hadith book logo

HADITH.One

HADITH.One

Urdu

Support

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Kanz al-Ummal

24. سفر کا بیان

كنز العمال

17469

17469- "سافروا تصحوا وترزقوا". "عب عن محمد بن عبد الرحمن مرسلا".
17469 سفر کرو صحت حاصل کرو گے اور رزق نصیب ہوگا۔
عبدالرزاق عن محمد بن عبدالرحمن مرسلاً
کلام : ضعیف الجامع 321 ۔

17470

17470- "سافروا تصحوا وتغنموا". "هق عن ابن عباس، الشيرازي في الألقاب طس وأبو نعيم في الطب والقضاعي عن ابن عمر".
17470 سفر کرو صحت مند رہو گے اور مال غنیمت پاؤ گے۔
السنن للبیہقی عن ابن عباس (رض) ، الشیرازی فی الالقاب ، الاوسط
للطبرانی ، ابونعیم فی الطب، القضاعی عن ابن عمر (رض)
کلام : ذخیرۃ الحفاظ 3126، ضعیف الجامع 3212 ۔

17471

17471- "سافروا تصحوا واغزوا تغنموا". "حم عن أبي هريرة".
17471 سفر کروصحت مند رہو گے، غزوہ کرو غنیمت پاؤ گے۔ مسند احمد عن ابوہریرہ (رض)
کلام : ضعیف الجامع 3210، الضعیفۃ 254 ۔

17472

17472- "سافروا تصحوا واعتموا تحلموا" "أبو عبد الله بن محمد بن وضاح في فضل لباس العمائم عن أبي مليح الهذلي عن أبيه".
17472 سفر کرو صحت مند رہو گے عمامہ باندھو حلم وبربادباری ملے گی۔
ابوعبداللہ بن محمد بن وضاح فی فضل العمائم عن ابی ملیح الھذلی عن ابیہ
کلام : ذخیرۃ الحفاظ 3125 ۔

17473

17473- "إذا خرج أحدكم إلى سفر فليودع إخوانه فإن الله تعالى جاعل له في دعائهم البركة". "ابن عساكر فر عن زيد بن أرقم"
17473 جب تم میں سے کوئی سفر کو نکلے تو اپنے بھائیوں کو الوداع کہے۔ کیونکہ اللہ تعالیٰ اس کے لیے ان کی دعاؤں میں برکت کردے گا۔ ابن عساکر، مسند الفردوس للدیلمی عن زید بن ارقم
کلام : علامہ مناوی (رح) فرماتے ہیں : سند میں نافع بن الحارث ہے جس کو امام ذہبی (رح) نے ضعفاء میں شمار کیا ہے اور امام بخاری (رح) فرماتے ہیں اس کی روایت صحیح نہیں ہوتی۔ نیز علامہ سیوطی (رح) نے بھی اس حدیث پر ضعف کا اشارہ فرمایا ہے۔ دیکھئے فیض القدیر 333/1 ۔

17474

17474- "إذا أردت سفرا أو تخرج مكانا فقل لأهلك: أستودعكم الله الذي لا تخيب ودائعه". "الحكيم عن أبي هريرة".
17474 جب تو سفر کا ارادہ کرے یا کسی مقام پر جانے کے لیے نکلے تو اپنے گھر والوں کو یہ کلمات کہہ دے :
استود عکم اللہ الذی لا تخیب ودائعہ
میں تم ک واللہ کی امانت میں دیتا ہوں جس کے پاس امانتیں ضائع نہیں ہوا کرتی۔
الحکیم عن ابوہریرہ (رض)
کلام : ضعیف الجامع 353 ۔

17475

17475- "إن لقمان الحكيم قال: إن الله تعالى إذا استودع شيئا حفظه". "حم عن ابن عمر".
17475 حضرت لقمان حکیم (علیہ السلام) نے فرمایا : اللہ تعالیٰ کے پاس جب کوئی امانت رکھوائی جائے اللہ پاک اس کی حفاظت فرماتے ہیں۔ مسند احمد عن ابن عمر
کلام : ضعیف الجامع 1921 ۔

17476

17476- "إذا أراد أحدكم سفرا فليسلم على إخوانه فإنهم يزيدون بدعائهم إلى دعائه خيرا". "حم ق عن أبي هريرة"
17476 جب تم میں سے کوئی سفر کا ارادہ کرے تو اپنے بھائیوں کو سلام کرلے اس سے ان کی دعاؤ وں کے ساتھ اپنی دعا میں خیر کا اضافہ ہوگا۔ مسند احمد، السنن للبیہقی عن ابوہریرہ (رض)
کلام : امام سیوطی (رح) نے اس حدیث پر ضعف کا اشارہ فرمایا ہے۔ علامہ مناوی (رح) فیض میں نقل کرتے ہیں کہ عراقی (رح) نے فرمایا : اس روایت کی سند ضعیف ہے۔ امام ہیثمی (رح) فرماتے ہیں کہ اس کی سند میں یحییٰ بن العلاء البجلی ضعیف ہے۔ فیض القدیر 269/1 ۔

17477

17477- "إن الله إذا استودع شيئا حفظه". "حب، هق عن ابن عمر".
17477 اللہ تعالیٰ کے پاس جب کوئی چیز امانت رکھوائی جائے اللہ تعالیٰ اس کی حفاظت فرماتے ہیں۔ ابن حبان، السنن للبیہقی عن ابن عمر (رض)

17478

17478- "جعل الله التقوى زادك وغفر ذنبك ووجهك للخير حيث ما تكون". "طب عن قتادة بن عياش".
17478 اللہ تعالیٰ تقویٰ کو تیرا توشہ بنائے، تیرے گناہ بخشے اور تجھے خیر کی طرف لے جائے جہاں بھی ہو۔ الکبیر للطبرانی عن قتادۃ بن عیاش
کلام : ضعیف الجامع 2631 ۔
فائدہ : مذکورہ دعا مسافر کو دینی چاہیے جس کے عربی کلمات یہ ہیں :
جعل اللہ التقوی زادک وغفرذنبک ووجھک للخیر حیث مائکون۔

17479

17479- "أستودع الله دينك وأمانتك وخواتيم عملك". "د، ت عن ابن عباس حب هق عن ابن عمر".
17479 استودع اللہ دینک وامانتک وخواتیم عملک
میں اللہ کی امانت میں دیتا ہوں تیرا دین، تیری امانت اور تیرے آخری اعمال۔
ابوداؤد، الترمذی عن ابن عباس، ابن حبان، السنن للبیہقی عن ابن عمر (رض)

17480

17480- "أستودعك الله الذي لا تضيع ودائعه". "هـ عن أبي هريرة".
17480 استودعک اللہ الذی لا تضیع ودائعہ۔ میں تجھے اللہ کی امانت میں دیتا ہوں جس کے پاس رکھی ہوئی امانتیں کبھی ضائع نہیں جاتیں۔ ابن ماجہ عن ابوہریرہ (رض)

17481

17481- "زودك الله التقوى وغفر ذنبك ويسر لك الخير حيث ما تكون". "ت ك عن أنس".
17481 زودک اللہ التقوی وغفرذنبک ویسرلک الخیر حیث ماتکون۔
اللہ پاک تقوی کو تیرا توشہ بنائے، تیرے گناہ بخشے اور خیر کو تیرے لیے آسان کرے وہ جہاں ہو۔
الترمذی ، مستدرک الحاکم عن انس (رض)

17482

17482- "إذا خرجت إلى سفر فقل لمن تخلفه: أستودعك الله الذي لا تضيع ودائعه". "حم عن أبي هريرة وحسن".
17482 جب تو سفر پر نکلے تو اپنے پیچھے جس کو چھوڑ کر جائے اس کو یہ دعا دے :
استودعک اللہ الذی لا تضیع ودائعہ، مسند عن ابوہریرہ (رض) وحسن

17483

17483- "إذا أراد أحدكم سفرا فليسلم على إخوانه فإن الله يزيده بدعوتهم خيرا". "ابن النجار عن زيد بن أرقم".
17483 جب کوئی سفر کا ارادہ کرے تو اپنے بھائیوں کو سلام کہے، اس سے اللہ پاک ان کی دعاؤ وں کی بدولت سفر پر جانے والے کے لیے خیر میں اضافہ فرمادے گا۔
ابن النجار عن زید بن ارقم
کلام : ضعیف الجامع 321 ۔

17484

17484- "في حفظ الله وفي كنفه وزودك الله التقوى وغفر ذنبك ووجهك للخير حيث توجهت أو قال أينما توجهت". "ابن السني عن أنس".
17484 فی حفظ اللہ وفی کنفہ وزودک اللہ التقوی وغفرذنبک ووجھک للخیر حیث توجھت۔
تو اللہ کی حفظ اور پناہ میں رہے، اللہ تقویٰ کو تیرا تو یہ بنائے، تیرے گناہ بخشے اور تجھے خیر کی طرف لے جائے وہ جہاں کہیں ہو۔ ابن السنی عن انس (رض)

17485

17485- "في حفظ الله وفي كنفه زودك الله التقوى وغفر ذنبك ووجهك للخير حيث ما كنت". "ابن السني وابن النجار عن أنس" أن رجلا أراد سفرا فقال النبي صلى الله عليه وسلم: فذكره".
17485 فی حفظ اللہ وفی کتفہ زودک اللہ التقویٰ وغفرذنبک ووجھک للخیر حیث ماکنت
ابن السنی وابن النجار عن انس (رض)
فائدہ : ایک آدمی نے سفر کا ارادہ کیا تو نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اس کو یہ دعا دی۔

17486

17486- "يا غلام زودك الله التقوى ووجهك في الخير وكفاك الهم، فلما رجع الغلام سلم على النبي صلى الله عليه وسلم فرفع رأسه إليه فقال: يا غلام قبل الله حجك وغفر ذنبك وأخلفك نفقتك". "ابن السني عن ابن عمر".
17486 اے لڑکے ! اللہ تجھے تقویٰ کا توشہ دے، خیر کی طرف تجھے لے جائے اور تیرے رنج وغم کی کفایت کرے۔
جب لڑکا واپس آیا تو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو آکر سلام کیا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے سر اس کی طرف اٹھا کر فرمایا اے لڑکے ! اللہ تیرا حج قبول کرے، تیرے گناہ بخشے اور تجھے تیرا خرچ کیا ہوا مال زیادہ ہو کر ملے۔
ابن السنی عن ابن عمر (رض)

17487

17487- "في حفظ الله وكنفه زودك الله التقوى وغفر لك ذنبك وأخلف نفقتك". "ابن السني عن ابن عمر".
17487 فی حفظ اللہ وکنفہ زودک اللہ التقوی وغفرلک ذنبک واخلف تفقتک
ابن السنی عن ابن عمر (رض)

17488

17488- "إذا استودع الله شيئا حفظه". "طب عن ابن عمر".
17488 جب اللہ کی امانت میں کوئی چیز دی جائے تو اللہ پاک اس کی حفاظت فرماتے ہیں۔
الکبیر للطبرانی عن ابن عمر (رض)

17489

17489- " اللهم اطوِ له البعد وهون عليه السفر". "ت: حسن ك عن أبي هريرة".
17489 اے اللہ ! مسافت کی دوری اس کے لیے لپیٹ دے اور سفر کو اس پر آسان کردے۔
الترمذی حسن، مستدرک الحاکم عن ابوہریرہ (رض)

17490

17490- "سافروا مع ذوي الجدود والميسرة". "فر عن معاذ".
17490 نصیب والوں اور خوشحال لوگوں کے ساتھ سفر کرو۔
مسند الفردوس للدیلمی عن معاذ (رض)

17491

17491- "إذا طال أحدكم الغيبة فلا يطرق أهله ليلا". "حم ق عن جابر".
17491 جب تم میں سے کسی کا سفر طویل ہوجائے تو وہ رات کے وقت گھر واپس نہ آئے۔
مسند احمد، البخاری ، مسلم عن جابر (رض)

17492

17492- "إذا دخلت ليلا فلا تدخل على أهلك حتى تستحد المغيبة وتمتشط الشعثة". "خ عن جابر".
17492 جب تو رات کو داخل ہو تو رات کو اپنے گھر والوں کے پاس نہ جا، تاکہ عورت زیر ناف بال صاف کرلے اور پراگندہ بالوں والی اپنے بال سنوار لے۔ البخاری عن جابر (رض)

17493

17493- "إذا قدم أحدكم ليلا فلا يأتين أهله طروقا حتى تستحد المغيبة وتمتشط الشعثة". "م عن جابر".
17493 جب تم میں سے کوئی رات کو آئے تو اپنے گھر والوں کے پاس رات کو نہ آجائے تاکہ عورت زیر ناف بال صاف کرلے اور اپنے بال سنوار لے۔ مسلم عن جابر (رض)

17494

17494- "أمهلوا حتى ندخل ليلا لكي تمتشط الشعثة وتستحد المغيبة". "ق د ن عن جابر"
17494 مہلت دو کہیں ہم رال کو داخل ہوجائیں تاکہ پراگندہ بالوں والی بال درست کرلے اور زیر ناف بال چھوڑنے والی عورت اپنے بالوں کی صفائی کرلے۔
البخاری، مسلم، ابوداؤد، النسائی عن جابر (رض)

17495

17495- "إن أحسن ما دخل الرجل على أهله إذا قدم من سفر أول الليل". "د عن جابر"
17495 سفر کے بعد اچھا وقت گھر داخل ہونے کا رات کا شروع حصہ ہے۔ ابوداؤد عن جابر (رض)

17496

17496- "إذا انفلتت دابة أحدكم بأرض فلاة فليناد يا عباد الله أحبسوا علي دابتي فإن لله في الأرض حاضرا سيحبسه عليكم". "ع وابن السني طب عن ابن مسعود"
17496 جب صحراء میں کسی کی سواری کا جانور کھو جائے تو وہ یہ نداء پکارے :
یا عباد اللہ اجببو علی دابتی۔
اے اللہ کے بندو ! میری سواری کو میرے لیے روک لو۔
پھر زمین پر جو اللہ کے حاضر بندے ہیں وہ اس کو تم پر روک دیں گے۔
مسند ابی یعلی، ابن السنی ، الکبیر للطبرانی عن ابن مسعود (رض)
کلام : روایت ضعیف ہے اسنی المطالب 111، ضعیف الجامع 404 الضیفۃ 655 ۔

17497

17497- " إذا تغولت لكم الغيلان فنادوا بالأذان فإن الشيطان إذا سمع النداء أدبر وله حصاص 1". "طس عن أبي هريرة"
17497 جب صحراء میں گمراہ کرنے والے شیاطین تم کو تنگ کریں تو اذان دیدو، بیشک شیطان اذان سنتا ہے تو ہوا نکالتا ہوا بھاگ جاتا ہے۔ الاوسط للطبرانی عن ابوہریرہ (رض)
کلام : روایت ضعیف ہے : ضعیف الجامع 436، الضعیفۃ 1140 ۔

17498

17498- "إذا أضل أحدكم شيئا أو أراد غوثا وهو بأرض ليس بها أنيس فليقل: يا عباد الله أغيثوني يا عباد الله أغيثوني فإن لله عبادا لا يراهم". "طب عن عتبة بن غزوان".
17498 جب تم میں سے کوئی اپنی چیز گم کردے یا وہ کسی مدد کا محتاج ہوجائے ایسی زمین میں جہاں کوئی انیس (انسان غم خوار) نہ ہو تو وہ یوں کہے :
یا عباد اللہ اغیثونی یا عباد اللہ اغیثونی۔
اے بندگان خدا ! میری مدد کو پہنچو، اپنے بندگان خدا ! میری مددکو پہنچو۔ بیشک اللہ کے کچھ بندے ایسے ہیں جو انسان کو نظر نہیں آتے۔ الکبیر للطبرانی عن عتبہ بن غزوان
کلام : روایت ضعیف ہے : ضعیف الجامع 383، الضعیفۃ 656 ۔

17499

17499- "إذا خرج ثلاثة في سفر فليؤمروا أحدهم". "د والضياء عن أبي هريرة وعن أبي سعيد".
17499 جب سفر میں تین آدمی نکلیں تو ایک آدمی کو اپنا میر بنالیں۔
ابوداؤد ، الضیاء عن ابوہریرہ (رض) وعن ابی سعید (رض)

17500

17500- "إذا كان ثلاثة في سفر فليؤمروا أحدهم". "هق عن أبي هريرة".
17500 جب تین آدمی سفر پر نکلیں تو ایک کو اپنا امیر منتخب کرلیں۔
السنن للبیہقی عن ابوہریرہ (رض)

17501

17501- "إذا سافرتم فليؤمكم أقرؤكم وإن كان أصغركم وإذا أمكم فهو أميركم". "البزار عن أبي هريرة"
17501 جب تم سفر پر نکلو تو تمہارا بڑا قاری (عالم) تمہاری امامت کرے، خواہ وہ چھوٹا ہو اور جو تمہاری امامت کرے وہی تمہارا امیر بنے۔ مسند الزار عن ابوہریرہ (رض)

