hadith book logo

HADITH.One

HADITH.One

Urdu

Support

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Kanz al-Ummal

36. پاکی کا بیان

كنز العمال

25998

25998 - "الطهور شطر الإيمان، والحمد لله تملأ الميزان، وسبحان الله والحمد لله تملآن ما بين السماء والأرض، والصلاة نور، والصدقة برهان، والصبر ضياء، والقرآن حجة لك أو عليك، كل الناس يغدو فبايع نفسه فمعتقها أو موبقها". "حم م ت عن أبي مالك الأشعري".
25998 ۔۔۔ پاکیزگی نصف ایمان ہے۔ ” الحمد للہ “ میزان کو بھر دیتا ہے۔ ” سبحان اللہ “ اور ” الحمد للہ “ دونوں آسمان و زمین کے درمیان خلا کو بھر دیتے ہیں ، نماز نور ہے صدقہ برھان ہے، صبر روشنی ، ہے ، قرآن حجت ہے یا تیرے حق میں ہے یا تیرے خلاف ہے ہر انسان صبح کو اٹھتا ہے یا تو اپنا نفس (اللہ تعالیٰ کو) بیچ دیتا ہے اور اسے (عذاب سے) آزاد کرلیتا ہے یا اسے ہلاک کردیتا ہے۔ (رواہ احمد بن حنبل ومسلم والترمذی عن ابی مالک الاشعری)

25999

25999- "الطاهر النائم كالصائم القائم". "فر عن عمرو بن حريث".
25999 ۔۔۔ پاکی کی حالت میں سونے والا رات کو قیام کرنے والے ، روزہ دار کی طرح ہوتا ہے۔ (رواہ الدیلمی فی الفردوس عن عمرو بن حریث)

26000

26000- "إن الله يحب الناسك النظيف". "خط عن جابر".
26000 ۔۔۔ اللہ تبارک وتعالیٰ پاکباز عبادت گزار کو پسند فرماتا ہے۔ (رواہ الخطیب عن جابر) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے الضعیفۃ 99 ۔

26001

26001- "الإسلام نظيف، فتنظفوا فإنه لا يدخل الجنة إلا نظيف". "طس عن عائشة".
26001 ۔۔۔ اسلام سراپا پاکیزگی ہے پاکی کا اہتمام کرتے رہو ، چونکہ جنت میں صرف پاکباز ہی داخل ہوگا ۔ (رواہ الطبرانی فی الاوسط عن عائشۃ صدیقۃ (رض)) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے الشذرۃ 368 و ضعیف الجامع 2281 ۔

26002

26002- "تنظفوا بكل ما استطعتم، فإن الله تعالى بنى الإسلام على النظافة، ولن يدخل الجنة إلا كل نظيف"."أبو الصعاليك الطرسوسي في جزئه عن أبي هريرة".
26002 ۔۔۔ جہاں تک ہو سکے پاکی کا اہتمام کرو چونکہ اللہ تبارک وتعالیٰ نے نظافت پر اسلام کی بنیاد رکھی اور جنت میں صرف پاکیزہ (صاف ستھرا) انسان داخل ہوگا ۔ (رواہ ابو الصعالیک الطرسوسی فی جزء ہ ، عن ابو ہریرہ (رض)) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے الاسرار المرفوعۃ و ضعیف الجامع 2485 ۔

26003

26003- "طهروا هذه الأجساد طهركم الله، فإنه ليس عبد يبيت طاهرا إلا بات معه ملك في شعاره، ولا يتقلب ساعة من الليل إلا قال: اللهم اغفر لعبدك فإنه بات طاهرا"."طب عن ابن عمر".
26003 ۔۔۔ ان جسموں کو پاک رکھو اللہ تعالیٰ تمہیں پاک رکھے گا جو شخص پاکی کی حالت میں رات گزارتا ہے اس کے ساتھ اسی کے شعار میں ایک فرشتہ بھی رات گزارتا ہے جب بھی بندہ رات کو کروٹ بدلتا ہے وہ کہتا ہے یا اللہ : اپنے بندے کی مغفرت فرما دے چونکہ اس نے پاکی کی حالت میں رات گزاری ہے۔ (رواہ الطبرانی ، عن ابن عمرو (رض))

26004

26004- "غسل الإناء، وطهارة الفناء، يورثان الغناء"."خط عن أنس".
26004 ۔۔۔ برتنوں کا دھونا اور صحن کو صاف ستھرا رکھنا مالداری کا باعث ہیں۔ (رواہ الخطیب عن انس (رض)) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے الاتقان 163 اواسنی المطالب 946 ۔

26005

26005- "مفتاح الصلاة الطهور، وتحريمها التكبير، وتحليلها التسليم"."حم د ت هـ عن علي".
26005 ۔۔۔ پاکیزگی نماز کی کنجی ہے نماز میں حلال چیزوں کو حرام کرنے والی تکبیر ہے اور سلام ان حرام کردہ چیزوں کو حلال کردیتا ہے۔ (رواہ احمد بن حنبل وابو داؤد والترمذی وابن ماجہ عن علی (رض)) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع : 5266 ۔ فائدہ : ۔۔۔ یعنی بغیر طہارت وپا کی کے نماز نہیں ہوتی ، جب آدمی تکبیر تحریمہ کہہ دیتا ہے پھر کھانا پینا ، بولنا ، ہنسنا اور بیوی کا بوس وکنار وغیرہ ناجائز اور حرام ہوجاتے ہیں پھر جب سلام پھیرتا ہے یہ سب جائز اور حلال ہوجاتے ہیں۔

26006

26006- "لا تقبل صلاة بغير طهور، ولا صدقة من غلول" "م ت هـ عن ابن عمر".
26006 ۔۔۔ بغیر پاکی کے نماز قبول نہیں کی جاتی اور خیانت سے حاصل کئے ہوئے مال کا صدقہ بھی قبول نہیں ہوتا ۔ (رواہ مسلم والترمذی وابن ماجہ عن ابن عمرو (رض)) فائدہ : ۔۔۔ خیانت سے مراد ناجائز کمائی ہے لہٰذا ناجائز کمائی سے حاصل ہونے والے مال کا صدقہ عنداللہ قبول نہیں ہوتا ۔

26007

26007- "إن الإسلام نظيف فتنظفوا؛ فإنه لا يدخل الجنة إلا نظيف." "خط عن عائشة".
26007 ۔۔۔ اسلام سراپا نظافت ہے لہٰذا نظافت کا اہتمام کرو ، چنانچہ صاف ستھرا شخص ہی جنت میں داخل ہوگا ۔ (رواہ الخطیب عن عائشۃ صدیقۃ (رض)) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضیعف الجامع 14154 ۔

26008

26008- "إن من الفطرة المضمضة الاستنشاق، والسواك وقص الشوارب وتقليم الأظفار ونتف الإبط والاستحداد وغسل البراجم والإنتضاح بالماء والاختتان". "حم ش د هـ عن عمار بن ياسر".
26008 ۔۔۔ کلی کرنا ، ناک میں پانی ڈالنا ، مسواک کرنا مونچھیں کاٹنا ، ناخن کا ٹنا ، بغلوں کے بال لینا ، زیر ناف بال مونڈھنا ، انگلیوں کے درمیانی جوڑ کا دھونا ، استنجا کرنا اور ختنہ کرنا امور فطرت میں سے ہیں۔ (رواہ احمد بن حنبل و ابن ابی شیبۃ وابو داؤد وابن ماجہ عن عمار بن یاسر) اکمال :

26009

26009- "يا عائشة اغسلي هذين الثوبين أما علمت أن الثوب يسبح، فإذا اتسخ انقطع تسبيحه". "الخطيب وقال منكر وابن عساكر عن عائشة".
26009 ۔۔۔ اے عائشہ ! (رض) یہ دونوں کپڑے دھو لو ، کیا تمہیں معلوم نہیں کہ کپڑا اللہ تعالیٰ کی تسبیح کرتا ہے اور جب میلا ہوجاتا ہے اس کی تسبیح منقطع ہوجاتی ہے۔ (رواہ الخطیب وقال منکر وابن عساکر عن عائشۃ صدیقۃ (رض))

26010

26010- "أول ما يحاسب به العبد طهوره، فإذا حسن طهوره فصلاته كنحو طهوره، وإن حسنت صلاته فسائر عمله كنحو صلاته". "د عن أبي العالية مرسلا".
26010 ۔۔۔ بندے سے سب سے پہلے پاکی کا حساب کیا جائے گا اگر اس کی پاکی اچھی رہی تو اس کی نماز پاکی مانند ہوگی اور اگر اس کی نماز اچھی رہی تو اس کے بقیہ اعمال نماز کی مانند ہوں گے ۔ (رواہ ابو داؤد عن ابی العالیۃ مرسلا)

26011

26011- "لا يقبل الله صلاة بغير طهور، ولا صدقة من غلول، وابدأ بمن تعول". "أبو عوانة عن أبي بكر؛ طب عن ابن مسعود".
26011 ۔۔۔ اللہ تعالیٰ طہارت کے بغیر نماز قبول نہیں کرتا ، خیانت سے حاصل ہونے والے مال سے صدقہ بھی قبول نہیں کرتا اپنے عیال سے صدقہ کی ابتداء کرو ۔ (رواہ ابو عوانۃ عن ابی بکر والطبرانی عن ابن مسعود (رض)) فائدہ : ۔۔۔ اپنے عیال سے صدقہ کی ابتدا کرنے کا مطلب یہ ہے کہ ایسا نہ ہو تمہارا بھائی یا تمہارے والدین ضرورتمند ہوں اور تم دوسرے لوگوں کو عطا کرتے رہو بلکہ اقرب فالا قرب کا خیال رکھا جائے عیال سے مراد وہ لوگ ہیں جن کا خرچ واجب ہو۔

26012

26012- "عشر من الفطرة: قص الشارب، وإعفاء اللحية، والسواك، واستنشاق الماء، وقص الأظفار، وغسل البراجم، ونتف الإبط، وحلق العانة، وانتقاص الماء، قال زكرياء: قال مصعب: ونسيت العاشرة إلا أن تكون المضمضة". "حم ش م د ت: حسن ن هـ عن عائشة".
26012 ۔۔۔ دس چیزیں فطرت میں سے ہیں : مونچھیں کاٹنا ، داڑھی بڑھانا ، مسواک کرنا ، ناک میں پانی ڈالنا ، ناخن تراشنا ، انگلیوں کے درمیانی جوڑوں کا دھونا ، بغلوں کے بال لینا ، زیر ناف بال مونڈھنا ، استنجاء کرنا ، زکریا ، کہتے ہیں مصعب کہتے ہیں : دسویں چیز میں بھول گیا ہوں الایہ کہ وہ مضمضہ (کلی) ہوسکتا ہے۔ (رواہ احمد بن حنبل و ابن ابی شیبۃ، ومسلم وابو داؤد والترمذی وقال : حسن والنسائی وابن ماجہ عن عائشۃ صدیقۃ (رض))

26013

26013- "إن الله لا يقبل صلاة بغير طهور ولا صدقة من غلول". "حم د، ن، هـ، حب عن والد أبي المليح".
26013 ۔۔۔ اللہ تعالیٰ بغیر پاکی کے نماز قبول نہیں کرتا اور خیانت سے حاصل ہونے والے مال کا صدقہ بھی قبول نہیں کرتا ۔ (رواہ احمد بن حنبل وابو داؤد والنسائی وابن ماجہ وابن حبان من والدابی الملیح)

26014

26014- "إنما أمرت بالوضوء إذا قمت إلى الصلاة". " عن ابن عباس".
26014 ۔۔۔ جب میں نماز کے لیے کھڑا ہوں (یعنی نماز کا ارادہ کروں) تو مجھے وضو کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔ (رواہ اصحاب السنن الثلاثۃ عن ابن عباس (رض))

26015

26015- "لا يقبل الله صلاة بغير طهور، ولا صدقة من غلول". "م هـ عن ابن عمر؛ هـ عن أنس وعن أبي بكرة؛ ن هـ عن والد أبي المليح". مر برقم [26006] .
26015 ۔۔۔ اللہ تبارک وتعالیٰ بغیر پاکی کے نماز قبول نہیں کرتا اور خیانت سے حاصل ہونے والے مال سے صدقہ بھی قبول نہیں کرتا) (رواہ مسلم وابن ماجہ عن ابن عمرو (رض) ، وابن ماجہ عن انس (رض) ، وعن ابی بکرۃ والنسائی وابن ماجہ عن ابی الملیح) حدیث 266 نمبر پر گزر چکی ہے ۔۔ کلام : ۔۔۔ اس حدیث کے بعض طرق میں کلام دیکھئے ذخیرۃ الحفاظ 16364 ۔

26016

26016- "مفتاح الصلاة الطهور، وتحريمها التكبير، وتحليلها التسليم، وفي كل ركعتين تسليمة، ولا صلاة لمن لم يقرأ في كل ركعة بالحمد وسورة في فريضة أو غيرها". "ت عن أبي سعيد". مر برقم [26005] .
26016 ۔۔۔ پاکی نماز کی کنجی ہے تکبیر حلال چیزوں کو حرام کردیتی ہے اور سلام انھیں حلال کردیتا ہے ہر دو رکعتوں میں ایک سلام ہے اس شخص کی نماز نہیں ہوتی جو ہر رکعت میں الحمد للہ اور سورت نہیں پڑھتا خواہ فرض نماز ہو یا اس کے علاوہ کوئی اور ۔ (رواہ الترمذی عن ابی سعید) حدیث 26005 نمبر پر گزر چکی ہے ۔۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعاف الدارقطنی 263 ۔

26017

26017- "لا تقبل صلاة أحدكم إذا أحدث حتى يتوضأ"."م عن أبي هريرة".
26017 ۔۔۔ جب تم میں سے کسی شخص کو حدث (بےوضوگی) لاحق ہوجائے اللہ تعالیٰ اس وقت تک نماز قبول نہیں کرتا جب تک وہ وضو نہ کرے ۔ (رواہ مسلم عن ابو ہریرہ (رض))

26018

26018- "لا يقبل الله صلاة أحدكم إذا أحدث حتى يتوضأ"."ق د ت عن أبي هريرة".
26018 ۔۔۔ جب تم میں سے کسی شخص کو حدیث لاحق ہوجائے جب تک وہ وضو نہ کرلے اللہ تعالیٰ اس کی نماز قبول نہیں کرتا ۔ (رواہ ابوداؤد والترمذی ، عن ابو ہریرہ (رض))

26019

26019- "لا صلاة لمن لا يتوضأ، ولا وضوء لمن لم يذكر اسم الله عليه"."عبد الرزاق عن عمارة بن غزية".
26019 ۔۔۔ جو شخص وضو نہیں کرتا اس کی نماز نہیں ہوتی اور جو شخص اللہ کا نام نہیں لیتا اس کا وضو نہیں ہوتا ۔ (رواہ عبدالرزاق عن عمارۃ بن غزیۃ)

26020

26020- "لا صلاة لمن لا وضوء له، ولا وضوء لمن لم يذكر اسم الله عليه، ولا يؤمن بالله من لا يؤمن بي، ولا يؤمن بي من لا يحب الأنصار". "ص حم والشاشي والطحاوي عن سعيد بن زيد؛ طب عن أبي سبرة؛ ك عن أسماء بنت سعيد بن زيد أنها سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم إلى قوله لا يؤمن بي".
26020 ۔۔۔ جس شخص کا وضو نہ ہو اس کی نماز نہیں ہوتی اس شخص کا وضو نہیں ہوتا جو اللہ کا نام نہیں لیتا وہ شخص اللہ پر ایمان نہیں لایا اور مجھ پر ایمان نہیں لایا جو انصار سے محبت نہ کرتا ہو۔ (رواہ سعید بن المنصور ورواہ احمد بن حنبل والشاشی والطحاوی عن سعید بن زید والطبرانی عن ابی سیرۃ والحاکم عن اسماء بنت سعید بن زید انھا سمعت رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) الی قولہ لا یومن بی)

26021

26021- "يا أيها الناس لا صلاة إلا بوضوء، ولا وضوء لمن لم يسم الله عز وجل ألا ولم يؤمن بالله من لم يؤمن بي ولم يؤمن بي من لم يعرف حق الأنصار". "البغوي عن عيسى بن سبرة عن أبيه عن جده".
26021 ۔۔۔ اے لوگو ! وضو کے بغیر نماز نہیں ہوتی ، اس شخص کا وضو نہیں جو اللہ کا نام نہیں لیتا خبردار ! وہ شخص اللہ پر ایمان نہیں لایا اور مجھ پر ایمان نہیں لایا جس نے انصار کا حق نہیں پہچانا۔ (رواہ البغوی عن عیسیٰ بن سبرۃ عن ابیہ عن جدہ)

26022

26022- " من توضأ وذكر اسم الله على وضوئه تطهر جسده كله ومن توضأ ولم يذكر اسم الله على وضوئه لم يتطهر إلا موضع الوضوء". "قط هق وضعفه وأبو الشيخ عن أبي هريرة؛ قط هق وضعفه عن ابن مسعود قط هق وضعفه عن ابن عباس".
26022 ۔۔۔ جس شخص نے وضو میں اللہ کا نام لیا اس کا سارا جسم پاک ہوگیا اور جس نے اللہ کا نام نہ لیا اس کا سارا جسم پاک نہیں ہوتا البتہ اعضائے وضو پاک ہوجاتے ہیں۔ (رواہ الدارقطنی والبیہقی فی السنن وضعفہ وابو الشیخ ، عن ابو ہریرہ (رض) الدارقطنی والبیہقی فی السنن وضعفہ عن ابن مسعود (رض) ، والدارقطنی والبیہقی فی السنن وضعفہ عن ابن عباس (رض))

26023

26023- "إذا تطهر أحدكم فليذكر اسم الله فإنه يطهر جسده كله، وإن لم يذكر أحدكم اسم الله على طهوره لم يطهر إلا ما مر عليه الماء، فإذا فرغ أحدكم من طهوره فليشهد أن لا إله إلا الله وأن محمدا عبده ورسوله. ثم ليصل علي فإذا قال ذلك فتحت له أبواب الرحمة". "الشيرازي في الألقاب ق وضعفه عن ابن مسعود".
26023 ۔۔۔ جب تم میں سے کوئی شخص پاکی حاصل کرنا چاہے وہ اللہ تبارک وتعالیٰ کا نام لے اس کا پورا جسم پاک ہوجائے گا اگر تم میں سے کوئی شخص دورا وضو اللہ کا نام نہ لے اس کا سارا بدن پاک نہیں ہوگا البتہ وہ اعضاء جن پر پانی گزرے گا وہ پاک ہوجائیں گے ۔ جب تم میں سے کوئی شخص طہارت سے فارغ ہو کلمہ شہادت ” اشھد ان لا الہ الا اللہ وحدہ لا شریک لہ واشھد وان محمدا عبدہ ورسولہ “۔ پڑھے پھر مجھ پر درود بھیجے جب وہ ایسا کرلیتا ہے اس کے لیے رحمت کے دروازے کھول دیئے جاتے ہیں۔ (رواہ الشیرازی فی الالقاب والبیہقی وضعفہ عن ابن مسعود (رض))

26024

26024- "إذا استيقظ أحدكم من منامه فلا يغمس يده في الإناء حتى يغسلها ثم ليتوضأ، فإن غمس يده في الإناء من قبل أن يغسلها فليرق ذلك الماء". "عد عن أبي هريرة. قال عد: قوله "فليرق ذلك الماء" منكر لا يحفظ وفي السند ضعيفان وانقطاع".
26024 ۔۔۔ جب تم میں سے کوئی شخص نیند سے بیدار ہو وہ برتن میں اپنا ہاتھ نہ ڈبوئے حتی کہ ہاتھ دھو لے پھر وضو کرے ، اگر ہاتھ دھونے سے پہلے برتن میں اس نے ہاتھ ڈبو لیے اسے یہ پانی گرا دینا چاہیے ۔ (رواہ ابن عدی ، عن ابو ہریرہ (رض) ، وقال ابن عدی : قولہ فلیرق ذالک الماء منکر لا یحفظ وفی السند ضعیفان و انقطاع) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث میں غسل اور وضو کا ذکر ہے ، دیکھئے ذخیرۃ الحفاظ 302 ۔

26025

26025- "إذا قام أحدكم من الليل فلا يغمس يده في الإناء حتى يغسلها ثلاث مرات، فإنه لا يدري أين باتت يده". "ص 1، ش عن أبي هريرة".
25 260 ۔۔۔ جب تم میں سے کوئی شخص رات کو اٹھے وہ برتن میں ہاتھ نہ ڈبوئے حتی کہ تین مرتبہ ہاتھ دھولے چونکہ اسے پتہ نہیں کہ اس کے ہاتھ نے کہاں رات گزاری ۔ (رواہ سعید ابن المنصور وابن ابی شیبۃ ، عن ابو ہریرہ (رض))

26026

26026- "إذا كان أحدكم نائما ثم استيقظ فأراد الوضوء فلا يضع يده في الإناء حتى يصب على يديه فإنه لا يدري أين باتت يده". "عب عن أبي هريرة"
26026 ۔۔۔ جب تم میں سے کوئی شخص سویا ہو پھر وہ بیدار ہو اور وضو کرنا چاہتا ہو وہ (پانی والے) برتن میں ہاتھ نہ ڈالے حتی کہ اپنے ہاتھوں پر پانی بہا کر دھو نہ لے چونکہ اسے نہیں پتہ کہ اس کے ہاتھ نے کہاں رات گزاری ۔ (رواہ عبدالرزاق ، عن ابو ہریرہ (رض)) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ذخرۃ الحفاظ 383 ۔

26027

26027- "إسباغ الوضوء في المكاره، وإعمال الأقدام إلى المساجد، وانتظار الصلاة بعد الصلاة، يغسل الخطايا غسلا." "ع ن هب عن علي".
26027 ۔۔۔ باوجود ناگواریوں کے پورا وضو کرنا ، مسجدوں کی طرف قدموں کا اٹھانا اور ایک نماز کے بعد دوسری نماز کا انتظار کرنا خطاؤں کو دھو دیتا ہے۔ (رواہ ابو یعلی والنسائی ، والبیہقی فی شعب الایمان، عن علی (رض))

26028

26028- "إسباغ الوضوء شطر الإيمان، والحمد لله تملأ الميزان، والتسبيح والتكبير تملآن السموات والأرض، والصلاة نور، والزكاة برهان، والصبر ضياء، والقرآن حجة لك أو عليك، كل الناس يغدو فبايع نفسه فمعتقها أو موبقها". "حم ن هـ حب عن أبي مالك الأشعري" مر برقم [25998] .
26028 ۔۔۔ پورا وضو کرنا ایمان کا حصہ ہے ، الحمد للہ میزان کو بھر دیتا ہے تسبیح اور تکبیر آسمانوں اور زمین کے درمیانی خلا کو بھر دیتی ہیں نماز نور ہے ، زکوۃ برہان ہے صبر ضیاء (روشنی) ہے قرآن یا تو تیرے حق میں حجت ہے یا تیرے خلاف ہے ہر انسان صبح کرتا ہے اپنے نفس کو بیچ دیتا ہے پس یا تو (عذاب سے) اسے آزاد کرا لیتا ہے یا اسے ہلاک کردیتا ہے۔ (رواہ احمد بن حنبل والنسائی وابن ماجہ وابن حبان عن ابی مالک الاشعری)

26029

26029- "كفارات الخطايا إسباغ الوضوء على المكاره، وإعمال الأقدام إلى المساجد، وانتظار الصلاة بعد الصلاة." "هـ عن أبي هريرة".
26029 ۔۔۔ ناگواریوں کے باوجود مکمل وضو کرنا ، سجدوں کی طرف قدم اٹھانا اور نماز کے بعد دوسری نماز کا انتظار کرنا خطاؤں کا کفارہ ہے۔ (رواہ ابن ماجہ عن ابو ہریرہ (رض))

26030

26030- "إذا توضأ العبد تحاط عنه ذنوبه كما تحاط ورق هذه الشجرة". "هب سلمان".
26030 ۔۔۔ بندہ جب وضو کرتا ہے اس سے گناہ اس طرح جھڑتے ہیں جس طرح اس درخت کے پتے ۔ (رواہ البیہقی فی شعب الایمان، عن سلمان) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 442 ۔

26031

26031- "إذا توضأ الرجل المسلم خرجت خطاياه من سمعه وبصره ويديه ورجليه فإن قعد قعد مغفورا له." "حم طب عن أبي أمامة".
26031 ۔۔۔ جب مسلمان شخص وضو کرتا ہے اس کی خطائیں اس کے کانوں سے ، آنکھوں سے ، ہاتھوں سے اور پاؤں سے نکل جاتی ہیں ، پس اگر وہ بیٹھے تو اس حال میں بیٹھے گا کہ اس کی مغفرت کردی گئی ہوگی ، جو اس نے آنکھوں سے دیکھ کر کیا ہو یا پانی کے آخری قطرے کے ساتھ گناہ نکل جاتے ہیں جب ہاتھ دھوتا ہے اس کا ہر وہ گناہ جو ہاتھوں کے چھونے سے کیا ہو پانی کے ساتھ نکال جاتا ہے یا آخری قطرہ کے ساتھ نکل جاتا ہے ، جب اپنے پاؤں دھوتا ہے اس کا ہر وہ گناہ جو پاؤں سے چلنے سے کیا ہو وہ پانی کے ساتھ نکل جاتا ہے ، یا فرمایا پانی کے آخری قطرے کے ساتھ نکل جاتا ہے حتی کہ وہ گناہوں سے بالکل پاک ہوجاتا ہے۔ (رواہ مالک والشافعی ومسلم والترمذی ، عن ابو ہریرہ (رض))

26032

26032- "إذا توضأ العبد المسلم أو المؤمن فغسل وجهه خرج من وجهه كل خطيئة نظر إليها بعينيه مع الماء أو مع آخر قطر الماء، فإذا غسل يديه خرج من يديه كل خطيئة كان بطشتها يداه مع الماء أو مع آخر قطر الماء فإذا غسل رجليه خرجت كل خطيئة مشتها رجلاه مع الماء أو مع قطر الماء حتى يخرج نقيا من الذنوب". "مالك والشافعي، م ت عن أبي هريرة".
26032 ۔۔۔ جب کوئی مسلمان یا مومن بندہ وضو کرتا ہے اور وضو میں اپنا چہرہ دھوتا ہے تو اس کے چہرے سے ہر وہ گناہ نکل جاتا ہے۔ (مسند احمد ، طبرانی عن ابی امامہ)

26033

26033- "إذا توضأ العبد المؤمن فتمضمض خرجت الخطايا من فيه، فإذا استنثر خرجت الخطايا من أنفه، فإذا غسل وجهه خرجت الخطايا من وجهه حتى تخرج من تحت أشفار عينيه، فإذا غسل يديه خرجت الخطايا من يديه حتى تخرج من تحت أظفار يديه، فإذا مسح برأسه خرجت الخطايا من رأسه حتى تخرج من أذنيه، فإذا غسل رجليه خرجت الخطايا من رجليه حتى تخرج من تحت أظفار رجليه، ثم كان مشيه إلى المسجد وصلاته نافلة له". "مالك، حم ن هـ ك عن أبي عبد الله الصنابحي"
26033 ۔۔۔ جب بندہ مؤمن وضو کا ارادہ کرتا ہے اور کلی کرتا ہے تو گناہ اس کے منہ سے خارج ہوجاتے ہیں اور جب ناک جھاڑتا ہے تو گناہ اس کی ناک سے خارج ہوجاتے ہیں اور جب اپنا منہ دھوتا ہے تو گناہ اس کے منہ سے خارج ہوجاتے ہیں یہاں تک کہ اس کی آنکھوں کی پلکوں کے نیچے سے بھی گناہ نکل جاتے ہیں اور جب دونوں ہاتھ دھوتا ہے تو گناہ اس کے ہاتھوں سے خارج ہوجاتے ہیں حتی کہ اس کے دونوں ہاتھوں کے ناخنوں کے نیچے سے بھی گناہ خارج ہوجاتے ہیں اور جب سر کا مسح کرتا ہے تو گناہ اس کے سر سے خارج ہوجاتے ہیں حتی کہ اس کے کانوں سے بھی گناہ نکل جاتے ہیں اور جب پاؤں دھوتا ہے تو گناہ اس کے دونوں پاؤں سے خارج ہوجاتے ہیں حتی کہ اس کے دونوں پاؤں کے ناخنوں کے نیچے سے بھی گناہ نکل جاتے ہیں پھر مسجد کی طرف اس کا چلنا ہوتا ہے اور اس کی نماز اس کے واسطے اعمال میں زیادتی ہے۔ (رواہ مالک واحمد بن حنبل والنسائی وابن ماجہ والحاکم عن ابی عبداللہ الصنابحی)

26034

26034- "من توضأ فأحسن الوضوء خرجت خطاياه من جسده حتى تخرج من تحت أظفاره". "هـ حم م عن عثمان"
26034 ۔۔۔ جو شخص اچھی طرح سے وضو کرتا ہے اس کے بدن سے گناہ خارج ہوجاتے ہیں حتی کہ اس کے ناخنوں کے نیچے سے بھی خارج ہوجاتے ہیں۔ (رواہ ابن ماجہ واحمد بن حنبل ومسلم عن عثمان)

26035

26035- "ما منكم رجل يقرب وضوءه فيمضمض ويمج ويستنشق فيستنثر إلا خرجت خطايا وجهه وفيه وخياشيمه، ثم إذا غسل وجهه كما أمره الله عز وجل إلا خرت خطايا وجهه من أطراف لحيته مع الماء، ثم يغسل يديه إلى المرفقين إلا خرت خطايا يديه من أطراف أنامله مع الماء، ثم يمسح رأسه كما أمره الله إلا خرت خطايا رأسه من أطراف شعره مع الماء، ثم يغسل قدميه إلى الكعبين كما أمره الله إلا خرت خطايا رجليه من أطراف أنامله مع الماء فان هو قام فصلى فحمد الله وأثنى عليه ومجده بالذي هو أهله وفرغ قلبه لله إلا انصرف من خطيئته كهيئته يوم ولدته أمه". "حم م عن عمرو بن عبسة".
26035 ۔۔۔ تم میں سے جو شخص بھی وضو کا ارادہ کرتا ہے کلی کرتا ہے اور منہ سے پانی باہر نکالتا ہے ، ناک میں پانی ڈالتا ہے اور کان جھاڑتا ہے تو اس کے چہرے منہ اور ناک کے بانسے سے گناہ خارج ہوجاتے ہیں پھر جب چہرہ دھوتا ہے جس طرح کہ اللہ تعالیٰ نے دھونے کا حکم دیا ہے تو گناہ اس کے چہرے سے خارج ہوجاتے ہیں اور پانی کے ساتھ ساتھ اس کی داڑھی کے کناروں سے خارج ہوتے ہیں ، جب وہ کہنیوں تک ہاتھ دھوتا ہے تو پانی کے ساتھ ساتھ انگلیوں کے پوروں سے گناہ خارج ہوتے ہیں پھر سر کا مسح کرتا ہے اس کے سر کے گناہ پانی کے ساتھ بالوں کے اطراف سے خارج ہوتے ہیں پھر پاؤں دھوتا ہے تو پانی کے ساتھ اس کے پاؤں کے گناہ انگلیوں کے پوروں سے خارج ہوتے ہیں پھر وہ کھڑا ہوجاتا ہے اللہ تعالیٰ کی حمد وثناء کرتا ہے اس کی بزرگی بیان کرتا ہے جس کا وہ اہل ہے اپنے دل کو صرف اللہ کے لیے خالی کردیتا ہے جب وہ نماز سے فارغ ہوتا ہے گناہوں سے ایسا پاک ہوتا ہے جیسا کہ اس کی ماں نے اسے جنم دیا تھا ۔ (رواہ احمد بن حنبل ومسلم عن عمرو بن عبسۃ)

26036

26036- "من توضأ هكذا غفر له ما تقدم من ذنبه وكانت صلاته ومشيه إلى المسجد نافلة" " عن عثمان"
26036 ۔۔۔ جس شخص نے اس طرح وضو کیا اس کے اگلے گناہ معاف کردیئے جاتے ہیں اس کی نماز اور اس کا مسجد کی طرف چلنا اس کے لیے اضافہ مزید ہے۔ (عن عثمان) ۔ فائدہ : ۔۔۔ حدیث کا حوالہ نہیں دیا گیا جگہ خالی ہے ، البتہ مسلم نے کتاب الطھارت باب فضل وضو میں ذکر کی ہے۔

26037

26037- "الوضوء يكفر ما قبله ثم تصير الصلاة نافلة"." حم عن أبي أمامة".
26037 ۔۔۔ وضو پہلے گناہوں کو ختم کردیتا ہے پھر نماز اس کے لیے اضافہ مزید ہے۔ (رواہ احمد بن حنبل)

26038

26038- "أيما رجل قام إلى وضوءه يريد الصلاة ثم غسل كفيه نزلت خطيئته من كفيه مع أول قطرة، فاذا مضمض واستنشق واستنثر نزلت خطيئته من لسانه وشفتيه مع أول قطرة فاذا غسل وجهه نزلت خطيئته من سمعه وبصره مع أول قطرة، فاذا غسل يديه إلى المرفقين ورجليه إلى الكعبين سلم من كل ذنب هو له، ومن كل خطيئة كهيئته يوم ولدته أمه، فاذا قام إلى الصلاة رفعه الله عز وجل بها درجة وإن قعد قعد سالما"."حم عن أبي أمامة".
26038 ۔۔۔ جو شخص بھی وضو کے لیے کھڑا ہوتا ہے اور نماز کا ارادہ کرتا ہے پھر اپنی ہتھلیاں دھوتا ہے تو پانی کے پہلے قطرے کے ساتھ اس کے گناہ ہتھیلیوں سے نکل جاتے ہیں ، جب کلی کرتا ہے، ناک میں پانی ڈالتا ہے اور ناک جھاڑتا ہے تو اس کی زبان اور ہونٹوں سے پانی کے پہلے قطرے کے ساتھ گناہ نگل جاتے ہیں ، جب چہرہ دھوتا ہے ہے تو اس کے کانوں اور آنکھوں سے پہلے قطرے کے ساتھ گناہ نکل جاتے ہیں ، جب کہینوں تک ہاتھ دھوتا ہے اور ٹخنوں تک پاؤں دھوتا ہے وہ ہر گناہ سے محفوظ ہوجاتا ہے اور ہر خطا سے پاک ہوجاتا ہے جیسا کہ اس کی ماں نے اسے جنم دیا تھا جب نماز کے لیے اٹھتا ہے اللہ تبارک وتعالیٰ اس کا درجہ بلند فرماتا ہے اور اگر بیٹھ جائے تو گناہوں سے محفوظ بیٹھتا ہے۔ (رواہ احمد بن حنبل بن ابی امامۃ)

26039

26039- "من أسبغ الوضوء في البرد الشديد كان له من الأجر كفلان"."طس عن علي".
26039 ۔۔۔ جس شخص نے شدید سردی میں پورا وضو کیا اس کے لیے اجر وثواب کے دو حصے ہیں۔ (رواہ الطبرانی فی الاوسط عن علی) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 5394 والضعفیۃ 839 ۔

26040

26040- "من توضأ كما أمر وصلى كما أمرغفر له ما تقدم من عمل"."حم ن هـ حب عن أبي أيوب وعقبة بن عامر".
26040 ۔۔۔ جس شخص نے وضو کیا جیسا کہ اسے حکم دیا گیا تھا اور پھر نماز پڑھی جیسا کہ اسے حکم دیا گیا تھا اس کے اعمال میں جو لغزشیں ہوں گی اسے بخش دی جائیں گی ، (رواہ احمد بن حنبل النسائی وابن ماجہ وابن حبان عن ابی ایوب وعقبۃ بن عامر)

26041

26041- "إذا توضأ أحدكم فأحسن الوضوء، ثم خرج إلى المسجد لا ينزعه إلا الصلاة لم تزل رجله اليسرى تمحو عنه سيئة وتكتب له اليمنى حسنة حتى يدخل المسجد، ولو يعلم الناس ما في العتمة والصبح لأتوهما ولو حبوا". "طس ك هب عن ابن عمر".
26041 ۔۔۔ جب تم میں سے کوئی شخص وضو کرے اور اچھی طرح سے وضو کرتا ہے پھر مسجد کی طرف چل پڑتا ہے اور وہ صرف نماز کے لیے جا رہا ہو اس کا بایاں پاؤں جس قدر اٹھے گا اسی کے بقدر اس کے گناہ معاف کیے جائیں گے اور دائیں پاؤں کے اٹھنے کے بقدر اس کے لیے نیکیاں لکھی جائیں گی حتی کہ مسجد میں داخل ہوجاتا ہے اگر لوگوں کو علم ہوتا کہ عشاء اور فجر کی نمازوں کی کتنی بڑی فضیلت ہے وہ ان میں ضرور شریک ہوتے اگرچہ گھٹنوں کے بل انھیں کیوں نہ چلنا پڑتا۔ (رواہ الطبرانی فی الاوسط والحاکم وٍالبیہقی فی شعب الایمان، عن ابن عمر (رض))

26042

26042- "من توضأ على طهر كتب له عشر حسنات". "د، ت هـ عن ابن عمر".
26042 ۔۔۔ جس نے پاکی باوجود وضو کیا اس کے لیے دس نیکیاں لکھ دی جاتی ہیں۔ (رواہ ابو دادؤ والترمذی وابن ماجہ عن ابن عمرو (رض)) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے : اسنی المطالب 138 و ضعیف الجامع 536 ۔

26043

26043- "ألا أدلكم على ما يمحو الله به الخطايا ويرفع به الدرجات؟ إسباغ الوضوء على المكاره، وكثرة الخطا إلى المسجد، وانتظار الصلاة بعد الصلاة، فذلكم الرباط فذلكم الرباط". "حم ت م ن عن أبي هريرة".
26043 ۔۔۔ کیا میں تمہیں ایسی چیز نہ بتاؤں جس سے اللہ تعالیٰ گناہ معاف کردیتا ہے اور درجات کو بلند کرتا ہے ناگواریوں کے باوجود مکمل وضو کرنا مسجد کی طرف کثرت سے قدموں کا اٹھانا ، نماز کے بعد دوسری نماز کا انتظار کرنا یہ رباط ہے پس یہ رباط ہے پس یہ رباط ہے۔ (رواہ احمد بن حنبل والترمذی ومسلم والنسائی ، عن ابو ہریرہ (رض)) فائدہ : ۔۔۔ رباط کا معنی دشمن کے مقابلہ میں مملکت کی سرحد کی حفاظت کے لیے بیٹھنا یہاں بھی شیطان کے مقابلہ کے لیے اپنی حفاظت کے لیے بیٹھنا رباط ہے۔

26044

26044- "الوضوء شطر الإيمان والسواك شطر الوضوء"."ش عن حسان بن عطية مرسلا".
26044 ۔۔۔ وضو نصف ایمان ہے اور مسواک نصف وضو ہے۔ (رواہ ابن ابی شیبۃ ، عن حسان بن عطیۃ مرسلا) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے : 6158 ۔

26045

26045- "إذا تمضمض أحدكم حط عنه ما أصاب بيديه، وإذا غسل وجهه حط ما أصاب بوجهه، وإذ غسل يديه حط ما أصاب بيديه، وإذا مسح برأسه، تناثرت خطاياه من أصول الشعر، وإذا غسل قدميه حط ما أصاب برجليه"."طس عن أبي أمامة".
26045 ۔۔۔ جب تم میں سے کوئی شخص کلی کرتا ہے تو اس کے منہ سے صادر ہونے والے گناہ نکل جاتے ہیں جب چہرہ دھوتا ہے تو چہرے سے صادر ہونے والے گناہ خارج ہوجاتے ہیں ، جب ہاتھ دھوتا ہے تو ہاتھوں سے صادر ہونے والے گناہ خارج ہوجاتے ہیں ، جب سر کا مسح کرتا ہے تو سر کے گناہ بالوں کی جڑوں سے خارج ہوجاتے ہیں اور جب پاؤں دھوتا ہے پاؤں سے صادر ہونے والے گناہ پاؤں سے نکل جاتے ہیں۔ (رواہ الطبرانی عن الاوسط عن ابی امامۃ)

26046

26046- "إذا توضأ العبد فغسل يديه خرت خطاياه من يديه، فإذا غسل وجهه خرت خطاياه من وجهه، وإذا غسل ذراعيه خرت خطاياه من ذراعيه، وإذا غسل رجليه خرت خطاياه من رجليه"."ش عن عمرو ابن عبسة، حم عن مرة بن كعب".
26046 ۔۔۔ جب بندہ وضو کرتا ہے اور اپنے ہاتھ دھوتا ہے تو اس کے گناہ ہاتھوں سے جھڑ جاتے ہیں ، جب چہرہ دھوتا ہے چہرے میں سے اس کے گناہ جھڑ جاتے ہیں جب بازو دھوتا ہے تو بازؤوں سے اس کے گناہ جھڑ جاتے ہیں جب پاؤں دھوتا ہے تو پاؤں سے اس کے گناہ نکل جاتے ہیں۔ (واہ ابن ابی شیبۃ ، عن عمرو بن عبسۃ واحمد بن حنبل عن مرۃ بن کعب)

26047

26047- "إذا دعا الرجل المسلم بطهوره فغسل وجهه سقطت خطاياه وجهه من أطراف لحيته، وإذا غسل يديه سقطت خطايا يديه من أنامله وأظفاره، فإذا مسح رأسه سقطت خطايا رأسه من أطراف شعره، فإذا غسل رجليه سقطت خطايا رجليه من بطون قدميه، فإن انطلق فصلى في جماعة فقد وقع أجره على الله وإن صلى ركعتين يخلص فيهما نيته لله فهو كفارته"."ض عن عمرو بن عبسة".
26047 ۔۔۔ جب کوئی مسلمان شخص وضو کا پانی منگواتا ہے اپنا چہرہ دھوتا ہے تو چہرے کے گناہ داڑھی کے کونوں سے نکل جاتے ہیں۔ جب ہاتھ دھوتا ہے تو ہاتھوں کے گناہ اس کے پوروں اور ناخنوں سے خارج ہوتے ہیں جب سر کا مسح کرتا ہے تو سر کے گناہ بالوں کی اطراف سے خارج ہوجاتے ہیں ، جب پاؤں دھوتا ہے تو پاؤں کے گناہ پاؤں کے تلوؤں سے نکل جاتے ہیں اگر چل کر جماعت کے ساتھ نماز پڑھے اس کا اجر وثواب اللہ تعالیٰ کے ذمہ واقع ہوجاتا ہے اگر دو رکعت نماز پڑھ لے اور اپنی نیت خالص رکھے وہ اس کے لیے کفارہ ہوجاتی ہیں۔ (رواہ الضیاء عن عمرو بن عسبۃ)

26048

26048- "إن العبد إذا غسل رجليه خرجت خطاياه، وإذا غسل وجهه وتمضمض وتشوص واستنشق ومسح برأسه خرجت خطايا سمعه وبصره ولسانه، وإذا غسل ذراعيه وقدميه كان كيوم ولدته أمه". "طس عن أبي أمامة".
26048 ۔۔۔ جب بندہ اپنے پاؤں دھوتا ہے اس کی خطائیں خارج ہوجاتی ہیں جب چہرہ دھوتا ہے کلی کرتا ہے مسواک کرتا ہے ، ناک میں پانی ڈالتا ہے اور سر کا مسح کرتا ہے اس کے کان ، آنکھوں اور زبان کے گناہ خارج ہوجاتے ہیں ، جب اپنے بازو دھوتا ہے اور پاؤں دھوتا ہے گناہوں سے ایسا پاک ہوجاتا ہے جیسا کہ اس کی ماں نے اسے جنم دیا تھا ۔ (رواہ الطبرانی فی الاوسط عن ابی امامہ)

26049

26049- "ما من مسلم يمضمض فاه إلا غفر الله له كل خطيئة أصابها بلسانه ذلك اليوم، ولا يغسل يديه إلا غفر الله ما قدمت يداه ذلك اليوم، ولا يمسح برأسه إلا كان كيوم ولدته أمه". "طس عن أبي أمامة".
26049 ۔۔۔ جو مسلمان کلی کرتا ہے اللہ تعالیٰ اسے ہر وہ گناہ معاف کردیتے ہیں جو اس دن اس کی زبان سے سرزد ہوئے ہوں جب ہاتھ دھوتا ہے تو اللہ تعالیٰ اس دن ہاتھوں سے سرزد ہونے والے گناہ معاف کردیتے ہیں اور جو سر کا مسح کرتا ہے وہ گناہوں سے ایسا پاک ہوجاتا ہے ، جیسا کہ اس کی ماں نے اسے جنم دیا تھا ۔ (رواہ الطبرانی فی الاوسط عن ابی امامۃ)

26050

26050- "مثل المرء مثل نهر يغسل منه خمس مرات فما عسى أن يبقين عليه من درنه، يقوم إلى الوضوء فيغسل يديه فيتناثر كل خطيئة فعلها بيده، ويمضمض فيتناثر كل خطيئة تكلم بها لسانه، ثم يغسل وجهه فيتناثر كل خطيئة نظرت بها عيناه، ثم يمسح برأسه فيتناثر كل خطيئة سمعتها أذناه، ثم يغسل قدميه فيتناثر كل خطيئة مشت بها قدماه"."ع عن أنس".
26050 ۔۔۔ آدمی کی مثال ایسی ہے جیسے ایک نہر ہو اور اس میں پانی مرتبہ غسل کرتا ہو ممکن نہیں کہ اس پر میل باقی رہے چنانچہ بندہ جب وضو کا ارادہ کرتا ہے ہاتھ دھوتا ہے تو ہاتھوں سے سرزد ہونے والا ہر گناہ جھڑ جاتا ہے کلی کرتا ہے تو زبان سے تکلم کرکے جو گناہ سرزد ہوئے ہوں جھڑ جاتے ہیں پھر چہرہ دھوتا ہے تو آنکھوں سے سرزد ہونے والے گناہ جھڑ جاتے ہیں پھر سر کا مسح کرتا ہے تو کانوں سے سن کر ہونے والے گناہ جھڑ جاتے ہیں۔ پھر پاؤں دھوتا ہے اور پاؤں سے چل کر جو گناہ صادر ہوئے ہوں وہ بھی جھڑ جاتے ہیں۔ (رواہ ابو یعلی ، عن انس (رض))

26051

26051- "من توضأ فأحسن الوضوء ذهب الإثم من سمعه وبصره ويده ورجليه". "طس عن أبي أمامة وعمرو بن عبسة".
26051 ۔۔۔ جو وضو کرتا ہے اور اچھی طرح سے وضو کرتا ہے اس کے گناہ کانوں ، آنکھوں ، ہاتھوں اور پاؤں سے نکل جاتے ہیں۔ (رواہ الطبرانی فی الاوسط عن ابی امامۃ وعمرو بن عبسۃ)

26052

26052- "من توضأ فأحسن الوضوء تحاتت عنه خطاياه كما يتحاتت الورق". "ش عن سلمان وسنده حسن".
26052 ۔۔۔ جو شخص اچھی طرح وضو کرتا ہے اس کے گناہ اس طرح جھڑنے لگتے ہیں جس طرح درخت سے پتے جھڑتے ہیں۔ (رواہ ابن ابی شیبۃ ، عن سلمان وسندہ حسن)

26053

26053- "ما توضأ رجل فأحسن وضوءه إلا غفر له ما بينه وبين الصلاة الأخرى حتى يصليها". "عبد الرزاق عن عثمان".
26053 ۔۔۔ جو شخص اچھی طرح وضو کرتا ہے تو ایک نماز سے لے کر دوسری نماز کے درمیان ہونے والے گناہ اسے معاف کردیئے جاتے ہیں حتی کہ نماز پڑھ لے ۔ (رواہ عبدالرزاق عن عثمان)

26054

26054- "جئت تسألني عن الصلاة، فإنك إذ غسلت وجهك انتثرت الذنوب من أشفار عينيك، وإذا غسلت يديك انتثرت الذنوب من أظفار يديك، وإذا مسحت برأسك انتثرت الذنوب عن رأسك فإذا غسلت رجليك انتثرت الذنوب من أظفار قدميك"."مسدد عن أنس".
26054 ۔۔۔ تم مجھ سے نماز کے متعلق سوال کرنے آئے ہو ، سو جب تم منہ دھوتے ہو تو تمہاری آنکھوں کی پلکوں سے گناہ جھڑنے لگتے ہیں ، جب تم اپنے ہاتھ دھوتے ہو تمہارے ہاتھوں کے ناخنوں سے گناہ خارج ہوتے ہیں جب تم سر کا مسح کرتے ہو سر سے گناہ نکل جاتے ہیں ، جب تم پاؤں دھوتے ہو تو پاؤں کے ناخنوں سے گناہ خارج ہوجاتے ہیں۔ (رواہ مسدد عن انس (رض))

26055

26055- "ما من عبد يتوضأ إلا خرت خطاياه من يديه، ثم يغسل وجهه إلا خرت خطاياه من وجهه، ثم يغسل ذراعيه إلا خرت خطاياه من ذراعيه، ثم يمسح رأسه إلا خرت خطاياه من رأسه، ثم يغسل رجليه إلا خرت خطاياه من رجليه"."طب عن أبي أمامة".
26055 ۔۔۔ جو بندہ بھی وضو کرتا ہے اس کے ہاتھوں سے گناہ خارج ہوتے ہیں پھر چہرہ دھوتا ہے تو چہرے سے اس کے گناہ نکلنے لگتے ہیں پھر بازو دھوتا ہے اس کی خطائیں بازوؤں سے نکل جاتی ہیں ، پھر سر کا مسح کرتا ہے تو اس کے سر سے گناہ نکل جاتے ہیں پھر پاؤں دھوتا ہے تو پاؤں سے اس کے گناہ خارج ہوجاتے ہیں۔ (رواہ الطبرانی عن ابی امامۃ)

26056

26056- "ما من عبد يتطهر إلا كانت خطاياه أسرع انحدارا عنه من طهوره"."الديلمي عن عثمان".
26056 ۔۔۔ جو بندہ بھی پاکی کا اہتمام کرتا ہے اس کی خطائیں طہارت کی وجہ سے بہت جلد اس سے جھڑنے لگتی ہیں ، (رواہ الدیلمی عن عثمان)

26057

26057- "من توضأ فغسل يديه ثلاثا، ثم تمضمض ثلاثا، ثم استنشق ثلاثا، وغسل وجه ثلاثا، ويديه إلى المرفقين، ومسح برأسه، ثم غسل رجليه، ثم لم يتكلم حتى يقول أشهد أن لا إله إلا الله وحده لا شريك له وأن محمدا عبده ورسوله غفر له ما بين الوضوئين"."ع عن عثمان وهو ضعيف".
26057 ۔۔۔ جس شخص نے وضو کیا اور تین بار ہاتھ دھوئے پھر تین بار کلی کی ، پھر تین بار ناک میں پانی ڈالا ، تین بار منہ دھویا ، کہنیوں تک ہاتھ دھوئے سر کا مسح کیا ، پاؤں دھوئے پھر کوئی کلام نہیں کیا حتی کہ کلمہ شہادت ” اھد ان لا الہ الا اللہ وحدہ لا شریک لہ وان محمدا عبدہ ورسولہ “۔ پڑھا دو وضوؤں کے درمیان ہونے والے گناہ اسے بخش دیئے جائیں گے ۔ (رواہ ابو یعلی عن عثمان وھو ضعیف)

26058

26058- "لا يسبغ عبد الوضوء إلا غفر له ما تقدم من ذنبه وما تأخر". "ن وأبو بكر المروزي في تأليفه الأحاديث المتضمنة غفران ما تقدم وما تأخر وقال رجال إسناده ثقات عن عثمان".
26058 ۔۔۔ جو بندہ بھی مکمل وضو کرتا ہے اس کے اگلے پچھلے گناہ بخش دیئے جاتے ہیں۔ (رواہ النسائی وابو بکر المروزی فی تالیفہ الاحادیث المتضمنہ غفران ماتقدم وما تاخر وقال رجال اسنادہ ثقات عن عثمان)

26059

26059- "من أسبغ الوضوء في البرد الشديد كان له من الأجر كفلان، ومن أسبغ الوضوء في الحر الشديد كان له أجر كفل"."الخطيب وابن النجار عن علي وضعف".
26059 ۔۔۔ جس شخص نے شدید سردی میں پورا وضو کیا اس کے لیے دو گنا اجر وثواب ہے اور جس شخص نے شدید گرمی میں وضو کیا اس کے لیے ایک ثواب ہے۔ (رواہ الخطیب وابن النجار عن علی وضعف) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے الضعیفۃ 840 ۔ تکلیف کے باوجود وضو کرنا سبب مغفرت ہے :

26060

26060- "الوضوء للصلاة عند المكاره من الكفارات، وكثرة الخطا إلى المساجد من الكفارات فذلك الرباط"."هب عن أبي هريرة".
26060 ۔۔۔ ناگواریوں کے وقت نماز کے لیے وضو کرنا کفارات میں سے ہے مسجدوں کی طرف کثرت سے قدم اٹھانا کفارات میں سے ہے۔ اور یہی رباط ہے۔ (رواہ ٍالبیہقی فی شعب الایمان، عن ابو ہریرہ (رض))

26061

26061- "أنا أول من يؤذن له يوم القيامة في السجود ثم يؤذن لي برفع رأسي فأعرف أمتي عن يميني وعن شمالي، قيل: كيف تعرفهم يا رسول الله؟ قال: غر محجلون من الوضوء وذراريهم نور بين أيديهم"."طب عن أبي الدرداء".
26061 ۔۔۔ قیامت کے دن میں پہلا شخص ہوں گا جسے سجدہ کی اجازت دی جائے گی پھر مجھے سجدہ سے سر اٹھانے کی اجازت دی جائے گی چنانچہ میں اپنے دائیں اور بائیں اپنی امت کو پہچان لوں گا عرض کیا گیا یا رسول اللہ ! آپ اپنی امت کو کیسے پہچان لیں گے ؟ فرمایا : وضو کی وجہ سے ان کے اعضاء وضو چمک رہے ہوں گے اور ان کی اولاد ان کے سامنے نور کی مانند ہوگی ۔ (رواہ الطبرانی عن ابی الدرداء (رض))

26062

26062- "غر محجلون بلق من آثار الطهور"."هـ عن ابن مسعود قال: قيل يا رسول الله كيف تعرف من لم تر من أمتك؟ قال: فذكره"؛ طب والحاكم في الكنى عن أبي أمامة بدون قوله: بلق غر محجلون من الوضوء."طب ص عن أبي سعيد".
26062 ۔۔۔ سفید پیشانی اور سفید ہاتھ پاؤں والا ہونا پاکی کے آثار میں سے ہے۔ (رواہ ابن ماجہ عن ابن مسعود (رض)) ابن مسعود (رض) کہتے ہیں : عرض کیا گیا : یا رسول اللہ ! آپ اپنی امت کے ان افراد کو کیسے پہچان لیں گے جنہیں آپ نے دیکھا تک نہیں ؟ اس پر یہ حدیث ارشاد فرمائی ۔ (رواہ الطبرانی والحاکم فی الکنی عن ابی امامۃ بدون قولہ بلق غیر معجلون من الوضوء ورواہ الطبرانی و سعید بن المنصور عن ابی سعید)

26063

26063- "ما من أمتي أحد إلا وأنا أعرفه يوم القيامة، قالوا: يا رسول الله من رأيت ومن لم تر؟ قال: من رأيت ومن لم أر غرا محجلين من آثار الوضوء"."حم طس عن أبي أمامة".
26063 ۔۔۔ میری امت میں کا کوئی فرد ایسا نہیں ہوگا جیسے میں قیامت کے دن پہچان نہ سکوں صحابہ کرام رضوان اللہ تعالیٰ عنہم اجمعین نے عرض کیا : یارسول اللہ ! جنہیں آپ نے دیکھا ہے اور جنہیں نہیں دیکھا انھیں پہچان لیں گے ؟ فرمایا : جنہیں میں نے دیکھا ہے اور جنہیں نہیں دیکھا سب کی پیشانیاں اور ہاتھ پاؤں وضو کے اثر سے چمک رہے ہوں گے ۔ (رواہ احمد بن حنبل والطبرانی فی الاوسط عن ابی امامۃ)

26064

26064- "ما من أمتي من أحد إلا وأنا أعرفه يوم القيامة. قالوا: وكيف تعرفهم يا رسول الله في كثرة الخلائق؟ قال: أرأيت لو دخلت صيرة فيها خيل دهم بهم وفيها فرس أغر محجل، أما كنت تعرفه منها؟ قال: بلى، قال: فإن أمتي يومئذ غر من السجود محجلون من الوضوء". "حم طب هب ص عن عبد الله بن بسر
26064 ۔۔۔ میری امت کا کوئی فرد ایسا نہیں ہوگا جسے میں قیامت کے دن پہچان نہ سکوں صحابہ کرام رضوان اللہ تعالیٰ عنہم اجمعین نے عرض کیا : کثرت مخلوق میں آپ انھیں کیسے پہچانیں گے ؟ فرمایا : مجھے خبردو اگر تم ایسے اصطبل میں داخل ہوجاؤ جس میں سیاہ رنگ کے گھوڑے ہوں اور ان میں سفید پیشانیوں والے گھوڑے بھی ہوں کیا تم سفید پیشانیوں والے گھوڑے نہیں پہچان سکو گے ؟ عرض کیا : جی ہاں ، فرمایا : اس دن میری امت کی پیشانیاں سجدہ کی وجہ سے سفید (چمکدار) ہوں گی اور وضو کی وجہ سے ان کے ہاتھ پاؤں سفید ہوں گے ۔ (رواہ احمد بن حنبل والطبرانی والبیہقی فی شعب الایمان، سعید بن المنصور عن عبداللہ بن بسر)

26065

26065- "يا بني إن استطعت أن تكون أبدا على وضوء فافعل، فإن ملك الموت إذا قبض روح العبد وهو على وضوء كتب له شهادة"."هب عن أنس".
26065 ۔۔۔ اے بیٹے ! اگر تم سے ہو سکے کہ ہمیشہ باوضو رہو تو ایسا ضرور کرو چونکہ جب ملک الموت جب کسی بندے کی روح قبض کرتا ہے دراں حالیکہ وہ باوضو ہو تو اس کے لیے شہادت لکھ دی جاتی ہے۔ (وراہ ٍالبیہقی فی شعب الایمان) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے اللالی 3802 ۔

26066

26066- "يابني إن استطعت أن لا تزال على الوضوء فإنه من أتاه الموت وهو على وضوء أعطي الشهادة"."الحكيم عن أنس".
26066 ۔۔۔ اے بیٹے ! اگر ہو سکے تو ہمیشہ باوضو رہو چونکہ جسے موت آتی ہے دراں حالیکہ وہ باوضو ہو اسے شہادت دے دی جاتی ہے۔ (رواہ الحکیم عن انس) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے اللآلی 3802 ۔

26067

26067- "من ذكر الله عند الوضوء طهر جسده كله، فإن لم يذكر اسم الله، لم يطهر منه إلا ما أصاب الماء". "عب عن الحسن الكوفي مرسلا".
26067 ۔۔۔ جو شخص وضو کے وقت اللہ کا ذکر کرتا ہے اس کا پورا جسم پاک ہوجاتا ہے اگر اللہ کا نام نہ لے تو بدن کا وہی حصہ پاک ہو پاتا ہے جسے پانی پہنچا ہو ۔ (رواہ عبدالرزاق عن الحسن الکوفی مرسلا) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 5582 ۔

26068

26068- "لا صلاة لمن لا وضوء له، ولا وضوء لمن لم يذكر اسم الله عليه." "حم د هـ ك عن أبي هريرة؛ عن سعيد بن زيد".
26068 ۔۔۔ اس کی نماز نہیں ہوتی جس کا وضو نہیں ہوتا اور اس شخص کا وضو نہیں ہوتا جو اللہ کا نام نہیں لیتا ۔ یعنی ” بسم اللہ الرحمن الرحیم “ نہیں پڑھتا ۔ (رواہ احمد بن حنبل وابو داؤد وابن ماجہ والحاکم ، عن ابو ہریرہ (رض) عن سعید بن زید) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے الجامع الضعیف 261 وجنۃ لامرتاب 179 ۔

26069

26069- "لا صلاة لمن لا وضوء له، ولا وضوء لمن لم يذكر اسم الله عليه، ولا صلاة لمن لم يصل علي، ولا صلاة لمن لم يحب الأنصار". "هـ ك عن سهل بن سعد".
26069 ۔۔۔ جس شخص کا وضو نہیں ہوتا اس کی نماز نہیں ہوتی اور اس شخص کا وضو نہیں ہوتا جو اللہ کا نام نہیں لیتا اس شخص کی نماز نہیں ہوتی جو مجھ پر (نماز میں) درود نہیں بھیجتا اس شخص کی نماز نہیں ہوتی جو انصار سے محبت نہیں کرتا ۔ (رواہ ابن ماجہ والحاکم عن سھل بن سعد) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف ابن ماجہ 90 وجنۃ المرتاب 182 ۔

26070

26070- "لا وضوء لمن لم يذكر اسم الله عليه". "ت عن سعيد بن زيد؛ ت في العلل عن أبي هريرة؛ حم، ك في العلل، هـ، ك عن أبي سعيد"
26070 ۔۔۔ جو شخص وضو کرتے وقت اللہ تعالیٰ کا نام نہیں لیتا اس کا وضو نہیں ہوتا ۔ (رواہ الترمذی عن سعید بن زید ، والترمذی فی العلل ، عن ابو ہریرہ (رض) واحمد بن حنبل والحاکم فی العلل وابن ماجہ والحاکم عن ابی سعید) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے الجامع المصنف 262 وجنۃ المرتاب 177، 180 ۔

26071

26071- "إذا استيقظ أحدكم من نومه فلا يدخل يده في الإناء حتى يغسلها ثلاثا، فإن أحدكم لا يدري أين باتت يده". "مالك والشافعي، حم ق "4" عن أبي هريرة".
26071 ۔۔۔ جب تم میں سے کوئی شخص نیند سے بیدار ہو وہ اپنا ہاتھ برتن میں داخل نہ کرے یہاں تک کہ تین بار ہاتھ دھو نہ لے چونکہ تمہیں معلوم نہیں کہ ہاتھ نے رات کہاں گزاری ۔ (رواہ مالک والشافعی واحمد بن حنبل والبخاری ، ومسلم واصحاب السنن الاربعۃ ، عن ابو ہریرہ (رض))

26072

26072- "إذا استيقظ أحدكم من نومه فلا يدخل يده في الإناء حتى يغسلها". "هـ عن ابن عمر".
26072 ۔۔۔ جب تم میں سے کوئی شخص نیند سے بیدار ہو وہ اپنا ہاتھ برتن میں داخل نہ کرے یہاں تک کہ ہاتھ دھو نہ لے ۔ (رواہ ابن ماجہ عن ابن عمرو (رض))

26073

26073- "إذا استيقظ أحدكم من منامه فلا يدخل يده في الإناء حتى يغسلها فإنه لا يدري أين باتت يده منه، ويسمي قبل أن يدخلها". "طس عن أبي هريرة".
26073 ۔۔۔ جب تم میں سے کوئی شخص نیند سے بیدار ہو وہ برتن میں ہاتھ نہ داخل کرے یہاں تک کہ ہاتھ دھو نہ لے چونکہ اسے معلوم نہیں کہ اس کے ہاتھ نے رات کہاں گزاری اور برتن میں ہاتھ داخل کرنے سے پہلے بسم اللہ پڑھ لے ۔ (رواہ الطبرانی فی الاوسط ، عن ابو ہریرہ (رض)) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 364 ۔

26074

26074- "من توضأ فأحسن الوضوء ثم رفع بصره إلى السماء فقال: أشهد أن لا إله إلا الله وحده لا شريك له وأشهد أن محمدا عبده ورسوله، فتحت له ثمانية أبواب الجنة يدخل من أيها شاء". "ن، هـ ك عن عمر".
26074 ۔۔۔ جس شخص نے اچھی طرح وضو کیا پھر آسمان کی طرف نظر اٹھا کر یہ کلمات کہے : ” اشھد ان لا الہ الا اللہ وحدہ لا شریک لہ ، واشھد ان محمدا عبدہ ورسولہ “۔ اس کے لیے جنت کے آٹھ دروازے کھول دیئے جائیں گے جس دروازے سے چاہے داخل ہوجائے ۔ (رواہ النسائی وابن ماجہ والحاکم عن عمر) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 5537 ۔

26075

26075- "من توضأ فأحسن الوضوء ثم قال: ثلاث مرات أشهد أن لا إله إلا الله وحده لا شريك له وأشهد أن محمدا عبده ورسوله فتح له أبواب الجنة ثمانية أبواب من أيها شاء دخل". "حم هـ عن أنس".
26075 ۔۔۔ جس شخص نے اچھی طرح وضو کیا پھر تین مرتبہ یہ کلمات کہے : ” اشھد ان لا الہ الا اللہ وحدہ لا شریک لہ ، واشھد ان محمدا عبدہ ورسولہ “۔ اس کے لیے جنت کے آٹھ دروازے کھول دیئے جائیں گے جس دروازے سے چاہے داخل ہوجائے ۔ (رواہ احمد بن حنبل وابن ماجہ عن انس (رض)) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف ابن ماجہ 105 و ضعیف الجامع 5538 ۔

26076

26076- "من توضأ فأحسن الوضوء ثم قال: أشهد أن لا إله إلا الله وحده لا شريك له وأشهد أن محمدا عبده ورسوله اللهم اجعلني من التوابين واجعلني من المتطهرين فتحت له ثمانية أبواب الجنة يدخل من أيها شاء". "ت عن عمر" وقال أحمد شاكر: الحديث صحيح الإسناد سالم من الاضطراب.
26076 ۔۔۔ جس شخص نے اچھی طرح وضو کیا ، پھر یہ کلمات کہ : ” اشھد ان لا الہ الا اللہ وحدہ لا شریک لہ ، واشھد ان محمدا عبدہ ورسولہ ورسولہ اللھم اجعلنی من التوابین واجعلنی من المتطھرین “۔ ترجمہ : ۔۔۔ میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوال کوئی معبود نہیں وہ اکیلا ہے اس کا کوئی شریک نہیں اور میں گواہی دیتا ہوں کہ محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اللہ کے بندے اور اس کے رسول ہیں۔ یا اللہ ! مجھے توبہ کرنے والوں اور پاک رہنے والوں میں شامل کر دے ۔ (راوہ الترمذی عن عمر (رض))

26077

26077- "من توضأ فقال بعد فراغه من ضوئه: سبحانك اللهم وبحمدك أشهد أن لا إله إلا الله أنت أستغفرك وأتوب إليك، كتب في رق ثم جعل في طابع فلم يكسر إلى يوم القيامة". "ن ك عن أبي سعيد".
26077 ۔۔۔ جس شخص نے وضو کیا اور وضو کے بعد یہ کلمات کہے : ” سبحانک اللہم وبحمدک اشھد ان الا الہ الا اللہ انت استغفرک واتوب الیک “۔ ترجمہ : ۔۔۔ یا اللہ تو پاک ہے اور تیری ہی تعریف کے ساتھ میں گواہی دیتا ہوں کہ تیرے سوا کوئی معبود نہیں میں تجھ سے معافی کا خواستگار ہوں اور تیرے حضور توبہ کرتا ہوں ، ایک ورق پر لکھ دیا جاتا ہے پھر اسے سر بہر کردیا جاتا ہے پھر تا قیامت اسے نہیں توڑا جاتا ۔ (رواہ النسائی والحاکم عن ابی سعید)

26078

26078- "إذا فرغ أحدكم من طهوره فليقل: أشهد أن لا إله إلا الله وأن محمدا عبده ورسوله ثم ليصل علي فإذا قال ذلك فتحت له أبواب الرحمة". "أبو الشيخ في الثواب عن أبي مسعود".
26078 ۔۔۔ جب تم میں سے کوئی شخص طہارت سے فارغ ہو وہ یہ کلمہ پڑھے : ” اشھد ان لا الہ الا اللہ وان محمدا عبدہ ورسولہ “۔ پھر مجھ پر درود بھیجے جب وہ یہ کہہ لے گا اس کے لیے رحمت کے آٹھ دروازے کھول دیئے جائیں گے ۔ (رواہ ابو الشیخ فی الثواب عن ابن مسعود (رض)) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 605 ۔

26079

26079- "ما منكم من أحد يتوضأ فيسبغ الوضوء ثم يقول حين يفرغ من وضوئه: أشهد أن لا إله إلا الله وحده لا شريك له وأن محمدا عبده ورسوله إلا فتحت له أبواب الجنة الثمانية يدخل من أيها شاء". "حم د ت ن عن عمر".
26079 ۔۔۔ تم میں سے جو شخص بھی پورا وضو کرتا ہے پھر وضو سے فارغ ہو کر یہ کلمات کہتا ہے : ” اشھد ان لا الہ الا اللہ وحدہ لا شریک لہ ، واشھد ان محمدا عبدہ ورسولہ “۔ اس کے لیے جنت کے آٹھ دروازے کھول دیئے جاتے ہیں جس دروازے سے چاہے جنت میں داخل ہوجائے ۔ (رواہ احمد بن حنبل وابو دؤاد والترمذی النسائی عن عمر (رض))

26080

26080- "من توضأ فأسبغ الوضوء ثم قال عند فراغه: سبحانك اللهم وبحمدك أشهد أن لا إله إلا أنت وأتوب إليك ختم عليها بخاتم فوضعت تحت العرش فلم تكسر إلى يوم القيامة". "ابن السني عن أبي سعيد".
26080 ۔۔۔ جو شخص پورا وضو کرتا ہے اور پھر وضو سے فارغ ہوتے وقت یہ دعا پڑھتا ہے : ” سبحانک اللھم وبحمدک اشھد ان لا الہ الا انت واتوب الیک “۔ اس پر مہر لگا دی جاتی ہے اور پھر (یہ وثیقہ) عرش کے نیچے رکھ دیا جاتا ہے تاقیامت اس کی مہر نہیں توڑی جاتی ۔ (رواہ ابن اسنی عن ابی سعید)

26081

26081- "من توضأ ثم قال: أشهد أن لا إله إلا الله وأشهد أن محمدا عبده ورسوله قبل أن يتكلم، غفر له ما بين الوضوئين". "خط عن ابن عمر".
26081 ۔۔۔ جس شخص نے وضو کیا اور پھر یہ کلمہ ” اشھد ان لا الہ الا اللہ واشھد ان محمدا عبدہ ورسولہ “۔ کلام کرنے سے پہلے پڑھا وہ وضوؤں کے درمیان ہونے والے گناہ معاف کردیئے جاتے ہیں۔ (رواہ الخطیب عن ابن عمرو (رض))

26082

26082- "من توضأ فأحسن الوضوء، ثم رفع بصره إلى السماء ثم قال: أشهد أن لا إله إلا الله وحده لا شريك له وأشهد أن محمدا عبده ورسوله فتحت له أبواب الجنة يدخل من أيها شاء". "ن عن ثوبان".
26082 ۔۔۔ جس شخص نے اچھی طرح وضو کیا اور پھر آسمان کی طرف نظر اٹھا کر یہ کلمہ پڑھا : ” اشھد ان لا الہ الا اللہ وحدہ لا شریک لہ ، واشھد ان محمدا عبدہ ورسولہ “۔ اس کے لیے جنت کے دروازے کھول دیئے جاتے ہیں ، جس دروازے سے چاہے جنت میں داخل ہوجائے ۔ (رواہ النسائی عن ثوبان) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 5537 ۔

26083

26083- "من توضأ فأسبغ الوضوء، ثم قال عند فراغه من الوضوء: أشهد أن لا إله إلا الله وأشهد أن محمدا عبده ورسوله اللهم اجعلني من التوابين واجعلني من المتطهرين، فتح له ثمانية أبواب الجنة يدخل من أيها شاء". "ابن السني والخطيب وابن النجار عن ثوبان".
26083 ۔۔۔ جس شخص نے پورا وضو کیا پھر وضو سے فارغ ہوتے وقت یہ کلمہ پڑھا ۔ ” اشھد ان لا الہ الا اللہ ، واشھد ان محمدا عبدہ ورسولہ اللھم اجلعنی من التوابین واجعلنی من المتطھرین “۔ اس کے لیے جنت کے آٹھ دروزے کھول دیئے جاتے ہیں جس دروازے سے چاہے داخل ہوجائے ۔ (رواہ ابن اسنی والخطیب وابن النجار عن ثوبان)

26084

26084- "من توضأ للصلاة فأسبغ الوضوء ورفع رأسه إلى السماء فقال: أشهد أن لا إله إلا الله وحده لا شريك له فتح له ثمانية أبواب الجنة، وقيل له: ادخل من أي باب شئت". "الخطيب وابن النجار عن أنس".
26084 ۔۔۔ جس شخص نے نماز کے لیے پورا وضو کیا پھر آسمان کی طرف سر اٹھا کر یہ کلمہ پڑھا : ” اشھد ان لا الہ الا اللہ وحدہ لا شریک لہ “۔ اس کے لیے جنت کے آٹھ دروزے کھول دیئے جاتے ہیں جس دروازے سے چاہے داخل ہوجائے ۔ (رواہ الخطیب وابن النجار عن انس (رض))

26085

26085- "من دعا بوضوء فساعة يفرغ من وضوءه، ويقول: أشهد أن لا إله إلا الله وأشهد أن محمدا رسول الله اللهم اجعلني من التوابين واجعلني من المتطهرين، فتحت له ثمانية أبواب الجنة يدخل من أيها شاء". "ابن السني في عمل يوم وليلة طس عن ثوبان".
26085 ۔۔۔ جس شخص نے وضو کا پانی منگوایا اور وضو سے فارغ ہوتے ہی یہ کلمات پڑھے : ” اشھد ان لا الہ الا اللہ ، واشھد ان محمد رسول اللہ اللہم اجعلنی من التوابین واجعلنی من المتطھرین “۔ اس کے لیے جنت کے آٹھ دروزے کھول دیئے جاتے ہیں جس دروازے سے چاہے داخل ہوجائے ۔ (رواہ ابن اسنی فی عمل یوم ولیلۃ والطبرانی فی الاوسط عن ثوبان)

26086

26086- "من قال حين يفرغ من وضوئه: أشهد أن لا إله إلا الله ثلاث مرات لم يقم حتى تمحى عنه ذنوبه حتى يصير كما ولدته أمه". "ابن السني عن عثمان".
26086 ۔۔۔ جس شخص نے وضو سے فارغ ہوتے ہیں تین بار یہ کلمہ پڑھا ” اشھد ان لا الہ الا اللہ “۔ وہ اپنی جگہ سے اٹھنے نہیں پاتا حتی کہ وہ گناہوں سے ایسا پاک ہوجاتا ہے جیسا کہ اس کی ماں نے اسے جنم دیا تھا ۔ (رواہ ابن اسنی عن عثمان)

26087

26087- "من قال: بسم الله حين يتوضأ، فإذا فرغ من وضوئه قال: سبحانك اللهم وبحمدك أشهد أن لا إله إلا أنت أستغفرك وأتوب إليك طبعت بطابع، ثم جعلت تحت العرش حتى يوافى بها صاحبها يوم القيامة". "ابن النجار عن أبي سعيد".
26087 ۔۔۔ جس شخص نے وضو کرتے وقت بسم اللہ پڑھی اور پھر جب وضو سے فارغ ہوا یہ کلمات پڑھے : ” سبحانک اللہم وبحمدک اشھد ان الاالہ الا انت استغفرک واتوب الیک “۔ ایک نوشتہ سر بمہر کرلیا جاتا ہے اور عرش کے نیچے رکھ لیا جاتا ہے حتی کہ اس کا مالک قیامت کے دن اسے پالیتا ہے۔ (رواہ ابن النجار عن ابی سعید)

26088

26088- "ما من أحد يتوضأ فيحسن الوضوء ثم يقول حين يفرغ من وضوءه: أشهد أن لا إله إلا الله وحده لا شريك له وأن محمدا عبده ورسوله، إلا فتحت أبواب الجنة الثمانية يدخل من أيها شاء". "حب عن عمر".
26088 ۔۔۔ جو شخص بھی اچھی طرح وضو کرتا ہے اور پھر وضو سے فارغ ہو کر یہ کلمات پڑھتا ہے : ” اشھد ان لا الہ الا اللہ وحدہ لا شریک لہ ، واشھد ان محمدا عبدہ ورسولہ “۔ اس کے لیے جنت کے آٹھ دروزے کھول دیئے جاتے ہیں جس دروازے سے چاہے داخل ہوجائے ۔ (رواہ ابن حبان عن عمر (رض))

26089

26089- "ما من عبد يقول حين يتوضأ: بسم الله ثم يقول لكل عضو: أشهد أن لا إله إلا الله وحده لا شريك له وأشهد أن محمدا عبده ورسوله، ثم يقول حين يفرغ: اللهم اجعلني من التوابين واجعلني من المتطهرين، إلا فتحت له ثمانية أبواب الجنة يدخل من أيها شاء، فإن قام من فوره ذلك فصلى ركعتين يقرأ فيهما ويعلم ما يقول، انتقل من صلاته كيوم ولدته أمه، ثم يقال له: استأنف العمل". "المستغفري في الدعوات وقال: حسن غريب عن البراء".
26089 ۔۔۔ جو شخص بھی وضو کرتے وقت بسم اللہ پڑھتا ہے، پھر ہر عضو دھوتے وقت یہ کلمات پڑھتا ہے۔ ” اشھد ان لا الہ الا اللہ وحدہ لا شریک لہ ، واشھد ان محمدا عبدہ ورسولہ “۔ پھر فارغ ہوئے کے بعد یہ دعا پڑھتا ہے : ” اللھم اجعلنی من التوابین واجعلنی من المتطھرین “۔ اس کے لیے جنت کے آٹھ دروزے کھول دیئے جاتے ہیں جس دروازے سے چاہے جتن میں داخل ہوجائے اگر اس نے فورا ہی دو رکعتیں پڑھ لیں اس میں سمجھ کر قرات کی وہ اپنی نماز سے ایسا پاک ہو کر نکلتا ہے جیسا کہ اس کی ماں نے اسے جنم دیا تھا پھر اسے کہا جاتا ہے از سر نو عمل میں مصروف ہوجاؤ ۔ (رواہ المستغفری فی الدعوات وقال حسن غریب عن البراء)

26090

26090- "من قرأ في إثر وضوئه: إنا أنزلناه في ليلة القدر واحدة كان من الصديقين، ومن قرأها مرتين كان في ديوان الشهداء، ومن قرأها ثلاثا يحشره الله محشر الأنبياء". "الديلمي عن أنس".
26090 ۔۔۔ جس شخص نے وضو کے فورا بعد ایک بار سورة ” اناانزلنا فی لیلۃ القدر “۔ پڑھی اس کا شمار صدیقین میں ہوتا ہے جو دو مرتبہ پڑھتا ہے اس کا شمار دفتر شہداء میں ہوتا ہے اور جو تین مرتبہ پڑھتا ہے اللہ تعالیٰ انبیاء کے ساتھ اس کا حشر فرمائے گا ۔ (رواہ الدیلمی عن انس (رض)) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے الغماز 283 والکشف الالہی 888 ۔

26091

26091- "أتاني جبريل فقال: "إذا توضأت فخلل لحيتك"."ش عن أنس".
26091 ۔۔۔ میرے پاس حضرت جبرائیل (علیہ السلام) تشریف لائے اور فرمایا : جب آپ وضو کریں تو داڑھی کا خلال بھی کرلیا کریں ۔ (ابن ابی شیبۃ عن انس (رض)) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 68 والضعیفۃ 1755 ۔

26092

26092- "تخللوا فإنه نظافة، والنظافة تدعو إلى الإيمان مع صاحبه في الجنة". "طس عن ابن مسعود".
26092 ۔۔۔ خلال کرو چونکہ خلال کرنا نظافت ہے اور نظافت ایمان کی طرف لے جاتی ہے اور نظافت والے کا ٹھکانا جنت میں ہے۔ ) (رواہ الطبرانی فی الاوسط عن ابن مسعود (رض)) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 2414 والکشف الالہی 369 ۔

26093

26093- "حبذا المتخللون بالوضوء، والمتخللون من الطعام، أما تخليل الوضوء: فالمضمضة والاستنشاق وبين الأصابع، وأما تخليل الطعان فمن الطعام فإنه ليس شيء أشد على الملكين من أن يريا بين أسنان صاحبهما طعاما وهو قائم يصلي". "طب عن أبي أيوب".
26093 ۔۔۔ بہت اچھے لوگ ہیں وضو میں خلال کرنے والے اور بہت اچھے لوگ ہیں کھانے کے بعد خلال کرنے والے رہی بات وضو میں خلال کرنے کی سو وہ کلی کرنا ناک میں پانی ڈالنا اور انگلیوں کے درمیان خلال کرنا ہے ، رہی بات کھانے کے بعد خلال کرنے کی سو فرشتے جب کسی نمازی کو اس حال میں دیکھتے ہیں کہ اس کے دانتوں کے درمیان کھانا پھنسا ہوتا ہے تو ان پر یہ کیفیت نہایت گراں گزرتی ہے۔ (رواہ الطبرانی عن ابی ایوب) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 2686 ۔

26094

26094- "رحم الله المتخللين والمتخللات". "هب عن ابن عباس".
26094 ۔۔۔ خلال کرنے والے مردوں اور خلال کرنے والی عورتوں پر اللہ تعالیٰ رحم فرمائے ۔ (رواہ البیہقی فی شعب الایمان، عن ابن عباس (رض)) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 3101 ۔

26095

26095- "رحم الله المتخللين من أمتي في الوضوء والطعام". "القضاعي عن أبي أيوب".
26095 ۔۔۔ میری امت کے ان لوگوں پر اللہ تعالیٰ رحم فرمائے جو وضو میں اور کھانے کے بعد خلال کرتے ہیں۔ (رواہ القضاعی عن ابی ایوب۔۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 3100 ۔

26096

26096- "لتنتهكن الأصابع بالطهور أو لتنتهكنها النار". "طس عن ابن مسعود".
26096 ۔۔۔ یا تو وضو کرتے وقت انگلیوں کے درمیان دھونے میں مبالغہ کرو یا پھر دوزخ کی آگ ان کا مبالغہ کرے گی ۔ (رواہ الطبرانی فی الاوسط عن ابن مسعود (رض)) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 4660 ۔

26097

26097- "من لم يخلل أصابعه بالماء خللها الله بالنار يوم القيامة". "طب عن واثلة".
26097 ۔۔۔ جو شخص (وضو کرتے وقت) پانی کے ساتھ اپنی انگلیوں کا خلال نہیں کرتا قیامت کے دن اللہ تعالیٰ دوزخ کی آگ کے ساتھ اس کی انگلیوں کا خلال کرے گا ۔ (رواہ الطبرانی عن والثلۃ) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 5839

26098

26098- "خلل أصابع يديك ورجليك". "حم عن ابن عباس".
26098 ۔۔۔ اپنے ہاتھوں اور پاؤں کی انگلیوں کا خلال کرو۔ (رواہ احمد بن حنبل ، عن ابن عباس (رض))

26099

26099- "خللوا بين أصابعكم، لا يخلل الله بينها بالنار، ويل للأعقاب من النار." "قط عن عائشة".
26099 ۔۔۔ انگلیوں کے درمیان خلال کرو کہیں اللہ تعالیٰ آگ سے انگلیوں کے درمیان خلال نہ کر دے ایڑیوں کے لیے دوزخ کی آگ سے ہلاکت ہے۔ رواہ الدارقطنی عن عائشۃ صدیقۃ (رض)) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 2645 ۔

26100

26100- "خللوا بين أصابعكم لا يخللها الله بالنار يوم القيامة." "قط عن أبي هريرة".
26100 ۔۔۔ اپنی انگلیوں کے درمیان خلال کرو ایسا نہ ہو کہ قیامت کے دن اللہ تعالیٰ آت دوزخ سے ان کا خلال کردیں ۔ (رواہ الدارقطنی ، عن ابو ہریرہ (رض)) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعاف الدارقطنی 56 و ضعیف الجامع 2846 ۔

26101

26101- "خللوا لحاكم، وقصوا أظفاركم فإن الشيطان يجري ما بين اللحم والظفر." "خط في الجامع وابن عساكر عن جابر".
26101 ۔۔۔ اپنی داڑھیوں کا خلال کرو ، ناخن تراشو چونکہ شیطان گوشت اور ناخنوں کے درمیان چلتا ہے۔ (رواہ الخطیب فی الجامع وابن عساکر عن جابر) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 2847 ۔

26102

26102- "إذا توضأت فخلل الأصابع". "ت، ك عن لقيط ابن صبرة"
26102 ۔۔۔ جب تم وضو کرو توانگلیوں کے درمیان خلال کرو ۔ (رواہ الترمذی والحاکم عن لقیط بن صبرۃ)

26103

26103- "إذا توضأت فخلل بين أصابع يديك ورجليك". "ت، ك عن ابن عباس"
26103 ۔۔۔ جب تم وضو کرو ہاتھوں اور پاؤں کی انگلیوں کے درمیان خلال کرو ۔ (رواہ الترمذی والحاکم ، عن ابن عباس (رض)) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے حسن الاثر 16 ۔

26104

26104- "حبذا المتخللون أن تخلل بين أصابعك بالماء، وأن تخلل من الطعام". "ش عن أبي أيوب".
26104 ۔۔۔ وہ لوگ بہت اچھے ہیں جو پانی سے اپنی انگلیوں کے درمیان خلال کرتے ہیں اور کھانے کے بعد (دانتوں میں) خلال کرتے ہیں۔ (رواہ ابن ابی شیبۃ عن ابی ایوب)

26105

26105- "جاءني جبريل فقال: إن ربك يأمرك أن تغسل الفنيك 1" قال: ما الفنيك؟ قال: الذقن". "عبد الرزاق عن أنس".
26105 ۔۔۔ میرے پاس حضرت جبرائیل (علیہ السلام) تشریف لائے اور فرمایا : رب تعالیٰ نے آپ کو حکم دیا ہے کہ آپ فنیک دھوئیں ، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : فنیک سے کیا مراد ہے ؟ حضرت جبرائیل (علیہ السلام) نے جواب دیا : فنیک سے مراد ٹھوڑی ہے۔ (رواہ عبدالرزاق ، عن انس (رض))

26106

26106- "أتاني جبريل في أول ما أوحي إلي فعلمني الوضوء والصلاة فلما فرغ من الوضوء أخذ غرفة من الماء فنضح بها فرجه". "حم قط ك عن أسامة بن زيد عن أبيه زيد بن حارثة".
26106 ۔۔۔ شروع شروع میں جب میری طرف وحی بھیجی گئی میرے پاس حضرت جبرائیل (علیہ السلام) تشریف لائے مجھے وضو اور نماز کی تعلیم دی جب حضرت جبرائیل (علیہ السلام) وضو سے فارغ ہوئے چلو بھر پانی لیا اور اپنی شرمگاہ پر اس کے چھینٹے مارے ۔ (رواہ احمد بن حنبل ، والدارقطنی ، والحاکم عن اسامۃ بن زید (رض) عن ابیہ زید بن حارثۃ (رض))

26107

26107- "إذا توضأت فانتضح". "هـ عن أبي هريرة".
26107 ۔۔۔ جب تم وضو کرو تو شرمگاہ پر چھینٹے مار لو ۔ (رواہ ابن ماجہ ، عن ابو ہریرہ (رض))

26108

26108- "جاءني جبريل فقال: يا محمد إذا توضأت فانتضح". "ت عن أبي هريرة"
26108 ۔۔۔ میرجے پاس جبرائیل امین تشریف لائے اور کہا : اے محمد ! جب وضو کرو تو شرمگاہ پر چھینٹے مار لیا کرو ۔ (رواہ الترمذی ، عن ابو ہریرہ (رض)) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الترمذی 6 و ضعیف الجامع 2622 ۔

26109

26109- "علمني جبريل الوضوء فأمرني أن أنضح تحت ثوبي مما يخرج من البول بعد الوضوء". "هـ عن زيد بن حارثة".
26109 ۔۔۔ حضرت جبرائیل (علیہ السلام) نے مجھے وضو کی تعلیم دی اور مجھے حکم دیا کہ وضو کے بعد اپنے کپڑوں کے نیچے پیشاب نکلنے والی جگہ پانی کے چھینٹے مار لوں ۔ (رواہ ابن ماجہ عن زید بن حارثۃ (رض)) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے الضعیفۃ 1312 ۔۔ فائدہ : ۔۔۔ انتضاح کے معنی شرمگاہ پر پانی کے چھینٹے مارنا ہے دوسرا معنی استنجاء کرنا ہے لیکن وضو کے بعد استنجاء کرنے کا کوئی مقصد نہیں ، لامحالہ پہلا معنی مراد ہوگا پھر اس میں بھی قدرے تفصیل ہے کہ ازار (شلوار) پر چھینٹے مارنے ہیں یا شرمگاہ پر سو چھینٹے مارنے کا فائدہ دفع وساوس ہے یعنی نماز میں یہ وسوسہ پیدا ہوجاتا ہے کہ پیشاب کا قطرہ نکلا ہے لہٰذا شرمگاہ سے متصل شلوار کے حصہ پر چھینٹے مارنا مراد ہے تاکہ دفع وساوس کا مقصد حاصل ہوجائے ۔

26110

26110- "إذا استنشقت فانتثر وإذا استجمرت فأوتر". "طب عن سلمة بن قيس".
26110 ۔۔۔ جب ناک میں پانی ڈالو ناک جھاڑ لو اور جب پتھر سے اسنتجا کرو تو طاق عدد میں پتھر استعمال کرو ۔ (رواہ الطبرانی عن سلمۃ بن قیس) ۔ فائدہ : ۔۔۔ دوسری احادیث کو دیکھ کر معلوم ہوتا ہے کہ استنجاء میں طاق پتھروں کا استعمال مستحب ہے نہ کہ واجب ، چونکہ مقصود انقاء (صفائی ہے) ۔

26111

26111- "إذا استيقظ أحدكم من منامه فتوضأ فلينتثر ثلاث مرات فإن الشيطان يبيت على خياشيمه". "ق عن أبي هريرة".
26111 ۔۔۔ جب تم میں سے کوئی شخص نیند سے بیدار ہو اور وہ وضو کرنا چاہے تو اسے ناک میں تین بار پانی ڈال کر جھاڑ لینا چاہیے چونکہ ناک کے بانسے میں شیطان رات گزارتا ہے۔ (رواہ البخاری ومسلم ، عن ابو ہریرہ (رض))

26112

26112- "استنثروا مرتين بالغتين أو ثلاثا". "حم، د، هـ، ك عن ابن عباس".
26112 ۔۔۔ مبالغہ کرکے (پانی ڈال کر) ناک کو دو یا تین مرتبہ جھاڑو ، (رواہ احمد بن حنبل وابو داؤد وابن ماجہ والحاکم ، عن ابن عباس (رض))

26113

26113- "المضمضة والاستنشاق سنة الأذنان من الرأس". "خط عن ابن عباس".
26113 ۔۔۔ کلی کرنا اور ناک میں پانی ڈالنا سنت ہیں جبکہ کانوں کا تعلق سر سے ہے۔ (رواہ الخطیب عن ابن عباس (رض)) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعاف الدارقطنی 60 و ضعیف الجامع 5938 ۔

26114

26114- "إذا توضأ أحدكم فليجعل في أنفه ماء ثم ليستنثر، وإذا استجمر فليوتر". "مالك حم ق د ن عن أبي هريرة".
26114 ۔۔۔ جب تم میں سے کوئی شخص وضو کرنا چاہے وہ اپنی ناک میں پانی ڈالے اور ناک جھاڑ لے اور جب پتھر سے استنجاء کرنا چاہے تو طاق عدد میں پتھر استعمال کرے ۔ (رواہ مالک واحمد بن حنبل والبخاری ومسلم وابو داؤد والنسائی ، عن ابو ہریرہ (رض))

26115

26115- "إذا توضأ أحدكم فليجعل في أنفه ماء ثم ليستنثر، وإذا استنثر فليستنثر وترا". "أبو نعيم في المستخرج عن أبي هريرة".
26115 ۔۔۔ جب تم میں سے کوئی شخص وضو کرنا چاہے ناک میں پانی ڈالے اور جھاڑے جب ناک جھاڑنا چاہے تو طاق عدد میں (پانی ڈال) کر جھاڑے ۔ (رواہ ابو نعیم فی المستخرج ، عن ابو ہریرہ (رض))

26116

26116- "إذا توضأت فاستنثر وإذا استجمرت فأوتر". "حم ت ن هحب عن سلمة بن قيس الأشجعي".
26116 ۔۔۔ جب تم وضو کرو ناک میں پانی ڈال کر اسے جھاڑ لو اور جب پتھر سے استنجا کرو تو طاق عدد میں پتھر استعمال کرو۔ (رواہ احمد بن حنبل والترمذی والنسائی وابن ماجہ عن سلمۃ بن قیس الاشجعی)

26117

26117- "من توضأ فليستنثر، ومن استجمر فليوتر". "حم ق ن هـ عن أبي هريرة م عن أبي سعيد".
26117 ۔۔۔ جو شخص وضو کرے اسے ناک میں پانی ڈال کر جھاڑ لینا چاہیے اور جو شخص پتھر سے استنجاء کرے وہ طاق عدد میں پتھر استعمال کرے ۔ (رواہ احمد بن حنبل والبخاری ومسلم والنسائی وابن ماجہ عن ابو ہریرہ (رض) ومسلم عن ابی سعید)

26118

26118- "تمضمضوا واستنشقوا والأذنان من الرأس". "حل عن ابن عباس".
26118 ۔۔۔ کلی کرو اور ناک میں پانی ڈالو ، کانوں کا تعلق سر سے ہے۔ (رواہ ابو نعیم فی الخطیب ، عن ابن عباس (رض)) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الدارقطنی 62 ۔۔ فائدہ : ۔۔۔ کانوں کا تعلق سر سے ہونے سے یہ حکم مستنبط ہوتا ہے کہ سر کا مسح کرتے وقت ہاتھوں کے ساتھ بچے ہوئے پانی سے کانوں کا مسح کرلینا کافی ہے ، الگ سے کانوں کا مسح کرنے کے لیے مزید پانی لینے کی ضرورت نہیں ۔

26119

26119- "إذا تمضمض أحدكم واستنثر فليفعل ذلك مرتين بالغتين أو ثلاثا". "ق عن ابن عباس".
26119 ۔۔۔ جب تم میں سے کوئی شخص کلی کرے اور ناک میں پانی ڈال کر جھاڑے اسے یہ کام مبالغہ کے ساتھ دو یا تین مرتبہ کرلینا چاہیے ۔ (رواہ البیہقی ، عن ابن عباس (رض))

26120

26120- "إذا توضأ أحدكم فليمضمض ثلاثا فإن الخطايا تخرج من وجهه ويغسل وجهه ويديه ويمسح برأسه ثلاثا ثم يدخل يديه في أذنيه ثم يفرغ على رجليه ثلاثا". "طس عن أنس".
26120 ۔۔۔ جب تم میں سے کوئی شخص وضو کرے وہ تین مرتبہ کلی کرے چنانچہ (ایسا کرنے سے) گناہ چہرے سے خارج ہوجاتے ہیں پھر چہرہ دھوئے ہاتھ دھوئے اور سر کا مسح کرے پھر اپنے کانوں میں انگلیاں داخل کرے (یعنی کانوں کا مسح کرے) تین بار اور پھر تین بار دونوں پاؤں پر پانی بہائے ۔ (رواہ الطبرانی فی الاوسط ، عن انس (رض))

26121

26121- "إذا توضأت فأبلغ في المضمضة والاستنشاق ما لم تكن صائما". "أبو بشر الدولابي فيما جمع من حديث النووي عن عاصم".
26121 ۔۔۔ جب تم وضو کرو تو کلی اور ناک میں پانی ڈالنے میں مبالغہ کرو بشرطیکہ روزہ نہ ہو ۔ (رواہ ابو بشر الدولابی فیما جمع من حدیث النووی عن عاصم)

26122

26122- "المضمضة والاستنشاق من الوضوء الذي لا تتم الصلاة إلا به والأذنان من الرأس". "ق والديلمي عن عائشة".
26122 ۔۔۔ کلی کرنا اور ناک میں پانی ڈالنا اس وضو کا حصہ نہیں جس کے بغیر نماز نہیں ہوتی اور کانوں کا تعلق سر سے ہے۔ (رواہ البیہقی والدیلمی عن عائشۃ صدیقۃ (رض))

26123

26123- "إذا توضأ أحدكم فليستنشق بمنخريه من الماء ثم ليستنثر وإذا استجمر فليوتر". "عب عن أبي هريرة".
26123 ۔۔۔ جب تم میں سے کوئی شخص وضو کرے ناک کے نتھنوں میں پانی ڈالے پھر ناک جھاڑے اور جب پتھر سے استنجاء کرے طاق عدد میں پتھر استعمال کرے ۔ (رواہ عبدالرزاق ، عن ابو ہریرہ (رض))

26124

26124- "استنشقوا ثنتين أو ثلاثا". "ش طب عن ابن عباس".
26124 ۔۔۔ ناک میں ود یا تین مرتبہ پانی ڈالو ۔ (رواہ ابن ابی شیبۃ والطبرانی ، عن ابو ہریرہ (رض))

26125

26125- "إذا توضأ أحدكم فليستنثر، وإذا استجمر فليوتر". "عب عن أبي هريرة".
25 261 ۔۔۔ جب تم میں سے کوئی شخص وضو کرے وہ ناک میں پانی ڈال کر جھاڑے اور جب پتھر سے استنجاء کرے تو طاق عدد میں پتھر استعمال کرے ۔ (رواہ عبدالرزاق ، عن ابو ہریرہ (رض))

26126

26126- "من توضأ فليستنشق وليمضمض، والأذنان من الرأس". "عب ص ش عن سليمان بن موسى بلاغا".
26126 ۔۔۔ جو شخص وضو کرے وہ ناک میں پانی ڈالے اور کلی کرے، کانوں کا تعلق سر سے ہے۔ (رواہ عبدالرزاق فی مصنفہ وابن ابی شیبۃ فی مصنفہ و سعید بن المنصور فی سننہ عن سلمان بن مسوسی بلاغا) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے الجامع المصنف 270 ۔

26127

26127- "من نسي المضمضة والاستنشاق فليمض ولا ينصرف". "الديلمي عن جابر".
26127 ۔۔۔ جو شخص کلی کرنا اور ناک میں پانی ڈالنا بھول جائے وہ نماز جاری رکھے اور نماز سے واپس نہ ہو ۔ (رواہ الدیلمی عن جابر (رض))

26128

26128- "إذا قمت إلى الصلاة فأسبغ الوضوء واجعل الماء بين أصابع يديك ورجليك". "هـ عن ابن عباس".
26128 ۔۔۔ جب تم نماز کا ارادہ کرو پورا وضو کرلو ہاتھوں اور پاؤں کی انگلیوں کے درمیان پانی ڈالو۔ (رواہ ابن ماجہ ، عن ابن عباس (رض))

26129

26129- "أسبغ الوضوء وخلل بين الأصابع وبالغ في الاستنشاق إلا أن تكون صائما". "الشافعي حم عم حب ك عن لقيط بن صبرة".
26129 ۔۔۔ وضو پورا کرو ، انگلیوں کے درمیان خلال کرو ناک میں پانی ڈالنے میں مبالغہ سے کام لو الا یہ کہ تم اگر روزہ میں ہو تو مبالغہ ترک کر دو ۔ (رواہ الشافعی واحمد بن حنبل و عبداللہ بن احمد بن حنبل وابن حبان والحاکم عن لقیط بن صبرۃ)

26130

26130- "هذا أسبغ الوضوء وهو وضوئي ووضوء خليل الله إبراهيم ومن توضأ هكذا يعني ثلاثا. ثم قال عند فراغه: أشهد أن لا إله إلا الله وأشهد أن محمدا عبده ورسوله فتحت له ثمانية أبواب الجنة يدخل من أيها شاء". "هـ عن ابن عمر".
26130 ۔۔۔ اس نے پورا وضو کیا ہے یہ میرا اور ابراہیم خلیل اللہ کا وضو ہے اور جو شخص اس طرح وضو کرے (یعنی تین تین بار) پھر وضو سے فارغ ہونے کے بعد یہ کلمہ پڑھے : ” اشھد ان لا الہ الا اللہ واشھد ان محمدا عبدہ ورسولہ “۔ اس کے لیے جنت کے آٹھ دروازے کھول دیئے جائیں گے جس دروازے سے چاہے داخل ہوجائے ۔ (رواہ ابن ماجہ عن ابن عمرو (رض)) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 6081 ۔

26131

26131- "أتموا الوضوء ويل للأعقاب من النار". "هـ عن خالد بن الوليد ويزيد بن أبي سفيان وشرحبيل بن حسنة وعمرو بن العاص".
26131 ۔۔۔ وضو پورا کرو ویل (خرابی) ہے ایڑیوں کے لیے آتش دوزخ سے ۔ (رواہ ابن ماجہ عن خالد بن الولید ویزید بن ابی سفیان وشرجیل بن حسنۃ وعمرو بن العاص)

26132

26132- "أسبغوا الوضوء". "ن عن ابن عمرو"
26132 ۔۔۔ وضو پورا کرو ۔ (رواہ النسائی عن ابن عمرو (رض))

26133

26133- "أمرت بإسباغ الوضوء". "الدارمي عن ابن عباس".
26133 ۔۔۔ مجھے پورا وضو کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔ (رواہ الدارمی ، عن ابن عباس (رض))

26134

26134- "إن أمتي يدعون يوم القيامة غرا محجلين من آثار الوضوء فمن استطاع أن يطيل غرته فليفعل". "ق عن أبي هريرة".
26134 ۔۔۔ میری امت قیامت کے دن سفید پیشانی اور سفید اعضاء وضو سے پکارے جائیں گے ان کی یہ سفیدی وضو کے اثر کی وجہ سے ہوگی جو شخص اپنا غرہ طویل تر کرسکتا ہو وہ ضرور کرے ۔ (رواہ البخاری ومسلم ، عن ابو ہریرہ (رض))

26135

26135- "أنتم الغر المحجلون يوم القيامة من إسباغ الوضوء، فمن استطاع منكم أن يطيل غرته فليطل غرته وتحجيله". "م "
26135 ۔۔۔ پورا وضو کرنے کی وجہ سے قیامت کے دن تمہاری پیشانیاں اور وضو کے اعضاء (ہاتھ پاؤں) سفید ہوں گے تم میں سے جو شخص غرۃ طویل کرنے کی طاقت رکھتا ہو وہ اپنا غرہ اور تحجیل طویل کرے ۔ (رواہ مسلم ، عن ابو ہریرہ (رض)) ۔ فائدہ : ۔۔۔ اطالہ غرہ کا مطلب ہے کہ اعضاء وضو کو مقررہ مقدار سے بڑھ کر وضو کے لیے دھونا یعنی بازوؤں کو کہنیوں سے آگے بڑھ کر دھونا اور پاؤں کو ٹخنوں سے زیادہ دھونا غرہ کا معنی پیشانی کی سفیدی اور تحجیل کا معنی ہاتھ اور پاؤں کی سفیدی ، قیامت کے دن یہ سفیدی نور کی ہوگی وضو کے لیے اعضاء کی حدود مقرر کردی گئی ہیں اور ان سے تجاوز کرکے انھیں دھونا اطالہ غرہ ہے ، لیکن علمائے حدیث نے بایں معنی اطالہ غرہ کا انکار کیا ہے چونکہ دین میں تعمق اور تشدد غیر محبوب سمجھا گیا ہے لہٰذا استحباب نہیں رہا بلکہ اطالہ غرہ سے مراد بلحاظ سنت اچھا طرح پورا وضو کرنا ہے دیکھئے (فتح الملھم ج 2 کتاب الطھارۃ باب استجاج اطالہ الغرہ از مترجم)

