hadith book logo

HADITH.One

HADITH.One

Urdu

Support

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Kanz al-Ummal

50. قیامت کا بیان

كنز العمال

38341

38329- "بعثت في نفس الساعة فسبقتها، كما سبقت هذه هذه لأصبعيه السبابة والوسطى". "ت - عن المستورد"
٣٨٣٢٩۔۔۔ میں اور قیامت دونوں ایک سانس (کی طرح) مبعوث ہوئے البتہ میں اس سے آگے نکل گیا جیسے یہ انگلی اس سے آگے ہے آپ نے اپنی شہادت اور درمیان والی انگلی کی طرف اشارہ کیا۔ (ترمذی، عن المسنورد)
کلام :۔۔۔ ضعیف الجامع ٢٣٣٩۔

38342

38330- بعثت أنا والساعة كهاتين. "حم، ق، ت - عن أنس، حم، ق عن سهل بن سعد"
٣٨٣٣٠۔۔۔ میں اور قیامت ایسے بھیجے گئے۔ (مسند احمد، بیھقی، ترمذی، عن انس، مسند احمد بیھقی عن سھل بن سعد)

38343

38331- "بعثت في نسم الساعة." الحاكم في الكنى - عن أبي جبيرة".
٣٨٣٣١۔۔۔ میں قیامت کے بہاؤ میں بھیجا گیا۔ (الحاکم فی الکنی عن ابی جبیرۃ)

38344

38332- " مثلي ومثل الساعة كفرسي رهان، مثلي ومثل الساعة كمثل رجل بعثه قومه طليعة، فلما خشي أن يسبق ألاح بثوبه: أتيتم أتيتم! أنا ذاك! أنا ذاك." هب - عن سهل بن سعد".
٣٨٣٣٢۔۔۔ میری اور قیامت کی مثال میدان کے دوگھوڑوں کی طرح ہے، میری اور قیامت کی مثال اس شخص کی طرح جسے اس کی قوم نے لشکر سے پہلے (دشمن کی تفتیش کے لئے) بھیجا ہو، جب اس نے خوف محسوس کیا کہ (دشمن کا لشکر) اس سے پہلے نکل جائے گا، تو وہ اپنے کپڑے کو ہلا کر پکارتا ہے، تم آگئے آگئے، میں وہی ہوں میں وہی ہوں۔ (بیھقی فی شعب الایمان عن سھل بن سعد)
کلام :۔۔۔ ضعیف الجامع ٥٢٥٢۔

38345

38333- الدنيا سبعة آلاف سنة، أنا في آخرها ألفا."طب والبيهقي في الدلائل - عن الضحاك بن زمل".
٣٨٣٣٣۔۔۔ دنیا (کی عمر) سات ہزار سال ہے اور میں اس کے آخری ہزار میں ہوں۔ (طبرانی فی الکبیر والبیھقی فی الدلائل عن الضحاک بن زمل)

38346

38334- اقتربت الساعة ولا تزداد منهم إلا قربا."طب - عن ابن مسعود".
٣٨٣٣٤۔۔۔ قیامت قریب آگئی اور وہ ان کے قریب ہوتی جارہی ہے۔ (طبرانی فی الکبیر عن ابن مسعود)

38347

38335- اقتربت الساعة ولا يزداد الناس على الدنيا إلا حرصا ولا يزدادون من الله إلا بعدا."ك - عن ابن مسعود".
٣٨٣٣٥۔۔۔ قیامت قریب آگئی اور لوگوں کی حرص دنیا بڑھ رہی ہے اور اللہ تعالیٰ سے دور ہورہے ہیں۔ (حاکم عن ابن مسعود

38348

38336- "يسألوني عن الساعة وإنما علمها عند الله، وأقسم بالله ما على الأرض من نفس منفوسة اليوم يأتي عليها مائة سنة". حم، م - عن جابر"
٣٨٣٣٦۔۔۔ لوگ مجھ سے قیامت کے بارے میں پوچھتے ہیں جب کہ اس کا علم تو اللہ ہی کو ہے اللہ کی قسم ! (اس) زمین پر آج جو جاندار بھی ہے اس پر سو سال آئیں گے۔ (مسند احمد، مسلم، عن جابر)

38349

38337- "يوم القيامة على المؤمنين كقدر ما بين الظهر والعصر". ك - عن أبي هريرة".
٣٨٣٣٧۔۔۔ مومنوں کے لیے قیامت کا وقت ظہر سے عصرتک (کی طرح) ہوگا۔ (حاکم عن ابوہریرہ )
کلام :۔۔۔ کشف الخفاء ٣٢٠٠١۔

38350

38338- " إن يعش هذا الغلام فعسى أن لا يبلغ الهرم حتى تقوم الساعة." م - عن أنس، د - عن المغيرة وعن عائشة"
٣٨٣٣٨۔ اگر یہ لڑکا زندہ رہا تو ابھی بوڑھا نہیں ہوگا کہ قیامت قائم ہوجائے گی (مسلم عن انس، ابوداؤد عن المغیرۃ وعن عائشہ)

38351

38339- "لقيت ليلة أسري بي إبراهيم وموسى فتذاكروا أمر الساعة، فردوا أمرهم إلى إبراهيم، فقال: لا علم لي بها، فردوا الأمر إلى موسى، فقال: لا علم لي بها، فردوا الأمر إلى عيسى، فقال: أما وجبتها فلا يعلم بها أحد إلا الله تعالى، وفيما عهد إلي ربي أن الدجال خارج ومعي قضيبان، فإذا رآني ذاب كما يذوب الرصاص فيهلكه الله إذا رآني حتى أن الحجر وأن الشجر ليقول: يا مسلم! إن تحتي كافرا فتعال فاقتله، فيهلكه الله، ثم يرجع الناس إلى بلادهم وأوطانهم، فعند ذلك يخرج يأجوج ومأجوج وهم من كل حدب ينسلون، فيطئون بلادهم، لا يأتون على شيء إلا أهلكوه ولا يمرون على ماء إلا شربوه، ثم يرجع الناس إلي فيشكونهم فأدعو الله عليهم، فيهلكهم الله وبميتهم حتى تجوى2 الأرض من نتن ريحهم فينزل الله المطر فيجترف أجسادهم حتى يقذفهم في البحر، ثم تنسف الجبال وتمد الأرض مد الأديم، ففيما عهد إلي ربي أن ذلك إذا كان كذلك فإن الساعة كالحامل المتم التي لا يدري أهلها متى تفجؤهم بولادتها ليلا أو نهارا." حم، هـ، ك - عن ابن مسعود"
٣٨٣٣٩۔۔۔ معراج کی رات میری ابراہیم و موسیٰ علیھما السلام سے ملاقات ہوئی، انھوں نے آپس میں قیامت کا ذکر کیا، سب نے اس کا حل ابراہیم (علیہ السلام) سے پوچھا، آپ نے فرمایا : مجھے اس کا کوئی علم نہیں، پھر انھوں نے اس کا حل موسیٰ (علیہ السلام) سے پوچھا : آپ نے فرمایا : مجھے اس کا کوئی علم نہیں، پھر اس کا حل عیسیٰ (علیہ السلام) سے پوچھا، آپ نے فرمایا : اس کے وقوع کا علم اللہ تعالیٰ کے سوا کسی کے پاس نہیں، اور مجھے میرے رب (اللہ تعالیٰ ) نے جو وصیت کی، کہ دجال نکلے گا، اور میرے پاس دوشاخیں ہوں گی، جب وہ مجھے دیکھے گا تو تانبے کی طرح پگھلے گا، جب وہ مجھے دیکھے گا اللہ تعالیٰ اسے ہلاک کردے گا، یہاں تک درخت اور پتھر پکار کر کہے گا :
اے مسلمان ! میرے تلے کافر چھپا ہے آؤا سے قتل کرو۔ یوں اللہ تعالیٰ اسے ہلاک کردے گا، پھر لوگ اپنے شہروں اور
وطنوں کا رخ کریں گے اس وقت یاجوج وماجوج نکلیں گے وہ ہر اونچی جگہ سے پھسل رہے ہوں گے، وہ ان کے شہروں میں پھیل جائیں گے، جس چیز کے پاس آئیں گے اسے ختم کردیں گے، جس پانی پر ان کا گزر ہوگا اسے پی ڈالیں گے اس کے بعد لوگ میرے پاس آئیں گے، ان کی شکایت کریں گے میں اللہ تعالیٰ سے ان کے لیے بددعا کروں گا، پس اللہ تعالیٰ انھیں ہلاک کردے گا، اور ماردے گایہاں تک کہ زمین ان کی بدبو سے بدبودار ہوجائے گی، اس کے بعد اللہ تعالیٰ بارش نازل کرے گا، جو ان کے جسموں کو بہا کرلے جائے گی اور بالآخر انھیں سمندر میں پھینک دے گی، پھر پہاڑ اڑیں گے اور زمین چمڑے کی طرح پھیلا دی جائے گی، تو مجھے میرے رب نے جن باتوں کی وصیت کی کہ جب ایسا ہو تو پھر قیامت ایسے واقع ہوگی جیسے کسی حاملہ عورت کا وقت ولادت پورا ہوجائے اس کے گھروالے نہ جانتے ہوں کہ کب رات یا دن میں اچانک انھیں اپنی ولادت کی خبردے دے۔ (مسند احمد، ابن ماجہ، حاکم عن ابن مسعود)
کلام :۔۔۔ ضعیف الجامع ٤٧٠٩۔

38352

38340- " ما على الأرض نفس منفوسة يأتي عليها مائة سنة." ت - عن جابر".
٣٨٣٤٠۔۔۔ زمین پر جو جاندار بھی ہے اس پر سو سال گزریں گے۔ (ترمذی عن جابر)

38353

38341- "لا تأتي مائة سنة وعلى الأرض نفس منفوسة اليوم." م - عن أبي سعيد"
٣٨٣٤١۔۔۔ سو سال نہیں گزریں گے اور زمین پر کوئی جاندار جو آج ہے، باقی رہے۔ (مسلم عن ابی سعید)

38354

38342- "ما نفس منفوسة اليوم يأتي عليها مائة سنة وهي يومئذ حية". حم، م، ت - عن جابر"
٣٨٣٤٢۔۔۔ آج جو جاندار زمین پر ہے اس پر سو سال گزریں گے، اور وہ اس دن زندہ ہوگا۔ (مسند احمد، مسلم، ترمذی، عن جابر

38355

38343- "إن لكل أمة أجلا وإن لأمتي مائة سنة، فإذا مرت على أمتي مائة سنة أتاها ما وعدها ال له"."طب - عن المستورد ابن شداد".
٣٨٣٤٣۔۔۔ ہر امت کا ایک وقت مقرر ہے اور میری امت کا سو سال ہے، جب میرے امتیوں پر سو سال گزرجائیں گے تو جس چیز کا اللہ تعالیٰ نے ان سے وعدہ کررکھا ہے وہ آجائے گی۔ (طبرانی فی الکبیر عن المستورد ابن شداد)
کلام :۔۔۔ ضعیف الجامع ١٩٢٢۔

38356

38344- "أرأيتكم ليلتكم هذه! فإن على رأس مائة سنة منها لا يبقى ممن هو على ظهر الأرض أحد". حم، ق، د، ت - عن ابن عمر".
٣٨٣٤٤۔۔۔ بھلا تم نے اپنی اس رات کو دیکھا ! سو سال کی انتہا پر جو بھی زمین پر ہے ان میں سے کوئی بھی باقی نہیں رہے گا۔ (مسند احمد ، بیھقی، ابوداؤد، ترمذی عن ابن عمر)

38357

38345- "إن لله تعالى ريحا يبعثها على رأس مائة سنة تقبض روح كل مؤمن". "ع والروياني وابن قانع، ك والضياء - عن بريدة".
٣٨٣٤٥۔۔۔ اللہ تعالیٰ کی ایک (مخلوق) ہوا ہے جسے اللہ تعالیٰ سو سال پورا ہونے پر بھیجے گا جو ہر مومن کی روح قبض کرے گی۔ (ابویعلی والرویانی وابن قانع، حاکم والضویاء عن بریدۃ)

38358

38346- "من سره أن ينظر إلى يوم القيامة كأنه رأى عين فليقرأ "إذا الشمس كورت" و "إذا السماء انفطرت" و"وإذا السماء انشقت". "حم، ت، ك - عن ابن عمر"
٣٨٣٤٦۔۔۔ جو کوئی قیامت کو اپنی آنکھوں سے دیکھنا چاہے اسے چاہیے کہ وہ یہ آیت پڑھ لے ” اور جب سورج لپیٹ دیا جائے گا۔ اور جب آسمان پھٹ پڑے گا۔ اور جب آسمان میں شگاف ہوجائے گا۔ “ (مسند احمد، ترمذی، حاکم عن ابن عمر)

38359

38347- "أنتم والساعة كهاتين". "حم، ك - عن أنس".
٣٨٣٤٧۔۔۔ تم لوگ اور قیامت یوں ہو (ان دوانگلیوں کی طرح) (مسند احمد، حاکم عن انس)

38360

38348- "بعثت أنا والساعة كهاتين - وأشار بالوسطى والسبابة". "ط، حم وعبد بن حميد، خ، م، ت والدارمي، حب - عن أنس ابن بريدة، حم وهناد، طب، ص - عن جابر بن سمرة، حم، خ، م، حب - عن سهل بن سعد، طب - عن المستورد، خ، هـ وهناد - عن أبي هريرة، هـ وابن سعد - عن جابر بن عبد الله، البغوي - عن أبي جبيرة الأنصاري عن أشياخ من الأنصار".
38348 ۔۔۔ میں اور قیامت ایسے بھیجے گئے ہیں۔ جیسے یہ دو ہیں آپ نے شہادت والی اور درمیانی انگلی کی طرف اشارہ کیا۔
(ابوداؤد طیالسی، مسند احمد، عبدبن حمید، بخاری مسلم، ترمذی، الدارمی، ابن حبان، عن انس، ابن بریدۃ، مسند احمد وھناد طبرانی فی الکبیر، سعید بن منصور عن جابر بن سمرۃ، مسند احمد، بخاری، مسلم ابن حبان، عن سھل بن سعد، طبرانی فی الکبیر عن المستورد، بخاری، ابن ماجہ وھناد عن ابوہریرہ ، ابن ماجہ وابن سعد، عن جابر بن عبداللہ، البغوی عن ابی جبیرۃ الانصاری عن اشیاخ من الانصار)

38361

38349- "بعثت أنا والساعة كهاتين، إن كادت لتسبقني"."حم وسمويه، ص - عن عبد الله بن بريدة عن أبيه".
٣٨٣٤٩۔۔۔ میں اور قیامت ان دو کی طرح بھیجے گئے ہیں ہوسکتا ہے وہ مجھ سے سبقت لے جائے۔ (مسند احمد، وسمویہ، سعید بن منصور عن عبداللہ بن بریدہ عن ابیہ)

38362

38350- "بعثت أنا والساعة كهذه، إن كادت لتسبقني." حم وسمويه، ص - عن عبد الله بن بريدة عن أبيه".
٣٨٣٥٠۔۔۔ میں اور قیامت یوں بھیجے گئے ہیں جیسے یہ (انگلی) اس کے قریب ہے، ہوسکتا ہے وہ مجھ سے سبقت لے جائے۔ (مسند احمد، سمویہ، سعید بن منصور عن عبداللہ بن بریدہ عن ابیہ)

38363

38351- "بعثت أنا والساعة كهذه من هذه، إن كادت لتسبقني." حم، هناد، عن أبي جحيفة".
٣٨٣٥١۔۔۔ میں اور قیامت یوں بھیجے گئے ہیں جیسے یہ اس کے قریب ہے ہوسکتا ہے وہ مجھ سے سبقت لے جاتی۔ (مسنداحمد، ھناد عن ابی جحیفۃ)

38364

38352- "بعثت أنا والساعة هكذا، فسبقتها كما سبقت هذه هذه." طب - عن أبي جبيرة بن الضحاك الأنصاري".
٣٨٣٥٢۔۔۔ میں اور قیامت اس طرح بھیجے گئے ہیں میں اس سے یوں سبقت لے گیا جیسے یہ (انگلی) اس (انگلی) سے سبقت لے گئی ہے۔ طبرانی فی الکنی عن ابی جبیرۃ بن الضحاک الانصاری)

38365

38353- "يسألوني عن الساعة، والذي نفسي بيده! ما على الأرض نفس منفوسة اليوم يأتي عليها مائة سنة." حب - عن أنس".
٣٨٣٥٣۔۔۔ لوگ مجھ سے قیامت کے متعلق پوچھتے ہیں اس ذات کی قسم جس کے قبضہ قدرت میں میری جان ہے، آج زمین پر جو جاندار بھی موجود ہے اس پر سو سال گزریں گے۔ (ابن حبان عن انس)

38366

38354- "لا يأتي على الناس مائة سنة وفي الأرض عين تطرف." عن ابن مسعود".
٣٨٣٥٤۔۔۔ لوگوں پر سو سال نہیں گزریں گے کہ زمین میں کوئی آنکھ حرکت کرنے والی ہو۔ (عن ابن مسعود)

38367

38355- "لا تأتي المائة وعلى ظهرها أحد باق." الحسن بن سفيان وابن شاهين وابن قانع، طب، ك وابن عساكر - عن سفيان ابن وهب الخولاني".
٣٨٣٥٥۔۔۔ صدی نہیں گزرے گی اور زمین پر کوئی باقی رہے۔ (الحسن بن سفیان وابن شاھین وابن قانع، طبرانی فی الکبیر، حاکم وابن عساکر عن سفیان ابن وھب الخولانی)

38368

38356- "لا يكون مائة سنة وعلى الأرض عين تطرف." ك - عن ابن مسعود".
٣٨٣٥٦۔۔۔ سو سال نہیں ہوں گے کہ زمین پر کوئی آنکھ جھپکنے والی ہو۔ (حاکم عن ابن مسعود)

38369

38357- "لا تمر مائة سنة من الهجرة ومنكم عين تطرف." ق في البعث - عن أنس".
٣٨٣٥٧۔۔۔ ہجرت کے سو سال نہیں گزریں گے کہ تم میں سے کوئی آنکھ جھپکنے والی ہو۔ (بیھقی فی البعث عن انس)

38370

38358- "لا تمضي مائة سنة وعين تطرف." ن - عن عبد الله ابن بريدة عن أبيه".
٣٨٣٥٨۔۔۔ سو سال نہیں گزریں گے کہ کوئی آنکھ جھپکنے والی ہو۔ (نسائی عن عبداللہ بن بریدہ عن ابیہ)

38371

38359- "والذي نفسي بيده! ما بقي من دنياكم فيما مضى منها إلا كما بقي من يومكم هذا، وما يرى من المسلمين إلا اليسير." سمويه، ض - عن أنس".
٣٨٣٥٩۔۔۔ اس ذات کی قسم جس کے قبضہ قدرت میں میری جان ہے ! تمہاری باقی دنیا اتنی ہی رہ گئی ہے جتنا تمہارا یہ دن رہ گیا ہے اور مسلمان بہت تھوڑے دکھائی دیں گے۔ (سمویہ، ضیاء عن انس)

38372

38360- "في أمتي كذابون ودجالون سبعة وعشرون، منهم أربعة نسوة، وإني خاتم النبيين لا نبي بعدي." حم طب، والضياء - عن حذيفة".
٣٨٣٦٠۔۔۔ میری امت (دعوت) میں کذاب ودجال (نما) انسان ہوں گے (جن کی تعداد) ستائیس ہوگی، ان میں سے چار عورتیں ہوں گی (جو نبوت کا دعویٰ کریں گے) میں ہی خاتم النبیین ہوں میرے بعد کوئی نبی نہیں ہوگا۔ (مسند احمد، طبرانی والضیاء عن حذیفۃ)

38373

38361- "بينا أنا نائم رأيت في يدي أسوارين من ذهب فأهمني شأنهما، فأوحي إلي في المنام أن أنفخهما، فنفختهما فطارا، فأولتهما كذابين يخرجان من بعدي، وكان أحدهما العنسي والآخر مسيلمة." ق، ت" هـ - عن أبي هريرة، خ - عن ابن عباس".
٣٨٣٦١۔۔۔ ایک دفعہ میں سو رہا تھا میں نے اپنے ہاتھ میں سونے کے دوکنگن دیکھے، مجھے ان کی بڑی اہمیت معلوم ہوئی، خواب میں ہی مجھ پر وحی ہوئی کہ انھیں پھونک مارو، ان دونوں کو پھونک ماری تو وہ دونوں اڑگئے، تو میں نے اس کی تعبیر یہ لی کہ یہ میرے بعد دوجھوٹے ظاہر ہوں گے، سو ان میں سے ایک اسود العنسی ہے اور دوسرا مسلیمہ کذاب ہے (بیھقی، ترمذی، ابن ماجہ عن ابوہریرہ ، بخاری عن ابن عباس)

38374

38362- "لتنتقضن عرى الإسلام عروة عروة، ولتكونن أئمة مضلون، وليخرجن على أثر ذلك الدجالون الثلاثة." ك - عن حذيفة".
٣٨٣٦٢۔۔۔ اسلام کی کڑیاں ایک ایک کرکے ضرور توڑی جائیں گی، گمراہ کن بادشاہ ہوں گے اور اس کے بعد ضرورتین دجال ظاہر ہوں گے۔ (حاکم عن حذیفۃ)
کلام :۔۔۔ ضعیف الجامع ٤٦٥٨۔

38375

38363- "لا تقوم الساعة حتى يخرج سبعون كذابا." طب - عن ابن عمر".
٣٨٣٦٣۔۔۔ جب تک ستر جھوٹے ظاہر نہیں ہوجاتے قیامت قائم نہیں ہوگی۔ (طبرانی فی الکبیر عن ابن عمر)
کلام :۔۔۔ ضعیف الجامع ٦٢٥٨۔

38376

38364- "إن بين يدي الساعة كذابين فاحذروهم." حم، م "عن جابر بن سمرة".
٣٨٣٦٤۔۔۔ قبل از قیامت بہت سے جھوٹے ہوں گے ان سے ہوشیار رہنا۔ (مسند احمد، مسلم عن جابر بن سمرۃ)

38377

38365- "إني أشهد عدد تراب الدنيا أن مسيلمة كذاب." طب - عن وبر الحنفي".
٣٨٣٦٥۔۔۔ میں دنیا کی مٹی کی تعداد کے برابر گواہی دیتا ہوں کہ مسلیمہ بڑا جھوٹا ہے۔ (طبرانی فی الکبیر عن وبر الحنفی)
کلام :۔۔۔ ضعیف الجامع ٢٠٨٣۔

38378

38366- "في ثقيف كذاب ومبير." ت - عن ابن عمر، طب - عن سلامة بنت الحر".
٣٨٣٦٦۔۔۔ ثقیف میں ایک جھوٹا اور خونی ہوگا۔ (ترمذی۔ عن ابن عمر طبرانی فی الکبیر عن سلامۃ بنت الحر)

38379

38367- " إن في ثقيف كذابا ومبيرا." م - عن أسماء بنت أبي بكر".
٣٨٣٦٧۔۔۔ ثقیف میں ایک بےحد جھوٹا اور خونی ہوگا۔ (مسلم عن اسماء بنت ابی بکر)

38380

38368- "أول من بدل سنتي رجل من بني أمية هو يزيد." ع عن أبي ذر".
٣٨٣٦٨۔۔۔ سب سے پہلا شخص جو میری سنت کو بدل دے گا وہ بنی امیہ کا ہوگا۔ وہ یزید ہے۔ (ابویعلی عن ابی ذر) یہ کسی راوی کا ادراج ہے۔

38381

38369- "إن بين يدي الساعة لأياما ينزل فيها الجهل ويرفع فيها العلم ويكثر فيها الهرج - والهرج القتل." ق - ابن مسعود وأبي موسى".
٣٨٣٦٩۔۔۔ قیامت سے کچھ ایام پہلے جہالت چھاجائے گی، علم (علماء کے قتل وموت سے) اٹھ جائے گا، اور ان ایام میں خون خرابہ بکثرت ہوگا۔ (مسلم، بخاری، عن ابن مسعود وابی موسیٰ )

38382

38370- "بين يدي الساعة أيام الهرج." حم، طب - عن خالد بن الوليد".
٣٨٣٧٠۔۔۔ قیامت سے پہلے قتل کے ایام ہوں گے۔ (مسند احمد، طبرانی عن خالد بن الولید)

38383

38371- "بين يدي الساعة كذابون، منهم صاحب اليمامة، ومنهم صاحب صنعاء العنسي، ومنهم صاحب حمير، ومنهم الدجال وهو أغلظهم فتنة." حم - عن جابر".
٣٨٣٧١۔۔۔ قیامت سے پہلے بےحد جھوٹے ہوں گے، ان میں یمامہ کا والی، ضعاء کا حاکم عنسی، ان میں سے حمیر کا بادشاہ اور ان میں سے دجال ہوگا جس کا فتنہ سب سے سخت ہوگا۔ (مسند احمد، عن جابر)

38384

38372- "لا تقوم الساعة حتى يخرج ثلاثون كذابا، كلهم يزعم أنه نبي." طب - عن نعيم بن مسعود".
٣٨٣٧٢۔۔۔ تیس جھوٹوں کے ظاہر ہونے سے پہلے قیامت قائم نہیں ہوگی، ان میں سے ہر ایک یہ گمان کرے گا : کہ وہ نبی ہے۔ (طبرانی فی الکبیر عن نعیم بن مسعود)

38385

38373- لا تقوم الساعة حتى تقتتل فئتان عظيمتان، فيكون بينهما مقتلة عظيمة، دعواهما واحدة، ولا تقوم الساعة حتى يبعث دجالون كذابون قريبا من ثلاثين، كلهم يزعم أنه رسول الله." حم، م،1 خ، د، ت - عن أبي هريرة".
٣٨٣٧٣۔۔۔ جب تک دو گروہ آپس میں نہیں لڑیں گے قیامت قائم نہیں ہوگی، ان کے درمیان سخت خون خرابہ ہوگا، ان دونوں کا دعویٰ ایک ہوگا۔ اور جب تک تیس کے قریب دجال کذاب ظاہر نہیں ہولیتے قیامت قائم نہیں ہوگی، ان میں کا ہر ایک اپنے تئیں گمان کرے گا کہ وہ اللہ کا رسول ہے۔ (مسند احمد، مسلم، بخاری، ابوداؤد، ترمذی عن ابوہریرہ )

38386

38374- "لا تقوم الساعة حتى يخرج ثلاثون كذابا، منهم مسيلمة والعنسي والمختار، وشر قبائل العرب بنو أمية وبنو حنيفة والثقيف." ش، عد - عن الزهري".
٣٨٣٧٤۔۔۔ جب تک تیس جھوٹے ظاہر نہیں ہولیتے قیامت قائم نہیں ہوگی، ان میں مسلیمۃ کذاب، اسود عنسی اور مختار ہے عرب کے برے قبیلے، بنوامیہ بنو حنفیۃ، اور ثقیف ہیں۔ (ابن ابی شیبہ، ابن عدی فی الکامل، عن الزھری)
کلام :۔۔۔ ذخیرۃ الحفاظ ٦١٣٥، المتناھیۃ ٤٧٢۔

38387

38375- "لا تقوم الساعة حتى يخرج ثلاثون كذابا، آخرهم الأعور الكذاب ممسوح العين اليسرى كأنها عين أبي يحيى - الحديث بطوله."أبو نعيم - عن جابر بن سمرة".
٣٨٣٧٥۔۔۔ جب تک تیس جھوٹے ظاہر نہیں ہولیتے قیامت قائم نہیں ہوگی۔ ان میں سے آخری کا نابےحد جھوٹا ہے اس کی بائیں آنکھ بےنور ہوگی۔ گویا وہ ابویحیی کی آنکھ ہے۔ (الحدیث طولہ۔ ابونعیم عن جابر بن سمرۃ)

38388

38376- "لا تقوم الساعة حتى يخرج ثلاثون دجالون كذابون كلهم يزعم أنه نبي، فمن قاله فاقتلوه، ومن قتل معهم أحدا فله الجنة." كر - عن العلاء بن زياد العدوي، قال حديث عن النبي صلى الله عليه وسلم - فذكره".
٣٨٣٧٦۔۔۔ جب تک تیس دجال کذاب ظاہر نہیں ہولیتے قیامت قائم نہیں ہوگی، ان میں سے ہر ایک یہ سمجھے گا کہ وہ نبی ہے سو جو کوئی یہ بات کہے اسے قتل کردو، جس نے ان میں سے کسی ایک کو مار دیا اس کے لیے جنت ہے۔ (ابن عساکر عن العلاء بن زیاد العدوی قال حدیث عن النبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) فذکرہ)

38389

38377- "لا تقوم الساعة حتى يخرج ثلاثون كذابا دجالا، كلهم يكذب على الله ورسول الله صلى الله عليه وسلم. " ش - عن أبي هريرة".
٣٨٣٧٧۔۔۔ جب تک تیس جھوٹے ظاہر نہیں ہوجاتے قیامت قائم نہیں ہوگی۔ وہ سب اللہ تعالیٰ اور اللہ کے رسول کے بارے میں جھوٹ بکیں گے۔ (ابن ابی شیبہ عن ابوہریرہ )

38390

38378- "لا تقوم الساعة حتى يخرج ثلاثون كذابا، كلهم يزعم أنه نبي قبل يوم القيامة." ش - عن عبيد بن عمرو الليثي".
٣٨٣٧٨۔۔۔ جب تک تیس جھوٹے ظاہر نہیں ہوجاتے قیامت قائم نہیں ہوگی، ہر ایک کا وہم ہوگا کہ وہ قیامت سے پہلے نبی ہے۔ (ابن ابی شیبہ عن عبید بن عمرواللیثی)

38391

38379- "يكون قبل خروج الدجال نيف على سبعين دجالا." نعيم بن حماد في الفتن، ع - عن أنس".
٣٨٣٧٩۔۔۔ دجال سے پہلے ستر سے کچھ اوپر دجال نکلیں گے۔ (نعیم بن حماد فی الفتن، ابویعلی عن انس)

38392

38380- "إن بين يدي الساعة الدجال وبين يدي الدجال كذابون ثلاثون أو أكثر، قال: ما آيتهم؟ قال: إن يأتوك بسنة لم تكونوا عليها يغيرون بها سنتكم ودينكم، فإذا رأيتموهم فاجتنبوهم وعادوهم." طب - عن ابن عمر".
٣٨٣٨٠۔۔۔ قیامت سے پہلے دجال ہے اور دجال سے پہلے تیس یا اس سے زیادہ جھوٹے دجال ہوں گے، ان کی نشانی کیا ہے ؟ وہ تمہارے پاس ایسا طریقہ پیش کریں گے جس پر تم نہیں ہوگے، وہ اس طریقہ کے ذریعہ تمہارے طریقہ اور دین کو تبدیل کردیں گے، جب تم انھیں دیکھو، تو ان سے اجتناب کرو، ان سے دشمنی کرو۔ (طبرانی فی الکبیر عن ابن عمر)

38393

38381- "إن بين يدي الساعة ثلاثين كذابا، منهم الأسود العنسي صاحب صنعاء وصاحب اليمامة." طب - عن ابن الزبير".
٣٨٣٨١۔۔۔ قیامت سے تیس جھوٹے ہوں گے، ان میں سے اسود عنسی صنعاء کا والی اور یمامہ کا بادشاہ ہے۔ (طبرانی ابن الزبیر

38394

38382- " إن بين يدي الساعة كذابين." طب - عن النعمان ابن بشير".
٣٨٣٨٢۔۔۔ قبل از قیامت بہت سے جھوٹے ہوں گے۔ (طبرانی فی الکبری عن النعمان بن بشیر)

38395

38383- "إن بين يدي الساعة كذابين، منهم صاحب حمير." حب، ص - عن جابر بن عبد الله".
٣٨٣٨٣۔۔۔ قیامت سے پہلے بہت سے جھوٹے ہوں گے، ان میں حمیر کا بادشاہ ہے۔ (ابن حبان، سعید بن منصور عن جابر بن عبداللہ)

38396

38384- "إن بين يدي الساعة كذابين، منهم صاحب اليمامة، ومنهم الأسود العنسي، ومنهم صاحب حمير، ومنهم الدجال وهو أعظمهم فتنة." ش - عن الحسن مرسلا".
٣٨٣٨٤۔۔۔ قیامت سے پہلے بہت سے جھوٹے ہوں گے، ان میں سے یمامہ کا والی، اسود عنسی، اور حمیر کا بادشاہ اور ان میں دجال ہے اس کا فتنہ سب سے بڑا ہے۔ (ابن ابی شیبہ عن الحسن مرسلاً )

38397

38385- أما بعد فإن شأن هذا الرجل - يعني مسيلمة - فقد أكثرتم في شأنه فإنه كذاب من ثلاثين كذابا يخرجون قبل الدجال،فإنه ليس بلد إلا يدخله رعب المسيح إلا المدينة، على كل نقب من أنقابها ملكان يذبان عنها رعب المسيح."حم، طب، ك - عن أبي بكرة".
٣٨٣٨٥۔۔۔ امابعد ! اس شخص۔ یعنی مسیلمہ۔ کا حال تو تم نے اس کے حال میں کثرت کی، وہ تو قیس جھوٹوں سے بڑھ کر جھوٹا ہے۔ جو دجال سے پہلے ظاہر ہوں گے۔ ہر شہر میں مسیح دجال کا رعب پہنچ جائے گا، صرف مدینہ محفوظ رہے گا۔ اس کے ہر نقب پر دو فرشتے ہوں گے جو اس سے مسیح دجال کی پشت کو ہٹائیں گے۔ (مسند احمد، طبرانی فی الکبیر، حاکم عن ابی بکرۃ)

38398

38386- "من محمد رسول الله إلى مسيلمة الكذاب: أما بعد فإن الأرض لله يورثها من عباده والعاقبة للمتقين." طب - عن نعيم ابن مسعود".
٣٨٣٨٦۔۔۔ محمد رسول اللہ کی طرف سے مسیلمہ کذاب کی جانب : اما بعد ! زمین اللہ کی ہے اپنے بندوں میں سے جسے چاہتا ہے اس کا وارث بناتا ہے (اچھا) انجام متقین کا ہے۔ (طبرانی فی الکبیر عن نعیم بن مسعود)

38399

38387- "لو سألتني هذه القطعة ما أعطيتكها، ولن تعدو أمر الله فيك، ولئن أدبرت ليعقرنك الله، وإني لأراك الذي أريت فيه ما رأيت، وهذا ثابت يجيبك عني - قاله لمسيلمة." خ - عن ابن عباس".
٣٨٣٨٧۔۔۔ آپ نے مسیلمہ کذاب سے فرمایا : اگر تم مجھ سے یہ ٹکرامانگو گے میں تمہیں یہ نہیں دوں گا، اپنے بارے میں تم ہرگز اللہ تعالیٰ کے فیصلہ سے نہیں بھاگ سکوگے، اور اگر پیٹھ پھیروگے، اللہ تعالیٰ تجھے ضرور ہلاک کردے گا۔ اور میں نے جو کچھ دیکھا وہ تمہارے بارے ہی دیکھا ہے (سونے کے دوکنگن والا خواب) اور یہ ثابت (میرا صحابی) تمہیں میری طرف سے جواب دے گا۔ (بخاری عن ابن عباس)

38400

38388- " سيخرج من ثقيف كذابان، الآخر منهما شر من الأول وهو مبير." ابن سعد - عن أسماء بنت أبي بكر".
٣٨٣٨٨۔۔۔ ثقیف سے دوجھوٹے نکلیں گے۔ ان میں کا دوسرا پہلے سے زیادہ شریر ہوگا وہ خونی ہے۔ (ابن سعد عن اسماء بنت ابی بکر)

38401

38389- "يكون في ثقيف كذاب ومبير." نعيم بن حماد - عن أسماء بنت أبي بكر".
٣٨٣٨٩۔۔۔ ثقیف میں جھوٹا اور خونی ہوگا۔ (نعیم بن جمادعن اسماء بنت ابی بکر)

38402

38390- " يخرج من ثقيف ثلاثة: الكذاب: والدجال، والمبير "نعيم بن حماد في الفتن - عن أسماء بنت أبي بكر".
٣٨٣٩٠۔۔۔ ثقیف سے تین نکلیں گے، کذاب، دجال اور خونی۔ (نعیم بن حماد فی الفتن عن اسماء بنت ابی بکر)

38403

38391- " يخرج من ثقيف كذابان، الآخر منهما شر من الأول وهذا المبير." ك - أسماء بنت أبي بكر".
٣٨٣٩١۔۔۔ ثقیف سے دوبڑے جھوٹے نکلیں گے ان میں کا دوسرا پہلے سے زیادہ برا ہوگا۔ اور وہ یہ خونی ہے۔ (حاکم اسماء بنت ابی بکر (رض) عنھما)

38404

38392- "يخرج من ثقيف مبير وكذاب." طب - عن ابن عمر".
٣٨٣٩٢۔۔۔ ثقیف سے خونی اور بےحد جھوٹا ظاہر ہوگا۔ (طبرانی فی الکبیر عن ابن عمر)

38405

38393- "ما المسؤل عنها - يعني الساعة - بأعلم من السائل، وسأخبركم عن أشراطها: إذا ولدت الأمة ربتها فذاك من أشراطها، وإذا كانت العراة الحفاة رؤس الناس فذاك من أشراطها، وإذا تطاولوا في البنيان فذاك من أشراطها، في خمس من الغيب لا يعلمهن إلا الله {إِنَّ اللَّهَ عِنْدَهُ عِلْمُ السَّاعَةِ} - الآية". "حم، ق، هـ - عن أبي هريرة، م، د، ن - عن عمر، ن - عن أبي هريرة وأبي ذر معا".
٣٨٣٩٣۔۔۔ جس سے اس کے بارے میں یعنی قیامت۔ سوال کیا جارہا ہے وہ پوچھنے والے سے زیادہ نہیں جانتا، البتہ میں تمہیں اس کی نشانیاں بتا دیتا ہوں : جب باندی اپنی مالکن کو جنم دے گی تو یہ اس کی علامت ہے، اور جب ننگے بدن ننگے پاؤں لوگوں کے سردار بن جائیں تو یہ اس کی علامت ہے، اور جب لوگ اونچی اونچی عمارتیں بنانے لگیں تو یہ بھی اس کی علامت ہے (اس کا علم) ان پانچ غیب کی باتوں میں ہے جنہیں اللہ تعالیٰ کے سوا کوئی نہیں جانتا، (جو اس آیت میں جمع ہیں) اللہ ہی کے پاس قیامت کا علم ہے۔ آیت (پڑھ لو) ۔ (مسند احمد، بیھقی، ابن ماجہ عن ابوہریرہ مسلم، ابوداؤد ، نسائی عن عمر، نسائی، عن ابوہریرہ وابی ذر معاً )

38406

38394- "إذا رأيت الأمة قد ولدت ربتها ورأيت أصحاب البنيان يتطاولون بالبنيان ورأيت الحفاة الجياع العالة كانوا رؤس الناس فذاك من معالم الساعة وأشراطها." حم - عن ابن عباس".
٣٨٣٩٤۔۔۔ جب باندی کو دیکھو کہ اس نے اپنی مالکن کو جنم دیا ہے اور عمارتوں کو لمبی لمبی عمارتیں بناتے دیکھو، اور ننگے پاؤں، بھوکے محتاج لوگوں کو عوام الناس کا سردار بنتے دیکھو تو یہ قیامت کی علامات اور اس کی نشانیاں ہیں (مسند احمد عن ابن عباس)

38407

38395- " لا تقوم الساعة حتى يتقارب الزمان، فتكون السنة كالشهر، ويكون الشهر كالجمعة، وتكون الجمعة كاليوم، ويكون اليوم كالساعة، وتكون الساعة كالضرمة بالنار." حم، ت - عن أنس".
٣٨٣٩٥۔۔۔ جب تک وقت (زمانہ) گھٹنا شروع نہیں ہوجاتا قیامت قائم نہیں ہوگی، چنانچہ سال مہینہ جیسا، مہینہ، جمعہ جیسا اور جمعہ دن جیسا ہوجائے گا۔ اور دن ایک گھڑی (گھنٹے) جیسا اور گھڑی آگ کے انگارے جیسی ہوجائے گی۔ (مسند احمد، ترمذی عن انس)

38408

38396- "لا تقوم الساعة حتى يحسر الفرات عن جبل من ذهب يقتتل عليه الناس، فيقتل تسعة أعشارهم." هـ - عن أبي هريرة طب - عن أبي".
٣٨٣٩٦۔۔۔ جب تک فرات سے سونے کا پہاڑ ظاہر نہیں ہوجاتا جس پر لوگ باہم قتل و قتال کریں گے چنانچہ ان کے نوحصے قتل ہوں گے تب تک قیامت قائم نہیں ہوگی۔ (ابن ماجہ عن ابوہریرہ ، طبرانی فی الکبیر عن ابی)
کلام :۔۔۔ ضعیف ابن ماجہ ١٧٧۔

38409

38397- "لا تقوم الساعة حتى يحسر الفرات عن جبل من ذهب يقتل الناس عليه، فيقتل من كل مائة تسعة وتسعون، فيقول كل رجل منهم: لعلي أكون أنا الذي أنجو." م - عن أبي هريرة"
٣٨٣٩٧۔۔۔ جب تک فرات سے سونے کا پہاڑ ظاہر نہیں ہوجاتا جس پر لوگ قتل ہوں گے ہر سو میں سے ٩٩ قتل ہوں گے، ان میں سے ہر ایک کہے گا : شاید میں ہی بچ جاؤں۔ تب تک قیامت قائم نہیں ہوگی۔ (مسلم عن ابوہریرہ )

38410

38398- "يوشك الفرات أن يحسر عن جبل من ذهب، فإذا سمع به الناس ساروا إليه، فيقول من عنده: والله! لئن تركنا يأخذون منه ليذهبن به كله فيقتتل الناس عليه حتى يقتل من كل تسعة وتسعون." حم، م - عن أبي".
٣٨٣٩٨۔۔۔ عنقریب فرات سے سونے کا ایک پہاڑ ظاہر ہوگا۔ لوگ جب اس کے بارے میں سنیں گے تو اس کی طرف چل نکلیں گے، تو جو لوگ اس کے پاس ہوں گے وہ کہیں گے : اللہ کی قسم ! اگر ہم نے انھیں چھوڑاتو اس سے لیتے لیتے سارا ہی لے آئیں گے پھر لوگ اس پر آپس میں کشت وخون کریں گے یہاں تک کہ ہر گروہ سے ننانوے فی صد لوگ قتل ہوں گے۔ (مسند احمد، مسلم عن ابی)

38411

38399- "يوشك الفرات أن يحسر عن كنز من ذهب، فمن حضره فلا يأخذ منه شيئا." ق، د - عن أبي هريرة"
٣٨٣٩٩۔۔۔ عنقریب فرات سے سونے کا خزانہ ظاہر ہوگا جو وہاں ہوگا وہ اس سے کچھ بھی نہیں لے سکے گا۔ (بیھقی، ابوداؤد،
عن ابوہریرہ )

38412

38400- "لا تقوم الساعة حتى يقبض العلم، وتكثر الزلازل، ويتقارب الزمان، وتظهر الفتن، ويكثر الهرج وهو القتل." خ هـ - عن أبي هريرة".
٣٨٤٠٠۔۔۔ جب تک علم قبض، زلزلے بکثرت، وقت میں گھٹاؤ، فتنوں کا ظہور اور قتل وخون زیادہ نہیں ہوگا قیامت قائم نہیں ہوگی۔ (بخاری، ابن ماجہ عن ابوہریرہ )

38413

38401- "لا تقوم الساعة حتى يكثر فيكم المال فيفيض حتى يهم رب المال من يقبل صدقته وحتى يعرضه فيقول الذي يعرضه عليه: لا أرب لي فيه." ق - عن أبي هريرة"
٣٨٤٠١۔۔۔ جب تک تم میں مال کی کثرت نہیں ہوجاتی قیامت قائم نہیں ہوگی وہ مال پانی کی طرح بہے گا۔ اور مال والے کو فکر ہوگی کہ اس کی زکوۃ خیرات کون قبول کرے گا، چنانچہ وہ پیش کش کرے گا تو جس پر پیش کرے گا وہ کہہ دے گا مجھے اس کی کوئی ضرورت نہیں۔ (بیھقی عن ابوہریرہ )

38414

38402- "لا تقوم الساعة حتى يقتتل فئتان عظيمتان دعواهما واحدة، ولا تقوم الساعة حتى يبعث دجالون كذابون قريبا من ثلاثين، كلهم يزعم أنه رسول الله." حم، ق4 د، ت - عن أبي هريرة".
٣٨٤٠٢۔۔۔ جب تک دوبڑی جماعتیں جن کا دعویٰ ایک ہوگا آپس میں جنگ نہیں کریں گی قیامت قائم نہیں ہوگی، اور جب تک تیس کے قریب دجال بڑے جھوٹے ظاہر نہیں ہوں گے قیامت قائم نہیں ہوگی ان سب کا وہم ہوگا کہ وہ اللہ کا رسول ہے۔ (مسند احمد، بخاری، ابوداؤد، ترمذی عن ابوہریرہ )

38415

38403- "لا تقوم الساعة حتى تقاتلوا اليهود حتى يقول الحجر وراءه اليهودي: يا مسلم! هذا يهودي ورائي فاقتله." ق - عن أبي هريرة"
٣٨٤٠٣۔۔۔ اس وقت تک قیامت قائم نہیں ہوگی جب تک یہودیوں سے تمہاری جنگ نہیں ہوجاتی یہاں تک کہ جس پتھر کے پیچھے کوئی یہودی چھپا ہوگا وہ (اللہ کی قدرت سے) بول کر کہے گا : اے مسلمان ! یہ میرے پیچھے یہودی (چھپا ہے) اسے قتل کردو۔ (بخاری مسلم عن ابوہریرہ )

38416

38404- "لا تقوم الساعة حتى تقاتلوا الترك، صغار الأعين، حمر الوجوه، زلف الأنوف، كأن وجوههم المجان المطرقة، ولا تقوم الساعة حتى تقاتلوا قوما نعالهم الشعر، وليأتين على أحدكم زمان لأن يراني احب إليه من أن يكون له مثل أهله وماله." ق " د، ت، هـ - عن أبي هريرة".
٣٨٤٠٤۔۔۔ جب تک ترکوں سے تمہاری لڑائی نہیں ہوتی قیامت قائم نہیں ہوگی، ان کی آنکھیں چھوٹی چہرے سرخ، ناکیں چپٹی ہوں گی، ایسے لگے گا کہ ان کے چہرے منڈھی ہوئی ڈھالیں ہیں۔ اور جب تک تمہاری جنگ ایسی قوم سے نہیں ہولیتی جن کے جوتے بالوں کے ہوں گے تب تک قیامت قائم نہیں ہوگی، اور تم میں سے کسی پہ وہ زمانہ ضرور آئے گا کہ اسے میرا دیکھنا (زیارت و ملاقات) اس کے مال و عیال کی طرح محبوب ہوگا۔ (بخاری مسلم، ابوداؤد، ترمذی، ابن ماجہ عن ابوہریرہ )

38417

38405- "لا تقوم الساعة حتى يقاتل المسلمون الترك قوما وجوههم كالمجان المطرقة، يلبسون الشعر ويمشون في الشعر." م، د، ن - عن أبي هريرة".
٣٨٤٠٥۔۔۔ اس وقت تک قیامت قائم نہیں ہوگی جب تک مسلمانوں کی ترکوں سے جنگ نہیں ہوجاتی ان کے چہرے منڈھی ہوئی ڈھال کی طرح ہوں گے وہ اونی لباس پہنتے اور بالوں کے جوتے پہنتے ہوں گے۔ (مسلم، ابوداؤد، نسائی عن ابوہریرہ )

38418

38406- "لا تقوم الساعة حتى تقاتلوا خوزا وكرمان من الأعاجم، حمر الوجوه، فطس الأنوف، صغار الأعين، كأن وجوههم المجان المطرقة، نعالهم الشعر." حم، خ " - عن أبي هريرة".
٣٨٤٠٦۔۔۔ جب تک تم عجم کے ان لوگوں سے نہیں لڑو گے جو خوز (اہوازوتستر کے علاقوں کے) اور کرمان (خراسان، بحر الہند عراق العجم اور سجستان کے درمیان علاقوں کے رہنے) والے ہیں تب تک قیامت قائم نہیں ہوگی، ان کے چہرے سرخ، ناکیں چپٹی، آنکھیں چھوٹی ہوں گی، گویا ان کے چہرے منڈھی ہوئی ڈھال ہے ان کے جوتے بالوں کے ہوں گے۔ (مسند احمد، بخاری عن ابوہریرہ )

38419

38407- "لا تقوم الساعة حتى تقاتلوا قوما صغار الأعين، عراض الوجوه، كأن أعينهم حدق الجراد، كأن وجوههم المجان المطرقة، ينتعلون الشعر ويتخذون الدرق حتى يربطوا خيولهم بالنخل." حم، هـ، حب - عن أبي سعيد".
٣٨٤٠٧۔۔ جب تک تمہاری چھوٹی آنکھوں والی، چوڑے چہرے والی، قوم سے جنگ نہیں ہوجاتی، ان کی آنکھیں گویا ٹڈی کی آنکھیں ہیں اور ان کے چہرے منڈھی ہوئی ڈھال کی طرح ہیں وہ بالوں کے بنے جوتے پہنتے ہوں گے۔ وہ چمڑے کی ڈھالیں بناتے ہوں گے یہاں تک کہ وہ اپنے گھوڑوں کو کھجور کے درختوں سے باندھ دیں گے، (مسند احمد، ابن ماجہ، ابن حبان عن ابی سعید)

38420

38408- "إن من أشراط الساعة أن تقاتلوا قوما ينتعلون نعال الشعر، وإن من أشراط الساعة أن تقاتلوا قوما عراض الوجوه، كأن وجوههم المجان المطرقة." حم، خ، هـ - عن عمرو بن تغلب".
٣٨٤٠٨۔۔۔ قیامت کی یہ نشانی ہے کہ تم ایسی قوم سے جنگ کروگے جو بالوں کے جوتے پہنتے ہوں گے، اور یہ بھی قیامت کی نشانی ہے کہ تم ایسی قوم سے جنگ کروگے جن کے چہرے چوڑے ہوں گے، گویا ان کے چہرے منڈھی ہوئی ڈھالیں ہیں۔
(مسند احمد، بخاری، ابن ماجہ عن عمروبن تغلب)

38421

38409- "بين يدي الساعة تقاتلون قوما نعالهم الشعر، وهم أهل النار." خ - عن أبي هريرة"
٣٨٤٠٩۔۔۔ قیامت سے پہلے تم ایسی قوم سے جنگ کروگے جن کے جوتے بالوں کے ہوں گے اور وہ (کافر ہونے کی وجہ سے) جہنمی ہوں گے۔ (بخاری عن ابوہریرہ )

38422

38410- "بين يدي الساعة تقاتلون قوما ينتعلون الشعر، وتقاتلون قوما كأن وجوههم المجان المطرقة." ق، خ2 - عن عمرو بن تغلب"
٣٨٤١٠۔۔۔ قیامت سے پہلے تم ایسی قوم سے جنگ کروگے جن کے جوتے بالوں کے ہوں گے، اور تم ایسی قوم سے جنگ کرو گے گویا ان کے چہرے منڈھی ہوئی ڈھال ہیں۔ (بیھقی، بخاری عن عمروبن تغلب)

38423

38411- "لا تقوم الساعة حتى تطلع الشمس من مغربها، فإذا طلعت من مغربها ورآها الناس آمنوا أجمعون، فذلك حين لا ينفع نفسا إيمانها لم تكن آمنت من قبل." حم، قد، هـ عن أبي هريرة".
٣٨٤١١۔۔۔ جب تک سورج مغرب سے طلوع نہیں ہوتا قیامت قائم نہیں ہوگی، جب سورج مغرب سے طلوع ہوگا اور لوگ اسے دیکھیں گے تو سب کے سب ایمان لے آئیں گے، اس وقت کسی شخص کا ایمان لانا کام نہ دے گا، جس نے پہلے سے ایمان قبول نہیں کیا۔ (مسند احمد، مسلم، ابوداؤد، ابن ماجہ عن ابوہریرہ )

38424

38412- "لا تقوم الساعة حتى يكثر المال ويفيض حتى يخرج الرجل بزكاة ماله فلا يجد أحدا يقبلها منه وحتى تعود أرض العرب مروجا وأنهارا." م1 - عن أبي هريرة".
٣٨٤١٢۔۔۔ جب تک مال کی کثرت نہیں ہوگی اور بڑھتے بڑھتے بہے گا قیامت قائم نہیں ہوگی، یہاں تک کہ آدمی اپنے مال کی زکوۃ نکالے گا تو اسے قبول کرنے والا کوئی نہیں پائے گا، یہاں تک کہ عرب کی زمین شاداب اور نہروں سے بھرجائے گی۔ (مسلم عن ابوہریرہ )

38425

38413- "لا تقوم الساعة حتى تضطرب أليات نساء دوس حول ذي الخلصة." هـ، حم ق - عن أبي هريرة".
٣٨٤١٣۔۔۔ جب تک قبیلہ دوس کی عورتیں ذی الخلصہ کے اردگرد نہیں تھرکیں گے قیامت قائم نہیں ہوگی۔ (ابن ماجہ، مسند احمد، ٢٢ بیھقی عن ابوہریرہ )

38426

38414- "لا تقوم الساعة حتى يخرج رجل من قحطان يسوق الناس بعصاه." ق - عن أبي هريرة".
٣٨٤١٤۔۔۔ جب تک قحطان سے ایک شخص نکل کر لوگوں کو اپنی لاٹھی سے نہیں ہانکے گا قیامت قائم نہیں ہوگی۔ (بیھقی عن ابوہریرہ )

38427

38415- "لا تقوم الساعة حتى تأخذ أمتي أخذ القرون قبلها شبرا بشبر وذراعا بذراع، قيل: يا رسول الله! كفارس والروم؟ قال: ومن الناس إلا أولئك." خ - عن أبي هريرة"
٣٨٤١٥۔۔۔ جب تک میری امت سابقہ لوگوں کے کاموں پر عمل نہیں کرے گی قیامت قائم نہیں ہوگی۔ بالشت کے برابر بالشت اور ہاتھ کے برابر ہاتھ، کسی نے عرض کیا : یارسول اللہ ! جیسے فارس اور روم کے لوگ ہیں ؟ آپ نے فرمایا : یہی لوگ ہیں۔ (بخاری عن ابوہریرہ )

38428

38416- "لا تقوم الساعة حتى ينزل الروم بالأعماق أو بدابق، فيخرج إليهم جيش من المدينة من خيار أهل الأرض يومئذ، فإذا تصافوا قالت الروم: خلوا بيننا وبين الذين سبوا منا نقاتلهم! فيقول المسلمون: لا والله! لا نخلي بينكم وبين إخواننا، فيقاتلونهم، فينهزم ثلث لا يتوب الله عليهم أبدا، ويقتل ثلث هم أفضل الشهداء عند الله، ويفتتح الثلث لا يفتنون أبدا فيفتتحون قسطنطينية، فبينما هم يقتسمون الغنائم قد علقوا سيوفهم بالزيتون إذ صاح فيهم الشيطان أن المسيح قد خلفكم في أهليكم، فيخرجون، وذلك باطل، فإذا جاؤا الشام خرج، فبينما هم يعدون للقتال يسوون الصفوف إذ أقيمت الصلاة فينزل عيسى ابن مريم فأمهم، فإذا رآه عدو الله ذاب كما يذوب الملح في الماء، فلو تركه لانذاب حتى يهلك ولكن يقتله الله بيده فيريهم دمه في حربته." م - عن أبي هريرة"
٣٨٤١٦۔۔۔ جب تک رومی اعماق یادابق پر نہیں اتریں گے قیامت قائم نہیں ہوگی، پھر ان کی طرف مدینہ سے ایک لشکر نکلے گا جو اس دن روئے زمین سے بہتر لوگوں پر مشتمل ہوگا۔ جب وہ لڑائی کے لیے صفیں باندھیں گے تو روم کہیں گے : ہمارے اور ان لوگوں کے درمیان سے ہٹ جاؤ جنہوں نے ہمارے لوگ قیدی بنائے ہیں، ہم ان سے جنگ کریں ، تو مسلمان کہیں گے : نہیں، اللہ کی قسم ! ہم تمہارے اور اپنے بھائیوں کے درمیان سے نہیں ہٹیں گے۔ پھر وہ آپس میں جنگ کریں گے، ایک تہائی شکست کھائیں گے جن کی اللہ تعالیٰ کبھی توبہ قبول نہیں کرے گا، ایک تہائی قتل ہوں گے، وہ اللہ تعالیٰ کے نزدیک سب سے افضل شہید ہوں گے، اور ایک تہائی فتح پائیں گے، جو کبھی فتنہ میں مبتلا نہیں ہوں گے، پھر وہ قسطنطنیہ فتح کریں گے، زیتون کے درخت کے ساتھ اپنی تلواریں لٹکا کر وہ آپس میں غنیمت تقسیم کررہے ہوں گے، کہ اچانک شیطان ان میں چیخ کرک ہے گا، کہ مسیح دجال تمہارے گھروں میں آچکا ہے، چنانچہ وہ نکلیں گے، اور یہ جھوٹ ہوگا جب وہ شام آئیں گے (اس وقت) دجال نکلے گا۔ (انہی ایام) وہ جنگ کی تیاری کررہے ہوں گے، صفیں درست کررہے ہوں گے، جب نماز قائم ہوگی تو عیسیٰ (علیہ السلام) بن مریم (علیہما السلام) (آسمان سے) اتریں گے، ان کی امامت کروائیں گے، جب اللہ کا دشمن انھیں دیکھے گا تو ایسے پگھلے گا جیسے پانی میں نمک گھلتا ہے، اگر وہ اسے چھوڑتے تو پگھل جاتا یہاں تک کہ ہلاک ہوجائے، لیکن اللہ تعالیٰ خود اسے قتل کرے گا اور انھیں اس کا خون اپنے نیزے پر لگادکھائے گا۔ (مسلم عن ابوہریرہ )
تشریح :۔۔۔ یعنی قتل تو عیسیٰ (علیہ السلام) کے ہاتھوں ہوگا نسبت اللہ تعالیٰ کی طرف مجازی ہے جیسے ومارمیت اذرمیت ولکن اللہ رمی، نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے بارے میں منقول ہے۔

38429

38417- "لا تقوم الساعة حتى يقاتل المسلمون اليهود، فيقتلهم المسلمون حتى يختبئ اليهودي وراء الحجر والشجر فيقول الحجر والشجر: يا مسلم! يا عبد الله! هذا يهودي خلفي فتعال فاقتله، إلا الغرقد فإنه من شجر اليهود." م - عن أبي هريرة"
٣٨٤١٧۔۔۔ جب تک مسلمانوں کی یہودیوں سے جنگ نہیں ہوجاتی قیامت قائم نہیں ہوگی۔ پھر مسلمان انھیں قتل کریں گے، یہاں تک کہ یہودی پتھر اور درخت کے پیچھے چھپے گا، تو درخت اور پتھر پکار کر کہے گا : اے مسلم ! اے اللہ کے بندے ! یہ یہودی میرے پیچھے ہے اسے قتل کرو ! صرف غرقد نہیں بولے گا کیونکہ وہ یہودیوں کا درخت ہے۔ (مسلم عن ابوہریرہ )

38430

38418- "لا تقوم الساعة حتى تلحق قبائل من أمتي بالمشركين وحتى تعبد الأوثان، وإنه سيكون في أمتي ثلاثون كذابا، كلهم يزعم أنه نبي وأنا خاتم النبيين لا نبي بعدي." ق، ك - عن ثوبان"
٣٨٤١٨۔۔۔ جب تک میری امت کے قبائل مشرکین سے نہیں مل جاتے قیامت قائم نہیں ہوگی۔ یہاں تک کہ بتوں کی پوجا کی جائے گی، اور میری امت میں تیس بڑے جھوٹے ہوں گے ہر ایک وہم کرے گا کہ وہ نبی ہے، میں خاتم النبیین ہوں میرے بعد کوئی نبی نہیں ہوگا۔ (بیھقی، حاکم عن ثوبان)

38431

38419- "لا تقوم الساعة حتى يكون أدنى مسالح2 المسلمين ببولاء، يا علي! إنكم ستقاتلون بني الأصفر، ويقاتلونهم الذين من بعدكم، حتى يخرج إليهم روقة الإسلام أهل الحجاز الذين لا يخافون في الله لومة لائم، ويفتتحون القسطنطينية بالتسبيح والتكبير، فيصيبون غنائم لم يصيبوا مثلها حتى يقتسموا بالأترسة، ويأتي آت فيقول: إن المسيح قد خرج في بلادكم، ألا! وهي كذبة، فالآخذ نادم والتارك نادم. " هـ - عن عمرو بن عوف"
٣٨٤١٩۔۔۔ اس وقت تک قیامت قائم نہیں ہوگی جب تک مسلمانوں کا ادنی مورچہ بولاء ہوگا، اے علی ! تم زردلوگوں سے لڑو گے اور جو تمہارے بعد ہوں گے وہ بھی ان سے لڑیں گے۔ یہاں تک کہ ان کی طرف اسلام کے افضل حجازی لوگ نکالے جائیں جو اللہ تعالیٰ کے بارے میں کسی ملامت گر کی ملامت کی پروا نہیں کریں گے وہ سبحان اللہ، اللہ اکبر کے ذریعہ قسطنطیہ فتح کریں گے۔ انھیں ایسی غنیمتیں ملیں گی کہ ان جیسی غنیمتیں نہیں ملی ہوں گی، یہاں تک وہ اترسہ میں غنیمتیں تقسیم کریں گے، ایک آنے والا آئے گا وہ کہے گا : مسیح دجال تمہارے شہروں میں نکل آیا ہے، خبردار ! وہ جھوٹی بات ہوگی۔ اس پر عمل کرنے والا اور چھوڑنے والا دونوں نادم ہوں گے۔ (ابن ماجہ عن عمروبن عوف)

38432

38420- "إذا ذخرفتم مساجدكم وحليتم مصاحفكم فالدمار عليكم." الحكيم - عن أبي الدرداء".
٣٨٤٢٠۔۔۔ جب تم لوگ اپنی مسجدوں کو مزین کرنے لگو اور اپنے قرآن میں زیور لگانے لگو گے تو تمہارے لیے ہلاکت ہے۔ (الحکیم عن ابی الدرداء)

38433

38421- "إذا سمعتم بقوم قد خسف بهم ههنا قريبا فقد أظلت الساعة." حم والحاكم في الكنى، طب - عن بقيرة الهلالية".
٣٨٤٢١۔۔۔ جب تم کسی قوم کے بارے میں سنو کہ وہ قریب کے علاقہ میں زمین میں دھنسا دئیے گئے ہیں تو قیامت قریب ہے۔ (مسند احمد والحاکم فی الکنی، طبرانی فی الکبیر عن بقیرۃ الھلالیۃ)

38434

38422- "إذا وسد الأمر إلى غير أهله فانتظر الساعة." خ - عن أبي هريرة".
٣٨٤٢٢۔۔۔ جب حکومت نااہلوں کے سپرد ہوگی تو قیامت کا انتظار کرو۔ (بخاری عن ابوہریرہ )

38435

38423- "إن الله تعالى يبعث ريحا من اليمن ألين من الحرير، فلا تدع أحدا في قلبه مثقال حبة من الإيمان إلا قبضته." ك - عن أبي هريرة".
٣٨٤٢٣۔۔۔ اللہ تعالیٰ یمن سے ایک ہوا بھیجے گا جو ریشم سے زیادہ نرم ہوگی۔ جس کے دل میں رائی برابر بھی ایمان ہوگا اس کی روح قبض کرلے گی۔ (حاکم عن ابوہریرہ )

38436

38424- "إن من أشراط الساعة أن يرفع العلم ويظهر الجهل ويفشو الزنا، ويشرب الخمر، ويذهب الرجال ويبقى النساء حتى يكون لخمسين امرأة قيم واحد." حم، ق ت، هـ- عن أنس".
٣٨٤٢٤۔۔۔ یہ قیامت کی علامت ہے کہ علم اٹھ جائے گا جہالت پھیل جائے گی، زنا عام ہوجائے گا، شراب پی جانے لگے گی، مرد ختم ہونا شروع ہوجائیں گے اور عورتیں باقی رہیں گی یہاں تک کہ پچاس عورتوں کا ایک نگران ہوگا۔ (مسند احمد، بیھقی، ترمذی، ابن ماجہ عن انس)

38437

38425- "إن من أشراط الساعة أن يلتمس العلم عند الأصاغر." طب - عن أبي أمية الجمحي".
٣٨٤٢٥۔۔۔ یہ بھی قیامت کی علامت ہے کہ چھوٹوں سے علم تلاش کیا جائے۔ (طبرانی فی الکبیر عن ابی امیۃ الجمحی)

38438

38426- "إن من أشراط الساعة أن يتدافع أهل المسجد،لا يجدون من يصلي بهم." حم، د - عن سلامة بنت الحر".
٣٨٤٢٦۔۔۔ یہ قیامت کی علامت ہے کہ مسجد والے امامت کی ذمہ داری ایک دوسرے پر ڈالیں گے، وہ نما زپڑھانے کے لیے کوئی نہ پائیں گے۔ (مسند احمد، ابوداؤد عن سلامۃ بنت الحر)

38439

38427- "إن من اقتراب الساعة أن يصلي خمسون نفسا لا تقبل لأحدهم صلاة." أبو الشيخ في كتاب الفتن - عن ابن مسعود".
٣٨٤٢٧۔۔۔ یہ قرب قیامت کی علامت ہے کہ پچاس آدمی نماز پڑھیں گے ان میں سے کسی کی نماز قبول نہیں ہوگی۔ (ابو الشیخ فی کتاب الفتن عن ابن مسعود)

38440

38428- "أول الأرض خرابا يسراها ثم يمناها." ابن عساكر عن جرير".
٣٨٤٢٨۔۔۔ سب سے پہلے دائیں طرف والی زمین خراب ہوگی پھر دائیں جانب والی۔ (ابن عساکر عن جریر)

38441

38429- "أول الناس هلاكا قريش، وأول قريش هلاكا أهل بيتي." طب - عن عمرو بن العاص".
٣٨٤٢٩۔۔۔ سب سے پہلے قریش ہلاک ہوں گے سب سے پہلے قریش میں میرے گھرانے کے لوگ ہلاک ہوں گے۔ (طبرانی فی الکبیر عن عمروبن العاصی)

38442

38430- "أول الناس فناء قريش، وأول قريش فناء بنو هاشم." حم، خ - عن ابن عمرو".
٣٨٤٣٠۔۔۔ سب سے پہلے قریشی فنا ہوں گے، اور قریشی میں سے بنی ہاشم فنا ہوں گے۔ (مسند احمد، بخاری عن ابن عمرو)

38443

38431- "أول من يرفع الركن والقرآن ورؤيا التي في المنام." الأزرقي في تاريخ مكة - عن عثمان بن ساج بلاغا".
٣٨٤٣١۔۔۔ سب سے پہلے رکن اور قرآن اٹھالیا جائے گا، اور وہ خواب جو نیند میں دکھائی دے گی۔ (الازرقی فی تاریخ مکۃ عن عثمان بن ساج بلاغاً )

38444

38432- الآيات بعد المائتين."هـ، ك - عن أبي قتادة".
٣٨٤٣٢۔۔۔ دوسوسال کے بعد (قیامت کی ) علامات ظاہر ہوں گی۔ (ابن ماجہ حاکم عن ابی قتادۃ)

38445

38433- "الآيات خرزات منظومات في سلك، فإذا انقطع السلك فيتبع بعضها بعضا." حم، ك - عن ابن عمر".
٣٨٤٣٣۔۔۔ (قیامت کی) علامات (ایسے ظاہر ہوں گی) جیسے دھاگے میں پروئے ہوئے موتی ہوتے ہیں جب دھاگہ ٹوٹتا ہے ایک کے پیچھے دوسرا موتی نکل جاتا ہے۔ (مسند احمد، حاکم عن ابن عمر)

38446

38434- "لا يذهب الليل والنهار حتى تعبد اللات والعزى ثم يبعث الله ريحا طيبة فيتوفى كل من كان في قلبه مثقال حبة من خردل من إيمان، فيبقى من لا خير فيه فيرجعون إلى دين آبائهم." م - عن عائشة"
٣٨٤٣٤۔۔۔ رات دن یوں ہی گزرتے رہیں گے یہاں تک کہ لات وعزی کی پرستش کی جانے لگی۔ پھر اللہ تعالیٰ ایک اچھی ہوا بھیجے گا جو ہر اس شخص کی روح قبض کرلے گی جس کے دل میں رائی برابر بھی ایمان ہوگا۔ پھر ایسے لوگ رہ جائیں گے جن میں ذرا خیروبھلائی نہیں ہوگی اور وہ اپنے اباء و اجداد کا دین اختیار کرلیں گے۔ (مسلم عن عائشۃ)

38447

38435- "والذي نفسي بيده! لا تذهب الدنيا حتى يمر الرجل على القبر فيتمرغ عليه ويقول: يا ليتني كنت مكان صاحب هذا القبر! وليس به الدين إلا البلاء." م، هـ- عن أبي هريرة".
٣٨٤٣٥۔۔۔ اس ذات کی قسم جس کے قبضہ قدرت میں میری جان ہے ! دنیا ختم نہیں ہوگی یہاں تک کہ آدمی قبر کے پاس سے گزرے گا تو اس پر لوٹیں لگاکرک ہے گا : اے کاش ! میں اس قبر والے کی جگہ ہوتا اسے دین کی فکر نہیں ہوگی صرف فتنہ ہوگا۔ (مسلم، ابن ماجہ ابوہریرہ )

38448

38436- "والذي نفس بيده! لا تقوم الساعة حتى تقتلوا إمامكم وتجتلدوا بأسيافكم، ويرث دنياكم شراركم." حم، ت، هـ- عن حذيفة"
٣٨٤٣٦۔۔۔ اس ذات کی قسم جس کے قبضہ قدرت میں میری جان ہے ! اس وقت قیامت قائم نہیں ہوگی جب تک تم اپنے حکمران کو قتل اور اپنی تلواروں سے نہیں ماروگے اور تمہارے برے لوگ تمہاری دنیا کے وارث ہوں گے۔ (مسند احمد، ترمذی، ابن ماجہ عن حذیفۃ)
کلام :۔۔۔ ضعیف الترمذی ٣٨٣، ضعیف الجامع ٦١١١۔

38449

38437- "والذي نفسي بيده! لا تقوم الساعة حتى تكلم السباع الإنس، وحتى يكلم الرجل عذبة سوطه وشراك نعله، ويخبره فخذه بما يحدث أهله بعده." حم، ت، ك، حب - عن أبي سعيد".
٣٨٤٣٧۔۔۔ اس ذات کی قسم ! جس کے قبضہ قدرت میں میری جان ہے ! اس وقت تک قیامت قائم نہیں ہوگی یہاں تک کہ درندے انسانوں سے باتیں کریں گے، اور آدمی سے اس کے کوڑے کی گرہ اور اس کے جوتے کا تسمہ گفتگو کرے گا۔ اور اس کی ران اسے بتادے گی اس کے گھر والوں نے اس کے بعد کیا کیا۔ (مسند احمد، ترمذی، حاکم، ابن حبان عن ابی سعید)

38450

38438- "لا تذهب الأيام والليالي حتى يملك رجل يقال له: الجهجاه." هـ، م - عن أبي هريرة".
٣٨٤٣٨۔۔۔ رات دن اس وقت تک ختم نہیں ہوں گے یہاں تک کہ ایک ایسا شخص مالک بن جائے گا۔ (ابن ماجہ، مسلم عن ابوہریرہ )

38451

38439- "لا يذهب الليل والنهار حتى يملك رجل من الموالي يقال له: الجهجاه." ت - عن أبي هريرة".
٣٨٤٣٩۔۔۔ رات دن ختم نہیں ہوں گے یہاں تک کہ غلاموں میں سے ایک شخص مالک بن جائے گا جس کا نام جہجاہ ہوگا۔ (ترمذی، عن ابوہریرہ )

38452

38440- "يا ابن حوالة! إذا رأيت الخلافة قد نزلت الأرض المقدسة فقد دنت الزلازل والبلايا والأمور العظام، والساعة يومئذ أقرب من الناس من يدي هذه من رأسك." حم، د، ك - عن ابن حوالة".
٣٨٤٤٠۔۔۔ ابن حوالہ ! جب تم دیکھو کہ خلافت ارض مقدس میں آگئی ہے تو اس وقت زلزلے، فتنے اور بڑے حادثات قریب ہوجائیں گے، اور اس دن قیامت لوگوں کے اتنے قریب ہوگی جتنا میرا یہ ہاتھ تمہارے سر کے قریب ہے۔ (مسنداحمد، ابوداؤد، حاکم عن ابی حوالۃ)

38453

38441- "يا عوف! احفظ خلالا ستا بين يدي الساعة: إحداهن موتي، ثم فتح بيت المقدس، ثم داء يظهر فيكم يستشهد الله به ذراريكم وأنفسكم ويزكي به أموالكم، ثم تكون الأموال فيكم حتى يعطى الرجل مائة دينار فيظل ساخطا، وفتنة تكون بينكم لا يبقى بيت مسلم إلا دخلته، ثم تكون بينكم وبين بني الأصفر هدنة فيغدرون ثم يسيرون إليكم في ثمانين غاية تحت كل عاية اثنا عشر ألفا." هـ، ك - عن عوف بن مالك الأشجعي"
٣٨٤٤١۔۔۔ عوف ! قیامت سے پہلے چھ چیزیں یاد رکھنا : ایک میری وفات، پھر بیت المقدس کی فتح، پھر تم لوگوں میں ایک بیماری ظاہر ہوگی، جس کے ذریعہ اللہ تعالیٰ تمہاری اولاد اور تمہیں شہید کرے گا اس کے ذریعہ تمہارے مال پاک کرے گا۔ پھر تم میں اموال کی بہتات ہوگی یہاں تک کہ آدمی کو سو دینار دئیے جائیں گے پھر بھر وہ ناراض ہوگا۔ اور ایک ایسا فتنہ ظاہر ہوگا جو ہر مسلمان کے گھر میں پہنچ جائے گا۔ پھر تم میں اور رومیوں کے درمیان صلح ہوگی پھر وہ بدعہدی کریں گے اس کے بعد وہ اسی جھنڈے لے کر تمہاری طرف نکلیں گے ہر جھنڈے تلے بارہ ہزار لوگ ہوں گے۔ (ابن ماجہ، حاکم عن عوف بن مالک الاشجعی)

38454

38442- "يأتي على الناس زمان يقومون ساعة لا يجدون إماما يصلي بهم." حم، هـ- عن سلامة بنت الحر"
٣٨٤٤٢۔۔۔ لوگوں کو ایسا زمانہ دیکھنا پڑے گا کہ وہ گھڑی بھرکھڑے رہیں گے نماز پڑھانے کے لیے کوئی امام نہ پائیں گے۔ (مسند احمد، ابن ماجہ، سلامۃ، ۔۔۔ الحر)
کلام :۔۔۔ ضعیف ابن ماجہ ٢٠٨، ضعیف الجامع ٤٦٠٩۔

38455

38443- "يخرج في آخر الزمان رجال يختلون الدنيا بالدين، يلبسون للناس جلود الضأن من اللين، ألسنتهم أحلى من العسل وقلوبهم قلوب الذئاب، يقول الله عز وجل: أبي يغترون أم علي يجترؤون؟ فبي حلفت لأبعثن على أولئك منهم فتنة تدع الحليم منهم حيران." ت - عن أبي هريرة".
٣٨٤٤٣۔۔۔ آخری زمانہ میں کچھ لوگ نکلیں گے جو دین کے ذریعہ لوگوں کو دھوکا دیں گے۔ وہ لوگوں کے لیے بھیڑ کی کھال کا لباس نرمی کے لیے پہنیں گے۔ ان کی زبانیں شہید سے زیادہ میٹھی ہوں گی اور ان کے دل بھیڑ یوں جیسے ہوں گے، اللہ تعالیٰ فرمائے گا : کیا میری وجہ سے فریب خوردہ ہیں یا میرے سامنے جرات کرتے ہیں ؟ مجھے اپنی قسم ! میں ان پر ایسا فتنہ مسلط کروں گا جو ان میں سے بردبار شخص کو حیران کردے گا۔ (ترمذی عن ابوہریرہ )
کلام :۔۔۔ القدسیۃ الضعیفۃ ٨١۔

38456

38444- "يدرس الإسلام كما يدرس وشي الثوب حتى لا يدري ما صيام ولا صلاة ولا نسك ولا صدقة، وليسرى على كتاب الله في ليلة فلا يبقى في الأرض منه آية، وتبقى طوائف من الناس الشيخ الكبير والعجوز يقولون؟ أدركنا آباءنا على هذه الكلمة: لا إله إلا الله، فنحن نقولها." هـ، ك، هب والضياء - عن حذيفة"
٣٨٤٤٤۔۔۔ اسلام ایسے مٹ جائے گا جیسے کپڑے کے نقش ونگار مٹ جاتے ہیں یہاں تک یہ بھی معلوم نہیں ہوگا کہ روزے، نماز، قربانی اور صدقہ کیا ہیں۔ اور ایک رات میں اللہ کی کتاب کو اٹھالیا جائے گا۔ کہ زمین پر اس کی ایک آیت بھی باقی نہیں رہے گی۔ اور لوگوں کی جماعتیں باقی رہیں گی جن میں سے بےحد بوڑھا اور انتہائی بڑھیا ہوگی وہ کہیں گے : ہم نے اپنے آباء و اجداد کو اس کلمہ لا الہٰ الا اللہ کو پڑھتے پایا تھا ہم بھی یہی پڑھتے ہیں۔ (ابن ماجہ، حاکم، بیھقی والضیاء والضیاء عن حذیفہ)

38457

38445- " اعدد ستا بين يدي الساعة: موتي، ثم فتح بيت المقدس، موتان يأخذ فيكم كقعاص الغنم، ثم استفاضة المال حتى يعطى الرجل مائة دينار فيظل ساخطا، ثم فتنة لا يبقى بيت من العرب إلا دخلته، ثم هدنة تكون بينكم وبين بني الأصفر فيغدرون فيأتونكم تحت ثمانين غاية تحت كل غاية اثنا عشر ألفا." خ - كتاب فرض الخمس عن عوف بن مالك".
٣٨٤٤٥۔۔۔ (عوف ! ) قیامت سے پہلے چھ باتیں شمار کرنا۔ میری وفات، بیت المقدس کی فتح، جانوروں کی میری جو تم میں ایسے شروع ہوگی جیسے بکریوں کا قصاص ادا کیا کرتا ہے، پھر مال کی بہتات یہاں تک کہ آدمی کو سو دینار دئیے جائیں گے پھر وہ وہ (لینے کے لئے) ناراض ہوگا۔ پھر ایسا فتنہ ظاہر ہوگا جو عرب کے ہر گھر میں داخل ہوگا۔ پھر تم میں اور رومیوں میں صلح ہوگی، اس کے بعد وہ بدعہدی کریں گے وہ تمہارے پاس اسی جھنڈوں تلے آئیں گے ہرجھنڈے تلے بارہ ہزار ہوں گے۔ (بخاری فی الخمس عن عوف بن مالک)

38458

38446- "بين يدي الساعة فتن كقطع الليل المظلم." ك - عن أنس".
38446 ۔۔۔ قیامت سے پہلے ایسے فتنے ہوں گے جیسے تاریک رات کے حصے ہوتے ہیں۔ حاکم عن انس (رض)۔

38459

38447- "تكون بين يدي الساعة فتن كقطع الليل المظلم، يصبح الرجل فيها مؤمنا ويمسي كافرا ويمسي مؤمنا ويصبح كافرا، يبيع أقوام دينهم بعرض من الدنيا." ت - عن أنس"
38447 ۔۔۔ قیامت سے پہلے ایسے فتنے ہوں گے جیسے تاریک رات کے حصے ہوتے ہیں ان میں آدمی صبح کو مومن ہوگا اور شام کو کافر ہوگا، شام کو مومن ہوگا اور صبح کو کافر ہوگا کچھ لوگ دنیا کی خاطر اپنا دین بیچ دیں گے۔ (ترمذی عن انس)

38460

38448- "تكون هدنة على دخن - قلوب لا تعود على ما كانت عليه - ثم تكون دعاة الضلالة، فإن رأيت يومئذ خليفة الله في الأرض فالزمه وإن نهك جسمك وأخذ مالك، وإن لم تره فاضرب في الأرض ولو أن تموت وأنت عاض بجذل شجرة." حم، د - عن حذيفة"
٣٨٤٤٨۔۔۔ مکروفساد پر صلح ہوگی۔ دل جیسے پہلے تھے ویسے نہ ہوں گے۔ پھر گمراہی کی دعوت دینے والے ہوں گے، اس دن اگر تمہیں زمین میں اللہ تعالیٰ کا کوئی خلیفۃ (المسلمین) نظر آئے تو اس سے مل جانا، اگرچہ وہ تمہارا جسم سزا سے زخمی کردے اور تیرا مال لے لے، اور اگر وہ تجھے نظر نہ آئے تو زمین میں نکل جانا اگرچہ تمہاری موت اس حالت میں ہو کہ تم کسی درخت کاتنا چبا رہے ہو۔ (مسند احمد، ابوداؤد، عن حذیفۃ)

38461

38449- "تكون بين يدي الساعة أيام يرفع فيها العلم وينزل الجهل ويكثر فيها الهرج - والهرج القتل." هـ- عن ابن مسعود".
٣٨٤٤٩۔۔۔ قیامت سے پہلے کچھ ایام ہوں گے جن میں علم اٹھالیا جائے گا، جہالت اترنا شروع ہوجائے گی قتل وخون بکثرت ہونے لگے گا۔ (ابن ماجہ عن ابن مسعود)

38462

38450- "تكون بينكم وبين بني الأصفر هدنة، فيغدرون فيسيرون إليكم في ثمانين غاية تحت كل غاية اثنا عشر ألفا." هـ- عن عوف بن مالك"
٣٨٤٥٠۔۔۔ قیامت سے پہلے تمہارے اور رومیوں کے درمیان صلح ہوگی۔ وہ تم سے بدعہدی کریں گے، تمہاری طرف اسی جھنڈوں تلے نکلیں گے ہر جھنڈے تلے بارہ ہزار افراد ہوں گے۔ (ابن ماجہ عن عوف بن مالک)

38463

38451- "ستصالحون الروم صلحا آمنا فتغزون أنتم وهم عدوا من ورائهم فتسلمون وتغنمون، ثم تنزلون بمرج ذي تلول، فيقوم رجل من الروم فيرفع الصليب ويقول: غلب الصليب! فيقوم إليه رجل من المسلمين فيقتله، فيغدر القوم ويكون الملاحم، فيجتمعون لكم فيأتونكم في ثمانين غاية مع كل غاية عشرة آلاف." حم، د، هـ، حب - عن ذي مخمر"
٣٨٤٥١۔۔۔ تم لوگ رومیوں سے امن کی صلح کروگے پھر تم اور وہ دونوں ان کے دشمن کا مقابلہ کروگے، تم سلامت رہو گے اور غنیمت حاصل کرو گے، پھر تم ایسی شاداب جگہ میں آکر اتروگے جو ٹیلوں والی ہوگی۔ ایک رومی اٹھے گا اور صلیب بلند کرکے کہے گا : صلیب غالب ایک مسلمان اٹھ کر اسے قتل کردے گا یوں وہ قوم بدعہدی کرے گی پھر لڑائیاں ہوں گی، اس کے بعد وہ جمع ہو کر اسی جھنڈوں تلے تمہارے مقابلہ میں آئیں گے ہر جھنڈے تلے دس ہزار ہوں گے۔ (مسند احمد، ابوداؤد، ابن ماجہ ابن حبان عن دمخمر)

38464

38452- "سيأتي على الناس سنوات خداعات يصدق فيها الكاذب ويكذب فيها الصادق، ويؤتمن فيها الخائن ويخون فيها الأمين، وينطق فيها الرويبضة، قيل: وما الرويبضة؟ قال: الرجل التافه يتكلم في أمر العامة." حم، هـ، ك - عن أبي هريرة"
٣٨٤٥٢۔۔۔ لوگوں پر دھوکے کے کئی سال آئیں گے جن میں جھوٹے کو سچا اور سچے کو جھوٹا کہا جائے گا خیانت کرنے والے کے پاس امانت رکھی جائے گی اور امانتدار کو خائن سمجھا جائے گا۔ انہی سالوں میں روبیضہ بولے گا : لوگوں نے عرض کیا : روبیضۃ کون ہے ؟ فرمایا : ایک گھٹیا شخص عوام کے معاملات میں گفتگو کرے گا۔ (مسند احمد، ابن ماجہ، حاکم عن ابوہریرہ )

38465

38453- "تجيء ريح بين يدي الساعة فيقبض فيها روح كل مؤمن." ك - عن عياش بن ربيعة".
٣٨٤٥٣۔۔۔ قیامت سے پہلے ہوا چلے گی جو ہر ایماندار کی روح قبض کرلے گی۔ (حاکم عن عیاش بن ربیعۃ)
کلام :۔۔۔ المعلۃ ٢٩٢۔

38466

38454- "تقوم الساعة والروم أكثر الناس." حم، م - عن المستورد".
٣٨٤٥٤۔۔۔ قیامت ہوگی اور رومی تعداد میں سب سے زیادہ ہوں گے۔ (مسند احمد، مسلم عن المستورد)

38467

38455- "ستة من أشراط الساعة: موتي، وفتح بيت المقدس، وأن يعطى الرجل ألف دينار فيتسخطها، وفتنة يدخل حرها بيت كل مسلم، وموت يأخذ في الناس كقعاص الغنم، وأن يغدر الروم فيسيرون بثمانين بندا تحت كل بند اثنا عشر ألفا." حم، طب - عن معاذ".
٣٨٤٥٥۔۔۔ چھ باتیں قیامت کی علامات ہیں : میری وفات، بیت المقدس کی فتح، آدمی کو ہزار دئیے جائیں گے پھر ان کے لینے سے ناراض ہوگا۔ ایک فتنہ جس کی گرمی ہر مسلمان کے گھر داخل ہوگی۔ ایسی موت لوگوں میں شروع ہوگی جیسے بکریوں کا قصاص دیا جاتا ہے اور رومی بدعہدی کریں گے اسی جھنڈوں تلے نکلیں گے ہر جھنڈے تلے بارہ ہزار ہوں گے۔ (مسند احمد، طبرانی عن معاذ)

38468

38456- "ستخرج نار من حضرموت قبل القيامة تحشر الناس." حم، ت - عن ابن عمر".
٣٨٤٥٦۔۔۔ قیامت سے پہلے حضرت موت سے ایک آگ نکلے گی جو لوگوں کو جمع کرے گی۔ (مسند احمد، ترمذی عن ابن عمر)

38469

38457- "سيأتي على أمتي زمان يكثر فيه القراء ويقل فيه الفقهاء ويقبض العلم ويكثر الهرج، ثم يأتي من بعد زمان يقرأ القرآن رجال من أمتي لا يجاوز تراقيهم، ثم يأتي من بعد زمان يجادل المشرك بالله المؤمن في مثل ما يقول." طب، ك - عن أبي هريرة".
٣٨٤٥٧۔۔۔ میری امت ایسا زمانہ دیکھے گی جس میں قاری بکثرت ہوں گے اور دین کی سمجھ رکھنے والے فقہاء کم ہوں گے علم اٹھالیا جائے گا، قتل وخون خرابہ بڑھ جائے گا۔ پھر اس کے بعد ایک زمانہ آئے گا میری امت کے لوگ قرآن پڑھیں گے جو ان کی ہنسلی سے آگے نہیں بڑھے گا، پھر اس کے بعد ایک زمانہ آئے گا اللہ سے شرک کرنے والا اپنی باتوں سے مومن سے جھگڑے گا۔ (طبرانی، حاکم عن ابوہریرہ )

38470

38458- "سيأتي على الناس زمان يخير الرجل بين العجز والفجور، فمن أدرك ذلك الزمان فليختر العجز على الفجور." ك - عن أبي هريرة".
٣٨٤٥٨۔۔۔ لوگوں پر ایسا زمانہ بھی آئے گا کہ آدمی کو عاجز رہنے اور گناہ میں اختیار دیا جائے گا۔ تو جو یہ زمانہ پائے وہ عاجزی کو گناہ کے مقابلہ میں اختیار کرے۔ (حاکم عن ابوہریرہ )
کلام :۔۔۔ ضعیف الجامع ٣٢٩٤۔

38471

38459- "سيخرج أهل مكة ثم لا يعبر بها إلا قليل ثم تمتليء وتبنى، ثم يخرجون منها فلا يعودون فيها أبدا." حم - عن عمر".
٣٨٤٥٩۔۔۔ مکہ والے نکلیں گے پھر (وادی) مکہ کو بہت تھوڑے لوگ عبور کریں گے اس کے بعد وہ بھر جائے گی پھر وہ اس سے نکلیں گے پھر کبھی اس میں واپس نہ آئیں گے۔ (مسند احمد عن عمر)
کلام :۔۔۔ ضعیف الجامع ٣٢٩٨۔

38472

38460- "سيخرج ناس إلى المغرب يأتون يوم القيامة ووجوههم على ضوء الشمس." حم - عن رجل".
٣٨٤٦٠۔۔۔ قیامت کے روز کچھ لوگ مغرب سے نکلیں گے وہ آئیں گے تو ان کے چہرے سورج کی روشنی کی طرح ہوں گے۔ (مسند احمد عن رجل)
کلام :۔۔۔ ضعیف الجامع ٣٢٩٩۔

38473

38461- "ينزل ناس من أمتي بغائط يسمونه "البصرة" عند نهر يقال له "دجلة" يكون عليه جسر يكثر أهلها وتكون من أمصار المسلمين، فإذا كان في آخر الزمان جاء بنو قنطوراء قوم عراض الوجوه صغار الأعين حتى ينزلوا على شط النهر، فيتفرق أهلها ثلاث فرق: فرقة يأخذون أذناب البقر والبرية وهلكوا، وفرقة يأخذون لأنفسهم وكفروا، وفرقة يجعلون ذراريهم خلف ظهورهم ويقاتلونهم وهم الشهداء." حم، د - عن أبي بكرة"
٣٨٤٦١۔۔۔ میری امت کے کچھ لوگ ایک پست زمین میں اتریں گے جسے وہ بصرہ کہتے ہیں ایک نہر کے پاس جس کا نام دجلہ ہے اس پر ایک پل ہوگا، وہاں کے لوگ بکثرت ہوں گے اور وہ مسلمانوں کا شہر ہوگا، جب آخری زمانہ ہوگا تو بنی قنطوراء آئیں گے وہ ایک قوم ہوگی جن کے چہرے چوڑے، آنکھیں چھوٹی ہوں گی وہ نہر کے کنارے اتریں گے، تو وہاں کے لوگ تین گروہوں میں بٹ جائیں گے، ایک گروہ گائیوں کی دمیں پکڑے گا اور جنگل کا رخ کرے گا وہ ہلاک ہوں گے۔ اور ایک گروہ، اپنے بچاؤ کا سامان کرے گا وہ کفر میں مبتلا ہوں گے اور ایک گروہ اپنے بچوں کو پیچھے چھوڑ کر جنگ کریں گے یہی شہداء ہوں گے۔ (مسند احمد، ابوداؤد عن ابی بکرۃ)

38474

38462- "لتفتحن القسطنطينية ولنعم الأمير أميرها ولنعم الجيش ذلك الجيش." حم، ك - عن بشر الغنوي".
٣٨٤٦٢۔ قسطنطنیہ فتح ہو کر رہے گا اور اس کا امیر کیا ہی بہتر شخص ہوگا اور وہ لشکر کیا ہی بہتر ہوگا۔ (مسند احمد، حاکم عن بشر الغنوی
کلام :۔۔۔ ضعیف الجامع ٤٦٥٥ الضعیفۃ ٨٧٨۔

38475

38463- "الملحمة الكبرى وفتح القسطنطينية وخروج الدجال في سبعة أشهر." حم، د1 ت، هـ، ك - عن معاذ".
٣٨٤٦٣۔ بڑی جنگ، قسطنطنیہ کی فتح، دجال کا خروج سات مہینوں میں ہوگا (مسند احمد، ابوداؤد، ترمذی، ابن ماجہ، حاکم عن معاذ
کلام :۔۔۔ ضعیف الترمذی ٣٩٠۔

38476

38464- "لتنتقون كما ينتقى التمر من الحثالة، فليذهبن خياركم وليبقين شراركم، فموتوا إن استطعتم." هـ، ك - عن أبي هريرة".
٣٨٤٦٤۔۔۔ تم ایسے چن لیے جاؤگے جیسے ردی سے کھجوریں چن لی جاتی ہیں۔ تمہارے نیک لوگ لازماًختم ہوجائیں گے اور ضرور تمہارے برے لوگ باقی رہ جائیں گے سو اگر ہوسکے تو مرجاؤ۔ (ابن ماجہ، حاکم عن ابوہریرہ )
کلام :۔۔۔ ضعیف ابن ماجہ ٨٧٤، ضعیف الجامع ٤٦٥٩۔

38477

38465- "لن تقوم الساعة حتى يسود كل قبيلة منافقوها." طب عن ابن مسعود".
٣٨٤٦٥۔۔۔ ہرگز قیامت قائم نہیں ہوگی یہاں تک کہ ہر قبیلہ اپنے منافقوں کو سردار بنادے۔ (طبرانی عن ابن مسعود)
کلام :۔۔۔ ضعیف الجامع ٤٧٧٩۔

38478

38466- "ليت شعري كيف أمتي بعدي حين تتبختر رجالهم وتمرح نساؤهمّ! وليت شعري حين يصيرون صنفين: صنفا ناصبي نحورهم في سبيل الله، وصنفا عمالا لغير الله تعالى." ابن عساكر - عن رجل".
٣٨٤٦٦۔۔۔ کاش مجھے معلوم ہوجاتا کہ میرے بعد میری امت کیسے رہے گی ! جب اس کے مرد متکبرانہ چال چلیں گے اور اس کی عورتیں فخر کریں گی، کاش مجھے پتہ لگ جائے، جب یہ دو حصوں میں تقسیم ہوجائیں گے ایک گروہ اپنا سینہ اللہ کی راہ میں پیش کرے گا اور ایک گروہ غیر اللہ کے لیے کام کرنے والا ہوگا۔ (ابن عساکر عن رجل)
کلام :۔۔۔ ضعیف الجامع ٤٨٧٠۔

38479

38467- "ليسوقن رجل من قحطان الناس بعصى." طب - عن ابن عمر".
٣٨٤٦٧۔۔۔ ایک قحطانی ضرور لوگوں کو اپنے عصا (لاٹھی) سے ہانکے گا۔ (طبرانی عن ابن عمر)

38480

38468- "من أشراط الساعة الفحش والتفحش وقطيعة الرحم وتخوين الأمين، وائتمان الخائن." طس - عن أنس".
٣٨٤٦٨۔۔۔ فحاشی اور فحش گوئی، قطع رحمی، امانتدار کو خائن کہنا اور خائن کے پاس امانت رکھنا قیامت کی علامتیں ہیں۔ (طبرانی فی الاوسط عن انس)

38481

38469- "من اقتراب الساعة انتفاخ الأهلة." طب - عن ابن مسعود".
٣٨٤٦٩۔۔۔ چاند کا پھولنا قیامت کے قرب کی علامت ہے۔ (طبرانی عن ابن مسعود)
کلام :۔۔۔ ذخیرۃ الحفاظ ٥٠١٨، المتناھیہ ١٤٢٢۔

38482

38470- "من اقتراب الساعة أن يرى الهلال قبلا فيقال: لليلتين، وأن تتخذ المساجد طرقا، وأن يظهر موت الفجأة." طس - عن أنس".
٣٨٤٧٠۔۔۔ یہ قرب قیامت کی علامت ہے کہ چاند آمنے سامنے دکھائی دے، کوئی کہے گا : دوراتوں کے لیے ہے، مسجدوں کو راستہ بنالیا جائے، اور اچانک کی موت ظاہر ہونے لگے۔ (طبرانی فی الاوسط عن انس)
کلام :۔۔۔ (الشذرۃ ١٠٣٢، کشف الخفائت ١٥٤٥۔

38483

38471- "من اقتراب الساعة هلاك العرب." ت - عن طلحة ابن مالك".
٣٨٤٧١۔۔۔ عربوں کا ہلاک ہونا قرب قیامت کی علامت ہے۔ (ترمذی عن طلحۃ ابن مالک)
کلام :۔۔۔ ضعیف الجامع ٥٢٨٥۔

38484

38472- "من اقتراب الساعة كثرة القطر وقلة النبات، وكثرة القراء وقلة الفقهاء، وكثرة الأمراء وقلة الأمناء." طب - عن عبد الرحمن بن عمرو الأنصاري".
٣٨٤٧٢۔۔۔ بارش کی کثرت، نباتات کی کمی، قراء کی بہتات اور فقہاء کی قلت، امراء (گورنروں) کی کثرت اور امانتداروں کی کمی، قرب قیامت کی علامت ہے۔ (طبرانی عن عبدالرحمن بن عمروالانصاری)
کلام :۔۔۔ ضعیف الجامع ٥٢٨٤، النواضح ١٩٢٥۔

38485

38473- "من شرار الناس من تدركهم الساعة وهم أحياء." خ - كتاب الفتن 9/60 عن ابن مسعود".
٣٨٤٧٣۔۔۔ وہ برے لوگ ہیں جن کی زندگی میں قیامت آئے۔ (بخاری کتاب الفتن ج ٩ ص ٦٠ عن ابن مسعود)

38486

38474- "لا تذهب الدنيا حتى تصير للكع ابن لكع" "حم - عن أبي هريرة".
٣٨٤٧٤۔۔۔ جب تک دنیا کمینے کے بیٹے کمینے کو حاصل نہیں ہوجاتی ختم نہیں ہوگی۔ (مسند احمد عن ابوہریرہ )

38487

38475- "ليأتين على الناس زمان يكذب فيه الصادق ويصدق الكاذب، ويخون الأمين ويؤتمن الخؤون، ويشهد المرء ولم يستشهد، ويحلف وإن لم يستحلف، ويكون أسعد الناس بالدنيا لكع ابن لكع لا يؤمن بالله ورسوله." طب - عن أم سلمة".
٣٨٤٧٥۔۔۔ لوگوں پر ایسا زمانہ ضرور آئے گا جس میں سچے کو جھوٹا اور جھوٹے کو سچا امین کو خائن اور خیانت کرنے والے کو دیانت دار سمجھا جانے لگے آدمی سے گواہی طلب نہ کی جائے پھر بھی گواہی دے، قسم نہ لی جائے پھر بھی قسم کھائے اور لئیم بن لئیم جس کا اللہ ورسول پر ایمان نہ ہو وہ دنیا کا نیک بخت آدمی بن جائے۔ (طبرانی عن ام سلمۃ)
کلام :۔۔۔ ضعیف الجامع ٤٨٦٥۔

38488

38476- "لا تقوم الساعة حتى يكون أسعد الناس بالدنيا لكع ابن لكع." حم، ت والضياء - عن حذيفة"
٣٨٤٧٦۔ جب تک لئیم بن لئیم دنیا کا نیک بخت آدمی نہیں بن جاتا قیامت قائم نہیں ہوگی (مسند احمد، ترمذی والضیاء عن حذیفۃ)

38489

38477- "يأتي على الناس زمان الصابر فيهم على دينه كالقابض على الجمر." ت - عن أنس".
٣٨٤٧٧۔۔۔ لوگ ایسا زمانہ پائیں گے کہ اس میں اپنے دین پر جمنے والا ہاتھ میں انگارے پکڑنے والے کی طرح ہوگا۔
(ترمذی عن انس)
کلام :۔۔۔ ذخیرۃ الحفاظ ٦٤٦٧۔

38490

38478- "تخرب المدينة قبل يوم القيامة بأربعين سنة." فر - عن عوف بن مالك".
٣٨٤٧٨۔۔۔ قیامت سے چالیس سال پہلے مدینہ ویران ہوگا۔ (فردوس عن عوف بن مالک)
کلام :۔۔۔ ضعیف الجامع ٢٤١٢۔

38491

38479- "يخرب الكعبة ذو السويقتين من الحبشة." ق ت
٣٨٤٧٩۔۔۔ حبشہ کا باریک پنڈلیوں والا کعبہ کو خراب کرے گا۔ (مسلم ترمذی عن ابوہریرہ )

38492

38480- "يذهب الصالحون الأول فالأول، وتبقى حثالة كحثالة الشعير أو التمر لا يباليهم الله تعالى بالة." حم، خ - عن مرداس الأسلمي"
٣٨٤٨٠۔۔۔ نیک لوگ ایک ایک کرکے ختم ہوجائیں گے، اور بےکار لوگ ایسے رہ جائیں گے جیسے جو اور کھجور کا بےکار حصہ رہ جاتا ہے جن کی اللہ کو ذرا پروا نہیں ہوگی۔ (مسند احمد، بخاری عن مرداس الاسلمی)

38493

38481- "يكون في آخر الزمان عباد جهال وقراء فسقة." حل، ك - عن أنس".
٣٨٤٨١۔۔۔ آخری زمانہ میں جاہل عبادت گزار اور فاسق (کھلے بندھوں گناہ کرنے والے) قاری ہوں گے۔ (حلیۃ الاولیاء، حاکم عن انس)

38494

38482- "أسرع الأرض خرابا يسراها ثم يمناها." طس، حل - عن جرير".
٣٨٤٨٢۔۔۔ زمین کا بائیں طرف جلدی اور پھر بائیں جانب خراب ہوگی۔ (طبرانی فی الاوسط حلیۃ الاولیاء عن جریر)
کلام :۔۔۔ اسنی المطالب ١٨٤، ضعیف الجامع ٨٣٩۔

38495

38483- "ليأتين على الناس زمان يطوف الرجل فيه بالصدقة من الذهب ثم لا يجد أحدا يأخذها منه، ويرى الرجل الواحد يتبعه أربعون امرأة يلذن به من قلة الرجال وكثرة النساء." ق - عن أبي موسى"
٣٨٤٨٣۔۔۔ لوگوں پر ایسا زمانہ ضرور آئے گا جس میں آدمی اپنی سونے کی زکوۃ لے کر پھرے گا پھر اسے وصول کرنے والا نہیں پائے گا۔ ایک آدمی نظر آئے گا جس کے پیچھے چالیس عورتیں لگی ہوں گی، مردوں کی کمی اور عورتوں کی کثرت کی وجہ سے اس سے پناہ مانگ رہی ہوں گی۔ (مسلم عن ابی موسیٰ )

38496

38484- "لا تقوم الساعة حتى يتباهى الناس في المساجد." حم م، ت، د - عن أنس".
٣٨٤٨٤۔۔ جب تک لوگ مسجدوں میں فخر نہیں کریں گے قیامت قائم نہیں ہوگی۔ (مسند احمد، مسلم، ترمذی، ابوداؤد عن انس

38497

38485- "لا تقوم الساعة حتى لا يقال في الأرض: الله الله." حم، م3 ت - عن أنس".
٣٨٤٨٥۔۔۔ جب زمین میں اللہ، اللہ نہیں کہا جائے گا قیامت قائم نہیں ہوگی۔ (مسند احمد، مسلم، ترمذی، عن انس)

38498

38486- "لا تقوم الساعة إلا على شرار الناس." حم، م1 عن ابن مسعود".
٣٨٤٨٦۔۔۔ برے لوگوں پر قیامت برپا ہوگی۔ (مسند احمد، مسلم عن ابن مسعود)

38499

38487- "لا تقوم الساعة حتى يمر الرجل بقبر الرجل فيقول: يا ليتني مكانه." حم، ق - عن أبي هريرة".
٣٨٤٨٧۔۔۔ قیامت قائم نہیں ہوگی یہاں تک کہ ایک شخص کسی قبر کے قریب سے گزر کر کہے : اے کاش میں اس کی جگہ ہوتا۔ (مسند احمد، بیھقی عن ابوہریرہ )

38500

38488- "لا تقوم الساعة حتى لا يحج البيت." ع، ك - عن أبي سعيد".
٣٨٤٨٨۔۔۔ قیامت قائم نہیں ہوگی یہاں تک کہ بیت اللہ کا حج نہیں کیا جائے گا۔ (ابویعلی، حاکم عن ابی سعید)

38501

38489- "لا تقوم الساعة حتى يرفع الركن والقرآن." السجزي عن عمر".
٣٨٤٨٩۔۔۔ جب تک رکن اور قرآن نہیں اٹھالئے جاتے قیامت قائم نہیں ہوگی۔ (السجزی عن عمر)
کلام :۔۔۔ ضعیف الجامع ٦٢٥٩۔

38502

38490- "لا تقوم الساعة حتى يكون الزهد رواية والورع تصنعا." حل - عن أبي هريرة".
٣٨٤٩٠۔۔۔ جب تک زھد و پرہیزگاری رواج اور تقویٰ تصنع و تکلف نہیں بن جاتا قیامت قائم نہیں ہوگی۔ (حلیۃ الاولیاء عن ابوہریرہ )
کلام :۔۔۔ ضعیف الجامع ٦٢٦١۔

38503

38491- "إن أول هذه الأمة خيارهم، وآخرها شرارهم، مختلفين متفرقين، فمن كان يؤمن بالله واليوم الآخر فلتأته منيته وهو يأتي الناس ما يحب أن يؤتى إليه." حب - عن ابن مسعود".
٣٨٤٩١۔۔۔ اس امت کا پہلا گروہ بہترین ہے اور آخری حصہ برے لوگوں پر مشتمل ہے جن کا آپس میں اختلاف ہوگا اور وہ مختلف ٹولیوں میں بٹے ہوں گے، پس جس کا اللہ اور روز آخرت ہے اسے اس کی موت آجائے اور وہ لوگوں سے ایسا برتاؤ کرے جیسے برتاؤ کا وہ ان سے خواستگار ہے۔ (ابن حبان عن ابی مسعود)
کلام :۔۔۔ ضعیف الجامع ١٨٢٦۔

38504

38492- "ثلاث إذا رأيتهن فعند ذلك خراب العامر وعمارة الخراب: أن يكون المعروف منكرا والمنكر معروفا وأن يتمرس الرجل بالأمانة تمرس البعير بالشجرة." ابن عساكر - عن محمد بن عطية السعدي".
٣٨٤٩٢۔۔۔ تین چیزیں ایسی ہیں جب تم انھیں دیکھ لوگے اس وقت آباد ویران اور ویران آباد ہوجائے گا۔ نیکی کو گناہ اور گناہ کو نیکی سمجھا جانے لگے، اور آدمی امانت کو یوں رگڑے جیسے اونٹ درخت کو رگڑتا ہے۔ (ابن عساکر عن محمد بن عطیۃ السعدی)

38505

38493- "آخر قرية من قرى الإسلام خرابا المدينة." ت - عن أبي هريرة".
٣٨٤٩٣۔۔۔ اسلام کی سب سے آخری بستی مدینہ ویران ہوگا۔ (ترمذی عن ابوہریرہ )
کلام :۔۔۔ ضعیف الترمذی ٨٢١، اسنی المطالب ٣۔

38506

38494- "آخر من يحشر راعيا من مزينة يريدان المدينة ينعقان بغنمهما فيجدانها وحوشا حتى إذا بلغا ثنية الوداع خرا على وجوههما." ك - عن أبي هريرة".
٣٨٤٩٤۔۔ آخری شخص جو مزینہ کے چرواہوں کو جمع کرے گا وہ مدینہ کا رخ کرکے اپنی بکریوں کو ہنکالا رہے ہوں گے۔ تو اسے وحشی جانوروں سے بھرا پائیں گے جب ثنیۃ الوداع کے مقام پر پہنچے گے تو دونوں منہ کے بل گرپڑیں گے۔ (حاکم عن ابوہریرہ )

38507

38495- " يا ابن مسعود! إن للساعة أعلاما وإن للساعة أشراطا ألا! وإن من علم الساعة وأشراطها أن يكون الولد غيظا، وأن يكون المطر قيظا1 وأن يقبض الأشرار قبضا، يا ابن مسعود! من أعلام الساعة وأشراطها أن يصدق الكاذب وأن يكذب الصادق، يا ابن مسعود! إن من أعلام الساعة وأشراطها أن يؤتمن الخائن وأن يخون الأمين، يا ابن مسعود! إن من أعلام الساعة وأشراطها أن يواصل الأطباق وأن يقاطع الأرحام، يا ابن مسعود! إن من أعلام الساعة وأشراطها أن يسود كل قبيلة منافقوها وكل سوق فجارها، يا ابن مسعود! إن من أعلام الساعة وأشراطها أن يكون المؤمن في القبيلة أذل من النقد، يا ابن مسعود! إن من أعلام الساعة وأشراطها أن تزخرف المحاريب وأن تخرب القلوب، يا ابن مسعود! إن من أعلام الساعة وأشراطها أن يكتفى الرجال بالرجال والنساء بالنساء، يا ابن مسعود! إن من أعلام الساعة وأشراطها أن تكنف المساجد وأن تعلو المنابر، يا ابن مسعود! إن من أعلام الساعة وأشراطها أن يعمر خراب الدنيا ويخرب عمرانها، يا ابن مسعود! إن من أعلام الساعة وأشراطها أن تظهر المعازف وشرب الخمور، يا ابن مسعود! إن من أعلام الساعة وأشراطها أن تشرب الخمور، يا ابن مسعود! إن من أعلام الساعة وأشراطها أن تكثر الشرط والهمازون والغمازون واللمازون، يا ابن مسعود! إن من أعلام الساعة وأشراطها أن تكثر أولاد الزنا." طب - عن ابن مسعود".
٣٨٤٩٥۔۔۔ ابن مسعود ! قیامت کی کچھ علامات اور شرطیں ہیں۔ آگاہ رہنا ! یہ بھی قیامت کی علامات اور نشانیوں کا حصہ ہے کہ اولاد غیظ وغضب بن جائے، اور بارش گرم بن جائے، اور برے لوگ جلدی سے مرنے لگیں، ابن مسعود ! یہ بھی قیامت کی علامت اور نشانی ہے کہ سچے کو جھوٹا اور جھوٹے کو سچا سمجھاجائے، ابن مسعود ! یہ بھی قیامت کی علامت و نشانی ہے کہ بددیانت کو امانتدار اور امین کو ضائن سمجھاجائے، ابن مسعود ! یہ بھی قیامت کی علامت اور نشانی ہے کہ غیروں سے ناتا جوڑا جائے اور اپنوں سے ناتا توڑا جائے، یہ بھی قیامت کی علامت اور نشانی ہے کہ ہر قبیلہ اپنے منافق لوگوں کو سردار بنالے، اور ہر بازار اپنے برے لوگوں کو۔ ابن مسعود ! کہ مومن قبیلۃ میں درہم سے زیادہ ذلیل ہوجائے، ابن مسعود ! یہ بھی قیامت کی علامت اور نشانی ہے کہ محرابیں مزین کی جائیں اور دل خراب ہوں۔ ابن مسعود ! یہ بھی قیامت کی علامت اور نشانی ہے کہ مرد، مردوں سے اور عورتیں، عورتوں سے فائدہ اٹھائیں، ابن مسعود ! یہ بھی قیامت کی علامت اور نشانی ہے کہ مسجدوں میں پائخانے کی جگہیں بنائی جائیں اور منبر اونچے بنائے جائیں۔ ابن مسعود ! یہ بھی قیامت کی علامت و نشانی ہے کہ دنیا کے ویران علاقے آباد اور آباد ویران کئے جائیں، ابن مسعود ! یہ بھی قیامت کی علامت اور نشانی ہے کہ آلات موسیقی ظاہر ہوجائیں، شرابیں پی جانے لگیں، ابن مسعود ! یہ بھی قیامت کی علامت اور نشانی ہے کہ شرابیں پی جائیں، ابن مسعود ! یہ بھی قیامت کی علامت اور نشانی ہے کہ پولیس والے، پیٹھ پیچھے طعن زن، نکتہ چین، عیب گیری کرنے والے بکثرت ہوجائیں، ابن مسعود ! یہ بھی قیامت کی علامت اور نشانی ہے کہ حرامزادوں کی تعداد بڑھ جائے۔ (طبرانی فی الکبیر عن ابن مسعود)

38508

38496- "الأمارات خرزات منظومات بسلك، فإذا انقطع السلك تبع بعضه بعضا." ك - عن أنس".
٣٨٤٩٦۔۔۔ (قیامت کی) نشانیاں لڑی میں پروئے ہوئے موتیوں کی طرح ہیں جب لڑی ٹوٹ جائے تو یکے بعد دیگرے گرنا شروع ہوجاتے ہیں۔ (حاکم عن انس)

38509

38497- "إذا استحلت هذه الأمة الخمر بالنبيذ والربا بالبيع والسحت بالهدية واتجروا بالزكاة فعند ذلك هلاكهم ليزدادوا إثما." الديلمي - عن حذيفة".
٣٨٤٩٧۔۔۔ جب یہ امت نبیذ کے بدلے شراب، سوداگری کے بدلے سود، ہدیہ کے عوض رشوت کو حلال کرلے گی اور زکوۃ کو تجارت کا ذریعہ بنالے گی اس وقت ان کی ہلاکت شروع ہوجائے گی۔ (الدیلمی عن حذیفۃ)

38510

38498- "إذا استحلت أمتي خمسا فعليهم الدمار: إذ ظهر فيهم التلاعن، ولبسوا الحرير، واتخذوا القينات، وشربوا الخمور، واكتفى الرجال بالرجال والنساء بالنساء." هب من طريقين - عن أنس، وقال كل من الإسنادين غير قوى غير أنه إذا ضم بعضه إلى بعض أخذ قوة".
٣٨٤٩٨۔۔۔ جب میری امت پانچ چیزوں کو حلال سمجھ لے گی تو ان کی تباہی ہے جب ان میں ایک دوسرے پر لعن (١) طعن شروع ہوجائے، وہ (٢) ریشم پہننے لگیں (٣) گانے بجانے والی رکھنے لگیں، (٤) شرابیں پئیں، (٥) مرد، مردوں سے اور عورتیں عورتوں سے فائدہ اٹھانے لگیں۔ (بیھقی من طریقین عن انس وقال : کل من الاسنادین غیر قوی غیر انہ اذ آضم بعضہ الی بعضہ اخذ قوۃ)

38511

38499- "إذا استغنى النساء بالنساء والرجال بالرجال فبشرهم بريح حمراء تخرج من قبل المشرق فيمسخ بعضهم ويخسف ببعض، ذلك بما عصوا وكانوا يعتدون." الديلمي - عن أنس".
٣٨٤٩٩۔۔۔ جب عورتیں، عورتوں سے اور مرد مردوں سے لذت اٹھانے لگیں تو اس وقت انھیں سرخ آندھی کی اطلاع دے دو جو مشرق کی جانب سے نکلے گی کچھ لوگوں کے چہرے بگاڑ دئیے جائیں گے کچھ کو زمین میں دھنسا دیا جائے گا یہ اس وجہ سے کہ انھوں نے نافرمانی کی اور وہ حد سے تجاوز کرنے لگے تھے۔ (الدیلمی عن انس)

38512

38500- "لا تذهب الدنيا حتى يستغني النساء بالنساء والرجال بالرجال، والسحاق زنا النساء فيما بينهن." الخطيب وابن عساكر - عن أيوب بن مدرك بن العلاء الحنفي عن مكحول عن واثلة وأنس، وأيوب متروك".
٣٨٥٠٠۔۔۔ اس وقت تک دنیا ختم نہیں ہوگی جب تک عورتیں عورتوں سے اور مرد، مردوں سے لطف اندوز نہیں ہوں گے، عورتوں کا آپس میں شرمگاہیں رگڑنا ان کا زنا ہے۔ (الخطیب وابن عساکر عن ایوب بن مدرک بن العاء الحنفی عن مکحول عن واثلہ عن انس، وایوب متروک)
کلام :۔۔۔ الضعیفہ ١٦٠٢۔

38513

38501- "إذا اقترب الزمان كثر لبس الطيالسة، وكثرت التجارة وكثر المال، وعظم رب المال لماله، وكثرت الفاحشة، وكانت وكانت إمارة الصبيان، وكثر النساء، وجار السلطان، وطفف في المكيال والميزان، فيربي الرجل جروا خير من أن يربي ولدا له، ولا يوقر كبير ولا يرحم صغير، ويكثر أولاد الزنا حتى أن الرجل ليغشى المرأة على قارعة الطريق، ويلبسون جلود الضأن على قلوب الذئاب، أمثلهم في ذلك الزمان المداهن." طب، ك وتعقب عن منتصرين بن عمارة بن أبي ذر عن أبيه عن جده".
٣٨٥٠١۔۔۔ جب (قیامت کا) زمانہ قریب ہوگا، تو عجمی لباس کی کثرت ہوجائے گی، مال و تجارت کی بہتات ہوگی، مالدار کی اس کے مال کی وجہ سے عزت کی جائے گی، فحاشی کھلے عام ہوگی، بچوں کی گورنری ہوگی، عورتیں تعداد میں بڑھ جائیں گی۔ بادشاہ ظالم ہوگا ناپ وتول میں کمی کی جائے گی اس وقت آدمی کے لیے اپنی اولاد کے مقابلہ میں کتے کا پلا پالنا بہتر ہوگا بڑے کی عزت ہوگی نہ چھوٹے پر شفقت، حرامزادے بکثرت ہوں گے۔
یہاں تک کہ ایک شخص راستہ کے درمیان میں عورت سے ہم آغوش ہوگا بھیڑ یا دل لوگوں کو بھیڑ کی کھالیں پہنائیں گے، اور اس زمانہ میں اس کی واضح مثال مداہن (دوسروں سے متاثر ہو کر دین کی بات چھپانے والے) لوگ ہیں۔ (طبرانی فی الکبیر ، حاکم وتعقب عن منتصربن عمارہ بن ابی ذرعن ابیہ عن جدہ)

38514

38502- "إذا ظهر فيكم مثل ما ظهر في بني إسرائيل، إذا كانت الفاحشة في كباركم، والملك في صغاركم، والعلم في رذالكم." حم، ع، هـ- عن أنس، قال: قيل يا رسول الله! متى ندع الأمر بالمعروف والنهي عن المنكر؟ قال - فذكره، ولفظ ع: "إذا ظهر الادهان في خياركم، والفاحشة في شراركم، وتحول الملك في صغاركم، والفقه في رذالتكم"
٣٨٥٠٢۔۔۔ جب تم لوگوں میں وہ چیزیں ظاہر ہوجائیں جو بنی اسرائیل میں ظاہر ہوئیں، تمہارے بڑوں میں فحاشی پھیل جائے، اور حکومت تمہارے چھوٹوں کے ہتھے چڑھ جائے اور علم تمہارے کمینے لوگوں میں پہنچ جائے۔ (مسند احمد ابویعلی، ابن ماجہ عن انس فرماتے ہیں : کسی نے عرض کیا یارسول اللہ ! ہم کب نیکی کا حکم دینا اور برائی سے روکنا ترک کردیں ؟ تو آپ نے یہ ارشاد فرمایا، اور ابویعلی کے الفاظ ہیں : جب تمہارے نیک لوگوں میں مداہنت عام ہوجائے، فحاشی تمہارے برے لوگوں میں پھیل جائے اور بادشاہت تمہارے کم سنوں میں اور فقہ تمہارے گھٹیا لوگوں میں منتقل ہوجائے اس وقت۔ )

38515

38503- "إذا اقترب الساعة تقارب الزمان، فتكون السنة كالشهر والشهر كالجمعة، والجمعة كاحتراق السعفة في النار." ع - عن أبي هريرة".
٣٨٥٠٣۔۔۔ جب قیامت قریب ہوگی وقت کم ہونا شروع ہوجائے گا، سال مہینہ کی طرح مہینہ ہفتے کی طرح اور ہفتہ آگ میں انگارے کے جلنے کی طرح گزرے گا۔ (ابویعلی عن ابوہریرہ )

38516

38504- "لا تقوم الساعة حتى يتقارب الزمان، فتكون السنة كالشهر، ويكون الشهر كالجمعة، وتكون الجمعة كاليوم، ويكون اليوم كالساعة، وتكون الساعة كاحتراق السعفة." حم، حل - عن أبي هريرة".
٣٨٥٠٤۔۔۔ جب تک وقت نہیں گھٹے گا قیامت قائم نہیں ہوگی سال، مہینے کی طرح مہینہ ہفتے کی طرح اور ہفتہ دن کی طرح اور دن گھڑی کی طرح اور گھڑی انگارے کے جلنے کی طرح گزرے گی۔ (مسند احمد، حلیۃ الاولیاء عن ابوہریرہ )

38517

38505- "إذا تقارب الزمان أناخ بكم الشرف1 الجون، فتن كقطع الليل المظلم." نعيم بن حماد في الفتن، طب عن أبي هريرة، وهو ضعيف".
٣٨٥٠٥۔۔۔ جب وقت کم ہونا شروع ہوگا تو تمہیں پے درپے کالے اونٹوں (کی طرح فتنوں) نے آگھیرنا ہے ایسے فتنے ہوں گے جیسے تاریک رات کے حصے۔ (نعیم بن حماد فی الفتن، طبرانی فی الکبیر عن ابوہریرہ وھو ضعیف)

38518

38506- "إذا تقارب الزمان انتقى الموت خيار أمتي، كما ينتقي أحدكم خيار الرطب من الطبق." الرامهرمزي في الأمثال - عن أبي هريرة، وفيه يحيى بن عبيد الله بن عبد الله بن موهب عن أبيه، قال أحمد: ليس بثقة".
٣٨٥٠٦۔۔۔ جب زمانہ میں بےبرکتی ہوگی تو موت میری امت کے نیک لوگوں کو ختم کردے گی، جیسے تم میں سے کوئی طشت سے اچھی کھجوریں چن لیتا ہے (الرمھرمزی فی الامثال عن ابوہریرہ وفیہ یحییٰ بن عبداللہ بن عبداللہ عن ابیہ، قال احمد : لیس بثقۃ

38519

38507- "إذا سمعتم بناس يأتون من قبل المشرق أو كورها يعجب الناس من زيهم فقد أظلت الساعة." نعيم بن حماد في الفتن عن حفصة".
٣٨٥٠٧۔۔۔ جب تم مشرق یا اس کے دیہاتیوں کی جانب سے لوگوں کی آمد کی سنو جن کی شکل و صورت لوگوں کو بھلی لگتی ہے تو بس قیامت قریب ہے۔ (نعیم بن حماد فی الفتن عن حفصۃ)

38520

38508- "إذا ضيعت الأمانة فانتظر الساعة، قيل: كيف إضاعتها؟ قال: إذا أسند الأمر إلى غير أهله فانتظر الساعة." خ - عن أبي هريرة".
٣٨٥٠٨۔۔۔ جب امانت ضائع کی جانے لگے تو قیامت کا انتظار کرو، کسی نے عرض کیا : امانت کیسے ضائع کی جاتی ہے ؟ فرمایا : جب حکومت نااہل کے سپرد کردی جائے تو پھر قیامت کے منتظر رہو۔ (بخاری عن ابوہریرہ )

38521

38509- "تجيء ريح بين يدي الساعة يقبض فيها روح كل مؤمن." م، ك، خ - عن عياش بن أبي ربيعة".
٣٨٥٠٩۔۔۔ قیامت سے پہلے ایک ہوا چلے گی جو ہر مومن کی روح قبض کرلے گی۔ (مسلم، حاکم، بخاری عن عیاش بن ابی ربیعۃ

38522

38510- "إن أمام الدجال سنين خداعة! يكذب فيها الصادق ويصدق فيها الكاذب، ويخون فيها الأمين ويؤتمن فيها الخائن، ويتكلم فيها الرويبضة، قيل: وما الرويبضة؟ قال: الفاسق يتكلم في أمر العامة." حم - عن أنس".
٣٨٥١٠۔۔۔ دجال سے پہلے دھوکے کے سال ہوں گے اس میں سچے کو جھوٹا اور جھوٹے کو سچا، امانتدار، کو بددیانت اور بددیانت کو امانت دار سمجھاجائے گا اور روبیضہ بھی انہی سالوں میں بولے گا، لوگوں نے عرض کیا روبیضہ کیا ہے ؟ فرمایا : فاسق شخص جو لوگوں کے معاملات میں گفتگو کرے گا۔ (مسند احمد عن انس)

38523

38511- "إن بين يدي الساعة سنين خداعة، يتهم فيها الأمين ويؤتمن الخائن ويصدق فيها الكاذب ويكذب فيها الصادق، ويتكلم فيها الرويبضة، قال، يا رسول! وما الرويبضة؟ قال السفيه ينطق في أمر العامة." طب والحاكم في الكنى وابن عساكر - عن عوف بن مالك الأشجعي".
٣٨٥١١۔۔۔ قیامت سے پہلے دھوکے کے سال ہوں گے، اس میں امین پر تہمت لگائی جائے گی اور بددیانت کو امین کو کہا جائے گا جھوٹے کو سچا اور سچے کو جھوٹا، انہی سالوں میں روبیضہ بولے گا، لوگوں نے عرض کیا : یارسول اللہ ! روبیضہ کیا چیز ہے ؟ فرمایا : بیوقوف جو عوام کے معاملات سلجھانے کے لیے گفتگو کرے گا۔۔ (طبرانی فی الکبیر والحاکم فی الکنی وابن عساکر عن عوف بن مالک الاشجعی)

38524

38512- "إن بين يدي الساعة فتنا كأنها قطع الليل المظلم، يصبح الرجل فيها مؤمنا ويمسي كافرا، ويمسي مؤمنا ويصبح كافرا يبيع قوم أخلاقهم بعرض من الدنيا يسير." حم ونعيم بن حماد في الفتن، حل - عن النعمان بن بشير".
٣٨٥١٢۔۔۔ قیامت سے پہلے تاریک رات کے حصوں کی طرح فتنے ہوں گے، جن میں آدمی صبح مومن ہوگا شام کو کافر ہوگا، شام کو مومن اور صبح کافر ہوگا۔ ایک قوم دنیا کے تھوڑے حصے کے لیے اپنے اخلاق بیچ ڈالے گی۔ (مسند احمد ونعیم بن حماد فی الفتن، حلیۃ الاولیاء عن النعمان بن بشیر)

38525

38513- "إن بين يدي الساعة فتنا كقطع الليل المظلم يصبح الرجل فيها مؤمنا ويمسي كافرا، ويمسي مؤمنا ويصبح كافرا، يبيع فيها قوم دينهم بعرض من الدنيا." طب - عن ابن عباس".
٣٨٥١٣۔۔۔ قیامت سے پہلے تاریک رات کے پہروں کی طرح فتنے ہوں گے، جن میں آدمی صبح مومن، شام کو کافر، شام کو مومن اور صبح کافر ہوگا۔ ان میں کچھ لوگ دنیا کے مال کے بدلے اپنا دین بیچ دیں گے۔ (طبرانی فی الکبیر عن ابن عباس)

38526

38514- "إن بين يدي الساعة تسليم الخاصة وفشو التجارة حتى تعين المرأة زوجها على التجارة، وقطع الأرحام، وظهور شهادة الزور، وكتمان شهادة الحق، وظهور القلم." حم، ك - عن ابن مسعود".
٣٨٥١٤۔۔۔ قیامت سے پہلے خاص لوگوں کی سپردداری ہوگی، تجارت عام ہوجائے گی یہاں تک کہ عورت تجارت میں اپنے خاوند کی مدد کرے گی۔ رشتے ناطے توڑے جائیں گے، جھوٹی گواہیوں، کتمان شہادت حق، (حق کی گواہی چھپانے) کا رواج ہوگا اور ظلم ظاہر ہوگا۔ (مسند احمد، حاکم عن ابن مسعود)

38527

38515- "إن بين يدي الساعة تسليم الخاصة وفشو التجارة حتى تعين المرأة زوجها على التجارة وحتى يخرج الرجل بماله إلى أطراف الأرض فيرجع فيقول: لم أربح شيئا." ك - عن ابن مسعود".
٣٨٥١٥۔۔۔ قیامت سے قبل خاص لوگ اپنے آپ کو حوالے کردیں گے۔ تجارت عام ہوجائے، یہاں تک کہ عورت اپنے خاوند کا تجارت میں ہاتھ بٹائے گی۔ اور آدمی اطراف زمین میں اپنا مال لے کر نکلے گا واپس آئے گا توک ہے گا مجھے کچھ نفع نہیں ہوا۔ (حاکم عن ابن مسعود)

38528

38516- "إن بين يدي الساعة فتنا كقطع الليل المظلم، فتنا كقطع الدخان، يموت فيها قلب الرجل كما يموت بدنه، يصبح الرجل فيها مؤمنا ويمسي كافرا، ويمسي مؤمنا ويصبح كافرا، يبيع فيها أقوام أخلاقهم ودينهم بعرض الدنيا." ابن سعد، حم، طب، ك - عن الضحاك بن قيس".
٣٨٥١٦۔۔۔ قیامت سے پیشتر تاریک رات کے حصوں جیسے فتنے ہوں گے۔ بعض فتنے دھوئیں کی بدلیوں جیسے ہوں گے۔ ان میں آدمی کا دل ایسے مردہ ہوجائے گا جیسے اس کا بدن مردہ ہوجاتا ہے، صبح مومن ہوگا شام کو کافر، شام کو مومن اور صبح کافر ہوگا۔ کچھ دنیا کے مال کے بدلے اپنے اخلاق ودین کو فروخت کردیں گے۔ (ابن سعد، مسند احمد طبرانی فی الکبیر، حاکم عن الضحاک بن قیس)

38529

38517- "إن بين يدي الساعة ثلاث سنوات، تمسك السماء أول سنة ثلث قطرها والأرض ثلث نباتها، والسنة الثانية تمسك السماء ثلثي قطرها والأرض ثلثي نباتها، والسنة الثالثة تمسك السماء قطرها والأرض نباتها حتى لا يبقى ذو خف ولا حافر، إن يخرج - يعني الدجال - وأنا فيكم فأنا حجيجه وإلا فإن الله عز وجل خليفتي على كل مؤمن، قالوا: يا رسول الله! فما يجزيء المؤمن؟ قال: ما يجزئ الملائكة: التسبيح والتحميد والتهليل." طب - عن أسماء بنت يزيد".
٣٨٥١٧۔۔۔ قیامت سے پہلے تین سال ہوں گے، پہلے سال میں آسمان اپنی تہائی بارش روک لے گا، اور زمین اپنی تہائی پیداوار کھینچ لے گی۔ اور دوسرے سال آسمان دوتہائی اپنی بارش سلب کرلے گا اور زمین دو تہائی نباتات روک لے گی۔ تیسرے سال آسمان سے بارش اور زمین کی نباتات رک جائے گی کوئی اونٹ اور گدھا باقی نہیں رہے گا، اگر وہ یعنی دجال نکل آیا اور میں تم میں زندہ رہا تو تم میں اس کا مقابلہ کروں گا ورنہ اللہ تعالیٰ ہر مومن کا میری طرف سے وارث ہے، لوگوں نے عرض کیا : یارسول اللہ ! مومن کو زندہ رہنے کے لیے کیا چیز فائدہ دے گی ؟ آپ نے فرمایا : جو فرشتوں کو فائدہ دیتی ہے۔ سبحان اللہ، الحمد للہ اور لا الہٰ الا اللہ کہنا۔ (طبرانی فی الکبیر عن اسماء بنت یزید)

38530

38518- "تكون قبل خروج المسيح الدجال سنوات خداعة، يكذب فيها الصادق ويصدق فيها الكاذب، ويؤتمن فيها الخائن ويخون فيها الأمين، ويتكلم الرويبضة - الوضيع عن الناس." نعيم ابن حماد في الفتن - عن أبي هريرة".
٣٨٥١٨۔۔۔ مسیح دجال کے نکلنے سے پہلے قریب کے سال ہوں گے، ان میں سچے کو جھوٹا اور جھوٹے کو سچا کہا جائے گا بددیانت کے پاس امانت رکھی جائے گی اور امین کو بددیانت سمجھاجائے گا۔ اور لوگوں کا گھٹیا آدمی ان کے فیصلوں میں بولے گا۔ (نعیم بن حماد فی الفتن عن ابوہریرہ )

38531

38519- "تكون أمام الدجال ستون خداعة، يكثر فيها المطر ويقل النبت، ويكذب فيها الصادق ويصدق فيها الكاذب، ويؤتمن الخائن ويخون فيها الأمين، وينطق فيها الرويبضة، قيل: يا رسول الله؟ وما الرويبضة؟ قال: من لا يوبه له." طب - عن عوف بن مالك".
٣٨٥١٩۔۔۔ دجال سے پہلے دھوکے کے سال ہوں گے ان میں بارشیں بکثرت ہوں گی (مگر) پیداوار کم ہوگی سچے کو جھوٹا اور جھوٹے کو سچا، بددیانت کو امانتدار اور امانتدار کو بددیانت سمجھا جائے گا، انہی سالوں میں روبیضہ بولے گا، لوگوں نے عرض کیا : یارسول اللہ روبیضہ۔۔۔ کون ہے ؟ آپ نے فرمایا : جس کی کسی کو پروا نہ ہو۔ (طبرانی فی الکبیر عن عوف بن مالک)

38532

38520- "إن من أشراط الساعة أن يفشو المال، ويكثر القلم وتفشو التجارة، ويظهر الجهل، ويبيع الرجل البيع فيقول: لا حتى استأمر تاجر بني فلان، ويلتمس في الحي العظيم الكاتب فلا يوجد."حم، ن - عن عمرو بن تغلب".
٣٨٥٢٠۔۔۔ یہ قیامت کی علامت ہے کہ مال پھیل جائے، قلم عام ہوجائے، تجارت کی ریل پیل ہو، جہالت ظاہر ہوجائے، آدمی سوداگری کرے گا تو کہے گا : یہاں تک کہ میں بنی فلاں کے تاجر سے نہ گزر جاؤں، بڑے قبیلے میں کاتب ڈھونڈا جائے گا تو نہیں ملے گا۔ (مسند احمد، نسائی عن عمروبن تغلب)

38533

38521- "إن من إشراط الساعة أن يرفع العلم ويظهر الجهل." ابن النجار - عن ابن عمر".
٣٨٥٢١۔۔۔ علم کا اٹھ جانا اور جہالت کا عام ہوجانا قیامت کی علامت ہے۔ (ابن النجار عن ابن عمر)

38534

38522- "إن من علامات البلاء وأشراط الساعة أن تعزب1 العقول، وتنقص الأحلام، ويكثر القتل، ويرفع علامات الخير، وتظهر الفتن." طب - عن ابن عمر".
٣٨٥٢٢۔۔۔ آزمائش کی علامت اور قیامت کی نشانی یہ ہے کہ عقلیں مخفی ہوجائیں سمجھیں گھٹ جائیں، قتل عام ہوجائے، نیکی و بھلائی کی نشانیاں ختم کردی جائیں، اور فتنے ظاہر ہوجائیں گے۔ (طبرانی فی الکبیر عن ابن عمر)

38535

38523- "إن من علامات البلاء وأشراط الساعة أن تعزب العقول، وتنقص الأحلام، وترفع علامات الحق، ويظهر الظلم." نعيم بن حماد في الفتن - عن كثير بن مرة مرسلا".
٣٨٥٢٣۔۔۔ آزمائش کی علامت اور قیامت کی نشانی عقلوں کا مخفی ہونا، سمجھوں کا کم ہونا، حق کی علامات ختم کردی جائیں، ظلم و بربریت نمایاں ہوجائے۔ (نعیم بن حماد فی الفتن عن کثیر بن مرۃ مرسلاً )

38536

38524- يوشك العلم أن يرفع - قالها ثلاثا، قال زيد بن لبيد: وكيف يرفع العلم منا وهذا كتاب الله بين أظهرنا قد قرأناه ويقرئه أبناؤنا أبناءهم! فقال: ثكلتك أمك يا زيد بن لبيد! إن كنت لأعدك من فقهاء أهل المدينة! أو ليس هؤلاء اليهود والنصارى عندهم التوراة والإنجيل فما أغنى عنهم! إن الله ليس يذهب بالعلم برفع ولكن يذهب بحملته، لا قل ما قبض الله عالما من هذه الأمة إلا كان ثغرة في الإسلام لا تسد بمثله إلى يوم القيامة."ابن عساكر عن أبي شجرة".
٣٨٥٢٤۔۔۔ آپ نے تین مرتبہ فرمایا : عنقریب علم اٹھالیا جائے گا، زید بن لبید نے عرض کیا : ہم سے علم کیسے اٹھایا جائے گا جب کہ یہ اللہ کی کتاب ہمارے درمیان موجود ہے ہم نے اسے پڑھا اور اسے ہمارے بیٹے اپنی اولاد کو پڑھائیں گے ؟ آپ نے فرمایا : زید بن لبید ! تمہیں تمہاری ماں گم پائے، میں تو تمہیں مدینہ کے سمجھدار لوگوں میں سمجھتا تھا، کیا یہ یہودونصاریٰ جو ہیں ان کے پاس توراۃ و انجیل ہے پھر انھیں کیا فائدہ ہوا ؟ اللہ تعالیٰ علم کو اٹھا کر ختم نہیں کرے گا بلکہ حاملین علم (علماء) کو ختم کردے گا اللہ تعالیٰ اس امت میں سے جس عالم کی روح قبض کرکے کمی کرے گا تو اسلام میں ایک شگاف پڑجائے گا جو اس جیسے شخص کی بندش سے قیامت تک ہیں بند ہوگا۔ (ابن عساکر عن ابی شجرۃ)

38537

38525- "يقبض الله العلماء ويقبض العلم منهم فينشأ أحداث ينزو بعضهم على بعض نزو العير على العير، ويكون الشيخ فيها مستضعفا." طس - عن أبي سعيد".
٣٨٥٢٥۔۔۔ اللہ تعالیٰ علماء کی ارواح قبض کرلے گا، اور ان سے علم قبض کرلے، پھر ایسی بدعات پیدا ہوں گی جو ایک دوسرے پر ایسے چڑھیں گی جیسے گدھی پر گدھا چڑھتا ہے ان میں بوڑھا شخص انتہائی کمزور ہوگا۔ (طبرانی فی الاوسط عن ابی سعید)

38538

38526- "يسري على كتاب الله تعالى ليلا فيصبح الناس ليس منه آية ولا حرف في جوف مسلم إلا نسخت." الديلمي - عن حذيفة وأبي هريرة معا".
٣٨٥٢٦۔۔۔ رات کے وقت اللہ تعالیٰ کی کتاب اٹھالی جائے گی پھر جس مسلمان کے سینے میں جو حرف وآیت ہوگی ختم کرلی جائے گی۔ (الدیلمی عن حذیفۃ و ابوہریرہ معاً )

38539

38527- "لا تقوم الساعة حتى يرجع القرآن من حيث جاء فيكون له دوي حول العرش كدوي النحل فيقول الرب عز وجل: مالك؟ فيقول: منك خرجت وإليك أعود، أتلى فلا يعمل بي، فعند ذلك يرفع القرآن." الديلمي - عن ابن عمرو".
٣٨٥٢٧۔۔۔ اس وقت قیامت قائم نہیں ہوگی جب تک قرآن جہاں سے آیا وہاں نہ چلا جائے عرش کے اردگرد اس کی ایسی آواز ہوگی جیسے شہد کی مکھیوں کی بھنبھناہٹ ہوتی ہے، تو رب تعالیٰ فرمائے گا : تجھے کیا ہوا ؟ وہ عرض کرے گا : میں تیری ذات سے نکلا ہوں اور تیری طرف ہی لوٹتا ہوں، میری تلاوت تو کی جاتی تھی لیکن مجھ پر عمل نہیں ہوتا تھا، چنانچہ اس وقت قرآن اٹھالیا جائے گا۔ (الدیلمی عن ابن عمرو)

38540

38528- "إن من أشراط الساعة الفحش والتفحش، وسوء الجوار، وقطع الأرحام، وأن يؤتمن الخائن ويخون الأمين، ومثل المؤمن كمثل قطعة الذهب الجيد أوقد عليها فخلصت وأوزنت فلم تنقص، ومثل المؤمن كمثل النحلة أكلت طيبا ووضعت طيبا، ألا! إن أفضل الشهداء المقسطون، ألا! إن أفضل المهاجرين من هجر ما حرم الله عليه، ألا! إن أفضل المسلمين من سلم المسلمون من لسانه ويده، ألا! إن حوضي طوله كعرضه أبيض من اللبن وأحلى من العسل، آنيته عدد النجوم من أقداح الذهب والفضة، من شرب منه شربة لم يظمأ آخر ما عليها أبدا." الخرائطي في مكارم الأخلاق - عن ابن عمر".
٣٨٥٢٨۔۔۔ فحاشی اور فحش گوئی، براپڑوس، قطع رحمی، بددیانت کو امانت دار اور امین کو بددیانت سمجھنا قیامت کی علامت ہے۔ مومن کی مثال عمدہ سونے کے ٹکڑے کی طرح ہے جسے آگ میں جلایا جائے تو وہ اور خالص ہوجائے اور وزن میں بڑھ جائے اس میں کمی نہ ہو، اور مومن کی مثال شہد کی مکھی کی طرح ہے جس نے پاکیزہ چیز کھائی اور پاکیزہ چیز نکلی، خبردار ! سب سے افضل شہید انصاف کرنے والے ہیں آگاہ رہو ! سب سے افضل مہاجر وہ ہے جو اللہ تعالیٰ کی حرام کردہ چیزیں چھوڑدے، خبردار ! سب سے افضل مسلمان وہ ہے جس کے ہاتھ زبان سے (دوسرے) مسلمان محفوظ رہیں۔ خبردار ! جتنا میرا حوض لمبا ہے اتنا ہی چوڑا ہے، (اس کا پانی ) دودھ سے سفید، شہد سے میٹھا ہوگا۔ اس کے سونے چاندی کے برتن ستاروں کی تعداد کے برابرہوں گے۔ جس نے اس کا ایک گھونٹ پی لیا کبھی بھی پیاسا نہیں ہوگا۔ (الخرائطی فی مکارم الاخلاق عن ابن عمر)

38541

38529- "إن من أشراط الساعة أن يغلب على الدنيا لكع بن لكع، وأفضل الناس مؤمن بين كريمين." العسكري في الأمثال - عن عمر، ورجاله ثقات".
٣٨٥٢٩۔۔۔ یہ قیامت کی علامت ہے کہ کمینہ ولد کمینہ دنیا کا مالک بن جائے، وہ مومن سب سے افضل ہے جو دوکریموں میں ہو۔ (العسکری فی الامثال عن عمر درجالہ ثقات)

38542

38530- "لا تذهب الدنيا حتى تكون للكع بن لكع." حم، ش، طب عن أبي بردة بن نيار، نعيم بن حماد في الفتن - عن أبي بكر بن حزم مرسلا".
٣٨٥٣٠۔۔۔ جب تک دنیا کمینے بن کمینے کی نہیں ہوجاتی ختم نہیں ہوگی۔ (سند احمد، ابن ابی شیبہ، طبرانی فی الکبیر عن ابی بردۃ بن نیار، نعیم بن حماد فی الفتن عن ابی بکر بن حزم مرسلاً )

38543

38531- "لا تذهب الأيام والليالي حتى يكون أسعد الناس بالدنيا لكع بن لكع." طس، ص - عن أنس".
٣٨٥٣١۔۔۔ رات دن ختم نہیں ہوں گے یہاں تک کہ کمینہ بن کمینہ دنیا کا نیک بخت ترین انسان بن جائے۔ (طبرانی فی الاوسط، سعید بن منصور عن انس)

38544

38532- "لا ينقضي الدنيا حتى تكون للكع بن لكع." طب - عن أنس".
٣٨٥٣٢۔۔۔ جب تک کمینے ولد کمینے کے لیے دنیا نہیں ہوجاتی ختم ہوگی۔ (طبرانی فی الکبیر عن انس)

38545

38533- "يوشك أن يكون أسعد الناس في الدنيا لكع بن لكع،وأفضل الناس يومئذ مؤمن بين كريمين." العسكري في الأمثال والديلمي - عن أبي ذر، وسنده حسن".
٣٨٥٣٣۔۔۔ عنقریب کمینہ بن کمینہ دنیا کا نیک بخت ترین انسان ہوگا، اور اس دن سب سے افضل مومن وہ ہوگا جو دوپسندیدہ چیزوں کے درمیان ہوگا۔ (العسکری فی الامثال والدیلمی عن ابی ذروسندہ حسن)

38546

38534- "إن من أشراط الساعة إخراب العامر وإعمار الخراب. وأن يكون الغزو فداء وأن يتمرس الرجل بأمانته كما يتمرس البعير بالشجرة." البغوي وابن عساكر - عن عروة بن محمد بن عطية - عن أبيه".
٣٨٥٣٤۔۔۔ یہ قیامت کی علامت ہے کہ آباد جگہیں غیر آباد ہوں اور غیر آباد، آباد ہونے لگیں، اور لڑائی قربانی بن جائے، اور آدمی اپنی امانت سے ایسے رگڑ کھائے جیسے اونٹ درخت سے اپنا بدن رگڑتا ہے۔ (البغوی وابن عساکر عن عروۃ بن محمد بن عطیۃ عن ابیہ)

38547

38535- " إنها أمارات من أمارات بين يدي الساعة قد أوشك الرجل أن يخرج فلا يرجع حتى تحدثه نعلاه وسوطه ما أحدث أهله بعده." حم - عن أبي هريرة".
٣٨٥٣٥۔۔۔ یہ علامات قیامت کی ان علامتوں میں سے ہیں جو اس سے پہلے ہوں گی، آدمی گھر سے نکلے گا تو جونہی لوٹے گا تو اس کے جوتے اور اس کا کوڑا اسے بتادے گا کہ اس کے گھروالوں نے اس کے بعد کیا کیا۔ (مسند احمد عن ابوہریرہ )

38548

38536- "تخرب الأرض قبل الشام بأربعين سنة." كر - عن عوف بن مالك".
٣٨٥٣٦۔۔۔ شام کی جانب زمین چالیس سالوں میں ویران ہوگی۔ (ابن عساکر عن عوف بن مالک)

38549

38537- "ترجف المدينة ثلاث رجفات فيخرج منها كل منافق وكافر." طب - عن أنس".
٣٨٥٣٧۔۔۔ مدینہ تین باربھونچال میں آئے گا پھر وہاں سے ہر منافق اور کافر نکل جائے گا۔ (طبرانی عن انس)

38550

38538- "تكثر الصواعق عند اقتراب الساعة حتى يأتي الرجل القوم فيقول: من صعق تلكم الغداة؟ فيقولون: صعق فلان وفلان." حم وأبو الشيخ في العظمة، ك - عن أبي سعيد".
٣٨٥٣٨۔۔۔ قیامت کے قریب کثرت غش طاری ہوگی، آدمی لوگوں کے پاس آکر پوچھے گا : آج صبح کیسے غشی طاری ہوئی ؟ لوگ کہیں گے فلاں بےہوش ہوا اور فلاں پر غشی طاری ہوئی۔ (مسند احمد، ابوالشیخ فی العظمۃ، حاکم عن ابی سعید)

38551

38539- ست فيكم أيتها الأمة! موت نبيكم - واحدة، ويفيض المال فيكم حتى أن الرجل ليعطى عشرة آلاف فيظل يتسخطها - ثنتان، وفتنة تدخل بيت كل رجل منكم - ثلاث، وموت كقعاص الغنم - أربع، وهدنة تكون بينكم وبين بني الأصفر ليجمعون لكم تسعة أشهر كقدر حمل المرأة ثم يكونون أولى بالغدر منكم - خمس، وفتح مدينة - ست، قيل: أي مدينة؟ قال: قسطنطينية." حم - عن ابن عمرو".
٣٨٥٣٩۔۔۔ اے امت ! تم میں چھ چیزیں پائی جائیں گی، تمہارے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی وفات، ان میں سے ایک ہے۔ مال کی بہتات ہوگی یہاں کہ آدمی کو دس ہزار دئیے جائیں گے پھر بھی وہ انھیں لینے میں ناراض ہوگا۔ یہ دو ہوئیں۔ اور ایسا فتنہ جو ہر مسلمان کے گھر میں داخل ہوجائے گا۔ تین۔ اور موت جیسے بکریوں کا قصاص دیا جاتا ہے چار، اور تم میں اور رومیوں میں صلح ہوگی وہ تمہارے لیے نوماہ عورت کے حمل کی مقدار تک جمع کریں گے پھر تم سے بدعہدی میں پہل کریں گے پانچ، اور شہر کی فتح، چھ، کسی نے عرض کیا کون سا شہر ؟ فرمایا : قسطنطنیہ۔ (مسند احمد، عن ابن عمرو)

38552

38540- "يا عوف! احفظ خلالا ستا بين يدي الساعة: إحداهن موتي، ثم فتح بيت المقدس، ثم داء يظهر فيكم يستشهد به ذراريكم وأنفسكم ويزكى به أموالكم، ثم تكون الأموال فيكم حتى يعطى الرجل مائة دينار فيظل ساخطا، وفتنة تكون بينكم لا يبقى بيت مسلم إلا دخلته، ثم يكون بينكم وبين بني الأصفر هدنة فيغدرون فيسيرون في ثمانين غاية تحت كل غاية اثنا عشر ألفا. زاد طب: فسطاط المسلمين يومئذ في أرض يقال لها الغوطة في مدينة يقال لها دمشق. هـ، طب، ك، ونعيم بن حماد في الفتن - عن عوف ابن مالك الأشجعي، ك - عن أبي هريرة".
٣٨٥٤٠۔۔۔ اے عوف ! قیامت سے پہلے چھ چیزیں یاد رکھنا، سب سے پہلے میری وفات، پھر بیت المقدس کی فتح، پھر تم لوگوں میں ایسی بیماری ظاہر ہوگی، جس سے تمہارے بچے اور تم خودشہید ہوگے اور اس کے ذریعہ تمہارے مال پاک کئے جائیں گے، پھر تم میں مال اتنا ہوگا کہ آدمی کو سو دینار دئیے جائیں گے پھر بھی وہ ناراض ہوگا۔ اور ایسا فتنہ جو تم میں برپا ہوگا ہر مسلمان کے گھر میں داخل ہوگا، پھر تم میں اور رومیوں میں صلح ہوگی اور وہی بدعہدی کریں گے اس کے بعد وہ اسی جھنڈے لے کر نکلیں گے ہر جھنڈے تلے بارہ ہزار ہوں گے۔ طبرانی نے یہ الفاظ مزید روایت کئے ہیں : اس دن مسلمانوں کا لشکر اس زمین میں ہوگا جسے نشیبی کہا جاتا ہے وہ دمشق نامی ملک میں ہوگی۔۔۔ (ابن ماجہ، طبرانی، حاکم ونعیم بن حمادفی الفتن عن عوف ابن مالک الاشجعی، حاکم عن ابوہریرہ )

38553

38541- "ينزل المسلمون أرضا يقال لها "الجابية" فتكثر بها أموالهم ودوابهم، فيبعث عليهم جرب كالدمل تزكو فيه أعمالهم ويستشهد فيه أبدانهم. " ع وابن عساكر - عن أبي أمامة عن معاذ".
٣٨٥٤١۔۔۔ مسلمان جابیہ نامی زمین میں سکون کے لیے ٹھہریں گے جہاں ان کے مال ومویشی بکثرت ہوں گے، پھر ان پر ایک خارش پھوڑے کی مانند بھیجی جائے گی جس میں ان کے اعمال پاکیزہ اور ان کے بدن شہید ہوں گے۔ ابویعلی وابن عساکر عن ابی امامۃ عن معاذ)

38554

38542- ما المسؤل عنها بأعلم من السائل، وسأخبرك عن أشراطها: "إذا ولدت الأمة ربتها فذاك من أشراطها، وإذا كانت الحفاة العراة رؤس الناس فذاك من أشراطها، وإذا تطاول رعاة البهم في البنيان فذاك من أشراطها، في خمس من الغيب لا يعلمهن إلا الله {إِنَّ اللَّهَ عِنْدَهُ عِلْمُ السَّاعَةِ} الآية. "حم، خ، م، هـ- عن أبي هريرة أن رسول الله صلى الله عليه وسلم سئل: متى الساعة؟ قال - فذكره، م، د، ن - عن عمر، ن - عن أبي هريرة وأبي ذر معا، حل - عن أنس".
٣٨٥٤٢۔۔۔ جس سے پوچھا گیا وہ پوچھنے والے سے زیادہ نہیں جانتا، البتہ میں تمہیں اس کی علامات بتا دیتا ہوں، جب لونڈی اپنی مالکن کو جنم دے، تو یہ اس کی علامت ہے اور جب ننگے پیر بدن کے لوگ سردار بن جائیں تو یہ اس کی علامت ہے اور چرواہے جب اونچی عمارتیں بنانے لگیں تو یہ اس کی علامت ہے ان پانچ غیب کی چیزوں میں جن کا علم صرف اللہ ہی کو ہے، بیشک اللہ کے پاس ہی قیامت کا علم ہے۔
مسند احمد، بخاری، مسلم، ابن ماجہ عن ابوہریرہ کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے پوچھا گیا : قیامت کب قائم ہوگی ؟ تو آپ نے یہ ارشاد فرمایا۔ (مسلم، ابوداؤد نسائی عن عمر، نسائی عن ابوہریرہ وابی ذرمعا، حلیۃ الاولیاء عن انس)

38555

38543- "لا يعلمها إلا الله ولا يجليها لوقتها إلا هو ولكن سأحدثكم بمشاريطها وما بين يديها، ألا! إن بين يديها فتنا وهرجا، قيل: يا رسول الله ما الهرج؟ قال: هو بلسان الحبشة القتل، وأن يلقى بين الناس التناكر فلا يعرف أحد، وتحف قلوب الناس، ويبقى رجرجة1 لا تعرف معروفا ولا تنكر منكرا. " طب وابن مردويه - عن أبي موسى".
٣٨٥٤٣۔۔۔ اسے (قیامت) اللہ کے سوا کوئی نہیں جانتا، اور اس کے وقت کو صرف اللہ ہی ظاہر کرے، البتہ میں تمہیں اس کی شرطوں اور اس سے پہلے پیش آنے والی باتوں کے متعلق بتا دیتا ہوں : اس سے پہلے فتنے اور ھرج ہوگا، کسی نے عرض کیا : یا رسول اللہ ! ھرج کیا ہے ؟ آپ نے فرمایا : یہ حبشی زبان میں قتل ہے، اور لوگوں میں اجنبیت ڈال دی جائے گی کوئی (کسی کو) نہیں پہچانے گا، لوگوں کے دل خشک ہوجائیں گے اور بیوقوف لوگ رہ جائیں گے جنہیں کسی نیکی کا پتہ ہوگا اور نہ کسی برائی کی پہچان۔ (طبرانی فی الکبیر وابن مردویہ عن ابی موسیٰ )

38556

38544- "علمها عند ربي لا يجليها لوقتها إلا هو ولكن سأخبركم بمشاريطها وما يكون بين يديها: إن بين يديها فتنة وهرجا، قالوا: يا رسول الله! الفتنة قد عرفناها فالهرج ما هو؟ قال: بلسان الحبشة القتل، ويلقى بين الناس التناكر فلا يكاد أحد أن يعرف أحدا." حم، ص - عن حذيفة، قال: سئل رسول الله صلى الله عليه وسلم عن الساعة قال - فذكره".
٣٨٥٤٤۔۔۔ اس کا علم میرے رب کے پاس ہے اس کے وقت کو صرف وہی ظاہر کرے گا البتہ میں تمہیں اس کی علامات بتا دیتا ہوں اور جو کچھ اس سے پہلے پیش آئے گا۔ اس سے پہلے فتنہ اور ھرج ہوگا، لوگوں نے عرض کیا : یا رسول اللہ ! ہمیں فتنے کا پتہ تو چل گیا ھرج کیا چیز ہے ؟ آپ نے فرمایا : حبشی زبان میں قتل کو کہتے ہیں، اور لوگوں میں اجنبیت ڈال دی جائے گی کوئی پہچانا نہ جائے گا۔ (مسند احمد ، سعیدبن منصور عن حذیفہ فرماتے ہیں : کسی نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے قیامت کے بارے میں پوچھا آپ نے یہ ارشاد فرمایا اور حدیث ذکر کی۔ )

38557

38545- "لا تقوم الساعة حتى يكثر الهرج، قيل: وما الهرج؟ قال: القتل." حل - عن أبي موسى".
٣٨٥٤٥۔۔۔ جب تک ھرج کی کثرت نہیں ہوتی قیامت قائم نہیں ہوگی، کسی نے عرض کیا : ھرج کیا ہے ؟ آپ نے فرمایا : قتل۔ (حلیۃ الاولیاء عن ابی موسیٰ )

38558

38546- "إن بين يدي الساعة الهرج، قيل: وما الهرج؟ قال: القتل، وما هو قتل الكفار ولكن قتل الأمة بعضها بعضا حتى أن الرجل يلقى أخاه فيقتله، ينتزع عقول أهل ذلك الزمان ويخلف له هباء من الناس، يحسب أكثرهم أنهم على شيء وليسوا على شيء." حم، هـ، طب وابن عساكر - عن أبي موسى".
٣٨٥٤٦۔۔۔ قیامت سے پہلے ھرج ہوگا، لوگوں نے عرض کیا : ھرج کیا ہے آپ نے فرمایا : قتل وہ کفار کا قتل ہونا نہیں ہے بلکہ میری امت ایک دوسرے کو قتل کرے گی۔ یہاں تک کہ آدمی اپنے بھائی سے ملے گا تو اسے بھی مارڈالے گا، اس زمانے کے لوگوں کی عقلیں چھن جائیں گی، اور بےکار لوگ رہ جائیں گے وہ سمجھیں گے کہ ہم کسی دین پر ہیں جب کہ وہ کسی دین پر نہیں ہوں گے۔ (مسند احمد، ابن ماجہ، طبرانی ابن عساکر عن ابی موسیٰ )

38559

38547- "لا تقوم الساعة حتى يقتل الرجل أخاه." ك في تاريخه عن أبي موسى".
٣٨٥٤٧۔۔۔ جب تک آدمی اپنے کو قتل نہیں کرلیتا قیامت قائم نہیں ہوگی۔ (حاکم فی تاریخہ عن ابی موسیٰ )

38560

38548- "لا تقوم الساعة حتى تعود أرض العرب مروجا وأنهارا، وحتى يسير الراكب بين العراق ومكة لا يخاف إلا ضلال الطريق، وحتى يكثر الهرج، قالوا: وما الهرج يا رسول الله؟ قال: القتل." حم - عن أبي هريرة".
٣٨٥٤٨۔۔۔ جب تک عرب کی زمین نہری اور شاداب نہیں ہوجاتی قیامت قائم نہیں ہوگی، سوار مکہ اور عراق کے درمیان چلے گا اسے سوائے راستہ بھول جانے کے اور کسی چیز کا ڈر نہیں ہوگا، یہاں تک کہ ھرج بکثرت ہوگا، لوگوں نے عرض کیا : یا رسول اللہ ! حرج کیا ہے ؟ فرمایا : قتل۔ (مسند احمد، عن ابوہریرہ )

38561

38549- "لا تقوم الساعة حتى تعود أرض العرب مروجا وأنهارا." ك - عن أبي هريرة".
٣٨٥٤٩۔۔۔ جب تک عرب کی زمین نہری اور شاداب نہیں ہوجاتی قیامت قائم نہیں ہوگی۔ (حاکم عن ابوہریرہ )

38562

38550- "لتنزلن طائفة من أمتي أرضا يقال لها البصرة يكثر بها عددهم ويكثر بها نخلهم ثم يجيء بنو قنطوراء عراض الوجوه صغار العيون حتى ينزلوا على جسر لهم يقال لها دجلة، فيتفرق المسلمون ثلاث فرق: أما فرقة فتأخذ بأذناب الإبل وتلحق بالبادية فتهلك، وأما فرقة فتأخذ على نفسها فكفرت فهذه وتلك سواء، وأما فرقة فيجعلون عيالهم خلف ظهورهم ويقاتلون، فقتلاهم شهداء ويفتح الله على بقيتها." حم في البعث - عن أبي بكرة، وسنده لين".
٣٨٥٥٠۔۔۔ میری امت کی ایک جماعت بصرہ نامی زمین میں ضرور اترے گی وہاں ان کی تعداد اور کھجوروں کے درخت بکثرت ہوں گے، پھر بنی قنطورا چوڑے چہرے والے آئیں گے، جن کی آنکھیں چھوٹی ہوں گی، یہاں تک کہ وہ ایک پل پر پڑاؤ کریں گے جسے دجلہ کہا جائے گا، اس کے بعد مسلمانوں کے تین گروہ بن جائیں گے ایک گروہ اونٹوں کو سنبھالے جنگلوں کا رخ کرلے گا اور ہیں ہلاک ہوجائے گا، ایک گروہ اپنی جان بچائے گا ان کا اور ان کا کفر برابر ہے، ایک گروہ اپنے اہل و عیال کو پیچھے چھوڑ کر جنگ کرے گا تو ان کے مقتولین شہداء ہوں گے اور باقیوں کو اللہ تعالیٰ فتح دے گا۔ (مسند احمد فی البعث، عن ابی بکرۃ وسندہ لبن)

38563

38551- "يوشك خيل الترك مخرمة أن تربط بسعف نخل نجد." ابن قانع - عن عامر بن واثلة عن حذيفة بن أسيد".
٣٨٥٥١۔۔۔ عنقریب ترکوں کے گھوڑے جنہیں لگامیں پڑی ہیں نجد کی کھجور کے تنوں سے باندھے جائیں۔ (ابن قانع، عن عامربن واثلہ عن حذیفۃ بن اسید)

38564

38552- "يجيء قوم صغار العيون عراض الوجوه كأن وجوههم الجحف فيحلقون أهل الإسلام بمنابت الشيح كأني أنظر إليهم وقد ربطوا خيولهم بسواري المسجد، قيل: يا رسول الله! ومن هم؟ قال: الترك." ك - عن بريدة".
٣٨٥٥٢۔۔۔ ایک قوم چھوٹی آنکھوں والی، چوڑے چہرے والی آئے گی گویا ان کے چہرے منڈھی ہوئی ڈھالیں ہیں وہ مسلمانوں کا درختوں کی جگہوں پر گھیراؤ کرلیں گے میں گویا انھیں دیکھ رہا ہوں انھوں نے اپنے گھوڑے مسجد کے ستونوں سے باندھ رکھے ہیں، کسی نے عرض کیا : یا رسول اللہ ! وہ کون ہیں ؟ آپ نے فرمایا : ترک۔ (حاکم عن بریدۃ)

38565

38553- "مدينة هرقل يفتح أولا." حم - عن ابن عمرو".
٣٨٥٥٣۔۔۔ سب سے پہلے ہرقل کا شہر فتح ہوگا۔ (مسند احمد عن ابن عمرو)

38566

38554- " معقل المسلمين من الملاحم دمشق، ومعقلهم من الدجال بيت المقدس، ومعقلهم من يأجوج ومأجوج الطور." ش - عن ابن الزاهرية مرسلا".
٣٨٥٥٤۔۔۔ مسلمانوں کی جنگوں سے پناہ دمشق ہے اور ان کا دجال سے بچاؤ کا سامان بیت المقدس ہے اور ان کی یاجوج ماجوج سے پناہ گاہ کوہ طور ہے۔ (ابن ابی شیبہ عن ابن الزاھریۃ مرسلاً

38567

38555- "من أشراط الساعة الفحش والتفحش." طس، ص - عن أنس".
٣٨٥٥٥۔۔۔ فحاشی اور فحش گوئی قیامت کی علامت ہے۔ (طبرانی فی الاوسط، سعید بن منصور عن انس)

38568

38556- "من أشراط الساعة أن ترى الرعاة رؤس الناس، وأن ترى الحفاة العراة رعاء الشاء يتباهون في البنيان، وأن تلد الأمة ربها وربتها." الحارث، حل - عن أبي هريرة".
٣٨٥٥٦۔۔۔ یہ قیامت کی علامت ہے کہ تم چرواہوں کو لوگوں کا سردار دیکھو گے، اور تم ننگے بدن ننگے پیر، بکریوں کے چرواہوں کو عمارتوں پر فخر کرتے پاؤگے اور لونڈی اپنی مالکن اور مالک کو جنم دے۔ (الحارث، حلیۃ الاولیاء عن ابوہریرہ )

38569

38557- "من أشراط الساعة أن يؤتمن الخائن ويخون الأمين." الخرائطي في مكارم الأخلاق - عن ابن عمرو".
٣٨٥٥٧۔۔۔ یہ قیامت کی علامت ہے کہ بددیانت کو امانتدار اور امانتدار کو بددیانت سمجھاجائے۔ (الخرائطی فی مکارم الاخلاق عن ابن عمرو)

38570

38558- "من أشراط الساعة سوء الجوار، وقطيعة الأرحام، وتعطيل السيوف عن الجهاد، وأن تختل الدنيا بالدين." الديلمي - عن أبي هريرة".
٣٨٥٥٨۔۔۔ براپڑوس قیامت کی علامت ہے، قطع رحمی، تلواریں جہاد کرنے سے بےکار ہوجائیں، اور دنیادین کے ساتھ مل جائے۔ (الدیلمی عن ابوہریرہ )

38571

38559- "من أشراط الساعة أن يملك من ليس أهلا أن يملك، ويرفع الوضيع، ويتضع الرفيع." نعيم بن حماد في الفتن عن كثير بن مرة مرسلا".
٣٨٥٥٩۔۔۔ یہ قیامت کی علامت ہے کہ نااہل شخص حکومت حاصل کرلے، اور گھٹیا آدمی بلند رتبہ پائے، اور بلند رتبہ کو گھٹایا جائے۔ (نعیم بن حماد فی الفتن عن کثیر بن مرۃ مرسلاً )

38572

38560- " من أعلام الساعة أن يكون الولد غيظا والمطر قيظا، وتفيض الأشرار فيضا، ويصدق الكاذب ويكذب الصادق، ويؤتمن الخائن ويخون الأمين، ويسود كل قبيلة منافقوها وكل سوق فجارها فتزخرف المحاريب وتخرب القلوب، ويكتفي الرجال بالرجال والنساء بالنساء، وتخرب عمارة الدنيا ويعمر خرابها، وتظهر الريبة، وأكل الربا، وتظهر المعازف والكبول وشرب الخمر، وتكثر الشرط والغمازون والهمازون." ق في البعث وابن النجار - عن ابن مسعود، قال ق: إسناده فيه ضعف إلا أن أكثر ألفاظه قد روي بأسانيد متفرقة".
٣٨٥٦٠۔۔۔ یہ قیامت کی علامت ہے کہ اولاد غصہ کا باعث ہو اور بارش گرمی کا باعث بنے اور برے لوگوں کے حوالے کام کردئیے جائیں، جھوٹے کو سچا اور سچے کو جھوٹا، بددیانت کو امین اور امین کو خائن سمجھاجائے، ہر قبیلہ اپنے منافق لوگوں کو سرداربنالے، اور ہر بازار وہاں کے فاجر لوگوں کو بڑا بنالے۔ محرابیں مزین کی جائیں گی اور دل ویران ہوں گے۔ مرد، مردوں پر اور عورتیں عورتوں پر اکتفا کریں، دنیا کی آبادجگ ہیں ویران ہوں اور ویران، آباد ہوں، فریب اور سود خوری ظاہر ہوجائے، آلات موسیقی، پازیب، شراب نوشی عام ہوجائے، پولیس والے نکتہ چین، اور عیب جو بکثرت ہوجائیں۔ (بیھقی فی البعث وابن النجار عن ابن مسعود قال البیھقی : استادہ فیہ ضعف الا ان اکثر الفاظہ قدروی باسانیہ متفرقۃ)

38573

38561- "تقوم الساعة يوم الجمعة، وليس بهيمة إلا وهي رافعة رأسها يوم الجمعة تشفق من الساعة حتى تغيب الشمس." الديلمي - عن أبي هريرة".
٣٨٥٦١۔۔۔ قیامت جمعہ کے روز برپا ہوگی ہر جاندار جمعہ کے روز قیامت کے خوف سے سورج غروب ہونے تک اپنا سر اٹھاتا ہے۔ (الدیلمی عن ابوہریرہ )

38574

38562- "لا تقوم الساعة إلا نهارا." حل - عن أبي هريرة".
٣٨٥٦٢۔۔۔ قیامت دن کے وقت قائم ہوگی۔ (حلیۃ الاولیاء عن ابوہریرہ )

38575

38563- "من اقتراب الساعة إذا كثر خطباء منابركم وركن علماؤكم إلى ولاتكم فأحلوا لهم الحرام وحرموا عليهم الحلال فأ توهم بما يشتهون، وتعلم علماؤكم ليحلوا به دنانيركم ودراهمكم، واتخذتم القرآن تجارة" - الحديث."الديلمي - عن علي".
٣٨٥٦٣۔۔۔ یہ قرب قیامت کی علامت ہے کہ تمہارے منبروں کے خطباء زیادہ ہوجائیں اور تمہارے علماء تمہارے حکمرانوں کی طرف مائل ہونے لگیں، پھر ان کے لیے حرام کو حلال اور حلال کو حرام بتانے لگیں اور ان کے سامنے ان کا من پسنددین پیش کرنے لگیں، اور تمہارے علماء تمہارے درہم و دینار جمع کرنے کے لیے علم حاصل کریں اور قرآن کو تم لوگ تجارت کا ذریعہ بنالو۔ الحدیث۔ (الدیلمی عن علی)

38576

38564- "من اقتراب الساعة أن ترفع الأشرار وتوضع الاخيار ويفتح القول ويحبس العمل، ويقرأ في القوم المثناة ليس فيه أحد ينكرها، قيل: وما المثناة؟ قال: ما كتب سوى كتاب الله." طب - عن ابن عمرو".
٣٨٥٦٤۔۔۔ یہ قرب قیامت کی نشانی ہے کہ برے لوگ بلند رتبہ پائیں اور نیک لوگوں کو کم مرتبہ دیا جائے گفتگو (کے دروازے) کھولے اور عمل (کے) بندکئے جائیں اور قوم میں مثناۃ پڑھے اور اسے کوئی روکنے والا نہ ہو، کسی نے عرض کیا : مثناۃ کیا ہے ؟ آپ نے فرمایا : جو چیز اللہ تعالیٰ کی کتاب کے سوالکھی جائے۔ (طبرانی فی الکبیر عن ابن عمرو)

38577

38565- "من اقتراب الساعة أن يرى الهلال قبلا1 " طس، ق - عن أنس".
٣٨٥٦٥۔۔۔ یہ قیامت کی علامت ہے کہ چاند آمنے سامنے دکھائی دیں۔ (طبرانی فی الاوسط، بیھقی فی شعب الایمان عن انس)
کلام :۔۔۔ اسنی المطالب ١٥٣٤۔

38578

38566- "والذي نفسي بيده! لا تقوم الساعة حتى يظهر الفحش والبخل، ويخون الأمين ويؤتمن الخائن، وتهلك الوعول ويظهر التحوت، قيل: وما الوعول وما التحوت؟ قال: الوعول وجوه الناس: والتحوت الذين كانوا تحت أقدامهم." ك - عن أبي هريرة".
٣٨٥٦٦۔۔۔ اس ذات کی قسم ! جس کے قبضہ قدرت میں میری جان ہے ! جب تک فحاشی اور بخل ظاہر نہیں ہوتے، جب تک امین کو خائن اور خائن کو امین، نہ کہا جائے، جب تک وعول ہلاک اور تحوت ظاہر نہیں ہوجاتے قیامت قائم نہیں ہوگی، کسی نے عرض کیا : وعول اور تحوت کیا ہیں ؟ آپ نے فرمایا : وعول سردار، اور تحوت ان کے دست نگر۔ (حاکم عن ابوہریرہ )

38579

38567- "لا تذهب الأيام والليالي حتى يخلق القرآن في صدور أقوام من هذه الأمة كما تخلق الثياب، ويكون ما سواه أعجب لهم ويكون أمرهم طمعا كله لا يخالطه خوف، إن قصر عن حق الله مننه نفسه الأماني، وإن تجاوز إلى ما نهى الله عنه قال: أرجو أن يتجاوز الله عني، يلبسون جلود الضأن على قلوب الذئاب، أفضلهم في أنفسهم المداهن الذي لا يأمر ولا ينهى." حل - عن معقل بن يسار".
٣٨٥٦٧۔۔۔ اس وقت تک دنیا ختم نہیں ہوگی یہاں تک کہ قرآن اس امت کے سینوں میں ایسے پرانا ہوجائے جیسے کپڑے پرانے ہوتے ہیں۔ اور قرآن کے علاوہ چیزیں لوگوں کو زیادہ اچھی لگیں گی۔ ان کا سارا کام صرف لالچ ہوگی جس کے ساتھ کوئی خوف نہیں ہوگا۔ اگر اللہ کے حق میں کوتاہی ہوئی تو اسے اس کا نفس امیدیں دلائے گا اور اگر اللہ تعالیٰ کی حرام کردہ چیزوں کی طرف بڑھا توک ہے گا : امید ہے اللہ تعالیٰ مجھ سے درگزر کرے گا۔ لوگ بھیڑ یا نمادلوں پر بھیڑ کی کھالیں پہنیں گے ان کے نزدیک وہ مداہن افضل ہوگا جو نہ نیکی کا حکم دے اور نہ برائی سے روکے۔ (حلیۃ الاولیاء عن معقل بن یسار)

38580

38568- "لا تزال الأمة على شريعة حسنة ما لم يظهر فيهم ثلاث: ما لم يقبض منهم العلم، ويكثر فيهم ولد الخبث، ويظهر فيهم السقارون، قالوا: وما السقارون؟ قال: بشر يكونون في آخر الزمان تكون تحيتهم بينهم إذا تلاقوا التلاعن." حم، طب، ك وتعقب1 عن معاذ بن أنس".
٣٨٥٦٨۔۔۔ جب تک اس امت میں تین چیزیں ظاہر نہیں ہوجاتیں وہ اچھی شریعت پر قائم رہے گی، جب تک ان سے علم قبض نہیں کرلیا جاتا، اور ان میں حرام زادے بکثرت ہوجاتے اور ان میں سقاد ظاہر ہوجاتے، لوگوں نے عرض کیا : سقاد کیا ہیں ؟ آپ نے فرمایا : آخری زمانہ میں کچھ انسان ہوں گے جن کا باہمی سلام ایک دوسرے پر لعن طعن ہوگا۔ (مسند احمد، طبرانی، حاکم وتعقب عن معاذ بن انس)
کلام :۔۔۔ الضعیف ٣٤٧، المشتھر ١٣٠۔

38582

38570- "يأتي على الناس زمان تمطر السماء مطرا ولا تنبت الأرض شيئا." ك - عن أنس".
٣٨٥٧٠۔۔۔ لوگوں کو ایک ایسا زمانہ بھی دیکھنا ہے جس میں آسمان سے بارش تو ہوگی لیکن زمین سے کوئی چیز نہیں اگے گی۔ (حاکم عن انس)

38583

38571- "لا تقوم الساعة حتى تزول الجبال عن أماكنها وترون الأمور العظام التي لم تكونوا ترونها." طب - عن سمرة".
٣٨٥٧١۔۔۔ جب تک پہاڑ اپنی جگہ سے نہیں ٹل جائے اور تم لوگ ایسے بڑے بڑے کام نہیں دیکھ لیتے جو تم نے پہلے نہیں دیکھے قیامت قائم نہیں ہوگی۔ (طبرانی عن سمرۃ)

38584

38572- "لا تقوم الساعة حتى لا يقال في الأرض: الله الله، وحتى تمر المرأة بقطعة النعل فتقول: قد كان لهذه رجل مرة، وحتى يكون الرجل قيم خمسين امرأة، وحتى تمطر السماء ولا تنبت الأرض." ك - عن أنس".
٣٨٥٧٢۔۔۔ جب تک زمین میں اللہ اللہ نہیں کہا جاتا قیامت قائم نہیں ہوگی۔ اور ایک عورت جوتے کے ٹکڑے پر سے گزر کرک ہے گی : اس کے لیے کبھی ایک مرد تھا، اور ایک مرد پچاس عورتوں کا ذمہ دار ہوگا، آسمان سے بارش ہوگی مگر زمین سے کچھ نہ اگے۔ (حاکم عن انس)

38585

38573- "لا تقوم الساعة على أحد يقول: لا إله إلا الله." عبد بن حميد، حب - عنه".
٣٨٥٧٣۔۔۔ کسی لاالٰہ الا اللہ کہنے والے پر قیامت قائم نہیں ہوگی۔ (عبدبن حمید، ابن حبان عنہ)

38586

38574- "إن من أشراط الساعة أن يرفع العلم ويظهر الجهل." ابن النجار عن أبي هريرة".
٣٨٥٧٤۔۔۔ یہ قیامت کی علامت ہے کہ علم اٹھالیا جائے گا اور جہالت پھیل جائے گی۔ (ابن النجار عن ابوہریرہ )

38587

38575- "لا تقوم الساعة على رجل يقول: لا إله إلا الله، ويأمر بالمعروف وينهى عن المنكر." ابن جرير، ك والخطيب - عن أنس، والديلمي والخطيب - عن أبي هريرة".
٣٨٥٧٥۔۔۔ جو شخص لاالٰہ الا اللہ کہے گا اس پر قیامت برپا نہیں ہوگی۔ اور جو نیکی کا حکم دے اور برائی سے منع کرے گا اس کے سامنے قیامت قائم نہیں ہوگی۔ (ابن جریر، حاکم والخطیب عن انس والدیلمی والخطیب عن ابوہریرہ )

38588

38576- "لا تقوم الساعة حتى لا يعبد الله في الأرض قبل ذلك بمائة سنة." ابن جرير، ك في تاريخه - عن بريدة".
٣٨٥٧٦۔۔۔ ہزار سال پہلے جب زمین میں کوئی اللہ تعالیٰ کی عبادت کرنے والا نہیں ہوگا قیامت قائم ہوگی۔ (ابن جریر، حاکم فی تاریخہ عن بریدۃ)

38589

38577- "لا تقوم الساعة حتى يجعل كتاب الله عارا، ويكون الإسلام غريبا، حتى تبدو الشحناء بين الناس، وحتى يقبض العلم، ويهرم الزمان، وينقص عمر البشر، وتنقص السنون والثمرات، ويؤتمن التهماء ويتهم الأمناء، ويصدق الكاذب ويكذب الصادق، ويكثر الهرج وهو القتل، وحتى تبنى الغرف فتطاول، وحتى تحزن ذوات الأولاد وتفرح العواقر، ويظهر البغي والحسد والشح ويهلك الناس ويتبع الهوى ويقضى بالظن، ويكثر المطر ويقل الثمر، ويغيض العلم غيضا، ويفيض الجهل فيضا، ويكون الولد غيظا والشتاء قيظا، وحتى يجهر بالفحشاء، وتزوى الأرض زيا، ويقوم الخطباء بالكذب فيجعلون حقي لشرار أمتي، فمن صدقهم بذلك ورضي به لم يرح رائحة الجنة." ابن أبي الدنيا، طب وأبو نصر السجزي في الإبانة وابن عساكر - عن أبي موسى، ولا بأس بسنده".
٣٨٥٧٧۔۔۔ جب تک اللہ تعالیٰ کی کتاب کو عاز، اسلام کو مسافر نہیں سمجھاجاتا، جب تک لوگوں میں دشمنی ظاہر نہیں ہوجاتی، جب تک علم نہیں اٹھالیاجاتا، زمانہ پرانا نہیں ہوجاتا، انسان کی عمر کم نہیں ہوجاتی سال اور پھل کم نہیں ہوجاتے، جب تک بددیانت امانت دار اور امین خائن نہیں بن جاتے، جب تک جھوٹا سچا اور سچا جھوٹا نہیں سمجھا جاتا، جب تک قتل بکثرت نہیں ہوجاتے، جب تک اونچے اونچے کمرے نہیں بنائے جاتے، جب تک بچوں والیاں غم گین اور بانجھ خوش نہیں ہوجاتیں، جب تک زنا، حسد، بخل ظاہر نہیں ہوجاتا، لوگ ہلاک نہیں ہوجاتے، جب تک خواہش کی پیروی، اور گمان سے فیصلہ نہیں کیا جاتا، جب تک بارشیں بکثرت اور پھل کامیاب نہیں ہوجاتے۔
جب تک علم کھینچ لیا نہیں جاتا، اور جہل بہادیا نہیں جاتا، اولاد ناراضگی اور سردی گرمی کا باعث ہوگی جب تک فحاشی کھلے بندوں نہیں کی جاتی۔ زمین جدا کی جائے گی، خطیب جھوٹ بیان کریں گے پس وہ میرا حق میری امت کے برے لوگوں کے لیے ثابت کریں گے پس جس نے ان کی تصدیق کی اور ان کی بات پر راضی ہوا وہ جنت کی مہک بھی نہیں پائے گا۔ (ابن ابی الدنیا، طبرانی فی الکبیر وابونصر السجزی فی الابانۃ وابن عساکر عن ابی موسیٰ ولاباس بسندہ)

38590

38578- "لا تقوم الساعة حتى يدل الحجر على الرجل اليهودي مختبيا كان يطرده رجل مسلم فاطلع قدامه فاختبأ، يقول الحجر: يا عبد الله! هذا ما تبتغي." طب - عن سمرة".
٣٨٥٧٨۔۔۔ اس وقت تک قیامت قائم نہیں ہوگی یہاں تک کہ پتھر چھپے ہوئے یہودی کی اطلاع دے، جس کے پیچھے کوئی مسلمان لگا ہوگا وہ اپنے سامنے پتھر کو دیکھے گا اور چھپ جائے گا، پتھر کہے گا : اللہ کے بندے ! یہاں ہے جسے تو تلاش کررہا ہے۔ (طبرانی عن سمرۃ) ۔

38591

38579- "لا تقوم الساعة حتى ترجعوا حراثين، وحتى يعمد الرجل إلى النبطية فيتزوجها على معيشة ويترك بنت عمه لا ينظر إليها." طب - عن أبي أمامة".
٣٨٥٧٩۔۔۔ جب تک تم کسان نہیں بن جاتے اور یہاں تک کہ آدمی نبطی عورت کا قصد کرے گا اور معیشت کی وجہ سے اس سے شادی کرلے گا اور اپنی چچازاد کو چھوڑدے گا اسے دیکھے گا بھی نہیں۔ قیامت قائم نہیں ہوگی۔ (طبرانی عن ابی امامۃ)

38592

38580- "لا تقوم الساعة حتى يخرج قوم يأكلون بألسنتهم كما تأكل البقر بألسنتها." حم والخرائطي في مكارم الأخلاق، ص - عن سعد بن أبي وقاص".
٣٨٥٨٠۔۔۔ جب تک ایسی قوم ظاہر نہیں ہوجاتی جو اپنی زبانوں سے ایسے کھائے گی جیسے اپنی زبان سے کھاتی ہے۔ قیامت قائم
نہیں ہوگی۔ (مسند احمد، والخرائطی فی مکارم الاخلاق، سعید بن منصور عن سعد بن ابی وقاص)
کلام :۔۔۔ المعلۃ ١١٨۔

38593

38581- "لا تقوم الساعة حتى تقاتلوا قوما كأن وجوههم المجان المطرقة." الخطيب - عن عمرو بن تغلب".
٣٨٥٨١۔۔۔ اس وقت تک قیامت قائم نہیں ہوگی جب تک تم ایسی قوم سے نہیں لڑلیتے جن کے چہرے کو ٹی ہوئی تلواروں کی طرح ہوں گے۔ (الخطیب عن عمروبن تغلب)

38594

38582- "لا تقوم الساعة حتى لا تنطح ذات قرن جماء." ابن النجار - عن أبي هريرة".
٣٨٥٨٢۔۔۔ جب تک سینگ والا جانور بےسینگ سے نہیں لڑے گا قیامت قائم نہیں ہوگی۔ (ابن النجار عن ابوہریرہ )

38595

38583- "لا تقوم الساعة حتى يظهر الفحش وقطيعة الرحم وسوء الجوار، ويؤتمن الخائن ويخون الأمين، قيل: يا رسول الله! كيف المؤمن يومئذ؟ قال: كالنخلة وقعت فلم تكسر وأكلت فلم تفسد ووضعت طيبا، أو كقطعة الذهب أدخلت النار فأحرقت فلم تزدد إلا جودة." الحاكم في الكنى، ك - عن ابن عمر".
٣٨٥٨٣۔۔۔ جب تک فحاشی، قطع رحمی، بدپڑوسی، ظاہر نہیں ہوجاتی، جب تک بددیانت کو امین اور امین کو بددیانت سمجھا جائے، قیامت قائم نہیں ہوگی۔ کسی نے عرض کیا : یارسول اللہ ! اس دن مومن کیسے ہوگا ؟ فرمایا : جیسے شہد کی مکھی جو گرے لیکن ٹوٹے نہیں، کھائے خراب نہ کرے اور پاکیزہ چیز نکالے۔ یا جیسے سونے کا ٹکڑا جو آگ میں ڈالا جائے تو جل کر اور خالص ہوجائے۔ (الحاکم فی الکنی، حاکم عن ابن عمرو)

38596

38584- "لا تقوم الساعة حتى يكون السلام على المعرفة، وحتى تتخذ المساجد طرقا فلا يسجد لله فيها وحتى يبعث الغلام الشيخ بريدا بين الأفقين، وحتى يبلغ التاجر بين الأفقين فلا يجد ربحا." طب - عن ابن مسعود".
٣٨٥٨٤۔۔۔ اس وقت تک قیامت قائم نہیں ہوگی جب تک سلام پہچان کی بناپرہو، مسجدوں کو راستہ بنالیا جائے، وہاں اللہ کے لیے سجدہ نہ کیا جائے، اور یہاں تک کہ لڑکا بوڑھے شخص کو دوچمڑوں کناروں میں ڈاک کے لیے بھیجے گا۔ اور یہاں تک کہ تاجر دونوں کناروں تک پہنچ جائے گا تو کوئی نفع حاصل نہیں کرے گا۔ (طبرانی فی الکبیر عن ابن مسعود)
کلام :۔۔۔ ذخیرۃ الحفاظ ٦١٤٣۔

38597

38585- "لا تقوم الساعة حتى يتسافد الناس تسافد البهائم في الطرق." طب - عن ابن عمر".
٣٨٥٨٥۔۔۔ جب تک لوگ حیوانات کی طرح راستوں میں جفتی نہیں کریں گے قیامت قائم نہیں ہوگی۔ (طبرانی فی الکبیر عن ابن عمر)

38598

38586- "لا تقوم الساعة حتى تكون رابطة من المسلمين ببولاء يا علي! إنكم ستقاتلون بني الأصفر ويقاتلهم من بعدكم من المؤمنين ثم يخرج إليهم روقة المؤمنين أهل الحجاز الذين يجاهدون في سبيل الله لا تأخذهم في سبيل الله لومة لائم حتى يفتح الله عليهم قسطنطينية ورومية بالتسبيح والتكبير، فيهدم حصنها ويصيبون مالا عظيما لم يصيبوا مثله قط، حتى أنهم يقتسمون بالأترسة، ثم يصرخ صارخ: يا أهل الشام! قد خرج المسيح الدجال في بلادكم وذراريكم، فيقبض الناس عن المال، فمنهم الآخذ ومنهم التارك، فالآخذ نادم والتارك نادم، ثم يقولون: من هذا الصارخ؟ ولا يعلمون من هو، فيقول: ابعثوا طليعة إلى لد، فإنه يكون المسيح قد خرج فسيأتيكم بعلمه، فيأتون فيبصرون فلا يرون شيئا، ويرون الناس ساكتين فيقول: ما صرخ الصارخ إلا إلينا، فاعتزموا ثم أرشدوا فيخرج بأجمعنا إلى لد، فإن يكن بها المسيح الدجال نقاتله حتى يحكم الله بيننا وبينه وهو خير الحاكمين، وإن تكون الأخرى فإنها بلادكم وعشائركم رجعتم إليها." طب، ك وتعقب - عن كثير بن عبد الله بن عمرو بن عوف عن أبيه عن جده".
٣٨٥٨٦۔۔۔ اے علی ! اس وقت تک قیامت قائم نہیں ہوگی جب تک نہ بولے میں مسلمانوں کا ایک گروہ نہ ہو، تم لوگ ترکوں سے لڑوگے اور تمہارے بعد کے اہل ایمان بھی ان سے جنگ کریں گے عمدہ مومنین اہل حجاز جو اللہ کی راہ میں جہاد کریں گے ان کی طرف نکلیں گے انھیں اللہ کے بارے میں کسی ملامت گر کی پروا نہیں ہوگی۔ یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ انھیں سبحان اللہ اور اللہ اکبر کے ذریعہ قسطنطنیہ اور رومیہ پر فتح دے دے گا، اس کا قلعہ گرجائے گا اور انھیں بہت سامال ہاتھ لگے گا کہ اس جیسا مال انھیں کبھی نہیں ملا، یہاں تک کہ وہ لوگ اترسہ میں غنیمت تقسیم کررہے ہوں گے کہ کوئی پکار کر کہے گا : اہل شام ! تمہارے شہروں اور بچوں میں مسیح دجال نکل آیا ہے، تو لوگ مال سے ہاتھ کھینچ لیں گے، تو ان میں سے کوئی تولے گا اور کوئی چھوڑ دے گا، لینے والا بھی نادم ہوگا اور چھوڑنے والا بھی، پھر وہ کہیں گے :۔ یہ اعلان کرنے والا کون تھا ؟ اور انھیں اس کا پتہ نہیں ہوگا۔ پھر کوئی کہے گا : ایک جماعت لد کی جانب بھیجو اگر مسیح دجال نکل چکا ہے تو تمہارے پاس اس کی خبر لے آئے گی۔ چنانچہ وہ لوگ آئیں گے اور وہاں کچھ نہیں دیکھیں گے اور لوگوں کو خاموش پائیں گے، پھر وہ کہیں گے : اس اعلان کرنے والے صرف ہمیں اطلاع دی، پس پختہ ارادہ کرو اور سیدھی راہ اختیار کرو پھر ہم سب اکٹھے لد کی طرف نکلیں ا گروہاں مسیح دجال ہوا تو ہم اس سے جنگ کریں گے یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ (فتح وشکست کا) فیصلہ فرمادے اور وہ بہترین فیصلہ کرنے والا ہے اور اگر دوسری بات ہوئی تو وہ تمہارے شہر اور تمہارے رشتہ دار ہیں تم ان کی جانب واپس آجانا۔ (طبرانی، حاکم وتعقب عن کثیر بن عبداللہ بن عمرو بن عوف
عن ابیہ عن جدہ)

38599

38587- "لا تقوم الساعة حتى يأخذ الله شريطته من أهل الأرض فيبقى عجاج لا يعرفون معروفا ولا ينكرون منكرا." حم، ك - ابن عمر".
٣٨٥٨٧۔۔۔ اس وقت تک قیامت قائم نہیں ہوگی جب تک اللہ تعالیٰ زمین والوں سے اپنی شرط لے لے، پھر غبار رہ جائے گا جو کسی نیکی کو جان سکیں گے اور نہ کسی برائی کو پہچان سکیں گے۔ (مسند احمد، حاکم عن ابن عمر)

38600

38588- "لا تقوم الساعة حتى لا يبقى على وجه الأرض أحد لله فيه حاجة، وحتى توجد المرأة نهارا جهارا تنكح وسط الطريق لا ينكر ذلك أحد ولا يغيره، فيكون أمثلهم يومئذ الذي يقول: لو نحيتها عن الطريق قليلا! فذاك فيهم مثل أبي بكر وعمر فيكم." ك - عن أبي هريرة".
٣٨٥٨٨۔۔۔ اس وقت تک قیامت قائم نہیں ہوگی جب تک زمین پر کوئی ایسا شخص باقی رہے گا جس کی اللہ کو ضرورت نہیں، یہاں تک کہ ایک عورت دن تڑکے پائی جائے گی جس سے راستے کے درمیان میں جفتی کی جائے گی نہ کوئی اسے براجانے گا اور نہ روک سکے گا، تو ان میں وہ شخص افضل ہوگا جو کہے گا : اگر میں اسے تھوڑا سا راستے سے ہٹا دیتا، تو یہ ان میں ایسا ہے جیسے تم میں ابوبکر وعمر ہیں۔ (حاکم عن ابوہریرہ )
کلام :۔۔۔ الضعیفۃ ١٢٥٤۔

38601

38589- "لا تقوم الساعة إلا على حثالة الناس." حم، طب وابن جرير، ك - عن علباء السلمي".
٣٨٥٨٩۔۔۔ قیامت صرف ناکارہ لوگوں پر برپا ہوگی۔ (مسند احمد، طبرانی وابن جریر حاکم عن علباء السلمی)
کلام :۔۔۔ ذخیرۃ الحفاظ ٦١٣٢۔

38602

38590- "لا تقوم الساعة حتى تتخذ المساجد طرقا، وحتى يسلم الرجل على الرجل بالمعرفة، وحتى تتجر المرأة وزوجها، وحتى تغلو الخيل والنساء ثم ترخص فلا تغلو إلى يوم القيامة." ك - عن ابن مسعود، طب - عن العداء بن خالد".
٣٨٥٩٠۔۔۔ جب تک مسجدوں کو گزرگاہ نہیں بنالیا جاتا، اور آدمی صرف جان پہچان کی بنا پر سلام کرتا ہے، یہاں تک کہ عورت اپنے خاوند کو تجارت کی تیاری کراتی ہے اور گھوڑے اور عورتیں مہنگی ہوں گی پھر سستی ہوں گی پھر قیامت تک مہنگی نہیں ہوں گی قیامت قائم نہیں ہوگی۔ (حاکم عن ابن مسعود، طبرانی عن العداء بن خالد)

38603

38591- "لا تقوم الساعة حتى يملك الناس رجل من الموالي يقال له: جهجاء." طب - عن علباء السلمي".
٣٨٥٩١۔ جب تک غلاموں میں سے جہجاہ نامی شخص حاکم نہیں بنایاجاتا قیامت قائم نہیں ہوگی۔ (طبرانی فی الکبیر عن علباء والسلمی

38604

38592- "لا تقوم الساعة حتى يدبر الرجل خمسين امرأة." طب - عن كعب بن عجرة".
٣٨٥٩٢۔۔۔ جب تک آدمی پچاس عورتوں کو مدبر مابعد الموت آزاد نہیں بنا لیتا قیامت قائم نہیں ہوگی۔ (طبرانی فی الکبیر عن کعب بن عجرۃ)
یعنی آقا پچاس باندیوں سے کہے گا کہ میرے مرنے کے بعد تم آزاد ہو۔

38605

38593- "لا تقوم الساعة حتى يمطر الناس مطرا لا تكن منه بيوت المدر ولا تكن منه إلا بيوت الشعر." حم - عن أبي هريرة".
٣٨٥٩٣۔۔۔ اس وقت تک قیامت قائم نہیں ہوگی یہاں تک کہ لوگوں پر بارش ہوگی جس سے ڈھیلے کا گھر نہیں چھپے گا جس سے صرف بالوں کا گھر چھپے گا۔ (مسند احمد عن ابوہریرہ )

38606

38594- "لا تقوم الساعة حتى يلتمس رجل من أصحابي كما تلتمس الضالة فلا يوجد." حم - عن علي".
٣٨٥٩٤۔۔۔ جب تک میرے صحابہ (رض) میں سے کوئی شخص ایسے تلاش نہ کیا گیا جیسے کوئی گمشدہ شے تلاش کی جائے اور وہ ملے نہیں، قیامت قائم نہیں ہوگی۔ (مسند احمد، عن علی)

38607

38595- "لا تقوم الساعة حتى يكون الولد غيظا، ويفيض الأيام فيضا، ويغيظ الكرام غيظا، ويجترئ الصغير على الكبير واللئيم على الكريم." الخرائطي في مكارم الأخلاق - عن عائشة".
٣٨٥٩٥۔۔۔ اس وقت تک قیامت قائم نہیں ہوگی، جب تک اولاد ناراضگی کا سبب ہو، اور دن پانی کے بہاؤ کی طرح گزریں گے، اور شریف لوگ بےحد غضبناک ہوں گے، اور چھوٹا بڑے کے سامنے جرات دکھائے گا، اور کمینہ شریف کو آنکھیں دکھائے گا۔ (الخرائطی فی مکارم الاخلاق عن عائشۃ)

38608

38596- "لا تقوم الساعة حتى يخرج الناس من المدينة إلى الشام يبتغون فيها الصحة." الديلمي - عن أبي هريرة".
٣٨٥٩٦۔۔۔ اس وقت تک قیامت قائم نہیں ہوگی جب تک لوگ مدینہ سے شام کی جانب درمیانی علاقہ میں صحت کی تلاش میں نہیں نکلیں گے۔ (الدیلمی عن ابوہریرہ )

38609

38597- "لا تقوم الساعة حتى تناكر القلوب ويختلف الأقاويل ويختلف الإخوان من الأب والأم في الدين." الديلمي - عن حذيفة".
٣٨٥٩٧۔۔۔ اس وقت قیامت قائم نہیں ہوگی جب تک دل (حق بات سے) ناواقف نہ ہوجائیں، باتیں مختلف نہ ہوجائیں، اور ایک ماں باپ کے بچے جو آپس میں بھائی بھائی دین میں اختلاف کرنے لگیں۔ (الدیلمی عن حذیفۃ)

38610

38598- "لا تقوم الساعة حتى يتغاير على الغلام كما يتغاير على المرأة." الديلمي - عن أبي هريرة".
٣٨٥٩٨۔۔۔ اس وقت تک قیامت قائم نہیں ہوگی جب تک لونڈے کے بارے میں ایسی غیرت کی جانے لگے جیسے عورت کے بارے میں کی جاتی ہے۔ (الدیلمی عن ابوہریرہ )

38611

38599- "لا تقوم الساعة حتى ترضح رؤس أقوام بكواكب من السماء باستحلالهم عمل قوم لوط." الديلمي - عن ابن عباس".
٣٨٥٩٩۔۔۔ اس وقت تک قیامت قائم نہیں ہوگی جب تک کچھ قوموں کے سر آسمانی ستاروں سے کچلے نہیں جاتے کیونکہ انھوں نے قوم لوط کا عمل حلال سمجھ لیا ہوگا۔ (الدیلمی عن ابن عباس)

38612

38600- "لا تقوم الساعة حتى يعز الله فيه ثلاثا: درهما من حلال، وعلما مستفادا، وأخا في الله عز وجل." الديلمي - عن حذيفة".
٣٨٦٠٠۔۔۔ جب تک اللہ تعالیٰ اپنے بارے میں تین چیزوں کو عزت نہیں دے دیتا قیامت قائم نہیں ہوگی۔ (حلال کا درہم (پیسہ) حاصل کیا ہوا علم، اللہ کی خاطر بنابھائی۔ (الدیلمی عن حذیفۃ)

38613

38601- "لا تقوم الساعة حتى يفتح الله على المؤمنين القسطنطينية الرومية بالتسبيح والتكبير." الديلمي - عن عمرو ابن عوف".
٣٨٦٠١۔۔۔ جب تک اللہ تعالیٰ مومنوں کو قسطنطنیہ اور رومیہ پر سبحان اللہ اور اللہ اکبر کے ذریعہ فتح نہیں دیتا قیامت قائم نہیں ہوگی۔ (الدیلمی عن عمرو بن عوف)
کلام :۔۔۔ ذخیرۃ الحفاظ ٦١٤١، المتناھیۃ ١٤٣٠۔

38614

38602- "لا تقوم الساعة حتى تنفي المدينة شرارها." الديلمي عن أبي هريرة".
٣٨٦٠٢۔۔۔ جب تک مدینہ اپنے برے لوگ ختم نہیں کردیتا قیامت قائم نہیں ہوگی۔ (الدیلمی عن ابوہریرہ )

38615

38603- "لا تقوم الساعة حتى تقتلوا إمامكم، وتختلفوا بأسيافكم ويورث دنياكم شراركم." نعيم بن حماد في الفتن - عن حذيفة".
٣٨٦٠٣۔۔۔ جب تک تم اپنے خلیفہ کو قتل نہیں کرتے، تمہاری تلواریں آپس میں نہیں ٹکراتیں اور تمہاری دنیا کے وارث تمہارے برے لوگ نہیں ہوجاتے قیامت قائم نہیں ہوگی۔ (نعیم بن حماد فی الفتن عن حذیفۃ )

38616

38604- "لا تقوم الساعة حتى تنصب الأوثان، وأول من ينصبها أهل حصن من تهامة." نعيم - عن ابن عمر".
٣٨٦٠٤۔۔۔ اس وقت قیامت قائم نہیں ہوگی جب تک بت نصب نہ کئے جائیں اور سب سے پہلے انھیں تہامہ کے قلعہ والے نصب کریں گے۔ (نعیم عن ابن عمر)

38617

38605- "لا تقوم الساعة حتى يغلب أهل القفيز على قفيزهم، وأهل المد على مدهم وأهل الإردب على إردبهم، وأهل الدينار على دينارهم، وأهل الدرهم على درهمهم، ويرجع الناس إلى بلادهم." كر - عن أبي هريرة".
٣٨٦٠٥۔۔۔ اس وقت قیامت قائم نہیں ہوگی جب تک قفیز والے اپنے قفیز پر، مدوالے اپنے مدپر، اردب والے اپنے اردب (چوبیس ٢٤ صاع کا بڑا پیمانہ) پر دینار والے اپنے دینار پر، درہم والے اپنے درہم پر غالب نہیں آجاتے اور لوگ اپنے شہروں کی طرف نہیں لوٹ جاتے۔ (ابن عساکر عن ابوہریرہ ) یعنی ہر علاقہ میں وہیں کے مقامی لوگ راج کریں گے اجنبیوں کو نکال باہر کریں گے۔ اپنے ملک کی کرنسی خود ہی استعمال کریں گے۔ (عامر تقی ندوی)

38618

38606- "لا خير في الدنيا بعد مائة سنة." الديلمي - عن أنس".
٣٨٦٠٦۔۔۔ سو سال بعد دنیا میں کچھ بھلائی نہیں۔ (الدیلمی عن انس)

38619

38607- "لا يولد في الإسلام بعد ستمائة مولود لله فيه حاجة." طب والخليلي في مشيخته - عن صخرة بن قدامة، وأورده ابن الجوزي في الموضوعات، وأخرجه ابن قانع بلفظ: بعد المائتين، وقال: هذا مما ضعف به خالد بن خداش وأنكر عليه".
٣٨٦٠٧۔۔۔ چھ سو سال کے بعد اسلام میں کوئی ایسا بچہ پیدا نہیں ہوگا جس کی اللہ تعالیٰ کو ضرورت ہو۔ (طبرانی والخلیلی فی مشیختہ عن صخر بن قدامۃ واردہ ابن الجوزی فی الموضوعات واخرجہ ابن قانع بلفظ بعد المائتین وقال ھذا مما ضعف بہ خالد بن خداش وانکرعلیہ )

38620

38608- "يا أبا الوليد! يا عبادة بن الصامت! إذا رأيت الصدقة كتمت وغلت واستؤجر على الغزو وأخرب العامر وعمر الخراب وصار الرجل يتمرس بأمانته كما يتمرس البعير بالشجرة فإنك والساعة كهاتين." عبد الرزاق طب - عن عبد الله بن زينب الجندي".
٣٨٦٠٨۔۔۔ ابوالولید ! عبادۃ بن الصامت ! جب تم دیکھو کہ زکوۃ چھپالی گئی اور گراں ہوگئی، جہاد پر اجرت لی جانے لگی، آبادی ویران اور ویران آباد ہونے لگی اور آدمی (اپنے پاس رکھی) امانت کو ایسے رگڑے جیسے اونٹ درخت سے اپنے آپ کو رگڑتا ہے تو اس وقت تم اور قیامت ان دوانگلیوں کی طرح ہو۔ (عبدالرزاق، طبرانی فی الکبیر عن عبداللہ بن زینب الجندی)

38621

38609- "يأتي على الناس زمان يتباهون بالمساجد ثم لا يعمرونها إلا قليلا." ابن خزيمة - عن أنس".
٣٨٦٠٩ لوگوں پر ایسازمانہ ضرور آئے گا لوگ مسجدوں پر فخر کریں گے پھر انھیں بہت تھوڑا تعمیر کریں گے (ابن خزیمہ عن انس

38622

38610- "يخرب الكعبة ذو السويقتين من الحبشة ويسلبها حليتها ويجردها من كسوتها ولكأني أنظر إليه أصيلع أفيدع يضرب عليها بمسحاته ومعوله." حم - عن ابن عمرو".
٣٨٦١٠۔۔۔ کعبہ کو باریکی پنڈلیوں والا حبشی خراب کرے گا اس کا زیور چھین لے گا اور اسے غلافوں سے خالی کردے گا، میں گویا دیکھ ہوں کہ وہ اپنی کدال اور اوزار اس پر ماررہا ہے اس کا سر آگے گنجا اور اس کے اعضاء ٹیڑھے ہیں۔ (مسند احمد عن ابن عمرو)

38623

38611- "ذو السويقتين يخرب بيت الله عز وجل." الديلمي - عن أبي هريرة".
٣٨٦١١۔۔۔ باریک پنڈلیوں والا اللہ تعالیٰ کے گھر (کعبہ) کو خراب کرے گا۔ (الدیلمی عن ابوہریرہ )

38624

38612- "ينادي مناد بين يدي الصيحة: يا أيها الناس! أتتكم الساعة فيسمعها الأحياء والأموات، وينزل الله إلى السماء الدنيا، ثم ينادي مناد: {لِمَنِ الْمُلْكُ الْيَوْمَ لِلَّهِ الْوَاحِدِ الْقَهَّارِ} ." الديلمي – عن أبي سعيد".
٣٨٦١٢۔۔۔ بڑی چیخ سے پہلے ایک اعلان کرنے والا اعلان کرے گا : تم پر قیامت آئی ! جسے زندے اور مردے سنیں گے اللہ تعالیٰ (کا عرش) آسمانی دنیا پر نازل ہوگا، پھر پکارنے والا پکارے گا : آج کس کی بادشاہت ہے ؟ اللہ اکیلے زبردست کے لیے ہے۔ (الدیلمی عن ابی سعید)

38625

38613- "يحسر الفرات عن جبل من ذهب فيقتتلون عليه فيقتل من كل مائة تسعة تسعون، ولا تقوم الساعة إلا نهارا." ك - عن أبي هريرة".
٣٨٦١٣۔۔۔ دریائے فرات سونے کے پہاڑ سے ہٹ جائے گا جس پر لوگوں کی جنگ ہوگی ہر (جانب سے) سو میں سے ننانوے فیصد قتل ہوں گے، اور قیامت دن کے وقت قائم ہوگی۔ (حاکم عن ابوہریرہ )
کلام :۔۔۔ ذخیرۃ الحفاظ ٦٤٩٦۔

38626

38614- "يحسر الفرات عن جبل من ذهب وفضة، فيقتل عليه من كل تسعة سبعة، فإن أدركتموه فلا تقربوه." نعيم بن حماد في الفتن - عن أبي هريرة".
٣٨٦١٤۔۔۔ دریائے فرات سے سونے چاندی کا پہاڑ نمودار ہوگا جس پر دونوں جانب سے ہرنو میں سے سات قتل ہوں گے، اگر تم اس زمانہ کو پالو تو اس کے قریب نہ جانا۔ (نعیم بن حماد فی الفتن عن ابوہریرہ )

38627

38615- "تكون في بيت المقدس بيعة هدى." ابن سعد - عن عبد الرحمن بن أبي عميرة المزني".
٣٨٦١٥۔۔۔ بیت المقدس میں ہدایت کی بیعت ہوگی۔ (ابن سعد عن عبدالرحمن بن ابی عمیرۃ المزنی)

38628

38616- "كأني بنساء بني فهر يطفن بالخزرج تصطفق ألياتهن مشركات." حم - عن ابن عباس".
٣٨٦١٦۔۔۔ گویا مجھے بنی فہر کی عورتیں خزرج کا طواف کرتی نظر آرہی ہیں ان کی سرینیں ڈھلک رہی ہیں وہ مشرک ہیں۔ (مسند احمد عن ابن عباس)

38629

38617- "لعن الله كسرى! إن أول الناس هلاكا العرب ثم أهل فارس." حم عن أبي هريرة".
٣٨٦١٧۔ اللہ تعالیٰ کسری پر لعنت کرے، سب سے پہلے عرب اور پھر فارس والے ہلاک ہوں گے۔ (مسند احمد عن ابوہریرہ )

38630

38618- "إن من اقتراب الساعة هلاك العرب." ش، ق في البعث - عن طلحة بن مالك".
٣٨٦١٨۔۔۔ قرب قیامت کی علامت عربوں کا ہلاک ہونا ہے۔ (ابن ابی شیبہ، بیھقی فی البعث عن طلحۃ بن مالک)

38631

38619- "أول الناس هلاكا فارس، ثم العرب على أثرهم." نعيم ابن حماد في الفتن - عن أبي هريرة، وسنده ضعيف".
٣٨٦١٩۔ سب سے پہلے فارس ہلاک ہوں گے پھر عرب کے نقش قدم پر۔ (نعیم ابن حماد فی الفتن عن ابوہریرہ ، وسندہ ضعیف

38632

38620- "أول الناس هلاكا قريش، وأول قريش هلاكا أهل بيتي." الحاكم في الكنى - عن عمرو بن العاص".
٣٨٦٢٠۔ سب سے پہلے قریش ہلاک ہوں گے اور قریش میں سے میرے گھرانے کے لوگ۔ (الحاکم فی الکنی عن عمروبن العاصی

38633

38621- "لا يذهب الله الليل والنهار حتى توجد النعل في القمامة فيقال: كأنها نعل قرشي." ابن قانع، طب - عن عبد الرحمن ابن شبل".
٣٨٦٢١۔۔۔ اللہ تعالیٰ دنیا کو ختم نہیں کرے گا یہاں تک کہ ڈھیران میں ایک جوتا ملے گا پس کوئی کہے گا کہ یہ کسی قریشی کا جوتا ہے۔ (ابن قانع، طبرانی عن عبدالرحمن بن شبل)

38634

38622- "ما من عام إلا والذي بعده شر منه حتى تلقوا ربكم." ت - عن أنس".
٣٨٦٢٢۔۔۔ ہر سال (برا ہے ) جو اس کے بعد آنے والا ہے وہ اس سے زیادہ برا ہے یہاں تک کہ تم اپنے رب سے مل لو۔ (ترمذی عن انس)

38635

38623- "كل شيء ينقص إلا الشر فإنه يزاد فيه." حم، طب ع - عن أبي الدرداء".
٣٨٦٢٣۔۔۔ ہر چیز کم ہوجاتی ہے سوائے برائی کے، اس میں اضافہ ہی ہوتا ہے۔ (مسند احمد، طبرانی، ابویعلی عن ابی الدرداء )
کلام :۔۔۔ اسنی المطالب : ١٠٩١، ضعیف الجامع ٤٢٣٨۔

38636

38624- "ما من عام إلا ينقص الخير فيه ويزيد الشر." طب - عن أبي الدرداء".
٣٨٦٢٤۔۔۔ ہر سال میں خیر کم ہوجاتی اور شر میں اضافہ ہوجاتا ہے۔ (طبرانی عن ابی الدرداء)
کلام :۔۔۔ الاسرار المرفوعۃ ٣٤٩۔

38637

38625- "لا يأتي عليكم عام ولا يوم إلا والذي بعده شر منه حتى تلقوا ربكم." حم، خ، ن - عن أنس".
٣٨٦٢٥۔۔۔ جو سال اور دن تمہارے سامنے آئے گا اس کے بعد والا اس سے زیادہ برا ہوگا یہاں تک کہ تم اپنے رب سے مل لو۔ (مسند احمد، بخاری، نسائی عن انس)

38638

38626- "إنكم في زمان من ترك منكم عشر ما أمر به هلك، ثم يأتي زمان من عمل منهم بعشر ما أمر به نجا." ت - عن أبي هريرة".
٣٨٦٢٦۔۔۔ تم ایسے زمانے میں ہو کہ اس میں اگر کسی نے حکم کی سجا آوری کو دسواں حصہ بھی چھوڑا تو ہلاک ہوجائے گا، پھر ایسا زمانہ آئے گا کہ جس نے حکم کے دسویں حصہ پر عمل کیا تو نجات پاجائے گا۔ (ترمذی عن ابوہریرہ )
کلام :۔۔۔ ضعیف الترمذی ٣٩٤، ضعیف الجامع ٣٠٣٨۔

