہ کی ضمیر میں اللہ اور رسول کو جمع نہ کرو یعنی ” یعصھما “۔ نہ کہو بلکہ الگ الگ اسم ظاہر لاؤ۔

29545

29545- "مسند علي رضي الله عنه" عن أبي البختري وزاذان قالا: قال علي وأبردها على الكبد إذا سئلت عما لا أعلم أن أقول: الله أعلم. الدارمي، "كر".
29545 ۔۔۔ ” مسند علی (رض) “ ابو البختری اور زاذان کی روایت ہے کہ سیدنا حضرت علی المرتضی (رض) نے فرمایا : میرے دل پر اس وقت سخت گرانی ہوتی ہے جب مجھ سے ایسی بات پوچھی جائے جس کا مجھے علم نہ ہو اور مجھے کہنا پڑے ۔ اللہ تعالیٰ ہی بہتر جانتا ہے۔ (رواہ الدارمی وابن عساکر)

29546

29546- عن علي قال: ألا أخبركم بالفقيه حق الفقيه؟ من لم يؤيس الناس من رحمة الله ولم يرخص لهم في معاصي الله تعالى، ألا لا خير في عمل لا فقه فيه، ولا خير في فقه لا ورع فيه، ولا قراءة لا تدبر فيها ألا إن لكل شيء ذروة، وذروة الجنة الفردوس هي لمحمد صلى الله عليه وسلم. الجوهري.
29546 ۔۔۔ سیدنا حضرت علی المرتضی (رض) روایت کی ہے کہ آپ (رض) نے فرمایا : کیا میں تمہیں حقیقی فقیہ کے متعلق نہ بتاؤں حقیقی فقیہ وہ ہے جو لوگوں کو اللہ تعالیٰ کی رحمت سے مایوس نہ کرتا ہو، لوگوں کو اللہ تعالیٰ کی معصیت کی رخصت نہ دیتا ہو خبردار اس عمل میں کوئی بھلائی نہیں جو علم کے بغیر ہو اس علم میں بھی کوئی خیر نہیں جو تقوی کے بغیر ہو اس قرات میں کوئی بھلائی نہیں جس میں تدبر نہ ہو خبردار ہر چیز کی ایک کوہان ہوتی ہے اور جنت کی کوہان جنت الفردوس ہے اور وہ محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے لیے ہے۔ (رواہ الجوھری)

29547

29547- عن عمر قال: شر الكتابة المشق وشر القراءة الهذرمة، وأجود الخط أبينه. ابن قتيبة في غريب الحديث، "خط" في الجامع.
29547 ۔۔۔ سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) نے فرمایا : سب سے بری کتابت وہ ہے جو باریک ہونے کی وجہ سے مشقت میں ڈالے اور سب سے بری قرات وہ ہے جو بہت تیزی سے کی جارہی ہو سب سے اچھا خط وہ ہے جو نمایاں ہو ۔ (رواہ ابن قتیبۃ فی غریب الحدیث والخطیب فی الجامع)

29548

29548- عن عبد الرحمن بن يزيد بن جابر أن عمر بن الخطاب كتب إلى معاذ بن جبل بكتاب، فأجابه معاذ بن جبل فكان كتابه إليه من معاذ بن جبل إلى عمر بن الخطاب. "كر" وعبد الجبار الخولاني في تاريخ داريا.
29548 ۔۔۔ عبدالرحمن بن یزید بن جابر کی روایت ہے کہ سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) نے حضرت معاذ بن جبل (رض) کو خط لکھا حضرت معاذ بن جبل (رض) نے بھی جوابا خط لکھا ۔ (رواہ ابن عساکر وعبدالجبار الخولانی فی تاریخ داریا)

29549

29549- عن عمر قال: تربوا صحفكم أنجح لها. "ش".
29549 ۔۔۔ سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) نے فرمایا : اپنے خطوط کو خاک آلود کرلیا کرو چونکہ یہ ان کی کامیابی کا باعث ہے۔ (رواہ ابن ابی شیبۃ)