26136

26136- "تبلغ الحلية من المؤمن حيث يبلغ الوضوء". "م عن أبي هريرة".
26136 ۔۔۔ مؤمن کا زیور وہاں تک (اعضائے جسمانی پر) پہنچے گا جہاں تک وضو ہوگا ۔ (رواہ مسلم ، عن ابو ہریرہ (رض))

26137

26137- " أبدأ بما بدأ الله به". "عبد بن حميد م عن جابر".
26137 ۔۔۔ اللہ تبارک وتعالیٰ نے جس چیز سے ابتداء کی ہے اسی سے ابتداء کرو ۔ (رواہ احمد بن حنبل ومسلم عن جابر (رض)) ۔ فائدہ : ۔۔۔ یعنی وضو میں پہلے وہی اعضاء دھوؤ جنہیں اللہ تعالیٰ نے پہلے بیان کیا ہے یعنی پہلے منہ پھر ہاتھ پھر مسح کرنا ہے اور آخر میں پاؤں دھونے ہیں۔

26138

26138- "إذ توضأتم فأشربوا أعينكم الماء من الوضوء، ولا تنفضوا أيديكم فإنها مراوح الشيطان". "الديلمي عن أبي هريرة".
26138 ۔۔۔ جب تم وضو کرو تو اپنی آنکھوں کو وضو کا پانی پلاؤ اپنے ہاتھوں کو مت جھاڑو چونکہ یہ شیطان کے پنکھے ہیں۔ (رواہ الدیلمی ، عن ابو ہریرہ (رض))

26139

26139- "من توضأ فمسح بثوب نظيف فلا بأس به، ومن لم يفعل فهو أفضل لأن الوضوء يوزن يوم القيامة مع سائر الأعمال". "تمام وابن عساكر عن أبي هريرة".
26139 ۔۔۔ جس شخص نے وضو کیا اور پھر شفاف کپڑے سے اعضاء وضو کو صاف کیا اس میں کوئی حرج نہیں اور جس نے اعضاء وضو کو صاف نہ کیا اس نے افضل کام کیا چونکہ قیامت کے دن سارے اعمال کے ساتھ وضو کا پانی بھی تولا جاتا ہے۔ (رواہ تمام وابن عساکر ، عن ابو ہریرہ (رض)) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 1683 ۔

26140

26140- "لا توضؤا في الكنيف الذي تبولون فيه فإن وضوء المؤمن يوزن مع حسناته". "الديلمي وابن النجار عن أنس".
26140 ۔۔۔ بیت الخلاء میں وضو مت کرو جس میں تم پیشاب کرتے ہو چونکہ مومن کے وضو کا پانی نیکیوں کے ساتھ تولا جائے گا ۔ (رواہ الدیلمی وابن النجار عن انس (رض))

26141

26141- "من توضأ واحدة فتلك وظيفة الوضوء التي لا بد منها، ومن توضأ اثنتين فله كفلان ومن توضأ ثلاثا فذلك وضوئي ووضوء الأنبياء قبلي". "حم عن ابن عمر".
26141 ۔۔۔ جس شخص نے ایک بار وضو کیا (یعنی اعضاء وضو کو ایک ایک بار دھویا) تو یہ وضو کا وظیفہ ہے جس کے بغیر کوئی چارہ کار نہیں ۔ جس نے دو مرتبہ وضو کیا اس کے لیے دو چند ثواب ہے اور جس نے تین بار وضو کیا تو یہ میرا اور مجھ سے پہلے انبیاء کا وضو ہے۔ (رواہ احمد بن حنبل عن ابن عمرو (رض))

26142

26142- "من توضأ ومسح يديه على عنقه أمن من الغل يوم القيامة". "أبو نعيم عن ابن عمر"
26142 ۔۔۔ جس شخص نے وضو کیا اور اپنے ہاتھوں سے گردن کا مسح کیا وہ قیامت کے دن گلے میں طوق پڑنے سے محفوظ رہے گا ۔ (رواہ ابونعیم عن ابن عمرو (رض)) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے کشف الخفاء 2300 ۔

26143

26143- "الشرب من فضل وضوء المؤمن فيه شفاء من سبعين داء أدناها الهم". "الديلمي عن أبي أمامة وعبد الله بن بسر وفيه محمد بن إسحاق العكاشي كذاب".
26143 ۔۔۔ مومن کے بچے ہوئے وضو کے پانی سے پینا ستر بیماریوں کے لیے شفا ہے جن کی ادنی بیماری وسوسہ ہے۔ (رواہ الدیلمی عن ابی امامۃ و عبداللہ بن بسر وفیہ محمد بن اسحاق العکاشی کذاب) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے تذکرۃ الموضوعات 29 والتنزیہ 3652 ۔

26144

26144- "باطن الأذنين من الوجه وظاهرهما من الرأس". "الديلمي عن أبي هريرة".
1044 2 ۔۔۔ کانوں کا اندرونی حصہ چہرے میں سے ہے جبکہ ظاہری حصہ کا تعلق سر سے ہے۔ (رواہ الدیلمی عن ابو ہریرہ (رض))

26145

26145- "بطن القدم يا أبا الهيثم". "طب عن أبي الهيثم".
26145 ۔۔۔ اے ابو الھثیم پاؤں کے تلوؤں کو اچھی طرح سے دھوؤ۔ (رواہ الطبرانی عن ابی الھیثم)

26146

26146- "بطن القدمين". "عب عن محمد بن محمود بلاغا".
26146 ۔۔۔ پاؤں کے تلوے اچھی طرح سے دھوؤ۔ (رواہ عبدالرزاق عن محمد بن محمود بلاغا)

26147

26147- "ويل للعقب من النار". "ن وابن جرير عن أبي هريرة".
26147 ۔۔۔ خشک رہ جانے والی ایڑیوں کے لیے دوزخ کی آگ سے ہلاکت ہے۔ (رواہ النسائی وابن جریر ، عن ابو ہریرہ (رض))

26148

26148- "ارجع فأحسن وضوءك". "حم، م، هـ عن جابر قال "أخبرني عمر بن الخطاب أن رجلا توضأ فترك موضع ظفر على قدمه فأبصره النبي صلى الله عليه وسلم قال: فذكره"؛ د، هـ، قط، حل، ق في الخلافيات عن أنس
26148 ۔۔۔ واپس لوٹ جاؤں اور اچھی طرح سے وضو کرو۔ (رواہ احمد بن حنبل ومسلم وابن ماجہ عن جابر) حضرت جابر (رض) کہتے ہیں مجھے حضرت عمر (رض) نے خبر دی ہے کہ ایک شخص نے وضو کیا اور دوران وضو ناخن کے برابر پاؤں سے جگہ خشک چھوڑ دی نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے دیکھ کر یہ حدیث ارشاد فرمائی ۔ (رواہ ابو داؤد وابن ماجہ والدر قطنی وابو نعیم فی الحلیۃ والبیھقی فی الاخلاقیات عن انس )

26149

26149- "من نسي مسح الرأس فذكر وهو يصلي فوجد في لحيته بللا فليأخذ منه ويمسح به رأسه فإن ذلك يجزيه، فإن لم يجد بللا فليعد الوضوء والصلاة". "طس عن ابن مسعود".
26149 ۔۔۔ جو شخص سر کا مسح کرنا بھول جائے اور پھر اسے دوران نماز یاد آئے اگر اس کی داڑھی میں تری موجود ہو تو اسے لے کر سر کا مسح کرے اگر داڑھی میں تری نہ ہو تو وضو بھی دھرائے اور نماز بھی دہرائے ۔ (رواہ الطبرانی فی الا وسط عن ابن عباس)

26150

26150- "توضأ وانضح فرجك". "م عن علي"
26150 ۔۔۔ وضو کرو اور اپنی شرمگاہ پر پانی کے چھینٹے مار لو (مسلم عن علی )

26151

26151- "يميني لوجهي: وشمالي لفرجي". "عب عن إبراهيم بن محمد عن الحويرث مرسلا".
26151 ۔۔۔ میرا دایاں ہاتھ چہرے کے لیے ہے اور بایاں ہاتھ شرمگاہ کے لیے (رواہ عبدالرزاق عن ابراھیم بن محمد بن الحویرث مرسلا )

26152

26152- " يجزي من الوضوء المد، ومن الجنابة الصاع". "ش وعبد بن حميد وابن خزيمة ك ق عن جابر".
26152 ۔۔۔ ایک مد پانی وضو کے لیے کافی ہے اور غسل جنابت کے لیے ایک صاع کافی ہے۔ (رواہ ابن ابی شیبۃ وعبد بن حمید وابن خزیمۃ والحاکم والبیہقی عن جابر)

26153

26153- "يكفي أحدكم مد من الوضوء". "حم عن أنس".
26153 ۔۔۔ تمہیں وضو کے لیے ایک مد پانی کافی ہے۔ (رواہ احمد بن حنبل عن انس (رض))

26154

26154- "يجزي في الوضوء مد، وفي الغسل صاع". "طس عن ابن عباس".
26154 ۔۔۔ وضو کے لیے ایک مد پانی کافی ہے اور غسل کے لیے ایک صاع ۔ (رواہ الطبرانی فی الاوسط ، عن ابن عباس (رض)) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے النواضح 2685 ۔۔ فائدہ ۔۔۔ مد ایک پیمانہ ہے جو تقریبا دو رطل کے برابر ہوتا ہے اور ایک رطل تقریبا ایک پاؤ کے برابر ہوتا ہے اور صاع بھی ایک پیمانہ ہے جو ساڑھے تین سیر کے برابر ہوتا ہے۔

26155

26155- "يا أبا كاهل ضع الطهور منك مواضعه وأبق فضل طهورك لأهلك لا نعطش أهلك ولا تشقن على خادمك". "عد طب عن أبي كاهل".
26155 ۔۔۔ اے ابو کاہل ! پانی کو اپنی جگہ رکھا کرو اور بچے ہوئے پانی کو اپنے گھر والوں کے لیے رہنے دو اور گھر والوں کو پیاسا مت رکھو خادم کو مشقت میں مت ڈالو ۔ (رواہ ابن عدی والطبرانی عن ابی کا ھل :

26156

26156- "السواك مطهرة للفم مرضاة للرب". "حم عن أبي بكر الشافعي حم ن حب ك هق عن عائشة هـ عن أبي أمامة".
26156 ۔۔۔ مسواک کرنا منہ کی پانی کا سبب ہے اور رب تعالیٰ کی خوشنودی کا باعث ہے۔ (رواہ احمد بن حنبل عن ابی بکر والشافعی واحمد بن حنبل والنسائی وابن حبان والحاکم والبیہقی فی السنن عن عائشۃ صدیقۃ (رض) وابن ماجہ عن ابی امامۃ)

26157

26157- "السواك مطهرة للفم مرضاة للرب ومجلاة للبصر". "طس عن ابن عباس".
26157 ۔۔۔ مسواک کرنا منہ کی پاکی کا سبب ہے رب تعالیٰ کی خوشنودی کا باعث ہے اور آنکھوں کو جلائی بخشتا ہے۔ (رواہ الطبرانی فی الاوسط ، عن ابن عباس (رض)) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ذخیرۃ الحفاظ 3300 و ضعیف الجامع 3361 ۔

26158

26158- "السواك يطيب الفم ويرضي الرب". "طب عن ابن عباس".
26158 ۔۔۔ مسواک منہ کو پاک کرتا ہے اور رب تعالیٰ کو خوش کرتا ہے۔ (رواہ الطبرانی ، عن ابن عباس (رض))

26159

26159- "السواك نصف الوضوء، والوضوء نصف الإيمان". "رسته في كتاب الإيمان عن حسان بن عطية مرسلا".
26159 ۔۔۔ مسواک نصف وضو ہے جبکہ وضو نصف ایمان ہے۔ (رواہ رسمتہ فی کتاب الایمان عن حسان بن عطیۃ مرسلا) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 3363 ۔

26160

26160- "السواك واجب وغسل الجمعة واجب على كل مسلم". "أبو نعيم في كتاب السواك عن عبد الله بن عمرو بن حلحلة ورافع بن خديج معا".
26160 ۔۔۔ مسواک کرنا واجب ہے جمعہ کے دن غسل کرنا واجب ہے ہر مسلمان پر (رواہ ابو نعیم فی کتاب السواک عن عبداللہ بن عمرو بن حلحلۃ ورافع بن خدیج معا) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 3364 ۔

26161

26161- " السواك من الفطرة". "أبو نعيم عن عبد الله بن جراد".
26161 ۔۔۔ مسواک کرنا فطرت کا تقاضا ہے۔ (رواہ ابو نعیم عن عبداللہ بن جراد) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 3362 ۔

26162

26162- "السواك يزيد الرجل فصاحة". "عق عد خط في الجامع عن أبي هريرة".
26162 ۔۔۔ مسواک کرنے سے آدمی کی فصاحت میں اضافہ ہوتا ہے۔ (رواہ العقیلی وابن عدی والخطیب فی الجامع ، عن ابو ہریرہ (رض)) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے الاسرار المرفوعہ 233 وتذکرۃ الموضوعات 30 ۔

26163

26163- "السواك سنة فاستاكوا أي وقت شئتم". "فر عن أبي هريرة".
26163 ۔۔۔ مسواک کرنا سنت ہے جس وقت چاہو مسواک کرو ۔ (رواہ الدیلمی فی مسند الفردوس ، عن ابو ہریرہ (رض)) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 3359 وکشف الخفاء 1496 ۔

26164

26164- "السواك شفاء من كل داء إلا السام والسام الموت". "فر عن عائشة".
26164 ۔۔۔ مسواک سوائے موت کے ہر بیماری سے شفا بخشتا ہے۔ (رواہ الدیلمی فی الفردوس عن عائشۃ صدیقۃ (رض)) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 3360 وکشف الخفاء 1497 ۔

26165

26165- "استاكوا وتنظفوا وأوتروا فإن الله عز وجل وتر يحب الوتر". "ش طس عن سلمان بن صرد"
26165 ۔۔۔ مسواک کرتے رہو صفائی کا اہتمام کرو اور طاق عدد میں مسواک کرو چونکہ اللہ تعالیٰ طاق ہے اور طاق عدد کو پسند کرتا ہے۔ (رواہ ابن ابی شیبۃ والطبرانی فی الاوسط عن سلمان بن صرد) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 800 والضعیفۃ 939 ۔

26166

26166- "أمرت بالسواك حتى خشيت أن يكتب علي". "حم عن واثلة".
26166 ۔۔۔ مجھے مسواک کرنے کا حکم دیا گیا ہے حتی کہ مجھے خوف ہوا کہیں مسواک مجھ پر فرض نہ کردیا جائے ۔ (رواہ احمد بن حنبل عن واثلۃ)

26167

26167- "أمرت بالسواك حتى خفت على أسناني". "طب عن ابن عباس".
26167 ۔۔۔ مجھے مسواک کا اتنا مبالغہ کے ساتھ حکم دیا گیا کہ مجھے اپنے دانتوں پر خوف لاحق ہوگیا ۔ (طبرانی فی الکبیر عن ابن عباس (رض))

26168

26168- "الأصابع تجري مجرى السواك إذا لم يكن مسواك". "أبو نعيم في كتاب السواك عن عمرو بن عوف المزني".
26168 ۔۔۔ جب مسواک دستیاب نہ ہو تو انگلیوں کو مسواک کی جگہ پر پھیرلینا چاہیے ۔ (رواہ ابو نعیم فی کتاب السواک عن عمروبن عوف المزنی) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 2284 والضعیفۃ 2471 ۔

26169

26169- "حق على كل مسلم السواك وغسل يوم الجمعة، وأن يمس من طيب أهله إن كان". "البزار عن ثوبان".
26169 ۔۔۔ مسواک کرنا ، جمعہ کے دن غسل کرنا اور جو خوشبو دسیتاب ہوا سے لگانا ہر مسلمان کا حق ہے۔ (رواہ البزار عن ثوبان)

26170

26170- "استاكوا استاكوا لا تأتوني قلحا لولا أن أشق على أمتي لفرضت عليهم السواك عند كل صلاة". "قط عن ابن عباس".
26170 ۔۔۔ مسواک کرو مسواک کرو اور میرے پاس دانتوں کی زردی لیے ہوئے مت آؤ، اگر مجھے اپنی امت پر مشقت کا خوف نہ ہوتا تو میں ہر نماز کے وقت ان پر مسواک کرنا فرض کردیتا ۔ (رواہ الدارقطنی ، عن ابن عباس (رض))

26171

26171- "استاكوا مالكم تدخلون علي قلحا". "الحكيم عن تمام بن العباس".
26171 ۔۔۔ مسواک کیا کرو، کیا وجہ ہے تم لوگ زرد دانتوں کے ساتھ میرے پاس آتے ہو، (رواہ الحکیم عن تمام بن العباس) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 799 ۔

26172

26172- "أمرت بالسواك حتى خشيت أن أدرد" "البزار عن أنس".
26172 ۔۔۔ مجھے مسواک کرنے کا حکم دیا گیا حتی کہ مجھے اپنے دانتوں کے ختم ہوجانے کا خوف ہونے لگا ۔ (رواہ البزار عن انس (رض))

26173

26173- " أمرني جبريل بالسواك حتى ظننت أني سأدرد". "طس عن سهل بن سعد".
26173 ۔۔۔ جبرائیل امین (علیہ السلام) نے مجھے مسواک کرنے کا حکم دیا حتی کہ مجھے دانت گرجانے کا خوف ہونے لگا ۔ (رواہ الطبرانی فی الاوسط عن سھل بن سعد)

26174

26174- "تسوكوا فإن السواك مطهرة للفم مرضاة للرب، ما جاءني جبريل إلا أوصاني بالسواك حتى لقد خشيت أن يفرض علي وعلى أمتي، ولولا أن أخاف أن أشق على أمتي لفرضته عليهم، فإني لأستاك حتى خشيت أن أحفي مقادم فمي". "هـ عن أبي أمامة
26174 ۔۔۔ مسواک کرتے رہو چونکہ مسواک کرنا منہ کی پاکی ہے اور رب تعالیٰ کی خوشنودی ہے میرے پاس جب بھی جبرائیل امین (علیہ السلام) تشریف لائے مجھے ضرور مسواک کی وصیت کی حتی کہ مجھے خدشہ ہوا کہ مسواک مجھ پر اور میری امت پر فرض نہ کردیا جائے ۔ اگر مجھے اپنی امت کے مشقت میں پڑنے کا خوف نہ ہوتا میں ان پر مسواک فرض کردیتا یقیناً میں مسواک کرتا ہوں حتی کہ مجھے دانت گر جانے کا خوف ہے۔ (رواہ ابن ماجہ عن ابی امامۃ) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف ابن ماجہ 58 ۔

26175

26175- "لقد أمرت بالسواك حتى خفت على أسناني". "طس عن ابن عباس".
26175 ۔۔۔ مجھے مسواک کرنے کا حکم دیا گیا حتی کہ مجھے اپنے دانتوں کے گرنے کا خوف ہونے لگا ۔ (رواہ الطبرانی فی الاوسط ، عن ابن عباس (رض))

26176

26176- "لولا أن تضعفوا لأمرتكم بالسواك عند كل صلاة". "البزار عن أنس".
26176 ۔۔۔ اگر مجھے تمہارے ضعف کا خوف نہ ہوتا تو میں تمہیں ہر نماز کے وقت وضو کا حکم دیتا تھا ۔ (رواہ اجزار عن انس (رض)) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 4856 ۔

26177

26177- "إذا قام الرجل يتوضأ ليلا أو نهارا فأحسن الوضوء واستن، ثم قام فصلى أطاف به الملك ودنا منه حتى يضع فاه على فيه فما يقرأ إلا في فيه فإن لم يستن أطاف به ولا يضع فاه على فيه". "محمد بن نصر في الصلاة عن شهاب مرسلا".
26177 ۔۔۔ جب کوئی شخص رات کے وقت یا دن کے وقت وضو کے لیے کھڑا ہوتا ہے اور اچھی طرح وضو کرتا ہے اور دانت صاف کرتا ہے پھر نماز کے لیے کھڑا ہوجاتا ہے ایک فرشتہ اس کے گرد چکر لگاتا ہے اس کے قریب ہوتا ہے اور اپنا منہ اس کے منہ پر رکھ دیتا ہے اور اسی کے منہ میں قرات کرتا ہے اگر دانت صاف نہ کرے تو فرشتہ چکر لگاتا ہے مگر اس کے منہ پر اپنا منہ نہیں رکھتا ۔ (رواہ محمد بن نصر فی الصلاۃ عن شھاب مرسلا)

26178

26178- "إذا قام أحدكم من الليل فليستك؛ فإن أحدكم إذا قرأ في صلاته وضع ملك فاه على فيه، ولا يخرج من فيه شيء إلا دخل فم الملك". "هب وتمام والضياء عن جابر".
26178 ۔۔۔ جب تم میں سے کوئی شخص رات کے وقت اٹھے اور مسواک کرے اور پھر اگر رات کے وقت قرات کرے تو ایک فرشتہ اس کے منہ میں اپنا منہ رکھ لیتا ہے اور اس کے منہ سے جو بات بھی نکلتی ہے وہ فرشتے کے منہ میں ضرور داخل ہوتی ہے۔ (رواہ البیہقی فی شعب الایمان وتمام والضیاء عن جابر)

26179

26179- "ركعتان بسواك خير من سبعين ركعة بغير سواك". "قط في الأفراد عن أم الدرداء".
26179 ۔۔۔ مسواک کرکے دو رکعتیں پڑھنا بغیر مسواک کے ستر رکعتوں سے افضل ہیں۔ (رواہ الدارقطنی فی الافراد وتمام والضیاء عن جابر)

26180

26180- "ركعتان بسواك أفضل من سبعين ركعة بغير سواك ودعوة في السر أفضل من سبعين دعوة في العلانية، وصدقة في السر أفضل من سبعين صدقة في العلانية". "ابن النجار فر عن أبي هريرة".
26180 ۔۔۔ مسواک کرکے دو رکعتیں پڑھنا بغیر مسواک کے ستر رکعتوں سے افضل ہیں۔ مخفی دعوت ستر اعلانیہ دعوتوں سے افضل ہے پوشیدہ صدقہ ستر اعلانیہ صدقوں سے افضل ہے۔ (رواہ ابن النجار والدیلمی فی الفردوس ، عن ابو ہریرہ (رض)) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے تذکرۃ الموضوعات 31 و ضعیف الجامع 3519 ۔

26181

26181- "صلاة بسواك أفضل من سبعين صلاة بغير سواك". "ابن زنجويه عن عائشة".
26181 ۔۔۔ مسواک کرکے ایک نماز پڑھنا ستر نمازوں سے افضل ہے۔ (رواہ ابن زنجویہ عن عائشۃ صدیقۃ (رض)) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے تذکرۃ الموضوعات 31 و ضعیف الجامع 3519 ۔

26182

26182- "عليكم بالسواك فإنه مطيبة للفم مرضاة للرب". "حم طس عن ابن عمر".
26182 ۔۔۔ تمہیں مسواک کرنا چاہیے چونکہ مسواک منہ کی پاکی اور رب تعالیٰ کی خوشنودی کا باعث ہے۔ (رواہ احمد بن حنبل والطبرانی فی الاوسط عن ابن عمرو (رض))

26183

26183- "عليكم بالسواك فنعم الشيء السواك، يذهب بالجفر، وينزع البلغم، ويجلو البصر ويشد اللثة، ويذهب بالبخر، ويصلح المعدة، ويزيد في درجات الخير ويحمد الملائكة ويرضي الرب، ويسخط الشيطان". "عبد الجبار الخولاني في تاريخ درايا عن أنس".
26183 ۔۔۔ تمہیں مسواک کرنا چاہیے مسواک بہت اچھی چیز ہے منہ کی بدبو ختم کرتا ہے بلغم کو خارج کرتا ہے ، نظر کو تیز کرتا ہے ، مسوڑھوں کو مضبوط بناتا ہے معدہ کو درست کرتا ہے ، بھلائی کے درجات میں بلندی کا باعث ہے ، فرشتوں کی حمد کا باعث ہے ، رب کو خوش رکھنے کا ذریعہ ہے اور شیطان کو دور رکھتا ہے۔ (رواہ عبدالجبار الخولانی فی تاریخ درایا عن انس (رض))

26184

26184- "فضل الصلاة بالسواك على الصلاة بغير السواك بسبعين ضعفا". "حم ك عن عائشة".
26184 ۔۔۔ مسواک کرکے پڑھی ہوئی نماز بغیر مسواک کے پڑھی ہوئی نماز سے ستر گنا زیادہ فضیلت رکھتی ہے۔ (رواہ احمد بن حنبل والحاکم عن عائشۃ صدیقۃ (رض))

26185

26185- "في السواك عشرة خصال: يطيب الفم، ويشد اللثة، ويجلو البصر، ويذهب البلغم، ويذهب الجفر، ويوافق السنة، ويفرح الملائكة، ويرضى الرب، ويزيد في الحسنات، ويصحح المعدة". "أبو الشيخ في الثواب وأبو نعيم في كتاب السؤال عن ابن عباس وضعف".
26185 ۔۔۔ مسواک میں دس خوبیاں ہیں منہ کو پاک کرتا ہے ، مسوڑھے مضبوط بناتا ہے بصارت کو جلا بخشتا ہے بلغم کو خارج کرتا ہے ، منہ کی بدبو کو تندرست بناتا ہے۔ (رواہ ابو الشیخ فی الثواب وابو نعیم فی کتاب السواک عن ابن عباس (رض)، وضعف) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 4002 والمتناھیۃ 548 ۔

26186

26186- " ما جاءني جبريل قط إلا أمرني بالسواك حتى لقد خشيت أن أحفي مقدم فمي". "حم طب عن أبي أمامة".
26186 ۔۔۔ میرے پاس جب بھی جبرائیل امین تشریف لائے مجھے ضرور مسواک کا حکم دیا حتی کہ مجھے کثرت مسواک سے منہ کے اگلے حصہ کے چھیل جانے کا خوف ہونے لگا ۔ (رواہ احمد بن حنبل والطبرانی عن ابی امامۃ) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 5050 ۔

26187

26187- "خير خصال الصائم السواك". "هـ عن عائشة".
26187 ۔۔۔ روزہ دار کی سب سے بہترین خصلت مسواک ہے۔ (رواہ ابن ماجہ عن عائشۃ صدیقۃ (رض))

26188

26188- "يجزى من السواك الأصابع". "الضياء عن أنس".
26188 ۔۔۔ مسواک کی جگہ انگلیاں کفایت کرجاتی ہیں۔ (رواہ الضیاء عن انس (رض)) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 6415 ۔

26189

26189- "لولا أن أشق على أمتي لأمرتهم بالسواك عند كل صلاة". "مالك، حم ق، ت، ن، هـ، عن أبي هريرة حم د ن عن زيد بن خالد".
26189 ۔۔۔ اگر مجھے اپنی امت کی مشقت کا خوف نہ ہوتا تو میں اپنی امت کو ہر نماز کے وقت مسواک کرنے کا حکم دیتا ۔ (رواہ مالک واحمد بن حنبل والبخاری ومسلم والترمذی والنسائی وابن ماجہ ، عن ابو ہریرہ (رض) واحمد بن حنبل وابو داؤد والنسائی عن زید بن خالد)

26190

26190- "لولا أن أشق على أمتي لأمرتهم بالسواك عند كل صلاة ولأخرت العشاء إلى ثلث الليل". "حم، ت والضياء عن زيد ابن خالد الجهني".
26190 ۔۔۔ اگر مجھے اپنی امت کے مشقت میں پڑنے کا خوف نہ ہوتا میں انھیں ہر نماز کے وقت مسواک کا حکم دیتا اور ایک تہائی رات تک عشاء کی نماز مؤخر کرنے کا حکم دیتا (رواہ احمد بن حنبل والترمذی والضیاء عن زید بن خالد الجہنی)

26191

26191- "لولا أن أشق على أمتي لأمرتهم بالسواك مع كل وضوء". "مالك والشافعي هق عن أبي هريرة طس عن علي".
26191 ۔۔۔ اگر مجھے اپنی امت کی مشقت کا خوف نہ ہوتا میں انھیں ہر وضو کے ساتھ مسواک کرنے کا حکم دیتا۔ (رواہ مالک والشافعی والبیہقی فی السنن عن ابو ہریرہ (رض) ، والطبرانی فی الاوسط عن علی)

26192

26192- "لولا أن أشق على أمتي لأمرتهم عند كل صلاة بوضوء ومع كل وضوء بسواك". "حم ن عن أبي هريرة".
26192 ۔۔۔ اگر مجھے اپنی امت کے مشقت میں پڑنے کا خوف نہ ہوتا میں انھیں ہر نماز کے وقت وضو کرنے کا حکم دیتا اور ہر وضو کے ساتھ مسواک کرنے کا حکم دیتا ہے۔ (رواہ احمد بن حنبل والنسائی ، عن ابو ہریرہ (رض))

26193

26193- "لولا أن أشق على أمتي لفرضت عليهم السواك عند كل صلاة كما فرضت عليهم الوضوء". "ك عن العباس بن عبد المطلب".
26193 ۔۔۔ اگر مجھے اپنی امت پر مشقت کا خوف نہ ہوتا تو میں ان پر ہر نماز کے وقت مسواک فرض کردیتا جیسا کہ وضو ان پر فرض کیا ہے۔ (رواہ الحاکم عن العباس بن عبدالمطلب)

26194

26194- "لولا أن أشق على أمتي لفرضت عليهم السواك مع الوضوء ولأخرت صلاة العشاء الآخرة إلى آخر نصف الليل". "ك هق عن أبي هريرة".
26194 ۔۔۔ اگر مجھے اپنی امت پر مشقت کا خوف نہ ہوتا تو میں ان پر وضو کے ساتھ مسواک فرض کردیتا ، اور نصف رات تک عشاء کی نماز مؤخر کرنے کا حکم دیتا ۔ (رواہ مالک والبیہقی فی السنن ، عن ابو ہریرہ (رض))

26195

26195- "لولا أن أشق على أمتي لأمرتهم بالسواك والطيب عند كل صلاة". "ص عن مكحول مرسلا".
26195 ۔۔۔ اگر مجھے اپنی امت پر مشقت کا خوف نہ ہوتا تو میں انھیں ہر نماز کے وقت مسواک اور خوشبو کا حکم دیتا ۔ (رواہ سعید بن المنصور عن مکحول مرسلا) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 4853 ۔

26196

26196- "لولا أن أشق على أمتي لأمرتهم أن يستاكوا بالأسحار". "أبو نعيم في كتاب السواك عن ابن عمر".
26196 ۔۔۔ اگر مجھے اپنی امت پر مشقت کا خوف نہ ہوتا تو میں انھیں سحری کے وقت مسواک کرنے کا حکم دیتا ۔ (رواہ ابونعیم فی کتاب السواک عن ابن عمرو (رض)) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 4852 ۔

26197

26197- "إذا استكتم فاستاكوا عرضا". "ص عن عطاء مرسلا".
26197 ۔۔۔ جب تم مسواک کرو تو دانتوں کی چوڑائی میں مسواک کرو (رواہ سعید بن المنصور عن عطار مرسلا)

26198

26198- "أكثرت عليكم في السواك". "حم خ عن أنس".
26198 ۔۔۔ میں تمہیں زیادہ سے زیادہ مسواک کرنے کا حکم دیتا ہوں ۔ (رواہ احمد بن حنبل والبخاری عن انس (رض))

26199

26199- "لولا أن أشق على أمتي لفرضت عليهم السواك عند كل وضوء". "ابن جرير عن زيد بن خالد".
26199 ۔۔۔ اگر مجھے اپنی امت پر مشقت کا خوف نہ ہوتا تو میں ان پر ہر وضو کے وقت مسواک فرض کردیتا ۔ (رواہ ابن جریر عن زید بن خالد)

26200

26200- "الوضوء شطر الإيمان، والسواك شطر الوضوء، ولولا أن أشق على أمتي لأمرتهم بالسواك عند كل صلاة، ركعتان يستاك فيهما العبد أفضل من سبعين ركعة لا يستاك فيهما". "ش عن حسان بن عطية مرسلا".
26200 ۔۔۔ وضو ایمان کا حصہ ہے ، مسواک وضو کا حصہ ہے ، اگر مجھے اپنی امت پر مشقت کا خوف نہ ہوتا تو میں انھیں ہر نماز کے وقت مسواک کا حکم دیتا ، بندے کی مسواک کرکے پڑھی ہوئی دو رکعتیں بغیر مسواک کے ستر رکعتوں سے افضل ہیں۔ (رواہ ابن ابی شیبۃ عن حسان بن عطیۃ مرسلا)

26201

26201- "الركعتان بعد السواك أحب إلي من سبعين ركعة قبل السواك". "حب عن عائشة".
26201 ۔۔۔ مجھے مسواک کے بعد پڑھی ہوئی دو رکعتیں مسواک سے پہلے پڑھی ہوئی ستر رکعتوں سے زیادہ محبوب ہیں۔ (رواہ ابن حیان عن عائشۃ (رض)) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے کشف الخفاء 1607 والمقاصد الحسۃ 625 ۔

26202

26202- "لولا أن أشق على أمتي لفرضت على أمتي السواك كما فرضت عليهم الطهور". "ش عن عبد الرحمن بن أبي ليلى عن بعض أصحاب النبي صلى الله عليه وسلم".
26202 ۔۔۔ اگر مجھے اپنی امت پر مشقت کا خوف نہ ہوتا تو میں ان پر مسواک فرض کردیتا جیسے کہ پاکی ان پر فرض کی ہے۔ (رواہ ابن ابی شیبۃ عن عبدالرحمن بن ابی لیلی عن بعض اصحاب النبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم)

26203

26203- "لولا أن أشق على أمتي لأمرتهم بالسواك عند كل صلاة كما يتوضؤن". "ابن جرير عن أم حبيبة؛ حم عن زينب بنت جحش".
26203 ۔۔۔ اگر مجھے اپنی امت پر مشقت کا خوف نہ ہوتا تو میں انھیں ہر نماز کے وقت مسواک کا حکم دیتا جیسے کہ وہ وضو کرتے ہیں۔ (رواہ ابن جریر عن ام حبیبۃ (رض) واحمد بن حنبل عن زینب بنت جحش (رض))

26204

26204- "لولا أن أشق على أمتي لأمرتهم عند كل صلاة بوضوء ومع كل وضوء بسواك". "حم ن ك عن أبي هريرة".
26204 ۔۔۔ اگر مجھے اپنی امت پر مشقت کا خوف نہ ہوتا تو میں انھیں ہر نماز کے وقت وضو کا اور ہر وضو کے ساتھ مسواک کا حکم دیتا ۔ (رواہ احمد بن حنبل والنسائی والحاکم ، عن ابو ہریرہ (رض))

26205

26205- "لولا أن أشق على أمتي لجعلت عليهم السواك عند كل صلاة". "طب عن ابن عباس".
26205 ۔۔۔ اگر مجھے اپنی امت پر مشکل کا ڈر نہ ہوتا تو میں ان پر ہر نماز کے وقت مسواک فرض کردیتا ۔ (رواہ الطبرانی ، عن ابن عباس (رض))

26206

26206- "لولا أن تكون سنة لأمرت بالسواك عند كل صلاة". "طس ن والخطيب عن ابن عمر".
26206 ۔۔۔ اگر مجھے سنت کا ڈر نہ ہوتا میں ہر نماز کے وقت مسواک کا حکم دیتا ۔ (رواہ الطبرانی فی الاوسط والنسائی والخطیب عن ابن عمرو (رض))

26207

26207- "ما لكم تدخلون علي قلحا، لولا أن أشق على أمتي لأمرتهم بالسواك عند كل صلاة، لا بد للناس من العريف، والعريف في النار يؤتى بالجلواز يوم القيامة فيقال له: ضع سوطك وادخل النار". "سمويه عن أنس".
26207 ۔۔۔ کیا وجہ ہے تم لوگ میرے پاس زرد دانت لیے ہوئے آتے ہو ، اگر مجھے اپنی امت پر مشقت کا خوف نہ ہوتا تو میں انھیں ہر نماز کے وقت مسواک کا حکم دیتا لوگوں کے لیے دیکھ بھال کرنے والے کے سوا کوئی چارہ کار نہیں جب کہ دیکھ بھال کرنے والا دوزخ میں جائے گا چنانچہ قیامت کے دن اسے سپاہی کے ساتھ لایا جائے گا اور اس سے کہا جائے گا : اپنا کوڑا رکھو اور دوزخ میں داخل ہوجاؤ ۔ (رواہ سمویہ عن انس (رض))

26208

26208- "ما لكم تدخلون علي قلحا؟ استاكوا فلولا أن أشق على أمتي لأمرتهم بالسواك عند كل طهور". "طب عن تمام بن العباس".
26208 ۔۔۔ تم لوگ میرے پاس دانتوں کی زردی لیے کیوں آتے ہو ؟ مسواک کرو اگر مجھے اپنی امت پر مشقت کا خوف نہ ہوتا تو میں انھیں ہر پاکی کے وقت مسواک کا حکم دیتا ۔ (رواہ الطبرانی عن تمام بن عباس (رض))

26209

26209- "ما لكم تدخلون علي قلحا؟ تسوكوا فلولا أن أشق على أمتي لأمرتهم أن يتسوكوا عند كل صلاة". "طب وأبو نعيم عنه".
26209 ۔۔۔ تم لوگ میرے پاس زرد دانت لیے ہوئے کیوں آتے ہو ؟ مسواک کرو اگر مجھے اپنی امت پر مشقت کا خوف نہ ہوتا تو میں انھیں ہر نماز کے وقت مسواک کا حکم دیتا ۔ (رواہ الطبرانی وابو نعیم عن تمام بن عباس (رض))

26210

26210- "ما لي أراكم قلحا؟ استاكوا فلولا أن أشق على أمتي لفرضت عليهم السواك كما فرضت عليهم الصلاة". "طب وأبو نعيم عن جعفر بن تمام بن العباس وابن عامر بن العباس عن أبيه".
26210 ۔۔۔ کیا وجہ ہے میں تمہیں اپنے پاس دانتوں کی زردی لیے آتے دیکھ رہا ہوں ؟ مسواک کرو اگر مجھے اپنی امت پر مشقت کا خوف نہ ہوتا تو میں ان پر مسواک فرض کردیتا جس طرح ان پر نماز فرض کی ہے۔ (رواہ الطبرانی وابو نعیم عن جعفر بن تمام بن العباس وابن عامر بن العباس عن ابیہ)

26211

26211- "ما لي أراكم تأتوني قلحا استاكوا فلولا أن أشق على أمتي لفرضت عليهم السواك عند كل صلاة كما فرضت عليهم الوضوء". "حم والبغوي والباوردي وابن قانع، ض عن جعفر بن تمام بن العباس عن أبيه؛ ز، والبغوي وسمويه، ك عن جعفر بن تمام عن أبيه عن جده العباس ابن عبد المطلب؛ حم والباوردي عن قثم بن تمام بن قثم عن أبيه؛ البغوي عن جعفر بن عباس عن أبيه قال وهو الصواب زعموا".
26211 ۔۔۔ کیا وجہ ہے میں تمہیں اپنے پاس دانتوں کی زردی لیے آتے دیکھ رہا ہوں ، مسواک کرو ، اگر مجھے اپنی امت پر مشقت میں پڑنے کا خوف نہ ہوتا تو میں ان پر مسواک فرض کردیتا ہر نماز کے وقت ، جس طرح ان پر وضو فرض کیا ہے۔ (رواہ احمد بن حنبل والبغوی وسمویہ والحاکم عن جعفر بن تمام عن ابیہ عن جدہ العباس بن عبدالمطلب واحمد بن حنبل والباوردی عن قثم بن تمام بن قثم عن ابیہ البغوی عن جعفر بن عباس عن ابیہ قال وھو الصواب زعموا)

26212

26212- "لولا أن أشق على أمتي لجعلت السواك عليهم عزمة". "ابن منيع عن أبي أمامة".
26212 ۔۔۔ اگر مجھے اپنی امت پر مشقت کا خوف نہ ہوتا تو میں ان پر مسواک فرض کردیتا۔ (رواہ ابن منیع عن ابی امامۃ) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ذخیرۃ الحفاظ 418 ۔

26213

26213- "لولا أن أثقل على أمتي لفرضت عليهم السواك". "ابن جرير عن أبي سعيد".
26213 ۔۔۔ اگر مجھے اپنی امت پر گران باری کا ڈر نہ ہوتا میں ان پر مسواک فرض کردیتا ۔ (رواہ ابن جریر عن ابی سعید)

26214

26214- "لقد أمرت بالسواك حتى خشيت أن يكتب علي". "طب عن واثلة".
26214 ۔۔۔ مجھے مسواک کا حکم دیا گیا ، حتی کہ مجھے خوف ہوا کہ مسواک مجھ پر فرض نہ کردی جائے ۔ (رواہ الطبرانی عن واثلۃ)

26215

26215- "لقد أمرت بالسواك حتى ظننت أنه سينزل علي قرآن". "حم عن ابن عباس".
26215 ۔۔۔ مجھے مسواک کا حکم دیا گیا حتی کہ مجھے گمان ہوا کہ مجھ پر قرآن نازل ہوجائے گا۔ (رواہ احمد بن حنبل ، عن ابن عباس (رض)) ۔ فائدہ : ۔۔۔ یعنی قرآن میں مسواک کرنے کا حکم نازل ہوجائے گا اور یوں مسواک فرض ہوجائے گا ۔

26216

26216- "لقد أمرت بالسواك حتى خشيت على فمي". "أبو نعيم عن سعيد عامر بن واثلة معا".
26216 ۔۔۔ مجھے مسواک کا حکم دیا گیا حتی کہ مجھے اپنا منہ چھیل جانے کا خوف ہونے لگا (رواہ ابو نعیم عن سعید وعامر بن واثلۃ معا)

26217

26217- "لقد أمرت بالسواك حتى خشيت أن يدردني". "ثابت السرقطي في الدلائل وأبو نعيم عن نافع بن جبير بن مطعم عن أبيه وضعف".
26217 ۔۔۔ مجھے مسواک کا حکم دیا گیا حتی کہ مجھے دانت گرنے کا خوف ہونے لگا ۔ (رواہ ثابت سرقطی فی الدلائل وابو نعیم عن نافع بن جبیر بن مطعم عن ابیہ وضعف)

26218

26218- "أمرت بالسواك حتى خشيت أن أدرد وحتى خشيت على لثتي وأسناني". "البزار عن أنس".
26218 ۔۔۔ مجھے مسواک کا حکم دیا گیا ۔ حتی کہ مجھے اپنے دانت گرنے کا خوف ہونے لگا ، حتی کہ مجھے خوف ہوا کہ میرے مسوڑھے چھیل جائیں گے اور دانت گرجائیں گے ، (رواہ البزار عن انس (رض))

26219

26219- "لقد لزمت السواك حتى تخوفت أن يدردني". "طس ق عن عائشة".
26219 ۔۔۔ میں نے مسواک کو لازم کو کرلیا ، حتی کہ مجھے دانت گرنے کا خوف ہونے لگا : (رواہ الطبرانی فی الاوسط والبیہقی عن عائشۃ صدیقۃ (رض))

26220

26220- "ما زال يوصيني بالسواك حتى خفت على أضراسي". "طب ق عن أم سلمة".
26220 ۔۔۔ مجھے برابر مسواک کی وصیت کرتے رہے حتی کہ مجھے اپنی ڈاڑھوں کا خوف ہونے لگا ۔ (رواہ الطبرانی والبیہقی عن ام سلمۃ (رض))

26221

26221- "إذا قام أحدكم يصلي من الليل فليستك؛ فإن أحدكم إذا قرأ في صلاته وضع ملك فاه على فيه ولا يخرج من فيه شيء إلا دخل فم الملك". "هب ويمام والديلمي ص عن جابر".
26221 ۔۔۔ جب تم میں سے کوئی شخص رات کو نماز کے لیے کھڑا ہو اسے مسواک کرلینا چاہیے چونکہ جب تم میں سے کوئی شخص نماز میں قرات کرتا ہے فرشتہ اپنا منہ نماز کے منہ پر رکھ دیتا ہے نماز کے منہ سے جو بھی نکلتا ہے فرشتے کے منہ میں داخل ہوتا ہے۔ (رواہ البیہقی فی شعب الایمان، والدیلمی و سعید بن المنصور عن جابر)

26222

26222- "عليكم بالسواك فإنه مطهرة للفم مرضاة للرب". "ابن عساكر عن ابن عمر".
26222 ۔۔۔ تمہیں مسواک کرنا چاہیے چونکہ مسواک منہ کی پاکی ہے اور رب تعالیٰ کی خوشنودی کا باعث ہے۔ (رواہ ابن عساکر ، عن ابن عمرو (رض))

26223

26223- "عليكم بالسواك فإنه مطهرة للفم مرضاة للرب مفرحة للملائكة يزيد في الحسنات، وهو من السنة يجلو البصر، ويذهب الحفر ويشد اللثة ويذهب البلغم، ويطيب الفم ويصلح المعدة". "عد، هب عن ابن عباس".
26223 ۔۔۔ تمہیں (لزوم کے ساتھ) مسواک کرنا چاہیے چونکہ مسواک منہ کی پاکی ہے رب تعالیٰ کی رضا کا باعث ہے فرشتوں کے لیے خوشی کا باعث ہے نیکیوں میں اضافہ کرتا ہے بصارت کو جدائی بخشتا ہے منہ کی بدبو کو ختم کرتا ہے ، مسوڑھوں کو مضبوط کرتا ہے بلغم کو دور کرتا ہے منہ کو پاک کرتا ہے اور معدہ کو تندرست بناتا ہے۔ (رواہ ابن عدی والبیہقی فی شعب الایمان، عن ابن عباس (رض)) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ذخیرۃ الحفاظ 3542 ۔

26224

26224- "في السواك عشر خصال: مطهرة الفم، ومرضاة للرب، ومسخطة للشيطان، ومحبة للحفظة، ويشد اللثة، ويطيب الفم، ويقطع البلغم، ويطفو المرة، ويجلو البصر، ويوافق السنة". "الديلمي عن أنس".
26224 ۔۔۔ مسواک کرنے میں دس خوبیاں ہیں۔ مسواک منہ کی پاکی ہے ، رب تعالیٰ کی خوشنودی کا باعث ہے ، شیطان کو غصہ دلاتا ہے ، کراما کاتبین کی محبت کا باعث ہے ، مسوڑھوں کو مضبوط بناتا ہے ، منہ کو پاک کرتا ہے ، بلغم کو دور کرتا ہے ، کرواہٹ کو دور کرتا ہے ، بصارت کو جلاء بخشتا ہے اور سنت کے موافق ہے۔ (رواہ الدیلمی ، عن انس (رض))

26225

26225- "في السواك عشر خصال: مطهرة للفم، مرضاة للرب، ومسخطة للشيطان، ومحبة للحفظة، ويشد اللثة، ويجلي البصر، ويضعف الحسنات سبعين ضعفا، ويبيض الأسنان، ويذهب الجفر، ويشهي الطعام". "ك في تاريخه عن أنس".
25 262 ۔۔۔ مسواک میں دس خوبیاں ہیں : مسواک منہ کی پاکی ہے ، رب تعالیٰ کے لیے خوشنودی کا باعث ہے شیطان کو ناراض کرتا ہے ، کراما کاتبین کی محبت ہے، مسوڑھوں کو مضبوط بناتا ہے۔ بصارت کو تیز کرتا ہے ، نیکیوں کو ستر گنا زیادہ بڑھا دیتا ہے دانتوں کو سفید بناتا ہے ، منہ کی بدبو کو ختم کرتا ہے اور کھانے کی خواہش پیدا کرتا ہے۔ (رواہ الحاکم فی تاریخہ عن انس (رض))

26226

26226- "استاكوا بهذا". "ابن سعد عن أبي خيرة الصباحي"؛ قال: "أعطاني النبي صلى الله عليه وسلم أراكا" وقال: فذكره.
26226 ۔۔۔ اس لکڑی سے مسواک کرو ۔ (رواہ ابن سعد بن ابی خیرۃ الصباحی) صباحی کہتے ہیں : نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مجھے اراک کی لکڑی عطا فرمائی اور اس پر یہ حدیث ارشاد فرمائی ۔

26227

26227- "الأسوكة ثلاثة أراك، فإن لم يكن أراك فعنم أو بطم". "أبو نعيم في كتاب السواك عن أبي زيد الغافقي".
26227 ۔۔۔ مسواک کی تین لکڑیاں ہیں اراک اگر اراک دستیاب نہ ہو تو عنم یا بطم ۔ (رواہ ابو نعیم فی کتاب المسواک عن ابی زید الغافقی) فائدہ : ۔۔۔ اراک عنم اور بطم تین درخت ہیں اراک پیلو کا درخت ہے جبکہ عنم اور بطم بھی سرزمین عرب میں پائے جانے والے خوبصورت درخت ہیں۔

26228

26228- "نعم السواك الزيتون من شجرة مباركة يطيب الفم، ويذهب بالجفر، وهو سواكي وسواك الأنبياء من قبلي". "طس عن معاذ".
26228 ۔۔۔ بہترین مسواک زیتون کا ہے جو کہ مبارک درخت ہے منہ کو پاک کرتا ہے ، منہ کی بدبو کو دور کرتا ہے وہ میرا اور مجھ سے انبیاء کا مسواک ہے۔ (رواہ الطبرانی فی الاوسط عن معاذ)

26229

26229- "الطهور ثلاثا ثلاثا ومسح الرأس واحدة". "فر عن علي".
26229 ۔۔۔ طہارت تین تین مرتبہ ہے جبکہ سر کا مسح ایک بار ہے۔ (رواہ الدیلمی فی الفردوس عن علی (رض)) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 3662 والمغیر 91 ۔

26230

26230- "إذا توضأتم فابدؤا بميامنكم" "هـ عن أبي هريرة
26230 ۔۔۔ جب تم وضو کرو تو دائیں طرف سے شروع کرو۔ (رواہ ابن ماجہ ، عن ابو ہریرہ (رض))

26231

26231- "تبدأ بما بدأ الله". "حم عن جابر".
26231 ۔۔۔ اسی سے ابتدا کرو جس سے اللہ تبارک وتعالیٰ نے ابتداء کی ہے۔ (رواہ احمد بن حنبل واصحاب السنن الثلاثۃ عن جابر (رض))

26232

26232- "الأذنان من الرأس". "حم د ت هـ عن أبي أمامة؛ هعن أبي هريرة وعن عبد الله بن زيد؛ قط عن أنس وعن أبي موسى وعن ابن عمر وعن عائشة".
26232 ۔۔۔ کانوں کا تعلق سر سے ہے۔ (رواہ احمد بن حنبل وابو داؤد والترمذی وابن ماجہ عن ابی امامۃ وابن ماجہ عن ابوہریرہ وعن عبداللہ بن زید والدارقطنی عن انس (رض) وعن ابی موسیٰ وعن ابن عمر (رض) وعن عائشۃ (رض))

26233

26233- "خذوا للرأس ماء جديدا". "طب عن جارية بنت ظفر".
26233 ۔۔۔ سر کے (مسح کے) لیے نیا پانی لو ۔ (رواہ الطبرانی عن جاریۃ بنت ظفر) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 2821 والمشتھر 100 ۔

26234

26234- "يجزي في الوضوء رطلان من ماء". "ت عن أنس"
26234 ۔۔۔ وضو کے لیے دو رطل پانی کافی ہے۔ (رواہ الترمذی عن انس (رض))

26235

26235- "يجزي من الوضوء مد، ومن الغسل صاع". "هـ عن عقيل بن أبي طالب".
26235 ۔۔۔ وضو کے لیے ایک مد پانی کافی ہے اور غسل کے لیے ایک صاع۔ (رواہ ابن ماجہ عن عقیل بن ابی طالب) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے النواضح 2685 ۔

26236

26236- "إذا صليتم خلف أئمتكم فأحسنوا طهوركم فإنما يرتج على القاريء قراءته بسوء طهر المصلي خلفه". "فر عن حذيفة" 2
26236 ۔۔۔ جب تم اپنے اماموں کے پیچھے نماز پڑھو اچھی طرح سے طہارت حاصل کرلو چونکہ ناقص طہارت سے قاری پر اس کی قرات گراں ہوجاتی ہے۔ (رواہ الدیلمی فی مسند الفردوس عن حذیفۃ) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 574 والکشف الالہی 29 ۔

26237

26237- "إنما يلبس علينا صلاتنا قوم يحضرون الصلاة بغير طهور، من شهد الصلاة فليحسن الطهور." "حم، ش عن أبي روح الكلاعي".
26237 ۔۔۔ جو لوگ بغیر طہارت کے نماز میں حاضر ہوجاتے ہیں وہ ہمارے اوپر نماز مشتبہ کردیتے ہیں جو شخص نماز میں حاضر ہو وہ اچھی طرح طہارت کا اہتمام کرلے ۔ (رواہ احمد بن حنبل وابن ابی شیبۃ عن ابی روح الکلاعی) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 2070 ۔

26238

26238- "ما بال قوم يصلون معنا لا يحسنون الطهور، فإنما يلبس علينا القرآن أولئك". "ن عن رجل".
26238 ۔۔۔ لوگوں کو کیا ہوا ! ہمارے ساتھ نماز پڑھتے ہیں اور اچھی طرح سے طہارت کا اہتمام نہیں کرتے یہ لوگ ہمارے اوپر قرآن کا التباس ڈال دیتے ہیں۔ (رواہ النسائی عن اجل) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 5034 ۔

26239

26239- "لا وضوء لمن لم يصل على النبي صلى الله عليه وسلم". "طب عن سهل بن سعد".
26239 ۔۔۔ اس شخص کا وضو نہیں جو نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر درود نہیں بھیجتا ۔ (رواہ الطبرانی عن سھل بن سعد) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 6316 ۔

26240

26240- "أترعوا الطسوس وخالفوا المجوس". "هب خط فر عن ابن عمر".
26240 ۔۔۔ طشت پانی سے بھر لو اور یہودیوں کی مخالفت کرو ۔ (رواہ البیہقی فی شعب الایمان و الخطیب والدیلمی فی الفردوس عن ابن عمرو (رض)) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 102 والضعیفۃ 1552 ۔

26241

26241- "عمدا صنعته يا عمر". "حم م عد عن بريدة"
26241 ۔۔۔ اے عمر میں نے جان بوجھ کر ایسا کیا ہے۔ (رواہ احمد بن حنبل ومسلم وابن عدی عن بریدۃ) ۔

26242

26242- "ما بال رجال يحضرون معنا الصلاة بغير طهور أولئك الذين يلبسون علينا صلاتنا، من شهد معنا الصلاة فليحسن الطهور". "عبد الرزاق حم والبغوي والباوردي طب وأبو نعيم، عب عن رجل من الصحابة سماه مؤمل بن إسماعيل الأغر قال أبو موسى: لا نعلم أحدا سماه غيره وهو أحد الثقات، وقال البغوي عن الأغر: رجل من بني غفار وعند "ن" عن الأغر المزني وهو خطأ".
26242 ۔۔۔ لوگوں کو کیا ہوا ! نماز میں بغیر طہارت کے ساتھ حاضر ہوتے ہیں اور ہمارے اوپر ہماری نماز مشتبہ کردیتے ہیں ہمارے ساتھ نماز میں جو شخص حاضر ہو وہ اچھی طرح سے طہارت کا اہتمام کرے ۔ (رواہ عبدالرزاق واحمد بن حنبل والبغوی والباوردی والطبرانی و ابونعیم وعبد الرزاق عن رجل من الصحابۃ سماہ مؤمل بن اسماعیل الاغر قال ابو موسیٰ : لا نعلم احد سماہ غیرہ وھو احدا الثقات وقال البغوی عن الاغر : رجل من بنی غفار وعند النسائی عن الاغر المزنی وھو خطاء)

26243

26243- "ما بال أقوام يصلون الصلاة معنا بغير طهور إنما يردنا سوء طهركم". "عبد الرزاق عن رجل من الصحابة".
26243 ۔۔۔ لوگوں کو کیا ہوا ! جو ہمارے ساتھ بغیر طہارت کے نماز پڑھتے ہیں تمہاری ناقص طہارت ہمیں اشتباہ میں ڈال دیتی ہے۔ (رواہ عبدالرزاق عن رجل من الصحابۃ)

26244

26244- "لا ترفعوا الطسوس حتى يطف، اجمعوا وضوءكم جمع الله شملكم". "ابن لال هب وضعفه عن أبي هريرة".
26244 ۔۔۔ طشت (پانی کا برتن) نہ اٹھانے پاؤ جب تک بھرنے نہ پائے اہتمام سے وضو کرو اللہ تعالیٰ تمہارے پراگندہ حالات درست فرمائے گا ۔ (رواہ ابن لال والبیہقی فی شعب الایمانوضعفہ ، عن ابو ہریرہ (رض)) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے الضعیفۃ 1552 ۔ 1553 ۔

26245

26245- "يبلغه الله قوما ينفعهم به". "طب والخطيب عن أبي الدرداء" أن النبي صلى الله عليه وسلم "مر بنهر ومعه قعب فتوضأ وفضلت فضلة فردها في النهر وقال: فذكره."
26245 ۔۔۔ اللہ تعالیٰ اسے کسی قوم تک پہنچائے گا جس سے انھیں نفع پہنچائے گا ۔ (رواہ الطبرانی والخطیب عن ابی الدرداء) نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا گزر ایک نہر سے ہوا آپ کے پاس پیالا تھا پانی لے کر وضو کیا جو پانی بچ گیا وہ واپس نہر میں بہا دیا اور اس پر یہ ارشاد فرمایا ۔

26246

26246- "عمدا صنعته يا عمر". "عبد الرزاق، حم م د، ت، ن والدارمي وابن خزيمة وابن الجارود، حب عن بريدة" قال: إن النبي صلى الله عليه وسلم "صلى الصلوات يوم الفتح بوضوء واحد ومسح على خفيه، فقال له عمر: يا رسول الله صنعت شيئا لم تكن صنعته قال: فذكره". مر برقم [26241] .
26246 ۔۔۔ اے عمر ! میں نے ایسا جان بوجھ کر کیا ہے۔ (رواہ عبدالرزاق واحمد ومسلم وابوداؤد والترمذی والنسائی والدارمی وابن خزیمۃ وابن الجارود وابن حبان عن بریدۃ) بریدہ (رض) کہتے ہیں : فتح مکہ کے دن نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے بہت ساری نمازیں ایک ہی وضو سے پڑھیں اور موزوں پر مسح کرلیا حضرت عمر (رض) نے عرض کیا : یارسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) آپ نے ایسا عمل کیا ہے جو آپ نہیں کرتے تھے ۔ اس پر یہ حدیث ارشاد فرمائی ۔ یہ حدیث نمبر 6241 پر گذر چکی ہیں۔

26247

26247- "إن للوضوء شيطانا يقال له الولهان فاتقوا وسواس الماء". "ت هـ ك عن أبي".
26247 ۔۔۔ وضو کا ایک شیطان ہے جسے ” ولھان “ کہا جاتا ہے پانی کے وسوسے سے بچو۔ (رواہ الترمذی وابن ماجہ والحاکم عن ابی) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے التحدیث 25 والجامع المصنف 289 ۔۔ فائدہ : ۔۔۔ پانی کے وسوسے مراد یہ ہے کہ وضو کرلینے کے بعد شک ہونے لگے کہ مسح کیا یا نہیں پاؤں دھویا یا نہیں ۔ اس سے بچنے کی تاکید کی گئی ہے۔

26248

26248- "في الوضوء إسراف وفي كل شيء إسراف". "ص عن يحيى بن أبي عمرو الشيباني مرسلا".
26248 ۔۔۔ وضو میں اسراف ہے اور ہر چیز میں اسراف ہے۔ (رواہ سعید بن المنصور عن یحییٰ بن ابی عمر والشیبانی مرسلا) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 4007 ۔

26249

26249- "من توضأ بعد الغسل فليس منا". "طب عن ابن عباس".
26249 ۔۔۔ جس شخص نے غسل کے بعد وضو کیا وہ ہم میں سے نہیں ہے۔ (رواہ الطبرانی ۔ عن ابن عباس (رض)) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے الجامع المصنف 338 وذخیرۃ الحفاظ 5229 ۔

26250

26250- "لا تسرف لا تسرف". "م عن ابن عمر".
250 26 ۔۔۔ اسراف مت کرو ، اسراف مت کرو ۔ (رواہ مسلم عن ابن عمرو (رض))

26251

26251- "من توضأ في موضع بوله فأصابه الوسواس فلا يلومن إلا نفسه". "عد عن ابن عمرو".
251 26 ۔۔۔ جس شخص نے پیشاب کرنے کے بعد اسی جگہ وضو کیا اور پھر اسے وسوسوں کی مصیبت پیش آئی وہ ایسی صورت میں صرف اپنے آپ ہی کو ملامت کرے ۔ (رواہ ابن عدی عن ابن عمرو (رض)) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے الجامع المصنف 303 وذخیرۃ الحفاظ 5231 ۔

26252

26252- "ويل للأعقاب من النار". "ق 2، د، ن عن ابن عمرو حم ق ت هـ عن أبي هريرة".
252 26 ۔۔۔ ایڑیوں کے لیے دوزخ کی آگ سے خرابی ہے۔ (رواہ البخاری ومسلم وابو داؤد والنسائی عن ابن عمرو (رض) ، واحمد بن حنبل والبخاری ومسلم وابن ماجہ ، عن ابو ہریرہ (رض))

26253

26253- "ويل للأعقاب وبطون الأقدام من النار". "حم ك عن عبد الله بن الحارث".
253 26 ۔۔۔ ایڑیوں کے لیے اور پاؤں کے تلووں کے لیے دوزخ کی آگ سے خرابی ہے۔ (رواہ احمد بن حنبل والحاکم عن عبداللہ بن الحارث)

26254

26254- "ويل للعراقيب من النار". "م عن أبي هريرة؛ حم هعن عائشة هـ عن جابر".
254 26 ۔۔۔ کونچوں کے لیے دوزخ کی آگ سے خرابی ہے۔ (رواہ مسلم ، عن ابو ہریرہ (رض) واحمد بن حنبل وابن ماجہ ، عن عائشۃ صدیقۃ (رض) وابن ماجہ عن جابر (رض))

26255

26255- "إذا توضأ أحدكم فلا يغسل أسفل رجليه بيده اليمنى". " عن أبي هريرة وهو مما بيض له الديلمي".
255 26 ۔۔۔ جب تم میں سے کوئی شخص وضو کرے تو دائیں ہاتھ سے پاؤں کے تلوے نہ دھوئے ۔ (رواہ اصحاب السنن الاربعۃ ، عن ابو ہریرہ (رض) ، وھو مما بیض لہ الدیلمی) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ذخیرۃ الحفاظ 252 و ضعیف الجامع 441 ۔

26256

26256- "أشربوا أعينكم من الماء عند الوضوء، ولا تنفضوا أيديكم من الماء فإنها مراوح الشيطان". "ع عد عن أبي هريرة".
256 26 ۔۔۔ وضو کرتے وقت اپنی آنکھوں کو پانی پلاؤ ، اپنے ہاتھوں سے پانی مت جھاڑو چونکہ یہ شیطان کے پنکھے ہیں۔ (رواہ ابو یعلی وابن عدی ، عن ابو ہریرہ (رض)) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 873 والکشف الالہی 46 ۔

26257

26257- "إنه سيكون في هذه الأمة قوم يعتدون في الطهور والدعاء". "حم د هـ حب ك عن عبد الله بن مغفل".
257 26 ۔۔۔ عنقریب ایک ایسی قوم آنے والی ہے جو پاکی اور دعا میں حد سے تجاوز کرے گی ۔ (رواہ احمد بن حنبل وابو داؤد وابن ماجہ وابن حبان والحاکم عن عبداللہ بن مغفل (رض))

26258

26258- "هذا الوضوء، فمن زاد على هذا فقد أساء وتعدى أو ظلم". "حم هـ عن ابن عمرو".
258 26 ۔۔۔ یہ ہے وضو جس نے اس سے زیادہ کیا اس نے برا کیا اور حد سے تجاوز کیا یا ظلم کیا ۔ (رواہ احمد بن حنبل وابن ماجہ عن ابن عمرو)

26259

26259- "هكذا الوضوء، فمن زاد على هذا أو نقص فقد أساء أو ظلم". "م د ن عن ابن عمرو".
259 26 ۔۔۔ بس وضو یہی ہے جس نے اس میں کمی یا زیادتی کی اس نے برا کیا یا ظلم کیا ۔ (رواہ مسلم وابو داؤد والنسائی عن ابن عمرو (رض))

26260

26260 - "لا خير في صب الماء الكثير في الوضوء وإنه من الشيطان". "أبو نعيم عن أنس".
26260 ۔۔۔ دوران وضو زیادہ پانی بہانے میں کوئی بھلائی نہیں چونکہ اسراف شیطان کی طرف سے ہوتا ہے۔ (رواہ ابونعیم عن انس)

26261

26261- "لا تسرف، قيل: يا رسول الله وفي الوضوء إسراف؟ قال: نعم وفي كل شيء إسراف". "الحاكم في الكنى وابن عساكر عن الزهري مرسلا".
26261 ۔۔۔ اسراف مت کرو ، عرض کیا گیا یا رسول اللہ ! کیا وضو میں بھی اسراف ہے ؟ فرمایا : جی ہاں ہر چیز میں اسراف ہے۔ (رواہ الحاکم فی الکنی وابن عساکر عن الزھری مرسلا) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے تبیض الصحیفہ 40 ۔

26262

26262- "لا تفعلي يا عائشة فإن هذا يورث البياض". "طس عن عائشة قالت: "أسخنت ماء في الشمس فقال النبي صلى الله عليه وسلم: فذكره".
26262 ۔۔۔ اے عائشہ ! (رض) ایسا مت کرو چونکہ یہ (پانی جسم کو سفید کردیتا ہے) ۔ (رواہ الطبرانی فی الاوسط عن عائشۃ صدیقۃ (رض)) حضرت عائشۃ (رض) کہتی ہیں دھوپ میں پانی گرم ہوگیا اس پر نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہ حدیث ارشاد فرمائی ۔

26263

26263- "يا أبا بكر إني لا أحب أن يعينني على طهوري غيري". "ابن النجار عن أبي بكر".
26263 ۔۔۔ اے ابوبکر (رض) مجھے پسند نہیں کہ میری طہارت میں کوئی اور میری مدد کرے ۔ (رواہ ابن النجار عن ابی بکر)

26264

26264- " لا أحب أن يعينني على وضوئي أحد". "البزار عن عمر".
26264 ۔۔۔ مجھے پسند نہیں کہ کوئی شخص میرے وضو میں میری مدد کرے ۔ (رواہ بزار عن عمر (رض))

26265

26265- "لا تبدأ بفيك فإن الشيطان يبدأ بفيه". "ابن منده وابن عساكر عن عبد الرحمن بن جبير عن أبيه أن أبا جبير قدم على النبي صلى الله عليه وسلم فدعا بوضوء فتوضأ فبدأ بفيه قال: فذكره".
26265 ۔۔۔ اپنے منہ سے ابتدا نہ کرو چونکہ شیطان منہ سے ابتدا کرتا ہے۔ (رواہ ابن مندہ وابن عساکر عن عبدالرحمن بن جبیر عن ابیہ) حضرت ابو جبیر (رض) نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضر ہوئے اور وضو کے لیے پانی منگوایا اور منہ دھونے سے وضو کی ابتداء کی آپ نے اس پر یہ حدیث ارشاد فرمائی ۔

26266

26266- "أيما رجل مس فرجه فليتوضأ، وأيما امرأة مست فرجها فلتتوضأ". "حم قط عن ابن عمرو".
26266 ۔۔۔ جو شخص اپنی شرمگاہ کو چھو لے اسے وضو کرلینا چاہیے اور جو عورت اپنی شرمگاہ کو چھوئے وہ بھی وضو کرے ۔ (رواہ احمد بن حنبل والدارقطنی عن ابن عمرو (رض))

26267

26267- "إذا أفضى أحدكم بيده إلى فرجه فليتوضأ". "ن عن بسرة بنت صفوان".
26267 ۔۔۔ جب تم میں سے کوئی شخص اپنا ہاتھ شرمگاہ کو لگا دے اسے وضو کرلینا چاہیے ۔ (رواہ النسائی عن بسرۃ بنت صفوان)

26268

26268- "إذا أفضى أحدكم بيده إلى فرجه وليس بينه وبينها حجاب ولا ستر فقد وجب عليه الوضوء فليتوضأ". "الشافعي حب قط ك هق عق عن أبي هريرة".
26268 ۔۔۔ جب تم میں سے کوئی شخص اپنا ہاتھ شرمگاہ کو لگا دے جبکہ ہاتھ اور شرمگاہ کے درمیان کوئی چیز حائل نہ ہو گویا اس پر وضو واجب ہوچکا اسے وضو کرلینا چاہیے ۔ رواہ الشافعی وابن حبان الدارقطنی والحاکم والبیہقی فی السنن والعقیلی ، عن ابو ہریرہ (رض))

26269

26269- "إذا أمذى أحدكم ولم يمسها فليغسل ذكره وأنثييه، ثم ليتوضأ وليصل". "عب طب عن المقداد بن الأسود".
26269 ۔۔۔ جب میں سے کسی شخص کو مذی آجائے اور اس نے مذی پونچھی نہیں اسے چاہیے کہ عضو مخصوص اور خصییتین دھولے پھر وضو کرے اور نماز پڑھ لے ۔ (رواہ عبدالرزاق والطبرانی عن المقداد بن الاسود)

26270

26270- "إذا فسا أحدكم في الصلاة فلينصرف فليتوضأ وليعد الصلاة، ولا تأتوا النساء في أعجازهن، فإن الله لا يستحي من الحق". "حم حب عن قرة بن إياس".
26270 ۔۔۔ جب تم میں سے کسی کو نماز میں ہوا خارج ہوجائے وہ واپس لوٹ جائے وضو کرے اور نماز لوٹا دے عورتوں سے پچھلی طرف میں جماع مت کرو ، بلاشبہ اللہ تعالیٰ حق بیان کرنے میں نہیں شرماتا ۔ (رواہ احمد بن حنبل واصحاب السنن الثلاثۃ وابن حبان عن قرۃ بن ایاس) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الترمذی 202 و ضعیف الجامع 207 ۔

26271

26271- "إذا كان أحدكم في الصلاة فوجد حركة في دبره أحدث أو لم يحدث فأشكل عليه فلا ينصرف حتى يسمع صوتا أو يجد ريحا". "د هب عن أبي هريرة".
26271 ۔۔۔ جب تم میں سے کوئی شخص نماز کے دوران اپنے پچھلے حصہ میں کوئی حرکت پائے اور اسے شک ہوجائے آیا کہ حدث لاحق ہوا یا نہیں اسے نماز نہیں توڑنی چاہیے جب تک کہ آواز نہ سن لے یا خروج ریح نہ متحقق ہوجائے ۔ (رواہ ابو داؤد والبیہقی فی السنن ، عن ابو ہریرہ (رض))

26272

26272- "إذا كان أحدكم في المسجد فوجد ريحا بين أليتيه فلا يخرج حتى يسمع صوتا أو يجد ريحا". "ق عن أبي هريرة".
26272 ۔۔۔ جب تم میں کسی شخص کو مسجد میں موجود ہوتے ہوئے اپنی سرینوں کے درمیان ہوا خارج ہونے کا شک ہوجائے وہ مسجد سے باہر نہ نکلے ۔ حتی کہ آواز نہ سن لے یا خروج ریح متحقق نہ ہوجائے ۔ (رواہ البخاری ومسلم عن ابو ہریرہ (رض))

26273

26273- "إذا وجد أحدكم في بطنه شيئا فأشكل عليه أخرج منه شيء أم لا؟ فلا يخرجن من المسجد حتى يسمع صوتا أو يجد ريحا". "م عن أبي هريرة".
26273 ۔۔۔ جب تم میں سے کوئی شخص اپنے پیٹ میں گڑبڑ پائے ، اسے شک ہوجائے کہ ہوا نکلی ہے یا نہیں وہ مسجد سے ہرگز نہ نکلے حتی کہ آواز سن لے یا خروج ریح متحقق ہوجائے ۔ (رواہ مسلم عن ابو ہریرہ (رض))

26274

26274- "إذا وجد أحدكم وهو في صلاته رزا فلينصرف فليتوضأ". "طس عن ابن عمر".
26274 ۔۔۔ جب تم میں سے کوئی شخص دوران نماز (دبر سے) دھیمی آواز سن لے اسے واپس لوٹ جانا چاہیے اور وضو کرلینا چاہیے ۔ (رواہ الطبرانی فی الاوسط عن ابن عمرو (رض))

26275

26275- "إذا وجد أحدكم ذلك يعني المذي فلينضح فرجه وليتوضأ وضوءه للصلاة". "مالك حم هـ حب عن المقداد بن الأسود".
26275 ۔۔۔ جب تم میں سے کوئی شخص اپنے مذی پائے اسے شرمگاہ پر چھینٹے مار لینا چاہیے اور وضو کرلے جیسا کہ نماز کے لیے وضو کیا جاتا ہے۔ (رواہ مالک واحمد بن حنبل وابن ماجہ وابن حبان عن المقداد بن الاسود)

26276

26276- "من مس فرجه فليتوضأ". "هـ عن أم حبيبة وأبي أيوب".
26276 ۔۔۔ جو شخص اپنی شرمگاہ کو چھولے اسے وضو کرلینا چاہیے ۔ (رواہ ابن ماجہ عن ام حبیبہ وابی ایوب) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے الجامع المصنف 321، 322، وذخیرۃ الحفاظ 5599 ۔

26277

26277- "لا وضوء إلا من ريح أو سماع". "حم هـ عن السائب ابن خباب".
26277 ۔۔۔ وضو نہیں ٹوٹتا مگر خروج ریح سے یا ریح کی آواز سننے سے ۔ (رواہ احمد بن حنبل وابن ماجہ عن السائب بن خباب)

26278

26278- "إذا كان أحدكم على وضوء فأكل طعاما فلا يتوضأ إلا أن يكون لبن الإبل إذا شربتموه، فتمضمضوا بالماء". "طب والضياء عن أبي أمامة".
26278 ۔۔۔ جب تم میں سے کوئی شخص بحالت وضو کھانا کھائے اسے دوبارہ وضو نہیں کرنا چاہیے ہاں ! البتہ اگر اونٹ کا دودھ پی لے تو پانی سے کلی کرلے ۔ (رواہ الطبرانی والضیاء عن ابی امامۃ) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 640 والضعیفۃ 1703 ۔

26279

26279- " القلس حدث"."قط عن الحسين".
26279 ۔۔۔ متلی کا آجانا حدث ہے ، یعنی اس سے وضو ٹوٹ جاتا ہے۔ (رواہ الدارقطنی عن الحسین) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے الجامع 139 واللطیفہ 30 ۔

26280

26280- "من المذي الوضوء ومن المني الغسل" "ت عن علي".
26280 ۔۔۔ مذی سے وضو واجب ہوتا ہے اور منی سے غسل ، (رواہ الترمذی عن علی)

26281

26281- "من ضحك في الصلاة فليعد الوضوء والصلاة" "خط عن أبي هريرة".
26281 ۔۔۔ جو شخص نماز میں ہنس جائے اسے وضو اور نماز لوٹانا چاہیے ۔ (رواہ الخطیب ، عن ابو ہریرہ (رض)) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے ، دیکھئے ضعیف الجامع 5680 والغماز 295 ۔

26282

26282- "من مس ذكره فليتوضأ". "مالك عن بسرة بنت صفوان".
26282 ۔۔۔ جو شخص اپنا عضو مخصوص چھو لے اسے وضو کرنا چاہیے ۔ (رواہ مالک عن بسرۃ بنت صفوان) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعف الالحفاظ 709 ۔

26283

26283- "الوضوء مما خرج وليس مما دخل". "هق عن ابن عباس".
26283 ۔۔۔ وضو ان چیزوں سے ٹوٹتا ہے جو بدن سے خارج ہوتی ہیں اور ان چیزوں سے نہیں ٹوٹتا جو بدن میں داخل ہوتی ہیں۔ (رواہ البیہقی فی السنن ، عن ابن عباس (رض)) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے الاتقان 2248 ۔ واسنی المطالب 1659 ۔

26284

26284- "الوضوء من كل دم سائل". "قط عن تميم".
26284 ۔۔۔ ہر بہنے والے خون سے وضو ٹوٹ جاتا ہے۔ (دارقطنی عن تمیم)

26285

26285- "لا وضوء إلا من صوت أو ريح". "ت هعن أبي هريرة".
26285 ۔۔۔ وضو نہیں ٹوٹتا مگر آواز سے یا خروج ریح سے ۔ (رواہ الترمذی وابن ماجہ ، عن ابو ہریرہ (رض)) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف المعلۃ 468 ۔

26286

26286- "إن الشيطان ليأتي أحدكم وهو في صلاته فيأخذ بشعرة من دبره فيمدها فيرى أنه أحدث فلا ينصرف حتى يسمع صوتا أو يجد ريحا". "حم ع عن أبي سعيد".
26286 ۔۔۔ تم میں سے کسی شخص کے پاس شیطان آجاتا ہے حالانکہ وہ شخص نماز میں ہوتا ہے شیطان اس کے دبر سے ایک بال پکڑ کر کھینچ لیتا ہے نماز سمجھتا ہے کہ اس کو وضو ٹوٹ گیا اسے نماز نہیں توڑنی چاہیے جب تک کہ آواز نہ سن لے یا خروج ریح نہ پالے ۔ (رواہ احمد بن حنبل وابو یعلی عن ابی سعید) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ذخیرۃ الحفاظ 894 و ضعیف الجامع 1479 ۔

26287

26287- "ما أمرت كلما بلت أن أتوضأ ولو فعلت لكانت سنة". "حم د هـ عن عائشة".
26287 ۔۔۔ مجھے حکم نہیں دیا گیا کہ میں جب بھی پیشاب کروں تو وضو بھی کروں اگر میں ایسا کرتا تو وہ سنت ہوجاتی ۔ (رواہ احمد بن حنبل وابو داؤد وابن ماجہ عن عائشۃ (رض))

26288

26288- "توضؤوا من لحوم الإبل ولا توضؤوا من لحوم الغنم، وصلوا في مرابض الغنم، ولا تصلوا في مبارك الإبل". "حم، د، ن عن البراء" 1
26288 ۔۔۔ اونٹ کا گوشت کھانے کے بعد وضو کرنے کی ضرورت نہیں بکریوں کے باڑے میں نماز پڑھ سکتے ہو البتہ اونٹوں کے باڑے میں نماز مت پڑھو ۔ (رواہ احمد بن حنبل وابو داؤد والنسائی عن البراء)

26289

26289- "توضؤوا من لحوم الإبل، ولا توضؤوا من لحوم الغنم، وتوضؤوا من ألبان الإبل، ولا توضؤوا من ألبان الغنم، وصلوا في مراح الغنم، ولا تصلوا في معاطن الإبل". "هـ عن ابن عمر".
26289 ۔۔۔ اونٹ کا گوشت کھانے کے بعد وضو کرو البتہ بکری کا گوشت کھانے کے بعد وضو کرنے کی ضرورت نہیں اونٹ کا دودھ پینے کے بعد وضو کرو بکری کا دودھ پینے کے بعد وضو کرنے کی ضرورت نہیں بکریوں کے باڑے میں نماز پڑھ لو البتہ اونٹوں کے باڑے میں نماز مت پڑھو۔ (رواہ ابن ماجہ عن ابن عمر (رض))

26290

26290- "لا توضؤوا من ألبان الغنم وتوضؤوا من ألبان الإبل". "حم هـ عن أسيد بن حضير".
26290 ۔۔۔ بکری کا دودھ پینے کے بعد وضو کرنے کی ضرورت نہیں البتہ اونٹ کا دودھ پینے کے بعد وضو کرو۔ (رواہ احمد بن حنبل وابن ماجہ عن اسید بن حضیر) ۔ کلام :۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف ابن ماجہ 109 و ضعیف الجامع 6289 ۔

26291

26291- "من أكل لحما فليتوضأ". "حم طب عن سهل بن الحنظلية".
26291 ۔۔۔ جو شخص گوشت کھائے اسے وضو کرلینا چاہیے (رواہ احمد بن حنبل والطبرانی عن سھل بن الخطیب)

26292

26292- "الوضوء مما أنضجت النار". "د عن أبي هريرة".
26292 ۔۔۔ جس چیز کو آگ پکائے اس سے وضو واجب ہوتا ہے۔ (رواہ ابو داؤد عن ابوہریرہ (رض))

26293

26293- "الوضوء مما مست النار". "م عن زيد بن ثابت"
26293 ۔۔۔ جس چیز کو آگ چھولیے (اس کے کھانے سے) وضو واجب ہوجاتا ہے (رواہ مسلم عن زید بن ثابت)

26294

26294- "الوضوء مما مست النار ولو من ثور أقط" 2"ت عن أبي هريرة"
26294 ۔۔۔ آگ چھوئی ہوئی چیزوں سے وضو ہے اگرچہ وہ پنیر کے چندٹکڑے ہی کیوں نہ ہوں ۔ (رواہ الترمذی عن ابوہریرہ (رض))

26295

26295- "توضؤوا مما مست النار". "حم م ق عن أبي هريرة؛ حم م هـ عن عائشة".
26295 ۔۔۔ آگ چھوئی ہوئی چیزوں کے کھانے کے بعد وضو کرو۔ (رواہ احمد بن حنبل ومسلم والبخاری عن ابوہریرہ واحمد بن حنبل ومسلم وابن ماجہ عن عائشۃ (رض))

26296

26296- "إذا فسا أحدكم أو ضرط فليتوضأ؛ فإن الله لا يستحيي من الحق" "عب عن قيس بن طلق".
26296 ۔۔۔ جب تم میں سے کوئی شخص ہوا خارج کرے یا گوز مارے اسے وضو کرلینا چاہیے چنانچہ اللہ تبارک وتعالیٰ حق گوئی سے نہیں کتراتا۔ (رواہ عبدالرزاق عن قیس بن طلق)

26297

26297- "من فسا أو ضرط فليعد الوضوء". "عبد الرزاق عن علي بن سبابة".
26297 ۔۔۔ جو شخص ہوا خارج کرے یا گوز مارے اسے وضو لوٹا لینا چاہیے (رواہ عبدالرزاق عن علی بن سبابۃ)

26298

26298- "لا وضوء إلا فيما وجدت الريح أو سمعت الصوت". "حم عن عبد بن زيد بن عاصم".
26298 ۔۔۔ وضو صرف اس صورت میں واجب ہوتا ہے کہ جب تم ہوا پالو یا (ہوا نکلنے کی) آواز سن لو۔ رواہ احمد بن حنبل عن عبد بن زید بن عاصم)

26299

26299- "من خيل له في الصلاة أنه قد أحدث فلا ينصرفن حتى يسمع صوتا أو يجد ريحا". "طب عن ابن عباس".
26299 ۔۔۔ جس شخص کو نماز میں خیال ہو کہ اسے حدث لاحق ہوگیا (یعنی وضو ٹوٹ گیا) وہ ہرگز نماز نہ توڑے حتی کہ آواز نہ سن لے یا خروج ریح نہ متحقق ہوجائے ۔ (رواہ الطبرانی عن ابن عباس)

26300

26300- "لا تنصرف حتى تسمع صوتا أو تجد ريحا". "حم، خ م د، ن، هـ وابن خزيمة؛ حب عن عبادة بن تميم عن عمر أنه" شكا النبي صلى الله عليه وسلم الرجل يخيل إليه أنه يجد الشيء في الصلاة قال: فذكره"؛ ص عن أبي سعيد؛ الخطيب عن أبي هريرة".
26300 ۔۔۔ نماز مت توڑو حتی کہ (خروج ہوا کی) آوازنہ سن لو یا خروج ریح نہ متحقق ہوجائے ۔ (رواہ احمد بن حنبل والبخاری ومسلم وابو داؤد والنسائی وابن ماجہ وابن خزیمۃ وابن حبان عن عبادۃ بن تمیم عن عمر) حضرت عمر (رض) نے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے شکایت کی کہ آدمی کو دوران نماز خیال ہوتا ہے کہ اس نے کوئی چیز پائی ہے۔ اس پر آپ نے یہ حدیث ارشاد فرمائی۔ (رواہ و سعید بن المنصور عن)

26301

26301- "إن كل فحل يمذي، فإذا كان المني ففيه الغسل، وإذا كان المذي ففيه الوضوء". "ش عن المقداد بن الأسود".
26301 ۔۔۔ بلاشبہ ہر مرد کو مذی آتی ہے جب منی ہو تو اس پر غسل ہے اور جب مذی ہو تو اس پر وضو ہے۔ (رواہ ابن ابی شیبۃ عن المفداد بن الاسود)

26302

26302- "إنما يجزيك من ذلك الوضوء يعني المذي". "حم، هـ والدارمي وابن خزيمة ع طب ص عن سهل بن حنيف".
26302 ۔۔۔ تمہیں مذی سے وضو کافی ہے۔ (رواہ احمد بن حنبل وابن ماجہ والدارمی وابن خزیمۃ وابو یعلی والطبرانی و سعید بن المنصور عن سھل بن حنیف)

26303

26303- "ذلك المذي وكل فحل يمذي تغسله بالماء وتوضأ وصل". "طب عن معقل بن يسار".
26303 ۔۔۔ یہ مذی ہے اور ہر نر کو مذی آتی ہے تم پانی سے مذی کو دھو لو وضو کرو اور نماز پڑھ لو۔ (رواہ الطبرانی عن معقل بن یسار)

26304

26304- "ذلكم المذي إذا وجده أحدكم فليغسل منه، ثم ليتوضأ وليحسن وضوءه، ثم لينضح في فرجه". "عبد الرزاق عن المقداد بن الأسود أو عمار بن ياسر".
26304 ۔۔۔ یہ مذی ہے جب تم میں سے کوئی شخص مذی پائے اسے دھولے پھر وضو کرے اور اچھی طرح وضو کرے پھر شرمگاہ پر پانی کے چھینٹے مارے ۔ (رواہ عبدالرزاق عن المقداد بن الاسود وعمار بن یاسر)

26305

26305- "توضأ واغسل ذكرك". "خ عن علي قال: "كنت رجلا مذاء فأمرت رجلا أن يسأل النبي صلى الله عليه وسلم فقال فذكره".
26305 ۔۔۔ وضو کرو اور اپنا عضو مخصوص دھو لو ۔ (رواہ البخاری عن علی (رض)) حضرت علی (رض) کہتے ہیں : مجھے کثرت سے مذی آتی تھی میں نے ایک شخص سے کہا کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے پوچھو ۔ اس پر آپ نے یہ حدیث فرمائی ۔

26306

26306- "فيه الوضوء، وفي المني الغسل" "هـ عن علي".
26306 ۔۔۔ اس میں وضو ہے اور منی میں غسل ہے۔ (رواہ ابن ماجہ عن علی (رض))

26307

26307- "فيه الوضوء، يعني المذي". "حم، م، ن عن علي عن المقداد"
26307 ۔۔۔ اس میں وضو ہے یعنی مذی ہیں۔ (رواہ احمد بن حنبل ومسلم والنسائی عن علی عن المقدام)

26308

26308- "يغسل مذاكيره ويتوضأ وضوءه للصلاة". "هـ عن علي عن المقداد أنه سأل النبي صلى الله عليه وسلم عمن أمذى ولم يجامع قال: "فذكره؛ ن عن عمار بن ياسر".
26308 ۔۔۔ وہ اپنے خصیتین دھو لے اور وضو کرلے جیسا کہ نماز کے لیے کیا جاتا ہے۔ (رواہ ابن ماجہ عن علی عن المقداد) مقداد (رض) نے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے اس شخص کے متعلق پوچھا جسے مذی آجائے جبکہ اس نے جماع نہ کیا ہو، اس پر آپ نے یہ حدیث ارشاد فرمائی ۔ (رواہ النسائی عن عمار بن یاسر)

26309

26309- "يعاد الوضوء من سبع أقطار: البول، والدم السائل، والقيء، ومن دسعة يملأ بها الفم، والنوم المضطجع، وقهقهة الرجل في الصلاة، ومن خروج الدم". "هق وضعفه عن أبي هريرة".
26309 ۔۔۔ سات چیزوں سے وضو ٹوٹ جائے گا ، پیشاب سے ، بہتے خون سے ، منہ بھر قے سے ، پہلو کے بل سو جانے سے ، نماز میں ہنسنے سے اور خون نکلنے سے ۔ (رواہ البیہقی فی السنن وضعفہ ، عن ابو ہریرہ (رض))

26310

26310- "الحدث حدثان: حدث اللسان، وحدث الفرج، وليسا سواء، حدث اللسان أشد من حدث الفرج، وفيهما الوضوء". "الديلمي عن ابن عباس".
26310 ۔۔۔ حدث کی دو قسمیں ہیں : زبان کا حدث اور شرمگاہ کا حدث جبکہ ان دونوں میں برابری نہیں ہے، زبان کا حدث شرمگاہ کے حدث سے زیادہ سخت ہے جبکہ ان دونوں میں وضو ہے۔ (رواہ الدیلمی ، عن ابن عباس (رض)) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے الاباطیل 339 والمتناھیۃ 604 ۔

26311

26311- "إنما علينا الوضوء فيما يخرج وليس علينا فيما يدخل"."طب عن أبي أمامة".
26311 ۔۔۔ جو چیزیں بدن سے خارج ہوتی ہیں ان سے ہمارے اوپر وضو واجب ہوتا ہے اور ان چیزوں سے ہمارے اوپر وضو واجب نہیں ہوتا جو بدن میں داخل ہوتی ہیں۔ (رواہ الطبرانی عن ابی امامۃ)

26312

26312- "أجل، ولكني مسست ذكري فنسيت أن أتوضأ". "عب عن يحيى بن أبي كثير أن النبي صلى الله عليه وسلم "صلى الصبح ثم عاد لها، فقيل له: إنك قد كنت صليت قال: فذكره".
26312 ۔۔۔ جی ہاں ، لیکن میں نے اپنی شرمگاہ چھوئی تھی اور وضو کرنا بھول گیا تھا۔ (رواہ عبدالرزاق عن یحییٰ بن ابی کثیرہ) نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے صبح کی نماز پڑھی پھر نماز لوٹائی آپ سے عرض کیا گیا : کہ آپ نے تو نماز پڑھ لی تھی اس پر یہ ارشاد فرمایا۔

26313

26313- " إذا أفضى أحدكم بيده إلى ذكره فليتوضأ". "الشافعي هق في المعرفة عن جابر
26313 ۔۔۔ جب تم میں سے کوئی شخص اپنا ہاتھ شرمگاہ تک لے جائے اسے وضو کرلینا چاہیے ۔ (رواہ الشافعی والبیہقی فی المعرفۃ عن جابر)

26314

26314- "إذا أفضى أحدكم إلى ذكره فلا يصل حتى يتوضأ". "ك عن بسرة بنت صفوان".
26314 ۔۔۔ جب تم میں سے کوئی شخص اپنا ہاتھ شرمگاہ تک لے جائے اسے اس وقت تک نماز نہیں پڑھنی چاہیے جب تک وضو نہ کرے ۔ (رواہ الحاکم عن بسرۃ بنت صفوان)

26315

26315- "إذا مس أحدكم ذكره فعليه الوضوء". "هـ عن جابر".
26315 ۔۔۔ جب تم میں سے کوئی شخص اپنے عضو مخصوص کو چھو لے اس پر وضو واجب ہوجاتا ہے۔ (رواہ ابن ماجہ عن جابر)

26316

26316- "إذا مس أحدكم ذكره فليتوضأ". "مالك حب عن بسرة بنت صفوان عب عن زيد بن خالد الجهني".
26316 ۔۔۔ جب تم میں سے کوئی شخص اپنے عضو مخصوص کو چھو لے اسے وضو کرلینا چاہیے ۔ (رواہ مالک وابن حبان عن بسرۃ بنت صفوان وعبدالرزاق عن زید بن خالد الجھنی)

26317

26317- "إذا مس أحدكم ذكره فليتوضأ، والمرأة مثل ذلك". "حب عن بسرة".
26317 ۔۔۔ جب تم میں سے کوئی شخص اپنے عضو مخصوص کو چھوئے اسے وضو کرلینا چاہیے اور عورت کا حکم بھی اسی جیسا ہے۔ (رواہ ابن حبان عن بسرۃ)

26318

26318- "إذا مس أحدكم ذكره فلا يصل حتى يتوضأ". "طس عن بسرة".
26318 ۔۔۔ جب تم میں سے کوئی شخص اپنے عضو مخصوص کو چھو لے اس وقت تک نماز نہ پڑھے جب تک وضو نہ کرے ۔ (رواہ الطبرانی فی الاوسط عن بسرۃ)

26319

26319- "إذا مست إحداكن فرجها فلتتوضأ للصلاة". "قط وضعفه عن عائشة".
26319 ۔۔۔ جب تم عورتوں میں سے کوئی عورت اپنی شرمگاہ کو چھو لے اسے نماز کے لیے وضو کرلینا چاہیے ۔ (رواہ الدارقطنی وضعفہ عن عائشۃ صدیقۃ (رض))

26320

26320- "إذا مست المرأة فرجها فلتعد الوضوء". "عب عن بسرة".
26320 ۔۔۔ جب عورت اپنی شرمگاہ کو چھو لے اسے وضو لوٹانا چاہیے ۔ (رواہ عبدالرزاق عن بسرۃ)

26321

26321- "من أفضى بيده إلى ذكره فليتوضأ". "الخطيب في المتفق والمفترق عن أبي هريرة".
26321 ۔۔۔ جو شخص اپنا ہاتھ شرمگاہ کو لگائے اسے وضو کرنا چاہیے ۔ (رواہ الخطیب فی المتفق والمتفرق عن ابوہریرہ )

26322

26322- "من أفضى بيده إلى ذكره ليس بينهما ستر ولا حجاب فليتوضأ". "الشافعي والطحاوي عن جابر".
26322 ۔۔۔ جو شخص اپنا ہاتھ عضو مخصوص کو لگائے جب کہ درمیان میں کوئی شے حائل نہ ہو اسے وضو کرلینا چاہیے ۔ (رواہ الشافعی والطحاوی عن جابر)

26323

26323- "من مس فرجه فليتوضأ، وأيما امرأة مست فرجها فلتتوضأ". "حم قط عن عمرو بن شعيب عن جده".
26323 ۔۔۔ جو شخص اپنی شرمگاہ کو چھو لے اسے وضو کرنا چاہیے اور جو عورت اپنی شرمگاہ چھو لے اسے بھی وضو کرنا چاہیے ۔ (رواہ احمد بن حنبل واصحاب السنن الاربعۃ ولدارقطنی عن عمرو بن شعیب عن جدہ)

26324

26324- "من مس ذكره أو أنثييه أو رفغيه فليتوضأ وضوءه للصلاة". "طب قط عن بسرة".
26324 ۔۔۔ جو شخص اپنے عضو مخصوص کو یا خصیتین کو یا کنج ران اور بغلوں کو چھولے اسے وضو کرنا چاہیے جیسا کہ نماز کے لیے وضو کیا جاتا ہے۔ (رواہ الطبرانی والدارقطنی عن بسرۃ)

26325

26325- "من مس فرجه من الرجال والنساء فعليه الوضوء". "طب قط عن بسرة".
25 263 ۔۔۔ مردوں اور عورتوں میں سے جو بھی اپنی شرمگاہ کو چھو لے اس پر وضو واجب ہوجاتا ہے۔ (رواہ الطبرانی والدارقطنی عن بسرۃ)

26326

26326- "من مس فرجه فليعد الوضوء". "حب عن بسرة".
26326 ۔۔۔ جو شخص اپنی شرمگاہ کو چھولے اسے وضو دہرانا چاہیے ۔ (رواہ ابن حبان عن بسرۃ)

26327

26327- "من مس ذكره فليتوضأ وضوءه للصلاة". "حب عن بسرة".
26327 ۔۔۔ جو شخص اپنے عضو مخصوص کو چھولے اسے نماز جیسا وضو کرلینا چاہیے ، (رواہ ابن حبان عن بسرۃ ۔

26328

26328- "من مس ذكره أو أنثييه أو رفغيه فليعد الوضوء". "عبد الرزاق عن ابن عمر".
26328 ۔۔۔ جو شخص اپنے عضو مخصوص کو چھولے یا خصیتین کو چھولے یا کنج ران کو چھولے اسے وضو لوٹانا چاہیے۔ (رواہ عبدالرزاق عن ابن عمر)

26329

26329- "ويل للذين يمسون فروجهم ثم يصلون ولا يتوضؤون". "قط وضعفه وابن شاهين عن عائشة".
26329 ۔۔۔ خرابی ہے ان لوگوں کے لیے جو اپنی شرمگاہوں کو چھو لیں اور پھر نماز پڑھ لیتے ہیں اور وضو نہیں کرتے ۔ (رواہ الدارقطنی وضعفہ وابن شاھین عن عائشۃ (رض)) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے حسن الاثر 28 ۔

26330

26330- "إنما هو بضعة منك يعني ذكره". "حم حب طب قط ص عن طلق بن علي؛ طب عن ابن مسعود".
26330 ۔۔۔ وہ تو صرف گوشت کا ایک ٹکڑا ہے جو تمہارے بدن کا حصہ ہے یعنی عضو تناسل ۔ (رواہ احمد بن حنبل وابن حبان والطبرانی والدارقطنی و سعید بن المنصور عن طلق بن علی والطبرانی عن ابن مسعود (رض)) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے المتناھیۃ 598 ۔

26331

26331- "وهل هو إلا بضعة منك". "حب عن طلق أن رجلا قال: يا رسول الله إن أحدنا يكون في الصلاة فيحتك فتصيب يده ذكره قال: فذكره".
26331 ۔۔۔ تو صرف تمہارے بدن میں سے گوشت کا ایک ٹکڑا ہے۔ (رواہ ابن حبان عن طلق) ایک شخص نے عرض کیا یا رسول اللہ ! ہم میں سے کوئی شخص نماز میں خارش کرتا ہے اور اس کا ہاتھ عضو مخصوص تک پہنچ جاتا ہے اس پر آپ نے یہ حدیث ذکر فرمائی ۔

26332

26332- "لا بأس به إنه لبعض جسدك". "حب عن طلق".
26332 ۔۔۔ کوئی حرج نہیں یہ بھی تو تمہارے بدن کا حصہ ہے۔ (رواہ بن حبان عن طلق)

26333

26333- "لا بأس إنما هو جذبة منك". "عبد الرزاق عن أبي أمامة أن رجلا قال: يا رسول الله مسست ذكري وأنا أصلي قال:" فذكره".
26333 ۔۔۔ کوئی حرج نہیں یہ بھی تو تمہارے بدن کا ایک لوتھڑا ہے۔ (رواہ عبدالرزاق عن ابی امامۃ) ایک شخص نے عرض کیا یا رسول اللہ ! میں نماز میں اپنے عضو مخصوص کو چھو لیتا ہوں اس پر آپ نے یہ حدیث فرمائی ۔ فائدہ ۔۔۔ مسئلہ مجوث عنہا یعنی مس کرنے سے وضو ٹوٹتا ہے یا نہیں ۔ علماء امت کا اس میں اختلاف ہے چنانچہ مالک شافعی واحمد رحہم اللہ کے نزدیک وضو ٹوٹ جاتا ہے جبکہ ابوحنیفہ (رح) وثوری وغیرھم کے نزدیک وضو نہیں ٹوٹتا ۔ اگر دیکھا جائے تو مس ذکر میں ابتلاء ہے آزمائش شدیدہ ہے اور حرج عظیم ہے جبکہ حرج مدفوع ہے اس لیے وضو کا نہ ٹوٹنا اولی واثبت ہے۔ البتہ اگر شہوت رانی سے مس ذکر ہو تو غالب امکان خروج مذی وغیر کا ہوتا ہے اس اعتبار سے وضو ٹوٹ جاتا ہے۔

26334

26334- "توضؤوا من لحوم الإبل، ولا تصلوا في مناخها، ولا توضؤوا من لحوم الغنم، وصلوا في مرابضها" "طس عن أسيد بن حضير".
26334 ۔۔۔ اونٹ کا گوشت کھانے کے بعد وضو کرو اور اونٹوں کے باڑوں میں نماز نہ پڑھو اور بکری کا گوشت کھانے کے بعد وضو کی حاجت نہیں اور بکریوں کے باڑوں میں نماز پڑھ لیا کرو ۔ (الاوسط للطبرانی عن اسید بن حضیر)

26335

26335- "توضؤوا مما غيرت النار". "ن عن أبي أيوب؛ حم ن عن أبي طلحة؛ هـ - عن أبي هريرة؛ طب - عن أم حبيبة وعن زيد بن ثابت".
26335 ۔۔۔ جس چیز کو آگ متغیر کر دے اسے کھانے کے بعد وضو کرو ۔ (رواہ النسائی عن ابی ایوب واحمد بن حنبل والنسائی عن ابی طلحۃ وابن ماجہ عن ابوہریرہ والطبرانی عن ام حبیبۃ وعن زید بن ثابت (رض))

26336

26336- "توضؤوا مما أنضجت النار". "ن عن أبي طلحة؛ حب عن أبي هريرة".
26336 ۔۔۔ آگ سے پکی ہوئی چیزوں کو کھا کر وضو کرو ۔ (رواہ النسائی عن ابی طلحۃ وابن حبان ، عن ابو ہریرہ (رض)) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ذخیرۃ الحفاظ 2488 ۔

26337

26337 توضؤوا مما مست النار وغلت المراجل. (تخ ، طب وأبن منده كر عن أبي سعيد الخير).
26337 ۔۔۔ جن چیزوں کو آگ چھوتی ہے اور ہنڈیاں ابالتی ہیں انھیں کھانے کے بعد وضو کرو ۔ (رواہ البخاری فی التاریخ والطبرانی وابن مندہ وابن عساکر عن ابی سعید الخیر)

26338

26338 توضؤوا بما غيرت النار لونه. (حم طس عن أبى موسى).
26338 ۔۔۔ آگ جن چیزوں کا رنگ تبدیل کردیتی ہے انھیں کھانے کے بعد وضو کرو ۔ (رواہ احمد بن حنبل والطبرانی فی الاوسط عن ابی موسیٰ)

26339

26339 لا يتوضأ رجل من طعام أكله حل له أكله. (البزار قط في الافراد عن أبي بكر وضعف).
26339 ۔۔۔ آدمی حلال کھانا کھانے کے بعد وضو (بھلے) نہ کرے ۔ (رواہ البزار والدارقطنی فی الافراد عن ابی بکر وضعف) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے الطیفۃ 31 ۔

26340

26340 ليس في نفسي شئ إلا خير ولكن أتاني بماء لاتوضأ ، إنما أكلت طعاما ولو فعلت فعل ذلك الناس بعدي. (حم عن المغيرة).
26340 ۔۔۔ میرے دل میں بھلائی کے سوا کچھ نہیں لیکن وہ میرے پاس وضو کے لیے پانی لایا میں نے تو صرف کھانا کھایا ہے اگر میں ایسا کرتا تو میرے بعد لوگ بھی ایسا کرنے لگ جاتے ۔ (رواہ احمد بن حنبل عن المغیرۃ)

26341

26341- "من مس صنما فليتوضأ". "ن عن عبد الله بن بريدة عن أبيه
26341 ۔۔۔ جو شخص بت کو چھوئے اسے وضو کرلینا چاہیے ۔ (رواہ النسائی عن عبداللہ بن بریدۃ عن ابیہ) فائدہ : ۔۔۔ مراجعت سے پتہ چلتا ہے کہ یہ حدیث نسائی میں ہے البتہ ھیثمی کہتے ہیں یہ حدیث بزار نے روایت کی ہے اور اس حدیث کی سند میں صالح بن حیان قرشی ہے اور وہ ضعیف ہے دیکھئے میزان الاعتدال 2922 ومجمع الزوائد 2443 ۔

