hadith book logo

HADITH.One

HADITH.One

Urdu

Support

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Kanz al-Ummal

47. وراثت کا بیان

كنز العمال

30380

30369- تعلموا الفرائض وعلموه الناس! فإنه نصف العلم وهو ينسى، وهو أول شيء ينزع من أمتي. "هـ، ك - عن أبي هريرة.
30369 ۔۔۔ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ میراث کا علم سیکھو اور لوگوں کو سکھلاؤ کیونکہ وہ آدھا علم ہے وہ بھلا یا جائے گا وہ سب سے پہلے میری امت سے اٹھالیا جائے گا۔ ابن ماجہ ، مستدرک بروایت ابوہریرہ (رض)
کلام :۔۔۔ اسنی المطالب 497 التمییز 59

30381

30370- تعلموا الفرائض والقرآن وعلموه الناس! فإنه نصف العلم وهو ينسى وهو أول شيء ينزع من أمتي. "ك - عن أبي هريرة".
30370 ۔۔۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ۔ علم میراث اور قرآن کریم سیکھو اور لوگوں کو سکھلاؤ کیونکہ وہ آدھا علم ہے وہ بھلا دیا جائے گا میری امت سے پہلے یہی علم اٹھا لیا جائے گا۔ مستدرک بروایت ابوہریرہ (رض)

30382

30371- تعلموا الفرائض والقرآن وعلموا الناس! فإني مقبوض. "ت - عن أبي هريرة"
30371 رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : علم فرائض اور قرآن کو سیکھو اور لوگوں کو سکھلاؤ کیونکہ میں دنیا میں سے اٹھا لیاجاؤں گا۔ ترمذی بروایت ابوہریرہ (رض) اس حدیث میں کلام ہے۔ امام ترمذی نے اس کو ضعیف کہا ہے ضعیف الجامع 245

30383

30372- إن الله تعالى يوصيكم بأمهاتكم ثلاثا، إن الله تعالى يوصيكم بآبائكم مرتين، إن الله تعالى يوصيكم بالأقرب فالأقرب. "خد، هـ طب، ك عن المقداد".
30372 ۔۔۔ رسول اللہ نے فرمایا کہ ” ماں باپ کے حقوق ، اللہ تعالیٰ نے ماں کے حقوق کے بارے میں تین مرتبہ حکم فرمایا اور بات کے حقوق کے بارے میں دو مرتبہ اور اللہ تعالیٰ نے رشتہ داروں کے حقوق ادا کرنے کا حکم فرمایا ۔ جو جتنا زیادہ قریب ہو اس کا حق اتنا زیادہ ہے۔ (بخاری ادب المفراد ابن ماجہ طبرائی مستدرک بروایت مقداد (رض))

30384

30373- اقسموا المال بين أهل الفرائض على كتاب الله تعالى! فما تركت الفرائض فلأولى رجل ذكر. "م، د، هـ - عن ابن عباس"
30373 فرمایا : میراث کو ورثہ کے درمیان کتاب اللہ میں بیان کردہ حصوں کے مطابق تقسیم کرو حصے داروں کے حصے دینے کے بعد جو مال باقی بچے وہ مرد رشتہ دار یعنی غصہ کو دیا جائے گا۔ (ابوداؤد) اس روایت کو بخاری و مسلم نے بھی روایت کیا ہے۔

30385

30374- ألحقوا الفرائض بأهلها! فما بقي فلأولى رجل ذكر. "حم، ق، ت - عن ابن عباس".
30374 رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : کہ عصبہ کا حق میراث ورثہ میں تقسیم کرو جو مال باقی بچے وہ میت کے مرد رشتہ دار یعنی عصبہ کو دیا جائے گا۔ (احمد، بیہقی ترمذی بروایت ابن عباس (رض) عنھما)

30386

30375- ابن أخت القوم منهم. "حم، ق ، ت، ن - عن أنس؛ د - عن أبي موسى؛ طب - عن جبير بن مطعم وعن ابن عباس وعن أبي مالك الأشعري".
30375 رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ بھانجہ بھی قوم میں شمار ہوگا۔ احمد، بیہقی، ترمذی، نسائی بروایت انس (رض)، ابوداؤد بروایت ابوموسی اشعری (رض) طبرانی بروایت جیبر بن مطعم، ابن عباس، ابو مالک اشعری (رض)

30387

30376- ابن أختكم منكم، وحليفكم ومولاكم منكم؛ إن قريشا أهل صدق وأمانة، فمن بغاها العواثر كبه الله تعالى في النار على جهه. "الشافعي، حم - عن رفاعة بن رافع الزرقي".
30376 رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ تمہارا بھانجہ تمہارے خاندان سے شمار ہوگا اور جس سے معاہدہ ہوا وہ نیز تمہارے غلام بھی (حکم میں) تمہارے خاندان سے شمار ہوں گے۔ قریش سچے اور امانتدار ہیں جو صرف ان کی لغزشوں کو تلاش کرے اللہ تعالیٰ اسے اوندھے منہ جہنم میں گرادے گا۔ حدیث کے آخری جملہ میں ایسے لوگوں کو وعید سنائی گئی ہے جو قریش کو نقصان پہنچانے اور ایذاء رسانی کے درپے ہوں ۔

30388

30377- الخال وارث. "ابن النجار - عن أبي هريرة".
30377 رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ ماموں بھی وارث ہے۔ ابن نجار بروایت ابوہریرہ (رض)

30389

30378- الخال وارث من لا وارث له. "ت - عن عائشة؛ عق عن أبي الدرداء".
30378 رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ جس شخص کا کوئی شخص وارث نہ ہو تو ماموں اس کا وارث ہوگا۔ (ترمذی بروایت حضرت عائشہ (رض) عقبلی بروایت ابی درداہ (رض))

30390

30379- الخالة بمنزلة الأم. "ق، د، ت - عن البراء؛ د - عن علي"
30379 ۔۔۔ خالہ ماں کے قائم مقام ہے۔ بیہقی ابوداؤد، ترمذی بروایت براء بن عازب (رض) ابوداؤد بروایت علی (رض)

30391

30380- الخالة والدة. "ابن سعد - عن محمد بن علي مرسلا".
30380 ۔۔۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ خالہ والدہ کی طرح ہیں۔ ابن سعد بروایت محمد بن علی مرسلا الاتقان :219

30392

30381- ما أحرز الولد أو الوالد فهو لعصبته من كان. "حم، د هـ - عن عمر".
30381 ۔۔۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ باپ اور بیٹے جو کچھ مال کمایا (مرنے کے بعد) وہ عصبہ کا ہے جو بھی عصبہ بنے۔ (احمد، ابوداؤد، ابن ماجہ، بروایت عمر (رض))

30393

30382- ولد الملاعنة عصبته عصبة أمه. "ك - عن رجل".
30382 ۔۔۔ ملاعنہ کے بچہ کا عصبہ ماں کا عصبہ ہے یعنی جو وارث ماں کا عصبہ بنے گا وہی بچے کا بھی وارث بنے گا۔
کلام :۔۔۔ اس حدیث پر کلام ہے ضعیف الجماع 6130 ۔

30394

30383- الطفل لا يصلى عليه ولا يورث ولا يرث حتى يستهل "ت - عن جابر"
30383 ۔۔۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ بچہ اگر پیدا ہونے کے بعد نہ روئے (یعنی ماں کے پیٹ سے مراد ہوا پیداہو) تو نہ اس پر جنازہ پڑھا جائے گانہ وہ کسی کا وارث ٹھہرے گا نہ ہی کوئی اس وارث ہوگا ۔ ترمذی بروایت جابر (رض)

30395

30384- إذا استهل المولود ورث. "د ، هق - عن أبي هريرة".
30384 ۔۔۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ :
نومولود بچہ روئے (یعنی زندہ پیدا ہو) تو وہ وارث قرار پائے گا۔ ابوداؤد، بیہقی بروایت ابوہریرہ (رض)

30396

30385- للإبنة النصف، ولابنة الابن السدس تكملة الثلثين وما بقي فللأخت. "خ - عن ابن مسعود".
30385 ۔۔۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ اگر ایک بیٹی اور ایک پوتی اور بہن وارث ہوں تو بیٹی کو آدھا مال ملے گا : پوتی کو چھٹا حصہ اور بقیہ مال بہن کا ہوگا۔ (بخاری بروایت ابن مسعود (رض))

30397

30386- ما كان من ميراث قسم في الجاهلية فهو على قسمة الجاهلية، وما كان من ميراث أدركه الإسلام فهو على قسمة الإسلام. "هـ - عن ابن عمر"5.
30386 ۔۔۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ : میراث کا جو مال دور جاہلیت میں تقسیم ہوگیا وہ اس زمانے کے مطابق ہے اور جو مال اسلام لانے تک باقی ہے وہ اسلامی قانون کے مطابق تقسیم ہوگا۔ ابن ماجہ نے ابن عمر (رض) سے روایت کرکے ضعیف قرار دیا۔
کلام :۔۔۔ ذخیرة الحفاظ :4853 ۔

30398

30387- كل قسم قسم في الجاهلية فهو على ما قسم، وكل قسم أدركه الإسلام فإنه على قسم الإسلام. "د هـ عن ابن عباس".
30387 ۔۔۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ جو مال جاہلیت میں تقسیم ہوچکا ہو اس کی تقسیم تو جاہلیت کے مطابق ہے اور جو مال زمانہ اسلام میں تقسیم کرنا ہو وہ اسلامی قوانین کے مطابق تقسیم ہوگا۔ ابوداؤ ابن ماجہ ، بروایت ابن عباس۔

30399

30388- المرأة تحوز ثلاثة مواريث: عتيقها، ولقيطها، وولدها الذي لا عنت عليه. "حم، ، ك - عن واثلة.
30388 رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ : عورت تین قسم کی میراث جمع کرلیتی ہے (1) اپنے آزاد کردہ غلام کی (جب کہ اس کا کوئی دوسرا وارث نہ ہو) (2) لقیط (جو غیر معروف النسب ہو) (3) جس بچہ پر (اپنے شوہر کے ساتھ ) لعان کیا ہو ۔ مسند احمد، ابوداؤد، ترمذی نسانی ابن ماجہ مستدرک بروایت واللہ
کلام :۔۔۔ اس حدیث کو ابن ماجہ اور ترمذی نے ضعیف قرار دیا ہے۔ ضعیف ابن ماجہ 600 ضعیف ترمذی 375 ۔

30400

30389- المرأة ترث من دية زوجها وماله وهو يرث من ديتها ومالها ما لم يقتل أحدهما صاحبه، فإذا قتل أحدهما صاحبه لم يرث من ديته وماله شيئا، وإن قتل أحدهما صاحبه خطأ ورث من ماله ولم يرث من ديته. "هـ - عن ابن عمرو"
30389 ۔۔۔ عورت اپنے شوہر کی دیت اور میراث کی حقدار ہے شوہر اپنی بیوی کی دیت اور میراث کا حقدار ہے جب تک ایک دوسرے کے قتل میں ملوث نہ ہوں جب میاں بیوی کو ایک دوسرے کے قتل میں ملوث پایا جائے توقاتل مقتول کی ویت اور مال میں سے کسی چیز کا وارث نہ ہوگا اگر قتل خطاء ہو تو مال کا وارث ہوگا ویت کانہ ہوگا ۔ اس ماجہ بروایت ابن عمر ضعیف الجمامع 5921

30401

30390- اجرؤكم على قسم الجد أجرؤكم على النار. "ص - عن سعيد بن المسيب" مرسلا 4
30390 ۔۔۔ میراث کا حصہ کھانے پر جراٴت کرنے والا جہنم کی آگ پر جرأت کرنے والا ہے۔
سعید بن مسیّب نے مرسلا روایت کی ہے اسنی المطالب 54 ضعیف الجامع 148

30402

30391- ألحقوا الفرائض بأهلها! فما بقي فهو لأولى رجل ذكر. "ط، حم، ص، خ، م، ت - عن ابن عباس". مر برقم [30374] .
30391 ۔۔۔ فرمایا کہ میراث کا مال شرعی حصہ داروں کے حوالہ کروجوباقی رہ جائے وہ عصبہ کو دیا جائے۔ (طبرانی احمد، سعید منصور بخاری مسلم ترمذی بروایت ابن عباس (رض) عنھما)
عصبہ اس وارث کو کہا جاتا ہے ، جس کے لیے آدھا چوتھائی وغیرہ حصہ مقرر نہیں بلکہ جن کے لیے حصہ قرآن نے مقرر کردیا ان کا مقرر ہ حصہ ادا کردینے کے بعد بقیہ مال اگر دوسرے ورثہ نہ ہوں توکل مال کا وہ مستحق ہوتا ہے۔ جیسے بیٹایا باپ وغیرہ۔

30403

30392- ألحقوا المال بالفرائض! فما أبقت الفرائض فلأولى رجل ذكر. "حب - عن ابن عباس".
30392 ۔۔۔ فرمایا کہ : میراث کو حصہ داروں میں تقسیم کردو جو بچ جائے وہ عصبہ کو دے دو ۔ ابن حبان بروایت ابن عباس

30404

30393- أعط ابنتي سعد الثلثين، وأعط أمهما الثمن! وما بقي فهو لك. "حم، ش، د ، ت، هـ، ك، ق - عن جابر".
30393 ۔۔۔ فرمایا کہ سعد (رض) کی میراث اس طرح تقسیم کرو کہ دونوں بیویوں کو دوتہائی مال دو اور ماں کو آٹھواں حصہ اور جو بچ گیا وہ تمہارا ہے۔ (احمد، ابن ابی شیبہ ، ابوداؤد، ترمذی ابن ماجہ مستدرک ، بیہقی بروایت جابر (رض))

30405

30394- أما الميراث فله، وأما أنت فاحتجبي منه يا سودة! فإنه ليس لك بأخ. "حم والطحاوي، قط، ك، طب، ق - عن ابن الزبير".
30394 ۔۔۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے میراث کا ایک فیصلہ فرماتے ہوئے ارشاد فرمایا کہ میراث تو دوسرے کی ہے اے سورة آپ اس سے پردہ کریں کیونکہ وہ آپ کا بھائی نہیں ہے۔ احمد، الطحاری ، دارفطنی، مستدرک، طبرانی ، بیہقی بروایت ابن زبیر (رض)

30406

30395- المرأة يعقلها عصبتها ولا يرثون إلا ما فضل عن ورثتها. "عب، ق عن ابن عباس".
30395 ۔۔۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : عورت کا عاقلہ تو عصبہ ہیں البتہ میراث میں سے وہی مال ملے گا جو اصحاب الفرائض سے بچ جائے۔ (عبدالرزاق ، بیہقی بروایت ابن عباس (رض) عنھما)
عاقلہ سے مراد باپ کے خاندان کے وہ افراد ہیں۔ جو قتل خطاء کی دیت برداشت کرتے ہیں۔

30407

30396- المرأة يعقلها عصبتها ويرثها بنوها. "عبي - عن المغيرة بن شعبة".
30396 ۔۔۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ عورت کی دیت تو عصبہ اداکریں گے اور دارث اولاد ہوگی۔ (عبدالرزاق بروایت مغیرہ بن شعبہ)

30408

30397- قضى للجدة بالسدس. "ش، طب - عن المغيرة بن شعبة ومحمد بن مسلمة معا".
30397 ۔۔۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے وادی کے لیے میراث کا چھٹا حصہ مقرر فرمایا ہے۔ (ابن ابی شیبہ ، طبرانی، بروایت مغیرہ بن شعبہ ومحمد بن سلمہ ایک ساتھ)

30409

30398- كل مال ميراث قسم في الجاهلية فهو على قسم الجاهلية، وكل ميراث لم يقسم حتى أدركه الإسلام فهو قسم الإسلام. "عب حل - عن عطاء بن أبي رباح مرسلا؛ ص - عن عمرو بن دينار مرسلا".
30398 ۔۔۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ : میراث کا جو مال اسلام سے پہلے تقسیم ہوچکا ہو جاہلیت کے طریقہ پر ہوگیا (یعنی اس کو دوبارہ تقسیم نہیں کیا جائے گا) اور جو مال اسلام آنے تک بغیر تقسیم رہا اب وہ اسلامی قانون کے مطابق تقسیم ہوگا۔ (عبدالرزاق ، حلیة الاولیاء ، وبروایت عمر ابن دینار مرسلا)

30410

30399- من أسلم على ميراث قبل أن يقسم فله نصيب. "الديلمي عن أبي هريرة".
30399 ۔۔۔ ارشاد فرمایا جو شخص میراث تقسیم ہونے سے پہلے مسلمان ہوگیا اس کو اس کا حصہ ملے گا ۔ دبلمی بروایت ابوھریرہ (رض))

30411

30400- من قطع ميراثا فرضه الله تعالى قطع الله ميراثه من الجنة. "ص - عن سليمان بن موسى مرسلا".
30400 ۔۔۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ جو شخص وارث کو اس کے مقرر ہ حصہ سے محروم کردے اللہ تعالیٰ اس کے جنت کے حصہ سے اس کو محروم کردے گا۔ سعیدبن منصور سلیمان بن موسیٰ مرسلا

30412

30401- لا تعضية على أهل الميراث إلا ما حمل القسم. "أبو عبيد في الغريب هق - عن أبي بكر محمد بن عمرو بن حزم مرسلا".
30401 ۔۔۔ ارشاد فرمایا ورثہ کے درمیان صرف قابل تقسیم مال تقسیم کیا جائے گا ۔ ابوعبید فی الغریب بیہقی بروایت ابوبکر محمد بن حزہ مرسلا
مطلب یہ ہے کہ اگر ترکہ میں کوئی ایسی چیز ہو جو تقسیم کرنے سے فائدہ حاصل کرنے کے قابل نہ رہے مثلا کوئی ٹوپی جگ گلاس وغیرہ تو اس کو تقسیم نہیں کیا جائے گا بلکہ اس کو فروخت کرکے اس کی قیمت تقسیم کی جائے گی۔

30413

30402- يرث الولاء من ورث المال من والد أو ولد. "حم - عن عمرو بن شعيب عن أبيه عن جده عن عمر بن الخطاب؛ وسنده حسن".
30402 ۔۔۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ : ولا کا وہی وارث ہوگا جو مال کا وارث ہوتا ہے والد ہو یا اولاد۔ (احمد، بروایت عمرو بن شعیب عن ابیہ جدہ عمربن خطاب وسندہ حسن)
ولاء کا مطلب یہ ہے کہ آزاد کردہ غلام مال چھوڑ کر مرجائے اس کا کوئی نسبی وارث موجود نہ ہو تو آزاد کرنے والا مالک اس کا وارث ہوتا ہے۔ اس کو ولاء کہا جاتا ہے آزاد کرنے والا زندہ نہ ہو تو اس کا عصبہ ولاء کا حقدار ہوگا عورتوں کو ولاء میں سے حصہ نہیں ملے گا۔

30414

30403- يورث من حيث يبول. "عد، هق - عن ابن عباس" أن رسول الله صلى الله عليه وسلم سئل عن مولود ولد له قبل وذكر من أين يورث؟ قال: فذكره.
30403 ۔۔۔ ارشاد فرمایا جس راستہ سے پیشاب کرتا ہو اس کے اعتبار سے میراث کا حصہ دار ہوگا۔ (ابن عدی فی الکامل بروایت ابن عباس (رض) عنھما)
رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے پوچھا گیا کہ اگر کوئی نومولود بچہ ایساہو کہ اس کی دوپیشاب کی جگہ ہو تو اس کو میراث میں مرد کا حصہ ملے گا یا لڑکی کا تو آپ نے یہی ارشاد فرمایا کہ دیکھا جائے کہ پیشاب مردانہ آلہ سے کرتا ہے یازنانہ آلہ سے جس آلہ سے پیشاب کرتا ہو اس کے مطابق میراث کا فیصلہ ہوگا۔

30415

30404- أحسن الهدى هدى محمد، وشر الأمور محدثاتها، وكل بدعة ضلالة، من مات وترك مالا فلأهله، ومن ترك دينا أو ضياعا فإلي وعلي. "ابن سعد - عن جابر".
30404 ۔۔۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا کہ : بہترین طریقہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا طریقہ ہے بدترین کام دین میں بدعات ایجاد کرنا ہے ہر بدعت گمراہی ہے جو شخص مال چھوڑ کر مرا وہ مال اہل و عیال کا حق ہے جو شخص اپنے ذمہ قرضہ چھوڑ کر مرا وہ میرے ذمہ ہے اور اہل و عیال چھوڑ کر مرا وہ میری کفالت میں ہوں گے۔ (ابن سعد بروایت جابر (رض))

30416

30405- أما بعد! فإن أصدق الحديث كتاب الله، وإن أفضل الهدى هدى محمد، وشر الأمور محدثاتها، وكل محدثة بدعة وكل بدعة ضلالة، وكل ضلالة في النار، أتتكم الساعة بغتة، بعثت أنا والساعة هكذا، صبحتكم الساعة ومستكم، أنا أولى بكل مؤمن من نفسه، من ترك مالا فلأهله، ومن ترك دينا أو ضياعا فإلي وعلي وأنا ولي المؤمنين. "حم، م، ن، هـ ، عن جابر".
30405 ۔۔۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ سب سے سچی کتاب اللہ کی کتاب (قرآن کریم) ہے سب سے بہتر راستہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی اتباع کا راستہ ہے اور بدترین کام دین میں بدعات کا ایجاد کرنا ہے اور دین میں نئی بات بدعت ہے اور ہر بدعت گمراہی ہے اور ہر گمراہی جہنم میں لے جانے والی ہے قیامت اچانک آئے گی میری بعثت اور قیامت اس طرح قریب ہیں (دوسری روایت میں آپ نے شہادت کی انگلی اور بیچ والی انگلی ملاکر اشارہ فرمایا) قیامت تمہارے پاس صبح آئے گی یاشام کو میں ہر مومن کا اس کے نفس سے بھی زیادہ حقدار ہوں جو کوئی مال چھوڑ کر مرے وہ مال اس کے اہل و عیال کا ہے جو کوئی قرضہ چھوڑ کر مرے وہ میری کفالت میں ہوگا ، میں مسلمانوں کا مددگار ہوں۔ (مسنداحمد، مسلم، نسانی، ابن ماجہ، بروایت جابر (رض))

30417

30406- أنا وارث من لا وارث له أفك عانيه وأرث ماله، والخال وارث من لا وارث له يفك عانيه ويرث ماله. "د، ك - عن المقدام
30406 ۔۔۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ میں ہر اس شخص کا وارث ہوں جس کا کوئی وارث نہیں میں اس کو قید سے چھڑاتا ہوں اور اس کے مال کا وارث ہوں اور ماموں وارث ہے اس کا جس کا کوئی وارث نہیں وہ اس کو قید سے چھڑاتا ہے اور مال کا وارث بنتا ہے۔ (ابوداؤد ، مستدرک بروایت مقدام (رض) )
قید سے چھڑانے کا مطلب یہ ہے کہ اس کے ذمہ جو کچھ ویت وغیرہ لازم ہے وہ عاقلہ اداء کرتے ہیں۔

30418

30407- أنا أولى بكل مؤمن من نفسه فمن ترك دينا أو ضيعة فإلي، ومن ترك مالا فلورثته، وأنا مولى من لا مولى له أرث ماله وأفك عانيه، والخال مولى من لا مولى له يرث ماله ويعقل عنه. "د عن المقدام"
30407 ۔۔۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ میں ہر مومن کا اس کے نفس سے زیادہ حقدار ہوں جو کوئی میرے ذمہ قرضہ چھوڑ کر یا اہل و عیال چھوڑ کر مرا وہ میرے ذمہ میں ہیں اور جو کوئی مال چھوڑ کر مرا وہ ورثہ کا حق ہے میں اس کا مولیٰ ہوں جس کا کوئی مولی نہیں اس کے مال کا وارث ہوں اور اس کی گردن چھڑاتا ہوں ماموں اس کا وارث ہے جس کا کوئی وارث نہیں اس کے مال کا وارث بنتا ہے اور اس کی طرف سے دیت دیتا ہے۔ (ابوداود بروایت مقدام (رض))

30419

30408- أنا أولى بالمؤمنين من أنفسهم، فمن توفي من المؤمنين ترك دينا فعلي قضاؤه، ومن ترك مالا فهو لورثته. "حم، ق ، ت، ن، هـ - عن أبي هريرة".
30408 ۔۔۔ اور ارشاد فرمایا کہ میں مومنین کا حقداران کے نفس سے بھی زیادہ ہوں جو مومن انتقال کرجائے اور اس کے ذمہ کسی کا قرض ہو اس کی ادائیگی میرے ذمہ ہے اور جو کچھ مال چھوڑے وہ اس کے ورنہ کا حق ہے۔ (مسند احمد، بیہقی ، ترمذی، نسائی، ابن ماجہ بروایت ابوھریرہ (رض))

30420

30409- أنا أولى بكل مؤمن من نفسه، فمن ترك دينا فعلي ومن ترك مالا فلورثته. "حم، د، ن - عن جابر.
30409 ۔۔۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ میں ہر مومن کا اس کے نفس سے زیادہ حقدار ہوں جو کوئی اپنے ذمہ قرض لے کر مرجائے اس کی ادائیگی میرے ذمہ ہے اور جو مال چھوڑ جائے وہ اس کے ورثہ کا حق ہے۔ (احمد، ابوداؤد، نسائی بروایت جابر (رض))

30421

30410- أنا أولى الناس بالمؤمنين في كتاب الله عز وجل، فأيكم ما ترك دينا أو ضيعة فادعوني! فأنا وليه، وأيكم ما ترك مالا فليؤثر بماله عصبته من كان. "م - عن أبي هريرة.
30410 ۔۔۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ : میں کتاب اللہ کی رو سے مومنین کا سب سے زیادہ حقدار ہوں تم میں سے جو کوئی دین یا اہل و عیال چھوڑ کر انتقال کرجائے تو مجھے اطلاع کریں میں اس کا ذمہ دار ہوں اور جو کوئی مال چھوڑ کر جائے وہ اپنے مال سے عصبہ کو ترجیح دے عصبہ جو بھی ہو۔ (مسلم بروایت ابوھریرہ (رض))

30422

30411- ما من مؤمن إلا وأنا أولى الناس به في الدنيا والآخرة، اقرؤوا إن شئتم {النَّبِيُّ أَوْلَى بِالْمُؤْمِنِينَ مِنْ أَنْفُسِهِمْ} فأيما مؤمن مات وترك مالا فليرثه عصبته من كانوا ومن ترك دينا أو ضياعا فليأتني فأنا مولاه. "خ - عن أبي هريرة"
30411 ۔۔۔ ارشاد فرمایا کہ جو کوئی بھی مومن ہے اس کا سب سے زیادہ حقدار ہوں دنیا و آخرت میں اگر چاہو تو قرآن کریم کی یہ آیت پڑھ لو النبی اولی بالمومنین من انفسھم ، جو کوئی مومن مال چھوڑ کر انتقال کرجائے تو وہ ورثہ کا حق ہے جو بھی وارث ہوں اور جو کوئی قرض یا اہل و عیال چھوڑ کرجائے وہ میرے پاس آئے میں اس کا ذمہ دار ہوں ۔ (بخاری بروایت ابوھریرہ (رض))

30423

30412- من ترك مالا فلورثته، ومن ترك كلا فإلى الله ورسوله، وأنا وارث من لا وارث له أعقل عنه وأرثه، والخال وارث من لا وارث له يعقل عنه ويرثه. "حم، هـ - عن أبي كريمة".
30412 ۔۔۔ ارشاد فرمایا کہ جس نے مال چھوڑا وہ اس کے ورثہ کا حق ہے اور جو عیال چھوڑ کرگیا اس کی کفالت اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا ذمہ ہے میں ہر اس شخص کا وارث ہوں جس کا کوئی وارث نہیں اس کی طرف سے دیت اداء کرتا ہوں اور اس کا وارث بنتاہوں اور ماموں وارث ہے جو شخص کا جس کا کوئی وارث نہیں اس کی طرف سے دیت (وغیرہ ) ادا کرتا ہے اور اس کے مال کا وارث بنتا ہے۔ (احمد، ابن ماجہ بروایت ابی کر سمہ)

30424

30413- والذي نفس محمد بيده إن على الأرض من مؤمن إلا وأنا أولى الناس به، فأيكم ما ترك دينا أو ضياعا فأنا مولاه، وأيكم ترك مالا فإلى العصبة من كان. "م - عن أبي هريرة.
30413 ۔۔۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا کہ قسم ہے اس ذات کی جس کے قبضے میں محمد کی جان ہے روئے زمین پر بسنے والے ہر مومن کا میں زیادہ حقدار ہوں جو کوئی تم میں سے قرضہ یا اہل و عیال چھوڑ کردینا سے چلا جائے میں اس کا مولیٰ ہوں۔ (یعنی اس کی ادائیگی اور دیکھ بھال میرے ذمہ ہے) اور جو کوئی مال چھوڑ جائے وہ عصبہ (ورثہ) کا حق ہے جو بھی ہو ۔ (مسلم بروایت ابوھریرہ (رض))

30425

30414- أحسن الهدي هدي محمد، وشر الأمور محدثاتها، وكل بدعة ضلالة، من مات وترك مالا فلأهله، ومن ترك دينا أو ضياعا فإلي وعلي. "ابن سعد - عن جابر".
30414 ۔۔۔ ارشاد فرمایا کہ سب سے اچھا طریقہ محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا طریقہ ہے اور بدترین کام بدعت کا ایجاد کرتا ہے اور ہر بدعت گمراہی ہے اور جو کوئی مال چھوڑ کر جائے وہ اس کے ورثہ کا حق ہے اور جو کوئی اپنے ذمہ قرضہ اپنے اہل و عیال چھوڑ کرجائے وہ میرے ذمہ ہے۔ (ابن سعد بروایت جابر (رض))

30426

30415- أنا ولي من لا ولي له أرثه وأفك عنه، والخال ولي من لا ولي له يرثه ويفك عنه. "ابن عساكر - عن راشد بن سعد مرسلا".
30415 ۔۔۔ اور ارشاد فرمایا کہ میں ہر اس شخص کا ولی ہوں جس کا کوئی ولی نہیں اس کا وارث بنتا ہوں اور اس کو قید سے چھڑاتا ہوں ماموں ولی ہے اس شخص کا جس کا کوئی ولی نہیں اس کا وارث بنتا ہے اور اس کو قید سے چھڑاتا ہے۔ ابن عساکر بروایت راشد بن سعد مرسلا

30427

30416- الله ورسوله مولى من لا مولى له، والخال وارث من لا وارث له. "حم، ت: حسن، ن، هـ، وابن الجارود وابن أبي عاصم والشاشي، ع، حب، قط، ص - عن عمر؛ عب، ك، ق - عن عائشة؛ عب - عن عائشة؛ عب عن رجل؛ ص - عن طاوس مرسلا".
30416 ۔۔۔ اور ارشاد فرمایا کہ اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ہر اس شخص کے ولی ہیں جس کا کوئی نہیں اور ماموں وارث ہے اس شخص کا کوئی وارث نہیں ۔ احمد ترمذی نسانی ابن ماجہ ابن الجارود وابن ابن عاصم والثانی عبدالرزاق ابن حبان دارفطنی، سعید منصور عن عمر، عبدالرزاق ، مستدرک ، بیہقی عن عائشہ عبدالرزاق ، عن عائشہ عبدالرزاق ، عن رجل سعیدبن منصور عن طاؤس مرسلا

30428

30417- الخال وارث من لا وارث له، ورسول الله مولى من لا مولى له. "عب - عن رجل من أهل المدينة".
30417 ۔۔۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ ماموں وارث ہے اس شخص کا جس کوئی وارث نہیں اور رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اس کا وارث ہے جس کا کوئی وارث نہیں ۔ عبدالرزاق عن رجل من اھل المدینہ

30429

30418- من ترك مالا فلأهله، ومن ترك دينا فعلى الله ورسوله. "حم، ع - عن أنس".
30418 ۔۔۔ جس نے کوئی مال چھوڑا وہ ورثہ کا حق ہے اور جو قرض چھوڑ کر دنیا سے گیا وہ اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ذمہ ہے۔ (مسند احمد، ابویعلی بروایت انس (رض))

30430

30419- من ترك مالا فلورثته، ومن ترك دينا فعلي وعلى الولاة من بعدي من بيت مال المسلمين. "طب - عن سليمان".
30419 ۔۔۔ جس نے کوئی مال چھوڑا وہ ورثہ کا حق ہے اور جو کوئی قرض اپنے ذمہ چھوڑ کر مراوہ میرے ذمہ ہے اور میرے بعد حاکم مسلم کے ذمہ سے جو بیت المال سے اداکرے گا۔
میراث تقسیم کرنے کا طریقہ
کسی کا انتقال ہوجائے تو اس کے مال سے سب سے پہلے کفن دفن کا متوسط خرچہ نکالا جائے گا اس کے بعد اس کے ذمہ کسی کا قرض ہو اس کو چکایا جائے گا اس کے بعد اگر اس نے کوئی جائز وصیت کی ہو تو تہائی مال تک اس کو نافذ کیا جائے گا اس کے بعد باقی ماندہ نکل مال کو شرعی ورثہ کے درمیان تقسیم کیا جائے گا اگر اس کا کوئی وارث نہ ہو تو اس کے مال کو بیت المال میں جمع کردیا جائے گا ان روایات میں جہاں یہ فرمایا کہ میں اس کے مال کا وارث بنتاہوں اس سے مراد بیت المال میں جمع کرانا ہے اور اگر کسی کا انتقال ہوگیا اور باوجود کوشش کے وہ اپنی زندگی میں قرضہ سے سبکدوش نہ ہوسکا اب اس کا قرضہ بیت المال سے ادا کیا جائے گا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنے ذمہ لینے کا یہی مطلب آخری حدیث میں بیان فرمایا ہے۔

30431

30420- أخبرني جبريل أنه لا ميراث لهما - يعني العمة والخالة. "عبدان في الصحابة، ك - عن الحارث بن عبد ويقال ابن عبد مناف".
30420 ۔۔۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ جبرائیل (علیہ السلام) نے مجھے خبر دی ہے کہ ان دونوں (یعنی خالہ اور پھوپھی) کے لیے میراث نہیں ہے۔ (عبدان فی الصحابہ مستدرک عن الحارث عن عبدویقال ابن عبدمناف)
مطلب یہ ہے کہ شریعت نے خالہ اور پھوپھی کو وارث قرار نہیں دیا ، بلکہ ان کو ذوی الارحام میں رکھا اس طرح ماموں وغیرہ ذوی الارحام میں داخل ہیں۔

30432

30421- أيما رجل عاهر بحرة أو أمة فالولد ولد زنا لا يرث ولا يورث. "ت - عن ابن عمرو.
30421 ۔۔۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا جس شخص نے کسی آزاد عورت یاباندی سے زنا کیا پیدا ہونے والا بچہ حرامی ہوگا نہ وہ زانی کا وارث ہوگا نہ زانی اس کے مال کا وارث ہوگا۔

30433

30422- القاتل لا يرث. "ت، هـ عن أبي هريرة".
30422 ۔۔۔ ارشاد فرمایا کہ قاتل وارث نہ ہوگا ۔ ترمذی ، ابن ماجہ بروایت ابوہریرہ (رض)
کلام :۔۔۔ اس کو ضعیف ہے کہاں ہے ضعیف الجمامع 326 ذخیر الحفاظ 3875 ۔

30434

30423- ليس للقاتل من الميراث شيء. "هق - عن ابن عمرو"4
30423 ۔۔۔ ارشاد فرمایا کہ قاتل کو مقتول کے مال میں سے کچھ بھی حصہ نہیں ملے گا۔ بیہقی عن ابن عمرذخیرة الحفاظ 4686 ۔

30435

30424- ليس للقاتل شيء، وإن لم يكن له وارث فوارثه أقرب الناس إليه ولا يرث القاتل شيئا. "د - عن ابن عمرو".
30424 ۔۔۔ ارشاد فرمایا کہ قاتل کو مقتول کے مال سے کچھ حصہ نہیں ملے گا اگر مقتول کا کوئی وارث نہ بنو تو مال دوسرے قریبی رشتہ داروں کو دیا جائے گا قاتل وارث نہ ہوگا ۔ ابوداؤد عن ابن عمر (رض)

30436

30425- ليس لقاتل ميراث. "هـ - عن رجل".
30425 ۔۔۔ ارشاد فرمایا کہ قاتل کے لیے میراث میں کوئی حق نہیں ۔ ابن ماجہ عن رجل حسن الاثر 326

30437

30426- ليس لقاتل وصية. "هـ - عن رجل".
30426 ۔۔۔ ارشاد فرمایا کہ قاتل کے حق میں وصیت بھی نافذ نہ ہوگی ۔ ابن ماجہ عن رجل حسن الاثر 328 ذخیرہ الحفاظ :4688

30438

30427- ليس لقاتل وصية. "هق - عن علي".
30427 ۔۔۔ ارشاد فرمایا کہ قاتل کے حق میں وصیت نافذ نہ ہوگی۔ (بیہقی سنن کبری بروایت علی (رض) حسن الاثر ذخیرة الحفاظ)
جس قتل کے سبب سے قصاص یادیت واجب ہو ایسا قتل اگر وارث کی طرف سے مورث کی حق میں صادر ہو تو ایسا قاتل مقتول کا وارث نہ ہوگا۔

30439

30428- لا يرث الكافر المسلم ولا المسلم الكافر. "حم، ق، 4 عن أسامة".
30428 ۔۔۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ کافر کسی مسلمان کا وارث نہیں اور مسلم کسی کافر کا وارث نہ ہوگا۔ (مسند احمد، (بیہقی، ابوداؤد، ترمذی ابن ماجہ نسانی بروایت اسامہ)

30440

30429- وهل ترك لنا عقيل من رباع "حم، ق، د، ن، هـ عن أسامة بن زيد".
30429 ۔۔۔ ارشاد فرمایا کیا عقیل نے ہمارے لیے کوئی مکان چھوڑا ہے۔ (احمدبیہقی ، ابوداؤد، نسانی ابن ماجہ بروایت اسامہ (رض))

30441

30430- لا يتوارث أهل ملتين. "ت - عن جابر؛ ن، ك - عن أسامة بن زيد".
30430 ۔۔۔ ارشاد فرمایا کہ وہ ملت (مذھب) والے ایک دوسرے کے وارث نہ ہوں گے۔ (ترمذی ، عن جابر (رض)، نسائی مستدرک بروایت اسامہ بن زید (رض)

30442

30431- لا يتوارث أهل ملتين شتى "ش، حم، د، هـ عن ابن عمرو".
30431 ۔۔۔ ارشاد فرمایا کہ دومختلف مذہب والے ایک دوسرے کے وارث نہ ہوں گے۔ (ابن شیبہ، احمد ابوداؤد، ابن ماجہ عن ابن عمر)

30443

30432- من قتل قتيلا فإنه لا يرث وإن لم يكن له وارث غيره وإن كان ولده أو والده. "د، ق - عن ابن عباس؛ عب - عن عمرو بن شعيب مرسلا".
30432 ۔۔۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا کہ جس نے کسی مسلمان کو قتل کیا وہ اس مقتول کا وارث نہ ہوگا اگرچہ اس کا کوئی دوسرا وارث موجود نہ ہو اگرچہ قاتل مقتول کا بیٹا ہو یا والد۔ (ابوداؤد ، بیہقی، بروایت ابن عباس (رض) عنھما عبدالرزاق عن عمرو بن شعیب مرسلا)

30444

30433- ليس للقاتل شيء. "حم، قطك، ق - عن عمر".
30433 ۔۔۔ ارشاد فرمایا کہ قاتل کو کچھ بھی نہیں ملے گا۔ (احمد، دارقطنی، بیہقی عن عمر (رض)

30445

30434- ليس لقاتل شيء، فإن لم يكن له وارث يرثه أقرب الناس إليه ولا يرث القاتل شيئا. "ق - عن ابن عمرو".
30434 ۔۔۔ قاتل کو میراث کا کوئی حصہ نہیں دیا جائے گا اگر مقتول کا کوئی وارث نہ ہو تو دوسرے قریبی رشتہ دار وارث قرار پائیں گے قاتل میراث کا حقدار نہ ہوگا ۔ بیہقی عن ابن عمر (رض) عنھما

30446

30435- لا يرث قاتل من دية من قتل. "د في مراسيله، ق عن سعيد بن المسيب مرسلا".
30435 قاتل کو مقتول کی دیت میں سے کوئی حصہ نہیں دیا جائے گا ۔ (ابوداود نے مراسیل میں روایت کی ہے اور بیہقی نے سعید بن مینسب (رح) سے مرسلا)

30447

30436- لا يتوارث الملتان المختلفتان. "ش - عن أسامة بن زيد".
30436 ۔۔۔ دومختلف مذہب والے آپس میں ایک دوسرے کے وارث نہ ہوں گے ۔ ابن ابی شیبة بروایت اسامہ زید (رض)

30448

30437- لا ترث ملة ملة، ولا تجوز شهادة ملة على ملة إلا أمة محمد صلى الله عليه وسلم فإن شهادتهم تجوز على من سواهم. "عب - عن أبي سلمة بن عبد الرحمن مرسلا".
30437 ۔۔۔ ایک ملت والے دوسری ملت والے کے وارث نہ ہوں گے اس طرح ایک ملت والے کی گواہی دوسری ملت والے کے حق میں قابل قبول نہ ہوگی سوائے امت محمدیہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے کیونکہ ان کی شہادت دوسری ملت والوں کے حق میں قابل قبول ہوگی۔ (عبدالرزاق عن ابی سلمہ من عبدالرحمن مرسلا)
کلام :۔۔۔ اس میں ضعف ہے ضعاف الدار قطنی 726

30449

30438- لا نرث أهل الكتاب ولا يرثونا إلا أن يرث الرجل عبده أو أمته، وتحل لنا نساؤهم ولا تحل لهم نساؤنا. "قط - عن جابر".
30438 ۔۔۔ ہم اہل کتاب (یہودو نصاری) کے وارث نہیں ہوں گے نیز وہ بھی ہمارے وارث نہ ہوں گے الایہ کہ آدمی اپنے غلام یاباندی کا وارث ہو ہمارے لیے ان کی عورتیں حلال ہیں ان کے لیے ہماری عورتیں حلال نہیں ۔ دارقطنی بروایت جابر (رض)

30450

30439- لا يتوارث أهل ملتين شتى، ولا تجوز شهادة ملة على ملة إلا ملة صلى الله عليه وسلم فإنها تجوز على غيرهم. "ق - عن أبي هريرة".
30439 ۔۔۔ دومختلف مذہب والے ایک دوسرے کے وارث نہ ہوں گے اور ایک مذہب والے کی گواہی دوسرے کے حق میں قابل قبول نہیں سوائے امت محمدیہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے کیونکہ ان کی گواہی دوسروں کے حق میں قابل قبول ہے۔ سنن بیہقی بروایت ابوہریرہ (رض)

30451

30440- لا يتوارث أهل ملتين شتى. "ص، حم، د، هـ، ق - عن عمرو بن شعيب عن أبيه عن جده؛ ص - عن الضحاك مرسلا".
30440 ۔۔۔ دومختلف مذہب والے ایک دوسرے کے وارث نہ ہوں گے۔
سعید بن منصور ، احمد ، ابوداؤد ، ابن ماجہ ، بیہقی عن عمرو بن شعیب بن ابیہ عن جدہ سعید بن منصور عن الصحاک مرسلا

30452

30441- لا يرث المسلم النصراني إلا أن يكون عبده أو أمته. "قط، ك، ق - عن جابر؛ ش - عنه؛ د عن علي موقوفا".
30441 ۔۔۔ کوئی مسلمان کسی نصرانی کا وارث نہ ہوگا الایہ کہ وہ نصرانی مسلمان کا غلام ہو یاباندی ۔
دارقطنی مستدرک ، بیہقی عن جابر (رض) ، ابن ابی شیبة عن جابر (رض) ابوداؤد بروایت علی موقو فا ذخیر ة الحفاظ 6327

30453

30442- لا يرث الكافر المسلم ولا المسلم الكافر، ولا يتوارثان أهل ملتين. "طب - عن أسامة".
30442 ۔۔۔ کوئی کافر کسی مسلمان کا یا کوئی مسلمان کا کافر کا وارث نہ ہوگا اور وہ مذہب والے ایک دوسرے کے وارث نہ ہوں گے۔ (طبرانی ، بروایت اسامہ (رض))

30454

30443- لا يرث أهل ملة ملة، ولا تجوز شهادة أهل ملة على ملة إلا أمتي تجوز شهادتهم على من سواهم. "عد، ق - عن أبي هريرة".
30443 ۔۔۔ ایک مذہب والے دوسرے مذہب والے کے وارث نہیں ہوں گے اور ایک مذہب والے کی شہادت دوسرے مذہب والے کے حق میں قابل قبول نہیں سوائے امت محمدیہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ان کی شہادت دوسروں کے حق میں قابل قبول ہے۔ (ابن عدی فی الکامل، بیہقی بروایت ابن ہریرہ (رض) ذخیرة الحفاظ : 6325