29550

29550- عن أبي هلال قال حدثني رجل من باهلة أن كاتب أبي موسى كتب إلى عمر فكتب من أبي موسى فكتب عمر: إذا أتاك كتابي هذا فاجلده سوطا وأعزله من عملك. ابن الأنباري، "ش".
29550 ۔۔۔ ابو ھلال روایت کی ہے کہ مجھے بابلہ کے ایک شخص نے حدیث سنائی کہ ابو موسیٰ (رض) کے کاتب نے سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) کو خط لکھا اور خط میں لکھا من ابی موسیٰ (یعنی ابو موسیٰ کی جانب سے) سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) نے جوابا لکھا جب میرا یہ خط تمہارے پاس پہنچے تو اس کاتب کو کوڑے مارو اور اسے کام سے معزول کر دو ۔ (رواہ ابن الانباری ابن ابی شیبۃ)

29551

29551- عن عمر قال: قيدوا العلم بالكتاب. "ك" والدارمي.
29551 ۔۔۔ سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) نے فرمایا : علم کو لکھ کر محفوظ کرلو ، (رواہ الحاکم والدارمی) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے الاتقان 1009 کشف الخفاء 1906 ۔

29552

29552- عن ابن المسيب قال: أول من كتب التاريخ عمر لسنتين ونصف من خلافته، فكتب لست عشرة من الهجرة بمشورة علي بن أبي طالب. "خ" في تاريخه، "ك".
29552 ۔۔۔ ابن مسیب کی روایت ہے کہ سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) نے سب سے پہلے تاریخ لکھی اور آپ نے تاریخ کا اجراء کیا جبکہ آپ (رض) کے دور خلافت کے ڈھائی سال گذرے تھے ۔ اور سیدنا حضرت علی المرتضی (رض) کے مشورہ سے سولہ (16) ہجری میں تاریخ لکھی ۔ (رواہ البخاری فی تاریخہ والحاکم)

29553

29553- عن ابن المسيب قال: قال عمر: متى نكتب التاريخ فجمع المهاجرين فقال له علي: من يوم هاجر النبي صلى الله عليه وسلم وترك أرض الشرك ففعله عمر. "خ" في تاريخه الصغير، "ك".
29553 ۔۔۔ ابن مسیب کی روایت ہے کہ سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) نے فرمایا : ہم کب سے تاریخ لکھنے کی ابتداء کریں اس کے لیے آپ نے مہاجرین کو جمع کیا سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) نے مشورہ دیا کہ اس دن سے تاریخ لکھیں جس دن نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے سرزمین شرک سے ہجرت کی ۔ چنانچہ سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) نے ایسا ہی کیا ۔ (رواہ البخاری فی تاریخہ والحاکم)

29554

29554- عن الشعبي قال: كتب أبو موسى إلى عمر: إنه يأتينا من قبلك كتب ليس لها تاريخ فأرخ، فاستشار عمر في ذلك، فقال بعضهم: أرخ لمبعث رسول الله صلى الله عليه وسلم، وقال بعضهم لوفاته، فقال عمر: لا بل نؤرخ لمهاجره فإن مهاجره فرق بين الحق والباطل. "كر".
29554 ۔۔۔ شعبی کی روایت ہے کہ حضرت ابو موسیٰ (رض) نے سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) کو خط لکھا کہ آپ کے خطوط ہمارے پاس آتے ہیں اور ان پر تاریخ نہیں درج ہوتی لہٰذا آپ تاریخ درج کیا کریں سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) نے اس بارے میں مشورہ لیا ، بعض حضرات نے مشورہ دیا کہ آپ بعثت نبوی کو بنیاد بنا کر تاریخ کا اجراء کریں بعض نے نے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی وفات کا مشورہ دیا سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) نے کہا : نہیں بلکہ ہم آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی ہجرت کو بنیاد بنا کر تاریخ کا اجراء کریں گے چونکہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی ہجرت حق و باطل کے درمیان فرق ہے۔ (رواہ ابن عساکر)