26342

26342- "إذا توضأت فسال من قرنك إلى قدمك فلا وضوء عليك". "طب كر عن ابن عباس أن رجلا قال: يا رسول الله إن بي الباسور وإني أتوضأ فيسيل مني قال: "فذكره".
26342 ۔۔۔ جب تم وضو کرو اور وہ تمہارے بدن سے پاؤں کی طرف بہنے لگے تو تمہارے اوپر وضو کرنا واجب نہیں ۔ (رواہ الطبرانی وابن عساکر ، عن ابن عباس (رض)) ایک شخص نے عرض کیا : یارسول اللہ ! مجھے بواسیر کی شکایت ہے اور جب میں وضو کرتا ہوں خون بہنے لگتا ہے۔ اس پر حدیث ارشاد فرمائی ۔

26343

26343- "اغتسل واترك موضع الجرح". "عب عن عطاء بن أبي رباح مرسلا".
26344: غسل کر اور زخم کی جگہ کو خشک چھوڑ دے۔ عبدالرزاق عن عطاء بن ابی رباح مرسلا۔

26344

26344- "إن الوضوء لا يجب إلا على من نام مضطجعا فإنه إذا اضطجع استرخت مفاصله". "ت عن ابن عباس"
26344 ۔۔۔ جو شخص پہلو کے بل سو جاتا ہے اس پر وضو واجب ہوجاتا ہے چونکہ جب وہ پہلو کے بل سوتا ہے اس کے مفاصیل (جوڑ) ڈھیلے پڑجاتے ہیں۔ (رواہ الترمذی عن ابن عباس (رض)) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 1808 ۔

26345

26345- "إنما الوضوء على من نام مضطجعا، فإنه إذا اضجع استرخت مفاصله". "د عن ابن عباس"
26345 ۔۔۔ وضو تو اس شخص پر واجب ہوتا ہے جو پہلو کے بل سو جاتا ہے چنانچہ جب وہ پہلو کے بل سوتا ہے اس کے جوڑ ڈھیلے پڑجاتے ہیں۔ (رواہ ابوداؤد، عن ابن عباس (رض)) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 2051 والطیفہ 32 ۔

26346

26346- "وكاء السه العينان، فمن نام فليتوضأ". "د عن علي"
26346 ۔۔۔ آنکھیں سرینوں کا بدھن ہیں جو شخص سو جائے اسے وضو کرنا چاہیے ۔ (رواہ ابو داؤد عن علی (رض))

26347

26347- "العين وكاء السه فمن نام فليتوضأ". "حم هعن علي".
26347 ۔۔۔ آنکھ سرین کا بندھن ہے جو شخص سو جائے وہ وضو کرے ۔ (رواہ احمد بن حنبل وابن عن علی ماجہ)

26348

26348- "العين وكاء السه، فإذا نامت العين استطلق الوكاء". "هق عن معاوية".
26348 ۔۔۔ آنکھ سرین کا بندھن جب آنکھ سو جاتی ہے بندھن کھل جاتا ہے۔ (رواہ البیہقی فی سننہ عن معاویۃ) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ذخیرۃ الحفاظ 3585 ۔

26349

26349- "ليس على من نام ساجدا وضوء حتى يضطجع فإنه إذا اضجع استرخت مفاصله". "حم عن ابن عباس".
26349 ۔۔۔ جو شخص سجدے میں سو جائے اس پر وضو نہیں حتی کہ پہلو کے بل سو جائے چنانچہ جب آدمی پہلو کے بل سو جاتا ہے اس کے جوڑ ڈھیلے ہوجاتے ہیں۔ (رواہ احمد بن حنبل ، عن ابن عباس (رض)) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 4902 ۔

26350

26350- "إنما العينان وكاء السه، فإذا نامت العين استطلق الوكاء فمن نام فليتوضأ". "الدارمي طب عن معاوية".
26350 ۔۔۔ آنکھیں سرینوں کا بدھن ہیں۔ چنانچہ جب آنکھ سوجاتی ہے بندھن کھل جاتا ہے لہٰذا جو شخص سو جائے وہ وضو کرے ۔ (رواہ الدارمی والطبرانی عن معاویۃ) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے اللطیفۃ 86 ۔

26351

26351- "إنما العين وكاء السه فإذا نامت العين انطلق الوكاء فمن نام فليتوضأ". "طب حل ق في المعرفة عن معاوية".
26351 ۔۔۔ آنکھیں سرینوں کا بدھن ہیں جب آنکھ سو جاتی ہے بندھن کھل جاتا ہے لہٰذا جو شخص سو جائے وہ وضو کرے ۔ (رواہ الطبرانی وابو نعیم فی الحلیۃ والبیہقی فی المعرفۃ عن معاویۃ)

26352

26352- "إن العينين وكاء السه فإذا نامت العينان استطلق الوكاء". "حم عن معاوية".
26252 ۔۔۔ آنکھیں سرینوں کا بدھن ہیں جب آنکھیں سو جاتی ہیں بندھن ڈھیلا ہوجاتا ہے۔ (رواہ احمد بن حنبل عن معاویۃ)

26353

26353- "إنما الوضوء على من اضطجع". "طب عن أبي أمامة".
26353 ۔۔۔ وضو تو اس شخص پر واجب ہوتا ہے جو پہلو کے بل لیٹ جائے ۔ (رواہ الطبرانی عن ابی امامۃ)

26354

26354- "من نام وهو جالس فلا وضوء عليه؛ فإذا وضع جنبه فعليه الوضوء". "طس عن ابن عمرو".
26354 ۔۔۔ جو شخص بیٹھے بیٹھے سو گیا اس پر وضو نہیں ہے لیکن جب اپنا پہلو زمین پر رکھ دیتا ہے اس پر وضو واجب ہوجاتا ہے۔ (رواہ الطبرانی فی الاوسط عن ابن عمرو (رض)) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الدارقطنی 120 ۔

26355

26355- "الوضوء من القيء وإن كان قلسا يغلبه فليتوضأ". "عبد الرزاق عن ابن جريج عن أبيه معضلا".
26355 ۔۔۔ قئے سے وضو واجب ہوجاتا ہے ، اگر قے منہ بھر کر آئے اور غالب ہوجائے تو (مبتلا بہ کو) وضو کرنا چاہیے ۔ (رواہ عبدالرزاق عن ابن جریج عن ابیہ معضلا)

26356

26356- "من أصابه قيء أو رعاف أو قلس أو مذي فلينصرف فليتوضأ، ثم ليبن على صلاته ما لم يتكلم". "هـ عن عائشة 1
26356 ۔۔۔ جس شخص کو (نماز میں) قے آجائے یا نکسیر آجائے یا متلی آجائے یا مذی آجائے وہ نماز سے واپس لوٹ آئے وضو کرلے اور پھر اپنی نماز کی بنا کرے جب تک اس نے کلام نہ کیا ہو ۔ (رواہ ابن ماجہ ـعن عائشۃ صدیقۃ (رض)) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف ابن ماجہ 252 و ضعیف الجامع 5426 ۔

26357

26357- "ليس في القطرة ولا القطرتين من الدم وضوء حتى يكون دما سائلا". "قط عن أبي هريرة".
26357 ۔۔۔ خون کے ایک یا دو دو قطرے نکلنے سے وضو نہیں ٹوٹتا یہاں تک کہ خون بہنے نہ لگے ۔ (رواہ الدارقطی ، عن ابو ہریرہ (رض)) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے الدارقطنی 116 و ضعیف الجامع 4908 ۔

26358

26358- "الوضوء من كل دم سائل". "قط عن تميم".
26358 ۔۔۔ ہر بہنے والے خون سے وضو ٹوٹ جاتا ہے۔ (رواہ الدارقطنی عن تمیم ۔۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 9163 ۔

26359

26359- " أحدث لما أحدث وضوءا". "طب قط عن سلمان قال: سال دم من أنفي فسألت النبي صلى الله عليه وسلم قال: "فذكره".
26359 ۔۔۔ حدث لاحق ہوگیا ہے لہٰذا از سر نو وضو کرنا ہوگا ۔ (رواہ الطبرانی والدارقطنی عن سلمان) سلمان (رض) کہتے ہیں میری ناک سے خون بہنے لگا میں نے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سوال کیا اس پر آپ نے یہ حدیث فرمائی ۔

26360

26360- "يعاد الوضوء من الرعاف السائل". "عد وابن عساكر عن نعيم بن سالم عن أنس، قال عق: عند نعيم عن أنس نسخة أكثرها مناكير وقال حب: كان يضع عن أنس".
26360 ۔۔۔ بہتی ہوئی نکسیر کی وجہ سے وضو لوٹایا جائے گا ۔ (رواہ ابن عدی وابن عساکر عن نعیم بن سالم عن انس (رض) ، قال العقیلی : عند نعیم عن انس (رض) ، نسخۃ اکثرھا منا کرے وقال ابن حبان : کان یضع عن انس (رض)) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ذخیرۃ الحفاظ 6526 والضعیفۃ 1071

26361

26361- "إن عامة عذاب القبر من البول فتنزهوا منه". "عبد بن حميد والبزار طب ك عن ابن عباس".
26361 ۔۔۔ عام طور پر عذاب قبر پیشاب (سے نہ بچنے) کی وجہ سے ہوتا ہے لہٰذا پیشاب سے خوب بچنے کی کوشش کرو ۔ (رواہ عبد بن حمید والبزار والطبرانی والحاکم ، عن ابن عباس (رض))

26362

26362- "اتقوا البول فإنه أول ما يحاسب به العبد في القبر". "طب عن أبي أمامة".
26362 ۔۔۔ پیشاب سے بچو چونکہ قبر میں سب سے پہلے بندے سے اسی کا حساب لیا جائے گا ۔ (رواہ الطبرانی عن ابی امامۃ) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 112 والضعیفۃ 1783 ۔

26363

26363- "أكثر عذاب القبر من البول". "ك، حم، هعن أبي هريرة
26363 ۔۔۔ اکثر عذاب قبر پیشاب (سے نہ بچنے) کی وجہ سے ہوتا ہے۔ (رواہ الحاکم واحمدبن حنبل وابن ماجہ عن ابو ہریرہ (رض)) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے المعلۃ 357 ۔

26364

26364- "عامة عذاب القبر من البول". "ك عن ابن عباس".
26364 ۔۔۔ عام طور پر عذاب قبر پیشاب سے نہ بچنے کی وجہ سے ہوتا ہے۔ (رواہ الحاکم ، عن ابن عباس (رض))

26365

26365- "تنزهوا من البول فإن عامة عذاب القبر منه". "قط عن أنس".
26365 ۔۔۔ پیشاب سے بچو چونکہ عام طور پر عذاب قبر پیشاب کی وجہ سے ہوتا ہے۔ (رواہ دارقطنی ، عن انس (رض))

26366

26366- "ألم تعلموا ما لقي صاحب بني إسرائيل؟ كانوا إذا أصابهم البول قطعوا ما أصابه منهم، فنهاهم عن ذلك فعذب في قبره". "د ن هـ حب ك هق عن عبد الرحمن بن حسنة".
26366 ۔۔۔ کیا تمہیں معلوم نہیں کہ بنی اسرائیل کے ایک شخص کا کیا انجام ہوا ؟ چنانچہ بنی اسرائیل کو جس جگہ پیشاب لگ جاتا تھا وہ اس جگہ کو ہی کاٹ دیتے تھے اس شخص نے انھیں ایسا کرنے سے منع کیا اسے قبر میں عذاب دیا گیا ۔ (رواہ ابوداؤد والنسائی وابن ماجہ وابن حبان والحاکم والبییہقی فی سنۃ عن عبدالرحمن بن حسنۃ)

26367

26367- "لو ما علمتم ما أصاب صاحب بني إسرائيل؟ كانوا إذا أصابهم شيء من البول قرضوه بالمقاريض، فنهاهم صاحبهم فعذب في قبره". "حم ن عن عبد الرحمن بن حسنة 2
26367 ۔۔۔ کاش کہ تمہیں بنی اسرائیل کے ایک شخص کا کیا انجام کا علم ہوتا ؟ چنانچہ بنی اسرائیل (کے کپڑوں) کو جب پیشاب لگ جاتا وہ قینچیوں سے انھیں کاٹ دیتے تھے ایک شخص نے انھیں ایسا کرنے سے منع کیا اسے قبر میں عذاب دیا گیا ۔ (رواہ احمد بن حنبل والنسائی عن عبدالرحمن بن حسنۃ)

26368

26368- "إن بني إسرائيل كان إذا أصاب أحدهم البول قرضه بالمقراض، فإذا أراد أحدكم أن يبول فليرتد لبوله". "حم ك عن أبي موسى".
26368 ۔۔۔ بنی اسرائیل کو جب پیشاب لگ جاتا وہ اس جگہ کو قینچی سے کاٹ دیتے تھے جب تم میں سے کوئی شخص پیشاب کرنا چاہے اسے چاہیے کہ پیشاب کے لیے نرم جگہ تلاش کرے ۔ (رواہ احمد بن حنبل والحاکم عن ابی موسیٰ)

26369

26369- "إذا أراد أحدكم أن يبول فليرتد لبوله". "د، هق عن أبي موسى
26369 ۔۔۔ جب تم میں سے کوئی شخص پیشاب کرنا چاہے اسے چاہیے کہ پیشاب کے لیے نرم جگہ تلاش کرے ۔ (رواہ ابو داؤد والبیہقی فی السنن عن ابی موسیٰ)

26370

26370- "إذا بال أحدكم فليرتد لبوله مكانا لينا". "د عن أبي موسى"
26370 ۔۔۔ جب تم میں سے کوئی شخص پیشاب کرنا چاہے اسے پیشاب کے لیے نرم جگہ تلاش کرنی چاہیے ۔ (رواہ ابوداؤد عن ابی موسیٰ) فائدہ : ۔۔۔ نرم جگہ اس لیے تاکہ پیشاب کے چھینٹے بدن یا کپڑوں پر نہ پڑیں چنانچہ سخت جگہ یا پتھر پر پیشاب کرنے سے چھینٹے اٹھتے ہیں یوں پیشاب سے بچنا مشکل ہوجاتا ہے۔

26371

26371- "إنهما ليعذبان وما يعذبان في كبير، أما أحدهما فكان لا يستنزه من البول، وأما الآخر فكان يمشي بالنميمة". "حم ق عن ابن عباس؛ حم عن أبي أمامة".
26371 ۔۔۔ ان دونوں کو عذاب دیا جا رہا ہے اور انھیں کسی کبیرہ گناہ پر عذاب نہیں دیا جا رہا ، ان میں سے ایک پیشاب سے نہیں بچتا تھا جبکہ دوسرا چغلخور تھا ۔ (رواہ احمد بن حنبل والبخاری ومسلم و اصحابہ السنن الاربعۃ ، عن ابن عباس (رض) واحمد بن حنبل عن ابی امامۃ)

26372

26372- "إنهما ليعذبان وما يعذبان في كبير، أما أحدهما فيعذب في البول، وأما الآخر فيعذب في الغيبة". "حم هـ عن أبي بكرة".
26372 ۔۔۔ ان دونوں کو عذاب دیا جا رہا ہے اور انھیں کسی کبیرہ گناہ میں عذاب نہیں دیا جا رہا تاہم ان میں ے ایک کو پیشاب سے نہ بچنے کی وجہ سے عذاب دیا جارہا ہے اور دوسرے کو غیبت کرنے کی وجہ سے عذاب دیا جا رہا ہے۔ (رواہ احمد بن حنبل وابن ماجہ عن ابی بکرۃ)

26373

26373- "إذا بال أحدكم فلينتر ذكره ثلاث نترات". "حم د في مراسيله هـ عنة يزداد".
26373 ۔۔۔ جب تم میں سے کوئی شخص پیشاب کرے اسے چاہیے کہ وہ اپنے عضو مخصوص کو تین مرتبہ دھوئے ۔ (رواہ احمد بن حنبل وابو داؤد فی مرسیلہ وابن ماجہ عن یزداد) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف ابن ماجہ 69 الضعیفہ 413 ۔

26374

26374- "إذا بال أحدكم فلا يستقبل الريح ببوله فترده عليه، ولا يستنجي بيمينه". "ع وابن قانع عن حضرمي بن عامر وهو مما بيض له الديلمي".
26374 ۔۔۔ جب تم میں سے کوئی شخص پیشاب کرے وہ ہوا کے (مخالف) رخ نہ بیٹھے چونکہ پیشاب کے چھینٹے واپس پڑیں گے اور دائیں ہاتھ سے استنجاء بھی نہ کرے ۔ (رواہ ابویعلی وابن قانع عن حضرمی بن عامر وھو مما بیض لہ الدیلمی) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 441 والکشف الالہی 18 ۔

26375

26375- "استنزهوا من البول فإن عامة عذاب القبر من البول". "ص وهناد عن الحسن مرسلا".
26375 ۔۔۔ پیشاب سے بچو چونکہ عام طور پر عذاب قبر پیشاب (سے نہ بچنے) کی وجہ سے ہوتا ہے۔ (رواہ سعید بن المنصور وھناد عن الحسن مرسلا)

26376

26376- "أما أحدهما فكان يعذب في النميمة، وأما الآخر فلا ينقى من البول، ولن يعذبا ما دامت هذه رطبة". "طب عن ابن عمرو".
26376 ۔۔۔ سو ان میں سے ایک کو چغلخوری کی وجہ سے عذاب دیا جا رہا ہے اور دوسرا پیشاب سے نہیں بچتا تھا جب تک یہ شاخ ہری رہے گی انھیں عذاب نہیں دیا جائے گا ۔ (رواہ الطبرانی عن ابن عمرو)

26377

26377- "إن أكثر ما تبتلى به هذه الأمة في قبورها البول". "الخطيب في المتفق والمفترق عن جابر، وفيه إبراهيم بن يزيد بن الخوزي، متروك".
26377 ۔۔۔ پیشاب کی وجہ سے قبو میں یہ امت اکثر مبتلائے عذاب رہے گی ۔ (رواہ الخطیب فی المتفق والمفترق عن جابر فیہ ابراہیم بن یزید بن الخوزی متروک)

26378

26378- "إن بني إسرائيل كانوا إذا أصاب الشيء من أحدهم البول قرضه، فنهاهم صاحبهم، فهو يعذب في قبره". "عبد الرزاق عن عمرو بن العاص".
26378 ۔۔۔ بنی اسرائیل کو جب پیشاب لگ جاتا تھا وہ اس جگہ کو کاٹ دیتے تھے ایک شخص نے انھیں ایسا کرنے سے روکا اس کی پاداش میں اسے قبر میں عذاب دیا جانے لگا ۔ (رواہ عبدالرزاق عن عمرو بن العاص)

26379

26379- "عامة عذاب القبر من البول فتنزهوا من البول". "عبد بن حميد، ك عن ابن عباس "إن بني إسرائيل كانوا إذا بال أحدهم فأصابه شيء من بوله تتبعه فقرضه بالمقاريض"؛ طب عن أبي موسى موفوعا؛ خ م عنه موقوفا".
26379 ۔۔۔ عام طودر پر عذاب قبر پیشاب کی وجہ سے ہوتا ہے پیشاب سے بچنے کی خوب کوشش کرو۔ (رواہ عبد بن حمید والحاکم عن ابن عباس) ابن عباس (رض) نے فرمایا کہ بنی اسرائیل کو جب پیشاب لگ جاتا وہ اس جگہ کو قینچیوں سے کاٹ دیتے تھے۔ (رواہ الطبرانی عن ابی موسیٰ مرفوعا والبخاری ومسلم عنہ موقوفا)

26380

26380- "إنهما ليعذبان وما يعذبان في كبير، أما أحدهما فكان لا يتنزه من البول، وأما الآخر فكان يمشي بالنميمة". "ش خ م د ت ن هـ عن ابن عباس قال: مر النبي صلى الله عليه وسلم بقبرين قال: "فذكره"، وفي آخر: "فأخذ جريدة رطبة فشقها نصفين فغرز في كل قبر واحدة، وقال: لعله يخفف عنهما ما لم ييبسا"؛ هـ حم طب عن أبي أمامة؛ طب عن يعلى بن مرة طس عن عائشة". مر برقم [26380] .
26380 ۔۔۔ ان دونوں کو عذاب دیا جا رہا ہے انھیں کسی کبیرہ گناہ میں عذاب نہیں دیا جا رہا سو ان میں سے ایک پیشاب سے نہیں بچتا تھا۔ رہی ۔ بات دوسرے کی سو وہ چغلخور تھا۔ (رواہ ابن ابی شیبۃ والبخاری ومسلم وابو داؤد والترمذی والنسائی وابن ماجہ عن ابن عباس (رض)) ابن عباس (رض) کہتے ہیں کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) دو قبروں کے پاس سے گزرے یہ حدیث ارشاد فرمائی ایک دوسری روایت میں ہے کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایک ہری شاخ لی اور اسے دو حصوں میں توڑ کر ہر قبر پر ایک ایک حصہ شاخ کا گاڑ دیا اور فرمایا جب تک یہ شاخیں خشک نہیں ہونے پاتی شاید ان سے عذاب میں تخفیف کی جائے۔ (رواہ ابن واحمد بن حنبل والطبرانی عن ابی امامۃ والطبرانی عن یعلی بن مرۃ والطبرانی فی الا وسط عن عائشہ (رض))

26381

26381- "خذوا ما بال عليه من التراب، وألقوه وأهريقوا على مكانه ماء". "د عن عبد الله بن مغفل بن مقرن مرسلا".
26381 ۔۔۔ مٹی لو اور جہاں اس نے پیشاب کیا ہے وہاں ڈال دو اور اس جگہ پانی بھی بہا دو ۔ (رواہ ابو داؤد عن عبداللہ بن مغفل بن مقرن مرسلا)

26382

26382- "دعوه وأهريقوا على بوله سجلا من ماء، فإنما بعثتم ميسرين ولم تبعثوا معسرين". "حم خ د ن حب عن أبي هريرة قال: "بال أعرابي في المسجد فتناوله الناس، فقال لهم النبي صلى الله عليه وسلم: فذكره".
26382 ۔۔۔ اسے چھوڑ دو اس کے پیشاب پر ایک ڈول پانی بہاؤ ہو تمہیں آسانی پیدا کرنے والا بنا کر بھیجا گیا ہے تمہیں تنگی پیدا کرنے والا بنا کر نہیں بھیجا گیا ۔ (رواہ احمد بن حنبل والبخاری وابو داؤد والنسائی وابن حبان عن ابوہریرہ (رض)) ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں ایک اعرابی نے مسجد میں پیشاب کردیا صحابہ کرام رضوان اللہ تعالیٰ عنہم اجمعین نے اسے آڑے ہاتھوں لینا چاہا اس پر نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے صحابہ کرام رضوان اللہ تعالیٰ عنہم اجمعین سے یہ ارشاد فرمایا۔

26383

26383- "دعوه لا تزرموه 2" م ن عن أنس أن أعرابيا بال في المسجد فقام إليه بعض القوم فقال النبي صلى الله عليه وسلم: فذكره"
26383 ۔۔۔ اسے چھوڑوں اس کا پیشاب منقطع نہیں کرو۔ (رواہ مسلم والنسائی عن انس) اعرابی نے مسجد میں پیشاب کردیا کچھ صحابہ کرام رضوان اللہ تعالیٰ عنہم اجمعین اس کی خبر لینے کھڑے ہوئے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس موقع پر یہ حدیث ارشاد فرمائی۔

26384

26384- "لا ينقع بول في طست في البيت، فإن الملائكة لا تدخل بيتا فيه بول منقع، ولا يبولن في مغتسل". "طس عن عبد الله بن يزيد".
26384 ۔۔۔ گھر میں پیشاب نہیں رہنے دینا چاہیے چونکہ جس گھر میں پیشاب رکھا ہو اس میں فرشتے داخل نہیں ہوتے غسل خانہ میں ہرگز کیا جائے۔ (رواہ الطبرانی فی الا وسط عن عبداللہ بن یرید)

26385

26385- "يا عمار ما نخامتك ودموع عينيك إلا بمنزلة الماء في ركوتك، إنما تغسل ثوبك من البول والغائط والمني من الماء الأعظم والدم والقيء". "ع عق طب عن عمار".
26385 ۔۔۔ اے عمارا (رض) تمہارا بلغم اور تمہاری آنکھوں کے آنسو پانی کی مانند ہیں جو تمہارے مشکیزے میں پڑا ہو تم اپنے مشکیزوں کو پیشاب پاخانہ منی خون اور قے لگنے پر دھو لو (رواہ ابو یعلی والعنیلی والطبرانی عن عمار)

26386

26386- "المني يصيب الثوب بمنزلة البصاق والمخاط، إنما يكفيك أن تمسحه بخرقة أو بإذخر إنما هو بمنزلة البصاق والمخاط أمطه عنك بخرقة أو بأذخر". "طب ق عن ابن عباس قال: سئل رسول الله صلى الله عليه وسلم عن المني يصيب الثوب قال: "فذكره".
26386 ۔۔۔ منی کپڑے کو لگ جاتی ہے اور وہ تھوک اور رینٹ کی مانند ہے تمہیں بس اتنا ہی کافی ہے کہ تم منی کو کپڑے یا اذخر (بوٹی) ن سے صاف کر دو ۔ مٹی تو تھوک اور رینٹ کی مانند ہے کپڑے یا اذخر سے اسے صاف کرلو۔ (رواہ الطبرانی عن ابن عباس) نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے پوچھا گیا کہ جس کپڑے کو منی لگ جائے اسے کیسے صاف کیا جائے۔ اس پر آپ نے یہ حدیث ارشاد فرمائی۔

26387

26387- "ستر ما بين أعين الجن وعورات بني آدم إذا دخل أحدهم الخلاء أن تقول بسم الله". "حم ت هـ عن علي".
26387 ۔۔۔ جب کوئی آدمی بیت الخلاء میں داخل ہوتا ہے اس کا بسم اللہ کہنا جنات کی آنکھوں اور بنی آدم کی بےپردگیوں کے درمیان ستر ہے۔ (رواہ احمد بن حنبل والترمذی وابن ماجہ عن علی)

26388

26388- "هذه الحشوش محتضرة فإذا دخل أحدكم فليقل: بسم الله". "ابن السني عن أبي هريرة".
26388 ۔۔۔ ان بیت الخلاؤں کے اندر جنات و شیاطین موجود رہتے ہیں۔ لہٰذا جب تم میں سے کوئی شخص بیت الخلاء میں داخل ہونا چاہے سے ” بسم اللہ “ پڑھ لینا چاہیے (رواہ ابن اسنی عن ابوہریرہ (رض)) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 6085 ۔

26389

26389- "إن هذه الحشوش محتضرة، فإذا أتى أحدكم الخلوة فليقل: أعوذ بالله من الخبث والخبائث". "حم د ن هـ حب ك عن زيد بن أرقم".
26389 ۔۔۔ ان بیت الخلاؤں میں جنات اور شیاطین رہتے ہیں لہٰذا جب تم میں سے کوئی شخص قضائے حاجت کے لیے آئے وہ یہ دعا پڑھ لے : ” اعوذباللہ من الخبث والخبائث “ میں گندے نرومادہ شیطان اور جنوں سے اللہ تبارک وتعالیٰ کی پناہ مانگتا ہوں۔ (رواہ احمد بن حنبل وابو داؤد والنساء وابن ماجہ وابن حبان والحاکم عن زید بن ارقم)

26390

26390- "إذا خرج أحدكم من الخلاء فليقل: الحمد لله الذي أذهب عني ما يؤذيني وأمسك علي ما ينفعني". "ش قط عن طاوس".
26390 ۔۔۔ جب تم میں سے کوئی شخص بیت الخلاء سے باہر آئے اسے یہ دعا پڑھنی چاہیے۔ (الحمدللہ الذی اذھب عنی مایؤذینی وامسک علی ما ینفعنی) تمام تعریفیں اس ذات کے لیے ہیں جس نے مجھ سے اذیت پہنچانے والی چیزیں دور کیں اور نفع پہنچانے والی چیزیں مجھ میں روک دیں۔ (رواہ ابن ابی شیبۃ والدار قطنی عن طاؤس) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 371 ۔

26391

26391- "عليكم بإنقاء الدبر فإنه يذهب بالباسور". "ع عن ابن عمر".
26391 ۔۔۔ تمہیں پچھلا حصہ اچھی طرح صاف کرنا چاہیے چونکہ اس سے بواسیر ختم ہوتی ہے (رواہ ابو یعلی عن ابن عمر) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 3780 ۔

26392

26392- "عليكم بغسل الدبر فإنه مذهبة للباسور". "ابن السني وأبو نعيم عن ابن عمر".
26392 ۔۔۔ تمہیں پچھلا حصہ اچھی طرح صاف کرنا چاہیے چونکہ یہ (اچھی صفائی) بواسیر کو ختم کرتی ہے (رواہ ابن اسنی وابو نعیم عن ابن عمر) کلام :۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھیئے ضعیف الجامع 830 ۔

26393

26393- "إذا استطاب أحدكم فلا يستطب بيمينه ليستنج بشماله". "هـ عن أبي هريرة".
26393 ۔۔۔

26394

26394- "استنجوا بالماء البارد فإنه مصحة للبواسير". "طس عن عائشة؛ عب عن المسور بن رفاعة القرظي".
26394 ۔۔۔ ٹھنڈے پانی سے استنجاء کرو چونکہ یہ (ٹھنڈا پانی) بواسیر کے لیے صحت بخش ہے۔ (رواہ الطبرانی فی الا وسط عن عائشۃ (رض) وعبدالرزاق عن المسور بن رفاعۃ القرطی) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 830 ۔

26395

26395- "الاستنجاء بثلاثة أحجار ليس فيها رجيع". "طب عن خزيمة بن ثابت".
26395 ۔۔۔ تین پتھروں سے استنجاء کیا جائے اور ان میں گوبر نہیں ہونی چاہیے ۔ (رواہ الطبرانی عن خزیمۃ بن ثابت)

26396

26396- "من استطاب بثلاثة أحجار ليس فيهن رجيع كن له طهورا". "طب عن خزيمة".
26396 ۔۔۔ جس شخص نے تین پتھروں سے اسنتجاء کیا دراں حالیکہ ان میں لید (گوبر) نہ ہو تو پتھر اس کی طہارت کے لیے کافی ہیں (رواہ الطبرانی عن خزیمۃ) ن ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 5397 ۔

26397

26397- "إذا تغوط أحدكم فليستنج بثلاثة أحجار فإن ذلك طهوره". "طب عن أبي أيوب".
26397 ۔۔۔ جب تم میں سے کوئی شخص قضائے حاجت کے لیے جائے اسے تین پتھروں سے استنجاء کرنا چاہے بلاشبہ یہ اس کے لیے سامان طہارت ہیں (رواہ الطبرانی عن ابی ایوب) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 434 ۔

26398

26398- "إذا استجمر أحدكم فليوتر". "حم م عن جابر".
26398 ۔۔۔ جب تم سے کوئی شخص پتھر سے استنجاء کرے وہ طاق عدد میں پتھر استعمال کرے۔ (رواہ احمد بن حنبل ومسلم عن جابر)

26399

26399- "إذا تغوط أحدكم فليمسح ثلاث مرات". "حم عن جابر طس والضياء عن السائب بن خلاد".
26399:۔۔۔ جب تم میں سے کوئی شخص قضائے حاجت کے لیے جائے اسے پچھلا حصہ تین مرتبہ صاف کرنا چاہیے۔ (رواہ احمد بن حنبل والضیاء عن السائب بن خلاد) ۔ کلام :۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے حسن الاثر 22 و ضعیف الجامع 435 ۔

26400

26400- "من استجمر فليستجمر ثلاثا". "طب عن ابن عمر".
26400 ۔۔۔ جو شخص پتھر سے کرے وہ طاق عدد میں پتھر استعمال کرے۔ (رواہ الطبرانی عن ابن عمر)

26401

26401- "إن الله وتر يحب الوتر، فإذا استجمرت فأوتر". "ع عن ابن مسعود".
26401 ۔۔۔ اللہ تبارک وتعالیٰ طاق ہے اور طاق کو پسند فرماتا ہے جب تم پتھر سے استجاء کرو تو طاق عدد میں کرو ( رواہ ابو یعلی عن ابن مسعود)

26402

26402- "إذا جلس أحدكم على حاجته فلا يستقبل القبلة ولا يستدبرها". "م عن أبي هريرة".
26402 ۔۔۔ جب تم میں سے کوئی شخص قضائے حاجت کے لیے جائے وہ قبلہ کی طرف منہ کرے اور نہ ہی پیٹھ (رواہ مسلم عن ابوہریرہ (رض))

26403

26403- "إذا ذهب أحدكم إلى الغائط فليذهب معه بثلاثة أحجار ليستطيب بهن فإنها تجزئ عنه". "حم د ن عن عائشة".
26403 ۔۔۔ جب تم میں سے کوئی شخص قضائے حاجت کے لیے جائے وہ اپنے ساتھ تین پتھر لیتا جائے تاکہ ان سے پاکی حاصل کرے بلاشبہ تین پتھر اس کے لیے کافی ہیں (رواہ احمد بن حنبل وابو داؤد والنسائی عن عائشۃ (رض))

26404

26404- "استرني وولني ظهرك". "حم عن ابن عباس".
26404 ۔۔۔ میرے آگے پردہ کردو اور میری طرف اپنی پیٹھ موڑ لو۔ (رواہ احمد بن حنبل عن ابن عباس) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 808 ۔

26405

26405- "لا يعجزن أحدكم إذا دخل مرفقه أن يقول: اللهم إني أعوذ بك من الرجس النجس الخبيث المخبث الشيطان الرجيم". "هـ عن أبي أمامة".
26405 ۔۔۔ تم میں سے جو شخص بیت الخلاء میں داخل ہو وہ ہرگز یہ دعا پڑھنے سے عاجز نہ رہے : اللھم انی اعوذبک بیت الخلاء میں داخل ہو وہ ہرگز یہ دعا پڑھنے سے عاجز نہ رہے ۔ (اللھم انی اعوذبک من الرجس النجس الخبیث المخبث الشیطان الرجیم) یا اللہ ! میں گندگی اور خبیث شیطان مردو سے تیری پناہ مانگتا ہوں (رواہ ابن ماجہ عن ابی امامۃ)

26406

26406- "لا يخرج الرجلان يضربان الغائط كاشفين عن عورتيهما يتحدثان فإن الله يمقت على ذلك". "حم د ن هـ حب ك عن أبي سعيد".
26406 ۔۔۔ دو شخص بیت الخلاء سے ننگے ہو کر نہ نکلیں کہ آپس میں باتیں کرتے ہوں چونکہ ایسا کرنے سے اللہ تبارک وتعالیٰ کو غصہ آتا ہے۔ (رواہ احمد بن حنبل وابو داؤد والنسائی وابن ماجہ وابن حبان والحاکم عن ابی سعید) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 6336 ۔

26407

26407- "لا يمسكن أحدكم ذكره بيمينه وهو يبول، ولا يتمسح من الخلاء بيمينه، ولا يتنفس في الإناء". "م عن أبي قتادة".
26407 ۔۔۔ تم میں سے کوئی شخص پیشاب کرتے وقت عضو مخصوص کو دائیں ہاتھ میں نہ پکڑے اور دائیں ہاتھ سے استنجاء بھی نہ کرے اور پانی پیتے وقت برتن میں سانس بھی نہ لے (رواہ مسلم عن ابی قتادہ)

26408

26408- "نهى أن يستنجي ببعرة أو عظم"."حم م د ن عن جابر"
26408 ۔۔۔ مینگنی اور ہڈی کے ساتھ استنجاء کرنے سے منع فرمایا ہے (رواہ احمد بن حنبل ومسلم وابو داؤد والنسائی عن جابر)

26409

26409- "نهى أن يبال في الماء الراكد". "م ن هـ عن جابر".
26409 ۔۔۔ رکے ہوئے پانی میں پیشاب کرنے سے منع فرمایا ہے۔ (رواہ مسلم والنسائی وابن ماجہ عن جابر)

26410

26410- "نهى أن يبال في الماء الجاري". "طس عن جابر".
26410 ۔۔۔ جاری پانی میں پیشاب کرنے سے منع کیا ہے۔ (رواہ الطبرانی فی الاوسط عن جابر) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 6004 ۔

26411

26411- " نهى أن يبول الرجل في مستحمه"."ت عن عبد الله ابن مغفل".
26411 ۔۔۔ غسل کرنے کی جگہ میں پیشاب کرنے سے منع فرمایا ہے۔ (رواہ الترمذی عن عبداللہ بن مغفل)

26412

26412- "نهى أن يبول الرجل قائما". "هـ عن جابر".
26412 ۔۔۔ آدمی کے کھڑا ہو کر پیشاب کرنے سے منع فرمایا ہے۔ (رواہ ابن ماجہ عن جابر) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 6006 ۔

26413

26413- "نهى أن يتخلى الرجل تحت شجرة مثمرة، ونهى أن يتخلى على ضفة نهر جار". "عد عن ابن عمر".
26413 ۔۔۔ پھلدار درخت کے نیچے آدمی کو پیشاب کرنے سے منع فرمایا ہے۔ اور جاری نہر کے کنارے پر بھی پیشاب کرنے سے منع فرمایا ہے۔ (رواہ ابن عدی عن ابن عمر عن ابن عمرو (رض)) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 6007 ۔

26414

26414- "نهى أن يبال بأبواب المساجد". "د في مراسيله عن مكحول مرسلا".
26414 ۔۔۔ مسجدوں کے دروازوں پر پیشاب کرنے سے منع فرمایا ہے۔ (رواہ ابوداؤد فی مراسیلہ عن مکحول مرسلا)

26415

26415- "نهى أن يمس الرجل ذكره بيمينه، وأن يمشي في نعل واحدة، وأن يشتمل الصماء، وأن يحتبي في ثوب ليس على فرجه شيء منه". "ن عن جابر".
26415 ۔۔۔ آدمی کو عضو مخصوص دائیں ہاتھ سے چھونے سے منع فرمایا ہے ، ایک جوتا پہن کر چلنے سے منع فرمایا ہے اس طرح چادر لپیٹنے سے بھی منع فرمایا ہے کہ اس سے ہاتھ بھی باہر نہ نکل سکیں ایسے کپڑے میں احتباء کرنے سے منع فرمایا ہے کہ جس کا کچھ حصہ شرمگاہ پر نہ ہو ۔ (رواہ النسائی عن جابر)

26416

26416- "لا تستنجوا بالروث ولا بالعظام فإنه زاد إخوانكم من الجن". "ت عن ابن مسعود".
26416 ۔۔۔ لید (گوبر) اور ہڈی سے استنجاء مت کرو ، کیونکہ یہ تمہارے بھائی جنوں کی خوراک ہے ، (ترمذی عن ابن مسعود (رض))

26417

26417- "لكم كل عظم ذكر اسم الله عليه يقع في أيديكم أوفر ما يكون لحما، وكل بعرة علف لدوابكم، فلا تستنجوا بهما فإنهما طعام إخوانكم". "م عن ابن مسعود" 2
26417 ۔۔۔ ہر وہ ہڈی اور مینگنی تمہارے لیے ہے جس پر اللہ کا نام لیا جائے اور تمہارے ہاتھوں میں واقع ہوجائے جو گوشت سے پر ہو اور ہر مینگنی تمہارے چوپایوں کے لیے چارا ہے لہٰذا ان دونوں چیزوں سے استنجاء مت کرو چونکہ یہ تمہارے بھائیوں کی خوراک ہے۔ (رواہ مسلم عن ابن مسعود (رض))

26418

26418- "لا يبولن أحدكم في مستحمه ثم يتوضأ فيه فإن عامة الوسواس منه". "حم ك حب عن عبد الله بن مغفل".
26418 ۔۔۔ تم میں سے کوئی شخص بھی غسل کرنے کی جگہ پیشاب نہ کرے کہ پھر اس جگہ وضو کرے چونکہ عام طور پر وسوسے اسی سے پیدا ہوتے ہیں۔ (رواہ احمد بن حنبل والحاکم وابن حبان عن عبداللہ بن مغفل ۔۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف ابن ماجہ 62 و ضعیف النسائی 2 ۔

26419

26419- "لا يبولن أحدكم في الماء الدائم الذي لا يجري ثم يغتسل فيه". "ق د ن عن أبي هريرة".
26419 ۔۔۔ رکے ہوئے پانی میں پیشاب مت کرو کہ پھر اس میں غسل کرو ۔ (رواہ البخاری وابو داؤد والنسائی ، عن ابو ہریرہ (رض))

26420

26420- "لا يبولن أحدكم في الماء الدائم ثم يتوضأ منه". "حم ت ن حب عن أبي هريرة".
26420 ۔۔۔ تم میں سے کوئی شخص بھی رکے ہوئے پانی میں پیشاب نہ کرے کہ پھر اس میں وضو کرے ۔ (رواہ احمد بن حنبل والترمذی والنسائی وابن حبان ، عن ابو ہریرہ (رض))

26421

26421- "لا يبولن أحدكم في الماء الراكد". "هـ عن أبي هريرة".
26421 ۔۔۔ تم میں سے کوئی شخص بھی رکے ہوئے پانی میں پیشاب نہ کرے ۔ (رواہ ابن ماجہ ، عن ابو ہریرہ (رض))

26422

26422- "لا يبولن أحدكم في الماء الدائم ولا يغتسل فيه من الجنابة". "د حب عن أبي هريرة".
26422 ۔۔۔ کوئی شخص بھی رکے ہوئے پانی میں پیشاب نہ کرے اور نہ ہی رکے ہوئے پانی میں غسل جنابت کرے ۔ (رواہ ابو داؤد وابن حبان ، عن ابو ہریرہ (رض))

26423

26423- "لا يبولن أحدكم في الماء الناقع". "هـ عن ابن عمر".
26423 ۔۔۔ تم میں سے کوئی شخص بھی جمع ہوئے پانی میں پیشاب نہ کرے ۔ (رواہ ابن ماجہ عن ابن عمر (رض)) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف ابن ماجہ 77 و ضعیف الجامع 6323 ۔

26424

26424- "لا يبولن أحدكم في جحر". "ن، ك عن عبد الله ابن سرجس".
26424 ۔۔۔ تم میں سے کوئی شخص بھی سوراخ میں پیشاب نہ کرے ۔ (رواہ النسائی والھاکم عن عبداللہ بن سرجس)

26425

26425- "لا يبولن أحدكم مستقبل القبلة". "هـ عن عبد الله ابن سرجس".
25 264 ۔۔۔ تم میں سے کوئی شخص بھی قبلہ رخ پیشاب نہ کرے ۔ (رواہ ابن ماجہ عن عبداللہ بن سرجس)

26426

26426- "إذا بال أحدكم فليمسح ذكره ثلاث مرات". "ص عن يزداد" ويقال ازداد بن فساة الفارسي.
26426 ۔۔۔ جب تم میں سے کوئی شخص پیشاب کرے وہ اپنے عضو مخصوص کو تین بار پونچھے ۔ (رواہ سعید بن المنصور عن یرادہ) اور یزداد کو ازداد بن فساۃ فارسی بھی کہا جاتا ہے۔

26427

26427- "إذا تغوط أحدكم فليتمسح ثلاث مرات". "حم عن جابر".
26427 ۔۔۔ جب تم میں سے کوئی شخص قضائے حاجت کے لیے جائے اسے اپنے آپ کو تین مرتبہ صاف کرنا چاہیے ۔ (رواہ احمد بن حنبل عن جابر) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الاثر 22 ۔ ضعیف الجامع 435 ۔

26428

26428- "إذا دخل أحدكم الخلاء فليتمسح بثلاثة أحجار". "البغوي طب عن السائب بن خلاد الجهني، قال البغوي: وماله غيره".
26428 ۔۔۔ جب تم میں سے کوئی شخص بیت الخلاء میں جائے اسے چاہیے کہ تین پتھروں سے صفائی کرے ۔ (رواہ البغوی والطبرانی عن السائب بن خلاد الجھنی وقال البغوی مالہ عبرہ)

26429

26429- "ألا يعد أحدكم إذا أتى الغائط ثلاثة أحجار". "عبد الرزاق عن عروة مرسلا".
26429 ۔۔۔ کیا تم میں سے کوئی شخص جب بیت الخلا میں جاتا ہے اپنے ساتھ تین پتھر تیار نہیں رکھتا ۔ (رواہ عبدالرزاق عن عروہ مرسلا)

26430

26430- "ألا يتخذ أحدكم ثلاثة أحجار نقيات غير رجعيات" "عبد الرزاق عن عروة مرسلا".
26430 ۔۔۔ کیا تم میں سے کوئی شخص اپنے ساتھ تین پتھر جو صاف ستھرے ہوں اور لید (گوبر) بھی نہ ہو نہیں لے لیتا ۔ (رواہ عبدالرزاق عن عروۃ مرسلا)

26431

26431- "الاستطابة بثلاثة أحجار ليس فيها رجيع". "ش عن خزيمة بن ثابت".
26431 ۔۔۔ تین پتھروں سے پاکی حاصل کی جائے ان میں لید نہیں ہونی چاہیے ۔ (رواہ ابن ابی شیبۃ عن خزیمۃ بن ثابت)

26432

26432- "الاستنجاء بثلاثة أحجار، وبالتراب إذا لم يجد حجرا ولا يستنجي بشيء قد استنجى به مرة". "هق عن أنس".
26432 ۔۔۔ استنجاء تین پتھروں سے کیا جائے یا مٹی (ڈھیلا) سے کیا جائے جب پتھر ندارد ہے۔ جس چیز سے ایک مرتبہ استنجاء کیا جا چکے اس سے دوبارہ استنجاء نہ کیا جائے ۔ (رواہ البیہقی فی سنن عن انس (رض)) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ذخیرۃ الحفاظ 2291 ۔

26433

26433- "أولا يجد ثلاثة أحجار: حجرين للصفحتين، وحجرا للمسربة". "هق عن العباس بن سهل بن الساعدي عن أبيه عن جده" 2
26433 ۔۔۔ کیا وہ تین پتھر نہیں پاتا دو پتھر کناروں کے لیے اور ایک پتھر مخرج مخصوص کے لیے ۔ (رواہ البیہقی فی السنن عن العباس بن سھل بن الساعد عن ابیہ عن جدہ)

26434

26434- "أبغني أحجارا أستنفض بها ولا تأتني بعظم ولا روث". "خ عن أبي هريرة".
26434 ۔۔۔ میرے لیے پتھر تلاش کر لاؤ میں ان سے استنجاء کروں گا میرے پاس ہڈی اور گوبر نہ لاؤ۔ (رواہ البخاری ، عن ابو ہریرہ (رض))

26435

26435- "إذا استجمر أحدكم فليستجمر ثلاثا". "حم ص ش عن جابر"
26435 ۔۔۔ جب تم میں سے کوئی شخص پتھر سے استنجاء کرے تو تین پتھر استعمال کرے ۔ (رواہ احمد بن حنبل و سعید بن المنصور وابن ابی شیبۃ، عن جابر)

26436

26436- "من استجمر فليوتر ومن اكتحل فليوتر". "ابن النجار عن قبيصة ابن هلب عن أبيه".
26436 ۔۔۔ جو شخص پتھر سے استنجاء کرے وہ طاق عدد میں پتھر استعمال کرے اور جو شخص سرمہ لگائے تو وہ طاق عدد سرمہ لگائے ۔ (رواہ ابن النجار عن قبیصۃ ابن ھلب عن ابیہ)

26437

26437- "بثلاثة أحجار ليس فيهن رجيع". "الشافعي حم د ت في العلل هـ والطحاوي ق عن عمارة بن خزيمة بن ثابت قال: "سئل النبي صلى الله عليه وسلم عن الاستطابة قال: فذكره".
26437 ۔۔۔ تین پتھروں کے ساتھ استنجاء کرو ان میں کوئی ہڈی نہ ہو ۔ (رواہ الشافعی واحمد بن حنبل وابو داؤد والترمذی فی العلل وابن ماجہ والطحاوی والبیہقی عن عمارۃ بن خزیمۃ بن ثابت) کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے استنجاء کے متعلق سوال کیا گیا اس پر یہ ارشاد فرمایا :

26438

26438- "ثلاثة أحجار ليس فيهن رجيع يستطيب بها". "عبد الرزاق عن خزيمة بن ثابت".
26438 ۔۔۔ تین پتھروں سے استنجاء کیا جائے ان میں گوبر نہ ہو ۔ (رواہ عبدالرزاق عن خزیمۃ بن ثابت)

26439

26439- "يطهر المؤمن من ثلاثة أحجار، والماء طهور". "طب عن أبي أمامة".
26439 ۔۔۔ مومن تین پتھروں سے پاکی حاصل کرتا ہے اور پانی سامان طہارت ہے۔ (رواہ الطبرانی عن ابی امامۃ)

26440

26440- "لكم كل عظم ذكر اسم الله عليه يقع في أيديكم أوفر ما يكون لحما، وكل بعرة علف لدوابكم، فلا تستنجوا بهما فإنهما طعام إخوانكم". "م عن ابن مسعود أن الجن "سألوا رسول الله صلى الله عليه وسلم الزاد، قال: فذكره" مر برقم [26427] .
26440 ۔۔۔ تمہارے لیے وہ ہڈی ہے جس پر اللہ کا نام لیا گیا ہو اور تمہارے ہاتھ لگ جائے جو گوشت سے پر ہو اور ہر مینگی تمہارے چوپایوں کے لیے چارا ہے ، لہٰذا ان دونوں چیزوں سے استنجاء مت کرو چونکہ یہ تمہارے بھائیوں کی خوراک میں ۔ (رواہ مسلم عن ابن مسعود (رض)) کہ جنات نے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے اپنی خوراک کے متعلق سوال کیا تھا اس پر آپ نے یہ حدیث ارشاد فرمائی ۔ یہ حدیث 26427 پر گزر چکی ہے۔

26441

26441- "لا يستنج أحدكم إذا خرج إلى الخلاء بعظم ولا ببعرة ولا بروثة". "كر عن ابن مسعود"
26441 ۔۔۔ جب تم میں سے کوئی شخص بیت الخلاء میں جائے وہ ہڈی ، مینگنی اور گوبر سے استنجاء نہ کرے ۔ (رواہ ابن عساکر عن ابن مسعود (رض))

26442

26442- "أخبرك أنه من استنجى بعظم أو رجيع فهو بريء من محمد ومما أنزل على محمد". "الديلمي عن رويفع بن ثابت".
26442 ۔۔۔ میں تمہیں خبر دیتا ہوں کہ جو شخص ہڈی یا گوبر سے استنجاء کرے گا تو وہ محمد اور محمد پر نازل ہونے ولی تعلیمات سے بری الذمہ ہے۔ (رواہ الدیلمی عن رویفع بن ثابت)

26443

26443- "يكفي ثلاث نترات يعني في البول". "عبد الرزاق عن ابن جريج معضلا".
26443 ۔۔۔ پیشاب کرتے وقت عضو مخصوص کو تین مرتبہ دبانا کافی ہے۔ (رواہ عبدالرزاق عن ابن جریج معضک)

26444

26444- "إذا استجمر أحدكم فليوتر فإن الله وتر يحب الوتر أما ترى السموات سبعا والأيام سبعا والطواف والجمار". "طب حب ك وتعقب عن أبي هريرة".
26444 ۔۔۔ جب تم میں سے کوئی شخص پتھر سے استنجاء کرے تو طاق پتھر استعمال کرے چونکہ اللہ تعالیٰ طاق ہے اور طاق عدد کو پسند فرماتا ہے کیا تم نہیں دیکھتے آسمان سات ہیں دنوں کی تعداد سات ہے اور طواف وجمار کی تعداد بھی سات ہے۔ (رواہ الطبرانی وابن حبان والحاکم وتعقب ، عن ابو ہریرہ (رض))

26445

26445- "استنجوا بالماء فإنه مصحة من الباسور". "عبد الرزاق عن المسور بن رفاعة القرظي".
26445 ۔۔۔ پانی سے استنجاء کرو چونکہ پانی بواسیر کے لیے صحت بخش ہے۔ (رواہ عبدالرزاق عن المسور بن رفاعۃ القرظی)

26446

26446- "إذا دخلتم الغائط فقولوا: بسم الله أعوذ بالله من الخبث والخبائث". "العمري في عمل يوم وليلة عن أنس وصحح".
26446 ۔۔۔ جب بیت الخلاء میں داخل ہو یہ دعا پڑھو ۔ ” بسم اللہ اعوذ باللہ من الخبیث والخبائث “۔ (رواہ العمری فی عمل یوم ولیلۃ عن انس و صحیح)

26447

26447- "إن هذه الحشوش محتضرة فإذا دخل أحدكم الخلاء فليقل: اللهم إني أعوذ بك من الخبث والخبائث". "ش عن زيد بن أرقم".
26447 ۔۔۔ ان بیت الخلاؤں میں جنات و شیاطین رہتے ہیں لہٰذا جب تم بہت الخلاء میں جاؤ تو یہ دعا پڑھو۔ ” اللہم انی اعوذبک من الخبث والخبائث “۔ (رواہ ابن ابی شیبۃ عن زید بن ارقم)

26448

26448- "إن هذه الحشوش محتضرة فإذا دخل أحدكم الغائط فليقل: أعوذ بالله من الرجس النجس الشيطان الرجيم". "طب عنه".
26448 ۔۔۔ ان بیت الخلاؤں میں شیاطین رہتے ہیں لہٰذا جب تم بیت الخلاء میں جاؤ تو یہ دعا پڑھو۔ ” اعوذ باللہ من الرجس النجس الشیطان الرحیم “۔ (رواہ الطبرانی عنہ)

26449

26449- "إن هذه الحشوش محتضرة فإذا دخلها أحدكم فليقل: اللهم إني أعوذ بك من الخبث والخبائث". "عبد الرزاق عن أنس".
26449 ۔۔۔ ان بیت الخلاؤں میں جنات رہتے ہیں لہٰذا جب تم بیت الخلاء میں جاؤ یہ دعا پڑھو۔ اللہم انی اعوذبک من الخبث والخبائث “۔ (رواہ عبدالرزاق عن انس (رض)) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ذخیرۃ الحفاظ 2051 ۔

26450

26450- "ستر ما بين أعين الجن وعورات بني آدم أن يقول الرجل المسلم إذا أراد أن يطرح ثيابه: بسم الله الذي لا إله إلا هو". "ابن السني عن أنس".
26450 ۔۔۔ مسلمان آدمی جب اپنے کپڑے اتار دیتا ہے تو اس کا ” بسم اللہ الذی لا الہ لا ھو “ پڑھنا جنات کی آنکھوں اور بنی آدم کی بےپردگیوں کے درمیان ستر بن جاتا ہے۔ (رواہ ابن اسنی عن انس (رض))

26451

26451- "ستر ما بين أعين الجن وعورات بني آدم إذا جلس أحدكم على الخلاء فليقل: بسم الله حين يجلس". "ابن السني عن أنس".
26451 ۔۔۔ جب تم میں سے کوئی شخص بیت الخلاء میں بیٹھے تو اس کا ” بسم اللہ “ پڑھنا جنات کی آنکھوں اور بنی آدم کی بےپردگیوں کے درمیان ستر بن جاتا ہے۔ (رواہ ابن اسنی عن انس (رض))

26452

26452- "إن نوحا كبير الأنبياء لم يقم عن خلاء قط إلا قال: الحمد لله الذي أذاقني لذته، وأبقى في منفعته، وأخرج عني أذاه". "عق هب والديلمي عن عائشة".
26252 ۔۔۔ نوح (علیہ السلام) بڑے نبی تھے چنانچہ جب بھی وہ بیت الخلاء سے اٹھے انھوں نے ضرور یہ دعا پڑھی : ” الحمد اللہ الذی اذاقنی لذتہ وابقی فی منفعتہ واخرج عنی اذاہ “۔ تمام تعریف اللہ تعالیٰ کے لیے ہیں جس نے مجھے خوراک کی لذت چکھائی اس کی نفع بخش چیز مجھ میں باقی رکھی اور اذیت پہنچانے والی چیز مجھ سے دور کردی ۔ (رواہ العقیلی والبیہقی فی شعب الایمان و الدیلمی ، عن عائشۃ صدیقۃ (رض))

26453

26453- "إذا تغوط الرجلان فليتوار كل واحد منهما عن صاحبه"."ابن السكن عن جابر وصححه هو وابن القطان".
26453 ۔۔۔ جب دو شخص قضائے حاجت کر رہے ہوں تو وہ دونوں ایک دوسرے سے پردہ کریں ۔ (رواہ ابن السکن عن جابر وصححہ وھو وابن القطان)

26454

26454- "إذا تغوط الرجلان فليتوار أحدهما عن صاحبه، ولا يتحدثان على طوفهما فإن الله يمقت عليه". "حب عن أبي سعيد".
26454 ۔۔۔ جو دو شخص قضائے حاجت کے لیے بیٹھے ہوں وہ ایک دوسرے سے پردہ کریں اور پاخانہ کرتے وقت ایک دوسرے سے باتیں نہ کریں چونکہ ایسا کرنے سے اللہ تعالیٰ کو غصہ آتا ہے۔ (رواہ ابن حبان عن ابی سعید)

26455

26455- "إذا أتى أحدكم إلى البزار فليكرم قبلة الله؛ فلا يستقبلها ولا يستدبرها، ثم ليستطب بثلاثة أحجار أو ثلاثة أعواد أو ثلاث حثيات من تراب، ثم ليقل: الحمد لله الذي أخرج عني ما يؤذيني، وأمسك علي ما ينفعني". "عب قط والبيهقي في المعرفة عن طاوس مرسلا".
26455 ۔۔۔ جب تم میں سے کوئی شخص قضائے حاجت کے لیے جائے تو وہ اللہ تعالیٰ کے قبلہ کا اکرام کرے لہٰذا قبلہ کی طرف نہ منہ کرے اور نہ ہی پیٹھ ، پھر تین پتھروں سے پاکی حاصل کرے یا تین لکڑیوں سے یا مٹی کے تین ڈھیلوں سے پھر یہ دعا پڑھے : ” الحمد للہ الذی اخرج عن مایوذینی وامسک عسی ما ینفعنی) (رواہ عبدالرزاق ، والدارقطنی والبیہقی فی المعرفۃ عن طاوس مرسلا) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 277 ۔

26456

26456- "إذا جلس أحدكم على حاجته فلا يستقبل القبلة ولا يستدبرها". "م عن أبي هريرة".
26456 ۔۔۔ جب تم میں سے کوئی شخص قضائے حاجت کے لیے جائے وہ قبلہ کی طرف منہ کرے اور نہ ہی پیٹھ ۔ (رواہ مسلم ، عن ابو ہریرہ (رض))

26457

26457- "إنما أنا لكم بمنزلة الوالد أعلمكم، فإذا أتى أحدكم الغائط فلا يستقبل القبلة ولا يستدبرها ولا يستطب بيمينه". "حم د ن هـ حب عن أبي هريرة".
26457 ۔۔۔ میں تمہارے لیے والد کی مانند ہوں تمہیں تعلیم دیتا ہوں لہٰذا جب تم میں سے کوئی شخص قضائے حاجت کے لیے جائے وہ قبلہ کی طرف منہ کرے اور نہ ہی پیٹھ اور نہ ہی دائیں ہاتھ سے استنجاء کرے ۔ (رواہ احمد بن حنبل وابو داؤد والنسائی وابن ماجہ وابن حبان ، عن ابو ہریرہ (رض))

26458

26458- "إذا أتى أحدكم الغائط فلا يستقبل القبلة ولا يستدبرها ولا يولها ظهره شرقوا أو غربوا". "حم ق عن أبي أيوب".
26458 ۔۔۔ جب تم میں س ے کوئی شخص قضائے حاجت کے لیے جائے تو وہ قبلہ کی طرف منہ نہ کرے اور نہ ہی پیٹھ کرے بلکہ مشرق ومغرب کی طرف رخ کرو ۔ (رواہ احمد بن حنبل والبخاری ومسلم واصحاب السنن الاربعۃ عن ابی ایوب) ۔ فائدہ : ۔۔۔ اہل مدینہ کے لیے مشرق ومغرب کی طرف رخ کرکے پیشاب پاخانہ کرنے کا حکم دیا ہے جبکہ اہل مشرق کے لیے شمالا جنوبا حکم ہوگا ۔

26459

26459- "نهى أن يستقبل القبلتين ببول أو غائط". "حم، د، هـ عن معقل الأسدي".
26459 ۔۔۔ دونوں قبلوں کی طرف منہ کرکے پیشاب وپاخانہ کرنے سے منع فرمایا ہے۔ (رواہ احمد بن حنبل وابو داؤد عن معقل الاسدی) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 6011 ۔

26460

26460- "نهى أن يبال في قبلة المسجد". "د في مراسيله عن أبي مجلز مرسلا".
26460 ۔۔۔ مسجد کے سامنے (قبلہ والی طرف) پیشاب کرنے سے منع فرمایا ہے۔ (رواہ ابوداؤد فی مراسیلہ عن ابی مجلز مرسلا) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 6005 ۔

26461

26461- "إذا بال أحدكم أو تغوط فلا يستقبل القبلة، ولا يستدبرها بفرجه". "مالك والشافعي طب ت في المعرفة عن أبي أيوب".
26461 ۔۔۔ جب تم میں سے کوئی شخص پیشاب یا پاخانہ کرے قبلہ کی طرف نہ منہ کرے اور نہ ہی پیٹھ ۔ (رواہ مالک والشافعی والطبرانی والترمذی فی المعرفۃ عن ابی ایوب)

26462

26462- "إذا ذهب أحدكم إلى الخلاء فلا يستقبل القبلة ولا يستدبرها". "طب عن سهل بن سعد".
26462 ۔۔۔ جب تم میں سے کوئی شخص قضائے حاجت کے لیے جائے قبلہ کی طرف نہ منہ کرے اور نہ ہی پیٹھ ۔ (رواہ الطبرانی عن سھل بن سعد)

26463

26463- "إذا ذهب أحدكم إلى الغائط أو البول فلا يستقبل القبلة ولا يستدبرها بفرجه". "مالك والشافعي طب ق في المعرفة عن أبي أيوب".
26463 ۔۔۔ جب تم میں سے کوئی شخص پاخانہ یا پیشاب کے لیے جائے اپنی شرمگاہ کے ساتھ قبلہ کی طرف نہ منہ کرے اور نہ ہی پیٹھ ۔ (رواہ مالک والشافعی والطبرانی والبیہقی فی المعرفۃ عن ابی ایوب)

26464

26464- "إذا أتى أحدكم الغائط فليكرم قبلة الله فلا يستقبلن القبلة واتقوا مجالس اللعن: الظل والماء وقارعة الطريق". "حرب بن إسماعيل الكرماني في مسائله والطبري في تهذيبه عن سراقة بن مالك وضعف وقال أبو حاتم: إنما يروونه موقوفا وأسنده عب بآخره".
26464 ۔۔۔ جب تم میں سے کوئی شخص پیشاب یا پاخانہ کے لیے جائے اللہ تعالیٰ کے قبلہ کا اکرام کرے اور ہرگز قبلہ کی طرف نہ منہ کرے لعنت والی جگہوں میں بیٹھ کر پیشاب کرنے سے اجتناب کرو یعنی سایہ دار جگہ پانی اور راستے کا درمیان ۔ (رواہ حرب بن اسماعیل الکرمانی فی مسائلہ والطبری فی تھذبیہ عن سراقۃ بن مالک وضعف وقال ابو حاتم : انما یرونہ موقوفا واسندہ عبدالرزاق باخرہ)

26465

26465- "إذا أتيتم الغائط لا تستقبلوا القبلة ولا تستدبروها ببول ولا غائط ولكن شرقوا أو غربوا". "ص خ م د ت ن عن أبي أيوب قال ت: هو أحسن شيء في الباب وأصح"
26465 ۔۔۔ جب تم قضائے حاجت کے لیے جاؤ قبلہ کی طرف منہ مت کرو اور پیٹھ بھی نہ کرو خواہ تمہیں پیشاب کی حاجت ہو پاخانے کی، لیکن مشرق ومغرب کی طرف منہ کرو۔ (رواہ سعید بن المنصور والبخاری ومسلم وابو دادؤ والترمذی والنسائی عن ابی ایوب وقال الترمذی ھو احسن شیء فی الباب واصح)

26466

26466- "إنما أنا لكم مثل الوالد للولد أعلمكم، إذا أتيتم الغائط فلا تستقبلوا القبلة ولا تستدبروها لغائط ولا بول، وليستنج بثلاثة أحجار". "الشافعي ق في المعرفة عن أبي هريرة".
26466 ۔۔۔ میں تمہارے لیے باپ کی مانند ہوں میں تمہیں تعلیم دیتا ہوں ، جب تم قضائے حاجت کے لیے جاؤ قبلہ کی طرف نہ منہ کرو اور نہ ہی پیٹھ خواہ تمہیں پاخانہ کی حاجت ہو یا پیشاب کی ، تین پتھروں سے استنجاء کیا جائے ۔ (رواہ الشافعی والبیہقی فی المعرفۃ ، عن ابو ہریرہ (رض))

26467

26467- "لا يبل أحدكم مستقبل القبلة". "حم والطحاوي حب طب عن عبد الله بن الحارث الزبيدي".
26467 ۔۔۔ تم میں سے کوئی شخص بھی قبلہ کی طرف منہ کرکے پیشاب نہ کرے ۔ (رواہ احمد بن حنبل والطحاوی وابن حبان والطبرانی عن عبداللہ بن الحارث الزبیدی)

26468

26468- "لا يتغوط أحدكم لبوله ولا لغيره مستقبل القبلة ولا مستدبرها شرقوا أو غربوا". "الخطيب عن عبد الله بن الحارث الزبيدي".
26468 ۔۔۔ جب تم میں سے کوئی شخص بھی قضائے حاجت اور پیشاب کے وقت قبلہ کی طرف نہ منہ کرے اور نہ ہی پیٹھ ۔ بلکہ مشرق ومغرب کی طرف منہ کرو۔ (رواہ الخطیب عن عبداللہ بن الحارث الزبیدی)

26469

26469- "لا تستقبل القبلة ولا تستدبرها إذا استنجيت قال: كيف أصنع؟ قال: اعترض بحجرين وضم الثالث". "ع عن الحضرمي وضعف".
26469 ۔۔۔ جب تم استنجاء کرو قبلہ کی طرف نہ منہ کرو اور نہ ہی پیٹھ کرو ، عرض کیا : میں کیسے کروں ؟ ارشاد فرمایا : دوپتھر استعمال کرو اور ان کے ساتھ تیسرا بھی ملا لو ۔ (رواہ ابو یعلی عن الحضرمی وضعف)

26470

26470- "لا تستقبلوا القبلة ولا تستدبروها لغائط أو بول ولكن شرقوا أو غربوا". "ن طب عن أبي أيوب".
26470 ۔۔۔ پاخانہ یا پیشاب کرے قبلہ کی طرف نہ منہ کرے اور نہ ہی پیٹھ ، لیکن مشرق ومغرب کی طرف منہ کرو ۔ (رواہ النسائی والطبرانی عن ابی ایوب)

26471

26471- "لا تستقبلوا القبلة بفروجكم ولا تستدبروها". "سمويه طب عن أبي أيوب".
26471 ۔۔۔ اپنی شرمگاہوں سے قبلہ کی طرف نہ منہ کرو اور نہ ہی پیٹھ۔ (رواہ سمویہ والطبرانی عن ابی ایوب)

26472

26472- "لا تستقبلوا القبلة بغائط ولا بول". "ع عن أسامة بن زيد".
26472 ۔۔۔ قضائے حاجت اور پیشاب کے وقت قبلہ کی طرف منہ مت کرو ۔ (رواہ ابو یعلی عن اسامۃ بن زید)

26473

26473- "من لم يستقبل القبلة ولم يستدبرها في الغائط كتب له حسنة ومحي عنه سيئة". "طس عن أبي هريرة وحسن".
26473 ۔۔۔ جو شخص قضائے حاجت کے وقت قبلہ کی طرف نہ منہ کرے اور نہ ہی پیٹھ کرتا ہے اس کے نامہ اعمال میں ایک نیکی لکھ دی جاتی ہے اور ایک برائی مٹا دی جاتی ہے۔ (رواہ الطبرانی فی الاوسط، عن ابو ہریرہ (رض) وحسن)

26474

26474- "من جلس يبول قبالة القبلة فذكر فتحرف عنها إجلالا لها لم يقم من مجلسه حتى يغفر له". "الطبري في تهذيبه عن الحسن مرسلا وفيه كذاب".
26474 ۔۔۔ جو شخص پیشاب کرتے وقت قبلہ کی طرف منہ کرکے بیٹھ جاتا ہے پھر اسی اثناء میں اسے یاد آجاتا ہے اور قبلہ کی عظمت کی خاطر دوسری طرف منہ موڑ لیتا ہے وہ اپنی جگہ سے اٹھنے نہیں پاتا حتی کہ اس کی بخشش ہوجاتی ہے۔ (رواہ الطبری فی تھذیبہ عن الحسن مرسلا وفیہ کذاب)

26475

26475- "لا يبولن أحدكم في مستحمه ثم يغتسل أو يتوضأ فيه فإن عامة الوسواس منه". "عبد الرزاق حم د ت ن هـ حب ك عق عن عبد الله بن مغفل".
26475 ۔۔۔ تم میں سے کوئی شخص بھی غسل کرنے کی جگہ پیشاب نہ کرے چونکہ وہ اس جگہ غسل کرے گا یا وضو کرے گا عام طور پر وسوسے اسی سے پیدا ہوتے ہیں۔ (رواہ عبدالرزاق واحمد بن حنبل وابو داؤد والترمذی والنسائی وابن ماجہ وابن حبان والحاکم والعقیلی عن عبداللہ بن مغفل) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث کے مراجع میں غسل کا ذکر نہیں۔ دیکھئے ضعیف ابن ماجہ 62 و ضعیف النسائی 2 ۔

26476

26476- "لا يبولن أحدكم في الماء الدائم الذي لا يجري ثم يتوضأ منه". "عبد الرزاق عن أبي هريرة".
26476 ۔۔۔ تم میں سے کوئی شخص بھی رکے ہوئے پانی میں پیشاب نہ کرے جو پانی جاری نہ ہو پھر اس سے وضو بھی کرے ۔ (رواہ عبدالرزاق ، عن ابو ہریرہ (رض))

26477

26477- "لا يبولن أحدكم في الماء الدائم أو يشرب". "الطحاوي حب عن أبي هريرة".
26477 ۔۔۔ رکے ہوئے پانی میں کوئی شخص پیشاب نہ کرے جسے وہ پیتا بھی ہے۔ (رواہ الطحاوی وابن حبان ، عن ابو ہریرہ (رض))

26478

26478- "لا تبولوا في الماء الناقع". "أبو نعيم عن ابن عمر".
26478 ۔۔۔ رکے ہوئے (جمع شدہ) پانی میں پیشاب مت کرو ۔ (رواہ ابو نعیم عن ابن عمر (رض))

26479

26479- "من تغوط على ضفة نهر يتوضأ منه ويشرب فعليه لعنة الله والملائكة والناس أجمعين". "الخطيب عن أبي هريرة".
26479 ۔۔۔ جو شخص نہر کے کنارے پاخانہ کرے جس سے پانی پیا جاتا ہے اور وضو کیا جاتا ہے اس شخص پر اللہ تعالیٰ کی ، فرشتوں کی اور سب لوگوں کی لعنت ہو۔ (رواہ الخطیب ، عن ابو ہریرہ (رض)) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 301 ۔

26480

26480- "نهى أن يبال في الجحر". "د، ك عن عبد الله ابن سرجس"
26480 ۔۔۔ سوراخ میں پیشاب کرنے سے منع فرمایا ۔ (رواہ ابو داؤد والحاکم عن عبداللہ بن سرجس) حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 6003 ۔

26481

26481- "لا يبولن أحدكم في جحر". "هـ ك عن عبد الله بن سرجس".
26481 ۔۔۔ تم میں سے کوئی شخص سوراخ میں پیشاب نہ کرے ۔ (رواہ ابن ماجہ والحاکم عن عبداللہ بن سرجس) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 6334 و ضعیف النسائی۔

26482

26482- "لا يبولن أحدكم في الجحر، وإن نمتم فأطفئوا السراج فإن الفأرة تأخذ الفتيلة فتحرق أهل البيت، وأوكوا الأسقية وخمروا الشراب، وغلقوا الأبواب بالليل". "حم، ع، وابن الجارود، ك، ص عن عبد الرحمن بن سرجس".
26482 ۔۔۔ تم میں سے کوئی شخص بھی سوراخ میں پیشاب نہ کرے ، اگر تم سونا چاہو تو چراغ گل کر دو چونکہ چوہیا بتی اٹھالیتی ہے اور گھر والوں کو جلا دیتی ہے ، مشکیزوں کو باندھ دو ، برتنوں کو ڈھانپ لو اور رات کے وقت دروازوں کو بند کرلو ۔ (رواہ احمد بن حنبل وابو یعلی وابن الجارود والحاکم و سعید بن المنصور عن عبدالرحمن بن سرجس)

26483

26483- "إياكم والبول على المقابر فإنه يورث البرص". "الديلمي عن أنس".
26483 ۔۔۔ قبروں پر پیشاب کرنے سے گریز کرو چونکہ اس سے برص کی بیماری پیدا ہوتی ہے۔ (رواہ الدیلمی عن انس (رض))

26484

26484- "من جلس على قبر يبول عليه أو يتغوط فكأنما جلس على جمرة نار". "الروياني عن أبي أمامة وضعف؛ ابن منيع عن أبي هريرة وضعف".
26484 ۔۔۔ جس شخص نے قبر پر بیٹھ کر پیشاب یا پاخانہ کیا گویا وہ آگ کے انگارے پر بیٹھا ۔ (رواہ الرویانی عن ابی امامۃ و ضعیف وابن منیع عن ابو ہریرہ (رض) ، وضعف) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے الضعیفۃ 966 ۔

26485

26485- "اتقوا اللاعنين الذي يتخلى في طريق الناس أو في ظلهم." "حم م د عن أبي هريرة"
26485 ۔۔۔ ایسی دو چیزیں جو موجب لعنت ہیں ان سے بچو یعنی لوگوں کے راستے میں پیشاب کرنا اور ان کے سائے میں پیشاب کرنا ۔ (رواہ احمد بن حنبل ومسلم وابو داؤد ، عن ابو ہریرہ (رض))

26486

26486- "من آذى المسلمين في طريقهم وجبت عليه اللعنة". "طب عن حذيفة بن أسيد".
26486 ۔۔۔ جو شخص راستے میں مسلمانوں کو اذیت پہنچائے اس پر لعنت واجب ہوجاتی ہے۔ (رواہ الطبرانی عن حذیفہ بن اسید)

26487

26487- "اتقوا الملاعن الثلاث: البزار في الموارد، وقارعة الطريق والظل"."طب عن معاذ".
26487 ۔۔۔ ایسی تین جگہوں (میں پیشاب کرنے) سے بچو جو لعنت کا سبب بنتی ہیں ، آنے جانے کی جگہیں ، راستے کا درمیان اور سایہ۔ (رواہ الطبرانی عن معاذ)

26488

26488- "اتقوا الملاعن الثلاث: أن يقعد أحدكم في ظل يستظل فيه، أو في طريق، أو في نقع ماء". "حم عن ابن عباس".
26488 ۔۔۔ ایسی تین جگہوں سے بچو جو لعنت کا سبب بنتی ہیں ، سایہ دار جگہ جہاں کوئی سایہ لینے بیٹھتا ہو یا راستے میں یا ٹھہرے ہوئے پانی میں ۔ (رواہ احمد بن حنبل ، عن ابن عباس (رض))

26489

26489- "أبعدوا الآثار إذا ذهبتم للغائط وأعدوا النبل، واتقوا الملاعن لا يتغوط أحدكم تحت شجرة ينزل تحتها أحد، ولا عند ماء يشرب منه فيدعون الله عليكم". "عب عن الشعبي مرسلا". "الإكمال"
26489 ۔۔۔ جب تم قضائے حاجت کے لیے جاؤ تو دور جاؤ ، تیر تیار رکھو ، لعنت والی جگہوں سے بچو تم میں سے کوئی شخص بھی درخت کے نیچے کوئی اترتا ہو اور نہ ہی پانی کے پاس پاخانہ کرے جس سے پیا جاتا ہو چونکہ لوگ تمہارے لیے بددعا کریں گے ۔ (رواہ عبدالرزاق عن الشعبی مرسلا) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 43 ۔

26490

26490- "اتقوا اللعانين الذي يتخلى في طريق الناس وأفنيتهم". "حب عن أبي هريرة".
26490 ۔۔۔ لعنت والی دو چیزوں سے بچو، لوگوں کے راستے میں پیشاب کرنے سے اور لوگوں کے صحفوں میں پیشاب کرنے سے ۔ (رواہ ابن حبان ، عن ابو ہریرہ (رض))

26491

26491- "من سل سخيمته على طريق عامر من طرق المسلمين فعليه لعنة الله وملائكته والناس أجمعين". "طس ك عن أبي هريرة".
26491 ۔۔۔ جس شخص نے مسلمانوں کے راستوں میں سے کسی راستے پر پاخانہ پھیلایا اس پر اللہ کی لعنت ہو اس کے فرشتوں کی لعنت ہو اور سب کے سب لوگوں کی لعنت ہو ۔ (رواہ الطبرانی فی الاوسط والحاکم ، عن ابو ہریرہ (رض))

26492

26492- "يغسل من بول الأنثى وينضح من بول الذكر". "حم د هـ ك عن أن الفضل".
26492 ۔۔۔ بچی کا پیشاب دھو لیا جائے جبکہ بچے کے پیشاب پر چھینٹے مار لیے جائیں ۔ (رواہ احمد بن حنبل وابو داؤد وبن ماجہ والحاکم عن ام الفضل)

26493

26493- "بول الغلام ينضح، وبول الجارية يغسل". "حم هـ عن أم كرز".
26493 ۔۔۔ بچے کے پیشاب پر چھینٹے مار لیے جائیں جبکہ بچی کے پیشاب کو دھویا جائے ، (رواہ احمد بن حنبل عن ام کرز)

26494

26494- "إذا كان الغلام لم يطعم الطعام صب على بوله، وإذا كانت الجارية غسل"."طس عن أم سلمة".
26494 ۔۔۔ جب کھانا نہ کھانے والے بچے کا پیشاب ہو اس پر پانی بہا دیا جائے اور جب لڑکی کا پیشاب ہو اسے دھویا جائے ۔ (رواہ الطبرانی فی الاوسط عن ام سلمۃ (رض)) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 642 ۔

26495

26495- "يغسل من بول الجارية، ويرش من بول الغلام". "د ن هـ عن أبي السمح د هـ عن علي"
26495 ۔۔۔ لڑکی کا پیشاب دھو لیا جائے جبکہ لڑکے کے پیشاب پر چھینٹے مار لیے جائیں ۔ (رواہ ابو داؤد والنسائی وابن ماجہ عن ابی السمع وابو داؤد وابن ماجہ عن علی)

26496

26496- "ينضح بول الغلام، ويغسل بول الجارية". "ت ك عن علي".
26496 ۔۔۔ لڑکے کے پیشاب پر چھینٹے مار لیے جائیں اور لڑکی کا پیشاب دھویا جائے ۔ (رواہ الترمذی والحاکم عن علی) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ذخیرۃ الحفاظ 6579 ۔

26497

26497- "دعيه فإنه لم يطعم الطعام ولا تضربونه". "ابن النجار عن عائشة".
26497 ۔۔۔ اسے چھوڑ دے چونکہ یہ کھانا نہیں کھاتا اور اسے مارو بھی نہیں ۔ (رواہ ابن النجار عن عائشۃ صدیقۃ (رض))

26498

26498- "يصب على بول الغلام، ويغسل بول الجارية". "طب عن أنس ع عن أم سلمة".
26498 ۔۔۔ لڑکے کے پیشاب پر پانی بہا دیا جائے اور لڑکی کا پیشاب دھویا جائے۔ (رواہ الطبرانی عن انس وابو یعلی عن ام سلمۃ (رض))

26499

26499- "يغسل بول الجارية وينضح بول الصبي". "عبد الرزاق عن قابوس ابن المخارق".
26499 ۔۔۔ بچی کا پیشاب دھویا جائے اور بچے کے پیشاب پر چھینٹے مار لیے جائیں۔ (رواہ عبدالرازق عن قابوس بن المخارق)

26500

26500- "أن يصب عليه من الغلام، ويغسل من الجارية". "ع طب عن زينب بنت جحش".
26500 ۔۔۔ لڑکے کے پیشاب پر پانی بہایا جائے جبکہ لڑکی کا پیشاب دھویا جائے ۔ (رواہ ابو یعلی والطبرانی عن زینت بنت جحش)

26501

26501- "إنما يغسل من بول الجارية، وينضح من بول الغلام". "حم، د هـ، طب، ك، ق عن أم الفضل لبابة بنت الحارث". مر برقم [26495] .
26501 ۔۔۔ بچی کا پیشاب دھویا جائے گا جب کہ لڑکے کے پیشاب پر چھینٹے مارے جائیں گے ۔ (رواہ احمد بن حنبل وابو داؤد وابن ماجہ والطبرانی والحاکم والبیہقی عن ام الفضل لبایۃ بنت الحارث) حدیث 26495 پر گزر چکی ہے۔

26502

26502- "إنما يكفيك أن تأخذ كفا من ماء فتنضح به من ثوبك حيث ترى أنه أصابه". "حم والدارمي ع طب وابن خزيمة عب ص عن سهل ابن حنيف".
26502 ۔۔۔ تمہیں اتنا ہی کافی ہے کہ چلو بھر پانی لو اور کپڑوں پر جہاں پیشاب لگا ہے وہاں چھینٹے مار لو ۔ (رواہ احمد بن حنبل والدارمی وابو یعلی والطبرانی وابن خزیمۃ وعبدالرزاق و سعید بن المنصور عن سھل بن حنیف) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع

26503

26503- "لا بأس ببول ما أكل لحمه". "قط وضعفه عن البراء".
26503 ۔۔۔ جن جانوروں کا گوشت کھایا جاتا ہے ان کے پیشاب میں کوئی حرج نہیں ۔ (رواہ الدارقطنی وضعفہ عن البراء) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعاف الدارقطنی 89 واللطیفۃ 27 ۔

26504

26504- "لا بأس ببول الحمار، وكل ما أكل لحمه". "الخطيب عن علي".
26504 ۔۔۔ گدھے اور جن جانوروں کا گوشت کھایا جاتا ہے ان کے پیشاب میں کوئی حرج نہیں ۔ (رواہ الخطیب عن علی) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الاباطیل 345 والا سرار المرفوعۃ 582 ۔

26505

26505- "ما أكل لحمه فلا بأس ببوله". "ق وضعفه عن البراء قط ق وضعفاه عن جابر".
26505 ۔۔۔ جن جانوروں کو گوشت کھایا جاتا ہے ان کے پیشاب میں کوئی حرج نہیں ۔ (رواہ البیہقی وضعفہ عن البراء والدارقطنی والبیہقی وضعفاہ عن جابر) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف حسن الاثر 8 وذخیرۃ الحفاظ 4758 ۔

26506

26506- "إذا وطئ أحدكم بنعله الأذى فإن التراب له طهور". "د ك عن أبي هريرة".
26506 ۔۔۔ جب تم میں سے کوئی شخص اپنے جوتے سے کوئی نجاست مسل دے تو مٹی اس کے لیے سامان طہارت ہے۔ (رواہ ابوداؤد والحاکم ، عن ابو ہریرہ (رض))

26507

26507- "إذا وطيء الأذى بخفيه فطهورهما التراب". "د عن أبي هريرة وعائشة".
26507 ۔۔۔ جب موزوں سے نجاست مسل دی جائے تو موزے مٹی سے پاک کیے جاسکتے ہیں۔ (رواہ ابو داؤد ، عن ابو ہریرہ (رض) وعائشۃ (رض))

26508

26508- "إذا وقعت الفأرة في السمن فإن كان جامدا فألقوها وما حولها وإن كان مائعا فلا تقربوه". "د عن أبي هريرة وعن ميمونة" 3
26508 ۔۔۔ جب گھی میں چوہا پڑجائے ۔ اگر گھی جما ہوا ہو تو چوہا اور اس کے اردگرد کا گھی نکال پھینکو (اور باقی استعمال کرسکتے ہو) اور اگر گھی مائع حالت میں ہو پھر اس کے قریب بھی مت جاؤ ۔ (رواہ ابو داؤد ، عن ابو ہریرہ (رض) وعن میمونۃ (رض)) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف ابی داؤد ، 827 ۔ 828 و ضعیف الجامع 725 ۔

26509

26509- "عذاب القبر من أثر البول، فمن أصابه بول فليغسله فإن لم يجد ماء فليمسحه بتراب طيب". "طب عن ميمونة بنت سعد".
26509 ۔۔۔ عذاب قبر پیشاب کے اثر کی وجہ سے بھی ہوتا ہے ، لہٰذا جسے پیشاب لگ جائے وہ اسے دھولے، اگر پانی نہ پائے تو پاک مٹی سے اسے صاف کرلے۔ (رواہ الطبرانی عن میمونۃ بنت سعد (رض)) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 3695 ۔

26510

26510- "الدم مقدار الدرهم يغسل وتعاد منه الصلاة". "خط عن أبي هريرة".
26510 ۔۔۔ اگر ایک درھم کے بقدر خون (کپڑوں پر یا جسم پر) لگا ہو تو وہ دھویا جائے اور نماز بھی لوٹائی جائے ۔ (رواہ الخطیب ، عن ابو ہریرہ (رض)) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے الاسرار المرفوعۃ 203 واسنی المطالب 674 ۔

26511

26511- "تعاد الصلاة من مقدار الدرهم من الدم". "عد، هق عن أبي هريرة".
26511 ۔۔۔ ایک درہم کے بقدر خون لگنے پر نماز لوٹائی جائے گی ، (رواہ ابن عدی والبیہقی فی السنن ، عن ابو ہریرہ (رض)) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے حسن الاثر 93 وذخیرۃ الحفاظ 2446 ۔

26512

26512- "طهور إناء أحدكم إذا ولغ فيه الكلب أن يغسل سبع مرات أولاهن بالتراب". "د م عن أبي هريرة"
26512 ۔۔۔ جب کتا برتن سے پانی پی لے تو اسے پاک کرنے کا طریقہ یہ ہے کہ اسے سات مرتبہ دھویا جائے اور پہلی مرتبہ مٹی سے دھویا جائے ۔ (رواہ ابوداؤد ومسلم ، عن ابو ہریرہ (رض))

26513

26513- "طهور إناء أحدكم إذا ولغ فيه الكلب أن يغسل سبعا الأولى بالتراب، والهر مثل ذلك". "ك عن أبي هريرة".
26513 ۔۔۔ تمہارے برتن کے پاک کرنے کا طریقہ جب اس میں کتا پانی پی جائے اسے سات مرتبہ دھو لیا جائے پہلی مرتبہ مٹی سے دھویا جائے اور بلی بھی اسی کی مانند ہے۔ (رواہ الحاکم عن ابو ہریرہ (رض)) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 3649 ۔

26514

26514- "إذا ولغ الكلب في إناء أحدكم فليغسله سبع مرات". "ن هـ عن أبي هريرة؛ هـ عن ابن عمر؛ البزار عن ابن عباس".
26514 ۔۔۔ جب تم میں کسی شخص کے برتن میں کتا منہ ڈال دے تو اسے چاہیے کہ برتن کو ساتھ مرتبہ دھوئے ۔ (رواہ النسائی وابن ماجہ ، عن ابو ہریرہ (رض) ، وابن ماجہ عن ابن عمرو (رض) ، والبزار ، عن ابن عباس (رض))

26515

26515- "إذا ولغ الكلب في إناء أحدكم فليرقه ثم ليغسله سبع مرار". "م ن عن أبي هريرة" 2
26515 ۔۔۔ جب کتا تم میں کسی کے برتن میں منہ ڈال دے تو اسے چاہیے کہ برتن میں جو کچھ ہو وہ گرا دے پھر برتن کو سات مرتبہ دھوئے ۔ (رواہ مسلم والنسائی ، عن ابو ہریرہ (رض))

26516

26516- "إذا ولغ الكلب في إناء أحدكم فليغسله سبع مرات أولاهن بالتراب". "حم ن عن أبي هريرة".
26516 ۔۔۔ جب کتا تم میں سے کسی کے برتن میں منہ ڈال دے تو اسے چاہیے کہ برتن کو سات مرتبہ دھوئے اور پہلی مرتبہ مٹی سے دھوئے ۔ (رواہ احمد بن حنبل والنسائی ، عن ابو ہریرہ (رض))

26517

26517- "إذا ولغ الكلب في الإناء فاغسلوه سبع مرا السابعة بالتراب". "د عن أبي هريرة".
26517 ۔۔۔ جب کتا تم میں سے کسی کے برتن میں منہ ڈال دے تو اسے چاہیے کہ برتن کو سات مرتبہ دھوئے ، اور ساتویں بار مٹی سے دھو۔ (رواہ ابوداؤد ، عن ابو ہریرہ (رض))

26518

26518- "إذا ولغ الكلب في إناء أحدكم فليغسله سبع مرات إحداهن بالبطحاء". "قط عن علي".
26518 ۔۔۔ جب کتا تم میں سے کسی کے برتن میں منہ ڈال دے تو اسے چاہیے کہ برتن کو سات مرتبہ دھو، اور ایک مرتبہ مٹی کے ساتھ دھو۔ (رواہ الدارقطنی عن علی) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعاف الدارقطنی 23 ۔ و ضعیف الجامع 733 ۔

26519

26519- "إذا ولغ الكلب في الإناء فاغسلوه سبع مرات، وعفروه الثامنة بالتراب". "حم م د ن هـ عن عبد الله بن مغفل".
26519 ۔۔۔ جب کتا برتن میں منہ ڈال دے تو برتن کو سات مرتبہ دھو اور آٹھویں مرتبہ مٹی سے دھو ۔ (رواہ احمد بن حنبل ومسلم وابو داؤد والنسائی وابن ماجہ عن عبداللہ بن مغفل)

26520

26520- "إذا شرب الكلب في إناء أحدكم فليغسله سبع مرات". "مالك ق ن هـ عن أبي هريرة" 2
26520 ۔۔۔ جب تم میں سے کسی کے برتن میں سے کتا پابی پی جائے تو اسے چاہے کہ برتن کو سات مرتبہ دوھوئے۔ (رواہ مالک والبخاری ومسلم والنسائی وابن ماجہ عن ابوہریرہ (رض))

26521

26521- "يغسل الإناء إذا ولغ فيه الكلب سبع مرات أخراهن أو أولاهن بالتراب، وإذا ولغت فيه الهرة غسل مرة". "ت عن أبي هريرة".
26521 ۔۔۔ جب کتا برتن میں منہ ڈال دے تو برتن کو سات مرتبہ دھویا جائے آخری بار اور پہلی بار مٹی سے دھویا جائے اور جب بلی برتن میں منہ ڈال دے تو برتن کو ایک بار دھویا جائے۔ (رواہ الترمذی عن ابوہریرہ (رض))

26522

26522- "لا تطبخوا في قدور المشركين، فإذا لم تجدوا غيرها فارحضوها رحضا حسنا ثم اطبخوا وكلوا". "هـ عن أبي ثعلبة الخشني".
26522 ۔۔۔ مشرکین کی ہنڈیوں میں کھانا مت پکاؤ۔ جب تم ان کے علاوہ اور برتن نہ پاؤ تو انھیں خوب اچھی طرح سے دھو لو اور پھر ان میں پکاؤ اور کھاؤ (رواہ ابن ماجہ عن ابی ثعلبۃ الخشنی)

26523

26523- "لا يختلجن في صدرك شيء ضارعت فيه النصرانية". "حم د ت هـ عن هلب".
26523 ۔۔۔ تمہارے سینے میں شک نہ کھٹکے اس چیز کے بارے میں جس میں نصرانیت کی مشابہت ہو۔ (رواہ احمد بن حنبل وابو داؤد والترمذی وابن ماجہ عن ھلب)

26524

26524- "ما كان من فخار فاغلوا فيها الماء ثم أغسلوها، وما كان من النحاس فاغسلوه، فالماء طهور لكل شيء". "ك عن عبد الله بن الحارث".
26524 ۔۔۔ جو مٹی کے برتن ہوں ان میں پانی ابالو پھر انھیں دھو لو اور جو پیتل کے برتن ہوں تو اٹھیں دھو لو چنانچہ پانی ہر اچیز کو پاک کردیتا ہے۔ (رواہ مالک عن عبداللہ بن الحارث) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 5123 ۔

26525

26525- "الطرق تطهر بعضها بعضا"."عد هق عن أبي هريرة".
25 265 ۔۔۔ راستے کا ایک حصہ دوسرے حصے کو پاک کرتا رہتا ہے (روا اہ ابن عدی والبیھقی عن ابوہریرہ (رض)) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 3657 ۔

26526

26526- "إذا ولغ الكلب في الإناء غسل سبع مرات"."طب عن ابن عباس".
26526 ۔۔۔ جب کتا برتن میں منہ ڈال دے تو برتن کو سات مرتبہ دھویا جائے۔ (رواہ الطبرانی عن ابن عباس (رض))

26527

26527- "إذا ولغ الكلب في الإناء غسل سبع مرات أولاهن بالتراب، وإذا ولغ الهرة غسل مرة"."كر عن أبي هريرة".
26527 ۔۔۔ جب کتا برتن میں منہ ڈال دے تو برتن کو سات مرتبہ دھویا جائے ان میں سے پہلی مرتبہ مٹی سے دھویا جائے اور جب بلی برتن میں منہ ڈال دے اسے ایک مرتبہ دھویا جائے (رواہ ابن عساکر عن ابوہریرہ )

26528

26528- "إذا اضطررتم إليها فاغسلوها بالماء، واطبخوا فيها يعني آنية المجوس." "حم عن ابن عمر".
26528 ۔۔۔ جب تمہیں ان (برتنوں) کی مجبوری پیش آئے انھیں اپنی سے دھولو اور ان میں کھانا پکاؤ یعنی مجوسیوں کے برتنوں میں ۔ (رواہ احمد بن حنبل عن ابن عمر (رض))

26529

26529- "أنقوها غسلا واطبخوا فيها". "ت عن أبي ثعلبة الخشني أن رسول الله صلى الله عليه وسلم سئل عن قدر المجوس: "فذكره"
26529 ۔۔۔ انھیں دھو کر پاک کرلو اور ان میں کھانا پکاؤ (رواہ الترمذی عن ابی ثعلبۃ الخشنی) کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے مجوسیوں کی ہانڈیوں کے متعلق سوال کیا آپ نے یہ حدیث ارشاد فرمائی۔

26530

26530- "إن وجدتم غير آنيتهم فلا تأكلوا فيها، فإن لم تجدوا فاغسلوها فكلوا فيها." "ت: حسن صحيح عن أبي ثعلبة الخشني أنه قال: يا رسول الله "إنا بأرض قوم أهل كتاب أنأكل في آنيتهم"؟ قال: فذكره"
26530 ۔۔۔ اگر تم ان کے برتنوں کے علاوہ اور برتن پاؤ و ان میں مت کھاؤ اگر تمہیں ان کے علاوہ اور برتن نہ ملیں تو انھیں دھوکر ان میں کھالو۔ (رواہ الترمذی وقال : حسن صحیح عن ابی ثعلبۃ الخشنی) انھوں نے عرض کیا : یا رسول اللہ : ہم اہل کتاب کی ایک قوم کی سر زمین میں رہتے ہیں کیا ہم ان کے برتنوں میں کھانا کھا سکتے ہیں اس پر آپ نے یہ حدیث ارشاد فرمائی۔

26531

26531- "دعوها ما وجدتم منها بدا، فإن لم تجدوا منها بدا فارحضوها بالماء اطبخوا فيها وكلوا واشربوا يعني آنية أهل الكتاب". "الشافعي في سنن حرملة ط ك ق عن أبي ثعلبة الخشني".
26531 ۔۔۔ جب تم ان (برتنوں) کے علاوہ کوئی چارہ کار پاؤ تو انھیں چھوڑ دو اگر ان کے علاوہ کوئی چارہ کار نہ ہو تو انھیں پانی سے اچھی طرح دھو لو اور پھر ان میں کھانا پکاؤ کھاؤ اور پیو یعنی اہل کتاب کے برتنوں میں۔ (رواہ الشافعی فی السنن حرملۃ وابو داؤد الطیالسی والحاکم والبیھقی عن ابی ثعلبیۃ الخشنی)

26532

26532- "لا يختلجن في نفسك شيء ضارعت فيه النصرانية". "حم عن أبي قبيصة" مر برقم [26523] .
26532 ۔۔۔ تمہارے دل میں کوئی چیز شک نہ ڈالے جس میں نصرانیت کی مشابہت ہو۔ (رواہ احمد بن حنبل عن ابی قبیصۃ) حدیث 26523 نمبر پر گزر چکی ہے۔

26533

26533- "لا تدع شيئا ضارعت فيه النصرانية". "طب عن عدي بن حاتم".
26533 ۔۔۔ ایسی چیز کو مدت چھوڑو جس میں تم نصرانیت کی مشابہت پاؤ۔ (رواہ الطبرانی عن عدی بن حاتم)

26534

26534- "استصبحوا به ولا تأكلوه". "قط ق عن أبي سعيد سئل رسول الله صلى الله عليه وسلم عن الفأرة تقع في السمن والزيت قال: "فذكره".
26534 ۔۔۔ اس سے چراغ جلاؤ اور اسے کھاؤ نہیں ۔ (رواہ الدار قطنی والبیھقی عن ابی سعید) کہ رسول اللہ کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سوال کیا گیا کہ چوہا گھی یا تیل میں پڑجائے اس پر آپ نے یہ حدیث ارشاد فرمائی ۔۔ فائدہ :۔۔۔ حدیث مذکوربالا سے پتہ چلا کہ اگر کوئی چیز نجس ہوجائے تو اسے کسی دوسرے کام میں استعمال کرلینا چاہے مثلا اگر کتا دودھ پی لے تو بقیہ دودھ گرانا نہیں چاہیے بلکہ کسی جانور کو پلا دینا چاہیے ۔

26535

26535- "إن كان جامدا فألقوها وما حولها وكلوا ما يبقى، وإن كان مائعا استصبح به فلا تقربوه". "عبد الرزاق، طب عن ميمونة أن رسول الله صلى الله عليه وسلم "سئل عن الفأرة تقع في السمن قال: فذكره"؛ عبد الرزاق حم عن أبي هريرة مثله، عبد الرزاق عن أبي سعيد".
26535 ۔۔۔ اگر گھی جما ہوا (ٹھوس) ہو تو چوہا اور اس کے ارد گرد کا گھی پھینک دو اور باقی کھالو ، اگر گھی مائع حالت میں ہو تو اس سے چراغ جلا لو اور اسے مت کھاؤ۔ (رواہ عبدالرازق والطبرانی عن میمونۃ (رض)) کہ رسول کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے پوچھا گیا کہ چوہا گھی میں گرجائے تو اس کا کیا حکم ہے، اس پر آپ نے یہ حدیث ارشاد فرمائی ۔ (رواہ عبدالرزاق واحمد بن حنبل ، عن ابو ہریرہ (رض) مثلہ وعبدالرزاق عن ابی سعید)

26536

26536- "إن كان جامدا خذ ما حولها قدر الكف وكل بقيته". "عبد الرزاق عن عطاء بن يسار مرسلا".
26536 ۔۔۔ اگر گھی ٹھوس حالت میں ہو تو ہتھیلی کے بقدر چوہے کے اردگرد سے گھی اٹھالو اور بقیہ کھالو، (رواہ عبدالرزاق عن عطاء بن یسار مرسلا)

26537

26537- "إن كان جامدا خذ ما حولها قدر الكل، وإذا وقعت في الزيت استصبح 1به". "عب عن ابن المسيب مرسلا".
26537 ۔۔۔ اگر گھی جما ہوا ہو تو چوہے کے آس پاس سے گھی اٹھالو اور جب تیل میں پڑجائے تو اس سے چراغ جلا لو ،۔ (رواہ عبدالرزاق عن ابن المسیب مرسلا)

26538

26538- "إن التراب لهما طهور". "البغوي وضعفه عن عائشة سألت النبي صلى الله عليه وسلم عن صلاة الرجل في النعلين وهو يطأ بهما في الآثار قال: فذكره".
26538 ۔۔۔ بلاشبہ مٹی جوتوں کو پاک کردیتے ۔ (رواہ البغوی وضعفہ عن عائشۃ صدیقۃ (رض)) حضرت عائشۃ صدیقۃ (رض) کہتی ہیں میں نے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے پوچھا کہ آدمی جوتوں تلے نجاست مسلتا رہتا ہے پھر انھیں پہن کر نماز پڑھ سکتا ہے آپ نے یہ ارشاد فرمایا ۔

26539

26539- "التراب له طهور". "عبد الرزاق عن عائشة أن رسول الله صلى الله عليه وسلم "سئل عن الرجل يطأ بنعليه الأذى" قال: فذكره".
26539 ۔۔۔ مٹی اسے پاک کردیتی ہے۔ (رواہ عبدالرزاق عن عائشۃ صدیقۃ (رض)) حضرت عائشۃ صدیقۃ (رض) کہتی ہیں میں نے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے اس شخص کے متعلق پوچھا گیا جو اپنے جوتوں نجاست روند ڈالے آپ نے یہ ارشاد فرمایا ۔

26540

26540- "يطهره ما بعده". "حم ت عن أم سلمة أن امرأة قالت: يا رسول الله إني أطيل ذبلي وأمشي في المكان القذر قال: فذكره".
26540 ۔۔۔ اس کے بعد کی جگہ اسے پاک کردیتی ہے۔ (رواہ احمد بن حنبل ، عن عائشۃ صدیقۃ (رض)) کہ ایک عورت نے عرض کیا : یا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) میرا دامن لمبا ہے اور میں نجاست والی جگہ پر چلتی ہوں اس پر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہ حدیث ارشاد فرمائی ۔

26541

26541- "يا سلمان كل طعام وشراب وقعت فيه دابة ليس لها دم فماتت فيه فهو الحلال أكله وشربه ووضوءه". "قط وضعفه والخطيب في المتفق والمفترق عن سلمان".
26541 ۔۔۔ اے سلمان ! ہر وہ کھانا اور مشروب جس میں کوئی ایسا جانور پڑجائے جس میں خون نہ ہو اس کا کھانا اور پینا حلال ہے اور اس سے وضو کرنا بھی حلال ہے۔ (رواہ الدارقطنی وضعفہ والخطیب فی المتفق والمفترق عن سلمان) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعاف الدارقطنی 7)

26542

26542- "تحته ثم تقرصه بالماء وتنضحه ثم تصلي فيه." "خ م د عن أسماء أنها قالت: "يا رسول الله أرأيت إحدانا تحيض في الثوب كيف تصنع؟ قال: فذكره".
26542 ۔۔۔ تم اسے کھرچ لو پھر اسے پانی سے رگڑ لو اور دھوکر اس میں نماز پڑھ لو ، (رواہ البخاری ومسلم وابوداؤد عن اسماء) حضرت اسماء (رض) نے عرض کیا یا رسول اللہ ! ہمیں بتائیں کہ ہم میں سے کوئی عورت حائضہ ہوجاتی ہے اور خون کپڑوں کو لگ جاتا ہے وہ کیا کرے ، آپ نے یہ حدیث ارشاد فرمائی ۔

26543

26543- "حكيه بضلع واغسليه بماء وسدر." "عبد الرزاق حم د ن هـ حب عن أم قيس بنت محصن أنها"سألت النبي صلى الله عليه وسلم عن دم الحيض تكون في الثوب قال: فذكره".
26543 ۔۔۔ اسے لکڑی کے ساتھ کرچ لو اور پھر پانی اور بیری کے پتوں سے اسے دھولو۔ (رواہ عبدالرزاق واحمد بن حنبل وابو داؤد والنسائی وابن ماجہ ابن حبان عن ام قیس بنت محصن) کہ انھوں نے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے حیض کے خون کے متعلق دریافت کیا جو کپڑوں کو لگ جاتا ہے ، آپ نے یہ ارشاد فرمایا۔