38639

38627- "ضاف ضيف رجلا من بني إسرائيل وفي داره كلبة مجح 2 فقالت الكلبة: والله لا أنبح ضيف أهلي فعوى جراؤها في بطنها، قيل: ما هذا فأوحى الله عز وجل إلى رجل منهم: هذا مثل أمة تكون من بعدكم يقهر سفهاؤها حلماءها." حم - عن ابن عمرو".
٣٨٦٢٧۔۔۔ ایک شخص کسی بنی اسرائیلی کے ہاں مہمان ہوا، اس کے گھر میں ایک حاملہ کتیا تھی وہ کہنے لگی : اللہ کی قسم ! میں اپنے مالکوں کے مہمان کو نہیں بھونکوں گی، تو اس کے پیٹ کا بچہ غرانے لگا، کسی نے کہا : یہ کیا : تو اللہ تعالیٰ نے ان میں سے کسی شخص کی طرف وحی بھیجی : یہ اس امت کی مثال ہے جو تمہارے بعد ہوگی اس کے بیوقوف لوگ اپنے عقلمندوں کو ڈانٹیں گے۔ (مسند احمد عن ابن عمرو)
کلام :۔۔۔ ضعیف الجامع ٣٥٨٣۔

38640

38628- "إنكم قد أصبحتم في زمان كثير فقهاؤه قليل خطباؤه قليل سؤاله كثير معطوه، العمل فيه خير من العلم، وسيأتي عليكم زمان قليل فقهاؤه كثير خطباؤه كثير سؤاله قليل معطوه، العلم فيه خير من العمل." طب - عن حزام بن حكيم بن حزام عن أبيه، طب وابن عساكر - عن حزام بن حكيم عن عمه عبد الله بن سعد الأنصاري".
٣٨٦٢٨۔۔۔ تم ایسے زمانے میں ہو جس کے فقہاء زیادہ اور خطباء تھوڑے ہیں، سوال کرنے والے تھوڑے اور دینے والے بکثرت ہیں۔ اس میں عمل علم سے بہتر ہے، تم پر ایسا زمانہ بھی آئے گا جس کے فقہاء تھوڑے اور خطباء زیادہ ہوں گے، سوال کرنے والے زیادہ اور دینے والے کم ہوں گے اس دور میں علم، عمل سے افضل ہوگا۔ (طبرانی فی الکبیر عن حزام بن حکیم بن حزام عن ابیہ، طبرانی وابن عساکر عن حزام بن حکیم عن عمہ عبداللہ بن سعد الانصاری)

38641

38629- "إنكم في زمان علماؤه كثير خطباؤه قليل، من ترك فيه عشير ما يعلم هوى، وسيأتي على الناس زمان يقل علماؤه ويكثر خطباؤه من تمسك فيه بعشير ما يعلم نجا." حم - عن أبي ذر".
٣٨٦٢٩۔۔۔ تم ایسے زمانے میں ہو جس کے علماء کثیر اور خطباء قلیل ہیں جس نے اس میں علم کا دسواں حصہ بھی چھوڑا ہلاک ہوگا اور لوگوں نے ایسا زمانہ بھی دیکھنا ہے جس کے علماء تھوڑے، خطباء زیادہ ہوں گے جس نے اس دور میں علم کے دوسرے حصے کو بھی تھام لیا نجات پائے گا۔ (مسند احمد عن ابی ذر)

38642

38630- "أنتم اليوم في زمان من ترك عشر ما أمر به هلك، وسيأتي على الناس زمان من منهم عشر ما أمر به نجا." عد، كر وابن النجار - عن أبي هريرة".
٣٨٦٣٠۔۔۔ آج تم ایسے زمانے میں ہو جس میں کسی نے حکم کے دسویں حصے کو چھوڑا تو ہلاک ہوجائے گا لوگوں پر ایسا زمانہ بھی آئے گا جس نے دسویں حصے کو بھی کرلیا نجات پالے گا۔ (ابن عدی فی الکامل، ابن عساکر وابن النجار عن ابوہریرہ )
کلام :۔۔۔ الجامع المصنف ١٩٣، ذخیرۃ الحفاظ ٧٦٠۔

38643

38631- "يكون في آخر الزمان ديدان القراء، فمن أدرك ذلك الزمان فليتعوذ بالله من الشيطان الرجيم، وهم الأنتنون، ثم يظهر قلانس البرود، فلا يستحيى يومئذ من الربا، والمستمسك يومئذ بدينه كالقابض على الجمرة، والمتمسك يومئذ بدينه أجره كأجر خمسين. قالوا: منا أو منهم؟ قال: بل منكم." الحكيم - عن أبان عن أنس".
٣٨٦٣١۔۔۔ آخری زمانے میں قراء کا طریقہ ہوگا، جو کوئی اس زمانے کو پائے تو وہ شیطان مردود سے اللہ تعالیٰ کی پناہ طلب کرے، وہ بدبودار ہیں، پھر سردیوں کی ٹوپیاں ظاہر ہوں گی، اس دن سود کھانے سے حیا نہیں کیا جائے گا اس دن اپنے دین کو تھامنے والا انگارہ پکڑنے والے کی طرح ہے اس دن دین پر عمل کرنے والے کے لیے پچاس آدمیوں کا ثواب ہے لوگوں نے
عرض کیا ہمارے یا ان کے، فرمایا : تمہارے پچاس آدمیوں کا۔ (الحکیم عن ابان عن انس)
یعنی ایک خاص گروہ ٹوپیوں والاظاہر ہوگا۔

38644

38632- "لا يأتي عليكم عام إلا وهو شر من الآخر." نعيم في الفتن - عن ابن عمر".
٣٨٦٣٢۔۔۔ جو سال بھی تم پر آئے گا اگلا اس سے زیادہ برا ہوگا۔ (نعیم فی الفتن عن ابن عمر)

38645

38633- "لن يزداد الزمان إلا شدة، ولن يزداد الناس إلا شحا، ولن تقوم الساعة إلا على شرار الناس." ابن النجار - عن أسامة ابن زيد".
٣٨٦٣٣۔۔۔ زمانے میں سکتی کا ہی اضافہ ہوگا اور لوگوں میں کنجوسی کا اضافہ ہوگا۔ اور قیامت برے لوگوں پر ہی قائم ہوگی۔ (ابن النجار عن اسامۃ ابن زید)

38646

38634- "لا يزداد الأمر إلا شدة، ولا يزداد المال إلا إفاضة ولا يزداد الناس إلا شحا" طب، ك، ق في كتاب بيان خطأ من أخطأ على الشافعي - عن أبي أمامة، طب - عن معاوية".
٣٨٦٣٤۔۔۔ حکومت میں ہی سختی ہی ہوگی، اور مال میں اضافہ ہی ہوگا، اور لوگوں میں کنجوسی ہی بڑھے گی۔ (طبرانی، حاکم، بیھقی فی کتبابیان خطاء عن اخطاء علی الشافعی عن ابی امامۃ، طبرانی عن معاویۃ)

38647

38635- "الشقي من أدركته الساعة حيا لم يمت." الديلمي - عن ابن عمر".
٣٨٦٣٥۔۔۔ وہ شخص بدبخت ہے جو زندہ ہو اور اس کی موجودگی میں قیامت آئے۔ (الدیلمی عن ابن عمر)

38648

38636- "إن رجلا كان فيمن كان قبلكم استضاف قوما فأضافوه ولهم كلبة تنبح فقالت الكلبة: والله! لا أنبح ضيف أهلي الليلة، فعوى جراؤها في بطنها، فبلغ ذلك نبيا لهم أو فقيها لهم فقال: مثل هذه مثل أمة تكون بعدكم يقهر سفهاؤها حلماءها - أو: يغلب سفهاؤها علماءها." الرامهرمزي في الأمثال - عن عطاء بن السائب عن أبيه عن ابن عمرو".
٣٨٦٣٦۔۔۔ تم سے پہلے لوگوں میں سے ایک شخص کسی قوم کا مہمان بننے کا خواہش مندہوا، تو انھوں نے اس کی مہمان نوازی کی ان کی بھونکنے والی کتیا تھی، وہ کہنے لگی : اللہ کی قسم میں اپنے مالکوں کے مہمان کو آج کی رات نہیں بھونکوں گی تو اس کے پیٹ کا بچہ غرایا، یہ بات ان کے نبی یا فقیہہ کو پتہ چلی، تو انھوں نے فرمایا : اس کی مثال اس امت کی سی ہے جو تمہارے بعد ہوگی جس کے بیوقوف اپنے عقلمندوں کو ڈانٹیں گے، اس کے بیوقوف اپنے علماء پہ غالب ہوں گے۔ (الرامھرمزی فی الامثال عن عطاء بن السائب عن ابیہ عن ابن عمرو)

38649

38637- "إن كلبة كانت في بني إسرائيل مجح فضاف أهلها ضيف فقالت: لا أنبح ضيفا الليلة، فعوى جراؤها في بطنها، فأوحى الله إلى رجل منهم أن مثل الكلبة مثل أمة يأتون من بعدكم يستعلي سفهاؤها على علمائها." طس - عن ابن عمرو".
٣٨٦٣٧۔۔۔ بنی اسرائیل کی ایک کتیا حاملہ تھی اس کے مالکوں کے ہاں کوئی مہمان آیا وہ کہنے لگی : آج کی رات میں مہمان کو نہیں بھونکوں گی تو اس کے پیٹ کا بچہ غرایا، تو اللہ تعالیٰ نے ان میں سے کسی شخص کی طرف وحی بھیجی کتیا کی مثال اس امت کی سی ہے جو تمہارے بعد آئے گی جس کے بیوقوف اپنے علماء پر سختی کریں گے۔ (طبرانی فی الاوسط عن ابن عمرو)

38650

38638- "نزل ضيف في بني إسرائيل على قوم وكانت لهم كلبة مجح - يعني حامل - فقالت: لا انبح ضيف أهلي، فعوى جراؤها في بطنها، فغدوا على نبي لهم فأخبروه، فقال: أتدرون ما مثل هؤلاء؟ قالوا: لا، قال: مثل أمة تكون بعدكم يغلب سفهاؤها علماءها." طب - عن ابن عمر".
٣٨٦٣٨۔۔۔ ایک مہمان بنی اسرائیل کی کسی قوم کے پاس ٹھہرا ان کی ایک حاملہ کتیا تھی وہ کہنے لگی : میں اپنے مالکوں کے مہمان کو نہیں بھونکوں گی تو اس کے پیٹ کا بچہ غرایا، صبح یہ لوگ اپنے نبی کے پاس گئے انھیں خبردی، انھوں نے فرمایا : کیا تم جانتے ہو یہ کس کی طرح ہے ؟ انھوں نے عرض کیا : نہیں فرمایا : اس امت کی طرح ہے جو تمہارے بعد ہوگی جس کے ناداں اپنے علماء پہ غالب ہوں گے۔ (طبرانی عن ابن عمر)

38651

38639- "إن الساعة لا تقوم حتى تكون عشر آيات: الدخان، والدجال، والدابة، وطلوع الشمس من مغربها، وثلاثة خسوف: خسف بالمشرق، وخسف بالمغرب، وخسف بجزيرة العرب، ونزول عيسى، وفتح يأجوج ومأجوج، ونار تخرج من قعر عدن تسوق الناس إلى المحشر تبيت معهم حيث باتوا وتقيل معهم حيث قالوا"."حم، م، ع - عن حذيفة بن أسيد"
٣٨٦٣٩۔۔۔ دس علامات کے بغیر قیامت قائم نہیں ہوگی، دھواں، دجال ، دابۃ الارض، سورج کا مغرب سے طلوع ہونا، تین خسف (زمین میں دھنسایا) ایک خسف مشرق میں ایک مغرب میں اور ایک جزیرۃ العرب میں ہوگا، عیسیٰ (علیہ السلام) کا نزول، یاجوج اور ماجوج کا کھلنا، عدن کے نشیبی علاقہ سے آگ نکلے گی جو لوگوں کو محشر کی طرف ہنکالے جائے گی جہاں لوگ رات گزاریں گے اور جہاں قیلولہ (دوپہر کا آرام) کریں گے قیلولہ کرے گی۔ (مسند احمد، مسلم، ابو یعلی عن حذیفۃ بن اسید)

38652

38640- "إن أول الآيات خروجا طلوع الشمس من مغربها وخروج الدابة على الناس ضحى، فأيتها ما كانت قبل صاحبتها فالأخرى على أثرها قريبا." حم، م، ن، هـ- عن ابن عمر"
٣٨٦٤٠۔۔۔ (قیامت کی) سب سے پہلی نشانی جو ظاہر ہوگی سورج کا مغرب سے طلوع ہونا اور صبح تڑکے دابۃ الارض کا لوگوں کے سامنے آنا، تو جو نشانی بھی اپنی سہیلی سے پہلے ہوگی، دوسری قریب ہی اس کے نقش قدم پر ہوگی۔ (مسند احمد، مسلم، نسائی ابن ماجہ عن ابن عمر)

38653

38641- "بادروا بالأعمال ستا: طلوع الشمس من مغربها، والدخان، ودابة الأرض، والدجال، وخويصة أحدكم، وأمر العامة." حم، م- عن أبي هريرة".
٣٨٦٤١۔۔۔ چھ (علامات سے پہلے) اعمال میں جلدی کرو، سورج کے مغرب سے طلوع ہونے، دھویں، دابۃ الارض، دجال، تم میں کسی کے مخصوص خدمت گا رعوامی حکومت۔ (مسند احمد، مسلم عن ابوہریرہ )

38654

38642- "ثلاث إذا خرجن لا ينفع نفسا إيمانها لم تكن آمنت من قبل أو كسبت في إيمانها خيرا: طلوع الشمس من مغربها، والدجال، ودابة الأرض." م،4ت - عن أبي هريرة".
٣٨٦٤٢۔۔۔ تین چیز ں جب ظاہر ہوں گی تو کسی مکلف جاندار کو جو اس سے پہلے ایمان نہیں لایا ایمان لانا یا اس نے اپنے ایمان میں کوئی نیکی نہیں کی، نیکی کرنا کچھ فائدہ نہیں دے گا، سورج کا مغرب سے طلوع ہونا، دجال اور دابۃ الارض۔۔ (مسلم، ترمذی عن ابوہریرہ )

38655

38643- "خروج الآيات بعضها على أثر بعض، يتتابعن كما يتتابع الخرز في النظام." طس - عن أبي هريرة".
٣٨٦٤٣۔۔۔ علامات (قیامت) ایک دوسرے کے بعد ظاہر ہوں گی، ایسے یکے بعد دیگرے جیسے لڑی کے موتی۔ (طبرانی فی الاوسط عن ابوہریرہ )
کلام :۔۔۔ المتناھیۃ ١٤٢٨، الوقوف ١٣٤۔

38656

38644- "كل ما توعدون في مائة سنة." البزار - عن ثوبان".
٣٨٦٤٤۔۔۔ ہر وہ چیز جس کا تم سے وعدہ کیا جاتا ہے وہ سو سال میں ہے۔ (البزار عن ثوبان)
کلام :۔۔۔ ضعیف الجامع ٤٢٤٦۔

38657

38645- "أول الآيات الدجال ونزول عيسى ونار تخرج من قعر عدن أبين، تسوق الناس إلى المحشر، تقيل معهم إذا قالوا، والدخان والدابة ويأجوج ومأجوج، قيل: يا رسول الله! وما يأجوج ومأجوج، قال: يأجوج ومأجوج أمم، كل أمة أربعمائة ألف أمة، لا يموت الرجل منهم حتى يرى ألف عين تطرف بين يديه من صلبه، وهم ولد آدم، فيسيرون إلى خراب الدنيا وتكون مقدمتهم بالشام وساقتهم بالعراق، فيمرون بأنهار الدنيا فيشربون الفرات ودجلة وبحيرة طبرية حتى يأتوا بيت المقدس فيقولون: قد قتلنا أهل الدنيا فقاتلوا من في السماء، فيرمون بالنشاب إلى السماء، فيرجع نشابهم مخضبة بالدم، فيقولون: قد قتلنا من في السماء، وعيسى والمسلمون بجبل طور سينين، فيوحي الله إلى عيسى أن احرز عبادي وما يلي أيلة، ثم إن عيسى يرفع يديه إلى السماء ويؤمن المسلمون، فيبعث الله عليهم دابة يقال لها: النغف، تدخل في مناخرهم، فيصبحون موتى من حاق الشام إلى حاق العراق حتى تنتن الأرض من جيفهم، ويأمر السماء فتمطر كأفواه القرب، فتغسل الأرض من جيفهم ونتنهم، فعند ذلك طلوع الشمس من مغربها." ابن جرير، عن حذيفة بن اليمان".
٣٨٦٤٥۔۔۔ (قیامت کی) سب سے پہلی علامت دجال ہے، عیسیٰ (علیہ السلام) کا نزول عدن ابین کے نشیبی علاقے سے ایک آگ نکلے گی، جو لوگوں کو محشر کی طرف ہنکائے گی جہاں وہ لوگ قیلولہ کریں گے وہ بھی قیلولہ کرے گی، دھواں، دابۃ الارض، یاجوج ماجوج، کسی نے عرض کیا : یا رسول اللہ ! یاجوج ماجوج کیا ہیں ؟ آپ نے فرمایا : یاجوج ماجوج بہت سی امتیں ہیں، ہر امت ایک لاکھ چارسوامتیں ہیں ان کا کوئی آدمی اس وقت تک نہیں مرتا یہاں تک کہ اپنی اولاد میں ہزار زندہ دیکھے، یہ آدم (علیہ السلام) کی اولاد ہیں۔ وہ دنیا کی خرابی کے لیے چلیں گے ان کا اگلا آدمی شام میں اور پچھلا شخص عراق میں ہوگا، پس وہ چلیں گے کہ یہ دنیا ہے اس کے بعد وہ فرات، دجلہ بحیریہ پی ڈالیں گے یہاں تک کہ بیت المقدس کے پاس پہنچ کر کہیں گے : ہم نے دنیا والوں کو قتل کردیا اب آسمان والوں کو مارو ! پھر وہ آسمان کی طرف تیر پھینکیں گے ان کے تیر خون سے آلود ہو کرلوٹیں گے تو وہ کہیں گے : ہم نے آسمان والوں کو بھی مارڈالا، جب کہ عیسیٰ (علیہ السلام) اور مسلمان طور سینا کے پہاڑ پر ہوں گے، اللہ تعالیٰ عیسیٰ (علیہ السلام) کی طرف وحی بھیجیں گے : کہ میرے بندوں کو اور ایلہ کے قریب والوں کو جمع کرلو، اس کے بعد عیسیٰ (علیہ السلام) آسمان کی طرف اپنے ہاتھ اٹھائیں گے اور مسلمان آمین کہیں گے۔
اس کے بعد اللہ تعالیٰ ان کی طرف ایک کیڑا بھیجے گا جسے نغف کہا جاتا ہے جو ان کے نتھنوں میں داخل ہوگا تو وہ شام کے کنارے سے لے کر عراق کے کنارے تک مردہ ہوجائیں گے ان کے مردار جسموں سے زمین بدبودار ہوجائے گی، (اللہ تعالیٰ ) آسمان کو برسنے کا حکم دے گا جیسے مشکیزوں کا منہ کھلتا ہے یوں زمین ان کے مرداروں اور بدبو سے دھل جائے گی، اس وقت سورج مغرب سے طلوع ہوگا۔ (ابن جریر عن حذیفہ بن الیمان)

38658

38646- "بين يدي الساعة عشر آيات كالنظم في الخيط، إذا سقط منها واحدة توالت: خروج الدجال ونزول عيسى ابن مريم وفتح يأجوج ومأجوج والدابة وطلوع الشمس من مغربها وذلك حين لا ينفع نفسا إيمانها." كر - عن أبي شريحة".
٣٨٦٤٦۔۔۔ قیامت سے پہلے دس نشانیاں یوں پیش آئیں گی جیسے لڑی میں (سے) موتی (گرتے ہیں) ایک گرپڑے تو لگاتار گرنے لگتے ہیں ، دجال کا نکلنا، عیسیٰ (علیہ السلام) کا نال ہونا، یاجوج ماجوج (کی دیوار) کا کھلنا، دابۃ الارض اور سورج کا مغرب سے نکلنا جب کسی مکلف جاندار کو ایمان لانا فائدہ نہ دے گا۔ (ابن عساکر عن ابی شریحۃ)

38659

38647- "عشر بين يدي الساعة: خسف بالمغرب، وخسف بالمشرق، وخسف بجزيرة العرب، والدخان، ونزول عيسى ابن مريم، والدجال، ودابة الأرض، ويأجوج ومأجوج، وريح تسفيهم وتطرحهم بالبحر، وطلوع الشمس من مغربها." البغوي، طب - عن الربيع بن عضلة عن أبي شريحة".
٣٨٦٤٧۔۔۔ قیامت سے پہلے دس علامات ہیں، مغرب میں دھنسنا، مشرق اور جزیرہ عرب میں دھنسنا، دھواں عیسیٰ ابن مریم (علیہما السلام) کا نزول، دجال، داب الارض یاجوج ماجوج، اور ہوا جو انھیں اڑائے اور سمندر میں پھینکے گی، سورج کا مغرب سے طلوع ہونا۔ (البغوی، طبرانی عن الربیع بن عضلۃ عن ابی شریحۃ)

38660

38648- "عشر آيات بين يدي الساعة." ابن السكن - عن ربيعة الجرشي".
٣٨٦٤٨۔۔۔ قیامت سے پہلے دس نشانیاں ہوں گی۔ (ابن السکن عن ربیعۃ الجرشی)

38661

38649- "للناس ثلاثة معاقل: فمعقلهم من الملحمة الكبرى التي يكون بعمق أنطاكية دمشق، ومعقلهم من الملحمة بيت المقدس، ومعقلهم من يأجوج ومأجوج طور سيناء." حل، كر - عن الحسين ابن علي، كر - عن يحيى بن جابر الطائي مرسلا".
٣٨٦٤٩۔۔۔ لوگوں کی تین پناہ گائیں ہوں گی، بڑی جنگ سے ان کی پناہ گاہ انطاکیہ کے نشیبی علاقہ دمشق میں ہوگی، اور جنگ سے ان کی پناہ گاہ بیت المقدس ہے اور یاجوج ماجوج سے ان کی پناہ گاہ طور سینا ہے۔ (حلیۃ الاولیاء، ابن عساکر عن الحسین بن عل، ابن عساکر عن یحییٰ بن جابر الطائی مرسلاً )

38662

38650- "لا تقوم الساعة حتى تكون عشر آيات: خسف بالمشرق، وخسف بالمغرب، وخسف في جزيرة العرب، والدجال، والدخان ونزول عيسى، ويأجوج ومأجوج، والدابة، وطلوع الشمس من مغربها، ونار تخرج من قعر عدن تسوق الناس إلى المحشر تحشر الذر والنمل." طب، ك وابن مردويه - عن واثلة".
٣٨٦٥٠۔۔۔ قیامت اس وقت تک قائم نہ ہوگی جب تک دس نشانیاں نہ ظاہر ہوجائیں، مشرق میں دھنسنا، مغرب میں دھنسنا، اور جزیرۃ العرب میں دھنسنا، دجال، دھواں حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کا نزول یاجوج ماجوج کا نکلنا، دابۃ الارض کا نکلنا، سورج کا مغرب سے طلوع ہونا، اور آگ جو عدن کے نشیبی علاقے سے نکلے گی اور لوگوں کو محشر کی طرف ہانک لے جائے گی اور چھوٹی چیونٹی اور بڑی چیونٹی (سب) کو جمع کرے گی۔ (طبرانی، حاکم وابن مردویہ عن واثلہ)

38663

38651- "إذا رأيتم الرايات السود قد جاءت من قبل خراسان فأتوها، فإن فيها خليفة الله المهدي." حم، ك - عن ثوبان".
٣٨٦٥١۔۔۔ جب تم خراسان سے سیاہ جھنڈے آتے دیکھو تو وہاں پہنچ جاؤ کیونکہ ان میں خلیفۃ اللہ مہدی ہوگا۔ (مسند احمد، حاکم عن ثوبان )

38664

38652- "تخرج من خراسان رايات سود فلا يردها شيء حتى تنصب بايلياء." حم، ت - عن أبي هريرة"
٣٨٦٥٢۔۔۔ خراسان سے سیاہ جھنڈے نکلیں گے انھیں کوئی روک نہ سکے گا یہاں تک کہ وہ ایلیاء میں نصب ہوجائیں گے۔ (مسند احمد، ترمذی عن ابوہریرہ )

38665

38653- "أبشروا بالمهدي رجل من قريش من عترتي، يخرج في اختلاف من الناس زلزال، فيملأ الأرض قسطا وعدلا كما ملئت ظلما وجورا، ويرضى عنه ساكن السماء وساكن الأرض، ويقسم المال صحاحا بالسوية، ويملأ قلوب أمة محمد صلى الله عليه وسلم غنى ويسعهم عدله حتى أنه يأمر مناديا فينادي: من له حاجة إلي؟ فما يأتيه أحد إلا رجل واحد يأتيه فيسأله، فيقول: ائت السادن حتى يعطيك، فيأتيه فيقول: أنا رسول المهدي إليك لتعطيني مالا، فيقول: احث، فيحثي ولا يستطيع أن يحمله، فيلقي حتى يكون قدر ما يستطيع أن يحمله، فيخرج به فيندم فيقول: أنا كنت أجشع أمة محمد نفسا، كلهم دعي إلى هذا المال فتركه غيري، فيرد عليه فيقول: إنا لا نقبل شيئا أعطيناه، فيلبث في ذلك ستا أو سبعا أو ثمانيا أو تسع سنين ولا خير في الحياة بعده." حم والبارودي - عن أبي سعيد".
٣٨٦٥٣۔۔۔ تمہیں مہدی کی خوشخبری ہو جو قریش میں میرے خاندان کا آدمی ہوگا وہ زلزلوں اور لوگوں کے اختلاف کے دور میں نکلے گا وہ زمین کو عدل و انصاف سے بھردے گا، جیسے وہ ظلم وستم سے بھری ہوگی آسمان و زمین کے رہنے والے اس سے خوش ہوں گے، مال کو صحیح برابر حصوں میں تقسیم کرے گا، اور امت محمد علی صاحبھا الصلوٰۃ والسلام کے دلوں کو مسرت سے بھردے گا، اس کا انصاف انھیں کافی ہوگا، یہاں تک کہ ایک اعلان کرنے والا اعلان کرے گا : جسے کوئی ضرورت ہو وہ میرے پاس آجائے ؟ تو اس کے پاس صرف ایک آدمی آئے گا اس سے سوال کرے گا، پھر وہ کہے گا : دربان کے پاس جاؤ وہ تمہیں عطا کرے گا، چنانچہ وہ اس کے پاس آکر کہے گا : میں مہدی کا قاصد ہوں تاکہ تم مجھے مال دو ، وہ کہے گا : دونوں ہاتھوں سے اٹھاؤ، وہ جھولی بھرے گا لیکن اٹھا نہیں سکے گا، پھر وہ مال نکال دے گا اور اتنا باقی رکھے گا جسے اٹھاسکے، مال لے کر نکلے گا تو اسے ندامت وپشیمانی ہوگی وہ (دل میں) کہے گا : امت محمد میں سے میں ہی (بڑا) بےباک ہوں، سب کو اس مال کی طرف بلایا گیا تو میرے علاوہ سب نے چھوڑ دیا، چنانچہ (اس خیال سے ) وہ دربان کو مال واپس کرے گا، تو وہ کہے گا : ہم جو چیز دے دیتے ہیں واپس نہیں لیتے، پھر وہ (مہدی) اس حال میں چھ، سات، آٹھ یا نوسال رہے گا اس کے بعد زندگی میں کوئی خیر نہیں۔۔ (مسند احمد، والباوردی عن ابی سعید)
کلام :۔۔۔ ضعیف الجامع ٣٨، الضعیفۃ ١٥٧٧۔

38666

38654- "إن في أمتي المهدي يخرج، يعيش خمسا أو سبعا أو تسعا، فيجيء إليه الرجل فيقول: يا مهدي! أعطني أعطني، فيجثي له ثوبه ما استطاع أن يحمله." ت - عن أبي سعيد"
٣٨٦٥٤۔۔۔ میری امت میں مہدی نکلے گا جو پانچ سات یا نوسال زندہ رہے گا اس کے بعد پاس ایک شخص آکر کہے گا : اے مہدی ! مجھے دو ، مجھے دو ، تو وہ جتنا اٹھاسکے گا اس کا کپڑا بھردے گا۔ (ترمذی عن ابی سعید)

38667

38655- "لا تذهب الدنيا ولا تنقضي حتى يملك رجل من أهل بيتي يواطئ اسمه اسمي." حم، د، ت - عن ابن مسعود"
٣٨٦٥٥۔۔۔ دنیا کا اختتام و انتہا اس وقت تک نہیں ہوگی یہاں تک کہ میرے خاندان کا ایک شخص جس کا نام میرے ہم نام ہوگا اس کا مالک بن جائے۔ (مسند احمد، ابوداؤد ، ترمذی، عن ابن مسعود)

38668

38656- "لا يزداد الأمر إلا شدة، ولا الدنيا إلا إدبارا، ولا الناس إلا شحا، ولا تقوم الساعة إلا على شرار الناس، ولا مهدي إلا عيسى ابن مريم." هـ، ك - عن أنس"
٣٨٦٥٦۔۔۔ حکومت میں سختی ہی ہوگی، دنیا پیٹھ ہی پھیرے گی اور لوگ آئے دن بخیل ہی ہوں گے اور قیامت برے لوگوں پر ہی برپا ہوگی اور مہدی عیسیٰ (علیہ السلام) ہی ہیں۔ (ابن ماجہ، حاکم عن انس)

38669

38657- "يخرج ناس من المشرق فيوطؤن للمهدي سلطانه." هـ - عن عبد الله بن الحارث بن جزء"
٣٨٦٥٧۔۔ کچھ لوگ مشرق سے نکلیں گے اور مہدی کی حکومت کی اطاعت کریں گے (ابن ماجہ عن عبداللہ بن الحارث بن جزء
کلام :۔۔۔ ضعیف الجامع ٢٦٢١۔

38670

38658- "يقتتل عند كنزكم هذا ثلاثة كلهم ابن خليفة، ثم لا يصير إلى واحد منهم، ثم تطلع الرايات السود من قبل المشرق فيقتلونكم قتلا لم يقتله قوم، فإذا رأيتموه فبايعوه ولو حبوا على الثلج فإنه خليفة الله المهدي." هـ، ك - عن ثوبان".
٣٨٦٥٨۔۔۔ تمہارے اس خزانے کے پاس تین آدمی آپس میں جنگ کریں گے تینوں خلیفہ کے بیٹے ہوں گے، وہ کسی کو نہیں ملے گا، اس کے بعد سیاہ جھنڈے مشرق کی جانب سے نمودار ہوں گے، وہ تمہیں ایسے قتل کریں گے کہ کسی کو قوم نے ایسا قتل نہیں کیا، پس تم اگر اسے دیکھ لو تو اس کے ہاتھ پر بیعت کرلینا اگرچہ برف پر گھٹنوں کے بل چلنا پڑے کیونکہ وہ اللہ کی طرف سے خلیفہ مہدی ہوگا۔ (ابن ماجہ، حاکم عن ثوبان)
کلام :۔۔۔ ضعیف ابن ماجہ ٨٨٧، الضعیفۃ ٨٥۔

38671

38659- "يكون في آخر أمتي خليفة يحثي المال حثيا ولا يعده عددا." حم، م - عن جابر".
٣٨٦٥٩۔۔۔ میری امت کے آخر میں ایک خلیفہ ہوگا دامن بھربھر کے مال دے گا اور اسے شمار نہیں کرے گا۔ (مسند احمد، مسلم عن جابر)

38672

38660- "يكون في آخر الزمان خليفة يقسم المال ولا يعده." حم، م - عن أبي سعيد وجابر".
٣٨٦٦٠۔۔۔ آخری زمانہ میں ایک خلیفہ ہوگا جو مال تقسیم کرے گا (لیکن) اسے شمار نہیں کرے گا۔ (مسند احمد، مسلم عن ابی سعید و جابر)

38673

38661- "يلي رجل من أهل بيتي يواطئ اسمه اسمي، لو لم يبق من الدنيا إلا يوم لطول الله ذلك اليوم حتى يلي." ت - عن ابن مسعود".
٣٨٦٦١۔۔۔ میرے خاندان کا ایک شخص خلیفہ بنے گا جس کا نام میرے ہم نام ہوگا، اگر دنیا کا ایک دن بھی باقی رہا اللہ تعالیٰ اسے لمبا کردے گا تاکہ وہ خلیفہ بن جائے۔ (ترمذی، عن ابن مسعود)

38674

38662- "المهدي من عترتي من ولد فاطمة." د، م - عن أم سلمة".
٣٨٦٦٢۔۔۔ مہدی میرے خاندان فاطمہ کی اولاد سے ہوگا۔ (ابوداؤد، مسلم عن ام سلمہ)
کلام :۔۔۔ المنار المنیف ٣٣٥۔

38675

38663- "المهدي من العباس عمي." قط في الأفراد - عن عثمان".
٣٨٦٦٣۔۔۔ مہدی میرے، چچا عباس کی اولاد سے ہوگا۔ (دارقطنی فی الافراد عن عثمان)

38676

38664- "المهدي من أهل البيت، يصلحه الله في ليلة." حم، هـ- عن علي".
٣٨٦٦٤۔۔۔ مہدی اہل بیت سے ہوگا، اللہ تعالیٰ ایک رات میں اس کی اصلاح کردے گا۔ (مسند احمد، ابن ماجہ عن علی)
کلام :۔۔۔ المتناھیۃ ١٤٣٢۔

38677

38665- "المهدي أجلى الجبهة، أقنى الأنف، يملأ الأرض قسطا وعدلا كما ملئت جورا وظلما، يملك سبع سنين." د، ك - عن أبي سعيد"
٣٨٦٦٥۔۔۔ مہدی روشن پیشانی والا، تنگ نتھنوں اور درمیان سے اونچی ناک والا ہوگا، زمین کو عدل و انصاف سے بھرڈالے گا جیسے وہ ظلم و ستم سے بھری پڑی ہے وہ سات سال حکومت کرے گا۔ (ابوداؤد، حاکم، عن ابی سعید)

38678

38666- "المهدي رجل من ولدي، وجهه كالكوكب الدري". "الروياني - عن حذيفة".
٣٨٦٦٦۔۔۔ مہدی میری اولاد میں سے ہوگا، اس کا چہرہ چمکتے ستارے کی طرح ہوگا۔ (الرویانی عن حذیفۃ)
کلام :۔۔۔ تہذیر المسلمین ١٦٠، ضعیف الجامع ٥٩٤٨۔

38679

38667- "سيكون بعدي خلفاء، ومن بعد الخلفاء امراء، ومن بعد الأمراء ملوك، ومن بعد الملوك جبابرة، ثم يخرج رجل من أهل بيتي يملأ الأرض عدلا كما ملئت جورا، ثم يؤمر بعده القحطاني، فوالذي بعثني بالحق ما هو بدونه." طب - عن حامل الصدفي".
٣٨٦٦٧۔۔۔ عنقریب میرے بعد خلفاء ہوں گے اور خلفاء کے بعد امراء ہوں گے اور امراء کے بعد بادشاہ ہوں گے اور بادشاہوں کے بعد ظالم لوگ، پھر میرے گھرانے کا ایک شخص نکلے گا جو زمین کو عدل و انصاف سے بھر ڈالے گا جیسے وہ ظلم وستم سے بھری پڑی ہے پھر اس کے بعد قحطانی کو حکومت ملے گی اس ذات کی قسم ! جس نے مجھے حق دے کر بھیجا وہ اس سے کم نہیں۔ (طبرانی فی الکبیر عن حامل الصدفی)
کلام :۔۔۔ ضعیف الجامع ٣٣٠٥۔

38680

38668- "يكون اختلاف عند موت خليفة، فيخرج رجل من أهل المدينة هاربا إلى مكة فيأتيه ناس من أهل مكة فيخرجونه وهو كاره فيبايعونه بين الركن والمقام ويبعث إليه بعث من الشام فيخسف بهم بالبيداء بين مكة والمدينة، فإذا رأى الناس ذلك أتاه أبدال الشام وعصائب أهل العراق فيبايعوه بين الركن والمقام ثم ينشأ رجل من قريش أخواله كلب، فيبعث إليهم بعثا فيظهرون عليهم وذلك بعث كلب. والخيبة لمن لم يشهد غنيمة كلب! فيقسم المال ويعمل في الناس بسنة نبيهم ويلقي الإسلام بجرانه إلى الأرض، فيلبث سبع سنين ثم يتوفى ويصلي عليه المسلمون." حم، د، ك - عن أم سلمة"
٣٨٦٦٨۔۔۔ خلیفہ کی موت کے وقت لوگوں میں اختلاف ہوگا، تو اہل مدینہ سے ایک شخص بھاگ کر مکہ جائے گا، مکہ والے اس کے پاس آئیں گے اسے باہر نکالیں گے وہ نہ چاہ رہا ہوگا پھر رکن ومقام ابراہیم کے پاس اس کے ہاتھ پر بیعت کریں گے، شام کی ایک جماعت اس کی طرف بھیجی جائے گی تو انھیں مکہ و مدینہ کے درمیان کھلے میدان میں زمین میں دھنسا دیا جائے گا۔
لوگ جب یہ منظر دیکھیں گے تو اس کے پاس شام کے ابدال اور اہل عراق کے سردار آکر رکن ومقام کے درمیان اس کی بیعت کرلیں گے، پھر قریش کا ایک شخص اٹھے گا جس کے ماموں کلب ہوں گے وہ ان کی طرف ایک مہم روانہ کرے گا تو یہ لوگ ان پر غالب آجائیں گے یہ کلب کی مہم ہوگی اس شخص کے لیے خرابی ہے جو کلب کی غنیمت میں حاضر نہ ہوا، پھر مال (غنیمت) تقسیم ہوگا، اور لوگوں میں ان کے نبی کی سنت کے مطابق عمل کرے گا، اور اسلام کو زمین عام کردے گا۔ وہ سات سال رہے گا پھر اس کی وفات ہوگی اور مسلمان اس کا جنازہ پڑھائیں گے۔ (مسند احمد، ابوداؤد، حاکم عن ام سلمۃ)
کلام :۔۔۔ ضعیف ابی داؤد ٩٢١۔ ٩٢٢۔ ٩٢٣۔

38681

38669- "لتملأن الأرض جورا وظلما! فإذا ملئت جورا وظلما يبعث الله عز وجل رجلا مني اسمه اسمي واسم أبيه أسم أبي، فيملؤها عدلا قسطا كما ملئت جورا وظلما، فلا تمنع السماء شيئا من قطرها ولا الأرض شيئا من نباتها، يمكث فيكم سبعا أو ثمانيا، فإن أكثر فتسعا." طب والبزار - عن قرة المزني".
٣٨٦٦٩۔۔۔ زمین ضرور ظلم وستم سے بھری جائے گی، جب وہ ظلم سے بھرجائے گی تو اللہ تعالیٰ میرا ایک شخص بھیجے گا جو میرا ہم نام اور اس کا والد میرے والد کے ہم نام ہوگا وہ زمین کو عدل و انصاف سے بھرڈالے گا۔ جیسے وہ ظلم وبربریت سے بھرگئی تھی پھر نہ آسمان اپنا قطرہ روکے گا اور نہ زمین اپنی نباتات، وہ تم لوگوں میں سات یا آٹھ سال رہے گا زیادہ رہا تو نوسال۔ (طبرانی فی الکبیر والبزار عن قرۃ المزنی)
کلام :۔۔۔ ذخیرۃ الحفاظ ٤٤٣٢۔

38682

38670- "لتملأن الأرض ظلما وعدوانا! ثم ليخرجن رجل من أهل بيتي حتى يملأها قسطا وعدلا كما ملئت ظلما وعدوانا وعدوانا". "الحارث - عن أبي سعيد".
٣٨٦٧٠۔۔۔ زمین ضرور ظلم وبربریت سے بھری جائے گی، پھر میرے گھرانے کا ایک شخص ضرور نکلے گا جو اسے انصاف سے بھردے گا۔ جیسے وہ ظلم سے بھرگئی تھی۔ (الحارث عن ابی سعید)

38683

38671- "لن تهلك أمة أنا في أولها وعيسى ابن مريم في آخرها، والمهدي في أوسطها." أبو نعيم في أخبار المهدي - عن ابن عباس".
٣٨٦٧١۔۔۔ میری امت (صالحہ پابند شریعت) ہرگز ہلاک نہیں ہوگی اس کے شروع میں میں (محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم)) ہوں اور اس کے آخر میں عیسیٰ بن مریم (علیہما السلام) ہیں اور مہدی اس کے درمیان میں ہے۔ (ابونعیم فی احبار المھدی عن ابن عباس)
کلام :۔۔۔ ضعیف الجامع ٤٧٨٠، المنار المنیف ٣٤٥۔

38684

38672- "من خلفائكم خليفة يحثي المال حثيا ولا يعده عدا." م - عن أبي سعيد".
٣٨٦٧٢۔۔۔ تمہارے خلفاء میں ایک خلیفہ ہوگا جو دامن کو بھر کر مال دے گا اور اسے شمار نہیں کرے گا۔ (مسلم عن ابی سعید)

38685

38673- "منا الذي يصلي عيسى ابن مريم خلفه." أبو نعيم في كتاب المهدي - عن أبي سعيد".
٣٨٦٧٣۔۔۔ وہ ہمارے خاندان کا شخص ہوگا جس کی اقتداء میں عیسیٰ بن مریم (علیہ السلام) نماز پڑھیں گے۔ (ابونعیم فی کتاب المھدی عن ابی سعید)

38686

38674- "لو لم يبق من الدنيا إلا يوم لطوله الله تعالى حتى يملك رجل من أهل بيتي جبل الديلم والقسطنطينية". هـ - عن أبي هريرة".
٣٨٦٧٤۔۔۔ اگر دنیا کا ایک دن بھی بچا تو اللہ تعالیٰ اسے لمبا کردے گا یہاں تک کہ میرے خاندان کا ایک شخص جبل دیلم اور قسطنطنیہ کا حاکم بن جائے۔ (ابن ماجہ عن ابوہریرہ )
کلام :۔۔۔ ضعیف ابن ماجہ ٦١٢، ضعیف الجامع ٤٨٤٦۔

38687

38675- "لو لم يبق من الدهر إلا يوم لبعث الله تعالى رجلا من أهل بيتي يملؤها عدلا كما ملئت جورا." حم، د عن علي"
٣٨٦٧٥۔۔۔ اگر زمانے کا ایک دن بھی رہا تو اللہ تعالیٰ میرے گھرانے کا ایک فرد بھیجے گا جو زمین کو عدل و انصاف سے بھرڈالے گا جیسے وہ ظلم وستم سے بھر گئی۔ (مسند احمد ابوداؤد عن علی)
کلام :۔۔۔ المتناھیۃ ١٤٣٣۔

38688

38676- "لو لم يبق من الدنيا إلا يوم لطول الله تعالى ذلك اليوم حتى يبعث فيه رجل من أهل بيتي، يواطيء اسمه اسمي واسم أبيه أسم أبي، يملأ الأرض قسطا وعدلا كما ملئت ظلما وجورا." د - عن ابن مسعود"
٣٨٦٧٦۔۔۔ اگر دنیا کا ایک دن بھی رہا تو اللہ تعالیٰ اسے لمبا کردیں گے یہاں تک کہ میرے گھرانے کا ایک شخص بھیجا جائے گا جس کا نام اور اس کے والد کا نام میرے نام اور میرے والد کے نام جیسا ہوگا وہ زمین کو عدل و انصاف سے بھردے گا جیسے وہ ظلم وستم سے بھر گئی۔ (ابوداؤد عن ابن مسعود)

38689

38677- "إنا أهل بيت اختار الله لنا الآخرة على الدنيا، وإن أهل بيتي سيلقون من بعدي بلاء وتشريدا وتطريدا، حتى أتى قوم من قبل المشرق معهم رايات سود فيسألون الحق فلا يعطونه، فيقاتلون فينصرون فيعطون ما سألوا، فلا يقبلونه حتى يدفعوها إلى رجل من أهل بيتي، يواطيء اسمه اسمي واسم أبيه اسم أبي، فيملك الأرض فيملؤها قسطا وعدلا كما ملؤها جورا وظلما، فمن أدرك ذلك منكم أو من أعقابكم فليأتهم ولو حبوا على الثلج، فإنها رايات هدى". هـ، ك وتعقب - عن ابن مسعود".
٣٨٦٧٧۔۔۔ ہم اہل بیت کے لیے اللہ تعالیٰ نے دنیا کے مقابلہ میں آخرت کو پسند کیا ہے اور میرے بعد میرے اہل بیت کو آزمائش، رگید اور دھتکار کا سامنا ہوگا یہاں تک مشرق کی جانب سے ایک قوم آئے گی جن کے پاس سیاہ جھنڈے ہوں گے وہ حق کا مطالبہ کریں گے لیکن انھیں نہیں دیا جائے گا، اس لیے وہ جنگ کریں گے پھر ان کی مدد کی جائے گی جو مانگیں گے انھیں دیا جائے گا، تو جب تک میرے گھرانے کے ایک شخص کو نہیں دیا جائے گا وہ قبول نہیں کریں گے اس کا نام میرے نام کے اور اس کے والد کا نام میرے والد کے ہم نام ہوگا، وہ زمین کا حاکم ہوگا اور اسے عدل و انصاف سے بھردے گاجی سے وہ ظلم وستم سے بھری ہوگی، تو جو کوئی تم میں سے یا تمہاری اولاد میں سے یہ زمانہ پائے تو ان کے پاس آجائے اگرچہ برف پر گھٹنوں کے بل چلنا پڑے۔ کیونکہ وہ ہدایت کے جھنڈے ہیں۔ (ابن ماجہ، حاکم وتعقب عن ابن مسعود)

38690

38678- "المهدي يواطيء اسمه اسمي واسم أبيه اسم أبي." كر عن ابن مسعود".
٣٨٦٧٨۔۔۔ مہدی میرا ہم نام اور اس کا والد میرے والد کا ہم نام ہوگا۔ (ابن عساکر عن ابن مسعود)

38691

38679- "ستطلع عليكم رايات سود من قبل خراسان! فأتوها ولو حبوا على الثلج، فإنه خليفة الله تعالى المهدي." الديلمي - عن ثوبان".
٣٨٦٧٩۔۔۔ تمہارے سامنے خراسان کی جانب سے سیاہ جھنڈے نمودار ہوں گے، تو ان کے پاس جانا اگرچہ برف پر گھٹنوں کے بل چل کرجانا پڑے، کیونکہ وہ اللہ تعالیٰ کا خلیفۃ مہدی ہے۔ (الدیلمی عن ثوبان)

38692

38680- "ستكون بينكم وبين الروم أربع هدن! يوم الرابعة على يد رجل من آل هارون، يدوم سبع سنين، قيل: يا رسول الله من إمام الناس يومئذ؟ قال: من ولدي ابن أربعين سنة، كأن وجهه كوكب دري، في خده الأيمن خال أسود، عليه عباءتان قطوانيتان، كأنه من رجال بني إسرائيل، يملك عشرين سنة يستخرج الكنوز ويفتح مدائن الشرك." طب - عن أبي أمامة".
٣٨٦٨٠۔۔۔ تمہارے روم کے درمیان چار صلحیں ہوں گی، چوتھے دن آل ہارون کے ایک شخص پر ہوگی جو سات سال رہے گی، لوگوں نے عرض کیا : یارسول اللہ ! اس وقت لوگوں کا خلیفہ کون ہوگا ؟ آپ نے فرمایا : میری اولاد سے جس کی عمر چالیس سال ہوگی، گویا اس کا چہرہ چمکتا تارا ہے اس کے دائیں رخسار پر سیاہ تل ہوگا اس پر روئی کی دوع بائیں ہوں گی وہ بنی اسرائیل کا شخص معلوم ہوگا، بیس سال حکومت کرے گا خزانے نکالے گا اور شرک والے شہروں کو فتح کرے گا۔ (طبرانی فی الکبیر عن ابی امامۃ

38693

38681- "تكون هدنة على دخن! قيل: يا رسول الله! ما هدنة على دخن؟ قال: قلوب لا تعود على ما كانت عليه، ثم تكون دعاة الضلالة، فإن رأيت يومئذ خليفة الله تعالى في الأرض فالزمه وإن نهك جسمك وأخذ مالك، وإن لم تره فاضرب في الأرض ولو أن تموت وأنت عاض بجذل شجرة." ط، حم، د، ع، ض - عن حذيفة".
٣٨٦٨١۔۔۔ (بدعہدی کے ) دھوکے پر صلح ہوگی، کسی نے عرض کیا : یارسول اللہ ! دھوکے کی صلح کا کیا مطلب ہے ؟ فرمایا : دل جیسے تھے ویسے نہیں ہوں گے، پھر گمراہی کے بلانے والے ہوں گے، اس وقت اگر تمہیں اللہ کا خلیفہ زمین میں نظر آئے تو اس کے پاس چلے جانا، اگرچہ وہ تمہارے جسم کو زخمی کردے اور تمہارا مال چھین لے، اور اگر وہ نظر نہ آئے تو زمین میں نکل جانا اگرچہ تمہاری موت کسی درخت کے تنے کو چبانے کی حالت میں آئے (ابوداؤد طیالسی، مسند احمد، ابوداؤد ابو یعلی، ضیاء عن حذیفۃ

38694

38682- "كيف تهلك أمة أنا في أولها وعيسى ابن مريم في آخرها والمهدي من أهل بيتي في وسطها." ك في تاريخه، كر - عن ابن عباس".
٣٨٦٨٢۔۔۔ وہ امت کیسے ہلاک ہوسکتی ہے جس کے شروع میں میں ہوں آخر میں عیسیٰ بن مریم (علیہما السلام) اور مہدی میرے گھرانے کا شخص اس کے درمیان میں ہے۔ (حاکم فی تاریخہ، ابن عساکر عن ابن عباس)
کلام :۔۔۔ الضعیفۃ ٢٣٤٩۔

38695

38683- "لو لم يبق من الدنيا إلا ليلة لملك فيها رجل من أهل بيتي." طب - عن ابن مسعود".
٣٨٦٨٣۔ اگر دنیا کی ایک رات بھی باقی رہی تو اس میں میرے گھرانے کا ایک شخص حاکم بنے گا (طبرانی فی الکبیر عن ابن مسعود

38696

38684- "لو لم يبق من الدنيا إلا ليلة لطول الله تعالى تلك الليلة حتى يلى رجل من أهل بيتي." الديلمي - عن أبي هريرة".
٣٨٦٨٤۔۔۔ اگر دنیا کی ایک رات بھی باقی رہی تو اللہ تعالیٰ اسے لمبا کردے گا یہاں تک کہ میرے گھرانے کا ایک شخص خلیفہ بن جائے۔ (الدیلمی عن ابوہریرہ )

38697

38685- "ستكون بعدي فتن منها فتنة الأحلاس يكون فيها حرب وهرب، ثم بعدها فتن أشد منها، ثم تكون فتنة كلما قيل: انقطعت تمادت، حتى لا يبقى بيت إلا دخلته ولا مسلم إلا شكته حتى يخرج رجل من عترتي." نعيم بن حماد في الفتن - عن أبي سعيد".
٣٨٦٨٥۔۔۔ میرے بعد بہت سے فتنے ہوں گے ان میں ایک فتنہ احلاس ہے جس میں جنگ وبھاگ ہوگا، پھر اس سے بڑا فتنہ ہوگا، پھر ایسا فتنہ ہوگا جب بھی کہا جائے گا : ختم ہوگیا بڑھ جائے گا، یہاں تک کہ کوئی گھر باقی نہیں رہے گا کہ وہ فتنہ اس میں داخل ہوگیا ہوگا اور ہر مسلمان کو وہ تکلیف دے گا یہاں تک کہ میرے خاندان کا ایک شخص ظاہر ہوگا۔ (نعیم بن حماد فی الفتن عن ابی سعید)

38698

38686- "في ذي القعدة تجاذب القبائل وعامئذ ينهب الحاج فتكون ملحمة بمنى حتى يهرب صاحبهم، فيبايع بين الركن والمقام وهو كاره، يبايع مثل عدة أهل بدر، يرضى عنه ساكن السماء وساكن الأرض." نعيم بن حماد في الفتن، ك - عن عمرو بن شعيب عن أبيه عن جده".
٣٨٦٨٦۔۔۔ ذیقعدہ میں قبیلے ایک دوسرے کو کھنچیں گے اور اسی سال حاجیوں کو لوٹا جائے گا، پھر منیٰ میں لڑائی ہوگی بالاۤخر ان کا ایک آدمی بھاگ جائے گا، پھر بامر مجبور رکن ومقام کے درمیان اس کی بیعت ہوگی وہ بدریین کی تعداد کے برابر بیعت کرے گا۔ آسمان و زمین والے اس سے راضی ہوں گے۔ (نعیم بن حماد فی الفتن، حاکم عن عمروبن شعیب عن ابیہ عن جدہ)
کلام :۔۔۔ الاسرار المرفوعۃ ٤٥١۔

38699

38687- "منا السفاح ومنا المنصور ومنا المهدي." البيهقي وأبو نعيم كلاهما في الدلائل، الخطيب - عن ابن عباس".
٣٨٦٨٧۔۔۔ ہمیں سے سفاح، منصور اور مہدی ہوگا۔ (البیھقی و ابونعیم کلاھما فی الدلائل، الخطیب عن ابن عباس)

38700

38688- "منا القائم ومنا المنصور ومنا السفاح ومنا المهدي، فأما القائم فتأتيه الخلافة لم يهراق فيها محجمة من دم، وأما المنصور فلا تدركه راية، وأما السفاح فهو يسفح المال والدم، وأما المهدي فيملؤها عدلا كما ملت ظلما." الخطيب - عن أبي سعيد".
٣٨٦٨٨۔۔۔ ہمیں سے قائم، ہمیں سے منصور اور ہمیں سے مہدی ہوگا، رہا قائم تو خلافت اسے ملے گی تو اس نے خون کا ایک قطرہ بھی نہیں بہایا ہوگا، اور رہا منصور تو اسے جھنڈے نہیں پاسکیں گے، رہاسفاح تو وہ مال وخون بہائے گا اور مہدی تو وہ زمین کو عدل و انصاف سے بھردے گا جیسے وہ ظلم سے بھرگئی۔ (الخطیب عن ابی سعید)

38701

38689- "لا تذهب الدنيا حتى يبعث الله تعالى رجلا من أهل بيتي يواطيء اسمه اسمي واسم أبيه اسم أبي، فيملأ الأرض عدلا وقسطا كما ملئت ظلما وجورا." طب، قط في الأفراد، ك - عن ابن مسعود".
٣٨٦٨٩۔۔۔ جب تک میرے گھرانے کا ایک شخص اللہ تعالیٰ نہیں بھیج دیتا ہے جو میرا ہم نام اور اس کا والد میرے والد کے ہم نام ہوگا دنیا ختم نہیں ہوگی۔ وہ زمین کو عدل و انصاف سے بھردے گا جیسے وہ ظلم وستم سے بھرگئی۔ (طبرانی، دارقطنی فی الافراد، حاکم عن ابن مسعود)

38702

38690- "لا تقوم الساعة حتى يملك الأرض رجل من أهل بيتي أجلى أقنى، يملأ الأرض عدلا كما ملئت ظلما، يكون سبع سنين." حم، ع وسمويه، ض - عن أبي سعيد".
٣٨٦٩٠۔۔۔ جب تک میرے گھرانے کا شخص روشن پیشانی والا، باریک نتھنوں اور درمیان سے اونچی ناک والا زمین کا مالک نہیں بن جاتا قیامت قائم نہیں ہوگی۔ وہ زمین کو عدل وناصاف سے بھردے گا جیسے وہ ظلم وستم سے بھرگئی وہ سات سال رہے گا۔ (مسند احمد، ابویعلی وسمویہ ، ضیاء عن ابی سعید)

38703

38691- "لا تقوم الساعة حتى تمتلئ الأرض ظلما وعدوانا، ثم يخرج رجل من عترتي فيملؤها قسطا وعدلا كما ملئت ظلما وعدوانا." ع وابن خزيمة، حب، ك - عنه".
٣٨٦٩١۔۔۔ جب تک زمین ظلم و زیادتی سے نہیں بھرجاتی قیامت قائم نہیں ہوگی، پھر میرے خاندان کا ایک شخص نکلے گا جو زمین کو عدل و انصاف سے بھردے گا جیسے وہ ظلم وستم سے بھرگئی۔ (ابویعلی وابن خزیمہ، ابن حبان، حاکم، عنہ)

38704

38692- "لا تقوم الساعة حتى يلي رجل من أهل بيتي يوطيء اسمه اسمي." حم - عن ابن مسعود".
٣٨٦٩٢۔۔۔ جب تک میرے خاندان کا شخص جس کا نام میرے نام پر اور اس کے والد کا نام میرے والد کے نام پر ہوگا (زمین کا) والی نہیں بن جاتا قیامت قائم نہیں ہوگی۔ (مسند احمد عن ابن مسعود)

38705

38693- "يا عم النبي! إن الله تعالى ابتدأ الإسلام بي وسيختمه بغلام من ولدك، وهو الذي يتقدم عيسى ابن مريم." حل - عن أبي هريرة".
٣٨٦٩٣۔۔۔ اے نبی کے چچا ! اللہ تعالیٰ نے اسلام کا آغاز (بصورت شریعت محمدی) مجھ سے کیا اور اس کا اختتام آپ کی اولاد کے ایک لڑکے پر کرے گا جو عیسیٰ بن مریم (علیہما السلام) سے پہلے ہوگا۔ (حلیۃ الاولیاء عن ابوہریرہ )

38706

38694- "يا عباس! إن الله تعالى بدأ بي هذا الأمر وسيختمه بغلام من ولدك يملؤها عدلا كما ملئت جورا، وهو الذي يصلي بعيسى عليه السلام." قط في الأفراد والخطيب وابن عساكر - عن عمار بن ياسر".
٣٨٦٩٤۔۔۔ (چچا) عباس ! اللہ تعالیٰ نے اس کام کا آغاز مجھ سے کیا، اور اس کا اختتام تمہاری اولاد کے ایک نوجوان سے کرے گا جو زمین کو عدل و انصاف سے بھردے گا جیسے وہ ظلم و ستم سے بھرگئی اور وہی عیسیٰ (علیہ السلام) کو نماز پڑھائے گا۔ (دارقطنی فی الافراد والخطیب وابن عساکر عن عمار بن یاسر)

38707

38695- "يا عم! ولدك قوم تحج وخيرهم للأبعد." طس - عن العباس، وضعف".
٣٨٦٩٥۔۔۔ اے چچا ! آپ کی اولاد ایک جماعت ہوگی جو حج ادا کرے گی اور ان میں دوروالے کے لیے بہتری ہے۔ (طبرانی فی الاوسط عن العباس وضعف)

38708

38696- "يبايع لرجل من أمتي بين الركن والمقام كعدة أهل بدر، فتأتيه عصب العراق وأبدال الشام، فيأتيهم جيش من الشام حتى إذا كانوا بالبيداء خسف بهم، ثم يسير إليه رجل من قريش أخواله كلب فيهزمهم الله تعالى، فكان يقال: الخائب من خاب غنيمة كلب." ش، طب، كر - عن أم سلمة".
٣٨٦٩٦۔۔۔ میری امت کے ایک شخص کے لیے رکن و مقام کے مابین بیعت لی جائے گی، (بیعت کرنے والوں کی) تعداد بدری صحابہ (رض) جتنی ہوگی۔ اس کے پاس ابدال شام اور عراق کے سردار آئیں گے، پھر ان کے پاس (مقابلہ کے لئے) شام کا لشکر آئے گا جب وہ کھلے میدان میں ہوں گے انھیں زمین میں دھنسا دیا جائے گا۔ پھر قریش کا ایک شخص اس پر چڑھائی کرے گا جس کے ماموں کلب ہوں گے اللہ تعالیٰ انھیں بھی شکست دے گا، تو کہا جانے لگے گا جس نے کلب کی غنیمت نہیں لوٹی وہ نقصان میں رہا۔ (ابن ابی شیبہ، طبرانی، ابن عساکر عن ام سلمہ)
کلام :۔۔۔ الضعیفۃ ١٩٦٥۔

38709

38697- "يعوذ عائذ في البيت، فيبعث إليه جيش، حتى إذا كانوا بالبيداء خسف بهم، فلم يفلت منهم إلا رجل يخبر عنهم. " الخطيب في المتفق والمفترق - عن أم سلمة".
٣٨٦٩٧۔۔۔ ایک پناہ کا طلب گار بیت اللہ میں پناہ لے گا، پھر اس کی طرف ایک لشکر بھیجا جائے گا، جب وہ کھلے میدان میں ہوں گے انھیں زمین میں دھنسا دیا جائے گا، صرف ایک آدمی بچے گا جو ان کی اطلاع دے گا۔ (الخطیب فی المتفق والمفترق عن ام سلمۃ)

38710

38698- "يخرج رجل يقال له السفياني في عمق دمشق وعامة من يتبعه من كلب، فيقتل حتى يبقر بطون النساء ويقتل الصبيان فتجمع لهم قيس فيقتلها حتى لا يمنع ذنب تلعة، ويخرج رجل من أهل بيتي في الحرة فيبلغ السفياني، فيبعث إليه جندا من جنده فيهزمهم، فيسير إليه السفياني بمن معه، حتى إذا صار ببيداء من الأرض خسف بهم، فلا ينجو منهم إلا المخبر عنهم. " ك - عن أبي هريرة"
٣٨٦٩٨۔۔۔ دمشق کی گہرائی والے حصہ سے ایک شخص نکلے گا جسے سفیانی کہا جاتا ہوگا اس کی اکثر پیروی کرنے والے قبیلہ کلب والے ہوں گے، پھر وہ لوگوں کو قتل کرے گا یہاں تک کہ وہ عورتوں کے پیٹ چاک کرکے بچے قتل کرڈالے گا پھر ان کے مقابلہ میں قیس جمع ہوں گے تو وہ انھیں بھی بکثرت قتل کرے گا، اس کے بعد میرے گھرانے کا ایک شخص حرہ میں نکلے گا سفیانی کو اس کی خبر پہنچے گی، تو وہ اس کے مقابلے میں ایک لشکر بھیجے گا جنہیں یہ شکست دے دے گا، پھر سفیانی اپنے ہمراہیوں کو لے کر اس کے مقابلہ میں آئے گا جب وہ کھلے میدان میں پہنچے گے تو سوائے ایک شخص کے جس نے ان کی خبر دینی ہوگی، سب زمین میں دھنسا دئیے جائیں گے۔ (حاکم عن ابوہریرہ )

38711

38699- "يبايع لرجل بين الركن والمقام، ولن يستحل هذا البيت إلا أهله، فإذا استحلوه فلا تسأل عن هلكة الغرب، ثم تجيء الحبشة فيخرجونه خرابا لا يعمر بعده أبدا، وهم الذين يستخرجون كنزه." ش، حم، ك - عن أبي هريرة".
٣٨٦٩٩۔۔۔ ایک شخص کے لیے رکن ومقام کے مابین بیعت لی جائے گی، اور اس گھر کو صرف وہاں کے لوگوں نے حلال سمجھا، پس جب وہ اسے حلال سمجھنے لگیں گے تو پھر عربوں کی ہلاکت نہ پوچھو، اس کے بعد حبشی آئیں گے وہ اسے ایسا بگاڑیں گے کہ پھر اس طرح تعمیر نہیں ہوسکے گا، وہی لوگ اس کا خزانہ نکالیں گے۔ (ابن ابی شیبہ، مسند احمد، حاکم عن ابوہریرہ )

38712

38700- "يخرج في آخر أمتي المهدي، يسقيه الله الغيث، وتخرج الأرض نباتها، ويعطى المال صحاحا، وتكثر الماشية، وتعظم الأمة، يعيش سبعا أو ثمانيا." ك - عن ابن مسعود"
٣٨٧٠٠۔۔۔ میری امت کے آخر میں مہدی نکلے گا، جسے اللہ تعالیٰ بارش سے سیراب کرے گا، زمین اپنی نباتات نکالے گی، مال صحیح صحیح دے گا، مویشی بکثرت ہوں گے، امت بڑی ہوگی، وہ سات یا آٹھ سال رہے گا۔ (حاکم عن ابن مسعود)

38713

38701- "يخرج المهدي في أمتي، يعيش خمسا أو سبعا أو تسعا، ثم يرسل السماء عليهم مدرارا ولا تدخر الأرض من نباتها شيئا ويكون المال كدوسا، يجيء الرجل إليه فيقول: يا مهدي! أعطني أعطني، فيحثي له في ثوبه ما استطاع أن يحمل." حم - عن أبي سعيد".
٣٨٧٠١۔۔۔ مہدی میری امت میں نکلے گا، پانچ، سات یانوسال رہے گا پھر آسمان سے موسلادھار بارش ہوگی اور زمین اپنی نباتات نہیں روکے گی، مال ڈھیروں میں ہوگا اس کے پاس ایک شخص آکر کہے گا : مہدی ! مجھے دو ! وہ اس کے کپڑے کو جتنا وہ اٹھاسکے بھرے گا۔ (مسند احمد عن ابی سعید)

38714

38702- "يخرج رجل من أهل بيتي يواطيء اسمه اسمي وخلقه خلقي، فيملؤها عدلا وقسطا كما ملئت ظلما وجورا." طب - عن ابن مسعود".
٣٨٧٠٢۔۔۔ میرے گھرانے کا ایک شخص نکلے گا وہ میرا اور اس کا والد میرے والد کا ہم نام ہوگا اور اس کے اخلاق میرے اخلاق جیسے ہوں گے وہ زمین کو عدل و انصاف سے بھردے گا جیسے وہ ظلم وستم سے بھرگئی۔ (طبرانی فی الکبیر عن ابن مسعود)

38715

38703- "يكون في آخر الزمان عند تظاهر من الفتن وانقطاع من الزمن أمير، أول ما يكون عطاؤه للناس أن يأتيه الرجل فيحثي له في حجره، يهمه من يقبل من صدقة ذلك اليوم لما يصيب الناس من الفرج." ع وابن عساكر - عن أبي سعيد".
٣٨٧٠٣۔۔۔ زمانے کے آخر میں جب فتنوں کا ظہور اور دنیا کا اختتام ہوگا ایک امیر ہوگا اس کی سب سے پہلے عطا جو لوگوں کو ہوگی کہ اس کے پاس ایک شخص آئے گا تو وہ اس کا دامن بھردے گا اسے یہ فکر ہوگا کہ آج اس کی زکوۃ کون لے گا کیونکہ لوگ خوش حالی میں ہوں گے۔ (ابویعلی وابن عساکر عن ابی سعید)

38716

38704- "يكون بعدي خلفاء، وبعد الخلفاء الأمراء، وبعد الأمراء الملوك، وبعد الملوك الجبابرة، وبعد الجبابرة رجل من أهل بيتي يملأ الأرض عدلا، ومن بعده القحطاني، والذي بعثني بالحق! ما هو دونه." نعيم بن حماد في الفتن - عن عبد الرحمن بن قيس بن جابر الصدفي".
٣٨٧٠٤۔۔۔ میرے بعد خلفاء ہوں گے، خلفاء کے بعدامراء، امراء کے بعد بادشاہ بادشاہوں کے بعد ظالم اور ظالموں کے بعد میرے گھرانے کا ایک شخص ہوگا جو زمین کو عدل و انصاف سے بھردے گا اس کے بعد قحطانی ہوگا اس ذات کی قسم ! جس نے مجھے حق دے کر بھیجا۔ وہ اس سے کم نہیں۔ (نعیم بن حماد فی الفتن عن عبدالرحمن بن قیس بن جابر الصدغی)

38717

38705- "يكون في رمضان صوت، وفي شوال معمعة، وفي ذي القعدة تتحارب القبائل، وفي ذي الحجة يلتهب الحاج، وفي المحرم ينادي مناد من السماء: ألا! إن صفوة الله تعالى من خلقه فلان فاسمعوا له وأطيعوا." نعيم - عن شهر بن حوشب مرسلا".
٣٨٧٠٥۔۔۔ رمضان میں ایک آواز ہوگی شوال میں جلنے کی آواز ہوگی، ذیعقدہ میں قبائل کی باہمی جنگ ہوگی، ذوالحجہ میں حاجیوں کو لوٹا جائے گا، محرم میں آسمان سے ایک منادی ندا کرے گا، خبردار ! فلاں اللہ تعالیٰ کی مخلوق میں سے برگزیدہ شخص ہے اس کی بات سونو اور مانو۔ (نعیم عن شھر بن حوشب مرسلاً )
کلام :۔۔۔ الاسرار المرفوعہ ٤٥٠۔

38718

38706- "يكون في أمتي المهدي، إن قصر عمره فسبع سنين وإلا فثمان وإلا فتسع سنين، فتنعم امتي في زمانه نعيما لم ينعموا مثله قط البر منهم والفاجر، يرسل السماء عليه مدرارا، ولا تدخر الأرض شيئا من نباتها، ويكون المال كدوسا، يقوم الرجل فيقول: يا مهدي! أعطني، فيقول: خذ." قط في الأفراد، طس - عن أبي هريرة، هـ- عن أبي سعيد".
٣٨٧٠٦۔۔۔ میری امت میں مہدی ہوگا ، اس کی عمر کم ہوئی تو سات، آٹھ یا نو سال ہوگی اس کے زمانے میں میری امت ایسی خوشحال ہوگی کہ اس طرح خوش عیش کبھی نہیں ہوئی ہوگی، نیک وبدسب یکساں فائدہ اٹھائیں گے۔ آسمان اس پہ موسلا دھار برسے گا اور اپنی کوئی پیداوار روک نہیں رکھے گی، مال ڈھیروں میں ہوگا، ایک شخص کھڑے ہو کر کہے گا : مہدی ! مجھے دو ! وہ کہے گا : لے لو۔ (دارقطنی فی الافراد، طبرانی فی الاوسط عن ابوہریرہ ، ابن ماجہ عن ابی سعید)

38719

38707- "يملك الناس رجل من أهل بيتي اسمه اسمي واسم أبيه اسم أبي، يملأ الأرض عدلا وقسطا كما ملئت ظلما وجورا." طب والخطيب - عن ابن مسعود".
٣٨٧٠٧۔۔۔ میرے گھرانے کا ایک شخص حاکم بنے گا اس کا نام میرے نام جیسا اور اس کے والد کا نام میرے والد کے نام جیسا ہوگا، زمین کو عدل و انصاف سے بھردے گا جیسے وہ ظلم وستم سے بھر گئی۔ طبرانی والخطیب عن ابن مسعود)
کلام :۔۔۔ المتناھیۃ ١٤٣٤۔

38720

38708- "ينزل بأمتي في آخر الزمان بلاء شديد من سلطانهم لم يسمع بلاء أشد منه حتى تضيق عنهم الأرض الرحبة، وحتى يملأ الأرض جورا وظلما، لا يجد المؤمن ملجأ يلتجيء إليه من الظلم فيبعث الله تعالى رجلا من عترتي، فيملأ الأرض قسطا وعدلا كما ملئت ظلما وجورا، يرضى عنه ساكن السماء وساكن الأرض، لا تدخر الأرض شيئا من بذرها إلا أخرجته، ولا السماء شيئا من قطرها إلا صبته ويعيش فيهم سبع سنين أو ثمان سنين أو تسع." ك - عن أبي سعيد"
٣٨٧٠٨۔۔۔ میری امت پر آخری زمانہ میں ان کے بادشاہوں کے طرف سے سخت مصائب آئیں گے کہ ایسے سخت مصائب کا سنا بھی نہیں ہوگا یہاں تک کہ کشادہ زمین ان کے لیے تنگ ہوجائے گی، مومن کو ظلم سے بچنے کے لیے کوئی پناہ گاہ دکھائی نہ دے گی تو اللہ تعالیٰ میری اولاد سے ایک شخص بھیجے گا وہ زمین کو عدل و انصاف سے معمور کردے گا جیسے وہ ظلم سے بھرگئی، اس سے زمین و آسمان کے باشندے خوش ہوں گے، زمین اپنی ہر نباتات باہر نکال دے گی اور آسمان اپنا ہر قطرہ بہادے گا، وہ ان میں سات، آٹھ، یانوسال رہے گا۔ (حاکم عن ابی سعید)

38721

38709- "كلوا هذا المال ما طاب لكم، فإذا غادر شيء فدعوه، فإن الله تعالى سيغنيكم من فضله، ولن تفعلوا حتى يأتيكم الله بإمام عادل ليس من بني أمية." عبد الجبار الخولاني في تاريخ داريا وابن عساكر - عن أبي هريرة مرفوعا وموقوفا".
٣٨٧٠٩۔۔۔ جب تک تمہارے لیے بہتر ہو اس مال سے کھاؤ، جب کوئی چیز رہ جائے اسے چھوڑدو، کیونکہ اللہ تعالیٰ تمہیں اپنے فضل و کرم سے مالدار کرنے والا ہے اور تم اس وقت تک ہرگز فلاح نہیں پاؤگے یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ تمہارے پاس ایک عادل بادشاہ نہ بھیج دے اور وہ بنی امیہ سے نہیں ہوگا۔ (عبدالجبار الخولانی فی تاریخ داریاوابن عساکر عن ابوہریرہ مرفوعاً وموقوفاً )

38722

38710- "في أمتي خسف ومسخ وقذف." حم، م ك - عن ابن عمرو".
٣٨٧١٠۔۔۔ میری امت میں دھنساؤ، بگڑاؤ اور پتھراؤہوگا۔ (مسند احمد، مسلم، حاکم عن ابن عمرو)

38723

38711- "إن في أمتي خسفا وقذفا ومسخا." طب - عن سعيد ابن أبي راشد".
٣٨٧١١۔۔۔ میری امت میں دھنساؤ، بگڑاؤ اور پتھراؤہوگا۔ (طبرانی ، عن سعید بن ابی راشد)

38724

38712- "بين يدي الساعة مسخ وخسف وقذف". هـ - عن ابن مسعود".
٣٨٧١٢۔۔۔ قیامت سے پہلے دھنساؤ بگڑاؤ اور پتھراؤ ہوگا۔ (ابن ماجہ عن ابن مسعود)

38725

38713- "ليبيتن أقوام من أمتي على أكل ولهو ولعب ثم ليصبحن قردة وخنازير." طب - عن أبي أمامة".
٣٨٧١٣۔۔۔ میری امت کے کچھ لوگ کھاپی کر، عیش ومستی میں ضرور رات گزاریں گے پھر صبح وہ بندروخنزیر بنے ہوں گے۔ (طبرانی عن ابی امامۃ)

38726

38714- "إذا اتخذ الفيء دولا والأمانة مغنما والزكاة مغرما وتعلم لغير الدين، وأطاع الرجل امرأته وعق أمه، وأدنى صديقه وأقصى أباه، وظهرت الأصوات في المساجد، وساد القبيلة فاسقهم، وكان زعيم القوم أرذلهم، وأكرم الرجل مخافة شره، وظهرت القينات والمعازف، وشربت الخمور، ولعن آخر هذه الأمة أولها فليرتقبوا عند ذلك ريحا حمراء وزلزلة وخسفا ومسخا وقذفا وآيات تتابع كنظام لآل قطع سلكه فتتابع." ت - عن أبي هريرة"
٣٨٧١٤۔۔۔ جب مال غنیمت کو مال بنالیا جائے، امانت کو غنیمت، زکوۃ کو تاوان وجرمانہ، دنیا کے لیے علم حاصل کیا جائے، آدمی ماں کی نافرمانی کرے اور بیوی کی فرمان برداری کرے، اپنے باپ کو دور کرے اور دوست کو نزدیک، مسجدوں میں (شوروغل سے) آوازیں بلند ہونے لگیں، اور قبیلہ کا فاسق آدمی سردار بن جائے، اور قوم کا کمینہ ترین آدمی بڑا بن جائے، آدمی کے شر کے خوف سے اس کی عزت کی جائے، ڈومنائیں اور آلات موسیقی عام ہوجائیں شرابیں پی جانے لگیں ، اس امت کے پچھلے لوگ پہلوں پر لعنت کرنے لگیں، پس اس وقت سرخ ہوا، زلزلے، دھنساؤ، بگڑاؤ پتھراؤ اور پے درپے نشانیوں کا انتظار کریں جیسے موتیوں کی لڑی کاٹ دی جائے اور موتی لگاتار گرنے لگیں۔ (ترمذی عن ابوہریرہ )
کلام :۔۔۔ ضعیف الترمذی ٣٨٧، ضعیف الجامع ٢٨٧۔

38727

38715- "يكون في أمتي خسف ومسخ وقذف." حم، هـ- عن ابن عمر".
٣٨٧١٥۔۔۔ میری امت میں دھنساؤ، بگڑاؤ اور پتھراؤ ہوگا۔ (مسند احمد، ابن ماجہ عن ابن عمر)

38728

38716- "يكون في آخر أمتي الخسف والقذف والمسخ." هـ - عن سهل بن سعد".
٣٨٧١٦۔۔۔ میری امت کے آخر میں دھنساؤ، بگڑاؤ اور پتھراؤہوگا۔ (ابن ماجہ عن سھل بن سعد)

38729

38717- "يكون في آخر هذه الأمة خسف ومسخ وقذف، قيل: يا رسول الله! أنهلك وفينا الصالحون؟ قال: نعم، إذا كثر الخبث." ت - عن عائشة".
٣٨٧١٧۔۔۔ اس امت کے آخر میں دھنساؤ بگڑاؤ اور پتھراؤ ہوگا، کسی نے عرض کیا : یا رسول اللہ ! ہم میں صلحاء ہوں گے پھر بھی ہم ہلاک ہوجائیں گے ؟ آپ نے فرمایا : ہاں جب برائی عام ہوجائے گی۔ (ترمذی عن عائشۃ)

38730

38718- "في هذه الأمة خسف ومسخ وقذف في أهل القدر." ت، هـ- عن ابن عمر".
٣٨٧١٨۔۔۔ اس امت میں دھنساؤ بگڑاؤ اور پتھراؤ ہوگا قدریوں میں (جو تقدیر کا انکار کریں گے) ۔ (ترمذی، ابن ماجہ عن ابن عمر

38731

38719- "في هذه الأمة خسف ومسخ وقذف إذا ظهرت القينات والمعازف وشربت الخمور. " ت - عن عمران بن حصين"
٣٨٧١٩۔۔۔ اس امت میں اس دھنساؤبگڑاؤ اور پتھراؤہوگا جب ڈومنیاں اور آلات موسیقی عام ہوجائیں گے شرابیں پی جانے لگیں گی۔ (ترمذی عن عمران حصین)

38732

38720- "سيكون في آخر الزمان خسف ومسخ وقذف إذا ظهرت المعازف والقينات واستحلت الخمر." طب - عن سهل بن سعد".
٣٨٧٢٠۔۔۔ آخری زمانہ میں دھنساؤ بگڑاؤ اور پتھراؤ ہوگا جب آلات موسیقی اور گانے والی عام ہوجائیں گی جب شراب کو حلال سمجھاجانے لگے گا۔ (طبرانی عن سہل بن سعد)

38733

38721- "لا تقوم الساعة حتى يخسف بقبائل حتى يقال: من بقي من بني فلان." حم والبغوي وابن قانع، طب، ك، ض - عن عبد الرحمن بن صحار بن صخر العبدي عن أبيه".
٣٨٧٢١۔۔۔ اس وقت تک قیامت قائم نہیں ہوگی جب تک کچھ قبائل دھنسا دئیے نہیں جاتے یہاں تک کہ کہا جائے گا : فلاں کی اولاد سے کون بچا۔ (مسند احمد، البغوی، ابن قانع، طبرانی، حاکم، ضیاء عن عبدالرحمن بن صحار بن صخر العبدی عن ابیہ)

38734

38722- "لا تقوم الساعة حتى يخسف برجل كثير المال والولد." نعيم - عن معاذ".
٣٨٧٢٢۔۔۔ جب تک بہت زیادہ صاحب مال واولاد شخص دھنسایا نہیں جاتا قیامت قائم نہیں ہوگی۔ (نعیم عن معاذ)

38735

38723- "يكون في أمتي رجفة، يهلك فيها عشرة آلاف، عشرون ألفا، ثلاثون ألفا، يجعلها الله تعالى موعظة للمتقين ورحمة للمؤمنين وعذابا على الكافرين." ابن عساكر - عن عروة بن رويم الأنصاري".
٣٨٧٢٣۔۔۔ میری امت میں زلزلہ ہوگا، جس میں دس ہزار، بیس ہزار اور تیس ہزار لوگ ہلاک ہوں گے، جیسے اللہ تعالیٰ متقین کے لیے نصیحت، مومنین کے لیے رحمت اور کافروں پر عذاب بناکر بھیجے گا۔ (ابن عساکر عن عروۃ بن رویم الانصاری)

38736

38724- "تكون هدة في شهر رمضان، توقظ النائم وتفزع اليقظان، ثم تظهر عصابة في شوال، ثم معمعة في ذي القعدة، ثم يسلب الحاج في ذي الحجة، تنتهك المحارم في المحرم، ثم يكون موت في صفر، ثم يتنازع القبائل في شهر ربيع، ثم العجب كل العجب من جمادى ورجب، ثم ناقة مقتبة خير من دسكرة تقل مائة ألف." نعيم بن حماد في الفتن، ك - عن أبي هريرة، قال ك: غريب المتن، وقال الذهبي: موضوع، وأورده ابن الجوزي في الموضوعات".
٣٨٧٢٤۔۔۔ رمضان میں ایک آواز ہوگی جو سوتے کو جگادے گی اور جاگتے کو ڈرادے گی، پھر شوال میں ایک جماعت ظاہر ہوگی، اور ذیقعدہ میں لڑائی کا شور ہوگا پھر ذوالحجہ میں حاجیوں کو لوٹا جائے گا، محرم میں محرم عورتوں کی آبرو ریزی ہوگی پھر صفر میں موت ہوگی، عبیر میں قبائل کی کھینچ تان ہوگی، پھر جمادی اور رجب پر تعجب ہی تعجب ہے پھر پالان لدی اونٹنی بڑے گاؤں سے بہتر ہوگی جو ایک لاکھ اٹھائے ہوگی۔ (نعیم بن حماد فی الفتن، حاکم عن ابوہریرہ قال حاکم : غریب المتن وقال الذھبی، موضوع، واوردہ ابن الجوزی فی الموضوعات)

38737

38725- "تبنى مدينة بين دجلة ودجيل وقطربل والصراة تجيء إليها خزائن الأمصار وجبابرتها، يخسف بها وبمن فيها، فلهي أسرع ذهابا في الأرض من وتد الحديد في الأرض الرخوة." الخطيب ووهاه عن جرير، الخطيب - عن أنس، وقال: ليس بمحفوظ والمحفوظ حديث جابر".
٣٨٧٢٥۔۔۔ دجلہ، دجیل، قطر بل صراۃ کے درمیان ایک شہر بسایا جائے گا جس کے پاس شہروں اور بادشاہوں کے خزانے لائے جائیں گے اسے اور اس میں بسنے والوں کو زمین میں دھنسا دیا جائے گا، وہ زمین میں، نرم زمین میں لوہے کی کیل سے زیادہ تیزی سے جائے گا۔ (الخطیب ووھاہ عن جابر، الخطیب عن انس وقال لیس بمحفوظ والمحفوظ حدیث جابر)
کلام :۔۔۔ الموضوعات ج ٢ ص ٦٣۔

38738

38726- "تكون وقعة بين زوراء، قالوا: وما الزوراء يا رسول الله؟ قال: مدينة بين أنهار من أرض جوخا يسنها جبابرة أمتي، تعذب بأربعة أصناف، بخسف ومسخ وقذف." الخطيب عن حذيفة".
٣٨٧٢٦۔۔۔ زوراء کے درمیان جنگ ہوگی، لوگوں نے عرض کیا یا رسول اللہ ! زوراء کون سی جگہ ہے آپ نے فرمایا : وہ جو خاکی زمین میں نہروں کے درمیان ایک شہر ہے جسے میری امت کے ظالم آباد کریں گے، اس شہر کو چار طرح سے عذاب دیا جائے گا، دھنسانے، بگڑنے اور پتھراؤ کا۔ (الخطیب عن حذیفۃ)
کلام :۔۔۔ الموضوعات ج ٢ ص ٦١۔ ٦٢۔

38739

38727- "تكون في أمتي قزعة فيصير الناس إلى علمائهم فإذا هم قردة وخنازير." الحكيم - عن أبي أمامة".
٣٨٧٢٧۔۔۔ میری امت میں حرامزادے ہوں گے لوگ اپنے علماء کے پاس جائیں گے تو وہ خنزیر اور بندر بن چکے ہوں گے۔ (الحکیم عن ابی امامۃ )

38740

38728- "سيكون بعدي خسف بالمشرق وخسف بالمغرب وخسف في جزيرة العرب، قيل يخسف بالأرض وفيهم الصالحون؟ قال: نعم، إذا أكثر أهلها الخبث." طب - عن أم سلمة".
٣٨٧٢٨۔۔۔ میرے بعد مشرق، مغرب اور جزیرہ عرب میں دھنساؤ ہوگا، کسی نے عرض کیا : ان میں نیک لوگ ہوں گے پھر بھی وہ زمین میں دھنسادئیے جائیں گے ؟ آپ نے فرمایا : جب وہاں کے رہنے والے برائیاں بکثرت کرنے لگیں گے۔ (طبرانی عن ام سلمۃ)

38741

38729- "في هذه الأمة خسف ومسخ وقذف، قيل: يا رسول الله! ومتى ذلك؟ قال: إذا ظهرت القينات والمعازف وشربت الخمور." ت: غريب - عن عمران بن حصين" مر برقم 38719.
٣٨٧٢٩۔۔۔ اس امت میں دھنساؤ، بگڑاؤ اور پتھراؤ ہوگا، کسی نے عرض کیا : یارسول اللہ ! ایسا کب ہوگا ؟ آپ نے فرمایا : جب ڈومنائیں اور آلات موسیقی عام ہوجائیں شرابیں پی جانے لگیں اسوقت (ترمذی، غریب عن عمران بن حصین، مربرقم ٣٨٧١٩

38742

38730- "والذي بعثني بالحق لا تنقضي هذه الدنيا حتى يقع بهم الخسف والمسخ والقذف، قالوا: ومتى ذلك يا نبي الله؟ قال: إذا رأيتم النساء قد ركبن السروج، وكثرت القينات، وشهد شهادات الزور، وشرب الخمر لا يستخفى بها، وشرب المصلون في آنية أهل الشرك من الذهب والفضة، واستغنى الرجال بالرجال والنساء بالنساء، فاستذفروا واستعدوا واتقوا القذف من السماء." ك وتعقب، عد هب وضعفه - عن أبي هريرة".
٣٨٧٣٠۔۔۔ اس ذات کی قسم ! جس نے مجھے حق دے کر بھیجا، اس وقت تک یہ دنیا ختم نہیں ہوگی جب تک امت میں دھنساؤ، بگڑاؤ اور پتھراؤ نہیں ہوجاتا، لوگوں نے عرض کیا : اللہ کے نبی ! ایسا کب ہوگا ؟ فرمایا : جب تم دیکھو کہ عورتیں (گھوڑوں کی) زینوں پر سوار ہیں، گانے والیاں عام ہیں، جھوٹی گوائیاں دی جارہی ہیں، شرابیں پی جارہی ہیں اور ان کی کوئی پروا نہیں اور نماز پڑھنے والے (یعنی دیندار) مشرکین کے برتنوں یعنی سونے چاندی میں پینے لگے، مرد، مردوں سے اور عورتیں عورتوں سے لطف اندوز ہونے لگیں تو اس وقت ڈرو، تیاری کرو اور آسمانی پتھراؤ سے بچو۔ (حاکم وتعقب، ابن عدی بیھقی وضعفہ عن ابوہریرہ

38743

38731- "لا بد من خسف ومسخ ورجف! قالوا: يا رسول الله! في هذه الأمة؟ قال: نعم، إذا اتخذوا القيان، واستحلوا الزنا،وأكلوا الربا، واستحلوا الصيد في الحرم، ولبسوا الحرير، واكتفى الرجال بالرجال والنساء بالنساء." ابن النجار - عن ابن عمر".
٣٨٧٣١۔۔۔ دھنساؤ، بگڑاؤ اور زلزلہ ضرور ہوگا، لوگوں نے عرض کیا : یارسول اللہ ! کیا اس امت میں ہوگا ؟ فرمایا : ہاں ! جب گانے والیوں کو اپنایا جائے زناکو جائز سمجھا جائے، لوگ سود کھائیں، حرم کے شکار کو حلال جانیں (مرد) ریشم پہنیں، مرد، مردوں سے اور عورتیں عورتوں سے جی بہلائیں۔ (ابن النجار عن ابن عمر)

38744

38732- "يكون في أمتي الخسف والمسخ والقذف باتخاذهم القينات وشربهم الخمور." طب وابن عساكر - عن أبي مالك الأشعري، البغوي - عن هشام بن الغاز عن أبيه عن جده ربيعة".
٣٨٧٣٢۔۔۔ میری امت میں دھنساؤ، بگڑاؤ اور پتھراؤ اس وجہ سے ہوگا کہ انھوں نے گانے والی رکھی ہوں گی اور شرابیں پی ہوں گی۔ (طبرانی وابن عساکر عن ابی مالک الاشعری، البغوی عن ہشام بن الغاز عن ابیہ عن جدہ ربیعہ)

38745

38733- "يكون في هذه الأمة خسف ومسخ وقذف إذا ظهرت القيان والمعازف واستحلت الخمور." عبد بن حميد وابن أبي الدنيا في ذم الملاهي وابن النجار - عن سهل بن سعد".
٣٨٧٣٣۔۔۔ اس امت میں اس وقت دھنساؤ، بگڑاؤ اور پتھراؤ ہوگا جب گانے والیاں اور آلات موسیقی عام ہوجائیں شراب کو حلال سمجھا جائے۔ (عبدبن حمید وابن ابی الدنیا فی ذم الملاھی وابن النجار عن سھل بن سعد)

38746

38734- "تكون في أمتي قذف ومسخ وخسف إذا ظهرت المعازف وكثرت القينات وشربت الخمور." ابن أبي الدنيا في ذم الملاهي عن عمران بن حصين".
٣٨٧٣٤۔۔۔ بکثرت میری امت میں جب گانے والیاں، آلات موسیقی ظاہر ہوجائیں گے اور شرابیں پی جانے لگیں گی تو اس وقت دھنسنا، صورتیں بگڑنا اور پتھراؤ ہوگا۔ (ابن الدنیا فی ذم الملاھی عن عمران بن حصین)

38747

38735- "يمسخ قوم من أمتي في آخر الزمان قردة وخنازير، قيل: يا رسول الله! ويشهدون أن لا إله إلا الله وأنك رسول الله ويصومون؟ قال: نعم، قيل: فما بالهم يا رسول الله؟ قال: يتخذون المعازف والقينات والدفوف ويشربون الأشربة، فباتوا على شربهم ولهوهم فأصبحوا وقد مسخوا قردة وخنازير." حل - عن أبي هريرة".
٣٨٧٣٥۔۔۔ میری امت کے آخر میں آخری زمانہ میں ایک قوم بندروں وخنزیروں کی صورت بگاڑدی جائے گی، لوگوں نے عرض کیا : یارسول اللہ ! وہ اللہ کے معبود اور آپ کے رسول اللہ ہونے کی گواہی دیتے اور روزے رکھتے ہوں گے ؟ فرمایا : ہاں، عرض کیا گیا : ان کا قصور کیا ہوگا ؟ فرمایا : وہ آلات موسیقی رکھیں گے اور گانے والیاں، اور دفیں رکھیں گے شرابیں پیں گے، شراب خوری اور مستی میں رات بسر کریں گے صبح ہوگی تو ان کے چہروں بندروں اور خنزیروں کی صورت میں تبدیل ہوچکے ہوں گے۔ (حلیۃ الاولیاء عن ابوہریرہ )

38748

38736- "ليكونن من هذه الأمة قوم قردة وخنازير، ليصبحن فيقال خسف بدار بني فلان ودار بني فلان، وبينما الرجلان يمشيان يخسف بأحدهما بشرب الخمور ولباس الحرير والضرب بالمعازف والزمارة." نعيم بن حماد في الفتن - عن مالك الكندي".
٣٨٧٣٦۔۔۔ اس امت میں ضرور ایک قوم بندر وخنزیر ہوگی، وہ بہر صورت صبح کریں گے تو کہا جائے گا فلاں کے گھرانے والے اور فلاں کے گھرانے والے دھنسا دئیے گئے دو آدمی چل رہے ہوں گے، ایک کو شراب نوشی اور دوسرے کو ریشم پوشی کے سبب، بربط اور ستار بجانے کی وجہ سے زمین میں دھنسا دیا جائے گا۔ (نعیم بن حماد فی الفتن عن مالک الکندی)

38749

38737- "أما فتنة الدجال فإنه لم يكن نبي إلا قد حذر أمته، وسأحذركموه تحذيرا لم يحذره نبي أمته، إنه أعور وإن الله ليس بأعور، ومكتوب بين عينيه "كافر" يقرؤه كل مؤمن، وأما فتنة القبر فبي تفتنون وعني تسألون، فإذا كان الرجل الصالح أجلس في قبره غير فزع ثم يقال له: ما هذا الرجل الذي كان فيكم، فيقول: محمد رسول الله صلى الله عليه وسلم، جاءنا بالبينات من عند الله عز وجل فصدقناه فتفرج له فرجة قبل النار، فينظر إليها يحطم بعضها بعضا، فيقال له: انظر إلى ما وقاك الله عز وجل، ثم يفرج له فرجة إلى الجنة فينظر إلى زهرتها وما فيها، فيقال له: هذا مقعدك منها، ويقال له: على اليقين كنت وعليه مت وعليه تبعث إن شاء الله تعالى، وإذا كان الرجل السوء أجلس في قبره فزعا فيقال له: ما كنت تقول؟ فيقول: لا أدري، فيقال: ما هذا الرجل الذي كان فيكم؟ فيقول: سمعت الناس يقولون قولا فقلت كما قالوا، فتفرج له فرجة من قبل الجنة، فينظر إلى زهرتها وما فيها، فيقال له انظر إلى ما صرف الله عنك، ثم يفرج له فرجة قبل النار فينظر إليها يحطم بعضها بعضا، ويقال له: هذا مقعدك منها، على الشرك كنت وعليه مت وعليه تبعث إن شاء الله تعالى، ثم يعذب." حم - عن عائشة".
٣٨٧٣٧۔۔۔ جہاں فتنہ دجال ہے تو ہر نبی نے اپنی امت کو اس سے ڈرایا ہے میں تمہیں اس سے اسے ڈراتا ہوں کہ اس طرح کسی نبی نے اپنی امت کو نہیں ڈرایا، وہ کانا ہوگا جب کہ اللہ تعالیٰ کانے پن سے پاک ہے اس کی پیشانی پر ” کافر “ لکھا ہوگا جسے ہر ایماندار پڑھ لے گا، رہا قبر کا فتنہ تو تم لوگوں کو میری وجہ سے آزمایا جائے گا اور میرے بارے پوچھا جائے گا، جب اگر آدمی نیک ہوا تو اسے بےخوف وخطر قبر میں بٹھا کر کہا جائے گا : محمد اللہ کے رسول ہیں (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم)، آپ ہمارے پاس اللہ کی جانب سے دلائل لائے جن کی ہم نے تصدیق کی، تو جہنم کے جانب سے معمولی سا شگاف ہوگا، وہ اسے دیکھے گا کہ لپٹ پر لپٹ کھائے جاتی ہے اس سے کہا جائے گا : اسے دیکھو جس سے اللہ تعالیٰ نے تمہیں بچالیا پھر (اس کی قبر میں) جنت کی جانب کشادگی کی جائے گی وہ اس کی آب وتاب اور اس میں موجود نعمتیں دیکھے گا، اس سے کہا جائے گا یہ تیرا جنت میں ٹھکانا ہے، اس سے کہا جائے گا : تو (صحیح) یقین پر تھا، اسی پر میرا اور اسی پر انشاء اللہ تجھے اٹھایا جائے گا۔
اور جب کبھی وہ شخص برا ہوا توا سے خوف زدہ کرکے قبر میں بٹھا کر کہا جائے گا : تو کیا کہتا تھا : وہ کہے گا : مجھے کچھ پتہ نہیں، کہا جائے گا جو شخص تم میں (نبی) تھا اس کے بارے میں کیا کہتے ہو ؟ وہ کہے گا میں نے جیسا لوگوں کو کہتے سنا ویسا کہتا رہا، پھر اس کی قبر میں جنت کی جانب شگاف ہوگا، وہ اس کی ریل پیل دیکھے گا، کہا جائے گا : دیکھ جس چیز کو اللہ نے تجھ سے دور کردیا، پھر اس کی قبر میں جہنم کی طرف سے طاقچہ سا کیا جائے گا، وہ اس کی آگ کو پھنکارتے اور ایندھن کھاتے دیکھے گا کہا جائے گا : یہ تیرا جہنم میں ٹھکانا ہے تو شک پر تھا اسی پر میرا اور اسی پر تجھے انشاء اللہ اٹھایا جائے گا پھر اسے عذاب ہونا شروع ہوجائے گا (مسند احمد عن عائشۃ

38750

38738- "إني والله ما قمت مقامي هذا لأمر ينفعكم لرغبة ولا لرهبة ولكن تميما الداري أتاني فأخبرني خبرا منعنى القيلولة من الفرح وقرة العين فأحببت أن أنشر عليكم فرح نبيكم، ألا! إن تميما الداري أخبرني أن الريح ألجأتهم إلى جزيرة لا يعرفونها، فقعدوا في قوارب السفينة حتى خرجوا إلى الجزيرة فإذا هم بشيء أهلب كثير الشعر، قالوا له: ما أنت؟ قالت: أنا الجساسة، قالوا: أخبرينا قالت: ما أنا بمخبرتكم شيئا ولا سائلتكم ولكن هذا الدير قد رمقتموه فأتوه، فإن فيه رجلا بالأشواق إلى أن تخبروه بخبركم، فأتوه فدخلوا عليه فإذا هم بشيخ موثق شديد الوثاق يظهر الحزن شديد التشكي، فقيل لهم: من أين؟ قالوا: من الشام؟ قال: ما فعلت العرب؟ قالوا: نحن قوم من العرب، عما تسأل؟ قال: ما فعل هذا الرجل الذي خرج فيكم؟ قالوا: خيرا، ناوى قوما فأظهره الله عليهم فأمرهم اليوم جميع إلههم واحد ودينهم واحد، قال: ما فعلت عين زغر 1؟ قالوا: خيرا: يسقون منها زروعهم ويستقون منها لسقيهم، قال: ما فعل نخل بين عمان وبيسان؟ قالوا: يطعم ثمره كل عام، قال: فعلت بحيرة الطبرية؟ قالوا: تدفق جنباتها من كثرة الماء، فزفر ثلاث زفرات ثم قال: لو انفلت من وثاقي هذا لم أدع أرضا إلا وطئتها برجلي هاتين إلا طيبة، ليس لي عليها سبيل، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم إلى هذا انتهى فرحي، هذه طيبة! والذي نفسي بيده! ما فيها طريق ضيق ولا واسع ولا سهل ولا جبل إلا وعليه ملك شاهر سيفه إلى يوم القيامة." حم، هـ- عن فاطمة بنت قيس"
٣٨٧٣٨۔۔۔ اللہ کی قسم میں اپنی جگہ اس کسی ایسے کام سے کھڑا نہیں ہوا جس کا تمہیں رغبت یا خوف کی وجہ سے نفع ہوا البتہ تمیم الداری نے آکر مجھے ایک بات بتائی جس کی وجہ سے مجھے دوپہر کی نیند نہیں آئی خوشی اور آنکھ ٹھنڈی ہونے کی وجہ، میں نے چاہا کہ تمہیں تمہارے نبی کی خوشی سے آگاہ کروں تو سنو ! تمیم داری نے مجھے بتایا کہ (تیز تند) ہوانے انھیں ایک ناواقف جزیرے کے پاس پہنچادیا، تو وہ جہاز کی چھوٹی کشتیوں میں بیٹھ کر جزیرہ تک چلے گئے کیا دیکھتے ہیں : ایک چیز ہے جس کے بال ہی بال ہیں انھوں نے اس سے پوچھا : تو کون ہے ؟ وہ کہنے لگی : میں حباسہ ہوں انھوں نے کہا : ہمیں کچھ بتاؤ ! وہ کہنے لگی : نہ میں تمہیں کچھ بتانے کی اور نہ تم سے پوچھنے کی، البتہ اس راہب گاہ (گرجے) میں جاؤ جو تمہیں نظر آرہا ہے تم وہاں چلے جاؤ، اس میں ایک آدمی رسیوں میں کسابندھا ہے وہ تمہیں تمہاری خبردے گا، چنانچہ وہ لوگ ادھر چل دئیے اندر گئے تو ایک بوڑھا شخص سختی سے کسا بندھا ہے جس پر غم عیاں، شکایت و تکلیف بےانتہا ہے، ان لوگوں سے کسی نے کہا : تم لوگ کہاں سے آئے ہو ؟ انھوں نے کہا : شام سے، وہ کہنے لگا : عربوں کا کیا ہوا ؟ انھوں نے کہا : ہم عرب کی قوم ہیں، تم کس کے بارے میں پوچھ رہے ہو ؟ وہ کہنے لگا : اس شخص کا کیا ہوا جو تم میں (نبی بن کر) ظاہر ہوا ہے ؟ انھوں نے کہا : بہتر ہے اس نے ایک قوم سے دشمنی کی تو اللہ تعالیٰ نے اسے ان کے مقابلہ میں فتح دی اب ان میں اتفاق ہے (وہ اس طرح کہ) ان کا معبود ایک اور دین ایک ہے۔ وہ کہنے لگا : نہرزعر (نامی بستی) کا کیا بنا ؟ وہ کہنے لگے : ٹھیک ہے، لوگ اس سے اپنی فصلوں کو سیراب کرتے اور اپنے پینے کو لے جاتے ہیں۔ وہ کہنے لگا : عمان اور بیسان کے بیچ جو نخلستان (کھجوروں کا باغ) ہے اس کا کیا حال ہے ؟ انھوں نے کہا : وہ ہر سال پھل دیتا ہے، وہ کہنے لگا : بحیرہ طبریہ کا کیا ہوا ؟ انھوں نے کہا : اس کا پانی بلیوں اچھلتا ہے تو اس نے تین چیخیں ماریں، پھر کہنے لگا : میں اگر اپنی ان رسیوں سے کھلا ہوتا تو سوائے مدینہ کے ہر بستی کو اپنے ان دونوں پاؤں سے روند دیتا، مجھے وہاں تک جانے کی جرات نہیں، رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : یہاں تک میری خوشی پوری ہوئی، یہ مدینہ ہے اس ذات کی قسم ! جس کے قبضہ قدرت میں میری جان ہے ! مدینہ کا جو تنگ و کشادہ راستہ، نرم وسخت پہاڑو میدان ہے اس پر ایک فرشتہ تاقیامت تلوار سونتے کھڑا ہے۔ (مسند احمد، ابن ماجہ عن فاطمۃ بنت قیس)
کلام :۔۔۔ ضعیف الجامع ٢٠٩٧۔

38751

38739- "ألا! إن المسيح الدجال أعور العين اليمنى، كأن عينه عنبة طافئة، وأراني الليلة عند الكعبة في المنام فإذا رجل آدم كأحسن ما ترى من أدم الرجال، تضرب لمته بين منكبيه، رجل الشعر: يقطر رأسه ماء، واضعا يديه على منكبي رجلين وهو بينهما، يطوف بالبيت، فقلت: من هذا؟ فقالوا: المسيح ابن مريم، ثم رأيت رجلا وراءه جعدا قططا أعور عين اليمنى يطوف بالبيت، فقلت: من هذا؟ فقالوا: هذا المسيح الدجال." ق - عن ابن عمر".
٣٨٧٣٩۔۔۔ یاد رکھنا ! خیر سے محروم دجال کی دائیں آنکھ کانی ہے گویا اس کی آنکھ پچکا انگور کا دانہ ہے اور آج رات میں نے کعبہ کے پاس خواب میں دیکھا کہ ایک شخص جس کا گندمی رنگ ہے جیسا گندم گوں اچھے قسم کے آدمی تم دیکھتے ہو، اس کی زلفیں کندھوں کے درمیان پڑتی ہیں، اس کے بالوں میں کنگھا ہوا ہے سر سے پانی ٹپک رہا ہے اس نے دو آدمیوں کے کندھوں پر ہاتھ رکھے ان کے درمیان بیت اللہ کا طواف کررہا ہے، میں نے کہا یہ کون ہے ؟ بتانے والوں نے کہا : مسیح بن مریم (علیہما السلام) ہیں۔
پھر اس کے پیچھے ایک اور شخص دیکھا جس کے بال گھنگھریالے چھوٹے ہیں اس کی داہنی آنکھ کانی ہے وہ (بھی) بیت (اللہ) کا طواف کررہا ہے میں نے کہا : یہ کون ہے ؟ انھوں نے کہا : یہ خیر سے محروم دجال ہے۔ (بیھقی عن ابن عمر)

38752

38740- "غير الدجال أخوفني عليكم، إن يخرج وأنا فيكم فأنا حجيجه دونكم، وإن يخرج ولست فيكم فامرؤ حجيج نفسه والله خليفتي على كل مسلم، إنه شاب قطط، إحدى عينيه كأنها عنبة طافئة، كأني أشبهه بعبد العزى بن قطن، فمن أدركه منكم فليقرأ عليه فواتح سورة الكهف، إنه خارج خلة بين الشام والعراق فعاث يمينا وعاث شمالا، يا عباد الله! فاثبتوا، قلنا: يا رسول الله! ما لبثه في الأرض؟ قال: أربعون يوما، يوم كسنة ويوم كشهر ويوم كجمعة وسائر أيامه كأيامكم، قلنا يا رسول الله! فذلك اليوم كسنة أتكفينا فيه صلاة يوم قال: لا، اقدروا له قدره، قالوا: وما إسراعه في الأرض؟ قال: كالغيث استدبرته الريح، فيأتي على القوم فيدعوهم فيؤمنون به ويستجيبون له، فيأمر السماء فتمطر والأرض فتنبت، فتروح عليهم سارحتهم أطول ما كانت ذرى وأصبغه ضروعا، وأمده خواصر، ثم يأتي القوم فيدعوهم فيردون عليه قوله فينصرف فيصبحون ممحلين ليس بأيديهم شيء من أموالهم، ويمر بالخربة فيقول لها: أخرجي كنوزك، فتتبعه كنوزها كيعاسيب النحل. ثم يدعو رجلا ممتلئا شبابا فيضربه بالسيف فيقطعه جزلتين رمية الغرض: ثم يدعوه فيقبل ويتهلل وجهه ويضحك، فبينما هو كذلك إذ بعث الله المسيح ابن مريم فينزل عند المنارة البيضاء شرقي دمشق بين مهرودتين2 واضعا كفيه على أجنحة ملكين، إذا طأطأ رأسه قطر وإذا رفعه تحدر منه مثل جمان كاللؤلؤ، ولا يحل لكافر بحد ريح نفسه إلا مات. ونفسه ينتهي حيث ينتهي طرفه، فيطلبه حتى يدركه بباب لد فيقتله. ثم يأتي عيسى قوما قد عصمهم الله منه فيمسح عن وجوههم ويحدثهم بدرجاتهم في الجنة، فبينما هو كذلك إذ أوحى الله عز وجل إلى عيسى عليه السلام: إني قد أخرجت عبادا لي لا يدان لأحد بقتالهم فحرز1 عبادى إلى الطو، ويبعث الله عز وجل يأجوج ومأجوج {وَهُمْ مِنْ كُلِّ حَدَبٍ يَنْسِلُونَ} فيمر أوائلهم على بحيرة طبرية فيشربون ما فيها، ويمر آخرهم فيقولون: لقد كان بهذه مرة ماء ثم يسيرون حتى ينتهوا إلى جبل الخمر وهو جبل بيت المقدس فيقولون: لقد قتلنا من في الأرض فهلموا لنقتل من في السماء! فيرمون بنشابهم إلى السماء فيرد الله عليهم نشابهم مخضوبة دما ويحصر نبي الله عيسى عليه السلام وأصحابه حتى يكون رأس الثور لأحدهم خيرا من مائة دينار لأحدكم اليوم، فيرغب نبي الله عيسى وأصحابه إلى الله عز وجل، فيرسل الله عليهم النغف في رقابهم، فيصيحون فرسي كموت نفس واحدة، ثم يهبط نبي الله عيسى وأصحابه إلى الأرض فلا يجدون في الأرض موضع شبر إلا وقد ملأه زهمهمونتنهم ودماؤهم. فيرغب نبي الله عيسى عليه السلام وأصحابه إلى الله عز وجل، فيرسل عليهم طيرا كأعناق البخت فتحملهم فتطرحهم حيث شاء الله تعالى، ثم يرسل الله عز وجل مطرا لا يكن منه بيت مدر ولا وبر فيغسل الأرض حتى يتركها كالزلفة، ثم يقال للأرض: أنبتي ثمرتك وردي بركتك، فيومئذ تأكل العصابة من الرمانة ويستظلون بقحفها ويبارك الله في الرسل حتى أن اللقحةمن الإبل لتكفي الفئام من الناس، واللقحة من البقر لتكفي القبيلة من الناس، واللقحة من الغنم لتكفي الفخذ من الناس، فبينما هم كذلك إذ بعث الله عز وجل ريحا طيبة فتأخذهم تحت آباطهم فتقبض روح كل مؤمن وكل مسلم، ويبقى شرار الناس يتهارجون فيها تهارج الحمر فعليهم تقوم الساعة." حم، م4 ت - عن النواس بن سمعان".
٣٨٧٤٠۔۔۔ میں دجال سے زیادہ تمہارے بارے خوفزدہ ہوں، اگر وہ نکل آیا اور میں تم میں ہوا، تو میں تمہاری طرف سے اس سے جھگڑوں گا، اور اگر وہ میری عدم موجودگی میں نکلا تو ہر آدمی اپنا آپ جھگڑا کرے گا اللہ تعالیٰ ہر مسلمان پر میرا خلیفہ ہے۔ وہ جوان گھنگھریالے بالوں والا ہوگا اس کی ایک آنکھ گویا پکا انگور کا دانہ ہے یوں لگتا ہے کہ وہ عبدالعزیز بن قطن کی طرح ہے تم میں سے جس کسی کو وہ مل جائے وہ اس کے سامنے سورة کہف کی ابتدائی آیات پڑھے، وہ شام و عراق کے درمیان خالی جگہ میں نکلے گا وہ دائیں بائیں پھرے گا، اللہ کے بندو ! ثابت قدم رہنا۔ ہم نے عرض کیا : یارسول اللہ ! وہ زمین میں کتنا عرصہ رہے گا ؟ آپ نے فرمایا : چالیس دن، ایک دن سال بھرکا اور ایک دن مہینے کا، اور حصہ کی طرح کا، باقی دن تمہارے عام دنوں جیسے ہوں گے۔
ہم نے عرض کیا : یارسول اللہ ! وہ دن جو سال کے برابر ہوگا اس میں ہمیں ایک دن کی نماز کافی ہوگی ؟ آپ نے فرمایا : نہیں ، اس کا اندازہ لگالینا، لوگوں نے عرض کیا : زمین میں اس کی تیزی کیسے ہوگی ؟ فرمایا : جیسے بارش کہ ہوا اسے دکھیلتی ہے وہ ایک قوم کے پاس آئے گا انھیں بلائے گا وہ اس پر ایمان لے آئیں گے اس کی بات مانیں گے آسمان کو حکم دے گا وہ برسائے گا زمین کو کہے گا وہ اگائے گی تو ان کی مویشی بچوں سے جلدی بڑے ہو کر، تھن دار اور شکم بار ہوجائیں گے۔
پھر وہ ایک قوم کے پاس آکر انھیں بلائے گا وہ اس کی بات کی تردید کردیں گے تو وہ لوٹ جائے گا صبح وہ تہی دست ہوں گے ان کے مال میں سے کچھ بھی ان کے پاس نہیں ہوگا، ایک ویرانے پر سے اس کا گزر ہوگا اسے کہے گا : اپنے خزانے نکال ! تو کئی طرح پے درپے اس کے خزانے نکلیں گے، اس کے بعد ایک نوجوان کو بلائے گا اسے تلوار مار کر دو ٹکڑے کردے گا جیسے نشانے پر وار کیا جاتا ہے، پھر اسے بلائے گا تو وہ اٹھ کر اس کی طرف آجائے گا اس کا چہرہ چمک رہا ہوگا اور وہ ہنس رہا ہوگا، وہ اسی حالت میں ہوگا کہ اللہ تعالیٰ مسیح بن مریم (علیہما السلام) کو بھیج دے گا چنانچہ وہ دمشق کی مشرقی جانب سفید مینارے پر دو شقوں کے درمیان دو فرشتوں کے (کندھوں) پروں پر ہاتھ رکھ کر اتریں گے۔ ان کے سر سے پانی ٹپک رہا ہوگا جب وہ سرجھکائیں گے اور پانی موتیوں کی طرح ڈھلکے گا جب وہ سر اٹھائیں گے، کسی کافر کے لیے حلال نہیں جو آپ کی مہک پائے اور مرے نہیں، اور آپ کی مہک جہاں تک آپ کی نظر پہنچے گی وہاں تک ہوگی، آپ دجال کو تلاش کرنے لگیں گے اور بالاۤخر لد کے دروازے پر مل کر اسے قتل کردیں گے، پھر عیسیٰ (علیہ السلام) ایسی قوم کے پاس آئیں گے جنہیں اللہ تعالیٰ نے اس سے محفوظ رکھا ہوگا ان کے چہروں پر ہاتھ پھیریں اور انھیں ان کے جنتی درجات بتادیں گے آپ اسی حالت میں ہوں گے اللہ تعالیٰ عیسیٰ (علیہ السلام) کی طرف وحی بھیجے گا : میں نے اپنے بندے نکال لیے ہیں جن کے مقابلہ کا کسی کو یارا نہیں، تو میرے بندوں کو طور کی طرف محفوظ کرلو، اس کے بعد اللہ تعالیٰ یاجوج ماجوج کو بھیجے گا ” وہ ہر اونچی جگہ سے پھسل رہے ہوں گے “ ان کا اگلا ریلہ بحیرۂطبریہ سے گزرے گا اس کا سب پانی ہڑپ کرلیں گے ان کا آخری گروہ گزرے گا تو کہیں گے : لگتا ہے یہاں کبھی پانی تھا، پھر وہ چلتے چلتے جبل الخمر تک پہنچ جائیں گے وہ بیت المقدس کا پہاڑ ہے کہیں گے : ہم نے زمین والے مار ڈالے چلو آسمان والوں کو ماریں، تو وہ آسمان کی طرف اپنے تیر پھینکیں گے اللہ تعالیٰ ان کے تیر خون آلود کرکے ان کی طرف لوٹائیں گے، اللہ کے (رسول) نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اور آپ کے ساتھ ٹھہرے رہیں گے یہاں تک کہ ان کے لیے لہسن کا سر تمہارے آج کے کسی شخص کے سو دنیا سے بہتر ہوگا، اللہ کے نبی عیسیٰ (علیہ السلام) اپنے ساتھیوں کو اللہ تعالیٰ کی طرف راغب کریں گے (یعنی دعاکریں گے) تو اللہ تعالیٰ ان (یاجوج ماجوج) پر ایک کیڑا بھیجے گا جو ان کے گردنوں سے چمٹ جائے گا، صبح وہ سب ایک آدمی کی موت کی طرح مرپڑیں گے۔ اس کے بعد اللہ کے نبی عیسیٰ (علیہ السلام) اور آپ کے ساتھی (پہاڑ سے) زمین کی طرف اتریں گے، تو اس زمین کا ایک بالشت حصہ بھی اسا نہ ہوگا جہاں کی نعشیں، بدبو اور خون نہ ہوگا، اللہ کے نبی عیسیٰ (علیہ السلام) اپنے ساتھیوں کو اللہ کی طرف رغبت دلائیں گے تو اللہ تعالیٰ ان (یاجوج ماجوج) پر ایسے پرندے بھیجے گا جیسے بختی اونٹوں کی گردنیں ہوتی ہیں تو وہ انھیں اٹھا کر ایسی جگہ پھینکیں گے جہاں اللہ تعالیٰ چاہے گا، پھر اللہ تعالیٰ ایسی بارش بھیجے گا جس سے کوئی کچا پکا گھر نہیں بچے گا پس زمین کو دھوکر چمکدار چٹان کی طرح کردے گا۔
پھر زمین سے کہا جائے گا : اپنے پھل اگا اپنی برکات لا، چنانچہ اس روز ایک جماعت ایک انار کھائے گی اور اس کے چھلکے کے سایہ میں بیٹھے گی، اللہ تعالیٰ اونٹ بکری کے ریوڑ میں برکت دے گا، یہاں تک کہ ایک گابھن اونٹنی لوگوں کی بڑی تعداد کے لیے کافی ہوگی، اسی حالت میں وہ لوگ ہوں گے کہ اللہ تعالیٰ ایک پاکیزہ ہوا بھیجے گا جو انھیں ان کی بغلوں کے نیچے سے پکڑے گی اور ایماندار مسلمان روح قبض کرلے گی، اور برے لوگ رہ جائیں گے جو گدھوں کی طرح ایک دوسرے پر حملہ کریں گے انھیں پر قیامت قائم ہوگی۔ (مسند احمد، مسلم، ترمذی عن النواس بن سمعان)

38753

38741- "يا أيها الناس! هل تدرون لم جمعتكم! إني والله ما جمعتكم لرغبة ولا لرهبة ولكن جمعتكم لأن تميما الداري كان رجلا نصرانيا فجاء فبايع وأسلم وحدثني حديثا وافق الذي كنت أحدثكم عن المسيح الدجال، حدثني أنه ركب في سفينة بحرية مع ثلاثين رجلا من لخم وجذام، فلعب بهم الريح شهرا في البحر ثم أرفؤا إلى جزيرة في البحر حين مغرب الشمس فجلسوا في أقرب السفينة فدخلوا الجزيرة، فلقيتهم دابة أهلب كثير الشعر لا يدرون ما قبله من دبره من كثرة الشعر، فقالوا: ويلك ما أنت؟ قالت: أنا الجساسة، قالوا: وما الجساسة؟ قالت: أيها القوم! انطلقوا إلى الرجل في الدير فإنه إلى خبركم بالأشواق، قال: لما سمت لنا رجلا فرقنا منها أن تكون شيطانة، فانطلقنا سراعا حتى دخلنا الدير فإذا فيه أعظم إنسانا رأيناه خلقا قط وأشده وثاقا مجموعة يداه إلى عنقه ما بين ركبتيه إلى كعبيه بالحديد، قلنا: ويلك ما أنت؟ قال: قد قدرتم على خبري فأخبروني ما أنتم؟ قالوا: نحن ناس من العرب ركبنا في سفينة بحرية فصادفنا البحر حين اغتلم1 فلعب بنا الموج شهرا ثم أرفأنا إلى جزيرتك هذه فجلسنا في أقربها فدخلنا الجزيرة فلقينا دابة أهلب كثير الشعر ما ندري ما قبله من دبره من كثرة الشعر فقلنا: ويلك: ما أنت؟ قال: أنا الجساسة، قلنا: وما الجساسة؟ قالت: اعمدوا إلى هذا الرجل في الدير فإنه إلى خبركم بالأشواق، فأقبلنا إليك سراعا وفرقنا منها ولم نأمن أن تكون شيطانة. فقال: أخبروني عن نخل بيسان، قلنا: عن أي شأنها تستخبر؟ قال: أسألكم عن نخلها هل يثمر، قلنا له: نعم، قال: أما أنا يوشك أن لا تثمر، قال: أخبروني عن بحيرة طبرية، قلنا: عن أي شأنها تستخبر؟ قال: هل فيها ماء؟ قلنا: هي كثيرة الماء، قال: إن ماءها يوشك أن يذهب، قال: أخبروني عن عين زغر قلنا: عن أي شأنها تستخبر؟ قال: هل في العين ماء وهل يزرع أهلها بماء العين؟ قلنا له: نعم، هي كثيرة الماء وأهلها يزرعون من مائها، قال: أخبروني عن نبي الأميين ما فعل؟ قالوا: قد خرج من مكة ونزل بيثرب، قال: أقاتله العرب؟ قلنا: نعم، قال: كيف صنع بهم؟ فأخبرناه أنه قد ظهر على من يليه من العرب وأطاعوه قال: قد كان ذلك؟ قلنا: نعم، قال أما! إن ذلك خير لهم أن يطيعوه، وإني مخبركم عني! إني أنا المسيح الدجال، وإني أوشك أن يؤذن لي بالخروج فأخرج فأسير في الأرض فلا أدع قرية إلا هبطتها في أربعين ليلة غير مكة وطيبة هما محرمتان علي كلتاهما، كلما أردت أن أدخل واحدة منهما استقبلني ملك بيده السيف صلتا يصدني عنها، وإن على كل نقب منها ملائكة يحرسونها، ألا أخبركم هذه طيبة هذه طيبة هذه طيبة ألا! هل كنت حدثتكم ذلك؟ فأنه أعجبني حديث تميم، إنه وافق الذي كنت أحدثكم عنه وعن المدينة ومكة إلا أنه في بحر الشام أو بحر اليمن لا بل من قبل المشرق ما هو من قبل المشرق ما هو من قبل المشرق ما هو وأومى بيده إلى المشرق،" قالت: فحفظت هذا من رسول الله صلى الله عليه وسلم. "حم، م عن فاطمة بنت قيس، قلت: قال الشيخ جلال الدين السيوطي رضي الله عنه في قسم الأفعال: زاد طب في آخر هذا الحديث: بل هو في بحر العراق، يخرج حين يخرج من بلدة يقال لها أصبهان من قرية من قراها يقال لها رستقاباد، ويخرج حين يخرج على مقدمته سبعون ألفا عليهم التيجان، معه نهران: نهر من ماء ونهر من نار، فمن أدرك ذلك منكم فقيل له: ادخل الماء، فلا يدخله فإنه نار، وإذا قيل له: ادخل النار، فليدخلها فإنه ماء" - انتهى".
٣٨٧٤١۔۔۔ لوگو ! جانتے ہو میں نے تمہیں کیوں جمع کیا ؟ میں نے اللہ کی قسم ! تمہیں کسی رغبت یاترہیب کے لیے جمع نہیں کیا، البتہ اس لیے جمع کیا ہے کہ تمیم داری عیسائی آدمی تھے وہ بیعت ہوئے اور اسلام قبول کرکے انھوں نے مجھے ایک قصہ سنایا، جو خیر سے محروم دجال کے اس بیان سے موافقت رکھتا۔ ہے جو میں تمہیں بتاتا تھا، انھوں نے مجھے بتایا کہ وہ بحری جہاز میں تیس آدمیوں کے ہمراہ سوار ہوئے، وہ آدمی قبیلہ لخم اور جذام سے تعلق رکھتے تھے، سمندر میں ایک ماہ تک ہوانا موافق رہی پھر انھوں نے غروب آفتاب کی جانب کسی جزیرہ سمندری کا رخ کیا چنانچہ وہ بحری جہاد کی چھوٹی کشتیوں میں بیٹھ کر جزیرہ میں داخل ہوگئے، وہاں انھیں ایک جانور ملا جس کے بال ہی بال ہیں بالوں کی کثرت سے اس کے سر پیر کا آگے پیچھے کا پتہ نہ چلتا تھا، انھوں نے کہا : ارے تو کیا چیز ہے ؟ وہ بولا : میں جساسہ ہوں، انھوں نے کہا : جساسہ کیا بلا ہے ؟ وہ بولا : لوگو ! تم اس گرجے میں چلے جاؤ وہاں ایک شخص تمہاری اطلاع کا بڑا شوقین ہے، تمیم داری کہتے ہیں : جب اس نے آدمی کا نام لیا تو ہم اس سے ڈر گئے کہ کہیں یہ شیطان نہ ہو، خیر ہم جلدی سے گئے اور گرجے میں داخل ہوگئے، کیا دیکھتے ہیں ایک بہت بڑا انسان جو ہم نے کبھی دیکھا نہ تھا اس کے دونوں ہاتھ گردن سے اور گھٹنے ٹخنے سے ملا کر لوہے سے بندھے ہیں ہم نے کہا : تیرا ناس ہو ! تو کون ہے ؟ وہ کہنے لگا تمہیں میری اطلاع مل چکی تو مجھے بتاؤ تم کون ہو ؟ انھوں نے کہا : ہم عرب ہیں بحری جہاز میں سوار تھے سمندر کی تیز موجوں نے ہمارا سامنا کیا اور مہینہ بھر موجیں اٹکھیلیاں کرتی رہیں یہاں تک کہ ہم نے تمہارے اس جزیرے کا رخ کیا، بحری جہاز کی چھوٹی کشتیوں میں بیٹھ کر ہم جزیرۃ میں داخل ہوگئے، پھر ہمیں بےحد بالوں والا ایک جانور ملا بالوں کی کثرت سے اس کا آگا پیچا معلوم نہ ہوتا تھا، ہم نے اس سے پوچھا : تو کیا چیز ہے ؟ اس نے کہا : میں جساسہ ہوں، ہم نے کہا : جساسہ کیا بلا ہے ؟ تو وہ کہنے لگا : اس گرجے میں اس شخص کے پاس جاؤ، وہ تمہاری اطلاع کا بڑا مشتاق ہے تو ہم جلدی سے تمہارے پاس آگئے۔ اور اس سے ڈرنے لگے کہ مبادا وہ شیطان ہو۔
وہ شخص کہنے لگا : بسیان کے نخلستان کا بتاؤ ؟ ہم نے کہا : تم اس کی کس چیز کی اطلاع چاہتے ہو ؟ وہ کہنے لگا : میں تم سے پوچھتا ہوں کہ اس کی کھجوریں پھل دیتی ہیں ؟ ہم نے اس سے کہا : ہاں ، وہ بولا : میرا خیال ہے اب وہ پھل نہ دیں گے۔ کہنے لگا : بحیرہ طبریہ کا سناؤ ؟ ہم نے اس سے کہا : اس کی کس کیفیت کا حال پوچھتے ہو ؟ کہنے لگا : کیا اس میں پانی ہے ؟ ہم نے کہا : بےحد پانی ہے بولا : اس کا پانی عنقریب خشک ہوجائے گا، کہنے لگا : زغر (شام کی بستی) کی نہر کا کیا ہوا ؟ ہم نے کہا : اس کی کس چیز کے متعلق پوچھتے ہو ؟ کہنے لگا : کیا نہر میں پانی ہے اور لوگ نہر کے پانی سے آب پاشی کرتے ہیں ؟ ہم نے اس سے کہا : ہاں اس کا پانی بلیوں ہے اور لوگ اس کے پانی سے آبپاشی کرتے ہیں، کہنے لگا : (مکہ والوں ) ان پڑھوں کے نبی کا بتاؤ کیا ہوا ؟ لوگوں نے کہا : وہ مکہ میں پیدا ہوئے اور یثرب میں بسیرا کیا ہے، کہنے لگا : کیا عربوں نے اس سے جنگ کی ہے ؟ ہم نے کہا : ہاں، کہنے لگا : اس نے ان سے کیا برتاؤ کیا ؟ ہم نے اسے بتایا کہ وہ اپنے قریب کے عربوں پر غالب رہے اور انھوں نے آپ کی فرمان برداری قبول کرلی ہے، کہنے لگا : کیا یہ (سب) ہوچکا ؟ ہم نے کہا : ہاں، کہنے لگایہ ان کے لیے بہتر ہے کہ اس کی اطاعت کرلی ہے، میں تمہیں اپنے بارے میں بتاؤں میں خیر سے محروم دجال ہوں، عنقریب مجھے جانے کی اجازت مل جائے گی میں نکل کر زمین میں پھروں گا، ہر بستی میں اتروں گا یہ چالیس راتوں کا عرصہ ہوگا صرف مکہ اور مدینہ میں نہ جاسکوں گا وہ دونوں مجھ پر حرام ہیں جب میں ان میں سے کسی ایک میں جانے کا ارادہ کروں گا ایک فرشتہ ہاتھ میں تلوار سونتے میرے سامنے آجائے گا، جو مجھے اس سے روک دے گا اس کے ہر درے پر فرشتے ہیں جو اس کی حفاظت کریں گے۔ کیا میں تمہیں نہ بتاؤں یہ مدینہ ہے مدینہ، مدینہ خبردار ! کیا میں یہ بات تم سے بیان کرچکا ہوں، البتہ مجھے تمیم کی بات بھلی لگی کیونکہ وہ اس کے موافق تھی جو میں اس (دجال) کے مکہ اور مدینہ کے بارے میں تم سے بیان کرتا تھا، صرف اتنی بات ہے کہ وہ بحر شام یا یمن میں نہیں بلکہ وہ (دجال ) مشرق کی جانب ہوگا جب کہ یہ مشرق کی جانب نہیں، مشرق کی جانب نہیں آپ نے اپنے ہاتھ سے مشرق کی جانب اشارہ کیا، (فاطمہ بن قیس) فرماتی ہیں : میں نے یہ بات رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے یاد کی ہے۔ (مسند احمد، مسلم عن فاطمۃ بنت قیس، میں کہتا ہوں : کہ شیخ جلال الدین سیوطی (رح) نے قسم الافعال میں فرمایا : کہ طبرانی نے اس حدیث کے آخر میں اضافہ کیا ہے کہ بلکہ وہ بحر عراق میں ہے وہ اس کے کسی اصبہان نامی دہشر سے نکلے گا، اس کا کوئی گاؤں ہوگا ج سے ” استقاباد “ کہیں گے، جب وہ نکلے گا تو اس کے لشکر کے آگے ستر ہزار لوگ ہوں گے جن پر تاج ہوں گے اس کے ساتھ دونہریں ہوں گی، پانی اور آگ کی نہر، جسے یہ زمانہ ملے اور اس سے کہا جائے پانی میں داخل ہو تو وہ اس میں داخل نہ ہو کیونکہ وہ آگ ہوگی اور اگر کہا جائے آگ میں داخل ہو تو ہوجائے کیونکہ وہ پانی ہوگا۔ (ای اۤخر)

38754

38742- "يا أيها الناس: إنها لم تكن فتنة على وجه الأرض منذ ذرأ الله تعالى ذرية آدم أعظم من فتنة الدجال، وإن الله لم يبعث نبيا إلاحذر أمته الدجال، وأنا آخر الأنبياء وأنتم آخر الأمم وهو خارج فيكم لا محالة، فإن يخرج وأنا بين أظهركم فأنا حجيج لكل مسلم، وإن يخرج من بعدي فكل حجيج نفسه والله خليفتي على كل مسلم، وإنه يخرج من خلة بين الشام والعراق فيعيث يمينا ويعيث شمالا، يا عباد الله فاثبتوا! فإني سأصفه لكم صفة لم يصفها إياه نبي قبلي، إنه يبدأ فيقول: أنا نبي، ولا نبي بعدي، ثم يثني فيقول: أنا ربكم، ولا ترون ربكم حتى تموتوا، وإنه أعور وإن ربكم ليس بأعور، وإنه مكتوب بين عينيه "كافر" يقرؤه كل مؤمن كاتب أو غير كاتب، وإن من فتنته أن معه جنة ونارا فناره جنة وجنته نار، فمن ابتلى بنار فليستغث بالله وليقرأ فواتح الكهف فتكون بردا وسلاما كما كانت النار على إبراهيم، وإن من فتنته أن يقول للأعرابي: أرأيت إن بعثت لك أباك وأمك أن تشهد أني ربك؟ فيقول: نعم، فيتمثل له شيطانان على صورة أبيه وأمه فيقولان: يا بني! اتبعه فإنه ربك وإن من فتنته أن يسلط على نفس واحدة فيقتلها فينشرها بالمنشار حتى يلقى شقين، ثم يقول: انظروا إلى عبدي هذا فإني أبعثه ثم يزعم أن له ربا غيري، فيبعثه الله فيقول له الخبيث: من ربك؟ فيقول: ربي الله وأنت عدو الله أنت الدجال، والله ما كنت قط أشد بصيرة بك مني اليوم، وإن فتنة الدجال أن يأمر السماء أن تمطر فتمطر، ويأمر الأرض أن تنبت فتنبت، وإن من فتنته أن يمر بالحي فيكذبونه فلا تبقى لهم سائمة إلا هلكت، وإن من فتنته أن يمر بالحي فيصدقونه فيأمر السماء أن تمطر فتمطر ويأمر الأرض أن تنبت فتنبت حتى تروح مواشيهم من يومهم ذلك أسمن ما كانت وأعظمه وأمده خواصر وأدره ضروعا، وإنه لا يبقى شيء من الأرض إلا وطئه وظهر عليه إلا مكة والمدينة، لا يأتيهما من نقب من أنقابهما إلا لقته الملائكة بالسيوف صلتة. حتى ينزل عند الظريب1 الأحمر عند منقطع السبحة، فترجف المدينة بأهلها ثلاث رجفات، فلا يبقى منافق ولا منافقة إلا خرج إليه، فتنفي الخبث منها كما ينفي الكير خبث الحديد، ويدعى ذلك اليوم يوم الخلاص قيل: فأين العرب يومئذ؟ قال: هم يومئذ قليل وجلهم ببيت المقدس وإمامهم رجل صالح، فبينما إمامهم قد تقدم يصلي بهم صلاة الصبح إذ نزل عليهم عيسى ابن مريم الصبح، فرجع ذلك الإمام ينكص يمشي القهقرى ليتقدم عيسى، فيضع عيسى يده بين كتفيه ثم يقول له: تقدم فصلي فإنها لك أقيمت، فيصلي بهم إمامهم فإذا انصرف قال عيسى: افتحوا الباب، فيفتحون ووراءه الدجال معه سبعون ألف يهودي كلهم ذو سيف محلى وساج، فإذا نظر إليه الدجال ذاب كما يذوب الملح في الماء وينطلق هاربا ويقول عيسى عليه السلام إن لي فيك ضربة لن تسبقني بها، فيدركه عند باب اللد الشرقي فيقتله، فيهزم الله اليهود، فلا يبقى شيء مما خلق الله عز وجل يتواقى به اليهودي إلا أنطق الله ذلك الشيء لا حجر ولا شجر ولا حائط ولا دابة إلا الغرقدة فإنها من شجرهم، لا ينطق إلا قال: يا عبد الله المسلم! هذا يهودي فتعال اقتله، وإن أيامه أربعون سنة، السنة كنصف السنة، والسنة كالشهر، والشهر كالجمعة، وآخر أيامه كالشررة، يصبح أحدكم على باب المدينة فلا يبلغ بابها الآخر حتى يمسي قيل: يا رسول الله! كيف نصلي في تلك الأيام القصار؟ قال: تقدرون فيها الصلاة كما تقدرون في هذه الأيام الطوال ثم صلوا، قال رسول الله صلى الله عليه وسلم فيكون عيسى ابن مريم عليه السلام في أمتي حكما عدلا وإماما مقسطا، يدق الصليب ويقتل الخنزير ويضع الجزية ويترك الصدقة فلا تسعى على شاة ولا بعير، وترفع الشحناء والتباغض، وتنزع حمة كل ذات حمة حتى يدخل الوليد يده في في الحية فلا تضره وتغر الوليدة الأسد فلا يضرها، ويكون الذئب في الغنم كأنه كلبها، وتملأ الأرض من السلم كما يملأ الإناء من الماء، وتكون الكلمة واحدة فلا يعبد إلا الله، وتضع الحرب أوزارها، وتسلب قريش ملكها، وتكون الأرض كفاثور الفضة تنبت نباتها بعهد آدم، حتى يجتمع النفر على القطف من العنب فيشبعهم، ويجتمع النفر على الرمانة فتشبعهم، ويكون الثور بكذا وكذا من المال، ويكون الفرس بالدريهمات قالوا: يا رسول الله! وما يرخص الفرس؟ قال: لا تركب لحرب أبدا، قيل: فما يغلي الثور؟ تحرث الأرض كلها، وإن قبل خروج الدجال ثلاث سنوات شداد، يصيب الناس فيها جوع شديد، يأمر الله السماء السنة الأولى أن تحبس ثلث مطرها ويأمر الأرض فتحبس ثلث نباتها، ثم يأمر السماء في السنة الثانية فتحبس ثلثي مطرها ويأمر الأرض فتحبس ثلثي نباتها، ثم يأمر الله السماء في السنة الثالثة فتحبس مطرها كله فلا تقطر قطرة ويأمر الأرض فتحبس نباتها فلا تنبت خضراء فلا يبقى ذات ظلف إلا هلكت إلا ما شاء الله تعالى، قيل: فما يعيش الناس في ذلك الزمان؟ قال: التهليل والتكبير والتسبيح والتحميد ويجري ذلك عليهم مجرى الطعام." هـ وابن خزيمة، ك والضياء - عن أبي أمامة".
٣٨٧٤٢۔۔۔ لوگو ! اللہ تعالیٰ نے جب سے زمین پر نسل آدم کو پھیلایا اس وقت سے لے کر آج تک کوئی فتنہ، دجال کے فتنے سے بڑا نہیں ہے اللہ تعالیٰ نے جو نبی بھیجا ہر نبی نے اپنی امت کو دجال سے ڈرایا، میں اب آخری نبی ہوں اور تم آخر کی امت ہو وہ ضرور تم میں ظاہر ہوگا اگر میرے ہوتے ہوئے وہ نکل آیا تو میں ہر مسلمان کی طرف سے اس سے جھگڑوں گا، اور اگر میرے بعد نکلا تو ہر آدمی اپنی طرح سے حجت پیش کرے گا، اللہ ہر مسلمان پر میرا خلیفہ ہے وہ شام و عراق کے درمیانی علاقہ سے نکلے گا اور دائیں بائیں پھرے گا، اللہ کے بندو ! ثابت قدم رہنا، میں تمہارے سامنے اس کا نقشہ بیان کرتا ہوں جو مجھ سے پہلے کسی نبی نے اس کا نقشہ نہیں کھینچا، وہ کہنا شروع کرے گا : میں نبی ہوں، حالانکہ میرے بعد کوئی (ظلی بروزی کسی قسم کا نیا) نبی نہیں دوسری بات یہ کہنا شروع کرے گا کہ میں تمہارا رب ہوں اور تم بن میرے اپنے رب کو نہیں دیکھ سکتے، وہ کانا ہوگا جب کہ تمہارا رب کانا نہیں، اس کی پیشانی پر ” کافر “ لکھا ہوگا جسے ہر پڑالکھا اور ان پڑھ ایماندار پڑھ لے گا۔
اور اس کے فتنے کا یہ حصہ ہے کہ اس کے ساتھ جنت و دوزخ ہوگا، جب کہ اس کی جنت جہنم ہے اور اس کا جہنم جنت ہے، سو جو کوئی جہنم میں مبتلا کیا جائے وہ اللہ تعالیٰ کہ مدد طلب کرے اور سورة کہف کی ابتدائی آیات پڑھے تو وہ اس کے لیے ٹھنڈی اور سلامتی والی بن جائے گی، جیسے آگ ابراہیم (علیہ السلام) کے لیے (گلزار) بن گئی۔ اور یہ بھی اس کا فتنہ ہوگا کہ وہ ایک دیہاتی سے کہے گا کہ اگر میں تیرے ماں باپ تیرے لیے اٹھاؤں جو میرے رب ہونے کی گواہی دیں (توتومان جائے گا) وہ کہے گا : ہاں، تو اس کے سامنے دو شیطان اس کی ماں باپ کی صورت میں ظاہر ہوں گے اور کہیں گے بیٹا ! اس کی فرمان برداری کر یہی تیرا رب ہے۔
یہ بھی اس کا فتنہ ہے کہ وہ ایک شخص پر مسلط ہوگا اسے قتل کرے گا آرے سے چیرے گایہاں تک کہ اس کے دوٹکڑے کردے گا دیکھو میں ابھی اپنے بندے کو اٹھاؤں گا پھر بھی وہ میرے علاوہ کسی اور کے رب ہونے کا گمان کرتا ہے، تو اللہ تعالیٰ سے مبعوث کرے گا یہ خبیث اس سے کہے گا : تیرا رب کون ہے ؟ وہ کہے گا : میرا رب اللہ ہے اور تو اللہ کا دشمن دجال ہے، میں تیرے بارے میں اللہ کی قسم آج سے زیادہ بصیرت پر نہ تھا، یہ بھی دجال کا فتنہ ہے کہ وہ آسمان کو برسنے کا اور زمین کو اگانے کا حکم دے گا پھر آسمان سے مینہ برسے اور زمین نباتات اگائے گی، یہ بھی اس کا فتنہ ہے کہ وہ ایک قبیلہ سے گزرے گا جو اس کی تکذیب کریں گے ان کا ایک جانور بھی نہ بچے گا، اور یہ بھی اس کا فتنہ ہے کہ وہ قبیلہ سے گزرے گا جو اس کی تصدیق کریں گے تو وہ آسمان کو حکم دے گا تو وہ برسے اور زمین کو حکم دے گا تو وہ اگائے گی تو اس دن سے ان کے مویشی پہلے سے زیادہ موٹے بڑے اور بھری کوکھوں اور تھنوں والے ہوں گے، اور وہ سوائے مکہ و مدینہ کے زمین کی ہر چیز پر پاؤں دھر کر غالب آجائے گا۔ وہ ان کے جس ذریعے پر آئے گا فرشتے تلواریں سونتے اسے ملیں گے، بالاۤخر وہ تلبیہ کے اختتام کی جگہ سرخ چھوٹے پہاڑ کے پاس اترے گا تو مدینہ اپنے باسیوں سمیت تین دفعہ لرزے گا تو ہر منافق مرد اور عورت نکل کر اس کے پاس پہنچ جائے گی، تو مدینہ گندگی سے یوں پاک ہوجائے گا جیسے بھٹی خراب لوہے کو ختم کردیتی ہے اس دن کو ” یوم الخلاص “ کہا جائے گا۔
کسی نے عرض کیا : اس وقت عرب کہاں ہوں گے ؟ فرمایا : اس دن وہ تھوڑے ہوں گے ان کی زیادہ تعداد بیت المقدس میں ہوگی، ان کا امام ایک نیک شخص ہوگا، اسی اثنا میں کہ ان کا امام انھیں صبح کی نماز پڑھانے آگے ہوگا کہ عیسیٰ (علیہ السلام) صبح کے وقت آسمان سے ان کے پاس اتریں گے۔ تو یہ امام الٹے پاؤں پیچھے پلٹ آئے گاتا کہ عیسیٰ (علیہ السلام) آگے ہوجائیں، عیسیٰ (علیہ السلام) اس کندھوں پر ہاتھ رکھ کر فرمائیں گے، آگے بڑھو کیونکہ اس نماز کی اقامت تمہارے لیے کی گئی، تو ان کا امام انھیں نماز پڑھائے گا جب نماز سے فارغ ہوگا تو عیسیٰ (علیہ السلام) فرمائیں گے : دروازہ کھولو ! دروازہ کھولیں گے تو اس کے پیچھے دجال ہوگا اس کے ساتھ ستر ہزار یہودی ہوں گے ہر ایک کے پاس آراستہ تیز تلوار ہوگی، جب دجال آپ کو دیکھے تو یوں پگھلے گا جیسے پانی میں نمک گھلتا ہے اور بھاگ پڑے گا حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) فرمائیں گے میر ایک وار ہے جس سے تو بچ نہ سکے گا، تو آپ اسے باب اللہ کی مشرقی جانب پالیں گے اور قتل کردیں گے، اللہ تعالیٰ یہودیوں کو شکست دے گا تو اللہ تعالیٰ کی کوئی مخلوق نہیں بچے گی جس کے پیچھے یہودی چھپیں درخت ہو یا پتھر، دیوار ہو یا چوپایہ اللہ تعالیٰ اسے گویائی بخش دے گا سوائے غرقد کے کیونکہ یہ ان کا درخت ہے وہ نہیں بولے گا باقی ہرچیز کہے گی : اللہ کے بندے مسلمان ! یہ یہودی ہے آؤ اسے مار ڈالو ! اس کے دن چالیس سال ہوں گے ہر سال، آدھے سال جیسا ، اور سال مہینے جیسا، مہینہ جمعہ جیسے اور اس کے آخری دن انگارے کی طرح ہوں گے تم میں سے کوئی صبح مدینہ کے دروازے پر ہوگا ابھی دوسرے دروازے تک نہیں پہنچے گا تو شام ہوجائے گی۔
کسی نے عرض کیا : یارسول اللہ ! ہم ان چھوٹے دنوں میں نمازیں کیسے پڑھیں گے ؟ آپ نے فرمایا : ان ایام میں نماز کا ایسے ہی اندازہ لگالینا جیسے آج کے لمبے دنوں میں لگاتے ہو پھر نماز پڑھنا۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : عیسیٰ بن مریم (علیہما السلام) میری امت میں منصف حاکم، اور عادل خلیفہ ہوں گے، وہ صلیب کو توڑ ڈالیں گے، خنزیر کو قتل کردیں گے جزیہ ختم کردیں گے زکوۃ (لینا) چھوڑدیں گے پھر بکری اور اونٹ کے پیچھے نہیں دوڑایا جائے گا بغض و عداوت ختم ہوجائے گی، ہر زہریلے جانور کا زہر کھینچ لیا جائے گا، یہاں تک کہ بچہ سانپ کے منہ میں ہاتھ ڈالے گا تو اسے نقصان نہیں دے گا، اور بچی شیر کے منہ میں اپنا ہاتھ دے گی وہ اسے ضرر نہیں پہنچائے گا۔ اور بھیڑیا بکریوں میں یوں ہوگا جیسے ان کا (حفاظتی) کتا ہے اور زمین سلامتی سے یوں بھرجائے گی جیسے پانی سے برتن بھرجاتا ہے سب میں (عقائد کے لحاظ سے) اتفاق ہوگا صرف اللہ کی عبادت کی جائے گی، جنگ کا سازوسامان بکھرا رہ جائے گا قریش سے ان کی حکومت چھن جائے گی زمین چاندی کی طشتری جیسی ہوجائے گی اس کی نباتات آدم (علیہ السلام) کے زمانہ کی طرح اگیں گی، یہاں تک کہ کچھ لوگ انگور کے گچھے پر جمع ہوں گے جو انھیں سیر کردے گا، اور چند اشخاص ایک انار پر اکٹھے ہوں گے تو وہ ان کا پیٹ بھردے گا بیل اتنا ہوگا اور مال اتنا ہوگا گھوڑا چند درہموں میں مل جائے گا، لوگوں نے عرض کیا : یارسول اللہ ! گھوڑا کس وجہ سے سستا ہوگا ؟ آپ نے فرمایا : گھوڑے پر کبھی جنگ کے لیے سواری نہیں کی جائے گی، کسی نے عرض کیا : بیل کیوں گراں قیمت ہوگا ؟ آپ نے فرمایا : ساری زمین جوتی جائے گی اس لئے، اور دجال کے خروج سے پہلے تین سال بڑے سخت ہوں گے ان میں لوگ سخت بھوک میں مبتلا ہوں گے، اللہ تعالیٰ آسمان کو پہلے سال حکم دے گا کہ وہ اپنی تہائی بارش روک لے اور زمین کو حکم دے گا کہ وہ اپنی تہائی پیداوار کھینچ لے، پھر دوسرے سال آسمان کو حکم دے گا کہ وہ دوتہائی اپنا پانی روک لے اور زمین کو حکم دے گا کہ وہ دوتہائی اپنی نباتات روک لے، پھر تیسرے سال آسمان کو حکم دے گا کہ وہ اپنی ساری بارش روک لے تو ایک قطرہ بھی نہیں ٹپکے گا، اور زمین کو حکم دے گا کہ وہ اپنی نباتات روک لے پس کوئی سبزہ نہ اگے گا، اس لیے کوئی کھر والا جانور زندہ نہیں رہے گا ہاں جو اللہ چاہے، کسی نے عرض کیا : اس زمانے میں لوگ کیسے زندہ رہیں گے ؟ آپ نے فرمایا : لاالٰہ الا اللہ، اللہ اکبر، سبحان اللہ اور الحمد للہ ان کے لیے کھانے کے طور پر ہوگا۔ (ابن ماجہ وابن خزیمہ، حاکم وایضاء عن ابی امامۃ)
کلام :۔۔۔ ضعیف الجامع ٦٣٨٤۔

38755

38743- "يخرج الدجال ومعه نهر ونار، فمن دخل نهره وجب وزره وحط أجره، ومن دخل ناره وجب أجره وحط وزره، ثم إنما هي قيام الساعة." حم، د، ك - عن حذيفة".
٣٨٧٤٣۔۔۔ دجال نکلے گا اور اس کے ساتھ نہر اور آگ ہوگی جو اس کی نہر میں داخل ہوگا اس کا گناہ لازم ہوجائے گا اور اجر گھٹ جائے گا اور جو اس کی آگ میں داخل ہوگا اس کا اجر ثابت اور گناہ کم ہوجائے گا، اس کے بعد قیامت قائم ہوگی۔ (مسند احمد، ابوداؤد، حاکم عن حذیفۃ)

38756

38744- "يخرج الدجال فيتوجه قبله رجل من المؤمنين فتلقاه المسالح مسالح الدجال فيقولون له: أين تعمد؟ فيقول: أعمد إلى هذا الرجل الذي خرج فيقولون له: أو ما تؤمن بربنا؟ فيقول: ما بربنا خفاء، فيقولون: اقتلوه، فيقول بعضهم لبعض: أليس قد نهاكم ربكم أن تقتلوا أحدا دونه! فينطلقون به إلى الدجال، فإذا رآه المؤمن قال: يا أيها الناس هذا الدجال الذي ذكره رسول الله صلى الله عليه وسلم فيأمر الدجال به فيشبح فيقول: خذوه وشجوه، فيوسع ظهره وبطنه ضربا، فيقول: أو ما تؤمن بي؟ فيقول: أنت المسيح الكذاب، فيؤمر به فينشر بالمنشار من مفرقه حتى يفرق بين رجليه ثم يمشي الدجال بين القطعتين ثم يقول له: قم! فيستوي قائما، ثم يقول له: أتؤمن بي! فيقول: ما ازددت فيك إلا بصيرة، ثم يقول: يا أيها الناس إنه لا يفعل بعدي بأحد من الناس فيأخذه الدجال ليذبحه فيجعل ما بين رقبته إلى ترقوته نحاسا، فلا يستطيع إليه سبيلا، فيأخذه بيديه ورجليه فيقذف به، فيحسب الناس إنما قذفه في النار وإنما لقي في الجنة، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: هذا أعظم الناس شهادة عند رب العالمين." م - عن أبي سعيد"
٣٨٧٤٤۔۔۔ دجال نکلے گا تو ایک مومن شخص اس کا رخ کرے گا توا سے دجال کے مسلح لوگ ملیں گے وہ اس سے کہیں گے : تیرا کہاں کا ارادہ ہے ؟ وہ کہے گا : میں اس شخص کا قصد کرتا ہوں جو نکلا ہے، وہ اس سے کہیں گے کیا تو ہمارے رب پر ایمان نہیں رکھتا ؟ وہ کہے گا : ہمارے رب میں کچھ کمی نہیں، وہ کہیں گے اسے مارڈالو، ان میں سے کوئی دوسرے سے کہے گا : کیا تمہارے رب نے تمہیں اپنی غیر موجودگی میں کسی کو قتل کرنے سے منع نہیں کیا ؟ چنانچہ وہ اسے دجال کے پاس لے چلیں گے، جب مومن اسے دیکھے گا تو کہے : لوگو ! یہ وہی دجال ہے جس کا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے تم سے ذکر کیا تھا، تو دجال حکم دے گا اسے چیرا جائے گا، کہے گا : اسے پکڑو اور اس کا سرزخمی کرو اس کی پیٹھ اور پیٹ بیحد پیٹے گا اور کہے گا : کیا تو مجھ پر ایمان نہیں رکھتا ؟ وہ کہے گا : تو خیر سے محروم بڑا جھوٹا ہے، چنانچہ اس کے بارے میں حکم ہوگا اسے آروں کے ذریعہ سرتاقدم چیز دیا جائے گا پھر دجال اس کے دونوں دھڑوں کے درمیان چل کر کہے گا : اٹھ ! تو وہ سیدھا کھڑا ہوجائے گا۔ دجال اس سے کہے گا : کیا تیرا مجھ پر ایمان ہے ؟ وہ کہے گا : تیرے بارے میں میری بصیرت بڑھ گئی ہے پھر وہ کہے گا : لوگو ! میرے بعد وہ کسی سے ایسا نہیں کرسکے گا، دجال اسے ذبح کرنے کے لیے پکڑے گا تو اس کی گردن سے ہنسلی تک کا حصہ تانبے کا بن جائے گا وہ کچھ نہ کرسکے گا اس کے پاتھ پاؤں سے پکڑ کر پھینک دے گا، لوگ سمجھتے ہوں گے کہ اس نے اسے آگ میں پھینکا جبکہ اسے جنت میں ڈالا گیا، پھر رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اس شخص کی گواہی اللہ کے ہاں سب سے بڑی ہوگی۔ (مسلم عن ابی سعید)

38757

38745- "يخرج الدجال في أمتي فيمكث أربعين، فيبعث الله تعالى عيسى ابن مريم كأنه عروة بن مسعود الثقفي، فيطلبه فيهلكه، ثم يمكث الناس سبع سنين ليس بين اثنين عداوة، ثم يرسل الله ريحا باردة من قبل الشام فلا يبقى على وجه الأرض أحد في قلبه مثقال ذرة من الإيمان إلا قبضته حتى لو أن أحدكم دخل في كبد جبل لدخلت عليه حتى تقبضه فيبقى شرار الناس في خفة الطير وإحلام السباع، لا يعرفون معروفا ولا ينكرون منكرا، فيتمثل لهم الشيطان فيقول: ألا تستجيبون؟ فيقولون فما تأمرنا فيأمرهم بعبادة الأوثان، فيعبدونها وهم في ذلك دار رزقهم حسن عيشهم، ثم ينفخ في الصور فلا يسمعه أحد إلا أصغى ليتا ورفع ليتا، وأول من يسمعه رجل يلوط حوض إبله، فيصعق أو يصعق الناس، ثم يرسل الله تعالى مطرا كأنه الطل، فينبت منه أجساد الناس، ثم ينفخ فيه أخرى فإذا هم قيام ينظرون، ثم يقال: يا أيها الناس! هلموا إلى ربكم وقفوهم إنهم مسئولون، ثم يقال: أخرجوا بعث النار، فيقال: من كم؟ فيقال: من ألف تسعمائة وتسعة وتسعين، قال فذاك يوم يجعل الولدان شيبا، وذلك يوم يكشف عن ساق." حم، م عن ابن عمرو".
٣٨٧٤٥۔۔۔ دجال میری امت میں نکلے گا اور چالیس (دن) رہے گا اللہ تعالیٰ عیسیٰ بن مریم (علیہم السلام) کو بھیجے گا گویا وہ عروہ بن مسعود ثقفی ہیں آپ اسے تلاش کرکے ہلاک کردیں گے پھر لوگ سات سال تک ایسی حالت میں رہیں گے کہ دو آدمیوں میں عداوت نہیں ہوگی پھر اللہ تعالیٰ شام کی جانب سے ٹھنڈی ہوا بھیجے گا تو زمین پر جس کے دل میں ذرہ برابر بھی ایمان ہوگا اس کی روح قبض کرلے گی، یہاں تک کہ اگر تم میں سے کوئی پہاڑ کی کھوہ میں بھی داخل ہوا تو وہ ہوا وہاں بھی پہنچ جائے گی اور اس کی روح قبض کرلے گی، پھر برے لوگ رہ جائیں گے جو پرندوں کی طرح ہلکے اور درندوں جیسی عقل کے مالک ہوں گے، انھیں نہ کسی نیکی کا علم ہوگا نہ کسی برائی کی خبر، شیطان ان کے سامنے آکر کہے گا : کیا تم میرے بات نہیں مانتے ؟ وہ کہیں گے : تو ہمیں کس بات کا حکم دیتا ہے ؟ تو وہ انھیں بتوں کی پوجا کا حکم دے گا چنانچہ وہ بت پوجنا شروع کردیں گے اسی حال میں ہوں گے ان کا رزق وافر ہوگا اور ان کی زندگی پر مسرت، پھر صور میں پھونک ماری جائے گی، جو بھی اس کی آواز سنے گا گردن کے کنارے سے کان لگائے گا اور سر اٹھائے گا سب سے پہلے جو شخص اس کی آواز سنے گا وہ اپنے اونٹوں کے حوض کی لپائی کررہا ہوگا وہ اور لوگ بےہوش ہوجائیں گے پھر اللہ تعالیٰ شبنم کی مانند ایک بارش بھیجے گا جس سے لوگوں کے جسم اگیں گے، اس کے بعد دوبارہ صور پھونکا جائے گا تو وہ کھڑے ہو کر دیکھنے لگیں گے پھر کہا جائے گا : لوگو ! اپنے رب کے حضور چلو انھیں کھڑا رکھو ان سے سوال ہوگا، پھر کہا جائے گا : آگ میں بھیجے جانے والے نکالو ! کہا جائے گا وہ کتنے ہیں ؟ کہا جائے گا : ایک ہزار میں سے نوسوننانوے، فرمایا : یہ ایسا دن ہوگا جو بچوں کو بوڑھا بنادے گا اس دن پنڈلی کھولی جائے گی یعنی رب کا ظہور ہوگا۔ (مسند احمد، مسلم عن ابن عمر)

38758

38746- "الدجال عينه خضراء." تخ - عن أبي".
٣٨٧٤٦۔۔۔ دجال کی آنکھ سبز ہوگی۔ (بخاری فی التاریخ عن ابی)

38759

38747- "الدجال ممسوح العين، مكتوب بين عينيه: كافر، يقرؤه كل مسلم". "م - عن أنس"
٣٨٧٤٧۔۔۔ دجال کی آنکھ سپاٹ ہوگی اس کی پیشانی پر ” کافر “ لکھا ہوگا جسے ہر مسلمان پڑھ لے گا۔ (مسلم عن انس)

38760

38748- "الدجال أعور العين اليسرى جفال الشعر، معه جنة ونار، فناره جنة وجنته نار"."حم، م - عن حذيفة"
٣٨٧٤٨۔۔۔ دجال کی بائیں آنکھ کانی ہوگی جس پر بہت بال ہوں گے اس کے ساتھ جنت وجہنم ہوگی، تو اس کی جنت جہنم ہے اور جہنم جنت ہوگی۔ (مسند احمد مسلم عن حذیفۃ)

38761

38749- "الدجال لا يولد له ولا يدخل المدينة ولا مكة." حم - عن أبي سعيد".
٣٨٧٤٩۔۔۔ دجال کی نہ اولاد ہوگی نہ وہ مکہ مدینہ میں داخل ہوگا۔ (مسند احمد عن ابی سعید)

38762

38750- "الدجال يخرج من أرض بالمشرق يقال لها خراسان يتبعه أقوام كأن وجوههم المجان المطرقة." ت، ك - عن أبي بكر".
٣٨٧٥٠۔۔۔ دجال مشرق کی خراسان نامی زمین سے نکلے گا وہ قوم اس کی پیروی کرے گی جن کے چہرے منڈھی ہوئی ڈھالوں کی طرح ہوں گے۔ (ترمذی، حاکم عن ابی بکر)

38763

38751- "الدجال تلده أمه وهي منبوذة في قبرها، فإذا ولدته حملت النساء بالخطائين." طس - عن أبي هريرة".
٣٨٧٥١۔۔۔ دجال کی ماں اس وقت اس جنم دے گی جب اس کو قبر میں ڈالا جائے گا جب اسے جن لے گی تو عورتیں دونوں قدموں سے اسے اٹھالیں گی۔ (طبرانی فی الاوسط عن ابوہریرہ )
کلام :۔۔۔ اسنی المطالب ٦٦٩، ضعیف الجامع ٢٩٩٩ حفصۃ۔

38764

38752- "إنما يخرج الدجال من غضبة يغضبها." حم، م عن حفصة".
38752 ۔۔ دجال غضب ناک نکلے گا۔ مستدرک حاکم، مسلم عن حفصہ (رض)۔
کلام۔۔۔ اسنی المطالب 669، ضعیف الجامع 2999

38765

38753- "ألا أحدثكم حديثا عن الدجال ما حدث به نبي قومه! إنه أعور وإنه يجيء معه تمثال الجنة والنار فالتي يقولها إنها الجنة هي النار، وإني أنذركم كما أنذر به نوح قومه." ق - عن أبي هريرة".
٣٨٧٥٣۔۔۔ کیا میں تم سے دجال کی وہ بات بیان نہ کروں جو کسی نبی نے اپنی امت سے نہیں کی، وہ کانا ہوگا وہ آئے گا تو اس کے ساتھ جنت و دوزخ کی صورت ہوگی جسے وہ جنت کہے گا وہ دوزخ ہے (اور جسے دوزخ کہے گا وہ جنت) میں تمہیں ایسے ڈراتا ہوں جیسے نوح (علیہ السلام) نے اپنی قوم کو ڈرایا۔ (بیھقی عن ابوہریرہ )

38766

38754- "بين الملحمة وفتح المدينة ست سنين، ويخرج المسيح الدجال في السابعة." حم، د، هـ- عن عبد الله بن بسر".
٣٨٧٥٤۔۔۔ جنگ اور شہر کی فتح کے درمیان چھ سال ہیں اور خیر سے محروم دجال ساتویں سال نکلے گا۔ (مسند احمد، ابوداؤد، ابن ماجہ عن عبداللہ بن بسر)
کلام :۔۔۔ ضعیف ابی داؤد ٩٢٦، ضعیف ابن ماجہ ٨٩١۔

38767

38755- "طعام المؤمنين في زمن الدجال طعام الملائكة: التسبيح والتقديس، فمن كان منطقه يومئذ التسبيح والتقديس أذهب الله تعالى عنه الجوع." ك - عن ابن عمر".
٣٨٧٥٥۔۔۔ دجال کے زمانہ میں ایمانداروں کا کھانا وہی ہوگا جو فرشتوں کا ہے سبحان اللہ، الحمد اللہ، جس کی گفتگو اس وقت سبحان اللہ، الحمد للہ ہوئی اللہ تعالیٰ اس کے ذریعہ بھوک دور کردے گا۔ (حاکم عن ابی عمر)
کلام :۔۔۔ ضعیف الجامع ٣٦١٥۔

38768

38756- "عمران بيت المقدس خراب يثرب، وخراب يثرب خروج الملحمة، وخروج الملحمة فتح القسطنطينية وفتح القسطنطينية خروج الدجال." حم، د - عن معاذ"
٣٨٧٥٦۔۔۔ بیت المقدس کی آباد کاری یثرب کی ویرانی ہے اور یثرب کی ویرانی لڑائی کا ظہور ہے اور لڑائی کا ظہور قسطنطنیہ کی فتح ہے اور قسطنطنیہ کی فتح دجال کے خروج کی علامت ہے۔ (مسند احمد، ابوداؤد عن معاذ)

38769

38757- "ليفرن الناس من الدجال في الجبال." حم، م، ت - عن أم شريك".
٣٨٧٥٧۔۔۔ لوگ دجال سے بھاگ کر ضرور پہاڑوں میں جائیں گے۔ (مسند احمد، مسلم، ترمذی عن ام شریک)

38770

38758- "ما بين خلق آدم إلى قيام الساعة أمر أكبر من الدجال." حم، م - عن هشام بن عامر"
٣٨٧٥٨۔۔۔ حضرت آدم (علیہ السلام) کی پیدائش سے قیامت قائم ہونے تک دجال سے بڑھ کر کوئی حادثہ نہیں۔ (مسند احمد، مسلم عن ہشام بن عامر)

38771

38759- "لقد أكل الدجال الطعام ومشى في الأسواق." حم - عن عمران بن حصين".
٣٨٧٥٩۔۔۔ دجال کھانا کھاچکا اور بازاروں میں پھر چکا۔ (مسند احمد، عن عمران بن حصین)
کلام :۔۔۔ ضعیف الجامع ٤٦٩٩۔

38772

38760- "إن الدجال ممسوح العين اليسرى، عليها ظفرة، مكتوب بين عينيه: كافر." حم - عن أنس".
٣٨٧٦٠۔۔۔ دجال کی باتیں آنکھ سپاٹ ہوگی اس پر ناخنہ (آنکھ کی بیماری) کی علامت ہوگی اس کی پیشانی پر ” کافر “ لکھا ہوگا۔ (مسند احمد عن انس)

38773

38761- "إن الدجال يخرج من قبل المشرق من مدينة يقال لها خراسان، يتبعه أقوام كأن وجوههم المجان المطرقة." حم، م - عن أبي بكر".
٣٨٧٦١۔۔۔ دجال خراسان نامی بستی سے، مشرق کی جانب نکلے گا اس کی پیروی ایسی قوم کرے گی جن کے چہرے گویا منڈھی ہوئی ڈھالیں ہیں۔ (مسند احمد، مسلم عن ابی بکر)

38774

38762- "إن بين يدي الساعة ثلاثين دجالا كذابا." حم - عن ابن عمر".
٣٨٧٦٢۔۔۔ قیامت سے پہلے تیس جھوٹے دجال ہوں گے۔ (مسند احمد عن ابن عمر)

38775

38763- "إن مع الدجال إذا خرج ماء ونارا، فأما الذي يرى الناس أنها النار فماء بارد، وأما الذي يرى الناس أنه ماء بارد فنار تحرق، فمن أدرك ذلك منكم فليقع في الذي يرى أنها نار، فإنه عذب بارد." خ - عن حذيفة"
٣٨٧٦٣۔۔۔ دجال جب نکلے گا تو اس کے ساتھ آگ وپانی ہوگا۔ جسے لوگ آگے سمجھیں گے وہ پانی ہوگا اور جسے لوگ ٹھنڈا پانی سمجھیں گے وہ جلانے والی آگ ہوگی۔ جس نے یہ زمانہ پالیا تو وہ اس میں گے جس کو وہ آگ سمجھ رہا ہو، کیونکہ وہ ٹھنڈا میٹھا (پانی) ہوگا۔ (بخاری عن حذیفۃ)

38776

38764- "إنه يكن نبي بعد نوح إلا وقد أنذر الدجال قومه وإني أنذركموه لعله سيدركه بعض من قد رآني وسمع كلامي، قالوا: يا رسول الله! كيف قلوبنا يومئذ؟ قال: مثلها اليوم أو خير." حم، د،1 ت، حب، ك - عن أبي عبيدة بن الجراح".
٣٨٧٦٤۔۔۔ نوح (علیہ السلام) کے بعد جو نبی بھی ہوا اس نے اپنی قوم کو دجال سے ڈرایا ہے میں تمہیں اس سے ڈراتا ہوں، شاید جنہوں نے مجھے دیکھا اور میری بات سنی ہے اس کا زمانہ پالیں، لوگوں نے عرض کیا : یارسول اللہ ! اس وقت ہمارے دل کیسے ہوں گے ؟ فرمایا : جیسے آج ہیں یا اس سے بہتر۔ (مسند احمد، ابوداؤد ترمذی، ابن حبان، حاکم عن ابی عبیدۃ بن الجراح)

38777

38765- "إني قد حدثتكم عن الدجال حتى خشيت أن لا تعقلوا أن المسيح الدجال رجل قصير أفحج جعد أعور مطموس العين ليست بناتئة ولا حجراء، فإن ألبس عليكم فاعلموا أن ربكم ليس بأعور وأنكم لن تروا ربكم حتى تموتوا." حم، د، عن عبادة بن الصامت".
٣٨٧٦٥۔۔۔ میں نے تم سے دجال کا حال بیان کردیا، یہاں تک کہ مجھے خدشہ ہونے لگا کہ خیر سے محروم دجال کونہ سمجھ سکو گے، وہ ٹھگنا آدمی ہوگا جس کے پنجے قریب اور ایڑیاں دور ہوں گے ؟ بال گھنگھریالے، کانا، آنکھ سپاٹ، نہ ابھری ہوئی اور نہ پتھر جیسی، پھر بھی اگر تمہیں سمجھ نہ آئے تو جان لینا، تمہارا رب کانا نہیں اور تم اپنے رب کو مرنے سے پہلے نہیں دیکھ سکتے۔ (مسند احمد، ابوداؤد عن عبادۃ ابن الصامت)

38778

38766- "إني لأنذركموه - يعني الدجال - وما من نبي إلا وقد أنذره قومه، ولقد أنذره نوح قومه ولكن سأقول لكم فيه قولا لم يقله نبي لقومه: إنه أعور وإن الله ليس بأعور." ق، د، ت - عن ابن عمر"
٣٨٧٦٦۔۔۔ میں تمہیں اس دجال سے ڈراتا ہوں ہر نبی نے اپنی قوم کو اس سے ڈرایا نوح (علیہ السلام) نے اپنی قوم کو اس سے ڈرایا، لیکن میں تم سے ایسی بات کہوں گا جو کسی نبی نے مجھ سے پہلے اپنی قوم سے نہیں کہی : وہ کانا ہے اور اللہ تعالیٰ اس عیب سے پاک ہے۔ (بخاری، ابوداؤد، ترمذی عن ابن عمر)

38779

38767- "لنقاتلن المشركين حتى يقاتل بقيتكم الدجال على نهر الأردن، أنتم شرقيه وهم غربيه." طب - عن نهيك ابن صريم".
٣٨٧٦٧۔۔۔ ہم ضرور مشرکین سے جنگ کریں گے یہاں تک کہ تمہارے باقی لوگ ہزاردن پر دجال سے لڑیں گے تم اس کی مشرقی جانب اور وہ اس کی مغربی طرف ہوں گے۔ (طبرانی فی الکبیر عن نھیک بن صریم)

38780

38768- "ما بعث الله تعالى من نبي إلا وقد أنذر أمته الدجال الأعور الكذاب، ألا! وإنه أعور وإن ربكم ليس بأعور، مكتوب بين عينيه "كافر" يقرؤه كل مؤمن." حم، ق، د، ت - عن أنس"
٣٨٧٦٨۔۔۔ اللہ تعالیٰ نے جو نبی بھی بھیجا اس نے اپنی امت کو کانے کذاب دجال سے ڈرایا ہے خبردار ! وہ کانا ہے جب کہ تمہارا رب اس عیب سے مبریٰ ہے اس کی پیشانی پر لکھا ہوگا ” کافر “ جسے ہر مومن پڑھ لے گا۔۔ (مسند احمد، بخاری، ابوداؤد، ترمذی عن انس)

38781

38769- "ما بعث الله من نبي إلا أنذر أمته الدجال، أنذره نوح والنبيون من بعده، وإنه يخرج فيكم، فما خفي عليكم من شأنه فليس يخفى عليكم إن ربكم ليس بأعور، وأنه أعور العين اليمنى كأن عينه عنبة طافئة، ألا! إن الله حرم عليكم دماءكم وأموالكم كحرمة يومكم هذا في بلدكم هذا في شهركم هذا، ألا! هل بلغت؟ اللهم اشهد! ثلاثا، ويحكم انظروا لا ترجعوا بعدي كفارا يضرب بعضكم رقاب بعض." خ - عن ابن عمر".
٣٨٧٦٩۔۔۔ اللہ تعالیٰ نے جو نبی بھی بھیجا اس نے اپنی امت کو دجال سے ڈرایا ہے نوح (علیہ السلام) اور ان کے بعد کے نبیوں نے اس سے ڈرایا، وہ تم میں نکلے گا۔ اس کی حالت تم سے مخفی نہیں اور نہ مخفی رہے گی، تمہارا رب کانے پن سے پاک ہے جب کہ اس کی داہنی آنکھ کانی ہوگی گویا پھولا ہوا انگور کا دانہ ہے خبردار ! اللہ تعالیٰ نے تمہارے خون و اموال اسی طرح حرام قرار دئیے ہیں جیسے یہ شہر اور مہینہ محرم ہے خبردار ! کیا میں نے پہنچا دیا ؟ اے اللہ گواہ رہنا ! (تین بار فرمایا) ارے دیکھنا میرے بعد کفر کی طرف نہ لوٹنا کہ ایک دوسرے کی گردنیں اڑانے لگو۔ (بخاری عن ابن عمر)

38782

38770- "ما من نبي إلا أنذر أمته الأعور الكذاب، ألا إنه أعور وإن ربكم ليس بأعور، مكتوب بين عينيه "ك ف ر". "ت - عن أنس"
٣٨٧٧٠۔۔۔ ہر نبی نے اپنی امت کو کانے کذاب سے ڈرایا، خبردار ! وہ کانا ہے اور تمہارا رب اس عیب سے منزہ ہے اس کی پیشانی پر لکھا ہوگا : ک ف ر۔ (ترمذی عن انس)

38783

38771- "من سمع بالدجال فلينبأ عنه، فوالله إن الرجل ليأتيه وهو يحسب أنه مؤمن فيتبعه مما يبعث به من الشبهات." حم، د، ك - عن عمران بن حصين".
٣٨٧٧١۔ جو دجال (کی آمد) کا سن لے وہ اس سے دور ہوجائے، اللہ کی قسم ! ایک شخص اس کے پاس یہ سمجھ کر آئے گا کہ وہ مومن ہے لیکن جو شبہات وہ پیدا کرے گا اس کی وجہ سے اس کی پیروی کرنے لگ جائے گا (مسند احمد، ابوداؤد، حاکم عن عمران بن حصین)

38784

38772- "يتبع الدجال من يهود أصبهان سبعون ألفا عليهم الطيالسة." حم، م - عن أنس"
٣٨٧٧٢۔۔۔ دجال کی پیروی اصبہان کے یہودی کریں گے ان پر چادریں ہوں گی۔ (مسند احمد، مسلم عن انس)

38785

38773- "يمكث أبو الدجال وأمه ثلاثين عاما لا يولد لهما ولد، ثم يولد لهما غلام أعور أضر شيء وأقله منفعة، تنام عيناه ولا ينام قلبه، أبوه طوال ضرب اللحم كأن أنفه منقار، وأمه امرأة فرضاخية طويلة الثديين." حم، ت - عن أبي بكرة"
٣٨٧٧٣۔۔۔ دجال کے ماں باپ تیس سال تک بےاولاد رہیں گے، پھر ان کے بیٹا ہوگا جو کانا ہے حدنقصان دہ اور بہت کم فائدے والا ہوگا، اس کی آنکھیں تو بند ہوں گی لیکن اس کا دل غافل ہو کر نہیں سوئے گا۔ اس کا باپ لمبا، پر گوشت ہوگا اس کی ناک ایسے ہوگی جیسے چونچ اور اس کی ماں بڑے ڈیل ڈول اور لمبے پستانوں والی ہوگی۔ (مسند احمد، ترمذی عن ابی بکرۃ)

38786

38774- "ينشأ نشئ يقرؤن القرآن لا يجاوز تراقيهم، كلما خرج قرن قطع حتى يخرج في أعراضهم الدجال". هـ - عن ابن عمر"
٣٨٧٧٤۔۔۔ کچھ لوگ ہوں گے جو قرآن تو پڑھیں گے لیکن قرآن ان کی ہنسلی سے آگے نہیں بڑھے گا۔ جب بھی ایک زمانہ گزرے گا تو ختم کردیا جائے گا یہاں تک کہ ان کے اطراف سے دجال نکلے گا۔ (ابن ماجہ عن ابن عمر)
کلام :۔۔۔ المعلۃ ٢١١۔

38787

38775- "سمعتم بمدينة جانب منها في البر وجانب منها في البحر، لا تقوم الساعة حتى يغزوها سبعون ألفا من بني إسحاق، فإذا جاؤها نزلوا فلم يقاتلوا بسلاح ولم يرموا بسهم، قالوا: لا إله إلا الله والله أكبر، فيسقط أحد جانبيها الذي في البحر، ثم يقول الثانية: لا إله إلا الله والله أكبر، فيسقط جانبها الآخر، ثم يقول الثالثة: لا إله إلا الله والله أكبر، فيفرج لهم فيدخلونها فيغنمون، فبينما هم يقتسمون المغانم إذ جاءهم الصريخ فقال إن الدجال قد خرج! فيتركون كل شيء ويرجعون." م - عن أبي هريرة"
٣٨٧٧٥۔۔۔ تم ایک شہر کے بارے میں سنو گے جس کی ایک جانب خشکی میں اور دوسری جانب سمندر میں ہے اس وقت تک قیامت قائم نہیں ہوگی یہاں تک کہ اولاد اسحاق (علیہ السلام) کے ستر ہزار افراد وہاں جنگ نہ کرلیں، جب وہ اس کے پاس آئیں گے تو ہتھیار سے جنگ نہیں کریں گے اور نہ تیر اندازی کریں گے وہ لوگ لاالہٰ الا اللہ واللہ اکبر کہیں گے تو اس کی سمندر کی جانب گرپڑے گی پھر دوسری مرتبہ ” لاالہٰ الا اللہ واللہ اکبر “ کہیں گے تو دوسری جانب بھی گرپڑے گی، اس کے بعد تیسری مرتبہ لا الٰہ الا اللہ واللہ اکبر کہیں گے تو وہ شہر کھل جائے گا چنانچہ وہ اس میں داخل ہو کر مال غنیمت پائیں گے اسی دوران کہ وہ مال غنیمت تقسیم کررہے ہوں گے ایک چیخ بلند ہوگی وہ کہے گا : دجال نکل آیا ہے تو وہ سب کچھ چھوڑ کر واپس چلیں گے (مسلم عن ابوہریرہ

38788

38776- "لأنا أعلم بما مع الدجال من الدجال، معه نهران يجريان أحدهما رأى العين ماء أبيض والآخر رأي العين نار تأجج فأما أدركن واحدا منكم فليأت النهر الذي يراه نارا ثم ليغمض ثم ليطأطئ رأسه فليشرب فإنه ماء بارد، وإن الدجال ممسوح العين اليسرى، عليها ظفرة غليظة، مكتوب بين عينيه "كافر" يقرؤه كل مؤمن كاتب وغير كاتب." حم، ق، د - عن حذيفة وأبي مسعود معا"
٣٨٧٧٦۔۔۔ مجھے خوب معلوم ہے کہ دجال کے ساتھ کیا کیا دھوکے ہیں اس کے ساتھ دونہریں چل رہی ہوں گی جو نظر آئیں گی ایک سفید پانی اور دوسری چلتی آگ، اگر تم میں سے کوئی یہ زمانہ پالے تو اس نہر میں آئے جو اسے آگ نظر آرہی ہے پھر اس میں کود پڑے پھر اپنا سر اٹھائے اور پانی پیئے کیونکہ وہ ٹھنڈا پانی ہوگا اور دجال کی بائیں آنکھ سپاٹ ہوگی اس پر گہراناخنہ ہوگا، اس کی پیشانی پر کافر لکھا ہوگا جسے ہر پڑھا لکھا مسلمان پڑھے گا۔ (مسند احمد، مسلم، ابوداؤد عن حذیفۃ وابی مسعود معاً )

38789

38777- "يأتي الدجال وهو محرم عليه أن يدخل نقاب المدينة فينزل بعض السباخ التي بالمدينة فيخرج إليه يومئذ رجل هو خير الناس أو من خير الناس فيقول له: أشهد أنك الدجال الذي حدثنا رسول الله صلى الله عليه وسلم حديثه، فيقول الدجال: أرأيتم إن قتلت هذا ثم أحييته هل تشكون في الأمر؟ فيقولون: لا، فيقتله ثم يحييه فيقول حين يحييه، والله ما كنت فيك قط أشد بصيرة مني اليوم، فيريد الدجال أن يقتله فلا يسلط عليه." حم، ق - عن أبي سعيد"
٣٨٧٧٧۔۔۔ دجال اس حال میں نکلے گا کہ اس کے لیے مدینہ کے دروں سے داخل ہونا حرام ہوگا، تو وہ مدینہ کے کسی ویران کھیت میں پڑاؤ کرے گا تو اس دن کوئی بہترین شخص اس کی طرف جا کر کہے گا : میں گواہی دیتا ہوں کہ تو وہی دجال ہے جس کی بات ہمیں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے بتائی ہے۔ تو دجال کہے گا : بتاؤ ! میں اگر اسے مارکر پھر زندہ کروں تو تمہیں پھر بھی میرے بارے میں شک ہوگا ؟ وہ کہیں گے : نہیں، چنانچہ وہ اسے قتل کر کے زندہ کرے گا تو وہ کہے گا : اللہ کی قسم ! مجھے تیرے بارے میں آج سے زیادہ بصیرت حاصل نہیں ہوئی پھر دجال اسے قتل کرنا چاہے گا تو اس کا بس نہیں چلے گا۔ (مسند احمد، مسلم عن ابی سعید)

38790

38778- "إن رأس الدجال من ورائه حبك حبك وإنه سيقول أنا ربكم، فمن قال: أنت ربي افتتن، ومن قال: كذبت، ربي الله، عليه توكلت وإليه أنيب، فلا يضره." حم، طب، ك - عن هشام بن عامر".
٣٨٧٧٨۔۔۔ دجال کا سرپیچھے سے خالی خالی ہوگا وہ کہنے لگے گا کہ میں تمہارا رب ہوں، تو جو کوئی یہ کہہ دے گا : تو میرا رب ہے تو وہ فتنہ میں پڑگیا اور جو کوئی کہے گا : تو نے جھوٹ کہا : میرا رب اللہ ہے میں اسی پر بھروسہ کرتا اور اسی کی طرف رجوع کرتا ہوں تو وہ اسے نقصان نہ دے گا۔ (مسند احمد، طبرانی، حاکم عن ہشام بن عامر)
کلام :۔۔۔ المعلہ ٣١٨۔

38791

38779- "أحذركم المسيح وأنذركموه. وكل نبي قد حذر قومه وهو فيكم أيتها الأمة! وسأحكي لكم عن نعته ما لم يحك الأنبياء قبلي لقومهم، يكون قبل خروجه سنون خمس جدب حتى يهلك كل ذي حافر، قيل: فيم يعيش المؤمنون؟ قال: بما يعيش به الملائكة، ثم يخرج، وهو أعور وليس الله بأعور، بين عينيه "كافر" يقرؤه كل مؤمن كاتب وغير كاتب، أكثر من يتبعه اليهود والنساء والأعراب، يرون السماء تمطر وهي لا تمطر والأرض تنبت وهي لا تنبت، ويقول للأعراب: ما تبغون مني؟ ألم أرسل السماء عليكم مدارا وأحيي لكم أنعامكم شاخصة ذراها خارجة خواصرها دارة ألبانها؟ ويبعث معه الشياطين على صورة من قد مات من الآباء والإخوان والمعارف، فيأتي أحدهم إلى أبيه أو أخيه فيقول: ألست فلانا؟ ألست تعرفني؟ هو ربك فاتبعه، يعمر أربعين سنة، السنة كالشهر والشهر كالجمعة والجمعة كاليوم واليوم كالساعة والساعة كاحتراق السعفة في النار، يرد كل منهل إلا المسجدين، أبشروا، فإن يخرج وأنا بين أظهركم فالله كافيكم ورسوله، وإن يخرج بعدي فالله خليفتي على كل مسلم." طب - عن أسماء بنت يزيد".
٣٨٧٧٩۔۔۔ میں تمہیں خیر سے محروم سے آگاہ کرتا اور ڈراتا ہوں ہر نبی نے اپنی قوم کو اس سے ڈرایا، تو اے امت وہ تم میں ہوگا، میں تمہیں اس کا حلیہ بتاتا ہوں جو کسی نبی نے مجھ سے پہلے اپنی امت سے بیان نہیں کیا، اس کے خروج سے پہلے پانچ سال قحط سالی کے ہوں گے یہاں تک کہ رہ کھر والا جانور مرجائے گا، کسی نے عرض کیا : ایمان والے کیسے جئیں گے ! فرمایا : جیسے فرشتے زندہ ہیں۔
پھر وہ نکلے گا وہ کان ہے جب کہ اللہ اس عیب سے بالاتر ہے اس کی پیشانی پر ” کافر “ لکھا ہوگا جسے ہر پڑھا لکھا اور ان پڑھ ایماندار پڑھ لے گا اس کے اکثر پیروکار یہودی، عورتیں اور دیہاتی ہوں گے، وہ آسمان کو برستا دیکھیں گے جب کہ وہ برستا نہ ہوگا اور زمین کو اگاتا دیکھیں گے جب کہ وہ اگاتی نہ ہوگی وہ دیہاتیوں سے کہے گا : تم مجھ سے کیا چاہتے ہو ؟ کیا میں نے تم پر آسمان موسلا دھار نہیں بہایا اور تمہارے چوپائے تھن جھکے اور پیٹ نکلے ہوئے زیادہ مقدار میں دودھ والی زندہ نہیں کئے ؟ اس کے ساتھ شیاطین ان کے مردہ ماں باپ بہن بھائی اور عزیز رشتہ داروں کی صورت میں اٹھیں گے تو ان میں سے کوئی اپنے باپ یا بھائی کے پاس آکر کہے گا : کیا تو فلاں نہیں ہے، کیا مجھے نہیں پہچانتا ؟ یہ تیرا رب ہے اس کی پیروی کر، وہ چالیس عمر پائے گا، ایک سال مہینے کی طرح، مہینہ جمعہ کی طرح جمعہ دن کی طرح اور دن گھنٹے کی طرح اور گھنٹہ آگ میں چنگاری کی طرح گزرے گا وہ ہر جگہ اترے گا سوائے دومسجدوں کے، تمہیں بشارت ہوا گروہ میری موجودگی میں نکلا تو اللہ تعالیٰ اور اس کا رسول تمہیں اس کے شر سے کافی ہے اور اگر میرے بعد نکلا تو اللہ تعالیٰ ہر مسلمان پر میرا خلیفہ ہے۔ (طبرانی عن اسماء بنت یزید)

38792

38780- "سمعتم بمدينة جانب منها في البر وجانب منها في البحر؟ قالوا: نعم يا رسول الله! قال: لا تقوم الساعة حتى يغزوها سبعون ألفا من بني إسحاق، فإذا جاؤها نزلوا فلم يقاتلوا بسلاح ولم يرموا بسهم، قالوا: لا إله إلا الله والله أكبر، فيسقط أحد جانبيها الذي في البحر، ثم يقول الثانية: لا إله إلا الله والله أكبر فيسقط جانبها الآخر، ثم يقول الثالثة: لا إله إلا الله والله أكبر فيفرج لهم فيدخلونها فيغنمون، فبينما هم يقتسمون المغانم إذ جاءهم الصريخ فقال: إن الدجال قد خرج! فيتركون كل شيء ويرجعون." م - عن أبي هريرة" مر برقم 38775.
٣٨٧٨٠۔۔۔ تم نے ایک شہر کے بارے میں سنا ہے جس کی ایک جانب خشکی میں اور دوسری طرف سمندر میں ہے ؟ لوگوں نے عرض کیا : جی ہاں یا رسول اللہ ! آپ نے فرمایا : جب تک اولاد اسحاق کے ستر ہزار افراد وہاں جنگ نہ کرلیں جب وہاں پہنچیں گے تو پڑاؤ کریں ہتھیار اور تیر اندازی سے جنگ نہیں کریں، لا الٰہ الا اللہ واللہ اکبر کہیں گے تو اس کی ایک جانب گرجائے گی پھر دوسری مرتبہ لاالٰہ الا اللہ واللہ اکبر کہیں گے تو دوسری جانب گرجائے گی پھر تیسری مرتبہ لاالٰہ الا اللہ واللہ اکبر کہیں گے تو وہ شہران کے لیے کشادہ ہوجائے گا تو اس میں داخل ہو کر غنیمت حاصل کریں گے اسی اثناء میں وہ غنیمتیں تقسیم کررہے ہوں گے تو ایک اعلان کرنے والا کہے گا : دجال نکل چکا ہے تو وہ سب کچھ چھوڑ چھاڑ کر لوٹ آئیں گے۔ (مسلم عن ابوہریرہ ، مر ٣٥٧٧٥

38793

38781- "أحذركم الدجالين الثلاثة، قيل: يا رسول الله! قد أخبرتنا عن الدجال الأعور وعن أكذب الكذابين فمن الثالث؟ قال: رجل يخرج من قوم أولهم مثبور، وآخرهم مثبور عليهم اللعنة دائبة في فتنة يقال لها الخارقة وهو الدجال الأكلس، يأكل عباد الله، قال محمد: وهو أبعد الناس من شيبة." ابن خزيمة ك وتعقب، طب - عن العداء بن خالد".
٣٨٧٨١۔۔۔ میں تمہیں تین دجالوں سے ڈراتا ہوں، کسی نے عرض کیا یا رسول اللہ ! آپ نے ہمیں کانے اور جھوٹے دجال کا حال تو بتادیا یہ تیسرا کون ہے ؟ آپ نے فرمایا : ایک شخص کسی قوم میں نکلے گا جس کے پہلے اور پچھلے لوگ ہلاک ہوں گے ان پر لعنت فتنہ میں قائم رہے گی جسے خارقہ کہا جائے گا وہ چونے والا دجال ہے اللہ کے بندوں کو کھائے گا، محمد نے فرمایا : وہ سفیدی میں سب لوگوں سے جدا ہوگا۔ (ابن خزیمہ، حاکم وتعقب، طبرانی عن العداء بن خالد)

38794

38782- "إحدى عينيه عنبة يعني الدجال كأنها زجاجة خضراء، وتعوذوا بالله من عذاب القبر." ط، حم وابن منيع والروياني، حب، ش - عن أبي بن كعب".
٣٨٧٨٢۔۔۔ دجال کی ایک آنکھ انگور کی طرح ہوگی گویا وہ سبز شیشہ ہے اور اللہ تعالیٰ کی عذاب قبر سے پناہ مانگو۔ (ابوداؤد طیالسی، مسند احمد، ابن منیع والرویانی، ابن حبان، ابن ابی شیبہ عن ابی بن کعب)

38795

38783- "إن من بعدكم الكذاب المضل وإن رأسه من بعده حبك حبك حبك - ثلاث مرات - وإنه سيقول: أنا ربكم، فمن قال: كذبت لست ربنا ولكن الله ربنا عليه توكلنا وإليه أنبنا ونعوذ بالله منك فلا سبيل إليه." حم والخطيب - عن رجل من الصحابة".
٣٨٧٨٣۔۔۔ تمہارے بعد بےحد جھوٹا گمراہ کن ہوگا جس کا سر پیچھے سے لٹوں میں ہوگا تین مرتبہ فرمایا، اور وہ کہے گا : میں تمہارا رب ہوں جو کہے گا کہ تو جھوٹا ہے ہمارا رب نہیں البتہ اللہ ہمارا رب ہے ہمارا اسی پر بھروسا ہے اور اسی کی طرف ہم رجوع کرتے ہیں ہم تجھ سے اللہ کی پناہ مانگتے ہیں، تو وہ اس تک نہیں پہنچ سکے گا۔ (مسند احمد، والخطیب عن رجل من الصحابہ)

38796

38784- "ألا إن كل نبي قد أنذر أمته الدجال، وإنه يومه هذا قد أكل الطعام، وإني عاهد عهدا لم يعهده نبي لأمته قبلي، ألا! إن عينه اليمنى ممسوحة والحدقة جاحظة فلا تخفى كأنها نخاعة في جنب حائطه، واليسرى كأنها كوكب دري معه مثل الجنة والنار فالنار روضة خضراء والجنة غبراء ذات دخان، ألا! وإن بين يديه رجلين ينذران أهل القرى، كما دخلا قرية أنذرا أهلها، فإذا خرجا منها دخلها أول أصحاب الدجال، ويدخل القرى كلها غير مكة والمدينة حرما عليه، والمؤمنون متفرقون في الأرض فيجمعهم الله له فيقول رجل من المؤمنين لأصحابه: لأنطلقن إلى هذا الرجل فلأنظرن أهو الذي أنذرنا رسول الله صلى الله عليه وسلم أم لا، ثم ولى، فقال له أصحابه: والله لا ندعك تأتية ولو أنا نعلم أنه يقتلك إذا أتيته خلينا سبيلك ولكنا نخاف أن يفتنك فأبى عليهم الرجل المؤمن إلا أن يأتيه، فانطلق يمشي حتى أتى مسلحة من مسالحه فأخذوه فسألوه: ما شأنك وما تريد؟ قال لهم: أريد الدجال الكذاب، قالوا: إنك تقول ذلك قال: نعم، فأرسلوا إلى الدجال: إنا قد أخذنا من يقول كذا وكذا فنقتله أو نرسله؟ قال: أرسلوه إلى، فانطلق به حتى أتى به الدجال فلما رآه عرفه لنعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال له الدجال: ما شأنك؟ فقال العبد المؤمن أنت الدجال الكذاب الذي أنذرناك رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال له الدجال: أنت تقول هذا! قال: نعم، قال له الدجال: أتطيعني فيما أمرتك وإلا شققتك شقتين! فنادى العبد المؤمن فقال: يا أيها الناس! هذا المسيح الكذاب، فمن عصاه فهو في الجنة، ومن أطاعه فهو في النار، فقال له الدجال: والذي احلف به لتطيعني أو لأشقنك شقتين! فمد رجله فوضع حديدته على عجب ذنبه فشقه شقتين، فلما فعل به ذلك قال الدجال لأوليائه أرأيتم إن أحييته ألستم تعلمون أني ربكم؟ قالوا: بلى. فضرب إحدى شقيه أو الصعيد عنده، فاستوى قائما، فلما رآه أولياؤه صدقوه وأيقنوا أنه ربهم وأجابوه واتبعوه، وقال للمؤمن: ألا تؤمن بي؟ قال له المؤمن: لأنا الآن أشد فيك بصيرة من قبل! ثم نادى في الناس: ألا! إن هذا المسيح الكذاب، فمن أطاعه فهو النار، ومن عصاه فهو في الجنة، فقال الدجال: والذي أحلف به لتطيعني أو لأذبحنك أو لألقيك في النار! فقال له المؤمن: والله لا أطيعك أبدا! فأمر به فأضجع فجعل الله صفيحتين من نحاس بين تراقيه ورقبته فذهب ليذبحه فلم يستطع ولم يسلط عليه بعد قتله إياه، فأخذه بيديه ورجليه فألقاه في الجنة وهي غبراء ذات دخان يحسبها النار، فذاك الرجل أقرب أمتي مني درجة." ك - عن أبي سعيد"
٣٨٧٨٤۔۔۔ خبردار ! ہر نبی نے اپنی امت کو دجال سے ڈرایا ہے اور اس نے آج کھانا کھالیا، میں تم سے ایک اہم بات کررہا ہوں جو مجھ سے پہلے کسی نبی نے اپنی امت سے نہیں کی۔ وہ یہ کہ اس کی دائیں آنکھ سپاٹ ہوگی آنکھ ابھرے ہوئے ڈھیلے والی ہوگی مخفی نہیں ہوگی، گویا دیوار پر رینٹ ہے اور بائیں جیسے چمکتا ستارہ، اس کے ساتھ جنت وجہنم جیسی چیز ہوگی آگ سبز باغ اور جنت گرد آلود دھوئیں والی ہوگی۔
خبردار ! اس کے آگے وہ دو شخص ہوں گے جو دیہات والوں کو ڈرائیں گے جیسے ہی کسی بستی میں پہنچیں گے لوگوں کو ڈرائیں گے جب وہ نکل جائیں گے تو دجال کے (لشکرکے) پہلے لوگ داخل ہوجائیں گے وہ مکہ و مدینہ کے سواہر بستی میں داخل ہوگا وہ دونوں اس پر حرام ہیں۔ ایماندارزمین پر پھیلے ہوں گے تو اللہ تعالیٰ انھیں اس کے لیے یکجا کردے گا۔ ان ایمانداروں میں سے ایک شخص اپنے ساتھیوں سے کہے گا : میں ضرور اس شخص کے پاس جاؤں گا اسے جانچوں گا کہ کیا یہ وہی ہے جس سے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ہمیں ڈرایا، یا وہ نہیں، تو وہ رخ پھیر کر چلنے لگے گا، اس کے ساتھ اسے کہیں گے اللہ کی قسم ہم تمہیں اس کے پاس نہیں لے جائیں اگر ہم جان لیں کہ وہ تجھے قتل کردے گا تو ہم تم ہاری راہ سے ہٹ جاتے ہیں لیکن ہمیں یہ کو ف ہے کہ وہ تمہیں فتنہ میں ڈال دے گا، تو مومن آدمی ان کی بات نہیں مانے گا اور اس کے پاس ہی جائے گا، چلتے چلتے اس کے مسلح افراد کے پاس پہنچے گا وہ اسے گرفتار کرلیں گے اس سے پوچھیں گے، تجھے کیا ہوا ہے اور تو کیا چاہتا ہے ؟ وہ ان سے کہے گا : میرا دجال کذاب (کے پاس جانے) کا ارادہ ہے، وہ کہیں گے : کیا تو ایسی بات ہے ؟ کہے گا : ہاں، تو وہ دجال کے پاس پیام روانہ کردیں گے : ہم نے ایسی ایسی بات کرنے والے کو پکڑ رکھا ہے اسے مار ڈالیں یا چھوڑدیں ؟ دجال کہے گا : اسے میرے پاس بھیج دو ، چنانچہ اسے لے جایا جائے گا یہاں تک کہ دجال کے پاس پہنچ جائے گا جب اسے دیکھے تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی بتائی صورت کے مطابق اسے پہچان لے گا، دجال اس سے کہے گا : تجھے کیا ہے ؟ مومن بندہ کہے گا : تو وہی دجال کذاب ہے تیرے بارے میں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ڈرایا ہے، دجال اس سے کہے گا : (اچھا) تو یوں کہتا ہے ! وہ کہے گا : ہاں۔ دجال اسے کہے گا : میری بات مان لے ورنہ میں تیرے دوٹکڑے کردوں گا۔
(یہ سن کر وہ) مومن بندہ باۤوازبلند کہے گا : لوگو ! یہ خیر سے محروم کذاب ہے جس نے اس کی نافرمانی کی اس کے لیے جنت ہے اور جس نے اس کی بات مانی وہ جہنمی ہے دجال اسے کہے گا : میں تجھے پھر کہتاہوں : میری بات مان لے ورنہ تیرے دوٹکڑے کردوں گا : پھر دجال اپنا پاؤں بڑھائے گا اور تلوار اس کی کمر پر رکھ کر اس کے دوٹکڑے کردے گا، دجال جب یوں کرلے گا تو اپنے ماننے والوں سے کہے گا : بتاؤ ! میں اگر اسے زندہ کرلوں تو تمہیں یقین نہیں ہوجائے گا کہ میں تمہارے رب ہوں ؟ وہ کہیں گے : کیوں نہیں، چنانچہ وہ اس کے ایک ٹکڑے کو مارے گا یا اپنے پاس والی مٹی مارے گا تو وہ سیدھا کھڑا ہوجائے گا۔ جب اس کے ماننے والے اسے دیکھیں گے تو اس کی تصدیق کریں گے اور انھیں یقین ہوجائے گا کہ یہی ان کا رب ہے تو اس کی بات مانیں گے اور اس کی پیروی کرلیں گے۔
پھر وہ مومن سے کہے گا : کیا تیرا مجھ پر (اب بھی) ایمان نہیں ؟ مومن اس سے کہے گا : اب تو مجھے تیرے بارے میں پہلے سے زیادہ بصیرت حاصل ہوگئی، پھر لوگوں میں اعلان کرے گا : خبردار ! یہی خیر سے محروم دجال ہے جس نے اس کا کہا مانا وہ جہنم میں جائے گا اور جس نے اس کی نافرمانی کی وہ جنت میں جائے گا دجال کہے گا : اس کی قسم جس کی قسم کھائی جاتی ہے ! تم میری بات مان لوورنہ میں تمہیں ذبح کردوں گا یا جہنم میں ڈال دوں گا، مومن کہے گا : اللہ کی قسم ! میں کبھی تیری بات نہیں مانوں گا، تو اسے لٹانے کا حکم دیا جائے گا، تو اللہ تعالیٰ اس کی گردن اور ہنسلی تک تانبے کے دوپترے بنادے گا (دجال) اسے ذبح کرنے لگے گا لیکن نہ کرسکے گا اور نہ قتل کے بعد اب اس پر اس کا بس چل سکے گا، تو اسے ہاتھ پاؤں سے پکڑ کر جنت میں پھینک دے گا جو گرد و غبار اور دھواں ہوگا جسے وہ جہنم سمجھ رہا ہوگا۔ تو یہ شخص میری امت میں سے درجہ میں میرے سب سے زیادہ نزدیک ہوگا۔ (حاکم عن ابی سعید)

38797

38785- "إنه لم يكن نبي إلا قد وصف الدجال لأمته ولاصفنه صفة لم يصفها أحد كان قبلي: إنه أعور والله تعالى ليس بأعور." حم وابن منيع وأبو نعيم في المعرفة، ص - عن داود بن عامر بن سعد ابن مالك عن أبيه عن جده".
٣٨٧٨٥۔۔۔ ہر نبی نے اپنی امت سے دجال کا حال بیان کیا ہے اور (تم سے) ضرور اس کا ایسا حلیہ بیان کروں گا، جو مجھ سے پہلے کسی (نبی) نے بیان نہیں کیا : وہ کانا ہوگا جب کہ اللہ تعالیٰ اس عیب سے پاک ہے۔ (مسند احمد وابن منیع و ابونعیم فی المعرفۃ، سعید بن منصور عن داؤد بن عامر بن سعد ابن مالک عن ابیہ عن جدہ)

38798

38786- "إنه لم يكن نبي قبلي إلا وقد وصف الدجال لأمته ولاصفنه صفة لم يصفها من كان قبلي، إنه أعور والله تبارك وتعالى ليس بأعور، عينه اليمنى كأنها عنبة طافئة." حم - عن ابن عمر".
٣٨٧٨٦۔۔۔ مجھ سی پہلے ہر نبی نے دجال کا حال اپنی امت سے بیان کیا ہے اور میں اس کا ایسا نقشہ تمہارے سامنے پیش کروں گا جو مجھ سے پہلے کسی نے نہیں کیا وہ کانا ہوگا اور اللہ تعالیٰ اس عیب سے مبریٰ ہے اس کی داہنی آنکھ (گویا) پھولاانگور ہے۔ (مسند احمد عن ابن عمر)

38799

38787- "لم يكن نبي قبلي إلا حذر أمته الدجال، وهو أعور عينه اليسرى، بعينه اليمنى ظفرة غليظة، بين عينيه مكتوب "كافر" يخرج معه واديان: أحدهما جنة والآخر نار، فجنته نار وناره جنة معه ملكان من الملائكة يشبهان نبيين من الأنبياء: أحدهما عن يمينه، والآخر عن شماله، وذلك فتنة الناس، يقول: ألست بربكم ألست أحيي وأميت؟ فيقول أحد الملكين: كذبت، فما يسمعه أحد من الناس فيحسبون أنه صدق الدجال، وذلك فتنة، ثم يسير حتى يأتي المدينة ولا يؤذن له فيها فيقول: هذه قرية ذاك الرجل، ثم يسير حتى يأتي الشام فيهلكه الله عز وجل عند عقبة أفيق." ط، حم والبغوي، طب، كر - عن سفينة".
٣٨٧٨٧۔۔۔ مجھ سے پہلے ہر نبی نے اپنی امت کو دجال سے ڈرایا، اس کی بائیں آنکھ کافی ہوگی اور اس کی دائیں آنکھ میں ناخنہ ہوگا اس کی محراب سر کی جگہ ” کافر “ لکھا ہوگا۔ اس کے ساتھ دو وادیاں ہوں گی، ایک جنت، دوسری جہنم، تو اس کی جنت جہنم ہے اور جہنم جنت، نیز اس کے ساتھ دو فرشتے ہوں گے جو نبیوں کی طرح ہوں گے ایک اس کے دائیں طرف اور دوسرا بائیں طرف اور یہ لوگوں کے لیے فتنہ ہوگا۔
وہ کہتا پھرے گا : کیا میں تمہارا رب نہیں، کیا میں زندہ مردہ نہیں کرتا ؟ تو ایک فرشتہ کہے گا تو نے جھوٹ کہا، لیکن اس کی یہ بات کوئی بھی نہ سن سکے گا لوگ سمجھیں گے اس نے دجال کی تصدیق کی ہے اور یہ فتنہ ہوگا، پھر وہ چلتے چلتے مدینہ کے پاس پہنچے گا لیکن اسے داخلے کی اجازت نہیں ملے گی تو وہ کہے گا : یہ اس شخص (محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم)) کی بستی ہے پھر وہ چلتے چلتے شام تک پہنچ جائے گا وہاں اللہ تعالیٰ اسے افیق کے آخر میں ہلاک کردیں گے۔ (ابوداؤد طیالسی، مسند احمد والبغوی، طبرانی، ابن عساکر، عن سفینۃ)

38800

38788- "إنه لم يكن نبي إلا وقد أنذر بالدجال أمته وأني أنذركموه، إنه أعور ذو حدقة جاحظة لا تخفى كأنها نخاعة في جنب جدار، وعينه اليسرى كأنها كوكب دري، ومعه مثل الجنة ومثل النار، وجنته غبراء ذات دخان، وناره روضة خضراء، وبين يديه رجلان ينذران أهل القرى، كلما خرج من قرية دخل أوائلهم، ويسلط على رجل لا يسلط على غيره فيذبحه ثم يضربه بعصا ثم يقول: قم، فيقوم، فيقول لأصحابه: كيف ترون؟ فيشهدون له بالشرك ويقول المذبوح: يا أيها الناس، إن هذا المسيح الدجال الذي أنذرناه رسول الله صلى الله عليه وسلم، والله ما زادني هذا فيك إلا بصيرة! فيعود فيذبحه فيضربه بعصا معه فيقول: قم، فيقوم، فيقول لأصحابه: كيف ترون؟ فيشهدون له بالشرك، فيقول المذبوح: يا أيها الناس! إن هذا المسيح الدجال الذي أنذرناه رسول الله صلى الله عليه وسلم، والله ما زادني فيك إلا بصيرة، فيعود فيذبحه فيضربه بعصا معه فيقول: قم، فيقوم: فيقول لأصحابه: كيف ترون؟ فيشهدون له بالشرك، فيقول المذبوح: يا أيها الناس! هذا المسيح الدجال الذي أنذرناه رسول الله صلى الله عليه وسلم، ما زادني هذا فيك إلا بصيرة، فيعود كذا الرابعة ليذبحه، فيضرب الله على حلقة صفيحة من نحاس، فيريد أن يذبحه فلا يستطيع ذبحه." عبد بن حميد، ع، كر - عن أبي سعد".
٣٨٧٨٨۔۔۔ ہر نبی نے اپنی امت کو دجال سے ڈرایا میں بھی تمہیں اس سے ڈراتا ہوں، وہ کانا ہوگا اس کی آنکھ کا ڈھیلا ابھرا ہوگا مخفی نہیں ہوگا گویا کسی دیوار پر رینٹ ہے اور اس کی بائیں آنکھ گویا چمکتا ستارہ ہے اس کے ساتھ جہنم وجنت جیسی چیز ہوگی اس کی جنت گرد آلود دھواں دار ہوگی اور اس کا جہنم سبز باغ ہوگا۔ اس سے پہلے دو شخص ہوں گے جو بستی کے لوگوں کو ڈرائیں گے جب وہ کسی بستی سے نکلیں گے کہ (دجالیوں کے) پہلے لوگ داخل ہوجائیں گے پھر دجال ایک شخص پر مسلط ہوگا اس کے علاوہ کسی پر اس کا بس نہیں چلے گا، وہ اسے ذبح کرکے لاٹھی مار کے کہے گا : اٹھ ! وہ اٹھے گا، اپنے ساتھیوں سے (دجال) کہے گا : تمہارے کیا رائے ہے ؟ تو وہ اس کے لیے شرک کی گواہی دیں گے توج سے ذبح کیا تھا وہ کہے گا : لوگو ! یہ خیر سے محروم دجال ہے جس سے ہمیں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ڈرایا تھا اللہ کی قسم ! مجھے تمہارے بارے میں زیادہ بصیرت حاصل ہوگئی ہے۔ تو دجال اسے دوبارہ ذبح کرکے اپنی لاٹھی سے مار کرک ہے گا : اٹھ ! وہ اٹھ کھڑا ہوگا، (دجال) اپنے ساتھیوں سے کہے گا : تمہاری کیا رائے ہے ؟ وہ اس کے لیے شرک کی گواہی دیں گے تو مذبوح شخص کہے گا : لوگو ! یہ وہی خیر سے محروم دجال ہے جس کے بارے میں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ہمیں ڈرایا تھا، مجھے تیرے بارے زیادہ بصیرت حاصل ہوچکی ہے، تو دجال اسے چوتھی مرتبہ ذبح کرنے آگے بڑھے گا لیکن اللہ تعالیٰ اس کی گردن پر تانبے کا پترا لگادے گا دجال ذبح کرنا چاہے گا لیکن ذبح نہ کرسکے گا۔ (عبدبن حمید، ابویعلی، ابن عساکر عن ابی سعد)

38801

38789- "إن يخرج الدجال وأنا حي كفيتكموه، وإن يخرج بعدي فإن ربكم عز وجل ليس بأعور، إنه يخرج في يهودية أصبهان حتى يأتي المدينة فينزل ناحيتها ولها يومئذ سبعة أبواب على كل نقب منها ملكان، فيخرج إليه شرار أهلها حتى يأتي الشام مدينة بفلسطين بباب لد، فينزل عيسى عليه السلام فيقتله، ويمكث عيسى في الأرض أربعين سنة إماما عدلا وحكما مقسطا." حم - عن عائشة".
٣٨٧٨٩۔۔۔ اگر دجال نکلا اور میں زندہ رہا تو میں تمہارے لیے اس کا مقابلہ کرنے کو کافی ہوں، اور اگر وہ میرے بعد نکلا تو اللہ تعالیٰ تو کانا نہیں ہے وہ اصبہان کے یہودیوں میں ظاہر ہوگا یہاں تک کہ مدینہ کے پاس آئے گا اور اس کے اطراف میں پڑاؤ کرے گا اس وقت مدینہ کے سات (داخلی) دروازے ہوں گے ہر درے پر دو فرشتے ہوں گے، پھر مدینہ کے برے لوگ اس کی طرف چلے جائیں گے یہاں تک کہ شام فلسطین کے شہر لد کے دروازے پر پہنچ جائے گا پھر عیسیٰ (علیہ السلام) نازل ہوں گے اور اسے قتل کردیں گے عیسیٰ (علیہ السلام) زمین میں چالیس سال رہیں گے آپ کی حیثیت عادل بادشاہ اور منصف حاکم کی ہوگی۔ (مسند احمد عن عائشۃ)

38802

38790- "إن يخرج وأنا فيكم فأنا حجيجه، وإن يخرج ولست فيكم فكل امرئ حجيج نفسه، والله خليفتي على كل مسلم، ألا! إنه مطموس العين كأنها عين عبد العزى بن قطن الخزاعي، ألا! وإنه مكتوب بين عينيه "كافر" يقرؤه كل مسلم، فمن لقيه منكم فليقرأ عليه بفاتحة الكهف، ألا! وإني رأيته خرج من خلة بين الشام والعراق فعاث يمينا وعاث شمالا، يا عباد الله! اثبتوا - ثلاثا، قيل: يا رسول الله صلى الله عليه وسلم! ما لبثه في الأرض؟ قال: أربعون يوما يوم منها كسنة ويوم كجمعة وسائرها كأيامكم هذا، قالوا: يا رسول الله! فكيف نصنع بالصلاة يومئذ صلاة يوم أو نقدر؟ قال: بل تقدروا." طب وابن عساكر - عن عبد الرحمن بن جبير ابن نفير عن أبيه عن جده أن رسول الله صلى الله عليه وسلم ذكر الدجال فقال - فذكره".
٣٨٧٩٠۔۔۔ میرے ہوتے اگر وہ (دجال) نکل آیا تو میں اس کا مقابلہ کروں گا اور اگر میری عدم موجودگی میں نکلا تو ہر آدمی خود مقابلہ کرے گا اور میری طرف سے اللہ تعالیٰ ہر مسلمان پر خلیفہ ہے، سن رکھو ! اس کی آنکھ سپاٹ ہوگی جیسے وہ عبدالعزی بن قطن خزاعی کی آنکھ ہے، آگاہ رہنا ! اس کی پیشانی پر ” کافر “ لکھا ہوگا جسے ہر مسلمان پڑھ لے گا، جو کوئی تم میں سے اس سے ملے تو وہ سورة کہف کی ابتدائی آیات اس کے سامنے پڑھ دے۔ خبردار ! میں نے اسے دیکھ لیا وہ شام و عراق کے درمیانی علاقہ میں نکلا، دائیں بائیں پھرا، اللہ کے بندو ! ثابت قدم رہنا (تین بار فرمایا) کسی نے عرض کیا : یا رسول اللہ ! وہ زمین میں کتنا رہے گا : آپ نے فرمایا : چالیس روز، ایک دن سال جیسا اور ایک دن جمعہ جیسا اور اس کے باقی دن تمہارے ان دنوں کی طرح ہوں گے۔ لوگوں نے عرض کیا : یارسول اللہ ! اس وقت ہم لوگ نمازیں کیسے پڑھیں گے، کیا ایک دن کی نماز ہوگی یا اندازہ لگائیں گے ؟ آپ نے فرمایا : بلکہ اندازہ لگائیں گے ؟ آپ نے فرمایا : بلکہ اندازہ لگاؤ گے۔ (طبرانی فی الکبیر وابن عساکر عن عبدالرحمن بن جبیر ابن نفیر عن ابیہ عن جدہ ان رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ذکر الدجال فقال ۔ فذکرہ)