29555

29555- عن أبي الزناد قال: استشار عمر في التاريخ فأجمعوا على الهجرة. "كر".
29555 ۔۔۔ ابوزناد کی روایت ہے کہ سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) نے صحابہ کرام رضوان اللہ تعالیٰ عنہم اجمعین سے تاریخ کے متعلق مشورہ لیا سبھی صحابہ کرام رضوان اللہ تعالیٰ عنہم اجمعین نے ہجرت کو تاریخی بنیاد بنانے پر اجماع کیا ۔ (رواہ ابن عساکر)

29556

29556- عن ابن سيرين أن رجلا من المسلمين قدم من أرض اليمن فقال لعمر: رأيت باليمن شيئا يسمونه بالتاريخ يكتبون من عام كذا من شهر كذا فقال عمر: إن هذا لحسن فأرخوا، فلما أجمع على أن يؤرخ شاورهم فقال قوم: بمولد النبي صلى الله عليه وسلم، وقال قوم: بالمبعث، وقال قوم: حين خرج مهاجرا من مكة، وقال قائل: لوفاته حين توفي فقال قوم: أرخوا خروجه من مكة إلى المدينة، ثم بأي شيء نبدأ فنصيره أول السنة، فقالوا: رجب فإن أهل الجاهلية كانوا يعظمونه وقال آخرون: شهر رمضان وقال بعضهم: ذو الحجة، وقال آخرون: الشهر الذي خرج من مكة، وقال آخرون: الشهر الذي قدم فيه، فقال عثمان: أرخوا من المحرم أول السنة وهو شهر حرام، وهو أول الشهور في العدة، وهو منصرف الناس عن الحج، فصيروا أول السنة المحرم، وكان ذلك سنة سبع عشرة في ربيع الأول. ابن أبي خيثمة في تاريخه.
29556 ۔۔۔ ابن سیرین کی روایت ہے کہ سرزمین یمن سے ایک مسلمان سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) کے پاس آیا اور اس نے کہا میں نے یمن میں ایک چیز دیکھی ہے کہ وہ لوگ تاریخ کا استعمال کرتے ہیں اور اپنے خطوط میں لکھتے ہیں کہ فلاں سال اور فلاں مہینے سے سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) نے فرمایا : یہ تو بڑی اچھی بات ہے تم لوگ بھی تاریخ کا اجراء کرو جب تاریخ مقرر کرنے پر صحابہ کرام رضوان اللہ تعالیٰ عنہم اجمعین کا اجماع ہوا تو سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) نے صحابہ کرام رضوان اللہ تعالیٰ عنہم اجمعین سے مشورہ لیا بعض لوگوں نے کہا ہمیں نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی ولادت کو بنیاد بنانا چاہیے ، بعض لوگوں نے بعثت کی رائے دی جبکہ بعض نے ہجرت مدینہ کا قول کیا بعض وفات کو بنیاد بنانے کا مشورہ دیا جبکہ بعض نے کہا : مکہ سے مدینہ کی طرف خروج کو بنیاد بنایا جائے پھر ہم اس سال کو پہلا سال سمجھیں پھر یہ بات طے ہونا باقی رہی کہ کس مہینہ سے سال کی ابتداء کی جائے (یعنی سال کا پہلا مہینہ کونسا ہو) بعض لوگوں نے کہا رجب پہلا مہینہ ہونا چاہیے چونکہ اہل جاہلیت رجب کی تعظیم کرتے ہیں ، بعض لوگوں نے کہا رمضان پہلا مہینہ ہونا چاہیے بعض نے ذوالحجہ کا کہا بعض نے اسی مہینے کا قول کیا جس مہینہ میں آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ہجرت کی تھی بعض نے کہا وہ مہینہ پہلا ہو جس میں آپ مدینہ تشریف لائے بالآخر سیدنا حضرت عثمان ذوالنورین (رض) نے فرمایا : محرم کو سال کا پہلا مہینہ قرار دو چونکہ یہ حرمت والا مہینہ ہے۔ اور یہ گنتی میں بھی پہلا مہینہ ہوتا ہے اور حج سے واپسی کا یہی مہینہ ہے یوں مسلمانوں نے سال کا پہلا مہینہ محرم قرار دیا یہ واقعہ 17 ھ ماہ ربیع الاول میں پیش آیا ۔ (رواہ ابن ابی خیثمۃ فی تاریخہ)