26544

26544- "إذا التقى الختانان فقد وجب الغسل". "هـ عن عائشة عن ابن عمر".
26544 ۔۔۔ جب دو ختنوں کی جگہیں آپس میں مل جاتی ہیں تو غسل واجب ہوجاتا ہے۔ (رواہ ابن ماجہ عن عائشۃ صدیقۃ (رض) ، عن ابن عمرو (رض))

26545

26545- "إنما الماء من الماء". "م د عن أبي سعيد؛ حم ن هـ عن أبي أيوب"
26545 ۔۔۔ پانی پانی سے واجب ہوتا ہے۔ (رواہ مسلم وابودادؤ عن ابی سعید واحمد بن حنبل والنسائی عن ابی ایوب) فائدہ : ۔۔۔ یعنی غسل خروج منی سے واجب ہوتا ہے جبکہ خروج منی سے مراد شرمگاہوں کا آپس میں مل جانا ہے۔ گویا جب مرد کا عضو عورت کی شرمگاہ میں داخل ہوجائے تو غسل واجب ہوجاتا ہے خواہ خروج منی ہو یا نہ ہو ۔ ازمترجم۔

26546

26546- "لو اغتسلتم من المذي لكان أشد عليكم من الحيض". "العسكري ص في الصحابة عن حسان بن عبد الرحمن الضبعي مرسلا".
26546 ۔۔۔ اگر تم مذی کے آنے پر غسل کرنے لگ جاؤ تو یہ صورت تمہارے اوپر حیض سے بھی زیادہ گراں ہوجائے گی۔ (رواہ العسکری و سعید بن المنصور فی الصحابہ عن حسان بن عبدالرحمن الضبعی مرسلا)

26547

26547- "إذا استيقظ أحدكم من نومه فرأى بللا ولم ير أنه احتلم اغتسل، وإذا رأى أنه قد احتلم ولم ير بللا فلا غسل عليه". "عب، هب عن عائشة".
26547 ۔۔۔ جب تم میں سے کوئی شخص نیند سے بیدار ہوا اس نے (جسم پر) تری دیکھی حالانکہ اسے احتلام یاد نہ ہو تو وہ غسل کرے اور جب اسے احتلام یاد ہو لیکن تری نہ دیکھے اس پر غسل نہیں۔ (رواہ عبدالرزاق والبیھقی عن عائشۃ (رض))

26548

26548- "إذا التقى الختانان وغابت الحشفة، فقد وجب الغسل أنزل أو لم ينزل". "طس عن ابن عمر".
26548 ۔۔۔ جب دو شرمگاہیں آپس میں مل جائیں اور عضو تناسل کی سپاری غائب ہوجائے تو گویا غسل واجب ہوگیا خواہ انزال ہو یا نہ ہو۔ (رواہ الطبرانی فی الا وسط عن ابن عمر (رض))

26549

26549- "إذا جامع الرجل امرأته ثم أكسل فليغسل ما أصاب المرأة منه ثم ليتوضأ". "حم ق عن أبي بن كعب".
26549 ۔۔۔ جب مرد اپنی بیوی سے جماع کرے اور پھر اسے انزال نہ ہو پھر عورت سے اس کے بدن پر جو تری لگی ہے اسے دھوئے اور وضو کرلے۔ (رواہ احمد بن حنبل والبخاری ومسلم عن ابی بن کعب)

26550

26550- "إذا جلس بين شعبها الأربع ثم جهدها، فقد وجب عليه الغسل وإن لم ينزل". "حم ق د هـ عن أبي هريرة" 2
26550 ۔۔۔ جب آدمی عورت کی چار شاخوں کے درمیان بیٹھ جائے پر جماع کی کوش کرے مرد پر غسل واجب ہوجاتا ہے گو اسے انزال نہ ہو۔ (رواہ احمد بن حنبل والبخاری ومسلم ابو داؤد وابن ماجہ عن ابوہریرہ (رض))

26551

26551- "إذا جلس بين شعبها الأربع ومس الختان الختان فقد وجب الغسل"."م فر عن عائشة".
26551 ۔۔۔ جب آدمی عورت کی چار شاخوں کے درمیان بیٹھ جائے اور شرمگاہ ، شرمگاہ کو مس کے لے گویا غسل واجب ہوجاتا ہے۔ (رواہ مسلم والدیلمی فی مسند الفردوس عن عائشۃ (رض))

26552

26552- "إذا رأت فأنزلت فعليها الغسل". "هـ عن أنس".
26552 ۔۔۔ جب عورت خواب دیکھے پھر اسے انزال ہوجائے اس پر غسل واجب ہوجاتا ہے (رواہ ابن ماجہ عن انس)

26553

26553- "إذا جاوز الختان الختان فقد وجب الغسل". "م ت عن عائشة؛ طب عن أبي أمامة وعن رافع بن خديج؛ الشيرازي في الألقاب عن معاذ".
26553 ۔۔۔ جب (مرد کی) شرمگاہ (عورت کی) شرمگاہ کو تجاوز کر جاتی ہے ٖغسل واجب ہوجاتا ہے۔ (رواہ مسلم والترمذی عن عائشۃ (رض) واطبرانی عن ابی امامۃ وعن رافع بن خدیج والشیرازی فی الالقاب عن معاذ)

26554

26554- "إذا وجدت المرأة في المنام ما يجد الرجل فلتغتسل" "سمويه عن أنس".
26554 ۔۔۔ جب عورت خواب میں وہ کچھ پائے جو مرد پاتا ہے تو عورت کو غسل کرنا چاہیے ۔ (رواہ میمونہ عن انس)

26555

26555- "ليس عليها غسل حتى تنزل كما أنه ليس على الرجل غسل حتى ينزل". "هـ عن خولة بنت حكيم".
26555 ۔۔۔ عورت پر غسل نہیں یہاں تک کہ اسے انزال نہ ہوجائے جس طرح مرد پر غسل نہیں یہاں دتک کہ اسے انزال نہ ہوجائے۔ (رواہ ابن ماجہ عن خولۃ بنت حکیم)

26556

26556- "من رأت ذلك منكن فأنزلت فلتغتسل". "حم م ن هـ عن أنس".
26556 ۔۔۔ تم (عورتوں) میں سے جو کوئی یہ چیز (خواب میں) دیکھے اور پھر اسے انزال ہوجائے اسے غسل کرنا چاہیے۔ (رواہ احمد بن حنبل ومسلم والنسائی وابن ماجہ عن انس)

26557

26557- "إن الملائكة لا تحضر الجنب والمتضمخ بالخلوق حتى يغتسلا". "طب عن ابن عباس".
26557 ۔۔۔ فرشتے اس شخص کے پاس نہیں آتے جو جنابت کی حالت میں ہو اور جو خلوق (خوشبو) میں لت پت ہو حتی کہ غسل نہ کرلے۔ (رواہ الطبرانی عن ابن عباس)

26558

26558- "إن المؤمن لا ينجس". "ق عن أبي هريرة؛ حم م د ن هـ عن حذيفة عن ابن مسعود؛ طب عن أبي موسى".
26558 ۔۔۔ مومن نجس نہیں ہوتا۔ (رواہ البخاری ومسلم واصحاب السنن الا ربعۃ عن ابوہریرہ واحمد بن حنبل ومسلم وابو داؤد والنسائی وابن ماجہ عن حذیفۃ عن ابن مسود والطبرانی عن ابی موسیٰ) ن

26559

26559- "إذا رأيت المذي فاغتسل ذكرك وتوضأ وضوءك للصلاة وإذا فضخت الماء فاغتسل". "د ن حب عن علي".
26559 ۔۔۔ جب تم مذی دیکھو تو عضو مخصوص کو دھو کر وضو کر جیسا کہ نماز کے لیے وضو کرتے ہو اور جب تم منی دیکھو غسل کرو۔ (رواہ ابو داؤد والنسائی وابن حبان عن لی)

26560

26560- "إذا جاوز الختان الختان فقد وجب الغسل، وأما الصلاة في ثوب واحد فتوشح به، وأما ما يحل من الحائض فإنه يحل منها فوق الإزار، والاستعفاف عن ذلك أفضل" "طب عن معاذ".
26560 ۔۔۔ جب (مرد کی) شرمگاہ (عورت کی) شرمگاہ کو تجاوز کر جائے توغسل واجب ہوجاتا ہے۔ اگر ایک کپڑے میں نماز پڑھتا ہو تو وہ کپڑا بغل کے نیچے سے نکال کر کاندھے پر ڈال لیا جائے۔ رہی یہ بات کہ حائضہ سے جو چیز حلال ہے وہ یہ کہ مفوق الازار نفع اٹھانا ہے البتہ اس سے بھی اجتناب کرنا افضل ہے (رواہ الطبرانی عن معاذ)

26561

26561- "إذا جاوز الختان الختان أنزل أو لم ينزل وجب الغسل". "قط في الأفراد عن أبي هريرة وابن عباس معا".
26561 ۔۔۔ جب شرمگاہ شرمگاہ کو تجاوز کر جائے غسل واجب ہوجاتا ہے خواہ انزال ہو یا نہ ہو۔ (رواہ الدار قطنی فی الافراد عن ابوہریرہ وابن عباس معاذ)

26562

26562- "إذا جلس بين فروجها الأربع، ثم اجتهد فقد وجب الغسل أنزل أو لم ينزل". "ص ش عن أبي هريرة".
26562 ۔۔۔ جب عورت کی چار گھاٹیوں کے درمیان مرد بیٹھ جائے پھر کوشش کرنے لگے تو غسل واجب ہوجاتا ہے خواہ انزال ہو یا نہ ہو۔ (رواہ سعید بن المنصور وابن ابی شیبۃ عن ابوہریرہ (رض))

26563

26563- "إذا مس الختان الختان فقد وجب الغسل." "عق عن ابن عمر".
26563 ۔۔۔ جب شرمگاہ شرمگاہ کو چھو لیتی ہے غسل واجب ہوجاتا ہے۔ (رواہ العقیلی عن ابن عمر (رض)) ۔ کلام :۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ذخیرۃ الحفاظ 422 ۔

26564

26564- "إذا التقى الختانان وتوارت الحشفة فقد وجب الغسل". "حم هـ عن عمرو بن شعيب عن أبيه عن جده".
26564 ۔۔۔ جب دو شرمگاہیں آپس میں مل جائیں اور عضوتناسل کی سپاری چھپ جائے غسل واجب ہوجاتا ہے۔ (رواہ احمد بن حنبل وابن ماجہ عن عمرو بن شعیب عن ابیہ عن جدہ)

26565

26565- "الماء من الماء". "عبد الرزاق عن أبي أيوب البغوي عن عبان الأنصاري".
26565 ۔۔۔ پانی ، پانی سے واجب ہوتا ہے (رواہ عبدالرزاق عن ابی ایوب والبغوی عن عبان الانصاری)

26566

26566- "الغسل من أربع: من الجنابة، والحجامة، وغسل الميت وغسل الجمعة". "ش عن عائشة".
26566 ۔۔۔ غسل چار چیزوں کی وجہ سے ہوتا ہے جنابت سے سینگی لگوانے سے میت کو غسل دینے سے اور جمعہ کا غسل۔ (رواہ ابن ابی شیبۃ عن عائشۃ (رض)) ۔ کلام :۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھے جتہ المرتاب 237 ضعاف الدار قطنی 80 ۔

26567

26567- "يغسل من أربع: من الجنابة، ويوم الجمعة، ومن غسل الميت، والحجامة". "ش حم وابن خزيمة عن ابن الزبير عن عائشة".
26567 ۔۔۔ چار چیزوں کی وجہ سے غسل کیا جاتا ہے : جنابت سے جمعہ کے دن غسل میت سے اور سینگی لگوانے سے۔ (رواہ ابن ابی شیبۃ واحمد بن حنبل وابن خزیمۃ عن ابن الزبیر عن عائشۃ (رض))

26568

26568- "إذا أعجل أحدكم أو أقحط فلا يغتسل". "عب عن أبي سعيد".
26568 ۔۔۔ جب کوئی شخص جماع کرے اور اسے انزال نہ ہو اس پر غسل واجب نہیں (رواہ وعبدالرزاق عن ابی سعید) ۔ فائدہ :۔۔۔ یہ حکم ابتدائے اسلام میں تھا پھر منسوخ ہوگیا اور یہ حکم معمول رہا کہ جب عضو تناسل کی سپاری عورت کی شرمگاہ میں چھپ جائے خواہ انزال ہو یا نہیں غسل ہوجاتا ہے۔

26569

26569- "ليس عليها غسل حتى تنزل كما أنه ليس على الرجل غسل حتى ينزل". "هـ عن خولة بنت حكيم أنها "سألت رسول الله صلى الله عليه وسلم عن المرأة ترى في منامها ما يرى الرجل قال: فذكره".
26569 ۔۔۔ عورت پر غسل نہیں حتی کہ اسے انزال ہوجائے جیسا کہ مرد پر غسل نہیں حتی کہ اسے انزل ہوجائے۔ (رواہ ابن ماجہ عن خولۃ بنت حکیم) انھوں نے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سوال کیا کہ اگر عورت خواب میں وہ کچھ دیکھے جو مرد دیکھتا ہے اس پر آپ نے یہ حدیث ارشاد فرمائی۔

26570

26570- "إذا أقحط أحدكم أو أكسل فإنما يكفي منه الوضوء". "عب عن رجل من الصحابة ليس في الإكسال إلا الطهور. ش والديلمي عن أبي وهو صحيح".
26570 ۔۔۔ جب تم میں سے کسی شخص کو خروج منی نہ ہو یا انزال نہ ہو اسے وضو ہی کافی ہے۔ (رواہ عبدالرزاق عن رجل عن الصحابۃ لیس فی الاکسال الاالطھور وابن ابی شیبۃ والدیلمی عن ابی وھو صحیح)

26571

26571- "إذا اغتسل أحدكم ثم ظهر من ذكره شيء فليتوضأ." "طب عن الحكم بن عمير الثمالي".
26571 ۔۔۔ جب تم میں سے کوئی شخص غسل کرے پھر اس کے عضو مخصوص سے کچھ تری ظاہر ہو اسے وضو کرلینا چاہیے۔ (رواہ الطبرانی عن الحکم عن عمیر الثمالی)

26572

26572- "إذا أنزلت المرأة فلتغتسل". "ن عن أنس أن أم سليم "سألت رسول الله صلى الله عليه وسلم عن المرأة تحتلم قال: فذكره" 1
26572 ۔۔۔ جب عورت کو انزال ہوجائے اسے غسل کرنا چاہیے۔ (رواہ النسائی عن انس (رض)) ام سلیم (رض) نے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سوال کیا کہ اگر عورت کو احتلام ہوجائے اس کا کیا حکم ہے اس پر یہ حدیث آپ نے ارشاد فرمائی۔

26573

26573- "إذا رأت الماء فلتغتسل". "ن عن خولة بنت الحكيم قالت: "سألت رسول الله صلى الله عليه وسلم عن المرأة تحتلم في منامها، قالت: فذكره" هـ عن زينب بنت أم سلمة؛ طس عن سهلة بنت سهل وعن أبي هريرة".
26573 ۔۔۔ جب تم پانی (منی) دیکھو غسل کرو۔ (رواہ السنائی عن خولۃ بنت الحکیم وابن ماجہ عن زینب بنت ام سلمۃ (رض) والطبرانی فی الا وسط عن سھلۃ بنت سھل وعن ابوہریرہ )

26574

26574- "إذا رأت الماء الأصفر فلتغتسل". "حم طب عن أم سلمة قالت أم سليم: يا رسول الله المرأة تحتلم، قال: فذكره".
26574 ۔۔۔ جب عورت زردی مائل پانی (منی دیکھے) تو غسل کرے۔ (رواہ احمد بن حنبل والطبرانی عن ام سلمۃ (رض)) کہ ام سلمہ (رض) نے عرض کیا : نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) عورت کو احتلام ہوجائے تو اس کا کیا حکم ہے۔ اس پر آپ نے یہ حدیث ارشاد فرمائی۔

26575

26575- "إذا كان منها ما يكون من الرجل فلتغتسل". "م عن أنس قال: "سألت امرأة رسول الله صلى الله عليه وسلم عن المرأة ترى في منامها ما يرى الرجل في منامه قال: فذكره".
26575 ۔۔۔

26576

26576- "إذا نزل الماء الأصفر فلتغتسل". "طب عن أم سلمة".
26576 ۔۔۔ جب عورت کو زردی مائل پانی نکلے اسے غسل کرنا چاہیے (رواہ الطبرانی عن ام سلمۃ (رض))

26577

26577- "إذا وجدت بللا فاغتسلي يا بسرة". "ش عن عمرو بن شعيب عن أبيه عن جده قال: "جاءت امرأة يقال بسرة لها فقالت: يا رسول الله إحدانا ترى أنه يجامعها زوجها في المنام قال: فذكره".
26577 ۔۔۔ جب تم تری پاؤ اے بسرہ ! غسل کرلو۔ (رواہ ابن ابی شیبۃ عن عمروہ بن شعیب عن ابیہ عن جدہ) کہ ایک عورت جسے بسرہ کہا جاتا تھا آئی اور عرض کیا : نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ہم میں سے کوئی عورت خواب میں دیکھتی ہے کہ اس کا شوہر اس سے ہمبستری کررہا ہے : آپ نے اس پر یہ حدیث ارشاد فرمائی۔

26578

26578- "إذا أنزلت كما ينزل الرجل فعليها الغسل، وإن لم تنزل فلا شيء عليها". "ق عن أنس".
26578 :۔۔۔ جب عورت کو انزال ہو جس طرح مرد کو انزال ہوتا ہے عورت پر غسل واجب ہوجاتا ہے اگر عورت کو انزال نہ ہو اس پر غسل واجب نہیں ہوتا۔ (راوہ البیھقی عن انس)

26579

26579- "ليس عليها شيء كما أن الرجل إذا لم ينزل ليس عليه غسل حتى ينزل". "طب عن خولة بنت حكيم".
26579 ۔۔۔ عورت پر کچھ نہیں جس طرح کہ مرد کو جب انزال نہ ہو اس پر غسل نہیں حتی کہ اسے انزال نہ ہوجائے۔ (رواہ الطبرانی عن خولۃ بنت حکیم)

26580

26580- "إذا اغتسلت المرأة من حيضها نقضت شعرها نقضا وغسلته بخطمي وأشنان، وإذا اغتسلت من الجنابة صبت الماء على رأسها وعصرته". "قط في الأفراد، طب ق ص خط في التلخيص عن أنس".
26580 ۔۔۔ جب عورت حیض کی وجہ سے غسل کرے وہ اپنے بال کھول لے اور انھیں خطمی اور شان سے دھوئے اور جب غسل جنابت کرے اپنے سر پر پانی بہا لے اور بال نچوڑلے۔ (رواہ الدار قطنی فی الافراد والطبرانی والبیھقی و سعید بن المنصور والخطیب فہ التلخیص عن انس)

26581

26581- "لا يضر المرأة الحائض والجنب أن لا تنقض شعرها إذا أصاب الماء شؤون الرأس". "ص عن جابر".
26581 ۔۔۔ حائضہ اور جتبیہ عورت پر کوئی حرج نہیں کہ وہ اپنے بال نہ کھولے جب پانی اس کے سر کی ہڈی تک پہنچ جائے۔ (راوہ سعید بن المنصور عن جابر)

26582

26582- "لا يضر المرأة الحائض والجنب أن لا تنقض شعرها إذا أصاب الماء شرف الرأس". "الخطابي ص عن جابر".
26582 ۔۔۔ حائضہ اور جنبیہ عورت پر کوئی ضرر نہیں کہ وہ اپنے بال نہ کھولے جب پانی اس کے سر کی ہڈی تک پہنچ جائے۔ (رواہ الخطابی و سعید بن المنصور عن جابر)

26583

26583- "لا إنما يكفيك أن تحثي على رأسك ثلاث حثيات، ثم تفيضين عليك الماء فتطهرين". "م عن أم سلمة قالت: قلت يا رسول الله: "إني امرأة أشد ضفر رأسي فأنقضه لغسل الجنابة؟ قال: فذكره".
26583 ۔۔۔ نہیں بس تمہیں اتنا ہی کافی ہے کہ تین چلو پانی اپنے سر پر ڈال لو اور پھر اپنے اوپر پانی بہا لو اور پاک ہوجاؤ۔ (رواہ مسلم عن ام سلمۃ (رض)) ام سلمہ (رض) نے عرض کیا : نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) میرے سر کی بہت زیادہ مینڈھیاں ہیں کیا میں غسل جنابت کے لیے مینڈھیاں کھولوں ؟ آپ نے یہ حدیث ارشاد فرمائی۔۔ فائدہ :۔۔۔ اس حدیث کو ام سلمہ (رض) کے حال پر محمول کیا جائے گا ورنہ دوسری احادیث میں یہ حکم ہے کہ جب عورت کے بالوں کی جڑون تک پانی پہنچ جائے تو مینڈھیاں کھولنا ضروری نہیں۔

26584

26584- "إنما يكفيك أن تحثي على رأسك ثلاث حثيات من ماء ثم تفيضي على سائر جسدك من الماء، فإذا أنت قد طهرت". "عبد الرزاق حم د، ت: حسن صحيح ن عن أم سلمة".
26584 ۔۔۔ بس تمہیں اتنا کافی ہے کہ تم اپنے سر پر تین چلو پانی ڈال لو پھر اپنے سارے جسم پر پانی بہاؤ یوں تم پاک ہوجاؤ گی۔ (رواہ عبدالرزاق واحمد بن حنبل وابو داؤد والترمذی وقال حسن صحیح والنسائی)

26585

26585- "من ترك موضع شعرة من جنابة لم يغسلها فعل بها كذا وكذا من النار". "حم د هـ عن علي".
26585 ۔۔۔ جس شخص نے جنابت کا غسل کرے وقت بال برابر جگہ بھی خشک چھوڑ دی اس کے ساتھ دوزخ میں ایسا اور ایسا کیا جائے گا۔ (رواہ احمد بن حنبل وابو داؤد وابن ماجہ عن علی) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف ابی داؤد 47 ۔

26586

26586- "لا يغتسل أحدكم في الماء الدائم وهو جنب". "م، ن هـ عن أبي هريرة".
26586 ۔۔۔ تم میں سے کوئی شخص بھی حالت جنابت میں ٹھہرے ہوئے پانی میں غسل نہ کرے۔ (رواہ النسائی عن ابوہریرہ (رض))

26587

26587- "أما الرجل فلينثر رأسه فليغسله حتى يبلغ أصول الشعر، وأما المرأة فلا عليها أن لا تنقضه، لتغرف على رأسها ثلاث غرفات بكفيها". "د عن ثوبان"
26587 ۔۔۔ رہی بات مرد کی سو وہ اپنے سر پر پانی ڈالے اور سے دھو لے حتی کہ بالوں کی جڑ تک پانی پہنچ جائے۔ رہی بات عورت کی اس پر کوئی حرج نہیں کہ وہ مینڈھیاں نہ کھولے اسے چاہیے کہ اپنے سر پر تین چلو پانی ڈال دے۔ (رواہ ابو داؤد عن ثوبان)

26588

26588- "إنما يكفيك أن تحثي على رأسك ثلاق حثيات من ماء ثم تفيضي على سائر جسدك من الماء، فإذا أنت قد طهرت". "حم، عن أم سلمة"
26588 ۔۔۔ تمہیں اتنی بات کافی ہے کہ تم اپنے سر پر تین چلو پانی ڈال دو پھر تم اپنے بقیہ جسم پر پانی بہا لو اس طرح تم پاک وہ جاؤ گی۔ (رواہ احمد بن حنبل واصحاب السنن الا ربعۃ عن ام سلمۃ (رض))

26589

26589- "أما أنا فأفيض على رأسي ثلاثا". "حم م عن جابر"
26589 ۔۔۔ رہی بات میری سو میں اپنے سر پر تین مرتبہ پانی ڈال لیتا ہوں۔ (رواہ احمد بن حنبل ومسلم عن جابر (رض))

26590

26590- "أما أنا فآخذ بكفي ثلاثا فأصب على رأسي ثم أفيض على سائر جسدي"."حم ق د ن هـ عن جبير بن مطعم"
26590 ۔۔۔ رہی بات میری سو میں اپنے چلو سے تین مرتبہ پانی لیتا ہوں اور اپنے سر پر بہا لیتا ہوں پھر اپنے بقیہ جسم پر پانی ڈال لیتا ہوں۔ (رواہ احمد بن حنبل وابوداؤد والنسائی والبخاری ومسلم وابن ماجہ عن جبیر بن مطعم)

26591

26591- "إن الله ينهاكم عن التعري فاستحيوا من ملائكة الله تعالى الذين لا يفارقونكم إلا عند ثلاث حالات: الغائط، والجنابة، والغسل، فإذا اغتسل أحدكم بالعراء فليستتر بثوبه أو بجذمة حائط أو ببعيره". "البزار عن ابن عباس".
26591 ۔۔۔ اللہ تبارک وتعالیٰ تمہیں ننگا ہونے سے منع فرماتا ہے اللہ تبارک وتعالیٰ کے فرشتوں سے حیاء کرو جو تم سے سوائے تین حالتوں کے جدا نہیں ہوتے۔ وہ یہ ہیں قضائے حاجت کے وقت جنابت کے وقت اور غسل کرتے وقت جب تم میں سے کوئی شخص کھلی فضا میں غسل کرنا چاہیے اسے کسی کپڑے سے ستر کرلینا چاہیے یا دیوار یا اونٹ کی اوٹ میں غسل کرنا چاہیے (رواہ البزار عن ابن عباس) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 1762 والضعیفۃ 2243 ۔

26592

26592- "ستر بين أعين الجن وبين عورات بني آدم إذا وضع أحدكم ثوبه أن يقول: بسم الله". "طس عن أنس".
26592 ۔۔۔ جنات کی آنکھوں اور بنی آدم کی بےپردگیوں کے درمیان ستر جب تم اپنے کپڑے اتار دو وہ (ستر) بسم اللہ پڑھنا ہے۔ (رواہ الطبرانی فی الا وسط عن انس)

26593

26593- "لا يغتسل أحدكم بأرض فلاة، ولا فوق سطح لا يواريه، فإن لم يكن يرى فإنه يرى". "هـ عن ابن مسعود".
26593 ۔۔۔ تم میں سے کوئی شخص بھی بیانان جگہ میں غسل کرے اور نہ ہی ایسی جگہ غسل کرے جو بلند سطح ہو جہاں وہ چھپ نہ سکتا ہو چونکہ اگر وہ نہیں دیکھ سکتا اسے تو دیکھا جا رہا ہے۔ (رواہ ابن ماجہ عن ابن مسعود) ۔ کلام :۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف ابن ماجہ 135 و ضعیف الجامع 2356 ۔

26594

26594- "وأي وضوء أفضل من الغسل". "ك عن ابن عمر".
26594 ۔۔۔ بھلا کون سا وضو ہے جو غسل سے افضل ہے (رواہ الحاکم عن ابن عمر) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ہ 211 ۔

26595

26595- "إن تحت كل شعرة جنابة فاغسلوا الشعر وأنقوا البشرة". "د ت هـ عن أبي هريرة".
26595 ۔۔۔ ہر بال کے نیچے جنابت چھپی ہوتی ہے لہذہ بالوں کو اچھی طرح دھوؤ اور جلد کو اچھی طرح صاف کرو۔ (رواہ ابو داؤد والترمذی وابن ماجہ عن ابوہریرہ (رض)) ۔ کلام :۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھے ضعیف ابی داؤد 46 و ضعیف ابن ماجہ 132 ۔

26596

26596- "الغسل صاع، والوضوء مد". "طس عن ابن عمر"
26596 ۔۔۔ غسل ایک صاع پانی سے کیا جائے اور وضو ایک مد سے ۔ (رواہ الطبرانی فی الا وسط عن ابن عمر) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ذخیرۃ الحفاظ 3601 ۔

26597

26597- "أما أنا فأتوضأ وضوئي للصلاة، ثم آخذ ملء كفي ثلاث مرات فأصب على رأسي ثم أغتسل، وفي لفظ: ثم أفيض بعد على سائر جسدي". "طب عن جبير بن مطعم قال: "ذكرنا عند رسول الله صلى الله عليه وسلم الغسل من الجنابة قال: فذكره".
26597 ۔۔۔ رہی بات میری سو میں وضو کرتا ہوں جیسا کہ نماز کے لیے وضو کرتا ہوں ۔ پھر میں تین مرتبہ چلو بھرتا ہوں اور سر پر ڈال لیتا ہوں اور پھر غسل کرتا ہوں۔ ایک مد سے۔ (رواہ الطبرانی فی الا وسط عن ابن عمر) ۔ کلام :۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ذخیرۃ الحفاظ 3601 ۔

26598

26598- "إن الله لا يستحيي من الحق أما أنا فإذا فعلت كذا وكذا فأغتسل أتوضأ وضوئي للصلاة أغسل فرجي، ثم ذكر الغسل، وأما الماء يكون بعد الماء فذلك المذي، وكل فحل يمذي فأغسل من ذلك فرجي وأتوضأ، وأما الصلاة في المسجد والصلاة في بيتي فقد ترى ما أقرب بيتي من المسجد فلأن أصلي في بيتي أحب إلي من أن أصلي في المسجد إلا أن تكون صلاة مكتوبة، وأما مؤاكلة الحائض فأواكلها". "حم وابن خزيمة ق، ص عن حرام بن حكيم عن عمه عبد الله بن سعد الأنصاري؛ وروى بعضه: د، ت، هـ".
26598 ۔۔۔ رہی بات میری سو میں وضو کرتا ہوں جیسا کہ نماز کے لیے وضو کرتا ہوں ۔ پھر میں تین مرتبہ چلو بھرتا ہوں اور سر پر ڈال لیتا ہوں اور پھر غسل کرتا ہوں۔ ایک راویت میں ہے کہ پھر اس کے بعد میں اپنے بقیہ جسم پر پانی بہاتا ہوں ۔ (رواہ الطبرانی عن جبیر بن مطعم) جبیر (رض) کہتے ہیں ہم نے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس غسل جنابت کا تذکرہ کیا اس پر آپ نے یہ حدیث ذکر فرمائی۔

26599

26599- "من ترك موضع شعرة من جسده من جنابة لم يغسلها فعل بها كذا وكذا من النار". "ش حم د هـ وابن جرير عن علي" مر برقم [26585] .
26599 ۔۔۔ اللہ تبارک وتعالیٰ حق گوئی سے نہیں شرماتا رہی بات میری سو میں ایسا ایسا کر کے غسل کرتا ہوں اور وضو کرتا ہوں جس طرح کہ نماز کے لیے وضو کرتا ہوں۔ شرمگاہ دھوتا ہوں۔ پھر نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے غسل کا ذکر کیا رہی بات پانی کی سو وہ پانی کے بعد ہوتا ہے اور یہ تو مذی ہے۔ ہر نر کو مذی آتی ہے مذی آنے پر میں شرمگاہ دھو لیتا ہوں اور وضو کرتا ہوں۔ رہی بات مسجد میں نماز پڑھنے کی اور گھر میں نماز پڑھنے کی سو تم دیکھ رہے ہو کہ میرا گھر مسجد سے کتنا قریب ہے تاہم مجھے گھر میں نماز پڑھنا مسجد میں نماز پڑھنے سے زیادہ محبوب ہے ہاں البتہ اگر فرض نماز ہو وہ ہر حال میں مسجد میں پڑھی جائے گی حائضہ عورت کے ساتھ کھانا کھانے کی بات رہی سو میں تو اس کے ساتھ کھانا کھا لیتا ہوں۔ (رواہ احمد بن حنبل وابن خزیمۃ والبیھقی و سعید بن المنصور عن حزام بن حکیم عن عبداللہ بن سعد الانصاری وروی بعضہ ابو داؤد ترمذی وابن ماجہ) جس شخص نے غسل جبابت کے وقت بال برابر جگہ بھی خشک چھوڑ دی اس کے ساتھ دوزخ میں ایسا ایسا کیا جائے گا۔ (رواہ ابن ابی شیبۃ واحمد بن حنبل وابو داؤد وابن ماجہ وابن جریر عن علی) ۔ کلام :۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف ابن ماجہ 5134 و ضعیف الجامع 5524 ۔

26600

26600- "تحت كل شعرة جنابة". "ابن جرير عن طلحة بن نافع عن أبي أيوب الأنصاري مرفوعا؛ ابن جرير عن أبي الدرداء وعن حذيفة موقوفا عليهما".
26600 ۔۔۔ ہر بال کے نیچے جنابت چھپی ہوتی ہے۔ (رواہ ابن جریر عن طلحۃ بن نافع عن ابی ایوب الانصاری مرفوعا وابن جریر عن ابی الدارداء وعن حذیفہ موقوفا علیھما)

26601

26601- "تحت كل شعرة جنابة، فبلوا الشعر وأنقوا البشر". "عب عن الحسن؛ مرسلا ابن جرير عن الحسن عن أبي هريرة موقوفا".
26601 ۔۔۔ ہر بال کے نیچے جنابت چھپی ہوتی ہے لہٰذا بالوں کو پانی میں اچھی طرح تر کرلو اور جلد صاف کرو۔ (رواہ عبدالرزاق عن الحسن مرسلا وابن جریر عن الحسن عن ابوہریرہ موقوفا) ۔ کلام :۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ذخیرۃ الحفاظ 2408 ۔

26602

26602- "يا عائشة إن على كل شعرة جنابة". "حم عن عائشة".
26602 ۔۔۔ اے عائشۃ (رض) ہر بال پر جنابت ہوتی ہے۔ (رواہ احمد بن حنبل عن عائشۃ (رض))

26603

26603- "تبل أصول الشعر وتنقي البشر، فإن مثل الذين لا يحسنون الغسل كمثل شجرة أصابها ماء فلا ورقها ينبت، ولا أصلها يروى، فاتقوا الله وأحسنوا الغسل فإنها من الأمانة التي حملتم، والسرائر التي استودعتم". "طب عن ميمونة بنت سعد".
26603 ۔۔۔ بالوں کی جڑوں کو اچھی طرح تر کرو جلد کو اچھی طرح صاف کرو جو لوگ اچھی طرح غسل نہیں کرتے ان کی مثال اس درخت کی سی ہے جسے پانی پہنچے اور وہ پتے نہ اگائے اور اس کی جڑیں بھی سیراب نہ ہوں اللہ سے ڈرو اور اچھی طرح سے غسل کرو چونکہ اماندت کی وجہ سے ہیجس کا بار تم نے اٹھا رکھا ہے اور ان پوشیدہ رازوں کی وجہ سے ہے جو تمہیں سپرد کیے گئے ہیں۔ (رواہ الطبرانی عن میمونۃ بنت سعد)

26604

26604- "وأي وضوء أفضل من الغسل". "ك عن ابن عمر أن النبي صلى الله عليه وسلم "سئل عن الوضوء بعد الغسل قال: فذكره".
26604 ۔۔۔ بھلا کون سا وضو غسل سے افضل ہے (رواہ الحاکم عن ابن عمر) نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے غسل کے بعد وضو کرنے کا سوال کیا گیا اس پر آپ نے یہ حدیث ارشاد فرمائی۔۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 6110 ۔

26605

26605- "إن الله حيي عليم ستير فإذا اغتسل أحدكم فليستتر ولو بجذم حائط". "ابن عساكر عن بهز بن حكيم عن أبيه عن جده".
26605 ۔۔۔ بلاشبہ اللہ تبارک وتعالیٰ حیادار ہے علیم ہے ستر رکھنے والا ہے لہٰذا جب تم میں سے کوئی شخص غسل کرے تو اسے چاہیے کہ ستر کرے اگرچہ دیوار کی اوٹ ہی کیوں نہ ہو۔ (رواہ ابن عساکر عن بھز بن حکیم عن ابیہ عن جدہ)

26606

26606- "إن الله حيي يحب الحياء، ستير يحب الستر، فإذا اغتسل أحدكم فليتوار". "عبد الرزاق عن عطاء مرسلا".
26606 ۔۔۔ اللہ تبارک وتعالیٰ حیادار ہے اور حیاء کو پسند فرماتا ہے ستر رکھنے والا ہے اور ستر کو پسند کرتا ہے لہٰذا جب تم میں سے کوئی شخص غسل کرے اسے غسل کرنا چاہیے (رواہ عبدالرزاق عن عطاء مرسلا)

26607

26607- "يا أيها الناس إن ربكم حيي كريم فإذا اغتسل أحدكم فليستتر". "طب عن يعلى بن منبه".
26607 ۔۔۔ اے لوگو ! تمہارا رب حیادار اور کریم ہے لہٰذا جب تم میں سے کوئی شخص غسل کرے اسے ستر کرنا چاہیئے۔ (رواہ الطبرانی عن یعلی بن منبہ)

26608

26608- "لا تدخلوا الماء إلا بمئزر فإن للماء عينين"."الديلمي عن جابر".
26608 ۔۔۔ بغیر ازار کے پانی میں مت داخل ہو چونکہ پانی کی دو آنکھیں ہیں (رواہ الدیلمی عن جابر)

26609

26609- "إن موسى بن عمران كان إذا أراد أن يدخل الماء لم يلق ثوبه حتى يواري عورته في الماء." "حم عن أنس".
26609 ۔۔۔ حضرت موسیٰ بن عمران (علیہ السلام) جب پانی میں داخل ہونا چاہتے اس وقت تک کپڑے نہیں اتارتے تھے جب تک اپنے آپ کو پانی نہ لیتے تھے (رواہ احمد بن حنبل عن انس)

26610

26610- "لا أراك تستحيي من ربك خذ إجارتك لا حاجة لنا بك". "عبد الرزاق عن ابن جريج قال: "بلغني أن النبي صلى الله عليه وسلم خرج فإذا هو بأجير له يغتسل في البر قال: فذكره".
26610 ۔۔۔ میں تمہیں اپنے اللہ تبارک وتعالیٰ سے حیاء کرتے نہیں دیکھ رہا اپنی مزدوری لو (اور چلتے بنو) ہمیں تمہاری کوئی ضرورت نہیں۔ (رواہ عبدالرزاق عن ابن جریج) ابن جریج کہتے ہیں مجھے حدیث پہنچی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) باہر تشریف لائے کیا دیکھتے ہیں کہ آپ کا ایک مزدور فضا میں کھلی جگہ نہا رہا ہے۔ اس پر آپ نے یہ حدیث ارشاد فرمائی۔

26611

26611- "لا يغتسل الرجل من فضل امرأته ولا تغتسل بفضله ولا يبول في مغتسله ولا يتمشط كل يوم". "حم عن رجل من الصحابة".
26611 ۔۔۔ مرد عورت کے بچے ہوئے پانی سے غسل نہ کرے اور نہ ہی عورت مرد کے بچے ہوئے پانی سے غسل کرے کوئی آدمی بھی غسل کرنے کی جگہ پیشاب نہ کرے اور ہر دن کھگنی بھی نہ کرے۔ (رواہ احمد بن حنبل عن رجل من الصحابۃ)

26612

26612- "يكفي من الجنابة ستة أمداد". "البزار عن أبي هريرة وضعف".
26612 ۔۔۔ غسل جنابت کے لیے چھ مد پانی کافی ہے (رواہ البزار عن ابوہریرہ وضعف)

26613

26613- "إذا اغتسل أحدكم فليغسل كل عضو منه ثلاث مرات". "الديلمي عن أم هانئ".
26613 ۔۔۔ جب تم میں سے کوئی شخص غسل کرے اسے چاہیے کہ ہر عضو کو تین مرتبہ دھوئے۔ (رواہ الدیلمی عن ام ھانی)

26614

26614- "إن الملائكة لا تحضر جنازة الكافر بخير، ولا جنبا حتى يغتسل أو يتوضأ وضوءه للصلاة ولا متضمخا بصفرة". "عبد الرزاق طب عن عمار بن ياسر".
26614 ۔۔۔ فرشتے کافر کے جنازے میں بھلائی کے ساتھ حاضر نہیں ہوتے اور نہ ہی جنبی کے پاس حتی کہ غسل کرے یا وضو کرے جیسا کہ نماز کے لیے غسل کیا جاتا ہے اور فرشتے اس شخص کے پاس بھی حاضر نہیں ہوتے جو مہندی وغیرہ سے اپنے آپ کو لت پت کرے۔ (رواہ عبدالرزاق والطبرانی عن عمار بن یاسر)

26615

26615- "اتقوا بيتا يقال له الحمام فمن دخله فليستتر". "طب ك هب عن ابن عباس".
26615 ۔۔۔ اس گھر سے ڈرو جسے حمام کہا جاتاے جو بھی حمام میں داخل ہو اسے ستر کرلینا چاہیے۔ (رواہ الطبرانی والحاکم والبیھقی فی شعب الایمان عن ابن عباس)

26616

26616- "أف للحمام، حجاب لا يستر، وماء لا يطهر، لا يحل لرجل أن يدخله إلا بمنديل، مر المسلمين لا يفتنون نساءهم، الرجال قوامون على النساء علموهم ومروهن بالتسبيح". "هب عن عائشة".
26616 ۔۔۔ حمام پر تف ہے وہ پر داہ ہے ستر نہیں پانی ہے جو پاک نہیں کسی مرد کے لیے حلال نہیں کہ وہ بغیر رومال کے حمام میں داخل ہو مسلمانوں کو حکم دو کہ اپنی عورتوں کو فتنے میں نہ ڈالیں مردوں کو عورتوں کا نگران مقرر کیا گیا ہے عورتوں کو تعلیم دو اور انھیں تسبیح کرنے کا حکم دو ۔ (رواہ البیھقی فی شعب الایمان عن عائشۃ ‘) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 1053 والمغیر 32 ۔

26617

26617- "بئس البيت الحمام ترفع فيه الأصوات وتكشف فيه العورات"." عن ابن عباس".
26617 ۔۔۔ حمام بہت برا گھر ہے اس میں آوازیں بلند کی جاتی ہیں اور بےپردگیوں کا مظاہرہ کیا جاتا ہے۔ (راوہ اصحاب السنن الا ربعۃ عن ابن عباس) ۔ کلام :۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 2349 ۔ وکشف الخفاء 933 2828 ۔

26618

26618- "بئس البيت الحمام بيت لا يستر وماء لا يطهر". "طب عن عائشة".
26618 ۔۔۔ حمام بہت برا گھر ہے چنانچہ یہ ایسا گھر ہے جس میں ستر نہیں ہوتا اور ایسا پانی ہے جو پاک نہیں ہوتا۔ (رواہ الطبرانی عن عائشۃ (رض))

26619

26619- "أنشد الله رجال أمتي لا يدخلوا الحمام إلا بمئزر وأنشد الله نساء أمتي لا يدخلن الحمام". "ابن عساكر عن أبي هريرة".
26619 ۔۔۔ میں اپنی امت کے مردوں کو اللہ کا واسطہ دیتا ہوں کہ حمام میں بغیر ازار کے داخل نہ ہوں۔ اور میں اپنی امت کی عورتوں کو اللہ کا واسطہ دیتا ہوں کہ وہ حمام میں داخل نہ ہوں۔ (رواہ ابن عساکر وعن ابوہریرہ (رض)) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 1345 ۔

26620

26620- "تفتح لكم أرض الأعاجم، وستجدون فيها بيوتا يقال لها الحمامات فلا يدخلها الرجال إلا بإزار، وامنعوا النساء أن يدخلنها إلا مريضة أو نفساء." "هـ عن ابن عمر"
26620: ۔۔۔ عجمیوں کی سر زمین تم فتح کرلو گے تم ان میں ایسے گھر پاؤ گے جنہیں حمام کہا جاتا ہے ان میں مرد بغیر ازار کے داخل نہ ہوں عورتوں کو ان میں داخل ہونے سے روکو ہاں البتہ کوئی مریضہ ہو یا نفاس والی ہو ۔ (رواہ ابن ماجہ عن ابن عمر) ۔ کلام :۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف ابن ماجہ 820 و ضعیف الجامع 2466

26621

26621- "من كان يؤمن بالله واليوم الآخر فلا يدخل الحمام إلا بمئزر". "ن عن جابر".
26621 ۔۔۔ جو شخص اللہ تبارک وتعالیٰ اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتا ہو وہ بغیر ازار کے حمام میں داخل نہ ہو (رواہ النسائی عن جابر)

26622

26622- "الحمام حرام على نساء أمتي". "ك عن عائشة".
26622 ۔۔۔ حمام میں داخل ہوتا ہے میری امت کی عورتوں پر حرام ہے۔ (رواہ الحاکم عن عائشۃ (رض))

26623

26623- "شر البيت الحمام، تعلو فيه الأصوات وتكشف فيه العورات، فمن دخله فلا يدخل إلا مستترا". "طب عن ابن عباس".
26623 ۔۔۔ حمام سب سے برا گھر ہے۔ اس میں شوروغل ہوتا ہے اور بےپردگیوں کا مظاہرہ کیا جاتا ہے جو شخص حمام میں داخل ہو بغیر ستر کے داخل نہ ہو۔ (رواہ الطبرانی عن ابن عباس (رض))

26624

26624- "من دخل الحمام بغير مئزر لعنه المكان". "الشيرازي عن أنس".
26624 ۔۔۔ جو شخص حمام میں بغیر ازار (شلوار) کے داخل ہوتا ہے وہ جگہ اس پر لعنت کرتی ہے (رواہ الشیرازی عن انس) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 5585 ۔

26625

26625- "من كان يؤمن بالله واليوم الآخر فلا يدخل الحمام بغير إزار، ومن كان يؤمن بالله واليوم الآخر فلا يدخل حليلته الحمام، ومن كان يؤمن بالله واليوم الآخر فلا يجلس على مائدة يدار عليها الخمر". "ت ك عن جابر"
25 266 ۔۔۔ جو شخص اللہ تبارک وتعالیٰ اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتا ہو وہ بغیر ازار (شلوار) کے حمام میں داخل نہ ہو جو شخص اللہ تبارک وتعالیٰ اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتا ہو اپنی بیوی کو حمام میں داخل نہ کرے اور جو شخص اللہ تبارک وتعالیٰ اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتا ہو وہ ایسے دسترخوان پر نہ بیٹھے جس پر شراب کا جام گھمایا گیا ہو۔ (رواہ الترمذی والحاکم عن جابر)

26626

26626- "احفظ عورتك إلا من زوجتك أو ما ملكت يمينك قيل: إذا كان القوم بعضهم من بعض؟ قال: إن استطعت أن لا يراها أحد فلا يراها، قيل: إذا كان أحدنا خاليا؟ قال: الله أحق أن يستحيى منه من الناس". "حم ك هق عن بهز بن حكيم عن أبيه عن جده".
26626 ۔۔۔ سوائے اپنی بیوی اور باندی کے بےپردگی کی حفاظت کرو عرض کیا گیا : اگر لوگ ایک دوسرے کے رشتہ دار ہوں (اور وہ کسی جگہ جمع ہوں) فرمایا : اگر تم سے ہو سکے کہ بےپردہ کو کوئی نہ دیکھے تو ایسا ضرور کرو عرض کیا گیا : جب ہم میں سے کوئی تنہائی میں ہو ؟ فرمایا : اللہ تبارک وتعالیٰ لوگوں سے اس بات کا زیاہ حق دار ہے کہ اس سے حیاء کی جائے۔ (رواہ احمد بن حنبل واصحاب السنن ال ربعۃ والحاکم والبیھقی فی السنن عن بھز بن حکم عن ابیہ عن جدہ)

26627

26627- "إن الله تعالى حيي ستير يحب الحياء والستر فإذا اغتسل أحدكم فليستتر". "حم د ن عن يعلى بن أمية".
26627 ۔۔۔ بیشک اللہ تبارک وتعالیٰ حیا دار ہے اور ستر رکھنے والا ہے حیاء اور ستر کو پسند کرتا ہے لہٰذا جب تم میں سے کوئی شخص غسل کرے اسے ستر کرنا چاہیے۔ (رواہ احمد بن حنبل وابو داؤد والنسائی عن یعلی بن امیہ)

26628

26628- "إنا نهينا أن ترى عوراتنا"."ك عن جبار بن صخر".
26628 ۔۔۔ ہمیں اس سے منع کیا گیا ہے ہماری بےپردگیاں دیکھی جائیں ۔ (رواہ الحاکم عن جبار بن صخر)

26629

26629- "نهيت عن التعري"."الطيالسي عن ابن عباس".
26629 ۔۔۔ مجھے ننگے ہونے سے منع کیا گیا ہے (رواہ الطیالسی عن ابن عباس)

26630

26630- "نهيت أن أمشي عريانا"."طب عن ابن عباس".
26630 ۔۔۔ مجھے ننگے ہو کر چلنے سے منع کیا گیا ہے (رواہ الطبرانی عن ابن عباس)

26631

26631- "نهى أن يدخل الماء إلا بمئزر"."ك عن جابر".
26631 ۔۔۔ بغیر ازار کے پانی میں داخل ہونے سے منع کیا گیا ہے (رواہ الحاکم عن جابر) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 6010 ۔

26632

26632- "إياكم والتعري فإن معكم من لا يفارقكم إلا عند الغائط وحين يفضي الرجل إلى أهله، فاستحيوهم وأكرموهم". "ت عن ابن عمر".
26632 ۔۔۔ ننگا ہونے سے بچو چونکہ تمہارے ساتھ فرشتے ہوتے ہیں جو تم سے جدا نہیں ہونے پاتے سوائے قضائے حاجت اور ہمبستری کے وقت کے ۔ لہٰذا ان سے حیا کرو اور ان کا اکرام کرو (رواہ الترمذی عن ابن عمر) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الترمذی 529 و ضعیف الجامع 2194 ۔

26633

26633- "أول من دخل الحمامات وصنعت له النورة سليمان بن داود فلما دخله وجد حره وغمه فقال أوه من عذاب الله أوه قبل أن لا تكون أوه". "عق طب عد هق عن أبي موسى".
26633 ۔۔۔ سب سے پہلے حمام میں داخل ہونے والا جس کے لیے نورہ بنایا گیا وہ حضرت سلیمان بن داؤد (علیہ السلام) ہیں چنانچہ جب سلیمان جب حمام میں داخل ہوئے اور اس کی حرارت پائی تو بولے : اللہ تبارک وتعالیٰ کے عذاب سے پناہ۔ (رواہ العفیلی والطبرانی وابن عدی والبیھقی فی السنن عن ابی موسیٰ) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ذخیرۃ الحفاظ 7167 و ضعیف الجامع 2146 ۔

26634

26634- "إذا كان آخر الزمان حرم فيه دخول الحمام على ذكور أمتي بميازرها"، قالوا: "يا رسول الله لم ذاك؟ قال: "لأنهم يدخلون على قوم عراة ويدخل عليهم أقوام عراة، ألا وقد لعن الله الناظر والمنظور إليه". "كر عن الزهري مرسلا".
26634 ۔۔۔ جب آخری زمانہ ہوگا اور میری امت کے مردوں پر بغیر تہبند کے حمام میں داخل ہونا حرام ہوگا ۔ صحابہ کرام (رض) نے عرض کیا : نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) وہ کیوں ؟ آپ نے فرمایا : چونکہ وہ ننگے لوگوں کے پاس داخل ہوں گے اور ان پر ننگے لوگ داخل ہوں گے خبردار اللہ تبارک وتعالیٰ دیکھنے والے اور جس کی طرف دیکھا جائے ان پر لعنت کی ہے (رواہ ابن عساکر عن الزھری مرسلا)

26635

26635- "إنكم ستظهرون على الأعاجم فتجدون بيوتا تدعى الحمامات، فلا يدخل الرجل إلا بإزار، ولا يدخلها النساء إلا نفساء أو من مرض". "عبد الرزاق طب عن ابن عمرو".
26635 ۔۔۔ عنقریب تم عجمیوں پر فتحمند ہو جاؤگے تم ایسے گھروں کو پاؤ گے جنہیں حمام کہا جاتا ہے بغیر تہبند کے کوئی آدمی ان میں داخل نہ ہو اور کوئی عورت بھی ان میں داخل نہ ہوا لبتہ مریضہ اور نفاس والی داخل ہوسکتی ہے (راوہ عبدالرزاق والطبرانی عن ابن عمرو)

26636

26636- "إنكم ستفتحون أفقا فيها بيوت يقال لها الحمامات حرام على أمتي دخولها"، قال: يا رسول الله إنها تذهب الوصب وتنقي الدرن قال: "فإنها حلال لذكور أمتي في الأزر، وحرام على أناث أمتي". "طب عن المقدام".
26636 ۔۔۔ عنقریب تم آفاق ارض کو فتح کرو گے ان میں ایسے گھر ہوں گے جنہیں حمام کہا جاتا ہے میری امت پر ان میں داخل ہونا حرام ہے عرض کیا گیا : نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) حمام سستی لاغری کو دور کرتا ہے اور میل کو ختم کرتا ہے فرمایا : حمام میں داخل ہونا میری امت کے مردوں کے لیے حلال ہے بشرطیکہ تہبند میں ہوں جب کہ میری امت کی عورتوں پر حرام ہے (رواہ الطبرانی عن المقدام)

26637

26637- "إنه سيكون حمامات ولا خير في الحمامات للنساء، وإن دخلت بإزار ودرع وخمار، وما من امرأة تنزع خمارها في غير بيت زوجها إلا كشفت الستر فيما بينها وبين ربها". "طس عن عائشة".
26637 ۔۔۔ عنقریب بہت سارے حمام وجود میں آئیں گے ان حماموں میں عورتوں کے لیے کوئی بھلائی نہیں اگرچہ تہبند چادر اور اڑھنی لے کر ہی کیوں نہ داخل ہوں جو عورت بھی اپنے شوہر کے گھر کے علاوہ اوڑھنی سر سے نیچے اتار لیتی ہے اس کے اور اس کے رب کے درمیان ستر کھل جاتا ہے (رواہ الطبرانی فی الا وسط عن عائشۃ (رض))

26638

26638- "إنها ستفتح عليكم الشام وتجدون فيها بيوتا يقال لها الحمامات هي حرام على رجال أمتي إلا بالأزر، وعلى نساء أمتي إلا نفساء أو سقيمة". "عد، خط في المتفق، وأبو القاسم النجار في كتاب الحمام، كر عن ابن عمر".
26638 ۔۔۔ عنقریب تم سر زمین شام فتح کرلو گے وہاں تم ایسے گھر پاؤں گے جنہیں حمام کہا جائے گا وہ میری امت کے مردوں پر بغیر ازار کے حرام ہیں میری امت کی عورتوں پر بھی حرام ہیں ہاں البتہ جو نفاس والی ہو یا بیمار ہو۔ (رواہ ابن عدی والخطیب فی المتفق وابو القاسم الجنار فی کتاب الحمام وابن عساکر عن ابن عمر) ۔ کلام :۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ذخیرۃ الحفاظ 2103 والمتناحیۃ 562 ۔

26639

26639- "من دخل الحمام منكم فليستتر". "ش عن طاوس مرسلا".
26639 ۔۔۔ تم میں سے جو حمام میں جائے تو پردے کا اہتمام کرے (ابن ابی شیبہ عن طاؤس مرسلا)

26640

26640- "من كان يؤمن بالله واليوم الآخر فلا يدخل الحمام إلا بمئزر". "الخطيب عن أنس؛ ط ش عن ابن عمر".
26640 ۔۔۔ جو شخص اللہ تبارک وتعالیٰ اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتا ہوں وہ بغیر تہبند کے حمام میں داخل نہ ہو ۔ (رواہ الخطیب عن انس وابو داؤد الطیالسی وابن ابی شیبۃ عن ابن عمر)

26641

26641- "من كان يؤمن بالله واليوم الآخر فلا يدخل الحمام إلا بمئزر، ومن كان يؤمن بالله واليوم الآخر فلا يدخل حليلته الحمام، ومن كان يؤمن بالله واليوم الآخر فليسع إلى الجمعة، ومن استغنى عنها بلهو أو تجارة استغنى الله عنه والله غني حميد". "طس عن أبي سعيد".
26641 ۔۔۔ جو شخص اللہ تبارک وتعالیٰ اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتا ہو وہ بغیر تہبند کے حمام میں داخل نہ ہو جو شخص اللہ تبارک وتعالیٰ اور آخرت کید ن پر ایمان رکھتا ہو وہ اپنی بیوی کو حمام میں داخل نہ کرے جو شخص اللہ تبارک وتعالیٰ اور آخرت کید ن پر ایمان رکھتا ہو وہ جمعہ کے لیے جلدی آئے جو شخص لہو ولعب میں یا تجارت میں مشغول ہو کر جمعہ سے بےنیاز ہوگیا اللہ تبارک وتعالیٰ اس سے بےنیاز ہوجاتا ہے جب کہ اللہ تبارک وتعالیٰ بےنیاز اور لائق ستائش ہے۔ (رواہ الطبرانی فی الا وسط عن ابی سعید)

26642

26642- "من كان يؤمن بالله واليوم الآخر فلا يقعدن على مائدة يدار عليها الخمر، ومن كان يؤمن بالله واليوم الآخر فلا يدخل الحمام إلا بإزار، ومن كانت تؤمن بالله واليوم الآخر فلا تدخل الحمام". "حم ع ق عن عمر".
26642 ۔۔۔ جو شخص اللہ تبارک وتعالیٰ اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتا ہو وہ ایسے دستر خوان پر نہ بیٹھے جس پر شراب کا جام گھمایا جاتا ہو جو شخص اللہ تبارک وتعالیٰ اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتا ہو وہ تہبند کے بغیر حمام میں داخل نہ ہو اور جو عورت اللہ تبارک وتعالیٰ اور آخرت کی دن پر ایمان رکھتی ہو وہ حمام میں داخل نہ ہو۔ (رواہ احمد بن حنبل وابو یعلی والبیھقی عن عمر)

26643

26643- "بيت بالشام لا يحل للمؤمنين أن يدخلوه إلا بمئزر ولا يحل للمؤمنات أن يدخلنه البتة". "الديلمي عن عائشة".
26643 ۔۔۔ شام میں ایک گھر ہے جس میں بغیر تہبند کے داخل ہونا مومنین کے لیے حلال ہے اور مومن عورتوں کے لیے اس میں داخل ہوتا کسی طرح حلال نہیں ۔ (رواہ الدیلمی عن عائشۃ (رض)) ۔ کلام :۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے المتناھیہ 524 ۔

26644

26644- "نعم البيت يدخله الرجل المسلم بيت الحمام وذلك أنه إذا دخله سأل الله الجنة واستعاذ بالله من النار، وبئس البيت يدخله الرجل المسلم بيت العروس وذلك أنه يرغبه في الدنيا وينسيه الآخرة"."الحكيم وابن السني في عمل يوم وليلة وابن عساكر عن أبي هريرة".
26644 ۔۔۔ بہت اچھا گھر ہے وہ حمام جس میں مسلمان شخص داخل ہو چونکہ جب وہ اس میں داخل ہوگا اللہ تبارک وتعالیٰ سے جنت کا سوال کرے گا اور اللہ تبارک وتعالیٰ سے دوزخ سے پناہ مانگے گا بہت برا گھر ہے وہ گھر جو دلہن والا ہو چونکہ وہ اس میں داخل ہوگا اسے دنیا کی ترغیب دی جائے گی اور آخرت بھلا دی جائے گی۔ (رواہ الحکیم وابن اسنی فی عمل یوم ولیلۃ وابن عساکر عن ابوہریرہ (رض))

26645

26645- "شر البيت الحمام تعلو فيه الأصوات وتكشف فيه العورات قيل: يداوي فيه المريض ويذهب فيه الوسخ؟ قال: فمن دخله فلا يدخل إلا مستترا". "طب عن ابن عباس".
26645 ۔۔۔ حمام بہت برا گھر ہے جس میں آوازیں بلند ہوتی ہیں اور ستر کھول دیئے جاتے ہیں عرض کیا گیا : حمام سے مریض کا علاج ہوتا ہے اور میل دور ہوتی ہے ؟ فرمایا : جو بھی حمام میں داخل ہو وہ ستر کا اہتمام کر کے داخل ہو (رواہ الطبرانی عن ابن عباس) ۔ کلام :۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے جنۃ المرتاب 249 ۔ 248 و ضعیف الجامع 3389 ۔

26646

26646- "لا تدخل المرأة الحمام بمنديل ولا بغير منديل". "الديلمي عن أبي هريرة".
26646 ۔۔۔ عورت حمام میں رومال کے ساتھ یا بغیر رومالہ کے کسی طرح بھی داخل نہ ہو ۔ (رواہ الدیلمی عن ابوہریرہ )

26647

26647- "أول من صنعت له الحمامات سليمان بن داود". "خ في تاريخه عق عن أبي موسى".
26647 ۔۔۔ سب سے پہلیت حضرت سلیمان بن داؤد (علیہ السلام) کے لیے حمام بنائے گئے۔ (رواہ البخاری فی تاریخہ والعقیلی عن ابی موسیٰ)

26648

26648- "الماء لا ينجسه شيء". "طس عن عائشة".
26648 ۔۔۔ پانی کو کوئی چیز نجس نہیں کرتی۔ (رواہ الطبرانی فی الا وسط عن عائشۃ (رض)) ۔ کلام :۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ذخیرۃ الحفاظ 5668 ۔

26649

26649- "الماء طهور إلا ما غلب على ريحه أو طعمه". "قط عن ثوبان".
26649 ۔۔۔ پانی پاک ہے البتہ اگر پانی کی بو اور ذائقے پر کسی چیز کا غلبہ ہوجائے۔ (رواہ الدار قطنی عن ثوبان) ۔ کلام :۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 5899 ۔

26650

26650- "ماء البحر طهور". "ك عن ابن عباس"
26650 ۔۔۔ سمندر کا پانی پاک ہے۔ (رواہ الحاکم عن ابن عباس)

26651

26651- "إن الماء طهور لا ينجسه شيء". "حم قط هق عن أبي سعيد".
26651 ۔۔۔ یقیناً پانی پاک ہے اسے کوئی چیز نجس نہیں کرتی۔ (رواہ احمد بن حنبل واصحاب السنن الثلاثۃ والدار قطنی والبیھقی فی السنن عن ابی سعید)

26652

26652- "إن الماء لا ينجسه شيء إلا ما غلب على ريحه أو طعمه". "هـ عن أبي أمامة".
26652 ۔۔۔ یقیناً پانی کو کوئی چیز نجس نہیں کرتی البتہ جس پانی کی بو اور ذائقے پر کسی چیز کا غلبہ ہوجائے۔ (رواہ ابن ماجہ عن ابی امامۃ)

26653

26653- "إن الماء لا يجنب". "د، ت، هـ حب ك هق عن ابن عباس".
26653 ۔۔۔ بلاشبہ پانی جنابت والا نہیں ہوتا۔ (رواہ ابو داؤد والترمذی وابن ماجہ وابن حبان والحاکم وابیھقی فی السنن عن ابن عباس)

26654

26654- "ليس على الماء جنابة". "طب عن ميمونة".
26654 ۔۔۔ پانی پر جنابت نہیں ہے۔ (رواہ الطبرانی عن میمومۃ)

26655

26655- "ليس على الماء جنابة، ولا على الأرض جنابة، ولا على الثوب جنابة". "قط عن جابر".
26655 ۔۔۔ پانی پر جنابت نہیں زمین پر جنابت نہیں کپڑے پر جنابت نہیں (رواہ الدار قطنی عن جابر) ۔ کلام :۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعاف الدار قطنی ا 8 و ضعیف الجامع 4893 ۔

26656

26656- "البحر الطهور ماؤه الحل ميتته"."هـ عن أبي هريرة".
26656 ۔۔۔ سمندر کا پانی پاک ہے اور اس کا مردہ حلال ہے۔ (رواہ ابن ماجہ عن ابوہریرہ )

26657

26657- "من لم يطهره البحر فلا طهره الله"."قط هق عن أبي هريرة"
26657 ۔۔۔ جس شخص کو سمندر بھی پاک نہ کرے اسے اللہ تبارک وتعالیٰ نہ کرے ۔ (رواہ الدار قطنی والبیھقی فی السنن عن ابوہریرہ ) ۔ کلام :۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 5843 ۔

26658

26658- "إذا بلغ الماء قلتين لم يحمل الخبث"."حم حب ك قط هق عن ابن عمر".
26658 ۔۔۔ جب پانی دو مٹکوں تک پہنچ جائے وہ گندگی کا حامل نہیں ہوتا۔ (رواہ احمد بن حنبل واصحاب السنن الثلاثۃ وابن حبان والحاکم والدار قطنی والبیھقی فی السنن عن ابن عمر) ۔ کلام :۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے الحدیث 62 والتنکیت والا فادۃ 65 ۔

26659

26659- "إذا بلغ الماء قلتين لم ينجسه شيء". "هـ عن ابن عمر".
26659 ۔۔۔ جب پانی دو مٹکوں تک پہنچ جائے پھر اسے کوئی چیز نجس نہیں کرتی۔ (رواہ ابن ماجہ عن ابن عمر)

26660

26660- "إذا بلغ الماء قلتين فما فوق ذلك لم ينجسه شيء"."قط عن أبي هريرة".
26660 ۔۔۔ جب پانی دو مٹکوں تک پہنچ جائے پھر اسے کوئی چیز نجس نہیں کرتی۔ (رواہ الدار قطنی عن ابوہریرہ )

26661

26661- "إذا بلغ الماء أربعين قلة فإنه لا يحمل الخبث". "عد عق قط عن جابر".
26661 ۔۔۔ جب پانی چالیس مٹکوں تک پہنچ جائے پھر اس میں گندگی کی گنجائش نہیں رہتی۔ (رواہ بن عدی والعقیلی والدار قطنی عن جابر) ۔ کلام :۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے تذکرۃ الموضوعات 33 ولاالی 42 ۔

26662

26662- "إذا كان الماء قلتين فإنه لا ينجس". "د، هـ، ك عن ابن عمر". مر برقم [26658] .
26662 ۔۔۔ جب پانی دو مٹکے ہو پھر وہ نجس ہوتا۔ (رواہ ابو داؤد وابن مجہ والحاک عن عمر)

26663

26663- "اغتسلوا من البحر وتوضؤوا به فإنه الطهور ماؤه الحل ميتته". "تخ ك هق في المعرفة عن أبي هريرة".
26663 ۔۔۔ سمندر کے پانی سے غسل کرو اور اس سے وضو بھی کرو چونکہ اس کا پانی پاک ہے اور اس کا مردہ حلال ہے۔ (رواہ البخاری فی التاریخ والحاکم والبیھقی فی المعرفۃ عن ابوہریرہ ) ۔ کلام :۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 976 ۔

26664

26664- "إن الماء لا ينجسه شيء". "هـ عن جابر؛ حم، ن عن ابن عباس".
26664 ۔۔۔ پانی کو کوئی چیز نجس نہیں کرتی۔ ( رواہ ابن ماجہ عن جابر واحمد بن حنبل والنسائی عن ابن عباس)

26665

26665- "إن الماء ليس عليه جنابة ولا ينجسه شيء". "حم عن ميمونة".
26665 ۔۔۔ پانی پر جنابت نہیں ہوتی اور نہ ہی کوئی چیز نجس نہیں کرتی۔ رواہ احمد بن حنبل عن میمونۃ)

26666

26666- "الماء طهور ولا ينجسه شيء". "حم عن أبي سعيد؛ ن حب ك عن ابن عباس".
26666 ۔۔۔ پانی پاک ہے اسے کوئی چیز نجس نہیں کرتی (رواہ احمد بن حنبل عن ابی سعید والنسائی وابن حبان والحاکم عن ابن عباس)

26667

26667- "هو الطهور ماءه الحل ميتته". "حم، حب، ك عن أبي هريرة حم هـ حب ك عن جابر؛ هـ عن ابن الفراسي".
26667 ۔۔۔ سمندر کا پانی پاک ہے اور اس کا مردہ حلال ہے ( رواہ احمد بن حنبل واصحاب السنن الا ربعۃ وابن حبان والحاکم عن ابوہریرہ واحمد بن حنبل وابن ماجہ وابن حبان عن جابر وابن ماجہ عن ابن الفراسی)

26668

26668- "إذا كان الماء قلتين أو ثلاثا لم ينجسه شيء". "الشافعي في القديم حم ك ق في المعرفة عن ابن عمر".
26668 ۔۔۔ جب پانی دو یا تین مٹکے ہو اسے کوئی چیز نجس نہیں کرتی۔ (رواہ الشافعی فی القدیم واحمد بن حنبل والحاکم والبیھقی فی المعرفۃ عن ابن عمر)

26669

26669- "إذا كان الماء قلتين لم يحمل نجسا ولا بأسا". "عب وابن جرير بلاغا".
26669 ۔۔۔ جب پانی دو مٹکے ہو وہ نجس نہیں ہوتا اور اس میں کوئی حرج نہیں ہوتا۔ (رواہ عبدالرزاق وابن جریر بلاغا)

26670

26670- "لا ينجس الماء إلا ما غير ريحه وطعمه". "طس عن أبي أمامة؛ عبد الرزاق عن عامر بن سعد مرسلا".
26670 ۔۔۔ پانی نجس نہیں ہوت البتہ وہ پانی جس کی بو اور ذائقہ بدل جائے۔ (رواہ الطبرانی فی الا وسط عن ابی امامۃ وعبدالرزاق عن عامر بن سعد مرسلا) ۔ کلام :۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعاف الدار قطنی 3 وذخیرۃ الحفاظ 6394 ۔

26671

26671- "اسقوا واستقوا فإن الماء يحل ولا يحرم". "مسدد عن شيخ بلاغا".
26671 ۔۔۔ پانی پیو اور پلاؤ چونکہ پانی حلال ہے حرام نہیں۔ (رواہ مسدد عن شیخ بلاغا)

26672

26672- "البحر طهور ماؤه حلال ميتته". "عب عن أنس وعن سلمان بن موسى مرسلا وعن يحيى بن كثير بلاغا".
26672 ۔۔۔ سمندر کا پانی پاک ہے اور اس کا مردہ حلال ہے۔ (رواہ عبدالرزاق عن انس وعن سلمان بن موسیٰ مرسلا وعن یحییٰ بن کثیر بلاغا) ۔ فائدہ :۔۔۔ صحابہ کرام (رض) کو شبہ ہوا تھا کہ بڑی بڑی مچھلیاں سمندر میں مرتی ہیں ان کے گوشت اور اوجڑی پانی میں شامل ہوجاتے ہیں لہٰذا ہوسکتا ہے پانی پاک نہ ہو یہ شبہ دور کرنے کے لیے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے تصریح فرمائی کہ سمندر کا پانی پاک ہے اور اسے مزید پختہ کرنے کے لیے فرمایا سمندر کا مردہ حلال ہے یعنی سمندر میں مری ہوئی مچھلی حلال ہے لیکن اس میں عموم نہیں چونکہ ” طافی “ یعنی وہ مچھلی جو طبعی موت مرجائے اور پھر پانی میں الٹی تیرنے لگے وہ حلال نہیں فتامل از مترجم۔

26673

26673- "تمرة طيبة وماء طهور". "عبد الرزاق حم د ت وضعفه هـ، هق عن أبي مسعود أن النبي صلى الله عليه وسلم قال له: "ليلة الجن ما في أدواتك؟ قال: نبيذ" قال: فذكره"
26673 ۔۔۔ کھجوریں پاکیزہ ہیں اور پانی پاک ہے۔ (رواہ عبدالرزاق واحمد بن حنبل وابو داؤد والترمذی وضعفہ وابن ماجہ والبیھقی فی السنن عن ابی مسعود) کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے جنات والی رات پوچھا : تمہارے برتن میں کیا ہے ؟ عرض کیا نبی ذ ہے آپ نے یہ حدیث ارشاد فرمائی۔

26674

26674- "النبيذ وضوء من لم يجد الماء". "قط عن ابن عباس وقال وهم والمحفوظ وقفه على عكرمة".
26674 ۔۔۔ کو شخص مطلق پانی نہ پائے نبیذ اس کے لیے وضو کا پانی ہے۔ (راوہ الدار قطنی عنا بن عباس وقال وھم والمحفوظ وقفہ علی عکرمہ) ۔ کلام :۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھے الا باطل 315 ۔

26675

26675- "حي على الطهور والبركة من الله". "ن عن ابن مسعود".
26675 ۔۔۔ طہارت اور اللہ کی برکت کی طرف آؤ۔ (رواہ النسائی عن ابن

26676

26676- "حي على الوضوء المبارك من السماء". "ت: حسن صحيح عنه"
26676 ۔۔۔ اس وضو کی طرف آؤ جو آسمان سے برکت والا نازل ہوا ہے۔ (رواہ الترمذی وقال حسن صحیح عنہ)

26677

26677- "إنها ليست بنجس إنها من الطوافين عليكم والطوافات يعني الهرة". "مالك حم حب ك عن أبي قتادة؟ د هق عن عائشة"
26677 ۔۔۔ بلی نجس نہیں ہے چونکہ ہے بلی ان چیزوں میں سے ہے جو تمہارے اوپر چکر لگاتی رہتی ہیں۔ (رواہ مالک واحمد بن حنبل واصحاب السنن الا ربعہ وابن حبان والحاکم عن ابی قتادۃ وابو داؤد والبیھقی عن عائشۃ (رض))

26678

26678- "السنور سبع"."حم قط ك عن أبي هريرة".
26678 ۔۔۔ بلی درندہ ہے (رواہ احمد بن حنبل والدر قطنی والحاکم عن ابوہریرہ (رض)) ۔ کلام :۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 33585 ۔ واللطیفہ 33 ۔

26679

26679- "السنورمن أهل البيت وإنها من الطوافين أو الطوافات عليكم". "حم عن أبي قتادة".
26679 ۔۔۔ بلی گھر میں پانے جانے والوں میں سے ایک فرد ہے اور وہ ان چیزوں میں سے ہے جو تمہارے اوپر چکر لگاتی رہتی ہیں۔ (رواہ احمد بن حنبل عن ابی قتادۃ)

26680

26680- "لها ما حملت في بطونها ولنا ما غبر طهور". "هـ عن أبي سعيد".
26680 ۔۔۔ بلی نے اپنے پیٹ میں جو بھر لیا وہ اس کا حصۃ ہے اور جو باقی بچ گیا وہ ہمارا حصہ ہے اور پاک ہے۔ (رواہ ابن ماجہ عن ابی سعید) ۔ کلام :۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 4789 ۔

26681

26681- "لها ما حملت في بطونها ولنا ما بقي شراب وطهور". "عب عن ابن جريج بلاغا".
26681 ۔۔۔ بلی نے جو اپنے پیٹ میں بھر لیا وہ اس کا حصہ ہے جو باقی بچ گیا وہ ہمارے پینے کا سامان ہے اور پاک ہے۔ (رواہ عبدالرزاق عن ابن جریج بلاغا) ۔ کلام ::۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 4788 ۔

26682

26682- "يا صاحب المقراة لا تخبره هذا تكلف، لها ما أخذت في بطونها يعني السباع، ولنا ما بقي شراب وطهور". "الديلمي عن ابن عمر".
26682 ۔۔۔ اے حوض کے مالک اس حوض کے بارے میں خبر مت دو یہ محض تکلف ہوگا درندوں نے جو لے لیا وہ ان کا حصہ تھا اور جو باقی رہا وہ ہمارے پینے کی چیز ہے اور پاک ہے۔ (رواہ الدیلمی عن ابن عمر)

26683

26683- "الهر ليس بنجس إنما هو متاع البيت". "ن عن أبي هريرة".
26683 ۔۔۔ بلی نجس نہیں ہے چونکہ یہ گھر کا سامان ہے۔ (رواہ النسائی عن ابوہریرہ )

26684

26684- "الهر من الطوافين أو من الطوافات". "ش عن أبي قتادة".
26684 ۔۔۔ بلی چکر لگانے والی چیزوں میں سے ہے (رواہ ابن ابی شیبۃ عن ابی قتادۃ)

26685

26685- "الهر سبع". "ش عن أبي هريرة وفيه عيسى بن المسيب ضعيف".
26685 ۔۔۔ بلی درندہ ہے (رواہ ابن ابی شیبۃ عن ابوہریرہ وفیہ عیسیٰ بن المسیب ضعیف) ۔ کلام :۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے الضعیفۃ 5434 ۔

26686

26686- "يا أنس إن الهر من متاع البيت لن يقذر شيئا ولن ينجسه". "طس عن أنس".
26686 ۔۔۔ اے انس ! بلی گھر کا سامان ہے وہ کسی چیز کو گندی نہیں کرتی اگرچہ اس میں منہ مار جائے ۔ (رواہ الطبرانی فی الا وسط عن انس)

26687

26687- "يغسل الإناء من الهر كما يغسل من الكلب". "الديلمي عن أبي هريرة".
26687 ۔۔۔ بلی کی وجہ سے برتن کو اسی طرح دھویا جائے گا جس طرح کتے کی وجہ دھویا جاتا ہے۔ (رواہ الدیلمی عن ابوہریرہ ) ۔ کلام :۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے الاطیفہ )

26688

26688- "التيمم ضربتان: ضربة للوجه، وضربة لليدين إلى المرفقين". "طب ك عن ابن عمر".
26688 ۔۔۔ تیمم کی دو ضربیں ہیں ایک ضرب چہرے کے لیے دوسری ضرب ہاتھوں کے لیے کہنیوں تک (رواہ الطبرانی والحاکم عن ابن عمر) ۔ کلام :۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے حسن الاثر 33 وذخیرۃ الحفاظ 1509 ۔۔ فائدہ :۔۔۔ یعنی پاکیزہ مٹی پر دونوں ہاتھ کھلے چھوڑ کر ضرب لگائی جائے اور پورے چہرے پر مسح کرلیا جائے دوسری ضرب مار کر کہنیوں تک ہاتھوں پر مسح کرلیا جائے۔

26689

26689- "إن الصعيد الطيب طهور ما لم تجد الماء ولو إلى عشر حجج فإذا وجدت الماء فأمسه بشرتك"."حم د ت عن أبي ذر".
26689 ۔۔۔ پاک مٹی پاک کرنے والی ہے جب تک تم پانی نہ پاؤ اگرچہ اس میں دس سال ہی کیوں نہ گزر جائیں جب تم پانی پاؤ اسے اپنی جلد پر مل لو یعنی وضو کرلو۔ (رواہ احمد بن حنبل وابو داؤد والترمذی عن ابی ذر)

26690

26690- "الصعيد وضوء المسلم، وإن لم يجد الماء عشر سنين، فإذا وجد الماء، فليتق الله وليمس بشرته فإن ذلك خير". "البزار عن أبي هريرة".
26690 ۔۔۔ مٹی مسلمان کے لیے وضو کرنے کی چیز ہے اگرچہ دس سال تک پانی نہ پائے جب پانی پالے تو اسے اللہ تبارک وتعالیٰ سے ڈرنا چاہیے اور اسے اپنی جلد پر پانی پھیرلینا چاہیے یہی اس کے لیے بہتر ہے۔ (رواہ البزار عن ابوہریرہ )

26691

26691- "عليك بالصعيد فإنه يكفيك". "ق ن عن عمران بن حصين".
26691 ۔۔۔ تمہیں مٹی سے تیمم کرنا چاہیے چونکہ وہ تمہیں کافی ہے۔ رواہ البخاری ومسلم والنسائی عن عمران عن حصین ک)

26692

26692- "التيمم: ضربة للوجه، وضربة للكفين". "طب عن أبي أمامة؛ حم عن عمار بن ياسر".
26692 ۔۔۔ تیمم : ایک ضرب چہرے کے لیے اور ایک ہاتھوں کے لیے۔ (رواہ الطبرانی عن ابی امامۃ واحمد بن حنبل عن عمار بن یاسر) ۔ کلام :۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 2518 ۔

26693

26693- "إن الصعيد الطيب وضوء المسلم وإن لم يجد الماء عشر سنين، فإذا وجد الماء فليمس بشرته فإن ذلك خير". "حم ت حب ك عن أبي ذر" مر برقم [26689] .
26693 ۔۔۔ پاک مٹی مسلمان کو وضو ہے اگرچہ دس سال تک پانی نہ پائے جب پانی پالے اپنا بدن دھو لے چونکہ یہی اس کے لیے بہتر ہے۔ (رواہ احمد بن حنبل والترمذی وابن حبان والحاکم عن ابی ذر)

26694

26694- "إنما كان يكفيك أن تضرب بيديك الأرض فتمسح بهما وجهك وكفيك". "د عن عمار".
26694 ۔۔۔ تمہیں اتنی بات کافی ہے کہ تم اپنے دونوں ہاتھوں سے زمین پر ضرب لگاؤ اور اس سے اپنے چہرے اور ہاتھوں کا مسح کرلو۔ (رواہ ابو داؤد عن عمار)

26695

26695- "إذا كان بالرجل الجراحة في سبيل الله أو القروح أو الجدري، فيجنب فيخاف إن اغتسل أن يموت فليتيمم". "ك هق عن ابن عباس".
26695:۔۔۔ جب اللہ تبارک وتعالیٰ کی راہ میں کسی شخص کو زخم لگ جائے یا پھوڑا نکل آگے پھر اسے جنابت لاحق ہوجائے اسے خوف ہوا کہ اگر اس نے غسل کیا تو مرجائے گا اسے تیمم کرلینا چاہیے۔ (رواہ الحاکم والبیھقی عن ابن عباس)

26696

26696- "قتلوه قتلهم الله ألم يك شفاء العي السؤال". "حم، د ك عن ابن عباس".
26696 ۔۔۔ لوگوں نے اسے قتل کیا ہے اللہ تبارک وتعالیٰ انھیں قتل کرے کیا عاجز کی بیماری کی شفا سوال کرنے میں ہیں۔ (رواہ احمد بن حنبل وابو داؤد والحاکم عن ابن عباس)

26697

26697- "قتلوه قتلهم الله ألا سألوا إذا لم يعلموا فإنما شفاء العي السؤال إنما يكفيه أن يتيمم ويعصر أو يعصب على جرحه خرقة ثم يمسح عليها ويغسل سائر جسده". "د عن جابر"
26697 ۔۔۔ لوگوں نے اسے قتل کیا اللہ تبارک وتعالیٰ انھیں قتل کرے جب انھیں علم نہیں تھا انھوں نے سوال کیوں نہیں کیا یقیناً عاجز کی بیماری کی شفاء سوال کرنے میں ہے جب کہ اسے تیمم کرنا کافی تھا یا اپنے زخم پر پٹی باندھ لیتا اور اس پر مسح کرلیتا اور بقیہ بدن دھو لیتا۔ (رواہ ابو داؤد عن جابر) ۔ کلام :۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 4074 ۔

26698

26698- "عليك بالتراب". "عبد الرزاق عن أبي هريرة أن أعرابيا قال: "يا رسول الله إني أكون في الرمل نحو أربعة أشهر أو خمسة فيكون فينا النفساء أو الحائض أو الجنب فما ترى"؟ قال: فذكره.
26698 ۔۔۔ تمہیں مٹی سے تیمم کرلینا چاہیے (رواہ عبدالرزاق عن ابوہریرہ (رض)) ایک اعرابی نے عرض کیا : نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) میں چار یا پانچ ماہ سے ریتیلے علاقہ میں رہ رہا ہوں (جہاں پانی بہت کم یاب ہے) جب کہ ہمارے درمیان نفاس والی عورت حائضہ اور جتنی بھی ہوتے ہیں آپ ہمیں ایسی حالت میں کیا حکم دیتے ہیں ؟ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس موقع پر یہ حدیث ارشاد فرمائی۔

26699

26699- "عليك بالصعيد فإنه يكفيك". "ش خ م ت عن عمران بن حصين أن رجلا قال: "يا رسول الله أصابتني جنابة ولا ماء، قال: فذكره".
26699 ۔۔۔ تمہیں مٹی سے تیمم کرلینا چاہے بالاشبہ وہ تمہیں کافی ہے۔ (رواہ ابن ابی شیبۃ والبخاری ومسلم والترمذی عن عمران بن حصین) کہ ایک شخص نے عرض کیا نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) مجھے جنابت لاحق ہوجاتی ہے جب کہ پانی دستیاب نہیں ہوتا۔ آپ نے اس موقع پر یہ حدیث ارشاد فرمائی۔

26700

26700- "أصاب الأنصاري". "عب مجاهد قال: "بعث النبي صلى الله عليه وسلم عمر بن الخطاب ورجلا من الأنصار يحرسان المسلمين فأجنبا حين أصابهما برد السحر فتمرغ عمر بالتراب وتيمم الأنصاري صعيدا طيبا ثم صليا، فقال النبي صلى الله عليه وسلم: فذكره".
26700 ۔۔۔ انصاری نے درستی کا مظاہرہ کیا (راوہ عبدالرزاق عن مجاہد کہتے ہیں نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حضرت عمر بن خطاب اور ایک انصاری کو مسلمانوں کا پہرہ دینے کے لیے روانہ کیا چنانچہ دونوں حضرات کو جنابت لاحق ہوگئی بوقت سحر کی شدید سردی کی وجہ سے انھیں غسل کرنے کی جسارت نہ ہوئی تاہم حضرت عمر (رض) مٹی میں لوٹ پوٹ ہو لیے جب کہ انصاری نے تیمم کرلیا۔ اس موقع پر نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہ حدیث ارشاد فرمائی۔

26701

26701- "أصب أهلك وإن لم تقدر على الماء عشر سنين". "الرافعي عن أبي ذر".
26701 ۔۔۔ اپنی بیوی سے ہمبستری کرتے رہو اگرچہ تم دس سال تک پانی پر قدرت حاصل نہ ہو۔ (رواہ الرافعی عن ابی ذر)

26702

26702- "الصعيد الطيب وضوء المسلم ولو عشر حجج، فإذا وجد الماء فليمس بشرته الماء". "حب عن أبي ذر".
26702 ۔۔۔ پاک مٹی مسلمان کے لیے سامان وضو ہے اگرچہ دس سال تک تیمم کرتا رہے ۔ جب پانی پائے اپنا بدن دھو لے۔ (رواہ ابن حبان عن ابی ذر)

26703

26703- "الصعيد الطيب طهور ما لم يوجد الماء ولو إلى عشر حجج، فإذا وجدت الماء فأمس بشرتك". "ش عن أبي الدرداء".
26703 ۔۔۔ پاک مٹی سامان طہارت ہے جب تک پانی نہ پایا جائے اگرچہ دس سال تک پانی نہ پائے جب تم پانی پاؤ اپنا بدن دھو لو۔ (رواہ ابن ابی شیبۃ عن ابی الدرداء)

26704

26704- "امسحوا على الخفين والخمار". "حم عن بلال".
26704 ۔۔۔ موزوں پر اور اوڑھنی پر مسح کرو۔ (رواہ احمد بن حنبل عن بلال) ۔ کلام :۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ذخیرۃ الحفاظ 724 و ضعیف الجامع 270 ا۔

26705

26705- "إذا أدخل أحدكم رجليه في خفيه وهما طاهرتان فليمسح عليهما ثلاثا للمسافر ويوما للمقيم". "ش عن أبي هريرة".
26705 ۔۔۔ جب تم میں سے کوئی شخص اپنے پاؤں موزوں میں ڈالے دراں حالیکہ دونوں پاؤں پاک ہوں اگر وہ مسافر ہو تو تین روز تک مسح کرسکتا ہے اور مقیم ایک دن مسح کرسکتا ہے (رواہ ابن ابی شیبۃ عن ابوہریرہ )

26706

26706- "إذا توضأ أحدكم ولبس خفيه فليصل فيهما وليمسح عليهما ثم لا يخلعهما إن شاء إلا من جنابة". "قط ك عن أنس".
26706 ۔۔۔ جب تم میں سے کوئی شخص وضو کرے اور موزے پہنے انھیں پہنے ہوئے نماز پڑھے پھر ان پر مسح کرے پھر اگر چاہے تو نہ اتارے ہاں البتہ جنابت کی وجہ سے اتار دے (رواہ ابن ابی شیبۃ عن ابوہریرہ )

26707

26707- "امسحوا على الخفاف ثلاثة أيام"."طب عن خزيمة بن ثابت".
26707 ۔۔۔ مسافر موزوں پر تین دن تک مسح کرو۔ (رواہ الطبرانی عن خزیمۃ بن ثابت)

26708

26708- "للمسافر ثلاثة أيام ولياليهن، وللمقيم يوما وليلة في المسح على الخفين". "حم م ن هـ عن علي؛ حم حب عن خزيمة بن ثابت؛ حم، تخ عن عوف بن مالك؛ طب عن أسامة بن شريك والبراء بن عازب وجرير البجلي وصفوان بن عسال والمغيرة بن شعبة ويعلى بن مرة وأبي بكرة طس عن أنس وابن عمر؛ تخ عن عمر؛ قط في الأفراد عن بلال؛ البزار عن أبي هريرة؛ وأبو نعيم في المعرفة عن مالك بن سعد وأبي مريم؛ الباوردي عن خالد بن عرفطة؛ ابن عساكر عن يسار؛ أبو بكر النيسابوري عن عمرو بن أمية الضمري".
26708 ۔۔۔ مسافر موزوں پر تین دن تین رات مسح کرے جب کہ مقیم ایک دن ایک رات مسح کرے۔ (رواہ احمد بن حنبل ومسلم والنسائی وابن ماجہ عن علی واحمد بن حنبل واصحاب السنن الا ربعۃ وابن حبان عن خزیمۃ بن ثابت احمد بن حنبل والبخاری فی تاریخہ عن عوف بن مالک والطبرانی عن اسامۃ بن شریک والبراء بن عازاب وجریر البجلی وصفوان بن عسال والمغیرۃ بن شعبۃ ویعلی بن مرۃ وابی بکرۃ الطبرانی فی الا وسط عن انس وابن عمر والبخاری فی تاریخہ عن عمر والدار قطنی فی الافراد عن بلال : البزار عن ابوہریرہ وابو نعیم فی المعرفۃ عن مالک بن سعد وابی مریم الباوردی عن خالد بن عرفظۃ ابن عساکر عن یسار ابوبکر النیسا بوری عن عمر وبن امیۃ الضمری)

26709

26709- "امسحوا على الخفين والموق" "طب والبغوي عن بلال".
26709 ۔۔۔ موزوں اور موقین پر مسح کرو۔ (رواہ الطبرانی والبغوی عن بلال) ۔ فائدہ : ۔۔۔ موقہ بھی چمڑے بنے ہوتے ہیں جو موزوں کی حفاظت کے موزوں پر پہنچے جاتے ہیں۔

26710

26710- "امسحوا على الخفين وعلى الخمار"."عبد الرزاق حم طب عن بلال".
26710 ۔۔۔ موزوں پر اور اوڑھنی پر مسح کرو ۔ (رواہ عبدالرزاق ، احمد بن حنبل والطبرانی عن بلال) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ذخیرۃ الحفاظ 724 و ضعیف الجامع 1270 ۔

26711

26711- "امسحوا على النصيف والموق". "ص عن بلال".
26711 ۔۔۔ اوڑھنی پر اور موقین پر مسح کرو ۔ (رواہ سعید بن المنصور عن بلال)

26712

26712- "إنكم سيكثر لكم من الخفاف، قالوا: فما تأمرنا؟ قال: تمسحون عليها". "طب عن معقل بن يسار".
26712 ۔۔۔ عنقریب تم کثرت سے موزے استعمال کرو گے صحابہ کرام رضوان اللہ تعالیٰ عنہم اجمعین نے عرض کیا : یا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! آپ ہمیں کیا حکم دیتے ہیں ؟ فرمایا تمہیں ان پر مسح کرنا چاہیے ۔ (رواہ الطبرانی عن معقل بن یسار)

26713

26713- "ليس هكذا السنة أمرنا بالمسح على الخفين هكذا، وأمر يده على خفيه". "طس عن جابر".
26713 ۔۔۔ سنت یوں نہیں ہے ہمیں تو موزوں پر یوں مسح کرنے کا حکم دیا گیا ہے اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنے موزے پر اپنا ہاتھ پھیرا۔ (رواہ الطبرانی فی الاوسط عن جابر)

26714

26714- "المسح للمسافر ثلاثة، وللمقيم يوم وليلة". "ش عن خزيمة بن ثابت".
26714 ۔۔۔ مسافر کے لیے مسح کی حد تین دن ہیں اور مقیم کے لیے ایک دن اور ایک رات ہے۔ (رواہ ابن ابی شیبۃ عن خزیمۃ بن ثابت (رض))

26715

26715- "المسح على الخفين للمقيم يوم وليلة، وللمسافر ثلاثة أيام ولياليهن". "حل عن علي؛ الخطيب عن خزيمة بن ثابت، طب عن ابن عباس، طب عن ابن عمر، أبو نعيم عن خزيمة بن ثابت".
26715 ۔۔۔ موزوں پر مسح مقیم کے لیے ایک دن اور ایک رات اور مسافر کے لیے تین دن اور تین رات ہے۔ (رواہ ابو نعیم فی الحلۃ عن علی الخطیب عن خزیمۃ بن ثابت الطبرانی عن ابن عباس الطبرانی عن ابن عمر ابو نعیم عن خزیمۃ بن ثابت)

26716

26716- "ثلاثة أيام ولياليهن للمسافر، ويوم وليلة للمقيم، لا تنزعه من نوم ولا بول ولا غائط إلا من جنابة". "طب عن صفوان بن عسال".
26716 ۔۔۔ مسافر کے لیے تین دن اور تین راتیں مقیم کے لیے ایک دن اور ایک رات نیند پیشاب اور پاخانے کی وجہ سے انھیں نہ اتارو البتہ جنابت کی وجہ سے اتار دو ۔ (رواہ الطبرانی عن صفوان بن عسال)

26717

26717- "يمسح المسافر ثلاثة أيام والمقيم يوما وليلة". "ق في المعرفة عن خزيمة بن ثابت".
26717 ۔۔۔ مسافر تین دن تک موزوں پر مسح کرے اور مقیم ایک دن اور ایک رات۔ (رواہ البیھقی فی المعرفۃ عن خزیمۃ بن ثابت)

26718

26718- "للمسافر ثلاثة ولياليهن وللمقيم يوم وليلة يمسح على خفيه إذا أدخلهما قدماه طاهرتان". "طب عن خزيمة بن ثابت".
26718 ۔۔۔ مسافر کے لیے تین دن اور تین راتیں ہیں مقیم کے لیے ایک دن اور ایک رات ہے موزوں پر مسح کرے جب دونوں پاؤں پاک حالت میں موزوں میں داخل کرے۔ (رواہ الطبرانی عن خزیمۃ بن ثابت)

26719

26719- "أقل الحيض، ثلاث وأكثره عشرة". "طب عن أبي أمامة".
26719 ۔۔۔ حیض کی کم سے کم مدت تین دن اور زیادہ سے زیادہ دس دن ہے رواہ الطبرانی عن ابی امامۃ) ۔ کلام :۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے اسنی المطالب 241 ۔ وضعاف الدار قطنی 150 ۔

26720

26720- "لا يقرأ الجنب ولا الحائض شيئا من القرآن". "حم ت هـ عن ابن عمر"
26720 ۔۔۔ جنبی اور حائضہ قرآن میں سے کچھ نہ پڑھیں۔ (رواہ احمد بن حنبل والترمذی وابن ماجہ عن ابن عمر) ۔ کلام :۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف ابن ماجہ 131 والکشف الالہی 1145 ۔

26721

26721- "خذي فرصة من مسك فتطهري بها". "ق ن عن عائشة".
26721 ۔۔۔ روئی (وغیرہ) میں خوشبو لے کر اس سے پاکی حاصل کرو ۔ (رواہ البخاری ومسلم والنسائی ، عن عائشۃ صدیقۃ (رض)) ۔ فائدہ : ۔۔۔ حائضہ عورت کے لیے ارشاد ہے کہ روئی وغیرہ میں خوشبو لگا کر اندام نہانی میں رکھ لے تاکہ حیض کی بدبو جاتی رہے ۔ حیض سے غسل کرنے کے بعد خوشبو رکھے تاکہ اس کا مفاد حاصل ہو۔

26722

26722- "أخبرني جبريل أن الله عز وجل بعثه إلى أمنا حواء حين دميت فنادت ربها: جاء مني دم لا أعرفه فناداها لأدمينك وذريتك لأجعلنه لك كفارة وطهورا". "قط في الأفراد عن عمر".
26722 ۔۔۔ مجھے حضرت جبرائیل (علیہ السلام) نے خبر دی ہے کہ اللہ تعالیٰ نے ہماری ماں حواء کو پیغام بھیجا جب انھیں حیض کا خون آیا ، انھوں نے اپنے رب کو پکارا : مجھے خون آیا ہے میں اسے نہیں پہچانتی ، رب تعالیٰ نے جواب دیا : میں ضرور تمہارا اور تمہاری اولاد کا خون جاری کروں گا اور اسے تمہارے لیے کفارہ اور باعث طہارت بناؤں گا ۔ (رواہ الدارقطنی فی الافراد عن عمر (رض))

26723

26723- "إذا أصاب ثوب أحداكن الدم من الحيض فلتقرصه ثم لتنضحه بماء ثم لتصلي فيه". "ق د عن أسماء بنت أبي بكر".
26723 ۔۔۔ جب تم عورتوں میں سے کسی عورت کے کپڑوں کو حیض کا خون لگ جائے وہ اسے کھرچ لے پھر اسے پانی سے رگڑ کر دھو لے اور ان میں نماز پڑھ لے ۔ (رواہ البخاری ومسلم وابو داؤد عن اسماء بنت ابی بکر (رض))

26724

26724- "إن حيضتك ليست في يدك". "م عن عائشة م ن عن أبي هريرة".
26724 ۔۔۔ تمہارا حیض تمہارے ہاتھ میں نہیں ہے۔ (رواہ مسلم واصحاب السنن الثلاثۃ عن عائشۃ صدیقۃ (رض) ومسلم والنسائی ، عن ابو ہریرہ (رض))

26725

26725- "لا يكون الحيض للجارية والثيب التي قد أيست من الحيض أقل من ثلاثة أيام ولا أكثر من عشرة أيام". "قط عن أبي أمامة".
25 267 ۔۔۔ لڑکی کا حیض نہیں اور اس ثیب خاتون کا حیض بھی نہیں جو حیض ہونے سے مایوس ہوچکی ہو تین دن سے کم اور دس دنوں سے زیادہ ۔ (رواہ الدارقطنی عن ابی امامۃ)

26726

26726- "جامعوهن في البيوت واصنعوا كل شيء غير النكاح". "د عن أنس" 2.
26726 ۔۔۔ عورتوں کو (ایام حیض میں) گھروں میں جمع رکھو ان کے ساتھ بجز ہمبستری کے سب کچھ کرسکتے ہو ۔ (رواہ ابو داؤد ، عن انس (رض))

26727

26727- "إن للحائض وقعات ولدم الحيض ريح ليس لغيره فإذا قرء القرء -بالفتح -: الحيض. وجمعه: أقراء، كأفراخ؛ وقروء، كفلوس؛ وأقرؤ كأفلس. والقرء أيضا، الطهر، وهو من الأضداد. المختار [414] ب.
26727 ۔۔۔ حائضہ عورت کے مختلف مواقع ہیں ، حیض کے خون کی ایسی بدبو ہوتی ہے جو کسی اور چیز کی نہیں ہوتی جب حیض کی مدت ختم ہوجائے اس وقت تم غسل کرلو اور حیض کا خون دھو لو۔ (رواہ الطبرانی عن ابن عباس (رض))

26728

26728- "المستحاضة تغتسل من قرء إلى قرء". "طس عن ابن عمر".
26728 ۔۔۔ مستحاضہ ایک حیض سے دوسرے حیض تک غسل کرتی رہے گی ۔ (رواہ الطبرانی فی الاوسط عن ابن عمرو (رض))

26729

26729- "إذا كان دم الحيض فإنه دم أسود يعرف، فإذا كان ذلك فأمسكي عن الصلاة فإذا كان الآخر فتوضئي وصلي فإنما هو عرق". "د ن ك عن فاطمة بنت أبي حبيش؛ ن عن عائشة".
26729 ۔۔۔ جب حیض کا خون آئے تو وہ سیاہ رنگ کا خون ہوتا ہے جب ایسا خون آنے لگے تو تم نماز چھوڑ دو جب وہ اختتام پذیر ہو وضو کرلو اور نماز پڑھو چونکہ یہ ایک رگ کا خون ہے۔ (رواہ ابوداؤد والنسائی والحاکم عن فاطمۃ بنت ابی حبیش والنسائی ـعن عائشۃ صدیقۃ (رض)) ۔ فائدہ : ۔۔۔ یعنی اختتام حیض پر غسل کرے اور پھر ہر نماز کے لیے وضو کرے گی ۔

26730

26730- "إن هذه ليست بالحيضة لكن هذا عرق، فإذا أدبرت الحيضة فاغتسلي وصلي، وإذا أقبلت فاتركي الصلاة". "ن ك عن عائشة".
26730 ۔۔۔ یہ حیض نہیں ہے۔ لیکن یہ ایک رگ کا خون ہے جب مدت حیض ختم ہوجائے غسل کرلو اور نماز پڑھو ، اور جب ایام حیض آجائیں نماز چھوڑ دو ۔ (رواہ النسائی والحاکم عن عائشۃ صدیقۃ (رض))

26731

26731- "إنما ذلك عرق فانظري، فإذا أتى قرؤك فلا تصلي، وإذا مر قرؤك فتطهري، ثم صلي ما بين القرء إلى القرء". "د، ن عن فاطمة بنت أبي حبيش"
26731 ۔۔۔ ذرا دیکھ لو یہ تو ایک رگ کا خون ہے جب تمہارے ایام حیض آجائیں نماز نہ پڑھو جب ایام حیض گزر جائیں پاکی حاصل کرلو اور پھر ایک حیض سے دوسرے حیض کے درمیان نماز پڑھتی رہو ، (رواہ ابو داؤد والنسائی عن فاطمۃ بنت ابی حبیش)

26732

26732- "لتدع الصلاة في كل شهر أيام قرئها ثم تتوضأ لكل صلاة فإنما هو عرق". "ك عن فاطمة بنت أبي حبيش".
26732 ۔۔۔ اسے ہر مہینہ میں حیض کے ایام میں نماز چھوڑ دینی چاہیے پھر اسے ہر نماز کے لیے وضو کرلینا چاہیے یہ تو ایک رگ کا خون ہے۔ (رواہ الحاکم عن فاطمہ بنت ابی جیش (رض))

26733

26733- "المستحاضة تدع الصلاة أيام أقرائها، ثم تغتسل وتصلي، والوضوء عند كل صلاة". عن دينار".
26733 ۔۔۔ مستحاضہ اپنے حیض کے ایام میں نماز چھوڑ دیگی پھر غسل کرے اور نماز پڑھ لے اور ہر نماز کے وقت وضو کرلے ۔ (رواہ اصحاب السنن الاربعۃ عن دینار)

26734

26734- "أنعت لك الكرسف فإنه يذهب الدم". "د عن حمنة بنت جحش".
26734 ۔۔۔ میں تم سے کرسف (وہ کپڑا یاروئی جسے عورت ایام حیض میں اندام نہانی میں رکھتی ہے) بلاشبہ وہ خون کو ختم کردیتا ہے۔ (راوہ ابوداؤد واصحاب السنن الاربعۃ عن حمنۃ بنت جحش)

26735

26735- "تأخذ إحداكن ماءها وسدرها فتطهر فتحسن الطهور ثم تصب على رأسها فتدلكه دلكا شديدا حتى يبلغ شؤن رأسها، ثم تصب عليها الماء، ثم تأخذ فرصة ممسكة فتطهر بها". "حم م د، هـ عن عائشة".
26735 ۔۔۔ تم عورتوں میں سے کوئی عورت (جو مستحاضہ ہو) اپنا پانی رکھے اور بیری کے پتے لے پھر اچھی طرح سے پاکی حاصل کرے ، پھر اپنے سر پر پانی بہائے اسے شدت کے ساتھ رگڑے حتی کہ پانی بالوں کی جڑوں تک پہنچ جائے پھر اپنے بدن پر پانی پہائے پھر روئی وغیرہ کے ٹکڑے میں خوشبو لگائے اور (اندام نہائی میں رکھ کر) پانی حاصل کرے ۔ (رواہ احمد بن حنبل ومسلم وابو داؤد وابن ماجہ عن عائشۃ صدیقۃ (رض))