38803

38791- "أنا أعلم بما مع الدجال منه، معه نهران أحدهما نار تأجج في عين من رآه والآخر ماء أبيض، فإن أدركه أحد منكم فليغمض وليشرب من الذي يراه نارا فإنه ماء بارد، وإياكم والآخر! فإنه الفتنة، واعلموا أنه مكتوب بين عينيه "كافر" يقرؤه من يكتب ومن لا يكتب، وإن إحدى عينيه ممسوحة عليها ظفرة، إنه يطلع من آخر أمره على بطن الأردن على ثنية أفيق، وكل واحد يؤمن بالله واليوم الآخر ببطن الأردن، وإنه يقتل من المسلمين ثلثا ويهزم ثلثا، ويبقى ثلثا، يجن عليهم الليل فيقول بعض المؤمنين لبعض: ما تنظرون أن تلحوا بإخوانكم في مرضات ربكم؟ من كان عنده فضل طعام فليعد به على أخيه، وصلوا حتى ينفجر الفجر وعجلوا الصلاة ثم أقبلوا على عدوكم، فلما قاموا يصلون نزل عيسى ابن مريم أمامهم فصلى بهم، فلما انصرف قال هكذا فرجوا بيني وبين عدو الله، فيذوب كما تذوب الإهالة في الشمس، ويسلط الله تعالى عليهم المسلمين فيقتلونهم حتى إن الشجر والحجر لينادي: يا عبد الله يا عبد الرحمن يا مسلم! هذا يهودي فاقتله، فيفنيهم الله ويظهر المسلمون فيكسرون الصليب ويقتلون الخنزير ويضعون الجزية، فبينما هم كذلك إذ أخرج الله يأجوج ومأجوج فيشرب أولهم البحيرة ويجيء آخرهم وقد انتشفوه فما يدعون فيه قطرة فيقولون: ظهرنا على أعدائنا! قد كان ههنا أثر ماء فيجيء نبي الله وأصحابه وراءه حتى يدخلوا مدينة من مدائن فلسطين يقال لها لد فيقولون: ظهرنا على من في الأرض فتعالوا نقاتل من في السماء! فيدعوا الله نبيه عند ذلك فيبعث الله عليهم قرحة في حلوقهم فلا يبقى منهم بشر، فتؤذي ريحهم المسلمين فيدعو عيسى عليهم، فيرسل الله عليهم ريحا فتقذفهم في البحر أجمعين." كر - عن حذيفة".
٣٨٧٩١۔۔۔ میں دجال کو اس کے حال سے زیادہ جانتا ہوں، اس کے ساتھ دونہریں ہوں گی ایک دیکھنے والے کو سلگتی آگ نظر آئے گی اور دوسری صاف پانی، اگر تم میں سے کوئی اس کا زمانہ پالے تو وہ اس میں غوطہ لگائے اور اس میں سے پیئے جسے وہ آگ سمجھ رہا ہے کیونکہ وہ ٹھنڈا پانی ہوگا، خبردار دوسری سے بچ کر رہنا کیونکہ وہ فتنہ ہے اور یہ جان لو کہ اس کی پیشانی پر ” کافر “ لکھا ہوگا ج سے ہر ان پڑھ اور پڑھا لکھا پڑھ لے گا۔ اس کی ایک آنکھ سپاٹ ہوگی اس پر ناخنہ ہوگا۔ اس کا آخری ظہور اردن کے میدان میں افیق کے کنارے سے ہوگا اور ہر وہ شخص جس کا اللہ اور آخرت پر ایمان ہوگا وہ اردن کے میدان میں ہوگا، وہ تین تہائی مسلمان قتل کردے گا تین تہائی چھوڑ دے گا رات ہوگی تو مسلمان ایک دوسرے سے کہیں گے تمہیں کس بات کا انتظار ہے اپنے بھائیوں پر اپنے رب کی رضامندی کے اصرار کا ؟ جس کے پاس فالتو کھانا ہو وہ اپنے بھائی کو پہنچادے اور صبح ہونے تک نماز پڑھتے رہو نماز میں جلدی کرو اور دشمن کا سامنا کرو۔
جب وہ نماز پڑھنے کے لیے کھڑے ہوں گے تو عیسیٰ (علیہ السلام) نازل ہوں گے، جو ان کے امام ہوں گے اور انھیں نماز پڑھائیں گے، نماز سے فارغ ہونے کے بعد فرمائیں گے میرے اور اللہ کے دشمن (دجال) کے درمیان والا دروازہ کھول دو ، تو وہ ایسے پگھلے گا جیسے دھوپ میں کھال پگھلتی ہے اللہ تعالیٰ مسلمانوں کو ان پر مسلط کردے گا جو انھیں قتل کریں گے یہاں تک کہ حجروشجر پکاریں گے، اللہ کے بندے رحمن کے بندے، اے مسلمان ! یہ یہود ہے اسے قتل کرو، اللہ تعالیٰ انھیں فنا کردے گا اور مسلمانوں کو غلبہ دے گا پھر وہ صلیب کو توڑدیں گے، خنزیر کو مار ڈالیں اور جزیہ ختم کردیں گے وہ اسی حالت میں ہوں گے کہ اللہ تعالیٰ یاجوج ماجوج کو کھول دے گا ان کا پہلا گروہ بحیرہ سے پئے گا آخری ریلہ آئے گا تو وہ خشک کرچکے ہوں گے اس میں ایک قطرہ بھی نہیں چھوڑیں گے وہ کہیں گے ہم اپنے دشمنوں پر چھاگئے، یہاں کبھی پانی کا نام ونشان تھا۔ پھر اللہ کے نبی آئیں گے آپ کے ساتھی آپ کے پیچھے ہوں گے یہاں تک کہ یہ لوگ فلسطین کے کسی شہر میں داخل ہوجائیں گے جسے لد کہا جائے گا۔ (یاجوج ماجوج) کہیں گے : ہم زمین والوں پر غلبہ پاچکے چلو اب آسمان والوں سے نمٹیں ! اس وقت اللہ کا نبی اللہ سے دعا کرے گا تو ان کے گلوں میں ایک پھوڑا نکلے گا تو ان میں سے کوئی بھی نہ بچے گا ان کی بدبو سے مسلمانوں کو تکلیف ہوگی تو عیسیٰ (علیہ السلام) ان
کے لیے بددعا کریں گے اللہ تعالیٰ ان پر ایک ہوا بھیجے گا جو ان سب کو سمندر میں پھینک دے گی۔ (ابن عساکر عن حذیفۃ)

38804

38792- "إني لأنذركموه - يعني الدجال - وما من نبي إلا قد أنذره قومه ولقد أنذره نوح قومه ولكن سأقول لكم فيه قولا لم يقله نبي لقومه: تعلمون أنه أعور وأن الله عز وجل ليس بأعور." خ، م، د، ت - عن ابن عمر".
٣٨٧٩٢۔۔۔ میں تمہیں اس سے یعنی دجال سے ڈراتا ہوں ہر نبی نے اپنی قوم کو اس سے ڈرایا ہے نوح (علیہ السلام) نے بھی اپنی قوم کو اس سے ڈرایا، لیکن میں تمہیں ایسی بات بتاؤں گا جو کسی نبی نے اپنی قوم کو نہیں کہی۔ تم جان لوگے کہ وہ کانا ہوگا اور اللہ تعالیٰ اس عیب سے پاک ہے۔ (بخاری، مسلم، ابوداؤد، ترمذی عن ابن عمر)

38805

38793- "إني لأنظر إلى مواقع عدو الله المسيح، إنه يقبل حتى ينزل من كذا، حتى يخرج إليه غوغاء الناس، ما من نقب من أنقاب المدينة إلا عليه ملك أو ملكان يحرسانه، معه صورتان صورة الجنة وصورة النار خضراء، معه شياطين مشبهون بالأموات، يقولون للحي: تعرفني أنا أخوك أنا أبوك أو ذو قرابة منه ألست قدمت؟ هذا ربنا فاتبعه، فيقضى الله ما يشاء منه ويبعث الله له رجلا من المسلمين فيسكته ويبكته ويقول: هذا الكذاب، أيها الناس، لا يغرنكم فإنه كذاب ويقول باطلا وليس ربكم بأعور، فيقول: هل أنت متبعي؟ فيأبى، فيشقه شقتين، ويعطى ذلك، فيقول أعيده لكم، فيبعثه الله أشد ما كان له تكذيبا وأشد شتما، فيقول: أيها الناس! إنما رأيتم بلاء ابتليتم به وفتنة أفتنتم بها، إن كان صادقا فليعدني مرة أخرى وإلا هو كذاب، فيأمر به إلى هذه النار وهي في صورة الجنة، فيخرج قبل الشام." طب - عن سلمة ابن الأكوع".
٣٨٧٩٣۔۔۔ میں اللہ کے دشمن خیر سے محروم (دجال) کی جگہیں دیکھ رہا ہوں، وہ ادھر رخ کررہا ہے یہاں تک کہ وہاں سے اترے گا، پھر ناکارہ لوگ اس کی طرف چل پڑیں گے مدینہ کے ہر درے پر ایک یا دو فرشتے ہیں جو اس کی حفاظت کرتے ہیں۔ دجال کے ساتھ جنت اور جہنم کی سی دو صورتیں ہوں گی اس کے ساتھ مردوں کے مشابہ شیاطین ہوں گے، جو زندہ آدمی سے کہیں گے : مجھے جانتا ہے میں تیرا بھائی ہوں تیرا باپ ہوں، تیرا رشتہ دار ہوں کیا میں مر نہیں گیا تھا ؟ یہ ہمارا رب ہے اس کی بات مان لے، پھر اللہ جو چاہے گا فیصلہ فرمائے گا۔
پھر اللہ تعالیٰ ایک مسلمان بھیجے گا جو اسے خاموش اور لاجواب کردے گا وہ کہے گا : یہ بےحد جھوٹا ہے لوگو ! تمہیں دھوکا نہ ہو یہ بڑا جھوٹا ہے غلط بات کہہ رہا ہے اور تمہارا رب کانا نہیں، دجال اس سے کہے گا : کیا تو میری پیروی کرے گا ؟ تو وہ انکار کردے گا، دجال اس کے دو ٹکڑے کردے گا اسے یہ اختیار دیا جائے گا، پھر وہ کہے گا کیا میں اسے تمہارے لیے لوٹادوں، تو اللہ تعالیٰ اسے اٹھائے گا تو وہ پہلے سے زیادہ اس کی تکذیب و تردید کررہا ہوگا اور اسے برا بھلا کہہ رہا ہوگا، وہ کہے گا : لوگو ! تم ایک مصیبت اور فتنہ میں پھنسائے گئے ہو اگر یہ سچا ہے تو مجھے دوبارہ مار کر لوٹائے، ورنہ یہ بڑا جھوٹا ہے، وہ اس کے بارے میں حکم دے گا کہ اس کو آگ میں ڈال دیا جائے وہ جنت کی صورت میں ہوگی۔ دجال شام کی جانب نکلے گا (طبرانی عن سلمہ ابن الاکوع

38806

38794- "إن الله تعالى لم يبعث نبيا إلا حذر أمته الدجال وأني آخر الأنبياء وأنتم آخر الأمم، وهو خارج فيكم لا محالة، فإن يخرج وأنا بين أظهركم فأنا حجيج كل مسلم، وإن يخرج فيكم بعدي فكل امرئ حجيج نفسه والله خليفتي على كل مسلم، وإن يخرج من خلة بين العراق والشام، عاث يمينا وعاث شمالا، يا عباد الله اثبتوا فإنه يبدو فيقول "أنا نبي" ولا نبي بعدي، وإنه مكتوب بين عينيه "كافر" يقرؤه كل مؤمن، فمن لقيه منكم فليتفل في وجهه وليقرأ بفواتح سورة الكهف، وإنه يسلط من نفس من بني آدم فيقتلها ثم يحييها، وإنه لا يعدو ذلك ولا يسلط على نفس غيرها، وإن من فتنته أن معه جنة ونارا، فناره جنة وجنته نار، فمن ابتلي بناره فليغمض عينيه وليستعن بالله، تكون عليه بردا وسلاما كما كانت النار بردا وسلاما على إبراهيم، وإن أيامه أربعون يوما، يوم كسنة ويوم كشهر ويوم كجمعة ويوم كالأيام، وآخر أيامه كالسراب، يصبح الرجل عند باب المدينة فيمسى قبل أن يبلغ بابها الآخر، قالوا وكيف نصلي يا رسول الله في تلك الأيام القصار؟ قال: تقدرون فيها كما تقدرون في الأيام الطوال." طب - عن أبي أمامة".
٣٨٧٩٤۔۔۔ اللہ تعالیٰ نے جو نبی بھیجا اس نے اپنی امت کو دجال سے ڈرایا، میں آخری نبی اور تم آخری امت ہو، وہ یقیناً تم میں نکلے گا اگر وہ میری موجودگی میں نکلا تو میں ہر مسلمان کی طرف سے اس کا مقابلہ کروں گا اور اگر میرے بعد نکلا تو ہر آدمی خود مقابلہ کرے گا اللہ تعالیٰ ہر مسلمان پر میری طرف سے خلیفہ ونگہبان ہے۔
وہ شام و عراق کے درمیانی علاقے سے نکلے گا، دائیں بائیں پھرے گا، اللہ کے بندو ! ثابت قدم رہنا، کیونکہ وہ کہے گا : میں نبی ہوں، تو میرے بعد کوئی (نیا) نبی نہیں اور اس کی پیشانی پر ” کافر “ لکھا ہوگا جسے ہر مسلمان پڑھ لے گا، جو کوئی تم میں سے اسے ملے تو وہ اس کے سامنے تھوک کر سورۃ کہف کی ابتدائی آیات پڑھے، وہ ایک انسان پر مسلط ہوگا اسے قتل کرنے کے بعد زندہ کرے گا، پھر وہ اس سے تجاوز کرے گا اور نہ کسی اور پر مسلط ہوگا۔
اس کا فتنہ یہ ہے کہ اس کے ساتھ جنت اور جہنم ہوگی، تو اس کی جنت، جہنم ہے اور جہنم جنت ہے، تو جو جہنم میں مبتلا کیا جائے وہ اس میں اپنی آنکھیں ڈبوئے اور اللہ تعالیٰ سے مددطلب کرے، تو وہ اس کے لیے ٹھنڈی اور سلامتی والی بن گئی۔ اور اس کے چالیس روز ہوں گے، ایک دن سال جیسا اور ایک دن مہینہ کی طرح، اور ایک دن جمعہ کی طرح اور ایک دن باقی دنوں کی طرح، اور اس کے آخری دن سراب (چمکتے ریت) کی طرح ہوں گے آدمی صبح کے وقت شہر کے دروازے پر ہوگا اور شام دوسرے دروازے تک پہنچنے سے پہلے ہوجائے گی۔
لوگوں نے عرض کیا : یارسول اللہ ! ہم ان چھوٹے دنوں میں نماز کیسے پڑھیں گے ؟ آپ نے فرمایا : ایسے اندازہ لگا لینا جیسے لمبے دنوں میں لگاتے ہو۔ (طبرانی عن ابی امامۃ )

38807

38795- "إن الدجال خارج وإنه أعور عين الشمال، عليها ظفرة غليظة، وإنه يبرئ الأكمه والأبرص ويحيي الموتى ويقول للناس أنا ربكم، فمن قال: أنت ربي، فقد فتن، ومن قال: الله ربي، حتى يموت على ذلك فقد عصم من فتنة الدجال ولا فتنة بعده عليه ولا عذاب، فيلبث في الأرض ما شاء الله، ثم يجيء عيسى ابن مريم عليهما السلام من قبل المغرب مصدقا بمحمد صلى الله عليه وسلم وعلى ملته فيقتل الدجال، ثم إنما هو قيام الساعة." حم، طب والروياني، ض - عن سمرة".
٣٨٧٩٥۔۔۔ دجال نکلنے والا ہے اس کی بائیں آنکھ کانی ہوگی اس پر سخت ناخنہ ہوگا وہ کوڑھی اور برص والے کو ٹھیک کرے گا، مردوں کو زندہ کرے گا، اور لوگوں سے کہے گا : میں تمہارا رب ہوں جس نے کہہ دیا کہ تو میرا رب ہے وہ فتنہ میں پڑگیا، اور جس نے کہا میرا رب اللہ ہے اور اسی پر اس کی موت ہوئی تو وہ بچا لیا گیا اب نہ اس کے لیے کوئی فتنہ ہے اور نہ عذاب، جتنا اللہ چاہے گا وہ زمین پر رہے گا، پھر مغرب کی جانب سے عیسیٰ (علیہ السلام) آئیں گے محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی تصدیق کرتے اور ان کی ملت پر قائم رہتے ہوئے دجال کو قتل کریں گے، پھر قیامت قائم ہوجائے گی۔ (مسند احمد، طبرانی والرویانی، ضیاء عن سمرۃ )

38808

38796- "إن الدجال أعور عين الشمال، بين عينيه مكتوب "كافر" وعلى عينة ظفرة غليظة". "نعيم بن حماد في الفتن - عن أنس".
٣٨٧٩٦۔ دجال کی بائیں آنکھ کانی ہوگی اس کی پیشانی پر کافر لکھا ہوگا اور اس پر سخت ناخنہ ہوگا (نعیم عن حماد فی الفتن عن انس)

38809

38797- "إن الدجال يبلغ كل منهل إلا أربعة مساجد مسجد الحرام ومسجد المدينة ومسجد طور سيناء ومسجد الأقصى." نعيم - عن رجل".
٣٨٧٩٧۔۔۔ دجال ہر جگہ پہنچ جائے گا سوائے چار جگہوں کے، مسجد حرام، مسجد نبوی مسجد طور سینا، مسجد اقصیٰ ۔ (نعم عن رجل

38810

38798- "إن ربكم تعالى ليس بأعور وإنه أعور - يعني الدجال - مكتوب بين عينيه "كافر" يقروؤه الأمي والكاتب." طب - عن أبي بكرة".
٣٨٧٩٨۔۔۔ تمہارا رب کانا نہیں جب کہ دجال کانا ہے اس کی پیشانی پر ” کافر “ لکھا ہوگا جسے ہر مسلمان پڑھا لکھا اور ان پڑھ، پڑھ لے گا۔ (طبرانی عن ابی بکرۃ)

38811

38799- "الدجال جعد هجان أقمر، كأن رأسه غصن شجرة، مطموس عينيه اليسرى - والأخرى كأنها عنبة طافئة، أشبه الناس به عبد العزى بن قطن، فأما هلك الهلك فإنه أعور وإن ربكم ليس بأعور." ط، حم، طب - عن ابن عباس".
٣٨٧٩٩۔۔۔ دجال کے بال گھنگھریالے، رنگ انتہائی گورا چٹا ہوگا، اس کا سردرخت کی ٹہنی ہوگا۔ بائیں آنکھی سپاٹ ہوگی اور دوسری جیسا پھولا ہوا انگور کا دانہ، عبدالعزی بن قطن اس کے زیادہ مشابہ ہے زیادہ سے زیادہ یہ ہے کہ وہ کانا ہے اور تمہارا رب اس عیب سے منزہ ہے۔ (ابوداؤد طیالسی، مسند احمد، طبرانی فی الکبیر عن ابن عباس)

38812

38800- "رأيت الدجال أقمر هجانا ضخما فيلمانيا، كأن شعر رأسه أغضان شجرة، أعور كأن عينه كوكب الصبح، أشبه بعبد العزى - رجل من خزاعة." طب - عن ابن عباس".
٣٨٨٠٠۔۔۔ میں نے دجال کو (خواب میں) گورا چٹا، موٹا اور بڑے ڈیل وڈول والا دیکھا، اس کے سر کے بال گویا کسی درخت کی شاخیں ہیں، کانا گویا اس کی آنکھ صبح کا ستارہ ہے خزاعہ کے آدمی عبدالعزی کے زیادہ مشابہ ہے۔ (طبرانی عن ابن عباس)

38813

38801- "الدجال فيلمانيا أقمر هجانا، إحدى عينيه قائمة كأنها كوكب دري، كأن شعرات رأسه أغصان شجرة، ورأيت عيسى شابا أبيض جعد الرأس حديد البصر مبطن الخلق، ورأيت موسى أشحم آدم كثير الشعر شديد الخلق، ونظرت إلى إبراهيم فلا أنظر إلى أرب منه إلا نظرت إليه مني كأنه صاحبكم، فقال جبريل: سلم على مالك، فسلمت عليه." حم - عن ابن عباس".
٣٨٨٠١۔۔۔ دجال موٹا بھاری بھرکم جسم والا اور گوراچٹا ہے اس کی ایک آنکھ قائم ہوگی جیسے چمکتا ستارہ، اور اس کے سر کے بال جیسے درخت کی شاخیں ہیں۔ اور میں نے عیسیٰ (علیہ السلام) کو دیکھا وہ سفید رنگ کے نوجوان ہیں ان کے سر کے بال گھنگریا ہے، نظرتیز، ہلکا جسم اور موسیٰ (علیہ السلام) کو میں نے دیکھا لحیم شحیم، گندمی رنگ، زیادہ بالوں والے اور بھاری جسم والے ہیں میں نے ابراہیم (علیہ السلام) کو دیکھا میں نے آپکے نمایاں اعضاء میں سے جسے دیکھا اسے اپنے جسم پر پایا گویا وہ تمہارے ساتھ (محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم)) ہیں، جبرائیل نے مجھے کہا : کہ مالک (داروغہ جہنم) کو سلام کریں تو میں نے انھیں سلام کیا (مسند احمد عن ابن عباس)

38814

38802- "الدجال أعور عين الشمال. بين عينيه مكتوب "كافر" يقرؤه الأمي والكاتب." حم - عن أبي بكرة".
٣٨٨٠٢۔۔۔ دجال کی بائیں آنکھ کانی ہوگی پیشانی پر کافر لکھا ہوگا جسے ہر ان پڑھ اور پڑھا لکھا پڑھ لے گا۔ (مسند احمد عن ابی بکرۃ

38815

38803- "الدجال يقتله عيسى ابن مريم على باب لد." ش - عن مجمع بن حارث".
٣٨٨٠٣۔۔۔ دجال کو عیسیٰ ابن مریم (علیہما السلام) لد کے دروازے پر قتل کریں گے۔ (ابن ابی شیبہ عم مجمع بن حارث)

38816

38804- "تقاتلون جزيرة العرب فيفتحها الله، ثم تقاتلون الروم فيفتحهم الله، ثم تقاتلون فارس فيفتحهم الله، ثم تقاتلون الدجال فيفتحه الله." ش، ك - عن نافع بن عتبة بن أبي وقاص".
٣٨٨٠٤۔۔۔ جزیرہ عرب میں تمہاری لڑائی ہوگی اور اللہ تعالیٰ تمہیں فتح دے گا پھر رومیوں سے تم لڑو گے تو اللہ تعالیٰ ان پر بھی فتح دے گا، پھر اہل فارس سے تمہاری جنگ ہوگی ان پر بھی اللہ فتح دے گا پھر دجال سے تم لڑو گے اللہ تعالیٰ اس پر بھی فتح دے گا۔ (ابن ابی شیبہ، حاکم عن نافع بن عتبہ بن ابی وقاص)

38817

38805- "كيف بكم إذا ابتليتم بعبد قد سخرت له أنهار الأرض وثمارها، فمن اتبعه أطعمه وأكفره، ومن عصاه حرمه وعنه، إن الله تعالى يعصم المؤمنين يومئذ بما عصم به الملائكة من التسبيح، إن بين عينيه "كافر" يقرؤه كل مؤمن كاتب وغير كاتب." طب - عن أسماء بنت عميس".
٣٨٨٠٥۔۔۔ اس وقت تمہاری کیا حالت ہوگی جب تمہیں ایک بندے کے ذریعہ آزمائش میں ڈالا جائے گا جس کے لیے زمین کی نہریں اور پھل مسخر کردئیے گئے ہوں گے جو اس کی پیروی کرے گا وہ اسے کھلا کر کافر بنادے گا اور جو اس کی نافرمانی کرے گا اسے محروم رکھ کر عذاب دے گا اس وقت اللہ تعالیٰ مومنوں کی اس سے حفاظت کرے گا جس سے فرشتوں کی حفاظت کرتا ہے یعنی سبحانہ اللہ سے، اس کی پیشانی پر کافر لکھا ہوگا جسے ہر پڑھا اور ان پڑھ مسلمان پڑھ لے گا۔ (طبرانی فی الکبیر عن اسماء بنت عمیس)

38818

38806- "ليدركن الدجال من رآني أو ليكونن قريبا من موتي." طب - عن عبد الله بن بسر".
٣٨٨٠٦۔۔۔ جنہوں نے مجھے دیکھا وہ ضرور دجال کا زمانہ پالیں گے یا وہ میری موت کے قریب (ظاہر ) ہوگا۔ (طبرانی عن عبداللہ بن بسر)

38819

38807- "ليصحبن الدجال أقوام يقولون: إنا لنصحبه وإنا لنعلم أنه الكافر ولكنا نصحبه نأكل من طعامه ونرعى من الشجر، فإذا نزل غضب الله نزل عليهم كلهم." نعيم بن حماد في الفتن - عن عبيد ابن عمير مرسلا".
٣٨٨٠٧۔۔۔ بہت سے لوگ یہ کہہ کر دجال کا ضرور ساتھ دیں گے : کہ ہم اسے بتائیں گے کہ وہ کافر ہے اس لیے ساتھ رہیں گے۔ لیکن ساتھ رہتے ہوئے اس کا کھانا کھائیں گے اور اس کے درختوں کا پھل کھائیں گے، جب اللہ کا غضب نازل ہوگا تو سب پر نال ہوگا۔ (نعیم بن حماد فی الفتن عن عبید ابن عمیر مرسلاً )

38820

38808- "ما أهبط الله عز وجل إلى الأرض منذ خلق آدم إلى أن تقوم الساعة فتنة أعظم من فتنة الدجال، وقد قلت فيه قولا لم يقله أحد من قبلي: إنه آدم جعد ممسوح عين اليسار، على عينه ظفرة غليظة، وإنه يبرئ الأكمه والأبرص ويقول: أنا ربكم فمن قال: ربي الله، فلا فتنة عليه، ومن قال: أنت ربي فقد افتتن يلبث فيكم ما شاء الله، ثم ينزل عيسى ابن مريم مصدقا بمحمد على ملته إماما مهديا وحكما عدلا فيقتل الدجال." طب - عن عبد الله بن مغفل".
٣٨٨٠٨۔۔۔ جب سے اللہ تعالیٰ نے آدم (علیہ السلام) کو پیدا فرمایا اس سے قیامت کے قائم ہونے تک اللہ تعالیٰ نے دجال کے فتنے سے بڑا فتنہ نہیں بھیجا، میں نے اس کے متعلق ایسی دوٹوک بات کی ہے کہ مجھ سے پہلے کسی نے نہیں کی، اس کا گندمی رنگ ہوگا، اس کی بائیں آنکھ سپاٹ ہوگی اس کی آنکھ پر ناخنہ ہوگا وہ کوڑھی اور برص والے کو بھلا کرے گا کہے گا : میں تمہارا رب ہوں، جو کہہ دے گا : میرا رب اللہ ہے اس کے لیے کوئی فتنہ نہیں اور جو کہے گا : تو میرا رب ہے تو وہ فتنہ میں پڑگیا جتنا اللہ نے چاہا وہ تم میں رہے گا، پھر عیسیٰ (علیہ السلام) نازل ہوں گے، محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی تصدیق کریں گے انہی کی شریعت پر ہدایت یافتہ حاکم اور عادل قاضی ہوں گے وہی دجال کو قتل کریں گے۔ (طبرانی عن عبداللہ بن مغفل)

38821

38809- "ما سؤالك عنه! إنك لا تدركه، أما! إنه لا يخرج حتى لا يقسم ميراث ولا يفرح بغنيمة - يعني الدجال." طب - عن المغيرة".
٣٨٨٠٩۔۔۔ تم اس کے بارے میں پوچھ رہے ہو ! تمہیں اس کا زمانہ نہیں ملے گا جب تک میراث تقسیم نہیں ہوتی اور غنیمت پر خوش نہیں ہوا جاتا دجال نہیں نکلے گا۔ (طبرانی عن المغیرۃ)

38822

38810- "ما شبه عليكم منه - يعني الدجال - فإن الله تعالى ليس بأعور، يخرج فيكون في الأرض أربعين صباحا، يرد منها كل منهل إلا الكعبة وبيت المقدس والمدينة، الشهر كالجمعة والجمعة كاليوم، ومعه جنة ونار، فناره جنة وجنته نار، معه جبل من خبز ونهر من ماء، يدعو رجلا لا يسلطه الله عليه فيقول: ما تقول في؟ فيقول: أنت عدو الله وأنت الدجال الكذاب، فيدعو بمنشار فيضعه حذو رأسه فيشقه حتى يقع على الأرض ثم يحييه فيقول: ما تقول في؟ فيقول: والله ما كنت أشد بصيرة مني فيك الآن! أنت عدو الله الدجال الذي أخبرنا عنك رسول الله صلى الله عليه وسلم، فيهوي إليه بسيفه فلا يستطيعه فيقول: أخروه عني." طب - عن ابن عمر".
٣٨٨١٠۔۔۔ دجال کے بارے میں تمہیں اشتباہ نہ ہو، کیونکہ اللہ تعالیٰ کانا نہیں وہ نکلے گا اور زمین میں چالیس دن رہے گا کعبہ، بیت المقدس اور مدینہ کے علاوہ ہر جگہ جائے گا۔ مہینہ جمعہ کی طرح، جمعہ دن جیسے ہوگا اور اس کے ساتھ جنت و دوزخ ہوگا اس کی جنت، دوزخ ہے اور دوزخ جنت ہے، اس کے ساتھ روٹی کا پہاڑ اور پانی کی نہر ہوگی۔ وہ ایک شخص کو بلائے گا جس پر اللہ تعالیٰ اسے مسلط نہیں کرے گا، کہے گا : تو میرے بارے میں کیا کہتا ہے ؟ وہ کہے گا : تو اللہ کا دشمن اور جھوٹا دجال ہے، وہ آرا منگوائے گا اور اسے اس کے سر کے برابر رکھ کر اس کے دو ٹکڑے کردے گا، وہ زمین پر گرپڑے گا، پھر اسے زندہ کرے گا، کہے گا : تو میرے بارے میں کیا کہتا ہے ؟ وہ کہے گا : اللہ کی قسم ! مجھے تیرے بارے میں پہلے زیادہ بصیرت نہ تھی، تو اللہ کا دشمن دجال ہے جس کے بارے میں ہمیں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے خبردی تھی چنانچہ دجال اپنی تلوار لے کر اس کی طرف بڑھے گا لیکن کچھ کر نہ سکے گا توک ہے گا : اسے مجھ سے دورکردو۔ (طبرانی فی الکبیر عن ابن عمر)

38823

38811- "ما كانت فتنة ولا تكون حتى تقوم الساعة أعظم من فتنة الدجال وما من نبي إلا وقد حذر قومه، ولأخبرنكم بشيء ما أخبر به نبي: إنه أعور وأشهد أن الله ليس بأعور." ك - عن جابر".
٣٨٨١١۔۔۔ دجال سے بڑھ کر کوئی فتنہ قیامت تک نہیں ہوگا ہر نبی نے اپنی قوم کو اس سے ڈرایا اور میں تمہیں اس کی ایسی بات بتاتاہوں جو کسی نبی نے نہیں بتائی وہ کانا ہوگا اور میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ تعالیٰ اس عیب سے پاک ہے۔ (حاکم عن جابر)

38824

38812- "لفتنة بعضكم أخوف عندي من فتنة الدجال وليس من فتنة صغيرة ولا كبيرة إلا تضع لفتنة الدجال، فمن نجا من فتنة قبلها نجا منها، وإنه لا يضر مسلما، مكتوب بين عينيه " كافر". "حم، ع، ز، حب والروياني، ض - عن حذيفة".
٣٨٨١٢۔۔۔ مجھے تمہارے باہمی فتنے دجال کے فتنہ سے زیادہ خوفناک لگتے ہیں جب کہ ہر چھوٹا بڑا فتنہ دجال کے فتنے کے سامنے سرنگوں ہوگا جو اس سے پہلے فتنہ سے نجات پا گیا وہ اس سے بھی نجات پاجائے گا، وہ کسی مسلمان کو نقصان نہ پہنچا سکے گا اس کی پیشانی پر ” کافر “ لکھا ہوگا۔ (مسند احمد، ابویعلی، رزین، ابن حبان والرویانی، ضیاء عن حذیفۃ )

38825

38813- "ما من نبي إلا وقد أنذر قومه الدجال، وإني أحذركم أمر الدجال، إنه أعور وإن ربي ليس بأعور، بين عينيه مكتوب "كافر" يقرؤه الكاتب وغير الكاتب، معه جنة ونار، فناره جنة وجنته نار." طب - عن معاذ".
٣٨٨١٣۔۔۔ ہر نبی نے اپنی قوم کو دجال سے ڈرایا ہے اور میں بھی تمہیں اس سے ڈراتا ہوں، وہ کانا ہوگا اور میرا رب اس عیب سے منزہ ہے اس کی پیشانی پر کافر لکھا ہوگا جسے ہر ان پڑھ اور پڑھا لکھا پڑھ لے گا، اس کے ساتھ جنت و جہنم ہوگا، اس کی جنت، جہنم ہے اور اس کا جہنم جنت ہے۔ (طبرانی فی الکبیر عن معاذ)

38826

38814- "لا تزالون تقاتلون الكفار حتى يقاتل بقيتكم الدجال على نهر الأردن، أنتم غربية وهم شرقية." طس والبغوي - عن نهيك ابن ضريم، ويقال: صريم، وما له غيره".
٣٨٨١٤۔۔۔ تم کافروں سے لڑتے رہو گے یہاں تک کہ تمہارے باقی لوگ دجال سے ہزاردن پر لڑیں گے تم لوگ غربی جانب اور وہ مشرقی جانب ہوں گے۔ (طبرانی فی الاوسط، البغوی عن نھیک ابن ضریم ویقال صریم ومالہ غیرہ)

38827

38815- "لا تفعلي فإنه إن يخرج وأنا فيكم يكفيكم الله بي، وإن يخرج بعد أن أموت يكفيكموه بالصالحين، ما من نبي إلا قد حذر أمته وأنا أحذركموه، إنه أعور وإن الله ليس بأعور، ألا! إن المسيح الدجال كأن عينه عنبة طافئة." طب - عن أم سلمة".
٣٨٨١٥۔۔۔ ایسانہ کرو، کیونکہ اگر میں تم لوگوں میں زندہ رہا اور وہ نکل آیا تو اللہ تعالیٰ میری وجہ سے تمہاری کفایت کے لیے بہت ہے اور اگر میری وفات کے بعد نکلا تو اللہ تعالیٰ نیک لوگوں کی وجہ سے تمہاری کفایت کرے گا، ہر نبی نے اپنی امت کو اس سے ڈرایا، میں بھی تمہیں اس سے ڈراتا ہوں، وہ کانا ہوگا جب کہ اللہ اس عیب سے پاک ہے۔
خبردار ! خیر سے محروم دجال کی آنکھ گویا پھولا ہوا انگور کا دانہ ہے۔ (طبرانی عن امہ سلمۃ)

38828

38816- "لا يخرج الدجال حتى يكون شيء أحب إلى المؤمن من خروج نفسه." حل - عن ابن مسعود".
٣٨٨١٦۔ جب تک مومن کی روح کا نکلنا کسی چیز سے زیادہ محبوب نہیں ہوجاتا، دجال نہیں نکلے گا (حلیۃ الاولیاء عن ابن مسعود)

38829

38817- "لا يخرج الدجال حتى يذهل الناس عن ذكره وحتى يترك الأئمة ذكره على المنابر." ن وابن قانع - عن المصعب ابن جثامة".
٣٨٨١٧۔۔۔ جب تک لوگوں دجال کے ذکر سے غافل نہیں ہوجاتے دجال نہیں نکلے گا یہاں تک کہ ائمہ منبروں پر اس کا ذکر چھوڑدیں گے۔ (نسائی وابن قانع عن المصعب ابن جثامۃ)

38830

38818- "يا أيها الناس! إنما أنا بشر رسول أذكركم بالله، إن كنتم تعلمون أني قصرت عن شيء من تبليغ رسالات ربي لما أخبرتموني، فبلغت رسالات ربي كما ينبغي لها أن تبلغ، وإن كنت بلغت رسالات ربي لما أخبرتموني، أما بعد فإن رجالا يزعمون أن كسوف هذه الشمس وهذا القمر وزوال النجوم عن مطالعها لموت رجال من عظماء الأرض، وإنهم قد كذبوا، ولكن هن آيات من آيات الله يعبر بها عباده لينظر من يحدث له منهم توبة فقد أريت في مقامي وأنا أصلي ما أنتم لاقون في دنياكم وآخرتكم، ولا تقوم الساعة حتى يخرج ثلاثون كذابا آخرهم الأعور الدجال، ممسوح العين اليسرى كأنها عين أبي تحي، وإنه متى خرج يزعم أنه الله، فمن آمن به وصدقه لم ينفعه صالح من عمله سلف، ومن كفر به وكذبه لم يعاقب بشيء سلف، وإنه سيظهر على الأرض كلها إلا الحرم وبيت المقدس، وإنه يسوق الناس إلى بيت المقدس فيحصرون حصرا شديدا يوزلون أزلا شديدا، فيصبح فيهم عيسى ابن مريم، فيهزمه الله وجنوده حتى أن جذم الحائط وغصن الشجرة لينادي المؤمنين يقول: هذا كافر استتر بي تعال فاقتله، ولن يكون ذلك حتى تروا شيئا من شأنكم يتفاقم في أنفسكم وحتى تسائلون بينكم: هل ذكر نبيكم من هذا ذكرا، وحتى تزول الجبال عن مراتبها، ثم يكون على أثر ذلك القبض، القبض - أي الموت." حم، ع وابن خزيمة والطحاوي، حب وابن جرير، طب، ك، هق 3/338، ص - عن سمرة".
٣٨٨١٨۔۔۔ لوگو ! میں ایک انسانی رسول ہوں، میں تمہیں اللہ کی یاد دلاتا ہوں اگر تمہیں پتہ چلا کہ میں نے اپنے رب کے پیغامات کی تبلیغ میں کوئی کوتاہی کی تو مجھے خبردار کردینا۔ تو میں اپنے رب کے پیغامات کو جیسا پہنچانے کا حق ہے پہنچاؤں، حمد وصلوٰۃ کے بعد ! کچھ لوگ سمجھتے ہیں کہ اس سورج و چاند کا گرہن اور ستاروں کا اپنے مقامات سے ہٹ جانا زمین کے بڑے لوگوں کی موت کی وجہ سے ہوتا ہے تو انھوں نے جھوٹ کہا، یہ اللہ کی نشانیاں ہیں اس سے اپنے بندوں کو آگاہ کرتا ہے تاکہ دیکھے کون توبہ کرتا ہے۔
میں نے اپنی جگہ نماز پڑھتے دیکھ لیا ہے کہ تم اپنی دنیا میں اپنی آخرت سے نہیں مل سکتے اور نہ قیامت قائم ہوگی جب تک تیس دجال ظاہر نہ ہوجائیں جن کا آخری کا نادجال ہوگا۔ اس کی بائیں آنکھ سپاٹ ہوگی گویا وہ ابویحیی کی آنکھ ہے جب وہ نکلے گا تو یہ خیال کرتا ہوگا کہ وہ اللہ ہے جس نے اس کی تصدیق کی اور اس پر ایمان لے آیا تو اسے اس کا کوئی گزشتہ نیک عمل فائدہ نہیں دے گا، اور جس نے اس کا انکار کیا اور اس کی تکذیب کی تو اس کے گزشتہ کسی گناہ کا مواخذہ نہیں ہوگا۔ وہ ساری زمین پر چھاجائے گا، حرم اور بیت المقدس میں نہیں آسکے گا۔ وہ لوگوں کو ہنکا کر بیت المقدس لائے گا ان کا سخت محاصرہ ہوگا۔ اور وہ بڑی پریشانی میں مبتلا ہوں گے صبح ہوگی تو عیسیٰ (علیہ السلام) ان میں ہوں گے اللہ تعالیٰ دجال اور اس کے لشکر کو شکست دے گا یہاں تک کہ دیوار کی بنیاد اور درخت کی شاخ پکار کر مسلمانوں سے کہے گی : یہ میرے پیچھے کافر چھپا ہے اسے قتل کرو ! اور یہ ہرگز نہیں ہوگا یہاں تک کہ جب تمہاری یہ حالت ہو کہ تمہارے دلوں میں تمہاری عظمت ہو اور تم آپس میں ایک دوسرے سے سوال کرو : کیا تمہارے نبی نے تم سے اس کا کوئی ذکر کیا ہے اور جب پہاڑ اپنی جگہیں چھوڑ دیں پھر اس کے بعد قبض (ارواح) یعنی موت ہوگی۔ (مسند احمد، ابویعلی وابن خزیمہ ولطحاوی، ابن حبان وابن جریر، طبرانی، حاکم، بیھقی فی شعب الایمان ج ٣ ص ٣٣٨، سعیدبن منصور عن سمرۃ)

38831

38819- "يخرج الدجال في خفقة من الدين وإدبار من العلم، فله أربعون ليلة يسيحها في الأرض، اليوم منها كالسنة واليوم منها كالشهر واليوم منها كالجمعة ثم سائر أيامه كأيامكم هذه، وله حمار يركبه، عرض ما بين أذنيه أربعون ذراعا فيقول للناس: أنا ربكم، وهو أعور وإن ربكم ليس بأعور، مكتوب بين عينيه "ك ف ر" مهجاة يقرؤه كل مؤمن كاتب وغير كاتب، يرد كل ماء ومنهل إلا المدينة ومكة، حرمهما الله وقامت الملائكة بأبوابهما، ومعه جبال من خبز والناس في جهد إلا من اتبعه، ومعه نهران أنا أعلم بهما منه، نهر يقول: الجنة، ونهر يقول: النار، فمن أدخل الذي يسميه الجنة فهي النار، ومن أدخل الذي يسميه النار فهي الجنة، ويبعث الله معه شياطين تكلم الناس، ومعه فتنة عظيمة، يأمر السماء فتمطر فيما يرى الناس، ويقتل نفسا ثم يحييها فيما يرى الناس! لا يسلط على غيرها من الناس، فيقول للناس: أيها الناس! هل يفعل مثل هذا إلا الرب؟ فيفر المسلمون إلى جبل الدخان بالشام، فيأتيهم فيحاصرهم فيشتد حصارهم ويجهدهم جهدا شديدا، ثم ينزل عيسى فينادي من السحر فيقول: يا أيها الناس! ما يمنعكم أن تخرجوا إلى الكذاب الخبيث؟ فيقولون: هذا رجل جنى، فينطلقون فإذا هم بعيسى عليه الصلاة والسلام، فتقام الصلاة فيقال له: تقدم ياروح الله! فيقول: ليتقدم إمامكم فليصل بكم، فإذا صلوا صلاة الصبح خرجوا إليه، فحين يراه الكذاب ينماث1 كما ينماث الملح في الماء فيمشي إليه فيقتله حتى أن الشجر والحجر ينادي: يا روح الله! هذا يهودي، فلا يترك مما كان يتبعه أحدا إلا قتله." حم وابن خزيمة، ع، ك، ض - عن جابر".
٣٨٨١٩۔۔۔ دجال اس وقت نکلے گا جب دین میں کمزوری اور علم میں زوال ہوگا، اس کی چالیس راتیں ہوں گی جن میں وہ زمین پر پھرے گا، اس زمانے کا ایک دن سال کی طرح کا اور ایک دن مہینے جیسا اور ایک جمعہ جیسا اور باقی دن تمہارے دنوں جیسے ہوں گے، اس کا ایک گدھا ہوگا جس پر سوار ہوگا، اس کے کانوں کی چوڑائی چالیس گز ہوگی۔ وہ (دجال) لوگوں سے کہتا پھرے گا ! میں تمہارا رب ہوں، وہ کانا ہوگا اور تمہارا رب اس عیب سے پاک ہے اس کی پیشانی پہ ک، ف، ر، لکھا ہوگا جسے ہر پڑھا لکھا اور ان پڑھ ایماندارپڑھ لے گا وہ مکہ و مدینہ کے سواہرجگہ جائے گا اللہ تعالیٰ ان دونوں کو اس کے لیے حرام قرار دے دے گا، ان کے دروازوں پر فرشتے کھڑے ہوں گے، اس کے ساتھ روٹی کے پہاڑ ہوں گے، جب کہ لوگ فقروفاقہ میں مبتلا ہوں گے صرف وہ لوگ خوشحال ہوں گے جو اس کی پیروی کریں گے۔
اس کے ساتھ دونہریں ہوں گی مجھے ان دونوں کا اس (دجال) سے زیادہ علم ہے ایک نہر جسے وہ جنت کہے گا اور ایک نہر جسے وہ جہنم کہے گا، جسے وہ اپنی جنت میں داخل کرے گا وہ جہنم ہوگی اور جسے اپنی جہنم میں داخل کرے گا وہ جنت ہوگی، اللہ تعالیٰ اس کے ساتھ شیاطین بھیجے گا جو لوگوں سے باتیں کریں گے اس کے ہمراہ بہت بڑا فتنہ ہوگا، اس کو حکم دے گا تو بارش ہوجائے گی جو لوگوں کو نظر آئے گی ایک شخص کو قتل کرکے زندہ کرے گا یہ بھی لوگوں کی نظر کا کھیل ہوگا، اس کے علاوہ کسی پر اس کا بس نہ چلے گا۔
لوگوں سے کہے گا : لوگو ! ایسا رب ہی نہیں کرتا ؟ مسلمان لوگ شام میں جبل دخان کی طرف بھاگ جائیں گے وہ آکر ان کا محاصرہ کرکے انھیں سخت محنت ومشقت میں ڈالے گا پھر عیسیٰ بن مریم (علیہما السلام) نازل ہوں گے وہ سحری کے قریب آواز دیں گے، لوگو ! جھوٹے خبیث کی طرف کیوں نہیں نکلتے ہو، لوگ کہیں گے، یہ کسی جن کی آواز ہے، جب وہاں پہنچیں تو کیا دیکھیں گے کہ عیسیٰ (علیہ السلام) ہوں گے۔
پھر نماز قائم ہوگی ان سے کہا جائے گا : روح اللہ ! آپ آگے ہوں، وہ فرمائیں گے : تمہارا امام آگے ہو اور وہ نماز پڑھائے، جب فجر کی نماز پڑھ چکے گے تو اس (دجال) کی طرف نکلیں گے اللہ کا دشمن جب انھیں دیکھے گا تو یوں پگھلے گا جیسے پانی میں نمک گھلتا ہے عیسیٰ (علیہ السلام) اس کے پیچھے چلیں گے اور اسے قتل کردیں گے یہاں تک کہ شجروحجر پکاریں گے : روح اللہ ! یہ یہودی ہے آپ اس کے پیروکاروں میں سے کسی کو نہیں چھوڑیں گے سب کو قتل کردیں گے۔ (مسند احمد، ابن خزیمہ، ابویعلی، حاکم ضیاء عن جابر)

38832

38820- "يخرج الدجال من يهودية أصبهان حتى يأتي الكوفة فيلحقه قوم من المدينة وقوم من الطور وقوم من ذي يمن وقوم من قزوين، قيل يا رسول الله! وما قزوين؟ قال: قوم يكونون بآخره يخرجون من الدنيا زهدا فيها، يرد الله بهم قوما من الكفر إلى الإيمان." الخطيب في فضائل قزوين والرافع - عن ابن عباس".
٣٨٨٢٠۔۔۔ دجال اصبہان کے یہودیوں سے نکلے گا یہاں تک کہ وہ کوفہ آئے گا اور اس کے ساتھ مدینہ، طور، یمن اور قزوین کی ایک ایک قوم مل جائے گی، کسی نے عرض کیا : یا رسول اللہ ! قزوین کی کون سی قوم ہے ؟ آپ نے فرمایا : اس کے آخر میں ایک قوم ہوگی جو دنیا سے بےرغبت ہو کر دنیا سے نکلے گی، اللہ تعالیٰ ان کی وجہ سے ایک قوم کو کفر سے لوٹا کر ایمان کی
طرف لائے گا۔ (الخطیب فی فصائل قزوین والرافع عن ابن عباس)

38833

38821- "يخرج الدجال ومعه سبعون ألفا من الحاكة، على مقدمته أشعر من فيهم يقول: بدو بدو." الديلمي - عن علي".
٣٨٨٢١۔۔۔ دجال نکلے گا اور اس کے ساتھ ستر ہزار جولا ہے۔ (بےوقوف) ہوں گے ان کا سب سے عقلمند آگے آگے، دیہات دیہات کہتا ہوگا۔ (الدیلمی عن علی)

38834

38822- "يخرج الدجال من أرض يقال لها خراسان، يتبعه قوم كأن وجوههم المجان المطرقة." ابن جرير في تهذيبه - عن أبي بكر".
٣٨٨٢٢۔۔۔ دجال خراسان نامی زمین سے نکلے گا جو قوم اس کی پیروی کرے گی ان کے چہرے منڈھی ہوئی ڈھال کی طرح ہوں گے۔ (ابن جریر فی تھذیبہ عن ابی بکر)

38835

38823- "يخرج الدجال من قبل أرض يقال لها أصبهان المشرق وهم قوم وجوههم كالمجان." طب - عن عمران بن حصين".
٣٨٨٢٣۔۔۔ دجال مشرق کی جانب اصبہان نامی زمین سے نکلے گا وہ ایسی قوم ہوگی جن کے چہرے منڈھی ہوئی ڈھال کی طرح ہوں گے۔ (طبرانی فی الکبیر عن عمران بن حصین)

38836

38824- "يخرج الدجال من قبل أصبهان." طب - عن عمران ابن حصين".
٣٨٨٢٤۔۔۔ دجال اصبہان کی جانب سے نکلے گا۔ (طبرانی عن عمران ابن حصین)

38837

38825- "يخرج الأعور الدجال من يهودية أصبهان لم تخلق له عين، والأخرى كأنها كوكب ممزوجة من دم، يشوي في الشمس شيئا، يتناول الطير من الجولة ثلاث صيحات يسمعها أهل المشرق والمغرب، له حمار ما بين عرض أذنيه أربعون باعا، يطأ كل منهل في كل سبعة أيام، يسير معه جبلان، أحدهما فيه أشجار وثمار وماء، وأحدهما فيه دخان ونار، يقول: هذه الجنة وهذه النار." ك 528/4 وابن عساكر - عن ابن عمرو".
٣٨٨٢٥۔۔۔ کانا دجال اصبہان کے یہودیوں سے نکلے گا، پیدائشی طور پر اس کی آنکھ نہ ہوگی اور دوسری چمکتے ستارے جیسی ہوگی، خون آلود ہوگی، وہ دھوپ میں کوئی چیز بھونے گا پرندے گردش سے تین چیخیں ماریں گے جنہیں مشرق ومغرب والے سنیں گے اس کا ایک گدھا ہوگا جس کے کانوں کے درمیان چوڑائی چالیس گزہوگی، ہر ہفتہ وہ ہر جگہ پہنچ جائے گا اس کے ساتھ دو پہاڑ چلیں گے ایک میں درخت، پھل اور پانی ہوگا، اور ایک میں دھواں اور آگ ہوگی، کہے گا : یہ جنت ہے یہ جہنم۔ (حاکم ج ٤ ص ٥٢٨ وابن عساکر عن ابن عمرو)

38838

38826- "يخرج الأعور الدجال من يهودية أصبهان، عينه اليمنى ممسوحة والأخرى كأنها زهرة." سمويه، ك - عن ابن عمر عن حذيفة".
٣٨٨٢٦۔۔۔ کا نادجال اصبہان کے یہودیوں سے ظاہر ہوگا، اس کی دائیں آنکھ سپاٹ ہوگی اور دوسری جیسے ستارہ۔ (سمویہ، حاکم عن ابن عمر بن حذیفۃ)

38839

38827- "يقاتل بقيتكم الدجال على نهر الأردن وأنتم شرقي النهر وهم غربيه." ابن سعد - عن نهيك بن صريم السكوني".
٣٨٨٢٧۔۔۔ تمہارے باقی لوگ نہراردن پر دجال سے جنگ کریں گے تم لوگ مشرقی جانب اور وہ مغربی جانب ہوں گے۔ (ابن سعد عن نھیک بن صریم اسکونی)

38840

38828- "يكون قوم من أمتي يكفرون بالله وبالقرآن وهم لا يشعرون كما كفرت اليهود والنصارى، يقرون ببعض القدر ويكفرون ببعضه، يقولون: الخير من الله والشر من إبليس، فيقرؤن على ذلك كتاب الله ويكفرون بالقرآن بعد الإيمان والمعرفة، فما تلقى أمتي منهم من العداوة والبغضاء والجدال، أولئك زنادقة هذه الأمة، في زمانهم يكون ظلم السلطان، فيالهم من ظلم وحيف وأثرة، ثم يبعث الله طاعونا فيفني عامتهم، ثم يكون الخسف فما أقل من ينجو منهم، المؤمن يومئذ قليل فرحه، شديد غمه، ثم يكون المسخ فيمسخ الله عامة أولئك قردة وخنازير، ثم يخرج الدجال على أثر ذلك قريبا." طب والبغوي - عن رافع بن خديج."
٣٨٨٢٨۔۔۔ میری امت میں ایک گروہ ہوگا جو اللہ اور قرآن کا انکار کریں گے جب کہ انھیں اس کا علم و شعور نہیں ہوگا جیسے یہود و نصاریٰ نے کفر کیا کچھ تقدیر کا اقرار کریں اور کچھ انکار کریں گے وہ کہیں گے : بھلائی اللہ کی طرف سے اور شر ابلیس کی طرف سے ہے اسی عقیدہ پر قرآن پڑھیں گے ایمان و معرفت کے بعد قرآن کا انکار کریں گے میری امت ان سے دشمنی، بغض اور جدال پائے گی۔ وہ لوگ اس امت کے بےدین لوگ ہیں ان کے زمانے میں بادشاہ کا ظلم ہوگا، ان پر ظلم، افسوس اور ان پر نشانات کا افسوس ! پھر اللہ تعالیٰ طاعون بھیجے گا اور ان کی اکثریت فنا ہوجائے گی، پھر زمین میں دھنساؤ ہوگا جس میں ان کے بہت تھوڑے لوگ بچیں گے۔ اس زمانے میں مسلمان کی خوشی کم اور اس کا غم زیادہ ہوگا پھر صورتیں بگڑیں گی، اللہ تعالیٰ ان کے عام لوگوں کو بدروخنازیر بنادے گا۔ ان لوگوں کے بعد جلد ہی دجال نکل آئے گا۔ (طبرانی والبغوی عن رافع بن خدیج)

38841

38829- "يكون للمسلمين ثلاثة أمصار: مصر بملتقى البحرين ومصر بالحيرة ومصر بالشام، فيفزع الناس ثلاث فزعات فيخرج الدجال في أعراض الناس فينهزم من قبل المشرق، فأول مصر يرده المصر الذي بملتقى البحرين، فيصير أهلها ثلاث فرق، فرقة تقيم وتقول: نشامه ننظر ما هو، وفرقة تلحق بالأعراب، وفرقة تلحق بالمصر الذي يليهم، ومع الدجال سبعون ألفا عليهم التيجان، فأكثر من معه اليهود والنساء، ثم يأتي المصر الذي يليهم فيصير أهله ثلاث فرق: فرقة تقول: نشامه وننظر ما هو، وفرقة تلحق بالأعراب، وفرقة تلحق بالمصر الذي يليهم ثم يأتي الشام فينحاز المسلمون إلى عقبة أفيق، فيبعثون سرحا لهم فيصاب سرحهم." حم، ع، كر - عن عثمان بن أبي العاص".
٣٨٨٢٩۔۔۔ مسلمانوں کے تین شہر ہوں گے : ایک شہردوسمندروں کے ملنے کی جگہ ہوگا ایک شہر حیرہ میں اور ایک شہر شام میں ہوگا، لوگ تین بار خوفنزدہ ہوں گے پھر دجال معمولی لوگوں میں سے نکلے گا اور مشرق کی جانب شکست کھائے گا سب سے پہلا شہر جو اسے ہٹائے گا وہ دوسمندروں کے ملنے کی جگہ والا ہوا وہاں کے باسی تین گروہ بن جائیں گے : ایک گروہ قیام کر کے کہے گا : ہم اس کے اندازہ کرتے ہیں اور دیکھتے ہیں وہ کیا چیز ہے، ایک فرقہ دیہاتیوں سے جاملے گا اور ایک فرقہ اس شہر میں چلا جائے جو ان کے قریب ہوگا دجال کے ساتھ ستر ہزار لوگ ہوں گے ان کے سروں پر تاج ہوں گے زیادہ تر اس کے ساتھ یہودی اور عورتیں ہوں گی۔
پھر ان کے قریبی شہر میں آئے گا تو وہاں کے لوگ تین فرقے بن جائیں گے ایک فرقہ کہے گا : ہم اس کا اندازہ کرتے ہیں دیکھتے ہیں یہ کیا چیز ہے، دوسرا فرقہ دیہاتیوں میں جاسکے گا اور تیسرا فرقہ ان کے قریبی شہر سے جاملے گا پھر وہ شام میں آئے گا تو مسلمان افیق کی گھاٹی میں جمع ہوجائیں گے وہ اپنی مہم بھیجیں گے جو درست رہے گی۔۔ (مسند احمد، ابویعلی ابن عساکر عن عثمان بن ابی العاص)

38842

38830- "يمكث الدجال في الأرض أربعين سنة السنة كالشهر والشهر كالجمعة والجمعة كاليوم واليوم كاضطرام السعفة في النار." حم وابن عساكر - عن أسماء بنت يزيد".
٣٨٨٣٠۔۔۔ دجال زمین میں چالیس سال رہے گا سال مہینے کی طرح، مہینہ جمعہ کی طرح اور جمعہ دن کی طرح اور دن آگ میں انگارے کی طرح ختم ہوگا۔ (مسند احمد وابن عساکر عن اسماء بنت یزید) ۔

38843

38831- "ينزل الدجال بهذه السبخة بمرقناة، فيكون أكثر من يخرج إليه النساء، حتى أن الرجل ليرجع إلى حميمه وإلى أمه وابنته وأخته وعمته فيوثقها رباطا مخافة أن تخرج إليه، ثم يسلط الله المسلمين عليه فيقتلونه ويقتلون شيعته، حتى أن اليهودي ليختبيء تحت الشجرة أو الحجر فيقول الحجر أو الشجرة: يا مسلم! هذا يهودي تحتي فاقتله." حم، طب - عن ابن عمر".
٣٨٨٣١۔۔۔ دجال مرقناۃ کی دلدی زمین سے نکلے گا اس کی طرف زیادہ نکلنے والے لوگ عورتیں ہوں گی یہاں تک کہ آدمی لوٹے گا تو اپنے دوست، ماں، بیٹی، بہن اور پھوپھی کو مضبوطی سے باندھ دے گا کہ کہیں اس کی طرف نہ چل دے۔ (پھر اللہ تعالیٰ مسلمانوں کو اس پر مسلط کردے گا جو اسے اور اس کی جماعت کو قتل کر ڈالیں گے اور یہ حال ہوگا کہ یہودی درخت یا پتھر تلے چھپے گا تو درخت یا پتھر کہے گا : اے مسلم ! یہ میرے نیچے یہودی ہے اسے مار ڈال۔ (مسند احمد، طبرانی عن ابن عمر)

38844

38832- "يجيء الدجال فيطأ الأرض إلا مكة والمدينة، فيأتي المدينة فيجد كل نقب من أنقابها صفوفا من الملائكة، فيأتي سبخة الجرف فيضرب رواقه فترجف المدينة ثلاث رجفات، فيخرج إليه كل منافق ومنافقة." خ، م - عن أنس".
٣٨٨٣٢۔۔۔ دجال آئے گا اور مکہ و مدینہ کے علاوہ ساری زمین پر پھرے گا جب مدینہ کے قریب آئے گا تو مدینہ کے ہر درے پر فرشتوں کی جماعت پائے گا پھر وہ دلدلی کنارے کے پاس آئے گا اپنا خیمہ لگائے گا تو مدینہ تین بار کانپے گا تو ہر منافق مرد اور عورت اس کے پاس چلے جائیں گے۔ (بخاری، مسلم عن انس)

38845

38833- "يوم الخلاص وما يوم الخلاص! يوم الخلاص وما يوم الخلاص! يوم الخلاص وما يوم الخلاص! ثلاثا، فقيل له: وما يوم الخلاص؟ قال يجيء الدجال فيصعد أحد فيطلع فينظر إلى المدينة ويقول لأصحابه: ألا ترون إلى هذا القصر الأبيض؟ هذا مسجد أحمد، ثم يأتي المدينة فيجد بكل نقب من أنقابها ملكا مصلتا، فيأتي سبخة الجرف فيضرب رواقه، ثم ترجف المدينة ثلاث رجفات، فلا يبقى منافق ولا منافقة ولا فاسق ولا فاسقة إلا خرج إليه، فتخلص المدينة فذلك يوم الخلاص." حم، ك - عن محجن ابن الأدرع".
٣٨٨٣٣۔۔۔ چھٹکارے کا دن، کیا چھٹکارے کا دن ! چھٹکارے کا دن، کیا چھٹکارے کا دن ! کیا چھٹکارے کا دن (تین بار فرمایا) کسی نے عرض کیا : چھٹکارے کا دن کیا چیز ہے ؟ آپ نے فرمایا : دجال آئے گا اور احد پر چڑھے گا وہاں سے جھانک کر مدینہ کی طرف دیکھے گا اور اپنے ساتھیوں سے کہے گا : کیا تمہیں یہ سفید محل نظر آرہا ہے ؟ یہ احمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی مسجد ہے پھر وہ مدینہ آئے گا تو اس کے درے پر تلوار سونتے ایک فرشتہ پائے گا، پھر وہ دلدلی زمین کے پاس آکر خیمہ زن ہوگا، تو مدینہ میں تین بار زلزلہ آئے گا تو مدینہ میں کوئی منافق مردو عورت اور کوئی فاسق مرد وعورت نہیں رہے گی سب اس کی طرف چلے جائیں گے تو چھٹکارا پالے گا یہ چھٹکارے کا دن ہے۔ (مسند احمد، حاکم عن محجن ابن الادرع)

38846

38834- "يقتل الدجال دون باب لد سبع عشرة ذراعا." ابن عساكر - عن مجمع بن جارية".ابن صياد
٣٨٨٣٤۔۔۔ دجال لد کے دروازے کے پاس سترہ گز پر قتل کیا جائے گا۔ (ابن عساکر عن مجمع بن جاریۃ)

38847

38835- "إن يكن هو فلن تسلط عليه، وإن لم يكن هو فلا خير لك في قتله." حم، ق، - عن ابن عمر"
٣٨٨٣٥۔۔۔ اگر یہ وہی ہے تو تم ہرگز اس پر مسلط نہیں کئے جاؤ گے اور اگر وہ نہیں تو تمہیں اس کے قتل کرنے میں کوئی فائدہ نہیں۔ (مسند احمد، مسلم عن ابن عمر)
ابن صیاد مدینہ کا ایک مجذوب، یہودی جس کے متعلق لوگوں میں مشہور ہوگیا تھا کہ دجال یہی ہے کیونکہ وہ عجیب و غریب حرکات کرتا تھا، اکثر نخلستانوں میں چھپا رہتا، راستہ میں جسم پھولا کر راستہ بند کردیتا بعض صحابہ (رض) کو تو اس کے دجال ہونے کا یقین ہوگیا تھا۔ (مشکوۃ)

38848

38836- "اخسأ فلن تعدو قدرك - قاله لابن صياد. " حم، خ، م، د - عن ابن عمر؛ خ - عن ابن عباس؛ طب - عن السيد الحسين؛ حم والروياني، ض - عن أبي ذر؛ م - عن مسعود عن أبي سعيد".
٣٨٨٣٦۔۔۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ابن صیاد سے فرمایا : اے تیرے کی ! تجھے ہرگز عزت نصیب نہ ہو۔ (مسند احمد، بخاری ، مسلم، ابوداؤد عن ابن عمر، بخاری عن ابن عباس، طبرانی، عن السید الحصین، مسند احمد والرویانی، ضیاء عن ابی ذر، مسلم عن مسعود عن ابی سعید)

38849

38837- "إنما خروج ابن صياد لغضبة يغضبها." طب - عن حفصة".
٣٨٨٣٧۔۔۔ ابن صیاد کا نکلنا ایک غصہ کی وجہ سے ہے جو وہ غصہ ہوگا۔ (طبرانی عن حفصۃ)

38850

38838- "إن يكن هو فلست صاحبه إنما صاحبه عيسى ابن مريم، وإن لم يكن هو فليس لك أن تقتل رجلا من أهل العهد." حم، ض - عن جابر أن عمر قال: يا رسول الله! ائذن لي فأقتل ابن صياد، قال - فذكره".
٣٨٨٣٨۔۔۔ اگر یہ وہی (دجال) ہے تو تم اس کے (دشمن وقاتل) نہیں، اس کے قاتل تو عیسیٰ بن مریم (علیہما السلام) ہیں اور اگر یہ وہ نہیں تو تمہیں کسی ذمی کو قتل کرنا جائز نہیں۔ (مسند احمد ضیاء عن جابر کہ حضرت عمر (رض) نے عرض کیا : یارسول اللہ ! مجھے اجازت دیں میں ابن صاد کو قتل کردوں۔ تو آپ نے یہ ارشاد فرمایا۔ )

38851

38839- "دعه فإن يكن الذي تخاف فلن تستطيع قتله." م2 عن ابن مسعود أن عمر استأذن النبي صلى الله عليه وسلم في قتل ابن صياد قال - فذكره".
٣٨٨٣٩۔ اسے چھوڑواگریہ وہی ہے جس کا تمہیں خوف ہے تو تم ہرگز اس کے قتل پر مسلط نہیں کئے جاؤگے۔ (مسلم عن ابن مسعود کہ حضرت عمر (رض) نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے ابن صیاد کو قتل کرنے کی اجازت طلب کی تو آپ نے فرمایا۔ )

38852

38840- "كيف أنتم إذا نزل ابن مريم فيكم فأمكم." م1 عن أبي هريرة".
٣٨٨٤٠۔۔۔ اس وقت تمہاری کیا حالت ہوگی جب عیسیٰ بن مریم (علیہما السلام) تم میں اتریں گے اور تمہارے امام ہوں گے۔ (مسلم عن ابھی ھریرۃ)

38853

38841- "والله لينزلن عيسى ابن مريم حكما عدلا فليكسرن الصليب وليقتلن الخنزير وليضعن الجزية، وليتركن القلاص" عن أبي هريرة" فلا يسعى عليها، ولتذهبن الشحناء والتباغض والتحاسد، وليدعون إلى المال فلا يقبله أحد." م - عن أبي هريرة".
٣٨٨٤١۔۔۔ اللہ کی قسم ! عیسیٰ بن مریم (علیہما السلام) ضرور عادل بادشاہ بن کر اتریں گے۔ پھر ضرور صلیب کو توڑیں گے اور ضرور خنزیر کو قتل کریں گے اور لازماً جزیہ ختم کردیں گے، اونٹنیاں ایسے چھوڑ دی جائیں گی ان کے لیے (زکوۃ وصولی کی) کوشش نہیں جائے گی، بغض وکینہ باہمی بغض وحسد ضرور ختم ہوگا، اور لوگ مال کی طرف بلائے جائیں گے لیکن اسے کوئی قبول نہیں کرے گا۔ (مسلم عن ابوہریرہ )

38854

38842- "والذي نفسي بيده ليوشكن أن ينزل فيكم عيسى ابن مريم حكما مقسطا وإماما عدلا فيكسر الصليب ويقتل الخنزير ويضع الجزية ويقبض المال حتى لا يقبله أحد، حتى تكون السجدة الواحدة خيرا من الدنيا وما فيها." حم، ق، ت، هـ– عن أبي هريرة"
٣٨٨٤٢۔۔۔ اس ذات کی قسم ! جس کے قبضہ قدرت میں میری جان ہے ! عنقریب تم میں عیسیٰ بن مریم منصف حاکم اور امام عادل بن کر اتریں گے، صلیب کو توڑ ڈالیں گے خنزیر کو قتل کردیں گے جزیہ ختم کردیں گے مال ان کے قبضہ میں ہوگا لیکن اسے قبول کرنے والا کوئی نہیں ہوگا، یہاں تک کہ ایک سجدہ دنیا اور اس کی تمام چیزوں سے بہتر ہوگا۔ (مسند احمد، مسلم، ترمذی، ابن ماجہ عن ابوہریرہ )

38855

38843- "ليس بيني وبين عيسى نبي وإنه نازل، فإذا رأيتموه فاعرفوه، رجل مربوع إلى الحمرة والبياض، ينزل بين ممصرتين كأن رأسه يقطر وإن لم يصبه بلل، فيقاتل الناس على الإسلام فيدق الصليب ويقتل الخنزير ويضع الجزية، ويهلك الله في زمانه الملل كلها إلا الإسلام، ويهلك المسيح الدجال، فيمكث في الأرض أربعين سنة ثم يتوفى فيصلي عليه المسلمون." د - عن أبي هريرة"
٣٨٨٤٣۔۔۔ میرے اور عیسیٰ (علیہ السلام) کے درمیان کوئی نبی نہیں اور وہ اترنے والے ہیں جب انھیں دیکھ لو تو پہچان لینا، ان کا قد درمیان، سرخ وسفید رنگ ہوگا کتے ہوئے دوسوتی گولوں کے درمیان اتریں گے ان کے سر سے پانی ٹپک رہا ہوگا اگرچہ انھوں نے کوئی پانی والی چیز استعمال نہیں کی ہوگی وہ اسلام کی بنا پر لوگوں سے جنگ کریں گے صلیب توڑ دیں گے خنزیر کو مار ڈالیں گے اور جزیہ ختم کردیں گے اور آپ کے زمانے میں اللہ تعالیٰ تمام شریعتیں اور علتیں ختم کردے گا صرف اسلام کو باقی رکھے گا، مسیح (علیہ السلام) دجال کو قتل کریں گے اس کے بعد آپ چالیس سال زمین میں رہیں گے پھر آپ کی وفات ہوگی اور مسلمان آپ کی نماز جنازہ پڑھیں گے۔ (ابوداؤد عن ابوہریرہ )

38856

38844- "طوبى لعيش بعد المسيح! يؤذن للسماء في القطر ويؤذن للأرض في النبات حتى لو بذرت حبك في الصفا لنبت، وحتى يمر الرجل على الأسد فلا يضره، ويطأ على الحية فلا تضره ولا تشاح ولا تحاسد ولا تباغض." أبو سعيد النقاش في فوائد العراقيين - عن أبي هريرة".
٣٨٨٤٤۔۔۔ مسیح (علیہ السلام) کے بعد والی زندگی کتنی اچھی ہوگی آسمان کو برسنے کی اور زمین کو پیداوار اگانے کی اجازت دی جائے گی یہاں تک کہ اگر تم نے اپنا بیج صفا پر بھی بکھیرا تو وہ اگ آئے گا، آدمی شیر کے پاس سے گزرے گا تو وہ اسے نقصان نہیں دے گا، اور سانپ کو روندے گا تو وہ اسے نہیں ڈسے گا آپس میں بغض، کینہ اور حسد نہیں ہوگا۔ (ابوسعید النقاش فی فوائد العراقبین عن ابوہریرہ )

38857

38845- "عصابتان من أمتي أحرزهما الله من النار: عصابة تغزو الهند وعصابة تكون مع عيسى ابن مريم." حم، ن والضياء - عن ثوبان".
٣٨٨٤٥۔۔۔ میری امت کی دوجماعتوں کی اللہ تعالیٰ جہنم سے حفاظت فرمائے گا ایک جماعت جو جہاد ہندوستان کرے گی، اور ایک جماعت جو عیسیٰ بن مریم (علیہما السلام) کے ساتھ ہوگی۔ (مسند احمد، نسائی والضیاء عن ثوبان)
کلام :۔۔۔ ذخیرۃ الحفاظ ٣٥٠١۔
نوٹ :۔۔۔ یہاں پھر نمبر شمار کی غلطی ہے ہم نے کتابی ترتیب کو نہیں بدلا تاکہ آئندہ کی نمبر شماری متاثر نہ ہو۔

38858

38845-"كيف بكم إذا نزل ابن مريم فيكم وإمامكم منكم." ق - عن أبي هريرة".
٣٨٨٤٥۔۔۔ اس وقت تمہاری کیا حالت ہوگی جب عیسیٰ (علیہ السلام) تم میں نازل ہوں گے اور تمہارا امام تمہی سے ہوگا۔ (بیھقی عن ابوہریرہ )

38859

38846- "لا تزال طائفة من أمتي يقاتلون على الحق ظاهرين إلى يوم القيامة فينزل عيسى ابن مريم فيقول أميرهم: تعال صل لنا، فيقول: لا، إن بعضكم على بعض أمير تكرمة الله لهذه الأمة." حم، م - عن جابر"
٣٨٨٤٦۔۔۔ قیامت تک میری امت کی ایک جماعت حق کی بناپر لڑتی اور غالب رہے گی، عیسیٰ (علیہ السلام) نازل ہوں گے تو ان کا امیر کہے گا : آئیے ہمیں نماز پڑھائیے ! آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) فرمائیں گے نہیں ! اللہ تعالیٰ نے اس امت کو یوں عزت بخشی ہے کہ تم ایک دوسرے کے امیر ہو۔ (مسند احمد، مسلم عن جابر)

38860

38847- "لم يسلط على الدجال إلا عيسى ابن مريم." الطيالسي عن أبي هريرة".
٣٨٨٤٧۔۔۔ عیسیٰ (علیہ السلام) کے سوا کسی شخص کو دجال پر مسلط نہیں کیا جائے گا۔ (الطیالسی عن ابوہریرہ )
کلام :۔۔۔ ضعیف الجامع ٤٧٦١۔

38861

38848- "ليدركن الدجال قوما مثلكم أو خيرا منكم، ولن يخزي الله أمة أنا أولها وعيسى ابن مريم آخرها." الحكيم، ك - عن جبير بن نفير".
٣٨٨٤٨۔۔۔ دجال ضرورتم جیسی یا تم سے بہتر ایک قوم پائے گا اور اللہ تعالیٰ ہرگز اس امت کو رسوا نہیں کرے گا جس کے شروع میں میں (محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم)) ہوں اور اس کے آخر میں عیسیٰ بن مریم (علیہما السلام) ہیں۔ (الحکیم، حاکم عن جبیر بن نفیر)
کلام :۔۔۔ ضعیف الجامع ٤٨٧٥۔

38862

38849- "ليقتلن ابن مريم الدجال بباب لد." حم - عن مجمع ابن جارية".
٣٨٨٤٩۔۔۔ ضرور ابن مریم (علیہما السلام) دجال کو لد کے دروازے پر قتل کریں گے۔ (مسند احمد، عن مجمع ابن جاریۃ)

38863

38850- "يقتل ابن مريم الدجال بباب لد."ت - عن مجمع ابن جارية".
٣٨٨٥٠۔۔۔ ابن مریم (علیہما السلام) دجال کو لد کے دروازے پر قتل کریں گے۔ (ترمذی عن مجمع بن جاریۃ)

38864

38851- ليهبطن عيسى ابن مريم حكما عدلا وإماما مقسطا، وليسلكن فجا حاجا أو معتمرا أو بنيتهما وليأتين قبري حتى يسلم علي ولأردن عليه." ك - عن أبي هريرة".
٣٨٨٥١۔۔۔ عیسیٰ بن مریم (علیہما السلام) ضرور منصف حاکم اور امام عادل بن کر اتریں گے اور ضرور ایک راستہ میں حج یا عمرہ یا دونوں کی نیت کرکے چلیں گے اور ضرور میری قبر پر آکر مجھے سلام کریں گے اور میں ضرور ان کے سلام کا جواب دوں گا۔ (حاکم عن ابوہریرہ )
کلام :۔۔۔ الضعیفۃ ١٤٥٠۔

38865

38852- "ينزل عيسى ابن مريم عند المنارة البيضاء شرقي دمشق." طب - عن أوس بن أوس".
٣٨٨٥٢۔۔۔ عیسیٰ (علیہ السلام) دمشق کی مشرقی جانب سفید منارے کے پاس اتریں گے۔ (طبرانی فی الکبیر عن اوس بن اوس)

38866

38853- "خير هذه الأمة أولها وآخرها، أولها فيهم رسول الله صلى الله عليه وسلم، وآخرها فيهم عيسى ابن مريم، وبين ذلك نهج أعوج ليس منك ولست منهم." حل - عن عروة بن رويم".
٣٨٨٥٣۔۔۔ اس امت کا بہترین گروہ پہلا اور آخری ہے پہلے میں اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اور آخری میں عیسیٰ بن مریم (علیہما السلام) اور اس کے درمیان ایک ٹیڑھا راستہ ہے جو نہ تیرے لائق اور نہ تو ان کے لائق ہے (حلیۃ الاولیاء عن عروۃ بن رویم

38867

38854- "سيدرك رجلان من أمتي عيسى ابن مريم ويشهدان قتال الدجال." ابن خزيمة، ك - عن أنس".
٣٨٨٥٤۔۔۔ میری امت کے دو شخص عیسیٰ بن مریم (علیہما السلام) کا زمانہ پائیں گے اور دجال کے زمانے میں شریک ہوں گے۔ (ابن خزیمہ، حاکم عن انس)
کلام :۔۔۔ ذخیرۃ الحفاظ ٣٢٦٩۔

38868

38855- "إن روح الله عيسى ابن مريم نازل فيكم! فإذا رأيتموه فاعرفوه، فإنه رجل مربوع إلى الحمرة والبياض، عليه ثوبان ممصران، كأن رأسه يقطر وإن لم يصبه بلل، فيدق الصليب ويقتل الخنزير ويضع الجزية، ويدعو الناس إلى الإسلام، فيهلك الله في زمانه المسيح الدجال، وتقع الأمنة على أهل الأرض حتى ترعى الأسود مع الإبل والنمور مع البقر والذئاب مع الغنم، ويلعب الصبيان بالحيات لا تضرهم، فيمكث أربعين سنة ثم يتوفى ويصلي عليه المسلمون." ك - عن أبي هريرة".
٣٨٨٥٥۔۔۔ عیسیٰ بن مریم روح اللہ تم پر اترنے والے ہیں جب انھیں دیکھنا تو پہچان لینا، کیونکہ وہ درمیانے قد والے سرخ وسفید رنگ والے ہوں گے ان پر کتے ہوئے دوکپڑے ہوں گے ان کے سر سے پانی ٹپکتا دکھائی دے گا۔ اگرچہ انھوں نے پانی استعمال نہیں کیا ہوگا۔ وہ صلیب توڑ، خنزیر قتل اور جزیہ (ٹیکس) ختم کردیں گے لوگوں کو اسلام کی دعوت دیں گے، اللہ تعالیٰ انہی کے زمانہ میں خیر سے محروم دجال کو ہلاک کریں گے، زمین والوں میں امن وامان پھیل جائے گا یہاں تک کہ شیر اونٹوں کے ساتھ اور چیتے گائیوں کے ساتھ اور بھیڑئیے بکریوں کے ساتھ چراگاہوں میں پھریں گے بچے سانپوں سے کھیلیں گے اور انھیں کوئی نقصان نہ دیں گے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) چالیس سال رہیں گے پھر ان کی وفات ہوگی اور مسلمان ان کی نماز جنازہ پڑھائیں گے۔ (حاکم عن ابوہریرہ )

38869

38856- "الأنبياء إخوة لعلات أمهاتهم شتى ودينهم واحد وإني أولى الناس بعيسى ابن مريم لأنه لم يكن بيني وبينه نبي، وإنه نازل فإذا رأيتموه فاعرفوه، رجل مربوع إلى الحمرة والبياض، عليه ثوبان ممصران، رأسه يقطر وإن لم يصبه بلل، فيدق الصليب ويقتل الخنزير ويضع الجزية، ويدعو الناس إلى الإسلام، فتهلك في زمانه الملل كلها إلا الإسلام، وترتع الأسود مع الإبل والنمار مع البقر والذئاب مع الغنم، وتلعب الصبيان بالحيات فلا تضرهم، فيمكث أربعين سنة ثم يتوفى ويصلي عليه المسلمون". "حم عن أبي هريرة".
٣٨٨٥٦۔۔۔ انبیاء ایک خاندان کے بھائی ہیں جن کا باپ ایک اور مائیں جدا جدا ہیں اور ان کا دین (اصولی باتوں میں) ایک ہے میں عیسیٰ بن مریم کے سب سے زیادہ نزدیک ہوں کیونکہ میری اور ان کے درمیان (والے زمانہ میں) کوئی نبی نہیں ہوا۔ وہ اترنے والے ہیں جب انھیں دیکھنا تو پہچان لینا، ان کا قد میانہ، رنگ سرخ وسفید ہوگا ان پر کتے ہوئے دوکپڑے ہوں گے بن دھوئے ان کے سر سے پانی ٹپک رہا ہوگا، صلیب توڑ، خنزیر قتل اور جزیہ ختم کردیں گے اسلام کی دعوت دیں گے اسلام کے سوا تمام مذاہب ان کے زمانہ میں ختم ہوجائیں گے شیر اونٹوں کے ساتھ چیتے گائیوں کے ساتھ اور بھیڑئیے بکریوں کے ساتھ چل رہے ہوں گے، بچے سانپوں سے کھیلیں گے اور انھیں کوئی نقصان نہیں پہنچائیں گے آپ چالیس سال رہیں گے پھر انتقال ہوگا اور مسلمان آپ کی نماز جنازہ پڑھائیں گے۔ (مسند احمد عن ابوہریرہ )

38870

38857- "إني لأرجو إن طال بي عمر أن ألقى عيسى ابن مريم فإن عجل بي موت فمن لقيه منكم فليقرئه مني السلام." م - عن أبي هريرة"
٣٨٨٥٧۔۔۔ میں امید کرتا ہوں کہ اگر میری عمر لمبی ہوجائے تو عیسیٰ بن مریم (علیہما السلام) سے (دنیا میں) میری ملاقات ہوجائے پھر اگر میری وفات جلد ہوگئی تو جس کی ان سے ملاقات ہو وہ میرا سلام ان تک پہنچادے۔ (مسلم عن ابوہریرہ )

38871

38858- "كيف تهلك أمة أنا أولها وعيسى ابن مريم آخرها." ك - عن ابن عمر".
٣٨٨٥٨۔۔۔ وہ (ساری) امت کیسے ہلاک ہوسکتی ہے جس کے آغاز میں میں (محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم)) ہوں اور آخر میں عیسیٰ بن مریم (علیہما السلام) ہیں۔ (حاکم عن ابن عمر)

38872

38859- "طوبى لعيش بعد المسيح! يؤذن للسماء في القطر وللأرض في النبات، فلو بذرت حبة على الصفا لنبتت، ولا تباغض ولا تحاسد حتى يمر الرجل على الأسد فلا يضره ويطأ على الحية فلا تضره." أبو نعيم - عن أبي هريرة".
٣٨٨٥٩۔۔۔ عیسیٰ (علیہ السلام) کے بعد والی زندگی بڑی اچھی ہوگی، آسمان کو برسنے کی زمین کو اگانے کی اجازت ہوگی اگر تم نے صفا پر بھی بیج بکھیر دئیے تو وہ اگ آئیں گے کوئی باہمی بغض وحسد نہیں ہوگا یہ حالت ہوگی کہ آدمی شیر کے پاس سے گزرے گا
تو وہ اسے کوئی نقصان نہیں دے گا سانپ پر پاؤں رکھے گا تو وہ اسے نہیں ڈسے گا۔ (ابونعیم عن ابوہریرہ )

38873

38860- "لا تقوم الساعة حتى ينزل عيسى ابن مريم حكما مقسطا وإماما عدلا، فيكسر الصليب ويقتل الخنزير ويقبض المال حتى لا يقبله أحد." ش - عن أبي هريرة".
٣٨٨٦٠۔۔۔ جب تک عیسیٰ (علیہ السلام) تم میں منصف حاکم اور عادل بادشاہ بن کر نہیں اترتے قیامت قائم نہیں ہوگی وہ صلیب توڑ، خنزیر مار اور مال قبضہ کرلیں گے تو اسے قبول کرنے والا کوئی نہیں ہوگا۔ (ابن ابی شیبہ عن ابوہریرہ )

38874

38861- "ينزل عيسى ابن مريم عند باب دمشق عند المنارة البيضاء لست ساعات من النهار في ثوبين ممشقين كأنما ينحدر من رأسه اللؤلؤ." تمام وابن عساكر - عن عبد الرحمن بن أيوب بن نافع بن كيسان عن أبيه عن جده".
٣٨٨٦١۔۔۔ عیسیٰ (علیہ السلام) دمشق کے دروازہ کے پاس سفید مینارے پر دن کی چھ گھڑیاں رہ جائیں گی تو رنگ دار کپڑوں میں اتریں گے ان کے سر سے گویا موتی جھڑ رہے ہیں۔ (تمام، ابن عساکر عن عبدالرحمن بن ایوب بن نافع بن کیسان عن ابیہ عن جدہ

38875

38862- "ينزل عيسى ابن مريم قبل القيامة، فيكسر الصليب ويقتل الخنزير، ويجتمع الناس على دين، ويضع الجزية." ابن سعد عن أبي هريرة".
٣٨٨٦٢۔۔۔ عیسیٰ (علیہ السلام) قیامت سے پہلے اتریں گے، صلیب توڑ اور خنزیر مار ڈالیں گے، لوگوں کو ایک دین (اسلام) پر جمع کردیں گے اور جزیہ ختم کردیں گے۔ (الدیلمی عن ابوہریرہ )

38876

38863- "ينزل عيسى ابن مريم ثمانمائة رجل وأربعمائة امرأة أخيار من على الأرض وأصلحاء من مضى." الديلمي - عن أبي هريرة".
٣٨٨٦٣۔۔۔ عیسیٰ بن مریم نازل ہوں گے تو زمین پر آٹھ سو مرد اور چار سو عورتیں نیک لوگوں میں سے جو گزرچکے اور موجودہ میں سے ہوں گے۔ (الدیلمی عن)

38877

38864- "سيوقد المسلمون من قسي يأجوج ومأجوج ونشابهم وأترستهم سبع سنين." هـ 1 عن النواس".
٣٨٨٦٤۔۔۔ مسلمان سات سال تک یاجوج ماجوج کے نیزوں اور کمان کی لکڑیاں اور ان کی ڈھالیں ایندھن کے طور پر جلاتے رہیں گے۔ (ابن ماجہ عن النواس)

38878

38865- "فتح اليوم من ردم يأجوج ومأجوج مثل هذه وعقد وهيب بيده تسعين." حم، ق - عن أبي هريرة
٣٨٨٦٥۔۔۔ آج یاجوج ماجوج کی دیوار میں اتنا شگاف ہوگیا ہے اور وہیب نے اپنے ہاتھ سے (٩٠) نوے کا عدسہ بنایا۔ (مسند احمد، بیھقی عن ابوہریرہ )

38879

38866- "ليحجن هذا البيت وليعتمرن بعد خروج يأجوج ومأجوج." حم، خ - أبي سعيد".
٣٨٨٦٦۔۔۔ یاجوج ماجوج کے نکلنے کے بعد بھی ضرور اس گھر کا حج وعمرہ ہوگا۔ (مسند احمد، بخاری عن ابی سعید)

38880

38867- "إن الناس ليحجون ويعتمرون ويغرسون النخل بعد خروج يأجوج ومأجوج." عبد بن حميد - عن أبي سعيد".
٣٨٨٦٧۔۔۔ یاجوج ماجوج کے نکلنے کے بعد بھی لوگ بیت اللہ کا حج وعمرہ کریں گے اور کھجوروں کے درخت لگائیں گے۔ (عبدبن حمید عن ابی سعید)
کلام :۔۔۔ ضعیف الجامع ١٧٩٨، الضعیفہ ٢٣٧٠۔

38881

38868- "لا إله إلا الله، ويل للعرب من شر قد اقترب! فتح اليوم ردم يأجوج ومأجوج مثل هذه - وحلق بأصبعه الإبهام والتي تليها، قيل: أنهلك وفينا الصالحون؟ قال: نعم، إذا كثر الخبث." ق ت، هـ- عن زينب بنت جحش".
٣٨٨٦٨۔۔۔ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں، عربوں کے لیے قریب آچکے شر کی خرابی ہے ! آج یاجوج ماجوج کی دیوار میں اتنا شگاف ہوچکا ہے اور آپ نے انگوٹھے اور شہادت والی انگلی کو ملاکر حلقہ بنایا، کسی نے عرض کیا : ہم میں نیک لوگ ہوں گے پھر بھی ہم ہلاک ہوں گے آپ نے فرمایا : ہاں جب برائی عام ہوجائے۔ (مسلم، ترمذی، ابن ماجہ عن زینب بنت جحش)

38882

38869- "إن يأجوج ومأجوج ليحفرون السد كل يوم حتى إذا كادوا يرون شعاع الشمس قال الذي عليهم: ارجعوا فسنحفره غدا، فيعيده الله أشد ما كان، حتى إذا كادوا يرون شعاع الشمس قال الذي عليهم: ارجعوا فسنحفره غدا إن شاء الله تعالى واستثنوا، فيعودون إليه وهو كهيئته حين تركوه، فيحفرونه ويخرجون على الناس، فينشفون الماء ويتحصن الناس منهم في حصونهم، فيرمون سهامهم إلى السماء فترجع وعليها كهيئة الدم الذي اختبط فيقولون: قبرنا أهل الأرض وعلونا أهل السماء! فيبعث الله عليهم نغفا في أقفائهم فيقتلهم بها، والذي نفسي بيده! إن دواب الأرض لتسمن وتشكر شكرا من لحومهم ودمائهم." حم، هـ، ك - عن أبي هريرة".
٣٨٨٦٩۔۔۔ یاجوج ماجوج روزانہ دیوار کو کھودتے ہیں، جب اس میں سے سورج کی شعاع دیکھتے ہیں تو ان کا سردار کہتا ہے : چلو باقی کل کھودیں گے، تو (دوسرے دن) اللہ تعالیٰ اسے پہلے سے مضبوط کردیتے ہیں پھر جب سورج کی شعاع دیکھتے ہیں تو ان کا سردار کہتا ہے : چلو انشاء اللہ کل کھودیں گے، تو جب لوٹیں گے تو اسے اسی حالت میں پائیں گے پھر اسے کھود کر لوگوں کی طرف آجائیں گے، پانی (پیکر) خشک کردیں گے لوگ ان کے شر سے بچنے کے لیے قلعہ بند ہوجائیں گے وہ آسمان کی طرف اپنے تیر پھینکیں گے تو وہ خون آلود ہو کر ان کی طرف لوٹیں گے وہ کہیں گے : ہم نے زمین والوں کو ہلاک کردیا اور آسمان والوں پر غالب آگئے۔ اللہ تعالیٰ ان پر نغف کیڑا بھیجے گا جو ان کی گدی میں چپک جائے گا جس سے وہ ہلاک ہوجائیں گے۔
اس ذات کی قسم ! جس کے قبضہ قدرت میں میری جان ہے ! زمین کے کیڑے مکوڑے ان کے خون سے موٹے ہوں گے اور ان کے گوشت سے پلیں بڑھیں گے۔ (مسند احمد، ابن ماجہ، حاکم عن ابوہریرہ )

38883

38870- "إن يأجوج ومأجوج لهم نساء يجامعون ماشاؤا وشجر يلقحون ما شاؤا، فلا يموت منهم رجل إلا ترك من ذريته ألفا فصاعدا." ن - عن أوس بن أبي أوس".
٣٨٨٧٠۔۔۔ یاجوج ماجوج کی عورتیں ہیں جتنا چاہیں ان سے جماع کریں اور درخت ہیں جن میں جتنی چاہیں پیوند کاری کریں، ان میں سے جو بھی مرتا ہے اپنی اولاد میں سے ہزار سے اوپر افرراد چھوڑتا ہے۔ (نسائی عن اوس بن ابی اوس)
کلام :۔۔۔ ضعیف الجامع ٢٠٢٨۔

38884

38871- "تفتح يأجوج ومأجوج فيخرجون على الناس كما قال الله عز وجل {مِنْ كُلِّ حَدَبٍ يَنْسِلُونَ} فيغشون الأرض، وينحاز المسلمون عنهم إلى مدائنهم وحصونهم ويضمون إليهم مواشيهم، ويشربون مياه الأرض حتى أن بعضهم ليمر بالنهر فيشربون ما فيه حتى يتركوه يبسا حتى أن من بعدهم ليمر بذلك النهر فيقول: قد كان ههنا ماء مرة، حتى إذا لم يبق من الناس أحد إلا أخذ في حصن أو مدينة قال قائلهم: هؤلاء أهل الأرض قد فرغنا منهم، بقي أهل السماء، ثم يهز أحدهم حربته ثم يرمي بها إلى السماء فترجع مخضبة دما للبلاء والفتنة، فبينما هم على ذلك إذ بعث الله دودا في أعناقهم كنغف الجراد الذي يخرج في أعناقه فيصبحون موتى لا يسمع لهم حس، فيقول المسلمون: ألا رجل يشرى لنا نفسه فينظر ما فعل هذا العدو؟ فيتجرد رجل منهم محتسبا نفسه قد أوطنها على أنه مقتول فينزل، فيجدهم موتى بعضهم على بعض، فينادي: يا معشر المسلمين! ألا أبشروا، إن الله عز وجل قد كفاكم عدوكم فيخرجون من مدائنهم وحصونهم ويسرحون مواشيهم، فما يكون لها رعي إلا لحومهم فتشكر عنه كأحسن ما شكرت عن شيء من النبات أصابته قط." حم، هـ، حب، ك - عن أبي سعيد".
٣٨٨٧١۔۔۔ یاجوج ماجوج کو کھولا جائے گا۔ وہ لوگوں کی طرف آئیں گے جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا :” اور وہ ہر اونچی جگہ سے پھسلتے ہوں گے “ پوری زمین پر (ٹڈی دل) کی طرح چھاجائیں گے، اور مسلمان ان سے بچنے کے لیے اپنے شہروں اور قلعوں میں محفوظ ہو کر اپنے مال مویشی اپنے پاس روک لیں گے، وہ زمین کے پانی پی لیں گے یہاں تک کہ ان کے کچھ لوگ نہر پر سے گزریں گے تو اس کا (سارا) پانی پی لیں گے اور اسے خشک کرکے چھوڑیں گے اور بعد والے جب وہاں سے گزریں گے تو کہیں گے : یہاں بھی کبھی پانی تھا۔
اور جب وہی لوگ رہ جائیں گے جو کسی قلعہ یا شہر میں ہوں گے تو ان میں سے کوئی کہے گا : ان زمین والوں سے تو ہم فارغ ہوگئے، اب آسمان والے رہ گئے ہیں، پھر ان میں سے ایک اپنے نیزے کو ہلائے گا اور آسمان کی طرف پھینک دے گا تو وہ خون آلود ہو کر نیچے آزمائش اور فتنہ کے لیے لوٹے گا، وہ اسی حال میں ہوں گے کہ اللہ تعالیٰ ان کی گردنوں پر ایک کیڑا بھیجے گا جیسے ٹڈی کا کیڑا ہوتا ہے وہ ان کی گردنوں میں نکلے گا تو وہ مردہ پڑے ہوں گے ان کی کوئی آہٹ سنائی نہیں دے گی، تو مسلمان کہیں گے : کیا کوئی شخص ہمارے لیے اپنی جان کی قربانی دے گا تاکہ دیکھے ایسے دشمن کا کیا ہوا ؟ تو وہ شخص ان سے علیحدہ ہو کر اپنا محاسبہ کرکے کہ آج اس نے قتل ہوجاتا ہے ان کی طرف اترے گا، تو انھیں ایک دوسرے پر پڑے مردہ پائے : وہ اعلان کرے گا : مسلمانو ! خوشخبری ہو ! اللہ تعالیٰ نے تمہاری دشمن سے کفایت کردی ہے چنانچہ وہ اپنے شہروں اور قلعوں سے اپنے مویشی ہنکاتے ہوئے نکلیں گے تو ان کی خوراک ان (یاجوج ماجوج) کے گوشت ہوں گے جس سے وہ ایسے تندرست وتناور ہوں گے جیسے انھیں کوئی خاص نبات مل گئی ہو۔ (مسند احمد، ابن ماجہ، ابن حبان، حاکم عن ابی سعید)

38885

38872- "إن يأجوج ومأجوج من ولد آدم، ولو أرسلوا لأفسدوا على الناس معايشهم، ولن يموت منهم رجل إلا ترك من ذريته ألفا فصاعدا، وإن من ورائهم ثلاث أمم، تاويل وتاريس ومنسك." عبد بن حميد في التفسير وابن المنذر، طب وابن مردويه، ق في البعث - عن ابن عمرو".
٣٨٨٧٢۔۔۔ یاجوج ماجوج اولاد آدم ہے اگر انھیں چھوڑ دیا تو لوگوں کی گزران زندگی بگاڑ دیں گے اور ان میں سے جو بھی مرتا ہے تو ہزار سے اوپر اپنی اولاد چھوڑ کر مرتا ہے ان کے پیچھے تین امتیں ہیں۔ (تاویل، تاریس ومنسک، عبدبن حمید فی التفسیر وابن المنذر، طبرانی فی الکبیر وابن مردویہ، بیھقی فی البعث عن ابن عمرو)
کلام :۔۔۔ اللاۤلی ج ١ ص ٥٨۔ ٥٩۔

38886

38873- "إنكم تقولون: لا عدو، وإنكم لا تزالون تقاتلون عدوا حتى يأتي يأجوج ومأجوج، عراض الوجوه، صغار العيون، صهب الشعاف {مِنْ كُلِّ حَدَبٍ يَنْسِلُونَ} كأن وجوههم المجان المطرقة." حم، طب - عن خالد بن عبد الله بن حرملة عن خالته".
٣٨٨٧٣۔۔۔ تم لوگ کہو گے : کوئی دشمن نہیں، جب کہ تم دشمن سے لڑتے رہوگے یہاں تک یاجوج آجائیں گے ان کے چہرے چوڑے ہوں گے، آنکھیں چھوٹی بالوں کی سرخ لٹیں ہوں گی، وہ اونچی جگہ سے پھسل رہے ہوں گے، گویا ان کے چہرے منڈھی ہوئی ڈھالیں ہیں۔ (مسند احمد، طبرانی عن خالد بن عبداللہ بن حرملہ عن خالۃ)

38887

38874- "بعثني الله حين أسري بي إلى يأجوج ومأجوج فدعوتهم إلى دين الله وإلى عبادته، فأبوا أن يجيبوني، فهم في النار مع من عصى من ولد آدم وولد إبليس." نعيم بن حماد في الفتن - عن ابن عباس".
٣٨٨٧٤۔۔۔ معراج کی رات اللہ تعالیٰ نے مجھے یاجوج ماجوج کی طرف بھیجا، میں نے انھیں اللہ تعالیٰ کے دین اور اس کی عبادت کی دعوت دی، تو انھوں نے میری بات ماننے سے انکار کردیا، تو وہ جنات اور اولاد آدم میں سے ان لوگوں کے ساتھ جنہوں نے اللہ کی نافرمانی کی جہنم میں ہوں گے۔ (نعیم بن حماد فی الفتن عن ابن عباس)
کلام :۔۔۔ اللاۤلی ج ١ ص ٥٨۔

38888

38875- "ويل للعرب من شر قد اقترب! فتح من ردم يأجوج ومأجوج مثل هذه - وعقد عشرة، قيل: أنهلك وفينا الصالحون؟ قال: نعم، إذا كثر الخبث." طب - عن أم سلمة عن عائشة".
٣٨٨٧٥۔۔۔ عربوں کے لیے قریب کے شر سے خرابی ہے یاجوج ماجوج کی دیوار اتنی کھل گئی ہے اور آپ نے دس کا عدد بنایا، کسی نے عرض کیا : ہم میں نیک لوگ ہوں گے پھر بھی ہم ہلاک ہوجائیں گے ؟ آپ نے فرمایا : ہاں جب برائی پھیل جائے۔ (طبرانی عن ام سلمۃ عن عائشۃ)

38889

38876- "لا إله إلا الله، ويل للعرب من شر قد اقترب! فتح اليوم من ردم يأجوج ومأجوج مثل هذه - وحلق بأصبعه الإبهام والتي تليها؛ قيل: يا رسول الله! أنهلك وفينا الصالحون؟ قال: نعم، إذا كثر الخبث." ش، خ، م، ت، هـ- عن زينب بنت أم سلمة عن أم حبيبة بنت أم حبيبة عن أمها حبيبة عن زينب بنت جحش" مر برقم 38868.
٣٨٨٧٦۔۔۔ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں، قریبی شر سے عربوں کی خرابی ہے آج یا جوج ماجوج کی دیوار میں اتنا شگاف ہوگیا ہے اور آپ نے انگوٹھے اور شہادت کی انگلی سے حلقہ (دائرۃ) بنایا، کسی نے عرض کیا : یارسول اللہ ! ہم میں نیک لوگ ہوں گے پھر بھی ہم ہلاک ہوجائیں گے ؟ آپ نے فرمایا : ہاں جب برائی زیادہ ہوجائے، (ابن ابی شیبہ، بخاری، مسلم ، ترمذی، ابن ماجہ عن زینب بنت ام سلمہ عن ام حبیبہ بنت ام حبیبہ عن ام حبیبہ عن زینب بن جحش۔ مربرقم ٣٨٨٦٨۔

38890

38877- "سيوقد المسلمون من جعابهم وقسيم وأترسهم سبع سنين - يعني يأجوج ومأجوج." طب - عن النواس".
٣٨٨٧٧۔۔۔ سات سال تک مسلمان ان (یاجوج ماجوج) کے ترکش، ان کے نیزوں کے دستوں اور ان کی ڈھالوں کو بطور ایندھن جلائیں گے۔ (طبرانی عن النواس)

38891

38878- "تخرج الدابة ومعها خاتم سليمان وعصا موسى فتحلو وجه المؤمن بالعصا وتخطم أنف الكافر بالخاتم، حتى أن أهل الخوان ليجتمعون فيقول هذا: يا مؤمن! ويقول هذا: يا كافر." حم، ت، هـ: ك - عن أبي هريرة".
٣٨٨٧٨۔۔۔ دابۃ الارض نکلے گا اس کے پاس سلیمان (علیہ السلام) کی انگوٹھی اور موسیٰ (علیہ السلام) کا عصا ہوگا وہ مومن کے چہرے پر لاٹھی سے اور کافر کی ناک پر انگوٹھی سے نشان لگائے گا، یہاں تک کہ لوگ دستر خوان پر جمع ہوں گے اور کہیں گے یہ مومن ہے، یہ کافر ہے۔ (مسند احمد، ترمذی، ابن ماجہ، حاکم عن ابوہریرہ )
کلام :۔۔۔ ضعیف ابن ماجہ ٨٨١، ضعیف الترمذی ٦٢٢) ۔

38892

38879- "تخرج الدابة فتسم الناس على خراطيمهم، ثم يغمرون فيكم حتى يشتري الرجل الدابة، فيقال: ممن اشتريت؟ فيقول: من الرجل المخطم." حم - عن أبي أمامة".
٣٨٨٧٩۔۔۔ دابۃ الارض نکلے گا اور لوگوں کی تھوتھنیوں پر نشان لگائے گا پھر وہ تم میں گھل مل جائیں گے یہاں تک کہ آدمی جانور خریدے گا تو اس سے کہا جائے گا : تم نے یہ کس سے خریدا ؟ وہ کہے گا : نشان زدہ شخص سے۔ (مسند احمد عن ابی امامۃ)

38893

38880- "بئس الشعب جياد؟ تخرج الدابة فتصرخ فيسمعها من بين الخافقين." طس - عن أبي هريرة".
٣٨٨٨٠۔۔۔ عمدہ گھوڑوں کی گھاٹی کیا ہی بری ہے ؟ دابۃ الارض نکلے گا اور چیخے گا تو مدینہ کے اطراف کے درمیان والے لوگ اس کی آواز سنیں گے۔ (طبرانی فی الاوسط عن ابوہریرہ )
کلام :۔۔۔ ذخیرۃ الحفاظ ٢٣١٨، ضعیف الجامع ٢٣٥٢۔

38894

38881- "مثل أمتي ومثل الدابة حين تخرج كمثل حيز بني ورفعت حيطانه وسدت أبوابه وطرح فيه من الوحش كلها ثم جيء بالأسد فطرح وسطها فارتعدت وأقبلت إلى النفق تلحسه من كل جانب، كذلك أمتي عند خروج الدابة لا يفر منها أحد إلا مثلت بين عينيه، ولها سلطان من ربنا عظيم." أبو نعيم والديلمي - عن سلمان".
٣٨٨٨١۔۔۔ دابۃ الارض جب نکلے گا تو اس کی اور میری امت کی مثال اس جگہ کی سی ہے جو تعمیر کی گئی اور اس کی دیواریں بلند کی گئیں، اور دروازے بندکردئیے گئے اور اس کے تمام وحشی جانور نکال دئیے گئے، پھر شیر لاکر اس کے درمیان میں چھوڑ دیا گیا، پھر وہ عمارت کانپنے لگی اور پھٹنے کے قریب ہوگئی اور ہر طرف سے شیر پر گرنے لگی، یہی حال میری امت کا دابۃ الارض کے نکلنے کے وقت ہوگا ان میں سے کوئی بھی بھاگ نہ سکے گا سب اس کے سامنے لاکھڑے کئے جائیں گے۔ اور اسے ہمارے رب کی
طرف سے بڑی دسترس حاصل ہوگی۔ (ابونعیم والدیلمی عن سلمان)

38895

38882- "أما أول أشراط الساعة فنار تخرج من المشرق فتحشر الناس إلى المغرب، وأما أول ما يأكل أهل الجنة فزيادة كبد حوت، وأما شبه الولد أباه وأمه فإذا سبق ماء الرجل ماء المرأة نزع إليه الولد، وإذا سبق ماء المرأة ماء الرجل نزع إليها." حم، خ،1 ن - عن أنس".
٣٨٨٨٢۔۔۔ قیامت کی پہلی نشانیوں میں سے آگ ہے جو مشرق سے نکلے گی لوگوں کو مغرب کی طرف کرے گی، اور اہل جنت جو سب سے پہلی چیز کھائیں گے تو وہ مچھلی کے جگر کی زیادتی ہے، رہا بچہ کا ماں باپ کے مشابہ ہونا، تو جب مرد کا پانی (نطفہ) عورت کے پانی پر سبقت لے جائے تو وہ (مرد) بچے کو اپنی طرف کھینچ لیتا ہے اور جب عورت کا پانی مرد کے پانی پر سبقت حاصل کرلے تو وہ بچہ کو اپنی طرف کھینچ لیتی ہے۔ (مسند احمد، بخاری، نسائی عن انس)

38896

38883- "لا تقوم الساعة حتى تخرج نار من أرض الحجاز تضيء أعناق الإبل ببصرى." ق2 عن أبي هريرة".
٣٨٨٨٣۔۔۔ جب تک حجاز کی زمین سے ایسی آگ نہیں نکل آتی جس سے بصری کے اونٹوں کی گردنیں روشن ہوں گی، قیامت قائم نہیں ہوگی۔ (بخاری عن ابوہریرہ )

38897

38884- "ستخرج نار من حضرموت أو من بحر حضرموت قبل يوم القيامة تحشر الناس، قالوا: يا رسول الله! فما تأمرنا؟ قال: عليكم بالشام." حم، ت: 1حسن صحيح - عن ابن عمر".
٣٨٨٨٤۔۔۔ حضرموت یابحر حضرت موت سے ایک آگ قیامت سے پہلے نکلے گی جو لوگوں کو جمع کرے گی۔ لوگوں نے عرض کیا : یارسول اللہ ! پھر آپ ہمیں کیا حکم دیتے ہیں ؟ آپ نے فرمایا : شام سے نہ نکلنا (مسند احمد ترمذی، حسن صحیح عن ابن عمر

38898

38885- "ستخرج عليكم نار في آخر الزمان من حضرموت تحشر الناس، قيل: بما تأمرنا يا رسول الله؟ قال عليكم بالشام." حب - عن ابن عمر".
٣٨٨٨٥۔۔۔ تمہارے سامنے حضرت موت سے آخری زمانے میں ایک آگ نکلے گی جو لوگوں کو جمع کرے گی، کسی نے عرض کیا : پھر آپ ہمیں کیا حکم دیتے ہیں ؟ فرمایا : شام سے نہ نکلنا۔ (ابن حبان عن ابن عمر)

38899

38886- "لتقصدنكم نار هي اليوم خامدة في واد يقال له: برهوت، تغشى الناس، فيها عذاب أليم، تأكل الأنفس والأموال تدور الدنيا كلها في ثمانية أيام، تطير طير الريح والسحاب، حرها أشد من حرها بالنهار، ولها ما بين السماء والأرض دوي كدوي الرعد القاصف، هي من رؤس الخلائق أدنى من العرش، قيل: يا رسول! أسليمة هي يومئذ على المؤمنين والمؤمنات؟ قال، وأين المؤمنون والمؤمنات يومئذ؟ هم شر من الحمر يتسافدون كما تتسافد البهائم وليس فيهم رجل يقول: مه مه." طب وابن عساكر - عن حذيفة بن اليمان".
٣٨٨٨٦۔۔۔ وہ آگ تمہارا ضرور قصہ ختم کرے گی جو آج وادی برھوت میں بجھی ہوئی ہے لوگوں کو گھیرے گی اس میں دردناک عذاب ہوگا، جانداروں اور اموال کو کھاجائے گی پوری دنیا میں آٹھ دنوں میں پھرے گی، وہ پرندوں اور بادلوں کی طرح اڑے گی، اس کی گرمی دن کی گرمی سے سخت ہوگی آسمان و زمین میں اس کی آواز کو ندنے والی بجلی کی طرح ہوگی وہ لوگوں کے سروں کی بنسبت عرش کے زیادہ نزدیک ہوگی، کسی نے عرض کیا : یارسول اللہ ! کیا وہ مسلمانوں کے لیے سلامتی والی ہوگی ؟ آپ نے فرمایا : اس وقت مسلمان مرد عورتیں ہوں گی کہاں ؟ وہ تو گدھوں سے برے لوگ ہوں گے جانوروں کی طرح صحبت کریں گے ان میں ایک شخص بھی ایسا نہیں ہوگا جو ان سے کہے : نہ کرونہ کرو۔ (طبرانی فی الکبیر، ابن عساکر عن حذیفۃ بن الیمان)

38900

38887- "تكون هجرة بعد هجرة حتى يهاجر الناس إلى مهاجر إبراهيم وحتى لا يبقى على الأرض إلا شرار أهلها، تقذرهم روح الله وتلفظهم أرضوهم، وتحشرهم النار من عدن مع القردة والخنازير، تبيت معهم أينما باتوا وتقيل معهم أينما قالوا، ولها ما سقط منهم." حم، طب، ك - عن عمر".
٣٨٨٨٧۔۔۔ ہجرت کے بعد ہجرت ہوگی، یہاں تک کہ لوگ ابراہیم (علیہ السلام) کی ہجرت گاہ کی طرف ہجرت کریں گے یہاں تک کہ زمین پر صرف برے لوگ رہ جائیں گے ان سے اللہ کی روح (ذات) نفرت کرے گی اور انھیں ان کی زمین پھینک دے گی اور آگ انھیں عدن سے بندروں اور خنزیروں کے ساتھ جمع کرے گی، جہاں وہ رات گزاریں گے آگ رات گزارے گی اور جہاں وہ قیلولہ (دوپہر کا آرام) کریں وہ قیلولہ کرے گی ان کے گرے پڑے اس کا حصہ خوراک ہوں گے۔ (مسند احمد طبرانی، حاکم عن عمر)

38901

38888- "ستكون هجرة بعد هجرة، فخيار أهل الأرض ألزمهم مهاجر إبراهيم، ويبقى في الأرض شرار أهلها، تلفظهم وتقذرهم نفس الله، وتحشرهم النار مع القردة والخنازير، تبيت معهم إذا باتوا وتقيل معهم إذا قالوا، وتأكل من تخلف." حم - عن ابن عمر، حم 1، د، ك، حل - عن ابن عمرو".
٣٨٨٨٨۔۔۔ ہجرت کے بعد، ہجرت ہوگی ابراہیم (علیہ السلام) کی ہجرت گاہ کو تھامنے والے بہترین لوگ ہوں گے۔ اور زمین میں برے لوگ رہ جائیں گے اللہ ذات انھیں پھینک دے گی اور ان سے نفرت کرے گی اور آگ انھیں بندروں اور خنزیروں کے ساتھ جمع کرے گی۔ (مسند احمد، عن ابن عمر، مسند احمد، ابوداؤد، حاکم، حلیۃ الاولیاء عن ابن عمرو)
کلام :۔۔۔ ضعیف ابی داؤد ٥٣٤، ضعیف الجامع ٣٢٥٩)

38902

38889- "توشك أن تخرج نار من حبس سيل، تسير سير بطيئة الإبل، تسير بالنهار وتقيم بالليل وتغدو وتروح، يقال: غدت النار أيها الناس اغدو، قالت النار أيها الناس فقيلوا، راحت النار أيها الناس، فروحوا، من أدركته أكلته." حم، ع والبغوي والباوردي وابن قانع، طب، ك، حب وأبو نعيم وتعقب، هق - عن رافع بن بشر السلمي عن أبيه ويقال له بشير، قال البغوي: ولا أعلم له غيره".
٣٨٨٨٩۔۔۔ عنقریب سیلاب کے بند سے ایک آگ نکلے گی وہ سست اونٹوں کی چال چلے گی صبح وشام دن کے وقت چلے گی اور رات کو قیام کرے گی، کہا جائے گا آگ چل پڑی لوگو ! چلو، آگے کہے گی : لوگو ! چلو، آگ کہے گی : لوگو ! قیلولہ کرلو، شام کو آگ چلے گی : کہا جائے گا : لوگو ! چلو وہ آگ جس تک پہنچ گئی اسے بھسم کردے گی۔ (مسند احمد وابو نعیم وتعقب، بیھقی عن رافع بشر السلمی عن ابیہ وقال لہ : بشیر قال البغوی : ولا اعلم لہ غیرہ)

38903

38890- "أخرج أهلك فإنه يوشك أن تخرج منه نار تضيء أعناق الإبل ببصرى - يعني حبس سيل." ك وتعقب - عن أبي البداح ابن عاصم عن أبيه".
٣٨٨٩٠۔۔۔ اپنے گھر والوں کو نکال کرلے جاؤ عنقریب یہاں سے ایک آگ نکلے گی جو بصری یعنی سیلاب کے بند کے اونٹوں کی گردنیں روشن کردے گی۔ (حاکم وتعقب عن ابی البداح ابن عاصم عن ابیہ)

38904

38891- "أخرج أهلك منها - يعني من حبس سيل فإنه يوشك أن تخرج منه نار تضيء أعناق الإبل ببصرى." طب - عن عاصم بن عدي الأنصاري".
٣٨٨٩١۔۔۔ بندسیلاب سے اپنے گھروالوں کو نکال لو کیونکہ یہاں عنقریب ایک آگے نکلے گی جو بصری کے اونٹوں کی گردنیں روشن کردے گی۔ (طبرانی عن عاصم بن عدی الانصاری)

38905

38892- "أما إنهم سيدعونها أحسن ما كانت - يعني المدينة، ليت شعري متى تخرج نار من اليمن من جبل الوراق! تضيء منها أعناق الإبل بروكا ببصرى كضوء النهار." حم، ع، حب والروياني ك، ض - عن أبي ذر".
٣٨٨٩٢۔۔۔ البتہ یہ اسے (مدینہ کو) اس سے اچھی حالت میں چھوڑ جائیں گے، کاش مجھے معلوم ہوجائے کہ یمن کی جانب جبل وراق سے وہ آگ کب نکلے گی جو بصری میں بیٹھے اونٹوں کی۔ گردنیں دن کی روشنی کی طرح روشن کرے گی ؟ (مسند احمد، ابویعلی، ابن حبان والرویانی، حاکم، ضیاء عن ابی در)

38906

38893- "تبعث نار على أهل المشرق فتحشرهم إلى المغرب، تبيت معهم حيث باتوا وتقيل معهم حيث قالوا، يكون لها ما سقط منهم وتخلف، تسوقهم سوق الجمل الكسير." قط في الأفراد، طب ك - عن ابن عمرو".
٣٨٨٩٣۔۔۔ اہل مشرق کی جانب ایک آگ بھیجی جائے گی جو انھیں مغرب کی طرف جمع کرے گی، جہاں وہ لوگ رات گزاریں، رات گزارے اور جہاں وہ قیلولہ کریں قیلولہ کرے گی۔ جو لوگ پیچھے گرے پڑے ہوں گے اس کی خوراک ہوں گے، وہ انھیں سست اونٹ کی رفتار ہانکے گی۔ (دارقطنی فی الافراد، طبرانی فی الکبیر، حاکم عن ابی عمرو)

38907

38894- "لا تقوم الساعة حتى تخرج نار من ركوبة تضيء أعناق الإبل ببصرى". أبو عوانة - عن أبي الطفيل عن حذيفة ابن أسيد".
٣٨٨٩٤۔۔۔ جب تک رکوبہ سے ایک آگ نہیں نکلتی جس سے بصری کے اونٹوں کی گردنیں روشن ہوں گی قیامت قائم نہیں ہوگی۔ (ابو عوانہ عن ابی الطفیل عن حذیفۃ ابن سید)

38908

38895- "يوشك أن تدعوها أحسن ما كانت، ليت شعري متى تخرج نار من جبل الوراق! تضيء لها أعناق البخت ببصرى، يرون كضوء النهار." ك - عن أبي ذر".
٣٨٨٩٥۔۔۔ ہوسکتا ہے تم اسے، اس سے اچھی حالت میں چھوڑ جاؤ، کاش مجھے پتہ چل جائے کہ جبل وراق سے وہ آگ کب نکلے گی جس سے بصری کے اونٹوں کی گردنیں اس طرح روشن ہوں گی جیسے لوگ دن کے وقت دیکھتے ہیں۔ (حاکم عن ابن ذر

38909

38896- "أول الآيات طلوع الشمس من مغربها." طب - عن أبي أمامة".
٣٨٨٩٦۔۔۔ پہلی نشانیوں میں سے سورج کا مغرب سے طلوع ہونا ہے۔ (طبرانی فی الکبیر عن ابی امامۃ)
کلام :۔۔۔ ذخیرۃ الحفاظ ٢١٤٣، المشتھر ٤١۔

38910

38897- "لا تقوم الساعة حتى تطلع الشمس من مغربها، فإذا طلعت فرآها الناس آمنوا أجمعون، فذلك حين لا ينفع نفسا إيمانها لم تكن آمنت من قبل أو كسبت في إيمانها خيرا، ولتقومن الساعة وقد نشر الرجلان ثوبهما بينهما فلا يتبايعانه ولا يطويانه، ولتقومن وقد انصرف الرجل بلين لقحته فلا يطعمه، ولتقومن الساعة وهو يليط حوضه فلا يسعى فيه، ولتقومن الساعة وقد رفع أكلته إلى فيه فلا يطعمها." ق، ه عن أبي هريرة".
٣٨٨٩٧۔۔۔ جب تک سورج مغرب سے طلوع نہیں ہولیتا قیامت قائم نہیں ہوگی، جب وہ طلوع ہوگا تو لوگ اسے دیکھ کر سب کے سب ایمان لے آئیں گے یہی وقت ہوگا جس میں کسی ایمان لانے والے کو جب پہلے سے مسلمان نہیں ہوا اور نہ اپنے ایمان میں کوئی بھلائی کی، اسے کچھ فائدہ نہیں ہوگا، قیامت ضرور قائم ہوگی جب کہ دو آدمیوں نے (بھاؤ تاؤ کے لئے) کپڑا پھیلایا ہوگا تو نہ وہ اسے خرید بیچ سکیں گے اور نہ لپیٹ سکیں گے، قیامت قائم ہو کر رہے گی جب کہ آدمی اپنی اونٹنی کا دودھ دھوکر لوٹ رہا ہوگا پھر اے پی نہیں سکے گا، اور قیامت برپا ہو کر رہے گی جب کہ ایک شخص اپنے حوض کی مرمت کررہا ہوگا تو اسے مزید (بھاگنے کا) موقع نہیں ملے گا، قیامت قائم ہو کر رہے گی جب کہ آدم نے منہ کی طرف لقمہ اٹھایا ہوگا لیکن اسے کھانہ سکے گا۔ (بخاری، ابن ماجہ عن ابوہریرہ )

38911

38898- "طلوع الفجر أمان لأمتي من طلوع الشمس من مغربها." فر - عن ابن عباس".
٣٨٨٩٨۔۔۔ میری امت کے لیے طلوع فجر، سورج کے مغرب سے طلوع ہونے کی نسبت امان ہے۔ (فردوس عن ابن عباس
کلام :۔۔۔ ضعیف الجامع ٣٦٢٨، المغیر ٩٠)

38912

38899- "إذا طلعت الشمس من مغربها خر إبليس ساجدا ينادي ويجهر: إلهي! مرني أن أسجد لمن شئت، فيجتمع إليه زبانيته فيقولون: يا سيدي ما هذا التضرع؟ فيقول: إني سألت ربي عز وجل أن ينظرني إلى الوقت المعلوم وهذا الوقت المعلوم، ثم تخرج دابة الأرض من صدع في الصفا، فأول خطوة تضعها بأنطاكية فتأتي إبليس فتلطمه." طب - عن ابن عمرو".
٣٨٨٩٩۔۔۔ جب سورج مغرب سے نکلے گا تو ابلیس سجدہ میں گرجائے گا اور چیخ و پکار کرک ہے گا : میرے معبود ! مجھے حکم دے جسے تو چاہے گا میں سجدہ کروں گا، اس کا لشکر اس کے پاس جمع ہو کر عرض کرے گا : سردار ! یہ کیسی آہ زاری ہے ؟ وہ کہے گا : میں نے اپنے رب سے ایک مقررہ مدت تک مہلت مانگی تھی اب یہی وہ وقت ہے، پھر کوہ صفا کی پھٹن سے ایک جانور نکلے گا وہ پہلا قدم انطاکیۃ میں رکھے گا اور ابلیس کے پاس آکر اسے طمانچہ مارے گا۔ (طبرانی فی الکبیر عن ابن عمرو)

38913

38900- "يجيء الريح التي يقبض الله فيها نفس كل مؤمن ثم طلوع الشمس من مغربها وهي الآية التي ذكرها الله تعالى في كتابه." طب، ك - عن أبي الطفيل عن حذيفة بن أسيد".
٣٨٩٠٠۔۔۔ وہ ہوا آئے گی جس سے اللہ تعالیٰ ہر مومن کی روح قبض کرے گا، پھر مغرب سے سورج طلوع ہوگا یہ وہی نشانی ہے جسے اللہ تعالیٰ نے اپنی کتاب میں ذکر کیا ہے۔ (طبرانی فی الکبیر، حاکم عن ابی الطفیل عن حذیفۃ ابن اسید)

38914

38901- "يجيء الريح التي يقبض الله فيها نفس كل مؤمن ثم طلوع الشمس من مغربها وهي الآية التي ذكرها الله تعالى في كتابه." ك - عن أبي شريحة، حسن".
٣٨٩٠١۔۔۔ وہ ہوا آئے گی جس سے اللہ تعالیٰ ہر مسلمان کی روح قبض کرے گا پھر مغرب سے سورج طلوع ہوگا یہ وہی نشانی ہے جسے اللہ تعالیٰ نے اپنی کتاب میں ذکر کیا ہے۔ (حاکم عن ابی شریحۃ، حسن)

38915

38902- "تدري أين تذهب؟ فإنها تذهب حتى تسجد تحت العرش فتستأذن فيؤذن لها، ويوشك أن تسجد فلا يقبل منها وتستأذن فلا يؤذن لها، يقال لها: ارجعي من حيث جئت، فتطلع من مغربها، فذلك قوله تعالى: {وَالشَّمْسُ تَجْرِي لِمُسْتَقَرٍّ لَهَا ذَلِكَ تَقْدِيرُ الْعَزِيزِ الْعَلِيمِ} . "خ - عن أبي ذر"
٣٨٩٠٢۔۔۔ جانتے ہو یہ (سورج) کہاں جاتا ہے ؟ یہ جاتا ہے اور عرش کے تلے سجدہ کرتا ہے پھر اجازت طلب کرتا ہے اور اسے اجازت مل جاتی ہے اور ہوسکتا ہے کہ وہ سجدہ کرے گا تو اس سے قبول نہیں کیا جائے گا پھر وہ اجازت طلب کرے گا تو اسے اجازت بھی نہیں ملے گی (بلکہ) اسے کہا جائے گا جہاں سے آیا ہے وہاں لوٹ جا، تو (یوں وہ) مغرب سے طلوع ہوگا۔ (یہی اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے کہ ” سورج اپنے ٹھکانے کی طرف چلتا ہے یہی غالب علم والے کا نظام ٹھہرایا ہوا ہے۔ “(بخاری عن ابی ذر)

38916

38903- "تغيب الشمس تحت العرش فيؤذن لها فترجع، فإذا كانت تلك الليلة التي تطلع صبيحتها من المغرب لم يؤذن لها فإذا أصبحت قيل لها: اطلعي من مكانك، ثم قرأ {هَلْ يَنْظُرُونَ إِلَّا أَنْ تَأْتِيَهُمُ الْمَلائِكَةُ أَوْ يَأْتِيَ رَبُّكَ أَوْ يَأْتِيَ بَعْضُ آيَاتِ رَبِّكَ} . "حم عن أبي ذر".
٣٨٩٠٣۔۔۔ سورج عرش کے نیچے چھپتا ہے پھر اسے اجازت ملتی ہے تو وہ لوٹ جاتا ہے تو جس رات اس نے وہ صبح مغرب سے طلوع ہونا ہوگا اسے اجازت نہیں ملے گی صبح کے وقت اسے کہا جائے گا : اپنی جگہ سے طلوع ہو پھر آپ نے یہ آیت پڑھی، کیا انھیں فرشتوں، تیرے رب کے حکم اور تیرے رب کی فضل نشانیوں کے آنے کا انتظار ہے۔ “(مسند احمد عن ابی ذر)

38917

38904- "الصور قرن ينفخ فيه." حم، د، ت،1 ك - عن ابن عمرو".
٣٨٩٠٤۔۔۔ صور ایک سینگ ہے جس میں پھونکا جائے گا۔ (مسند احمد، ابوداؤد، ترمذی، حاکم عن ابن عمرو)

38918

38905- "صاحب الصور جبرئيل عن يمينه وميكائيل عن يساره." ك عن أبي سعيد".
٣٨٩٠٥۔۔۔ صور والے (فرشتے ) کی دائیں جانب جبرائیل اور بائیں جانب میکائیل ہے۔ (حاکم عن ابی سعید)
کلام :۔۔۔ ضعیف الجامع ٣٤٦٢۔

38919

38906- "كيف أنعم وصاحب القرن قد التقم القرن وحتى الجبهة وأصغى السمع ينتظر متى يؤمر بالنفخ فينفخ! قالوا كيف نصنع؟ قال: قولوا: حسبنا الله ونعم الوكيل، على الله توكلنا." حم حب، ت، ك - عن أبي سعيد، حم، ك - عن ابن عباس، حم، طب - عن زيد بن أرقم، وأبو الشيخ في العظمة - عن أبي هريرة حل - عن جابر، والضياء - عن أنس"
٣٨٩٠٦۔۔۔ میں کیسے خوش عیش رہوں جب کہ صور والے (فرشتے) نے صور کو منہ میں رکھا ہے پیشانی جھکائی اور کان لگایا ہوا ہے حکم کا منتظر ہے کہ اسے پھونک مارنے کا کب حکم ملتا ہے ؟ تاکہ اس میں پھونک مارے۔ لوگوں نے عرض کیا : ہم کیا کریں گے ؟ آپ نے فرمایا : کہنا اللہ ہی ہمارے لیے کافی ہے اور وہ بہترین کارساز ہے اللہ پر ہی ہم بھروسا کیا۔ (مسند احمد، ابن حبان، ترمذی، حاکم عن ابی سعید، مسند احمد، حاکم عن ابن عباس، مسند احمد، طبرانی عن زید بن ارقم وابو الشیخ فی العظمۃ عن ابوہریرہ حلیۃ الاولیاء عن جابر والضیاء عن انس)
کلام :۔۔۔ ذخیرۃ الحفاظ ٤٤٠٨۔

38920

38907- "إن صاحبي الصور بأيديهما قرنان يلاحظان النظر، صاحب الصور واضع على فيه منذ خلق ينتظر متى يؤمر أن ينفخ فيه فينفخ." خط - عن البراء".
٣٨٩٠٧۔۔۔ صور پھونکنے والے اپنے ہاتھوں میں دونرسنگے تھامے انتظار کررہے ہیں صور والا اسے اپنے منہ میں، جب سے پیدا ہوا، رکھے ہوئے اس انتظار میں ہے کہ کب اسے پھونکنے کا حکم ہو تو پھونک مارے۔ (خطیب عن البراء)

38921

38908- "ما بين النفختين أربعون، ثم ينزل الله من السماء ماء فينبتون كما ينبت البقل، وليس من الإنسان شيء إلا يبلى إلا عظم واحد وهو عجب الذنب، ومنه يركب الخلق يوم القيامة." ق عن أبي هريرة".
٣٨٩٠٨۔۔۔ دونوں نفخوں کے درمیان چالیس (سال) کا فاصلہ ہے پھر اللہ تعالیٰ آسمان سے پانی نازل کرے گا تو لوگ زمین سے ایسے نکلیں گے جیسے پودے اگتے ہیں انسان کی ہر چیز گل سٹر جائے گی صرف دم کی ہڈی باقی رہے گی اسی سے قیامت کے روز مخلوق کی ترکیب ہوگی۔ (بخاری عن ابوہریرہ )

38922

38909- "إن طرف صاحب الصور منذ وكل به مستعد ينظر نحو العرش مخافة أن يؤمر قبل أن يرتد إليه طرفه، كأن عينيه كوكبان دريان." ك - عن أبي هريرة".
٣٨٩٠٩۔۔۔ صور پھونکنے والے کی آنکھ مسلسل عرش کی طرف لگی ہے جب سے اسے یہ کام سونپا گیا، تیار کھڑا ہے کہ کہیں اسے پلک جھپکنے سے پہلے حکم دے دیا جائے، گویا اس کی دونوں آنکھیں چمکتے موتی ہیں۔ (حاکم عن ابوہریرہ )

38923

38910- " كيف أنعم وصاحب الصور قد التقم القرن وحنى الجبهة وأصغى السمع ينتظر متى يؤمر بالنفخ فينفخ، قالوا: يا رسول صلى الله عليه وسلم! كيف نصنع؟ قال: قولوا: حسبنا الله ونعم الوكيل على الله توكلنا." ص، حم وعبد بن حميد، ت: حسن، ع، حب وابن خزيمة وأبو الشيخ في العظمة، ك، ق في البعث، ص - عن أبي سعيد؛ حم، طب - عن زيد بن أرقم؛ حم كذا طس، ك، ق في البعث عن ابن عباس؛ حل - عن جابر؛ أبو الشيخ - عن أبي هريرة، الباوردي - عن الأرقم بن الأرقم، وقال: كذا في كتابي ولا أدري مني أو ممن حدثني، وقال: أيوب بن زيد بن أرقم، ص عن أنس" مر عزوه برقم 8906".
٣٨٩١٠۔۔۔ میں کیسے خوش عیش رہوں جب کہ صور والے نے نرسنگھامنہ میں تھامے رکھا ہے پیشانی جھکائی، کان لگائے انتظار کررہا ہے کہ کب اسے پھونک کا حکم ملے اور وہ پھونک ماردے، لوگوں نے عرض کیا : یا رسول اللہ ! ہمیں کیا کرنا چاہیے ؟ آپ نے فرمایا : تم کہنا : ہمیں اللہ ہی کافی ہے وہ بہترین کارساز ہے ہمارا اللہ پر ہی بھروسا ہے۔ (سعید بن منصور، مسند احمد، وعبدبن حمید، ترمذی، حسن، ابویعلی، ابن حبان وابن خزیمہ وابوالشیخ فی العظمۃ، حاکم، بیھقی فی البعث، سعید بن منصور عن ابی سعید طبرانی عن زید بن ارقم، مسند احمد کذا، طبرانی فی الاوسط، حاکم، بیھقی فی البعث عن الارقم بن الارقم وقال : کذا فی کتابی ولا ادری منی اوممن حدثنی وقال ایوب بن زید ابن ارقم، سعید بن منصور عن انس۔ مرعزوہ برقم ٣٨٩٠٦)

38924

38911- "كيف أنعم وصاحب الصور قد التقم القرن وحنى ظهره ينظر تجاه العرش، كأن عينيه كوكبان دريان، لم يطرف قط مخافة أن يؤمر من قبل ذلك." الخطيب - عن أنس".
٣٨٩١١۔۔۔ میں کیسے عیش کی زندگی گزاروں جب کہ صور والے نے نرسنگھامنہ میں رکھا ہے پیٹھ جھکائی اور نظر عرش پر لگائی ہے گویا اس کی دونوں آنکھیں چمکتے موتی ہیں اس نے کبھی نظر گھمائی اس خوف سے کہ اس سے پہلے اسے حکم ہوجائے۔ (الخطیب عن انس)

38925

38912- "هكذا نبعث! يوم القيامة." ت1 هـ، ك - عن ابن عمرو".
٣٨٩١٢۔۔۔ اسی طرح تم قیامت کے دن اٹھائے جاؤگے۔ (ترمذی، ابن ماجہ، حاکم عن ابن عمرو)
کلام :۔۔۔ ضعیف الجامع ٦٠٨٩۔

38926

38913- "قال الله تعالى: كذبني ابن آدم ولم يكن له ذلك! وشتمني ولم يكن له ذلك، فأما تكذيبه إياي فزعم أبي لا أقدر أن أعيده كما كان، وأما شتمه إياي فقوله لي ولد فسبحان أن أتخذ صاحبة أو ولدا." خ - عن ابن عباس".
٣٨٩١٣۔۔۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا : انسان نے میری تکذیب کی اور اسے اس کا حق نہ تھا، اس نے مجھ برا بھلا کہا جب کہ اسے اس کا حق نہ تھا، اس کی تکذیب کرنا یہ ہے کہ وہ سمجھتا ہے کہ میں اسے دوبارہ لوٹانے پر جیسے وہ تھا قادر نہیں، اور اس کا مجھے برا بھلا کہنا یہ ہے کہ وہ کہتا ہے : میرا نائب (بیٹا) ہے، میں اس سے پاک ہوں کہ اپنے لیے بیوی یابیٹا بناؤں۔ (بخاری عن ابن عباس)

38927

38914- "أما مررت بوادي قوم ممحلا ثم تمر به خضراء ثم تمر به ممحلا ثم تمر به خضراء؟ كذلك يحيى الله الموتى." حم، طب عن أبي رزين".
٣٨٩١٤۔۔۔ کیا تم کسی قوم کی قحط زدہ وادی سے نہیں گزرے، پھر تم وہاں سے گزرو تو سرسبز و شاداب ہو، پھر اس سے گزرو تو وہ خشک ہو پھر گزرا تو سبزہ زاد بنی ہو ؟ اسی طرح اللہ تعالیٰ مردوں کو زندہ کرے گا۔ (مسند احمد، طبرانی عن ابی رزین)

38928

38915- "ليس شيء من الإنسان إلا يبلى إلا عظم واحد وهو عجب الذنب ومنه يركب الخلق يوم القيامة". هـ - عن أبي هريرة"
٣٨٩١٥۔۔۔ انسان کی ہر چیز گل سٹر جاتی ہے صرف دن کی ہڈی نہیں گلتی اس سے قیامت کے روز مخلوق بنے گی۔ (ابن ماجہ عن ابوہریرہ )

38929

38916- "قال الله تعالى: شتمني عبدي ابن آدم وما ينبغي له أن يشتمني! وكذبني وما ينبغي له أن يكذبني! أما شتمه إياي فقوله إن لي ولدا، وأنا الله الأحد الصمد لم ألد ولم أولد ولم يكن لي كفوا أحدا، وأما تكذيبه إياي فقوله: ليس يعيدني كما بدأني، وليس أول الخلق بأهون علي من إعادته." حم، خ 3ن - عن أبي هريرة".
٣٨٩١٦۔۔۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا : میرے بندے انسان نے مجھے برابھلا کہا، جب کہ اس کے لیے یہ مناسب نہ تھا، اس نے میری تکذیب کی جب کہ اسے میرے جھٹلانے کا کوئی حق نہیں، اس کا میرے کو گالی دینا یہ ہے کہ میرا (بیٹا) نائب ہے جب کہ میں بےنیاز اللہ ہوں اکیلا ہوں، نہ میرا کوئی بیٹا ہے اور نہ میں کسی کا بیٹا ہوں اور نہ کوئی ہم سر ہے اور اس کا میرے کو جھٹلانا یہ ہے کہ وہ کہتا ہے : جیسے اس نے مجھے پہلی مرتبہ بنایا، مجھے نہیں لوٹائے گا، پہلی مرتبہ میرے لیے پیدا کرنا اس کے دوبارہ لوٹانے سے مشکل نہیں۔ (مسند احمد، بخاری، نسائی عن ابوہریرہ )
حشر
اس کی دوقسمیں ہیں۔
قبل از موت۔۔۔ دوم بعد الموت
یہ احادیث ان دونوں قسموں سے ملی جلی ہیں۔

38930

38917- "إن الناس يحشرون يوم القيامة على ثلاثة أفواج: فوج راكين طاعمين كاسين، وفوج تسحبهم الملائكة على وجوههم وتحشرهم النار، وفوج يمشون ويسعون، ويلقي الله الآفة على الظهر فلا يبقى ذات ظهر حتى أن الرجل ليكون له الحديقة المعجبة يعطيها بذات القتب لا يقدر عليها." حم، ن ك - عن أبي ذر"
٣٨٩١٧۔۔۔ قیامت کے روز لوگوں کی تین فوجیں ہوں گی، سواروں، کھانے والوں اور ننگوں کی فوج، ایک فوج کو فرشتے منہ کے بل گھسیٹ رہے ہوں گے اور آگ انھیں جمع کرے گی، ایک فوج چلتی اور بھاگتی ہوگی۔ اور اللہ تعالیٰ پشت پر مصیبت ڈال دے گا تو پھر کوئی قفاری (پیٹھ والا) باقی نہیں رہے گا یہاں تک کہ آدمی کے پاس پسندیدہ باغ ہوگا جسے وہ کجاوے والے اونٹ کے بدلے دے دے گا اس پر اس دسترس نہیں ہوگی۔ (مسند احمد، نسائی، حاکم عن ابی ذر)
کلام :۔۔۔ ضعیف الجامع ١٨٠١، ضعیف النسائی ١١٩۔

38931

38918- "إنكم تحشرون رجالا وركبانا وتجرون على وجوهكم ههنا - وأومى بيده نحو الشام." حم، ن، ك - عن معاوية بن حيدة".
٣٨٩١٨۔۔۔ تمہیں پیدل اور سوار جمع کیا جائے اور یہاں سے منہ کے بل گھسیٹا جائے گا اور آپ نے شام کی طرف اشارہ کیا۔ (مسند احمد، نسائی، حاکم عن معاویہ بن حیدۃ)

38932

38919- "أول ما يدعى يوم القيامة آدم عليه السلام فتراءى ذريته فيقال: هذا أبوكم آدم، فيقول: لبيك وسعديك! فيقول: أخرج بعث جهنم من ذريتك، فيقول: يا رب! كم أخرج؟ فيقول: أخرج من كل مائة تسعة وتسعين، قالوا: يا رسول الله! إذا أخذ منا من كل مائة تسعة وتسعون فماذا يبقى منا؟ قال: إن أمتي في الأمم كالشعرة البيضاء في الثور الأسود." خ - عن أبي هريرة"
٣٨٩١٩۔۔۔ قیامت کے روز سب سے پہلے آدم (علیہ السلام) کو بلایا جائے گا، آپ کی اولاد آپ کو دیکھے گی کہا جائے گا : یہ تمہارے باپ آدم ہیں، وہ کہیں گے : میں حاضر ہوں اور میری سعادت ہے ! اللہ تعالیٰ فرمائے گا : جہنم کی طرف بھیجے جانے والوں میں سے اپنی اولاد کے لوگ نکال لیں ! عرض کریں گے میرے رب کتنے نکالوں ؟ اللہ تعالیٰ فرمائیں گے : ہر سو میں سے ننانوے، لوگوں نے عرض کیا : یارسول اللہ ! جب ہم میں سے ہر سو سے ننانوے نکالے جائیں گے تو ہمارا کیا باقی بچے گا ؟
آپ نے فرمایا : میری امت (دوسری) امتوں میں کالے بیل پر سفید بال کی طرح ہے۔ (بخاری عن ابوہریرہ )

38933

38920- "تحشرون حفاة عراة2 غرلا." خ 3عن عائشة، ت، ك - عن ابن عباس".
٣٨٩٢٠۔۔۔ تمہیں ننگے پاؤں، ننگے بدن اور بےختنہ جمع کیا جائے گا۔ (بخاری عن عائشۃ ترمذی، حاکم عن ابن عباس)

38934

38921- "تدنى الشمس يوم القيامة من الخلق حتى تكون منهم كمقدار ميل، فيكون الناس على قدر أعمالهم في العرق، فمنهم من يكون إلى كعبيه، ومنهم من يكون إلى ركبتيه، ومنهم من يكون إلى حقويه4 ومنهم من يلجمه العرق إلجاما." م عن المقداد ابن الأسود"
٣٨٩٢١۔۔۔ قیامت کے روز سورج لوگوں کے قریب کردیا جائے گایہاں تک کہ وہ ایک میل کی مقدار تک پہنچ جائے گا۔ اور
لوگ اپنے اعمال کے اعتبار سے پسینے میں (ڈوبے) ہوں گے، کوئی ٹخنوں تک، کوئی گھٹنوں تک، کوئی کوکھ تک، اور کسی کو (گویا) پسینے کی لگام پڑی ہوگی ۔ (مسلم عن المقدار بن الاسود)

38935

38922- "إذا كان يوم القيامة أدنيت الشمس من العباد حتى يكون قيد ميل أو اثنين فتصهرهم الشمس فيكونون في العرق كقدر أعمالهم، فمنهم من يأخذه إلى عقبيه، ومنهم من يأخذه إلى ركبتيه، ومنهم من يأخذه إلى حقويه، ومنهم من يلجمه إلجاما." حم، ت - عن المقداد".
٣٨٩٢٢۔۔۔ جب قیامت کا دن ہوگا تو سورج لوگوں کے اتنا نزدیک کردیا جائے گا کہ وہ ایک یا دومیل کی مقدار میں ہوگا پھر سورج انھیں گرمائے گا تو ہر کوئی اپنے اعمال کے لحاظ سے پسینے میں ڈوبا ہوگا، کسی کا پسینہ ٹخنوں تک، کسی کا گھٹنوں تک، کسی کا کوکھ تک اور کسی کو پسینے کی لگام پڑی ہوگی۔ (مسند احمد، ترمذی عن المقداد)

38936

38923- "يعرق الناس يوم القيامة حتى يذهب عرقهم في الأرض سبعين ذراعا، ويلجمهم حتى يبلغ آذانهم." خ - عن أبي هريرة"
٣٨٩٢٣۔۔۔ قیامت کے روز لوگوں کا پسینہ بہے گا یہاں تک کہ زمین میں ان کا پسینہ ستر ہاتھ پھیل جائے گا اور انھیں کانوں تک ڈبو دے گا۔ (نحاوی عن ابوہریرہ )

38937

38924- "يقوم أحدهم في رشحه إلى أنصاف أذنيه." خ ت، هـ- عن ابن عمر".
٣٨٩٢٤۔۔۔ ان میں سے ایک شخص آدھے کانوں تک پسینہ میں شرابور ہوگا۔ (بخاری، ترمذی، ابن ماجہ عن ابن عمر)

38938

38925- "الكافر يلجمه العرق يوم القيامة حتى يقول: رب! أرحني أرحني ولو في النار." خط - عن ابن مسعود".
٣٨٩٢٥۔۔۔ قیامت کے دن کافر کو پسینے کی لگام پڑی ہوگی (تنگ آکر) وہ کہے گا : میرے رب ! مجھے (اس مصیبت سے) نجات دے مجھے نجات دے چاہے جہنم میں ڈال کر۔ (خطیب عن ابن مسعود)
کلام :۔۔۔ ضعیف الجامع ٤٢٩٥۔

38939

38926- "إن الرجل ليلجمه العرق يوم القيامة فيقول: رب أرحني ولو إلى النار." طب - عن ابن مسعود".
٣٨٩٢٦۔۔۔ قیامت کے روز آدمی کو پسینے کی لگام پڑی ہوگی وہ (گھبرا کر) کہے گا : میرے رب ! مجھے چاہے جہنم میں ڈال دے۔ (لیکن) اس سے نجات دے۔ (طبرانی فی الکبیر عن ابن مسعود)
کلام :۔۔۔ ضعیف الجامع ١٤٦٠۔

38940

38927- "إن العرق يوم القيامة ليذهب في الأرض سبعين باعا، وإنه ليبلغ أفواه الناس وإلى آذانهم." م - عن أبي هريرة".
٣٨٩٢٧۔۔۔ قیامت کے دن پسینہ زمین پر سترگز پھیل جائے گا، اور وہ لوگوں کے منہ اور کانوں تک پہنچ جائے گا۔ (مسلم عن ابوہریرہ )

38941

38928- "كيف بكم إذا جمعكم الله كما يجمع النبل في الكنانة خمسين ألف سنة لا ينظر إليكم." طب، ك - عن ابن عمرو".
٣٨٩٢٨۔۔۔ اس وقت تمہاری کیا حالت ہوگی جب اللہ تعالیٰ تمہیں ایسے جمع کرے گا جیسے ترکش میں تیر جمع کئے جاتے ہیں پچاس ہزار سال تمہاری طرف نہیں دیکھے گا۔ (طبرانی، حاکم عن ابن عمرو)
کلام :۔۔۔ ضعیف الجامع ٤٢٩٢۔

38942

38929- "يا أيها الناس! إنكم محشورون إلى الله تعالى حفاة عراة غرلا، {كَمَا بَدَأْنَا أَوَّلَ خَلْقٍ نُعِيدُهُ} ألا! وإن أول الخلائق يكسى يوم القيامة إبراهيم، ألا! وإنه يجاء برجال من أمتي فيؤخذ بهم ذات الشمال فأقول: يا رب! أصيحابي أصيحابي! فقال: إنك لا تدري ما أحدثوا بعدك، فأقول كما قال العبد الصالح {وَكُنْتُ عَلَيْهِمْ شَهِيداً مَا دُمْتُ فِيهِمْ فَلَمَّا تَوَفَّيْتَنِي كُنْتَ أَنْتَ الرَّقِيبَ عَلَيْهِمْ} فيقال: إن هؤلاء لم يزالوا مرتدين على أعقابهم منذ فارقتهم." حم، ق، ت، ن - عن ابن عباس".
٣٨٩٢٩۔۔۔ لوگو ! تمہیں اللہ کے پاس ننگے پاؤں، ننگے بدن اور بےختنہ جمع ہونا ہے ” جیسے ہم نے تمہیں پہلی مرتبہ پیدا کیا (اسی طرح) لوٹائیں گے “ یقیناً سب سے پہلے ابراہیم (علیہ السلام) کو پوشاک پہنائی جائے گی، سنو ! میری امت کے بہت سے لوگ لائے جائیں گے، پھر انھیں بائیں جانب روک لیا جائے گا، میں کہوں گا : میرے رب ! یہ تو میرے ساتھی ہیں، یہ تو میرے ساتھ ہیں، اللہ تعالیٰ فرمائے گا : آپ کو علم نہیں کہ انھوں نے آپ کے بعد کیا کیا بدعات ایجاد کیں تو میں ایسے ہی کہوں گا جیسے نیک بندے (عیسیٰ (علیہ السلام)) نے کہا :” جب تک میں ان میں رہا تو مجھے ان (کے افعال) کی خبر تھی پھر جب تو نے مجھے اٹھالیا تو تو ہی ان پر نگران تھا “ کہا جائے گا : جب سے آپ نے ان سے مفارقت وجدائی اختیار کی یہ لوگ مسلسل مرتد ہوتے رہے (اور اپنے آباء و اجداد کے دین کی طرف لوٹتے رہے۔ (مسند احمد، بخاری، ترمذی، نسائی عن ابن عباس)

38943

38930- "يحشر الناس يوم القيامة حفاة عراة غرلا، قالت عائشة: يا رسول الله! الرجل والنساء جميعا ينظر بعضهم إلى بعض! قال: يا عائشة! الأمر أشد من أن ينظر بعضهم إلى بعض." ن، هـ- عن عائشة"
٣٨٩٣٠۔۔۔ قیامت کے دن لوگوں کو ننگے پاؤں، ننگے بدن اور بےختنہ جمع کیا جائے گا، حضرت عائشہ (رض) نے عرض کیا : یا رسول اللہ ! مرد عورتیں ایک دوسرے کو دیکھ رہی ہوں گی، آپ نے فرمایا : عائشۃ ! وہ منظر اس سے سخت ہوگا کہ کوئی ایک دوسرے کو دیکھے۔ (نسائی ابن ماجہ عن عائشۃ)

38944

38931- "يحشر الناس يوم القيامة على أرض بيضاء عفراء كفرصة النقي2 ليس فيها معلم لأحد." ق - عن سهل ابن سعد"
٣٨٩٣١۔۔۔ قیامت کے روز لوگوں کو سفید چٹیل زمین پر جمع کیا جائے گا جو میدے کی روٹی جیسے ہوگی، اس میں کسی کے لیے کوئی نشانی نہیں ہوگی۔ (مسلم عن سھل ابن سعد)

38945

38932- "يحشر الناس يوم القيامة على ثلاث طرائق راغبين وراهبين واثنان على بعير وثلاثة على بعير وأربعة على بعير وعشرة على بعير، وتحشر بقيتهم النار، تقيل معهم حيث قالوا وتبيت معهم حيث باتوا وتصبح معهم حيث أصبحوا وتمسي معهم حيث أمسوا." ق ن - عن أبي هريرة".
٣٨٩٣٢۔۔۔ قیامت کے روز لوگوں کی تین جماعتیں جمع ہوں گی، رغبت کرنے والے اور ڈرنے والے، دو ایک اونٹ پر، تین ایک اونٹ پر، چار ایک اونٹ پر اور دس ایک اونٹ پر سوار ہوں گے، بقیہ کو آگ جمع کرے گی۔ جہاں وہ قیلولہ کریں قیلولہ کرے، جہاں وہ شب باشی کریں، شب باشی کریں، جہاں ان کی صبح و شام ہو، صبح وشام کرے گی۔ (مسلم نسائی عن ابوہریرہ )

38946

38933- "يحشر الناس يوم القيامة على ثلاث أصناف: صنفا مشاة، وصنفا ركبانا، وصنفا على وجوههم، [قيل: يا رسول الله! وكيف يمشون على وجوههم؟ قال] إن الذي أمشاهم على أقدامهم قادر على أن يمشيهم على وجوههم، أما! إنهم يتقون بوجوههم كل حدب وشوك." حم، ت - عن أبي هريرة".
٣٨٩٣٣۔ قیامت کے روز آگ لوگوں کو تین حصوں میں جمع کرے گی، ایک گروہ پیادہ، ایک سوار اور ایک جماعت منہ کے بل
کسی نے عرض کیا : یارسول اللہ ! لوگ منہ کے بل کیسے چلیں گے ؟ آپ نے فرمایا : جس نے انھیں قدموں کے بل چلایا ہے وہ انھیں منہ کے بل چلانے پہ بھی قادر ہے، یاد رکھو ! وہ ہرناہموار جگہ اور کانٹے سے اپنے چہرے بچاتے ہوں گے۔ (مسند احمد، ترمذی عن ابوہریرہ )
کلام :۔۔۔ ضعیف الترمذی ٦١٢۔

38947

38934- "يأخذ الجبار سماواته وأرضه بيده ثم يقول: أنا الجبار أنا الملك، أين الجبارون؟ وأين المتكبرون". هـ - عن ابن عمر".
٣٨٩٣٤۔۔۔ زبردست غلبہ والا اپنے آسمانوں اور زمین کو اپنے دست قدرت میں تھام کر فرمائے گا : میں زبردست بادشاہوں، زیردستوں پر سختی کرنے والے، تکبر کرنے والے کہاں ہیں۔ (ابن ماجہ عن ابن عمر)

38948

38935- " يطوي الله السماوات يوم القيامة ثم يأخذهن بيده اليمنى ثم يقول: أنا الملك، أين الجبارون؟ أين المتكبرون؟ ثم يطوي الأرضين ثم يأخذهن بشماله ثم يقول: أنا الملك، أين الجبارون؟ أين المتكبرون." م، د - عن ابن عمر".
٣٨٩٣٥۔۔۔ اللہ تعالیٰ قیامت کے روز آسمانوں کو لپیٹ کر اپنے دائیں ہاتھ میں پکڑ کر فرمائے گا : میں بادشاہ ہوں، زبردست کہاں ہیں ؟ متکبر کہاں ہیں ؟ پھر زمینوں کو لپیٹ کر بائیں ہاتھ میں پکڑکرفرمائے گا : میں بادشاہ ہوں سختی کرنے والے، تکبر کرنے والے کہاں ہیں۔ (مسلم، ابوداؤد عن ابن عمر)

38949

38936- "يقبض الله الأرض يوم القيامة ويطوي السماوات بيمينه ثم يقول: أنا الملك! أين ملوك الأرض." ق ن، هـ- عن أبي هريرة، خ - عن ابن عمر".
٣٨٩٣٦۔۔۔ اللہ تعالیٰ قیامت کے روز زمین کو پکڑے گا اور آسمانوں کو لپیٹ کر اپنے دائیں ہاتھ میں پکڑ کر فرمائے گا : میں بادشاہ ہوں، زمین کے بادشاہ کہاں ہیں ؟ (مسلم، نسائی، ابن ماجہ عن ابوہریرہ ، بخاری عن ابن عمر)

38950

38937- "يعرض الناس يوم القيامة ثلاث عرضات، فأما عرضتان فجدال ومعاذير، وأما الثالثة فعند ذلك تطير الصحف في الأيدي فآخذ بيمينه وآخذ بشماله." ن -1 عن أبي هريرة؛ حم، د - عن أبي موسى".
٣٨٩٣٧۔۔۔ لوگوں کی تین طرح کی پیشاں ہوں گی دوپیشاں تو جھگڑے اور معذورتوں کی ہوں گی، رہی شیری تو اس میں اعمال نامے ہاتھوں میں اڑ رہے ہوں گے تو کچھ دائیں ہاتھ میں پکڑیں گے اور کچھ بائیں ہاتھ میں۔ (نسائی عن ابوہریرہ ، مسند احمد، ابوداؤد عن ابی موسیٰ )
کلام :۔۔۔ ضعیف ابن ماجہ ٩٣٢، ضعیف الجامع ٦٤٣٢۔

38951

38938- "كل من ورد القيامة عطشان." حل، هب - عن أنس".
٣٨٩٣٨۔۔۔ قیامت میں ہر آنے والا پیاسا ہوگا۔ (حلیۃ الاولیاء بیھقی، عن انس)

38952

38939- "الدنيا كلها سبعة أيام من أيام الآخرة." فر - عن أنس".
٣٨٩٣٩۔۔۔ ساری دنیا آخرت کے دنوں کے مقابلہ میں سات دن ہے۔ (فردوس عن انس)

38953

38940- "لو أن رجلا يجر على وجهه من يوم ولد إلى يوم يموت هرما2 في مرضات الله تعالى لحقره يوم القيامة." حم، تخ، طب - عن عتبة بن عبد".
٣٨٩٤٠۔۔۔ اگر کسی شخص کو پیدائش سے لے کر بڑھاپے تک اللہ تعالیٰ کی رضامندی میں منہ کے بل گھسیٹا جائے تو قیامت کے روز وہ اسے حقیر سمجھے گا۔ (مسند احمد، بخاری فی التاریخ، طبرانی فی الکبیر عن عتبہ بن عبد)

38954

38941- "يبعث الله الناس يوم القيامة والسماء تطش عليهم." حم 1ع، ص - عن أنس".
٣٨٩٤١۔۔۔ قیامت کے روز اللہ تعالیٰ لوگوں کو اٹھائے گا اور آسمان ان پر برسے گا۔ (مسند احمد، ابویعلی، سعید بن منصور عن انس

38955

38942- "تحشرون يوم القيامة حفاة عراة غرلا." طب - عن سهل بن سعد".
٣٨٩٤٢۔۔۔ تمہیں قیامت کے روز ننگے پاؤں، ننگے بدن اور بےختنہ جمع کیا جائے گا۔ (طبرانی عن سھل بن سعد)

38956

38943- "تحشرون يوم القيامة حفاة عراة غرلا، وأول من يكسى إبراهيم الخليل، يقول الله تعالى: اكسوا إبراهيم الخليل ليعلم الناس فضله، ثم يكسى الناس على قدر الأعمال." ابن السكن والإسماعيلي وابن منده وأبو نعيم - عن طلق بن حبيب عن حيدة، قال ابن السكن: لعلة والد معاوية بن حيدة".
٣٨٩٤٣۔۔۔ تمہیں قیامت کے دن ننگے پاؤں، ننگے بدن اور بےختنہ جمع کیا جائے گا، سب سے پہلے ابراہیم خلیل (اللہ) کو پوشاک پہنائی جائے گی، اللہ تعالیٰ فرمائیں گے، ابراہیم خلیل کو پوشاک پہناؤ تاکہ لوگوں کو ان کی فضیلت کا پتہ چلے پھر باقی لوگوں کو ان کے اعمال کے مناسب کپڑے پہنائے جائیں گے۔ (ابن السکن والاسماعیلی وابن مندہ وابو نعیم عن طلق بن جیب عن جیدۃ قال : ابن السکن : لعلہ والدمعاویہ بن حیدۃ )

38957

38944- "تحشرون حفاة عراة غرلا، قيل: يا رسول الله! الرجال والنساء ينظر بعضهم إلى بعض؟ قال: الأمر أشد من أن يهمهم." حم، خ2 عن عائشة".
٣٨٩٤٤۔۔۔ تمہیں ننگے پاؤں، ننگے بدن اور ختنہ کے بغیر جمع کیا جائے گا کسی نے عرض کیا : یارسول اللہ ! مرد عورتیں ایک دوسرے کو دیکھتی ہوں گی ؟ آپ نے فرمایا : منظر اس سے بھی خوفناک ہوگا کہ کسی کی پروا کی جائے (مسند احمد، بخاری عن عائشہ

38958

38945- "تحشرون حفاة عراة غرلا، قالت امرأة: أيبصر بعضنا عورة بعض؟ قال: يا فلانة! {لِكُلِّ امْرِئٍ مِنْهُمْ يَوْمَئِذٍ شَأْنٌ يُغْنِيهِ} . "ت: حسن صحيح، ك - عن ابن عباس".
٣٨٩٤٥۔۔۔ تمہیں ننگے پاؤں، ننگے بدن اور بغیر ختنہ کے جمع کیا جائے گا، ایک عورت کہنے لگی : کیا ہم ایک دوسرے کی شرمگاہ (نہ) دیکھیں گے ؟ آپ نے فرمایا : اے فلانی !” ہر آدمی کی ایک کیفیت ہوگی جو اسے دوسروں سے لاپرواہ کردے گی “۔ (ترمذی : حسن صحیح، حاکم عن ابن عباس)

38959

38946- "تحشرون ههنا حفاة مشاة وركبانا وعلى وجوهكم، وتعرضون على الله وعلى أفواهكم الفدام، وإن أول ما يعرب عن أحدكم فخذه." ش، طب، ك - عن معاوية بن حيدة".
٣٨٩٤٦۔۔۔ تمہیں یہاں ننگے پاؤں، پیادہ، سوار اور چہروں کے بل جمع کیا جائے گا، تم اللہ کے سامنے پیش کئے جاؤ گے اور تمہارے منہوں پر تو برا ہوگا سب سے پہلے ران آدمی کے اعمال بتائے گی۔ (ابن ابی شیبہ، طبرانی، حاکم عن معاویۃ بن حیدۃ)

38960

38947- "يبعث الناس حفاة عراة غرلا قد ألجمهم العرق وبلغ شحوم الآذان، قالت سودة: واسوأتاه! ينظر بعضنا إلى بعض؟ قال: شغل الناس عن ذلك، لكل امرئ منهم شأن يغنيه." طب، ك، وابن مردويه في البعث عن سودة بنت زمعة".
٣٨٩٤٧۔۔۔ لوگوں کو ننگے پاؤں، ننگے بدن، اور بےختنہ جمع کیا جائے گا پسینہ کا انھیں نقاب چڑھا ہوگا جو کانوں کی لوتک پہنچ جائے گا، حضرت سودۃ (رض) نے عرض کیا : افسوس ! شرمگاہ ! ہم ایک دوسرے کو دیکھیں گے ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : لوگ اس سے غافل ہوں گے، ان میں سے ہر ایک کی کیفیت ہوگی جو اسے (دوسروں سے) لاپرواہ کردے گی۔ (طبرانی، حاکم وابن مردویۃ فی البعث عن سودۃ بنت زمعۃ)

38961

38948- "يبعث الناس يوم القيامة حفاة عراة غرلا، قالت عائشة: كيف بالعورات؟ قال: "لكل امرئ منهم يومئذ شأن يغنيه". "ك وابن مردويه - عن عائشة".
٣٨٩٤٨۔۔۔ قیامت کے روز لوگوں کو ننگے پاؤں، ننگے بند اور بغیر ختنہ کے اٹھایا جائے گا۔ حضرت عائشہ (رض) نے عرض کیا : شرمگاہوں کا کیا ہوگا ؟ آپ نے فرمایا :” ان میں سے ہر ایک کی ایک کیفیت ہوگی جو اسے غافل کردے گی “۔ (حاکم وابن مردویہ عن عائشۃ)

38962

38949- "يحشر الناس يوم القيامة حفاة عراة غرلا، قالت عائشة: يا رسول الله! الرجال والنساء جميعا ينظر بعضهم إلى بعض؟ قال: يا عائشة! الأمر أشد من أن ينظر بعضهم إلى بعض." م، ن،هـ- عن عائشة"
٣٨٩٤٩۔۔۔ قیامت کے دن لوگوں کو ننگے پاؤں، ننگے بدن اور بغیر ختنہ کے جمع کیا جائے گا، حضرت عائشہ (رض) نے عرض کیا : یا رسول اللہ ! مرد عورتیں ایک دوسرے کو دیکھتی ہوں گی ؟ آپ نے فرمایا : عائشۃ ! منظر اس سے، ہیبت ناک ہوگا کہ کوئی کسی کی طرف دیکھے۔ (مسلم، نسائی، ابن ماجہ عن عائشۃ)

38963

38950- "يحشر الناس يوم القيامة حفاة عراة غرلا، قالت امرأة: يا رسول الله! فكيف يرى بعضنا بعضا؟ قال: إن الأبصار يومئذ شاخصة." طب - عن السيد الحسن".
٣٨٩٥٠۔۔۔ قیامت کے روز لوگوں کو ننگے پاؤں، ننگے بدن اور بےختنہ کے جمع کیا جائے گا، ایک عورت کہنے لگی : یا رسول اللہ ! ہم ایک دوسرے کو کیسے دیکھ لیں گے ؟ آپ نے فرمایا : اس دن نظریں جھکی ہوں گی۔ (طبرانی عن السید الحسن)

38964

38951- "يحشر الناس يوم القيامة كما ولدتهم أمهاتهم حفاة عراة غرلا، قالت عائشة: ينظر بعضهم إلى بعض؟ قال: شغل الناس يومئذ عن النظر وسموا بأبصارهم إلى السماء موقوفون أربعين سنة لا يأكلون ولا يشربون." ابن مردويه - عن ابن عمر".
٣٨٩٥١۔ قیامت کے روز لوگوں کو ایسا ہی جمع کیا جائے گا جیسا انھیں ان کی ماؤں نے جنا یعنی ننگے پاؤں، ننگے بدن اور بغیر ختنہ کے، حضرت عائشۃ (رض) نے عرض کیا : لوگ ایک دوسرے کو دیکھیں گے ؟ آپ نے فرمایا : اس دن لوگ دیکھنے سے غافل ہوں گے، نظریں اٹھا کر آسمان کی طرف دیکھیں گے بغیر کھائے پیئے چالیس سال گزاردیں گے (ابن مردویہ عن ابن عمر)

38965

38952- {لِكُلِّ امْرِئٍ مِنْهُمْ يَوْمَئِذٍ شَأْنٌ يُغْنِيهِ} لا ينظر الرجال إلى النساء والنساء إلى الرجال، أشغل بعضهم عن بعض."ك - عن عائشة".
٣٨٩٥٢۔۔۔ ان میں سے ہر ایک کی اس دن ایک کیفیت ہوگی جو اسے لاپرواہ کردے گی، مردعورتوں کو اور نہ عورتیں مردوں کو دیکھیں گی وہ ایک دوسرے غافل ہوں گے۔ (حاکم عن عائشۃ)

38966

38953- "يحشر الله عز وجل الناس يوم القيامة عراة غرلا بهما2 قالوا: وما بهما؟ قال: ليس معهم شيء. ثم يناديهم بصوت يسمعه من بعد كما يسمعه من قرب: أنا الملك، أنا الديان، لا ينبغي لأحد من أهل النار أن يدخل النار وله عند أحد من أهل الجنة حق حتى أقصه منه، ولا ينبغي لأحد من أهل الجنة أن يدخل الجنة ولأحد من أهل النار عنده حق حتى أقصه منه حتى اللطمة، قالوا: كيف وإنما نأتي الله عز وجل عراة غرلا بهما؟ قال: بالحسنات والسيئات." حم، ع والخرائطي في مساوي الأخلاق، طب ك، ض - عن عبد الله بن أنيس الأنصاري".
٣٨٩٥٣۔۔۔ اللہ تعالیٰ قیامت کے روز (لوگوں کو) ننگے بدن، بےختنہ وبے عیب اٹھائے گا، لوگوں نے عرض کیا : بےعیب کیا چیز ہے ؟ آپ نے فرمایا : یعنی ان کے ساتھ کوئی عیب نہیں ہوگا۔ پھر انھیں آواز دے گا تو دور والے ایسے سنیں گے جیسے قریب والے سنیں گے، میں بادشاہ ہوں، میں بدلہ دینے والا ہوں، کوئی جہنمی اس وقت تک جہنم میں نہیں جاسکتا یہاں تک کہ میں اسے جنتی سے اس کا حق نہ دلوادوں، اور نہ کوئی جنتی جنت میں جاسکتا ہے یہاں تک کہ اس سے کسی جہنمی کا حق نہ دلوادوں اگر وہ ایک طمانچہ ہی کیوں نہ ہو، لوگوں نے عرض کیا : کیا ہم اللہ کے حضور ہوں گے بدن، بےختنہ اور بےعیب حاضر ہوں گے ؟ آپ نے فرمایا : نیکوں اور گناہوں کے اعتبار سے (مسند احمد، ابویعلی والخرائطی فی مساوی الاخلاق، طبرانی، ضیاء عن عبداللہ بن انیس انصاری

38967

38954- "يبعث كل عبد على ما مات عليه، المؤمن على إيمانه والمنافق على نفاقه." حب - عن جابر".
٣٨٩٥٤۔۔۔ ہر بندہ کو اسی کیفیت پر اٹھایا جائے گا جس پر اس کی موت ہوئی، ایمان والے کو ایمان پر اور منافق کو اپنے نفاق کی حالت میں اٹھایا جائے گا۔ (ابن حبان عن جابر)

38968

38955- "آخر من يحشر من هذه الأمة رجلان من قريش." ش - عن وكيع عن إسماعيل عن قيس قال: أخبرت أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال - فذكره، وعن وكيع عن المسعودي عن سعيد بن خالد عن حذيفة بن أسيد موقوفا، والأول صحيح لأن قيس بن أبي حازم سمع من العشرة، والثاني حسن وله حكم الرفع".
٣٨٩٥٥۔۔۔ سب سے آخر میں اس امت کے دو قریشی شخص محشر میں جمع کئے جائیں گے۔ (ابن ابی شیبہ، عن وکیع عن اسماعیل عن قیس، قال : اخرت ان رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) قال، فذکرہ وعن وکیع عن المسعودی عن سعید بن خالد عن حذیفۃ بون اسید موقوفا والادل صحیح لان قیس بن ابی حازم سمع من العشرۃ والثانی حسن ولہ حکم الرفع)

38969

38956- "يحشر رجلان من مزينة، هما آخر من يحشر، يقبلان من جبل حتى يأتيا معالم الناس فيجدان الأرض وحوشا حتى يأتيا المدينة فإذا جاءا قالا: أين الناس؟ فلا يريان أحدا فيقول أحدهما لصاحبه: الناس في دورهم! فيدخلان الدور فإذا ليس فيها أحد وإذا على الفراش الثعالب والسنانير فيقولون: أين الناس؟ فيقول أحدهما لصاحبه: الناس في المسجد! فيأتيا المسجد فلا يجدان فيه أحدا فيقولان: أين الناس؟ فيقول أحدهما لصاحبه: أراهم في السوق شغلتهم الأسواق! فيخرجان حتى يأتيا السوق فلا يجدان فيها أحدا فينطلقان حتى يأتيا المدينة فإذا عليها ملكان فيأخذان بأرجلهما فيسحبانهما إلى أرض المحشر، فهما آخر الناس حشرا." ك وابن مردويه وابن عساكر عن أبي سريحة الغفاري".
٣٨٩٥٦۔۔۔ مزینہ کے دو شخص جمع کئے جائیں گے ان کا حشر سب سے آخر میں ہوگا۔ وہ پہاڑ سے لوگوں کے گھروں کی جانب آئیں گے تو زمین کو وحشی جانور سے پر پائیں گے، پھر مدینہ آئیں گے وہاں پہنچ کر کہیں گے : لوگ کہاں ہیں ؟ انھیں کوئی نظر نہیں آئے گا، ان میں سے ایک اپنے ساتھ والے سے کہے گا : لوگ گھروں میں ہوں گے گھروں میں داخل ہوں گے تو وہاں بھی کوئی نہیں ہوگا اور بچھونوں بستروں پر لومڑیاں اور بلیاں ہوں گی، کہیں گے : لوگ کہاں گئے ؟ ان میں سے ایک اپنے ساتھی سے کہے گا : لوگ مسجد میں ہوں گے ؟ مسجد میں آئیں گے تو وہاں بھی کوئی نہیں ملے گا، ان میں سے ایک کہے گا : مجھے لگتا ہے لوگ بازاروں میں ہیں بازاروں کی مشغولی نے انھیں روک رکھا ہوگا، وہاں سے نکل کر بازار آئیں گے تو وہاں بھی کوئی نہیں ہوگا، پھر وہ چلتے چلتے مدینہ آئیں گے تو وہاں دو فرشتے ہوں گے جو انھیں ٹانگوں سے پکڑ کر گھسیٹتے ہوئے محشر کی زمین پر لے جائیں گے تو یہ سب سے آخر میں جمع ہوں گے۔ (حاکم وابن مردویہ وابن عساکر عن ابی سریحۃ الغفاری)

38973

38960- "إن الله عز وجل يجمع الأمم يوم القيامة ثم ينزل من عرشه إلى كرسيه "وسع كرسيه السماوات والأرض". "طب - عن ابن مسعود".
٣٨٩٦٠۔۔۔ قیامت کے روز اللہ تعالیٰ تمام امتوں کو جمع کرے گا، اور اپنی شان کے مطابق عرش سے کرسی پر نزول فرمائے گا، ” اس کی کرسی کی وسعت آسمانوں و زمین سے زیادہ ہے۔ “ (طبرانی عن ابن مسعود)

38974

38961- "إنكم تحشرون إلى بيت المقدس ثم تجمعون إلى يوم القيامة." طب عن سمرة".
٣٨٩٦١۔۔۔ تمہیں بیت المقدس کی طرف جمع کیا جائے گا، پھر قیامت کی طرف اکٹھا کیا جائے گا۔ (طبرانی فی الکبیر عن سمرۃ)

38975

38962- "شعار الناس يوم القيامة في ظلمة يوم القيامة: لا إله إلا الله." الخطيب في المتفق والمفترق - عن ابن عمرو".
٣٨٩٦٢۔۔ قیامت کی تاریکی میں قیامت کے دن لوگوں کا مختصر سلام، ” لاالٰہ الا اللہ “ ہوگا (الخطیب فی المتفق والمفترق عن ابی عمرو

38976

38963- "إن المؤمن إذا خرج من قبره صور له عمله في صورة حسنة فيقول له: ما أنت؟ فوالله! إني لأراك امرأ الصدق فيقول له: أنا عملك، فيكون له نور أو قائد إلى الجنة، وإن الكافر إذا خرج من قبره صور له عمله في صورة سيئة وبشارة سيئة فيقول: من أنت؟ فوالله! إني لأراك امرأ السوء، فيقول: أنا عملك، فينطلق به حتى يدخل النار." ابن جرير - عن قتادة مرسلا".
٣٨٩٦٣۔۔۔ مومن جب اپنی قبر سے نکلے گا تو اس کا عمل اچھی صورت میں سامنے آئے گا، مومن اس سے کہے گا، تو کون ہے ؟ اللہ کی قسم تو مجھے تو نیک شخص لگتا ہے وہ کہے گا : میں تیرا عمل ہوں، تو وہ اس کے لیے جنت تک جانے کے واسطے نور اور راہنما ہوگا۔ اور کافر جب اپنی قبر سے نکلے گا تو اس کا عمل بری صورت اور بری نوید میں ظاہر ہوگا وہ کہے گا : اے تو کون ہے ؟ اللہ کی قسم ! تو مجھے برا آدمی معلوم ہوتا ہے۔ وہ کہے گا : میں تیرا عمل ہوں، پھر اسے لے چلے گا یہاں تک کہ جہنم میں داخل کرکے چھوڑدے گا۔ ابن جریر عن قتادہ مرسلاً )

38977

38964- "يأكل التراب كل شيء من الإنسان إلا عجب ذنبه مثل حبة خردل، منه تنبتون." حم، ع، حب، ك، ص - عن أبي سعيد".
٣٨٩٦٤۔۔۔ مٹی انسان (کے جسم) کی ہر چیز کھاجائے گی صرف اس کی دمچی کی ہڈی جو رائی کے دانہ کی طرح ہے اسے نہیں کھائے گی اسی سے تم اگائے (زندہ کئے) جاؤگے۔ (مسند احمد، ابویعلی ابن حبان، حاکم، سعید بن منصور عن ابی سعید)

38978

38965- "تدنو الشمس يوم القيامة على قدر ميل ويزاد في حرها كذا وكذا، يغلي منه الهوام كما تغلي القدور على الأثافي يعرفون منها على قدر خطاياهم، منهم من يبلغ إلى كعبيه، ومنهم من يبلغ إلى ساقيه، ومنهم من يبلغ إلى وسطه، ومنهم من يلجمه العرق." حم، طب - عن أبي أمامة".
٣٨٩٦٥۔۔۔ قیامت کے روز سورج ایک میل کے فاصلہ پر ہوگا، اور اس کی حرارت و گرمی میں اتنی اتنی زیادتی کردی جائے گی، جس سے کھوپڑیاں ایسے کھولیں گی جیسے چولہے پر ہنڈیاں جوش مارتی ہیں، انھیں ان کے گناہوں کی مقدار سے پہچانا جائے گا، بعض کا پسینہ ٹخنوں تک ہوگا، بعض کا پنڈلیوں تک بعض کا کمر تک اور بعض کو پسینہ کا نقاب بنا ہوگا۔ (مسند احمد، طبرانی عن ابی امامۃ

38979

38966- "تدنو الشمس من الأرض يوم القيامة فيعرق الناس، فمن الناس من يبلغ عرقه كعبيه، ومنهم من يبلغ إلى نصف الساق ومنهم من يبلغ إلى ركبتيه، ومنهم من يبلغ العجز، ومنهم من يبلغ الخاصرة، ومنهم من يبلغ منكبيه، ومنهم من يبلغ حلقه، ومنهم من يلجمه، ومنهم من يغمره." حم، طب، ك - عن عقبة بن عامر".
٣٨٩٦٦۔۔۔ قیامت کے روز سورج زمین کے (اتنا) قریب ہوگا کہ لوگ پسینے سے شرابور ہوں گے، بعض کا پسینہ ٹخنوں تک، بعض کا آدھی پنڈلی تک، بعض کا گھٹنوں تک، بعض کا کمر تک، بعض کا کوکھ تک بعض کا کندھوں تک، بعض کا حلق تک، بعض کو گویا پسینے کی لگام پڑی ہوگی اور بعض پسینے میں غرق ہوں گے۔ (مسند احمد، طبرانی، حاکم عن عقبۃ بن عامر)

38980

38967- "يلجم الناس العرق إلى شحمة أذنيه." ك - عن ابن عمر".
٣٨٩٦٧۔۔۔ لوگوں کو کانوں کی لوتک پسینے کی لگام پڑی ہوگی۔ (حاکم عن ابن عمر)

38981

38968- "تدنو الشمس من الناس يوم القيامة حتى تكون! من الناس على قدر ميلين ويزاد في حرها فتصهرهم فيكونون في العرق بقدر أعمالهم، فمنهم من يأخذه العرق إلى كعبيه، ومنهم من يأخذه إلى ركبتيه ومنهم يأخذه إلى حقويه، ومنهم من يلجمه إلجاما." طب عن مقدام بن معدي كرب".
٣٨٩٦٨۔۔۔ قیامت کے روز سورج لوگوں کے اتنا قریب ہوگا یہاں تک دومیل کے فاصلے پر ہوگا اس کی حرارت میں اضافہ کردیا جائے گا، پھر انھیں گرمائے گا، تو لوگ اپنے اعمال کے لحاظ سے پسینے میں ڈوبے ہوں گے، کسی کا پسینہ ٹخنوں تک، کسی کا گھٹنوں تک، کسی کا کمر تک اور کسی کو پسینے کی لگام پڑی ہوگی۔ (طبرانی فی الکبیر عن مقدام بن معدی کرب)

38982

38969- "يجمع الله الناس يوم القيامة فينادي مناد: يا أيها الناس! ألم ترضوا بربكم الذي خلقكم وصوركم ورزقكم أن يولى كل إنسان ما كان يعبد في الدنيا ويتولى؟ أليس ذلك عدلا من ربكم؟ قالوا: بلى، فينطلق كل إنسان منكم".
٣٨٩٦٩۔۔۔ قیامت کے روز اللہ تعالیٰ لوگوں کو جمع کرے گا، پھر ایک اعلان کرنے والا اعلان کرے گا : لوگو ! کیا تم اپنے اس رب سے راضی نہیں جس نے تمہیں پیدا کیا، تمہیں صورتیں بخشیں تمہیں رزق دیا، کہ ہر انسان کو اس کے حوالے کردیا جائے جس کی وہ دنیا میں عبادت (تعظیم پکارنذرو نیازدیا) کرتا تھا اور جس سے محبت کرتا تھا ؟ کیا یہ تمہارے رب کی طرف سے انصاف نہیں ؟ لوگ کہیں گے : کیوں نہیں ! پھر تم میں سے ہر انسان (اپنے معبود کے پیچھے) چل پڑے گا۔

38983

38970- "يحشر الناس فينادي مناد: أليس عدلا مني أن أولي كل قوم ما كانوا يعبدون! ثم ترفع لهم آلهتهم فيتبعونها حتى لا يبقى أحد غير هذه الأمة فيقال لهم: ما لكم؟ قالوا: ما نرى إلهنا الذي كنا نعبد، فيتجلى لهم تبارك وتعالى." طب - عن أبي موسى".
٣٨٩٧٠۔۔۔ لوگوں کو جمع کیا جائے گا، پھر ایک اعلان کرنے والا اعلان کرے گا : کیا یہ میری طرف سے انصاف نہیں کہ میں ہر قوم کو اس کے حوالے کردوں جس کی وہ عبادت کیا کرتی تھی ! پھر ان کے معبود ان کے سامنے بلند کئے جائیں گے تو وہ ان کے پیچھے چل پڑیں گے اور اس امت کے سوا کوئی نہیں بچے گا، ان سے کہا جائے گا : تمہارا الٰہ و معبود کوئی نہیں ؟ یہ کہیں گے ہمارا (اللہ کے سوا) کوئی معبود نہیں جس کی ہم عبادت کرتے ہوں، پھر اللہ تعالیٰ ان کے سامنے تجلی کا ظہور فرمائے گا (طبرانی عن ابی موسیٰ

38984

38971- "عنوان كتاب المؤمن يوم القيامة حسن ثناء الناس عليه." فر - عن أبي هريرة".
٣٨٩٧١۔۔۔ قیامت کے روز مومن کے اعمال نامے کا عنوان (ٹائٹل ) ہوگا، لوگوں کی طرف سے اس کی اچھی تعریف۔
(فردوس عن ابوہریرہ )
کلام :۔۔۔ ضعیف الجامع ٣٨٢٢۔

38985

38972- "سألت الله أن يجعل حساب أمتي إلي لئلا تفتضح عند الأمم، فأوحى الله إلي: يا محمد! بل أنا أحاسبهم فإن كان منهم زلة سترتها عنك لئلا تفتضح عندك." فر - عن أبي هريرة".
٣٨٩٧٢۔۔۔ میں نے اللہ تعالیٰ سے سوال کیا کہ میری امت کا حساب میرے سپرد کردیں تاکہ وہ دوسری امتوں کے سامنے رسوا نہ ہوں، تو اللہ تعالیٰ نے میری طرف وحی بھیجی : اے محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) میں خود ان کا حساب لوں گا اگر اس کی کوئی لغزش ہوئی تو میں اسے چھپالوں گا تاکہ آپ کے سامنے وہ رسوا نہ ہو۔ (فردوس عن ابوہریرہ )
کلام :۔۔۔ تذکرۃ الموضوعات ٢٢٧، ذیل اللاۤلی ١٧٩۔

38986

38973- "ليدخلن الجنة من أمتي سبعون ألفا لا حساب عليهم ولا عذاب، مع كل ألف سبعون ألفا." حم - عن ثوبان".
٣٨٩٧٣۔۔۔ میری امت کے ستر ہزار لوگ بغیر حساب و عذاب کے جنت میں ضرور داخل ہوں گے ہر ہزار کے ساتھ ستر ہزار ہوں گے۔ (مسند احمد عن ثوبان)

38987

38974- "من حوسب عذب." ت والضياء - عن أنس".
٣٨٩٧٤۔۔۔ جس کا حساب ہوا اسے عذاب ہوگا۔ (ترمذی، الضیاء عن انس)

38988

38975- "من نوقش المحاسبة هلك." طب - عن ابن الزبير".
٣٨٩٧٥۔۔۔ حساب میں جس کی تفتیش ہوئی وہ ہلاکت میں پڑگیا۔ (طبرانی فی الکبیر عن ابن الزبیر)

38989

38976- "من نوقش الحساب عذب." ق - عن عائشة".
٣٨٩٧٦۔۔۔ جس کی حساب میں تفتیش ہوئی اسے عذاب ہوگا۔ (بیھقی عن عائشۃ)

38990

38977- "من حوسب يوم القيامة عذب، قالت عائشة: أوليس يقول الله "فسوف يحاسب حسابا يسيرا"؟ قال: ليس ذلك بالحساب إنما ذلك العرض ولكن من نوقش الحساب يهلك." حم، ق، ت - عن عائشة".
٣٨٩٧٧۔۔۔ قیامت کے دن جس کا، حساب ہوا اسے عذاب ہوگا، حضرت عائشہ (رض) نے عرض کیا : کیا اللہ تعالیٰ نے فرمایا :” عنقریب اس سے آسان حساب لیا جائے گا “۔ آپ نے فرمایا : یہ تو حساب نہیں یہ پیشی ہے لیکن جس کی حساب میں تفتیش ہوئی وہ ہلاک ہوا۔ (مسند احمد، بیھقی، ترمذی عن عائشۃ)

38991

38978- "إذا خلص المؤمنون من النار حبسوا بقنطرة بين الجنة والنار فيتقاصون مظالم كانت بينهم في الدنيا حتى إذا نقوا وهذبوا أذن لهم بدخول الجنة، فوالذي نفس محمد بيده! لأحدهم بمسكنه في الجنة أدل بمسكنه كان في دار الدنيا." حم خ عن أبي سعيد".
٣٨٩٧٨۔۔۔ ایمان والے جب جہنم سے چھٹکارا پالیں گے تو انھیں جنت وجہنم کے درمیان ایک پل پر روکا جائے گا پھر ان کے دنیا میں باہمی ظلموں کا بدلہ دیا جائے گا یہاں تک کہ جب وہ صاف اور شائسۃ ہوجائیں گے تو انھیں جنت میں داخل ہونے کی اجازت دی جائے گی، اس ذات کی قسم ! جس کے قبضہ قدرت میں محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی جان ہے ہرجنتی اپنے مقام سے، دنیا کے گھر سے زیادہ واقف ہوگا۔ (مسند احمد، بخاری عن ابی سعید)

38992

38979- "إذا كان يوم القيامة عرف الكافر بعمله فجحد وخاصم فيقول: هؤلاء جيرانك يشهدون عليك، فيقول: كذبوا، فيقال: أهلك وعشيرتك؟ فيقول: كذبوا، فيقول: احلفوا، فيحلفون، ثم يصمتهم الله وتشهد عليهم ألسنتهم فيدخلهم النار." ع ك - عن أبي سعيد".
٣٨٩٧٩۔۔۔ جب قیامت کا دن ہوگا کافر اپنے اعمال سے پہچان لیا جائے گا وہ انکار کرے گا اور جھگڑے گا (اللہ تعالیٰ ) اس سے کہے گا : یہ تیرے پڑوسی تیرے خلاف گواہی دیتے ہیں وہ کہے گا : جھوٹ بولتے ہیں، اس سے کہا جائے : تیرے گھر کے لوگ اور تیرے رشتہ دار ؟ وہ کہے گا : جھوٹ بولتے ہیں، (اللہ تعالیٰ ) فرمائے گا : قسم کھاؤ ! چنانچہ وہ قسم کھائیں گے پھر اللہ تعالیٰ انھیں خاموش کردے گا اور ان کے خلاف ان کی زبانیں گواہی دیں گی اور اللہ تعالیٰ انھیں جہنم میں داخل کردے گا۔۔ (ابویعلی، حاکم عن ابی سعید)

38993

38980- "أربعة يحتجون يوم القيامة: رجل أصم لا يسمع شيئا، ورجل أحمق، ورجل هرم، ورجل مات في فترة، فأما الأصم فيقول: رب! لقد جاء الإسلام وما أسمع شيئا، وأما الأحمق فيقول: رب! جاء الإسلام والصبيان يخذفونني بالبعر، وأما الهرم فيقول: يا رب! لقد جاء الإسلام وما أعقل شيئا، وأما الذي مات في الفترة فيقول: رب! ما أتاني لك رسول، فيأخذ مواثيقهم ليطيعنه فيرسل إليهم أن ادخلوا النار، فمن دخلها كانت عليه بردا وسلاما، ومن لم يدخلها سحب إليها." حم، ت 1عن الأسود بن سريع وأبي هريرة".
٣٨٩٨٠۔۔۔ قیامت کے روز چار آدمی جھگڑیں گے۔ بہرا شخص جو کچھ نہیں سنتا ؟ بیوقوف (جسے کچھ سجھائی نہ دیتا ہو) بوڑھا شخص اور وہ آدمی جو دونبیوں کے درمیانی زمانہ میں مرا، رہا بہرا تو وہ کہے گا : میرے رب ! اسلام آیا تھا لیکن میں کچھ نہیں سنتا تھا، بیوقوف کہے گا : میرے رب ! اسلام آیا اور بچے مجھے مینگنیاں مارا کرتے تھے، بوڑھا کہے گا : میرے رب ! اسلام آیا اور میری سمجھ جواب دے چکی تھی، درمیانی زمانے میں مرنے والا کہے گا : میرے رب ! میرے پاس تیرا کوئی رسول نہیں آیا، اللہ تعالیٰ ان سے عہد لے گا کہ وہ ضرور اس کی بات مانیں گے اللہ تعالیٰ ان کی طرف پیام بھیجے گا کہ جہنم میں داخل ہوجاؤ جو اس میں داخل ہوگا وہ اس کے لیے ٹھنڈی اور سلامتی والی بن جائے گی اور جو اس میں داخل نہیں ہوا اس کی طرف گھسیٹا جائے گا۔ (مسنداحمد، ترمذی عن الاسود بن سریع و ابوہریرہ )

38994

38981- "إن الله تعالى لطف الملكين الحافظين حتى أجلسهما على الناجذين وجعل لسانه قلمهما وريقه مدادهما." فر - عن معاذ".
٣٨٩٨١۔۔۔ اللہ تعالیٰ نے حفاظت کرنے والے دو فرشتوں کو لطیف بنایا ہے اور انھیں دونوں ڈاڑھوں پر بٹھایا ہے آدمی کی زبان ان کا قلم اور اس کا لعاب ان کی روشنائی بنادی۔ (فردوس عن معاذ)

38995

38982- "لا تزول قدما عبد حتى يسأل عن أربع: عن عمره فيما أفناه، وعن علمه ما فعل فيه، وعن ماله من أين اكتسبه وفيما أنفقه، وعن جسمه فيما أبلاه." ت - عن أبي برزة"
٣٨٩٨٢۔۔۔ جب تک بندے سے چار سوال نہیں ہوجاتے اس کے قدم اٹھ نہ سکیں گے۔ عمر کہاں گنوائی، علم کے بارے کیا کیا ؟ مال کہاں سے کمایا اور کہاں خرچ کیا ؟ اور جسم کہاں صرف کیا ؟ ترمذی عن ابی برزۃ)

38996

38983- "لا تزول قدما ابن آدم يوم القيامة من عند ربه حتى يسأل عن خمس: عن عمره فيما أفناه وعن شبابه فيما أبلاه وعن ماله من أين اكتسبه وفيما أنفقه وماذا عمل فيما علم." ت - عن ابن مسعود".
٣٨٩٨٣۔۔۔ انسان کے پاؤں قیامت کے روز اپنے رب کے پاس نہیں ٹلیں گے یہاں تک کہ اس سے پانچ باتوں کا سوال ہوجائے، عمر کہاں گنوائی، جوانی کہاں صرف کی، مال کہاں سے کمایا اور کہاں خرچ کیا، اور علم پر کیا عمل کیا ؟ ترمذی عن ابن مسعود

38997

38984- "يجاء بابن آدم يوم القيامة كأنه 3بذج فيوقف بين يدي الله عز وجل فيقول الله: أعطيتك وخولتك وأنعمت عليك فماذا صنعت! فيقول: جمعته وثمرته وتركته أكثر ما كان فارجعني آتك به كله، فيقول له: أرني ما قدمت! فيقول: يا رب! جمعته وتركته وثمرته وتركته أكثر ما كان فأرجعني آتك به كله، فإذا عبد لم يقدم خيرا فيمضي به إلى النار." ت - عن أنس"
٣٨٩٨٤۔۔۔ قیامت کے دن انسان کو لایا جائے گا جیسے وہ بھیڑ کا میمنہ ہے پھر اسے اللہ تعالیٰ کے سامنے کھرا کردیا جائے گا، اللہ تعالیٰ فرمائے گا : میں نے تجھے دیا، تجھ پر بخشش کی، تجھ پر انعام کیا، (لیکن) تم نے کیا کیا ؟ وہ عرض کرے گا : میں نے اسے جمع کیا منافع کمائے اور جتنا تھا اس سے زیادہ چھوڑ کر آگیا، مجھے لوٹاتا کہ میں اس سارے کو تیرے پاس لے آؤں، اللہ تعالیٰ اس سے فرمائیں گے : جو تم نے آگے بھیجا وہ مجھے دکھاؤ ! وہ کہے گا : میرے رب ! میں نے اسے جمع کیا، اس میں فائدہ اٹھایا، اور پہلے اسے زیادہ چھوڑ کر آیا، مجھے واپس بھیج تاکہ میں اس سارے کو تیرے پاس لے آؤں۔ پس جب بندے نے کوئی بھلائی نہ بھیجی ہوگی توا سے جہنم کی طرف چلادیا جائے گا۔ (ترمذی عن انس)
کلام :۔۔۔ ضعیف الترمذی ٤٢٧۔

38998

38985- "يقول العبد يوم القيامة: يا رب! ألم تجرني من الظلم؟ فيقول: بلى، فيقول: إني لا أجيز على نفسي إلا شاهدا مني، فيقول: كفى بنفسك اليوم عليك شهيدا وبالكرام الكاتبين شهودا، فيختم على فيه فيقال لأركانه: انطقي، فتنطق بأعماله، ثم يخلى بينه وبين الكلام فيقول: بعدا لكن وسحقا! فعنكن كنت أناضل." حم، م، ن - عن أنس"
٣٨٩٨٥۔۔۔ قیامت کے روزبندہ کہے گا : میرے رب ! کیا تو نے مجھے ظلم سے پناہ نہیں دی ؟ اللہ تعالیٰ فرمائے گا : کیوں نہیں ! پھر وہ عرض کرے گا : میں اپنے بارے میں صرف اپنا گواہ مانوں گا، اللہ تعالیٰ فرمائے گا : آج تیری جان تیرے خلاف گواہ کافی ہے نیز معزز لکھنے والے (کراماًکاتبین) کی گواہی کافی ہے پھر اس کے منہ پر مہر کردی جائے گی اور اس کے اعضاء سے کہا جائے گا : بولو ! تو وہ اس کے اعمال بتائیں گے، پھر اس کے اور گفتگو میں رکاوٹ ڈال دی جائے گی، وہ کہے گا دور کروبل کہ دفع ہوجاؤ، میں تو تمہاری وجہ سے ہی جھگڑتا تھا۔ (مسند احمد مسلم، نسائی عن انس)

38999

38986- "إن الجماء لتقتص من القرناء يوم القيامة." حم - عن عثمان".
٣٨٩٨٦۔۔۔ قیامت کے روز بغیر سینگ کے بکری سینگ والی سے بدلہ لے گی۔ (مسند احمد عن عثمان)

39000

38987- "يؤتى بالعبد يوم القيامة فيقال له: ألم أجعل لك سمعا وبصرا ومالا وولدا وسخرت لك الأنعام والحرث وتركتك ترأس وتربع فكنت تظن أنك ملاقي يومك هذا؟ فيقول: لا، فيقول له: اليوم أنساك كما نسيتني." ت عن أبي هريرة".
٣٨٩٨٧۔۔۔ قیامت کے روز بندے کو لاکرکہا جائے گا : کیا میں نے تمہیں، کان، آنکھ مال اور اولاد نہیں دی اور مویشی، کھیتی تمہارے کام میں نہیں لگائی، تمہیں سردار بننے دیا اور مال غنیمت کا چوتھائی حصہ وصول کرنے دیا، اور تمہارا گمان تھا کہ تم مجھ سے اس دن ملو گے ؟ وہ کہے گا : نہیں، اللہ تعالیٰ فرمائیں گے : ہم نے تجھے ایسے چھوڑ دیا جیسے تو نے ہمیں بھلادیا (ترمذی عن ابوہریرہ )

39001

38988- "الطير يوم القيامة ترفع مناقيرها وتضرب بأذنابها وتطرح ما في بطونها وليس عندها طلبة فالقة." طب، عد - عن ابن عمر".
٣٨٩٨٨۔۔۔ قیامت کے روزپرندے اپنی چونچیں اٹھائیں گے اور اپنی دمیں جھاڑیں گے اور اپنے پیٹ خالی کردیں گے انھیں کسی چیز کی طلب نہیں ہوگی۔ (طبرانی، عدی عن ابن عمر)
کلام :۔۔۔ ترتیب الموضوعات ١١٢٦، التنزیہ ج ٢ ص ٣٨٢۔

39002

38989- "تجيء الطير يوم القيامة تحت العرش ترفع مناقيرها وتضرب بأذنابها وتطرح ما في بطونها وليست عليها مظلمة فالقة." عق، عد - عن ابن عمر".
٣٨٩٨٩۔۔۔ قیامت کے دن پرندے عرش کے سائے تلے آئیں گے اپنی چونچیں اپنی دموں پر ماریں گے اپنے پیٹ خالی کردیں گے ان پر کسی قسم کا ظلم نہیں ہوگا۔ (عقیلی فی الضعفاء، ابن عدی فی الکامل عن ابن عمر)

39003

38990- "إذا كان يوم القيامة ضرب الله على هذه الأمة بسرادق من زمرد أخضر ثم نادى مناد من قبل الله تعالى: يا أمة محمد! إن الله تعالى قد عفا عنكم فليعف بعضكم عن بعض، ألا! فهلموا إلى الحساب." الديلمي - عن أبي أمامة".
٣٨٩٩٠۔۔۔ جب قیامت کا دن ہوگا، اللہ تعالیٰ اس امت پر سبززمرد کا خیمہ لگائے گا پھر اللہ تعالیٰ کی جانب سے ایک منادی ندا کرے گا : اے امت محمد ! اللہ تعالیٰ نے تمہیں معاف کردیا ہے تم بھی ایک دوسرے کو معاف کردو، اور پھر حساب کے لیے آؤ۔ (الدیلمی عن ابی امامۃ)

39004

38991- "إذا كان يوم القيامة دخل أهل الجنة الجنة وأهل النار النار وبقي الذين عليهم المظالم نادى مناد من تحت العرش: يا أيها الجمع! تتاركوا المظالم وثوابكم علي." ابن أبي الدنيا وابن النجار - عن أنس".
٣٨٩٩١۔۔۔ قیامت کے روز جنتی، جنت میں اور جہنمی، جہنم میں چلے جائیں گے صرف وہ لوگ رہ جائیں گے جن کے باہمی ظلم ہوں گے۔ پھر عرش تلے سے ایک شخص آواز دے گا، اے لوگو ! باہمی ظلم معاف کردو تمہارا (اللہ تعالیٰ فرماتا ہے) ثواب میرے ذمہ ہے۔ (ابن ابی الدنیا وابن النجار عن انس)

39005

38992- "إن الله تعالى ينادي يوم القيامة بصوت رفيع غير فظيع: يا عبادي! أنا الله لا إله إلا أنا، أرحم الراحمين، أحكم الحاكمين، وأسرع الحاسبين، يا عبادي! لا خوف عليكم اليوم ولا أنتم تحزنون، وأحضروا! حجتكم ويسروا جوابا فإنكم مسؤلون محاسبون يا ملائكتي! أقيموا صفوفا على أطراف أقدامهم للحساب." الديلمي عن معاذ".
٣٨٩٩٢۔۔۔ قیامت کے روز اللہ تعالیٰ ایسی بلند آواز دے گا جو شور سے پاک ہوگی، میرے بندے ! میں اللہ ہوں جس کے سوا کوئی معبود نہیں، میں سب سے بڑھ کر رحم کرنے والا، سب سے بڑا حاکم، سب سے زیادہ حساب لینے والا ہوں آج نہ تم پر کوئی خوف ہے اور نہ تم غم گین ہوگے، اپنی دلیل پیش کرو، آسان جواب دو کیونکہ تم سے سوال ہوگا اور تمہارا حساب ہوگا۔ اے میرے فرشتو ! حساب کے لیے ان کے قدموں کے پاس صفیں بنا کر کھڑے کردو ! (الدیلمی عن معاذ)

39006

38993- "ألا تسألون من أي شيء ضحكت؟ عجبت من مجادلة العبد ربه يوم القيامة يقول: يا رب؟ أليس وعدتني أن لا تظلمني؟ قال: بلى قال فإني لا أقبل علي شهادة شاهد إلا من نفسي فيقول: أوليس كفى بي شهيدا وبالملائكة الكرام الكاتبين؟ فيردد هذا مرات فيختم على فيه وتتكلم أركانه بما كان يعمل، فيقول بعدا لكن وسحقا! فعنكن كنت أجادل." ك - عن أنس".
٣٨٩٩٣۔۔۔ تم لوگ مجھ سے پوچھتے نہیں میں کسی وجہ سے ہنس رہا ہوں ؟ مجھے قیامت کے روز بندے کی اپنے رب سے جھگڑے کی وجہ سے ہنسی آگئی۔ وہ کہے گا : میرے رب ! کیا تو نے مجھ سے وعدہ نہیں کیا مکہ مجھ پر ظلم نہیں کرے گا ؟ اللہ تعالیٰ فرمائے گا کیوں نہیں ، وہ کہے گا : میں اپنے بارے میں اپنے سوا کسی کی گواہی قبول نہیں کروں گا، اللہ تعالیٰ فرمائے گا : کیا میں اور معزز ر لکھنے والے (کراماًکاتبین) کافی گواہ نہیں ؟ چنانچہ وہ پھر اس بات کو کئی بار دہرائے گا پھر اس کے منہ پر مہر لگادی جائے گی اور اس کے اعضاء بولیں گے، جو وہ عمل کرتا رہا، وہ کہے گا دوری ہو بلکہ دفع ہوجاؤ میں تو تمہارے بارے میں جھگڑتا تھا۔ (حاکم عن انس)

39007

38994- "إن أول ما يتكلم من الإنسان حين يختم على الأفواه فخذه من الرجل اليسار." حم، طب - عن عقبة بن عامر".
٣٨٩٩٤۔۔۔ جب انسان کے منہ کو بند کردیا جائے گا تو سب سے پہلے اس کی بائیں ران بولے گی۔ (مسند احمد، طبرانی عن عقبۃ بن عامر)

39009

38996- "أول ما يشهد على أحدكم فخذه." ابن عساكر - عن بهز ابن حكيم عن أبيه عن جده".
٣٨٩٩٦۔۔۔ تمہارے خلاف سب سے پہلے تمہاری ران گواہی دے گی۔ (ابن عساکر عن بھزبن حکیم عن ابیہ عن جدہ)

39010

38997- "تجيؤن يوم القيامة وعلى أفواهكم الفدام1، فأول ما يتكلم من الإنسان فخذه وكفه." طب، ك - عن حكيم بن معاوية عن أبيه".
٣٨٩٩٧۔۔۔ قیامت کے دن تم آؤگے تو تمہارے منہوں پر چھکا پڑا ہوگا سب سے پہلے اس کی ران اور ہتھیلی بولے گی۔ (طبرانی، حاکم عن حکیم بن معاویۃ عن ابیہ)

39011

38998- "أول من يختصم يوم القيامة الرجل وامرأته، والله ما يتكلم لسانه! ولكن يداها ورجلاها يشهدان عليها بما كانت تغيب لزوجها، وتشهد رجلاه ويداه بما كان يوليها، ثم يدعى الرجل وخدمه فمثل ذلك؛ ثم يدعي بأهل الأسواق، وما يوجد ثم دوانيق ولا قراريط ولكن حسنات هذا تدفع إلى هذا الذي ظلم وسيئات هذا الذي ظلمه [توضع عليه -] ، ثم يؤتى بالجبارين في مقامع من حديد فيقال أوردهم إلى النار." طب وابن مردويه - عن أبي أيوب، وفيه عبد الله بن عبد العزيز الليثي ضعفوه".
٣٨٩٩٨۔۔۔ قیامت کے روز سب سے پہلے مرد اور اس کی بیوی کا جھگڑا ہوگا، اللہ کی قسم ! اس کی زبان نہیں بولے گی، لیکن عورت کے ہاتھ پاؤں بول کر جو کچھ وہ خاوند کی عدم موجودگی میں کرتی تھی اس کی گواہی دیں گے اور مرد کے ہاتھ پاؤں اس بات کی گواہی دیں گے جن کاموں کے لیے وہ عورت کا ذمہ دار تھا، پھر آدمی اور اس کے خادموں کو بلایا جائے گا، اس کے بعد بازار والوں کو طلب کیا جائے گا، جب کہ وہاں سکے اور پیسے نہیں ہوں گے لیکن نیکیاں ہوں گی، ظالم کی نیکیاں مظلوم کو دی جائیں گی اور مظلوم کی برائیں ظالم پر ڈالی جائیں گی پھر ظالموں کو لوہے کے ہتھوڑوں میں لایا جائے گا اور کہا جائے گا : انھیں جہنم میں ڈال دو ۔ (طبرانی فی الکبیر وابن مردویہ عن ابی ایوب وفیہ عبداللہ بن عبد العزیز اللیثی ضعفو)

39012

38999- "أول ما يستنطق من ابن آدم جوارحه في محاقر عمله فيقول: وعزتك إن عندي المطمرات1 العظام! فيقول الله عز وجل: أنا أعلم بها منك، اذهب فقد غفرت لك." الخطابي في الغريب عن أبي أمامة".
٣٨٩٩٩۔۔۔ سب سے پہلے انسان کے اعضاء کو اس کے عمل کے بارے میں بولنے کو کہا جائے گا، وہ کہے گا : تیری عزت کی قسم ! میرے پاس بڑی چیزوں کو چھپانے والے اسباب ہیں ! اللہ فرمائے گا : مجھے ان کے بارے میں تجھ سے زیادہ علم ہے جاؤ میں نے تمہاری بخشش کردی۔ (الخطابی فی الغریب عن ابی امامۃ)

39013

39000- "أول من يدعى إلى الحساب أبناء الستين أو السبعين." الديلمي - عن الوليد بن مسافع الديلمي عن أبيه".
٣٩٠٠٠۔۔ سب سے پہلے ساٹھ یا ستر سال والوں کو حساب کے لیے بلایا جائے گا۔ (الدیلمی عن الولید بن مسافع الدیلمی عن ابیہ

39014

39001- "قصاص أهل الذمة من أمتي يوم القيامة يخفف عنهم من عذابهم." ك في تاريخه - عن أبي هريرة، وفيه محمد بن مخلد الحمصي يروي الأباطيل".
٣٩٠٠١۔۔۔ میری امت کے ذمی لوگوں کا قصاص (بدلہ) قیامت کے روز ان کے عذاب میں کمی ہے۔ (حاکم فی تاریخہ عن ابوہریرہ ، وفیہ محمد بن مخلد الحمصی یروی الا باطیل)

39015

39002- "ما منكم من أحد إلا سيكلمه ربه ليس بينه وبينه حاجب ولا ترجمان." ز وابن خزيمة، ض - عن عبد الله بن بريدة عن أبيه".
٣٩٠٠٢۔۔۔ تم میں سے ہر ایک اپنے رب سے گفتگو کرے گا اس کے اور رب کے درمیان کوئی دربان اور ترجمان نہیں ہوگا۔ (رزین وابن خزیمہ، ضیاء عن عبداللہ بن بریدۃ عن ابیہ)

39016

39003- "والذي نفسي بيده إنه ليخفف عن المؤمن حتى يكون أهون من صلاة مكتوبة يصليها في الدنيا، يعني يوم القيامة." حم، ع وابن جرير، حب، ق في البعث، ض - عن أبي سعيد".
٣٩٠٠٣۔۔۔ اس ذات کی قسم ! جس کے قبضہ قدرت میں میری جان ہے ! قیامت کے روز مومن سے (حساب وکتاب میں) تخفیف کی جائے گی یہاں تک کہ وہ وقت مومن کے لیے دنیا میں وہ جو فرض نماز پڑھتا تھا اس سے بھی ہلکا ہوگا۔ (مسند احمد ابویعلی وابن جریر، ابن حبان، بیھقی فی البعث ، ضیاء عن ابی سعید)

39017

39004- "والذي نفسي بيده إنه ليختصم حتى الشاتين فيما انتطحتا." حم، ع عن أبي سعيد".
٣٩٠٠٤۔۔۔ اس ذات کی قسم ! جس کے قبضہ قدرت میں میری جان ہے ! وہاں جھگڑا کیا جائے گا یہاں تک جن دوبکریوں نے آپس میں سینگ لڑائے اس کے بارے میں بھی فیصلہ ہوگا۔ (مسند احمد، ابویعلی عن ابی سعید)

39018

39005- "والذي نفسي بيده ليختصمن كل شيء يوم القيامة حتى الشاتان فيما انتطحتا." حم - عن أبي هريرة".
٣٩٠٠٥۔۔۔ اس ذات کی قسم جس کے قبضہ وقدرت میں میری جان ہے ! ہر چیز قیامت کے روز جھگڑا کرے گی یہاں تک دو بکریاں جو آپس میں ٹکرائیں۔ (مسند احمد عن ابوہریرہ )

39019

39006- "يا أبا ذر! أتدري فيم يختصمان؟ قال: لا، قال: ولكن الله يدري وسيقضي بينهما يوم القيامة." ط حم - عن أبي ذر أن رسول الله صلى الله عليه وسلم رأى شاتين تنتطحان قال - فذكره".
٣٩٠٠٦۔۔۔ ابوذر (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے دوبکریوں کو سینگ لڑاتے دیکھا تو فرمایا : ابوذرجانتے ہو ! یہ دونوں کس بارے میں جھگڑیں گی ؟ عرض کیا : مجھے پتہ نہیں، آپ نے فرمایا : لیکن اللہ تعالیٰ جانتا ہے قیامت کے روزان میں فیصلہ فرمائے گا۔ (ابوداؤد طیالسی، مسند احمد عن ابی ذر)

39020

39007- "يؤتى بالنعم يوم القيامة وبالحسنات والسيئات فيقول الله تعالى لنعمة من نعمه: خذي حقك من حسنات عبدي، فلا تترك له حسنة إلا ذهبت بها." أبو الشيخ وابن النجار - عن أنس".
٣٩٠٠٧۔۔۔ قیامت کے روزجانوروں، نیکیوں اور برائیوں کو لایا جائے گا پھر اللہ تعالیٰ اپنے جانوروں میں سے کسی جانور سے فرمائے گا : میرے بندے کی نیکیوں میں سے اپنا حق وصول کرلے، وہ اس کے لیے کوئی نیکی نہیں چھوڑے گا سب لے جائے گا۔ (ابوالشیخ وابن النجار عن انس)

39021

39008- "ليقتص الجماء من القرناء يوم القيامة." . ... عن سلمان".
٣٩٠٠٨۔۔۔ بےسینگ بکری، سینگ والی سے قیامت کے روزبدلہ لے گی۔ (عن سلمان)

39022

39009- "إي والذي نفسي بيده إن فيه لماء، ألا إن أولياء الله ليردون حياض الأنبياء، ويبعث الله سبعين ألف ملك في أيديهم عصى من نار يذودون الكفار عن حياض الأنبياء." ابن مردويه - عن ابن عباس قال: سئل رسول الله صلى الله عليه وسلم عن الوقوف بين يدي الله تعالى هل فيه ماء؟ قال - فذكره".
٣٩٠٠٩۔۔۔ ابن مردویہ، حضرت ابن عباس (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے کسی نے اللہ تعالیٰ کے حضور پیشی اور وہاں پانی کی موجودگی کے بارے میں پوچھا، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اس ذات کی قسم جس کے قبضہ قدرت میں میری جان ہے ! اس (جگہ) میں پانی (ضرور) ہوگا اللہ تعالیٰ کے دوست انبیاء کے حوضوں پر آئیں گے اور اللہ تعالیٰ ستر ہزار فرشتے بھیجے گا جن کے ہاتھوں میں آگ کی لاٹھیاں ہوں گی وہ کفار کو انبیاء کے حوضوں سے ہٹا رہے ہوں گے۔