17502

17502- "إذا سافرتم في الخصب فأعطوا الإبل حظها من الأرض وإذا سافرتم في السنة فأسرعوا عليها السير وإذا عرستم بالليل فاجتنبوا الطريق فإنها طرق الدواب ومأوى الهوام بالليل ". "م، د، ن، عن أبي هريرة"
17502 جب تم سر سبززمین میں سفر کرو تو زمین سے اونٹ کو اس کا حق دو اور جب تم قحط زدہ (خشک) زمین میں سفر کرو تو تیزی کے ساتھ چلو۔ جب تم رات کو پڑاؤ ڈالو تو راستے سے ہٹ جاؤ۔ کیونکہ وہ زمین پر چلنے والے ہر ذی روح کا راستہ ہے اور رات کے وقت حشرات الارض کا ٹھکانا ہے۔ مسلم ، ابوداؤد، النسائی، عن ابوہریرہ (رض)

17503

17503- " إذا سرتم في الخصب فأمكنوا الركاب من أسنانها ولا تجاوزوا المنازل، وإذا سرتم في الجدب فاستحدوا وعليكم بالدلجة فإن الأرض تطوى بالليل، وإذا تغولت بكم الغيلان فنادوا بالأذان، وإياكم والصلاة على جواد الطريق والنزول عليها فإنها مأوى الحيات والسباع، وإياكم وقضاء الحاجة عليها فإنها الملاعن". "م د ن عن جابر"
17503 جب تم سرسبز گھاس والی زمین پر سفر کرو تو سواریوں کو ان کی غذا دو اور پڑاؤ کی جگہ سے تجاوز نہ کرو۔ جب تم قحط زدہ (خشک بنجر) زمین میں سفر کرو تو تیز چلو۔ تم پر سفر کے لیے رات کا وقت لازم ہے کیونکہ رات کو زمین لپیٹ دی جاتی ہے۔ جب گمراہ کن جنات تم کو جنگل وغیرہ میں بہکادیں تو اذان دیدو راستوں پر نماز پڑھنے سے اور پڑاؤ ڈالنے سے اجتناب کرو کیونکہ وہ سانپوں اور درندوں کا ٹھکانا ہوتا ہے اور راستوں پر قضاء حاجت قطعاً نہ کرو کیونکہ اس سے لعنت پڑتی ہے۔
مسلم ، ابوداؤد، النسائی عن جابر (رض)
فائدہ : منتخب کنزالعمال میں مسلم کی جگہ مسند احمد کا اشارہ ہے۔

17504

17504- "إن الله رفيق يحب الرفق ويرضى به ويعين عليه ما لا يعين على العنف فإذا ركبتم هذه الدواب العجم فأنزلوها منازلها فإذا أجدبت الأرض فانجوا عليها بنقيها وعليكم بسير الليل فإن الأرض تطوى بالنهار وإياكم والتعريس على الطريق فإنها طرق الدواب ومأوى الحيات". "طب عن خالد بن معدان".
17504 اللہ تعالیٰ نرم ہے نرمی کو پسند کرتا ہے ، اس کے ساتھ راضی ہوتا ہے اور اس پر مدد کرتا ہے جتنی سختی پر مدد نہیں کرتا۔ پس جب تم ان بےزبان جانوروں پر سواری کرو تو پڑاؤ کی جگہوں پر پڑاؤ ڈال دو ۔ جب قحط زدہ خشک زمین پر چلو تو (بغیر اترے) جدلی اس مقام کو عبور کرلو۔ رات کو سفر زیادہ رکھو۔ کیونکہ رات کو زمین لپیٹ دی جاتی ہے۔ اور راستوں میں رات بتانے سے اجتناب کرو کیونکہ وہ زمین پر چلنے والوں کا راستہ اور (حشرات الارض) سانپوں (وغیرہ) کا ٹھکانا ہے۔
الکبیر للطبرانی عن خالد بن معدان

17505

17505- "عليكم بالدلجة فإن الأرض تطوى بالليل". "د ك هق عن أنس".
17505 تم پر رات کی تاریکی میں سفر لازم ہے کیونکہ اس سمے زمین لپٹ جاتی ہے۔
ابوداؤد ، مستدرک الحاکم، السنن للبیہقی عن انس (رض)

17506

17506- " إذا قدم أحدكم من سفر فليقدم معه بهدية ولو أن يلقي في مخلاته حجرا". "ابن عساكر عن أبي الدرداء"
17506 جب تم میں سے کوئی سفر سے آئے تو اپنے ساتھ ہدیہ لے آئے خواہ اپنے تھیلے میں پتھر ہی ڈال لائے۔ ابن عساکر عن ابی الدرداء (رض)
کلام : روایت کی سند ضعیف ہے فیض القدیر 415/1، اسنی المطالب 133، ضعیف الجامع 627 ۔

17507

17507- "إذا قدم أحدكم على أهله من سفر فليهد لأهله فليطرفهم ولو كان حجارة". "هب عن عائشة
17507 جب تم میں سے کوئی سفر سے اپنے گھر والوں کے پاس آئے تو ان کے لیے کوئی ہدیہ لے کر آئے خواہ پتھر کیوں نہ ہوں۔ شعب الایمان للبیہقی عن عائشۃ (رض)
کلام : ضعیف الجامع 625، الضعیفۃ 436، المتناھیۃ 964 ۔

17508

17508- "إذا رجع أحدكم من سفر فليرجع إلى أهله بهدية ولو لم يجد إلا أن يلقي في مخلاته حجرا أو حزمة حطب فإن ذلك مما يعجبهم". "ابن شاهين، قط في الأفراد وابن النجار عن أبي رهم".
17508 جب تم میں سے کوئی سفر سے واپس آئے تو اپنے ساتھ ہدیہ لے کر آئے اگر اور کچھ نہ ملے تو اپنے تھیلے میں پتھر ڈال لائے یا لکڑیوں کا گٹھڑ باندھ لائے اس سے ان کو خوشی ہوگی۔
ابن شاھین ، الدارقطنی فی الافراد، ابن انلجار عن ابی رھم
کلام : روایت ضعیف ہے 517، کشف الخفاء 3225 ۔

17509

17509- "إذا قدم أحدكم من سفر فلا يدخل ليلا وليضع في خرجه ولو حجرا". "فر عن ابن عمر".
17509 جب تم میں سے کوئی سفر سے آئے تو رات کو گھر نہ آئے اور آتے ہوئے اپنے تھیلے میں کچھ ڈال لائے خواہ پتھر ہوں۔ مسند الفردوس للدیلمی عن ابن عمر (رض)
کلام : روایت ضعیف ہے : ضعیف الجامع 626، الضعیفۃ 1437 ۔
ہدیہ لانے سے متعلق مذکورہ احادیث ضعیف ہیں۔

17510

17510- "إذا كنتم في سفر فأقلوا المكث في المنازل". "أبو نعيم عن ابن عباس"
17510 جب تم سفر پر ہو تو کہیں بھی پڑاؤ تھوڑا رکھو۔ ابونعیم عن ابن عباس (رض)
کلام : روایت ضعیف ہے علامہ مناوی (رح) فرماتے ہیں دیلمی نے بھی اس کی نقل کیا ہے اس میں حسن بن علی الاھوازی راوی ہے جس کے متعلق امام ذہبی (رح) نے فرمایا کہ امام ابن عساکر نے اس کو کذب کے ساتھ مہتم کیا ہے۔ فیض القدیر 435/1 نیز دیکھئے ضعیف الجامع 685 ۔

17511

17511- "إذا نزل أحدكم منزلا فقال فيه فلا يرحل حتى يصلي ركعتين". "عد عن أبي هريرة".
17511 جب تم میں سے کوئی کسی جگہ پڑاؤ ڈالے اور وہاں دوپہر کو دو گھڑی آرام کرے تو پھر وہاں کم از کم دو رکعت پڑھے بغیر وہاں سے کوئی کوچ نہ کرے۔ الکامل لا بن عدی عن ابوہریرہ (رض)
کلام : امام سیوطی (رح) نے اس حدیث پر ضعف کا اشارہ فرمایا ہے اور علامہ مناوی (رح) نے اس پر کوئی کلام نہیں کیا ۔ فیض القدیر 446/1

17512

17512- "إذا نزل أحدكم منزلا فليقل: أعوذ بكلمات الله التامات من شر ما خلق فإنه لا يضره شيء حتى يرتحل منه". "م عن خولة بنت حكيم"
17512 جب تم میں سے کوئی کسی مقام پر اترے تو یہ کلمات پڑھے :
اعوذبک بکلمات اللہ التامات من شر ماخلق، میں پناہ مانگتا ہوں اللہ کے تام کلمات کے ساتھ اس کی مخلوق کے شر سے۔ پھر اس کو کوئی چیز وہاں ضرر نہ پہنچا سکے گی حتیٰ کہ وہاں سے کوچ کرجائے۔
مسلم عن خولہ بنت حکیم

17513

17513- "أمان لأمتي من الغرق إذا ركبوا في البحر أن يقولوا: {بِسْمِ اللَّهِ مَجْرَاهَا وَمُرْسَاهَا} الآية، {وَمَا قَدَرُوا اللَّهَ حَقَّ قَدْرِهِ} الآية". "ع وابن السني عن الحسين".
17513 میری امت جب سمندر (یا پانی) میں سفر کرے تو اس کو غرق ہونے سے بچانے کے لیے یہ کلمات امان ہیں :
بسم اللہ مجراھا ومرساھا، الآیۃ،
اللہ کے نام سے اس کا چلنا اور اس کا ٹھہرنا۔
وماقدرو اللہ حق قدرہ۔ الآیۃ۔
اور نہیں قدر کی انھوں نے اللہ کی (جیسا کہ اس کی) قدر کا حق (تھا) ۔
مسند ابی یعلی، ابن السنی عن الحسین
کلام : ذخیرۃ الحفاظ 684، ضعیف الجامع 1248 ۔

17514

17514- "إنكم قادمون على إخوانكم فأصلحوا رحالكم وأصلحوا لباسكم حتى تكونوا كأنكم شامة في الناس فإن الله لا يحب الفحش ولا التفحش". "حم د ك هب عن سهل بن الحنظلية". مر برقم [17164] .
17814 تم اپنے بھائیوں کے پاس پہنچنے والے ہو۔ لہٰذا اپنے کجاو وں کو صحیح کرلو اور اپنے لباس درست کرلوگو یا تم لوگوں میں بڑے اور معزز ہوجاؤ بیشک اللہ پاک گندی بات کو اور گندے کاموں کو ناپسند کرتا ہے۔
مسند احمد، ابوداؤد، مستدرک الحاکم، شعب الایمان للبیہقی عن سھل بن الحنظلیۃ، 17164
کلام : ضعیف الجامع 2039 ۔

17515

17515- "الراكب شيطان والراكبان شيطانان والثلاثة ركب". "حم د ت ك عن ابن عمرو".
17515 ایک سواری شیطان ہے دو سواریاں دو شیطان ہیں اور تین سواریاں قافلہ ہے۔
مسند احمد، ابوداؤد، الترمذی، مستدرک الحاکم عن ابن عمرو

17516

17516- "الشيطان يهم بالواحد والإثنين فإذا كانوا ثلاثة لم يهم بهم". "البزار عن أبي هريرة".
17516 شیطان ایک کو اور دو کو ورغلا لیتا ہے لیکن جب تین ہوتے ہیں تو ان کو نہیں ورغلا سکتا۔
مسند البزار عن ابوہریرہ (رض)
کلام : ضعیف الجامع 3455، کشف الخفاء 1074 ۔

17517

17517- "سيد القوم خادمهم". "هـ عن أبي قتادة، خط عن ابن عباس".
17517 قوم کا سردار ان کا خادم ہے۔
ابن ماجہ عن ابی قتادہ ۔ الخطیب فی التاریخ عن ابن عباس (رض)
کلام : مذکورہ حدیث ابن ماجہ میں نہیں ہے۔ امام عجلونی نے اس کو کشف الخفاء میں ذکر کیا اور اس کے تمام طرق بھی ذکر کیے اور خلاصہ فرمایا : حدیث ضعیف ہے ، لیکن تعدد طرق کی وجہ سے اس کو حسن لغیرہ بھی کہا گیا ہے۔ یقول المتر جم ضعیف راجح ہے : دیکھئے : التمیز 91 م الشذرۃ 505، ضعیف الجامع 3323 ۔

17518

17518- "سيد القوم خادمهم وساقيهم آخرهم شربا ". "أبو نعيم في الأربعين الصوفية عن أنس".
17518 قوم کا سرداران کا خادم ہوتا ہے۔ قوم کو پلانے والا آخر میں پیتا ہے۔
ابونعیم فی الاربعین الصوفیۃ عن انس (رض)

17519

17519- "سيد القوم في السفر خادمهم فمن سبقهم بخدمة لم يسبقوه بعمل إلا الشهادة". "ك في تاريخه، هب عن سهل بن سعد".
17519 سفر میں قوم کا سردار (اور امیر) ان کا خدمت گار ہوتا ہے۔
کلام : روایت ضعیف ہے : اسنی امطالب 766، ضعیف الجامع 3324 ۔
جو خدمت میں سب سے سبقت لے جائے اس سے دوسرے کسی عمل کے ساتھ سبقت نہیں لے جاسکتے سوائے شہادت کے۔ الحاکم فی التاریخ، شعب الایمان للبیہقی عن سھل بن سعد
کلام : روایت ضعیف ہے : اسنی المطالب 766 الشذرۃ 505، ضعیف الجامع 3325 ۔

17520

17520- "ذهب المفطرون اليوم بالأجر". "حم ق ن عن أنس".
17520 آج۔ دوران سفر روزہ نہ رکھنے والے اجر لے گئے۔
مسند احمد، البخاری ، مسلم النسائی عن انس (رض)

17521

17521- "السفر قطعة من العذاب يمنع أحدكم طعامه وشرابه ونومه فإذا قضى أحدكم نهمته من وجهه فليعجل الرجوع". "مالك حم ق هـ عن أبي هريرة"
17521 سفر عذاب کا ٹکڑا ہے، تم میں سے کسی کو اس کے کھانے ، پینے اور نیند سے روک دیتا ہے، پس جب مسافر اپنا کام پورا کرلے تو واپسی میں جلدی کرے۔
موطا امام مالک، مسند احمد، البخاری، مسلم، ابن ماجہ عن ابوہریرہ (رض)

17522

17522- " إذا اجتمع القوم في سفر فليجمعوا نفقاتهم عند أحدهم فإنه أطيب لنفوسهم وأحسن لأخلاقهم". "الحكيم عن ابن عمر".
17522 جب کوئی قوم سفر پر چلے تو اپنے نان نفقے (طعام وغیرہ) کو کسی ایک کے پاس جمع کرادے یہ ان کے لیے زیادہ خوش دلی کا باعث ہے اور اچھے اخلاق کی نشانی ہے۔
الحکیم عن ابن عمر (رض)
کلام : روایت ضعیف ہے : ضعیف الجامع 292 ۔

17523

17523- "من كان معه فضل ظهر فليعد به على من لا ظهر له ومن كان معه فضل من زاد فليعد به على من لا زاد له". "حم، م، د عن أبي سعيد".
17523 جس کے پاس زائد سواری ہو وہ اس کو دیدے جس کے پاس سواری نہ ہو۔ اور جس کے پاس زائد توشہ (طعام وغیرہ) ہو وہ اس کو دیدے جس کے پاس توشہ نہ ہو۔
مسند احمد، مسلم، ابوداؤد عن ابی سعید (رض)

17524

17524- " إذا مررتم بأرض قد أهلك الله أهلها فأجدوا السير". "طب عن أبي أمامة".
17524 جب تم کسی زمین پر گزرو جس کے رہنے والوں کو اللہ نے (عذاب میں) ہلاک کردیا ہو تو وہاں سے جلدی کوچ کر جاؤ۔ الکبیر للطبرانی عن ابی امامۃ (رض)

17525

17525- "إن الشيطان يهم بالواحد ويهم بالإثنين فإذا كانوا ثلاثة لم يهم بهم". "البزار عن أبي هريرة".
17525 شیطان ایک اور دو کو ورغلانے کی کوشش کرتا ہے لیکن جب تین ہوئے ہیں تو ان کو ورغلانے کا خیال نہیں کرتا۔ مسند البزار عن ابوہریرہ (رض)
کلام : ضعیف الجامع 1482 ۔