26736

26736- "لتنظر عدة الليالي والأيام التي كانت تحيضهن من الشهر قبل أن يصيبها الذي أصابها، فلتترك الصلاة قدر ذلك من الشهر، فإذا خلفت ذلك فلتغتسل، ثم لتستثفر بثوب ثم لتصل فيه". "د ن عن أم سلمة"
26736 ۔۔۔ اسے چاہیے کہ مہینوں کی جن راتوں اور دنوں میں اسے حیض آتا تھا ان کی تعداد دیکھ لے اس مشقت میں پڑنے سے قبل جو اسے پڑی ہے۔ لہٰذا اس کے (حیض کے دنوں کے) بقدر نماز ترک کر دے ہر مہینہ میں اور جب وہ دن گزر جائیں تو نہالے اور کپڑے کی لنگوٹی باندھ کر نماز پڑھ لے ۔ (رواہ ابوداؤد والنسائی عن ام سلمۃ (رض))

26737

26737- "سآمرك بأمرين بأيهما فعلت أجزأ عنك من الآخر، وإن قويت عليهما فأنت أعلم فقال لها: إنما هذه ركضة من ركضات الشيطان فتحيضي ستة أيام أو سبعة أيام في علم الله، ثم اغتسلي حتى إذا رأيت أنك قد طهرت واستنقأت، فصلي ثلاثا وعشرين ليلة أو أربعا وعشرين ليلة وأيامها وصومي، فإن ذلك يجزئك، وكذلك فافعلي كل شهر كما يحضن النساء وكما يطهرن ميقات حيضهن وطهرهن وإن قويت على أن تؤخري الظهر وتعجلي العصر، فتغتسلين وتجمعين بين الصلاتين الظهر والعصر، وتؤخرين المغرب وتعجلين العشاء، ثم تغتسلين وتجمعين بين الصلاتين فافعلي، وتغتسلين مع الفجر فافعلي، وصومي إن قدرت على ذلك، قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: وهذا أعجب الأمرين إلي". "حم ك عن حمنة بنت جحش".
26737 ۔۔۔ پھر تو میں نہیں دو باتوں کا حکم کرتا ہوں ان میں سے تم جس ایک کو بھی اختیار کر لوگی دوسری سے بےنیاز ہوجاؤ گی اگر تمہارے اندر دونوں کی طاقت ہو تو تم بہتر جانتی ہو چنانچہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حمسنہ (رض) سے فرمایا : یہ استحاضہ شیطان کی لاتوں میں سے ایک لات مارنا ہے لہٰذا تم چھ یا سات دن حیض کے قرار دو پھر غسل کرلو اور جب تم دیکھو کہ پاک ہوچکی ہو (یعنی مخصوص ایام حیض گزر چکے) پھر تم تئیس (23) یا چوبیس (24) دن رات نماز پڑھتی رہو اور روزہ رکھتی رہو۔ یہ تمہیں کافی ہے۔ پھر ہر مہینہ میں اسی طرح کرو جس طرح عورتیں اپنی اپنی مدت پر ایام سے ہوتی ہیں اور پھر وقت پر پاک ہوتی ہیں۔ اگر تمہارے اندر اتنی طاقت ہو کہ ظہر کی نماز مؤخر کرلو اور عصر کی نماز جلدی کرلو اور غسل کر کے ظہر وعصر کی نمازوں کو جمع کرکے پڑھ لو مغرب کی نماز مؤخر کرلو اور عشاء کی نماز جلدی کرلو پھر غسل کر کے ان دونوں کو جمع کرکے پڑھ لو اور فجر کی نماز غسل کر کے پڑھ لو اور روزہ بھی رکھو اگر اس پر تمہیں قدرت ہو ۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ان دونوں باتوں میں سے آخری بات مجھے زیادہ پسند ہے۔ (رواہ احمد بن حنبل واصحاب السنن الاربعۃ والحاکم عن حمنۃ بنت جحش)

26738

26738- "إنما ذلك عرق فانظري فإذا أتى قرؤك فلا تصلي فإذا مر قرؤك فتطهري ثم صلى ما بين القرء إلى القرء". "د ن عن فاطمة بنت أبي حبيش أنها "شكت إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم الدم قال: فذكره".
26738 ۔۔۔ یہ تو ایک رگ کا خون ہے غور کرلیا کرو جب تمہارے حیض کی مدت آجائے نماز پڑھنا چھوڑ دو جب حیض کی مدت گزر جائے پاکی حاصل کرلو اور پھر ایک حیض سے دوسرے حیض تک نماز پڑھتی رہو۔ (رواہ ابوداؤد والنسائی عن فاطمۃ بنت ابی حبیش) کہ انھوں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے خون کی شکایت کی اس موقع پر آپ نے یہ حدیث ارشاد فرمائی ۔

26739

26739- "إنما ذلك عرق فإذا أقبلت الحيضة فدعي الصلاة فإذا أدبرت فاغسلي عنك الدم ثم صلي". "ت عن فاطمة".
26739 ۔۔۔ یہ تو ایک رگ کا خون ہے جب ایام حیض آجائیں نماز پڑھنا چھوڑ دو جب ایام حیض گزر جائیں اپنے بدن سے خون دھو کر نماز پڑھو۔ (رواہ الترمذی عن فاطمۃ (رض))

26740

26740- "إنما هو عرق تترك الصلاة قدر حيضتها ثم تجمع الظهر والعصر بغسل واحد، والمغرب والعشاء بغسل واحد، وتغتسل للصبح غسلا". "عبد الرزاق عن ابن عيينة عن عيينة عن عبد الرحمن بن القاسم عن أبيه أن "امرأة من المسلمين استحيضت فسألت النبي صلى الله عليه وسلم قال: فذكره".
26740 ۔۔۔ یہ تو ایک رگ کا خون ہے یہ عورت اپنے حیض کے بقدر نماز پڑھنا چھوڑ دے پھر ایک غسل سے ظہر اور عصر کی نماز جمع کرکے پڑھ لے مغرب اور عشاء ایک غسل سے پڑھے پھر صبح کی نماز کے لیے غسل کرے ۔ (رواہ عبدالرزاق عن ابی عیینۃ عن عیینۃ عن عبدالرحمن بن القاسم عن ابیہ) کہ مسلمانوں کی ایک عورت مستحاضہ ہوگی اس نے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سوال کیا ۔ آپ نے اس موقع پر یہ حدیث ارشاد فرمائی ۔

26741

26741- "إن هذه ليست الحيضة ولكن هذا عرق، فإذا أدبرت الحيضة فاغتسلي وصلي، وإذا أقبلت فاتركي بها الصلاة". "ن ك عن عائشة "أن أم حبيبة استحيضت فاستفتت رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: فذكره".
26741 ۔۔۔ یہ حیض نہیں ہے ، لیکن یہ ایک رگ کا خون ہے جب ایام حیض گزر جائیں نہا کر نماز پڑھ لو جب حیض کے دن آجائیں ان میں نماز پڑھنا چھوڑ دو ۔ (رواہ النسائی والحاکم عن عائشۃ صدیقۃ (رض)) کہ ام حبیبہ (رض) مستحاضہ ہوگئیں ۔ انھوں نے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے مسئلہ دریافت کیا آپ نے انھیں یہ ارشاد فرمایا تھا ۔

26742

26742- "الحائض تنظر ما بينها وبين عشر، فإن رأت الطهر فهي طاهرة، وإن جاوزت العشر فهي مستحاضة تغتسل وتصلي، فإن غلبها الدم احتشت واستثفرت وتوضأت لكل صلاة وتنظر النفساء ما بينها وبين الأربعين فإن رأت الطهر قبل ذلك فهي طاهرة، وإن جاوزت الأربعين فهي بمنزلة المستحاضة وتصلي، فإن غلبها الدم احتشت واستثفرت وتوضأت لكل صلاة"."طس عن ابن عمرو"
26742 ۔۔۔ حیض والی عورت ابتدائے حیض سے دس دن تک دیکھے گی ، اگر وہ طہر دیکھے تو وہ پاک ہوگئی ہے (یعنی دس دنوں کے بعد) اگر خون دس دنوں سے تجاوز کر گیا ہے تو وہ مستحاضہ ہے غسل کرکے نماز پڑھے گی اگر خون کا غلبہ ہوجائے تو وہ (پاجامے تلے) لنگوٹی باندھ لے اور ہر نماز کے لیے وضو کرے نفاس والی عورت ابتداء نفاس سے چالیس دن تک انتظار کرے گی ، اگر چالیس دن سے پہلے طہر دیکھے تو وہ پاک ہوجائے گی ۔ اگر چالیس دنوں سے (خون) متجاوز ہوجائے تو وہ مستحاضہ ہے اور وہ نماز پڑھے گی گدی لے اور لنگوٹی باندھے اور ہر نماز کے لیے وضو کرے گی ۔ (رواہ الطبرانی فی الاوسط عن ابن عمرو (رض))

26743

26743- "المستحاضة تدع الصلاة في أيام حيضها في كل شهر فإذا كان عند انقضائها اغتسلت وصلت وصامت وتوضأت عند كل صلاة". "الدارمي عن عدي بن ثابت".
26743 ۔۔۔ مستحاضہ ایام حیض میں نماز پڑھنا چھوڑ دے گی ہر مہینہ میں ، جب حیض گزر جائے اور نماز پڑھے اور روزے رکھے اور ہر نماز کے وقت وضو کرے ۔ (رواہ الدارمی عن عدی بن ثابت (رض))

26744

26744- "المستحاضة تقعد أيام أقرائها ثم تغتسل عند كل طهر، ثم تحتشي وتصلي". "طس عن جابر".
26744 ۔۔۔ مستحاضہ ایام حیض میں بیٹھی رہے (یعنی نماز نہ پڑھے) پھر ہر طہر کے وقت غسل کرلے پھر اندام نہانی میں گدی کا چیز رکھ کر نما زپڑھے ۔ (رواہ الطبرانی فی الاوسط عن جابر)

26745

26745- "المستحاضة تدع الصلاة أيام أقرائها التي كانت تجلس فيها، ثم تغتسل غسلا واحدا، ثم تتوضأ لكل صلاة". "طس عن سودة بنت زمعة".
26745 ۔۔۔ مستحاضہ ایام حیض میں نماز پڑھنا چھوڑ دے جن دنوں میں وہ بیٹھی رہتی تھی پھر صرف ایک غسل کرے اور ہر نماز کے لیے وضو کرے ۔ (رواہ الطبرانی فی الاوسط عن سودۃ بنت زمعۃ)

26746

26746- "المستحاضة تضع الصلاة أيام أقرائها، ثم تغتسل وتوضأ لكل صلاة وتصوم وتصلي". "ش عن عدي بن ثابت عن أبيه عن جده".
26746 ۔۔۔ مستحاضہ ایام حیض میں نماز پڑھنا چھوڑ دے پھر غسل کرے اور ہر نماز کے لیے وضو کرے ، روزے رکھے اور نماز بھی پڑھے۔ (رواہ ابن ابی شیبۃ عن عدی بن ثابت عن ابیہ عن جدہ)

26747

26747- "تدع الصلاة أيامها ثم تغتسل غسلا واحدا ثم تتوضأ عن" كل صلاة"."حب عن عائشة قالت: "سئل رسول الله صلى الله عليه وسلم عن المستحاضة قال: فذكره".
26747 ۔۔۔ ایام حیض میں نماز پڑھنا چھوڑ دے پھر ایک ہی غسل کرے پھر ہر نماز کے وقت وضو کرے۔ (رواہ ابن حبان عن عائشۃ) کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے مستحاضہ کے بارے میں سوال کیا گیا آپ نے اس پر یہ ارشاد فرمایا۔

26748

26748- "إن حيضتك ليست في يدك". "عبد الرزاق م، د، ت عن عائشة "أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال لها: ناولينا الخمرة من المسجد، فقالت: إني حائض، قال: فذكره؛ م ن عن أبي هريرة؛ طب عن أم أيمن مثله" مر برقم [26724] .
26748:۔۔۔ تمہارا حیض تمہارے ہاتھ میں نہیں ہے۔ (رواہ عبدالرزاق ومسلم وابو داؤد والترمذی عن عائشۃ) کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حضرت عائشۃ سے فرمایا : مجھے مسجد سے چٹائی پکڑاؤ حضرت عائشۃ (رض) نے حیض کا عذر کیا اس پر آپ نے یہ حدیث ارشاد فرمائی۔ (رواہ مسلم والنسائی عن ابوہریرہ الطبرانی عن ام ایمن)

26749

26749- "تعتد أيام أقرائها ثم تغتسل في كل يوم عند كل طهور وتصلي". "الشاشي قط عن جابر أن فاطمة بنت أبي حبيش "سألت رسول الله صلى الله عليه وسلم عن المستحاضة كيف تصنع قال: فذكره".
26749 ۔۔۔ (مستحاضہ) ایام حیض شمار کرلے پھر ہر دن ہر طہارت کے وقت غسل کرے اور نماز پڑھ لے۔ (رواہ الشافی والدار قطنی عنا جابر) کہ فاطمہ بنت ابی حبیش (رض) نے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے پوچھاق کہ مستحاضہ کو کیا کرنا چاہیے آپ نے یہ حدیث ارشاد فرمائی۔

26750

26750- "تقعد أيام أقرائها ثم تغتسل وتصلي عند طهرها". "ك عن فاطمة بنت قيس في المستحاضة".
26750 ۔۔۔ (مستحاضہ) اپنے ایام حیض میں بیٹھی رہے پھر طہر کے وقت غسل کرے اور نماز پڑھے۔ (رواہ الحاکم عن فاطمہ بنت قیس فین المستحاضۃ)

26751

26751- "سبحان الله هذا من الشيطان فتجلس في مركن فإذا رأت الصفرة فوق الماء فلتغتسل للظهر والعصر غسلا واحدا، وتغتسل للمغرب والعشاء غسلا واحدا وتغتسل للفجر غسلا وتتوضأ فيما بين ذلك". "ك عن أسماء بنت عميس قالت، قلت: "لرسول الله صلى الله عليه وسلم إن فاطمة بنت أبي حبيش استحيضت منذ كذا وكذا فلم تصل قال: فذكره".
26751 ۔۔۔ سبحان اللہ ! (یعنی تعجب ہے) یہ تو شیطان کی طرف سے ہے پس وہ عورت ٹب میں بیٹھ جائے اور جب پانی پر زردی دیکھے تو ظہر اور عصر کے لیے ایک ہی غسل کرے مغرب اور عشاء کے لیے بھی ایک ہی غسل کرے پھر فجر کے لیے غسل کرلے اور اس کے درمیان میں وضو کرلے۔ رواہ الحاکم عن فاطمۃ بنت قیس فی المستحاضۃ)

26752

26752- "لا إنما ذلك عرق وليس بحيض؛ فإذا أقبلت حيضتك فدعي الصلاة، وإذا أدبرت فاغسلي عنك الدم وصلي ثم توضئي لكل صلاة حتى يجيء ذلك الوقت". "خ م د ت ن هـ عن عائشة أن فاطمة بنت أبي حبيش، وأبو حبيش هو ابن عبد المطلب بن أسد قالت:"يا رسول الله إني امرأة أستحاض فلا أطهر قال، فذكره".
26752 ۔۔۔ نہیں یہ تو رگ کا خون ہے حیض نہیں ہے جب تمہارا حیض آجائے نماز پڑھنا چھوڑ دو جب حیض ختم ہوجائے خون دھو ڈالو اور نماز پڑھو پھر ہر نماز کے لیے وضو کرو حتی کہ یہ وقت آجائے۔ (رواہ البخاری ومسلم وابو داؤد الترمذی والنسائی وابن ماجہ عن عائشۃ (رض)) فاطمہ بنت ابی حبیش (ابو حبیش وہ ابن عبدالمطلب بن اسد ہیں) نے عرض کیا : نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) میں مستحاضہ عورت ہوں پاک ہوتی ہی نہیں ہوں آپ نے یہ ارشاد فرمایا۔

26753

26753- "لا إنما ذلك عرق وليس بالحيضة اجتنبي الصلاة أيام محيضك، ثم اغتسلي وتوضئي لكل صلاة وإن قطر الدم على الحصير". "هـ عنها".
26753 ۔۔۔ نہیں یہ تو رگ کا خون ہے حیض نہیں ہے ایام حیض میں نماز پڑھنا چھوڑ دو پھر غسل کرو اور ہر نماز کے لیے وضو کرتی رہو اگرچہ چٹائی پر (دوران نماز) خون کے قطرے گرتے رہیں۔ (رواہ ابن ماجہ)

26754

26754- "قولي لها: فلتدع الصلاة في كل شهر أيام أقرائها ثم لتغتسل في كل يوم غسلا واحدا، ثم الطهور عند كل صلاة ولتنظف ولتختش فإنما هو داء عرض أو ركضة من الشيطان أو عرق انقطع". "ك عن عائشة".
26754 ۔۔۔ اس سے کہو کہ ہر مہینہ میں ایام حیض کے بقدر نماز پڑھنا چھوڑ دے پھر ہر دن ایک غسل کرے اور پھر ہر نماز کے لیے طہارت حاصل کرے نظافت حاصل کرے اور اندام نہائی میں کر سف نما کوئی چیز (کپڑا روئی وغیرہ) رکھے چونکہ یہ بیماری ہے جو اسے پیش آگئی ہے یا شیطان کہ ایک لات ہے یا کوئی رگ منقطع ہوگئی ہے (رواہ الحاکم عن عائشۃ (رض))

26755

26755- "إذا مضى للنفساء سبع ثم رأت الطهر فلتغتسل ولتصل". "ك عن معاذ".
26755 ۔۔۔ نفاس والی عورت کے جب سات دن گزر جائیں اور پھر دیکھے وہ غسل کرے اور نماز پڑھے۔ (رواہ الحاکم عن معاذ) ۔ کلام :۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھے ضعیف الجامع 704 والضعیۃ 1633 ۔

26756

26756- "ما فوق الإزار حلال وما تحت الإزار منها حرام يعني من الحائض". "طب عن عبادة بن الصامت".
26756 ۔۔۔ حائضہ عورت سے (مباشرت) تہبند کے اوپر سے حلال ہے اور تہبند کے نیچے سے حرام ہے۔ (رواہ الطبرانی عن عبادۃ بن الصامت) ۔ کلام :۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 5114 ۔

26757

26757- "ما فوق الإزار، والتعفف عن ذلك أفضل". "د عن معاذ".
26757 ۔۔۔ تہبند کے اوپر سے (مبارت حلال) ہے اور اس سے بھی اجتناب کرنا افضل ہے (رواہ ابو داؤد عن معاذ) ۔ کلام :۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 5115 ۔۔ فائدہ :۔۔۔ یہاں مباشرت سے مراد حائضہ عورت سے مس اور بوس وکنار ہے۔ دخول فی الفرج مراد نہیں۔

26758

26758- "تنتظر النفساء أربعين يوما إلا أن ترى الطهر قبل ذلك فإن بلغت أربعين يوما ولم ترى الطهر فلتغتسل وهي بمنزلة المستحاضة". "عد كر عن مكحول عن أبي الدرداء عن أبي هريرة".
26758 ۔۔۔ نفاس والی عورت چالیس دن تک انتظار کرے گی ہاں البتہ اگر اس سے پہلے طہر دیکھ لے تو اس کا اعتبار کیا جائے گا۔ چالیس دن تک پہنچ جائے اور طہر (پانی) نہ دیکھے وہ غسل کرے اور وہ مستحاضہ کے حکم میں ہوگی۔ (رواہ ابن عدی وابن عساکر عن مکحول عن ابی الدرداء عن ابوہریرہ (رض)) ۔ کلام :۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ذخیرۃ الحفاظ 2482 ۔

26759

26759- "تنتظر النفساء أربعين ليلة فإن رأت الطهر قبل ذلك فهي طاهرة، وإن جاوزت الأربعين فهي بمنزلة المستحاضة تغتسل وتصلي، فإن غلبها الدم توضأت لكل صلاة". "كر عن ابن عمر".
26759 ۔۔۔ نفاس والی عورت چالیس راتیں انتظار کرے گی اگر اس سے پہلے پاکی دیکھ لے تو وہ پاک ہوجائے گی اور اگر خون چالیس دن سے تجاوز کر جائے تو مستحاضہ ہوگی غسل کر کے نماز پڑھے گی اگر خون اس پر غالب آجائے تو ہر نماز کے لیے وضو کرے گی۔ (رواہ ابن عساکر عن ابن عمر) ۔ کلام :۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعاف الدار قطنی 156 والمنتاھیۃ 659 ۔

26760

26760- "دباغ الأديم طهوره". "حم م عن ابن عباس؛ د عن سلمة بن المحبق؛ ن عن عائشة؛ ع عن أنس؛ طب عن أبي أمامة وعن المغيرة".
26760 ۔۔۔ چمڑے کو دباغت دینے سے چمڑا پاک ہوجاتا ہے۔ (رواہ احمد بن حنبل ومسلم عن ابن عباس ابو داؤد عن سلمۃ بن المحیق بالنسائی عن عائشۃ (رض) ابو یعلی عن انس : الطبرائی عن ابی امامۃ وعن المغیرۃ)

26761

26761- "دباغ جلود الميتة طهورها". "طب عن زيد بن ثابت".
26761 ۔۔۔ مردار کے چمڑے کو دباغت دینا اس کی پاکی ہے (رواہ الطبرانی عن زید بن ثابت)

26762

26762- "دباغ كل إهاب طهوره". "قط عن ابن عباس".
26762 ۔۔۔ ہر کیچے چمڑے کا دباغت دینا اس کی پاکی ہے (رواہ الدار قطنی عن ابن عباس)

26763

26763- "ذكاة الميتة دباغها". "ن ك عن عائشة".
26763 ۔۔۔ مردار کی پاکی کرنا اس کی دباغت ہے (رواہ النسائی والحاکم عن عائشۃ (رض))

26764

26764- "ذكاة كل مسك دباغه". "ك عن عبد الله بن الحارث".
26764 ۔۔۔ ہر جانور کو ذبح کرلینا اس کے چمڑے کی دباغت ہے (رواہ احمد بن حنبل والترمذی والنسائی وابن ماجہ عن ابن عباس)

26765

26765- "طهور كل أديم دباغه". "أبو بكر في الغيلانيات عن عائشة".
26765:۔۔۔ دباغت ہر چمڑے کو پاک کردیتی ہے (رواہ ابوبکر فی الغیلایادت عن عائشۃ (رض))

26766

26766- "أيما إهاب دبغ فقد طهر". "حم، ت ن، هـ عن ابن عباس".
26766:۔۔۔ جس کچے چمڑے کو دباغت دے جائے وہ پاک ہوجاتا ہے (رواہ احمد بن حنبل والترمذی والنسائی وابن ماجہ عن ابن عباس) ۔ کلام :۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے الجامع المصنف 254 ۔ وذخیرۃ الحفاظ 2252 ۔

26767

26767- "إذا دبغ الإهاب فقد طهر". "م د عن ابن عباس"
26767 ۔۔۔ جب کچے چمڑے کو دباغت دے دی جائے تو وہ پاک ہوجاتا ہے (رواہ مسلم وابو داؤد عن ابن عباس)

26768

26768- "إذا دبغ جلد الميتة فحسبه فلينتفع به". "عب عطاء مرسلا".
26768 ۔۔۔ جب مردار کے اچمڑے کو دباغت دی جائے تو دباغت اسے کافی ہوجاتی ہے اور اس سے نفع اٹھایا جاسکتا ہے۔ (رواہ عبدالرزاق عن عطاء مرسلا) ۔ کلام :۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے کشف الخفاء 229 ۔

26769

26769- "إن الدباغ يحل من الميتة كما يحل الخل من الخمر". "عد هق عن أم سلمة".
26769 ۔۔۔ مردار کا چمڑا دباغت سے اس طرح حلال ہوتا ہے جس طرح شراب سے سرکہ۔ (رواہ ابن عدی والبیھقی فی السنن عن ام سلمۃ (رض)) ۔ کلام :۔۔۔ ضعیف ضعیف ہے دیکھیے الجامع المصنف 253 ۔ وذخیرۃ الحفاظ 871 ۔

26770

26770- "لو أخذتم إهابها يطهره الماء والقرظ". "د ن عن ميمونة".
26770 ۔۔۔ اگر تم اس (مردار) کا چمڑا لے لیتے اسے پانی اور کانٹ چھانٹ پاک کردیتی (رواہ ابو داؤد والنسائی عن میمونۃ)

26771

26771- "ما عليها لو انتفعت بإهابها إنما حرم الله أكلها". "ن عن ميمونة".
26771 ۔۔۔ اس میں کوئی حرج نہیں اگر تم اس کے چمڑے سے نفع اٹھالو ، اللہ تعالیٰ نے تو اس کا کھانا حرام کیا ہے۔ (رواہ النسائی عن میمونۃ (رض))

26772

26772- "هلا أخذتم إهابها فدبغتموه فانتفعتم إنما حرم أكلها". "حم "2"عن ابن عباس".
26772 ۔۔۔ تم لوگوں نے اس (مردار) کا چمڑا لیا کیوں نہیں ؟ اسے دباغت دے کر اس سے نفع اٹھاتے اس کا تو بس کھانا حرام ہے۔ (رواہ احمد بن حنبل واصحاب السنن الاربعۃ عن ابن عباس (رض)، )

26773

26773- "اشربوا فإن دباغ الميتة طهورها". "البغوي وابن قانع وابن منده، كر عن جون بن قتادة التيمي قال: كنا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم في سفر فمروا بسقاء معلق، فقال صاحبه: إنه جلد ميتة، قال النبي صلى الله عليه وسلم: فذكره".
26773 ۔۔۔ پانی پیو چونکہ دباغت مردار کے چمڑے کو پاک کردیتی ہے۔ (رواہ البغوی وابن قانع وابن مندہ ، ابن عساکر عن جون بن قتادۃ التیمی) جون بن قتادہ (رض) کہتے ہیں : ہم ایک سفر میں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ہمراہ تھے ہم لٹکے ہوئے ایک مشکیزے کے پاس سے گزرے مشکیزے کا مالک کہنے لگا : یہ مردار کے چمڑے سے بنایا گیا ہے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس موقع پر یہ حدیث ارشاد فرمائی ۔

26774

26774- "أفلا انتفعتم بإهابها يحلها دباغها كما يحل الخل الخمر". "طب عن أم سلمة".
26774 ۔۔۔ تم نے اس (مردار) کے چمڑے سے نفع کیوں نہیں اٹھایا اسے دباغت اسی طرح حلال کردیتی ہے جس طرح سرکہ شراب کو ۔ (رواہ الطبرانی عن ام سلمۃ (رض)) فائدہ : ۔۔۔ شراب کا سرکے کو حلال کرنے کا یہ مطلب نہیں کہ شراب میں سرکہ ڈال لو وہ حلال ہوجاتا ہے نہیں ! بلکہ مطلب یہ ہے کہ شراب کو اگر کچھ عرصہ کے لیے مزید مخصوص حالت سے گزارا جائے وہ سرکہ بن جاتا ہے گویا مواد کی حالت بدل جاتی ہے۔ (ازمترجم)

26775

26775- "ألا كنتم تنتفعون بإهابها؟ إن دباغها أحلها كما أحل الخل الخمر". "طب عن أم سلمة".
26775 ۔۔۔ تم نے اس کے چمڑے سے نفع کیوں نہیں اٹھایا ؟ دباغت اسے اسی طرح حلال کردیتی ہے جس طرح کہ سرکہ شراب کو ۔ (رواہ الطبرانی عن ام سلمۃ (رض))

26776

26776- "ألا دبغتم إهابها فاستمتعتم به". "حب عن ميمونة رضي الله عنها".
26776 ۔۔۔ بھلا تم نے اس مردار) کے چمڑے کو دباغت کیوں نہیں دی جو تم اس سے نفع اٹھاتے ۔ (رواہ ابن حبان عن میمونۃ (رض))

26777

26777- "ما ضر أهل هذه لو انتفعوا بإهابها". "هـ عن سليمان؛ طب عن أبي مسعود".
26777 ۔۔۔ اس مردار کے مالکوں کا کوئی نقصان نہ ہوتا اگر وہ اس کے چمڑے سے نفع اٹھاتے ۔ (رواہ ابن ماجہ عن سلیمان الطبرانی عن ابن مسعود (رض))

26778

26778- "أفلا انتفعتم به فإن دباغها ذكاتها يحل كما يحل الخل من الخمر". "طب عن أم سلمة".
26778 ۔۔۔ بھلا تم نے اس سے نفع کیوں نہیں اٹھایا چونکہ دباغت اسے پاک کردیتی ہے۔ یہ اسی طرح حلال ہوجاتا ہے جس طرح شراب کی حالت بدل جانے ) سے سرکہ ۔ (رواہ الطبرانی عن ام سلمۃ (رض))

26779

26779- "هلا انتفعتم بجلدها إنما حرم أكلها". "مالك والشافعي، حم، خ، م ن حب عن ابن عباس قال: "وجد النبي صلى الله عليه وسلم شاة ميتة قال: فذكره".
26779 ۔۔۔ بھلا تم نے اس کے چمڑے سے نفع کیوں نہیں اٹھایا اس کا تو صرف کھانا حرام ہے۔ (رواہ مالک والشافعی واحمد بن حنبل والبخاری ومسلم والنسائی وابن حبان عن ابن عباس (رض)) ابن عباس (رض) کہتے ہیں ایک مرتبہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مردار بکری پائی تو مندرجہ بالا ارشاد فرمایا ۔

26780

26780- "جلود الميتة دباغته يذهب خبثه". "حم ك عن ابن عباس".
26780 ۔۔۔ مردار کے چمڑے میں پائی جانے والی خباثت (گندگی) کو دباغت ختم کردیتی ہے۔ (رواہ احمد بن حنبل والحاکم ، عن ابن عباس (رض))

26781

26781- "كل إهاب دبغ فقد طهر". "ط عن ابن عباس".
26781 ۔۔۔ ہر وہ چمڑا جسے دباغت دی جائے وہ پاک ہوجاتا ہے۔ (رواہ ابو داؤد الطیالسی ، عن ابن عباس (رض))

26782

26782- "لا بأس بمسك الميتة إذا دبغ". "طب عن أم سلمة".
26782 ۔۔۔ مردار کے چمڑے کو جب دباغت دی جائے تو اس (کے استعمال) میں کوئی حرج نہیں ۔ (رواہ الطبرانی عن ام سلمۃ (رض))

26783

26783- "دباغه يذهب خبث" هـ."حم ك عن ابن عباس".
26783 ۔۔۔ دباغت چمڑے کی گندگی کو دور کردیتی ہے۔ (رواہ احمد بن حنبل والحاکم ، عن ابن عباس (رض))

26784

26784- "فأين الدباغ؟ ". "عم، ق عن ابن أبي ليلى أن رجلا قال: يا رسول الله أصلي في الفراء قال: فذكره".
26784 ۔۔۔ اسے دباغت کہاں ہوئی۔ (رواہ عبداللہ بن احمد بن حنبل والبیہقی عن ابن ابی لییلی) کہ ایک شخص نے عرض کیا : یا رسول اللہ ! میں اس پوستین (معہ بالوں والی کھال) پر نماز پڑھ سکتا ہوں جواب میں آپ نے یہ ارشاد فرمایا ۔

26785

26785- "إنما حرم من الميتة أكل اللحم، فأما الصوف والشعر والجلد فلا بأس به". "عد وابن النجار عن ابن عباس".
26785 ۔۔۔ مردار کا تو بس صرف گوشت کھانا حرام ہے رہی بات اون ، بالوں اور چمڑے کی سو ان چیزوں کے استعمال میں کوئی حرج نہیں ۔ (رواہ ابن عدی وابن النجار ، عن ابن عباس (رض))

26786

26786- "إنما حرم عليكم لحمها ورخص لكم في مسكها". "طب عن ابن عباس".
26786 ۔۔۔ تمہارے اوپر تو مردار کا گوشت حرام کیا گیا ہے اور اس کے چمڑے میں تمہیں رخصت دی گئی ہے۔ (رواہ الطبرانی ، عن ابن عباس (رض))

26787

26787- "لا تنتفعوا بشيء من الميتة". "سمويه عن جابر، أبو عبد الله الكيساني في فوائده عن ابن عمر".
26787 ۔۔۔ مردار کی کسی چیز سے بھی نفع مت اٹھاؤ۔ (رواہ سمویہ عن جابر ابو عبداللہ الکیسانی فی فوائدہ عن ابن عمرو (رض))

26788

26788- "لا تنتفعوا من الميتة بإهاب ولا عصب". "ط حم عن عبد الله بن عكيم".
26788 ۔۔۔ مردار کے چمڑے اور پٹھوں سے نفع مت اٹھاؤ۔ (رواہ ابو داؤد الطیالسی واحمد بن حنبل عن عبداللہ بن عکیم) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے الجامع المصنف 252 وحسن الاثر 9 ۔

26789

26789- "لا تستمتعوا من الميتة بإهاب ولا عصب". "طس عن عبد الله بن عكيم".
26789 ۔۔۔ مردار کے چمڑے اور پٹھوں کو اپنے کام میں مت لاؤ ۔ (رواہ الطبرانی فی اوسط عن عبداللہ بن عکیم) ۔ فائدہ : ۔۔۔ مندرجہ بالا تین احادیث میں عدم انتفاع کا حکم ہے جبکہ اوپر سب احادیث سے جواز کا حکم ملتا ہے ممانعت کی احادیث میں اس کچے چمڑے کا حکم ہے جسے دباغت نہ دی گئی ہو اور یا ممانعت والی احادیث منسوخ ہیں۔

26790

26790- "عن عمر قال: لا تقبل صلاة إلا بطهور"
26790 ۔۔۔ سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) فرماتے ہیں : بغیر طہارت کے نماز قبول نہیں ہوتی ۔۔ فائدہ : ۔۔۔ حدیث کا حوالہ نہیں دیا گیا جبکہ یہی حدیث 26006، 26015 نمبر پر گزر چکی ہے۔

26791

26791- "مسند علي" عن حجر بن عدي قال: حدثنا علي بن أبي طالب أن الطهور نصف الإيمان". "عب ش ورسته في الإيمان واللالكائي في السنة، عب، كر".
26791 ۔۔۔ ” مسند علی “ حجر بن عدی کہتے ہیں کہ سیدنا حضرت علی المرتضی (رض) نے ہمیں حدیث سنائی کہ طہارت نصف ایمان ہے۔ (رواہ عبدالرزاق ابن ابی شیبۃ ورستہ فی الایمان ، لکائی فی السنۃ وعبدالرزاق وابن عساکر)

26792

26792- "أيضا" عن شريح بن هانئ قال: سمعت عليا يقول: من أحسن الطهور ثم مشي إلا المسجد كان في صلاة ما لم يحدث."عب".
26792 ۔۔۔ ” ایضا “ شریح بن ھانی کہتے ہیں میں نے سیدنا حضرت علی المرتضی (رض) کو فرماتے سنا ہے کہ جو شخص اچھی طرح سے طہارت حاصل کرتا ہے پھر مسجد کی طرف چل پڑتا ہے وہ نماز کے حکم میں ہوتا ہے جب تک اس سے کوئی غلطی سرزد نہ ہو ۔ (رواہ عبدالرزاق)

26793

26793- "عن الحسن أن رجلا حدثهم أن رسول الله صلى الله عليه وسلم كان يتوضأ بمد من ماء ويغتسل بصاع". "عب ش".
26793 ۔۔۔ حسن کی روایت ہے کہ انھیں ایک شخص نے حدیث سنائی کہ رسول مقبول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ایک مد پانی سے وضو کرتے اور ایک صاع سے غسل کرتے تھے ۔ (رواہ عبدالرزاق، ابن ابی شیبۃ)

26794

26794- "عن ابن عمر قال: لا يقبل الله صلاة بغير طهور ولا صدقة من غلول ولا نفقة في رياء". "ص".
26794 ۔۔۔ ابن عمر (رض) فرماتے ہیں : اللہ تعالیٰ بغیر طہارت کے نماز قبول نہیں کرتا ، دھوکا دہی سے حاصل کیے ہوئے مال کا صدقہ بھی قبول نہیں کرتا اور وہ خرچہ بھی قبول نہیں کرتا جو دکھلاوے کے لیے کیا جائے ۔ (رواہ سعید بن المنصور)

26795

26795- "عن علي قال: الطهور شطر الإيمان". "ش".
26795 ۔۔۔ سیدنا حضرت علی المرتضی (رض) فرماتے ہیں : طہارت ایمان کا حصہ ہے۔ (رواہ ابن ابی شیبۃ)

26796

26796- "عن حمران قال توضأ عثمان بن عفان يوما وضوءا حسنا ثم قال: رأيت رسول الله صلى الله عليه وسلم توضأ فأحسن الوضوء ثم قال: "من توضأ هكذا ثم خرج إلى المسجد لا ينهزه إلا الصلاة غفر له ما خلا من ذنبه". "م وأبو عوانة".
26796 ۔۔۔ حمران روایت نقل کرتے ہیں کہ ایک دن سیدنا حضرت عثمان ذوالنورین (رض) نے اچھی طرح سے وضو کیا اور پھر فرمایا : میں نے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو وضو کرتے دیکھا آپ نے اچھی طرح سے وضو کیا اور پھر فرمایا : جس شخص نے اس طرح وضو کیا پھر وہ مسجد کی طرف چل پڑا اور صرف نماز کے لیے اپنی جگہ سے چلا اس کے (کبیرہ) گناہوں کے علاوہ سب گناہ بخش دیئے جائیں گے ۔ (رواہ مسلم وابو عوانۃ)

26797

26797- "عن حمران مولى عثمان قال: أتيت عثمان بن عفان بوضوء فتوضأ ثم قال: إن ناسا يتحدثون عن رسول الله صلى الله عليه وسلم أحاديث لا أدري ما هي ألا إني رأيت رسول الله صلى الله عليه وسلم توضأ مثل وضوئي هذا ثم قال: "من توضأ هكذا غفر له ما تقدم من ذنبه، وكانت صلاته ومشيه إلى المسجد نافلة". "م"
26797 ۔۔۔ حمران مولائے عثمان کی روایت ہے کہ میں سیدنا حضرت عثمان ذوالنورین (رض) کے پاس وضو کا لایا آپ (رض) نے وضو کیا اور پھر فرمایا : بہت سارے لوگ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے مروی احادیث سناتے ہیں میں نہیں جانتا وہ کیا ہے البتہ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو اس طرح وضو کرتے دیکھا ہے جس طرح میں نے وضو کیا ہے پھر فرمایا : جس شخص نے اسی طرح وضو کیا اس کے پہلے گناہ بخش دیئے جائیں گے ، اس کی نماز اور اس کا مسجد کی طرف چلنا اس کے عمل میں زیادتی کا باعث ہوگا ۔ (رواہ مسلم)

26798

26798- "عن حمران قال: رأيت عثمان قاعدا فدعا بوضوء فتوضأ ثم قال: رأيت رسول الله صلى الله عليه وسلم في مقعدي هذا توضأ مثل وضوئي هذا ثم قال: "من توضأ مثل وضوئي هذا غفر له ما تقدم من ذنبه"، وقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: "ولا تغتروا". "هـ حب".
26798 ۔۔۔ حمران کی روایت ہے کہ میں نے سیدنا حضرت عثمان ذوالنورین (رض) کو بیٹھے ہوئے دیکھا آپ (رض) نے وضو کے لیے پانی منگوایا اور پھر فرمایا میں نے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو اپنی اسی جگہ بیٹھا دیکھا اور آپ نے اسی طرح وضو کیا جس طرح میں نے کیا ہے پھر ارشاد فرمایا : جس شخص نے میرے اس وضو کی طرح وضو کیا اس کے پہلے گناہ بخش دیئے جائیں گے نیز رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہ بھی فرمایا : دھوکا مت کھاؤ ۔ (رواہ ابن ماجہ وابن حبان)

26799

26799- "عن عثمان قال: رأيت رسول الله صلى الله عليه وسلم توضأ فأحسن الوضوء ثم قال: "من توضأ وضوئي هذا ثم أتى المسجد فركع ركعتين غفر له ما تقدم من ذنبه". "البزار ورجاله ثقات".
26799 ۔۔۔ سیدنا حضرت عثمان ذوالنورین (رض) فرماتے ہیں : میں نے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو وضو کرتے دیکھا آپ نے اچھی طرح سے وضو کیا اور پھر فرمایا : جس شخص نے میرے اس وضو کی طرح وضو کیا پھر مسجد کی طرف چل پڑا اور (جاتے ہی) دو رکعتیں پڑھیں اس کے پہلے گناہ معاف کردیئے جائیں گے ۔ (رواہ البزار ورجالہ ثقات)

26800

26800- "عن حمران قال: أتيت عثمان بوضوء فتوضأ للصلاة ثم قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: "من توضأ فأحسن الطهور كفر عنه ما تقدم من ذنبه"، ثم التفت إلى أصحابه فقال: يا فلان أسمعتها من رسول الله صلى الله عليه وسلم حتى أنشد ثلاثة من أصحابه فكلهم يقول: سمعناه ووعيناه". "الحارث وفيه إسماعيل بن إبراهيم بن مهاجر ضعيف".
26800 ۔۔۔ حمان کہتے ہیں : میں وضو کا پانی لے کر سیدنا حضرت عثمان ذوالنورین (رض) کی خدمت میں حاضر ہوا آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے نماز کے لیے وضو کیا اور پھر فرمایا : میں نے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو ارشاد فرماتے سنا ہے کہ جس شخص نے وضو کیا اور اچھی طرح سے طہارت حاصل کرنے کا اہتمام کیا اس کے پہلے گناہ معاف کردیئے جائیں گے پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنے ساتھیوں کی طرف متوجہ ہو کر فرمایا : اے فلاں ! کیا تم نے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا ہے ؟ حتی کہ اپنے ساتھیوں میں سے تین آدمیوں کو واسطہ دیا ان سب نے کہا : ہم نے سنا ہے اور یاد رکھا ہے۔ (رواہ الحارث وفیہ اسماعیل بن ابراھیم بن مھاجر ضعیف)

26801

26801- "عن حمران أن عثمان بن عفان توضأ ثلاثا ثلاثا، ثم قال: إن رسول الله صلى الله عليه وسلم توضأ نحو وضوئي هذا، ثم قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: "من توضأ نحو وضوئي هذا، ثم ركع ركعتين لا يحدث فيهما نفسه إلا بخير غفر له ما تقدم من ذنبه". "طس".
26801 ۔۔۔ حمران کی روایت ہے کہ سیدنا حضرت عثمان ذوالنورین (رض) نے تین تین مرتبہ وضو کیا (یعنی ہر عضو کو تین تین بار دھویا) پھر فرمایا ، رسول کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے میرے وضو کی طرح وضو کیا اور پھر ارشاد فرمایا : جس شخص نے میرے اس وضو کی طرح وضو کیا پھر اس طرح دو رکعتیں پڑھیں کہ دل میں کوئی برا خیال نہ پیدا ہوا ، اس کے پہلے گناہ بخش دیئے جائیں گے ۔ (رواہ الطبرانی فی الاوسط)

26802

26802- "عن عمرو بن ميمون سمعت عثمان بن عفان وكان قليل الحديث يقول قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: "من توضأ كما أمر وصلى كما أمر خرج من ذنوبه كيوم ولدته أمه"، ثم استشهد رهطا من أصحاب النبي صلى الله عليه وسلم يقول هذا قالوا: نعم."حل".
26802 ۔۔۔ عمرو بن میمون کی روایت ہے کہ سیدنا حضرت عثمان ذوالنورین (رض) کم گو انسان تھے وہ کہتے ہیں کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا جس شخص نے وضو کیا جیسا کہ اسے حکم دیا گیا تھا اور پھر اس نے نماز پڑھی جیسا کہ اسے حکم دیا گیا تھا وہ گناہوں سے اس طرح پاک ہوجائے گا جیسا کہ اس کی ماں نے اسے جنم دیا تھا ۔ پھر سیدنا حضرت عثمان ذوالنورین (رض) نے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے صحابہ کرام رضوان اللہ تعالیٰ عنہم اجمعین کی ایک جماعت کو گواہ بنا کر اس کی تصدیق چاہی ، سب نے کہا جی ہاں ! رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایسے ہی فرمایا ہے۔ (رواہ ابو نعیم فی الحلیۃ)

26803

26803- "عن حمران قال: كان عثمان يغتسل كل يوم مرة منذ أسلم فوضعت وضوءا له ذات يوم للصلاة، فلما توضأ قال: إني أردت أن أحدثكم حديثا سمعته من رسول الله صلى الله عليه وسلم، ثم بدا لي أن لا أحدثكموه، فقال الحكم بن العاص: يا أمير المؤمنين إن كان خيرا فنأخذ به أو شرا فنتقيه، فقال: إني محدثكم به توضأ رسول الله صلى الله عليه وسلم هذا الوضوء ثم قال: "من توضأ هذا الوضوء فأحسن الوضوء، ثم قام إلى الصلاة فأتم ركوعها وسجودها كفرت عنه ما بينها وبين الصلاة الأخرى ما لم يصب مقتلة يعني كبيرة". "حم هب".
26803 ۔۔۔ حمران کی روایت ہے کہ سیدنا حضرت عثمان ذوالنورین (رض) نے جب سے اسلام قبول کیا ہر دن غسل کرتے تھے ایک دن میں نے نماز کے لیے وضو کا پانی رکھا جب وضو کیا اور فرمایا : میں نے چاہا تھا کہ تمہیں ایک حدیث سناؤں جسے میں نے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سن رکھا ہے ، لیکن پھر مجھے خیال آیا کہ تمہیں وہ حدیث نہ سناؤں حکم بن عاص بولے : اے امیر المؤمنین ! اگر خیر و بھلائی ہو تو ہم اسے اختیار کریں گے ، اگر کوئی بری بات ہو تو ہم سے بچیں گے ۔ سیدنا حضرت عثمان ذوالنورین (رض) نے فرمایا : میں تمہیں سناتا ہوں چنانچہ ایک مرتبہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اسی طرح وضو کیا اور پھر فرمایا : جس شخص نے اس طرح وضو کیا اور اچھی طرح سے وضو کیا ، پھر نماز کے لیے کھڑا ہوا اور اہتمام کے ساتھ رکوع و سجدہ کیا تو اس نماز سے دوسری نماز کے درمیان ہونے والے گناہ اسے معاف کردیئے جائیں گے بشرطیکہ جب تک اس سے کوئی کبیرہ گناہ سرزد نہ ہو ۔ (رواہ احمد بن حنبل والبیہقی فی شعب الایمان)

26804

26804- "عن حمران قال: رأيت عثمان توضأ فغسل يديه، ثم مضمض واستنشق اثنين، ثم غسل وجهه ثلاث مرات، ثم غسل يديه إلى المرفقين ثلاث مرات، ثم مسح برأسه ومر بيديه على ظاهر أذنيه ومر بهما على لحيته، ثم غسل رجليه إلى الكعبين ثلاث مرات، ثم قام فركع ركعتين، ثم قال: توضأت كما رأيت رسول الله صلى الله عليه وسلم توضأ، ثم ركعت ركعتين كما رأيته ركع، ثم قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم حين فرغ من ركعتيه "من توضأ كما توضأت، ثم ركع ركعتين لا يحدث نفسه فيهما غفر له ما كان بينهما وبين صلاته بالأمس". "ابن بشران في أماليه".
26804 ۔۔۔ حمران کی روایت ہے کہ میں نے سیدنا حضرت عثمان ذوالنورین (رض) کو وضو کرتے دیکھا انھوں نے اپنے دھوئے پھر دو مرتبہ کلی کی اور ناک میں پانی ڈالا ، پھر تین بار چہرہ دھویا پھر کہنیوں تک تین بار ہاتھ دھوئے پھر سر کا مسح کیا اور دونوں ہاتھ کانوں کے ظاہری حصہ پر پھیرے اور پھر داڑھی پر پھیر لیے پھر ٹخنوں تک تین تین بار دونوں پاؤں دھوئے پھر کھڑے ہوئے اور دو رکعت نماز پڑھی اور پھر فرمایا : میں نے اسی طرح وضو کیا ہے جس طرح میں نے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو وضو کرتے دیکھا ہے پھر میں نے دو رکعتیں پڑھیں جس طرح میں نے آپ کو دو رکعتیں پڑھتے دیکھا تھا پھر کہا کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جب نماز سے فارغ ہوئے اور ارشاد فرمایا : جس شخص نے اس طرح وضو کیا جس طرح میں نے کیا ہے اور ر پھر دو رکعتیں پڑھیں بایں طور پر اس کے دل میں کوئی بری بات نہ پیدا ہوئی تو اس نماز اور گزشتہ کل کی نماز کے درمیان ہونے والے گناہ اسے معاف کردیئے جائیں گے ۔ (رواہ ابن بشران فی امالیہ)

26805

26805- "عن عكرمة بن خالد المخزومي قال: حدثني رجل من أهل المدينة أن المؤذن أذن بصلاة العصر فدعا عثمان بن عفان بطهور فتطهر، ثم قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: "من توضأ كما أمر كفر عنه ما تقدم من ذنبه"، ثم استشهد على ذلك أربعة من أصحاب رسول الله صلى الله عليه وسلم فشهدوا بذلك على النبي صلى الله عليه وسلم". "ص".
26805 ۔۔۔ عکرمہ بن خالد مخزومی کی روایت ہے کہ مجھے اہل مدینہ کے ایک شخص نے حدیث سنائی ہے کہ ایک مرتبہ نماز عصر کے لیے مؤذن نے اذان دی عثمان بن عفان (رض) نے طہارت کے لیے پانی منگوایا وضو کیا اور پھر فرمایا میں نے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو ارشاد فرماتے سنا ہے کہ جس شخص نے اس طرح وضو کیا جس طرح اسے حکم دیا گیا تھا اس کے پہلے گناہ بخش دیئے جائیں گے پھر سیدنا حضرت عثمان ذوالنورین (رض) نے اپنے اس بیان پر رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے چار صحابہ کرام رضوان اللہ تعالیٰ عنہم اجمعین کو گواہ بنایا چنانچہ انھوں نے گواہی دی ۔ (رواہ سعید بن المنصور)

26806

26806- عن حمران قال: "كنت عند عثمان بن عفان إذ دعا بوضوء فتوضأ فلما فرغ قال: توضأ رسول الله صلى الله عليه وسلم كما توضأت ثم تبسم فقال: "هل تدرون فيم ضحكت؟ " قالوا: الله ورسوله أعلم، قال: "إن العبد المسلم إذا توضأ فأتم وضوءه، ثم دخل في صلاته خرج من صلاته كما خرج من بطن أمه". "ص".
26806 ۔۔۔ حمران کی روایت میں ہے کہ میں سیدنا حضرت عثمان ذوالنورین (رض) کے پاس تھا آپ (رض) نے وضو کے لیے پانی منگوایا اور وضو کیا جب فارغ ہوگئے فرمایا : نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اسی طرح وضو کیا جس طرح میں نے کیا ہے پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مسکرا کر فرمایا : کیا تم جانتے ہو میں کیوں ہنسا ہوں ؟ صحابہ کرام رضوان اللہ تعالیٰ عنہم اجمعین نے عرض کیا : اللہ اور اس کا رسول بہتر جانتا ہے آپ نے فرمایا : مسلمان بندہ جب پورا وضو کرتا ہے اور پھر نماز میں داخل ہوجاتا ہے وہ نماز سے اس طرح پاک ہو کر نکلتا ہے جس طرح اپنی ماں کے پیٹ سے نکلا تھا ۔ (رواہ سعید بن المنصور)

26807

26807- عن أبي أمامة قال: "بينما أنا قاعد مع النبي صلى الله عليه وسلم إذ جاءه رجل فقال: يا رسول الله إني قد أصبت حدا فأقمه علي، فسكت النبي صلى الله عليه وسلم، ثم أعاد فأقيمت الصلاة فلم يرد عليه شيئا حتى صلى النبي صلى الله عليه وسلم، ثم انصرف، فقال: "أرأيت حين خرجت من بيتك أليس توضأت فأحسنت الوضوء؟ " قال: بلى يا رسول الله، قال: "فإن الله قد غفر لك حدك أو قال ذنبك". "كر".
26807 ۔۔۔ ابو امامہ کی روایت ہے کہ ایک مرتبہ میں نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس بیٹھا ہوا تھا اچانک ایک شخص شخص آیا اور عرض کیا : یا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) مجھ سے حد کا ارتکاب ہوا ہے لہٰذا مجھ پر حد قائم کریں نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) خاموش رہے اس شخص نے پھر اپنی بات دہرائی اتنے میں نماز کھڑی کردی گئی اور آپ نے اس شخص کو کچھ جواب نہ دیا حتی کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے نماز پڑھی جب نماز سے فارغ ہوئے ارشاد فرمایا : مجھے بتاؤ ! بھلا جب تم گھر سے نکلے ہو اچھی طرح سے وضو نہیں کیا ؟ عرض کیا : جی ہاں یا رسول اللہ ! ارشاد فرمایا : یقیناً اللہ تعالیٰ نے تمہارا گناہ معاف کردیا ہے۔ (رواہ ابن عساکر)

26808

26808- عن ابن مسعود قال: قلت "يا رسول الله كيف تعرف ما لم تر من أمتك؟ قال: "هم غر محجلون بلق من آثار الوضوء". "ش".
26808 ۔۔۔ ابن مسعود (رض) کی روایت ہے کہ میں نے عرض کیا : یا رسول اللہ ! آپ نے اپنی امت کے جن لوگوں کو نہیں دیکھا انھیں آپ کیسے پہچانیں گے ؟ آپ نے فرمایا : وضو کے اثرات کی وجہ سے ان کی پیشانیاں اور ہاتھ پاؤں سفید (چمکدار) ہوں گے ۔ (رواہ ابن ابی شیبۃ)

26809

26809- عن علي عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: "إذا توضأ الرجل فهو في صلاة ما لم يحدث" وقال علي: أستحيكم مما لم يستحي منه رسول الله صلى الله عليه وسلم الحدث أن يفسوا أو يضرط". "ابن جرير وصححه".
26809 ۔۔۔ سیدنا حضرت علی المرتضی (رض) کی روایت ہے کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : جب کوئی شخص وضو کرتا ہے وہ نماز کے حکم میں ہوتا ہے جب تک اسے حدث لاحق نہ ہوجائے ، سیدنا حضرت علی المرتضی (رض) فرماتے ہیں : جس چیز سے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حیاء نہیں کی اس سے مجھے تم سے حیاء آتی ہے۔ تاہم حدث : ہوا خارج ہونا یاگوز مارنا ہے۔ (رواہ ابن جریر وصححہ)

26810

26810- "مسند الصديق" عن أبي بكر قال: "كنت عند النبي صلى الله عليه وسلم جالسا فجاء رجل وقد توضأ وبقي على ظهر قدمه مثل ظفر إبهامه لم يمسه الماء فقال له النبي صلى الله عليه وسلم: "ارجع فأتم وضوءك" ففعل". "ابن أبي حاتم في العلل، عق قط وضعفاه طس".
26810 ۔۔۔ ” مسند صدیق (رض) “ سیدنا حضرت ابوبکر صدیق (رض) کہتے ہیں : میں نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس بیٹھا تھا اتنے میں ایک شخص آیا اس نے وضو کیا ہوا تھا البتہ اس کے پاؤں کا انگوٹھے کے ناخن برابر جگہ خشک رہ گئی تھی (خشک جگہ دیکھ کر) نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس شخص سے فرمایا : واپس لوٹ جاؤ اور پورا وضو کرو ۔ وہ واپس چلا اور دوبارہ وضو کیا ۔ (رواہ ابن ابی حاتم فی العلل والعقیلی والدارقطنی وضعفاہ والطبرانی فی الاوسط)

26811

26811- "مسند عمر" عن عمر قال: "رأيت رجلا توضأ للصلاة فترك موضع ظفر على ظهر قدمه فأبصره النبي صلى الله عليه وسلم فقال: "ارجع فأحسن وضوءك"، فرجع فتوضأ ثم صلى". "حم م هـ"
26811 ۔۔۔ ” مسند عمر “ سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) فرماتے ہیں : میں نے ایک شخص کو نماز کے لیے وضو کرتے دیکھا اس نے پاؤں پر ناخن کے برابر جگہ خشک چھوڑی دی ، اس جگہ کو نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے دیکھ لیا آپ نے فرمایا : واپس جاؤ اور اچھی طرح سے وضو کرو وہ شخص واپس لوٹ گیا وضو کیا اور پھر نماز پڑھی۔ (رواہ احمد بن حنبل ومسلم وابن ماجہ)

26812

26812- عن عمر قال: "رأيت رسول الله صلى الله عليه وسلم في غزوة تبوك توضأ واحدة واحدة". "حم هـ والطحاوي وهو حسن".
26812 ۔۔۔ سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) فرماتے ہیں : میں نے غزوہ تبوک کے موقع پر نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو ایک ایک بار وضو کرتے دیکھا ہے (یعنی اعضاء کو ایک ایک بار دھویا ۔ (رواہ احمد بن حنبل وابن ماجہ والطحاوی وھو حسن)

26813

26813- عن إبراهيم قال: "قلت للأسود أكان عمر يغسل قدميه؟ قال: نعم كان يغسلهما غسلا". "الطحاوي".
26813 ۔۔۔ ابراہیم کہتے ہیں میں نے اسود سے پوچھا : کیا سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) پاؤں دھوتے تھے ؟ انھوں نے جواب دیا جی ہاں ، آپ (رض) بڑے اہتمام سے پاؤں دھوتے تھے ۔ (رواہ الطحاوی)

26814

26814- عن أبي قلابة أن عمر بن الخطاب "رأى رجلا يصلي وقد ترك من رجليه موضع ظفر فأمره أن يعيد الوضوء والصلاة". "عب".
26814 ۔۔۔ ابو قلابہ کی روایت ہے کہ سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) نے ایک شخص کو نماز پڑھتے دیکھا جبکہ اس نے پاؤں پر ناخن کے برابر جگہ خشک چھوڑ دی تھی ، آپ (رض) نے اسے وضو اور نماز لوٹانے کا حکم دیا ہے۔ (رواہ عبدالرزاق)

26815

26815- عن مجاهد أن عمر بن الخطاب "رأى أبا الدرداء مبقع الرجلين فقال: يا أبا الدرداء ما لك، فقال: القر يا أمير المؤمنين، فبعث إليه بخميصة وقال: أجد الآن الطهور."ابن سعد".
26815 ۔۔۔ مجاہد کی روایت ہے کہ حضرت عمر بن خطاب (رض) نے حضرت ابو درداء (رض) کو دیکھا کہ ان کے پاؤں پر خشک جگہ ہے آپ (رض) نے فرمایا : اے ابو درداء ! تمہیں کیا ہوا ؟ جواب دیا : امیر المؤمنین شدید سردی ہے ، سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) نے حضرت ابو دارداء (رض) کے پاس کمبل بھیجا اور فرمایا : اب نئے سرے سے وضو کرو ۔ (رواہ ابن سعد)

26816

26816- عن عبد بن عمير الليثي أن عمر بن الخطاب "رأى رجلا وبظهر قدمه لمعة لم يصبها الماء فقال له عمر: أبهذا الوضوء تحضر الصلاة؟ فقال: يا أمير المؤمنين البرد شديد وما معي ما يدفئني فرق له بعد ما هم به فقال: اغسل ما تركت من قدميك وأعد الصلاة وأمر له بخميصة". "ص، قط".
26816 ۔۔۔ عبد بن عمیر لیثی کی روایت ہے کہ سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) نے ایک شخص دیکھا اس کے پاؤں پر خشک جگہ رہ گئی تھی جہاں پانی نہیں پہنچا تھا ، حضرت عمر (رض) نے اس سے فرمایا : کیا اس وضو کے ساتھ تم نماز میں حاضر ہوئے ہو ؟ عرض کیا : اے امیر المؤمنین ! سردی شدید ہے ، میری پاس کوئی چیز نہیں جس سے میں گرمی حاصل کروں سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) نے پہلے اس کو ڈانٹنے کا ارادہ کیا لیکن فورا ہی اس پر رحم آگیا اور فرمایا : پاؤں پر جو جگہ چھوڑ دی تھی اسے دھو اور نماز لوٹاؤ پھر آپ نے سا کے لیے کمبل کا حکم دیا ۔ (رواہ سعید بن المنصور والدارقطنی)

26817

26817- عن جابر قال: "رأى عمر بن الخطاب في قدم رجل مثل موضع الفلس لم يصبه الماء، فأمره أن يعيد الوضوء ويعيد الصلاة". "ص".
26817 ۔۔۔ جابر (رض) کی روایت ہے کہ سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) نے ایک شخص کے پاؤں پر پیسے کے برابر خشک جگہ دیکھی جہاں پانی نہیں پہنچا تھا ، آپ نے اسے وضو اور نماز لوٹانے کا حکم دیا ۔ (رواہ سعید بن المنصور)

26818

26818- عن أبي قلابة أن عمر بن الخطاب "رأى رجلا توضأ وبظهر قدمه لمعة لم يصبها الماء فقال له: أعد الوضوء والصلاة". "ص".
26818 ۔۔۔ ابوقلابہ کی روایت ہے کہ سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) نے ایک شخص کو وضو کرتے دیکھا اور اس کے پاؤں پر تھوڑی سی جگہ خشک رہ گئی تھی اسے پانی نہیں پہنچا تھا آپ نے اسے وضو اور نماز لوٹانے کا حکم دیا ۔ (رواہ سعید بن المنصور)

26819

26819- عن علي أن "رسول الله صلى الله عليه وسلم مسح رأسه مرة". "هـ".
26819 ۔۔۔ سیدنا حضرت علی المرتضی (رض) کی روایت ہے کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے سر کا مسح ایک بار کیا ہے۔ (رواہ ابن ماجہ)

26820

26820- "عن علي أنه توضأ فمسح رأسه مسحة واحدة". "عب".
26820 ۔۔۔ سیدنا حضرت علی المرتضی (رض) نے وضو کیا اور سر کا ایک ہی بار مسح کیا ۔ (رواہ عبدالرزاق)

26821

26821- "مسند البراء بن عازب" عن يزيد بن البراء بن عازب قال أبي: "اجتمعوا فلأرينكم كيف كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يتوضأ وكيف كان يصلي فجمع بنيه وأهله ودعا بوضوء فتمضمض واستنشق وغسل وجهه ثلاثا ويده اليمنى ثلاثا ويده اليسرى ثلاثا، ثم مسح رأسه وأذنيه ظاهرهما وباطنهما، وغسل رجله اليمنى ثلاثا ورجله اليسرى ثلاثا ثم قال: هكذا كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يتوضأ". "ص".
26821 ۔۔۔ ” مسند براء بن عازب “ یزید بن براء بن عازب کی روایت ہے کہ میرے والد حضرت براء (رض) نے بیٹوں سے کہا : اکٹھے ہوجاؤ تاکہ میں تمہیں دکھاؤں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کیسے وضو کرتے تھے اور کیسے نماز پڑھتے تھے ۔ چنانچہ آپ نے اپنے بیٹے اور گھر والے جمع کیے وضو کے لیے پانی منگوایا تین بار کلی کی ، تین بار ناک میں پانی ڈالا اور تین بار چہرہ دھویا پہلے تین بار دایاں ہاتھ دھویا پھر تین بار بایاں ہاتھ دھویا ، پھر سر کا مسح کیا اور ظاہر و باطن سے کانوں کا مسح کیا پہلے دایاں پاؤں تین بار دھویا پھر تین ہی بار بایاں پاؤں دھویا اور پھر فرمایا : اسی طرح رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) وضو کرتے تھے ۔ (رواہ سعید بن المنصور)

26822

26822- "مسند تميم بن زيد المازني" عن عباد بن تميم عن أبيه قال: "رأيت رسول الله صلى الله عليه وسلم توضأ ومسح بالماء على لحيته ورجليه". "ش حم خ في تاريخه والعدني والبغوي والباوردي، طب وأبو نعيم قال في الإصابة رجاله ثقات".
26822 ۔۔۔ ” مسند تمیم بن زید مازنی “ عباد بن تمیم اپنے والد سے روایت نقل کرتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو وضو کرتے دیکھا آپ نے پانی سے داڑھی اور پاؤں پر مسح کیا ۔ (رواہ ابن ابی شیبۃ واحمد بن حنبل والبخاری فی تاریخہ والعدنی والبغوی والباوردی والطبرانی وابو نعیم قال فی الاصابۃ رجالہ ثقات) فائدہ : ۔۔۔ پاؤں پر مسح کیا یعنی موزوں پر مسح کیا موزوں پر مسح کرنا پاؤں پر مسح کرنا ہے یا یہ لغوی وضو تھا۔

26823

26823- "عن شهر بن حوشب قال: دخلت على أبي أمامة فقال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم لو لم أسمعه إلا مرة أو مرتين أو ثلاثة أو أربعة حتى انتهى إلى سبع كنت خليقا أن لا أحدثكموه سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: "إذا توضأ العبد المسلم فأحسن الوضوء، ثم انطلق إلى الصلاة خرجت ذنوبه من سمعه وبصره ويديه ورجليه"، فقال أبو طيبة وهو جالس معنا: سمعت عمرو بن عبسة يحدث هذا الحديث عن رسول الله صلى الله عليه وسلم كما حدثنا أبو أمامة، وزاد فيه: وإذا أوى الرجل إلى فراشه طاهرا على ذكر، ثم توسد يمينه ثم تعار من الليل لم يسأل الله من خير الدنيا والآخرة شيئا إلا أعطاه إياه". "ابن زنجويه ورجاله ثقات".
26823 ۔۔۔ شہر بن حوشب کی روایت ہے کہ میں حضرت ابو امامہ (رض) کی خدمت میں حاضر ہوا انھوں نے فرمایا : میں نے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو سنا ہے اگر میں نے آپ کو ایک بار یا دو بار یا تین بار یا چار بار۔ حتی کہ سات بار تک پہنچے نہ سنا ہوتا میں زیادہ حقدار تھا کہ تمہیں یہ حدیث نہ سناؤں میں نے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو ارشاد فرماتے سنا ہے کہ جب بندہ مسلمان اچھی طرح سے وضو کرتا ہے پھر نماز کے لیے چلا جاتا ہے۔

26824

26824- عن معاوية بن أبي سفيان أنه "ذكر لهم وضوء رسول الله صلى الله عليه وسلم ثم إنه مسح رأسه حتى قطر الماء عن رأسه أو كان يقطر". "كر".
26824 ۔۔۔ حضرت معاویہ بن ابی سفیان (رض) نے لوگوں کو نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا وضو بتایا پھر حضرت معاویہ (رض) نے سر کا مسح کیا حتی کہ ان کے سر سے پانی ٹپکنے لگا۔ (رواہ ابن عساکر)

26825

26825- عن القاسم بن معاوية الثقفي عن معاوية أنه" أراهم وضوء رسول الله صلى الله عليه وسلم فلما بلغ مسح رأسه وضع كفيه على مقدم رأسه ثم مر بهما حتى بلغا القفا، ثم ردهما حتى بلغا المكان الذي منه بدأ". "كر".
25 268 ۔۔۔ قاسم بن معاویہ ثقفی کی روایت ہے کہ حضرت معاویہ (رض) نے انھیں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا وضو کرنے کا طریقہ سکھایا جب سر کے مسح پر پہنچے تو انھوں نے دونوں ہتھلیاں سر کے اگلے حصہ پر رکھیں بھی انھیں پھیرتے ہوئے گدی تک لے گئے پھر ہتھیلیاں واپس کیں اور وہاں لے آئے جہاں سے ابتداء کی تھی ۔ (رواہ ابن عساکر)

26826

26826- عن عثمان بن أبي سعيد أنه "ذكر لعمر بن عبد العزيز المسح على القدمين، فقال: لقد بلغني عن ثلاثة من أصحاب محمد صلى الله عليه وسلم أدناهم ابن عمك المغيرة بن شعبة أن النبي صلى الله عليه وسلم غسل قدميه". "عب".
26826 ۔۔۔ عثمان بن ابی سعید نے حضرت عمر بن عبدالعزیز (رح) سے پاؤں پر مسح کرنے کا تذکرہ کیا عمر بن عبدالعزیز (رح) نے فرمایا : مجھے محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے تین صحابہ کرام رضوان اللہ تعالیٰ عنہم اجمعین سے خبر پہنچی ہے ان میں سے ایک تمہارے چچا زاد بھائی مغیرہ بن شعبہ بھی ہیں کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پاؤں دھوئے ہیں۔ (رواہ عبدالرزاق)

26827

26827- عن أبي ذر قال: "أشرف علينا رسول الله صلى الله عليه وسلم ونحن نتوضأ، فقال: "ويل للعراقيب من النار"، فطفقت أغسلها غسلا وأدلكها دلكا". "ص".
26827 ۔۔۔ حضرت ابوذر (رض) کی روایت ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ہمیں جھانک کر دیکھا ہم (جماعت صحابہ کرام رضوان اللہ تعالیٰ عنہم اجمعین) وضو کر رہے تھے آپ نے فرمایا : ایڑیوں کے لیے دوزخ کی آگ سے خرابی ہے چنانچہ میں نے اہتمام کے ساتھ ایڑیوں کو دھونا اور رگڑنا شروع کردیا ۔ (رواہ سعید بن المنصور)

26828

26828- عن أبي رافع قال: "رأيت رسول الله صلى الله عليه وسلم يتوضأ ثلاثا ثلاثا ورأيته يتوضأ مرة مرة."ص".
26828 ۔۔۔ ابو رافع کہتے ہیں : میں نے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو تین تین بار بھی وضو کرتے دیکھا ہے اور ایک ایک بار بھی وضو کرے دیکھا ہے۔ (رواہ سعید بن المنصور)

26829

26829- عن أبي هريرة قال: "الأذنان من الرأس". "عب".
26829 ۔۔۔ حضرت ابوہریرہ (رض) کی روایت ہے کہ کانوں کا تعلق سر سے ہے۔ (رواہ عبدالرزاق)

26830

26830- عن عطاء بن يسار عن ابن عباس أنه "توضأ فغسل كل عضو منه غسلة واحدة، ثم ذكر النبي صلى الله عليه وسلم كان يفعله". "عب".
26830 ۔۔۔ عطاء بن یسار کی روایت ہے کہ ابن عباس (رض) نے ایک مرتبہ وضو کیا اور ہر عضو کو ایک ایک بار دھویا پھر فرمایا کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اسی طرح کرتے تھے ۔ (رواہ عبدالرزاق) ۔ فائدہ : ۔۔۔ کم از کم ایک ایک بار ہر عضو کو دھونا فرض ہے ، ابن عباس (رض) نے فرضیت بیان کی ہے جبکہ تین تین بار ہر عضو کو دھونا مسنون ہے جیسا کہ بعد میں آنے والی حدیث سے یہ امربالکل واضح ہوجاتا ہے۔

26831

26831- عن أبي هريرة أن النبي صلى الله عليه وسلم "توضأ غرفة غرفة وقال: "لا يقبل الله صلاة إلا به". "كر".
26831 ۔۔۔ حضرت ابوہریرہ (رض) کی روایت ہے کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایک ایک چلو وضو کیا (یعنی ہر عضو کو ایک ہی بار ایک ایک چلو سے دھویا) اور پھر فرمایا : اس کے بغیر اللہ تعالیٰ نماز قبول نہیں کرتا ۔ (رواہ ابن عساکر)

26832

26832- "مسند أبي واقد" "رأيت النبي صلى الله عليه وسلم توضأ فمسح رأسه هكذا، وأمر حفص بيده على رأسه حتى مسح قفاه". "ش".
26832 ۔۔۔ ” مسند ابی واقد “ ابو واقد (رض) کہتے ہیں : میں نے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو وضو کرتے دیکھا ہے اور آپ نے یوں سر کا مسح کیا چنانچہ حفص نے طریقہ بتاتے ہوئے ہاتھ سر پر پھیرا اور پیچھے گدی تک لے گئے ۔ (رواہ ابن ابی شیبۃ)

26833

26833- قال ابن النجار: أنبأنا أبو أحمد الأشقر في كتابه أن أبا الفضل الأشيب أخبره قال: كتب إلى أبو قاسم الزمن، أنبأنا والدي أبو عبد الله المقعد قال: حدثني محمد بن أبي خراسان المفلوج، حدثنا الأثرم ببغداد، حدثنا الحسن بن مهران بن الوليد أبو سعيد الأصبهاني، حدثنا الأحدب، حدثنا الأصم، حدثنا الضرير عن الأعمش عن الأعور عن الأعرج عن الأعمى أن النبي صلى الله عليه وسلم توضأ مرة مرة". الأحدب عبد الله ابن الحسن قاضي المصيصة، والأصم عبد الله بن نصر الأنطاكي، والضرير أبو معاوية، والأعمش سليمان بن مهران، والأعور إبراهيم النخعي، والأعرج الحكم، والأعمى عبد الله بن عباس".
26833 ۔۔۔ ان نجار نے درج ذیل سند سے حدیث روایت کی ہے ابو احمد اشقر (سرخ رنگ والا) اپنی کتاب میں ، ابو الفضل اشیب (بڈھا) کہتے ہیں مجھے ابو قاسم زمن (لنجا) نے خط لکھا کہ میرے والد ابو عبداللہ مقعد (اپاہج) نے خبر کی ہے محمد بن ابی خراساں مفلوج ، اخرم ، (ٹوٹے ہوئے دانتوں والا) حسن بن مہران بن ولید ابو سعید اصبہانی ، احدب (کبڑا) اصم (بہرہ) ضریر (چندیا) اعمش (کمزور آنکھوں والا) اعور (کانا) اعرج (لنگڑا) اعمی (نابینا) کی روایت ہے کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایک ایک بار وضو کیا ۔ یعنی ہر عضو کو ایک بار دھویا ، احدب سے مراد عبداللہ بن حسن قاضی مصیصہ مراد ہے۔ اصم عبداللہ بن نصر انطا کی ہے ضریر ابو معاویہ ہیں ، اعمش سلیمان بن مہران ہیں ، اعور ابراہیم نعی ہیں اور اعرج سے مراد حکم ہے اور اعمی حضرت عبداللہ عباس ہیں۔

26834

26834- عن عمارة بن خزيمة عن ابن الفاكه قال: "رأيت رسول الله صلى الله عليه وسلم توضأ مرة مرة". "ابن النجار".
26834 ۔۔۔ عماراہ بن خزیمہ کی روایت ہے کہ ابن فاکہ کہتے ہیں : میں نے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو وضو کرتے دیکھا چنانچہ آپ نے ایک ایک بار وضو کیا (رواہ ابن النجار) ۔ کلام :۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ذخیرۃ الحفاظ 2973 ۔

26835

26835- "مسند الربيع بنت معوذ" "كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يأتينا فيكثر فأتانا فوضعنا له الميضأة، فتوضأ ومسح رأسه بدأ بمؤخره ثم رد يديه على ناصيته". "ش".
26835 ۔۔۔ ” مسند الربیع بنت معوذ “ ربیع بنت معوذ کی روایت ہے کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ہمارے پاس کثرت سے تشریف لاتے تھے چنانچہ ایک مرتبہ ہمارے ہاں تشریف لائے ہم نے آپ کے لیے لوٹے میں وضو کے لیے پانی رکھا آپ نے وضو کیا اور سر کا مسح کیا اور ہاتھ سر پر رکھ کر پیچھے لے گئے اور پھر پیچھے سے آگے لے آئے۔ (رواہ ابن ابی شیبۃ)

26836

26836- "أيضا الربيع" "أتانا النبي صلى الله عليه وسلم فتوضأ ومسح رأسه بما بقي من وضوئه". "ش".
26836 ۔۔۔ ” ایضا “ ربیع کہتی ہیں : نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ہمارے ہاں تشریف لائے اور وضو سے بچے ہوئے پانی سے سر کا مسح کیا۔ (رواہ ابن ابی شیبۃ)

26837

26837- "أيضا" عن عبد الله بن محمد بن عقيل بن أبي طالب قال: "طدخلت على الربيع بنت معوذ بن عفراء فقلت: جئت أسألك عن وضوء رسول الله صلى الله عليه وسلم قالت: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يصلنا ويزورنا وكان يتوضأ في هذا الإناء أو في مثل هذا الإناء وهو نحو من مد، وفي لفظ: يكون مدا أو مدا وربعا، فكان يبدأ بغسل يديه قبل أن يدخلهما الإناء ويمضمض ثلاثا، ويستنشق ثلاثا، ثم يغسل وجهه ثلاثا، ثم يغسل يديه ثلاثا ثلاثا، ثم يمسح برأسه مقبلا ومدبرا مرتين، ويمسح بأذنيه ظاهرهما وباطنهما، ويغسل قدميه ثلاثا ثلاثا، ثم قالت: إن ابن عباس قد دخل علي يسألني عن هذا الحديث فأخبرته، فقال: يأبى الناس إلا الغسل، ونجد في كتاب الله المسح على القدمين". "عب، ص، ش، د، ت، ن، هـ".
26837 ۔۔۔ ” ایضا “ عبداللہ بن محمد بن عقیل بن ابی طالب کہتے ہیں ربیع بنت معوذ بن عفراء کے پاس گیا میں نے کہا : میں اس لیے آیا ہوں تاکہ تم سے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے وضو کے متعلق دریافت کروں ربیع بولی : نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ہمارے ساتھ ملاقات کرنے ہمارے ہاں تشریف لاتے تھے اور اس برتن میں وضو کرتے تھے وہ برتن مد کے لگ بھگ تھا ایک روایت میں ہے کہ وہ برتن مد یا سوا مد کے برابر تھا آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے برتن میں ہاتھ داخل کرنے سے پہلے ہاتھوں کو دھوتے تھے تین بار کلی کرتے ، تین بار ناک میں پانی ڈالتے پھر تین بار چہرہ دھوتے تین تین بار ہاتھ دھوتے پھر دو مرتبہ یعنی آگے سے پیچھے اور پیچھے سے آگے سر کا مسح کرتے ، ظاہر و باطن سے کانوں کا مسح کرتے پاؤں کو تین تین بار دھوتے پھر ربیع بولی : ایک مرتبہ ابن عباس (رض) ہمارے ہاں تشریف لائے اور اس حدیث کے متعلق پوچھا میں نے انھیں یہ حدیث بتائی تھی ابن عباس (رض) بولے : لوگ پاؤں کو دھونے کے سوا کسی چیز کا نام نہیں لیتے جبکہ ہم کتاب اللہ میں پاؤں پر مسح کرنے کا حکم پاتے ہیں۔ (رواہ عبدالرزاق و سعید بن المنصور وابن ابی شیبۃ وابو داؤد والترمذی والنسائی وابن ماجہ)

26838

26838- "أيضا" عن عبد الله بن محمد بن عقيل قال: "دخلت على الربيع ابنة معوذ بن عفراء في نفر فسألناها عن وضوء رسول الله صلى الله عليه وسلم قالت: نعم وضأت رسول الله صلى الله عليه وسلم في إناء نحو من هذا الإناء، وهي تشير إلى ركوة تأخذ مدا أو ثلاثا، قالت: فمضمض واستنثر، ثم غسل وجهه ويديه ثلاثا ثلاثا، ثم مسح رأسه مقدمه ومؤخره ومسح أذنيه مع مؤخر رأسه وغسل رجليه ثلاثا". "ص".
26838 ۔۔۔ ” ایضا “ عبداللہ بن محمد عقیل کہتے ہیں : میں ایک جماعت کے ساتھ ربیع بنت معوذ بن عفراء کے پاس گیا ، ہم نے ان سے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے وضو کے متعلق سوال کیا : وہ بولیں : جی ہاں : میں نے ہی رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو وضو کرایا تھا اور وضو کے لیے پانی اس برتن جیسے ایک برتن میں رکھا تھا ربیع نے چمڑے کے ایک برتن کی طرف اشارہ کیا جو ایک مد کے لگ بھگ تھا ، ربیع کہتی ہیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کلی کی ، ناک میں پانی ڈالا پھر چہرہ اور ہاتھ تین تین بار دھوئے ، پھر سر کا آگے اور پیچھے سے مسح کیا اور سر کے پیچھے حصہ کے ساتھ کانوں کا بھی مسح کیا اور پھر تین بار پاؤں دھوئے ۔ (رواہ سعید بن المنصور)

26839

26839- عن ابن عباس قال: "إن نسي المسح بالرأس أعاد الصلاة". "عب".
26839 ۔۔۔ ابن عباس (رض) کی روایت ہے کہ اگر کوئی سر کا مسح بھول جائے وہ نماز کو لوٹائے ۔ (رواہ عبدالرزاق)

26840

26840- عن ابن عباس قال: "الوضوء غسلتان ومسحتان". "عب".
26840 ۔۔۔ ابن عباس (رض) کی روایت ہے کہ وضو واعضاء کے دھونے اور دو اعضاء کے مسح کرنے کا نام ہے۔ (رواہ عبدالرزاق)

26841

26841- عن ابن عباس أنه "توضأ مرة مرة". "عب".
26841 ۔۔۔ ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ انھوں نے ایک ایک بار وضو کیا ۔ (رواہ عبدالرزاق)

26842

26842- عن ابن عباس قال: "افترض الله غسلتين ومسحتين، ألا ترى أنه ذكر التيمم فجعل مكان الغسلتين مسحتين وترك المسحتين". "عب".
26842 ۔۔۔ ابن عباس (رض) فرماتے ہیں : اللہ تعالیٰ نے دو اعضاء دھونا اور دو اعضاء کا مسح کرنا فرض کیا ہے کیا تم نہیں دیکھتے کہ جب تیمم کا ذکر کیا گیا تو دھوئے جانے والے اعضاء کی جگہ مسح کرنے کا حکم دیا جب وضو میں مسح کیے جانے والے اعضاء کا مسح ترک کردیا گیا ۔ (رواہ عبدالرزاق)

26843

26843- عن نافع أن ابن عمر "كان يمسح رأسه مرة". "عب ص".
26843 ۔۔۔ نافع کی روایت ہے کہ ابن عمر (رض) سر کا صرف ایک بار مسح کرتے تھے۔ (رواہ عبدالرزاق و سعید بن المنصور)

26844

26844- "عن نافع أن ابن عمر كان يضع بطن كفه اليمنى على الماء ثم لا ينفضها، ثم يمسح بها ما بين قرنه إلى الجبين مرة واحدة لا يزيد عليها". "عب".
26844 ۔۔۔ نافع کی روایت ہے کہ ابن عمر (رض) دائیں ہتھیلی کا بطن پانی پر رکھتے پھر اسے جھاڑتے نہیں تھے پھر کنپٹی اور پیشانی کے درمیان ایک بار مسح کرلیتے اس سے زیادہ نہیں کرتے تھے ۔ (رواہ عبدالرزاق)

26845

26845- "عن نافع عن ابن عمر كان يدخل يديه في الوضوء فيمسح بهما مسحة واحدة اليافوخ فقط، ثم يدخل أصبعيه في الماء، ثم يدخلهما في أذنيه، ثم يرد إبهاميه خلف أذنيه". "عب".
26845 ۔۔۔ نافع کی روایت ہے کہ ابن عمر (رض) اپنے ہاتھ پانی میں داخل کرتے اور پھر دونوں ہاتھوں سے صرف ایک بار مسح کرتے پھر اپنی دو انگلیاں پانی میں داخل کرتے اور کانوں کا مسح کرلیتے پھر انگوٹھوں کو کانوں کے پیچھے پھیر لیتے ۔ (رواہ عبدالرزاق)

26846

26846- عن نافع أن ابن عمر "كان يحدث لرأسه ماء". "عب".
26846 ۔۔۔ نافع کی روایت ہے کہ ابن عمر (رض) سر کے مسح کے لیے نیا پانی لیتے تھے ۔ (رواہ عبدالرزاق)

26847

26847- عن ابن عمر قال: "الأذنان من الرأس". "عب ص".
26847 ۔۔۔ ابن عمر (رض) فرماتے ہیں : کہ کانوں کا تعلق سر سے ہے۔ (رواہ عبدالرزاق و سعید بن المنصور)

26848

26848- عن نافع أن ابن عمر "كان يغسل ظهور أذنيه وبطونهما إلى الصماخ مع الوجه مرة أو مرتين، ويدخل أصبعيه بعد ما يمسح برأسه في الماء ثم يدخلهما في الصماخ مرة". "عب".
26848 ۔۔۔ نافع کی روایت ہے کہ ابن عمر (رض) چہرے کے ساتھ کانوں کے ظاہر و باطن کو دھوتے تھے ایک مرتبہ یا دو مرتبہ پھر سر کا مسح کرنے کے بعد انگلیاں پانی میں داخل کرتے اور کانوں کے سوراخوں میں ڈال دیتے ۔ (رواہ عبدالرزاق)

26849

26849- عن الحسن أن رسول الله صلى الله عليه وسلم "رأى رجلا توضأ وبظهر قدمه قدر ظفر لم يصبه الماء فقال له "أحسن وضوءك". "ص ش".
26849 ۔۔۔ حسن کی روایت ہے کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایک شخص کو وضو کرتے دیکھا اور اس کے پاؤں پر ناخن کے بقدر جگہ خشک رہ گئی تھی جسے پانی نہیں پہنچا تھا آپ نے اس شخص سے فرمایا : اچھی طرح سے وضو کیا کرو ۔ (رواہ سعید بن المنصور فی سننہ وابن ابی شیبۃ فی مصنفہ)

26850

26850- عن قتادة قال: إن ابن مسعود "رجع إلى غسل القدمين في قوله {وَأَرْجُلَكُمْ إِلَى الْكَعْبَيْنِ} ."عب طب".
26850 ۔۔۔ قتادہ کی روایات ہے کہ آیت میں ” وارجلکم الی الکعبین “ کی رو سے پاؤں کو دھوتے تھے ۔ (رواہ عبدالرزاق والطبرانی)

26851

26851- عن الشعبي قال:" أما جبريل فقد نزل بالمسح على القدمين". "عب ش وعبد بن حميد وابن جرير".
26851 ۔۔۔ شعبی کہتے ہیں : بہرحال حضرت جبرائیل (علیہ السلام) پاؤں پر مسح کرنے کا حکم لے کر نازل ہوئے ہیں۔ (رواہ عبدالرزاق وابن ابی شیبۃ ، وعبد بن حمید وابن جریر)

26852

26852- عن الشعبي قال: "نزل القرآن بالمسح وجرت السنة بالغسل". "عبد الرحمن بن حميد والنحاس في تاريخه".
26252 ۔۔۔ شعبی کی روایت ہے کہ قرآن میں مسح کا حکم نازل ہوا ہے لیکن سنت (پاؤں) دھونے کے حکم میں چل پڑی ہے۔ (رواہ عبدالرحمن بن حمید والنحاس فی تاریخہ)

26853

26853- عن عطاء أن النبي صلى الله عليه وسلم "كان في سفر فأخر العمامة ومسح هكذا وأشار شقيق إلى مقدم رأسه إلى وجهه". "ص".
26853 ۔۔۔ عطاء کی روایت ہے کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ایک سفر پر تھے آپ نے عمامہ پیچھے ہٹایا اور یوں مسح کی شفیق نے پیچھے سے چہرے کی طرف مسح کرنے کا اشارہ کیا ۔ (رواہ سعید بن المنصور)

26854

26854- عن عطاء قال: "ألقى النبي صلى الله عليه وسلم عمامته بين كتفيه بين مكة والمدينة ومسح برأسه مسحة واحدة وقال بيده على هامته فمسحها إلى مقدم وجهه". "ص".
26854 ۔۔۔ عطاء کی روایت ہے کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنا عمامہ کاندھوں کے درمیان ڈالا جبکہ آپ مکہ اور مدینہ کے درمیان تھے آپ نے صرف ایک بار مسح کیا عطاء نے ہاتھ کے اشارہ سے بتایا انھوں نے کھوپڑی پر ہاتھ رکھا اور پھیرتے ہوئے آگے چہرے کی طرف لے آئے ۔ (رواہ سعید بن المنصور)

26855

26855- عن يحيى بن أبي كثير أن "رسول الله صلى الله عليه وسلم نظر إلى رجل في رجله كموضع الدرهم لم يصبه الماء، فقال له رسول الله صلى الله عليه وسلم: "انطلق فأحسن وضوءك". "ص".
26855 ۔۔۔ یحییٰ بن ابی کثیر کی روایت ہے کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایک شخص کے پاؤں پر درہم کے بقدر خشک جگہ دیکھی رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس سے فرمایا : جاؤ اچھی طرح وضو کرو ۔ (رواہ سعید بن المنصور)

26856

26856- "مسند علي" عن الهزال بن سبرة أنه "رأى عليا بال وهو قائم ثم دعا بماء فتوضأ، ثم مسح على نعليه وقدميه، ثم دخل المسجد فخلع نعليه ثم صلى". "ص".
26856 ۔۔۔ ” مسند علی “ ھزال بن سبرہ روایت کی ہے کہ انھوں نے سیدنا حضرت علی المرتضی (رض) کو دیکھا کہ انھوں نے پیشاب کیا دراں حالیکہ آپ کھڑے تھے پھر پانی منگوایا اور وضو کیا پھر جوتوں اور پاؤں پر مسح کیا پھر مسجد میں چلے گئے اور جوتے اتار کر نماز پڑھی ۔ (رواہ سعید بن المنصور)

26857

26857 (مسند الصديق) عن معمر بن يحيى بن أبي كثير أن أبا بكر كان يخلل أصابعه إذا توضأ. (عب).
26857 ۔۔۔ ” مسند صدیق “ معمر بن یحییٰ بن ابی کثیر روایت کی ہے کہ سیدنا حضرت ابوبکر صدیق (رض) جب وضو کرتے انگلیوں کے درمیان خلال کرتے تھے ۔ (رواہ عبدالرزاق)

26858

26858 عن أبي بكر قال : إذا توضأ العبد فذكر أسم الله طهر جسده كله ، وإن لم يذكر لم يطهر إلاما أصابه الماء. (ش).
26858 ۔۔۔ سیدنا حضرت ابوبکر صدیق (رض) فرماتے ہیں : جب کوئی بندہ وضو کرتا ہے اور اللہ کا نام لیتا ہے اس کا سارا جسم پاک ہوجاتا ہے اگر اللہ کا نام نہ لے (بسم اللہ نہ پڑھے) صرف وہی اعضاء پاک ہوتے ہیں جنہیں وضو کا پانی پہنچا ہو ۔ (رواہ ابن ابی شیبۃ)

26859

26859 عن أبي بكر الصديق قال : لتخللن أصابعكم بالماء أو ليخللها الله بالنار. (ش).
26859 ۔۔۔ سیدنا حضرت ابوبکر صدیق (رض) فرماتے ہیں : پانی سے ضرور بالضرور اپنی انگلیوں میں خلال کرو وگرنہ اللہ تعالیٰ دوزخ کی آگ سے ان کا خلال کرے گا ۔ (رواہ ابن ابی شیبۃ)

26860

26860 عن الصنابحي أن أبا بكر الصديق رأى رجلا يتوضأ ، فقال : عليك بالمغفلة والمنشلة (1). (أبن قتيبة في غريب الحديث والدينوري في المجالسة ، قال أبن قتيبة : المغفلة العنفقة والمنشلة موضع الخاتم من الخنصر)
26860 ۔۔۔ صنابحی روایت کی ہے کہ سیدنا حضرت ابوبکر صدیق (رض) نے ایک شخص کو وضو کرتے دیکھا آپ (رض) نے فرمایا : تمہیں احتیاط سے وضو کرنا چاہے اور انگوٹھی کے نیچے اچھی طرح سے پانی پہنچانا چاہیے ۔ (رواہ ابن قتیبۃ فی غریب الحدیث والدینوری فی المجالسۃ)

26861

26861 عن عاصم بن ضمرة قال : رأيت عليا أمير المؤمنين يأخذ ماء لطهوره فبادرته إليه فقال : مه فأني رأيت عمر بن الخطاب يأخذ ماء لطهوره فبادرته إليه ، فقال : مه فأني رأيت أبا بكر الصديق يأخذ ماء لطهوره فبادرته إليه ، فقال : مه إني رأيت رسول الله صلى الله عليه وسلم يأخذ ماء لطهوره فبادرته إليه ، فقال : يا أبا بكر إني لا أحب أن يعينني أحد على طهوري. (أبو القاسم الغافقي في جزء المذكور ما أجتمع في سنده أربعة من الصحابة وفيه أحمد بن محمد بن اليمامي كذاب).
26861 ۔۔۔ حضرت عاصم بن حمزہ (رض) کہتے ہیں میں نے سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) کو طہارت کے لیے پانی اٹھائے ہوئے دیکھا میں ان کی طرف فورا لپکا تھا انھوں نے فرمایا : رک جاؤ میں نے سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) کو عبادت کے لیے پانی اٹھائے ہوئے دیکھا میں بھی ان کی طرف لپکا تھا انھوں نے فرمایا : رک جاؤ میں نے سیدنا حضرت ابوبکر صدیق (رض) کو طہارت کے لیے پانی اٹھائے ہوئے دیکھا میں بھی ان کی طرف لپکا تھا انھوں نے فرمایا : رک جاؤ میں نے سیدنا حضرت ابوبکر صدیق (رض) کو طہارت کے لیے پانی اٹھائے ہوئے دیکھا میں بھی ان کی طرف لپکا تھا انھوں نے فرمایا : رک جاؤمیں نے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو طہارت کے لیے پانی اٹھائے دیکھا اور میں بھی ان کی طرف فورا لپکا تھا آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اے ابوبکر (رض) ! مجھے پسند نہیں کہ پانی حاصل کرنے پر میری کوئی مدد کرے ۔ (رواہ ابو القاسم الغافقی فی جزء المذکور ما اجتمع فی سندہ اربعۃ من الصحابہ وفیہ احمد بن محمد بن الیمامی کذاب)

26862

26862 (مسند عمر) عن عمر أنه توضأ فمسح بأذنيه ظاهرهما وباطنهما وقال : رأيت النبي صلى الله عليه وسلم يفعله. (عب).
26862 ۔۔۔ ” مسند عمر “۔ سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) نے وضو کیا اور کانوں کے ظاہر و باطن کا مسح کیا اور فرمایا : میں نے رسول کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو اسی طرح کرتے دیکھا ہے۔ (رواہ عبدالرزاق)

26863

26863 عن حمران قال : دعا عثمان بماء فتوضأ ثم ضحك فقال : ألا تسألوني مم أضحك ؟ قالوا : يا أمير المؤمنين ما أضحكك ؟ قال : رأيت رسول الله صلى الله عليه وسلم توضأ كما توضأت فمضمض وأستنشق وغسل وجهه ثلاثا ويديه ثلاثا ومسح برأسه وظهر قدميه. (ش).
26863 ۔۔۔ حمران روایت کی ہے کہ سیدنا حضرت عثمان ذوالنورین (رض) نے وضو کے لیے پانی منگوایا اور پھر آپ ہنس گئے اور فرمایا : کیا تم مجھ سے نہیں پوچھتے میں کیوں ہنسا ہوں ؟ لوگوں نے کہا : اے امیر المؤمنین ! آپ کیوں ہنسے ہیں ؟ فرمایا : میں نے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو وضو کرتے دیکھا جس طرح میں نے وضو کیا ہے آپ نے کلی کی ، ناک میں پانی ڈالا تین بار چہرہ دھویا اور تین بار ہاتھ دھوئے ، سر کا مسح کیا اور پاؤں کے اوپر سے مسح کیا ۔ (رواہ ابن ابی شیبۃ)

26864

26864 عن عطاء أنه بلغه أن عثمان توضأ ثلاثا ومسح برأسه مسحة وغسل برجليه غسلا ، ثم قال : هكذا رأيت رسول الله صلى الله عليه وسلم توضأ. (عب ش).
26864 ۔۔۔ عطاء کی روایت ہے کہ انھیں حدیث پہنچی ہے کہ حضرت عثمان (رض) نے تین تین بار وضو کیا سر پر ایک بار مسح کیا اور پاؤں کو اہتمام سے دھویا پھر فرمایا : میں نے اسی طرح نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو وضو کرتے دیکھا ہے۔ (رواہ عبدالرزاق، وابن ابی شیبۃ)

26865

26865 عن رجل من الانصار أن رجلا قال : ألا أريكم كيف كان وضوء رسول الله صلى الله عليه وسلم ؟ قالوا : بلى فدعا بماء فمضمض ثلاثا ، وأستنشق ثلاثا ، وغسل وجهه ثلاثا ، وذراعيه ثلاثا ، ومسح برأسه وغسل قدميه ، ثم قال : وأعلموا أن الاذنين من الرأس ، ثم قال : تحريت أو توخيت لكم وضوء رسول الله صلى الله عليه وسلم. (ش والعدني ، خط).
26865 ۔۔۔ انصار کے ایک شخص سے مروی ہے کہ ایک شخص نے کہا : کیا میں تمہیں نہ دکھاؤں کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کیسے وضو کرتے تھے ؟ لوگوں نے کہا جی ضرور دکھائیں ۔ اس شخص نے وضو کے لیے پانی منگوایا تین بار کلی کی ، تین بار ناک میں پانی ڈالا ، تین بار چہرہ دھویا تین بار بازو دھوئے سر کا مسح کیا اور پاؤں دھوئے پھر کہا جان لو ! کانوں کا تعلق سر سے ہے میں نے تمہیں ٹھیک ٹھیک سوچ سمجھ کر نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا وضو دکھایا ہے۔ (رواہ ابن ابی شیبۃ، والعدنی والخطیب)

26866

26866 عن أبي وائل قال : رأيت عثمان يتوضأ فخلل لحيته ثلاثا وقال : رأيت رسول الله صلى الله عليه وسلم فعله. (عب ش والبغوي).
26866 ۔۔۔ ابو وائل روایت کی ہے کہ میں نے سیدنا حضرت عثمان ذوالنورین (رض) کو وضو کرتے دیکھا انھوں نے داڑھی کا تین بار خلال کیا اور پھر فرمایا : میں نے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو ایسا ہی کرتے دیکھا ہے۔ (رواہ عبدالرزاق، وابن ابی شیبۃ والبغوی)

26867

26867 (في مسند عثمان) رأيت رسول الله صلى الله عليه وسلم توضأ فمسح رأسه مرة. (ش ه).
26867 ۔۔۔ ” مسند عثمان “ میں نی نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو وضو کرتے دیکھا چنانچہ آپ نے سر پر صرف ایک بار مسح کیا ۔ (رواہ ابن ابی شیبۃ ، وابن ماجہ)

26868

26768 عن سفيان بن سلمة قال : شهدت عثمان توضأ ثلاثا ثلاثا وأفرد المضمضة من الاستنشاق ثلاثا ثم قال : هكذا توضأ النبي صلى الله عليه وسلم. (البغوي في مسند عثمان كر).
26868 ۔۔۔ سفیان بن سلمہ روایت کی ہے کہ میں سیدنا حضرت عثمان ذوالنورین (رض) کی خدمت میں حاضر ہوا آپ (رض) نے تین تین بار وضو کیا اور کلی ، ناک میں پانی ڈالنے سے علیحدہ کی اور دونوں کام تین تین بار کیے ، پھر فرمایا : نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اسی طرح وضو کیا ہے۔ (رواہ البغوی فی مسند عثمان وابن عساکر)

26869

26869 عن أبي وائل قال : رأيت عثمان يغسل كفيه ثلاثا ، ومضمض وأستنشق ثلاثا وخلل أصابعه وخلل لحيته حين غسل وجهه قبل أن يغسل قدميه ، ثم قال : رأيت رسول الله صلى الله عليه وسلم يفعل كالذي رأيتموني فعلت. (عب وأبن منيع والدارمي د وأبن خزيمة وأبن الجارود والطحاوي حب والبغوي في مسند عثمان ص ولفظ البغوي وخلل أصابعه ثلاثا وخلل لحيته ثلاثا).
26869 ۔۔۔ ابو وائل روایت کی ہے کہ میں نے سیدنا حضرت عثمان ذوالنورین (رض) کو وضو کرتے دیکھا آپ (رض) نے تین تین مرتبہ ہاتھ دھوئے تین بار کلی کی ، تین بار ناک میں پانی ڈالا ، انگلیوں کا خلال کیا ، داڑھی کا خلال کیا جب آپ (رض) نے چہرہ دھویا ، پاؤں دھونے سے پہلے پھر فرمایا : میں نے اسی طرح نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو کرتے دیکھا ہے جس طرح تم نے مجھے وضو کرتے دیکھا ہے۔ (رواہ عبدالرزاق ، وابن منیع والدارمی وابو داؤد وابن خزیمۃ ، وابن الجارود والطحاوی وابن حبان والبغوی فی مسند عثمان و سعید بن المنصور) جبکہ بغوی کی روایت میں ہے کہ سیدنا حضرت عثمان ذوالنورین (رض) نے تین بار انگلیوں کا خلال کیا اور تین بار داڑھی کا خلال کیا ۔

26870

26870 عن حمران قال : رأيت عثمان توضأ فأفرغ على يديه ثلاثا فغسلهما ، ثم مضمض ثلاثا وأستنثر ثلاثا ، ثم غسل وجهه ثلاثا ، ثم غسل يده اليمنى إلى المرفق ثلاثا ، ثم غسل اليسرى مثل ذلك ثم مسح رأسه ، ثم غسل قدميه اليمنى ثلاثا ، ثم اليسرى ثلاثا ، ثم قال رأيت رسول الله صلى الله عليه وسلم يتوضأ من نحو وضوئي هذا ثم قال : من توضأ نحو وضوئي هذا وفي لفظ : مثل وضوئي هذا ثم صلى ركعتين لا يحدث فيهما نفسه غفر له ما تقدم من ذنبه. (حب قط والعدني حم وأبن خزيمة خ م د ن) (1).
26870 ۔۔۔ حمران کی روایت ہے کہ میں نے سیدنا حضرت عثمان ذوالنورین (رض) کو وضو کرتے دیکھا آپ (رض) نے تین بار ہاتھوں پر پانی ڈالا اور انھیں دھویا پھر تین بار کلی کی ، تین بار ناک میں پانی ڈالا ، پھر تین بار چہرہ دھویا ، پھر کہنی تک دایاں ہاتھ دھویا ، پھر بایاں ہاتھ دھویا پھر کہا : میں نے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو اسی طرح وضو کرتے دیکھا ہے جس طرح میں نے وضو کیا ہے پھر آپ نے فرمایا جس شخص نے میرے اس وضو کی طرح وضو کیا پھر دو رکعتیں پڑھیں کہ ان رکعتوں کے دوران اس کے دل میں کوئی بری بات پیدا نہیں ہوئی اس کے پہلے گناہ معاف کردیئے جائیں گے ۔ (رواہ ابن حبان والدارقطنی والعدنی واحمد بن حنبل وابن خزیمۃ والبخاری ومسلم وابو داؤد والنسائی)

26871

26871 عن أبن دارة قال : رأيت عثمان دعا بوضوء فتمضمض ثلاثا وأستنشق ثلاثا وغسل وجهه ثلاثا وذراعيه ثلاثا ومسح برأسه ثلاثا وغسل قدميه ثلاثا ثلاثا ثم قال : من أحب أن ينظر إلى وضوء رسول الله صلى الله عليه وسلم فهذا وضوء رسول الله صلى الله عليه وسلم. (حم قط ص).
26871 ۔۔۔ ابن دارہ کی روایت ہے کہ میں نے حضرت عثمان کو دیکھا آپ (رض) نے وضو کے لیے پانی منگوایا تین بار کلی کی ، تین بار ناک میں پانی ڈالا ، تین بار چہرہ دھویا ، تین بار بازو دھوئے ، تین بار سر پر مسح کیا اور تین تین بار پاؤں دھوئے پھر فرمایا : جو شخص نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا وضو دیکھنا چاہے وہ میرا یہ وضو دیکھ لے یہی نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا وضو تھا ۔ (رواہ احمد بن حنبل والدارقطنی و سعید بن المنصور)