39023

39010- "يرفع للرجل الصحيفة يوم القيامة حتى يرى أنه ناج فما تزال مظالم بني آدم تتبعه حتى ما تبقى له حسنة ويزداد عليه من سيئاتهم." ك - عن أبي عثمان النهدي عن سلمان وسعد وابن مسعود وغيرهم".
٣٩٠١٠۔۔۔ قیامت کے روز آدمی کا اعمال نامہ بلند کیا جائے گا وہ دیکھ کر سمجھے گا کہ میں بچ نکلا، انسانوں پر کئے گئے ظلم اس کا پیچھا کرتے رہیں گے یہاں تک کہ اس کے پاس ایک نیکی بھی باقی نہیں رہے گی اور ان کے گناہوں کو اس پر بڑھایا جائے گا۔ (حاکم عن ابی عثمان النھدی عن سلمان سعد وابن مسعود وغیرھم )

39024

39011- "لن تزول قدما عبد يوم القيامة حتى يسئل عن أربع: عن شبابه فيما أبلاه، وعن عمره فيما أفناه، وعن ماله من أين اكتسبه، وفيما أنفقه." طب - عن أبي الدرداء".
٣٩٠١١۔۔۔ قیامت کے دن بندے سے جب تک چارسوال نہیں ہوجاتے اس کے قدم نہیں ہلیں گے :(١) جوانی کہاں صرف کی، (٢) عمر کہاں گنوائی، (٣) مال کہاں سے کمایا اور (٤) کہاں خرچ کیا۔ (طبرانی عن ابی الدرداء)

39025

39012- "لا تزول قدما العبد يوم القيامة حتى يسئل عن أربع خصال: عن شبابه فيما أبلاه، وعن عمره فيما أفناه، وعن ماله من أين اكتسبه وفيما أنفقه، وعن علمه ماذا عمل به." طب، هب الخطيب وابن عساكر - عن معاذ".
٣٩٠١٢۔۔۔ قیامت کے روزبندے کے پاؤں اس وقت تک نہیں ہلیں گے یہاں تک کہ اس سے چار باتوں کا سوال ہوجائے : جوانی ہوں صرف کی ، عمر کہاں گنوائی مال کہاں سے کمایا اور کہاں خرچ کیا اور اپنے علم پر کیا عمل کیا۔ (طبرانی بیھقی، الخیطب وابن عساکر عن معاذ)

39026

39013- "لا تزول قدما عبد يوم القيامة حتى يسئل عن أربع: عن عمره فيما أفناه، وعن جسده فيما أبلاه، وعن ماله فيما أنفقه ومن أين اكتسبه، وعن حبنا أهل البيت." طب - عن ابن عباس".
٣٩٠١٣۔۔۔ قیامت کے دن بندے کے قدم اس وقت تک نہیں اٹھیں گے یہاں تک کہ اس سے چار چیزوں کا سوال ! عمر کہاں گنوائی، جسم کہاں کھپایا، مال کہاں سے کمایا اور کہاں خرچ کیا اور ہمارے اہل بیت کی محبت کے بارے میں (طبرانی عن ابن عباس

39027

39014- "يا ابن آدم! لا تزول قدماك يوم القيامة بين يدي الله عز وجل حتى تسئل عن أربع: عن عمرك فيما أفنيته، وجسدك فيما أبليته، ومالك من أين اكتسبته، وأين أنفقته." حل وابن النجار - عن أنس".
٣٩٠١٤۔۔ اے انسان ! قیامت کے روز تیرے اللہ تعالیٰ کے سامنے سے اس وقت تک نہ اٹھ سکیں گے یہاں تک کہ تجھ سے چار سوال نہ ہوجائیں : اپنی عمر کہاں گنوائی، اپنا جسم کہاں کھپایا، مال کہاں سے کمایا اور کہاں خرچ کیا (حلیۃ الاولیاء وابن النجار عن انس

39028

39015- "يدعى أحدهم فيعطى كتابه بيمينه ويمد له في جسمه ستون ذراعا، ويبيض وجهه، ويجعل على رأسه تاج من لؤلؤ يتلألأ، فينطلق إلى أصحابه فيرونه من بعيد فيقولون: اللهم ائتنا بهذا وبارك لنا في هذا! حتى يأتيهم فيقول لهم: أبشروا، لكل رجل منكم مثل هذا، وأما الكافر فيسود وجهه، ويمد له في جسمه ستون ذراعا على صورة آدم، ويلبس تاجا من نار فيراه أصحابه فيقولون: نعوذ بالله من شر هذا! اللهم لا تأتنا بهذا فيأتيهم فيقولون: اللهم أخزه! فيقول: أبعدكم الله! فإن لكل رجل منكم مثل هذا." ت، ك - عن أبي هريرة"
٣٩٠١٥۔۔۔ تم میں کسی کو بلا کر اسے اس کا اعمال نامہ اس کے دائیں ہاتھ میں دے کر اس کے جسم کو ساٹھ گز (لمبائی میں) بڑھا دیا جائے گا، اس کا چہرہ سفید ہوگا، اس کے سر پر چمکتے موتیوں کا تاج رکھاجائے گا، وہ اپنے ساتھیوں کے پاس جائے گا وہ اسے دور سے دیکھ کر کہیں گے : اے اللہ ! ہمیں اس کے ذریعہ عطاکر اور ہمارے لیے اس میں برکت دے یہاں تک وہ ان کے پاس پہنچ جائے گا اور کہے گا :
مبارک ہو تم میں سے ہر آدمی کے لیے ایسا ہی ہے، رہا کافر تو اس کا چہرہ سیاہ ہوجاتا ہے اور ساٹھ گز حضرت آدمی (علیہ السلام) جتنا اس کا جسم بڑھ جاتا ہے اور اسے آگ کا تاج پہنایاجاتا ہے اس کے ساتھی اسے دیکھ کر کہیں گے : ہم اس کے شر سے اللہ تعالیٰ کی پناہ چاہتے ہیں، اے اللہ ! اسے ہمارے پاس مت لا، (لیکن) وہ ان کے پاس آئے گا تو یہ کہیں گے اللہ ! اسے ذلیل کر ! وہ کہے گا : اللہ تعالیٰ تمہیں دور کرے، تم میں سے ہر آدمی کے ساتھ ایسا ہی ہوتا ہے۔ (ترمذی، حاکم عن ابوہریرہ )
کلام :۔۔۔ ضعیف الجامع ٦٤٢٤۔

39029

39016- "إن الله تعالى يخفف على من يشاء من عباده طول يوم القيامة كوقت صلاة مكتوبة." هب - عن أبي هريرة".
٣٩٠١٦۔۔۔ قیامت کے دن کی طوالت اللہ تعالیٰ اپنے جس بندے پر چاہے گا فرض نماز کے وقت کی طرح کم کردے گا۔ (بیھقی عن ابوہریرہ )
کلام :۔۔۔ ضعیف الجامع ١٧٣۔

39030

39017- "إن الله تعالى يدني المؤمن فيضع عليه كنفه2 ويستره من الناس ويقرره بذنوبه فيقول: أتعرف ذنب كذا؟ أتعرف ذنب كذا؟ أتعرف ذنب كذا؟ فيقول: نعم أي رب! حتى إذا قرره بذنوبه ورأى في نفسه أنه قد هلك قال: فإني قد سترتها عليك في الدنيا وأنا أغفرها لك اليوم، ثم يعطى كتاب حسناته بيمينه، وأما الكافر والمنافق "فيقول الأشهاد هؤلاء الذين كذبوا على ربهم ألا لعنة الله على الظالمين". "حم، ق، ن، هـ- عن ابن عمر"
٣٩٠١٧۔۔۔ اللہ تعالیٰ مومن کو اپنے قریب کرکے اس پر اپنا پردہ (رحمت) ڈالے گا اور لوگوں سے اسے چھپالے گا اور اس سے اس کے گناہوں کا اقرار لے گا، اللہ تعالیٰ فرمائیں گے : کیا فلاں گناہ جانتے ہو ! ؟ فلاں گناہ پہچانتے ہو ؟ !
کیا فلاں گناہ پہچانتے ہو ؟ وہ عرض کرے گا : جی ہاں اے میرے رب ! یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ اس سے گناہوں کا اقرار لے گا اور وہ دل ہی دل میں سمجھے گا کہ وہ ہلاک ہوگیا، اللہ تعالیٰ فرمائے گا : میں نے دنیا میں تجھ پر پردہ ڈالے رکھا اور آج (آخرت میں) تیرے گناہ بخشتا ہوں، پھر اس کی نیکیوں کا اعمال نامہ اس کے دائیں ہاتھ میں دیا جائے گا۔
رہا کافر اور منافق تو گواہ کہیں گے یہ وہ لوگ ہیں جنہوں نے اپنے رب کے بارے میں جھوٹ بولا، سنو ! ظالموں پر اللہ تعالیٰ کی لعنت ہے۔ (مسند احمد، بخاری نسائی، ابن ماجہ عن ابن عمر)

39031

39018- "الميزان بيد الرحمن، يرفع أقوما ويضع آخرين." البزار - عن نعيم بن همار".
٣٩٠١٨۔۔۔ ترزاو رحمن تعالیٰ کے دست (قدرت) میں ہے کچھ قوموں کو بلند کرے گا اور کچھ کو پست کرے گا۔ (البزار عن نعیم بن ھمار)

39032

39019- "أما في ثلاث مواطن فلا يذكر أحد أحدا: عند الميزان حتى يعلم أيخف ميزانه أم يثقل، وعند الكتاب حتى يقال "هاؤم اقرءوا كتابيه" حتى يعلم أين يقع كتابه في يمينه أم في شماله أم من وراء ظهره! وعند الصراط إذا وضع بين ظهري جهنم حافتاه كلاليب كثيرة وحسك كثيرة، يحبس الله بها من يشاء من خلقه حتى يعلم أينجو أم لا." د، ك - عن عائشة".
٣٩٠١٩۔ تین جگہوں میں تو کوئی کسی کو یاد نہیں کرے گا، ترازو کے پاس یہاں تک کہ یہ معلوم ہوجائے کہ اس کی ترازو بھاری ہوتی ہے یا کم، اور اعمال نامہ کے وقت یہاں تک کہا جائے گا : یہ میرا اعمال نامہ پرھو، اور یہاں تک کہ اس بات کا علم ہوجائے کہ اسے داہنے ہاتھ میں اعمال نامہ ملتا ہے یا بائیں ہاتھ میں یا پیٹھ کے پیچھے سے، اور (پل) صراط کے وقت، جب اسے جہنم کے درمیان رکھا جائے گا اور اس کے دونوں کناروں پر بہت سے آنگڑے اور کانٹے دار بہت سے پودے ہوں گے، وہاں اللہ تعالیٰ اپنی مخلوق میں سے جسے چاہے گا روک لے گا یہاں تک کہ اسے علم ہوجائے کہ اسے نجات ملتی ہے یا نہیں (ابوداؤد، حاکم عن عائشۃ)

39033

39020- "أما في ثلاث مواطن فلا يذكر أحد أحدا: عند الميزان حتى يعلم أيخف ميزانه أو يثقل، وعند الكتاب حين يقال {هَاؤُمُ اقْرَأوا كِتَابِيَهْ} حتى يعلم أين يقع كتابه أفي يمينه أم في شماله أم من وراء ظهره! وعند الصراط إذا وضع بين ظهراني جهنم، حافتاه كلاليب كثيرة وحسك كثيرة، يحبس الله بها من يشاء من خلقه حتى يعلم أينجو أم لا." ك، د عن عائشة قالت: قلت: يا رسول الله! هل تذكرون أهليكم يوم القيامة؟ قال - فذكره".
٣٩٠٢٠۔۔۔ تین مقامات پر تو کوئی کسی کو یاد نہیں آئے گا، ترازو کے وقت یہاں تک کہ اسے پتہ چل جائے اس کی ترازو ہلکی ہوتی ہے یا بھاری، اعمال نامہ کے وقت یہاں تک کہا جائے گا، ” لوپڑھو میرا اعمال نامہ “ پھر اسے اس کا پتہ چل جائے کہ اس کا اعمال نامہ دائیں ہاتھ میں ملتا ہے یا بائیں میں یا پیٹھ کے پیچھے سے، اور صراط کے وقت جب اسے جہنم کے درمیان رکھا جائے گا، اس کے کناروں پر بہت سے آنگڑے اور خاردار پودے ہوں گے وہاں اللہ تعالیٰ جسے چاہے گا روک لے گا، یہاں تک کہ اسے علم ہوجائے کہ وہ نجات پاتا ہے یا نہیں، (حاکم، ابوداؤد، عن عائشۃ، فرماتی ہیں : میں نے عرض کیا یا رسول اللہ ! کیا قیامت کے روز آپ اپنے گھروالوں کو یاد کریں گے ؟ آپ نے یہ ارشاد فرمایا)
کلام :۔۔۔ ضعیف الجامع ١٢٤٥۔

39034

39021- "خلق الله تعالى كفتي الميزان ملء السماوات والأرض فقالت الملائكة: يا ربنا! ما تزن بهذا؟ قال: أزن به ما شئت؛ وخلق [الله -] الصراط كحد السيف كحد الموسى، فقالت الملائكة: يا ربنا! من يجوز على هذا قال: أجيز عليه من شئت." الديلمي - عن عائشة".
٣٩٠٢١۔۔۔ اللہ تعالیٰ نے ترازوئے اعمال کے دونوں پلڑے آسمان و زمین کے خلا جتنے بنائے ہیں۔ فرشتوں نے کہا : اے ہمارے رب ! آپ اس سے کس چیز کو تولیں گے ؟ اللہ تعالیٰ نے فرمایا : جس چیز کا میں چاہوں گا وزن کروں گا اور اللہ تعالیٰ نے پل (صراط) تلوار اور استرے کی دھار جیسا تیز بنایا، فرشتوں نے عرض کیا : ہمارے رب ! اس سے کون گزرے گا ؟ اللہ تعالیٰ نے فرمایا : میں جسے چاہوں گا گزاروں گا۔ (الدیلمی عن عائشۃ)

39035

39022- "يوضع الميزان يوم القيامة، فلو وزن فيه السماوات والأرض لوسعت، فتقول الملائكة: يا رب! لمن تزن بهذا؟ فيقول الله تعالى: لمن شئت من خلقي، فتقول الملائكة: سبحانك! ما عبدناك حق عبادتك؛ ويوضع الصراط مثل حد الموسى فتقول الملائكة: من تجيز على هذا؟ فيقول: من شئت من خلقي، فيقولون: سبحانك! ما عبدناك حق عبادتك." ك - عن سلمان بن المبارك والآجرى في الشريعة عنه موقوفا"
٣٩٠٢٢۔۔۔ قیامت کے دن ترازو کو رکھاجائے گا اگر اس میں آسمانوں و زمین کا وزن بھی کیا جائے تو سماجائیں ، فرشتے عرض کریں گے : اے ہمارے رب ! اس میں آپ کس کا وزن کریں گے ؟ اللہ تعالیٰ فرمائے گا : اپنی مخلوق میں سے جس کا چاہوں گا، فرشتے عرض کریں گے : تیری ذات پاک ہے ! جیسا تیری عبادت کا حق ہے وہ ہم سے ادا نہیں ہوا، اور پل صراط استرے کی طرح تیز رکھاجائے گا فرشتے عرض کریں گے : اس پر سے آپ کسے گزاریں گے ؟ اللہ تعالیٰ فرمائے گا :
اپنی مخلوق میں سے جسے چاہوں گا، فرشتے عرض کریں گے : تیری ذات پاک ہے ہم نے تیری عبادت کا حق ادا نہیں کیا۔ (حاکم عن سلمان بن المبارک والاجری فی الشریعۃ عنہ موقوفاً )

39036

39023- "ما من أحد يموت إلا يوزن قوله وعمله، فإن كان قوله أوزن من عمله لم يرفع عمله، وإن كان عمله أوزن من قوله رفع عمله." الديلمي - عن أبي هريرة".
٣٩٠٢٣۔۔۔ جو شخص بھی مرتا ہے اس کا قول وعمل تولا جاتا ہے اگر اس کا قول اس کے عمل سے وزنی ہو تو اس کا عمل بلند نہیں ہوتا اور اگر اس کا عمل اس کے قول سے وزنی ہو تو اس کا عمل بلند ہوتا ہے۔ (الدیلمی عن ابوہریرہ )

39037

39024- "يجاء بالعبد يوم القيامة فتوضع حسناته في كفة وسيئاته في كفة فترجح السيئات، فتجيء بطاقة فتقع في كفة الحسنات فترجح بها، فيقول: يا رب! ما هذه البطاقة؟ فما من عمل عملته في ليلي أونهاري إلا وقد استقبلت به! قال: هذا ما قيل فك وأنت منه بريء، فينجو بذلك." الحكيم - عن ابن عمر".
٣٩٠٢٤۔۔۔ قیامت کے دن بندے کو لایا جائے گا اس کی نیکیاں ایک پلڑے میں اور برائیاں دوسرے پلڑے رکھی جائیں گی اور (اس کی ) برائیاں وزنی ہوجائیں گی پھر ایک پرچی لاکر نیکیوں کے پلڑے میں رکھی جائے گی جس سے وہ جھک جائے گا وہ کہے گا : میرے رب ! یہ پرچی کیسی ہے ؟ میں نے رات دن جو عمل کیا وہ تو دیکھ لیا، اللہ تعالیٰ فرمائے گا : یہ جو تیرے بارے میں کہا گیا اور تو اس سے بری تھا۔ اس کے ذریعہ وہ نجات پالے گا۔ (الحکیم عن ابن عمر)

39038

39025- "يوضع الميزان يوم القيامة فتوزن الحسنات والسيئات فمن رجحت حسناته على سيئاته مثقال صؤابة دخل الجنة، ومن رجحت سيئاته على حسناته مثقال صؤابة دخل النار، قيل: يا رسول الله! فمن استوت سيئاته وحسناته؟ قال: أولئك أصحاب الأعراب لم يدخلوها وهم يطمعون." ابن عساكر - عن جابر، وفيه عباد بن كثير الثقفي ضعيف".
٣٩٠٢٥۔۔۔ قیامت کے روز ترازو رکھی جائے گی، (جس میں) اچھائیاں اور برائیاں تولی جائیں گی جس کی نیکیاں اس کی برائیوں سے ذرہ بھر بھی وزنی ہوگئیں تو وہ جنت میں جائے گا، اور جس کی برائیاں اس کی نیکیوں سے ذرہ بھر بھی وزنی ہوئیں وہ جہنم میں جائے گا، کسی نے عرض کیا : یا رسول اللہ ! جس کی نیکیاں اور برائیاں برابرر ہیں ؟ آپ نے فرمایا : وہ مقام اعراف والے ہوں گے جو جنت میں تو نہیں گئے لیکن اس کی خواہش رکھتے ہوں گے۔ (ابن عساکر، عن جابر وفیہ عباد بن کثیر ضعیف)

39039

39026- "يؤتى بابن آدم يوم القيامة فيوقف بين كفتي الميزان ويوكل به ملك، فإن ثقل ميزانه ينادي الملك بصوت يسمع الخلائق: سعد فلان سعادة لا يشقى بعدها أبدا! وإن خف ميزانه نادى الملك بصوت يسمع الخلائق: شقي فلان شقاوة لا يسعد بعدها أبدا." حل - عن أنس".
٣٩٠٢٦۔۔۔ قیامت کے دن انسان کو لاکر ترازو کے دونوں پلڑوں کے سامنے کھڑا کردیا جائے گا، اور ایک فرشتہ اس پر نگران مقرر کردیا جائے گا، پس اگر اس کی ترازو وزنی رہی تو وہ فرشتہ باۤواز بلند کہے گا جسے تمام مخلوق سنے گی : فلاں شخص ایسا سعادت مند ہوا کہ اب کبھی بدبخت نہیں ہوگا، اور اگر اس کی ترازو ہلکی رہی تو فرشتہ بلند آواز سے پکارے گا جسے تمام مخلوق سنے گی : فلاں ایسا بدبخت ہوا کہ اب کبھی نیک بخت نہیں ہوسکے گا۔ (حلیۃ الاولیاء عن انس)

39040

39027- "يوضع الصراط بين ظهراني جهنم عليه حسك كحسك السعدان ثم يستجيز الناس فناج مسلم ومخدوش به ثم ناج ومحتبس به ومنكوس فيها." حم، هـ، حب، ك - عن أبي سعيد".
٣٩٠٢٧۔۔۔ صراط کو جہنم کے درمیان رکھا جائے گا، اس پر سعد ان بوٹی کی طرح کانٹے ہوں گے، پھر لوگوں کو وہاں سے گزارا جائے گا، کوئی سلامتی سے پار ہوجائے گا کوئی خراش کھا کر پار ہوگا، کوئی روکا جائے گا پھر پار ہوگا، اور کوئی اس میں گرجائے گا۔ (مسند احمد، ابن ماجہ، ابن حبان، حاکم عن ابی سعید)

39041

39028- "جهنم تحيط بالدنيا، والجنة من ورائها، فلذلك صار الصراط على جهنم طريقا إلى الجنة." خط، فر - عن ابن عمر".
٣٩٠٢٨۔۔۔ جہنم نے دنیا کو گھیرا ہوا ہے اور جنت نے اسے ڈھانپا ہوا ہے اسی بنا پر پل صرا ط جہنم پر رکھا ہوا ہے جو جنت میں جانے کا راستہ ہے۔ (خطیب، فردوس، عن ابن عمر)
کلام :۔۔۔ ضعیف الجامع ٢٦٤٢، الضعیفہ ٣٦٦۔

39042

39029- "تقول النار للمؤمن يوم القيامة: جز يا مؤمن! فقد أطفأ نورك لهبي." طب، حل - عن يعلى بن منبه".
٣٩٠٢٩۔۔۔ قیامت کے روز جہنم مومن سے کہے گی : اے مومن (پل صراط سے) گزر کیونکہ تیرے نور (ایمان ) نے میری بھڑک کو بجھادیا ہے۔ طبرانی، حلیۃ الاولیاء عن یعلی بن منبہ) کلام :۔۔۔ الاتقان ٥٦٨، اسنی المطالب ٥٠٢۔

39043

39030- "شعار المؤمنين على الصراط يوم القيامة: رب! سلم سلم." ت، ك - عن المغيرة"
٣٩٠٣٠۔۔۔ قیامت کے روز صراط پر مومنوں کا نشان، اے رب ! سلامت رکھ سلامت رکھ، ہوگا۔ (ترمذی، حاکم عن المغیرۃ)
کلام :۔۔۔ ضعیف الترمذی ٤٢٩، ذخیرۃ الحفاظ ٢٣١٦۔

39044

39031- "شعار أمتي إذا حملوا على الصراط؛ يا لا إله إلا أنت." طب - عن ابن عمرو".
٣٩٠٣١۔۔۔ میری امت کا نشان جب وہ صراط پر اٹھائی جائے گی ” اے لاالٰہ الا انت ہوگا۔ “ (طبرانی عن ابن عمرو)

39045

39032- "شعار المؤمنين يوم يبعثون من قبورهم: لا إله إلا الله وعلى الله فليتوكل المؤمنون." ابن مردويه - عن عائشة".
٣٩٠٣٢۔ مومنین جب قبروں سے اٹھائیں گے تو ان کا نشان ” لاالٰہ الا اللہ وعلی اللہ فلیتوکل المومنون “ ہوگا (ابن مردویہ عن عائشۃ
کلام :۔۔۔ ضیعف الجامع ٣٤٠٠۔

39046

39033- "شعار المؤمنين يوم القيامة في ظلم القيامة: لا إله إلا أنت." الشيرازي - عن ابن عمرو".
٣٩٠٣٣۔۔۔ قیامت کے روز، قیامت کی تاریکی میں ایمان والوں کا شعار ” لاالٰہ الا انت “ ہوگا۔ (الشیرازی عن ابن عمرو)

39047

39034- "إن الصراط بين أظهر جهنم دحض مزلة والأنبياء عليه يقولون: رب سلم سلم! والناس عليه كالبرق وكطرفة العين وكأجاود الخيل والركاب وشدا على الأقدام، فناج مسلم ومخدوش مرسل ومطروح فيها، ولها سبعة أبواب لكل باب منهم جزء مقسوم." الرامهرمزي في الأمثال - عن أبي هريرة".
٣٩٠٣٤۔۔۔ صراط جہنم کے درمیان پر پھسلن کی جگہ ہے انبیاء اس پر پکار رہے ہوں گے : اے رب سلامتی دے، سلامتی دے، لوگ اس پر بجلی، آنکھ کی جھپک، عمدہ گھوڑوں سواریوں کی طرح اور پیدل گزرتے ہوں گے، کوئی سلامتی سے پار ہوگا کوئی خراش کھا کر لڑکھڑائے گا اور کوئی اس میں گرجائے گا جہنم کے ساتھ دروازے ہیں ہر دروازے کی آگ کی کئی قسمیں ہیں۔ الرامھر فری فیالا مثال عن ابوہریرہ )

39048

39035- "إن دون جسر جهنم طريقا ذا دحض ومزلة وإنا أن نأتي عليه وفي أحمالنا أطمار أخرى أن ننجو من أن نأتي عليه ونحن مواقير." حم، ك - عن أبي ذر".
٣٩٠٣٥۔۔۔ جہنم کے پل کے سامنے ایک پھسلن ولغزش کا راستہ ہے اور ہم وہاں سے گزریں اور ہمارے سامان میں دوسرے پرانے کپڑے ہوں اور ہم نجات پاجائیں یہ اس سے بہتر ہے کہ ہم اس پر آئیں اور پوجھل ہوں۔ (مسند احمد، حاکم عن ابی ذر)
یعنی جیسے ہلکی سوار سبک رفتار اور تیزگام ہوتی ہے ایسے ہی م بھی وہاں سے گزرجائیں یہ بہتر ہے بجائے اس کے کہ گراں بار اور بوجھل ہوں۔

39049

39036- "إن على جهنم جسرا أدق من الشعر وأحد من السيف، أعلاه نحو الجنة دحض مزلة بجنبيه كلاليب وحسك النار، يحشر الله به من يشاء من عباده، الزالون والزلات يومئذ كثير، والملائكة بجانبيه قيام ينادون: اللهم: سلم سلم، فمن جاء بالحق جاز، ويعطون النور يومئذ على قدر إيمانهم وأعمالهم، فمنهم من يمضي عليه كلمح البرق، ومنهم من يمضي عليه كمر الريح، ومنهم من يعطى نورا إلى موضع قدميه، ومنهم من يحبو حبوا، وتأخذ النار منه بذنوب أصابها وهي تحرق من يشاء الله منهم على قدر ذنوبهم حتى ينجو، وينجو أول زمرة سبعون ألفا لا حساب عليهم ولا عذاب، وكأن وجوههم القمر ليلة البدر، والذين يلونهم كأضواء نجم في السماء حتى يبلغوا إلى الجنة برحمة الله تعالى." هب وضعف - عن أنس".
٣٩٠٣٦۔۔۔ جہنم پر ایک پل ہے جو بال سے باریک اور تلوار سے تیز، اس کا بالائی حصہ جنت کی طرف پھسلن والا ہے جس پر دونوں جانب آنگڑے اور آگ کے کانٹے ہیں، اللہ تعالیٰ اس پر اپنے بندوں میں سے جسے چاہے گا جمع کرے اس دن پھسلنے والے مرد اور عورتیں بیشمار ہوں گے اور اس کے دونوں جانب فرشتے کھڑے پکار رہے ہوں گے : اے اللہ سلامت رکھ ! سلامت رکھ ! جو حق (توحید) لایا وہ گزر جائے گا اس دن لوگوں کو ان کے ایمان و اعمال کے بقدر نور دیا جائے گا ان میں سے کوئی تو بجلی کی چمک کی طرح گزر جائے گا کوئی ہوا کے جھونکے کی طرح اور کسی کو پاؤں دھرنے کی جگہ نور دیا جائے گا، کوئی گھٹنے ٹیک کر چلے گا، لوگوں نے جو گناہ کئے ہوں گے ان کی وجہ سے آگ انھیں پکڑے گی، وہ لوگوں ک و ان کے گناہوں کے بقدر جسے اللہ چاہے گا جلائے گی یہاں تک کہ وہ نجات پالیں گے، پہلی جماعت سے ستر ہزار بغیر حساب و عذاب کے بچ نکلیں گے ان کے چہرے چودہویں رات کے چاند کی طرح ہوں گے اور ان کے قریب والے لوگ ستاروں کی طرح یہاں تک کہ وہ جنت تک اللہ تعالیٰ کی رحمت کے ذریعہ پہنچ جائیں گے۔ (بیھقی وضعف عن انس)

39050

39037- "يحمل الناس يوم القيامة على الصراط فتقادع بها جنبتا الصراط تقادع الفراش في النار، ثم ينجي الله برحمته من يشاء ثم يؤذن للملائكة والنبين والصديقين والشهداء أن يشفعوا فيشفعون ويخرجون حتى لا يبقى في النار أحد في قلبه مثقال ذرة من الإيمان." حم طب - عن أبي بكرة".
٣٩٠٣٧۔۔۔ قیامت کے روز لوگوں کو پل صراط پر اٹھایا جائے گا تو اس کے دونوں پہلوؤں سے لوگ ایسے جہنم میں گریں گے جیسے پروانے آگ میں گرتے ہیں، پھر اللہ تعالیٰ اپنی رحمت سے جسے چاہے گا نجات دے گا اس کے بعد فرشتوں، انبیاء صدیقین اور شہدا کو سفارش کی اجازت دی جائے گی چنانچہ وہ سفارش کریں گے اور لوگوں کو نکالیں گے اور سفارش کریں اور لوگوں کو نکالیں گے، یہاں تک کہ جہنم میں کوئی ایسا باقی نہیں رہے گا جسکے دل میں ذرہ برابر بھی ایمان ہو (مسند احمد، طبرانی عن ابی بکرۃ)

39051

39038- "يقبل الجبار عز وجل فيثني رجله على الجسر ويقول: وعزتي وجلالي لا يتجاوزني اليوم ظلم! فينصف الخلق من بعضهم بعضا حتى أنه ينصف الشاة الجماء من العضباء بنطحة نطحتها." طب عن ثوبان، وضعف".
٣٩٠٣٨۔۔۔ جبار تعالیٰ متوجہ ہوگا، اور پل پر اپنا پاؤں دوہراکرے گا اور کہے گا مجھے اپنی عزت و جلال کی قسم ! آج کوئی ظلم مجھ سے تجاوز نہیں کرے گا۔ پھر مخلوق ایک دوسرے سے انصاف لے گی یہاں تک کہ بےسینگ بکری سینگ والی سے اس چوٹ کا بدلہ لے گی جو اس نے ماری ہوگی۔ (طبرانی عن ثوبان وضعف)
کلام :۔۔۔ الضعیفہ ١٤٠١، القدسیۃ الضعیفۃ ٧٩۔

39052

39039- "يمر الناس على جسر جهنم وعليه حسك وكلاليب وخطاطيف تخطف الناس يمينا وشمالا، وجنبتيه ملائكة يقولون: اللهم! سلم سلم، فمن الناس من يمر مثل البرق، ومنهم من يمر مثل الريح، ومنهم من يمر مثل الفرس، ومنهم من يسعى سعيا، ومنهم من يمشي مشيا، ومنهم من يحبو حبوا، ومنهم من يزحف زحفا، فأما أهل النار الذين هم أهلها فلا يموتون ولا يحيون، وأما أناس يؤخذون بذنوب وخطايا فيحترقون فيكونون فحما، ثم يؤذن في الشفاعة فيؤخذون ضبارات1 ضبارات فيقذفون على نهر من أنهار الجنة فينبتون كما تنبت الحبة في حميل السيل، أما رأيتم الصبغاء شجرة تنبت في الغثاء؟ فيكون من آخر من أخرج من النار رجل على شفتها فيقول: يا رب! اصرف وجهي عنها، فيقول: عهدك وذمتك لا تسألني غيرها، وعلى الصراط ثلاث شجرات، فيقول: يا رب! حولني إلى هذه الشجرة آكل من ثمرها وأكون في ظلها، فيقول: عهدك وذمتك لا تسألني غيرها، ثم يرى أخرى هي أحسن منها، فيقول: يا رب! حولني إلى هذه آكل من ثمرها وأكون في ظلها، فيقول: عهدك وذمتك لا تسألني غيرها، ثم يرى أخرى فيقول: يا رب! حولني إلى هذه آكل من ثمرها وأكون في ظلها، ثم يرى سواد الناس ويسمع كلامهم فيقول: يا رب أدخلني الجنة، فيدخل الجنة فيعطى الدنيا ومثلها." حم، ع، حب، ك - عن أبي سعيد"
٣٩٠٣٩۔۔۔ لوگ جہنم کے پل سے گزریں گے اور اس پر کانٹے، آنکڑے اور آچکے ہوں گے جو لوگوں کو دائیں بائیں سے اچک لیں گے، اور دونوں طرف فرشتے کہتے ہوں گے اے اللہ ! سلامت رکھ، سلامت رکھ تو کچھ بجلی کی طرح گزرجائیں گے، کچھ ہوا کی طرح، کچھ گھوڑے کی طرح کچھ دوڑ کر، کچھ چل کر، کچھ گھٹنوں کے بل اور کچھ گھسٹ کر گزریں گے۔
رہے وہ جہنمی جو جہنم کے رہنے والے ہیں سو وہ نہ تو مریں گے اور نہ جی سکیں گے اور وہ لوگ جن کی ان کے گناہوں اور خطاؤں کی وجہ سے پکڑ ہوگی تو وہ جلتے جلتے سیاہ کوئلہ ہوجائیں گے، پھر سفارش کی اجازت ہوگی چنانچہ انھیں جمع کرکے نکالا جائے گا اور جنت کی کسی نہر میں پھینکا جائے گا، اور وہ ایسے اگیں گے جیسے سیلاب کے بناؤ کی مٹی پر کوئی بیج اگتا ہے کیا تم نے بڑے سیلاب میں کوڑے میں کسی درخت کو اگتے نہیں دیکھا ؟ سب سے آخر میں ایک شخص کو نکالا جائے گا وہ اس کے کنارے پر ہوگا وہ کہے گا : اے میرے رب ! میرا چہرہ اس سے ہٹا دے۔ اللہ تعالیٰ فرمائیں گے : تیرا وعدہ اور ذمہ ہے اس کے علاوہ مجھ سے کچھ نہ مانگ، پل صراط پر تین درخت ہیں، وہ کہے گا : میرے رب ! مجھے اس درخت تک پہنچادے تاکہ میں اس کا پھل کھاؤں، اور اس کے سائے تلے بسیرا کروں۔ اللہ تعالیٰ فرمائیں گے : تیرا وعدہ اور ذمہ ہے اس کے علاوہ مجھ سے کچھ نہ مانگ۔ پھر اسے اس سے اچھے درخت دکھائی دیں گے وہ عرض کرے گا : میرے رب ! مجھے اس درخت پر پہنچا دے تاکہ اس کا پھل کھاؤں اور اس کے سائے تلے ٹھہروں۔ اللہ تعالیٰ فرمائے گا : تیرا عہد وذمہ ہے مجھ سے اس کے علاوہ کچھ نہ مانگ، پھر اسے دوسرا درخت دکھائی دے گا وہ عرض کرے گا : میرے رب ! مجھے اس درخت تک پہنچادے اس کا پھل کھاؤں اور اس کے سائے تلے ٹھہروں، پھر اسے لوگوں کی بھیڑ نظر آئے گی ان کی گفتگو سنے گا تو کہے گا : اے میرے رب ! مجھے جنت میں داخل کردے تو اسے جنت میں داخل کردیا جائے گا اور دنیا اور اس جیسی جنت عطا کی جائے گی۔ (مسند احمد، ابویعلی ابن حبان، حاکم عن ابی سعید)

39053

39040- "يا عائشة! أما عند ثلاثة فلا يذكر أحد أحدا: عند الميزان حتى يثقل أو يخف، وعند تطاير الكتب فأما أن يعطى بيمينه أو يعطى بشماله، وحين يخرج عنق من النار فينطوي عليهم ويتغيظ عليهم ويقول ذلك العنق: وكلت بثلاثة، وكلت بمن دعا مع الله إلها آخر، ووكلت بمن لا يؤمن بيوم الحساب، ووكلت بكل جبار عنيد، فينطوي عليهم ويرمي بهم في غمرات، ولجهنم جسر أدق من الشعر وأحد من السيف، عليه كلاليب وحسك، يأخذان من شاء الله، والناس عليه كالطرف وكالبرق وكالريح وكأجاويد الخيل والركاب، والملائكة يقولون: رب! سلم، سلم فناج مسلم ومخدوش مسلم ومكور في النار على وجهه." حم - عن عائشة".
٣٩٠٤٠۔۔۔ اے عائشہ ! تین مقامات پر تو کوئی کسی کو یاد نہیں آئے گا، ترازو کے وقت یہاں تک کہ وہ بوجھل ہوتا ہے یا ہلکا، اعمال ناموں کے اڑنے کے وقت، دائیں ہاتھ میں ملتا ہے یا بائیں ہاتھ میں، اور جب گردن نکلے گی جو ان پر چھا جائے گی ان سے غضب ناک ہو کر کہے گا : مجھے تین طرح کے لوگوں پر مسلط کیا گیا ہے، جس نے اللہ کے ساتھ کوئی دوسرا معبود (کسی بھی صورت میں) بنایا، جس کا آخرت کے دن پر ایمان نہیں، اور مجھے ہر متکبر اور ضدی پر مسلط کیا گیا ہے پھر وہ ان پر غالب آجائے گی اور انھیں سختیوں میں پھینک دیا جائے گا۔
جہنم کا پل بال سے باریک اور تلوار سے تیز ہوگا اس پر آنگڑے اور کانٹے ہوں گے، جسے اللہ تعالیٰ چاہے گا اسے پکڑ لیں گے، لوگ اس پر، آنکھ کی جھپک بجلی کی چمک ، ہوا کے جھونکے، عمدہ گھوڑوں اور سواریوں کی طرح گزریں گے فرشتے کہہ رہے ہوں گے : اے رب سلامت رکھ، سلامت رکھ، کوئی تو سالم پار ہوجائے گا کوئی خراش کھاکر پار ہوگا کوئی منہ کے بل جہنم میں جاگرے گا۔ (مسند احمد عن عائشۃ)

39054

39041- "الشفعاء خمسة: القرآن، والرحم، والأمانة، ونبيكم، وأهل بيته." فر - عن أبي هريرة".
٣٩٠٤١۔۔۔ پانچ سفارشی ہوں گے : قرآن، رشتہ داری، امانت، تمہارے نبی اور ان کے گھرانے والے۔ (فردوس عن ابوہریرہ کلام :۔۔۔ ضعیف الجامع ٣٤٣٧۔

39055

39042- "إن الناس يصيرون يوم القيامة جثى ، كل أمة تتبع نبيها، يقولون: يا فلان! أشفع، يا فلان! اشفع، حتى تنتهي الشفاعة إلى محمد، فذلك يوم يبعثه الله المقام المحمود." خ - عن ابن عمر".
٣٩٠٤٢۔۔۔ قیامت کے روز لوگ مختلف جماعتیں ہوں گے، ہر امت اپنے نبی کے پیچھے ہوگی وہ کہیں گے : اے فلاں ! سفارش کر، اے فلاں سفارش کر، یہاں تک کہ شفاعت محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) تک پہنچ جائے گی، اس دن اللہ انھیں مقام محمود پر فائز فرمائے گا۔ (بخاری عن ابن عمر)

39056

39043- "لأشفعن يوم القيامة لمن كان في قلبه جناح بعوضة إيمان." خط - عن أنس".
٣٩٠٤٣۔ جس کے دل میں مچھر کے پر جتنا بھی ایمان ہوگا میں قیامت کے دن اس کی ضرور شفاعت کروں گا (خطیب عن انس

39057

39044- "يخرج من النار قوم بالشفاعة كأنهم الثعارير ق عن جابر".
٣٩٠٤٤۔۔۔ ایک قوم شفاعت کے ذریعہ سے جہنم سے نکالی جائے گی وہ ایسے ہوں گے جیسے ککڑی، (بخاری عن جابر)

39058

39045- "يدخل الجنة بشفاعة رجل من أمتي أكثر من بني تميم." ت 1ك - عن عبد الله بن أبي الجدعاء".
٣٩٠٤٥۔۔۔ میری امت کے ایک آدمی کی شفاعت کی وجہ سے بنی تمیم سے زیادہ لوگ جنت میں جائیں گے۔ (ترمذی حاکم عن عبداللہ بن ابی الجدعاء)

39059

39046- "لكل نبي دعوة قد دعا بها في أمته وإني خبأت دعوتي شفاعة لأمتي يوم القيامة." حم، م - عن جابر"
٣٩٠٤٦۔۔۔ ہر نبی کی اپنی امت کے بارے میں ایک دعا ہے جو وہ کرچکا اور میں نے قیامت کے روز اپنی امت کی شفاعت کے لیے اپنی دعا چھپا رکھی ہے۔ (مسند احمد، مسلم عن جابر)

39060

39047- "لكل نبي دعوة يدعو بها فأريد أن أختبئ دعوتي شفاعة لأمتي يوم القيامة." حم، ق - عن أبي هريرة"
٣٩٠٤٧۔۔۔ ہر نبی کی ایک دعا ہے جو وہ کرتا ہے میں چاہتا ہوں کہ قیامت کے روز اپنی امت کی شفاعت کے لیے اپنی دعا چھپا رکھوں۔ (مسند احمد، مسلم عن ابوہریرہ )

39061

39048- "لكل نبي دعوة مستجابة يدعو بها فيستجاب له فيؤتاها، وإني اختبأت دعوتي شفاعة لأمتي يوم القيامة." م - عن أبي هريرة"
٣٩٠٤٨۔۔۔ ہر نبی کی ایک مقبول دعا ہے جو وہ کرتا ہے تو قبول ہوتی ہے اور اسے وہ عطا کی جاتی ہے۔ اور میں نے قیامت کے روز اپنی امت کی شفاعت کے لیے اپنی دعا پوشیدہ رکھی ہے۔ (مسلم عن ابوہریرہ )

39062

39049- "لكل نبي دعوة مستجابة دعا بها في أمته فاستجيب له، وإني أريد إن شاء الله تعالى أن أدخر دعوتي شفاعة لأمتي يوم القيامة." ق - عن أبي هريرة".
٣٩٠٤٩۔۔۔ ہر نبی کی ایک مقبول دعا ہوتی ہے جو اس نے اپنی امت کے بارے میں مانگی اور قبول کی گئی میں چاہتاہوں کہ انشاء اللہ اپنی دعا قیامت کے روز اپنی امت کی شفاعت کے لیے ذخیرہ کرلوں۔ (بیھقی عن ابوہریرہ )

39063

39050- "يصف الناس يوم القيامة صفوفا فيمر الرجل من أهل النار على الرجل من أهل الجنة فيقول: يا فلان: أما تذكر يوم استسقيت فسقيتك شربة؟ فيشفع له، ويمر الرجل على الرجل فيقول: أما تذكر يوم ناولتك طهورا؟ فيشفع له، ويقول: يا فلان! أما تذكر يوم بعثتني في حاجة كذا وكذا فذهبت لك؟ فيشفع له." هـ - عن أنس"
٣٩٠٥٠۔۔۔ قیامت کے روز لوگ صفوں میں کھڑے ہوں گے، ایک جہنمی ایک جنتی کے پاس سے گزرے گا : اے فلاں ! کیا تجھے یاد نہیں کہ فلاں دن تو نے مجھ سے پانی مانگا تھا اور میں نے تجھے پانی پلایا تھا، تو وہ اس کی شفاعت کرے گا (اسی طرح) ایک شخص، کسی شخص کے پاس سے گزرے گا تو اسے کہے گا : کیا تجھے یاد نہیں کہ میں نے تجھے وضو کے لیے پانی دیا تھا ؟ چنانچہ وہ اس کی شفاعت کرے گا، اور کہے گا : اے فلاں ! کیا تجھے یاد نہیں کہ تو نے فلاں دن مجھے فلاں کام سے بھیجا تھا اور میں چلا گیا تھا ؟ تو وہ اس کے لیے شفاعت کرے گا۔ (ابن ماجہ عن انس)
کلام :۔۔۔ ضعیف الجامع ٦٤٣٠۔

39064

39051- "أنا سيد الناس يوم القيامة! وهل تدرون مم ذاك؟ يجمع الله الأولين والآخرين في صعيد واحد يسمعهم الداعي وينفذهم 2البصر وتدنو الشمس منهم فيبلغ الناس من الغم والكرب ما لا يطيقون ولا يحتملون فيقول بعض الناس لبعض: ألا ترون إلى ما قد بلغكم؟ أتنتظرون من يشفع لكم إلى ربكم؟ فيقول بعض الناس لبعض: ائتوا آدم، فيقولون: يا آدم! أنت أبونا أنت أبو البشر! خلقك الله تعالى بيده ونفخ فيك من روحه وأمر الملائكة فسجدوا لك! اشفع لنا إلى ربك، ألا ترى ما نحن فيه؟ ألا ترى إلى ما قد بلغنا؟ فيقول لهم آدم: إن ربي قد غضب اليوم غضبا لم يغضب قبله مثله ولن يغضب بعده مثله وإنه نهاني عن الشجرة فعصيته، نفسي نفسي نفسي! اذهبوا إلى غيري اذهبوا إلى نوح؛ فيأتون نوحا فيقولون: يا نوح! أنت أول الرسل إلى أهل الأرض وسماك الله عبدا شكورا! اشفع لنا إلى ربك، ألا ترى ما نحن فيه! ألا ترى ما قد بلغنا؟ فيقول لهم نوح: إن ربي قد غضب اليوم غضبا لم يغضب قبله مثله ولن يغضب بعده مثله وإنه قد كانت لي دعوة دعوت بها على قومي، نفسي نفسي نفسي اذهبوا إلى غيري اذهبوا إلى إبراهيم. فيأتون إبراهيم فيقولون يا إبراهيم! أنت نبي الله وخليل الله من أهل الأرضّ! اشفع لنا إلى ربك، ألا ترى ما نحن فيه؟ ألا ترى ما قد بلغنا؟ فيقول لهم إبراهيم: إن ربي تعالى قد غضب اليوم غضبا لم يغضب قبله مثله ولن يغضب بعده مثله وإني قد كنت كذبت ثلاث كذبات، نفسي نفسي نفسي! اذهبوا إلى غيري اذهبوا إلى موسى، فيأتون موسى فيقولون: يا موسى! أنت رسول الله فضلك الله برسالاته وبتكليمه على الناس! اشفع لنا إلى ربك، ألا ترى إلى ما نحن فيه؟ ألا ترى إلى ما قد بلغنا؟ فيقول لهم موسى: إن ربي قد غضب اليوم غضبا لم يغضب قبله مثله ولن يغضب بعده مثله وإني قد قتلت نفسا لم أومر بقتلها، نفسي نفسي نفسي! اذهبوا إلى غيري اذهبوا إلى عيسى، فيأتون عيسى فيقولون: يا عيسى! أنت رسول الله وكلمته ألقاها إلى مريم وروح منه وكلمت الناس في المهد! اشفع لنا إلى ربك! ألا ترى ما نحن فيه؟ ألا ترى ما قد بلغنا؟ فيقول لهم عيسى: إن ربي قد غضب اليوم غضبا لم يغضب قبله مثله ولن يغضب بعده مثله، نفسي نفسي نفسي! اذهبوا إلى غيري اذهبوا إلى محمد، فيأتون محمدا فيقولون: يا محمد! أنت رسول الله وخاتم الأنبياء وغفر الله لك ما تقدم من ذنبك وما تأخر! اشفع لنا إلى ربك، ألا ترى ما نحن فيه؟ ألا ترى إلى ما قد بلغنا فأنطلق فآتي تحت العرش فأقع ساجدا لربي، ثم يفتح الله علي ويلهمني من محامده وحسن الثناء عليه شيئا لم يفتحه لأحد قبلي، ثم يقال: يا محمد! ارفع رأسك، سل تعطه، واشفع تشفع، فأرفع رأسي فأقول: يا رب أمتي أمتي! فيقال: يا محمد! أدخل الجنة من أمتك من لا حساب عليه من الباب الايمن من أبواب الجنة وهم شركاء الناس فيما سوى ذلك من الأبواب، والذي نفسي بيده! إن ما بين المصراعين من مصاريع الجنة لكما بين مكة وهجر، أو كما بين مكة وبصرى." حم، ق، ت - عن أبي هريرة".
٣٩٠٥١۔۔۔ قیامت کے دن میں انسانوں کا سردار ہوں گا، جانتے ہو ایسا کیوں ہوگا ؟ اللہ تعالیٰ اولین آخرین کو ایک کھلے میدان میں جمع کرے گا ایک بلانے والا انھیں اپنی آواز سنائے گا اور ایک آنکھ انھیں دیکھ سکے گی، سورج ان کے قریب ہوگا اور لوگ ناقابل برداشت غم و پریشانی میں مبتلا ہوں گے، کچھ لوگ دوسرے سے کہیں گے : اپنی حالت دیکھتے نہیں ؟ کیا تم اپنے بارے میں اپنے رب کے ہاں کسی کی شفاعت کے منتظر ہو ؟ تو کچھ لوگ ایک دوسرے سے کہیں گے چلو آدم (علیہ السلام ) کے پاس چلتے ہیں، وہ آدم (علیہ السلام) سے کہیں گے : آدم ! آپ ہمارے باپ اور انسانیت کے والد ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے آپ کو اپنی قدرت سے پیدا کیا اور آپ میں اپنی (پیدا کردہ مخلوق) روح پھونکی، اور فرشتوں کو حکم دیا اور انھوں نے آپ کو سجدہ کیا ! اپنے رب سے ہمارے بارے میں شفاعت کریں، آپ ہماری کیفیت نہیں دیکھ رہے ؟ ہمارے بےچینی آپ کے سامنے ہے ؟ آدم (علیہ السلام) ان سے کہیں گے : میرا رب آج ایسا غضبناک ہوا ہے کہ اس سے پہلے ایسا ناراض نہیں ہوا، اور نہ ہرگز کبھی ایسا ناراض ہوگا، اس نے مجھے درخت سے روکا تھا لیکن مجھ سے غلطی ہوگئی۔ مجھے اپنی فکر ہے اپنی فکر ہے اپنی فکر ہے میرے علاوہ کسی کے پاس جاؤ، نوح کے پاس جاؤ ! وہ نوح (علیہ السلام) کے پاس آکر کہیں گے : اے نوح ! آپ اہل زمین کی طرف اللہ تعالیٰ کے پہلے رسول ہیں اللہ تعالیٰ نے آپ کا نام شکرگزاربندہ رکھا ہے ہمارے لیے اپنے رب سے شفاعت کریں، آپ ہماری کیفیت نہیں دیکھ رہے، ہماری حالت آپ کے سامنے نہیں ؟ تو نوح (علیہ السلام) ان سے کہیں گے : میرا رب آج ایسا غضبناک ہوا کہ اس سے پہلے ایسا ناراض نہیں ہوا اور نہ کبھی اس کے بعد ایسا غضبناک ہوگا میری ایک دعا تھی جو میں نے اپنی قوم کے لیے (بددعا کے طور) مانگ لی، مجھے اپنی فکر ہے اپنی فکر ہے اپنی فکر ہے میرے علاوہ کسی اور کے پاس جاؤ ابراہیم کے پاس جاؤ ! چنانچہ وہ لوگ ابراہیم (علیہ السلام) کے پاس آکر کہیں گے : اے ابراہیم ! آپ اہل زمین میں سے اللہ کے نبی اور خلیل ہیں ہمارے لیے اپنے رب سے سفارش کریں، آپ کو ہماری کیفیت نظر نہیں آرہی اور ہماری حالت آپ کے سامنے نہیں ؟ تو ابراہیم (علیہ السلام) ان سے فرمائیں گے میرا رب آج ایسا غضبناک ہوا کہ اس سے پہلے ایسا غصہ نہیں ہوا اور نہ کبھی اس کے بعد ایسا غضبناک ہوگا میں نے تین جگہ توریہ (بظاہر جھوٹ) کہا ہے مجھے اپنی فکر ہے اپنی فکر ہے اپنی فکر ہے میرے علاوہ کسی کے پاس جاؤ، موسیٰ کے پاس جاؤ !
چنانچہ یہ لوگ موسیٰ (علیہ السلام) کے پاس جاکر کہیں گے : اے موسیٰ ! آپ اللہ کے رسول ہیں اللہ نے آپ کو اپنی رسالت اور اپنے کلام کے ذریعہ لوگوں پر فضیلت دی، ہمارے لیے اپنے رب سے سفارش کریں، آپ ہماری کیفیت نہیں دیکھ رہے اور ہماری حالت آپ کے سامنے نہیں ؟ تو موسیٰ (علیہ السلام) ان سے فرمائیں گے : میرا رب آج ایسا غضبناک ہوا کہ اس سے پہلے ایسا غصہ نہیں ہوا اور نہ کبھی اس کے بعد ہوگا۔ مجھ سے ایک قتل ہوگیا تھا جسے قتل کرنے کا مجھے حکم نہیں تھا مجھے اپنی فکر ہے اپنی فکر ہے اپنی فکر ہے۔ میرے علاوہ کسی اور کے پاس جاؤ ! عیسیٰ (علیہ السلام) کے پاس جاؤ ! چنانچہ یہ لوگ عیسیٰ (علیہ السلام) کے پاس آکر کہیں گے : آپ اللہ کے رسول اور اس کے کلمہ ہیں جسے اس نے مریم کی طرف ڈالا اور اس کی روح (مخلوق) ہیں آپ نے پنگھوڑے میں لوگوں سے کلام کیا، ہمارے لیے اپنے رب سے سفارش کریں، کیا آپ کو ہماری کیفیت نظر نہیں آرہی ہماری حالت آپ کے سامنے نہیں ؟ عیسیٰ (علیہ السلام) ان سے فرمائیں گے : میرا رب آج ایسا غضبناک ہوا کہ ایسا پہلے نہیں ہوا اور نہ کبھی اس کے بعد ہوگا، مجھے اپنی فکر ہے اپنی فکر ہے اپنی فکر ہے میرے علاوہ کسی کے پاس جاؤ ! محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس جاؤ، چنانچہ وہ لوگ محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آکر کہیں گے : اے محمد ! آپ اللہ کے رسول اور خاتم الانبیاء ہیں اللہ تعالیٰ نے آپ کی اگلی پچھلی خطائیں بخش دی ہیں۔ ہمارے لیے اپنے رب سے سفارش کریں، کیا آپ ہماری کیفیت اور ہم جس حالت میں ہیں نہیں دیکھ رہے ؟
چنانچہ میں چل کر عرش کے نیچے آؤں گا اور سجدہ میں گرپڑوں گا، پھر اللہ تعالیٰ میرا سینہ کھول دے گا اور مجھے ایسی محامد (اپنی تعریفیں) الہام کرے گا جو مجھ سے پہلے کسی کو الہام نہیں کی ہوں گی، پھر کہا جائے گا : اے محمد ! اپنا سراٹھاؤ ! مانگو تمہیں دیا جائے گا، سفارش کرو تمہاری سفارش قبول کی جائے گی، میں اپنا سراٹھاؤں گا اور عرض کروں گا، اے رب ! میری امت میری امت کو بخش دیجئے ! کہا جائے گا : اے محمد ! اپنی امت میں سے ان لوگوں کو جنت کے دروازوں میں سے داہنے دروازے سے داخل کردو جن پر کوئی حساب نہیں اور وہ دوسرے دروازوں میں لوگوں کے شریک ہیں۔ اس ذات کی قسم ! جس کے قبضہ قدرت میں میری جان ہے ! جنت کے دو چوکھٹوں کے درمیانی فاصلہ ایسا ہے جیسے مکہ اور ہجر کے درمیان ہے یا جیسے مکہ اور بصری کے درمیان ہے۔ (مسند احمد ، بخاری، ترمذی عن ابوہریرہ )

39065

39052- أنا سيد ولد آدم يوم القيامة ولا فخر، وبيدي لواء الحمد ولا فخر، وما نبي يومئذ آدم فمن سواه إلا تحت لوائي، وأنا أول من تنشق عنه الأرض ولا فخر، فيفزع الناس ثلاث فزعات فيأتون آدم فيقولون: أنت أبونا آدم فاشفع لنا إلى ربك، فيقول: إني أذنبت ذنبا أهبطت منه إلى الأرض ولكن ائتوا نوحا فيأتون نوحا فيقول: إني دعوت على أهل الأرض دعوة فأهلكوا ولكن اذهبوا إلى إبراهيم، فيأتون إبراهيم فيقول: إني كذبت ثلاث كذبات ما منها كذبة إلا ما حل بها عن دين الله تعالى ولكن ائتوا موسى، فيأتون موسى فيقول: إني قد قتلت نفسا ولكن ائتوا عيسى فيأتون عيسى فيقول: إني عبدت من دون الله ولكن ائتوا محمدا، فيأتوني فأنطلق معهم فآخذ بحلقة باب الجنة فأقعقعها فيقال: من هذا؟ فأقول: محمد، فيفتحون لي ويرحبون فيقولون: مرحبا! فأخر ساجدا فيلهمني الله من الثناء والحمد فيقال لي: ارفع رأسك، سل تعطه واشفع تشفع، وقل يسمع لقولك، وهو المقام المحمود الذي قال الله تعالى {عَسَى أَنْ يَبْعَثَكَ رَبُّكَ مَقَاماً مَحْمُوداً} . "ت وابن خزيمة - عن أبي سعيد، إلا قوله "فآخذ بحلقة باب الجنة فأقعقعها، فإنها عن أنس".
٣٩٠٥٢۔۔۔ میں قیامت کے روز اولاد آدم کا سردار ہوں گا اور مجھے کوئی فخر نہیں۔ میرے ہاتھ حمد کا جھنڈا ہوگا اور مجھے اس پر کوئی فخر نہیں، اس روز ہر نبی آدم (علیہ السلام) اور ان کے علاوہ (سب) میرے جھنڈے تلے ہوں گے۔ اور سب سے پہلے میری قبر کھلے گی اور مجھے کوئی فخر نہیں۔ لوگ تین مرتبہ گھبرائیں گے پھر وہ آدم (علیہ السلام) کے پاس آکر کہیں گے : آپ ہمارے باپ آدم ہیں ہمارے لیے اپنے رب سے سفارش کریں، وہ فرمائیں گے : مجھ سے ایک خطا ہوگئی جس کی وجہ سے مجھے زمین پر اتار دیا گیا البتہ تم نوح کے پاس جاؤ وہ نوح (علیہ السلام) کے پاس جائیں گے وہ فرمائیں گے : میں نے اہل زمین کے لیے بددعا کی تو وہ ہلاک کردئیے گئے البتہ تم ابراہیم (علیہ السلام) کے پاس جاؤ، وہ ابراہیم (علیہ السلام) کے پاس آئیں گے، فرمائیں گے : میں نے تین بارتوریہ کیا (جو بظاہر جھوٹ تھا) جو اللہ تعالیٰ کے دین میں حلال نہیں، البتہ تم موسیٰ (علیہ السلام) کے پاس جاؤ چنانچہ وہ موسیٰ (علیہ السلام) کے پاس آئیں گے : وہ فرمائیں گے : میں نے ایک شخص قتل کردیا تھا البتہ تم عیسیٰ کے پاس جاؤ تو وہ عیسیٰ (علیہ السلام) کے پاس آئیں، وہ فرمائیں گے : میں نے ایک شخص قتل کردیا تھا البتہ تم عیسیٰ (علیہ السلام) کے پاس جاؤ تو وہ عیسیٰ (علیہ السلام) کے پاس آئیں، وہ فرمائیں گے : میری اللہ کے سوا عبادت کی گئی ہے البتہ تم لوگ محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس جاؤ۔ چنانچہ وہ میرے پاس آئیں گے، میں ان کے ساتھ جاؤں گا اور جنت کے دروازے کے حلقہ کو پکڑ کر کھٹکھٹاؤں گا، کہا جائے گا : کون ہے ؟ میں کہوں گا : محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم)، تو وہ میرے لیے دروازہ کھول کر مجھے خوش آمدید کہیں گے، تو میں سجدے میں پڑجاؤں گا اللہ تعالیٰ مجھے حمدوثناء کا الہام کرے گا پھر مجھے کہا جائے گا : اپنا سراٹھاؤ، مانگو تمہیں دیا جائے گا شفاعت کرو تمہاری شفاعت قبول کی جائے گی کہو تمہاری بات سنی جائے گی وہ مقام محمود ہے جس کے بارے میں اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے ” عنقریب تجھے تیرا رب مقام محمود پر مبعوث فرمائے “ (ترمذی وابن خزیمہ عن ابی سعید الاقولہ فاخذ بحلقۃ باب الجنۃ فاقعقعھا فرانھا عن انس)
کلام :۔۔۔ ضعیف الجامع ١٣١٦۔

39066

39053- "يجمع الله المؤمنين يوم القيامة فيهتمون لذلك فيقولون: لو استشفعنا إلى ربنا فأراحنا من مكاننا هذا! فيأتون آدم فيقولون: يا آدم! أنت أبو البشر، خلقك الله بيده وأسجد لك ملائكته وعلمك أسماء كل شيء فاشفع لنا إلى ربك حتى يريحنا من مكاننا هذا فيقول لهم آدم: لست هناكم ويذكر ذنبه الذي أصابه فيستحيي ربه من ذلك ويقول: ولكن ائتوا نوحا فإنه أول رسول بعثه الله إلى أهل الأرض، فيأتون نوحا فيقول: لست هناكم - ويذكر لهم خطيئته سؤاله ربه ما ليس له به علم فيستحيي ربه من ذلك - ولكن ائتوا إبراهيم خليل الرحمن، فيأتونه فيقول: لست هناكم ولكن ائتوا موسى عبدا كلمه الله تعالى وأعطاه التوراة، فيأتون موسى فيقول: لست هناكم - ويذكر لهم النفس التي قتل بغير نفس فيستحيي ربه من ذلك - لكن ائتوا عيسى عبد الله وكلمته وروحه، فيأتون عيسى فيقول: لست هناكم ولكن ائتوا محمدا عبدا قد غفر الله له ما تقدم من ذنبه وما تأخر. فأقوم فأمشي بين سماطين من المؤمنين حتى استأذن على ربي فيؤذن لي، فإذا رأيت ربي وقعت ساجدا لربي تبارك وتعالى، فيدعني ما شاء أن يدعني ثم يقول: ارفع محمد! قل تسمع وسل تعطه واشفع تشفع، فأرفع رأسي فأحمده بتحميد يعلمنيهثم أشفع فيحد لي حدا فأدخلهم الجنة، ثم أعود إليه الثانية فإذا رأيت ربي وقعت ساجدا لربي، فيدعني ما شاء أن يدعني ثم يقول: ارفع محمد! وقل يسمع وسل تعطه واشفع تشفع، فأرفع رأسي فأحمده بتحميد يعلمنيه ثم أشفع فيحد لي حدا فأدخلهم الجنة، ثم أعود الثالثة فإذا رأيت ربي وقعت ساجدا لربي، فيدعني ما شاء أن يدعني ثم يقول: ارفع محمد! وقد يسمع وسل تعطه واشفع تشفع، فأرفع رأسي فأحمده بتحميد يعلمنيه ثم أشفع فيحد لي حدا فأدخلهم الجنة، ثم أعود الرابعة فأقول: يا رب! ما بقي إلا من حبسه القرآن فيخرج من النار من قال: لا إله إلا الله، وكان في قلبه من الخير ما يزن شعيرة، ثم يخرج من النار من قال: لا إله إلا الله، وكان في قلبه من الخير ما يزن برة ثم يخرج من النار من قال لا إله إلا الله وكان في قلبه من الخير ما يزن ذرة." حم، ق، ت، هـ- عن أنس".
٣٩٠٥٣۔۔۔ قیامت کے روز اللہ تعالیٰ ایمان والوں کو جمع فرمائے تو وہ اس کا اہتمام کریں گے اور کہیں گے : اگر ہم اپنے رب سے سفارش کریں تو ہمیں اس جگہ سے نجات دے ، تو آدم (علیہ السلام) ان سے فرمائیں گے : میں اس کا اہل نہیں اور آپ کو اپنی وہ لغزش یاد آجائے گی جس کی وجہ سے وہ اپنے رب سے شرمائیں گے۔ اور وہ فرمائیں گے : البتہ تم نوح کے پاس جاؤ کیونکہ وہ زمین والوں کی طرف بھیجے ہوئے پہلے رسول ہیں، پھر وہ نوح (علیہ السلام) کے پاس آئیں گے وہ فرمائیں گے : میں اس کا اہل نہیں، انھیں اپنی لغزش یاد آئے گی کہ انھوں نے ایسی چیز کا سوال اپنے رب سے کیا تھا جس کا انھیں علم نہیں تھا جس کی وجہ سے وہ اپنے رب سے شرمائیں گے۔ البتہ تم لوگ رحمن کے خلیل ابراہیم کے پاس جاؤ وہ ان کے پاس آئیں گے وہ فرمائیں گے : میں اس کا اہل نہیں البتہ تم موسیٰ (علیہ السلام) کے پاس جاؤ وہ ایسا بندہ ہے جس سے اللہ نے کلام کیا اور اسے توراۃ دی، چنانچہ وہ موسیٰ (علیہ السلام) کے پاس آئیں گے وہ فرمائیں گے : میں اس کا اہل نہیں، اس شخص کا قتل یاد آجائے گا جسے انھوں نے ناحق قتل کردیا تھا تو وہ اپنے رب سے شرمائیں گے، البتہ تم عیسیٰ (علیہ السلام) کے پاس جاؤ وہ اللہ کا بندہ، اس کا کلمہ اور اس کی روح (مخلوق) ہے چنانچہ وہ عیسیٰ (علیہ السلام) کے پاس آئیں گے وہ فرمائیں گے : میں اس کا اہل نہیں، البتہ تم محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس جاؤ وہ ایسے بندے ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے ان کے اگلے پچھلے گناہ معاف کردئیے ہیں چنانچہ میں اٹھوں گا اور مومنوں کی دوصفتوں میں چل کر اللہ تعالیٰ کے سامنے حاضری کی اجازت طلب کروں گا مجھے اجازت مل جائے گی جب میں اپنے رب کا دیدار کروں گا تو اپنے رب کے لیے سجدہ میں پڑجاؤں گا پھر وہ جتنا چاہے گا مجھے سجدہ میں رکھے گا، پھر فرمائے گا : محمد ! سراٹھاؤ ! کہو تمہاری بات سنی جائے گی مانگو تمہیں دیا جائے گا شفاعت کرو تمہاری شفاعت قبول کی جائے گی میں اپنا سراٹھاکر اللہ تعالیٰ کی ایسی حمد کروں گا جو وہ مجھے سکھائے گا اس کے بعد میں شفاعت کروں گا، پھر میرے لیے ایک حد مقرر کی جائے گی جنہیں میں جنت میں داخل کروں گا پھر میں دوسری مرتبہ آؤں گا، اپنے رب کو دیکھ کر اس کے سامنے سجدہ ریز ہوجاؤں گا اور جتنی دیر اللہ چاہے گا مجھے سجدہ میں رکھے پھر فرمائے گا؛محمد ! سراٹھاؤ کہو تمہاری بات سنی جائے گی، مانگو تمہیں عطا کیا جائے گا شفاعت کرو تمہاری شفاعت قبول کی جائے گی پھر میرے لیے حدبندی کی جائے گی اور میں ان لوگوں کو جنت میں داخل کردوں گا۔
پھر میں چوتھی مرتبہ آؤں گا میں کہوں گا اے میرے رب ! صرف وہ رہ گیا ہے (جسے جس کو ) قرآن نے روک رکھا ہے پھر ہر اس شخص کو جہنم سے نکال لیا جائے گا جس نے لا الہٰ الا اللہ کہا اور اس کے دل میں جو برابر بھی خیر ہوئی، پھر ان لوگوں کو جہنم سے نکال لیا جائے گا جنہوں نے لا الٰہ الا اللہ کہا اور ان کے دلوں میں گندم برابر بھی خیر ہوئی پھر ہر شخص کو جہنم سے نکال لیا جائے گا جس نے لا الٰہ الا اللہ کہا اور اس کے دل میں ذرہ برابر بھی خیر ہوئی۔ (مسند احمد، بخاری، ترمذی، ابن ماجہ عن انس)

39067

39054- "يجمع الله الناس يوم القيامة فيقوم المؤمنون حين تزلف لهم الجنة فيأتون آدم فيقولون: يا أبانا استفتح لنا الجنة، فيقول: وهل أخرجكم من الجنة إلا خطيئة أبيكم آدم، لست بصاحب ذلك، اذهبوا إلى ابني إبراهيم خليل الله، فيقول إبراهيم: لست بصاحب ذلك إنما كنت خليلا من وراء وراء اعمدوا إلى موسى الذي كلمه الله تكليما، فيأتون موسى فيقول: لست بصاحب ذلك، اذهبوا إلى عيسى كلمة الله وروحه، فيقول عيسى لست بصاحب ذلك اذهبوا إلى محمد فيأتون محمدا فيقوم فيؤذن له، وترسل الأمانة والرحم فتقومان جنبتي الصراط يمينا وشمالا فيمر أولكم كالبرق ثم كمر الريح ثم كمر الطير وشد الرحال، تجري بهم أعمالهم ونبيكم قائم على الصراط يقول: رب سلم سلم، حتى تعجز أعمال العباد، حتى يجيء الرجل فلا يستطيع السير إلا زحفا وفي حافتي الصراط كلاليب معلقه مأمورة تأخذ من أمرت بأخذه فمخدوش ناج ومكدوس في النار." م - عن أبي هريرة وحذيفة"
٣٩٠٥٤۔۔۔ قیامت کے روز اللہ تعالیٰ لوگوں کو جمع کرے گا تو ایمان والے اس وقت کھڑے ہوجائیں گے جب جنت ان کے نزدیک کی جائے گی، اس کے بعد وہ آدم (علیہ السلام) سے آکر کہیں گے : اے ہمارے باپ ہمارے لیے جنت کھلوائیے، وہ فرمائیں گے، میرے بیٹے ابراہیم خلیل اللہ کے پاس جاؤ، ابراہیم (علیہ السلام) فرمائیں گے : میں اس کا اہل نہیں، میں اس کے علاوہ کا خلیل ہوں، موسیٰ (علیہ السلام) کے پاس جاؤ جس سے اللہ نے کلام کیا، وہ موسیٰ (علیہ السلام) کے پاس آئیں گے وہ فرمائیں گے : میں اس کا اہل نہیں، تم لوگ عیسیٰ (علیہ السلام) کے پاس جاؤ جو اللہ کا کلمہ اور اس کی (مخلوق) روح ہے عیسیٰ (علیہ السلام) فرمائیں گے میں اس کا اہل نہیں محمد کے پاس جاؤ چنانچہ وہ محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آئیں گے وہ اٹھیں گے اور انھیں اجازت مل جائے گی پھر
امانت اور رشتہ داری کو چھوڑا جائے گا وہ دونوں پل صراط کے دائیں بائیں کھڑی ہوجائیں گی۔ اس کے بعد تمہارا پہلا گروہ بجلی کی طرح گزرے گا پھر ہوا کے جھونکے کی طرح پھر پرندے اور سواری کی طرح گزریں گے۔ لوگوں کو ان کے اعمال چلائیں گے تمہارے نبی پل صراط پر کھڑے کہہ رہے ہوں گے : اے رب سلامت رکھ، سلامت رکھو ! یہاں تک کہ لوگوں کے اعمال عاجز پڑجائیں گے پھر ایک شخص کو لایا جائے گا تو وہ سوائے گھٹنے کے کسی طرح نہ چل سکے گا، اور پل صراط کے دونوں پہلوؤں پر حکم کے پابند آنگڑے ہوں گے جنہیں جس کے بارے پکڑنے کا حکم ہوگا اسے پکڑلیں گے کوئی خراش کھاکر نجات پائے گا اور کوئی آگ میں گرجائے گا۔ (مسلم عن ابوہریرہ وحذیفۃ)

39068

39055- "شفاعتي لأهل الكبائر من أمتي." حم، د، ت، حب، ك - عن أنس، ن، هـ، حب، ك - عن جابر، طب - عن ابن عباس، خط - عن ابن عمر عن كعب بن عجرة".
٣٩٠٥٥۔۔۔ میری شفاعت میری امت کے کبیرہ گناہ کرنے والوں کے لیے ہوگی۔ (مسند احمد، ابوداؤد، ترمذی، ابن حبان، حاکم عن انس، نسائی، ابن ماجہ، ابن حبان، حاکم عن جابر ، طبرانی عن ابن عباس، خطیب عن ابی عمر عن کعب بن عجرۃ)
کلام :۔۔۔ اسنی المطالب ٧٩٠، الجامع المصنف ٥٠۔

39069

39056- "شفاعتي لأهل الذنوب من أمتي قال أبو الدرداء: وإن زنى وإن سرق! قال: نعم وإن زنى وإن سرق على رغم أنف أبي الدرداء." خط - عن أبي الدرداء".
٣٩٠٥٦۔۔۔ میری شفاعت میری امت کے گناہ گار لوگوں کے لیے ہوگی، حضرت ابودرداء (رض) نے پوچھا : اگرچہ زنا وچوری کرے ! ؟ آپ نے فرمایا : اگرچہ زناوچوری اس سے ہوجائے، ابودرداء کی ناک خاک آلود ہونے کے ساتھ۔ (خطیب عن ابی الدرداء)
کلام :۔۔۔ ضعیف الجامع ٣٤٠٤۔

39070

39057- "شفاعتي لأمتي من أحب أهل بيتي." خط - عن علي".
٣٩٠٥٧۔۔۔ میری شفاعت میری امت کے ان لوگوں کے لیے ہوگی جو میرے گھرانے سے محبت رکھتے ہوں گے۔ (خطیب عن علی)

39071

39058- "شفاعتي مباحة إلا لمن سب أصحابي." حل - عن عبد الرحمن بن عوف".
٣٩٠٥٨۔۔۔ میری شفاعت (میری امت کے ہر فرد کے لئے) مباح ہے صرف اس کے لیے نہیں جس نے میرے صحابہ (رض) کو برا بھلا کہا۔ (حلیۃ الاولیاء عن عبدالرحمن بن عوف)
کلام :۔۔۔ ضعیف الجامع ٣٤٠٥۔

39072

39059- "شفاعتي يوم القيامة حق فمن لم يؤمن بها لم يكن من أهلها." ابن منيع - عن زيد بن أرقم وبضعة عشر من الصحابة".
٣٩٠٥٩۔۔۔ قیامت کے روز میری شفاعت برحق ہے جس کا اس پر یقین نہیں وہ شفاعت والوں میں نہیں ہوگا۔ (ابن منیع عن زید بن ارقم وبضعۃ عشر من الصحابہ)
کلام :۔۔۔ ضعیف الجامع ٣٤٠٦۔

39073

39060- "أريت ما تلقى أمتي من بعدي وسفك بعضهم دماء بعض وكان ذلك سابقا من الله كما سبق في الأمم قبلهم فسألته أن يوليني شفاعة فيهم يوم القيامة ففعل." حم، طس، ك - عن أم حبيبة".
٣٩٠٦٠۔۔۔ میری امت کے ساتھ جو کچھ پیش ہوگا وہ مجھے (اہم واقعات کی صورت میں) دکھایا گیا، آپس کی خونریزی، یہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے طے ہے جیسا پہلی امتوں کے لیے طے تھا تو میں نے سوال کیا کہ مجھے اپنی امت کی شفاعت سونپ دی جائے تو اللہ تعالیٰ نے یہ دعا قبول کرلی۔ (مسند احمد، طبرانی فی الاوسط، حاکم عن ام حبیبہ)

39074

39061- "إن لكل نبي دعوة قد دعا بها في أمته فاستجيب له وإني اختبأت دعوتي شفاعة لأمتي يوم القيامة." حم، ق - عن أنس".
٣٩٠٦١۔۔۔ ہر نبی کی ایک دعا ہے جو وہ اپنی امت کے بارے میں مانگتا ہے اور جو قبول کرلی گئی اور میں نے قیامت کے روز اپنی امت کی شفاعت کے لیے اپنی دعا چھپالی۔ (مسند احمد، بیھقی عن انس)

39075

39062- "إني لأشفع يوم القيامة لأكثر مما على وجه الأرض من حجر وشجر ومدر." حم - عن بريدة".
٣٩٠٦٢۔۔۔ زمین پر جتنے درخت، پتھر اور ڈھیلے ہیں ان سے بڑھ کر میں قیامت کے روز (لوگوں کی) شفاعت کروں گا۔ (مسند
احمد عن بریدۃ)
کلام :۔۔۔ ضعیف الجامع ٢٠٩٥۔

39076

39063- "أول من أشفع له من أمتي أهل المدينة وأهل مكة وأهل الطائف." طب - عن عبد الله بن جعفر".
٣٩٠٦٣ میں اپنی امت میں سے سب سے پہلے، مدینہ مکہ اور طائف والوں کے لیے شفاعت کروں گا (طبرانی عن عبداللہ بن جعفر
کلام :۔۔۔ ضعیف الجامع ٢١٣٢، الضعیفہ ٦٨٢۔

39077

39064- "خيرت بين الشفاعة وبين أن يدخل نصف أمتي الجنة فاخترت الشفاعة لأنها أعم وأكفى، أترونها للمؤمنين المتقين لا ولكنها للمذنبين الملوثين الخطائين". "حم - عن ابن عمر، هـ- عن أبي موسى"
٣٩٠٦٤۔۔۔ مجھے اختیار دیا گیا کہ یا تو میری آدھی امت جنت میں چلی جائے یا میں شفاعت کروں، میں نے شفاعت کو چن لیا، کیونکہ وہ عام اور کافیے کیا تم اسے مومنین متقین کے لیے سمجھتے ہو حالانکہ وہ ان گنہگاروں کے لیے ہ جو خطاکار اور گناہوں میں ملوث ہوں گے۔ (مسند احمد عن ابن عمر ابن ماجہ عن ابی موسیٰ )
کلام :۔۔۔ ضعیف الجامع ٢٩٣٢، ضعیف ابن ماجہ ٩٣٨۔

39078

39065- "سألت ربي أبناء العشرين من أمتي فوهبهم لي." ابن أبي الدنيا - عن أبي هريرة"
٣٩٠٦٥۔۔۔ میں نے اپنے رب سے اپنی امت کے بیس سالہ لوگوں کے بارے میں سوال کیا تو انھیں مجھے دے دیا۔ (ابن ابی الدنیا عن ابوہریرہ )
کلام :۔۔۔ ضعیف الجامع ٣٢٢٠، الضعیفۃ ١٤٧٣۔

39079

39066- "سألت ربي في أبناء الأربعين من أمتي فقال: يا محمد! قد غفرت لهم، قلت: فأبناء الخمسين! قال: إني قد غفرت لهم، قلت: فأبناء الستين! قال: قد غفرت لهم، قلت: فأبناء السبعين! قال: يا محمد! إني لأستحيي من عبدي أن أعمره سبعين سنة يعبدني لا يشرك بي شيئا أن أعذبه بالنار، فأما أبناء الأحقاب أبناء الثمانين والتسعين فإني واقف يوم القيامة فقائل لهم: أدخلوا من أحببتم الجنة من الناس." أبو الشيخ - عن عائشة"
٣٩٠٦٦۔۔۔ میں نے اپنے رب سے اپنی امت کے چالیس سالہ لوگوں کے بارے میں سوال کیا تو فرمایا : اے محمد ! میں نے ان کی بخشش کردی ہے، میں نے عرض کیا : پچاس سالہ فرمایا : میں نے ان کی مغفرت بھی کردی ہے میں نے عرض کیا : سترسالہ فرمایا : اے محمد ! اپنے بندے سے حیا آتی ہے کہ اسے ستر سال کی عمر دوں، جب کہ وہ میری عبادت کرتا ہو میرے ساتھ کسی کو شریک نہ کرتا ہو، اور میں اسے جہنم کا عذاب دوں۔ رہے لمبے سالوں والے یعنی اسی اور نوے سال والے تو میں قیامت کے روز ان سے کہوں گا : جن لوگوں کو چاہو جنت میں داخل کرلو ! (ابوالشیخ عن عائشۃ)

39080

39067- "سألت الله الشفاعة لأمتي فقال: لك سبعون ألفا يدخلون الجنة بغير حساب ولا عذاب، قلت: رب زدني! فحثا لي بيديه مرتين وعن يمينه وعن شماله." هناد - عن أبي هريرة".
٣٩٠٦٧۔۔۔ میں نے اللہ تعالیٰ سے اپنی امت کے لیے شفاعت کا سوال کیا : فرمایا : تمہارے ستر ہزار ہیں جو بغیر حساب و عذاب کے جنت میں داخل ہوں گے، میں نے عرض کیا : میرے رب ! مجھے بڑھا کردیں فرمایا : اللہ تعالیٰ نے اتنی مخلوق دی گویا اپنے دائیں بائیں سے دو مٹھیاں بھر کردیں ۔ (ھناد عن ابوہریرہ )

39081

39068- "ليخرجن قوم من أمتي من النار بشفاعتي يسمون "الجهنميون". "ن، ت، هـ- عن عمران بن حصين".
٣٩٠٦٨۔۔۔ میری امت کی ایک قوم میری شفاعت کہ وجہ سے جہنم سے ضرور نکلے گی جن کا نام ” جہنمی “ پڑچکا ہوگا۔ (نسائی، ترمذی ، ابن ماجہ عن عمران بن حصین)

39082

39069- "ليدخلن الجنة بشفاعتي رجل من أمتي أكثر من بني تميم." حم، هـ، حب، ك - عن عبد الله بن أبي الجدعاء".
٣٩٠٦٩۔۔۔ میری امت کے ایک آدمی کی شفاعت کی وجہ سے جنت میں ضرور داخل ہوں گے جن کی تعداد بنی تمیم سے زیادہ ہوگی۔ (مسند احمد، ابن ماجہ، ابن حبان، حاکم عبداللہ بن ابی الجدعاء)

39083

39070- "ليدخلن الجنة بشفاعة رجل ليس بنبي مثل الحيين ربيعة ومضر، إنما أقول ما أقول." حم، طب - عن أبي أمامة".
٣٩٠٧٠۔۔۔ ایک آدمی کی شفاعت سے جو نبی نہیں ہوگا دوقبیلوں، ربیعہ ومضر جتنے لوگ جنت میں ضرور جائیں گے (اور) میں جو کہتا ہوں وہی کہتا ہوں۔ (مسند احمد طبرانی عن ابی امامۃ)

39084

39071- "الوسيلة درجة عند الله ليس فوقها درجة فسلوا الله أن يؤتيني الوسيلة." حم - عن أبي سعيد".
٣٩٠٧١۔۔۔ وسیلہ اللہ تعالیٰ کے ہاں ایسا درجہ اور مقام ہے کہ اس سے اوپر (مخلوق کے لئے) کوئی درجہ نہیں تو اللہ تعالیٰ سے دعاکرو کہ مجھے وسیلہ عطاکرے۔ (مسند احمد عن ابی سعید)

39085

39072- "يشفع يوم القيامة ثلاثة: الأنبياء، ثم العلماء، ثم الشهداء". هـ - عن عثمان".
٣٩٠٧٢۔۔۔ قیامت کے روز تین طرح کے لوگ شفاعت کریں گے، انبیاء علماء اور شہداء ۔ (ابن ماجہ عن عثمان)
کلام :۔۔۔ ضعیف ابن ماجہ ٩٣٩، ضعیف الجامع ٦٤٢٨۔

39086

39073- "اعملي ولا تتكلي، فإن شفاعتي للهالكين من أمتي." عد - عن أم سلمة".
٣٩٠٧٣۔۔۔ (ام سلمہ ! ) عمل کرتی رہو اور (شفاعت پر) بھروسا نہ کرو کیونکہ میری شفاعت میری امت کے ہلاک ہونے والوں کے لیے ہے۔ (یعنی گنہگاروں کے لیے ) ۔ (ابن عدی عن ام سلمہ)
کلام :۔۔۔ ذخیرۃ الحفاظ ٥٦٨، ضعیف الجامع ٩٧١۔

39087

39074- "أتدرون ما خيرني ربي الليل! فإنه خيرني أن يدخل نصف أمتي الجنة وبين الشفاعة فاخترت الشفاعة، هي لكل مسلم". هـ، ك - عن عوف بن مالك الأشجعي".
٣٩٠٧٤۔۔۔ تم جانتے ہو آج کی رات مجھے میرے رب نے کس بات کو پسند کرنے کا کہا ؟ مجھے اختیار دیا کہ یا تو میری آدھی امت جنت میں چلی جائے یا شفاعت کروں تو میں نے شفاعت اختیار کرلی اور وہ ہر مسلمان کے لیے ہوگی۔ (ابن ماجہ، حاکم عن عوف بن مالک الاشجعی)

39088

39075- "ألا أخبركم بما خيرني ربي آنفا؟ خيرني أن يدخل ثلثي أمتي الجنة بغير حساب ولا عذاب وبين الشفاعة، فاخترت الشفاعة، إن شفاعتي لكل مسلم." طب - عن عوف بن مالك".
٣٩٠٧٥۔۔۔ کیا میں تمہیں نہ بتاؤں کہ ابھی مجھے میرے رب نے کیا اختیار کرنے کو کہا ؟ مجھے اختیار دیا کہ یا تو میری امت کا دوتہائی بغیر حساب و عذاب کے جنت میں داخل کردے یا میں شفاعت کروں تو میں نے شفاعت اختیار کی جو ہر مسلمان کے لیے ہوگی۔ (طبرانی عن عوف بن مالک)

39089

39076- "أريت ما تعمل أمتي من بعدي فاخترت لهم الشفاعة يوم القيامة." ابن النجار - عن أنس عن أم سليم".
٣٩٠٧٦۔۔۔ مجھے اپنی امت کے (وہ اہم) اعمال دکھائے گئے جو وہ میرے بعد کرے گی تو میں نے قیامت کے روزان کے لیے شفاعت کو اختیار کرلیا۔ (ابن النجار عن انس عن ام سلمۃ)

39090

39077- "إن الله عز وجل خيرني بين أن يغفر لنصف أمتي أو شفاعتي، فاخترت شفاعتي ورجوت أن تكون أعم لأمتي، ولولا الذي سبقني إليه العبد الصالح لعجلت دعوتي، إن الله لما فرج عن إسحاق كرب الذبح قيل له: يا إسحاق سل تعطه، قال: أما والله لأتعجلنها قبل نزغات الشيطان، اللهم! من مات لا يشرك بك شيئا وأحسن فاغفر له وأدخله الجنة." طب، ك - عن أبي هريرة".
٣٩٠٧٧۔۔۔ اللہ تعالیٰ نے مجھے اختیار دیا کہ یا میری آدھی امت کو بخش دے یا میں شفاعت کروں تو میں نے اپنی شفاعت پسند کرلی، مجھے امید ہے کہ وہ میری امت کے لیے عام ہوگی اگر مجھ سے پہلے نیک بندے نے پہلی نہ کی ہوئی تو میں اپنی دعا جلد کرلیتا، اللہ تعالیٰ نے جب اسحاق (علیہ السلام) سے ذبح کی آزمائش دور کی، تو ان سے کہا گیا : اسحاق مانگو تمہیں دیا جائے گا تو انھوں نے عرض کیا : اللہ کی قسم ! ہم شیطان کی جھپٹ سے پہلے جلدی مانگ لیں گے، اے اللہ ! جو تیرے ساتھ کسی کو شریک کرکے نہیں کیا اور اس نے اچھے عمل کئے تو اس کی مغفرت کر اور اسے جنت میں داخل کر ! (طبرانی، حاکم عن ابوہریرہ )
کلام :۔۔۔ ذخیرۃ الحفاظ ٩٥٠۔
اس حدیث میں اسحاق (علیہ السلام) کو ذبح کی آزمائش میں مبتلا بتایا گیا، اس روایت کو ضعیف کہا گیا کیونکہ یہ صحیح احادیث کے خلاف ہے۔

39091

39078- "إن ربي تبارك وتعالى خيرني بين خصلتين: أن يدخل نصف أمتي الجنة وبين الشفاعة." طب - عن عوف بن مالك".
٣٩٠٧٨۔۔۔ مجھے میرے رب نے دو باتوں میں اختیار دیا، یا میری آدھی امت کو جنت میں داخل کرے یا شفاعت۔ (طبرانی عن عوف بن مالک)

39092

39079- "جاءني رسول من ربي فخيرني بين أن أدخل نصف أمتي الجنة أو الشفاعة، فاخترت الشفاعة - إني جاعل في شفاعتي من مات من أمتي لا يشرك بالله شيئا." طب - عن معاذ".
٣٩٠٧٩۔۔۔ میرے پاس میرے رب کا قاصد آیا کہ مجھے اس کا اختیار دیا کہ میری آدھی امت کو جنت میں داخل کرے یا شفاعت ، تو میں نے شفاعت اختیار کی، میں اپنی شفاعت میں ہر اس شخص کو شامل کروں گا جو میری امت میں سے اللہ تعالیٰ کے ساتھ کسی کو شریک نہ کرتا ہو۔ (طبرانی عن معاذ)

39093

39080- "هل تدرون أين كنت وفيم كنت؟ إني أتاني آت من ربي فخيرني بين أن يدخل نصف أمتي الجنة وبين الشفاعة فاخترت الشفاعة، أنتم ومن مات لا يشرك بالله شيئا في شفاعتي." حم، طب عن أبي موسى".
٣٩٠٨٠۔۔۔ جانتے ہو میں کہاں تھا اور کس کام میں مصروف تھا ؟ میرے پاس میرے رب کا قاصد آیا مجھے اس کا اختیار دیا کہ میری آدھی امت کو جنت میں داخل کرے، اور شفاعت کا، تو میں نے شفاعت کو اختیار کیا تم لوگ اور جو اللہ تعالیٰ کے ساتھ کسی کو شریک نہ کرے میری شفاعت میں داخل ہے۔ (مسند احمد، طبرانی عن ابی موسیٰ )

39094

39081- "إن لكل نبي دعوة تعجلها في الدنيا وإني اختبأت دعوتي شفاعة لأمتي يوم القيامة للمذنبين المتلطخين." الخطيب - عن ابن مسعود".
٣٩٠٨١۔۔۔ ہر نبی کی ایک دعا ہے جو اس نے دنیا میں جلدی مانگ لی، میں نے اپنی دعا قیامت کے روز اپنی امت کے گنہگاروں اور خطاکاروں کے لیے چھپا رکھی ہے۔ (الخطیب عن ابن مسعود)

39095

39082- "إني خبأت دعوتي شفاعة لأمتي يوم القيامة." ك - عن أبي هريرة".
٣٩٠٨٢۔۔۔ میں نے اپنی دعا قیامت کے روز اپنی امت کی شفاعت کے لیے مخفی رکھی ہے۔ (حاکم عن ابوہریرہ )

39096

39083- "قد أعطي كل نبي عطية وكل قد تعجلها وإني أخرت عطيتي شفاعة لأمتي، وإن الرجل من أمتي ليشفع فيشفع لفئام من الناس فيدخلون الجنة، وإن الرجل ليشفع للقبيلة، وإن الرجل ليشفع للعصبة، وإن الرجل ليشفع للثلاثة وللرجلين وللرجل." عد - عن أبي سعيد".
٣٩٠٨٣۔۔۔ ہر نبی کو ایک دعادی گئی جو اس نے جلد مانگ لی، میں نے اپنے عطیہ کو اپنی امت کی شفاعت کے لیے موخر کردیا۔ صرف امت کا ایک شخص شفاعت کرے۔ اس کی شفاعت لوگوں کی بڑی تعداد کے بارے میں قبول ہوگی۔ پھر وہ جنت میں داخل ہوں گے۔ ایک شخص قبیلہ کے لیے شفاعت کرے گا، ایک شخص ایک جماعت کے لیے شفاعت کرے گا۔ ایک شخص تین مرد اور ایک آدمی کی شفاعت کرے گا۔ (ابن عدی فی الکامل عن ابی سعید)

39097

39084- "كل نبي قد أعطي عطية فتنجزها وإني اختبأت عطيتي شفاعة لأمتي يوم القيامة." عبد بن حميد، ع وابن عساكر - عن أبي سعيد".
٣٩٠٨٤۔۔۔ ہر نبی کو ایک عطیہ دیا گیا جو اس نے لے لیا اور میں نے قیامت کے روز اپنی امت کے لیے اپنا عطیہ چھپا کر رکھالیا۔ (عبد بن حمید، ابو یعلی وابن عساکر عن ابی سعید)

39098

39085- "ألا! كل نبي قد مضت دعوته إلا دعوتي فإني قد ذخرتها عند ربي إلى يوم القيامة، أما بعد فإن الأنبياء مكاثرون فلا تخزوني فإني جالس لكم على الحوض." طب - عن أبي أمامة".
٣٩٠٨٥۔۔۔ خبردار ! ہر نبی کی دعاقبول ہوگئی، صرف میری دعارہتی ہے۔ میں نے اسے قیامت کے روز اپنے رب کے پاس ذخیرہ رکھ لیا ہے۔ حمد وصلوٰۃ کے بعد انبیاء اپنی امتوں پر فخر کریں گے کہ ان کی تعداد زیادہ ہے تو مجھے رسوانہ کرنا، اس واسطے کہ میں تمہارے لیے حوض پر بیٹھا ہوں گا۔ (ابن حبان عن انس)

39099

39086- "إن لكل نبي يوم القيامة منبرا من نور - الحديث بطوله في الشفاعة." حب - عن أنس".
٣٩٠٨٦۔۔۔ قیامت کے روز ہر نبی کے لیے ایک نور کا منبر ہوگا۔ مکمل حدیث شفاعت کے بارے میں۔ (ابن حبان عن انس)

39100

39087- "إنما الشفاعة لأهل الكبائر." هناد - عن أنس".
٣٩٠٨٧۔۔۔ شفاعت و کبیرہ گناہوں والوں کے بارے میں ہوگی۔ (ھناد عن انس)

39101

39088- "إني سألت ربي عز وجل الشفاعة لأمتي فأعطانيها وهي نائلة إن شاء الله تعالى من لا يشرك بالله شيئا." حم وابن خزيمة والطحاوي والروياني، ك، ص - عن أبي ذر".
٣٩٠٨٨۔۔۔ میں نے اپنے رب سے اپنی امت کے بارے میں شفاعت کا سوال کیا تو مجھے عطا کردی، یہ انشاء اللہ ہر اس شخص کے بارے میں ہوگی جو اللہ کے ساتھ کو کسی کو شریک نہ کرتا ہو۔ (مسند احمد، ابن خزیمہ والطحاوی والرویانی، ھاکم، سعید بن منصور عن ابی ذر)

39102

39089- "إني لأول الناس تنشق الأرض عن جمجمتي يوم القيامة ولا فخر، وأعطى لواء الحمد ولا فخر، وأنا سيد الناس يوم القيامة ولا فخر، وأنا أول من يدخل الجنة يوم القيامة ولا فخر، وآتي باب الجنة فإذا الجبار عز وجل مستقبلي فأسجد له فيقول: ارفع رأسك، فإذا بقي من بقي من أمتي في النار قال أهل النار: ما أغنى عنكم كنتم تعبدون الله ولا تشركون به شيئا! فيقول الجبار: فبعزتي لأعتقنهم من النار، فيخرجون وقد امتحشوا 1ويدخلون في نهر الحياة فينبتون فيه كما تنبت الحبة في غثاء السيل ويكتب بين أعينهم: هؤلاء عتقاء الله عز وجل، فيقول أهل الجنة هؤلاء الجهنميون، فيقول الجبار: بل هؤلاء عتقاء الجبار." حم، ن والدارمي وابن خزيمة، ص - عن أنس".
٣٩٠٨٩۔۔۔ قیامت کے روز سب سے پہلے میری قبر کھلے گی مجھے اس پر کوئی فخر نہیں اور مجھے حمد کا جھنڈا دیا جائے گا تو بھی مجھے فخر نہیں، اور قیامت کے دن میں لوگوں کا سردار ہوں گا مجھے اس پر پھر بھی فخر نہیں، اور میں قیامت کے روز سب سے پہلے جنت میں جاؤں گا اس پر بھی مجھے فخر نہیں، میں جنت کے دروازے پر آؤں گا تو جبار تعالیٰ میرے سامنے ہوگا میں اس کے حضور سجدہ ریز ہوں گا، وہ فرمائے گا، اپنا سراٹھاؤ جب میری امت کے وہ لوگ جو جہنم میں رہ جائیں گے تو جہنمی (ان سے) کہیں گے تم اللہ تعالیٰ عبادت کرتے تھے اور اس کے ساتھ کسی کو شریک نہیں کرتے تھے، تمہیں اس کا کیا فائدہ ہوا ؟ تو رب تعالیٰ فرمائے گا۔ مجھے اپنی عزت کی قسم ! میں انھیں جہنم سے ضرور آزاد کروں گا۔ چنانچہ وہ جہنم سے نکلیں گے اور ان کی کھالیں اور ہڈیاں جھلس گئی ہوں گی، انھیں نہر حیات میں ڈالا جائے گا تو وہ اس میں ایسے اگیں گے جیسے سیلاب کے کوڑے میں کوئی بیچ اگتا ہے۔ ان کی پیشانیوں پر لکھا جائے گا اللہ تعالیٰ کے آزاد کردہ ہیں۔ پھر جنتی انھیں جہنمی کہیں گے تو اللہ تعالیٰ فرمائے گا بلکہ یہ جبار کے آزاد کردہ ہیں۔ (مسند احمد، نسائی، والدارمی وابن خزیمہ سعید بن منصور عن انس)

39103

39090- "إني لقائم انتظر أمتي تعبر على الصراط إذ جاءني عيسى فقال: هذه الأنبياء قد جاءتك يا محمد يشتكون - أو قال: يجتمعون - ويدعون الله أن يفرق جمع الأمم إلى حيث شاء الله لغم ما هم فيه والخلق ملجمون في العرق فأما المؤمن فهو عليه كالزكمة وأما الكافر فيغشاه الموت، قال: انتظر حتى أرجع إليك، فذهب نبي الله فقام تحت العرش فلقي ما لم يلقى ملك مصطفى ولا نبي مرسل فأوحى الله إلى جبريل أن: اذهب إلى محمد فقل له: ارفع رأسك سل تعطه واشفع تشفع، فشفعت في أمتي أن أخرج من كل تسعة وتسعين إنسانا واحدا، فما زلت أتردد إلى ربي عز وجل فلا أقوم منه مقاما إلا شفعت حتى أعطاني الله من ذلك أن قال: يا محمد! أدخل من أمتك من خلق الله عز وجل من شهد أن لا إله إلا الله يوما واحدا مخلصا ومات على ذلك." حم وابن خزيمة، ص - عن أنس".
٣٩٠٩٠۔۔۔ میں کھڑا اپنی امت کا انتظار کررہاں ہوں گا کہ وہ پل صراط پارکرے، اتنے میں میرے پاس عیسیٰ (علیہ السلام) آکر کہیں گے : جناب محمد ! یہ انبیاء آپ کے پاس شکایت کررہے ہیں۔ یا فرمائیں گے۔ یہ جمع ہورہے ہیں اور اللہ تعالیٰ سے دعا کررہے ہیں کہ وہ امتوں کے اجتماع کو جہاں چاہے منتشر کرے۔ اس غم کی وجہ سے جس میں وہ مبتلا ہیں اور مخلوق منہ تک پسینے میں ڈوبے ہوئے ہیں۔ مومن تو وہ ان کے لیے زکام کی مانند ہوگا اور کافر تو اس پر موت (کی سی حالت) طاری ہوگی۔ وہ فرمائیں گے ٹھہرو میں ابھی آپ کے پاس آتا ہوں، اس کے بعد اللہ کے نبی جاکر عرش کے نیچے کھڑے ہوجائیں گے۔ اس وقت ان پر ایسا القاء ہوگا جو کسی برگزیدہ فرشتے اور نہ کسی بھیجے ہوئے رسول کی طرف ہو۔ پھر اللہ تعالیٰ جبرائیل (علیہ السلام) کی طرف وحی بھیجے گا کہ محمد کے پاس جا کر ان سے کہو ! اپنا سر اٹھائیے، مانگئے آپ کو دیا جائے گا۔ شفاعت کریں، آپ کی شفاعت قبول کی جائے گی۔ چنانچہ میں اپنی امت کے بارے میں شفاعت کروں گا کہ ہرننانوے میں سے ایک انسان نکال دیں۔ پھر میں اپنے رب سے اصرار کرتا رہوں گا۔ شفاعت کیے بغیر میں اس جگہ سے نہیں اٹھوں گا، یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ مجھے یہ عطاکرکے فرمائے گا۔ اے محمد، اپنی امت میں سے اس مخلوق خدا کو جنت میں داخل کردو جس نے لاالٰہ الا اللہ کی گواہی صرف اخلاص کے ساتھ ایک دن دی اور اسی پر فوت ہوا۔ (مسند احمد، ابن خزیمہ، سعید بن منصور عن انس)

39104

39091- "أنتم أصحابي في الدنيا والآخرة، إن الله تعالى أيقظني فقال: يا محمد! إني لم أبعث نبيا ولا رسولا إلا وقد سألني مسألة أعطيتها إياه فسل يا محمد تعطه! فقلت: مسألتي شفاعة لأمتي يوم القيامة. قال أبو بكر: يا رسول الله! وما الشفاعة؟ قال: أقول: يا رب! شفاعتي التي اختبأت عندك، فيقول الرب تبارك وتعالى: نعم، فيخرج ربي عز وجل بقية أمتي من النار فينبذهم في الجنة." حم، طب والشيرازي في الألقاب - عن عبادة بن الصامت".
٣٩٠٩١۔۔۔ تم دنیاوآخرت میں میرے ساتھی ہو، اللہ تعالیٰ نے مجھے بیدار کیا اور فرمایا : اے محمد ! میں نے جو نبی ورسول بھیجا اس نے مجھ سے ایک سوال کیا جو میں نے اسی عطا کیا، تو اے محمد ! تم مانگو تمہیں بھی دیا جائے گا، میں نے عرض کیا : میرا سوال قیامت کے روز اپنی امت کے لیے شفاعت ہے، حضرت ابوبکر (رض) نے عرض کیا : یارسول اللہ ! شفاعت کیا ہے ؟ میں عرض کروں گا، اے میرے رب ! میں شفاعت جسے میں نے آپ کے پاس چھپا رکھا تھا۔ اللہ تعالیٰ فرمائے گا : ہاں ، پھر اللہ تعالیٰ میری بقیہ امت کو جہنم سے نکال دے گا اور انھیں جنت میں ڈال دے گا (مسند احمد، طبرانی والشیرازی فی الالقاب عن عبادۃ بن الصامت

39105

39092- "يا أيها الناس! ما لي أوذي في أهلي! فوالله إن شفاعتي لتنال حتى جاء وحكم وصداء وسلهب يوم القيامة." طب وابن منده - عن أبي هريرة وابن عمر وعمار معا".
٣٩٠٩٢۔۔۔ لوگو ! کیا بات ہے کہ مجھے گھر والوں کے بارے میں اذیت دی جاتی ہے۔ اللہ کی قسم ! میری شفاعت ملے گی یہاں تک کہ وہ آجائے بنی حکم اور صداء سلہب قیامت کے دن آجائیں ۔ (طبرانی وابن مندہ عن ابوہریرہ وابن عمر وعمار معاً ؟

39106

39093- "إني لأرجو أن تبلغ شفاعتي جاء وحكم." ابن عساكر عن أبي بردة".
٣٩٠٩٣۔۔۔ مجھے پکی امید ہے کہ میری شفاعت پہنچے گی جاد اور حکم۔ (ابن عساکر عن ابی بردو)

39107

39094- "إذا كان يوم القيامة مد الله الأرض مد الأديم حتى لا يكون لبشر من الناس إلا موضع قدميه فأكون أول من يدعى وجبريل عن يمين الرحمن تبارك وتعالى والله ما رآه قبلها فأقول: أي رب! إن هذا أخبرني أنك أرسلته إلي! فيقول الله عز وجل: صدق ثم أشفع فأقول: يا رب! عبادك عبدوك في أطراف الأرض، وهو المقام المحمود." عب وابن جرير عن علي بن الحسين مرسلا".
٣٩٠٩٤۔۔۔ جب قیامت کا دن ہوگا اللہ تعالیٰ زمین کو چمڑے کی طرح پھیلا دے گا یہاں تک کہ لوگوں کے لیے صرف قدم رکھنے کی جگہ ہوگی پھر مجھے سب سے پہلا بلایا جائے گا۔ جبرائیل رحمن (کے عرش) کے دائیں طرف ہوگا۔ اللہ کی قسم ! اس نے اس سے پہلے اسے کبھی نہیں دیکھا، میں کہنے لگوں گا ! اے میرے رب ! اس نے مجھے بتایا کہ آپ نے اسے میری طرف بھیجا ہے۔ اللہ تعالیٰ فرمائے گا : اس نے سچ کہا، پھر میں شفاعت کروں گا۔ میں عرض کروں گا : اے میرے رب ! یہ تیرے بندے کہیں انھوں نے زمین کے اطراف میں تیری عبادت کی اور وہ مقام محمود ہے۔ (عبدالرزاق وابن جریر عن علی بن الحسن مرسلاً )

39108

39095- "إذا ميز أهل الجنة وأهل النار فدخل أهل الجنة الجنة وأهل النار النار قام الرسل فشفعوا فيقول: انطلقوا، فمن عرفتم فأخرجوه، فيخرجونهم قد امتحشوا1 فيلقونهم في نهر يقال له: الحياة، فيسقط محاشهم على حافة النهر ويخرجون بيضا مثل الثعارير2 ثم يشفعون فيقول: انطلقوا، فمن وجدتم في قلبه مثقال قيراط من إيمان فأخرجوه، فيخرجون بشرا ثم يشفعون فيقول: انطلقوا، فمن وجدتم في قلبه مثقال حبة من خردل من إيمان فأخرجوه، ثم يقول الله عز وجل: أنا الآن أخرج بعلمي ورحمتي! فيخرج أضعاف ما أخرجوا وأضعافه، فيكتب في رقابهم: عتقاء الله عز وجل، ثم يدخلون الجنة فيسمون فيها الجهنميين." حم، حب وابن منيع والبغوي في الجعديات، ض - عن جابر".
٣٩٠٩٥۔۔۔ جب جنتی اور جہنمی جدا جدا ہو کر جنتی جنت میں اور جہنمی جہنم میں داخل ہوجائیں گے تو رسول کھڑے ہو کر شفاعت کریں گے اللہ تعالیٰ فرمائے گا، جاؤ جسے جانتے ہوا سے (جہنم سے) نکال لو، چنانچہ وہ انھیں نکالیں جبکہ ان کے داغ لگ چکے ہوں گے، پھر انھیں اسی نہر میں ڈالیں گے جس کا نام نہر حیات ہے جس سے ان کے داغ زدہ نشان نہر کے کنارے گرپڑیں گے اور وہ سفید ہو کر نکلیں گے جیسے ککڑی پھر وہ شفاعت کریں گے اللہ تعالیٰ فرمائے گا : جس کے دل میں رائی برابر بھی ایمان ہوا سے نکال لو، پھر اللہ تعالیٰ فرمائے گا : اب میں اپنے علم ورحمت سے نکالتا ہوں، تو جتنے انھوں نے نکالے اس سے دوگنے اور اس کے دوگنے نکالے جائیں گے۔ ان کی گردنوں میں لکھا جائے گا۔ اللہ تعالیٰ کے آزاد کردہ، اس کے بعد انھیں جنت میں داخل کیا جائے گا تو وہاں ان کی علامت جہنمی پڑجائے گا۔ (مسند احمد، ابن حبان وابن منیع والبغوی فی الجعدیات ضیاء عن جابر)

39109

39096- "اطلبني أول ما تطلبني على الصراط، قلت: فإذا لم ألقك على الصراط؟ قال: فأنا عند الميزان، قلت: فإن لم ألقك عند الميزان؟ قال: فأنا عند الحوض، لا أخطئ هذه الثلاثة موطن يوم القيامة." حم - عن أنس، ت: حسن غريب - عن أنس"
٣٩٠٩٦۔۔۔ مجھے سب سے پہلے پل صراط پر تلاش کرنا، میں نے عرض کیا، اگر آپ سے وہاں ملاقات نہ ہو ؟ آپ نے فرمایا : میں ترازو کے پاس ہوں گا، میں نے عرض کیا : اگر ترازو کے پاس میری آپ سے ملاقات نہیں ہوتی۔ فرمایا : میں حوض کے پاس ہوں گا۔ قیامت کے روز میں ان تین مقامات کے علاوہ کہیں نہیں ہوں گا۔ (مسند احمد عن انس، ترمذی حسن غریب عن انس)

39110

39097- "إن الرجل ليشفع للرجلين والثلاثة والرجل للرجل." ابن خزيمة - عن أنس".
٣٩٠٩٧۔۔۔ ایک شخص دو ، تین کی شفاعت کرے گا اور ایک شخص ایک کی شفاعت کرے گا۔ (ابن خزیمہ عن انس)

39111

39098- "إن الرجل من أهل الجنة ليشرف على أهل النار فيناديه رجل من أهل النار: يا فلان! أما تعرفني؟ فيقول: لا والله ما أعرفك من أنت ويحك! قال: أنا الذي مررت بي في الدنيا فاستسقيتني شربة فسقيتك فاشفع لي بها عند ربك! فيدخل ذلك الرجل على الله عز وجل في دوره فيقول: يا رب! إني أشرفت على أهل النار فقام رجل من أهل النار فنادى: يا فلان! أما تعرفني؟ فقلت: لا والله! ما أعرفك ومن أنت؟ قال: أنا الذي مررت بي في الدنيا فاستسقيتني فسقيتك فاشفع لي بها عند ربك، يا رب! فشفعني فيه، فيشفعه الله فيه وأخرجه من النار." ع1 عن أنس".
٣٩٠٩٨۔۔۔ ایک جنتی جھانک کر جہنمی لوگوں کی طرف دیکھے گا تو ایک جہنمی اسے آواز دے گا : اے بھائی ! کیا تو مجھے جانتا نہیں ؟ وہ کہے گا : اللہ کی قسم ! میں تو تجھے نہیں جانتا، تیرا برا ہو تو کون ہے ؟ وہ کہے گا : میں وہ ہوں کہ دنیا میں تو میرے پاس سے گزرا تھا تو نے مجھ سے پانی کا گھونٹ مانگا تھا میں نے تمہیں سیراب کیا تھا اپنے رب سے میرے لیے شفاعت کرو تو یہ شخص اپنے گشت میں اللہ کے حضور جاکر عرض کرے گا۔ اے میرے رب ! میں نے جہنمی لوگوں کو جھانک کر دیکھا تو ان میں سے ایک شخص مجھے کہنے لگا : اے فلاں ! کیا تو مجھے نہیں جانتا ؟ میں نے کہا : اللہ کی قسم ! نہیں، میں تجھے نہیں جانتا تو کون ہے ؟ وہ کہنے لگا : میں وہی ہوں، دنیا میں تو میرے پاس سے گزرا اور مجھ سے پانی مانگا تھا میں نے تجھے پانی پلایا تھا، اپنے رب سے میری شفاعت کر، اے میرے رب ! اس کے بارے میں میری شفاعت قبول کر، پس اللہ تعالیٰ اس کے متعلق اللہ کی شفاعت قبول کرلے گا اور اسے جہنم سے نکال لے گا۔ (ابویعلی عن انس)

39112

39099- "إن الشمس لتدنو حتى يبلغ العرق نصف الآذان فبينما هم كذلك استغاثوا بآدم فيقول: لست بصاحب ذلك، ثم بموسى فيقول كذلك، ثم بمحمد بين الخلق فيمشي حتى يأخذ بحلقة الجنة فيومئذ يبعثه الله مقاما محمودا." ابن جرير - عن ابن عمر".
٣٩٠٩٩۔۔۔ سورج قریب ہوگا یہاں تک کہ پسینہ آدھے کانوں تک پہنچ جائے گا وہ لوگ اس حالت میں ہوں گے کہ حضرت آدم (علیہ السلام) سے فریاد کریں گے۔ وہ فرمائے گے میں اس کا اہل نہیں، پھر موسیٰ (علیہ السلام) سے فریاد کریں گے وہ بھی یہی کہیں گے، پھر محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے مخلوق میں سے فریادکریں گے، وہ چلیں گے اور جنت کے حلقہ کو پکڑ لیں گے۔ اس دن اللہ تعالیٰ انھیں مقام پر مبعوث کرے گا۔ (ابن جریر عن ابن عمر)

39113

39100- "إن ربكم خيرني بين سبعين ألفا يدخلون الجنة عفوا بغير حساب وبين الخبيئة عنده لأمتي، إن ربي زادني مع كل ألف سبعين ألفا والخبيئة عنده." حم، طب - عن
٣٩١٠٠۔۔۔ مجھے اللہ تعالیٰ نے اس بات میں اختیار دیا کہ ستر ہزار بغیر حساب کے جنت میں داخل ہوں اور اپنی امت کے لیے اس کے پاس پوشیدہ دعارکھنے کے درمیان بیشک میرے رب نے ہر ہزار کے ساتھ ستر ہزار کا اضافہ کیا اور پوشیدہ دعا اس کے پاس ہے۔ (مسند احمد، طبرانی عن ابی ایوب)

39114

39101- "إن ربي خيرني بين سبعين ألفا يدخلون الجنة بغير حساب وبين الخبيئة عنده، وإن ربي زادني، يتبع كل ألف سبعون ألفا والخبيئة عنده." حل - عن أبي أيوب".
٣٩١٠١۔۔۔ مجھے میرے رب نے اس میں کہ ستر ہزار بغیر حساب کے جنت میں جائیں اور پوشیدہ دعا کا اختیار دیا اور مجھے میرے رب نے مزید عطا کیا، ہر ہزار کے ساتھ ستر ہزاروں اور پوشید دعا اسی کے پاس ہو۔ (حلیۃ الاولیاء عن ابی ایوب)

39115

39102- "إن قوما يخرجون من النار بالشفاعة." طب - عن جابر".
٣٩١٠٢۔۔۔ ایک قوم شفاعت کے ذریعہ جہنم سے نکلے گی۔ (طبرانی فی الکبیر عن جابر)

39116

39103- "إن جبريل أتاني آنفا فبشرني أن الله قد أعطاني الشفاعة، قيل له: يا رسول الله! أفي بني هاشم خاصة؟ قال: لا، قيل: أفي قريش عامة؟ قال: لا، قيل: أفي أمتك؟ قال: هي في أمتي للمذنبين المثقلين." طب وابن عساكر - عن عبد الله ابن بشير".
٣٩١٠٣۔۔۔ ابھی میرے پاس جبرائیل آئے اور مجھے یہ بشارت دی کہ اللہ تعالیٰ نے مجھے شفاعت عطا کی ہے۔ کسی نے آپ سے عرض کیا : یارسول اللہ ! کیا صرف بنی ہاشم کے لیے ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : نہیں۔ کسی نے عرض کیا : قریش کے لیے عمومی ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا نہیں۔ کسی نے عرض کیا : کیا صرف آپ کی امت کے لیے ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : وہ میری امت کے گناہوں سے لدے گنہگاروں کے لیے ہے۔ (طبرانی وابن عساکر عن عبداللہ ابن بشیر)

39117

39104- "تمد الأرض يوم القيامة مدا لعظمة الرحمن، ثم لا يكون لبشر من بني آدم إلا موضع قدميه ثم أدعى أول الناس فأخر ساجدا ثم يؤذن لي فأقوم فأقول: يا رب! أخبرني هذا - لجبريل - وهو على يمين الرحمن والله ما رآه جبريل قبلها قط - أنك أرسلته إلي! وجبريل ساكت لا يتكلم حتى يقول الله: صدق، ثم يؤذن لي في الشفاعة فأقول يا رب! عبادك عبدوك في أطراف الأرض، فذلك المقام المحمود." ك - عن جابر".
٣٩١٠٤۔۔۔ قیامت کے دن زمین رحمن تعالیٰ کی عظمت کی وجہ سے پھیلا دی جائے گی پھر انسانوں کے لیے صرف قدم رکھنے کی جگہ ہوگی پھر سب سے پہلے مجھے بلایا جائے گا اس کے بعد میں سجدہ ریز ہوں گا پھر مجھے اجازت دی جائے گی میں کھڑے ہو کر کہوں گا : اے میرے رب ! اس (جبرئیل) نے مجھے بتایا کہ آپ نے اسے میری طرف بھیجا ہے۔ وہ اس وقت رحمن تعالیٰ کی دائیں جانب ہوگا، اللہ کی قسم ! اس سے پہلے جبرائیل نے کبھی (اللہ تعالیٰ ) کو نہیں دیکھا ہوگا۔ جبرائیل خاموش کھڑے کچھ بول نہیں رہے ہوں گے۔ یہاں تک اللہ تعالیٰ (خود ہی) فرمائیں گے : اس نے (جو کچھ کہا) سچ کہا، اس کے بعد مجھے شفاعت کی اجازت ہوگی۔ پس میں کہوں گا : اے میرے رب ! تیرے بندے ہیں جنہوں نے زمین کے گرد و نواح میں تیری عبادت کی ہے۔ یہی مقام محمود ہے۔ (حاکم عن جابر)

39118

39105- "تمد الأرض يوم القيامة لعظمة الرحمن فلا يكون لأحد إلا موضع قدميه فأكون أول من يدعى فأجد جبريل قائما عن يمين الرحمن، لا والذي نفسي بيده! ما رأى الله قبلها! فأقول: يا رب! إن هذا جاءني فزعم أنك أرسلته إلي! وجبريل ساكت فيقول عز وجل: صدق، أنا أرسلته إليك، حاجتك؟ فأقول: يا رب! إني تركت عبادا من عبادك قد عبدوك في أطراف البلاد وذكروك في شعب الآكام ينتظرون جواب ما أجيء به من عندك؟ فيقول: أما إني لا أخزيك فيهم، فهذا المقام المحمود الذي قال الله تعالى: {عَسَى أَنْ يَبْعَثَكَ رَبُّكَ مَقَاماً مَحْمُوداً} . " حل، هب، عن علي بن الحسين عن رجل من الصحابة".
٣٩١٠٥۔۔۔ قیامت کے روز زمین رحمن تعالیٰ کی عظمت کی وجہ سے پھیلا دی جائے گی کسی کے لیے سوائے قدم رکھنے کی کوئی جگہ نہیں مجھے سب سے پہلے بلایا جائے گا۔ مجھے رحمن تعالیٰ (کے عرش) کی دائیں جانب جبرائیل نظر آئیں گے۔ اس ذات کی قسم ! جس کے قبضہ قدرت میں میری جان ہے، انھوں نے اس سے پہلے اللہ تعالیٰ کو نہیں دیکھا، میں عرض کروں گا اے میرے رب ! یہ میرے پاس آکر کہنے لگے۔ آپ نے انھیں میری طرف بھیجا ہے ؟ جبرائیل خاموش ہوں گے اللہ تعالیٰ فرمائیں گے : انھوں نے سچ کہا : میں نے ہی اسے آپ کی طرف بھیجا تھا، آپ اپنی ضرورت بیان کریں۔ میں عرض کروں گا۔ اے میرے رب ! میں تیرے بندے چھوڑ آیا تھا جو زمین کے اطراف میں تیری عبادت کیا کرتے تھے اور ٹیلوں کی گھاٹیوں میں تیرا ذکر کیا کرتے تھے اب وہ میرے یہاں جانے کے بعد کے جواب کے منتظر ہیں ؟ اللہ تعالیٰ فرمائے گا : میں آپ کو ان کے بارے میں رسوا نہیں کروں گا، یہ مقام محمود جس کے بارے میں اللہ تعالیٰ نے فرمایا : عنقریب تیرا رب تجھے مقام محمود پر مبعوث کرے گا۔ (حلیۃ الاولیاء، بیھقی عن علی بن الحسن عن رجل من الصحابۃ )

39119

39106- "شفاعتي لأهل الذنوب من أمتي! قال أبو الدرداء: وإن زنى وإن سرق! قال: نعم، وإن زنى وإن سرق على رغم أنف أبي الدرداء." الخطيب - عن أبي الدرداء".
٣٩١٠٦۔۔۔ میری شفاعت میری امت کے گنہگاروں کے لیے ہے۔ حضرت ابوالدرداء (رض) بولے : اگر وہ زنا وچوری کا ارتکاب کرے ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ابودرداء کی ناک خاک آلود ہونے کے ساتھ بھی وہ اگرچہ زنا وچوری کرلے۔ (الخطیب عن ابی الدرداء)

39120

39107- "ليدخلن الجنة قوم من المسلمين قد عذبوا في النار برحمة الله وشفاعة الشافعين." طب - عن ابن مسعود".
٣٩١٠٧۔۔۔ مسلمانوں کی ایک قوم شفاعت کرنے والوں اور اللہ کی رحمت سے جہنم میں عذاب دئیے جانے کے بعد جنت میں ضرور داخل ہوں گی۔ (طبرانی عن ابن مسعود)
کلام :۔۔۔ ذخیرۃ الحفاظ ٤٦٥٢۔

39121

39108- "ما بال أقوام يزعمون أن شفاعتي لا ينال أهل بيتي. إن شفاعتي لتناول جاء وحكم1." طب - عن أم هانئ".
٣٩١٠٨۔۔۔ اور لوگوں کو کیا ہوا، جو سمجھتے ہیں کہ میری شفاعت میرے گھرانے کے لوگوں کو حاصل نہیں ہوگی، جبکہ میری شفاعت جاء اور حکم (جو سب سے بڑے قبیلے ہیں) کو بھی شامل ہے۔ (طبرانی عن ام ہانی)

39122

39109- "ما سألتهما - يعني أبويه - ربي فيعطيني فيهما، وإني لقائم يومئذ المقام المحمود يوم ينزل الله فيه على كرسيه يئط به كما يئط الرجل من تضايقه لسعة ما بين السماء والأرض، ويجاء بكم حفاة عراة غرلا، فيكون أول من يكسى إبراهيم فيقول الله: اكسوا خليلي! فيؤتى بربطتين بيضاوين من رباط الجنة فيلبسهما ثم يقعد مستقبل العرش، ثم أكسى على أثره فأقوم عن يمين الله مقاما لا يقوم فيه غيري، يغبطني فيه الأولون والآخرون، ويشق لي نهر من الكوثر إلى حوضي يجري في حال من المسك ورضراض نباته قضبان الذهب، ثمارها اللؤلؤ والجوهر، شرابه أشد بياضا من اللبن وأحلى من العسل، من سقاه الله منه شربة لم يظمأ بعدها. ومن حرمه لم يرو بعدها." حم وابن جرير، ك - عن ابن مسعود".
٣٩١٠٩۔۔۔ میں نے اپنے رب سے ان دونوں کے بارے میں (یعنی والدین) کوئی سوال نہیں کیا کہ وہ مجھے ان دونوں کے بارے میں عطا کرے اور میں اس دن مقام محمود پر کھڑا ہوں گا جس دن اللہ تعالیٰ اپنی کرسی پر نزول (اپنی شان کے مطابق) فرمائے گا تو وہ ایسے چرچرائے گی جیسے کسی شخص سے تنگ کرسی چرچراتی ہے باوجودیکہ وہ زمین و آسمان کی طرح کشادہ ہے اور (اس دن) تمہیں ننگے پاؤں ننگے بدن اور بےختنہ کے لایا جائے گا سب سے پہلے ابراہیم (علیہ السلام) کو پوشاک پہنائی جائے گی اللہ تعالیٰ فرمائے گا میرے خلیل کو پوشاک پہناؤ پھر جنت کی چادروں میں دو سفید چادریں لائی جائیں گی جنہیں وہ پہنیں گے پھر وہ عرش کی جانب رخ کر کے بیٹھ جائیں گے ان کے بعد مجھے پوشاک پہنائی جائے گی میں اٹھ کر اللہ تعالیٰ کی دائیں جانب کھڑا ہوجاؤں گا جہاں میرے علاوہ کوئی کھڑا نہیں ہوگا اس کی وجہ سے مجھ پر اولین وآخرین رشک کریں گے اور کوثر کی طرف سے میرے حوض کی جانب ایک نہر کھد جائے گی جو مشک اور کنکریوں سے بہے گی اس کی پیداوار سونے کی شاخیں ہوں گی اس کے پھل موتی اور جوہر ہوں گے اس کا پانی دودھ سے زیادہ سفید اور شہید سے زیادہ میٹھا ہوگا جیسے اللہ تعالیٰ اس کا ایک گھونٹ پلادے گا وہ اس کے بعد پیاسا نہیں ہوگا اور جو اس سے محروم رہا وہ کبھی سیراب نہیں ہوگا۔ (مسند احمد ابن جریر، حاکم عن ابن مسعود)

39123

39110- "نعم الرجل أنا لشرار أمتي! قيل: يا رسول الله! كيف أنت لخيارهم؟ قال: أما شرار أمتي فيدخلهم الله الجنة بشفاعتي، وأما خيارهم فيدخلهم الله الجنة بأعمالهم." طب، حل - عن أبي أمامة".
٣٩١١٠۔۔۔ میں اپنی ام کے برے لوگوں کے لیے بہترین آدمی ہوں کسی نے عرض کیا : یا رسول اللہ ! آپ ان کے نیک لوگوں کے لیے کسے ہوں گے ؟ آپ نے فرمایا : رہے میری امت کے برے لوگ تو اللہ انھیں میری شفاعت کی وجہ سے جنت میں داخل کرے گا اور رہے ان کی نیک لوگ تو اللہ تعالیٰ انھیں ان کے اعمال کی بدولت جنت میں داخل کرے گا (طبرانی، حلیۃ الاولیاء عن ابی امامۃ
کلام :۔۔۔ ذخیرۃ الحفاظ ٥٧٥٣۔

39124

39111- "نعم الرجل أنا لشرار أمتي! قيل: يا رسول الله! كيف أنت لخيارهم؟ قال: خيار أمتي يدخلون الجنة بأعمالهم، وشرار أمتي ينتظرون شفاعتي، ألا! إنها مباحة يوم القيامة لجميع أمتي إلا رجل منتقص أصحابي." الشيرازي في الألقاب وابن النجار - عن أم سلمة".
٣٩١١١۔۔۔ میں اپنی امت کے برے لوگوں کے لیے بہترین آدمی ہوں، کسی نے عرض کیا : یارسول اللہ ! آپ ان کے نیک لوگوں کے لیے کیسے ہوں گے ؟ آپ نے فرمایا : میری امت کے نیک لوگ اپنے اعمال کی بدولت جنت میں جائیں گے اور میری امت کے برے لوگ میری شفاعت کے منتظر ہوں گے آگاہ رہو ! وہ قیامت کے روز میری پوری امت کے لیے جائز ہوگی صرف وہ شخص محروم رہے گا جو میرے صحابہ (رض) کی شان گھٹاتا ہوگا۔ (الشیراری فی الالقاب وابن النجار عن ام سلمۃ)

39125

39112- "والذي نفسي بيده! لقد ظننت أن إبراهيم ليرغب في شفاعتي." ك في تاريخه - عن أبي بن كعب".
٣٩١١٢۔۔۔ اس ذات کی قسم ! جس کے قبضہ قدرت میں میری جان ہے ؟ مجھے یقین ہے کہ ابراہیم (علیہ السلام) بھی میری شفاعت کی خواہش رکھیں گے۔ (حاکم فی تاریخہ عن ابی بن کعب)

39126

39113- "والذي نفسي بيده! لقد ظننت أنك أول من يسألني عن ذلك من أمتي لما رأيت من حرصك على العلم لا يهمني من انتصابهم على باب الجنة أهم عندي من تمام شفاعتي هم، وشفاعتي لمن يشهد أن لا إله إلا الله مخلصا وأن محمدا رسول الله يصدق لسانه قلبه وقلبه لسانه. "طب، ك - عن أبي هريرة، قال: قلت: يا رسول الله! ماذا رد إليك [ربك] في الشفاعة؟ قال - فذكره".
٣٩١١٣۔۔۔ حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ میں نے عرض کیا یارسول اللہ ! اللہ تعالیٰ نے شفاعت کے بارے میں آپ کو کیا جواب دیا ہے ؟ آپ نے فرمایا : میرے خیال میں اس کے متعلق پوچھنے والے تم پہلے شخص ہو کیونکہ مجھے تمہاری علمی لگن معلوم ہے مجھے ان کے جنت کے دروازے پر کھڑے ہونے کی کوئی فکر نہیں مجھے اپنی پوری شفاعت کی فکر ہے میری شفاعت ہر اس شخص کے لیے ہوگی جس نے خلوص دل سے لا الٰہ الا اللہ اور محمد رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی گواہی دی اس کی زبان اس کے دل کی اور اس کا دل اس کی زبان کی تصدیق کرتا ہوں۔ (طبرانی حاکم عن ابوہریرہ )

39127

39114- "ألا! إني لكم بمكان صدق حياتي، فإذا مت لا أزال أنادي في قبري: "يا رب أمتي أمتي" حتى ينفخ في الصور النفخة الأولى، ثم لا تزال لي دعوة مجابة حتى ينفخ في الصور النفخة الثانية." الحكيم - عن أنس".
٣٩١١٤۔۔۔ میں تمہارے لیے اپنی زندگی کی سچائی میں ایک جگہ ہوں اور جب میں فوت ہوجاؤں گا تو اپنی قبر میں پکارتا رہوں گا : اے میرے رب ! میری امت میری امت یہاں تک کہ صور میں پہلی بار پھونکا جائے۔ (الحکیم عن انس)

39128

39115- "يدخل من أهل هذه القبلة النار ما لا يحصي عددهم إلا الله تعالى بما عصوا الله واجترؤا على معصيته وخالفوا طاعته فيؤذن لي في الشفاعة، فأثني على الله تعالى ساجدا كما أثني عليه قائما، فيقال: ارفع رأسك، سل تعطه واشفع تشفع." طب - عن ابن عمرو".
٣٩١١٥۔۔۔ اس قبلہ والے اتنی تعداد میں جس کا علم صرف اللہ ہی کو ہے اللہ تعالیٰ کی نافرمانی اور گناہوں پر جرات مندی اور اس کی فرمان برداری کی مخالفت کی وجہ سے جہنم میں داخل ہوگی پھر مجھے شفاعت کی اجازت ملے گی میں سجدہ میں اللہ تعالیٰ کی ایسے ہی تعریف کروں گاجی سے کھڑے ہو کر کرتا ہوں، پھر کہا جائے گا : اپنا سر اٹھاؤ مانگو تمہیں دیا جائے گا شفاعت کرو تمہاری شفاعت قبول کی جائے گی۔ (طبرانی عن ابن عمرو)

39129

39116- "يفقد أهل الجنة قوما كانوا معهم في الدنيا فينطلقون إلى الأنبياء فيقولون لهم: اشفعوا لنا، فيشفعون لهم فيخرجون من النار فيصب عليهم ماء الحياة فيكونون مثل الثعارير فيسمون الطلقاء وكلهم طلقاء." الشيرازي في الألقاب - عن جابر".
٣٩١١٦۔۔۔ جنتی جنت میں ان لوگوں کو گم پائیں گے جو دنیا میں ان کے ساتھ ہوتے تھے یہ لوگ انبیاء سے جا کر عرض کریں گے : ہمارے لیے شفاعت کریں تو وہ ان کے حق شفاعت کریں گے انھیں جہنم سے نکال لیا جائے گا اور ان پر ماء حیات ڈالا جائے گا تو وہ ککڑی کی طرح ہوجائیں گے ان کا نام آزاد رکھا جائے گا وہ سب سے (جہنم سے) آزاد ہوں گے (الشیرازی فی الالقاب عن جابر)

39130

39117- "يوضع للأنبياء منابر من ذهب يجلسون عليها ويبقى منبري لا أجلس عليه قائما بين يدي ربي عز وجل منتصبا بأمتي مخافة أن يبعث بي إلى الجنة وتبقى أمتي بعدي فأقول: يا ربي! أمتي أمتي، فيقول الله تعالى: ما تريد أن أصنع بأمتك يا محمد؟ فأقول: يا رب! عجل حسابهم فيدعى بهم فيحاسبون، فمنهم من يدخل الجنة برحمة الله تعالى، ومنهم من يدخل الجنة بشفاعتي، فلا أزال أشفع حتى أعطى صكا برجال قد أمر بهم إلى النار حتى أن خازن النار ليقول: يا محمد! ما تركت لغضب ربك في أمتك من نقمة." ابن أبي الدنيا في حسن الظن بالله، طب ، ك وتعقب، ق في البعث، كر وابن النجار - عن ابن عباس".
٣٩١١٧۔۔۔ انبیاء کے لیے سونے کے منبر رکھے جائیں گے جن پر وہ بیٹھیں گے اور میرا منبر خالی رہے گا میں اس پر نہیں بیٹھوں گا میں اپنے رب کے سامنے دست بستہ کھڑا رہوں گا کہ کہیں مجھے جنت میں پہنچا دیا جائے اور میری امت میرے بعد تنہا رہ جائے میں عرض کروں گا : میرے رب ! میری امت میری امت اللہ تعالیٰ فرمائے گا : اے محمد ! آپ کیا چاہتے ہیں کہ میں آپ کی امت سے کا برتاؤ کروں ؟ میں عرض کروں گا : میرے رب ! ان کا حساب جلد لیں چنانچہ انھیں بلا کر ان سے حساب لیا جائے گا ان میں سے کوئی تو اللہ کی رحمت سے جنت میں داخل ہوجائے گا اور کوئی میری شفاعت سے داخل ہوگا میں شفاعت کرتا رہوں گا یہاں تک کہ مجھے ان آدمیوں کی ایک فہرست دی جائے گی جن کے بارے جہنم کا حکم ہوچکا ہوگا اور جہنم کا داروغہ کہے گا : اے محمد ! تم نے اپنے رب کی ذرا ناراضگی اپنی امت میں نہیں چھوڑی۔ (ابن ابی الدنیا فی حسن الظن یا اللہ، طبرانی، حاکم وتعقب بیھقی فی البعث ابن عساکر وابن النجار عن ابن عباس )
کلام :۔۔۔ القدیۃ الضعیفہ ٣٩۔

39131

39118- "إن الأنبياء يتباهون أيهم أكثر أصحابا من أمته فأرجو أن أكون يومئذ أكثرهم، كلهم واردة، وإن كل رجل منهم يومئذ قائم على حوض ملآن معه عصا يدعو من عرف من أمته، ولكل أمة سيماء يعرفهم بها نبيهم." طب عن سمرة".
٣٩١١٨۔۔۔ انبیاء آپس میں فخر کریں گے کہ کس کی امت کے لوگ زیادہ ہیں مجھے امید ہے کہ اس دن میرے امتی زیادہ ہوں گے سب کے سب حوض پر آئیں گے ان میں سے ہر ایک بھرے حوض پر کھڑا ہوگا اس کے ہاتھ میں لاٹھی ہوگی اپنی امت میں سے جسے پہچانتا ہوگا اسے بلائے گا ہر امت کی ایک نشانی ہوگی جس سے اسے اس کا نبی پہچان لے گا۔ (طبرانی فی الکبیر عن سمرۃ)

39132

39119- "إن أمامكم حوضا ما بين ناحيتيه كما بين جرباء وأذرح." حم، م عن ابن عمر".
٣٩١١٩۔۔۔ تمہارے سامنے ایک حوض ہوگا جس کی چوڑائی جرباء اور اذرح مقام جتنی ہوگی۔ (مسند احمد، مسلم عن ابن عمر)

39133

39120- "إن أمامكم حوضا كما بين جرباء وأذرح، فيه أباريق كنجوم السماء، من ورده فشرب منه لم يظمأ بعدها أبدا." م - عن ابن عمر"
٣٩١٢٠۔۔۔ تمہارے سامنے ایک حوض ہے جس کی چوڑائی جرباء اور اذرح جتنی ہے اس میں ستاروں کی طرح آبخورے (گلاس) ہوں گے جو وہاں آیا اور اس کا پانی پیاوہ پھر کبھی پیاسا نہیں ہوگا۔ (مسلم عن ابن عمر)

39134

39121- "إن في حوضي من الأباريق بعدد نجوم السماء." ت - عن أنس".
٣٩١٢١۔۔۔ میرے حوض میں جاموں کی تعداد آسمانی ستاروں جتنی ہے۔ (ترمذی عن انس)

39135

39122- "إني فرطكم على الحوض وإن عرضه كما بين أيلة إلى الجحفة، إني لست أخشى عليكم أن تشركوا بعدي ولكن أخشى عليكم الدنيا أن تتنافسوا فيها وتقتتلوا فتهلكوا كما هلك من كان قبلكم." م - عن عقبة بن عامر".
٣٩١٢٢۔۔۔ میں حوض پر تمہارے نمائندہ ہوں گا اس کی چوڑائی ایلہ سے جحفۃ تک ہے مجھے یہ خدشہ نہیں کہ تم میرے بعد مشرک ہوجاؤگے لیکن مجھے تمہارے بارے دنیا کا ڈر ہے کہ ایک دوسرے سے آگے بڑھنے لگو گے آپس میں لڑ کر ایسے ہی ہلاک ہوجاؤگے جیسے تم سے پہلے لوگ ہلاک ہوئے۔ (مسلم عن عقبۃ بن عامر)

39136

39123- "إني لبعقر 4حوضي يوم القيامة أذود الناس لأهل اليمن وأضربهم بعصاي حتى يرفض 1عليهم، فسئل عن عرضه فقال من مقامي إلى عمان، وسئل عن شرابه فقال أشد بياضا من اللبن وأحلى من العسل، يغت2 فيه ميزابان يمدانه من الجنة: أحدهما من ذهب والآخر من ورق." حم، م3 عن ثوبان".
٣٩١٢٣۔۔۔ قیامت کے روز میں اپنے حوض کے پینے کی جگہ سے یمن والوں کے لیے لوگوں کو ہٹارہاہوں گا اور انھیں اپنی لاٹھی سے پیچھے کررہا ہوں گا یہاں تک کہ وہ ان پر بہہ پڑے کسی نے اس کی چوڑائی پوچھی آپ نے فرمایا : میری اس جگہ سے عمان تک کسی نے اس کے پانی کے بارے میں پوچھا آپ نے فرمایا : دودھ سے زیادہ سفید اور شہد سے زیادہ میٹھا اس میں جنت کے دو پر نالے لگا تار بہتے رہیں گے ایک سونے کا دوسرا چاندی کا۔ (مسند احمد، مسلم عن ثوبان)

39137

39124- "يرد علي يوم القيامة رهط من أصحابي فيحلون على الحوض فأقول: أي رب! أصحابي، فيقول: إنك لا علم لك بما أحدثوا بعدك، إنهم ارتدوا بعدك على أدبارهم القهقرى". هـ - عن أبي هريرة"
٣٩١٢٤۔۔۔ قیامت کے روز میری امت کا ایک گروہ میرے پاس آئے گا وہ حوض پر آنا چاہیں گے میں کہوں گا : میرے رب ! یہ میرے ساتھ کہیں اللہ تعالیٰ فرمائیں گے : آپ کو پتہ نہیں انھوں نے آپ کے بعد کیا بدعات نکالیں یہ آپ کے بعد الٹے پاؤں مرتد ہوتے رہے۔ (ابن ماجہ عن ابوہریرہ )

39138

39125- "أنا فرطكم على الحوض أنظركم ليرفع لي رجال منكم حتى إذا عرفتم اختلجوا دوني فأقول: رب! أصحابي أصحابي، فيقال: إنك لا تدري ما أحدثوا بعدك." حم، خ - عن حذيفة"
٣٩١٢٥۔۔۔ میں حوض پر تمہارا نمائندہ ہوں گا تمہارا انتظار کروں گا تمہارے کچھ لوگ میرے سامنے ہوں گے یہاں تک کہ جب میں انھیں دیکھ لوں گا تو وہ میرے سامنے روک دئیے جائیں گے میں عرض کروں گا : میرے رب ! میرے ساتھی میرے ساتھی ! کہا جائے گا : آپ کو معلوم نہیں انھوں نے آپ کے بعد کیا بدعات کیں۔ (مسند احمد بخاری عن حذیفۃ)

39139

39126- "أنا فرطكم على الحوض ولأنازعن أقواما ثم لأغلبن عليهم فأقول: يا رب! أصحابي أصحابي، فيقول: إنك لا تدرى ما أحدثوا بعدك." حم، ق - عن ابن مسعود".
٣٩١٢٦۔۔۔ میں حوض پر تمہارا پیش رفتہ ہوں گا اور میں کچھ لوگوں سے جھگڑوں گا پھر ان غالب آجاؤں گا میں کہوں گا : میرے رب ! میرے ساتھ میرے ساتھی اللہ تعالیٰ فرمائیں : آپ کو معلوم نہیں انھوں نے آپ کے بعد کیا بدعات ایجاد کیں۔ (مسند احمد مسلم عن ابن مسعود)

39140

39127- "أنزلت علي آنفا سورة {بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ إِنَّا أَعْطَيْنَاكَ الْكَوْثَرَ فَصَلِّ لِرَبِّكَ وَانْحَرْ إِنَّ شَانِئَكَ هُوَ الْأَبْتَرُ} أتدرون ما الكوثر؟ فإنه نهر وعدنيه ربي، عليه خير كثير، هو حوضي ترد عليه أمتي يوم القيامة، آنيته عدد النجوم، فيختلج العبد منهم فأقول يا رب! إنه من أمتي، فيقول: ما تدري ما أحدث بعدك." م، د، ن - عن أنس".
٣٩١٢٧۔۔۔ ابھی مجھ پر یہ سورة نازل ہوئی ہے اللہ کے نام سے شروع جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے بیشک ہم نے آپ کو کوثر عطا کی پس اپنے رب کے لیے نماز پڑھیں اور قربانی کریں بیشک آپ کا دشمن ہی بےنسل ہے جانتے ہوکوثر کیا ہے ؟ وہ ایک نہر ہے جس میرے رب نے مجھ سے وعدہ کیا ہے اس پر بڑی خیر ہے وہ میرا حوض ہے قیامت کے روز اس پر میری امت آئے گی اس کے جام ستاروں کے بقدر ہیں ایک شخص کو میرے سامنے روک لیا جائے گا میں کہوں گا : میرے رب ! یہ میرا امتی ہے اللہ تعالیٰ فرمائیں گے : آپ کو معلوم نہیں اس نے آپ کے بعد کیا بدعات کیں۔ (مسلم، ابوداؤد، نسائی عن انس)

39141

39128- "ترد علي أمتي الحوض وأنا أذود الناس عنه كما يذود الرجل إبل الرجل عن إبله، قالوا: يا نبي الله! تعرفنا؟ قال: نعم لكم سيماء ليست لأحد غيركم، تردون علي غر محجلين من آثار الوضوء، وليصدن عني طائفة منكم فلا يصلون فأقول: يا رب! هؤلاء من أصحابي، فيجيبني ملك فيقول - وهل تدري ما أحدثوا بعدك؟ "م - عن أبي هريرة"
٣٩١٢٨۔۔۔ میری امت میرے پاس حوض پر آئے گی اور میں لوگوں کو اس سے ایسے ہٹا رہاہوں جیسے کوئی شخص کسی کے اونٹ اپنے اونٹوں سے دور ہٹاتا ہے لوگوں نے عرض کیا : اللہ کے نبی ! آپ ہمیں (اتنی بھیڑ میں) پہچان لیں گے ؟ آپ نے فرمایا : ہاں تمہاری ایک علامت ہوگی جو کسی اور کی نہیں ہوگی تم سامنے آؤ گے تو وضوء کے نشانات کی وجہ سے تمہاری پیشانیاں اور ایڑیاں چمک رہی ہوں گی البتہ تمہاری ایک جماعت مجھ سے روک دی جائے گی وہ مجھ تک نہیں پہنچ پائیں گے۔ میں عرض کروں گا : میرے رب یہ میرے ساتھ ہیں فرشتہ مجھے جواب دے گا آپ کو معلوم ہے انھوں نے آپ کے بعد کیا نئی باتیں ایجاد کیں۔ (مسلم عن ابوہریرہ )

39142

39129- "إني على الحوض حتى أنظر من يرد علي منكم، وسيؤخذ أناس دوني فأقول: يا رب! مني ومن أمتي فيقال: هل شعرت ما عملوا بعدك؟ والله ما برحوا بعدك يرجعون على أعقابهم." م، عن أسماء بنت أبي بكر؛ حم، م - عن عائشة"
٣٩١٢٩۔۔۔ میں حوض پر ہوں گا اور تم میں سے اپنے پاس آنے والوں کو دیکھ رہاہوں گا کچھ لوگوں کو مجھ تک پہنچنے سے پہلے روک لیا جائے گا میں کہوں گا میرے رب ! یہ میرے لوگ اور میرے امتی ہیں مجھے کہا جائے گا کیا آپ جانتے ہیں انھوں نے آپ کے بعد کیا کیا ؟ اللہ کی قسم ! یہ آپ کے بعد الٹی ایڑیاں لوٹتے رہے۔ (مسلم عن اسماء بنت ابی بکر سند احمد، مسلم عن عائشۃ)

39143

39130- "إني لكم فرط على الحوض فإياي لا يأتين أحدكم فيذب عني كما يذب البعير النضال فأقول: فيم هذا فيقال: إنك لا تدري ما أحدثوا بعدك! فأقول: سحقا." م - عن أم سلمة"
٣٩١٣٠۔۔۔ میں حوض پر تمہارا پیش رفتہ ہوں گا تو مجھے اس سے بچانا کہ تم میں سے ہرگز کوئی ایسی حالت میں نہ آئے اور اسے مجھ سے روک دیا جائے جیسے دبلے اونٹ ہٹادئیے جاتے ہیں میں کہوں گا : ایسا کیوں تو کہا جائے گا : آپ کو معلوم نہیں انھوں نے آپ کے بعد کیا بدعات دین میں ایجاد کیں تو میں کہوں گا : دور ہی رہیں۔ (مسلم عن ام سلمۃ)

39144

39131- "ليردن علي ناس من أصحابي الحوض حتى إذا رأيتهم وعرفتهم اختلجوا دوني فأقول: يا رب! أصيحابي أصيحابي! فيقال لي إنك لا تدري ما أحدثوا بعدك." ك، حم، ق - عن أنس وحذيفة".
٣٩١٣١۔۔۔ میرے ساتھیوں میں سے کچھ لوگ میرے پاس حوض پر آئیں گے اور میں جب انھیں دیکھ لوں گا اور پہچان لوں گا تو انھیں میرے روک دیا جائے گا میں کہوں گا : میرے رب ! میرے ساتھی : میرے ساتھ ہیں مجھ سے کہا جائے گا : آپ کو معلوم نہیں انھوں نے آپ کے بعد کیا بدعات ایجاد کیں۔ (حاکم، مسند احمد بخاری عن انس وحذیفۃ)

39145

39132- "ألا إني فرطكم على الحوض، وإن بعد ما بين طرفيه مثل ما بين صنعاء وأيلة، كأن الأباريق فيه عدد النجوم." حم، م - عن جابر بن سمرة
٣٩١٣٢۔۔۔ میں حوض پر تمہارا پیشرو ہوں اس کے دونوں کناروں کے درمیان صنعاء وایلہ جتنا فاصلہ ہے اس میں ستاروں کے بقدر آبخورے ہیں۔ (مسند احمد، مسلم عن جابربن سمرۃ)

39146

39133- "بينا أنا أسير في الجنة إذ عرض لي نهر حافتاه قباب اللؤلؤ المجوف قلت: يا جبريل! ما هذا؟ قال: الكوثر هذا الذي أعطاك الله، ثم ضرب بيده إلى طينه فاستخرج مسكا، ثم رفعت لي سدرة المنتهى فرأيت عندها نورا عظيما." خ، ت - عن أنس"
٣٩١٣٣۔۔۔ میں جنت میں چل رہا تھا کہ اچانک مجھے ایک نہر نظر آئی جس کے دونوں کناروں پر خولص دار موتی چمک رہے تھے میں نے کہا : جبرائیل ! یہ کیا ہے ؟ کہا : کوثر ہے جو اللہ تعالیٰ نے آپ کو عطا کیا پھر اس کی مٹی میں ہاتھ ڈالا تو شک نکالی ڈالی پھر سدرۃ المنتہیٰ میرے سامنے ہوئی وہاں میں نے بہت بڑا جانور دیکھا۔ (بخاری ترمذی عن انس)

39147

39134- "ما أنتم بجزء من مائة ألف جزء ممن يرد على الحوض." حم، د، ك عن زيد بن أرقم".
٣٩١٣٤۔۔۔ حوض پر آنے والوں کے مقابلہ میں تم ان کے لاکھویں جز کا ایک جزء بھی نہیں ہو۔ (مسند احمد، ابوداؤد حاکم عن زیدبن ارقم)

39148

39135- "لأذودن عن حوضي رجالا كما تذاد الغريبة من الإبل." م - عن أبي هريرة"
٣٩١٣٥۔۔۔ میں اپنے حوض سے بہت سے لوگوں کو ہٹادوں گا جیسے اجنبی اونٹ ہٹائے جاتے ہیں۔ (ابوداؤد عن ابوہریرہ )

39149

39136- " ما بين ناحيتي حوضي كما بين صنعاء والمدينة - أو كما بين المدينة وعمان - يرى فيه أباريق الذهب والفضة كعدد نجوم السماء، وأكثر." حم، م،1 هـ- عن أنس".
٣٩١٣٦۔۔۔ میرے حوض کی چوڑائی صنعاء اور مدینہ جتنی ہے یا جیسے مدینہ اور عمان کا درمیانی فاصلہ اس میں سونے چاندی کے جام نظر آئیں گے جن کی تعداد ستارون جتنی ہوگی یا ان سے (بھی ) زیادہ ہوگی۔

39150

39137- "هل تدرون ما الكوثر؟ هو نهر أعطانيه ربي في الجنة، عليه خير كثير، ترد عليه أمتي يوم القيامة، آنيته عدد الكواكب، يختلج العبد منهم فأقول: يا رب! إنه من أمتي، فيقال: إنك لا تدري ما أحدث بعدك." حم، م، د، ن - عن زيد بن خالد".
٣٩١٣٧۔۔۔ جانتے ہوکوثر کیا ہے ؟ وہ ایک نہر ہے جو اللہ تعالیٰ نے جنت میں مجھے عطا کی ہے اس پر بڑی خیر ہے قیامت کے روز اس پر میری امت آئے گی اس کے برتن ستاروں کی تعداد کے برابر ہیں ان میں سے ایک شخص روک دیا جائے گا میں کہوں گا : میرے رب ! میرا امتی ہے کہا جائے گا : آپ کو معلوم نہیں اس نے آپ کے بعد کیا بدعات نکالیں۔ (مسند احمد، مسلم، ابوداؤد، نسائی عن زید بن خالد)

39151

39138- "والذي نفسي بيده! لآنيته - يعني الحوض - أكثر من عدد نجوم السماء وكواكبها في الليلة المظلمة المصحية آنية الجنة، من شرب منها لم يظمأ آخر ما عليه، يشخب فيه ميزابان من الجنة، من شرب منه لم يظمأ، عرضه مثل طوله ما بين عمان إلى أيلة، ماؤه أشد بياضا من اللبن وأحلى من العسل." حم، ن، م عن أبي ذر".
٣٩١٣٨۔۔۔ اس ذات کی قسم ! جس کے قبضہ قدرت میں میری جان ہے حوض کے جام آسمانی ستاروں سے جو سخت تاریک رات میں چمکتے ہیں تعداد میں زیادہ ہیں وہ جنت کے برتن ہیں جس نے اسے پی لیا وہ جب تک اس میں رہے گا پیاسا نہیں ہوگا اس کی چوڑائی اس کی لمبائی جتنی ہے جو عمان سے ایلہ تک ہے اس کا پانی دودھ سے زیادہ سفید اور شہد سے میٹھا ہے۔ (مسند احمد، نسائی، مسلم عن ابی ذر)

39152

39139- "والذي نفسي بيده لأذودن رجالا عن حوضي كما تذاد الغريبة من الإبل عن الحوض." خ - عن أبي هريرة".
٣٩١٣٩۔۔۔ اس ذات کی قسم ! جس کے قبضہ قدرت میں میری جان ہے میں ضرور بہت سے لوگوں کو اپنے حوض سے ہٹاؤں گا جیسے کسی مخصوص حوض سے اجنبی اونٹوں کو ہٹایا جاتا ہے۔ (بخاری عن ابوہریرہ )

39153

39140- "إن حوضي ما بين الكعبة وبيت المقدس أبيض مثل اللبن، آنيته عدد النجوم، وإني لأكثر الأنبياء تبعا يوم القيامة". هـ - عن أبي سعيد".
٣٩١٤٠۔۔۔ میرا حوض کعبہ سے بیت المقدس (جتنا چوڑا) ہے اس کا پانی دودھ کی طرح سفید اور اس کے جام تعداد میں تاروں جتنے ہیں اور قیامت کے روز میرے متبعین سب سے زیادہ ہوں گے۔ (ابن ماجہ عن ابی سعید)
کلام :۔۔۔ ضعیف الجامع ١٨٥۔

39154

39141- "إن حوضي لأبعد من أيلة إلى عدن والذي نفسي بيده! لآنيته أكثر من عدد نجوم السماء ولهو أشد بياضا من اللبن وأحلى من العسل، والذي نفسي بيده! إني لأذود عنه الرجال كما يذود الرجل الإبل الغريبة عن حوضه، قالوا: يا رسول الله! أو تعرفنا؟ قال: نعم، تردون على الحوض غرا محجلين من آثار الوضوء ليست لأحد غيركم." م،1 هـ- عن حذيفة".
٣٩١٤١۔۔۔ میرا حوض ایلہ سے عدن تک چوڑا ہے اس ذات کی قسم ! جس کے قبضہ قدرت میں میری جان ہے ! اس کے جام تعداد میں ستاروں سے بڑھ کر ہیں وہ دودھ سے زیادہ سفید شہد سے زیادہ میٹھا ہے اس ذات کی قسم ! جس کے قبضہ قدرت میں میری جان ہے ! میں بہت سے لوگوں کو وہاں سے ایسے ہٹاؤں گا جیسے کوئی اپنے حوض سے اجنبی اونٹ ہٹاتا ہے لوگوں نے عرض کیا یارسول اللہ ! کیا آپ ہمیں پہچان لیں گے ؟ آپ نے فرمایا : ہاں تمہاری پیشانیاں اور ایڑیاں وضو کی وجہ سے چمک رہی ہوں گے جو کسی اور کسی علامت نہیں ہوگی۔ (مسلم ابن ماجہ عن حذیفۃ)

39155

39142- "إن حوضي أبعد من أيلة إلى عدن، لهو أشد بياضا من الثلج وأحلى من العسل باللبن، ولآنيته أكثر من عدد النجوم وإني لأصدن الناس عنه كما يصد الرجل إبل الناس عن حوضه، قالوا: يا رسول الله! أتعرفنا يومئذ؟ قال: نعم، لكم سيما ليست لأحد من الأمم، تردون علي غرا محجلين من أثر الوضوء." م - عن أبي هريرة"
٣٩١٤٢۔۔۔ میرا حوض ایلہ سے عدن تک چوڑا ہے اس کا پانی برف سے زیادہ سفید اور دودھ ملے شہد سے زیادہ میٹھا ہے اور اس کے جام میں ستاروں کی تعداد سے بڑھ کر ہیں میں وہاں سے لوگوں کو ضرور ہٹاؤں گا جیسے کوئی شخص لوگوں کے اونٹوں کو اپنے حوض سے دور کرتا ہے لوگوں نے عرض کیا : یارسول اللہ ! کیا آپ ہمیں پہچان لیں گے آپ نے فرمایا : ہاں تمہاری ایک علامت ہوگی جو کسی اور امت کی نہیں ہوگی تمہاری آمد اس طرح ہوگی کہ تمہاری پیشانیاں اور ایڑیاں وضو کی وجہ سے چمک رہی ہوں گی۔ (مسلم عن ابن ھریرۃ)

39156

39143- "حوضي كما بين صنعاء والمدينة، فيه الآنية مثل الكواكب." ق - عن حارثة بن وهب والمستورد"
٣٩١٤٣۔ میرا حوض، صنعاء سے مدینہ جتنا ہے اس میں ستاروں کی طرح برتن ہوں گے۔ (بخاری عن حارثۃ بن وھب والمستورد

39157

39144- "حوضي مسيرة شهر وزواياه سواء، وماؤه أبيض من اللبن، وريحه أطيب من المسك، وكيزانه كنجوم السماء من شرب منه فلا يظمأ أبدا." ق - عن ابن عمر"
٣٩١٤٤۔۔۔ میرے حوض کی (لمبائی) مسافت مہینہ بھر ہے اور اس کی اطراف برابر ہیں اس کا پانی دودھ سے زیادہ سفید اور اس کا ذائقہ اور خوشبو مشک سے زیادہ ہے اس کے برتن آسمان ستاروں کی طرح ہیں جس نے اسے پیا کبھی پیاسا نہیں ہوگا۔ (بخاری عن ابن عمر)

39158

39145- "حوضى من عدن إلى عمان البلقاء ماؤه أشد بياضا من اللبن وأحلى من العسل وأكوابه عدد نجوم السماء من شرب منه شربة لم يظمأ بعدها أبدا، وأول الناس ورودا عليه فقراء المهاجرين، الشعث رؤسا الدنس ثيابا، الذين لا ينكحون المتنعمات ولا يفتح لهم السدد ت، ك - عن ثوبان"
٣٩١٤٥۔۔۔ میرا حوض عدن سے بلقاء تک ہے اس کا پانی دودھ سے زیادہ سفید شہد سے زیادہ میٹھا ہے اس کے جام ستاروں کی تعداد میں ہیں جس نے اس کا ایک گھونٹ پی لی کبھی پیاسا نہیں ہوگا سب سے پہلے مہاجرین کے فقراء لوگ ہوں گے جن کے بال پراگندہ اور کپڑے میلے کچیلے جو مالدار عورتوں سے نکاح نہیں کرسکتے اور نہ ان کے لیے بند دروازے کھولے جاتے ہیں۔ (ترمذی، حاکم عن ثوبان)

39159

39146- "الكوثر نهر من الجنة، حافتاه من ذهب، ومجراه على الدر والياقوت، تربته أطيب من المسك، وماؤه أحلى من العسل وأشد بياضا من الثلج." حم، ت، هـ- عن ابن عمر".
٣٩١٤٦۔۔۔ کوثر جنت کی نہر ہے اس کے کنارے سونے کے اس میں موتی اور یاقوت پہلے کی اس کی مٹھی مشک سے زیادہ خوشبودار ہوگی اس کا پانی شہد سے میٹھا اور برف سے زیادہ سفید ہوگا۔ (مسند احمد، ترمذی ابن ماجہ عن ابن عمر)

39160

39147- "الكوثر نهر أعطانيه الله في الجنة، ترابه المسك، أبيض من اللبن وأحلى من العسل، يرده طائر أعناقها مثل أعناق الجزر، أكلها أنعم منها." ك - عن أنس".
٣٩١٤٧۔۔۔ کوثر جنت کی ایک نہر ہے جو اللہ تعالیٰ نے مجھے عطا کی ہے اس کی مٹی مشک ہے اس کا پانی دودھ سے سفید اور شہد سے زیادہ میٹھا ہے اس پر آنے والے پرندوں کی گردیں جانوروں کی طرح ہوں گی ان کا کھانا ان سے زیادہ لذیذ ہوگا (حاکم عن انس

39161

39148- "أمامكم حوضي كما بين جرباء وأذرح." خ، د - عن ابن عمر"
٣٩١٤٨۔۔۔ تمہارے سامنے میرا حوض ہے جس کی چوڑائی جرباء اور اذرح جتنی ہے۔ (بخاری ابوداؤد عن ابن عمر)

39162

39149- "إن حوضي من عدن إلى عمان البلقاء، ماؤه أشد بياضا من اللبن وأحلى من العسل، وأكاويبه عدد النجوم، من شرب منه شربة لم يظمأ بعدها أبدا، أول الناس ورودا عليه فقراء المهاجرين الشعث رؤسا، الدنس ثيابا الذين لا ينكحون المتنعمات ولا يفتح لهم السدد، الذين يعطون الحق الذي عليهم ولا يعطون الذي لهم." حم، ت، هـ، ك - عن ثوبان".
٣٩١٤٩۔۔۔ میرا حوض عدن سے عمان بلقاء تک (چوڑا) ہے اس کا پانی دودھ سے سفید اور شہد سے میٹھا ہے اس کے برتن ستاروں کی تعداد میں ہیں جس نے اس کا ایک گھونٹ پی لیا کبھی پیاسا نہیں ہوگا سب سے پہلے وہاں مہاجرین کے فقراء لوگ آئیں گے جن کے سرپر اگندہ کپڑے میلے جو مالدار عورتوں سے نکاح نہیں کرسکتے اور نہ ان کے ہے بند دروازے کھلتے ہیں جن سے ان پر واجب حق تو وصول کیا جاتا ہے اور جو ان کا حق بنا ہے وہ انھیں نہیں دیا جاتا۔ (مسند احمد، ترمذی، ابن ماجہ حاکم عن ثوبان)

39163

39150- "إن قدر حوضى كما بين أيلة صنعاء من اليمن، وإن فيه الأباريق كعدد نجوم السماء." حم، ق - عن أنس".
٣٩١٥٠۔۔۔ میرے حوض کی مقدار ایلہا ور یمن کے صنعاء جتنی ہے اور اس میں ستاروں کی تعداد کے برابر برتن ہیں۔ (مسند احمد، بیھقی عن انس)
کلام :۔۔۔ ذخیرۃ الحفاظ ١٩٥٥۔

39164

39151- "إن لكل قوما فرطا وإني فرطكم على الحوض، فمن ورد على الحوض وشرب لم يظمأ ومن لم يظمأ دخل الجنة." طب - عن سهل بن سعد".
٣٩١٥١۔۔۔ ہر قوم کا ایک پیشروہوگا میں حوض پر تمہارا پیشروہوں جو حوض پر آیا اور پانی پی لیا وہ کبھی پیاسا نہیں ہوگا اور جو پیاسا نہیں ہوا وہ جنت میں جائے گا۔ (طبرانی عن سھل بن سعد)
کلام :۔۔۔ ضعیف الجامع ١٩٣٨۔

39165

39152- "إن لكل نبي حوضا وإنهم يتباهون أيهم أكثر واردة وإني لأرجو أن أكون أكثرهم واردة." ت - عن سمرة".
٣٩١٥٢۔۔۔ ہر نبی کا حوض ہے اور اس پر فخر کریں گے کہ کسی کے آنے والے زیادہ ہیں اور مجھے یقین ہے کہ میں ان میں زیادہ تعداد والا ہوں گا۔ (ترمذی عن سمرۃ)

39166

39153- "دخلت الجنة فإذا أنا بنهر حافتاه خيام اللؤلؤ! فضربت بيدي إلى ما يجري فيه من الماء فإذا هو مسك أذفر فقلت: ما هذا يا جبريل؟ قال: هذا الكوثر الذي أعطاك الله." حم، خ، ت، ن - عن أنس".
٣٩١٥٣۔۔۔ میں جنت میں داخل ہوا تو ایک نہر دیکھی جس کے دونوں کناروں پر موتیوں کے خیمے ہیں میں نے اس کے بہتے پانی میں ہاتھ ڈالا تو وہ خوشبو دار مشک تھا میں نے کہا : جبرائیل یہ کیا ہے انھوں نے کہا : یہ وہ کوثر ہے جو اللہ تعالیٰ نے آپ کو عطا کیا۔ (مسند احمد، بخاری ترمذی نسائی عن انس)

39167

39154- "عدد آنية الحوض كعدد نجوم السماء." أبو بكر بن أبي داود في البعث - عن أنس".
٣٩١٥٤۔۔۔ حوض کے برتنوں کی تعداد آسمانی ستاروں جتنی ہے۔ (ابوبکر بن ابی داؤد فی البعث عن انس)

39168

39155- "لتزدحمن هذه الأمة على الحوض إزدحام الإبل وردت لخمس." طب - عن العرباض".
٣٩١٥٥۔۔۔ یہ امت حوض پر ضرور ایسا اژدھام بنائے گی جیسے پانچ دن سے پیاسے اونٹ پانی کے گھاٹ پر بناتے ہیں۔ (طبرانی عن العرباض)

39169

39156- "إذا جعلت أصبعيك في أذنيك سمعت خرير الكوثر." قط - عن عائشة".
٣٩١٥٦۔۔۔ جب دونوں انگلیاں اپنے کانوں میں ڈالو گے تو کوثر کے بہاؤ کی آواز سنو گے۔ (دارقطنی عن عائشۃ)
کلام :۔۔۔ تکمیل النفع ضعیف الجامع ٤٥٤۔

39170

39157- "أريت حوضي فإذا على حافتيه آنية مثل نجوم السماء فأدخلت يدي فيه فإذا عنبر أذفر." ابن النجار - عن أنس".
٣٩١٥٧۔۔۔ مجھے اپنا حوض دکھایا گیا تو اس کے کناروں پر آسمانی ستاروں کی طرح جام پڑے تھے میں نے جب اس میں اپنا ہاتھ ڈالا تو خوشبودار تھا۔ ابن النجار عن انس)

39171

39158- "أعطيت نهرا في الجنة يدعى "الكوثر" وعرضه ياقوت ومرجان وزبرجد ولؤلؤ، هو والله مثل ما بين صنعاء وأيلة فيه أباريق مثل عدد نجوم السماء، وأحب واردها إلى قومك يا ابنة فهد." طب - عن أسامة بن زيد".
٣٩١٥٨۔۔۔ مجھے جنت کی ایک نہر دی گئی جس کا نام کوثر ہے اس کے درمیان میں یاقوت، مرجان، زبرجد اور موتی ہیں وہ اللہ کی قسم ! صنعاء اور ایلہ جتنی (چوڑی) ہے اس میں رکھے جام آسمانی ستاروں کی طرح ہیں اے فہد کی بیٹی مجھے وہاں آنے والوں میں تیری قوم سب سے زیادہ محبوب ہے۔ (طبرانی فی الکبیر عن اسامۃ بن زید)

39172

39159- "أعطيت الكوثر نهرا في الجنة، عرضه وطوله ما بين المشرق والمغرب، لا يشرب أحدا فيظمأ، ولا يتوضأ أحد فيتشعث أبدا، لا يشربه إنسان أخفر ذمتي ولا قتل أهل بيتي." ابن مردويه - عن أنس".
٣٩١٥٩۔۔۔ مجھے جنت میں ایک نہر کوثر دی گئی جس کی لمبائی چوڑائی مشرق ومغرب جتنی ہے اس سے جو بھی پی لے گا پیاسا نہیں ہوگا اور جو اس سے وضو کرے گا اس کے بال پراگندہ نہیں ہوں گے اس سے وہ شخص نہیں پی سکے گا جس نے میرا ذمہ کا انکار کیا میرے اہل بیت کو قتل کیا۔ (ابن مردویہ عن انس)

39173

39160- "أعطيت نهرا في الجنة يقال له "الكوثر" ماؤه أشد بياضا من اللبن وأحلى من العسل وألين من الزبد، فيه طيور أعناقها كالجزر، قال عمر: إنها لناعمة! قال: أكلها أنعم منها." ابن مردويه - عن أنس".
٣٩١٦٠۔۔۔ مجھے جنت کی ایک نہر عطا کی گئی جسے کوثر کہتے ہیں اس کا پانی دودھ سے زیادہ سفید شہد سے زیادہ میٹھا اور مکھن سے زیادہ نرم ہوگا اس میں پرندے ہوں گے جس کی گردنیں جانور کی طرح ہوں گی حضرت عمر (رض) نے فرمایا : وہ تو بڑے عمدہ ہوں گے آپ نے فرمایا : ان کا گوشت ان سے زیادہ نرم وملائم ہوگا۔ (ابن مردویہ عن انس)

39174

39161- "أعطيت الكوثر فضربت بيدي إلى تربته فإذا مسك أذفر، وإذا حصاه اللؤلؤ، وإذا حافتاه قباب الدر." ع - عن أنس".
٣٩١٦١۔۔۔ مجھے کوثر عطا کی گئی میں نے اس کی مٹی میں ہاتھ مارا تو وہ خوشبودار مشک تھا اور اس کے کنکر موتی تھے اور اس کے کنارے پر چمکتے موتی ہوں گے۔ (ابویعلی عن انس)

39175

39162- "إن حوضي ما بين أيلة وصنعاء، عرضه كطوله، يصب فيه ميزابان من الجنة: أحدهما من ورق والآخر من ذهب وهو أبيض من اللبن وأحلى من العسل وأبرد من الثلج وألين من الزبد، أباريقه كعدد نجوم السماء، فمن شرب منه لم يظمأ حتى يدخل الجنة." حم، طب، ك - عن أبي برزة".
٣٩١٦٢۔۔۔ میرا حوض ایلہ وضعاء جتنا چوڑا ہے اور اس کی چوڑائی اس کی لمبائی جیسی ہے اس میں جنت کے دوپرنالے گرتے ہیں ایک چاندی کا اور دوسرا سونے کا اس کا پانی دودھ سے زیادہ سفید اور شہد سے میٹھا ہے برف سے زیادہ ٹھنڈا اور مکھن سے زیادہ نرم وملائم ہوگا اس کے جام ستاروں کی تعداد میں ہیں جس نے اس سے پیا وہ جنت میں داخل ہونے تک پیاسا نہیں ہوگا۔ (مسند احمد، حاکم عن ابی برزہ )

39176

39163- "إن حوضي من كذا إلى كذا، فيه من الآنية عدد نجوم السماء، أطيب ريحا من المسك وأحلى من العسل وأبرد من الثلج وأبيض من اللبن، من شرب منه شربة لم يظمأ أبدا، ومن لم يشرب منه لم يرو أبدا." طب - عن أنس".
٣٩١٦٣۔۔۔ میرا حوض اتنا اتنا ہے اس میں آسمانی ستاروں جتنے برتن ہوں گے اس کا پانی مشک سے زیادہ خوشبودار شہد سے زیادہ میٹھا برف سے زیادہ ٹھنڈا اور دودھ سے زیادہ سفید ہوگا جس نے اس کا ایک گھونٹ پی لیا وہ کبھی پیاسا نہیں ہوگا اور جس نے اس سے نہ پیا وہ کبھی سیراب نہیں ہوگا۔ (طبرانی عن انس)

39177

39164- "إن لي حوضا كما بين أيلة وعمان." ابن عساكر - عن الفرزدق عن أبي هريرة".
٣٩١٦٤۔۔۔ میرا حوض (اتنا چوڑا ) ہے (جتنا) ایلہ وعمان کے درمیان فاصلہ ہے۔ (ابن عساکر عن الفرزدق عن ابوہریرہ )

39178

39165- "أنا فرطكم على الحوض، وإن بعد ما بين طرفيه كما بين صنعاء وأيلة كأن الأباريق فيه النجوم." طب - عن جابر ابن سمرة".
٣٩١٦٥۔۔۔ میں حوض پر تمہارا پیشروہوں گا اس کی چوڑائی اتنی ہے جتنی صنعاء اور ایلہ کے درمیان ہے گویا اس کے جام (کثرت میں ) ستارے ہیں۔ (طبرانی عن جابر ابن سمرب)

39179

39166- "أنا فرطكم بين أيديكم، فإذا لم تروني فأنا على الحوض قدر ما بين أيلة إلى مكة، وسيأتي رجال ونساء بقرب وآنية فلا يطعمون منه شيئا." حم وابن أبي عاصم وأبو عوانة، حب، ص - عن جابر".
٣٩١٦٦۔۔۔ میں تم سے پہلی تمہارا پیشرو ہوں تو جب مجھے نہ دیکھ پاؤ تو حوض پر ہوں گا جس کی چوڑائی ایلہ اور مکہ کے درمیان والے علاقہ جتنی ہے بہت سے مرد اور عورتیں مشکیزے اور برتن لائیں گے لیکن اس سے نہیں پی سکیں گے۔ (مسند احمد وابن ابی عاصم وابو عوانہ ابن حبان، سعید بن منصور عن جابر)

39180

39167- "أول من يدعى يوم القيامة أنا فأقوم فآتي، ثم يؤذن لي في السجود فأسجد له سجدة يرضى بها عني ثم يأذن لي فأرفع فأدعوه بدعاء يرضى به عني، يقومون غدا غرا محجلين من آثار الوضوء فيوردون على الحوض ما بين بصرى إلى الصنعاء، أشد بياضا من اللبن وأحلى من العسل وأطيب ريحا من المسك، فيه من الآنية عدد نجوم السماء، من ورده فشرب منه لم يظمأ بعده أبدا، ثم يعرض الناس على الصراط فيرى أوائلهم كالبرق، ثم يمرون كالريح، ثم يمرون كالظرف، ثم يمرون كأجاويد الخيل والركاب على كل حال وهي الأعمال، والملائكة جانبي الصراط يقولون "رب! سلم، سلم" فسالم ناج ومخدوش ناج، وترمل في النار، وجهنم تقول: "هل من مزيد"! حتى يضع فيها رب العالمين ما شاء أن يضع فتزوى وتنقبض وتغرغر كما تغرغر المزادة الجديدة إذا ملئت وتقول: قط قط قط الحكيم - عن أبي بن كعب".
٣٩١٦٧۔۔۔ قیامت کے دن مجھے سب سے پہلے بلایا جائے گا میں کھڑے ہو کر آؤں گا پھر مجھے سجدہ کی اجازت دی جائے گی میں ایسا سجدہ کروں جس کی وجہ سے اللہ تعالیٰ خوش ہوگا پھر مجھے اجازت ہوگی میں سراٹھاؤں گا اور میں اللہ تعالیٰ سے ایسی دعا مانگوں گا جس سے اللہ تعالیٰ خوش ہوگا کل (بروز قیامت وضو کی علامات کی وجہ سے چہروں اور پاؤں سے چمکتے کھڑے ہوں گے پھر لوگوں کو حوض پر لایا جائے گا جو بصری سے ضعاء تک چوڑا ہوگا۔ (اس کا پانی) دودھ سے زیادہ سفید شہد سے میٹھا اور مشک سے زیادہ خوشبودار ہوگا اس میں ستاروں کی تعداد میں جام ہوں گے جس نے وہاں جاکر پیادہ کبھی پیاسا نہیں ہوگا، پھر لوگوں کے سامنے پل صراط رکھا جائے گا تو پہلے لوگ بجلی کی طرح (گزرتے) دکھائی دیں گے پھر وہ ایک طرح پھر پلک جھپکنے کی طرح پھر عمدہ گھوڑوں اور سواریوں کی طرح ہر حال میں یہ اعمال کے لحاظ سے ہوگا فرشتے پل صراط کے دونوں جانب کہہ رہے ہوں گے : اے رب ! سلامت رکھ سلامت رکھ ! تو کوئی سلامتی سے نجات پاجائے گا کوئی خراش کھا کر پار ہوگا اور کوئی آگ میں گرپڑے گا جہنم اس دن کہے گی : کیا اور کچھ ہے یہاں تک کہ رب تعالیٰ اسمیں رکھ دیں گے جو چاہیں گے اور وہ سکڑنا اور سمٹنا شروع ہوجائے گا اور اس سے ایسے آواز آئے گی جیسے نئے توشہ دان سے آتی ہے (جب آدمی اسے بھردے) تو وہ کہے گا بس بس بس (الحکیم عن ابی بن کعب

39181

39168- "ألا! إني فرطكم على الحوض، إن بعد ما بين طرفيه مثل ما بين صنعاء وأيلة، كأن الأباريق فيه النجوم." حم م وأبو عوانة - عن جابر بن سمرة".
٣٩١٦٨۔۔۔ آگاہ رہو ! میں حوض پر تمہارا پیشرو ہوں اس کی چوڑائی صنعاء سے ایلہ تک ہے اس کے جام ستاروں کی مقدار ہیں۔ (مسند احمد، مسلم وابو عوانۃ عن جابر بن سمرۃ)

39182

39169- "أيها الناس! إني فرطكم وإنكم واردون على حوضي، عرضه ما بين بصرى وصنعاء، فيه عدد النجوم." سمويه - عن حذيفة ابن أسيد".
٣٩١٦٩۔۔۔ لوگو ! میں تمہارا پیشرو ہوں اور تم میرے حوض پر آؤگے جس کی چوڑائی بصری سے صنعاء تک ہے اس میں ستاروں کی تعداد (جام) ہیں۔ (سمویہ عن حذیفہ ابن امید)

39183

39170- "الحوض عرضه مثل طوله، أبيض من الفضة وأحلى من العسل من شرب منه شربة لم يظمأ آخر ما عليه." قط في الأفراد - عن ابن عمرو".
٣٩١٧٠۔۔۔ حوض کی چوڑائی اس کی لمبائی جتنی ہے اس کا پانی چاندی سے بڑھ کر سفید اور شہد سے میٹھا ہے جس نے ایک گھونٹ پیاوہ کبھی پیاسا نہیں ہوگا۔ (دارقطنی فی الافراد عن ابن عمرو)

39184

39171- "الكوثر نهر كما بين صنعاء إلى أيلة من أرض الشام آنيته عدد نجوم السماء، يرده طير لها أعناق كأعناق البخت أكلها أنعم منها." هناد - عن أنس".
٣٩١٧١۔۔۔ کوثر صنعاء سے ایلہ تک کے شامی علاقی جتنی نہ رہے اس کے برتن ستاروں کی تعداد کی اس پر ایسے پرندے آتے ہیں جن کی گردنیں بختی اونٹوں جیسی کی ان کا کھانا ان سے بھی لذیذ ہے۔ (ھناد عن انس)

39185

39172- "الكوثر نهر وعدني ربي، عليه خير كثير، هو حوضي، ترد عليه أمتي يوم القيامة، آنيته عدد النجوم، فيختلج العبد منهم فأقول: يا رب! إنه من أمتي، فيقول: لا تدري ما أحدث بعدك." ش ... ".
٣٩١٧٢۔۔۔ کو ثروہ نہر ہے جس کا میرے رب نے مجھ سے وعدہ کیا ہے اس پر بڑی بھلائی ہے وہ میرا حوض ہے قیامت کے روز اس پر میری امت آئے گی اس کے برتن ستاروں کی تعداد ہیں ان میں سے ایک شخص روک دیا جائے گا۔ میں کہوں گا : اے میرے رب ! یہ میرا امتی ہے اللہ تعالیٰ فرمائیں گے : آپ کو معلوم نہیں اس نے آپ کے بعد کیا بدعات ایجاد کیں۔ (مصنف ابن ابی شیبۃ)

39186

39173- "حوضى كما بين عدن وعمان، فيه الأكاويب عدد نجوم السماء، من شرب منه لم يظمأ بعده أبدا، وإن ممن يرد علي من أمتي الشعثة رؤسهم الدنسة ثيابهم لا ينكحون المتنعمات ولا يحصرون السدد - يعني أبواب السلطان - الذين يعطون كل الذي عليهم ولا يعطون كل الذي لهم." طب، ص - عن أبي أمامة".
٣٩١٧٣۔۔۔ میرا حوض عدن سے عمان تک ہے اس میں ستاروں کی تعداد جام ہیں جس نے اس سے پیا کبھی پیاسا نہیں ہوگا میرے پاس میری امت کے وہ لوگ آئیں گے جن کے سرپراگندہ کپڑے میلے مالدار عورتوں سے نکاح نہیں کرسکتے جن کے سامنے بند دروازے یعنی بادشاہوں کے نہیں کھولے جاتے ان سے حق وصول تو کیا جاتا ہے لیکن انھیں ان کا حق دیا نہیں جاتا۔ (طبرانی، سعید بن منصور عن ابی امامۃ)

39187

39174- "حوضي مثل ما بين عدن وعمان وهو أوسع وأوسع فيه مثعبان من ذهب وفضة، شرابه أبيض من اللبن وأحلى مذاقة من العسل وأطيب ريحا من المسك، من شرب منه لم يظمأ بعدها ولم يسود وجهه أبدا." حم، طب، حب، هـ، وسمويه - عن أبي أمامة".
٣٩١٧٤۔۔۔ میرا حوض عدن سے عمان کے درمیان علاقہ جتنا ہے اور اسے زیادہ کشادہ ہے اس میں سونے چاندی کے دوپرنالے ہیں اس کا پانی دودھ سے بڑھ کر سفید شہد سے زیادہ لذیذ اور مشک سے زیادہ خوشبودار ہے جس نے اس سے پیا وہ کبھی پیاسا نہیں ہوگا اور نہ اس کا چہرہ سیاہ ہوگا۔ (مسند احمد، بن حبان ، ابن ماجہ وسمویہ عن ابی امامۃ)

39188

39175- "حوضي مسيرة شهر، زواياه سواء، أكوابه عدد نجوم السماء، ماؤه أبيض من الثلج وأحلى من العسل وأطيب من المسك، من شرب منه شربة لم يظمأ بعدها أبدا." طب - عن ابن عباس".
٣٩١٧٥۔۔۔ میرے حوض کی (چوڑائی) ایک ماہ کی مسافت ہے اس کے کنارے برابر ہیں اس کے جام ستاروں کی تعداد ہیں اس کا پانی برف سے زیادہ سفید اور شہد سے بڑھ کر میٹھا اور مشک سے زیادہ خوشبودار ہے جس نے اس کا ایک گھونٹ پی لیا کبھی پیاسا نہیں ہوگا۔ (طبرانی فی الکبیر عن ابن عباس)

39189

39176- "حوضي كما بين عدن وعمان، أبرد من الثلج وأحلى من العسل وأطيب ريحا من المسك. أكاويبه مثل نجوم السماء، من شرب منه شربة لم يظمأ بعدها أبدا، أول الناس ورودا عليه صعاليك المهاجرين قال قائل منهم: ومن هم يا رسول الله؟ قال الشعثة رؤسهم، الشحبة وجوههم، الدنسة ثيابهم الذين لا تفتح لهم السدد ولا ينكحون المتنعمات، الذين يعطون كل الذي عليهم ولا يأخذون الذي لهم." حم، طب - عن ابن عمر".
٣٩١٧٦۔۔۔ میرا حوض عدن و عمان کے درمیانی علاقہ جتنا ہے اس کا پانی برف سے زیادہ ٹھنڈا شہد سے زیادہ میٹھا اور مشک سے زیادہ خوشبودار ہے اس کے جام آسمانی ستاروں کی تعداد میں ہوں گے جس نے اس کا ایک گھونٹ بھی پی لیا کبھی پیاسا نہیں ہوگا سب سے پہلے وہاں مہاجرین کے فقراء لوگ آئیں گے کسی نے کہا : یارسول اللہ ! وہ کون لوگ ہیں ؟ آپ نے فرمایا : جن کے سرپراگندہ چہرے پیلے پڑے ہوئے جن کے کپڑے میلے ان کے سامنے بند دروازے نہیں کھولے جاتے اور نہ وہ مالدار عورتوں سے شادی کرسکتے ہیں جو ان کے ذمہ ہے وہ تو وصول کرلیا جاتا ہے لیکن جو ان کا حق بنتا ہے وہ نہیں دیا جاتا۔ (مسند احمد، طبرانی فی الکبیر عن ابن عمر)

39190

39177- "حوضي كما بين البيضاء إلى بصرى، يمدني الله فيه بكراع لا يدري إنسان ممن خلق أين طرفاه." طب - عن عتبة بن عبد السلمي".
٣٩١٧٧۔۔۔ میرا حوض بیضاء سے بصری تک ہے مجھے اللہ تعالیٰ ایسے حصہ سے عطا کرے گا کہ اللہ کی مخلوق میں سے کسی انسان کو اس کے کناروں کا پتہ نہیں۔ (طبرانی عن عتبۃ بن عبدالسلمی) ۔

39191

39178- "حوضي ما بين عمان إلى اليمن، فيه آنية عدد نجوم السماء من شرب منه شربة لم يظمأ بعدها أبدا." ع - عبد الله بن بريدة عن أبيه".
٣٩١٧٨۔۔۔ میرا حوض عمان سے یمن تک ہے اس میں آسمانی ستاروں کی تعداد میں جام ہیں جس نے اس کا ایک گھونٹ ہی پی لیا وہ کبھی پیاسا نہیں ہوگا۔ (ابویعلی عبداللہ بن بریدۃ عن ابیہ)

39192

39179- "حوضى أشرب منه يوم القيامة ومن اتبعني ومن استسقاني من الأنبياء، ويبعث الله ناقة ثمود لصالح فيحلبها فيشرب من لبنها هو والذين آمنوا معه من قومه ثم يركبها من قبره حتى يوافي به المحشر ولها رغاء، فقيل: يا رسول الله! وأنت يومئذ على العضباء؟ قال: لا، ابنتي فاطمة على العضباء وأحشر أنا على البراق واختصصت به من دون الأنبياء، ويحشر بلال على ناقة من نوق الجنة يقدمنا بالأذان محضا فإذا قال: اشهد أن لا إله إلا الله، قالت الأنبياء وأممها: ونحن نشهد أن لا إله إلا الله؛ فإذا قال: أشهد أن محمدا رسول الله، قالوا: ونحن نشهد على ذلك، فمن مقبول منه ومن مردود عليه، فإذا وافى بلال استقبل بحلة من حلل الجنة فيلبسها، وأول من يكسى يوم القيامة من حلل الجنة بعد الأنبياء والشهداء بلال وصالح المؤمنين." حميد بن زنجويه وابن عساكر - عن كثير بن مرة الحضرمي؛ عق ابن عساكر - عن عبد الكريم بن كيسان عن سويد بن عمير؛ قال عق: ابن كيسان مجهول وحديثه غير محفوظ؛ وأورد ابن الجوزي حديث سويد في الموضوعات ووافقه الذهبي، وقال غيره: منكر".
٣٩١٧٩۔۔۔ قیامت کے روز میں اپنے حوض پر ہوں گا اور وہ لوگ جنہوں نے میری پیروی کی اور جو انبیاء مجھ سے پانی طلب کریں گے اللہ تعالیٰ قوم ثمود کی اونٹنی صالح (علیہ السلام) کے لیے ہے لائے گا چنانچہ وہ اس کا دودھ دوئیں گے خود بھی پئیں گے اور ان کے ساتھ والے ایماندار بھی پئیں گے پھر وہ اس پر اپنی قبر سے سوار ہوں گے یہاں تک کہ محشر تک پہنچ جائیں وہ اونٹنی چلارہی ہوگی کسی نے عرض کیا : یارسول اللہ ! آپ اس دن اپنی اونٹنی عضباء پر ہوں گے ؟ آپ نے فرمایا : نہیں عضباء پر میری بیٹی فاطمہ ہوگی میں براق پر بیٹھ کر میدان محشر کی طرف جاؤں گا یہ صرف انبیاء میں سے میرے ساتھ خاص ہے اور بلال جنتی اونٹنی پر آئے گا صرف اذان کی وجہ سے ہم سے آگے ہوگا جب وہ اشہدان لاالہ الا اللہ کہے گا تو انبیاء اور ان کی امتیں کہیں گی ہم گواہی دیتے ہیں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اور جب وہ اشہدان محمدارسول اللہ کہے گا تو انبیاء اور ان کی امتیں کہیں گی ہم بھی اس کی گواہی دیتے ہیں تو کس کی گواہی قبول ہوگی اور کسی کی ناقابل قبول جب بلال وہاں پہنچ جائے گا تو اسے جنت کے جوڑے دئیے جائیں گے جنہیں وہ پہن لے گا قیامت کے روز انبیاء کے بعد جسے پوشاک پہنائی جائے گی وہ بلال اور نیک ایماندار ہیں۔ (حمید بن زنجویہ وابن عساکر عن کثیر بن مرۃ الحضرمی، عقیلی فی الضعفاء، ابن عساکر عن عبدالکریم بن کیسان عن سوید بن عمیر قال : عقیلی : ابن کیسان مجھول وحدیثہ غیر محفوظ واورد دابن الجوزی حدیث سوید فی الموضوعات وافقہ الذھبی وقال غیرہ منکر)
کلام :۔۔۔ ترتیب الموضوعات ١١١٨، التنزیہ ٢ ص ٣٨٠۔

39193

39180- "حوضي كما بين أيلة ومصر، آنيته أكثر وقال: مثل نجوم السماء، ماؤها أحلى من العسل وأشد بياضا من اللبن وأبرد من الثلج وأطيب من رائحة المسك، من شرب منه لم يظمأ بعد." حم - عن حذيفة".
٣٩١٨٠۔۔۔ میرا حوض ایلہ ومصر (کے درمیانی علاقہ) جتناے اس کے جام بہت زیادہ ہیں اور فرمایا : آسمانی ستاروں کی تعداد میں ہیں اس کا پانی شہد سے بڑھ کر میٹھا دودھ سے زیادہ سفید برف سے زیادہ ٹھنڈا اور مشک کی خوشبو سے بڑھ خوشبودار ہے جس نے اسے پی لیا وہ کبھی پیاسا نہیں ہوگا۔ (مسند احمد عن حذیفۃ)

39194

39181- "ذلك نهر أعطانيه الله - يعني الكوثر - أشد بياضا من اللبن وأحلى من العسل، فيه طير أعناقها كأعناق الجزر، قال عمر: إن هذه لناعمة! فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: أكلتها منها أنعم." حم، ت: حسن ك - عن أنس"
٣٩١٨١۔۔۔ یہ نہر یعنی کوثر اللہ تعالیٰ نے مجھے عطا کی ہے جس کا پانی دودھ سے سفید شہد سے میٹھا ہے اس میں پرندے ہیں جن کی گردنیں اونٹوں کی طرح ہیں حضرت عمر (رض) کہنے لگے : یہ تو بڑے عمدہ ہوں گے آپ نے فرمایا : ان کا کھانا ان سے زیادہ لذیذ ہے۔ (مسند احمد، ترمذی حسن، حاکم عن انس)

39195

39182- "قد أعطيت الكوثر، نهر في الجنة عرضه وطوله ما بين المشرق والمغرب، لا يشرب منه أحد فيظمأ، ولا يتوضأ منه أحد فيشعث، لا يشربه إنسان أخفر ذمتي ولا قتل أهل بيتي." طب - عن أنس".
٣٩١٨٢۔۔۔ مجھے کوثر عطا کی گئی جو جنت کی ایک نہر ہے اس کی چوڑائی لمبائی مشرق ومغرب جتنی ہے اس سے جو پیئے گا پیاسا نہیں ہوگا اور جو اس سے وضو کرے گا پراگندہ نہیں ہوگا وہ انسان اس سے نہیں پی سکے گا جس نے میری ذمہ داری توڑی یا میرے گھرانے والوں کو قتل کیا۔ (طبرانی فی الکبیر عن انس)

39196

39183- "كأني أنظر إلى تدافع أمتي بين الحوض والمقام فيلقى الرجل الرجل فيقول: يا فلان! أشربت؟ فيقول: نعم ويلقى الآخر فيقول له: لا، صرف وجهي فما قدرت." الحسن بن سفيان - عن جابر".
٣٩١٨٣ گویا مجھے اپنی امت کی چھینا جھپٹی حوض اور مقام کے درمیان نظر آرہی ہے ایکدوسرے سے مل کر کہے گا : اے کیا تم نے پانی پیا ؟ وہ کہے گا : ہاں اور دوسرا کہے گا کہ میں نے نہیں پیا میرا چہرہ پھیردیا گیا سو مجھے دسترس نہ ہوئی (الحسن بن سفیان عن جابر)

39197

39184- "لأنازعن رجالا عن الحوض فيختلجون دوني فأقول: أصحابي! فيقال: إنك لا تدري ما أحدثوا بعدك." قط في الأفراد - عن ابن مسعود".
٣٩١٨٤۔۔۔ کچھ لوگوں کو میں (اپنے ) حوض سے ہٹانے کی وجہ سے ان سے جھگڑوں گا وہ میرے سامنے روک دئیے جائیں گے میں کہوں گا : یہ میرے ساتھی ہیں ! کہا جائے گا : آپ کو معلوم نہیں انھوں نے آپ کے بعد کیا بدعات ایجاد کیں۔ (دارقطنی فی الافراد عن ابن مسعود)

39198

39185- "ليردن الحوض على أقوام حتى إذا عرفتهم وعرفوني اختلجوا دوني فأقول: يا رب أصحابي! فيقول: إنك لا تدري ما احدثوا بعدك." نعيم بن حماد في الفتن - عن حذيفة".
٣٩١٨٥۔۔۔ میرے پاس حوض پر ضرور بہت سی اقوام آئیں گے یہاں تک کہ جب میں انھیں اور وہ مجھے پہچان لیں گے میرے سامنے روک دئیے جائیں گے میں کہوں گا میرے رب ! میرے ساتھی ہیں ! اللہ تعالیٰ فرمائیں گے آپ کو معلوم نہیں انھوں نے آپ کے بعد کیا بدعات ایجاد کیں۔ (نعیم بن حماد فی الفتن عن حذیفۃ)

39199

39186- "ما بال أقوام يقولون: إن رحمى لا تنفع! بلى والله إن رحمى موصولة، وإني فرطكم على الحوض، فإذا رجال جئت قام رجال فقال هذا: يا رسول الله أنا فلان، وقال هذا: أنا فلان، فأقول: قد عرفتكم ولكنكم أحدثتم بعدي ورجعتم القهقرى." ك - عن أبي سعيد".
٣٩١٨٦۔۔۔ کچھ لوگوں کو کیا ہوا وہ کہتے ہیں : میری رشتہ داری کا کچھ فائدہ نہیں کیوں نہیں اللہ کی قسم میری رشتہ داری جڑی رہے گی اور میں حوض پر تمہارا پیشرو ہوں وہاں کچھ لوگ آئیں گے اور آکر کہیں گے یا رسول اللہ ! میں فلاں ہوں میں فلاں ہوں میں کہوں گا میں نے تمہیں پہچان لیا ہے لیکن تم نے میرے بعد بدعات ایجاد کیں اور تم الٹے پاؤں پلٹ گئے۔ (حاکم عن ابی سعید

39200

39187- "ما بقي لأمتي من الدنيا إلا كمقدار الشمس إذا صليت العصر، إن حوضي ما بين أيلة إلى المدينة، فيه عدد النجوم من أقداح الذهب والفضة." الخطيب - عن ابن عمرو".
٣٩١٨٧۔۔۔ میری امت کے صرف اتنی دنیا باقی ہے جتنی سورج کی مقدار عصر کی نماز پڑھ لینے کے بعد رہتی ہے میرا حوض ایلہ سے مدینہ جتنا ہے اس میں ستاروں کی تعداد سونے چاندی کے جام ہیں۔ (الخطیب عن ابن عمرو)

39201

39188- "مثل ما بين ناحيتي حوضي مثل ما بين المدينة وصنعاء أو مثل ما بين المدينة وعمان." عم - عن علي".
٣٩١٨٨۔۔۔ میرے حوض کی چوڑائی مدینہ اور صنعاء کا درمیانی یا مدینہ اور عمان کا درمیانی علاقہ ہے۔ (عبداللہ بن احمد بن حنبل عن علی)

39202

39189- "موعدكم حوضي، عرضه مثل طوله، وهو أبعد مما بين أيلة إلى مكة - وذاك مسيرة شهر، فيه أمثال الكواكب أباريق، ماؤه أشد بياضا من الفضة، من ورده وشرب منه لم يظمأ بعده أبدا." ك عن ابن عمرو".
٣٩١٨٩۔۔۔ تمہارے وعدہ کی جگہ میرا حوض ہے اس کی چوڑائی اس کی لمبائی جتنی ہے وہ ایلہ سے مکہ تک درمیانی علاقہ سے زیادہ وسیع ہے اور اس کی مسافت ایک مہینہ کی ہے اس میں ستاروں کی طرح جام ہیں اس کا پانی چاندی سے سفید ہے جو وہاں جاکر پیئے گا کبھی پیاسا نہیں ہوگا۔ (حاکم عن ابن عمرو)

39203

39190- "لا ألفين ما نوزعت أحدا منكم على الحوض فأقول أناس من أصحابي! فيقال: إنك لا تدري ما أحدثوا بعدك." طب، كر - عن أبي الدرداء".
٣٩١٩٠۔۔۔ ایسا نہ ہو کہ میں تمہارے وجہ سے حوض پر جھگڑا کروں میں کہا کروں کہ یہ میرے ساتھی ہیں پر کہا جائے گا : آپ کو معلوم نہیں انھوں نے آپ کے بعد کیا بدعات نکالیں۔ طبرانی، ابن عساکر عن ابی الدرداء)

39204

39191- "يا أنس! إن الله تعالى أعطاني الكوثر الليلة، طوله ستمائة عام وعرضه ما بين المشرق والمغرب، لا يشرب منه أحد قبلي ولا يطعمه من خفر ذمتي ووتر عترتي وقتل أهل بيتي." عد - عن أنس".
٣٩١٩١۔۔۔ انس ! اللہ تعالیٰ نے مجھے آج کی رات کوثر عطا کی جس کی لمبائی چھ سو سال کی اور اس کی چوڑائی مشرق سے مغرب کے درمیان علاقہ کی ہے اس سے کوئی مجھ سے پہلے نہیں پی سکے گا اور نہ وہ شخص پی سکے گا جس نے میرا عہد وذمہ توڑا میری اولاد کو تنہا چھوڑا اور میرے گھوڑے کو قتل کیا۔ (ابن عدی عن انس)

39205

39192- "يا أيها الناس! إني فرطكم وإنكم واردون علي الحوض، حوضي عرضه ما بين صنعاء وبصرى، فيه عدد النجوم قدحان1 من ذهب وفضة، وإني سائلكم حين تردون علي عن الثقلين فانظروا كيف تخلفوني فيهما، الثقل الأكبر - كتاب الله سبب طرفه بيد الله وطرفه بأيديكم، فاستمسكوا به ولا تضلوا ولا تبدلوا، وعترتي أهل بيتي فإنه قد نبأني اللطيف الخبير أنهما لن يفترقا حتى يرد علي الحوض." طب، حل والخطيب - عن أبي الطفيل عن حذيفة بن أسيد".
٣٩١٩٢۔۔۔ لوگو ! میں تمہارا پیشرو ہوں اور تم میرے پاس حوض پر آؤگے اس کی چوڑائی صنعاء سے بصری تک کا درمیانی علاقہ ہے اس میں ستاروں کی تعداد جام ہیں جو سونے چاندی کے ہوں گے اور جب تم میرے پاس آؤگے تو میں تم سے دو چیزوں کے بارے میں پوچھوں گا کہ میرے بعد تم ان میں کیسا برتاؤ کرتے ہو ایک کتاب اللہ جو ایک رسی ہے جس کا ایک سرا اللہ تعالیٰ کے ہاتھ میں اور دوسرا تمہارے ہاتھ میں ہے سو اسے مضبوط تھامو اور گمراہ نہ ہو اور نہ اسے تبدیل کرو ! اور میری اولاد میرے گھرانے کے لوگ کیونکہ مجھے لطیف خبیر ذات نے آگاہ کیا کہ میرے حوض پر آنے تک دونوں جدا نہیں ہوں گے۔ (طبرانی حلیۃ الاولیاء والخطیب عن ابی لطفیل عن حذیفہ بن اسید)

39206

39193- "يا أيها الناس! إني بينما أنا على الحوض أتى بكم رفقة رفقة فذهبت طائفة منكم ههنا وههنا فقلت: ما لهم، هلموا إلي! فصرخ صارخ فقال: إنهم قد بدلوا بعدك، فأقول: سحقا سحقا." حم طب - عن أم سلمة".
٣٩١٩٣۔۔۔ لوگو ! جب میں حوض پر ہوں گا تو تم لوگ جماعت درجماعت آؤگے تمہاری ایک جماعت ادھر ادھر چلی جائے گی میں نہیں گا انھیں کیا ہوا ؟ انھیں میرے پاس لاؤ تو ایک شخص چیخ کر کہے گا : انھوں نے آپ کے بعد دین بدل دیا تھا میں کہوں گا۔ دور ہوں دورہوں۔ (مسند احمد، طبرانی عن ام سلمۃ)

39207

39194- "يا أيها الناس! إني فرطكم على حوض، وإن سعته ما بين الكوفة إلى الحجر الأسود، وآنيته كعدد النجوم، وإني رأيت ناسا من أمتي لما دنوا مني خرج عليهم رجل فمال بهم عني، ثم أقبلت زمرة أخرى ففعل بهم كذلك، فلم يفلت منهم إلا كمثل النعم، قال أبو بكر: لعلي منهم يا نبي الله قال: لا، ولكنهم قوم يخرجون بعدكم يضيعون ويمشون القهقري." ك - عن ابن عمر".
٣٩١٩٤۔۔۔ لوگو ! میں حوض پر تمہارا پیشرو ہوں اس کی کشادگی کوفہ سے حجراسود تک ہے اس کے برتن ستاروں کی تعداد میں ہیں اور میں نے اپنی امت کے کچھ لوگ دیکھے جب وہ میرے قریب ہونے لگے تو ان کے سامنے ایک شخص آکر انھیں مجھ سے دور کردے گا پھر دوسری جماعت آئے گی ان کے ساتھ بھی یہی معاملہ ہوگا تو ان میں سے کوئی بھی نہ چھوٹ سکے گا ہاں جانور کی مانند (ایک دور) حضرت ابوبکر (رض) نے عرض کیا : یا نبی اللہ شاید وہ میں ہوں گا آپ نے فرمایا : نہیں وہ ایک قوم ہوگی جو تمہارے بعد نکلے گی جو دین کو ضائع کرے گی اور الٹے پاؤں لوٹ جائے گی۔ (حاکم عن ابن عمر)

39208

39195- "يرد علي قوم ممن كان معي فإذا رفعوا إلي رايتهم اختلجوا دوني فأقول: يا رب! أصيحابي أصيحابي، فيقال: إنك لا تدري ما أحدثوا بعدك." طب - عن سمرة".
٣٩١٩٥۔۔۔ میرے ساتھ جو لوگ ہیں (وہ) ان میں سے ایک قوم میرے پاس آئے گی جب وہ میرے سامنے ہوں گے تو روک دئیے جائیں گے میں کہوں گا میرے رب ! میرے ساتھی ہیں میرے ساتھ ہیں ! کہا جائے گا : آپ کو معلوم نہیں انھوں نے آپ کے بعد کیا بدعات ایجاد کیں۔ (طبرانی من سمرۃ)

39209

39196- "يعرفني الله نفسه يوم القيامة فأسجد سجدة يرضى بها عني، ثم يؤذن لي في الكلام، ثم تمر أمتي على الصراط مضروب بين ظهراني جهنم فيمرون أسرع من الظرف والسهم وأسرع من أجود الخيل حتى يخرج الرجل منهم يحبو، وهي الأعمال، وجهنم تسأل المزيد حتى يضع قدمه فيها فينزوي بعضها إلى بعض وتقول "قط قط" وأنا على الحوض، قال: وما الحوض؟ قال: والذي نفسي بيده! إن شرابه أبيض من اللبن وأحلى من العسل وأبرد من الثلج وأطيب ريحا من المسك، وآنيته أكثر من عدد النجوم، لا يشرب منه إنسان فيظمأ أبدا، ولا يصرف فيروى أبدا." ع، قط في الأفراد - عن أبي بن كعب".
٣٩١٩٦۔۔۔ قیامت کے روز اللہ تعالیٰ مجھے اپنی پہچان کرائے گا تو میں اللہ کے حضور ایسا سجدہ کروں گا جس سے اللہ تعالیٰ راضی ہوگا پھر مجھے گفتگو کی اجازت دی جائے گی پھر امت پل صراط سے گزرے گی جو جہنم کے درمیان رکھا جائے گا تو وہ آنکھ جھپک اور تیر سے تیز گزریں گے اور عمدہ گھوڑوں سے تیز رفتار یہاں تک کہ ان میں سے ایک شخص گھٹنوں پر چلتا نکلے گا یہ (ان کے ) اعمال ہیں اور جہنم مزید کا سوال کرے گی یہاں تک کہ حق تعالیٰ اس میں اپنا پاؤں رکھ دے گا (یعنی حساب وکتاب شروع کردے گا) تو وہ سمٹنا شروع کردے گی اور کہے گی بس بس ! اور میں حوض پر ہوں گا عرض کیا حوض کیا ہے ؟ فرمایا : اس ذات کی قسم ! جس کے قبضہ قدرت میں میری جان ہے۔ (اس کا پانی) دودھ سے زیادہ سفید شہد سے زیادہ میٹھا اور برف سے بڑھ کر ٹھنڈا اور مشک سے زیادہ خوشبودار ہوگا اس کے برتن ستاروں کی تعداد میں ہوں گے اس سے جو انسان پئے گا کبھی پیاسا نہیں ہوگا اور جو اس سے ہٹایا گیا وہ کبھی میرا رب نہیں ہوگا۔ (ابویعلی، دارقطنی فی الافراد عن ابی بن کعب)

39210

39197- "هل تمارون في القمر ليلة البدر ليس دونه سحاب؟ هل تمارون في رؤية الشمس ليس دونها سحاب؟ فإنكم ترونه كذلك، يحشر الله الناس يوم القيامة فيقول: من كان يعبد شيئا فليتبعه! فيتبع من كان يعبد الشمس الشمس، ويتبع من كان يعبد القمر القمر، ويتبع من كان يعبد الطواغيت الطواغيت، وتبقى هذه الأمة فيها منافقوها فيأتيهم الله في صورة غير صورته التي يعرفون فيقول: أنا ربكم، فيقولون: نعوذ بالله منك! هذا مكاننا حتى يأتينا ربنا، فإذا جاء ربنا عرفناه، فيأتيهم الله في صورته التي يعرفون فيقول: أنا ربكم، فيقولون: أنت ربنا، فيتبعونه، ويضرب الصراط بين ظهراني جهنم، فأكون أول من يجوز من الرسل بأمته، ولا يتكلم يومئذ أحد إلا الرسل، كلام الرسل يومئذ "اللهم! سلم سلم" وفي جهنم كلاليب مثل شوك السعدان، هل رأيتم شوك السعدان؟ فإنها مثل شوك السعدان غير أنه لا يعلم ما قدر عظمها إلا الله، تخطف الناس بأعمالهم، فمنهم من يوبق بعمله ومنهم من يخردل ثم ينجو، حتى إذا فرغ الله من القضاء بين العباد وأراد أن يخرج برحمته من أراد من أهل النار أمر الملائكة أن يخرجوا من النار من كان لا يشرك بالله شيئا ممن يقول: لا إله إلا الله، فيخرجونهم ويعرفونهم بآثار السجود، وحرم الله على النار أن تأكل آثار السجود، فيخرجون من النار قد امتحشوا، فيصب عليهم ماء الحياة فينبتون كما تنبت الحبة في حميل السيل ثم يفرغ الله من القضاء بين العباد ويبقى رجل بين الجنة والنار وهو آخر أهل النار خروجا وآخر أهل الجنة دخولا الجنة مقبلا بوجهه قبل النار فيقول: يا رب! اصرف وجهي عن النار فقد قشبني ريحها وأحرقني ذكاؤها، فيقول: هل عسيت إن فعل ذلك بك أن تسأل غير ذلك؟ فيقول: لا وعزتك! فيعطي الله ما شاء من عهد وميثاق فيصرف الله وجهه عن النار، فإذا أقبل به على الجنة ورأى ببهجتها سكت ما شاء الله أن يسكت ثم قال: يا رب! قدمني عند باب الجنة، فيقول الله له: أليس قد أعطيت العهد والميثاق أن لا تسأل غير الذي كنت سألت؟ فيقول: يا رب! لا أكون أشقى خلقك، فيقول: فما عسيت إن أعطيت ذلك أن تسأل غيره؟ فيقول: لا وعزتك! لا أسألك غير ذلك، فيعطي ربه ما شاء من عهد وميثاق فيقدمه إلى باب الجنة، فإذا بلغ بابها فرأى زهرتها وما فيها من النضرة والسرور فيسكت ما شاء الله أن يسكت فيقول: يا رب! أدخلني الجنة، فيقول الله: ويحك يا ابن آدم! ما أغدرك! أليس قد أعطيت العهد والميثاق أن لا تسأل غير الذي أعطيت؟ فيقول: يا رب! لا تجعلني أشقى خلقك، فيضحك الله منه ثم يأذن له في دخول الجنة فيقول: تمن، فيتمنى حتى إذا انقطعت أمنيته قال الله تعالى: فزد من كذا وكذا - أقبل يذكره ربه حتى إذا انتهت به الأماني قال الله عز وجل: لك ذلك ومثله معه." حم، ق1 - عن أبي هريرة، د - عن أبي سعيد، لكنه قال: وعشرة أمثاله"
٣٩١٩٧۔۔۔ کیا تمہیں چودہویں کے چاند میں شک ہوسکتا ہے جب اس کے سامنے کوئی بادل نہ ہو ؟ کیا تمہیں سورج کے دیکھنے میں شک ہوتا ہے جب اس کے سامنے کوئی بادل نہ ہو تم اپنے رب کو بھی ایسے ہی دیکھوں گے قیامت کے روز اللہ تعالیٰ لوگوں کو جمع کرکے فرمائے گا : جو جس کسی کی عبادت کرتا تھا وہ اس کے پیچھے چل دے تو سورج کے بچاری سورج کے پیچھے ہوجائیں گے چاند کے چاند کے پیچھے اور جو طاغوتوں (ہر وہ چیز جس کی اللہ کی علاوہ عبادت کی جائے) کے بچاری ہوں گے وہ ان کے پیچھے چل دیں گے اور یہ امت باقی رہ جائے گی اس میں اس کے منافقین بھی ہوں گے تو اللہ تعالیٰ ان کے سامنے ایسی صورت میں ظاہر ہوگا کہ وہ اسے پہچان چل دیں گے اللہ تعالیٰ فرمائے گا : میں تمہارا رب ہوں وہ کہیں گے : ہم تجھ سے اللہ کی پناہ چاہتے ہیں یہ ہماری جگہ ہے یہاں تک کہ ہم اپنے رب کے پاس پہنچ جائیں جب ہمارا رب آئے گا ہم اسے پہچان لیں گے پھر اللہ تعالیٰ ان کے سامنے جانی پہچانی صورت میں آئیں گے اللہ تعالیٰ فرمائیں گے میں تمہارا رب ہوں وہ کہیں گے : آپ ہی ہمارے رب ہیں پھر وہ رب کی پیروی کرنے لگیں گے۔
اس کے بعد صراط جہنم کے درمیان نصب کردیا جائے گا میں پہلا رسول ہوں گا جو اپنی امت کو لیکر گزرے گا اس دن انبیاء کے سوا کوئی نہیں بولے گا انبیاء کی گفتگو بھی اس دن یہ ہوگی : اے اللہ ! سلامت رکھ سلامت رکھ ! اور جہنم میں آنگڑے ہوں گے جیسے کانٹے کیا تم نے سعدان بوٹی کے کاٹنے دیکھے ہیں ؟ وہ سعد ان کے کانٹوں جیسے ہوں گے البتہ ان کی موٹائی صرف اللہ ہی جانتا ہے وہ لوگوں کو ان کے اعمال کی وجہ سے اچکیں گے کوئی اپنے عمل سے ہلاک ہوگا کوئی خراش پاکر نجات حاصل کرے گا جب اللہ تعالیٰ بندوں فیصلے کرچکے گا اور اپنی رحمت سے جہنمی لوگوں کو نکالنے کا ارادہ کرے گا تو فرشتوں کو حکم دے گا کہ جہنم سے ہر موحدکا نکا ال لوجولاالہ الا اللہ کا اقرار کرتا ہو چنانچہ وہ اس کو نکال لیں گے اور سجدوں کے نشانات کی وجہ سے انھیں پہچانیں گے اور اللہ تعالیٰ نے آگ کے لیے سجدہ کے نشانوں کو جلانا حرام قرار دیا ہے چنانچہ جب وہ جہنم سے نکالے جائیں گے تو وہ جھلس چکے ہوں گے پھر ان پر آب حیات ڈالا جائے گا وہ ایسے اگیں گے جیسے سیلابی میں کوئی پودا اگتا ہے اس کے بعد اللہ تعالیٰ بندوں کے درمیان بندوں کے درمیان کرچکے گا اور ایک شخص جنت وجہنم کے درمیان رہ جائے گا وہ سب سے آخر میں جہنم سے نکلے گا اور سب سے آخر میں جنت میں داخل ہوگا اس کا چہرہ کی طرف ہوگا وہ کہے گا میرے رب ! مجھے جہنم سے بچا مجھے اس کے دھویں سے تکلیف ہورہی ہے اس کی گرمی نے مجھے جلادیا ہے اللہ تعالیٰ فرمائیں گے کیا تجھ سے یہ امید ہے کہ اگر تیرے ایسا کیا جائے تو کوئی سوال نہیں کرے گا وہ کہے گا : تیری عزت کی قسم (میں) میں کروں گا اللہ تعالیٰ اس سے عہد و پیمان لے کر جہنم سے اس کا چہرہ پھیردیں گے اور جب جنت اور اس کی تروتازگی دیکھے گا تو جتنا اللہ چاہے گا وہ خاموش ہے رہے گا پھر کہے گا ! اے میرے رب ! مجھے جنت کے دروازے تک آگے لے جا اللہ تعالیٰ اس سے فرمائیں گے کیا تم نے عہد و پیمان نہیں تھا کہ اس کے سوا تم کوئی سوال نہیں کروں گے وہ عرض کرے گا : میرے رب ! میں تیری مخلوق میں سے سب سے بدبخت نہیں ہونا چاہتا اللہ تعالیٰ اس سے فرمائیں گے : تجھ سے یہ امید کی جاسکتی ہے کہ تم اس کے سوا کوئی چیز چیز نہیں مانگو گے وہ کہے گا : تیری عزت کی قسم ! میں اس کے علاوہ تجھ سے کچھ نہیں مانگوں گا پھر اللہ تعالیٰ اس سے عہد و پیمان لیکر اسے جنت کے دروازے کے آگے لے آئیں گے جب وہ اس کے دروازے تک پہنچے گا تو اس کی زیب وزینت اور اس میں تروتازگی دیکھ کر جتنا اللہ چاہے وہ خاموش رہے گا پھر وہ عرض کرے گا میرے رب ! مجھے جنت میں داخل کردے ! اللہ تعالیٰ فرمائیں : ارے انسان ! تو کتنا بدعہد ہے کیا تو نے مجھ سے عہد و پیمان نہیں کیا کہ جو کچھ میں نے تجھے دے دیا اس کے علاوہ کچھ نہیں مانگے گا۔ وہ عرض کرے گا : میرے رب ! مجھے اپنی مخلوق میں سے بدبخت ترین نہ بناتو اللہ تعالیٰ اس کی بات سے خوش ہوں گے پھر اسے جنت جانے کی اجازت دے دیں گے۔
پھر ! اللہ تعالیٰ اس سے فرمائیں گے کوئی تمنا کر وہ تمنا کرے گا یہاں تک کہ اس کی تمنا ختم ہوجائے گی اللہ تعالیٰ فرمائیں گے : اتنی اتنی اور تمنا کر اس کا رب اسے یاد دلاتا رہے گا یہاں تک کہ اس کی تمنائیں ختم ہوجائیں گی اللہ تعالیٰ فرمائیں گے : تیرے لیے ہے یہ سب کچھ اور اس کے ساتھ اسی جیسا بہت کچھ ہے۔ (مسند احمد بخاری عن ابوہریرہ ابوداؤد عن ابی سعید لکنہ قال : وعشرۃ امقالہ)