17526

17526- "أتحب يا جبير إذا خرجت سفرا أن تكون من أمثل أصحابك هيئة وأكثرهم زادا؟ اقرأ هذه السور الخمس {قُلْ يَا أَيُّهَا الْكَافِرُونَ} و {إِذَا جَاءَ نَصْرُ اللَّهِ وَالْفَتْحُ} و {قُلْ هُوَ اللَّهُ أَحَدٌ} و {قُلْ أَعُوذُ بِرَبِّ الْفَلَقِ} و {قُلْ أَعُوذُ بِرَبِّ النَّاسِ} وافتح كل سورة ببسم الله الرحمن الرحيم واختم ببسم الله الرحمن الرحيم". "ع والضياء عن جبير بن مطعم".
17526 اے جبیر کیا تو چاہتا ہے کہ جب تو سفر پر نکلے تو سب سے زیادہ اچھی حالت میں اور زیادہ توشے والا ہو تو پھر یہ پانچ سورتیں پڑھ لیا کر :
قل یا ایھا الکفرون، اذا جاء نصر اللہ والفتح، قل ھواللہ احمد، قل اعوذ برالفلق اور قل اعوذبرب الناس، اور ہر سورت کے شروع اور آخر میں بسم اللہ الرحمن الرحیم پڑھتا رہ۔
مسند ابی یعلی ، الضیاء عن جبیر بن مطعم

17527

17527- "يا أكثم اغز مع غير قومك يحسن خلقك وتكرم على رفقائك، يا أكثم خير الرفقاء أربعة [وخير الطلائع أربعون] وخير السرايا أربعمائة وخير الجيوش أربعة آلاف، ولن يغلب اثنا عشر ألفا من قلة". "هـ عن أنس"
17527 اے کثم غیر قوم کے ساتھ مل کر جہاد کر تیرے اخلاق اچھے ہوجائیں گے۔ اپنے رفقاء پر تو معزز ہوجائے گا۔ اک اکثم ! بہترین سفر کے ساتھی چار ہیں بہترین مقدمۃ الجیش چالیس آدمیوں کا ہے بہترین سریہ چار سو آدمیوں کا ہے بہترین لشکر چار ہزار آدمیوں کا ہے اور بارہ ہزار کا لشکر قلت کی وجہ سے مغلوب نہیں ہوسکتا۔ ابن ماجہ عن انس (رض)
کلام : روایت کی سند ضعیف ہے۔ اور حدیث باطل ہے دیکھئے زوائد ابن ماجہ رقم 2827 ۔ دیکھئے ضعیف الجامع 6379 ۔

17528

17528- "يا معشر المهاجرين والأنصار إن من إخوانكم قوما ليس لهم مال ولا عشيرة فليضم أحدكم إليه الرجلين أو الثلاثة". "د، ك عن جابر"
17528 اے گروہ مہاجرین و انصار ! تمہارے کچھ بھائی ایسے ہیں جن کے پاس مال ہے اور نہ ان کا کوئی خاندان۔ لہٰذا تم ایک ایک یا دو دو یا تین آدمیوں کو اپنے ساتھ ملا لو۔
ابوداؤد، مستدرک الحاکم عن جابر (رض)

17529

17529- "لو أن أحدكم إذا نزل منزلا قال: أعوذ بكلمات الله التامات من شر ما خلق لم يضره في ذلك المنزل شيء حتى يرتحل منه". "هـ عن خولة بنت حكيم".
17529 اگر تم میں سے کوئی جب کسی منزل پر پڑاؤ ڈالے اور یہ پڑھ لے :
اعوذب کلمات اللہ التامات من شر ماخلق
تو اس کو اس پڑاؤ میں کوئی ضرر نہ پہنچے گا حتیٰ کہ وہاں سے کوچ کرجائے۔ ابن ماجہ عن خولۃ بنت حکیم

17530

17530- "ما خلف هذا على أهله أفضل من ركعتين يركعهما عندهم حين يريد سفرا". "ش عن المطعم بن المقدام، مرسلا".
17530 مسافر اپنے پیچھے گھر والوں کے لیے دو رکعت سے بڑھ کر افضل کوئی چیز نہیں چھوڑ کرجاتا، جو وہ سفر کے ارادے کے وقت ان کے پاس پڑھ کرجاتا ہے۔ ابن ابی شیبہ عن المطعم بن المقدام ، مرسلاً
کلام : ضعیف الجامع 5059، الضعیفۃ 372 ۔

17531

17531- "ما من راكب يخلو في مسيره بالله وذكره إلا ردفه ملك ولا يخلو بشعره ونحوه إلا ردفه شيطان". "طس عن عقبة بن عامر".
17531 کوئی مسافر جو اپنے سفر کے دوران اللہ کے ذکر کے ساتھ مشغول رہتا ہے ایک فرشتہ اس کے ساتھ (ردیف بن کر) بیٹھ جاتا ہے اور جب کوئی مسافر شعر (قصہ کہانی گانے) وغیرہ میں مشغول ہوجاتا ہے تو شیطان اس کے ساتھ (ردیف بن کر) بیٹھ جاتا ہے۔
الاوسط للطبرانی عن عقبۃ بن عامر

17532

17532- "إذا خرج الرجل من بيته وأراد سفرا فقال: بسم الله حسبي الله توكلت على الله قال الملك: كفيت وهديت ووقيت". "ابن صصرى في أماليه وحسنه عن عون بن عبد الله بن عتبة، مرسلا".
17532 آدمی جب اپنے گھر سے سفر کے ارادے سے نکلتا ہے اور یہ پڑھتا ہے : بسم اللہ حسبی اللہ توکلت علی اللہ تو فرشتہ کہتا ہے، تجھے کفایت ہوئی ، ہدایت ہوئی اور ہر سرے سے تیری حفاظت ہوئی۔ ابن صصری فی امالیہ وحسنہ عن عون بن عبداللہ بن عتبہ، مرسلاً

17533

17533- "ما من مسلم يخرج من بيته يريد سفرا أو غيره فقال حين يخرج: بسم الله آمنت بالله اعتصمت بالله توكلت على الله لا حول ولا قوة إلا بالله إلا رزق خير ذلك المخرج وصرف عنه شر ذلك المخرج". "حم ابن صصرى في أماليه عن عثمان".
17533 جو شخص اپنے گھر سے سفر وغیرہ کے ارادے سے نکلے اور نکلتے وقت کہے :
بسم اللہ آمنت باللہ اعتصمت باللہ توکلت علی اللہ لاحول ولا قوۃ الا باللہ
اللہ کے نام سے نکلتا ہوں، میں اللہ پر ایمان لایا، اس (کی رسی) کو مضبوط تھاما، اللہ پر بھروسہ کیا اللہ کے بغیر کسی شر سے حفاظت نہیں اور اللہ کے بغیر کسی چیز کی طاقت نہیں۔
تو اس نکلنے میں اس کو خیر ملے گی اور اس نکلنے کے بعد اس کی شر سے حفاظت ہوگی۔
مسند احمد، ابن صصری فی امالیہ عن عثمان

17534

17534- " من خرج من بيته يريد سفرا فقال حين يخرج: بسم الله واعتصمت بالله توكلت على الله لا حول ولا قوة إلا بالله رزق خير ذلك المخرج وصرف عنه شر ذلك المخرج". "ابن السني في عمل يوم وليلة، الخطيب وابن عساكر عن عثمان".
17534 جو شخص اپنے گھر سے سفر کے ارادے سے نکلے اور نکلتے وقت کہے :
بسم اللہ واعتصمت باللہ توکلت علی اللہ لا حول ولا قوۃ الا باللہ،
تو اس نکلنے میں اس کو خیر نصیب ہوگی اور شر سے حفاظت ہوگی۔
ابن السنن فی عمل یوم ولیلۃ، الخطیب فی التاریخ، ابن عساکر عن عثمان (رض)

17535

17535- "ما استخلف العبد في أهله من خليفة إذا هو شد عليه ثياب سفره خيرا من أربع ركعات يضعهن في بيته يقرأ في كل واحدة منهن "فاتحة الكتاب " و {قُلْ هُوَ اللَّهُ أَحَدٌ} ثم يقول: اللهم إني أتقرب بهن إليك فاجعلهن خليفتي في أهلي ومالي فهن خليفته في أهله وماله وداره ودور حوله حتى يرجع إلى أهله". "ك في تاريخه والخرائطي في مكارم الأخلاق عن أنس".
17535 کوئی بندہ جب سفر کے لیے تیار ہوتا ہے تو ان چار رکعات سے بہتر کوئی خلیفہ نہیں چھوڑ کرجاتا جن کو وہ اپنے گھر میں ادا کرے اور ہر رکعت میں سورة فاتحہ اور سورة اخلاق پڑھے ۔ پھر یہ دعا پڑھے :
اللھم انی اتقرب بھن الیک فاجعلھن خلیفتی فی اھلی ومالی
اے اللہ ! میں ان رکعات کے ساتھ تیرا قرب حاصل کرتا ہوں پس ان کو میرا خلیفہ بنا میرے اہل میں اور مال میں۔
تو یہ رکعات اس کے اہل اس کے مال ، اس کے گھر اور اس کے آس پڑوس کے کئی گھروں کی حفاظت کا سبب بنیں گے۔ الحاکم فی التاریخ، الخرائطی فی مکارم الاخلاق عن انس (رض)

17536

17536- "اللهم أنت الصاحب في السفر والخليفة في الأهل أصحبنا بصحبة وأقلبنا بذمة، اللهم ارزقني قفل الأرض وهون علينا السفر، اللهم إني أعوذ بك من وعثاء السفر وكآبة المنقلب، اللهم ازو لنا الأرض وسيرنا فيها". "ك عن أبي هريرة"
17536 اللھم انت الصاحب فی السفر والخلیفۃ فی الاھل اصبحنا بصحبۃ وقبلنا بذمۃ اللھم ارزقنی قفل الارض وھون علینا السفر، اللھم انی اعوذبک من وعثاء السفر وکابۃ المنقلب، اللھم ازولنا الارض وسیرنا فیھا۔
اے اللہ تو ہی سفر میں میرا ساتھی ہے اور گھر والوں میں میرا خلیفہ ہے۔ ہم تیرے ساتھ پر راضی ہیں اور تیرے ذمہ کو قبول کرتے ہیں۔ اے اللہ ! مجھے زمین کے تالے کھول دے اور ہم پر سفر آسان کردے۔ اے اللہ ! میں تیری پناہ مانگتا ہوں سفر کی مشقت سے اور بری واپسی سے، اے اللہ ! ہمارے لیے زمین کو لپیٹ دے اور ہمارا سفر اس میں تیز کردے۔ مستدرک الحاکم عن ابوہریرہ (رض)

17537

17537- "أمان أمتي من الغرق إذا ركبوا البحر أن يقولوا: {بِسْمِ اللَّهِ مَجْرَاهَا وَمُرْسَاهَا} الآية {وَمَا قَدَرُوا اللَّهَ حَقَّ قَدْرِهِ} الآية". "ع كر عن الحسين".
17537 جب میری امت کے لوگ سمندر پر سفر کریں تو ان کے لیے غرقابی سے پناہ کے یہ کلمات ہیں :
بسم اللہ مجراھا ومرسھا الایۃ
وما قدر وا اللہ حق قدرہ الآیۃ، مسند ابی یعلی، ابن عساکر عن الحسین
کلام : روایت ضعیف ہے : ذخیرۃ الحفاظ 684، ضعیف الجامع 1248 ۔

17538

17538- "ما من رجل يقول إذا ركب السفينة: {بِسْمِ اللَّهِ} الملك الرحمن {مَجْرَاهَا وَمُرْسَاهَا إِنَّ رَبِّي لَغَفُورٌ رَحِيمٌ} الآية، إلا أعطاه الله أمانا من الغرق حتى يخرج منها". "أبو الشيخ عن ابن عباس".
17538 جب کوئی آدمی کشتی میں سوار ہو تو یہ پڑھے :
بسم اللہ الملک الرحمن مجراھا ومرساھا ان ربی لغفوررحیم۔
اللہ کے نام سے سوار ہوتا ہوں جو بادشاہ ہے مہربان ، اس (کشتی) کا چلنا اور رکنا اس کے نام کے ساتھ ہے بیشک میرا رب مغفرت کرنے والا مہربان ہے۔
تو اللہ پاک اس کو غرق سے امان دے گا حتیٰ کہ اس سے بخیریت نکل آئے گا۔
ابوالشیخ عن ابن عباس (رض)

17539

17539- " يا خفاف ابتغ الرفيق قبل الطريق فإن عرض لك أمر نصرك وإن احتجت إليه رفدك". "خط في الجامع عن خفاف بن ندبة
17539 اے خفاف ! راستہ اپنانے سے پہلے راستے کا ساتھی لے لے۔ اگر تجھے کوئی حادثہ پیش آئے گا وہ تیری مدد کرے گا اور اگر تو اس کا محتاج ہوگا وہ تیرے کام آئے گا۔
الجامع للخطیب عن خفاف بن ندبۃ
کلام : روایت محل کلام ہے، دیکھئے : الشذرۃ 146 ۔

17540

17540- " من سافر من دار إقامة يوم الجمعة دعت عليه الملائكة لا يصحب في سفره ولا يعان على حاجته". "ابن النجار عن ابن عمر".
17540 جو جمعہ کے دن اپنے رہنے کے گھر سے سفر پر نکلا فرشتے اس پر بددعا کریں گے اور سفر میں کوئی اس کا ساتھی نہ ہوگا۔ اور نہ اس کی حاجت اور ضرورت کے موقع پر کوئی اس کی مدد کرے گا۔
ابن النجار ابن عمر (رض)
کلام : الضعیفۃ 219 ۔

17541

17541- "إذا أعيا أحدكم فليهرول فإنه يذهب بالعيا". "الديلمي عن ابن عمر".
17541 جب تم میں سے کوئی تھک جائے تو وہ تیزتیز چلے اس سے تھکاوٹ دور ہوجائے گی۔
الدیلمی ابن عمر (رض)

17542

17542- "عليكم بالنسلان فنسلنا فوجدناه أخف علينا". "ع وابن خزيمة حب ك ق وأبو نعيم في الطب ص عن جابر" شكا ناس إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم المشي قال: فذكره.
17542 تم تیز چلو، ہم تیز چلے اور اس کو زیادہ (آسان اور) ہلکا پایا۔
مسند ابی یعلی، ابن خزیمہ ، ابن حبان، مستدرک الحاکم ، السنن للبیہقی، ابونعیم فی الطب، السنن لسعید بن منصور عن جابر (رض)
فائدہ : لوگوں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو چلنے کی شکایت کی تو آپ نے مذکورہ ارشاد فرمایا۔

17543

17543- " إن الله عز وجل رفيق يحب الرفق فإذا سافرتم في الخصب فأمكنوا الركاب أسنتها ولا تجاوزوا بها المنازل، وإذا سافرتم في الجدب فانجوا وعليكم بالدلجة فإن الأرض تطوى بالليل وإذا تغولت بكم الغيلان فنادوا بالأذان، وإياكم والصلاة على جواد الطريق فإنها ممر السباع ومأوى الحيات". "ابن السني في عمل يوم وليلة عن جابر".
17543 اللہ تعالیٰ نرم مہربان اور نرمی کو پسند کرتا ہے۔ پس جب تم سرسبز زمین میں سفر کرو تو سواری کو چرنے دو ۔ اور وہاں پڑاؤ سے آگے نہ نکلو۔ اور جب تم قحط زدہ خشک زمین میں سفر کرو تو وہاں سے نکلنے کی کرو۔ تم پر رات کی تاریکی سفر کے لیے لازم ہے۔ کیونکہ زمین رات کو لپٹ جاتی ہے جب صحراء وجنگل میں گمراہ کن جنات و شیاطین تم کو ورغلائیں تو اذان دیدو۔ اور راستوں کے اوپر نماز پڑھنے سے گریز کرو کیونکہ وہ درندوں کی گزرگاہ اور سانپوں (اور حشرات الارض) کا ٹھکانا ہے۔ ابن السنی فی عمل یوم ولیلۃ عن جابر (رض)

17544

17544- " إذا كانت الأرض مخصبة فاقتصدوا في السير وأعطوا الركاب حقها فإن الله تعالى رفيق يحب الرفق وإذا كانت مجدبة فانجوا، وعليكم بالدلجة فإن الأرض تطوى بالليل وإياكم والتعريس على ظهر الطريق فإنه مأوى الحيات ومدرجة السباع". "طب عن ابن عباس".
17544 جب زمین میں سرسبز و شاداب ہو تو میانہ روی کے ساتھ چلو۔ سواریوں کو ان کا حق دو (کہ اس زمین میں وہ چر پھر لیں) ۔ بیشک اللہ تعالیٰ رفیق ہے اور رفق کو پسند کرتا ہے۔ لیکن جب زمین خشک اور بنجر ہو تو ہاں سے نجات پانے کی کرو۔ تم پر رات کا سفر لازم ہے۔ کیونکہ زمین رات کو سکڑتی جاتی ہے اور کسی راستے پر رات بتانے سے گریز کرو کیونکہ وہ حشرات کا ٹھکانا اور درندوں کی گزر گاہ ہے۔ الکبیر للطبرانی عن ابن عباس (رض)