26872

26872 عن حمران قال : كنت عند عثمان فدعا بوضوء فتوضأ فلما فرغ قال ، توضأ رسول الله صلى الله عليه وسلم كما توضأت ثم تبسم فقال : أتدرون مم ضحكت ؟ قلنا الله ورسوله أعلم قال : إن العبد المسلم إذا توضأ فأتم وضوءه ثم دخل في صلاته فأتم صلاته خرج من الذنوب كما خرج من بطن أمه. (الحارث وأبو نعيم في المعرفة وهو صحيح).
26872 ۔۔۔ حمران کی روایت ہے کہ میں سیدنا حضرت عثمان ذوالنورین (رض) کے پاس تھا آپ (رض) نے وضو کے لیے پانی مانگا ، جب آپ (رض) وضو سے فارغ ہوئے فرمایا : نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اسی طرح وضو کیا ہے جس طرح میں نے کیا ہے۔ پھر آپ مسکرائے اور فرمایا : کیا تم جانتے ہو میں کیوں ہنسا ہوں ؟ ہم نے عرض کیا اللہ اور اس کا رسول بہتر جانتا ہے فرمایا : بندہ مسلمان جب اہتمام کے ساتھ وضو کرتا ہے پھر نماز میں داخل ہوجاتا ہے اور اہتمام کے ساتھ نماز پڑھتا ہے وہ گناہوں سے اس طرح پاک ہوجاتا ہے جس طرح اپنی ماں کے پیٹ سے نکلا تھا ۔ (رواہ الحارث وابو نعیم فی المعرفۃ وھو صحیح)

26873

26873 عن عثمان أن النبي صلى الله عليه وسلم كان يخلل لحيته. (ت وقال : حسن صحيح).
26873 ۔۔۔ سیدنا حضرت عثمان ذوالنورین (رض) کی روایت ہے کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اپنی داڑھی میں خلال کرتے تھے ۔ (رواہ الترمذی وقال حسن صحیح)

26874

26874 عن أبي وائل قال : رأيت عثمان وعليا يتوضآن ثلاثا ثلاثا ويقولان : هكذا كان وضوء رسول الله صلى الله عليه وسلم. (ط ه والطحاوى).
26874 ۔۔۔ ابو وائل کی روایت ہے کہ میں نے سیدنا حضرت عثمان ذوالنورین (رض) ، اور سیدنا حضرت علی المرتضی (رض) کو تین تین بار وضو کرتے دیکھا پھر دونوں نے فرمایا : اسی طرح نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا وضو تھا ۔ (رواہ ابو داؤد الطیالسی وابن ماجہ والطحاوی)

26875

26875 عن شقيق بن سلمة قال : رأيت صلى الله عليه وسلم. (ط ه والطحاوى).
26875 ۔۔۔ شقیق بن سلمہ کی روایت ہے کہ میں نے سیدنا حضرت عثمان ذوالنورین (رض) کو وضو کرتے دیکھا کہ آپ نے تین تین بار بازؤں کو دھویا تین بار سر کا مسح کیا پھر فرمایا : میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو یہی کرتے دیکھا ہے۔ (رواہ ابو داؤد)

26876

26876 عن أبي النضر عمن رأى عثمان بن عفان أن عثمان دعا بوضوء وعنده علي وطلحة والزبير وسعد ، فتوضأ ثلاثا ثم قال : أنشدكم بالله أتعلمون أن رسول الله صلى الله عليه وسلم كان يتوضأ كما توضأت ؟ قالوا : نعم. (مسدد ، ع).
26876 ۔۔۔ ابو نضر ایک شخص سے روایت نقل کرتے ہیں جس نے سیدنا حضرت عثمان ذوالنورین (رض) کو دیکھا کہ سیدنا حضرت عثمان ذوالنورین (رض) نے وضو کے لیے پانی منگوایا جبکہ آپ کے ساتھ سیدنا حضرت علی المرتضی (رض) ، حضرت طلحہ (رض) ، حضرت زبیر (رض) ، اور حضرت سعد (رض) تھے آپ (رض) نے تین تین بار وضو کیا پھر فرمایا : میں تمہیں اللہ کا واسطہ دیتا ہوں کیا تم جانتے ہو کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اسی طرح وضو کیا ہے جس طرح میں نے وضو کیا ہے ؟ ان حضرات صحابہ کرام رضوان اللہ تعالیٰ عنہم اجمعین نے کہا : جی ہاں ۔ (رواہ مسدد وابو یعلی)

26877

26877 عن عامر بن شقيق قال : توضأ عثمان فخلل أصابع رجليه ثم قال : رأيت رسول الله صلى الله عليه وسلم فعل ذلك. (ع).
26877 ۔۔۔ عامر بن شفیق کی روایت ہے کہ سیدنا حضرت عثمان ذوالنورین (رض) نے وضو کیا اور پاؤں کی انگلیوں میں خلال کیا پھر فرمایا : میں نے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو یہی کرتے دیکھا ہے۔ (رواہ ابو یعلی)

26878

26878 عن عثمان أن النبي صلى الله عليه وسلم توضأ ثلاثا ثلاثا. (قط).
26878 ۔۔۔ سیدنا حضرت عثمان ذوالنورین (رض) کی روایت ہے کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے تین تین بار وضو کیا ہے۔ (رواہ الدارقطنی)

26879

26879 عن حمران قال : رأيت عثمان توضأ فغسل يديه ثلاثا ، وغسل وجهه ثلاثا ، وغسل ذراعيه ثلاثا ، ومسح رأسه ثلاثا ، ثم قال : رأيت رسول الله صلى الله عليه وسلم توضأ هكذا ، وقال : من توضأ دون هذا كفاه. (ه)
26879 ۔۔۔ حمران کی روایت ہے کہ میں نے سیدنا حضرت عثمان ذوالنورین (رض) کو وضو کرتے دیکھا آپ نے تین بار ہاتھ دھوئے تین بار چہرہ دھویا تین بار بازو دھوئے تین بار سر کا مسح کیا پھر فرمایا : میں نے اسی طرح نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو وضو کرتے دیکھا ہے۔ اور آپ نے فرمایا : جس شخص نے اس سے کم وضو کیا اسے کافی ہے۔ (رواہ ابن ماجہ)

26880

26880 عن ابن أبي مليكة قال : رأيت عثمان بن عفان سئل عن الوضوء فدعا بماء فأتي بميضأة فأصغاها على يده اليمنى ، ثم أدخلها في الماء فتمضمض ثلاثا ، وأستنثر ثلاثا ، وغسل وجهه ثلاثا ، ثم غسل يده اليمنى ثلاثا ، وغسل يده اليسرى ثلاثا ، ثم أدخل يده فمسح برأسه وأذنيه ، فغسل بطونهما وظهورهما مرة واحدة ، ثم غسل رجليه ، ثم قال : أين السائلون عن الوضوء ؟ هكذا رأيت رسول الله صلى الله عليه وسلم يتوضأ. (د)
26880 ۔۔۔ ابن ابی ملیکہ کی روایت ہے کہ میں نے حضرت عثمان بن عفان (رض) کو دیکھا آپ (رض) سے وضو کے متعلق سوال کیا گیا آپ (رض) نے وضو کے لیے پانی منگوایا ، چنانچہ آپ کے پاس لوٹا لایا گیا آپ نے اپنے دائیں ہاتھ پر پانی ڈالا (اور سے دھویا) پھر یہی ہاتھ برتن میں ڈالا اور تین بار کلی کی ، تین بار ناک میں پانی ڈالا ، تین بار چہرہ دھویا پھر تین بار دایاں ہاتھ دھویا ، تین بار بایاں ہاتھ دھویا ، پھر پانی میں ہاتھ داخل کیا اور سر اور کانوں کا مسح کیا ، کانوں کا ظاہر اور باطن ایک بار دھویا پھر پاؤں دھوئے پھر کہا : کہاں ہیں وضو کے متعلق سوال کرنے والے ؟ میں نے اسی طرح نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو وضو کرتے دیکھا ہے۔ (رواہ ابوداؤد)

26881

26881 عن عبد الله بن جعفر عن عثمان بن عفان أنه توضأ فغسل يديه ثلاثا كل واحدة منهما ، وأستنثر ثلاث ، ومضمض ثلاثا ، وغسل وجهه ثلاث ، وغسل ذراعيه كل واحدة منهما ثلاثا ثلاثا ، ومسح برأسه ثلاثا وغسل رجليه ثلاثا ثلاثا كل واحدة منهما ، ثم قال : رأيت رسول الله صلى الله عليه وسلم يتوضأ هكذا. (قط).
26881 ۔۔۔ عبداللہ بن جعفر کی روایت ہے کہ حضرت عثمان (رض) کیا آپ (رض) نے ہاتھ کو دو تین تین بار دھویا تین بار ناک میں پانی ڈالا تین بار کلی کی تین بار چہرہ دھویا ہر بازو کو تین تین بار دھویا تین بار سر کا مسح کیا تین بار پاؤں دھوئے پھر فرمایا : میں نے اسی طرح نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو وضو کرتے دیکھا ہے (رواہ الدار قطنی)

26882

26882 عن حمران أنه سمع عثمان قال : هلموا أتوضأ لكم وضوء رسول الله صلى الله عليه وسلم فغسل وجهه ويديه إلى المرفقين حتى مس أطراف العضدين ثم مسح برأسه ، ثم أمر بيديه على أذنيه ولحيته ، ثم غسل رجليه (كر).
26882 ۔۔۔ حمران کی روایت ہے کہ انھوں نے حضرت عثمان (رض) کو فرماتے سنا آؤ میں تمہیں نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا وضو کرکے دکھاؤں چنانچہ آپ (رض) نے چہرہ دھویا اور کہنیوں تک ہاتھ دھوئے حتی کہ بازوؤں کے اطراف کو چھو لیا پھر سر پر مسح کیا ، پھر دونوں ہاتھ کانوں اور داڑھی پر پھیرے پھر دونوں پاؤں دھوئے ۔ (رواہ ابن عساکر)

26883

26883 عن أبي علقمة عن عثمان بن عفان أنه دعا يوما بوضوء ، ثم دعا ناسا من أصحاب رسول الله صلى الله عليه وسلم فأفرغ بيده اليمنى على يده اليسرى وغسلها ثلاثا ، ثم مضمض ثلاثا ، وأستنشق ثلاثا ، ثم غسل وجهه ثلاثا ، ثم غسل يديه ثلاثا ثلاثا إلى المرفقين ، ثم مسح برأسه ، ثم غسل رجليه فأنقاهما ، ثم قال : رأيت رسول الله صلى الله عليه وسلم يتوضأ مثل هذا الوضوء الذي رأيتموني توضأته ، ثم قال : من توضأ فأحسن الوضوء ، ثم صلى ركعتين كان من ذنوبه كيوم ولدته أمه ، ثم قال : أكذلك يا فلان ؟ قال : نعم ، ثم قال : أكذلك يا فلان ؟ قال : نعم حتى أستشهد ناسا من أصحاب رسول الله صلى الله عليه وسلم ، ثم قال : الحمد لله الذي وافقتموني على هذا. (قط).
26883 ۔۔۔ ابو علقمہ کی روایت ہے کہ سیدنا حضرت عثمان ذوالنورین (رض) نے ایک دن وضو کے لیے پانی منگوایا پھر نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے صحابہ کرام رضوان اللہ تعالیٰ عنہم اجمعین کی ایک جماعت کو بلایا آپ (رض) نے دائیں ہاتھ سے بائیں ہاتھ پر پانی ڈالا اور اسے تین بار دھویا ، پھر تین بار کلی کی ، تین بار ناک میں پانی ڈالا ، تین بار چہرہ دھویا پھر تین تین بار کہنیوں تک ہاتھ دھوئے ، پھر سر پر مسح کیا ، پھر پاؤں دھوئے اور اچھی طرح سے صاف کردیئے ، پھر فرمایا : میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو اسی طرح وضو کرتے دیکھا ہے جو وضو تم نے مجھے کرتے دیکھا ہے پھر فرمایا : جس شخص نے اچھی طرح وضو کیا پھر دو رکعتیں پڑھیں وہ گناہوں سے اس طرح پاک ہوجائے گا جس طرح اس کی ماں نے اسے جنم دیا تھا پھر کہا : اے فلاں ! کیا وضو اس طرح ہے ؟ اس نے جواب دیا : جی ہاں ! حتی کہ عثمان (رض) نے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے صحابہ کرام رضوان اللہ تعالیٰ عنہم اجمعین کو اس پر گواہ بنایا پھر فرمایا : تمام تعریفیں اللہ تعالیٰ کے لیے ہیں جس نے تمہیں میری موافقت کی توفیق دی ۔ (رواہ الدارقطنی)

26884

26884 عن شقيق بن سلمة قال : رأيت عثمان بن عفان توضأ فغسل كفيه ، فمضمض وأستنشق ثلاثا ، وغسل وجهه ثلاثا ، وغسل ذراعيه ثلاثا ، ومسح رأسه وأذنيه ظاهرهما وباطنهما ، وخلل لحيته ثلاثا ،وغسل قدميه ثلاثا ، وخلل أصابع قدميه ثلاثا ، ثم قال : رأيت رسول الله صلى الله عليه وسلم فعل كما فعلت. (قط).
26884 ۔۔۔ شقیق بن سلمہ کی روایت ہے کہ میں نے سیدنا حضرت عثمان ذوالنورین (رض) کو وضو کرتے دیکھا آپ نے ہاتھ دھوئے ، تین بار کلی کی ، تین بار ناک میں پانی ڈالا ، تین بار چہرہ دھویا ، تین بار بازؤ دھوئے ، سر کا مسح کیا اندر اور باہر سے کانوں کا مسح کیا ، تین بار داڑھی کا خلال کیا ، تین بار پاؤں دھوئے ، تین بار پاؤں کی انگلیوں کا خلال کیا پھر فرمایا : میں نے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو یہی کرتے دیکھا ہے جو میں نے کیا ہے۔ (رواہ الدارقطنی)

26885

26885 عن عثمان أنه توضأ بالمقاعد فغسل كفيه ثلاثا ثلاثا ، وأستنثر ثلاثا ، ثم تمضمض ثلاثا ، ثم غسل وجهه ثلاثا ، ويديه إلى المرفقين ثلاثا ، ومسح برأسه ثلاثا ، وغسل قدميه ثلاثا ، وسلم عليه رجل وهو يتوضأ فلم يرد عليه حتى فرغ ، فلما فرغ كلمه يعتذر وقال : لم يمنعني أن أرد عليك إلا أني سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول : من توضأ هكذا ولم يتكلم ، ثم قال : أشهد أن لا إله إلا الله وحده لا شريك له وأن محمدا عبده ورسوله غفر له ما بين الوضوءين. (ع قط وضعف).
26885 ۔۔۔ سیدنا حضرت عثمان ذوالنورین (رض) نے مقاعد میں وضو کیا تین تین بار ہاتھوں کو دھویا ، تین بار ناک میں پانی ڈالا تین بار کلی کی ، تین بار چہرہ دھویا ، تین بار کہینوں تک ہاتھ دھوئے ، تین بار سر کا مسح کیا ، تین بار پاؤں دھوئے ، ایک شخص نے آپ (رض) کو سلام کیا آپ نے اسے سلام کا جواب نہ دیا حتی کہ وضو سے فارغ ہوئے اور اس شخص سے معذرت کی اور اس سے کہا : مجھے سلام کا جواب دینے سے صرف اس چیز نے روکا ہے کہ میں نے رسول کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو فرماتے سنا ہے کہ جس شخص نے اس طرح وضو کیا اور دوران وضو کلام نہ کیا پھر اس نے یہ کلمہ پڑھا : ” اشھد ان الا الہ الا اللہ وحدہ لا شریک لہ وان محمدا عبدہ ورسولہ “۔ تو اس کے دو وضوؤں کے درمیان ہونے والے گناہ معاف کردیئے جائیں گے ۔ (رواہ ابو یعلی والدارقطنی وضعف)

26886

26786 عن حمران قال : رأيت عثمان دعا بماء فغسل كفيه ثلاثا ، ومضمض وأستنشق ، وغسل وجهه ثلاثا ، وذراعيه ثلاثا ، ومسح برأسه وظهر قدميه ، ثم ضحك فقال : ألا تسألوني ما أضحكني ؟ قلنا : ما أضحكك يا أمير المؤمنين ؟ قال : أضحكني أن العبد إذا غسل وجهه حط الله عنه بكل خطيئة أصابها بوجهه ، فإذا غسل ذراعيه كان كذلك ، وإذا مسح رأسه كان كذلك ، وإذا طهر قدميه كان كذلك. (حم والبزار حل ع وصحح).
26886 ۔۔۔ حمران کی روایت ہے کہ میں نے سیدنا حضرت عثمان ذوالنورین (رض) کو دیکھا آپ نے پانی مانگا تین بار ہتھیلیاں دھوئیں ، کلی کی ، ناک میں پانی ڈالا ، تین بار چہرہ دھویا ، تین بار بازو دھوئے ، سر اور پاؤں کی پشت کا مسح کیا پھر ہنسے اور فرمایا : کیا تم مجھ سے نہیں پوچھتے ہو کیوں ہنسا ہوں ؟ ہم نے عرض کیا : اے امیر المؤمنین ! آپ کیوں ہنسے ہیں ؟ فرمایا : مجھے اس بات نے ہنسایا ہے کہ جب بندہ اپنا چہرہ دھوتا ہے تو چہرے سے سرزد ہونے والے گناہ ختم ہوجاتے ہیں جب بازو دھوتا ہے ان سے بھی اسی طرح گناہ ختم ہوجاتے ہیں اسی طرح جب سر کا مسح کرتا ہے اور اسی طرح جب پاؤں کو پاک کرتا ہے۔ (رواہ احمد بن حنبل والبزار وابو نعیم فی الحلیۃ وابو یعلی وصحح)

26887

26887 عن محمد بن عبد الرحمن البيلماني عن أبيه قال : رأيت عثمان بن عفان بالمقاعد فمر به رجل فسلم عليه ، فلم يرد عليه ، فلم فرغ من وضوئه ، قال : إنه لم يمنعني أن ارد عليك إلا أني سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول : من توضأ فغسل يديه ، ثم تمضمض ثلاثا ، وأستنشق ثلاثا ، وغسل وجهه ثلاثا ، وغسل يديه إلى المرفقين ثلاثا ، ومسح برأسه ، وغسل رجليه ثم لم يتكلم حتى يقول : أشهد أن لا إله إلا الله وحده لا شريك له وأن محمدا عبده ورسوله غفر له ما بين الوضوءين. (البغوي في مسند عثمان).
26887 ۔۔۔ محمد بن عبدالرحمن بیلمانی اپنے والد سے روایت نقل کرتے ہیں کہ میں نے مقاعد میں سیدنا حضرت عثمان ذوالنورین (رض) کو دیکھا ، آپ کے پاس سے ایک شخص گزرا اس نے سلام کیا عثمان (رض) نے اسے سلام کا جواب نہ دیا جب آپ (رض) وضو سے فارغ ہوئے فرمایا : مجھے تمہارے سلام کا جواب دینے سے صرف اس چیز نے روکا ہے کہ میں نے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو ارشاد فرماتے سنا ہے کہ جس شخص نے وضو کیا ہاتھ دھوئے ۔ پھر تین بار کلی کی تین بار ناک میں پانی ڈالا ، تین بار چہرہ دھویا ، کہنیوں تک تین بار ہاتھ دھوئے ، سر پر مسح کیا ، پاؤں دھوئے اور پھر کوئی کلام نہیں کیا حتی کہ یہ کلمہ پڑھا ۔ ” اشھد ان لا الہ الا اللہ وحدہ لا شریک لہ وان محمدا عبدہ ورسولہ “۔ تو اس کے دو وضوؤں کے درمیان ہونے والے گناہ معاف ہوجائیں گے ۔ (رواہ البغوی فی مسند عثمان)

26888

26888 عن أبن البيلماني عن أبيه أنه شهد عثمان يتوضأ على المقاعد فسلم عليه رجل فلم يرد عليه ، حتى إذا فرغ رد عليه وجعل يعتذر إليه ، ثم قال : رأيت رسول الله صلى الله عليه وسلم يتوضأ فسلم عليه رجل فلم يرد عليه. (البغوي فيه ، ص).
26888 ۔۔۔ ابن سلیمانی اپنے والد سے روایت نقل کرتے ہیں کہ سیدنا حضرت عثمان ذوالنورین (رض) نے مقام مقاعد میں وضو کیا ، ایک شخص نے آپ (رض) کو سلام کیا ، آپ نے اسے سلام کا جواب نہ دیا حتی کہ جب وضو سے فارغ ہوئے سلام کا جواب دیا اور اس سے معذرت کرلی پھر فرمایا : میں نے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو وضو کرتے دیکھا آپ کو ایک شخص نے سلام کیا آپ نے اسے سلام کیا آپ نے اسے سلام کا جواب نہیں دیا ۔ (رواہ البغوی فی مسند عثمان و سعید بن المنصور)

26889

26889 عن عثمان قال : رأيت رسول الله صلى الله عليه وسلم يتوضأ ثلاثا ثلاثا ، ومسح رأسه وغسل قدميه غسلا. صلى الله عليه وآله.
26889 ۔۔۔ سیدنا حضرت عثمان ذوالنورین (رض) کہتے ہیں : میں نے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو وضو کرتے دیکھا آپ نے اعضاء وضو کو تین تین بار دھویا ، سر کا مسح کیا اور اہتمام کے ساتھ پاؤں دھوئے ۔ (رواہ سعید بن المنصور)

26890

26890 عن أبي مالك الدمشقي قال : حدثت أن عثمان بن عفان أختلف في خلافته في الوضوء ، فأذن للناس فدخلوا عليه ، فدعا بماء فغسل يديه ثلاثا ، ثم غرف بيمينه ، ثم رفعها إلى فيه فمضمض وأستنشق بكف واحدة ، وأستنثر بيساره فعل ذلك ثلاثا ، ثم غرف بيده اليمنى فجمع إليها يساره فرفعهما إلى وجهه ثلاثا ، ثم غرف بيمينه فغسل يده اليسرى إلى المرفقين ثلاثا ، ثم مسح مقدم رأسه بيده مرة واحدة ، ولم يستأنف له ماء جديدا ، ثم أدخل يده في صماخ أذنيه فمسح ظاهرهما وباطنهما ، ثم غسل رجله اليمنى إلى الكعبين وخلل أصابعه ، ثم غسل رجله اليسرى إلى الكعبين ، وخلل أصابعه ثلاثا وقال : إن النبي صلى الله عليه وسلم أذن لنا كما أذنت لكم وتوضأ لنا كما توضأت لكم ، فمن كان سائلا عن وضوء رسول الله صلى الله عليه وسلم فهذا وضوءه. صلى الله عليه وآله.
26890 ۔۔۔ ابو مالک دمشقی کی روایت ہے کہ مجھے حدیث سنائی گئی ہے کہ سیدنا حضرت عثمان ذوالنورین (رض) کے دور خلافت میں وضو کے متعلق لوگوں میں اختلاف ہوگیا ، آپ (رض) نے لوگوں کو اندر آنے کی اجازت دی لوگ اندر داخل ہوئے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پانی منگوایا تین بار ہاتھ دھوئے پھر دائیں ہاتھ سے چلو بھرا پھر اپنے منہ کی طرف لے گئے کلی کی اور ناک میں پانی ڈالا اور یہ کام ایک ہی چلو سے کیا ، جبکہ ناک کو بائیں ہاتھ سے جھاڑا اور یہ کام تین بار کیا پھر دائیں ہاتھ میں پانی لیا اور بایاں ہاتھ ساتھ ملا کر اوپر چہرے تک لے آئے (اور چہرہ دھویا) آپ نے یہ کام بھی تین بار کیا پھر دائیں ہاتھ میں پانی لیا اور کہنی تک تین بار بایاں ہاتھ دھویا ، پھر سر کے اگلے حصہ پر ایک ہی بار مسح کیا اور مسح کے لیے نیا پانی نہیں لیا ، پھر کانوں کے سوراخ میں انگلیاں داخل کیں اندر اور باہر سے مسح کیا ، پھر ٹخنوں تک دایاں پاؤں دھویا اور اس کی انگلیوں میں خلال کیا پھر بایاں پاؤں بھی ٹخنوں تک دھویا اور اس کی انگلیوں میں بھی خلال کیا پھر فرمایا : رسول کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اسی طرح ہمیں اجازت دی تھی جس طرح میں نے تمہیں اجازت دی ہے اور اسی طرح ہمارے لیے وضو کیا جس طرح میں نے تمہارے لیے وضو کیا ہے سو جو شخص نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے وضو کے متعلق سوال کرتا ہو تو یہی آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا وضو ہے۔ (رواہ سعید بن المنصور)

26891

26891 عن أبي حية قال : رأيت عليا توضأ فغسل كفيه ومضمض وأستنشق ثلاثا ، ثم غسل وجهه ثلاثا ، وذراعيه ثلاثا ، ومسح برأسه ، ثم غسل قدميه إلى الكعبين ثلاثا ، ثم قام فشرب فضل وضوئه قائما ثم قال : إن رسول الله صلى الله عليه وسلم فعل الذي رأيتموني فأحببت أن أريكم. (عب ش حم ، د (1) ت ن ع والطحاوي والهروي في مسند علي ، ض).
26891 ۔۔۔ ابو حسیہ کی روایت ہے کہ میں نے حضرت علی (رض) کو وضو کرتے دیکھا آپ (رض) نے ہتھیلیاں دھوئیں ، تین بار کلی کی ، تین بار ناک میں پانی ڈالا ، پھر تین بار چہرہ دھویا ، تین بار بازو دھوئے ، سر پر مسح کیا ، پھر ٹخنوں تک دونوں پاؤں تین تین بار دھوئے ، پھر کھڑے ہوئے اور بچا ہوا پانی پیا پھر فرمایا : نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے وہی کچھ کیا (وضو میں) جو کچھ تم نے مجھے کرتے دیکھا ہے میں نے چاہا کہ تمہیں (وضو) دکھا دوں) (رواہ عبدالرزاق وابن ابی شبیۃ ، واحمد بن حنبل وابو داؤد والترمذی والنسائی ، وابو یعلی ، والطحاوی والھروی فی مسند علی والضیاء)

26892

26892 عن عبد خير قال : توضأ علي فمضمض ثلاثا من كف واحدة ، وغسل وجهه ثلاثا ، ثم أدخل يده في الركوة فمسح رأسه وغسل رجليه ، ثم قال : هذا وضوء نبيكم محمد صلى الله عليه وسلم. (عب ش).
26892 ۔۔۔ عبدخیر کی روایت ہے کہ سیدنا حضرت علی المرتضی (رض) نے وضو کیا تین بار کلی کی ایک ہی چلو سے تین بار چہرہ دھویا پھر برتن میں ہاتھ داخل کرکے (ہاتھ گیلا کیا اور) سر پر مسح کیا دونوں پاؤں دھوئے پھر فرمایا : تمہارے نبی محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا یہی وضو ہے۔ (رواہ عبدالرزاق وابن ابی شیبۃ)

26893

26893 عن علي قال : كان النبي صلى الله عليه وسلم يتوضأ ثلاثا ثلاثا إلا المسح مرة مرة. (ش).
26893 ۔۔۔ سیدنا حضرت علی المرتضی (رض) کی روایت ہے کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اعضاء وضو کو تین تین بار دھوتے تھے البتہ مسح ایک ہی بار کرتے تھے ۔ (رواہ ابن ابی شیبۃ)

26894

26894 عن عبد خير قال : كنا مع علي يوما صلاة الغداة ، فلما أنصرف دعا بالطست فتوضأ ، ثم أدخل أصبعيه في أذنيه ، ثم قال لنا : هكذا رأيت رسول الله صلى الله عليه وسلم توضأ. (ش).
26894 ۔۔۔ عبدخیر کی روایت ہے کہ ایک دن صبح کی نماز میں ہم سیدنا حضرت علی المرتضی (رض) کے ساتھ تھے جب آپ (رض) نماز سے فارغ ہوئے برتن مانگا (جو پانی سے بھرا تھا) آپ (رض) نے وضو کیا پھر انگلیاں کانوں میں داخل کردیں اور پھر ہم سے فرمایا : میں نے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو اسی طرح وضو کرتے دیکھا ہے۔ (رواہ ابن ابی شیبۃ)

26895

26895 عن الحسين بن علي قال : دعا علي بوضوء فقرب له ، فغسل كفيه ثلاث مرات قبل أن يدخلهما في وضوئه ، ثم مضمض ثلاثا ، وأستنشق ثلاثا ، ثم غسل وجهه ثلاثا ، ثم غسل يده اليمنى إلى المرفق ثلاثا ، ثم اليسرى كذلك ، ثم مسح برأسه مسحة واحدة ، ثم غسل رجله اليمنى إلى الكعبين ثلاثا ، ثم اليسرى كذلك ، ثم قام قائما فقال لي : ناولني فناولته الذي فيه فضل وضوئه فشربه قائما فعجبت فلما رأى عجبي قال : لا تعجب فأني رأيت أباك النبي صلى الله عليه وسلم يصنع مثل ما رأيتني يقول بوضوئه هذا ويشرب فضل وضوئه قائما. (ن والطحاوي وأبن جرير وصححه ، ش).
26895 ۔۔۔ حسین بن علی (رض) کی روایت ہے کہ سیدنا حضرت علی المرتضی (رض) نے وضو کے لیے پانی طلب کیا چنانچہ برتن آپ کے قریب کردیا گیا آپ نے ہتھیلیاں تین دھوئیں برتن میں داخل کرنے سے قبل ، پھر تین بار کلی کی تین بار ناک میں پانی ڈالا پھر تین بار چہرہ دھویا پھر کہنی تک تین بار دایاں ہاتھ دھویا پھر اسی طرح بایاں ہاتھ دھویا ، پھر ایک ہی بار سر پر مسح کیا پھر دایاں پاؤں ٹخنوں تک تین بار دھویا پھر بایاں پاؤں اسی طرح دھویا نہ پھر کھڑے ہوئے اور مجھ سے کہا برتن مجھے دو چنانچہ پانی والا برتن میں نے آپ (رض) کو تھما دیا آپ نے کھڑے کھڑے بچا ہوا پانی پیا میں نے ایسا کرنے پر تعجب کیا جب آپ (رض) نے میرا تعجب دیکھا فرمایا : تعجب مت کرو چونکہ میں نے تمہارے باپ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو اسی طرح کرتے دیکھا ہے جس طرح میں نے کیا ہے آپ (رض) نے وضو اور کھڑے ہو کر پانی پینے کی طرف اشارہ کیا ۔ (رواہ النسائی والطحاوی وابن جریر وصححہ وابن ابی شیبۃ)

26896

26896 عن سالم بن أبي الجعد عن علي قال : إذا توضأ الرجل فليقل : أشهد أن لا إله إلا الله وأشهد أن محمدا عبده ورسوله اللهم أجعلني من التوابين وأجعلني من المتطهرين. (عب ص).
26896 ۔۔۔ سالم بن ابی جعد کی روایت ہے کہ سیدنا حضرت علی المرتضی (رض) نے فرمایا : جب کوئی آدمی وضو کرنے کے بعد یہ کلمات پڑھے ۔ ” اشھد ان لا الہ الا اللہ واشھد ان محمدا عبدہ ورسولہ اللہم اجعلنی من التوابین واجعلنی من المتطھرین “۔ (رواہ عبدالرزاق و سعید بن المنصور)

26897

26897 عن علي أن النبي صلى الله عليه وسلم توضأ فمضمض ثلاثا ، وأستنشق ثلاثا من كف واحدة. (عب ه).
26897 ۔۔۔ سیدنا حضرت علی المرتضی (رض) کی روایت ہے کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے وضو کیا تین بار کلی کی ، تین بار ناک میں پانی ڈالا اور یہ دونوں کام ایک ہی چلو سے کیے ۔ (رواہ عبدالرزاق وابن ماجہ)

26898

26898 (مسند الجلاس بن السليط اليربوعي) عن مرار بنت منقذ السليطية قالت : حدثتني أمي أم منقذ بنت الجلاس بن السليط اليربوعي عن أبيها الجلاس أنه أتى النبي صلى الله عليه وسلم فسأله عن الوضوء فقال : واحدة تجزئ وثنتان ورأيته توضأ ثلاثا ثلاثا. (أبو نعيم وقال : غريب لا يعرف إلا من هذا الوجه).
26898 ۔۔۔ ” مسند جلاس بن سلیط یربوعی “ مرار بنت منقذ سلیطہ کہتی ہیں کہ مجھے میری والدہ ام منقد بنت جلاس بن سلیطہ یربوعی نے اپنے باپ جلاس سے مروی حدیث سنائی کہ وہ (جلاس) نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضر ہوئے اور وضو کے متعلق سوال کیا آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ایک بار وضو کرنا کافی ہے اور دو بار بھی البتہ آپ نے اعضاء وضو کو تین تین بار دھویا ۔ (رواہ ابو نعیم وقال غریب لا یعرف الا من ھذا الوجہ)

26899

26899 عن عمر قال : الوضوء ثلاثا ثلاثا وثنتان ثنتان تجزئان. (ص ، ش).
26899 ۔۔۔ سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) فرماتے ہیں : اعضاء وضو کو تین تین بار دھویا جائے گا اور دو دو بار دھونا کافی ہے۔ (رواہ سعید بن المنصور وابن ابی شیبۃ)

26900

26900- عن إبراهيم قال:" أنبأني من رأى عمر بن الخطاب يتوضأ مرتين". "عب".
26900 ۔۔۔ ابراہیم کہتے ہیں مجھے اس شخص نے خبر دی ہے جس نے سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) کو دیکھ رکھا ہے کہ سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) نے اعضاء وضو کو دو دو بار دھویا ۔ (رواہ عبدالرزاق)

26901

26901- عن عبد الحميد بن عبد الرحمن بن يزيد بن الخطاب قال: "أتيت عبد الله بن عباس فقلت: أخبرني عن الوضوء فقبض يده، ثم بسطها وقال: سألت عمك عمر بن الخطاب عن الوضوء فقبض على يدي وقال: سألت رسول الله صلى الله عليه وسلم عن الوضوء ففعل مثل ذلك وقال: الوضوء ثلاثا ثلاثا". "ابن منده وقال: غريب بهذا الإسناد، كر".
26901 ۔۔۔ عبد الحمید بن عبدالرحمن بن یزید بن خطاب کی روایت ہے کہ میں حضرت عبداللہ بن عباس (رض) کی خدمت میں حاضر ہوا میں نے عرض کیا : مجھے وضو کے متعلق خبر دی جائے چنانچہ ابن عباس (رض) نے ہاتھ بند کیا اور پھر کھول دیا فرمایا : میں نے تمہارے چچا عمر بن خطاب (رض) سے وضو کے متعلق سوال کیا تھا انھوں نے دونوں ہاتھ بند کیے اور فرمایا : میں نے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے وضو کے متعلق سوال کیا آپ نے بھی اسی طرح کیا تھا اور فرمایا : اعضاء وضو کو تین تین بار دھویا جائے گا ۔ (رواہ ابن مندہ وقال غریب بھذا الاسناد وابن عساکر)

26902

26902- عن الأسود بن الأسود بن يزيد قال: "بعثني عبد الله بن مسعود إلى عمر بن الخطاب فوافقته حين خرج من الخلاء فوضع له إناء فغسل كفيه ثلاثا ، وتمضمض وأستنشق ثلاثا ، وغسل وجهه ثلاثا ، ويديه ثلاثا ، ومسح برأسه وأذنيه من ظاهر وباطن ، وغسل رجليه غسلا. صلى الله عليه وآله.
26902 ۔۔۔ اسود بن اسود بن یزید کی روایت ہے کہ مجھے حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) نے سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) کے پاس بھیجا میں آپ (رض) کے پاس پہنچا آپ بیت الخلاء سے باہر نکل رہے تھے آپ کے لیے برتن میں پانی رکھ دیا گیا آپ نے تین بار دونوں ہاتھ دھوئے ، تین بار کلی کی ، تین بار نیک میں پانی ڈالا تین بار چہرہ دھویا ، تین بار بازو دھوئے ، سر کا مسح کیا اور ظاہر و باطن میں کانوں کا مسح کیا پھر اہتمام کے دونوں پاؤں دھوئے ۔ (رواہ سعید بن المنصور)

26903

26903 عن علقمة قال : رأيت عمر توضأ مرتين مرتين. صلى الله عليه وآله.
26903 ۔۔۔ علقمہ روایت کی ہے کہ میں نے سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) کو دیکھا کہ آپ نے اعضاء وضو کو دو دو بار دھویا ۔ (رواہ سعید بن المنصور)

26904

26904 عن قرظة بن كعب الانصاري قال : بعثنا عمر بن الخطاب إلى الكوفة فشيعنا إلى مكان يقال له صرار ، فذكر الوضوء فقال : ألا إن أسبغ الوضوء لثلاث ، وأنتثان تجزئان ، ألا وإنكم تأتون قوما لهم أرم بالقرآن فأقلوا الرواية عن رسول الله صلى الله عليه وسلم وأنا شريككم. (ص).
26904 ۔۔۔ قرظہ بن کعب انصاری (رض) روایت کی ہے کہ ہمیں سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) نے کوفہ بھیجا چنانچہ ہم ایک مکان کی طرف چل پڑے جسے حرار کہا جاتا تھا ، آپ (رض) نے وضو کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا خبردار ! پورا وضو یہ ہے کہ اعضاء وضو کو تین تین بار دھویا جائے دو دو بار دھونا بھی کافی ہے خبردار تم ایک قوم کے پاس جاؤ گے جن کا قرآن سے کوئی شغف نہیں لہٰذا نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے مروی روایات قبول کرو اور میں تمہارا شریک ہوں ۔ (رواہ سعید بن المنصور)

26905

26905 عن الحارث قال : دعا علي بماء فغسل يديه ثلاثا قبل أن يدخلهما الاناء ، ثم قال : هكذا رأيت رسول الله صلى الله عليه وسلم صنع. (ش ه).
26905 ۔۔۔ حارث کی روایت ہے کہ سیدنا حضرت علی المرتضی (رض) نے پانی مانگا تین بار ہاتھ دھوئے برتن میں داخل کرنے سے پہلے پھر فرمایا : میں نے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو اسی طرح کرتے دیکھا ہے۔ (رواہ ابن ابی شیبۃ وابن ماجہ)

26906

26906 (مسند علي) عن زر بن حبيش أن عليا سئل عن وضوء رسول الله صلى الله عليه وسلم فغسل يديه ثلاثا ووجهه ثلاثا وذراعيه ثلاثا ، ومسح على رأسه حتى الماء يقطر ، وغسل رجليه ثلاثا ، ثم قال : هكذا كان وضوء رسول الله صلى الله عليه وسلم. (حم د وسمويه ، ض).
26906 ۔۔۔ ” مسند علی “ زرا بن حبیش روایت کی ہے کہ سیدنا حضرت علی المرتضی (رض) سے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے وضو کے متعلق دریافت کیا گیا ، آپ (رض) نے تین بار ہاتھ دھوئے ، تین بار چہرہ دھویا ، تین بار بازو دھوئے ، سر پر مسح کیا ، حتی کہ سر سے پانی کے قطرے ٹپکنے لگے تین بار پاؤں دھوئے پھر فرمایا : نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا وضو اسی طرح تھا ۔ (رواہ احمد بن حنبل وابو داؤد وسمویہ والضیاء)

26907

26907 (أيضا) عن أبي النضر أن عثمان دعا بوضوء وعنده طلحة والزبير وعلي وسعد ، ثم توضأ وهم ينظرون فغسل وجهه ثلاث مرات ، ثم أفرغ على يمينه ثلاث مرات ، ثم أفرغ على يساره ثلاث مرات ثم رش على رجله اليمنى ثم غسلها ثلاث مرات ، ثم رش على رجله اليسرى ثم غسلها ثلاث مرات ، ثم قال للذين حضروا : أنشدكم الله أتعلمون أن رسول الله صلى الله عليه وسلم كان يتوضأ كما توضأت الآن ؟ قالوا : نعم وذلك لشئ بلغه عن وضوء رجال. (أبن منيع والحارث ، ع ، قال البوصيري : ورجاله ثقات إلا أنه منقطع أبو النضر سالم لم يسمعهم عن عثمان).
26907 ۔۔۔ ” ایضا “ ابو نضر روایت کی ہے کہ سیدنا حضرت عثمان ذوالنورین (رض) نے وضو کے لیے پانی مانگا آپ کے پاس حضرت طلحہ (رض) حضرت زبیر (رض) ، حضرت علی (رض) اور حضرت سعد (رض) تھے پھر عثمان (رض) نے وضو کیا ، جبکہ یہ حضرات صحابہ کرام رضوان اللہ تعالیٰ عنہم اجمعین آپ (رض) کو دیکھ رہے تھے آپ نے تین بار چہرہ دھویا ، پھر تین بار دائیں ہاتھ پر پانی ڈالا ، پھر تین بار بائیں ہاتھ پر ، پھر دائیں پاؤں پر پانی ڈالا اور اسے تین بار دھویا ، پھر بائیں پاؤں پر پانی ڈالا اور اسے بھی تین بار دھویا ۔ پھر حاضرین سے کہا : میں تمہیں واسطہ دیتا ہوں کیا معلوم ہے کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اسی طرح وضو کرتے تھے جس طرح میں نے ابھی کیا ہے سب نے کہا : جی ہاں ۔ یہی وہ چیز ہے جو لوگوں کو وضو سے پہنچی ہے۔ (رواہ ابن منیع والحارث وابو یعلی قال البوصیری : ورجالہ ثقات الا انہ منقطع ابو النضر سالم لم یسمعھم عن عثمان)

26908

26908 (أيضا) عن أبي مطر قال : بينما نحن جلوس مع علي في المسجد جاء رجل إلى علي وقال : أرني وضوء رسول الله صلى الله عليه وسلم فدعا قنبر فقال : أئتني بكوز من ماء فغسل يديه ووجهه ثلاثا ، فأدخل بعض أصابعه في فيه وأستنشق ثلاثا ، وغسل ذراعيه ثلاثا ، ومسح رأسه واحدة ثم قال : يعني الاذنين خارجهما وباطنهما من الوجه ورجليه إلى الكعبين ، ولحيته تهطل على صدره ، ثم حسا حسوة بعد الوضوء ، ثم قال : أين السائل عن وضوء رسول الله صلى الله عليه وسلم كذا كان وضوء رسول الله صلى الله عليه وسلم. (عبد بن حميد ، وأبو مطر مجهول).
26908 ۔۔۔ ” ایضا “ ابو مطر کہتے ہیں ایک مرتبہ ہم سیدنا حضرت علی المرتضی (رض) کے پاس مسجد میں بیٹھے ہوئے تھے اتنے میں حضرت علی (رض) کے پاس ایک شخص آیا اور بولا : مجھے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا وضو دکھاؤ آپ (رض) نے قنبر کو بلایا اور فرمایا : میرے پاس لوٹا لاؤ جو پانی سے بھرا ہو۔ چنانچہ آپ (رض) نے تین بار ہاتھ دھوئے تین بار چہرہ دھویا ایک انگلی ناک میں ڈالی تین بار ناک میں اپنی ڈالا تین بار بازؤ دھوئے سر پر ایک ہی بار مسح کیا پھر فرمایا : کانوں کا ظاہری اور باطنی حصہ چہرے میں سے ہے پھر ٹخنوں تک پاؤں دھوئے آپ کی داڑھی سے سینے پر پانی کے قطرے ٹپک رہے تھے پھر وضو کے بعد ایک گھونٹ پانی پیا پھر فرمایا کہاں ہے وہ شخص جس نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے وضو کے متعلق سوال کیا تھا سو نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا وضو ایسا ہی ہوتا تھا ۔ (رواہ عبد بن حمید وابو مطر مجہول)

26909

26909 (أيضا) عن عبد الرحمن قال : رأيت عليا توضأ فغسل وجهه ثلاثا ، وغسل ذراعيه ثلاثا ، ومسح برأسه واحدة ، ثم قال : هكذا توضأ رسول الله صلى الله عليه وسلم. (د ، ص).
26909 ۔۔۔ ” ایضا “ عبدالرحمن کی روایت ہے کہ میں نے سیدنا حضرت علی المرتضی (رض) کو دیکھا آپ (رض) نے وضو کیا تین بار چہرہ دھویا تین بار بازو دھوئے سر کا مسح ایک بار کیا پھر فرمایا : رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا وضو ایسا ہی تھا ۔ (رواہ ابو داؤد و سعید بن المنصور)

26910

26910 (أيضا) عن أبي الغريف قال : أتى علي بالوضوء فمضمض وأستنشق ثلاثا ، ثم غسل وجهه ثلاثا ، وغسل يديه وذراعيه ثلاثا ، ثم مسح برأسه ، وغسل رجليه ، ثم قال : هكذا رأيت رسول الله صلى الله عليه وسلم توضأ ، ثم قرأ شيئا من القرآن ، ثم قال : هكذا لمن ليس بجنب ، فأما الجنب فلا ولا آية. (حم ع).
26910 ۔۔۔ ” ایضا “ ابو غریف کی روایت ہے کہ سیدنا حضرت علی المرتضی (رض) کے پاس وضو کے لیے پانی لایا گیا آپ نے تین بار کلی کی اور تین بار ناک میں پانی ڈالا پھر تین بار چہرہ دھویا پھر تین بار بازو دھوئے پھر سر کا مسح کیا اور پاؤں دھوئے پھر فرمایا : میں نے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو اسی طرح وضو کرتے دیکھا ہے پھر قرآن میں سے کچھ پڑھا پھر فرمایا : یہ وضو اس شخص کے لیے ہے جو جنبی نہ ہو اور جو جنبی ہو اس کے لیے نہ وضو ہے اور نہ ہی آیت ۔ (رواہ احمد بن حنبل وابو یعلی)

26911

26911 (من مسند حارثة بن ظفر) عن نمران بن جارية عن أبيه قال : قال رسول الله صلى الله عليه وسلم : خذ للرأس ماء جديدا. (أبو نعيم).
26911 ۔۔۔ ” مسند حارثہ بن ظفر “ گران بن جاریہ اپنے والد سے روایت نقل کرتے ہیں کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : سر کے لیے نیا پانی لو۔ (رواہ ابونعیم)

26912

26912 (من مسند حذيفة بن اليمان) عن منصور عن طلحة أبن مصرف وحذيفة بن اليمان قالا : خللوا الاصابع لا يحشوها الله نارا. (عب).
26912 ۔۔۔ ” مسند حذیفہ بن الیمان “ منصور روایت نقل کرتے ہیں کہ حضرت طلحہ (رض) اور حضرت حذیفہ (رض) نے فرمایا : انگلیوں میں خلال کرو کہیں ایسا نہ ہو کہ اللہ تعالیٰ دوزخ کی آگ سے انگلیوں کا خلال کردیں ۔ (رواہ عبدالرزاق)

26913

26913 عن حسان بن بلال أن عمار بن ياسر توضأ فخلل لحيته ، فقيل : ما هذا ؟ قال رأيت رسول الله صلى الله عليه وسلم يخلل لحيته. (عب ص ش).
26913 ۔۔۔ حسان بن بلال کی روایت ہے کہ حضرت عمار بن یاسر (رض) نے وضو کیا اور داڑھی میں خلال کیا ، ان سے کہا گیا یہ کیا ہے ؟ انھوں نے فرمایا : میں نے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو داڑھی میں خلال کرتے دیکھا ہے۔ (رواہ عبدالرزاق، و سعید بن المنصور وابو نعیم)

26914

26914 عن الحكم بن سفيان الثوري أنه رأى النبي صلى الله عليه وسلم بال ثم توضأ ، ثم أخذ كفا من ماء فنضح به فرجه. (ص ش وأبو نعيم).
26914 ۔۔۔ حکم بن سفیان ثوری سے مروی ہے کہ انھوں نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو دیکھا آپ نے پیشاب کیا پھر وضو کیا پھر چلو بھر پانی لیا اور شرمگاہ پر چھینٹے مارے ۔ (رواہ سعید بن المنصور، وابن ابی شیبۃ)

26915

26915 (مسند زيد بن حارثة) أن النبي صلى الله عليه وسلم توضأ ثم أخذ كفا من ماء فنضح به فرجه. (ش).
26915 ۔۔۔ ” مسند زید بن حارثہ “ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے وضو کیا اور پھر چلو بھر پانی لے کر شرمگاہ پر چھینٹے مارلیے ۔ (رواہ ابن ابی شیبۃ)

26916

26916 عن معاوية قال : رأيت رسول الله صلى الله عليه وسلم توضأ ثلاثا ، فقال : هذا وضوئي ووضوء الانبياء من قبلي. (أبن النجار).
26916 ۔۔۔ حضرت معاویہ (رض) کی روایت ہے کہ میں نے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو وضو کرتے دیکھا آپ نے اعضاء وضو کو تین بار دھویا اور پھر فرمایا یہ میرا اور مجھ سے پہلے انبیاء کا وضو ہے۔ (رواہ ابن النجار)

26917

26917 (مسند وائل) أتي النبي صلى الله عليه وسلم بدلو فتوضأ منه فمضمض ، ثم مج في الدلو مسا أو أطيب منه وأستنثر خارجا منه. (عب).
26917 ۔۔۔ ” مسند وائل “ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس ڈول میں پانی لایا گیا آپ نے اس پانی سے وضو کیا اور کلی کی پھر ڈول میں کلی کی پانی مشک بن گیا یا اس سے بھی زیادہ خوشبو دار البتہ ناک ڈول سے الگ ہو کر جھاڑی ۔ (رواہ عبدالرزاق)

26918

26918 (مسند أبي أمامة) أن رسول الله صلى الله عليه وسلم توضأ فغسل يديه ثلاثا ، وتمضمض وأستنشق ثلاثا ثلاثا ، وتوضأ ثلاثا ثلاثا. (ش).
26918 ۔۔۔ ” مسند ابی امامہ “ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے وضو کیا تین بار ہاتھ دھوئے تین بار کلی کی ، تین بار ناک میں پانی ڈالا ، اعضاء وضو کو تین تین بار دھویا ۔ (رواہ ابن ابی شیبۃ)

26919

26919 عن أبي غالب قال : قلت لابي أمامة : أخبرنا عن وضوء رسول الله صلى الله عليه وسلم ، فتوضأ ثلاثا ، وخلل لحيته وقال : هكذا رأيت رسول الله صلى الله عليه وسلم يفعل. (ش).
26919 ۔۔۔ ابو غالب کہتے ہیں میں نے حضرت ابو امامہ (رض) سے کہا : مجھے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے وضو کے متعلق خبر دیں چنانچہ ابو امامہ (رض) نے اعضاء وضو کو تین تین بار دھویا اور داڑھی کا خلال کیا اور پھر فرمایا : میں نے اسی طرح نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو وضو کرتے دیکھا ہے۔ (رواہ ابن ابی شیبۃ)

26920

26920 (مسند أبي هريرة) أن رسول الله صلى الله عليه وسلم توضأ مرتين مرتين. (ش).
26920 ۔۔۔ مسند ابوہریرہ ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ نے وضو میں اعضائے وضو تین تین بار دھوئے اور سر پر مسح کیا اور دو مرتبہ پاؤں دھوئے۔ رواہ ابن ابی شیبہ۔

26921

26921 عن أبي هريرة قال : أمرنا رسول الله صلى الله عليه وسلم بتغطية الوضوء وإيكاء السقاء وإكفاء الاناء. (ض).
26921: حضرت ابو ہریرہ (رض) کی روایت ہے کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ہمیں وضو کا پانی ڈھانپنے ، مشکیزوں کو باندھنے اور برتنوں کو ڈھاپنے کا حکم دیا ہے۔ (رواہ الضیاء)

26922

26922 (من مسند عبد الله بن زيد المازني) أن النبي صلى الله عليه وسلم توضأ فغسل وجهه ثلاثا ، ويديه مرتين ، ومسح رأسه ، ورجليه مرتين (ش).
26922 ۔۔۔ ” مسند عبداللہ بن زید مازنی “ ۔ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے وضو کیا تین بار چہرہ دھویا ، دو بار ہاتھ دھوئے اور سر پر مسح کیا اور دو مرتبہ پاؤں دھوئے ۔ (رواہ ابن ابی شیبۃ)

26923

26923 (أيضا) عن عمرو بن يحيى المازني أن رجلا قال لعبدالله بن زيد : هل تستطيع أن تريني كيف كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يتوضأ ؟ قال : نعم فدعا عبد الله بن زيد بوضوء فأفرغ على يديه فغسلهما مرتين ، ثم مضمض وأستنثر ثلاثا ، وغسل وجهه ثلاثا ، ثم غسل يديه إلى المرفقين ، ثم مسح رأسه بيديه فأقبل بهما وأدبر ، وبدأ بمقدم رأسه ، ثم ذهب بهما إلى قفاه ، ثم ردهما حتى رجع إلى المكان الذي بدأ منه ، ثم غسل رجليه. (مالك عب)
26923 ۔۔۔ عمرو بن یخی مازنی روایت کی ہے کہ ایک شخص نے حضرت عبداللہ بن زید (رض) سے کہا : کیا آپ مجھے دکھا سکتے ہیں کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کیسے وضو کرتے تھے ؟ جواب دیا جی ہاں ۔ چنانچہ عبداللہ بن زید (رض) نے وضو کے لیے پانی منگوایا اپنے ہاتھوں پر پانی ڈالا اور دو مرتبہ دھوئے پھر تین بار کلی کی اور تین بار ناک میں پانی ڈالا ، تین بار چہرہ دھویا ، پھر دونوں ہاتھ کہنیوں تک دھوئے پھر دونوں ہاتھوں سے سر کا مسح کیا پہلے دونوں ہاتھ آگے سے پیچھے لے گئے پھر پیچھے سے آگے اور سر کے اگلے حصہ سے ابتداء کی اور دونوں ہاتھوں کو گدی تک لے گئے پھر دونوں ہاتھوں کو واپس کیا اور وہاں لے آئے جہاں سے مسح کی ابتداء کی تھی پھر دونوں پاؤں دھوئے ۔ (رواہ عبدالرزاق ومالک واخرجہ البخاری کتاب الطھارۃ باب العمل فی الوضو واخرجہ مسلم کتاب الطھارۃ باب فی وضوء النبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم)

26924

26924 عن عبد الله بن زيد المازني أن رسول الله صلى الله عليه وسلم توضأ مرتين مرتين. (ص خ).
26924 ۔۔۔ حضرت عبداللہ بن زید مازنی (رض) کی روایت ہے کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اعضاء وضو کو دو دو بار دھویا ۔ (رواہ سعید بن المنصور والبخاری)

26925

26925 (أيضا) عن حبان بن واسع الانصاري أن أباه حدثه أنه سمع عبد الله بن زيد بن عاصم المازني يذكر أنه رأى رسول الله صلى الله عليه وسلم يتوضأ تمضمض ، ثم أستنثر ، ثم غسل وجهه ثلاثا : ثم يده اليمنى ثلاثا ، والاخرى ثلاثا ، ومسح رأسه بماء غير فضل يديه ، وغسل رجليه حتى أنقاهما. (ص م د ت)
25 269 ۔۔۔ حبان بن واسع انصاری کی روایت ہے کہ ان کے والد نے انھیں حدیث سنائی کہ انھوں نے حضرت عبداللہ بن زید بن عاصم (رض) کو تذکرہ کرتے سنا کہ انھوں نے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو وضو کرتے دیکھا آپ نے کلی کی پھر ناک میں پانی ڈالا پھر تین بار چہرہ دھویا پھر تین بار دایاں ہاتھ دھویا پھر تین ہی بار دوسرا ، سر کا مسح کیا اور مسح کے لیے نیا پانی لیا ، دونوں پاؤں دھوئے اور اچھی طرح صاف کیے ۔ (رواہ سعید بن المنصور ومسلم وابو داؤد والترمذی)

26926

26926 (أيضا) عن عمرو بن أبي حسن أنه قال لعبد الله بن زيد : أتستطيع أن تريني كيف كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يتوضأ ؟ قال : نعم ، فدعا بتور من ماء فأكفأ على يديه فغسلهما ثلاث مرات ، ثم أدخل يده في التور فمضمض وأستنثر ثلاث مرات يمضمض ويستنثر من غرفة واحدة ، ثم أدخل يديه فأغترف بهما فغسل وجهه ثلاث مرات ، ثم غسل يديه إلى المرفقين مرتين مرتين ، ثم أخذ بيديه ماء فمسح رأسه فأدبر بيديه وأقبل ، ثم غسل رجليه إلى الكعبين ، ثم قال : هكذا رأيت رسول الله صلى الله عليه وسلم يتوضأ. صلى الله عليه وآله.
26926 ۔۔۔ عمرو بن ابی حسن کی روایت ہے کہ انھوں نے حضرت عبداللہ بن زید (رض) سے کہا : کیا آپ مجھے بتاسکتے ہیں کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کیسے وضو کرتے تھے ؟ عبداللہ بن زید (رض) نے فرمایا جی ہاں ۔ چنانچہ آپ (رض) نے پانی سے بھرا ہوا ایک برتن منگوایا برتن کو سرنگوں کرکے ہاتھوں پر پانی ڈالا اور تین بار ہاتھ دھوئے پھر برتن میں ہاتھ ڈال کر تین بار کلی کی اور تین بار ناک میں پانی ڈالا ایک ہی چلو سے کلی کی اور نام میں بھی پانی ڈالا پھر دونوں ہاتھ برتن میں داخل کیے اور پانی لے کر تین بار چہرہ دھویا پھر کہنیوں تک ہاتھ دھوئے اور دو دو مرتبہ دھوئے پھر دونوں ہاتھوں میں پانی لے کر سر کا مسح کیا پہلے ہاتھ پیچھے لے گئے اور پھر پیچھے سے آگے لائے پھر ٹخنوں تک پاؤں دھوئے ۔ پھر فرمایا : میں نے اسی طرح رسول کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو وضو کرتے دیکھا ہے۔ (رواہ سعید بن المنصور)

26927

26927 عن أبي هريرة قال : ليكن إذا توضأت أول ما تبدأ به أن تستنشق فإنه منفرة للشيطان أو مقمعة. (عب).
26927 ۔۔۔ حضرت ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں : جب تم وضو کرو تمہیں وضو کی ناک سے ابتدا کرنی چاہیے چونکہ اس سے شیطان بھاگ جاتا ہے اور اس کی خباثت کو ختم کردیتا ہے۔ (رواہ عبدالرزاق)

26928

26928 عن عمرو بن يحيى عن أبيه عن عبد الله بن زيد الذي أري الاذان أن رسول الله صلى الله عليه وسلم غسل وجهه ثلاثا ، ويديه مرتين مرتين. صلى الله عليه وآله.
26928 ۔۔۔ عمروبن یحییٰ ، اپنے والد سے اور وہ عبداللہ بن زید (رض) جنہیں خواب میں اذان سکھلائی گئی تھی سے روایت نقل کرتے ہیں کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے تین مرتبہ چہرہ دھویا اور دو دو مرتبہ ہاتھ دھوئے ۔ (رواہ سعید بن المنصور)

26929

26929 (مسند عبد الله بن عباس) أن رسول الله صلى الله عليه وسلم توضأ فغرف غرفة تمضمض منها وأستنثر ، ثم غرف غرفة فغسل وجهه ، ثم غرف غرفة فغسل يديه اليمنى ، ثم غرف غرفة فغسل يديه اليسرى ثم غرف غرفة فمسح رأسه وأذنيه داخلهما بالسبابتين وخالف بابهاميه إلى ظاهر أذنيه فمسح ظاهرهما وباطنهما ، ثم غرف غرفة فغسل رجله اليمنى ، ثم غرف غرفة فغسل رجله اليسرى. (ش).
26929 ۔۔۔ ” مسند عبداللہ بن عباس (رض) “۔ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے وضو کیا ایک چلو لیا اور اس سے کلی کی اور ناک میں بھی پانی ڈالا ۔ پھر چلو بھر پانی لیا اور چہرہ دھویا ، پھر ایک چلو پانی لیا اور دایاں ہاتھ دھویا ، پھر چلو میں پانی لیا اور بایاں ہاتھ دھویا ، پھر چلو بھر پانی لیا سر کا اور کانوں کا مسح کیا بایں طور کہ دونوں ہاتھوں کی شہادت کی انگلیاں کانوں میں داخل کیں اور انگوٹھوں سے کانوں کے ظاہری حصہ کا مسح کرلیا ، پھر چلو بھر کر دایاں پاؤں دھویا اور پھر چلو بھر کر بایاں پاؤں دھویا۔ (رواہ ابن ابی شیبۃ)

26930

26930 (أيضا) أن رسول الله صلى الله عليه وسلم توضأ وضوءين مرة وثلاثا. (عب).
26930 ۔۔۔ ” ایضا “ رسول کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے دو وضو کیے اعضاء وضو کو ایک بار بھی دھویا اور اعضاء وضو کو تین تین بار بھی دھویا۔ (رواہ عبدالزراق)

26931

26931 (مسند أبي هريرة) يا أبا هريرة إذا توضأت فقل : بسم الله والحمد لله فإن حفظتك لا تستريح تكتب لك الحسنات حتى تحدث من ذلك الوضوء. (الحمد لله فأن حفظتك لا تستريح تكتب لك الحسنات حتى تحدث من ذلك الوضوء. (طس).
26931 ۔۔۔ ” مسند ابوہریرہ (رض) “ اے ابوہریرہ (رض) جب تم وضو کرو تو کہو : بسم اللہ الحمد اللہ “ چنانچہ تمہاری حفاظت کرنے والے فرشتے راحت میں نہیں رہیں گے تمہارے لیے نیکیاں لکھتے رہیں گے حتی کہ تمہارا یہ وضو ٹوٹ جائے ۔ (رواہ الطبرانی فی الاوسط) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے الاسرار المرفوعۃ 606 وتذکرۃ الموضوعات 31 ۔

26932

26932 عن أبي هريرة قال : كان رسول الله صلى الله عليه وسلم إذا توضأ بدأ بميامينه. (أبن النجار).
26932 ۔۔۔ حضرت ابو ہریرہ (رض) کی روایت ہے کہ جب نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) وضو کرتے تو دائیں طرف سے ابتداء کرتے تھے ۔ (رواہ ابن النجار)

26933

26933 عن أبي هريرة أن النبي صلى الله عليه وسلم أمر بالمضمضة والاستنشاق (كر).
26933 ۔۔۔ حضرت ابوہریرہ (رض) روایت کی ہے کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کلی کرنے اور ناک میں پانی ڈالنے کا حکم دیا ہے۔ (رواہ ابن عساکر)

26934

26934 قال الديلمي في مسند الفردوس أنا محمد بن طاهر الحافظ أنا أبو القاسم حبيش الموصلي أنا أبو الحسن بن نحشل حدثني أبو بكر محمد أبن علي بن جابر بتنيس حدثنا أبو الحسن بن حجر العسقلاني حدثني محمد بن عبد الله الصنابحي عن أبيه عن أبي هريرة قال : قال رسول الله صلى الله عليه وسلم : إذا توضأتم فأشربوا أعينكم الماء من الوضوء ، ولا تنفضوا أيديكم فإنها مراوح الشيطان.
26934 ۔۔۔ دیلمی نے مسند فردوس میں اس سند سے حدیث نقل کی ہے ، محمد بن طاہر حافظ ابو قاسم جبیش موصلی ، ابو الحسن نحشل ابوبکر محمد بن علی بن جابر ، ابوالحسن بن حجر عسقلانی محمد بن عبداللہ صنابحی وہ اپنے والد سے اور وہ حضرت ابو ہریرہ (رض) سے روایت نقل کرتے ہیں کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : جب تم وضو کرو تو اپنی آنکھوں کو وضو کا پانی پلاؤ اور اپنے ہاتھوں سے پانی نہ جھاڑو چونکہ یہ شیطان کے پنکھے ہیں۔

26935

26935 عن أبن عباس قال : توضأ النبي صلى الله عليه وسلم فأدخل يده في الاناء فمضمض وأستنشق مرة واحدة ، ثم أدخل يده فصب على وجهه مرة ، وصب على يديه مرة مرة ، ومسح برأسه وأذنيه مرة ، ثم أخذ ملء كفه من ماء فرش على قدميه وهو منتعل. صلى الله عليه وآله.
26935 ۔۔۔ ابن عباس (رض) کی روایت ہے کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے وضو کیا ہاتھ برتن میں داخل کیے ایک ایک بار کلی اور ناک میں پانی ڈالا ، پھر ہاتھ برتن میں داخل کیا اور ایک بار چہرے پر پانی ڈالا ایک ایک بار ہاتھوں پر پانی ڈالا پھر ایک بار سر اور کانوں کا مسح کیا پھر آپ نے چلو بھر کر پانی لیا اور پاؤں پر چھینٹے مارے چونکہ آپ نے جوتے پہن رکھے تھے ۔ (رواہ سعید بن المنصور)

26936

26936 عن أبي جمرة مولى بني أسد قال : رأيت أبن عباس توضأ فخلل لحيته. (عب).
26936 ۔۔۔ ابو جمرہ (رض) روایت کی ہے کہ میں نے ابن عباس (رض) کو وضو کرتے دیکھا انھوں نے داڑھی کا خلال کیا ۔ (رواہ عبدالرزاق)

26937

26937 عن أبن عباس أنه شكا إليه رجل فقال : إني أكون في الصلاة فيخيل إلي أن بذكري بللا ؟ فقال : قاتل الله الشيطان إنه يمس ذكر الانسان في صلاته ليريه أنه قد أحدث ، فإذا توضأت فنأضح فرجك بالماء ، فأن وجدت فقل هو من الماء ، ففعل الرجل ذلك فذهب. (عب).
26937 ۔۔۔ ابن عباس (رض) روایت کی ہے کہ ان سے ایک شخص نے شکایت کی کہ میں نماز میں ہوتا ہوں اور مجھے خیال ہوتا ہے کہ میرے عضو مخصوص میں تری آگئی ہے ابن عباس (رض) نے فرمایا : اللہ تعالیٰ شیطان کو قتل کرے چونکہ شیطان ہی دوران نماز انسان کے عضو کو چھوتا ہے تاکہ اسے دکھائے کہ وضو ٹوٹ گیا ہے لہٰذا جب تم وضو کرو شرمگاہ پر پانی کے چھینٹے مار لیا کرو ، اگر پھر یہی صورت نماز میں پیش آئے خیال کرلیا کرو کہ یہ پانی ہے چنانچہ اس شخص نے ایسا ہی کیا اور یوں اس کی مشکل جاتی رہی ۔ (رواہ عبدالرزاق)

26938

26938 عن أبن عمر قال : دعا رسول الله صلى الله عليه وسلم بماء فتوضأ مرة مرة ، فقال : هذا وظيفة الوضوء ، وضوء من لا يقبل الله له صلاة إلا به ، ثم تحدث ساعة ، ثم دعا بماء فتوضأ مرتين مرتين فقال : هذا وضوء من يتوضأ به ضعف الله له الاجر مرتين مرتين ، ثم تحدث ساعة ، ثم دعا بماء فتوضأ ثلاثا ثلاثا فقال : هذا وضوئي ووضوء النبيين من قبلي. صلى الله عليه وآله.
26938 ۔۔۔ ابن عمر (رض) روایت کی ہے کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پانی منگوایا اور اعضاء وضو کو ایک ایک بار دھویا اور پھر فرمایا : یہ وظیفہ وضو ہے اور اللہ تعالیٰ اس وضو کے بغیر نماز قبول نہیں کرتا پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) تھوڑی دیر گفتگو کرتے رہے اور پھر پانی منگوایا اور اعضاء وضو کو دو دو مرتبہ دھویا اور فرمایا جو شخص اس طرح وضو کرے گا اللہ تعالیٰ اس کو دگنا اجر وثواب عطا فرمائیں گے پھر تھوڑی دیر گفتگو کرتے رہے اور پھر پانی منگوایا اور اعضاء وضو کو تین تین بار دھویا اور فرمایا : یہی میرا اور مجھ سے پہلے انبیاء کا وضو ہے۔ (رواہ سعید بن المنصور) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے جامع المنصف 268 وذخیرۃ الحفاظ 2890 ۔

26939

26939 عن أبن عمر أن النبي صلى الله عليه وسلم كان إذا توضأ عرك عارضيه بعض العرك ، ثم يشبك يديه في لحيته من تحتها. (كر).
26939 ۔۔۔ حضرت عبداللہ بن عمرو (رض) روایت کی ہے کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جب وضو کرتے رخساروں کو ہلکا ہلکا ملتے تھے پھر ہاتھوں کو نیچے سے داڑھی میں گھسا دیتے ۔ (رواہ ابن عساکر)

26940

26940 عن أبن جريج قال : قلت لنافع أين كان أبن عمر يجعل الاناء الذي يتوضأ فيه ؟ قال : إلى جنبه. (عب).
26940 ۔۔۔ ابن جریج کہتے ہیں میں نے نافع سے پوچھا جب حضرت عبداللہ بن عمرو (رض) وضو کرتے برتن کہاں رکھتے تھے ؟ انھوں نے جواب دیا : حضرت عبداللہ بن عمرو (رض) اپنے پہلو میں برتن رکھتے تھے ۔ (رواہ عبدالرزاق)

26941

26941 (مسند عبد الله بن عمرو بن العاص) نسخه عمرو بن شعيب عن أبيه عن جده أن رجلا سأل النبي صلى الله عليه وسلم عن الوضوء فدعا بماء فتوضأ ثلاثا ، ثم قال : هكذا الطهور فمن زاد أو نقص فقد تعدى وظلم (ش ، ص).
26941 ۔۔۔ ” مسند عبداللہ بن عمرو بن العاص “۔ عمرو بن شعیب عن ابیہ عن جدہ کی سند سے مروی ہے کہ ایک شخص نے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے وضو کے متعلق سوال کیا ، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پانی منگوایا اور اعضاء وضو کو تین تین بار دھویا پھر فرمایا : بس یہی ہے پاکی جس شخص نے اس میں زیادتی یا کمی کی اس نے حد سے تجاوز کیا اور ظلم کیا ۔ (رواہ ابن ابی شیبۃ و سعید بن المنصور)

26942

26942 حدثنا هشيم أنبأنا أبو العوام عمن حدثه قال : كان يقال أثنتان تجزئان والثلاث إسباغ وما وراء ذلك فهو ولوع.
26942 ۔۔۔ ھشیم ، ابو عوام ایک محدث سے حدیث نقل کرتے ہیں کہ کہا جاتا تھا (صحابہ کرام رضوان اللہ تعالیٰ عنہم اجمعین کے زمانہ میں) اعضاء وضو کو دو دو مرتبہ دھونا کافی ہے تین تین مرتبہ دھونا پورا وضو کرنا ہے اور اس کے بعد فضول بات ہے۔

26943

26943 عن الحسن البصري قال : خللوا أصابعكم قبل أن يخللها الله بالنار. (عب).
26943 ۔۔۔ حسن بصری (رض) فرماتی ہیں : اپنی انگلیوں میں خلال کرو قبل ازیں کہ اللہ تعالیٰ دوزخ کی آگ سے تمہاری انگلیوں میں خلال نہ کر دے ۔ (رواہ عبدالرزاق)

26944

26944 عن الحسن البصري قال : ما توضأ فليستنشق فأن الشيطان يجري من أبن آدم مجرى الدم. (عب).
26944 ۔۔۔ حسن بصری (رح) روایت کی ہے کہ وہ فرماتے ہیں جو شخص وضو کرے وہ ناک میں پانی ڈال کر ناک جھاڑ لے چونکہ شیطان انسان میں خون کے چلنے کی جگہ میں چلتا ہے۔ (رواہ عبدالرزاق)

26945

26945 عن إبراهيم عن أبي هريرة أنه كان يبدأ بميامنه في الوضوء فبلغ ذلك عليا ، فدعا بماء فتوضأ فبدأ بمياسره. صلى الله عليه وآله.
26945 ۔۔۔ ابراہیم ، حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت نقل کرتے ہیں کہ (وہ حضرت ابوہریرہ (رض)) وضو کرنے میں دائیں طرف سے ابتداء کرتے تھے سیدنا حضرت علی المرتضی (رض) کو اس کی خبر ہوئی تو انھوں نے پانی منگوایا بائیں طرف سے وضو کی ابتداء کی ۔ (رواہ سعید بن المنصور)

26946

26946 عن الحارث أن عليا توضأ ، ثم قام فشرب فضل وضوئه قائما ثم قال : إني رأيت رسول الله صلى الله عليه وسلم يتوضأ ، ثم شرب فضل وضوئه قائما. (ص وأبن جرير).
26946 ۔۔۔ حارث کی روایت ہے کہ سیدنا حضرت علی المرتضی (رض) نے وضو کیا پھر کھڑے ہو کر بچا ہوا پانی پیا پھر فرمایا : میں نے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو وضو کرتے دیکھا پھر آپ نے بچا ہوا پانی کھڑے ہو کر پیا۔ (رواہ سعید بن المنصور وابن جریر)

26947

26947 عن عبد خير قال : سمعت عليا يذكر وضوء رسول الله صلى الله عليه وسلم فأمر الغلام فصب على كفه ثلاث مرات ، ثم أدخل يده في الركوة فمضمض وأستنشق ، ثم غسل وجهه ثلاثا ، وذراعيه إلى المرفقين ثلاثا ، ثم أدخل في الركوة في أسفلها فمسح بطن كفه بأسفل الركوة ، ثم مسح بها يده الاخرى ، ثم مسح رأسه مرة واحدة ، ثم غسل رجليه إلى الكعبين ثلاثا ثلاثا ، ثم أغترف بيده غرفة فشربها ، ثم قال : هكذا كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يتوضأ. صلى الله عليه وآله.
26947 ۔۔۔ عبد خیر کی روایت ہے کہ میں نے سیدنا حضرت علی المرتضی (رض) کو سنا کہ آپ (رض) رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے وضو کا تذکرہ کر رہے تھے آپ نے غلام کو حکم دیا اس نے آپ کی ہتھیلی پر تین بار پانی بہایا پھر آپ نے برتن میں ہاتھ داخل کیا کلی کی اور ناک میں پانی ڈالا پھر تین بار چہرہ دھویا تین بار کہنیوں تک ہاتھ دھوئے پھر برتن میں ہاتھ داخل کیا اور پانی لے کر دوسرے ہاتھ پر ملا اور پھر ایک بار سر پر مسح کیا ، پھر تین تین بار ٹخنوں تک پاؤں دھوئے پھر چلو بھرا اور پی لیا ، پھر فرمایا : نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اسی طرح وضو کرتے تھے ۔ (رواہ سعید بن المنصور)

26948

26948 عن الحسن بن محمد بن علي قال : كان علي بن أبي طالب إذا توضأ خلل لحيته. صلى الله عليه وآله.
26948 ۔۔۔ حسن بن محمد بن علی روایت کی ہے کہ سیدنا حضرت علی المرتضی (رض) جب وضو کرتے داڑھی میں خلال کرتے ۔ (رواہ سعید بن المنصور)

26949

36949 عن إبراهيم قال : كان علي إذا حضرت الصلاة دعا بماء فأخذ كفا من ماء فتمضمض منه وأستنشق منه ، ومسح بفضله وجهه وذراعيه ورأسه ورجليه ، ثم قال : هذا وضوء من لم يحدث. صلى الله عليه وآله.
26949 ۔۔۔ ابراہیم روایت کی ہے کہ جب نماز کا وقت ہوجاتا سیدنا حضرت علی المرتضی (رض) پانی منگواتے چلو بھر پانی لیتے اس سے کلی کرتے ناک میں ڈالتے جو بچ جاتا اس سے چہرے ، ہاتھوں ، سر اور پاؤں پر مسح کرلیتے پھر فرماتے یہ اس شخص کا وضو ہے جس کا وضو ٹوٹا نہ ہو ۔ (رواہ سعید بن المنصور)

26950

26950 عن عطاء بن يسار أن النبي صلى الله عليه وسلم كان يغسل وجهه بيمينه.
26950: عطاء بن یسار کی روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ اپنا چہرہ مبارک دائیں ہاتھ سے دھوتے تھے۔

26951

26951 عن مجاهد قال : الاستنشاق شطر الوضوء. (عب).
26951 ۔۔۔ مجاہد کہتے ہیں : ناک میں پانی ڈالنا نصف وضو ہے۔ (رواہ عبدالرزاق)

26952

26952 عن مكحول أن رسول الله صلى الله عليه وسلم كان يتوضأ ثلاثا ثلاثا ويمسح رأسه مرة واحدة. صلى الله عليه وآله.
26952 ۔۔۔ مکحول روایت کی ہے کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اعضاء وضو کو تین تین مرتبہ دھوتے تھے اور سر کا مسح ایک ہی بار کرتے تھے ۔ (رواہ سعید بن المنصور)

26953

26953 عن مكحول قال : إذا تطهر الرجل وذكر أسم الله طهر جسده كله ، وإذا لم يذكر أسم الله حين يتوضأ لم يطهر منه إلا مكان الوضوء. صلى الله عليه وآله.
26953 ۔۔۔ مکحول روایت کی ہے کہ جب آدمی پانی حاصل کرتا ہے اور اللہ تعالیٰ کا نام لیتا ہے اس کا سارا جسم پاک ہوجاتا ہے اور جب اللہ تعالیٰ کا نام نہیں لیتا تب صرف وضو کی جگہ ہی پاک ہوتی ہے۔ (رواہ سعید بن المنصور)

26954

26954 عن علي قال : وضأت رسول الله صلى الله عليه وسلم فنضح عانته ثلاث مرات. (أبو بكر وسنده ضعيف).
26954 ۔۔۔ سیدنا حضرت علی المرتضی (رض) کہتے ہیں میں نے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو وضو کرایا آپ نے بعد وضو کے زیر ناف تین مرتبہ چھینٹے مارے ۔ (رواہ ابوبکر وسندہ ضعیف) فائدہ :۔۔۔ بعض احادیث میں شرمگاہ پر چھینٹے مارنے کا حکم ہے جیسے حدیث نمبر 236937 اور اس حدیث میں زیر ناف چھینٹے مارنے کا ذکر ہے۔ مراد دونوں حدیثوں کی ایک ہی ہے الفاظ کا فرق ہے البتہ یہ چھینٹے شلوار پر مارنے چاہئیں ۔ جیسا کہ ایک حدیث میں اس کا واضح حکم ہے۔ اس حدیث میں نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے سیدنا حضرت علی المرتضی (رض) کو چھینٹے مارنے کی تعلیم دی ہے چونکہ سیدنا حضرت علی المرتضی (رض) نے ایک مرتبہ شکایت کی تھی کہ مجھے مذی آئی ہے لہٰذا دوران نماز بھی مذی آنے کی شکایت پیش آسکتی ہے لہٰذا نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے خود عمل کر کے دکھایا ۔ از مترجم۔

26955

26955 عن علي أن رسول الله صلى الله عليه وسلم مسح على رأسه ثلاث مرات (أبو بكر).
26955 ۔۔۔ سیدنا حضرت علی المرتضی (رض) روایت کی ہے کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے سر مبارک پر تین مرتبہ مسح کیا۔ (رواہ ابوبکر)

26956

26956 عن علي قال : رأيت رسول الله صلى الله عليه وسلم توضأ ثلاثا ثلاثا ، ثم أخذ كفا من ماء فوضعه على رأسه فرأيت الماء ينحدر على وجهه. (المخلص وسنده حسن).
26956 ۔۔۔ سیدنا حضرت علی المرتضی (رض) روایت کی ہے کہ میں نے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو دیکھا آپ نے اعضاء وضو کو تین تین بار دھویا پھر آپ نے چلو میں پانی لیا اور سر پر ڈال لیا چنانچہ میں نے دیکھا کہ پانی کے قطرے آپ کے چہرہ اقدس پر گر رہے تھے ۔ (رواہ المخلص وسندہ حسن) ۔ فائدہ : ۔۔۔ ان احادیث سے جو چیز مترشح ہوتی ہے وہ سر کا مسح ہے خواہ ایک بار ہو یا تین بار یا چلو بھر کر سر پر ڈالا جائے مقصود سب سے سر کا مسح ہے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا آخری عمل ایک بار سر کا مسح کرنے کا رہا ہے ، چنانچہ سیدنا حضرت عثمان ذوالنورین (رض) کی جمیع روایات (تقریبا) ایک بار مسح کرنے پر صریح دلیل ہیں۔

26957

26957 (مسند أبي) أن رسول الله صلى الله عليه وسلم دعا بماء وتوضأ مرة مرة فقال : هذا وظيفة الوضوء ، أو قال : وضوء من لم يتوضأه لم يقبل الله له صلاة ، ثم توضأ مرتين مرتين ، ثم قال : هذا وضوء من توضأه أعطاه الله كفلين من الاجر ، ثم توضأ ثلاثا ثلاثا فقال : هذا وضوئي ووضوء المرسلين قبلي. (ه قط وهو ضعيف).
26957 ۔۔۔ ’ مسند ابی “ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے وضو کے لیے پانی مانگا اور اعضاء وضو کو ایک ایک بار دھویا اور پھر فرمایا وضو کا یہی وظیفہ ہے یا فرمایا کہ اس کے بغیر اللہ تعالیٰ نماز قبول نہیں کرتا پھر آپ نے اعضاء وضو کو دو دو بار دھویا اور پھر فرمایا : جو شخص طرح وضو کرے گا اللہ تعالیٰ اسے دو گنا اجر عطا فرمائے گا پھر آپ نے تین تین بار اعضاء وضو کو دھویا اور فرمایا یہ میرا اور مجھ سے پہلے پیغمبروں کا وضو ہے۔ (رواہ ابن ماجہ وھو ضعیف)

26958

26958 (مسند أسامة) إن جبريل لما نزل على رسول الله صلى الله عليه وسلم أراه الوضوء ، فلما فرغ من وضوئه أخذ حفنة من ماء فرش بها في الفرج فكان النبي صلى الله عليه وسلم يرش بعد وضوئه. (حم قط).
26958 ۔۔۔ ” مسند اسامہ “ حضرت اسامہ (رض) روایت کی ہے کہ جب جبرائیل امین (علیہ السلام) نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر نازل ہوئے اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو وضو کا طریقہ تعلیم کیا جب جبرائیل (علیہ السلام) وضو سے فارغ ہوئے تو چلو میں پانی لیا اور شرمگاہ پر چھینٹے مارے چنانچہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اس کے بعد چھینٹے مارتے تھے ۔ (رواہ احمد بن حنبل والدارقطنی) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے المتناھیہ 585 ۔

26959

26959 عن علي أنه كان إذا توضأ سكب الماء على لحيته سكبا من فوقها. (عب).
26959 ۔۔۔ سیدنا حضرت علی المرتضی (رض) جب وضو کرتے تو اپنی داڑھی پر اوپر سے پانی بہاتے تھے ۔ (رواہ عبدالرزاق)

26960

26960 عن علي أنه كان يتوضأ لكل صلاة. (عب).
26960 ۔۔۔ سیدنا حضرت علی المرتضی (رض) ہر نماز کے لیے وضو کرتے تھے ۔ (رواہ عبدالرزاق)

26961

26961 عن أنس كان رسول الله صلى الله عليه وسلم إذا توضأ خلل لحيته. (ش).
26961 ۔۔۔ حضرت انس بن مالک (رض) روایت کی ہے کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جب وضو کرتے اپنی داڑھی میں خلال کرتے تھے ۔ (رواہ ابن ابی شیبۃ) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے جئۃ المرتاب ۔ 216 ۔۔ فائدہ : ۔۔۔ لہٰذا سیدنا حضرت علی المرتضی (رض) روایت کی ہے کہ کا عمل یعنی داڑھی پر پانی بہانا اتفاقی قرار دیا جائے گا ورنہ مسنون عمل خلال کرنا ہے۔

26962

26962 (مسند أنس) أن النبي صلى الله عليه وسلم توضأ برطلين من ماء (ش).
26962 ۔۔۔ حضرت انس بن مالک (رض) روایت کی ہے کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) دو رطل پانی سے وضو کرتے تھے ۔ (رواہ ابن ابی شیبۃ)

26963

26963 (مسند أنس) كان رسول الله صلى الله عليه وسلم إذا توضأ فغسل وجهه أدخل سبابتيه في ماء فيغسل عنهما الغمص (عب)
26963 ۔۔۔ ” مسند انس “ حضرت انس بن مالک (رض) روایت کی ہے کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جب وضو کرتے اپنا چہرہ دھوتے اور دونوں شہادت کی انگلیاں پانی میں بھگوتے اور آنکھوں کی کیچڑ دھوتے ۔ (رواہ عبدالرزاق)

26964

26964 عن علي قال : قال رسول الله صلى الله عليه وسلم : الطهور ثلاثا واجب ومسح الرأس واحدة. (الديلمي).
26964 ۔۔۔ سیدنا حضرت علی المرتضی (رض) روایت کی ہے کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تین بار اعضاء وضو کو دھونا واجب ہے اور سر کا مسح ایک بار ہے۔ (رواہ الدیلمی) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے الجامع 3662 والمغیر 91 ۔

26965

26965 عن أنس قال : رأيت رسول الله صلى الله عليه وسلم يتوضأ ثلاثا وقال : بهذا أمرني ربي عزوجل. (عد ، كر).
26965 ۔۔۔ حضرت انس بن مالک (رض) روایت کی ہے کہ میں نے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو اعضاء وضو کو تین تین بار دھوتے دیکھا اور فرمایا : مجھے میرے رب نے یہی کرنے کا حکم دیا ہے۔ (رواہ ابن عدی وابن عساکر)

26966

26966 عن أنس قال : كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يتوضأ برطلين ، ويغتسل بالصاع. صلى الله عليه وآله.
26966 ۔۔۔ حضرت انس بن مالک (رض) روایت کی ہے کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) دو رطل پانی سے وضو کرتے اور ایک صاع سے غسل کرتے تھے ۔ (رواہ سعید بن المنصور)

26967

26967 (مسند علي) عن أبن عباس قال : دخل علي على بيتي فدعاء بوضوء فقال : يا أبن عباس ألا أتوضأ لك وضوء رسول الله صلى الله عليه وسلم ؟ قلت : بلى فوضع له إناء فغسل يديه ، ثم مضمض وأستنشق وأستنثر ، ثم أخذ بيديه فصك (1) بهما وجهه وألقم إبهاميه ما أقبل من أذنيه وعاد في مثل ذلك ثلاثا ، ثم أخذ كفا من ماء بيده اليمنى فأفرغها على ناصيته ، ثم أرسلها تسيل على وجهه ، ثم غسل يده اليمنى إلى المرفق ثلاثا ، ثم يده الاخرى مثل ذلك ، ثم مسح برأسه وأذنيه من ظهورهما. ثم أخذ بكفيه من الماء فصك بهما على قدميه وفيهما النعل ، ثم قلبها بها ، ثم على الرجل الاخرى مثل ذلك قال : فقلت وفي النعلين ؟ قال وفي النعلين ، قلت : وفي النعلين ؟ قال : وفي النعلين ، قلت : وفي النعلين ؟ قال : وفي النعلين. (حم ، د ، ع وأبن خزيمة والطحاوي حب ض)
26967 ۔۔۔ ” مسند علی “ حضرت عبداللہ بن عباس (رض) روایت کی ہے کہ ایک مرتبہ سیدنا حضرت علی المرتضی (رض) میرے گھر پر تشریف لائے اور وضو کے لیے پانی مانگا اور فرمایا : اے ابن عباس ! کیا میں تمہیں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا وضو نہ دکھاؤں ؟ میں نے کہا ہاتھوں میں پانی لیا اور چہرے پر مارا آپ نے دونوں انگوٹھے کانوں کے اگلے حصہ پر لے گئے اور تین مرتبہ ایسا ہی کیا ، پھر دائیں ہاتھ میں پانی لیا اور پیشانی پر انڈیل دیا پھر پانی کو چہرے پر گرنے دیا پھر تین بار کہنی تک دایاں ہاتھ دھویا ، پھر اسی طرح دوسرا ہاتھ بھی ، پھر سر کا مسح کیا اور کانوں کے ظاہری حصہ کا مسح کیا پھر ہتھیلیوں میں پانی لے کر پاؤں پر ڈالا جبکہ پاؤں جوتوں میں تھے پھر پاؤں کو حرکت دے دی پھر دوسرے پاؤں پر اسی طرح پانی ڈالا میں نے کہا : جوتوں ہی میں پاؤں دھو لیتے ؟ جی ہاں جوتوں میں ہی دھو لیے ۔ میں نے کہا : کیا جوتوں ہی میں ؟ فرمایا : جوتوں ہی میں میں نے کہا : کیا جوتوں ہی میں ؟ فرمایا : جوتوں ہی میں ۔ (رواہ احمد بن حنبل وابو داؤد وابویعلی وابن خزیمۃ والطحاوی وابن حبان والضیاء)

26968

26968 (أيضا) عن عبد خير قال : أتي علي بإناء فيه ماء وطست فأخذ بيمينه الاناء فأكفأه على يده اليسرى ، ثم غسل كفيه ، ثم أخذ بيده اليمنى الاناء فأفاض على يده اليسرى ، ثم غسل كفيه فعله ثلاث مرات كل ذلك لا يدخل يده في الاناء فأكفأه على يده اليسرى ، ثم غسل كفيه ، ثم أخذ بيده اليمنى ، فأفاض على يده اليسرى ، ثم غسل كفيه ثلاث مرات ، كل ذلك لايدخل يده في الاناء حتى غسلها ثلاث مرات ، ثم أدخل يده اليمنى في الاناء فمضمض وأستنشق ، ونثره بيده اليسرى فعل ذلك ثلاث مرات ، ثم أدخل يده اليمنى في الاناء فغسل وجهه ثلاث مرات ثم غسل يده اليمنى ثلاث مرات إلى المرفق ، ثم غسل يده اليسرى ثلاث مرات إلى المرفق ، ثم أدخل يده اليمنى حتى أغمرها الماء ، ثم رفعها بما حملت من ماء ، ثم مسحها بيده اليسرى ، ثم مسح رأسه بيديه كلتيهما مرة ، ثم صب بيده اليمنى ثلاث مرات على قدمه اليمنى ، ثم غسلها بيده اليسرى ثلاث مرات ثم أدخل يده اليسرى فغرف بكفه فشرب ، ثم قال : هذا طهور نبي الله صلى الله عليه وسلم من أحب أن ينظر إلى طهور نبي الله صلى الله عليه وسلم فهذا طهوره. (ط صحيح وأبن منيع والدارمي ، د ، ن ، وأبن خزيمة ، ع وأبن الجارود ، حب قط ص)
26968 ۔۔۔ ” ایضا “ عبد خیر روایت کی ہے کہ سیدنا حضرت علی المرتضی (رض) کو ایک برتن دیا گیا جس میں پانی تھا اور ایک طشتری تھی آپ (رض) نے دائیں ہاتھ میں برتن پکڑ لیا پھر برتن کو بائیں ہاتھ پر سرنگوں کیا پھر دونوں ہتھیلیاں دھو لیں پھر دائیں ہاتھ میں برتن لیا اور بائیں ہاتھ پر پانی ڈالا پھر دونوں ہتھلیاں دھوئیں ، یہ کام آپ نے تین بار کیا اور اس دوران آپ نے برتن میں ہاتھ داخل نہیں کیا ، آپ بائیں ہاتھ پر برتن کو سرنگوں کرتے پھر دونوں ہتھیلیاں دھوتے پھر دائیں ہاتھ میں پکڑتے اور بائیں ہاتھ پر پانی ڈالتے پھر ہتھلیاں دھو لیتے ، پھر برتن دائیں ہاتھ میں پکڑتے اور بائیں ہاتھ پر پانی ڈالتے پھر ہتھیلیاں دھو لیتے یوں آپ نے تین مرتبہ ہاتھ دھوئے یہ سارا کام کرتے ہوئے آپ نے برتن میں ہاتھ نہیں ڈالا حتی کہ ہاتھ تین مرتبہ دھوئے پھر دایاں ہاتھ برتن میں داخل کیا کلی کی ، ناک میں پانی ڈالا اور بائیں ہاتھ سے ناک جھاڑ لی یہ سب کچھ آپ نے تین تین بار کیا پھر دائیں ہاتھ برتن میں داخل کیا اور تین بار چہرہ دھویا پھر تین بار کہنی تک دایاں ہاتھ دھویا پھر تین بار کہنی تک بایاں ہاتھ دھویا ، پھر دایاں ہاتھ تو برتن میں داخل کیا حتی کہ پورا ہاتھ پانی میں ڈبو لیا پھر ہاتھ نکال لیا اور بائیں ہاتھ سے مل لیا (تاکہ پانی کی تری دوسرے ہاتھ کو بھی پہنچ جائے) پھر دونوں ہاتھ سے ایک بار سر کا مسح کیا ، پھر دائیں ہاتھ سے تین بار دائیں پاؤں پر پانی ڈالا پھر تین بار بائیں ہاتھ سے دایاں پاؤں دھو لیا (اسی طرح دوسرا پاؤں بھی دھو لیا) پھر بایاں ہاتھ داخل کیا اور چلو میں پانی لے کر پی لیا ، پھر فرمایا : یہ ہے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا طہارت حاصل کرنے کا طریقہ جو شخص نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے وضو کو دیکھنا پسند کرتا ہو تو یہی ہے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا وضو ۔ (رواہ ابو داؤد الطیاسی وقال صحیح وابن منیع والدارمی وابو داؤد والنسائی وابن خزیمۃ وابو یعلی وابن الجارود وابن حبان والدارقطنی والضیاء)

26969

26969 (أيضا) عن عبد خير عن علي أنه توضأ فغسل يديه ثلاثا ومضمض وأستنشق ثلاثا ، وغسل وجهه ثلاثا وذراعيه ثلاثا ، ومسح برأسه ثلاثا ، وغسل رجليه ثلاثا ، ثم قال : من أحب أن ينظر إلى وضوء رسول الله صلى الله عليه وسلم كاملا فلينظر إلى هذا. (الدارمي ، قط وقال : هكذا رواه أبو حنيفة عن خالد بن علقمة فقال فيه ومسح رأسه ثلاثا وخالفه جماعة من الحفاظ الثقات منهم زائدة بن قدامة وسفيان الثوري وشعبة وأبو عوانة وشريك وأبو الاشهب جعفر بن الحارث وهارون بن سعد وجعفر بن محمد وحجاج بن أرطاة وأبان بن تغلب وعلي بن صالح بن حي وحازم بن إبراهيم وحسن بن صالح وجعفر الاحمر ، فرووه عن خالد بن علقمة فقالوا فيه ومسح رأسه مرة ولا نعلم أحدا منهم قال في حديثه : إنه مسح رأسه ثلاثا غير أبي حنيفة أنتهى).
26969 ۔۔۔ ” ایضا “ عبد خیر روایت کی ہے کہ سیدنا حضرت علی المرتضی (رض) نے وضو کیا تین بار ہاتھ دھوئے تین بار کلی کی ، تین بار ناک میں پانی ڈالا تین بار چہرہ دھویا ، تین بار بازو و دھوئے ، تین بار سر کا مسح کیا اور تین بار پاؤں دھوئے پھر فرمایا جو شخص نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا وضو دیکھنا چاہتا ہو تو وہ یہی وضو دیکھ لے ۔ (رواہ الدارمی والدارقطنی) دارقطنی کہتے ہیں۔ اسی طرح یہ حدیث ابو حنفیہ نے خالد بن علقمہ سے روایت کی ہے اور اس میں تین بار مسح کرنے کا ذکر ہے جبکہ حفاظ حدیث کی ایک بڑی جماعت نے اس کی مخالفت کی ہے اس میں سے کچھ (محدثین حفاظ) یہ ہیں زائدہ بن قدامہ ، سفیان ثوری ، شعبہ ، ابو عوانہ ، شریک ، ابو اشھب ، جعفر بن حارث، ہارون بن سعد، جعفر بن محمد ، حجاج بن ارطات ابان بن تغلب علی بن صالح بن حی حازم بن ابراہیم حسن بن صالح ، جعفر احمر ، ان حضرات محدثین نے یہ حدیث خالد بن علقمہ سے روایت کی ہے اور اس میں ایک بار مسح کرنے کا ذکر ہے ہم نہیں جانتے کہ کسی نے اس حدیث میں تین بار مسح کرنے کا ذکر کیا ہو سوائے ابوحنیفہ کے انتھی۔

26970

26970 عن علي أن رسول الله صلى الله عليه وسلم توضأ ثلاثا ثلاثا وأخذ لرأسه ماء جديدا. (عم قط).
26970 ۔۔۔ سیدنا حضرت علی المرتضی (رض) روایت کی ہے کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے تین تین بار وضو کیا اور سر کے مسح کے لیے نیا پانی لیا ۔ (رواہ عبداللہ بن احمد بن حنبل والدارقطنی)

26971

26971 عن علي أنه توضأ ثلاثا ثلاثا ومسح برأسه ثلاثا وقال : هكذا وضوء رسول الله صلى الله عليه وسلم أحببت أن أريكموه (قط).
26971 ۔۔۔ سیدنا حضرت علی المرتضی (رض) روایت کی ہے کہ انھوں نے تین تین بار اعضاء وضو کو دھویا سر اور کانوں کو تین تین بار مسح کیا اور فرمایا : نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا وضو اسی طرح ہوتا تھا میں نے چاہا کہ تمہیں دکھادوں ۔ (رواہ الدارقطنی)

26972

26972- عن خزيمة بن ثابت "أن النبي صلى الله عليه وسلم كان يستاك في الليلة مرارا". "ش".
26972 ۔۔۔ خزیمہ بن ثابت (رض) روایت کی ہے کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) رات کو کئی بار مسواک کرتے تھے ۔ (رواہ ابن ابی شیبۃ)

26973

26973- "من مسند بريدة بن الخصيب الأسلمى" "كان النبي صلى الله عليه وسلم إذا استيقظ من أهله دعا جارية يقال لها بريرة بالسواك". "ش".
26973 ۔۔۔ ” مسند بریدہ بن خصیب اسلمی “ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جب اپنے اہل خانہ کے پاس سے سو کر اٹھتے ایک باندی کو جسے بریرہ کہا جاتا تھا مسواک لانے کا کہتے ۔ (رواہ ابن ابی شیبۃ)

26974

26974- "مسند بهزط" عن يحيى بن عثمان ثنا اليمان بن عدي الحضرمي ثنا ثبيت بن كثير الضبي عن يحيى بن سعيد عن سعيد بن المسيب عن بهز قال: "كان النبي صلى الله عليه وسلم يستاك عرضا ويشرب مصا ويتنفس ثلاثا ويقول: هو أهنأ وأمرأ". "أبو نعيم كر قال أبو نعيم رواه إبراهيم بن العلاء الزبيدي عن عبادة بن يوسف عن ثبيت عن يحيى بن سعيد بن المسيب عن القشيري ورواه سليمان بن سلمة عن اليمان بن عدي عن معاوية القشيري".
26974 ۔۔۔ ” مسند بھزیحییٰ بن عثمان یمان بن عدی حضرمی ثییت بن کثیر ضبی یحییٰ بن سعید ، سعید بن مسیب کی سند ہے بہز (رض) کی روایت ہے کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) عرض (دانتوں کی چوڑائی) میں مسواک کرتے تھے چوس چوس کر پانی پیتے (پانی پیتے وقت) تین بار سانس لیتے اور فرماتے یوں اس طرح پانی زیادہ خوشگوار اور زیادہ مفید ہوتا ہے۔ (رواہ ابونعیم وابن عساکر قال ابو نعیم رواہ ابراھیم بن العلاء الذی بیدی عن عبادۃ بن یوسف عن ثبیت عن یحییٰ بن سعید بن المسیب عن القشیری ورواہ سلیمان بن سلمۃ عن الیمان بن عدی عن معاویۃ القشری) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے الاتقان 164 والجامع المصنف 259 ۔

26975

26975- عن عبد الله بن حنظلة الغسيل "أن رسول الله صلى الله عليه وسلم أمر بالسواك عند كل صلاة". "ابن جرير".
26975 ۔۔۔ عبداللہ بن حنظلہ غسیل (رض) روایت کی ہے کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ہر نماز کے وقت مسواک کرنے کا حکم دیا ہے۔ (رواہ ابن جریر)

26976

26976- "من مسند عبد الله بن عباس" "كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يصلي ركعتين ثم يستاك". "ش".
26976 ۔۔۔ ” مسند عبداللہ بن عباس (رض)) حضرت عبداللہ بن عباس (رض) روایت کی ہے کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) دو رکعتیں پڑھتے پھر مسواک کرتے تھے ۔ (رواہ ابن ابی شیبۃ)

26977

26977- "أيضا" "لقد كنا نؤمر بالسواك حتى ظننا أنه سينزل". "س".
26977 ۔۔۔ ” ایضا “ ہمیں مسواک کرنے کا حکم دیا گیا حتی کہ ہمیں گمان ہونے لگا کہیں قرآن میں مسواک کرنے کا حکم نہ نازل ہوجائے ۔ (رواہ ابن ابی شیبۃ)

26978

26978- "أيضا" "لم يزل رسول الله صلى الله عليه وسلم يأمر بالسواك حتى ظننا أنه سينزل عليه فيه". "ش".
26978 ۔۔۔ ” ایضا “ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) برابر مسواک کا حکم دیتے رہے ہمیں گمان ہونے لگا کہیں قرآن میں مسواک کرنے کا حکم نازل ہوا چاہتا ہے۔ (رواہ ابن ابی شیبۃ)

26979

26979- عن أبي هريرة "أن النبي صلى الله عليه وسلم كان لا ينام ليلة ولا يبيت حتى يستن". "كر".
26979 ۔۔۔ حضرت ابوہریرہ (رض) روایت کی ہے کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) رات کو اس وقت تک سوتے نہیں تھے جب تک مسواک نہ کرلیتے تھے ۔ (رواہ ابن عساکر)

26980

26980- عن ابن عباس قال: "كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يصلي من الليل ركعتين، ثم ينصرف فيستاك". "كر".
26980 ۔۔۔ حضرت عبداللہ بن عباس (رض) روایت کی ہے کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) رات کو دو رکعتیں پڑھتے پھر فارغ ہو کر مسواک کرتے تھے ۔ (رواہ ابن عساکر)

26981

26981- عن شريح قال: "سألت عائشة قلت: أخبريني بأي شيء كان يبدأ رسول الله صلى الله عليه وسلم إذا دخل عليك؟ قالت: كان يبدأ بالسواك". "ش".
26981 ۔۔۔ شریح روایت کی ہے کہ میں نے حضرت عائشۃ صدیقہ (رض) سے پوچھا : مجھے بتائیں کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جب آپ کے پاس تشریف لاتے کس چیز سے ابتداء کرتے تھے ؟ حضرت عائشۃ صدیقہ (رض) نے جواب دیا : آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) مسواک سے ابتداء کرتے تھے ۔ (رواہ ابن ابی شیبۃ)

26982

26982- "مسند أسامة بن زيد" عن جابر أنه "كان يستاك إذا أخذ مضجعه وإذا قام من الليل وإذا خرج إلى الصبح فقيل له: قد شغفت بهذا السواك؟ فقال: إن أسامة أخبرني أن رسول الله صلى الله عليه وسلم كان يستاك هذا السواك". "ش".
26982 ۔۔۔ ” مسند اسامہ بن زید “ حضرت جابر (رض) جب بستر پر آتے مسواک کرتے تھے رات کو جب اٹھتے مسواک کرتے جب صبح کے وقت باہر تشریف لے جاتے مسواک کرتے آپ (رض) سے کہا گیا آپ تو بس یہی مسواک کرنے میں مصروف رہتے ہیں ؟ جابر (رض) نے جواب دیا : مجھے اسماء (رض) نے بتایا کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اس مسواک سے مسواک کرتے تھے ۔ (رواہ ابن ابی شیبۃ)