30455

30444- من عاهر أمة أو حرة فولده ولد زنا، لا يرث ولا يورث. "ك، في تاريخه - عن ابن عمر".
30444 ۔۔۔ جس نے کسی آزادی عورت یا باندی سے زنا کیا پھر اس زنا سے بچہ پیدا ہوا تو وہ بچہ زانی کا یا زانی بچہ کا وارث نہ ہوگا۔ (مستدرک ، ابن عساکر فی تاریخہ بروایت ابن عمر)

30456

30445- ايما رجل عاهر حرة أو أمة فالولد ولد زنا، لا يرث ولا يورث. "ش، ت - عن عمرو بن شعيب عن أبيه عن جده". مر برقم [30421] .
30445 ۔۔۔ جس نے بھی کسی آزاد عورت یا باندی سے زنا کیا پیدا ہونے والا بچہ حرامی ہوگا وہ زانی کا زانی اس کا وارث نہ ہوگا۔ (ابن ابی شبیة ترمذی عن عمر بن شعیب عن ابیہ عن جدہ )

30457

30446- من عاهر بأمة قوم أو زنى بامرأة حرة فالولد ولد زنا، لا يرث ولا يورث. "عب - عن عمرو بن شعيب".
30446 ۔۔۔ جس شخص نے کسی قوم کی باندی سے زنا کیا یا کسی آزاد عورت سے زنا کیا اس کے نتیجہ میں پیدا ہونے والا بچہ حرامی ہے وہ زانی کا اور زانی اس کا وارث نہ ہوگا۔ عبدالرزاق عن عمرو شعیب (رض)

30458

30447- ولد زنا لا يرث ولا يورث. "ك في تاريخه - عن ابن عمر".
30447 ۔۔۔ ولدالزنانہ زنانی کا وارث ہوگا نہ زانی والدالزنا کا وارث ہوگا ۔ مستدرک فی تاریخہ، عن ابن عمر (رض) عنھما

30459

30448- لا تزال أمتي متماسكا أمرها ما لم يظهر فيهم ولد الزنا،فإذا ظهروا خشيت عليهم أن يعمهم الله تعالى العقاب. "حم، طب عن ميمونة".
30448 ۔۔۔ اور ارشاد فرمایا کہ امت راہ حق پر قائم رہے گی جب تک ان میں زناکاری عام نہ ہو جب زناکاری عام ہوجائے تو مجھے خوف سے کہ اللہ تعالیٰ ان کو عمومی عذاب میں مبتلا فرمادیں گے۔ مسند احمد ، طبرانی بروایت میمرنہ (رض)

30460

30449- لا يبغي على الناس إلا ولد بغي أو فيه شيء منه. "الرابطي وابن عساكر - عن بلال بن أبي بردة بن موسى بن أبي موسى عن أبيه عن جده".
30449 ۔۔۔ لوگوں پر ظلم و زیادتی نہیں مگر زنا کی اولاد یا جس میں کسی قدر زنا شامل ہو۔ (الرابطی وابن عساکر بروایت بلال بن ابی بردہ بن موسیٰ بن ابی موسیٰ عن ابیہ عن جدہ)

30461

30450- لا يبغي على الناس إلا ولد بغي وإلا من فيه عرق منه. "طب - عن أبي موسى"
30450 ۔۔۔ لوگوں پر ظلم و زیادتی نہیں کرنا مگر زنا کی اولاد دیا جس میں زنا کی کوئی رگ ہو۔ طبرانی بروایت ابو موسیٰ (رض) عنہکلام :۔۔۔ اس حدیث میں کلا م ہے ضعیف الجامع 6319 کشف الحفاظ 3100 ۔

30462

30451- لا يدخل الجنة ولد الزنا ولا ولده ولا ولد ولده. "ابن النجار عن أبي هريرة".
30451 ۔۔۔ جنت میں نہ زنا کی اولاد داخل ہوگی نہ ان کی اولاد نہ اولاد کی اولاد۔ (ابن نجار عن ابوہریرہ (رض) ترتیب الموضوعات 911 التزیہ 3282

30463

30452- لا يدخل الجنة ولد زنية. "ق - عن ابن عمر".
30452 ۔۔۔ زنا سے پیدا ہونے والا بچہ جنت میں نہ جائے گا ۔ بیہقی عن ابن عمرتذکرة الموضوعات 180 ابوالحثیت 522

30464

30453- لا يرث الصبي حتى يستهل صارخا. "هـ 2، طب - عن جابر؛ والمسور بن مخرمة معا - عن عاصم؛ ش، ص - عن جابر".
30453 ۔۔۔ نومولود بچہ وارث نہ ہوگا یہاں تک کہ اس کے رونے کی آواز سنائی دے۔ (ابن ماجہ طبرانی عن جابر والمسوربن مخرمہ عن عاصم ، ابن ابی شیبة سعید بن منصور بروایت جابر مطلب اس حدیث کا یہ ہے کہ وارث ہونے کے لیے بچہ کا زندہ پیدا ہونا ضروری ہے۔

30465

30454- إن النبي لا يورث وإنما ميراثه في فقراء المسلمين والمساكين. "حم - عن أبي بكر".
30454 ۔۔۔ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے مال کا کوئی وارث نہ ہوگا انھوں نے جو کچھ چھوڑا ہے وہ مسلمان فقراء و مساکین کے لیے ہے۔ (مسنداحمد بروایت ابی بکر صدیق (رض))

30466

30455- النبي لا يورث. "ع - عن حذيفة".
30455 ۔۔۔ نبی کے مال میں وراثت جاری نہیں ہوتی ۔ ابویعلی بروایت حذیفہ (رض)

30467

30456- كل مال النبي صدقة إلا ما أطعمه أهله وكساهم، إنا لا نورث. "د - عن الزبير" .
30456 ۔۔۔ ہر مال صدقہ ہے مگر جو اپنے گھروالوں کو کھلا دیا یاپہنا دیا ہمارے مال میں میراث جاری نہیں ہوتی ۔ (ابوداؤد بروایت زبیر (رض)

30468

30457- لا تقتسم ورثتي دينارا، ما تركت بعد نفقة نسائي ومؤنة عاملي فهو صدقة. "حم، ق، د - عن أبي هريرة".
30457 ۔۔۔ ارشاد فرمایا میرا ترکہ میراث نہیں ہوگا جو کچھ میں چھوڑ کر جاؤں گھر والوں کے نفقہ کے سلسلہ میں یا اعمال کے خرچ کے سلسلہ میں وہ صدقہ ہے۔ احمد، بیہقی ابوداؤد ، روایت ابوہریرہ (رض)

30469

30458- لا نورث، ما تركنا صدقة. "حم، ق، - عن عمر وعن عثمان وسعد وطلحة والزبير وعبد الرحمن بن عوف؛ حم، ق - عن عائشة؛ م، ت - عن أبي هريرة".
30458 ۔۔۔ ارشاد فرمایا ہمارے ترکہ میں میراث جاری نہ ہوگی جو کچھ ہم چھوڑ کرجائیں وہ صدقہ ہے۔
مسند احمد ، بیہقی ابوداؤد ، ترمذی، نسائی بروایت عمر (رض) و عثمان ، وس بعد وطلحہ وزبیر و عبدالرحمن بن عوف مسند احمد، بیہقی بر وایت عائشہ (رض) مسلم ترمذی بروایت ابوہریرہ (رض)

30470

30459- لا نورث، ما تركنا - صدقة، وإنما يأكل آل محمد في هذا المال. "حم، ق، د، ن - عن أبي بكر".
30459 ۔۔۔ اور ارشاد فرمایا کہ ہم انبیاء کے مال میں میراث جاری نہیں ہوتی جو کچھ ہم نے چھوڑا وہ صدقہ ہے محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے گھروالوں کا نفقہ اس مال میں ہے یعنی میری زندگی میں ۔ مسند احمد، بیہقی ، ابوداؤد ، نسانی بروایت ابی بکر (رض)

30471

30460- لا نورث ما تركنا فهو صدقة، وإنما هذا المال لآل محمد لنائبتهم ولضيفهم، فإذا مت فهو إلى من ولى الأمر من بعدي. "د - عن عائشة" .
30460 ۔۔۔ ہمارے مال میں میراث جاری نہیں ہوتی جو کچھ ہم چھوڑ کرجائیں وہ صدقہ ہے یہ مال (فی الحال ) محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے گھروالوں کے لیے ہے کہ وہ اپنے ذاتی ضروریات اور مہمانوں پر خرچ کریں جب میری موت واقع ہوجائے تو میرے بعد جو شخص بھی مسلمانوں کی حکومت کا ذمہ دار بنے یہ اس کے تصرف میں ہوگا۔ ابوداؤد بروایت عائشہ (رض)

30472

30461- إنا لا نورث، ما تركنا صدقة. "حم - عن عبد الرحمن ابن عوف وطلحة والزبير وسعد".
30461 ۔۔۔ ہمارے مال میں میراث جاری نہیں ہوتی جو کچھ ہم چھوڑ کرجائیں وہ صدقہ ہے۔ (احمد ، بروایت عبدالرحمن بن عوف وطلحہ بن زبیر وسعد (رض))

30473

30462- والله لا تقتسم ورثتي بعدي دينارا، ما تركت من شيء بعد نفقة نسائي ومؤنة عاملي فهو صدقة. "كر - عن أبي هريرة".
30462 ۔۔۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا کہ بخدا میرے بعد میرا ترکہ دینار (وغیرہ) تقسیم نہ ہوں گے جو کچھ میں گھروالوں کے نفقہ یا کام کرنے والے اعمال کے خرچ کے سلسلہ میں چھوڑ کرجاؤں وہ صدقہ ہے۔ ابن عساکر بروایت ابوہریرہ (رض)

30474

30463- لا تقتسم ورثتي دينارا، ما تركت من شيء بعد نفقة نسائي ومؤنة عاملي فهو صدقة. "حم، م، د - عن أبي هريرة".
30463 ۔۔۔ میری وراثت دینار (وغیرہ) تقسیم نہ ہوگی جو کچھ چھوڑ کر جاؤں میرے گھر والوں کے خرچ اور اعمال کے خرچہ کے علاوہ وہ صدقہ ہے۔ (احمد، مسلم ، ابوداؤد بروایت ابوہریرہ (رض))

30475

30464- لا نورث. "ت: حسن غريب - عن أبي هريرة"
30464 ۔۔۔ ہمارے مال میں میراث جاری نہ ہوگی ۔ ترمذی حسن غریب عن ابوہریرہ (رض)

30476

30465- "مسند الصديق رضي الله عنه" عن قتادة قال: ذكر لنا أن أبا بكر الصديق قال في خطبته: ألا! إن الآية التي أنزلت في أول سورة النساء في شأن الفرائض أنزلها الله في الولد والوالد، والآية الثانية أنزلها في الزوج والزوجة والإخوة من الأم، والآية التي ختم بها سورة النساء أنزلها في الإخوة والأخوات من الأب والأم، والآية التي ختم بها سورة الأنفال أنزلها في أولي الأرحام بعضهم أولى ببعض في كتاب الله مما جرت به الرحم من العصبة. "عبد بن حميد وابن جرير في التفسير، هق"
30465 ۔۔۔ مسندالصدیق میں حضرت قتادہ (رض) سے منقول ہے کہ ہمارے سامنے ذکر کیا کہ صدیق اکبر (رض) نے خطبہ میں ارشاد فرمایا کہ سورة النساء کی شروع میں میراث کی جو آیات ہیں ان میں سے پہلی آیت تو باپ بیٹے کے حق میں نازل ہوئی ہے دوسری آیت شوہر بیوی ماں شریک بھائی کے متعلق ہے اور سورة نساء کی آخری آیت ” آیت کلالہ “ یہ حقیقی بہن بھائیوں کی میراث سے متعلق ہے اور سورة الانفال کی جو آخری آیت ہے ” اولی الاحام بعضھم اولی بعض فی کتاب اللہ “ اس میں ان ورثہ کا ذکر ہے جو میراث کی اصطلاح میں عصبہ کہلاتے ہیں۔ (عبدبن حمید وابن جریر فی التفسیر بیہقی سنن کبری)

30477

30466- عن القاسم بن محمد قال: جاءت جدات إلى أبي بكر فأعطى الميراث أم الأم دون أم الأب فقال له رجل من الأنصار من بني حارثة يقال له عبد الرحمن بن سهل: يا خليفة رسول الله؟ قد أعطيت الميراث التي لو أنها ماتت لم يرثها، فجعل أبو بكر الميراث بينهما - يعني السدس. "مالك، عب، ص، قط، هق"
30466 ۔۔۔ قاسم بن محمد (رح) کا بیان ہے کہ ایک شخص کے انتقال کے بعد اس کی دادی اور نانی دونوں میراث کے لیے آئیں تو صدیق اکبر (رض) نے میراث نانی کو دی دادی کو محروم کردیا تو انصار میں سے بنی حارثہ کے ایک شخص نے کہا، جس کا نام عبدالرحمن بن سھل تھا، اے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے خلیفہ آپ نے تو اس کے حق میں میراث کا فیصلہ کیا کہ اگر وہ (نانی) مرتی تو یہ شخص میراث کا مستحق نہ ہوتا اس کے بعد صدیق اکبر (رض) نے مال کا چھٹا حصہ وادی نانی دونوں کو تقسیم کرکے دیا جائے گا۔

30478

30467- عن خارجة بن زيد أن أبا بكر قضى في أهل اليمامة مثل قول زيد بن ثابت، ورث الأحياء من الأموات ولم يورث الأموات بعضهم من بعض. "عب".
30467 ۔۔۔ خارجہ بن زید نے بیان کیا کہ صدیق اکبر (رض) نے اہل یمامہ کے متعلق حضرت زید بن ثابت (رض) کے قول کے مطابق فیصلہ فرمایا جو ان میں سے زندہ تھے ان کو تو اموات کے وارث قرار دیا لیکن اس لڑائی میں مرنے والوں کو آپس میں ایک دوسرے کا وارث قرار نہیں دیا۔ رواہ عبدالرزاق
کسی حادثہ میں بہت سے رشتہ دار اکٹھے مارے جائیں اور موت کے وقت کا علم نہ ہو تو مرنے والوں کی میراث زندوں میں تقسیم ہوگی مرنے والے ایک دوسرے کے وارث نہ ہوگے۔

30479

30468- عن زيد بن ثابت قال: أمرني أبو بكر حيث قتل أهل اليمامة أن يورث الأحياء من الأموات ولا يورث بعضهم من بعض. "هق"
30468 ۔۔۔ زید بن ثابت (رض) فرماتے ہیں کہ صدیق اکبر (رض) نے مجھ سے فرمایا کہ اہل یمامہ میں سے زندہ لوگ مرنے والوں کے وارث قرار دیئے جائیں لیکن مرنے والے آپس میں ایک دوسرے کے وارث نہ ہوں گے ۔ بیہقی سنن کبری

30480

30469- عن ابن سيرين أن سعد بن عبادة قسم ماله بين بنيه في حياته فولد له ولد بعد ما مات، فلقي عمر أبا بكر فقال: ما نمت الليلة من أجل ابن سعد هذا المولود ولم يترك له شيئا، فقال أبو بكر: وأنا والله ما نمت الليلة من أجل ابن سعد، فانطلق بنا إلى قيس بن سعيد نكلمه في أخيه! فكلماه فقال قيس: أما شيء أمضاه سعد فلا أرده أبدا ولكن أشهدكما أن نصيبي له. "عب".
30469 ۔۔۔ ابن سیر ین (رح) فرماتے ہیں کہ حضرت سعد بن عبادہ (رض) نے اپنا مال زندگی ہی میں اولاد کے درمیان تقسیم فرمایا دیا ان کے انتقال کے بعد ان کا ایک بچہ پیدا ہوا حضرت عمر (رض) کی صدیق اکبر (رض) سے ملاقات ہوئی اور عرض کیا کہ مجھے پوری رات اس ف کرنے سونے نہیں دیا کہ سعد کے ہاں بچہ پیدا ہوا وہ ان کے لیے کچھ چھوڑ کر نہیں گئے تو صدیق اکبر (رض) عندنے جواب دیا کہ سعد کے اس نو مولود بچے کی وجہ سے مجھے بھی نیند نہیں آئی میرے ساتھ چلیں قیس بن سعد کے پاس تاکہ ان سے ان کے بھائی کے بارے میں بات چیت کریں تو قیس نے کہا کہ سعد نے جو تقسیم کردیا ہے اس کو تو میں ہرگز واپس نہیں کرونگا البتہ میں گواہی دیتاہوں کہ میرے برابر اس کے لیے بھی حصہ ہوگا۔ (رواہ عبدالرزاق)

30481

30470- عن أبي صالح قال: قسم سعد بن عبادة ماله بين ولده وخرج إلى الشام فمات وولد له ولد بعد فجاء أبو بكر وعمر إلى قيس بن سعد فقالا: إن سعدا مات ولم يعلم ما هو كائن وإنا نرى أن ترد على الغلام نصيبه: قال قيس: ليست بمغير شيئا فعله أبي ولكن نصيبي له. "ص، كر؛ وروى ص، كر - عن عطاء مثله".
30470 ۔۔۔ ابوصالح روایت کرتے ہیں کہ سعدبن عبادہ نے اپنا مال اپنی اولاد کے درمیان (زندگی میں) تقسیم فرمادیا اور ملک شام چلے گئے وہیں ان کا انتقال ہوگیا اس کے بعد ان کے ہاں ایک بچہ پیدا ہواپھر صدیق اکبر اور فاروق (رض) قیس بن سعد کے پاس گئے اور ان سے گفتگو کہ دیکھو سعد کا تو انتقال ہوگیا یہ معلوم نہیں ان کا کیا حال ہے ہمارا خیال یہ ہے کہ آپ اس نومولود کا حصہ اس کو واپس کردیں تو قیس نے کہا کہ میں تو والد کی تقسیم میں رودبدل نہیں کرسکتا البتہ اپنا حصہ اس کو دیدیتا ہوں ۔ سعید بن منصور عساکر بروایت عطاء

30482

30471- عن عمر أنه قسم الميراث بين الإبنة والأخت نصفين. "الطحاوي، هق".
30471 ۔۔۔ حضرت عمر (رض) کے بارے میں ہے کہ انھوں نے میراث تقسیم کی بیٹی اور بہن کے درمیان آدھا آ دھا ہے۔ الطحاوی ، بیہقی

30483

30472- عن عمر قال: لأن أكون سألت رسول الله صلى الله عليه وسلم عن قوم يقولون: نقر بالزكاة في أموالنا ولا نؤديها إليك، أيحل لنا قتالهم، وعن الكلالة ، وعن الخليفة أحب إلي من حمر النعم. "عب والعدني وابن المنذر والشيرازي في الألقاب، ك".
30472 ۔۔۔ حضرت عمر (رض) فرماتے ہیں کہ کاش میں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے تین سوالات کرلیتا تو یہ میرے سرخ اونٹ ملنے زیادہ پسندیدہ ہوتا (1) جو لوگ فرضیت زکوۃ کا اقرار تو کرتے ہیں لیکن ادا نہیں کرتے کیا ان سے قتال جائز ہے یا نہیں ؟ (2) کلالہ کی میراث کے بارے میں (3) آپ کے بعد خلیفہ کون ہوگا۔ عبدالرزاق، والطبرانی، وابن منذر والشیر ازی فی الالقاب مستدرک

30484

30473- عن ابن شهاب قال: قضى عمر بن الخطاب رضي الله عنه أن ميراث الإخوة من الأم بينهم للذكر مثل حظ الأنثيين، قال: ولا أرى عمر قضى بذلك حتى علمه من رسول الله صلى الله عليه وسلم. "ابن أبي حاتم".
30473 ۔۔۔ ابن شہاب نے روایت کی کہ حضرت عمر (رض) ماں شریک بھائیوں کے درمیان میراث کو عام اصول کے مطابق تقسیم فرمایا، لڑکے کو لڑکی سے دو گنا دیا راوی کہتے ہیں میرا گمان یہی ہے کہ انھوں نے یہ فیصلہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سیکھ کر ہی کیا ہوگا ۔ ابن ابی حاتم
تشریح :۔۔۔ علماء کی رائے یہ ہے کہ ماں شریک بہن بھائیوں کو میراث میں برابر حصہ ملے گا ” للذکر مثل حظ الانثیین “ کا قاعد ہ جاری نہ ہوگا۔

30485

30474- عن عمر قال: تعلموا الفرائض! فإنها من دينكم. "ص والدارمي هق"
30474 ۔۔۔ حضرت عمر (رض) نے فرمایا کہ علم میراث کو سیکھو کیونکہ یہ بھی دین کا اہم جز ہے۔ سعید بن منصور دارمی بیہقی

30486

30475- عن ابن المسيب قال: كتب عمر إلى أبي موسى إذا لهوتم فالهوا بالرمي، وإذا تحدثتم فتحدثوا بالفرائض. "ك هق".
30475 ۔۔۔ سعید بن مسیب (رح) سے روایت ہے کہ حضرت عمر (رض) نے ابوموسیٰ اشعری (رض) کو خط لکھا کہ جب کھیل تفریح کرنا ہو تو تیراندازی کیا کرو اور جب گفتگو کرو تو مسائل میراث کے بارے میں گفتگو کیا کرو۔ مسندرک، بیہقی سنن کبری

30487

30476- عن الحسن أن عمر بن الخطاب ورث العمة والخالة، جعل للعمة الثلثين وللخالة الثلث. "عب، ص، ش، هق".
30476 ۔۔۔ حسن فرماتے ہیں کہ حضرت عمر (رض) نے خالہ اور پھوپھی میں میراث کو اس طرح تقسیم فرمایا کہ پھوپھی کو دوتہائی اور خالہ کو ایک تہائی دیا۔ عبدالرزاق ، سعید بن منصور ، ابن ابی شبیة، بیہقی

30488

30477- عن شريح أن عمر بن الخطاب رضي الله عنه كتب إليه أن لا يورث الحميل إلا ببينة وإن جاءت به في خرقتها. "عب، ش ق وضعفه".
30477 ۔۔۔ قاضی شریح (رح) روایت کرتے میں کہ حضرت عمر (رض) نے ان کو خط لکھا کہ جس غیر معروف النسب بچہ کے متعلق بیٹا ہونے کا دعوی کیا جائے وہ اس وقت تک وارث شمار نہ ہوگا۔ جب تک گواہوں سے اس کا نسب ثابت نہ ہوجائے اگرچہ اس بچہ کو (چھوٹا ہونے کی وجہ سے) کپڑے میں لپیٹ کر لایا جائے۔ عبدالرزاق ، ابن ابی شبیة ، بیہقی وضعفہ

30489

30478- عن أبي وائل قال: جاءنا كتاب عمر بن الخطاب: إذا كان العصبة أحدهم أقرب بأم فأعطه المال. "عب، ص وابن جرير".
30478 ۔۔۔ ابی وائل بیان کرتے ہیں کہ ہمارے پاس حضرت عمر (رض) کا فیصلہ آیا کہ جب کسی کا عصبہ (وارث) ماں کی وجہ سے قریب ترہو جائے تو مال اس کو دے دو ۔ عبدالرزاق سعید بن منصور ، وابن جریر

30490

30479- عن الضحاك بن قيس أنه كان طاعون بالشام فكانت القبيلة تموت بأسرها حتى ترثها القبيلة الأخرى، فكتب فيهم إلى عمر بن الخطاب، فكتب عمر رضي الله عنه: إذا كانوا من قبل الأب سواء فأولاهم بنو الأم، فإذا كانوا بنو الأب أقربهم فهم أولى من بني الأب والأم. "عب وابن جرير، هق".
30479 ۔۔۔ ضحاک بن قیس (رح) فرماتے ہیں کہ ملک شام میں طاعون کی بیماری پھیل گئی تو اس سے پورا خاندان ہلاک ہوجاتا۔ دوسرا خاندان اس کا وارث بنتا تو حضرت عمر (رض) کے پاس خط لکھا کر ان کے متعلق پوچھا گیا تو حضرت عمر (رض) نے جواب میں لکھا کہ اگر سب باپ کی طرف سے رشتہ داری میں برابر ہوں ، توجوماں کی وجہ سے زیادہ قریب ہوں ان کو ترجیح دو حب بنوالاب زیادہ قریب ہو تو جو ماں باپ دونوں میں شریک ہوں ان کو ترجیح دو ۔ عبدالرزاق وابن جریر ، بیہقی

30491

30480- عن عمرو بن شعيب قال: قضى عمر بن الخطاب أن من هلك من المسلمين لا وارث له يعلم ولم يكن مع قوم يقاتلهم ويعاديهم فميراثه بين المسلمين في مال الله الذي يقسم بينهم. "عب".
30480 ۔۔۔ عمروبن شعیب روایت کرتے ہیں کہ حضرت عمر بن خطاب (رض) نے فیصلہ فرمایا کہ جو مسلمان انتقال کرجائے اس کا کوئی وارث معلوم نہ ہو اور اس قوم سے بھی نہیں جن سے قتال اور دشمنی ہے تو اس کی میراث مسلمانوں کے درمیان مال غنیمت کی طرح تقسیم ہوگی۔ (رواہ عبدالرزاق)

30492

30481- عن الحكم بن مسعود الثقفي قال: قضى عمر بن الخطاب في امرأة توفيت وتركت زوجها وأمها وإخوتها لأمها وإخوتها لأبيها وأمها، فأشرك عمر بين الإخوة للأم والإخوة للأب والأم في الثلث، فقال له رجل: إنك لم تشرك بينهما عام كذا وكذا، فقال عمر: تلك على ما قضينا يومئذ وهذه على ما قضيناه. "عب، ش، هق
30481 ۔۔۔ حکم بن مسعود ثقفی بیان کرتے ہیں کہ حضرت عمربن خطاب (رض) نے فیصلہ کیا کہ ایک عورت کا انتقال ہوا اور ورثہ میں اس کا شوہرماں ، ماں شریک بھائی ماں باپ شریک بھائی تھے تو حضرت عمر نے ، ماں شریک بھائی اور حقیقی بھائی دونوں کو ایک تہائی مال میں شریک کردیا ایک شخص نے کہا کہ آپ نے توفلاں فلاں سال دونوں کو شریک نہیں کیا تھا تو حضرت عمر (رض) نے جواب دیا وہ ہمارے اس وقت کے فیصلہ کے مطابق تھا ، یہ ہمارے اس وقت کے فیصلہ کے مطابق ہے۔ عبدالرزاق ، بیہقی ابن ابی شیبة

30493

30482- عن عمر أن إنسانا مات ولم يجدوا له وارثا إلا مولاه الذي له عليه الولاء، فدفع ميراث الذي أعتقه إليه. "عب، ص".
30482 ۔۔۔ حضرت عمر (رض) سے روایت ہے کہ ایک شخص کا انتقال ہوا اس کے آزاد کرنے والے مولیٰ کے علاوہ اور کوئی وارث نہیں ملا تو میراث کا مال بطور ولاء کے مولیٰ کو دیدیا گیا ۔ عبدالرزاق سعید بن منصور

30494

30483- عن إبراهيم قال: كان عمر وعلي وابن مسعود يورثون ذوي الأرحام دون الموالي. "سفيان الثوري في الفرائض، عب، ش، ص، ق".
30483 ۔۔۔ ابراہیم نخعی رحمة اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ حضرت عمر ، علی اور ابن مسعود (رض) ذوی الارحام کو وارث قرار دیتے نہ کہ غلاموں کو۔ (سفیان ثوری فی الفرائض عبدالرزاق ابن ابی شیبة سعید بن منصور بیہقی)

30495

30484- عن عمر قال: إنما الخال والد. "عب".
30484 ۔۔۔ حضرت عمر (رض) نے فرمایا کہ ماموں والد کی طرح ہیں۔ عبدالرزاق ضعیف الجامع :248

30496

30485- عن عمر وعلي وعبد الله قالوا: الخال وارث من لا وارث له. "عب".
30485 ۔۔۔ حضرت عمر، علی اور عبداللہ بن مسعود (رض) سے مروی ہے کہ ماموں وارث ہے اس کا جس کا کوئی وارث نہیں۔ (عبدالرزاق الاتقال 688 اسنی المطالب 631)

30497

30486- عن عبد الرحمن بن حنظلة الزرقي عن مولى لقريش كان قديما يقال له ابن مرسى قال: كنت جالسا عند عمر بن الخطاب فلما صلى الظهر قال: يا يرفا هلم الكتاب! لكتاب كان كتبه في شأن العمة يسأل عنها ويستخبر فيها، فأتاه به يرفا - فدعا بتور أو قدح فيه ماء فمحا ذلك الكتاب فيه ثم قال: لو رضيك الله لأقرك. "مالك، هق"
30486 ۔۔۔ عبدالرحمن بن حنظلہ رقی قریش کے ایک غلام سے روایت کرتے ہیں جنہیں پہلے ابن مریسی کے نام سے یاد کیا جاتا تھا وہ بیان کرتے ہیں کہ میں حضرت عمر (رض) کی خدمت میں بیٹھا ہوا تھا، جب وہ ظہر کی نماز سے فارغ ہوئے تو فرمایا کہ اے یرفا (غلام کا نام ہے) کتاب لے آؤ جس کتاب میں پھوپھی کے متعلق احکام تھے کہ ان کے متعلق لوگوں سے سوال کرنا اور جواب دینا وغیرہ یرفاوہ کتاب لے آئے تو حضرت عمر (رض) نے پانی کاپیالہ منگوایا پھر پانی سے اس لکھائی کو مٹا دیا، پھر فرمایا کہ اگر اللہ کو منظور ہواتو۔

30498

30487- عن سعيد بن المسيب أن عمر بن الخطاب ورث جدة رجل من ثقيف مع ابنها. "عب، ش، ص، هق".
30487 ۔۔۔ سعید بن مسیّب (رح) فرماتے ہیں کہ حضرت عمر (رض) نے بنی ثقیف کے ایک آدمی کی دادی کو اس کے بیٹے کے ساتھ وارث قراء دیا۔ عبدالرزاق ، ابن شیبة سعید بن منصور ، بیہقی تشریح : مطلب یہ ہے کہ ورثہ میں میت کا بیٹا ہے اور دادی ہے تو دادی کو بھی وارث قرار دیا ہے۔

30499

30488- عن ابن مسعود قال: كان عمر إذا سلك بنا طريقا وجدناه سهلا وإنه أتي في امرأة وأبوين فجعل للمرأة الربع، وللأم ثلث ما بقي، ومابقي فللأب. "سفيان الثوري في الفرائض، عب، ش، ك، ص، هق".
30488 ۔۔۔ حضرت ابن مسعود (رض) فرماتے ہیں حضرت عمر (رض) جب ایک راستے پر ہمیں چلاتے ہیں ہم اس کو آسان پاتے ہیں ان کے سامنے میراث کا ایک مسئلہ رکھا گیا بیوہ ، مال اور باپ ، تو آپ (رض) نے بیوہ کو تو مال کا چوتھائے حصہ دیا اور ماں کو ثلث مابقیہ اور باقی باپ کو دیا۔ سفیان الثوری فی الفرائض عبدالرزاق ، ابن ابی شیبة ، مستدرک ، سعید بن منصور ، بیہقی

30500

30489- عن عبيد الله بن عبد الله بن عتبة بن مسعود قال: دخلت أنا وزفر بن أوس بن الحدثان على ابن عباس بعد ما ذهب بصره فتذاكرنا فرائض الميراث فقال: ترون الذي أحصى رمل عالج عددا لم يحص في مال نصفا ونصفا وثلثا! إذا ذهب نصف ونصف فأين موضع الثلث؟ فقال له زفر: يا ابن عباس! من أول من عال الفرائض؟ قال:عمر بن الخطاب رضي الله عنه، قال: ولم؟ قال: لما تدافعت عليه وركب بعضها بعضها قال: والله ما أدري كيف أصنع بكم! ما أدري أيكم قدم الله ولا أيكم أخر! وقال: وما أجد في هذا المال شيئا أحسن من أن أقسمه بالحصص، ثم قال ابن عباس: وايم الله لو قدم من قدم الله وأخر من أخر الله ما عالت فريضة؟ فقال له زفر: وأيهم قدم وأيهم أخر؟ فقال: كل فريضة لا تزول إلا إلى فريضة فتلك التي قدم الله وتلك فريضة الزوج له النصف، فإن زال فإلى الربع لا ينقص منه، والمرأة لها الربع، فإن زالت عنه صارت إلى الثمن لاننقص منه، والأخوات لهن الثلثان، والواحدة لها النصف، فإن دخل عليهن البنات كان لهن ما بقي؛ فهؤلاء الذين أخر الله، فلو أعطى من قدم الله فريضة كاملة ثم قسم ما بقي بين من أخر الله بالحصص ما عالت فريضة؟ فقال له زفر: فما منعك أن تشير بهذا الرأي على عمر؟ قال: هبته والله! قال الزهري: وايم الله! لولا أنه تقدمه إمام هدى كان أمره على الورع ما اختلف على ابن عباس اثنان من أهل العلم. "أبو الشيخ في الفرائض، هق"
30489 ۔۔۔ عبید اللہ بن عبداللہ بن عتبہ بن مسعود (رض) روایت کرتے ہیں کہ میں اور زفربن اوس بن حدثان حضرت ابن عباس (رض) کی خدمت میں اس وقت حاضر ہوئے جب ان کی بینائی جاچکی تھی ہم نے ان سے میراث کے مسائل کے سلسلہ میں گفتگو کی تو انھوں نے فرمایا کہ جو شخص عالج کی رمل (ریت ) کتنے پر قادر ہو وہ اس مسئلہ کو حل کرنے پر ابن عباس  سے زیادہ قادر نہ ہوگا نصف نصف اور ثلث ایک مسئلہ میں جمع ہوجائے تو مال کو کس طرح تقسیم کیا جائے اس لیے جب دونوں نصف والوں کو آدھا آدھا دے دیا گیا توثلث والے کو حصہ کہاں سے ملے گا تو زفر نے پوچھا کہ میراث میں سب سے پہلے عول کا مسئلہ کس نے نکالا تو ابن عباس نے فرمایا عمر بن خطاب نے تو پوچھا گیا کیوں فرمایا کہ جب حصے مخرج سے بڑھ گئے اور بعض بعض پرچڑھ گئے کہا کہ بخدا معلوم نہیں اب کیا معاملہ کروں ؟ اور معلوم نہیں کس کو اللہ نے مقدم کیا اور کس کو موخر کیا بخدا میں اس مال کو تقسیم کرنے کے سلسلہ میں اس سے اچھا طریقہ نہیں پاتا کہ اس کو حصص کے اعتبار سے تقسیم کردیا جائے پھر ابن عباس (رض) نے فرمایا کہ اللہ کی قسم جس وارث کو اللہ تعالیٰ نے مقدم کیا اس کو مقدم کیا جائے اور جس کو موخر کیا جائے اور جس کو موخر کیا اس کو موخر کیا جائے تو میراث کے کسی مسئلہ میں عوم لازم نہ آئے تو زفر نے ان سے کہا کہ کس کو اللہ نے مقدم کیا اور کس کو موخر کیا تو ابن عباس (رض) نے فرمایا کہ میراث کا ہر حصہ کم ہو کر دوسرے حصہ کی طرف جاتا ہے یہی ہے جس کو اللہ نے مقدم کیا۔ مثلا شوہر کا حصہ نصف ہے اگر کم ہوگا توربع ہوگا اس سے کم نہ ہوگا بیوی کا حصہ ربع ہے کم ہوگا تو ثمن ہوگا اس سے کم نہ ہوگا : بہنوں کا حصہ دوثلث ہے ایک بہن ہو تو اس کا حصہ نصف ہے اگر بہنوں کے ساتھ ورثہ میں بیٹیاں بھی ہوں توبہنوں کو بیٹیوں کا مابقیہ ملے گا یہی ہیں جن کو اللہ تعالیٰ نے موخر کیا اب اگر جس کو اللہ تعالیٰ نے مقدم فرمایا اس کا پورا حصہ اس کو دیدیا جائے پھر مابقیہ ان میں تقسیم کیا جائے جن کو اللہ نے موخر فرمایا تو میراث کے کسی مسئلہ میں عول نہ ہوگا توزفرنے کہا کہ آپ نے حضرت عمر (رض) کو یہ مشہورہ کیوں نہیں دیا تو ابن عباس (رض) نے جواب دیا حضرت عمر (رض) کے رعب کی وجہ سے امام زہری (رح) نے فرمایا کہ اللہ کی قسم اگر ان سے پہلے امام ھدیٰ کی رائے گذری نہ ہوتی تو ان کا فیصلہ ورع پر ہوتا کیونکہ ابن عباس (رض) کے ورع وتقویٰ پر اہل علم میں سے کسی دونے اختلاف نہیں کیا۔ ابوالشیخ فی الفرائض ، بیہقی

30501

30490- عن إبراهيم أن الزبير وعليا اختصما في موالي صفية إلى عمر ابن الخطاب رضي الله عنه، فقال علي: مولى مولى عمتي وأنا أعقل عنه، وقال الزبير: مولى أمي وأنا أرثه، فقضى بالميراث للزبير والعقل على علي. "عب، ش، ص، هق".
30490 ۔۔۔ ابراہیم نخعی (رح) فرماتے ہیں کہ حضرت زبیر اور علی (رض) حضرت صفیہ کے موالی کے سلسلہ میں ایک مقدمہ حضرت عمر (رض) کی خدمت میں لے گئے حضرت علی (رض) نے کہا کہ یہ غلام مجھے ملنا چاہیے کیونکہ یہ میری پھوپی کا غلام ہے میں ان کی طرف سے دیت اداکرتاہوں زبیر (رض) نے کہا کہ میری والدہ کا غلام ہے میں ان کا وارث ہوں تو حضرت عمر (رض) نے میراث کا تو حضرت زبیر (رض) کے حق میں فیصلہ سنایا اور دیت کا حضرت علی (رض) کے حق میں ۔ عبدالرزاق ، ابن ابی شیبة سعید بن منصور ، بیہقی

30502

30491- عن قبيصة بن ذؤيب أن طاعونا وقع بالشام فكان أهل البيت يموتون جميعا فكتب عمر أن يورثوا الأعلى من الأسفل، وإذا لم يكونوا كذلك ورث هذا من ذا وهذا من ذا. "ش، هق".
30491 حضرت قبیصہ بن ذویب فرماتے ہیں کہ ملک شام میں جب طاعون کی وبا پھیل گئی پورے پورے گھر والے مرگئے تو حضرت عمر (رض) نے تقسیم میراث کے متعلق حکم نامہ بھیجا کہ نیچے والے کو اوپر والے کا وارث قرار دیا جائے اگر اس طرح نہ ہو تو فرمایا کہ یہ اس کا وارث ہوگا اور یہ اس کا ۔ ابن ابی شبیة بیہقی

30503

30492- عن زيد بن ثابت قال: أمرني عمر بن الخطاب ليالي طاعون عمواس وكانت القبيلة تموت بأسرها فيرثهم قوم آخرون قال: فأمرني ان أورث الأحياء من الأموات ولا أورث الأموات بعضهم من بعض. "هق"
30492 ۔۔۔ طاعون کے زمانہ میں زید بن ثابت (رض) کہتے ہیں کہ عمواس کا طاعون جس میں پورا پورا قبیلہ ایک ساتھ ہلاک ہورہا ہے اور دوسرے لوگ ان کے وارث بن رہے تھے حضرت عمر (رض) نے مجھے حکم دیا کہ زندہ لوگوں کو مردہ لوگوں کا وارث قرار دیا جائے ایک ساتھمرنے والوں کو آپس میں ایک دوسرے کا وارث نہ قرار دیا جائے ۔ دواہ بیہقی

30504

30493- عن سعيد بن المسيب أن عمر بن الخطاب لم يورث أحدا من الأعاجم إلا أحدا ولد في العرب. "مالك، هق"
30493 ۔۔۔ سعید بن مسیب (رح) نے بیان کیا کہ حضرت عمر (رض) عجمیوں میں سے کسی کو وارث قرار نہیں دیتے تھے الایہ کوئی عرب میں پیداہو۔ رواہ مالک ، بیہقی

30505

30494- عن سليمان بن يسار أن محمد بن الأشعث أخبره أن عمة له يهودية أو نصرانية توفيت وأنه أتى عمر بن الخطاب فقال له: من يرثها؟ فقال عمر: يرثها أهل ملتها. "مالك، هق"
30494 ۔۔۔ سلیمان بن یسار (رض) کہتے ہیں کہ محمد بن اشعث نے بتایا کہ ان کی ایک پھوپی یہودی یا نصرانی تھی اس کا انتقال ہوگیا حضرت عمر (رض) سے پوچھا گیا کہ اس کا وارث کون ہوگا ؟ تو فرمایا کہ اس کے مذہب والے۔ رواہ مالک ، بیہقی

30506

30495- عن سعيد بن المسيب أن عمر كان يورث الإخوة من الأم من الدية. "مسدد، عق".
30495 ۔۔۔ سعید بن مسیّب (رح) بیان کرتے ہیں کہ حضرت عمر (رض) ماں شریک بہن کو بھی دیت میں سے حصہ دیتے تھے۔ (مسدد، عقبلی)

30507

30496- عن الزهري أن عمر بن الخطاب رضي الله عنه قال: إذا لم يبق إلا الثلث بين الإخوة من الأب والأم وبين الإخوة من الأم فهم شركاء للذكر مثل حظ الأنثيين. "عب".
30496 ۔۔۔ ابراہیم نخعی (رح) کہتے ہیں کہ عمر (رض) اور عبداللہ بن مسعود اور زید (رض) نے ایک عورت کی میراث کے بارے میں فیصلہ فرمایا ورثہ میں شوہر ، ماں ، ایک ماں شریک ایک ماں باپ شریک بھائی شوہر کے لیے نصف ماں کے لیے سدس اور حقیقی بھائی اور ماں شریک بھائی کو ایک تہائی مال میں شریک قرار دیا اور کہا کہ ماں نے قرابت میں ہی اضافہ کیا ہے۔ (میراث میں نہیں) ۔ (عبدالرزاق سعید بن منصور، بیہقی)

30508

30497- عن إبراهيم قال: كان عمر وعبد الله وزيد يقولون في امرأة تركت زوجها وأمها وإخوتها لأمها وإخوتها لأمها وأبيها: للزوج النصف، وللأم السدس، وأشركوا بين الإخوة من الأب والأم والإخوة من الأم في الثلث وقالوا: لم يزدهم أبوهم إلا قربا. "عب، ص، هق"
30497 ۔۔۔ امام زہری کہتے ہیں کہ عمر بن خطاب (رض) نے فرمایا کہ جب صرف ایک تہائی مال باقی بچے اور ورثہ میں ایک حقیقی بھائی اور ایک ماں شریک بھائی ہو تو یہ تہائی مال دونوں کے درمیان للذکر مثل خط الاثیین کے قاعدہ پر تقسیم ہوگا۔ رواہ عبدالرزاق

30509

30498- عن الحارث عن علي أنه كان لا يورث الإخوة للأب والأم من هذه الفريضة شيئا. "عب".
30498 ۔۔۔ حارث کہتے ہیں حضرت علی (رض) حقیقی بھائیوں کو میراث کا حصہ نہیں دیتے تھے۔ رواہ عبدالرزاق

30510

30499- عن أبي مجلز قال: كان علي لا يشركهم وكان عثمان يشركهم. "عب، ص".
30499 ۔۔۔ ابومجلر کہتے ہیں کہ حضرت علی حقیقی بھائیوں کو میراث میں شریک نہیں کرتے تھے جب کہ حضرت عثمان غنی (رض) شریک کرتے تھے۔ (عبدالرزاق سعیدبن منصور)

30511

30500- عن طاوس أنه قال في امرأة توفيت وتركت زوجها وأمها وإخوتها من أمها وإخوتها من أمها وأبيها: لأمها السدس: ولزوجها الشطر، والثلث بين الإخوة من الأم والأخت من الأب والأم، وإن عمر بن الخطاب كان يقول: ألقوا أباها في الريح أما الأخت للأب والأم فإنها لا ترث به وإن ورثت مع الإخوة من أجل أنها ابنة أمهم. "عب".
30500 ۔۔۔ طاؤس (رح) نے ایک عورت کی میراث کے متعلق فرمایا کہ جس کا انتقال ہوا اور ورثہ میں شوہر ، ماں ماں شریک بھائی ماں باپ شریک بہن ہو ماں کے لیے سدس (چھٹا حصہ) شوہر کے لیے نصف ، ماں شریک بھائی اور حقیقی بہن دونوں ایک تہائی مال میں شریک ہوں گے اور عمربن خطاب (رض) کہتے تھے کہ باپ کو تو ہوا میں چھوڑ دو یہ حقیقی بہن باپ کی وجہ سے وارث نہیں بنی بلکہ ماں شریک بھائی کی وجہ سے وارث بنی ہے۔ (رواہ عبدالرزاق)

30512

30501- عن الشعبي أن عمر وعليا قضيا في القوم يموتون جميعا لا يدري أيهم مات قبل: أن بعضهم يرث بعضا. "عب".
30501 ۔۔۔ امام شعبی (رح) کہتے ہیں کہ حضرت عمر اور علی (رض) نے ایک قوم کے متعلق فیصلہ فرمایا جن کی موت اکٹھی واقع ہوئی تھی اور یہ پتہ نہیں چلا کہ کس کی موت پہلے واقع ہوئی اور کس کی بعد میں کہ وہ ان میں سے بعض بعض بعض کے وارث ہوں گے۔ رواہ عبدالرزاق