17545

17545- "عليكم بالدلجة فإن الأرض تطوى بالليل فإذا تغولت بكم الغيلان فنادوا بالأذان". "ش عن جابر".
17545 تم پر رات کو چلنا لازم ہے کیونکہ رات کو زمین لپٹ جاتی ہے، جب شیاطین تم کو ورغلائیں تو اذان دے دو ۔ ابن ابی شیبہ عن جابر (رض)
کلام : روایت ضعیف ہے : المعلۃ 58 ۔

17546

17546- "إن من السنة إذا كان القوم سفرا أن تكون نفقتهم جميعا سواء فإن ذلك أطيب لأنفسهم وأحسن لأخلاقهم". "الخرائطي في مكارم الأخلاق عن أنس".
17546 سنت یہ ہے کہ جب قوم سفر پر ہو تو ان کا طعام پانی وغیرہ اکٹھا کرلیا جائے، یہ ان کے لیے خوش دلی اور اچھے اخلاق کا ضامن ہے۔ الخرائطی فی مکارم الاخلاق عن انس (رض)

17547

17547- " إذا اجتمع ثلاثة مسلمين في سفر فليؤمهم أقرؤهم لكتاب الله وإن كان أصغرهم فإذا أمهم فهو أميرهم وذلك أمير أمره رسول الله صلى الله عليه وسلم". "ش عن أبي سلمة بن عبد الرحمن، مرسلا".
17547 جب سفر میں تین مسلمان جمع ہوں تو ان میں سے جو سب سے زیادہ کتاب اللہ کا پڑھا ہوا ہو وہ ان کی امامت کرے ، خواہ وہ ان میں سب سے چھوٹا ہو اور جو ان کی امامت کرے وہی ان کا امیر ہوگا جس کو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے امیر بنایا ہے۔
ابن ابی شیبہ عن ابی سلمۃ بن عبدالرحمن، مرسلاً

17548

17548- "إذا كان ثلاثة نفر في سفر فليؤمهم أقرؤهم وإن كان أصغرهم سنا فإذا أمهم فهو أميرهم". "ش عن أبي سلمة بن عبد الرحمن مرسلا".
17548 جب کسی سفر میں تین آدمی ہوں تو ان میں سب سے بڑا قاری ان کی امامت کرے خواہ وہ عمر میں ان سے چھوٹا ہو جب وہ ان کی امامت کرے وہی ان کا امیر ہوگا۔
ابن ابی شیبہ عن ابی سلمۃ بن عبدالرحمن مرسلاً

17549

17549- "إذا كانوا ثلاثة فأمروا أحدهم وتوكلوا على الله وتألفوا". "خط في المتفق والمفترق عن أبي الكنود يزيد بن عامر الثعلبي".
17549 جب تین افراد ہوں تو وہ ایک کو امیر بنالیں اور اللہ پر بھروسہ کریں اور آپس میں نرمی و محبت سے رہیں۔ المتفق والمفترق عن ابی الکنور یزید بن عامر الثعلبی

17550

17550- "إذا كان ثلاثة في سفر فليؤمروا أحدهم". "قط عن أبي هريرة".
17550 جب سفر میں تین آدمی ہوں تو ایک کو امیر بنالیں۔ الدارقطنی فی السنن عن ابوہریرہ (رض)

17551

17551- "إذا كانوا ثلاثة في سفر فليؤمهم أحدهم وأحقهم بالإمامة أقرؤهم". "ط، ش، حم وعبد بن حميد والدارمي م ن وابن خزيمة، قط، ق عن أبي سعيد، الشيرازي في الألقاب عن بهز بن حكيم عن أبيه عن جده".
17551 جب سفر میں تین آدمی ہوں تو ایک ان میں سے امامت کرے اور امامت کا سب سے زیادہ حقدار سب سے زیادہ (کتاب اللہ کا) پڑھا ہوا ہے۔ ابوداؤد، ابن ابی شیبہ، مسند احمد، عبدبن حمید، الدارمی، مسلم، النسائی، ابن خزیمہ، الدارقطنی فی السنن، السنن للبیہقی عن ابی سعید، الشیرازی فی الالقاب عن بھزبن حکیم عن ابیہ عن جدہ

17552

17552- "إذا كنتم ثلاثة في سفر فليؤمكم أحدكم وأحقكم بالإمامة أقرؤكم". "حب عن أبي سعيد".
17552 جب تم سفر میں تین افراد ہو تو تم میں سے ایک امامت کرے اور تم میں امامت کا زیادہ حقدار وہ ہے جو (کتاب اللہ کا) زیادہ پڑھا ہوا ہے۔ ابن حبان عن ابی سعید (رض)

17553

17553- "لو أن أحدكم إذا سافر أو نزل منزلا فوضع متاعه خط حوله خطا ثم قال: الله ربي لا شريك له حفظ متاعه". "أبو الشيخ عن عثمان".
17553 جب تم میں سے کوئی ایک سفر کرے یا کسی مقام پر پڑاؤ ڈالے اور اپنا سامان کہیں رکھے تو اس کے گرد ایک دائرہ کھینچ دے پھر یہ کہے : اللہ ربی لا شریک لہ، تو اس کے سامان کی حفاظت ہوگی۔ ابوالشیخ عن عثمان (رض)

17554

17554- "إذا غاب الرجل فلا يأتي أهله طروقا 1". "ط عن جابر".
17554 جب آدمی کہیں چلا جائے تو رات کو گھر والوں کے پاس نہ آئے۔ ابوداؤد عن جابر (رض)

17555

17555- "لا يطرقن أحدكم أهله ليلا". "سمويه عن أنس".
17555 تم میں سے کوئی رات کے وقت اپنے گھر والوں کے پاس نہ آئے۔ سمویہ عن انس (رض)

17556

17556- "لا تطرقوا النساء بعد صلاة العتمة". "طب، ق عن ابن عمر".
17556 (لمبے سفر کے بعد) عشاء کی نماز کے بعد اپنی عورتوں کے پاس نہ آؤ۔
الکبیر للطبرانی ، السنن للبیہقی عن ابن عمر (رض)
کلام : ذخیرۃ الحفاظ 6111 ۔

17557

17557- "إذا خرج أحدكم إلى سفر ثم قدم على أهله فليهدهم وليطرفهم ولو بحجارة". "الديلمي عن عائشة".
17557 جب تم میں سے کوئی سفر کے لیے نکلے پھر اپنے گھر والوں کے پاس آئے تو کوئی نہ کوئی ہدیہ ضرور لائے خواہ پتھر لے آئے۔ الدیلمی عن عائشہ (رض)

17558

17558- "إذا قدمت فالكيس الكيس ". "خ، م ، حب عن جابر".
17558 جب تو سفر سے لوٹے تو ہم بستری کے ساتھ اولاد طلب کر۔
البخاری ، مسلم، ابن حبان عن جابر (رض)

17559

17559- "من هبط منكم إلى هذه القرية فلا يرجعن إلى أهله حتى يركع ركعتين في هذا المسجد ثم يرجع إلى أهله". "طب عن مسلم بن أسلم بن بحرة".
17559 تم میں سے جو شخص اس بستی میں اترے وہ اپنے گھر اس مسجد میں دو رکعت پڑھے بغیر نہ لوٹے پھر بعد میں اپنے گھر لوٹے۔ الکبیر للطبرانی عن مسلم بن اسلم بن بحرۃ

17560

17560- "ما يمنع أحدكم إذا عرف الإجابة من نفسه فشفي من مرضه أو قدم من سفره أن يقول: الحمد لله الذي بنعمته تتم الصالحات". "ك عن عائشة"
17560 تم میں سے کسی بھی کیا مانع ہے کہ جب وہ دعا کی قبولیت دیکھ لے (مثلاً ) مرض سے شفاء پالے یا سفر سے بخیر واپس آجائے تو یہ کہے :
الحمدللہ الذی بنعمتہ تتم الصالحات
تمام تعریفیں اللہ کے لیے ہیں جس کی نعمت کی بدولت نیک کام پورے ہوتے ہیں۔
مستدرک الحاکم عن عائشۃ (رض)

17561

17561- "آيبون عابدون لربنا حامدون". "حم خ م ن عن أنس ط حم وابن أبي عاصم والمحاملي في الدعاء، ص عن جابر، ت ن ع حب ص عن الربيع بن البراء بن عازب عن أبيه".
17561 ہم لوٹنے والے ہیں، اپنے رب کی عبادت کرنے والے ہیں اور اس کی حمد کرنے والے ہیں۔ مسند احمد، البخاری، مسلم، النسائی عن انس (رض) ، السنن لسعید بن منصور عن جابر (رض) ، الترمذی، النسائی مسند ابی یعلی، ابن حبان ، السنن لسعید بن منصور عن الربیع بن البراء بن عازب عن ابیہ

17562

17562- "إن مع كل جرس شيطانا". "د عن عمر"
17562 ہر گھنٹی (گانے باجے) کے ساتھ شیطان ہوتا ہے۔ ابوداؤد عن عمر (رض)
کلام : ضعیف الجامع 1980 ۔

17563

17563- "لا تصحب الملائكة رفقة فيها جلجل ". "ن عن ابن عمر".
17563 ملائکہ ایسے قافلے کے ساتھ نہیں ہوتے جس میں (جانوروں کے گلے میں) گھنٹی ہو۔
النسائی عن ابن عمر (رض)

17564

17564- "لا تصحب الملائكة رفقة فيها جرس". "حم، ن عن أم حبيبة"
17564 ملائکہ ایسے قافلے کے ساتھ نہیں ہوتے جس میں گھنٹی ہو۔ مسند احمد، النسائی عن ام حبیبۃ
کلام : الالحاظ 779، ذخیرۃ الحفاظ 6104 ۔

17565

17565- "لا تصحب الملائكة رفقة فيها جلد نمر". "د - عن أبي هريرة"
17565 ملائکہ ایسے قافلے کے ساتھ نہیں ہوتے جس میں چینے کی کھال ہو۔
ابوداؤد عن ابوہریرہ (رض)

17566

17566- "إياكم والتعريس على جواد الطريق والصلاة عليها فإنها مأوى الحيات والسباع، وقضاء الحاجة عليها فإنها من الملاعن". "هـ ن عن جابر"
17566 راستے پر رات گزارنے سے اجتناب کرو، اور ان پر نماز پڑھنے سے بھی احتیاط کرو کیونکہ وہ سانپوں اور درنوں کا ٹھکانا ہوتا ہے اور ان پر قضاء حاجت کرنا تو لعنت کا سبب ہے۔
ابن ماجہ، النسائی عن جابر (رض)
کلام : ضعیف ابن ماجہ 71، زوائد میں ہے کہ یہ حدیث ابن ماجہ کے متفردات میں سے ہے اور اس کی سند ضعیف ہے۔ ابن ماجہ 489/1 ۔

17567

17567- "الجرس مزامير الشيطان". "حم م د عن أبي هريرة"
17567 گھنٹی شیطان کے باجے ہیں۔ مسند احمد ، مسلم ، ابوداؤد عن ابوہریرہ (رض)

17568

17568- "الركب الذي معهم الجلجل لا تصحبهم الملائكة". "الحاكم في الكنى ت عن ابن عمر".
17568 وہ قافلہ جس کے ساتھ (جانوروں کے گلے میں) گھنٹی ہو ملائکہ ان کے ساتھ نہیں ہوتے۔ الاکم فی الکنی، الترمذی عن ابن عمر (رض)

17569

17569- "لو يعلم الناس من الوحدة ما أعلم، ما سار راكب بليل وحده". "حم خ ت هـ عن ابن عمر"
17569 اگر لوگوں کو معلوم ہوجائے کہ تنہا سفر وغیرہ میں کیا قباحت ہے جو مجھے معلوم ہے تو کوئی سوار رات کو اکیلا سفر نہ کرے۔
مسند احمد، ابلخاری، الترمذی، ابن ماجہ عن ابن عمر (رض)

17570

17570- "إنما تفرقكم في الشعاب والأودية إنما ذلكم من الشيطان". "حم د ك عن أبي ثعلبة الخشني"
17570 تمہارا یہ گھاٹیوں اور وادیوں میں پھیل کر بٹ جانا شیطان کا تم کو ذلیل کرنا ہے۔
مسند احمد، ابوداؤد، مستدرک الحاکم عن ابی ثعلبۃ الخشنی

17571

17571- "الواحد شيطان والاثنان شيطانان والثلاثة ركب". "ك عن أبي هريرة".
17571 ایک ایک شیطان ہے، دو دو شیطان ہیں اور تین افراد قافلہ ہے۔
مستدرک الحاکم عن ابوہریرہ (رض)

17572

17572- "لا تصحب الملائكة رفقة فيها كلب ولا جرس". "حم م د ت عن أبي هريرة"
17572 ملائکہ ایسے قافلے کے ساتھ نہیں ہوتے جس میں کتا ہو یا گھنٹی ہو۔
مسند احمد، مسلم، ابوداؤد، الترمذی عن ابوہریرہ (رض)

17573

17573- "لا تطرقوا النساء ليلا". "طب عن ابن عباس".
17573 رات کو عورتوں کے پاس نہ آؤ۔ الکبیر للطبرانی عن ابن عباس (رض)

17574

17574- " نهى أن يطرق الرجل ليلا". "ط ك عن جابر".
17574 آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس بات سے منع فرمایا کہ آدمی رات کو گھر آئے۔
ابوداؤد، مستدرک الحاکم عن جابر (رض)

17575

17575- "إن الملائكة لا تصحب رفقة فيها جرس". "مسدد وابن قانع والبغوي والباوردي وأبو نعيم - عن حوط أو حويط بن عبد العزى، وصحح، قال البغوي: وماله غيره، قال ابن قانع: هو حوط أخو حويط بن عبد العزى".
17575 ملائکہ ایسے قافلے کے ساتھ نہیں ہوتے جس میں گھنٹی ہو۔
مسدد، ابن قانع، البغوی، الباوردی، ابونعیم عن حوط اوحویط بن عبدالعزی وصحح قال البغوی : مالہ غیرہ، قال ابن قانع : ھو حوط اخز حویط بن عبدالعزی

17576

17576- "لا تصحب الملائكة رفقة فيها جرس ولا بيتا فيه جرس". "كر عن أنس".
17576 ملائکہ ایسے قافلے کے ساتھ نہیں ہوتے جس میں گھنٹی ہو اور ایسے گھر میں داخل ہوتے ہیں جس میں گھنٹی (یاگانے باجے وغیرہ) ہوں۔ ابن عساکر عن انس (رض)

17577

17577- "مروهم بهذه الأجراس فلتقطع". "الخطيب عن جابر".
17577 ان گھنٹیوں کو کاٹنے کا حکم کرو۔ الخطیب عن جابر (رض)

17578

17578- "لا تسافر المرأة مسيرة يومين إلا ومعها زوجها أو ذو محرم منها ولا صوم في يومين: الفطر والأضحى". "ع، ت - عن أبي سعيد"
17578 عورت دو دن کا سفر نہ کرے مگر اس حال میں کہ اس کے ساتھ اس کا شوہر ہو یا کوئی اور محرم کے ساتھ ہو اور عیدالفطر اور عیدالاضحی کے دو دن روزہ نہ رکھا جائے۔
مسند ابی، الترمذی عن ابی سعید (رض)
فائدہ : شرعی سفر جو اڑتالیس میل بنتا ہے اتنا سفر کسی عورت کے لیے بغیر محرم کے تنہا حالت میں جائز نہیں۔ اور عیدالاضحی کے چار دن اور عید الفطر کے ایک دن یعنی مذکورہ پانچ دنوں میں روزہ رکھناجائز نہیں۔

17579

17579- "لا يحل لامرأة تؤمن بالله واليوم الآخر أن تسافر مسيرة ثلاث إلا ومعها ذو محرم". "م عن ابن عمر".
17579 جو عورت اللہ اور یوم آخرت پر ایمان رکھتی ہے اس کے لیے تین دنوں کا سفر کرنا جائز نہیں مگر محرم کے ساتھ۔ مسلم عن ابن عمر (رض)

17580

17580- "لا يحل لامرأة تؤمن بالله واليوم الآخر أن تسافر سفرا يكون ثلاثة أيام فصاعدا إلا ومعها أبوها أو ابنها أو زوجها أو أخوها أو ذو محرم منها". "حم م د ن هـ عن أبي سعيد".
17580 جو عورت اللہ اور یوم آخرت پر ایمان رکھتی ہو اس کے لیے تین دن یا اس سے زیادہ کا سفر حلال نہیں مگر اس حال میں کہ اس کے ساتھ اس کا باپ ہو یا بیٹا ہو یا شوہر ہو یا اس کا بھائی ہو یا اور کوئی محرم ہو۔ مسند احمد ، مسلم، ابوداؤد، النسائی، ابن ماجہ عن ابی سعید (رض)