29557

29557- عن الشعبي قال: أول ما كتب النبي صلى الله عليه وسلم كتب: باسمك اللهم فلما نزلت {بِسْمِ اللَّهِ مَجْرَاهَا وَمُرْسَاهَا} كتب بسم الله فلما نزلت {إِنَّهُ مِنْ سُلَيْمَانَ وَإِنَّهُ بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ} كتب بسم الله الرحمن الرحيم. "ش".
29557 ۔۔۔ امام شعبی حضرت انس بن مالک (رض) کی روایت ہے کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے سب سے پہلے خط میں ” باسمک اللہم “ لکھا جب ” بسم اللہ مجرھا مرسھا “۔ نازل ہوئی تو آپ نے ” بسم اللہ “ لکھا ‘ جب یہ آیت نازل ہوئی ” انہ من سلیمان وانہ بسم اللہ الرحمن الرحیم “۔ تو آپ نے ” بسم اللہ الرحمن الرحیم “۔ لکھا ۔ (رواہ ابن ابی شیبۃ)

29558

29558- "مسند علي رضي الله عنه" عن سعيد بن أبي سكينة قال: بلغني أن علي بن أبي طالب نظر إلى رجل يكتب بسم الله الرحمن الرحيم فقال: جودها فإن رجلا جودها فغفر له. الختلي.
29558 ۔۔۔ ” مسند علی (رض) “ سعید بن ابی سیکنہ کی روایت ہے کہ سیدنا حضرت علی المرتضی (رض) نے ایک شخص کو ’ بسم اللہ الرحمن الرحیم “۔ لکھتے دیکھا فرمایا : اسے خوبصورت کرکے لکھو چونکہ جو شخص اسے خوبصورت کرکے لکھتا ہے اس کی بخشش ہوجاتی ہے۔ (رواہ الخنلی)

29559

29559- عن أبي حكيمة العبدي قال: كنت أكتب المصاحف بالكوفة فيمر علينا علي فيقوم فينظر فقال: اجل قلمك فقطعت منه، ثم كتبت وهو قائم فقال: نوره كما نوره الله، وفي لفظ فقال: هكذا نوروا ما نور الله. أبو عبيد في فضائله وابن أبي داود في المصاحف.
29559 ۔۔۔ ابو حکیمہ عبدی کی روایت ہے کہ میں کوفہ میں صحیفے لکھتا تھا ایک مرتبہ سیدنا حضرت علی المرتضی (رض) میرے پاس سے گزرے اور کھڑے ہو کر مجھے دیکھنے لگے اور فرمایا : نمایاں کرکے لکھو اور اپنے قلم کو خوبصورت بناؤ چنانچہ میں نے قلم تراش کر درست کرلیا پھر میں لکھنے میں مصروف ہوگیا آپ (رض) میرے پاس کھڑے رہے پھر فرمایا : قلم کے ساتھ اچھی طرح روشنائی لگاؤ ، اور کتابت خوبصورت کرو جس طرح اللہ تعالیٰ نے خوبصورت کلام نازل کیا ہے۔ (رواہ ابو عبید فی فضائلہ وابن ابی داؤد فی المصاحف)