39211

39198- "هل تضارون في رؤية الشمس بالظهيرة صحوا ليس معها سحاب؟ وهل تضارون في رؤية القمر ليلة البدر صحوا ليس فيها سحاب؟ ما تضارون في رؤية الله يوم القيامة إلا كما تضارون في رؤية أحدهما، إذا كان يوم القيامة أذن مؤذن: ليتبع كل أمة ما كانت تعبد، فلا يبقى أحد كان يعبد غير الله من الأصنام والأنصاب إلا يتساقطون في النار حتى لم يبق إلا من يعبد الله من بر وفاجر وغبر أهل الكتاب فيدعى اليهود فيقال لهم: ما تعبدون؟ قالوا: كنا عزير ابن الله، فيقال: كذبتم! ما اتخذ الله من صاحبة ولا ولد، فماذا تبغون؟ قالوا عطشنا يا ربنا فاسقنا! فيشار إليهم: ألا تردون! فيحشرون إلى النار كأنها سراب يحطم بعضها بعضا، فيتساقطون في النار. ثم يدعى النصارى فيقال لهم: ما كنتم تعبدون؟ قالوا: كنا نعبد المسيح ابن الله، فيقال لهم: كذبتم! ما اتخذ الله من صاحبة ولا ولد، فيقال لهم: ماذا تبغون؟ فيقولون: عطشنا يا ربنا فاسقنا! فيشار إليهم: ألا تردون! فيحشرون إلى جهنم كأنها سراب يحطم بعضها بعضا، فيتساقطون في النار، حتى إذا لم يبق إلا من كان يعبد الله من بر وفاجر أتاهم رب العالمين في أدنى صورة من التي رأوه فيها، قال: فما تنتظرون؟ تتبع كل أمة ما كانت تعبد، قالوا: يا ربنا! فارقنا الناس في الدنيا أفقر ما كنا إليهم ولم نصاحبهم، فيقول: أنا ربكم، فيقولون: نعوذ بالله منك! ما نشرك بالله شيئا مرتين أو ثلاثا، حتى أن بعضهم ليكاد أن ينقلب فيقول: هل بينكم وبينه آية تعرفونه بها؟ فيقولون: نعم، الساق، فيكشف عن ساق، فلا يبقى من كان يسجد لله من تلقاء نفسه إلا أذن له بالسجود، ولا يبقى من كان يسجد اتقاء أو رياء إلا جعل الله ظهره طبقة واحدة، كلما أراد أن يسجد خر على قفاه، ثم يرفعون رؤسهم وقد يحول في الصورة التي رأوه فيها أول مرة فيقول: أنا ربكم، فيقولون أنت ربنا ثم يضرب الجسر على جهنم وتحل الشفاعة فيقولون: اللهم! سلم سلم، قيل: يا رسول الله وما الجسر؟ قال: دحض مزلة، فيه خطاطيف وكلاليب وحسكة تكون بنجد فيها شويكة يقال لها "السعدان" فيمر المؤمنون كطرفة العين وكالبرق وكالريح وكالطير وكأجاويد الخيل وكالركاب فناج مسلم ومخدوش مرسل، ومكدوش في نار جهنم، حتى إذا خلص المؤمنون من النار فوالذي نفسي بيده ما من أحد منكم بأشد مناشدة لله في استيفاء الحق من المؤمنين لله يوم القيامة لإخوانهم الذين في النار، يقولون: ربنا! كانوا يصومون معنا ويصلون ويحجون! فيقال لهم: أخرجوا من عرفتم، فتحرم صورهم على النار، فيخرجون خلقا كثيرا قد أخذت النار إلى نصف ساقيه وإلى ركبتيه فيقولون: ربنا! ما بقي فيها أحد ممن أمرتنا به، فيقول عز وجل: ارجعوا، فمن وجدتم في قلبه مثقال نصف دينار من خير فأخرجوه، فيخرجون خلقا كثيرا ثم يقولون: ربنا! لم نذر فيها أحدا ممن أمرتنا به، ثم يقول: ارجعوا، فمن وجدتم في قلبه مثقال ذرة من خير فأخرجوه، فيخرجون خلقا ثم يقولون: ربنا! لم نذر فيها خيرا. فيقول الله: شفعت الملائكة وشفع النبيون وشفع المؤمنون ولم يبق إلا أرحم الراحمين، فيقبض قبضة من النار فيخرج منها قوما لم يعملوا خيرا قد عادوا حمما1 فيلقيهم في نهر في أفواه الجنة يقال له "نهر الحياة" فيخرجون كما تخرج الحبة في حميل السيل، ألا ترونها تكون إلى الحجر أو إلى الشجر ما يكون إلى الشمس أصيفر وأخيضر وما يكون منها إلى الظل يكون أبيض فيخرجون كاللؤلؤ في رقابهم الخواتم يعرفهم أهل الجنة هؤلاء عتقاء الله الذين أدخلهم الجنة بغير عمل عملوه ولا خير قدموه، ثم يقول: ادخلوا الجنة فما رأيتموه فهو لكم، فيقولون: ربنا! أعطيتنا ما لم تعط أحدا من العالمين، فيقول: لكم عندي أفضل من هذا، فيقولون: يا ربنا! أي شيء أفضل من هذا؟ فيقول: رضائي فلا أسخط عليكم بعده أبدا" حم، ق عن أبي سعيد".
٣٩١٩٨۔۔۔ کیا تم دوپہر کے وقت سورج کو صاف دیکھنے میں جب اس کے ساتھ کوئی بادل نہ ہو کوئی تکلیف ہوتی ہے اور کیا چودہویں رات کے چاند کو صاف دیکھنے میں جب اس کے ساتھ کوئی بادل نہ ہو دیکھنے میں کوئی مشقت ہوتی ہے قیامت کے روز اللہ تعالیٰ کے دیدار میں اسی طرح کوئی مشقت نہیں ہوگی جیسے ان دونوں کے دیکھنے میں کوئی مشقت نہیں ہوتی قیامت کے روز ایک اعلان کرنے والا اعلان کرے گا ہر امت اپنے معبود کے پیچھے چلے تو کوئی نہیں بچے گا اس کے علاوہ جو بتوں اور نصب کی چیزوں کی عبادت کریں گے آگ میں گرنا شروع ہوجائیں گے صرف وہ لوگ بچیں گے جو اللہ تعالیٰ کی عبادت کرتے تھے چاہے نیک ہوں یا بد اور اہل کتاب کے باقی ماندہ لوگ ہوں گے پھر یہود کو بلایا جائے گا ان سے کہا جائے گا تم کس کی عبادت کرتے تھے چاہے نیک ہوں یا بد اور اہل کتاب کے باقی ماندہ لوگ ہوں گے پھر یہود کو بلایا جائے گا ان سے کہا جائے گا تم کس کی عبادت کرتے تھے وہ کہیں گے : ہم اللہ کے بیٹے عزیز کی عبادت کرتے تھے کہا جائے گا جھوٹ بکتے ہو اللہ تعالیٰ نے کوئی بیوی بنائی اور نہ کوئی بیٹا سو تم کسے تلاش کرتے ہو وہ کہیں گے ہمارے رب ! ہمیں پیاس لگی ہے پانی پلا ! انھیں اشارہ کیا جائے گا۔ (جاؤ) گھاٹ کر کیوں نہیں اترتے ! پھر انھیں ایسی آگ کی طرف جمع کیا جائے گا جو چمکتا سراب ہوگا پھر وہ آگ گرنے لگیں گے۔
اس کے بعد عیسائیوں کو بلایا جائے گا کہا جائے گا تم کس کی عبادت کرتے تھے وہ کہیں گے : ہم اللہ کے بیٹے مسیح کی عبادت کرتے تھے کہا جائے گا : جھوٹ بکتے ہو اللہ تعالیٰ کی نہ بیوی ہے اور نہ بیٹا پھر تم کس کی تلاش میں ہو وہ کہیں گے : ہمارے رب ہمیں پیاس لگی ہے ہمیں پانی پلا، انھیں اشارہ کیا جائے گا گھاٹ میں کیوں نہیں اترتے پر انھیں ایسی آگ کی طرف جمع کیا جائے گا جو چمکتا سراب ہوگا اور وہ آگ میں گرنا شروع ہوجائیں گے پھر جب اللہ تعالیٰ کی عبادت کرنے والے نیک وبدوہ جائیں گے اللہ تعالیٰ اس ہلکی سی جھلک میں ان کے سامنے ظاہر ہوگا جسے وہ دیکھ سکیں اللہ فرمائیں گے تمہیں کس کا انتظار ہے ؟ ہر امت اپنے معبود کے پیچھے چل پڑی وہ کہیں گے اے ہمارے رب ! لوگوں نے ہمیں دنیا میں جن چیزوں کی ہمیں زیادہ ضرورت تھی چھوڑ دیا اور ہم ان کے ساتھ نہیں ہوئے اللہ تعالیٰ فرمائیں گے : میں تمہارا رب ہوں وہ کہیں گے ہم تجھ سے اللہ کی پناہ چاہتے ہیں ہم اللہ کے ساتھ کسی چیز کو شریک نہیں کرتے دویاتین بار (کہیں گے) اور حالت یہ ہوگی کہ کچھ دائیں پلٹنے لگیں گے تو اللہ تعالیٰ فرمائے گا کیا تمہیں اپنے رب کی کوئی نشانی معلوم ہے جس سے اسے پیچان سکو ؟ وہ کہیں گے ہاں پنڈلی بس پنڈلی سے پردہ اٹھایا جائے گا تو جو کوئی اللہ کے لیے اپنی طرف سے یعنی دل سے سجدہ کرتا تھا سے سجدہ کی اجازت دی جائے گی اور جو کوئی (عار سے) بچنے یا نمودونمائش کے لیے سجدہ کیا کرتا تھا اس کی پیٹ تختہ بن جائے گی جب وہ سجدہ کا ارادہ کرے گا گدی کے بل گرجائے گا جب وہ سر اٹھائیں گے تو اللہ تعالیٰ کو پہلی صورت میں پائیں گے جو انھوں نے پہلی مرتبہ دیکھی تھی۔
پھر وہ کہیں گے تو ہی ہمارا رب ہے اس کے بعد جہنم پر ایک پل بنایا جائے گا اور شفاعت کی اجازت ہوگی (انبیاء) کہیں
گے اے رب ! سلامت رکھ سلامت رکھ کسی نے عرض کیا یارسول اللہ پل کیسا ہوگا ؟ آپ نے فرمایا : انتہائی پھسلن والا اس میں چکے اور آنگڑے ہوں گے اور ایسے خاردار آلات جیسے بخد میں کانٹے دار پودے ہوتے ہیں جنہیں سعدان کہا جاتا ہے ایماندار آنکھ کی جھپک بجلی کی چمک ہوا کے جھونکے پرندے کی پرواز اور عمدہ گھوڑوں اور سواریوں کی رفتار گزریں گے کوئی صحیح سالم نجات پائے گا کوئی خراش کھا کر لڑکھڑائے گا اور کوئی جہنم کی آگ میں گرپڑے گا۔
یہاں تک جب ایمان والے جہنم سے بچ جائیں گے اس ذات کی قسم ! جس کے قبضہ قدرت میں میری جان ہے قیامت کے روز ایمان والوں سے بڑھ کر کوئی بھی اللہ کی قسم کو اللہ کے لیے پورا کرنے والا نہیں ہوگا جو وہ اپنے ان بھائیوں کے لیے حق وصول کریں گے جو جہنم میں جاچکے ہوں گے وہ کہیں گے : ہمارے رب ! وہ ہمارے بھائی تھے ہمارے ساتھ روزے رکھتے نمازیں پڑھتے حج ادا کرتے تھے کہا جائے گا جسے جانتے ہو اسے نکال لوان کی چہرے آگ پر حرام ہوں گے چنانچہ بہت سے ایسے لوگ نکالے جائیں گے آگ جن کی آدھی پنڈلیوں اور گھٹنوں تک پہنچ چکی ہوگی وہ عرض کریں گے : ہمارے رب جن کا آپ نے ہمیں حکم دیا ان میں سے تو کوئی بھی (جہنم میں) باقی نہیں رہا اللہ تعالیٰ فرمائیں گے واپس جاؤ جس کے دل میں آدھے دینار جتنا بھی ایمان معلوم ہوا سے نکال لاؤ تو وہ بہت سے لوگ نکالیں گے (آکر) کہیں گے ہمارے رب جس کا آپ نے ہمیں حکم دیا ان میں سے تو کوئی نہ رہا اللہ تعالیٰ فرمائیں گے : جاؤ جس کے دل میں ذرہ بھر بھی خیرو ایمان معلوم ہوا سے نکال لاؤ تو وہ کچھ لوگوں کو نکالیں گے پھر کہیں گے : ہمارے رب ہم نے اس میں کوئی بھلاایمان والا نہیں چھوڑی اللہ تعالیٰ فرمائیں گے فرشتوں انبیاء اور ایمان والوں نے شفاعت کردی اب صرف ارحم الرحمین رہ گیا ہے پھر اللہ تعالیٰ ایک مٹھی جہنم سے بھرے اور وہ تمام لوگ نکال لے گا جنہوں نے کبھی کوئی بھلائی نہیں کی ہوگی وہ کوئلہ ہوچکے ہوں گے پھر انھیں جنت کے دہانوں سے نکلنے والی نہر میں ڈال دیں گے جسے آب حیات کہا جاتا ہے تو وہ ایسے ہو کر نکلیں گے جیسے سیلاب کی لائی مٹی پر پودا اگتا ہے کیا ہم اسے دیکھتے ہیں کوئی پتھر کی طرف تو کوئی درخت کی طرف ہوتا ہے تو کوئی سورج کی طرف ہوتا ہے وہ ہلکا زرد اور سبز ہوتا ہے اور جو سائے کی جانب وہ سفید ہوتا ہے پھر وہ چمکتے موتی کی طرح نکلیں گے ان کی گردنوں میں مہریں ہوں گی جتنی انھیں پہچان کر (کہیں گے) یہ اللہ تعالیٰ کے آزاد کردہ ہیں انھیں کسی عمل اور بھلائی کرنے اور آگے بھیجنے کے بغیر ہی جنت میں داخل کردیا ہے پھر اللہ تعالیٰ فرمائے گا : جنت میں داخل ہوجاؤ اور جو چیز تمہیں نظر آئے وہ تمہاری ہے وہ عرض کریں گے : ہمارے رب تو نے ہمیں وہ کچھ عطا کیا جو اہل عالم میں سے کسی کو عطا نہیں کیا اللہ تعالیٰ فرمائیں گے میرے پاس تمہارے لیے اس سے بھی افضل ہے وہ عرض کریں گے ہمارے رب ! اس سے افضل کیا چیز ہوگی ؟ اللہ تعالیٰ فرمائیں گے : اب میں کبھی تم سے ناراض نہیں ہوں گا۔
(مسند احمد، بخاری عن ابی سعد)

39212

39199- "هل يضارون في رؤية الشمس في الظهيرة ليست في سحابة؟ هل يضارون في رؤية القمر ليلة البدر ليس في سحابة؟ فوالذي نفسي بيده! لا تضارون في رؤية ربكم عز وجل إلا كما تضارون في رؤية أحدهما، فيلقى العبد فيقول أي فل 2! ألم أكرمك وأسودك وأزوجك وأسخر لك الخيل والإبل وأذرك ترأس وتربع؟ فيقول: بلى، فيقول: أظننت أنك ملاقي؟ فيقول: لا فيقول: فإني أنساك كما نسيتني؛ ثم يلقى الثاني فيقول: أي فل! ألم أكرمك وأسودك وأزوجك وأسخر لك الخيل والإبل وأذرك ترأس وتربع؟ فيقول: بلى أي رب! فيقول: أفظننت أنك ملاقي؟ فيقول: لا، فيقول: فإني أنساك كما نسيتني، ثم يلقى الثالث فيقول له مثل ذلك فيقول يا رب! آمنت بك وبكتابك وبرسلك وصليت وصمت وتصدقت - ويثني بخير ما استطاع، فيقال: ههنا إذا، ثم يقال له: الآن نبعث شاهدنا عليك، ويتفكر في نفسه: من ذاك الذي يشهد علي؟ فيختم على فيه ويقال لفخذه ولحمه وعظامه: انطقي، فتنطق فخذه ولحمه وعظامه بعمله، وذلك ليعتذر من نفسه؛ وذلك المنافق وذلك الذي يسخط الله عليه." م - عن أبي هريرة"
٣٩١٩٩۔۔۔ کیا تمہیں دوپہر کے وقت جب کوئی بادل بھی نہ ہو سورج دیکھنے میں کوئی دقت ہوتی ہے کیا چودہویں رات کی چاند کو جب کوئی بادل بھی نہ ہو دیکھنے میں کوئی مشکل ہوتی ہے ؟ اس ذات کی قسم ! جس کے قبضہ قدرت میں میری جان ہے ! تمہیں اپنے رب کے دیدار میں بھی کوئی مشقت نہیں ہوگی جیسے ان دونوں کو دیکھنے میں کوئی مشکل تمہیں نہیں ہوتی بندہ اللہ سے ملے گا تو اللہ تعالیٰ فرمائیں گے اے فلاں ! کیا میں نے تجھے عزت نہیں بخشی تجھے سرداری گھر والی دی اور گھوڑے اونٹ تیرے لیے مسخر کرکے کام میں لگادیے اور تجھے سرداری کرنے اور چار دیواری قائم کرنے کے لیے چھوڑ دیا وہ کہے گا کیوں نہیں اللہ تعالیٰ فرمائے گا : میں نے تجھے (بدلہ میں) ایسے ہی فراموش کردیا جیسے تو نے مجھے فراش کردیا تھا۔
پھر دوسرا شخص ملے گا : اللہ تعالیٰ فرمائیں گے اے فلاں کیا میں نے تجھے عزت سرداری گھر والی نہیں بخشی اور تیرے لیے گھوڑے اونٹ مسخر نہیں کیے اور تجھے سرداری کرنے اور چار دیواری بنانے کے لیے نہیں چھوڑا وہ عرض کرے گا۔ کیوں نہیں اللہ تعالیٰ فرمائیں گے : کیا تیرا یقین تھا کہ تو مجھ سے ملے گا ؟ وہ کہے گا : نہیں اللہ تعالیٰ فرمائیں گے (بس سمجھ لے) جس طرح تو نے مجھے فراموش کیا میں نے بھی تجھے فراموش کردیا پھر تیسرا شخص ملے گا اللہ تعالیٰ اس سے وہی بات کریں گے وہ کہے گا میرے رب میں تیری کتاب اور تیرے رسول پر ایمان لایا میں نے نمازیں پڑھیں روزے رکھے صدقے کیے اور جتنی اس سے ہوسکے گی اپنی تعریف کرے گا کہا جائے گا ابھی پتہ چل جائے گا پھر اس سے کہا جائے گا ہم تیرے خلاف اپنا گواہ لاتے ہیں وہ دل میں سوچے گا : خلاف کون گواہی دے گا تو اس کا منہ بند کردیا جائے اس کی ران اس کے گوشت اور اس کی ہڈیوں کو بولنے کا حکم دیا جائے گا بولووہ اس کے عمل کی قلعی کھولیں گی یہ اس لے کہ وہ شرمندہ وہ اور یہ شخص منافق ہوگا جس سے اللہ تعالیٰ ناراض ہوگا۔ (مسلم عن ابوہریرہ )

39213

39200- "يجمع الله الناس يوم القيامة في صعيد واحد، ثم يطلع عليهم رب العالمين فيقول: ألا! يتبع كل إنسان ما كانوا يعبدون، فيتمثل لصاحب الصليب صليبه ولصاحب التصاوير تصاويره ولصاحب النار ناره؛ فيتبعون ما كانوا يعبدون، ويبقى المسلمون فيطلع عليهم رب العالمين فيقول: ألا تتبعون الناس؟ فيقولون: نعوذ بالله منك ونعوذ بالله منك! الله ربنا: وهذا مكاننا حتى نرى ربنا، وهو يأمرهم ويثبتهم - قالوا وهل نراه يا رسول الله؟ قال: وهل تضارون في رؤية القمر ليلة البدر؟ قالوا: لا يا رسول الله! قال: فإنكم لا تضارون في رؤيته تلك الساعة، ثم يتوارى ثم يطلع فيعرفهم نفسه ثم يقول: أنا ربكم فاتبعوني! فيقوم المسلمون فيوضع الصراط فيمر عليه مثل جياد الخيل والركاب، وقولهم عليه: سلم سلم! ويبقى أهل النار فيطرح منها فوج فيقال: "هل امتلأت"؟ فتقول: "هل من مزيد"! ثم يطرح فيها فوج فيقال: "هل امتلأت"؟ فتقول: "هل من مزيد"! حتى إذا أوعبوا1 فيها وضع الرحمن قدميه فيها وأزوى بعضها إلى بعض ثم قال: "قط"! قالت: "قط قط"، فإذا أدخل الله أهل الجنة الجنة وأهل النار النار أتى بالموت ملبيا فيوقف على السور الذي بين أهل الجنة وأهل النار ثم يقال يا أهل النار! فيطلعون مستبشرين يرجون الشفاعة، فيقال لأهل الجنة ولأهل النار: هل تعرفون هذا؟ فيقولون هؤلاء وهؤلاء: قد عرفناه، هو الموت الذي وكل بنا، فيضجع فيذبح ذبحا على السور، ثم يقال: يا أهل الجنة! خلود لا موت، ويا أهل النار! خلود لا موت." ت عن أبي هريرة".
٣٩٢٠٠۔۔۔ قیامت کے روز اللہ تعالیٰ لوگوں کو ایک میدان میں جمع کرے گا پھر رب العالمین ان کے سامنے ظہور فرمائے گا ارشاد فرمائے گا : خبردار ! ہر انسان جس کی عبادت کرتا تھ اس کے پیچھے چل دے صلیب والے کے سامنے اس کا صلیب تصاویر والے کے سامنے کی تصاویر اور آگ والے سامنے اس کی آگ آجائے گی تو جس کی وہ پر تش کیا کرتے تھے اس کے پیچھے چل پڑیں گے صرف مسلمان رہ جائیں گے رب العالمین ان کے سامنے ظہور فرماکرارشاد فرمائے گا : کیا تم لوگوں کی پیروی نہیں کرتے ؟ وہ کہیں گے : ہم اللہ کی پناہ چاہتے ہیں ہم تجھ سے اللہ کی پناہ چاہتے ہیں اللہ ہمارا رب ہے یہی ہمارے جگہ ہے یہاں تک کہ ہم اپنے رب کو دیکھیں وہ انھیں حکم دے گا اور ثابت قدم رکھے گا۔
لوگوں نے کیا یارسول اللہ ! کیا ہم اللہ تعالیٰ کو دیکھیں گے آپ نے فرمایا : کیا تمہیں چودہویں کے چاند کو دیکھنے میں کوئی مشقت ہوتی ہے ؟ لوگوں نے عرض کیا : یارسول اللہ نہیں ! آپ نے فرمایا : اس کے دیدار میں بھی تمہیں کوئی تکلیف نہیں اٹھانا پڑے گی پھر وہ تجلی ہٹالے گا پھر تجلی فرمائے گا اور انھیں اپنا تعارف کر اوئے گا پھر فرمائے گا : میں ہی تمہارا رب ہوں تم میری پیروی کرو ! چنانچہ مسلمان اٹھ کھڑے ہوں گے اس کے بعد پل صراط رکھا جائے گا تو لوگ اس پر عمدہ گھوڑوں اور سواریوں کی طرح گزریں گے وہ کہہ رہے ہوں گے سلامت رکھ سلامت رکھ اب جہنمی رہ جائیں گے چنانچہ ان کی ایک فوج (جہنم میں) پھینکی جائے گی ارشاد ہوگا اے دوزخ تو بھرگئی ہے وہ کہے گی : کچھ اور ہے پھر ایک فوج پھینکی جائے گی ارشاد ہوگا : کیا تو بھرگئی ہے ؟ وہ کہے گی : کچھ اور ہے یہاں تک کہ وہ سب اس میں پڑجائیں گے رحمن تعالیٰ اس میں اپنے دونوں قدم رکھ دے گا تو وہ سکڑنا شروع ہوجائے گئی تو کہے گی : بس ! بس !
جب اللہ تعالیٰ جنتیوں کو جنت میں اور جہنمیوں کو جہنم میں داخل کردے گا تو موت کو لایا جائے گا اور اسے اس دیوار پر لاکر کھڑا کردیا جائے جو جنتوں اور دوزخیوں کے درمیان ہوگی پھر اعلان ہوگا۔ جہنمیوں تو وہ خوش ہو کر جھانکیں گے کہ شاید کوئی شفاعت کرے گا اور جنتیوں سے کہا جائے گا : کیا اسے پہچانتے ہو ؟ وہ کہیں گے ہاں ہم نے اسے پہچان لیا یہ وہ موت ہے جسے ہم پر مسلط کیا گیا تھا پھر اسے لٹایا جائے گا اور دیوار پر ذبح کیا جائے گا پھر جنتیوں سے کہا جائے گا : ہمیشگی ہے موت نہیں اور کیا جائے گا : جہنمیو ! ہمیشگی اور موت نہیں۔ (ترمذی عن ابوہریرہ )

39214

39201- "آتي يوم القيامة باب الجنة فيفتح بي فأرى ربي وهو على كرسيه فيتجلى لي فأخر ساجدا." ابن النجار - عن ابن عباس".
٣٩٢٠١۔۔۔ قیامت کے روز میں جنت کے دروازے پر آؤں گا تو وہ میرے لیے کھول دیا جائے گا میں اپنے رب کو اس کی کرسی پر بیٹھادیکھوں گا وہ میرے سامنے ظہور فرمائے گا تو سجدہ میں گرپڑوں گا۔ (ابن النجار رن ابن عباس)
کلام : ضعیف الجامع الضعینہ ١٥٧٩۔

39215

39202- "تعلموا أنه لن يرى أحد منكم ربه حتى يموت." م، ت عن رجل".
٣٩٢٠٢۔۔۔ جان لو ! بن میرے تم میں سے کوئی بھی اپنے رب کو نہیں دیکھ سکے گا۔ (مسلم ترمذی عن رجل)

39216

39203- "يا أبا رزين أليس كلكم يرى القمر ليلة البدر مخليا به؟ فإنما هو خلق من خلق الله فالله أجل وأعظم." حم، د3 هـ، ك - عن أبي رزين".
٣٩٢٠٣۔۔۔ ابوزین ! کیا تم سب چودہویں کی رات چاند کو گزرتے نہیں دیکھتے ؟ وہ تو اللہ کیا ایک مخلوق ہے جبکہ اللہ تعالیٰ عظمت والا اور بڑا ہے۔ (مسند احمد، ابوداؤد، ابن ماجہ حاکم عن ابی رزین)

39217

39204- "إذا دخل أهل الجنة الجنة يقول الله تبارك وتعالى: تريدون شيئا أزيدكم؟ فيقولون: ألم تبيض وجوهنا؟ ألم تدخلنا الجنة وتنجنا من النار؟ فيكشف الحجاب، فما أعطوا شيئا أحب إليهم من النظر إلى ربهم." م ت - عن صهيب".
٣٩٢٠٤۔۔۔ جب جنت میں پہنچ جائیں گے تو اللہ تعالیٰ فرمائیں گے : مزید کوئی چیز چاہتے ہو وہ عرض کریں گے۔ کیا آپ نے ہمارے چہرے سفید نہیں کیے ہمیں جنت میں داخل نہیں کیا اور جہنم نہیں دی : تو اللہ تعالیٰ پردہ ہٹائے گا تو اپنے رب کے دیدار سے بڑھ کر کوئی چیز انھیں محبوب نہیں ہوگی۔ (مسلم ترمذی عن صفیب)

39218

39205- "إذا دخل أهل الجنة الجنة وأهل النار النار نادى مناد: يا أهل الجنة! إن لكم عند الله موعدا يريد أن ينجزكموه، فيقولون: وما هو؟ ألم يثقل الله موازيننا؟ ويبيض وجوهنا؟ ويدخلنا الجنة وينجنا من النار؟ فيكشف الحجاب فينظرون إليه، فوالله ما أعطاهم الله شيئا أحب إليهم من النظر إليه ولا أقر لأعينهم." حم، ن، هـ2 وابن خزيمة، حب - عن صهيب
٣٩٢٠٥۔۔۔ جب جنتی جنت میں اور جہنمی جہنم میں پہنچ جائیں گے تو ایک منادی اعلان کرے گا : اے جنتوں ! تمہارا اللہ تعالیٰ سے ایک عہد ہے اللہ چاہتا ہے کہ اسے پورا کرے وہ کہیں گے : ایسا کون ساوعدہ ہے ؟ کیا اللہ تعالیٰ (اعمال کے) وزن کو نہیں بڑھایا ہمارے چہرے سفید نہیں کئے ہمیں جنت میں داخل کرکے جہنم سے نجات نہیں دی ؟ پھر پردہ اٹھایا جائے گا تو وہ اللہ کی طرف دیکھیں گے تو اللہ کی قسم ! انھیں جو کچھ اللہ تعالیٰ نے عطا کیا ان میں اور ان کی آنکھوں کی ٹھنڈک کے لیے اللہ کے دیدار سے بڑھ کر کوئی چیز محبوب نہیں ہوگی۔ (مسند احمد، لسائی ابن ماجہ وابن خزیمہ ابن حباب عن صھیب)

39219

39206- "إن الله تعالى أعطى موسى الكلام وأعطاني الرؤية، وفضلني بالمقام المحمود والحوض المورود." ابن عساكر - عن جابر".
٣٩٢٠٦۔۔۔ اللہ تعالیٰ نے موسیٰ کو کلام سے نواز اور مجھے دیدار نصیب فرمایا اور مقام محمود کے اور پیاس بجھانے کے لیے حوض کے ذریعہ مجھے فضلیت بخشی۔ (ابن عساکر عن جابر)
کلام :۔۔۔ ترتیب الموضوعات ١١٩٧ التزیہ ١٢ ص ٣٢٥۔

39220

39207- "إنكم سترون الله كما ترون هذا القمر، لا تضامون في رؤيته، فإن استطعتم أن لا تغلبوا على صلاة قبل طلوع الشمس وصلاة قبل غروبها فافعلوا." حم، ق، - عن جرير" 1
٣٩٢٠٧۔۔۔ تم اللہ تعالیٰ کو ایسے ہی دیکھو گے جیسے چاند کو دیکھ رہے ہو اس کے دیدار میں تمہیں کوئی مشقت اٹھانا نہیں پڑے گی سو اگر تم سے ہوسکے تو سورج طلوع ہونے سے پہلے اور سورج غروب ہونے سے پہلے والی نماز سے مغلوب نہ ہو تو ایسا ہی کرنا (یعنی نماز فجروعصر کو نہ چھوڑنا) ۔ (مسند احمد، بخاری عن جریر)

39221

39208- "إنكم لن تروا ربكم حتى تموتوا." طب في السنة عن أبي أمامة".
٣٩٢٠٨۔۔۔ تم مرنے سے پہلے ہرگز اپنے رب کو نہیں دیکھ سکوگے۔ (طبرانی فی السنۃ عن ابی امامۃ)

39222

39209- "رأيت ربي عز وجل." حم - عن ابن عباس"
٣٩٢٠٩۔۔۔ میں نے اپنے رب کو دیکھا۔ (مسند احمد عن ابن عباس)

39223

39210- "سألت جبريل: هل ترى ربك؟ قال: إن بيني وبينه سبعين حجابا من نور! لو رأيت أدناها لاحترقت." طس - عن أنس".
٣٩٢١٠۔۔۔ میں نے جبرائیل سے پوچھا : کیا تم نے اپنے رب کو دیکھا ہے انھوں نے کہا : میرے اور اللہ کے درمیان نوری ستر پردے ہیں اگر ان میں سے (ادنیٰ ) قریبی پردے کو میں دیکھ لوں تو مجھے جلاکر بسم کردے۔ (طبرانی فی الاسط عن انس)
کلام :۔۔۔ ضعیف الجامع ٣٢١٩

39224

39211- "يتجلى ربنا ضاحكا يوم القيامة." طب - عن أبي موسى".
٣٩٢١١۔۔۔ قیامت کے روز ہمارا سب مسکرا کر ظہور فرمائے گا۔ طبرانی عن ابی موسیٰ

39225

39212- "إن شئتم أنبأتكم ما أول ما يقول الله تبارك وتعالى للمؤمنين يوم القيامة وما أول ما يقولون له، فإن الله تعالى يقول للمؤمنين: هل أحببتم لقائي؟ فيقولون: نعم يا ربنا! فيقول: لم؟ فيقولون: رجونا عفوك ومغفرتك! فيقول: قد أوجبت لكم عفوي ومغفرتي." حم، طب - عن معاذ".
٣٩٢١٢۔۔۔ اگر تم چاہو میں تمہیں بناؤں کہ قیامت کے روز اللہ تعالیٰ سب سے پہلے مومنین سے اور مومن اس سے کیا کہیں گے اللہ تعالیٰ ایمان والوں سے کہے گا : کیا تمہیں میری ملاقات پسند ہے وہ کہیں گے ہمیں تیری معافی و مغفرت کی امید ہے اللہ تعالیٰ فرمائیں گے میں نے اپنی معافی اور مغفرت تمہارے لیے لازم کردی۔ (مسند احمد طبرانی عن معاذ)
کلام :۔۔۔ ضعیف الجامع ١١٢٩٤ القدسۃ الضعفۃ ٦٣۔

39226

39213- "إنكم سترون ربكم يوم القيامة عيانا." طب - عن جرير؛ وقال: فيه زيادة لفظ "عيانا" تفرد بها أبو شهاب الحناط وهو حافظ مبين من ثقات المسلمين".
٣٩٢١٣۔۔۔ قیامت کے روز تم اپنے رب کو کھلی آنکھوں دیکھوگے۔ (طبرانی عن جریر وقال فیہ زیادۃ الفظ ” عیانا “ تفردبھا ابوشھاب الحناط وھو حافظ مبین من ثقات المسلمین)

39227

39214- "قال الله تعالى: يا موسى! لن تراني، إنه لن يراني حي إلا مات، ولا يابس إلا تدهده. ولا رطب إلا تفرق؛ إنما يراني أهل الجنة الذين لا تموت أعينهم ولا تبلى أجسادهم." الحكيم عن ابن عباس".
٣٩٢١٤۔۔۔ اللہ تعالیٰ نے موسیٰ (علیہ السلام) سے فرمایا : اے موسیٰ للہ تو ہرگز مجھے دیکھ سکتا مجھے کوئی زندہ ہرگز نہیں (دیکھ سکے گا) دیکھے گا تو مرجائے گا اور نہ کوئی خشک دیکھے گا اور نہ کوئی تردیکھے گا مگر وہ ٹکڑے ٹکڑے ہوجائے گا مجھے تو وہ جنتی دیکھیں گے جن کی آنکھوں پر موت آئے گی نہ ان کے جسم گلیں گے۔ الحکیم عن ابن عباس)

39228

39215- "قلت: يا جبريل! هل ترى ربي؟ قال: إن بيني وبينه سبعين ألف حجاب من نور ونار ولو رأيت أدناها لاحترقت." سمويه - عن أنس".
٣٩٢١٥۔۔۔ میں نے کہا : جبرائیل ! کیا تو نے میرے رب کو دیکھا ہے ؟ میرے اور اس کے درمیان ستر ہزار تورونار کے پردے ہیں اگر میں ادنی کو بھی دیکھوں تو مجھے جلا ڈالیں۔ (سمویہ عن انس)

39229

39216- "يا أبا رزين! أليس كلكم يرى القمر ليلة البدر مخليا به! فإنما هو خلق من خلق الله فالله أجل وأعظم." حم، د، هـ، ك، طب - عن أبي رزين العقيلي؛ قال قلت: يا رسول الله! أكلنا نرى ربه مخليا به يوم القيامة؟ وما آية ذلك في خلقه؟ قال فذكره".
٣٩٢١٦۔۔۔ ابورزین ! کیا تم میں سے ہر ایک چودہویں کی رات چاند کو صاف نہیں دیکھا ؟ جبکہ وہ اللہ کی ایک مخلوق ہے اللہ تعالیٰ تو عظیم و جلال والے ۔ (مسند احمد ابوداؤدابن ماجہ حاکم طبرانی عن ابی زرین العقیلی فرماتے کہیں میں نے عرض کیا یارسول اللہ ! کیا ہم میں سے ہر ایک قیامت اپنے رب کو علیحدہ دیکھ لے گا اور اس کی مخلوق اس کی کیا کے روز نشانی ہے ؟ تو آپ نے ارشاد فرمایا :
کلام :۔۔۔ ضعیف الجامع ٦٣٧٤

39230

39217- "هل ترون الشمس في يوم لا غيم فيه؟ وترون القمر في ليلة لا غيم فيها؟ فإنكم سترون ربكم حتى أن أحدكم ليحاضره ربه محاضرة فيقول: عبدي! هل تعرف ذنب كذا وكذا؟ فيقول رب ألم تغفر لي؟ فيقول بمغفرتي صرت إلى هذا." حل، - عن أبي هريرة".
٣٩٢١٧۔۔۔ جس دن آسمان پر بادل نہ ہو تم سورج کو دیکھ سکتے ہو ؟ اور جس رات آسمان پر بادل نہ ہو چاند دیکھ سکتے ہو ؟ اسی طرح تم اپنے رب کو دیکھو گے یہاں تک کہ تم میں سے ایک اپنے رب سے گفتگو کرے گا اللہ تعالیٰ فرمائیں گے : اے میرے بندے ! کیا تجھے فلاں فلاں گناہ یاد ہے ؟ وہ عرض کرے گا : کیا آپ نے میری مغفرت میں فرمادی اللہ تعالیٰ فرمائیں گے : میری مغفرت ہی کی وجہ سے تم اس مقام تک پہنچے ہو۔ (حلیۃ الاولیاء عن ابوہریرہ )

39231

39218- "يجمع الله الأمم في صعيد واحد يوم القيامة، فإذا بدا لله أن يصدع بين خلقه مثل لكل قوم ما كانوا يعبدون فيتبعونهم حتى يقحمونهم النار، ثم يأتينا ربنا عز وجل ونحن على مكان رفيع فيقول: من أنتم؟ فنقول: نحن المسلمون، فيقول ما تنتظرون؟ فنقول: ننتظر ربنا، فيقول وهل تعرفونه إن رأيتموه؟ فيقولون: نعم، فيقول: كيف تعرفونه ولم تروه؟ فنقول: نعم، إنه لا عدل له، فيتجلى لنا ضاحكا فيقول: أبشروا يا معشر الإسلام فإنه ليس منكم أحد إلا جعلت في النار يهوديا أو نصرانيا مكانه." حم - عن أبي موسى"
٣٩٢١٨۔۔۔ قیامت کے روز اللہ تعالیٰ تمام امتوں کو ایک کھلے میدان میں جمع کرے گا اور جب اللہ اپنی مخلوق کی تفریق کرنا چاہے گا تو ہر قوم کے سامنے اس کا معبود لاپیش کرے گا وہ عبادت کیا کرتے تھے چنانچہ وہ ان کے پیچھے ہوجائیں گے یہاں تک کہ وہ انھیں جہنم میں پھینک دیں گے پھر ہمارا رب آئے گا اور ہم ایک بلند جگہ پر ہوں گے اللہ تعالیٰ فرمائے گا : تم لوگ کون ہو ؟ ہم کہیں گے ہم مسلمان ہیں اللہ تعالیٰ فرمائے گا : کس کا انتظار ہے ؟ ہم کہیں گے : اپنے رب کا اللہ تعالیٰ فرمائے گا کیا تم اسے دیکھ کر پہچان لوگے ؟ لوگ کہیں گے جی ہاں اللہ تعالیٰ گا : تم نے اسے دیکھائیں تو پہچانوگے کیسے ؟ ہم کہیں گے یہی بات ہے اس کی ٹکر کا کوئی نہیں تو اللہ تعالیٰ مسکراتے ہوئے ظہور فرمائیں گے اور فرمائیں گے خوش ہوجاؤ مسلمانو ! میں نے تمہاری جگہ میں سے ہر ایک کے مقام پر جہنم میں یہودی اور نصرانی کو ڈالا دیا ہے۔ (مسند احمد عن ابی موسیٰ )

39232

39219- "يوم القيامة أول يوم نظرت فيه عين إلى الله عز وجل." الخطيب - عن ابن عمر".
٣٩٢١٩۔۔۔ قیامت کے پہلے کے روز ہر ایک آنکھ اللہ تعالیٰ کو دیکھے گی۔ (الخطیب عن ابن عمر)
کلام :۔۔۔ الجامع المصنف ٥٧

39233

39220- "الجنة لها ثمانية أبواب، والنار لها سبعة أبواب." ابن سعد - عن عتبة بن عمرو".
٣٩٢٢٠۔۔۔ جنت کے آٹھ دروازے ہیں اور جہنم کے سات دروازے ہیں۔ (ابن سعد عن عربہ بن عمرو)

39234

39221- "الجنة مائة درجة، ما بين كل درجتين كما بين السماء والأرض." ابن مردويه - عن أبي هريرة".
٣٩٢٢١۔۔۔ جنت کے سو درجات ہیں ہر درجہ میں زمین و آسمان جتنا فاصلہ ہے۔ (ابن مردریہ عن ابوہریرہ )

39235

39222- "الجنة مائة درجة لو أن العالمين اجتمعوا في إحداهن لوسعتهم." حم، ع - عن أبي سعيد".
٣٩٢٢٢۔۔۔ جنت کے سو درجات ہیں اگر تمام عالم ایک میں جمع ہونا چاہیں تو اس میں سماجائیں (مسند احمد، ابویعلی عن ابی سعید)

39236

39223- "الجنة لبنة من ذهب ولبنة من فضة." طس - عن أبي هريرة".
٣٩٢٢٣۔۔۔ جنت کی ایک اینٹ سونے کی اور ایک چاندی کی ہے۔ (طبرانی فی الاوسط عن ابوہریرہ )

39237

39224- "الجنة مائة درجة، ما بين كل درجتين مسيرة خمسمائة عام." طس - عن أبي هريرة".
٣٩٢٢٤۔۔۔ جنت کے سو درجات ہیں ہر دو درجوں میں پانچ سو سال کی مسافت ہے۔ (طبرائی فی الاوسط عن ابوہریرہ )
کلام :۔۔۔ ضعیف الجامع ٦٦٧٠

39238

39225- "الجنة بناؤها لبنة من فضة ولبنة من ذهب وملاطها المسك الأذفر، وحصباؤها اللؤلؤ والياقوت وتربتها الزعفران، من يدخلها ينعم ولا ييأس، ويخلد لا يموت، لا تبلى ثيابهم ولا يفنى شبابهم." حم، ت - عن أبي هريرة".
٣٩٢٢٥۔۔۔ جنت کی عمارت ایک اینٹ سونے اور ایک اینٹ چاندی سے بنی ہے اور اس کا گارا خوشبودار مشک کا ہے اور اس کے کنکر (بھرتی) موتی اور یاقوت ہیں اس کی مٹی زعفران ہے جو اس میں داخل ہوگا عیش رہے گا کبھی بدحال نہیں ہوگا ہمیشہ رہے گا کبھی اسے موت نہیں آئے گی نہ اس کے کپڑے بوسیدہ ہوں گے اور نہ اس کی جوانی فنا ہوگی۔ (مسند احمد، ترمذی عن ابوہریرہ )

39239

39226- "أرض الجنة خبزة بيضاء." أبو الشيخ في العظمة - عن جابر".
٣٩٢٢٦۔۔۔ جنت کی زمین (گویا) سفید روٹی ہے۔ (ابوالشیخ فی العظمۃ عن جابر)

39240

39227- "ألا مشمر للجنة فإن الجنة لا خطر لها، هي ورب الكعبة نور يتلألأ، وريحانة تهتز، وقصر مشيد، ونهر مطرد، وفاكهة كثيرة نضيجة، وزوجة حسناء جميلة، وحلل كثيرة في مقام أبدا في حبرة2 ونضرة في دور عالية سليمة بهية، قالوا: نحن المشمرون لها يا رسول الله قال قولوا: إن شاء الله". هـ، حب - عن أسامة"
٣٩٢٢٧۔۔۔ کیا جنت کی تیار کرنے والا کوئی ہے کیونکہ جنت کے لیے کوئی خطرہ ہیں رب کعبہ کی قسم ! وہ ایک چمکتا نور ہے تروتازہ پھول ہے مضبوط محل ہے بہتی نہر ہے۔ (اس میں) بہت کثرت سے پکے میوہ جات ہیں اور کو بصورت حسین بیوی ہے اور ایسی جگہ جو عیش و عشرت کا مقام ہے اس میں بہت سے کپڑے ہیں اور اونچے گھر ہیں جو شاندار اور محفوظ ہیں لوگوں نے عرض کیا : یارسول اللہ ! ہم اس کے لیے تیار ہیں آپ نے فرمایا : کہو انشاء اللہ۔ (ابن ماجہ حبان عن اسامۃ)
کلام :۔۔۔ ضعیف ابن ماجہ ٩٤٦ ضعیف الجہام : ٢١٨

39241

39228- "جنتان من فضة آنيتهما وما فيهما، وجنتان من ذهب آنيتهما وما فيهما، وما بين القوم وبين أن ينظروا إلى ربهم إلا رداء الكبرياء على وجهه في جنة عدن." ق، ت، ن، هـ- عن أبي موسى"
٣٩٢٢٨۔۔۔ چاندی کی دو جنتیں جن کے برتن اور سازوسامان سب چاندی ہے اور دو جنتیں جن کے برتن اور ان کی چیزیں سب سونے کی ہیں لوگوں کے درمیان جنت عدن میں کبریائی کی چادر ہوگی۔ (بخاری ، ترمذی، نسائی ، ابن ماجہ عن ابی موسیٰ )

39242

39229- " جنة الفردوس هي ربوة الجنة العليا التي هي أوسطها وأحسنها." طس - عن سمرة".
٣٩٢٢٩۔۔۔ جنت الفردوس جنت کی وہ اونچی جگہ ہے جو اس کا درمیان ہے اور سب سے اچھا ہے۔ (طبرانی فی الاوسط عن سمرۃ)
کلام :۔۔۔ ضعیف الجامع ٢٦٣٧

39243

39230- "الجنة مائة درجة ما بين كل درجتين كما بين السماء والأرض، والفردوس أعلى الجنة وأوسطها، وفوقه عرش الرحمن، ومنها تفجر أنهار الجنة، فإذا سألتم الله فاسألوه الفردوس." هـ -2 عن معاذ، ك - عن عبادة بن الصامت، د - عن أبي هريرة، ابن عساكر - عن أبي عبيدة بن الجراح".
٣٩٢٣٠۔۔۔ جنت کے سو درجات ہیں دودرجوں میں زمین و آسمان جتنا فاصلہ ہے فردوس جنت کا اعلیٰ اور درمیانی مقام ہے اس کے اوپر رحمن تعالیٰ کا عرش ہے اس جنت کی نہریں پھوٹتی ہیں تو جب بھی اللہ تعالیٰ سے مانگو تو جنت الفردوس مانگو۔ (ابن ماجہ عن معاذ حاکم عن عبادۃ بن الصامت، ابوداؤد عن ابوہریرہ ، ابن عساکر عن ابی عبیدۃ بن الجراح)

39244

39231- "إن الله تعالى بنى الفردوس بيده، وحظرها على كل مشرك وعلى كل مدمن الخمر سكير." هب - عن ابن عباس".
٣٩٢٣١۔۔۔ اللہ تعالیٰ نے فردوس کو اپنے دست (قدرت) سے بنایا ہے اور اسے ہر مشرک اور شراب کے رسیا۔ (عادی) پر حرام کردیا ہے۔ (بیھقی فی شعب الایمان عن ابن عباس)
کلام :۔۔۔ ضعیف الجام : ١٥٨٢ الضعیفہ ١٧١٩

39245

39232- "إن في الجنة لنهرا ما يدخله جبريل من دخلة فيخرج فينتفض إلا خلق الله تعالى من كل قطرة تقطر منه ملكا." أبو الشيخ في العظمة - عن أبي سعيد".
٣٩٢٣٢۔۔۔ جنت میں ایک نہر ہے جس میں جبرائیل جس وقت بھی داخل ہو کر اس سے نکلے اور اپنے پر جھاڑے تو اللہ تعالیٰ اس کے ہر قطرے سے ایک فرشتہ پیدا فرماتا ہے۔ (ابوالشیخ فی العظمۃ عن ابی سعید)
کلام :۔۔۔ ذخیرۃ الحفاظ ١٩٤٤ ضعیف الجامع ١٩٠٠

39246

39233- "إن ما بين مصراعين في الجنة لمسيرة أربعين سنة." حم، ع - عن أبي سعيد".
٣٩٢٣٣۔۔۔ جنت کی دونوں چوکھٹوں کے درمیان چالیس سال کی مسافت ہے۔ (مسند احمد ابویعلی عن ابی سعید)

39247

39234- "جنان الفردوس أربع: جنتان من ذهب حليتهما وآنيتهما وما فيها، وجنتان من فضة حليتهما وآنيتهما وما فيهما، وما بين القوم وبين أن ينظروا إلى ربهم إلا رداء الكبرياء على وجهه في جنة عدن، وهذه الأنهار تشخب من جنة عدن ثم تصدع بعد ذلك أنهارا." طب، حم - عن أبي موسى".
٣٩٢٣٤۔۔۔ فردوس کی چار جنتیں ہیں : دوجنتیں سونے کی جن کا زیور برتن اور دیگر سازوسامان سونے کا ہے دو جنتیں جن کا زیور برتن اور وہاں کا سامان چاندی کا ہے لوگوں کے درمیان اور ان کے رب کو دیکھنے کے درمیان جنت عدن میں کبریائی کی چادر اس کے چہرہ کے سامنے ہوگی یہ نہریں جنت عدن سے پھوٹتی اور اس کے بعد نہروں کی شکل میں تقسیم ہوجاتی ہیں۔ (طبرانی فی الکبیر سنداحمد عن ابی موسیٰ )
کلام :۔۔۔ ضعیف الجامع ٢٦٣٥

39248

39235- "خلق الله جنة عدن وغرس أشجارها بيده فقال لها: تكلمي، فقالت: {قد أفلح المؤمنون} . "ك - عن أنس".
٣٩٢٣٥۔۔۔ اللہ تعالیٰ نے جنت عدن کو اپنے ہاتھ سے بنایا اور اس کے درخت اپنے ہاتھ سے لگائے پھر اس سے فرمایا : بول، تو وہ کہنے لگی : ایمان والے کامیاب ہوئے۔ (حاکم عن انس)
کلام :۔۔۔ ذخیرۃ الحفاظ ٢٧٨٦ ضعیف الجامع ٢٨٤٢

39249

39236- "لما خلق الله جنة عدن خلق فيها ما لا عين رأت ولا أذن سمعت ولا خطر على قلب بشر، ثم قال لها: تكلمي، قالت {قَدْ أَفْلَحَ الْمُؤْمِنُونَ} ." طب - عن ابن عباس".
٣٩٢٣٦۔۔۔ اللہ تعالیٰ نے جب جنت عدن کو پیدا فرمایا تو اس میں ایسی چیزیں بنائیں جنہیں نہ کسی آنکھ نے دیکھا نہ کسی کان سے ان کے بارے میں سنا اور کسی مخلوق کے دل میں ان کا خیال آیا، پھر اللہ تعالیٰ نے اس سے فرمایا : بول : تو وہ کہنے لگی : ایمان والے کامیاب رہے۔ (طبرابی فی الکبیر عن ابن عباس)
کلام :۔۔۔ ضعیف الجامع ٤٧٧١ الضعیفۃ ١٢٨٤

39250

39237- "ليس في الجنة شيء مما في الدنيا إلا الأسماء." الضياء عن ابن عباس".
٣٩٢٣٧۔۔۔ دنیا میں جتنی چیزیں ہیں جنت میں صرف دونام ہوں گے۔ (الضیاء عن ابی عباس)

39251

39238- "ذر الناس يعملون، فإن الجنة مائة درجة، ما بين كل درجتين كما بين السماء والأرض، والفردوس أعلاها درجة وأوسطها، وفوقها عرش الرحمن، ومنها تفجر أنهار الجنة، فإذا سألتم الله تعالى فأسألوه الفردوس." حم، ت - عن معاذ"
٣٩٢٣٨۔۔۔ لوگوں کو عمل کرنے دو کیونکہ جنت کے سو درجات ہیں دو دو درجوں میں زمین و آسمان جتنا فاصلہ ہے فردوس جنت کا اعلیٰ اور درمیان درجہ ہے اس کے اوپر رحمن کا عرش ہے وہیں سے جنت کی نہریں پھوٹتی ہیں تو جب اللہ تعالیٰ سے۔
(جنت کا ) سوال کرو تو جنت الفردوس مانگو۔ (مسند احمد، ترمذی عن معاذ)

39252

39239- "إن في الجنة بحر الماء وبحر العسل وبحر اللبن وبحر الخمر، ثم لا تشقق الأنهار بعده." حم، ت - عن معاوية ابن حيدة"
٣٩٢٣٩۔۔۔ جنت میں پانی ، شہد، دودھ اور شراب کا ایک ایک سمندر ہے پھر اس کے بعد نہریں نہیں کھودی جائیں۔ (مسند احمد، ترمذی عن معاویۃ ابن حیدۃ)

39253

39240- "إن في الجنة لمراغا من مسك مثل مراغ دوابكم في الدنيا." طب - عن سهل بن سعد".
٣٩٢٤٠۔۔۔ جنت میں ایک مشک کی لوٹن کی جگہ ہے جیسے دنیا میں تمہارے جانوروں کی دنیا میں لوٹ لگانے کی جگہ ہوتی ہے۔ (طبرانی فی الکبیر عن سھل بن سعد)

39254

39241- "إن في الجنة ما لا عين رأت ولا أذن سمعت ولا خطر على قلب بشر." طب - عن سهل بن سعد".
39241 ۔۔ بیشک جنت میں ایسی نعمتیں ہیں جن کو کسی آنکھ نے دیکھا نہیں اور کسی کان نے سنا نہیں اور کسی انسان کے دل میں ان کا خیال نہیں گزرا۔ طبرانی عن سھل بن سعد (رض) ۔

39255

39242- "الفردوس ربوة الجنة وأعلاها وأوسطها، ومنها تفجر أنهار الجنة." طب - عن سمرة".
٣٩٢٤٢۔۔۔ فرودس جنت کا اعلیٰ درمیانہ اور اونچا مقام ہے وہیں سے جنت کی نہر میں پھونٹی ہیں۔ (طبرانی فی الکبیر عن سمرۃ)

39256

39243- "لشبر في الجنة خير من الدنيا وما فيها". هـ - عن أبي سعيد، حل - عن ابن مسعود".
٣٩٢٤٣۔ جنت کی ایک بالشت جگہ دنیا اور اس کی تمام چیزوں سے بہتر ہے۔ (ابن ماجہ عن ابی سعید، حلیۃ الاولیاء عن ابن مسعود)
کلام :۔۔۔ ضعیف الجامع : ٤٦٧٨

39257

39244- "لقيد سوط أحدكم من الجنة خير مما بين السماء والأرض." حم - عن أبي هريرة".
٣٩٢٤٤۔۔۔ تم میں سے کسی کے جنت کے کوڑے کی مقدار پورے خلا سے بہتر ہے۔ (مسند احمد عن ابوہریرہ )

39258

39245- "موضع سوط في الجنة خير من الدنيا وما فيها." خ1 هـ- عن سهل بن سعد، ت - عن أبي هريرة".
٣٩٢٤٥۔۔۔ جنت کی کوڑے جتنی جگہ دنیا اور اس کی چیزوں سے بہتر ہے۔ (بخاری ، ترمذی، ابن ماجہ ، عن سھل بن سعد، ترمذی عن ابوہریرہ )

39259

39246- "ما بين مصراعين من مصاريع الجنة مسيرة أربعين عاما، وليأتين عليه يوم وإنه لكظيظ " حم - عن معاوية ابن حيدة".
٣٩٢٤٦۔۔۔ جنت کی ایک جو کھٹکا درمیانی فاصلہ چالیس سال کی مسافت جتنا ہے اور اس پر وہ دن بھی آئے گا کہ وہ پھر جائے گی۔ (مسند احمد عن معاویہ بن حیدۃ)

39260

39247- "ما في الجنة شجرة إلا وساقها من ذهب." ت - عن أبي هريرة"
٣٩٢٤٧۔۔۔ جنت کے ہر درخت کا تنا سونے کا ہے۔ (ترمذی عن ابوہریرہ )

39261

39248- "إن في الجنة لشجرة يسير الراكب بالجواد المضمر السريع في ظلها مائة عام ما يقطعها." حم، ت، خ - عن أنس، ق 1عن سهل بن سعد، حم، ق ت - عن أبي سعيد، ق، ت، هـ، عن أبي هريرة".
٣٩٢٤٨۔۔۔ جنت میں ایک درخت ہے جس کے سائے تلے سوار تیار کیا ہوا تیز رفتار گھوڑا سو سال دوڑاتا رہے گا پھر بھی اسے طے نہ کرسکے گا۔ (مسند احمد ، ترمذی، بخاری عن انس، مسلم عن سھل بن سعد، مسند احمد ، بیھقی عن ابی سعید ترمذی عن ابی سعید بیھقی ترمذی، ابن ماجہ عن ابوہریرہ )

39262

39249- "طوبى" شجرة في الجنة مسيرة مائة عام، ثياب أهل الجنة تخرج من أكمامها." حم، حب - عن أبي سعيد".
٣٩٢٤٩۔۔۔ طوبی ایک جتنی درخت ہے جس کی مسافت سو سال کی ہے اس کے غلافوں سے جنتیوں کے کپڑے نکلیں گے۔ (مسند احمد بن عن ابی سعید)

39263

39250- "طوبى" شجرة غرسها الله بيده ونفخ فيها من روحه تنبت بالحلى والحلل، وإن أغصانها لترى من وراء سور الجنة." ابن جرير - عن قرة بن إياس".
٣٩٢٥٠۔۔۔ طوبی ایک جنتی درخت ہے جسے اللہ تعالیٰ نے اپنے ہاتھ سے لگایا اس میں حیات نو ڈالی اس پر زیورات اور کپڑے لگتے ہیں اس کی شاخیں جنتی دیواروں کے پیچھے نظر آئیں گی۔ (ابن جریر عن قرۃ بن ایاس)
کلام :۔۔۔ ضعیف الجامع : ٣٦٣٠

39264

39251- "طوبى شجرة في الجنة، لا يعلم طولها إلا الله، فيسير الراكب تحت غصن من أغصانها سبعين خريفا، ورقها الحلل، يقع عليها الطير كأمثال البخت." ابن مردويه - عن ابن عمر".
٣٩٢٥١۔۔۔ طوبی ایک جنتی درخت ہے جس کی لمبائی اللہ ہی جانتا ہے سوار اس کی ایک شاخ تلے ستر سال دوڑتا رہے گا اس کے پتے کپڑے ہیں اس پر بیٹھنے والے پرندے اونٹوں جنتے ہیں۔ (ابن مردویہ عن ابن عمر)
کلام :۔۔۔ ضعیف الجامع : ٣٦٣٢

39265

39252- "طوبى شجرة في الجنة، غرسها الله تعالى بيده ونفخ فيها من روحه، وإن أغصانها لترى من وراء سور الجنة، تنبت الحلى والثمار متهدلة على أفواهها." ابن مردويه - عن ابن عباس".
٣٩٢٥٢۔۔۔ طوبی ایک جتنی درخت ہے جسے اللہ تعالیٰ نے اپنے ہاتھ سے لگایا اور اس میں حیات کی روح پھونکی اس کی شاخیں جنت کی دیواروں سے باہر نظر آتی ہیں اس پر زیورات اور لدے ہوئے میوے لگتے ہیں۔ (ابن مردویہ عن ابن عباس)
کلام :۔۔۔ ضعیف الجامع : ٣٦٣١

39266

39253- "إن في الجنة مائة درجة، لو أن العالمين اجتمعوا في إحداهن لوسعتهم." ت - عن أبي سعيد".
٣٩٢٥٣۔۔۔ جنت کے سو درجات ہیں اگر تمام عالم جمع ہو کر ایک میں پہنچے تو سما جائے۔ (ترمذی عن ابی سعید)
کلام :۔۔۔ ضعیف الترمذی ٤٥٥ ضعف الجامع : ١٩٠١

39267

39254- "في الجنة مائة درجة، ما بين كل درجتين مائة عام." ت - عن أبي هريرة".
٣٩٢٥٤۔۔۔ جنت میں سو درجات ہیں دو درجوں میں سو سال کا فاصلہ ہے۔ (ترمذی عن ابوہریرہ )

39268

39255- " في الجنة ثمانية أبواب فيها باب يسمى "الريان" لا يدخله إلا الصائمون." خ - عن سهل بن سعد"
٣٩٢٥٥۔۔۔ جنت کے آٹھ دروازے ہیں ایک دروازے کا نام ریان ہے جس سے صرف روزے دار ہی داخل ہوں گے۔
(بخاری عن سھل بن سعد)

39269

39256- "في الجنة باب يدعى "الريان" يدعى له الصائمون فمن كان من الصائمين دخله، ومن دخله لا يظمأ أبدا." ت، هـ- عنه".
٣٩٢٥٦۔۔۔ جنت کے ایک دروازے کو ریان کہتے ہیں جس سے روزہ داروں کو بلایا جائے گا جو روزہ دار ہوگا وہ اس سے داخل ہوگا اور جو اس سے داخل ہوا وہ کبھی بیاسا نہیں ہوگا۔ (ترمذی ابن ماجہ عن سھل بن سعد)

39270

39257- "في الجنة خيمة من لؤلؤة مجوفة عرضها ستون ميلا في كل زاوية منها أهل ما يرون الآخرين، يطوف عليهم المؤمن." حم م 3، ت - عن أبي موسى".
٣٩٢٥٧۔۔۔ جنت میں ایک خول دار موتیوں کا خیمہ ہے جس کی چوڑائی ساٹھ میل ہے اس کے ہر کونے والے دوسروں کو دیکھتے ہیں مومن وہاں سے گزرے گا۔ (مسند احمد، مسلم ترعن ابی موسیٰ )

39271

39258- " في الجنة مائة درجة، ما بين درجتين كما بين السماء والأرض، والفردوس أعلاها درجة، ومنها تفجر أنهار الجنة الأربعة ومن فوقها يكون العرش؛ فإذا سألتم الله فاسألوه الفردوس." حم، م، ت، ك - عن عبادة بن الصامت".
٣٩٢٥٨۔۔۔ جنت کے سو درجات ہیں ہر دو درجوں میں زمین و آسمان جتنا فاصلہ ہے جنت کا اعلیٰ درجہ ہے جس سے جنت کی چاروں نہریں نکلتی ہیں اس کے اوپر عرش ہے تو جب بھی اللہ تعالیٰ سے (جنت) مانگو تو جنت الفردوس مانگو۔ (مسند احمد، مسلم، ترمذی، مسند احمد، مسلم ترمذی، حاکم عن عبادۃ ابن الصامت)

39272

39259- "في الجنة ما لا عين رأت ولا أذن سمعت ولا خطر على قلب بشر." البزار، طس - عن أبي سعيد".
٣٩٢٥٩۔۔۔ جنت وہ کچھ ہے جو نہ کسی آنکھ نے دیکھا نہ کسی کان نے سنا اور نہ کسی مخلوق کے دل میں اس کا خیال آیا۔ (البزار، طبرانی فی الاوسط عن ابی سعید)

39273

39260- "الجنة في السماء، والنار في الأرض." الديلمي - عن عبد الله بن سلام".
٣٩٢٦٠۔۔۔ جنت آسمان میں اور جہنم زمین میں ہے۔ (الدیلمی عن عبداللہ بن سلام)

39274

39261- "الشمس بالجنة، والجنة بالمشرق." ك في تاريخه - عن أنس".
٣٩٢٦١۔۔۔ سورج جنت میں اور جنت مشرق میں ہے۔ (حاکم فی تاریخہ عن انس)

39275

39262- "الفردوس سرة الجنة.".... عن الحارث الأزدي"
٣٩٢٦٢۔۔۔ فردوس جنت کی ناف ہے۔ (عن الحارث الازدی)

39276

39263- "خلق الله جنة عدن بيده، خلق فيها ما لا عين رأت ولا خطر على قلب بشر، ثم قال لها تكلمي، قالت: {قد أفلح المؤمنون} فقال: وعزتي! لا يجاوزني فيك بخيل." طب في السنة وتمام وابن عساكر - عن ابن عباس".
٣٩٢٦٣۔۔۔ اللہ تعالیٰ نے جنت عدن کو اپنے ہاتھ سے پیدا فرمایا اور اس میں ایسی نعمتیں پیدا کیں جنہیں نہ کسی آنکھ نے دیکھا اور نہ کسی دل میں ان کا خیال آیا پھر اللہ تعالیٰ نے اس سے فرمایا بول : تو اس نے کہا : ایمان والے کامیاب ہوگئے اللہ نے فرمایا : مجھے اپنی عزت کی قسم ! کوئی بخیل میرے پاس سے گزرکر تجھ تک نہیں پہنچے گا (طبرانی فی التندوتمام وابن عساکر عن ابن عباس

39277

39264- "درمكة بيضاء مسك خالص." حم، م - عن أبي سعيد أن ابن صياد سأل النبي صلى الله عليه وسلم عن تربة الجنة قال - فذكره".
٣٩٢٦٤۔۔۔ حضرت ابوسعید (رض) سے روایت ہے کہ ابن صیاد نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے جنت کی مٹی کے بارے میں پوچھا تو آپ نے فرمایا : سفید میدہ اور خالص مشک۔ (مسند احمد، مسلم عن ابی سعید)

39278

39265- "عرضت علي الجنة فذهبت أتناول منها قطفا أريكموه فحيل بيني وبينه، قيل: يا رسول الله! مثل ما الحبة من العنب؟ قال: كأعظم دلو فرت أمك قط." ع، ص - عن أبي سعيد"
٣٩٢٦٥۔۔۔ میرے سامنے جنت پیش کی گئی تو اس کا ایک خوشہ لینے کہ تمہیں دکھاؤں تو میرے اور اس کے درمیان رکاوٹ ڈال دی گئی کسی نے عرض کیا : یارسول اللہ ! انگور کا ایک دنیا کیا ہوگا ؟ آپ نے فرمایا : اتنی بڑی دیگ جو کبھی تمہاری والدہ نے ابالی ہو۔ (ابویعلی سعید بن منصور عن ابی سعید)

39279

39266- "نظرت إلى الجنة فإذا الرمانة من رمانها كجلد البعير المقتب! وإذا طيرها كالبخت وإذا فيها جارية! فقلت: يا جارية! لمن أنت؟ قالت: لزيد بن حارثة، وإذا في الجنة ما لا عين رأت ولا أذن سمعت ولا خطر على قلب بشر." ابن عساكر عن أبي سعيد".
٣٩٢٦٦۔۔۔ میں نے جنت کی طرف دیکھا تو اس کے اناروں میں سے ایک انار اونٹ کی اتری ہوئی کھال کی طرح تھا اور اس کے پرندے جیسے بختی اونٹ ہوتے ہیں میں ایک لڑکی تھی میں نے کہا : اے لڑکی ! تو کس کے لیے ہے وہ کہنے لگی : زیدبن حارثہ کے لیے اور جنت میں ایسی نعمتیں ہیں جنہیں نہ کسی آنکھ نے دیکھانہ کسی کان سے سنا اور نہ کسی کے دل میں اس کا خیال آیا۔ (ابن عساکر عن ابی سعید)

39280

39267- "لا مشبه لها، هي ورب الكعبة ريحانة تهتز، ونور يتلألأ، ونهر مطرد، وزوجة لا تموت، وخلود ونعمة في مقام أمين." الخطيب - عن ابن عباس قال: ذكر رسول الله صلى الله عليه وسلم الجنة قال - فذكره، وقال: غريب".
٣٩٢٦٧۔۔۔ حضرت ابن عباس (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے جنت کے دانے کا ذکر کرکے فرمایا : اس کے مشابہ کوئی چیز نہیں رب کی قسم (وہاں) تازے پھول چمکتا نور بہتی نہریں نہ مرنے والی بیویاں ہمیشگی اور امن وامان کی جگہ نعمتیں ہیں۔ (الخطیب عن ابن عباس وقال : غریب)

39281

39268- "ألا! هل مشمر للجنة؟ فإن الجنة لا خطر لها، هي ورب الكعبة نور يتلألأ كلها، وريحانة تهتز، وقصر مشيد، ونهر مطرد، وفاكهة كثيرة نضيجة، وزوجة حسناء جميلة، وحلل كثيرة، في مقام أبدا، في حبرة ونضرة في دار عالية سليمة بهية، قالوا: نحن المشمرون يا رسول الله! قال: قولوا: إن شاء الله". هـ، ع، ن، حب، أبو بكر بن داود في البعث والروياني والرامهرمزي طب، ق في البعث، ص - عن أسامة بن زيد".
٣٩٢٦٨۔۔۔ سنو ! جنت کے لیے کوئی تیاری کرنے والا ہے ؟ کیونکہ جنت کے لیے کوئی خطرہ نہیں رب کعبہ قسم ! وہ سارا چمکتا نور ہے تازے پھول ہیں مضبوط محل ہیں پھیلی ہوئی نہریں ہیں اور بہت زیادہ پکے پھل ہیں خوبصورت حسین بیویاں اور بہت زیادہ کپڑے محفوظ جگہ میں تروتازگی میں اور بلندشان محفوظ شاندار گھر میں لوگوں نے عرض کیا : یارسول اللہ ! ہم تیار ہیں آپ نے فرمایا : کہو ! انشاء اللہ۔ (ابن ماجہ : ابویعلی ، نسائی ، ابن جان ابوبکرین داؤد فی البعث والرویانی والرامھرمزی، طبرانی ، بیھقی، فی البعث، سعید بن منصور عن اسامۃ بن زید)

39282

39269- "إذا سكن الله أهل الجنة الجنة بقي في مكان فسيح فيسكنها الله ستين وثلاثمائة عالم، كل عالم أكبر من الدنيا منذ خلقت إلى يوم تنقطع." الديلمي - عن أبي سعيد".
٣٩٢٦٩۔۔۔ جب اللہ تعالیٰ اہل جنت کو جنت میں ٹھرائے گا وہ ایک کھلی جگہ میں باقی رہ جائیں گے جس میں اللہ تعالیٰ تین سو ساٹھ جہانوں کو ٹھہرائے گا ہر عالم دنیا سے بڑا ہے جب سے دنیا نبی اس دن سے لیکر اس کے ختم ہونے تک (الدیلمی عن ابی سعید)

39283

39270- "إن في الجنة شجرة مستقلة على ساق واحد، عرض ساقها سير سبعين سنة." طب - عن سمرة".
٣٩٢٧٠۔۔۔ جنت میں ایک تنے پر قائم ایک درخت ہے اس کے تنے کی چوڑائی ستر سال کی مسافت ہے (طبرانی فی الکبیر عن سمرۃ)

39284

39271- "يسير الراكب في ظل1 الفنن منها مائة سنة فيها فراش2 الذهب، كأن ثمرها القلال - يعني سدرة المنتهى." ت، حسن صحيح، طب، ك عن أسماء بنت أبي بكر".
٣٩٢٧١۔۔۔ (جنت کے درخت) کی ایک شاخ تلے سوار سو سال چلتا رہے اس میں سونے کا بہتر ہے گویا اس کے پھل مٹکے ہیں یعنی (سدرۃ المنتہیٰ ) (ترمذی حسن صحیح طبرانی فی الکبیر حاکم عن اسماء بنت ابی بکر)

39285

39272- "نخل الجنة جذوعها ذهب أحمر، وكرنفها3 زمرد أخضر، وسعفها الحلل. وثمرها مثال القلل، ألين من الزبد، ليس له عجم5" الديلمي - عن ابن عباس".
٣٩٢٧٢۔۔۔ جنت کی کھجور کے تنے سرخ سونے کے ہیں اور اس کی شاخیں سبززمرد کی ہیں اس کی شاخیں جوڑے ہیں اور اس کا پھل مٹکوں کی طرح ہے جو مکھن سے زیادہ نرم اس میں کھٹلی نہیں ہوگی۔ (الدیلمی عن ابن عباس)

39286

39273- "إن في الجنة لطيرا فيه سبعون ألف ريشة فيجيء فيقع على صفحة الرجل من أهل الجنة ثم ينتفض فيخرج من كل ريشة لون أبيض من الثلج وألين من الزبد وأعذب من الشهد، ليس فيه لون يشبه صاحبه، ثم يطير فيذهب." هناد - عن أبي سعيد".
٣٩٢٧٣۔۔۔ جنت میں ایک پرندہ ہے جس میں ستر ہزار پر ہیں وہ آکر ایک جنتی برتن پر بیٹھے گا پر جھاڑے گا تو ہر ایک سے برف سے زیادہ سفید رنگ اور مکھن سے نرم اور شہد سے میٹھا نکلے گا اس میں دوسرے رنگ سے ملتا جلتا رنگ نہیں ہوگا پھر وہ اڑ کر چلا جائے گا۔ (ھناد عن ابی ابی سعید)

39287

39274- "إن في الجنة طيرا له سبعون ألف ريشة، فإذا وضع الخوان قدام ولي من الأولياء جاء الطير فسقط عليه فانتفض فخرج من كل ريشة لون ألذ من الشهد وألين من الزبد وأحلى من العسل ثم يطير." ابن مردويه - عن ابن مسعود".
٣٩٢٧٤۔۔۔ جنت میں ایک پرندہ ہے جس کے ستر ہزار پر ہیں جب کسی ولی کے سامنے دسترخوان رکھا جائے وہ پرندہ آکر اس میں گرجائے گا پر جھاڑے گا ہر ریشے سے شہد سے زیادہ لذیذ مکھن سے زیادہ نرم اور شہد سے میٹھا رنگ نکلے گا پھر اڑجائے گا۔ (ابن مردویہ عنابن مسعود)

39288

39275- "إن للمؤمن في الجنة لخيمة من لؤلؤ مجوفة طولها ستون ميلا، للمؤمن فيها أهلون، يطوف عليهم المؤمن فلا يرى بعضهم بعضا." حم - عن ابن أبي موسى".
٣٩٢٧٥۔۔۔ جنت میں مومن کے لیے ایک خیمہ ہے جو خول دار موتی سے بنا ہے جس کی لمائی ساٹھ میل ہے مومن کی اس میں میں اہل و عیال ہوں گے مومن ان کے پاس آئے گا پھر بھی وہ ایک دوسرے کو نہ دیکھ سکیں گے (مسند احمد عن ابن ابی موسیٰ )

39289

39276- "إن موضع سوط في الجنة لخير من الدنيا وما فيها." ك - عن أبي هريرة".
٣٩٢٧٦۔۔۔ جنت کی ایک کوڑے کی جگہ دنیا ومافیھا سے بہتر ہے۔ (حاکم عن ابوہریرہ )

39290

39277- "لعلكم تظنون أن أنهار الجنة أخدود في الأرض! لا والله ولكنها السائحة على وجه الأرض، حافاتها خيام اللؤلؤ، وطينها المسك الأذفر." أبو نعيم - عن أنس".
٣٩٢٧٧۔۔۔ شاید تمہارا گمان ہے کہ جنت کی نہریں زمین پر گڑھوں میں ہوں گی نہیں اللہ کی قسم وہ سطح زمین پر چلتی ہوں گی ان کے کنارون پر خول دار موتیوں کے خیمے ہوں گے ان کی مٹی خوشبودار مشک ہوگی۔ (ابونعیم عن انس)

39291

39278- "إن ما بين المصراعين في الجنة مقدار أربعين عاما وليأتين عليه يوم يزاحم عليه كازدحام الإبل وردت لخمس ظمأ." طب - عن عبد الله بن سلام".
٣٩٢٧٨۔۔۔ جنت کی دونوں چوکھٹوں کے درمیان چالیس سال کا فاصلہ ہے اور اس پر یہ دن بھی آئے گا کہ وہاں ایسا اژدھام ہوگا جیسے پانچ دن کے پیاسے اونٹوں کا گھاٹ پر ہوتا ہے۔ (طبرانی فی الکبیر عن عبداللہ بن سلام)

39292

39279- "أول زمرة تلج الجنة صورتهم على صورة القمر ليلة البدر، لا يبصقون فيها ولا يتمخطون فيها ولا يتغوطون، آنيتهم فيها الذهب، وأمشاطهم من الذهب والفضة، ومجامرهم الألوة، ورشحهم المسك، ولكل واحد منهم زوجتان يرى مخ سوقهما من وراء اللحم من الحسن، لا اختلاف بينهم ولا تباغض، قلوبهم قلب واحد، يسبحون الله بكرة وعشيا." حم، ق،1 - عن أبي هريرة".
٣٩٢٧٩۔۔۔ سب سے پہلی جماعت جو جنت میں جائے گی ان کی صورتیں چودہویں کے چاند کی طرح ہوں گی وہ اس میں نہ تھوکیں گے نہ ناک سنکیں اور نہ انھیں پاخانہ کی حاجت ہوگی وہاں ان کے سونے کے برتن ہوں گے ان کی کنگھیاں سونے چاندی کی ہوں گی ان کی انکھٹیوں میں عودبندی ہوں گی اور چھڑکاؤ کے لیے مشک ہوگی ہر ایک کے لیے دوبیویاں ہوں گی جن کی پنڈلیوں کا گوداحسن و خوبصورتی کی وجہ سے گوشت میں سے نظر آئے گا ان کا آپس میں کوئی اختلاف وبغض نہیں ہوگا۔ ان کے دل ایک ہوں گے صبح وشام اللہ کی تسبیح کریں گے۔ (مسند احمد بخاری ترمذی عن ابن ھریرۃ)

39293

39280- "أول زمرة تدخل الجنة على صورة القمر ليلة البدر، والذين هم على أثرهم كأشد كوكب دري في السماء إضاءة، قلوبهم على قلب رجل واحد، لا اختلاف بينهم ولا تباغض ولا تحاسد، لكل امرئ منها زوجتان، كل واحدة منهما يرى مخ ساقها من وراء لحمها من الحسن، يسبحون الله بكرة وعشيا لا يسقمون ولا يتمخطون ولا يبصقون، آنيتهم الذهب والفضة، وأمشاطهم الذهب، والفضة، ووقود مجامرهم الألوة " ق - عن أبي هريرة"
٣٩٢٨٠۔۔۔ جنت میں پہلی جماعت کو داخل ہوگی ان کے چہرے چودہویں رات کے چناؤ کی طرح ہوں گے اور ان کے پیچھے جو لوگ ہوں گے ان کے چہرے آسمان پر تیز چمکنے والے ستارے کی طرح ہوں گے ان کے دل ایک ہوں گے ان کا آپس میں کوئی اختلاف بغض وحسد نہیں ہوگا ہر آدمی کی دو بیویاں ہوں گی جن کی خوبصورت کی وجہ سے ان کی پنڈلیوں کا گودا گوشت سے نظر آئے گا صبح وشام اللہ تعالیٰ کی تسبیح بیان کریں گے نہ بیمار پڑیں گے نی پاخانے کی حاجت ہوگی نہ ناک سکیں گے اور نہ تھوکیں گے ان کی برتن سونے چاندی کے اور ان کی کنگھیاں بھی انہی کی بنی ہوں گی ان کی انگٹھیوں میں عود بن بندی ہوگی (بخاری عن ابن ھریرۃ)

39294

39281- "إن أدنى أهل الجنة منزلة لرجل ينظر في ملكه ألف سنة، يرى أقصاه كما يرى أزواجه وخدمه وسرره، وإن أفضلهم منزلة لمن ينظر في وجه الله مرتين." حم، ك - عن ابن عمر".
٣٩٢٨١۔۔۔ سب سے کم درجے والا جنتی وہ ہوگا ا جو اپنی سلطنت میں ہزار سال دیکھتا رہے گا اس کی آخری سرحد کو ایسے (قریب سے) دیکھے گا جیسے اپنی بیوی خادموں اور بیٹوں کو دیکھے گا اور سب سے بلند درجہ وہ ہوگا جو دو مرتبہ اللہ تعالیٰ کی زیارت کرے گا۔ (مسند احمد حاکم عن ابن عمر)
کلام :۔۔۔ ضعیف الجامع ١٣٨١

39295

39282- "إن أهل الجنة إذا دخلوها نزلوا فيها بفضل أعمالهم، ثم يؤذن في مقدار يوم الجمعة من أيام الدنيا فيزورون ربهم ويبرز لهم عرشه ويبتدأ لهم في روضة من رياض الجنة فتوضع لهم منابر من نور ومنابر من لؤلؤ ومنابر من ياقوت ومنابر من زبرجد ومنابر من ذهب ومنابر من فضة، ويجلس أدناهم - وما فيهم من دني - على كثبان المسك والكافور ما يرون أن أصحاب الكراسي أفضل منهم مجلسا، قال أبو هريرة قلت: يا رسول الله! هل نرى ربنا؟ قال: نعم، هل تتمارون في رؤية الشمس والقمر ليلة البدر؟ قلنا: لا، قال: كذلك لا تتمارون في رؤية ربكم، ولا يبقى في ذلك المجلس رجل إلا حاضره الله محاضرة حتى أنه يقول للرجل منهم: يا فلان ابن فلان! أتذكر يوم قلت كذا وكذا؟ فيذكره ببعض غدراته1 في الدنيا، فيقول: يا رب! ألم تغفر لي؟ فيقول: بلى، فبسعة مغفرتي بلغت منزلتك هذه، فبينما هم على ذلك إذ غشيتهم سحابة من فوقهم فأمطرت عليهم طيبا لم يجدوا مثل ريحه شيئا قط، ويقول ربنا: قوموا إلى ما أعددت لكم من الكرامة فخذوا ما اشتهيتم، فنأتي سوقا قد حفت به الملائكة ما لم تنظر العيون إلى مثله ولم تسمع الآذان ولم يخطر على القلوب، فيحمل لنا ما اشتهينا، ليس يباع فيه شيء ولا يشترى، وفي ذلك السوق يلقى أهل الجنة بعضهم بعضا، فيقبل الرجل ذو المنزلة المرتفعة فيلقى من هو دونه - وما فيهم دني - فيروعه ما يرى عليه من اللباس، فما ينقضي آخر حديثه حتى يتمثل عليه ما هو أحسن منه، وذلك أنه لا ينبغي لأحد أن يحزن فيها، ثم ننصرف إلى منازلنا فتتلقانا أزواجنا فيقلن: مرحبا وأهلا! لقد جئت وإن بك من الجمال أفضل مما فارقتنا عليه، فنقول: إنا جالسنا اليوم ربنا الجبار ويحقنا أن ننقلب بمثل ما انقلبنا." ت هـ- عن أبي هريرة".
٣٩٢٨٢۔۔۔ جنتی جب جنت میں داخل ہوجائیں گے تو اپنے اعمال کی فضیلت کی وجہ سے وہ اس میں اتریں گے پھر دنیا کے دنوں کے اعتبار سے یوم جمعہ کو اعلان کیا جائے گا تو وہ اپنے رب کی زیارت کریں گے ان کے سامنے اس کا عرش نمودار ہوگا اور جنت کے ایک باغ سے ان کے لیے آغاز کیا جائے گا پھر ان کے لیے نور مورتیوں یاقوت زبرجدسونے اور چاندی کے منبر رکھے جائیں گے ان میں سے ادنی شخص حالانکہ ان میں کوئی کم درجہ نہیں ہوگا مشک وکافور کے ٹیلوں پر بیٹھے گا کرسیوں والے ان سے افضل نشست نہ رکھتے ہوں گے حضرت ابوہریرہ (رض) نے فرمایا کہ میں نے عرض کیا : یارسول اللہ ! کیا ہم اپنے رب کو دیکھیں گے ؟ آپ نے فرمایا : ہاں کیا تمہیں (دن میں ) سورج اور رات جب چودہویں کا چاند دیکھنے میں کوئی شک ہوتا ہے ہم نے عرض کیا : نہیں آپ نے فرمایا : اپنے رب کے دیکھنے میں بھی تمہیں کوئی شک نہیں ہونا چاہے۔
اس مجلس میں ہر شخص سے اللہ تعالیٰ گفتگو فرمائے گا یہاں تک کہ ان میں سے ایک سے اللہ تعالیٰ فرمائیں گے : ابن
فلاں ! فلاں دن یاد ہے تم نے یہ یہ کہا تھا ؟ تو اللہ تعالیٰ اسے اس کی دنیا والی کچھ بےوفائیاں یاد دلائے گا وہ عرض کرے گا میرے رب ! کیا تو نے میری مغفرت نہیں فرمادی ؟ اللہ تعالیٰ فرمائین گے کیوں نہیں ! میری مغفرت کی وسعت سے ہی تم یہاں رک پہنچے ہو وہ لوگ اسی حال میں ہوں گے کہ ایک بادل اس اوپر سے ڈھانپ لے گا اور ان پر ایسی خوشبوبر سے گی کہ انھوں نے کبھی نہیں سونگھی ہوگی اللہ تعالیٰ کی فرمائیں گے جو میں نے عزت و توقیر کا سامان تمہارے لیے تیار کررکھا ہے اس کی طرف آؤ جو تمہیں پسند ہولے لو ! تو ہم ایسے بازار میں آئیں گے جسے فرشتوں نے گھیر رکھا ہوگا اس جیسا کسی نے نہیں دیکھا ہوگا۔ نہ کانوں نے سنا اور نہ دلوں میں اس کا خیال آیا ہوگا تو جو چیز ہمیں پسند ہوگی اٹھوالی جائے گی اس بازار میں خریدو فروخت نہیں ہوگی۔ اس بازار میں جنتی ایک دوسرے سے ملیں گے اونچی منزل والا شخص اپنے سے کم درجہ سے ملے گا۔ اگرچہ ان میں کوئی کم درجہ نہیں ہوگا۔ تو اسے اس کا لباس اچھا لگے گا ابھی اب کی بات ختم نہیں ہونے پائے گا کہ اس پر اس سے اچھا لباس آجائے گا یہ اس لیے کہ جنت میں کوئی بھی غم گین نہیں ہوگا پھر ہم اپنے گھروں کا رخ کریں گے وہاں ہم سے ہماری بیویاں ملیں گی وہ کہیں گی : خوش آمدید ! آپ میں تو پہلے سے زیادہ خوبصورتی آگئی ہم کہیں گے : آج ہم اپنے رب تعالیٰ سے مل بیٹھے تھے تو ہمارے لائق تھا کہ جیسے ہم وہاں تھے اسی طرح لوٹتے۔ (ترمذی ابن ماجہ عن ابوہریرہ )
کلام :۔۔۔ ضعیف ابن ماجہ ٩٤٧ ضعیف الجامع ١٨٣١

39296

39283- "أكثر أهل الجنة البله2 " البزار - عن أنس".
٣٩٢٨٣۔۔۔ زیادہ ترجتنی وہ لوگ ہوں گے جو بھولے بھالے ہیں۔ (ابزار عن انس) کلام :۔۔۔ اسنی المطالب ٢٤٣ التذکرۃ ١٧

39297

39284- "أكثر خرز أهل الجنة العقيق." حل - عن عائشة".
٣٩٢٨٤۔۔۔ جنتی لوگوں کے زیادہ ترموتی عقیق کے ہوں گے۔ (حلیۃ الاولیاء عن عائشہ)
کلام :۔۔۔ تذکرۃ الموضوعات ١٥٨ التزیہ ج ٢ ص ٢٧٦

39298

39285- "إذا استقر أهل الجنة في الجنة اشتاق الإخوان بعضهم إلى بعض فيسير سرير ذا إلى سرير ذا إلى سرير ذا حتى يلتقيا فيتكئ ذا ويتكئ ذا فيحدثان ما كان بينهما في دار الدنيا فيقول: يا أخي! تذكر يوم كنا في دار الدنيا في مجلس كذا فدعونا الله عز وجل فغفر لنا." أبو الشيخ في العظمة، حل والبيهقي في البعث - عن أنس".
٣٩٢٨٥۔۔۔ جب جنتی جنت میں ٹھہر جائیں گے تو بھائی ایک دوسرے سے ملنے کی خواہش کریں گے تو اس کا تخت اس کی طرف چل پڑے گا اور اس کا تخت اس کی جانب رواہ ہوجائے گا یہاں تک کہ دونون کہ دونوں کی ملاقات ہوگی تو یہ اور وہ دونوں ٹیک لگا کر باتیں کریں گے جو دنیا میں ان کے درمیان ہوتیں۔ (ان میں سے ایک) کہے گا : میرے بھائی ! یاد ہے ہم نے دنیا کے گھر میں ایک مجلس میں بیٹھ کر اللہ تعالیٰ سے دعا کی تھی سو (آج) اس نے ہمیں بخش دیا۔ (ابوالشیخ فی العظمۃ، حلیۃ، ضلیۃ الاولیاء والبیھقی فی البعث عن انس)
کلام :۔۔۔ ضعیف الجامع : ٣٥٩ الضعیفتہ ٢٣٢١

39299

39286- "إن الله تعالى يتجلى لأهل الجنة في مقدار كل يوم جمعة على كثيب كافور أبيض". "خط - عن أنس".
٣٩٢٨٦۔۔۔ اللہ تعالیٰ ہر جمعہ کی مقدار جنتیوں کے لیے کافر کے سفید ٹیلے پر تجلی فرمائے گا۔ (خطیب عن انس)
کلام :۔۔۔ ضعیف الجامع ١٢٩٤ الکشف الالہٰی ٢١٥

39300

39287- "إن الله تعالى يقول لأهل الجنة: يا أهل الجنة! فيقولون: لبيك ربنا وسعديك، فيقول: هل رضيتم؟ فيقولون: وما لنا لا نرضى وقد أعطيتنا ما لم تعط أحد من خلقك؟ فيقول: ألا أعطيكم أفضل من ذلك؟ فيقولون: يا رب! وأي شيء أفضل من ذلك؟ فيقول: أحل عليكم رضواني فلا أسخط عليكم بعده أبدا." حم، ق1 ت - عن أبي سعيد".
٣٩٢٨٧۔۔۔ اللہ تعالیٰ جنتیوں سے کہے گا : اے جنت والو ! وہ عرض کریں گے ! ہمارے رب ! ہم حاضر ہیں اور ہماری سعادت ہے اللہ تعالیٰ فرمائے گا : کیا تم راضی ہوگئے ؟ وہ عرض کریں گے ہم کیسے راضی نہ ہوں جبکہ آپ نے ہمیں وہ کچھ عطا کیا جو اپنی مخلوق میں سے کسی کو عطا نہیں کیا ؟ اللہ تعالیٰ فرمائیں گے : کیا میں تمہیں اس سے افضل نعمت نہ دوں ؟ وہ عرض کریں گے : ہمارے رب ! اس سے افضل کیا چیز ہے ؟ اللہ تعالیٰ فرمائے گا : میں نے تمہارے لیے اپنی رضا مندی جائز کردی اب اس کے بعد کبھی تم سے ناراض نہیں ہوں گا۔ (مسند احمد، بخاری ترمذی عن ابی سعید)

39301

39288- "إن الرجل إذا نزع ثمرة من الجنة عادت مكانها أخرى." طب - عن ثوبان".
٣٩٢٨٨۔۔۔ آدمی جب جنت کا ایک پھل توڑے گا تو دوسرا اس کی جگہ لگ جائے گا۔ (طبرانی فی الکبیر عن ثوبان)
کلام : ضعیف الجامع ١٤٤٦

39302

39289- "إن الرجل من أهل عليين ليشرف على أهل الجنة فتضيء الجنة لوجهه كأنها كوكب دري." د - عن أبي سعيد".
٣٩٢٨٩۔۔۔ علین کا ایک شخص جنتیوں کو جھانک کر دیکھے گا تو جنت ایسے روشن ہوجائے گی جیسے وہ چمکتا ستارا ہے۔ (ابوداؤد عن ابی سعید)
کلام :۔۔۔ ضعیف ابی دواؤد ٨٥٧، ضعیف الجامع ١٤٦٢

39303

39290- "إن الرجل من أهل الجنة ليعطى قوة مائة رجل في الأكل والشرب والشهوة والجماع، حاجة أحدهم عرق يفيض من جلده فإذا بطنه قد ضمر." طب - عن زيد بن أرقم".
٣٩٢٩٠۔۔۔ ایک جنتی آدمی کو کھانے پینے شہوت اور جماع کی طاقت (دنیا کے) سو آدمیوں کے برابر دی جائے گی ان میں سے کسی کی (قضائے) حاجت پیسنہ ہوگا جو جلد سے نکلے گا پھر اس کا پیٹ پتلا ہوجائے گا۔ (طبرانی فی الکبیر عن زید بن ارقم)

39304

39291- "يعطى المؤمن في الجنة قوة مائة في النساء." ت2 حب - عن أنس".
٣٩٢٩١۔۔۔ ایک جنتی کو سو کی طاقت عورتوں کے بارے میں دی جائے گی۔ (ترمذی ابن حبان عن انس)

39305

39292- " إن أدنى أهل الجنة منزلة لمن ينظر إلى جنانه وأزواجه ونعمه وخدمه وسرره مسيرة ألف سنة، وأكرمهم على الله من ينظر إلى وجهه غدوة وعشية." ت - عن ابن عمر"
٣٩٢٩٢۔۔۔ کم سے کم درجہ والا جنتی اپنی جنتی بیویوں خدمت گاروں اور بیٹوں کو ہزار سال تک دیکھتا رہے گا ان میں اللہ کے نزدیک سب سے عزت مندوہ ہوگا جو صبح وشام اللہ تعالیٰ کا دیدار کرے گا۔ (ترمذی عن ابن عمر)

39306

39293- "إن أدنى أهل الجنة منزلا لرجل له دار من لؤلؤة واحدة منها غرفة وأبوابها." هناد في الزهد - عن عبيد بن عمير مرسلا".
٣٩٢٩٣۔۔۔ ادنی مقام والا جنتی بھی ایک ایسے گھر کا مالک جو ایک موتی سے بنا ہوگا اسی سے اس کے کمرے اور دروازے ہوں گے۔ (ھناد فی الزھد عن عبدبن عمری مرسلا)
کلام :۔۔۔ ضعیف الجامع ١٤٨٠

39307

39294- "إن أهل الجنة يأكلون فيها ويشربون ولا يتفلون ولا يبولون ولا يتغوطون ولا يمتخطون ولكن طعامهم ذلك جشاء ورشح كرشح المسك يلهمون التسبيح والتحميد كما يلهمون النفس." حم، م، د - عن جابر"
٣٩٢٩٤۔۔۔ اہل جنت جنت میں کھائیں پیئں گے نہ تھوکیں نہ پیشاب کریں نہ پاخانہ کریں اور نہ ناک سنکیں گے لیکن ان کا کھانا اس ڈکار سے ہضم ہوجائے گا اور مشک کے چھڑکاؤ جیسا چھڑکاؤ ہوگا انھیں تسبیح وتحمید کا ایسے ہی الہام ہوگا جیسے سانس کا الہام ہوتا ہے۔ (مسند احمد، مسلم، ابوداؤد عن جابر)

39308

39295- "إن أهل الفردوس يسمعون أطيط العرش." ابن مردويه عن أبي أمامة".
٣٩٢٩٥۔۔۔ جنت الفردوس والے عرش کے چرچرانے کی آواز سنیں گے۔ (ابن مردویہ عن ابی امامۃ)
کلام :۔۔۔ ضعیف الجامع ١٨٣٧

39309

39296- "إن أهل الجنة إذا جامعوا نساءهم عادوا أبكارا." طص عن أبي سعيد".
٣٩٢٩٦۔۔۔ جنتی جب اپنی بیویوں سے ہم بسترہوں گے تو وہ پھر سے دوشیزہ ہوجائیں گی۔ (طبرانی فی الصغیر عن ابی سعید)
کلام :۔۔۔ ضعیف الجامع : ١٨٣٠

39310

39297- "إن للمؤمن في الجنة لخيمة من لؤلؤة واحدة مجوفة، طولها ستون ميلا للمؤمن فيها أهلون يطوف عليهم المؤمن فلا يرى بعضهم بعضا." م - عن أبي موسى"
٣٩٢٩٧۔۔۔ جنت میں مومن کے لیے ایک خول دار موتی کا خیمہ ہوگا جس کی لمبائی ساٹھ میل ہوگی جسا میں مومن کے گھرانے کے لوگ ہوں گے مومن ان کے پاس آئے گا تو وہ لوگ ایک دوسرے کو نہ دیکھ سکیں گے۔ (مسلم عن ابی موسیٰ )

39311

39298- "الخيمة درة مجوفة، طولها في السماء ستون ميلا، في كل زاوية منها للمؤمن أهل لا يراهم الآخرون." ق - عن أبي موسى"
٣٩٢٩٨۔۔۔ خیمہ خول دار موتی کا ہوگا جس کی لمبائی آسمان میں (بلند کے لحاظ) ساٹھ میل ہوگی ہر گوشے میں مومن کے گھر والے ہوں گے جو ایک دوسرے کو نظر نہیں آئیں گے۔ (مسلم عن ابی موسیٰ )

39312

39299- "إن أدخلت الجنة أتيت بفرس من ياقوتة له جناحان فحملت عليه ثم طار بك حيث شئت." ت - عن أبي أيوب"
٣٩٢٩٩۔۔۔ اگر تم جنت میں داخل کیے گئے تو تمہارئ پاس یا قوت کا ایک گھوڑا لایا جائے جس کے دوپرہوں گے اس پر تمہیں سوار کیا جائے گا وہ تمہیں لے کر جہاں تم چاہو گے اڑے گا۔ (ترمذی عن ابی ایوب)
کلام :۔۔۔ ضعیف الجامع : ١٢٨٧

39313

39300- "أهل الجنة عشرون ومائة صف، وثمانون منها من هذه الأمة وأربعون من سائر الأمم." حم، ت هـ، حب، عن بريدة؛ طب - عن ابن عباس وابن مسعود وعن أبي موسى".
٣٩٣٠٠۔۔۔ جنتیوں کی ایک ١٢٠ سوبیس صفیں ہوں گی جن میں سے اسی امت کی اور چالیس دیگر امتوں کی ہوں گی۔ (مسند احمد ترمذی ابن ماجہ ابن ماجہ ابن حبان عن بریدۃ طبرانی فی الکبر عن ابن عباس وابن مسعود وعن ابی موسیٰ )

39314

39301- "أهل الجنة جرد مرد كحل لا يفنى شبابهم ولا تبلى ثيابهم." ت - عن أبي هريرة
٣٩٣٠١۔۔۔ جنتی فالتو بالوں سے صاف نوعمر اور ان کی آنکھیں سرنگین ہوں گی جن کی نہ جوانی ختم ہوگی اور نہ ان کے کپڑے پرانے ہوں گے۔ (ترمذی عن ابوہریرہ )

39315

39302- "أول زمرة تدخل الجنة يوم القيامة صورة وجوههم - على مثل صورة القمر ليلة البدر، والزمرة الثانية على لون أحسن كوكب دري في السماء، لكل رجل منهم زوجتان، على كل زوجة سبعون حلة، يرى مخ ساقها من ورائها." حم، ت - عن أبي سعيد"
٣٩٣٠٢۔۔۔ جنت میں جو پہلا ھروہ جائے گا ان کے چہرے چودہوں کے چاند کی طرح ہوں گے اور دوسرے گروہ کا رنگ آسمانی چمکتے ستارے سے بڑھ کر اچھا ہوگا ان میں سے ہر شخص کی دوبیویاں ہوں گی ہر بیوی پر سترجوڑے ہوں گے اس کی پنڈلیوں کا گردا باہر نظر آئے گا۔ (مسنداحمد ، ترمذی عن ابی سعید)

39316

39303- "أول شيء يأكله أهل الجنة زيادة كبد الحوت." الطيالسي - عن سمرة وعن أنس".
٣٩٣٠٣۔۔۔ جنتی سب سے پہلے جو چیز کھائیں گے وہ مچھلی کے جگر کا ٹکڑا ہوگا۔ (ابوداؤد الطیالسی عن سمرۃ وعن انس)

39317

39304- "أولاد المشركين خدم أهل الجنة." طس - عن سمرة وعن أنس".
٣٩٣٠٤۔۔۔ مشرکین کی (نابالغ) اولاد جنتیوں کے خادم ہوں گے۔ (طبرانی فی الاوسط عن سمرۃ وعن انس)
کلام :۔۔۔ النوافح ٤٠٧

39318

39305- "إني سألت ربي أولاد المشركين فأعطانيهم خدما لأهل الجنة، لأنهم لم يدركوا ما أدرك آباؤهم من الشرك، ولأنهم في الميثاق الأول." الحكيم - عن أنس".
٣٩٣٠٥۔۔۔ میں نے اللہ تعالیٰ سے مشرکین کی اولاد کا سوال کیا تو اللہ تعالیٰ نے مجھے مجھے وہ جنتیوں کی خدمت کے لیے عطا کردیے کیونکہ جو شرک ان کے آباء (ماں باپ) نے کیا اسے انھوں نے پایا اور کیونکہ وہ پہلے عہد۔ (الست بربکم میں تھے) ۔ (الحکیم عن انس)
کلام :۔۔۔ ضعیف الجامع : ٢٠٨٨

39319

39306- "سألت ربي فأعطاني أولاد المشركين خدما لأهل الجنة، وذلك أنهم لم يدركوا ما أدرك آباؤهم من الشرك ولأنهم في الميثاق الأول." أبو الحسن بن ملة في أماليه - عن أنس".
٣٩٣٠٦۔۔۔ میں نے اپنے رب سے سوال کیا تو مجھے مشرکین کے بچے جنتیوں کی خدمت کے لیے عطاکرد ہے اور یہ اس وجہ سے کہ انھوں نے اپنے ماں باپ کا شرک نہیں پایا اور وہ پہلے وعدہ میں تھے۔ (ابوالحسن بن ملہ فی امالیہ عن انس)
کلام :۔۔۔ ضعیف الجامع ٣٢٢٥

39320

39307- "ذراري المسلمين يوم القيامة تحت العرش شافع ومشفع من لم يبلغ ثنتي عشر سنة، ومن بلغ ثلاث عشرة سنة فعليه وله." أبو بكر في الغيلانيات وابن عساكر - عن أبي أمامة".
٣٩٣٠٧۔۔۔ مسلمانوں کے بچے قیامت کے روز عرش تلے ہوں گے جو بارہ سال سے کم ہوں گے وہ شفاعت کریں گے اور ان کی شفاعت قبول کی جائے گی اور جو تیرہ سال کا ہوگیا تو وہ مکلف ہے (یعنی اس سے بازپرس ہوتی ہے) ۔ (ابوبکر فی الغلانیات وابن عساکر عن ابی مامۃ)
کلام :۔۔۔ الجامع المصنف ١٣ ضعیف الجامع : ٣٠٤١

39321

39308- "ذراري المسلمين عصافير خضر في شجر الجنة، يكفلهم أبوهم إبراهيم." ص - عن مكحول مرسلا".
٣٩٣٠٨۔۔۔ مسلمانوں کے بچے جنت کے درختوں پر سبز چڑیوں کی صورت میں ہوں گے (ان کی تربیت ان کی والد ابراہیم (علیہ السلام) کریں گے۔ (سعید بن منصور عن مکحول مرسلا)
کلام :۔۔۔ ضعیف الجامع : ٣٠٤٠

39322

39309- "ذراري المسلمين يكفلهم إبراهيم." أبو بكر بن داود في البعث - عن أبي هريرة".
٣٩٣٠٩۔۔۔ مسلمانوں کے (فوت شدہ) بچوں کی کفالت ابراہیم (علیہ السلام) کریں گے (ابوبکر بن داؤد فی البعث عن ابوہریرہ

39323

39310- "أطفال المؤمنين في جبل في الجنة، يكفلهم إبراهيم وسارة." ص - عن سليمان موقوفا".
٣٩٣١٠۔۔۔ مومنوں کی بچے جنت کی پہاڑ پر ہوں گے ابراہیم اور سارہ علیھا السلام ان کی کفالت کریں گے۔ (سعید بن منصور عن سلیمان موقوفا)

39324

39311- "باب أمتي الذي يدخلون منه الجنة عرضه مسيرة الراكب المجود ثلاثا، ثم ليضغطون عليه حتى تكاد مناكبهم تزول."ت - عن ابن عمر"
٣٩٣١١۔۔۔ میری امت جنت کی جس دروازے سے داخل ہوگی اس کی چوڑائی عمدہ گھوڑے کے سوار کی تین روزہ مسافت ہے۔

39325

39312- "كل أهل الجنة يرى مقعده من النار فيقول: لولا أن الله هداني! فيكون له شكرا، وكل أهل النار يرى مقعده من الجنة فيقول: لو أن الله هداني! فيكون عليه حسرة." حم، ك - عن أبي هريرة"
٣٩٣١٢۔۔۔ ہر جنتی اپنا جہنم والا ٹھکانا دیکھ کر کہے گا : اگر اللہ نے مجھے ہدایت نہ دی ہوتی تو پس وہ اس کے شکر کا سبب ہے اور جہنمی اپنا جنت والا ٹھکانا دیکھ کہے گا : کاش اللہ تعالیٰ مجھے ہدایت دیتا تو وہ اس کیلئے حسرت کا باعث ہے (مسند احمد حاکم عن ابوہریرہ )

39326

39313- "دخلت الجنة فإذا أكثر أهلها البله." ابن شاهين في الأفراد وابن عساكر - عن جابر".
٣٩٣١٣۔۔۔ (معراج کی رات) میں جنت میں داخل ہوا تو مجھے اکثر جنتی بھولے بھالے نظر آئے۔ (ابن شاھین فی الافرادوابن عساکر عن جابر)
کلام :۔۔۔ ذخیرۃ الحفاظ ٢٨٧٧ ضعیف الجامع ٢٩٥٩

39327

39314- "كل نعيم زائل إلا نعيم أهل الجنة، وكل هم منقطع إلا هم أهل النار، وإذا عملت سيئة فاتبعها حسنة." ابن لال عن أنس".
٣٩٣١٤۔۔۔ ہر نعمت ختم ہوگی جنتیوں کی نعمت باقی رہے گی ہر غم ختم ہوجائے گا صرف جہنیموں کی مصیبت باقی رہے گی جو تجھ سے کوئی گناہ ہوجائے اس کے بعد نیکی کرلیا کر۔ (ابن لال عن انس)

39328

39315- "لو أن امرأة من نساء أهل الجنة أشرفت إلى الأرض لملأت الأرض من ريح المسك ولأذهبت بضوء الشمس والقمر." طب والضياء - عن سعيد بن عامر".
٣٩٣١٥۔۔۔ اگر کوئی عورت زمین میں جھانک دے تو زمین مشک کی خوشبو سے بھرجائے اور سورج کی روشنی ماند پڑجائے۔ (طبرانی فی الکبیر والضیاء عن سعید بن عامر)
کلام :۔۔۔ ضعیف الجامع، ٤٨٠١

39329

39316- "ليدخلن الجنة من أمتي سبعون ألفا - سبعمائة ألف - متماسكون آخذ بعضهم بعضا لا يدخل أولهم حتى يدخل آخرهم، وجوههم على صورة القمر ليلة البدر." ق - عن سهل بن سعد"
٣٩٣١٦۔۔۔ میری امت کے سات لاکھ ستر ہزار ایک دوسرے کو پکڑ کر جنت میں داخل ہوں گے جب تک پچھلے داخل نہیں ہولیتے پہلے داخل نہیں ہوں گے ان کے چہرے چودھویں کے چاند جیسے ہوں گے۔ (مسلم عن سھل بن سعد)

39330

39317- "ما من أحد يدخله الله الجنة إلا زوجه ثنتين وسبعين زوجة: ثنتين من الحور العين، وسبعين من ميراثه من أهل النار، ما منهن واحدة إلا ولها قبل شهي وله ذكر لا ينثني". هـ - عن أبي أمامة"
٣٩٣١٧۔۔۔ جسے اللہ تعالیٰ جنت میں داخل کرے گا تو اس کی بہتر عورتوں سے شادی کرے گا جن میں سے دوحورعین ہوں گی اور ستر (اس کے) جہنمی لوگوں سے اس کی میراث ہوں گی ان میں سے ہر ایک کی خواہش کرنے والی اندام نہانی اور اس مرد کا نہ مڑنے والا عضوتناسل ہوگا۔ (ابن ماجہ عن ابی امامۃ)
کلام :۔۔۔ ضعیف ابن ماجہ ٩٤٨، ذخیرۃ الحفاظ ٤٨٦٢)

39331

39318- "من يدخل الجنة ينعم فيها، ولا يبأس ولا تبلى ثيابه ولا يفنى شبابه." م - عن أبي هريرة"
٣٩٣١٨۔۔۔ جو جنت میں جائے گا خوش عیش ہوگا تنگ حال میں ہوگا نہ اس کے کپڑے پرانے ہوں گے اور نہ جوانی ختم ہوگی۔ (مسلم عن ابوہریرہ )

39332

39319- "النبي في الجنة، والشهيد في الجنة، والمولود في الجنة، والوئيد في الجنة." حم، د - عن رجل".
٣٩٣١٩۔۔۔ نبی، شہید، نوازئیدہ بچہ اور زندہ درگور کی گئی لڑکی جنت میں جائے گی۔ (مسنداحمد ، ابوداؤد عن رجل)
کلام :۔۔۔ ضعیف الجامع ٥٩٨٥

39333

39320- "النبيون والمرسلون سادة أهل الجنة، والشهداء قواد أهل الجنة، وحملة القرآن عرفاء أهل الجنة." حل - عن أبي هريرة".
٣٩٣٢٠۔۔۔ انبیاء ورسل جنتیوں کے سردار ہوں گے اور شہداء جنتیوں کے قائدین ہوں گے اور قرآن کے حفاظ جنتیوں کے تعارف کے لیے ہوں گے۔ (حلیۃ الاولیاء عن ابوہریرہ )
کلام :۔۔۔ ضعیف الجامع : ٥٩٨٦، للآلی ج ١ ص ٢٦٥

39334

39321- "النوم أخو الموت ولا يموت أهل الجنة." هب - عن جابر".
٣٩٣٢١۔۔۔ نیند موت کی بہن (یعنی موت جیسی) ہے اور جنتی مریں گے نہیں۔ (بیھقی عن جابر)
کلام :۔۔۔ ذخیرۃ الحفاظ ٢٥١٩ المتناھیۃ ١٥٥٣

39335

39322- "إن أهل الجنة ليتراؤن أهل الغرف في الجنة من فوقهم كما ترون الكوكب في السماء." حم، ق - عن سهل ابن سعد".
٣٩٣٢٢۔۔۔ جنتی بالاخانوں کو ایسے دیکھیں گے جیسے (مشرق یا مغرب میں) چمکنے والے ستارے نظر آتے ہیں۔ (آپس میں ایک دوسرے پر فضیلت کی وجہ سے) (مسنداحمد مسلم عن سھل بن سعد)

39336

39323- "إن أهل الجنة ليتراؤن أهل الغرف من فوقهم كما تراؤن الكوكب الدري الغابر في الأفق من المشرق أو المغرب لتفاضل ما بينهم." حم، ق - عن أبي سعيد، ت - عن أبي هريرة"
٣٩٣٢٣۔۔۔ جنتی آپس میں ایک دوسرے پر فضیلت کی وجہ سے بالا خانوں والوں کو ایسے دیکھیں گے جیسے مشرق یا مغرب میں آسمان پر چمکتے ستارے نظر آتے ہیں۔ (مسند احمد مسلم عن ابی سعید ترمذی عن ابوہریرہ )

39337

39324- "إن أهل الجنة ليتزاورون على النجائب بيض كأنهن الياقوت، وليس في الجنة شيء من البهائم إلا الإبل والطير." طب عن أبي أيوب".
٣٩٣٢٤۔۔۔ جنتی ایسی عمدہ سواریوں ہر سوار ہو کر ایک دوسرے کی زیارت کریں گے جیسے وہ یاقوت ہیں اور جنت میں سوائے گھوڑے اور پرندے کے کوئی جانور نہیں ہوگا۔ (طبرانی فی الکبیر عن ابی ایوب)

39338

39325- "إن أهل الجنة يدخلون على الجبار كل يوم مرتين فيقرأ عليهم القرآن وقد جلس كل امرئ منهم مجلسه الذي هو مجلسه على منابر الدر والياقوت والزمرد والذهب والفضة بالأعمال، فلا تقر أعينهم قط كما تقر بذلك ولم يسمعوا شيئا أعظم منه ولا أحسن منه، ثم ينصرفون إلى رحالهم وقرة أعينهم ناعمين إلى مثلها من الغد." الحكيم - عن بريدة".
٣٩٣٢٥۔۔۔ جنتی روزانہ دربار رب جبار کے دربار میں حاضری دیا کریں گے اللہ تعالیٰ انھیں قرآن سنائیں گے ان میں سے ہر آدمی اعمال کے لحاظ سے اپنی مجلس نشت پر بیٹھے گا جو موتیوں یا قوت زمرسونے اور چاندی کے منبروں سے نبی ہوگی اس سے ان کی آنکھوں جتنی اس سے ٹھنڈی ہوں گی کسی چیز سے ٹھنڈی نہیں ہوں گی اس سے عظیم اور اچھی چیز انھوں نے کبھی نہیں سنی ہوگی اس کے بعد وہ اپنے اپنے مقامات پر اور آنکھوں کی ٹھنڈک کی طرف لوٹ جائیں گے اور آئندہ کے لیے انھیں ایسی ہی تند آئے گی۔ (الحکیم عن بریدۃ)
کلام :۔۔۔ ضعیف الجامع ١٨٣٤

39339

39326- "المؤمن إذا اشتهى الولد في الجنة كان حمله ووضعه وسنه في ساعة واحدة كما يشتهي." حم، ت، هـ، حب - عن أبي سعيد".
٣٩٣٢٦۔۔۔ مومن جب جنت میں بچے کی خواہش کرے گا تو اس کا حمل وضع حمل اور دانت وغیرہ سب ایک گھڑی میں ہوجائیں گے جیسا وہ چاہے گا۔ (مسند احمد ترمذی ابن ماجہ ابن حبان عن ابی سعید)

39340

39327- "أدنى أهل الجنة الذي له ثمانون ألف خادم واثنتان وسبعون زوجة، وينصب له قبة من لؤلؤ وزبرجد وياقوت كما بين الجابية وصنعاء." حم، ت، حب والضياء - عن أبي سعيد"
٣٩٣٢٧۔۔۔ کم سے کم درجہ جنتی کے اسی ہزار خدام اور بہتر بیویاں ہوں گی اور اس کے لیے موتی زبرجد اور یاقوت کا ایسا قبہ گنبد بنایا جائے گا جیسا جابیہ اور صنعاء کے درمیان ہے۔ (مسند احمد ترمذی ابن حبان والضیاء عن ابی سعید)
کلام :۔۔۔ ضعیف الترمذی ٤٦٦ ضعیف الجامع ٢٦٦

39341

39328- "إن يدخلك الله الجنة فلا تشاء أن تركب فرسا من ياقوتة حمراء تطير بك في الجنة حيث شئت إلا ركبت. "حم، ت - عن بريدة"
٣٩٣٢٨۔۔۔ اگر اللہ تعالیٰ تمہیں جنت میں داخل کرے تو جب تم چاہو گے کہ یاقوت کے سرخ گھوڑے پر سوار ہو اور وہ تمہیں جنت میں جہاں دل کرے اڑا کرلے جائے تو تم سوار ہوجاؤگے ۔ (مسند احمد ترمذی عن بریدۃ)
کلام :۔۔۔ ضعیف الجامع ١٣٩٢

39342

39329- "يدخل أهل الجنة الجنة جردا مردا مكحلين أبناء ثلاثين أو ثلاث وثلاثين." حم، ت - عن معاذ بن جبل".
٣٩٣٢٩۔۔۔ جنتی جنت میں صاف بدن نوعمر اور سرمگین آنکھوں والے تیس یا تینتیس سال کے ہو کر داخل ہوں گے۔ (مسند احمد ، ترمذی عن معاذ بن حبل)

39343

39330- "إن المرأة من نساء أهل الجنة ليرى بياض ساقها من وراء سبعين حلة حتى يرى مخها، وذلك بأن الله تعالى يقول: {كَأَنَّهُنَّ الْيَاقُوتُ وَالْمَرْجَانُ} فأما الياقوت فإنه حجر لو أدخلت فيه سلكا ثم استصفيته لرأيته من ورائه." ت - عن ابن مسعود".
٣٩٣٣٠۔۔۔ جنتی عورت کی پنڈلی کی سفیدی سترپردوں سے بھی نظر آئے گی بلکہ اس کی پنڈلی کا گودا بھی دکھائی دے گا یہ اس لیے کہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں : وہ گویا یاقوت اور مرجان کہیں سو یاقوت تو وہ پتھر ہے اگر تم اس میں (سوارخ کرکے) سفید دھاگی ڈالو پھر سے صاف کرلو تو اس کے آرپار دیکھ سکو گے۔ (ترمذی عن ابن مسعود)
کلام :۔۔۔ ضعیف ! ترمذی ، ٤٥٦ ضعیف الجامع : ١٧٧٦

39344

39331- "إن أول زمرة يدخلون الجنة على صورة القمر ليلة البدر، ثم الذين يلونهم على أشد كوكب دري في السماء إضاءة، لا يبولون ولا يتغوطون ولا يتفلون ولا يتمخطون، أمشاطهم الذهب ورشحهم المسك ومجامرهم الألوة وأزواجهم الحور العين، أخلاقهم على خلق رجل واحد على صورة أبيهم آدم ستون ذراعا في السماء." حم، ق، هـ- عن أبي هريرة"
٣٩٣٣١۔۔۔ پہلی جماعت جو جنت میں جائے گی ان کے چہرے چودہویں کے چاند کی طرح ہوں گے پھر ان کے بعد والے انتہائی چمکتے ستارے جیسے نہ انھیں پیشاب وپاخانہ آئے نہ تھوکیں سنکیں، ان کی کنگھیاں سونے کی چھڑکاؤ مشک کا اور دھونی عود بندی کی ان کی بیویاں حورعین ان کے اخلاق ایک طرح کے اپنے والد کی شکل و صورت پر ساٹھ گز لمبے ہوں گے۔ (مسند احمد مسلم ابن ماجہ عن ابوہریرہ )

39345

39332- "إذا دخل أهل الجنة الجنة يقول الله: هل تشتهون شيئا فأزيدكم؟ فيقول: ربنا! وما فوق ما أعطيتنا؟ فيقول: رضواني أكبر." ك - عن جابر".
٣٩٣٣٢۔۔۔ جب جنتی جنت م میں داخل ہوجائیں گے اللہ تعالیٰ فرمائیں گے کیا تمہیں کیسی چیز کی خواہش ہے جس کا میں اضافہ کردوں ؟ وہ عرض کریں گے : ہمارے رب جو کچھ آپ نے دیا اس سے بڑھ کر کیا ہوگا ؟ اللہ تعالیٰ فرمائیں گے : میری رضا مندی اسے بڑھ کر ہے۔ (حاکم عن جابر)

39346

39333- "إذا دخل الرجل الجنة سأل عن أبويه وزوجته وولده فيقال: إنهم لم يبلغوا درجتك وعملك، فيقول: يا رب؟ قد عملت لي ولهم، فيؤمر بالحاقهم به." طب - عن ابن عباس".
٣٩٣٣٣۔۔۔ آدمی جب جنت میں پہنچ جائے گا تو اپنے والدین اور بیوی کے بارے میں پوچھے گا اس سے کہا جائے گا : وہ ترے درجہ اور عمل تک نہیں پہنچے وہ عرض کرے گا : میرے رب ! میں نے اپنے لیے اور ان کے لیے عمل کیا تھا چنانچہ انھیں اس کے ساتھ مل جانے کا حکم دیا جائے گا۔ (طبرانی فی الکبیر عن ابی عباس)
کلام :۔۔۔ ضعیف الجامع ٤٨٥

39347

39334- "إن رجلا من أهل الجنة استأذن ربه في الزرع، فقال له: ألست فيما شئت؟ قال: بلى ولكن أحب أن أزرع، فبذر فبادر الطرف نباته واستواءه واستحصاده، فكان مثل أمثال الجبال؛ فيقول الله: دونك يا ابن آدم! فإنه لا يشبعك شيء." حم خ - عن أبي هريرة".
٣٩٣٣٤۔۔۔ ایک جنتی اپنے رب سے کاشتکاری کی اجازت طلب کرے گا اس سے کہا جائے گا کیا تجھے پسندیدہ چیزیں نہیں ملیں ؟ وہ کہے گا کیوں نہیں لیکن میں کاشتکاری چاہتا ہوں پھر وہ بیج ڈالے گا تو پلک جھپکنے سے پہلے اس کی فصل تیار کھڑی ہوگی اور وہیں کٹ جائے گی اور پہاڑوں جتنی ہوگی اللہ تعالیٰ فرمائیں گے : ابن آدم لو ! تمہیں کوئی چیز سیر نہیں کرسکتیں ۔ (مسند احمد بخاری عن ابوہریرہ )

39348

39335- "إن عليهم التيجان - يعني أهل الجنة - إن أدنى لؤلؤة منها لتضيء ما بين المشرق والمغرب." ت، ك - عن أبي سعيد".
٣٩٣٣٥۔۔ جنتیوں پر تاج ہوں گے اس کا چھوٹے سے چھوٹا موتی مشرق ومغرب کو روشن کردے گا (ترمذی، حاکم عن ابی سعید)

39349

39336- "إن في الجنة لسوقا يأتونها كل جمعة فيها كثبان المسك فتهب ريح الشمال فتحثو في وجوههم وثيابهم فيزدادوا حسنا وجمالا فيرجعون إلى أهليهم وقد ازدادوا حسنا وجمالا فيقول لهم أهلوهم: والله لقد ازددتم بعدنا حسنا وجمالا، فيقولون: وأنتم والله لقد ازددتم بعدنا حسنا وجمالا." حم، م - عن أنس"
٣٩٣٣٦۔۔۔ جنت میں ایک بازار لگے گا جہاں لوگ ہر جمعہ کو آئیں گے اس میں مچک کے ٹیلے ہوں گے بادشمالی چلے گی تو وہ اڑ کر ان کے مہنوں اور کپڑوں میں پڑجائے گی جس سے ان کا حسن و جمال دوبالا ہوجائے گا ہی دوہرے حسن و جمال کے ساتھ وہ اپنے گھر والوں کے پاس آئیں گے ان کے گھر والے ان سے کہیں گے اللہ کی قسم ! ہمارے بعد تم بھی زیادہ حسین و جمیل ہوگئے ہو۔ (مسند احمد، مسلم عن انس)

39350

39337- "إن في الجنة لسوقا ما فيها شراء ولا بيع إلا الصور من الرجال والنساء، فإذا اشتهى الرجل صورة دخل فيها." ت - عن علي"
٣٩٣٣٧۔۔۔ جنت میں ایک بازار ہے جس میں خریدو فروخت نہیں وہاں صرف مردوں عورتوں کی تصویریں ہوں گی آدمی جب کسی صورت کو پسند کرے گا اس میں داخل ہوجائے گا۔ (ترمذی عن علی)

39351

39338- "ألا أنبئك بأهل الجنة؟ الضعفاء المغلوبون." طب - عن ابن عمرو".
٣٩٣٣٨۔۔۔ کیا میں تمہیں جنتیوں کا نہ بتاؤں (کہ کون لوگ ہوں گے) کمزور اور مغلوب لوگ (طبرانی فی الکبیر عن ابن عمرو

39352

39339- "بينا أهل الجنة في نعيمهم إذ سطع لهم نور فرفعوا رؤسهم فإذا الرب قد أشرف عليهم من فوقهم فقال: السلام عليكم يا أهل الجنة؟ وذلك قوله عز وجل {سلام قولا من رب رحيم} فينظر إليهم وينظرون إليه فلا يلتفتون إلى شيء من النعم ما داموا ينظرون إليه حتى يحتجب عنهم ويبقى نوره وبركته عليهم في ديارهم". هـ والضياء - عن جابر".
٣٩٣٣٩۔۔۔ جنتی اپنی نعمتوں میں مشغول ہوں گے کہ ایک نور بلند ہوگا وہ اپنے سراٹھائیں گے تو اوپر سے رب انھیں دیکھ رہا ہوگا اللہ تعالیٰ فرمائے گا : اے جنتیوں تم پر سلام ہو ! یہ اللہ تعالیٰ کا وہی ارشاد ہے رب رحیم کی طرف سے سلام کی بات ہوگی چنانچہ وہ انھیں اور وہ اسے دیکھیں گے تو جب تک وہ اسے تک دیکھتے رہیں گے کسی نعمت کی طرف متوجہ نہیں ہوں گے یہاں تک کہ وہ خود ان سے اوجھل ہوجائے اور اس کا نور و برکت ان پر ان کے گھروں میں باقی رہے گی۔ (ابن ماجہ عن جابر)
کلام :۔۔۔ ضعیف ابن ماجہ ٣٣

39353

39340- "تكون الأرض يوم القيامة خبزة واحدة يتكفؤها الجبار بيده كما يتكفأ أحدكم خبزته في السفر نزلا لأهل الجنة." حم، ق - عن أبي سعيد".
٣٩٣٤٠۔۔۔ قیامت کے روز زمین ایک روٹی کی طرح ہوگی جسے جبار تعالیٰ ایسے پلٹے گا جسے تم میں سے کوئی سفر میں اپنی روٹی پلٹتا ہے جنتیوں کی مہمان نوازی کے لئے۔ (مسند بیھقی عن ابی سعید)

39354

39341- "كأن الناس لم يسمعوا القرآن حين يتلوه الله عليهم في الجنة." السجزي في الإبانة عن أنس".
٣٩٣٤١۔۔۔ جب اللہ تعالیٰ جنت میں قرآن پڑھیں گے ایسے لگے گا کہ لوگوں نے قرآن سناہی نہیں۔ (الجزی فی الابانۃ عن انس)

39355

39342- "كأن الخلق لم يسمعوا القرآن حين يسمعونه من الرحمن يتلوه عليهم يوم القيامة." فر عن أبي هريرة".
٣٩٣٤٢۔۔۔ قیامت کے روز جب رحمن تعالیٰ لوگوں کے سامنے کے قرآن پڑھے گا یوں لگے گا کہ لوگوں نے قرآن سناہی نہیں۔ (فردوس عن ابوہریرہ )

39356

39343- "لو أن ما يقل ظفر مما في الجنة بدا لتزخرفت له ما بين خوافق السماوات والأرض، ولو أن رجلا من أهل الجنة اطلع فبدا أساوره لطمس ضوء الشمس كما تطمس الشمس ضوء النجوم." حم، ت عن أبي سعيد".
٣٩٣٤٣۔۔۔ اگر جنت کا ناخن بھر کا حصہ ظاہر ہوجائے آسمان و زمین کے کنارے چمک اٹھیں گے اور اگر کوئی جنتی (دنیا کی طرف) جھانک دے اور اس کی کنگن سامنے ہوجائیں تو سورج کی روشنی ایسے ہی ماند پڑجائے جیسے سورج سے ستاروں کی روشنی ماند پڑجاتی ہے۔ (مسند احمد ترمذی عن ابی سعید)

39357

39344- "من مات من أهل الجنة من صغير أو كبير يردون بني ثلاثين في الجنة لا يزيدون عليها أبدا، وكذلك أهل النار." ت عن أبي سعيد".
٣٩٣٤٤۔۔۔ جو جنت کا اہل شخص چھوٹا یا بڑا اسے تیس سال کا جنت میں کردیا جاتا ہے جس سے زیادہ اس کی عمر نہیں ہوگی یہی حال جہنمیوں کا ہوگا۔ (ترمذی عن ابی سعید)
کلام :۔۔۔ ضعیف ا ترمذی ٤٦٧ ضعیف الجامع : ٥٨٥٦

39358

39345- "والذي نفسي بيده إن ارتفاعها كما بين السماء والأرض وإن ما بين السماء والأرض لمسيرة خمسمائة عام - يعني قوله تعالى: {وفرش مرفوعة} . "حم، ت، ن، حب - عن أبي سعيد".
٣٩٣٤٥۔۔۔ اس ذات کی قسم ! جس کے قبضہ قدرت میں میری جان ہے ان کی بلندی زمین و آسمان کے درمیان فلاں جنتی ہے اور زمین و آسمان کا درمیانی فاصلہ پانچ سو سال کا ہے آپ کی مراد اللہ تعالیٰ کا ارشاد وہاں بچھونے ہوں گے سے تھی۔ (مسند احمد ترمذی نسائی ابن حبان عن ابی سعید)
کلام :۔۔۔ ضعیف الجامع : ٦١٠٩

39359

39346- "لا يدخل الجنة أحد إلا أري مقعده من النار لو أساء ليزداد شكرا، ولا يدخل النار أحد إلا أرى مقعده من الجنة لو أحسن ليكون عليهم حسرة." خ - عن أبي هريرة".
مسنگ۔ کتاب کے اندر اس حدیث کا ترجمہ نہیں ہے۔

39360

39347- "يا عبد الله! إن يدخلك الله الجنة كان لك هذا وما اشتهته نفسك ولذت عينك." حم، ت - عن بريدة".
39347 ۔۔۔ اے عبداللہ ! اگر اللہ تعالیٰ تمہیں جنت میں داخل کرے تو تمہارے لیے یہ بھی ہوگا اور جو تمہارا دل چاہے اور آنکھوں کی لذت کا سامان ہوا۔ (مسند احمد ترمذی عن لبریدۃ)

39361

39348- "يأكل أهل الجنة فيها ويشربون، ولا يمتخطون ولا يتغوطون ولا يبولون، إنما طعامهم جشاء ورشح كرشح المسك، يلهمون التسبيح والحمد كما يلهمون النفس." حم، م، هـ عن جابر"
٣٩٣٤٦۔۔۔ اہل جنت جنت میں کھائیں گے نہ ناک سنکیں گے نہ دل وبراز کریں گے ان کا کھانا ڈکار (سے ہضم) ہوگا اور مشک کا چھڑکاؤ ہوگا انھیں تسبیح وتحمید کا ایسے الہام ہوگا جیسے سانس کا ہوتا ہے۔ (مسند احمد مسلم ابن ماجہ عن جابر)

39362

39349- "يخرج الله قوما من النار فيدخلهم الجنة." حم، ق عن جابر
٣٩٣٤٩۔۔۔ اللہ تعالیٰ ایک قوم کو جہنم سے نکال کر جنت میں داخل کرے گا۔ (مسند احمد مسلم عن جابر)

39363

39350- "يخرج من النار أربعة فيعرضون على الله فيلتفت أحدهم فيقول: أي رب! إذ أخرجتني منها لا تعدني فيها، فينجيه الله منها." م - عن أنس"
٣٩٣٥٠۔۔۔ جہنم سے چار آدمی نکال کر اللہ کے حضور پیش کیے جائیں گے ان میں سے ایک متوجہ ہو کر عرض کرے گا : اے میرے رب ! جب آپ نے مجھے وہاں سے نکال دیا تو دوبارہ لوٹائیں تو اللہ تعالیٰ اس سے اسے نجات دیدے گا۔ (مسلم عن انس)

39364

39351- "يدخل الجنة من أمتي زمرة وهم سبعون ألفا تضيء وجوههم إضاءة القمر ليلة البدر." ق - عن أبي هريرة"
٣٩٣٥١۔۔۔ میری امت کی ایک جماعت جنت میں جائے گی اور وہ ستر ہزار ہوں گے ان کے چہرے چودہویں کے چاند کی طرح چمک رہے ہوں گے۔ (مسلم عن ابوہریرہ )

39365

39352- "والذي نفسي بيده إنه ليرى بياض الأسود في الجنة من مسيرة ألف عام." طب - عن ابن عمر".
٣٩٣٥٢۔۔۔ اس ذات کی قسم ! جس کے قبضہ قدرت میں میری جان ہے جنت میں کالے کی سفیدی ہزار سال کے فاصلے سے نظر آئے گی۔ (طبرانی فی الکبیر عن ابن عمر)
کلام :۔۔۔ الاسرار المرفوعۃ ١٩٤

39366

39353- "لا يدخل الجنة أحد إلا بجواز "بسم الله الرحمن الرحيم، هذا كتاب من الله لفلان بن فلان، أدخلوه جنة عالية، قطوفها دانية". "عبد الرزاق وابن المنذر والشيرازي في الألقاب، طب وابن مردويه والخطيب - عن سلمان".
٣٩٣٥٣۔۔۔ ہر ایک بسم اللہ الرحمن الرحیم یہ فلاں بن فلاں کے لیے اللہ تعالیٰ کا خط ہے کے جو اسے جنت میں جائے گا اسے بلند جنت میں داخل کرو جس کے خوشے جھکے ہوئے ہیں۔ (عبدالرزاق وابن المنذر والشیرازی فی الالقاب طبرانی فی الکبیر وابن مردیہ والخطیب عن سلمان)
کلام :۔۔۔ ذخیرۃ الحفاظ ٦٣١٩ ذیل اللآلی ١٦٧

39367

39354- "أسفل أهل الجنة درجة لمن يقوم على رأسه عشرة آلاف خادم بيد كل خادم صفحتان: صفحة من ذهب، وصفحة من فضة، في كل واحد لون ليس في الأخرى، يأكل من آخرها مثل ما يأكل من أولها، يجد لآخرها من اللذة والطيب مثل ما يجد لأولها، ثم يكون ذلك رشح مسك وجشاء مسك، لا يبولون ولا يتغوطون ولا يمتخطون." حل - عن أنس".
٣٩٣٥٤۔۔۔ سب سے کم درجی جنتی وہ ہوگا جس کے سر پر دس ہزار خادم کھڑے ہوں گے ہر خادم کے ہاتھ میں دو پلیٹں ہوں گی ایک پلٹ سونے کی اور ایک چاندی کی ہر ایک کا رنگ دوسری سے مختلف ہوگا دوسری سے جو کھائے گا اسی طرح کی چیز پہلی سے کھائے گا جو لذت پہلی میں پائے گا وہ اسے دوسری سے محسوس ہوگئی پھر مشک کا چھڑکاؤ مشک کی ڈکار ہوگی نہ بول وبراز کریں گے اور نہ ناک سنکیں گے۔ (حلیۃ الاولیاء عن انس)

39368

39355- "إن الله تعالى لينزل لأهل الجنة يوم الجمعة في رمال من كافور." قط، أبو نعيم في الدلائل - عن ابن عباس عن عمر عن أبي بكر، قال أبو نعيم: تفرد به الحسين بن المبارك، قال ابن عدي: وهو منكر الحديث".
٣٩٣٥٥۔۔۔ اللہ تعالیٰ جمعہ کے روز جنتیوں کے لیے کافور کے ٹیلے پر نزول فرمائے گا۔ (دارقطنی ابونعیم فی الدلائل عن ابی عباس عن عمر عن ابی بکر قال ابونعیم تفردبی الحسن بن المبارک۔۔۔ قال ابن عدی وھو منکر الحدیث)

39369

39356- "إن الرجل ليتكيء في الجنة سبعين سنة قبل أن يتحول ثم تأتيه امرأة فتضرب على منكبيه فينظر وجهه في خدها أصغى من المرآة، وإن أدنى لؤلؤة عليها تضيء ما بين المشرق والمغرب فتسلم عليه، فيرد السلام ويسألها: من أنت؟ فتقول: أنا من المزيد وإنه ليكون عليها سبعون ثوبا أدناها مثل النعمان من طوبى فينفذها بصره حتى يرى مخ ساقها من وراء ذلك، وإن عليها التيجان إن أدنى لؤلؤة منها لتضيء ما بين المشرق والمغرب." حم، ع، حب، ص - عن أبي سعيد".
٣٩٣٥٦۔۔۔ آدمی جنت میں پہلو بدلے بغیر ستر سال تک ٹیک لگائے بیٹھا رہے گا پھر ایک عورت آکر اس کے کندھے پر تھپکی دے گی وہ اس کے چہرے پر نظر ڈالے گا جس کا رخسار آیئنے سے زیادہ صاف ہوگا اور اس کا ادنی موتی مشرق ومغرب کو روشن کردے چنانچہ وہ اسے سلام کرے گی وہ سلام کا جواب دے گا اور اس سے پوچھے گا : وہ کہے گی : میں مزید نعمت ہوں اس کے بدن پر ستر ہزار کپڑے ہوں گے کم سے کم نعمان کی طرح اچھے ہوں گے اس کی نگاہ ان کپڑوں سے گزرتی ہوئی اس کی پنڈلی کا گودار دیکھ لے گی اس کے سرپر تاج ہوگا جس کا ادنیٰ موتی مشرق ومغرب کو روشن کردے۔ (مسنداحمس ابویعلی ابن حبان سعید بن منصور عن ابی سعید)

39370

39357- "إن الرجل ليفتض في الغداة سبعين عذراء ثم ينشئهن الله تعالى أبكارا." الديلمي - عن أبي سعيد".
٣٩٣٥٧۔۔۔ ایم جنتی مرد صبح ستر دوشیزاؤں کو ثینہ کرے گا اور اللہ تعالیٰ پھر انھیں کنواریاں بنادے گا۔ (الدیلمی عن ابی سعید)

39371

39358- "دحاما دحاما لا مني ولا منية." ع، طب عد، ق في البعث - عن أبي أمامة أن رسول الله صلى الله عليه وسلم سئل: أيجامع أهل الجنة؟ قال - فذكره".
٣٩٣٥٨۔۔۔ حضرت ابوامامہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے پوچھا : گیا : کہ کیا جنتی صحبت کریں گے ؟ آپ نے فرمایا : وہ جماع کریں گے جس میں نہ مرد کی منی ہوگی اور نہ عورت کی۔ (ابویعلی طبرانی فی الکبیر ابن عدی الکامل بیھقی فی البعث عن ابی امامۃ)

39372

39359- "والذي نفسي بيده! إن الرجل من أهل الجنة ليعطى قوة مائة رجل من المطعم والمشرب والشهوة والجماع: قيل: فإن الذي يأكل ويشرب يكون له الحاجة! قال: حاجة أحدهم عرق يفيض من جلودهم مثل ريح المسك فإذا البطن قد ضمر." حم وهناد بن حميد والدارمي، ع، حب، طب، ص - عن زيد بن أرقم".
٣٩٣٥٩۔۔۔ اس ذات کی قسم ! جس کے قبضہ قدرت میں میری جان ہے ! کہ ایک جنتی کو سو آدمیوں کی کھانے پینے شہوت اور جماع کی طاقت دی جائے گی کسی نے عرض کیا : جو کھاتا پیتا ہے اسے (قضائے) حاجت کی ضرورت ہوتی ہے آپ نے فرمایا : ان کی قضائے حاجت یوں ہوگی کہ ان کے بدنوں سے ایک پسینہ مشک کی خوشبو کی طرح ہے نکلے گا جس سے پیٹ ہلکا ہوجائے گا۔ (مسند احمد وھناد بن حمید والدارمی ابویعلی ابن حبان طبرانی فی الکبیر سعید بن منصور عن زید بن ارقم)

39373

39360- "والذي نفسي بيده! إن الرجل من أهل الجنة ليفضي في الغداة الواحدة إلى مائة عذراء." هناد - عن ابن عباس".
٣٩٣٦٠۔۔۔ اس ذات کی قسم ! جس کے قبضہ قدرت میں میری جان ہے ایک جنتی آدمی صبح کی پہلی گھڑی میں سو کنواریوں سے ہمبستر ہوگا۔ (ھناد عن ابن عباس)

39374

39361- "يعطى المؤمن في الجنة قوة كذا وكذا من الجمال، قيل: يا رسول الله، أو يطيق ذلك؟ قال: يعطى قوة مائة." ت: صحيح غريب - عن ابن عباس".
٣٩٣٦١۔۔۔ جنت میں مومن کو اتنی جماع کی طاقت دی جائے گی کسی نے عرض کیا : یارسول اللہ ! کیا وہ اس کی طاقت رکھے گا ؟ آپ نے فرمایا : اسے سو آدمیوں کی طاقت دی جائے گی۔ (ترمذی صحیح غریب عن ابی عباس)

39375

39362- "يعطى الرجل منهم من القوة الواحدة أكثر من سبعين منكم." ابن السكن وابن منده وأبو نعيم، هب والخطيب في المؤتلف - عن خارجة بن جزء العذري قال: سمعت رجلا بتبوك يقول: يا رسول الله! أيباضع أهل الجنة؟ قال - فذكره".
٣٩٣٦٢۔۔۔ ان میں سے ایک شخص کو تمہارے ستر سے زائد آدمیوں کی طاقت دی جائے گی۔ (ابن السکن وابن مندہ وابو نعیم بیہقی فی شعب الایمان والخطیب فی المؤتلف عن خارجہ بن ھزء العذری فرماتے ہیں ہم نے تبوک میں ایک شخص سے سنا وہ کہہ رہے تھے یا رسول اللہ ! کیا جنتی صحبت کریں گے ؟ اس پر آپ نے فرمایا)

39376

39363- "إذا أدخل الله أهل الجنة الجنة وأهل النار النار قال: يا أهل الجنة! كم لبثتم في الأرض عدد سنين؟ قالوا: لبثنا يوما أو بعض يوم، قال: نعما اتجرتم في يوم أو بعض يوم رضواني وجنتي! امكثوا خالدين مخلدين، ثم يقول: يا أهل النار! كم لبثتم في الأرض عدد سنين؟ قالوا: لبثنا يوما أو بعض يوم، قال: بئسما اتجرتم في يوم أو بعض يوم غضبي وسخطي! امكثوا فيها خالدين مخلدين، فيقولون: {ربنا أخرجنا منها فإن عدنا فإنا ظالمون} فيقول {اخسئوا فيها ولا تكلمون} فيكون ذلك آخر عهدهم بكلام ربهم." أبو بكر محمد بن إبراهيم الإسماعيلي عن أيفع الكلاعي، وله صحبة، قال ابن كثير: غريب، والظاهر أنه منقطع".
٣٩٣٦٣۔۔۔ اللہ تعالیٰ جب جنتیوں کو جنت میں اور جہنمیوں کو جہنم میں پہنچادے گا فرمائے گا : اے جنتیو ! زمین میں تم کتنے سال رہے ؟ وہ عرض کریں گے دن یا آدھا دن ! اللہ تعالیٰ فرمائیں گے تم نے ایک دن یا آدھے دن میں میری رضا مندی اور جنت کی بہترین تجارت کی اب ہمیشہ کے لیے ٹھہرے رہو ! پھر فرمائے گا : اے جہنمیوں تم زمین پر کتنے سال رہے ہو ؟ وہ عرض کریں گے : دن یا آدھا دن فرمائے گا : ایک یا آدھے دن میں تم نے میری ناراضگی اور غضب کی میری تجارت کی اب ہمیشہ کے لیے ٹھہرے رہو ! وہ عرض کریں گے ہمارے رب ! ہمیں یہاں سے نکال دے پھر ہم نے ایسا کیا تو ہم ظالم ہوں گے اللہ تعالیٰ فرمائے گا : اس میں دفع ہوجاؤ اور مجھ سے بات نہ کرو تو یہ ان کے رب سے ان کی آخری بات ہوگی۔ ابوبکر محمد بن ابراھیم الاسماعیلی عن ابع الکلاعی ولہ صحبۃ قال : ابن کثیر : غریب والظاھرانہ منقطع)

39377

39364- "إذا دخل أهل الجنة الجنة مر رجل فيقول: يا رب! ائذن لي في الزرع، فقال الله له: هذه الجنة كل منها حيث شئت، فقال: يا رب! ائذن لي في الزرع، فيأذن له فيبذر حبة فلا يلتفت حتى تعود كل سنبلة طولها اثنتي عشرة ذراعا ثم لا يبرح مكانه حتى يكون منه ركام أمثال الجبال." أبو الشيخ في العظمة - عن أبي هريرة".
٣٩٣٦٤۔۔۔ جب جنتی جنت میں داخل ہوجائیں گے تو ایک شخص گزرکر کہے گا : اے میرے رب ! مجھے کاشتکاری کی اجازت دیجئے ! اللہ تعالیٰ اس سے فرمائیں گے ! یہ وری جنت۔ (پڑی) ہے جہاں سے جی چاہے کھاؤ ! وہ عرض کرے گا : میرے رب ! مجھے کاشتکاری کی اجازت دیجئے ! چنانچہ اسے اجازت دی جائے گی پھر وہ بیج ڈالے گا تو تھوڑی دیر بعد ہر بالی جس کی لمبائی بارہ ہاتھ ہوگی وہ اپنی جگہ پر ہی ہوگا کہ اس کے پہاڑوں جتنے ٹکڑے ہوں گے۔ (ابوالشیخ فی العظمۃ عن ابوہریرہ )

39378

39365- "إن العبد ليعطى على باب الجنة ما يكاد فؤاده يطير لولا أن الله بعث ملكا ليشد فؤاده." الديلمي - عن أنس".
٣٩٣٦٥۔۔۔ بندے کو جنت کے دروازے پر وہ کچھ دیا جائے گا کہ اس کا دل خوشی سے پھول جائے گا اور اللہ تعالیٰ اس کا دل مضبوط کرنے کے لیے ایک فرشتہ بھیجے گا۔ (الدیلمی عن انس)

39379

39366- "إن لأهل الجنة سوقا يأتونها كل جمعة فيها كثبان المسك، فإذا خرجوا إليها هبت الريح فتملأ وجوههم وثيابهم وبيوتهم مسكا فيزدادون حسنا وجمالا، فيأتون أهلهم فيقول لهم أهلوهم: لقد ازددتم بعدنا حسنا وجمالا، ويقولون لهن: وأنتم والله لقد ازددتم حسنا وجمالا." حم والدارمي وأبو عوانة، حب - عن أنس".
٣٩٣٦٦۔۔۔ جنتیوں کا ایک بازار لگے گا جس میں وہ ہرجمعہ آئیں گے اس میں مشک کے ٹیلے ہوں گے جب وہ ان کی طرف جائیں گے تو ہوا چلے گی تو ان کے چہرے کپڑے اور گھر خوشبو سے بھرجائیں گے جس سے ان کا حسن و جمال دوبالا ہوجائے ! وہ اپنے اہل کے پاس آئیں گے وہ ان سے کہیں گے تم ہمارے بعد زیادہ خوبصورت جمیل ہوگئے ہو ! وہ ان سے کہیں گے : اللہ کی قسم ! تمہارا حسن و جمال بھی بڑھ گیا ہے۔ (مسند احمد والدارمی وابوعوانہ ابن حبان عن انس)

39380

39367- "يأكل أهل الجنة فيها ويشربون، ولا يمتخطون ولا يتغوطون ولا يبولون، إنما طعامهم جشاء ورشح كرشح المسك، يلهمون التسبيح والحمد كما يلهمون النفس." حم، م - عن جابر".
٣٩٣٦٧۔۔۔ اہل جنت جنت میں کھائیں پئیں گے نہ ناک سنکیں گے نہ بول وبراز کریں گے ان کا کھانا ڈکار (سے ہضم) ہوگا اور مشک کے چھڑکاؤ جیسا چھڑکاؤ ہوگا انھیں تسبیح وحمد کا الہام ایسے ہی ہوگا جیسے سانس کا ہوتا ہے۔ (مسند احمد مسلم عن نجار)

39381

39368- "أتؤمن بشجرة المسك وتجدها في كتابكم؟ فإن البول والجنابة عرق يسيل من ذوائبهم إلى أقدامهم المسك يعني أهل الجنة." طب - عن زيد بن أرقم".
٣٩٣٦٨۔۔۔ کیا تمہیں مشک درخت پر یقین ہے جس کا (ذکر) تم اپنی کتاب میں پاتے ہو ؟ کیونکہ پیشاب اور جنابت ان کی زلفوں سے پسینہ بن کر پاؤں تک مشک کی صورت میں بہہ جائے گا یعنی جنتیوں کا۔ (طبرانی فی الکبیر عن زیدبن ارقم)

39382

39369- "أول ما يأكل أهل الجنة كبد حوت." طب، كر - عن طارق بن شهاب".
٣٩٣٦٩۔۔۔ جنتی سب سے پہلے مچھلی کا جگر کھائیں گے۔ (طبرانی فی الکبیر ابن عساکر عن طارق بن شھاب)

39383

39370- "أول زمرة تدخل الجنة وجوههم على ضوء القمر ليلة البدر، ثم الذين يلونهم على أحسن كوكب دري، فقال عكاشة: ادع الله أن يجعلني منهم! فقال: اللهم اجعله منهم! فقام آخر، فقال: سبقك إليها عكاشة." ك - عن أبي هريرة".
٣٩٣٧٠۔۔۔ جنت میں سب سے پہلے داخل ہونے والی جماعت کے چہرے دوچودہویں کے چاند جیسے ہوں گے پھر ان کے بعد والوں کے چمکتے ستارے کی طرح حضرت عکاشہ کہنے لگے : اللہ تعالیٰ سے دعا کریں کہ مجھے ان میں شامل کردے آپ نے فرمایا : اللہ ! اسے ان میں شامل کردے پھر دوسرا شخص اٹھا آپ نے فرمایا : عکاشہ تم سے پہل کرگیا۔ (حاکم عن ابوہریرہ )

39384

39371- "أول زمرة تلج الجنة صورتهم على صورة القمر ليلة البدر، لا يبصقون فيها ولا يمتخطون ولا يتغوطون، آنيتهم فيها الذهب وأمشاطهم من الذهب والفضة، ومجامرهم الألوة، ورشحهم المسك، ولكل واحد منهم زوجتان يرى مخ سوقهما من وراء اللحم من الحسن، لا اختلاف بينهم ولا تباغض، قلوبهم قلب واحد، يسبحون الله بكرة وعشيا." حم، خ، م، ت عن أبي هريرة"
٣٩٣٧١۔۔۔ جنت میں جانے والی پہلی جماعت کے چہرے چودہویں کے چاند کی طرح ہوں گے نہ وہ اس میں تھوکیں نہ ناک سنکیں اور نہ بول وبراز کریں گے ان کے برتن اور کنگھیاں سونے چاندی کی ہوں گی اور ان کی انگیٹھیاں عود بندی سے بھری ہوں گی مشک کا چھڑکاؤ ہوگا ان میں سے ہر ایک کی دوبیویاں ہوں گی جن کی پنڈلیوں کا گوداحسن کی وجہ سے گوشت سے نظر آئے گا ان کا آپس میں کوئی اختلاف وبغض ہوگا ان کے دل ایک ہوں گے صبح وشام اللہ کی تسبیح بیان کریں گے۔ (مسند احمد بخاری مسلم ترمذی عن ابوہریرہ )

39385

39372- "أول زمرة يدخلون الجنة كأن وجوههم ضوء القمر ليلة البدر، والزمرة الثانية على لون أحسن كوكب دري في السماء، لكل رجل منهم زوجتان من الحور العين، على كل زوجة سبعون حلة يرى مخ سوقها من وراء لحومها وحللها كما يرى الشراب الأحمر في الزجاجة البيضاء." طب عن ابن مسعود".
٣٩٣٧٢۔۔۔ جنت میں داخل ہونے والی پہلی جماعت کے چہرے چودہویں کے چاند کی چاندنی کی طرح ہوں گے اور دوسری جماعت کے چہرے آسمانی چمکتے ستارے کے رنگ کی طرح ہوں گے ان میں سے ہر آدمی کی دوبیویاں حورعین ہوں گی ہر بیوی ہر ستر جوڑے ہوں گے ان کی پنڈلیوں کا گودا ان کے گوشت اور کپڑوں سے ایسے نظر آئے گا جیسے سفید جام میں کوئی مشروب نطر آتا ہے۔ (طبرانی فی الکبیر عن ابن مسعود)

39386

39373- "أول زمرة تدخل الجنة يوم القيامة صورة وجوههم على صورة القمر ليلة البدر، والثانية على لون أحسن كوكب دري في السماء، لكل رجل زوجتان، على كل زوجة سبعون حلة يبدو مخ ساقها من ورائها." حم، ت صحيح، وأبو الشيخ في العظمة عن أبي سعيد".
٣٩٣٧٣۔۔۔ جنت میں پہلی داخل ہونے والی جماعت کے چہرے چودہویں کے چاند کی طرح ہوں گے اور دوسری جماعت کے آسمانی چمکتے ستارے کے اچھے رنگ کی طرح ہوں گے ہر شخص کی دوبیویاں ہوں گی ہر بیوی پر ستر جوڑے ہوں گے جن سے اس کی پنڈلیوں کا گودا نظر آئے گا۔ (مسند احمد ترمذی ، صحیح وابو الشیخ فی العظمۃ عن ابی سعید)

39387

39374- "ما من عبد يدخل الجنة إلا يجلس عند رأسه وعند رجليه ثنتان من الحور العين تغنيان بأحسن صوت سمعت الجن والإنس، وليس بمزامير الشيطان ولكن بتحميد الله وتقديسه." طب وأبو نصر السجزي في الإبانة وابن عساكر - عن أبي أمامة".
٣٩٣٧٤۔۔۔ جو بندہ بھی جنت میں جائے گا اس کے سرہانے اور پانتی کی جانب دو حورعین بیٹھ کر گائیں گی جن کی آواز ایسی دلکش ہوگی جو کسی انسان یا جن نے سنی ہوگی وہ شیطان کے آلات موسیقی نہیں ہوں گے لیکن اللہ تعالیٰ حمد و تقدیس ہوگی۔ (طبرانی فی الکبیر وابو نصر السجزی فی الابانۃ وابن عساکر عن ابی امامۃ)

39388

39375- "يزوج المؤمن في الجنة ثنتين وسبعين زوجة: سبعين من نساء الجنة، وثنتين من نساء الدنيا." ابن السكن، كر - عن محمد بن عبد الرحمن بن حاطب بن أبي بلتعة عن أبيه عن جده".
٣٩٣٧٥۔۔۔ مومن کی جنت میں بہتر عورتوں سے شادی ہوگی ستر تو جنتی عورتیں اور دو دنیا کی ہوں گی۔ (ابن الکبیر ابن عساکر عن محمد بن عبدالرحمن بن حاطلب بن ابی بلتعۃ عن ابیہ عن جدہ)

39389

39376- "يزوج الرجل من أهل الجنة أربعة آلاف بكر وثمانية آلاف أيم ومائة حواء، فيجتمعن في كل سبعة أيام فيقلن بأصوات حزين لم يسمع الخلائق بمثلها: نحن الخالدات فلا نبيد، ونحن الناعمات فلا نبأس، ونحن الراضيات فلا نسخط، ونحن المقيمات فلا نظعن، طوبى لما كان لنا وكنا له." أبو الشيخ في العظمة عن أبي أوفى".
٣٩٣٧٦۔۔۔ جنتی شخص کی چار ہزار کنواریوں آٹھ ہزار ثیبہ اور سوحوروں سے شادی نہیں ہوگی وہ ہر ہفتہ جمع ہو کر اسی غم گین آواز میں جو مخلوق میں سنتی ہوگی کہیں گی : ہم ہمیشہ رہنے والی کہیں فنا نہیں ہوں گی ہم خوش کبھی بدحال نہیں ہوں گی ، ہم راضی رہنے والی کبھی بھی ناراض نہیں ہوں گی ہم ٹھہرنے والی ہیں کبھی سفر نہ کریں گی اس کی کیا کہنے جو ہمارا ہو اور ہم اس کی ہیں۔ (ابوالشیخ فی العظمۃ عن ابی اوفی)

39390

39377- "إي والذي نفسي بيده، إن الله تعالى يوحي إلى شجرة في الجنة أن: أسمعي عبادي الذين اشتغلوا بعبادتي وذكري عن عزف البرابط والمزامير، فترفع بصوت لم يسمع الخلائق بمثله من تسبيح الرب وتقديسه." الحكيم - عن أبي هريرة".
٣٩٣٧٧۔۔۔ اس ذات کی قسم ! جس کے قبضہ قدرت میں میری جان ہے ! اللہ تعالیٰ جنت کے درخت کو پیام بھیجے گا : میرے ان بندوں کو سناؤ ! جو میرے ذکر و عبادت میں بانسریاں ، باجے اور ستارچھوڑ کر مشغول ہوئے چنانچہ وہ ایسی آواز بلند کرے گا کہ اس جیسی تسبیح و تقدیس انھوں نے کبھی نہیں سنی ہوگی۔ (الحکیم عن ابوہریرہ )

39391

39378- "والذي نفسي بيده! إن الله عز وجل ليوحي إلى شجرة الجنة أن أشغلي عبادي الذين شغلوا أنفسهم بذكري عن المعازف والمزامير، فتسمعهم بأصوات ما سمع الخلائق مثلها بالتسبيح والتقديس." الديلمي - عن أبي هريرة".
٣٩٣٧٨۔۔۔ اس ذات کی قسم ! جس کے قبضہ قدرت میں میری جان ہے ! اللہ تعالیٰ ایک جنتی درخت کو وحی بھیجے گا کہ میرے ان بندوں کو مشغول رکھو جنہوں نے گانے باجے کے آلات چھوٖڑ کر اپنے آپ کو میرے ذکر میں مشغول رکھا چنانچہ وہ انھیں تسبیحات وتقدیسات کی ایسی آوازیں سنائے گا کہ مخلوق نے ایسی آوازیں نہیں سنی ہوں گی۔ (الدیلمی عن ابوہریرہ )

39392

39379- "تبلغ حلية أهل الجنة مبلغ الوضوء." حب - عن أبي هريرة".
٣٩٣٧٩۔۔۔ جنتیوں کا زیور وضو کی جگہ تک پہنچے گا۔ (ابن حبان عن ابوہریرہ )

39393

39380- "تدخلون الجنة جردا مردا مكحلين ذوى أفانين يعني الجمام، أبناء ثلاث وثلاثين، على صورة يوسف وقلب أيوب." ابن عساكر - عن أنس".
٣٩٣٨٠۔۔۔ تم لوگ بدن نو عمر سرمگیں آنکھوں والے بن کر شاخوں والے یعنی زیفوں والے بن کر تینتیس سال کی عمر میں یوسف (علیہ السلام) کی صورت اور ایوب (علیہ السلام) کے دوالے بنا کر داخل ہوں گے ۔ (ابن عساکر عن انس)

39394

39381- "يدخل أهل الجنة جردا مردا بيضا جعادا مكحلين، أبناء ثلاث وثلاثين على خلق آدم وطوله ستون ذراعا في عرض سبع أذرع." ابن سعد عن سعيد بن المسيب مرسلا، حم وأبو الشيخ في العظمة - عن أبي هريرة".
٣٩٣٨١۔۔۔ جنتی صاف بدن نوعمر، گھنگریالے بالووالے سرمگین آنکھوں والے تنتیس سال کی عمروالے آدم (علیہ السلام) کے قد پر بنا کر جن کی لمبائی ساٹھ گز اور چوڑائی سات گز ہے جنت میں داخل ہوں گے۔ (ابن سعد عن سعید بن المسیب مرسلا مسند احمد ابوالشیخ فی العظمۃ عنہ عن ابوہریرہ )

39395

39382- "ما من أحد يموت سقطا ولا هرما - وإنما الناس فيما بين ذلك - إلا بعث ابن ثلاثين سنة، فمن كان من أهل الجنة كان على مسحة آدم وصورة يوسف وقلب أيوب، ومن كان من أهل النار عظموا وفخموا كالجبال." طب - عن المقدام بن معد يكرب".
٣٩٣٨٢۔۔۔ جو ناتمام بچہ بن کر اور بوڑھا ہو کر مرا (باقی) لوگ ان کے درمیان حال میں ہوتے ہیں۔ جب اسے تیس سال کا اٹھایا جائے گا تو جو جنتی ہواوہ آدم (علیہ السلام) کے قد یوسف (علیہ السلام) کی صورت اور ایوب (علیہ السلام) کے دل کے ساتھ (متصب) ہوگا اور جو جہمی ہوگا وہ اتنا بڑا اور موٹا ہوگا جیسے پہاڑ ۔ (طبرانی فی الکبیر عن المقدام بن معد یکرب)

39396

39383- "يبعث أهل الجنة يوم القيامة على صورة آدم في ميلاد ثلاثة وثلاثين مردا جردا مكحلين، ثم يذهب بهم إلى شجرة في الجنة فيكتسون منها، لا تبلى ثيابهم ولا يفنى شبابهم." أبو الشيخ في العظمة وتمام وابن عساكر وابن النجار - عن أنس".
٣٩٣٨٣۔۔۔ جنتیوں کو قیامت کے روز آدم (علیہ السلام) کی صورت تینتیس سال کی عمر نو عمر صاف بدن اور سرمگین آنکھوں والا اٹھایا جائے گا پھر انھیں جنتی درخت کی طرف لیجایا جائے جس سے انھیں کپڑے پہنائے جائیں گے ان کے کپڑے بوسیدہ ہوں گے اور نہ ان کی جو انیاں فنا ہوں گی۔ (ابوالشیخ فی العظمۃ وتمام وابن عساکر وابن النجار عن انس)

39397

39384- "يحشر الناس ما بين السقط إلى الشيخ الفاني أبناء ثلاث وثلاثين سنة في خلق آدم وحسن يوسف وخلق أيوب جردا مردا مكحلين ذوى أفانين." طب - عن المقداد بن الأسود".
٣٩٣٨٤۔۔۔ لوگوں کو ناتمام بچہ سے بوڑھا کھوسٹ تک تینتیس سال کی عمر میں آدم (علیہ السلام) کے قد یوسف (علیہ السلام) کے حسن ایوب (علیہ السلام) کے اخلاق صاف بدن نوعمر سرمگین آنکھوں والا اور زلفوں والا اٹھایا جائے گا۔ (طبرانی فی الکبیر عن المقداد بن الاسود)

39398

39385- "يحشر ما بين السقط إلى الشيخ الفاني المؤمنون منهم أبناء ثلاث وثلاثين سنة في خلق آدم وحسن يوسف وقلب أيوب مردا مكحلين أولى أفانين، قيل: يا رسول! كيف بالكافر؟ قال: يعظم للنار حتى يصير غلظ جلده أربعين باعا، حتى يصير نابه مثل أحد"."طب وابن مردويه - عن المقدام بن معد يكرب".
٣٩٣٨٥۔۔۔ ناتمام بچہ سے بوڑھے تک ایمان والوں کو تینتیس سال کی عمر آدم (علیہ السلام) کے قد یوسف (علیہ السلام) کے حسن ایوب (علیہ السلام) کے دل نوعمر سرمگین آنکھوں زلفوں والا بناکر اٹھایا جائے گا کسی نے عرض کیا : یارسول اللہ ! کافر کے ساتھ کیا ہوگا آپ نے فرمایا : اسے جہنم کے لیے موٹا کیا جائے گا یہاں تک کہ اس کی کھال کمان جتنی دبیز (موٹی) ہوجائے گی اور اس کی ڈاڑھ احد جتنی ہوجائے گی۔ (طبرانی فی الکبیر وابن مردویہ عن المقدام بن معدیکرب)

39399

39386- "ليس هنالك - يعني في الجنة - ليل، إنما هو ضوء ونور، يرد الغدو على الرواح والرواح على الغدو، ويأتيهم طرف الهدايا من الله لمواقيت الصلاة التي كانوا يصلون فيها في الدنيا، ويسلم عليهم الملائكة." الحكيم - عن الحسن وأبي قلابة معا مرسلا".
٣٩٣٨٦۔۔۔ جنت میں رات نہیں ہوں گی وہاں تو نور اور ضیاء ہے صبح وشام کو لوٹایا جائے گا جن گھڑیوں میں وہ دنیا کے اندر نمازیں پڑھتے تھے ان میں نمازوں کے اوقات ان کے پاس اللہ تعالیٰ کے ہدیے ان کی پاس آئیں گے اور فرشتے انھیں سلام کریں گے۔ (الحکیم عن انس الحسن وابن قلابہ معاوسلا)

39400

39387- "للمؤمن في الجنة خيمة من لؤلؤ مجوفة طولها ستون ميلا للعبد المؤمن فيها أهل يطوف عليهم لا يرى بعضهم بعضا." طب - عن أبي موسى".
٣٩٣٨٧۔۔۔ جنت میں مومن کے لیے ایک دخول دار موتی کا خیمہ ہوگا جس کی لمبائی ساٹھ میل ہوگی اس خیمہ میں مومن کے اہل و عیال ہوں گے جو ایک دوسرے کو نہ دیکھ سکیں گے ۔ (طبرانی فی الکبیر عن ابی موسیٰ)

39401

39388- "كل نعيم زائل إلا نعيم أهل الجنة، وكل هم منقطع إلا هم أهل النار، وإذا عملت سيئة فأتبعها حسنة تمحها." ابن لال - عن أنس".
٣٩٣٨٨۔۔۔ ہر نعمت ختم ہوجائے گی سوائے جنتیوں کی نعمتوں کے اور ہر پریشانی ختم ہوجائے گی سوائے جہنمیوں کے غم کے جب تجھ سے کوئی گناہ سرزد ہوجائے تو تو اس کے پیچھے کوئی نیکی کرلیا کر وہ اسے مٹادے گی۔ (ابن لال عن انس)

39402

39389- "من يدخل الجنة يحيى فيها لا يموت، وينعم فيها لا يبأس، لا تبلى ثيابهم ولا يفنى شبابهم، بناؤها لبنة من ذهب ولبنة من فضة، ملاطها المسك الأذفر، ترابها الزعفران، حصباؤها اللؤلؤ والياقوت." طب - عن ابن عمر".
٣٩٣٨٩۔۔۔ جو جنت میں جائے گا زندہ رہے گا مرے گا نہیں اور اس میں خوش عیش رہے گا بدحال نہیں ہوگا نہ ان کے کپڑے بوسیدہ ہوں گے اور نہ جو انیاں فنا ہوں گی جنت کی عمارت ایک اینٹ سونے ایک اینٹ چاندی سے بنی ہوگی اس کا لیپ خوشبودار مشک ہوگا اور اس کا گارہ زعفران کا ہوگا۔ (طبرانی فی الکبیر عن ابی عمر)

39403

39390- "مم تضحكون؟ إن جاهلا يسأل عالما، أين السائل عن ثياب أهل الجنة؟ لا، بل يشقق عنها ثمر الجنة." حم، طب - عن ابن عمرو".
٣٩٣٩٠۔۔۔ تم کس بات پر ہنس رہے ہو ؟ ناواقف آدمی جاننے والے سے پوچھتا ہے جنتیوں کے کپڑوں کے بارے میں پوچھنے والا کہاں ہے ؟ نہیں بلکہ جنت کے چل نکالے جائیں گے۔ (مسند احمد طبرانی فی الکبیر عن ابن عمرو)

39404

39391- "يحبس أهل الجنة بعد ما يجاوزون الصراط على قنطرة فيؤخذ لبعضهم من بعض مظالمهم التي تظالموها في الدنيا، حتى إذا هذبوا ونقوا أذن لهم في دخول الجنة فلأحدهم أعرف بمنزله كان في الدنيا." ك - عن أبي سعيد".
٣٩٣٩١۔۔۔ پل صراط سے گزرنے کے بعد جنتی ایک پل پر آپس میں جمع کیے جائیں گئے ان ظلموں کا بدل دلوایا جائے گا جو دنیا میں انھوں نے کیے ہوں گے یہاں تک جب وہ بالکل صاف ستھرے ہوجائیں گے انھیں جنت میں جانے کی اجازت دی جائے گی ان میں سے ہر ایک اپنی منزل کو اپنے دینوی گھر کی طرح پہچان لے گا۔ (حاکم عن ابی سعید)

39405

39392- "يوضع للمؤمنين كراسي من نور، ويظلل عليهم الغمام، ويكون ذلك اليوم عليهم كساعة من نهار." طب - عن ابن عمرو".
٣٩٣٩٢۔۔۔ ایمان والوں کے لیے نور کی کرسیاں رکھی جائیں گی اور بادل ان پر سایہ فگن ہوں گے اور وہ دن ان کے لیے ایک گھڑی کی طرح گزرے گا۔ (طبرانی فی الکبیر عن ابن عمرو)

39406

39393- "يقول الله تعالى: يا أهل الجنة! بقي لكم شيء لم تنالوه، فيقولون! وما هو يا ربنا؟ فيقول: رضواني." الحكيم - عن جابر".
٣٩٣٩٣۔۔۔ اللہ تعالیٰ فرمائیں گے : جنتیوں ! تمہارے لیے ایک چیز رہ گئی ہے وہ آج تمہیں نہیں ملی وہ عرض کریں گے : ہا میرے رب ! وہ کیا چیز ہے ؟ فرمائیں گے : میری رضا۔ (الحکیم عن جابر)

39407

39394- "يقال لأهل الجنة: إن لكم أن تصحوا ولا تسقموا أبدا، وإن لكم أن تعيشوا فلا تموتوا أبدا، وإن لكم أن تنعموا فلا تبأسوا أبدا، وإن لكم أن تشبوا فلا تهرموا أبدا." الخطيب في المتفق والمفترق - عن أبي سعيد وأبي هريرة معا ورجاله ثقات".
٣٩٣٩٤۔۔۔ جنتیوں سے کہا جائے گا : تم صحت مندرہو کبھی بیمار نہیں پڑوگے زندہ وہو کبھی نہیں مروگے خوش عیش رہو کبھی بدحال نہیں ہوں گے جوان رہو کبھی بوڑھے نہیں ہوگے (الخطیب فی المتفق والمفترق عن ابی سعیدو ابوہریرہ مع اور جالہ ثقات)

39408

39395- "إن الرجل من أهل الجنة ليشرف على أهل الجنة كأنه كوكب دري، وإن أبا بكر وعمر منهم وأنعما." كر - عن أبي هريرة".
٣٩٣٩٥۔۔۔ ایک جنتی جنتیوں کو جھانک کر دیکھے گا تو ایسے لگے گا جسے چمکتا تارا اور ابوبکر وعمر انھیں میں سے ہیں اور کیا ہی اچھے ہیں۔ (ابن عساکر عن ابوہریرہ )

39409

39396- "إن أدنى أهل الجنة منزلة - وليس فيها دنيء - الذي يتمنى فيقول بلسان طلق ذلق وعقل مجتمع: أعطني كذا وأعطني كذا، حتى إذا لم يجد شيئا لقن فقيل له: قل كذا وقل كذا فيقال له: هو لك ومثله معه." طب، ص - عن سهل بن سعد".
٣٩٣٩٦۔۔ جنت میں سب سے کم درجہ۔ جب کہ ان میں کوئی کم درجہ نہیں ہوگا۔ جنتی وہ ہوگا جو اس بات کی تمنا کرے گا چنانچہ وہ تیززبان اور جامع عقل سے کہے گا : مجھے یہ دے یہ دے یہاں تک جب اس کی کوئی تمنا نہ رہے گی تو اسے کہا جائے یوں کہو یوں کہو پھر اس سے کہا جائے گا تمہارے لیے یہ اور اس جیسا اس کے ساتھ ہے (طبرانی فی الکبیر سعید بن منصور عن سھل بن سعد)

39410

39397- "إن أدنى أهل الجنة منزلة لمن ينظر إلى جنانه وأزواجه ونعيمه وخدمه وسرره مسيرة ألف سنة، وأكرمهم على الله من ينظر إلى وجهه غدوة وعشية، ثم قرأ: {وُجُوهٌ يَوْمَئِذٍ نَاضِرَةٌ} . "ت، طب - عن ابن عمر"
٣٩٣٩٧۔۔۔ سب سے ادنی جنت والا وہ ہوگا جو ہزار سال تک اپنی جنتی بیویوں نعمتوں خدمتگاروں اور بچوں کو دیکھتا رہے گا اور اللہ تعالیٰ کے نزدیک سب سے سعادت مندوہ ہوگا جو صبح وشام اللہ تعالیٰ کا دیدار کرے گا پھر آپ نے یہ آیت پڑھی : بہت سے چہرے اس دن دیکھ رہے ہوں گے۔ (ترمذی طبرانی فی الکبیر عن ابن عمر)

39411

39398- "إن أهل الجنة ليتراؤن أهل الغرف من فوقهم كما تراؤن الكوكب الدري الغابر في الأفق من المشرق أو المغرب لتفاضل ما بينهم، قالوا: يا رسول الله! تلك منازل الأنبياء لا يبلغها غيرهم، قال: بلى والذي نفسي بيده! رجال آمنوا بالله وصدقوا المرسلين." حم والدارمي، خ، م،1 حب - عن أبي سعيد، حب عن سهل بن سعد، حم، ت: صحيح - عن أبي هريرة".
٣٩٣٩٨۔۔۔ جنتی بالا خاتون والوں کو اپنے اپنے اوپر ایسے دیکھیں گے جیسے مشرق یا مغرب میں آسمانی روشن ستارے کو دیکھتے ہیں آپس کے درجوں میں فضیلت کی وجی سے لوگوں نے عرض کیا یارسول اللہ ! یہ تو انبیاء کے درجات ہوں گے جن تک غیر نہیں پہنچ سکیں گے آپ نے فرمایا : کیوں نہیں ! اس ذات کی قسم ! جس کے قبضہ قدرت میں میری جان ہے ؟ وہ مرد جو اللہ پر ایمان لائے اور رسولوں کی تصدیق کی۔ (مسند احمد والدارمی بخاری مسلم ابن حبان عن ابی سعید ابن حبان عن سھل بن سعد مسند احمد ترمذی صحیح عن ابوہریرہ )

39412

39399- "إن أهل الدرجات العلى لينظر إليهم من هو أسفل منهم كما ينظر أحدكم إلى الكوكب الدري الغابر في أفق من آفاق السماء، وإن أبا بكر وعمر لمنهم وأنعما." كر - ابن عمر".
٣٩٣٩٩۔۔۔ بلند درجات والوں کو کم درجات والے یوں دیکھیں گے جسے تم میں سے کوئی آسمان کے کسی کنارے ہر چمکتے تارے کو دیکھا اور ابوبکر و عمران لوگوں میں سے ہیں اور کیا ہی اچھے ہیں۔ (ابن عساکر عن ابن عمر)
کلام :۔۔۔ ذخیرۃ الحفاظ ٨٥١

39413

39400- "إن بين أعلى أهل الجنة وأسفلهم درجة كالنجم يرى في مشارق الأرض ومغاربها." ابن جرير - عن قتادة مرسلا".
٣٩٤٠٠۔۔۔ جنت کے اعلیٰ درجہ لوگوں کے درمیان ایسا فرق ہوگا جیسے مشرق یا مغرب میں ستارہ دکھائی دیتا ہے۔ (ابن جریر عن قتادۃ مرسلا)

39414

39401- "إن مؤمني الجن لهم ثواب وعليهم عقاب، قيل: ما ثوابهم؟ قال: على الأعراف وليسوا في الجنة، وما الأعراف؟ قال: حائط الجنة تجري فيه الأنهار وتنبت فيه الأشجار والثمار." ق في البعث - عن أنس".
٣٩٤٠١۔۔۔ جنات کے ایمانداروں کے لیے ثواب اور جنات پر عذاب بھی ہے کسی نے عرض کیا ان کا ثواب کیا ہے ؟ آپ نے فرمایا : اعراف پر ہوں گے جنت میں نہیں ہوں گے کسی نے عرض کیا : اعراف کیا ہے ؟ فرمایا : جنت کی دیوار جس میں نہریں رواں درخت اگتے اور پھل لگتے ہیں۔ (بیھقی فی البعث عن انس)

39415

39402- "ألا أنبئكم برجالكم من أهل الدنيا في الجنة؟ النبي في الجنة، والصديق في الجنة، والشهيد في الجنة، والمولود مولود الإسلام في الجنة، والرجل يكون في جانب المصر يزور أخاه لا يزوره إلا الله في الجنة؛ ألا أنبئكم بنسائكم من أهل الجنة؟ الولود الودود التي إذا غضبت قالت يدي في يدك لا أكتحل بغمض." طب عن ابن عباس".
٣٩٤٠٢۔۔۔ کیا میں تمہیں دنیا کے جنتی لوگ نہ بتاؤں ؟ نبی صدیق شہید اسلام میں پیدا ہونے والا بچہ جنتی ہے جو شخص مصر کی جانب ہے اور اپنے بھائی کی صرف اللہ کی رضا کے لیے زیارت کرتا ہے وہ بھی جنتی ہے کیا میں تمہیں تمہاری جنتی عورتیں نہ بتاؤں ؟ زیادہ بچے جننے اور زیادہ محبت کرنے والی جب غصہ ہو تو کہے میرا ہاتھ تیرے ہاتھ میں میری آنکھ نہیں لگے گی۔ (طبرانی فی الکبیر عن ابن عباس)

39416

39403- "خرج من عندي خليلى جبريل آنفا فقال: يا محمد! والذي بعثك بالحق إن لله عبدا من عباده عبد الله تعالى خمسمائة سنة على رأس جبل في البحر عرضه وطوله ثلاثون ذراعا في ثلاثين ذراعا والبحر المحيط به بأربعة آلاف فرسخ من كل ناحية، وأخرج الله له عينا عذبة بعرض الإصبع تبيض بماء عذب فتستنقع في أسفل الجبل، وشجرة رمان تخرج في كل ليلة رمانة فتغذيه يومه، فإذا أمسى نزل فأصاب من الوضوء وأخذ تلك الرمانة فأكلها ثم قام لصلاته فسأل ربه عند وقت الأجل أن يقبضه ساجدا وأن لا يجعل للأرض ولا لشيء يفسده سبيلا حتى يبعثه وهو ساجد، ففعل، فنحن نمر عليه إذا هبطنا وإذا عرجنا، فنجد له في العلم أنه يبعث يوم القيامة فيوقف بين يدي الله تعالى فيقول له الرب تبارك وتعالى: أدخلوا عبدي الجنة برحمتي، فيقول: يا رب! بل بعملي، فيقول الله: حاسبوا عبدي بنعمتي عليه وبعمله، فتوجد نعمة البصر قد أحاطت بعبادة خمسمائة سنة وبقيت نعمة الجسد فضلا عليه، فيقول: ادخلوا عبدي النار، فيجر إلى النار فينادي: رب! برحمتك أدخلني الجنة، فيقول: ردوه، فيوقف بين يديه فيقول: يا عبدي! من خلقك ولم تكن شيئا؟ فيقول: أنت يا رب! فيقول: من قواك لعبادة خمسمائة سنة؟ فيقول: أنت يا رب! فيقول: من أنزلك في جبل وسط اللجة وأخرج لك الماء العذب من الماء المالح وأخرج لك كل ليلة رمانة وإنما تخرج في السنة مرة؟ وسألتني أن أقبضك ساجدا ففعلت ذلك بك؟ فيقول: أنت يا رب! فقال الله: فذلك برحمتي، وبرحمتي أدخلك الجنة؛ قال جبريل: إنما الأشياء برحمة الله يا محمد." الحكيم، ك وتعقب، حب - عن جابر".
٣٩٤٠٣۔۔۔ ابھی میرے پاس سے میرا دوست جبرائیل جاتے ہوئے کہہ گیا : اے محمد ! اس ذات کی قسم ! جس نے آپکو حق دے کر بھیجا اللہ کا ایک بندہ ہے جس نے ایک چوٹی پر جو سمندر میں تھا پانچ سو سال عبادت کی اس پہاڑ کی لمبائی چوڑائی تیس در تیس گز ہے اور سمندت ہر طرف سے چار ہزار فرسخ تک اس پہاڑ کو محیط (گھیرے ہوئے) ہے اللہ تعالیٰ نے ایک انگلی کی موٹائی برابر اس کے لیے میٹھا چشمہ جاری کیا جس سے سفید میٹھا پانی بہتا ہے اور پہاڑ کے دامن میں اس کا رنگ زرد پڑجاتا ہے انار کے ایک درخت ہر رات ایک انار لگتا جس سے وہ دن میں گزار کرلیتا۔ جب شام ہوتی تو وہ اترکر وضو کرتا اور وہ انار لے کر کھا لیتا اور پھر اپنی نماز پڑھنے لگ جاتا اس نے اللہ تعالیٰ سے دعا کی کہ سجدہ کی حالت میں اس کی روح قبض کرے اور زمین اور دوسری کس چیز کو اس کی اس سجدہ کی حالت کو خراب کرنے کی اجازت نہ دے اور اسی حالت میں اسے قیامت کے روز اٹھائے تو اللہ تعالیٰ نے ایسا ہی کیا ہم (فرشتے) آسمان سے اترتے اور زمین سے اوپر چڑھتے وہاں سے گزرتے ہیں : ہمیں اس کے بارے جو علم ہے یہ کہ اسے قیامت کے روز اٹھایا جائے گا اللہ تعالیٰ کے سامنے اسے کھڑا کیا جائے گا اللہ تعالیٰ اس سے فرمائیں گے : میرے بندے کو میری رحمت سے جنت میں داخل کردو وہ عرض کرے گا : میرے رب ! بلکہ میرے عمل کی وجہ سے اللہ تعالیٰ فرمائیں گے : میرے بندے پر جو میری نعمتیں تھیں ان کا اور اس کے عمل کا محاسبہ کرو تو آنکھ کی نعمت پانچ سو سال کی عبادت کو گھیرلے گی اور جسم کی نعمت اس سے زائد ہوگی اللہ تعالیٰ فرمائیں گے : میرے بندے کو جہنم میں داخل کردو ! چنانچہ اسے جہنم کی طرف کھینچا جائے گا تو چیخ کرک ہے گا : میرے رب ! مجھے اپنی رحمت سے جنت میں داخل کردے ! اللہ تعالیٰ فرمائیں گے اسے واپس لاؤ پھر اسے اللہ کے سامنے کھڑا کیا جائے گا اللہ تعالیٰ فرمائیں گے : میرے بندے ! جب تو کچھ بھی نہ تھا تجھے کس نے پیدا کیا ؟ وہ عرض کرے گا : آپ نے اللہ تعالیٰ فرمائیں گے : پانچ سو سال کی عبادت کی طاقت تمہیں کس نے دی ؟ وہ عرض کرے گا : میرے رب تو نے دی ! اللہ تعالیٰ فرمائیں گے : تجھے سمندر کے درمیان میں پہاڑ پر کس نے اتار اور تمہارے لیے میٹھا پانی کھارے پانی سے کس نے نکالا اور تمہارے لیے شب انار کس نے اگایا جبکہ وہ سال بعد ایک مرتبہ پھل دیتا ہے ؟ اور تم نے مجھ سے یہ سوال کیا کہ میری روح بحالت سجدہ قبضہ کی جائے تو میں نے ایسا ہی کیا ؟ وہ عرض کرے گا : میرے رب ! آپ نے یہ سب کچھ کیا اللہ تعالیٰ فرمائیں گے : یہی میری رحمت ہے اور میں اپنی رحمت سے ہی تجھے جنت میں داخل کررہا ہوں جبرائیل نے کہا : اے محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) چیزیں تو اللہ تعالیٰ کی رحمت سے ہیں۔ (الحکیم حاکم ومتعقب ابن حبان عن جابر)
کلام :۔۔۔ الضیفۃ ١٨٣

39417

39404- "ليس منكم أحد إلا وله منزلان: أحدهما في الجنة والآخر في النار." أبو إسحاق بن يونس1 في تاريخ هراة - عن حسان بن قتيبة بن الحسحاس بن عيسى بن الحسحاس بن فضيل عن أبيه عن جده عن أبيه عن جده الحسحاس بن فضيل الحنظلي، ورجال إسناده مجاهيل، وفيه خالد بن هياج متروك".
٣٩٤٠٤۔۔۔ تم میں سے ہر ایک کے دوٹھکانے ہیں : ایک جنت میں اور ایک جہنم میں۔ (ابواسحاق بن یوس فی تاریخ ھراۃ عن حان بن قتیبہ بن الحسح اس بن عیسیٰ بن الحسح اس بن ففضیل عن ابیہ عن جدہ عن ابیہ عن جدہ الحسح اس بن فضیل الحظلی ورجال اسنادہ مجاھل وفیہ خالد بن ھیاج متروک)

39418

39405- "ما من عبدا إلا وله بيتان: بيت في الجنة، وبيت في النار، فأما المؤمن فيبنى بيته في الجنة ويهدم بيته في النار، وأما الكافر فيهدم بيته في الجنة ويبنى بيته في النار." الديلمي - عن أبي سعيد".
٣٩٤٠٥۔۔۔ ہر بندے کے دوگھر ہیں ایک جنت میں اور ایک جہنم میں مومن کا جنت والا گھر بنایا جاتا اور دوزخ والا گھر گرددیا جاتا ہے اور کافر کا جنتی گھر منہدم کردیاجاتا اور دوزخ والا گھر تعمیر کردیا جاتا ہے۔ (الدیلمی عن ابی سعید)

39419

39406- "يؤتى بأقوام من ولد آدم يوم القيامة معهم حسنات كالجبال حتى إذا دنوا وأشرفوا على الجنة نودوا: لا نصيب لكم فيها." ابن قانع - عن سالم مولى أبي حذيفة".
٣٩٤٠٦۔۔۔ قیامت کے روز کچھ انسان لائے جائیں گے ان کے ساتھ پہاڑوں کی طرح نیکیاں ہوں گی پھر جب وہ جنت کے بالکل قریب پہنچ جائیں گے انھیں آواز دی جائے گی : تمہارا اس میں کوئی حصہ نہیں۔ (ابن نافع عن سالم مولی ابی حذیفہ)

39420

39407- "يبقى من الجنة ما شاء الله أن يبقى ثم ينشئ الله لها خلقا ما يشاء." عبد بن حميد، م، ع 1حب - عن أنس".
٣٩٤٠٧۔۔۔ جنت کا کچھ حصہ جتنا اللہ تعالیٰ چاہیں گے خالی رہ جائے گا پھر اللہ تعالیٰ اس کے لیے کوئی مخلوق پیدا فرمادے گا۔ (عبدبن حمید، مسلم ، ابویعلی ابن حبان عن انس)

39421

39408- "إن ذراري المؤمنين في الجنة يكفلهم إبراهيم." ك -عن أبي هريرة".
٣٩٤٠٨۔۔۔ ایمان والے کے بچے جنت میں ہوں گے ابراہیم (علیہ السلام) ان کی پرورش کریں گے۔ (حاکم عن ابوہریرہ )

39422

39409- "ذراري المسلمين في الجنة يكفلهم إبراهيم." ك - عن أبي هريرة"
٣٩٤٠٩۔۔۔ ایمانداروں کے بچے جنت میں ہوں گے ابراہیم (علیہ السلام) ان کی پرورش کریں گے۔ (حاکم عن ابوہریرہ )

39423

39410- "أولاد المؤمنين في جبل في الجنة يكفلهم إبراهيم وسارة حتى يردهم إلى آبائهم يوم القيامة." ك - عن أبي هريرة".
٣٩٤١٠۔۔۔ مومنین کے بچے ایک جنتی پہاڑپر ہوں گے ابراہیم وسارہ (علیہما السلام) ان کی پرورش کریں گے یہاں تک کہ قیامت کے دن ان کے آباء کے حوالہ کردیں گے۔ (حاکم عن ابوہریرہ )
کلام :۔۔۔ المقاصد الحسنۃ ٢٦٧

39424

39411- "سألت ربي أن يتجاوز عن أطفال المشركين، فتجاوز عنهم وأدخلهم الجنة." أبو نعيم - عن أنس".
٣٩٤١١۔۔۔ میں نے اپنے رب سے مشرکین کی (نابالغ) اولاد کو معاف کرنے کا سوال کیا تو انھیں فرماکر جنت میں داخل کردیا۔
(ابونعیم عن انس)

39425

39412- "لم يكن لهم سيئات فيعاقبوا بها فيكونوا من أهل النار، ولم يكن لهم حسنات فيجاوزا بها فيكونوا من ملوك أهل الجنة، هم خدم أهل الجنة - يعني أطفال المشركين -." طب - عن الحسن بن علي".
٣٩٤١٢۔۔۔ ان کی کوئی غلطی تو نہیں جس کی سزادی جائے جس کی وجہ سے وہ جہنمی بنیں اور نہ ان کی کوئی نیکیاں ہیں جن کا بدلہ دیا جائے کہ وہ جنت کے مالک بنیں مشرکین کے بچے جنتیوں کے خادم ہوں گے۔ (طبرانی فی الکبیر عن الحسن بن علی)

39426

39413- "يا عائشة! لو شئت لأسمعتك تضاغيهم1 في النار - يعني أطفال المشركين." الديلمي - عن عائشة".
٣٩٤١٣۔۔۔ اے عائشہ ! اگر تم چاہو تو میں تمہیں ان بچوں کی جہنم میں چیخ و پکار سناتا۔ یعنی مشرکین کے بچوں کی۔ (الدیلمی عن عائشہ)

39427

39414- "إن المؤمنين وأولادهم في الجنة، وإن المشركين وأولادهم في النار." عم - عن علي".
٣٩٤١٤۔۔۔ مومنین اور ان کے بچے جنت میں ہیں جبکہ مشرکین اور ان کی اولاد جہنم میں۔ (عبداللہ بن احمد بن حنبل عن علی)

39428

39415- "الله أعلم بما كانوا عاملين." ط، خ، د، ن - عن ابن عباس، قال: سئل رسول الله صلى الله عليه وسلم عن أولاد المشركين فقال فذكره؛ ط - عن ابن عباس عن أبي بن كعب؛ خ، م،2 د، ن - عن أبي هريرة؛ د والحكيم عن عائشة؛ عبد بن حميد - عن أبي سعيد".
٣٩٤١٥۔۔۔ حضرت ابن عباس (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے مشرکین کی اولاد کے بارے میں پوچھا کیا : آپ نے فرمایا : جو وہ عمل کرتے تھے اللہ تعالیٰ خوب جانتا ہے۔ (ابوداؤد طیالسی عن ابن عن ابی بن کعب بخاری مسلم ابوداؤد نسائی عن ابوہریرہ ابوداؤد والحکیم عن عائشۃ عبدبن حسید عن ابی سعید)

39429

39416- "الله أعلم بما كانوا عاملين إذ خلقهم." حم - عن ابن عباس".
٣٩٤١٦۔۔۔ اللہ تعالیٰ نے جب انھیں پیدا کیا اس وقت سے خوب جانتا ہے انھوں نے کیا عمل کیے۔ (مسند احمد عن ابی عباس)

39430

39417- "إن الله تبارك وتعالى إذا قضى بين أهل الجنة وأهل النار ثم ميزهم عجوا3 فقالوا: اللهم؟ ربنا لم يأتنا رسولك ولم نعلم شيئا، فأرسل إليهم ملكا - والله أعلم بما كانوا عاملين - فقال: إني رسول ربكم إليكم فانطلقوا، فاتبعوا حتى أتوا النار، قال لهم: إن الله يأمركم أن تقتحموا فيها، فاقتحمت طائفة منهم، ثم أخرجوا من حيث لا يشعر أصحابهم فجعلوا في السابقين المقربين ثم جاءهم الرسول فقال: إن الله يأمركم أن تقتحموا في النار، فاقتحمت طائفة أخرى ثم أخرجوا من حيث لا يشعر أصحابهم فجعلوا في أصحاب اليمين ثم جاءهم الرسول فقال: إن الله يأمركم أن تقتحموا في النار، فقالوا: ربنا! لا طاقة لنا بعذابك، فأمر بهم فجمعت نواصيهم وأقدامهم ثم ألقوا في النار." الحكيم - عن عبد الله بن شداد أن رجلا سأل النبي صلى الله عليه وسلم عن ذراري المشركين الذين هلكوا صغارا قال - فذكره".
٣٩٤١٧۔۔۔ اللہ تعالیٰ جب جنتیوں اور جہنمیوں میں فیصلہ کردے اور انھیں ممتاز وجدا کردے گا تو وہ چیخ کر کہیں کے : اے اللہ ! ہمارے پاس تیرا کوئی رسول نہیں آیا ہمیں کسی چیز کا علم نہیں اللہ تعالیٰ ان کی طرف ایک فرشتہ بھیجے گا : جب کہ اللہ تعالیٰ کو ان کے عمل کا خوب علم ہوگا وہ کہے گا میں تمہاری طرف تمہارے رب کا رسول ہوں چلو ! چنانچہ وہ اس کے پیچھے چل پڑیں گے اور آگ کے قریب پہنچ جائیں گے ان سے کہے گا : اللہ تعالیٰ تمہیں حکم دیتا ہے اس میں کود پڑو ! چنانچہ وہ ان کی ایک جماعت میں کود پڑے گی پھر انھیں نکال لیا جائے گا اسی طرح کہ ان کے ساتھیوں کو پتہ بھی نہیں ہوگا اور سابقین مقربین میں شامل کرلیا جائے گا پھر ان کے پاس وہ رسول آکر کہے گا : اللہ تعالیٰ تمہیں آگ میں کودنے کا حکم دیتا ہے تو دوسری جماعت بھی کود پڑے گی انھیں بھی ایسے انداز سے نکال لیا جائے گا کہ ان کے ساتھیوں کو خبر نہیں ہوگی اور انھیں اصحاب الیمین میں شامل کردیا جائے گا پھر ان کے باقی ماندہ کے پاس وہ رسول آکر کہے گا : اللہ تعالیٰ تمہیں آگ میں کودنے کا حکم دیتا ہے وہ کہیں گے ہمارے رب ! تیرے عذاب کو برداشت کرنے کی ہم میں سکت نہیں چنانچہ ان کے بارے حکم ہوگا تو ان کی پیشانیوں اور قدموں سے پکڑ کہ جہنم میں ڈال دیا جائے گا۔ (الحکیم عن عبداللہ بن شداد کہ مشرکین کے چھوٹے بچوں کے بارے میں ایک شخص نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے پوچھا جو بچپن میں مرگئے تو آپ نے یہ ارشاد فرمایا تھا)

39431

39418- "آخر من يدخل الجنة رجل "يمشي على الصراط" فهو يمشي مرة ويكبو مرة وتسفعه النار مرة، فإذا جاوزها التفت إليها فقال: تبارك الذي نجاني منك! لقد أعطاني الله شيئا ما أعطاه أحدا من الأولين والآخرين، فترفع له شجرة فيقول: أي رب أدننى من هذه الشجرة فلأستظل بظلها وأشرب من مائها، فيقول الله يا ابن آدم! لعلى إن أعطيتكها سألتني غيرها فيقول لا يا رب ويعاهده أن لا يسأله غيرها وربه يعذره لأنه يرى ما لا صبر له عليه فيدنيه منها، فيستظل بظلها ويشرب من مائها، ثم ترفع له شجرة أخرى هي أحسن من الأولى فيقول: أي رب أدننى من هذه لأشرب من مائها وأستظل بظلها لا أسألك غيرها، فيقول: يا ابن آدم! ألم تعاهدني أن لا تسألني غيرها فيقول: لعلي إن أدنيتك منها تسألني غيرها! فيعاهده أن لا يسأله غيرها وربه يعذره لأنه يرى ما لا صبر له عليه فيدنيه منها، فيستظل بظلها ويشرب من مائها، ثم ترفع له شجرة عند باب الجنة هي أحسن من الأوليين فيقول: أي رب أدنني من هذه فلأستظل بظلها وأشرب من مائها لا أسألك غيرها، فيقول: يا ابن آدم! ألم تعاهدني أن لا تسألني غيرها؟ قال: بلى يا رب أدنني من هذه لا أسألك غيرها فيقول: لعلى إن أدنيتك منها تسألني غيرها فيعاهده أن لا يسأله غيرها وربه يعذره لأنه يرى ما لا صبر له عليه فيدنيه منها، فإذا أدناه منها سمع أصوات أهل الجنة فيقول: يا ابن آدم! ما يصريني منك أيرضيك أن أعطيك الدنيا ومثلها معها؟ فيقول: أي رب! أتستهزيء مني وأنت رب العالمين؟ فيقول: إني لا أستهزيء منك ولكني على ما أشاء قدير." حم، م كتاب الإيمان رقم 310 - عن ابن مسعود".
٣٩٤١٨۔۔۔ سب سے اخیر میں جو شخص جنت میں داخل ہوگا وہ پل صراط پر چل رہا ہوگا کبھی چلے گا اور کبھی ٹھوک رکھا کر گرپڑے گا کبھی اسے آگ کی لپیٹ چھوئے گی جب وہ اس سے گزر جائے گا تو مڑکردیکھے گا اور کہے گا : وہ ذات بابرکت ہے جس نے مجھے اس سے نچات بخشی اللہ تعالیٰ نے مجھے وہ چیز دی ہے جو اولین آخرین کو نہیں عطا کی، پھر اس کے سامنے ایک درخت بلند ہوگا وہ عرض کرے گا : میرے رب ! مجھے اس درخت کے نزدیک کردے تاکہ اس کا سایہ حاصل کروں اور اس کا پانی پیوں اللہ تعالیٰ فرمائیں گے : ابن آدم ! ، میں نے اگر تجھے یہ دیدیا تو مجھ سے اس کے علاوہ کا سوال کرے گا وہ عرض کرے گا نہیں میرے رب ! اور عہد و پیمان کرلے گا کہ وہ سوال نہیں کرے گا اور اس کا رب اس کی بےصبری کی وجہ سے اسے معذور رکھے گا اسے اس درخت کے قریب کردے گا چنانچہ اس کے سائے تلے بیٹھ کر اس کا پانی پیئے گا۔
پھر اس کے سامنے پہلے سے زیادہ اچھا درخت بلند ہوگا وہ عرض کرے گا : میرے رب ! مجھے اس کے نزدیک تاکہ اس کے سائے میں بیٹھوں اور اس کا پانی پیوں اس کے علاوہ تجھ سے کچھ نہیں مانگتا اللہ تعالیٰ فرمائیں گے : ابن آدم ! کیا تو نے مجھ سے وعدہ نہیں کیا ہے کہ مجھ سے مزید کچھ نہیں مانگے گا میں نے تمہیں اگر اس کے نزدیک کردیا تو مجھ سے اور سوال کرنا شروع کردو گے چنانچہ وہ اللہ تعالیٰ کو عہد و پیمان دے گا کہ وہ اس کے سوا کچھ نہیں مانگے گا اور اس کا رب اس کی بےصبری دیکھ کرا سے معذور رکھے گا اور اس کے قریب کردے گا، وہ اس کے سائے سے مستفید ہونے لگے اور اس کا پانی پینے لگے گا۔
پھر جنت کے دروازے کے پاس اس کے سامنے ایک درخت بلند ہوگا جو پہلے دونوں سے زیادہ اچھا ہوگا وہ عرض کرے گا : میرے رب ! مجھے اس سے نزدیک کردے تاکہ اس کے سائے سے لطف اندوز ہوں اور اس کے (چشمہ سے) پانی پیوں میں اس کے علاوہ تجھ سے کچھ نہیں مانگوں کا اللہ تعالیٰ فرمائیں گے : ابن آدم ! کیا تو نے مجھ سے عہد نہیں کیا کہ مجھ سے کچھ نہیں مانگے گا وہ عرض کرے گا : کیوں نہیں میرے رب ! مجھے بس اس کے نزدیک کردے اس کے علاوہ کچھ نہیں مانگو گے اللہ تعالیٰ فرمائیں گے : اگر میں نے تجھے اس کے قریب دیا تو تو مجھ سے کچھ نہیں مانگے گا وہ عہد و پیمان کرے گا کہ اس کی علاوہ کچھ نہیں مانگے گا اور اس کا رب اس کی بےصبری کی وجہ سے اسے معذور رکھے گا اور اس کے قریب کردے گا جب اسے اس کے قریب کردے گا تو وہ جنتیوں کی آوازیں سنے گا (تو پھر کہنے کو جی للچائے گا) اللہ تعالیٰ فرمائیں : ابن آدم ! تو کیسے میرا پیچھا چھوڑے گا ؟ اگر میں تجھے پوری دنیا اور اس جیسی اس کے ساتھ عطا کردوں تو تو راضی ہوجائے گا ؟ وہ عرض کرے گا : میرے رب ! آپ رب العالمین ہو کر مجھے سے مذاق کریں ( مجھے نہیں لگتا) اللہ تعالیٰ فرمائیں : میں تجھ سے مذاق کیا کروں بلکہ میں تو ہر چیز ہر قادر ہوں۔ (مسند احمد مسلم کتاب الایمان دارقم ٣١٠ عن ابی مسعود)

39432

39419- "إن أدنى أهل الجنة منزلة رجل صرف الله وجهه عن النار قبل الجنة ومثل له شجرة ذات ظل فقال: أي رب! قدمني إلى هذه الشجرة أكون في ظلها، فقال الله تعالى: هل عسيت إن فعلت أن تسألني غيره؟ قال: لا وعزتك! فقدمه الله إليها، ومثل له شجرة ذات ظل وثمر، فقال: أي رب! قدمني إلى هذه الشجرة فأكون في ظلها وآكل من ثمرها، فقال الله تعالى له: هل عسيت إن أعطيتك ذلك أن تسألني غيره؟ فيقول: لا وعزتك! فيقدمه الله إليها، فيمثل الله تعالى له شجرة أخرى ذات ظل وثمر وماء، فيقول: أي رب! قدمني إلى هذه الشجرة أكون في ظلها وآكل من ثمرها وأشرب من مائها! فيقول له: هل عسيت إن فعلت أن تسألني غيره؟ فيقول: لا وعزتك لا أسألك غيره، فيقدمه الله إليها، فيبرز له باب الجنة فيقول: أي رب! قدمني إلى باب الجنة فأكون تحت نجاف 1الجنة فأرى أهلها، فيقدمه الله إليها فيرى الجنة وما فيها فيقول: أي رب أدخلني الجنة! فيدخله الجنة، فإذا دخل الجنة قال: هذا لي؟ فيقول الله تعالى له: تمن! فيتمنى، ويذكره الله عز وجل: سل من كذا وكذا، حتى إذا انقطعت به الأماني قال الله تعالى: هو لك وعشرة أمثاله، ثم يدخله الجنة فتدخل عليه زوجتاه من الحور العين فتقولان: الحمد لله الذي أحياك لنا وأحيانا لك! فيقول: ما أعطي أحد مثل ما أعطيت. وأدنى أهل النار عذابا ينعل من نار بنعلين يغلي دماغه من حرارة نعليه." حم، م عن أبي سعيد"
٣٩٤١٩۔۔۔ سب سے ادنیٰ درجہ جنتی وہ شخص ہوگا جس کا چہرہ اللہ تعالیٰ جہنم سے ہٹا کر جنت کی طرف کردے گا اس کے سامنے سایہ داردرخت نمودار ہوگا وہ عرض کریں گا : میرے رب ! مجھے اس درخت تک پہنچادے تاکہ اس کے سائے میں بیٹھوں اللہ تعالیٰ فرمائیں گے : کیا تجھ سے یہ امید کی جاسکتی ہے کہ اگر میں ایسا کردوں تو تم اس کے علاوہ مجھ سے کچھ نہیں مانگو گے وہ عرض کرے گا : میں تیری عزت کی قسم ! تو اللہ تعالیٰ اسے اس کی نزدیک کردے گا پھر اللہ تعالیٰ اس کے سامنے ایک سائے دار اور پھلدار درخت کرین گے وہ عرض کرے گا : میرے رب مجھے اس درخت کے نزدیک کردے تاکہ اس کے سائے تلے بیٹھوں اور اس کا پھل کھاؤں اللہ تعالیٰ اس سے فرمائیں گے کیا تم سے یہ امید کی جاسکتی ہے کہ اگر تجھے یہ عطا کردوں تو مجھ سے مزید کچھ نہیں مانگو گے وہ عرض کرے گا : نہیں تیری ذات کی قسم ! چنانچہ اللہ تعالیٰ اسے اس کے نزدیک کردے گا۔
پھر اللہ تعالیٰ اس کے سامنے ایک سائے دار پھلدار اور چشمہ والا درخت پیش کردے گا وہ عرض کرے گا : میرے رب ! مجھے اس درخت کے قریب کردے تاکہ اس کا سایہ حاصل کروں اس کا پھل کھاؤں اور اس کا پانی پیوں اللہ تعالیٰ اس سے فرمائیں گے : کیا تجھ سے یہ امید کی جاسکتی ہے کہ مجھ سے اس کے علاوہ کچھ نہیں مانگو گے وہ عرض کرے گا : میں تیری عزت کی قسم ! میں تجھ سے کچھ نہ مانگو گا چنانچہ اللہ تعالیٰ اسے اس کے نزدیک کردے گا اس کے سامنے کا دروازہ ہوگا عرض کرے گا : میرے رب ! مجھے جنت کے دروازے کے پاس کردے تاکہ جنت کی چوکھٹ کے نیچے ہو کر جنتی لوگوں کو دیکھوں اللہ تعالیٰ اسے جنت کے نزدیک کردے گا وہ جنت اور اس کی نعمتوں کو دیکھے گا عرض کرے گا : میرے رب ! مجھے جنت میں (ہی) داخل کردے چنانچہ اللہ تعالیٰ اسے جنت میں داخل کردے گا جب جنت میں داخل ہوجائے گا عرض کرے گا : یہ میرے لیے ہے ؟ اللہ تعالیٰ فرمائیں گے : اور مانگو وہ تمنا کرے گا پھر اللہ تعالیٰ اسے یاددلائیں گے یہ مانگو یہ مانگو ! جب اس کی تمنائیں ختم ہوجائیں گی اللہ تعالیٰ فرمائیں گے : یہ تیرے لیے اور اب جیسا دس گنا مزید تیرے لیے اور ہے پھر اسے جنت میں داخل کرے گا اس کے پاس اس کی دوبیویاں حورعین آئیں گی وہ دونوں کہیں گی : تمام تعریفیں اس کے اللہ کے لیے جس نے تجھے مرے لیے اور ہمیں تمہارے لیے زندگی بخشی ! وہ کہے گا : جو کچھ مجھے ملا کسی کو نہیں ملا اور سب سے کم درجہ عذاب والا وہ جہنمی ہوگا جیسے آگ کے جوتے پہنچائے جائیں گے جس سے اس کا دماغ کھولے گا۔ (مسند احمد مسلم عن ابی سعید)

39433

39420- "إن قوما يخرجون من النار يحترقون فيها إلا دارات2 وجوههم، حتى يدخلون الجنة." حم، م، عن جابر"
٣٩٤٢٠۔۔۔ ایک قوم جہنم سے نکالی جائے گی جو اس میں جل رہے ہوں گے صرف ان کے سجدوں کے نشان نہیں جلیں گے۔ یہاں تک کہ زمین جنت میں داخل کر یا جائے گا۔ (مسند احمد مسلم عن جابر)

39434

39421- "إن رجلين ممن دخل اشتد صياحهما فقال الرب تبارك وتعالى: أخرجوهما! فلما أخرجا قال لهما: لأي شيء اشتد صياحكما؟ قال: فعلنا ذلك لترحمنا، قال: رحمتي لكما أن تنطلقا فتلقيا أنفسكما حيث كنتما من النار، فينطلقان فيلقي أحدهما نفسه فيجعلها عليه بردا وسلاما، ويقوم الآخر فلا يلقي نفسه، فيقول له الرب تبارك وتعالى: ما منعك أن تلقي نفسك كما ألقى صاحبك؟ فيقول: يا رب! إني لأرجو أن لا تعيدني فيها بعد ما أخرجتني، فيقول له الرب: لك رجاؤك، فيدخلا الجنة جميعا برحمة الله." ت - أبي هريرة".
٣٩٤٢١۔۔۔ دوجہنمی جہنم میں بہت زیادہ چیخیں چلائیں گے رب فرمائیں گے : طرف دونوں کو نکال لو ! جب انھیں نکالا جائے گا اللہ تعالیٰ فرمائیں گے : تم دونوں کیوں زور سے چلا رہے تھے ؟ وہ عرض کریں گے ہم نے ایسا اس لیے کیا تاکہ آپ ہم پر رحم کریں اللہ تعالیٰ فرمائیں گے تمہارے لیے میری رحمت یہ ہے کہ تم دونوں واپس اپنی جگہ جہنم میں چلے جاؤ اور وہاں اپنے آپ کو گرادو ! چنانچہ دونوں چل دیں گے ایک اپنے آپ کو گرادے گا تو وہ اس کے لیے ٹھنڈک اور سلامتی کا سامان بن جائے گی اور دوسرا کھڑا رہے گا اور اپنے آپ کو نہیں گرائے گا رب تعالیٰ اس سے فرمائیں گے : تمہیں کس نے روکا کہ اپنے آپ کو گراتے جیسا تمہارے ساتھی نے اپنے آپ کو آگ میں گرادیا ؟ وہ عرض کرے گا ؟ میرے رب ! مجھے یقین ہے کہ آپ نے جہاں سے مجھے نکالا وہاں دربارہ نہیں بھیجیں گے اللہ تعالیٰ فرمائیں گے تیری امید تجھے کام دے گئی پھر دونوں اللہ تعالیٰ کی رحمت سے جنت میں داخل کردیئے جائیں گے۔ (ترمذی عن ابوہریرہ )
کلام :۔۔۔ ضعیف التزمذی ٤٨٧ ضعیف الجامع ١٨٥٩

39435

39422- "إني لأعلم آخر أهل النار خروجا منها وأخر أهل الجنة دخولا الجنة، رجل يخرج من النار حبوا فيقول الله له: اذهب فادخل الجنة! فيأتيها فيخيل إليه أنها ملأى فيرجع فيقول: يا رب وجدتها ملأى! فيقول الله له: اذهب فادخل الجنة فإن لك مثل الدنيا وعشرة أمثالها، فيقول: أتسخر بي وأنت الملك." حم، ق، ت، هـ- عن ابن مسعود"
٣٩٤٢٢۔۔۔ مجھے سب سے آخری جہنمی اور سب سے آخری جنتی کا پتہ ہے ایک آدمی گھٹنوں کے بل چلتا ہوا جہنم سے نکلے گا اللہ تعالیٰ اس سے فرمائیں گے : جاؤ جنت میں داخل ہوجاؤ تمہارے لیے دنیا جیسی وار اس کے ساتھ کی دس جنتیں ہیں وہ عرض کرے گا : کیا آپ بادشاہ ہو کر مجھ سے مذاق کرتے ہیں۔ (مسند احمد مسلم ترمذی ابن ماجہ عن ابن مسعود)