17581

17581- "لا يحل لامرأة تؤمن بالله واليوم الآخر أن تسافر مسيرة يوم وليلة إلا مع ذي محرم". "حم ق د ن عن أبي هريرة".
17581 جو عورت اللہ اور آخرت پر ایمان رکھتی ہو اس کے لیے حلال نہیں کہ وہ بغیر محرم کے ایک دن اور رات کا سفر تنہا کرے۔ مسند احمد، البخاری، مسلم، ابوداؤد، النسائی عن ابوہریرہ (رض)

17582

17582- "لا يحل لامرأة تؤمن بالله واليوم الآخر أن تسافر مسيرة يوم إلا مع ذي محرم". "حم م د هـ عن أبي هريرة".
17582 جو عورت اللہ اور آخرت پر ایمان رکھتی ہو اس کے لیے ایک دن کا سفر بغیر محرم کے حلال نہیں ہے۔ مسند احمد، مسلم، ابوداؤد، ابن ماجہ عن ابوہریرہ (رض)

17583

17583- "لا يحل لامرأة أن تسافر إلا ومعها ذو محرم منها". "م عن أبي هريرة".
17583 کسی عورت کے لیے بغیر محرم کے سفر کرنا حلال نہیں ہے۔ مسلم عن ابوہریرہ (رض)

17584

17584- "لا تسافر المرأة ثلاثة أيام إلا مع ذي محرم". "حم ق ن د عن ابن عمر".
17584 عورت تین دن کا سفر بغیر محرم کے نہ کرے۔
مسند احمد، البخاری، مسلم، النسائی ابوداؤد عن ابن عمر (رض)

17585

17585- "لا تسافر امرأة بريدا إلا ومعها محرم يحرم عليها". "د ك عن أبي هريرة".
17585 کوئی عورت ایک برید سفر نہ کرے مگر محرم کے ساتھ جو اس پر حرام ہو۔
ابوداؤد، مستدرک الحاکم عن ابوہریرہ (رض)
فائدہ : برید دو چوکیوں کے درمیانی فاصلے کو کہا جاتا تھا۔ کیونکہ برید کا معنی ڈاک ہے اور پہلے زمانے میں ڈاک کا نظام ایک چوکی سے دوسری چکی تک علی الترتیب ہوتا تھا۔ ڈاک چوکی میں پہنچتی ، وہ دوسری چوکی تک پہنچاتے دوسری چوکی والے تیسری چوکی تک پہنچاتے تھے۔ اور یہ فاصلہ تقریباً دو یا چار فرسخ کا ہوتا تھا اور ایک فرسخ تین میل ہاشمی ہوتا ہے یعنی تقریباً آٹھ کلومیٹر۔

17586

17586- "لا تسافر المرأة إلا مع محرم ولا يدخل عليها رجل إلا ومعها محرم". "حم ق عن ابن عباس".
17586 کوئی عورت محرم کے بغیر سفر نہ کرے اور کوئی نامحرم اس کے پاس نہ آئے مگر اس حال میں کہ عورت کے ساتھ اس کا محرم موجود ہو۔ مسند احمد ، البخاری ، مسلم عن ابن عباس (رض)

17587

17587- "سفر المرأة مع عبدها ضيعة ". "البزار، طس عن ابن عمر".
17587 عورت کا اپنے غلام کے ساتھ سفر کرنا ہلاکت خیز ہے، (ناجائز ہے) ۔
مسند البزار ، الاوسط للطبرانی عن ابن عمر (رض)

17588

17588- "لا تسافر امرأة مسيرة ليلة إلا مع ذي محرم". "ك عن أبي هريرة".
17588 کوئی ایک رات کا سفر بھی بغیر محرم کے نہ کرے۔ مستدرک الحاکم عن ابوہریرہ (رض)

17589

17589- "لا تسافر المرأة مسيرة يومين إلا ومعها زوجها أو ذو محرم لها ولا صوم في يومين: الفطر والأضحى ولا صلاة بعد صلاتين بعد الصبح حتى تطلع الشمس وبعد العصر حتى تغرب الشمس ولا تشد الرحال إلا إلى ثلاثة مساجد: مسجد الحرام ومسجدي ومسجد الأقصى". "خ عن أبي سعيد"
17589 کوئی عورت دو دونوں کا سفر نہ کرے مگر شوہر کے ساتھ یا کسی محرم کے ساتھ۔ اور دو دن روزہ رکھنا جائز نہیں یوم الفطر اور یوم الاضحی۔ دو نمازوں کے بعد کوئی نماز نہیں صبح کی نماز کے بعد جب تک کہ سورج طلوع ہو اور عصر کی نماز کے بعد جب تک کہ سورج غروب ہو اور کسی مسجد کے لیے کجاوہ نہ کسا جائے (یعنی دور کا سفر نہ کیا جائے) سوائے تین مساجد کے، مسجد حرام، میری یہ مسجد (مسجد نبوی) اور مسجد اقصیٰ ۔ البخاری عن ابی سعید (رض)

17590

17590- "لا تسافر المرأة إلا مع ذي محرم ولا يدخل عليها رجل إلا ومعها ذو محرم". "ط حم خ م عن ابن عباس".
17590 کوئی عورت سفر نہ کرے مگر محرم کے ساتھ اور کوئی آدمی کسی عورت کے پاس نہ آئے مگر جب عورت کے پاس کوئی محرم (یا اس کا شوہر) ہو۔
مسند ابی داؤد، مسند احمد، البخاری، مسلم عن ابن عباس (رض)

17591

17591- "لا تسافر المرأة ثلاثة أميال إلا مع زوج أو ذي محرم". "طب عن ابن عباس".
17591 کوئی عورت تین دنوں کا سفر بغیر شوہر یا بغیر محرم کے نہ کرے۔
الکبیر للطبرانی عن ابن عباس (رض)

17592

17592- "لا تسافر المرأة إلا ومعها محرم ولا يدخل عليها إلا وعندها محرم فإذا دخل أحدكم فليعلم أن الله يراه". "هب عن جابر".
17592 کوئی عورت سفر نہ کرے مگر محرم کے ساتھ اور نہ کوئی آدمی عورت کے پاس جائے مگر جب جبکہ اس کے پاس اس کا کوئی محرم ہو اور جب کوئی کسی عورت کے پاس جائے تو یہ جان لے کہ اللہ اس کو دیکھ رہا ہے۔ شعب الایمان للبیہقی عن جابر (رض)

17593

17593- عن معمر عن أبيه قال: قال عمر: "سافروا تصحوا". "عب".
17593 معمر اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ حضرت عمر (رض) نے ارشاد فرمایا : سفر کرو صحت مند رہو گے۔ الجامع لعبد الرزاق
کلام : روایت ضعیف ہے : الالحاظ 336، ضعیف الجامع 3209 ۔

17594

17594- عن أبي هريرة "أن النبي صلى الله عليه وسلم كان يودع الرجل إذا أراد السفر فيقول: زودك الله التقوى وغفر لك ذنبك ووجهك إلى الخير حيث توجهت". "ابن النجار".
17594 حضرت ابوہریرہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) آدمی کو جب وہ سفر کو جاتا تو الوادع کرتے ہوئے یہ دعا دیا کرتے تھے :
زودک اللہ التقویٰ وغفرلک ذنبک ووجھک الی الخیر حیث توجھت۔
اللہ پاک تقویٰ کو تیرا توشہ کرے، تیرے گناہ کو بخشے اور تجھے خیر کی طرف لے جائے جہاں بھی تو جائے۔ ابن النجار

17595

17595- عن أنس "أن رجلا أتى النبي صلى الله عليه وسلم فقال: إني أريد السفر فأوصني، فقال له النبي صلى الله عليه وسلم: متى؟ قال غدا إن شاء الله تعالى، ثم أتاه الغد فأخذ النبي صلى الله عليه وسلم بيده وقال له: في حفظ الله وكنفه وزودك الله التقوى وغفر ذنبك ووجهك للخير حيث توجهت وأينما كنت". "ابن النجار".
17595 حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ ایک آدمی نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا : میرا سفر کا ارادہ ہے، آپ مجھے کچھ نصیحت فرمادیں۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے دریافت فرمایا : کب ؟ عرض کیا : کل انشاء اللہ تعالیٰ ۔ وہ آدمی اگلے دن حاضر خدمت ہوا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس کا ہاتھ تھاما اور ارشاد فرمایا :
فی حفظ اللہ وکنفہ وزودک اللہ التقوی وغفرذنبک ووجھک للخیر حیث توجھت واینما کنت۔
تو اللہ کی حفاظت اور اس کے سائے میں ہے، اللہ تقویٰ کو تیرا توشہ بنائے، تیرے گناہ بخش دے اور تجھے خیر کی طرف لے جائے جہاں کہیں ہو۔ ابن النجار

17596

17596- عن نهشل بن الضحاك بن مزاحم عن ابن عمر عن أبيه عمر بن الخطاب "أن رسول الله صلى الله عليه وسلم كان إذا ودعه الرجل قال له: جعل الله زادك التقوى ولقاك الخير حيث كنت ورزقك حسن المآب". "أبو الحسن علي بن أحمد المديني في أماليه"
17596 نہشل بن ضحاک بن مزاحم حضرت ابن عمر (رض) سے وہ اپنے والد حضرت عمر بن خطاب (رض) سے روایت کرتے ہیں کہ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جب کسی آدمی کو رخصت فرماتے تو اس کو یہ دعا دیتے :
جعل اللہ زادک التقوی ولقاک الخیر حیث کنت ورزقک حسن المآب
اللہ پاک تقویٰ کو تیرا توشہ بنائے ، تو جہاں ہو تجھے خیر عطا کرے اور تجھے اچھا ٹھکانا نصیب کرے۔
ابوالحسن علی بن احمد المدینی فی امالیہ

17597

17597- عن زيد بن وهب عن عمر قال: "إذا كانوا ثلاثة في سفر فليؤمروا أحدهم ذاك أمير أمره رسول الله صلى الله عليه وسلم". "البزار وابن خزيمة قط في الأفراد حل ك".
17597 زید بن وھب حضرت عمر (رض) سے روایت کرتے ہیں : حضرت عمر (رض) نے ارشاد فرمایا : جب تین آدمی سفر پر ہوں تو ایک کو امیر بنالیں یہ وہ امیر ہے جو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے امیر بنایا ہے۔
مسند البزار، ابن خزیمہ، الدارقطنی فی الافراد، حلیۃ الاولیاء ، مستدرک الحاکم

17598

17598- عن زيد بن وهب قال: قال عمر: "إذا كنتم في سفر ثلاثة فأمروا عليكم أحدكم وإذا مررتم بإبل أو راعي غنم فنادوا ثلاثا فإن أجابكم أحد فاستسقوه وإلا فانزلوا فحلوا واحلبوا واشربوا ثم صروا "عب ش ق وصححه".
17598 زید بن وھب سے مروی ہے کہ حضرت عمر (رض) نے ارشاد فرمایا : جب تم سفر میں تین افراد ہو تو ایک کو اپنا امیر بنالو۔ جب تم کسی اونٹوں یا بکریوں کے چرواہے کے پاس سے گزرو تو تین مرتبہ ان کو میزبانی کا کہو۔ اگر وہ تم کو (ہاں میں) جواب دیں تو ٹھیک ورنہ اترو اور دودھ نکالو اور پیو پھر ان کو (چرنے کے لئے) چھوڑ دو ۔ عبدالرزاق ، ابن ابی شیبہ، السنن للبیہقی و صحیحہ

17599

17599- عن مكحول "أن رجلا أتى عمر بن الخطاب وقد ابيض نصف رأسه ونصف لحيته فقال له عمر: ما بالك، فقال: مررت بمقبرة بني فلان ليلا فإذا رجل يطلب رجلا بسوط من نار كلما لحقه ضربه فاشتعل ما بين فرقه وقدمه نارا فلما دنى الرجل قال: يا عبد الله أغثني، فقال الطالب: يا عبد الله لا تغثه فبئس عبد الله هو، فقال عمر: فلذلك كره لكم نبيكم صلى الله عليه وسلم أن يسافر أحدكم وحده". "هشام بن عمار في مبعث النبي صلى الله عليه وسلم".
17599 مکحول (رح) سے مروی ہے کہ ایک آدمی حضرت عمر بن خطاب (رض) کی خدمت میں حاضر ہوا، جس کا آدھا سر اور آدھی داڑھی سفید ہوچکی تھی۔ حضرت عمر (رض) نے پوچھا : تیرا کیا حال ہے ؟ آدمی بولا : میں بنی فلاں کے مقبرے کے پاس سے رات کے وقت گزرا، میں نے دیکھا کہ ایک آدمی آگ کا کوڑا لیے دوسرے آدمی کے پیچھے دوڑ رہا ہے۔ وہ جب بھی اس کو پالیتا تو کوڑا مارتا ہے، جس کے اثر سے اس کے سر سے پاؤں تک آگ بھڑک اٹھتی ہے۔ آدمی جب میرے قریب ہوا تو بولا : یا عبداللہ اغثنی اے اللہ کے بندے میری مدد کر۔ پکڑے نے والے نے کہا : اے اللہ کے بندے ! اس کی مدد نہ کر۔ یہ بہت برا بندہ ہے اللہ کا۔ حضرت عمر (رض) نے اس آدمی کو فرمایا : اسی وجہ سے تمہارے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ناپسند کیا ہے کہ کوئی آدمی تنہا سفر کرے۔ ہشام بن عمار فی مبعث النبی ﷺ

17600

17600- عن الحويرث بن ذباب قال: "بينا أنا بالأثاية إذ خرج علينا إنسان من قبر يلتهب وجهه ورأسه نارا في جامعة من حديد فقال: اسقني اسقني من الإداوة وخرج إنسان في أثره، فقال: لا تسق الكافر لا تسق الكافر فأدركه فأخذ بطرف السلسلة فجذبه فكبه فجره حتى دخلا القبر جميعا قال الحويرث: فضربت بي الناقة ولا أقدر منها على شيء حتى التوت بعرق الظبية فبركت فصليت المغرب والعشاء الأخيرة ثم ركبت حتى أصبحت المدينة فأتيت عمر بن الخطاب فأخبرته الخبر، فقال: يا حويرث والله ما أتهمك ولقد أخبرتني خبرا شديدا ثم أرسل عمر إلى مشيخة من كنفي الصفراء قد أدركوا الجاهلية ثم دعا الحويرث فقال: إن هذا أخبرني حديثا ولست أتهمه حدثهم يا حويرث ما حدثتني فقالوا: قد عرفنا هذا يا أمير المؤمنين هذا رجل من بني غفار مات في الجاهلية فحمد الله عمر وسر بذلك وسألهم عمر عنه، فقالوا: يا أمير المؤمنين كان رجلا من خير رجال في الجاهلية ولم يكن يرى للضيف حقا". "ابن أبي الدنيا في كتاب من عاش بعد الموت".
17600 حویرث بن ذباب سے مروی ہے کہ میں ایک مقام میں تھا کہ ایک آدمی قبر سے نکلا جس کا چہرہ اور سر آگ کے طوق میں بھڑک رہا تھا۔ وہ مجھے بولا : مجھے اپنے برتن سے پانی پلا پانی پلا۔ ایک دوسرا آدمی اس کے پیچھے آنکلا اور بولا : کافر کو پانی نہ پلا کافر کو پانی نہ پلا۔ آخر اس نے اس کو آلیا اور اس کے طوق کے سرے سے پکڑ کر کھینچا اور گرالیا۔ پھر اس کو کھینچتا ہوا لے گیا اور دونوں قبر میں داخل ہوگئے۔ حویرث کہتے ہیں : یہ (ہول ناک منظر) دیکھ کر میری اونٹنی بھاگ اٹھی اور میرے قابو سے نکل گئی بھاگتے بھاگتے اس کی اندام نہانی بھی پسینے سے بھیگ اٹھی اور اونٹی بل کھا کر بیٹھ گئی۔ پھر میں نے مغرب اور عشاء کی نماز ادا کی اور پھر سوار ہوگیا حتیٰ کہ صبح مدینے میں آکر کی۔ پھر میں حضرت عمر بن خطاب (رض) کی خدمت میں حاضر ہوا اور آپ (رض) کو ساری خبر دی۔ آپ (رض) نے فرمایا : اے حویرث اللہ کی قسم ! میں تجھے مہتم نہیں کرتا (کہ تو جھوٹ بول رہا ہے) تو نے بہت بڑی خبر سنائی ہے۔ پھر حضرت عمر (رض) نے میرے قبیلے کے بڑے بوڑھے لوگوں کو بلایا جنہوں نے زمانہ جاہلیت پایا تھا۔ پھر حویرث کو بھی بلایا اور فرمایا : حویرث نے مجھے ایک واقعہ سنایا ہے اور میں اس کو تہمت نہیں لگاتا ، اے حویرث ! وہ واقعہ ان کو سنا۔ ان لوگوں نے۔ واقعہ سن کر کہا : یا امیر المومنین ! یہ آدمی بنی غفار کا تھا جو جاہلیت میں مرگیا تھا حضرت عمر (رض) نے اللہ کا شکر کیا اور اس واقع کی سچائی پر خوش ہوئے اور ان لوگوں کو فرمایا : مجھے اس کا حال بتاؤ۔ انھوں نے کہا : اے امیر المومنین ! وہ آدمی جاہلیت کے اچھے آدمیوں میں سے تھا لیکن مہمان کا کوئی حق نہ سمجھتا تھا۔ ابن ابی الدنیا فی کتاب من عاش بعدالموت۔