30513

30502- عن الشعبي أن عمر ورث بعضهم من بعض من تلاد أموالهم ولا يورثهم مما يرث بعضهم من بعض شيئا. "عب".
30502 ۔۔۔ شعبی کہتے ہیں کہ حضرت عمر (رض) نے ایک دوسرے کو موروثی مال کا تو وارث قرار دیا لیکن بعض کو بعض کا وارث ہوئے اس مال وارث قرار نہیں دیا۔

30514

30503- عن ابن أبي ليلى أن عمر وعليا قالا في قوم غرقوا جميعا لا يدرى أيهم مات قبل كأنهم كانوا إخوة ثلاثة ماتوا جميعا لكل رجل منهم ألف درهم وأمهم حية: يرث هذا أمه وأخوه، ويرث هذا أمه وأخوه، فيكون للأم من كل رجل منهم سدس ما ترك، وللإخوة ما بقي كلهم كذلك، ثم تعود الأم فترد سوى السدس الذي ورث أول مرة من كل رجل مما ورث من أخيه الثلث. "عب".
30503 ۔۔۔ ابن ابی لیلی کہتے ہیں کہ حضرت عمر اور علی (رض) نے اس قوم کے متعلق فیصلہ فرمایا جو ایک ساتھ غرق ہوئی ان میں یہ پتہ نہیں چل رہا تھا کہ کون پہلے مرا گویا کہ تین بھائی تھے اور تنیوں اکٹھے ہی مرگئے ان میں سے ہر ایک کے پاس ہزار ہزار درھم ہیں اور ان کی ماں زندہ ہے تو اس کا وارث ماں اور بھائی ہے پھر اس بھائی کا وارث بھی ماں اور بھائی ہے تو ماں کو ہر ایک کے ترکہ میں سے سدس ملے گا بھائیوں کو مابقیہ تینوں کے کا ترکہ اس طرح تقسیم ہوگا پھر ہر بھائی اپنے بھائی کے ترکہ سے جو ملا وہ مال پھر روکا ہوگا۔ رواہ عبدالرزاق

30515

30504- عن إبراهيم قال: قال عمر بن الخطاب: كل نسب توصل عليه في الإسلام فهو وارث مورث. "عب".
30504 ۔۔۔ ابراہیم نخعی کہتے ہیں کہ عمربن خطاب (رض) نے فرمایا کہ خاندان کے وہ افراد جو حالت اسلام میں ایک دوسرے کے ساتھ رہے وہ ایک دوسرے کے وارث ہوں گے۔ مسدد عبدالرزاق

30516

30505- عن عمرو بن شعيب قال: قضى عمر بن الخطاب أنه من كان حليفا أو عديدا في قوم قد عقلوا عنه ونصروه فميراثه لهم إذا لم يكن له وارث يعلم. "عب".
30505 ۔۔۔ عمروبن شعیب کہتے ہیں حضرت عمربن خطاب (رض) نے فرمایا کہ جو شخص کسی قوم کا حلیف ہو یا ان کا آپس میں معاہد ہوا اور قوم نے اس کی طرف سے ویت ادا کی ہو اور اس کی مدد کی ہو تو یہ اگر لاوارث مرجائے تو اس کی میراث اس قوم کے لیے ہوگئی۔ رواہ عبدالرزاق

30517

30506- عن أبي بكر بن محمد عمرو بن حزم أن عمرو بن سليم الغساني أوصى وهو ابن اثني عشر - أو ثنتي عشرة - ببئر له قومت ثلاثين ألفا، فأجاز عمر بن الخطاب وصيته. "عب".
30506 ۔۔۔ ابوبکر بن محمد عمر وبن حزم بیان کرتے ہیں کہ عمرو بن سلیم غسانی نے وصیت کی اس حال میں کہ دوبارہ سال کا بچہ تھا ایک کنویں کے بارے میں جس کی قیمت تیس ہزار لگائی گئی حضرت عمر (رض) نے اس کی وصیت نافذ فرمادی۔ رواہ عبدالرزاق

30518

30507- عن عمر قال: من أسلم على ميراث قبل أن يقسم ورث منه. "عب".
30507 ۔۔۔ حضرت عمر (رض) سے مروی ہے کہ جو شخص میراث تقسیم ہونے سے پہلے مسلمان ہوگیا اس کا میراث میں حصہ ہوگا۔ (رواہ عند الرزاق)

30519

30508- عن محمد بن سيرين في الجدات الأربع أن عمر أطعمهن السدس. "ق".
30508 ۔۔۔ محمد بن سیرین (رح) روایت کرتے ہیں کہ حضرت عمر (رض) نے میراث کا چھٹا حصہ چاردوادیوں کو تقسیم کرکے دیا۔ رواہ بیہقی

30520

30509- عن أبي الزناد عن إبراهيم بن يحيى بن زيد بن ثابت عن جدته أم سعد بنت سعد بن الربيع امرأة ابن ثابت أنها أخبرته فقالت: رجع إلي زيد بن ثابت يوما فقال: إن كانت لك حاجة أن نكلمه في ميراثك من أبيك فإن أمير المؤمنين عمر بن الخطاب قد ورث الحمل اليوم، وكانت أم سعد حملا مقتل أبيها سعد بن الربيع، فقالت أم سعد، ما كنت لأطلب من إخوتي شيئا. "هق"
30509 ۔۔۔ ابی الزنا دا براہیم بن یحییٰ بن زیدبن ثابت سے وہ اپنی دادی ام سعد بنت سعد بن ربیع جو ابن ثابت کی بیوی ہیں سے، انھوں نے خبردی بتایا کہ زید بن ثابت ایک دن میرے پاس آئے اور مجھے کہا کہ تم اگر ضروری سمجھو تو میں تمہارے والد کی میراث کے سلسلہ میں گفتگو کرتا ہوں کیونکہ آج میں نے دیکھا کہ حضرت عمر (رض) نے ایک حمل (پیٹ کے اندر کا بچہ) کو وارث قرار دیا ہے ام سعدان کے والد سعدبن ربیع کے قتل کے وقت حمل کی حالت میں تھیں انھوں نے جواب دیا کہ میں اپنے بھائیوں سے سی چیز کا مطالبہ نہیں کرتی ۔ بیہقی سر کبری۔

30521

30510- عن أبي وائل قال: كتب إلينا عمر إذا كان أحدهما أخا لأم فهو أحق بالميراث. "ابن جرير".
30510 ۔۔۔ ابو وائل کہتے ہیں کہ عمر (رض) نے ہماری طرف حکم نامہ بھیجا کہ دو بھائیوں میں سے ایک ماں شریک ہو وہ میراث کا زیادہ حقدار ہے۔ (رواہ ابن جریر)

30522

30511- عن إبراهيم عن عمر قال: إذا كانت العصبة من نحو واحد وأحدهم أقرب بأم فالمال له. "ابن جرير".
30511 ۔۔۔ ابراھیم نخعی (رح) حضرت عمر سے روایت کرتے ہیں کہ جب کئی عصبہ ہوں ان میں ایک ماں کی وجہ سے زیادہ قریب ہے تو مال سارا اسی کو ملے گا۔ (رواہ ابن جریر)

30523

30512- عن ابن سيرين أن رجلا من بني حنظلة يقال له حسكة هلك ابن له وترك أباه حسكة وأم أبيه فرفع ذلك إلى أبي موسى الأشعري فكتب في ذلك إلى عمر بن الخطاب فكتب إليه عمر: أن ورث أم حسكة من ابن حسكة مع ابنها حسكة. "ص".
30512 ۔۔۔ ابن سیر ین روایت کرتے ہیں کہ بنی حنظلہ کا ایک شخص جس کا نام حس کہ تھا ان کا ایک بیٹا ہلاک ہوگیا ورثہ ایک والدحس کہ تھا اور ایک دادی تھی میراث کی تقسیم کے لیے حضرت ابوموسیٰ اشعری (رض) سے سوال کیا تو انھوں نے حضرت عمر (رض) کے نام خط لکھا تو حضرت عمر (رض) نے جواب لکھا کہ ام حس کہ کو اپنے بیٹے حس کہ کے ساتھ وارث قرار دو ۔ (رواہ عبدالرزاق)
مطلب یہ ہے کہ میت کے باپ کی وجہ سے دادی میراث سے محروم نہ ہوگی۔

30524

30513- عن إبراهيم أن رجلا عرف أختا له سبيت في الجاهلية فوجدها ومعها ابن لها لا يدرى من أبوه فاشتراهما ثم أعتقهما، وأصاب الغلام مئلا ثم مات، فأتوا ابن مسعود فذكروا له ذلك فقال: ائت أمير المؤمنين عمر فسله عن ذلك ثم ارجع فأخبرني بما يقول لك! فأتى عمر فذكر ذلك له فقال: ما أراك عصبة ولا بذي فريضة، فرجع إلى ابن مسعود فأخبره فانطلق ابن مسعود حتى دخل على عمر فقال: كيف أفتيت بهذا الرجل؟ قال: لم أره عصبة ولا بذي فريضة، فقال عبد الله: هذا لم تورثه من قبل الرحم ولا ورثته من قبل الولاء، قال: ما ترى؟ قال: أراه ذا رحم وولي النعمة وأرى أن تورثه؛ قال: فورثه. "ص".
30513 ۔۔۔ ابراہیم نخعی (رح) روایت کرتے ہیں کہ ایک شخص کو معلوم تھا کہ ان کی ایک بہن زمانہ جاہلیت میں قید ہوچکی تھی بعد میں وہ مل گئی اس کے ساتھ اس بہن کا ایک لڑکا بھی لیکن اس کے باپ کا علم نہیں کہ وہ کہاں ہے تو اس شخص نے اپنی بہن اور بھانجے کو خریدلیا پھر دونوں کو آزاد کردیالڑکے نے کچھ مال کمایا اس کے بعد اس کا انتقال ہوگیا اب اس شخص نے ابن مسعود (رض) کی خدمت میں حاضر ہو کر میراث کا مسئلہ پوچھاتو انھوں نے فرمایا کہ حضرت عمر (رض) سے مسئلہ پوچھیں اور مسئلہ بتائیں مجھے اس کی اطلاع کریں چنانچہ وہ شخص حضرت عمر (رض) خدمت میں حاضر ہوا اور مسئلہ پوچھا تو انھوں نے فرمایا کہ میرے خیال میں نہ آپ اس کے اصحاب الفرائض میں سے ہیں نہ عصبہ وہ شخص واپس ابن مسعود (رض) کی خدمت میں حاضر ہو اور حضرت عمر (رض) کا جواب سنایا تو حضرت ابن مسعود (رض) حضرت عمر (رض) کی خدمت میں گئے اور عرض کیا کہ آپ نے اس شخص کو ذوی الارحام ہونے کی وجہ سے وارث قراردیا ہے نہ ولاء کا حقدار سمجھا تو حضرت عمر نے کہا کہ آپ کی کیا رائے ہے، تو عرض کیا کہ میں ان کو ذوی الارحام بھی سمجھتا ہوں اور ولاء کا حقدار بھی میرا خیال یہی ہے کہ آپ اس شخص کو وارث قرار دیں چنانچہ اس شخص کو وارث قرار دیا ۔ رواہ سعید بن منصور

30525

30514- عن إبراهيم قال: ورث عمر الخال المال كله وكان خالا وكان مولى. "ص".
30514 ۔۔۔ ابراہیم نخعی (رح) کہتے ہیں کہ حضرت عمر (رض) نے ایک ماموں کو پورے ترکہ کا وارث قرار دیا وہ ماموں بھی تھامولی بھی (یعنی اپنے بھانجہ کو آزاد کرنے والا) ۔ رواہ سعید بن منصور

30526

30515- عن عمرو بن شعيب عن أبيه عن جده أن رئاب بن حذيفة تزوج امرأة فولدت له ثلاثة غلمة فماتت أمهم فورثوا رباعها وولاء مواليها، وكان عمرو بن العاص عصبة بنيها فأخرجهم إلى الشام فماتوا، فقدم عمرو بن العاص ومات مولى لها وترك مالا فخاصمه إخوتها إلى عمر بن الخطاب فقال عمر رضي الله تعالى عنه: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: ما أحرز الولد أو الوالد فهو لعصبته من كان، قال: فكتب له كتابا فيه شهادة عبد الرحمن بن عوف وزيد بن ثابت ورجل آخر؛ فلما استخلف عبد الملك اختصموا إلى هشام بن إسماعيل فرفعهم إلى عبد الملك فقال: هذا من القضاء الذي ما كنت أراه؛ فقضى لنا بكتاب عمر بن الخطاب فنحن فيه إلى الساعة. "حم، د ، ن، هق وهو صحيح".
30515 ۔۔۔ عمرو بن شعیب اپنے والد سے وہ اپنے دادا سے روایت کرتے ہیں کہ رثاب میں حذیفہ نے ایک عورت سے نکاح کیا رثاب کے تین لڑکے تھے ان کی ماں کا انتقال ہوا ان کو ماں کا مکان میراث کے طور پر ملا نیز آزاد کردہ غلاموں کا ولاء بھی عمرو بن العاص اس عورت کے بچوں کے عصبہ تھے ان کو لے کر ملک شام چلے گئے وہاں سب کا انتقال ہوگیا پھر اس عورت کے ایک غلام کا انتقال ہوا اس کے ترکہ میں کچھ مال تھا اس عورت کے بھائیوں نے عمروبن العاص سے ترکہ کے بارے میں جھگڑا کیا اور مقدمہ فیصلہ کے لیے حضرت عمر بن خطاب (رض) کی خدمت میں لے گئے تو حضرت عمر (رض) نے کہا کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا ارشاد ہے مااحزالولد اوالوالد فھو لعصبتہ من کان یعنی بیٹا یا باپ جو کچھ مال جمع کرے مرنے کے بعد عصبہ کا حق ہے عصبہ جو بھی ہوا ان کو ایک دستاویز لکھ کردی اس میں عبدالرحمن بن عوف اور زید بن ثابت اور ایک شخص کی شہادت تھی جب عبدالملک خلیفہ بنے تو یہ پھر اس مقدمہ کو ہشام بن اسماعیل کے پاس لے گئے اور انھوں نے عبدالملک کے پاس بھیجا توعبدالملک نے کہا کہ یہ وہ فیصلہ ہے جو میری رائے کے خلاف ہے پھر انھوں نے حضرت عمر (رض) کی دستاویز کے مطابق فیصلہ سنایا ہم قیامت تک اس فیصلہ پہ قائم رہیں گے ۔ مسند احمد، ابوداؤد ، نسانی ، بیہقی ، وھوصحیح

30527

30516- عن طلحة بن عبد الله بن عوف أن عثمان ورث تماضر بنت الأصبغ من عبد الرحمن بن عوف وكان عبد الرحمن طلقها وهي آخر طلاقها في مرضه. "قط".
30516 ۔۔۔ طلحہ بن عبداللہ بن عوف روایت کرتے ہیں کہ حضرت عثمان (رض) نے تماضربنت الاصبغ کو عبدالرحمن بن عوف کا وارث قرار دیا تھا عبدالرحمن بن عوف ان کو اپنی بیماری میں طلاق دے چکے تھے ۔ دارفظنی
تشریح بن عوف ان کو اپنی بیماری طلاق دے چکے تھے۔ دارفطنی
تشریح :۔۔۔ مرض الموت میں طلاق واقع ہونے کے بعد اگر عدت میں شوہر کا انتقال ہوجائے تو بیوی وارث ہوتی ہے۔

30528

30517- عن ابن عباس أنه دخل على عثمان فقال: إن الأخوين لا يردان الأم من الثلث قال الله تعالى: {فَإِنْ كَانَ لَهُ إِخْوَةٌ} فالأخوان ليسا بلسان قومك أخوة، فقال عثمان رضي الله عنه: ما أستطيع أن أرد ما كان قبلي ومضى في الأمصار وتوارث به الناس. "ابن جرير، ك، هق".
30517 ۔۔۔ ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ وہ حضرت عثمان غنی (رض) کی خدمت میں حاضر ہوئے اور کہا کہ اگر میت کے صرف دو بھائی موجود ہوں وہ ماں کے حصہ کو ثلث سے کم نہیں کریں کیونکہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا اور ” فان کان لہ اخوة “ اور اخوان تمہاری قوم کی زبان اخوہ نہیں ہے (یعنی ، اخوة ، جمع کا لفظ جو دہ سے زائدہ پر بولا جاتا ہے) تو حضرت عمر عثمان (رض) نے فرمایا کہ میں تو اس کو رد نہیں کرسکتا جو مجھ سے پہلے سے ہے فیصلہ ہوچکا ہے اور لوگوں میں اس کا توارث چلا آرہا ہے۔ ابن جریر ، مستدرک ، بیہقی

30529

30518- عن الزهري أن عثمان كان لا يورث الجدة وابنها حي. "عب والدارمي، ق".
30518 ۔۔۔ امام زہری (رح) فرماتے ہیں کہ حضرت عثمان غنی (رض) دادی کو وارث قرار نہیں دیتے تھے جب کہ اس کا بیٹا زندہ ہو (یعنی میت کا باپ زندہ ہو) ۔ عبدالرزاق ، دارمی ، بیہقی

30530

30519- عن الشعبي قال: احتاج إلي الحجاج في فريضة فبعث إلي فقال: ما تقول في أم وأخت وجد؟ قلت: اختلف فيها خمسة من أصحاب النبي صلى الله عليه وسلم: عبد الله بن مسعود، وعلي، وعثمان، وزيد بن ثابت، وعبد الله بن عباس؛ قال: فما قال فيها ابن عباس إن كان لمتقنا؟ قلت: جعل الجد أبا ولم يعط الأخت شيئا، وأعطى الأم الثلث؛ قال: ما قال فيها ابن مسعود؟ وأعطى الأم سهما؛ قال: فما قال فيها أمير المؤمنين يعني عثمان رضي الله عنه؟ قلت: جعلها أثلاثا؛ قال: فما قال فيها أبو تراب؟ قلت: جعلها من ستة، أعطى الأخت ثلاثة، وأعطى الأم اثنين، وأعطى الجد سهما؛ قال: فما قال فيها زيد بن ثابت؟ قلت جعلها من تسعة: أعطى الأم ثلاثة، وأعطى الجد أربعة، وأعطى الأخت اثنين؛ قال: مر القاضي يمضيها على ما أمضاها أمير المؤمنين. "البزار، هق"
30519 ۔۔۔ امام شعبی (رح) کہتے ہیں کہ حجاج بن یوسف کو ایک مرتبہ ضرورت پڑی تو مجھے بلا بھیجا میں اس کے پاس پہنچا تو کہنے لگا اگر ورثہ میں ماں بہن اور دادا ہو تو میراث کس طرح تقسیم ہوگی میں نے کہا کہ اس مسئلہ میں پانچ صحابہ کرام (رض) اختلاف ہے عبداللہ بن مسعود (رض) علی (رض) عثمان (رض) ، زید بن ثابت (رض) ، اور عبداللہ بن عباس  توحجاج نے پوچھا ابن عباس کی کیا رائے ہے اگر وہ سمجھدار ہے۔
میں نے کہا ابن عباس (رض) نے دادا کو باپ کا قائم مقائم قرار دیا ہے اور بہن کو میراث سے محروم کیا اور ماں کو تہائی مال دیا پھر حجاج نے پوچھا ابن مسعود (رض) کی کیا رائے ہے میں نے کہا ماں کو حصہ دیا۔ پوچھا کہ امیر المومنین عثمان (رض) کی کیا رائے ہے میں نے کہا مال کو تین حصوں میں تقسیم کیا پوچھا ابوتراب یعنی حضرت علی (رض) کی کیا رائے ہے ؟ میں نے کہا چھ سے مسئلہ بنایا بہن کو تین حصے ماں کو دوحصے اور دادا کو ایک حصہ دیا پوچھا اس میں زید بن ثابت کی کیا رائے ہے ؟ میں نے کہا نو سے مسئلہ بنایا ماں کو تین دادا کو چار اور بہن کو دوحصے دیا توحجاج نے کہا کہ قاضی کو حکم دو کہ امیر المومنین (عثمان (رض)) کی رائے پر فیصلہ کرے ۔ مزار بیہقی

30531

30520- عن أبي المهلب وغيره أن عثمان بن عفان قال في امرأة وأبوين: هي من أربعة أسهم: للمرأة الربع سهم، وللأم ثلث ما يبقى سهم، وللأب ما يبقى سهمان. "سفيان الثوري في الفرائض، ص والدارمي، هق"
30520 ۔۔۔ ابوالملہب کہتے ہیں حضرت عثمان نے فیصلہ فرمایا کہ بیوہ ماں اور باپ کی صورت میں بیوہ کو چوتھائی حصہ ماں کو ثلث مابقیہ باپ کو ماں بقیہ دوحصے دئیے۔ سفیان ثوری فی الفرائض سعید بن منصور الدار می بیہقی

30532

30521- عن أبي قلابة أن رجلا توفي وترك امرأة وأبويه في خلافة عثمان رضي الله عنه فجعلهما عثمان من أربعة أسهم: أعطى امرأته سهما، وأمه ثلث الفضل؛ وأباه ما بقي. "عب".
30521 ۔۔۔ ابو قلابہ کہتے ہیں حضرت عثمان غنی (رض) کے دور خلافت میں ایک شخص کا انتقال ہو ورثہ میں بیوہ اور ماں باپ کو چھوڑا حضرت عثمان (رض) نے ترکہ چار حصے کرکے بیوہ کو ایک حصہ ماں کو مابقیہ کا ثلث اور باپ کو مابقیہ دوحصے دئیے۔ رواہ عبدالرزاق

30533

30522- عن ابن مليكة أنه سأل ابن الزبير عن الرجل يطلق المرأة فيبتها ثم يموت وهي في عدتها، فقال ابن الزبير: طلق عبد الرحمن ابن عوف بنت الأصبغ الكلبي فبتها ثم مات وهي في عدتها فورثها عثمان؛ قال ابن الزبير: وأما أنا فلا أرى أن ترث المبتوتة. "عب".
30522 ۔۔۔ ابوملیکہ کہتے ہیں کہ ابن زبیر (رض) سے مسئلہ پوچھا گیا کہ اگر کوئی بیوی کو طلاق دیدے پھر اس کی عدت کے دوران اس شخص کا انتقال ہوجائے توبیوہ کا میراث میں حصہ ہوگا ؟ تو ابن زبیر (رض) نے فرمایا کہ جب عبدالرحمن بن عوف (رض) نے اپنی بیوی بنت الاصبغ کلبی کو طلاق دی تھی پھر اس کی عدت کے دوران ابن عوف (رض) انتقال کرگئے تو حضرت عثمان (رض) نے بیوہ کو وارث قرار دیا تھا لیکن میں معتدہ کو وارث نہیں سمجھتا۔ رواہ عبدالرزاق

30534

30523- عن ابن جريج قال: أخبرني ابن شهاب وسأله عن رجل طلق امرأته ثلاثا في وجع كيف تعتد إن مات؟ وهل ترثه؟ قال: قضى عثمان في امرأة عبد الرحمن بن عوف أنها تعتد وترثه، وإنه ورثها بعد انقضاء عدتها، وإن عبد الرحمن طاوله وجعه. "عب".
30523 ۔۔۔ ابن جریج کہتے ہیں کہ مجھ سے ابن شہاب نے بیان کیا ان سے ایک شخص کے متعلق پوچھا گیا جس نے عورت کو کسی بیماری میں تین طلاقیں دیدیں وہ عدت کیسے گزارے گی اور اس بیماری میں اگر اس شخص کا انتقال ہوجائے تو یہ معتدہ وارث ہوگی یا نہیں ؟ تو ابن شہاب نے فرمایا کہ حضرت عثمان (رض) نے عبدالرحمن عوف (رض) کی بیوی کے متعلق فیصلہ فرمالیا تھا کہ وہ عدت بھی گذارے گی اور وارث بھی ہوگی اور ان کو وارث قرار دیا تھا عدت کے بعد کیونکہ ابن عوف (رض) کی بیماری طویل ہوگئی تھی۔ رواہ عبدالرزاق

30535

30524- عن أبي سلمة بن عبد الرحمن أن عثمان ورث امرأة عبد الرحمن ابن عوف بعد انقضاء العدة وكان طلقها مريضا. "مالك، عب".
30524 ۔۔۔ ابوسلمہ بن عبدالرحمن کہتے ہیں کہ حضرت عثمان نے عبدالرحمن بن عوف (رض) کی مطلقہ بیوی کو عدت کے بعد وارث قرار دیا تھا اور اس کو مرض کے دوران طلاق دی گئی تھی۔ مالک عبدالرزاق

30536

30525- عن عبد الرحمن بن هرمز أن عبد الرحمن بن مكمل أخذه الفالج فطلق امرأتين ثم مكث بعد طلاقه إياهما سنتين ومات في عهد عثمان فورثهما. "مالك، عب".
30525 ۔۔۔ عبدالرحمن بن ھرمڑ کہتے ہیں کہ عبدالرحمن بن مکمل کو فالج کا عارضہ لاحق ہوا تو انھوں نے اپنی دوبیویوں کو طلاق دے دی، پھر طلاق کے بعد دو سال تک زندہ رہا اس کے بعد حضرت عثمان غنی (رض) کے دور خلافت میں انتقال کرگیا حضرت عثمان (رض) نے دونوں کو وارث قرار دیا۔ مالک ، عبدالرزاق

30537

30526- عن زيد بن قتادة الشيباني أنه شهد عثمان بن عفان ورث رجلا أسلم على ميراث قبل أن يقسم. "ص".
30526 ۔۔۔ زید بن قتادہ شیبانی (رح) بیان کرتے ہیں کہ ایک شخص تقسیم میراث سے پہلے مسلمان ہوگیا تو حضرت عثمان (رض) نے اس کو وارث قرار دیا ۔ رواہ سعید بن منصور

30538

30527- عن إبراهيم أن امرأة تركت بني عمها أحدهم أخوها لأمها، قال: قضى فيها عمر وعلي لأخيها من أمها السدس وهو شريكهم في المال، وقضى فيها عبد الله أن المال دون بني عمه. "ش".
30527 ۔۔۔ ابراہیم نخعی (رح) کہتے ہیں کہ ایک عورت کا انتقال ہوا ورثہ میں چچازاد بھائی تھے ان میں سے ایک ماں شریک بھائی تھا تو حضرت عمر اور علی (رض) نے ماں شریک بھائی کو سد س الگ سے دیا اور دوسرے بھائیوں کے ساتھ شریک بھی قرار دیا اور عبداللہ بن مسعود (رض) نے فیصلہ فیصلہ فرمایا کہ مال میں چچازاد بھائیوں کا حصہ نہ ہوگا ۔ (سارا اس کو ملے کا جو چچازاد ہونے کی ساتھ ماں شریک بھی ہے) ۔ امن ابی شبیة

30539

30528- عن إبراهيم قال: كان عمر وعبد الله يورثان العمة والخالة إذا لم يكن غيرهما. "ص، ش".
30528 ۔۔۔ ابراہیم نخعی (رح) کہتے ہیں کہ حضرت عمر (رض) اور عبداللہ بن مسعود (رض) پھوپی اور خالہ کو وارث قرار دیتے تھے جب کہ ان کے علاوہ اور کوئی وارث نہ ہو ۔ سعید بن منصور اور اس ابی مسة

30540

30529- عن عبد الله بن عبيد أن عمر ورث خلالا مولى من مولاه. "ش".
30529 ۔۔۔ عبداللہ بن عبیدرحمتہ اللہ علیہ کہتے ہیں کہ حضرت عمر (رض) نے خالہ بو اور نما ہو اس کے آقا کا وارث قرار دیا ۔ ابن ابی شبیة

30541

30530- عن عمر أنه ورث قوما غرقوا بعضهم من بعض. "ش".
30530 ۔۔۔ حضرت عمر (رض) نے ایک قوم جو ایک ساتھ غرق ہوئی تھی ایک دوسرے کا وارث قرار دیا۔

30542

30531- عن علي بن أبي طالب قال في الرجل يتزوج المرأة فيموت عنها ولم يدخل بها ولم يفرض لها: كان يجعل لها الميراث وعليها العدة: ولا يجعل لها صداقا؛ قال: لا يقبل قول أعرابي من أشجع علىكتاب الله. "عب، ص، ش، هق"
30531 ۔۔۔ حضرت علی (رض) نے اس عورت کے بارے میں فیصلہ فرمایا جس کے لیے مہر مقرر نہیں ہوا اور نکاح کے بعد رخصتی سے پہلے ہی شوہر کا انتقال ہوگیا فرمایا اس پر عدت گذارنا لازم ہے اور وہ شوہر کی وارث بھی ہوگی البتہ اس کو مہر نہیں ملے گا اور فرمایا کہ کتاب اللہ کے مقابلہ میں قبیلہ اشجع کی ایک عورت کا قول قابل قبول نہیں۔ عبدالرزاق سعید بن منصور بن ابی شیبة بیہقی

30543

30532- عن حكيم بن عقال أن امرأة ماتت وتركت ابني عمها: أحدهما زوجها والآخر أخوها لأمها، فاختصموا إلى شريح، فقال: للزوج النصف، وما بقي فللأخ من الأم، فارتفعوا إلى علي، فقال له: أفي كتاب الله وجدت هذا أم في سنة رسول الله صلى الله عليه وسلم؟ قال: بل في كتاب الله قال: وأين هو من كتاب الله؟ قال: يقول الله: {وَأُولُوا الْأَرْحَامِ بَعْضُهُمْ أَوْلَى بِبَعْضٍ فِي كِتَابِ اللَّهِ} فقال علي: هل تجد في كتاب الله النصف للزوج وما بقي فللأخ من الأم؟ فقال علي: للزوج النصف، وللأخ من الأم السدس، وما بقي فهو بينهما نصفين. "ص وابن جرير، هق، كر"
30532 ۔۔۔ حکیم بن عقال کہتے ہیں کہ ایک عورت کا انتقال ہو اور ثہ میں دوچچازاد بھائی چھوڑے ایک ان کا شوہر ہے دوسرا اس کا ماں شریک بھائی مقدمہ کا فیصلہ قاضی شریح کی عدالت میں لے گئے تو انھوں نے فیصلہ فرمایا کہ شوہر کو نصف مال شریک بھائی کا حق ہے پھر معاملہ حضرت علی (رض) کی عدالت میں لے گئے حضرت علی (رض) نے پوچھا کہ آپ کو یہ مسئلہ کتاب اللہ میں ملایا سنت رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) میں قاضی شریح نے کہا بلکہ کتاب اللہ میں پوچھا کتاب اللہ میں کس جگہ بتایا والو الارحام بعطھم اولی ببعض فی کتاب اللہ حضرت علی (رض) فرمایا کیا تم کتاب اللہ میں پاتے ہوشوہر کے لیے نصف اور ماں شریک بھالی کے لیے سدس تو حضرت علی (رض) نے فیصلہ فرمایا کہ شوہر کو نصف دیا جائے اور بھائی کو سدس بقیہ سدس میں دونوں شریک ہوں گے۔ سعید بن منصور ابن جریر بیہقی ابن عساکر

30544

30533- عن علي قال: إذا بلغ النساء نص الحقاق3 فالعصبة أولى. "أبو عبيد".
30533 ۔۔۔ حضرت علی (رض) نے فرمایا کہ جب لڑکی بالغ یا قریب البلوغ ہوجائے تو اس کی ذمہ داری اٹھانے کے اولیا زیادہ حقدار ہیں۔ (رو)

30545

30534- عن ابن الحنفية عن أبيه علي في رجل مات وترك ابنته مولاه: فللابنة النصف وللمولى النصف - قال ذلك رسول الله صلى الله عليه وسلم وفعله. "أبو الشيخ في الفرائض".
30534 ۔۔۔ ابن حنیفہ اپنے والدعلی (رض) سے روایت بیان کرتے ہیں کہ ایک شخص کا انتقال ہو اور ثہ میں ایک بیٹی اور ایک آقا تھے توبینی کو نصف اور آقا کے لیے نصف مال کا فیصلہ فرمایا اور فرمایا کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اسی طرح فیصلہ فرمایا تھا۔ ابوشیخ فی الفوائض

30546

30535- عن الحارث عن علي عن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: إذا كانت العصبة من قبل أبيهم وأمهم واحدة وكان فيهم من هو أقرب بأم كان هو أولى بالميراث. "أبو الشيخ".
30535 ۔۔۔ حارث حضرت علی (رض) سے وہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے روایت کرتے ہیں کہ جب کسی شخص کے عصبہ میں ماں اور باپ دونوں طرف کے رشتہ دار ہوں اور ایک ان میں ماں کی طرف سے زیادہ قریب ہو تو وہ میراث کا زیادہ حقدار ہوگا۔ ابوالشیخ

30547

30536- عن الحارث عن علي قال: قضى رسول الله صلى الله عليه وسلم أن الرجل يرث أخاه لأبيه وأمه دون أخيه لأبيه. "أبو الشيخ".
30536 ۔۔۔ حارث حضرت علی (رض) سے روایت بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فیصلہ فرمایا کہ ماں باپ شریک بھائی وارث ہوکانہ کہ صرف باپ شریک۔ (ابوالشیخ)

30548

30537- عن علي أنه أتي في امرأة وأبوين وبنات فقال للمرأة أرى ثمنك قد صار تسعا. "عب، ص وأبو عبيد في الغريب، قط، هق".
30537 ۔۔۔ حضرت علی (رض) کی خدمت میں مسئلہ پیش ہوا کہ ایک عورت اور ماں باپ اور لڑکیاں ورثہ ہوں تو فرمایا کہ بیوہ کا حق تو ثمن (آٹھواں حصہ ) ہے اور یہ نواں ہوگیا ۔ عبدالرزاق سعبد بن منصور ابوعبید فی الغریب دار قطنی بیہقی

30549

30538- عن الشعبي أن عليا وزيدا قالا: الإخوة المملوكون واليهود والنصارى لا يحجبون الأم ولا يرثون، وقال عبد الله: يحجبون ولا يرثون. "سفيان الثوري في الفرائض، عب، هق".
30538 ۔۔۔ امام شعبی بیان کرتے ہیں کہ حضرت علی (رض) اور زید بن ثابت (رض) دونوں کہتے ہیں ، غلام بھالی یہودوانصاری ہو ماں کے لیے حاجب بنیں گے نہ ہی وارث ہوں گے اور عبداللہ بن مسعود (رض) نے کہا کہ حاجب بنیں گے وارث نہیں ہوں گے۔ (سفیان نوری فی الفرائض عبدالرزاق سبھقی)

30550

30539- عن أبي صادق عن علي قال: لا يحجب من لا يرث. "عب".
30539 ۔۔۔ ابوصادق حضرت علی (رض) سے روایت کرتے ہیں کہ جو شخص محروم ہو وہ حاجب نہیں بن سکتا۔ رواہ عبدالرزاق

30551

30540- عن الشعبي قال: كان علي يرد على كل ذي سهم قدر سهمه إلا الزوج والمرأة؛ وكان عبد الله لا يرد على أخت لأم مع الأم، ولا على بنت ابن مع بنت الصلب، ولا على أخت لأب مع أخت لأب وأم،ولا على جدة، ولا على امرأة، ولا على زوج. "سفيان عب، ص".
30540 ۔۔۔ امام شعبی (رح) فرماتے ہیں کہ حضرت علی (رض) اصحابہ الفرائض میں ہر ایک پر بقدر سہم رہ کرتے تھے ، سوائے میاں بیوی کے حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) ماں کے ہوتے ہوئے ماں شریک پر رو کے قائل نہیں تھے اس طرح بنت حقیقی کے ہوتے ہوئے پوتی پر رد نہ ہوگا اسی طرح عینی بہن کے ہوتے ہوئی علاتی بہن محروم ہوگی اس طرح دادی اور میاں بیوی پر بھی رد نہیں۔ (سفیان عبدالرزق سعید بن منصور )

30552

30541- عن الحارث قال: ذكر لعلي في رجل ترك بني عمه أحدهم أخوه لأمه أن ابن مسعود جعل له المال كله، فقال: رحم الله عبد الله! إن كان لفقيها، لو كنت أنا لجعلت له سهمه ثم شركت بينهم. "عب ص وابن جرير، هق".
30541 ۔۔۔ حارث بیان کرتے ہیں کہ حضرت علی (رض) سے ذکر کیا گیا کہ ایک شخص چچازاد بھائیوں ووارث چھوڑ کر انتقال کرگیا ان میں سے ایک ماں شریک بھائی بھی ہے ابن مسعود (رض) نے سارے مال کا وارث اسی کو قرار دیا ہے تو حضرت علی (رض) نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ عبداللہ بن مسعود (رض) پر رحم فرمائے وہ فقیہ ہیں اگر ان کی جگہ میں ہوتا تو اس کا حصہ (یعنی سدس) اس کو دیتا پھر اس کو اور بھائی کا شریک قرار دیتا۔ (عبدالرزاق سعید بن منصور ابن حریر بیہقی)

30553

30542- عن علي أن أخوين قتلا بصفين - أورجل وابنه - فورث أحدهما من الآخر. "عب، هق".
30542 ۔۔۔ دوبھائی جنگ صفین میں مارے گئے یا ایک شخص اور اس کا بیٹا مارا گیا تو حضرت علی (رض) نے دونوں کو ایک دوسرے کا وارث قرار دیا۔ عبدالرزاق ، بیہقی

30554

30543- عن الشعبي أن عليا ورث خنثى ذكرا من حيث يبول. "عب".
30543 ۔۔۔ امام شعبی (رح) فرماتے ہیں کہ حضرت علی (رض) نے ایک خنی کو مرد فرض کر لیے وارث قرار دیا مردانہ آلہ سے پیشاب کرنے کی وجہ سے۔ رواہ عبدالرزاق

30555

30544-"مسند بريدة بن الحصيب الأسلمي" عن بريدة بن الحصيب الأسلمي: كنت عند رسول الله صلى الله عليه وسلم فجاءه رجل فقال: يا رسول الله! إن عندي ميراث رجل من الأزد فلم أكن أجد أزديا أدفعه إليه، قال: انطلق فالتمس أزديا عاما أو حولا فادفعه إليه! فانطلق ثم أتاه في العام التابع فقال: يا رسول الله! ما وجدت أزديا أؤدي إليه، قال: انطلق إلى أول خزاعة تجده فادفعه إليه! فلما قفا قال: علي به! قال: فاذهب فادفعه إلى أكبر خزاعة. "ش".
30544 ۔۔۔ (مسند بریدة بن الحصیب الاسلمی) بریدة بن حصیب اسلمی کہتے ہیں کہ میں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضر تھا ایک شخص آیا اور کہنے لگایا رسول اللہ ! میرے پاس قبیلہ ازد کے ایک شخص کی میراث ہے کوئی ازدی مجھے مل نہیں ہے کہ میں مال اس کے حوالہ کروں تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ جاؤ ازدی کو سال بھرتلاش کرو اور مال اس کے حوالہ کرو وہ شخص چلا گیا دوسرے سال پھر آیا اور کہا یارسول اللہ مجھے کوئی ازدی نہیں ملا جسے میں مال حوالہ کرو آپ نے فرمایا کہ جاؤ قبیلہ خزاعیہ کی پہلی نسل میں اس کو تلاش کرو اس کو پاؤ گے تو وہ شخص جانے لگا تو آپ نے فرمایا کہ اس شخص کو واپس بلاؤ وہ آگیا تو آپ نے فرمایا کہ جاؤ قبیلہ خزاعہ کے سردار کے حوالہ کردو ۔ ابن ابی شبیہ

30556

30545- عن الأسود بن يزيد أن معاذ بن جبل حين بعثه رسول الله صلى الله عليه وسلم قضى باليمن في بنت وأخت فجعل للبنت النصف وللأخت النصف. "عب".
30545 ۔۔۔ اسود بن یزید کہتے ہیں کہ حضرت معاذ بن جبل کو جب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یمن کا گورنر بناکر بھیجا تو انھوں نے میراث کے متعلق ایک فیصلہ فرمایا کہ ورثہ میں ایک لڑکی اور ایک بہن تھیں لڑکی کو نصف اور بہن کو نصف مال دیا۔ رواہ عبدالرزاق

30557

30546- عن الأسود أن معاذا قضى باليمن في ابنة وأخت فجعل للإبنة النصف وللأخت النصف. "عب".
30546 ۔۔۔ اسود کہتے ہیں معاذ (رض) نے یمن میں فیصلہ فرمایا تھا میت کی لڑکی اور بہن کے بارے میں لڑکی کے لیے نصف اور بہن کے نصف ۔ رواہ عبدالرزاق

30558

30547- عن قبيصة بن ذؤيب قال: جاءت الجدة إلى أبي بكر تطلب ميراثها من ابن ابنها أو ابنتها فقال أبو بكر رضي الله عنه: ما أجد لك في كتاب الله شيئا ولا سمعت من رسول الله صلى الله عليه وسلم يقضي لك بشيء وسأسأل الناس العشية! فلما صلى الظهر أقبل على الناس فقال: إن الجدة أتتني تسألني ميراثها من ابن ابنها أو ابن بنتها وإني لم أجد لها في كتاب الله شيئا ولم أسمع النبي صلى الله عليه وسلم يقضي لها بشيء فهل سمع أحد منكم من رسول الله صلى الله عليه وسلم فيها شيئا؟ فقام المغيرة بن شعبة فقال: شهدت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقضي لها السدس، فقال: من معك؟ فشهد محمد بن مسلمة، فأعطاها أبو بكر السدس؛ فلما جاءت خلافة عمر رضي الله عنه جاءته الجدة التي تخالفها فقال عمر: إنما كان القضاء في غيرك ولكن إذا اجتمعتما فالسدس بينكما وأيتكما خلت به فهو لها. "مالك، عب، ص"
30547 ۔۔۔ قبیصہ بن ذونیب کہتے ہیں کہ ایک وادی ، نانی حضرت صدیق اکبر (رض) کی خدمت میں آئی اپنے پوتے کی یانواسے کی میراث کے سلسلہ میں توصدیق اکبر (رض) نے جواب دیا کہ کتاب میں تو تمہارا حصہ مذکور نہیں پاتا نہ ہی تمہارے حصہ میراث کے متعلق رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے میں نے کچھ سنا کہ انھوں نے تمہارے لیے کوئی حصہ مقرر کیا ہوا البتہ شام کو دیگر صحابہ کرام (رض) سے پوچھو کا ظہر کی نماز سے فارغ ہو کر لوگوں کی طرف متوجہ ہوئے اور فرمایا کہ ایک وادی نانی ، پوتے یانواسے کی میراث کا مطالبہ کررہی ہے مجھے تو قرآن کریم اور سنت رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) میں ان کیے لیے میراث کا کوئی حصہ نہیں ملا کیا تم میں سے کسی نے اس سلسلہ میں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے کوئی حدیث سنی ہے تو حضرت مغیرہ بن شعبہ (رض) کھڑے ہوئے اور کہا کہ میں گواہی دیتاہوں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس کے حق میں سدس کا فیصلہ فرمایا ہے صدیق اکبر (رض) نے فرمایا کہ آپ کے ساتھ کوئی اور بھی ہے تو محمد بن مسلمہ (رض) نے بھی اس کی گواہی دی تو صدیق اکبر (رض) نے دادی کے لیے سدس کا فیصلہ فرمایا دیا جب حضرت عمر (رض) کا دور خلافت آیا دوسری جدہ (یعنی نانی) آئی تو حضرت عمر (رض) نے فرمایا کہ فیصلہ تو دوسری کے حق میں تھا لیکن جب تم دونوں بیک وقت ایک میراث میں جمع ہوں تو دونوں سدس میں شریک ہوں گی اور جو تنہا وارث ہو اسی کو سد ملے گا۔ (مالک عبدالرزاق سعید بن منصور)

30559

30548- عن محمد بن يحيى بن حبان عن عمه واسع بن حبان قال: توفي ثابت بن الدحداحة ولم يدع وارثا ولا عصبة فرفع شأنه إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم فسأل عنه عاصم بن عدي: هل ترك من أحد؟ فقال: يا رسول الله ما ترك أحدا، فدفع رسول الله صلى الله عليه وسلم ماله إلى ابن أخته أبي لبابة بن عبد المنذر. "ص؛ وسنده صحيح".
30548 ۔۔۔ محمد بن یحییٰ بن حبان اپنے چچاوامع بن حبان سے روایت کرتے ہیں کہ انھوں نے کہا کہ ثابت بن وحداحہ کا انتقال ہوا اور اپنے پیچھے نہ کوئی وارث چھوڑا نہ عصبہ تو ان کا معاملہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں پیش کیا گیا ان کے متعلق عاصم بن عدی سے پوچھا کیا اس نے کوئی وارث چھوڑا ہے تو عاصم نے کہا یارسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کوئی نہیں چھوڑا تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے سارا مال ان کے بھانجے ابولبابة بن عبدالعند رکودے دیا۔ (سعید بن منصور وسدہ صحیح)