39436

39423- "سأل موسى ربه فقال: يا رب! ما أدنى أهل الجنة منزلة؟ فقال: هو رجل يجيء بعد ما يدخل أهل الجنة الجنة فيقال له: ادخل الجنة! فيقول: أي رب كيف وقد نزل الناس منازلهم وأخذوا أخذاتهم؟ فقال له: أترضى أن يكون لك مثل ملك ملك من ملوك الدنيا؟ فيقول: رضيت رب، فيقول: لك ذلك ومثله ومثله ومثله ومثله ومثله، فقال في الخامسة: رضيت رب! فيقول: هذا لك ولك عشرة أمثاله ولك ما اشتهت نفسك ولذت عينك، فيقول: رضيت رب: قال: رب فأعلاهم منزلة؟ قال: أولئك الذين أردت غرست كرامتهم بيدي وختمت عليها فلم تر عين ولم تسمع أذن ولم يخطر على قلب بشر." حم، م ت عن المغيرة ابن شعبة".
٣٩٤٢٣۔۔۔ موسیٰ (علیہ السلام) نے اپنے رب سے سوال کیا عرض کیا : میرے رب ! سب سے کم درجہ جنتی کون ہے ؟ اللہ تعالیٰ نے فرمایا : وہ شخص رب ! اللہ (میں ) کیسے (جاؤں) جب کہ لوگ اپنی منزلوں اور نشتوں ہر پہنچ چکے ہیں ؟ اللہ تعالیٰ اس سے فرمائیں گے : کیا تمہیں یہ بات منظور ہے کہ تمہیں دنیا کے کسی بادشاہ کی بادشاہت مل جائے وہ وعرض کرے گا : میرے رب ! مجھے منظور ہے اللہ تعالیٰ فرمائیں گے : تمہارے لیے یہ بھی ہے اور اس جیسی اس جیسی اور اجیسی ہے وہ پانچ بار عرض کرے گا : میرے رب میں راضی ہوں اللہ تعالیٰ فرمائیں گے : یہ بھی تیرے لیے اور اس جیسی دس اور جو ترادل چاہے اور تیری آنکھ کو بھائے وہ عرض کرے گا : میرے رب ! میں راضی ہوں۔
موسیٰ (علیہ السلام) نے پوچھا : رب تعالیٰ ! سب سے اعلیٰ درجہ جنتی کون ہے ؟ اللہ تعالیٰ نے فرمایا : وہ لوگ جنہیں میں نے چاہا اور ہاتھ سے ان کی عزت کے پودے لگائے اور ان پر مہر لگادی (کوئی اسے کھول نہ سکے) نہ کسی آنکھ نے دیکھا نہ کسی کان نے سنا اور نہ کسی کے دل میں ان کا خیال آیا۔ (مسند احمد مسلم ترمذی عن المغیرۃ ابن شعبۃ)

39437

39424- "يدخل أهل الجنة الجنة وأهل النار النار ثم يقول الله عز وجل: أخرجوا من كان في قلبه مثقال حبة من خردل من إيمان فيخرجون منها قد اسودوا فيلقون في نهر الحياة فينبتون كما تنبت الحبة في جانب السيل، ألم تر أنها تخرج صفراء ملتوية." ق عن أبي سعيد"
٣٩٤٢٤۔۔۔ جنتی جنت میں اور جہنمی جہنم میں داخل ہوجائیں گے اس کے بعد اللہ تعالیٰ فرمائے گا : جس کے دل میں رائی برابر بھی ایمان ہو اسے (جہنم سے) نکال لو چنانچہ انھیں نکالا جائے گا جبکہ وہ سیاہ ہوچکے ہوں گے پھر انھیں نہر حیات میں ڈال جائے گا تو وہ ایسے اگیں گے جیسے سیلاب کی جانب کوئی بیچ اگتا ہے تم نے دیکھا نہیں وہ زرد لپٹا ہوا نکلتا ہے۔ (مسلم عن ابی سعید)

39438

39425- "يعذب ناس من أهل التوحيد في النار حتى يكونوا حمما ثم تدركهم الرحمة فيخرجون ويطرحون على أبواب الجنة فيرش عليهم أهل الجنة الماء فينبتون كما ينبت الثغاء في حمالة السيل ثم يدخلون الجنة." حم، ت - عن جابر"
٣٩٤٢٥۔۔۔ اہل توحید کے کچھ لوگوں کو جہنم کا عذاب دیا جائے گا یہاں تک کہ وہ کوئلہ ہوجائیں گے تو پھر انھیں رحمت آگھیرے گی چنانچہ انھیں نکالا جائے گا اور جنت کے دروازوں پر پھینک دیا جائے گا پھر جنتی ان پر پانی چھڑکیں گے تو ( ان کے گوشت) ایسے اگیں گے جیسے سیلاب کے پہاؤ (والی مٹی) پر رائی اگتی ہے اور انھیں جنت میں داخل کردیا جائے گا۔ (مسند احمد ترمذی عن جابر)

39439

39426- "ليصيبن ناسا سفع من النار عقوبة بذنوب عملوها ثم يدخلهم الله الجنة بفضل رحمته فيقال لهم الجهنميون." حم خ - عن أنس"
٣٩٤٢٦۔۔۔ کچھ لوگوں کو اپنے کیے گناہوں کی وجہ سے ضرور آگ چھوئے گی پھر اللہ تعالیٰ انھیں اپنی رحمت کے طفیل جنت میں داخل کردے گا انھیں جہنمی کہا جائے گا۔ (مسند احمد بخاری عن انس)

39440

39427- "يخرج من النار قوم بعد ما احترقوا فيدخلون الجنة فيسميهم أهل الجنة الجهنميون." خ - عن أنس".
٣٩٤٢٧۔ ایک قوم جل چکنے کی بعد جہنم سے نکال کر جنت میں داخل کی جائے گی جنتی انھیں جہنمی کہیں گے (بخاری عن انس)

39441

39428- "يخرج قوم من النار بشفاعة محمد صلى الله عليه وسلم فيدخلون الجنة ويسمون الجهنميين." حم، خ، د - عن عمران بن حصين"
٣٩٤٢٨۔۔۔ ایک قوم محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) شفاعت کی وجہ سے جہنم سے نکال کر جنت میں داخل کی جائے گی جن کا نام جہنمی ہوگا۔ (مسند احمد بخاری ابوداؤد عن عمران بن حصین)

39442

39429- "إن الله يخرج قوما من النار بعد ما لا يبقى منهم إلا الوجوه فيدخلهم الجنة." عبد بن حميد - عن أبي سعيد".
٣٩٤٢٩۔۔۔ اللہ تعالیٰ ایک قوم کو جہنم سے نکالے جب کہ صرف ان کی چہرے رہ گئے ہوں گے پھر انھیں جنت میں داخل کردے گا۔ (عبدبن حمید عن ابی سعید)

39443

39430- "آخر من يدخل الجنة رجل يقال له "جهينة" فيقول أهل الجنة: عند جهينة الخبر اليقين." خط في رواة مالك عن ابن عمر".
٣٩٤٣٠۔۔۔ سب سے آخر میں جس شخص کو جنت میں داخل کیا جائے گا اس کا نام جہنمی ہوگا جنتی کہیں گے جہنمی کے پاس یقینی بات ہے۔ (خطیب فی رواۃ مالک عن ابن عمر)

39444

39431- "آخر رجل يدخل الجنة رجل يتقلب على الصراط ظهرا لبطن كالغلام يضربه أبوه وهو يفر منه، يعجز عنه عمله أن يسعى فيقول: يا رب بلغ بي الجنة ونجني من النار! فيوحي الله إليه: عبدي أنجيتك من النار وأدخلتك الجنة تعترف لي بذنوبك وخطاياك؟ فيقول: العبد: نعم يا رب وعزتك وجلالك لئن نجيتني من النار لأعترفن لك بذنوبي وخطاياي! فيجوز الجسر ويقول فيما بينه وبين نفسه: لئن اعترفت له بذنوبي وخطاياي ليردني إلى النار! فيوحي الله إليه: عبدي اعترف لي بذنوبك وخطاياك أغفرها لك وأدخلك الجنة فيقول العبد: وعزتك وجلالك ما أذنبت ذنبا قط ولا أخطأت خطيئة قط! فيوحي الله إليه: عبدي إن لي عليك بينة فيلتفت العبد يمينا وشمالا فلا يرى أحدا ممن كان يشهده في الدنيا فيقول: يا رب أرني بينتك! فيستنطق الله تعالى جلده بالمحقرات فإذا رأى ذلك العبد يقول: يا رب عندي - وعزتك - العظائم المضمرات! فيوحي الله إليه: عبدي! أنا أعرف بها منك، اعترف لي بها أغفرها لك وأدخلك الجنة، فيعترف العبد بذنوبه فيدخل الجنة، هذا أدنى أهل الجنة منزلة فكيف بالذي فوقه." طب - عن أبي أمامة وحسن".
٣٩٤٣١۔۔۔ سب سے آخر میں جو شخص جنت میں جائے گا وہ ہوگا جو بل صراط پر پیٹ سے پیٹھ کے بل گرے گا جیسے کسی بچہ کو اس کا باپ مارے پیٹے اور وہ اس سے (جان چھڑانے کے لیے) بھاگے اس کا عمل اسے چلانے سے عاجزہوگا وہ عرض کرے گا : میرے رب ! مجھے جنت میں پہنچا اور جہنم سے نجات دے اللہ تعالیٰ اس کی طرف پیام بھیجے گا : میرے بندے میں تجھے جہنم سے نجات دے کر جنت میں داخل کردوں پر تو میرے لیے اپنے گناہوں اور خطاؤں کا اعتراف کردے بندہ عرض کرے گا : ٹھیک ہے میرے رب ! تیری عزت و جلال کی قسم ! اگر آپ نے مجھے جہنم سے نجات دی تو میں آپ کے لیے ضرور اپنے گناہوں اور خطاؤں کا اقرار کروں گا چنانچہ وہ پل پار کرجائے گا اور دل ہی دل میں کہے گا : اگر میں نے اللہ تعالیٰ کے سامنے اپنے گناہوں کا اعتراف کردیا تو اللہ تعالیٰ اس کی طرف پیام بھیجے گا : میرے بندے ! اگر تو نے میرے لیے اپنے گناہوں اور خطاؤں کا اعتراف کرلیا تو میں انھیں معاف کرکے تجھے جنت میں داخل کردوں گا بندہ عرض کرے گا : تیر عزت و جلال کی قسم ! میں نے کوئی گناہ نہیں اور نہ کبھی کوئی خطا کی اللہ تعالیٰ اس کی طرف پیام بھیجے گا : اے میرے بندے ! میرے پاس تیرے خلاف گواہ ہے بندہ دائیں بائیں دیکھے گا تو دنیا میں موجود اسے کوئی نظر نہیں آئے گا عرض کرے گا : میرے رب ! مجھے اپنا گواہ دکھا ! اللہ تعالیٰ اس کی کھال کو چھوٹے گناہوں کے بارے میں بولنے کا حکم دے گا : بندہ جب یہ کیفیت دیکھے گا تو عرض کرے گا : میرے رب ! میرے تو بڑے اور پوشیدہ گناہ ہیں اللہ تعالیٰ اس کی طرف پیام بھیجے گا : میرے بندے ! میں انھیں تجھ سے زیادہ جانتا ہوں میرے لیے ان کا اعتراف کردے میں انھیں معاف کرکے تجھے جنت میں داخل کردوں کا چنانچہ بندہ ان کا اعتراف کرلے گا تو اللہ تعالیٰ اسے جنت میں داخل کردے گا یہ کم سے کم درجہ جنتی کا حال ہے اس سے اوپر والے کا کیا حال ہوگا (طبرانی عن ابی امامۃ وحسن)

39445

39432- "آخر من يخرج من النار رجلان، يقول الله عز وجل لأحدهما: يا ابن آدم ما أعددت لهذا اليوم؟ هل عملت خيرا قط؟ هل رجوتني؟ فيقول: لا يا رب! فيؤمر به إلى النار فهو أشد أهل النار حسرة، ويقول للآخر: يا ابن آدم! ما أعددت لهذا اليوم؟ هل عملت خيرا قط أو رجوتني؟ فيقول: لا أي رب إلا أني كنت أرجوك، فترفع له شجرة فيقول: أي رب أقرني تحت هذه الشجرة فأستظل بظلها وآكل من ثمرها وأشرب من مائها ويعاهده أن لا يسأله غيرها فيقره تحتها، ثم ترفع له شجرة أخرى أحسن من الأولى وأغدق ماء فيقول: أي ربي أقرني تحتها لا أسألك غيرها فأستظل بظلها وآكل من ثمرها وأشرب من مائها، فيقول: يا ابن آدم! ألم تعاهدني أن لا تسألني غيرها؟ فيقول: أي رب هذه لا أسألك غيرها فيقره تحتها، ثم ترفع له شجرة عند باب الجنة هي أحسن من الأوليين وأغدق ماء فيقول: أي رب! هذه أقرني تحتها، فيدنيه منها ويعاهده أن لا يسأله غيرها فيسمع أصوات أهل الجنة فلا يتمالك فيقول: أي رب! أدخلني الجنة، فيقول الله عز وجل، سل وتمن! فيسأل ويتمنى مقدار ثلاثة أيام من أيام الدنيا، ويلقنه الله ما لا علم له به فيسأل ويتمنى، فإذا فرغ قال: لك ما سألت ومثله معه - قال أبو هريرة وعشرة أمثاله." حم وعبد بن حميد - عن أبي سعيد وأبي هريرة".
٣٩٤٣٢۔۔۔ سب سے آخر میں جہنم سے دو آدمی نکلیں گے اللہ تعالیٰ ان میں سے ایک سے فرمائیں گے ابن آدم ! تو نے اس دن کے لیے کیا تیاری کی کیا تو نے کبھی کوئی نیکی کی کیا تجھے مجھ سے امید تھی ؟ وہ عرض کرے گا : نہیں میرے رب اسے جہنم بھیجنے کا حکم ہوگا جہنمیوں میں سے اس سب سے زیادہ حسرت ہوگی اور دوسرے سے اللہ تعالیٰ فرمائیں گے : ابن آدم ! تو نے دن کے لیے کیا تیاری کی کیا تو نے کبھی کوئی نیکی کی کیا تجھے مجھ سے ملنے کی امید تھی ؟ وہ عرض کرے گا : نہیں میرے رب ! البتہ مجھے تجھ سے ملنے کی امید تھی تو اس کے سامنے ایک درخت بلند ہوگا وہ عرض کرے گا : میرے رب ! مجھے اس درخت کے نیچے ٹھہرادے تاکہ اس کا سایہ حاصل کروں اس کا پھل کھاؤں اور اس کا پانی پیوں اور یہ عہد کرے گا کہ اس کے علاوہ کچھ نہیں مانگے گا چنانچہ اللہ تعالیٰ اسے اس درخت کے نیچے ٹھہرادے گا۔
پھر اس کے سامنے دوسرا درخت بلند ہوگا جو پہلے سے زیادہ اچھا اور زیادہ پانی والا ہوگا وہ عرض کرے گا : میرے رب ! مجھے اس درخت تلے ٹھہرادے اس کے سوا کوئی سوال نہیں کروں گا تاکہ اس کا سایہ حاصل کروں اس کا پھل کھاؤ اور اس کا پانی پیوں اللہ تعالیٰ فرمائیں گے ابن آدم ! کیا تو نے مجھ سے عہد نہیں کیا کہ اس کے سوا کوئی سوال نہیں کرے گا : وہ عرض کرے گا : کیوں نہیں میرے رب ! بس یہ دیدے اس کے علاوہ کوئی سوال نہیں کروں گا چنانچہ اللہ تعالیٰ اسے اس کے نیچے ٹھہرادے گا پھر اس کے سامنے جنت کے دروازے کے پاس ایک درخت بلند ہوگا جو پہلے دونوں سے اچھا اور زیادہ پانی والا ہوگا وہ عرض کرے گا : میرے رب ! مجھے اس کے نیچے ٹھہرادے اللہ تعالیٰ اسے کے نیچے ٹھہرادے گا اوعر عہد کرے گا کہ وہ اس کے علاوہ کوئی سوال نہیں کرے گا وہاں وہ جنتیوں کی آوازیں سنے گا اور اس سے صبر نہ ہوسکے گا عرض کرے گا : میرے رب ! مجھے جنت میں داخل کردے ! اللہ تعالیٰ فرمائیں گے : مانگو اور تمنا کرو ! چنانچہ وہ دنیا کے تین دن کے برابر مانگے گا اور تمنا کرے گا اور اللہ تعالیٰ اسے ایسی باتوں کی تلقین کرے جن کا اسے علم نہیں ہوگا پھر وہ مانگے اور تمنا کرے گا جب فارغ ہوجائے گا اللہ تعالیٰ فرمائیں گے تیرے لیے یہ سب کچھ اور اس جیسا اور حضرت ابو ہریرہ (رض) نے فرمایا : اس جیسا دس گنا اور۔ (مسند احمد عبدبن حمید عن ابی سعید وابل ھرمرۃ)

39446

39433- "آخر من يدخل الجنة رجل من جهينة فيقول أهل الجنة: عند جهينة الخبر اليقين، سلوه: هل بقي من الخلائق أحد يعذب؟ فيقول: لا." قط في غرائب مالك، خط في رواة مالك - عن ابن عمر، وقال قط: باطل".
٣٩٤٣٣۔۔۔ سب سے آخر میں جنت جانے والا شخص جہنمی ہوگا جنتی کہیں گے : جہنمی کے پاس یقینی خبر ہے اس سے پوچھو ! کیا کوئی مخلوق ایسی بچی ہے جسے عذاب ہورہا ہوں وہ کہے گا : نہیں۔ (دارقطنی فی غرائب مالک خطیب فی ارواۃ مالک عن ابن عمرو قال : دارقطنی باطل)

39447

39434- "إذا كان يوم القيامة وفرغ الله تعالى من قضاء الخلق فيبقى رجلان فيؤمر بهما إلى النار فيلتفت أحدهما فيقول الجبار تعالى ردوه، فيردونه فيقول له: لم التفت؟ فيقول: قد كنت أرجو أن تدخلني الجنة! فيؤمر به إلى الجنة فيقول: لقد أعطاني الله عز وجل حتى لو أني أطعمت أهل الجنة ما نقص ذلك مما عندي شيئا." حم - عن عبادة بن الصامت وفضالة بن عبيد معا".
٣٩٤٣٤۔۔۔ جب قیام کا دن ہوگا اور اللہ تعالیٰ مخلوق کے درمیان فیصلہ کرچکے گا تو یہ شخص باقی رہ جائیں گے انھیں جہنم میں بھیجے جانے کا حکم دیا جائے گا ان میں سے ایک پیچھے مڑ کر دیکھے گا اللہ تعالیٰ فرمائیں گے : اسے واپس لاؤ اللہ تعالیٰ اس سے فرمائیں گے : تم نے پیچھے مڑ کر کیوں دیکھا : وہ عرض کرے گا : مجھے امید تھی کہ آپ مجھے جنت میں داخل کریں گے : چنانچہ اسے جنت بھجے جانے کا حکم ہوگا وہ کہے گا : مجھے اللہ تعالیٰ نے وہ کچھ عطا کیا کہ اگر میں جنتوں کو کھلاتا رہوں تو کچھ میرے پاس ہے اس سے کچھ کم نہ ہو۔ (مسند احمد عن عبادۃ بن الصامت وفضالۃ بن عبید معا)
کلام :۔۔۔ القدسیۃ الضعیفیۃ ٧٠۔

39448

39435- "إن آخر من يدخل الجنة ويخرج من النار رجل يحبو فيقال له: ادخل الجنة! فيخيل إليه أنها ملأى فيقول: يا رب أنها ملأى فيقول له: ادخل، إن لك عشرة أمثال الدنيا، فيقول: أنت الملك أتضحك بي! فذلك أنقص أهل الجنة حظا." طب - عن ابن مسعود".
٣٩٤٣٥۔۔۔ سب سے آخر میں جنت جانے والا اور جہنم سے نکلنے والا وہ شخص ہوگا جو گھٹنوں کے بل چلے گا اس سے کہا جائے گا جنت میں داخل ہوجاؤ ! اسے خیال ہوگا کہ وہ بھرگئی ہے عرض کرے گا : میرے رب وہ تو بھرگئی ہے اللہ تعالیٰ اس سے فرمائیں گے جاؤ ! تمہارے لیے دنیا جیسی دس جنتیں کہیں وہ عرض کرے گا : آپ بادشاہ ہیں اور مجھ سے مزاح تو اس شخص کا جنتیوں میں سب سے کم حصہ ہوگا۔ (طبرانی فی الکبیر عن ابن مسعود)

39449

39436- "إن ناسا يدخلون جهنم، حتى إذا كانوا حمما أدخلوا الجنة فيقول أهل الجنة: من هؤلاء؟ فيقال: هؤلاء الجهنميون." سمويه حل - عن أنس".
٣٩٤٣٦۔۔۔ کچھ جہنمی جہنم میں ڈالے جائیں گے یہاں تک کہ وہ جل کر کوئلہ ہوجائیں گے (پھر) انھیں جنت میں داخل کیا جائے گا تو جنتی کہیں گے کون لوگ ہیں ؟ کہا جائے گا : یہ جہنمی ہیں۔ (سمویہ حلیۃ الاولیاء عن انس)

39450

39437- "إن ناسا من أهل لا إله إلا الله يدخلون النار بذنوبهم فيقول لهم أهل اللات والعزى: ما أغنى عنكم قولكم "لا إله إلا الله" وأنتم معنا في النار! فيغضب الله تعالى فيخرجهم فيلقيهم في نهر الحياة فيبرؤن من حروقهم كما يبرأ القمر من كسوفه فيدخلون ويسمون فيها الجهنمين." حل - عن أنس".
٣٩٤٣٧۔۔۔ لا الہ الا اللہ والے کچھ لوگ اپنے گناہوں کی بدولت جہنم میں جائیں گے تو لات وعزیٰ ( کے پوجنے) والے ان سے کہیں گے : تمہیں لاالہ الا اللہ پڑھنے کا کیا فائدہ ہوا تم ہمارے جہنم میں ہو اللہ تعالیٰ غضبناک ہو کر انھیں (جہنم سے) نکال لے گا اور انھیں نہر حیات میں ڈال دے گا تو ان کے جلن کے نشان ختم ہوجائیں جیسے چاند کا گہن دور ہوتا ہے پھر وہ جنت میں داخل کردیئے جائیں گے ان کا نام جہنمی پڑجائے گا۔ (حلیۃ الاولیاء عن انس)

39451

39438- "عن رجالا يدخلهم الله النار فتحرقهم حتى يكونوا فحما أسود وهم أعلى أهل النار فيجأرون إلى الله يدعونه فيقولون: ربنا أخرجنا فاجعلنا في أصل هذا الجدار فإذا جعلهم الله في أصل الجدار رأوا أنه لا يغنى عنهم شيئا، قالوا: ربنا اجعلنا من وراء السور ولا نسألك شيئا بعده، فترفع لهم شجرة حتى تذهب عنهم سخنة النار ثم يقول: إني عهدت إلى عبادي أو أدخل الجنة رجلا إلا جعلت له فيها ما اشتهت نفسه، لكم ما سألتم ومثله معه." هناد - عن أبي سعيد وأبي هريرة معا".
٣٩٤٣٨۔۔۔ کچھ مردوں کو اللہ تعالیٰ جہنم میں داخل کرے گا آگ انھیں بھسم کردے گی اور سیاہ کوئلے ہوجائیں گے وہ سب سے بڑے جہنمی ہوں گے وہ اللہ تعالیٰ کے سامنے آہ درازی کریں گے اسے پکار کر کہیں گے : ہمارے رب ! ہمیں نکال کر دیوار کی بنیاد میں ڈال دے اللہ تعالیٰ جب انھیں دیوار کی بنیاد میں ڈال دے گا تو وہ دیکھیں کہ اس میں کوئی فائدہ نہیں ہوا عرض کریں گے ہمارے رب ! ہمیں دیوار کے پیچھے کردے ہم اس کے علاوہ کچھ نہیں مانگتے تو ان کے سامنے ایک درخت بلند ہوگا یہاں تک کہ جہنم کی گرمائش ان سے ہٹ جائے گی، پھر اللہ تعالیٰ فرمائیں گے میں نے اپنے بندوں سے عہد کیا ہے یا ایک شخص کو جنت میں داخل کروں گا اور اس کے لیے وہاں اس کی من چاہی نعمتیں رکھوں گا تمہارے لیے وہ کچھ ہے جو تم مانگو گے اور اس کے ساتھ اسی جیسا اور ہے۔ (ھناد عن ابی سعید و ابوہریرہ معا)

39452

39439- "إن عبدا في جهنم لينادي ألف سنة "يا حنان يا منان" فيقول الله لجبريل: اذهب فأتني بعبدي هذا فينطلق جبريل فيجد أهل النار مكبين يبكون فيرجع إلى ربه فيخبره فيقول: إيتني به فإنه في مكان كذا وكذا، فيجيء به فيوقفه على ربه عز وجل فيقول: له يا عبدي كيف وجدت مكانك ومقيلك؟ فيقول: يا رب! شر مكان وشر مقيل؛ فيقول: ردوا عبدي، فيقول: يا رب ما كنت أرجو إذ أخرجتني منها أن تعيدني فيها؟ فيقول: دعوا عبدي." حم وابن خزيمة، حب - عن أنس".
٣٩٤٣٩۔۔۔ ایک بندہ جہنم میں ہزار سال تک اللہ تعالیٰ کو پکارتا رہے گا : اے حنان اے منان (رحم و احسان کرنے واے) اللہ تعالیٰ جبرائیل سے کہیں گے جاؤ اور میرے اس بندے کو میرے پاس لے آؤ ! جبرائیل جائیں گے اور جہنمیوں کو اوندھے منہ پڑا روتے دیکھ کر واپس آجائیں گے عرض کریں گے اللہ تعالیٰ فرمائیں گے : جاؤ اسے لاؤوہ فلاں مقام پر ہے چنانچہ وہ اسے لاکر رب تعالیٰ کے دربار میں کھڑا کردیں گے فرمائیں گے : میرے بندے تم نے اپنی جگہ اور خواب گاہ کو کیسا پایا ؟ وہ عرض کرے گا : میرے رب ! میرے جگہ اور بری خواب گاہ ہے اللہ تعالیٰ فرمائیں گے : میرے بندے کو واپس پہنچادوعرض کرے گا : میرے رب ! مجھے امید نہیں کہ جب آپ نے مجھے وہاں سے نکال دیا تو وہاں واپس نہیں لوٹائیں گے اللہ تعالیٰ فرمائیں گے : میرے بندے کو چھوڑدو۔ (مسند احمد وابن خزیمہ ابن حبان عن انس)
کلام :۔۔۔ تذکرۃ الموضوعات ٢٢٥ التعقبات ٥٢۔

39453

39440- "إن لجهنم بابين أحدهما يسمى "الجوانية" والآخر يسمى "البرانية" فأما الجوانية فالتي لا يخرج منها أحد، وأما البرانية فالتي يعذب الله فيها أهل الذنوب والموجبات من أهل الإيمان ما شاء الله أن يعذبهم ثم يأذن الله للملائكة والرسل الأنبياء ولمن شاء من عباده الصالحين فيشفعون فيخرجون منها وهم فحم فيلقون على شاطيء نهر في الجنة يسمى نهر الحيوان فينضح عليهم فينبتون كما تنبت الحبة في المحيل، فإذا استوت أجسادهم قيل: ادخلوا النهر! فيدخلون ويشربون منه ويغتسلون فيخرجون، فيقال لهم: ادخلوا الجنة." هناد عن أبي سعيد وأبي هريرة معا".
٣٩٤٤٠۔۔۔ جہنم کے دودروازے ہیں ایک نام جوانیہ ” اور دوسرے کا برانیہ “ رہا جوانیہ “ تو اس سے کوئی نہیں نکلے گا اور برانیہ جس میں اللہ تعالیٰ گناہ گاروں اور ایمان والوں میں سے سزاواجب کرنے والے کاموں کی بدولت جتنا چاہے گا عذاب دے گا پھر اللہ تعالیٰ فرشتوں انبیاء ورسل اور اپنے نیک بندوں میں سے جن کے لیے چاہے گا اجازت دے گا وہ شفاعت کریں گے تو وہ نکال لیے جائیں گے وہ کوئلہ ہوچکے ہوں گے پھر انھیں جنت کی ایک نہر کے کنارے ڈالا جائے گا جس کا نام نہر حیات ہے ان پر اس کا چھڑکاؤ ہوگا وہ ایسے اگیں گے جیسے سیلابی مٹی پر دانہ اگتا ہے جب ان کے جسم ٹھیک ہوجائیں گے کہا جائے گا نہر میں داخل ہوجاؤ چنانچہ وہ داخل ہوں گے اس کا پانی پئیں گے اور اس سے غسل کریں گے پھر باہر نکل آئیں گے اس کے بعد ان سے کہا جائے گا : جنت میں داخل ہوجاؤ۔ (ھناد عن ابی سعید وابن ھریرۃ)

39454

39441- "سيخرج قوم من النار قد احترقوا وكانوا مثل الحمم، فلا يزال أهل الجنة يرشون عليهم الماء حتى ينبتون كما تنبت الغثاء في حميل السيل." حل - عن أبي سعيد".
٣٩٤٤١۔۔۔ ایک قوم جل کر کوئلہ چکنے کے بعد جہنم سے نکالی جائے گی جنتی ان پر پانی چھڑکتے رہیں گے تو وہ ایسے اگیں گے جیسے سیلاب کے بہاؤ پر کوڑا کرکٹ میں دبابیج اگتا ہے۔ (حلیۃ الاولیاء عن ابی سعید)

39455

39442- "قد علمت آخر أهل الجنة يدخل الجنة، كان يسأل الله أن يزحزحه عن النار ولا يسأل الجنة، فإذا دخل أهل الجنة الجنة وأهل النار النار بقي بين ذلك قال: يا رب ما لي ههنا! قال: هذا ما كنت تسألني يا ابن آدم! قال: بلى يا رب، فبينما هو كذلك إذ بدت له شجرة من باب الجنة داخلة في الجنة فقال: يا رب أدنني من هذه الشجرة آكل من ثمرها وأستظل في ظلها! فيقول: يا ابن آدم ألم تكن تسألني؟ قال: يا رب أين مثلك! فما يزال يرى شيئا أفضل من شيء ويسأل حتى يقال له: اذهب فلك ما سعت قدماك وما رأت عيناك، فيسمي حتى يكد أشار بيده فقال: هذا وهذا! فيقال له: هذا لك ومثله معه، فيرضى حتى يرى أنه أعطاه شيئا ما أعطاه أحدا من أهل الجنة فيقول: لو أذن لي لأدخلت أهل الجنة طعاما وشرابا وكسوة مما أعطاني الله ولا ينقصني ذلك شيئا." طب - عن عوف بن مالك".
٣٩٤٤٢۔۔۔ مجھے اس آخری جنتی کا علم دیا گیا ہے جو جنت میں داخل ہوگا وہ اللہ تعالیٰ سے سوال کرے گا کہ مجھے جہنم سے بچا اور جنت کا سوال نہیں کرے گا جب جنتی جنت میں اور جہنمی جہنم میں چلے جائیں گے تو یہ درمیان میں باقی رہ جائے گا عرض کرے گا : میرے رب ! میرا یہاں کیا ہے اللہ تعالیٰ فرمائے گا : ابن آدم یہ وہی چیز ہے جس کا تو مجھ سے سوال کررہا تھا وہ عرض کرے گا : کیوں نہیں میرے رب ! وہ اسی حالت میں ہوگا کہ اسے ایک درخت نظر آئے گا جو جنت کے دروازے پر اندرونی جانب ہوگا عرض کرے گا : میرے رب ! مجھے اس کے قریب کردے تاکہ اس کا پھل کھاؤں اور اس کا سایہ حاصل کروں۔
اللہ تعالیٰ فرمائیں گے : ابن آدم ! کیا تو نے مجھ سے سوال میں کیا :؟ وہ عرض کرے گا : میرے رب تجھ جیسا کہاں ؟
چنانچہ وہ برابر افضل سے افضل چیزیں دیکھتا اور مانگتا رہے گا یہاں تک کہ اس سے کہا جائے گا : جو جہاں تک تمہارے قدم چل سکیں اور جو تمہاری آنکھیں دیکھیں وہ تمہارا ہے پھر چیزوں کے نام لے لے کر تھک جائے گا تو ہاتھ سے اشارہ کرے گا کہے گا یہ یہ ! اس سے کہا جائے گا : تیرے لیے یہ بھی اور اس کے ساتھ اس جیسا بھی تو وہ راضی ہوجائے گا اور سمجھے گا کہ جو کچھ اسے ملا کسی جنتی کو نہیں عرض کرے گا اگر مجھے اجازت مل جائے تو میں اللہ تعالیٰ کی عطا کردہ نعمت سے جنتیوں کے ہے کھانا مشروب اور کپڑے پیش کروں اس سے تو کچھ بھی کم نہیں ہوگا۔ (طبرانی فی الکبیر عن عوف بن مالک)

39456

39443- "يخرج رجلان من النار فيعرضان على الله عز وجل ثم يؤمر بهما إلى النار فيلتفت أحدهما فيقول: أي رب! قد كنت أرجو إذ أخرجتني منها أن لا تعيدني فيها، فينجيه الله." حم، ع وأبو عوانة، حب - عن أنس".
٣٩٤٤٣۔۔۔ جہنم سے دوادمی نکال اللہ کے حضور پیش کیے جائیں گے پھر انھیں جہنم جانے کا حکم ملے گا ان میں سے ایک مڑ کر دیکھے گا عرض کرے گا : میرے رب ! مجھے امید تھی کہ آپ مجھے جہنم سے نکالنے کے بعد دوبارہ اس میں نہیں لوٹائیں گے چنانچہ اللہ اسے اس سے بچالے گا۔ (مسند احمد ابویعلی ابوعوانہ ابن حبان عن انس)

39457

39444- "يخرج قوم من النار منتنين قد محشتهم النار فيدخلون الجنة برحمة الله وبشفاعة الشافعين فيسمون الجهنميين." ط، حم وابن خزيمة عن حذيفة".
٣٩٤٤٤۔۔۔ ایک قوم جہنم سے نکلے گی جن کے جسم سے گوشت کے جلنے بھننے کی بوآرہی ہوگی آگ نے انھیں بھسم کردیا گیا ہوگا پھر وہ اللہ تعالیٰ کی رحمت اور شفاعت کرنے والوں کی شفاعت سے جنت میں داخل ہوں گے ان کے نام جہنمی پڑجائے گا۔ (ابوداؤد طیالسی مسند احمد وابن حربسہ عن حذیفہ)

39458

39445- "يخرج قوم من النار فيدخلون الجنة فيسمون الجهنميين في الجنة، فيدعون الله أن يحول عنهم ذلك الاسم، فيمحو الله عنهم لك فإذا خرجوا من النار." طب - عن المغيرة".
٣٩٤٤٥۔۔۔ جہنم سے ایک قوم نکال کر جنت میں داخل کی جائے گی جنت میں ان کا نام جہنمی پڑجائے گا وہ اللہ تعالیٰ سے دعا کریں گے کہ ان سے یہ نام دور کردے تو جب وہ جہنم سے نکلے اور اللہ تعالیٰ نے ان سے یہ نام دور کردیا۔ (طبرانی الکبیر عن المغیرۃ)

39459

39446- "يخرج ناس من النار قد احترقوا وكانوا مثل الحمم ثم لا يزال أهل الجنة يرشون عليهم الماء حتى ينبتون نبات الغثاء في السيل." عم، ع وابن خزيمة - عن أبي سعيد".
٣٩٤٤٦۔۔۔ کچھ لوگ جو جل کر کوئلہ ہوچکے ہوں گے جہنم سے نکالے جائیں گے پھر جنتی ان پر مسلسل پانی چھڑکتے رہیں گے تو ان کا گوشت ایسے ہی پھوئے گا جیسے سیل آپ کی مٹی پر رائی کا دانہ اگتا ہے۔ (عبداللہ بن احمد الریلمی وابن خزیمہ عن ابی سعید)

39460

39447- "يدخل قوم النار حتى إذا صاروا فحما أخرجوا فأدخلوا الجنة فيقول أهل الجنة: من هؤلاء؟ فيقال: الجهنميون." الحكيم عن أنس".
٣٩٤٤٧۔۔۔ ایک قوم جو جہنم میں داخل ہوگی جب وہ جل کر کوئلہ ہوجائیں انھیں نکال کر جنت میں داخل کردیا جائے گا کہیں گے یہ کون لوگ ہیں کہا جائے گا : یہ جہنمی ہیں۔ (الحکیم عن انس)

39461

39448- "يكون في النار قوم ما شاء الله أن يكونوا ثم يرحمهم الله فيخرجهم منها فيكونون في واد من أدنى الجنة فيغتسلون في نهر يقال له "الحيوان" فيسميهم أهل الجنة الجهنميون، لو ضاف أحدهم أهل الدنيا لأطعمهم وسقاهم وفرشهم ولحفهم وزوجهم، لا ينقص ذلك مما عنده شيئا." حم وابن عساكر - عن ابن مسعود".
٣٩٤٤٨۔۔۔ ایک قوم جتنا اللہ چاہے گا جہنم میں رہے گی پھر اللہ تعالیٰ ان پر رحم کرے گے اور انھیں وہاں سے نکال لے گا اور وہ سب سے کم درجہ کی جنت میں ایک وادی میں ٹھہریں گے اور نہر حیوان میں غسل کریں گے جنتی انھیں جہنمی کہیں گے ان میں سے کوئی اگر دنیا والوں کی ضیافت و مہمان نوازی کرے تو انھیں کھلائے پلائے بستر لحاف دے اور شادیاں تک کرادے پھر اس کی چیزوں میں کمی واقع نہ ہو۔ (مسند احمد ابن عساکر عن ابن مسعود)

39462

39449- "إذا أدخل أهل الجنة الجنة وأهل النار النار يجاء بالموت كأنه كبش أملح فيوقف بين الجنة والنار فيقال: يا أهل الجنة! هل تعرفون هذا؟ فيشرئبون فينظرون ويقولون: نعم هذا الموت وكلهم قد رآه، فيؤمر به فيذبح، ويقال: يا أهل الجنة خلود ولا موت ويا أهل النار! خلود ولا موت." حم، ق ت، ن - عن أبي سعيد".
٣٩٤٤٩۔۔۔ جب جنتی جنت میں اور دوزخی دوزخ میں داخل رہے جائیں گے تو موت کو ایک خوبصورت مینڈھے کی شکل میں لایا جائے گا پھر اسے جنت وجہنم کے درمیان کھڑا کیا جائے گا کہا جائے گا : اے جنتوا کیا اسے پہچانتے ہو ؟ وہ سر اٹھا کر اسے دیکھ کر کہیں گے یہ موت ہے اسے ہر ایک نے دیکھا ہے پھر اسے ذبح کرنے کا حکم دیا جائے گا۔ (جنتیوں سے) کہا جائے گا : جنتیوں ہمیشہ رہو کبھی موت نہیں آئیھی اور جہنمیوں ! ہمیشہ رہو کبھی موت نہیں آئے گی۔ (مسند احمد مسلم ترمذی نسائی عن ابی سعید)

39463

39450- "إذا صار أهل الجنة إلى الجنة وأهل النار إلى النار جيء بالموت حتى يجعل بين الجنة والنار ثم يذبح، ثم ينادي مناد: يا أهل الجنة! خلود لا موت، يا أهل النار! خلود لا موت فيزداد أهل الجنة فرحا إلى فرحهم، ويزداد أهل النار حزنا إلى حزنهم." حم، ق - عن ابن عمر"
٣٩٤٥٠۔۔۔ جب جنتی جنت میں اور جہنمی جہنم میں پہنچ جائیں گے تو موت کو لایا جائے گا اور اسے جنت وجہنم کے درمیان لاکر
ذبح کیا جائے گا پھر ایک منادی نداکرے گا : اے جنتیو ! ہمیشہ کی زندگی ہے موت نہیں اے جہنمیو ! ہمیشہ کی (عذاب والی) زندگی ہے موت نہیں تو جنتیوں کی خوشی میں اور جہنمیوں کی پریشانی میں اضافہ ہوگا۔ (مسند احمد مسلم عن ابوہریرہ )

39464

39451- "إذا كان يوم القيامة أتي بالموت كالكبش الأملح فيوقف بين الجنة والنار فيذبح وهم ينظرون، فلو أن أحدا مات فرحا لمات أهل الجنة، ولو أن أحدا مات حزنا لمات أهل النار." ت - عن أبي سعيد"
٣٩٤٥١۔۔۔ جب قیامت کا دن ہوگا تو موت کو خوبصورت مینڈھے کی شکل میں لایا جائے گا اس کے بعد اسے جنت وجہنم کے درمیان کھڑا کرکے ذبح کردیا جائے گا لوگ دیکھ رہے ہوں گے سو اگر کوئی خوشی سے مرسکتا تو جنتی مرجائے اور اگر غم سے کوئی مرسکتا تو جہنمی مرجائے۔ (ترمذی عن ابی سعید)

39465

39452- "يؤتى بالموت كأنه كبش أملح حتى يوقف على السور بين الجنة والنار فيقال: يا أهل الجنة! فيشرئبون، ويقال يا أهل النار! فيشرئبون، فيقال: هل تعرفون هذا؟ فيقولون: نعم هذا الموت، فيضجع ويذبح، فلولا أن الله قضى لأهل الجنة الحياة والبقاء لماتوا ترحا." ت - عن أبي سعيد"
٣٩٤٥٢۔۔۔ موت کو خوبصورت مینڈھے کی طرح لایا جائے گا اور جنت وجہنم کی درمیانی دیوار پر کھڑا کرکے کہا جائے گا : جنتیوں ! وہ سر اٹھا کر دیکھیں گے۔ کہا جائے گا جہنمیو ! وہ بھی گردن بلند کرکے دیکھیں گے ، کہا جائے گا : اسے جانتے ہو ! وہ کہیں گے : جی ہاں یہ موت ہے پھر اسے الٹ کر ذبح کیا جائے گا پس اگر اللہ تعالیٰ نے جنتیوں کے لیے زندگی اور بقاکا فیصلہ نہ کیا ہوتا وہ لوگ خوشی سے مرجائے ۔ (ترمذی عن ابی سعید)

39466

39453- "يؤتى بالموت يوم القيامة فيوقف على الصراط فيقال: يا أهل الجنة! فيطلعون خائفين وجلين أن يخرجوا من مكانهم الذي هم فيه ثم يقال يا أهل النار فيطلعون مستبشرين فرحين أن يخرجوا من مكانهم الذي هم فيه، فيقال: هل تعرفون هذا؟ فيقولون: نعم هذا الموت، فيؤمر به فيذبح على الصراط ثم يقال للفريقين كلاهما خلود فيما تجدون لا موت فيها أبدا." حم، هـ، ك، عن أبي هريرة".
٣٩٤٥٣۔۔۔ قیامت کے روز موت کو لاکر پل صراط پر کھڑا کای جائے گا کہا جائے گا ! اے جنتیو ! تو وہ ڈرتے ڈرتے دیکھیں گے کہ کہیں جس جگہ وہ ہیں وہاں سے نکال نہ دیے جائیں پھر کہا جائے گا : جہنمیو ! تو وہ خوش ہو کر اس لالچ سے دیکھیں گے کہ شاید اس جگہ سے نکالا جارہا ہے پھر کہا جائے گا : کیا اسے جانتے ہو ؟ وہ عرض کردیں گے جی ہاں یہ موت ہے پھر اسے پل صراط پر ذبح کرنے کا حکم دیا جائے گا پھر دونوں فریق سے کہا جائے گا تمہیں جو جو مقام ملے ہیں ان میں ہمیشہ کی زندگی ہے کبھی موت نہیں آئے گی۔ (مسند احمد ابن ماجہ حاکم عن ابوہریرہ )

39467

39454- "يدخل الله أهل الجنة الجنة وأهل النار النار ثم يقوم مؤذن بينهم فيقول: يا أهل الجنة! لا موت، ويا أهل النار! لا موت، كل خالد فيما هو فيه." ق - عن ابن عمر"
٣٩٤٥٤۔۔۔ اللہ تعالیٰ جنتیوں کو جنت میں اور جہنمیوں کو جہنم میں داخل کرے گا پھر ایک اعلان کرنے والا کھڑے ہو کرک ہے گا جنتیو ! موت نہیں (رہی) جنیو موت نہیں ہے ہر ایک جس میں ہے اسی ہمیشہ رہے گا۔ (بخاری عن ابن عمر)

39468

39455- "يقال لأهل الجنة: يا أهل الجنة! خلود لا موت، ولأهل النار، يا أهل النار! خلود لا موت." خ - عن أبي هريرة"
٣٩٤٥٥۔۔۔ جہنمیوں سے کہا جائے گا : اے جہنمیو ! ہمیشہ کی زندگی ہے موت نہیں اور جنتیوں سے کہا جائے گا جنتیو ! ہمیشہ کی زندگی ہے موت نہیں۔ (بخاری عن ابوہریرہ )

39469

39456- "ينادي مناد: إن لكم أن تصحوا فلا تسقموا أبدا وإن لكم أن تحيوا فلا تموتوا أبدا، وإن لكم أن تشبوا فلا تهرموا أبدا، وإن لكم أن تنعموا فلا تبأسوا أبدا." حم، م، ت، ن - عن أبي هريرة"
٣٩٤٥٦۔۔۔ ایک اعلان کرنے والا پکار کرک ہے گا۔ (جنتیو ! ) صحت مند رہو کبھی بیمار نہیں پڑوگے۔ زندہ رہو کبھی مروگے نہیں تم جوان رہو گے کبھی بوڑھے نہیں ہوگے خوش عیش رہو کبھی بدحال نہیں ہوگے۔ (مسند احمد ، مسلم ، ترمذی، نسائی عن ابوہریرہ )

39470

39457- "يجاء بالموت يوم القيامة في صورة كبش أملح فيوقف بين الجنة والنار: فيقال: يا أهل الجنة! هل تعرفون هذا؟ فيشرئبون وينظرون ويقولون: نعم، ويقال لأهل النار: هل تعرفون هذا؟ فيشرئبون وينظرون ويقولون: نعم هذا الموت، فيؤمر به فيذبح، ثم يقال: يا أهل الجنة! خلود فلا موت، ويا أهل النار! خلود فلا موت." طب - عن ابن عمر".
٣٩٤٥٧۔۔۔ قیامت کے روز موت کی خوبصورت مینڈھے کی صورت میں لاکر جنت وجہنم کے درمیان کھڑا کردیا جائے گا : پھر کہا جائے گا : جنتیو ! کیا اسے پہنچانتے ہو ؟ وہ سراٹھا کر دیکھ کر کہیں گے جی ہاں اور جہنمی لوگوں سے کہا جائے گا : کیا اسے جانتے ہو ؟ وہ سر اٹھائے دیکھتے ہوئے کہیں گے : جی ہاں یہ موت پھر اسے ذبح کیے جانے کا حکم دیا جائے گا اس کے بعد کہا جائے گا : جنتیو ! ہمیشہ کی ہے کبھی موت ہیں اور جہنمیو ! ہمیشگی ہے کبھی موت نہیں۔ (طبرانی فی الکبیر عن ابن عمر)

39471

39458- "يؤتى بالموت يوم القيامة كأنه كبش أملح." ع، ص - عن أنس".
٣٩٤٥٨۔۔۔ قیامت کے روز کو خوبصورت مینڈھے کی شکل میں لایا جائے گا۔ (ابویعلی سعید بن منصور عن انس)

39472

39459- "يدخل أهل الجنة الجنة وأهل النار النار ثم يقوم مؤذن بينهم، يا أهل النار! لا موت، ويا أهل الجنة! لا موت، خلود." خ - عن ابن عمر".
٣٩٤٥٩۔۔۔ جنتی جنت میں اور جہنمی جہنم میں داخل ہوجائیں گے پھر ان میں ایک اعلان سنانے والا اعلان کرے گا : اے جہنمیو ! موت نہیں رہی اے جنتیو ! موت میں رہی ہمیشہ کی زندگی ہے۔ (بخاری عن ابن عمر)

39473

39460- "إن الحور العين ليغنين في الجنة يقلن: نحن الحور الحسان، خلقن لأزواج كرام." سمويه - عن أنس".
٣٩٤٦٠۔۔۔ حورعین جنت میں گا کر کہیں گی ہم اچھی حوریں ہیں جو اچھے خاوندوں کے لیے پیدا کی گئی ہیں۔ (سمدیہ عن انس)

39474

39461- "إن في الجنة لمجتمعا للحور العين يرفعن بأصوات لم يسمع الخلائق مثلها، يقلن: نحن الخالدات فلا نبيد، ونحن الناعمات فلا نبأس، ونحن الراضيات فلا نسخط، طوبى لمن كان لنا وكنا له." ت - عن علي".
٣٩٤٦١۔۔۔ جنت میں حورعین کا اجتماع ہوگا وہ ایسی آواز بلند کریں گے جو مخلوق سے نہیں سنی ہوگی وہ کہیں گی : ہم ہمیشہ رہنے والیاں کیں کبھی تباہ نہیں ہوں گی ہم خوش عیش کبھی بدحال نہیں ہوں گی ہم راضی رہتی ہیں کبھی ناراض نہیں ہوں گی اس کے لیے خوشخبری ہے جو ہمارا ا ہو اور ہم اس کی ہوگئیں۔ (ترمذی عن علی)
کلام : ضعیف الترمذی ٤٦٩ ضعیف الجامع ١٨٩٨

39475

39462- "إن أزواج أهل الجنة ليغنين أزواجهن بأحسن أصوات سمعها أحد." طس - عن - عن ابن عمر".
٣٩٤٦٢۔۔ جنتیوں کی بیویاں اپنے خاوندوں کیلئے گائیں گی اچھی آواز ہوگی جو کسی نے سنی ہوگی۔ (طبرانی فی الاوسط رن ابن عمر)

39476

39463- "الحور العين خلقن من الزعفران." ابن مردويه، خط عن أنس".
٣٩٤٦٣۔۔۔ حورعین زعفران سے پیدا کی گئیں۔ (ابن مردودیہ خطیب عن انس)
کلام :۔۔۔ ضعیف الجامع : ٢٨٨٠٣

39477

39464- "الحور العين خلقن من تسبيح الملائكة." ابن مردويه - عن عائشة".
٣٩٤٦٤۔۔۔ حورعین ملائکہ کی تسبیح سے پیدا ہوئیں۔ (ابن مردویہ عن عائشہ)
کلام :۔۔۔ ضعیف الجامع ٢٨٠٤

39478

39465- "خلق الحور العين من الزعفران." طب - عن أبي أمامة".
٣٩٤٦٥۔۔۔ حورعین زعفران سے پیدا ہوئیں۔ (طبرانی فی الکبیر عن ابی امامۃ)

39479

39466- "سطع نور في الجنة فقيل: ما هذا؟ فإذا هو من ثغر حوراء ضحكت في وجه زوجها." الحاكم في الكنى، خط - عن ابن مسعود".
٣٩٤٦٦۔۔۔ جنت میں ایک نور بلند ہوگا کوئی کہے گا : یہ کیا ہے تو وہ ایک حور کے دانتوں کی چمک ہوگی جو اپنے خاوند کے سامنے ہنس رہی ہوگی۔ (الحاکم فی الکتی خطیب عن ابن مسعود)
کلام :۔۔۔ تجذیر المسلمین ١٣٩ ذخیرۃ الحفاظ ٣٢٢٨

39480

39467- "إن للمؤمن زوجتين، يرى مخ سوقهما من ثيابهما." أبو الشيخ في العظمة - عن أبي هريرة".
٣٩٤٦٧۔ مومن کی دوبیویاں ہوں گی جن کی پنڈلیوں کا گودا ان کے کپڑوں سے دکھائی دے گا (ابوالشیخ فی العظمۃ عن ابوہریرہ )

39481

39468- "خلق الحور العين من تسبيح الملائكة فليس فيهن أذى." الديلمي - عن أبي أمامة عن عائشة".
٣٩٤٦٨۔۔۔ حورعین فرشتوں کی تسبیح پیدا ہوئیں ان میں اذیت کی کوئی چیز نہیں ہوگی۔ (الدیلمی عن ابی امامۃ عن وعائشۃ)

39482

39469- "لو أن حوراء أطلعت إصبعا من أصابعها لوجد ريحها كل ذي روح." الحسن بن سفيان، طب وابن عساكر - عن سعيد ابن عامر بن حذيم".
٣٩٤٦٩۔۔۔ اگر حورعین اپنی ایک انگلی ظاہر کردے تو ہر جاندار اس کی خوشبومحسوس کرے۔ (الحسن بن سفیان طبرانی فی الکبیر وابن عساکر عن سعید بن عامر بن حذیم)

39483

39470- "لو أن امرأة من الحور العين أطلعت إصبعا من أصابعها لوجد ريحها كل ذي روح." ابن قانع، حل - عن سعيد بن حذيم".
٣٩٤٧٠۔۔۔ اگر حورعین میں سے ایک عورت اپنی ظاہر کردے تو ہر جاندار اس کی خوشبو محسوس کرے۔ (ابن قانع الاولیاء عن سعید بن حذیم)

39484

39471- "إن الصخرة العظيمة لتلقى من شفير جهنم فتهوي بها سبعين عاما ما تفضي إلى قرارها." ن، ت - عن عتبة ابن غزوان".
٣٩٤٧١۔۔۔ ایک بڑے چٹان جہنم کے کنارے سے (جہنم میں) پھینکی جائے تو گرتے گرتے اسے ستر سال لگ جائیں گے پھر بھی نیچے نہیں پہنچے گی۔ (نسائی ترمذی عن عبنۃ بن غزوان)

39485

39472- "لسرادق النار أربعة جدر، كثف كل جدار، مسيرة أربعين سنة." حم، ت، حب، ك - عن أبي سعيد".
٣٩٤٧٢۔۔۔ جہنم کی قناتوں کی مقدار چادیواروں کے برابر ہے ہر دیوار کی موٹائی چالیس سال کی مسافت ہے۔ (مسند احمد ترمذی ابن حبان حاکم عن ابی سعید)
کلام :۔۔۔ ضعیف الترمذی ٤٧٩ ضعیف الجامع : ٤٦٧٥

39486

39473- "لو أن رصاصة مثل هذه - وأشار إلى مثل الجمجمة - أرسلت من السماء إلى الأرض - وهي مسيرة خمسمائة سنة - لبلغت الأرض قبل الليل، ولو أنها أرسلت من رأس السلسلة لسارت أربعين خريفا الليل والنهار قبل أن تبلغ أصلها أو قعرها." حم، ت، ك - عن ابن عمرو"
٣٩٤٧٣۔۔۔ اگر کوئی گولی اس کھوپڑے جیسی آسمان سے زمین کی طرف پھینک جائے جو پانچ سو سال کی مسافت ہے توراۃ سے پہلے زمین پر پہنچ جائے لیکن اگر اسے زنجیر کے سر سے چھوڑا جائے تو چالیس سال کی عرصہ میں اپنی حد اور مقام پر پہنچے۔ (مسند احمد ترمذی حاکم عن ابن عمرو)
کلام : ضعیف الترمذی ٤٨٤ ضعیف الجامع : ٤٨٠٥

39487

39474- "ناركم هذه التي يوقد - بنو آدم جزء من سبعين جزءا من نار جهنم؛ قيل يا رسول الله! إن كانت لكافية، قال: فإنها فضلت عليها بتسعة وستين جزءا كلهن مثل حرها." حم، ق،ت - عن أبي هريرة"
٣٩٤٧٤۔۔۔ تمہاری یہ آگ جسے آگ جلاتے ہیں جہنم کی آگ کا سترواں حصہ ہے کسی نے عرض کیا : یارسول اللہ ! وہ تو کافی ہوگی آپ نے فرمایا : وہ اس سے ستردرجے بڑھ کر (تیز) ہے سارے حصے اس کی گرمی کی طرح ہیں۔ (مسند احمد بخاری ترمذی عن ابوہریرہ )

39488

39475- "هذه النار جزء من مائة جزء من جهنم." حم - عن أبي هريرة".
٣٩٤٧٥۔۔۔ یہ آگ جہنم کی آگ کا ننانواں حصہ ہے۔ (مسند احمد عن ابوہریرہ )

39489

39476- "إن ناركم هذه جزء من سبعين جزءا من نار جهنم ولولا أنها أطفئت بالماء مرتين ما انتفعتم بها، وإنها لتدعو الله أن لا يعيدها فيها". هـ، ك - عن أنس".
٣٩٤٧٦۔۔۔ تمہاری یہ آگ جہنم کی آگ کا سترواں حصہ ہے اگر اسے پانی سے دوبارہ بجھایا نہ گیا ہوتا تو تم لوگ اس سے فائدہ نہ اٹھاسکتے اور وہ اللہ تعالیٰ سے دعا کرتی ہے کہ اسے اس میں نہ لوٹایا جائے۔ (ابن ماجہ حاکم عن انس)
کلام :۔۔۔ ضعیف ابن ماجہ ٩٤٠ ضعیف الجامع : ٢٠١٨

39490

39477- "ناركم هذه جزء من سبعين جزءا من نار جهنم، لكل جزء منها حرها." ت - عن أبي سعيد".
٣٩٤٧٧۔۔۔ تمہاری یہ آگ جہنم کی آگ کا سترواں حصہ ہے ہر حصہ کی گرمی ہے۔ (ترمذی عن ابی سعید)

39491

39478- "هذا حجر رمي به في النار منذ سبعين خريفا فلهو يهوى في النار إلى حين انتهى إلى قعرها." حم، م، - عن أبي هريرة".
٣٩٤٧٨۔۔۔ یہ پتھر (کی آواز) ہے جسے ستر سال ہوگئے پھینکا گیا وہ ابھی تک نہ تک پہنچے کے لیے گررہا ہے۔ (مسند احمد مسلم عن ابوہریرہ )

39492

39479- "لا تزال جهنم يلقى فيها وتقول "هل من مزيد" حتى يضع فيها رب العزة قدمه فينزوي بعضا إلى بعض وتقول: قط قط وعزتك وكرمك، ولا يزال في الجنة فضل حتى ينشيء الله خلقا آخر فيسكنهم في قصور الجنة." حم، ق، ت، ن - عن أنس".
٣٩٤٧٩۔۔۔ جہنم میں لگاتا (مجرمین کو) ڈالا جائے گا اور وہ کہے گا : کیا اور کچھ ہے یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ اس میں اپنا قدم رکھ دیں گے تو وہ سکڑناشروع ہوجائے گا اور کہے گا : بس بس تیری عزت و جلال کی قسم ! اور جنت میں فالتو جگہ رہے گی بالآخر اللہ تعالیٰ اس کے لیے ایک مخلوق پیدا فرمائے گا جنہیں جنت کے محلات میں ٹھہرائے گا۔ (مسند احمد بیھقی ترمذی نسائی عن انس)

39493

39480- "يؤتى بجهنم يومئذ لها سبعون ألف زمام مع كل زمام سبعون ألف ملك يجرونها." م، ت - عن ابن مسعود".
٣٩٤٨٠۔۔۔ جہنم کو لایا جائے گا اس دن کی ستر ہزار لگامیں ہوں گی ہر لگام کے ساتھ ایک فرشتہ ہوگا جو اسے کھینچ رہے ہوں گے۔ (مسلم ترمذی عن ابن مسعود)

39494

39481- "اشتكت النار إلى ربها فقالت: رب أكل بعضي بعضا فأذن لها بنفسين: نفس في الشتاء ونفس في الصيف، فهو أشد ما تجدون من الحر وأشد ما تجدون من الزمهرير." مالك، ق هـ- عن أبي هريرة".
٣٩٤٨١۔۔۔ جہنم نے اپنے رب سے شکایت کی کہ مرا اندرون ایک دوسرے کو کھارہا ہے تو اللہ تعالیٰ نے اسے دوسانس لینے کی اجازت دی ایک سانس سردیوں میں اور ایک گرمیوں میں تو وہ اس گرمی سے سخت ہے جیسے تم محسوس کرتے ہو اور اس سردی سے زیادہ سخت ہے جو تم محسوس کرتی ہو۔ (مالک بیھقی ابن ماجہ عن ابوہریرہ )

39495

39482- "اشتكت النار إلى ربها وقالت: يا رب أكل بعضي بعضا! فجعل لها نفسين: نفسا في الشتاء ونفسا في الصيف، فأما نفسها في الشتاء زمهرير، وأما نفسها في الصيف فسموم." ت - عن أبي هريرة"
٣٩٤٨٢۔۔۔ جہنم نے اپنے رب سے شکایت کی کہ میرے رب ! میرے اندرون نے ایک دوسرے کو کھالیا ہے تو اللہ تعالیٰ نے اس کے لیے دو سانس مقرر کیے ایک سانس سردی میں اور ایک سانس گرمی میں اس کا وہ سانس جو سرما میں ہوتا ہے (چونکہ وہ اندر کی طرف ہوتا ہے) وہ سرد ہے اور گرما میں جو سانس ہوتا ہے (وہ باہر آتا ہے) گرم ہے۔ (ترمذی عن ابوہریرہ )

39496

39483- "أوقد على النار ألف سنة حتى احمرت ثم أوقد عليها ألف سنة حتى ابيضت، ثم أوقد عليها ألف سنة حتى اسودت، فهي سوداء مظلمة كالليل المظلم." ت هـ- عن أبي هريرة"
٣٩٤٨٣۔۔۔ جہنم کو ہزار سال جلایا گیا یہاں تک کہ وہ سرخ ہوگئی پھر دس سال مزیدا سے جلایا گیا تو وہ سفید ہوگئی پھر مزید دس سال جلائی گئی یہاں تک کہ وہ سیاہ ہوگئی تو وہ تاریک کی طرح سیاہ کالی ہے۔ (ترمذی ابن ماجہ عن ابوہریرہ )

39497

39484- "كل مؤذ في النار." خط وابن عساكر - عن علي وقال المناوي: 5/30 وقال: خبر غريب".
٣٩٤٨٤۔۔۔ ہر اذیت و تکلیف پہنچانے والی چیز جہنم میں ہے۔ (خطیب وابن عساکر عن علی وقال المناوی ج ٥ ص ٣٠ وقال : خبرغریب)

39498

39485- "لو أن حجرا مثل سبع حلقات ألقي في شفير جهنم هوى فيها سبعين خريفا لا يبلغ قعرها." هناد - عن أنس".
٣٩٤٨٥۔۔۔ اگر کوئی پتھر سات اونٹنیوں جتنا جہنم کے کنارے سے گرایا جائے تو ستر سال گزرنے پر بھی اس کی تہہ میں نہیں پہنچے گا۔ (ھناد عن انس)

39499

39486- "لو أن دلوا من غساق يهراق في الدنيا لأنتن أهل الدنيا." ت، حب، ك - عن أبي سعيد".
٣٩٤٨٦۔۔۔ اگر پیپ کا ایک ڈول دنیا میں یہادیا جائے تو دنیا والے بدبودار ہوجائیں ۔ (ترمذی ابن حبان حاکم عن ابی سعید)
کلام :۔۔۔ ضعیف الترمذی ٤٨٠ ضعیف الجامع ٤٨٠٣

39500

39487- "لو أن شررة من شرر جهنم بالمشرق لوجد حرها من بالمغرب." ابن مردويه - عن أنس".
٣٩٤٨٧۔۔۔ اگر جہنم کا ایک شرارہ مشرق میں ہو تو اس کی گرمائش مغرب میں محسوس کی جائے گی۔ (ابن صردویہ عن انس)
کلام :۔۔ ضعیف الجامع ٤٨٠٦

39501

39488- "لو أن قطرة من الزقوم قطرت في دار الدنيا لأفسدت على أهل الدنيا معايشهم، فكيف بمن تكون طعامه." حم، ت، ن، هـ، حب، ك - عن ابن عباس".
٣٩٤٨٨۔۔۔ اگر جہنم کے جوہر کا ایک قطرہ دنیا میں ٹپکادیا جائے تو دنیا والوں کی گذران خراب ہوجائے تو جس کا وہ کھانا ہوگا اس کا کیا حال ہوگا۔ (مسند احمد ترمذی نسائی ابن ماجہ صبان حاکم عن ابن عباس)

39503

39490- "لو أن مقمعا من حديد وضع في الأرض فاجتمع له الثقلان ما أقلوه من الأرض، ولو ضرب الجبل بمقمع من حديد كما يضرب أهل النار لتفتت وعاد غبارا." حم، ع، ك - عن أبي سعيد".
٣٩٤٩٠۔۔۔ اگر (جہنم کا) لوہے کا ایک ہتھوڑا زمین پر کھ دیا جائے اور جن وانس جمع ہو کر اسے اٹھانے کی کوشش کریں تو زمین سے نہ اٹھاسکیں اور اگر لوہے اک ایک ہتھوڑا لے کر کسی پہاڑ پر ضرب لگائی جائے تو جیسے جہنمیوں کو مارا جائے گا تو وہ ریزہ ریزہ ہو کر گرد و غبار بن جائے۔ (مسنداحمد ابویعلی حاکم عن ابی سعید)

39504

39491- "إن الحجر ليزن سبع خلفات يرمى به في جهنم فيهوي فيها سبعين خريفا ما يبلغ قعرها ويؤتى بالغلول فيلقى معه ثم يكلف صاحبه أن يأتي به." ن، طب، حب، عن سليمان بن بريدة عن أبيه".
٣٩٤٩١۔۔۔ اگر کسی (جہنمی) پتھر کو جس کا وزن سات اونٹیوں کے برابر ہو جہنم میں پھینکا جائے تو وہ ستر سال گزرنے پر بھی اس کی تہہ میں نہیں پہنچے گا اور خیانت کرنے والے کو لاکر اس کے ساتھ ڈالا جائے گا اور اسے اس بات پر مجبور کیا جائے گا کہ اسے لاؤ۔ (نسائی طبرانی ابن حبان عن سلیمان بن بریدۃ عن ابیہ)

39505

39492- "لو أن صخرة وزنت عشر خلفات قذف بها من شفير جهنم ما بلغت قعرها سبعين خريفا حتى تنتهي إلى غي وأثام، قيل: وما غي وأثام؟ قال: بئران في جهنم يسيل فيهما صديد أهل النار." طب - عن أبي أمامة".
٣٩٤٩٢۔۔۔ اگر ایک چٹان جس کا وزن دس اونٹوں کے برابر ہو جہنم کے کنارے سے کرایا جائے تو وہ ستر سالوں میں بھی اپنی تہہ تک نہیں پہنچے گی یہاں تک کہ وہ غی اور ثام تک پہنچ جائے کسی نے عرض کیا : غی اور اثام کیا ہیں ؟ آپ نے فرمایا : جہنم کے دو کنوئیں ہیں جن میں جہنمیوں کی پیپ بہہ کرجاتی ہے۔ (طبرانی فی الکبیر عن ابی امامۃ)

39506

39493- "لو أن حجرا قذف به في جهنم لهوى سبعين خريفا قبل أن يبلغ قعرها." هناد - عن أبي موسى".
٣٩٤٩٣۔۔۔ اگر کسی پتھر کو جہنم میں پھینکا جائے گا تو اس کے پہنچے سے پہلے ستر سال گزر جائیں ۔ (ھناد عن ابی موسیٰ )

39507

39494- "لو أخذ سبع خلفات بشحومهن فألقين من شفير جهنم ما انتهين إلى آخرها سبعين عاما." ك - عن أبي هريرة".
٣٩٤٩٤۔۔۔ اگر سات اونٹیناں اپنی چربیاں کے ساتھ لی جائیں اور انھیں جہنم کے کنارے سے گرایا جائے تو ستر سالوں میں بھی انتہاء تک نہ پہنچ جائیں۔ (حاکم عن ابوہریرہ )

39508

39495- "والذي نفس محمد بيده! إن قدر ما بين شفير النار وقعرها كصخرة زنتها سبع خلفات بشحومهن ولحومهن وأولادهن يهوي في ما بين شفير النار وقعرها إلى أن تبلغ قعرها سبعين خريفا." طب - عن معاذ، ك - عن أبي هريرة".
٣٩٤٩٥۔۔۔ اس ذات کی قسم ! جس کے قبضہ قدرت میں محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی جان ہے جہنم کے دونوں کناروں میں اور اس کی تہہ میں اتنا فاصلہ ہے جیسے کوئی چٹان ہو جس کا وزن سات اونٹنیوں کا ان (کے کوہانوں) کی چربی گوشت اور پیٹ کے بچوں سمیت ہو اور اسے کنارے سے تہہ کی طرف گرایا جائے تو ستر سالوں میں پہنچے۔ (طبرانی فی الکبیر عن معاذ حاکم عن ابوہریرہ )

39509

39496- "إن ناركم هذه جزء من سبعين جزءا من نار جهنم ولولا أنها ضربت في اليم سبع مرار لما انتفع بها بنو آدم." ابن مردويه - عن أبي هريرة".
٣٩٤٩٦۔۔۔ تمہاری یہ آگ جہنم کی آگ کا سترواں حصہ ہے اگر اسے سمندر میں نہ بجھایا گیا تو انسان اس سے فائدہ نہ اٹھاسکتے۔ (ابن مردویہ عن ابوہریرہ )

39510

39497- "ناركم هذه جزء من سبعين جزءا من نار جهنم، ولولا أنها غمست في الماء مرتين ما استمعتم بها، وايم الله! إن كانت لكافية، وإنها لتدعو الله أن لا يعيدها في النار أبدا." ك، وتعقب - عن أنس".
٣٩٤٩٧۔۔۔ تمہاری آگ جہنم کی آگ کا سترواں حصہ ہے اگر اسے پانی میں دو مرتبہ نہ بجھایا گیا ہوتا تو تم اس سے مستفید نہ ہوسکتے اللہ کی قسم ! وہ کافی ہے اور اللہ تعالیٰ سے دعا کرتی ہے کہ کبھی بھی جہنم کی طرف نہ لوٹائی جائے۔ (حاکم وتعقب عن انس)

39511

39498- "أوقد عليها ألف سنة حتى احمرت، وألف عام حتى ابيضت، وألف عام حتى اسودت، فهي سوداء مظلمة لا يطفى لهبها." هب - عن أنس".
٣٩٤٩٨۔۔۔ اسے ہزارسال جلایا گیا یہاں تک کہ وہ سرخ ہوگئی پھر ہزار سال یہاں تک کہ سفید ہوگئی پھر ہزار سال یہاں تک کہ وہ سیاہ ہوگئی تو وہ سیاہ کالی ہے اس کی لپیٹ بجھتی نہیں۔ (بیھقی فی شعب الایمان عن انس)

39512

39499- "إن في جهنم لواديا يقال له "لملم" إن أودية جهنم لتستعيذ بالله من حره." حل - عن أبي هريرة".
٣٩٤٩٩۔۔۔ جہنم کی ایک وادی کو لمسلم “ کہا جاتا ہے جہنم کی (باقی) وادیاں اس سے اللہ تعالیٰ کی پناہ مانگتی ہیں۔ (حلیۃ الاولیاء عن ابوہریرہ )

39513

39500- "كعكر الزيت فإذا قربه إلى وجهه سقطت فروة وجهه فيه." حم وعبد بن حميد، ق، ع، حب،1 ك، ق في البعث عن أبي سعيد في قوله "لمهل" قال - فذكره".
٣٩٥٠٠۔۔۔ تیل کی تلچھٹ کی طرح جب اس کے چہرے کے قریب کیا جائے گا تو اس کی چہرے کی کھال اس میں گرجائے گی۔ (مسند احمد عبدبن حمید بیھقی ابویعلی ابن حبان حاکم بیھقی فی البعث عن ابی سعید فی قولہ لمھل قال فذکرہ)

39514

39501- "لو أن شررة من شرر جهنم وقعت في وسط الأرض لأفنى ريحه وشدة حره ما بين المشرق والمغرب." ابن مردويه - عن أنس".
٣٩٥٠١۔۔۔ اگر جہنم کا ایک شرارہ زمین کے درمیان میں گرجائے تو اس کی بدبو اور حرارت مشرق ومغرب کے درمیان میں لینے والی ہر چیز فنا ہوجائے۔ (ابن مردویہ عن انس)

39515

39502- "والذي نفسي بيده! لو أن قطرة من الزقوم قطرت في بحار الأرض لفسدت، فكيف بمن يكون طعامه." ك - عن ابن عباس"
٣٩٥٠٢۔۔۔ اس ذات کی قسم ! جس کے قبضہ قدرت میں میری جان ہے اگر تھوہر کا ایک قطرہ زمین کے سمندروں میں ڈال دیا جائے تو خراب ہوجائیں تو جس کا کھانا ہوگا اس کا کیا بنے گا۔ (حاکم عن ابن عساکر)

39516

39503- "إن في النار حيات كأمثال أعناق البخت الموكفة تلسع إحداهن اللسعة فيجد حموتها أربعين خريفا، وإن في النار عقارب كأمثال البغال الموكفة تلسع إحداهن اللسعة فيجد حموتها أربعين سنة." حم، طب، حب، ك، ص - عن عبد الله بن الحارث بن جزء الزبيدي".
٣٩٥٠٣۔۔۔ جہنم میں حاملہ اونٹنیوں کی گردنوں کی طرح سانپ ہیں ان میں اسے جب ایک ڈنک مارے گا تو (مجرم) اس کی شدت چالیس سال تک محسوس کرے گا اور جہنم کے بچھوموٹے خچروں کی گردنوں جیسے ہوں گے ان میں ایک ڈنک مارے تو چالیس سال تک اس کا درد محسوس کرے اگا۔ (مسند احمد، طبرانی فی الکبیر ، ابن حبان ، حاکم ، سعید بن منصور عن عبداللہ بن الحارث بن جزء الزبیدی)

39517

39504- "يجاء بجهنم، تقاد بسبعين ألف زمام، مع كل زمام سبعون ألف ملك يجرونها." طب - عن ابن مسعود".
٣٩٥٠٤۔۔۔ جہنم کو ستر ہزار لگاموں سے پکڑکرلائے گا ہر لگام کے ساتھ ستر ہزار فرشتے ہوں گے جو اسے کھنچ رہے ہوں گے۔ (طبرانی فی الکبیر عن ابن مسعود)

39518

39505- "ليأتين على جهنم يوم كأنها زرع هاج واحمر تخفق أبوابها." طب - عن أبي أمامة".
٣٩٥٠٥۔۔۔ جہنم پر ایک دن ایسا ضرور آئے گا گویا وہ پکی ہوئی سرخ فصل ہے اس کے دروازے چرچرا رہے ہوں گے۔ (طبرانی فی الکبیر عن ابی امامۃ)
کلام :۔۔۔ الضعیفۃ ٦٠٧

39519

39506- "يأتي على جهنم يوم ما فيها من بني آدم أحد تخفق أبوابها." الخطيب - عن أبي أمامة".
٣٩٥٠٦۔۔۔ جہنم پر ایسا دن آتا ہے جب کہ اس میں کوئی انسان نہیں ہوگا تو اس کے دروازے چرچرائیں گے (الخطیب عن ابی امامۃ) کلام :۔۔۔ ترتیب الموضوعات ١١٥٦

39520

39507- "أدنى أهل النار عذابا ينتعل بنعلين من نار يغلي دماغه من حرارة نعليه." م - عن أبي سعيد"
٣٩٥٠٧۔۔۔ سب سے کم درجہ عذاب والاوہ جہنمی ہوگا جسے آگ کے جوتے پہنائے جائیں گے جن کی گرمی سے اس کا دماغ کھولے گا۔ (مسلم عن ابی سعید)

39521

39508- "إن أهون أهل النار عذابا يوم القيامة لرجل يوضع في أخمص قدميه جمرتان يغلي منهما دماغه كما يغلي المرجل بالقمقم." حم، خ2 ت - عن النعمان بن بشير".
٣٩٥٠٨۔۔۔ قیامت کے روز سب سے کم درجہ عذاب والا وہ شخص ہوگا جس کے قدموں کے تلووں کے نیچے دوانگارے رکھے جائیں گے جس سے اس کا دماغ ایسے کھولے گا جیسے ہنڈیا یاشیشے کا برتن کھولتا ہے (مسند احمد بخاری ترمذی عن النعمان بن بشیر)

39522

39509- "إن أهون أهل النار عذابا من له نعلان وشراكان من نار، يغلى منهما دماغه كما يغلى المرجل، ما يرى أن أحدا أشد منه عذابا وإنه لأهونهم عذابا." م - عنه
٣٩٥٠٩۔۔۔ سب سے کم درجہ والا وہ جہنمی ہوگا جس کے آگ کے دوجوتے اور دو تسمے ہوں گے جن کی وجہ سے اس کا دماغ ہنڈیا کی طرح کھولے گا اس سے زیادہ عذاب والا کوئی نہیں سمجھا جائے گا حالانکہ وہ سب سے کم درجہ عذاب والاہوگا (مسلم عنہ)

39523

39510- "إن أهون أهل النار عذابا يوم القيامة رجل يحذي له نعلان من نار يغلى منهما دماغه يوم القيامة." ك - عن أبي هريرة".
٣٩٥١٠۔۔۔ قیامت کے روز وہ شخص سب سے کم عذاب والا ہوگا جس کے آگ والے دوجوتے ہوں گے جن کی وجہ سے اس کا دماغ کھولے گا۔ (حاکم عن ابوہریرہ )

39524

39511- "أهون أهل النار عذابا يوم القيامة رجل يوضع في أخمص قدميه جمرتان يغلى منهما دماغه." م - عن النعمان بن بشير"
٣٩٥١١۔۔۔ سب سے کم درجہ عذاب والا وہ شخص ہوگا جس کے قدموں تلے دو انگارے رکھے جائیں گے جن سے اس کا دماغ کھولے گا۔ (مسلم عن النعمان بن بشیر)

39525

39512- "أهون أهل النار عذابا أبو طالب وهو منتعل بنعلين من نار يغلى منهما دماغه." حم م - عن ابن عباس"
٣٩٥١٢۔۔۔ سب سے کم درجہ عذاب ابوطالب کو ہوگا، انھوں نے آگ کے جوتے پہن رکھے ہوں گے جن سے ان کا دماغ کھولے گا۔ (مسلم عن العمان بن بشر)

39526

39513- "يؤتي بأنعم أهل الدنيا من أهل النار يوم القيامة فيصبغ في النار صبغة ثم يقال له: يا ابن آدم! هل رأيت خيرا قط هل مر بك نعيم قط؟ فيقول: لا والله يا رب! ويؤتي بأشد الناس بؤسا في الدنيا من أهل الجنة فيصبغ في الجنة صبغة فيقال له: يا ابن آدم! هل رأيت بؤسا قط؟ هل مر بك شدة قط؟ فيقول: لا والله يا رب ما مر بي بؤس قط ولا رأيت شدة قط." حم، م،3 ن، هـ- عن أنس".
٣٩٥١٣۔۔۔ قیامت کے روز اس جہنمی کو لایا جائے گا جو دنیا کا سب سے خوش عیش شخص ہوگا پھر اسے جہنم میں غوطہ دیا جائے گا اس کے بعد اسے کہا جائے گا : اے ابن آدم ! کیا تو نے کوئی بھلائی کبھی پائی ہے تجھ ہر کوئی نعمت کبھی ہوئی ؟ وہ عرض کرے گا : نہیں میرے رب پھر اس جنتی کو لایا جائے گا جو دنیا کا سب سے بدحال شخص تھا اسے جنت میں غوطہ دیا جائے گا اس سے کہا جائے گا : ابن آدم ! کیا تو نے کبھی کوئی پریشانی دیکھی کیا تجھ پر کبھی کوئی تنگی آئی وہ عرض کرے گا : نہیں میرے رب ! مجھ پر کوئی سخت نہیں آئی اور نہ میں نے کوئی مصیبت دیکھی۔ (مسند احمد، مسلم نسائی ابن ماجہ عن انس)

39527

39514- "إن الكافر ليسحب لسانه يوم القيامة وراءه الفرسخ والفرسخين، يتوطؤه الناس." حم، ت - عن ابن عمر".
٣٩٥١٤۔ کافر اپنے پیچھے ایک یادوفرسخ اپنی زبان کھینچ رہا ہوگا اور لوگ اس پر پاؤں مار رہے ہوں گے (مسند احمد ترمذی عن ابن عمر)
کلام :۔۔۔ ضعیف الترمذی ٤٧٤ ضعیف الجامع : ١٥١٨

39528

39515- "إن الحميم ليصب على رؤسهم فينفذ الحميم حتى يخلص إلى جوفه فيسلت ما في جوفه حتى يمرق من قدميه وهو الصهر ثم يعاد كما كان." حم، ت، ك - عن أبي هريرة".
٣٩٥١٥۔۔۔ کھولتا پانی ان کے سروں پربہایا جائے گا تو ان کے مساموں میں گھس کر پیٹ میں پہنچ جائے گا جو کچھ پیٹ میں ہے اسے قدموں کے راستوں سے نکال دے گا اور وہ صبر ہے پھر وہ سیاہی ہوجائے گا۔ (مسند احمد ترمذی حاکم عن ابوہریرہ )
کلام :۔۔۔ ضعیف الترمذی ٤٧٦ ضعیف الجامع : ١٤٣٣

39529

39516- "إن الرجل من أهل النار ليعظم للنار حتى يكون الضرس من أضراسه كأحد." حم - عن زيد بن أرقم".
٣٩٥١٦۔۔۔ جہنمی شخص کو جہنم کے لیے بڑا کیا جائے گا یہاں تک کہ اس کی ایک داڑھ اھد جنتی ہوگی (مسند احمد عنزید بن ارقم)

39530

39517- "إن الكافر ليعظم حتى إن ضرسه لأعظم من أحد، وفضيلة جسده على ضرسه كفضيلة جسد أحدكم على ضرسه". هـ - عن أبي سعيد".
٣٩٥١٧۔۔۔ کافر کو بڑا کیا جائے گا یہاں تک کہ اس کی داڑھ احد بھی بڑی ہوگی اور اس کا باقی جسم اس کی ڈاڑھ سے ایسا ہی بڑھا ہوا ہوگا جیسے تمہارا جسم داڑھ سے بڑا ہے۔ (ابن ماجہ عن ابی سعید) کلام :۔۔۔ ضعیف ابن ماجہ ٩٤٢ ص ضعیف الجامع ١٥١٩

39531

39518- "إن أهل النار يعظمون في النار حتى يصير ما بين شحمة أذن أحدهم إلى عاتقه مسيرة سبعمائة عام، وغلظ جلد أحدهم أربعين ذراعا، وضرسه أعظم من جبل أحد." طب عن ابن عمر".
٣٩٥١٨۔۔۔ جہنمی جہنم کے لیے بڑے کیے جائیں گے یہاں تک کہ اس کے کان کو لو سے کندھے کا فاصلہ سات سو سال کا ہوگا۔ (اور اس کی جلد کی موٹائی چالیس گز ہوگی اور اس کی داڑھ پہاڑ سے بڑے ہوگی۔ (طبرانی فی الکبیر عن ابی عمر)
کلام :۔۔۔ ضعیف الجامع : ١٨٣٩

39532

39519- "إن غلظ جلد الكافر اثنتان وأربعون ذراعا بذراع الجبار وإن ضرسه مثل أحد وإن مجلسه من جهنم ما بين مكة والمدينة." ت، ك - عن أبي هريرة".
٣٩٥١٩۔۔۔ کافر کی جلد کی موٹائی بیالیس گزہوگی اللہ تعالیٰ کے گز کی پیمائش کے مطابق اور اس کی داڑھ احد جنتی ہوگی اور جہنم میں اس کے بیٹھے کی جگہ مکہ مدینہ کے درمیان والا فاصلہ۔ (ترمذی ، حاکم عن ابوہریرہ )

39533

39520- " ضرس الكافر مثل أحد، وغلظ جلده مسيرة ثلاث." م، ت - عن أبي هريرة"
٣٩٥٢٠۔۔۔ کافر کی داڑھ احد جتنی ہوگی اور اس کی جلد ک کی موٹائی تین (دن) کی مسافت۔ (مسلم ترمذی عن ابوہریرہ )

39534

39521- "ضرس الكافر يوم القيامة مثل أحد، وفخذه مثل البيضاء، ومقعده من النار مسيرة ثلاث مثل الربذة " ت - عن أبي هريرة".
٣٩٥٢١۔۔۔ قیامت کے روز کافر کی داڑھ احد جیسی ہوگی اور اس کی ان بیضاء کی طرح اور جہنم میں اس کی نشست تین (دن) کی
مسافت جیسے ربذہ ہے۔ (ترمذی عن ابوہریرہ )

39535

39522- "ضرس الكافر يوم القيامة مثل أحد، وعرض جلده سبعون ذراعا، وعضده مثل البيضاء، وفخذه مثل ورقان3 ومقعده في النار ما بيني وبين الربذة." حم، ك - عن أبي هريرة".
٣٩٥٢٢۔۔۔ قیامت کے روز کافر کی داڑھ احد جیسی اور اس کی جلد کی موٹائی ستر گز اور اس کا بازو بیضاء جیسا اور اس کی ران ورقان (پہاڑ) کی طرح اور جہنم میں اس کے بیٹھے کی جگہ میرے اور ربذہ (گاؤں) کے درمیانی علاقہ جتنی ہوگی۔ (مسند احمد حاکم عن ابوہریرہ )

39536

39523- "ضرس الكافر مثل أحد، وغلظ جلده أربعون ذراعا بذراع الجبار." البزار - عن ثوبان".
٣٩٥٢٣۔ کافر کی داڑھ احد جتنی اور اس کی جلد کی موٹائی چالیس گز ہوگی اللہ تعالیٰ کے گز کی پیمائش کے مطابق (البزار عن ثوبان)

39537

39524- "إن الذي أمشاهم على أرجلهم في الدنيا قادر على أن يمشيهم على وجوههم يوم القيامة." حم، ق، ن - عن أنس"
٣٩٥٢٤۔۔۔ جس ذات نے انھیں قدموں پرچلایا ہے وہ قیامت کے روز انھیں چہروں کے بل چلانے پر بھی قادر ہے۔ (مسند احمد، مسلم ، نسائی عن انس)

39538

39525- "إن منهم من تأخذه النار إلى كعبيه، ومنهم من تأخذه النار إلى ركبتيه، ومنهم من تأخذه النار إلى حجزته، ومنهم من تأخذه إلى عنقه." حم، م - عن سمرة"
٣٩٥٢٥۔۔۔ ان میں سے کسی کی ٹخنوں تک آگ پہنچی ہوگی تو کسی کے گھٹنوں تک کسی کی کمر تک اور کسی کی گردن تک پہنچی ہوگی۔ (مسند احمد، مسلم ، عن سمرۃ)

39539

39526- "يرسل البكاء على أهل النار فيبكون حتى تنقطع الدموع، ثم يبكون الدم حتى يصير في وجوههم كهيئة الأخدود، لو أرسلت فيه السفن لجرت". هـ - عن أنس".
٣٩٥٢٦۔۔۔ جہنمیوں (کے لیے رونے کا ماحول بن جائے گا گویا ان ) پر رونا بھیجا جائے گا وہ روئیں گے یہاں تک آنسو خشک ہوجائیں گے پھر خون کے آنسو بہائیں گے یہاں تک کہ چہروں پر گڑھے سے بن جائیں گے اگر ان (کے آنسو) میں کشتیاں چھوڑی جائیں تو چل پڑیں۔ (ابن ماجہ عن انس)
کلام :۔۔۔ ضعیف ابن ماجہ ٩٤٣

39540

39527- "يلقى على أهل النار الجوع، فيعدل ما هم فيه من العذاب فيستغيثون فيغاثون بطعام من ضريع ذي غصة، فيذكرون أنهم كانوا يجيزون الغصص في الدنيا بالشراب فيستغيثون بالشراب فيدفع إليهم الحميم بكلاليب الحديد، فإذا دنت من وجوههم شوت وجوههم فإذا دخلت بطونهم فيقولون: ادعوا خزنة جهنم! فيقولون! ألم تك تأتيكم رسلكم بالبينات؟ قالوا: بلى، قالوا: فادعوا! وما دعاء الكافرين إلا في ضلال، فيقولون: ادعوا مالكا! فيقولون: يا مالك! ليقض علينا ربك، فيجيبهم: إنكم ماكثون، فيقولون: ادعوا ربكم فلا أحد خير من ربكم، فيقولون: {رَبَّنَا غَلَبَتْ عَلَيْنَا شِقْوَتُنَا وَكُنَّا قَوْماً ضَالِّينَ رَبَّنَا أَخْرِجْنَا مِنْهَا فَإِنْ عُدْنَا فَإِنَّا ظَالِمُونَ} ، فيجيبهم: {اخْسَأُوا فِيهَا وَلا تُكَلِّمُونِ} ، فعند يئسوا من كل خير، وعند ذلك يأخذون في الزفير والحسرة والويل." ش، ت - عن أبي الدرداء"
٣٩٥٢٧۔۔۔ جہنمیوں پر بھوک طاری کی جائے گی وہ اس عذاب کے برابر ہوجائے گی جس میں وہ مبتلا ہوں گے وہ فریاد کریں گے تو کانٹے دار اٹکنے والے کھانے سے ان کی فریاد رسی کی جائے گی تو انھیں یاد آئے گا کہ وہ دنیا میں اٹکنے والے کھانے کو پانی سے اتار لیتے تھے چنانچہ وہ پانی مانگیں گے تو لوہے کے آنگڑوں کے ساتھ انھیں کھولتا ہوا پانی دیا جائے گا جب وہ ان کے مہنوں کے قریب ہوگا تو انھیں جلادے گا جب ان کے پیٹوں میں پہنچے گا تو وہ کہیں گے : جہنم کے پہرے داروں کو بلاؤ ! ہو کہیں گے : کیا تمہارے پاس تمہارے رسول واضح دلائل لے کر نہیں آئے تھے وہ کہیں گے کیوں نہیں ! وہ کہیں گے : پکارو ! وہ پکاریں گے اور کافروں کی دعا و پکار بےکار ہوگی۔
پھر وہ کہیں گے : مالک کو بلاؤ ! وہ کہیں گے : اے مالک تمہارا رب ہمیں موت دیدے وہ انھیں جواب دے گا : تم یہیں ٹھہروگے پھر وہ کہیں گے : تم اپنے کو پکاروتمہارے سے بہتر کوئی نہیں چنانچہ وہ کہیں گے : ہمارے رب ! ہم پر ہماری بدبختی چھاگئی اور ہم گمراہ لوگ تھے ہمارے رب ! ہمیں یہاں سے نکال پھر اگر ہم نے ایسا کیا تو ہم ظالم ہوں گے اللہ تعالیٰ انھیں جواب دیں گے : اس میں دفع ہوجاؤ اور مجھ سے بات نہ کرو اس وقت وہ ہر اچھی امید سے ناامید ہوجائیں گے اور اسی وقت چیخ و پکار حسرت و افسوس کرنا شروع کردیں گے۔ (ابن ابی شیبۃ ترمذی عن ابی الددراء)
کلام :۔۔۔ ضعیف الترمذی ٤٨٢

39541

39528- "إن أهل النار ليبكون حتى لو أجريت السفن في دموعهم لجرت، وإنهم ليبكون الدم." ك - عن أبي موسى"
٣٩٥٢٨۔۔۔ جہنمی اتنا روئیں گے کہ اگر ان کے آنسوؤں میں کشتیاں چلائی جائیں تو چل پڑیں اور وہ خون کے آنسوروئیں گے۔ (حاکم عن ابی موسیٰ )

39542

39529- "أما أهل النار الذين هم أهلها فإنهم لا يموتون فيها ولا يحيون، ولكن ناس أصابتهم النار بذنوبهم أو قال بخطاياهم فأماتتهم إماتة حتى إذا كانوا فحما أذن بالشفاعة فجيء بهم ضبائر ضبائر فبثوا على أنهار الجنة ثم قيل: يا أهل الجنة أفيضوا عليهم! فينبتون نبات الحبة تكون في حميل السيل." حم، م، هـ- عن أبي سعيد"
٣٩٥٢٩۔۔۔ جہنمی وہی ہیں جو اس میں نہ مریں گے اور نہ ( چین سے) جی سکیں گے لیکن کچھ ایسے ہوں گے جنہیں ان کے گناہوں کی وجہ سے جہنم میں ڈالا جائے گا تو انھیں موت سی دے گا یہاں تک کہ جب وہ کوئلہ ہوجائیں گے تو اس وقت شفاعت کی اجازت دی جائے گی تو انھیں گروہ در گروہ لایا جائے گا پھر انھیں جنت کی نہروں پر ڈالا جائے پھر کہا جائے گا اے جنتیوں ان پر پانی بہاؤ چنانچہ وہ ایسے پھونیں گے جیسے سیلاب کے باؤپردانہ اگتا ہے۔ (مسند احمد مسلم ابن ماجہ عن ابی سعید)

39543

39530- "لو قيل لأهل النار: إنكم ماكثون في النار عدد كل حصاة في الدنيا لفرحوا، ولو قيل لأهل الجنة: إنكم ماكثون فيها عدد كل حصاة، لحزنوا، ولكن جعل لهم الأبد." طب - عن ابن مسعود".
٣٩٥٣٠۔۔۔ اگر جہنمیوں سے کہا جائے کہ تمہیں دنیا کی کنکریوں کی بقدر جہنم میں بھرنا ہے تو وہ خوش ہوجائیں اور اگر جنتیوں سے کہا جائے کہ تمہیں جنت میں ہر کنکری کی بقدر ٹھہرنا ہے تو وہ غم گین ہوجائیں گے لیکن ان کے لیے ابدی زندگی بنائی گئی ہے۔ (طبرانی عن ابن مسعود)

39544

39531- "ما بين منكبي الكافر في النار مسيرة ثلاثة أيام للراكب المسرع." ق - عن أبي هريرة"
٣٩٥٣١۔۔۔ جہنم میں کافر کے کندھے کا فاصلہ تیز رفتارہ سوار کی تین روزہ مسافت ہے۔ (مسلم عن ابوہریرہ )

39545

39532- "إن أهل البيت يتتابعون في النار حتى ما يبقى منهم حر ولا عبد ولا أمة، وإن أهل البيت يتتابعون في الجنة حتى ما يبقى منهم حر ولا عبد ولا أمة." طب - عن أبي جحيفة".
٣٩٥٣٢۔۔۔ ایک گھرانے والے لگاتار جہنم میں جائیں گے یہاں تک کہ ان میں سے کوئی آزاد غلام اور لونڈی نہیں رہے گی اور ایک گھرانے کے لوگ پے درپے جنت میں جائیں گے یہاں تک کہ ان میں سے کوئی آزاد غلام لونڈی نہیں بچے گی۔ (طبرانی فی الکبیر عن ابی حجیفۃ)
کلام :۔۔۔ ضعیف الجامع : ١٨٢٩

39546

39533- "إن الشمس والقمر ثوران عقيران في النار." الطيالسي ع - عن أنس".
٣٩٥٣٣۔۔ سورج اور چاند (بوجہ لوگوں کی پرستش کے) جہنم میں زخمی بیل کی طرح ہوں گے (ابوداؤد طیالسی، ابویعلی عن انس)
کلام :۔۔۔ التنزیہ ج ١١ ص ١٩٠ الفوائد المجموعہ ١٣٠٥

39547

39534- "إن الكافر ليسحب لسانه يوم القيامة الفرسخ والفرسخين يتوطؤه الناس." هناد، ت، هب - عن ابن عمر"
٣٩٥٣٤۔۔ کافر ایک یادوفرسخ تک قیامت کے روز اپنی زبان گھسیٹے گا لوگ اسے روندیں گے (ھناد الترمذی، بیھقی عن ابن عمر)
کلام :۔۔۔ ضعیف الترمذی ٤٨٤، ضعیف الجامع ١٥١٨

39548

39535- "إن الكافر ليجر لسانه يوم القيامة وراءه قدر فرسخين يتوطؤه الناس." حم عن ابن عمر".
٣٩٥٣٥۔۔۔ قیامت کے روز کافر دوفرسخ اپنی زبان گھسیٹے گا لوگ اسے روندیں گے۔ (مسند احمد عن ابن عمر)

39549

39536- "مقعد الكافر في النار مسيرة ثلاثة أيام، وكل ضرس له مثل أحد، وفخذه مثل ورقان، وجلده سوى لحمه وعظمه أربعون ذراعا." حم، ع، ك عن أبي سعيد".
٣٩٥٣٦۔۔۔ جہنم میں کافر کے بیٹھے کی جگہ تین دن کی مسافت ہوگی اس کی ہر داڑھ اھد جیسی اور ان کی ران ورقان۔ (پہاڑ) جیسی اور گوشت ہڈی کے علاوہ اس کی کھال چالیس گزہوگی۔ (مسند احمد ابویعلی حاکم عن ابی سعید)

39550

39537- "مقعد الكافر مسيرة ثلاثة أيام، وضرسه مثل أحد." الخطيب - عن أبي هريرة".
٣٩٥٣٧۔۔۔ کافر کی نشست گاہ تین کی مسافت ہے اور اس کی داڑھ احد جتنی ہوگی۔ (الخطیب عن ابوہریرہ )

39551

39538- "يعظم أهل النار في النار حتى أن بين شحمة أذن أحدهم إلى عاتقه مسيرة سبعمائة عام، وإن غلظ جلده سبعون ذراعا وإن ضرسه مثل أحد." حم - عن ابن عمر".
٣٩٥٣٨۔۔۔ جہنمی جہنم میں بڑھ جائیں گے یہاں تک کہ ان کی کان کی لو سے کندھے تک سات سو سال کا فاصلہ ہوگا اور ان کی جلد ستر گز موٹی ہوگی اور ان کی داڑھ احد جیسی ہوگی۔ (مسند احمد عن ابی عمر)
کلام :۔۔۔ الضعیفۃ ١٤٢٣

39552

39539- "لو أخرج رجل من أهل النار ثم أقيم بالمشرق وأقيم رجل بالمغرب لمات ذلك الرجل من نتن ريحه." الديلمي - عن أبي سعيد".
٣٩٥٣٩۔۔۔ اگر کسی (جہنمی) شخص کو نکال کر مشرق میں ٹھہرایا جائے اور ایک شخص مغرب میں کھڑا کیا جائے تو یہ دنیا کا شخص اس کی بدبو سے مرجائے۔ (الدیلمی عن ابی سعید)

39553

39540- "لو كان في هذا المسجد مائة ألف أو يزيدون وفيه رجل من أهل النار فتنفس فأصابهم نفسه لاحترق المسجد ومن فيه." ع، ق في البعث - عن أبي هريرة".
٣٩٥٤٠۔۔۔ اگر اس مسجد میں (ایک طرف) لاکھ یا اس سے زیادہ لوگ ہوتے اور اس میں ایک جہنمی ہو اور وہ سانس لے اور اس کی سانس انھیں پہنچ جائے تو مسجد اور مسجد کے لوگ جل جائیں۔ (ابویعلی بیھقی فی البعث عن ابوہریرہ )

39554

39541- "يسلط الجرب على أهل النار فيحكون حتى تبدو عظامهم فيقولون: بم سلط علينا ذلك؟ فيقال: بإيذائكم أهل الإيمان." الديلمي - عن أنس".
٣٩٥٤١۔۔۔ جہنمی لوگوں کو خارش ہوجائے گی تو وہ کھ جائیں گے یہاں تک کہ ان کی ہڈیاں ظاہر ہوجائیں گی وہ کہیں گے : ہمیں یہ خارش کیوں ہوئی ؟ کہا جائے گا : ایمان والوں کو تکلیف دینے کی وجہ سے ۔ (الدیلمی عن انس)

39555

39542- "يلقى البكاء على أهل النار فيبكون حتى تنفد الدموع ثم يبكون الدماء حتى أنه ليصير في وجوههم أخدود لو أرسلت فيها السفن لجرت." هناد - عن أنس".
٣٩٥٤٢۔۔۔ جہنمیوں میں ماتم پھیل جائے گا تو وہ اتناروئیں گے کہ آنسو ختم ہوجائیں گے پھر وہ خون کے آنسوروئیں گے یہاں تک کہ ان کے رخساروں پر گڑھے پڑجائیں گے جن میں اگر کشتیاں چلائی جائیں تو چل پڑیں۔ (ھناد عن انس)

39556

39543- "والله لا يخرج من النار من دخلها حتى يكونوا فيها أحقابا والحقب بضع وثمانون سنة، والسنة ثلاثمائة وستون يوما، كل يوم كألف سنة مما تعدون." الديلمي - عن ابن عمر".
٣٩٥٤٣۔۔۔ اللہ کی قسم ! جو جہنم میں جائیں گے وہ کئی سال گزرنے کے بعد نکلیں گے اور وہاں کا سال اسی سال سے زیادہ ہے اور سال تین سو ساٹھ یوم کا ہوتا ہے اور ہر دن تمہاری گنتی کے مطابق سال بھرکا ہے۔ (الدیلمی عن ابن عمر)

39557

39544- "ينصب للكافر يوم القيامة مقدار خمسين ألف سنة كما لم يعمل في الدنيا، وإن الكافر ليرى جهنم ويظن أنها مواقعته من مسيرة أربعين سنة." حم، ع، حب، ك، ص - عن أبي سعيد".
٣٩٥٤٤۔۔۔ قیامت کے روز کافر کے لیے پچاس ہزار سال ک کی مقدار مقرر کی جائے گی جیسا کہ اس نے دنیا میں کوئی عمل نہیں کیا، اور کافر جہنم کو دیکھے گا توا سے لگے گا کہ چالیس سال کی مسافت سے وہ اس میں کرنے والا ہے۔ (مسند احمد، ابویعلی ابن حبان حاکم ، سعید بن منصورعن ابی سعید)

39558

39545- "إن أدنى أهل النار عذابا لرجل عليه نعلان من نار يغلى منهما دماغه كأنه مرجل، مسامعه جمر، وأضراسه جمر، وأشفاره لهب النار، تخرج أحشاء جنبيه من قدميه، وسائرهم كالحب القليل في الماء الكثير فهو يفور." هناد - عن عبيد بن عمير مرسلا".
٣٩٥٤٥۔۔۔ سب سے کم درجہ عذاب والا وہ جہنمی ہے جس کے آگ کے دو جوتے ہوں گے جن سے اس کا دماغ یوں کھولے گا جیسے باندی اس کے کان اٹکارے اس کی ڈاڑھیں انگارے اس کے آبروآگ کی لپیٹ دونوں طرف کی آنتیں قدموں کی راہ سے نکلیں گئی اور باقی ان تھوڑے دانوں کی طرح ہوں گے جو زیادہ ابلتے پانی میں ہوں۔ (ھناد عن عبید بن عمیر مرسلا)

39559

39546- "إن من أهل النار من تأخذه النار إلى كعبيه، ومنهم من تأخذه إلى ركبتيه، ومنهم من تأخذه إلى حقويه، ومنهم من تأخذه إلى ترقوته." طب، ك - عن سمرة".
٣٩٥٤٦۔۔۔ آگ کسی جہنمی کے ٹخنوں تک تو کسی کے گھنٹوں تک کسی کی کمر تک اور کسی کی بنڈلی تک ہوگی۔ (طبرانی فی الکبیر حاکم عن سمرۃ)

39560

39547- "أهون أهل النار عذابا رجل في رجليه نعلان من نار يغلي منهما دماغه، ومنهم من هو في النار إلى كعبيه مع إجراء العذاب، ومنهم من هو في النار إلى ركبتيه مع إجراء العذاب، ومنهم من هو في النار إلى أذنيه مع إجراء العذاب، ومنهم من هو في النار إلى صدره مع إجراء العذاب،ومنهم من قد اغتمر في النار." حم وعبد بن حميد وابن منيع، ك، ص - عن أبي سعيد".
٣٩٥٤٧۔۔۔ سب سے کم درجہ عذاب والا وہ جہنمی ہوگا جس کے پاؤں میں آگ کے جوتے ہوں گے جن سے اس کا دماغ کھولے گا اور کوئی گھٹنوں تک کوئی کانوں تک کوئی سینے تک اور کوئی آگ میں ڈوبا ہوگا۔ (مسند احمد عبدبن حمید وابن فیع حاکم سعید بن منصور عن ابی سعید)

39561

39548- "أهون أهل النار عذابا عليه نعلان فيغلي منها دماغه." حم - عن أبي هريرة".
٣٩٥٤٨۔۔۔ سب سے کم درجہ عذاب الاوہ جہنمی ہوگا جس کے دوجوتے ہوں گے جن سے اس کا دماغ کھولے گا۔ (مسند احمد عن ابوہریرہ )

39562

39549- "إنما الشفاعة يوم القيامة لمن عمل الكبائر من أمتي ثم ماتوا عليها، فمنهم في الباب الأول من جهنم لا تسود وجوهم ولا تزرق أعينهم ولا يغلون بالأغلال ولا يقرنون مع الشياطين ولا يضربون بالمقامع ولا يصرخون في الأدراك، منهم من يمكث فيها ساعة ثم يخرج، ومنهم من يمكث فيها شهرا ثم يخرج ومنهم من يمكث فيها سنة ثم يخرج، وأطولهم مكثا فيها مثل الدنيا يوم خلقت إلى يوم أفنيت وذلك سبعة آلاف سنة، ثم إن الله إذا أراد أن يخرج الموحدين منها قذف في قلوب أهل الأديان فقالوا لهم: كنا نحن وأنتم جميعا في الدنيا فآمنتم وكفرنا وصدقتم وكذبنا وأقررتم وجحدنا فما أغنى ذلك عنكم! نحن وأنتم اليوم فيها جميعا سواء تعذبون كما نعذب وتخلدون كما نخلد، فيغضب الله عند ذلك غضبا لم يغضبه من شيء فيما مضى ولا يغضب من شيء فيما بقى فيخرج أهل التوحيد منها إلى عين بين الجنة والصراط يقال لها "نهر الحياة" فيرش عليهم من الماء فينبتون كما تنبت الحبة في حميل السيل، فما يلي الظل منها اخضر وما يلي الشمس منها أصفر، يدخلون الجنة يكتب في جباههم "عتقاء الله من النار" إلا رجلا واحدا فإنه يمكث فيها بعدهم ألف سنة ثم ينادي: "يا حنان يا منان"! فيبعث الله إليه ملكا ليخرجه فيخوض في النار في طلبه سبعين عاما لا يقدر عليه ثم يرجع فيقول: إنك أمرتني أن أخرج عبدك فلانا من النار وإني طلبته منذ سبعين سنة فلم أقدر عليه! فيقول الله تعالى: انطلق فهو في وادي كذا وكذا تحت صخرة فأخرجه، فيخرجه منها فيدخله الجنة." الحكيم - عن أبي هريرة".
٣٩٥٤٩۔۔۔ شفاعت تو میری امت کے لوگوں کے لیے ہوگی جنہوں نے کبیرہ گناہ اور (بغیر توبہ) مرگئے ان میں سے کوئی تو جہنم کے پہلے دروازے میں ہوں گے نہ ان کے چہرے سیاہ ہوں گے نہ ان کی آنکھیں نیلی ہوں گی نہ انھیں طوق پہنائے جائیں گے اور نہ شیاطین کے ساتھ جکڑے جائیں گے اور نہ انھیں گرزوں سے مارا جانے کا اور نہ وہ (جہنم کے) طبقات میں چیخیں گے ان میں سے کوئی تو گھڑی بھر رو کر نکال لیا جائے گا اور کوئی مہنہ بھر کر نکالا جائے گا اور کوئی سال کا عرصہ رہ کر نکالا جائے گا اور سب سے زیادہ عرصہ رہنے والا وہ ہوگا وج دنیا کی طرف رہا جب سے وہ پیدا کی گئی اور فنا ہونے تک تو یہ سات ہزار سال ہیں پھر اللہ تعالیٰ جب مومن (ذات وصفات میں اللہ تعالیٰ کو اکیلا ماننے والوں ) کو نکالنے کا ارادہ کرے گا تو دوسرے مذاہب والوں کے دلوں میں ڈالے ھا وہ ان سے کہیں گے : ہم اور تم دونوں اکٹھے دنیا میں رہے تم ایمان لائے ہم نے کفر کیا تم نے تصدیق کی ہم نے تکذیب کی تم نے اقرار کرتے رہے لیکن تمہیں اس کا فائدہ ہوا ؟ آج ہم اور تم سب اس میں برابر ہیں جیسا تمہیں عذاب ہوتا ہے تمہیں بھی ہورہا ہے اور جیسے تم ہمیشہ رہوگے ہم بھی رہیں گے تو اس وقت اللہ تعالیٰ ایسے ناراض ہوں گے کہ ایسے بھی ناراض نہیں ہوئے اور نہ کبھی ناراض ہوں گے چنانچہ توحید والوں کو نکال کر ایک چشمہ پر لائے گے جو جنت وپل صراط کے درمیان ہوگا جس کا نام نہر حیات ہے (وہاں) ان پر پانی چھڑکا جائے گا جس سے وہ ایسے اگیں گے جیسے سیلاب کے بہاؤ میں دانہ اگتا ہے جو سائے کے قریب ہوگا وہ منبر ہوگا اور جو دھوپ میں ہوگا وہ زرد ہوگا وہ جنت میں داخل ہوں گے ان کی پیشانیوں پر لکھا ہوگا آگ سے اللہ تعالیٰ کے آزاد کردہ صرف ایک آدمی رہ جائے گا جوان کے بعد ہزار سال اس میں رہے گا پھر وہ پکارے گا : اے رحم کرنے والے گا : اے احسان کرنے والے ! اللہ تعالیٰ اس کی طرف ایک فرشتہ بھیجے تاکہ اسے نکال لائے چنانچہ وہ اس کی تلاش میں ستر سال غوطہ لگائے لیکن اسے نہ لاسکا واپس آکر کہے گا : آپ نے مجھے اپنے بندو کو جہنم سے نکالنے کا حکم دیا اور میں نے اسے ستر سال سے تلاش کیا لیکن میں اسے نہ پاسکا اللہ تعالیٰ فرمائیں گے جاؤ وہ فلاں وادی میں فلانی چٹان کے نیچے ہے اسے نکال لاؤ چنانچہ وہ اسے نکال کر لائے گا اور اسے جنت میں داخل کردے گا۔ (الحکیم عن ابوہریرہ )

39563

39550- "إني رأيت رؤيا هي حق فاعقلوها، أتاني رجل فأخذ بيدي فاستتبعني حتى أتى بي جبلا طويلا وعرا فقال لي: ارقه! فقلت: لا أستطيع، فقال: إني سأسهله لك، فجعلت كما رقيت قدمي وضعتها على درجة حتى استوينا على سواء الجبل فانطلقنا فإذا نحن برجال ونساء مشققة أشداقهم فقلت: من هؤلاء؟ فقال: هؤلاء الذين يقولون ما لا يفعلون، ثم انطلقنا فإذا نحن برجال ونساء مسمرة أعينهم وآذانهم، قلت: ما هؤلاء؟ قال: هؤلاء الذين يرون أعينهم ما لا يرون ويسمعون آذانهم ما لا يسمعون، ثم انطلقنا وإذا نحن بنساء معلقات بعراقيبهن مصوبة رؤسهن ينهش ثديهن الحيات قلت: ما هؤلاء؟ قال: هؤلاء الذين يمنعون أولادهن من ألبانهن، ثم انطلقنا فإذا نحن برجال ونساء معلقات بعراقيبهن مصوبة رؤسهن يلحسن من ماء قليل وحمأ، قلت: ما هؤلاء؟ قال: هؤلاء الذين يصومون ويفطرون قبل تحلة صومهم، ثم انطلقنا وإذا نحن برجال ونساء أقبح شيء منظرا وأقبحه لبوسا وأنتنه ريحا كأنما ريحهم المراحيض، قلت: ما هؤلاء؟ قال: هؤلاء الزانون والزناة، ثم انطلقنا فإذا نحن بموتى أشد شيء انتفاخا وأنتنه ريحا، قلت: ما هؤلاء؟ قال: هؤلاء موتى الكفار، ثم انطلقنا فإذا نحن نرى دخانا ونسمع عواء، قلت: ما هذا؟ قال: هذه جهنم فدعها، ثم انطلقنا فإذا نحن برجال نيام تحت ظلال الشجر، قلت: ما هؤلاء؟ قال: هؤلاء موتى المسلمين، ثم انطلقنا فإذا نحن بغلمان وجواري يلعبون بين نهرين، قلت: ما هؤلاء؟ قال: هؤلاء ذرية المؤمنين، ثم انطلقنا فإذا نحن برجال أحسن شيء وجها وأحسنه لبوسا وأطيبه ريحا كأن وجوههم القراطيس، قلت: ما هؤلاء؟ قال: هؤلاء الصديقون والشهداء والصالحون، ثم انطلقنا فإذا نحن بثلاثة نفر يشربون خمرا ويغنون، قلت: ما هؤلاء؟ قال: ذاك زيد بن حارثة وجعفر وابن رواحة فملت قبلهم فقالوا: فدنا لك فدنا لك! ثم رفعت رأسي فإذا ثلاثة نفر تحت العرش، قلت: ما هؤلاء؟ قال: ذاك أبوك إبراهيم وموسى وعيسى وهم ينتظرونك." طب، ك، ق في عذاب القبر، ص - عن أبي أمامة".
٣٩٥٥٠۔۔۔ میں نے ایک خواب دیکاھ جو سچ ہے اسے سمجھو ! میرے پاس ایک شخص آیا اور میرا ہاتھ پکڑ کر مجھے اپنے پیچھے چلا کر ایک لمبے خوفناک پہاڑ پر لے گیا اور مجھ سے کہا : اس پر چڑھو ! میں نے کہا : میں نہیں چڑھ سکتا اس نے کہا : میں آپ کی مدد کرتا ہوں تو جیسے ہی میں نے اپنا قدم چڑھنے کے لیے سیڑھی پر رکھا تو ہم پہاڑ کی درمیانی جگہ میں پہنچ گئے پم چلتے گئے اچانک ہمیں ایسے مرد عورتیں نظر آئے جن کی باچھیں پھٹی ہوئی ہیں میں نے کہا یہ کون ہیں ؟ اس نے کہا : یہ وہ لوگ ہیں جو کہتے ہیں ویسا کرتے نہ تھے پھر ہم چلے یہاں تک ہمیں ایسے مرد وخواتین نظر آئے جن کی آنکھوں اور کانوں میں سلائیاں پھری گئی ہیں میں نے کہا : یہ کون ہیں ؟ کہا : یہ لوگ ان دیکھی اور ان سنی باتوں کا دعویٰ کیا کرتے تھے پھر ہم چکے تو ہمیں ایسی عورتیں نظر آئیں جو اپنی ایڑیوں کے بل لٹکی ہوئی تھیں ان کے سر سیدھے تھے سانپ ان کے پستانوں پر ڈس رہے تھے میں نے کہا : یہ کون ہیں ؟ تو اس نے کہا : یہ وہ ہیں جو اپنے بچوں کو دودھ نہیں پلاتی تھیں۔ پھر ہم چلے تو ایڑیوں کے بل لٹکے ہوئے ان کے سر سیدھے ہیں جو تھوڑا پانی اور کیچڑ چاٹ رہے ہیں میں نے کہا : یہ کون ہیں ؟ تو اس نے کہا : یہ وہ لوگ ہیں جو روزہ رکھتے اور روزہ کے وقت سے پہلے افطار کرلیتے تھے، پھر ہم چلے تو ہمیں ایسے مرد و خواتین نظر آئیں جن کی صورت بےحد بری اور ان کا لباس بڑا برا ہے ان سے سخت بدبو آرہی ہے جیسے بیت الخلا کی بدبو ہوتی ہے میں نے کہا : یہ کون لوگ ہیں ؟ کہا : یہ زانی مرد اور عورتیں ہیں پھر ہم چلے تو ہمیں مردے نظر آئے جو بہت زیادہ پھولے اور بدبودار ہیں ، میں نے کہا : یہ کون ہیں ؟ یہ کافروں کے مردے ہیں پھر ہم چلے تو ہمیں ایک دھواں دکھائی دیا اور ایک ھونک کی سی آواز سنائی دی میں نے کہا : یہ کیا ہے، کہا : یہ جہنم ہے اسے چھوڑو پھر پہلے تو ہمیں دوختوں کے سائے تلے کچھ مرد سوئے نظر آئے میں نے کہا : یہ کون ہیں کہا : یہ مسلمانوں کے مردے ہیں۔
پھر ہم چلے تو ہمیں آٹھ نوجوان لڑکے اور حوریں دونہروں کے مابین کھیلتی نظر آئیں میں نے ککہا : یہ کون ہیں ؟ اس نے کہا : مسلمانوں کے بچے ہی پھر ہم چلے تو ہمیں بہت خوبصورت مرداچھے لباس اور اچھی خوشبو والے نظر آئے جیسے ان کے چہرے ورق ہیں میں نے کہا : یہ کون ہیں ؟ کہا : یہ صدیقین شہداء اور صالحین ہیں پھر ہم چلے تو ہمیں تین آدمی شراب پیتے اور گاتے نظر آئے میں نے کہا : یہ کون ہیں ؟ کہا : یہ زیدبن حارثہ جعفر بن ابی طالب عبداللہ بن رواحہ ہیں تو میں ان کی جانب مڑا تو وہ کہنے لگے : ہم آپ پر فدا پھر میں نے سر اٹھایا تو عرش کے نیچے تین آدمی تھے میں نے کہا : یہ کون ہیں ؟ کہا : یہ آپ کے جدامجد ابراہیم موسیٰ اور عیسیٰ (علیہ السلام) کی وہ آپ کا انتظار کررہے ہیں۔ (طبرانی فی البکر حاکم بیھقی فی عذاب القبر سعید بن مھصور عن ابی امامۃ)

39564

39551- "الموحدون من أمتي يعذبون في النار على نقصان إيمانهم." ك في تاريخه - عن أنس".
٣٩٥٥١۔۔۔ میری امت کے موجدین کو ان کے ایمان کے نقصان وکمی وجہ سے جہنم کا عذاب ہوگا۔ (حاکم فی تاریخہ عن انس)

39565

39552- "يعذب المذنبون في النار على قدر نقصان إيمانهم." ك في تاريخه - عن أنس".
٣٩٥٥٢۔۔۔ گناہ گاروں کو ان کے ایمان کی کمی وجہ سے جہنم کا عذاب ہوگا۔ (حاکم فی تاریخہ عن انس)

39566

39553- "يؤتى يوم القيامة بالممسوخ عقلا وبالهالك في الفترة وبالهالك صغيرا، فيقول الممسوخ عقلا: يا رب! لو آتيتني عقلا ما كان ما آتيته عقلا بأسعد بعقله مني، ويقول الهالك في الفترة: لو أتاني منك عهد ما كان من أتاه منك عهد بأسعد بعهدك مني، ويقول الهالك صغيرا: يا رب لو آتيتني عمرا ما كان من آتيته عمرا بأسعد بعمره مني، فيقول الرب سبحانه: إني آمركم بأمر أفتطيعوني؟فيقولون: نعم وعزتك! فيقول: اذهبوا فادخلوا النار، ولو دخلوها ما ضرهم، فتخرج عليهم قوابس 1يظنون أنها قد أهلكت ما خلق الله عز وجل من شيء فيأمرهم فيرجعون سراعا يقولون: خرجنا يا رب وعزتك نريد دخولها فخرجت علينا قوابس ظننا أنها قد أهلكت ما خلق الله عز وجل من شيء، فيأمرهم الثانية فيرجعون كذلك فيقولون مثل قولهم فيقول الله عز وجل سبحانه: قبل أن تخلقوا علمت ما أنتم عاملون وعلى علمي خلقتكم وإلى علمي تصيرون ضميهم، فتأخذهم النار". "الحكيم، طب، حل - عن معاذ بن جبل".
٣٩٥٥٣۔۔۔ قیامت کے روز پاگل زمان فترت (دونیبوں کا درمیانی زمانہ) فوت ہونے والے اور بچپن میں مرنے والے کو لایا جائے گا پاگل کہے گا : میرے رب ! اگر آپ مجھے عقل عطا کرتے تو جسے آپ نے عقل دی وہ مجھ جیسا سعادت مند نہ ہوتا اور زمانہ فترت میں فوت ہونے والا کہے گا : میرے رب ! اگر میرے پاس تیرا وعدہ (توحید و رسالت) آتا جو جس کے پاس آیا وہ مجھ سے زیادہ تیرے عہد میں نیک بخت نہ ہوتا اور بچپن میں ہلاک ہونے ولاک ہے گا : میرے رب ! اگر تو مجھے وہ دیتا جو آپ نے عمر والے کو دی تو وہ اپنی عمر میں مجھ سے زیادہ سعادت مندنہ ہوتا۔
تو اللہ تعالیٰ فرمائیں گے : میں تمہیں ایک کام کا حکم دینے لگاہوں کیا تم میری بات مانوگے وہ عرض کریں گے : میری عزت کی قسم ! جی ہاں اللہ تعالیٰ فرمائیں گے جاؤ ! جہنم میں داخل ہوجاؤ ! وہ اگر داخل ہوجائے تو انھیں کوئی نقصان نہ پہنچاتی تو ان کی جانب آگ کے شعلے نکلیں گے وہ سمجھیں گے یہ اللہ تعالیٰ کی ہر مخلوق کو ختم کردیں گے اللہ تعالیٰ انھیں حکم دے گا وہ جلدی سے واپس آجائیں گے ؟ کہیں گے : ہمارے رب ! ہم داخل ہونا چاہتے تھے تو ہمارے اوپر شعلے نکلنا شروع ہوگئے اس لیے ہم نکل آئے ہم سمجھے کہ وہ اللہ تعالیٰ کی ساری مخلوق کو ہلاک کردیں گے اللہ تعالیٰ دوسری مرتبہ حکم دے گا پھر وہ اسی طرح واپس آجائیں گے اور اسی طرح کی بات کریں گے اللہ تعالیٰ فرمائیں گے : تمہاری پیدائش سے پہلے مجھے علم تھا جو کچھ تم کروگے اپنے علم کے مطابق میں نے تمہیں پیدا کیا اور میرے علم کی طرف تم لوٹوگے اے جہنم ! انھیں سمیٹ ! چنانچہ جہنم انھیں پکڑلے گی۔ (الحکیم طبرانی حلیۃ الاولیاء عن معاذبن جبل)
کلام :۔۔۔ المتناھیۃ ١٥٤٠

39567

39554- "إذا كان يوم القيامة جاء أهل الجاهلية يحملون أوثانهم على ظهورهم فيسألهم ربهم عز وجل فيقولون: لم ترسل إلينا رسولا ولم يأتنا لك أمر، ولو أرسلت إلينا رسولا لكنا أطوع عبادك، فيقول ربهم: أرايتم إن أمرتكم بأمر تطيعونه؟ فيقولون: نعم، فيأمرهم أن يعبروا جهنم فيدخلونها فينطلقون حتى إذا دنوا منها سمعوا لها تغيظا وزفيرا فيرجعون إلى ربهم فيقولون: ربنا أخرجنا منها، فيقول: ألم تزعموا أني إن أمرتكم بأمر تطيعوني، فيأخذ على ذلك من مواثيقهم فيقول: اعمدوا لها فينطلقون حتى إذا رأوها فرقوا فرجعوا فقالوا: ربنا! فرقنا منها ولا نستطيع أن ندخلها، فيقول: ادخلوها داخرين1 قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: فلو دخلوها أول مرة كانت عليهم بردا وسلاما." ن، ك وابن مردويه - عن ثوبان".
٣٩٥٥٤۔۔۔ جب قیامت کا دن ہوگا تو اہل جاہلیت اپنے بتوں کو اپنی پیٹھوں پر لادے آرہے ہوں گے اللہ تعالیٰ ان سے پوچھے گا وہ عرض کریں گے : آپ نے ہماری طرف نہ کوئی رسول بھیجا اور نہ کوئی دین آیا اگر آپ کوئی رسول بھیجتے تو ہم آپ کے سب سے زیادہ اطاعت گزار بندے ہوتے ان کا رب ان سے فرمائے گا : تمہارا کیا خیال ہے۔ (اب) اگر میں تمہیں کسی بات کا حکم دوں تو میرے مانوگے ؟ ورعرض کریں گے : جی ہاں اللہ تعالیٰ انھیں حکم دے گا کہ جہنم سے گزرو ! وہ اس میں داخل ہوں گے چلتے چلتے جب اس کے قریب ہوں گے تو اس کی چیخ دھاڑ اور غیظ وغضب سنیں گے تو اپنے رب کے پاس واپس آجائیں گے عرض کریں گے : ہمارے رب ! ہمیں اس سے نکال لے اللہ تعالیٰ فرمائے گا کیا تمہارا خیال نہیں کہ میں نے تمہیں ایک کام کہا تھا جس کی تم نے فرمان برداری کرنا تھی پھر ان سے عہد و پیمان لے گا اور کہے گا : اس کی طرف جاؤ چنانچہ وہ جائیں گے جب اسے دیکھیں گے تو ڈر کر واپس آکر کہیں گے : ہمارے رب ! ہم تو اس سے ڈرگئے ہم اس میں داخل نہیں ہوسکتے اللہ تعالیٰ فرمائیں گے : ذلیل ہو کر اس میں داخل ہوجاؤ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : وہ اگر اس میں پہلی مرتبہ ہی داخل ہوجائے تو اسے سلامتی والی اور ٹھنڈی پائے۔ (نسائی ، حاکم ، ابن مردویہ عن ثوبان)

39568

39555- "إذا اجتمع أهل النار في النار ومعهم من شاء الله تعالى من أهل القبلة قال الكفار للمسلمين: ألم تكونوا مسلمين؟ قالوا: بلى، قالوا: فما أغنى عنكم إسلامكم وقد صرتم معنا في النار! قالوا: كانت لنا ذنوب فأخذنا بها، فسمع الله ما قالوا فأمر بمن كانوا في النار من أهل القبلة فاخرجوا، فلما رأى ذلك من بقي من الكفار قالوا: يا ليتنا كنا مسلمين فنخرج كما خرجوا! فذلك قوله تعالى {رُبَمَا يَوَدُّ الَّذِينَ كَفَرُوا لَوْ كَانُوا مُسْلِمِينَ} . "ابن أبي عاصم في السنة وابن جرير وابن أبي حاتم، طب وابن مردويه، ك، ق في البعث - عن أبي موسى".
٣٩٥٥٥۔۔۔ جب جہنمی جہنم میں جمع ہوجائیں گے اور ان کے ساتھ جتنا اللہ تعالیٰ چاہے گا قبلہ والے میں ہوں گے تو کفار مسلمانوں سے کہیں گے : کیا تم لوگ مسلمان نہ تھے ؟ وہ کہیں گے کیوں نہیں تو کافر کہیں گے : پھر تمہیں تمہارے اسلام کا کیا فائدہ ہوا ؟ تم ہمارے ساتھ جہنم میں ہو ؟ وہ کہیں گے ہمارے گناہ تھے جن کی وہ سے ہماری پکڑ ہوئی اللہ تعالیٰ ان کی بات سن لے گا اور قبلہ والوں کو جہنم سے نکالنے کا حکم دے گا چنانچہ انھیں نکال لیا جائے گا جب باقی کفاریہ منظر دیکھیں گے تو کہیں گے ! کاش ہم مسلمان ہوتے تو ہم بھی ایسے نکال لیے جاتے جیسے یہ نکلے ہیں یہی اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے بارابر کافر لوگ امید کریں گے کاش وہ مسلمان ہوتے۔ (ابن ابی عاصم السنۃ وابن جریر وابن ابی حاتم طبرانی فی الکبیروابن مردویہ حکم بیھقی فی البعث عن ابی موسیٰ )

39569

39556- "إن أهل النار الذين لا يريد الله إخراجهم لا يموتون فيها ولا يحيون، وإن أهل النار الذين يريد الله إخراجهم يميتهم فيها إماتة ثم يخرجون ضبائر فيبثون على أنهار الجنة حتى ينبتوا كما تنبت الحبة في حميل السيل، فيسميهم أهل الجنة الجهنميين، فيسألون الله أن يرفع ذلك الاسم عنهم، فيرفعه عنهم." عبد بن حميد - عن أبي سعيد".
٣٩٥٥٦۔۔۔ جن جہنمیوں کو اللہ تعالیٰ نکالنا نہیں چاہے گا وہ اس میں نہ جیں گے اور نہ مریں گے اور جن جہنمیوں کو اللہ تعالیٰ نکالنا چاہے گا انھیں اس میں ایک بار موت دے گا پھر گروہوں میں نکالے جائیں گے اس کے بعد جنت کی نہروں پر پھیلایا جائے گا تو ایسے ان کا گوشت پھولے گا جیسے سیلاب کے بہاؤ پر دانہ اگتا ہے جنتی انھیں جہنمی کہیں گے وہ اللہ تعالیٰ سے سوال کریں گے ان سے یہ نام ختم کردے تو اللہ تعالیٰ اسے مٹادیں گے۔ (عبدبن حمدی عن ابی سعید)

39570

39557- "يخرج من النار رجل فيقول له ربه تعالى: ما تعطيني إن أخرجتك؟ فيقول: يا رب! أعطيك ما تسألني، فيقول له: كذبت وعزتي! قد سألتك ما هو أهون من ذلك فلم تعطني، سألتك أن تسألني فأعطيك وتدعوني فأستجيب لك وتستغفرني فأغفر لك." الديلمي - عن أنس".
٣٩٥٥٧۔۔۔ ایک شخص جہنم سے نکالا جائے گا اس کا رب اس سے کہے گا اگر میں تمہیں نکال دوں تو مجھے کیا عہد و پیمان دوگے وہ عرض کرے گا : میرے رب ! جو آپ کہیں گے وہی دوں گا تو اللہ تعالیٰ اس سے فرمائے گا میری عزت کی قسم تو نے جھوٹ بولا میں نے تجھ سے اس سے کم چیز مانگی تم نے وہ بھی نہ دی میں نے تجھ سے یہ مطالبہ کیا تھا کہ تو مجھ سے سوال کرنا میں تجھے دوں گا مجھ سے دعا کرتا تو میں تیری دعا قبول کرتا مجھ سے مغفرت طلب کرتا میں تیری مغفرت کردیتا۔ (الدیلمی عن انس)

39571

39558- "يعتذر الله إلى آدم يوم القيامة ثلاث معاذير، يقول الله تعالى يا آدم لولا أني لعنت الكذابين وأبغضت الخلف والكذب وأوعدت عليه لرحمت اليوم ذريتك أجمعين من شدة ما أعددت لهم من العذاب، ولكن حق القول مني لئن كذبت رسلي وعصي أمري لأملأن جهنم من الجنة والناس أجمعين، ويقول الله تعالى: يا آدم! اعلم أني لا أدخل من ذريتك النار أحدا ولا أعذب منهم بالنار أحدا إلا من علمت بعلمي أني لو رددته إلى الدنيا لعاد إلى شر مما كان منه ولم يرجع ولم يعتب، ويقول الله: يا آدم! قد جعلتك حكما بيني وبين ذريتك، قم عند الميزان وأنظر ما يرفع من أعمالهم، فمن رجح منهم خيره على شره مثقال ذرة فله الجنة حتى تعلم أني لا أدخل النار منهم إلا كل ظالم." ابن عساكر - عن الفضل بن عيسى الرقاشي عن الحسن عن أبي هريرة والفضل ضعيف وعن سعيد بن أنس عن الحسن قوله".
٣٩٥٥٨۔۔۔ قیامت کے روز اللہ تعالیٰ حضرت آدم (علیہ السلام) سے تین وجوہات بیان کریں گے اللہ تعالیٰ فرمائیں گے : آدم ! میں نے جھٹلانے والوں پر لعنت نہ کی ہوتی اور وعدہ خلافوں اور جھوٹوں سے بغض نہ رکھا ہوتا اور اس پر وعیدیں نہ سنائی ہو تین تو آج تمہاری اولاد ہر رحم کرتا باوجودیکہ میں نے ان کے لیے سخت عذاب تیار کررکھا ہے لیکن میری طرف سے یہ حق بات ہوچکی کہا اگر میرے رسولوں کو جھٹلایا گیا اور میری نافرمانی کی گئی تو میں جنوں انسانوں سب سے جہنم بھردوں گا اور اللہ تعالیٰ فرمائیں گے : آدم ! مجھے علم ہے کہ میں تیری اولاد میں سے بھی جہنم میں داخل کروں اور جہنم کا عذاب دوں گا اگر اسے دنیا کی طرف لوٹا دوں تو وہ اس سے زیادہ برے کام کرنے لگے جو وہ کرتا تھا وہ ان سے باز نہیں آئے گا اور نہ توبہ کرے گا اور اللہ تعالیٰ فرمائیں گے آدم ! میں نے تجھے اپنے اور ( اپنی مخلوق) تیری اولاد کے درمیان فیصل بنایا ہے ترازو کے پاس کھڑے ہو کر دیکھو ان کے کتنے اعمال کم اور زیادہ ہوتے ہیں سو جس کی بھلائی اس کی برائی پر ذرہ بھر بھی بڑھ جائے اس کے لیے جنت ہے جہاں تک کہ تمہیں خود ہی معلوم ہوجائے گا کہ میں نے ان میں سے صرف ظالم کو ہی جہنم میں داخل کرنا ہے۔ (ابن عساکر عن الفصل بن عیسیٰ الرقاشی عن الحسن عن ابوہریرہ والفضل ضعیف وعن سعید بن انس عن الحسن فوئد)

39572

39559- "رأيت رجالا تقرض جلودهم بمقاريض من نار، قلت: ما شأن هؤلاء؟ قال هؤلاء الذين يتزينون إلى ما لا يحل لهم؛ ورأيت جبا خبيث الريح فيه صياح قلت: ما هذا؟ قال هن نساء يتزين إلى ما لا يحل لهن؛ ورأيت قوما اغتسلوا في ماء الحياة، قلت: ما هؤلاء؟ قال: هم قوم خلطوا عملا صالحا وآخر سيئا." ابن عساكر - عن أبي بردة بن أبي موسى عن أبيه".
٣٩٥٥٩۔۔۔ میں نے کچھ مرد دیکھے جن کی کھالیں جہنم کی قینچیوں سے کاٹی جارہی ہیں میں نے کہا : ان لوگوں کا کیا قصور ہے ؟ کہا یہ لوگ ایسی زہنت وزینت اختیار کرتے تھے جو ناجائز تھی میں نے ایک بدبودار کنواں دیکھا جس میں شور ہورہا تھا میں نے کہا : یہ کیا ہے ؟ کہا : یہ وہ عورتیں ہیں جو ناجائز طریقے سے زہنب وزینت کرتی تھیں میں نے ایک قوم کو نہر حیات میں غسل کرتے دیکھا میں نے کہا : یہ کون ہیں ؟ کہا یہ وہ لوگ ہیں جنہوں نے نیک اعمال کے ساتھ برے اعمال ملالیے تھے۔ (ابن عساکر من بردۃ بن ابی موسیٰ عن ابیہ)

39573

39560- "والذي نفسي بيده ما من شيء وعدتموه في الآخرة إلا قد عرض علي في مقامي هذا حتى لقد عرضت على النار فأقبل إلي منها شرر حتى حاذى خبائي هذا فخشيت أن يغشاكم فقلت: أي رب! وأنا فيهم، فصرفها الله عنكم، فأدبرت قطعا كأنها الزرابابي فنظرت نظرة فرأيت عمران بن حوامان بن الحارث أحد بني غفار متكئا في جهنم على قوسه، ورأيت فيها الحميرية صاحبة القطة التي ربطتها فلا هي أطعمتها ولا هي بعثتها." طب - عن عقبة بن عامر".
٣٩٥٦٠۔۔۔ اس ذات کی قسم ! جس کے قبضہ قدرت میں میری جان ہے ! آخرت کی جس چیز کا تم سے وعدہ کیا گیا ہے وہ میرے اس مقام پر پیش کی گئی میرے سامنے دوزخ پیش کیا گیا تو اس کا ایک شرارہ میری جانب بڑھا یہاں تک کہ میری چادر کے قریب ہوگیا مجھے خدشہ ہوا کہ وہ نظر ڈالی تو مجھے بنی غفار کا عمران بن حوما ن بن الحارث جہنم میں اپنی کمان پر ٹیک لگائے نظر آیا اور مجھے اس میں حمیر کی رہنے والی عورت بلی والی نظر آئی جس نے اسے باندھے رکھا اسے کھلایا اور نہ اسے چھوڑا۔ (طبرانی فی الکبیر عن عقبۃ بن عامر)

39574

39561- "احتجت الجنة والنار فقالت الجنة يدخلني الضعفاء والمساكين وقالت النار: يدخلني الجبارون والمتكبرون، فقال الله للنار أنت عذابي أنتقم بك ممن شئت وقال للجنة، أنت رحمتي أرحم بك من شئت، ولكل واحدة منكما ملؤها." م ت 1- عن أبي هريرة م عن أبي سعيد، ابن خزيمة - عن أنس".
٣٩٥٦١۔۔۔ جنت دوزخ کی تکرار ہوئی جنت کہنے لگی : میں ضعفاء اور مساکین کا گھر ہوں اور جہنم نے کہا : میں ظالموں اور متکبروں کا ٹھکانا ہوں تو اللہ تعالیٰ نے جہنم سے فرمایا : تو میرا عذاب ہے تیری وجہ سے میں جس سے چاہوں گا انتقام لوں گا اور جنت سے فرمایا : تو میری رحمت ہے تیری وجہ سے میں جس پر چاہوں گا رحم کروں گا تم میں سے ہر ایک کے لیے اس بھراؤ ہے۔ (مسلم ، ترمذی ، عن ابوہریرہ ، مسلم عن ابی سعید ، ابن خزیمہ عن انس)

39575

39562- "تحاجت الجنة والنار: فقالت النار أوثرت بالمتكبرين والمتجبرين، وقالت الجنة: فما لي لا يدخلني إلا ضعفاء الناس وسقطهم! وعجزهم فقال الله تعالى للجنة: إنما أنت رحمتي أرحم بك من أشاء من عبادي، وقال للنار: إنما أنت عذابي أعذب بك من أشاء من عبادي، ولكل واحدة منكما ملؤها، فأما النار فلا تمتليء حتى يضع الله تعالى قدمه عليها فتقول: قط قط قط، فهنالك تمتليء ويزوي بعضها إلى بعض، ولا يظلم الله من خلقه أحدا، وأما الجنة فإن الله ينشيء لها خلقا." حم، ق - عن أبي هريرة"
٣٩٥٦٢۔۔۔ جنت وجہنم کی تکرار ہوگی جہنم نے کہا : مجھے ظالموں اور متکبروں کی وجہ سے ترجیح حاصل ہے اور جنت نے کہا : میں تو صرف ضعفاء اور درماندہ لوگوں کا ٹھکانا ہوں تو اللہ تعالیٰ نے جنت سے فرمایا : تو میری رحمت ہے تیری وجہ سے میں اپنے جن بندوں پر چاہوں گا رحم کروں گا اور جہنم سے فرمایا : تو میرا عذاب ہے تیری وجہ سے میں اپنے جن بندوں کو چاہوں گا عذاب دوں گا تم میں سے ہر ایک کا بھراؤ ہے رہا جہنم تو وہ بھرے گا نہیں یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ اس میں اپنا قدم رکھیں گے وہ کہے گا : بس ! بس ! بس ! تو اس وقت بھرجائے گا اور سمٹنے لگے گا : اللہ تعالیٰ اپنی مخلوق میں سے کسی پر ظلم نہیں کرتا رہی جنت تو اللہ تعالیٰ اس کے لیے ایک مخلوق پیدا کردے گا۔ (مسند احمد ، مسلم عن ابوہریرہ )

39576

39563- "لما خلق الله الجنة قال لجبريل: اذهب فانظر إليها، فذهب فنظر إليها ثم جاء فقال: أي رب! وعزتك لا يسمع بها أحد إلا دخلها! ثم حفها بالمكاره ثم قال: يا جبريل! اذهب فانظر إليها، فذهب ثم نظر إليها ثم جاء فقال: أي رب! وعزتك وجلالك لقد خشيت أن لا يدخلها أحد! فلما خلق الله النار قال: يا جبريل! اذهب فانظر إليها، فذهب فنظر إليها فقال: أي رب! وعزتك لا يسمع بها فيدخلها! فحفها بالشهوات ثم قال: يا جبريل! اذهب فانظر إليها، فذهب فنظر إليها فقال: أي رب! وعزتك لقد خشيت أن لا يبقى أحد إلا دخلها." حم، ش، ك - عن أبي هريرة".
٣٩٥٦٣۔۔۔ اللہ تعالیٰ نے جب جنت پیدا کی تو جبرائیل (علیہ السلام) سے فرمایا : جاوا سے دیکھو، وہ گئے اور اسے دیکھنے کے بعد آکر کہنے لگے : میرے رب ! تیری عزت کی قسم ! اس کے بارے جو سنے گا وہ اس میں داخل ہوگا پھر اسے ناپسندیدہ چیزوں سے ڈھانپ دیا پھر جبرائیل سے کہا : اب جا کر دیکھو وہ گئے اور دیکھنے کے بعدآکر کہنے لگے : میرے رب ! تیری عزت و جلال کی قسم ! مجھے خدشہ ہے کہ اس میں کوئی نہیں جائے گا۔
اور جب اللہ تعالیٰ نے جہنم کو پیدا فرمایا : تو جبرائیل سے فرمایا : جاؤ اسے دیکھو وہ گئے اور دیکھ کر کہنے لگے : اے رب !
تیری عزت کی قسم ! جس نے اس کے بارے سنا پھر وہ اس میں داخل ہو (ایسا نہیں ہوسکتا) اللہ تعالیٰ نے اسے شہوت ولذات سے ڈھانپ دیا پھر جبرائیل سے فرمایا : جاؤ اسے دیکھو وہ گئے دیکھنے کے بعد آکر عرض کرنے لگے : میرے رب ! تیری عزت کی قسم ! مجھے ڈر ہے کہ اس سے کوئی بھی نہیں بچے گا ہر ایک اس میں داخل ہوگا۔ (مسند احمد ابن ابی شیبۃ حاکم عن ابوہریرہ )

39577

39564- "اختصمت الجنة والنار إلى ربهما فقالت الجنة: يا رب! ما لي لا يدخلني إلا ضعفاء الناس وسقطهم! وقالت النار: ما لي لا يدخلني إلا الجبارون والمتكبرون! فقال للجنة: أنت رحمتي أصيب بك من أشاء، وقال للنار: أنت عذابي أصيب بك من أشاء، ولكل واحدة منكما ملؤها، فأما الجنة فإنه ينشيء لها من يشاء، وأما النار فإنه لا يظلم من خلقه أحد، فيلقى فيها وتقول: "هل من مزيد" حتى يضع قدمه فيها فتمتلئ ويزوي بعضها إلى بعض فتقول: قط قط قط." خ، قط في الصفات - عن أبي هريرة".
٣٩٥٦٤۔۔۔ جنت وجہنم کی رب تعالیٰ کے حضور چپقلش ہوئی جنت نے کہا : رب ! کیا بات ہے کہ میرے پاس لوگوں میں سے کمزور اور پس ماندہ ہی آجائیں گے اور جہنم نے کہا : کیا بات ہے کہ میں ظالموں اور متکبروں کا ٹھکانا ہوں تو اللہ تعالیٰ نے جنت سے فرمایا : تو میری رحمت ہے تیری وجہ سے جیسے چاہتا ہوں رحمت پہنچاتا ہوں اور جہنم سے فرمایا : تو میرا عذاب ہے تیری وجہ سے میں چاہتا ہوں عذاب دیتا ہوں اور تم دونوں میں سے ہر ایک کے لیے بھراؤ ہے رہی جنت تو اس کے لیے اللہ تعالیٰ ایک مخلوق پیدا فرمادے گا جیسے چاہے گا پیدا فرمادے گا اور رہا جہنم تو اللہ تعالیٰ اپنی مخلوق میں سے کسی پر ظلم پیش کرتا پھر اس میں لوگوں کو ڈالا جائے تو وہ کہے گا : کیا کچھ اور ہے یہاں تک کہ حق تعالیٰ اس میں اپنا قدم رکھیں گے تو سکڑ کرک ہے گا : بس بس بس۔ (بخاری دار قطنی فی الصفات عن ابوہریرہ )

39578

39565- "رأيت الجنة والنار فلم أر مثل ما فيهما من الخير والشر." ق في البعث - عن أنس".
٣٩٥٦٥۔۔۔ میں نے جنت وجہنم کو دیکھا تو مجھے ان میں خیر و شر جیسا کہیں نظر نہیں آیا۔ (بیھقی فی ابعث عن انس)

39579

39566- "للنار سبعة أبواب وللجنة ثمانية أبواب." ابن النجار عن عتبة بن عبد السلمي".
39566 ۔۔ دوزخ کے سات دروازے ہیں اور جنت کے آٹھ دروازے ہیں۔ ابن النجار، عن عتبہ بن عبدالسلمی (رض) ۔

39580

39567- "مسند علي" عن نعيم بن دجاجة قال: دخل أبو مسعود عقبة بن عمرو الأنصاري على علي بن أبي طالب فقال له علي: أنت الذي تقول: لا تأتي على الناس مائة سنة وعلى الأرض عين تطرف؟ أخطأت إستك الحفرة! إنما قال: لا يأتي على الناس مائة سنة على الأرض عين تطرف ممن هو اليوم حي، وإنما رخاء هذه الأمة وفرجها بعد المائة."حم، ع، ك، ض
٣٩٥٦٧۔۔۔ (مسندعلی) نعیم بن دجاجہ سے روایت ہے کہ ابومسعود عقبہ بن عمروانصاری حضرت علی (رض) کے پاس آئے تو حضرت علی (رض) نے ان سے فرمایا : تم ہی کہتے ہو کہ لوگوں پر سو سال نہیں گزریں گے کہ کوئی جھپکنے والی آنکھ باقی ہو تم سرین کے بل گرو ! رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے تو یوں فرمایا : سو سال میں آج جو لوگ ہیں ان میں کوئی زندہ ہیں بچے گا اس امت کی خوشحالی و کشادگی سو سال کے بعد ہے۔ (مسند احمد ، ابویعلی حاکم ، سعید بن منصور)

39581

39568- عن معاوية بن الحكم سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم وأومى بيده إلى ظهره: "بعثني الله والساعة، ولن يزداد الأمر إلا شدة، ولن يزداد الناس إلا شحا، ولن تقوم الساعة إلا شرار الناس." ق في كتاب بيان خطأ من أخطأ على الشافعي"
٣٩٥٦٨۔۔۔ معاویہ بن حکم (رض) سے روایت ہے کہ فرمایا : میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا اور اپنے ہاتھ سے اپنی پیٹھ کی طرف اشارہ کیا : اللہ تعالیٰ نے مجھے اور قیامت کو (ایک ساتھ) بھیجا ہے اور (اس ) حکومت میں سختی ہیں ہوگی اور لوگ زیادہ بخیل ہوجائیں گے اور قیامت برے لوگوں پر برپا ہوگی۔ (بیھقی فی کتاب بیان خطامن اخطاعلی الشافعی)

39582

39569- عن أبي سعيد قال: لما رجع رسول الله صلى الله عليه وسلم من تبوك سألته عن الساعة فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: "لا يأتي مائة وعلى الأرض نفس منفوسة اليوم." ش".
٣٩٥٦٩۔۔۔ حضرت ابوسعید سے روایت ہے کہ فرمایا : جب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) تبوک سے واپس لوٹے تو میں نے آپ سے قیامت کے متعلق پوچھا تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : آج جو لوگ زندہ ہیں سو سال کے بعد یہ زمین پر نہیں ہوں گے۔ (رواہ ابن ابی شیبۃ)

39583

39570- عن عائشة قالت: كان الأعراب إذا قدموا على النبي صلى الله عليه وسلم سألوه: متى الساعة؟ فنظر إلى أحدث إنسان منهم فقال: "إن يعش هذا فلم يدركه الهرم قامت عليكم ساعتكم." ش"
٣٩٥٧٠۔۔۔ حضرت عائشہ (رض) سے روایت ہے فرماتی ہیں : دیہاتی جب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آتے تو آپ سے پوچھتے : قیامت کہا ہے ؟ آپ ان میں سے سب سے نوجوان شخص کی طرف دیکھ کر فرماتے : اگر یہ اتنا زندہ رہا کہ بوڑھا نہ ہوا تو تم پہ قیامت برپا ہوجائے گی۔ (رواہ ابن ابی شیبہ)

39584

39571- عن أنس قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: "بعثت أنا والساعة كهاتين - وأشار بأصبعه المشيرة والوسطى - كفرس رهان استبقا فسبق أحدهما صاحبه، بإذنه جاء الله سبحانه وتعالى وجاءت الملائكة جاءت الجنة، يا أيها الناس! استجيبوا لربكم وألقوا إليه السلم". "ك".
٣٩٥٧١۔۔۔ حضرت انس (رض) سے روایت ہے فرماتے ہیں : میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو فرماتے سنا : کہ میں اور قیامت ان دو کی طرح بھیجے گئے ہیں آپ نے شہادت والی اور درمیانی انگلی کی طرف اشارہ کیا جیسے گھوڑدوڑ کے گھوڑے دونوں بھاگیں تو ان میں سے ایک دوسرے سے سبقت لے جائے اللہ تعالیٰ کی اجازت سے اللہ کا حکم فرشتے اور قیامت آگئی لوگو ! اپنے رب کو جواب دو اور اس کی فرمان برداری اختیار کرو۔ (رواہ حاکم)

39585

39572- "مسند عثمان بن عبيد الله بن عبد الله بن عتبة أن عبد الله بن مسعود أخذ بالكوفة رجالا ينعشون حديث مسيلمة الكذاب يدعون إليهم فكتب فيهم إلى عثمان بن عفان، فكتب إليه عثمان أن أعرض عليهم دين الحق شهادة أن لا إله إلا الله وأن محمدا رسول الله، فمن قبلها وبرئ من مسيلمة فلا تقتله، ومن لزم دين مسيلمة فاقتله، فقبلها رجال منهم فتركوا، ولزم دين مسيلمة رجال فقتلوا."ق، ش".
٣٩٥٧٢۔۔۔ (مسند عثمان) عن عبداللہ بن عبداللہ بن عتبۃ کہ حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) نے کوفہ کچھ لوگ گرفتار کیے جو مسلیمہ کذاب کی تشہیر کرتے اور ان کے بارے میں لوگوں کو دعوت دیتے تھے آپ نے حضرت عثمان بن عفان کو خط لکھا آپ نے جواب لکھا ان کے سامنے دین حق لا الہ الا اللہ اور محمد رسول اللہ کی گواہی پیش کرو سو جو کوئی اسے قبول کرلے اور مسیلمہ کذاب پر برات و علیحدگی اختیار کرتے اسے قتل نہ کرو اور مسیلمہ کے مذہب سے چمٹا رہے اسے قتل کردو تو ان کے کئی لوگوں نے اسے قبول کرلیا تو انھیں چھوڑ د کیا گیا اور کچھ لوگ مسیلمہ کے مذہب سے لگے رہے تو وہ قتل کردیئے گئے۔ (بیھقی فی شعب الایمان شیبۃ)

39586

39573- عن جابر قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم قبل موته بشهر: "إن بين يدي الساعة كذابين، منهم صاحب اليمامة، ومنهم صاحب الصنعاء العنسي، ومنهم صاحب حمير، ومنهم الدجال، والدجال أعظمهم فتنة." نعيم بن حماد".
٣٩٥٧٣۔۔۔ حضرت جابر سے روایت ہے فرمایا کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنی وفات سے ایک مہینہ پہلے فرمایا : قیامت سے پہلے کئی جھوٹے ہوں گے ان میں یمامہ اور صنعاء کا بادشاہ عنسی اور حمیر کا حکمران اور دجال ہوگا اور دجال ان سب سے زیادہ فتنہ باز ہوگا۔ (نعیم بن حماد)

39587

39574- عن الضحاك بن فيروز الديلمي عن أبيه: إن أول ردة كانت في الإسلام ردة كانت باليمن على عهد رسول الله صلى الله عليه وسلم على يدي ذي الحمار عبهلة بن كعب - وهو الأسود - في عامة مذحج خرج بعد حجة الوداع فجاءتنا كتب النبي صلى الله عليه وسلم يأمرنا فيها أن نبعث الرجال لمجادلته ومصاولته وأن نبلغ كل من رجا عنده شيئا من ذلك عن النبي صلى الله عليه وسلم، فقام معاذ في ذلك بالذي أمر به فعرفنا القوة ووثقنا بالنصر."سيف، ك".
٣٩٥٧٤۔۔۔ ضحاک بن فیروز ادیلمی اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے زمانہ میں سب سے پہلا ارتداد جو اسلام میں ظاہر ہوا وہ یمن میں گدھے والے عیلہ بن کعب اور وہ اسود ہے کے ہاتھ پر ظاہر ہوا مذبح کے سال وہ حجۃ الوادع کے بعد نکلا تو ہمارے پاس رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے خطوط آئے جن میں ہمیں یہ حکم دے رہے تھے کہ ہم اس کے مقابلہ کے لیے لوگوں کو بھیجیں اور یہ کہ ہم ہر شخص کو جس کے بارے میں وہ امید رکھتا ہے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی بات پہنچائیں تو معاذ بن جبل اس کو لیکر اٹھے جس کا انھیں حکم دیا گیا ہیں ہم سمجھ گئے کہ قوت ہے اور ہمیں مدد کا یقین ہوگیا۔ (سیف بن عمرو حاکم)

39588

39575- عن أبي هريرة أن النبي صلى الله عليه وسلم ذكر الأسود العنسي فقال: "قتله الرجل الصالح فيروز بن الديلمي رجل من فارس." ابن منده، كر".
٣٩٥٧٥۔۔۔ حضرت ابوھریرہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اسود عنسی کا ذکر کرکے فرمایا : اسے نیک شخص فیروز بن دیلمی فارس والے نے قتل کردیا ہے۔ (ابن مندہ ابن عساکر)

39589

39576- عن عبد الله بن الديلمي عن أبيه قال: أتيت النبي صلى الله عليه وسلم برأس الأسود العنسي الذي قتلته باليمن."الديلمي، وقال فيروز: هذا هو جدنا من بني ضبة، كر".
٣٩٥٧٦۔۔۔ عبداللہ بن دیلمی اپنے والد سے روایت ہے کرتے ہیں فرمایا : رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس اسود عنسی کلا سر لے کر آیا جسے میں نے یمن میں قتل کیا تھا۔ (الدیلمی وقال فیروز : ھذا جذنامن نبی ضبۃ ابن عساکر)

39590

39577- "مسند عائشة" كان قوم من الأعراب جفاة يأتون النبي صلى الله عليه وسلم يسألونه عن الساعة فكان ينظر إلى أصغرهم ويقول:إن يعمر هذا لا يدركه الهرم حتى تقوم عليكم ساعتكم." خ ، ق في البعث".
٣٩٥٧٧۔۔۔ (مسند عائشہ) دیہات کے کچھ سخت (طبعت) لوگ تھے وہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آکر آپ سے قیامت کے بارے میں پوچھتے آپ ان کے سب سے کم عمر شخص کو دیکھ کر فرماتے اگر اس نے (لمبی) عمر پائی اور بوڑھا نہ ہوا تو ایک دن تم پر قیامت برپا ہوجائے گئی۔ (بخاری بیھقی فی البعث)

39591

39578- عن عبد الله بن عمرو قال: مر علينا رسول الله صلى الله عليه وسلم ونحن نصلح خصا2 فقال: "ما هذا؟ " قلت: خص وهى3 فنحن نصلحه، فقال: "ما أرى الأمر إلا أعجل من ذلك." هناد، ت وقال: حسن صحيح4 هـ".
٣٩٥٧٨۔۔۔ عبداللہ بن عمرو سے روایت ہے کہ فرمایا : کہ ہم لوگ اپنا جھونپڑہ ٹھیک کررہے تھے تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ہمارے پاس سے گزرے فرمایا : یہ کیا (ہورہا) ہے ؟ میں نے عرض کیا : خراب جھونپڑہ تھا ہم اس کی اصلاح کررہے ہیں آپ نے فرمایا : میرے خیال میں قیامت کا معاملہ اس سے زیادہ جلدی ہونیوالا ہے۔ (ھناد، ترمذی وقال حسن صحیح ابن ماجہ)

39592

39579- عن قيس أن ابن مسعود قال: إن هذا لابن النواحة أتى النبي صلى الله عليه وسلم وبعثه إليه مسيلمة فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: "لو كنت قاتلا رسولا لقتله". "عب".
٣٩٥٧٩۔۔۔ قیس سے روایت ہے کہ حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) نے فرمایا : کہ یہ ابن النواحہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آیا جسے مسیلمہ کذاب نے بھیجا تھا تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اگر قاصد کا قتل کرنا (بین الممالک قانون میں ) درست ہوتا تو میں اسے قتل کردیتا۔ (عبدالرزاق)

39593

39580- عن أبي الجلاس قال سمعت عليا يقول لعبد الله الشيباني: ويلك! ما أفضى إلي رسول الله صلى الله عليه وسلم بشيء كتمته عن الناس، ولقد سمعته يقول: "إن ما بين يدي الساعة ثلاثين كذابا"، وإنك لأحدهم."ش وابن أبي عاصم، ع".
٣٩٥٨٠۔۔۔ ابوالجلاس سے روایت ہے کہ میں نے حضرت علی (رض) کو عبداللہ شیبانی کو فرماتے سنا : اے سنو ! کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مجھے جو بات بنائی میں نے اسے لوگوں سے نہیں چھپایا میں نے آپ کو فرماتے سنا : کہ قیامت سے پہلے تیس جھوٹے ہوں گے ان میں سے ایک تو ہے۔ (ابن ابی شیبہ ابن ابی حاتم ، ابویعلی)

39594

39581- "مسند حصين بن يزيد الكلبي" سيف بن عمير عن سعيد بن عبيد بن يعقوب عن أبي ماجد الأسدي عن الحضرمي بن عامر الأسدي قال: سئلت عن أمر طليحة بن خويلد فقال: وقع بنا الخبر مرجع النبي صلى الله عليه وسلم، ثم بلغنا أن مسيلمة قد غلب على اليمامة وأن الأسود قد غلب على اليمن، فلم نلبث إلا قليلا حتى ادعى طليحة النبوة وعسكر بسميراء، واتبعه العوام واستكثف أمره وبعث حبالا ابن أخيه إلى النبي صلى الله عليه وسلم يدعوه إلى الموادعة ويخبره خبره، وقال حبال: إن الذي يأتيه ذو النون، فقال النبي صلى الله عليه وسلم: لقد سمي ملكا، فقال حبال: أنا ابن خويلد، فقال النبي صلى الله عليه وسلم: "قتلك الله وحرمك الشهادة! " ورده كما جاء، فقتل حبال في الردة. قال سيف: وقال الكلبي: وبلغ رسول الله صلى الله عليه وسلم في بعض ما كان يقول قوله "يأتيني ذو النون، الذي لا يكذب ولا يخون، ولا يكون كما يكون" قال ذكر ملكا عظيم الشأن."كر".
٣٩٥٨١۔۔۔ (مسند حصین بن یزید الکلبی) سیف بن عمروسعید بن عبدبن یعقوب ابوماجد الاسدی ، حضری بن عامر ان سدی ان کے سلسلہ سند میں ہے فرمایا : میں نے طلحہ بن خویلد کے متلوپوچھا تو فرمایا : ہمیں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی واپسی کی اطلاع ملی پھر یہ خبر ملی کہ مسیلمہ یمامہ پر غالب آگیا ہے اور ایمن پر اسود غسی کا گلہ ہوگیا ہے تھوڑی ہی عرصہ گزرا تو طلحۃ نے نبوت کا دعویٰ کردیا اور سمیرا میں لشکر تیار کرلیا لوگوں نے اس کی پیروی کی اور اسے مضبوطی مل گئی اس نے اپنے بھتیجے حبال کو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی طرف بھیجا جو آپ کو صلح کی دعوت اور اس کی اطلاع دینے آیا تھا حبال نے کہا : اس کی پاس ذوالنون (فرشتہ) آتا ہے تو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اس نے اس کا نام فرشتہ رکھ دیا تو حبال نے کہا : میں خویلد کا بیٹاہوں تو نبی نے فرمایا : اللہ تعالیٰ تجھے ہلاک کرے اور شہادت سے محروم کرے آپ نے اسے ایسے ہی لوٹادیا جیسے وہ آیا تھا چنانچہ خیال ارتداد میں قتل ہوا سیف فرماتے ہیں : کلبی نے کہا : رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اس کی بعض باتیں پہنچیں کہ وہ کہتا ہے : میرے پاس ذوالنون آتا ہے جو نہ جھوٹ بولتا ہے نہ خیانت کرتا ہے اور ایسا نہیں ہوگا جیسا ہوتا رہا کہا اسنے عظیم الشان فرشتے کا ذکر کیا (رواہ ابن عساکر)

39595

39582- "أيضا" سيف عن بدر بن الخليل عن عثمان بن قطبة عن نفر من بني أسد أتوه أحدهم أن طليحة قد خرج في عهد النبي صلى الله عليه وسلم فنزل بسميراء ودعا الناس إلى أمره، وأرسل إلى النبي صلى الله عليه وسلم يوادعه فأرسل النبي صلى الله عليه وسلم ضرار بن الأزور فقدم على سنان ابن أبي سنان وعلى قضاعة، ثم أتى بني ورقاء من بني الصيداء وفيهم بنت الصيداء وغيرها بكتاب النبي صلى الله عليه وسلم وأمره إلى عوف بن فلان فأجابه وقبل أمره، وراسلوا كل مسلم ثبت على إسلامه، وعسكر المسلمون بواردات واجتمعوا إلى سنان وقضاعة وضرار وعوف فعسكر الكافرون بسميراء واجتمعوا إلى طليحة، واجتمع عوف وسنان وقضاعة على أن دسوا لطليحة مخنف بن السليل فلما دفع إليهم أرسل إليه فأعطاه سيفه فشحذه له ثم قام إليه فطبق به هامته فما حصه1 وخر طليحة مغشيا عليه وأخذوه فقتلوه فلما أفاق طليحة قال: هذا عمل ضرار وعوف فأما سنان وقضاعي فإنهما تابعان لهما في هذا الشأن."كر".
٣٩٥٨٢۔۔۔ (ایضاء) سیف ، بدربن الخلیل ، عثمان بن قطۃ ان کے سلسلہ سند میں نبی اسد کے لوگوں سے روایت ہے ان میں سے کسی کے پاس یہ خبر پہنچی کہ طلحۃ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے زمانہ میں نکلا اس نے (مقام) سیمراء پر پڑاؤ ڈالا لوگوں کو اپنے مذہب کی طرف بلایا اور نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی طرف صلح کا پیام بھیجا تو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ضراربن ازور کو روانہ کیا وہ سنان بن ابی سنان اور قضاعہ پھر نبی ورقاء جو نبی صداء سے تھے ان میں صیداء کی بیٹی اور دوسرے لوگ تھے آپ ان کے پاس رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا خط اور عوف ابن فلاں کی طرف آپ کا حکم لائے اس نے آپ کا حکم مان لیا اور اسے قبول کرلیا، پھر ان لوگوں نے اسلام پر ثابت قدم مسلمانوں سے خط و کتابت کی اور مسلمانوں نے ورادات میں مسلمان لشکر بنایا اور سنان وقضاعہ ضرار اور عوف کے پاس جمع ہوگئے اور کافروں نے مقام سیمراء میں لشکر سجایا اور طلیحہ کے پاس جمع ہوگئے عوف سنان اور قضاعہ اس پر اتفاق کیا کہ طلحہ کے لیے مخنف بن السلیل کو دھوکے سے بھیجیں چنانچہ جب وہاں کے پاس پہنچے اسے پیام دیا تو اس نے اپنی تلوار اس دیدی انھوں نے اس کے تلوار تیز کی اور پھر اس کی طرف اٹھ کر اس کی کھوپڑی کاٹ دی تو طلیحہ بےہوش ہو کر گرپڑا لوگوں نے انھیں پکڑ کر قتل کردیا جب طلیحہ کو ہوش آیا تو کہنے لگایا یہ ضرار کی کارستانی ہے جب کہ سنان اور قضاعی اس کام میں اس کے پیرو ہیں۔ (رواہ ابن عساکر)

39596

39583- "أيضا" سيف عن طليحة بن الأعلم عن حبيب بن ربيعة الأسدي عن عمارة بن بلال الأسدي قال: ارتد طليحة في حياة النبي صلى الله عليه وسلم وادعى النبوة، فوجه النبي صلى الله عليه وسلم ضرار بن الأزور إلى عماله على بني أسد في ذلك وأمره بالقيام، فقام في ذلك وجميع من بعث إليه في مثل ذلك فأشجوا طليحة وأخافوه، ونزل المسلمون بواردات ونزل المشركون بسميراء، فما زال المسلمون في نماء وما زال المشركون في حتى هم ضرار بالسير إلى طليحة ولم يبق إلا أخذه سلما إلا ضربة كان ضربها بالجراز فنبا عنه فشاعت في الناس وأتى المسلمين وهم على ذلك موت النبي صلى الله عليه وسلم وقال ناس من الناس لتلك الضربة: إن السلاح لا تحيك في طليحة، فما أمسى المسلمون من ذلك اليوم حتى عرفوا النقصان وأرفض الناس إلى طليحة واستطار أمره."كر".
٣٩٥٨٣۔۔۔ (اسی طرح) سیف، طلحہ، بن الاعلم ، حبیب بن ربیعہ الاسدی عمارۃ بن بلال اسدی فرماتے ہیں : طلیحہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی زندگی میں مرتد ہوا اور نبوت کا دعویٰ کیا تو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ضرار بن ازور کو بنی اسد پر مقرر اپنے گورنروں کی طرف بھیجا اور انھیں وہاں قیام کرنے کا حکم دیا چنانچہ وہ اس سلسلہ میں اپنی مہم پر لگ گئے او ور دیگر لوگ جو اسی کام کے لیے بھیجے گئے تھے انھوں نے طلیحہ کو زخمی کیا اور ڈرایا مسلمانوں نے واردات میں اور مشرکین نے سمیراء میں پڑاؤ کیا مسلمان روز بروز بڑھتے رہے اور مشرکین آئے دن گھٹتے رہے یہاں تک کہ ضرار (رض) نے طلیحہ کی جانب جانے کا قصد کیا تو ہر ایک نے انھیں صلح کے لیے روکا صرف ایک وار جو انھوں نے جراز (نامی) تلوار سے کیا جس سے وہ زخمی ہوگیا یہ بات لوگوں میں پھیل گئی وہ اسی حال میں تھے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی وفات کی خبر آگئی تو کچھ لوگوں نے کہا : طلیحہ کے بارے میں ہتھیار تجھے زندگی میں کرسکیں گے تو ابھی شام بھی نہیں ہوئی کہ مسلمانوں کو نقصان کا پتہ چل گیا اور لوگ طلیحہ کی طرف ٹوٹ پڑے اور اس کی حکومت ٹوٹ گئی۔ (رواہ ابن عساکر)

39597

39584- "مسند علي" سيف بن عمر عن بدر بن الخليل عن علي بن ربيعة الوالبي قال: حدثت عليا بأمر طليحة وأخبرته أن سيفه كان يقال له الجراز وأخبرته خبر محنف وضربته إياه بالجراز نبوة الجراز عنه، فقال: وقع بنا الخبر بضربة طليحة ونبوة الجراز عنه فقال النبي صلى الله عليه وسلم: "إنها مأمورة ولقد شجى وإن كان الجراز قد نبا عنه." كر".
٣٩٥٨٤۔۔۔ (مسندعلی) سیف بن عمر، بدربن الخلیل ، علی بن ربیعہ الوالبی فرماتے ہیں : میں حضرت علی (رض) سے طلیحہ کا واقعہ بیان کیا اور انھیں بتایا کہ اس کی تل اور جوجراذنامی تھی میں نے انھیں محنف کا واقعہ بھی بتایا اور میں نے اسے اس تلوار ضرب لگائی جس سے وہ زخمی ہوا فرماتے ہیں : ہمیں طلیحہ کی ضرب کی کہ خبر اور جراز کے زخم والی بات پہنچی تو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اسے اس کا حکم تھا وہ زخمی ہوا گر جراز نامی تلوار اس سے اچٹ گئی۔

39598

39585- عن عمر قال: أيها الناس! هاجروا قبل الحبشة، تخرج من أودية بني علي نار، تقبل من قبل اليمن، تحشر الناس، تسير إذا ساروا وتقيم إذا قاموا حتى أنها لتحشر الجعلان حتى تنتهي إلى بصرى، وحتى أن الرجل ليقع فتقف حتى تأخذه."ش".
٣٩٥٨٥۔۔۔ حضرت عمر (رض) سے روایت ہے کہ فرمایا : لوگو ! حبشہ کی جانب ہجرت کرو بنی علی کی وادیوں سے ایک آگ نکلے گی جو یمن کی جانب سے آئے گی لوگوں کو جمع کرے گی جب لوگ چلیں گے تو ان کے ساتھ چلے گی اور جہاں وہ ٹھہریں ٹھہر جائے گی یہاں تک کہ وہ گبریلے جمع کرے گی اور بصری تک پہنچادے گی اور یہ حالت ہوگی کہ آدمی گرے گا تو وہ آگ ٹھہرکر اسے پکڑلے گی۔ (رواہ ابن ابی شیبہ)

39599

39586- عن عمر قال: اتركوا هذه الفطح الوجوه ما تركوكم فوالله! لوددت أن بيننا وبينهم بحرا لا يطاق."ش".
٣٩٥٨٦۔۔۔ حضرت عمر (رض) سے روایت ہے فرمایا : ان چوڑے چہروں کو چھوڑو جب تک انھوں نے تمہیں چھوڑے رکھا ہے اللہ کی قسم ! میں چاہتا ہوں کہ کاش ہمارے اور ان کے درمیان ایسا سمندر ہوتا جیسے یارنہ کیا جاسکے۔ (رواہ ابن ابی شیبہ)

39600

39587- "مسند عمر" عن سليمان بن الربيع العدوي قال: خرجت من البصرة في رجال نساك فقدمنا مكة فلقينا عبد الله بن عمرو فقال: يوشك بنو قنطوراء أن يسوقوا أهل خراسان وأهل كيسان سوقا عنيفا، ثم يربطوا خيولهم بنخل شطر دجلة، ثم قال: كم بعد أيلة من البصرة؟ قلنا: أربع فراسخ قال: فيجيئون فينزلون بها ثم يبعثون إلى أهل البصرة: إما أن تخلوا لنا أرضكم وإما أن نسير إليكم! فيتفرقون على ثلاث فرق، فأما فرقة فيلحقون بالبادية وأما فرقة فيلحقون بالكوفة، وأما فرقة فيلحقون بهم، ثم يمكثون سنة فيبعثون إلى أهل الكوفة: إما أن تخلوا لنا أرضكم وإما أن نسير إليكم! فيتفرقون على ثلاث فرق، فتلحق فرقة بالشام، وفرقة تلحق بالبادية، وفرقة تلحق بهم. قال: فقدمنا على عمر فحدثناه بما سمعنا من عبد الله بن عمرو، فقال: عبد الله بن عمرو أعلم بما يقول، ثم نودي في الناس: إن الصلاة جامعة، فخطب عمر الناس فقال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: "لا تزال طائفة من أمتي على الحق حتى يأتي أمر الله"، فقلنا: هذا خلاف حديث عبد الله بن عمرو! فلقينا عبد الله بن عمرو فحدثناه بما قال عمر، فقال: نعم، إذا جاء أمر الله جاء ما حدثتكم به، قلنا: ما نراك إلا قد صدقت."ابن جرير وصححه، ق في البعث".
٣٩٥٨٧۔۔۔ (مسند عمر) سلیمان بن الربیع العدوی سے روایت ہے فرمایا : میں بصرہ سے کچھ عبادت گزار لوگوں کے ساتھ نکلا پھر ہم مکہ آئے تو ہماری ملاقات عبداللہ بن عمرو سے ہوئی انھوں نے فرمایا : عنقریب بنوقنطورا خراسانیوں اور کیسانیوں کو سختی سے ہنکائی گے پھر وہ اپنے گھوڑے دجلہ کے کنارے لگی کھجوروں سے باندھ دیں گے پھر فرمایا : بصرہ سے ایلہ تک کا فاصلہ کتنا ہے ؟ ہم نے کہا : چار فرسخ، فرمایا : وہ آکر وہاں اتری گے پھر اہل بصرہ کی طرف پیام بھیجیں گے : کہ یا ہمارے لیے اپنی زمین خالی کردویا ہم تمہاری طرف چل کر آئیں تو اہل بصرہ ہے تین گروہ ہوجائیں گے ایک گروہ جنگل میں چلا جائے گا ایک کوفہ سے جاملے گا اور ایک فرقہ ان (حملہ آوروں) سے جاملے گا اس کے بعد وہ سال بھر ٹھہریں گے پھر کوفہ کی طرف پیام بھیجیں گے : یا ہماری لیے اپنی زمین خالی کردو یا ہم تمہاری طرف چل کر آئیں تو ان کی تین ٹولیا اں ہوجائیں گی ایک ٹولی شام سے جاملے گی ایک جماعت جنگل میں چلی جائے گی ایک ٹولی ان (حملہ آوروں) سے جاملی گی فرمایا : ہم حضرت عمر (رض) سے اور آپ سے وہ بات بیان کی جو عبداللہ بن عمرو سے سنی تھی آپ نے فرمایا : عبداللہ بن عمرو جو کہہ رہے تھے اسے زیادہ جانتے ہیں لوگوں میں اعلان ہوا نماز باجماعت تیار ہے حضرت عمر (رض) نے خطبہ دیا فرمایا : میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو فرماتے سنا : میری امت کا ایک گروہ ضرورحق پر قائم رہے گا یہاں تک اللہ تعالیٰ کا حکم (قیامت) آجائے “ ہم نے عرض کیا : یہ عبداللہ بن عمرو کی حدیث کے خلاف ہے چنانچہ ہم عبداللہ بن عمرو سے ملے اور حضرت عمر (رض) جو فرمایا ان سے کہہ دیا تو انھوں نے فرمایا : ہاں جب اللہ تعالیٰ کا حکم آئے گا تو جو حکم آئے گا تو جو میں نے کہا وہ بھی ہوجائے گا، ہم نے کہا : ہم سمجھتے ہیں آپ نے سچ فرمایا ہے۔ (ابن جریر و صحیحہ بیھقی فی البعث)

39601

39588- "مسند عمر" عن قتادة عن أبي الأسود الدؤلي قال: انطلقت أنا وزرعة بن ضمرة مع الأشعري إلى عمر بن الخطاب فلقينا عبد الله بن عمرو فقال: يوشك أن لا يبقى في أرض العجم من العرب إلا قتيل وأسير يحكم في دمه، فقال له زرعة: أيظهر المشركون على أهل الإسلام؟ فقال: ممن أنت؟ فقال: من بني عامر بن صعصعة، فقال: لا تقوم الساعة حتى تدافع مناكب بني عامر بن صعصعة على ذي الخلصة - وثن كان من أوثان الجاهلية، فذكرنا لعمر قول عبد الله بن عمرو، فقال: عبد الله أعلم بما يقول ثلاث مرات، ثم إن عمر خطب يوم الجمعة فقال: إن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: "لا تزال طائفة من أمتي على الحق منصورة حتى يأتي أمر الله" فذكرنا لعبد الله بن عمرو قول عمر بن الخطاب، فقال عبد الله بن عمرو: صدق نبي الله صلى الله عليه وسلم، إذا أتى أمر الله كان الذي قلت."ابن راهويه، قال الحافظ ابن حجر: رجاله ثقات لكن فيه انقطاع بين قتادة وأبي الأسود".
٣٩٥٨٨۔۔۔ (مسندعمر) قتادۃ ابوالاسود سے روایت کرتے ہیں فرمایا : میں اور زرعۃ بن ضمرہ اشعری کے ساتھ حضرت عمر بن خطاب (رض) کے پاس گئے۔ (راستہ میں) ہماری ملاقات عبداللہ بن عمرو سے ہوگئی آپ نے فرمایا : عنقریب عجم کی زمین میں کوئی عربی باقی نہیں رہے گا کوئی مقتول یاقیدی جس کے خون کا فیصلہ کیا جانے لگے تو زرعۃ نے ان سے کہا : کیا مشرکین مسلمانوں پر غلبہ پالیں گے ؟ آپ نے فرمایا : تم کس قبیلہ سے ہو کہا : بنی عامر بن صعصعہ سے فرمایا : جب تک بنی عامر بن صعصعہ کے کندھے ذی الخلصۃ پر ایک بت جو جاہلیت کا کوئی بت تھا۔ آپس ٹکرائیں تو ہم ملاقات کے وقت حضرت عمر (رض) سے عبداللہ بن عمرو کا قول ذکر کیا آپ نے تین بار فرمایا : عبداللہ جو کہتے ہیں اسے زیادہ جانتے ہیں پھر حضرت عمر (رض) نے جمعہ کا خطبہ دیا فرمایا : کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کہ میری امت کا ایک ٹکڑا ہمیشہ حق پر کار بند رہے گا ان کی مدد کی جائے گی یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ کا حکم (قیامت) آجائے پھر ہم نے عبداللہ بن عمرو سے حضرت عمر (رض) کی بات نقل کی تو عبداللہ بن عمرو نے فرمایا : اللہ کے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے سچ فرمایا : جب اللہ تعالیٰ کا حکم آئے اور وہ بھی ہوجائے گا جو میں نے کہا ہے۔ (ابن راھویہ قال الحافظ ابن حجر رجالہ ثقات لکن فیہ انقطاع میں قتادۃ وابی الاسود)

39602

39589- "مسند علي" عن علي قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: "إذا عملت أمتي خمس عشرة خصلة حل بهم البلاء، قيل: وما هي يا رسول الله؟ قال: إذا اتخذوا الفيء دولا، والأمانة مغنما، والزكاة مغرما، وأطاع الرجل زوجته، وجفا أباه، وعق أمه وبر صديقه، وشربت الخمور، ولبست الحرير والديباج، واتخذوا المعازف والقينات، وأكرم الرجل مخافة شره، وكان زعيم القوم أرذلهم، ولعن آخر هذه الأمة أولها، وارتفعت الأصوات في المساجد، فليتوقعوا خلالا ثلاثا: ريحا حمراء وخسفا ومسخا." ت1 وقال وابن أبي الدنيا في ذم الملاهي، ق في البعث وقال: هذا الإسناد فيه ضعف، وابن الجوزي في الواهيات".
٣٩٥٨٩۔۔۔ (مسند علی) حضرت علی (رض) سے روایت ہے فرمایا : کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : میری امت جب پندرہ کام کرلے گی تو ان پر مصیبت نازل ہوجائے گی کسی نے عرض کیا : یارسول اللہ وہ کیا ہیں ؟ آپ نے فرمایا : جب مال غنیمت کو دولت بنالیں گے امانت کو غنیمت سمجھ لیں زکوۃ کو تاوان وٹیکس قرار دیں گے اور مرد اپنی بیوی کی مانے گا اور والد سے بےوفائی کرے گا مان کی نافرمانی کرے گا اور دوست سے نیکی کرے گا شرابی پی جانے لگیں گی باریک وموٹاریشم بناجانے لگے آلات موسیقی اور گانے بجانے والی رکھنے لگیں آدمی کی عزت اس کے شر سے بچنے کے لیے کی جائے قوم کا سردار (اخلاق کے لحاظ) گھٹیا شخص بن جائے اس امت کا آخری حصہ پہلے پر لعنت کرنے لگے مسجدوں میں آوازیں بلند ہونے لگیں تو اس وقت لوگ تین چیزوں کا انتظار کریں سرخ آندھی زمین دھنساؤ اور چہروں کا مسخ وبگڑاؤ۔ (ترمذی وقال ابن ابی الدنیا فی ذم الملاھی بیھقی فی البعث وقال ھذا الاسناد ضعیف وابن الجوزی فی الواھیات)

39603

39590- عن علي قال: صلى بنا رسول الله صلى الله عليه وسلم صلاة الصبح فلما قضى صلاته ناداه رجل: متى الساعة؟ فزبره رسول الله صلى الله عليه وسلم وانتهره وقال له: "اسكت، حتى إذا أسفر رفع طرفه إلى السماء فقال: تبارك رافعها ومدبرها! ثم رمى ببصره إلى الأرض فقال: تبارك داحيها وخالقها! ثم قال: أين السائل عن الساعة؟ فجثى الرجل على ركبتيه فقال: أنا بأبي وأمي سألتك، قال: ذلك عند حيف الأئمة وتصديق بالنجوم وتكذيب بالقدر، وحين تتخذ الأمانة مغنما والصدقة مغرما والفاحشة زنا حرة، فعند ذلك هلاك قومك." البزار، وسنده حسن".
٣٩٥٩٠۔۔۔ حضرت علی (رض) سے روایت ہے کہ ہمیں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے صبح کی نماز پڑھائی جب نماز سے فارغ ہوئے تو ایک شخص نے آپ کو آواز دے کر کہا : قامت کب ہے ؟ تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اسے ڈانٹا دھمکایا اور اس سے فرمایا : خاموش رہو ! یہاں تک کہ جب پوپھوٹی تو آپ نے آسمان کی طرف نگاہ دوڑائی تو فرمایا : وہ ذات پاک ہے جس نے اسے بلند کیا اور اسے بنانے والا ہے پھر زمین کی طرف نگاہ لگائی تو فرمایا : وہ ذات پاک ہے جو اسے پھیلانے والا اور پیدا کرنے والا ہے اس کی بعد فرمایا : سائل کہ ان جو قیامت کے بارے میں پوچھ رہا تھا تو وہ شخص اپنے گھٹنوں پر بیٹھ گیا اور کہنے لگا : میرے ماں باپ آپ پر قربان ہوں میں نے آپ سے پوچھا تھا آپ نے فرمایا :( یہ حادثہ عظیمہ) اس وقت ہوگا جب حکمرانوں کا خوف ستاروں کی تصدیق اور تقدیر کی تکذیب ہونے لگے اور جب امانت کو غنیمت صدقہ کو ٹیکس اور آزاد عورت سے زنا کرنا کھلا گناہ ہے اس وقت تیری قوم کی ہلاکت ہے۔ (البزار وسندہ حسن)

39604

39591- عن علي قال: ينتقص الإسلام حتى لا يقال: الله الله، فإذا فعل ذلك ضرب يعسوب الدين بذنبه، فإذا فعل ذلك بعث قوما يجتمعون كما يجتمع فرع الخريف، والله! إني لأعرف اسم أميرهم ومناخ ركابهم."ش".
٣٩٥٩١۔۔۔ حضرت علی (رض) سے روایت ہے فرمایا : اسلام گھٹتا رہے گا یہاں تک کہ اللہ اللہ (بھی) نہ کہا جائے گا جب ایسا ہوگا تو شہد کی مکھی دین کوڈ سے گی اور جب ایسا ہوگا تو ایسی قوم کو بھیجے گا جو ایسے جمع ہوں گے جیسے خزاں کے پتے جمع ہوتے ہیں اللہ کی قسم ! مجھے ان کے امیر کے نام اور سواریوں کو ٹھہرانے کی جگہ کا پتہ ہے۔ (رواہ ابن ابی شیبہ)

39605

39592- عن علي قال: يذهب الناس حتى لا يبقى أحد يقول: لا إله إلا الله، فإذا فعلوا ذلك ضرب يعسوب الدين بذنبه فيجتمعون إليه من أطراف الأرض كما يجتمع فرع الخريف، والله إني لأعرف اسم أميرهم ومناخ ركابهم، يقولون: القرآن مخلوق، وليس بخالق ولا مخلوق ولكنه كلام الله، منه بدأ وإليه يعود."اللالكائي والأصبهاني".
٣٩٥٩٢۔۔۔ حضرت علی (رض) سے روایت ہے کہ فرمائی : لوگ ختم ہوجائیں گے یہ ان تک کہ لاالہ الا اللہ کہنے والا کوئی نہ رہے گا جب لوگ ایسا کرلیں گے تو شہد کی مکھی دین کوڈ سے گی تو لوگ اس کے پاس ایسے جمع ہوں گے جیسے خزاں کے پتے جمع ہوتے ہیں اللہ کی قسم ! مجھے ان کی امیر کا نام اور ان کی سواریوں کی ٹھہرنے کی جگہ کا علم ہے لوگ کہتے ہیں : قرآن مخلوق ہے نہ خالق ہے اور نہ مخلوق لیکن اللہ کا کلام ہے اسی سے اس کا آٖغاز ہوا اور اسی کی طرف لوٹ کرجائے گا۔ (اللالکائی والا صبھانی)

39606

39593- "من مسند جابر بن عبد الله" عن جابر قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: "ما منكم من نفس منفوسة يأتي عليها مائة سنة وهي حية يومئذ." ش".
٣٩٥٩٣۔۔۔ (مسند جابربن عبداللہ) جابر سے روایت ہے کہ فرمایا کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اس دن تم میں سے کوئی جاندار زندہ میں ہوگا جس کی عمر ہزار سال ہو۔ (رواہ ابن ابی شیبہ)

39607

39594- عن جرير البجلي قال: "أول الأرض خرابا يسراها ثم يتبعها يمناها، والمحشر ههنا، وأنا بالأثر". "ش".
٣٩٥٩٤۔۔۔ جریربجلی سے روایت ہے فرمایا : سب سے پہلے زمین کا بایاں خراب ویران ہوگا پھر دایاں محشر رہاں ہوگا اور میں اس کا تابع ہوں۔ (رواہ ابن ابی شیبہ)

39608

39595- عن عمران بن حصين قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: "يكون في أمتي قذف ومسخ وخسف، قيل: يا رسول الله! ومتى ذلك؟ قال: إذا ظهرت المعازف، وكثرت القينات، وشربت الخمور." ابن النجار".
٣٩٥٩٥۔۔۔ عمران بن حصین (رض) سے روایت ہے کہ فرمایا : رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : میری امت میں یہ پتھراؤ بگڑاؤ اور دھنساؤ ہوگا کسی نے عرض کیا یارسول اللہ ایسا کب ہوگا ؟ فرمایا : جب آلات موسیقی عام ہوجائیں گانے والیاں بکثرت ہوجائیں اور شرابیں پی جانے لگیں۔ (رواہ ابن النجار)

39609

39596- عن عوف بن مالك قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: "اعدد يا عوف ستا بين يدي الساعة: أولهن موتي - فاستبكيت حتى جعل رسول الله صلى الله عليه وسلم يسكتني - ثم قال: قل إحدى، والثانية فتح بيت المقدس - قل: اثنين، والثالثة موتان يكون في أمتي كقعاص الغنم - قل: ثلاثا، والرابعة فتنة تكون في أمتي وأعظمها - قل: أربعا، والخامسة يفيض المال فيكم حتى يعطى الرجل المائة الدينار فيسخطها - قل: خمسا، والسادسة هدنة تكون بينكم وبين بني الأصفر، ثم يسيرون إليكم فيقاتلونكم، والمسلمون يومئذ في أرض يقال لها "الغوطة" في مدينة يقال لها "دمشق". "نعيم بن حماد في الفتن".
٣٩٥٩٦۔۔۔ عوف بن مالک سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : عوف (رض) قیامت سے پہلے چھ چیزیں شمار کر لیناسب سے پہلے میری وفات تو میں رونے لگا یہاں تک کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) مجھے چپ کرانے لگے۔ پھر فرمایا : کہو للہ ایک دوسری بیت المقدس کی فتح کہو دو اور بکثرت موتیں جو میری امت میں ایسے ہوں گی جیسے بکریوں میں گردن توڑ بیمار ہوتی ہے کہو ! تین چوتھی چیز ایسا فتنہ جو میری امت میں سب سے بڑا ہوگا کہو ! چار پانچویں مال تم لوگوں میں بکثرت ہوگا یہاں تک کہ آدمی کو سو دینار دے جائیں گے پھر بھی وہ ناراض ہوگا کہو پانچ ، چھٹی بدعہدی جو تم میں اور ترکوں میں ہوگی اس کے بعد وہ تمہاری طرف چل کر آئیں گے اور تم سے جنگ کریں گے اور مسلمان اس وقت غوطہ نامی زمین میں دمشق نامی شہر میں ہوں گے۔ (نعیم بن حماد فی الفتن)

39610

39597- عن عوف بن مالك قال: استأذنت على النبي صلى الله عليه وسلم فقلت: أدخل؟ قال:" ادخل،" قلت: أدخل كلي أو بعضي؟ قال: "ادخل كلك، فدخلت عليه وهو يتوضأ وضوء مكينا فقال: يا عوف بن مالك! ست قبل الساعة: موت نبيكم - قل: إحدى فكأنما انتزع قلبي من مكانه - وفتح بيت المقدس، وموت يأخذ تقعصون كما تقعص الغنم، وأن يكثر المال - وفي لفظ: ثم تظهر الفتن، وتكثر الأموال حتى يعطى الرجل مائة دينار فيسخطها، وفتح مدينة الكفر، وهدنة تكون بينكم وبين بني الأصفر، يأتونكم تحت ثمانين غاية تحت كل غاية اثنى عشر ألفا فيكونون أولى بالغدر منكم." ش وابن النجار".
٣٩٥٩٧۔۔۔ عوف بن مالک سے روایت ہے فرمایا : میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آنے کی اجازت چاہی کیا میں اندر آسکتا ہوں ؟ آپ نے فرمایا : آجاؤ میں نے عرض کیا : سارا اندر آجاؤ یا تھوڑا سا (یعنی صرف سر آگے کروں) آپ نے فرمایا : پورے آجاؤ چنانچپ جب میں اندر آیا تو آپ نے اچھے انداز سے وضو کیا پھر فرمایا : عوف بن مالک ! قیامت سے پہلے چھ چیزیں ہیں : تمہارے نبی کی فوت کی کہو ! ایک گویا میرا دل اپنی جگہ سے ہٹ گیا۔ بیت المقدس کی فتح ایسی موت جو تمہیں ایسے ختم کرے گی جیسے بکریوں میں گردن توڑ بیماری ہوتی ہے اور مال بکثرت ہوجائے اور ایک روایت ہے : پھر فتنے ظاہر ہوں گے مال کی اتنی کثرت وبہتات ہوگی کہ آدمی کو سو دینار دیئے جائیں گے پھر بھی وہ ناراض ہوگا کافروں کے شہر کی فتح بدعہدی جو تم میں اور بنی الاصفر (ترکوں) میں ہوگی وہ تمہارے مقابلہ میں اسی جھنڈوں تلے آئیں گے ہر جھنڈے تلے بارہ ہزار (جنگجو) ہوں گے وہ غداری کرنے میں تم سے بڑھ کر ہوں گے۔ (ابن ابی شیبۃ وابن النجار)

39611

39598- عن سواد بن أبي عمار قال قال عوف بن مالك: يا طاعون! خذني إليك، فقالوا: أما سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: "كلما طال عمر المسلم كان خيرا له"! قال: بلى، ولكني أخاف شيئا إمارة السفهاء وبيع الحكم وسفك الدماء وقطيعة الرحم وكثرة الشرط ونشوءا يتخذون القرآن مزامير."ش".
٣٩٥٩٨۔۔۔ سواد بن ابی عمار سے روایت ہے کہ عوف بن مالک (رض) نے فرمایا : اے طاعون ! مجھے بھی ختم کردے ! لوگوں نے آپ سے کہا : کیا آپ نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے نہیں سنا آپ نے فرمایا : جب بھی مسلمان کی عمر لمبی ہوتی ہے اس کے لیے بہتری ہوتی ہے آپ نے فرمایا : کیوں نہیں لیکن مجھے ایک چیز کا ڈر ہے اور وہ بیوقوف لوگوں کی حکومت اور حکم کو بیچنا، خونوں کو بہانا،۔ قطع رحمی کرنا، پولیس والوں کی کثرت اور ایسے نئے لوگوں کا ظہور جو قرآن کو سازوبانسری بنالیں گے۔ (رواہ ابن ابی شیبہ)

39612

39599- عن عوف بن مالك قال: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم إذا جاءه فيء قسمه من يومه فأعطى الأهل حظين وأعطى العزب حظا واحدا، فدعينا وكنت أدعى قبل عمار بن ياسر فدعيت وأعطاني حظين وكان لي أهل، ثم دعا بعدي عمار بن ياسر فأعطي حظا واحدا، فتسخط حتى عرف ذلك رسول الله صلى الله عليه وسلم في وجهه ومن حضره، وبقيت قطعة سلسلة من ذهب فجعل النبي صلى الله عليه وسلم يرفعها بطرف عصاه فتسقط ثم يرفعها وهو يقول: فكيف أنتم يوم يكثر لكم من هذا؟ فلم يجبه أحد، فقال عمار: وددنا والله لو قد أكثر لنا منه فصبر من صبر وفتن من فتن، فقال له رسول الله صلى الله عليه وسلم: لعلك تكون فيه شر مفتون." ع، كر".
٣٩٥٩٩۔۔۔ عوف بن مالک (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی عادت مبارک تھی کہ جب آپ کے پاس مال غنیمت آتا آپ اسے اسی دن تقسیم فرمادینے تو شادی شدہ لوگوں کو دوہرا حصہ کو ایک حصہ اور کنواروں کو ایک حصہ دیتے ہمیں بھی بلایا گیا مجھے عمار بن یاسر سے پہلے بلایا جاتا چنانچہ مجھے بلایا گیا اور آپ نے مجھے دوہرا حصہ دیا کیونکہ میں شادی شدہ تھا پھر میرے بعد عمار بن یاسر کو بلایا گی اور انھیں آپ نے ایک حصہ دیا تو وہ ناراض ہوئے یہاں تک کہ خود رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اور آپ کے پاس بیٹھنے والوں نے اسے محسوس کیا۔ (ادھر سامان میں) سونے کی ایک زنجیر کا ٹکڑا رہ گیا تھا تو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنی لاٹھی کی نوک سے اسے اٹھانا چاہا تو وہ گرپڑتا اور آپ فرمانے لگے اس وقت تم لوگوں کی کیا حالت ہوگی جب اس (مال) کی تمہارے لیے بہتات و کثرت ہوگی ؟ تو کسی نے اس بات کا (ڈر کی وجہ سے) کوئی جواب میں دیا عمار عرض کرنے لگے : ہم چاہتے ہیں کہ اگر اللہ تعالیٰ نے اسے ہمارے لیے بڑھادیا تو جو رکے سو رکے اور جو فتنہ میں پڑے سو پڑے تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : شاید تم اس میں بری طرح نہ پڑجاؤ۔ (ابویعلی ، ابن عساکر)

39613

39600- "أيضا" "إن الحرب لن تضع أوزارها حتى يكونست أولهن موتي - قل: إحدى، والثانية فتح بيت المقدس، والثالثة موت يكون في الناس كقعاص الغنم، والرابعة فتنة تكون في الناس لا يبقى أهل بيت إلا دخل عليهم نصيبهم منها، والخامسة يولد في بني الأصفر غلام من أولاد الملوك يشب في اليوم كما يشب الصبي في الجمعة ويشب في الجمعة كما يشب الصبي في الشهر ويشب في الشهر كما يشب الصبي في السنة، فلما بلغ اثنتي عشرة سنة ملكوه عليهم فقام بين أظهرهم فقال: إلى من يغلبنا هؤلاء القوم على مكارم أرضنا! إني رأيت أن أسير إليهم حتى أخرجهم منها، فقام الخطباء فحسنوا رأيه فبعث في الجزائر والبرية بصنعة السفن، ثم حمل فيها المقاتلة حتى ينزل بين انطاكية والعريش فيجتمع المسلمون إلى صاحبهم ببيت المقدس فأجمعوا رأيهم على أن يسيروا إلى مدينة الرسول حتى تكون مصالحهم بالسرح وخيبر يخرجوا أمتي من منابت الشيح، فيفر منهم الثلث ويقتل منهم الثلث فيهزمها الله بالثلث الصابر، يومئذ يضرب والله بسيفه ويطعن برمحه ويتبعه المسلمون حتى يبلغوا المضيق الذي عند القسطنطينية فيجدونه قد يبس ماؤه، فيجيزون إلى المدينة حتى نزلوا بها فيهدم الله جدرانهم بالتكبير، ثم يدخلونهم عليهم فيقسمون أموالهم بالأترسة، فبينما هم على ذلك إذا جاءهم راكب فقال: أنتم ههنا والدجال قد خالفكم في أهليكم! وإنما كانت كذبة فمن سمع العلماء في ذلك أقام على ما أصابه، وأما غيرهم فانفضوا، ويكون المسلمون يبنون المساجد في القسطنطينية ويغزون وراء ذلك حتى يخرج الدجال - السادسة." ك"
٣٩٦٠٠۔۔۔ (ایضا) اس وقت تک جنگ ختم نہیں ہوگی یہاں تک کہ چھ چیزیں پیش آجائیں سب سے پہلے میری فوت کی کہو ایک دوم بیت المقدس کی فتح سوم لوگوں میں ایسی موت جیسے بکریوں کی گردن توڑ بیماری ہوتی ہے چہارم لوگوں میں عام فتنہ ہوگا ہر گھرانے پر اس کے حصہ کے مطابق اثر ہوگا پنجم ترکوں میں ایک لڑکا پیدا ہوگا جو شہزادہ ہوگا وہ دن میں ایسے جوان ہوگا جیسے بچہ جمعہ میں جوان ہوتا ہے اور وہ جمعہ میں ایسے جوان ہوگا جیسے بچہ مہینہ میں بڑھتا ہے اور وہ چیز میں ایسے پروان چڑھے گا بچہ سال میں جوان ہوتا ہے جب اس کی عمر بارہ سال ہوگی لوگ اسے اپنا بادشاہ بنالیں گے وہ ان میں کھڑے ہو کر کہے گا کب تک یہ لوگ ہماری عمدہ زمینوں پر غالب رہیں گے میرے خیال میں مجھے ان کی طرف جانا چاہیے تاکہ انھیں وہاں سے نکالوں خطیب لوگ اٹھ کر اس کی رائے کی تحسین کریں گے پھر وہ جزیروں اور جنگلوں میں کشتی بنانے والوں کو بھیجے گا اس کی بعد جنگجوؤں کو ان میں سوار کرے گا بالاخروہ لوگ انظاکیہ اور عریش۔ (جھوپڑوں) کے درمیان اتریں گے۔
مسلمان اپنے حاکم کے پاس بیت المقدس میں جمع ہوں گے ان کا اس پر اتفاق ہوگا کہ مدینہ الرسول جائیں یہاں تک کہ ان کی فصلیں فراگاہ اور خیبر سے متعلق ہوں گی وہ میری امت کو گھائیں اگنے کی جگہوں سے نکالاباہر کریں گے ان میں سے ایک تہائی بھاگ جائیں گے ایک تہائی قتل ہوجائیں گے اور ثابت قد تہائی کے ذریعہ اللہ تعالیٰ اس کو شکست دیں گے اس روز اللہ کی قسم (اللہ) اپنی تلوار چلائے گا اور اپنے نیزہ سے حملہ کرے گا اور مسلمان اس کی پیری کریں گے یہاں تک کہ قسطنطنیہ کی تنگ جگہ کے پاس پہنچ جائیں گے جہاں کا پانی خشک ہوچکا ہوگا پھر وہ شہر کا رخ کریں گے وہاں پڑاؤ کریں اللہ تعالیٰ اس قلعہ کی دیواروں کو ےتکبیر کے ذریعہ گرادے گا اس کے بعد وہ ان کے پاس پہنچ جائیں گے تو ڈھالوں سے ان کے اموال تقسیم کریں گے وہ اسی حال میں ہوں گے کہ اچانک ان کے پاس ایک کھڑسوار آکر کہے گا : تم یہاں مصروف ہو اور تمہارے گھروں میں دجال نمودار ہوچکا ہے۔ جو ایک جھوٹی خبرہوگی تو جنہوں نے اس بارے میں علماء سے سن رکھا ہوگا وہ تو ایسا کام کریں گے اور جوان کے علاوہ ہوں گے وہ چل نکلیں گے مسلمان قسطنطیہ میں مساجد تعمیر کریں گے اور اس کے پچھلے علاقوں میں جنگ کریں یہاں تک دجال نکل آئے گا۔ (رواہ حاکم)

39614

39601- عن عوف بن مالك الأشجعي عن حذيفة بن اليمان قال: لا تفتح القسطنطينية حتى يفتح القريتان: سعية وعمورية."ك".
٣٩٦٠١۔۔۔ عوف بن مالک اسجعی سے وہ حضرت حذیفہ بن یمان (رض) سے روایت کرتے ہیں فرمایا : جب تک دو بستیاں فتح ہوجاتیں قسطنطنیہ فتح ہوگا، سعیہ اور عموریۃ۔ (رواہ حاکم)

39615

39602- "أيضا" عن صلة بن زفر قال: شهدت فتح بلنجر فبينا نحن نسير مع حذيفة فقال لي: يا صلة! قلت: لبيك، قال: كيف أنت إذا سار المسلمون إلى بيضاء خرد ومعهم الفالنجار حتى ينقضوها حجرا حجرا! قلت: إن ذلك لكائن؟ قال: نعم، والذي نفسي بيده! ما كذبت ولا كذبت؛ قلت: على يدي من يكون ذلك؟ قال: على يدي غلام من بني هاشم، ثم: قال. صلة! قلت: لبيك، قال: كيف أنت إذا سار المسلمون إلى طبرستان معهم الفالنجار حتى ينقضوها حجرا حجرا! قلت: إن ذلك لكائن؟ قال: نعم، والذي نفسي بيده! ما كذبت ولا كذبت، قلت: على يدي من يكون ذلك؟ قال على يدي غلام من بني هاشم ثم صلة! قلت: لبيك، قال: كيف أنت إذا سار المسلمون إلى القسطنطينية معهم الفالنجار حتى ينقضوها حجرا حجرا! إن ذلك لكائن؟ قال: نعم، والذي نفسي بيده! ما كذبت ولا كذبت، قلت: على يدي من يكون ذلك؟ على يدي غلام من بني هاشم."كر".
٣٩٦٠٢۔۔۔ (ایضا) صلۃ بن زفر سے روایت ہے فرمایا : میں بلنجر کی فتح میں حاضر تھا ہم لوگ حضرت حذیفہ (رض) کے ہمراہ چل رہے تھے آپ نے مجھ سے فرمایا : صلہ ! میں نے عرض کیا : جی حضرت ! فرمایا : اس وقت ہماری کیا حالت ہوئی جب مسلمان سفید کی طرف چلیں گے ان کے ساتھ فالنجارہ یہاں تک کہ وہ اس کا پتھر پتھر توڑدیں گے میں نے کہا : کیا ایسا ہونے والا ہے ؟ ہاں اس ذات کی قسم ! جس کے قبضہ قدرت میں میری جان ہے میں نے جھوٹ بولا اور نہ مجھ سے جھوٹ کہا گیا میں نے کہا : کس کے ہاتھ پر ایسا ہوگا فرمایا : ایک ہاشمی نوجوان کے ہاتھ پر، پھر صلہ میں نے کہا : جی جناب ! فرمایا : اس وقت تم کس حال میں ہوگے جب مسلمان طبرستان کا رخ کریں گے ان کے پاس فالنجار ہوگا وہ اس کے ذریعہ اس کا پتھر پتھر توڑدیں گے میں نے کہا : ایسا ہوھا آپ نے فرمایا : ہاں اس ذات کی قسم جس کے جس کی قبضہ قدرت میں میرجان ہے نہ میں نے جھوٹ بولا اور نہ مجھ سے جھوٹ کہا گیا میں نے کہا : کس کے ہاتھوں ایسا ہوگا فرمایا : ایک ہاشمی نوجوان کے ہاتھوں پھر فرمایا : صلہ ! میں نے کہا : جی حضرت ! فرمایا : ہاں اس ذات کی قسم ! جس کے قبضہ قدرت میں میری جان ہے نہ میں نے جھوٹ بولا اور نہ مجھ سے جھوٹ کہا گیا میں نے کہا : کس کے ہاتھوں ؟ فرمایا : ایک ہاشمی نوجوان کے ہاتھوں ۔ (رواہ ابن عساکر)

39616

39603- عن معاذ قال: "يكون في آخر الزمان قراء فسقة، ووزراء فجرة، وأمناء خونة، وعرفاء ظلمة، وأمراء كذبة." ش".
٣٩٦٠٣۔۔۔ معاذ (رض) سے روایت ہے کہ فرمایا : آخری زمانہ میں کھلے عام گناہ کرنے والے قاری ہوں گے اور فاجروزراء خیانت کرنے والے امین ظالم عرفاء اور جھوٹے امراء ہوں گے۔ (رواہ ابن ابی شیبہ)

39617

39604- عن أبي أمامة قال: "لا تقوم الساعة حتى يتحول أشرار أهل الشام إلى العراق وخيار أهل العراق إلى الشام." ش".
٣٩٦٠٤۔۔۔ ابوامامہ (رض) سے روایت ہے فرمایا : جب تک شام کے میرے لوگ عراق اور عراق کے اچھے لوگ شام منتقل نہیں ہوجاتے قیامت قائم نہیں ہوگی۔ (رواہ ابن ابی شیبہ)

39618

39605- عن أبي أمامة قال: "لا تقوم الساعة حتى يتحول خيار أهل العراق إلى الشام ويتحول شرار أهل الشام إلى العراق، وقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: "عليكم بالشام." كر".
٣٩٦٠٥۔۔۔ ابوامامہ (رض) سے روایت ہے فرمایا : جب تک عراق کے اچھے لوگ شام کی طرف اور شام کے برے لوگ عراق کی طرف نقل مکانی نہیں کرلیتے قیامت قائم نہیں ہوگی اور رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا شام کو نہ چھوڑنا۔ (رواہ بن عساکر)

39619

39606- عن أبي أمامة قال: "لا تقوم الساعة حتى يتحول أشرار الناس إلى العراق وخيار أهل العراق إلى الشام حتى يكون الشام شاما والعراق عراقا."كر".
٣٩٦٠٦۔۔۔ حضرت ابوامامہ (رض) سے روایت ہے جب تک برے لوگ عراق اور عراق کے اچھے لوگ شام منتقل نہیں ہوجاتے قیامت قائم نہیں ہوگی اور حالت یہ ہوگی کہ شام شام اور عراق عراق ہوگا۔ (رواہ ابن عساکر)

39620

39607- عن أبي بكرة قال: "ذكر رسول الله صلى الله عليه وسلم أرضا يقال لها البصرة أو البصيرة إلى جنبها نهر يقال لها دجلة ذو نخل كثير ينزل به قنطوراء فيفرق الناس ثلاث فرق: فرقة تلحق بأصلها وهلكوا، وفرقة تأخذ على أنفسها وكفروا، وفرقة يجعلون ذراريهم خلف ظهورهم فيقاتلون، قتلاهم شهداء، يفتح الله على بقيتهم." ش، وسنده حسن".
٣٩٦٠٧۔۔۔ حضرت ابوبکرۃ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے بصرہ یا بصیرہ نامی زمین کا ذکر جس کے ایک طرف دجلہ نامی نہر جہاں بہت سے کھجوروں کے درخت ہیں وہاں قنطوار اترے گا اور لوگ تین گروہوں میں بٹ جائیں گے ایک گروہ اپنی اصل سے جاملے گا اور ہلاک ہوجائے گا ایک گروہ اپنا بچا کرکے کافر ہوجائے گا اور ایک اپنے بچوں کو پیچھے چھوڑ کر ان سے جنگ کریں گے اور ان کے مقتولین شہداء ہوں گے اللہ تعالیٰ ان کے بقیہ ماندون کو فتح دے گا۔ (ابن ابی شیبہ وسندہ حسن)

39621

39608- عن أبي ثعلبة الخشنى قال: "إن من أشراط الساعة أن تنتفض العقول وتقرب الأحلام ويكثر الهم." نعيم بن حماد في الفتن".
٣٩٦٠٨۔۔۔ ابوثعلبہ خشنی (رض) نے فرمایا : یہ قیامت کی نشانیاں ہیں کہ عقلیں کم ہونے لگیں خوابوں کو قریب کیا جانے لگے اور پریشانی بڑھ جائے۔ (نعیم حماد فی الفتن)

39622

39609- عن أبي الرباب أن أبا ذر قال: "استعيذوا بالله من زمن التباغي وزمن التلاعن، قالوا: وما ذاك؟ قال: لا تقوم الساعة حتى يكون قتال قوم دعواهم دعوى الجاهلية فيقتل بعضهم بعضا، ولا تقوم الساعة حتى توقف العربية التي تنسب إلى سبعة آباء بالأسواق، لا يمنع الرجل أن يبتاعها إلا حموشة ساقيها وكان يقال: المحروم من حرم غنيمة بني كلب، قال: وقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: "أول الناس هلاكا قريش، وأول قريش هلاكا أهل بيتي، قال: ويقال اشتكى إليه وباء المدينة فقال: اللهم انقل وباءها إلى مهيعة! اللهم حببها إلينا ضعف ما حببت إلينا مكة! قال: ويقال استقبل الشام فقال: يفتح ههنا فيبس الناس إليه بسا ويفتح المشرق فيبس الناس إليه بسا والمدينة خير لهم لو كانوا يعلمون، وبورك لهم في صاعهم ومدهم، وقال: من صبر على لأوائها وسدتها كنت له شهيدا يوم القيامة." كر".
٣٩٦٠٩۔۔۔ ابوالرباب سے رویت ہے کہ حضرت ابوذر (رض) نے فرمایا : آپس کی بغاوت اور لعن طعن کے زمانہ سے اللہ کی پناہ طلب کرو لوگوں نے کہا : وہ کونسا ہے ؟ آپ نے فرمایا : اس وقت تک قیامت قائم نہیں ہوگی یہاں تک کہ ایسی قوم کی جنگ ہو جن کا دعوی جاہلیت وا ال ہوگا تو وہ ایک دوسرے کو قتل کریں گے اور اس وقت تک قیامت قائم نہیں ہوگی یہاں تک کہ بازاروں میں ایک عربی عورت کو کھڑا کرکے سات باپوں کی طرف منسوب کیا جائے گا (یعنی زناعام ہوجائے گا) آدمی کے لیے اس کی خریداری سے صرف باریک پنڈلی رکاوٹ بنے گی۔
اور کہا جاتا ہے : وہ شخص محروم ہے کو نبی کلب کی غنیمت سے محروم رہا اور رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : سب سے پہلے قریش میں سے میرے گھرانے کے لوگ ہلاک ہوں گے فرمایا : کہا جاتا ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس مدینہ کی وبا کی شکایت کی گئی تو آپ نے دعا کی : اے اللہ ! اس (مدینہ) کی وبامہیعۃ کی طرف منتقل کردے اے اللہ جتنا آپ نے ہمارے لیے مکہ کو محبوب بنایا ہے اس سے دوہرا مدینہ کو محبوب بنادے فرمایا : کہا جاتا ہے : آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے شام کی طرف رخ کرکے فرمایا : وہاں فتح ہوگی تو لوگ اس کی طرف (ایسے جائیں گے) جیسے ہنکائے جاتے ہیں اور مشرق فتح ہوگا تو لوگ اس کی طرف لپکے جائیں گے جب کہ مدینہ ان کے لیے بہتر ہوگا اگر انھیں معلوم ہو ان کے مدوصاع میں برکت دی گئی اور فرمایا : جس نے مدینہ کی مشقت شدت پر صبر کیا تو میں قیامت کے روز اس کے لیے گواہ بنوں گا۔ (رواہ ابن عساکر)

39623

39610- عن عبد الله بن بشر قال لقد سمعت حديثا منذ زمان: "إذا كنت في قوم عشرين رجلا أو أقل أو أكثر فتصفحت وجوههم فلم تر فيهم رجلا يهاب في الله فاعلم أن الأمر قد قرب." هب، كر".
٣٩٦١٠۔۔۔ عبداللہ بن بشر سے روایت ہے فرمایا : میں نے کافی زمانہ ہوگیا (رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی) حدیث سنی ہے کہ جب تو بیس یا ان سے کم یا زیادہ لوگوں میں ہو اور تو نے ان کے چہرے جانچے تو تمہیں کوئی ایسا نظر نہ آیا جس سے اللہ تعالیٰ کے لیے خوف کیا جاتا تو جان لو قیامت قریب ہے۔ (بیھقی فی شعب الایمان ابن عساکر)