17601

17601- عن ابن عمر قال: "إن الجمعة لا تمنعه من السفر مالم يحضر وقتها". "عب ش".
17601 حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے فرمایا : جمعہ آدمی کو سفر سے نہیں روکتا جب تک کہ اس کا وقت نہ آجائے۔ الجامع لعبد الرزاق، مصنف ابن ابی شیبہ

17602

17602- عن ابن عمر "أن عمر قفل من غزوة فلما جاء الجرف قال: يا أيها الناس لا تطرقوا النساء ولا تغتروهن ثم بعث راكبا إلى المدينة يخبرهم أن الناس يدخلون بالغداة". "عب ش".
17602 ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ حضرت عمر (رض) ایک غزوہ سے واپس تشریف لائے جب (مدینے کے قریب مقام) جرف تک پہنچے تو ارشاد فرمایا : اے لوگو ! عورتوں کے پاس رات کو نہ جاؤ اور نہ ان کو دھوکے میں رکھو (کہ اچانک ان کے پاس پہنچ جاؤ) پھر آپ (رض) نے ایک سوار کو مدینہ بھیج دیا تاکہ وہ اعلان کردے کہ لوگ صبح کو اپنے اپنے گھروں میں آئیں گے۔
الجامع لعبد الرزاق، مصنف ابن ابی شیبہ

17603

17603- عن عطاء "أن عمر نهى أن يسافر الرجلان". "ش".
17603 حضرت عطاءؒ سے مروی ہے کہ حضرت عمر (رض) نے دو آدمیوں کے سفر کرنے سے منع فرمایا۔
مصنف ابن ابی شیبہ

17604

17604- عن مجاهد قال: قال عمر: "كونوا في أسفاركم ثلاثة فإن مات واحد وليه اثنان، الواحد شيطان والاثنان شيطانان". "ن ش".
17604 مجاہد (رح) سے مروی ہے کہ حضرت عمر (رض) نے ارشاد فرمایا : تم سفر میں کم از کم تین آدمی جمع ہوجاؤ۔ اگر ایک مرجائے تو دو اس کا انتظام کرلیں۔ ایک آدمی ایک شیطان ہے اور دو آدمی دو شیطان ہیں۔ النسائی، ابن ابی شیبہ

17605

17605- عن قيس قال: "أبصر عمر بن الخطيب رجلا عليه هيئة السفر فسمعه يقول: لولا الجمعة اليوم لخرجت، فقال عمر: اخرج فإن الجمعة لا تحبس عن سفر". "الشافعي ق".
17605 قیس (رح) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ حضرت عمر بن خطاب (رض) نے ایک آدمی کو دیکھا کہ اس پر سفر کے آثار ہیں اور وہ کہہ رہا ہے : اگر جمعہ نہ ہوتا تو میں سفر پر نکل جاتا۔ حضرت عمر (رض) نے ارشاد فرمایا : تو سفر پر نکل ، کیونکہ جمعہ سفر سے نہیں روکتا۔ الشافعی، السنن للبیہقی

17606

17606- عن عبد الله بن سرجس قال: "كان النبي صلى الله عليه وسلم إذا سافر فقال: اللهم بلغنا بلاغ خير ومغفرة". "حل".
17606 عبداللہ بن سر جس سے مروی ہے کہ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جب سفر کرتے تو یہ دعا فرماتے : اللھم بلغنا بلاغ خیر ومغفرۃ اے اللہ ! ہم کو خیر اور مغفرت کے ساتھ (منزل تک) پہنچا ۔ حلیۃ الاولیاء

17607

17607- عن ابن المسيب قال: "لما نزل رسول الله صلى الله عليه وسلم بالمعرس أمر مناديا ينادى لا تطرقوا النساء فتعجل رجلان فكلاهما وجد مع امرأته رجلا فذكر ذلك لرسول الله صلى الله عليه وسلم فقال: قد نهيتكم أن تطرقوا النساء". "عب".
17607 ابن المسیب (رح) سے مروی ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جب رات کے آخری پہر پڑاؤ ڈالتے تو منادی کو حکم کردیتے وہ اعلان کردیتا کہ رات کو اپنے گھر والوں کے پاس نہ جانا۔ ایک مرتبہ دو آدمیوں نے جلدی کی اور اپنے گھر چلے گئے۔ دونوں نے اپنی اپنی بیوی کے پاس ایک ایک آدمی پایا۔ یہ بات رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو ذکر کی گئی تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : میں نے تم کو منع نہیں کیا تھا کہ رات کو گھر والوں کے پاس نہ جاؤ۔ المصنف لعبد الرزاق

17608

17608- عن إبراهيم قال: "كان أحدهم إذا سافر قال: اللهم بلغ بلاغا يبلغ خيرا ومغفرة منك ورضوانا بيدك الخير إنك على كل شيء قدير، اللهم أنت الصاحب في السفر وأنت الخليفة في الأهل هون علينا السفر واطو لنا الأرض، اللهم إنا نعوذ بك من وعثاء السفر وكآبة المنقلب". "ابن جرير".
17608 ابراہیم (رح) سے مروی ہے کہ ان صحابہ کرام (رض) میں سے جب کوئی سفر پر جاتا تھا تو یہ پڑھتا :
اللھم بلغ بلاغا یبلغ خیراً رمغفرۃ منک ورضوانا بیدک الخیر انک علی کل شیء قدیر، اللھم انت الصاحب فی السفر وانت اخلیفۃ فی الاھل ھون علینا السفر واطولنا الارض، اللھم انا نعوذ بک من و عشاء السفر ومآبۃ المنقلب۔
اے اللہ ! خیر تک پہنچا، اپنی مغفرت اور رضاء عطا فرما۔ تمام خیر آپ ہی کے ہاتھ میں ہے۔ بیشک آپ ہر چیز پر قادر ہیں۔ اے اللہ ! تو ہی سفر کا ساتھی ہے، تو پیچھے گھر والوں میں خلیفہ ہے۔ ہم پر سفر کو آسان کر اور زمین کو ہمارے لیے لپیٹ دے۔ اے اللہ ! ہم تیری پناہ مانگتے ہیں سفر کی مشقت سے اور بری واپسی سے۔ ابن جریر

17609

17609- عن إبراهيم قال: "كانوا إذا نزلوا في منزل لم يرتحلوا حتى يصلوا الظهر وإن عجلوا". "ص".
17609 ابراہیم سے مروی ہے کہ صحابہ کرام جب کسی مقام پر پڑاؤ ڈالتے تو وہاں سے کوچ نہ کرتے جب تک کہ ظہر کی نماز نہ پڑھ لیں خواہ ان کو جلدی ہو۔ السنن لسعید بن منصور

17610

17610- عن ابن عباس قال: "كان رسول الله صلى الله عليه وسلم إذا خرج من أهله مسافرا صلى ركعتين حتى يرجع إلى أهله". "ابن جرير، وصححه".
17610 ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جب اپنے گھر سے سفر کے لیے نکلتے تو واپس لوٹنے تک دو رکعت نماز (نفل) ضرور ادا فرماتے ۔ ابن جریر وصححہ

17611

17611- عن إبراهيم قال: "كان يقال إذا صليت في سفر فشككت زالت الشمس أم لم تزل فصل قبل أن ترتحل". "ص".
17611 ابراہیم سے مروی ہے کہ کہا جاتا تھا جب تو سفر میں نماز پڑھے اور تجھے شک ہو کہ سورج کا زوال ہوگیا ہے یا نہیں تو کوچ کرنے سے قبل نماز پڑھ لے۔ السنن لسعید بن منصور

17612

17612- عن مكحول: "ما أراد عبد سفرا فقال هؤلاء الكلمات إلا كلأه الله وكفاه ووقاه: اللهم لا شيء إلا أنت ولا شيء إلا ما شئت ولا حول ولا قوة إلا بك لن يصيبنا إلا ما كتب الله لنا هو مولانا وعلى الله فليتوكل المؤمنون حسبي الله لا إله إلا هو اللهم فاطر السموات والأرض أنت وليي في الدنيا والآخرة توفني مسلما وألحقني بالصالحين". "ابن جرير".
17612 مکحول (رح) سے مروی ہے کہ کوئی بندہ سفر کا ارادہ کرکے یہ کلمات نہیں پڑھتا مگر اللہ پاک اس کو تکیہ کرتا ہے، اس کی کفایت کرتا ہے اور اس کی حفاظت کرتا ہے۔
اللھم لاشیء الاانت ولا شیء الا ماشئت ولا حول ولا قوۃ الا بک لن یصیبنا الا ما کتب اللہ لنا ھو مولانا وعلی اللہ فلیتوکل المومنون حسبی اللہ لا الہ الا ھو اللھم فاطر السموات والارض انت ولی فی الدنیا والآخرۃ توفنی مسلما والحقنی بالصالحین
اے اللہ ! کوئی چیز نہیں سوائے تیرے، کوئی چیز نہیں مگر جو توچا ہے ، بدی سے بچنے کی اور نیکی کرنے کی قوت صرف تیری بدولت ممکن ہے، ہم کو صرف وہی (مصیبت یا رحمت) پہنچتی ہے جو تو نے ہمارے لیے لکھ دی، وہ (اللہ) ہمارا آقا ہے، اللہ ہی پر ہم بھروسہ کرتے ہیں۔ مجھے اللہ کافی ہے، اس کے سوا کوئی معبود نہیں اے اللہ ! تو ہی آسمانوں اور زمین کا پیدا کرنے والا ہے۔ تو ہی دنیا و آخرت میں میرا دوست ہے۔ اے اللہ ! مجھے مسلمان حالت میں فوت کر اور صالحین کے ساتھ مجھے شامل کر۔ ابن جریر

17613

17613- عن معمر عن الزهري قال: "نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم أن يطرق الرجل أهله بعد العتمة". "عب".
17613 معمر زہری سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے منع فرمایا ہے کہ آدمی (سفر سے واپسی کے بعد) عشاء کے بعد اپنے گھر واپس آئے۔ المصنف لعبد الرزاق

17614

17614- عن عائشة قالت: "خمس لم يكن رسول الله صلى الله عليه وسلم يدعهن في سفر ولا حضر: المرآة والمكحلة والمشط والمدري والسواك". "ابن النجار".
17614 حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے فرمایا : پانچ چیزیں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سفر میں چھوڑتے تھے اور نہ حضر میں۔ آئینہ، سرمہ دانی، کنگھی، مدری۔ کھجانے کے لیے بال درست کرنے کے لیے باریک سینگ اور مسواک۔ ابن النجار
کلام : روایت محل کلام ہے : ذخیرۃ الحفاظ 2793، المتناھیۃ 1146 ۔

17615

17615- عن عائشة قالت: " كان النبي صلى الله عليه وسلم إذا أراد سفرا توضأ فأسبغ الوضوء ثم صلى ركعتين ويقول في مجلسه مستقبل القبلة: الحمد لله الذي خلقني ولم أك شيئا رب أعني على أهوال الدهر وبوائق الدهر وكربات الآخرة ومصيبات الليالي والأيام رب في سفري فاحفظني في أهلي فاخلفني وفيما رزقتني فبارك في ذلك". "الديلمي".
17615 حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جب کسی سفر کا ارادہ فرماتے تو پہلے وضو کرتے اور اچھی طرح کامل وضو کرتے، پھر دو رکعات نماز پڑھتے پھر قبلہ رو ہو کر وہیں بیٹھے ہوئے یہ دعا پڑھتے :
الحمد للہ الذی خلقنی ولم اک شئا رب اعنی علی اھوال الدھر وبوائق الدھر وکربات الآخرۃ و مصیبات اللیانی والایام رب فی سفری فاحفظنی فی اھلی فاخلفنی وفیما رزقتنی قبارک فی ذلک
تمام تعریفیں اللہ کے لیے ہیں، جس نے مجھے پیدا کیا حالانکہ میں کچھ نہیں تھا، اے پروردگار ! میری مدد فرما زمانے کی ہول ناکیوں پر اور زمانے کی مصیبتوں پر اور آخرت کے عذابوں پر۔ راتوں اور دنوں کی تکالیف پر میرے اس سفر میں اے پروردگار ! پس میرے گھر والوں کی حفاظت فرما اور ان میں میرا خلیفہ بن اور تو جو رزق مجھے نصیب کرے اس میں مجھے برکت عطا کر۔ الدیلمی

17616

17616- عن أبي هريرة قال: "كان رسول الله صلى الله عليه وسلم إذا أراد سفرا قال: اللهم أنت الصاحب في السفر والخليفة في الأهل، اللهم اصحب لنا بنصح واقلبنا بذمة، اللهم ازو لنا الأرض وهون علينا السفر، اللهم إني أعوذ بك من وعثاء السفر وكآبة المنقلب وسوء المنظر في الأهل والمال اللهم اطو لنا الأرض وهون علينا السفر". "ابن جرير".
17616 حضرت ابوہریرہ (رض) سے مروی ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جب سفر کا ارادہ فرماتے تو یہ دعا پڑھتے :
اللھم انت الصاحب فی السفر والخلیفۃ فی الاھل، اللھم اصحب لنا بنصح واقبلنا بذمۃ، اللھم ازولنا الرض وھون علینا السفر، اللھم انی اعوذبک من و عشاء السفر وکابۃ المنقلب وسوء المنظر فی الاھل والمال اللھم اطولنا الارض وھون علینا السفر۔
اے اللہ ! تو ہی سفر میں میرا ساتھی ہے، میرے گھر والوں میں میرا خلیفہ ہے، اے اللہ ! خیر خواہی کے ساتھ ہمارا ساتھی بن، ہماری ذمہ داری قبول کر، اے اللہ ! زمین کو ہمارے لیے سکیڑ دے اور سفر کو ہم پر آسان کردے، اے اللہ ! میں تیری پناہ مانگتا ہوں سفر کی مشقت سے، بری واپسی سے اور اہل ومال میں برے منظر سے، اے اللہ ! ہمارے لیے زمین کو لپیٹ دے اور سفر کو ہم پر آسان کردے۔ ابن جریر

17617

17617- عن أبي رائطة عبد الله بن كرامة المذحجي قال: "كنا عند رسول الله صلى الله عليه وسلم فقال لقوم سفر: لا يصحبنكم جلال من هذه النعم يعني الضوال ولا يضمن أحدكم ضالة ولا يردن سائلا إن كنتم تريدون الربح والسلامة ولا يصحبنكم من الناس إن كنتم تؤمنون بالله واليوم الآخر ساحر ولا ساحرة ولا كاهن ولا كاهنة ولا منجم ولا منجمة ولا شاعر ولا شاعرة، وإن كل عذاب يريد الله أن يعذب أحدا به من عباده فإنما يبعث به إلى السماء الدنيا فأنهاكم عن معصية الله عشيا"."الدولابي في الكنى وابن منده طب كر وهو ضعيف".
17617 ابورائطہ عبداللہ بن کر اتہ المذحجی سے مروی ہے کہ ہم رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس تھے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایک مسافر قوم کو ارشاد فرمایا :
کوئی فالتو پھرنے والا جانور تمہارے ساتھ نہ ہونا چاہیے، نہ تم میں سے کوئی کسی گمشدہ شے کا ضامن بنے، نہ کوئی سائل کو واپس کرے اگر تم کو نفع و سلامتی مقصود ہے۔ اور اگر تم اللہ اور پوم آخرت پر ایمان رکھتے ہو تو کوئی جادو گر یا جادو گرنی سفر میں تمہاری ساتھی نہ بنے، نہ کاہن اور کاہنہ (آئندہ کا حال بتانے والے) ، نہ کوئی نجومی اور نجومیہ اور نہ شاعر اور شاعرہ۔ اور ہر عذاب جو اللہ پاک اپنے بندوں میں سے کسی کو دینا چاہتا ہے تو پہلے اس کو آسمان دنیا پر بھیجتا ہے۔ پس میں تم کو شام کے وقت اللہ کی نافرمانی سے روکتا ہوں۔ الدولابی فی الکنی، ابی مندہ ، الکبیر للطبرانی، ابن عساکر
کلام : روایت ضعیف ہے۔ کنز العمال

17618

17618- عن أبي الدرداء قال: "اذكروا الله في أسفاركم عند كل حجيرة وشجيرة لعلها أن تأتي يوم القيامة فتشهد لكم". "ابن شاهين في الترغيب في الذكر".
17618 حضرت ابوالدرداء (رض) سے مروی ہے ، فرمایا : اپنے سفروں میں اللہ کا ذکر کرتے رہو ہر پتھر اور درخت وجھاڑی کے پاس۔ شاید قیامت کے دن وہ تمہاری گواہی دینے آجائے۔
ابن شاھین فی الترغیب فی الذکر