30560

30549- "مسند زيد بن ثابت" عن إبراهيم قال كان زيد بن ثابت يشرك الجد مع الإخوة والأخوات إلى الثلث، فإذا بلغ الثلث أعطاه الثلث وكان للإخوة والأخوات ما بقي، ويقاسم بالأخ للأب ثم يرد على أخيه، ولا يورث أخا لأم مع جد شيئا، ويقاسم بالأخوة من الأب الأخوات من الأب والأم ولا يورثهم شيئا، وإذا كان أخ للأب والأم أعطاه النصف، وإذا كان أخوات وجد أعطاء مع الأخوات الثلث ولهن الثلثان، فإن كانتا اثنتين أعطاهما النصف وله النصف. "عب".
30549 ۔۔۔ (مسندزید بن ثابت) ابراہیم نخعی (رض) فرماتے ہیں کہ زید بن ثابت (رض) دادا کو میت کے بھائی بہنوں کے ساتھ میراث میں شریک فرماتے تھے تہائی مال کی حد تک جب تہائی تک پہنچ جاتا تو تہائی مال ان کو دیتے اور مابقیہ بھائی بہنوں کو دیتے اور باپ شریک بھالی ساتھ مقاسمہ فرماتے پھر بھائی یررو فرماتے اور دادا کے ہوتے ہوئے ماں شریک بھائی کو کچھ نہیں دیتے اس طرح باپ شریک بھائی کے ساتھ مقاسمہ فرماتے اور عینی بھائیوں کے ساتھ مقاسمہ فرمانے کے بعد ان کو ان کو میراث میں کوئی حصہ نہیں دیتے اور جب ایک عینی بھائی ہوتا اس کو نصف مال دیتے اور جب بہنوں کے ساتھ آتے تو دادا کو ایک ثلث اور بہنوں کو دوثلث دیتے۔ اگر دادا کے ساتھ دو بہنیں ہوتیں تو ان کو نصف مال دیتے اور جب بہنوں کے ساتھ آتے تو دادا کو ایک ثلث اور بہنوں کو دوثلث دیتے ۔ اگر دادا کے ساتھ دو بہنیں ہوتیں تو ان کو نصف اور دادا کو نصف مال دیتے ۔ رواہ عبدالرزاق

30561

30550- "أيضا" حدثنا عبد الرحمن بن أبي الزناد عن أبيه عن خارجة بن زيد عن زيد بن ثابت أنه أول من عال في الفرائض، وأكثر ما بلغ العول مثل ثلثي رأس الفريضة. "ص".
30550 ۔۔۔ (ایضا) عبدالرحمن بن ابی الزنا د اپنے والد سے روایت بیان کرتے ہیں وہ خارجہ بن زیدوہ زید بن ثابت (رض) سے وہ پہلا شخص ہے جنہوں نے عول کا مسئلہ نکالا میراث میں اور عول کی زیادہ سے زیادہ مقدار نفس مسئلہ سے دوتہائی تک ہے۔ رواہ سعید بن منصور

30562

30551- "أيضا" في زوج وأبوين: للزوج النصف، وللأم ثلث ما بقي، وللأب الفضل. "عب".
30551 ۔۔۔ (ایضا) عبدالرحمن بن ابی الزنا اپنے والد سے روایت بیان کرتے ہیں وہ خارجہ بن زید بن ثابت (رض) سے وہ پہلا شخص ہے جنہوں نے عول کا مسئلہ نکالا میراث میں اور عول کی زیادہ سے مقدار نفس مسئلہ سے دو تہائی تک ہے۔ رواہ سعیدبن منصور

30563

30552- أيضا عن الشعبي قال: كان زيد بن ثابت يقضي للجدتين أيتهما كانت أقرب فهي أولى، وكان ابن مسعود يساوي بينهن إذا كانت أقرب أو لم تكن أقرب. "عب".
30552 ۔۔۔ امام شعبی (رض) کہتے ہیں کہ زید بن ثابت (رض) دادی /نانی میں سے جو میت کے زیادہ قریب ہو اس کے لیے سدس کا فیصہ فرماتے اور عبداللہ بن مسعود (رض) دونوں کو مساوی حصہ دیتے قریب ہو یا نہ ہو۔ رواہ عبدالرزاق

30564

30553- أيضا عن خارجة بن زيد عن زيد أنه كان يعطي أهل الفرائض فرائضهم ويجعل ما بقي في بيت المال. "عب".
30553 ۔۔۔ امام شعبی خارجہ بن زید سے روایت کرتے ہیں کہ زید بن ثابت (رض) اصحاب الفرائض کو ان کا حصہ دے کر باقی مال بیت المال میں جمع کرواتے تھے۔ رواہ عبدالرزاق

30565

30554- "أيضا" عن زيد بن ثابت أنه ورث الأحياء من الأموات ولم يورث الموتى بعضهم من بعض وكان ذلك يوم الحرة. "عب".
30554 ۔۔۔ امام شعبی (رح) زید بن ثابت سے روایت کرتے ہیں انھوں نے زندوں کو مردوں کا وارث قرار دیا لیکن مردوں کو آپس میں ایک دوسرے کا وارث قرار نہیں دیا یہ یوم جرہ میں ہوا۔ رواہ عبدالرزاق
تشریح :۔۔۔ یوم حرہ مدینة الرسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر حملہ ہوا تھا جس میں بہت سے صحابہ کرام (رض) شہید ہوگئے تھے۔

30566

30555- "مسند أبي هريرة" يا أبا هريرة! تعلموا الفرائض وعلموها! فإنه نصف العلم وهو ينسى، وهو أول شيء ينزع من أمتي. "هـ، ك - عن أبي هريرة".
30555 ۔۔۔ (مسند الی ہریرہ ) ارشاد فرمایا اے ابوہریرہ میراث کا علم سیکھو اور سکھلاؤ کیونکہ نصف علم ہے وہ بھلا دیا جائے گا وہ پہلا علم ہے جو میری امت سے اٹھا لیا جائے گا ۔ بیہقی مستدرک بروایت ابوہریرہ (رض) الجامع الصنف ضعیف ابن ماجہ

30567

30556- عن إبراهيم قال، خالف ابن عباس أهل الصلاة في زوج وأبوين، فجعل النصف للزوج، وللأم الثلث من رأس المال، وللأب ما بقي. "عب".
30556 ۔۔۔ ابراہیم نخعی (رح) فرماتے ہیں کہ ابن عباس (رض) نے اس مسئلہ میں دوسرے صحابہ (رض) کی مخالفت کی شوہر والدین شوہر کو نصف اور ماں کو کل مال کا ثلث دیا اور باپ کو مابقیہ ۔ رواعندالرزاق

30568

30557- عن عكرمة قال: أرسلني ابن عباس إلى زيد بن ثابت أسأله عن زوج وأبوين فقال: للزوج النصف، وللأم الثلث مما بقي، وللأب الفضل؛ فقال ابن عباس: أفي كتاب الله وجدته أم رأي تراه؟ قال: رأي أراه، لا أرى أن أفضل أما على أب، وكان ابن عباس يجعل لها الثلث من جميع المال. "عب".
30557 ۔۔۔ عکرمہ (رض) فرماتے ہیں کہ ابن عباس (رض) نے زید بن ثابت (رض) کے پاس بھیجا کہ ورثہ میں شوہر اور والدین ہوں تو ترکہ کس طرح تقسیم ہوگا تو انھوں نے فرمایا شوہر کے لیے نصف ماں کے لیے ثلث مابقیہ باقی باپ کے لیے ابن عباس (رض) نے پوچھا کہ یہ مسئلہ کتاب اللہ میں ملا ہے یا آپ کی اپنی رائے ہے تو فرمایا میری ذاتی رائے ہے میں نہیں سمجھتا کہ ماں کا حصہ باپ سے زیادہ ہوجائے اور ابن عباس (رض) ماں کو ثلث کل دیتے تھے ۔ رواہ عبدالرزاق

30569

30558- عن أبي سلمة بن عبد الرحمن قال: جاء ابن عباس رجل فقال: رجل توفي وترك ابنته وأخته لأبيه وأمه؟ فقال ابن عباس: لابنته النصف وليس لأخته شيء فما بقي فهو لعصبته، فقال له الرجل: إن عمر قد قضى بغير ذلك، قد جعل للأخت النصف وللبنت النصف، فقال ابن عباس: أأنتم أعلم أم الله! حتى لقيت ابن طاوس فذكرت ذلك له فقال ابن طاوس: أخبرني أبي أنه سمع ابن عباس يقول: قال الله تعالى: {إِنِ امْرُؤٌ هَلَكَ لَيْسَ لَهُ وَلَدٌ وَلَهُ أُخْتٌ فَلَهَا نِصْفُ مَا تَرَكَ} قال ابن عباس فقلتم: لها النصف وإن كان له ولد. "عب".
30558 ۔۔۔ ابی سلمہ بن عبدالرحمن کہتے میں کہ ابن عباس (رض) کے پاس ایک شخص نے آکر مسئلہ پوچھا کہ ایک شخص کا انتقال ہو اور ثہ میں بینی اور حقیقی بہن ہیں تو ابن عباس (رض) نے جواب دیا کہ بینی کو نصف مال دیا جائے بہن کو کچھ نہیں ملے گا جو آدھا مال باقی بچاوہ عصبہ کا حق ہے اس شخص نے کہا کہ حضرت عمر (رض) نے تو اس کے خلاف فتوی دیا ہے کہ آدھا بیٹی کو اور آدھا بہن کو وہ ابن عباس (رض) نے کہا کہ شریعت کو تم زیادہ جانتے ہو یا اللہ تعالیٰ یہاں تک میری ملاقات ابن طاوس (رح) سے ہوئی میں نے ان سے اس واقعہ کا تذکرہ کیا تو انھوں نے فرمایا کہ میرے والد طاؤس نے مجھے بتلایا کہ انھوں نے ابن عباس (رض) کو فرماتے ہوئے سنا کہ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے :
ان امرؤ ھلک لیس لہ والد ولہ اخت فلھا نصف ماترک
ابن عباس (رض) نے کہا کہ تم کہتے ہو کہ اس کو نصف ملے اگرچہ اس کی اولاد ہو۔ رواہ عبدالرزاق

30570

30559- عن ابن عباس قال: وددت أني وهؤلاء الذين يخالفوني في الفريضة نجتمع فنضع أيدينا على الركن ثم نبتهل فنجعل لعنة الله على الكاذبين! ما حكم الله بما قالوا. "ص، عب".
30559 ۔۔۔ ابن عباس (رض) کے بارے میں منقول ہے کہ انھوں نے فرمایا کہ میں چاہتاہوں میں اور مسئلہ میراث میں میری مخالفت کرنے والے رکن یمانی میں ہاتھ رکھ کر مباہلہ کریں کہ اللہ کی لعنت ہو جھوٹے پر اللہ نے ان کے قول کے قول کے مطابق فیصلہ نہیں فرمایا ۔ (سعید بن منصور عبدالرزاق)

30571

30560- عن ابن طاوس عن أبيه قال: كان ابن عباس يقول في السدس الذي حجبه الإخوة للأم: هو للإخوة، لا يكون للأب؛ إنما نقصته الأم ليكون للإخوة، قال ابن طاوس: بلغني أن النبي صلى الله عليه وسلم أعطاهم السدس، قال: فلقيت بعض ولد ذلك الرجل الذي أعطي إخوته السدس فقال: بلغنا أنها كانت وصية لهم. "عب".
30560 ۔۔۔ ابن طاؤس اپنے والد سے نقل کرتے ہیں کہ ابن عباس (رض) کہتے تھے کہ بھائی ماں کے لیے جو سدس کے حق میں حاجب بن گئے وہ سدس بھائی کو ملے گا باپ کو نہیں ملے گا ماں کا حصہ اس لیے کم کیا گیا کہ وہ بھائی کو مل جائے ابن طاؤس نے کہا کہ مجھے یہ خبر پہنچی ہے کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے بھائیوں کو سدس دیا تھا پھر میری ملاقات اس شخص کے بیٹوں سے ہوئی جس کے بھائیوں کو سد س ملا تھا انھوں نے بتایا کہ مجھے یہ خبر پہنچی ہے کہ ماں کی طرف سے ان کے حق میں وصیت تھی۔ رواہ عبدالرزاق

30572

30561- عن ابن عباس قال: الميراث للولد فانتزع الله منه للزوج والوالد. "عب".
30561 ۔۔۔ ابن عباس (رض) نے فرمایا کہ میراث کے اصل حقدار تو اولاد ہیں اللہ نے ان سے شوہر اور والد کا حصہ نکالا ہے۔ رواہ عبدالرزاق

30573

30562- عن الثوري قال: كان ابن عباس يقول: لا تعول الفرائض يقول: المرأة والزوج والأب والأم هؤلاء لا ينقصون، إنما النقصان في البنات والبنين والإخوة والأخوات. "عب".
30562 ۔۔۔ ثوری (رض) کہتے ہیں کہ ابن عباس (رض) فرماتے تھے کہ فرائض میں کوئی عول نہیں بیوی ، شوہر ، ماں ، باپ ، ان کے حصوں میں کوئی کمی نہیں آتی کمی تو لڑکی لڑکے بھائی بہنوں کے حصوں میں آتی ہے۔ رواہ عبدالرزاق

30574

30563- عن هذيل بن شرحبيل قال: جاء رجل إلى أبي موسى الأشعري وسلمان بن ربيعة الباهلي فسألهما عن رجل ترك ابنته وابنة ابنه فقالا: للإبنة النصف، وليس لابنة الابن شيء، وائت ابن مسعود! فإنه سيتابعنا، قال: فجاء الرجل إلى عبد الله بن مسعود فأخبره بما قالا، قال: قد ضللت إذا وما أنا من المهتدين ولكن سأقضي فيها بقضاء رسول الله صلى الله عليه وسلم، قضى رسول الله صلى الله عليه وسلم في رجل ترك ابنته وابنة ابنه وأخته فجعل للإبنة النصف، ولابنة الابن السدس وما بقي للأخت. "عب" .
30563 ۔۔۔ ھذیل بن شرجیل کہتے ہیں کہ ایک شخص ابوموسیٰ اشعری (رض) اور سلمان بن ربیعہ باھلی کے پاس آیا اور ان سے پوچھا کہ ایک شخص کے ورثہ میں بیٹے اور پوتی ہے تو دونوں نے جواب دیا کہ بیٹے کو نصف ملے گا اور پوتی کو کچھ بھی نہیں ملے گا اور ابن مسعود (رض) سے بھی یہ مسئلہ پوچھیں وہ ہماری موافقت کریں گے کہتے ہیں پھر وہ شخص ابن مسعود (رض) کے پاس پہنچا ان دونوں نے جو مسئلہ بتایا وہ ابن مسعود (رض) سے عرض کردیا تو ابن مسعود (رض) نے فرمایا کہ اگر میں ان کے قول کی اتباع کروں تو گمراہ ہوجاؤں میں تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے فیصلہ کے مطابق ہی فیصلہ کروں گا چنانچہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایک بیٹے پوتی اور بہن میں اس طرح فیصلہ فرمایا تھا کہ بیٹے کو نصف پوتی کو سدس اور ما بقیہ بہن کو۔ رواہ عبدالرزاق

30575

30564- عن إبراهيم أن رسول الله صلى الله عليه وسلم أطعم ثلاث جدات السدس أم أبيه وأم أم الأم. "ص".
30564 ۔۔۔ ابراہیم نخعی (رح) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایک سدس دادی اور نانی میں تقسیم فرمایا تھا ۔ رواہ سعیدبن منصور

30576

30565- عن الحسن أن النبي صلى الله عليه وسلم ورث الجدة مع ابنها. "ص".
30565 ۔۔۔ حسن بصری (رح) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے وادی کو اس کے بیٹے کے ساتھ وارث قرار دیا تھا۔ رواہ سعبد بن منصور

30577

30566- عن زيد بن أسلم قال: جاء رجل إلى النبي صلى الله عليه وسلم فقال: يا رسول الله! رجل توفي وترك خالته وعمته، فقال النبي صلى الله عليه وسلم: الخالة والعمة - يرددهما كذلك ينتظر الوحي فيهما، فلم يأته فيهما شيء، فعاود الرجل النبي صلى الله عليه وسلم بعد ذلك، وعاود النبي صلى الله عليه وسلم بمثل قوله ثلاث مرات، فلم يأته فيهما شيء، فقال النبي صلى الله عليه وسلم: لم يأتني فيهما شيء. "عب".
30566 ۔۔۔ زید بن اسلم (رح) کہتے ہیں کہ ایک شخص بنی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا یارسول اللہ ایک شخص کا انتقال ہوا اس کے ورثہ میں پھوپھی اور خالہ ہیں تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اس لفظ کو بار بار دہراتے رہے خالہ اور پھوپی اور وحی کا انتظار فرماتے رہے آپ کے پاس اس سلسلہ میں کوئی وحی نہیں آئی وہ شخص دوبارہ سوال لے کر حاضر ہوا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے بھی اس سوال کو دہرایا (خالہ اور پھوپھی ) تین مرتبہ لیکن کوئی وحی نہیں آئی تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ ان کی میراث کے متعلق کوئی وحی نہیں اتری ہے۔ رواہ عبدالرزاق

30578

30567- عن ابن مسعود أنه قضى في أم وأخ من أم: لأخيه السدس وما بقي لأمه. "عب".
30567 ۔۔۔ ابن مسعود (رض) نے ماں اور ماں شریک بھائی کے متعلق فیصلہ فرمایا کہ ماں شریک بھائی کے لیے سدس اور باقی سب ماں کو ملے گا۔ رواہ عندالرزاق

30579

30568- عن الشعبي أنه قيل له: إن أبا عبيدة ورث أختا المال كله، فقال الشعبي: من هو خير من أبي عبيدة قد فعل ذلك، كان عبد الله بن مسعود يفعل ذلك. "ص".
30568 ۔۔۔ امام شعبی (رح) سے لوگوں نے بیان کیا کہ ابوعبیدہ (رض) نے بہن کو پورے ترکہ کا وارث ٹھہرایا تو امام شعبی (رح) نے کہا ابوعبیدہ سے بہتر کون ہوگا کہ انھوں نے اس طرح فیصلہ فرمایا ابن مسعود (رض) بھی اس طرح فیصلہ فرمایا کرتے تھے۔ رواہ سعید بن منصور

30580

30569- عن ابن مسعود في رجل ترك ابنته وأخته فقال: لهما المال كله. "ص".
30569 ۔۔۔ ابن مسعود (رض) فرماتے ہیں کہ اگر ورثہ میں صرف ایک لڑکی اور بہن ہو تو پورا مال دونوں کو مل جائے گا۔ رواہ سعید بن منصور

30581

30570- عن ابن مسعود قال: ذو السهم أحق ممن لا سهم له. "ص".
30570 ۔۔۔ ابن مسعود (رض) فرماتے ہیں حصہ والاوارث ترکہ کا زیادہ حقدار ہے غیر حصہ والے سے ۔ رواہ سعید بن منصور

30582

30571- عن جرير عن المغيرة عن أصحابه: كان علي وأصحابه إذا لم يجدوا ذا سهم أعطوا القرابة، أعطوا بنت البنت المال كله والخال المال وكذلك ابنة الأخ وابنة الأخت للأم أو للأب والأم أو للأب والعمة وابنة العم وابنة بنت الابن والجد من قبل الأم وما قرب أو بعد إذا كان رحما فله المال إذا لم يوجد غيره، فإن وجد ابنة بنت وابنة أخت فالنصف والنصف، وإن كانت عمة وخالة فالثلث والثلثان، وابنة الخال وابنة الخالة الثلث والثلثان. "هق"
30571 ۔۔۔ جریر مغیرہ سے وہ دیگر صحابہ (رض) سے روایت کرتے ہیں کہ حضرت علی (رض) اور ان کے ساتھی میراث کا کوئی حصہ دار نہ پاتے تو دیگر رشتہ داروں کو دیدیتے تھے تو اسی کو سارا مال دیدتے ماموں کو مال دیدیتے اس طرح بھتیجی، اخیافی، بہن کی لڑکی ، حقیقی بہن کی علاقی بہن کی لڑکی ، پھوپی چچا کی بیٹی ، پڑپوتی ، تانایا اور کوئی قریب یا دور کے رشتہ داری اسی کو مال حوالہ کرتے جب ان کے علاوہ قریب کے رشتہ دار موجود نہ ہوں اگر ایک نواسا اور ایک بھانجا موجود ہو تو دونوں کو آدھا آدھا مال دے دیتے اگر پھوپی اور خالہ ہو تو ایک تہائی اور دوتہائی دیتے ماموں کی لڑکی اور خالہ کی لڑکی ہوتب بھی ثلث اور ثلثان دیتے ۔ رواہ بیہقی

30583

30572- عن الحارث الأعور عن علي في زوج وأبوين: للزوج النصف، وللأم ثلث ما بقي، وللأب سهمان. "ص، هق"
30572 ۔۔۔ حارث اعور حضرت علی (رض) سے روایت کرتے ہیں کہ میت کے شوہر اور ماں باپ زندہ ہوں تو شوہر کو نصف ماں کو ثلث مابقیہ اور باپ کو دوحصے ملیں گے۔ سعیدبن منصور بیہقی

30584

30573- عن يحيى بن الجزار عن علي في زوج وأبوين قال: للزوج النصف، وللأم الثلث، وللأب السدس. "ص، هق وضعفه"
30573 ۔۔۔ یحییٰ بن جزار روایت کرتے ہیں کہ شوہر اور ماں باپ کے بارے میں فیصلہ فرمایا کہ شوہر کو نصف ماں کو ثلث اور باپ کو سدس ۔ (سعید بن منصور بیہقی سنن کبری بیہقی نے ضعیف قرار دیا ہے) ۔

30585

30574- عن إبراهيم أن عليا وعبد الله بن مسعود كانا لا يورثان ابن الأخ مع الجد. "هق"
30574 ۔۔۔ ابراہیم نخعی (رح) کہتے ہیں کہ حضرت علی اور عبداللہ بن مسعود (رض) دادا کی موجودگی میں بھیجتے کو وارث قرار نہیں دیتے تھے۔ راوہ بیہقی

30586

30575- عن إسماعيل بن أبي خالد عن الشعبي قال: حدثت أن عليا كان ينزل بني الأخ مع الجد منازل آبائهم ولم يكن أحد من أصحاب النبي صلى الله عليه وسلم يفعله غيره. "هق"
30575 ۔۔۔ اسماعیل بن ابی خالدامام شعبی سے روایت کرتے ہیں کہ انھوں نے بیان کیا کہ مجھ سے یہ روایت بیان کی گئی ہے کہ حضرت علی (رض) بھتیجا جب دادا کے ساتھ آجائے تو بھائی اور باپ والا معاملہ فرماتے جب کہ دوسرے صحابہ اور معاملہ فرماتے ۔ رواہ بیہقی

30587

30576- عن الشعبي أن زيد بن ثابت وعليا كانا يورثان ثلاث جدات ثنتين من قبل الأب وواحدة من قبل الأم. "هق"
30576 ۔۔۔ امام شعبی (رح) فرماتے ہیں کہ زید بن ثابت اور حضرت علی (رض) تین جدات کو وارث قرار دیتے دوباپ کی طرف سے اور ایک ماں کی طرف سے ۔

30588

30577- عن الشعبي قال: كان علي وزيد يطعمان الجدة الثلث أو الثلثين أو الثلاث السدس لا ينقصن منه ولا يزدن عليه إذا كانت قربتهن إلى الميت سواء، فإن كانت إحداهن أقرب فالسدس لها دونهن. "هق"
30577 ۔۔۔ شعبی (رح) کہتے ہیں کہ حضرت علی اور زید بن ثابت جدہ کو ثلث ثلثان یاسدس دیتے نہ اس سے کم کرتے نہ زیادہ جب میت ان کی قرابت مستندی درجہ کی ہوا اگر ایک کی قرابت زیادہ ہو تو اس کو وارث قرار دیتے دوسری کو محروم کردیتے ۔ رواہ بیہقی

30589

30578- عن جرير عن المغيرة عن أصحابه في قول زيد بن ثابت وعلي ابن أبي طالب وعبد الله بن مسعود رضي الله عنهم إذا ترك المتوفى ابنا فالمال له، فإن ترك ابنين فالمال بينهما، فإن ترك ثلاثة بنين فالمال بينهم بالسوية، فإن ترك بنين وبنات فالمال بينهم للذكر مثل حظ الأنثيين، فإن لم يترك ولدا للصلب وترك بني ابن وبنات ابن نسبهم إلى الميت واحد فالمال بينهم للذكر مثل حظ الانثيين وهم بمنزلة الولد إذا لم يكن ولد، وإذا ترك ابنا وابن ابن فليس لابن الابن شيء، وكذلك إذا ترك ابن ابن وأسفل منه ابن ابن وبنات ابن أسفل فليس للذي أسفل من ابن الابن مع الأعلى شيء كما أنه ليس لابن الابن مع الابن شيء، قال: وإن ترك أباه ولم يترك أحدا غيره فله المال، وإن ترك أباه وترك ابنا فللأب السدس وما بقي فللابن وإن ترك ابن ابن ولم يترك ابنا فابن الابن بمنزلة الابن. "هق"
30578 ۔۔۔ جریزبن شعبی اور ان کے ساتھیوں سے روایت کرتے ہیں کہ زید بن ثابت حضرت بلی بن ابی جانب عبداللہ بن مسعود (رض) ۔۔۔ میت ایک بینا چھوڑ کر جائے تو سارا حال اسی کو ملے گا اگر دوبیٹے چھوڑ کرجائے تو مال دونوں کے درمیان آدھا آدھا تقسیم ہوگا عورتیں بیٹے ہوں تب بھی مساوی تقسیم ہوگا اگر میت کے لڑکے اور لڑکیاں دونوں ہوں تو مال للذکر مثل حظ الانثین کے قاعدہ پر تقسیم ہوگا اور ابرعیسی اولاد موجود نہ ہوبل کہ پوتے اور پوتیاں ہو تو مال ان کے آپس میں ” للذکر مثل حظ الانثیین “ کے قاعد ہ، پر تقسیم ہوگا وہ صلبی اولاد کی جگہ ہوجائیں گے جب صلبی اولاد موجود نہ ہو جب کہ ایک حقیقی بیٹا اور ایک پوتا ہو تو پوتا میراث سے محروم ہوگا، اس طرح جب کچھ پوتے اور پوتے کی اولاد ہوں دوسرے سے کچھ پوتے پوتیاں ہوں اور نیچے نسل کی تو اعلی کی موجودگی میں اسفل کو حصہ نہیں ملے گا جس طرح بیٹے کی موجودگی میں پوتے تو کو نہیں ملتا اگر صرف باپ وارث ہے اور کوئی نہیں توسارا مال باپ کا ہوگا اگر میت کا باپ اور بیٹا موجود ہو تو باپ کو چھٹا حصہ ملے گا باقی مال بیٹے کا ہوگا اگر پوتا ہوبیٹا نہ ہو توپوتا بیٹے کے قائم مقام ہوگا۔ رواہ بیہقی

30590

30579- عن الشعبي في امرأة تركت ابني عمها، أحدهما زوجها والآخر أخوها لأمها، في قول علي وزيد رضي الله عنهما: للزوج النصف وللأخ من الأم السدس وهما شريكان فيما بقي؛ وفي قول عبد الله: للزوج النصف وللأخ من الأم ما بقي. "هق"
30579 ۔۔۔ امام شعبی (رح) نے فرمایا کہ جس عورت کے ورثہ میں دوچچازاد بھائی ہوں ان میں سے ایک اس کا شوہر ہو اور دوسرا ماں شریک بھائی حضرت علی اور زید بن ثابت (رض) کے قول کے مطابق شوہر کو نصف اور ماں شریک بھائی کو سدس بقیہ مال دونوں شریک ہوں گے عبداللہ بن مسعود (رض) کے قول کے مطابق شوہر کو نصف باقی مال شریک بھائی کو ملے گا۔ رواہ بیہقی

30591

30580- عن الشعبي قال: كان عبد الله لا يورث موالي مع ذي رحم شيئا، وكان علي وزيد بن ثابت يقولان: إذا كان ذو رحم ذا سهم فله سهمه وما بقي فللموالي: هم كلالة. "هق"
30580 ۔۔۔ شعبی (رح) کہتے ہیں کہ عبداللہ بن مسعود (رض) قریبی رشتہ دار کی موجودگی میں مولی کو وارث قرار نہیں دیتے تھے زیدہ بن ثابت اور علی (رض) کا قول ہے کہ قریبی رشتہ دار کا جو حصہ بنتا ہے اس کا حصہ اس کو دیا جائے گا بقیہ مال مولی کو ملے گا وہی کلالہ ہے۔ رواہ بیہقی

30592

30581- عن سلمة بن كهيل قال: رأيت المرأة التي ورثها علي رضي الله عنه فأعطى الابنة النصف والموالي النصف. "هق"
30581 ۔۔۔ سلمہ بن ہیل کہتے ہیں کہ میں نے ایک عورت کو دیکھا کہ جس کے ورثہ میں ایک بیٹی اور مولی تھا حضرت علی (رض) نے بینی کو نصف اور مولی کو نصف مال دیا۔ رواہ بیہقی

30593

30582- عن سويد بن غفلة في ابنة وامرأة ومولى قال: كان علي يعطي الابنة النصف والمرأة الثمن ويرد ما بقي على الابنة. "هق"
30582 ۔۔۔ صوید بن غفلہ سے روایت ہے کہ ورثہ میں بیٹی ، بیوی اور مولی ہو تو حضرت علی (رض) بیٹی کو نصف بیوہ کو ثمن دیتے دیتے بقیہ مال بینی پر رو فرما دیتے۔ رواہ بیہقی

30594

30583- عن علي قال: الدية لمن أحرز الميراث، والجد أب. "هق"
30583 ۔۔۔ حضرت علی (رض) فرماتے ہیں دیت اسی کا حق ہے جو میراث کا حقدار ہے اور دادا باپ کے قائم مقام ہے۔ رواہ بیہقی

30595

30584- عن عبيد بن نضلة أن علي بن أبي طالب كان يعطي الجد الثلث ثم تحول إلى السدس، وأن عبد الله كان يعطيه السدس ثم تحول إلى الثلث. "هق"
30584 ۔۔۔ عبیدبن نضلہ کہتے ہیں کہ علی بن ابی طالب دادا کو تہائی مال دیتے پھر سدس کی طرف رجوع فرما لیا اور عبداللہ بن مسعود (رض) سد س دیا کرتے تھے پھر ثلث کا قول اختیار کیا۔ رواہ بیہقی

30596

30585- عن الشعبي قال: كتب ابن عباس إلى علي رضي الله عنهما يسأله عن ستة إخوة وجد، فكتب إليه: اجعله كأحدهم وامح كتابي. "هق"
30585 ۔۔۔ شعبی (رح) کہتے ہیں کہ ابن عباس رضی عنہما نے حضرت علی (رض) کو خطا لکھا چھ بھائی اور دادا کے متعلق پوچھا جواب دیا کہ دادا کو بھی ایک بھائی بنا کر میراث تقسیم کردو اور میرا خط مٹادو ۔ روا ہ بیہقی

30597

30586- عن الشعبي قال: كتب ابن عباس إلى علي رضي الله عنهما من البصرة في ستة أخوة وجد، فكتب إليه علي رضي الله عنه أن أعطه سبع المال. "هق"
30586 ۔۔۔ شعبی (رح) کہتے ہیں کہ ابن عباس (رض) نے حضرت علی (رض) کے پاس بصرہ سے خط لکھا چھ بھائی اور دادا کے حصہ میراث سے متعلق حضرت علی (رض) نے جواب دیا کہ مال کا ساتواں حصہ دادا کو دیا جائے گا۔ رواہ بیہقی

30598

30587- عن عبد الله بن سلمة عن علي أنه كان يجعل الجد أخا حتى يكون سادسا. "هق"
30587 ۔۔۔ عبداللہ بن سلمہ حضرت علی (رض) کے متعلق روایت کرتے ہیں کہ دادا کو ایک بھائی کے برابر حصہ دیتے یہاں تک ان کو چھٹا حصہ مل جائے ۔ رواہ بیہقی

30599

30588- عن إبراهيم والشعبي في ابنة وأخت وجد في قول علي رضي الله عنه: للإبنة النصف وللجد السدس وللأخت ما بقي وكذا قال في ابنة وأختين وجد في ابنة وأخوات وجد. "هق"
30588 ۔۔۔ ابراہیم نخعی اور شعبی سے روایت ہے کہ بیٹی ، بہن اور دادا کے متعلق حضرت علی کے قول کے بارے میں بیٹی کے لیے آدھا اور دادا کے لیے سدس اور بہن کے لیے مابقیہ اور یونہی فرمایا ایک بیٹی دو بہنیں اور دادا کے متعلق ایک بیٹی کئی بہنیں اور دادا کے متعلق۔ بیہقی فی شعب الایمان۔

30600

30589- عن إبراهيم والشعبي: أخت لأب وأم وأخت لأب وجد في قول علي وعبد الله: للأخت من الأب والأم النصف، وللأخت من الأب السدس تكملة الثلثين، وما بقي للجد؛ وفي قول زيد: للأختين النصف، وللجد النصف، وترد الأخت من الأب نصيبها على الأخت من الأب والأم. أخت لأب وأم وأختان لأب وجد في قول علي وعبد الله: للأخت من الأب والأم النصف، وللأختين من الأب السدس تكملة الثلثين، وما بقي للجد، وإن كن أخوات من الأب أكثر من اثنتين لم يزدن على هذا؛ وفي قول زيد: للجد خمسان وللأخوات سهم سهم من خمسة ثم ترد الأختان من الأب على الأخت من الأب والأم حتى تستكمل النصف ولهما ما فضل، فإن كن ثلاث أخوات أو أربع أخوات للأب مع أخت لأب وأم وجد لم ينقص الجد من الثلث شيئا، وكان للأخت من الأب والأم النصف وما بقي بين الأخوات للأب، أخت الأب وأم وأخ لأب وجد في قول علي رضي الله عنه: للأخت من الأب والأم النصف: وما بقي بين الأخ والجد نصفان؛ وفي قول عبد الله رضي الله عنه: للجد النصف، وللأخت من الأب والأم النصف، ويلغى الأخ من الأب ولا يجعل له شيئا؛ وفي قول زيد من عشرة أسهم: أربعة أسهم للجد، وأربعة للأخ، وسهمان للأخت، ثم يرد الأخ على الأخت ثلاثة أسهم فتستكمل النصف ويبقى له سهم. أخت لأب وأم وأخ لأب وأخت لأب وجد في قول علي رضي الله عنه: للأخت من الأب والأم النصف، وما بقي بين الجد والأخ والأخت أخماسا في القسمة؛ وفي قول عبد الله: للأخت من الأب والأم النصف، وما بقي للجد، ليس للأخ والأخت من الأب شيء؛ وفي قول زيد بن ثابت من ثمانية عشر سهما: للجد الثلث ستة أسهم، وللأخ ستة، وللأختين ستة لكل واحدة منهما ثلاثة، ثم يرد الأخ والأخت من الأب على الأخت من الأب والأم حتى تستكمل النصف تسعة أسهم ويبقى بينهما ثلاثة أسهم، أختان لأب وأم وأخ لأب وجد في قول علي رضي الله عنه: للأختين الثلثان وما بقي بين الأخ والجد نصفان؛ وفي قول عبد الله: للأختين من الأب والأم الثلثان، وما بقي للجد، ويطرح الأخ؛ وفي قول زيد بن ثابت من ثلاثة أسهم: للجد سهم، وللأختين سهم وللأخ سهم، ثم يرد الأخ سهمه على الأختين فاستكملتا الثلثين ولم يبق له شيء. أختان لأب وأم وأخت لأب وجد في قول علي وعبد الله رضي الله عنهما جميعا: للأختين من الأب والأم الثلثان، وللجد ما بقي، وسقطت الأخت من الأب؛ وفي قول زيد من عشرة أسهم: للجد أربعة أسهم، وللإخوات سهمان سهمان، ثم ترد الأخت من الأب عليهما سهمين ولم يبق لها شيء قاسمتا بها ولم ترث شيئا. أختان لأب وأم وأخ وأخت لأب وجد في قول علي رضي الله عنه: للأختين من الأب والأم الثلثان، وللجد السدس، وما بقي بين الأخ والأخت للذكر مثل حظ الأنثيين؛ وفي قول عبد الله: للأختين الثلثان، وما بقي للجد،ويسقط الأخ والأخت من الأب؛ وفي قول زيد من ثلاثة: للجد الثلث وهو سهم، وسهمان للأختين من الأب والأم، قاسمتا بهما ولم يرثا شيئا. "هق"
30589 ۔۔۔ ابراہیم نخعی (رح) اور شعبی سے روایت ہے کہ ورثہ میں ایک حقیقی بہن ہے ایک اخیافی بہن اور دادا ہے تو حضرت علی اور عبداللہ بن مسعود (رض) کے قول کے مطابق حقیقی بہن کو نصف اخیافی بہن کو سدس اور بقیہ مال دادا کو ملے گا اور زید بن ثابت (رض) کے قول کے مطابق دونوں بہنوں کو نصف اور دادا کو نصف ملے گا اخیافی بہن اپنا حصہ حقیقی بہن پر رد کرے گی ایک حقیقی بہن اور دوعلاتی بہن اور دادا وارث ہونے کی صورت میں حضرت علی اور عبداللہ بن مسعود (رض) کے قول کے مطابق حقیقی بہن کو نصف دونوں علاتی بہنوں کو سد تکملہ للثلثین اور باقی دادا کو ملے گا اگر علاتی بہنیں دو سے زیادہ ہوں تب بھی ان کا حصہ سدس سے زیادہ نہ ہوگا اور زید بن ثابت (رض) کے قول کے مطابق داد کو دوخمس اور بہنوں میں سے ہر ایک ایک خمس (یعنی دادا کو 2/5 اور ہر بہن کو 1/5 ملے گا) پھر دونوں علاتی بہنیں اپنے حصے حقیقی بہن کو واپس کریں گی یہاں تک اس کا نصف مکمل ہوجائے نصف مکمل ہونے کے بعد جو باقی بچے وہ دونوں علاتی بہنوں کو مل جائے گا ۔ اگر تین یا چار علاتی بہنیں ایک حقیقی بہن اور دادا کے ساتھ جمع ہوجائیں تودادکاحصہ ثلث سے کم نہ ہوگا اور حقیقی بہن کو نصف مل جائے گا مابقیہ علاتی بہنوں کا ہوگا۔
اگر ایک حقیقی بہن ایک علاتی بھائی اور دادا وارث ہوں تو حضرت علی (رض) کے قول کے مطابق حقیقی بہن کو نصف ملے گا مابقیہ بھائی اور دادا کے درمیان آدھا آدھا تقسیم ہوگا اور عبداللہ بن مسعود (رض) کے قول کے مطابق دادا کو نصف اور حقیقی بہن کو نصف اور علاتی بھائی محروم ہوگا اور زید بن ثابت (رض) کے قول مطابق دس حصے کرکے دادا کو چار حصے اور علاتی بھائی کو چار حصے اور حقیقی بہن کو دوحصے پھر بھائی تین حصے حقیقی بہن کو واپس کرے گا اس طرح اس کا نصف مکمل ہوجائے گا تو بھائی کے پاس ایک حصہ باقی بچے گا وہی اس کا حق ہے۔
ایک حقیقی بہن ہے ایک علاتی بھائی ہے اور ایک علاتی بہن ہے اور دادا ہے حضرت علی (رض) کے قول کے مطابق حقیقی بہن کو نصف باقی دادا علاتی بھائی اور بہنوں کے درمیان خمسا تقسیم ہوگا اور عبداللہ بن مسعود (رض) کے قول کے مطابق حقیقی بہن کو نصف باقی دادا کے لیے علاتی بھائی بہنیں محروم ہوں گے اور زید بن ثابت (رض) کے قول کے مطابق مال کے بارہ حصے کئے جائیں گے دادا کو ثلث چھ حصے اور بھائی کو چھ حصے اور دونوں بہنوں میں سے ہر ایک کو تین تین حصے پھر علاتی بھائی اور بہن اپنے حصے حقیقی بہن پر ردکریں گے یہاں تک نصف یعنی نوحصے مکمل ہوجائیں اور ان دونوں کے درمیان تین حصے باقی رہیں گے۔
دوحقیقی بہنیں ایک علاتی بھائی اور دادا حضرت علی (رض) کے قول کے مطابق دونوں بہنوں کو ثلثان اور بقیہ بھائی اور دادا سے درمیان آدھا آدھا ہوگا اور عبداللہ بن مسعود (رض) کے قول کے مطابق دونوں بہنوں کو ثلثان اور جو باقی بچا دادا کے لیے اور علاتی بھائی محروم ہوگا اور زین بن ثابت (رض) کے قول کے مطابق تین حصے ہوں گے دادا کا ایک حصہ بھائی کا ایک حصہ اور بہنوں کا ایک پھر بھائی اپنا حصہ ، بہنوں پر رد کردے گا تاکہ ان کے حصے ثلثان مکمل ہوجائیں اور خود بھائی کے پاس کچھ بھی باقی نہیں بچے گا۔
دوحقیقی بہنیں ایک علاتی بہن اور دادا حضرت علی اور عبداللہ بن مسعود (رض) کے قول کے مطابق دونوں حقیقی بہنوں کو ثلثان مابقیہ دادا کو علاتی بہن محروم ہوگی زید بن ثابت (رض) کے قول کے مطابق دس حصے کرکے ادا کو چارحصے اور تینوں بہنوں میں سے ہر ایک کو دودوحصے پھر علاتی بہن اپنے حصے حقیقی بہنوں کو واپس کردے اس طرح اس کے پاس کچھ بھی باقی نہیں بچے گا وہ وارث نہیں ہوگی۔
دوحقیقی بہنیں ایک علاتی بھائی ایک علاتی بہن اور دادا حضرت علی (رض) کے قول کے مطابق دونوں حقیقی بہنوں کو دوتہائی دادا کو سدس مابقیہ مال علاتی بھائی بہن میں للذکر مثل حظ الانثین “ کے قاعدہ کے مطابق تقسیم ہوگا اور عبداللہ بن مسعود (رض) کے قول کے مطابق دونوں حقیقی بہنوں کو ثلثان اور مابقیہ دادا کے لیے اور علاتی بہن بھائی محروم ہوں گے اور زید بن ثابت (رض) کے قول کے مطابق تین حصے کرکے ایک حصہ ثلث دادا کے لیے اور دوثلث حقیقی بہنوں کے لیے دونوں آپس میں تقسیم کرلیں اور علاتی بہن بھائی وارث نہیں ہوں گے ۔ رواہ بیہقی

30601

30590- عن إبراهيم النخعي عن علي وعبد الله رضي الله عنهما مسائل أعالا فيها الفرائض. "هق"
30590 ۔۔۔ ابراہیم نخعی (رض) فرماتے ہیں حضرت علی اور عبداللہ بن مسعود (رض) نے میراث کے مسائل میں عول کا قول اختیار فرمایا۔ (رواہ بیہقی)

30602

30591- عن علي أنه قضى في ميراث المرتد أنه لأهله من المسلمين. "هق؛ ونقل تضعيفه عن الشافعي وأحمد"
30591 ۔۔۔ حضرت علی (رض) نے مرتد کے مال کا حقدار اس کے مسلمان ورثہ کو قرار دیا (بیہقی، امام شافعی اور احمد سے اس رویت کی تضعیف منقول ہے)

30603

30592- عن الشعبي في زوج وأم وإخوة لأم وإخوة لأب وأم قال: قال علي وزيد: للزوج النصف، وللأم السدس، وللإخوة من الأم الثلث؛ ولم يشركا بين الإخوة من الأب والأم معهم وقالا: هم عصبة، إن فضل شيء كان لهم، وإن لم يفضل لم يكن لهم شيء. "هق".
30592 ۔۔۔ شعبی (رح) کہتے ہیں شوہر ماں ، اخیافی بھائی اور حقیقی بھائی کے ورثہ ہونے پر حضرت علی اور زید بن ثابت (رض) نے فیصلہ فرمایا کہ شوہر کو نصف ماں کو سدس اخبافی بھائیوں کو ثلث حقیقی بھائیوں کو اخبافی بھائیوں کے ساتھ شریک نہیں کیا بلکہ ان کو عصبہ قرار دیا اگر کچھ مال بچ گیا تو حقیقی بھائیوں کو ملے گا ورنہ محروم ہوں گے۔ رواة بیہقی

30604

30593- عن الحارث عن علي أنه جعل للإخوة من الأم الثلث ولم يشرك الإخوة من الأب والأم معهم وقال: هم عصبة ولم يفضل لهم شيء. "هق"
30593 ۔۔۔ حارث کہتے ہیں کہ حضرت علی اخیافی بھائیوں کو وارث قرار دیدیتے تھے ان کے ساتھ حقیقی بھائیوں کو شریک نہیں ٹھہراتے وہ عصبہ ہیں اس کے لیے مال نہیں بچا۔ رواہ بیہقی