26983

26983- عن أبي عبد الرحمن السلمي قال: "أمر علي بالسواك وقال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: "إن العبد إذا تسوك، ثم قام يصلي قام الملك خلفه يستمع القرآن فلا يزال عجبه بالقرآن يدنيه منه حتى يضع فاه على فيه فما يخرج من فيه شيء من القرآن إلا صار في جوف الملك فطهروا أفواهكم". "ابن المبارك".
26983 ۔۔۔ ابو عبدالرحمن سلمی کی روایت ہے کہ سیدنا حضرت علی المرتضی (رض) نے مسواک کا حکم دیا اور فرمایا نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا ہے کہ بندہ جب مسواک کرتا ہے پھر نماز کے لیے کھڑا ہوجاتا ہے فرشتہ اس کے پیچھے کھڑا ہوجاتا ہے اور وہ قرآن سنتا رہتا ہے فرشتہ لگا تار قرآن سے دل لگی رکھتا جاتا ہے اور بندے کے قریب ہوتا رہتا ہے حتی کہ اپنا منہ بندے کے منہ پر رکھ دیتا ہے اور بندے کے منہ میں سے جس قدر قرآن نکلتا ہے وہ فرشتے کے منہ میں پڑتا ہے لہٰذا اپنے منہوں کو اچھی طرح صاف ستھرے رکھو ۔ (رواہ ابن المبارک)

26984

26984- عن علي قال: "سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: "لولا أن أشق على أمتي لأمرتهم بالسواك عند كل صلاة، ولأخرت العشاء إلى ثلث الليل الأول، فإنه إذا مضى ثلث الليل الأول هبط الله إلى سماء الدنيا فلم يزل هنالك حتى يطلع الفجر فيقول: ألا سائل يعطى سؤله؟ ألا داع يجاب؟ ألا سقيم يستشفي؟ ألا مذنب يستغفر فيغفر له". "عثمان بن سعيد الدارمي في الرد على الجهمية، قط في أحاديث النزول".
26984 ۔۔۔ سیدنا حضرت علی المرتضی (رض) روایت کی ہے کہ ۔ میں نے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو ارشاد فرماتے سنا ہے کہ اگر مجھے اپنی امت کی مشقت کا ڈر نہ ہوتا میں انھیں ہر نماز کے وقت وضو کرنے کا حکم دیتا اور تہائی رات تک عشاء کی نماز مؤخر کرنے کا حکم دیتا چونکہ جب رات کا پہلا تہائی حصہ گزر جاتا ہے رب تعالیٰ آسمان دنیا پر تشریف لے آتے ہیں پھر طلوع فجر تک یہیں رہتے ہیں رب تعالیٰ فرماتے رہتے ہیں کوئی مانگنے والا ہے جسے میں عطا کروں کوئی دعا کرنے والا ہے جس کی دعا قبول کی جائے کوئی بیمار ہے جو شفا کا خواستگار ہو ؟ کوئی گناہ گار ہے جو گناہوں کی بخشش طلب کرتا ہو سو اس کی بخشش کردی جائے ۔ (رواہ عثمان بن سعید اروافی فی المدد علی الجھمۃ والدارقطنی فی احادیث النزول)

26985

26985- عن أبي عبد الرحمن السلمي عن علي قال: "أمرنا بالسواك وقال: "إن العبد إذا قام يصلي أتاه الملك فقام خلفه فيستمع القرآن ويدنو فلا يزال يسمع ويدنو حتى يضع فاه على فيه، فلا يقرأ آية إلا كان في جوف الملك فطيبوا ما هنالك". "ابن المبارك في الزهد والأخرى في أخلاق حملة القرآن".
26985 ۔۔۔ ابو عبدالرحمن اسلمی کی روایت ہے کہ سیدنا حضرت علی المرتضی (رض) نے فرمایا : ہمیں مسواک کرنے کا حکم دیا گیا ہے آپ (رض) نے فرمایا : بندہ جب نماز پڑھنے کے لیے کھڑا ہوجاتا ہے اس کے پاس فرشتہ آجاتا ہے اور اس کے پیچھے کھڑا ہوجاتا ہے اور قرآن سنتا رہتا ہے بندے کے قریب ہوتا رہتا ہے چنانچہ مسلسل قرآن سنتا رہتا ہے اور قریب ہوتا رہتا ہے حتی کہ اپنا منہ بندے کے منہ پر رکھ دیتا ہے بندہ جو آیت بھی پڑھتا ہے فرشتے کے منہ میں جاتی ہے لہٰذا اپنے منہ کو پاک رکھو ۔ (رواہ ابن المبارک فی الزھد والاخری فی اخلاق حملۃ القرآن)

26986

26986- عن عبد الرحمن بن عسيلة الصنابحي قال: "رأيت أبا بكر مسح على الخمار". "ش".
26986 ۔۔۔ عبدالرحمن بن عسیلہ صنابحی کی روایت ہے کہ میں نے سیدنا حضرت ابوبکر صدیق (رض) کو اوڑھنی پر مسح کرتے دیکھا ہے۔ (رواہ ابن ابی شیبۃ فی مصنفہ)

26987

26987- عن عمر قال: "إن شئت فامسح على العمامة وإن شئت فانزعها". "ش".
26987 ۔۔۔ سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) فرماتے ہیں : تم اگر چاہو عمامہ پر مسح کرو چاہو اتار لو ۔ (رواہ ابن ابی شیبۃ)

26988

26988- عن جابر أن النبي صلى الله عليه وسلم "مسح على الخفين والعمامة". "كر".
26988 ۔۔۔ حضرت جابر (رض) روایت کی ہے کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے موزوں پر اور عمامہ پر مسح کیا ۔ (رواہ ابن عساکر) ۔ فائدہ : ۔۔۔ سر کی بجائے عمامہ پر مسح کرنے کا جواب امام احمد بن حنبل (رح) کے ہاں ہے پھر ان کے ہاں یہ بھی ہے کہ مسح کی سنیت یا فرضیت عمامہ پر مسح کرنے سے حاصل ہوجاتی ہے جبکہ احناف شوافع مالکیہ کے نزدیک عمامہ پر مسح کرنا جائز نہیں ۔ پھر امام احمد (رح) کے ہاں مسح علی العمامہ کے لیے شرائط ہیں۔ 1 ۔۔۔ عمامہ طہارت پر باندھا گیا ہو۔ 2 ۔۔۔ عمامہ پورے سر کو ڈھانپے ہوئے ہو ۔ 3 ۔۔۔ مسلمانوں کے طریقہ پر عمامہ باندھا گیا ہو یعنی عمامہ محنک ہو یا شملہ دار ہو۔ 4 ۔۔۔ مسح علی العمامہ موقت ہے۔ جمہور ائمہ احادیث بالا کی تاویل کرتے ہیں : 1 ۔۔۔ یہ احادیث معلل ہیں کما قالہ الشیخ عبد الحی لکھنوی ۔ 2 ۔۔۔ امام محمد (رح) نے موطا میں فرمایا ہے کہ پہلے عمامہ پر مسح تھا پھر منسوخ ہوگیا ۔ 3 ۔۔۔ عذر کی بنا پر مسح کیا گیا تھا ۔

26989

26989- "مسند ابن عمر" الديلمي أنا أحمد بن نضر حدثنا أحمد ابن نيال ثنا الحسين بن عمر حدثنا محمد بن عبد الله الشافعي حدثنا محمد بن سليمان الباغندي، حدثنا مقاتل، حدثنا فضل بن عبيد عن سفيان الثوري عن عبيد الله العمري عن نافع عن ابن عمر رفعه: "من قرأ آية الكرسي على أثر وضوئه أعطاه الله عز وجل ثواب أربعين عالما ورفع له أربعين درجة وزوجه أربعين حوراء" 1
26989 ۔۔۔ ” مسند ابن عمر الدیلمی ، احمد بن نصر، احمد بن نیال حسین بن عمر محمد بن عبداللہ شافعی محمد بن سلمان باغندی مقاتل فضل بن عبید سفیان ثوری عبیداللہ عمری نافع کی سند سے ابن عمر (رض) کی مرفوع حدیث مروی ہے کہ : جو شخص وضو کرنے کے بعد آیت الکرسی پڑھ لیتا ہے اسے چالیس عالموں کا ثواب ملتا ہے اس کے چالیس درجات بلند کردیئے جاتے ہیں اور چالیس حوروں کے ساتھ اس کی شادی کردی جاتی ہے ۔۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے تذکرۃ الموضوعات 79 والفوائد اعجموعہ 977 ۔

26990

26990- عن الحسن عن علي قال: "علمني رسول الله صلى الله عليه وسلم ثواب الوضوء فقال: "يا علي إذا قدمت وضوءك فقل: بسم الله العظيم والحمد لله على الإسلام، فإذا غسلت فرجك فقل: اللهم حصن فرجي واجعلني من التوابين واجعلني من المتطهرين واجعلني من الذين إذا ابتليتهم صبروا وإذا أعطيتهم شكروا، وإذا تمضمضت فقل: اللهم أعني على تلاوة ذكرك، وإذا استنشقت فقل: اللهم لا تحرمني رائحة الجنة، وإذا غسلت وجهك فقل: اللهم بيض وجهي يوم تبيض وجوه وتسود وجوه، وإذا غسلت ذراعك اليمنى فقل: اللهم أعطني كتابي بيمينى وحاسبني حسابا يسيرا، وإذا غسلت ذراعك اليسرى فقل: اللهم لا تعطني كتابي بشمالي ولا من وراء ظهري، وإذا مسحت برأسك فقل: اللهم غشني برحمتك وإذا مسحت أذنيك فقل: اللهم اجعلني ممن يستمع القول فيتبع أحسنه، وإذا غسلت رجليك فقل: اللهم اجعله سعيا مشكورا وذنبا مغفورا وعملا متقبلا اللهم اجعلني من التوابين واجعلني من المتطهرين، اللهم إني أستغفرك وأتوب إليك، ثم ارفع رأسك إلى السماء فقل: الحمد لله الذي رفعها بغير عمد والملك قائم على رأسك يكتب ما تقول ويختم بخاتمه، ثم يعرج إلى السماء فيضعه تحت العرش، فلا يفك ذلك الخاتم إلى يوم القيامة". "أبو القاسم بن منده في كتاب الوضوء والديلمي والمستغفري في الدعوات وابن النجار، قال الحافظ ابن حجر في أماليه: هذا حديث غريب ورواته معروفون لكن فيه خارجة بن مصعب تركه الجمهور وكذبه ابن معين، وقال حب: كان يدلس عن الكذابين أحاديث رووها عن الثقات الذين لقيهم فوقعت الموضوعات في روايته".
26990 ۔۔۔ حسن (رض) روایت کی ہے کہ سیدنا حضرت علی المرتضی (رض) نے فرمایا : مجھے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے وضو کا ثواب (اذکار) سکھائے اور فرمایا : اے علی ! جب تم وضو کرنا چاہو تو کہو : ” بسم اللہ العظیم والحمد للہ علی الاسلام “۔ جب شرمگاہ دھو لو تو یہ دعا پڑھو : اللہم حصن فرجی واجعلنی من التوابین واجعلنی من المتطھرین واجعلنی من الذین اذا ابتلیتھم صبروا واذا اعتیتھم شکوا “۔ یا اللہ مجھے پاکدامنی عطا فرما : مجھے توبہ کرنے والوں اور پاک رہنے والوں میں شامل کر دے اور مجھے ان لوگوں میں سے بنا دے جنہیں جب تم آزمائش میں ڈالتا ہے وہ صبر کردیتے ہیں اور جب تو انھیں عطا کرتا ہے وہ شکر کرتے ہیں۔ جب کلی کرو تو یہ دعا پڑھو : اللہم اعنی علی تلاوۃ ذکرک : ” یا اللہ تلاوت قرآن پر میرے عمل فرما ۔ جب ناک میں پانی ڈالو تو یہ دعا پڑھو۔ اللہم لا تحرمنی رائحۃ الجنۃ ۔ یا اللہ مجھے جنت کی خوشبو سے محروم نہ رکھنا ۔ جب چہرہ دھو تو یہ دعا پڑھو۔ اللہم بیض وجھی یوم تبیض وجوہ وتسود وجوہ “۔ یا اللہ قیامت کے دن میرجے چہرے کو روشن کرنا جس دن بہت سارے چہرے سفید ہوں گے بہت سارے چہرے سیاہ ہوں گے ۔ جب دایاں بازو دھو تو یہ دعا پڑھو۔ ” اللہم اعطنی کتابی بیمینی وحاسبنی حسابا یسیرا “۔ یا اللہ میرا نامہ اعمال مجھے دائیں ہاتھ میں عطا کرنا اور مجھ سے ہلکا پھلکا حساب لینا ۔ جب بایاں بازو دھوؤ تو یہ دعا پڑھو۔ اللہم لا تعطنی کتابی بشمالی ولا من وراء ظھری “۔ یا اللہ مجھے میرا نامہ اعمال بائیں ہاتھ میں نہ دینا اور نہ ہی پیٹھ پیچھے سے ۔ جب سر کا مسح کرو تو یہ دعا پڑھو۔ اللہم غشنی برحمتک “۔ یا اللہ مجھے اپنی رحمت میں ڈھانپ لے ۔ اور جب کانوں کا مسح کرو تو یہ دعا پڑھو : اللہم اجعلنی ممن یستمع القول فیتبع احسنہ “۔ یا اللہ مجھے ان لوگوں میں شامل کر دے جو باتیں سن کر اچھی باتوں کو اپنا لیتے ہیں۔ جب پاؤں دھو تو یہ دعا پڑھو : ” اللہم اجعلہ سعیا مشکورا وذنبا مغفورا وعملا متقبلا اللہم اجعلنی من التوابین واجعلنی من المتطھرین اللہم انی استغفرک واتوب الیک “۔ یا اللہ میرے اس عمل وضو کو سعی مشکور بنا دے گناہوں کی معافی کا سبب بنا دے اور عمل مقبول بنا دے یا اللہ ! مجھے توبہ کرنے والوں اور پاک رہنے والوں میں شامل کر دے یا اللہ میں تجھ سے استغفار کرتا ہوں اور تیرے حضور توبہ کرتا ہوں ۔ پھر آسمان کی طرف سر اٹھا کر یہ دعا پڑھو : الحمد للہ الذی رفعھا بغیر عمد “۔ تمام تعریفیں اس ذات کے لیے ہی جس نے آسمان کو بغیر ستون کے بنایا ہے۔ فرشتے تمہارے سر پر کھڑا ہے تم جو کچھ بھی کہتے ہو وہ لکھتا ہے۔ اور اس پر اپنی مہر لگا لیتا ہے پھر آسمان پر چڑھ جاتا ہے اور نوشتہ کو عرش تلے رکھ دیتا ہے اور تاقیامت اس مہر کو نہیں توڑا جاتا ۔ (رواہ ابو القاسم بن مندۃ فی کتاب الوضو الدیلمی والمستغفری فی الدعوات وابن النجار ، قال الحافظ ابن حجر فی امالیہ ھذا حدیث غریب ورواتہ معروفون لکن فیہ خارجہ بن مصعب ترکہ الجھور وکذبہ ابن معین وقال ابن حبان کان یدلس عن کذابین احادیث رو وھا عن الثقات الذین لقیھم فوقعت الموضوعات فی روایتہ)

26991

26991- عن أبي إسحاق السبيعي رفعه إلى علي بن أبي طالب: "علمني رسول الله صلى الله عليه وسلم كلمات أقولهن عند الوضوء فلم أنسهن، "كان رسول الله صلى الله عليه وسلم إذا أتي بماء فغسل يديه قال: "بسم الله العظيم والحمد لله على الإسلام، اللهم اجعلني من التوابين واجعلني من المتطهرين، واجعلني من الذين إذا أعطيتهم شكروا وإذا ابتليتهم صبروا، فإذا غسل فرجه قال: اللهم حصن فرجي ثلاثا، وإذا تمضمض قال: اللهم أعني على تلاوة ذكرك، وإذا استنشق قال: اللهم أرحني رائحة الجنة، وإذا غسل وجهه قال: اللهم بيض وجهي يوم تبيض وجوه وتسود وجوه، وإذا غسل يمينه قال: اللهم آتني كتابي بيميني وحاسبني حسابا يسيرا، وإذا غسل شماله قال: اللهم لا تعطني كتابي بشمالي ولا من وراء ظهري، وإذا مسح رأسه قال: اللهم غشني برحمتك؛ وإذا مسح أذنيه قال: اللهم اجعلني من الذين يستمعون القول فيتبعون أحسنه، وإذا غسل رجليه قال: اللهم اجعل لي سعيا مشكورا وذنبا مغفورا وتجارة لن تبور، ثم رفع رأسه إلى السماء فقال: الحمد لله الذي رفعها بغير عمد، قال النبي صلى الله عليه وسلم: والملك قائم على رأسه يكتب ما يقول في ورقة ثم يختمه فيرفعه فيضعه تحت العرش فلا يفك خاتمه إلى يوم القيامة". "المستغفري في الدعوات وأورده ابن دقيق في الاقتراح وقال أبو إسحاق عن علي منقطع وفي إسناده غير واحد يحتاج إلى معرفته والكشف عن حاله قال ابن الملقن في تخريج أحاديث الوسيط وهو كما قال فقد بحثت عن أسمائهم في كتب الأسماء فلم أر إلا أحمد بن مصعب المروزي قال في اللسان: هو متهم بوضع الحديث والراوي عنه أبو مقاتل سليمان بن محمد بن الفضل ضعيف".
26991 ۔۔۔ ابو اسحاق سبیعی نے سیدنا حضرت علی المرتضی (رض) کی مرفوع حدیث بیان کی ہے۔ سیدنا حضرت علی المرتضی (رض) فرماتے ہیں مجھے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کچھ کلمات سکھائے جنہیں میں وضو کرتے وقت پڑھتا ہوں میں انھیں بھولا نہیں ہوں چنانچہ جب نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس پانی لایا جاتا آپ ہاتھ دھوتے اور یہ دعا پڑھتے ۔ بسم اللہ العظیم والحمد للہ علی الاسلام اجعلنی من التوابین واجعلنی من المتطھرین واجعلنی من الذین اذا اعطیتھم شکروا واذا ابتلیتھم صبروا “۔ اللہم حضن رجی (تین بار پڑھتے) جب کلی کرتے یہ دعا پڑھتے : اللہ عنی علی تلاوۃ ذکرک : جب ناک میں پانی ڈالتے یہ دعا پڑھتے : روایت کی ہے کہ اللہم ارحمنی رائحۃ الجنۃ “۔ جب چہرہ دھوتے تو یہ دعا پڑھتے : ” اللہم بیض وجھی یوم تبیض وجوہ وتسود وجوہ “۔ جب دایاں ہاتھ دھوتے یہ دعا پڑھتے : اللہم آتنی کتابی بیم یعنی وحاسبنی حسابا یسیرا “۔ جب بایاں ہاتھ دھوتے یہ دعا پڑھتے : اللہم لا تعطنی کتابی بشمالی ولا من وراء ظھری “۔ جب سر کا مسح کرتے یہ دعا پڑھتے : اللہ غشنی برحمتک “۔ جب کانوں کا مسح کرتے یہ دعا پڑھتے : اللہم اجعلنی من الذین یستمعون القول فیتبعون احسنہ “۔ جب پاؤں دھوتے یہ دعا پڑھتے : اللہم اجعل لی سعیا مشکورا وذنبا مغفورا وتجارۃ لن تبور “۔ پھر آسمان کی طرف سر اٹھا کر یہ دعا پڑھتے ۔ اللھم للہ الذی رفعھا بغیر عمد : نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہ بھی فرمایا کہ فرشتہ وضو کرنے والے کے سر پر کھڑا ہوتا ہے ، بندہ جو کچھ کہتا ہے فرشتہ اسے ایک ورق پر لکھتا رہتا ہے پھر ورق کو سر بمہر کرکے لے جاتا ہے اور عرش کے نیچے رکھ دیتا ہے چنانچہ تاقیامت اس کی مہر نہیں توڑی جاتی ۔ (رواہ المستغفری فی الدعوات واردہ ابن دقیق العید فی الا قتراح وقال ابو اسحاق عن علی منقطع وفی اسنادہ غیر واحہ یحتاج الی معرفتہ والکشف عن حالہ قال ابن الملقن فی تخریح احادیث الوسیط وھو کما قال فقد بحثت عن اسمائھم فی کتاب الاسماء فلما رالا احمد بن مصعب الموزی قال فی اللسان ھو متھم یوضع الخدیث والروای عنہ ابو مقاتل سلیمان بن محمد بن الفضل ضعیف :

26992

26992- عن محمد ابن الحنفية قال: "دخلت على والدي علي بن أبي طالب وإذا عن يمينه إناء من ماء فسمى ثم سكب على يمينه، ثم استنجى وقال: اللهم حصن فرجي واستر عورتي ولا تشمت بي الأعداء، ثم تمضمض واستنشق وقال: اللهم لقني حجتي ولا تحرمني رائحة الجنة، ثم غسل وجهه وقال: اللهم بيض وجهي يوم تبيض وجوه وتسود وجوه، ثم سكب على يمينه وقال: اللهم أعطني كتابي بيميني والخلد بشمالي، ثم سكب على شماله وقال: اللهم لا تعطني كتابي بشمالي ولا تجعلها مغلولة إلى عنقي، ثم مسح برأسه وقال: اللهم غشنا برحمتك فإنا نخشى عذابك، اللهم لا تجمع بين نواصينا وأقدامنا، ثم مسح عنقه وقال: اللهم نجنا من مقطعات النيران واغلالها، ثم غسل رجليه ثم قال: اللهم ثبت قدمي على الصراط يوم تزل فيه الأقدام، ثم استوى قائما ثم قال: اللهم كما طهرتنا بالماء فطهرنا من الذنوب، ثم قال بيده هكذا يقطر الماء من أنامله، ثم قال: يا بني افعل كفعلي هذا فإنه ما من قطرة تقطر من أناملك إلا خلق الله منها ملكا يستغفر لك إلى يوم القيامة، يا بني من فعل كفعلي هذا تساقط عنه الذنوب كما تتساقط الورق عن الشجر يوم الريح العاصف". "كر في أماليه وفيه اصرم بن حوشب كان يضع الحديث".
26992 ۔۔۔ محمد بن حنیفہ (رح) کی روایت ہے کہ میں اپنے والد ماجد حضرت علی بن ابی طالب (رض) کی خدمت میں حاضر ہوا آپ کے دائیں طرف ایک برتن پانی سے بھرا رکھا ہوا ہے برتن اٹھا کر دائیں طرف رکھ لیا پھر استنجاء کیا اور یہ دعا پڑھی : (اللھم حصن فرجی واسترعورتی ولا تشمت بی الاعداء) یا اللہ ! مجھے پاکدامنی عطا فرما میری بےپردگیوں کا ستر کرو اور دشمنوں کو مجھ سے خوش نہ کرنا پھر کلی کی اور ناک میں پانی ڈالا اور یہ دعا پڑھی۔ (اللھم لقنی حجتنی ولا تحرمنی رائحۃ الجنتہ) پھر چہرہ دھویا اور یہ دعا پڑھی۔ (اللھم بیض وجھی یوم تبیض وجوہ وتسود وجوہ) پھر دائیں ہاتھ پر پانی بہایا اور یہ دعا پڑھی : (اللھم اعطنی کتابی بیمینی والخلد بشمالی) پھر بائیں ہاتھ پر پانی بہایا اور یہ دعا پڑھی۔ (اللھم لا تعطنی کتابی بشمالی ولا تجعلھا مغلولۃ الی عنقی) پھر سر کا مسح کیا اور یہ دعا پڑھی : (اللھم غشنا برحمتک فانا نخشی عذابک اللھم لا تجمع بین نواصینا واقدامنا) پھر گردن کا مسح کیا اور یہ دعا پڑھی : (اللھم نجنا من مقطعات التیران واغلالھا) پھر پاؤں دھوئے اور یہ دعا پڑھی : (اللھم ثبت قدمی علی الصراط یوم تزل فیہ الاقدام) پھر کھڑے ہوئے اور یہ دعا پڑھی : (اللھم کما طھرتنا بالماء فطھرنا من الذنوب) پھر آپ (رض) نے ہاتھ سے یوں اشارہ کیا اور پوروں سے پانی کے قطرے ٹپکنے لگے پھر فرمایا : اے بیٹے ! ایسا ہی کرو جیسے میں نے کیا ہے سو جو قطرہ بھی انگلیوں کے پوروں سے ٹپکتا ہے اللہ تبارک وتعالیٰ اس سے ایک فرشتہ پیدا کرتا ہے جو تاقیامت اس شخص کے لیے استغفار کرتا رہتا ہے اے بیٹے ! جو شخص بھی ایسا کرتا ہے جیسا میں نے کیا ہے اس کے گناہ اس طرح گرتے ہیں جس طرح سخت آندھی کے دن درخت سے پتے گرتے ہیں (رواہ ابن عساکر فیا امالیہ وفیہ اصرم بن حوشب کان یضع الحدیث)

26993

26993- عن جعفر بن محمد عن أبيه عن جده علي قال: قال لي" رسول الله صلى الله عليه وسلم: "يا علي إذا توضأت فقل: بسم الله اللهم أسألك تمام الوضوء وتمام الصلاة وتمام رضوانك وتمام مغفرتك فهذا زكاة الوضوء" - الحديث."الحارث ولم يسبق بقيته وفيه حماد بن عمرو النصيبي كان يضع الحديث".
26993 ۔۔۔ جعفر بن محمد اپنے والد محمد کی سند سے اپنے دادا حضرت علی (رض) کی روایت نقل کرتے ہیں حضرت علی (رض) کہتے ہیں کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مجھے فرمایا : اے علی ! جب تم وضو کرو تو یہ دعا پڑھ لیا کرو ۔ (بسم اللہ اللھم اسالک تمام الوضو وتمام الصلوۃ وتمام رضوانک وتمام مغفرتک) شروع کرتا ہوں اللہ کے نام سے یا اللہ میں تجھ سے مانگتا ہوں وضو کا کمال نماز کا کمال تیری خوشنودی کا کمال اور تیری مغفرت کا کمال ۔ یہ دعا تمہارے وضو کی زکوۃ ہوجائے گی۔ (رواہ الحارث ولم سیق بقیتہ وفیہ حماد بن عمرو النصیبی کان نصع الحدیث) ۔ کلام :۔۔۔ حدیث موضوع ہے چونکہ سند میں حماد بن عمرو ہے جو حدیثیں وضع کرتا تھا۔

26994

26994- عن علي أنه "كان إذا فرغ من وضوئه قال: أشهد أن لا إله إلا الله وأشهد أن محمدا عبده ورسوله رب اجعلني من التوابين واجعلني من المتطهرين".
26994 ۔۔۔ حضرت علی (رض) کی روایت ہے کہ جب آپ (رض) وضو سے فارغ ہوتے یہ دعا پڑھتے تھے۔ (اشھدان لا الہ الا اللہ واشھدن محمدا عبدہ ورسولہ رب اجعلنی من التوابی واجعلنی من المتطھرین)

26995

26995- عن شبيب بن أبي روح عن رجل من أصحاب النبي صلى الله عليه وسلم قال: "صلى النبي صلى الله عليه وسلم صلاة الفجر فقرأ سورة الروم فالتبس فيها، فلما انصرف قال: "ما بال أقوام يصلون معنا بغير طهور، من صلى معنا فليحسن طهوره فإنما يلبس علينا القرآن أولئك". "عب".
26995 ۔۔۔ شبیبب بن ابی روح ایک صحابی سے روایت نقل کرتے ہیں کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایک مرتبہ صبح کی نماز پڑھی اور نماز میں سورت روم تلاوت کی نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو دوران نماز التباس ہوگیا اور آپ نے نماز توڑ دی اور فرمایا : لوگوں کو کیا ہوا ہمارے ساتھ بغیر طہارت کے نماز پڑھتے ہیں جو شخص ہمارے ساتھ نماز پڑھے اچھی طرح وضو کرے چونکہ یہ لوگ ہمارے اوپر قرآن میں التباس ڈال دیتے ہیں (رواہ عبدالرزاق)

26996

26996- عن أبي روح عن رجل من أصحاب محمد صلى الله عليه وسلم قال: "صلى النبي صلى الله عليه وسلم الفجر فقرأ بالروم والتبس عليه، فلما انصرف قال: "ما بال أقوام يصلون الصلاة معنا بغير طهور من صلى معنا فليحسن وضوءه، وفي لفظ: إنما يؤذينا سوء طهوركم". "عب".
26996 ۔۔۔ ابو روح نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے صحابہ کرام (رض) میں سے ایک شخص سے روایت نقل کرتے ہیں کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فجر کی نماز پڑھی اور نماز میں سورت روم تلاوت کی آپ پر التباس ہوگیا آپ نے نماز توڑ دی اور فرمایا : لوگوں کو کیا ہوا ہمارے ساتھ بغیر طہارت کے نماز پڑھتے ہیں جو شخص بھی ہمارے ہمارے ساتھ نماز پڑھے اچھی طرح وضو کرلیا کرے ایک روایت میں ہے کہ تمہاری ناقص طہارت ہمیں اذیت پہنچاتی ہے۔ (رواہ عبدالرزاق)

26997

26997- عن أبي بكر قال: "كانت للنبي صلى الله عليه وسلم خرقة إذا توضأ مسح بها."قط في الأفراد".
26997 ۔۔۔ حضرت ابوبکر (رض) فرماتے ہیں : : کے پاس ایک کپڑا ہوتا تھا جب آپ وضو کرتے تو اعضاء وضو کو اس کپڑے سے صاف کرتے تھے (رواہ الدار قطنی فی الافراد)

26998

26998- عن الأسود بن يزيد قال: "رأيت عمر بن الخطاب توضأ وضوءه كله مرتين". "ابن خسرو".
26998 ۔۔۔ اسود بن یزید کہتے ہیں : میں نے حضرت عمر (رض) کو وضو کرتے دیکھا آپ نے اعضاء وضو کو دو دو مرتبہ دھویا۔ (رواہ ابن خسرو)

26999

26999- عن عمر قال: "من لم يطهره المسح على الخمار فلا طهره الله". "عباس الرافعي في جزئه".
26999 ۔۔۔ حضرت عمر (رض) کی روایت ہے کہ جس شخص کو داڑھی پر مسح کرنا پاک نہ کرے بس اسے اللہ تبارک وتعالیٰ ہی نہ کرے۔ (رواہ عباس الرافعی فی جزنہ)

27000

27000- عن نباتة قال: "كان عثمان يتنشف بعد الوضوء". "ابن سعد، ص".
27000 ۔۔۔ نباتہ کی روایت ہے کہ حضرت عثمان (رض) وضو کرنے کے بعد اعضاء وضو کو تولیہ سے صاف کرتے تھے۔ (رواہ ابن سعد و سعید بن المنصور)

27001

27001- عن الحسن قال: "رأيت عثمان أمير المؤمنين يصب عليه من إبريق وهو يتوضأ". "ص وابن جرير".
27001 ۔۔۔ حسن کی روایت ہے کہ میں نے حضرت عثمان امیر المؤمنین (رض) کو دیکھا آپ پر لوٹے سے پانی بہایا جا رہا تھا اور آپ وضو کر رہے تھے (رواہ سعید بن المنصور وابن جریر)

27002

27002- عن جابر بن عبد الله أن النبي صلى الله عليه وسلم "توضأ مرة مرة". "ش".
27002 ۔۔۔ جابر بن عبداللہ (رض) کی روایت ہے کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اعضاء وضو کو ایک ایک بار دھویا (رواہ ابن ابی شیبۃ) ۔ کلام :۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ذخیرۃ الحفاظ 1310 ۔ 2202 ۔

27003

27003- عن معاذ بن جبل قال: "رأيت رسول الله صلى الله عليه وسلم إذا توضأ مسح وجهه بطرف ثوبه". "كر".
27003:۔۔۔ حضرت معاذ بن جبل (رض) کی روایت ہے کہ جب نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) وضو کرتے تو چادر وغیرہ کے کنارہ سے چہرہ صاف کرلیتے تھے (رواہ ابن عساکر) ۔ کلام :۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے التحدیث 23 ۔

27004

27004- عن حطان بن عبد الله الرقاشي قال: "كنا مع أبي موسى الأشعري في جيش على ساحل دجلة إذ حضرت الصلاة فنادى مناديه للظهر، فقام الناس إلى الوضوء فتوضأ ثم صلى بهم، ثم جلسوا حلقا، فلما حضرت العصر نادى منادي العصر، فهب الناس للوضوء أيضا، فأمر مناديه ألا لا وضوء إلا على من أحدث قال: أوشك العلم أن يذهب ويظهر الجهل حتى يضرب الرجل أمه بالسيف من الجهل". "عب".
27004 ۔۔۔ حطان بن عبداللہ رقاشی کہتے ہیں : ہم حضرت ابو موسیٰ اشعری (رض) کے ساتھ ایک لشکر میں دریائے دجلہ کے کنارے پر تھے اتنے میں نماز کا وقت ہوگیا موذن نے ظہر کی اذان دی لوگ وضو کے لیے کھڑے ہوئے ابو موسیٰ (رض) نے وضو کیا اور لوگوں کو نماز پڑھائی پھر لوگ حلقہ باندھ کر بیٹھ گئے جب عصر کی نماز کا وقت ہوا موذن نے اذان دی لوگ وضو کے لیے دوڑ پڑے۔ (ابو موسیٰ (رض) نے موذن کو حکم دیا کہ اعلان کرو کہ نیا وضو صرف اسی شخص پر واجب ہے جس کا وضو ٹوٹ چکا ہے۔ پھر فرمایا : عنقریب علم ختم ہوجائے گا اور جہالت کا دور دورہ ہوگا حتی کہ جہالت کی وجہ سے آدمی تلوار سے اپنی ماں کو قتل کر دے گا (ر اور ہ عبدالرزاق)

27005

27005- عن عكرمة أن ابن عباس كان يتوضأ في آنية النحاس". "عب".
27005 ۔۔۔ عکرمہ کی روایت ہے ک ابن عباس (رض) پیتل کے برتن میں وضو کرتے تھے۔ (رواہ عبدالرزاق)

27006

27006- عن ابن عباس قال: "لا بأس أن يغتسل بالحميم ويتوضأ منه". "عب".
27006 ۔۔۔ ابن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ گرم پانی سے غسل اور ضو کرنے میں کوئی حرج نہیں۔ (رواہ عبدالرزاق)

27007

27007- عن بكر بن عبد الله المزني قال: "رأيت ابن عمر بمنى يتوضأ، ثم يخرج وهو حاف فيطأ ما يطأ، ثم يدخل المسجد فيصلي ولا يتوضأ". "عب".
27007 ۔۔۔ بکر بن عبداللہ مزنی کی روایت ہے کہ میں نے منی میں حضرت عمر (رض) کو وضو کرتے دیکھا پھر آپ (رض) (وضو خانہ سے) باہر نکلے دراں حالیکہ آپ (رض) ننگے پا آں چل رہے تھے اور آپ کے پاؤں تلے جو چیز آتی روند دیتے پھر مسجد میں داخل ہوئے اور مزید وضو نہیں کیا۔ (رواہ عبدالرزاق)

27008

27008- عن نافع أن ابن عمر "كان يتوضأ لكل صلاة". "عب ص".
27008 ۔۔۔ نافع کی روایت ہے کہ ابن عمر (رض) ہر نماز کے لیے (نیا) وضو کرتے تھے۔ (رواہ عبدالرزاق و سعید بن المنصور)

27009

27009- عن ابن مسعود قال: "ما أبالي بأيهما بدأت باليمنى أم باليسرى". "عب".
27009 ۔۔۔ ابن مسعود (رض) کہتے ہیں : مجھے کوئی پروا نہیں چاہے میں وضو کی ابتدا دائیں طرف سے کروں یا بائیں طرف سے (رواہ عبدالرزاق)

27010

27010- عن علي قال: "لا يضرك بأي يديك بدأت ولا بأي رجليك بدأت ولا على أي جانبك انصرفت". "عب".
27010 ۔۔۔ حضرت علی (رض) فرماتے ہیں تمہارا کوئی نقصان نہیں چاہے تم دائیں ہاتھ سے ابتدا کرو یا بائیں سے اور جس پاؤں کو چاہے پہلے دھو لو اور جس جانب چاہے منہ موڑ لو (رواہ عبدالرزاق)

27011

27011- "مسند أنس رضي الله عنه" ض: حدثنا شريك بن عبد الله بن عمرو بن عامر عن أنس قال: سألناه عن الوضوء عند كل صلاة، فقال: "كان النبي صلى الله عليه وسلم يتوضأ عند كل صلاة وأما نحن فكنا نجترئ أو نصلي بوضوء واحد صلاة يومنا أو قال لصلاتنا".
27011 ۔۔۔ ” مسند انس (رض) “ شریک بن عبداللہ بن عمرو بن عامر کہتے ہیں ہم نے حضرت انس (رض) سے دریافت کیا کہ ہر نماز کے وقت وضو کیا جائے ؟ آپ (رض) نے فرمایا : نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ہر نماز کے وقت وضو کرتے تھے بات ہماری سو ہم جرات کا مظاہرہ کردیتے ہیں یا ایک ہی وٖضو سے پورے دن کی نمازیں پڑھ لیتے ہیں۔ (رواہ الضیاء)

27012

27012- عن عمر قال: "رأيت رسول الله صلى الله عليه وسلم يستقى ماء لوضوئه فبادرته أستقي له فقال: مه يا عمر فإني أكره أن يشركني في طهوري أحد، وفي لفظ: لا أحب أن يعينني على وضوئي أحد". "البزار وابن جرير وضعف، ع قط في الأفراد".
27012 ۔۔۔ حضرت عمر (رض) کی روایت ہے کہ نے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو وضو کے لیے کنویں سے پانی نکالتے دیکھا میں فورا آپ کی طرف لپکا اور آپ کے لیے پانی نکالتے دیکھا میں فورا آپ کی طرف لپکا اور آپ کے لیے پانی نکالنا چاہا آپ نے فرمایا : اے عمر ! رک جاؤ میں ناپسند کرتا ہوں کہ میرے وضو میں کوئی اور بھی شریک ہو ایک روایت میں ہے کہ مجھے پسند نہیں کر میرے وضو میں کوئی میری مدد کرے (رواہ البزار وابن جریر و ضعیف وابو یعفراد)

27013

27013- عن جابر بن عبد الله قال: "إذا توضأت فلا تمندل". "عب".
27013 ۔۔۔ حضرت جابر بن عبداللہ (رض) فرماتے ہیں کہ جب تم وضو کرو تولیہ استعمال نہ کرو۔ (رواہ عبدالرزاق)

27014

27014- عن جابر بن عبد الله قال: "رأى رسول الله صلى الله عليه وسلم قوما قد توضؤوا ولم يمس أعقابهم الماء فقال: "ويل للأعقاب من النار". "ص".
27014 ۔۔۔ حضرت جابر بن عبداللہ (رض) کی روایت ہے کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کچھ لوگوں کو دیکھا کہ انھوں نے وضو کیا لیکن ان کی ایڑیوں کو پانی نے چھوا تک نہیں تھا آپ نے فرمایا ایڑیوں کے لیے دوزخ کی آگ سے ہلاکت ہے (رواہ سعید بن المنصور)

27015

27015- عن الحكم بن عمرو الغفاري قال: "نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم أن يتوضأ بفضل وضوء المرأة". "أبو نعيم".
27015 ۔۔۔ حکم بن عمرو غفاری (رض) کی روایت ہے کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے عورت کے بچے ہوئے پانی سے وٖضو کرنے سے منع فرمایا ہے۔ (رواہ ابو نعیم)

27016

27016- "مسند معاوية" نهيت أن أتوضأ في النحاس."ش".
27016 ۔۔۔ ” مسند معاویہ “ حضرت معاویہ (رض) کہتے ہیں مجھے تانبے کے برتن میں وضو کرنے سے منع کیا گیا ہے۔ (رواہ ابن ابی شیبۃ )

27017

27017- "نهيت أن أتوضأ في النحاس وأن آتي أهلي في غرة الهلال، وإذا انتهيت من سنتي للصلاة أن أستاك". "عب".
27017 ۔۔۔ مجھے تانبے کے برتن میں وضو کرنے سے منع کیا گیا ہے اور مجھے منع کیا گیا ہے کہ میں غرہ ہلال کے دوران اپنی بیوی سے ہمبستری کروں اور یہ کہ میں سنت نماز ختم کر کے مسواک کروں۔ (رواہ عبدالرزاق)

27018

27018- عن ابن عباس "أنه كره أن يمسح بالمنديل من الوضوء ولم يكرهه إذا اغتسل من الجنابة". "عب".
27018 ۔۔۔ ابن عباس (رض) کی روایت ہے کہ وہ وضو کے بعد تولیہ کا استعمال اچھا نہیں سمجھتے تھے جب کہ غسل جنابت کے بعد تو لیے کے استعمال میں کوئی حرج نہیں سمجھتے تھے (رواہ عبدالرزاق)

27019

27019- عن ابن عمر قال:" ليدعين أناس يوم القيامة المنقوصين قيل: يا أبا عبد الرحمن وما المنقوصون؟ قال: ينقص أحدهم صلاته في وضوئه والتفاته". "عب".
27019 ۔۔۔ ابن عمر (رض) کی روایت ہے کہ قیامت کے دن بعض لوگ منقوصین کے نام سے پکارے جائیں گے آپ (رض) سے پوچھا گیا : اے ابو عبدالرحمن ! منقوصین سے مراد کون لوگ ہیں ؟ ابن عمر (رض) نے فرمایا : بعض لوگ اپنی نمازوں میں نقص ڈالتے ہیں وضو میں نقص ڈالتے ہیں اور نماز میں التفات نہیں کرتے (راہ عبدالرزاق)

27020

27020- عن نافع أن ابن عمر "كان يكره أن يتوضأ في النحاس". "عب، ص".
27020 ۔۔۔ نافع کی روایت ہے کہ ابن عمر (رض) بنے کے برتن میں وضو کرنا مکروہ سمجھتے تھے (رواہ عبدالرزاق و سعید بن المنصور)

27021

27021- عن عبد الله بن دينار أن ابن عمر "كان لا يتوضأ في الصفر". "عب".
27021 ۔۔۔ عبداللہ بن دینار کی روایت ہے کہ ابن عمر (رض) پیتل کے برتن میں وضو نہیں کرتے تھے (رواہ عبدالرزاق)

27022

27022- عن عبد الله بن دينار قال: "كان ابن عمر يغسل قدميه في طست من نحاس وكان يكره أن يشرب في قدح من صفر". "عب".
27022 ۔۔۔ عبداللہ بن دینار کی روایت ہے کہ ابن عمر (رض) تانبے کے بنے ہوئے طشت میں پاؤں دھو لیتے تھے جب کہ پیتل کے جام میں پانی پینا مکروہ سمجھتے تھے (رواہ عبدالرزاق)

27023

27023- عن إبراهيم قال: "كانوا يقولون: كثرة الوضوء من الشيطان". "ص".
27023 ۔۔۔ ابراہیم کی روایت ہے کہ صحابہ کرام (رض) فرمایا کرتے تھے کہ کثرت سے وضو کرنا شیطان کی وجہ سے ہوتا ہے۔ (رواہ سعید بن المنصور)

27024

27024- عن إبراهيم قال: "تشديد الوضوء من الشيطان لو كان فضلا لأوثر به أصحاب محمد صلى الله عليه وسلم". "ص".
27024 ۔۔۔ ابراہیم (رح) کہتے ہیں زیادہ وضو کرنا شیطان کی طرف سے ہے اگر اس میں کوئی فضیلت ہوتی تو اصحاب محمد (رض) اس کو ترجیح دیتے۔ (رواہ سعید بن المنصور)

27025

27025- عن إبراهيم قال: "لم يكونوا يلطمون وجوههم بالماء في الوضوء". "ص".
27025 ۔۔۔ ابراہیم کی روایت ہے صحابہ کرام (رض) وضو کرتے وقت چہرے پر تھپڑ نہیں مارتے تھے (راوہ سعید بن المنصور)

27026

27026- عن إبراهيم قال: "لم يكونوا يلطمون وجوههم بالماء، وكانوا أشد استبقاء للماء منكم في الوضوء، وكانوا يرون أن ربع المد يجزيء من الوضوء وكانوا أصدق ورعا وأسخى نفسا وأصدق عند البأس". "ص".
27026 ۔۔۔ ابراہیم کہتے ہیں صحابہ کرام (رض) چہروں پر پانی سے تھپڑ نہیں مارتے تھے جب کہ صحابہ کرام (رض) تم سے کہیں زیادہ وضو کے دوران پانی بچاتے تھے صحابہ تو یہ سمجھتے تھے کہ چوتھائی مد وضو کے لیے کافی ہے صحابہ کرام (رض) سچے متقی و پرہیزگار تھے دل کے سخی تھے اور لڑائی میں خوب ڈٹ جانے والے تھے (رواہ سعید بن المنصور)

27027

27027- عن الزهري قال: "مر رسول الله صلى الله عليه وسلم برجل يتوضأ يغرف الماء في وضوئه فقال: "يا عبد الله لا تسرف فقال: يا نبي الله وفي الوضوء إسراف؟ قال: نعم". "ص".
27027 ۔۔۔ زہری کی روایت ہے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ایک شخص کے پاس سے گزرے وہ شخص وضو کررہا تھا اور وہ وضو کے لیے چلو پر چلو بھرا ہاتھ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اے اللہ کے بندے اسراف مت کرو اس نے عرض کیا : یا نبی اللہ ! کیا وضو میں بھی اسراف ہے ؟ فرمایا : جی ہاں۔ (رواہ سعید بن المنصور)

27028

27028- عن يحيى بن سعيد أن عمر بن الخطاب "خرج إلى الصلاة فقبلته امرأته فصلى ولم يتوضأ". "عب".
27028 ۔۔۔ یحییٰ بن سعید کی روایت ہے کہ ایک دن حضرت عمر بن خطاب (رض) نماز کے لیے نکلے آپ (رض) کو آپ کی بیوی نے بوسہ دیا آپ (رض) نے نماز پڑھی جب کہ آپ نے وضو نہیں کیا (رواہ عبدالرزاق)

27029

27029- عن يحيى بن سعيد عن أبي بكر بن محمد بن عمرو بن حزم عن عبد الله بن عبد الله بن عمر أن عاتكة بنت زيد "قبلت عمر بن الخطاب وهو صائم فلم ينهها قال وهو يريد الصلاة ثم مضى فصلى ولم يتوضأ". "عب".
27029 ۔۔۔ یحییٰ بن سعید ابوبکر بن محمد بن عمرو بن حزم عبداللہ بن عبداللہ بن عمر کی سند سے روایت نقل کرتے ہیں کہ عاتکہ بنت زید نے حضرت عمر (رض) کا بوسہ لیا دراں حالیکہ حضرت عمر (رض) روزہ میں تھے عمر (رض) نے بیوی کو بوسہ لینے سے نہیں روکا جب کہ آپ (رض) نماز کے لیے جانا چاہتے تھے آپ نماز کے لیے چلے گئے نماز پڑھی اور وضو نہیں کیا (رواہ عبدالرزاق)

27030

27030- "مسند علي كرم الله وجهه" عن عبد خير قال: "رأيت عليا دعا بالماء ليتوضأ فمسح يديه مسحا ومسح على قدميه وقال: هذا وضوء من لم يحدث، ثم قال: لولا أني رأيت رسول الله صلى الله عليه وسلم مسح على ظهر قدميه رأيت أن بطونهما أحق، ثم شرب فضل وضوئه وهو قائم، ثم قال: أين الذين يزعمون أنه لا ينبغي لأحد أن يشرب قائما". "حم".
27030 ۔۔۔ ” مسند علی کرم اللہ وجہہ “ عبد خیر کی روایت ہے کہ میں نے حضرت علی (رض) کو دیکھا آپ (رض) نے وضو کے لیے پانی مانگا آپ (رض) نے ہاتھوں اور پاؤں پر مسح کیا اور فرمایا : یہ اس شخص کا وضو ہے جس کا وضو ٹوٹا نہ ہو۔ پھر فرمایا : اگر میں نے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو پاؤں کی پشت پر مسح کرتے نہ دیکھا ہوتا میں سمجھتا کہ پاؤں کے تلوے مسح کرنے کے زیادہ لائق ہیں پھر وضو سے بچا ہوا پانی کھڑے کھڑے پی لیا پھر فرمایا : کہاں ہیں وہ لوگ جن کا خیال ہے کہ کھڑے ہو کر پانی پینا کسی کے لیے جائز نہیں۔ (رواہ احمد بن حنبل )

27031

27031- عن النوال بن سبرة قال: "أتي علي بكوز من ماء وهو بالرحبة فأخذ كفا من ماء وتمضمض واستنشق ومسح وجهه وذراعيه ورجليه ثم شرب فضل الماء وهو قائم، ثم قال: هذا وضوء من لم يحدث هكذا رأيت رسول الله صلى الله عليه وسلم فعل". "ط حم خ د ت في الشمائل، ن، ع وابن جرير وابن خزيمة والطحاوي ق".
27031 ۔۔۔ نوال بن سبرہ کی روایت ہے کہ حضرت علی (رض) کے پاس لوٹے میں پانی لایا گیا جب کہ آپ مکان کے صحن میں بیٹھے ہوئے تھے آپ (رض) نے چلو بھر پانی لیا کلی کی ناک میں پانی ڈالا چہرے بازو اور پاؤں کا مسح کیا پھر بچا ہوا پانی کھڑے کھڑے پی لیا پھر فرمایا : یہ اس شخص کا وضو ہے جس کا وضو ٹوٹا نہ ہو۔ میں نے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو اسی طرح کرتے دیکھا ہے۔ (رواہ ابو داؤد الطیالسی واحمد بن حنبل والبخاری وابو داؤد والترمذی فی الشمائل والنسائی وابو یعلی وابن جریر وابن خزیمۃ والطحاوی والبخاری ومسلم)

27032

27032- "مسند بريدة بن الحصيب الأسلمي رضي الله عنه" "كان النبي صلى الله عليه وسلم يتوضأ لكل صلاة فلما كان يوم الفتح صلى الصلوات كلها بوضوء واحد". "عب، ش".
27032 ۔۔۔ ’‘ مسند بریدہ بن حصیب اسلمی (رض) “ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ہر نماز کے لیے وضو کرتے تھے البتہ فتح مکہ کے دن ایک ہی وضو سے ساری نمازیں پڑھیں۔ (رواہ عبدالرزاق وابن ابی شیبۃ)

27033

27033- عن الحسن بن علي أن النبي صلى الله عليه وسلم "كان إذا توضأ قصد موضع سجوده بماء حتى يسيله على موضع السجود". "كر".
27033 ۔۔۔ حسن بن علی (رض) کی روایت ہے کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جب وضو کرتے تو سجدہ والی جگہ کا قصد کرتے پانی سے حتی کہ سجدہ والی جگہ پر پانی بہتا (رواہ ابن عساکر)

27034

27034- "مسند رفاعة بن رافع" عن عباية بن رافع قال: "وضأت ابن عمر فقمت عن يمينه فقال: ممن أخذت هذا؟ فقلت: من رفاعة فقال: من هنالك". "عب".
27034 ۔۔۔ ” مسند رفاعۃ بن رافع “ عبایہ بن رافع کی روایت ہے کہ ایک مرتبہ میں نے ابن عمر (رض) کو وضو کرایا اور میں آپ (رض) کی دائیں طرف کھڑا ہوا آپ (رض) نے فرمایا : یہ ادب تم نے کس سے سیکھا ہے میں عرض کیا : حضرت رفاعہ (رض) سے فرمایا : ان کے علاوہ اور کون ہوسکتا ہے (رواہ عبدالرزاق)

27035

27035- عن أبي أوس قال: "انتهيت مع أبي إلى ماء من مياه الأعراب فتوضأ ومسح على نعليه فقلت له في ذلك، فقال: رأيت رسول الله صلى الله عليه وسلم فعله". "ش، ق".
27035 ۔۔۔ ابو اوس کی روایت ہے کہ میں اپنے والد کے ہمراہ اعراب کے چشموں میں سے ایک چشمہ پر پہنچا والد صاحب نے وضو کیا اور جوتوں پر مسح کرلیا میں نے ایسا کرنے کی وجہ پوچھی فرمایا : میں نے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا ایسا کرتے دیکھا ہے۔ (رواہ ابن ابی شیبۃ والبخاری ومسلم)

27036

27036- "مسند عبد الله بن زيد المازني" "أتانا رسول الله صلى الله عليه وسلم فأخرجنا له ماء في تور من صفر فتوضأ به". "ش".
27036 ۔۔۔ ” مسند عبداللہ بن زید مازنی “ عبداللہ بن زید (رض) کی روایت ہے کہ ہمارے ہاں نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) تشریف لائے ہم نے آپ لے لیے پیتل کے ایک برتن میں پانی رکھا آپ نے اس سے وضو کیا (رواہ ابن ابی شیبۃ)

27037

27037- عن زينب بنت جحش قال: "توضأ رسول الله صلى الله عليه وسلم في مخضبي هذا مخضب من صفر. "ص.
27037 ۔۔۔ زینب بنت جحش (رض) کی روایت ہے کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے میرے اس ٹب میں وضو کیا یہ ٹب پیتل کا ہے۔ (رواہ سعید بن المنصور)

27038

27038- عن عائشة "انطلق النبي صلى الله عليه وسلم يبول فاتبعه عمر بماء فقال: "ما هذا يا عمر"؟ فقال: ماء توضأ به، فقال: "ما أمرت كلما بلت أن أتوضأ ولو فعلت لكانت سنة". "ش".
27038 ۔۔۔ حضرت عائشۃ (رض) کی روایت ہے کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پیشاب کرنے کے لیے چلے حضرت عمر (رض) آپ کے پیچھے پانی لیے چل پڑے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پوچھا اے عمر ! یہ کیا ہے ؟ عرض کیا : پانی ہے آپ اس سے وضو کرلیں فرمایا : مجھے حکم نہیں دیا گیا کہ جب بھی میں پیشاب کروں تو وضو بھی کروں اگر میں ایسا کروں گا تو یہ سنت ہوجائے گی۔ (رواہ ابن ابی شیبۃ) ۔ کلام :۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف ابن ماجہ 70 ۔

27039

27039- "مسند علي" عن الحارث أن عليا دعا بالوضوء فتوضأ ثم قام فشرب فضل وضوئه، ثم قال: هكذا "رأيت رسول الله صلى الله عليه وسلم فعل حين جاءه الأعرابي يسأله". "ابن جرير".
27039 ۔۔۔ ” مسند علی “ حارث کی روایت ہے کہ حضرت علی (رض) نے وضو کے لیے پانی منگوایا آپ نے وضو کیا اور جو پانی وضو سے بچ گیا وہ کھڑے ہو کر پی لیا پھر فرمایا : میں نے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو اسی طرح کرتے دیکھا ہے جب آپ کے پاس ایک ایک اعرابی سوال کرنے آیا تھا۔ (رواہ ابن جریر)

27040

27040- عن أنس قال: "أحدنا يكفيه الوضوء ما لم يحدث". "عب".
27040 ۔۔۔ حضرت انس (رض) کی روایت کہ ہمیں ایک وضو کافی ہے جب تک وضو ٹوٹے نہیں (رواہ عبدالرزاق)

27041

27041- عن أوس بن أبي أوس قال: "رأيت رسول الله صلى الله عليه وسلم توضأ ومسح على نعليه ثم قام إلى الصلاة". "ط، حم والعدني، حب وأبو نعيم، ض".
27041 ۔۔۔ حضرت اوس بن ابی اوس (رض) کی روایت ہے کہ میں نے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو وضو کرتے دیکھا آپ نے نعلین (جوتوں) پر مسح کیا پھر نماز کے لیے تشریف لے گئے۔ (رواہ ابو داؤد والطیالسی واحمد بن حنبل ولعدنی وابن حبان وابو نعیم والضیاء) ۔ فائدہ :۔۔۔ ممکن ہے وہ جوتے موزہ نما ہوں تب ہی آپ نے مسح کیا جو کہ موزوں کے حکم میں تھے۔

27042

27042-ثنا هشيم أنا يعلى بن عطاء عن أبيه قال: "أخبرني أوس ابن أبي أوس الثقفي أنه رأى النبي صلى الله عليه وسلم أتى كظامة قوم بالطائف فتوضأ ومسح على قدميه قال هشيم: كان هذا في أول الإسلام".
27042 ۔۔۔ ھیشم یعلی بن عطاء اپنے والد سے روایت نقل کرتے ہیں کہ مجھے اوس بن اوس ثقفی (رض) نے خبر دی کہ انھوں نے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو دیکھا نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) طائف میں ایک قوم کے چشمہ کے پاس آئے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے وضو کیا اور پاؤں پر مسح کیا ھیشم کہتے ہیں یہ اول اسلام کی بات ہے۔

27043

27043- عن أبي بكر قال: "رأيت رسول الله صلى الله عليه وسلم أكل لحما ثم صلى ولم يتوضأ". "ابن أبي حاتم في العلل وقال الناس يروونه موقوفا كما في الموطأ".
27043 ۔۔۔ حضرت ابوبکر (رض) کی روایت ہے کہ میں نے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو دیکھا آپ نے گوشت کھایا پھر نماز پڑھی اور وضو نہیں کیا۔ (رواہ ابن ابی حاتم فی العلل وقال الناس یرو ونہ موقوفا کما فی الموطا)

27044

27044- عن جابر بن عبد الله "أن أبا بكر أكل كتف شاة، ثم قام إلى الصلاة ولم يتوضأ، فقيل له: نأتيك بوضوء؟ فقال: إني لم أحدث". "عب".
27044 ۔۔۔ حضرت جابر بن عبداللہ (رض) کی روایت ہے کہ حضرت ابوبکر (رض) نے بکری کا شانہ کھایا پھر نماز کے لیے کھڑے ہوگئے اور وضو نہیں کیا نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے کہا گیا : ہم آپ کے لیے وضو کے واسطے پانی لائے ہیں ؟ آپ (رض) نے فرمایا : میرا وضو نہیں ٹوٹا ۔ (رواہ عبدالرزاق)

27045

27045- عن أبي المليح قال: "كنا مع أبي بكر وقد خرج لصلاة المغرب وأذن المؤذن فتلقي بقصعة فيها ثريد ولحم فقال: اجلسوا فكلوا فإنما صنع الطعام ليؤكل، فأكل ثم دعا بماء فغسل أطرافه ومضمض وصلى". "ش".
27045 ۔۔۔ ابو ملیح کی روایت ہے کہ ہم ابوبکر (رض) کے ساتھ تھے آپ (رض) نماز مغرب کے لیے باہر تشریف لے گئے اتنے میں موذن نے اذان دی ابوبکر (رض) کو ایک برتن تھما دیا گیا جس میں ثرید اور گوشت تھا آپ نے فرمایا : بیٹھو اور کھاؤ چونکہ کھانا کھانے کے لیے بنایا گیا ہے آپ (رض) نے کھانا کھایا پھر ہاتھ دھوئے کلی کی اور نماز پڑھ لی۔ (رواہ ابن ابی شیبۃ)

27046

27046- عن عمر بن الخطاب قال: "من مس إبطه فليتوضأ". "عب، ص، قط".
27046 ۔۔۔ حضرت عمر بن خطاب (رض) کی روایت ہے کہ جو شخص اپنی بغلوں کو چھولے اسے وضو کرلینا چاہیے۔ (رواہ عبدالرزاق و سعید بن المنصور والدار قطنی)

27047

27047- عن عمر بن الخطاب قال: "من نام مضجعا فليتوضأ". "مالك، عب، ش والحارث، ق".
27047 ۔۔۔ حضرت عمر بن خطاب (رض) نے فرمایا : جو شخص پہلو کے بل سو جائے وہ وضو کرے۔ (رواہ مالک وعبدالرزاق وابن ابی شیبۃ والحارث والبیھقی)

27048

27048- عن عمر قال: "إن القبلة من اللمس فتوضؤا منها". "قط ك ق".
27048 ۔۔۔ حضرت عمر (رض) فرماتے ہیں بوسہ لمس میں سے ہے لہٰذا وضو کرو۔ (رواہ الدار قطنی والحاکم والبیھقی)

27049

27049- عن عمر "إنه ليخرج من أحدنا مثل الجمانة وفي لفظ مثل الخريزة فإذا وجد أحدكم ذلك فليغسل ذكره وليتوضأ وضوءه للصلاة يعني المذي". "مالك عب ص".
27049 ۔۔۔ حضرت عمر (رض) کی روایت ہے کہ ہم میں سے کسی (کے عضو مخصوص) سے موتی کی مانند مواد نکلتا ہے ایک روایت میں ہے کہ منکے کی مانند مواد نکلتا ہے لہٰذا جب تم میں سے کوئی شخص ایسی کیفیت پائے وہ اپنے عضو مخصوص کو دھوئے اور وضو کرلے جیسا کہ نماز کے لیے وضو کیا جاتا ہے مواد سے مراد مذی ہے (رواہ مالک وعبدالرزاق و سعید بن المنصور)

27050

27050- عن ربيعة بن عبد الله الهديري "أنه تعشى مع عمر بن الخطاب ثم صلى ولم يتوضأ". "مالك".
27050 ۔۔۔ ربیعہ بن عبداللہ ھدیری کی روایت ہے کہ انھوں نے حضرت عمر بن خطاب (رض) کے ساتھ رات کا کھانا کھایا آپ (رض) نے نماز پڑھ لی اور وضو نہیں کیا (رواہ مالک)

27051

27051- عن ابن جرير قال: "سمعت عبد الله بن أبي مليكة يحدث عمن لا أتهم أن عمر بن الخطاب بينا هو قائم يصلي بالناس حين بدأ بالصلاة نزلت يده على ذكره فأشار إلى الناس أن امكثوا وذهب فتوضأ، ثم جاء فصلى فقال له أبي: فلعله وجد مذيا؟ قال: لا أدري". "عب".
27051 ۔۔۔ ابن جریر کی روایت ہے کہ میں نے عبداللہ بن ابی ملیکہ کو سنا انھوں نے ایسے شخص سے حدیث سنائی جسے میں متھم نہیں سمجھتا ۔ یہ کہ حضرت عمر بن خطاب (رض) نماز پڑھ رہے تھے جوں ہی آپ نے نماز کی ابتداء کی آپ کا ہاتھ عضو مخصوص تک پہنچا۔ آپ نے اشارے سے لوگوں کو رکنے کا کہا اور آپ (رض) وضو کرنے چلے گئے پھر واپس آئے اور نماز پڑھی عبداللہ کہتے ہیں میرے والد نے روای سے کہا۔ شاید عمر (رض) نے مذی کا اثر پا لیا ہو ؟ وہ بولا مجھے معلوم نہیں۔ (رواہ عبدالرزاق)

27052

27052- عن عمر أنه "سئل عن المذي فقال: هو القطر وفيه الوضوء". "أبو عبيد وأبو عروبة في مسند القاضي أبي يوسف".
27052:۔۔۔ حضرت عمر (رض) کی روایت ہے کہ آپ (رض) سے مذی کے متعلق سوال کیا گیا آپ (رض) نے فرمایا : وہ قطرے ہیں اس میں وضو ہے (رواہ ابو عبیدہ وابو عروبۃ فی مسند القاصی ابی یوسف)

27053

27053- عن عمر قال: "من مس فرجه فليتوضأ". "أبو طاهر الحناني في الحنانيات".
27053 ۔۔۔ حضرت عمر (رض) فرماتے ہیں : جو شخص اپنی شرمگاہ کو چھو لے وہ وضو کرے (رواہ ابو طاھر الحنانی فی الحنانیات) ۔ کلام :۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے الجامع المضنف 321، 322 وذخیرۃ الحفاظ 5599 ۔

27054

27054- عن عمر قال: "الوضوء مما يخرج وليس مما يدخل من الخراءة والبول والحدث". "ص".
27054 ۔۔۔ حضرت عمر (رض) فرماتے ہیں : وضوان چیزوں سے واجب ہوتا ہے جو جسم سے باہر نکلتی ہیں جیسے پاخانہ پیشاب اور ہوا وغیرہ اور ان چیزوں سے نہیں ٹوٹتا جو بدن میں داخل ہوتی ہیں (رواہ سعید بن المنصور)

27055

27055- عن علي قال: "سألت النبي صلى الله عليه وسلم عن المذي فقال: فيه الوضوء وفي المني الغسل". "ص، ش، ت وقال: حسن صحيح، ع والطحاوي، ص".
27055 ۔۔۔ حضرت علی (رض) فرماتے ہیں : میں نے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے مذی کے بارے میں سوال کیا آپ نے فرمایا : مذی پر وضو ہے جب کہ منی پر غسل ہے۔ (رواہ سعید بن المنصور وابن ابی شیبۃ والترمذی وقال : حسن صحیح وابو یعلی والطحاوی و سعید بن المنصور)

27056

27056- عن علي قال: "كنت أجد مذيا فأمرت المقداد أن يسأل النبي صلى الله عليه وسلم عن ذلك لأن ابنته عندي فاستحييت أن أسأله لأن ابنته تحتي فسأله فقال: "إن كل فحل يمذي، فإذا كان المني ففيه الغسل، وإذا كان المذي ففيه الوضوء". "ش، ص".
27056 ۔۔۔ حضرت علی (رض) کی روایت ہے کہ میں مذی پاتا تھا میں نے مقدار (رض) سے کہا کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے دریافت کرو چونکہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی بیٹی میری نکاح میں ہے اس لیے سوال کرتے ہوئے مجھے شرم آتی ہے چنانچہ مقداد (رض) نے آپ سے سوال کیا آپ نے فرمایا : ہر نر کو مذٰ آتی ہے لہٰذا منی کے بعد غسل کرنا چاہیے اور مذی کے بعد وضو کرنا چاہیے (رواہ ابن ابی شیبۃ و سعید بن المنصور)

27057

27057- عن علي قال: "كنت رجلا مذاء وكان تحتي بنت رسول الله صلى الله عليه وسلم فكنت أستحيي أن أسأله فأمرت رجلا، فقال: "إذا رأيت المذي فتوضأ واغسل ذكرك، وإذا رأيت فضخ الماء فاغتسل". "ط ش د ن وابن خزيمة حب والدورقي ص".
27057 ۔۔۔ حضرت علی (رض) فرماتے ہیں مجھے کثرت سے مذی آتی تھی جب کہ میرے نکاح میں نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی بیٹی تھی مجھے آپ سے سوال کرنے میں حیاء آتی تھی میں نے ایک شخص سے سوال کرنے کو کہا : چنانچہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جب تم مذی دیکھو وضو کرلو اور عضو مخصوص دھو لو جب تم کود کر منی نکلتی دیکھو تو غسل کرلو۔ (رواہ ابو داؤد الطیالسی وابن ابی شیبۃ وابو داؤد والنسائی وابن خزیمۃ وابن حبان والدار قطنی سعید بن المنصور)

27058

27058- عن علي قال: "كنت رجلا مذاء فكنت إذا رأيت شيئا من ذلك اغتسلت فبلغ ذلك النبي صلى الله عليه وسلم فأمرني أن أتوضأ". "ش".
27058 ۔۔۔ حضرت علی (رض) کی روایت ہے کہ مجھے شدت سے مذی آتی تھی چنانچہ جب بھی مجھے مذی آنے کی شکایت پیش آتی میں غسل کرتا نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو خبر ہوئی آپ نے مجھے وضو کرلینے کا حکم دیا۔ (راوہ ابن ابی شیبۃ)

27059

27059- عن علي قال: "كنت رجلا مذاء فكنت أستحيي أن أسأل رسول الله صلى الله عليه وسلم لمكان ابنته فأمرت المقداد بن الأسود فسأله فقال: "يغسل ذكره ويتوضأ". "ط حم خ م ن وابن جرير وابن خزيمة والطحاوي والدورقي، ق".
27059 ۔۔۔ حضرت علی (رض) کی روایت ہے کہ مجھے کثرت سے مذی آتی تھی نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے پوچھتے ہوئے مجھے شرم آتی تھی چونکہ آپ کی بیٹی میرے نکاح میں تھی میں نے مقداد بن اسود (رض) سے پوچھنے کا کہا نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اپنا عضو دھو کر وضو کرے۔ (رواہ ابو داؤد الطیالسی واحمد بن حنبل والبخاری والنسائی ومسلم وابن جریر وابن خزیمۃ والطحاوی والدورقی والبیھقی)

27060

27060- عن علي قال: "جاء أعرابي إلى النبي صلى الله عليه وسلم فقال: يا رسول الله إنا نكون بالبادية فيخرج من أحدنا الرويحة؟ فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: "إن الله لا يستحيي من الحق إذا فسا أحدكم فليتوضأ، ولا تأتوا النساء في أعجازهن وقال مرة: في أدبارهن". "حم والعدني ورجاله ثقات".
27060 ۔۔۔ حضرت علی کی روایت ہے کہ ایک اعرابی نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضرہوا اور عرض کیا : نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ہم لوگ دیہات میں رہتے ہیں ہم میں سے کسی کی معمولی سی ہوا نکل جاتی ہے وہ کیا کرے ؟ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اللہ تبارک وتعالیٰ حق گوئی سے نہیں شرماتا لہٰذا جب تم میں سے کسی کی ہوا خارج ہوجائے اسے وضو کرلینا چاہیے اور عورتوں سے پچھلے راستے سے مباشرت مت کرو۔ (رواہ احمد بن حنبل واھدنی ودجالہ ثقات)

27061

27061- عن علي قال: "كنت غلاما مذاء فلما رأى رسول الله صلى الله عليه وسلم الماء قد آذاني قال: "إنما الغسل من الماء الدافق". "ق".
27061 ۔۔۔ حضرت علی (رض) کی روایت ہے کہ نوجوان لڑکا تھا مجھے کثرت سے مذی آتی تھی جب نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے دیکھا کہ مجھے پانی نے سخت اذیت پہنچائی ہے آپ نے فرمایا : غسل تو اس پانی سے واجب ہوتا جو کود کر باہر نکلے یعنی منی سے ۔ (رواہ البیھقی)

27062

27062- عن علي قال: "كنت أجد من المذي شدة فأردت أن أسأل رسول الله صلى الله عليه وسلم وكانت ابنته عندي، فاستحييت أن أسأله فأمرت عمار بن ياسر فسأله فقال: "إنما يكفي منه الوضوء". "الحميدي والعدني ن والطحاوي، عق".
27062 ۔۔۔ سیدنا حضرت علی المرتضی (رض) کی روایت ہے کہ مجھے شدت سے مذی آتی تھی میں نے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سوال کرنا چاہا لیکن آپ کی بیٹی میرے نکاح میں تھی اس لیے مجھے سوال کرتے شرم آتی تھی میں نے عمار بن یاسر سے پوچھنے کو کہا عمار (رض) نے پوچھا : نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : مذی آنے پر وضو کافی ہے (رواہ الحمیدی والعدنی والنسائی والطحاوی والتعیای)

27063

27063- "أيضا" عن عروة أن علي بن أبي طالب قال للمقداد: "سل رسول الله صلى الله عليه وسلم عن المذي فسأله المقداد فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: "ليغسل ذكره وانثييه ويتوضأ وضوءه للصلاة". "د، ن، ق".
27063 ۔۔۔ ” ایضاء “ عروہ کی روایت ہے کہ حضرت علی (رض) نے مقدارد (رض) سے کہا کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے مذی کے بارے میں سوال کرو۔ چنانچہ مقداد (رض) نے سوال کیا نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : وہ عضو مخصوص اور فوطے دھو لے اور وضو کرلے جیسا کہ نماز کے لیے کیا جاتا ہے۔ (رواہ ابو داؤد والنسائی والبیھقی)

27064

27064- "مسند البراء بن عازب" "سئل رسول الله صلى الله عليه وسلم عن الوضوء من لحوم الإبل فقال: "توضؤا منها". "ش".
27064 ۔۔۔ ” مسند براء بن عازب “ اونٹ کا گوشت کھانے کے بعد وضو کرنے کے متعلق نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سوال کیا گیا نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا اونٹ کا گوشدت کھانے کے بعد وضو کرو (رواہ ابن ابی شیبۃ)

27065

27065- "مسند ثوبان مولى رسول الله صلى الله عليه وسلم" عن سعد بن أبي طلحة أن أبا الدرداء حدثه "أن النبي صلى الله عليه وسلم قاء فأفطر فلقيت ثوبان فقال: صدق أنا صببت له الوضوء". "أبو نعيم".
27065 ۔۔۔ ” مسند ثوبان “ سعد بن ابی طلحہ کی روایت ہے کہ حضرت ابو درداء (رض) نے انھیں حدیث سنائی کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے قے کی اور روزہ افطار کردیا پھر میری ملاقات ثوبان (رض) سے ہوئی میں نے ان سے پوچھا انھوں نے کہا ابودرداء (رض) نے فرمایا : سچ کہا میں نے ہی نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے لیے وضو کے واسطے پانی بہایا تھا (رواہ ابو نعیم)

27066

27066- "من مسند جابر بن سمرة" "كنا نتوضأ من لحوم الغنم". "ش".
27066 ۔۔۔ ” مسند جابر بن سمرۃ “ جابر بن سمرہ (رض) کہتے ہیں ہم بکری کا گوشت کھا کر وضو کرتے تھے۔ (رواہ ابن ابی شیبۃ)

27067

27067- "أيضا" "أمرنا رسول الله صلى الله عليه وسلم أن نوضأ من لحوم الإبل ولا نتوضأ من لحوم الغنم وأن نصلي في دمن الغنم ولا نصلي في أعطان الإبل". "ش".
28067:۔۔۔ ” ایضاء “ ہمیں نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حکم دیا ہے کہ ہم اونٹ کا گوشت کھانے کے بعد وضو کریں اور بکری کا گوشت کھانے کے بعد وضو کریں اور بکری کا گوشت کھانے کے بعد وضو کرنے کی ضرورت نہیں یہ کہ ہم بکریوں کے باڑے میں نماز پڑھ لیں اور اونٹوں کے باڑے میں نماز نہ پڑھیں (رواہ ابن ابی شیبۃ)

27068

27068- عن علي بن طلق قال: "أتى النبي صلى الله عليه وسلم أعرابي فقال: يا رسول الله الرجل منا يكون بأرض الفلاة فتكون منه الرويحة ويكون في الفلاة وفي الماء قلة فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم "إن الله لا يستحي من الحق إذا فسا أحدكم فليتوضأ". "ابن جرير".
27068 ۔۔۔ علی بن طلق (رض) کی روایت ہے کہ ایک اعرابی نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آیا اور عرض کیا : نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ہم میں کوئی شخص ایسا بھی ہوا ہے جو دیہات میں رہتا ہے اس سے تھوڑی سی ہوا خارج ہوجاتی ہے جب کہ دیہات میں پانی کی قلت ہے۔ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اللہ تبارک وتعالیٰ گوئی سے نہیں شرماتا لہٰذا جب تم میں سے کسی شخص کی ہوا نکل جائے اسے وضو کرلینا چاہیے (رواہ ابن جریر)

27069

27069- عن النبي بن طلق أن النبي صلى الله عليه وسلم قال: "إذا فسا أحدكم في الصلاة فلينصرف فليتوضأ ثم ليعد الصلاة". "ابن جرير".
27069 ۔۔۔ علی بن طلق کی روایت ہے کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جب تم میں سے کسی شخص کی نماز میں ہوا نکل جائے وہ نماز توڑ دے وضو کرے اور نماز لوٹائے (رواہ ابن جریر) ۔ کلام :۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف ابی داؤد 35 ۔ 214 ۔

27070

27070- "مسند عمرو بن أمية الضمري" "أن النبي صلى الله عليه وسلم احتز من كتف شاة ثم صلى ولم يتوضأ". "عب، ش".
27070 ۔۔۔” مسند عمرو بن امیہ ضمری “ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے بکری کے شانے کا گوشت کاٹ کر کھایا پھر نماز پڑھ لی اور وضو نہیں کیا۔ (رواہ عبدالرزاق وابن ابی شیبۃ)

27071

27071- "مسند المقداد بن الأسود" "أن عليا أمره أن يسأل النبي صلى الله عليه وسلم عن الرجل إذا دنا إلى امرأته فخرج منه المذي فماذا عليه فإن عندي ابنته وأنا استحيي أن أسأله؟ فسألت رسول الله صلى الله عليه وسلم عن ذلك فقال: "إذا وجد أحدكم ذلك فلينضح فرجه وليتوضأ وضوءه للصلاة". "عب".
27071 ۔۔۔ ” مسند مقداد بن اسود “ سیدنا حضرت علی المرتضی (رض) نے حضرت مقداد (رض) کو حکم دیا کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے پوچھیں کہ ایک شخص ہے وہ جب اپنی بیوی کے قریب ہوتا ہے اسے مذی آجاتی ہے یہ کیا کرے ؟ چونکہ میرے نکاح میں نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی بیٹی ہے میں آپ سے سوال کرتے ہوئے شرماتا ہوں ۔ مقداد (رض) کہتے ہیں میں نے اس بارے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سوال کیا نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جب تم میں سے کوئی شخص یہ حالت پائے وہ شرمگاہ دھو لے اور نماز والا وضو کرے۔ (رواہ عبدالرزاق)

27072

27072- "مسند أبي أمامة" أن النبي صلى الله عليه وسلم "سئل عن مس الذكر فقال: "هل هو إلا جذوة منك"؟ "ش".
27072 ۔۔۔” مسند ابی امامہ “ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے مس ذکر (عضو مخصوص کو چھونے) کے متعلق دریافت کیا گیا آپ نے فرمایا : یہ تو تمہارے بدن کا ایک حصہ ہے (رواہ ابن ابی شیبۃ)

27073

27073- "مسند أبي أمامة" "أن رجلا سأل النبي صلى الله عليه وسلم فقال: مسست ذكري وأنا أصلي قال: "لا بأس إنما هو جذبة منك". "عب وهو ضعيف".
27073 ۔۔۔ ” مسند ابی امامہ “ ایک شخص نے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے پوچھا : میں نے نماز پڑھتے ہوئے عضو مخصوص چھولیا ہے آپ نے فرمایا کوئی حرج نہیں یہ تو تمہارے جسم کا ایک حصہ ہے۔ (رواہ عبدالرزاق وھو ضعیف)

27074

27074- "مسند أبي أمامة" "قلت يا رسول الله يتوضأ للصلاة ثم يقبل أهله ويلاعبها ينقض ذلك وضوءه؟ قال: "لا". "عد، كر وفيه ركن بن عبد الله الشامي متروك".
27074 ۔۔۔ ” مسند ابی امامہ “ ابو امامہ (رض) کہتے ہیں میں نے عرض کیا : نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ایک شخص نماز کے لیے وضو کرتا ہے پھر اپنی بیوی کا بوسہ لے لیتا ہے اور اس سے کھیل کود لیتا ہے کیا اس سے وضو ٹوٹ جاتا ہے ؟ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : نہیں۔ (رواہ ابن عدی وابن عساکر وفیہ رکن بن عبداللہ الشافی متروک)

27075

27075- عن سهل بن حنيف قال: "كنت ألقى من المذي شدة فأكثر منه الاغتسال فسألت رسول الله صلى الله عليه وسلم فقال: "إنما يجزئك من ذلك الوضوء" قلت: يا رسول الله فكيف بما يصيب من ثوبي منه فقال "إنما يكفيك كف من ماء تنضح من ثوبك حيث ترى أنه أصاب". "م، ص، ش".
27075 ۔۔۔ سھل بن حنیف کہتے ہیں : مجھے شدت سے مذی آجاتی تھی جس کی وجہ سے میں بہت غسل کرتا تھا میں نے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے پوچھا : آپ نے فرمایا : تمہیں مذی آنے پر وضو کافی ہے میں نے عرض کیا : نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) مذی کپڑوں کو لگ جاتی ہے آپ نے فرمایا : تمہیں اتنی بات کافی ہے کہ چلو بھر پانی لو اور کپڑوں پر جہاں دیکھو کہ مذی لگی ہے وہاں پانی مار (کر دھو) لیا کرو (رواہ مسلم و سعید بن المنصور وابن ابی شیبۃ)

27076

27076- "مسند أبي رافع" "طبخت لرسول الله صلى الله عليه وسلم بطن شاة فأكل منها، ثم صلى العشاء فلم يتوضأ". "طب".
27076 ۔۔۔ ” مسند ابی رافع “ ابو رافع (رض) کی روایت ہے کہ میں نے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے لیے بکری کا پیٹ (یعنی پیٹ کا گوشت پسلی چانپ وغیرہ) پکایا آپ نے اس میں سے تناول فرمایا پھر عشاء کی نماز پڑھی جب کہ آپ نے وضو نہیں کیا۔ (رواہ الطبرانی)

27077

27077- عن أبي رافع "رأيت النبي صلى الله عليه وسلم أكل كتفا ثم قام إلى الصلاة ولم يمس ماء". "ش".
27077 ۔۔۔ ابو رافع کہتے ہیں میں نے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو بکری کا شانہ کھاتے دیکھا پھر آپ نماز کے لیے کھڑے ہوگئے اور آپ نے پانی چھوا تک نہیں (رواہ ابن ابی شیبۃ)

27078

27078- "مسند أبي رافع" "ذبحت للنبي صلى الله عليه وسلم عناقا فأكل ولم يتوضأ ولم يمس ماء ولم يتمضمض". "طب".
27078 ۔۔۔ ” مسند ابی رافع “ میں نے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے لیے بکری کا بچہ ذبح کیا آپ نے اس کا گوشت تناول فرمایا اور آپ نے پانی چھوا تک نہیں اور نہ ہی کلی کی (رواہ الطبرانی)

27079

27079- "أيضا" "ذبحت للنبي صلى الله عليه وسلم شاة بشظاظ" وشويته فأكل ولم يتمضمض ولم يتوضأ". "طب - عن أبي رافع".
27079 ۔۔۔ ” ایضا “ ابو رافع (رض) کہتے ہیں میں نے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے لیے تیز دھار لکڑی سے بکری ذبح کی اور اس کا گوشت پکایا آپ نے گوشت تناول کیا آپ نے کلی کی اور نہ ہی وضو کیا (رواہ الطبرانی عن ابی رافع)

27080

27080- "مسند أبي سعيد" ض ثنا محمد بن ثابت العبدي عن أبي هارون العبدي عن أبي سعيد الخدري قال: "بعث علي رجلا إلى النبي صلى الله عليه وسلم فسأله عن الرجل يمر في الطريق فيرى المرأة فيمذي أفعليه الغسل وكره علي أن يسأله لمكان فاطمة؟ فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: "تلك يلقاها فحول الرجال يجزئك من ذلك الوضوء". "ض".
27080 ۔۔۔ ” مسند ابی سعید “ محمد بن ثابت عبدی ابو ہارون عبدی کی سند سے حضرت ابو سعید خدری (رض) کی روایت ہے کہ حضرت علی (رض) نے ایک شخص کو نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس بھیجا اور یہ سوال پوچھنا چاہا کہ ایک شخص راستے سے گزر رہا ہوتا ہے وہ کسی عورت دیکھ لیتا ہے اور اسے مذی آجاتی ہے کیا اسے غسل کرنا چاہیے جبکہ خود سیدنا حضرت علی المرتضی (رض) نے سوال کرنا اچھا نہیں سمجھا چونکہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی بیٹی سیدنا حضرت علی المرتضی (رض) کے نکاح میں تھی ۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : یہ حالت مردوں کو پیش آجاتی ہے تمہیں صرف وضو کافی ہے۔ (رواہ الضیاء)

27081

27081- عن أبي هريرة قال: "من استحق النوم فعليه الوضوء". "عب، ص".
27081 ۔۔۔ حضرت ابو ہریرہ (رض) عن انس (رض) جو شخص سو جائے اس پر وضو واجب ہوجاتا ہے۔ (رواہ عبدالرزاق و سعید بن المنصور) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے الضعیفۃ 954 ۔

27082

27082- عن أبي هريرة قال: "لا وضوء إلا من حدث فساء أو ضراط". "ص".
27082 ۔۔۔ حضرت ابوہریرہ (رض) کی روایت ہے کہ وضو صرف حدث سے واجب ہوتا ہے خواہ ہوا خارج ہو یا گوز نکلے ۔ (رواہ سعید بن المنصور)

27083

27083- عن مجاهد قال: "بينا نحن جلوس أصحاب ابن عباس عطاء وطاوس وعكرمة إذ جاء رجل وابن عباس قائم يصلي فقال: هل من مفت؟ فقلت: سل فقال: إني كلما بلت تبعه الماء الدافق، فقلنا: الذي يكون منه الولد؟ قال: نعم فقلنا عليك الغسل فولى الرجل وهو يرجع وعجل ابن عباس في صلاته فلما سلم قال: يا عكرمة علي بالرجل فأتاه به، ثم أقبل علينا فقال: أرأيتم ما أفتيتم به هذا الرجل عن كتاب الله؟ قلنا: لا قال: فمن سنة رسول الله صلى الله عليه وسلم؟ قلنا: لا قال: فعن أصحاب رسول الله صلى الله عليه وسلم؟ قلنا: لا قال: فعمن؟ قلنا: عن رأينا فقال: لذلك يقول رسول الله صلى الله عليه وسلم فقيه واحد أشد على الشيطان من ألف عابد، ثم أقبل على الرجل فقال: أرأيت إذا كان منك هل تجد شهوة في قلبك؟ قال: لا قال: فهل تجد خدرا في جسدك؟ قال: لا قال: إنما هذا بردة يجزئك منه الوضوء". "كر وسنده حسن".
27083 ۔۔۔ مجاہد روایت کی ہے کہ ایک مرتبہ ہم یعنی حضرت عبداللہ بن عباس (رض) کے اصحاب عطاء ، طاوؤس اور عکرمہ بیٹھے ہوئے تھے ، یکایک ایک آدمی آیا جبکہ حضرت عبداللہ بن عباس (رض) کھڑے نماز پڑھ رہے تھے آنے والا شخص بولا : کوئی مفتی ہے ؟ میں نے کہا : سوال کرو ، وہ بولا : میں جب بھی پیشاب کرتا ہوں پیشاب کے بعد کودنے والا پانی آتا ہے۔ (یعنی منی) ہم نے کہا : وہ پانی جس سے بچہ بنتا ہے ؟ بولا : جی ہاں ۔ ہم نے کہا : تمہیں غسل کرنا چاہیے ۔ وہ شخص ” انا للہ وانا الیہ راجعون “ کہتا ہوا واپس چلا گیا ۔ حضرت عبداللہ بن عباس (رض) نے نماز میں جلدی کی جب سلام پھیرا فرمایا : اے عکرمہ ! اس آدمی کو میرے پاس لاؤ، عکرمہ اس آدمی کو پکڑ کرلے آئے پھر حضرت عبداللہ بن عباس (رض) ہماری طرف متوجہ ہوئے فرمایا : ذرا بتاؤ تم نے اس شخص کو کتاب اللہ کی رو سے فتوی دیا ہے ؟ ہم نے کہا : نہیں فرمایا : رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی سنت کی رو سے فتوی دیا ہے ؟ ہم نے کہا : نہیں فرمایا کیا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے صحابہ کرام رضوان اللہ تعالیٰ عنہم اجمعین کی تعلیمات کی رو سے فتوی دیا ہے ؟ ہم نے کہا : نہیں فرمایا : پھر تم نے کہاں سے یہ فتوی دیا ہے ؟ ہم نے کہا رائے سے یہ فتوی دیا ہے۔ حضرت عبداللہ بن عباس (رض) نے فرمایا : اسی لیے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا ہے کہ ایک فقیہ ہزار عبادت گزاروں سے بھی زیادہ شیطان پر بھاری ہوتا ہے پھر حضرت عبداللہ بن عباس (رض) اس شخص کی طرف متوجہ ہوئے اور فرمایا : مجھے بتاؤ جب تمہیں وہ پانی خارج ہوتا ہے کیا تم اپنے دل میں شہوت پاتے ہو ؟ شخص بولا نہیں فرمایا : کیا تم اس کی وجہ سے جسم میں بےحسی پاتے ہو عرض کیا : نہیں ، فرمایا : یہ تو بس جسم کی ٹھنڈی ہے تمہیں اس کے بعد صرف وضو کرلینا چاہیے ۔ (رواہ ابن عساکر وسندہ حسن)

27084

27084- عن أبي العالية عن رجل من الأنصار "أن رسول الله صلى الله عليه وسلم كان يصلي بأصحابه فمر رجل في بصره سوء فتردى في بئر فضحك طوائف من القوم فأمر رسول الله صلى الله عليه وسلم من ضحك يعيد الوضوء والصلاة". "ص".
27084 ۔۔۔ ابو عالیہ ایک انصاری سے روایت نقل کرتے ہیں کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اپنی صحابہ کرام رضوان اللہ تعالیٰ عنہم اجمعین کو نماز پڑھا رہے تھے اتنے میں ایک شخص گزرا اس کی آنکھیں بینائی سے خالی تھیں چنانچہ وہ کنویں میں گرگیا نماز میں کھڑے (تقریبا) سب لوگ ہنس پڑے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ہنسنے والوں کو وضو اور نماز دونوں لوٹانے کا حکم دیا ۔ (رواہ سعید بن المنصور)

27085

27085- "مسند بسرة بنت صفوان" "قلت: يا رسول الله إحدانا تتوضأ للصلاة فتفرغ وضوءها ثم تدخل يدها في درعها فتمس فرجها أيجب عليها الوضوء؟ قال: "نعم إذا مست فرجها فلتعد الوضوء". "عب".
27085 ۔۔۔ ” مسند بسرہ بنت صفوان “ بسرہ (رض) کہتی ہیں میں نے عرض کیا : یا رسول اللہ ! ہم میں سے کوئی عورت نماز کے لیے وضو کرتی ہے جب وضو سے فارغ ہوجاتی ہے پھر اپنا ہاتھ چادر کے نیچے داخل کرتی ہے اور شرمگاہ کو چھو لیتی ہے کیا اس پر وضو واجب ہوجاتا ہے ؟ فرمایا : جی ہاں ۔ جب کوئی کوئی عورت اپنی شرمگاہ چھوئے تو اسے وضو لوٹانا چاہیے ۔ (رواہ عبدالرزاق)

27086

27086- عن ابن عباس قال: "من المني الغسل، ومن الودي والمذي الوضوء يغسل حشفته ويتوضأ منه". "عب، ص".
27086 ۔۔۔ حضرت عبداللہ بن عباس (رض) روایت کی ہے کہ منی سے غسل واجب ہوتا ہے جبکہ ودی اور مذی سے وضو واجب ہوتا ہے ، ودی اور مذی آنے کی صورت میں عضو مخصوص کی سپاری دھولی جائے اور پھر وضو کرلیا جائے ۔ (رواہ عبدالرزاق، سعید بن المنصور)

27087

27087- عن ابن عباس قال: "الوضوء مما خرج وليس مما دخل ولا يتوضأ من موطئ". "عب، ص، ش".
27087 ۔۔۔ حضرت عبداللہ بن عباس (رض) فرماتے ہیں : وضو ان چیزوں سے واجب ہوتا ہے جو بدن سے خارج ہوں ، ان چیزوں سے واجب نہیں ہوتا جو بدن میں داخل ہوں ، راستے کو روندنے کی وجہ سے غسل نہ کیا جائے ۔ (رواہ عبدالرزاق، سعید بن المنصور ، وابن ابی شیبۃ)

27088

27088- عن ابن عمر قال: "من مس ذكره فليتوضأ". "عب".
27088 ۔۔۔ حضرت عبداللہ بن عمرو (رض) روایت کی ہے کہ جو شخص اپنے عضو مخصوص کو چھو لے وہ وضو کرے ۔ (رواہ عبدالرزاق) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے الالحاظ 709 ۔

27089

27089- عن نافع أن ابن عمر "كان ينام وهو جالس فلا يتوضأ، وإذا نام مضطجعا أعاد الوضوء". "عب".
27089: حضرت نافع کی روایت ہے کہ حضرت ابن عمر (رض) عبہ بیٹھے بیٹھے سوتے تو وضو نہیں کرتے تھے اور اگر کروٹ کے بل سوتے تو وضو کرتے تھے۔ عبدالرزاق۔

27090

27090- حدثنا أبو معاوية عن الأعمش عن إبراهيم قال: "دخل رجل سييء البصر المسجد والنبي صلى الله عليه وسلم يصلي بالناس فوقعت رجله في بئر فضحك القوم فأمرهم صلى الله عليه وسلم بإعادة الوضوء وإعادة الصلاة". مر برقم/27084/
27090 ۔۔۔ ابو معاویہ اعمش سے روایت نقل کرتے ہیں کہ ابراہیم (رح) کہتے ہیں : ایک شخص جو کہ نابینا تھا مسجد میں آنا چاہتا تھا جبکہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) لوگوں کو نماز پڑھا رہے تھے اس شخص کا پاؤں کنویں پر لگا اور لوگ اسے دیکھ کر ہنس پڑے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے لوگوں کو وضو اور نماز لوٹانے کا حکم دیا ۔

27091

27091-ثنا أبو معاوية ثنا هشام عن حفصة عن أبي العالية عن النبي صلى الله عليه وسلم مثله.
27091 ۔۔۔ ابو معاویہ ، ہشام ، حفصہ ، ابو عالیہ کی سند سے حدیث مثل بالا کے مروی ہے ۔۔ فائدہ : ۔۔۔ ہنسی تین قسم پر ہے مسکراہٹ ، ضحک ، قہقہہ مسکراہٹ سے نہ وضو ٹوٹتا ہے اور نہ ہی نماز ، ضحک سے نماز ٹوٹ جاتی ہے وضو نہیں ٹوٹتا قہقہہ سے دونوں ٹوٹ جاتے ہیں۔

27092

27092- عن ابن مسعود قال: "القبلة من اللمس ومنها الوضوء". "عب، ش".
27092 ۔۔۔ حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) روایت کی ہے کہ بوسے کا تعلق لمس سے ہے لہٰذا اس سے وضو واجب ہوجاتا ہے ۔۔ (رواہ عبدالرزاق، وابن ابی شیبۃ)

27093

27093- عن ابن مسعود رضي الله عنه قال: "القبلة من اللمس وفيها الوضوء واللمس ما دون الجماع". "ش".
27093 ۔۔۔ سیدنا حضرت علی المرتضی (رض) کہتے ہیں : میں نے مقداد (رض) سے کہا : رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سوال کرو اگر میرے نکاح میں آپ کی بیٹی نہ ہوتی تو میں خود سوال کرتا وہ یہ کہ ہم میں سے کوئی شخص اپنی بیوی کے قریب ہوتا ہے اسے مذی آجاتی ہے ، اس پر اسے قابو نہیں ہوتا حالانکہ وہ اپنی بیوی کو چھوتا تک بھی نہیں ، مقداد (رض) نے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سوال کیا ، آپ نے فرمایا : جب تم میں سے کسی شخص کو مذی آنے لگے حالانکہ اس نے بیوی کے ساتھ چھیڑ چھاڑ نہیں کی اسے عضو تناسل اور فوطے دھو لینے چاہئیں پھر وضو کرے اور نماز پڑھے ۔ (رواہ عبدالرزاق، والطبرانی وابن النجار)

27094

27094- عن علي قال قلت للمقداد: "سل رسول الله صلى الله عليه وسلم فإني لولا أن تحتى ابنته سألته عن أحدنا إذا اقترب من امرأته فأمذى ولم يملك ذلك ولم يمسها؟ فسأل المقداد رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: "إذا أمذى أحدكم ولم يمسها فليغسل ذكره وأنثييه، ثم ليتوضأ وليصل". "عب، طب وابن النجار".
27094 ۔۔۔ حضرت عبداللہ بن عباس (رض) روایت کی ہے کہ سیدنا حضرت علی المرتضی (رض) نے فرمایا : مجھے شدت سے مذی آجاتی تھی جس کی وجہ سے میں اکثر غسل کرتا تھا میں نے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سوال کیا آپ نے فرمایا تمہیں مذی آنے پر وضو کافی ہے۔ (رواہ ابن النجار)

27095

27095- "أيضا" عن ابن عباس عن علي قال: "كنت رجلا مذاء فكنت أكثر منه الاغتسال فسألت النبي صلى الله عليه وسلم فقال: "يكفيك منه الوضوء". "ابن النجار".
27095 ۔۔۔ مصعب بن سعد (رض) روایت کی ہے کہ میں حضرت سعد بن ابی وقاص (رض) کے سامنے قرآن مجید پکڑ کر رکھتا تھا میں نے خارش کردی سعد (رض) بولے : شاید تم نے عضو مخصوص چھوا ہے ؟ میں نے عرض کیا : جی ہاں ، فرمایا جاؤ اور وضو کرو۔۔ (رواہ عبدالرزاق، سعید بن المنصور، وابن ابی داؤد فی المصاف)

27096

27096- عن مصعب بن سعد قال: "كنت أمسك المصحف على سعد بن أبي وقاص فاحتككت فقال سعد: لعلك مسست ذكرك؟ قلت نعم قال: فتوضأ". "عب، ص وابن أبي داود في المصاحف".
27096: مصعب بن سعد کی روایت ہے کہ میں حضرت سعد بن ابی وقاص کے سامنے قرآن مجید پکڑ کر رکھتا تھا میں نے خارش کردی سعد (رض) بولے : شاید تم نے عضو مخصوص چھوا ہے ؟ میں نے عرض کیا : جی ہاں، فرمایا جاؤ اور وضو کرو۔ (رواہ عبدالرزاق سعید بن المنصور وابن ابی داؤد فی المصاحف)

27097

27097- عن علي أنه قال للمقداد: "سل لي رسول الله صلى الله عليه وسلم عن الرجل يلاعب امرأته ويكلمها فيكون منه المذي فإنه لولا ابنته تحتي لسألته فسأله المقداد فقال: "يغسل ذكره وانثييه ثم لينضح فرجه". "عق والطحاوي".
27097 ۔۔۔ سیدنا حضرت علی المرتضی (رض) نے حضرت مقداد (رض) سے فرمایا : نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سوال کرو کہ ایک شخص ہے جو اپنی بیوی سے کھیل کود کرتا ہے اس سے بات چیت کرتا ہے (بس اتنا کرنے پر) اسے مذی آجاتی ہے اگر آپ کی بیٹی میرے نکاح میں نہ ہوتی میں خود سوال کرتا چنانچہ مقداد (رض) نے سوال کیا ، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : وہ شخص اپنا وضو اور فوطے دھو لے اور پھر شرمگاہ پر چھینٹے مار لے ۔ (رواہ العقیلی والطحاوی)

27098

27098- عن عابس بن أنس أحد بني سعد بن ليث قال: "تذاكر علي بن أبي طالب وعمار بن ياسر والمقداد بن الأسود المذى فقال علي: إني رجل مذاء فاسألوا عن ذلك رسول الله صلى الله عليه وسلم فإني استحيى أن أسأله عن ذلك لمكان ابنته مني فسأله أحد الرجلين فقال النبي صلى الله عليه وسلم: "ذاكم المذي إذا وجده أحد منكم فليغسل ذلك منه ثم ليتوضأ فيحسن وضوءه ثم لينضح فرجه". "عق".
27098 ۔۔۔ عابس بن انس جو کہ بنی سعد بن لیث میں سے ہیں کہتے ہیں : سیدنا حضرت علی المرتضی (رض) ، عمار بن یاسر اور مقداد بن اسود (رض) کے درمیان مذی کے مسئلہ پر مذاکرہ ہوا ، سیدنا حضرت علی المرتضی (رض) نے فرمایا نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) مجھے کثرت سے مذی آجاتی ہے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے اس بارے سوال کرو، مجھے سوال کرنے سے حیاء آتی ہے چونکہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی بیٹی میرے نکاح میں ہے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : یہ مذی ہے جب تم میں سے کسی شخص کو مذی آئے اسے چاہیے کہ بدن سے اسے دھو لے پھر اچھی طرح وضو کرے اور شرمگاہ پر چھینٹے مارے ۔ (رواہ العقیلی)

27099

27099- "مسند أبي" عن ابن عباس أنه أتى أبيا ومعه عمر فخرج عليهما فقال: إني وجدت مذيا فغسلت ذكرى وتوضأت فقال عمر: أو يجزيء ذلك؟ قال: نعم قال: أسمعته من رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: نعم."ش، هـ".
27099 ۔۔۔ ” مسند ابی “ حضرت عبداللہ بن عباس (رض) روایت کی ہے کہ وہ حضرت ابی (رض) کے پاس آئے ان کے ساتھ سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) بھی تھے ، ابی (رض) ان دونوں کے پاس باہر آئے اور کہا : مجھے مذی آگئی تھی میں نے عضو مخصوص دھو کر وضو کرلیا سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) نے فرمایا کیا یہ کافی ہے ؟ ابی (رض) نے جواب دیا جی ھاں عمر (رض) نے فرمایا : کیا تم نے اس کے متعلق رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے کچھ سنا ہے۔ جواب دیا : جی ہاں ۔ (رواہ ابن ابی شیبۃ وابن ماجہ)

27100

27100- عن ابن عباس "أكل النبي صلى الله عليه وسلم كتفا ثم مسح يده بمسح كان تحته ثم قام فصلى". "ش".
27100 ۔۔۔ حضرت عبداللہ بن عباس (رض) روایت کی ہے کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے شانے کا گوشت تناول فرمایا پھر نیچے بچھی ٹاٹ سے ہاتھ صاف کیے پھر کھڑے ہوئے اور نماز شروع کردی ۔ (رواہ ابن ابی شیبۃ)

27101

27101- عن ابن عباس أن رسول الله صلى الله عليه وسلم "أكل من عظم أو تعرق من ضلع ثم صلى ولم يتوضأ". "عب، ش، ص".
27101 ۔۔۔ حضرت عبداللہ بن عباس (رض) روایت کی ہے کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ہڈی یا پسلی کے ساتھ لگا ہوا گوشت تناول فرمایا ، پھر نماز پڑھی جبکہ آپ نے وضو نہیں کیا ۔ (رواہ ابن ابی شیبۃ وعبدالرزاق، و سعید بن المنصور)

27102

27102- عن ابن عباس أن رسول الله صلى الله عليه وسلم "خرج وهو يريد الصلاة فمر بقدر يفور فأخذ منها عرقا أو كتفا فأكله ثم مضى إلى الصلاة ولم يتوضأ". "ص، ش".
27102 ۔۔۔ حضرت عبداللہ بن عباس (رض) روایت کی ہے کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) گھر سے باہر تشریف لائے آپ نماز کے لیے جانا چاہتے تھے ، آپ گوشت سے ابلی ہوئی ہنڈیا کے پاس سے گزرے ہنڈیا سے ہڈی یا شانہ لیا اور اس سے گوشت تناول کیا پھر نماز کے لیے چل پڑے حالانکہ آپ نے وضو نہیں کیا ۔ (رواہ سعید بن المنصور وابن ابی شیبۃ)

27103

27103- "أيضا" بينا رسول الله صلى الله عليه وسلم "يأكل عرقا أتاه المؤذن فوضعه وقام إلى الصلاة ولم يمس ماء". "عب".
27103 ۔۔۔ ” ایضاء “ ایک مرتبہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ہڈی سے گوشت (نوچ کر) تناول فرما رہے تھے اتنے میں موذن آگیا آپ نے ہڈی وہیں رکھی اور نماز کے لیے کھڑے ہوگئے اور پانی کو چھوا تک نہیں (رواہ عبدالرزاق)