17619

17619- عن أبي ثعلبة الخشني قال: "كان الناس إذا نزلوا مع النبي صلى الله عليه وسلم تفرقوا في الشعاب والأودية، فقال النبي صلى الله عليه وسلم: إن تفرقكم في هذه الشعاب والأودية إنما ذلكم من الشيطان. فلم ينزلوا بعد ذلك منزلا إلا انضم بعضهم إلى بعض حتى لو بسط عليهم ثوب لوسعهم". "كر" مر برقم [17570] .
17619 ابوثعلبۃ الخشنی سے مروی ہے کہ لوگ جب سفر کے دوران نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ کہیں اترتے تو وادیوں اور گھاٹیوں میں پھیل جاتے۔ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے (ایک مرتبہ) فرمایا : تمہارا وادیوں اور گھاٹیوں میں (ادھر ادھر) پھیل جانا شیطان کی طرف سے ہے۔ پھر اس کے بعد لوگ جب بھی کسی پڑاؤ پر اترتے اس طرح ایک دوسرے کے ساتھ مل مل کر بیٹھتے کہ اگر ایک کپڑا ان پر ڈالا جاتا تو سب کو چھا جاتا تھا۔ ابن عساکر 17570 ۔

17620

17620- عن عبد الله بن أبي بكر بن محمد بن عمرو بن حزم عن محمد ابن أسلم بن بجرة أخي بني الحارث بن الخزرج وكان شيخا كبيرا قد حدث نفسه قال: "إن كان ليدخل المدينة فيقضي حاجته بالسوق ثم يرجع إلى أهله فإذا وضع رداءه ذكر أنه لم يصل في مسجد رسول الله صلى الله عليه وسلم فيقول: والله ما صليت في مسجد رسول الله صلى الله عليه وسلم ركعتين فإنه قد قال لنا: " من هبط منكم هذه القرية فلا يرجعن إلى أهله حتى يركع في هذا المسجد ركعتين" ثم يأخذ رداءه فيرجع إلى المدينة حتى يركع في مسجد رسول الله صلى الله عليه وسلم ركعتين ثم يرجع إلى أهله". "الحسن بن سفيان وأبو نعيم في المعرفة".
17620 عبداللہ بن ابی بکر بن محمد بن عمرو بن حزم روایت کرتے ہیں کہ بنی الحارث بن خزرج کے ایک بوڑھے محمد بن اسلم بن بجرہ کے دل میں خیال ہوا کہ مدینے جاکر بازار سے اپنی ضرورت کا سامان لایا جائے۔ چنانچہ وہ مدینہ گیا اور بازار سے اپنا سامان لیا اور پھر گھر آگیا۔ جب اس نے چادر اتاری تو اس کو یاد آیا کہ اس نے مسجد نبوی میں نماز نہیں پڑھی اور یونہی واپس آگیا ہے۔ بولا : اللہ کی قسم ! میں نے مسجد رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) میں دو رکعتیں نفل بھی نہیں پڑھیں حالانکہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا تھا : تم میں سے جو اس (مدینے کی) بستی میں اترے وہ واپس اپنے گھر نہ جائے جب تک اس مسجد میں دو رکعت نماز نہ پڑھ لے۔
چنانچہ اس نے دوبارہ چادر اٹھائی اور مدینہ گیا اور مسجد رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) میں دو رکعتیں پڑھ کر پھر واپس اپنے گھر آگیا۔ الحسن بن سفیان و ابونعیم فی المعرفۃ

17621

17621- عن كعب بن مالك " أن النبي صلى الله عليه وسلم كان لا يقدم من سفره إلا نهارا في الضحى فإذا قدم بدأ بالمسجد فصلى فيه ركعتين ثم يقعد فيه". "ابن جرير".
17621 حضرت کعب بن مالک سے مروی ہے کہ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سفر سے چاشت کے وقت واپس تشریف لاتے تھے، جب آلیتے تو پہلے مسجد میں جاتے اور وہاں دو رکعت نماز پڑھتے پھر وہیں بیٹھ جاتے۔ ابن جریر

17622

17622- عن ابن مسعود قال: "إذا أراد الرجل منكم السفر فليقل: اللهم بلاغا يبلغ خيرا مغفرة منك ورضوانا بيدك الخير إنك على كل شيء قدير، اللهم أنت الصاحب في السفر والخليفة في الأهل، اللهم إنا نعوذ بك من وعثاء السفر وكآبة المنقلب، اللهم اطو لنا الأرض وهون علينا السفر". "ابن جرير".
17622 ابن مسعود (رض) سے مروی ہے فرمایا : جب تم میں سے کوئی سفر کا ارادہ کرے تو تو یہ پڑھے :
اللھم بلاغا یبلغ خیراً مغفرۃ منک ورضوانا بیدک الخیر انک علی کل شیء قدیر اللھم انت الصاحب فی السفر والخلیفۃ فی الاھل اللھم انا نعوذ بک من وعثاء السفر وکابۃ المنقلب، اللھم اطولنا الارض وھون علینا السفر۔
اے اللہ ! مجھے خیر تک پہنچا ایسی خیر تک جس سے تیری مغفرت اور تیری رضا حاصل ہو، بیشک تمام چیزیں تیرے ہاتھ میں ہیں۔ اے اللہ ! تو ہر چیز پر قادر ہے، اے اللہ ! تو سفر کا ساتھی ہے۔ اہل و عیال میں خلیفہ (دیکھ بھال کرنے والا) ہے۔ اے اللہ ! ہم تیری پناہ مانگتے ہیں سفر کی مشقت سے اور بری واپسی سے۔ اے اللہ ! ہمارے لیے زمین کو لپیٹ دے اور ہم پر سفر کو آسان کردے۔
ابن جریر

17623

17623- عن ابن عمر "أن رسول الله صلى الله عليه وسلم كان إذا استوى على بعيره خارجا إلى سفره كبر ثلاثا ثم قال: {سُبْحَانَ الَّذِي سَخَّرَ لَنَا هَذَا وَمَا كُنَّا لَهُ مُقْرِنِينَ وَإِنَّا إِلَى رَبِّنَا لَمُنْقَلِبُونَ} اللهم إنا نسألك في سفرنا هذا البر والتقوى والعمل بما تحب وترضى، وفي لفظ: ومن العمل ما ترضى، اللهم هون علينا السفر واطو عنا بعده، اللهم أنت الصاحب في السفر والخليفة في الأهل، اللهم إني أعوذ بك من وعثاء السفر وكآبة المنقلب وسوء المنظر في الأهل والمال وإذا رجع قالها وزاد: آيبون تائبون لربنا حامدون". "ابن جرير".
17623 ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جب اونٹ پر بیٹھ جاتے سفر پر نکلتے ہوئے تو تین مرتبہ اللہ اکبر کہتے پھر یہ دعا پڑھتے :
سبحان الذی سخرلنا ھذا وما کنا لہ مقرنین وانا الی ربنا لمنقلبون اللھم انا نسالک فی سفرنا ھذا البر والتقویٰ والعمل بما تحب وترضی اللھم ھون علینا السفر واطوعنا بعد ہ، اللھم انت الصاحب فی السفر والخلیفۃ فی الاھل اللھم انی اعوذبک من عثاء السفر وکابۃ المنقلب وسوء المنظر فی الاھل والمال۔
پاک ہے وہ ذات جس نے ہمارے لیے اس (سواری) کو مسخر کیا اور ہم اس کو تابع کرنے کی سکت نہیں رکھنے والے اور ہم اپنے رب کی طرف واپسی لوٹنے والے ہیں۔ اے اللہ ! ہم اس سفر میں نیکی، تقویٰ اور اس عمل کا سوال کرتے ہیں جو تجھے محبوب ہو، جس سے تو راضی ہو۔ اے اللہ ! ہم پر سفر کو آسان کر اور ہم سے دوری کو سمیٹ دے۔ اے اللہ ! تو ہی سفر کا ساتھی اور اہل میں خلیفہ ہے اے اللہ ! میں تیری پناہ مانگتا ہوں سفر کی مشقت سے ، بری واپسی سے اور گھر اور مال میں برے منظر سے۔
اور پھر جب سفر سے واپسی ہوتی تو یہی دعا پڑھتے اور یہ اضافہ فرما دیتے :
آئبون تائبون لربنا حامدون، ہم لوٹنے والے ہیں، توبہ کرنے والے ہیں اور اپنے رب کی حمد کرنے والے ہیں۔ ابن جریر

17624

17624- عن ابن عمر قال: "كان رسول الله صلى الله عليه وسلم إذا غزا أو سافر فأدركه الليل قال: يا أرض ربي؛ وربك الله أعوذ بالله من شرك وشر ما فيك وشر ما خلق فيك وشر ما يدب عليك أعوذ بالله من شر كل أسد وأسود وحية وعقرب ومن ساكن البلد ومن شر والد وما ولد". "ابن النجار".
17624 ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جب غزہ پر جاتے یا سفر پر جاتے اور آپ کو رات ہوجاتی تو یہ کہتے :
یا ارض ربی، وربک اللہ اعوذ باللہ من شرک وشرما فیک وشر ماخلق فیک وشرما یدب علیک اعوذ باللہ من شرکل اسد واسود وحیۃ وعقرب ومن ساکن البلدو من شروالدوماولد۔
اے زمین ! میرے رب اور تیرا رب اللہ ہے۔ میں اللہ کی پناہ مانگتا ہوں تیرے شر سے ، تیرے اندر کے شر سے ، جو تجھ میں پیدا کیا گیا ہے اس کے شر سے اور جو تجھ پر چلتے ہیں ان کے شر سے ، اے اللہ ! میں تیری پناہ مانگتا ہوں ہر درندے اور شیر سے ، بچھو اور سانپ سے۔ اس جگہ کے رہنے والوں سے اور والد اور اولاد کے شر سے۔ ابن النجار

17625

17625- عن ابن عباس "نهى النبي صلى الله عليه وسلم أن يطرق الرجل أهله ليلا". "كر".
17625 ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کسی کو بھی (سفر سے واپسی کے بعد) رات کو گھر آنے سے منع فرمایا۔ ابن عساکر

17626

17626- عن ابن عباس قال: "كان رسول الله صلى الله عليه وسلم إذا أراد أن يخرج إلى سفر قال: اللهم أنت الصاحب في السفر والخليفة في الأهل اللهم إني أعوذ بك من الضيعة في السفر والكآبة في المنقلب، اللهم اقبض لنا الأرض وهون علينا السفر فإذا أراد الرجوع قال: آيبون تائبون لربنا حامدون، وإذا دخل بيته قال: توبا لربنا أوبا لا يغادر حوبا 1، وفي لفظ: فإذا كان يوم يدخل المدينة قال: توبا إلى ربنا توبا لا يغادر عليه منا حوبا". "ابن جرير".
17626 ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جب سفر کا ارادہ فرماتے تو یہ دعا پڑھتے :
اللھم انت الصاحب فی السفر والخلیفۃ فی الاھل، اللھم انی اعوذبک من الضعبۃ فی السفر والکابۃ فی المنقلب ، اللھم اقبض لنا الارض وھون علینا السفر۔
اے اللہ ! تو سفر میں میرا ساتھی ہے اور اہل و عیال میں میرا خلیفہ ہے۔ اے اللہ میں تیری پناہ مانگتا ہوں سفر میں تباہی سے اور واپسی میں رنج وغم سے۔ اے اللہ ! ہمارے لیے زمین کو سمیٹ دے اور ہم پر سفر کو آسان کردے۔
پھر حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جب سفر سے واپسی کا ارادہ فرماتے تو یہ دعا پڑھتے :
آئبون تائبون لربنا حامدون
ہم لوٹنے والے ہیں، توبہ کرنے والے ہیں اور اپنے رب کی حمد کرنے والے ہیں۔
جب گھر میں داخل ہوتے تو یہ پڑھتے : توبا لربنا اوما لا یغادر حوبا ۔ ہم اپنے رب سے سفر سے واپسی پر ایسی توبہ کرتے ہیں جو کسی گناہ کو باقی نہ چھوڑے۔
اور جس دن مدینہ داخل ہونے کا ارادہ ہوتا تو یہ پڑھتے ، توبا الی ربنا توبا لا یغادر علیہ منا حوبا، ہم اپنے رب سے توبہ کرتے ہیں ایسی توبہ جو ہم پر کسی گناہ کو نہ چھوڑے۔ ابن جریر

17627

17627- وعنه: "كان رسول الله صلى الله عليه وسلم إذا أراد أن يخرج في سفر قال: اللهم أنت الصاحب في السفر والخليفة في الأهل، اللهم إني أعوذ بك من الفتنة في السفر والكآبة في المنقلب، اللهم اقبض لنا الأرض وهون علينا السفر، فإذا أراد الرجوع من السفر قال: تائبون عابدون لربنا حامدون وإذا دخل على أهله قال: توبا توبا لربنا أوبا لا يغادر علينا حوبا". "ش".
17627 ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جب سفر کا ارادہ فرماتے تو یہ دعا پڑھتے :
اللھم انت الصاحب فی السفر والخلیفۃ فی الاھل، اللھم انی اعوذبک من الفتنۃ فی السفر والکابۃ فی المنقلب ، اللھم اقبض لنا الارض وھون علینا السفر۔
اور جب واپسی کا ارادہ ہوتا تو یہ پڑھتے :
تائبون عابدون لربنا حامدون۔
اور جب اپنے گھر والوں کے پاس آتے تو یہ پڑھتے :
توباتو بالربنا اولا لا یغادر علینا حوباً ۔ ابن ابی شیبہ

17628

17628- عن عبد الله بن سرجس قال: "كان النبي صلى الله عليه وسلم إذا أراد سفرا قال: اللهم أنت الصاحب في السفر والخليفة في الأهل، اللهم إني أعوذ بك من وعثاء السفر وكآبة المنقلب والحور بعد الكور ودعوة المظلوم وسوء المنظر في الأهل والمال". "ابن جرير".
17628 عبداللہ بن سر جس سے مروی ہے کہ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جب سفر کا ارادہ فرماتے تو یہ دعا پڑھتے :
اللھم انت الصاحب فی السفر والخلیفۃ فی الاھل، اللھم انی اعوذبک من وعثاء ، السفرو کا بۃ المنقلب والحور بعد الکور ودعوۃ المظلوم وسوء المنظر فی الاھل والمال
اے اللہ تو میرا ساتھی ہے سفر میں اور خلیفہ ہے اہل میں۔ اے اللہ ! میں تیری پناہ مانگتا ہوں سفر کی مشقت سے اور رنج وغم کی واپسی سے۔ معاملے کے سلجھنے کے بعد الجھنے سے ۔ مظلوم کی بددعا سے اور اہل ومال میں برے منظر سے۔ ابن جریر

17629

17629- حدثنا أبو بكر محمد بن الحسن بن كوثر: حدثنا إسماعيل ابن إسحاق: حدثنا مسدد: ثنا عبد الوارث عن حسين المعلم عن عبد الله بن بريدة: حدثني حويطب بن عبد العزى "أن رفقة أقبلت من مصر فيها جرس فأمر النبي صلى الله عليه وسلم أن يقطعوه فمن ثم كره الجرس وقال: إن الملائكة لا تصحب رفقة فيها جرس". "أبو نعيم".
17629 ابوبکر محمد بن الحسن بن کوثر، اسماعیل بن اسحاق، مسدد، عبدالوارث، حسین المعلم، عبداللہ بن بریدۃ ، حویطب بن عبدالعزی کتے ہیں کہ مصر سے ایک قافلہ آیا جس میں گھنٹیاں (بج رہی) تھیں آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان گھنٹیوں کا کاٹنے کا حکم دیا اسی وجہ سے گھنٹیاں مکروہ قرار دی گئیں نیز آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا ملائکہ اس قافلے کے ساتھ نہیں ہوتے جس میں گھنٹی ہو۔ ابونعیم

17630

17630- عن جابر قال: "كنا إذا صعدنا كبرنا وإذا نزلنا سبحنا". "كر".
17630 حضرت جابر (رض) سے مروی ہے کہ جب ہم کسی بالائی جگہ چڑھتے تو اللہ اکبر کہا کرتے اور جب کسی نشیبی جگہ اترتے تو سبحان اللہ کہتے۔ ابن عساکر

17631

17631- عن جابر قال: "كنا مع النبي صلى الله عليه وسلم في سفر فلما قدمنا المدينة قال: يا جابر ادخل المسجد فصل ركعتين". "ش".
17631 حضرت جابر (رض) سے مروی ہے کہ ایک سفر میں ہم نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ تھے جب ہم مدینے آئے تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اے جابر ! مسجد میں داخل ہو اور دو رکعات نماز پڑھ لے۔ ابن ابی شیبہ