30605

30594- عن عبد الله بن سلمة قال: سئل علي عن الإخوة من الأم فقال: أرأيت لو كانوا مائة أكنتم تزيدونهم على الثلث؟ قالوا: لا، قال: فإني لم أنقصهم منه شيئا. "هق وقال: هو مشهور عن علي"
30594 ۔۔۔ عبداللہ بن سلمہ کہتے ہیں کہ حضرت علی (رض) سے اخیافی بھائیوں کے حصہ میراث کے متعلق دریافت کیا گیا تو فرمایا کا اگر وہ سو افراد ہوتے تو کیا تو ان کے حصہ ثلث سے بڑھاتے لوگوں نے عرض کیا نہیں تو فرمایا کہ میں ان کا حصہ ثلث سے کم نہیں کروں گا۔ (بیہقی نے روایت کی اور کہا کہ یہ حضرت علی (رض) کی مشہور روایت ہے)

30606

30595- عن الشعبي أن عليا وأبا موسى كانا لا يشركان. "هق"
30595 ۔۔۔ امام شعبی (رح) بیان فرماتے ہیں کہ حضرت علی اور ابوموسی اشعری (رض) حقیقی بھائیوں کو اخیافی بھائیوں کے ساتھ میراث میں شریک نہیں فرماتے تھے۔

30607

30596- "مسند علي" عن قتادة عن زيد بن ثابت وعلي بن أبي طالب في رجل ترك ابني عمه، أحدهما أخوه لأمه: إن لأخيه السدس، وما بقي بينهما. "ابن جرير".
30596 ۔۔۔ (مسندعلی ) قتادہ (رض) روایت کرتے ہیں کہ زید بن ثابت (رض) اور علی بن ابی طالب (رض) نے اس شخص کے بارے میں فیصلہ فرمایا جس نے دوچچازاد بھائیوں کو وارث بنایا ایک ان میں سے ماں شریک بھائی کو سدس بقیہ مال دونوں کے درمیان مشترک ہوگا۔ رواہ ابن جریر

30608

30597- عن حكيم بن عقال قال: أتي علي في ابني عم أحدهما زوج والآخر أخ لأم، فأعطى الزوج النصف، والأخ السدس، وجعل ما بقي بينهما. "ابن جرير"."الجدة"
30597 ۔۔۔ حکیم بن عقال کہتے ہیں کہ حضرت علی (رض) کے پاس مقدمہ آیا ایک عورت کے دوچچازاد بھائی وارث ہیں ایک ان میں سے شوہر ہے دوسرا اخیافی بھائی توشوہر کو نصف مال دیا اور بھائی کو سدس اور بقیہ مال کو دونوں کے درمیان مشترک قرار دیا۔ رواة ابن جریر

30609

30598- عن ابن مسعود أن أول جدة أطعمت السدس أم أب مع ابنها. "ص".
30598 ۔۔۔ ابن مسعود (رض) فرماتے ہیں کہ ” جدہ “ کو پہلی مرتبہ میراث میں چھٹا حصہ دیا گیا وہ میت کی وادی اپنے بیٹے (میت کے والد )

30610

30599- عن الشعبي قال: كان عبد الله يورث ثلاث جدات: ثنتين من قبل الأب، وواحدة من قبل الأم؛ فكان يجعل السدسي بينهن، ما لم ترث واحدة منهن أخرى التي من قبل الأب. "ص".
30599 ۔۔۔ شعبی (رح) کہتے ہیں کہ عبداللہ بن مسعود (رض) تین جدات کو وارث قرار دیتے تھے دوباپ کی جانب سے اور ایک ماں کی جانب سے تینوں میں مساوی تقسیم فرماتے تھے جب تک باپ کی طرف کی دو وادیوں میں سے ایک دوسری کی وارث نہ بن جائے۔ (رواہ سعیدبن منصور)

30611

30600- عن أبي عمرو الشيباني قال: ورث ابن مسعود جدة مع ابنها. "ص".
30600 ۔۔۔ ابوعمر شیبانی (رض) کہتے ہیں کہ ابن مسعود (رض) نے دادی کو اس کے بیٹے کے ساتھ وارث قرار دیا۔ رواہ سعید بن منصور

30612

30601- عن ابن مسعود قال: إن أول جدة ورثت في الإسلام مع ابنها. "ص".
30601 ۔۔۔ ابن مسعود (رض) سے منقول ہے کہ پہلی جدہ (وادی) جو اسلام میں وارث قرار پائی وہ اپنے بیٹے کے ساتھ وارث بنی۔ (رواہ سعید بن منصور)

30613

30602- عن ابن سيرين أن النبي صلى الله عليه وسلم أطعم جدة مع ابنها السدس، وكانت أول جدة ورثت في الإسلام. "ش، عب".
30602 ۔۔۔ ابن سیربن رحمة اللہ علیہ کہتے ہیں کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے میت کی دادی کو اپنے بیٹے کے موجودگی میں سدس کا مستحق قرار دیا یہ پہلا واقعہ تھا اسلام میں کہ وادی وارث قرار پائی۔ رواہ سعید بن منصور

30614

30603- عن ابن سيرين أن سيرين قال: نبئت أن أول جدة أطعمت السدس أم أب مع ابنها. "ص".
30603 ۔۔۔ ابن سیر ین کہتے کہ سیرین نے کہا کہ مجھے خبر پہنچی ہے کہ اسلام میں پہلی مرتبہ جو وادی کو سدس دیا گیا وہ خاتون اپنے بیٹے کے ساتھ پوتے کی وارث بنی تھیں ۔ رواہ سعید بن منصور

30615

30604- عن ابن سيرين أن رسول الله صلى الله عليه وسلم أطعم جدة السدس وكانت من خزاعة. "ص".
30604 ۔۔۔ ابن سیرین کہتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے وادی کو میراث میں سے سدس دیا وہ عورت بنی خزاعہ کی تھی۔ رواہ سعید بن مصور

30616

30605- عن الشعبي أن عليا وزيدا كانا لا يورثان الجدة وابنها حي، وأن ابن مسعود كان يورثها ويقول: إن أول جدة في الإسلام أطعمت وابنها حي. "حل هق"
30605 ۔۔۔ امام شعبی (رح) کہتے ہیں کہ حضرت علی (رض) اور زید بن ثابت (رض) دادی اس کے بیٹے کی موجودگی میں وارث قرار نہیں دیتے تھے اور ابن مسعود (رض) وارث قرار دیتے تھے اسلام میں پہلی مرتبہ جو دادی کو وارث قرار دیا وہ اس کے بیٹے کی موجودگی کی صورت میں ہوا۔ (حلیة الاولیاء بیہقی)

30617

30606- عن الشعبي قال: كان علي وزيد لا يورثان الجدة مع ابنها، ويورثان القربى من الجدات من قبل الأب أو من قبل الأم؛ وكان عبد الله يورث الجدة مع ابنها وما قرب من الجدات وما بعد منهن، جعل لهن السدس إذا كن من مكان شتى، وإذا كن من مكان واحد ورث القربى. "عب، ص هق"
30606 ۔۔۔ شعبی (رح) کہتے ہیں کہ علی اور زید (رض) دادی کو اس کے بیٹے کی موجودگی میں وارث قرار نہیں دیتے تھے اور باپ اور ماں کی طرف جو دادی اور نانی ہوتیں ان میں سے رشتہ داری میں جو زیادہ قریب ہو اسی کو وارث قرار دیتے اور عبداللہ بن مسعود (رض) دادی کو اس کے بیٹے کی موجودگی میں وارث قرار دیتے اور قریب والی اور دور دونوں کو وارث قرار دیتے اور ان کے لیے میراث کا چھٹا حصہ مقرر فرماتے جب مختلف جہات سے ہوں اور اگر ایک جہت سے ہوں تو قریب والی کو وارث قرار دیتے۔

30618

30607- "مسند الصديق" عن ابن الزبير أن أبا بكر كان يجعل الجد أبا. "عب، ش، ص، خ والدارمي، قط، هق"
30607 ۔۔۔ (مسند الصدیق) ابن زبیر کہتے ہیں کہ صدیق اکبر دادا کو میراث میں باپ کے قائم مقام قرار دیتے۔ (عبدالرزاق ابن ابی شبیة سعید بن منصور بخاری دارمی دارقطنی بیہقی)

30619

30608- عن الشعبي قال: كان من رأي أبي بكر وعمر رضي الله عنهما أن يجعلا الجد أولى من الأخ، وكان عمر يكره الكلام فيه، فلما صار عمر جدا قال: هذا أمر قد وقع لا بد للناس من معرفته! فأرسل إلى زيد بن ثابت فسأله فقال: كان من رأيي ورأي أبي بكر رضي الله عنه أن نجعل الجد أولى من الأخ، فقال: يا أمير المؤمنين! لا تجعل شجرة تنبت فانشعب منها غصن فانشعب في الغصن غصنان فما يجعل الغصن الأول أولى من الغصن الثاني وقد خرج الغصن من الغصن، فأرسل إلى علي فسأله فقال له كما قال زيد إلا أنه جعله سيلا سال فانشعب منه شعب ثم انشعب منه شعبتان فقال: أرأيت لو أن هذه الشعبة الوسطى رجع أليس إلى الشعبتين جميعا! فقام عمر فخطب الناس فقال: هل: منكم من أحد سمع رسول الله صلى الله عليه وسلم يذكر الجد في فريضة؟ فقام رجل فقال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم ذكرت له فريضة فيها ذكر الجد فأعطاه الثلث فقال: من كان معه من الورثة؟ قال: لا أدري، قال: لا دريت، ثم خطب الناس فقال: هل أحد منكم سمع النبي صلى الله عليه وسلم ذكر الجد في فريضة؟ فقام رجل فقال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم ذكرت له فريضة فيها ذكر الجد فأعطاه رسول الله صلى الله عليه وسلم السدس، قال: من كان معه من الورثة؟ قال: لا أدري، قال: لا دريت، قال الشعبي: كان زيد بن ثابت يجعله أخا حتى يبلغ ثلاثة هو ثالثهم، فإذا زادوا على ذلك أعطاه الثلث؛ وكان علي بن أبي طالب يجعله أخا حتى إذا بلغوا ستة هو سادسهم، فإذا زادوا على ذلك السدس. "عب، هق"
30608 ۔۔۔ شعبی (رح) کہتے ہیں کہ ابوبکر (رض) وعمر (رض) کی رائے یہ تھی کہ دادا کو بھائی سے زیادہ حقدار سمجھتے تھے اور عمر (رض) اس میں مزید کلام کرنے کو مکروہ سمجھتے تھے جب عمر (رض) دادا بن گئے تو فرمایا یہ ایک کام ہونے والا تھا لہٰذا لوگوں کو اس مسئلہ معلوم ہونا چاہیے زیدبن ثابت (رض) کے پاس بھیجا کہ ان سے دادا کے حصہ میراث معلوم کیا جائے تو انھوں نے کہا کہ میری اور صدیق اکبری رائے یہ ہے کہ دادا بھائی سے اولی ہے اور کہا اے امیرالمومنین ایسا نہ کیجئے کہ ایک درخت لگایا جائے پھر اس سے شاخ نکلے پھر اس شاخ سے دوشاخیں نکلیں کہ آپ پہلی شاخ کو دوسری شاخ سے اولی قرار نہ دیں حالانکہ شاخ شاخ سے نکلی ہے پھر حضرت علی (رض) سے مسئلہ پوچھا تو انھوں نے زیدبن ثابت (رض) کی رائے مطابق رائے دی مگر انھوں نے اس طرح تشبیہ دی کہ ایک سیلاب بہہ گیا س سے ایک گھاٹی نکلی پھر اس گھاٹی سے دوگھاٹیاں نکلیں اور کہا کہ بتائیں اگر یہ درمیان والی گھاٹی لوٹ جائے تو کیا ان دوگھاٹیوں کی طرف نہیں جائے گی ایک اکٹھی یہ جواب سن کر حضرت عمر (رض) کھڑے ہوئے اور خطبہ دیا اور پوچھا کیا تم میں سے کسی نے دادا کے حصہ میراث کے متعلق کوئی حدیث سنی ہے ؟ ایک شخص کھڑے ہوئے اور کہا کہ میں نے سنا ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے ایک مسئلہ میراث پوچھا گیا اس میں دادا بھی شامل تھا آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس کو ثلث (تہائی) مال دیا حضرت عمر (رض) نے پوچھا : اس وقت دادا کے ساتھ دیگر ورنہ کون تھے تو اس شخص نے کہا یہ یاد نہیں فرمایا تجھے یاد نہ رہے پھر خطبہ ارشاد فرمایا اور لوگوں سے پوچھا کہ کسی نے دادا کے حصہ میراث سے متعلق کوئی حدیث سنی ہے تو ایک شخص کھڑے ہوئے اور عرض کیا کہ میں نے ایک میراث کا فیصلہ سنا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے دادا کو سدس (چھٹا حصہ) عطا فرمایا تو پوچھا ان کے ساتھ دیگر ورثہ کون تھے تو بتایا یاد نہیں۔ حضرت عمر (رض) نے پھر فرمایا تمہیں یاد نہ رہے امام شعبی کہتے کہ زید بن ثابت (رض) دادا کو بھائی کی حیثیت دیتے یہاں تک ان کا حصہ ثلث تک پہنچ جائے جب وہ تیسرا ہو اور جب بھائیوں کی تعداد بڑھ جاتی تو بھی دادا کو ثلث ہی دیتے اور حضرت ملی (رض) بھی دادا کو بھائی فرض کرتے یہاں تک تعداد چھ تک پہنچ جاتی وہ ان کا حصہ چھٹا ہوا اگر تعداد اس سے بڑھ جاتی تو بھی ان کا حصہ سدس ہی ہوتا۔ (عبدالرزاق بیہقی)

30620

30609- عن عطاء قال: كان أبو بكر رضي الله عنه يقول: الجد أب ما لم يكن دونه أب، كما أن ابن الابن ابن ما لم يكن دونه ابن. "هق"
30609 ۔۔۔ عطاء کہتے ہیں ابوبکر صدیق (رض) دادا کو باپ کے قائم مقام قرار دیتے جب کہ ان کے نیچے باپ زندہ نہ ہو جیسا کہ پوتا بیٹے کی عدم موجودگی میں بیٹے کے قائم مقام ہوتا ہے۔ رواہ بیہقی

30621

30610- عن إسماعيل بن سميع قال: جاء رجل لابن وائل أن أبا بردة يزعم أن أبا بكر جعل الجد أبا، فقال: كذب، لو جعله أبا لما خالفه عمر. "ش".
30610 ۔۔۔ اسماعیل بن سمیع کہتے ہیں کہ ایک شخص ابن وائل کے پاس آیا کہ اور کہا کہ ابوبردہ کا خیال یہ ہے کہ صدیق اکبر (رض) نے دادا کو باپ کے قائم مقام قرار دیا ہے ابن وائل نے کہا کہ جھوٹی نسبت ہے اگر اس کو باپ کے قائم مقام قرار دیا ہوتا تو حضرت عمر (رض) مخالفت نہ کرتے۔ (ابن ابی شبیة)

30622

30611- عن سعيد بن المسيب عن عمر قال: سألت النبي صلى الله عليه وسلم كيف قسم الجد؟ قال: ما سؤالك عن ذلك يا عمر؟ إني أظنك تموت قبل أن تعلم ذلك. قال سعيد بن المسيب: فمات عمر قبل أن يعلم ذلك. "عب، هق وأبو الشيخ في الفرائض".
30611 ۔۔۔ سعید بن مسیب حضرت عمر (رض) سے روایت کرتے ہیں کہ میں نے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے پوچھا : دادا کے حصہ کے بارے میں تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا کہ اے عمریہ کیسا سوال ہے ؟ میرا خیال یہ ہے کہ اس کا علم ہونے سے پہلے آپ کو موت آجائے گی عمر (رض) کا انتقال ہوگیا اس کے علم ہونے سے پہلے ۔ (عبدالرزاق ، بیہقی ، ابوالشیخ فی الفرض)

30623

30612- عن عمر قال: إني قضيت في الجد قضيات مختلفات لم آل فيها عن الحق. "عب".
30612 ۔۔۔ حضرت عمر (رض) فرماتے ہیں کہ میں نے دادا کے حصہ کے متعلق کئی فیصلہ کئے کسی مسئلہ میں حق کے متعلق کوتاہی نہیں کی۔ (رواد عبدالرزاق)

30624

30613- عن عبيدة السلماني قال: لقد حفظت من عمر بن الخطاب رضي الله عنه في الجد مائة قضية مختلفة كلها ينقض بعضها بعضا. "ش، هق وابن سعد، عب".
30613 ۔۔۔ عبیدہ سلمانی کہتے ہیں کہ میں نے حضرت عمر (رض) کے سو فیصلے یاد کئے جو دادا کے متعلق تھے ہر فیصلہ دوسرے فیصلہ کو توڑنے والا تھا۔ (ابن ابی شیبة ، بیہقی ابن سعد، عبدالرزاق)

30625

30614- عن ابن سيرين أن عمر قال: أشهدكم أني لم أقض في الجد قضاء. "عب".
30614 ۔۔۔ ابن سیریں (رح) کہتے ہیں کہ حضرت عمر (رض) نے فرمایا کہ میں تمہیں گواہ بناتا ہوں کہ میں نے دادا کے حصہ کے متعلق کوئی فیصلہ نہیں کیا۔

30626

30615- عن نافع قال: قال ابن عمر: أجرؤكم على جراثيم 2 جهنم أجرؤكم على الجد. "عب"
30615 ۔۔۔ نافع کہتے ہیں کہ ابن عمر (رض) نے فرمایا کہ جہنم پر سب سے زیادہ جری دادا کے حصہ میراث کے متعلق فیصلہ کرنے والا ہے۔

30627

30616- عن سعيد بن المسيب وعبيد الله بن عبد الله بن عتبة وقبيصة ابن ذؤيب أن عمر بن الخطاب قضى أن الجد يقاسم الإخوة للأب والأم والإخوة للأب ما كانت المقاسمة خيرا له من ثلث المال، فإن كثر الإخوة أعطي الجد الثلث وكان للإخوة ما بقي للذكر مثل حظ الأنثيين؛ وقضى أن بني الأب والأم أولى بذلك من بني الأب ذكورهم وإناثهم، غير أن بني الأب يقاسمون الجد كبني الأب والأم فيردون عليهم، ولا يكون لبني الأب مع بني الأب والأم شيء إلا أن يكون بنو الأب يردون على بنات الأب مع بني الأب والأم، فإن بقي شيء بعد فرائض بنات الأب والأم فهو للإخوة للأب للذكر مثل حظ الأنثيين. "هق"
30616 ۔۔۔ سعیدبن مسیّب عبید اللہ بن عبداللہ بن عتبہ قیصہ بن ذویب سے روایت کرتے ہیں کہ حضرت عمر (رض) نے فیصلہ فرمایا کہ دادا حقیقی بھائی اور علاتی بھائی کے ساتھ مقاسمہ کرے گا جب تک مقاسمہ دادا کے حق میں بہتر ہوثلث مال ہے اگر بھائیوں کی تعداد بڑھ جائے تو دادا کو علاتی بھائی بہنوں سے اولیٰ ہیں سوائے اس کے علاتی بھائی بھی تقسیم میں داخل ہوں گے حقیقی بھائی کی طرح بعد میں اپنا حصہ حقیقی بھائی کو دیدیں گے حقیقی بھائی کے ہوتے ہوئے علاتی بھائی کو کچھ نہیں ملے گا الایہ کہ حقیقی بہنوں کو ان کا حصہ ملنے کے بعد کچھ مال باقی بچے وہ علاتی بہن بھائی آپس میں للذکر مثل حظ الاثیین کے قاعدہ کے مطابق تقسیم کریں گے ۔ رواہ یبھقی

30628

30617- عن عبد الرحمن بن أبي الزناد قال: أخذ أبو الزناد هذه الرسالة من خارجة بن زيد بن ثابت ومن كبراء آل زيد بن ثابت: بسم الله الرحمن الرحيم لعبد الله معاوية أمير المؤمنين من زيد بن ثابت، فذكر الرسالة بطولها وفيها: إني رأيت من نحو قسم أمير المؤمنين يعني عمر رضي الله عنه بين الجد والإخوة من الأب إذا كان أخا واحدا ذكرا مع الجد قسم ما ورثا بينهما شطرين فإن كان مع الجد أخت واحدة قسم لها الثلث، فإن كانتا أختين مع الجد قسم لهما الشطر وللجد الشطر، فإن كان مع الجد أخوان فإنه يقسم للجد الثلث، فإن كانوا أكثر من ذلك فإني لم أره حسبت ينقص الجد من الثلث شيئا ثم ما خلص للإخوة من ميراث أخيهم بعد الجد، فإن بني الأب والأم هم أولى بعضهم من بعض بما فرض الله لهم دون بني العلة 2 فلذلك حسبت نحوا من الذي كان عمر أمير المؤمنين يقسم بين الجد والإخوة من الأب، ولم يكن يورث الإخوة من الأم الذين ليسوا من الأب مع الجد شيئا؛ قال: ثم حسبت أمير المؤمنين عثمان بن عفان رضي الله عنه كان يقسم بين الجد والإخوة نحو الذي كتبت به إليك في هذه الصحيفة. "هق"
30617 ۔۔۔ عبدالرحمن بن ابی الزناد کہتے ہیں کہ ابوالزنا د نے یہ رسالہ خارجہ بن زید بن ثابت (رض) سے لیا وہ زید کے خاندان میں بڑے تھے۔ بسم اللہ الرحمن الرحیم : لعبداللہ معاویہ امیرالمومنین ۔ من زید بن ثابت فذکر الرسالة بطولھا فیھا۔
اس رسالہ میں مذکور ہے کہ میں نے امیر المومنین عمر بن خطاب (رض) کے اس فیصلہ کو دیکھا جس میں انھوں نے دادا کو بھائی فرض کر کے میراث تقسیم فرمائی جب دادا ایک بھائی کے ساتھ آیا تو مال کو دونوں میں آدھا آدھا تقسیم فرمایا اور اگر دادا ایک بہن کے ساتھ آیا تو بہن کو ثلث دیا اگر دو بہنیں ہوں تو نصف دادا کو اور نصف دونوں بہنوں کو دیا اگر دادا اور دو بھائی ہوں تو دادا کو ثلث دیا اگر بھائیوں کی تعداد زیادہ ہو تو میں نے نہیں دیکھا کہ دادا کا حصہ ثلث سے کم کیا ہو دادا کو ثلث دینے کے بعد جو مال باقی بچا وہ بھائیوں کے لیے ہے کیونکہ حقیقی بھائی بہنیں ایک دوسرے سے اولی ہیں اس لیے کہ اللہ تعالیٰ نے ان کے لیے میراث کے حصے مقرر فرمائے نہ علاتی بہن بھائیوں کے لیے اسی وجہ سے میرا خیال یہ ہے کہ امیر المومنین عمر (رض) دادا اور علاتی بھائیوں میں مقاسمہ فرماتے تھے اور اخیافی بھائیوں کو دادا کی موجودگی میں کچھ نہیں عطاء فرماتے تھے اور کہا کہ میرا خیال یہ ہے کہ حضرت عثمان غنی (رض) بھی حضرت عمر (رض) کا فیصلہ جو میں آپ کی طرف لکھا اسی کے مطابق فیصلہ فرماتے تھے ۔ (رواہ بیہقی)

30629

30618- عن يحيى بن سعد أنه بلغه أن معاوية بن أبي سفيان كتب إلى زيد بن ثابت يسأله عن الجد فكتب إليه زيد بن ثابت إنك كتبت إلي تسألني عن الجد والله أعلم وذلك ما لم يكن يقضي فيه إلا الأمراء - يعني الخلفاء - وقد حضرت قبلك عمر وعثمان رضي الله عنهما يعطيانه النصف مع الأخ الواحد، والثلث مع الأثنين، فإن كثر الإخوة لم ينقصوه من الثلث شيئا. "مالك، عب، هق"
30618 ۔۔۔ یحییٰ بن سعید کہتے ہیں کہ ان کو خبر پہنچی ہے کہ معاویہ بن ابی سفیان نے زید بن ثابت (رض) کو خط لکھ کر پوچھا دادا کے حصہ کے متعلق توزیدبن ثابت (رض) نے جواب میں لکھا آپ نے مجھ سے دادا کے حصہ کے متعلق دریافت کیا ہے واللہ اعلم دادا کے متعلق تو امراء یعنی خلفاء ہی فیصلہ فرمایا کرتے تھے میں آپ سے حضرت عمر (رض) اور عثمان (رض) کی خدمت میں حاضر ہوا تو وہ دونوں داداکو ایک بھائی کے ساتھ وارث ہونے کی صورت میں دادا کو نصف دیتے دو بھائی ہونے کی صورت میں ثلث دیتے اگر بھائیوں کی تعداد بڑھ جائے تو دادا کا حصہ ثلث سے کم نہیں کرتے تھے۔ (مالک ، عبدالرزاق بیہقی)

30630

30619- عن سليمان بن يسار أنه قال: فرض عمر بن الخطاب وعثمان بن عفان وزيد بن ثابت رضي الله عنهم للجد الثلث مع الإخوة. "مالك، هق"
30619 ۔۔۔ سلیمان یسار کہتے ہیں کہ حضرت عمر (رض) عثمان (رض) اور زید بن ثابت (رض) نے دادا کو ثلث دیا ہے بھائیوں کی موجودگی میں ۔ (مالک بیہقی)

30631

30620- عن عبيدة السلماني قال: كان علي رضي الله عنه يعطي الجد مع الإخوة الثلث، وكان عمر رضي الله عنه يعطيه السدس؛ فكتب عمر إلى عبد الله رضي الله عنهما: إنا نخاف أن نكون قد أجحفنا بالجد فأعطه الثلث! فلما قدم علي رضي الله عنه ههنا أعطاه السدس. قال عبيدة: فرأيهما في الجماعة أحب إلي من رأي أحدهما في الفرقة. "هق"
30620 ۔۔۔ عبیدہ سلمانی کہتے ہیں کہ حضرت علی (رض) دادا کو بھائیوں کے ساتھ آنے کی صورت میں ثلث دیتے تھے اور حضرت عمر (رض) سد س دیا کرتے تھے حضرت عمر (رض) نے عبداللہ بن مسعود (رض) کے پاس خط لکھا ہمیں خوف ہے کہ کہیں ہم نے دادا پر ظلم کیا ہو اس لیے دادا کو ثلث دیا کرو جب حضرت علی (رض) وہاں آئے تو انھوں نے دادا کو سدیں دیا تو عبیدہ نے کہا کہ تم دونوں کا اجتماعی فیصلہ تنہا فیصلہ کے مقابلہ میں مجھے پسند ہے۔ (رواہ بیہقی)

30632

30621- عن الشعبي أن أول جد ورث في الإسلام عمر بن الخطاب رضي الله عنه، مات ابن فلان ابن عمر فأراد عمر أن يأخذ المال دون إخوته فقال له علي وزيد رضي الله عنهما: ليس لك ذلك، فقال عمر: لولا أن رأيكما اجتمع لم أر أن يكون ابني ولا أكون أباه. "هق وقال: هذا مرسل الشعبي لم يدرك أيام عمر غير أنه مرسل جيد"
30621 ۔۔۔ شعبی (رح) کہتے ہیں کہ اسلام میں پہلا شخص جو دادا ہونے کی حیثیت سے وارث بنا وہ حضرت عمر (رض) ہیں کہ ابن عمر (رض) کا ایک بیٹا انتقال کرگیا تو حضرت عمر (رض) نے میراث کا مال لینا چاہامیت کے بھائیوں کو چھوڑ کر تو ان سے حضرت علی اور زید بن ثابت (رض) نے کہا کہ آپ کو یہ حق نہیں ہے تو حضرت عمر (رض) نے کہا کہ اگر تم دونوں کا اجتماعی فیصلہ نہ ہوتا تو میں اس بات کو قبول :۔ کرتا کہ وہ میرا بیٹا ہو اور میں اس کا باپ نہ ٹھہروں (بیہقی نے روایت کی اور کہا یہ امام شعبی (رح) کا مرسل ہے کیونکہ انھوں نے حضرت عمر (رض) کا زمانہ نہیں پایا البتہ شعبی (رح) کے مراسیل بھی اچھے ہوتے تھے) ۔

30633

30622- عن إبراهيم قال: قال عمر في أم وأخت وجد: للأخت النصف وللأم ثلث ما بقي وللجد ما بقي. "عب، ش، هق".
30622 ۔۔۔ ابراہیم نخعی (رح) کہتے ہیں کہ حضرت عمر (رض) نے فیصلہ فرمایا ماں بہن اور دادا کی صورت میں بہن کو نصف ماں کو ثلث اور دادا کو مابقیہ۔ عبدالرزاق ابن ابی شیبة بیہقی

30634

30623- عن إبراهيم قال: كان عمر وعبد الله بن مسعود لا يفضلان أما على جد. "سفيان، عب، ش، ص، هق".
30623 ۔۔۔ ابراہیم نخعی (رح) کہتے ہیں کہ حضرت عمر اور عبداللہ بن مسعود (رض) ماں کو دادا پر فوقیت نہیں دیتے تھے۔ (سفیان عبدالرزاق سعید بن مصور بیہقی)

30635

30624- عن طارق بن شهاب قال: أخذ عمر بن الخطاب رضي الله عنه كتفا 3 وجمع أصحاب رسول الله صلى الله عليه وسلم ليكتب الجد وهم يرون أنه يجعله أبا، فخرجت عليهم حية فتفرقوا فقال: لو أن الله أراد أن يمضيه لأمضاه. "هق، ص"
30624 ۔۔۔ طارق بن شہاب کہتے ہیں کہ عمر بن خطاب (رض) نے ایک شانہ اٹھایا اور صحابہ کرام (رض) کو جمع فرمایا تاکہ لکھیں کہ وہ دادا کو باپ کے قائم مقام سمجھتے ہیں اچانک ایک سانپ نمودار ہوا تو سارے منتشر ہوگئے تو فرمایا کہ اگر اللہ تعالیٰ کو اس رائے کو باقی رکھنا ہوا تو باقی رکھیں گے۔ (بیہقی سعید بن منصور)

30636

30625- عن الثوري عن عاصم عن الشعبي قال: عمر أول جد ورث في الإسلام. "عب".
30625 ۔۔۔ سفیان ثوری (رح) عاصم سے وہ شعبی (رح) روایت کرتے ہیں کہ حضرت عمر (رض) پہلے شخص ہیں جنہیں اسلام میں دادا ہونے کی حیثیت سے میراث ملی ہے۔ (رواہ عبدالرزاق)

30637

30626- عن مروان أن عمر حين طعن قال: إني كنت قضيت في الجد قضاء فإن شئتم أن تأخذوا به فافعلوا، فقال له عثمان: إن نتبع رأيك فإن رأيك رشد 2، وإن نتبع رأي الشيخ قبلك فنعم ذو الرأي كان. "عب، هق"
30626 ۔۔۔ مروان کہتے ہیں حضرت عمر (رض) کو نیزہ کے زخم لگنے کے بعد انھوں نے فرمایا کہ میں دادا کے متعلق جو فیصلہ کیا ہے اگر تم اسے قبول کرنا چاہو تو قبول کرو تو حضرت عثمان (رض) نے کہا کہ اگر ہم آپ کی رائے کا اتباع کریں تو آپ کی رائے اچھی ہے اور اگر آپ سے پہلے شیخ (یعنی صدیق اکبر (رض)) کی رائے پر عمل کریں ہے۔ یہ بھی اچھا ہے دونوں صاحب رائے ہیں۔

30638

30627- عن قتادة قال: دعا عمر بن الخطاب علي بن أبي طالب وزيد ابن ثابت وعبد الله بن عباس رضي الله عنهم فسألهم عن الجد فقال له علي: له الثلث على كل حال؛ وقال زيد: له الثلث مع الأخوة، وله السدس من جميع الفريضة، ويقاسم ما كانت المقاسمة خيرا له؛ وقال ابن عباس: هو أب ليس للأخوة معه ميراث وقد قال الله تعالى: {مِلَّةَ أَبِيكُمْ إِبْرَاهِيمَ} وبيننا وبينه آباء؛ فأخذ عمر بهول زيد. "عب".
30627 ۔۔۔ قتادہ (رض) کہتے ہیں کہ حضرت عمر (رض) نے علی بن ابی طالب زیدبن ثابت اور عبداللہ بن عباس (رض) کو بلایا اور ان سے دادا کے حصہ کے متعلق دریافت فرمایا حضرت علی (رض) نے فرمایا اس کے لیے ہر حال میں ثلث ہے حضرت زید (رض) نے فرمایا بھائیوں کے ساتھ آئے تو ثلث ہے دوسرے اصحاب الفرائض کے ساتھ آئے تو سدس جن صورتوں میں مقاسمہ بہتر ہو ان میں مقاسمہ پر عمل کیا جائے گا ابن عباس (رض) نے فرمایا کہ وہ باپ کے قائم مقام ہیں لہٰذا دادا کی موجودگی میں بھائیوں کو میراث نہیں ملے گی ارشاد باری تعالیٰ ہے ملة ابیکم ابراھیم ہمارے اور ان کے درمیان بہت سے آباء حائل ہیں اس کے باوجود ابراہیم (علیہ السلام) کو باپ قرار دیا حضرت عمر (رض) نے زید بن ثابت (رض) کو ڈرانا شروع کیا۔ عبدالرزاق
مطلب یہ ہے کہ ابن عباس (رض) کی دلیل کو پسند کیا۔

30639

30628-انا معمر عن الزهري قال: إنما هذه فرائض عمر بن الخطاب ولكن زيدا أثارها بعد وفشت عنه. "عب".
30628 ۔۔۔ معمرزھری سے روایت کرتے ہیں کہ یہ میراث کے مسائل حضرت عمر (رض) کے تخریج کردہ ہیں بعد میں زید بن ثابت (رض) نے ان کو اور پھیلایا اور انھیں کے نام پر پھیل گئے۔

30640

30629- عن معمر عن الزهري قال: عمر بن الخطاب يشرك بين الجد والأخ إذا لم يكن غيرهما، ويجعل له الثلث مع الأخوين، وما كانت المقاسمة خيرا له قاسم، ولا ينقص من السدس في جميع المال، قال: ثم أثارها زيد بعده وفشت عنه. "عب".
30629 ۔۔۔ معمر زھری (رض) سے روایت کرتے ہیں کہ حضرت عمر (رض) دادا کو بھائی کے ساتھ شریک کرتے تھے جب کہ ان دونوں کے علاوہ اور کوئی وارث نہ ہو اور دو بھائیوں کی موجودگی میں دادا کو ثلث دیا کرتے تھے اور دادا کے حق میں مقاسمہ جب تک بہتر ہو مقاسمہ پر عمل کرتے تھے اور کل مال کے سدس سے دادا کا حصہ کم نہیں کرتے تھے پھر زید بن ثابت (رض) نے اس مسئلہ کی اشاعت کی اور انہی سے مسئلہ عام ہوگیا۔ رواہ عبدالرزاق

30641

30630- عن ابن شهاب قال: أول من ورث الجدتين عمر بن الخطاب فجمع بينهما. "عب".
30630 ۔۔۔ ابن شہاب فرماتے ہیں کہ سب سے پہلے عمر (رض) نے دو وادیوں کو وارث قرار دیا دونوں کو ایک حصہ میں شریک کیا۔ (رواہ عبدالرزاق)

30642

30631- عن زيد بن ثابت أن عمر بن الخطاب رضي الله عنه استأذن عليه يوما فأذن له ورأسه في يد جارية له ترجله فنزع رأسه فقال له عمر: دعها ترجلك! قال: يا أمير المؤمنين لو أرسلت إلي جئتك! فقال عمر رضي الله عنه: إنما الحاجة لي، إني جئتك لتنظر في أمر الجد، فقال زيد: لا والله ما يقول فيه، فقال عمر رضي الله عنه: ليس هو بوحي حتى نزيد فيه أو ننقص، إنما هو شيء نراه فإن رأيته وافقني تبعته وإلا لم يكن عليك فيه شيء، فأبى زيد فخرج عمر مغضبا، قال: قد جئتك وأنا أظنك ستفرغ من حاجتي! ثم أتاه مرة أخرى في الساعة التي أتاه المرة الأولى فلم يزل به حتى قال: فسأكتب لك فيه كتابا فكتب في قطعة قتب وضرب له مثلا: إنما مثله مثل شجرة نبتت على ساق واحد فخرج فيها غصن ثم خرج في الغصن غصن آخر، فالساق يسقي الغصن فإن قطع الغصن الأول رجع الماء إلى الغصن يعني الثاني، وإن قطع الثاني رجع الماء إلى الأول؛ فأتي به فخطب الناس عمر ثم قرأ قطعة القتب عليهم ثم قال: إن زيد بن ثابت قد قال في الجد قولا وقد أمضيته قال: وكان أول جد كان فأراد أن يأخذ المال كله مال ابن ابنه دون إخوته فقسمه بعد ذلك عمر بن الخطاب. "هق"
30631 ۔۔۔ زید بن ثابت (رض) کہتے ہیں کہ حضرت عمر (رض) نے ایک دن ان کے پاس داخل ہونے کی اجازت مانگی تو ان کو اجازت دی گئی اس حال میں ان کا ایک جاریہ کی گود میں تھا جو زید (رض) کے سرپر کنگھی کررہی تھی انھوں نے سرباہر نکالا تو حضرت عمر (رض) نے فرمایا کہ سرکوچھوڑ دوتا کہ وہ اچھی طرح کنگھی کرے تو زید بن ثابت (رض) نے کہا کہ اے امیر المومنین اگر آپ بلالیتے میں خود حاضر ہوجاتا تو حضرت عمر (رض) نے فرمایا کہ ضرورت میری تھی میں اس غرض سے آیا ہوں کہ دادا کے مسئلہ کو حل کریں توزید نے کہا : نہیں خدا کی قسم ! اس میں وہ کیا کہتا ہے تو حضرت عمر (رض) نے فرمایا کہ کہ وہ تو دنیا سے جاچکے ہیں ان کی رائے میں کمی زیادتی نہیں ہوسکتی ہے وہ تو آپ ہم نے غور کرنا ہے اگر تمہاری رائے میرے موافق ہو تو قبول ہے ورنہ تم پر کوئی الزام نہیں حضرت زید (رض) نے کوئی رائے دینے سے انکار کردیا تو حضرت عمر (رض) غصہ میں نکل گئے اور جاتے ہوئے کہا میں تو ضرورت سے آیا تھا اور میرا خیال تھا کہ آپ مجھے فارغ کردیں گے پھر دوسرے دن اسی وقت دوبارہ آئے جس وقت پہلے دن آئے تھے وہ مسلسل رائے مانگتے رہے یہاں تک زید (رض) نے کہا کہ میں آپ کو ایک تحریر لکھ کردوں گا پھر ان کو اونٹ کی ہڈی میں لکھ کردیا اس کے لیے ایک مثال پیش کی کہ دادا کی مثال ایک درخت کی ہے جو ایک تنے پر قائم ہے پھر اس سے شاخیں نکلیں پھر شاخ سے اور شاخ نکلی تو وہ تنا سیراب کرتا ہے شاخ کو اگر پہلی شاخ کاٹ دی جائے تو پانی دوسری شاخ کی طرف آجائے گا اگر دوسری شاخ کاٹ دیجائے تو پہلی کی طرف آئے گا وہ تحریر عمر (رض) کے پاس لائی گئی تو حضرت عمر (رض) نے خطبہ دیا پھر اس تحریر کو لوگوں کے سامنے پڑھ کر سنایا اور فرمایا کہ زید بن ثابت نے دادا کے متعلق ایک فیصلہ کیا ہے جس کو میں نے نافذ کردیا وہ پہلا دادا تھا جو پوتے کا کل مال خود لے کر بھائیوں کو محروم کرنے جارہا تھا اس تحریر کے بعد حضرت عمر (رض) نے میراث کو تقسیم کردیا۔ رواہ بیہقی

30643

30632- عن الحسن أن عمر بن الخطاب نشد الناس فقال: من كان منكم عنده علم من رسول الله صلى الله عليه وسلم في الجد فليقم! فقام معقل بن يسار المزني فقال: قضى رسول الله صلى الله عليه وسلم في جد كان فينا، قال: كما أعطاه؟ قال: أعطاه السدس، قال: مع من؟ قال: لا أدري، قال: لا دريت. "ص".
30632 ۔۔۔ حسن (رح) فرماتے ہیں کہ حضرت عمر (رض) نے لوگوں کو قسم دے کر پوچھا کہ تم میں سے جس کو دادا کے حصہ میراث کے متعلق رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا کوئی فرمان یاد ہو وہ کھڑا ہوجائے تومعقل بن یسار (رض) کھڑے ہوئے اور فرمایا کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایک دادا کے متعلق فیصلہ فرمایا تھا جو ہم میں موجود تھے تو حضرت عمر (رض) نے پوچھا کتنا حصہ دیا تھا معقل بن یسار نے کہا سدس پوچھا دیگر ورثہ کون تھے عرض کیا معلوم نہیں تو فرمایا کہ تمہیں معلوم نہ ہو۔ رواہ سعید بن منصور

30644

30633- حدثنا أبو معشر عن عيسى بن عيسى الحناط قال: سأل عمر ابن الخطاب الناس: أيكم سمع رسول الله صلى الله عليه وسلم قال في الجد شيئا؟ فقال رجل: أنا، فقال: ما أعطاه؟ قال: أعطاه سدس ماله، قال: ماذا معه من الورثة؟ قال: لا أدري، قال: لا دريت؛ وقال آخر: لي علم يا أمير المؤمنين ماذا أعطى الجد، أعطاه ثلث ماله، قال: ماذا معه من الورثة؟ قال: لا أدري، قال: لا دريت؛ وقال آخر: لي علم ماذا أعطاه، أعطاه نصف ماله، قال: ماذا معه من الورثة؟ قال: لا أدري، قال: لا دريت؛ وقال آخر: لي علم ماذا أعطاه، أعطاه المال كله، قال: من معه من الورثة؟ قال: لا أدري، قال: لا دريت؛ فلما وضع زيد بن ثابت الفرائض أعطاه ثلث ماله مع الولد الذكر، وأعطاه ثلث ماله مع الإخوة، وأعطاه نصف ماله مع الأخ، وأعطاه المال كله إذا لم يكن له وارث. "ص"
30633 ۔۔۔ ابومعثر نے عیسیٰ بن عیسیٰ حناط سے روایت کی کہ عمر بن خطاب (رض) نے لوگوں سے پوچھا کہ کسی نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے دادا کے حصہ کے متعلق کوئی روایت سنی ہے تو ایک شخص نے کھڑے ہو کرکہا : میں نے سنی ہے تو حضرت عمر (رض) نے پوچھا کتنا حصہ دیا ؟ تو عرض کیا کہ سدس پوچھا دیگر ورثہ کون تھے عرض کیا معلوم نہیں تو فرمایا تمہیں معلوم نہ ہو دوسرے نے کہا امیر المومنین مجھے معلوم ہے کہ ان کو ثلث دیا تھا پوچھا دیگر ورثہ کون تھے عرض کیا معلوم نہیں فرمایا کہ تمہیں معلوم نہ ہو تیسرے نے کہا کہ مجھے معلوم ہے پوچھا کتنا حصہ دیا تھا عرض کیا نصف مال پوچھا دیگر ورثہ کون تھے ؟ کہا کہ معلوم نہیں فرمایا کہ تمہیں معلوم نہ ہو چوتھے شخص نے کھڑے ہو کر کہا مجھے معلوم ہے کہ دادا کو کتنا مال دیا تھا ان کو پورا مال دیا تھا پوچھا ان کے ساتھ دیگر ورثہ کون تھے ؟ کہا معلوم نہیں فرمایا تمہیں معلوم نہ ہو جب زید بن ثابت (رض) نے میراث کے اصول وضع کئے تو دادا کو ثلث مال دیا میت کے ایک لڑکے کی موجودگی میں اور ان کو تہائی مال دیا بھائیوں کی موجودگی میں اور ان کو نصف مال دیا ایک بھائی کی موجودگی میں اور ان کو پورا مال دیاجب کوئی دیگروارث نہ ہو۔ (رواہ سعید بن منصور)

30645

30634- عن سعيد عن أبيه أن عمر بن الخطاب كتب إلى أبي موسى الأشعري: أن اجعل الجد أبا! فإن أبا بكر جعل الجد أبا. "ض".
30634 ۔۔۔ سعید اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ عمر بن خطاب (رض) نے ابوموسیٰ اشعری (رض) کو لکھا کہ دادا کو باپ کے قائم مقام قرار دیا تھا۔ (رواہ سعید بن منصور)

30646

30635- عن سعيد بن جبير قال: مات ابن لعمر بن الخطاب وترك جده عمر وإخوته، فأرسل عمر إلى زيد بن ثابت فجعل زيد يحسب فقال له عمر: شعث ما كنت مشعثا 2 فلعمري إني لأعلم أني لأحق به منهم. "ص".
30635 ۔۔۔ سعیدبن جبیررحمتہ اللہ علیہ نے بیان کیا کہ حضرت عمر (رض) کا ایک پوتا انتقال کرگیا تو ورتہ حضرت عمر (رض) اور ان کے بھائی تھے تو حضرت عمر (رض) نے زیدبن ثابت کو بلوایا زید بن ثابت میراث کا حساب کرنے لگے تو حضرت عمر (رض) اور فرمایا کہ تم ترکہ کو تقسیم کرکے دنیا چاہتے ہو میں تو تقسیم کرکے نہیں لونگا میری زندگی کی قسم میں جانتاہوں کہ میت کے بھائیوں کے مقابلہ میں میراث کا زیادہ حقدار ہوں ۔ (رواہ سعید بن منصور)