39624

39611- عن عبد الله بن بشر صاحب النبي صلى الله عليه وسلم قال: كنا نسمع أنه يقال: إذا اجتمع عشرون رجلا أو أكثر أو أقل فلم يكن فيهم من يهاب في الله فقد حضر الأمر."هب".
٣٩٦١١۔۔ عبداللہ بن بشر صحابی رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے روایت ہے فرمایا : ہم سنتے تھے کہا جاتا تھا جب بیس ان سے کم یا زیادہ آدمی جمع ہو اور ان میں کوئی ایسا نہ ہو جس سے اللہ تعالیٰ کی وجہ سے خوف ہو تو قیامت آئی کہ آئی (بیھقی فی شعب الایمان

39625

39612- عن عبد الله بن حوالة قال: إن رسول الله صلى الله عليه وسلم بعثنا على أقدامنا حول المدينة لنغنم، فقدمنا ولم نغنم شيئا، فلما رأى رسول الله صلى الله عليه وسلم الذي بنا من الجهد قال: "اللهم! لا تكلهم إلي فأضعف عنهم، ولا تكلهم إلى الناس فيهونوا عليهم ويستأثروا عليهم، ولا تكلهم إلى أنفسهم فيعجزوا عنها، ولكن توحد بأرزاقهم ثم قال: لتفتحن لكم الشام ثم لتقسمن لكم كنوز فارس والروم وليكونن لأحدكم من المال كذا وكذا حتى أن أحدكم ليعطى مائة دينار فيسخطها، ثم وضع يده على رأسي فقال: يا ابن حوالة! إذا رأيت الخلافة قد نزلت في الأرض المقدسة فقد أتت الزلازل والبلابل والفتن والأمور العظام، والساعة أقرب إلى الناس من يدي هذه إلى رأسك." يعقوب بن سفيان، كر".
٣٩٦١٢۔۔۔ عبداللہ بن حوالہ سے روایت ہے فرمایا : رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ہمیں پیدل غنیمت کے لیے بھیجا تو ہم لوگ بغیر کچھ لائے واپس آگئے ط آپ نے جب ہماری مشقت وٹھکاوٹ دیکھی تو دعا کی اے اللہ ! اس میرے حوالے نہ کر میں ان کی کفالت سے کمزور پڑجاؤں اور نہ لوگوں کے سپرد کر کہ یہ ان کے سامنے بےوقت ہوجائیں اور انھیں ترجیح دینے لگیں اور نہ انھیں ان کے اپنے حوالے کر کہ عاجز پڑجائیں بلکہ ان کے رزق اکیلے ہی ذمہ دار بن جا پھر فرمایا : تمہارے لیے ضرور شام فتح ہوگا اور ضرور تمہارے لیے فارس روم کے خزانے تقسیم ہوں گے اور تم میں سے ایک آدمی کے پاس اتنا اتنا مال ہوگا یہاں تک کہ ایک شخص کو سو دینار دیئے جائیں گے پھر انھیں ناراضگی سے لے گا کہ تھوڑے ہیں۔
اس کے بعد میرے سر پر ہاتھ رکھ کر فرمایا : ابن حوالہ : جب دیکھو کہ خلافت (شام) ارض مقدس میں اترچکی تو اس وقت زلزلے وصعوبتیں فتنے اور بڑے بڑے امور پیش آئیں گے اور قیامت اس وقت لوگوں کے اتنے نزدیک ہوگی جتنا میرا یہ ہاتھ تمہارے سر کے قریب ہے۔ (یعقوب بن سفیان ابن عساکر)

39626

39613- عن أبي هريرة قال: "لا تقوم الساعة حتى تفتح مدينة قيصر أو هرقل ويؤذن فيها المؤمنون ويقتسمون الأموال فيهما بالأترسة فيقبلون بأكثر أموال على الأرض فيلقاهم الصريخ إن الدجال قد خلفكم في أهليكم! فيلقون ما معهم ويجيؤن فيقاتلونه." نعيم".
٣٩٦١٣۔۔۔ حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے فرمایا : جب تک قیصر یا ہرقل کا شہر فتح نہیں ہوجاتا قیامت قائم نہیں ہوگی ایمان والوں اس میں اجازت ہوگی ان دونوں شہروں میں ڈھالوں سے مال تقسیم کریں گے وہ زمین پر موجود مال سے زیادہ مال قبول کریں گے پھر ان میں یہ افواہ پھیل جائے گی کہ تمہارے گھرانوں میں دجال ظاہر ہوگیا چنانچہ جو کچھ ان کے پاس ہوگا اسے چھوڑ کر دجال سے جنگ کرنے آجائیں گے۔ (رواہ ابونعیم)

39627

39614- عن ابن عباس قال: "يوشك المطلع أن يطلع! قيل له: وما المطلع؟ قال مناد ينادي: الساعة! فما من حي ولا ميت إلا كأنما ينادى عند أذنه." خط في المتفق".
٣٩٦١٤۔۔۔ حضرت ابن عباس (رض) سے روایت ہے فرمایا : عنقریب ایک ظاہر ہونے والا ظاہر ہوگا لوگوں نے عرض کیا : ظاہر ہونے والا کون ہے ؟ فرمایا : ایک منادی جو اعلان کرے گا قیامت تو ہر زندہ مردہ کو گویا کان کے پاس یہ اعلان پہنچا ہوگا۔ (خطیب فی المتفق)

39628

39615- عن عبد ربه بن صالح عن عروة بن رويم أنه سمعه يحدث عن الأنصاري عن النبي صلى الله عليه وسلم أنه قال: "يكون في أمتي رجفة يهلك فيها عشرة آلاف، عشرون ألفا، ثلاثون ألفا، يجعلها موعظة للمتقين ورحمة للمؤمنين وعذابا للكافرين." كر".
٣٩٦١٥۔۔۔ عبدبہ بن صالح عروہ بن رویم ان کے سلسلہ سند میں ہے کہ انھوں نے انصاری سے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے نقل کرتے سنا : فرمایا : میری امت میں بھونچال ہوگی جس میں دس ہزار بیس ہزار اور تیس ہزار لوگ ہلاک ہوں گے جسے اللہ تعالیٰ متقین کے لیے نصیحت ایمان والوں کے لیے رحمت اور کافروں کے لیے عذاب بنائے گا۔ (رواہ ابن عساکر)

39629

39616- عن عبد ربه حدثنا عروة بن رويم عن الأنصاري قال قال الله تعالى: "لأرجفن بعبادي في خير ليال فمن قبضته فيها كافرا كانت منيته التي قدرت عليه، ومن قبضته فيها مؤمنا كانت له شهادة." كر".
٣٩٦١٦۔۔۔ عبدربہ، عروہ بن رویم انصاری سے روایت کرتے ہیں : کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا : میں اپنے بندوں کو بہترین رات میں جھنجھوڑوں گا تو اس رات میں نے جس کی حالت کفر میں روح قبض کی تو وہ اس کی میری تقدیر میں لکھی موت ہوگی اور جس کی روح بحالت ایمان قبض کی تو وہ اس کے لیے شہادت ہوگی۔ (ابن عساکر)

39630

39617- عن عبد الله بن عمرو قال: "إن من أشراط الساعة أن يوضع الأخيار ويشرف الأشرار ويسود كل قوم منافقوهم." نعيم".
٣٩٦١٧۔۔۔ عبداللہ بن عمرو سے روایت ہے فرمایا : یہ قیامت کی علامت ہے کہ نیک لوگوں کو پست کیا جائے اور برے لوگوں کو بلند کیا جائے اور ہر قوم اپنے منافق لوگوں کو سردار بنادے۔ (رواہ ابونعیم)

39631

39618- عن عبد الله بن عمرو قال: " إنكم ستغزون القسطنطينية ثلاث غزوات: الأولى يصيبكم فيها بلاء، والثانية يكون بينكم وبينهم صلح حتى تبنوا في مدينتهم مسجدا وتغزون أنتم وهم عدوا وراء القسطنطينية، وأما الثالثة فيفتحها الله عليكم بالتكبير فيخرب ثلثها ويحرق الله ثلثها وتقسمون الثلث الباقي كيلا." نعيم".
٣٩٦١٨۔۔۔ عبداللہ بن عمرو سے روایت ہے فرمایا : تم قسطنطنیہ میں تین جنگیں کروگے پہلی میں تمہیں کافی مشقت اٹھانا پڑے گی دوسری تمہارے اور ان میں صلح کی صورت میں ہوگی یہاں تک کہ تم ان کے شہر میں ایک مسجد بھی بناؤگے پھر تم اور وہ قسطنطنیہ کے پیچھے دشمن سے جنگ کرو گے تیسری میں اللہ تعالیٰ تمہیں تکبیر کے ذریعہ ان پر فتح دے گا چنانچہ اس کا ایک ثلث (تہائی) ویران ہوگا ایک تہائی کو اللہ تعالیٰ جلد دے گا اور باقی ایک تہائی کو تم ناپ کر تقسیم کرلوگے۔ (رواہ ابونعیم)

39632

39619- "مسند عبد الله بن عمرو" "إن الله يبغض الفاحش المتفحش، والذي نفسي بيده! لا تقوم الساعة حتى يظهر الفحش والتفحش، وسوء الجوار، وقطيعة الأرحام، حتى يخون الأمين ويؤتمن الخائن، والذي نفس محمد بيده! إن أسلم المسلمين من سلم المسلمون من لسانه ويده، وإن أفضل الهجرة من هجر ما نهى الله عنه، والذي نفس محمد بيده! إن مثل المؤمن كمثل القطعة من الذهب نفخ عليها صاحبها فلم تغير ولم تنقص، والذي نفس محمد بيده! إن مثل المؤمن كمثل نحلة أكلت طيبا ووضعت طيبا ووقعت ولم تكسر ولم تفسد، ألا وإن لي حوضا ما بين ناحيتيه كما بين أيلة إلى مكة، وإن فيه أباريق مثل الكواكب هو أشد بياضا من اللبن وأحلى من العسل، من شرب منه لم يظمأ بعدها أبدا." حم، طب والخرائطي في مساوي الأخلاق - عن ابن عمرو".
٣٩٦١٩۔۔۔ (مسند عبداللہ بن عمرو) اللہ تعالیٰ بدخلق بدزبان کو ناپسند کرتا ہے اس ذات کی قسم ! جس کے دست قدرت میں میری جان ہے جب تک بدخلقی اور بدکلامی پھیل نہیں جاتی براپڑوس قطع رحمی عام نہیں ہوجاتی امین کو خائن اور خیانت کرنے والے کو امانت دار نہیں سمجھا جاتا قیامت قائم نہیں ہوگی اس ذات کی قسم ! جس کے قبضہ قدرت میں محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی جان ہے سب سے بہترین مسلمان وہ ہے جس کی زبان اور ہاتھ سے مسلمان محفوظ رہیں اور سب سے افضل ہجرت اللہ تعالیٰ کی منع کی ہوئی چیزوں کو چھوڑنا ہے۔
اس ذات کی قسم ! جس کے دست قدرت میں محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی جان ہے ! مومن کی مثال سونے کے ٹکڑے کی سی ہے اس کا مالک اگر اسے آگ میں گرم کرے تو نہ وہ تبدیل ہو اور نہ کم ہو اس ذات کی قسم ! جس کے قبضہ قدرت میں محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی جان ہے مسلمان کی مثال شہد کی مکھی سی ہے جس کی خوراک بھی پاکیزہ اور اس کا پاخانہ بھی پاکیزہ (اگر) گرے تو نہ ٹوٹے نہ خراب ہو خبردار ! میرا اتنا بڑا حوض ہے جس کی چوڑائی ایلہ سے مکہ تک ہے اور اس کے جام ستاروں کی تعداد ہیں اس کا پانی شہد سے زیادہ میٹھا دودھ سے زیادہ سفید ہے جس نے اسے پی لیا وہ پھر کبھی پیاسا نہیں ہوگا۔ (مسند احمد طبرانی فی الکبر والخرائطحی فی مکارم الاخلاق عن ابن عمرو)

39633

39620- عن عبد الله بن عمرو قال: "لا تقوم الساعة حتى يتسافد الناس في الطرق تسافد الحمر." ش".
٣٩٦٢٠۔۔۔ عبداللہ بن عمرو سے روایت ہے فرمایا : جب تک لوگ راستوں میں گدھوں کی طرح جفتی نہیں کریں گے تب تک قیامت قائم نہیں ہوگی۔ (رواہ ابن ابی شیبہ)

39634

39621- عن عبد الله بن عمرو قال: "لا تقوم الساعة حتى يتهارجون في الطرق تهارج الحمر، فيأتيهم إبليس فيصرفهم إلى عبادة الأوثان." ش".
٣٩٦٢١۔۔۔ عبداللہ بن عمرو سے روایت ہے فرمایا : جب تک لوگ راستوں میں گدھوں کی طرح جفتی نہیں کریں گے قیامت قائم نہیں ہوگی پھر ابلیس ان کے پاس آکر انھیں بتوں کی عبادت پہ لگادے گا۔ (رواہ ابن ابی شیبہ)

39635

39622- عن عبد الله بن عمرو قال: " أول الأرض خرابا الشام." ش".
٣٩٦٢٢۔۔۔ عبداللہ بن عمرو سے روایت ہے فرمایا : سب سے پہلے شام کی زمین ویران ہوگی۔ (رواہ ابن ابی شیبہ)

39636

39623- عن عبد الله بن عياش بن أبي ربيعة قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: "يبعث الله ريحا بين يدي الساعة لا تدع أحدا في قلبه من الخير شيء إلا أماتته". "كر".
٣٩٦٢٣۔۔۔ عبداللہ بن عیاش بن ابی ربیعہ (رض) سے روایت ہے فرمایا : میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو فرماتے سنا : اللہ تعالیٰ قیامت سے پہلے ایک ہوا بھیجے گا جو ہر اس شخص کو اس وقت چھوڑے گی جس کے دل میں (ایمان کی ) بھلائی ہوتی اسے ماردے۔ (رواہ ابن عساکر)

39637

39624- عن ابن مسعود قال: "من أشراط الساعة أن يمر الرجل في المسجد فلا يركع فيه ركعتين." عب".
٣٩٦٢٤۔۔۔ حضرت ابن مسعود (رض) سے روایت ہے فرمایا : کہ یہ قیامت کی علامت ہے کہ آدمی مسجد سے گزرے گا اور وہاں دو رکعت بھی نہیں پڑھے گا۔ (عبدالرزاق)

39638

39625- عن ابن مسعود قال: "ليسرين على القرآن في ليلة فلا تترك آية في مصحف أحد إلا رفعت." ابن أبي داود".
٣٩٦٢٥۔۔۔ ابن مسعود (رض) سے روایت ہے فرمایا : قرآن کو ایک رات میں ضرور اٹھالیا جائے گا پھر کسی کے نسخہ میں ایک آیت بھی نہیں رہے گی اٹھالی جائے گی۔ (ابن ابی داؤد)

39639

39626- عن ابن مسعود قال: "أيها الناس! لا تكرهوا مد الفرات فإنه يوشك أن يلتمس فيه طس من ماء فلا يوجد، وذلك حين يرجع كل ماء إلى عنصره فيكون الماء وبقية المؤمنين يومئذ بالشام." ش".
٣٩٦٢٦۔۔۔ ابن مسعود (رض) سے روایت ہے فرمایا : لوگو ! فرات کے پانی کے پھیلاؤ کو برانہ سمجھو عنقریب پانی کا ایک برتن گلاس تلاش کیا جائے تو بھی نہیں ملے گا یہ اس وقت ہوگا جب ہر پانی اپنے عنصر (مادہ) کی طرف لوٹ جائے گا۔ (اس وقت) پانی اور باقی ماندہ مومنین شام میں ہوں گے۔ (رواہ ابن ابی شیبہ)

39640

39627- عن ابن مسعود قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: "إذا كان صيحة في رمضان فإنه يكون معمعة في شوال، وتمييز القبائل في ذي القعدة، وتسفك الدماء في ذي الحجة والمحرم وما المحرم - يقولها ثلاث مرات - هيهات هيهات! يقتل الناس فيه هرجا هرجا، قلنا وما الصيحة يا رسول الله؟ قال: هدة في النصف من رمضان ليلة الجمعة فتكون هدة توقظ النائم وتقعد القائم وتخرج العواتق من خدورهن في ليلة جمعة في سنة كثيرة الزلازل والبرد، فإذا وافق شهر رمضان في تلك السنة ليلة الجمعة فإذا صليتم الفجر من يوم الجمعة في النصف من رمضان فادخلوا بيوتكم وأغلقوا أبوابكم وسدوا كواكم ودثروا أنفسكم وسدوا آذانكم، فإذا أحسستم بالصيحة فخروا لله سجدا وقولوا: سبحان القدوس، سبحان القدوس، ربنا القدوس، فإنه من فعل ذلك نجا ومن لم يفعل هلك." نعيم، ك".
٣٩٦٢٧۔۔۔ ابن مسعود (رض) سے روایت ہے فرمایا : رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جب رمضان میں ایک چیخ ہوگی تو شوال میں ایک ملی جلی آوازوں کا شور ہوگا ذیقعدہ میں قبیلوں میں غیز ہوگی ذوالحجہ میں خون بہائے جائیں گے اور محرم محرم کیا ہے تین بار فرمایا : افسوس صد افسوس ! بہت زیادہ لوگ میں قتل ہوں گے ہم نے عرض کیا یارسول اللہ ! چیخ کیا ہے فرمایا : یہ پندرویں رمضان کی ہوگی ایسی آواز ہوگی جو سوئے لوگوں کو جگادے گی اور کھڑوں کو بٹھا دے گی اور جس سال بہت سے زلزلے اور اولے ہوں گے اس جمعرات میں باپردہ عورتوں کو اپنے پردے سے نکال دے گی جب جمعرات اسی سال کا رمضان پڑے تو جب پندرویں رمضان جمعہ کے روز تم لوگ فجر کی نماز پڑھ لو تو ایسا کرنا کہ اپنے گھروں میں داخل ہوجانا دروازے بند کرلینا اپنے طاقچے بند کرلینا کمبل اوڑلینا اور اپنے کان بند کرلینا جب تمہیں چیخ کے آثار محسوس ہونے لگیں تو اللہ کے حضور سجدہ میں گرپڑنا اور کہنا : سبحان القدوس سبحان القدس ہمارے رب قدوس ہے اس واسطے جس نے ایسا کیا وہ نجات پاجائے گا جس نے ایسا نہ کیا وہ ہلاک ہوجائے گا۔ (نعیم حاکم)

39641

39628- "مسند ابن مسعود" سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: "إن أول ما تفقدون من دينكم الأمانة، وآخر ما يبقى الصلاة، وسيصلي قوم لا دين لهم، وإن هذا القرآن الذي بين أظهركم يوشك أن يرفع، قالوا: وكيف يرفع وقد أثبته الله في قلوبنا وأثبتناه في مصاحفنا؟ قال: يسرى عليه في ليلة فيذهب بما في قلوبكم ويذهب بما في مصاحفكم، ثم قرأ عبد الل هـ {ولئن شئنا لنذهبن بالذي أوحينا إليك} الآية."ش ونعيم".
٣٩٦٢٨۔۔۔ (مسند ابن مسعود) میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو فرماتے سنا : تمہارے دین میں سب سے پہلے امانت ختم ہوگی اور آخری چیز نماز رہے گی اور ایسی قوم نماز پڑے گی جس کا کوئی دین نہیں ہوگا اور یہ قرآن عنقریب تم میں سے اٹھالیا جائے لوگوں نے عرض کیا : ایسا کیسے ہوگا جب کہ اسے اللہ تعالیٰ نے ہمارے دلوں میں محفوظ کردیا ہے اور ہم نے اسے اپنے نسخوں میں محفوظ کر رکھا ہے ؟ آپ نے فرمایا : ایک رات میں اسے چلایا جائے تو جو تمہارے دلوں میں یا نسخوں میں ہے سب مٹ جائے گا پھر عبداللہ (رض) نے یہ آیت پڑھی : اور ہم چاہتے تو جو کچھ ہم نے آپ کی طرف وحی کیا اسے ختم کردیتے۔ (ابن ابی شیبۃ نعیم

39642

39629- عن ابن مسعود قال: "يوشك أن لا تأخذوا من الكوفة نقدا، ولا درهما، قيل: وكيف؟ قال: يجيء قوم كأن وجوههم المجان المطرقة حتى يربطوا خيولهم على السواد فيجلوكم إلى منابت الشيح حتى أن البعير والزاد أحب إلى أحدكم من القصر من قصوركم هذه." ش".
٣٩٦٢٩۔۔۔ ابن مسعود (رض) نے فرمایا : عنقریب تم کوفہ سے نقدی اور درہم میں لے سکوگے کسی نے کہا : وہ کیسے ؟ فرمایا : ایک قوم آئے گی جن کے چہرے گویا منڈھی ہوئی ڈھالیں ہیں یہاں تک کہ وہ اپنے گھوڑے سواد پر باندھ لیں گے تمہیں چراگاہوں کی طرف ہٹادیں گے یہاں تک کہ اونٹ اور توشہ تمہیں تمہارے محلات سے زیادہ محبوب ہوگا۔ (رواہ ابن ابی شیبہ)

39643

39630- عن ابن مسعود قال: "يأتيكم قوم من قبل المشرق عراض الوجوه صغار العيون كأنما نبتت أعينهم في الصخر كأن وجوههم المجان المطرقة حتى يربطوا خيولهم بشط الفرات." ش".
٣٩٦٣٠۔۔۔ ابن مسعود (رض) سے روایت ہے فرمایا : تمہارے پاس مشرق کی جانب سے چوڑے چہروں والی ایک قوم آئے گی ان کی آنکھیں چھوٹی ہوں گی گویا ان کی آنکھیں کسی چٹان میں ظاہر ہوئی ہیں اور ان کے چہرے جیسے منڈھی ہوئی ڈھالیں ہیں بالاۤخر وہ اپنے گھوڑے فرات کے کنارے پر باندھ دیں گے۔ (رواہ ابن ابی شیبہ)

39644

39631- عن أبي هريرة قال: "يوشك أن لا تجدوا بيوتا تكنكم، تهلكها الرواجف، ولا دواب تبلغوا عليها في أسفاركم، تهلكها الصواعق," نعيم".
٣٩٦٣١۔۔ حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے فرمایا : عنقریب تم اپنے کے لیے گھر میں پاؤ گے جنہیں زلزلوں نے تباہ کردیا ہوگا اور نہ اپنے سفر میں (ادھر ادھر) پہنچنے کے لیے سواریاں پاؤگے کیونکہ بجلیوں نے انھیں ہلاک کردیا ہوگا (رواہ ابو نعیم)

39645

39632- عن طاوس قال: "يكون ثلاث رجفات: رجفة باليمن شديدة، ورجفة بالشام أشد منها، ورجفة بالمشرق." نعيم".
٣٩٦٣٢۔۔۔ طاؤس سے روایت ہے فرمایا : جھٹکے ہوں گے ایک جھٹکا یمن میں سخت قسم کا ہوگا ایک شام اس سے زیادہ سخت ہوگا اور ایک مشرق میں۔ (رواہ ابو نعیم)

39646

39633- عن ابن سابط قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: "إن في أمتي خسفا ومسخا وقذفا"، قالوا: يا رسول الله صلى الله عليه وسلم وهم يشهدون أن لا إله إلا الله؟ قال: "نعم، إذا ظهرت المعازف والخمور ولبس الحرير". "ش".
٣٩٦٣٣۔۔۔ ابن سابط سے روایت ہے فرمایا : رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : میری امت میں دھنساؤ بگڑاؤ اور پتھراؤ ہوگا لوگوں نے عرض کیا : یا رسول اللہ ! کیا وہ لوگ لاالٰہ الا اللہ محمد رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی گواہی دیں گے ؟ آپ نے فرمایا : ہاں جب آلات موسیقی شرابیں عام ہوجائیں ریشم پہنا جانے لگے۔

39647

39634- عن عدي بن حاتم قال: "يوشك الرجل يشق عليه أن يؤدي زكاة ماله." كر".
٣٩٦٣٤۔۔۔ عدی بن حاتم سے روایت ہے فرمایا : آدمی کے لیے اپنے مال کی زکوۃ دینا بھی مشکل ہوجائے گا (رواہ ابن عساکر)

39648

39635- عن عدي بن حاتم قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: "إنه لا تقوم الساعة حتى يفتح القصر الأبيض الذي في المدائن، ولا تقوم الساعة حتى تسير الظعينة من الحجاز إلى العراق آمنة لا تخاف شيئا - فقد رأيتهما جميعا - ولا تقوم الساعة حتى يكون على الناس إمام يحثي المال حثيا." ابن النجار".
٣٩٦٣٥۔۔۔ عدی بن حاتم سے روایت ہے فرماتے ہیں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جب تک سفید محل جو مدائن میں ہے فتح نہیں ہوجاتا قیامت قائم نہیں ہوگی اور جب تک ایک مسافر عورت حجاز سے عراق کی جانب امن کے ساتھ نہیں چلتی کہ اسے کسی قسم کا خوف نہ ہو۔ میں نے یہ دونوں علامتیں دیکھ لیں۔ قیامت قائم نہیں ہوگی اور جب تک لوگوں کا ایسا بادشاہ نہیں ہوجاتا جو دونوں ہاتھوں سے مال جمع کرتا ہو قیامت قائم نہیں ہوگی۔ (رواہ ابن النجار)

39649

39636- عن مكحول قال: "أول الأرض خرابا أرمينية ثم مصر." ش، وفيه برد".
٣٩٦٣٦۔۔۔ مکحول سے روایت ہے فرمایا : سب سے پہلے ارمینا ویران ہوگا پھر مصر کی زمین ۔ (ابن ابی شیبہ وفیہ برد)

39650

39637- "مسند علي" حدثنا وكيع عن سوار بن ميمون حدثنا شيخ لنا من عبد القيس بشير بن عوف قال سمعت عليا يقول: إذا كانت سنة خمس وأربعين ومائة منع البحر جانبه، وإذا كانت سنة خمسين ومائة منع البر، وإذا كانت سنة ستين ومائة ظهر الخسف والمسخ والرجفة."ش".
٣٩٦٣٧۔۔۔ (مسند علی) وکیع سواریں بن میمون بشیر بن عوف شیخ من عبدالقیس ان کے سلسلہ سند میں فرماتے ہیں : میں نے حضرت علی (رض) کو فرماتے سنا : جب ایک سوپینتالیس سال ہوں گے تو سمندر اپنی جانب کو روک دے گا اور جب ایک پچاس سال ہوں گے تو خشکی روک دے گی اور جب ایک سو ساٹھ سال ہوں گے تو اس وقت دھنساؤ بگڑاؤ اور زلزلے شروع ہوں گے۔ (رواہ ابن ابی شیبہ)

39651

39638- عن علي قال قال النبي صلى الله عليه وسلم "يخرج رجل من وراء النهر يقال له الحارث بن حراث على مقدمته رجل يقال له المنصور يوطيء أو يمكن لآل محمد كما مكنت قريش لرسول الله صلى الله عليه وسلم وجب على كل مؤمن نصره - أو قال: إجابته." د"
٣٩٦٣٨۔۔۔ حضرت علی (رض) سے روایت ہے فرماتے ہیں نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : نہر کے پیچھے سے ایک شخص نکلے گا جس کا نام حارث بن حراث ہوگا اس کے لشکر سے آگے ایک شخص منصور نامی ہوگا وہ آل محمد کی مددوموافقت ایسے کرے گا جیسے قریش نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم)۔۔۔ کی مدد کی ہر مومن کے ذمہ ہے کہ اس کی مددکرے یا فرمایا : اس کی دعوت قبول کرے۔ (ابوداؤد)

39652

39639- "مسند علي" عن زيد بن واقد عن مكحول عن علي قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: "من اقتراب الساعة إذا رأيتم الناس أضاعوا الصلاة، وأضاعوا الأمانة، واستحلوا الكبائر، وأكلوا الربا، وأخذوا الرشى، وشيدوا البناء، واتبعوا الهوى، وباعوا الدين بالدنيا، واتخذوا القرآن مزامير، واتخذوا جلود السباع صفافا، والمساجد طرقا والحرير لباسا، وكثر الجور، وفشا الزنا، وتهاونوا بالطلاق، وائتمن الخائن، وخون الأمين، وصار المطر قيظا، والولد غيظا، وأمراء فجرة، ووزراء كذبة، وأمناء خونة، وعرفاء ظلمة، وقلت العلماء، وكثرت القراء، وقلت الفقهاء، وحليت المصاحف وزخرفت المساجد، وطولت المنابر، وفسدت القلوب، واتخذوا القينات، واستحلت المعازف، وشربت الخمور، وعطلت الحدود، ونقصت الشهور، ونقضت المواثيق، وشاركت المرأة زوجها في التجارة، وركب النساء البراذين، وتشبهت النساء بالرجال والرجال بالنساء، ويحلف بغير الله، ويشهد الرجل من غير أن يستشهد، وكانت الزكاة مغرما، والأمانة مغنما، وأطاع الرجل امرأته وعق أمه وأقصى أباه، وصارت الإمارات مواريث، وسب آخر هذه الأمة أولها، وأكرم الرجل اتقاء شره، وكثرت الشرط، وصعدت الجهال المنابر، ولبس الرجال التيجان، وضيقت الطرقات، وشيد البناء واستغنى الرجال بالرجال والنساء بالنساء، وكثرت خطباء منابركم، وركن علماؤكم إلى ولاتكم فأحلوا لهم الحرام وحرموا عليهم الحلال وأفتوهم بما يشتهون، وتعلم علماؤكم العلم ليجلبوا به دنانيركم ودراهمكم واتخذتم القرآن تجارة، وضيعتم حق الله في أموالكم، وصارت أموالكم عند شراركم، وقطعتم أرحامكم، وشربتم الخمور في ناديكم، ولعبتم بالميسر، وضربتم بالكبر1 والمعزفة والمزامير، ومنعتم محاويجكم زكاتكم ورأيتموها مغرما، وقتل البريء ليغيظ العامة بقتله، واختلفت أهواؤكم، وصار العطاء في العبيد والسقاط، وطفف المكائيل والموازين، ووليت أموركم السفهاء." أبو الشيخ في الفتن وعويس في جزئه والديلمي".
٣٩٦٣٩۔۔۔ (مسند علی) زید بن واقد، مکحول سے وہ حضرت علی (رض) سے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : یہ قرب قیامت کی علامت ہے کہ لوگ نماز اور امانت کو ضائع کردیں کبیرہ گناہوں کو حلال کرلیں سود کھانے لگیں رشوت وصول کریں مضبوط عمارتیں بنائیں خواہشات کی پیروی کریں دین کو دنیا کے بدلہ بیچ ڈالیں قرآن کو راگ بنالیں، درندوں کی کھالیں بچھونے اور مسجدوں کو راستہ اور ریشم کو لباس بنالیں، ظلم زنا عام ہوجائے طلاق (دینے دلوانے اور واقع ہوجانے ) کو معمولی سمجھیں خائن کو امانت دار اور امین کو خیانت کرنے والا سمجھ لیا جائے بارش تباہی مچائے، (اولاد) غصے کا سبب بن جائے فاجر امراء جھوٹے وزراء خائن امانت دار اور ظالم خفیہ پولیس والے ہوجائیں علماء کم قراء بکثرت اور فقہاء کی کمی ہوگی قرآن مجید کو سونے سے اور مساجد کو زیور سے سجایا جائے گا منبر لمبے ہوں گے دل خراب ہوں گے گانے والیاں رکھی جائیں گی آلات موسیقی کو حلال سمجھاجائے گا شرابیں پی جائیں گے حدود (شرعیہ) کی پامالی کی جائے مہینوں کو کم شمار کیا جائے گا وعدے توڑے جائیں گے عورت تجارت میں اپنے خاوند کے شریک ہوگی عورتیں ٹٹوؤں پر سوار ہوں گی عورتیں مردوں کی اور مردعورتوں کی مشابہت اختیار کریں گے غیر اللہ کی قسم کھائی جائے گی آدمی بغیر مطالبہ کے گواہی دے گا زکوۃ کو جرمانہ اور امانت کو غنیمت سمجھا جائے گا آدمی بیوی کی مانے گا اور ماں کی نافرمانی کرے گا باپ کو دور کرے گا عہدے میراث بن جائیں گے آدمی کے شر سے بچنے کے لیے اس کی عزت کی جائے گی حکومتی گماشتے۔ (پولیس والے) بکثرت ہوں گے جاہل منبروں پر چڑھ جائیں گے مرد تاج پہنیں گے راستے تنگ ہوں گے عمارتیں مضبوط بنیں گی مرد، مردوں سے اور عورتیں عورتوں سے لطف اندوز ہوں گی، تمہارے منبروں کے خطباء بڑھ جائیں گے اور تمہارے علماء تمہارے حکمرانوں کی طرف جھک جائیں گے پھر حرام کو حلال اور حلال کو حرام قراردے کر من پسند فتوے دیں گے اور تمہارے علماء اس لیے علم سیکھیں گے تاکہ تمہارے درہم ودنانیز حاصل کرسکیں تم نے قرآن کو تجارت بنالیا اپنے مالوں میں اللہ تعالیٰ کا حق ضائع کردیا سو تمہارے مال تمہارے برے لوگوں کے پاس چلے گئے اور تم نے ناتے ختم کئے اپنی محفلوں میں شرابیں، پس جوئے سے تم کھیلے تم نے ڈھول باجے اور بانسریاں بجائیں اور تم نے اپنے ضرورتمندوں کو اپنی زکوۃ سے روکا اور تم نے اسے جرمانہ سمجھا اور بری (بےگناہ) کو قتل کیا گیا تاکہ عوام اس کے قتل کی وجہ سے غضبناک ہوں تمہاری خواہشات مختلف ہوتیں اور دادوعیش غلاموں اور پس ماندہ لوگوں میں رہ گئی پیمانوں اور دونوں کو گھٹایا گیا اور بیوقوف تمہارے (حکومتی) کاموں کے ذمہ دار بن گئے۔ (ابو الشیخ فی الفتن وعویں فی جزء والدیلمی)

39653

39640- "عن أبي قال: قيل لنا أشياء تكون في آخر هذه الأمة عند اقتراب الساعة، فمنها نكاح الرجل امرأته أو أمته في دبرها، وذلك مما حرم الله ورسوله، ويمقت الله عليه ورسوله؛ ومنها نكاح الرجل الرجل وذلك مما حرم الله عليه ورسوله؛ ومنها نكاح المرأة المرأة، وذلك مما حرم الله ورسوله ويمقت الله عليه ورسوله صلى الله عليه وسلم؛ وليس لهؤلاء صلاة ما أقاموا على ذلك حتى يتوبوا إلى الله عز وجل توبة نصوحا قيل لأبي: وما التوبة النصوح؟ قال: سألت ذلك عن رسول الله صلى الله عليه وسلم فقال: "هو الندم على الذنب حين يفرط منك فتستغفر الله بندامتك عند الحافر - ثم لا تعود إليه أبدا." قط في الأفراد، هب ابن النجار".
٣٩٦٤٠۔۔۔ ابی (رض) سے روایت ہے فرمایا : ہم سے کہا گیا جو اس امت کے آخر میں قریب قیامت کے وقت ہونا ہے ان میں سے ایک یہ ہے کہ آدمی اپنی بیوی اور لونڈی کے پچھلے مقام کو استعمال کرے گا اور یہ ان میں سے ہے جن کو اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول نے حرام قراردیا ہے اس سے اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول کی ناراضگی لازم آتی ہے ان میں سے آدمی (مرد) کا مرد سے لطف اندوز ہونا ہے جسے اللہ اور اس کے رسول نے حرام قرار دیا ہے، ان میں سے عورت کا عورت سے لطف اندوز ہونا ہے اسے بھی اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول نے حرام قرار دیا ہے، ان میں سے عورت کا عورت سے لطف اندوز ہونا ہے اسے بھی اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول نے حرام قرار دیا ہے جس سے اللہ تعالیٰ اور اس سے رسول کی ناراضگی لازم آتی ہے، ایسے لوگوں کی کوئی نماز نہیں ، جب تک یہ اسی روش پر قائم رہیں ہاں جب اللہ تعالیٰ کے حضور سچی توبہ کرلیں کسی نے ابی (رض) سے عرض کیا : سچی توبہ کیا ہے فرماتے ہیں : میں نے اس کے متعلق رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے پوچھا : آپ نے فرمایا : گناہ پر ندامت جب تم سے زیادتی ہوجائے تو تم کسی گھڑے کے پاس بیٹھ کر اپنی ندامت کے ذریعہ اللہ تعالیٰ سے مغفرت کا سوال کرو اور پھر کبھی وہ کام نہ کرو۔ (دارقطنی فی الافراد، بیھقی ابن النجار)

39654

39641- عن علي قال: "ليأتين على الناس زمان يطرى1 فيه الفاجر ويقرب فيه الماحل2 ويعجز فيه المنصف، في ذلك الزمان تكون الأمانة فيه مغنما والزكاة مغرما والصلاة تطاولا والصداقة منا وفي ذلك الزمان استشارة الإماء وسلطان النساء وإمارة السفهاء." ابن المنادى".
٣٩٦٤١۔۔۔ حضرت علی (رض) سے روایت ہے فرمایا : لوگوں نے ایسا دور بھی دیکھنا ہے جس میں فاجر حد سے گزر جائے فریبی فریب کیا جائے اور انصاف کرنے والا عاجز آجائے گا اسی دور میں امانت غنیمت زکوۃ جرمانہ، نماز مقابلہ بازی صدقہ احسان سمجھاجانے لگے گا اسی دور میں لونڈیوں اور ملکہ سے مشورہ لیا جائے گا اور بیوقوفوں کی حکومت ہوگی۔ (ابن المنادی)

39655

39642- عن علي: "والذي نفسي بيده! لا يذهب الليل والنهار حتى تجيء الرايات السود من قبل خراسان حتى يوثقوا خيولهم بنجلات بيسان والفرات." ابن المنادى".
٣٩٦٤٢۔۔۔ حضرت علی (رض) سے روایت ہے فرمایا : اس ذات کی قسم ! جس کے قبضہ قدرت میں میری جان ہے جب تک خراسان سے سیاہ جھنڈے نہیں آتے یہاں تک کہ وہ اپنے گھوڑے بیان اور فرات کی کھجوروں کے ساتھ نہیں باندھ لیتے رات دن۔ (یعنی دنیا) فنا نہیں ہوں گے۔ (ابن المنادی)

39656

39643- عن علي قال قال رجل: يا رسول الله؟ متى الساعة! فزبره رسول الله صلى الله عليه وسلم، حتى إذا صلى الفجر رفع رأسه إلى السماء فقال: "تبارك خالقها ورافعها ومبدلها وطاويها كطي السجل للكتاب! ثم نظر إلى الأرض فقال: تبارك خالقها وواضعها ومبدلها وطاويها كطى السجل للكتاب! ثم قال: أين السائل عن الساعة؟ فجثي رجل من آخر القوم على ركبتيه فإذا هو عمر بن الخطاب، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: عند حيف الأئمة، وتكذيب بالقدر، وإيمان بالنجوم، وقوم يتخذون الأمانة مغنما والزكاة مغرما والفاحشة زيارة، فسألته عن "الفاحشة زيارة". فقال: الرجلان من أهل الفسق يصنع أحدهما طعاما وشرابا ويأتيه بالمرأة فيقول: اصنع لي كما صنعت، فيتزاورون على ذلك هلكت أمتي يا ابن الخطاب." ابن أبي الدنيا في ذم الملاهي".
٣٩٦٤٣۔۔۔ حضرت علی (رض) سے روایت ہے کہ ایک شخص نے عرض کیا : یا رسول اللہ ! قیامت کب ہونی ہے آپ نے اسے ڈانٹا پھر جب آپ نے نماز فجر پڑھ لی تو آسمان کی طرف چہرہ اٹھایا پھر فرمایا اس کا خالق اسے بلند کرنے والا اسے تبدیل کرنے و الا اور اسے کتاب میں کاغذات سمیٹ کر رکھنے والا کتنا بابرکت ہے پھر زمین کی طرف دیکھ کر فرمایا : اس کا بنانے والا پھیلانے بدلنے اور کاغذات کو کتاب میں سمیٹنے کی طرح اسے لپٹنے والا کتنا بابرکت ہے اس کے بعد فرمایا : قیامت کے بارے میں پوچھنے والا کہاں ہے ؟ تو وہ شخص لوگوں کے آخر میں گھٹنوں کے بل بیٹھ وہ عمر بن خطاب تھے۔
رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : بادشاہ کے ظلم، تقدیر کو جھٹلانے ستاروں پر ایمان و یقین رکھنے کے وقت ہوگی ایک گروہ آئے گا جو امانت کو غنیمت، زکوۃ کو جرمانہ، فاحشہ کو زیارت و دیدار کا ذریعہ بنالیں گے میں نے آپ سے فاحشہ کی زیارت کے متعلق پوچھا آپ نے فرمایا : دوفاسق آدمی ہوں گے ان میں سے ایک کھانے پینے کا بند و بست کرے گا اور (دوسرا) عورت لائے گا پھر (اس سے) کہے گا جیسے تو نے کیا ایسا میرے لیے بھی بنا۔ اسی بنیاد پر ایک دوسرے کی زیارت کریں گے اس وقت میری امت ہلاک ہوگی۔ (ابنا بی الدنیا فی ذم الملابھی)

39657

39644- عن علي أنه سئل: متى الساعة؟ فقال: "لقد سألتموني عن أمر ما يعلمه جبريل ولا ميكائيل! ولكن إن شئتم أنبأتكم بأشياء: إذا كانت الألسن لينة والقلوب تناول، ورغب الناس في الدنيا وظهر البناء على وجه الأرض، واختلف الأخوان فصار هواهما شتى، وبيع حكم الله بيعا." ش".
٣٩٦٤٤۔۔۔ حضرت علی (رض) سے روایت ہے کسی نے ان سے پوچھا : قیامت کب ہے ؟ فرمایا : تم نے مجھ سے ایسی بات کا سوال کیا جس کا علم نہ جبرائیل (علیہ السلام) کو ہے اور نہ میکائیل (علیہ السلام) کو البتہ اگر تم چاہو تو میں تمہیں کچھ چیزیں بتادوں جب زبانیں نرم اور دل دشمنی کرنے لگیں لوگ دنیا میں رغبت کرنے لگیں زمین پر عمارتیں ظاہر ہوجائیں بھائیوں میں اختلاف پھیل جائے اور ان کی خواہشات مختلف ہوجائیں اور اللہ تعالیٰ کے حکم بیچا جانے لگے۔ (ابن ابی شیبۃ)

39658

39645- "مسند أنس" قام رجل إلى النبي صلى الله عليه وسلم فقال: متى الساعة؟ فلبث النبي صلى الله عليه وسلم ما شاء الله أن يلبث ثم دعاه فنظر إلى غلام من أزد شنوءة وهو من أترابي فقال: "إن يعش هذا لم يدركه الهرم حتى تقوم الساعة." عبد بن حميد، م، ق في البعث".
٣٩٦٤٥۔۔۔ (مسند انس) ایک شخص اٹھ کر رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آکر کہنے لگا : قیامت کب ہے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جتنا اللہ تعالیٰ نے چاہا ٹھہر رہے پھر اس شخص کو بلایا اور ازدشنوۃ کے ایک نوجوان کی طرف دیکھا جو میرا ہمعصر تھا فرمایا : اگر یہ زندہ رہا اور اسے موت نہ آئی تو قیامت قائم ہوجائے گی۔ (عبدبن حمید، مسلم، بیھقی فی البعث)

39659

39646- "أيضا" كان أجرى الناس على مسألة رسول الله صلى الله عليه وسلم الأعراب، أتاه أعرابي فقال: يا رسول! متى تقوم الساعة؟ فلم يجبه شيئا حتى أتى المسجد فصلى فأحف الصلاة ثم أقبل على الأعرابي فقال: "أين السائل عن الساعة؟ ومر سعد الدوسي فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: إن يعمر هذا حتى يأكل عمره لا يبقى منكم عين تطرف." ق، في البعث".
٣٩٦٤٦۔۔۔ (ایضا) رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سوال کرنے میں دیہاتی بڑے جراتمندواقع ہوئے ایک اعرابی آپ کے پاس آکر کہنے لگا : یارسول اللہ ! قیامت کب قائم ہوگی تو آپ نے اسے کوئی جواب نہیں دیا پھر آپ مسجد تشریف لائے مختصر نماز پڑھ کر اعرابی کی طرف متوجہ ہو کر فرمایا : قیامت کے متعلق پوچھنے والا کہاں ہے ؟ اور اتنے میں سعد دوسی گزرے تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اگر اس نے (لمبی) عمر پائی یہاں تک کہ اپنی عمر ختم کرلی تم میں سے کوئی جھپکتی آنکھ باقی نہیں رہے گی۔ (بیھقی فی البعث)

39660

39647- عن أنس أن رجلا قال: يا رسول الله! متى تقوم الساعة؟ وعنده غلام من الأنصار يقال له محمد، فقال: "إن يعش هذا الغلام فعسى أن يبلغ الهرم حتى تقوم الساعة." أبو نعيم في المعرفة".
٣٩٦٤٧۔۔۔ حضرت انس (رض) سے روایت ہے کہ ایک شخص نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے عرض کیا : یارسول اللہ ! قیامت کب قائم ہوگی آپ کے پاس انصار کا ایک نوجوان لڑکا تھا جس کا نام محمد تھا آپ نے فرمایا : اگر یہ لڑکا زندہ رہا اور بڑھاپے تک پہنچ گیا تو اس وقت قیامت قائم ہوجائے گی۔ (ابونعیم فی المعرفۃ)

39661

39648- قال ابن جرير في تهذيب الآثار: حدثني أبو حميد الحمصي أحمد بن المغيرة حدثنا عثمان بن سعيد عن محمد بن مهاجر حدثني الزبيدي عن الزهري عن عروة عن عائشة أنها قالت: يا ويح لبيد حيث يقول:ذهب الذين يعاش في أكنافهم ... وبقيت في خلف كجلد الأجرب قالت عائشة: لو أدركت زماننا هذا! ثم قال الزهري: رحم الله عروة فكيف لو أدرك زماننا هذا! ثم قال الزبيدي: رحم الله الزهري فكيف لو أدرك زماننا هذا! قال محمد: وأنا أقول: رحم الله الزبيدي فكيف لو أدرك زماننا هذا! قال أبو حميد قال عثمان: ونحن نقول: رحم الله محمدا فكيف لو أدرك زماننا هذا! قال ابن جرير قال لناأبو حميد: رحم الله عثمان فكيف لو أدرك زماننا هذا! قال ابن جرير: رحم الله أحمد بن المغيرة فكيف لو أدرك زماننا هذا
٣٩٦٤٨۔ ابن جریر نے تہذیب الاثار میں فرمایا : ابوحمید الحمصی احمد بن المغیرۃ عثمان بن سعید مہمد بن مناجر، زبنیدی زھری ان کے سلسلہ سند میں عروۃ سے آپ حضرت عائشہ (رض) سے روایت کرتے ہیں فرماتی ہیں افسوس لبید نے کیا کہہ دیا : شعر :
” وہ لوگ چلے گئے جن کے سائے میں (پناہ میں) جی جاتا تھا اور میں پیچھے ایسے رہ گیا جیسے خارشی اونٹ کی جلدہوتی ہے حضرت عائشہ (رض) نے فرمایا : کاش تو ہمارا یہ زمانہ پالیتا “ پھر زھری نے فرمایا : اللہ تعالیٰ عروہ پر رحم کرے پس کیا حال ہوتا اگر وہ ہمارا زمانہ پالیتے پھر زبیدی نے فرمایا : اللہ تعالیٰ زھری پر رحم کرے پس کیسا ہوتا ہے اگر وہ ہمارا زمانہ پالیتے محمد نے کہا : میں کہتا ہوں اللہ تعالیٰ زبیدی پر رحم فرمائے کیا ہوا اگر وہ ہمارا زمانہ پالیتے ابوحمید فرماتے ہیں : عثمان نے کہا : ہم کہتے ہیں : اللہ تعالیٰ محمد پر رحم کرے پس کیسا ہوتا اگر وہ ہمارا زمانہ پالیتے ابن جریر کہتے ہیں : ہم سے ابوحمید نے کہا : اللہ تعالیٰ عثمان پر رحم کرے کیسا ہوتا اگر وہ ہمارا یہ زمانہ پالیتے ابن جریر کہتے ہیں اللہ تعالیٰ احمد بن المغیرۃ پر رحم کرے کیسا ہوتا اگر وہ ہمارا یہ زمانہ پالیتے۔ (عبدالرزاق)

39662

39649- عن حذيفة قال: لو أن رجلا ارتبط فرسا في سبيل الله فأنتجب مهرا عند أول الآيات ما ركب المهر حتى يرى آخرها."ش".
٣٩٦٤٩۔۔۔ حضرت حذیفہ (رض) سے روایت ہے کہ فرمایا : اگر کوئی شخص راستہ میں گھوڑا باندھے اور پہلی نشانی کے وقت عمدہ بچھڑا حاصل کرے تو آخری نشانی دیکھنے تک وہ بچھڑے پر سوار نہیں ہوسکے گا۔ (رواہ ابن ابی شیبہ)

39663

39650- عن حذيفة قال: إذا رأيتم أول الآيات تتابعت."ش".
٣٩٦٥٠۔۔۔ حضرت حذیفہ (رض) سے روایت ہے فرمایا : جب تم پہلی نشانی دیکھ لوگے تو پھر لگاتار شروع ہوجائیں گی۔ (رواہ ابن ابی شیبہ)

39664

39651- عن ابن عمر أن النبي صلى الله عليه وسلم قال: "لا بد من خسف ومسخ وقذف، قال: يا رسول الله! في هذه الأمة؟ قال: نعم، إذا اتخذوا القيان، واستحلوا الزنا، وأكلوا الربا، واستحلوا الصيد في الحرم، ولبس الحرير، وأكتفى الرجال بالرجال، والنساء بالنساء." ابن النجار".
٣٩٦٥١۔۔۔ حضرت ابن عمر (رض) سے روایت ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : دھنساؤ بگڑاؤ اور پتھراؤ ضرور ہوگا عرض کیا : یارسول اللہ ! کیا اس امت میں ؟ آپ نے فرمایا : ہاں، جب گانے والیاں رکھ لیں گے زنا کو حلال سمجھ لیں گے سود کھائیں گے حرم کا شکار جائز کرلیں گے ریشم پہنا جائے گا مرد مردوں سے اور عورتیں عورتوں سے فائدہ اٹھائیں گی، رواہ ابن النجا

39665

39652- عن عبد الله بن عمرو أن رجلا قال له: أنت الذي تزعم أن الساعة تقوم إلى مائة سنة! قال: سبحان الله وأنا أقول ذلك! ومن يعلم قيام الساعة إلا الله! إنما قلت: ما كانت رأس مائة للخلق منذ خلقت الدنيا إلا كان عند رأس المائة أمر، قال: ثم يوشك أن يخرج ابن حمل الضأن، قيل: وما ابن حمل الضأن؟ قال: رومي أحد أبويه شيطان، يسير إلى المسلمين في خمسمائة ألف بحرا حتى ينزل بين عكا وصور ثم يقول: يا أهل السفن! اخرجوا منها، ثم أمر بها فأحرقت، ثم يقول لهم: لا قسطنطينية لكم ولا رومية حتى يفصل بيننا وبين العرب، قال: فيستمد أهل الإسلام بعضهم بعضا حتى تمدهم عدن أبين1 على قلصاتهم فيجتمعون فيقتتلون فتكاتبهم النصارى الذين بالشام ويخيرونهم بعورات المسلمين فيقول المسلمون: الحقوا فكلكم لند عدو حتى يقضى الله بيننا وبينكم، فيقتتلون شهرا لا يكل لهم سلاح ولا لكم ويقذف الطير عليكم وعليهم قال: وبلغنا إنه إذا كان رأس الشهر قال ربكم: اليوم أسل سيفي فأنتقم من أعدائي وأنصر أوليائي، فيقتتلون مقتلة ما رئي مثلها قط حتى ما تسير الخيل إلا على الخيل وما يسير الرجل إلا على الرجل، وما يجدون خلقا يحول بينهم وبين القسطنطينية ولا رومية، فيقول أميرهم يومئذ: لا غلول1 اليوم، من أخذ اليوم شيئا فهو له، قال: فيأخذون ما يخف عليهم ويدعون ما ثقل عليهم فبينما هم كذلك إذ جاءهم: إن الدجال قد خلفكم في ذراريكم، فيرفضون ما في أيديهم ويقبلون، ويصيب الناس مجاعة شديدة حتى أن الرجل ليحرق وتر قوسه فيأكله، وحتى أن الرجل ليحرق حجفته2 فيأكلها، حتى أن الرجل ليكلم أخاه فما يسمعه الصوت من الجهد، فبينما هم كذلك إذ سمعوا صوتا من السماء: أبشروا فقد أتاكم الغوث، فيقولون: نزل عيسى ابن مريم، فيستبشرون ويستبشر بهم: صل يا روح الله! فيقول إن الله أكرم هذه الأمة فلا ينبغي لأحد أن يؤمهم إلا منهم، فيصلي أمير المؤمنين بالناس - قيل: وأمير الناس يومئذ معاوية بن أبي سفيان؟ قال: لا - ويصلي عيسى خلفه، فإذا انصرف عيسى دعا بحربته فأتى الدجال فقال: رويدك يا دجال! يا كذاب! فإذا رأى عيسى وعرف صوته ذاب كما يذوب الرصاص إذا أصابته النار وكما تذوب الألية إذا أصابتها الشمس ولولا أنه يقول رويدا، لذاب حتى لا يبقى منه شيء، فيحمل عليه عيسى فيطعن بحربته بين ثدييه فيقتله ويفرق جنده تحت الحجارة والشجرة، وعامة جنده اليهود والمنافقون، فينادي الحجر: يا روح الله! هذا تحتي كافر فاقتله فيأمر عيسى بالصليب فيكسر وبالخنزير فيقتل، وتضع الحرب أوزارها، حتى أن الذئب ليربض إلى جنبه ما يغمز بها، وحتى أن الصبيان ليلعبون بالحيات ما تنهشهم، ويملأ الأرض عدلا، فبينما هم كذلك إذ سمعوا صوتا قال: فتحت يأجوج ومأجوج، وهو كما قال الله تعالى {وَهُمْ مِنْ كُلِّ حَدَبٍ يَنْسِلُونَ} فيفسدون الأرض كلها، حتى أن أوائلهم ليأتي النهر العجاج فيشربونه كله وأن آخرهم ليقول: قد كان ههنا نهر، ويحاصرون عيسى ومن معه ببيت المقدس ويقولون: ما نعلم في الأرض أحدا إلا ذبحناه، هلموا نرمي من في السماء فيرمون حتى ترجع إليهم سهامهم في نصولها الدم للبلاء فيقولون: ما بقي في الأرض ولا في السماء فيقول المؤمنون: يا روح الله! ادع عليهم بالفناء، فيدعو الله عليهم، فيبعث النغف1 في آذانهم فيقتلهم في ليلة واحدة، فتنتن الأرض كلها من جيفهم، فيقولون: يا روح الله! نموت من النتن، فيدعو الله، فيبعث وابلا من المطر فجعله سيلا فيقذفهم كلهم في البحر، ثم يسمعون صوتا فيقال: مه؟ قيل: غزي البيت الحصين، فيبعثون جيشا فيجدون أوائل ذلك الجيش، ويقبض عيسى ابن مريم ووليه المسلمون وغسلوه وحنطوه وكفنوه وصلوا عليه وحفروا له ودفنوه، فيرجع أوائل الجيش والمسلمون ينفضون أيديهم من تراب قبره، فلا يلبثون بعد ذلك إلا يسيرا حتى يبعث الله الريح اليمانية، قيل: وما الريح اليمانية؟ قال: ريح من قبل اليمن ليس على الأرض مؤمن يجد نسيمها إلا قبضت روحه! قال: ويسري على القرآن في ليلة واحدة ولا يترك في صدور بني آدم ولا في بيوتهم منه شيء إلا رفعه الله فيبقى الناس ليس فيهم نبي وليس فيهم قرآن وليس فيهم مؤمن قال عبد الله بن عمرو: فعند ذلك أخفي علينا قيام الساعة فلا ندري كم يتركون! كذلك تكون الصيحة، قال: ولم تكن صيحة قط إلا بغضب من الله على أهل الأرض، قال: وقال الله تعالى {وَمَا يَنْظُرُ هَؤُلاءِ إِلَّا صَيْحَةً وَاحِدَةً مَا لَهَا مِنْ فَوَاقٍ} سورة ص: آية 15، قال: فلا أدري كم يتركون كذلك."كر".
٣٩٦٥٢۔۔۔ عبداللہ بن عمرو سے روایت ہے کہ ایک شخص نے ان سے کہا : آپ کا گمان ہے کہ قیامت سو سال تک قائم ہوجائے گی انھوں نے فرمایا : سبحان اللہ ! میں یہی کہتا ہوں قیامت قائم ہونے کا علم صرف اللہ تعالیٰ ہی جانتا ہے میں نے تو یہ کہتا تھا : مخلوق کے ہر سو سال کے سر آغاز جب سے دنیا پیدا کی گئی ایک معاملہ ہوگا فرمایا : پھر عنقریب بھڑکے حمل کا بچہ ظاہر ہوگا کسی نے کہا : بھڑکے حمل کا بچہ کیا ہے ؟ فرمایا : ایک رومی ہوگا جس کا باپ یا ماں شیطان (جن) ہوگا وہ پانچ لاکھ کا لشکر لے کر سمندری راستہ سے مسلمانوں کا رخ کرے گا بالاۤخر عطا اور صور کے درمیان پڑاؤ کرے گا اس کے بعد وہ اعلان کرے گا کشتیوں والو ! ان سے نکلو ! پھر انھیں جلانے کا حکم دے گا پھر ان سے کہے گا : نہ تمہارے لیے قسطنطنیہ ہے اور نہ روم، یہاں تک کہ ہمارے اور عرب کے درمیان فیصلہ کن جنگ ہوجائے تو مسلمان ایک دوسرے سے امداد مانگیں گے یہاں تک کہ عدن ابین والے اپنی اونٹوں پر بیٹھ کر انھیں امداد پہنچائیں گے اور جمع ہو کر جنگ شروع کردیں گے پھر جو نصاریٰ شام میں ہوں گے ان سے خط و کتابت کرکے انھیں مسلمانوں کی خفیہ باتیں پہنچائیں گے مسلمان کہیں گے۔ (ان سے) مل جاؤ تم سب ہمارے دشمن ہو یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ ہمارے درمیان (فتح وشکست کا) فیصلہ کردے پھر وہ مہینہ تک جنگ کرتے رہیں گے ان کے ہتھیار ختم ہوں گے اور نہ تمہارے اور پرندے تم پر اور ان پر پھینکیں گے۔
فرماتے ہیں : ہمیں یا بات پہنچی ہے کہ ہر مہینہ کے شروع میں تمہارا رب فرماتا ہے : آج میں اپنی تلوار سونتوں گا اور اپنے دشمنوں سے انتقام لوں گا اور اپنے دوستوں کی مددکروں گا تو وہ ایسی جنگ کریں گے کہ اس جیسی دیکھی نہ گئی ہوگی یہاں تک کہ گھوڑے گھوڑوں اور آدمی آدمیوں پر چل رہے ہوں گے وہ کوئی ایسی مخلوق نہیں پائیں گے جو ان کے اور قسطنطنیہ اور رومیہ کے درمیان حائل ہو اس روز ان کا امیر ان سے کہے گا : آج کوئی خیانت نہیں ہوگی آج جس نے جو چیز لے لی وہ اسی کی ہوئی فرماتے ہیں : تو وہ ہلکی چیزیں اٹھالیں گے اور وزنی چھوڑدیں گے وہ اسی حال میں ہوں گے کوئی آکر ان سے کہے گا : تمہارے بچوں میں دجال آچکا ہے وہ سب کچھ چھوڑ چھاڑ کر ادھر متوجہ ہوجائیں گے لوگوں کو سخت بھوک لگے گی یہاں تک کہ آدمی اپنی کمان کی تانت اتار جلا کھائے گا اور ایک آدمی اپنی (چمڑے کی) ڈھال جلاکر کھاجائے گا اور آدمی اپنے بھائی سے بات کرے گا تو وہ کمزوری کی وجہ سے اس کی آوازی نہیں سن سکے گا (آواز پست ہوگی) وہ ایسی حالت میں ہوں گے کہ آسمان سے ایک آواز سنیں گے خوشخبری ہو ! تمہارے لیے مدد پہنچ چکی پس لوگ کہیں گے : عیسیٰ بن مریم (علیہما السلام) نازل ہوگئے چنانچہ وہ آپ کو اور آپ انھیں خوشخبری دیں گے روح اللہ ! نماز پڑھائیے وہ فرمائیں گے : اللہ تعالیٰ نے اس امت کو عزت بخشی ہے ان کے علاوہ کسی کو ان کی امانت کرنا مناسب ہیں تو امیر المومنین لوگوں کو نماز پڑھائیں گے کسی نے کہا : کیا اس روز لوگوں کے امیر معاویہ بن ابی سفیان ہوں گے ؟ آپ نے فرمایا : نہیں عیسیٰ (علیہ السلام) اس کی اقتداء میں نماز پڑھیں گے نماز سے فارغ ہونے کے بعد عیسیٰ (علیہ السلام) اپنا نیزہ منگوائیں گے اور دجال آجائے گا آپ فرمائیں گے (دجال، کذاب ٹھہر ! جب وہ آپ کو دیکھ کر آپ کی آواز پہچان لے گا تو جیسے آگ کی وجہ سے تانبا پگھلتا ہے یادھوپ کی وجہ سے چربی پگھلتی ہے ایسے پگھلے گا اگر عیسیٰ (علیہ السلام) اسے بھڑنہ کہتے تو وہ بالکل پگھل جاتا چنانچہ عیسیٰ (علیہ السلام) اس پر اپنے نیزے سے اس کے سینہ پروار کریں گے اور اسے قتل کردیں گے اور اس کا لشکر پتھر اور درختوں میں تتر بتر ہوجائے گا : اس کے لشکر میں زیادہ تر یہودی اور منافقین ہوں گے پتھر پکارے گا : روح اللہ ! یہ میرے نیچے کافر ہے اسے قتل کیجئے ! اس کے بعد عیسیٰ (علیہ السلام) صلیب توڑنے اور خنزیر قتل کرنے کا حکم دیں گے چنانچہ صلیب توڑ دی جائے اور خنزیر قتل کردیا جائے گا جنگ ختم ہوجائے گی یہاں تک کہ بھیڑیا ان کے پاس بیٹھ جائے گا اور دوڑے گا بھی نہیں اور بچے سانپ سے کھیلیں گے جو انھیں ڈسے گا نہیں زمین کو انصاف سے بھردیں گے۔
وہ اسی حال میں ہوں گے کہ ایک آواز سنیں گے : یاجوج ماجوج کھل گئے وہ جیسا کہ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے وہ ہر اونچی جگہ سے پھسلتے آئیں گے “ وہ پوری زمین میں فساد پھیلائیں گے صورت حال یہ ہوگی کہ ان کا پہلا حصہ موجیں مارتی نہر پر آکے سارا پانی پئے گا اور پچھلے کہیں گے یہاں کوئی نہر تھی عیسیٰ (علیہ السلام) اور آپ کے ساتھ بیت المقدس میں قلعہ بند ہوجائیں گے اور وہ کہیں گے : ہمارے علم میں ہم نے تمام زمین والوں کو ذبح کردیا چلو آسمانوں والوں کا رخ کرو چنانچہ وہ اپنے تیر پھینکیں گے جن کے پھلوں پر خون لگا واپس آئے جو آزمائش ہوگی وہ کہیں گے : اب زمین میں کوئی باقی رہا نہ آسمان میں، اس وقت ایمان والے کہیں گے : روح اللہ ان کے لیے فنا کی بددعا کریں ! تو وہ ان کے لیے بددعا کریں گے تو اللہ تعالیٰ ان کے کانوں پر ایک کیڑا پیدا فرمائے گا جو انھیں ایک رات میں قتل کردے گا تو ان کے مرداروں سے پوری زمین بدبودار ہوجائے گی لوگ عرض کریں : روح اللہ ! ہم بدبو سے مرجانے والے ہیں تو آپ اللہ تعالیٰ سے دعاکریں گے اللہ تعالیٰ موسلا دھاربارش بھیجے گا اور سیلاب آکر انھیں سمندر میں پھینک دے گا پھر وہ ایک آواز سنیں گے۔ کہا جائے گا : ٹھہرو ! کوئی کہے گا : قلعہ نما گھر پر جنگ ہے تو وہ ایک لشکر بھیجیں گے تو وہ اس لشکر کے پہلے لوگوں کو جاملیں گے ادھر عیسیٰ (علیہ السلام) وفات پاجائیں گے مسلمان آپ کے پاس آکر آپ کو غسل دیں گے خوشبو لگا کر کفنائیں گے اور نماز جنازہ پڑھ آپ کو دفن کریں گے تو اس لشکر کے پہلے لوگ اور دوسرے مسلمان واپس آکر آپ کی قبر پر مٹی ڈال کر ہاتھ جھاڑ رہے ہوں گے اس کے بعد وہ لوگ کچھ ہی عرصہ رہیں گے کہ اللہ تعالیٰ یمنی ہوا بھیجے گا کسی نے پوچھا : یمنی ہوا کون سی ہے ؟ فرمایا : یمن سے ایک ہوا چلے گی جو مسلمان بھی اسے سونگھے گا اس کی روح قبض کرلے گی، فرمایا : ایک رات میں سارا قرآن اٹھالیا جائے گا انسانوں کے سینوں یا ان کے گھروں میں جو کچھ ہوگا سارے کا سارا اللہ تعالیٰ اٹھائیں گے لوگوں میں نہ کوئی نبی ہوگا نہ قرآن اور نہ کوئی ایماندار رہے گا۔
عبداللہ بن عمرو نے فرمایا : اس وقت قیامت کا قائم ہونا مخفی ہوجائے گا ہمیں پتہ نہیں کتنے لوگ چھوڑ جائیں گے اسی طرح ایک چیخ ہوگی، فرمایا : زمین پر جب کوئی چیخ ہوئی تو وہ اللہ تعالیٰ زمین والوں پر ناراضگی کی وجہ سے ہوئی فرمایا : اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں : کیا یہ لوگ ایک چیخ کے منتظر ہیں جس میں دودھ دوہنے کا بھی وقفہ نہیں سورة آیت ١٥ فرمایا : مجھے پتہ نہیں کہ کتنے چھوڑ جائیں گے۔ (رواہ ابن عساکر)

39666

39653- عن الحسين أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال لفاطمة: "أبشري بالمهدي منك." كر، وفيه موسى بن محمد البلقاوي عن الوليد بن محمد الموقري كذابان".
٣٩٦٥٣۔۔۔ حضرت حسین (رض) سے روایت ہے فرماتے ہیں : رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حضرت فاطمہ (رض) سے فرمایا : خوشخبری ہو مہدی تمہاری اولاد سے ہوگا۔۔ (ابن عساکر وفیہ موسیٰ بن محمد البلقاوی عن الولید بن محمد المعرقری کذابان)

39667

39654- "ش" حدثنا الحسن بن موسى حدثنا حماد بن سلمة عن أبي محمد عن عاصم بن عمرو البجلي أن أبا أمامة قال: "لينادين باسم رجل من السماء لا ينكر الدليل ولا يمنع منه الذليل".
٣٩٦٥٤۔۔۔ (ابن ابی شیبہ) حسن بن موسیٰ ، حماد بن سلمہ، ابومحمد، عاصم بن عمرو البجلی ان کے سلسلہ سند میں ہے کہ ابوامامہ (رض) نے فرمایا : کہ آسمان سے ایک آدمی کا نام پکارا جائے گا ہدایت یافتہ نہ اس کا انکار کرے گا اور نہ اسے روکا جائے گا۔

39668

39655- عن العباس بن عبد المطلب قال: لما كان يوم فتح مكة ركبت بغلة رسول الله صلى الله عليه وسلم وتقدمت إلى قريش لأردهم عن حرب رسول الله صلى الله عليه وسلم، ففقدني رسول الله صلى الله عليه وسلم فسأل عني فقالوا: تقدم إلى مكة ليرد قريشا عن حربك، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " ردوا علي أبي ردوا علي أبي، لا تقتله قريش كما قتلت ثقيف عروة بن مسعود" فخرجت فوارس من أصحاب رسول الله صلى الله عليه وسلم حتى تلقوني فردوني معهم، فلما رآني رسول الله صلى الله عليه وسلم جهش1 واعتنقني باكيا، فقلت: يا رسول الله إني ذهبت لأنصرك. فقال: "نصرك الله، اللهم انصر العباس وولد العباس - قالها ثلاثا، ثم قال: يا عم! أما علمت أن المهدي من ولدك موفقا راضيا مرضيا." كر وفيه الكديمي".
٣٩٦٥٥۔۔۔ عباس بن عبدالمطلب (رض) سے روایت ہے فرمایا : فتح مکہ کے روز میں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے خچر پر سوار ہو کر قریش کے پاس آیا اور انھیں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے لڑائی کرنے سے روکنے لگا ادھر رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مجھے نہ پاکر تلاش کا حکم دیا لوگوں نے کہا : وہ قریش کے پاس گئے ہیں تاکہ انھیں آپ سے لڑائی کرنے سے روکیں تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : میرے باپ کو واپس لاؤ میرے باپ کو واپس لاؤ کہیں قریش انھیں قتل نہ کردیں جیسا ثقیف نے عروہ بن مسعود کو قتل کردی تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے گھڑسوار نکلے اور مجھ سے مل کر مجھے واپس لے آئے جب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مجھے دیکھا تو آبدیدہ ہو کے میرے ساتھ لپٹ کر رونے لگے میں نے عرض کیا : یارسول اللہ ! میں تو آپ کی مدد کے لیے گیا تھا آپ نے فرمایا : اللہ تعالیٰ آپ کی مددکرے پھر آپ نے تین بار فرمایا : اللہ ! عباس اور اس کی اولاد کی مدد فرما اس کے بعد ارشاد فرمایا : چچاجان ! کیا آپ کو پتہ ہے کہ مہدی جسے توفیق دی گئی وہ راضی اور پسندیدہ آپ کی اولاد سے ہوگا۔ (ابن عساکر وفیہ الکدیمی)

39669

39656- عن أبي هريرة قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: "يحبس الروم على وال من عترتي اسمه يواطيء اسمي فيقبلون بمكان يقال له "العماق" فيقتتلون فيقتل من المسلمين الثلث أو نحو ذلك، ثم يقتتلون يوما آخر فيقتل من المسلمين نحو ذلك، ثم يقتتلون اليوم الثالث فيكون على الروم، فلا يزالون حتى يفتحوا القسطنطينية، فبينما هم يقتسمون فيها بالأترسة إذ أتاهم صارخ: إن الدجال قد خلفكم في ذراريكم." الخطيب في المتفق والمفترق".
٣٩٦٥٦۔۔۔ ابو ہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : رومیوں کو میری اولاد کے ایک حکمران کے مقابلہ میں روکا جائے گا اس کا نام میرے نام جیسا ہوگا وہ عماق نامی جگہ سے متاجہ ہوں گے باہمی جنگ ہوگی مسلمانوں کے تقریباً تین تہائی شہید ہوں گے پھر دوسرے دن کی جنگ میں بھی مسلمانوں کے اتنے ہی شہید ہوں گے پھر تیسرے دن جنگ میں رومیوں پر فتح پالیں گے، یہ لوگ بڑھتے بڑھتے قسطنطنیہ فتح کرلیں گے اسی اثناء میں کہ وہ آپس میں ڈھالوں سے غنیمت تقسیم کررہے ہوں گے کہ ایک اعلان کرنے والا آئے گا : تمہارے بچوں میں دجال نکل آیا ہے۔ (الخطیب فی المتفق والمفرق)

39670

39657- عن سعيد بن جبير قال: سمعنا ابن عباس ونحن نقول: اثنا عشر أميرا ثم لا أمير، واثنا عشر أميرا ثم هي الساعة، فقال: ما أحمقكم! إن منا أهل البيت بعد ذلك: المنصور والسفاح والمهدي يدفعها إلى عيسى ابن مريم."كر".
٣٩٦٥٧۔۔۔ سعید بن جبیر سے روایت ہے فرماتے ہیں : ہم نے حضرت ابن عباس (رض) سے سنا جب ہم کہہ رہے تھے بارہ امیر ہوں گے پھر کوئی امیر نہیں ہوگا بارہ امیروں کے بعد قیامت ہے فرمایا : کیا بےوقوفی میں پڑے ہو م اہل بیت میں سے اس کے بعد منصور سفاح اور مہدی ہے عیسیٰ (علیہ السلام) تک آپ نے شمار کیا۔ (رواہ ابن عساکر)

39671

39658- عن ابن عباس قال: إني لأرجو أن لا تذهب الأيام والليالي حتى يبعث الله منا غلاما شابا يأمر بالمعروف وينهى عن المنكر، ولم يلبس الفتن ولم تلبسه الفتن، وإني لأرجو أن يختم الله بنا هذا الأمر كما فتحه بنا، فقال له رجل: يا ابن عباس! عجزت عنها شيوخكم وترجوها شبابكم! قال إن الله يفعل ما يشاء."كر".
٣٩٦٥٨۔۔۔ حضرت ابن عباس (رض) سے روایت ہے فرمایا : مجھے یہ امید ہے کہ دنیا ختم ہونے سے پہلے اللہ تعالیٰ ہم میں سے ایک نوجوان پیدا فرمائے گا جو نیکی کا حکم کرے اور برائی سے روکے گانہ فتنے اس کے لیے مشتبہ ہوں گے اور نہ وہ فتنوں کو مشتبہ سمجھے گا اور مجھے یہ امید ہے کہ اللہ تعالیٰ اس (حکومت) کا خاتمہ بھی ہم پر کرے گا جیسا کہ اس کا آغاز ہم سے فرمایا ہے تو ایک شخص نے آپ سے کہا : ابن عباس ! اس سے آپ کے (خاندانی) بوڑھے عاجز ہیں اور تمہارے نوجوان اس کی امید رکھتے ہیں آپ نے فرمایا : اللہ تعالیٰ جو چاہتا ہے کرتا ہے۔ (رواہ ابن عساکر)

39672

39659- عن علي قال: "تملأ الأرض ظلما وجورا حتى يدخل كل بيت خوف وحزن، يسألون درهمين وجريبين فلا يعطونه فيكون قتال بقتال ويسار بيسار حتى يحيط الله بهم في مصره، ثم تملأ الأرض عدلا وقسطا." ش".
٣٩٦٥٩۔۔۔ حضرت علی (رض) سے روایت ہے فرمایا : زمین ظلم و ستم سے بھرجائے گی ہر گھر میں غم وخوف پہنچ جائے گا لوگ دو درہم دوجربیب۔ (زمین کا ٹکڑا آیا چارروٹیاں) مانگے گے لیکن کوئی نہیں دے گا پھر جنگ کے بدلے جنگ ہوگی اور آسانی کے بدلے آسانی یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ انھیں اپنے شہر میں گھر لے گا اس کی بعد زمین عدل و انصاف سے بھرجائے گی۔ (رواہ ابن ابی شیبہ)

39673

39660- عن قتادة قال: كان يقال: إن المهدي ابن أربعين سنة."كر".
٣٩٦٦٠۔۔۔ قتادہ سے روایت ہے فرماتے ہیں : کہا جاتا ہے : مہدی چالیس سال رہے گا۔ (رواہ ابن عساکر)

39674

39661- عن علي أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: "يكون في آخر الزمان فتنة تحصل الناس كما يحصل الذهب في المعدن، فلا تسبوا أهل الشام ولكن سبوا شرارهم، فإن فيهم الأبدال، يوشك أن يرسل على أهل الشام سيب من السماء ففرق جماعتهم حتى لو قاتلتهم الثعالب غلبتهم، فعند ذلك يخرج خارج من أهل بيتي في ثلاث رايات، المكثر يقول: خمسة عشر ألفا، والمقلل يقول: هم اثناعشر ألفا، أمارتهم "أمت أمت" يلقون سبع رايات تحت كل راية منها رجل يطلب الملك، فيقتلهم الله جميعا، ويرد الله إلى المسلمين ألفتهم ونعمتهم وقاصيهم ودانيهم." طس"
٣٩٦٦١۔۔۔ حضرت علی (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : آخری زمانہ میں ایسا فتنہ ہوگا جو لوگوں کو ایسے گھیرے گا جیسے (معدن) کان میں سونا لہٰذا اہل شام کو برابھلا نہ کہتا بلکہ ان کے برے لوگوں کو جو کچھ کہنا ہوکہو کیونکہ اہل شام میں ابدال میں عنقرب اللہ تعالیٰ اہل شام پر آسمان سے بارش بھیجے گا ان کی جماعت خوفزدہ ہوجائے گی یہاں تک کہ اگر ان سے لومڑیاں لڑیں تو وہ بھی ان پر غالب آجائیں اس وقت میرے گھرانے کا ایک شخص تین جھنڈوں میں نکلے گا زیاہد والا کہے گا : پندرہ ہزار اور کم والا کہے گا : بارہ ہزاران کی نشانی امت امت، سات جھنڈے والوں سے ملیں گے ہر جھنڈے تلے ایک شخص ہوگا جو بادشاہت کا طالب ہوگا اللہ تعالیٰ ان سب کو ہلاک کردے گا اللہ تعالیٰ مسلمانوں میں ان کی الفت عزت دورونزدیک میں ڈال دے۔ (طبرانی فی الاوسط)

39675

39662- "أيضا" الغفاري في كتاب الآداب والمواعظ: أنبأنا القاضي أبو سعيد الخليل بن أحمد السحناني أنبأنا ابن خلف أنبأنا إسحاق بن زرنيق أنبأنا إسماعيل بن يحيى بن عبد الله أنبأنا الحسن بن عمارة عن الحكم بن عيينة عن يحيى بن حراز عن علي بن أبي طالب قال: بينا نحن عند رسول الله صلى الله عليه وسلم إذ أقبل تميم الداري فسلم على النبي صلى الله عليه وسلم وقبل رأسه فقال له النبي صلى الله عليه وسلم: "أين كنت يا تميم"؟ قال ركبت البحر يا رسول الله فكسر بنا - ثم ذكر حديث الجساسة بطوله من أوله إلى آخره.
٣٩٦٦٢۔۔۔ (اسی طرح) الغفاری فی کتاب الاداب والمواعظ قاضی ابوسعید خلیل بن احمد السحنائی، ابن خلف اسحاق بن زرنیق اسماعیل بن یحییٰ بن عبداللہ حسن بن عمارہ حکم بن عینیہ یحییٰ بن حرازان کے سلسلہ سند میں حضرت علی (رض) سے روایت ہے فرماتے ہیں : ایک دفعہ ہم لوگ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس تھے اتنے میں تمیم داری آگئے انھوں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو سلام کرکے آپ کا سرچوما نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تمیم اتنے دن کہاں تھے ؟ انھوں نے عرض کیا : یارسول اللہ ! میں بحری سفر میں تھا ہمارا جہاز ٹوٹ گیا پھر جساسہ کا اول سے آخرتک قصہ بیان کیا۔

39676

39663- عن علي قال: لا يخرج المهدي حتى يقتل ثلث ويموت ثلث ويبقى ثلث."نعيم بن حماد في الفتن".
٣٩٦٦٣۔۔۔ حضرت علی (رض) سے روایت ہے فرمایا : جب تک ایک تہائی قتل ایک مرتے اور ایک تہائی باقی نہیں رہ جاتے مہدی نہیں نکلے گا۔ (نعیم بن حماد فی الفتن)

39677

39664- عن علي قال: "لا يخرج المهدي حتى يبصق بعضهم في وجه بعض." نعيم".
٣٩٦٦٤۔۔۔ حضرت علی (رض) سے روایت ہے فرمایا : جب تک لوگ ایک دوسرے پر۔۔۔ ہیں مہدی نہیں نکلے گا۔ (رواہ ابو نعیم)

39678

39665- عن علي قال: "إذا نادى مناد من السماء "إن الحق في آل محمد" فعند ذلك يظهر المهدي على أفواه الناس ويشربون حبه فلا يكون لهم ذكر غيره." نعيم وابن المنادي في الملاحم".
٣٩٦٦٥۔۔۔ حضرت علی (رض) سے روایت ہے فرمایا : جب آسمان سے ایک منادی یہ اعلان کرے گا کہ حق آل محمد میں ہے اس وقت مہدی (کا نام) لوگوں کی زبانوں پر ہوگا اور اس کی محبت سے ان کے دل لبریز ہوں گے اس کے علاوہ کسی کا ذکر نہیں ہوگا۔ (نعیم وابن المفادی فی الملاحم)

39679

39666- عن علي قال: "تخرج رايات سود مقابل السفياني، فيهم شاب من بني هاشم، في كفه اليسرى خال، وعلى مقدمته رجل من بني هاشم يدعى "شعيب بن صالح" فيهزم أصحابه." نعيم".
٣٩٦٦٦۔۔۔ حضرت علی (رض) سے روایت ہے فرمایا : سیفانی کے مقابلہ میں کالے جھندے نکلیں گے ان میں بنی ہاشم کا ایک جوان ہوگا اس کی بائیں ہتھیلی پر تل ہوگا اور اس کے لشکر کے آگے بنی ہاشم کا ایک شخص ہوگا جسے شعیب بن صالح کہا جائے گا تو وہ اس (سفیانی) کے ساتھیوں کو شکست دے گا۔ (رواہ ابونعیم)

39680

39667- عن علي قال: "إذا خرجت خيل السفياني إلى الكوفة بعث في طلب أهل خراسان ويخرج أهل خراسان في طلب المهدي فيلتقي هو والهاشمي برايات سود على مقدمته شعيب بن صالح، فيلتقي هو وأصحاب السفياني بباب إصطخر، فتكون بينهم ملحمة عظيمة، فتظهر الرايات السود وتهرب خيل السفياني، فعند ذلك يتمنى الناس المهدي ويطلبونه." نعيم".
٣٩٦٦٧۔۔۔ حضرت علی (رض) سے روایت ہے فرمایا : جب سفیانی کا گھڑسواروں کا لشکر کوفہ کی طرف نکلے گا تو وہ خراسانیوں کی تلاش میں ایک مہم بھیجے گا اور خراسانی والے مہدی کی تلاش میں نکلیں گے چنانچہ وہ اور ہاشمی کالے جھنڈے کرلے ملیں گے اس کے لشکر کے مقدمہ پر شعیب بن صالح ہوگا اس کے بعد وہ سفیانی کے ساتھی باب اصطلخ پر ملیں گے پھر ان کے درمیان سخت لڑائی ہوگی چنانچہ کالے جھنڈوں کو غلبہ ہوگا اور سفیان کا لشکر بھاگ جائے اس وقت لوگ مہدی کی تمنا اور تلاش کریں گے۔ (رواہ ابونعیم)

39681

39668- عن علي قال: "يبعث بجيش إلى المدينة فيأخذون من قدروا عليه من آل محمد صلى الله عليه وسلم، وتقتل من بني هاشم رجالا ونساء، فعند ذلك يهرب المهدي والمبيض من المدينة إلى مكة فيبعث في طلبهما وقد لحقا بحرم الله وأمنه." نعيم".
٣٩٦٦٨۔۔۔ حضرت علی (رض) سے روایت ہے فرمایا : مدینہ کی جانب ایک لشکر بھیجا جائے گا وہ آل محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) میں سے جس پر دسترس رکھیں گے اسے پکڑلیں گے اور بنی ہاشم کے بہت سے مردوخواتین قتل کردئیے جائیں گے اس وقت مہدی اور مبض مدینہ سے بھاگ کر مکہ چلے جائیں گے ان کی تلاش میں لوگ بھیجیں گے وہ دونوں اللہ تعالیٰ کے حرم وامن کی جگہ سے جاملیں گے۔ (رواہ ابونعیم)

39682

39669- عن علي قال: "إذا بعث السفياني إلى المهدي جيشا فخسف بهم بالبيداء وبلغ ذلك أهل الشام قالوا لخليفتهم: قد خرج المهدي فبايعه وادخل في طاعته وإلا قتلناك، فيرسل إليه بالبيعة ويسير المهدي حتى ينزل بيت المقدس، وتنقل إليه الخزائن، وتدخل العرب والعجم وأهل الحرب والروم وغيرهم في طاعته من غير قتال، حتى تبنى المساجد بالقسطنطينية وما دونها، ويخرج قبله رجل من أهل بيته بالمشرق ويحمل السيف على عاتقه ثمانية أشهر يقتل ويمثل ويتوجه إلى بيت المقدس، فلا يبلغه حتى يموت." نعيم".
٣٩٦٦٩۔۔۔ حضرت علی (رض) سے روایت ہے فرمایا : جب سفیانی مہدی کی طرف لشکر بھیجے گا تو وہ کھلے میں دھنسا دئیے جائیں گے یہ بات اہل شام تک پہنچے گی وہ اپنے خلیفہ سے کہیں گے مہدی نکل آیا ہے اس کی بیعت کرو اور اس کی فرمان برداری میں داخل ہوجاؤ ورنہ ہم تمہیں قتل کردیں گے وہ بیعت کا پیام بھیجے گا اور مہدی چل پڑے گا اور بالاۤخر بیت المقدس میں پڑاؤ کرے گا خزانے اس کی طرف منتقل ہوں گے عرب وعجم اور جنگ والے روم وغیرہ بغیر جنگ کے اس کی اطاعت میں داخل ہوجائیں گے یہاں تک کہ قسطنطنیہ میں اور اس کی آس پاس مسجدیں بن جائیں گی اور مشرق میں اس کے گھرانے کا ایک شخص اس سے پہلے نکلے گا اور اپنے کندھے پر آٹھ سال تلوار لٹکا کر لڑے گا اور قصاص لے گا بیت المقدس کی طرف متوجہ ہوگا اس کے پاس نہیں پہنچے گا کہ مرجائے گا۔ (رواہ ابونعیم)

39683

39670- عن علي قال: "يفرج الله الفتن برجل منا يسومهم خسفا لا يعطيهم إلا السيف، يضع السيف على عاتقه ثمانية أشهر هرجا حتى يقولوا والله ما هذا من ولد فاطمة ولو كان من ولد فاطمة لرحمنا، يغزيه الله ببني العباس وبني أمية." نعيم".
٣٩٦٧٠۔۔۔ حضرت علی (رض) سے روایت ہے فرمایا : ہمارے ایک آدمی کے ذریعہ اللہ تعالیٰ فتنے کھول دے گا انھیں دھنسانے کا عذاب دے گا صرف تلوار ہی ان پر چلائے وہ آٹھ سال تک اپنے کندھے پر تلوار لٹکائے گا قتل کرتا رہے یہاں تک کہ لوگ کہنا شروع ہوجائیں گے یہ فاطمہ (رض) کی اولاد میں سے نہیں ہے اگر اولاد فاطمہ سے ہوتا تو ہم پر رحم کرتا اللہ تعالیٰ اسے بنی عباس اور بنی امیہ سے لڑائے گا۔ (رواہ ابونعیم)

39684

39671- عن علي قال: المهدي مولده بالمدنية، من أهل بيت النبي صلى الله عليه وسلم؛ واسمه اسم نبي، ومهاجره بيت المقدس، كث اللحية أكحل العينين، براق الثنايا في وجهه خال، أقني أجلى في كتفه علامة النبي، يخرج براية النبي صلى الله عليه وسلم من مرط معلمة سوداء مربعة فيها حجر لم تنشر منذ توفي رسول الله صلى الله عليه وسلم ولا تنشر حتى يخرج المهدي، يمده الله بثلاثة آلف من الملائكة يضربون وجوه من خالفهم وأدبارهم؛ يبعث وهو ما بين الثلاثين إلى الأربعين."نعيم".
٣٩٦٧١۔۔۔ حضرت علی (رض) سے روایت ہے فرمایا : مہدی کی پیدائش گاہ مدینہ ہے وہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے گھرانے سے ہوگا اس کا نام نبی کے نام جیسا ہوگا اور اس کی ہجرت کی جگہ بیت المقدس ہے (اس کا حلیہ یہ ہے) گھنی داڑھی سرمگیں آنکھیں چمکدار دانت چہرے پر تل ناک کا بانسہ اٹھا ہوا اس کے کندھے پر نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی علامت ہوگی وہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا جھنڈا لے کر نکلے گا جو چوکور کالی منقش چادر سے بنا ہوگا اس میں پتھر ہوگا جب سے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) فوت ہوئے تب سے وہ کھلی نہیں گئیں اور جب تک مہدی نہیں نکلے گا کھولی نہیں جائیں گی اللہ تعالیٰ تین ہزار فرشتوں سے اس کی مددکرے گا جو اس کے مخالفین کی گردنوں اور پیٹھوں پر ماریں گے وہ تیس سے چالیس کے درمیانی زمانہ میں بھیجا جائے گا۔ (رواہ ابونعیم)

39685

39672- عن علي قال: "المهدي فتى من قريش، آدم، ضرب من الرجال." نعيم".
٣٩٦٧٢۔۔۔ حضرت علی (رض) سے روایت ہے فرماتے ہیں : مہدی قریشی نوجوان ہوگا گندمی رنگ درمیانے قدوالا ہوگا۔ (رواہ ابو نعیم)

39686

39673- عن علي قال: "إذا هزمت الرايات السود خيل السفياني التي فيها شعيب بن صالح تمنى الناس المهدي فيطلبونه، فيخرج من مكة ومعه راية رسول الله صلى الله عليه وسلم فيصلى ركعتين بعد أن ييأس الناس من خروجه لما طال عليهم من البلاء، فإذا فرغ من صلاته، انصرف فقال: أيها الناس! ألح البلاء بأمة محمد صلى الله عليه وسلم وبأهل بيته خاصة، قهرنا وبغى علينا." نعيم".
٣٩٦٧٣۔۔۔ حضرت علی (رض) سے روایت ہے فرمایا : جب سیاہ جھنڈے سفیانی کے لشکر کو شکست دیں گے ان میں شعبی بن صالح ہوگا تو لوگ مہدی کی تمنا اور تلاش کریں گے چنانچہ وہ مکہ سے نکلے گا اس کے ساتھ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا جھنڈا ہوگا لوگوں کا اس کے نکلنے سے مایوس ہونے کے بعد وہ دو رکعتیں ادا کرے گا کیونکہ لوگوں پر زیادہ مصیبت رہی ہوگی جب وہ نماز سے فارغ ہو کر سلام پھیرے گا تو کہے گا لوگو ! امت محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اور خصوصاً آپ کے گھرانے والوں پر مصیبت نے حد کردی ہمیں ڈانٹا گیا ہمارے خلاف بغاوت کی گئی۔ (رواہ ابونعیم)

39687

39674- عن عمر بن الخطاب أنه ودع البيت وقال: والله ما أدري أدع خزائن البيت وما فيه من السلاح والمال أم أقسمه في سبيل الله! فقال له علي بن أبي طالب: امض يا أمير المؤمنين فلست بصاحبه، إنما صاحبه منا شاب من قريش يقسمه في سبيل الله في آخر الزمان." نعيم".
٣٩٦٧٤۔۔۔ عمر بن خطاب (رض) سے روایت ہے کہ انھوں نے بیت (المقدس) کو الوداع کہا تو فرمایا : اللہ کی قسم ! مجھے معلوم نہیں میں بیت (المقدس) کے خزانے اور اس میں رکھا اسلحہ اور مال اللہ کی تقسیم کروں گا یا چھوڑ جاؤں گا تو حضرت علی بن ابی طالب نے آپ سے کہا : امیر المومنین چلئے آپ یہ کام کرنے والے نہیں یہ کام ہمارا قریش نوجوان کرے گا جو آخری زمانہ میں اسے اللہ تعالیٰ کی راہ میں تقسیم کرے گا۔ (رواہ ابونعیم)

39688

39675- عن علي قال: "المهدى رجل منا من ولد فاطمة." نعيم".
٣٩٦٧٥۔۔۔ حضرت علی (رض) سے روایت ہے فرمایا : مہدی ہمارا آدمی فاطمہ کی اولاد سے ہوگا۔ (رواہ ابونعیم)

39689

39676- عن علي قال: "يلي المهدي أمر الناس ثلاثين سنة أو أربعين سنة." نعيم".
٣٩٦٧٦۔۔۔ حضرت علی (رض) سے روایت ہے فرمایا : مہدی تیس یا چالیس سال تک لوگوں کا حاکم رہے گا۔ (رواہ ابونعیم

39690

39677- عن علي قال: "ويحا للطالقان! فإن لله فيها كنوزا ليست من ذهب ولا من فضة ولكن بها رجال عرفوا الله حق معرفته وهم أنصار المهدي آخر الزمان." أبو غنم الكوفي في كتاب الفتن".
٣٩٦٧٧۔۔۔ حضرت علی (رض) سے روایت ہے فرمایا : طالقان کے لیے خرابی ہے کیونکہ اس میں اللہ تعالیٰ کے ایسے خزانے میں جو نہ سونے کے نہ چاندی کے لیکن وہاں ایسے مرد ہیں جنہیں اللہ تعالیٰ کی معرفت حاصل ہے وہ آخری زمانہ میں مہدی کے مددگار ہوں گے۔ (ابو غنم الکوفی فی کتاب الفتن)

39691

39678- عن علي قال: "ليخرجن رجل من ولدي عند اقتراب الساعة حين تموت قلوب المؤمنين كما تموت الأبدان لما لحقهم من الضر والشدة والجوع والقتل وتواتر الفتن والملاحم العظام وإماتة السنن وإحياء البدع وترك الأمر بالمعروف والنهي عن المنكر، فيحي الله بالمهدي محمد بن عبد الله السنن التي قد أميتت، ويسر بعدله وبركته قلوب المؤمنين وتتألف إليه عصب من العجم وقبائل من العرب، فيبقى على ذلك سنين، ليست بالكثيرة دون العشرة ثم يموت." ابن المنادي في الملاحم".
٣٩٦٧٨۔۔۔ حضرت علی (رض) سے روایت ہے فرمایا : قیامت کے قریب میری اولاد سے ضرور ایک شخص نکلے گا جب ایمان والوں کے دل ایسے مردہ ہوجائیں گے جیسے مشقت سختی بھوک قتل پے درپے فتنوں اور بڑی جنگوں کی وجہ سے بدن مرجائے ہیں سنتوں کو ختم کرنا بدعات کو فروغ دینا امر بالمعروف اور نہی عن المنکر ترک کرنا (جیسے امور پیش آئیں گے) پس اللہ تعالیٰ مہدی محمد بن عبداللہ کی وجہ سے مٹائی گئی سنتوں کو زندہ کرے گا اس کی عدالت و برکت سے مومنوں کے دل کھل اٹھیں گے اور عجم کی جماعتیں اور عرب کے قبائل اس کے پاس جمع ہوجائیں وہ اسی حال پر کئی سال رہے گا جو زیادہ نہیں دس سے کم ہے پھر وہ فوت ہوجائے گا۔ (ابن المنادی فی المدحم)

39692

39679- عن سعد الإسكاف عن الأصبغ بن نباتة قال: خطب علي بن أبي طالب فحمد الله وأثنى عليه ثم قال: أيها الناس! إن قريشا أئمة العرب، أبرارها لأبرارها وفجارها لفجارها، ألا! ولابد من رحى تطحن على ضلالة وتدور، فإذا قامت على قلبها طحنت بحدتها، ألا! إن لطحنيها روقا وروقها حدتها وفلها على الله، ألا! وإني وأبرار عترتي وأهل بيتي أعلم الناس صغارا وأحلم الناس كبارا معنا راية الحق، من تقدمها مرق، ومن تخلف عنها محق، ومن لزمها لحق، إنا أهل الرحمة، وبنا فتحت أبواب الحكمة، وبحكم الله حكمنا، وبعلم الله علمنا، ومن صادق سمعنا، فإن تتبعونا تنجوا، وإن تتولوا يعذبكم الله بأيدينا، بنا فك الله ربق الذل من أعناقكم وبنا يختم لا بكم، وبنا يلحق التالي، وإلينا يفيء الغالي، فلولا تستعجلوا وتستأخروا القدر لأمر قد سبق في البشر لحدثتكم بشباب من الموالى وأبناء العرب ونبذ من الشيوخ كالملح، في الزاد وأقل الزاد الملح فينا معتبر، ولشيعتنا منتظر، إنا وشيعنا تمضى إلى الله بالبطن والحمى والسيف، إن عدونا يهلك بالداء والدبيلة وبما شاء الله من البلية والنقمة. وايم الله الأعز الأكرم! أن لو حدثتكم بكل ما أعلم لقالت طائفة: ما أكذب وأرجم! ولو انتقيت منكم مائة قلوبهم كالذهب ثم انتخبت من المائة عشرة ثم حدثتهم فينا أهل البيت حديثا لينا لا أقول فيه إلا حقا ولا أعتمد فيه إلا صدقا لخرجوا وهم يقولون: علي من أكذب الناس، ولو اخترت من غيركم عشرة فحدثتهم في عدونا وأهل البغي علينا أحاديث كثيرة لخرجوا وهم يقولون: علي من أصدق الناس، هلك حاطب الحطب، وحاصر صاحب القصب، وبقيت القلوب منها تقلب، فمنها مشغب، ومنها مجدب، ومنها مخصب، ومنها مسيب، يا بني! ليبر صغاركم كباركم وليرأف كباركم بصغاركم، ولا تكونوا كالغواة الجفاة الذين لم يتفقهوا في الدين، ولم يعطوا في الله محض اليقين، كبيض بيض في أداحي ويح لفراخ فراخ آل محمد من خليفة جبار عتريف مترف مستخف بخلفي وخلف الخلف! وبالله لقد علمت تأويل الرسالات، وإنجاز العدات، وتمام الكلمات، وليكونن من يخلفني في أهل بيتي رجل يأمر بالله، قوي يحكم بحكم الله، وذلك بعد زمان مكلح1 مفضح، يشتد فيه البلاء، وينقطع فيه الرجاء، ويقبل فيه الرشاء. فعند ذلك يبعث الله رجلا من شاطيء دجلة لأمر حزبه، يحمله الحقد على سفك الدماء، قد كان في ستر وغطاء، فيقتل قوما وهو عليهم غضبان، شديد الحقد حران، في سنة بختنصر، يسومهم خسفا ويسقيهم كأسا، مصيره سوط عذاب وسيف دمار، ثم يكون بعده هنات2 وأمور مشتبهات، إلا من شط الفرات إلى النجفات بابا إلى القطقطانيات، في آيات وآفات متواليات، يحدثن شكا بعد يقين، يقوم بعد حين، يبني المدائن ويفتح الخزائن، ويجمع الأمم، ينفذها شخص البصر، وطمح النظر، وعنت الوجوه، وكشفت البال حتى يرى مقبلا مدبرا، فيا لهفي على ما أعلم! رجب شهر ذكر، رمضان تمام السنين، شوال يشال فيه أمر القوم، ذو القعدة يقتعدون فيه، ذو الحجة الفتح من أول العشر، ألا! إن العجب كل العجب بعد جمادى ورجب، جمع أشتات، وبعث أموات، وحديثات هونات هونات، بينهن موتات، رافعة ذيلها، داعية عولها معلنة قولها، بدجلة أو حولها، ألا! إن منا قائما عفيفة أحسابه، سادة أصحابه، ينادي عند اصطلام أعداء الله باسمه واسم أبيه في شهر رمضان ثلاثا بعد هرج وقتال، وضنك وخبال، وقيام من البلاء على وإني لأعلم إلى من تخرج الأرض ودائعها وتسلم إليه خزائنها، ولو شئت أن أضرب برجلي فأقول: أخرجي من هنا بيضا ودروعا، كيف أنتم يا ابن هنات، إذا كانت سيوفكم بأيمانكم مصلتات، ثم رملتم رملات، ليلة البيات! ليستخلفن الله خليفة يثبت على الهدى ولا يأخذ على حكمه الرشى، إذا دعا دعوات بعيدات المدى، دامغات للمنافقين، فارجات على المؤمنين، ألا! إن ذلك كائن على رغم الراغمين والحمد لله رب العالمين، وصلاته على سيدنا محمد خاتم النبيين، وآله وأصحابه أجمعين."ابن المنادى - وسعد والأصبغ متروكان".
٣٩٦٧٩۔۔۔ سعدالاسکاف، اصبغ بن نباتۃ سے روایت کرتے ہیں کہ حضرت علی (رض) نے (لوگوں سے) خطاب کیا حمدوثناء کے بعد فرمایا : لوگو ! قریش عرب کے امام ہیں نیکوں کے لیے اور برے بروں کے لیے ایک چکی کا ہونا ضروری نیک ہے جو گمراہی کو پیسے اور گھومے گی جونہی وہ درمیان میں رکے گی تو زور سے پیسے گی آگاہ رہنا اس کے پیسنے کی ایک علامت ہے اور وہ اس کی تیزی ہے اور اسے سست کرنا اللہ تعالیٰ کی قدرت میں ہے خبردار ! میں اور میری اولاد کے نیک لوگ اور میرے اہل بیت بچپن میں صاحب علم اور بڑھاپے میں عقلمند ہوتے ہیں ہمارے ساتھ حق کا جھنڈا ہے جو اس سے آگے بڑھا گمراہ ہوا جو اس سے پیچھے رہا ہلاک ہوا اور جس نے اسے تھامے رکھا مل گیا۔ ہم رحمت والے ہیں ہمارے وجہ سے حکمت کے دروازے کھلے اللہ کے حکم سے ہم نے فیصلے کیے اللہ کے علم سے ہم نے جانا اور سچے سے ہم سنا، اگر تم ہماری پیروی کروگے نجات پاؤ گے اور اگر منہ موڑو گے اللہ تعالیٰ تمہیں ہمارے ہاتھوں عذاب دے گا ہماری وجہ سے اللہ تعالیٰ نے تمہاری گردنوں سے ذلت و رسوائی کے پھندے توڑدئیے ہم پر اختتام ہوا نہ کہ تم پر دوسرے ہمارے ساتھ ملتے ہیں۔ اور غلو وشدت کرنے والا ہماری طرف رجوع کرتا ہے آگ تمہاری جلد بازی اور ایسے کام کے اندازے سے تاخیر نہ کرتے جو انسان میں پہلے ہوچکا تو میں تمہارے سامنے غلام جوانوں عرب کے بیٹوں اور کچھ بوڑھوں کی بات کرتا جو توشہ میں نمک کی طرح ہیں اور کم از کم توشہ نمک ہے ہم میں معتبر اور ہماری جماعت (شیعہ) میں اس کا انتظار ہے ہم اور ہماری جماعت پیٹ چراگاہ اور تلوار کے ساتھ اللہ تعالیٰ کی طرف چل رہے ہیں ہمارا دشمن بیماری اور ہلاکت سے مرے گا اور جو اللہ تعالیٰ بدلہ اور سزا چاہے گا اللہ غالب عزت والے کی قسم ! جو کچھ میں جانتا ہوں اگر تم سے کہہ دوں تو ایک جماعت کہہ دے گی : کس قدر جھوٹا اور اٹکل پچو ہے اور اگر میں تم میں سے سو آدمی چن لوں جن کے دل سونے جیسے ہوں پھر ان میں سے اس کا انتخاب کروں اور ان سے بیان کروں ہمارے اہل بیت کے بارے میں نرم بات کروں جس میں صرف حق کہوں اور صرف سچائی کا سہارا لوں تو وہ لوگ باہر نکل کر کہنے لگیں علی سب سے جھوٹا ہے۔ اور اگر تمہارے علاوہ دس آدمیوں کا انتخاب کروں اور ان سے اپنے دشمنوں اور ہمارے خلاف بغاوت کرنے والوں کی زیادہ باتیں کروں تو باہر نکل کر کہیں گے : علی سب سے سچا ہے، لکڑیاں چننے والا ہلاک ہوا اونر کل والے نے قلعہ بنایا اور دل پلٹنے لگے بعض سبز ہیں اور بعض خشک اور بعض پر بارش پڑتی ہے اے ساتھیو ! تمہارے چھوٹے تمہارے بڑوں سے نیکی کریں اور تمہارے بڑے تمہارے چھوٹوں پر رحم کریں۔ اور گمراہوں، سنگ دلوں کی طرح نہ ہونا جو نہ دین کی سمجھ رکھتے ہیں اور نہ انھیں اللہ تعالیٰ کا خالص یقین حاصل ہے جیسے شتر مرغ کے سفید انڈوں کے رکھنے کی جگہ آل محمد کے چوزوں کے لیے ظاۤلم جابر حد سے تجاوز کرنے والے خلیفہ کی طرف سے خرابی ہے جو میری اور میری اولاد کی اولاد کی توہین کرے گا۔
اللہ کی قسم ! مجھے رسالتوں کی تفیر شمار کا پورا ہونا اور کلمات کے مکمل ہونے کا علم ہے میری اہل میں ضرور ایک شخص میرا خلیفہ ہوگا جو اللہ تعالیٰ کا حکم دے گا مضبوط ہوگا اور اللہ کے فیصلہ کے مطابق فیصلہ کرے گا : یہ سخت اور رسوا کرنے والے زمانہ کے بعد ہوگا جس میں مصیبت بڑھ جائے گی امید ختم ہوجائے گی رشوت قبول کی جائے گی اس وقت اللہ تعالیٰ دجلہ کے کنارے سے ایک شخص کسیا ہم کام کے لیے بھیجے گا اسے کینہ وحسد خون بہانے پر مجبور کرے گا جبکہ وہ پردے میں اوجھل تھا ایک قوم سے ناراض ہو کر انھیں قتل کرے گا وہ بڑا کینہ اور اڑیل ہوگا جیسے بخت نصر کا سال لوگوں کو دھنسا کر تکلیف دے گا اور انھیں (موت کا) جام پلائے گا اس کی گردش عذاب کا کوڑا اور بھیجہ نکالنے والی تلوار ہوگی۔
پھر اس کے بعد فساد اور مشتبہ امور ہوں گے وہاں جو خرات سے دور ہو کر اونچے سیلوں تک جاپہنچا جو قطقطانیات کا دروازہ ہیں کئی نشانیوں اور پے درپے آفات ہیں جو یقین کے بعد شک پیدا کریں گی تھوڑی دیر بعد وہ اٹھے گا شہروں کو بنائے گا اور خزانوں کو کھولے گا لوگوں کو جمع کرے گا ایک نگاہ سے انھیں دیکھے گا اور نظر اٹھائے گا چہرے جھک جائیں گے اور حال ظاہر ہوجائے گا یہاں تک کہ آنے جانے والے کو دیکھ لے گا افسوس جو کچھ معلوم ہے رجب ذکر کا مہینہ ہے رمضان سالوں کو پورا کرنے والا ہے شوال میں قوم کے کام اٹھائے جاتے ہیں ذوالقعدہ میں لوگ بیٹھتے ہیں ذوالحجہ پہلے عشرے کا افتخار ہے خبردار ! جمادی اور رجب کے بعد تعجب ہی تعجب ہے کئی چیزوں کا جمع کرنا اور مردوں کا اٹھانا اور فتنہ و فساد کی باتوں کا پیش آنا ان کے درمیان کئی جنگیں ہوں گی جو اپنا دامن اٹانے والی اپنی زیادتی کو بلانے والی اپنی بات کا اعلان کرنے والی دجلہ اور اس کے آس پاس خبردار ! ہم میں سے ایک شخص کھڑا ہوگا اس کا حسب پاک ہوگا اس کے ساتھ سردار ہوں گے اسے رمضان کے مہینہ میں بہت زیادہ قتل و قتال تنگی و نقصان کے بعد جب اللہ کے دشمنوں سے مڈبھیڑ ہوگی اسے اس کے اور اس کے باپ کے نام سے پکارا جائے گا پرگرچہ مجھے معلوم ہے کہ زمین اپنی امانتیں کس کے سامنے نکالے اور کس کے حوالے اپنے خزانے کرے گی، اگر میں چاہوں تو اپنا پاؤں مار کر کہوں بیہاں سے چاندی اور زر ہیں نکال اس وقت مصیبت زدوبا تمہاری کیا حالت ہوگی ! جب تمہاری تلوار میں تمہاری ہاتھوں میں سفر نتی ہوں گی پھر تم آرام کی رات کندھے پھیلاؤ۔ (پریڈ کرو) گے اللہ تعالیٰ ضرور ایسا خلیفہ مقررکرے گا جو ثابت قدر رہے گا اپنے فیصلے پر رشوت نہیں لے گا اور لمبی لمبی دنگے گا جو منافقین کو ہلاک کردیں گی مومنین کے لیے کشادگی لائیں گی خبردار ! ایسا ہونا ہے اگرچہ نہ چاہنے والے نہ چاہیں تمام تعریفیں اللہ کے لیے جو تمام جہانوں کو پالنے والا ہے درودوسلام ہو محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر جو خاتم النبیین ہیں آپ کی آل اور آپ کے تمام صحاب پر۔ (ابن المنقدی وسعدوالصغ متروکان) اس پوری روایت میں ایسی باتیں ہیں جو فصیح کلام میں بدنما ہیں اس لحاظ سے بھی یہ سند اور روایت حضرت علی (رض) سے منقول نہیں ہوسکتی۔ (مترجم)

39693

39680- عن محمد ابن الحنفية أن علي بن أبي طالب قال يوما في مجلسه: والله لقد علمت لتقتلنني ولتخلفني ولتكفون إكفاء الإناء بما فيه، ما يمنع أشقاكم أن يخضب هذه - يعني لحيته – بدم من فود هذه - يعني هامته، فوالله إن ذلك لفي عهد رسول الله صلى الله عليه وسلم إلي، وليدالن عليكم هؤلاء القوم باجتماعهم على أهل باطلهم وتفرقكم على أهل حقكم حتى يملكوا الزمان الطويل فيستحلوا الدم الحرام، والفرج الحرام، والخمر الحرام، والمال الحرام، فلا يبقى بيت من بيوت المسلمين إلا دخلت عليهم مظلمتهم، فيا ويح بني أمية من ابن أمتهم! يقتل زنديقهم، ويسير خليفتهم في الأسواق، فإذا كان كذلك ضرب الله بعضهم ببعض، والذي فلق الحبة وبرأ النسمة لا يزال ملك بني أمية ثابتا لهم حتى يملك زنديقهم، فإذا قتلوه وملك ابن أمتهم خمسة أشهر ألقى الله بأسهم بينهم، فيخربون بيوتهم بأيديهم وأيدي المؤمنين، وتعطل الثغور، وتهراق الدماء، وتقع الشحناء في العالم والهرج سبعة أشهر، فإذا قتل زنديقهم فالويل ثم الويل للناس في ذلك الزمان! يسلط بعض بني هاشم على بعض حتى من الغيرة تغير خمسة نفر على الملك كما يتغاير الفتيان على المرأة الحسناء، فمنهم الهارب والمشؤم، ومنهم السناط 1الخليع يبايعه جل أهل الشام، ثم يسير إليه حماز الجزيرة من مدينة الأوثان، فيقاتله الخليع ويغلب على الخزائن، فيقاتله من دمشق إلى حران، ويعمل عمل الجبابرة الأولى فيغضب الله من السماء لكل عمله، فيبعث عليه فتى من قبل المشرق يدعو إلى أهل بيت النبي صلى الله عليه وسلم، هم أصحاب الرايات السود المستضعفون، فيعزهم الله وينزل عليهم النصر، فلا يقاتلهم أحد إلا هزموه، ويسير الجيش القحطاني حتى يستخرجوا الخليفة وهو كاره خائف، فيسير معه تسعة آلاف من الملائكة، معه راية النصر، وفتى اليمن في نحر حماز الجزيرة على شاطيء نهر، فيلتقي هو وسفاح بني هاشم فيهزمون الحماز ويهزمون جيشه ويغرقونهم في النهر، فيسير الحماز حتى يبلغ حران فيتبعونه فينهزم منهم، فيأخذ على المدائن التي في الشام على شاطيء البحر حتى ينتهي البحرين، ويسير السفاح وفتى اليمن حتى ينزلوا دمشق فيفتحونها أسرع من التماع البرق ويهدمون سورها، ثم يبنى ويعمر ويساعدهم عليها رجل من بني هاشم اسمه اسم نبي، فيفتحونها من الباب الشرقي قبل أن يمضي من اليوم الثاني أربع ساعات، فيدخلها سبعون ألف سيف مسلول بأيدي أصحاب الرايات السود، شعارهم "أمت أمت" أكثر قتلاها فيما يلي المشرق، والفتى في طلب الحماز فيدركانه فيقتلانه من وراء البحرين من المعرتين واليمن، ويكمل الله للخليفة سلطانه، ثم يثور سميان أحدهما بالشام والآخر بمكة، فيهلك صاحب المسجد الحرام ويقبل حتى يلقى جموعه جموع صاحب الشام فيهزمونه."ابن المنادي".
٣٩٦٨٠۔۔۔ محمد بن حنفیۃ حضرت علی (رض) سے روایت کرتے ہیں آپ نے ایک دن اپنی مجلس میں فرمایا : اللہ کی قسم مجھے (اندازے سے) یہ معلوم ہے کہ تم لوگ ضرور مجھے قتل کرکے میرے خلیفہ بنو گے اور تم ضرور ایسے اور اوندھے ہوگے جیسے تمہارا بدبخت میری داڑھی کو اس گھوڑی کے خون سے رنگین کرنے سے تیس کے گا اللہ کی قسم ! یہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی مجھے وصیت ہے یہ قوم اہل باطل سے مل کر اور اہل حق سے جدا ہو کر تم پر ٹوٹ پڑے گی یہاں تک کہ کافی عرصہ حکومت کریں گے اور حرام خون حرام شرمگاہ اور حرام شراب کو حلال کرلیں گے مسلمانوں کا کوئی گھر ان کے طلم سے نہیں بچے گا بنی امیہ کے لیے ان کی لونڈی کے بیٹے کی وجہ سے افسوس ہے ان کے زندیقوں کو قتل کرے گا ان کا خفلیہ بازاروں میں چلے گا جب ایسی حالت ہوگی اللہ تعالیٰ انھیں آپس میں ٹکرائے گا اس ذات کی قسم ! جس نے دانے کو پھاڑا اور جان پیا کی بنی امیہ کی حکومت قائم رہے گی یہاں تک ایک زندیق ان کا حاکم بن جائے گا پھر جب اسے قتل کردیں گے تو اپنی لونڈے کے بیٹے کے محکوم بن جائیں اللہ تعالیٰ ان میں پھوٹ ڈال دے گا تو وہ اپنے ہاتھوں اور ایمان والوں کے ہاتھوں اپنے گھرویران کریں گے سرحدیں بےکار ہوجائیں گی خون بہائے جائیں گے اور سات ماہ تک دنیا میں دشمنی اور قتل عام پھیل جائے گا جب ان کا زندیق قتل ہوجائے گا تو اس زمانہ میں لوگوں کے لیے ہر طرح کی خرابی ہے بنی ہاشم ایک دوسرے پر مسلط ہوجائیں گے اور غیرت کا یہ عالم ہوگا کہ پانچ آدمی حکومت پہ ایسی غیرت کھائیں گے جیسے نوجوان خوبصورت عورت پر غیر کھاتے ہیں تو ان میں سے کوئی بدبخت بھاگ جائے گا اور کوئی بےغیرت کو سج (جس کی داڑھی نہ اگتی ہو) سے لوگوں کی زیادہ تعداد بیعت کرلے گی پھر بتوں کے شہر جزیرہ سے ایک ظالم اس کی طرف جائے گا بےغیرت اس سے جنگ کر کے خزانوں پر قبضہ کرلے گا اور دمشق سے حران تک اس سے جنگ کرے گا اور سابقہ ظالموں کے سے کام کرے گا تو اللہ تعالیٰ اس کے تمام کاموں پر آسمان سے ناراض ہوگا تو اس پر مشرق کی جانب سے ایک نوجوان بھیجے گا جو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے گھرانے والوں کی طرف بلائے گا وہ سیاہ جھنڈون والے کمزور لوگ ہوں گے اللہ تعالیٰ انھیں غلبہ دے گا ان پر اپنی مدد بھیجے گا پھر جو ان سے جنگ کرے گا شکست کھائے گا قحطانی لشکر چلے گا یہاں تک کہ وہ خلیفہ کو نکال لیں گے وہ خوف زدہ اور ناپسند کررہا ہوگا اس کے ساتھ نوہزار فرشتے چلیں گے اس کے ساتھ مددونصرت کا جھنڈا ہوگا اور یمن کا نوجوان نہر کے کنارے جزیدہ کے ظالم کے سینہ میں ہوگا پھر اس کی اور بنی ہاشم کے سفاح کی ملاقات (مدبھیڑ) ہوگی وہ حماز (ظالم) کو اور اس کے لشکر کو شکست دیں گے اور انھیں نہر میں ڈبودیں گے۔ پھر حماز چلتے چلتے حران تک پہنچ جائے گا یہ لوگ اس کا پیچھا کرکے اسے شکست دیں گے پھر وہ شام میں سمندری کنارے پر واقع شہروں کو اپنے قبضہ میں کرے گا اور بحرین تک جاپہنچے گا سفاح اور یمن کا جوان چلتے چلتے دمشق تک پہنچ جائیں گے اور
اسے کوندنے والی بجلی سے بدھی جلدی فتح کرکے اس کی فصیل گرادیں گے اسے بیاد سے پھر تعمیر کیا جائے گا جو شخص بنی ہاشم کا اس میں ان کی مدد کرے گا اس نام نبی کے نام پر ہوگا تو اسے مشرقی دروازے سے دوسرے دن کی چار گھڑیاں گزرنے سے پہلے فتح کرلیں گے تو اس میں ستر ہزار سونتی ہوئی تلواریں داخل ہوں گی جو سیاہ جھنڈوں والوں کے ہاتھوں میں ہوں گی ان کا شعار (کوڈورڈ) امت امت ہوگا اس کے اکثر مقتول مشرقی علاقے والے ہوں گے۔ (سفاح ) اور نوجوان حماز کی تلاش میں نکلیں گے اور اسے بحرین کے پیچھے بنجر علاقہ اور یمن سے پکڑ کر قتل کردیں گے اللہ تعالیٰ خلیفہ کے اس کی طاقت کو مکمل کردے گا پھر دوہم نام جو شخ ماریں گے ایک شام میں دوسرا مکہ میں مسجد حرام والا تو ہلاک ہوگا۔ (وہ اس طرح کہ ) اس کا رخ ادھر ہوگا تو اس کا لشکر شامی فوج سے ملے گا تو وہ اسے شکست دیں گے۔ (ابن المنادی)

39694

39681- عن علي قال: ستكون فتنة يحصل الناس منها كما يحصل الذهب في المعدن، فلا تسبوا أهل الشام وسبوا ظلمتهم، فإن فيهم الأبدال، وسيرسل الله سيبا من السماء فيفرقهم حتى لو قاتلهم الثعالب غلبتهم، ثم يبعث الله عند ذلك رجلا من عترة الرسول في اثنى عشر ألفا إن قلوا، وخمسة عشر ألفا إن كثروا، أمارتهم أي علامتهم: "أمت أمت" على ثلاث رايات تقاتلهم أهل سبع رايات، ليس من صاحب راية إلا وهو يطمع بالملك، فيقتلون ويهزمون، ثم يظهر الهاشمي فيرد الله إلى الناس ألفتهم ونعمتهم، فيكون حتى يخرج الدجال."نعيم بن حماد، ك".
٣٩٦٨١۔۔۔ حضرت علی (رض) سے روایت ہے فرمایا : عنقریب ایسا فتنہ ہوگا جو لوگوں کو ایسے سمیٹے گا جسے معدن (کان) میں سونا سمٹتا ہے لہٰذا اہل شام کو برا بھلا نہ کہو بلکہ ان کے ظالم لوگوں نے جو کچھ کہا ہے کہو کہ ان میں ابدال ہیں اللہ تعالیٰ عنقریب آسمان سے ایک بارش بھیجے گا جس سے وہ ڈر جائیں گے یہاں تک کہ اگر ان سے لومڑیاں بھی لڑیں تو ان پر غالب آجائیں گئی پھر اس وقت اللہ تعالیٰ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی اولاد سے ایک شخص بھیجے گا جس کے ساتھ کم از کم بارہ ہزار یا زیادہ پندرہ ہزار ہوں گے۔ ان کی علامت وشغار وامت امت ہوگا ان کا لشکر تین جھنڈوں پر مشتمل ہوگا ان سے سات جھنڈوں والے جنگ کریں گے ہر جھنڈے والا بادشاہت کی طمع کرے گا پھر انھیں قتل کیا جائے گا اور وہ لوگ شکست کھائیں گے پھر ہاشمی ظاہر ہوگا اور اللہ تعالیٰ لوگوں کی طرف ان کی الفت و عظمت لوٹادے گا پھر وہ دجال کے نکلنے تک رہے گا۔ (نعیم بن حماد حاکم)

39695

39682- عن علي أنه قال للنبي صلى الله عليه وسلم: أمنا آل محمد المهدي أم من غيرنا يا رسول الله؟ قال: "بل منا، يختم الله به كما فتح بنا ربنا، يستنقذون من الفتنة كما أنقذوا من الشرك، وبنا يؤلف الله بين قلوبهم بعد عداوة الشرك، وبنا يصبحون بعد عداوة الفتنة إخوانا كما أصبحوا بعد عداوة الشرك إخوانا في دينهم، قال علي: أمؤمنون أم كافرون؟ قال: "مفتون وكافر." نعيم بن حماد، طس، وأبو نعيم في كتاب المهدي، خط في التلخيص".
٣٩٦٨٢۔۔۔ حضرت علی (رض) سے روایت ہے کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے عرض کیا : یارسول اللہ ! کیا مہدی ہم آل محمد سے ہوگا یا ہمارے علاوہ کسی سے ہوگا ؟ آپ نے فرمایا : بلکہ ہم میں سے ہوگا اللہ تعالیٰ اس کے ذریعہ اختتام فرمائے گا جیسا ہمارے ذریعہ آغاز فرمایا ہے لوگ فتنہ سے ایسے بچائے جائیں گے جیسے وہ شرک سے بچائے گئے۔ ہمارے ذریعہ شرک کی عداوت کے بعد اللہ آپس میں ان کے دل جوڑے گا جیسے وہ شرک کی عداوت کے بعد اپنے دین میں بھائی بن گئے حضرت علی (رض) نے فرمایا وہ مومن ہوں گے یا کافر؟ تو آپ نے فرمایا: فتنہ میں مبتلا اور کافر۔ (نعیم بن حماد طبرانی فی الاوسط و ابونعیم فی کتاب المندی خطیب فی التلخیص)

39696

39683- "مسند الصديق" عن سعيد بن المسيب قال: قال أبو بكر: هل بالعراق أرض يقال لها خراسان؟ قالوا: نعم قال فإن الدجال يخرج منها."ش".
٣٩٦٨٣۔۔۔ (مسند الصدیق) سعید بن المسیب (رح) سے روایت ہے کہ حضرت ابوبکر (رض) نے فرمایا : کیا عراق میں خراسان نامی کوئی زمین ہے ؟ لوگوں نے عرض کیا : جی ہاں فرمایا : دجال وہیں سے نکلے گا۔ (رواہ ابن ابی شیبہ)

39697

39684- عن أبي بكر الصديق قال: يخرج الدجال من مرو من يهوديتها."نعيم بن حماد في الفتن".
٣٩٦٨٤۔۔۔ حضرت ابوبکر الصدیق (رض) سے روایت ہے کہ فرمایا : دجال علاقہ مروکے یہودیوں میں سے نکلے گا۔ (نعیم بن حماد فی الفتن)

39698

39685- عن عكرمة عن أبي بكر الصديق قال: يخرج الدجال من قبل المشرق من أرض يقال لها خراسان."نعيم".
٣٩٦٨٥۔۔۔ عکرمہ حضرت ابوبکر الصدق (رض) سے روایت کرتے ہیں فرمایا : دجال مشرق کی جانب خراسان نامی زمین سے نکلے گا۔ (رواہ ابونعیم)

39699

39686- "من مسند حذيفة بن اليمان" قلت: يا رسول الله الدجال قبل أو عيسى ابن مريم؟ قال: "الدجال ثم عيسى ابن مريم، ثم لو أن رجلا أنتج فرسا لم يركب مهرها حتى تقوم الساعة." نعيم".
٣٩٦٨٦۔۔۔ (ازمسند احذیفہ بن الیمان) میں نے عرض کیا : یا رسول اللہ ! دجال پہلے ہے یا عیسیٰ ابن مریم (علیہ السلام) ؟ آپ نے فرمایا : پہلے دجال پھر عیسیٰ ابن مریم (علیہما السلام) پھر اگر کسی نے اپنی گھوڑی جنوائی تو وہ اس کے بچھڑے پر سوار نہیں ہوسکے گا یہاں تک کہ قیامت قائم ہوجائے گی۔ (رواہ ابونعیم)

39700

39687- "أيضا" قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: "يخرج الدجال عدو الله ومعه جنود من اليهود وأصناف الناس، معه جنة ونار ورجال يقتلهم ثم يحييهم، معه جبل من ثريد ونهر من ماء وإني سأنعت لكم نعته! إنه يخرج ممسوح العين، في جبهته مكتوب "كافر" يقرؤه كل من كان يحسن الكتاب ومن لا يحسن، فجنته نار وناره جنة، وهو المسيح الكذاب، ويتبعه من نساء اليهود ثلاثة عشر ألف امرأة، فرحم الله رجلا منع سفيهته أن تتبعه والقوة عليه يومئذ بالقرآن، فإن شأنه بلاء شديد، يبعث الله الشياطين من مشارق الأرض ومغاربها فيقولون له: استعن بنا على ما شئت، فيقول لهم: انطلقوا فأخبروا الناس أني ربهم وإني قد جئتهم بجنتي وناري، فينطلق الشياطين فيدخل على الرجل أكثر من مائة شيطان فيتمثلون له بصورة والده وولده وأخوته ومواليه ورفيقه فيقولون يا فلان! أتعرفنا؟ فيقال لهم الرجل نعم هذا أبي، وهذه أمي وهذه أختي وهذا أخي، فيقول الرجل: ما نبؤكم؟ فيقولون: بل أنت فأخبرنا ما نبؤك، فيقول الرجل: إنا قد أخبرتا أن عدو الله الدجال قد خرج، فيقول له الشياطين: مهلا! لا تقل هذا، فإنه ربكم يريد القضاء فيكم، هذه جنته قد جاء بها وناره، ومعه الأنهار والطعام فلا طعام إلا ما كان قبله إلا ما شاء الله؛ فيقول الرجل: كذبتم، ما أنتم إلا شياطين وهو الكذب! وقد بلغنا أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قد حدث حديثكم وحذرنا وأنبأنا به فلا مرحبا بكم، أنتم الشياطين وهو عدو الله، وليسوقن الله عيسى ابن مريم حتى يقتله؛ فيخسؤا فينقلبوا خاسئين. ثم قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: إنما أحدثكم هذا - لتعقلوه وتفقهوه وتفهموه وتعوه واعملوا عليه وحدثوا به من خلفكم، فليحدث الآخر الآخر فإن فتنته أشد الفتن." نعيم، وفيه سويد بن عبد العزيز متروك".
٣٩٦٨٧۔۔۔ (ایضا) رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : دجال اللہ کا دشمن نکلے گا اور اس کے ساتھ یہودیوں اور مختلف لوگوں پر مشتمل لشکر ہوگا اس کے ساتھ جنت و دوزخ بھی ہوگا کچھ لوگوں کو مارے گا اور زندہ کرے گا اس کے ساتھ ثرید کا پہاڑ اور پانی کی نہر ہوگی اور میں تم سے اس کی علامت بیان کردیتا ہوں وہ نکلے تو اس کی آنکھ سپاٹ ہوگی اس کی پیشانی پر ” کافر “ لکھا ہوگا جسے ہر پڑھا اور ان پڑھ پڑھ لے گا اس کی جنت جہنم ہے اور جہنم جنت ہے وہی رحمت سے دور (دجال ہے) کذاب ہے تیرہ ہزار یہودی عورتیں اس کی پیروی کریں گی اللہ تعالیٰ اس پر رحم کرے جو اس روز اپنے بیوقوف کو اس کی پیروی سے منع کرے گا اس پر غلبہ قرآن کی وجہ سے ہوگا کیونکہ اس کی حالت سخت آزمائش والی ہوگی اللہ تعالیٰ مشرق ومغرب سے شیاطین کو بھیجے گا جو اس سے کہیں گے : جو چاہو اس میں ہماری مددحاصل کرو تو وہ ان سے کہے گا : جاؤ اور لوگوں کو بتاؤ کہ میں ان کا رب ہو اور میں ان کے پاس اپنی جنت اور جہنم لایا ہوں چنانچہ شیاطین چل پڑیں گے ایک آدمی کے پاس سو سے زائد شیاطین آئیں گے اور اس کے سامنے اس کے باپ بیٹے بھائیوں غلاموں اور دوست کی صورت میں آکر کہیں گے : اے فلاں ! کیا تو ہمیں جانتا ہے تو وہ شخص ان سے کہے گا : ہاں یہ میرا باپ ہے یہ میری ماں ہے یہ میری بہن اور یہ میرا بھائی ہے پھر وہ ان سے کہے گا تمہاری کیا خبر ہے ؟ تو وہ کہیں گے : بلکہ تو ہی اپنی خبر بتاتو وہ کہے گا : ہمیں تو یہ اطلاع ملی ہے کہ اللہ کا دشمن دجال نکل نکل آیا ہے تو شیاطین اس سے کہیں گے : ٹھہراؤ ! ایسا نہ کہو کیونکہ وہ تمہارا رب ہے جو تم میں فیصلہ کرنا چاہتا ہے یہ اس کی جنت ہے جیسے وہ لے کر آیا ہے اور یہ اس کا جہنم ہے اور اس کے ساتھ نہریں اور کھانا ہے تو کھانا صرف وہی ہوگا جو پہلے سے ہوگا جو اللہ تعالیٰ چاہے گا۔
پھر وہ شخص کہے گا : تم جھوٹ کہتے ہو تم شیاطین ہی ہو اور وہ بڑا جھوٹا ہے جبکہ ہمیں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پہنچا دیا اور تمہاری بات بتادی ہمیں ڈرایا اور آگاہ کیا تمہارا آنا مبارک ہو تم شیاطین ہو اور وہ اللہ کا دشمن ہے اللہ تعالیٰ عیسیٰ (علیہ السلام) کو ضرور لائیں گے جو اسے قتل کریں گے چنانچہ وہ ذلیل ورسوا ہو کر لوٹ جائیں گے اس کے بعد رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : میں نے تمہارے سامنے یہ اس لیے بیان کیا ہے تاکہ تم اسے سمجھو اس کی سوجھ بوجھ رکھو اسے یاد کرکے اس پر عمل کرو اور پچھلے لوگوں کو بتاؤ تم میں سے ہر دوسرا دوسرے سے بیان کردے کیونکہ اس کا فتنہ سب سے سخت ہے۔ (نعیم وفیہ سوید بن عبدالعزیز متروک)

39701

39688- عن حذيفة قال: إن أصحاب النبي صلى الله عليه وسلم كانوا يسألون عن الخير وكنت أسأل عن الشر مخافة أن أدركه، وإني بينما أنا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم ذات يوم قلت: يا رسول الله! أرأيت هذا الخير الذي أعطانا الله هل بعده من شر كما كان قبله شر؟ قال: "نعم، قلت: فما العصمة منه؟ قال: السيف، قلت: وهل للسيف من بقية؟ قال: هدنة على دخن، قلت: يا رسول الله! ما بعد الهدنة قال: دعاة للضلالة، فإن لقيت لله يومئذ خليفة في الأرض فالزمه وإن أخذ مالك وضرب ظهرك وإلا - وفي لفظ: فإن لم يكن خليفة - فاهربن في الأرض حد هربك حتى يدركك الموت وأنت عاض أصل شجرة، قلت: يا رسول الله! فما بعد دعاة الضلالة؟ قال: خروج الدجال، قلت: يا رسول الله! ما يجيء الدجال؟ قال: يجيء بنار ونهر، فمن وقع في ناره وجب أجره وحط وزره، قلت: يا رسول الله! فما بعد الدجال؟ قال: عيسى ابن مريم؟ قلت: فما بعد عيسى ابن مريم؟ قال: لو أن رجلا أنتج فرسا لم يركب ظهرها حتى تقوم الساعة." ش، كر".
٣٩٦٨٨۔۔۔ حضرت حذیفہ (رض) سے روایت ہے فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے صحابہ آپ سے بھلائی کے متعلق پوچھتے جبکہ میں برائی کا سوال کرکے اس سے بچنے کی کوشش کرتا ایک دفعہ میں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ تھا میں نے عرض کیا : یارسول اللہ ! یہ بھلائی جو اللہ تعالیٰ نے ہمیں عطا کی ہے کیا اس کے بعد بھی کوئی برائی ہوگی جیسا اس سے پہلے ایک شر تھا ؟ فرمایا : ہاں میں نے عرض کیا : اس سے بچنے کا طریقہ : فرمایا : تلوار نے عرض کیا : کیا تلوار کو باقی رکھنے کی کوئی چیز ہے ؟ فرمایا : بدعہدی پر صلح نہیں، میں نے عرض کیا : یارسول اللہ ! صلح کے بعد کیا ہوگا ؟ فرمایا : گمراہی کی طرف بلانے والے اس دن اگر تمہیں اللہ والا زمین میں کوئی خلیفہ ملے تو اس کے ساتھ چمٹ جانا اگرچہ وہ تمہارا مال لے لے تمہیں کوڑے مارے ورنہ اور ایک روایت میں ہے اگر خلیفہ نہ ہو تو زمین پر پورے زور سے بھاگ جانا یہاں تک کہ تمہیں اس حال میں موت آئے کہ تم کسی درخت کی جڑ چبا رہے ہو میں نے عرض کیا : یا رسول اللہ ! گمراہی کی دعوت دینے والوں کے بعد کیا ہوگا ؟ فرمایا : دجال کا نکلنا میں نے عرض کیا یارسول اللہ ! دجال کیا لائے گا ؟ فرمایا : جہنم اور نہر لائے گا جو اس کی آگ میں گرا اس کا اجر ثابت ہوگا اور گناہ جھڑ گیا میں نے عرض کیا : یارسول اللہ ! دجال کے بعد کیا ہوگا ؟ آپ نے فرمایا : عیسیٰ بن مریم (علیہما السلام) میں نے عرض کیا : یارسول اللہ ! عیسیٰ ابن مریم (علیہما السلام) کے بعد کیا ہوگا ؟ آپ نے فرمایا : اگر کسی نے گھوڑی جنوائی تو اس کی پیٹھ پر سوار نہیں ہوسکے گا یہاں تک قیامت قائم ہوجائے گی۔ (ابن ابی شیبۃ ابن عساکر)

39702

39689- عن حذيفة قال: "لو خرج الدجال لآمن به قوم في قبورهم." ش"؟
٣٩٦٨٩۔۔۔ حضرت حذیفہ (رض) سے روایت ہے فرمایا : اگر دجال نکل آیا تو ایک قوم اپنی قبروں میں بھی اس پر ایمان لے آئے گی۔ (رواہ ابن ابی شیبہ)
یعنی وہ لوگ ایسے بےایمان تھے کہ اگر زندہ ہوتے تو فوراًاس پر ایمان لے آتے تو گویا وہ اس پر ایمان رکھتے ہیں۔

39703

39690- عن محجن قال: إن رسول الله صلى الله عليه وسلم أخذ بيدي فصعد على أحد فأشرف على المدينة فقال: "ويل أمها مدينة يدعها أهلها وهي خير ما كانت يأتيها الدجال فيجد على كل باب من أبوابها ملكا مصلتا بجناحيه فلا يدخلها." ش".
٣٩٦٩٠۔۔۔ محجن سے روایت ہے فرمایا : رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے میرا ہاتھ تھاما اور احد۔ (پہاڑ) پر چڑھ کر مدینہ کی طرف جھانکا پھر فرمایا : اس کی ماں کا ناس ہو مدینہ کو لوگ چھوڑ دیں گے جب کہ وہ ان کے لیے بہترین (جگہ) ہے دجال جب وہاں آئے گا تو اس کے ہر دروازے پر فرشتے کو اپنے پر پھیلائے پائے گا اور اس میں داخل نہیں ہوسکے گا۔ (رواہ ابن ابی شیبہ)

39704

39691- عن أبي سعيد الخدري قال: "مع الدجال امرأة يقال لها لئيبة لا يؤم قرية إلا سبقته إليها فتقول: هذا الرجل داخل عليكم فاحذروه." نعيم بن حماد في الفتن".
٣٩٦٩١۔۔۔ حضرت ابوسعید الخدری (رض) سے روایت ہے فرمایا : دجال کے ساتھ ایک لئیبد نامی عورت ہوگی جس بستی میں وہ جانا چاہے گا تو وہ اس سے پہلے پہنچ کر لوگوں سے کہے گی یہ شخص تمہارے پاس آنے والا ہے اس سے بچ کر رہنا۔ (نعیم بن حماد فی الفتن)

39705

39692- عن عبد الله بن بسر المازني أنه قال: يا ابن أخي! لعلك تدرك فتح القسطنطينية فإياك إن أدركت فتحها أن تترك غنيمتك منها، فإن بين فتحها وبين خروج الدجال سبع سنين."نعيم ابن حماد في الفتن".
٣٩٦٩٢۔۔۔ عبداللہ بن بسر مازنی سے روایت ہے کہ انھوں نے فرمایا : بھتیجے ! شاید تو قسطنطنیہ کی فتح کا زمانہ پالے تو خبردار ! اگر تو اس کی فتح میں موجود ہوا تو اس کی غنیمت نہ چھوڑنا کیونکہ اس کی فتح اور دجال کے درمیان سات سالوں کا فاصلہ ہوگا۔ (نعیم ابن حماد فی الفتن)

39706

39693- عن عبد الله بن بسر المازني قال: "إذا أتاكم خبر الدجال وأنتم فيها فلا تدعوا غنائمكم فيها، فإن الدجال لم يخرج." نعيم".
٣٩٦٩٣۔۔۔ عبداللہ بن بسر مازنی سے روایت ہے فرمایا : جب تمہارے پاس دجال کی اطلاع آئے اور تم لوگ اس (قسطنطنیہ) میں ہو تو اس کی غنیمت نہ چھوڑنا کیونکہ دجال ابھی نہیں نکلا ہوگا۔ (روا ہ ابونعیم)

39707

39694- عن أبي هريرة قال: "يسلط الدجال على رجل من المسلمين فيقتله ثم يحييه ثم يقول: ألست بربكم؟ ألا ترون أني أحيي وأميت، والرجل ينادي: يا أهل الإسلام! بل هو عدو الله الكافر الخبيث، إنه والله لا يسلط على أحد بعدي." ش".
٣٩٦٩٤۔۔۔ حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے فرمایا : دجال ایک مسلمان پر مسلط ہوگا اسے قتل کرکے زندہ کرے اور کہے گا : کیا میں رب نہیں ؟ کیا تو لوگ نہیں دیکھتے ہیں کہ میں مارتا اور زندہ کرتا ہوں اور وہ شخص پکارکر کہے گا : مسلمانو ! نہیں بلکہ یہ اللہ کا دشمن کافر خبیث ہے اللہ کی قسم ! میرے بعد اسے کسی پر دسترس حاصل نہیں ہوگی۔ (رواہ ابن ابی شیبہ)

39708

39695- عن أبي هريرة قال: "لا تقوم الساعة حتى تفتح مدينة هرقل قيصر ويؤذن فيها المؤذنون ويقسم فيها المال بالأترسة، فيقبلون بأكثر أموال رآها الناس، فيأتيهم الصريخ: إن الدجال قد خالفكم في أهليكم! فيلقون ما في أيديهم ويقبلون يقاتلونه." ش".
٣٩٦٩٥۔۔۔ حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے فرمایا : جب تک ہرقل قیصر کا شہر فتح نہیں ہوجاتا اور اس میں داخل ہونے کی عام اجازت نہیں ہوجاتی اور ڈھالوں سے مال تقسیم نہیں ہوجاتا قیامت قائم نہیں ہوگی جتنا مال لوگوں نے دیکھ رکھا ہوگا اس سے زیادہ قبول کریں گے پھر ایک افواہ پھیلے گی دجال تمہارے گھروں میں نکل آیا ہے وہ سب کچھ پھینک کر اس سے لڑنے چل پڑیں گے۔ (رواہ ابن ابی شیبہ)

39709

39696- عن أبي الطفيل عن رجل من أصحاب النبي صلى الله عليه وسلم قال: "يخرج الدجال على حمار، رجس على رجس." ش".
٣٩٦٩٦۔۔۔ ابوالطفیل کسی صحابی رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے روایت ہے کہ آپ نے فرمایا : دجال گدھے پر (سوار) نکلے گا گندگی پر گندی۔ (رواہ ابن ابی شیبہ)

39710

39697- عن أبي ظبيان قال: ذكرنا الدجال فسألنا عليا متى خروجه؟ قال: لا يخفى على مؤمن، عينه اليمنى مطموسة، مكتوب بين عينيه "كافر" يتهجأها لنا علي، قلنا: ومتى يكون ذلك؟ قال: حين يفخر الجار على جاره، ويأكل الشديد الضعيف، وتقطع الأرحام، ويختلفون اختلاف أصابعي هؤلاء وشبكها ورفعها هكذا فقال له رجل من القوم: كيف تأمر عند ذلك يا أمير المؤمنين؟ قال: لا أبا لك إنك لن تدرك ذلك! فطابت أنفسنا."ش".
٣٩٦٩٧۔۔۔ ابوظبیان سے روایت ہے فرمایا : ہم نے دجال کا ذکر کیا حضرت علی (رض) سے پوچھا : اس کی آمد کب ہوگی ؟ فرمایا : کسی مومن سے مخفی نہیں ہوگی اس کی داہنی آنکھ سپاٹ اس کی پیشانی پر کافر لکھا حضرت علی نے ہمارے سامنے اس کے ہجے کہے ہم نے عرض کیا : ایسا کب ہوگا ؟ فرمایا : جب پڑوسی پر فخر کرنے لگے سخت کمزور کو کھانے لگے : ناتے رشتے ختم کئے جانے لگیں اور لوگ آپ میں میری ان انگلیوں کی طرح اختلاف کرنے لگیں آپ اپنی انگلیاں کھولیں اور بند کیں۔ تو ایک شخص آپ سے عرض کرنے لگا امیر المومنین ! اس وقت کے متعلق آپ کیا ارشاد فرماتے ہیں ؟ فرمایا : تیرا باپانہ رہے تو اس زمانہ کو ہرگز نہیں پائے گا تو ہمارے دل (اس بات سے) خوش ہوگئے۔ (ابن ابی شیبہ)

39711

39698- "مسند رجال لم يسموا من الصحابة " أنذرتكم المسيح، وهو ممسوح العين اليسرى، تسير معه جبال الخبز وأنهار الماء، علامته: يمكث في الأرض أربعين صباحا، يبلغ سلطانه كل منهل، لا يأتي أربعة مساجد: الكعبة: ومسجد الرسول، والمسجد الأقصى، والطور، ومهما كان من ذلك فاعلموا أن الله عز وجل ليس بأعور، يسلط على رجل فيقتله ثم يحييه، ولا يسلط على غيره." حم".
٣٩٦٩٨۔۔۔ ان حضرات صحابہ کی سند جن کا نام نہیں لیا گیا) میں نے تمہیں خبر سے محروم سے ڈرادیا اس کی بائیں آنکھ مسلی ہوئی ہوگی اس کے ساتھ روٹی کے پہاڑ اور پانی کی نہریں چلیں گی اس کی علامت یہ ہے کہ وہ زمین میں چالیس روز رہے گا اس کی دسترس سوائے چار مساجد کے ہر جگہ پہنچ جائے گی کعبہ مسجد نبوی بیت المقدس اور طور اور جب کبھی ایسا ہوا تو یاد رکھنا اللہ تعالیٰ اس عیب (کانے پن) سے پاک ہے وہ ایک شخص پر مسلط ہوگا اور اسے قتل کرکے پھر زندہ کرے گا اور کسی پر مسلط نہیں ہوگا۔ (مسند احمد)

39712

39699- عن رجل من الأنصار: "أنذرتكم المسيح أنذرتكم المسيح الدجال! إنه لم يكن نبي قبل إلا قد أنذر أمته، وإنه فيكم جعد آدم ممسوح العين اليسرى، معه جنة ونار، وجبل من خبز ونهر من ماء، تمطر السماء ولا ينبت الشجر، يسلط على نفس مؤمنة فيميتها ثم يحييها، يكون في الأرض أربعين صباحا، لا يبقى منهل إلا أتاه، لا يدخل المساجد الأربعة: مكة والمدينة وبيت المقدس والطور، فما شبه عليكم من شأنه فاعلموا أن الله ليس بأعور." البغوي - عن رجل من الأنصار".
٣٩٦٩٩۔۔۔ ایک انصاری سے روایت ہے : میں نے تمہیں خیر سے محروم دجال سے ڈرادیا ہر نبی نے اپنی امت کو اس سے ڈرایا وہ تمہارے درمیان گھنگریالے بالوں والا گندمی رنگ بائیں آنکھ پر گویا ہاتھ پھیرا ہوا ہے اس حالت میں آئے گا اس کے ساتھ جنت وجہنم ہوگا اور روٹی کا پہاڑ اور پانی کی نہر ہوگی مینہ برسے گا لیکن اگے گا کچھ نہیں ایک مسلمان پر مسلط ہوگا اسے مار کر زندہ کرے گا زمین میں چالیس دن رہے گا چار مسجدوں میں داخل نہ ہوسکے گا باقی ہرگھاٹ پر اترے گا : مکہ مدینہ بیت المقدس اور طور اگر اس کی کوئی بات م ہیں گڑ بڑ لگے تو یاد رکھنا تمہارا رب کانا نہیں۔ (البغوی عن رجل بن الانصار)

39713

39700- عن عائشة قالت: استطعمت يهودية فقالت: أطعموني أعاذكم الله من فتنة الدجال ومن فتنة عذاب القبر! فكان رسول الله صلى الله عليه وسلم يرفع يديه مدا يستعيذ بالله من فتنة الدجال ومن فتنة القبر."ابن جرير".
٣٩٧٠٠۔۔۔ حضرت عائشہ (رض) سے روایت ہے فرمایا : ایک یہودی عورت نے یہ کہہ کر کھانا مانگا : مجھے کھانا کھلاؤ اللہ تعالیٰ تمہیں دجال اور عذاب قبر کے فتنہ سے بچائے اور رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ہاتھ اٹھاکر دجال اور قبر کے فتنہ سے اللہ تعالیٰ کی پناہ طلب کرتے تھے۔ (رواہ ابن جریر)

39714

39701- "يا أيها الناس! هل تدرون لم جمعتكم؟ إني والله ما جمعتكم لرغبة ولا لرهبة ولكن جمعتكم لأن تميما الداري كان رجلا نصرانيا فجاء فبايع وأسلم وحدثني حديثا وافق الذي كنت أحدثكم عن المسيح الدجال، حدثني أنه ركب في سفينة بحرية مع ثلاثين رجلا من لخم وجذام، فلعب بهم الموج شهرا في البحر، ثم أرسوا إلى جزيرة البحر حين مغرب الشمس، فجلسوا في أقرب السفينة فدخلوا الجزيرة، فلقيتهم دابة أهلب كثير الشعر لا يدرون ما قبله من دبره من كثرة الشعر فقالوا ويلك! ما أنت؟ قالت: أنا الجساسة قالوا: وما الجساسة قالت: أيها القوم! انطلقوا إلى هذا الرجل في الدير فإنه إلى خبركم بالأشواق، قال: لما سمت لنا رجلا فرقنا منها أن تكون شيطانة فانطلقنا سراعا حتى دخلنا الدير، فإذا فيه أعظم إنسان رأيناه قط خلقا وأشده وثاقا مجموعة يداه عنقه ما بين ركبتيه إلى كعبيه بالحديد، قلنا ويلك! ما أنت؟ قال: قد قدرتم على خبري فأخبروني ما أنتم؟ قالوا نحن أناس من العرب، ركبنا في سفينة بحرية فصادفنا البحر حين اغتلم1 فلعب بنا الموج شهرا ثم أرفأنا إلى جزيرتك هذه فجلسنا في أقربها فدخلنا الجزيرة، فلقيتنا دابة أهلب كثير الشعر ما ندري ما قبله من دبره من كثرة الشعر فقلنا: ويلك! ما أنت؟ فقالت: أنا الجساسة، قلنا: وما الجساسة؟ قالت: اعمدوا إلى هذا الرجل في الدير فإنه إلى خبركم بالأشواق، فأقبلنا إليك سراعا وفزعنا منها ولم نأمن أن تكون شيطانة، فقال أخبروني عن نخل بيسان، قلنا: عن أي شأنها تستخبر؟ قال: أسألكم عن نخلها هل تثمر؟ قلنا: نعم، قال: أما إنها توشك أن لا تثمر! قال: أخبروني عن بحيرة الطبرية، قلنا: عن أي شأنها تستخبر؟ قال: هل فيها ماء؟ قلنا: هي كثيرة الماء، قال: إن ماءها يوشك أن يذهب! قال: أخبروني عن عين زغر1 قلنا: عن أي شأنها تستخبر؟ قال: هل في العين ماء وهل يزرع أهلها بماء العين؟ قلنا له: نعم، هي كثيرة الماء وأهلها يزرعون من مائها، قال: أخبروني عن نبي الأميين ما فعل، قالوا: قد خرج من مكة ونزل يثرب، قال: أقاتله العرب؟ قلنا: نعم، قال: كيف صنع بهم؟ فأخبرناه أنه قد ظهر على من يليه من العرب وأطاعوه، قال: قد كان ذلك؟ قلنا نعم قال: أما إن ذلك خير لهم أن يطيعوه، وإني مخبركم عني، إني أنا المسيح الدجال، وإني أوشك أن يؤذن لي في الخروج فأخرج فأسير في الأرض فلا أدع قرية إلا هبطتها في أربعين ليلة غير مكة وطيبة، هما محرمتان علي كلتاهما، كلما أردت أن أدخل واحدة منهما استقبلني ملك بيده السيف صلتا يصدني عنها، وإن على كل نقب منها ملائكة يحرسونها. ألا أخبركم هذه طيبة، هذه طيبة! ألا هل كنت حدثتكم ذلك! فإنه أعجبني حديث تميم، إنه وافق الذي كنت أحدثكم عنه وعن المدينة ومكة، ألا! إنه في بحر الشام أو بحر اليمن، لا بل من قبل المشرق ما هو، من قبل المشرق هو، من قبل المشرق ما هو." حم، م،1 طب - عن فاطمة بنت قيس، زاد طب في آخره: "بل هو في بحر العراق، بل هو في بحر العراق، بل هو في بحر العراق، يخرج حين يخرج من بلدة يقال لها أصبهان من قرية من قراها يقال لها رستقاباد يخرج حين يخرج على مقدمته سبعون ألفا عليهم التيجان، معه نهران: نهر من ماء ونهر من نار، فمن أدرك ذلك منهم فقيل له: ادخل الماء، فلا يدخله فإنه نار، وإذا قيل له: ادخل النار، فليدخلها فإنه ماء".
٣٩٧٠١۔۔۔ لوگو ! جانتے ہو میں نے تمہیں یہاں کیوں جمع کیا ؟ میں نے تمہیں اللہ کی قسم ! نہ کسی چیز کے خوف کے لیے جمع کیا اور نہ کسی چیز میں رغبت کے لیے بات یہ ہے کہ تمیم داری پہلے نصرانی تھے وہ آئے بیعت ہو کر مسلمان ہوئے انھوں نے مجھ سے ایسی بات بیان کی جو میں تم سے خیر سے محروم دجال کے بارے میں کرتا تھا انھوں نے بیان کیا : کہ وہ بحری جہاز میں سوار ہوئے جس میں قبیلہ لخم وجذام کے آدمی تھے تو ایک ماہ تک موجیں ان سے اٹکھیلیاں کھیلتی رہیں پھر وہ ایک سمندر جزیرہ کے پاس لنگر انداز ہوئے جو سورج غروب ہونے کی جانب ہے چنانچہ یہ لوگ جہاز کی چھوٹی کشتیوں میں بیٹھ کر جزیرہ میں داخل ہوگئے تو اس میں ایک جانور ملا جو سرتاپیر بالوں پر مشتمل ہے بالوں کی کثرت سے اس کے آگے پیچھے کا پتہ نہ چلتا تھا لوگوں نے اس سے کہا : اے تو کیا چیز ہے ؟ وہ بولا : میں جساسہ ہوں لوگوں نے کہا : جساسہ کیا ہوتا ہے اس نے کہا لوگو ! اس شخص کے پاس جاؤ جو گرجا میں ہے کیونکہ اسے تمہاری خبر کی بڑی چاہت ہے کہتے ہیں : جب اس نے ہمارے سامنے آدمی کا نام لیا تو ہم ڈرگئے کہیں شیطان نہ ہو بہرکیف ہم جلدی سے چل کر گرجے میں داخل ہوگئے کیا دیکھتے ہیں وہاں بہت بڑا انسان ہے اور اس کے ہاتھ موڑ کر گردن اور گھٹنے ٹخنوں سے جوڑ کر لوہے کی زنجیروں سے کسے ہوتے ہیں ہم نے اس سے کہا : تو کیا چیز ہے ؟ وہ کہنے لگا : جب تمہیں میرا پتہ مل ہی گیا تو پہلے تم بتاؤ تم کون ہو ؟ انھوں نے کہا : ہم عرب لوگ ہیں سمندری جہاز میں سوار ہوئے تو سمندری طوفان نے ایک مہینہ تک ہمیں موجوں کا کھلونا بنائے رکھا پھر ہم نے تمہارے جزیرہ کا رخ کیا اور اپنی کشتیوں میں بیٹھ کر جزیرہ میں داخل ہوگئے تو وہاں ہماری ملاقات ایک سرتاپا بالوں والے جانور سے ہوئی بالوں کی کثرت سے اس کے منہ وشرمگاہ کا پتہ نہ چلتا تھا ہم نے اس سے کہا : ترا ناس ہوا تو کیا چیز ہے ؟ اس نے کہا : میں جساسہ ہوں ہم نے کہا : جساسہ کیا بلا ہے اس نے کہا : اس شخص کے پاس جاؤ جو اس گرجے میں ہے وہ تمہاری خبر کا بڑا شوقین ہے تو ہم نے جلدی سے تمہارا رخ کیا اور اس سے خوفزدہ ہوگئے کہیں کوئی جن نہ ہو۔
(تب) اس نے کہا : سیان کے نخلستان کا سارہم نے کہا : تو اس کے متعلق کیا پوچھتا ہے وہ بولا : میں پوچھتا ہوں کیا اس کی کھجوریں پھلدار ہوئیں ہم نے کہا : ہاں تو وہ بولا : عنقریب اب وہ پھل نہیں دیں گی کہنے لگا بحیرہ طبریہ کا بتاؤ ؟ ہم نے کہا : اس کی کس حالت کا تم پوچھ رہے ہو ؟ کہنے لگا : کیا اس میں پانی ہے ہم نے کہا اس میں بڑا پانی ہے کہنے لگا : عنقریب اس کا پانی خشک ہوجائے گا پھر اس نے کہا : زغرنامی نہر کا بتاؤ ہم نے کہا : اس کی کونسی بات پوچھتے ہو ؟ کہنے لگا : کیا نہر میں پانی ہے اور لوگ نہر کے پانی سے آبپاشی کرتے ہیں ہم نے کہا : ہاں اس میں بلیوں پانی ہے لوگ اسی سے آبپاشی کرتے ہیں۔
کہنے لگا : مجھے ان پڑھوں کے نبیوں کا بتاؤ ان کا کیا ہوا کیا وہ نکل آئے ؟ تو ہم نے اس سے کہا : ہاں وہ مکہ سے نکلے اور یثرب قیام کرلیا ہے کہنے لگا : کیا عربوں نے ان سے جنگ کی ہے ؟ ہم نے کہا ہاں کہنے لگا نبی نے ان سے کیا برتاؤ کیا ؟ ہم نے کہا : کہ وہ اپنے قریبی عربوں پر غالب آگئے اور انھوں نے آپ کی اطاعت قبول کرلی ہے اس نے کہا : کیا ایسا ہوچکا ہے ؟ ہم نے کہا : ہاں کہنے لگا : ان کے لیے یہی بہتر ہے کہ آپ کی اطاعت قبول کرلیں اب میں تمہیں اپنے بارے میں بتاتا ہوں خیر سے محروم دجال ہوں عنقریب مجھے باہر نکلنے کی اجازت ملے گی باہر نکال کر میں زمین پر چالیس دن چلتے ہر بستی میں داخل ہوجاؤں گا صرف مکہ اور مدینہ میں نہ جاسکوں گا وہ دونوں میرے لیے حرام ہیں جب بھی میں ان میں سے کسی ایک میں جانے کا ارادہ کروں گا میرے سامنے ایک فرشتہ تلوار سونتے آجائے گا اور مجھے اس سے روک دے گا اس کے ہر درے پر حفاظت کے لیے فرشتے ہوں گے۔
کیا میں تمہیں نہ بتاؤں یہ طیبہ ہے طیبہ ہے طیبہ ہے کیا میں نے تم سے یہ بیان نہیں کیا مجھے تمیم کی بات اچھی لگی وہ میری اس بات کے موافق ہے جو میں نے تم سے مکہ اور مدینہ کی نسبت کی ہے خبردار ! وہ شام یایمن کے سمندر میں ہے نہیں بلکہ مشرق کی جانب جب کہ وہ (تمیم داری والا) وہاں نہیں (اصلی دجلہ) مشرق کی جانب ہے جب کہ وہ (جیس اسہ والا) مشرق میں نہیں (مسند احمد مسطبرانی فی الکبیر عن فاظمۃ بنت قیس زاداطبرانی فی آخرہ): بلکہ وہ عراقی سمندر میں ہے بلکہ وہ عراقی سمندر میں ہے بلکہ وہ عراق سمندر میں ہے وہ اصبہان نامی شہر کی راستقاباد نامی بہتی سے نکلے گا جب وہ نکلے تو اس کے لشکر کے پہلے حصہ میں ستر ہزار ہوں گے جن کے سروں پر تاج ہوں گے اس کے ساتھ دونہریں ہوں گی پانی کی اور آگ کی جس نے ان میں سے اسے پایا تو اس سے کہا جائے گا : پانی میں اترو وہ ہرگز اس میں نہ اترے کیونکہ وہ آگ ہوگی اور جب اس سے کہا جائے آگ میں داخل ہوجاؤ تو اس میں داخل ہوجائے کیونکہ وہ پانی ہوگا۔

39715

39702- "ش" حدثنا أبو أسامة ثنا مجالد أنبأنا عامر قال أخبرتني فاطمة ابنة قيس قالت: خرج رسول الله صلى الله عليه وسلم ذات يوم بالهاجرة فصلى ثم صعد المنبر فقام الناس فقال: "أيها الناس! اجلسوا فإني والله ما قمت مقامى هذا لأمر ينقصكم لرغبة ولا لرهبة وذلك أنه صعد المنبر في ساعة لم يكن يصعده فيها - ولكن تميما اتاني فأخبرني إن رهطا من بني عمه ركبوا البحر فأصابتهم عاصف من ريح ألجأتهم إلى جزيرة لا يعرفونها فقعدوا في قوارب السفينة حتى خرجوا إلى جزيرة فإذا هم بشيء أسود أهلب كثير الشعر لا يدرون هو رجل أو امرأة قالوا له: ما أنت؟ قالت: أنا الجساسة قالوا: أخبرينا ما أنت، قالت: ما أنا بمخبرتكم شيئا ولا سائلتكم ولكن هذا الدير قد رمقتموه فأتوه فإن فيه رجلا بالأشواق إلى أن تخبروه ويخبركم، فانطلقوا حتى أتوا الدير فاستأذنوا فأذن لهم فدخلوا عليه، فإذا هم بشيخ موثوق شديد الوثاق يظهر الحزن، شديد التشكي فسلموا عليه فرد عليهم السلام، فقال لهم: من أين أنتم؟ قالوا: من الشام، قال: ممن أنتم؟ قالوا: من العرب، قال: ما فعلت العرب؟ خرج نبيهم بعد؟ قالوا: نعم، قال: ما فعل هذا الرجل الذي خرج فيكم؟ قالوا خيرا، ناواه قومه دينه فأظهره الله عليهم فأمرهم أن يعبدوا الله، فهم اليوم في جميع إلههم واحد ودينهم واحد، قال: ذاك خير لهم، قال: ما فعلت عين زغر؟ قالوا خيرا، يسقون منها زرعهم ويستقون منها لسقيهم: قال: ما فعل نخل بين عمان وبيسان؟ قالوا: يطعم ثمره كل عام، قال: ما فعلت بحيرة الطبرية؟ قالوا: ملأى تدفق جنباتها من كثيرة الماء، فزفر ثلاث زفرات ثم قال: لو انفلت من وثاقي هذا لم أدع أضا إلا وطئتها برجلي هاتين إلا طيبة، ليس لي عليها سبيل ولا سلطان، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: إلى هذا انتهي فرحي، هذه طيبة، والذي نفسي بيده إن هذه طيبة! ولقد حرم الله حرمي على الدجال أن يدخله ثم حلف صلى الله عليه وسلم: ما فيها طريق ضيق ولا واسع ولا جبل إلا وعليه ملك شاهر سيفه إلى يوم القيامة، ما يستطيع الدجال أن يدخلها على أهلها،" قال مجالد: فأخبرني عامر قال: ذكرت هذا الحديث للقاسم ابن محمد فقال القاسم: أشهد على عائشة لحدثتني هذا الحديث غير أنها قالت: الحرمان عليه حرام: مكة والمدينة، قال عامر: فلقيت المحرز بن أبي هريرة فحدثته حديث فاطمة فقال: أشهد على أبي أنه حدثني كما حدثتك فاطمة، ما نقص حرفا واحدا غير أن أبي زاد فيه بابا واحدا فقال: "فخط النبي صلى الله عليه وسلم بيده نحو المشرق ما هو قريب من عشرين مرة." ش".
٣٩٧٠٢۔۔۔ ابواسامہ مجالد، عامر ان کی سلسلہ سند میں روایت ہے فرماتے مجھے فاطمہ بنت قیس (رض) نے بتایا فرماتی ہیں ایک دفعہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) دوپہر کے وقت باہر نکلے آپ نے نماز پڑھی اور منبر پرچڑھے لوگ کھڑے ہوگئے آپ نے فرمایا : لوگو ! بیٹھ جاؤ ! میں اپنی اس جگہ کسی ایسے کام کے لیے کھڑا نہیں ہوا جس نے تمہاری رغبت یا خوف کو کم کرنا ہے۔ کیونکہ آپ ایسے وقت منبر پر چڑھے جس میں کوئی بھی نہیں منبر پر بیٹھتا۔ لیکن تمیم داری میرے پاس آکر مجھے بتانے لگے کہ ان کے چیچروں کا ایک گروہ بحری سفر پر روانہ ہوا دوران سفر طوفانی ہوا نے انھیں جزیرہ کی طرف جانے پر مجبور کردیا جسے وہ جانتے نہ تھے پھر وہ جہاز کی ڈونگیوں پر بیٹھ کر جزیرہ کی طرف چل نکلے (وہاں پہنچے) تو انھیں ایک بہت زیادہ بالوں والی چیز ملی یہ پتہ نہیں چلتا تھا کہ وہ مرد ہے یا عورت لوگوں نے اس سے کہا : تو کیا ہے وہ کہنے لگی : میں جساسہ ہوں انھوں نے کہا : ہمیں بتاتو کون ہے ؟ وہ کہنے لگی نہ میں تمہیں کچھ بتانے کی اور نہ تم سے کچھ پوچھنے کی البتہ اس گرجے میں جاؤ جو تمہیں نظر آرہا ہے وہاں جاؤ اس میں ایک مرد ہے وہ تم سے پوچھنے اور تمہیں بتانے کا بڑا شوقین ہے چنانچہ یہ لوگ چل پڑے گرجے میں پہنچے اندر جانے کی اجازت چاہی تو انھیں اجازت مل گئی اس کے پاس گئے کیا دیکھتے ہیں ایک بوڑھا جس پر غم کے آثار عیاں ہیں انتہائی تکلیف میں زنجیروں۔
میں مضبوطی سے کسا ہوا ہے انھوں نے اسے سلام کیا اس نے جواب دیا : وہ ان سے کہتا ہے تم کون لوگ ہو ؟ انھوں نے کہا : شامی کہتا ہے : کس قوم سے انھوں نے کہا : عرب کہنے لگا : عرب کا کیا بنا ؟ کہاں ان کا نبی ابھی تک نہیں آیا ؟ لوگوں نے کہا : آچکا ہے کہنے لگا : جو شخص ان میں ظاہر ہوا ہے کیسا ہے ؟ کہنے لگے : اچھا ہے اس کی قوم نے اس کا دین قبول کرلیا اور اللہ تعالیٰ نے اسے ان پر غلبہ دے دیا ہے اس نے انھیں اللہ تعالیٰ کی عبادت کرنے کا حکم دیا ہے ۔۔۔ کثرت میں بھی ان کا معبود ایک ہے کہنے لگا یہی ان کے لیے بہتر ہے۔
اس نے کہا : زغر کی نہر کا کیا بنا ؟ انھوں نے کہا : ٹھیک ہے لوگ اس سے سیراب ہوتے اور اپنی فصلوں کو سیراب کرتے ہیں کہنے لگا : عمان اور بیسان کے درمیان کھجوروں کے باغ کا کیا ہوا انھوں نے کہا : وہ ہر سال پھل دیتا ہے اس نے کہا : بحیرہ طبریہ کا کیا بنا لوگوں نے کہا : پانی سے پر ہے اور اس کی کنارے پانی سے چھلک رہے ہیں تو اس نے تین چیخیں ماریں اور کہنے لگا : اگر میں اپنی ان زنجیروں سے کھل جاتا تو زمین کے ہر ٹکڑے کو اپنے پاؤں سے روند ڈالتا سوائے مدینہ کے میرا نہ اس پر کوئی بس ہے۔
اور نہ زور۔ “
تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اس بات تک تو میری خوشی کی انتہا نہ رہی یہ طیبہ ہے اس ذات کی قسم ! جس کے قبضہ قدرت میں میری جان ہے یہ طیبہ ہے یقیناً اللہ تعالیٰ نے میرے حرم کو دجال کے لیے حرام قرار دیا ہے کہ وہ اس میں داخل ہوسکے پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے قسم کھائی اس میں جو بھی تنگ یا کشادہ راستہ یا پہاڑ ہے اس پر ایک فرشتہ قیامت تک اپنی تلوار سونتے کھڑا ہے۔ مدینہ والوں کے پاس دجال نہیں آسکے گا : مجالد کہتے ہیں مجھے عامر نے بتایا : کہ میں نے اس حدیث کا ذکر قاسم بن محمد سے کیا تو قاسم کہنے لگے : میں گواہی دیتا ہوں کہ (میری پھوپھی) حضرت عائشہ (رض) نے مجھ سے یہ روایت بیان کی ہے البتہ انھوں نے یہ کہا ہے دجال کے لیے دو حرام حرام ہیں مکہ اور مدینہ عامر کہتے ہیں : میں محزبن ابوہریرہ سے ملا اور ان کے سامنے فاطمہ کی حدیث بیان کی تو وہ کہنے لگے : میں اپنے والد کے بارے میں یہ گواہی دیتا ہوں کہ انھوں نے مجھ سے ایسا ہی بیان کیا ہے جیسا تم سے فاطمہ (رض) نے بیان کیا ہے صرف ایک حرف کم ہے وہ یہ کہ میرے والد نے اس میں ایک باب کا اضافہ کیا ہے فرمایا : تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مشرق کی جانب ایک لے کر کھینچی جو بیس مرتبہ کے قریب ہوگی۔ (رواہ ابن ابی شیبہ)

39716

39703- عن عبد الله بن عمرو قال: "تجيشون الروم فيخرجون أهل الشام من منازلهم فيستغيثون بكم فتغيثونهم، فلا يتخلف عنهم مؤمن فيقتتلون فيكون بينكم قتل كثير، ثم تهزمونهم فينتهون إلى أسطوانة، إني لأعلم مكانها عليهم، عندها الدنانير فيكتالونها بالتراس، فيلقاهم الصريخ إن الدجال يحوش ذراريكم، فيلقون ما في أيديهم ثم يأتون." كر".
٣٩٧٠٣۔۔۔ عبداللہ بن عمرو سے روایت ہے فرمایا : تم رومیوں کے مقابلہ لشکر کشی کروگے اہل شام اپنے گھروں سے نکل کر تم سے مدد طلب کریں گے تم ان کی مدد کروگے کوئی مومن ان سے پیچھے نہیں رہے گا پھر وہ جنگ کریں گے تمہارے درمیان بہت سے لوگ قتل ہوں گے پھر تم انھیں شکست دوگے تو وہ اسطوانہ تک پہنچ جائیں گے مجھے ان کی جگہ معلوم ہے اس کے پاس دنانیرہوں گے لوگ ڈھالوں سے انھیں ناپیں گے پھر ایک افواہ پھیلے گی دجال تمہارے بچوں کو ڈرا رہا ہے تو وہ سب کچھ پھینک ادھر چل دیں گے۔ (رواہ ابن عساکر)

39717

39704- عن عبد الله بن عمرو قال: "يخرج الدجال من كوثي أرض بالعراق، ثم قال: إن للأشرار بعد الأخيار عشرين ومائة سنة لا يدري أحد من الناس متى يدخل أولها." ش".
٣٩٧٠٤۔۔۔ عبداللہ بن عمرو سے روایت ہے فرمایا : دجال عراق کی پست زمین سے نکلے ھا پھر فرمایا : اخبار کے بعد اشرار کے لیے ایک سوبیس سال میں کوئی نہیں جانتا اس کا پہلا کب داخل ہوگا۔ (رواہ ابی شیبۃ)

39718

39705- عن ابن مسعود: "يخرج الدجال من كوثي." ش".
٣٩٧٠٥۔۔۔ ابن مسعود (رض) سے روایت ہے دجال کوئی سے نکلے گا۔ (رواہ ابن ابی شیبہ)

39719

39706- عن أبي صادق قال قال عبد الله بن مسعود: إني لأعلم أول أهل أبيات يقرعهم الدجال! أنتم أهل الكوفة."ش".
٣٩٧٠٦۔۔۔ ابوصادق سے روایت ہے کہ عبداللہ بن مسعود (رض) نے فرمایا : مجھے وہ پہلے گھروں والے معلوم ہیں جنہیں دجال کھٹکھٹائے گا اہل کوفہ وہ تم ہی ہو۔ (رواہ ابن ابی شیبہ)

39720

39707- عن مكحول قال: "ما بين الملحمة وفتح القسطنطينية وخروج الدجال إلا سبعة أشهر، وما ذاك إلا كهيئة العقد ينقطع فيتبع بعضه بعضا." ش".
٣٩٧٠٧۔۔۔ مکحول سے روایت ہے فرمایا : جنگ قسطنطنیہ کی فتح اور دجال کے نکلنے کے درمیان سات ماہ ہیں اس کی مثال ہار کی سی ہے ایک دانہ نکلا تو لگاتار نکلنے لگیں گے۔ (رواہ ابن ابی شیبہ)

39721

39708- "مسند ابن الجراح" سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: "إنه لم يكن نبي بعد نوح إلا قد أنذر قومه الدجال، وإني أنذركموه فوصفه رسول الله صلى الله عليه وسلم لنا بحلية لا أحفظها وقال: لعله يدركه بعض من رآني أو سمع كلامي، قلنا: يا رسول الله! قلوبنا يومئذ مثلها اليوم؟ قال: أو خير." ت، ع - وأبو نعيم في المعرفة
٣٩٧٠٨۔۔۔ (مسند ابن الجراح) میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو فرماتے سنا : نوح (علیہ السلام) کے بعد ہر نبی نے اپنی قوم کو دجال سے ڈرایا ہے اور میں بھی تمہیں اس سے ڈراتا ہوں پھر رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس کا حلیہ ہم سے بیان فرمایا جو مجھے یاد نہیں فرمایا : شاید اسے وہ شخص دیکھ لے جس نے مجھے دکھایا۔ میری بات سنی ہے ہم نے عرض کیا : یارسول اللہ اس وقت ہمارے دل آج کی طرح ہوں گے ؟ فرمایا بلکہ بہتر۔ (ترمذی، ابویعلی ابونعیم فی المعرفۃ)
کلام :۔۔۔ ذخیرۃ الحفاظ ٢١٠٠ ضعیف ابی داؤد ١٠١٩۔

39722

39709- عن علي أنه خطب الناس فحمد الله وأثنى عليه وصلى على نبيه ثم قال: معاشر الناس! سلوني قبل أن تفقدوني - يقولها ثلاث مرات، فقام إليه صعصعة بن صوحان العبدي فقال: يا أمير المؤمنين! متى يخرج الدجال؟ فقال مه يا صعصعة! قد علم الله مقامك وسمع كلامك، ما المسؤل بأعلم بذلك من السائل، ولكن لخروجه علامات وأسباب وهنات، يتلو بعضهن بعضا حذو النعل في حول واحد، ثم إن شئت أنبأتك بعلامته! فقال: عن ذلك سألتك يا أمير المؤمنين! قال: فاعقد بيدك واحفظ ما أقول لك: إذا أمات الناس الصلوات، وأضاعوا الأمانات، وكان الحكم ضعفا، والظلم فخرا، وأمراؤهم فجرة، ووزراؤهم خونة، وأعوانهم ظلمة، وقراؤهم فسقة، وظهر الجور، وفشا الزنا، وظهر الربا، وقطعت الأرحام، واتخذت القينات، وشربت الخمور، ونقضت العهود، وضيعت العتمات1 وتوانى الناس في صلاة الجماعات، وزخرفوا المساجد، وطولوا المنابر، وحلوا المصاحف، وأخذوا الرشى، وأكلوا الربا، واستعملوا السفاء، واستخفوا بالدماء، وباعوا الدين بالدنيا، واتجرت المرأة مع زوجها حرصا على الدنيا، وركب النساء على المنابر، وتشبهن بالرجال، وتشبه الرجال بالنساء وكان السلام بينهم على المعرفة، وشهد شاهدهم من غير أن يستشهد، وحلف من قبل أن يستحلف، ولبسوا جلود الضأن على قلوب الذئاب، وكانت قلوبهم أمر من الصبر، وألسنتهم أحلى من العسل، وسرائرهم أنتن من الجيف، والتمس النفقه لغير الدين، وأنكر المعروف وعرف المنكر، فالنجاء النجاء والوحاء الوحاء! نعم السكن حينئذ عبادان! النائم فيها كالمجاهد في سبيل الله، وهي أول بقعة آمنت بعيسى عليه الصلاة والسلام، وليأتين على الناس زمان يقول أحدهم: يا ليتني كنت نبنة في لبنة من بيت من بيوت عبادان! فقام إليه الأصبغ بن نباتة فقال: يا أمير المؤمنين! ومن الدجال؟ قال: صافي بن صائد، الشقي من صدقه، والسعيد من كذبه، ألا! إن الدجال يطعم الطعام ويشرب الشراب ويمشي في الأسواق، والله تعالى عن ذلك، ألا! إن الدجال طوله أربعون ذراعا بالذراع الأول، تحته حمار أقمر، طول كل أذن من أذنيه ثلاثون ذراعا، ما بين حافر حماره إلى الحافر الآخر مسيرة يوم وليلة، تطوى له الأرض منهلا، يتناول السحاب بيمينه، ويسبق الشمس إلى مغيبها، يخوض البحر إلى كعبيه، أمامه جبل دخان، وخلفه جبل أخضر، ينادي بصوت له يسمع به ما بين الخافقين: "إلي أوليائي! إلي أوليائي! إلي أحبائي! إلي أحبائي! فأنا الذي خلق فسوى، والذي قدر فهدى، وأنا ربكم الأعلى"! كذب عدو الله! ليس ربكم كذلك، ألا! إن الدجال أكثر أشياعه وأتباعه اليهود وأولاد الزنا، يقتله الله تعالى بالشام على عقبة يقال لها: عقبة أفيق، لثلاث ساعات يمضين من النهار، على يدي عيسى ابن مريم، فعند ذلك خروج الدابة من الصفا، معها خاتم سليمان بن داود وعصا موسى بن عمران، فتنكت بالخاتم جبهة كل مؤمن: هذا مؤمن حقا حقا! ثم تنكت بالعصا جبهة كل كافر: هذا كافر حقا حقا! ألا! إن المؤمن حينئذ يقول للكافر: ويلك يا كافر! الحمد لله الذي لم يجعلني مثلك، وحتى أن الكافر ليقول للمؤمن: طوبى لك يا مؤمن! يا ليتني كنت معكم فأفوز فوزا عظيما، لا تسألوني عما بعد ذلك، فإن رسول الله صلى الله عليه وسلم عهد إلي أن أكتمه."ابن المنادي، وفيه حماد بن عمرو متروك عن السري بن قال، قال في الميزان: لا يعرف، وقال الأزدي لا يحتج به".
٣٩٧٠٩۔۔۔ حضرت علی (رض) سے روایت ہے کہ انھوں نے لوگوں سے خطاب کیا حمد وثناء اور درود وسلام کے بعد فرمایا : لوگوں کی جماعتو ! مجھے گم ہونے سے پہلے مجھ سے پوچھ لو ! تین بار ایسا فرمایا تو صعصعۃ بن صوجان العبدی نے کھڑے ہو کر کہا : امیر المومنین ! دجال کب نکلے گا : فرمایا : صعصعۃ ٹھہرجاؤ ! اللہ تعالیٰ کو تمہارے کھڑے ہونے کا علم ہے اور اس نے تمہاری بات سن لی ہے جس سے پوچھا گیا وہ پوچھنے والے سے زیادہ نہیں جانتا لیکن اس کے نکلنے کی علامات، اسباب اور فتنے ہیں جو ایک سال میں قدم بقدم پے درپے ہوں گے، پھر اگر چاہوں تو میں تمہیں اس کی علامات بتادوں تو وہ کہنے لگا امیر المومنین ! میں نے اسی کے متعلق تو آپ سے پوچھا ہے آپ نے فرمایا : تو شمار کرو اور جو میں کہنے لگا اسے یاد رکھو ! جب لوگ نمازیں چھوڑنے لگیں امانتیں ضائع کرنے لگیں فیصلہ کمزور ہو ظلم کو فخر سمجھا جائے حکمران فاجر ہوں وزراء خائن ہوں اراکین حکومت ظالم ہوں۔ فاسق قراء ہوں ظلم عام ہوجائے زنا پھیل جائے سودی کاروبار ظاہر ہوجائے رشتے ناتے ختم کردئیے جائیں گانے والی رکھی جانے لگیں شرابیں پی جاتی ہوں وعدے توڑے جانے لگیں عشاء کی نماز ضائع ہونے لگے لوگ باجماعت نمازوں میں سستی کرنے لگیں مساجد منقش ہوں منبر لمبے ہوں قرآن پر زیور (سونا چاندی) لگایا جانے لگے لوگ رشوت لینے لگیں سود کھانے لگیں بیوقوفوں کو گورنر بنانے لگیں قتل وخون کو معمولی بات سمجھیں دین کو دنیا کے بدلے بیچنے لگیں اور دنیا کی لالچ میں عورت اپنے خاوند کے ساتھ تجارت کرنے لگے عورتیں۔ (سٹیجوں) منبروں پر چڑھنے لگیں اور مردوں کی مشابہت اختیار کرلیں اور مرد عورتوں کی صورت بنانے لگیں اور پہچان کی بناء پر سلام کریں گواہ بغیر مطالبہ گواہی دے اور قسم کھلوانے سے پہلے قسم کھائے اور بھیڑیوں جیسے دلوں پر بھیڑ کی کھالیں پہنیں ان کے دل ایلوے (اندرائن تمبے) سے زیادہ کڑوے ہوں اور زبانیں شہد سے شیریں ان کے باطن مردار سے زیادہ بدبودار ہوں بےدینوں سے دین حاصل کیا جائے بھلائی کو برائی اور برائی کو نیکی سمجھا جائے نجات نجات اور جلدی جلدی !
اس وقت عباد ان کے لوگ بہترین رہنے والے ہوں گے : ان میں سونے والا اللہ تعالیٰ کی راہ جہاد کرنے والے کی طرح ہے وہ پہلی جگہ ہے جہاں کے لوگ عیسیٰ بن مریم (علیہ السلام) پر ایمان لائے لوگوں نے ایسا زمانہ بھی دیکھنا ہے کہ کوئی کہے گا : کاش میں عبادان کے کسی گھر کی اینٹ پر لگی گھاس ہوتا تو اصبغ بن نباتہ نے کھڑے ہو کر کہا : امیر المومنین ! دجال کون ہے فرمایا : صافی بن صائد جس نے اس کی تصدیق کی وہ بدبخت ہے اور جس نے اس کی تکذیب کی وہ نیک بخت ہے خبردار ! دجال کھائے پئے گا بازاروں میں چلے گا جب کہ اللہ تعالیٰ ان ضروریات سے بلند شان ہے خبردار ! پہلے گزر کے ساتھ اس کی لمبائی چالیس گز ہوگی اس کے نیچے سفید گدھا ہوگا اس کا ہر کان تیس گز کا ہوگا اس کے کھر سے دوسرے کھر تک کا فاصلہ ایک دن رات۔ (٢٤ گھنٹوں) کی مسافت ہوگی گھاٹ کی طرح زمین اس کے لیے لپٹ دی جائے گی اپنے ہاتھ سے بادل پکڑے گا سورج کے غروب ہونے سے مغرب میں پہنچ جائے ٹخنوں تک سمندر میں گھس جائے گا اس کے سامنے دھوئیں کا پہاڑ ہوگا اس کے پیچھے سبز پہاڑ ہوگا دونوں پہاڑوں کے درمیان ایسی آواز سے پکارے گا جو سنی جائے گی، میرے دوستو ! میری طرف آؤ میرے دوستو ! میرے پیارو ! میری طرف آؤ ! میں نے ہی برابر پیدا کیا میں نے اندازہ ٹھہرایا اور ہدایت دی میں ہی تمہارا سب سے اعلیٰ رب ہوں اللہ کے دشمن نے جھوٹ کہا تمہارا رب ایسا نہیں خبردار ! دجال کے زیادہ تر پیروکار و مددگار یہودی اور حرامزادے ہوں گے اللہ تعالیٰ اسے عیسیٰ (علیہ السلام) کے ہاتھوں شام کی گھاٹی میں قتل کرے گا جسے عقبہ افیق کہتے ہیں کی میں اس وقت دن کی تین گھڑیاں گزر چکی ہوں گی۔
اس وقت صفا پہاڑ سے جانور کا ظہور وخروج ہوگا اس کے پاس سلیمان (علیہ السلام) کی انگوٹھی موسیٰ بن عمران (علیہ السلام) کا عصا ہوگا وہ انگوٹھی سے ہر مومن کی پیشانی پر نشان لگائے : یہ پکا مومن ہے ہر کافر کی پیشانی پر داغ لگائے گا : یہ پکا کافر ہے آگاہ رہنا اس وقت مومن کافر سے کہے گا : کافر ! تیرا ناس ہوا ! تمام تعریفیں اللہ کے لیے جس نے مجھے تجھ جیسا نہیں بنایا اور کافر مومن سے کہے گا : مومن تیری لیے بہتری ہو، کاش ! میں تیرے ساتھ ہوتا تو میں بھی کامیاب ہوتا اس کے بعد کی باتیں مجھ سے نہ پوچھو کیونکہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مجھے چھپانے کی وصیت کی ہے۔ (ابن المنادی وفیہ حماد بن عمرومتروک عن السری بن قال فی المیزان لایعرف وقال لازدی الآیت حج بہ)

39723

39710- عن أنس قال: "إن بين يدي الرجال لستا وسبعين دجالا." ش".
٣٩٧١٠۔۔۔ حضرت انس (رض) سے روایت ہے فرمایا : قیامت سے پہلے چھہتر دجال ہیں۔ (رواہ ابن ابی شیبہ)

39724

39711- "من مسند جابر بن عبد الله" عن جابر أن رسول الله صلى الله عليه وسلم لقي ابن صياد ومعه أبو بكر فقال له رسول الله صلى الله عليه وسلم: "أتشهد أني رسول الله؟ فقال ابن صياد: أتشهد أني رسول الله؟ فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: آمنت بالله ورسله، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: ما ترى؟ فقال ابن صياد: أرى عرشا على الماء، فقال له رسول الله صلى الله عليه وسلم: ترى عرش إبليس على البحر، قال: ما ترى: قال: أرى صادقين أو كاذبين، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: لبس عليه فدعوه، لبس عليه فدعوه." ش"
٣٩٧١١۔۔۔ (ازمسند جابر بن عبداللہ) حضرت جابر (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ابن صیاد سے ملے آپ کے ساتھ ابوبکر تھے آپ نے فرمایا : کیا تو گواہی دیتا ہے کہ میں اللہ کا رسول ہوں ؟ وہ کہنے لگا : کیا آپ گواہی دیتے ہیں میں اللہ کا رسول ہوں/تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : میں اللہ تعالیٰ اور اس کے رسولوں پر ایمان رکھتا ہوں۔ (جب کہ تو ان میں سے نہیں ہے) بتا تجھے کیا نظر آتا ہے ؟ ابن صیاد کہنے لگا : مجھے پانی پر عرش نظر آرہا ہے تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس سے فرمایا : تجھے ابلیس کا عرش پانی پر نظر آرہا ہی پھر آپ نے فرمایا : تجھے کیا نظر آتا ہے ؟ کہنے لگا : مجھے کہے اور جھوٹے نظر آتے ہیں تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : یہ اشتباہ میں ہے اسے چھوڑو اس پر معاملہ گڑبڑ ہے اسے چھوڑدو۔ (رواہ ابن ابی شیبہ)

39725

39712- عن جابر قال: فقدنا ابن صياد يوم الحرة."ش".
٣٩٧١٢۔۔۔ حضرت جابر (رض) سے روایت ہے فرمایا : حرہ کے روز ہم نے ابن صیاد کو گم پایا۔ (رواہ ابن ابی شیبہ)

39726

39713- عن الحسين بن علي رضي الله عنهما قال "خبأ النبي صلى الله عليه وسلم لابن صياد دخانا فسأله عما خبأ له فقال: دخ، فقال: اخسأ فلن تعدو أصلك. فلما ولى رسول الله صلى الله عليه وسلم قال لقوم: وماذا قال؟ قال بعضهم: دخ. وقال بعضهم بل: ذخ. فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: هذا وأنتم معي تختلفون! فأنتم بعدي أشد اختلافا." طب".
٣٩٧١٣۔۔۔ حسین بن علی (رض) سے روایت ہے فرمایا : کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ابن صیاد کے لیے لفظ دخان ذہن میں مخفی رکھ کر پوچھا تو وہ کہنے لگا : دخ آپ نے فرمایا : دفع ہوتیرا مرتبہ نہ بڑھے جب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) چلے گئے تو لوگوں نے کہا : اس نے کیا کہا : کسی نے کہا : دخ اور کسی نے ذخ تو (جب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو پتہ چلا) آپ نے فرمایا : یہ اور تم میرے ساتھ اختلاف کرتے ہو میرے بعد تم لوگ سخت اختلاف کرو گے۔ (طبرانی فی الکبیر)

39727

39714- عن أبي ذر قال: لأن أحلف عشرا أن ابن صياد هو الدجال أحب إلي من أحلف واحدة أنه ليس به، وذلك لشيء سمعته من رسول الله صلى الله عليه وسلم، بعثني رسول الله صلى الله عليه وسلم إلى أم ابن صياد فقال: "سلها كم حملت به؟ فقالت: حملت به اثنى عشر شهرا، فأتيته فأخبرته، فقال: سلها عن صيحته حيث وقع، قالت: صاح صياح صبي ابن شهرين، وقال له رسول الله صلى الله عليه وسلم: إني قد خبأت لك خبيئا، فقال: خبأت لي عظم شاة عفراء - وأراد أن يقول: والدخان فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: اخسأ! فإنك لن تسبق القدر." ش".
٣٩٧١٤۔۔۔ حضرت ابوذر (رض) سے روایت ہے فرمایا : کہ میں ابن صیاد کے بارے دس قسمیں کھاؤں کہ وہ دجال ہے اس کے مقابلہ میں ایک قسم کھاؤں کہ وہ دجال میں تو یہ مجھے زیادہ پسند ہے یہ اس بات کی وجہ سے جو میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سن رکھی ہے مجھے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ابن صیاد کی ماں کے پاس یہ کہہ کر بھیجا کہ اس کا حمل کتنا رہا تو وہ بولی بارہ سال میں نے آپ کو بتایا آپ نے فرمایا : اس کی آواز کے بارے میں پوچھنا کہاں آگی ؟ وہ کہنے لگی : اس نے دوبارہ کے بچے چیخ مای تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) چیخ ماری تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : میں نے تمہارے لیے ایک چیز چھپائی ہے وہ کہنے لگا : آپ نے میرے لیے خاکستری رنگ کی بکری چھپائی ہے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) لفظ کہنا چاہتے تھے۔ آپ نے فرمایا ددفع ہو ! تو تقدیر سے آگے نہیں بڑھ سکتا۔ (رواہ ابن ابی شیبۃ)

39728

39715- عن أبي سعيد أن النبي صلى الله عليه وسلم قال لابن صياد: "ما ترى؟ " قال: أرى عرشا على البحر وحوله حيات: فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: "ذلك عرش إبليس." ش".
٣٩٧١٥۔۔۔ حضرت ابوسعید الخدری (رض) سے روایت ہے کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ابن صیاد سے فرمایا : تمہیں کیا نظر آتا ہے ؟ کہنے لگا : مجھے پانی پر عرش نظر آتا ہے جس کے اردگرد سانپ ہیں آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : یہ ابلیس کا عرش ہے۔ (رواہ ابن ابی شیبہ)

39729

39716- عن ابن عمر قال: لقيت ابن صياد في طريق من طرق المدينة فانتفخ حتى ملأ الطريق فقلت: اخسأ! فإنك لن تعدو قدرك، فانضم بعضه إلى بعض ومررت."ش".
٣٩٧١٦۔۔۔ حضرت ابن عمر (رض) سے روایت ہے فرمایا : مدینہ کے کسی راستہ پر میری ابن صیاد سے ملاقات ہوگئی تو اس نے اپنے آپ کو پھولا کر راستہ بند کرلیا میں نے کہا : دفع ہو ! تیرا مرتبہ ہرگز نہیں بڑھے گا تو وہ سکڑنا شروع ہوگیا اور میں چلا گیا۔ (رواہ ابن ابی شیبہ)

39730

39717- عن أم سلمة أن ابن صياد ولدته أمه مسرورا مختونا. "ش".
٣٩٧١٧۔۔۔ حضرت ام سلمہ (رض) سے روایت ہے کہ جب ان صیاد کی والدہ نے اسے جنا تو اس کی سینے سے ناف تک بالوں کی لکیر تھی اور ختنہ کیا ہوا تھا۔ (رواہ ابن ابی شیبہ)

39731

39718- عن نافع بن كيسان عن أبيه سمعت النبي صلى الله عليه وسلم يقول: "ينزل عيسى." خ في تاريخه، كر".
٣٩٧١٨۔۔۔ نافع بن کیسان اپنے والد سے روایت کرتے ہیں فرمایا : میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو فرماتے سنا : عیسیٰ (علیہ السلام) نازل ہوں گے۔ (بخاری فی تاریخہ ابن عساکر)

39732

39719- عن أبي هريرة قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم - وذكر الهند: " يغزو الهند بكم جيش يفتح الله عليهم حتى يأتوا بملوكهم مغللين بالسلاسل يغفر الله ذنوبهم، فينصرفون حين ينصرفون فيجدون ابن مريم بالشام." نعيم".
٣٩٧١٩۔۔۔ حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے فرماتے ہیں : رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اور آپ نے ہندوستان کا ذکر کیا تمہارا ایک لشکر ہندوستان پر حملہ کرے گا اللہ انھیں فتح دے گا یہاں تک کہ ان کے بادشاہوں کو بیڑوں میں جکڑ کر لائیں گے اللہ تعالیٰ ان کے گناہ بخشے جب وہ واپس لوٹیں گے تو ابن مریم (علیہما السلام) کو شام میں پائیں گے۔ (رواہ ابونعیم)

39733

39720- عن أبي الأشعث الصنعاني قال سمعت أبا هريرة يقول: " يهبط عيسى ابن مريم فيصلي الصلوات ويجمع الجمع ويزيد في الحلال كأنى به تجذبه رواحله ببطن الروحاء حاجا أو معتمرا." كر".
٣٩٧٢٠۔۔۔ ابوالاشعث الصغانی سے روایت فرماتے ہیں : میں نے حضرت ابوہریرہ (رض) کو فرماتے سنا : عیسیٰ ابن مریم (علیہ السلام) اتریں نماز پڑھیں گے لوگوں کو جمع کریں گے حلال میں اضافہ کریں گے گویا میں دیکھ رہا ہوں ان کی سواریاں انھیں کھلے میدان میں حج یا عمرہ کرتے ہوئے لے جارہی ہیں۔ (رواہ ابن عساکر)

39734

39721- عن أبي هريرة قال: "إن المساجد لتحدر لخروج المسيح، وإنه سيخرج فيكسر الصليب ويقتل الخنزير، ويؤمن به من أدركه؛ فمن أدركه منكم فليقرئه مني السلام." ش".
٣٩٧٢١۔۔۔ حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے فرمایا : عیسیٰ (علیہ السلام) کے خروج کے لیے مسجدیں بھری ہوں گی اور وہ نکلیں گے تو صلیب توڑ دیں گے خنزیر کو قتل کردیں گے جو انھیں دیکھے گا ان پر ایمان لے آئے گا تم میں سے جو کوئی ان کا زمانہ پائے تو انھیں میرا سلام کہے۔ (رواہ ابن ابی شیبہ)

39735

39722- عن أبي هريرة قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: "لينزلن ابن مريم حكما عدلا - وفي لفظ: عادلا - فليكسرن الصليب، وليقتلن الخنزير، وليضعن الجزية، وليتركن القلاص فلا يسقي، عليها ولتذهبن الشحناء والتباغض والتحاسد، وليدعون إلى المال فلا يقبله أحد." كر".
٣٩٧٢٢۔۔۔ حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے فرماتے ہیں : کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ابن مریم (علیہما السلام) منصف حاکم بن کر اتریں گے اور ایک روایت میں ہے عادل کے الفاظ میں وہ ضرور صلیب توڑ دیں گے اور یقیناً خنزیر کو قتل کردیں گے جزیہ ختم کردیں گے لیکن کوئی اسے قبول نہیں کرے گا۔ (ابن عساکر)

39736

39723- عن أبي هريرة يرويه قال: "لا تزال عصابة من أمتي على الحق ظاهرين على الناس لا يبالون من خالفهم حتى ينزل عيسى ابن مريم". قال الأوزاعي: فحدثت بهذا الحديث قتادة قال: لا أعلم أولئك إلا أهل الشام."كر".
٣٩٧٢٣۔۔۔ حضرت ابوہریرہ (رض) روایت کرتے ہوئے فرماتے ہیں : میری امت کی ایک جماعت ہمیشہ حق پر قائم رہ کر لوگوں پر غالب رہے گی اپنے مخالفین کی کوئی پروا نہیں کریں گے یہاں تک کہ عیسیٰ ابن مریم (علیہما السلام) نازل ہوجائیں اوزاعی فرماتے ہیں : میں نے یہ حدیث قتادہ سے بیان کی تو انھوں نے فرمایا : میرے علم میں وہ صرف شام والے ہی ہیں (رواہ ابن عساکر

39737

39724- عن أبي هريرة أن النبي صلى الله عليه وسلم كان يقول: "لا تزال عصابة من أمتي يقاتلون على الحق ظاهرين حتى ينزل عليهم عيسى ابن مريم". قال الأوزاعي: فحدثت به قتادة فقال: لا أعلم أولئك إلا أهل الشام."كر".
٣٩٧٢٤۔۔۔ حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) فرمایا کرتے تھے : میری امت کی ایک جماعت ہمیشہ حق پر ثابت قدم رہتے ہوئے قتال کرتے غالب رہے گی یہاں تک کہ عیسیٰ ابن مریم (علیہما السلام) نازل ہوں اور زاعی فرماتے ہیں : میں یہ روایت قتادہ سے بیان کی تو انھوں نے فرمایا : میرے علم کے مطابق وہ اہل شام ہی ہیں (رواہ ابن عساکر

39738

39725- عن ابن عباس قال: "لا تقوم الساعة حتى ينزل عيسى ابن مريم على ذروة أفيق بيده حربة، يقتل الدجال." كر".
٣٩٧٢٥۔۔۔ حضرت ابن عباس (رض) سے روایت ہے فرمایا : جب تک عیسیٰ (علیہ السلام) کی چوٹی پر ہاتھ میں نیزہ لیے نازل ہو کر دجال قتل نہیں کرلیتے قیامت قائم نہیں ہوگی۔ (رواہ ابن عساکر)

39739

39726- عن ابن عباس قال: "الدجال أول من يتبعه سبعون ألفا من اليهود عليها السيجان - وهي الأكسية من صوف أخضر، يعني به الطيالسة - ومعه سحرة اليهود يعملون العجائب ويراها الناس فيضلونهم بها، وهو أعور ممسوح العين اليمنى، يسلطه الله على رجل من هذه الأمة فيقتله ثم يضربه فيحييه، ثم لا يصل إلى قتله ولا يسلط على غيره، وتكون آية خروجه: تركهم الأمر بالمعروف والنهي عن المنكر، وتهاون بالدماء، وضيعوا الحكم، وأكلوا الربا وشيدوا البناء، وشربوا الخمور، واتخذوا القيان، ولبسوا الحرير، وأظهروا بزة1 آل فرعون، ونقضوا العهد، وتفقهوا لغير الدين وزينوا المساجد وخربوا القلوب، وقطعوا الأرحام، وكثرت القراء وقلت الفقهاء، وعطلت الحدود، وتشبه الرجال بالنساء والنساء بالرجال، فتكافى الرجال بالرجال والنساء بالنساء، بعث الله عليهم الدجال فسلط عليهم حتى ينتقم منه، وبتجاوز المؤمنون إلى بيت المقدس؛" قال ابن عباس: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: "فعند ذلك ينزل أخي عيسى ابن مريم من السماء على جبل أفيق إماما هاديا وحكما عدلا، عليه برنس له، مربوع الخلق، أصلت، سبط الشعر، بيده حربة، يقتل الدجال، فإذا قتل الدجال تضع الحرب أوزارها فكان السلم، فيلقى الرجل الأسد فلا يهيجه، ويأخذ الحية فلا تضره؛ وتنبت الأرض كنباتها على عهد آدم ويؤمن به أهل الأرض ويكون الناس أهل ملة واحدة." إسحاق بن بشر؛ كر".
٣٩٧٢٦۔۔۔ ابن عباس (رض) سے روایت ہے فرمایا : دجال پہلا شخص ہے جس کی پیروی کرنے والے ایسے ستر ہزار یہودی ہوں گے جن پر سبحان۔ سبزاون کے بنے کپڑے۔ آپ کی مراد طیالسۃ (خال قسم کی ٹوپی سے) ہے نیز اس کے ساتھ یہودی جادو گر ہوں گے جو عجائب اور شعبدے دکھاکر لوگوں کو گمراہ کریں گے اس کی داہنی آنکھ سپاٹ ہوگی اور وہ کانا ہوگا اللہ تعالیٰ اسے اس امت کے ایک شخص پر مسلط کرے تو یہ اسے قتل کرے گا پھر اسے کوڑے مارے گا پھر زندہ کرے گا اس کے بعد وہ اسے قتل نہیں کرسکے گا اور نہ کسی اور پر اس کا بس چلے گا اس کے نکلنے کی نشانی یہ ہے کہ لوگ نیکی کرنے کا حکم دینا اور برائی سے منع کرنا چھوڑدیں گے خونوں کے بارے میں غفلت برتیں گے احکام کو ضائع کردیں گے سودکھائیں گے مضبوط عمارتیں بنائیں گے شرابیں پئیں گے کمانے والیاں رکھیں گے ریشم پہنیں گے فرعونیوں کی شکل و صورت اختیار کریں گے بدعہدی کریں گے دنیا کے لیے دین حاصل کریں گے مساجد کو سجائیں گے اور دلوں کو ویران کریں گے رشتہ داریاں ختم کریں گے قراء کی بہتات ہوگی اور دین کی سمجھ رکھنے والے گنے چنے ہوں گے حدود بےکار ہوں گی مرد عورتوں کے اور عورتیں مردوں کی مشابہت اختیار کریں گے مردوں سے مرد اور عورتوں سے عورتیں لطف اندوزہوں گے اللہ تعالیٰ ان پر دجال کو عذاب بناکر بھیجے گا وہ ان پر مسلط کردیا جائے گا یہاں تک کہ ان سے انتقام لیا جائے گا اور ایمان والے بیت المقدس پہنچ جائیں گے۔
ابن عباس (رض) فرماتے ہیں : رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اس وقت میرے بھائی یعنی ابن مریم (علیہما السلام) آسمان سے جبل افیق پر رہنما امام اور منصف حاکم بن کر نازل ہوں گے ان پر ان کی ٹوپی ہوگی ان کا قددرمیانہ ہو کشادہ پیشانی بال گھنگریالے ان کے ہاتھ میں نیزہ ہوگا دجال کو قتل کریں گے جب دجال قتل ہوجائے گا تو جنگ ختم ہوجائے گی ہر طرف صلح ہوگی آدمی شیر سے ملے تو وہ اسے نہیں غرائے گا سانپ کو پکڑے گا تو وہ اسے نقصان نہیں پہنچائے گا زمین اپنی پیداوار ایسے اگائے گی جسے وہ آدم (علیہ السلام) کے زمانہ میں اگاتی تھی لوگ آپ پر ایمان لے آئیں گے اور سب لوگ ایک دین پر قائم رہیں گے۔ (اسحاق بن قیس ابن عساکر)

39740

39727- عن ابن عباس قال قال لي رسول الله صلى الله عليه وسلم: "إذا سكن بنوك السواد ولبسوا السواد وكان شيعتهم أهل خراسان لم يزل هذا الأمر فيهم حتى يدفعوه إلى عيسى ابن مريم." ابن النجار".
٣٩٧٢٧۔۔۔ حضرت ابن عباس (رض) سے روایت ہے فرماتے ہیں : مجھ سے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جب تیری اولاد اطراف میں رہنے لگے ان کا لباس سیاہی مائل ہو اور ان کے مددگار وہمنوا خراساں والے ہوں تو حکومت انہی کے ہاتھ میں رہے گی یہاں تک کہ وہ عیسیٰ ابن مریم (علیہما السلام) کے حوالہ کردیں۔ (ابن البخاری)
کلام :۔۔۔ اللاۤلی ج ١ ص ٤٣٤ الموضات ج ٢ ص ٣٥)

39741

39728- عن عائشة قالت قلت: يا رسول الله! إني أرى أني أعيش بعدك فتأذن لي أن أدفن إلى جنبك! فقال: "وأنى لك بذلك الموضع! ما فيه إلا موضع قبري وقبر أبي بكر وعمر وعيسى ابن مريم." كر".
٣٩٧٢٨۔۔۔ حضرت عائشہ (رض) سے روایت ہے فرماتی ہے : میں نے عرض کیا : یا رسول اللہ ! مجھے قرائن سے محسوس ہوتا ہے کہ میں آپ کے بعد زندہ رہوں گی تو آپ مجھے اپنے پہلو میں دفن ہونے کی اجازت دیتے ہیں آپ نے فرمایا : تمہارے لیے یہ جگہ کیسے ہوسکتی ہے اس میں تو یہ ابوبکر اوپر عمر اور عیسیٰ کی قبر کی جگہ ہے۔ (رواہ ابن عساکر)

39742

39729- عن يحيى بن جعدة قال: قالت فاطمة بنت رسول الله صلى الله عليه وسلم: قال لي رسول الله صلى الله عليه وسلم: "إن عيسى ابن مريم مكث في إسرائيل أربعين سنة." ع، كر".
٣٩٧٢٩۔۔۔ یحییٰ بن جعدہ سے روایت ہے فرمایا : کہ فاطمۃ بنت رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مجھ سے فرمایا : عیسیٰ ابن مریم (علیہما السلام) بنی اسرائیل میں چالیس سال رہے۔ (ابویعلی ابن عساکر)

39743

39730- عن عبد الله بن عمر قال: "ينزل عيسى ابن مريم فإذا رآه الدجال ذاب كما تذوب الشحمة، فيقتل الدجال ويفرق عنه اليهود فيقتلون حتى أن الحجر يقول: يا عبد الله - للمسلم - هذا يهودي فتعال فاقتله." ش".
٣٩٧٣٠۔۔۔ حضرت عبداللہ بن عمر (رض) سے روایت ہے فرمایا : عیسیٰ ابن مریم (علیہما السلام) نازل ہوں گے جب دجال انھیں دیکھے گا تو ایسے پگھلے گا جسے (دھوپ میں) چربی پگھلتی ہے چنانچہ دجال قتل ہوگا اور یہودی منتشر ہو کر بکھر جائیں گے وہ بھی قتل کئے جائیں گے یہاں تک کہ پتھر پکار کر مسلمان سے کہے گا : اللہ کے بندے ! یہودی ہے آؤ اسے قتل کرو۔ (رواہ ابن ابی شیبہ

39744

39731- عن ابن مسعود قال: "إن المسيح ابن مريم خارج قبل يوم القيامة وليستغن به الناس عمن سواه." كر".
٣٩٧٣١۔۔۔ حضرت ابن مسعود (رض) سے روایت ہے فرمایا : عیسیٰ بن مریم (علیہما السلام) قیامت سے پہلے آنے والے ہیں لوگ ان کی وجہ سے دوسرے سے بے پروا ہوجائیں گے۔ (رواہ ابن عساکر)

39745

39732- عن النواس بن سمعان أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: "أريت أن ابن مريم يخرج من تحت المغارة البيضاء شرقي دمشق واضعا يده على أجنحة الملكين بين ربطتين ممشقتين، إذا أدنى رأسه قطر، وإذا رفع رأسه تحادر منه جمان كاللؤلؤ، يمشي وعليه السكينة والأرض تقبض له، ما أدرك نفسه من كافر مات، ويدرك نفسه حيث ما أدرك بصره حتى يدرك بصره في حصونهم وقرباتهم حتى يدرك الدجال عند باب لد فيموت، ثم يعمد إلى عصابة من المسلمين عصمهم الله بالإسلام، وينزل الكفار ينتفون لحاهم وجلودهم، فتقول النصارى: هذا الدجال الذي أنذرناه وهذه الآخرة، ومن مس ابن مريم كان من أرفع الناس قدرا، ويعظم مسه، ويمسح على وجوههم ويحدثهم بدرجاتهم من الجنة، فبينما هم فرحون بما هم فيه إذ خرجت يأجوج ومأجوج فيوحى إلى المسيح أني قد أخرجت عبادا لي لا يستطيع قتلهم إلا أنا فاحرز عبادي إلى الطور، فيمر صدر يأجوج ومأجوج على بحيرة طبرية فيشربونها، ثم يقبل آخرهم فيركزون رماحهم فيقولون: لقد كان ههنا مرة ماء، حتى إذا كانوا حيال بيت المقدس قالوا: قد قتلنا من في الأرض فهلموا نقتل من في السماء! فيرمون نبلهم إلى السماء، فيردها الله مخضوبة بالدم، فيقولون: قد قتلنا من في السماء! ويتحصن ابن مريم وأصحابه حتى يكون رأس الثور ورأس الجمل خيرا من مائة دينار اليوم." كر وقال: كذا قال "المغارة" وهو تصحيف: وإنما هو"المنارة" ".
٣٩٧٣٢۔۔۔ نواس بن سمعان (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : مجھے دکھایا گیا ہے کہ عیسیٰ بن مریم (علیہما السلام) دمشق کی مشرقی جانب سفید مینارے کے نیچے سے دوبندھے کپڑوں میں ملبوس دو فرشتوں کے شانوں پر ہاتھ رکھے نکلیں گے جب وہ سرجھکائیں گے تو پانی کے قطرے ٹپکیں گے اور جب سر اٹھائیں گے تو قطرے ایسے ڈھلکیں گے جیسے موتی آپ وقار سے چلیں گے زمین آپ کے لیے سمیٹ دی جائے گی جس کافر تک آپ کی سانس پہنچے گی وہ مرجائے گا اور آپ کی سانس آپ کی نگاہ کی حدتک پہنچے گی اور آپ کی نگاہ کافروں کے قلعوں اور ان کی عبادت گاہوں تک پہنچے گی دجال کو آپ باب لدپہ جا کے ملیں گے۔ (اسے قتل کریں گے تو) وہ مرجائے گا پھر آپ مسلمان کی طرف جائیں گے جنہیں اللہ تعالیٰ نے اسلام کی وجہ سے بچالیا ہوگا اور کافر لوگ اپنے قلعوں سے اتریں ان کی داڑھیاں اور جلدیں جھڑ رہی ہوں گی پھر انصاری کہیں گے یہ وہ دجال ہے جس سے ہم نے ڈرایا اور یہی آخرت ہے جس نے عیسیٰ ابن مریم (علیہما السلام) کو ہاتھ لگایا ہوگا وہ سب لوگوں میں بلند شان ہوگا (لیکن) انھیں ہاتھ لگانا بہت مشکل ہوگا عیسیٰ (علیہ السلام) ان کے چہروں پر ہاتھ پھیر کر جنت میں انھیں ان کے درجات بتائیں گے وہ لوگ اسی خوشی مشرت میں مصروف ہوں گے کہ یاجوج وماجوج نکل پڑیں گے عیسیٰ (علیہ السلام) کی طرف وحی آئے گی میں نے اپنے ایسے بندے نکالیں جنہیں میرے سوا کوئی قتل نہیں کرسکتا لہٰذا میرے۔ (دوسرے) بندوں کو طور پر محفوظ کرلو پھر یاجوج ماجوج کا پہلا حصہ بحیرہ طبریہ سے گزرے گا تو اسے پی ڈالے گا پھر دوسرے پہنچے گے وہ اپنے نیزے گاڑ کر کہیں گے یہاں کبھی پانی تھا پھر جب وہ بیت المقدس کے آمنے سامنے ہوں گے تو کہیں گے : ہم نے زمین والے تومارڈالے چلو آسمان والوں کو قتل کریں پھر وہ آسمان کی طرف اپنے تیر پھینکیں گے جنہیں اللہ تعالیٰ خون آلود کرکے واپس کرے گا : وہ کہیں گے : ہم نے آسمان والوں کو بھی مارڈالا عیسیٰ (علیہ السلام) اور آپ کے ساتھ قلعہ بندہوں گے یہاں تک کہ (ذبح شدہ) بیل اور اونٹ کا سرآج کے سو دینار سے بہتر ہوگا۔ (ابن عساکر وقال کذاقال المغارۃ وھو تصیحف وانما ھو المنارۃ)

39746

39733- عن وهب بن جابر عن عبد الله بن عمرو أراه رفعه قال: "يأجوج ومأجوج من ولد آدم! قال: نعم، ومن ورائهم ثلاث أمم: تأويل وتأريس ومنسك، يلد الرجل من صلبه ألفا." ق، كر".
٣٩٧٣٣۔ وھب بن جابر عن عبداللہ بن عمرو میرے خیال میں انھوں نے مرفوع روایت بیان کی فرمایا : یاجوج ماجوج آدم (علیہ السلام) کی اولاد ہیں ؟ فرمایا : ہاں ان کی تین امتیں ہیں تاویل اتاریں۔ ان میں ایک آدمی کی ہزار تک اولاد ہوتی ہے (بیھقی ابن عساکر)