17632

17632- عن جابر عن النبي صلى الله عليه وسلم "كان إذا رجع من غزوته قال: آيبون إن شاء الله لربنا حامدون". "ابن أبي عاصم، عد والمحاملي في الدعاء، كر، ص".
17632 حضرت جابر (رض) سے مروی ہے کہ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جب غزوہ سے واپسی ہوتے تو یہ دعا پڑھتے :
ائبون ان شاء اللہ لربنا حامدون ابن ابی عاصم، الکامل لا بن عدی، المحاملی فی الدعاء، ابن عساکر، السنن لسعید بن منصور
کلام : ذخیرۃ الحفاظ 1575 ۔

17633

17633- عن جابر قال: "لما قدمنا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم قال لي: يا جابر هل صليت؟ قلت: لا، قال: فصل ركعتين". "ش".
17633 حضرت جابر (رض) سے مروی ہے کہ جب ہم رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ آئے تو آپ نے مجھے فرمایا : کیا تو نے نماز پڑھ لی ؟ میں نے عرض کیا : نہیں۔ فرمایا : پھر دو رکعات نفل نماز پڑھ لے۔ ابن ابی شیبہ

17634

17634- عن البراء قال: "كان النبي صلى الله عليه وسلم إذا أقبل من سفر قال: تائبون عابدون لربنا حامدون". "ط حم ن ع حب ص".
17634 حضرت براء (رض) سے مروی ہے کہ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جب سفر سے واپس تشریف لاتے تو یہ پڑھتے :
تائبون عابدون لربنا حامدون ، ابوداؤد، مسند احمد، النسائی ، مسند ابی یعلی، ابن حبان، السنن لسعید بن منصور

17635

17635- عن البراء قال: "كان رسول الله صلى الله عليه وسلم إذا خرج إلى سفر قال: اللهم بلغ بلاغا يبلغ خيرا مغفرة منك ورضوانا بيدك الخير إنك على كل شيء قدير، اللهم أنت الصاحب في السفر، والخليفة في الأهل، اللهم هون علينا السفر واطو لنا الأرض، اللهم إني أعوذ بك من وعثاء السفر وكآبة المنقلب". "ابن جرير والديلمي".
17635 حضرت براء (رض) سے مروی ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جب سفر کے لیے نکلتے تو یہ دعا پڑھتے :
اللھم بلغ بلاغا یبلغ خیرا ً مغفرۃ منک ورضوانا بیداک الخیر انک علی کل شیء قدیر، اللھم انت الصاحب فی السفر، والخلیفۃ فی الاھل، اللھم ھون علینا السفر واطولنا الارض، اللھم انی اعوذبک من و عشاء السفر وکابۃ المنقلب۔ ابن جریر، الدیلمی

17636

17636- عن أنس قال: "لم يرد رسول الله صلى الله عليه وسلم سفرا قط إلا قال حين ينهض من جلوسه: اللهم لك انتشرت وإليك توجهت وبك اعتصمت، اللهم أنت ثقتي وأنت رجائي، اللهم اكفني ما أهمني وما لا أهتم له وما أنت أعلم به، اللهم زودني التقوى واغفر لي ذنبي ووجهني للخير أينما توجهت ثم يخرج". "ابن جرير".
17636 حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے جب بھی کسی سفر کا ارادہ کیا تو اپنی جگہ سے اٹھنے سے قبل یہ کلمات ضرور پڑھے :
اللھم لک انتشرت والیک توجھت وبک اعتصمت، اللھم انت ثقتی وانت رجائی، اللھم اکفنی مااھمنی وما لا اھتم لہ وما انت اعلم بہ اللھم زودنی التقوی واغفرلی ذنبی ووھمنی للخیر اینما تو جھت
اے اللہ ! میں تیرے لیے اٹھا، تیری طرف متوجہ ہوا، تیری رسی کو تھاما، اے اللہ ! تو میرا بھروسہ ہے اور تو ہی میری امید ہے۔ اے اللہ ! میرے اہم وغیرہ اہم کام میں اور اس کام میں جس کا تجھی کو علم ہے میری کفایت فرما۔ اے اللہ ! مجھے تقویٰ کا توشہ عطا کر، میرے گناہ بخش دے اور مجھے خیر کی طرف راغب کر جہاں کہیں میں منہ کروں۔
آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) یہ کلمات پڑھ کر سفر پر نکل جاتے تھے۔ ابن جریر
کلام : الالحاظ 70 ۔

17637

17637- عن أنس قال: "ما دخل رسول الله صلى الله عليه وسلم فرأى جدر المدينة فكان على دابة إلا حركها ولا بعير إلا أوضعه تباشيرا بالمدينة". "ابن النجار".
17637 حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) مدینہ داخل ہوتے وقت مدینے کی دیواریں دیکھتے ہی جس سواری پر سوار ہوتے اس کو ایڑ لگا دیتے اور اونٹ کو تیز دوڑا دیتے مدینہ کی خوشی میں۔ ابن النجار

17638

17638- عن أنس قال: "جاء رجل إلى النبي صلى الله عليه وسلم فقال: إني أريد سفرا وقد كتبت وصيتي فإلى أي الثلاثة تأمرني أن أدفع إلى أبي أو ابني أو أخي فقال النبي صلى الله عليه وسلم: ما استخلف العبد في أهله من خليفة إذا هو شد عليه ثياب سفره خيرا من أربع ركعات يضعهن في بيته يقرأ في كل واحدة منهن بفاتحة الكتاب و {قُلْ هُوَ اللَّهُ أَحَدٌ} ثم يقول: اللهم إني أتقرب بهن إليك فاجعلهن خليفتي في أهلي ومالي فهن خليفته في أهله وماله وداره ودور حول داره حتى يرجع إلى أهله". "الديلمي".
17638 حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ ایک آدمی نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا : میں سفر پر جانا چاہتا ہوں (رح) اور میں نے اپنی وصیت لکھ لی ہے، اب میں وہ وصیت کس کے حوالے کروں اپنے والد کے، اپنے بیٹے کے یا اپنے بھائی کے ؟
آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جب کوئی بندہ سفر کا ارادہ کرکے کپڑے باند لیتا ہے تو اپنے گھر والوں کے پاس اس سے بہتر کوئی خلیفہ نہیں چھوڑ کرجاتا کہ اپنے گھر میں چار رکعات پڑھے اور ہر رکعت میں سو رہ فاتح کے بعد قل ھواللہ احد پڑھے پھر یہ دعا کرے :
اللھم انی اتقرب بھن الیک فاجعلھن خلیفتی فی اھلی ومالی
اے اللہ ! میں ان رکعات کے ساتھ تیرا قرب حاصل کرتا ہوں۔ پس ان کو میرے اہل اور میرے مال میں میرا خلیفہ بنا۔
پس یہ رکعات اس کیلئے اس کے اہل، مال، گھر اور آس پاس کے گھروں میں خلیفہ بنادیتا ہے جب تک کہ وہ واپس آئے۔ الدیلمی

17639

17639- عن أنس أنه "كان مع رسول الله صلى الله عليه وسلم فلما كان بظهر البيداء أو بالحرة قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: آيبون تائبون عابدون إن شاء الله لربنا حامدون". "ش".
17639 حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ وہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ تھے جب ۔ واپسی میں مقام بیداء یا حرہ پر پہنچے تو آپ نے یہ کلمات پڑھے :
آئبون تائبون عابدون انشاء اللہ لربنا حامدون، ابن ابی شیبہ

17640

17640- عن أنس "كان النبي صلى الله عليه وسلم إذا نزل منزلا لم يرتحل حتى يصلي الظهر وإن كان نصف النهار". "عب ش".
17640 حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جب کسی مقام پر پڑاؤ ڈالتے تو ظہر کی نماز پڑھے بغیر وہاں سے کوچ نہ کرتے خواہ نصف النہار ہو۔
الجامع لعبد الرزاق، ابن ابی شیبہ

17641

17641- عن أنس "كان رسول الله صلى الله عليه وسلم إذا نزل منزلا لم يزل يسبح حتى تحل الرحال". "عب".
17641 حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جب کسی منزل پر اترتے تو کجاوے خالی ہونے تک مسلسل تسبیح کرتے رتے تھے۔ المصنف لعبد الرزاق

17642

17642- عن حفص بن عبد الله بن أنس قال: "كنا نسافر مع أنس إلى مكة فكان إذا زالت الشمس وهو في منزل لم يركب حتى يصلي الظهر فإذا راح فحضرت العصر فإن سار من منزل قبل أن تزول الشمس فحضرت الصلاة قلنا: الصلاة، فيقول: سيروا حتى إذا كان بين الصلاتين جمع بين الظهر والعصر، ثم قال: رأيت رسول الله صلى الله عليه وسلم إذا وصل ضحوته بروحته صنع هكذا". "ش".
17642 حفص بن عبداللہ بن انس سے مروی ہے کہ ہم حضرت انس (رض) کے ساتھ مکہ کے سفر پر تھے جب سورج کا زوال ہوتا اور آپ کسی مقام پر پڑاؤ ڈالے ہوتے تو وہاں سے کوچ نہ کرتے جب تک کہ ظہر کی نماز نہ پڑھ لیتے۔ پھر جب کوچ کرتے اور عصر کا وقت ہوجاتا تو اگر زوال شمس سے قبل چل رہے ہوتے پھر نماز کا وقت ہوجاتا تو ہم کہتے الصلاۃ ! آپ (رض) فرماتے : چلتے رہو حتیٰ کہ جب دونوں نمازوں کا درمیانی وقت ہوجاتا تو دونوں نمازوں کو جمع کرکے پڑھ لیتے۔ پھر فرماتے کہ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو دیکھا ہے کہ جب آپ چاشت کے وقت سے چلتے رہتے اور دن ڈھل جاتا تو ایسا کرتے تھے۔ ابن ابی شیبہ

17643

17643- عن علي قال: "لا تسافروا في المحاق ولا بنزول القمر في العقرب". "أبو الحسن بن محمد بن حبيش الدينوري في حديثه".
17643 حضرت علی (رض) سے مروی ہے ، فرمایا : محاق (مہینے کی آخری تین راتوں) میں سفر نہ کرو۔ اور نہ اس وقت سفر کرو جب قمر عقرب میں نزول کرتا۔ ابوالحسن بن محمد بن جیش الدینوری فی حدیثہ

17644

17644- عن عبد الله بن محمد بن عمر بن علي بن أبي طالب عن أبيه عن جده "أن عليا كان إذا سافر سار بعد ما تغرب الشمس حتى تكاد أن تظلم ثم ينزل فيصلي المغرب ثم يدعو بعشائه فيتعشى ثم يصلي العشاء، ثم يرتحل ويقول: هكذا كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يصنع". "ابن جرير".
17643 عبداللہ بن محمد بن عمر بن علی بن ابی طالب اپنے والد سے، وہ ان کے دادا سے روایت کرتے ہیں کہ حضرت علی (رض) جب سفر کرتے تو غروب شمس کے بعد چل پڑتے جب تاریکی چھانے لگتی تو اتر کر نماز مغرب ادا فرماتے پھر عشاء کا کھانا منگواتے اور تناول کرتے پھر عشاء کی نماز ادا فرماتے پھر کوچ کرلیتے اور فرماتے یونہی رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) فرمایا کرتے تھے۔ ابن جریر

17645

17645- عن علي قال: "كان رسول الله صلى الله عليه وسلم إذا أراد سفرا قال: اللهم بك أصول وبك أحول وبك أسير". "حم وابن جرير، وصححه".
17645 حضرت علی (رض) سے مروی ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جب سفر کا ارادہ فرماتے تو یہ دعا کرتے :
اللھم بک اصول وبک احول وبک اسیر
اے اللہ میں تیری مدد کے ساتھ حملہ کرتا ہوں، تیرا ہی ارادہ کرتا ہوں اور تیری مدد کے ساتھ چلتا ہوں۔ مسنداحمد، ابن جریر و صحیحہ

17646

17646- عن علي "كان النبي صلى الله عليه وسلم إذا قدم من سفر يصلي ركعتين". "طس".
17646 حضرت علی (رض) سے مروی ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جب سفر سے واپس تشریف لاتے تو دو رکعت نماز پڑھتے تھے۔ الاوسط للطبرانی

17647

17647- عن عبد الله بن محمد بن عمر بن علي بن أبي طالب عن أبيه عن جده "أن عليا كان يسير حتى إذا غربت الشمس وأظلم نزل فصلى المغرب ثم صلى العشاء على أثرها ثم يقول هكذا رأيت رسول الله صلى الله عليه وسلم يصنع". "د، ن، عم، ع، ص" ولفظ "ع": "فيصلى المغرب ثم يدعو بعشائه فيتعشى، ثم يصلي العشاء، ثم يرتحل ويقول هكذا كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يصنع".
17647 عبداللہ بن محمد بن عمر بن علی بن ابی طالب عن ابیہ عن جدہ کی سند سے مروی ہے کہ حضرت علی (رض) سفر میں چلے جارہے تھے حتیٰ کہ جب سورج غروب ہوگیا اور تاریکی چھاگئی تو آپ (رض) نے پڑاؤ ڈال دیا پھر مغرب کی نماز ادا کی پھر فوراً عشاء کی نماز ادا کی پھر فرمایا : میں نے اس طرح رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو کرتے دیکھا ہے۔

17648

17648- عن أبي سلمة بن عبد الرحمن عن عبد الله بن رواحة قال: "كنت في غزاة فتعجلت فانتهيت إلى الباب فإذا المصباح يتأجج وإذا أنا بشيء أبيض فاخترطت سيفي ثم حركتها فانتبهت المرأة، فقالت: إليك إليك فلانة كانت عندي تمشطني فأتيت النبي صلى الله عليه وسلم فأخبرته فنهى أن يطرق الرجل أهله ليلا". "ك".
17648 ابوسلمہ بن عبدالرحمن، عبداللہ بن رواحۃ سے نقل کرتے ہیں، حضرت عبداللہ بن راحہ فرماتے ہیں میں غزوے میں تھا میں نے جلدی کی اور اپنے گھر کے دروازے تک پہنچ گیا دیکھا کہ ایک چراغ روشن ہے اور میں ایک سفید چیز کے پاس کھڑا ہوں میں نے اپنی تلوار سونت لی تلوار کو حرکت دی تو میری عورت بیدار ہوگئی اور بولی ٹھہرو ! ٹھہرو ! فلاں عورت میرے پاس ہے جو مجھے کنگھی کررہی تھی۔ عبداللہ بن رواحہ کہتے ہیں کہ میں پھر نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضر ہوا اور آپ کو یہ خبر دی تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے منع فرمادیا کہ کوئی آدمی رات کے وقت اپنے گھر والوں کے پاس آئے۔ مستدرک الحاکم

17649

17649- عن جبير بن مطعم قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: "يا جبير أتحب إذا خرجت سفرا أن تكون من أفضل أصحابك وأكثرهم زادا؟ اقرأ هذه السور الخمس {قُلْ يَا أَيُّهَا الْكَافِرُونَ} و {إِذَا جَاءَ نَصْرُ اللَّهِ وَالْفَتْحُ} و {قُلْ هُوَ اللَّهُ أَحَدٌ} و {قُلْ أَعُوذُ بِرَبِّ الْفَلَقِ} و {قُلْ أَعُوذُ بِرَبِّ النَّاسِ} وافتتح كل سورة ببسم الله الرحمن الرحيم، واختتم ببسم الله الرحمن الرحيم، قال جبير: وكنت غير كثير المال فما زلت أقرؤهن في سفري وإقامتي حتى ما كان أحد من أصحابي مثلي". "أبو الشيخ وابن حبان في الثواب، وفيه: الحكم بن عبد الله بن سعد الأيلي متهم".
17649 جبیر بن مطعم سے مروی ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : اے جبیر ! کیا تو چاہتا ہے کہ جب تو سفر پر نکلے تو اپنے ساتھیوں میں سب سے افضل ہو اور سب سے زیادہ تیرا توشہ ہو ؟ تو یہ پانچ سورتیں اول وآخر بسم اللہ الرحمن الرحیم کے ساتھ پڑھ لیا کر سورة کافرون، سورة نصر، سورة اخلاص، سورة فلق اور سورة ناس۔
جبیر کہتے ہیں : میں بہت مال والا نہ تھا لیکن میں ان سورتوں کو پڑھتا رہا اپنے سفر میں بھی اور اقامت میں بھی ۔ حتیٰ کہ کوئی صحابی میرے مثل نہ رہا۔ ابوالشیخ، ابن حبان فی الثواب
کلام : روایت کی سند میں حکیم بن عبداللہ بن سعد ابلی ہے جو مہتم ہے۔ امام احمد (رح) فرماتے ہیں اس کی تمام احادیث موضوع ہیں۔ امام بخاری (رح) فرماتے ہیں ائمہ نے اس کو چھوڑ دیا ہے۔ میزان الاعتدال 572/1

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