30647

30636- عن الزهري أن عثمان كان يجعل الجد أبا. "عب؛ ورواه عن عطاء".
30636 ۔۔۔ زہری (رح) کہتے ہیں کہ حضرت عثمان غنی (رض) دادا کو باپ کے قائم مقام سمجھے تھے۔ عبدالرزاق رواہ عن عطاء

30648

30637- عن عبيد بن نضلة قال: كان عمر وعبد الله يقاسمان بالجد مع الإخوة ما بينه وبين أن يكون السدس خيرا له من مقاسمتهم، ثم إن عمر كتب إلى عبد الله: ما أرانا إلا قد أجحفنا بالجد، فإذا جاءك كتابي هذا فقاسم به مع الإخوة ما بينه وبين أن يكون الثلث خيرا له من مقاسمتهم فأخذ به عبد الله. "ص، ش، هق"
30637 ۔۔۔ عبید بن نصلہ کہتے ہیں کہ حضرت عمر اور عبداللہ بن مسعود (رض) دادا اور بھائیوں میں مقاسمہ فرماتے جب تک مقاسمہ سدی سے بہترہو یعنی مقاسمہ کی صورت نہیں مال زیادہ ملے پھر حضرت عمر (رض) نے عبداللہ بن مسعود (رض) کو خط لکھا کہ مجھے تویوں محسوس ہوتا ہے کہ ہم نے دادا پر زیادتی کی ہے جب آپ کے پاس خط پہنچے تو دادا اور بھائیوں میں مقاسمہ کریں جب تک مقاسمہ ثلث سے بہتر ہو عبداللہ بن مسعود (رض) نے اسی قول کو اختیار کرلیا۔ سعید بن منصور ابن ابی شیبة بیہقی

30649

30638- عن عبد الرحمن بن غنم قال: إن أول جد ورث في الإسلام عمر بن الخطاب، فأراد أن يختار المال فقلت له: يا أمير المؤمنين! إنهم شجرة دونك يعني بني بنيه. "ش".
30638 ۔۔۔ عبدالرحمن بن غنم سے روایت ہے کہ پہلا دادا جو اسلام میں وارث قرار پایا وہ حضرت عمر (رض) ہیں انھوں نے پورا اتر کہ لینا چاہا میں نے کہا یا امیر المومنین یہ آپ کے علاوہ بھی درخت ہیں یعنی ان کی اولاد کے بھی اولاد ہے۔ ابن ابی شیبة

30650

30639- عن مسروق قال: كان ابن مسعود لا يزيد الجد على السدس مع الإخوة فقلت له: شهدت عمر بن الخطاب رضي الله عنه أعطاه الثلث مع الإخوة فأعطاه الثلث. "ش".
30639 ۔۔۔ مسروق کہتے ہیں کہ ابن مسعود (رض) دادا کا حصہ سدس سے نہیں بڑھاتے تھے جب کہ وہ بھائیوں کے ساتھ آئے میں نے کہا حضرت عمر (رض) نے تو دادا کو بھائیوں کے ساتھ ثلث دیا تھا تو پھر انھوں نے بھی ثلث دینا شروع کیا۔ ابن ابی شیبة

30651

30640- عن الشعبي قال: من زعم أن أحدا من أصحاب رسول الله صلى الله عليه وسلم ورث أخوة من أم مع جد فقد كذب. "ص".
30640 ۔۔۔ شعبی (رح) کہتے ہیں کہ جو شخص یہ گمان رکھے کہ کسی صحابی نے اخیافی بھائی کو دادا کے ساتھ وارث قرار دیاتو اس نے جھوٹ بولا۔ (رواہ سعیدبن منصور)

30652

30641- عن إبراهيم أن ابن مسعود شرك الجد إلى ثلاثة أخوة، فإذا كانوا أكثر من ذلك أعطاه الثلث، فإن كن أخوات أعطاهن الفريضة وما بقي فللجد، وكان لا يورث أخا لأم ولا أختا لأم مع الجد وكان يقول: لا يقاسم أخ لأب أخا لأب وأم مع جد، وكان يقول في أخت لأب وأم وأخ لأب وجد: للأخت للأب والأم النصف، وما بقي فللجد، وليس للأخ للأب شيء. "عب".
30641 ۔۔۔ ابراہیم نخعی فرماتے ہیں کہ حضرت ابن مسعود (رض) دادا کو تین بھائیوں تک بھائی شمار کرکے میراث دیتے جب بھائیوں کی تعداد بڑھ جاتی تو دادا کو ثلث دیتے اگر میت کی بہنیں ہوتیں تو ان کو ان کا حصہ دے کر مابقیہ داداکو دیتے دادا کی موت موجودگی میں اخیافی بہن بھائی کو میراث کا حصہ نہیں دیتے تھے اور فرماتے جب حقیقی بہن علاتی بھائی اور دادا کی صورت میں حقیقی بہن کے لیے نصف مابقیہ دادا کے لیے علاتی بھائی محروم۔ (رواہ عبدالرزاق)

30653

30642- عن ابن مسعود أنه قال في جد وبنت وأخت: فريضتهم من أربعة: للبنت سهمان، وللجد سهم، وللأخت سهم؛ وإن كانتا أختان جعلها من ثمانية: للبنت النصف أربعة، وللجد سهمان، وللأختين ثلاثة أسهم: لكل واحدة منهما سهم فإن كن ثلاث أخوات جعلها من عشرة أسهم: للبنت النصف خمسة أسهم، وللجد سهمان، وللأخوات ثلاثة أسهم لكل واحدة منهن سهم. "عب".
30642 ۔۔۔ ابن مسعود (رض) نے دادا بینی اور بہن کے وارث ہونے کی صورت میں مسئلہ چار سے تخریج کرکے بیٹے کو دوحصے دادا کو ایک حصہ اور بہن کو ایک حصہ دیا اگر دو بہنیں ہوتیں تو مسئلہ کی آٹھ سے تخریج کرتے پھر بیٹی کو چار حصے دادا کو دوحصے دونوں بہنوں کو دوحصے ہر ایک کو ایک حصہ اور تین بہنیں ہوں ترکہ کو دس حصوں میں تقسیم فرماتے پانچ حصے بیٹی کو دوحصے دادا کو اور تین حصے بہنوں کو ہر ایک کو ایک حصہ رواہ عبدالرزاق

30654

30643- عن الثوري عن الأعمش قال: قال عبد الله في امرأة وأم وأخ وجد: هي من أربعة: لكل إنسان منهم سهم، وقال غير الأعمش عن إبراهيم عن عبد الله قال: هي من أربعة وعشرين: للأم السدس أربعة، وللمرأة الربع ستة، وما بقي الجد والأخ سبعة سبعة. "عب".
30643 ۔۔۔ ثوری اعمش سے روایت کرتے ہیں کہ عبداللہ بن مسعود (رض) نے ایک بیوہ ماں بھائی اور دادا کی صورت میں اس طرح فیصلہ فرمایا کہ ترکہ کے چار حصے کرکے ہر ایک کو ایک حصہ دیا اعمش کے علاوہ ابراہیم نخعی رحمتہ اللہ سے روایت ہے کہ ترکہ کو 24 حصوں میں تقسیم کیا ماں کو سدس دیا چار حصے بیوہ کو ربع چھ حصے باقی دادا اور بھائی کو سات سات حصے دیئے۔ رواہ عبدالرزاق

30655

30644- عن إبراهيم أن عبد الله كان يقول في جد وأخت لأب وأم وأخوين للأب: للأخت النصف، وما بقي للجد، وليس للأخوين شيء. "عب".
30644 ۔۔۔ ابراہیم نخعی (رح) کہتے ہیں کہ عبداللہ بن مسعود (رض) دادا نے حقیقی بہن اور دوعلاتی بھائیوں کی صورت میں فیصلہ فرمایا کہ بہن کو نصف مال اور باقی دادا کو دیا علاتی بھائیوں کو کچھ نہیں دیا۔ رواہ عبدالرزاق

30656

30645- عن علي قال: من سره أن يقتحم جراثيم جهنم فليقض بين الجد والأخوة. "عب، ص، هق"
30645 ۔۔۔ حضرت علی (رض) فرماتے ہیں کہ جس کو جہنم کے جراثیم میں گھسنے کا شوق ہو وہ دادا اور بھائیوں کے درمیان میراث کا فیصلہ کرے۔ (عبدالرزاق سعید بن منصور بیہقی)

30657

30646- عن عطاء أن عليا كان يجعل الجد أبا. "عب، ق".
30646 ۔۔۔ عطاء (رح) کہتے ہیں کہ حضرت علی (رض) دادا کو باپ کے قائم مقام قرار دیتے تھے۔ عبدالرزاق بیہقی

30658

30647- عن إبراهيم قال: كان علي يشرك الجد إلى ستة مع الأخوة ويعطي كل صاحب فريضة فريضته، ولا يورث أخا للأم مع الجد ولا أختا للأم، ولا يقاسم بالأخ للأب مع الأخ للأم والأب الجد، ولا يزيد الجد مع الولد على السدس إلا أن لا يكون معه غيره أخ أو أخت وإذا كانت أخت لأب وأم وجد وأخ لأب أعطي الأخت النصف وما بقي أعطاه الجد والأخ بينهما نصفين فإن كثر الإخوة شركه معهم حتى يكون السدس خيرا له من المقاسمة، فإذا كان السدس خيرا له أعطاه السدس؛ وإذا كانت أخت لأب وأم وأخ وأخت لأب وجد جعلها من عشرة: للأخت من الأب والأم النصف خمسة أسهم، وللجد سهمان، وللأخ للأب سهمان، وللأخت للأب سهم. "عب، هق"
30647 ۔۔۔ ابراہیم نخعی (رح) کہتے ہیں کہ حضرت علی (رض) دادا کو بھائیوں کی تعداد چھ ہونے تک بھائیوں کے ساتھ میراث میں شریک کرتے تھے اور ہر ایک کو اپنا حصہ دیتے اور دادا کی وجہ سے اخیافی بہن بھائی کو محروم کرتے اس طرح حقیقی بھائی اور دادا کے ساتھ علاتی بھائی کو میراث کا حصہ نہیں دیتے ولاء کی موجودگی میں داداکو سدس سے زیادہ نہیں دیتے ہاں میت کے بھائی بہن موجود ہوں اگر میت کی ایک حقیقی بہن دادا اور علاتی بھائی ہو تو حقیقی بہن کو نصف بقیہ مال دادا کو اور علاتی بھائی کے درمیان تقسیم کرتے آدھا آدھا اگر بھائیوں کی تعداد بڑھ جاتی تو دادا کو بھائیوں کے ساتھ میراث میں شریک رکھتے جب تک مقاسمہ سدس سے بہتر رہے جب سدس بہتر ہوتا تو دادا کو سدس دیتے اگر ایک حقیقی بہن دادا علاتی بہن اور بھائی ہوتا تو ترکہ کو دس حصوں میں تقسیم کرتے حقیقی بہن کو پانچ حصے آدھا دادا کو دوحصے علاتی بھائی کو دوحصے علاتی بہن کو ایک حصہ۔ (عبدالرزاق ، بیہقی)

30659

30648- عن الشعبي قال: اختلف علي وابن مسعود وزيد بن ثابت وعثمان بن عفان وابن عباس في جد وأم وأخت لأب وأم، فقال علي: للأخت النصف، وللأم الثلث، وللجد السدس؛ وقال ابن مسعود: للأخت النصف، وللأم السدس، وللجد الثلث؛ وقال عثمان: للأم الثلث، وللأخت الثلث، وللجد الثلث؛ وقال زيد: هي على تسعة أسهم: للأم الثلث ثلاثة، وما بقي فثلثان للجد والثلث للأخت؛ وقال ابن عباس: للأم الثلث، وما بقي فللجد، وليس للأخت شيء. "عب؛ ورواه ص عن إبراهيم بدون قول عثمان وابن عباس".
30648 ۔۔۔ شعبی (رح) کہتے ہیں حضرت علی (رض) ابن مسعود (رض) زید بن ثابت عثمان بن عفان ابن عباس (رض) کا اختلاف ہوا اس مسئلہ میں دادا ماں اور حقیقی بہن حضرت علی (رض) نے فیصلہ فرمایا کہ بہن کو نصف ماں کو ثلث داداکو سدس ابن مسعود (رض) نے فرمایا کہ بہن کو نصف ماں کو سدس دادا کو ثلث عثمان بن عفان (رض) نے فرمایا کہ ماں کو ثلث ، بہن کو ثلث، دادا کو ثلث زید بن ثابت (رض) نے فرمایا کہ کل ترکہ کو نوحصوں میں تقسیم کرکے ماں کو تین حصے مابقیہ کادوثلث داداکو اور ایک ثلث بہن کو ابن عباس (رض) نے فرمایا کہ ماں کو ثلث مابقیہ دادا کو بہن محروم ہوگی ۔ عبدالرزاق ، ورواہ عن ابراہیم بدون قول عثمان وابن عباس

30660

30649- عن إبراهيم قال: قال عبد الله في أم وأخت وزوج وجد: هي من ثمانية: للأخت النصف ثلاثة، وللزوج النصف ثلاثة، وللأم سهم، وللجد سهم؛ وقال علي: هي من تسعة: للزوج ثلاثة، وللأخت ثلاثة، وللأم سهمان، وللجد سهم؛ وقال زيد: هي من سبعة وعشرين وهي الأكدرية يعني أم الفروج، جعلها من تسعة أسهم ثم ضربها في ثلاثة فصارت سبعة وعشرين: فللزوج تسعة، وللأم ستة، وللجد ثمانية وللأخت أربعة. "سفيان الثوري في الفرائض، عب ص، هق"
30649 ۔۔۔ ابراہیم نخعی (رح) فرماتے ہیں کہ عبداللہ بن مسعود (رض) نے ماں بہن شوہر اور دادا وارث ہونے کی صورت میں فیصلہ فرمایا کہ مسئلہ آٹھ سے ہوگا بہن کو نصف 3 شوہر کو نصف 3 حصے ماں کو ایک حصہ اور دادا کو ایک حصہ دیا حضرت علی (رض) نے فرمایا کہ نوحصے کئے جائیں گے شوہر کو تین حصے بہن کو تین حصے ماں کو دو حصے اور دادا کو ایک حصہ اور زیدبن ثابت (رض) فرماتے ہیں ترکہ کو 27 حصوں میں تقسیم کیا جائے گا یہی مسئلہ اکدریہ ہے یعنی ام الفروج کہ مسئلہ پہلے نو (9) سے بنایا پھر تین سے اس کو ضرب دیاتو ستائیس 27 ہوگئے شوہر کے لیے 9 ماں کے لیے 6، دادا کے لیے 8 بہن کے لیے 4 ۔ (سفیان الثوری فی الفرائض عبدالرزاق سعیدبن منصور بیہقی)

30661

30650- "مسند الصديق" عن إبراهيم قال: لم يكن أبو بكر وعمر وعثمان يورثون الحميل. "الدارمي".
30650 ۔۔۔ (مسند الصدیق ) ابراہیم نخعی (رح) فرماتے ہیں ابوبکر صدیق ، عمر فاروق اور عثمان غنی (رض) حمل کو وارث قرار نہیں دیتے تھے۔

30662

30651- عن حميد بن عبد الرحمن عن أبيه قال: دخلت على أبي بكر فقال: وددت أني سألت رسول الله صلى الله عليه وسلم عن ميراث العمة والخالة. "ك".
30651 ۔۔۔ حمیدبن عبدالرحمن اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ ابوبکر صدیق (رض) کی خدمت میں حاضر ہوا فرمایا کہ میری تمنا تھی کہ میں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے پھوپھی اور خالہ کی میراث کے حصہ کے متعلق سوال کرو۔ مستدرک حاکم

30663

30652- عن عمر بن الخطاب قال: عجبا للعمة! تورث ولا ترث. "مالك، ش، هق".
30652 ۔۔۔ حضرت عمر (رض) فرماتے ہیں کہ پھوپی پر تعجب ہے وہ وارث توبناتی ہیں لیکن خود وارث نہیں بنتی۔ (مالک ابن ابی شیبہ بیہقی)

30664

30653- عن أبان بن عثمان أن عمر بن الخطاب كان لا يورث الحميل. "ش".
30653 ۔۔۔ ابان بن عثمان کہتے ہیں کہ عمر بن خطاب (رض) حمل کو وارث قرار نہیں دیتے تھے ۔ ابن ابی شیبة

30665

30654- عن ابن عباس أن عمر بن الخطاب كان لا يورث الحميل. "ق، وضعفه".
30654 ۔۔۔ ابن عباس (رض) کہتے ہیں کہ حضرت عمر (رض) حمل کو وارث قرار نہیں دیتے تھے۔ ابن ابی شیبہ

30666

30655- عن ابن شهاب أن عثمان بن عفان استشار أصحاب رسول الله صلى الله عليه وسلم في الحميل فقالوا فيه، فقال عثمان: ما نرى أن نورث مال الله إلا بالنفقات. "ق، وضعفه".
30655 ۔۔۔ ابن شہاب (رح) کہتے ہیں کہ حضرت عثمان نے صحابہ کرام (رض) سے مشورہ فرمایا حمل کی میراث کے بارے میں صحابہ (رض) نے اپنی اپنی رائے پیش کی حضرت عثمان نے فرمایا ہم اللہ تعالیٰ کے مال کا وارث نہیں بنانا چاہتے ہیں مگر اسی کو جس کا خرچہ ہو۔ (بیہقی نے روایت کرکے ضعیف قرار دیا) ۔

30667

30656- عن حبيب بن أبي ثابت أن عثمان قال: لا نورث الحميل إلا ببينة. "ق، وضعفه".
30656 ۔۔۔ حبیب بن ابی ثابت کہتے ہیں کہ حضرت عثمان نے فرمایا کہ حمل کو وارث قرار نہیں دیں گے مگر گواہی کی بنیاد پر (بیہقی نے روایت نقل کرکے ضعیف قرار دیا ہے)

30668

30657- عن زيد بن ثابت قال: لا يرث ابن أخت ولا ابنة أخ ولا بنت عم ولا خال ولا عمة ولا خالة. "ص".
30657 ۔۔۔ زبن ثابت (رض) کہتے ہیں بھانجہ بھانجی پھوپھی دادا بہن ، ماموں ، پھوپھی ، خالی ، وارث نہیں ہوں گے۔ رواہ سعید بن منصور

30669

30658- عن عطاء بن يسار أن رسول الله صلى الله عليه وسلم ركب إلى قباء يستخير الله في العمة والخالة، فأنزل الله تعالى أن لا ميراث لهما. "ص".
30658 ۔۔۔ عطاء بن یسار (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سوا ر ہو کر قباء پہنچے تاکہ پھوپی اور خالہ کی میراث کے متعلق اللہ تعالیٰ سے حکم معلوم کریں اللہ تعالیٰ نے وحی فرمائی کہ ان کے لیے میراث کا حصہ نہیں ہے۔ رواہ سعید بن منصور

30670

30659- عن سعد بن إبراهيم أن أبا موسى كتب إلى عمر أن الرجل يموت قبلنا وليس له رحم ولا ولي، فكتب إليه عمر: إن ترك ذا رحم فالرحم، وإلا فالاء، ولا فبيت المال، يرثونه ويعقلون عنه."
30659 ۔۔۔ سعید بن ابراہیم کہتے ہیں کہ حضرت ابوموسیٰ اشعری (رض) حضرت عمر (رض) کو خط لکھا کہ ہمارے علاقہ میں ایک شخص کا انتقال ہوا اس کا کوئی رشتہ دار اور ولی نہیں ہے حضرت عمر (رض) نے جواب لکھا اگر ذوی الارحام میں سے کوئی ہے تو اس کو دیا جائے اگر کوئی نہ ہو تو والا ہوگا اگر وہ بھی نہ ہو تو بیت المال میں جمع کرایا جائے اس لیے وہ ویت برداشت کرتا ہے لھذا وارث بھی ہوگا۔ (کنز العمال میں تو یہ حدیث بغیر حوالہ کے منقول ہے جب کہ سنن بیہقی میں اس کے شواہد موجود ہیں نیز موطاء میں بھی اس کے شواہد ہیں حاشیہ)

30671

30660- عن الشعبي قال: ما رد زيد بن ثابت على ذوي القرابات شيئا. "قط، عب".
30660 ۔۔۔ شعبی (رح) کہتے ہیں کہ زید بن ثابت (رض) قریب رشتہداروں پر رد نہیں فرماتے تھے ۔ دار قطنی عبدالرزاق

30672

30661- عن ابن عباس أن وردان مولى رسول الله صلى الله عليه وسلم وقع من عذق نخلة فمات، فأتي رسول الله صلى الله عليه وسلم بميراثه فقال: انظروا له ذا قرابة! قالوا: ما له ذو قرابة، قال: فانظروا همشهريا له فأعطوه ميراثه يعني بلديا له. "الديلمي"
30661 ۔۔۔ ابن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے وردان نامی غلام کھجور کی ٹہنی سے گرپڑا اور انتقام کر گیا اس کی میراث رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں لائی گئی تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا کہ دیکھو کہ ان کا کوئی قریبی رشتہ دار ہے یا نہیں لوگوں نے بتایا کہ ان کے رشتے دار موجود نہیں تو آپ نے فرمایا ان کا کوئی گاؤں والا تلاش کرکے میراث اس کے حوالہ کردو۔ رواہ الدیلسی

30673

.30662- عن عوسجة عن ابن عباس قال: إن رجلا مات على عهد رسول الله صلى الله عليه وسلم وليس له وارث إلا غلام له هو أعتقه، فأعطاه رسول الله صلى الله عليه وسلم ميراثه. "ص؛ قال في المغني: عوسجة عن ابن عباس في الفرائض مجهول؛ قال خ: لا يصح حديثه".
30662 ۔۔۔ عوسجہ ابن عباس (رض) سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے زمانہ میں ایک شخص انتقال ہوگیا اس کا کوئی وارث نہیں تھا سوائے ایک آزاد کردہ غلام کے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مال اسی کے حوالہ کردیا۔ (سعید بن منصور مغنی میں ہے کہ عوسجہ فرائض کے متعلق ابن عباس (رض) سے روایت کرے تو وہ مجہول ہے امام بخاری نے فرمایا کہ اس کی حدیث صحیح نہیں ہے)

30674

30663- عن أنس قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: ألست أولى بكم من أنفسكم؟ قال: بلى، قال: من ترك دينا فعلينا ومن ترك كلا فإلينا، ومن ترك مالا فلورثته. "ابن النجار".
30663 ۔۔۔ حضرت انس (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ کیا میں تمہارا جان سے زیادہ حقدار نہیں ہوں عرض کیا کیوں نہیں ؟ تو ارشاد فرمایا کہ جو کوئی قرض چھوڑ جائے وہ ہمارے ذمہ ہے اور جو کوئی اہل و عیال چھوڑ جائے ان کی کفالت ہمارے ذمہ ہے اور جو کوئی مال چھوڑ جائے وہ اس کے ورثہ کا حق ہے۔ رواہ ابن النجار

30675

30664- عن إبراهيم قال: قال عمر أهل الشرك لا نرثهم ولا يرثونا. "سفيان الثوري في الفرائض والدارمي".
30664 ۔۔۔ ابراہیم نخعی (رح) فرماتے ہیں کہ حضرت عمر (رض) نے فرمایا کہ نہ ہم مشرکین کے وارث ہوں گے نہ وہ ہمارے وارث ہوں گے ۔ سفیان ثوری فی الفرائض دارمی

30676

30665- عن أنس بن سيرين قال: قال عمر: لا يتوارث أهل ملتين شتى ولا يحجب من لا يرث. "عب والدارمي، ص هق"
30665 ۔۔۔ انس بن سیر ین (رح) کہتے ہیں کہ حضرت عمر (رض) نے فرمایا کہ وہ مختلف مذاہب کے ماننے والے ایک دوسرے کے وارث نہ ہوں گے جو وارث نہ ہو وہ دوسرے وارث کے حق میں حاجب بھی نہ ہوگا۔ عبدالرزاق دارمی سعیدبن منصور بیہقی

30677

30666- عن الشعبي قال: قال عمر: لا يرث القاتل من المقتول شيئا إن قتله عمدا أو قتله خطأ. "ش، عب والدارمي، عق، هق"
30666 ۔۔۔ شعبی (رح) کہتے ہیں کہ حضرت عمر (رض) نے فرمایا کہ قاتل مقتول کی میراث میں سے کسی چیز کا حقدار نہیں اگرچہ عمدا قتل کرے یا خطاء ۔ ابن بی شیبة عبدالرزاق دارمی ، عقبلی ، بیہقی

30678

30667- عن عمر قال: لا ترث أهل الملل ولا يرثونا. "مالك عب، ص، هق"
30667 ۔۔۔ حضرت عمر (رض) فرماتے ہیں کہ دوسرے مذاہب والے ہمارے وارث نہ ہوں گے اور نہ ہم ان کے وارث ہوں گے۔ (مالک عبدالرزاق سعید بن منصور بیہقی)

30679

30668- عن أبي قلابة قال: قتل رجل أخاه في زمان عمر بن الخطاب فلم يورث، فقال: يا أمير المؤمنين! إنما قتلته خطأ، قال: لو قتلته عمدا أقدناك به. "عب".
30668 ۔۔۔ ابوقلابہ کہتے ہیں کہ حضرت عمر (رض) کے زمانہ میں ایک شخص نے اپنے بھائی کو قتل کردیا حضرت عمر (رض) نے قاتل کو میراث سے محروم کردیا تو اس نے عرض کیا کہ میں نے تو خطاء قتل کیا ہے تو حضرت عمر (رض) نے فرمایا کہ اگر تم عمداقتل کرتے ہم نہیں تمہیں قصاصا نقل کرتے۔ (رواہ عبدالرزاق)

30680

30669- عن عمرو بن شعيب أن رجلا من بني مدلج يقال له قتادة حذف ابنه بالسيف فأصاب ساقه فنزف منها فمات، فقدم سراقة بن مالك بن جعشم على عمر بن الخطاب فذكر ذلك له فقال له عمر: أعدد لي على ماء قديد مائة وعشرين بعيرا حتى أقدم عليك! فلما قدم عليه عمر أخذ من تلك الإبل ثلاثين حقة وثلاثين جذعة وأربعين خلفة ؛ ثم قال: أين أخو المقتول! قال: ها أنا ذا، قال: خذها! فإن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: ليس للقاتل شيء. "مالك والشافعي، هق"
30669 ۔۔۔ عمرو بن شعیب کہتے ہیں کہ بنی مدلج کے قتادہ نامی شخص نے اپنے بیٹے کے سر میں تلوار ماری پنڈلی کو لگ گئی اس سے خون بہہ کیا اور انتقال کرگیا سراقہ بن مالک بن جعشم نے حضرت عمر (رض) کو واقعہ بیان کیا حضرت عمر (رض) نے فرمایا کہ ماء دیا (نامی جگہ پر) میرے لیے ایک سوبیس 120 اونٹ تیار کرو یہاں تک میں وہاں پہنچ جاؤں جب حضرت عمر (رض) وہاں پہنچے ان اونٹوں میں سے تیس حصے اور تیس جذب اور چالیس حاملہ اونٹیاں میں پھر فرمایا کہ مقتول کا بھائی کہاں ہے تو اس نے کہا میں حاضر ہوں فرمایا کہ یہ اونٹ لے لو کیونکہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ قاقتل کو میراث کا کوئی حصہ نہیں ملے گا ۔ مالک شافعی بیہقی

30681

30670- عن الشعبي أن الأشعث بن قيس وفد إلى عمر بن الخطاب في ميراث عمة له يهودية، فلما قدم عليه قال له عمر: أجئتني في ميراث المقرات بنت الحارث؟ قال: أولست أولى الناس بها؟ قال: أهل ملتها من دينها؛ لا يتوارث أهل ملتين. "ص".
30670 ۔۔۔ شعبی (رح) کہتے ہیں کہ اشعث بن قیس وفد کے ساتھ حضرت عمر (رض) کی خدمت میں گیا اپنی ایک یہود یہ چوپی کی مراث کے سلسلہ میں مسئلہ معلوم کرنے کے لیے حضرت عمر (رض) نے پوچھا کیا آپ مقرات بنت الحارث کی میراث کے متعلق معلوم کرنے آئے ہیں عرض کیا کہ کیا میں ان کا قریب ترین رشتہ دار نہیں ہوں تو حضرت عمر (رض) نے فرمایا کہ اس کا جو ہم مذہب ہے وہی اس کے دین پر ہے۔ (دومختلف دین کے حامل ایک دوسرے کے وارث نہیں بنتے) ۔ رواہ سعید بن منصور

30682

30671- عن عمرو بن شعيب عن أبيه عن عبد الله بن عمرو بن العاص قال: غضب رجل من بني مدلج على ابن له فحذفه بسيفه فأصاب رجله فنزف الغلام فمات، فانطلق في رهط من قومه إلى عمر، فقال: يا عدو نفسه! أنت الذي قتلت ابنك! لولا أني سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: لا يقاد للإبن من أبيه لقتلتك، هلم ديته! فأتاه بعشرين أو ثلاثين ومائة بعير، فخير منها مائة: ثلاثين حقة، وثلاثين جذعة، وأربعين ما بين ثنية 2 إلى بازل 3، عامها كلها خلفة، فدفعها إلى ورثته – وفي لفظ: إلى إخوته - وترك أباه. "هق"
30671 ۔۔۔ عمروبن شعیب اپنے والد سے وہ عبداللہ بن عمر وبن العاص سے روایت کرتے ہیں کہ نبی مدلج کا ایک شخص اپنے بیٹے پر ناراض ہوا اس پر تلوار ماری توپاؤں پر لکی اس کا خون بہہ جانے کی وجہ سے انتقال ہوگیا تو وہ شخص اپنی قوم کے لوگوں کے ساتھ حضرت عمر (رض) کی خدمت میں حاضر ہوا تو حضرت عمر (رض) نے فرمایا اے اپنے نفس کا دشمن ! کیا تم نے ہی اپنے بیٹے کو قتل کیا اگر میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے یہ حدیث نہ سنی ہوتی ” لا بقداد للا بن من ابیہ “ کہ بیٹے کے قتل پر باپ سے قصاص نہیں لیا جائے گا میں تجھے قتل کرا دیتا قصاصاً اب اس کی دیت اوؤتو وہ ایک سوبیس یاتیس اونٹ لے کر آیا آپ نے اس میں سو اونٹ لیے تیس حصے تیس جذ عہ اور چالیس 6 سے نو سال کے درمیان عمر کے سب حاملہ یہ اس مقتولہ بچہ کے ورثہ کے حوالہ کردیا دوسرے الفاظ میں بھائی کو دیا باپ (قاتل) کو محروم کیا۔ رواہ بیہقی

30683

30672- عن عبد الله بن أبي بكر قال: كان عثمان رضي الله عنهما لا يورث بولادة الأعاجم إذا ولدوا في غير الإسلام. "عب".
30672 ۔۔۔ عبداللہ بن ابی بکر کہتے ہیں کہ حضرت عثمان (رض) عجم میں پیدا ہونے والے بچوں کو وارث نہیں قرار دیتے جب کہ وہ اسلام سے پہلے پیدا ہوئے ہوں۔ رواد عبدالرزاق

30684

30673- عن محمد بن عبد الرحمن بن ثوبان أن عثمان كان لا يورث بولادة أهل الشرك. "عب".
30673 ۔۔۔ محمد بن عبدالرحمن ثوبان (رح) کہتے ہیں کہ حضرت عثمان غنی (رض) شرک کی حالت میں پیدا ہونے والے بچوں کو وارث نہیں قرار دیتے تھے۔ رواہ عبدالرزاق

30685

30674- عن زيد بن ثابت قال: يحجب الرجل أمه كما تحجب الأم أمها من السدس. "ص".
30674 ۔۔۔ زید بن ثابت (رض) کہتے ہیں کہ آدمی اپنی ماں کے حق میں حاجب بنتا ہے جس طرح ماں نانی کے حق میں حاجب بنتی ہے۔ (رواہ سعید بن منصور)

30686

30675- أيضا عن ابن المسيب قال: كان زيد بن ثابت لا يورث الجدة أم الأب وابنها حي. "عب".
30675 ۔۔۔ ابن مسیب کہتے ہیں کہ زیدبن ثابت میت کے باپ کی موجودگی میں دادی کو میراث سے محروم قرار دیتے تھے۔ (رواہ عبدالرزاق)

30687

30676- عن ابن عباس قال: من قتل قتيلا فإنه لا يرثه وإن لم يكن له وارث غيره وإن كان والده أو ولده، قضى رسول الله صلى الله عليه وسلم أنه ليس لقاتل ميراث، وقضى أن لا يقتل مسلم بكافر. "عب".
30676 ۔۔۔ ابن عباس (رض) کہتے ہیں کہ جس شخص نے بھی کسی کو قتل کیا وہ قاتل مقتول کا وارث نہ ہوگا اگرچہ قاتل کے علاوہ اور کو لی وارث نہ ہوا اگر قاتل مقتول کا والد ہو یا بینا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فیصلہ فرمایا کہ قاتل وارث نہ ہوگا اور یہ بھی فیصلہ فرمایا کہ کسی مسلمان کا کافر کے قتل کی وجہ سے قتل نہیں کیا جائے گا۔ (رواہ عبدالرزاق)

30688

30677- عن محمد بن يحيى عن عبد الرحمن بن حرملة أنه سمع من جذام يحدث عن رجل منهم يقال له عدي أنه رمى امرأة له بحجر فماتت، فتبع رسول الله صلى الله عليه وسلم بتبوك فقص عليه أمره: فقال له رسول الله صلى الله عليه وسلم: يعقلها ولا يرثها.
30677 ۔۔۔ محمد بن یحییٰ عبدالرحمن بن حرملہ سے روایت کرتے ہیں کہ انھوں نے جذام سے سنا کہ ایک شخص سے روایت کرتے ہیں جس سعدی کہا جاتا تھا کہ انھوں نے ایک عورت وپتھر مارا جس سے اس کا انتقال ہوگیا تبوک کے موقع پر رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ گیا اور آپ کو پوراواقعہ بیان کیا تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ اس کی ویت ادا کی جائے وہ قاتل خود اس کا وارث نہ ہوگا۔ (کنز العمال میں حوالہ موجود نہیں حافظ ابن حجر نے اصابہ میں کہا ہے اخرجہ البغوی والطبرانی۔ )

30689

30678- عن خلاس أن رجلا رمى بحجر فأصاب أمه فماتت من ذلك، فأراد نصيبه من ميراثها، فقال له إخوته: لا حق لك، فارتفعوا إلى علي، فقال له علي: حقك من ميراثها الحجر، وأغرمه الدية ولم يعطه من ميراثها شيئا."هق"
30678 ۔۔۔ جلاس کہتے ہیں کہ ایک شخص نے پتھر پھینکا اس کی ماں کو لگ گیا اور اس سے انتقال کرگئی تو اس نے ماں کی میراث میں سے اپنا حصہ لینا چاہا اس کے بھائیوں نے کہا میراث میں تیرا کوئی حق نہیں اور مقدمہ حضرت علی (رض) کی خدمت میں لے گئے تو انھوں نے فرمایا کہ تمہارا حصہ میراث میں وہی پتھر ہے اور تاوان میں ویت ادا کی اور اس کو میراث میں سے کوئی حصہ نہیں دیا۔ رواہ بیہقی

30690

30679- عن إبراهيم قال: قال علي وزيد رضي الله عنهما: المشرك لا يحجب ولا يرث، وقال عبد الله: يحجب ولا يرث. "هق".
30679 ۔۔۔ ابراہیم (رح) روایت کرتے ہیں کہ حضرت علی اور زیدبن ثابت (رض) کہتے ہیں مشرک نہ حاجب بنتا ہے نہ وارث اور عبداللہ بن مسعود (رض) نے کہا کہ حاجب تو بنتا ہے وارث نہیں بنتا۔ رواہ بیہقی

30691

30680- عن جابر بن زيد قال: أيما رجل قتل رجلا أو امرأة عمدا أو خطأ ممن يرث فلا ميراث لهما منهما، وأيما امرأة قتلت رجلا أو امرأة عمدا أو خطأ ممن ترث فلا ميراث لهما منهما، وإن كان القتل عمدا فالقود إلا أن يعفو أولياء المقتول، فإن عفوا فلا ميراث له من عقله ولا من ماله - قضى بذلك عمر بن الخطاب وعلي وشريح وغيرهم من قضاة المسلمين. "هق"
30680 ۔۔۔ جابر بن زید کہتے ہیں کہ جو شخص بھی عمدایا خطاء کسی ایسے مرد یا عورت کو قتل کرے جس سے قاتل کو میراث ملتی ہو تو اس کو مقتوں کا ترکہ میراث نہیں ملے گی اگر قتل عمدا ہو تو قصاص بھی لازم ہوگا الایہ کہ اولیاء معاف کردیں اگر معاف کردیں تو قاتل کو مقتول کی دیت اور مال میں سے کوئی حصہ نہیں ملے گا۔
حضرت عمر (رض) حضرت علی (رض) اور قاضی شریح جیسے مسلمان قاضیوں نے یہی فیصلہ فرمایا ہے۔ رواہ بیہقی

30692

30681- عن علي قال لا يرث المسلم الكافر إلا أن يكون مملوكا. "هق"
30681 ۔۔۔ حضرت علی فرماتے ہیں کہ کوئی مسلمان کسی کافر کا وارث نہ ہوگا الایہ کہ مملوکہ غلام ہو۔ رواہ بیہقی

30693

30682- أيضا عن إبراهيم قال: كان علي لا يحجب باليهودي ولا بالنصراني ولا بالمجوسي ولا بالمملوك ولا يورثهم، وكان عبد الله يحجب بهم ويورثهم. "ص".
30682 ۔۔۔ ابراہیم نخعی (رح) کہتے ہیں کہ حضرت علی (رض) کسی یہودی نصرانی اور مجوسی غلام کو حاجت نہیں کہتے نہ ہی ان کو وارث قرار دیتے اور عبداللہ بن مسعود (رض) حاجب بھی مانتے اور وارث بھی قرار دیتے ۔ رواہ سعید بن مصور

30694

30683- أيضا عن أبي بشر السدوسي قال: حدثني ناس من الحي أن امرأة منهم ماتت وهي مسلمة وتركت أمها وهي نصرانية، فأسلمت أمها قبل أن يقسم ميراث ابنتها، فأتوا عليا يسألونه عن ذلك، فقال علي: أليس ماتت ابنتها وأمها نصرانية؟ قالوا: نعم، قال: فلا ميراث لها، كم الذي تركت ابنتها؟ فأخبروه، فقال: أنيلوها منه! فأنالوها منه. "ص".
30683 ۔۔۔ ابوبشر سدوسی سے روایت ہے کہ انھوں نے کہا کہ ایک قبیلہ کے کچھ لوگوں نے بیان کیا کہ ان کی مسلمان عورت انتقال کرگئی اور ورثہ میں نصرانی ماں ہے اس کی ماں تقسیم میراث سے پہلے مسلمان ہوگئی حضرت علی (رض) سے مسئلہ پوچھا تو انھوں نے فرمایا : کیا اس عورت کے انتقال کے وقت اس کی ماں نصرانی نہیں تھی ؟ لوگوں نے کہا تھی تو فرمایا کہ اس کی ماں کو میراث نہیں ملے گی “ پھر پوچھا اس کی بیٹی نے کتنا مال چھوڑا لوگوں نے بتایا تو فرمایا کچھ اس میں اس کو دولوگوں نے ترکہ میں سے کچھ اس کو دیا۔ رواہ سعید بن منصور

30695

30684- "مسند أسامة بن زيد" عن أسامة بن زيد قال قلت: يا رسول الله صلى الله عليه وسلم أين تنزل غدا - وذلك في حجته - حين دنونا من مكة؟ فقال: وهل ترك لنا عقيل منزلا؟ ثم قال: نحن نازلون غدا بخيف بني كنانة حيث قاسمت قريش على الكفر وذلك أن بني كنانة خالفت قريشا على بني هاشم أن لا يناكحوهم ولا يؤوهم ولا يبايعوهم. قال الزهري: والخيف الوادي. "العدني، د، هـ"
30684 ۔۔۔ (مسند اسامہ بن زید (رض)) اسامہ بن زید (رض) سے روایت ہے کہ میں نے کہا یا رسول اللہ کل کہاں قیام ہوگا ” یہ حجتہ الوداع کا موقع تھا جب مکہ کے قریب پہنچے تو پوچھا کہ عقیل بن ابی طالب نے ہمارے لیے کوئی قیام کی جگہ چھوڑی ہے پھر فرمایا کہ کل ہم خیف بنی کنانہ میں قیام کریں گے جہاں قریش نے کفر پر قائم رہنے کی قسم کھائی تھی اس کا سبب یہ ہوا کہ بنی کنانہ قریش سے معاہدہ کیا تھا کہ بنوہاشم کے خلاف کہ نہ ان کے شادی بیاہ کا تعلق ہوگا نہ ان کو پناہ دیں گے نہ ہی ان سے خریدو فروخت کریں گے ۔ امام زہری (رح) کہتے ہیں خیف اس وادی کا نام ہے۔ العدنی ابوداؤد ابن ماجہ

30696

30685- "أيضا" عن أسامة بن زيد قلت: يا رسول الله! أتنزل في دارك بمكة؟ قال: وهل ترك لنا عقيل من رباع أو دور؟ وكان عقيلرث أبا طالب هو وطالب ولم يرثه جعفر ولا علي شيئا لأنهما كانا مسلمين وكان طالب وعقيل كافرين. "حم، خ ، م والدارمي، ن وابن خزيمة وأبو عوانة وابن الجارود، حب، قط، ك".
30685 ۔۔۔ (ایضا) اسامہ بن زید (رض) کہتے ہیں کہ میں نے کہا کہ کیا آپ مکہ والے گھر میں قیام فرمائیں گے تو ۔۔۔ کیا عقیل نے ہمارے لیے کوئی زمین یا مکان چھوڑا ہے عقیل ابوطالب کے وارث ہوئے جعفر اور علی (رض) کو وارثت میں کچھ بھی نہیں ملا کیونکہ یہ دونوں مسلمان تھے اور عقیل اور ابوطالب کافر تھے۔ (مسند احمد بخاری مسلم دارمی ، نسائی ابن خزیمہ ، ابوعوانہ ، ابن جادود ابن حنان دار قطنی ، مستدرک)
” الکلالہ “
یعنی کسی ایسے شخص کا انتقال ہوجائے جس کے اصول فروع میں سے کوئی زندہ نہ ہو البتہ بھائی بہنیں زندہ ہوں تو ایسے شخص کو میراث کی اصطلاح میں کلالہ کہتے ہیں

30697

30686- عن أبي بكر قال: من مات وليس له ولد ولا والد فورثته كلالة فضج منه علي ثم رجع إلى قوله. "عبد بن حميد".
30686 ۔۔۔ حضرت ابوبکر (رض) نے فرمایا اگر کسی شخص کا انتقال ہوجائے اور اس کے ورثہ میں نہ والد ہو نہ اولاد تو اس کے ورثہ کلالہ ہوں گے حضرت علی (رض) پہلے اس قول سے اتفاق نہیں کرتے تھے بعد میں ان کے قول سے اتفاق کیا۔ عبدابن حمید

30698

30687- "مسند عمر" عن عمرو بن مرة عن عمر قال: ثلاث لأن يكون رسول الله صلى الله عليه وسلم بينهن لنا أحب إلي من الدنيا وما فيها: الخلافة، والكلالة، والربا؛ قال عمرو: قلت لمرة: ومن يشك في الكلالة! هو ما دون الوالد والولد، قال: إنهم كانوا يشكون في الوالد. "عب، ط، ش والعدني، هـ والشاشي وأبو الشيخ في الفرائض، ك، هق، ض"
30687 ۔۔۔ (مسند عمر (رض)) عمر بن مرہ حضرت عمر (رض) سے روایت کرتے ہیں کہ تین مسائل اگر رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ہم سے بیان کرتے تو وہ میرے لیے دنیا ومافیھا سے بہتر ہوتا (1) خلافت کا حق دار کون ہے (2) کلالہ کے احکام (3) سود کی تفصیلات عمر نے بیان کی کہ میں نے مرہ سے کہا کلالہ کے بارے میں کس کو شک پیش آسکتا ہے وہ مالدار اور اولاد کے علاوہ ہیں فرمایا کہ ان کو والد کے بارے میں شک ہوتا تھا۔ (عبدالرزاق ، طبرانی ابن ابی شیبہ عدنی ابن ماجہ شاشی اور ابوالشیخ فی الفرائض، مستدرک ، بیہقی ، صبا مقدسی)