39747

39734- عن عبد الرحمن بن صخار عن أبيه قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: "لا تقوم الساعة حتى يخسف بقبائل حتى يقال للرجل: من نبي فلان؛ قال فعرفت أن العرب تدعى إلى قبائلها وأن العجم تدعى إلى قراها." ش".
٣٩٧٣٤۔۔۔ عبدالرحمن بن ضحار اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : قبائل کو دھنسائے بغیر قیامت قائم نہیں ہوگی یہاں تک آدمی سے کہا جائے گا : فلاں کی اولاد سے اتنے دھنس گئے فرماتے ہیں میں سمجھ گیا کہ عرب اپنے قبائل کی طرف منسوب کرکے اور عجم اپنے دیہاتوں شہروں کی طرف منسوب کرکے بلائے جاتے (رواہ ابن ابی شیبہ)

39748

39735- عن عبد الله بن عمر قال: "تخرج معادن مختلفة قريب يقال لها: فرعون ذهب يذهب إليه شرار الناس، وبينما هم يعملون فيه إذ خسر لهم عن الذهب فأعجبهم معتملة إذ خسف به وبهم." نعيم".
٣٩٧٣٥۔۔۔ عبداللہ بن عمر (رض) سے روایت ہے کہ فرمایا :(قیامت کے) قریب مختلف قسم کی معدنیات نکلیں گی انھیں سونے کافر عون اور یا فرعون کا سونا کہا جائے گا لوگ اس کا روخ کریں گے وہ اس کان میں کام کررہے ہوں گے اچانک انھیں سونانظر آئے گا جوا نہیں اچھا لگے گا پھر اس میں اور انھیں دھنسا دیا جائے گا۔ (رواہ ابونعیم)

39749

39736- عن عبد الله بن عمر قال، "ليخسفن بالدار إلى جنب الدار وبالدار إلى جنب الدار." ش".
39736 ۔۔۔ حضرت ابن عمر (رض) سے روایت ہے فرمایا کہ ایک گھر کو دوسرے گھر کے ساتھ اور گھر سمیت دوسرے گھر کو ضرور دھنسایا جائے گا۔ رواہ ابن ابی شیبہ۔

39750

39737- عن ابن عمر عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: "لا بد من خسف ومسخ ورجف! قالوا: يا رسول الله! في هذه الأمة قال: نعم، إذا اتخذوا القيان، واستحلوا الزنا، وأكلوا الربا واستحلوا الصيد في الحرم، ولبس الحرير، واكتفى الرجال بالرجال والنساء بالنساء." ابن النجار".
39737 ۔۔۔ عبداللہ بن عمر (رض) سے روایت ہے فرمایا کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : دھنساؤبگڑاؤ اور زلزلہ ضرور آئے گا لوگوں نے عرض کیا : یارسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! کیا اس امت میں ؟ فرمایا : ہاں ! جب گانے والیاں رکھ لیں گے زنا کو حلال سمجھ لیں گے لوگ سودکھائیں اور حرم میں شکارکھیلنا حلال رکھیں گے، مرد مردوں سے عورتیں عورتوں سے لطف اندوز ہونے لگیں۔ (رواہ ابن النجار)

39751

39738- عن ابن شوذب قال قال عمر: "لا تخرج دابة الأرض حتى لا يبقى في الأرض مؤمن." نعيم بن حماد".
٣٩٧٣٨۔۔۔ ابن شوذب سے روایت ہے کہ حضرت عمر (رض) نے فرمایا : جب زمین میں کوئی ایماندار نہیں ہوگا اس وقت دابۃ الارض نکلے گا۔ (نعیم بن جماد)

39752

39739- "من مسند حذيفة بن أسيد الغفاري "الدابة تكون لها ثلاث خرجات من الدهر: فتخرج خرجة من أقصى اليمن حتى ينشر ذكرها في أهل البادية ولا يدخل ذكرها القرية يعني مكة، ثم تمكث زمانا طويلا بعد ذلك، ثم تخرج خرجة أخرى قريبا من مكة فينتشر ذكرها في أهل البادية وينشر ذكرها بمكة ثم تكمن زمانا طويلا، ثم بينما الناس يوما بأعظم المساجد على الله حرمة وخيرها وأكرمها على الله المسجد الحرام لم يرعهم إلا وهي في ناحية المسجد ترغو ما بين الركن والمقام إلى باب بني مخزوم على الخارج الخارج من المسجد تنفض عن رأسها التراب فارفض الناس عنها شتى ومعا، وتثبت لها عصابة من المؤمنين وعرفوا أنهم لن يعجزوا الله، فبدت بهم فجلت وجوههم حتى تجعلها كأنها الكواكب الدرية، ثم ولت في الأرض لا يدركها طالب ولا يعجزها هارب حتى أن الرجل ليقوم يتعوذ منها بالصلاة فتأتيه من خلفه فتقول يا فلان الآن تصلي! فيقبل عليها بوجهه فتسمه في وجهه ثم تذهب، ويتجاور الناس في دورهم وفي أسفارهم ويشتركون في الأموال ويصطحبون في الأمصار ويعرف المؤمن من الكافر، حتى أن المؤمن ليقول للكافر يا كافر! أقضني حقي، وحتى أن الكافر ليقول للمؤمن -: يا مؤمن أقضني حقي." ط، طب، ك وتعقب، ق، في البعث، وعبد بن حميد في تفسيره - عن أبي الطفيل عن حذيفة بن أسيد الغفاري".
٣٩٧٣٩۔۔۔ (ازمسند حذیفہ ابن ایس الغفاری) دابۃ کا زمانہ میں تین مرتبہ نکلنا ہوگا ایک مرتبہ یمن کے اخری حصے میں نکلے گا اس وقت اس کا ذکردیہاتیوں میں عام ہوجائے گا شہروں یعنی مکہ میں نہیں پہنچے گا پھر کافی عرصہ گزرے گا تو دوسری مرتبہ مکہ کے قریب سے نکلے گا اس وقت اس کا ذکر دیہاتیوں میں اور مکہ میں پھیل جائے گا اس کے بعد پھر کافی عرصہ ایسے ہی گزرے گا ایک دفعہ لوگ اللہ تعالیٰ کے نزدیک سب سے عظیم حرمت و عظمت والی مسجد میں یعنی مسجد حرام میں ہوں گے کہ وہ رکن ومقام ابراہیم کے درمیان باپ یعنی مخزوم کی جانب مسجد کی باہر کی جانب چیخ کر اپنے سر سے مٹی جھاڑ رہا ہوگا تو لوگ اکٹھے اور تنہا اس سے بھاگیں گے ایمان والوں کی ایک جمات اس کے لیے ٹھہر جائے گی اور وہ جان جائیں گے کہ اللہ تعالیٰ کو عاجز نہیں کرسکتے وہ ان کے سامنے آجائے گا ان کے چہرے روشن ہوجائیں گے یہاں تک کہ انھیں ستاروں کی طرح کردے گا اس کے بعد وہ زمین میں نکل جائے گا نہ کوئی طلبگار اسے پاسکے گا اور نہ کوئی بھاگنے والا اسے قتل کرسکے گا یوں کہ ایک شخص نماز کے ذریعہ اس سے پناہ مانگ رہا ہوگا وہ اس کے پیچھے سے آکر کہے گا ارے فلا نے ! ابھی تو نماز پڑھنے لگا ہے پھر اس کی طرف آکر اسے نشان لگائے گا اور چلا جائے گا لوگ اپنے گھروں اور سفروں میں (معمول کے مطابق) شروع ہوجائیں گے مالی لین دین میں شریک ہوں گے شہروں میں ایک دوسرے کے ساتھ رہیں گے یہاں تک کہ کافر مومن کی پہچان ہوگی مومن کافر سے کہے گا : کافر ہمارا حق اداکر، اور کافر مومن سے کہا : مومن ! میرا حق اداکر۔ (ابوداؤد طیالسی طبرانی فی الکبیر حاکم وتعقب بیھقی فی البعث وعبدبن حمدی فی تفیرہ عن ابی الطفیل عن حذیفۃ بن اسیدالغفاری)

39753

39740- عن عاصم بن حبيب بن صبهان قال: سمعت عليا على المنبر يقول: إن دابة الأرض تأكل بفيها وتحدث من إستها؛ فقال له رجل: أشهد أنك تلك الدابة! فقال له علي قولا شديدا."عق".
٣٩٧٤٠۔۔۔ عاصم بن حبیب بن صہبان سے روایت ہے فرماتے ہیں : میں حضرت علی (رض) کو منبر پر فرماتے سنا : کہ دابۃ الارض منہ سے کھائے گا اور دبر سے گوزمارے گا تو ایک شخص آپ سے کہے لگا : میں گواہی دیتاہوں کہ وہ دابہ آپ ہی ہیں تو حضرت علی (رض) اسے سخت ست کہا۔ (عقیلی فی الغعفاء)

39754

39741- عن عبد الله بن عمرو قال: "يبعث ريحا غبراء قبل يوم القيامة فتقبض روح كل مؤمن فيقال: فلان قبض روحه وهو في المسجد، وفلان قبض روحه وهو في سوقه." نعيم".
٣٩٧٤١۔۔۔ عبداللہ بن عمرو سے روایت ہے : قیامت کے سے پہلے غباروالی ہوا بھیجی جائے گی جوہر مومن کی روح قبض کرلے گی۔ (لوگوں میں یہ عام ہوجائے گی) کہا جانے لگے گا فلاں کی روح مسجد سے قبض ہوئی فلاں بازار میں تھا اس کی روح قبض ہوئی۔ (رواہ ابونعیم)

39755

39742- "من مسند بريدة بن الخصيبْ" عن بريدة قال سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: "رأس مائة سنة تبعث ريح طيبة باردة يقبض فيها روح كل مسلم." أبو نعيم".
٣٩٧٤٢۔ (ازمسند بریدۃ بن الخصیب) بریدہ (رض) سے روایت ہے فرمایا : میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو فرماتے سنا : سو سال کے آغاز ایک خوشبودار ٹھنڈی ہوا بھیجی جائے گی جس میں ہر مسلمان کی روح قبض کرلی جائے گی (رواہ ابونعیم)

39756

39743- "من مسند ابن عباس" لما نزلت {فإذا نقر في الناقور} قال النبي صلى الله عليه وسلم: "كيف أنعم وصاحب القرن قد التقم القرن وحنى جبهته ينتظر متى يؤمر فينفخ ! فقال أصحاب النبي صلى الله عليه وسلم : فكيف نقول ؟ قال قولوا : حسبنا الله ونعم الوكيل ! على الله توكلنا (ش ، طب وابن مردويه ، وهو حسن).
٣٩٧٤٣۔ (ازمسند ابن عباس) جب آیت ” پس جب صور میں پھونک ماری جائے نازل ہوئی تو نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : میں کیسے مزے سے رہوں جب کہ صوروالے نے صور منہ میں کے ساتھ لگاکر اپنی پیشانی جھکالی حکم کا منتظر ہے کہ کب اسے حکم ملے اور وہ پھونک مارے تو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے صحابہ نے عرض کیا : یارسول اللہ ! ہم کیسے کہا کریں ؟ آپ نے فرمایا : کہا کرو اللہ ہی ہمیں کافی ہے اور وہ بہترین کارساز ہے اللہ پر ہی ہمارا بھروسا ہے (ابن ابی شیبہ طبرانی فی البکری ابن مردویہ وھوحسن)

39757

39744 عن الارقم بن الارقم قال : قال رسول الله صلى الله عليه وسلم : كيف أنعم وصاحب الصور قد التقم القرن وحنى الجبهة وأصغى السمع ينتظر متى يؤمر ! فلما سمعه أصحاب رسول الله صلى الله عليه وسلم اشتد ذلك عليهم وقالوا : يا رسول الله ! كيف نصنع ؟ قال : قولوا : حسبنا الله ونعم الوكيل (البارودي ، وقال : كذا في كتابي فلا أدري مني أو ممن حدثني ! وقال أيوب : زيد بن أرقم).
٣٩٧٤٤۔۔۔ ارقم بن ارقم سے روایت ہے فرماتے ہیں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : میں کیسے مزے کی زندگی گزاروں جب کہ صور والے نے صور منہ میں رکھ پیشانی جھکا کر کان لگاکر انتظار کررہا ہے کہ کب حکم ہو اور وہ پھونک مارے جب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے صحابہ نے سناتو ان پر بڑا گراں گزراعرض کیا : یارسول اللہ ہم کیا کریں ؟ آپ نے فرمایا : کہا کرو اللہ ہی کافی ہے اور وہ بہترین کارساز ہے۔ (الباوردی وقال کذافی کتابی فلاں ادری منی اوصمن حدثنی ! وقال ایوب زیدبن ارقم)

39758

39745- عن أنس قال: قلت للنبي صلى الله عليه وسلم: يا رسول الله! أين الناس يوم القيامة؟ قال: "في خير أرض الله وأحبها إليه الشام وهي أرض فلسطين والإسكندرية من خير الأرضين، المقتولون فيها لا يبعثهم الله إلى غيرها، فيها قتلوا ومنها يبعثون ومنها يحشرون ومنها يدخلون الجنة." كر - وسنده ضعيف".
٣٩٧٤٥۔۔۔ حضرت انس (رض) سے روایت ہے فرمایا : میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے عرض کیا : یارسول اللہ ! قیامت کے روز لوگ کہاں ہوں گے ؟ فرمایا : اللہ تعالیٰ کی پسندیدہ اور محبوب زمین شام میں اور وہ فلسطین اور سکندریہ کی بہترین زمین ہے وہاں قتل ہونے والو کو اللہ تعالیٰ دوسری زمین میں سے نہیں اٹھائے گا وہ اس میں قتل ہوئے اور اسی سے اٹھا کر جمع کیے جائیں گے اور وہیں سے جنت میں داخل ہوں گے۔ (ابن عساکر وسندہ ضعیف)

39759

39746- "من مسند بريدة بن الخصيب الأسلمي" عن بريدة قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: "ما من أحد إلا سيسأله رب العالمين ليس بينه وبينه حجاب ولا ترجمان." أبو نعيم".
٣٩٧٤٦۔۔۔ (ازمسند بریدہ بن الخصیب لاسلمی) بریدہ (رض) سے روایت ہے فرمایا : کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ہر ایک سے رب العالمین پوچھے گا اس کا اور بندے کے درمیان نہ کوئی پردہ ہوگا اور نہ کوئی ترجمان۔ (رواہ ابونعیم)

39760

39747- عن سليمان بن عامر حدثنا مقداد بن الأسود قال سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: "تدنى الشمس يوم القيامة من الخلق حتى تكون منهم مقدار ميل - قال سليمان بن عامر: فوالله ما أدري ما يعني بالميل المسافة أم الميل الذي يكحل به العين - فيكون الناس على قدر أعمالهم في العرق، فمنهم من يكون إلى ركبتيه، ومنهم من يكون إلى حقويه، ومنهم من يلجمه العرق إلجاما - وأشار رسول الله صلى الله عليه وسلم بيده إلى فمه." م ت كتاب الجنة رقم 2864".
٣٩٧٤٧۔۔۔ سلیمان بن عامر فرماتے ہیں : کہ ہم سے حضرت مقدادبن الاسود (رض) نے بیان کیا کہ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو فرماتے سنا : قیامت کے روزسورج لوگوں کے اتنے نزدیک کردیا جائے گایہاں تک کہ وہ ایک سلائی کے برابر قریب پہنچ جائے گا : سلیمان بن عامر فرماتے ہیں اللہ کی قسم مجھے معلوم نہیں آپ نے میل سے مسافت والا میل مراد لیا یاسرمہ کی سلائی والاپھر لوگ اپنے اعمال کے لحاظ سے پیسنے میں مبتلاہوں گے کوئی گھٹنوں تک کوئی کوکھ تک کسی کو پیسنے کی مضبوط لگام پڑی ہوگی اور رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنے ہاتھ سے اپنے منہ کی طرف اشارہ کیا۔ (مسلم، ترمذی کتاب الجنۃ رقم ٢٨٦٤)

39761

39748- عن أبي موسى قال: "يؤتى بالعبد يوم القيامة فيستره ربه بينه وبين الناس فيرى خيرا فيقول: قد قبلت، ويرى سيئا فيقول: قد غفرت، فيسجد عند الخير والشر، فيقول الناس: طوبى لهذا العبد الذي لم يعمل شرا قط." ق في البعث؛ وقال: هذا موقوف ولا يقوله إلا توقيفا".
٣٩٧٤٨۔۔۔ حضرت ابو موسیٰ (رض) سے روایت ہے فرمایا : قیامت کے روزبندے کو لایا جائے گا پھر رب تعالیٰ اس پر لوگوں کو درمیان پردہ ڈالادے گا اس کی اچھائی دیکھ کر فرمائیں گے میں نے قبول کیا اور برائی دیکھ کر فرمائیں گے میں نے بخش دیاتو وہ شخص خیر و شر کے وقت سجدہ ریز ہوگا تو لوگ کہیں گے : اس بندے کے لیے بڑی خوشی ہے جس نے کبھی کوئی برائی نہیں کی۔ (بیھقی فی البعث وقال : ھذا موقوف والا یقولہ الا توقیفا)

39762

39749- عن أبي هريرة قال: "جاء أعرابي إلى النبي صلى الله عليه وسلم فقال: من يحاسب الخلق يوم القيامة يا رسول الله؟ قال النبي صلى الله عليه وسلم الله عز وجل، فقال الأعرابي: نجونا ورب الكعبة! فقال: وكيف يا أعرابي؟ فقال: إن الكريم إذا قدر عفا." ابن النجار".
٣٩٧٤٨۔۔۔ حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے فرمایا : ایک دیہاتی رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آکرکہنے لگا یارسول اللہ ! قیامت کے روز مخلوق کا حساب کون لے گا ؟ تو اس نے کہا : بخشش کرنے والا جب قادر ہوتا ہے تو معاف کردیتا ہے۔ (رواہ ابن النجار)

39763

39750- "مسند الصديق" عن أبي هنيدة البراء بن نوفل عن والان العدوي عن حذيفة عن أبي بكر رضي الله عنه قال: "أصبح رسول الله صلى الله عليه وسلم ذات يوم فصلى الغداة ثم جلس حتى إذا كان من الضحى ضحك ثم جلس مكانه حتى صلى الأولى والعصر والمغرب كل ذلك لا يتكلم حتى صلى العشاء الآخرة ثم قام إلى أهله، فقال الناس لأبي بكر: ألا تسأل رسول الله صلى الله عليه وسلم ما شأنه صنع اليوم شيئا لم يصنعه قط؟ فسأله فقال: نعم، عرض علي ما هو كائن من أمر الدنيا وأمر الآخرة، يجمع الأولون والآخرون بصعيد واحد ففظع الناس بذلك حتى انطلقوا إلى آدم والعرق يكاد يلجمهم فقالوا: يا آدم! أنت أبو البشر، وأنت اصطفاك الله، اشفع لنا إلى ربك! قال: لقد لقيت مثل الذي لقيتم فانطلقوا إلى أبيكم بعد أبيكم إلى نوح {إن الله اصطفى آدم ونوحا وآل إبراهيم وآل عمران على العالمين} فينطلقون إلى نوح فيقولون: اشفع لنا إلى ربك فأنت اصطفاك الله واستجاب لك دعائك ولم يدع على الأرض من الكافرين ديارا، فيقول: ليس ذاكم عندي، انطلقوا إلى إبراهيم فإن الله اتخذه خليلا فينطلقون إلى إبراهيم فيقول: ليس ذاكم عندي ولكن انطلقوا إلى موسى فإن الله كلمه تكليما، فيقول موسى: ليس ذاكم عندي ولكن انطلقوا إلى عيسى ابن مريم، فإنه يبريء الأكمه والأبرص ويحيي الموتى، فيقول عيسى: ليس ذاكم عندي ولكن انطلقوا إلى سيد ولد آدم، فإنه أول من تنشق الأرض عنه يوم القيامة، انطلقوا إلى محمد فيشفع لكم إلى ربكم فينطلق، فيأتي جبريل ربه عز وجل فيقول الله تعالى: ائذن له وبشره بالجنة! فينطلق به جبريل فيخر ساجدا قدر جمعة، ويقول الله تعالى: ارفع رأسك وقل يسمع واشفع تشفع فيرفع رأسه، فإذا نظر إلى ربه خر ساجدا قدر جمعة أخرى، فيقول الله تعالى له: ارفع رأسك وقل تسمع واشفع تشفع! فيذهب ليقع ساجدا فيأخذ جبريل بضبعيه فيفتح الله عليه من الدعاء شيئا لم يفتحه على بشر قط، فيقول: أي رب! خلقتني سيد ولد آدم ولا فخر وأول من تنشق عنه الأرض يوم القيامة ولا فخر، حتى أنه ليرد على الحوض أكثر مما بين صنعاء وأيلة، ثم يقال: ادعوا الصديقين، فيشفعون، ثم يقال: ادعوا الأنبياء، فيجيء النبي ومعه العصابة، والنبي ومعه الخمسة والستة، والنبي وليس معه أحد، ثم يقال: ادعوا الشهداء، فيشفعون لمن أرادوا، فإذا فعلت الشهداء ذلك يقول الله: أنا أرحم الراحمين! أدخلوا جنتي من كان لا يشرك بي شيئا! فيدخلون الجنة، ثم يقول الله عز وجل: انظروا في النار هل تلقون من أحد عمل خيرا قط؟ فيجدون في النار رجلا، فيقول له: هل عملت خيرا قط؟ فيقول: لا، غير أني كنت أسامح الناس في البيع فيقول الله: أسمحوا لعبدي كاسماحه إلى عبيدي! ثم يخرجون من النار رجلا، فيقول له: هل عملت خيرا قط؟ فيقول: لا، غير أني قد أمرت ولدي: إذا مت فأحرقوني بالنار ثم اطحنوني حتى إذا كنت مثل الكحل فاذهبوا بي إلى البحر فاذروني في الريح فوالله لا يقدر علي رب العالمين أبدا! فقال الله: لم فعلت ذلك؟ قال: من مخافتك، فيقول الله تعالى: انظر إلى ملك أعظم ملك فإن لك مثله وعشرة أمثاله! فيقول: لم تستخر بي وأنت الملك! وذلك الذي ضحكت منه من الضحى." حم، وابن المديني في كتابه تعليل الأحاديث المسندة والدارمي، وابن راهويه، والحارث، والبزار وقال: تفرد به البراء بن نوفل عن والان ولا نعلمهما رويا إلا هذا الحديث، وابن أبي عاصم في السنة، ع، والشاشي، وأبو عوانة، وابن خزيمة وقال في أوله: إن صح الخبر، ثم قال في آخره: إنما استثنيت صحة الخبر في الباب لأني في الوقت الذي ترجمت الباب لم أكن أحفظ عن والان خبرا غير هذا ولا راويا غير البراء ثم وجدت له خبرا ثانيا وراويا آخر قد روى عنه مالك بن عمر الحنفي، حب، قط في العلل وقال: والان مجهول والحديث غير ثابت، والأصبهاني في الحجة، ض".
٣٩٧٥٠۔۔۔ (مسند الصدیق) ابوھیندہ ابراء بن نوفل والان عدوی سے وہ حذیفہ سے آپ حضرت ابوبکر (رض) سے روایت کرتے ہیں فرمایا : ایک روز رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے صبح کی نماز پڑھی توبیٹھ گئے جب چاشت کا وقت ہوا آپ مسکرائے اور اپنی جگہ بیٹھے رہے اور وہیں ظہر اور مغرب کی نمازیں پر ھیں ان میں کسی سے کوئی بات نہیں کی یہاں تک کہ عشاء کی نماز پڑھ کر اپنے گھر چلے گئے لوگوں نے حضرت ابوبکر (رض) سے کہا : کیا آپ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے پوچھتے ہیں کہ ان کی کیا حالت ہے کہ آج آپ نے ایسا کچھ کیا جو پہلے کبھی نہیں کیا ؟ چنانچہ انھوں نے آپ سے پوچھا آپ نے فرمایا : آج مجھے دنیا و آخرتکی ہونے والی ہر (اہم) چیز دکھادی گئی پہلے اور پچھلے ایک کھلی وادی میں جمع ہوں گے لوگ گھبرائے ہوں گے بالاخر آدم (علیہ السلام) کے پاس جائیں گے پسینہ انھیں لگام ڈالے ہوگا کہیں گے : اے آدم ! آپ انسانوں کے باپ ہیں اللہ تعالیٰ نے آپ کو برگزیدہ کیا آپ ہمارے لیے اپنے رب سے شفاعت کریں وہ فرمائیں گے : جو حالت تمہاری ہے وہی حالت میرا بھی وہی حال ہے اپنے داد کے بعد اپنے باپ نوح کے پاس جاؤ، بیشک اللہ تعالیٰ نے آدم نوح آل ابراہیم اور آل عمران کو جہاں والوں پر فضیلت بخشی۔ چنانچہ وہ لوگ نوح (علیہ السلام) کے پاس جاکر کہیں گے : ہمارے لیے اپنے رب سے سفارش کریں اللہ تعالیٰ نے آپ کو چنا اور آپ کی دعاقبول کی اور زمین پر کوئی کافر بستا ہوا نہیں چھوڑاوہ فرمائیں گے : میں یہ کام نہیں کرسکتا ابراہیم کے پاس جاؤ کیونکہ اللہ تعالیٰ نے انھیں خلیل بنایا ہے چنانچہ وہ ابراہیم (علیہ السلام) کے پاس جائیں گے وہ فرمائیں گے میں اس کام کا نہیں البتہ تم موسیٰ (علیہ السلام) کے پاس جاؤ کیونکہ اللہ تعالیٰ نے ان سے حقیقت میں کلام کیا ہے موسیٰ (علیہ السلام) فرمائیں گے میں یہ کام نہیں کرسکتا تم لوگ عیسیٰ ابن مریم کے پاس جاؤ کیونکہ وہ مادرزاد اندھے کو اور برص والے کو ٹھیک کرتے تھے اور مردوں کو زندہ کرتے تھے تو عیسیٰ (علیہ السلام) فرمائیں گے : میں اس کا اہل نہیں تم حضرت آدم (علیہ السلام) کی اولاد کے سردار کے پاس جاؤ کیونکہ قیامت کے روز سب سے پہلے ان کی قبر کھلے گی محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس جاؤ تاکہ وہ تمہارے رب سے تمہارے لیے سفارش کریں چنانچہ وہ جائیں گے پھر جبرائیل (علیہ السلام) اپنے رب کے پاس جاکر کہیں گے رب تعالیٰ فرمائیں گے : انھیں اجازت ہے اور جنت کی خوشخبری سناؤ پھر جبرائیل (علیہ السلام) انھیں لے کر جائیں گے تو پھر جمعہ کی مدت سجدہ ریزہ ہوں گے اللہ تعالیٰ فرمائیں گے : اپنا سراٹھاؤ کہو تمہاری بات سنی جائے گی شفاعت کروشفاعت قبول کی جائے گی چنانچہ آپ سراٹھائیں گے جب اپنے رب کو دیکھیں گے تو پھر جمعہ کی مدت تک سجدہ ریزہوں جائیں گے پھر اللہ تعالیٰ فرمائیں گے : اپنا سر اٹھاؤ کہو تمہاری بات سنی جائے گی شفاعت کرو تمہاری شفاعت قبول کی جائے گی تو آپ پھر سجدہ میں جانے لگے گے توجبرائیل آپ کو دونوں کندھوں سے تھام لیں گے تو اللہ تعالیٰ آپ کو ایسی دعائیں الہام کرے گا جو کسی بشر کو نہیں سکھائیں تو آپ فرمائیں گے : میرے رب ! مجھے آپ نے اولاد آدم کا سردار بناکرپیدا کیا مگر میں اس پر کوئی فخر نہیں کرتا، قیامت کے روز سب سے پہلے میری قبر کھلی مجھے کوئی فخر میں یہاں تک کہ حوض پر صنعاء سے ایلہ تک علاقے سے زیادہ لوگ آئیں گے۔
پھر کہا جائے گا : صدیقین کو بلاؤ تاکہ وہ شفاعت کریں اس کے بعد کہا جائے گا انبیاء کو بلاؤچنانچہ انبیاء آئیں گے کسی نبی کے ساتھ ایک جماعت ہوگی کسی نبی کے ہمراہ پانچ چھ آدمی اور کسی نبی کے ساتھ کوئی بھی نہیں ہوگا پھر کہا جائے گا : شہداکوبلاؤ کہ جس کی پاس شفاعت کریں جب شہدا بھی شفاعت کرلیں گے : اللہ تعالیٰ فرمائیں گے : میں ارحم الرحمین ہوں جو میرے ساتھ کسی چیز کو شریک نہیں کرتا تھا اسے میری جنت میں داخل کرو، چنانچہ وہ جنت میں داخل ہوں جائیں گے پھر اللہ تعالیٰ فرمائیں گے جہنم میں دیکھو جو تمہیں ایساشخص ملے جس نے کبھی کوئی بھلائی کا کام کیا ہے ؟ تو انھیں ایک شخص ملے گا اللہ تعالیٰ اس سے فرمائیں گے : کیا تو نے کبھی کوئی بھلائی کی ؟ وہ عرض کرے گا نہیں البتہ میں لوگوں کے ساتھ خریدو فروخت میں چشم پوشی کردیتا تھا اللہ تعالیٰ فرمائیں گے جس طرح میرا بندہ میرے بندوں سے رعایت کرتا تھا تم بھی اس کے ساتھ رعایت والامعاملہ کرو۔ اس کے بعد وہ جہنم سے ایک شخص نکالیں گے اللہ تعالیٰ اسے فرمائیں گے : کیا تو نے کبھی کوئی بھلائی کا کام کیا ہے ؟ وہ عرض کرے گا نہیں البتہ میں نے اپنی اولاد کو یہ حکم دیا تھا کہ جب میں مرجاؤں تو مجھے آگ میں جلانامیری ہڈیوں کی راکھ بنانا جیسا سرمہ ہوتا ہے اس کے بعد مجھے سمندر میں ہوا کے دوش پر بکھیر دینا۔ (شاید اس طرح) اللہ کی قسم رب العالمین مجھ پر کبھی بھی قدرت پاسکے۔ (میں نے یہ اپنے علم کے مطابق کیا) اللہ تعالیٰ فرمائیں گے تو نے ایساکیوں کہا : وہ عرض کرے گا : تیرے خوف سے اللہ تعالیٰ فرمائیں گے : سوچو تمہیں کوئی بادشاہت جو سب سے بڑے بادشاہ کی ہو یاد ہے تمہارے لیے اسی بادشاہت سمیت دس بادشاہتیں ہیں وہ عرض کرے گا آپ بادشاہوں کے بادشاہ ہو کر مجھ سے مذاق کیوں کرتے ہیں اسی وجہ سے میں چاشت کے وقت ہنسا تھا۔ (مسنداحمد وابن المدینی فی کتاب تعلیل الاحادیث المندۃ والدارمی وابن راھویہ والحارث والبذاروقالع تفردبہ البراء بن نوفل عن والان ولانعلمھا رویا الاھذا الحدیث ودبن ابی عاصم فی السۃ ابویعلی والشاشی ابوعواناوابن خذیمد وقال فی اولہ : ان صح الخجر تم قال فی آخرہ انمااسنشیت صحۃ النجر فی الباب لانی فی الوقت الذی ت وجمت الباب لم اکن احنظ عن والان خبراغیر ھذا ولارویا غیرالبراء ثم وحدت لہ خبراثانیا، وردویا آخر قدروی منہ مالک بن عمر الخفی، ابن حبان دارقطنی فی العلیل وقال : والان لجھول والحدیث غیر ثابت والاصبھانی فی الحجۃ الضیاء)
کلام :۔۔۔ المتناھیۃ ١٥٣٩۔

39764

39751- "من مسند جابر بن عبد الله" عن جعفر بن محمد عن أبيه عن جابر بن عبد الله قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: "شفاعتي لأهل الكبائر من أمتي. قلت ما هذا يا جابر؟ قال: نعم يا محمد! إنه من زادت حسناته فذاك الذي يدخل الجنة بغير حساب، ومن استوت حسناته وسيئاته فذاك الذي يحاسب حسابا يسيرا ثم يدخل الجنة، وإنما شفاعة رسول الله صلى الله عليه وسلم لمن أوبق نفسه وأثقل ظهره." ق في البعث، كر، هـ".
٣٩٧٥١۔۔۔ (ازمسند جابربن عبداللہ) جعفربن محمد اپنے والد سے وہ جابربن عبداللہ (رض) سے روایت کرتے ہیں فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : میری شفاعت میری امت کے اہل کبائر کے لیے ہے میں نے عرض کیا، جابر یہ کیا بات ہوئی ؟ فرمایا، ہاں محمد ! بات یہ ہے کہ جس کی نیکیاں زیادہ ہوں وہ تو بغیر حساب وکتاب جنت میں جائے گا اور جس کی اچھائیاں اور برائیں برابر ہوئیں اس سے آسان حساب لیا جائے گا پھر جنت میں بھیج دیا جائے گا اور رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی شفاعت تو اس کے لیے جس نے اپنے آپ کو ہلاکت میں ڈالا یا اپنی پیٹھ ہر گناہ کا بوجھ لادا۔ (بیھقی فی البعث ابن عساکر ابن ماجہ)

39765

39752- عن عوف بن مالك قال؛ عرس بنا رسول الله صلى الله عليه وسلم فتوسد كل إنسان منا ذراع راحلته، فانتبهت في بعض الليل، فإذا أنا لا أرى رسول الله صلى الله عليه وسلم عند راحلته، فأفزعني ذلك، فانطلقت التمس رسول الله صلى الله عليه وسلم فإذا انا بمعاذ بن جبل وأبي موسى الأشعري وإذا هما قد أفزعهما ما أفزعني، نحن كذلك إذ سمعنا هزيزا بأعلى الوادي كهزيز الرحى، فأخبرناه بما كان من أمرنا، فقال نبي الله صلى الله عليه وسلم: "أتاني الليلة آت من ربي عز وجل فخيرني بين الشفاعة وبين أن يدخل نصف أمتي الجنة، فاخترت الشفاعة؛ فقلت: أنشدك الله يا نبي الله والصحبة لما جعلتنا من أهل شفاعتك! قال: فإنكم من أهل شفاعتي فانطلقنا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم حتى انتهينا إلى الناس، فإذا هم قد فزعوا حين فقدوا نبي الله صلى الله عليه وسلم، فقال نبي الله صلى الله عليه وسلم: أتاني آت من ربي فخيرني بين الشفاعة وبين أن يدخل نصف أمتي الجنة، فاخترت الشفاعة؛ فقالوا ننشدك الله والصحبة لما جعلتنا من أهل شفاعتك! فلما انضموا عليه قال نبي الله صلى الله عليه وسلم، فإني أشهد من حضر أن شفاعتي لمن مات من أمتي لا يشرك بالله شيئا." البغوي، كر".
٣٩٧٥٢۔۔۔ عوف بن مالک (رض) سے رویت ہے فرماتے ہیں ایک رات ہم لوگوں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے راہ پڑاؤ کیا ہر انسان نے اپنی سواری کے گٹھنے کو سرہانابنالیا رات کے کسی وقت میری جو آنکھ کھلی تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) مجھے نظر نہ آئے میں گھبراکررسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو تلاش کرنے لگا اتنے میں مجھے معاذبن جبل اور ابوموسیٰ اشعری (رض) بھی مل گئے وہ بھی اسی پریشانی میں تھے ہم لوگ اسی تک ودو میں تھے کہ ہم نثروادی کے بالائی حصے سے ایسی آواز سنی جیسے چکی کے چلنے کی آواز ہوتی ہے تو ہم نے آپ کو اپنی کیفیت سے آگاہ کیا تو اللہ کے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : آج رات میرے پاس میرے رب کا فرشتہ آیا جس نے مجھے شفاعت اور میری آدھی امت جنت میں جائے دونوں باتوں میں سے ایک کو اختیار کرنے کو کہا تو میں شفاعت اختیار کی میں نے عرض کیا : اے میرے نبی میں آپ کو اللہ تعالیٰ اور معیت کا واسطہ دیتاہوں آپ نے ہمیں اپنی شفاعت والوں میں کیوں نہیں شامل کیا آپ نے فرمایا : تم میری شفاعت والوں میں سے ہوپھرہم رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ چل پڑے اور لوگوں کے پاس پہنچ گئے تو وہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی عدم موجودگی کی وجہ سے گھبراگئے تو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان سے بھی یہی فرمایا کہ میرے پاس میرے رب کا فرشتہ آیا اور مجھے شفاعت اور میری امت کا نصف حصہ جنت میں جائے ان میں سے ایک کو اختیار کرنے کو کہا تو میں نے شفاعت کو اختیار کیا وہ عرض کرنے لگے : ہم آپ کو اللہ تعالیٰ اور صحبت و مصیبت کا واسطہ دیتے ہیں کہ آپ نے ہمیں اپنی شفاعت والوں میں سے کیوں نہیں بنایاجب وہ آپ کے پاس جمع ہوگئے تو اللہ کے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تو میں گواہی دیتاہوں کہ حاضرین میں سے میری شفاعت میری امت کے ان لوگوں کے لیے ہے جو اللہ تعالیٰ کے کسی چیز کو شریک نہیں کرتے۔ (البغوی ابن عساکر)

39766

39753- "مسند عبد الله بن بسر النصري والد عبد الواحد" قال كر: له صحبة ورواية، عنه ابنه عبد الواحد وعمرو بن روبة عن الأوزاعي عن عبد الواحد بن عبد الله بن بسر قال حدثني أبي قال:بينما نحن بفناء رسول الله صلى الله عليه وسلم جلوس إذ خرج علينا مشرق الوجه يتهلل فقمنا في وجهه فقلنا: يا رسول! سرك الله! إنه ليسرنا ما نرى من إشراق وجهك وتطلقه، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: "إمن جبريل أتاني آنفا فبشرني أن الله قد أعطاني الشفاعة، فقلنا: يا رسول الله! أفي بني هاشم خاصة؟ قال: لا، فقلنا: أفي قريش عامة؟ قال: لا، قلنا: في أمتك؟ قال: هي في أمتي للمذنبين المثقلين." طب، كر".
٣٩٧٥٣۔۔۔ (مسند عبداللہ بن بسرانصری والد عبدالواحد) ابن عساکر فرماتے ہیں وہ صحابی ہیں اور انھیں روایت کی فضیلت بھی حاصل ہے ان سے ان کے بیٹے عبدالواد اور عمروبن روبہ روایت کرتے ہیں اوزاعی عبدالواحد بن بسر سے روایت کرتے ہیں کہ میرے والد نے مجھ سے فرمایا : ایک دفعہ ہم لوگ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے صحن میں بیٹھے تھے کہ اچانک آپ کھلکھلاتے ہنس مکھ چہرے کے ساتھ باہر تشریف لائے ہم لوگ کھڑے ہوگئے ہم نے عرض کیا : اللہ کے رسول ! اللہ آپ کو خوش رکھے ! آپ ہشاش بشاش طبیعت اور خندہ پیشانی سے کس قدر خوشی ہوئی تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ابھی میرے پاس جبرائیل آئے انھوں نے مجھے خوشخبری دی کہ اللہ تعالیٰ نے مجھے شفاعت عطاکی ہے ہم نے عرض کیا : یارسول اللہ ! صرف بنی ہاشم کے لیے خاص طورپر ؟ آپ نے فرمایا کیا : نہیں ہم نے عرض کیا : قریش کے لیے عام طورپر ؟ فرمایا : ہیں ہم نے عرض کیا : آپ کی امت کے لیے ؟ فرمایا : میری امت میں سے گناہوں کی امت کی بوجھ سے لائے لوگوں کے لیے (طبرانی فی الکبیرابن عساکر

39767

39754- "من مسند ابن عباس "ما من نبي إلا وله دعوة كلهم قد تنجزها في الدنيا وإني ادخرت دعوتي شفاعة لأمتي يوم القيامة، ألا! وإني سيد ولد آدم يوم القيامة ولا فخر، وأول من تنشق عنه الأرض يوم القيامة ولا فخر، وبيدي لواء الحمد تحته آدم فمن دونه ولا فخر، ويشتد كرب ذلك اليوم على الناس فيقولون: انطلقوا بنا إلى آدم أبي البشر فليشفع لنا إلى ربنا حتى يقضى بيننا، فيأتون آدم فيقولون: أنت الذي خلقك الله بيده وأسكنك جنته وأسجد لك ملائكته! فاشفع لنا إلى ربنا حتى يقضى بيننا فيقول: إني لست هناكم، إني أخرجت من الجنة بخطيئتي، فإنه لا يهمني اليوم إلا نفسي ولكن ائتوا نوحا أول النبيين، فيأتون نوحا فيقولون: اشفع لنا إلى ربنا حتى يقضي بيننا، فيقول: لست هناكم، إني دعوت دعوة أغرقت أهل الأرض، وإنه لا يهمني اليوم إلا نفسي ولكن ائتوا إبراهيم خليل الله، فيأتون إبراهيم فيقولون: اشفع لنا إلى ربنا حتى يقضى بيننا، فيقول: إني لست هناكم، إني كذبت في الإسلام ثلاث كذبات، فإنه لا يهمني اليوم إلا نفسي - والله ما حاول بهن إلا عن دين الله، قوله: "إني سقيم" وقوله "بل فعله كبيرهم هذا" وقوله لسارة: قولي: إنه أخي - ولكن ائتوا موسى عبدا اصطفاه الله برسالاته وبكلامه، فيأتون موسى فيقولون: اشفع لنا إلى ربنا حتى يقضى بيننا، فيقول: إني لست هناكم، إني قتلت نفسا بغير نفس، وإنه لا يهمني اليوم إلا نفسي ولكن ائتوا عيسى روح الله وكلمته، فيأتون عيسى فيقولون: اشفع لنا إلى ربنا حتى يقضى بيننا، فيقول: إني لست هناكم، إني اتخذت وأمي إلهين من دون الله ولكن أرأيتم لو أن متاعا في وعاء قد ختم عليه أكان يوصل إلى ما في الوعاء حتى يفض الخاتم؟ فيقولون لا، فيقول إن محمدا قد حضر اليوم وقد غفر له ما تقدم من ذنبه وما تأخر فيأتيني الناس فيقولون: اشفع لنا إلى ربنا حتى يقضى بيننا، فأقول: أنا لها حتى يأذن الله لمن يشاء ويرضى، فإذا أراد الله أن يقضي بين خلقه نادى مناد: أين أحمد وأمته؟ فأقوم فتتبعني أمتي غر محجلون من أثر الوضوء والطهور فنحن الآخرون الأولون، أول من يحاسب، وتفرح لنا الأمم عن طريقنا، وتقول الأمم: كادت هذه الأمة أن تكون أنبياء كلها، فأنتهي إلى باب الجنة فأستفتح فيقال: من هذا؟ فأقول: أحمد! فيفتح لي فأنتهي إلى ربي وهو على كرسيه فأخر ساجدا فأحمد ربي بمحامد لم يحمده أحد بها قبلي ولا يحمده بها أحد بعدي، فيقال لي: ارفع رأسك وقل تسمع وسل تعطه واشفع تشفع فيقال: فاذهب فأخرج من النار من كان في قلبه من الخير كذا وكذا! فأنطلق فأخرجهم، ثم أرجع إلى ربي فأخر ساجدا فيقال لي: ارفع رأسك وقل تسمع واشفع تشفع وسل تعطه فيحد لي حدا فأخرجهم." ط، حم".
٣٩٧٥٤۔۔۔ (ازمسند ابن عباس) ہر نبی ایک دعا ہوتی ہے ان میں سے ہر ایک نے اپنی دعا دنیا میں مانگ لی جبکہ میں نے اپنی شفاعت کے لیے ذخیرہ کر چھوڑی ہے تاکہ قیامت کے روز میری امت کے کام آئے، سنو ! قیامت کے روز میں اولاد آدم کا سردار ہوں گا یہ کوئی فخر نہیں قیامت کے روز پہلے پہل میری قبر کھولے گی یہ کوئی فخر نہیں دائیں ہاتھ میں حمد کا جھنڈا ہوگا جس تلے آدم سے لیکر دوسرے انبیاء ہوں گے یہ کوئی فخر نہیں اس دن لوگوں کی پریشانی بڑھ جائے گی وہ کہیں گے چلوآدم ابوالبشر کے پاس تاکہ وہ ہمارے لیے ہمارے رب سے سفارش کریں تاکہ ہمارے لیے فیصلہ کیا جائے چنانچہ وہ آدم (علیہ السلام) کے پاس آکر کہیں گے آپ کو اللہ تعالیٰ نے اپنے ہاتھ سے پیدا کیا اپنی جنت میں ٹھہرایا فرشتوں کا سجدہ کروایا ہمارے رب سے سفارش کریں تاکہ فیصلہ فرمائے وہ فرمائیں گے : میں اس کا اہل نہیں مجھے اپنی لغزش کی وجہ سے جنت سے نکلنا پڑا آج مجھے اپنی ہی فکر ہے البتہ تم نوح کے پاس جاؤ جو سب سے پہلے نبی ہیں چنانچہ وہ نوح (علیہ السلام) کے پاس آکر کہیں گے : ہمارے رب سے سفارش کریں تاکہ فیصلہ کر فرمائے، وہ فرمائیں گے میں اس کا اہل نہیں میں نے بددعاکرکے زمین والوں ڈبویا آج مجھے اپنی ہی فک رہے البتی تم ابراہیم (علیہ السلام) کے پاس جاؤ جو اللہ کے خلیل ہیں وہ ابراہیم (علیہ السلام) کے پاس آئیں گے ہمارے لیے سفارش کریں تاکہ فیصلہ کیا جائے وہ فرمائیں گے : میں اس کا اہل نہیں میں نے اسلام میں تین توریے کئے (بظاہرجھوٹ بولے) ہیں آج مجھے اندیشہ ہے اللہ کی قسم انھوں نے صرف اللہ تعالیٰ کی دین کا ارادہ کیا ایک یہ کہ میں بیمار ہوں، دوم، بلکہ یہ بتوں کی توڑپھوڑ کا کام ان کے بڑے نے کیا ہے اور تیسرا ان کا سارہ کو یہ کہنا کہ نمرود سے کہا کہ وہ میرے بھائی ہیں البتہ تم موسیٰ کے پاس جاؤ وہ ایسے بندے ہیں جنہیں اللہ تعالیٰ اپنی رسالت اور اپنے کلام کے ساتھ چن لیا ہے وہ موسیٰ (علیہ السلام) کے پاس آکر کہیں گے : ہمارے لیے ہمارے رب سے سفارش کریں تاکہ فیصلہ کیا جائے وہ کہیں گے : میں اس کا اہل نہیں میں نے ایک شخص کو ناحق قتل کردیا تھا آج مجھے اپنی پریشانی ہے البتہ تم عیسیٰ روح اللہ اور اس کے کلمہ کے پاس جاؤ وہ عیسیٰ (علیہ السلام) کے پاس آکر کہیں گے ہمارے لیے ہمارے رب سے سفارش کریں تاکہ فیصلہ کیا جائے وہ فرمائیں گے میں اس کا اہل نہیں مجھے اور میری والدہ کو اللہ کے سوا معبود بنایا گیا دیکھو اگر کوئی سامان کسی تھیلے میں پڑاجس پر مہر لگی تو مہر توڑے بغیر تھیلے کی چیز حاصل کی جاسکتی ہے ؟ وہ کہیں گے میں آپ فرمائیں گے : آج محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) بھی حاضر ہیں ان کی اگلی پچھلی (اگر بالفرض میں بھی) سب خطائیں بخش دی گئی ہیں چنانچہ لوگ میرے پاس آئے گے کہیں گے ہمارے لیے ہمارے رب سے سفارش کریں تاکہ فیصلہ کیا جائے میں کہوں گا ہاں میں ہی اس کا اہل ہوں یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ جس سے راضی ہو اور جس کے لیے اجازت دے پھر جب اللہ تعالیٰ اپنی مخلوق میں فیصلہ کرنا چاہے گا تو ایک اعلان کرنے والا اعلان کرے گا : احمد اور ان کی امت کہاں ہے ؟ میں اٹھوں گا اور میری امت میرے پیچھے ہوگی وضو و پاکیزگی سے ان کی پیشانیاں اور ایڑیاں چمک رہی ہونگی ہمیں پہلے اور پیچھے ہوں گے سے پہلے ہمارا حساب ہوگا امتیں ہمارے لیے راستہ کشادہ کردیں گی امتیں کہیں گی لگتا ہے یہ سب امت انبیاء ہیں میں جنت کے دروازے پر جاکر دستک دوں گا کہا جائے گا کون ؟ میں کہوں گا : احمد تو میرے لیے دروازہ کھل جائے گا میں اپنے رب کے پاس جاؤں گا وہ کرسی پر ہوں گے (جیسا ان کی شان کے مطابق ہے) میں سجدہ ریزہو کر اپنے رب کی ایسی ایسی تعریفیں کروں گا جو نہ مجھ سے پہلے کسی نے کی ہونگی اور نہ میرے بعد کوئی کرے گا مجھ سے کہا جائے گا : اپنا سر اٹھاؤ کہو تمہاری بات سنی جائے گی مانگو تمہیں عطا کیا جائے گا شفاعت کرو تمہاری شفاعت قبول کی جائے گی پھر کہا جائے گا : جاؤجس کے دل میں اتنی اتنی بھی خیر (ایمان) ہے اسے جہنم سے نکال لو میں جاؤں گا اور انھیں نکال لاؤں گا پھر اپنے رب کے پاس آکرسجدہ ریزہ ہوں گا کہا جائے گا : سر اٹھاؤ تمہاری بات سنی جائے گی شفاعت کرو قبول کی جائے گی مانگو عطا کیا جائے گا پھر میرے لیے ایک حد مقرر کی جائے گی تو میں انھیں جہنم سے نکال لوں گا۔ (ابوداود طیالسی احمد)

39768

39755- عن أم سلمة قالت قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: "نعم الرجل أنا لشرار أمتي! فقال له رجل من مزينة: يا رسول الله! أنت لشرارهم فكيف لخيارهم! قال: خيار أمتي يدخلون الجنة بأعمالهم وشرار أمتي ينتظرون شفاعتي، ألا! إنها مباحة يوم القيامة لجميع أمتي إلا رجل ينتقص أصحابي." الشيرازي في الألقاب وابن النجار".
٣٩٧٥٥۔۔۔ ام سلمہ (رض) سے روایت ہے فرماتی ہیں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : میں اپنی امت کے بارے لوگوں کے لیے بہترین آدمی ہوں تومزینہ کے ایک شخص نے عرض کیا یارسول اللہ ! جب آپ ان کے برے لوگوں کے لیے ہیں تو نیکوں کے لیے کیسے ہیں ! فرمایا : میری امت کے نیک لوگ اپنے اعمال کی وجہ سے جنت میں چلے جائیں گے اور میری امت کے برے لوگ میری شفاعت کا انتظارکریں گے سنو ! وہ قیامت کے روز میری تمام امت کے لیے جائز ہوگی صرف وہ شخص محروم ہوگا جو میرے صحابی کی شان گھٹاتا ہوگا۔ (الشیرازی فی الالقاب وابن البخار)

39769

39756- عن ابن مسعود قال قال رجل: يا رسول الله! ما المقام المحمود؟ قال: "ذاك يوم ينزل الله عز وجل على عرشه فيئط كما يئط الرجل الجديد من تضيقاته". "الديلمي".
٣٩٧٥٦۔۔۔ ابن مسعود (رض) سے روایت ہے فرمایا : ایک شخص رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے عرض کرنے لگا : یارسول اللہ ! مقام محمود کیا ہے ؟ آپ نے فرمایا : یہ وہ دن ہے جس دن اللہ تعالیٰ اپنے عرش پر نزول فرمائے گا توای سے چرچرائے گاجی سے کسی کرسی پر نباشخص بیٹھے تو وہ تنگی کی وجہ سے چرچرائے۔ (رواہ الدیلمی)

39770

39757- عن عبد الرحمن بن أبي عقيل قال: انطلقت إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم في وفد ثقيف فانخنا بالباب وما في الناس أبغض إلينا من رجل نلج عليه فما خرجنا حتى ما في الناس أحد أحب إلينا من رجل دخلنا عليه، فقال قائل منا: يا رسول الله! ألا سألت ربك ملكا كملك سليمان؟ "فضحك رسول الله صلى الله عليه وسلم ثم قال: لعل لصاحبكم عند الله أفضل من ملك سليمان! إن الله لم يبعث نبيا إلا أعطاه دعوة فمنهم من اتخذها - وفي لفظ: اتخذ بها - دنيا فأعطيها، ومنهم من دعا على قومه لما عصوه فأهلكوا بها، وإن الله أعطاني دعوة اختبأتها عند ربي شفاعة لأمتي يوم القيامة." البغوي وقال: لا أعلم روى ابن أبي عقيل غير هذا الحديث، وهو غريب لم يحدث به إلا من هذا الوجه، وابن منده، كر".
٣٩٧٥٧۔۔۔ عبدالرحمن بن ابی عقیل سے روایت ہے فرمایا : میں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس ثقیف کے وفد میں گیا تو ہم نے دروازے پر سواریاں بٹھائیں تو داخل ہونے سے پہلے آپ ہمیں سب سے برے لگتے تھے جب آپ کے پاس آئے تو آپ ہمیں سب سے اچھے لگنے لگے ہم میں سے ایک شخص بولا : یارسول اللہ ! آپ نے اپنے رب سے سلیمان (علیہ السلام) جیسی بادشاہت کیوں نہیں مانگی تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مسکراکر فرمایا : شاید (تمہیں پتہ نہیں) تمہارے رسول کے لیے اللہ تعالیٰ کے ہاں سلیمان (علیہ السلام) کی بادشاہت سے افضل چیز ہے اللہ تعالیٰ نے جو نبی بھیجا اسے ایک دعاعطا فرمائی کچھ نے وہ مانگ لی ایک روایت میں ہے کچھ نے اس سے دنیاحاصل کرلی تو وہ اسے مل گئی کسی نے اپنی قوم کے بارے میں بددعا کی طورپرمانگ لی کیونکہ انھوں نے نبی کی نافرمانی کی لہذاوہ اس کی وجہ سے ہلاک کردیے گئے مجھے اللہ تعالیٰ نے ایسی دعاعطا کی ہے جس کو میں نے اللہ قیامت کے روز اپنی امت کی شفاعت کے لیے چھپا رکھا ہے۔ (البغوی وقالااعلم روی ابن ابی عقیل غیر ھذا الحدیث وھوغریب لم یحدیث یہ لامن معذا الوجہ وابن مندہ، ابن عساکر)

39771

39758- "مسند علي" عن حرب بن شريح قال قلت لأبي جعفر محمد بن علي بن الحسين: جعلت فداك! أرأيت هذه الشفاعة التي يتحدث بها بالعراق أحق هي؟ قال: شفاعة ماذا؟ قلت: شفاعة محمد صلى الله عليه وسلم، قال: حق والله! إي والله! لحدثني عمي محمد بن علي ابن الحنفية عن علي بن أبي طالب أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: "أشفع لأمتي حتى يناديني ربي فيقول: أرضيت يا محمد؟ فأقول: نعم رضيت": ثم أقبل علي فقال: إنكم تقولون يا معشر العراق إن أرجى آية في كتاب الله {يا عبادي الذين أسرفوا على أنفسهم لا تقنطوا من رحمة الله إن الله يغفر الذنوب جميعا إنه هو الغفور الرحيم} ؟ قلت: إنا لنقول ذلك، قال: ولكنا أهل البيت نقول: إن أرجى آية في كتاب الله {ولسوف يعطيك ربك فترضى} وهي الشفاعة."ابن مردويه".
٣٩٧٥٨۔۔۔ (مسند علی) حرب بن شریح سے رویت فرماتے ہیں : میں نے ابوجعفرمحمد بن الحسین سے کہا : میں آپ پر فداہوں یہ شفاعت جس کا عراق میں چرچا ہے یہ برحق ہے ؟ فرمانے لگے : کونسی شفاعت ؟ میں نے کہا : حضرت محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی شفاعت، فرمایا : اللہ کی قسم، برحق ہے ہاں اللہ کی قسم مجھ سے میری چچا محمد بن علی ابن الحسنیفۃ نے علی بن ابی طالب رضی للہ عنہ سے روایت کرکے بیان کیا، کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : میں اپنی امت کے لیے شفاعت کروں گایہاں تک کہ میرا رب مجھے پکار کرک ہے گا : محمد ! کیا راضی ہوگئے ہو میں عرض کروں گا : جی ہاں میں راضی ہوگیاہوں پھر میری طرف متوجہ ہو کر فرمایا : عراق والو للہ تم کہتے ہو ؟ اللہ تعالیٰ کی کتاب میں سب سے زیادہ امید دلانے والی آیت یہ ہے کہ اے میرے وہ بندو ! جنہوں نے اپنی جانوں پر ظلم کیا میری رحمت سے ناامیدنہ ہو بیشک اللہ تعالیٰ تمام گناہوں کو محشف دیتا ہے وہ بخشنے والا اور مہربان ہے ؟ میں نے کہا ہم ہی کہتے ہیں فرمایا : لیکن ہم اہل بیت کہتے ہیں سب سے زیادہ امید دلانے والی آیت یہ ہے عنقریب تجھے تیرا رب وہ کچھ عطاکرے کہ تو راضی ہوجائے گا “ اور وہ شفاعت ہے۔ (ابن مردویہ)

39772

39759- عن أنس أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: "والذي نفسي بيده! إني لسيد الناس يوم القيامة ولا فخر، وإن بيدي لواء الحمد وإن تحته آدم ومن دونه ولا فخر، ينادي الله يومئذ آدم فيقول: يا آدم! فيقول: لبيك رب وسعديك! فيقول: أخرج من ذريتك بعث النار، فيقول: يا رب! وما بعث النار؟ فيقول: من كل ألف تسعمائة وتسعة وتسعين، فيخرج ما لا يعلم عدده إلا الله، فيأتون آدم فيقولون: يا آدم! أنت أكرمك الله وخلقك بيده ونفخ فيك من روحه وأسكنك جنته وأمر الملائكة فسجدوا لك فاشفع لذريتك أن لا تحرق اليوم بالنار، فيقول آدم: ليس ذلك إلي اليوم ولكن سأرشدكم، عليكم بنوح! فيأتون نوحا فيقولون: يا نوح! اشفع لذرية آدم، فيقول: ليس ذلك إلي اليوم ولكن عليكم بعبد اصطفاه الله بكلامه ورسالته وصنع على عينه وألقى عليه محبة منه موسى وأنا معكم، فيأتون موسى فيقولون: يا موسى! أنت عبد اصطفاك الله برسالته وبكلامه وصنعت على عينه وألقى عليك محبة منه، اشفع لذرية آدم لا تحرق اليوم بالنار! فيقول: ليس ذلك إلي اليوم، عليكم بروح الله وكلمته عيسى! فيأتون عيسى فيقولون: يا عيسى أنت روح الله وكلمته اشفع لذرية آدم لا تحرق اليوم بالنار، فيقول: ليس ذلك إلي اليوم ولكن سأرشدكم، عليكم بعبد جعله الله رحمة للعالمين أحمد وأنا معكم! فيأتون أحمد فيقولون: يا أحمد جعلك الله رحمة للعالمين، اشفع لذرية آدم لا تحرق اليوم بالنار، فأقول: نعم، أنا صاحبها، فآتي حتى آخذ بحلقة باب الجنة فيقال: من هذا؟ أحمد! فيفتح لي فإذا نظرت إلى الجبار لا إله إلا هو خررت ساجدا، ثم يفتح لي من التحميد والثناء على الرب شيئا لا يفتح لأحد من الخلق، ثم يقال: ارفع رأسك، سل تعطه، واشفع تشفع، فأقول: يا رب! ذرية آدم لا تحرق اليوم بالنار! فيقول الرب جل جلاله: اذهبوا فمن وجدتم في قلبه مثقال قدر قيراط من إيمان فأخرجوه! ثم يعودون إلي فيقولون: ذرية آدم لا يحرقون اليوم بالنار! فآتي حتى آخذ بحلقة الجنة فيقال: من هذا؟ فأقول: أحمد! فيفتح لي فإذا نظرت الجبار لا إله إلا هو خررت ساجدا مثل سجودي أول مرة ومثله معه، فيفتح لي من الثناء على الرب والتحميد مثل ما فتح لي أول مرة، فيقال: ارفع رأسك، سل تعطه، واشفع تشفع، فأقول: يا رب: ذرية آدم لا تحرق اليوم بالنار! فيقول الرب: اذهبوا من وجدتم في قلبه مثقال دينار من إيمان فأخرجوه! ثم آتي حتى أصنع مثل ما صنعت أول مرة فإذا نظرت إلى الجبار عز جلاله خررت ساجدا فأسجد كسجودي أول مرة ومثله معه، فيفتح لي من الثناء والتحميد مثل ذلك، ثم يقال: ارفع رأسك وسل تعطه واشفع تشفع، فأقول: يا رب! ذرية آدم لا تحرق اليوم بالنار! فيقول الرب: اذهبوا فمن وجدتم في قلبه مثقال ذرة من إيمان فأخرجوه، فيخرجون ما لا يعلم عدده إلا الله ويبقى أكثر؛ ثم يؤذن لآدم في الشفاعة فيشفع لعشرة آلاف ألف، ثم يؤذن للملائكة والنبيين فيشفعون، ثم يؤذن للمؤمنين فيشفعون، وإن المؤمن يشفع يومئذ لأكثر من ربيعة ومضر." كر".
٣٩٧٥٩۔۔۔ حضرت انس (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اس ذات کی قسم ! جس کے قبضہ قدرت میں میری جان ہے ! قیامت کے دن میں لوگوں کا سردار ہوں گا اس پر کوئی فخر نہیں، میرے ہاتھ میں حمد کا جھنڈا ہوگا جس تلے آدم (علیہ السلام) اور دوسرے انبیاء ہوں گے اس پر کوئی فخر نہیں اس دن اللہ تعالیٰ آدم (علیہ السلام) کو پکار کر فرمائیں گے : آدم ! وہ عرض کریں گے میرے رب میں حاضر ہوں اور میری سعادت ہے اللہ تعالیٰ فرمائے گا : اپنی اولاد سے جہنم والے نکال لو ! وہ عرض کریں گے : میرے رب ! جہنم والے کتنے ہیں ؟ اللہ فرمائے گا : ہر نو ہزار میں سے ننانوے تو وہ اتنی مقدار میں نکال لیں گے جن کی تعداد اللہ ہی جانتا ہے وہ آدم (علیہ السلام) کے پاس آکر عرض کریں گے : آدم ! اللہ تعالیٰ نے آپ کو یہ عزت بخشی کہ اپنے ہاتھ سے پیدا کیا روح پھونکی اپنی جنت میں ٹھہرایا فرشتوں کا سجدہ کرایا سو اپنی اولاد کے لیے سفارش کریں کہ آج آگ میں نہ جلیں، آدم (علیہ السلام) فرمائیں گے : آج میرا بس نہیں البتہ میں تمہاری رہنمائی کردیتا ہوں نوح کے پاس جاؤ، وہ نوح (علیہ السلام) کے پاس آئیں گے کہیں گے نوح ! آدم کی اولاد کے لیے سفارش کرو ! وہ فرمائیں گے آج میرا اختیار نہیں لیکن ایسے بندے کے پاس جاؤ جسے اللہ تعالیٰ نے اپنے کلام اور رسالت کے لیے چن لیا جو اللہ تعالیٰ کی حفاظت میں پروان چڑھا لوگوں کا محبوب بنایا گیا یعنی موسیٰ : میں تمہارے ساتھ ہوں وہ موسیٰ (علیہ السلام) کے پاس آکر کہیں گے : موسیٰ (علیہ السلام) ! آپ اللہ تعالیٰ کے کلام اور رسالت کے لیے چنے ہوئے بندے ہیں اللہ تعالیٰ کی حفاظت میں آپ نے پرورش پائی اس نے آپ کو لوگوں کا محبوب بنادیا آدم کی اولاد کے لیے شفاعت کریں کہ آج آگ میں نہ جلیں وہ فرمائیں گے : یہ میرے بس کا کام نہیں تم لوگ روح اللہ اور اس کے کلمہ عیسیٰ (علیہ السلام) کے پاس جاؤ ! وہ عیسیٰ (علیہ السلام) کے پاس جائیں گے کہیں گے : عیسیٰ (علیہ السلام) : آپ اللہ کی (پیداکردہ) روح اور اس کا کلمہ رکن مظہر) ہیں آدم (علیہ السلام) کی اولاد کے ہے سفارش کریں کہ آج وہ آگ میں نہ جلائے جائیں وہ فرمائیں گے یہ میرے بس کا کام نہیں البتہ میں تمہاری رہنما کردیتا ہوں تم ایسے بندے کے پاس جاؤ جیسے اللہ تعالیٰ نے جہانوں کے لیے رحمت بنا کر بھیجا ہے وہ احمد میں بھی میں تمہارے ساتھ ہوں چنانچہ وہ احمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے آکر کہیں گے : احمد ! اللہ تعالیٰ نے آپ کو جہانوں کے لیے رحمت بنایا آدم کی اولاد کے لیے سفارش کریں کہ آج آگ میں نہ جلیں میں کہوں گا ٹھیک ہے میں ہی اس کا اہل ہوں۔
پھر میں آکر جنتی دروازے کے حلقہ کو پکڑوں گا جائے گا : یہ کون ہے ؟ میں کہوں گا میں احمد ہوں پھر میرے لیے دروازہ کھل جائے گا جب جبار تعالیٰ جس کے سوا کوئی عبادت و پکار کے لائق نیں کو دیکھوگا تو میں سجدہ ریز ہوجاؤں گا اس کے بعد اللہ تعالیٰ کی ایسی حمدوثناء مجھے الہام ہوگی جو مخلوق میں سے کسی کو الہام نہیں ہوئی اس کے بعد کہا جائے گا : اپنا سراٹھاؤ مانگو تمہیں دیا جائے گا شفاعت کرو تمہاری شفاعت قبول کی جائے گی میں عرض کروں گا : میرے رب ! اولاد آد کو آج جہنم میں نہ جلا ہے ! رب تعالیٰ فرمائے گا : جاؤ ! جس کے دل میں تمہیں قیراط بھر بھی ایمان معلوم ہو اسے نکال لو وہ پھر میرے پاس آکر کہیں گے : اولاد آدم کو آج آگ میں نہ جلایا جائے میں آکر جنتی دروازے کے حلقہ کو پکڑوں گا کہا جائے گا : کون ؟ میں کہوں گا : احمد دروازہ میرے لیے کھل جائے گا جب میں جبار تعالیٰ جس کے سوا کوئی معبود نہیں کو دیکھوں گا تو سجدہ میں گروں گا جیسا میں نے پہلے سجدہ کیا ہوگا اسی طرح کا سجدہ کروں گا تو جیسے پہلی مرتبہ رب کی حمدوثناء الہام ہوئی اب بھی ایسی ہی ہوگی پھر مجھ سے کہا جائے گا : اپنا سراٹھاؤ ! سوال کرو تمہیں دیا جائے گا شفاعت کرو تمہاری شفاعت قبول کی جائے گی میں عرض کروں گا : میرے رب ! اولادآدم کو آج جہنم میں نہ جلایا جائے رب تعالیٰ فرمائے گا : جاؤ جس کے دل میں دینار بھر بھی ایمان معلوم ہوا سے نکال لاؤ اس کے بعد میں پھر آکر ویسا ہی کروں گا جیسا پہلی مرتبہ کیا ہوگا جبار تعالیٰ کو دیکھ کر میں سجدہ ریز ہوجاؤں گا جیسا میں نے پہلی مرتبہ سجدہ کیا ہوگا اس کے بعد اسی طرح کی حمدوثناء کا الہام پھر کہا جائے گا : اپنا سراٹھاؤ مانگو تمہیں دیا جائے گا شفاع کرو تمہاری شفاعت قبول کی جائے گی میں عرض کروں گا : میرے رب ! الوداع آدم کو آج آگ میں نہ جلایا جائے رب تعالیٰ فرمائے گا : جاؤ جس کے دل میں ذرہ برابر بھی ایمان معلوم ہوا سے نکال لو تو وہ لوگ نکال لیں گے جن کی تعداد صرف اللہ ہی جانتا ہے اکثر باقی رہ جائیں گے۔
پھر آدم (علیہ السلام) کو شفاعت کی اجازت دی جائے گی تو وہ دس کروڑ کی شفاعت کریں گے پھر فرشتوں اور نبیوں کو اجازت ہوگی وہ شفاعت کریں گے پھر مومنوں کو اجازت ملے گی وہ شفاعت کریں گے اس روز ایک مومن ابیعہ ومضر سے زیادہ لوگوں کی شفاعت کرے گا۔ (رواہ ابن عساکر)

39773

39760- عن عمرو بن مرة عن مرة عن رجل من أصحاب النبي صلى الله عليه وسلم قال: قام فينا رسول الله صلى الله عليه وسلم فقال: "ألا! إني فرطكم على الحوض، أنظركم ومكاثر بكم الأمم فلا تسودوا بوجهي." ش".
٣٩٧٦٠۔۔۔ عمروبن مرہ سے وہ مرہ سے وہ کسی صحابی رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے روایت کرتے ہیں ایک دفعہ ہمارے درمیان رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کھڑے ہو کر فرمانے لگے : میں حوض پر تمہارا پیشرو ہوں تمہیں دیکھوں گا اور تمہاری وجہ سے امتوں پر کثرت سے خوش ہوں گا دیکھنا میرا بھرم رکھنا۔ (رواہ ابن ابی شیبہ)

39774

39761- عن أم سلمة قالت: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول على هذا المنبر: "إني سلف لكم على الكوثر، بينا عليه إذ مر بكم ارسالا فيخالف بهم فأنادي: هلم! فينادي مناد: ألا! إنهم قد بدلوا بعدك، فأقول: ألا سحقا." ش"
٣٩٧٦١۔۔۔ ام سلمہ (رض) سے روایت ہے فرماتی ہیں : میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو منبر پر فرماتے۔ (اپنے حجرہ میں بیٹھے) سنا : میں کوثر پر تمہارا پیشرو ہوں وہاں تمہارا جم غفیر جارہا ہوگا کہ اچانک انھیں روک دیا جائے میں پکار کر کہوں گا : آنے دو ! ایک اعلام کرنے والا کہے گا : انھوں نے آپ کے بعد۔ (دین) تبدیل کردیا تھا میں کہوں گا دور ہوں۔ (رواہ ابن ابی شیبہ

39775

39762- "مسند أسامة" أتى رسول الله صلى الله عليه وسلم حمزة بن عبد المطلب يوما فلم يجده فسأل امرأته عنه وكانت من بني النجار فقالت: "خرج بأبي أنت آنفا عامدا نحوك فاطمة أخطأك في بعض أزقة بني النجار، أفلا تدخل يا رسول الله؟ فدخل فقدمت إليه حيسا فأكل منه، فقالت: يا رسول الله! هنيئا لك ومريئا! لقد جئت وأنا أريد أن آتيك أهنئك وأمرئك، أخبرني أبو عمارة أنك أعطيت نهرا في الجنة يدعى الكوثر! قال: أجل، وعرصته ياقوت ومرجان وزبرجد ولؤلؤ، قالت: أحببت أن تصف لي حوضك بصفة أسمعها منك، فقال: هو ما بين أيلة وصنعاء، فيه أباريق ميل عدد النجوم وأحب واردها على قومك يا بنت فهد - يعني الأنصار." طب، ك؛ قال الحافظ ابن حجر في الأطراف: فيه حرام بن عثمان ضعيف جدا"
٣٩٧٦٢۔۔۔ (مسند اسامہ) رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) حضرت حمزہ بن عبدالمطلب کے پاس ایک دن آئے تو انھیں گھر میں پایا ان کی بیوی سے پوچھا وہ بنی نجار کی تھیں کہنے لگیں میرا باپ آپ پر قربان ہو وہ ابھی آپ کی جانب اور فاطمہ کی جانب نکلے ہیں بنی نجار کی کسی گلی میں آپ کو نظر نہ آئے ہوں گے یا رسول اللہ ! آپ اندر نہیں آئیں گے ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اندر داخل ہوئے انھوں آٹے کا حلوہ پیش کیا آپ نے نے کچھ تناول فرمایا، وہ کہنے لگیں : یارسول اللہ ! بہت اچھا ہوا اب آپ تشریف لائے میں خود آکر آپ کو مبارک باد پیش کرنے آنے والی تھی مجھے ابوعمارہ۔ (حمزہ (رض) کی کنیت ہے) نے بتایا کہ آپ کو جنت کی کوثر نامی نہر دی گئی ہے ؟ آپ نے فرمایا : ہاں اس کا صحن یاقوت مرجان زبرجد اور موتیوں کا ہے وہ کہنے لگیں : میں چاہتی ہوں کہ آپ مجھ سے اس کی کیفیت بیان کریں جو میں آپ سے سنوں آپ نے فرمایا : اس کی کشادگی ایلہ سے صنعاء تک ہے اس پر رکھے گئے برتن تعداد میں ستاروں جتنے میں وہاں آنے والے سب سے زیادہ مجھے بنت فہد تیری قوم عزیز ہے یعنی انصار۔ (طبرانی فی الکبیر حاکم قال الحافظ ابن حجر فی الاطرفات فیہ حرام بن عثمان ضعیف جدا)

39776

39763- "مسند أنس" عن ابن شهاب أنه سمع أنس بن مالك يقول في الكوثر: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: "هو نهر أعطانيه ربي أشد بياضا من اللبن، وأحلى من العسل، فيها طيور أعناقها كأعناق الجزر؛ فقال عمر بن الخطاب: إنها يا رسول الله لناعمة، قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: أكلها أنعم منها." ق في البعث".
٣٩٧٦٣۔۔۔ (مسند انس) ابن شہاب سے روایت ہے کہ انھوں نے انس بن مالک (رض) کو حوض کوثر کے بارے میں فرماتے سنا : کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : وہ ایسی نہر ہے جو میرے رب نے مجھے عطا کی ہے اس کا پانی دودھ سے زیادہ سفید شہد سے زیادہ میٹھا ہے اس میں رہنے والے پر ندوں کی گردنیں اونٹوں کی طرح ہیں تو حضرت عمر بن خطاب (رض) نے عرض کیا : یارسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! وہ تو بڑے لذیذ ہوں گے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ان کا کھانا ان سے بڑھ کر لذیذ ہے۔ (بیھقی فی البعث)

39777

39764- عن أبان عن أنس قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: "لما عرج بي إلى السماء أتيت على نهر في السماء السابعة عجاج يطرد أقوم من السهم وإذا حافتاه قباب در مجوف، فقلت: ما هذا يا جبريل؟ قال: هذا الكوثر الذي أعطاك ربك، فذقته فإذا هو أحلى من العسل وأشد بياضا من اللبن، فضربت بيدي إلى حمأته فإذا حمأته مسكة ذفرى، وضربت بيدي إلى رضراضه فإذا در." ابن النجار".
٣٩٧٦٤۔۔۔ ابان حضرت انس (رض) سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جب مجھے آسمان کی معراج ہوئی تو ساتویں آسمان پر میں نے ایک نہر دیکھی جو بڑے موجدار تھی لوگوں کو اس سے ہٹایا جارہا تھا اس کی کناروں پر خول دار موتیوں کے خیمے ہیں میں نے کہا : جبرائیل یہ کیا ہے انھوں نے کہا : یہ وہ کوثر ہے جو اللہ تعالیٰ نے آپ کو عطا کی ہے میں نے اس کا پانی چکھا تو وہ شہد سے بڑھ کر شیریں اور دودھ سے زیادہ سفید تھا پھر میں نے اس کی مٹی میں ہاتھ مارا تو وہ خوشبودار مشک تھی اس کی کنکریوں کو ہاتھ لگایا کو ہاتھ میں مارا تو وہ خوشبودار مشک تھی اس کی کنکریوں کو ہاتھ لگایا تو وہ موتی تھے۔ (رواہ ابن النجار)

39778

39765- عن أنس قال: دخلت على رسول الله صلى الله عليه وسلم فقال: "قد أعطيت الكوثر! فقلت: يا رسول الله! وما الكوثر؟ قال: نهر في الجنة عرضه وطوله ما بين المشرق والمغرب، لا يشرب منه أحد فيظمأ، ولا يتوضأ منه أحد فيشعث أبدا، لا يشربه إنسان أخفر ذمتي ولا قتل أهل بيتي." أبو نعيم".
٣٩٧٦٥۔۔۔ حضرت انس (رض) سے روایت ہے فرمایا : میں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس گیا آپ نے فرمایا مجھے کوثر عطا کیا گیا میں نے عرض کیا : یارسول اللہ ! کوثر کیا ہے ؟ فرمایا : جنت کی ایک نہر ہے جس کی چوڑائی لمبائی مشرق ومغرب کا درمیان فاصلہ ہے اس سے جو سیراب ہوگیا وہ پیاسا نہیں ہوگا اور جو اس سے وضو کرے گا اس پر کبھی میل کچیل نہیں چڑھے گا اور جس نے میرے ذمہ کو توڑایا میرے اہل بیت کو قتل کیا وہ اس سے نہیں پیئے گا۔ (رواہ ابو نعیم)

39779

39766- عن ابن عباس قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إن الله عز وجل يدعو الناس يوم القيامة بأمهاتهم سترا منه على عباده، وأما عند الصراط فإن الله يعطي كل مؤمن نورا وكل مؤمنة نورا وكل منافق نورا، فإذا استووا على الصراط سلب الله نور المنافقين والمنافقات فقال المنافقون: انظرونا نقتبس من نوركم! وقال المؤمنون: ربنا أتمم لنا نورنا! فلا يذكر عند ذلك أحد أحدا." طب".
٣٩٧٦٦۔۔۔ حضرت ابن عباس (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : قیامت کے روز اللہ تعالیٰ اپنے بندوں پر پردہ ڈالنے کے لیے انھیں ان کی ماؤں کی طرف منسوب کرکے بلائے گا صراط کے پاس اللہ تعالیٰ ہر مومن اور عورت اور ہر منافق کو ایک نور عطا کرے گا جب پل صراط پر سب درمیان میں پہنچ جائے گے اللہ تعالیٰ منافق مردوں اور عورتوں کا نور چھین لے گا منافق کہیں گے : ٹھہرو ہم تمہارے نور سے کچھ حاصل کرلیں مومن کہیں گے : ہمارے رب ہمارا نور پورا کردے اس وقت کوئی کسی کو یاد نہیں آئے گا۔ (طبرانی فی الکبیر)

39780

39767- عن رجل من كندة قال: دخلت على عائشة وبيني وبينها حجاب فقلت: أسمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: إنه يأتي عليه ساعة لا يملك فيها لأحد شفاعة؟ فقالت: لقد سألته وإنا لفي شعار واحد فقال: "نعم، حين يوضع الصراط، وحين تبيض وجوه وتسود وجوه، وعند الجسر حين يسجر ويستحد حتى يكون مثل شفرة السيف ويسجر حتى يكون مثل الجمرة، فأما المؤمن فيجوزه ولا يضره، وأما المنافق فينطلق حتى إذا كان في وسطه حرق قدميه فيهوي بيده إلى قدميه - فهل رأيت من رجل يسعى حافيا فيأخذ شوكة حتى يكاد ينفذ قدميه! فإنه كذلك يهوي بيديه إلى قدميه، فتضربه الزبانية بخطاف في ناصيته فيطرح في جهنم يهوي فيها خمسين عاما؛ فقلت: أيثقل؟ قال يثقل خمس خلفات، {فيومئذ يعرف المجرمون بسيماهم فيؤخذ بالنواصي والأقدام} . "عب"
٣٩٧٦٧۔۔۔ کندہ کے ایک شخص سے روایت ہے کہ میں حضرت عائشہ (رض) کے ہاں گیا درمیان میں پردہ تھا میں نے عرض کیا : آپ نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا کہ آپ فرماتے ہیں کہ ایک گھڑی ایسی آئے گی جس میں وہ کسی کے لیے بھی شفاعت نہیں کرسکیں گے ؟ فرمایا : میں نے آپ سے پوچھا اس وقت ہم ایک سفر میں تھے آپ نے فرمایا : ہاں جس وقت صراط رکھا جائے گا جب کچھ چہرے سفید اور کچھ چہرے کالے ہوں گے اور پل کے وقت جب اسے گرم کرکے تیز کیا جائے گا تلوار کی دھار کی طرح تیز اور انگارے کی طرح گرم کیا جائے گا مومن تو گزر جائے گا اسے کوئی نقصان نہیں پہنچے گا رہا منافق توجونہی چل کر وہ درمیان میں پہنچے گا اس کی قدم جلادے گا تو وہ اپنے ہاتھوں سے قدموں کو پکڑ لے گا تم نے دیکھا ہوگا جب کوئی شخص پیدل ننگے پاؤں چل رہا اور اسے کوئی کانٹا چبھ جائے تو وہ کانٹا نکالنے کی کوشش کرتا ہے ایسے ہی تو زبانیہ فرشتے اس کی پیشانی پر گرز ماریں گے جس سے وہ جہنم میں گرپڑے گا اور پچاس سال تک نیچے جاتا رہے گا میں نے عرض کیا : کیا وہ بوجھل ہوگا ؟ آپ نے فرمایا : وہ پانچ حاملہ اونٹنیوں جتنا بھاری ہوگا پس اس دن مجرم اپنی پیشانیوں سے پہچان لیے جائیں گے اور پیشانیوں اور قدموں سے پکڑے جائیں گے۔ (رواہ عبدالرزاق)

39781

39768- عن أبي هريرة قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إن الله يعتذر إلى آدم يوم القيامة بثلاثة معاذير: يقول الله تعالى: يا آدم! لولا أني لعنت الكذابين وأبغضت الكذب والخلف وأوعدت عليه لرحمت اليوم ذريتك أجمعين من شدة ما أعددت لهم من العذاب، ولكن حق القول مني لمن كذب رسلي وعصى أمري لأملأن جهنم منهم أجمعين؛ ويقول الله تبارك وتعالى: يا آدم! إني لا أدخل أحدا من ذريتك النار ولا أعذب أحدا منهم بالنار إلا ما علمت في سابق علمي أني لو رددته إلى الدنيا لعاد إلى شر ما كان فيه لم يراجع ولم يعتب؛ ويقول له: يا آدم! قد جعلتك اليوم حكما بيني وبين ذريتك، قم عند الميزان فانظر ما يرفع إليك من أعمالهم، فمن رجح منهم خيره على شره مثقال ذرة فله الجنة، حتى تعلم أني لا أدخل النار منهم إلا ظالما." الحكيم".
٣٩٧٦٨۔۔۔ حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے فرماتے ہیں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : قیامت کے روز اللہ تعالیٰ آدم (علیہ السلام) کے سامنے تین عذر پیش کرے گا : اللہ تعالیٰ فرمائے گا : آدم اگر میں جھٹلانے والوں پر لعنت نہ کی ہوتی اور جھوٹ وعدہ خلافی سے بغض نہ رکھا ہوتا اور اس پر وعید نہ سنائی ہوتی تو آج میں تیری ساری اولاد پر رحم کرتا باوجود میں نے ان کے لیے سخت عذاب تیار کر رکھا ہے۔ لیکن میری طرف سے حق بات ثابت ہوچکی کہ جس نے میرے رسولوں کو جھٹلایا میری نافرمانی کی تو میں ان سب سے جہنم بھردوں گا اور اللہ تعالیٰ فرمائے گا : آدم ! میں تیری اولاد میں سے جسے جہنم میں داخل کروں اور جسے جہنم کا عذاب دوں گا تو اپنے سابقہ علم کی وجہ سے اگر میں نے اسے دنیا میں لوٹایا تو پہلے سے زیادہ برے کام کرے گا نہ باز آئے گا اور نہ توبہ کرے گا۔
اور فرمائے گا : اے آدم ! آج میں نے تمہیں اپنے اور تیری اولاد کے درمیان فیصل بنادیا ہے ترازو کے پاس کھڑے رہو دیکھو ان کے کون سے اعمال تمہارے سامنے آتے ہیں تو جس کی بھلائی برائی سے ذرہ برابر بھی بڑھ جائے اس کے لیے جنت ہے تمہیں خود معلوم ہوجائے گا کہ میں نے جہنم میں صرف مشرک ہی کو داخل کیا ہے۔ (الحکیم)

39782

39769- عن قيس بن أبي حازم قال: خطب عمر بن الخطاب الناس ذات يوم فقال في خطبته: إن في جنات عدن قصرا له خمسمائة باب، على كل باب خمسة آلاف من الحور العين، لا يدخله إلا نبي، ثم التفت إلى قبر رسول الله صلى الله عليه وسلم فقال: هنيئا لك يا صاحب القبر! ثم قال: أو صديق، ثم التفت إلى قبر أبي بكر فقال: هنيئا لك يا أبا بكر! ثم قال: أو شهيد، ثم أقبل على نفسه فقال: أنى لك الشهادة يا عمر! ثم قال: إن الذي أخرجني من مكة إلى هجرة المدينة قادر أن يسوق إلي الشهادة."طس، كر".
٣٩٧٦٩۔۔۔ قیس بن ابی حازم سے روایت ہے فرمایا : ایک دن حضرت عمر بن خطاب (رض) نے لوگوں سے خطاب کیا آپ نے اپنے خطاب میں فرمایا : جنت عدن میں ایک محل ہے جس کے پانچ سو دروازے ہیں ہر دروازے پر پانچ ہزار حورعین ہیں اس میں صرف نبی ہی داخل ہوگا پھر نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی قبر کی جانب متوجہ ہو کر فرمایا : اے قبروالے آپ کے لیے خوشخبری ہو۔ یا صدیق پھر حضرت ابوبکر کی قبر کی طرف متوجہ ہو کر فرمایا : ابوبکر تمہیں مبارک ہو۔ یا شہید پھر شہید بارے فرمانے لگے : عمر تجھے شہادت کہاں نصیب ہوئی ہے اس کے بعد فرمایا : جس ذات نے مجھے مکہ سے مدینہ کی ہجرت کے لیے نکالا وہ اس پر قادر ہے کہ شہادت کو میری طرف کھینچ لائے۔ (طبرانی فی الاوسط ابن عساکر)

39783

39770- عن مجاهد قال: قرأ عمر على المنبر"جنات عدن" فقال: أيها الناس! هل تدرون ما "جنات عدن"؟ قصر في الجنة له عشرة آلاف باب، على كل باب خمسة وعشرون ألفا من الحور العين، لا يدخله إلا نبي أو صديق أو شهيد."ش وابن منذر وابن أبي حاتم".
٣٩٧٧٠۔۔۔ مجاہد سے روایت ہے فرمایا : حضرت عمر نے منبر پر جنات عدن والی آیت پڑھی پھر فرمایا : لوگو ! جانتے ہو جنات عدن کیا ہیں ؟ جنت کا ایک محل جس کے دس ہزار دروازے ہیں ہر دروازے پر پچیس ہزار حورعین ہیں جن میں صرف نبی صدیق اور شہید داخل ہوں گے۔ (ابن ابی شیبہ وابن منذر وابن ابی حاتم)

39784

39771- عن ابن عباس أن النبي صلى الله عليه وسلم قال: "حين خلق الله جنة عدن خلق فيها ما لاعين رأيت ولا خطر على قلب بشر ثم قال لها تكلمي! فقالت {قَدْ أَفْلَحَ الْمُؤْمِنُونَ} ". "كر".
٣٩٧٧١۔۔۔ حضرت ابن عباس (رض) سے روایت ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اللہ تعالیٰ نے جب جنت عدن پیدا فرمائی تو اس میں ایسی نعمتیں پیدا کیں جنہیں نہ کسی آنکھ نے دیکھا نہ کسی کان نے سنا اور نہ کسی کے دل میں ان کا خیال آیا پھر اللہ تعالیٰ نے اس سے فرمایا : بولو ! تو اس نے کہا : ایمان والے کامیاب ہوچکے ہیں۔ (رواہ ابن عساکر)

39785

39772- عن ابن مسعود قال: "إن أنهار الجنة تفجر من جبل مسك." ق في البعث - وصححه".
٣٩٧٧٢۔۔ ابن مسعود (رض) سے روایت ہے فرمایا : جس کی نہریں مشک کے پہاڑ سے پھوٹتی ہیں (بیھقی فی البعث و صححہ

39786

39773- "مسند علي" عن الأصبغ بن نباتة قال: سمعت عليا يقول: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: "جنة عدن قضيب غرسه الله بيده ثم قال: كن! فكان". "ابن مردويه".
٣٩٧٧٣۔۔۔ (مسند علی ) اصبغ بن نباتہ سے روایت ہے میں نے حضرت علی (رض) کو فرماتے سنا : کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جنت عدن ایک ٹہنی ہے جسے اللہ تعالیٰ نے اپنے ہاتھ سے لگایا ہے پھر فرمایا : ہوجا سو وہ ہوگئی۔ (ابن مردویہ

39787

39774- عن علي في قوله تعالى {وَسِيقَ الَّذِينَ اتَّقَوْا رَبَّهُمْ إِلَى الْجَنَّةِ زُمَراً} حتى إذا جاؤها وجدوا عند باب الجنة شجرة تخرج من أصلها عينان فعمدوا إلى إحداهما فكأنما أمروا بها فاغتسلوا - وفي رواية: فتوضؤا بها - فلا تشعث رؤسهم بعد ذلك أبدا ولا تغير جلودهم أبدا فكأنما ادهنوا بالدهان وجرت عليهم نضرة النعيم، ثم عمدوا إلى الأخرى فشربوا منها فطهرت أجوافهم فلا يبقى في بطونهم قذى ولا أذى ولا سوء إلا خرج، وتتلقاهم الملائكة على باب الجنة {سَلامٌ عَلَيْكُمْ طِبْتُمْ فَادْخُلُوهَا خَالِدِينَ} وتتلقاهم الولدان كاللؤلؤ المنثور يخبرونهم بما أعد الله لهم، يطيفون بهم كما يطيف ولدان أهل الدنيا بالحميم، يقولون: أبشروا! أعد الله لك كذا وكذا وأعد لك كذا، ثم يذهب الغلام منها إلى الزوجة من أزواجه فيقول: قد جاء فلان - بأسمه الذي يدعى به في الدنيا - الفرح حتى تقوم أسكفة بابها فتقول: أنت رأيته! فيجيء فينظر إلى تأسيس بنيانه على جندل اللؤلؤ من بين أخضر وأصفر وأحمر من كل لون، ثم يجلس فإذا ذرابي مبثوثة، ونمارق مصفوفة، وأكواب موضوعة، ثم يرفع رأسه إلى سقف بنيانه فلولا أن الله تبارك وتعالى سخر ذلك له لألم أن يذهب بصره، إنما هو مثل البرق، ثم يتكيء على أريكة من أرائكه ثم يقول: الحمد لله الذي هدانا لهذا - الآية." ابن المبارك، عب، ش، وعبد بن حميد، وابن راهويه، وابن أبي الدنيا في صفة الجنة، وابن أبي حاتم، وابن جرير، ع، والبغوي في الجعديات، وأبو نعيم في صفة الجنة، وابن مردويه، ق في البعث، ض؛ قال الحافظ ابن حجر في المطالب1 العالية: هذا حديث صحيح وحكمه حكم المرفوع إذ لا مجال للرأي في مثل هذه الأمور".
٣٩٧٧٤۔۔۔ حضرت علی (رض) سے اللہ تعالیٰ کے ارشاد کے بارے روایت ہے اور ان لوگوں کو جنت کی طرف ٹولیوں کی شکل میں لے جایا جائے گا جو اپنے رب سے ڈرے “ جب وہ اس کے پاس آئیں گے تو جنت کے دروازے پر ایک درخت دیکھیں گے جس کی جڑ سے دو دچشمے بہہ رہے ہوں گے وہ ایک طرف ایسے بڑھیں گے گویا انھیں اس کا حکم ہوگا جہاں وہ غسل کریں گے اور ایک روایت میں ہے اس سے وضو کریں گے پھر کبھی ان کے سرپر اگندہ نہیں ہوں گے نہ ان کی جلدی خراب ہوں گی گویا انھیں تیل مل گیا ہے اور ان پر نعمتوں کی تروتازگی جاری ہوگی۔
پھر وہ دوسری چشمہ کا رخ کریں گے جس سے پئیں گے تو ان کی پیٹ پاک ہوجائیں گے ان کی پیٹ صحیح کوئی گندگی فضول چیز اور برائی ہوگی نکل جائے گی جنتی دروازوں پر فرشتے ان سے مل کر کہیں گے تم پر سلام ہو تم اچھے ہوئے اب ہمیشہ کے لیے اس میں داخل ہوجاؤ “ اور ان سے لڑکے ملیں گے جو چھپائے موتیوں اور بکھرے مونگوں کی طرح ہوں گے جو انھیں اللہ تعالیٰ کی طرف سے ان کے لیے تیار کردہ نعمتوں کے بارے میں بتائیں گے وہ ان کے اردگرد ایسے پھریں گے جیسے دنیا والے بچے دوست کے ارد گرد پھرتے ہیں کہتے ہوں گے خوشخبری ہو ! تمہارے لیے اللہ تعالیٰ نے یہ تیار کررکھا ہے تیرے لیے یہ سب کچھ تیار کررکھا ہے پھر ان میں سے ایک لڑکا اس کی کسی بیوی کے پاس جا کر کہے گا : فلاں آچکا ہے دنیا میں جس نام سے اسے پکارا جاتا ہوگا وہی نام لے گا وہ اتنی خوش ہوگی یہاں تک کہ چوکھٹ پر کھڑے ہو کر اس سے کہے گی تو نے اسے دیکھا ہے چنانچہ وہ آئے گا اور اس عمارت کی بنیاد موتیوں کی چٹان پر جو سبززرد ار سرخ غرض پر رنگ پر مشتمل ہوگی دیکھے گا پھر وہ بیٹھ جائے گا کیا دیکھتا ہے نفیس مسندیں بچھی ہوئی اور گاؤ تکیے قطار میں لگے ہوئے اور جام ترتیب سے رکھے ہوئے پھر عمارت کی چھت کی طرف سے اٹھائے گا اگر اللہ تعالیٰ نے اسے اس کے لیے مسخر نہ کیا ہوتا تو اس کی نظر چلی جاتی کیونکہ وہ بجلی کی طرح ہوگی پھر وہ اپنے صوفیوں میں سے ایک صوفہ پر ٹیک لگاکر کہے گا : تمام تعریفیں اللہ کے لیے جس نے اس کے لیے ہماری رہنمائی کی۔ الایۃ۔ (ابن المبارک، عبدالرزاق، ابن ابی شیبہ عبد بن حمید وابن راھویہ وابن ابی الدنیا فی صفۃ الجنۃ وابن ابی حاتم وابن جریر ابویعلی والبغوی فی الجعدیات وابو نعیم فی صفۃ النۃ وابن مردویہ بیھقی فی البعث ضیاء قال الحافظ ابن حجر فی المطالب العالیہ : ھذا حدیث صحیح وحکمہ حکم المرفوع اذالا مجال للرائی فی مثل ھذہ الامور)

39788

39775- عن عمر قال: جاء ناس من اليهود إلى النبي صلى الله عليه وسلم فقالوا: يا محمد! أفي الجنة فاكهة؟ قال: "نعم، فيها فاكهة ونخل ورمان"، قالوا: أفتأكلون كما تأكلون في الدنيا؟ قال: "نعم وأضعاف ذلك"، قالوا: فتقضون الحوائج؟ قال: "لا، ولكن يعرقون ثم يرشحون فيذهب الله ما في بطونهم من أذى." الحارث وعبد بن حميد وابن مردويه - وسنده ضعيف".
٣٩٧٧٥۔۔۔ حضرت عمر (رض) سے روایت ہے فرمایا : کچھ یہودی رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آکر کہنے لگے : اے محمد ! کیا جنت میں میوے ہوں گے ؟ آپ نے فرمایا : ہاں اس میں میوے کھجور اور انار ہوں گے وہ کہنے لگے : انھیں تم لوگ ایسے کھاؤگے جیسے دنیا میں کھاتے ہو ؟ آپ نے فرمایا : ہاں بلکہ اس سے بڑھ کر کہنے لگے : پھر قضائے حاجت کروگے ؟ آپ نے فرمایا : نہیں بلکہ لوگوں کو پسینہ آکر خشک ہوجائے گا تو اللہ تعالیٰ پیٹ کی گندگی کو ختم کردے گا۔ (الحارث وعبد بن حمید وابن مردویہ ومسندہ ضعیف)

39789

39776- عن بريدة بن الخصيب أن رجلا سأل النبي صلى الله عليه وسلم فقال يا رسول الله! هل في الجنة خيل؟ قال: "إن يدخلك الله الجنة فلا تشاء تركب على فرس من ياقوتة حمراء تطير بك في الجنة حيث شئت، فجاء رجل آخر فقال: يا رسول الله! هل في الجنة إبل؟ فلم يقل له مثل ما قال لصاحبه، قال: إن يدخلك الله الجنة يكن لك فيها ما اشتهت نفسك ولذت عينك." أبو نعيم، كر".
٣٩٧٧٦۔۔۔ بریدۃ بن الخصیب سے روایت ہے کہ ایک شخص نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے پوچھا : یا رسول اللہ ! کیا جنت میں گھوڑے ہوں گے ؟ آپ نے فرمایا : اگر اللہ نے تجھے جنت میں داخل کیا تو سرخ یاقوت کے گھوڑے جہاں چاہوں گے اور جب چاہو گے وہ لے کر تمہیں اڑ جائے گا اتنے میں دوسرا شخص آکر کہنے لگا : یارسول اللہ ! کیا جنت میں اونٹ ہوں گے ؟ تو آپ نے اس سے ایسا نہیں فرمایا : جیسا اس سے پہلے شخص سے فرمایا تھا : اگر اللہ تعالیٰ نے تمہیں جنت میں داخل کیا تو تمہارے لیے من کی چاہت اور آنکھوں کی لذت کا سامان ہوگا۔ (ابونعیم، ابن عساکر)

39790

39777- عن أبي أمامة قال: سئل رسول الله صلى الله عليه وسلم: "هل يجامع أهل الجنة؟ قال: نعم، دحاما دحاما ولكن لا مني ولا منية." ع، كر".
٣٩٧٧٧۔۔۔ حضرت ابو امامہ (رض) سے روایت ہے فرمایا : رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے پوچھا گیا : کیا جنتی صحبت کریں گے ؟ آپ نے فرمایا : کثرت سے لیکن نہ مرد کی منی ہوگی اور نہ عورت کی۔ (ابویعلی، ابن عساکر)

39791

39778- عن أبي هريرة قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم؛ "بينا أهل الجنة في مجلس لهم إذ لمع لهم نور غلب من نور الجنة فرفعوا رؤسهم فإذا الرب تبارك وتعالى قد أشرف عليهم فقال سبحانه: سلوني! فقالوا: نسألك الرضاء عنا! فقال: رضائي أحلكم داري وأنيلكم كرامتي وهذا أوانها فسلوا! فيقولون: نسألك الزيارة إليك! فيؤتون بنجائب من نور تضع حوافرها عند منتهى طرفها، وتقودهم الملائكة بأزمتها فينتهي بهم إلى دار السرور فينصبغون بنور الرحمن ويسمعون قوله: مرحبا بأحبابي وأهل طاعتي! ارجعوا بالتحف إلى منازلكم - ثم تلا النبي صلى الله عليه وسلم هذه الآية {نُزُلاً مِنْ غَفُورٍ رَحِيمٍ} . "ابن النجار؛ وفيه سليمان بن أبي كربة، قال عد: عامة أحاديثه مناكير".
٣٩٧٧٨۔۔۔ حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے فرماتے ہیں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جنتی اپنی مجلس میں ہوں گے کہ ان کے سامنے جنتی نور سے بڑھ کر ایک نور نمودار ہوگا وہ اپنے سر اٹھائیں تو رب تعالیٰ انھیں دیکھ رہا ہوگا اللہ تعالیٰ فرمائیں گے مجھ سے مانگو ! وہ عرض کریں گے : ہم آپ کی ہم سے رضا مندی کا سوال کرتے ہیں اللہ تعالیٰ فرمائیں گے : میری رضایہ ہے کہ میں نے تمہیں اپنے گھر اتارا اور تمہیں عزت بخشی اور یہ اس کے اوقات ہیں سو مانگو وہ عرض کریں گے : ہم آپ کی زیارت کا سوال کرتے ہیں تو انھیں نور کی سواریاں دی جائیں گی جو تاحد نگاہ اپنا قدم رکھتی ہوں گی فرشتے ان کی لگاموں سے انھیں چلا رہے ہوں گے تو وہ انھیں دارالسرور تک پہنچادیں گے وہاں وہ رحمن کے نور سے رنگیں گے اور اس کی بات سنیں گے میرے محبوبوں اور میری فرمان برداری کرنے والوں کو خوش آمدید تحفے لے کر اپنے گھروں کو واپس لوٹ جاؤ پھر نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہ آیت پڑھی ” غفور رحیم کی طرف سے مہمانی (ابن النجار وفیہ سلیمان بن ابی کر بہ قال ابن عدی : عامۃ احادیثہ مناکر

39792

39779- عن أبي هريرة عن رسول الله صلى الله عليه وسلم أنه سئل: "هل يمس أهل الجنة أزواجهم؟ قال: نعم بذكر لا يمل وشهوة لا تنقطع". كر".
٣٩٧٧٩۔۔۔ حضرت ابوہریرہ (رض) رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے روایت کرتے ہیں کہ آپ سے کسی نے پوچھا : کیا جنتی اپنی بیویوں کو ہاتھ لگائیں گے ؟ آپ نے فرمایا : ہاں ایسے آلہ کے ساتھ جو نہ تھکے گا اور ایسی شہوت کے ساتھ جو ختم نہیں ہوگی۔ (رواہ ابن عساکر)

39793

39780- عن حسناء بنت معاوية قالت حدثني عمر قال قلت: يا رسول الله! من في الجنة؟ قال: "النبي في الجنة، والشهيد في الجنة، والمولود في الجنة، الموؤدة في الجنة". " أبو نعيم".
٣٩٧٨٠۔۔۔ حسناء بنت معاویہ سے روایت ہے فرمایا : مجھ سے حضرت عمر نے فرمایا : میں نے عرض کیا یارسول اللہ ! جنت میں کون ہوگا ؟ آپ نے فرمایا : نبی جنت میں شہید جنت میں بچہ جنت میں اور زندہ درگور لڑکی جنت میں جائے گی۔ (رواہ ابونعیم)

39794

39781- "مسند علي" عن أبي فروة يزيد بن محمد بن يزيد بن سنان الرهاوي ثنا أبي إسماعيل بن زياد عن جرير بن سعيد عن الضحاك بن مزاحم عن النزال بن سبرة عن علي قال قلت: يا رسول الله! {يَوْمَ نَحْشُرُ الْمُتَّقِينَ إِلَى الرَّحْمَنِ وَفْداً} قلت كلهم ركبانا؟ قال: "يا علي! والذي نفسي بيده إنهم إذا خرجوا من قبورهم استقبلوا بأينق عليها رحال الذهب، شرك نعالهم نور يتلألأ، فيسيرون عليها حتى ينتهوا إلى باب الجنة، فإذا حلقة من ياقوت على صفائح الذهب، وإذا عند باب الجنة شجرة ينبع من أصلها عينان فيشربون من إحدى العينين، فإذا بلغ الشراب الصدر أخرج الله ما في صدورهم من غل أو حسد أو بغي، وذلك قول الله تعالى {وَنَزَعْنَا مَا فِي صُدُورِهِمْ مِنْ غِلٍّ إِخْوَاناً عَلَى سُرُرٍ مُتَقَابِلِينَ} فلما انتهى الشراب إلى البطن طهرهم من دنس الدنيا وقذرها، وذلك قول الله تعالى {وَسَقَاهُمْ رَبُّهُمْ شَرَاباً طَهُوراً} ثم اغتسلوا من الأخرى فجرت عليهم نضرة النعيم، فلا تشعث أبدانهم ولا تغير ألوانهم أبدا، فيضربون بالحلقة على الصفائح، فيسمع لذلك طنين، فيبلغ كل حوراء أن زوجها قدم فتبعث بقيمها، فلولا أنه عرفه نفسه لخر له ساجدا من النور والبهاء والحسن، فيقول: يا ولي الله! إنما أنا قيمك الذي وكلت بمنزلك. فينطلق وهو بالأثر حتى ينتهي به إلى قصر من فضة شرفه الذهب، يرى ظاهره من باطنه وباطنه من ظاهره، فيقول: لمن هذا؟ فيقول الملك: هو لك - قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: لو مات أحد من الفرح لمات! فيريد أن يدخله، فيقول له: أمامك! فلا يزال يمر به على قصوره وعلى خيامه وعلى أنهاره حتى يمر به على غرفة من ياقوتة من أسفلها إلى أعلاها مائة ألف ذراع، قد بنيت على جبال الدر والياقوت، بين أبيض وأحمر وأخضر وأصفر، ليس منها طريقة تشاكل صاحبتها في الغرفة سرير عرضه فرسخ في طول ميل، عليه من الفرش على قدر سبعين غرفة بعضها فوق بعض، فرشه لون وسريره لون، وعلى رأس ولي الله تاج، لذلك التاج سبعون ركنا، في كل ركن منها ياقوتة تضيء مسيرة ثلاث للمتعب، ووجهه مثل القمر ليلة البدر، وعليه طوق ووشاحان، له نور يتلألأ، وفي يده ثلاثة أسورة: سوار من ذهب وسوار من فضة وسوار من لؤلؤ، وذلك قوله {يُحَلَّوْنَ فِيهَا مِنْ أَسَاوِرَ مِنْ ذَهَبٍ وَلُؤْلُؤاً} وعليه سبعون حلة من حرير مختلفة الألوان على رقة الشقائق النعمان، وذلك قوله تعالى {وَلِبَاسُهُمْ فِيهَا حَرِيرٌ} يهتز السرير فرحا وشوقا إلى ولي الله فاتضع له حتى استوى عليه، وينظر إلى أساس بنيانه يسترقه مخافة أن يلتمع ذلك النور بصره فبينما هو كذلك إذ أقبلت حوراء عيناء معها سبعون جارية وسبعون غلاما وعليها سبعون حلة يرى مخ ساقها من وراء الحلل والجلد والعظم كما يرى الشراب الأحمر في الزجاجة البيضاء وكما يرى السلك في الدرة الصافية، فلما عاينها نسي كل شيء عاينه قبلها، فتستوي على السرير معه، فيضرب بيده إلى نحرها فيقرأ ما في كبدها فإذا هو مكتوب: أنا حبك وأنت حبي، إليك انتهت نفسي، وذلك قوله {كَأَنَّهُنَّ الْيَاقُوتُ وَالْمَرْجَانُ} ، يشبه في بياض اللؤلؤ، فيتنعم معها سبعين سنة لا تنقطع شهوتها ولا شهوته، فبينما هم كذلك إذ أقبل الملائكة وللغرفتين سبعون بابا أو سبعون ألف باب على كل باب حاجب فتقول الملائكة: استأذنوا على ولي الله! فتقول الحجبة: إنه ليتعاظمنا أن نستأذن لكم، إنه مع أزواجه فيقولون: الملائكة بالباب يستأذنون عليك! فيقول: ائذنوا لهم - ثم تلا النبي صلى الله عليه وسلم {وَالْمَلائِكَةُ يَدْخُلُونَ عَلَيْهِمْ مِنْ كُلِّ بَابٍ سَلامٌ عَلَيْكُمْ بِمَا صَبَرْتُمْ فَنِعْمَ عُقْبَى الدَّارِ} قال: وتلا النبي صلى الله عليه وسلم {وَإِذَا رَأَيْتَ ثَمَّ رَأَيْتَ نَعِيماً وَمُلْكاً كَبِيراً} فلا تدخل الملائكة عليهم إلا بإذن، والأنهار تطرد من تحت مساكنه، والثمار متدلية عليه إن شاء تناولها بفيه، وإن شاء تناولها متكئا، وإن شاء تناولها قاعدا، وإن شاء تناولها قائما {أَنْهَارٌ مِنْ مَاءٍ غَيْرِ آسِنٍ} ليس فيها كدر - والآسن الذي يتغير كما يتغير ماء الدنيا – {وَأَنْهَارٌ مِنْ لَبَنٍ} لم يخرج من بين الفرث والدم ولا من ضروع الماشية {وَأَنْهَارٌ مِنْ خَمْرٍ} لم يطأها الرجال بأرجلها {لَذَّةٍ لِلشَّارِبِينَ} لا تصدع رؤسهم ولا تغلبهم على عقولهم " {وَأَنْهَارٌ مِنْ عَسَلٍ مُصَفّىً} من موم العسل لم يخرج من بطون النحل؛ فبينما هو كذلك مرة يتنعم مع أزواجه ومرة يؤتى بغذائه، ومرة يؤتى بشرابه، ومرة تستأذن عليه الملائكة، ومرة يزور ربه فيكلمه عز وجل، ومرة يزور الإخوان في الله، فبينا هو كذلك إذ نور قد غشيه فقال بعضهم: ما هذا النور الذي غشي أهل الجنة؟ فيقول الملائكة: هذه حوراء أشرقت من خيمتها فرحا وشوقا إليك، فما غشيك من نور فهو من نور ثغرها." ابن مردويه ويزيد بن سنان1 والثلاثة فوقه ضعفاء".
٣٩٧٨١۔۔۔ (مسند علی) ابوفروہ یزید بن محمد بن یزید بن سنان الرھاوی، ابواسمعیل بن زیاد، جریر بن سعدی، ضحاک بن مزاحم نزال بن سبرۃ ان کے سلسلہ مسند میں حضرت علی (رض) سے روایت ہے فرمایا : میں نے عرض کیا : یا رسول اللہ ! جس دن ہمیں متقین کو رحمن کی طرف وفد کی صورت میں جمع کریں گے کیا سب سوار ہوں گے آپ نے فرمایا : علی ! اس ذات کی قسم ! جس کی قبضہ قدرت میں میری جان ہے جب وہ اپنی قبروں سے نکلیں گے تو ان کے سامنے ایسی اونٹنیاں ہوں گی جن پر سونے کے کجاوے ہوں گے ان کی جوتوں کا تسمہ چمکتا نور ہوگا پھر وہ ان پر بیٹھ کر چلتے چلتے جنت کے دروازے تک پہنچ جائیں گے وہاں یاقوت کا حلقہ سونے کے تختے پر ہوگا اور جنتی دروازے کے پاس ایک درخت ہوگا جس کی جڑ سے دو چشمے پھوٹ رہے ہوں گے ایک چشمہ سے لوگ پئیں گے جب اس کا پانی سینے تک پہنچے گا اللہ تعالیٰ ان کے سینوں سے خیانت حسد اور سرکشی کو نکال دے گا یہی اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے ” ہم ان کے سینوں سے کدورت دور کردیں گے آپس میں بھائی بھائی بن کر آمنے سامنے تخت نشیں ہوں گے “ جب وہ پانی پیٹ تک پہنچے گا اللہ تعالیٰ انھیں دنیا کی گندگی اور میل کچیل سے پاک صاف کردے گا اور یہ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے اور انھیں ان کا رب پاکیزہ مشروب پلائے گا پھر دوسرے چشمہ سے غسل کریں تو ان پر جنت کی تازگی رواں ہوجائے گی پھر کبھی ان کے بدن میل کچیلے نہیں ہوں گے اور نہ کبھی ان کے رنگ تبدیل ہوں گے پھر وہ حلقہ (زنجیر) کو تختے پر ماریں گے تو اس کی ایک آواز سنائی دے گی اور ہر حورکو پتہ چل جائے گا کہ اس کا خاوند آچکا ہے تو اپنے نگران کو بھیجے گی پس اگر وہ اپنی پہچان نہ کروانا تو نور، چمک اور حسن کی وجہ سے اس کے سامنے سجدہ ریز ہوجاتا وہ کہے گا : اللہ کے ولی ! میں تو تمہارا وہ نگراں ہوں جسے تمہارے گھر پر مقرر کیا گیا ہے وہ چلے گا اور یہ اس کے پیچھے ہوگا یہاں تک کہ اسے چاندی کے محل تک پہنچا دے گا جس کی چھت سونے کی ہوگی جس کا اندرون بیرون سے اور بیرون اندرون سے نظر آئے گا وہ کہے گا : یہ کس کا محل ہے ؟ فرشتہ کہے گا : یہ تیرے لیے ہے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اگر خوشی سے کوئی مرتا تو یہ شخص مرجاتا پھر وہ اس میں داخل ہونا چاہے گا تو وہ فرشتے اسے کہے گا آگے چلو پھر وہ اس کے ساتھ چلتا رہے گا درمیان میں اس کے محلات خیمے نہریں آئیں گی بالاۤخر یاقوت کا بنا ایک کمرہ آئے گا جس کی بنیاد سے لے کر بلندی تک ایک لاکھ گز ہوگی جو موتیوں اور یاقوت کے پہاڑ پر بنا ہوگا کہیں سے سفید، سرسبز اور زرد ہوگا ان میں سے کوئی بھی دوسرے سے ملتا جلتا نہیں ہوگا کمرے میں ایک تخت ہوگا جس کی چوڑائی ایک فرسخ (تین میل) ایک میل کی لمبائی میں ہوگی اس پر پڑے بچھونے بستر سترکروں کی مقدار اوپر نیچے دھرے ہوں گے بستر اور قسم کا اور تخت اور قسم کا ہوگا ولی اللہ کے سر پر تاج ہوگا اس تاج کے ستررکن ہوں گے ہر رکن میں ایک چمکتا موتی ہوگا جو تھکن کے لیے تین دن کی مسافت سے چمکے گا اس کا چہرہ چودہویں کے چاند کی طرح ہوگا اس کے گلے میں طوف (ہار، لاکٹ) اور دو جمیل ہوں گے جس کا چمکتا نور ہوگا اور اس کے ہاتھ میں تین کنگن ہوں گے ایک سونے کا ایک چاندی کا اور ایک موتیوں کا اور یہی اللہ تعالیٰ ارشاد ہے انھیں سونے اور موتیوں کے کنگن پہنائے جائیں گے ” اور اس کے بدن پر ریشم کے ستر مختلف رنگوں کے جوڑے ہوں گے جو گل لالہ کی باریکی پر بنے ہوں گے یہی اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے اور اس میں ان کا لباس ریشمی ہوگا “ تخت اللہ تعالیٰ کے ولی کے شوق اور فرحت میں ہلے گا پھر وہ اس کے لیے ٹھہر جائے گا یہاں تک کہ وہ اس پر بیٹھ جائے گا وہ اس کی بنیاد کو کنکھیوں سے دیکھا کرے گا کہ مبادا یہ نور اس کی آنکھوں کو چندھیادے وہ اسی کیفیت میں ہوگا کہ اچانک حورعین اس کے سامنے ستر لونڈیوں اور سترلڑکوں کے ساتھ آکھڑی ہوگی اس پر ستر جوڑے ہوں گے جن سے جلد اور ہڈی کے درمیان سے اس کی پنڈلی کا گودا دکھائی دے گا جیسے سفید (گلاس) جام میں سرخ مشروب نظر آتا ہے یا جیسے صاف شفاعت موتیوں میں لڑی دکھائی دیتی ہے وہ جب اسے دیکھے گا تو اس سے پہلے ہر دیکھی ہوئی چیز بھول جائے گا۔
جب وہ اس کے سینے کی طرف ہاتھ بڑائے گا تو اس کے جگر میں لکھی بات پڑھ لے گا لکھا ہوگا : میں تیری محبوبہ ہوں اور تو میرا محبوب ہے میرا تو ہی ہے یہی اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے گویا وہ حوریں یاقوت اور مرجان ہیں موتی کی سفیدی کے مشابہ ہوگی، وہ ستر سال تک اس سے لطف اندوز ہوگا نہ اس کی شہوت ختم ہوگی اور نہ اس کی وہ (جنتی) اسی حال میں ہوں گے کہ فرشتے آجائیں گے اور دونوں کمروں کے ستر یا ستر ہزار دروازے ہوں گے ہر دروازے پر ایک دربان ہوگا فرشتے کہیں گے الی اللہ کے پاس جانے کی اجازت دو وہ کہیں گے : ہمارے لیے یہ مشکل ہی کہ ہم تمہارے لیے اجازت طلب کریں وہ اپنی بیویوں کے ساتھ ہے فرشتے کہیں گے : دروازے پر فرشتے تم سے اجازت مانگتے ہیں وہ کہے گا : انھیں اندر آنے کی اجازت دو ! پھر نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہ آیت پڑھی : اور فرشتے ہر دروازے سے داخل ہو کر انھیں سلام کریں گے کہ یہ بدلہ تمہارے صبر کرنے کا ہے پس کیا ہی اچھا انجام کا گھر ہے فرماتے ہیں اور رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہ آیت پڑھی : جب تو دیکھے گا تو وہاں نعمتیں اور بڑی بادشاہت دیکھے گا “ فرشتے بےاجازت ان کے پاس نہیں آئیں گے نہریں ان کے گھروں کے نیچے بہتی ہوں گی اور پھل جھکے ہوں گے چاہے گا تو منہ سے توڑے گا اور چاہے گا تو ٹیک لگائے توڑلے گا چاہے گا تو بیٹھ کر اور چاہے گا تو کھڑے ہو کر توڑے گا، اور نہ خراب ہونے والے پانی کی نہریں ہوں گی (یعنی ) اس میں کدورت نہیں ہوگی۔ آسن وہ پانی ہے ہے جو خراب ہوجاتا ہو جیسے دنیا کا پانی خراب ہوجاتا ہے اور دودھ کی نہریں ہوں گی جو گوبر خون اور جانوروں کے تھنوں سے نہیں نکلا ہوگا اور شراب کی نہریں جنہیں لوگ پاؤں سے نہیں روندیں گے پینے والوں کے لذیذ ، نہ ان کے سردکھنے پائیں اور نہ عقلوں میں فتور آئے اور صاف شہد کی نہریں شہد کے موم سے جو مکھیوں کے پیٹ سے نہیں نکلا ہوگا وہ اسی حال میں ہوگا کہ کبھی اپنی بیویوں سے عیش ومسرت حاصل کرے گا کبھی اسے اس کی غزادی جائے گی کبھی اسے مشروب پیش کیا جائے گا کبھی فرشتے اس سے اندر آنے کی اجازت طلب کریں گے کبھی وہ اپنے رب کا دیدار کرے گا اور رب تعالیٰ اس سے گفتگو کرے گا اور کبھی اللہ کی خاطر بھائیوں کی زیارت کرے گا اسی اثناء میں اسے ایک نور ڈھانپ لے گا تو کوئی کہے گا : یہ کس نور نے جنتیوں کو ڈھانپ لیا ؟ فرشتے کہیں گے : یہ حور نے تمہارے اشتیاق و خوشی میں اپنے خیمہ سے دیکھا ہے جس نور نے تمہیں ڈھانپ لیا ہے یہ اس کے دناتوں کا نور ہے۔ (ابن مردویہ ویزید بن سنان والثلاثہ فوقہ ضعفاء)

39795

39782- عن عبد الله بن عبد الرحمن الزهري قال: دخل هشام بن عبد الملك المسجد الحرام فنظر إلى محمد بن علي بن الحسين وقد أحدق به الناس فأرسل إليه فقال: أخبرني عن يوم القيامة ما يأكل الناس فيه وما يشربون، فقال محمد بن علي للرسول: قل له يحشرون على مثل فرصة النقي فيها أنهار تفجر."كر".
٣٩٧٨٢۔۔۔ عبداللہ بن عبدالرحمن الزھری سے روایت ہے فرمایا : شام بن عبدالمطلب مسجد حرام میں داخل ہوئے تو وہاں محمد بن علی بن الحسین کو دیکھا لوگوں نے ان کے پاس جمگھٹا بنا رکھا ہے آپ نے ان کی طرف پیام بھیجا کہ مجھے قیامت کے بارے میں بتائیں کہ وہاں لوگ کیا کھائیں گے اور کیا پئیں گے ؟ تو محمد بن علی نے قاصد سے کہا : انھیں اس طرح جمع کیا جائے گا جیسے صاف ستھری اون ہوتی ہے اس میں نہر پھوٹ رہی ہوں گے۔ (رواہ ابن عساکر)

39796

39783- "مسند علي" عن الحارث عن علي قال: "إن الرجل من أهل الجنة يشتاق إلى أخيه في الله، فيؤتى بنجيبة من نجائب الجنة، فيركبها إلى أخيه، وبينه وبينه مسيرة ألف ألف عام بقدر مسير أحدكم فرسخا أو فرسخين، فيلقاه ويعانقه." ابن فيل في جزئه؛ وفيه خالد بن يزيد القسيري، قال عد: أحاديثه لا يتابع عليها".
٣٩٧٨٣۔۔۔ (مسند علی) حارث حضرت علی (رض) سے روایت کرتے ہیں آپ نے فرمایا : ایک جنتی اپنے اللہ والے بھائی سے ملنے کا مشتاق ہوگا تو اس کے پاس جنتی سواری لائی جائے گی وہ اس پر سوار ہو کر اپنے بھائی کی طرف جائے گا ابھی اس کے بھائی اور اس کے درمیان ہزار ہزار سالوں کا فاصلہ ہوگا جیسے تمہارے مابین ایک دوفرسخ کا ہوتا ہے تو اس سے ملاقات اور معانقہ کرے گا۔ (ابن فیل فی جزہ وفیہ خالد بن یزید القسیری قال ابن عدی احادیث لا یتابع علیھا)

39797

39784- عن عمر بن الخطاب قال: جاء جبريل إلى النبي صلى الله عليه وسلم في حين غير حينه الذي كان يأتي فيه، فقام إليه رسول الله صلى الله عليه وسلم فقال: "يا جبريل! ما لي أراك متغير اللون؟ قال: ما جئتك حتى أمر الله عز وجل بمفاتيح النار، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: يا جبريل! صف لي النار وانعت لي جهنم! فقال جبريل: إن الله تبارك وتعالى أمر بجهنم فأوقد عليها ألف عام حتى ابيضت، ثم أمر فأوقد عليها ألف عام حتى احمرت، ثم أمر فأوقد عليها ألف عام حتى اسودت، فهي سوداء مظلمة لا يضيء شررها ولا يطفأ لهبها، والذي بعثك بالحق لو أن قدر ثقب إبرة فتح من جهنم لمات من في الأرض كلهم جميعا من حره، والذي بعثك بالحق! لو أن ثوبا من ثياب النار علق بين السماء والأرض لمات من في الأرض جميعا من حره، والذي بعثك بالحق! لو أن خازنا من خزنة جهنم برز إلى أهل الدنيا فنظروا إليه لمات من في الأرض كلهم من قبح وجهه ومن نتن ريحه، والذي بعثك بالحق! لو أن حلقة من حلق سلسلة أهل النار التي نعت الله في كتابه وضعت على جبال الدنيا لأرفضت وما تقارت حتى تنتهي إلى الأرض السفلى، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: حسبي يا جبريل لا ينصدع قلبي فأموت! فنظر رسول الله صلى الله عليه وسلم إلى جبريل وهو يبكي فقال: تبكي يا جبريل وأنت من الله بالمكان الذي أنت به! فقال: وما لي لا أبكي! أنا أحق بالبكاء، لعلي أكون في علم الله على غير الحال التي أنا عليها، وما أدري لعلي أبتلى بما ابتلي به إبليس فقد كان من الملائكة وما أدري لعلي أبتلى بما ابتلي هاروت وماروت، فبكى رسول الله صلى الله عليه وسلم وبكى جبريل، فما زالا يبكيان حتى نوديا أن يا جبريل ويا محمد! إن الله قد آمنكما أن تعصياه؛ فارتفع جبريل، وخرج رسول الله صلى الله عليه وسلم فمر بقوم من الأنصار يضحكون ويلعبون فقال: أتضحكون ووراءكم جهنم! فلو تعلمون ما أعلم لضحكتم قليلا ولبكيتم كثيرا، ولما أسغتم الطعام والشراب، ولخرجتم إلى الصعدات تجأرون إلى الله تعالى! فنودي يا محمد! لا تقنط عبادي، إنما بعثتك ميسرا ولم أبعثك معسرا فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: سددوا وقاربوا." طس وقال: تفرد به سلام الطويل، قال في المغني: تركوه"
٣٩٧٨٤۔۔۔ حضرت عمر بن خطاب (رض) سے روایت ہے فرمایا : نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس جبرائیل امین اپنے معمول سے ہٹ کر کسی وقت آئے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان کا ارادہ کیا ان سے کہا : جبرائیل ! کیا بات ہے تمہارا رنگ بدلا بدلا لگ رہا ہے ؟ تو انھوں نے کہا : جب تک اللہ تعالیٰ نے (مجھے) جہنم کی چابیوں کا حکم نہیں دیا میں آپ کے پاس نہیں آیا آپ نے فرمایا : جبرائیل مجھے جہنم کے بارے میں بتاؤ اور اس کا حال بیان کروتو جبرائیل نے کہا : اللہ تعالیٰ نے جہنم کی آگ کے بارے حکم دیا تو اسے ہزار سال جلایا گیا یہاں تک کہ وہ سفید ہوگئی پھر حکم دیا تو اس سے ہزار سال جلایا گیا تو سرخ ہوگئی پھر حکم دیا تو اسے ہزار سال جلایا گیا تو وہ سیاہ ہوگئی تو وہ سیاہ و تاریک ہے نہ اس کے انگارے روشن ہیں اور نہ اس کی لپٹ بھی ہے اس ذات کی قسم ! جس نے آپ کو حق دے کر بھیجا اگر جہنم کو سوئی کے ناکے جتنا بھی کھول دیا جائے تو دنیا کے تمام لوگ اس کی گرمی سے مرجائیں، اس ذات کی قسم جس نے آپ کا حق دے کر بھیجا ہے اگر ایک جہنمی کپڑا زمین و آسمان کے درمیان لٹکایا جائے تو تمام لوگ اس کی گرمی سے مرجائیں ، اس ذات کی قسم جس نے آپ کو حق دے کر بھیجا ہے اگر ایک جہنمی کپڑا زمین و آسمان کے درمیان لٹکایا جائے تو تمام لوگ اس کی گرمی سے مرجائیں اس ذات کی قسم ! جس نے آپ کو حق دے کر بھیجا ہے ! اگر کوئی جہنمی پردے دار دنیا میں ظاہر ہوجائے اور لوگ اسے دیکھیں تو اس کی بدصورتی اور نتھنوں کی بدبو کی وجہ سے سارے لوگ مرجائیں اس ذات کی قسم جس نے آپ کو حق دے کر بھیجا ! اگر جہنمی زنجیر کا ایک کڑا (حلقہ) جس کا اللہ تعالیٰ نے اپنی کتاب میں حال بیان کیا ہے دنیا کے کسی پہاڑ پر رکھ دیا جائے تو وہ ریزہ ریزہ ہوجائے برقرار نہ رہ سکے یہاں تک کہ وہ زمین کی سب سے نچلی تہہ تک پہنچ جائے تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جبرائیل میرے لیے کافی ہے میرا دل برداشت نہیں کرتا ایسا نہ ہو میں جان کھو بیٹھوں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے جبرائیل کو دیکھا تو وہ رو رہے تھے آپ نے فرمایا : جبرائیل تم رو رہے ہو جب کہ تمہیں اللہ تعالیٰ کے نزدیک اپنا مقام پتہ ہے تو انھوں نے کہا : میں کیسے نہ رؤں میں تو رونے کا زیادہ حق دار ہوں شاید میں اللہ کے علم میں اس حالت کے برعکس ہوں جس پر ہوں مجھے کیا معلوم کہ میں بھی ہاروت ماروت کی طرح آزمائش میں ڈالا جاؤں تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) بھی رو پڑے اور جبرائیل روتے رہے دونوں رو رہے تھے یہاں تک کہ آواز آئی جبرائیل ومحمد ! اللہ تعالیٰ نے تم دونوں کو اپنی نافرمانی سے محفوظ رکھا ہے تو جبرائیل پرواز کرگئے۔
آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) باہر آئے تو انصار کی ایک جماعت انہی کھیل میں مشغول تھی وہاں سے گزرے تو فرمایا : تم لوگ
ہنستے ہو جب کہ تمہارے پیچھے جہنم ہے اگر تم وہ معلوم ہوجائے جو مجھے معلوم ہے تو تم کم ہنسو اور زیادہ رونے لگو اور تمہیں کھانا پینا اچھا نہ لگے اور تم جنگلوں کی طرف اللہ تعالیٰ سے التجا کرتے نکل جاؤ آواز آئی : محمد للہ میرے بندوں کو مایوس نہ کرو میں نے آپ کو آسانی والا بنا کر بھیجا تنگ کرنے والا بنا کر نہیں بھیجا تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : درست رہو اور قریب قریب رہو۔ (طبرانی فی الاوسط وقال : تفر دبہ سلام الطویل قال فی المغنی ترکوہ)
کلام :۔۔۔ الضعیفۃ ٩١٠۔ ١٣٠٦

39798

39785- عن طارق بن شهاب قال: جاء يهودي إلى عمر بن الخطاب فقال: أرأيت قوله تعالى " {وَجَنَّةٍ عَرْضُهَا السَّمَاوَاتُ وَالْأَرْضُ} فأين النار؟ فقال عمر لأصحاب محمد صلى الله عليه وسلم. أجيبوه، فلم يكن عندهم فيها شيء، فقال عمر: أرأيت النهار إذا جاء الليل يملاء الأرض فأين الآخر؟ قال: حيث شاء، فقال اليهودي: والذي نفسي بيده يا أمير المؤمنين! إنها لفي كتاب الله المنزل كما قلت."عبد بن حميد وابن جرير وابن المنذر وابن خسرو وهو لفظه".
٣٩٧٨٥۔۔۔ طارق بن شہاب سے روایت ہے فرمایا : ایک یہودی حضرت عمر بن خطاب (رض) کے پاس آکر کہنے لگا : اللہ تعالیٰ کے ارشاد اس جنت کی چوڑائی زمین و آسمان جنتی ہے کے بارے میں کیا رائے ہے ؟ تو جہنم کہاں ہے ؟ حضرت عمر (رض) نے اصحاب محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے فرمایا : اسے جواب دو ! تو انھیں اس کے بارے کچھ علم نہ تھا حضرت عمر (رض) نے فرمایا : دیکھا ہوگا کہ جب دن چڑھتا ہے پھر رات آکر زمین کو۔ (تاریکی سے) بھر دیتی ہے تو دن کہاں ہوا ؟ وہ کہنے لگایا چاہے اس پر اس یہودی نے کہا : امیر المومنین ! اللہ تعالیٰ کی نازل کردہ کتاب کو۔ (تاریکی سے) بھر دیتی ہے تو دن کہاں ہوا ہے ؟ وہ کہنے لگایا چاہے اس پر اس یہودی نے کہا : امیر المومنین ! اللہ تعالیٰ کی نازل کردہ کتاب میں ایسا ہی ہے جیسا آپ نے فرمایا ہے۔ (عبد بن حمید وابن جریر وابن المنذر وابن خرو ھو لفظہ)

39799

39786- عن عبادة بن الصامت أنه قام على سور بيت المقدس الشرق فبكى. فقيل: ما يبكيك؟ قال: من ههنا أخبرنا النبي صلى الله عليه وسلم "أنه رأى جهنم." كر".
٣٩٧٨٦۔۔۔ عبادۃ بن الصامت (رض) سے روایت ہے کہ آپ بیت المقدس کی مشرقی دیوار پر کھڑے ہو کر رونے لگے کسی نے پوچھا آپ کیوں روتے ہیں ؟ آپ نے فرمایا : رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ہمیں بتایا کہ آپ نے یہاں سے جہنم کو دیکھا ہے۔ (رواہ ابن عساکر)

39800

39787- عن أبي أسامة قال: رأيت عبادة بن الصامت على سور بيت المقدس وهو يبكى، فقلت: ما يبكيك؟ قال: "من ههنا أخبرنا رسول الله صلى الله عليه وسلم أنه رأى مالكا يقلب الجمر كالقطف." كر".
٣٩٧٨٧۔۔۔ ابواسامہ سے روایت ہے کہ انھوں نے عبادۃ بن الصامت (رض) کو بیت المقدس کی دیوار پر روتے دیکھا فرماتے ہیں : میں نے عرض کیا : آپ کیوں روتے ہیں فرمایا : یہیں سے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ہمیں بتایا تھا کہ آپ نے مالک (داروغہ جہنم) کو انگارے پلٹتے دیکھا ہے جیسے چھوردار چادریں۔ (رواہ ابن عساکر)

39801

39788- عن علي قال: "إن أبواب جهنم سبعة بعضها فوق بعض فيملأ الأول ثم الثاني ثم الثالث ثم الرابع حتى تملاء كلها." ابن المبارك، ش - حم في الزهد وهناد وعبد بن حميد وابن أبي الدنيا في صفة النار وابن جرير وابن أبي حاتم، ق في البعث".
٣٩٧٨٨۔۔۔ حضرت علی (رض) سے روایت ہے کہ جہنم کے اوپر نیچے سات دروازے ہیں پہلا بھرنے کے بعد دوسرا تیسرا چوتھا بھرا جائے گا یہاں تک کہ سب بھرجائیں گے۔ (ابن المبارک ابن ابی شیبۃ، سند احمد فی الزھد وھناد وعبد بن حمدی وابن ابی الدنیا فی صفۃ النار وابن جریر وابن ابی حاتم بیھقی فی البعث)

39802

39789- عن حطان بن عبد الله قال قال علي: "أتدرون كيف أبواب جهنم؟ قلنا: كنحو هذه الأبواب، قال لا ولكنها هكذا ووضع يده فوق يد وبسط يده على يده." حم في الزهد وعبد بن حميد".
٣٩٧٨٩۔۔۔ حطان بن عبداللہ سے روایت ہے کہ حضرت علی (رض) نے فرمایا : جانتے ہو جہنم کے دروازے سے کیسے نہیں ؟ ہم نے عرض کیا : جیسے یہ دروازے ہیں ؟ فرمایا؛نہیں البتہ وہ اس طرح ہیں آپ نے اپنے ہاتھ کھول کر رکھا۔ (مسند احمد فی الزھد وعبد ابن حمید)

39803

39790- "تشويه النار فتقلص شفته العليا حتى تبلغ وسط رأسه وتسترخي شفته السفلى حتى تضرب سرته." حم، ت: حسن صحيح غريب، وابن أبي الدنيا في صفة النار، ع، كر، ص عن أبي سعيد في قوله "وهم فيها كلحون" قال - فذكره"
٣٩٧٩٠۔۔۔ جہنم کی آگ اسے بھون ڈالے گی تو اس کا اوپر والا ہونٹ پھولتے پھولتے سرکے درمیان تک پہنچ جائے گا اور نچلا ہونٹ لٹک کرنا ف تک پہنچ جائے گا۔ (مسند احمد، ترمذی، حسن صحیح غریب، وابن ابی الدنیا فی صفہ النار اب وھلی ابن عساکر ابن عساکر سعید بن منصور عن ابی سعید فی قولہ وھم فیھا کلحون قال : فذکرہ)

39804

39791- عن عمر قال: لما كان ليلة أسرى برسول الله صلى الله عليه وسلم قال لجبريل: "أرني مالكا خازن النار، فوقف به عليه فقال: يا مالك هذا محمد رسول الله، قال: وقد بعث؟ قال: نعم، هو هذا واقف عليك! فنظر إليه رسول الله فإذا هو رجل عابس مغضب يعرف الغضب في وجهه فقال: يا مالك! صف لي جهنم، قال: يا محمد! والذي بعثك بالحق لو أن حلقة من السلسلة التي ذكرها الله وضعت على جبال الدنيا لذابت حتى تبلغ تخوم الأرض السفلى، يا محمد! إن في جهنم واديا يستعيذ بالله من جهنم في كل يوم سبعين مرة، وإن في ذلك الوادي بئرا تستعيذ بالله من ذلك الوادي ومن جهنم سبعين مرة، وإن في البئر جبا يستعيذ بالله من ذلك البئر ومن ذلك الوادي ومن جهنم سبعين مرة وإن في ذلك الجب حية تستعيذ مرة أعدها الله للفسقة من حملة القرآن من أمتك." ابن مردويه - وفيه عمر بن راشد المديني، قال أبو حاتم: وجدت حديثه كذبا".
٣٩٧٩١۔۔۔ حضرت عمر (رض) سے روایت ہے فرمایا : اسراء کی رات رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے جبرائیل سے فرمایا : مجھے جہنم کے نگران مالک سے ملاؤتو وہ آپ کو ان کے پاس لے گئے آپ نے فرمایا : مالک ! یہ محمد رسول اللہ ہیں انھوں نے کہا : انھیں بھیجا گیا ہے ؟ فرمایا : ہاں وہ یہ اوپر کھڑے ہیں آپ نے اسے دیکھا تو وہ ایک تندخوغضبناک شخص ہے جس کے چہرے سے غصہ معلوم ہوتا ہے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : مالک ! جہنم کا حال بتاؤ ! وہ کہنے لگے : محمد ! اس ذات کی قسم ! جس نے آپ کو حق دے کر بھیجا ہے اس زنجیر کا ایک حلقہ جس کا ذکر اللہ تعالیٰ نے کیا ہے دنیا کے کسی پہاڑ پر رکھ دیا جائے تو وہ پگھل جائے یہاں تک کہ نچلی زمین کی سرحدوں تک پہنچ جائے۔
جہنم میں ایک وادی ہے جو اللہ کی جہنم سے دن میں ستر مرتبہ پناہ مانگتی ہے اور اس وادی میں ایک کنواں ہے جو اس وادی اور جہنم سے اللہ تعالیٰ کی پناہ ستر مرتبہ مانگتا ہے اور کنویں میں ایک گڑھا ہے جو اس کنوئیں اس وادی اور جہنم سے اللہ تعالیٰ کی ستر مرتبہ مانگی ہے اور اس گڑھے ایک سانپ ہے جو ایک مرتبہ پناہ مانگتا ہے اللہ تعالیٰ نے اسے آپ کی امت کے فاسق حفاظ قرآن کے لیے تیارکر رکھا ہے۔ (ابن مردویہ وفیہ عمر بن راش داکلد ینی وقال ابو حاتم وجدت حدیثہ کذباً )

39805

39792- "مسند الصديق" عن أبي بكر الصديق قال: "ضرس الكافر مثل أحد وجلده أربعون ذراعا". "هناد".
٣٩٧٩٢۔۔۔ (مسند الصدیق) وحضرت ابوبکر صدیق (رض) سے روایت ہے فرمایا : کافر کی داڑھ احد جنتی اور اس کی کھال چالیس گزموٹی تہہ والی ) ہوگی۔ (ھناد)

39806

39793- "من مسند سمرة بن جندب "رأيت الليلة رجلين أتياني فأخذا بيدي فأخرجاني إلى الأرض المقدسة فإذا رجل جالس ورجل قائم على رأسه بيده كلوب من حديد فيدخله في شدقه فيشقه حتى يبلغ قفاه ثم يخرجه فيدخله في شدقه الآخر ويلتئم هذا الشدق فهو يفعل ذلك به قلت: ما هذا؟ قالا: انطلق، فانطلقت معهما فإذا رجل مستلق على قفاه ورجل قائم بيده فهر أو صخرة فيشدخ بها رأسه فيتدهده الحجر فإذا ذهب ليأخذه عاد رأسه كما كان فيصنع مثل ذلك، فقلت: ما هذا؟ قالا: انطلق، فانطلقت معهما فإذا بيت مبني على بناء التنور أعلاه ضيق وأسفله واسع توقد تحته نار فيه رجال ونساء عراة فإذا أوقدت ارتفعوا حتى يكادوا أن يخرجوا فإذا خمدت رجعوا فيها، فقلت: ما هذا؟ قالا لي: انطلق، فانطلقت فإذا نهر من دم فيه رجل وعلى شاطئ النهر رجل بين يديه حجارة فيقبل الرجل الذي في النهر فإذا دنا ليخرج رمى في فيه حجرا فرجع إلى مكانه فهو يفعل به ذلك، فقلت: ما هذا؟ قالا لي: انطلق، فانطلقت معهما فإذا روضة خضراء وإذا فيها شجرة عظيمة وإذا شيخ في أصلها حوله صبيان وإذا رجل قريب منه وبين يديه نار فهو يحشها ويوقدها فصعدا بي في شجرة فأدخلاني دارا لم أر دارا قط أحسن منها فإذا فيها رجال شيوخ وشباب وفيها نساء وصبيان فأخرجاني منها فصعدا بي في الشجرة فأدخلاني دارا هي أحسن وأفضل منها فيها شيوخ وشباب فقلت لهما: إنكما قد طوفتماني فأخبراني عما رأيت! قالا: نعم، أما الرجل الأول الذي رأيت فإنه رجل كذاب يكذب الكذبة فتحمل عنه في الآفاق فهو يصنع به ما رأيت إلى يوم القيامة ثم يصنع الله تبارك وتعالى به ما شاء، وأما الرجل الذي رأيت مستلقيا فرجل آتاه الله تعالى القرآن فنام عنه بالليل ولم يعمل بما فيه بالنهار فهو يفعل به ما رأيت إلى يوم القيامة وأما الذي رأيت في التنور فهم الزناة، وأما الذي رأيت في النهر فذلك آكل الربا، وأما الشيخ الذي رأيت في أصل الشجرة فذلك إبراهيم عليه السلام، وأما الصبيان الذين رأيت فأولاد الناس، وأما الرجل الذي رأيت يوقد النار فذلك مالك خازن النار وتلك النار وأما الدار التي دخلت أولا فدار عامة المؤمنين، وأما الدار الأخرى فدار الشهداء، وأنا جبريل وهذا ميكائيل. ثم قالا لي: ارفع رأسك فرفعت فإذا كهيئة السحاب فقالا لي: وتلك دارك، فقلت لهما: دعاني أدخل داري! فقالا: قد بقي لك عمر لم تستكمله، فلو استكملته دخلت دارك." حم، خ، م وابن خزيمة، حب، طب - عن سمرة".
٣٩٧٩٣۔۔۔ (ازمسند سمرۃ بن جندب) رات میں نے دو شخصوں دیکھے جو میرے پاس آئے وہ دونوں میرا ہاتھ پکڑ کر ارض مقدس لے گئے وہاں میں نے ایک شخص بیٹھے اور ایک کو کھڑے دیکھا جس کے ہاتھ میں لوہے کا آنکڑا ہے جسے وہ اس کی باچھوں میں داخل کرکے اس کو چرتا گری تک لے جائے گا پھر نکال کر دوسرے جبڑے میں داخل کرے گا اور یہ جبڑا (جو پھٹ گیا) ٹھیک ہوجائے گا وہ یوں ہی کرتا رہے گا میں نے پوچھا یہ کون ہے ؟ انھوں نے کہا : چلو ! پھر میں ان کے ساتھ چل پڑا کیا دیکھتے ہیں ایک شخص گدی کے بل لیٹا ہے (دوسرا اس کے پاس کھڑا ہے اس کے ہاں میں پتھر یا چٹان ہے جس سے وہ اس کا سر کچل رہا ہے پتھر لڑھک جاتا ہے جب اسے لینے جاتا ہے تو سر پہلے کی طرح جڑ جاتا ہے تو وہ پھر ایسے کرنے لگتا ہے میں نے کہا : یہ کون ہے ؟ انھوں نے کہا : چلو ! تو میں ان کے ساتھ چل پرا ایک گھر تنور کی طرح بنا ہوا نظر آیا اوپر سے تنگ نیچے سے کشادہ جس میں آگ بھڑکائی جارہی ہے اس میں ننگے مرد اور عورتیں ہیں جب آگ جلتی ہے تو وہ اوپر اٹھ جاتے ہیں جیسے نکلنے لگے ہیں اور جب آگ بجھتی ہے تو نیچے چلے جلتے ہیں میں نے کہا : یہ کون ہیں ؟ انھوں نے مجھ سے کہا : چلو ! میں ان کے ساتھ چل پڑا ایک خون کی نہر ہے اس میں ایک آدمی ہے اور اس کے کنارے پر بھی ایک آدمی ہے جس کے سامنے پتھر پڑے ہیں نہر والا ادھر کا رخ کرتا ہے جب نہر کے کنارے نکلنے کے لیے پہنچتا ہے تو یہ باہر والا اس کے منہ میں پتھر پھینکتا ہے تو وہ واپس اپنی جگہ چلاجاتا ہے وہ ایسا ہی کرتا رہتا ہے میں نے کہا : یہ کون ؟ انھوں نے مجھ سے کہا : چلو تو میں ان کے ساتھ چل پڑا کیا دیکھتے ہیں ایک سبز باغ ہے جس میں بہت بڑا درخت ہے اس کی جڑ کے پاس ایک بوڑھا شخص ہے اس کے اردگرد بہت سے بچے ہیں اسی کے قریب ایک شخص ہے جس کے سامنے آگ ہے جو سلگا کر رہے جل رہا ہے وہ دونوں مجھے درخت پر لے گئے وہاں مجھے ایک گھر میں لے گئے جس سے زیادہ اچھا گھر میں نے کبھی نہیں دیکھا اس میں بوڑھے مرد اور نوجوان لوگ ہیں اس میں بچے اور عورتیں بھی ہیں انھوں نے مجھے وہاں سے نکالا اور اسی درخت پر لے گئے اور ایک ایسے گھر میں لے گئے جو اس سے زیادہ اچھا اور افضل تھا اس میں بھی بوڑھے اور نوجوان لوگ ہیں میں نے ان سے کہا : تم دونوں نے مجھے بہت گھمایا پھرایا جو کچھ میں نے دیکھا ہے مجھے اس کے بارے میں بتاؤ۔
تو انھوں نے کہا : پہلا شخص جو آپ نے دیکھا وہ جھوٹاشخص تھا وہ ایسا جھوٹ بولتا تھا جس سے (زمین و آسمان کے) کنارے بھرجاتے جو کچھ آپ نے اس کے ساتھ ہوتے دیکھا وہ قیامت تک ہوتا رہے گا اس کے بعد اللہ تعالیٰ جو چاہے گا کرے گا اور جس شخص کو آپ نے گدی کے بل لیٹے دیکھا وہ ایسا شخص تھا جیسے اللہ تعالیٰ نے قرآن عطا کیا تو وہ رات کو سوگیا اور دن کے وقت اس پر عمل نہیں کیا جو کچھ آپ نے اس کے ساتھ ہوتے دیکھا ایسا قیامت تک ہوتا رہے گا اور جسے آپ نے تنور میں دیکھا وہ نرائی لوگ تھے اور جسے آپ نے نہر میں دیکھا وہ سود خور تھا اور درخت کی جڑ میں جو بوڑھے شخص کو آپ نے دیکھا وہ ابراہیم (علیہ السلام) تھے اور جسے آگ جلاتے دیکھا جہنم کے داروغہ مالک تھے اور وہ آگ جہنم تھا اور جس گھر میں آپ پہلے داخل ہوئے وہ عاصم مسلمانوں کا گھر تھا اور دوسرگھر شہداء کا تھا میں جبرائیل ہوں اور یہ میکائیل ہیں۔ پھر ان دونوں نے مجھ سے کہا : اپنا سر اٹھائے میں نے سر اٹھایا توبادل کی طرح مجھے کوئی چیز نظر آئیں انھوں نے مجھ سے کہا : یہ آپ کا گھر ہے میں نے ان سے کہا : مجھے اس میں جانے دو ! وہ کہنے لگے : آپ کی ابھی کچھ عمر رہتی ہے جسے آپ نے پورا نہیں کیا۔ اگر آپ اسے مکمل کرچکے ہوتے تو آج اس میں داخل ہوجاتے۔ (مسند احمد بخاری، مسلم وابن خزیمہ ، ابن صبا طبرانی فی البکری عن سمرۃ)

39807

39794- "أيضا" عن أبي رجاء العطاردي عن سمرة بن جندب أن النبي صلى الله عليه وسلم دخل يوما المسجد فقال: "أيكم رأى رؤيا فليحدث بها! فلم يحدث أحد بشيء فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: إني رأيت رؤيا فاستمعوا مني! بينا أنا نائم إذ جاءني رجل فقال: قم! فقمت، قال امضه، فمضيت ساعة فإذا أنا برجلين رجل قائم والآخر نائم، والقائم يجمع الحجارة ويضرب بها رأس النائم فيشدخه، فإلى أن يجيء بحجر آخر عاد رأسه كما كان، فقلت: سبحان الله! ما هذا؟ فقال امض أمامكم، فمضيت ساعة فإذا برجلين رجل جالس وآخر قائم وفي يده حديدة فيضعها في شدقه فيمده حتى يبلغ حاجته ثم ينزعه وهذا يمد الجانب الآخر فإذا مد هذا عاد هذا كما كان، فقلت: سبحان الله ما هذا؟ قال: امض، أمامك، فمضيت ساعة فإذا أنا بنهر من دم وفيه رجل يسبح وعلى شاطئ النهر رجل يجمع حجارة قد أحماها قد تركها مثل الجمرة كلما دنا منه ألقمه حجرا للذي في الدم فيرجع، فقلت: سبحان الله! ما هذا؟ قال: امض أمامك، فمضيت ساعة فإذا أنا بروضة قد ملئت أطفالا ووسطهم رجل يكاد يرى رأسه طولا في السماء، قلت: سبحان الله! ما هذا؟ قال امض أمامك، فمضيت ساعة فإذا أنا بشجرة لو اجتمع تحتها الخلق لأظلتهم وتحتها رجلان واحد يجمع حطبا والآخر يوقد، قلت: سبحان الله! ما هذا؟ قال: ارقه فرقيت ساعة فإذا أنا بمدينة مبنية من ذهب وفضة وإذا أهلها شق منهم سود وشق منهم بيض، فقلت: سبحان الله! ما هذا؟ قال: امض أمامك، هل تدري أين مآبك؟ قلت: مآبي عند الله عز وجل، قال: صدقت، قال: انظر إلى السماء، فإذا أنا برائبة، قال ذلك مآبك، قلت: ألا تخبرني عما رأيت؟ قال: لا تفارقني وسلني عما بدا لك وإذا بمدينة أوسع منها ووسطها نهر ماؤه أشد بياضا من اللبن فيه رجال مشمرون يشدون إلى المدينة الأخرى فيضفونهم في ذلك النهر فيخرجون بيضا نقاء قلت: أخبرني عن هذه المدينة الأخرى! قال: تلك الدنيا فيها ناس خلطوا عملا صالحا وآخر سيئا، تابوا فتاب الله عليهم، قلت: فالرجلان اللذان كانا يوقدان النار تحت الشجرة؟ قال: ذلك ملكا جهنم يحمون جهنم لأعداء الله عز وجل يوم القيامة، قلت: فالروضة؟ قال: أولئك الأطفال وكل بهم إبراهيم عليه الصلاة والسلام يربيهم إلى يوم القيامة، قلت: فالذي يسبح في الدم؟ قال: ذاك صاحب الربا ذاك طعامه في القبر إلى يوم القيامة، قلت: فالذي يشدخ رأسه؟ قال: ذاك رجل تعلم القرآن ونام عنه حتى نسيه ولا يقرأ منه شيئا، كلما رقد دقوا رأسه في القبر إلى يوم القيامة، لا يدعونه ينام، وسألته عن الذي يشق شدقه؟ قال: ذاك رجل كذاب." قط في الأفراد، كر".
٣٩٧٩٤۔۔۔ ابو رحاء العطاردی حضرت سمرۃ بن جندب (رض) سے روایت کرتے ہیں کہ ایک دن نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) مسجد میں داخل ہوئے تو آپ نے فرمایا : جس نے کوئی خواب دیکھا ہو تو بتائے ! تو کسی نے کچھ بیان نہیں کیا تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : میں نے ایک خواب دیکھا اسے مجھ سے سنو ! میں سویا تھا تو میرے پاس ایک شخص آیا کہنے لگا : اٹھو ! میں اٹھا اس نے کہا : چلو کچھ دیر چلا تو دو شخص ملے ایک سویا ہے دوسرا کھڑا ہے کھڑا شخص پتھر جمع کررہا ہے جس سے سوئے ہوئے کا سر کچل رہا ہے جس سے وہ زخمی ہوجاتا ہے جب وہ دوسرا پتھر لینے جاتا ہے تو سردرست ہوجاتا ہے میں نے کہا : سبحان اللہ ! یہ کون ہے اس نے مجھے کہا : آگے چلیے ! میں کچھ دیر چلا تو دو شخصوں ملے ایک بیٹھا ہے دوسرا کھڑا ہے اس کھڑے کے ہاتھ میں ایک لوہا ہے جسے اس کے منہ میں رکھ پورا زور لگاتا ہوا کھینچتا ہے اسے نکال کر دوسری طرف کھینچتے لگتا ہے جب یہ کھینچتا ہے تو وہ جانب ٹھیک ہوجاتی ہے میں نے کہا : سبحان اللہ ! یہ کون ہے ؟ اس نے کہا : آگے چلئے ! میں کچھ دیر چلا تو خون کی ایک نہر نظر آئی جس میں ایک شخص تیر رہا ہے کنارے ایک شخص اپنے پاس پتھر لیے بیٹھا ہے جنہیں اس نے گرم کر کے انگارے بنا رکھا ہے جب وہ اس کے قریب آتا ہے توخون والے کے منہ میں پتھر ڈال دیتا ہے یوں وہ واپس چلاجاتا ہے میں نے کہا سبحان اللہ ! یہ کون ہے ؟ اس نے کہا : آگے چلئے ! کچھ دیر چلا تو میں نے ایک باغ دیکھا جو بچوں سے بھراپڑا ہے ان کے درمیان میں ایک شخص ہے لمبائی کی وجہ سے اس کا سر آسمان سے لگتا دکھائی دیتا تھا میں نے کہا : سبحان اللہ ! یہ کون ہے ؟ اس نے کہا : آگے چلے ! میں کچھ دیر چلا تو ایک درخت دیکھا اگر مخلوق اس کے نیچے جمع کردی جائے تو اس کا سایہ ختم نہ ہو اس کے نیچے دو شخص ہیں ایک ایندھن جمع کرتا ہے دوسرا جلاتا ہے میں نے کہا : سبحان اللہ ! یہ کون ہیں ؟ اس نے کہا : اوپر چڑھو ! تھوڑی دیر میں اوپر چڑھا تو مجھے سونے چاندی کا بنا ایک شہر نظر آیا اس کے دینے والے کچھ سفید و اور کچھ کالے ہیں۔ میں نے کہا : سبحان اللہ ! یہ کون ہیں ؟ اس نے کہا : آگے چل آپ کو پتہ ہے آپ کی منزل کہاں ہے ؟ میں نے کہا : میری منزل اللہ تعالیٰ کے پاس ہے اس نے کہا : آپ نے صحیح کہا : آسمان کی طرف میں نے دیکھا تو جھاگ کی طرح ایک بادل ہے اس نے کہا : یہ آپ کی منزل ہے میں نے جو کچھ میں نے دیکھا اس کے متعلق مجھے بتاتے ہیں ؟ اس نے کہا : آپ مجھ سے جدا نہیں ہوں گے جو نظر آئے اس کے متعلق مجھ سے پوچھیں پھر مجھے اس سے زیادہ کشادہ شہر نظر آیا اس کے درمیان ایک نہر ہے جس کا پانی دودھ سے بڑھ کر سفید ہے اس میں مرد جو آستین چڑھائے دوسرے شہر کی طرف بھاگ رہے ہیں انھیں اس نہر میں جمع کررہے ہیں پھر وہ صاف ستھرے ہو کر نکلتے ہیں میں نے کہا : مجھے اسے دوسرے شہر کے متعلق بتاؤ ! اس نے کہا : یہ دنیا ہے اس میں ایسے لوگ ہیں جنہوں نے اچھے برے عمل ملا کر کیے ہیں انھوں نے توبہ کی اللہ تعالیٰ نے ان کی توبہ قبول کی ، میں نے کہا : وہ دو شخص جو درخت تلے آگ جلا رہے تھے کون تھے ؟ اس نے کہا : وہ دونوں جہنم کے فرشتے تھے جو جہنم کو قیامت کے روز اللہ تعالیٰ کے دشمنوں کے لیے بھڑکائے گے۔ میں نے کہا : وہ باغ ؟ اس نے کہا : وہ بچے تھے ابراہیم (علیہ السلام) ان کے ذمہ دار ہیں قیامت تک ان کی پرورش کریں گے میں نے کہا : جو خون میں تیر رہا تھا ؟ کہا وہ سود خور تھا قیامت تک قبر میں اس کی یہی خوراک ہوگی میں نے کہا : جس کا سر پھاڑا جاتا تھا ؟ اس نے کہا : یہ وہ شخص تھا جس نے قرآن سیکھا اور سوگیا اور اسے بھول بیٹھا اس میں سے کچھ بھی نہیں پڑھتا جب بھی وہ سوئے گا قیامت تک اس کا سر قبر میں چرتے رہیں گے اسے سونے نہیں دیں گے میں نے اس کے متعلق پوچھا جس کے جبڑے چیرے جاتے تھے اس نے کہا : وہ جھوٹا شخص تھا۔ (دارقطنی فی الافراد ابن عساکر)

39808

39795- "أيضا" عن أبي رجاء العطاردي عن سمرة: "إني أتاني الليلة آتيان فابتعثاني وقالا لي: انطلق! فانطلقت معهما، وإذا نحن أتينا على رجل مضطجع فإذا آخر قائم عليه بصخرة وإذا هو يهوي بالصخرة لرأسه فيثلغ بها - رأسه فيتدهده الحجر فيذهب ههنا فيتبعه فيأخذه ولا يرجع إليه حتى يصح رأسه كما كان ثم يعود عليه فيفعل به مثل ما فعل المرة الأولى، قلت هما: سبحان الله! ما هذا؟ قالا لي: انطلق انطلق فانطلقنا فأتينا على رجل مستلق لقفاه وإذا آخر قائم عليه بكلوب من حديد وإذا هو يأتي أحد شقي وجهه فيشرشر شدقه إلى قفاه ثم يتحول إلى الجانب الآخر فيفعل به مثل ذلك، فما يفرغ منه حتى يصح ذلك الجانب كما كان، ثم يعود إليه فيفعل به كما فعل في المرة الأولى: قلت لهما: سبحان الله! ما هذا؟ قالا لي: انطلق انطلق، فانطلقنا فأتينا على بناء مثل التنور فسمعنا فيه لغطا وأصواتا فاطلعنا فيه فإذا فيه رجال ونساء عراة وإذا هو يأتيهم لهب من أسفل منهم فإذا أتاهم ذلك اللب ضوضؤا، قلت لهما: سبحان الله! ما هذا؟ قالا لي: انطلق انطلق، فانطلقنا فأتينا على نهر أحمر مثل الدم فإذا في النهر رجل يسبح وإذا على شاطيء النهر رجل قد جمع عنده حجارة وإذا ذاك السابح يسبح ثم يأتي ذلك الذي قد جمع عنده حجارة فيفغر له فاه فيلقمه حجرا حجرا فيذهب فيسبح ما يسبح ثم يرجع إليه كلما رجع فغر له فاه فالقمه حجرا قلت لهما: ما هذا؟ قالا: انطلق انطلق، فانطلقنا فأتينا على رجل كريه المرآة كأكره ما أنت راء رجلا مرآة وإذا عنده نار يحشها ويسعى حولها، قلت لهما: ما هذا؟ قالا لي: انطلق انطلق، فانطلقنا فأتينا روضة معشبة فيها من كل نور الربيع وإذا بين ظهراني الروضة رجل قائم طويل لا أكاد أرى رأسه طولا في السماء فإذا حول الرجل من أكثر ولدان رأيتهم قط وأحسنه. قلت لهما: سبحان الله! ما هذا؟ قالا لي: انطلق انطلق، فانطلقنا فانتهينا إلى دوحة عظيمة لم أر دوحة قط أعظم منها ولا أحسن، قالا لي: ارق فيها، فارتقينا فانتهينا إلى مدينة مبنية بلبن ذهب ولبن فضة، فأتينا باب المدينة فاستفتحناها، ففتح لنا فدخلناها فتلقانا فيها رجال شطر من خلقهم كأحسن ما أنت راء وشطر كأقبح ما أنت راء رجلا، فقالا لهم: اذهبوا: فقعوا في ذلك النهر! وإذا نهر معترض يجري كأن ماءه المحض في البياض، فذهبوا فوقعوا فيه، ثم رجعوا إلينا وقد ذهب عنهم السوء وصاروا في أحسن صورة قالا لي: هذه جنة عدن وها هو ذاك منزلك، فقلت لهما: بارك الله فيكما! ذراني أدخله، قالا: أما الآن فلا وأنت داخله، قلت لهما: إني قد رأيت هذه الليلة عجبا فما هذا الذي رأيت؟ قالا لي: أما إنا سنخبرك، أما الرجل الأول الذي أتيت عليه يثلغ رأسه بالحجر فإنه رجل يأخذ بالقرآن فيرفضه وينام عن الصلاة المكتوبة؛ وأما الرجل الذي أتيت عليه يشرشر شدقه وعينه ومنخره إلى قفاه فإنه الرجل يغدو من بيته فيكذب الكذبة تبلغ الآفاق؛ وأما الرجال والنساء العراة الذين في مثل بناء التنور فإنهم الزناة والزواني، وأما الرجل الذي يسبح في النهر ويلقم الحجارة فإنه آكل الربا، وأما الرجل الذي عنده النار الكريه المرآة فإنه مالك خازن جهنم، وأما الرجل الذي في الروضة فإنه إبراهيم، وأما الولدان الذين حوله فكل مولود على الفطرة؛ قالوا: يا رسول الله! وأولاد المشركين؟ قال: وأولاد المشركين، وأما القوم الذين كانوا شطرا منهم حسنا وشطرا منهم سيئا فإنهم قوم خلطوا عملا صالحا وآخر سيئا فتجاوز الله عنهم." حم، طب".
٣٩٧٩٥۔۔۔ اسی طرح ابورجاء العطاردی حضرت سمرہ (رض) سے روایت کرتے ہیں للہ میرے پاس رات دو شخص آئے مجھے اٹھا کر کہنے لگے : چلو میں چل پڑا ہمارا ایک لینے شخص پر گزر ہوا جس کے پاس ایک شخص چٹان لیے کھڑا ہے وہ اس کے سر کے لیے پتھر کو اٹھاکر گراتا ہے جس سے اس کا سر کچلے تو وہ پتھر ۔ (اسے لگ کر) لڑھک جاتا ہے وہ پتھر لینے جاتا ہے اتنے میں اس کا سردرست ہوجاتا ہے آکر پھر اسے کچلنا شروع کردیتا ہے جیسے پہلے کررہا تھا میں نے ان دونوں سے کہا : سبحان اللہ ! یہ کون ہے انھوں نے مجھ سے کہا : چلو چلو توہم چل پڑے ہمیں ایک شخص گدی کے بل لیٹا نظر آیا دوسرا شخص لوہے کا آنکڑہ لے کر اس کے پاس کھڑا ہے وہ آکر اس کا ایک جبڑا چرتا ہے اور گدی تک پہنچا دیتا ہے پھر دوسرا جبڑا چیرتا ہے دوسرے سے ابھی فارغ نہیں ہوتا کہ پہلا درست ہوجاتا ہے پھر وہ آکر پہلے کی طرح کرتا ہے میں نے کہا : سبحان اللہ ! یہ کون ہے ؟ انھوں نے مجھے کہا : چلوچلو ! ہم چل پڑے تو ایک تنور کی طرح بنی عمارت دکھائی دی ہم نے اس میں شورشرابا اور آوازیں سنیں ہم نے جھانک کر دیکھا تو اس میں ننگے مرد عورتیں ، ان کے نیچے سے آگ کی لپٹ آتی ہے جونہی لپٹ ان تک آتی وہ اوپر اٹھ جاتے میں نے ان دونوں سے کہا : سبحان اللہ ! یہ کون ہیں انھوں نے مجھ سے کہا : چلو چلو ! چلتے چلتے ہم ایک سرخ نہر پر آئے جو خون کی طرح تھی نہر میں ایک شخص تیر رہا ہے اور نہر کے کنارے ایک آدمی پتھر جمع کئے بیٹھا ہے جب یہ تیرنے والا اس کے پاس آتا ہے تو یہ اس کے منہ کو پتھروں سے بھر دیتا ہے تو وہ پھر سے تیرنے لگتا ہے واپس آتا ہے تو وہ پھر اسی طرح کرتا ہے میں نے ان دونوں سے کہا : یہ کون ہے ؟ ان دونوں نے مجھے کہا : چلو چلو ! چلتے چلتے ہم نے ایک بدصورت شخص دیکھا جیسا تمہیں کوئی بھدی صورت والا نظر آئے اس کے پاس آگ ہے وہ اسے جلا رہا ہے اور اس کے اردگرد بھاگ رہا ہے میں نے ان دونوں سے کہا یہ کون ہے انھوں نے مجھ سے کہا : چلو چلو ! چلتے چلتے ہم ایک سبز زار باغ ہیں جہاں ہر ایک بنا رکی کلی ہے باغ کے درمیان میں ایک لمباشخص کھڑا ایسا لگ رہا تھا کہ اس کا سر آسمان کو چھورہا ہے اس کے آس پاس بچے ہیں جیسے تم نے کہیں بہت زیادہ بچے دیکھے ہوں میں نے ان دونوں سے کہا : سبحان اللہ ! یہ کون ہیں ؟ ان دونوں نے مجھے کہا چلوچلو !
چلتے چلتے ہم ایک تنے کے پاس پہنچے میں نے اس سے برا اور پیار اتنا کہیں نہیں دیکھا انھوں نے مجھ سے کہا اس پر چڑھو، ہم اس پر چڑھے تو ہمیں ایک شہر نظر آیا جس کی ایک اینٹ سونے کی اور ایک چاندی کی ہے ہم شہر کے دروازے پر آئے دستک دی دروازہ کھل گیا ہم اندر داخل ہوئے تو ہمیں تم سے آدھے لوگ ملے جیسے کوئی خوبصورت لوگ تمہیں نظر آئیں اور آدھے ایسے بدصورت جو تم نے کبھی دیکھے ہوں ان دونوں نے ان سے کہا : چلو اس نہر میں کود پڑو ! ایک بڑے نزاروں ہے گویا اس کا پانی سفید ہی سفید ہے وہ گئے اور اس میں کود پڑے پھر وہ ہمارے پاس واپس آئے تو ان کی بری شکلیں بدل کر زیادہ خوبصورت ہوچکی تھیں ان دونوں نے مجھ سے کہا : یہ جنت عدن ہے اور وہ تمہارا مقام ہے میں نے ان دونوں سے کہا : اللہ تعالیٰ تمہیں برکت دے ! مجھے اس میں جانے دو ! وہ کہنے لگے : ابھی نہیں میں نے ان دونوں سے کہا : میں نے اس رات بڑی عجیب چیزیں دیکھیں یہ جو کچھ میں نے دیکھا کیا تھا ؟ وہ دونوں مجھ سے کہنے لگے : ہم آپ کو بتاتے ہیں پہلا شخص جو آپ نے دیکھا جس کا سر پتھر سے کچلا جاتا تھا جس نے قرآن مجید یاد کیا پھر اسے چھوڑ کر فرض نماز سے سویا رہتا اور جس شخص کے جبڑے چیرے جاتے تھے اور اس کی آنکھیں اور نتھنے گدی تک چرے جاتے تھے وہ ایسا شخص تھا جو گھر سے نکلتا تو ایسا جھوٹ بولتا جو آفاق و اطراف میں پہنچ جاتا
اور جو ننگے مرد اور عورتیں آپ نے تنور نامی عمارت میں دیکھیں وہ زانی مرد اور عورتیں تھیں اور جو شخص نہر میں تیر رہا تھا اور پتھر اس کے منہ میں ڈالے جاتے تھے وہ سود خور تھا اور وہ بدصورت شخص جس کے پاس آگ تھی وہ جہنم کا داروغہ مالک تھا اور جو شخص باغ میں تھا وہ ابراہیم (علیہ السلام) تھے اور جو بچے ان کے اردگرد تھے تو وہ ہر ایسا بہ تھا جس کی فطرت پر ولادت ہوئی لوگوں نے عرض کیا : یارسول اللہ ! مشرکین کی اولاد ؟ آپ نے فرمایا : مشرکین کی اولاد بھی اور وہ لوگ جن کے آدھے خوبصورت اور آدھے بدصورت تھے تو وہ ایسی قوم تھی جنہوں نے نیک وبداعمال کئے اللہ تعالیٰ نے انھیں معاف کردیا۔ (مسند احمد طبرانی فی الکبیر)

39809

39796- عن سمرة عن أبي هريرة قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: "إن رجلين ممن دخل النار أشتد صياحهما فقال الرب تبارك وتعالى: أخرجوهما، فلما أخرجا قال لهما: لأي شيء اشتد صياحكما؟ قالا: فعلنا ذلك لترحمنا، قال: رحمتي لكما أن تنطلقا فتلقيا أنفسكما حيث كنتما من النار، فينطلقان فيلقي أحدهما نفسه فيجعلها عليه بردا وسلاما، ويقوم الآخر فلا يلقي نفسه، فيقول له الرب تبارك وتعالى ما منعك أن تلقي نفسك كما ألقى صاحبك؟ فيقول: يا رب! إني لأرجو أن لا تعيدني فيها بعد ما أخرجتني، فيقول له الرب: لك رجاؤك، فيدخلان الجنة جميعا برحمة الله." هق - وضعفه".
٣٩٧٩٦۔۔۔ حضرت سمرۃ حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : دو جنہوں کی چیخ و پکار بڑھ جائے گی اللہ تعالیٰ فرمائیں گے ان دونوں کو نکال لو جب انھیں نکال لیا ان سے فرمایا : اتنا شور شرابا کس وجہ سے برپا کررکھا تھا ؟ وہ عرض کریں گے : ہم نے ایسا اس لیے کیا تاکہ آپ ہم پر رحم کریں اللہ تعالیٰ فرمائیں میرا تم پر رحم یہی ہے کہ جہاں جہنم میں تم دونوں تھے وہیں اپنے آپ کو ڈال دو ، ان میں سے ایک تو اپنے آپ کو ڈال دے گا وہ اس کے لیے ٹھنڈک اور سلامتی کا ذریعہ بن جائے گی اور دوسرا کھڑا ہوجائے گا اپنے آپ کو نہیں ڈالے گا رب تعالیٰ اس سے فرمائیں گے : تم نے اپنے آپ کو وہاں کیوں نہیں ڈالا جہاں تمہارے ساتھی نے اپنے آپ کو ڈال دیا ہے ؟ وہ عرض کرے گا : میرے رب ! مجھے امید ہے کہ جہاں سے تو نے مجھے نکال دیا اس میں واپس نہیں لوٹائیں گے اللہ تعالیٰ اس سے فرمائیں گے تیرے لیے تیری امید پھر وہ
دونوں اللہ کی رحمت سے جنت میں داخل ہوجائیں گے۔ (بیھقی وضعفہ)
کلام :۔۔۔ ضعیف الترمذی ٤٨٧، ضعیف الترمذی ١٥٥٩۔

39810

39797- عن عائشة قالت: "إن الكافر يسلط عليه في قبره شجاع أقرع فيأكل لحمه من رأسه إلى رجله، ثم يكسى اللحم فيأكل من رجله إلى رأسه فهو كذلك." هق في عذاب القبر".
٣٩٧٩٧۔۔۔ حضرت عائشہ (رض) سے روایت ہے فرمایا : کافر پر اس کی قبر میں گنجا سانپ مسلط کیا جائے گا جو اس کے سر پاؤں تک کا گوشت کھاجائے گا پھر اس پر گوشت چڑھا دیا جائے گا تو وہ پاؤں سے سرتک اسی طرح کھائے گا۔ (بیھقی فی عذاب القبر

39811

39798- "مسند أنس" قال رجل: يا رسول الله! كيف يحشر الكافر على وجهه يوم القيامة؟ قال: "إن الذي أمشاه على رجليه قادر على أن يمشيه على وجهه." حم، خ، م، ن، وابن جرير، وابن أبي حاتم، ك، وابن مردويه، وأبو نعيم، ق". مر برقم 9524".
٣٩٧٩٨۔۔۔ (مسند انس) ایک شخص نے عرض کیا : یارسول اللہ ! قیامت کے روز کافروں کو کیسے منہ کے بل اٹھایا جائے گا ؟ آپ نے فرمایا : جس ذات نے انھیں پاؤں پاچلایا ہے وہ منہ کے بل چلانے پر بھی قادر ہے۔ (مسند احمد، بخار، مسلم، نسائی ابن جریر، ابن ابی حاتم، حاکم، ابن مردویہ، ابونعیم بیھقی مربقم۔ ٣٩٥٢٤)

39812

39799- عن سليم بن عامر أبي يحيى الكلاعي قال حدثني أبو أمامة الباهلي قال سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: "بينا أنا نائم إذ أتاني رجلان فأخذ بضبعي وأتاني جبلا وعرا فقالا لي: اصعد، فقلت: إني لا أطيقه، فقالا: إنا سنسهل لك، فصعدت حتى إذا كنت في سواء الجبل إذا أنا بأصوات شديد فقلت: ما هذه الأصوات؟ قال: هذا عواء أهل النار، ثم انطلق بي فإذا أنا بقوم معلقين بعراقهم مشققة أشداقهم دما، قلت: من هؤلاء قال: هم الذين يفطرون قبل تحلة صومهم - فقال أبو أمامة: خابت اليهود والنصارى، فقال سليم: لا أدري أشيئا سمعه أبو أمامة من رسول الله صلى الله عليه وسلم أم شيئا من رأيه ثم انطلق بي فإذا أنا بقوم أشد إنتفاخا وأنتنه ريحا وأسوئه منظرا قلت: من هؤلاء؟ قال: هؤلاء قتلى الكفار، ثم انطلق بي فإذا أنا بقوم أشد شيء انتفاخا وأنتنه ريحا وأسوئه منظرا كأن ريحهم المراحيض، قلت: من هؤلاء؟ قال: هؤلاء الزانون والزواني، ثم انطلق بي فإذا بنساء ينهشن ثديهن الحيات، قلت: من هؤلاء؟ قال: هؤلاء منعن أولادهن ألبانهن؛ ثم انطلق بي فإذا بغلمان يلعبون بين نهرين، قلت: من هؤلاء؟ قال: هؤلاء ذراري المؤمنين، ثم تشرف بي شرفا فإذا بنفر ثلاثة يشربون من خمر لهم، قلت: من هؤلاء؟ قال: هؤلاء جعفر وزيد وابن رواحة؛ ثم تشرف بي شرفا آخر فإذا أنا بنفر ثلاثة، قلت: من هؤلاء؟ قال: هذا إبراهيم وموسى وعيسى وهم ينتظرونك." ق في كتاب عذاب القبر، ض".
٣٩٧٩٩۔۔۔ سلیم بن عام ابو یحییٰ الکالدعی فرماتے ہیں مجھ سے حضرت ابوامامہ باہلی (رض) نے بیان فرمایا : کہ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو ارشاد فرماتے سنا : میں سو رہا تھا کہ میرے پاس دو آدمی آئے انھوں نے مجھے کندھوں سے پکڑا اور ایک چسلتے پہاڑ کے پاس لاکر کہنے لگے : اس پر چڑھو میں نے کہا : میں نہیں چڑھ سکتا انھوں نے کہا : ہم آپ کی امداد کرتے ہیں تو چڑھتے چڑھتے جب میں پہاڑ کے درمیان میں پہنچا تو میں نے زوردار آوازیں سنیں میں نے کہا : یہ آوازیں کسی ہیں ؟ انھوں نے کہا : یہ جہنمیوں کی چیخ و پکار ہے پھر مجھے لے کر چلے میں نے ایک قوم دیکھی جو ایڑیوں کے بل لٹکی ہے ان کی باچھیں کھلی ہیں جن سے خون ٹپک رہا ہے میں نے کہا یہ کون لوگ ہیں انھوں نے کہا : یہ وہ لوگ ہیں جو افطاری سے روزہ افطار کرلیتے ہیں۔ ابوامامہ (رض) نے فرمایا : یہودونصاریٰ تباہ ہوں سلیم فرماتے ہیں : مجھے معلوم نہیں آپ نے یہ بات رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سے سنی یا اپنی رائے سے کہی پھر مجھے آگے لے گئے ایک قوم انتہائی بدبودار اور بہت زیادہ پھولی ہوئی جن کا ظاہری حال برا ہے میں نے کہا : یہ کون ہیں انھوں نے کہا : یہ کافروں کے مقتولین میں پھر مجھے لے گئے یہاں تک کہ ایک ایسی قوم ملی جن کی بدبو بہت زیادہ بہت پھولے ہوئے ان کی حالت بری بری ان سے بیت الخلاؤں جیسی بدبو آرہی ہے میں نے کہا یہ کون ہیں ؟ انھوں نے کہا : یہ زانی مرد اور عورتیں ہیں پھر مجھے لے گئے عورتیں ہیں جن کی چھائیوں کو سانپ ڈس رہے ہیں میں نے کہا یہ کون ہیں ؟ انھوں نے کہا : جو اپنے بچوں کو دودھ سے روکتی تھیں۔ پھر مجھے لے جایا گیا تو بہت سے بچے نظر آئے جو دونہروں کے درمیان کھیل رہے تھے میں نے کہا : یہ کون ہیں ؟ انھوں نے کہا : مومنوں کے بچے پھر میں بلند ہوا تو تین آدمی نظر آئے جو اپنی شراب پی رہے تھے میں نے کہا : یہ کون ہیں ؟ انھوں نے کہا : یہ جعفرزید اور ابن رواحہ ہیں پھر میں تھوڑا بلند ہوا تو مجھے تین آدمی نظر آئے میں نے کہا : یہ کون ہیں انھوں نے کہا : ابراہیم موسیٰ اور عیسیٰ (علیہما السلام) آپ کا انتظار کررہے ہیں۔ (بیھقی فی کتاب عذاب القبر ضیاء)

39813

39800- عن عكرمة مولى ابن عباس قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم "إن أهون أهل النار عذابا رجل يطأ جمرة يغلي منها دماغه، فقال أبو بكر الصديق: وما كان جرمه يا رسول الله؟ قال: كانت له ماشية يغشي بها الزرع ويؤذيه وحرم الله الزرع وما حوله غلوة1 سهم فاحذروا أن لا يسحت الرجل ماله في الدنيا ويهلك نفسه في الآخرة فلا تسحتوا أموالكم في الدنيا وتهلكوا أنفسكم في الآخرة." عب"
٣٩٨٠٠۔۔۔ عکرمہ ابن عباس (رض) کے آواز کردہ غلام سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : سب سے کم عذاب اس جہنمی کو ہوگا جو انگاروں پر چلے گا جن سے اس کا دماغ کھولے گا حضرت ابوبکر الصدیق (رض) نے فرمایا : یارسول اللہ ! اس کا کیا جرم ہوگا ؟ اس کے مویشی ہوں گے جنہیں وہ فصل پر ڈال دیتا اور اسے نقصان پہنچاتا اور اللہ تعالیٰ نے تیر کی مقدار کھیتی اور اس کے اردگرد کو حرام کیا ہے لہٰذا تم اس سے بچو کہ آدمی دنیا میں حرام مال کمائے اور آخرت میں ہلاک ہو لہٰذا تم دنیا میں اپنے مالوں کو حرام نہ بناؤ کہ آخرت میں اپنے آپ کو ہلاکت میں ڈالو۔ (رواہ عبدالرزاق)

39814

39801- عن علي قال: " صلى بنا رسول الله صلى الله عليه وسلم الفجر ذات يوم بغلس وكان يغلس ويسفر ويقول: ما بين هذين وقت؛ لكيلا يختلف المؤمنون، فصلى بنا ذات يوم بغلس، فلما قضى الصلاة التفت إلينا وكأن وجهه ورقة مصحف فقال: أفيكم من رأى الليلة شيئا؟ قلنا: لا يا رسول الله! قال: ولكني رأيت ملكين أتياني الليلة فأخذا بضبعي فانطلقا بي إلى السماء الدنيا فمررت بملك وأمامه آدمي وبيده صخرة فيضرب بها هامة الآدمي فيقع دماغه جانبا وتقع الصخرة جانبا، قلت: ما هذا؟ قالا لي: امضه! فمضيت فإذا بملك وأمامه آدمي وبيد الملك كلوب من حديد فيضعه في شدقه الأيمن فيشقه حتى ينتهي إلى أذنه، ثم يأخذ في الأيسر فيلتئم الأيمن، قلت: ما هذا؟ قالا لي: امضه! فمضيت فإذا أنا بنهر من دم يمور كمور المرجل، على فيه قوم عراة، على حافة النهر ملائكة بأيديهم مدرتان، كلما طلع طالع قذفوه بمدرة فتقع في فيه وينتقل إلى أسفل ذلك النهر، قلت: ما هذا؟ قالا لي: امضه! فمضيت فإذا أنا ببيت أسفله أضيق من أعلاه، فيه قوم عراة توقد من تحتهم النار، فأمسكت على أنفي من نتن ما أجد من ريحهم. قلت: من هؤلاء؟ قالا لي: امضه! فإذا أنا بتل أسود، عليه قوم مخبلين، تنفخ النار في أدبارهم فتخرج من أفواههم ومناخرهم وآذانهم وأعينهم قلت: ما هذا؟ قالا لي: امضه! فمضيت فإذا أنا بنار مطبقة موكل بها ملك، لا يخرج منها شيء إلا اتبعه حتى يعيده فيها، قلت: ما هذا؟ قالا لي: امضه! فمضيت فإذا أنا بروضة وإذا فيها شيخ جميل لا أجمل منه وإذا حوله الولدان وإذا شجرة ورقها كآذان الفيلة، فصعدت ما شاء الله من تلك الشجرة وإذا أنا بمنازل لا أحسن منها من زمردة جوفاء وزبرجدة خضراء وياقوتة حمراء، وفيه قدحان وأباريق تطرد قلت: ما هذا؟ قالا لي: انزل! فنزلت فضربت بيدي إلى إناء منها فغرفت ثم شربت فإذا أحلى من العسل وأشد بياضا من اللبن وألين من الزبد؛ فقالا لي: أما صاحب الصخرة التي رأيت يضرب بها هامة الآدمي فيقع دماغه جانبا وتقع الصخرة في جانب فأولئك الذين كانوا ينامون عن صلاة العشاء الآخرة ويصلون الصلوات لغير مواقيتها، يضربون بها حتى يصيروا إلى النار، وأما صاحب الكلوب الذي رأيت ملكا موكلا بيده كلوب من حديد يشق شدقه الأيمن حتى ينتهي إلى أذنه ثم يأخذ في الأيسر فيلتئم الأيمن فأولئك الذين كانوا يمشون بين المؤمنين بالنميمة فيفسدون بينهم، فهم يعذبون بها حتى يصيروا إلى النار؛ وأما الملائكة التي بأيديهم مدرتان من النار كلما طلع طالع قذفوه بمدرة فتقع في فيه فينتقل إلى أسفل ذلك النهر فأولئك أكلة الربا، يعذبون حتى يصيروا إلى النار، وأما البيت الذي رأيت أسفله أضيق من أعلاه، فيه قوم عراة يتوقد تحتهم النار أمسكت على أنفك من نتن ما تجد من ريحهم فأولئك الزناة وذلك نتن فروجهم، يعذبون حتى يصيروا إلى النار؛ وأما التل الأسود الذي رأيت عليه قوما مخبلين تنفخ النار في أدبارهم فتخرج من أفواههم ومناخرهم وأعينهم وآذانهم فأولئك الذين يعملون عمل قوم لوط، الفاعل والمفعول به، فهم يعذبون حتى يصيروا إلى النار؛ وأما النار المطبقة التي رأيت ملكا موكلا بها كلما خرج منها شيء اتبعه حتى يعيده فيها فتلك جهنم تفرق من بين أهل الجنة وأهل النار وأما الروضة التي رأيتها فتلك جنة المأوى؛ وأما الشيخ الذي رأيت ومن حوله من الولدان فهو إبراهيم وهم بنوه؛ وأما الشجرة التي رأيت فطلعت إليها فيها منازل لا منازل أحسن منها من زمردة جوفاء وزبرجدة خضراء وياقوتة حمراء فتلك منازل أهل عليين من النبيين والصديقين والشهداء والصالحين وحسن أولئك رفيقا؛ وأما النهر فهو نهرك الذي أعطاك الله الكوثر، وهذه منازل لك ولأهل بيتك قال: فنوديت من فوقي: يا محمد يا محمد! سل تعطه؛ فارتعدت فرائصي، ورجف فؤادي، واضطرب كل عضو مني، ولم أستطع أن أجيب شيئا، فأخذ أحد الملكين يده اليمنى فوضعها في يدي، وأخذ الآخر يده اليمنى فوضعها بين كتفي فسكن ذلك مني، ثم نوديت: يا محمد! سل تعطه، قلت: اللهم! إني أسألك أن تثبت شفاعتي وأن تلحق بي أهل بيتي، وأن ألقاك ولا ذنب لي؛ ثم دلي بي ونزلت علي هذه الآية {إِنَّا فَتَحْنَا لَكَ فَتْحاً مُبِيناًلِيَغْفِرَ لَكَ اللَّهُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِكَ وَمَا تَأَخَّرَ - إلى قوله: صِرَاطاً مُسْتَقِيماً} فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: فكما أعطيت هذه كذلك أعطانيها إن شاء الله تعالى." كر".
٣٩٨٠١۔۔۔ حضرت علی (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایک روز ہمیں فجر کی نماز اندھیرے میں پڑھائی جب کہ کبھی اندھیرے میں اور کبھی روشنی میں پڑھاتے تھے اور فرماتے ان دونوں کے درمیان (نماز کا ) وقت ہے تاکہ ایمان والوں میں اختلاف نہ ہو چنانچہ اندھیرے میں ہم نے نماز پڑھی ، نماز پڑھا کر ہماری متوجہ ہوئے آپ کا چہرہ بس قرآن کا ورق تھا فرمایا : کیا کسی نے کوئی خواب دیکھا ہے ہم نے عرض کیا : نہیں یا رسول اللہ ! فرمایا : لیکن میں نے تو دیکھا ہے میں نے دیکھا کہ میرے پاس دو فرشتے آئے مجھے کندھوں سے پکڑ کر آسمانی دنیا میں لے گئے میں ایک فرشتے کے پاس سے گزرا جس کے سامنے ایک آدمی ہے فرشتے کے ہاتھ میں چٹان ہے وہ آدمی کے سر پر مارتا ہے تو اس کا دماغ ایک طرف اور چٹان ایک طرف جاگرتی ہے میں نے کہا : یہ کون ہے ؟ انھوں نے کہا : چلوچلو ! چلتے چلتے مجھے ایک فرشتہ ملا جس کے سامنے ایک آدمی ہے فرشتے کے ہاتھ میں لوہے کا آنکڑا ہے وہ اس کے دائیں جبڑے میں رکھ کر اسے کان تک چیرتا ہے پھر باتیں میں اتنے میں دائیں جانب جڑ جاتی ہے میں نے کہا : یہ کون ہے ؟ انھوں نے مجھ سے کہا : چلو چلو چلتے چلتے خون کی ایک نہر ملی جو ہانڈی کی طرح ابل رہی تھی اس کے دہانے ننگے لوگ ہیں نہر کے کنارے فرشتے ہیں جن کے ہاتھوں میں ڈھیلے ہیں جب بھی کوئی سراٹھاتا اسے مارتے جو اس کے منہ میں لگتا تو وہ نہر کی تہ تک پہنچ جاتا میں نے کہا : یہ کون ہیں انھوں نے کہا : چلوچلو ! چلتے چلتے ایک گھر نظر آیا جس کا پندا دہانے سے تنگ اس میں ننگی قوم تھی جن کے نیچے آگ بھڑکائی گئی میں نے ان کی بدبو کی وجہ سے اپنی ناک بند کرلی میں نے کہا : یہ کون ہیں انھوں نے کہا : چلوچلو ! ایک سیاہ ٹیلہ نظر آیا جن پر ایک مجنون قوم ہے آگ ان کی سرنیوں سے داخل ہوتی اور ان کے مونہوں نتھنوں اور کان آنکھوں سے نکلتی ہے میں نے کہا : یہ کون ہیں انھوں نے مجھ سے کہا : چلو چلو ! بند آگ نظر آئی جس پر ایک فرشتہ مقرر ہے جو چیز اس سے نکلتی ہے اسے واپس اسی میں لے آتا ہے میں نے کہا : یہ کون ہے ؟ انھوں نے کہا : چلو چلو ! پھر مجھے ایک باغ نظر آیا جس میں خوبصورت بزرگ بیٹھا ہے اس سے بڑھ کر خوبصورت میں ہوگا اس کے اردگرد بچے ہیں اور ایک درخت ہے جس کے پتے ہاتھی کے کانوں جیسے ہیں توجتنا اللہ نے چاہا میں اس درخت پر چڑھا تو وہاں میں نے خوار اور زمرد سبز زبرجد اور سرخ یاقوت کی منازل دیکھیں ان سے بڑھ اچھی نہیں ہوں اس میں کئی جام اور آبخورے تھے میں نے کہا : یہ کیا ہے انھوں نے کہا : اترو میں اترا اور اس کا ایک برتن اٹھایا اسے بھرا اور پی لیا تو وہ شہد سے شیریں دودھ سے زیادہ سفید اور مکھن سے بڑھ کر نرم تھا۔
انھوں نے مجھ سے کہا : چٹان والا جو آپ نے دیکھا جو آدمی کی کھوپڑی پر مار رہا تھا جس سے اس کا دماغ ایک جانب اور چٹان ایک جانب گرجاتی تھی وہ ایسے لوگ ہوں گے جو عشاء کی نماز پڑھے بغیر سوجاتے اور نمازوں کو ان کے اوقات میں نہیں پڑھتے تھے جہنم تک انھیں ایسے ہی مارا جائے گا اور آنکڑے والا جس پر آپ نے ایک فرشتہ مقرر دیکھا جس کے ہاتھ میں لوہے کا آنکڑا تھا جس سے وہ اس کا دایاں جبڑا کان تک چررہا تھا پھر بایاں چیرتا اور اتنے میں دایاں جڑجاتا تھا یہ وہ لوگ تھے جو مسلمان کی چغلی کھایا کرتے تھے اور ان میں فساد ڈالتے تھے وہ لوگ جہنم جانے تک اسی طرح عذاب میں مبتلا رہیں گے اور وہ فرشتے جن کے ہاتھوں میں آپ نے آگ کے دو ڈھیلے دیکھے جب بھی کوئی سر اٹھاتا وہ اسے مارتے ایک ڈھیلے سے وہ نہر کی تہہ میں اتر جاتے یہ سود خور لوگ تھے انھیں جہنم تک یہ عذاب دیا جائے گا۔ اور جو گھر آپ نے نیچے سے زیادہ تنگ دیکھا اس میں ننگی قوم تھی جس کے نیچے آگ بھڑکائی جاتی تھی آپ نے ان کی بدبو کی وجہ سے اپنی ناک بند کرلی تھی وہ زانی لوگ تھے اور وہ بدبو ان کی شرمگاہوں کی تھی جہنم جانے تک انھیں عذاب ہوتا رہے گا : رہا وہ سیاہ ٹیلہ جس پر آپ نے مجنون قوم دیکھی جن کی سرینوں میں آگ داخل ہو کر ان کی مونہوں نتھنوں اور ان کے کان آنکھوں سے نکل رہی تھی وہ لوگ قوم لوط کا عمل کرتے تھے فاعل ومفعول وہ جہنم جانے تک اس عذاب میں مبتلا رہیں گے۔
اور جو بند آگ آپ نے دیکھا جس پر ایک فرشتہ مقر تھا جب بھی کوئی نکلتا وہ اسے اس میں واپس لے آتا وہ جہنم تھا جنتی اور جہنمی لوگوں میں فرق کرتا ہے اور جو باغ آپ نے دیکھا وہ جنت الماوی تھی اور وہ بزرگ جو آپ نے دیکھے جن کے اردگرد بچے تھے وہ ابراہیم (علیہ السلام) تھے اور وہ ان کے بیٹے تھے اور جو درخت آپ نے دیکھا اور وہاں آپ نے اچھی منازل دیکھیں جو خولدار زمرد سبززبرجد اور سرخ یاقوت کی تھیں وہ عیسین والوں میں سے انبیاء صدیقین شہداء اور صالحین کی منازل تھیں ان کا ساتھ اچھا ہے اور جو نہر آپ نے دیکھی وہ آپ کی نہر ہے جو اللہ تعالیٰ نے آپ کو کوثر عطا کی ہے اور یہ آپ کی اور آپ کے اہل بیت کی منازل ہیں فرماتے ہیں : مجھے اوپر سے آواز دی گئی : محمد ! محمد ! مانگو دیا جائے گا تو میرا جسم کانپنے لگا اور دل دھڑکنے لگا اور میرا ہر عضو لرزہ براندام تھا میں کچھ جواب نہ دے سکا تو ان دو فرشتوں میں سے ایک نے اپنے دائیں ہاتھ میں تھام لیا اور دوسرے نے اپنے دائیں ہاتھ کو میرے سینے کے درمیان رکھ دیا تو مجھے سکون ہوا۔
پھر مجھے بلایا گیا : محمد ! مانگو تمہیں دیا جائے گا میں نے عرض کیا : میرے اللہ ! میرا سوال یہ ہے کہ میری شفاعت کو برقرار رکھیں اور میرے اہل بیت مجھ سے مل جائیں اور میری جب تجھ سے ملاقات ہو تو میری کوئی لغزش نہ رہے پھر مجھے قریب کیا گیا اور مجھ پر یہ آیت نازل ہوئی ” ہم نے آپ کو فتح بین عطا کی تاکہ اللہ تعالیٰ آپ کی اگلی پچھلی لغزشیں معاف کردے گا۔ پھر رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جیسے مجھے یہ دی گئی ایسے اللہ تعالیٰ مجھے وہ بھی ان شاء اللہ عطا کرے گا۔ (رواہ ابن عساکر)

39815

39802- "مسند محجن بن الأدرع "يا أيها الناس! قد خبأت لكم صوتي منذ أربعة أيام لأسمعكم، ألا فهل من امرئ بعثه قومه فقالوا: أعلم لنا ما يقول رسول الله صلى الله عليه وسلم! قال: ألا ثم لعله أن يلهيه حديث نفسه أو حديث صاحبه أو يلهيه الضلال، ألا! إني مسؤل هل بلغت، ألا! فاسمعوا تعيشوا، ألا اجلسوا، فجلس الناس، ضن ربكم بخمس من الغيب لا يعلمهن إلا هو! علم المنية قد علم متى منية أحدكم ولا تعلمونه، وعلم المني حين يكون في الرحم قد علم ولا تعلمونه، وعلم ما في غد قد علم ما أنت ظاعن غدا ولا تعلمه، وعلم الغيث يشرف عليهم آزلين مشفقين ويظل ربك يضحك قد علم أن غوثكم قريب، وعلم يوم الساعة، تلبثون ما لبثت ثم تبعث الصيحة، فلعمر إلهك ما تدع على ظهرها من شيء إلا مات والملائكة الذين مع ربك فأصبح ربك يتطوف في الأرض، وخلت عليه البلاد فأرسل ربك السماء يهضب من عند العرش فلعمر إلهك ما يدع عليها من مصرع قتيل ولا مدفن ميت إلا شقت الأرض عنه، ويخلقه من قبل رأسه فيستوي جالسا فيقول ربكم: مهيم لما كان فيه؟ يقول: يا رب! أمس اليوم لعهده بالحياة يحسبه حديثا قيل: يا رسول الله! كيف يجمعنا بعد ما تمزقنا الرياح والبلاء والسباخ؟ قال: أنبئك بمثل ذلك! هي في إل الله تعالى الأرض أشرفت عليها وهي مدرة بالية فقلت: لا تحي أبدا، ثم أرسل ربك عليها السماء فلم تلبث عنها الأيام يسيرا! حتى أشرفت عليها فإذا هي شربة واحدة، ولعمر إلهك لهو أقدر على أن يجمعكم من الماء على أن يجمع نبات الأرض فتخرجون من الأجداث من مصارعكم فتنظرون إليه ساعة وينظر إليكم. قيل: يا رسول الله! كيف ونحن ملء الأرض وهو شخص واحد ينظر إلينا وننظر إليه؟ قال: أنبئك بمثل ذلك في ال الله، الشمس والقمر آية منه صغيره ترونهما في ساعة واحدة ويريانكم لا تضامون في رؤيتهما، ولعمر إلهك لهو أقدر على أن يراكم وترونه منهما أن ترونهما ويريانكم، قيل: يا رسول الله! فما يفعل بنا ربنا إذا لقيناه؟ قال: تعرضون عليه بادية له صفحاتكم لا يخفى عليه منكم خافية فيأخذ ربكم بيده غرفة من الماء فينضح بها قبلكم، فلعمر إلهك ما تخطئ وجه واحد منكم قطرة، فأما المسلم فتدع وجهه مثل الريطة البيضاء، وأما الكافر فتخطمه مثل الحمم الأسود، ألا! ثم ينصرف عنكم ويتفرق على أثره الصالحون، فتسلكون جسرا من النار يطأ أحدكم على الجمر فيقول: حس، يقول ربك أوانه: ألا فتطلعون على حوض الرسول، لا يظمأ والله ناهلة، فلعمر إلهك ما يبسط أحد منكم يده إلا وقع عليها قدح يطهره من الطوف والبول والأذى، ويحبس الشمس والقمر فلا ترون منهما واحدا قيل: يا رسول الله! فبم نبصر يومئذ؟ قال: مثل بصر ساعتك هذه وذلك مع طلوع الشمس، قيل: يا رسول الله فبم نجازى من سيئاتنا وحسناتنا؟ قال: الحسنة بعشر أمثالها والسيئة بمثلها أو تغفر، قيل: فما الجنة وما النار؟ قال: لعمر إلهك! إن للنار سبعة أبواب ما منهن باب إلا أن يسير الراكب بينهما سبعين عاما، وإن للجنة ثمانية أبواب ما منها بابان إلا أن يسير الراكب بينهما سبعين عاما، قيل: فعلى ما نطلع من الجنة؟ على أنهار من عسل مصفى، وأنهار من كأس ما بها من صداع ولا ندامة، وأنهار من لبن لم يتغير طعمه، وأنهار من ماء غير آسن، وفاكهة، ولعمر إلهك ما تعلمون وخير مثله معه، وأزواج مطهرة والصالحات للصالحين تلذونهن مثل لذاتكم في الدنيا ويلذذنكم غير أن لا توالد، قيل: على ما أبايعك؟ قال: على إقام الصلاة وإيتاء الزكاة، وإياك والشرك! لا تشرك بالله إلها غيره! قيل: فما بين المشرق والمغرب نحل منها حيث شئنا ولا يجني على امرئ إلا نفسه، قال: ذلك لك حيث شئت ولا يجني عليك إلا نفسك، قيل: هل لأحد ممن مضى منا من خير في جاهلية؟ قال: ما أتيت عليه من قبر عامري أو قرشي من مشرك فقل: أرسلني إليك محمد فأبشرك بما يسوءك تجر على وجهك وبطنك في النار: ذلك بأن الله بعث في آخر كل سبع أمم نبيا، فمن أطاع نبيه كان من المهتدين، ومن عصاه كان من الضالين." عم، طب، ك - عن لقيط بن عامر"
٣٩٨٠٢۔۔۔ مسند محجن بن الادرع) لوگو ! میں چار دن سی تمہارے لیے اپنی آواز چھپائے رکھی تاکہ تمہیں سناؤ خبردار ! کوئی شخص ایسا ہے جیسے اس کی قوم نے بھیجا ہو انھوں نے کہا ہو جو کچھ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) فرماتے ہیں ہمیں بتاؤ ، سنو ! ہوسکتا ہے اسے دل کی بات غافل کردے یا دوست کی بات لاپرواہ کردے یا گمراہی اسے غافل بنادے خبردار ! مجھ سے پوچھا جائے گا : کیا تم نے پہنچا دیا : خبردار سنو خوش عیش رہو بیٹھو ! تو لوگ بیٹھ گئے تمہارے رب نے پانچ چیزوں کو غیب میں دیکھا ہے جنہیں اس کے سوا کوئی نہیں جانتا موت کو جانتا ہے اسی علم ہے کہ تم میں کس کی موت کب ہوتی ہے تم نہیں جانتے منی کا علم جب وہ رحم میں ہو وہ جانتا ہے تم نہیں جانتے کل کی بات جانتا ہے وہ جانتا ہے کہ کل تو سفر میں کرے گا لیکن تو میں جانتا بارش کا علم رکھتا ہے انھیں جھانکتا ہے وہ تنگی میں پرے ڈر رہے ہوتے ہیں اور تیرا رب مسکراتا ہے اور جانتا ہے کہ ان کی مدد قریب ہے قیامت کا علم رکھتا ہے جتنا تم ٹھہرو گے ٹھہرے پھر چیخ بھیجی جائے گی تیرے پروردگار بقا کی قسم زمین پر ہر زندہ چیز کو مار ڈالے گی فرشتے ترے رب کے ساتھ ہوں گے اور ترارب زمین پر پھرے گا وہ شروں سے خالی ہوگی تیرا رب بارش کو بھیجے گا وہ عرش کے پاس سے برسے گی تیرے پروردگار بقا کی قسم ! وہ اس پر کوئی بچھڑا ہوا مقتول اور دفن کیا ہوا میت نہیں چھوڑے گی کہ زمین پھٹ کر اسے باہر نکال دے گی وہ اسے سر سے بنائے گا تو وہ سیدھا ہو کر بیٹھ جائے گا پھر تمہارا رب کہے گا : وہ اس میں کتنا رہا ؟ وہ کہے گا : میرے رب ! گزشتہ شام زندگی کے قریبی زمانہ کا حساب لگا کر کہے گا : کسی نے عرض کیا یارسول اللہ ! ہمیں اللہ تعالیٰ کیسے جمع کرے گا جب کہ ہوائیں ہائب اور ہلاکتیں ہمیں ٹکڑے ٹکڑے کرچکی ہوں گی، فرمایا : میں تمہیں اسی طرح بتاؤں گا وہ اللہ کے عہل میں زمین پر سورج کی روشنی پڑی اور وہ بوسیدہ ڈھیلا تھی تم نے کہا : وہ کبھی آباد میں ہوگی پھر تیرے رب نے اس پر مہینہ برسایا کچھ دن ہی گزرے پھر اس پر سورج کی روشنی پڑی حالانکہ وہ ایک بوند تھی تیرے رب کی بقا کی قسم، وہ اس سے زیادہ قادر ہے کہ تمہیں پانی سے جمع کرے نسبت زمین کی نبات جمع کرنے سے پھر تم قبروں سے اپنی چوکھٹوں سے نکلو گے گھڑی بھرا سے دیکھو گے وہ تمہیں دیکھے گا کسی نے عرض کیا : یارسول اللہ ! وہ کیسے دیکھے گا ہم زمین بھر ہوں گے وہ اکیلی ذات ہوگی اور ہم اسے دیکھیں گے ؟ آپ نے فرمایا : میں اللہ کے عہد میں تمہیں اسی طرح خبر دوں گا سورج و چاند اس کی چھوٹی نشانی ہے جنہیں تم ایک گھڑی میں دیکھتے ہو وہ تمہیں نظر آتے ہیں ان کے دیکھنے میں تمہیں کوئی مشقت اٹھانا نہیں پڑتی تیرے پروردگار کی بقا کی قسم ! وہ اس سے زیادہ قادر ہے کہ تمہیں دیکھے اور تم اسے دیکھو نسبت اس کی کہ چاند سورج تمہیں نظر آئیں۔
کسی نے عرض کیا یارسول اللہ ! جب ہم اپنے رب سے ملیں گے تو وہ کیا سلوک کرے گا آپ نے فرمایا : تم اس کے سامنے اس طرح پیش کئے جاؤ گے تمہارے چہرے اس کے سامنے ہوں گے تم میں سے کوئی بھی اس سے پوشیدہ نہیں ہوگا تمہارا رب پانی کا چلو لے کر تم پر چھڑکے گا تیرے پروردگار کی بقا کی قسم ! کوئی چہرہ تم میں سے اس قطرے سے نہیں بچ سکے گا رہا مسلمان تو وہ اس کے شبرے کو سفید چادر کی طرح کردے گا اور رہا کافر توا سے سیاہ کو ٹلے کی طرح عاجز کردے گا۔ خبردار ! پھر وہ تم سے ہٹ جائے گا اور اس کے پیچھے صالحین پھیل جائیں گے اس کے بعد تم آگ کے پل پر چلو گے تم میں سے کوئی انگارے پر چلے گا تو کہے گا : اف تمہارا اور اس کے فرشتے کہیں گے : دیکھو ! تو تم رسول کا حوض دیکھو گے اللہ تعالیٰ کی قسم اس پر آنے والا کبھی پیاسا نہیں ہوگا۔
تیرے رب کی بقا کی قسم ! تم میں سے جو کوئی ہاتھ پھیلائے گا اس پر ایک جام آجائے گا جو گندگی نجاست اور پیشاب سے پاک ہوگا اللہ تعالیٰ چاند سورج کو روک لے گا ان میں سے تم کسی کو نہیں دیکھ سکو گے۔ کسی نے عرض کیا : یارسول اللہ ! تو ہم کیسے دیکھیں گے آپ نے فرمایا : جیسا تم ابھی دیکھ رہے ہو اور یہ سورج کے طلوع ہونے کے ساتھ ہی ہے کسی نے عرض کیا : یارسول اللہ ! ہمیں ہماری برائیوں اور اچھائیوں کا کیسے بدلہ دیا جائے گا ؟ آپ نے فرمایا نیکی کے بدلے اس نیکیاں اور برائی کے بدلہ اتنا ہی یا وہ معاف کردی جائے گی کسی نے عرض کیا (یارسول اللہ) جنت اور جہنم کیا ہیں ؟ آپ نے فرمایا : تیرے رب کی بقا کی قسم ! جہنم کے سات دروازے ہیں ہر دروازہ اتنا ہے کہ دو کے درمیان آدمی سوار ہو کر ستر سال چلتا رہے اور جنت کے آٹھ دروازے ہیں اور ہر دودروازوں میں سوار ستر سال چلتا رہے کسی نے عرض کیا (یارسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم)) ہم کسی چیز کو جنت میں دیکھیں گے ؟ آپ نے فرمایا : صاف شہد کی نہریں، شراب کی نہریں جن کی وجہ سے نہ سردرد اور نہ ندامت ہوگی۔ اور بےبدبو دودھ کی نہریں اور بغیر بدبو والے پانی کی نہریں، اور میوے، تیرے پروردگار کی بقا کی قسم ! تمہیں کیا معلوم اس کے ساتھ ایسی جیسی بھلائی ہو پاک بیویاں نیک عورتیں نیک مردوں کے لیے تم ان سے اور وہ تم سے ایسے لطف اندوز ہوں گی جیسے تم دنیا میں ان سے لذت اٹھاتے ہو البتہ توالد وتناسل نہیں ہوگا کسی نے عرض کیا : ہم کس بنا پر آپ سے بیعت کریں ؟ آپ نے فرمایا : نماز قائم کرنے زکوۃ ادا کرنے ۔۔۔ اور مشرک سے بچنا اللہ کے ساتھ کسی کو اللہ و معبود نہ بنانا کسی نے عرض کیا : مشرق ومغرب کے درمیان جہاں ہم چاہیں اترسکتے ہیں ہر آدمی اپنا خود ذمہ دار ہے آپ نے فرمایا تیرے ہے یہی ہے جناں تو چاہے تو خود اپنا ذمہ دار ہے کسی نے عرض کیا : ہم میں سے جو گزرگئے جاہلیت میں کی گئی نیکی کا بدلہ ہے ؟ آپ نے فرمایا : تو جس عامری یا قریشی مشرک کی قبر پر آؤ توکہو : مجھے محمد نے تمہاری طرف بھیجا ہے میں تجھے اس بات کی خوشخبری دیتا ہوں جو تجھے بری لگے گی تجھے منہ اور پیٹ کے بل جہنم میں گھسیٹا جائے گا یہ اس وجہ سے کہ اللہ تعالیٰ نے ہر سات امتوں کے آخر میں ایک نبی بھیجا ہے جس نے اس کے نبی کی اطاعت کی وہ ہدایت یافتہ ہوگا اور جس نے اس کی نافرمانی کی گمراہ ہوگا۔۔ (عبداللہ بن احمد طبرانی فی الکبیر حاکم عن لقیط بن عامر)

39816

39803- "مسند أنس" عن أبان عن أنس قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: "يؤتى يوم القيامة بالمتقاعسين والمتبذلين"، قالوا: يا رسول الله! ومن هم؟ قال: "أما المتبذلون فهم الذين بذلوا مهج دمائهم، فهراقوها شاهري سيوفهم يتمنون على الله يوم القيامة لا ترد لهم حاجة، وأما المتقاعسون فهم أطفال المؤمنين اشتد عليهم الموقف فيتصايحون فيقول الله: يا جبريل! ما هذا الصوت - وهو أعلم بذلك؟ فيقول جبريل: أي رب! صوت أطفال المؤمنين اشتد عليهم الموقف، فيقول: أظلهم تحت ظل عرشي، ثم يقول: يا جبريل! أدخلهم الجنة فيرتعون فيها، فيسوقهم جبريل فيتصايحون كما تصيح الخرفان إذا أعزلت عن أمهاتها، فيقول: يا جبريل - وهو أعلم بذلك منه - ما حالهم؟ قال: أي رب! يريدون الآباء والأمهات فيقول عز وجل: أدخل الآباء والأمهات مع أطفالهم". " الديلمي".
٣٩٨٠٣۔۔۔ (مسند انس) ابان حضرت انس سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : قیامت کے روز نہ چلنے والوں (اڑیل) اور جان جوکھوں والوں کو لایا جائے گا کسی نے عرض کیا : یارسول اللہ ! وہ کون ہیں ؟ آپ نے فرمایا : مشقت کرنے والے تو وہ لوگ ہیں جنہوں نے اپنا خالص خون خرچ کیا اسے بہایا گیا اس ہال میں کہ انھوں نے تلواریں سوشی ہوئی ہوں گی انھیں اللہ سے امید ہوگی کہ ان کی کوئی ضرورت رد نہیں کی جائے گی رہے نہ چلنے والے تو وہ مومنین کے بچے ہوں گے جن کے لیے میدان محشر میں ٹھہرنا مشکل ہوجائے گا وہ چیخیں چلائیں گے اللہ تعالیٰ جبرائیل سے فرمائیں گے باوجودیکہ اللہ کو علم ہوگا۔ یہ کیسی آواز ہے وہ عرض کریں گے : مومنین کے بچوں کے لیے میدان محشر میں ٹھہرنا دشوار ہے (اس لیے چیخ رہے ہیں) اللہ تعالیٰ فرمائیں گے انھیں میرے سائے عرش کے تلے لے آؤ پھر اللہ تعالیٰ فرمائیں گے جبرائیل انھیں جنت میں لے جاؤ وہ اس میں عیش و آرام سے رہیں گے پھر جبرائیل انھیں (ادھر ادھر) لے جائیں گے تو وہ ایسے چیخیں گے جیسے بچے اپنی ماؤں سے جدائی کے وقت چیختے ہیں اللہ تعالیٰ باوجود جاننے کے فرمائیں گے : جبرائیل (یہ کیسی آواز ہے) اب ان کا کیا حال ہے جبرائیل عرض کریں گے : میرے رب ! وہ اپنے ماں باپ سے ملنا چاہتے ہیں اللہ تعالیٰ فرمائیں گے : ماں باپ کو بچوں کے ساتھ داخل کردو۔ (الدیلمی)

39817

39804- "مسند أبي" عن ابن عباس قال: أتى علي زمان وأنا أقول: أطفال المسلمين مع المسلمين وأطفال المشركين مع المشركين حتى حدثني أبي أن النبي صلى الله عليه وسلم سئل عنهم فقال: "الله أعلم بما كانوا عاملين"."ط".
٣٩٨٠٤۔۔۔ (مسند ابی) حضرت ابن عباس (رض) سے روایت ہے فرمایا : مجھ پر ایک زمانہ گزرا ہے کہ میں کہا کرتا تھا : کہ مسلمانوں کے بچوں مسلمانوں کے ساتھ اور مشرکین کے مشرکین کے ساتھ ہوں گے یہاں تک کہ ابی نے مجھ سے بیان کی انبیاء سے اس کے متعلق پوچھا گیا آپ نے فرمایا : اللہ تعالیٰ خوب جانتا ہے جو وہ عمل کرتے رہے۔ (ابوداؤد طیالسی)

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