29560

29560- عن أبي حكيمة العبدي قال: أتى علي علي وأنا كاتب مصحفا فجعل ينظر إلى كتابي قال: اجل قلمك فقضمت قضمة ثم جعلت أكتب فنظر علي فقال: نعم نوره كما نوره الله. "هب، ص".
29560 ۔۔۔ ابو حکیمہ عبدی کی روایت ہے کہ سیدنا حضرت علی المرتضی (رض) میرے پاس تشریف لائے میں مصحف شریف لکھ رہا تھا آپ (رض) میری کتابت کو دیکھنے لگے اور فرمایا اپنے قلم کو خوبصورت بناؤ میں نے قلم تراش کر درست کرلیا میں نے پھر لکھنا شروع کیا اور آپ کھڑے دیکھتے رہے فرمایا : جی ہاں واضح کتابت کرو جیسے اللہ تعالیٰ نے اپنے کلام کو منور کیا ہے۔ (رواہ البیہقی فی شعب الایمان و سعید بن المنصور)

29561

29561- "مسند أنس" عن عمرو بن الأزهر عن حميد عن أنس قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم لكاتبه: "إذا كتبت فضع قلمك على أذنك؛ فإنه أذكر لك". عمرو بن الأزهر؛ قال "ن" وغيره: متروك، وقال "حم": يضع الحديث، وقال "خ": يرمى بالكذب.
29561 ۔۔۔ ” مسند انس “ عمرو بن ازھر حمید کی سند سے عن انس (رض) کی روایت ہے کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنے کاتب سے فرمایا : جب تم کتابت کرو تو اپنے قلم کان کے پیچھے رکھ لو چونکہ ایسا کرنے سے تمہاری یادداشت میں اضافہ ہوگا ۔ (رواہ عمرو بن الازھر قال النسائی وغیرہ متروک وقال احمد بن حنبل یضع الحدیث وقال البخاری یرمی بالکذب) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے التنزیۃ 2661 و ضعیف الجامع 676 ۔

29562

29562- عن علي قال: الخط علامة فكل ما كان أبين كان أحسن. "خط" في الجامع.
29562 ۔۔۔ سیدنا حضرت علی المرتضی (رض) نے فرمایا : کتابت ایک علامت ہے جو کتابت نمایاں ہوتی ہے وہ سب سے اچھی ہوتی ہے۔ (رواہ الخطیب فی الجامع)

29563

29563- عن علي أنه قال لكاتبه عبيد الله بن أبي رافع: ألق دواتك وأطل شق قلمك، وافرج بين السطور وقرمط بين الحروف. "خط" فيه.
29563 ۔۔۔ سیدنا حضرت علی المرتضی (رض) نے اپنے کاتب عبید اللہ بن ابی رافع سے فرمایا : اپنی دوات کی سیاہی درست رکھو قلم کا قط لمبا بناؤ سطور میں نمایاں وقفہ رکھو اور الفاظ کو قریب قریب کرکے لکھو اور حروف کی بناوٹ واضح کرو ۔ (روالخطیب فی الجامع)

29564

29564- عن عوانة بن الحكم قال: قال علي لكاتبه: أطل جلفة قلمك وأسمنها وأيمن قطتك وأسمعني طنين النون، وحور الحاء وأسمن الصاد وعرج العين واشقق الكاف وعظم الفاء ورتل اللام وأسلس الباء والتاء والثاء وأقم الزاي وعل ذنبها واجعل قلمك خلف أذنك يكون أذكر لك. "خط"؛ وفيه الهيثم بن عدي ومحمد بن الحسن بن زياد النقاش متهمان.
29564 ۔۔۔ عوانہ بن الحکم کی روایت ہے کہ سیدنا حضرت علی المرتضی (رض) نے اپنے کاتب سے فرمایا : اپنے قلم کا قط لمبابناؤ قلم کو قدرے موٹے رکھو ۔ ترچھا قط بناؤ نون کو واضح کرکے لکھو حاء کو خوبصورت لکھو ، صاد کو بڑا کرکے لکھو عین کو اوپر کرکے لکھو کاف کی دم لمبی نہ بناؤ فاء کو بڑا کرکے لکھو لام کو واضح کرکے لکھو ، باء تاء اور ثاء کو نمایاں کرکے لکھو زاء کو کھڑا رکھو اور اس کی دم کو اوپر لے جاؤ اپنا قلم کان کے پیچھے رکھ لیا کرو چونکہ اس سے یادداشت میں اضافہ ہوتا ہے۔ (رواہ الخطیب وفیہ الھیثم ابن عدی ومحمد بن الحسن بن زیاد النقاش متھمان)