30699

30688- عن سعيد بن المسيب أن عمر سأل رسول الله صلى الله عليه وسلم كيف يورث الكلالة؟ قال: أو ليس قد بين الله ذلك؟ ثم قرأ: {وَإِنْ كَانَ رَجُلٌ يُورَثُ كَلالَةً أَوِ امْرَأَةٌ} إلى آخر الآية، فكان عمر لم يفهم فأنزل الله: {يَسْتَفْتُونَكَ قُلِ اللَّهُ يُفْتِيكُمْ فِي الْكَلالَةِ} إلى آخر الآية، فكان عمر لم يفهم فقال لحفصة: إذا رأيت من رسول الله صلى الله عليه وسلم طيب نفس فاسأليه عنها! فقال: أبوك ذكر لك هذا؟ ما أرى أباك يعلمها أبدا! فكان يقول: ما أراني أعلمها أبدا وقد قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ما قال. "ابن راهويه وابن مردويه؛ وهو صحيح".
30688 ۔۔۔ سعیدبن مسیب کہتے ہیں کہ حضرت عمر (رض) نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے پوچھا : کلالہ کی میراث کس طرح تقسیم ہوگی تو ارشاد فرمایا کہ کیا اللہ تعالیٰ نے بیان نہیں فرمادیا ہے پھر آیت تلاوت فرمائی۔ وان کان رجل بورث کلالہ اوامراة الابة
حضرت عمر (رض) کو بات سمجھ میں نہیں آئی تو اللہ تعالیٰ نے یہ آیت اتاری یستفتونک قل اللہ یفتیکم فی الکلالة الی آخر الایة حضرت عمر (رض) کو سمجھ میں نہیں آیا تو حضرت حفصہ (رض) سے کہا جب تم رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو اطمینان اور مسرت کی حالت میں دیکھو توکلالہ کے بارے میں سوال کرلینا ۔ (تو انھوں نے سوال کیا ) اس پر رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا کہ کیا آپ کے والدنے یہ سوال پوچھوایا ہے ؟ میرے خیال میں آپ اس مسئلہ کو کبھی سمجھ نہیں پائیں گے تو حضرت عمر (رض) بعد میں فرمایا کرتے تھے میرے خیال میں ، میں اس مسئلہ کو کبھی سمجھ نہیں پاؤں گا کیونکہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) میرے متعلق یہی کچھ فرماچکے ہیں۔ ابن راھویہ وابن مردربہ وھوصحیح

30700

30689- عن ابن عباس قال: كنت آخر الناس عهدا بعمر فسمعته يقول القول ما قلت، قلت: وما قلت؟ قال: قلت: الكلالة من لا ولد له. "عب، ص، ش وابن جرير وابن المنذر وابن أبي حاتم، ك، هق".
30689 ۔۔۔ ابن عباس (رض) روایت کرتے ہیں کہ میں نے آخری مرتبہ ان سے سنا وہ فرما رہے تھے کہ بات وہی ہے جو میں نے کہی میں نے پوچھا کہ آپ نے کیا کہا فرمایا کہ میری رائے ہے کہ کلالہ وہی ہے جس کی کوئی اولاد نہ ہو۔ (عبدالرزاق سعید بن منصور ، ابن ابی شیبة وابن جریر ، وابن المندر وابن ابی حاتم مبتدرک بیہقی)

30701

30690- عن السميط قال: كان عمر يقول: الكلالة ما خلا الولد والوالد. "ش، هق" ولفظه: أتى علي زمن وما أدري ما الكلالة وإذا الكلالة من لا أب له ولا ولد.
30690 ۔۔۔ سمیط روایت کرتے ہیں کہ حضرت عمر (رض) فرماتے تھے کہ کلالہ والد اور اولاد کے علاوہ ہیں۔ ابن ابی شیبة
بیہقی نے روایت کی ان کے الفاظ یہ ہیں، میرے اوپر ایک زمانہ ایسا گذرا مجھے کلالہ کی حقیقت معلوم نہیں تھی کلالہ وہ میت ہے جس کی اولاد اور والد نہ ہوں۔

30702

30691- عن الشعبي قال: سئل أبو بكر عن الكلالة فقال: إني أقول فيها برأيي، فإن كان صوابا فمن الله وحده لا شريك له وإن كان خطأ فمني ومن الشيطان والله منه بريء أراه ما خلا الوالد والولد؛ فلما استخلف عمر قال: الكلالة ما عدا الولد - وفي لفظ: من لا ولد له - فلما طعن عمر قال: إني لأستحيي الله أن أخالف أبا بكر، أرى أن الكلالة ما عدا الوالد والولد. "ص، عب، ش والدارمي وابن جرير وابن المنذر، هق"
30691 ۔۔۔ شعبی کہتے ہیں حضرت ابوبکر صدیق (رض) سے کلالہ کے متعلق پوچھا گیا تو انھوں نے فرمایا کہ میں کلالہ کے متعلق اپنی رائے ظاہرکرتاہوں اگر جواب درست ہو تو یہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے ہے اگر غلط ہو تو میری طرف سے اور شیطان کی طرف سے میری رائے یہی ہے کہ کلالہ والد اور اولاد کے علاوہ ہیں جب عمر (رض) خلیفہ مقرر ہوئے تو فرمایا کہ کلالہ اولاد کے علاوہ ہیں ایک روایت میں الفاظ میں ” من لا لدلہ “ جس کی اولاد نہ ہو نیزہ کے زخم لگنے کے بعد فرمایا کہ مجھے شرم آتی ہے کہ ابوبکر صدیق (رض) کی رائے کی مخالف کروں اب میری رائے بھی ہی ہے کہ کلالہ والد اور اولاد کے علاوہ ہیں۔ (سعید بن منصور عبدالرزاق ابن ابی شیبة دارمی ابن جریر، ابن المنذر بیہقی)

30703

30692- عن عمر قال: لأن أكون أعلم الكلالة أحب إلي من أن يكون لي مثل قصور الشام. "ابن جرير".
30692 ۔۔۔ حضرت عمر (رض) فرماتے ہیں کہ مجھے کلالہ کی میراث کا مسئلہ معلوم ہونا ملک شام کے بڑے بڑے محلات حاصل ہونے سے زیادہ محبوب ہے۔ رواہ ابن جریر

30704

30693- عن مسروق قال: سألت عمر بن الخطاب عن ذي قرابة لي ورث كلالة فقال: الكلالة الكلالة! وأخذ بلحيته، ثم قال: والله لأن أعلمها أحب إلي من أن يكون لي ما على الأرض من شيء، سألت عنها رسول الله صلى الله عليه وسلم فقال: ألم تسمع الآية التي أنزلت في الصيف؟ فأعادها ثلاث مرات. "ابن جرير".
30693 ۔۔۔ مسروق کہتے ہیں کہ میں نے عمر بن خطاب (رض) اپنے ایک رشتہ دار کے بارے میں پوچھا جو کلالہ کا وارث ہوا تو فرمایا کلالہ کلالہ اور اپنی داڑھی پکڑلی۔ پھر فرمایا کہ بخدا مجھے اس کا علم ہوجانا پوری روئے زمین کی حکومت ملنے سے زیادہ محبوب ہے میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کلالہ کا مسئلہ پوچھا تھا تو آپ نے فرمایا کہ کیا تم نے آیت سیرین نہیں سنی جو کلالہ کے حکم کے بارے میں نازل ہوئی تین مرتبہ ان کلمات کو دہرایا۔ رواہ ابن جریر

30705

30694- عن ابن سيرين أن عمر كان إذا قرأ: {يُبَيِّنُ اللَّهُ لَكُمْ أَنْ تَضِلُّوا} قال: اللهم من بينت له الكلالة فلم يبين لي. "عب".
30694 ۔۔۔ ابن سیر ین کہتے ہیں حضرت عمر (رض) جب یہ آیت تلاوت فرماتے ” اللہ لکم ان تضلوا “ تو یہ دعاء پڑھتے “ اللھم من بینت لہ الکلالة فلم بین لی “۔ رواہ عبدالرزاق

30706

30695- عن سعيد بن المسيب أن عمر كتب أمر الجد والكلالة في كتف ثم طفق يستخير ربه فقال: اللهم إن علمت فيه خيرا فأمضه! فلما طعن دعا بالكتف فمحاها ثم قال: إني كنت كتبت كتابا في الجد والكلالة وكنت أستخير الله فيه وإني قد رأيت أن أردكم على ما كنتم عليه فلم يدروا ما كان في الكتف. "عب، ش".
30695 ۔۔۔ سعید بن مسیب (رح) کہتے ہیں کہ حضرت عمر (رض) نے دادا اور کلالہ کی میراث کا مسئلہ ایک ہڈی پر لکھا پھر اللہ تعالیٰ سے دعا مانگی شروع کی اے اللہ اگر اس میں خیر مقدر ہو تو اس کو جاری فرمادے جب نیزوکا زخم لگا تو اس تحریر کو منگوایا اور مٹادیا پھر فرمایا کہ میں نے ایک تحریر لکھی تھی دادا اور کلالہ کے بارے میں پھر میں نے اللہ تعالیٰ سے دعاء کی تھی اب میں چاہتا ہوں تمہیں تمہارے سابقہ موقف کی طرف دوں لوگوں کو معلوم نہ ہوسکا اس تحریر میں کیا بات تھی۔ عبدالرزاق ابن ابی سنبة
میراث ولد المتلاعنین
یعنی شوہر اپنی بیوی پر زنا کا الزام لگائے اور یہ دعویٰ کرے یہ بچہ میرے نطفہ سے نہیں ہے اور دعوت کا دعوی ہو کہ یہ شوہر ہی کے نطفہ سے ہے پھر قاضی دونوں کو قسم دے کر تفریق کرادے تو اس بچے کا نسب اس مرد سے ثابت نہ ہوگا بلکہ اس کو ماں کی طرف منسوب کیا جائے گا اب یہ کسی سے وارث ہوگا یا نہیں اب بچہ کا انتقال ہوجائے تو اس کے مال کا حق دار کون ہوگا اس کی تفصیلات یہاں مذکور ہیں۔

30707

30696- عن ابن عباس قال: جاء قوم إلى علي فاختصموا في ولد المتلاعنين فجاء ولد أبيه يطلب ميراثه فجعل ميراثه لأمه وجعلها عصبة. "هق"
30696 ۔۔۔ ابن عباس (رض) کہتے ہیں کہ کچھ لوگ حضرت علی (رض) کے پاس متلاعنہ کے بچہ کی میراث کے متعلق فیصلہ کے لیے آئے اس کے باپ کی اولاد میراث کی دعویدار تھی تو حضرت علی (رض) سارا مال ماں ودیدیا اور اسی د اس بچہ کا عصہ قرار دیا ۔ رواہ بیہقی

30708

30697- عن الشعبي عن علي وعبد الله قالا: عصبة ابن الملاعنة أمه، ترث ماله أجمع، فإن لم يكن له أم فعصبتها عصبته، وولد الزنا بمنزلته؛ وقال زيد بن ثابت: للأم الثلث، وما بقي فهو لبيت المال. "ص، هق"
30697 ۔۔۔ امام شعبی (رح) کہتے ہیں کہ حضرت علی اور عبداللہ بن مسعود (رض) فرماتے کہ ملاعنہ کے بیٹے کا عصبہ اس کی ماں ہے اس کے پورے مال کا وارث ہوگی اگر ماں زندہ نہ ہو تو ماں کا عصبہ اس بچہ کا عصبہ ہوگا ولدالزنا کا بھی یہی حکم ہے اور زید ثابت فرماتے ہیں کہ ماں کو ثلث ملے گا باقی بیت المال میں جمع کرادیا جائے گا ۔ سعید بن مصور بیہقی

30709

30698- عن الشعبي أن عليا قال في ابن الملاعنة ترك أخاه وأمه: لأمه الثلث، ولأخيه السدس، وما بقي فهو رد عليهما بحساب ما ورثا؛ وقال عبد الله: للأخ السدس، وما بقي فللأم وهي عصبته؛ وقال زيد: لأمه الثلث، ولأخيه السدس، وما بقي ففي بيت المال. "ص، هق".
30698 ۔۔۔ شعبی (رح) کہتے ہیں کہ حضرت علی (رض) نے ملاعنہ کے بیٹے کی میراث کا فیصلہ فرمایا ورثہ میں اس کا ماں اور بھائی تھا ماں کو ثلث بھائی کو سدس مابقیہ انہی دونوں میں ان کے حصہ میراث کے حساب سے رد فرما دیا اور عبداللہ بن مسعود (رض) نے فرمایا کہ بھائی کے لیے سدس ہے مابقیہ ماں کے لیے وہی عصبہ ہے زید بن ثابت (رض) نے فرمایا کہ ماں کے لیے ثلث بھائی کے لیے سدس مابقیہ بیت المال میں جمع کرادیا جائے۔ سعیدبن منصور بیہقی

30710

30699- عن الحسن بن كثير عن أبيه قال: شهدت عليا رضي الله عنه في خنثى، قال: انظروا سبيل البول فورثوه منه. " ... "
30699 ۔۔۔ حسن بن کثیر اپنے والد سے نقل کرتے ہیں کہ حضرت علی (رض) کی خدمت میں حاضر ہوا خنثی کا مسلہ معلوم دے انھوں نے فرمایا پیشاب کا راستہ دیکھو (یعنی مردانہ سے پیشاب کرتا ہے یا زنانہ سے اس کے مطابق فیصلہ کردیا۔ سن کبری سنفی

30711

30700- عن عبد الجليل عن رجل من بكر بن وائل قال: شهدت عليا رضي الله عنه سئل عن الخنثى فسأل القوم فلم يدروا فقال علي رضي الله عنه: إن بال من مجرى الذكر فهو غلام، وإن بال من مجرى الفرج فهو جارية. "هق"
30700 ۔۔۔ عبدالجلیل بنی بکر کے ایک آدمی سے روایت کرتے ہیں کہ حضرت علی (رض) کی خدمت میں حاضر ہو ان ۔۔۔ کے متعلق مسئلہ پوچھا گیا انھوں نے لوگوں سے دریافت کیا لوگ نہ بتلا اس کے تو انھوں نے فرمایا کہ اگر وہ مردانہ آلہ سے پیشاب کرے تو وہ ہے اور پیشاب گاہ سے کرے تو لڑکی ہے۔ رواہ بیہقی

30712

30701- عن الشعبي عن علي أنه قال: الحمد لله الذي جعل عدونا يسألنا عما نزل به من أمر دينه! إن معاوية كتب إلي يسألني عن الخنثى، فكتبت إليه أن ورثه من قبل مباله. "ص".
30701 ۔۔۔ شعبی (رح) کہتے ہیں کہ حضرت علی (رض) نے فرمایا الحمداللہ الذی جعل عدونا یسالنا عما نزل بہ من امردینہ یعنی تمام تعریفیں اس اللہ تعالیٰ کے لیے ہیں جس نے ہمارے دشمنوں کو بھی دینی معاملات میں مر سے مسائل پوچھتے کی توفیق دی حضرت معاویہ (رض) نے طنثی کا مسئلہ مجھ سے پوچھا تو میں نے جواب لکھا کہ پیشاب کا راستہ دیکھ کر اس کی میراث کا فیصلہ کرو۔ ( رواہ سعید بین منصور)

30713

30702- عن زيد بن وهب قال: لما رجم علي المرأة دعا أولياءها فقال: هذا ابنكم ترثونه ولا يرثكم، فإن جنى جناية فعليكم. "ابن ثرثال".
30702 ۔۔۔ زیدبن وہب (رض) کہتے ہیں حضرت علی (رض) نے ایک عورت وسنگسار کرنے کا حکم دیا اس کے اولیاء کو بلایا اور فرمایا کہ یہ تمہارا بینا ہے تم اس کے وارث ہوں کے یہ تمہارا وارث نہ ہوگا اگر اس نے کوئی جنابت تاوان تمہارے ذمہ ہوگا۔ ابن ترتال

30714

30703- عن الحارث الأعور أن قوما غرقوا في سفينة فورث علي بعضهم من بعض. "ص ومسدد".
30703 ۔۔۔ حارث اعور کہتے ہیں کہ ایک قوم کشتی میں غرق ہوئی تو حضرت علی (رض) نے ان میں سے بعض کو بعض کا وارث قرار دیا۔ (سعیدبن منصور ومسدد)

30715

30704- عن عبد الله بن شداد بن الهاد أن سالما مولى أبي حذيفة قتل يوم اليمامة، فباع عمر ميراثه فبلغ مائتي درهم، فأعطاه أمه، فقال: كليها. "ابن سعد".
30704 ۔۔۔ عبداللہ بن شداد بن ھاد کہتے ہیں کہ ساعلم مولی ابی حذیفہ یمامہ کی جنگ میں شہید ہوئے تو حضرت عمر (رض) نے ان کا ترکہ بیچا تو دوسودرہم ملے یہ ان کی ماں کو دیدیا اور فرمایا کہ یہ کھاؤ۔ ابن سعد

30716

30705- عن عمرو بن شعيب أن عمر بن الخطاب كتب إلى عمرو ابن العاص: إنك كتبت تسألني عن قوم دخلوا في الإسلام فماتوا، قال: يرفع مال أولئك إلى بيت مال المسلمين؛ وكتبت تسألني عن الرجل يسلم فيعاد القوم ويعاقلهم وليس له فيهم قرابة ولا لهم عليه نعمة، قال: فاجعل ميراثه لمن عاقل وعاد. "ص".
30705 ۔۔۔ عمرو بن شعیب کہتے ہیں کہ عمر بن خطاب نے عمروبن العاص کو خط لکھا کہ آپ نے مجھ سے خط میں مسئلہ پوچھا تھا کہ ایک قوم اسلام داخل ہوگئی اور ایک ہی واقعہ میں انتقال کرگئی تو ان کا مال بیت المال میں جمع کروایا جائے گا دوسرا مسئلہ پوچھا تھا کہ ایک شخص اسلام قبول کرتا ہے قوم کے پاس آتا ہے قوم اس کی دیت برداشت کرتی ہے اس شخص کی ان سے کوئی رشتہ داری نہیں ہے نہ ان کا اس پر کوئی احسان ہے تو اس کی میراث اسی کو دی جائے جس نے اس کی ویت برداشت کی اور اس پر احسان کیا۔ رواہ سعید بن مصور

30717

30706- عن بريدة بن الحصيب الأسلمي قال: جاءت امرأة إلى النبي صلى الله عليه وسلم فقالت: يا رسول الله! تصدقت على أمي بجارية فماتت أمي، فقال: لك أجرك وردها عليك الميراث. "عب، ص وابن جرير في تهذيبه".
30706 ۔۔۔ بریدة الحصیب اسلمی (رض) کہتے ہیں کہ ایک عورت نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں آئی اور کہا یارسول اللہ ! میں نے اپنی ماں کو ایک باندی ہدیہ میں دی تھی اب میری مال انتقال کرگئی ہے تو ارشاد فرمایا کہ تجھے صدقہ کرنے کا اجر ملا اب وہ باندی میراث کے طور پر تجھے واپس ملے گی۔ (عبدالرزاق سعید بن منصور ابن جریر فی تھدبیہ)

30718

30707- عن تميم الداري قال: سألت رسول الله صلى الله عليه وسلم عن الرجل يسلم على يدي الرجل فيموت، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: هو أولى الناس بمحياه ومماته. "ص، ش، حم والدارمي، د، ت، ن، هـ وابن أبي عاصم قط والبغوي، طب، ك وأبو نعيم، ض".
30707 ۔۔۔ تمیم داری کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے پوچھا کہ ایک شخص کسی کے ہاتھ پر اسلام قبول کرتا ہے اس کے بعد اس کا انتقال ہوجاتا ہے تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ وہ شخص اس کا قریب ترین ولی ہے زندگی میں بھی اور مرنے کے بعد بھی۔ (سعیدبن منصور ابن ابی شیبة احمددارمی ابوداؤد ترمذی نسانی ابن ماجہ ابن بی عاصمہ دار قطنی بغوی ، ضبرابی ، مستد کا ابوھیبہ صبیاء مفدسی

30719

30708- "مسند حاطب بن أبي بلتعة" عن أسعد بن زرارة كتب رسول الله صلى الله عليه وسلم إلى الضحاك بن سفيان أن يورث امرأة أشيم الضبابي من دية زوجها. "طب"
30708 ۔۔۔ (مسند حاطب بن ابی بلتعہ) سعد بن زرارہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ضحاک بن سفیان کہ اشیم الضیابی کی بیوی کو اس کے شوہر کی دیت کا وارث بنائے۔ زواہ طبرانی

30720

30709- عن المغيرة بن شعبة عن أبي ثابت بن حزن أو ابن حزم أن النبي صلى الله عليه وسلم كتب إلى الضحاك بن سفيان أن يورث امرأة أشيم الضبابي من ديته. "كر؛ وقال: لم يتابع خالد بن عبد الرحمن المخزومي على أبي ثابت وخالد ضعيف".
30709 ۔۔۔ مغیرہ بن شعبہ ابوثابت بن حزن سے یا ابن حزم سے روایت کرتے ہیں کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ضحاک بن سفیان کو لکھا کہ اشیم الضیابی کی بیوی کو اس کی دیت کا وارث بنائیں۔ (ابن عساکر نے اپنی تاریخ میں نقل کیا اور کہا کہ خالد بن عبدالرحمن مخزومی نے ابوثابت کی متابعت نہیں کی اور خالد ضعیف ہے)

30721

30710- "مسند الضحاك بن سفيان الكلابي" عن ابن المسيب أن عمر بن الخطاب رضي الله عنه قال: ما أرى الدية إلا للعصبة لأنهم يعقلون عنه، فهل سمع أحد منكم من رسول الله صلى الله عليه وآله وأصحابه وسلم في ذلك شيئا؟ فقال الضحاك بن سفيان الكلابي: وكان النبي صلى الله عليه وسلم استعمله على الأعراب: كتب إلي رسول الله صلى الله عليه وسلم أن أورث امرأة أشيم الضبابي من دية زوجها وكان قتل خطأ، فأخذ بذلك عمر. "عب، ص".
30710 ۔۔۔ (مسندالضحاک بن سفیان کلابی) ابن مسیب (رح) کہتے ہیں کہ حضرت عمر (رض) نے فرمایا میں دیت کا حقدار عصبہ کو سمجھتا ہوں کیونکہ وہی ویت برداشت کرتے ہیں پھرپوچھا کیا تم میں سے کسی نے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے اس بارے میں کچھ سنا ہے ؟ ضحاک بن سفیان کلابی نے کہا جس کو نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) دیہات کے لیے عامل مقرر فرماتے تھے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے میرے پاس خط لکھا کہ اشیم ضیابی کی بیوی اس کے شوہر کی ویت کا وارت بنایا جائے اس کے شوہر کو خطا قبل کیا تھا حضرت عمر (رض) نے اس روایت کو قبول کیا ہے۔ (عبدالرزاق سعید بن منصور)

30722

30711- عن بشر بن محمد بن عبد الله بن زيد عن أبيه قال: تصدق عبد الله بن زيد بمال لم يكن له غيره، فدفعه إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم، فجاء أبوه إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم فقال: يا رسول الله! إن عبد الله تصدق بماله وهو الذي كان يعيش فيه، فدعا رسول الله صلى الله عليه وسلم عبد الله بن زيد وقال: إن الله قد قبل منك صدقتك وردها على أبويك. "الديلمي".
30711 ۔۔۔ بشیر بن محمد بن عبداللہ زید اپنے والد سے نقل کرتے ہیں کہ عبداللہ بن زید نے اپنا سارا مال صدقہ کرکے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے حوالے کررہے تھے تو ان کے والد رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عر ض کیا کہ یا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) عبداللہ کا جس مال پر گذارا تھا وہ سارا صدقہ کرچکا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے عبداللہ کو بلایا اور فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے تمہارا صدقہ قبول فرمالیا پھر اس کے والد کے حوالہ کردیا ۔ رواہ الدیلمی

30723

30712- "ص" حدثنا شقيق بن عمرو وحميد الأعرج وعبد الله بن أبي بكر أن عبد الله بن زيد بن عبد ربه أتى النبي صلى الله عليه وسلم فقال: إنه ليس لنا عيش غير هذا، فرده عليهما، فمات أبوه فورثه. "ص".
30712 ۔۔۔ شفیق بن عمرو حمید الا عرج اور عبداللہ بن ابی بکر نے روایت کی کہ عبداللہ بن زید بن عبدربہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کہ ہمارے پاس اس کے علاوہ کوئی اور مال نہیں لہٰذا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مال ان کو واپس کردیا باپ کے انتقال کے بعد وہ اس کے وارث ہوئے۔ (رواہ سعید بن منصور)

30724

30713- عن ابن الزبير أن زمعة كانت له جارية وكان يطأها وكانوا يتهمونها فولدت، فقال النبي صلى الله عليه وسلم لسودة: أما الميراث فله، وأما أنت فاحتجبي منه يا سودة! فإنه ليس لك بأخ. "عب، حم والطحاوي، قط، طب، ك، هق".
30713 ۔۔۔ ابن زبیر کہتے ہیں کہ زمعہ کی موطوء ہ باندی تھی لوگ اس باندی پر زنا کی تہمت رکھتے تھے اس سے ایک لڑکا پیدا ہوا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ میراث تو اسی لڑکے کا حق ہے البتہ اے سودہ آپ سے پردہ کریں کیونکہ یہ آپ کا بھائی نہیں۔ ( عبدالرزاق مسند احمد طحاوی دار قطنی طبرانی مستدرک بیہقی)
مطلب یہ ہے کہ نسب میں چونکہ احتیاط اس میں سے کہ نسب ثابت مانا جائے اس لیے اس لڑکے کو باندی کے آقا سے ثابت نسب قرار دیا اور پردہ کے حکم میں احتیاط اس میں ہے کہ مشکوک سے بھی پردہ کیا جائے اس لیے سودہ بنت زمعہ (رض) کو والد کی باندی کے لڑکے سے پردہ کا حکم فرمایا۔

30725

30714- عن عائشة رضي الله عنها أنها كانت إذا قيل لها: ولد الزنا شر الثلاثة، عابت ذلك وقالت: ما عليه من وزر أبويه، قال الله تعالى: {وَلا تَزِرُ وَازِرَةٌ وِزْرَ أُخْرَى} . "عب".
30714 ۔۔۔ حضرت عائشہ (رض) کے سامنے جب یہ کہا جاتا کہ ” ولدالزنا شرالثلاثہ “ یعنی تین برائیوں کا مرکز ہے تو اس قول کو برامانتی اور کہتی کہ ماں باپ کے گناہ کا بوجھ اس پر نہیں لقولہ تعالیٰ ولاتزرواز رة وزر اخری۔ رواہ عبدالرزاق

30726

30715- عن عائشة قالت: أعتقوا أولاد الزنا وأحسنوا إليهم. "عب".
30715 ۔۔۔ حضرت عائشہ (رض) فرماتی ہیں کہ اولاد زنا کو آزاد کردہ اور ان کے ساتھ اچھا براؤ کرو۔ رواہ عبدالرزاق)

30727

30716- عن ميمون بن مهران أنه شهد ابن عمر صلى على ولد زنا، فقيل له: إن أبا هريرة لم يصل عليه، وقال: هو شر الثلاثة، فقال ابن عمر: هو خير الثلاثة. "عب".
30716 ۔۔۔ میمون بن مہران کہتے ہیں کہ وہ ابن عمر (رض) کی خدمت میں حاضر ہوئے کہ ابن الزنا پر جنازہ پڑھیں کیونکہ حضرت ابوہریرہ (رض) کے پاس گئے تھے انھوں نے جنازہ نہیں پڑھا اور فرمایا ” ھوشرالثلاثہ “ تو ابن عمر (رض) نے فرمایا کہ ھوخیر الثلاثة

30728

30717- عن إبراهيم في الرجل يتصدق بصدقة فيردها عليه الميراث قال: كانوا يحبون أن يوجهوها إلى الوجه الذي كانوا وجهوها. "ص".
30717 ۔۔۔ ابراہیم نخعی (رح) اس آدمی کے بارے میں کہتے ہیں جو کوئی مال صدقہ کرے پھر وہ مال وارثت کے طورپر اس کے پاس واپس آجائے تو انھوں نے فرمایا کہ وہ لوگ اس بات کو پسند کرتے تھے کہ اس جہت پر خرچ کر دین جس پر پہلے خرچ کیا تھا۔ رواہ سعید بن منصور

30729

30718- عن الحسن قال: كان الرجل يعاقد الرجل في الجاهلية فيقول: ترثني وأرثك، فيكون له السدس مما ترك، ثم يقسم أهل الميراث مواريثهم، فنسخها {وَأُولُوا الْأَرْحَامِ بَعْضُهُمْ أَوْلَى بِبَعْضٍ} . "ص".
30718 ۔۔۔ حسن کہتے ہیں کہ زمانہ جاہلیت میں لوگ آپس میں معاہدہ کیا کرتے تھے کہ وہ میرا وارث ہوگا میں تیرا وارث ہوں گا تو ایسی صورت میں معاہدہ کرنے والے کو ترکہ کا چھنا حصہ ملتا تھا پھرورثہ بقیہ مال آپ میں تقسیم کرتے تھے بعد میں اس آیت کی وجہ سے معاہد کو میراث دینے کا حکم منسوخ ہوگیا۔
واولو الا رحام بعضھم اولی ببعض رواہ سعید بن منصور

30730

30719- عن سعيد بن جبير قال: كان الرجل يعاقد الرجل فيرث كل واحد منهما صاحبه، وكان أبو بكر رضي الله عنه عاقد رجلا فورثه. "ص".
30719 ۔۔۔ سعید بن جبیر رحمة اللہ علیہ کہتے ہیں کہ آدمی معاہدہ کی وجہ سے ایک دوسرے کی میراث کا حقدار قرار پاتے تھے صدیق اکبر (رض) نے بھی ایک آدمی سے معاہدہ کیا تھا اس کی وجہ سے وارث ہوئے ۔ (رواہ سعیدبن منصور)

30731

30720- عن الشعبي أن رسول الله صلى الله عليه وسلم ورث زوجا من دية. "ص".
30720 ۔۔۔ شعبی کہتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایک شوہر کو (بیوی) کی ویت کا حقدار قرار دیا۔ رواہ سعید بن منصور

30732

30721- حدثنا إسماعيل بن عياش عن ابن جريج عن عطاء قال: قضى رسول الله صلى الله عليه وسلم أن كل ميراث قسم في الجاهلية فهو على قسمة الجاهلية، وما أدرك الإسلام من ميراث فهو على قسمة الإسلام. "ص".
30721 ۔۔۔ اسماعیل بن عیاتن ابن جریج سے وہ عطاء سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فیصلہ فرمایا کہ ہر میراث جو جاہلیت کے زمانہ میں تقسیم ہوچکی ہے وہ تو تقسیم جاہلیت پر رہے گی اور جو میراث زمانہ اسلام تک غیر منقسم رہی وہ اسلامی طریقہ تقسیم ہوگی ۔ رواہ سعید بن منصور

30733

30722- عن الزهري قال: مضت السنة بأن يرث كل ميت وارثه الحي ولا يرث الموتى بعضهم من بعض. "عب".
30722 ۔۔۔ زہری (رح) کہتے ہیں کہ سنت متوارثہ یہی ہے کہ ہر میت کا وارث زندہ رشتہ دار ہیں مرنے والے ایک دوسرے کے وارث نہ ہوں گے۔ رواہ عبدالرزاق

30734

30723- عن ابن شهاب قال: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم مقدمه المدينة مهاجرا قد آخى بين المهاجرين والأنصار، يتوارثون دون ذوي الأرحام حتى نزلت آية الفرائض {وَأُولُوا الْأَرْحَامِ بَعْضُهُمْ أَوْلَى بِبَعْضٍ فِي كِتَابِ اللَّهِ} فآخى بين طلحة بن عبيد الله وبين أبي أيوب خالد بن زيد. "كر".
30723 ۔۔۔ ابن شہاب (رح) کہتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اور صحابہ کرام (رض) جس وقت ہجرت کرکے مکہ سے مدینہ منورہ تشریف لائے تو مہاجرین اور انصار کے درمیان مواخات قائم فرمایا تھا اسی مواخات کی بنیاد پر ایک دوسرے کے وارث قرار پائے رشتہ داری کی بنیاد پر میراث تقسیم نہیں ہوتی تھی یہاں تک یہ آیت نازل ہوئی ۔
واولوالارحام بعضھم اولی ببعض فی کتاب اللہ تومواخات کی بجائے رشتہ داری کی بنیاد پر میراث تقسیم ہونے لگی آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے طلحہ بن عبید اللہ اور ابوایوب خالد بن زید کے درمیان مواخات قائم فرمایا تھا ۔ رواہ ابن عساکر

30735

30724- عن أبي بكر بن محمد بن عمرو بن حزم عن أبيه أن رجلا من الأنصار - وفي لفظ: أن عبد الله بن زيد الأنصاري - تصدق بحائط له، فجاء أبوه إلى النبي صلى الله عليه وسلم فذكر من حاجتهم، فأعطاه النبي صلى الله عليه وسلم أباه، ثم مات الأب فورثها ابنه. "عب".
30724 ۔۔۔ ابی بکر بن محمد بن عمر وبن حزم اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ انصار کا ایک شخص دوسرے الفاظ میں عبداللہ بن زید انصاری نے اپنا ایک باغ صدقہ کردیا تھا تو ان کے والد رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضر ہوئے اور اپنی ضرورت کا اظہار کیا تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہ باغ ان کو دے دیا باپ کے انتقال کے بعد بیٹے اس باغ کے وارث بنے۔ رواہ عبدالرزاق

30736

30725- "مسند علي" عن الحكم عن شموس أنها قاضت إلى علي بن أبي طالب في أبيها مات وتركها وترك مواليه، فأعطاها على النصف وأعطى مواليه النصف. "ص والضياء".
30725 ۔۔۔ (مسندعلی) حکم شموس سے روایت کرتے ہیں کہ وہ مقدمہ لے گئے۔ حضرت علی (رض) کی عدالت میں کہ ان کے والد کا انتقال ہوا وہ اور باپ کے آزاد کردہ غلام وارث ہوئے تو آپ (رض) نے اس کو نصف دیا اور موالی کو نصف دیا۔ (سعید بن منصور اور ضیاء مقدسی)

30737

30726- أيضا عن الحسن عن علي قال: لا يرث الإخوة من الأم ولا الزوج ولا المرأة من الدية شيئا. "ص".
30726 ۔۔۔” ایضا “ حضرت حسن حضرت علی (رض) سے روایت کرتے ہیں کہ ماں شریک بھائی، شوہر، بیوہ دیت کے حقدار نہیں ہوں گے۔ (رواہ سعید بن منصور)

30738

30727- عن علي قال: تقسم الدية على ما يقسم عليه الميراث. "ص والضياء".
30727 ۔۔۔ حضرت علی (رض) فرماتے ہیں کہ دیت کا مال انہی ورثہ میں تقسیم ہوگا جن پر میراث کا مال تقسیم ہوتا ہے۔ (سعید بن منصور ضیاء مقدسی)

30739

30728- أيضا عن الضحاك أن أبا بكر وعليا أوصيا بالخمس من أموالهما أن لا يرث من ذوي قرابتهما. "ص".
30728 ۔۔۔ (ایضا) ضحاک فرماتے ہیں کہ ابوبکرصدیق (رض) اور علی (رض) نے وصیت فرمائی کہ ان کے اموال کے پانچویں حصے کے رشتہ داروارث نہ ہوں۔ (رواہ سعیدبن منصور)

30740

30729- "مسند أسعد بن زراره" عن المغيرة بن شعبة أن أسعد ابن زرارة قال لعمر: إن النبي صلى الله عليه وسلم كتب إلى الضحاك بن سفيان أن يورث امرأة أشيم الضبابي من دية زوجها. "طب؛ قال الحافظ ابن حجر في الأطراف: هذا غريب جدا، ولعله: عن أبي أمامة أسعد بن زرارة مات قديما في شوال من السنة الأولى من الهجرة؛ وقال في الإصابة : هذا فيه نظر، ولعله: كان فيه أسعد بن زرارة ومصحف والله أعلم وإلا فيحمل على أنه أسعد ابن زرارة آخر؛ وقد روى بعضهم هذا الحديث فقال: عن عبد الله بن أسعد ابن زرارة عن أبيه فلعله كان فيه: أن ابن سعد وهو عبد الله - انتهى".ويعني بالفراسة الفراسة الشرعية بمعنى الخوارق والحكمة بمعنى الاستدلال بالشيء على الشيء وفيه علامات محبة الله تعالى للعبد
30729 ۔۔۔ (مسنداسعدبن زراہ) مغیرہ بن شعبہ فرماتے ہیں کہ اسعد بن زراہ نے عمر (رض) سے کہا کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ضحاک بن سفیان کو لکھا اشیم بن انضبابی کی بیوہ کو اس کی دیت کا وارث قرار دے۔
کلام :۔۔۔ (طبرانی حافظ بن حجرنے اطراف میں کہا ہے ھذا غریب جدالعلہ عن ابی امامہ اسعد بن زراہ کیونکہ اسعد بن زرارہ کا انتقال تو ہجرت کے پہلے سال شوال میں ہوچکا تھا وقال فی الاصابہ ھذا وفیہ نظر کان فیہ اسعد بن زرارہ مصحف واللہ اعلم
والا فیحمل علی انہ اسعد بن زرارہ اخر اور بعض نے اس حدیث کو عبداللہ بن اسعد بن زرارہ سے وہ ان کے والد اسعدبن زرارہ کے طریق سے روایت کیا ہے (فلعلہ کان فیہ ان ابن اسعد وھو عبداللہ انتھی)
الکتاب الثانی من حرف الفاء
کتاب الفر اسة من قسم الاقوال ویعنی بالفراسة الفراسة الشرعیة بمعنی الخوارق والحکمة بعنی الاستدلال بالشی علی الشیء وفیہ علامات محبة اللہ تعالیٰ للعبد۔
کتاب الفراسہ کے اندر ایسی باتوں کا بیان ہوگا جن کا تعلق انسانی فہم و فراست سے ہے کہ ایک چیز کو دیکھ کر دوسری باطنی اور مخفی چیزوں کا اندازہ لگالینا انہی باتوں میں اللہ تعالیٰ کی اپنے بندوں سے محبت کی علامتیں بھی بیان ہوں گی۔

30741

30730- اتقوا فراسة المؤمن! فإنه ينظر بنور الله عز وجل. "تخ ت - عن أبي سعيد؛ الحكيم وسمويه، طب، عد - عن أبي أمامة؛ ابن جرير - عن ابن عمر".
30730 ۔۔۔ ارشاد فرمایا کہ مومن کی فراست سے بچو کیونکہ وہ نوالہی سے دیکھتا ہے۔ بخاری فی التاریخ ترمذی عن ابی سعید الحکیم وسمویہ طبرانی عدی فی الکامل عن ابی امامہ ابن جریر عن ابن عمر السی المطالب 48 الانفاق 42

30742

30731- احذروا فراسة المؤمن! فإنه ينظر بنور الله وينطق بتوفيق الله. "ابن جرير - عن ثوبان"
30731 ۔۔۔ ارشاد فرمایا کہ مومن کی فراست سے ڈرتے رہو کیونکہ وہ اللہ تعالیٰ کے نور بصیرت سے دیکھتا ہے اور اللہ کی توفیق سے گفتگو کرتا ہے۔ (ابن حریر عن ثربان ضعیف الجامع 91)

30743

30732- إن لله تعالى عبادا يعرفون الناس بالتوسم. "الحكيم والبزار عن أنس".
30732 ۔۔۔ ارشاد فرمایا کہ اللہ تعالیٰ کے کچھ بندے ایسے ہیں کہ لوگوں کو علامات سے پہچان جاتے ہیں (یعنی کس خصلت کا انسان ہے) ۔ (الحکم والنرار عن انس رعبی اللہ عنہ)

30744

30733- إن لكل قوم فراسة وإنما يعرفها الأشراف. "ك - عن عروة مرسلا".
30733 ۔۔۔ ارشاد فرمایا کہ ہر قوم کی فراست ہے اس کو اس کے اشراف پہچانتے ہیں۔ (مستدرک بروایت عروہ ہے اس کو ضعیف قرار دیا ہے ضعیف الجامع 939 اکشف الخفاء 80)

30745

30734- اعتبروا الأرض بأسمائها، واعتبروا الصاحب بالصاحب. "عد - عن ابن مسعود؛ هب عنه موقوفا"
30734 ۔۔۔ ارشاد فرمایا کہ زمین کی پہچان حال کرو اس کے ناموں سے اور ساتھی کی پہچان حاصل کرو دوسرے ساتھی کو دیکھا کر۔ عدی فی الکامل بروایت ابن مسعود (رض) بیہقی شعب الایمان بروایت ابن مسعود موقوفا ذخیرة الحفاظ 551 ضعیف الجامع 927 ۔

30746

30735- إن الرجل إذا رضي هدي الرجل وعمله فهو مثله. "طب عن عقبة بن عامر".
30735 ۔۔۔ ارشاد فرمایا جب آدمی کسی سیرت اور عمل کو پسند کرتا ہے تو یہ بھی اسی کی طرح ہے۔ طبرانی بروایت عقبہ بن عامر ضعیف ہے الجامع 1444

30747

30736- إذا أتى الرجل القوم فقالوا: مرحبا! فمرحبا به يوم القيامة يوم يلقى ربه، وإذا أتى الرجل القوم فقالوا له: قحطا! فقحطا له يوم القيامة. "طب، ك - عن الضحاك بن قيس".
30736 ۔۔۔ ارشاد فرمایا کہ جب کوئی کسی قوم کے پاس آئے وہ اس کو دیکھ کر خوشی کا اظہار کرے تو یہ اس کے حق میں خوشی کا ذریعہ ہوگا قیامت کے دن یا جس دن وہ اپنے رب سے ملاقات کرے گا اور جب آدمی کسی قوم کے پاس آئے وہ اس کے حق میں ناراضگی کا اظہار کرے تو یہ اس کے حق میں برا ہوگا قیامت کے روز۔ طبرانی مستدرک بروایت ضحاک بن قیس

30748

30737- إذا أثنى عليك جيرانك أنك محسن فأنت محسن، وإذا أثنى عليك جيرانك أنك مسيء فأنت مسيء. "ابن عساكر - عن ابن مسعود".
30737 ۔۔۔ ارشاد فرمایا کہ جب تمہارے پر موسی تمہارے اخلاق کی تعریف کریں تو تم اچھے ہو اور جب تمہارا پڑوسی تمہارے اخلاق کی مذمت کرے تو تم برے ہو ۔ ابن عساکر بروایت ابن مسعود (رض)

30749

30738- إن لله تعالى ملائكة في الأرض تنطق على ألسنة بني آدم بما في المرء من الخير والشر. "ك، هب - عن أنس".
30738 ۔۔۔ ارشاد فرمایا کہ اللہ تعالیٰ اور فرشتے زمین کے لوگوں کی زبان بولتے ہیں جو کچھ آدمی میں خیر اور شرہو۔ (مستدرک بیہقی بروایت انس (رض))
تشریح :۔۔۔ مطلب یہ ہے کہ جس انسان کی عادات و اخلاق کے اچھے ہونے پر لوگ گواہی دیں تو وہ شخص اللہ تعالیٰ کے نزدیک اچھا ہے اور جس کے عادات و اخلاق برا ہونے کا چرچا ہوجائے وہ اللہ تعالیٰ کے ہاں برا ہے۔

30750

30739- إذا سمعت جيرانك يقولون: أحسنت! فقد أحسنت، إذا سمعتهم يقولون: قد أسأت! فقد أسأت. "حم، هـ ، طب - عن ابن مسعود؛ هـ - عن كلثوم الخزاعي".
30739 ۔۔۔ ارشاد فرمایا کہ جب تمہارے پڑوسی گواہی دیں کہ تم نے اچھا برتاؤ کیا تویقینا تمہارا برتاؤ اچھا ہوگا اور جب پڑوسی گواہی دیں کہ تم نے برابر بتاؤ کیا تویقینا تمہارا برتاؤ برا ہوگا۔ مسند احمد طبرانی بروایت ابن مسعود (رض) بن ماجہ بروایت کلثوم کزاعی
کلام :۔۔۔ وقال فی الزوائد حدیث عبداللہ بن مسعود صحیح ورجالہ ثقات

30751

30740- أهل الجنة من ملأ الله أذنيه من ثناء الناس خيرا وهو يسمع، وأهل النار من ملأ الله أذنيه من ثناء الناس شرا وهو يسمع. "هـ - عن ابن عباس"
30740 ۔۔۔ ارشاد فرمایا کہ جنتی وہ شخص ہے کہ جس کے دونوں کان اللہ تعالیٰ نے لوگوں کی اچھی تعریفوں سے بھر دئیے جو وہ لوگوں سے سنتا ہے اور جہنمی وہ شخص ہے جس کے دونوں کان اللہ تعالیٰ نے لوگوں کی برائیوں سے بھردئیے ہیں جو ہو لوگوں سے سنتا رہتا ہے۔ (ابن بروایت ابن عباس (رض))

30752

30741- أيما مسلم شهد له أربعة بخير أدخله الله تعالى الجنة أو ثلاثة أو اثنان. "حم، خ 3، ن - عن عمر".
30741 ۔۔۔ ارشاد فرمایا کہ جس مسلمان کی متعلق آدمی خیر کی گواہی دیں (یعنی مرنے کے بعد لوگ کہیں کہ یہ آدمی اچھا تھا) تو اللہ تعالیٰ اس کو جنت میں داخل فرمائے گا ایک روایت میں تین آدمیوں کا ایک روایت میں د و آدمیوں کا ذکر ہے۔ احمد بخاری نسائی بروایت ابن عمر (رض)

30753

30742- إذا أحببتم أن تعلموا ما للعبد عند ربه انظروا ما يتبعه من الثناء. "ابن عساكر - عن علي؛ ومالك عن كعب موقوفا"
30742 ۔۔۔ ارشاد فرمایا : اب تم یہ جاننا چاہو کہ اس آدمی کا اللہ تعالیٰ کے ہاں کیا مرتبہ ہے لوگوں کی رائے اس کے متعلق معلوم کرو۔ (ابن عساکر بروایت علی (رض) وما لک بروایت کعب موفوفا)
کلام :۔۔۔ منادی نے فیض میں کہا ہے کہ اس کی سند میں عبداللہ بن سلمہ متروک ہے ضعیف الجامع 300 ۔

30754

30743- إذا رأيت الله تعالى يعطي العبد من الدنيا ما يحب وهو مقيم على معاصيه فإنما ذلك منه استدراج. "حم، طب، هب - عن عقبة بن عامر"
30743 ۔۔۔ ارشاد فرمایا کہ جب تم دیکھو کہ اللہ تعالیٰ کسی گناہ گار کو دنیا کی مال و دولت عطا فرمارہا ہے تو یہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے استدراج ہے۔ (مسند احمد طبرانی بیہقی شعب الایمان بروایت عقبہ بن عامر (رض))

30755

30744- إذا رأيت كلما طلبت شيئا من أمر الآخرة وابتغيته يسر لك وإذا أردت شيئا من الدنيا وابتغيته عسر عليك فاعلم أنك على حالة حسنة، وإذا رأيت كلما طلبت شيئا من أمر الآخرة وابتغيته عسر عليك وإذا طلبت شيئا من أمر الدنيا وابتغيته يسر لك فاعلم أنك على حالة قبيحة. "ابن المبارك في الزهد - عن سعد بن أبي سعيد مرسلا؛ عد - عن عمر بن الخطاب"
30744 ۔۔۔ ارشاد فرمایا کہ جب تم دیکھو کہ آخرت کے اجر وثواب کا طلب گار ہو اور اپنے لیے آسانی تلاش کرتے ہو اور جب دنیا کی کوئی چیز طلب کرو اور اپنے اوپر تنگی تلاش کرو سمجھ لو کہ تم اچھی حالت میں ہو اور جب تم دیکھو کہ آخرت کے طلبگار ہو اور اپنے لیے تنگی تلاش کرو اور امور دنیا کا طلبگار ہو اور آسانی تلاش کرو تو جان لو کہ تم بری حالت میں ہو۔ (ابن المبارک نے اپنی کتاب الزحد میں سعدبن ابی سعید سے مرسلا نقل کی ہے اور ابن عدی نے الکامل میں حضرت عمر (رض) سے روایت کیا ہے ضعیف الجمامع)

30756

30745- إن من نعمة الله على العبد أن يشبهه ولده. "الشيرازي في الألقاب - عن إبراهيم النخعي مرسلا".
30745 ۔۔۔ ارشاد فرمایا کہ انسان پر اللہ تعالیٰ کی نعمتوں میں سے ایک یہ ہے کہ اولاد ان کے مشابہ پیدا ہوں۔ (شیرازی فی الالقاب بروایت ابراہیم نخعی (رح) اس میں کلام ہے۔ ضعیف الجمامع 502)

30757

30746- من سعادة المرء أن يشبه أباه. "ك في مناقب الشافعي - عن أنس".
30746 ۔۔۔ ارشاد فرمایا کہ آدمی کی سعادت مندی میں سے ہے کہ وہ اپنے باپ کی مشابہ پیداہو۔ (مستدرک فی مناقب الشافعی بروایت انس (رض) اس حدیث میں کلام ہے ضیعف الجامع 5301)

30758

30747- عرامة الصبي في صغره زيادة في عقله في كبره. "الحكيم عن عمرو بن معد يكرب؛ أبو موسى المديني في أماليه - عن أنس"
30747 ۔۔۔ ارشاد فرمایا کہ بچے کا شریر ہونا بڑے ہو کر عقلمند ہونے کی دلیل ہے۔ (الحلیم عن عمرو بن معدیکرب ابوموسیٰ المدینی فی امالیہ عن اسنی المطالب 800 ضعیف الجامع 3697)

30759

30748- من سعادة المرء خفة لحيته. "ك في تاريخه، فر - عن أبي هريرة؛ خ في أماليه؛ طب، عد - عن ابن عباس".
30748 ۔۔۔ ارشاد فرمایا کہ ہلکی داڑھی آدمی کی سعادت مندی کی علامت ہے۔ (ابن عساکر نے اپنی تاریخ مسند فردوس بروایت ابوہریرہ (رض) بخاری فی امالیہ طبرانی عدی ابن کامل بروایت ابن عباس (رض) الاتفاق 2091 اسنی المطالب 533)

30760

30749- من الزرقة في العين يمن. "حب في الضعفاء - عن عائشة؛ ك في تاريخه، فر - عن أبي هريرة".
30749 ۔۔۔ ارشاد فرمایا کہ آنکھوں میں بعض زردی مبارک ہونے کی علامت ہے۔ (ابن حبان نے ضعفاء میں نقل کی ہے بروایت عائشہ (رض) ابن عساکر نے اپنی تاریخ مسند فردوس میں بروایت ابوہریرہ (رض))

30761

30750- من الزرقة يمن. "خط - عن أبي هريرة".
30750 ۔۔۔ ارشاد فرمایا کہ زردی کا ہونا برکت کی علامت ہے۔ خطیب بغدادی)
کلام :۔۔۔ اس حدیث میں کلام ہے ضعیف الجامع 5288 الضفعاء 21712

30762

30751- جعل الخير كله في الربعة. "ابن لال - عن عائشة".
30751 ۔۔۔ ارشاد فرمایا کہ تمام بھلائی موسم بہار میں ہے۔ ابن بلال بروایت عائشہ (رض)

30763

30752- ثلاث خصال من سعادة المسلم في الدنيا: الجار الصالح، والمسكن الواسع، والمركب الهنيء. "حم، طب، ك - عن نافع بن عبد الحارث".
30752 ۔۔۔ ارشاد فرمایا کہ تین خصلتیں دنیا میں مسلمان کی سعادت مندی کی علامت ہیں۔
(1) نیک پڑوسی (2) کشادہ مکان (3) مناسب سواری ۔ مسند احمد ، طبرانی مستدرک بروایت نافع بن عبدالحارث

30764

30753- أربع من السعادة: المرأة الصالحة، والمسكن الواسع، والجار الصالح، والمركب الهنيء، وأربع من الشقاوة: المرأة، والجار السوء، والمركب السوء، والمسكن الضيق. "ك، حل، هب - عن سعد".
30753 ۔۔۔ ارشاد فرمایا کہ چارچیزیں انسان کی سعادت مندی کی علامت ہیں۔
(1) نیک بیوی (2) کشادہ مکان (3) نیک پڑوسی (4) مناسب سواری اور چار باتیں بدبختی کی علامت ہیں (1) بری عورت (2) برا پڑوسی (3) بری سواری (4) تنگ مکان ۔ مستدرک حلیة الاولیاء بیہقی بروایت سعد

30765

30754- سعادة لابن آدم ثلاث، وشقاوة لابن آدم ثلاث، فمن سعادة ابن آدم الزوجة الصالحة، والمركب الصالح، والمسكن الواسع؛ وشقوة لابن آدم ثلاث: المسكن السوء، والمركب السوء، والمرأة السوء. "الطيالسي - عن سعيد"
30754 ۔۔۔ ارشاد فرمایا کہ تین باتیں ابن ادم کے لیے سعادت ہیں اور تین باتیں بدبختی کی ہیں سعادت کی باتوں میں ہے نیک بیوی کا میسر ہونا (2) مناسب سواری کا دستیاب ہونا (3) کشادہ مکان کا ہونا اور بدبختی کی باتیں ہیں (1) برامکان (2) بری سواری (3) بری عورت۔ (ٕالطب لسی بروایت سعید)

30766

30755- ثلاثة من السعادة وثلاثة من الشقاوة: فمن السعادة المرأة الصالحة تراها فتعجبك وتغيب عنها فتأمنها على نفسها ومالك، والدابة تكون وطيئة فتلحقك بأصحابك، والدار تكون واسعة كثيرة المرافق ومن الشقاوة المرأة تراها فتسوءك وتحمل لسانها عليك وإن غبت عنها لم تأمنها على نفسها ومالك، والدابة تكون قطوفا فإن ضربتها أتعبتك وإن تركتها لم تلحقك بأصحابك، والدار تكون ضيقة قليلة المرافق. "ك - عن سعد"
30755 ۔۔۔ ارشاد فرمایا کہ تین باتیں سعادت مندی کی ہیں اور تین باتیں بدبختی کی ہیں سعادت مندی کی باتوں میں سے (1) نیک بیوی جس کو دیکھنے سے شوہر کو خوشی حاصل ہو شوہر کے غائب ہونے کی صورت میں اس کے مال اور اپنی عصمت کی حفاظت کرے (2) سواری کا جانور جو فرمان بردار اور دورن سفر دوسرے ساتھیوں کے ساتھ چلائے (3) کشادہ مکان کے اندر سہولیات زیادہ ہوں اور بدبختی کی علامات یہ ہیں (1) وہ عورت جو شوہر کو دکھ پہنچائے اور زبان درازی کرے گھر سے دور ہونے کی صورت میں عورت پر اور اپنے مال پر اطمینان نہ رہے (2) سواری جو چلنے میں کمزور اور سست ہوا گرماریں تو تھکادے اگر مارنا چھوڑ دیں سفر کے دوسرے ساتھیوں کے ساتھ نہ چلائے (3) تنگ گھر جس گھر میں سہولیات نہ ہوں۔ مستدرک بروایت سعد کشف الخفاء 1047

30767

30756- أربع من سعادة المرء: أن تكون زوجته صالحة، وأولاده أبرارا، وخلطاؤه صالحين، وأن يكون رزقه في بلده. "ابن عساكر، فر - عن علي؛ ابن أبي الدنيا في كتاب الإخوان - عن عبد الله بن الحكم عن أبيه عن جده"
30756 ۔۔۔ ارشاد فرمایا کہ چار باتیں آدمی کی سعادت مندی کی ہیں (1) بیوی نیک ہو (2) اولاد نیک ہو (3) دوست احباب نیک صالح ہوں (4) ذریعہ معاش اپنے شہر میں ہو۔ ابن عساکر مسندفردوس بروایت علی (رض) ابن ابی الدنیا فی کتاب الاخوان بروایت عبداللہ بن حکیم عن امیہ عن جدہ
کلام :۔۔۔ اس حدیث میں کلام ہے ضعیف الجامع 759 الضعیفہ 1147, 759

30768

30757- من أراد أن يعلم ماله عند الله فلينظر ما لله عنده. "قط في الأفراد - عن أنس رضي الله عنه؛ حل عن أبي هريرة وعن سمرة".
30757 ۔۔۔ ارشاد فرمایا کہ جو شخص یہ دیکھنا چاہے کہ اس کا اللہ تعالیٰ کے ہاں کیا مقام ہے تو وہ یہ دیکھے اس کے پاس اللہ تعالیٰ کے احکام کا کیا مقام ہے یعنی احکام خداوندی کو کتنا بجالاتا ہے۔ (دارقطنی فی الافراد بروایت انس (رض) حلیة الاولیاء بروایت ابوہریرة وبروایت سمرہ (رض))

30769

30758- من كرم أصله وطاب مولده حسن محضره. "ابن النجار - عن أبي هريرة".
30758 ۔۔۔ جس کی اصل اچھی ہو اور جائے پیدائش اچھی ہو اس کا دھن صاف ہوگا۔ (ابن نجار بروایت ابوہریرہ (رض) ذخیرة الحفاظ 5550 ضعیف الجامع 5820)

30770

30759- إذا أحب الله عبدا قذف حبه في قلوب الملائكة، وإذا أبغض الله عبدا قذف بغضه في قلوب الملائكة؛ ثم يقذفه في قلوب الآدميين. "حل - عن أنس"
30759 ۔۔۔ ارشاد فرمایا جب اللہ تعالیٰ کسی بندے سے محبت فرماتے ہیں اس کی محبت فرشتوں کے دلوں میں ڈال دیتے ہیں اور جب اللہ تعالیٰ کسی بندے سے ناراض ہوتے ہیں اس کا بعض فرشتوں کے دلوں میں اتار دیتے ہیں پھر اس کے بعدلوگوں کے دلوں میں ڈال دیتے ہیں۔ (حلیة الاولیا بروایت انس (رض))
کلام :۔۔۔ اس حدیث میں کلام ہے ضعیف الجامع 298 الضعیفہ 2208 ۔

30771

30760- إن الله تعالى إذا أحب عبدا دعا جبريل فقال: إني أحب فلانا فأحبه! فيحبه جبريل ثم ينادي في السماء فيقول: إن الله يحب فلانا فأحبوه! فيحبه أهل السماء، ثم يوضع له القبول في الأرض؛ وإذا أبغض عبدا دعا جبريل فيقول: إني أبغضه؛ فيبغضه جبريل ثم ينادي في أهل السماء: إن الله تعالى يبغض فلانا فأبغضوه! فيبغضونه ثم توضع له البغضاء في الأرض. "حم - عن أبي هريرة"
30760 ۔۔۔ ارشاد فرمایا کہ اللہ تعالیٰ جب کسی بندے سے محبت فرماتے ہیں تو جبرائیل (علیہ السلام) کو بلاکر فرماتے ہیں کہ میں فلاں بندو سے محبت کرتا ہوں تم بھی اس سے محبت کرو توجبرائیل (علیہ السلام) اس سے محبت کرنے لگتے ہیں پھر آسمان پر ندا کرتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ فلاں بندہ سے محبت کرتے ہیں تم سب اس سے محبت کروتو سارے آسمان والے اس سے محبت کرنے لگتے ہیں پھر اس کے لیے زمین پر قبولیت اتاری جاتی ہے اور جب کسی بندہ سے ناراض ہوتے ہیں تو جبرائیل (علیہ السلام) کو بلا کر فرماتے ہیں کہ میں فلاں بندہ سے بغض رکھتا ہوں تو جبرائیل (علیہ السلام) بھی اس سے بغض رکھتا ہے اس کے بعد آسمان والوں میں ندا کرتا ہے کہ اللہ تعالیٰ فلاں بندے سے بغض رکھتا ہے تم سب بھی اس سے بغض رکھو تو سارے آسمان والے اس سے بغض رکھتے ہیں پھر اس کے حق میں بغض زمین پر اتار جاتا ہے۔ مسند احمدبروایت ہریرہ (رض)

30772

30761- إذا أحب الله عز وجل عبدا نادى جبريل: إن الله يحب فلانا فأحبه! فيحبه جبريل فينادي جبريل في أهل السماء: إن الله يحب فلانا فأحبوه! فيحبه أهل السماء؛ ثم يوضع له القبول في الأرض. "ق عن أبي هريرة"
30761 ۔۔۔ ارشاد فرمایا کہ جب اللہ تعالیٰ کسی بندہ سے محبت فرماتے ہیں توجبرائیل (علیہ السلام) کو پکار کر کہتے ہیں کہ میں فلاں سے محبت رکھتا ہوں تم بھی اس سے محبت کرو جبرائیل (علیہ السلام) اس سے محبت کرنے لگتا ہے پھر جبرائیل (علیہ السلام) آسمان والوں میں نداء کرتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ فلاں بندہ سے محبت کرتے ہیں تم بھی اس سے محبت کرو تو تمام آسمان والے اس سے محبت کرنے لگتے ہیں پھر اس کے لیے زمین پر قبولیت اتاری جاتی ہے۔ (بیہقی بروایت ابوہریرہ (رض))

30773

30762- إذا أراد الله تعالى بعبد خيرا جعل له واعظا من نفسه يأمره وينهاه. "فر - عن أم سلمة".
30762 ۔۔۔ ارشاد فرمایا کہ جب اللہ تعالیٰ کسی بندہ کے ساتھ خیرکا ارادہ فرماتے ہیں تو اس کے دل میں نصیحت کرنے والا پیدا فرما دیتے ہیں جو اس کو اچھائی کا حکم کرتا ہے اور برائی سے روکتا ہے۔ مسند فردرس عن ابی ہریرة (رض)
کلام :۔۔۔ اس حدیث کلام ہے ضعیف الجامع 330 الضعیفہ 2124 ۔

30774

30763- إذا أراد الله بعبد خيرا عسله 2، قيل: وما عسله؟ قال: يفتح له عملا صالحا قبل موته ثم يقبضه عليه. "حم، طب - عن أبي عنبة"
30763 ۔۔۔ ارشاد فرمایا کہ اللہ تعالیٰ جب کسی بندہ کے ساتھ بھلائی کا اراد ہ کرتے ہیں تو لوگوں میں اس کی محبوبیت پیداکردی جاتی ہے پوچھا گیا اس کی کیا علامت ہے فرمایا اس کی علامت یہ ہے کہ اس کو اعمال صالحہ کی توفیق ملتی ہے پھر اس پر اس کی موت آتی ہے۔ (احمد طبرانی بروایت ابی عنبہ)

30775

30764- إذا أراد الله بعبد خيرا استعمله، قيل: كيف يستعمله؟ قال: يفتح له عملا صالحا بين يدي موته حتى يرضى من حوله. "حم، ك 4- عن عمرو بن الحمق".
30764 ۔۔۔ ارشاد فرمایا کہ اللہ تعالیٰ جب کسی بندہ کے ساتھ خیر کا ارادہ فرماتے ہیں تو اس کو عمل پر ڈال دیتے ہیں عرض کیا گیا عمل پر کس طرح ڈالا جاتا ہے فرمایا کہ موت سے پہلے اس کو عمال صالحہ کی توفیق ملتی ہے یہاں تک کہ اس کے پڑوسی اس سے راضی ہوتے ہیں۔ (احمدمستدرک عمروبن حمق)

30776

30765- إذا أراد الله بعبد خيرا عاتبه في منامه. "فر - عن أنس".
30765 ۔۔۔ جب اللہ تعالیٰ کسی بندہ کے ساتھ خیر کا ارادہ فرماتے ہیں تو نیند کی حالت میں اس پر ناراضگی کا اظہار کرتے ہیں (تاکہ وہ اپنے احوال کی اصلاح کرے) ۔ مسندفردوس بروایت انس (رض)
کلام :۔۔۔ اس حدیث پر کلام ہے اسنی المطالب 106 ضعیف الجامع 332 ۔

30777

30766- إذا أراد الله بعبد خيرا استعمله، قيل: كيف يستعمله؟ قال: يوفقه لعمل صالح قبل الموت ثم يقبضه عليه. "حم، ت حب، ك - عن أنس".
30766 ۔۔۔ جب اللہ تعالیٰ کسی بند کے ساتھ خیر کا ارادہ فرماتے ہیں تو عمل پر ڈالتے ہیں عرض کیا عمل پر ڈالنے کا کیا مطلب ہے فرمایا کہ اس کو موت سے پہلے عمل صالح کی توفیق ہوتی ہے اور اسی پر اس کی موت آتی ہے۔ (مسند احمد ترمذی ابن حبان مستدرک بروایت انس (رض))

30778

30767- إذا أراد الله بعبد خيرا طهره قبل موته، قيل: وما طهور العبد؟ قال: عمل صالح يلهمه إياه حتى يقبضه عليه. "طب - عن أبي أمامة"
30767 ۔۔۔ ارشاد فرمایا کہ جب اللہ تعالیٰ کسی بندے کے ساتھ خیر کا ارادہ فرماتے ہیں تو اس کو موت سے پہلے پاک فرماتے ہیں عرض کیا گیا کہ پاکی کا کیا مطلب ہے فرمایا عمل صالح کی اس کو تلقین کی جاتی ہے اسی پر اس کی موت آتی ہے۔ (طبرانی بروایت ابی امامہ)

30779

30768- إذا أراد الله بعبد خيرا فتح له قفل قلبه، وجعل فيه اليقين والصدق، وجعل قلبه واعيا لما سلك فيه، وجعل قلبه سليما ولسانه صادقا وخليفته مستقيمة، وجعل أذنه سميعة وعينه بصيرة. "أبو الشيخ عن أبي ذر"
30768 ۔۔۔ ارشاد فرمایا کہ اللہ تعالیٰ جب کسی بندہ کے ساتھ خیر کا ارادہ فرماتے ہیں اس کے لیے اس کے دل کے نالے کھول دیتے ہیں اس میں یقین اور سچائی بھر دیتے ہیں اور اس کے دل کو یقین کا محرف بنادیتے ہیں سب جس میں وہ چلتا رہتا ہے اس کے دل کو سلیم زبان کو صادق اور اخلاق کو درست بنادیتے ہیں کان کو حق سننے والا آنکھوں کو حق دیکھنے والا بنا دیتے ہیں۔ (ابوالشیخ بروایت ابی)
کلام :۔۔۔ اس حدیث پر کلام ضعیف الجامع 333 الضعیفہ 2227 ۔

30780

30769- احذروا دعوة المسلم وفراسته. "حل - عن ثوبان".
30769 ۔۔۔ ارشاد فرمایا کہ مسلم کی بددعا اور اس کی فراست سے بچو۔ حلیة الاولیا بروایت لوبان

30781

30770- لكل قوم فراسة وإنما يعرفها الأشراف. "ك - عن عروة مرسلا".
30770 ۔۔۔ ہر قوم کی علامتیں ہیں اس قوم کے سردار ہی ان کو پہچانتے ہیں۔ مستدرک بروایت عروہ مرسلا

30782

30771- إذا أحب الله عبدا أثنى عليه سبعة أصناف من الخير لم يعمله قط، وإذا سخط الله على عبد أثنى عليه سبعة أصناف من الشر لم يعمله. "ق في الزهد - عن أبي سعيد".
30771 ۔۔۔ جب اللہ تعالیٰ کسی بندہ سے محبت فرماتے ہیں توسات قسم کی خیر کی اس کو توفیق ملتی ہے جو اس نے پہلے کبھی نہیں کی ہوتی ہے اور جب اللہ تعالیٰ کسی بندہ پر ناراض ہوتے ہیں تو اس پر سات قسم کے شر کے راستے کھول دیتے ہیں جو اس نے اس سے پہلے کبھی اس پر عمل نہیں کیا ہوتا ہے (بیہقی فی الزھد بروایت ابی سعید)

30783

30772- إذا عطس أحدكم عند حديث كان حقا. "عد - عن أبي هريرة".
30772 ۔۔۔ جب تم میں سے کسی کو دوران گفتگو چھینک آئے تو یہ اس کے حق ہونے کی علامت ہے۔ (ابن عدی بروایت ابوہریرہ (رض) ذخیرة الالفاظ 352 الموضوعات

30784

30773- إن رأس العقل التحبب إلى الناس، وإن من سعادة المرء خفة لحيته. "عد - وقال: منكر - وابن عساكر - عن أبي هريرة".
30773 ۔۔۔ عقل کی انتہا یہ ہے کہ لوگوں کے نزدیک محبوب بن جائے اور آدمی کی سعادت مندی میں سے ہے کہ داڑھی کا خفیف ہونا (عدی نے روایت کرکے کہا ہے کہ یہ حدیث منکر ہے اور ابن عساکر نے حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت کی ہے التنزیہ 2021 ذخیرة الحفاظ 1107)

30785

30774- إن لله تعالى ملائكة في الأرض تنطق على ألسنة بني آدم بما في المرء من الخير والشر. "الديلمي - عن أنس"
30774 ۔۔۔ ارشاد فرمایا کہ اللہ تعالیٰ اور فرشتے زمین میں آدمی کے خیر وشر کے بارے میں بنی آدم کی زبان پر گفتگو فرماتے ہیں۔ (الدیلمی بروایت انس (رض))

30786

30775- الملائكة شهداء الله في السماء وأنتم شهداء الله في الأرض. "ن - عن أبي هريرة؛ هب، د، طب - عن سلمة بن الأكوع؛ زاد هناد: فإذا شهدتم وجبت".
30775 ۔۔۔ فرشتے اللہ تعالیٰ کے گوا ہ ہیں آسمانوں اور تم اللہ تعالیٰ کے گواہ ہو زمین میں (نسائی بروایت ابوہریرہ (رض) بیہقی ابوداؤد طبرانی بروایت سلمہ بن اکوع (رض) اور ھناد نے اتنا اضافہ کیا کہ تم نے کسی بندہ کے حق میں خیر و شر کی گواہی دیدی وہ واجب ہوگئی (یعنی جنت یا جہنم)

30787

30776- يا أبا بكر إن لله تعالى ملائكة تنطق على ألسنة بني آدم بما في المرء من الخير والشر. "ك، هب - عن أنس".
30776 ۔۔۔ ارشاد فرمایا : اے ابوبکر آدمی کے اچھے اور برے ہونے کے بارے میں اللہ تعالیٰ اور فرشتے ہی آدم کی زبان بولتے ہیں۔ (مستدرک بیہقی بروایت انس (رض))

30788

30777- إن من سعادة المرء الزوجة الصالحة، والمسكن الصالح، والمركب الصالح، وإن من الشقاء الزوجة السوء، والمسكن السوء، والمركب السوء. "طب - عن محمد بن سعد بن أبي وقاص عن أبيه".
30777 ۔۔۔ ارشاد فرمایا کہ آدمی کی سعادت مندی میں سے ہے نیک بیوی کاملنا سلامتی والا مکان ملنا اور صحیح سواری کا دستیاب ہونا اور آدمی کی بدبختی میں یہ بات داخل ہے کہ بیوی نیک نہ ہو یا مکان صحیح نہ ہو اور سواری مناسب نہ ہو۔ (طبرانی بروایت محمد بن سعد بن عباد اپنے والد سے)

30789

30778- إن من سعادة المرء المسلم المسكن الواسع والجار الصالح والمركب الهنيء. "هب وابن النجار - عن نافع بن عبد الحارث الخزاعي".
30778 ۔۔۔ ارشاد فرمایا کہ مسلمان کی سعادت مندی میں سے ہیں گھر کا کشادہ ہونا پڑوسی کا نیک ہونا سواری کا مناسب ہونا۔ ( بیہقی ابن نجار بروایت نافع بن عبدالحارث خراعی)

30790

30779- إن من سعادة الرجل زوجة صالحة وولدا بارا وخلطاء صالحين ومعيشة في بلاده. "ابن النجار - عن الحسن عن علي".
30779 ۔۔۔ ارشاد فرمایا کہ آدمی کی سعادت کی بات یہ ہے کہ (1) بیوی نیک ہو (2) اولادنیک ہو اور (3) اور ملنے جلنے والے دوست، احباب ، نیک صالح ہوں (4) ذریعہ معاش اپنے شہر میں ہو ۔ ابن النجار من الحسن عن علی

30791

30780- من سعادة المرء المسلم في الدنيا الجار الصالح، والمنزل الواسع، والمركب الهنيء. "ك - عن عبد الله بن الحارث الخزاعي الأنصاري" "حم، طب، ك، هب - عن نافع بن عبد الحارث الخزاعي عن سعد".
30780 ۔۔۔ ایک مسلمان کے لیے دنیا میں سعادت کی بات یہ ہے کہ (1) پڑوسی نیک ہوں (2) گھر کشادہ ہو (3) سواری عمدہ ہو ۔ (مستدرک بروایت عبداللہ بن حارث خزاعی انصاری مسند احمد طبرانی مستدرک، بیہقی بروایت نافع بن عبدالحارث خزاعی وہ سعد ہے)

30792

30781- من سعادة ابن آدم رضاه بما يقضي الله واستخارة الله، ومن شقاوة ابن آدم سخطه بما يقضي الله وتركه استخارة الله؛ ومن سعادة ابن آدم ثلاث، ومن شقوته ثلاث: فمن سعادته المرأة الصالحة، والمركب الصالح، والمسكن الواسع؛ ومن شقوته المرأة السوء، والمركب السوء، والمسكن السوء. "حم، ك، هب وابن عساكر - عن إسماعيل بن محمد بن سعد بن أبي وقاص عن أبيه عن جده".
30781 ۔۔۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا کہ ابن آدم کے لیے سعادت مندی یہ ہے کہ (1) اللہ تعالیٰ کی تقدیر پر راضی رہے (2) اللہ تعالیٰ سے استخارہ کرے ابن ادم کی شقاوت اور بدبختی یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ کی تقدیر پر ناراض رہے اور اللہ تعالیٰ سے استخارہ چھوڑ دے ابن آدم کی سعادت مندی کی تین علامتیں ہیں اور بدبختی کی تین علامتیں ہیں سعادت مندی کی علامت یہ ہیں (1) نیک بیوی (2) عمدہ سواری (3) کشادہ مکان اور بدبختی کی علامت ہیں (1) بدخلق بیوی (2) ناموافق سواری (3) تنگ مکان (مسند احمدمستدرک بیہقی ابن عساکر بروایت اسماعیل بن محمد بن سعد بن ابی وقاص وہ اپنے والد سے وہ اپنے دادا سے)

30793

30782- إن من شقاء المرء في الدنيا ثلاثة: سوء الدار، وسوء المسكن وسوء الدابة؛ قيل: ما سوء الدار؟ قيل: ضيق ساحتها وخبث جيرانها، قيل: فما سوء الدابة؟ قال: منع ظهرها وسوء طلقها، قيل: فما سوء المرأة؟ قال: عقم رحمها وسوء خلقها. "طب - عن أسماء بنت عميس".
30782 ۔۔۔ دنیا میں آدمی کی بدبختی کی تین علامات ہیں (1) گھر کا ناموافق ہونا (2) بدخلق عورت (3) نامناسب سواری عرض کیا گیا گھر کے ناموافق ہونے کا کیا مطلب ہے : فرمایا : گھرتنگ ہو پڑوسی شریر ہوں عرض کیا گیا سواری ناموافق ہونے کا کیا مطلب ہے فرمایا اس کی پیٹھ ناہموار ہوا اور چلنے میں سست ہو عرض کیا گیا عورت کی برائی کیا ہے ؟ فرمایا اس کا بانجھ ہونا اور بداخلاق ہونا۔ (طبرانی بروایت اسماء بنت عمیسی)

30794

30783- من رزق حسن صورة وحسن خلق وزوجة صالحة وسخاء فقد أعطي من خير الدنيا والآخرة. "ابن شاهين - عن أنس".
30783 ۔۔۔ ارشاد فرمایا کہ جس کو حسن صورت حسن اخلاق نیک بیوی اور سخاوت کا مادہ عطاء ہوا سکو دنیا اور آخرت کی بھلائی مل گئی۔ (ابن شاہین بروایت انس (رض))

30795

30784- من آتاه الله وجها واسما حسنا وجعله في موضع غير شان له فهو صفوة الله من خلقه. "هب وابن عساكر - عن ابن عباس".
30784 ۔۔۔ جس کو اللہ تعالیٰ نے وجاہت عطاء فرمائی خوبصورت چہرہ عطاء فرمایا اور اس کو ایسی جگہ رکھا جہاں اس کی شان ظاہر نہ ہو تو وہ مخلوق میں اللہ تعالیٰ کا برگزیدہ بندہ ہے۔ بیہقی ابن عساکر بروایت ابن عباس (رض)

30796

30785- إن من فقه الرجل مدخله ومخرجه وممشاه وإلفه ومجلسه. "الديلمي - عن أبي هريرة".
30785 ۔۔۔ عورت کی برکات میں سے یہ ہیں اس کا نکاح آسانی سے ہومہرکم ہو اور اولاد جننے والی ہو۔ (مسند احمدبروایت عائشہ (رض) الشذرہ 1034 المقاصد الحسنہ 12050)

30797

30786- إن من يمن المرأة تيسير خطبتها وتيسير صداقها وتيسير رحمها. "حم - عن عائشة".
30786 ۔۔۔ فرمایا کہ بالوں کی سفیدی پیشانی پر ہو یہ برکت ہے کنپٹی پر ہو تو یہ سخاوت ہے چوٹیوں میں ہو تو شجاعت ہے گدی پر ہو تو نحوست ہے۔ (الدیلمی بروایت ابن عمر (رض))

30798

30787- الشيب في مقدم الرأس يمن - ثم العذارين سخاء، وفي الذوائب شجاعة، وفي القفا شؤم. "الديلمي - عن ابن عمر".
30787 ۔۔۔ ارشاد فرمایا کہ محبت اللہ تعالیٰ کی طرف سے ہوتی ہے آسمان سے اتاری جاتی ہے جب اللہ تعالیٰ کسی بندہ سے محبت فرماتے ہے توجبرائیل (علیہ السلام) سے فرماتے ہیں اے جبرائیل ! تیرا رب فلاں بندہ سے محبت رکھتا ہے تو بھی اس سے محبت کر تو جبرائیل (علیہ السلام) آسمانوں پہ آواز لگاتے ہیں کہ تمہارا رب فلاں بندہ سے محبت فرماتے ہیں تم بھی اس سے محبت رکھو تو آسمان والے اس سے محبت کرنے لگتے ہیں پھر اس کی محبت زمین پر اتاری جاتی ہے جب اللہ تعالیٰ کسی بندہ سے بغض رکھتے ہیں تو جبرائیل (علیہ السلام) سے فرماتے ہیں کہ میں فلاں بندہ سے بغض رکھتا ہوں تم بھی اس سے بغض رکھوتو جبرائیل (علیہ السلام) آواز دیتے ہیں کہ تمہارا پروردگار فلاں بندہ سے بغض رکھتا ہے تم بھی اس سے بغض رکھو تو زمین میں اس کے خلاف بعض ونفرت عام ہوجاتی ہے۔ (مسند احمد طبرانی وابن عساکر سعید بن منصور بروایت ابی امامہ (رض))

30799

30788- المقة من الله وألقيت من السماء، فإذا أحب الله عبدا قال لجبريل: يا جبريل! إن ربك يحب فلانا فأحبه! فينادي جبريل في السماء: إن ربكم يحب فلانا فأحبوه! فيحبه أهل السماء وتنزل له المحبة في الأرض؛ وإذا أبغض الله عبدا قال لجبريل: إني أبغض فلانا فأبغضه! فينادي جبريل: إن ربكم عز وجل يبغض فلانا فأبغضوه! فيجري له البغض في الأرض. "حم، ع، طب وابن عساكر، ص - عن أبي أمامة"
30788 ۔۔۔ فرمایا کہ ہر بندہ کی ایک شہرت ہے اگر نیک ہو تو اس کی نیک نامی زمین میں پھیلا دیجاتی ہے اور اگر برا ہو تو اس کی بدنامی زمین پھیلا دی جاتی ہے۔ الحکیم وابوالشیخ بروایت ابوہریرہ (رض)
کلام :۔۔۔ اس حدیث پر کلام کیا گیا ہے ضعیف الجامع 4734 ۔

30800

30789- لكل عبد صيت، فإذا كان صالحا وضع في الأرض صالحا، وإن كان سيئا وضع في الأرض سيئا. "الحكيم وأبو الشيخ - عن أبي هريرة".
30789 ۔۔۔ جس کو اس بات کی خوشی ہو کہ اس کو معلوم ہوجائے کہ اس کا اللہ تعالیٰ کے ماں کیا مرتبہ ہے تو وہ یہ دیکھے کہ اللہ تعالیٰ کے لیے اس نے کیا اعمال کئے۔ خلیة الاولیاء بروایت ابوہریرہ (رض)

30801

30790- من سره أن يعلم ما له عند الله فليعلم ما لله عنده. "حل عن أبي هريرة؛ حل - عن سمرة".
30790 ۔۔۔ قریب ہے کہ تم جان لو کہ اہل جنت واہل جہنم کون ہیں اس طرح تم میں سے نیک اور بدکون ہیں ابھی تعریف اور برے اوصاف کے ذریعے تم اہل زمین اللہ تعالیٰ کے دربار میں ایک دوسرے کے حق میں گواہ ہو۔ (مسند احمدابن ابی شبیة طبرانی، بغوی، حاکم فی الکنی دار قطنی فی الافراد مسندرک بیہقی بروایت ابی زہیر التقفی

30802

30791- يوشك أن تعلموا من أهل الجنة ومن أهل النار، وخياركم من شراركم بالثناء الحسن والثناء السيء، أنتم شهداء عند الله عز وجل من الأرض بعضكم على بعض. "حم، ش، طب والبغوي والحاكم في الكنى، قط في الأفراد، ك، ق - عن أبي زهير الثقفي".
30791 ۔۔۔ جب اللہ تعالیٰ کسی بندہ سے محبت فرماتے ہیں اس کو اپنے میں مشغول فرما دیتے ہیں اس کو بیوی اور بچوں میں مشغول نہیں فرماتے ۔ (حلیة الاولیاء بروایت ابن مسعود (رض))
مطلب یہ ہے کہ اس کو اللہ تعالیٰ عبادات کے لیے فارغ فرما دیتے ہیں بیوی بچوں کے مسائل سے پریشانی میں مبتلاء نہیں فرماتے

30803

30792- إذا أحب الله تعالى عبدا اقتناه لنفسه ولم يشغله بزوجة ولا ولد. "حل - عن ابن مسعود".
30792 ۔۔۔ جب اللہ تعالیٰ کسی بندہ سے محبت فرماتے ہیں تو اس کو آزمائش میں ڈالتے ہیں جب اس سے پوری محبت فرماتے ہیں تو اس کو بچا لیتے ہیں عرض کیا بچانے سے کیا مراد ہے ؟ تو ارشاد فرمایا کہ اس کے پاس مال اور اولاد کو نہیں چھوڑتے (طبرانی وابن عساکر بروایت ابی عقبہ خولانی تذکرة المو ضوعات 193 ترتیب الموضوعات 1041

30804

30793- إذا أحب الله تعالى عبدا ابتلاه، فإذا أحبه الحب البالغ اقتناه، قالوا: يا رسول الله! وما اقتناؤه؟ قال: لم يترك له مالا ولا ولدا. "طب وابن عساكر - عن أبي عقبة الخولاني".
30793 ۔۔۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا کہ اللہ تعالیٰ جب کسی بندہ کے ساتھ خیر کا ارادہ فرماتے ہیں تو اس کو آزمائش میں مبتلا فرماتے ہیں جب آزنالیتے ہیں تو اس کو بچالیتے ہیں عرض کیا گیا بچانے سے کیا مراد ہے ؟ فرمایا کہ اس کے پاس مال اولاد کو نہیں چھوڑتے۔ (طبرانی ابن عساکر ابی عقبہ خولانی)

30805

30794- إن الله تعالى إذا أراد بعبد خيرا ابتلاه، فإذا ابتلاه اقتناه، قالوا: يا رسول الله! وما اقتناؤه؟ قال: لم يترك له مالا ولا ولدا. "طب وابن عساكر - عن أبي عقبة الخولاني".
30794 ۔۔۔ ارشاد فرمایا کہ جب اللہ تعالیٰ کسی بندے کے ساتھ خیر کا ارادہ فرماتے ہیں تو موت سے پہلے اس کو عامل بنا دیتے ہیں تو عرض کیا گیا عامل بنانے سے کیا مراد ہے تو فرمایا کہ اس کو اعمال صالحہ کی توفیق دیتے ہیں پھر اسی پر موت دیتے ہیں۔ (مسند حمد بروایت عمر وبن حمق)

30806

30795- إذا أراد الله بعبد خيرا استعمله قبل الموت، قيل: ما يستعمله؟ قال: يهديه إلى العمل الصالح قبل موته فيقبض على ذلك. "حم - عن عمرو بن الحمق".
30795 ۔۔۔ جب اللہ تعالیٰ کسی بندہ کے ساتھ خیر کا ارادہ فرماتے ہیں تو اس کو نیک صفت بنادیتے ہیں پھر فرمایا کہ جانتے ہو کہ نیک صفت بنانے سے کیا مراد ہے کہ اس کے لیے موت سے پہلے اعمال صالحہ کا دروازہ کھول دیا جاتا ہے یہاں تک اس کے یزوس والے اس کے اخلاق سے راضی ہوجاتے ہیں۔ (مسند احمد، طبرانی ، مستدرک بروایت عمر وبن حمق)

30807

30796- إذا أراد الله بعبد خيرا عسله، وهل تدرون ما عسله؟ يفتح له عملا صالحا بين يدي موته حتى يرضى عنه جيرانه. "حم، طب، ك عن عمرو بن الحمق".
30796 ۔۔۔ ارشاد فرمایا بہترین گھوڑا وہ ہے جس کی پیشانی پر معمولی درجہ کی سفیدی ہو اور دائیں ٹانگ میں کوئی سفیدی نہ ہو۔ رواہ ابن ماجہ

30808

30797- خير الخيل الأقرح ، طلق اليد اليمنى أي مطلقها ليس فيها تحجيل. " ... "
30797 ۔۔۔ ارشاد فرمایا جب اللہ تعالیٰ کسی بندہ کے ساتھ خیرکا اراد ہ فرماتے ہیں اس کو نیک صفت بنادیتے ہیں پوچھا گیا کہ نیک صفت سے کیا مراد ہے فرمایا کہ اس کے اخلاق کو پڑوسیوں کے لیے پسندیدہ بنادیتے ہیں۔ (الخرائطی فی مکارم الاخلاق عن عمروبن الحسق)

30809

30798- إذا أراد الله بعبد خيرا عسله، قيل: وما عسله؟ قال: يحببه إلى جيرانه. "الخرائطي في مكارم الأخلاق - عن عمرو بن الحمق".
30798 ۔۔۔ جب اللہ تعالیٰ کسی بندہ کے ساتھ خیر کا ارادہ فرماتے ہیں تو اس کے گناہوں پہ دنیا میں سزاء دیدتے ہیں اور جس بندہ کے ساتھ شرکا ارادہ فرماتے ہیں تو اس کی سزاء کو قیامت کے لیے موخر فرما دیتے ہیں یہاں تک قیامت کے دن گدھے کی شکل میں آئے گا اور اس کو جہنم میں ڈالا جائے گا۔ ھناد بروایت حسن مرسلا

30810

30799- إذا أراد الله تعالى بعبده الخير عجل له العقوبة في الدنيا، وإذا أراد الله بعبده الشر أمسك عنه بذنبه حتى يوافي به يوم القيامة. "ت: حسن غريب، ك - عن أنس؛ عد - عن أبي هريرة".
30799 ۔۔۔ جب اللہ تعالیٰ کسی بندہ کے ساتھ خیر کا ارادہ فرماتے ہیں تو اس کو دنیا میں جلدی سزا مل جاتی ہے جب اللہ تعالیٰ کسی بندہ کے ساتھ شرکا ارادہ فرماتے ہیں تو اس کے گناہ کے باوجود دنیا میں سزا نہیں ملتی یہاں تک قیامت کے روز اس کو پوری سزا ملے گی۔ (ترمذی حسن غریب مستدرک بروایت انس (رض) عدی ابن کامل بروایت ابوہریرہ (رض))

30811

30800- إذا أراد الله بعبده خيرا عجل له العقوبة في الدنيا، وإذا أراد بعبد شرا أخر عقوبته إلى يوم القيامة حتى يأتي كأنه عير فيطرحه في النار. "هناد عن الحسن مرسلا".
30800 ۔۔ جب اللہ تعالیٰ کسی بندہ کے ساتھ خیر کا ارادہ فرماتے ہیں تو اس کے گناہوں پہ دنیا میں سزا دیدیتے ہیں اور جس بندہ کے ساتھ شرکا ارادہ فرماتے ہیں تو اس کی سزا کو قیامت کے لیے موخر فرما دیتے ہیں یہاں تک کہ قیامت کے دن گدھے کی شکل میں آئے گا اور اس کو جہنم میں ڈالا جائے گا۔ ھناد بروایت حسن مرسلا۔

30812

30801- كن محسنا! قال: كيف أعلم أني محسن؟ قال: سل جيرانك! فإن قالوا: إنك محسن، فأنت محسن؛ وإن قالوا: إنك مسيء، فأنت مسيء. "ك - عن أبي هريرة".
30801 ۔۔۔ ارشاد فرمایا محسن بنو ! عرض کیا گیا یہ کیسے معلوم ہوگا کہ میں محسن بن گیا ہوں فرمایا اپنے پڑوسیوں سے پوچھو اگر وہ گواہی دیں کہ آپ اچھا سلوک کرتے ہیں تو آپ محسن ہیں اگر وہ گواہی دیں آپ کا سلوک برا ہے تو آپ برے ہیں۔ (مستدرک بروایت ابی ہریرة)

30813

30802- اعتبروها بأسمائها وكنوها بكناها! والرؤيا لأول عابر. "هـ - عن أنس"
30802 ۔۔۔ خواب کی تعبیر دو اس کے ناموں سے اور اس کے لیے مثال پیش کرو کنیت سے خواب تعبیر آنے سے پہلے آتا رہتا ہے۔ (ابن ماجہ بروایت انس (رض))
کلام : ۔۔۔ اس حدیث پر کلام ہے۔ ضعیف ابن ماجہ وقال فی الزوائد وفی اسنادہ یزید بن اباب رقاشی وھو ضعیف۔

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