29565

29565- عن ميمون بن مهران قال: رفع إلى عمر صك محله شعبان فقال: أي شعبان الذي يجيء أو الذي مضى أو الذي هو آت؟ ثم قال لأصحاب النبي صلى الله عليه وسلم: ضعوا للناس شيئا يعرفونه من التاريخ، فقال بعضهم: اكتبوا على تاريخ الروم، فقالوا: إن الروم يطول تأريخهم ويكتبون من ذي القرنين فقال: اكتبوا على تاريخ فارس فقال: إن فارس كلما قام ملك طرح من كان قبله فأجمع رأيهم على أن الهجرة كانت عشر سنين، فكتبوا التاريخ من هجرة النبي صلى الله عليه وسلم. "خ" في الأدب، "ك"
29565 ۔۔۔ میمون بن مھران کی روایت ہے کہ سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) کے پاس ایک رسید لائی گئی اس کی تاریخ میں شعبان لکھا ہوا تھا فرمایا : آنے والا شعبان یا جو گزر گیا یا جو بعد میں آئے گا ؟ پھر صحابہ کرام رضوان اللہ تعالیٰ عنہم اجمعین سے فرمایا : کوئی ایسی چیز مقرر کرو جس سے لوگ اپنی تاریخ پہچان سکیں بعض نے کہا رومیوں کی تاریخ کو لکھو صحابہ کرام رضوان اللہ تعالیٰ عنہم اجمعین نے کہا : رومیوں کی تاریخ میں طوالت ہے اور وہ ذوالقرنین سے اپنی تاریخ لکھتے ہیں بعض نے کہا : اہل فارس کی تاریخ لکھو فرمایا اہل فارس کا کا جب بھی کوئی بادشاہ بنتا ہے وہ پہلی تاریخ کو ختم کردیتا ہے بالآخر صحابہ کرام رضوان اللہ تعالیٰ عنہم اجمعین کا اس رائے پر اجماع ہوگیا کہ ہجرت کو بنیاد بنایا جائے اور یہ ہجرت کا تیرھواں سال تھا ، چنانچہ صحابہ کرام رضوان اللہ تعالیٰ عنہم اجمعین نے ہجرت نبوی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے تاریخ کی بنیاد رکھی ۔ (رواہ البخاری فی الادب المفرد والحاکم)

29566

29566- عن معاوية قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " يا معاوية ألق الدواة وحرف القلم وانصب الباء وفرق السين ولا تغور الميم وحسن الله ومد الرحمن، وجود الرحيم، وضع قلمك على أذنك اليسرى فإنه أذكر لك". الديلمي.
29566 ۔۔۔ حضرت معاویہ (رض) کی روایت ہے کہ رسول کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے میری کتابت کی اصلاح کرتے ہوئے فرمایا : اے معاویہ ! دوات کی سیاہی درست رکھو (دوات کا منہ کھلا ہوتا کہ تنگی کے سبب وقت نہ ہو) قلم پر ترچھا قط لگاؤ بسم اللہ کی باء کو واضح کرکے لکھو سین کے دندانوں کو بھی واضح کرو میم کی آنکھ کو خراب نہ کرو لفظ اللہ کو خوبصورت لکھو رحم کی نون کو دراز کرکے لکھو، رحیم کو عمدگی سے لکھو اور قلم کو اپنے بائیں کان پر رکھو کیونکہ یہ طریق تجھے خوب مضمون یاد دلانے والا ہے۔ (رواہ الدیلمی)

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