27104

27104- "أيضا" "كان رسول الله صلى الله عليه وسلم وأصحابه في بيته فجاءه المؤذن فقام إلى الصلاة حتى إذا كان بالباب لقي بصحفة فيها خبز ولحم فرجع بأصحابه فأكل وأكلوا ثم رجع إلى الصلاة ولم يتوضأ". "عب".
27104 ۔۔۔ ” ایضاء “ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اور آپ کے صحابہ کرام (رض) آپ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے گھر میں تھے اتنے میں موذن آیا آپ نماز کے لیے اٹھ کھڑے ہوئے حتی کہ جب آپ دروازے پر پہنچے آپ کو ایک پلیٹ تھما دی گئی جس میں روٹی اور گوشت تھا آپ اپنے صحابہ کرام (رض) سمیت واپس لوٹ آئے کھانا آپ نے بھی کھایا اور صحابہ کرام (رض) نے بھی پھر نماز کے لیے واپس لوٹ آئے اور وضو نہیں کیا۔ (رواہ عبدالرزاق) ۔ فائدہ :۔۔۔ مذکورہ بالا احادیث سے معلوم ہوتا ہے کہ (مما مست النار) (آگ سے پکی ہوئی چیزوں) سے وضو نہیں ٹوٹتا جب کہ حدیث نمبر 26335 ۔ یعنی جن چیزوں کو آگ تبدیل کر دے انھیں کھانے کے بعد وٖضو کرو میں وضو کا حکم دیا گیا ہے۔ لہٰذا وضو والا حکم منسوخ ہوچکا ہے یا وضو سے مراد وضو لغوی ہے نہ کہ اصطلاحی۔

27105

27105- "أيضا" "بت عند خالتي ميمونة فقام النبي صلى الله عليه وسلم يصلي من الليل فأتى الحاجة ثم جاء فغسل وجهه ويديه ثم نام ثم قام يصلي من الليل فأتى القربة ثم توضأ وضوء من لم يكثر وقد أبلغ ثم قام فصلى وتمطيت كراهية أن يراني أبقيه يعني أراقبه ثم قمت ففعلت كما فعل فقمت عن يساره فأخذ بما يلي أذني حتى أدارني فكنت عن يمينه وهو يصلي فتتامت صلاته إلى ثلاث عشرة ركعة منها ركعتا الفجر، ثم اضطجع فنام حتى نفخ ثم جاء بلال فأذنه بالصلاة فقام فصلى ولم يتوضأ وكان في دعائه: "اللهم اجعل في قلبي نورا وفي سمعي نورا، وفي بصري نورا، وعن يميني نورا، وعن يساري نورا، ومن فوقي نورا، ومن تحتي نورا، ومن بين يدي نورا ومن خلفي نورا وأعظم لي نورا"، قال كريب وست عندي في التابوت وعصبي ومخي ودمى وشعري وبشري وعظامي". "عب".
27105 ۔۔۔ ” ایضاء “ ابن عباس (رض) کہتے ہیں میں نے اپنی خلہ میمونہ (رض) کے ہاں رات بسر کی رات کو نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نماز کے لیے اٹھ کھڑے ہوئے رفع حاجت سے فارغ ہو کر چہرہ اور ہاتھ دھوئے پھر سو گئے پھر رات کو نماز کے لیے اٹھے مشکیزے کے پاس آئے مختصر مگر پورا وضو کیا پھر نماز کے لیے کھڑے ہوگئے میں نے انگڑائی لی اس بات کو ناپسند سمجھتے ہوئے کہ میں انھیں دیکھ رہا ہوں پھر میں اٹھ گیا اور ایسا ہی کیا جیسا کہ آپ نے کیا تھا میں آپ کی بائیں طرف کھڑا ہوگیا مجھے قریب والے کان سے پکڑ کر گھمایا حتی کہ میں آپ کی دائیں طرف ہوگیا آپ برابر نماز میں رہے آپ کی نماز رتیرہ (13) رکعتوں تک مکمل ہوئی ان میں دو رکعتیں فجر کی بھی تھیں۔ پھر آپ پہلو کے بل سو گئے حتی کہ خراٹے لینے لگے ۔ حتی کہ بلال (رض) آئے اور نماز کے لیے کہا آپ کھڑے ہوئے نماز پڑھی اور وضو نہیں کیا آپ کی دعا میں یہ الفاظ تھے یا اللہ نور کر دے میرے دل میں نور کر دے میری شنوائی میں نور کر دے میری سامنے نور کر دے میرے پیچھے اور مجھے نور عظیم عطا فرما۔ کریب کہتے ہیں میرے پاس چھ چیزیں اور ہیں جو صندوق میں پڑی ہیں اور وہ یہ ہیں ” نور کر دے میرے پٹھوں، دماغ، خون، بال، چمڑی اور ہڈیوں میں۔ (راوہ عبدالرزاق)

27106

27106- "أيضا" "زرت خالتي ميمونة فوافقت ليلة النبي صلى الله عليه وسلم فقام من الليل يصلي ثم نام فلقد سمعت صفيره ثم جاء بلال يؤذنه بالصلاة فخرج إلى الصلاة ولم يتوضأ ولم يمس ماء". "ش".
27106 ۔۔۔ ابن عباس (رض) کہتے ہیں میں اپنی خالہ میمونہ (رض) سے ملاقات کرنے گیا چنانچہ میری ملاقات میمونہ (رض) کے ہاں نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی رات سے ہوگئی نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) رات کو نماز کے لیے اٹھ کھڑے ہوئے نماز ا کے بعد سو گئے حتی کہ میں نے آپ کے خراٹوں کی آواز سنی پھر بلال (رض) آپ کو نماز کا بتلانے آئے آپ نماز کے لیے تشریف لے گئے آپ نے وضو نہیں کیا اور پانی چھوا تک نہیں۔ (راوہ ابن ابی شیبۃ)

27107

27107- عن ابن عباس قال: "أكل رسول الله صلى الله عليه وسلم لحما ثم صلى ولم يتوضأ". "كر".
27107 ۔۔۔ ابن عباس (رض) کی روایت ہے کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے گوشت تناول فرمایا پھر نماز پڑھی حالانکہ آپ نے وضو نہیں کیا۔ (راوہ ابن عساکر)

27108

27108- عن ابن عباس قال: "وجب الوضوء على كل نائم إلا من خفق برأسه خفقة أو خفقتين وهو قائم أو قاعد". "ص".
27108 ۔۔۔ ابن عباس (رض) فرماتے ہیں ہر سونے والے پر وضو واجب ہو جات ہے البتہ جو شخص کھڑے کھڑے یا بیٹھے بیٹھے ایک دو مرتبہ اونگھ لے اس کا وضو نہیں ٹوٹتا (رواہ سعید بن المنصور)

27109

27109- عن الزهري عن رجل من الأنصار عن أبيه قال: "رأيت رسول الله صلى الله عليه وسلم أكل من كتف شاة ثم قام إلى الصلاة ولم يتوضأ". "عب".
27109 ۔۔۔ زہری انصار کے لیے شخص سے روایت نقل کرتے ہیں کہ اس شخص کے والد کہتے ہیں میں نے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو دیکھا آپ نے بکری کا شانہ تناول فرمایا پھر نماز کے لیے تشریف لیے گئے اور آپ نے وضو نہیں کیا (رواہ عبدالرزاق)

27110

27110- عن ابن عباس قال: "رأيت النبي صلى الله عليه وسلم يأكل مما مست النار ثم يصلي ولا يتوضأ". "ص، ش".
27110 ۔۔۔ ابن عباس (رض) کہتے ہیں میں نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو آگ سے پکی ہوئی چیز تناول فرماتے دیکھا ہے پھر آپ نے نماز پڑھی حالانکہ آپ نے وضو نہیں کیا۔ (رواہ سعید بن المنصور وابن ابی شیبۃ)

27111

27111- عن ابن عباس "أن رسول الله صلى الله عليه وسلم شرب لبنا ثم دعا بماء فتمضمض ثم قال: "إن له دسما". "ص" خ، م، د، ت، ن، هـ وابن جرير".
27111 ۔۔۔ ابن عباس (رض) کی روایت ہے کے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے دودھ نوش فرمایا پھر پانی مانگا کلی کی اور فرمایا : دودھ میں چکنا ہٹ ہوتی ہیں۔ (رواہ سعید بن المنصور والبخاری ومسلم وابو دؤد والترمذی والنسائی وابن ماجہ وابن حریر)

27112

27112- عن ابن عباس قال: "تضيفت ميمونة وهي ليلتئذ لا تصلي فجاءت بكساء ثم جاءت بكساء آخر فطرحته عند رأس الفراش، ثم اضطجعت ومدت الكساء عليها وبسطت لي بسيطا إلى جنبها فتوسدت معها على وسادها فجاء النبي صلى الله عليه وسلم وقد صلى العشاء الآخرة فانتهى إلى الفراش فأخذ خرقة عند رأس الفراش فاتزر بها وخلع ثوبيه فعلقهما ثم دخل معها في لحافها حتى إذا كان في آخر الليل قام إلى سقاء معلق فحله ثم توضأ منه فهممت أن أقوم فأصب عليه ثم كرهت أن يرى أني كنت مستيقظا ثم جاء إلى الفراش فأخذ ثوبيه وخلع الخرقة ثم قام إلى المسجد فقام يصلي فقمت فتوضأت ثم جئت فقمت عن يساره فتناولني بيده على ورائه فأقامني عن يمينه فصلى فصليت معه ثلاث عشرة ركعة ثم جلس وجلست إلى جنبه فأصغى بخده إلى خدي حتى سمعت نفس النائم، ثم جاء بلال فقال: الصلاة يا رسول الله فقام إلى المسجد فأخذ في الركعتين وأخذ بلال في الإقامة". "ابن النجار".
27112 ابن عباس (رض) کی روایت ہے کہ میں میمونہ (رض) کے ہاں مہمان ہواوہ اس رات نماز نہیں پڑھ رہی تھیں ۔ میمونہ (رض) نے پہلے ایک چادر لائی پھر دوسری چادر لائی اور سرہانے کے پاس رکھ دی پھر چادر اوڑھ کر لیٹ گئیں میرے لیے بھی اپنے پہلو میں ہلکا سا بستر لگا دیا تھا میں نے انہی کے سرہانے کا اپنا سرہانا بنایا اور لیٹ گیا اتنے میں نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) عشاء کی نماز پڑھ کر تشریف لائے بستر تک پہنچے سرہانے سے ایک کپڑا لیا اس کی تہبند باندھی اور اپنے کپڑے اتا ر دیئے کپڑے لٹکا دیئے پھر میمونہ (رض) کے ساتھ لحاف میں گھس گئے رات کے آخری حصہ میں لٹکے ہوئے مشکیزہ کی طرف اٹھے اسے کھول کر اس سے وضو کیا میں نے ارادہ کیا کہ اٹھ کر آپ پر پانی بہاؤں پھر میں نے ناپسند سمجھا کہ آپ دیکھیں گے کہ میں جاگتا ہوں پھر اپنے بستر پر آئے تہبند کھول دی اور کپڑے پہن لیے پھر گھر میں نماز کے لیے مقررہ جگہ پر آئے اور نماز پڑھنے لگے میں اٹھ کھڑا ہوا وضو کیا اور آپ کی بائیں جانب آکھڑا ہوا آپ نے مجھے اپنے پیچھے سے پکڑا اور اپنی دائیں طرف کھڑا کردیا آپ کے ساتھ میں نے بھی تیرہ (13) رکعتیں پڑھیں پھر آپ گئے میں بھی آپ کے پہلو میں بیٹھ گیا۔ آپ نے اپنا رخسار میرے رخسار کے قریب کردیا حتی کہ میں سونے والے کی طرح آپ کے سانس لینے کی آوازسننے لگا۔ پھر بلال (رض) آئے اور کہا : یا رسول اللہ ! نماز کا وقت ہوچکا ہے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) مسجد کی طرف چل دیئے آپ نے دو رکعتیں شروع کردیں اور پھر بلال (رض) اقامت کہنے لگے (رواہ ابن النجار)

27113

27113- عن عكرمة عن ابن عباس قال: "بت عند خالتي ميمونة فقلت لأنظرن إلى النبي صلى الله عليه وسلم فقام من الليل فقمت معه فبال وتوضأ وضوءا خفيفا ثم عاد ثم قام فبال وتوضأ فأحسن الوضوء، ثم توضأت، ثم قام يصلي من الليل فقمت خلفه فأهوى بيده وأخذ برأسي، فأقامني عن يمينه إلى جنبه فصلى أربعا أربعا ثم أوتر بثلاث، ثم نام حتى سمعته ينفخ ثم أتاه المؤذن فخرج إلى الصلاة ولم يحدث وضوءا". "ابن جرير".
27113 ۔۔۔ عکرمہ کی روایت ہے کہ ابن عباس (رض) فرماتے ہیں : میں نے اپنی خالہ میمونہ (رض) کے پاس رات بسر کی میں نے سوچا کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو دیکھو (کہ آپ کے رات کو کیا معمولات ہیں) آپ رات کو اٹھے اور ہلکا سا وضو کیا پھر واپس لوٹ آئے پھر اٹھے اور پیشاب کیا اور پھر اچھی طرح سے وضو کیا پھر میں نے وضو کیا آپ رات کی نماز پڑھنے کھڑے ہوگئے میں آپ کے پیچھے کھڑا ہوگیا آپ نے ہاتھ سے مجھے پکڑ کر اپنے دائیں طرف کھڑا کردیا آپ نے چار چار رکعتیں پڑھیں پھر تین وتر پڑھے پھر آپ سو گئے حتی کہ میں آپ (ہلکے ہلکے) خراٹے سننے لگا پھر موذن آیا اور آپ نماز کے لیے چل پڑے اور آپ نے وضو نہیں کیا۔ (راہ ابن جریر)

27114

27114- "مسند زينب بنت أم سلمة" "أتي رسول الله صلى الله عليه وسلم بكتف شاة فأكل منه فصلى ولم يمس ماء". "ش".
27114 ۔۔۔ ” مسند زینب بنت ام سلمہ “ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس بکر ی کا شانہ لایا آپ نے تناول فرمایا : پھر نماز پڑھی اور پانی چھوا تک نہیں ۔ (رواہ ابن ابی شیبۃ)

27115

27115- عن إسحاق بن عبد الله بن الحارث بن نوفل الهاشمي قال: حدثتني صفية قالت: "دخل علي رسول الله صلى الله عليه وسلم فقربت له كتفا باردة فكنت أسحا له، فأكلها ثم قام فصلى."ع".
27115 ۔۔۔ اسحاق بن عبداللہ بن حارث بن نوفل ھاشمی کی روایت ہے کہ صفیہ (رض) کہتی ہیں ایک مرتبہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) میرے پاس تشریف لائے میں نے ایک شانہ آپ کے قریب کیا جو ٹھنڈا ہوچکا تھا میں ہڈی سے گوشت الگ کر کے آپ کو دیتی رہی اور آپ تناول فرماتے رہے پھر نماز پڑھنے کے لیے کھڑے ہوگئے ۔ (رواہ ابو یعلی)

27116

27116- عن ضباعة بنت الزبير "أنها دفعت إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم لحما فانتهش منه ثم صلى ولم يتوضأ". "حم والشاشي، ع، ق، ابن منده".
27116 ۔۔۔ ضباء بنت زبیر کی روایت ہے کہ انھوں نے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو گوشت پیش کیا آپ نے گوشت تناول فرمایا پھر نماز پڑھی اور آپ نے وضو نہیں کیا۔ (رواہ احمد بن حنبل والشاسی وابو یعلی والبیھقی وابن مندہ)

27117

27117- عن عائشة أن النبي صلى الله عليه وسلم "قبل بعض نسائه ثم خرج إلى الصلاة ولم يتوضأ قال عروة: فقلت: من هي إلا أنت فضحكت". "ش".
27117 ۔۔۔ حضرت عائشۃ (رض) کی روایت ہے کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنی ایک بیوی کے ہاں قیلولہ کیا پھر نماز کے لیے تشریف لے گئے اور وضو نہیں کیا عروہ کہتے ہیں میں نے کہا : وہ (بیوی) آپ کے علاوہ اور کوئی نہیں ہوسکتی حضرت عائشہ (رض) ہنس پڑیں (رواہ ابن ابی شیبۃ)

27118

27118- عن عائشة قالت: "كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يتوضأ ثم يخرج إلى الصلاة فيقبلني ثم يمضي إلى الصلاة فما يحدث وضوءا". "عب".
27118 ۔۔۔ حضرت عائشہ (رض) کی روایت ہے کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) وضو کرے پھر نماز کے لیے نکل جاتے اور (چلتے چلتے) مجھے بوسی دے دیتے پھر نماز کے لیے آگے بڑھ جاتے نیا وٖضو نہیں کرتے تھے (رواہ عبدالرزاق)

27119

27119- عن ابن عباس قال: "وجب الوضوء على كل نائم إلا من أخفق خفقة برأسه". "عب".
27119 ۔۔۔ ابن عباس (رض) فرماتے ہیں ہر سونے والے پر وضو واجب ہوجاتا ہے البتہ جو شخص سر جھکا کر اونگھ لے اس کو وضو نہیں ٹوٹتا۔ (رواہ عبدالرزاق)

27120

27120- عن ابن عباس قال: "ما أبالي قبلتها أو شممت ريحانا". "عب".
27120 ۔۔۔ ابن عباس (رض) کہتے ہیں : پروا نہیں کہ میں بیوی کا بوسہ لیتا ہوں یا پھول سونگھ لیتا ہوں (رواہ عبدالرزاق)

27121

27121- عن ابن عباس قال: "إنما النار بركة الله وما تحل من شيء ولا تحرمه ولا وضوء مما مست النار ولا وضوء مما دخل إنما الوضوء مما خرج من الإنسان". "عب".
27121 ۔۔۔ ابن عباس (رض) کہتے ہیں : آگ اللہ تبارک وتعالیٰ کی برکت ہے آگ کسی چیز کو حلال کرتی ہے اور نہ ہی حرام جن چیزوں کو آگ چھولے ان (کو کھانے) سے وضو نہیں ٹوٹتا وضو بدن میں داخل ہونے والی چیزوں سے نہیں ٹوٹتا وضو تو بدن سے خارج ہونے والی چیزوں سے ٹوٹتا ہے۔ (رواہ عبدالرزاق)

27122

27122- عن عروة "أن رجلا سأل عائشة عن الرجل يقبل امرأته أيعيد الوضوء؟ فقالت: قد كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يقبل بعض نسائه ثم لا يعيد الوضوء فقلت لها: لئن كان ذلك ما كان إلا منك فسكتت". "كر وفيه الحسن بن دينار متروك".
27122 ۔۔۔ عروہ کی روایت ہے کہ ایک شخص نے حضرت عائشہ (رض) سے مسئلہ دریافت کیا کہ اگر کوئی شخص اپنی بیوی کا بوسہ لے وہ وضو دوبارہ کرے گا ؟ حضرت عائشہ (رض) نے فرمایا : نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اپنی کسی بیوی کا بوسہ لے لیتے تھے اور پھر وضو نہیں دہراتے تھے عروہ کہتے ہیں : میں نے کہا وہ (بیوی) ہو نہ ہو آپ ہی ہوسکتی ہیں حضرت عائشہ (رض) خاموش ہوگئیں۔ (رواہ ابن عساکر وفیہ الحسن بن دینار مستدوک) ۔ کلام :۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ذخیرۃ الحفاظ 1145 ۔

27123

27123- عن عائشة قالت: يتوضأ أحدكم من الطعام الطيب ولا يتوضأ من الكلمة العوراء يقولها". "عب".
27123 ۔۔۔ حضرت عائشہ (رض) کہتی ہیں : تم پاک کھانے کی وجہ سے وضو کرتے ہو اور بےہودہ گوئی سے وضو نہیں کرتے ہو۔ (رواہ عبدالرزاق)

27124

27124- عن جابر بن عبد الله عن عمرة بنت حزام أنها جعلت للنبي صلى الله عليه وسلم في صورة نخل ملتف كبيسه ورثيئة وطيبة ثم ذبحت له شاة فأكل ثم توضأ فصلى الظهر فقدمت إليه من لحمها فأكل فصلى العصر ولم يتوضأ". "هب".
27124 ۔۔۔ جابر بن عبداللہ (رض) عمرہ بنت حزام سے روایت نقل کرتے ہیں کہ انھوں نے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو کھجوروں کے لیٹے ہوئے خوشے اور دہی پیش کیا پھر آپ کے لیے بکری ذبح کی آپ نے تناول فرمایا پھر آپ نے وضو کیا اور ظہر کی نماز پڑھی پھر میں نے آپ کا بکری کا گوشت پیش کیا آپ نے تناول فرمایا : پھر عصر کی نماز پڑھی اور وضو نہیں کیا ۔ (رواہ البیھقی فی شعب الایمان)

27125

27125- عن سالم أو نافع أن ابن عمر "كان يتوضأ مما مست النار". "عب".
27125 ۔۔۔ سالم یا نافع روایت نقل کرتے ہیں کہ ابن عمر (رض) آگ سے پکی ہوئی چیزیں کھانے کی وجہ سے وضو کرتے تھے ۔ (رواہ عبدالرزاق)

27126

27126- عن أم الحكيم بنت الزبير "أنها ناولت نبي الله صلى الله عليه وسلم كتفا من لحم فأكل منه ثم صلى ولم يتوضأ". "حم وابن منده".
27126 ۔۔۔ ام حکیم بنت زبیر نے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو بکری کاشانہ پیش کیا آپ نے تناول فرمایا پھر نماز پڑھی اور وضو نہیں کیا ۔ (رواہ احمد بن حنبل وابن مسدہ)

27127

27127- "أيضا" "أن رسول الله صلى الله عليه وسلم دخل على ضباعة بنت الزبير فنهش عندها من كتف ثم خرج إلى الصلاة ولم يتوضأ". "ش".
27127 ۔۔۔ ” ایضاء “ ام حکیم کی روایت ہے کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ضباعہ بنت زبیر کے ہاں تشریف لے گئے ان کے ہاں بکری کا شانہ تناول فرمایا پھر نماز کے لیے تشریف لے گئے اور وضو نہیں کیا (رواہ ابن ابی شیبۃ)

27128

27128- عن أم حكيم بنت الزبير "أن رسول الله صلى الله عليه وسلم دخل على أختها ضباعة بنت الزبير فنهش من كتف عندها ثم صلى عندها وما توضأ من ذلك". "حم وابن منده".
27128 ۔۔۔ ام حکیم بنت زبیر کی روایت ہے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ان (ام حکیم) کی بہن کے ہاں تشریف لے گئے اور ان کے ہاں دانتوں نوچ نوچ کر بکر کا شانہ تناول فرمایا پھر انہی کے ہاں نماز پڑھی اور وضو نہیں کیا (رواہ احمد بن حنبل وابن مندہ)

27129

27129- عن أم حكيم بنت الزبير "أنها كانت تصنع للنبي صلى الله عليه وسلم طعاما فيأتيها فربما أكله عندها وإنها زعمت أنه أتاها يوما فأتته بكتف فجعلت تسحاها له فأكل منها ثم صلى ولم يتوضأ". "كر".
27129 ۔۔۔ ام حکیم بنت زبیر کی روایت ہے کہ وہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے لیے کھانا تیار کرتی تھیں نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ان کے ہاں تشریف لائے تھے چنانچہ ایک دن ام حکیم (رض) نے سمجھا آپ تشریف لائیں گے آپ کے پاس بکری کا شانہ لائیں ام حکیم (رض) گوشت الگ کر کے آپ کو دیتی رہیں اور آپ تناول فرماتے رہے پھر نماز پڑھی اور وضو نہیں کیا (رواہ ابن عساکر)

27130

27130- عن أم سلمى قالت: "نهش رسول الله صلى الله عليه وسلم عندي كتفا ثم خرج إلى الصلاة ولم يمس ماء". "عب، ش".
27130 ۔۔۔ ام سلمی کہتی ہیں نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے میرے ہاں دانتوں سے نوچ نوچ کر بکری کا شانہ تناول فرمایا پھر نماز کے لیے تشریف لے گئے اور پانی چھوا تک نہیں (رواہ عبدالرزاق وابن ابی شیبۃ)

27131

27131- عن أم سلمة قالت: "قربت لرسول الله صلى الله عليه وسلم جنبا مشويا فأكل منه ثم قام إلى الصلاة ولم يتوضأ". "عب".
27131 ۔۔۔ ام سلمہ کی روایت ہے کہ میں نے بکری کا بھونا ہوا پہلو نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے قریب کیا آپ نے اس سے تناول فرمایا پھر نماز کے لیے کھڑے ہوگئے اور وضو نہیں کیا (رواہ عبدالرزاق)

27132

27132- عن عبد الله بن شداد بن الهاد قال: قال أبو هريرة: "الوضوء مما مست النار فقال مروان: كيف يسأل أحد وفينا أزواج نبينا صلى الله عليه وسلم وأمهاتنا فأرسلني إلى أم سلمة فسألتها فقالت: أتاني رسول الله صلى الله عليه وسلم وقد توضأ فناولته عرقا أو كتفا فأكل ثم قام إلى الصلاة ولم يتوضأ". "عب".
27132 ۔۔۔ عبداللہ بن شداد بن ھاد کی روایت ہے کہ حضرت ابوہریرہ (رض) نے فرمایا : آگ چھوئی ہوئی چیزوں سے وضو واجب ہوتا ہے مروان نے کہا : کسی اور سے کیوں سوال کیا جائے جب کہ ہمارے درمیان نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی ازواج اور ہماری مائیں موجود ہیں چنانچہ مراون نے مجھے (عبداللہ بن شداد کو) ام سلمہ (رض) کے پاس بھیجا میں نے ان سے سوال کیا انھوں نے کہا : ایک مرتبہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) باوضو میرے پاس تشریف لائے میں نے آپ کو ہڈی یا بکری کا شانہ پیش کیا آپ نے تناول فرمایا پھر نماز کے لیے کھڑے ہوئے اور وضو نہیں کیا۔ (راوہ عبدالرزاق)

27133

27133- عن هند ابنة سعيد بن أبي سعيد الخدري عن عمتها قالت:" جاء رسول الله صلى الله عليه وسلم عائدا لأبي سعيد الخدري فقدمنا إليه ذراع شاة فأكل منه وحضرت الصلاة فقام فصلى ولم يتوضأ". "ابن أبي خيثمة، كر".
27133 ۔۔۔ ھند بنت سعید بن ابی سعید الخدری اپنی پھوپھی سے روایت نقل کرتی ہیں کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ابو سعید خدری (رض) کی عیادت کرنے تشریف لائے ہم نے آپ کو بکری کی دستی پیش کی آپ نے اسے تناول فرمایا پھر نماز کا وقت ہوگیا آپ نماز کے لیے کھڑے ہوگئے اور وضو نہیں کیا ۔ (رواہ ابن ابی خثمۃ وابن عساکر)

27134

27134- عن ابن مسعود قال: "رأيت النبي صلى الله عليه وسلم يأكل اللحم ثم يقوم إلى الصلاة فلا يمس قطرة ماء". "ص".
27134 ۔۔۔ ابن مسعود (رض) کہتے ہیں : میں نے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو گوشت تناول فرماتے دیکھا پھر نماز کے لیے کھڑے ہوگئے اور پانی کا ایک قطرہ تک نہیں چھوا۔ (راوہ سعید بن المنصور)

27135

27135- عن محمد بن المنكدر قال: "دخلت على بعض نساء النبي صلى الله عليه وسلم وبيني وبينها حجاب فقلت حدثيني بشيء أكل رسول الله صلى الله عليه وسلم عندك مما غيرته النار؟ قالت: نعم دخل علي رسول الله صلى الله عليه وسلم وعندي بطن معلق فقال: لو اتخذتم لنا هذا فأكلنا فطبخنا له فأكل وقام فصلى فلم يتوضأ قال محمد: دخلت أيضا على غيرها فسألتها فقالت: ما كان النبي صلى الله عليه وسلم يبيت حتى يغلى له جنب يكون بالمدينة فيأكله ثم يقوم فيصلي ولا يتوضأ". "ص، ض".
27135 ۔۔۔ محمد بن المنکدر کی روایت ہے کہ میں نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی ایک بیوی کے پاس حاضر ہوا میرے اور ان کے درمیان پردہ حائل تھا میں نے کہا : مجھے کوئی ایسی حدیث سنائیں کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے آپ کے ہاں ایسی چیز تناول فرمائی ہو جسے آگ نے متغیر کردیا ہے ؟ وہ بولیں : جی ہاں ۔ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) میرے ہاں تشریف لائے اور میرے ہاں (ذبح شدہ) بکری کا پیٹ لٹک رہا تھا آپ نے دیکھ کر فرمایا : اگر تم اسے ہمارے لیے پکاؤ اور ہم اسے کھائیں ہم نے گوشت پکایا اور آپ نے تناول فرمایا پھر آپ نے نماز کے لیے کھڑے ہوئے جب کہ آپ نے وضو نہیں کیا محمد بن المنکدر کہتے ہیں : میں نے اسی طرح ان کے علاوہ اور ازواج مطھرات کے پاس گیا اور ان سے پوچھا وہ بولیں نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے جب بھی ہمارے ہاں رات گذاری مدینہ میں رہتے ہوئے آپ کے لیے بکری کے پہلو کا گوشت لایا گیا اور آپ نے تناول فرمایا : پھر آپ نے نماز پڑھ لی اور وضو نہیں کیا (رواہ سعید بن المنصور والضیاء)

27136

27136- حدثنا هشيم أنبأنا مغيرة عن إبراهيم "أن النبي صلى الله عليه وسلم نام وهو في المسجد حتى نفخ ثم قام فصلى ولم يتوضأ وقال: إن النبي صلى الله عليه وسلم تنام عيناه ولا ينام قلبه". "ض".
27136 ۔۔۔ ھیشم مغیرہ ابراھیم کی روایت ہے کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ایک مرتبہ مسجد میں سو گئے حتی کی خراٹے لینے لگے پھر نماز کے لیے کھڑے ہوگئے اور وضو نہیں کیا ابراہیم (رح) نے فرمایا نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی آنکھیں سوتی ہیں دل نہیں سوتا۔ (رواہ الضیاء)

27137

27137- حدثنا أبو عوانة عن منصور عن إبراهيم التيمي قال: حدثنا "أن النبي صلى الله عليه وسلم كان ينام وهو ساجد حتى ينفخ وكان يعرف نومه بنفخته ثم يقوم فيصلي". "ض".
27137 ۔۔۔ ابو عوانہ منصور کی سند سے ابراہیم تیمی کی روایت ہے کہ ہمیں حدیث سنائی گئی ہے کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سجدہ میں سو جاتے تھے حتی کہ آپ خراٹے لینے لگتے آپ کی نیند خراٹوں سے پہچانی جاتی تھی پھر آپ کھڑے ہوجاتے اور نماز پڑھنے لگ جاتے (راوہ الضیاء)

27138

27138- "مسند ابن مسعود" "كنا لا نتوضأ من موطئ ولا نكشف سترا ولا نكف شعرا، قال ابن جريج: قوله لا نكشف سترا يده إذا كان عليها الثوب في الصلاة". "عب".
27138 ۔۔۔ ” مسند ابن مسعود “ ہم پاؤں تلے روندی جانے والی اذیتوں نجاسات سے وضو نہیں کرتے تھے ہم سر نہیں کھولتے تھے اور نہ ہی بالوں کی کنڈلی بناتے تھے ابن جریج کہتے ہیں : ابن مسعود (رض) کے قول ” ہم ستر نہیں کھولتے تھے “ سے مراد یہ ہے کہ دوران نماز جب ہاتھ پر کپڑا آجاتا ہم ہاتھ سے کپڑا نہیں ہٹاتے تھے ۔ (راوہ عبدالرزاق)

27139

27139- "نهانا رسول الله صلى الله عليه وسلم أن نكشف سترا ونكف شعرا أو نحدث وضوءا، قال يحيى بن أبي كثير: أن نكشف سترا يقول لا نكشف الثوب عن يده إذا سجد أو يحدث وضوءا قال: إذا وطئ نتنا وكان متوضئا". "عب".
27139 ۔۔۔ ہمیں نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے منع فرمایا ہے ک ہم ستر کھولیں بالوں کی کنڈلی بنائیں یا وضو پر وضو کریں یحییٰ بن ابی کثیر نے ان فرامین کی یوں تفسیر کی ہے ” ہم ستر نہیں کھولیں “ یعنی جب سجدے میں ہاتھ پر کپڑا آجائے اسے نہ ہٹایا جائے ” وضو پر وضو نہ کیا جائے “ یعنی جب باوضو ہو کر چلتے ہوئے پاؤں تلے نجاست روندی جائے اس کے بعد وضو نہ کیا جائے (رواہ عبدالرزاق)

27140

27140- عن عبيد الله بن عكراش قال: حدثني أبي عكراش بن ذويب قال: "بعثني بنو مرة بن عبيد بصدقات أموالهم إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم فقدمت عليه المدينة فوجدته جالسا بين المهاجرين والأنصار، فأتيته بإبل كأنها عروق الأرطى فقال: "من الرجل"؟ فقلت عكراش بن ذويب فقال: "ارفع في النسب فقلت ابن حرقوص بن جعدة بن عمرو بن النزال بن مرة بن عبيد وهذه صدقات بني مرة بن عبيد فتبسم رسول الله صلى الله عليه وسلم ثم قال: "هذه إبل قومي هذه صدقات قومي" ثم أمر بها أن توسم بميسم إبل الصدقة وتضم إليها ثم أخذ بيدي فانطلق بي إلى منزل أم سلمة فقال: "هل من طعام" فأتينا بجفنة كبيرة الثريد والودك فأقبلنا نأكل منها فأكل رسول الله صلى الله عليه وسلم مما بين يديه، وجعلت أخبط في نواحيها فقبض رسول الله صلى الله عليه وسلم بيده اليسرى على يدي اليمنى ثم قال: "يا عكراش كل من موضع واحد فإنه طعام واحد"، ثم أتينا بطبق فيه ألوان من رطب أو تمر شك عبيد الله بن عكراش رطبا كان أو تمرا، فجعلت آكل مما بين يدي، فجالت يد رسول الله صلى الله عليه وسلم، ثم قال: "يا عكراش كل من حيث شئت فإنه غير لون" ثم أتينا بماء فغسل رسول الله صلى الله عليه وسلم يديه، ثم مسح ببلل كفيه ووجهه وذراعيه ورأسه ثم قال: "يا عكراش هكذا الوضوء مما غيرت النار". "ابن النجار".
27140 ۔۔۔ عبیداللہ بن عکراش کی روایت ہے کہ ابو عکراش بن ذویب کہتے ہیں مجھے بنو مرہ بن عبیدہ نے اپنے اموال کے صدقات دے کر نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس بھیجا میں نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضر ہوا آپ مہاجرین و انصار کے درمیان بیٹھے ہوئے تھے میں آپ کے پاس اونٹ لے کر آیا جو ایک قطار میں چل رہے تھے آپ نے فرمایا : یہ کون شخص ہے ؟ میں نے عرض کیا : میں عکراش بن ذوئب ہوں فرمایا : اپنا شجرہ نسب بیان کرو۔ میں نے عرض کیا : عکراش بن ذوئب بن صرقوص بن جعدہ بن عمرو بن نزال بن مرہ بن عبیدہ اور یہ بنو مرہ بن عبید کے صدقات ہیں نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) مسکرائے پھر فرمایا : یہ میری قوم کے صدقات ہیں : یہ میری قوم کے صدقات ہیں پھر آپ نے داغنی سے داغ لگانے کا حکم دیا اور یہ کہ انھیں دوسرے صدقہ کے اونٹوں کے ساتھ ضم کردیا جائے ، پھر مجھے ہاتھ سے پکڑ کر ام سلمہ (رض) کے گھر لے گئے آپ نے فرمایا : کچھ کھانا ہے ؟ چنانچہ ہمیں ایک بڑے پیالے میں ثرید اور اونٹ کی چربی دی گئی ہم کھانے میں مصروف ہوگئے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) بھی اپنے سامنے سے تناول فرمانے لگے ۔ میں نے برتن کے کناروں کناروں سے کھانا شروع کردیا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنے بائیں ہاتھ سے میرا دایاں ہاتھ پکڑ لیا پھر فرمایا : اے عکراش ! ایک ہی جگہ سے کھاؤ چونکہ یہ ایک ہی قسم کا کھانا ہے پھر ہمارے پاس ایک طبق لایا گیا جس میں انواع و اقسام کی تازہ کھجوریں یا چھوہارے تھے (عبیداللہ بن عکراش کو کھجوریں یا چھوہارے ہونے میں شک ہوا ہے) میں نے کھجوریں اپنے سامنے سے کھانی شروع کردیں جبکہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا ہاتھ پورے برتن میں گھوم رہا تھا پھر آپ نے فرمایا : اے عکراش ! جہاں سے چاہو کھجوریں کھاؤ چونکہ کھجوریں مختلف انواع و اقسام کی ہیں پھر پانی لایا گیا نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنے ہاتھ دھوئے پھر ہاتھوں کے ساتھ لگی ہوئی تری ہتھیلیوں ، بازؤں چہرے اور سر پر مل لی پھر فرمایا : اے عکراش ! آگ سے متغیر ہوجانے والی چیزوں کی وجہ سے اسی طرح کا وضو کیا جاتا ہے۔ (رواہ ابن النجار)

27141

27141- عن عكرمة "أن رسول الله صلى الله عليه وسلم أتى على قدر فانتشل منها عظما فأكله ثم صلى ولم يتوضأ". "ص".
27141 ۔۔۔ عکرمہ کی روایت ہے کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ایک ہنڈیا کے پاس آئے اس سے ایک ہڈی نکالی وہ کھائی پھر نماز پڑھی اور وضو نہیں کیا ۔ (رواہ سعید بن المنصور)

27142

27142- "مسند أبي" عن أنس قال "كنت أنا وأبي وأبو طلحة جلوسا فأكلنا خبزا ولحما، ثم دعوت بوضوء فقالا لي: لم تتوضأ؟ فقلت لهذا الطعام الذي أكلنا فقالا: أتتوضأ من الطيبات لم يتوضأ منه من هو خير منك". "حم".
27142 ۔۔۔ ” مسند ابی “ حضرت انس بن مالک (رض) ، روایت کی ہے کہ ایک مرتبہ میں ، حضرت ابی (رض) اور حضرت ابو طلحہ (رض) بیٹھے روٹی اور گوشت کھا رہے تھے پھر میں نے پانی مانگا ان دونوں نے مجھ سے کہا : تم وضو کیوں کرتے ہو ؟ میں نے کہا اس کھانے کی وجہ سے جو ہم نے کھایا ہے ؟ ان دونوں نے کہا : کیا تم پاکیزہ چیزوں کی وجہ سے وضو کر رہے ہو حالانکہ وہ ہستی جو تم سے بدرجہا افضل ہے اس نے وضو نہیں کیا ۔ (رواہ احمد بن حنبل)

27143

27143- "مسند أكيمة بن عبادة" "رأيت رسول الله صلى الله عليه وسلم أكل كتفا وصلى ولم يتوضأ". "ابن السكن، قال في الإصابة واسناده مجهول".
27143 ۔۔۔ ” مسند اکیمۃ بن عبادہ “ اکیمہ (رض) کہتے ہیں میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو بکری کا شانہ تناول فرماتے دیکھا پھر آپ نے نماز پڑھی اور وضو نہیں کیا ۔ (رواہ ابن السکن قال فی الاصابۃ واسنادہ مجھول)

27144

27144- "مسند أنس" عن أبي قلابة قال: "أتيت أنس بن مالك فلم أجده فقعدت انتظره فجاء وهو مغضب فقال: كنت عند هذا يعني الحجاج فأكلوا ثم قاموا فصلوا ولم يتوضؤا، فقلت: أو ما كنتم تفعلون هذا يا أبا حمزة؟ قال: لا ما كنا نفعله". "ص، ش، وهو صحيح".
27144 ۔۔۔ ” مسند انس “ ۔ ابو قلابہ کہتے ہیں : میں حضرت انس بن مالک (رض) کے پاس آیا لیکن انھیں گھر نہ پایا ، میں اس کی انتظار میں بیٹھ گیا تھوڑی دیر بعد آپ (رض) آئے دراں حالیکہ آپ غصہ میں تھے کہنے لگے : میں حجاج کے پاس تھا ان لوگوں نے کھانا کھایا پھر نماز پڑھنے لگے اور وضو نہیں کیا میں نے کہا : اے ابو حمزہ ! کیا آپ لوگ ایسا نہیں کرتے تھے ؟ جواب دیا نہیں ہم نہیں کرتے تھے ۔ (رواہ سعد بن المنصور وابن ابی شیبۃ وھو صحیح)

27145

27145- "أيضا" "كان أصحاب رسول الله صلى الله عليه وسلم يخفقون برؤوسهم ينتظرون العشاء ثم يقومون فيصلون ولا يتوضؤن". "ص، ش".
27145 ۔۔۔ ” ایضاء “ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے صحابہ کرام رضوان اللہ تعالیٰ عنہم اجمعین کے سر نماز عشاء کی انتظار میں اونگھ کی وجہ سے جھک جاتے تھے پھر صحابہ کرام رضوان اللہ تعالیٰ عنہم اجمعین پڑھتے اور وضو نہیں کرتے تھے ۔ (رواہ سعد بن المنصور وابن ابی شیبۃ)

27146

27146- "أيضا" "لقد رأيت أصحاب رسول الله صلى الله عليه وسلم يوقظون للصلاة وإني لأسمع لبعضهم غطيطا يعني وهو جالس فما يتوضؤن". "عب".
27146 ۔۔۔ ” ایضاء “ میں نے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے صحابہ کرام رضوان اللہ تعالیٰ عنہم اجمعین کو نماز کی انتطار میں سوئے دیکھا ہے حتی کہ میں ان میں سے بعض کے خراٹے سن لیتا تھا اور وہ بیٹھے ہوئے تھے پھر وضو نہیں کرتے تھے ۔ (رواہ عبدالرزاق)

27147

27147- عن أنس قال: "رأيت رسول الله صلى الله عليه وسلم تعرق كتفا أو عظما ثم مسح يده ولم يتوضأ". "كر".
27147 ۔۔۔ حضرت انس بن مالک (رض) کہتے ہیں : میں نے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو شانے سے گوشت کھاتے دیکھا ہے (یا ہڈی سے) پھر آپ نے ہاتھوں کا مسح کرلیا اور وضو نہیں کیا ۔ (رواہ ابن عساکر)

27148

27148- عن أنس قال "أتي النبي صلى الله عليه وسلم بعضو من لحم شواء وعنده أبو بكر الصديق، ودخل عليهم عمر بن الخطاب فأكلوا جميعا ثم مسحوا بخرقة، ثم انتظروا حتى أتاهم المؤذن بالمغرب فقاموا جميعا فصلوا ولم يتوضأ النبي صلى الله عليه وسلم وأبو بكر وعمر". "كر".
27148 ۔۔۔ حضرت انس بن مالک (رض) روایت کی ہے کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو بھنے ہوئے گوشت کا ایک ٹکڑا دیا گیا آپ کے پاس ابوبکر صدیق (رض) بیٹھے ہوئے تھے پھر عمر بن خطاب (رض) داخل ہوئے ان سب حضرات نے گوشت مل کر کھایا پھر ایک کپڑے سے ہاتھ صاف کرلیے پھر نماز کی انتظار میں بیٹھے رہے ، تھوڑی دیر بعدموذن نے مغرب کی اذان دی پھر سب نماز کے لیے اٹھ کھڑے ہوئے سب نے نماز پڑھی جبکہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ابوبکر (رض) و عمر (رض) نے وضو نہیں کیا ۔ (رواہ ابن عساکر)

27149

27149- عن قيس بن السكن "أن عليا وابن مسعود وحذيفة بن اليمان وأبا هريرة لا يرون من مس الذكر وضوءا وقالوا: لا بأس به". "عب".
27149 ۔۔۔ قیس بن سکن روایت کی ہے کہ سیدنا حضرت علی المرتضی (رض) ، حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) ، حضرت حذیفہ بن الیمان اور حضرت ابو ہریرہ (رض) عضو مخصوص کو چھونے پر وضو کرنے کے قائل نہیں تھے اور فرماتے تھے اسے چھونے میں کوئی حرج نہیں ۔ (رواہ عبدالرزاق)

27150

27150- عن ابن عمرو الشباني "أن عليا استتاب المستورد العجلي وهو يريد الصلاة قال: إني أستعين بالله عليك، فقال: إني أستعين بالمسيح عليك فأهوى علي بيده إلى عنقه فإذا هو بصليب فقطعه، فلما دخل في الصلاة قدم رجلا وذهب ثم أخبر الناس أنه لم يحدث ذلك لحدث أحدثه ولكن من هذه الأنجاس فأحب أن يحدث منها وضوءا". "عب".
27150 ۔۔۔ ابن عمر وشبانی روایت کی ہے کہ سیدنا حضرت علی المرتضی (رض) مستورد عجلی کو توبہ کرنے کی ترغیب دے رہے تھے اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نماز کے لیے جا رہے تھے، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : میں تیرے اوپر اللہ تعالیٰ سے مدد مانگتا ہوں مستورد بولا : میں عیسیٰ مسیح (علیہ السلام) سے تیرے اوپر مدد مانگتا ہوں سیدنا حضرت علی المرتضی (رض) نے مستورد کی گردن کی طرف ہاتھ بڑھایا کیا دیکھتے ہیں کہ اس کی گردن میں صلیب پڑی ہوئی ہے آپ (رض) نے صلیب توڑ دی جب آپ (رض) نماز میں داخل ہوئے ایک شخص کو امامت کے لیے آگے بڑھا دیا اور خود وضو کرنے چلے گئے پھر لوگوں کو خبر دی کہ کسی حدث کی وجہ سے میرا وضو نہیں ٹوٹا لیکن میں اس نجاست (صلیب) کی وجہ سے وضو کرنا اچھا سمجھتا ہوں ۔۔ (رواہ عبدالرزاق)

27151

27151- عن عبد الكريم بن أبي أمية "أن عليا كان لا يتوضأ مما مست النار". "عب".
27151 ۔۔۔ عبدالکریم بن ابی امیہ روایت کی ہے کہ سیدنا حضرت علی المرتضی (رض) آگ سے پکائی جانے والی چیزوں کی وجہ سے وضو نہیں کرتے تھے ۔۔ (رواہ عبدالرزاق)

27152

27152- عن حبان بن الحارث قال: "أتينا عليا وهو بعسكر أبي موسى فوجدته يطعم فقال: ادن فكل، فقلت: إني أريد الصلاة فقال: وأنا أريد الصلاة فأكل حتى إذا فرغ قال لمؤذنه ابن التياح: أقم "الشافعي ومسرود والدورقي، ق".
27152 ۔۔۔ حبان بن حارث کہتے ہیں : ہم سیدنا حضرت علی المرتضی (رض) کے پاس آئے آپ (رض) ابو موسیٰ (رض) کے لشکر میں تھے میں نے آپ (رض) کو کھانا کھاتے ہوئے پایا ، آپ نے فرمایا : قریب ہوجاؤ اور کھانا کھاؤ میں نے عرض کیا : میں نماز پڑھنا چاہتا ہوں ، آپ (رض) نے فرمایا : میں بھی تو نماز پڑھوں گا چنانچہ جب آپ (رض) کھانے سے فارغ ہوئے اپنے موذن ابن تیاح سے فرمایا : اقامت کہو ۔ (رواہ الشافعی ومسرود والدروقی والبیہقی)

27153

27153- "مسند الصديق" عن أبي بكر قال: "رأيت النبي صلى الله عليه وسلم نهش من كتف ثم صلى ولم يتوضأ". "ع وأبو نعيم في المعرفة والخلعي في فوائده والبزار ولفظه: أكل خبزا ولحما ثم صلى ولم يتوضأ، وفيه انقطاع وضعف".
27153 ۔۔۔ ” مسند صدیق (رض) “۔ سیدنا حضرت ابوبکر صدیق (رض) کہتے میں نے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو بکری کا شانہ دانتوں سے نوچ نوچ کر تناول فرماتے دیکھا پھر آپ نے نماز پڑھی اور وضو نہیں کیا ۔ (رواہ ابو یعلی وابو نعیم فی المصرفۃ ویعلی فی فوائدہ والبزار) بزار کی روایت میں ہے : آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے روٹی اور گوشت تناول فرمایا پھر نماز پڑھی اور وضو نہیں کیا ۔ اس روایت میں انقطاع اور ضعف ہے۔

27154

27154- عن عمر قال: "من نقى أنفه أو حك إبطه فليتوضأ". "ص، ش".
27154 ۔۔۔ سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) فرماتے ہیں : جس شخص نے اپنی ناک صاف کی یا بغل میں خارش کی وہ وضو کرے ۔ (رواہ سعید بن المنصور وابن ابی شیبۃ)

27155

27155- عن أبي سبرة "أن عمر بن الخطاب أكل من لحوم الإبل ثم صلى ولم يتوضأ".
27155 ۔۔۔ ابوسبرہ روایت کی ہے کہ سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) نے اونٹ کا گوشت تناول فرمایا پھر نماز پڑھی اور وضو نہیں کیا ۔ (رواہ عبدالرزاق)

27156

27156- عن عطاء الخراساني سمعت سعيد بن المسيب يقول: "إن عثمان بن عفان أكل طعاما قد مسته النار، ثم مضى إلى الصلاة ولم يتوضأ، ثم قال توضأت كما توضأ رسول الله صلى الله عليه وسلم، وأكلت كما أكل رسول الله صلى الله عليه وسلم وصليت كما صلى رسول الله صلى الله عليه وسلم". "عب، حم والعدني، ص".
27156 ۔۔۔ عطاء خراسانی روایت کی ہے کہ میں نے سعید بن مسیب (رح) کو فرماتے سنا : سیدنا حضرت عثمان ذوالنورین (رض) نے آگ پر پکایا ہوا کھانا کھایا پھر نماز کے لیے چلے گئے اور وضو نہیں کیا ، پھر فرمایا : جیسے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے وضو کیا اسی طرح میں نے وضو کیا جیسے آپ نے کھانا تناول فرمایا اسی طرح میں نے بھی کھایا پھر جس طرح آپ نے نماز پڑھی اسی طرح میں نے بھی نماز پڑھی ۔۔ (رواہ عبدالرزاق، واحمد بن حنبل والعدنی و سعید بن المنصور)

27157

27157- عن جابر قال:" أكل عمر من جفنة ثم قام فصلى ولم يتوضأ". "عب".
27157 ۔۔۔ جابر (رض) کی روایت ہے کہ سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) نے پیالے میں کھانا تناول فرمایا : پھر نماز کے لیے کھڑے ہوئے اور وضو نہیں کیا ۔ (رواہ عبدالرزاق)

27158

27158- عن طلق بن حبيب قال: "رأى عمر بن الخطاب رجلا حك أنفه أو مسه فقال: قم فاغسل يدك أو تطهر". "ص".
27158 ۔۔۔ طلق بن حبیب روایت کی ہے کہ سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) نے ایک شخص کو ناک میں خارش کرتے دیکھا یا ناک چھوتے دیکھا آپ نے فرمایا : کھڑا ہوجا اپنے ہاتھ دھو یا فرمایا طہارت حاصل کرو ۔ (رواہ سعید بن المنصور)

27159

27159- عن سعيد بن المسيب عن عمر "أنه قعد على باب مسجد رسول الله صلى الله عليه وسلم فأكل لحما، ثم صلى ولم يتوضأ وقال: قعدت مقعد رسول الله صلى الله عليه وسلم وأكلت طعام رسول الله صلى الله عليه وسلم وصليت صلاة رسول الله صلى الله عليه وسلم". "أبو بكر الديباجي في فوائده".
27159 ۔۔۔ سعید بن المسیب (رح) روایت کی ہے کہ سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) نے مسجد رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے دروازے پر بیٹھ کر گوشت کھایا پھر نماز پڑھی اور وضو نہیں کیا پھر فرمایا : میں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے بیٹھنے کی جگہ بیٹھا ہوں میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا کھانا کھایا ہے اور آپ کی نماز پڑھی ہے۔ (رواہ ابوبکر الدیباجی فی فوائدہ)

27160

27160- "مسند علي" عن علي قال: "كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يأكل الثريد ويشرب اللبن ويصلي ولا يتوضأ". "ع وابن جرير، ص".
27160 ۔۔۔ ” مسند علی “ سیدنا حضرت علی المرتضی (رض) فرماتے ہیں : نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ثرید تناول فرماتے دودھ نوش کرتے نماز پڑھتے اور وضو نہیں کرتے تھے ۔ (رواہ ابویعلی وابن جریر و سعید بن المنصور)

27161

27161- عن جابر بن عبد الله قال: "أكلت مع رسول الله صلى الله عليه وسلم ومع أبي بكر وعمر وعثمان خبزا ولحما فصلوا ولم يتوضؤا". "ص، ش".
27161 ۔۔۔ حضرت جابر بن عبداللہ (رض) روایت کی ہے کہ میں نے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ کھانا کھایا ہے اور ابوبکر ، عمر عثمان (رض) اجمعین کے ساتھ روٹی اور گوشت کھایا ان سب نے نماز پڑھی اور وضو نہیں کیا ۔ (رواہ سعید بن المنصور ابن ابی شیبۃ)

27162

27162- "أيضا" "قرب لرسول الله صلى الله عليه وسلم خبز ولحم، ثم دعا بوضوء فتوضأ فصلى الظهر، ثم عاد بفضل طعام فأكل ثم قام إلى الصلاة ولم يتوضأ". "عب".
27162 ۔۔۔ ” ایضا “ حضرت جابر (رض) روایت کی ہے کہ روٹی اور گوشت نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے قریب کیا گیا آپ نے تناول فرمایا پھر وضو کے لیے پانی مانگا وضو کیا اور ظہر کی نماز پڑھی پھر بقیہ کھانا تناول فرمایا پھر نماز نماز کے لیے کھڑے ہوئے اور وضو نہیں کیا ۔ (رواہ عبدالرزاق)

27163

27163- عن جابر "أن امرأة من الأنصار صنعت شاة لرسول الله صلى الله عليه وسلم فدعته في نفر من الصحابة وقربت لهم سورا ثم أتتهم بطعام فأكل رسول الله صلى الله عليه وسلم وأكلنا معه فدعا بماء فتوضأ، ثم صلى بنا الظهر ثم أتى بفضول طعامهم فأكلنا، ثم قام فصلى بنا العصر ولم يتوضأ". "كر".
27163 ۔۔۔ حضرت جابر (رض) کی روایت ہے کہ انصار کی ایک عورت نے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے لیے کھانا تیار کیا پھر آپ کو صحابہ کرام رضوان اللہ تعالیٰ عنہم اجمعین کی جماعت کے ساتھ دعوت دی پھر ان حضرات کو مخصوص دعوت کا کھانا پیش کیا گیا پھر ان کے لیے اور کھانا پیش کیا ، نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے تناول فرمایا ، آپ کے ساتھ ہم نے بھی کھایا ، پھر آپ نے پانی منگوایا اور وضو کیا پھر ہمیں ظہر کی نماز پڑھائی پھر آپ کے پاس بقیہ کھانا لایا گیا ہم نے کھایا پھر ہمیں عصر کی نماز پڑھائی اور وضو نہیں کیا ۔ (رواہ ابن عساکر)

27164

27164- "أيضا" ص حدثنا فليح بن سليمان قال: سألنا الزهري عما مست النار فأخبرنا في ذلك بأحاديث أمر فيها بالوضوء عن أبي هريرة وعن عمر بن عبد العزيز وعن خارجة بن زيد وعن سعيد بن خالد وعن عبد الملك ابن أبي بكر فقلت له: إن ههنا رجلا من قريش يقال له عبد الله بن محمد يحدث عن جابر بن عبد الله "أن رسول الله صلى الله عليه وسلم خرج إلى أهل سعد بن الربيع في نفر من أصحابه منهم جابر بن عبد الله فأكلنا خبزا ولحما ثم صلى بنا رسول الله صلى الله عليه وسلم فصلينا معه وما مس أحد منا وضوءا، وانصرفت مع أبي بكر في ولايته من المغرب، فابتغى عشاء فقيل: ليس ههنا إلا هذه الشاة وقد ولدت فحلبها، ثم طبخ لنا لباء فأكل وأكلنا معه ثم قال: كيف قال رسول الله صلى الله عليه وسلم إذا جاء مال أعطيتك هكذا وهكذا وهكذا؛ فلما جاءه أعطاني ثلاث حفنات، ثم خرج إلى المسجد فصلى بالناس وما مس من ماء وما مسسته وكان عمر بن الخطاب ربما جفن لنا في ولايته فأكلنا الخبز واللحم فيخرج فيصلي ونصلي معه وما يمس أحد منا وضوءا" وقال الزهري: وأنا أحدثكم أيضا إن كنتم تريدونه، حدثني علي ابن عبد الله بن عباس أن ابن عباس أخبره "أن رسول الله صلى الله عليه وسلم أكل عضوا فصلى ولم يتوضأ وحدثني جعفر بن عمرو بن أمية الضمري عن أبيه أنه رأى رسول الله صلى الله عليه وسلم أكل عضوا فصلى ولم يتوضأ" فقلنا وما بعد هذا فقال إنه يكون أمر فيكون بعده الأمر."ص".
27164 ۔۔۔ ” ایضا “ سعید بن المنصور فلیح بن سلیمان کہتے ہیں : ہم نے آگ سے پکائی ہوئی چیز کے متعلق زہری سے سوال کیا ، زہری نے ہمیں اس بارے میں بہت ساری حدیثیں سنائیں جس میں وضو کا حکم دیا گیا ہے چنانچہ جن حضرات صحابہ کرام رضوان اللہ تعالیٰ عنہم اجمعین سے روایت ذکر کیں وہ یہ ہیں حضرت ابوہریرہ ، (رض) عمر بن عبدالعزیز (رض) ، خارجہ بن زید (رض) ، سعید بن خالد (رض) ، اور عبدالملک بن ابی بکر (رض) ، میں نے زہری سے کہا : یہاں ایک قریشی ہے جس کا نام عبداللہ بن محمد ہے وہ جابر بن عبداللہ (رض) سے روایت نقل کرتا ہے کہ ایک دن نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) حضرت سعد بن ربیع (رض) کے ہاں تشریف لے گئے آپ کے صحابہ کرام رضوان اللہ تعالیٰ عنہم اجمعین کی ایک جماعت بھی تھی ان میں ایک جابر بن عبداللہ (رض) بھی تھے (جابر (رض) کہتے ہیں) ہم نے روٹی اور گوشت کھایا پھر نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ہمیں نماز پڑھائی جبکہ ہم میں سے کسی نے وضو کے لیے پانی کو چھوا تک نہیں ۔ پھر ایک مرتبہ میں سیدنا حضرت ابوبکر صدیق (رض) کے دور خلافت میں ابوبکر (رض) کے ساتھ ایک کام سے واپس لوٹے میں رات کے کھانے کی تلاش میں تھا چنانچہ کیا گیا : ہمارے ہاں اس بکری کے سوا کچھ نہیں اس نے بچہ جنم دیا ہے بکری کا دودھ دوہا گیا پھر اس کی کھیس تیار کی گئی ہم نے کھائی اور ابوبکر (رض) نے بھی کھیس کھائی پھر ابوبکر (رض) نے کہا : نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ہے جب مال آئے گا میں تمہیں اتنا اتنا اور اتنا مال دوں گا چنانچہ جب ابوبکر (رض) کے پاس مال آیا آپ (رض) نے تین مرتبہ لپ بھر بھر کردیا ، پھر آپ (رض) نماز کے لیے تشریف لے گئے اور لوگوں کو نماز پڑھائی جبکہ آپ (رض) نے پانی چھوا تک نہیں اور میں نے بھی پانی چھوا تک نہیں ۔ سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) اپنے دور خلافت میں بسا اوقات ہمارے لیے بڑے پیالے میں کھانا رکھتے ہم روٹی اور گوشت کھاتے پھر آپ (رض) نماز کے لیے تشریف لے جاتے ہم آپ کے ساتھ نماز پڑھتے جبکہ ہم میں سے کوئی شخص وضو کے لیے پانی کو مس تک نہیں کرتا تھا ، زہری کہنے لگے : اگر تم چاہو تو میں تمہیں اسی طرح اور حدیث سناؤں چنانچہ مجھے علی بن عبداللہ بن عباس (رض) نے حضرت عبداللہ بن عباس (رض) کی حدیث سنائی کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے گوشت کا ایک ٹکڑا (عضو) تناول فرمایا، پھر نماز پڑھی اور وضو نہیں کیا ، اسی طرح مجھے جعفر بن عمرو بن امیہ ضمری نے اپنے والد کی حدیث سنائی ہے کہ انھوں نے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو ایک عضو (بکری کی دستی یا شانہ) تناول فرماتے دیکھا پھر نماز پڑھی اور وضو نہیں کیا ہم نے کہا : اس کے بعد کیا ہوا ؟ کہا : کچھ ہوا اور اس کے بعد بھی کچھ ہوا ۔ (رواہ سعید بن المنصور)

27165

27165- عن جابر قال: "بينا نحن عند رسول الله صلى الله عليه وسلم إذ جاء رسول من عند امرأة من الأنصار فقال إن فلانة تدعوك، فقام رسول الله صلى الله عليه وسلم وقمنا معه حتى انتهينا فبسطت لنا في صورة وهو النخل الملتف فأتت بشاة مشوية وذلك قبيل الظهر، فأكل رسول الله صلى الله عليه وسلم وأكلنا معه، ثم قام رسول الله صلى الله عليه وسلم فتوضأ وصلى الظهر، ثم إنها بعثت فقالت: يا رسول ألا أبعث لك ببقية أو بفضلة بقيت من الشاة؟ قال: بلى فأتي به فأكل رسول الله صلى الله عليه وسلم وأكلنا معه، ثم قام فصلى ولم يتوضأ". "ص".
27165 ۔۔۔ جابر (رض) کی روایت ہے کہ ایک دن ہم رسول مقبول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس بیٹھے ہوئے تھے اتنے میں انصار کی ایک عورت کے پاس سے ایک قاصد آیا اور کہنے لگا : فلاں عورت آپ کو بلا رہی ہے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اٹھ کھڑے ہوئے اور ہم بھی آپ کے ساتھ ہو لیے۔ حتی کہ جب ہم مطلوبہ مقام پر پہنچے تو کھجوروں کے باغ میں ہمارے لیے دسترخوان لگا دیا گیا اور اس عورت نے بھونی ہوئی بکری لائی یہ وقت ظہر سے قدرے پہلے کا تھا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے گوشت تناول فرمایا ہم نے بھی گوشت کھایا پھر رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اٹھے وضو کیا اور ظہر کی نماز پڑھی اس عورت نے پھر پیغام بھیجا اور عرض کیا : یا رسول اللہ ! بکری کا باقی بچا ہوا گوشت نہ بھیجوں ؟ فرمایا : جی ہاں ضرور بھیجو گوشت لایا گیا آپ نے تناول فرمایا : ہم نے بھی آپ کے ساتھ کھایا پھر آپ نماز کے لیے اٹھ کھڑے ہوئے اور وضو نہیں کیا ۔ (رواہ سعید بن المنصور)

27166

27166- "من مسند حمزة بن عمرو الأسلمي" "أكل رسول الله صلى الله عليه وسلم أثوار أقط فتوضأ منه". "طب".
27166 ۔۔۔ ” مسند حمزہ بن عمروالاسلمی “۔ ایک مرتبہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پنیر کے ٹکڑے تناول فرمائے اور پھر ان کی وجہ سے وضو کیا ۔ (رواہ الطبرانی)

27167

27167- عن أبي طلحة عن المغيرة "أن النبي صلى الله عليه وسلم أكل أثوار أقط فتوضأ منه". "طب".
27167 ۔۔۔ ابو طلحہ ، حضرت مغیرہ (رض) سے روایت نقل کرتے ہیں کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پنیر کے ٹکڑے تناول فرمائے اور پھر وضو کیا ۔ (رواہ الطبرانی)

27168

27168- عن أبي طلحة عن المغيرة أن النبي صلى الله عليه وسلم "أكل طعاما، ثم أقيمت الصلاة وقد كان توضأ قبل ذلك فأتيته بماء ليتوضأ فانتهرني وقال: "وراءك" فساءني والله ذلك، ثم صلى فشكوت ذلك إلى عمر بن الخطاب فقال: يا رسول الله إن المغيرة قد شق عليه انتهارك إياه حتى أن يكون في نفسك عليه شيء فقال: "ليس في نفسي عليه إلا خيرا ولكنه أتاني بماء لأتوضأ وإنما أكلت طعاما ولو فعلت ذلك فعل الناس ذلك بعدي". "ض، ش".
27168 ۔۔۔ ابو طلحہ ، مغیرہ (رض) سے روایت نقل کرتے ہیں کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کھانا تناول فرمایا : پھر نماز کھڑی کردی گئی آپ قبل ازیں وضو کرچکے تھے میں آپ کے پاس وضو کے لیے پانی لایا آپ نے مجھے جھڑک دیا اور فرمایا پیچھو ہٹو بخدا مجھے ایسا کرنے پر سخت پریشانی ہوئی پھر آپ نے نماز پڑھی اور میں نے اس جھڑک کی سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) سے شکایت کی سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) نے فرمایا : یا رسول اللہ ! مغیرہ پر آپ کی جھڑک بہت گراں گزری ہے حتی کہ شاید آپ کے دل میں اس کے متعلق کچھ بات ہو ؟ آپ نے فرمایا : میرے دل میں اس کے متعلق بھلائی ہی بھلائی ہے لیکن وہ میرے پاس پانی لایا تھا تاکہ میں وضو کروں ، حالانکہ میں نے تو صرف کھانا کھایا ہے، اگر میں وضو کرلیتا میرے بعد لوگ بھی ایسا کرتے ۔ (رواہ ایضا، ابن ابی شیبۃ)

27169

27169- "مسند سويد بن النعمان الأنصاري" "أنهم خرجوا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم إلى خيبر حتى إذا كانوا بالصهباء صلى العصر ثم دعى بالطعمة ولم يؤت إلا بسويق، فأكلوا وشربوا، ثم دعا بماء فمضمض ومضمضنا معه ثم قام فصلى بنا المغرب ولم يمس ماء". "عب".
27169 ۔۔۔ ” مسند سوید بن نعمان انصاری “۔ صحابہ کرام رضوان اللہ تعالیٰ عنہم اجمعین نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ خیبر تشریف لے گئے حتی کہ جب مقام صہباء پہنچے نماز عصرپڑھی پھر کھانا لائے جانے کا کہا گیا اور آپ کے پاس صرف ستو لائے گئے سب نے ستو کھائے اور پانی لیا پھر آپ نے پانی مانگاکلی کی ہم نے بھی کلی کی پھر آپ نے ہمیں نماز مغرب پڑھائی اور پانی کو چھوا تک نہیں ۔ (رواہ عبدالرزاق)

27170

27170- عن أبي طلحة قال: "أكل رسول الله صلى الله عليه وسلم ثورا من أقط فتوضأ منه". "ص".
27170 ۔۔۔ ابو طلحہ کی روایت ہے کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پنیر کے ٹکڑے تناول فرمائے اور پھر ان کے بعد وضو کیا ۔ (رواہ سعید بن المنصور)

27171

27171- عن أبي قلابة "عن رجل من هذيل يقال له أبو غرة وكانت له صحبة قال: كان يتوضأ مما غيرت النار ويتمضمض من اللبن ولا يتمضمض من التمر". "ص".
27171 ۔۔۔ ابو قلابہ بنو ہذیل کے ایک شخص سے روایت نقل کرتے ہیں جسے ابو غرہ کے نام سے پکارا جاتا ہے اسے صحابی ہونے کا شرف حاصل ہے وہ کہتا ہے : وہ چیزیں جنہیں آگ متغیر کردیتی ہے ان کو کھانے کی وجہ سے وضو کیا جاتا تھا ، دودھ پینے پر کلی کی جاتی تھی اور کھجوریں کھانے کے بعد کلی نہیں کی جاتی تھی ۔ (رواہ سعید بن المنصور)

27172

27172- عن ابن عساكر بسنده إلى: عبد الله بن جراد قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: "كل شيء يتوضأ منه إلا الحلواء وكان إذا أكل دعا بماء فتمضمض". "كر".
27172 ۔۔۔ ابن عساکر اپنی سند سے عبداللہ بن جراد (رض) کی روایت نقل کرتے ہیں کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : بجر حلواء (میٹھی چیز) کے ہر چیز کو کھانے کے بعد وضو کیا جائے گا اور جب آپ کوئی میٹھی چیز تناول فرماتے پانی منگوا کر کلی کرلیتے تھے ۔ (رواہ ابن عساکر)

27173

27173- عن أبي مرية قال: "جعل أبو موسى الأشعري يعلم الناس سنتهم ودينهم وقال: ولا يدافعن أحد منكم في بطنه غائطا ولا بولا وإن حك أحدكم فرجه فمرسة أو مرستين وليكن ذلك خفيفا فشخصت أبصارهم فقال: ما صرف أبصاركم عني؟ قالوا: الهلال قال: فكيف بكم إذا رأيتم الله جهرة"؟ "كر".
27173 ۔۔۔ ابو مریۃ کی روایت ہے کہ حضرت ابو موسیٰ اشعری (رض) نے لوگوں کو سنت ودین کی تعلیم دینا شروع کی اور فرمایا : تم میں سے کوئی شخص بھی پیٹ میں بول وبرازنہ روکے رکھے (پھر وہ اسی حالت میں نماز پڑھنے کھڑا ہوجائے) تم میں سے اگر کوئی شخص ایک یا دو مرتبہ شرمگاہ میں خارش کرے اور خارش بھی ہلکی سے ہو، اتنے میں لوگوں کی آنکھیں چندھیا کر جھک گئیں ، ابو موسیٰ نے پوچھا : تم لوگوں نے مجھ سے اپنی نظریں کیوں جھکا لیں ؟ لوگوں نے کہا : چاند کی چمک براہ راست آنکھوں میں لگتی ہے تب ہم نے آنکھیں جھکا لیں ۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اس وقت تمہارا کیا حال ہوگا جب تم سرعام اللہ تعالیٰ کو جلوہ افروز دیکھو گے ۔ (رواہ ابن عساکر)

27174

27174- عن جعفر بن برقان قال "أكان أبو هريرة يتوضأ مما مسته النار فبلغ ذلك ابن عباس فأرسل إليه أرأيت إن أخذت دهنة طيبة فدهنت بها لحيتي أكنت متوضئا؟ فقال أبو هريرة: يا ابن أخي إذا حدثت بالحديث عن رسول الله صلى الله عليه وسلم فلا تضرب له بالأمثال جدلا". "عب".
27174 ۔۔۔ جعفر بن برقان کی روایت ہے کہ حضرت ابوہریرہ (رض) آگ چھوئی ہوئی چیزوں کی وجہ سے وضو کرنے کے قائل تھے حضرت عبداللہ بن عباس (رض) کو اس کی خبر ہوئی تو انھوں نے حضرت ابوہریرہ (رض) کو پیغام بھیجا کہ مجھے بتاؤ کہ اگر میں اپنی داڑھی میں پاک تیل لگاؤں کیا میں باوضو رہ سکتا ہوں ؟ حضرت ابوہریرہ (رض) نے جواب دیا : اے میرے بھتیجے ! اگر میں تمہیں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی حدیث سناؤ تم اس کے مقابلہ میں تاویلیں نہ بیان کرو ۔ (رواہ عبدالرزاق)

27175

27175- "مسند ابن عباس" "إنا ندهب؟؟ بالدهن وقد طبخ على النار ونتوضأ بالحميم وقد أغلى على النار". "ش".
27175 ۔۔۔ ” مسند بن عباس “ حضرت عبداللہ بن عباس (رض) فرماتے ہیں ہم تیل استعمال کرتے ہیں جو آگ پر پکایا جاتا ہے ہم آگ پر ابلے ہوئے گرم پانی سے وضو بھی کرلیتے ہیں۔ (رواہ ابن ابی شیبۃ)

27176

27176- عن ابن عباس عن ابن مسعود قال: "كنا لا نتوضأ من موطأ "ص، ش".
27176 ۔۔۔ حضرت ابوہریرہ (رض) ، حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) سے روایت نقل کرتے ہیں ابن مسعود (رض) کہتے ہیں : ہم پاؤں تلے نجاست روندے جانے کی وجہ سے وضو نہیں کرتے تھے ۔ (رواہ سعید بن المنصور وابن ابی شیبۃ والترمذی فی کتاب الطھارۃ باب ما جاء فی الوضوء من الموطاء) فائدہ : ۔۔۔ فقہاء کا اجماع ہے کہا گر خشک نجاست روندی جائے تو اس کا پاؤں کے ساتھ لگنے کا امکان کم ہی ہوتا ہے لہٰذا دھونے کی ضرورت نہیں البتہ اگر تر نجاست پاؤں کے ساتھ لگ جائے تو پاؤں دھونا واجب ہے گویا صورت مذکورہ نواقض وضو میں سے نہیں ہے۔ (از مترجم)

27177

27177- عن ابن مسعود "كان النبي صلى الله عليه وسلم ينام وهو ساجد فما نعرف نومه إلا بنفخة ثم يقوم فيمضي في صلاته". "ش".
27177 ۔۔۔ حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) روایت کی ہے کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سو جاتے تھے درآنحالیکہ آپ سجدہ میں ہوتے ہمیں آپ کے سونے کا علم آپ کے (ہلکے ہلکے سانس نما) خزاٹوں سے ہوتا تھا پھر آپ اٹھتے اور نماز کے لیے تشریف لے جاتے۔ (رواہ ابن ابی شیبۃ)

27178

27178- "مسند علي بن قيس بن أبي حازم" قال: "قال رجل لسعد: إنه مس ذكره وهو في الصلاة قال: إنما هو بضعة منك". "ص".
27178 ۔۔۔ ” مسند علی بن قیس بن ابی حازم “۔ ایک شخص نے حضرت سعد (رض) سے کہا : میں نے نماز میں عضو مخصوص کو چھو لیا ہے ، حضرت سعد (رض) نے فرمایا : یہ تو تمہارے بدن کا ایک ٹکڑا ہے۔ (رواہ سعید بن المنصور)

27179

27179- "مسند جري الحنفي" عن حكيم بن سلمة عن رجل من بني حنيفة يقال له جري "أن رجلا أتى النبي صلى الله عليه وسلم فقال: يا رسول الله صلى الله عليه وسلم إني ربما أكون في الصلاة فتقع يدي على فرجي؟ فقال النبي صلى الله عليه وسلم: "وأنا ربما ذلك امض في صلاتك". "أبو نعيم وسنده ضعيف
27179 ۔۔۔ ” مسند جری حنفی “ حکم بن سلمہ بنی حنفیہ کے ایک شخص جری نامی سے روایت نقل کرتے ہیں کہ وہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا : یا رسول اللہ بسا اوقات میں نماز میں ہوتا ہوں میرا ہاتھ شرمگاہ پر پر جاتا ہے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : مجھ سے بھی بسا اوقات ایسا ہوجاتا ہے اپنی نماز جاری رکھا کرو۔ رواہ ابو نعیم رسندہ ضعیف) ۔ کلام :۔۔۔ ابن حجر نے اس حدیث کو ضعیف کہا دیکھئے الاصابہ 781 ۔

27180

27180- عن حذيفة قال: "ما أبالي مسست ذكري أو طرف أنفي". "ص".
27180 ۔۔۔ حضرت حذیفہ (رض) فرماتے ہیں۔ مجھے پروا نہیں ہوتی کہ میں نے اپنا عضو مخصوص چھوا ہے یا اپنی ناک کی ایک طرف چھولی ہے۔ (رواہ سعید بن المنصور)

27181

27181- عن أبي الدرداء "أنه سئل عن مس الذكر فقال: إنما هو بضعة منك". "ص".
27181 ۔۔۔ حضرت ابو درداء (رض) سے عضو مخصوص کو چھونے کے متعلق دریافت کیا گیا آپ (رض) نے فرمایا تو بس تمہارے بدن کا ایک حصہ ہے (رواہ سعید بن المنصور)

27182

27182- "مسند طلق بن علي" "خرجنا وفدا حتى قدمنا على نبي الله صلى الله عليه وسلم فبايعناه فصلينا معه فجاء رجل فقال: يا رسول الله ما ترى في مس الذكر في الصلاة؟ فقال: "وهل هو إلا بضعة منك". "عب، ش".
27182 ۔۔۔ ” مسند طلق بن علی “ ہم وفد کی شکل میں نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضر ہوئے ہم نے آپ کے دست اقدس پر بیعت کی اور پھر آپ کے ساتھ نماز پڑھی اتنے میں ایک شخص آیا اور کہنے لگا : نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) دوران نماز عضو مخصوص کو چھو لینے کے متعلق آپ کیا فرماتے ہیں ؟ آپ نے فرمایا وہ تو بس تمہارے بدن کا ایک ٹکڑا ہے (رواہ عبدالرزاق وابن ابی شیبۃ)

27183

27183- عن ابن عباس أنه "كان لا يرى في مس الذكر وضوءا". "ص".
27183 ۔۔۔ ابن عباس (رض) مخصوص کو چھو لینے کے بعد وضو کرنے کے قائل نہیں تھے۔ (رواہ سعید بن المنصور)

27184

27184- عن إبراهيم "أنه سئل عن مس الذكر فقال: كان يكره أن يقال: إن في المؤمن عضوا نجسا". "ص".
27184 ۔۔۔ ابراہیم (رح) سے عضو کے چھونے کے متعلق سوال کیا گیا انھوں نے فرمایا : یہ بات ناپسند سمجھی جاتی تھی کہ مومن کا ایک عضو نجس بھی ہے (رواہ سعید بن المنصور 9

27185

27185- عن ابن مسعود قال: "ما أبالي أذكري مسست أو أذني". "ص".
27185 ۔۔۔ ابن مسعود (رض) فرماتے ہیں مجھے پروا نہیں آیا کہ میں نے اپنا عضو مخصوص چھو لیا ہے یا اپنے کان کی کوئی طرف۔ (رواہ سعید بن المنصور)

27186

27186- عن علي قال: "ما أبالي أمسست ذكري أو طرف أذني".
27186 ۔۔۔ سیدنا حضرت علی المرتضی (رض) فرماتے ہیں مجھے پروا نہیں ہوتی کہ میں نے اپنا عضو مخصوص چھو لیا ہے یا کان۔ (رواہ سعید بن المنصور)

27187

27187- "مسند الصديق" عن ابن شهاب أن أبا بكر الصديق قال: "يوما وهو يخطب: استحيوا من الله فوالله ما خرجت لحاجة منذ بايعت رسول الله صلى الله عليه وسلم إلا مقنعا رأسي حياء من ربي". "حب في روضة العقلاء وهو منقطع".
27187 ۔۔۔ ” مسند صدیق “ ابن شہاب کی روایت ہے کہ ایک دن حضرت ابوبکر صدیق (رض) نے خطاب کرتے ہوئے فرمایا : اللہ تبارک وتعالیٰ سے حیاء کرو بخدا میں جب بھی رفع حاجت کے لیے گیا ہوں اپنے اللہ تبارک وتعالیٰ سے مارے حیا کے اپنا سر ڈھانپ رکھا ہے۔ (رواہ ابن حبان فی روضۃ العقلاء وھو منقطع)

27188

27188- عن عائشة قالت: قال أبو بكر: "إني لأقنع رأسي إذا دخلت الكنيف". "عب".
27188 ۔۔۔ حضرت عائشۃ (رض) کی روایت ہے کہ حضرت ابوبکر (رض) نے فرمایا : جب میں بیت الخلاء میں داخل ہوتا ہوں اپنا سر ڈھانپ لیتا ہوں۔ (رواہ عبدالرزاق)

27189

27189- عن عمر قال: "رآني رسول الله صلى الله عليه وسلم وأنا أبول قائما فقال: "يا عمر لا تبل قائما" فما بلت قائما بعده". "عب، هـ ك وذكره ت تعليقا وضعفه".
27189 ۔۔۔ حضرت عمر (رض) فرماتے ہیں : ایک مرتبہ مجھے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کھڑے ہو کر پیشاب کرتے دیکھا فرمایا : اے عمر ! کھڑے ہو کر مت پیشاب کرو اس کے بعد میں نے کھڑے ہو کر پیشاب نہیں کیا ۔ (رواہ عبدالرزاق وابن ماجہ والحاکم وذکرہ الترمذی تعلیقا وضعفہ)

27190

27190- عن إبراهيم قال: "جاء سراقة من عند رسول الله صلى الله عليه وسلم إلى قومه فقالوا: جئت من عند صاحبكم هذا الذي يعلمكم كيف يأتي أحدكم الغائط فقال: لئن قلتم ذلك لقد نهانا أن يستقبل أحدنا القبلة أو يستدبرها ببول أو غائط أو يستنجي بروثة أو عظم، أو يستنجي بدون ثلاثة أحجار". "ص".
27190 ۔۔۔ ابراہیم (رح) کی روایت ہے کہ حضرت سراقہ (رض) نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس سے اپنی قوم کے پاس آئے لوگوں نے کہا : تم اپنے اس صاحب کے پاس سے آئے ہو جو تمہیں تعلیم دیتا ہے کہ تم قضائے حاجت کے لیے کیسے جاؤ سراقہ (رض) نے فرمایا : جب تم یہ بات کرتے ہو تو میں کہتا ہوں کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ہمیں منع کیا ہے کہ ہم پیشاب پاخانہ کرتے وقت قبلہ کی طرف منہ کریں یا پیٹھ کریں اور یہ کہ ہمیں گوبر اور ہڈی سے استنجاء کرنے سے منع فرمایا ہے نیز تین پتھروں سے کم پتھروں سے استنجاء کرنے سے بھی منع کیا ہے۔ (رواہ سعید بن المنصور)

27191

27191- عن الحسن البصري قال: "إن هذه الحشوش محتضرة، فإذا دخل أحدكم فليقل: أعوذ بالله من الرجس الخبيث المخبث الشيطان الرجيم". "عب".
27191 ۔۔۔ حسن بصری (رح) کی روایت ہے کہ ان بیت الخلاؤں میں جنات پائے جاتے ہیں جب تم بیت الخلاء میں جاؤ یہ دعا پڑھ لو۔ (اعوذباللہ من الرجس الخبیث المخبث الشیطان الرجیم) یعنی میں گندگی اور گندے شیطان مردود سے اللہ تبارک وتعالیٰ کی پناہ مانگتا ہوں (رواہ عبدالرزاق)

27192

27192- عن الحسن البصري أنه "كان يقول إذا استنجى: الحمد لله الذي أذهب عني الأذى وعافاني، اللهم اجعلني من التوابين واجعلني من المتطهرين". "عب".
27192 ۔۔۔ حسن بصری (رح) جب استنجاء کرتے تو یہ دعا پڑھتے تھے : (الحمدللہ الذی اذھب عنی الاذی وعافانی اللھم اجعلنی من التوابین واجعلنی من المتطھرین) تمام تعریفیں اس اللہ کے لیے میں جس نے مجھ سے اذیت دور کی اور مجھے عافیت بخشی۔ یا اللہ ! مجھے توبہ کرنے والوں اور پاک رہنے والوں میں شامل کر دے ۔ (رواہ عبدالرزاق)

27193

27193- عن مجاهد قال: "يجتنب الملك الإنسان في موطنين: عند غائطه وعند جماعه". "عب".
27193 ۔۔۔ مجاہد کہتے ہیں : دو حالتوں میں فرشتہ انسان سے دور رہتا ہے پاخانہ کرتے وقت اور جماع کرتے وقت۔ (رواہ عبدالرزاق)

27194

27194- عن ابن سيرين "كانوا يكرهون أن يستقبلوا واحدة من القبلتين". "ص".
27194 ۔۔۔ ابن سیرین کی روایت ہے کہ صحابہ کرام قبلتین (بیت المقدس اور بیت اللہ) کی طرف منہ کر کے پیشاب پاخانہ کرنا مکروہ سمجھتے تھے (رواہ سعید بن المنصور)

27195

27195- عن الأصبغ بن نباتة قال: "كان علي إذا دخل الخلاء قال: بسم الله الحافظ المؤذي وإذا خرج مسح بيديه بطنه وقال: يا لها نعمة لو يعلم الناس شكرها". "ابن أبي الدنيا في الشكر، هب".
27195 ۔۔۔ اصبغ بن نباتہ کی روایت ہے کہ سیدنا حضرت علی المرتضی (رض) جب بیت الخلاء میں داخل ہوتے کہتے اللہ تبارک وتعالیٰ کے نام سے داخل ہوتا ہوں جو اذیت پہنچاتنے والی چیزوں سے حفاظت فرمانے والا ہے جب بیت الخلاء سے باہر آتے دونوں ہاتھ پیٹ پر ملتے اور کہتے : اگر لوگوں کو اس نعمت (اذیت سے راحت کی نعمت) کا علم ہوتا ضرور اس کا شکر ادا کرتے ۔ (رواہ ابن ابی الدنیا فی الشکر والبیھقی فی شعب الایمان)

27196

27196- عن عائشة "ما طهر الله أحدا بال في مغتسله". "ض".
27196 ۔۔۔ حضرت عائشہ (رض) فرماتی ہیں اللہ تبارک وتعالیٰ اس شخص کو پاک نہ کرے جو غسل کرنے کی جگہ پر پیشاب کرے (رواہ الضیا )

27197

27197- عن عائشة قالت: "إذا خرجت من الغائط فتطهر بالماء فإنه طهور بركة". "ص".
27197 ۔۔۔ حضرت عائشہ (رض) جب تم بیت الخلاء سے فارغ ہو کر باہر نکلو پانی سے پاکی حاصل کرو چونکہ پانی بابرکت پاکی والی چیز ہے۔ (رواہ سعید بن المنصور)

27198

27198- "مسند عمرو بن العاص" "بال رسول الله صلى الله عليه وسلم جالسا فقلنا: تبول كما تبول المرأة؟ فقال: إن بني إسرائيل كان إذا أصاب الشيء من أحدهم البول قرضه فنهاهم صاحبهم فهو يعذب في قبره". "عب".
27198 ۔۔۔ ” مسند عمرو بن العاض “ حضرت عمرو بن العاص (رض) کی روایت ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے بیٹھ کر پیشاب کیا ہم نے عرض کیا : آپ تو اس طرح پیشاب کر رہے ہیں جس طرح عورت پیشاب کرتی ہے آپ نے فرمایا : بنی اسرائیل کے جسم یا کپڑوں کو جب پیشاب لگ جاتا وہ اس جگہ کو قینچی سے کاٹ دیتے تھے ایک شخص نے انھیں ایسا کرنے سے منع کیا تو اسے قبر سے عذاب دیا جانے لگا۔ (رواہ عبدالرزاق)

27199

27199- "مسند أنس" عن شيبة بن مساور عن أنس قال: "مر رسول الله صلى الله عليه وسلم بقبر فنفرت بغلته الشهباء فأخذ القوم فقال: "خلوا عنها فإن صاحب القبر يعذب فإنه لا يستنزه من البول". "ق في كتاب عذاب القبر".
27199 ۔۔۔ ” مسند انس “ شیبہ بن مساور حضرت انس (رض) سے روایت نقل کرتے ہیں کہ ایک مرتبہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ایک قبر کے پاس سے گزرے اچانک آپ کا سفید خچر بھاگنے لگا لوگوں نے خچر کو پکڑنا چاہا آپ نے فرمایا : خچر کا راستہ چھوڑ دو چونکہ اس قبر والے کو عذاب ہو رہا ہے چونکہ وہ پیشاب سے نہیں بچتا تھا۔ (رواہ البیھقی فی کتاب عذاب القبر)

27200

27200- عن معقل بن أبي الهيثم "وقد صحب النبي صلى الله عليه وسلم نهى أن يستقبل القبلتين ببول أو غائط". "ص".
27200 ۔۔۔ معقل بن ابی الھیشم کی روایت ہے کہ (معقل (رض) کی صحبت میں رہے ہیں) نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے قبلتین کی طرف منہ کر کے پیشاب پاخانہ کرنے سے منع فرمایا ہے۔ (رواہ سعید بن المنصور)

27201

27201- "مسند سراقة بن مالك0" عن أبي راشد "أن سراقة بن مالك كان يعلم قومه فقالوا: يوشك سراقة أن يعلمكم كيف تأتون الغائط فبلغه ذلك فقام فوعظهم ثم قال: إذا أتى أحدكم الغائط فليكرم قبلة الله، ولا يستقبلها وليتق مجالس اللعن: الطريق، والظل، واستمخروا الريح، واستشبوا على سوقكم، واعدوا النبل". "عب".
27201 ۔۔۔ ” مسند سراقہ بن مالک “ ابو راشد کی روایت ہے سراقہ بن مالک (رض) اپنی قوم کے لوگوں کو تعلیم دیتے تھے۔ لوگوں نے کہا : ممکن ہے عنقریب سراقہ تمہیں یہ بھی بتائیں گے تم رفع حاجت کے لیے کیسے جاؤ سراقہ بن مالک کو اس کی خبر ہوئی سراقہ (رض) نے لوگوں کو وعظ کیا پھر فرمایا : جب تم میں سے کوئی شخص رفع حاجت کے لیے جائے وہ اللہ تبارک وتعالیٰ کے قبلہ کا اکرام کرے اور اس کی طرف منہ نہ کرے ایسی جگہوں میں پیشاب وپاخانہ کرنے سے اجتناب کرے جو لعنت کا سبب بنتی ہیں یعنی راستہ اور سایہ دار جگہ ہوا کے رخ میں پیٹھ رکھا کرو پنڈلیوں پر بیٹھو تاکہ زمین کے قریب تر ہوجاؤ اور نیزے تیار رکھو۔ (رواہ عبدالرزاق)

27202

27202- عن سلمان أنه قال له بعض المشركين وهم يستهزؤن: "أرى صاحبكم علمكم كل شيء حتى الخراءة؟ فقال سلمان: أجل أمرنا أن لا نستقبل القبلة بغائط ولا بول ولا أن نستنجي بأيماننا، ولا نكتفي بدون ثلاثة أحجار ليس فيها رجيع ولا عظم". "ش، ض".
27202 ۔۔۔ حضرت سلمان (رض) کی روایت ہے کہ انھیں کسی مشرک نے استہزاء کرتے ہوئے کہا : میں سمجھتا ہوں کہ تمہارا صاحب تمہیں ہر چیز کی تعلیم دیتا ہے حتی کہ پاخانے کی بھی تعلیم دیتا ہے۔ حضرت سلمان (رض) نے فرمایا جی ہاں نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ہمیں حکم دیا ہے کہ ہم پیشاب وپاخانہ کرتے وقت قبلہ کا رخ نہ کریں اور یہ کہ ہم دائیں ہاتھ سے اسنجاء بھی نہ کریں اور تین پتھروں سے کم پتھر استنجاء میں استعمال نہ کریں اور ان گوبر اور ہڈی نہ ہو۔ (رواہ ابن ابی شیبہ والضیاء)

27203

27203- "أيضا" قال المشركون: "إنا لنرى صاحبكم يعلمكم الخراءة؟ قال: إنه لينهانا أن يستقبل القبلة وأن يستنجي أحدنا بيمينه، وينهانا عن الروث والعظام وقال: لا يكفي أحدكم دون ثلاثة أحجار". "عب".
27203 ۔۔۔ ابو ذر کی روایت ہے کہ وہ جب بیت الخلاء سے باہر آتے تو کہتے (الحمد للہ الذی اذھب عنی الاذی وعافانی) (رواہ عبدالرزاق و سعید بن المنصور)

27204

27204- عن أبي ذر أنه "كان إذا خرج من الخلاء قال: الحمد لله الذي أذهب عني الأذى وعافاني". "عب، ص".
27204 ۔۔۔ ” مسند سھل بن حنیف “ حضرت سھل بن حنیف (رض) کہتے ہیں نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مجھے فرمایا : تم اہل مکہ کی طرف میرے قاصد ہو چنانچہ سہل (رض) نے اہل مکہ سے کہا نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مجھے تمہارے پاس بھیجا ہے اور تمہیں سلام کیا ہے۔ نیز تمہیں تین چیزوں کا حکم دیا ہے تم غیر اللہ کی قسم مت کھاؤ جب بیت الخلاء میں جاؤ کعبہ کی طرف نہ منہ کرو اور نہ ہی پیٹھ اور یہ کہ ہڈی اور مینگنی سے استنجاء نہ کرو۔ (رواہ عبدالرزاق)

27205

27205- "مسند سهل بن حنيف" قال: "لي رسول الله صلى الله عليه وسلم: أنت رسولي إلى أهل مكة قال: إن رسول الله صلى الله عليه وسلم أرسلني يقرأ عليكم السلام ويأمركم بثلاث: "لا تحلفوا بغير الله، وإذا تخليتم فلا تستقبلوا الكعبة ولا تستدبروها، ولا تستنجوا بعظم ولا ببعرة". "عب".
27205 ۔۔۔ حضرت سلمان (رض) کی روایت ہے کہ مشرکین کہنے لگے ہم دیکھتے ہیں کہ تمہارا صاحب تمہیں پاخانے کی بھی تعلیم دیتا ہے ؟ سلمان (رض) نے فرمایا : نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ہمیں قبلہ کی طرف منہ کر کے پیشاب کرنے سے منع فرمایا ہے ہمیں دائیں ہاتھ سے استنجاء کرنے سے منع فرمایا ہے نیز گوبر اور ہڈی سے استنجاء کرنے سے بھی منع فرمایا ہے اور فرمایا ہے کہ تم میں سے کوئی شخص بھی تین پتھروں سے کم پر اکتفا نہ کرے۔ (رواہ عبدالرزاق)

27206

27206- "مسند عبد الله بن الحارث بن جزء الزبيدي" "أنا أول من سمع النبي صلى الله عليه وسلم يقول: "لا يبل أحدكم مستقبل القبلة"، وأنا أول من حدث الناس بذلك". "ش".
27206 ۔۔۔ ” مسند عبداللہ بن حارث بن جزء زبیدی “ میں پہلا شخص ہوں کہ جس نے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو یہ بات ارشاد فرماتے سنا ہے کہ تم میں سے کوئی شخص قبلہ کی طرف منہ کر کے پیشاب نہ کرے میں پہلا شخص ہوں جس نے لوگوں کو یہ حدیث سنائی ہے۔ (رواہ ابن ابی شیبۃ)

27207

27207- "مسند أبي هريرة" أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: "إنما أنا لكم مثل الوالد للولد، إذا أتيتم الغائط فلا تستقبلوا القبلة ولا تستدبروها" وأمر بثلاثة أحجار ونهى عن الروث والرمة يعني العظام ونهى أن يستطيب الرجل بيمينه". "عب".
27207 ۔۔۔ ” مسند ابوہریرہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : میں تمہارے لیے باپ کی مانند ہوں جب تم رفع حاجت کے لیے جاؤ تو قبلہ کی طرف نہ منہ کرو اور نہ ہی پیٹھ آپ نے تین پتھروں سے استنجاء کرنے کا حکم دیا ہڈی اور گوبر سے استنجاء کرنے سے منع فرمایا نیز دائیں ہاتھ سے استنجاء کرنے سے بھی منع فرمایا۔ (رواہ عبدالرزاق)

27208

27208- عن أبي هريرة قال: رسول الله صلى الله عليه وسلم: "إنما أنا لكم كالوالد لولده أعلمكم إذا أتى أحدكم الغائط فلا يستقبل القبلة ولا يستدبرها، وإذا استطاب فلا يستطب بيمينه"، وكان يأمر بثلاثة أحجار، وينهى عن الروث والرمة وهي العظم". "ص".
27208 ۔۔۔ حضرت ابوہریرہ (رض) کی روایت ہے کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : میں تمہارے لیے باپ کی مانند ہوں میں تمہیں تعلیم دیتا ہوں کہ جب تم میں سے کوئی شخص قضائے حاجت کے لیے جائے قبلہ کی طرف نہ منہ کرے اور نہ ہی پیٹھ کرے اور جب استنجاء کرے تو دائیں ہاتھ سے استنجاء نہ کرے نیز آپ استنجاء کے لیے تین پتھر استعمال کرنے کا حکم دیتے تھے اور گوبر اور ہڈی سے استنجاء کرنے سے منع فرماتے تھے۔ (رواہ سعید بن المنصور) ۔ کلام :۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ذخیرۃ الحفاظ ۔ 2067 ۔

27209

27209- عن عبد الرحمن بن الأسود "عن رجل من أصحاب محمد صلى الله عليه وسلم أن رجلا قال: علمكم صاحبكم كل شيء حتى يوشك أن يعلمكم كيف تأتون الغائط والبول، قال: وذلك قد أمرنا أن لا نستقبل القبلة لغائط ولا بول وأن نستنجي بثلاثة أحجار؛ وأمرنا أن لا نستنجي بروث ولا رجيع ولا يستنجي أحدنا بيمينه". "عب".
27209 ۔۔۔ عبدالرحمن بن اسود ایک صحابی سے حدیث روایت کرتے ہیں کہ ایک شخص نے صحابہ کرام رضوان اللہ تعالیٰ عنہم اجمعین سے کہا تمہارا صاحب تمہیں ہر چیز کی تعلیم دیتا ہے عنقریب وہ تمہیں اس کی بھی تعلیم دے گا کہ تم پاخانے اور پیشاب کے لیے کیسے جاؤ صحابی نے کہا : ہمیں تو نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حکم دیا ہے کہ ہم پیشاب اور پاخانہ کرتے وقت قبلہ کی طرف منہ نہ کریں اور یہ کہ ہم تین پتھروں سے استنجاء کریں آپ نے ہمیں حکم دیا کہ ہم گوبر اور لید سے استنجاء کریں اور یہ کہ ہم دائیں ہاتھ سے استنجا نہ کریں۔ (رواہ عبدالرزاق)

27209

27209- عن الحسن قال: أخبرني "من رأى النبي صلى الله عليه وسلم بال قاعدا ففرج حتى ظننت أن وركه ينفك". "عب، ش، ص".
27209 ۔۔۔ حسن بصری (رح) کی روایت ہے کہ مجھے ایک شخص نے خبر دی ہے کہ اس نے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو بیٹھ کر پیشاب کرتے دیکھا : آپ نے دونوں ٹانگیں کھول رکھی تھیں حتی کہ میں نے گمان کیا کہ آپ کی سیرین الگ ہونا چاہتی ہے۔ (رواہ عبدالرزاق وابن ابی شیبۃ و سعید بن المنصور)

27210

27210- عن نافع قال: "سمعت رجلا يحدث عن ابن عمر عن أبيه أن النبي صلى الله عليه وسلم نهى أن نستقبل القبلتين ببول أو غائط". "ص، ش".
27210 ۔۔۔ نافع کی روایت ہے کہ میں نے ایک شخص کو ابن عمر (رض) کے واسطہ سے عمر (رض) کی حدیث سناتے دیکھا کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے دونوں قبلوں یعنی بیت اللہ اور بیت المقدس کی طرف منہ کر کے پیشاب اور پاخانہ کرنے سے منع فرمایا ہے۔ (رواہ سعید بن المنصور وابن ابی شیبہ)

27211

27211- "مسند عائشة" "كان النبي صلى الله عليه وسلم إذا خرج من الغائط قال: غفرانك". "ش".
27211 ۔۔۔” مسند عائشہ (رض) نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جب بیت الخلاء سے فارغ ہو کر باہر تشریف لاے یہ دعا پڑھتے تھے (غفرالک ) یا اللہ ہم تیری مغفرت کے خواستگار ہیں (رواہ ابن ابی شیبۃ)

27212

27212- عن عائشة قالت: "مرن أزواجكن أن يغسلوا أثر الغائط والبول فإن رسول الله صلى الله عليه وسلم كان يفعله، وفي لفظ: كان يأمر به". "ص، ش، طس، كر".
27212 ۔۔۔ حضرت عائشہ (رض) نے فرمایا : تم عورتیں اپنے خاوندوں کو حکم دو کہ پاخانے اور پیشاب کے اثر کو دھو لیا کرو چونکہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ایسا ہی کرتے تھے ایک روایت میں ہے کہ آپ اس چیز کا حکم دیتے تھے۔ (رواہ سعید بن المنصور وابن ابی شیبۃ والطبرانی فی الا وسط وابن عساکر)

27213

27213- عن معاذ عن عائشة أنها قالت: "مرن أزواجكن أن يغسلوا أثر الغائط والبول، فإني لولا أن أستحيي لأمرتهم بذلك". "عب، ص".
27213 ۔۔۔ حضرت معاذ (رض) حضرت عائشہ (رض) سے روایت نقل کرتے ہیں کہ انھوں نے عورتوں سے کہا : اپنے خاوندوں سے کہو کہ پاخانے اور پیشاب کے اثرات دھو لیا کریں چونکہ اگر مجھے حیاء نہ آتی میں خود انھیں اسی چیز کا بتاتی۔ (رواہ عبدالرزاق و سعید بن المنصور)

27214

27214- عن ابن مسعود قال: "خرج رسول الله صلى الله عليه وسلم لحاجة فقال: "التمس لي ثلاثة أحجار" فأتيته بحجرين وروثة، فأخذ الحجرين وطرح الروثة وقال: "إنها رجس ائتني بحجر". "عب".
27214 ۔۔۔ ابن مسعود (رض) کی روایت ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) قضائے حاجت کے لیے تشریف لے گئے اور فرمایا : میرے لیے تین پتھر تلاش کر لاؤ میں آپ کے پاس دو پتھر اور ایک گوبر کا ٹکڑا لے آیا۔ آپ نے دو پتھر تو لے لیے البتہ گوبر پھینک دیا اور فرمایا یہ نجس ہے ایک پتھر اور لاؤ (رواہ عبدالرزاق)

27215

27215- عن ابن مسعود قال: "خرجت مع رسول الله صلى الله عليه وسلم لحاجة فقال: " ائتني بشيء أستنجي به ولا تقربني حائلا ولا رجيعا". "ش".
27215 ۔۔۔ ابن مسعود (رض) کی روایت ہے کہ میں نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ حاجت کے لیے باہر گیا آپ نے فرمایا : میرے پاس کوئی چیز لاؤ جس سے میں استنجاء کروں اور میرے پاس ہڈی اور گوبر مت لاؤ۔ (رواہ ابن ابی شیبۃ)

27216

27216- عن الحسن قال: "كان النبي صلى الله عليه وسلم إذا بال تفاج حتى نأوى له". "ص".
27216 ۔۔۔ حسن (رح) کی روایت ہے کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جب پیشاب کرتے دونوں ٹانگوں کو پھیلانے لیتے تھے حتی کہ ہم آپ پر رحم کرنے لگتے۔ (رواہ سعید بن المنصور)

27217

27217- عن أبي العالية قال: "ستر بين الجن وبين عورات بني آدم أن يقول الرجل: بسم الله". "ص".
27217 ۔۔۔ ابو عالیہ کی روایت ہے کہ جنات اور بنی آدم کی بےپردگیوں کے درمیان ستر یہ ہے کہ آدمی ہ کہہ لے (بسم اللہ (رواہ سعید بن المنصور)

27218

27218- "مسند أسامة" أن رسول الله صلى الله عليه وسلم "نهى أن يستقبل القبلة بغائط أو ببول". "البزار، ص".
27218 ۔۔۔ ” مسند اسامہ “ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے قبلہ کی طرف منہ کر کے پیشاب پاخانہ کرنے سے منع فرمایا ہے۔ (رواہ البزار و سعید بن المنصور)

27219

27219- عن أنس قال:"كان رسول الله صلى الله عليه وسلم إذا دخل الخلاء قال: "أعوذ بالله من الخبث والخبائث". "ش".
27219 ۔۔۔ حضرت انس (رض) کی روایت ہے کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جب بیت الخلاء میں داخل ہوتے یہ دعا پڑھتے تھے۔ (اعوذباللہ من الخبث والخبائث) میں نر اور مادہ جنات سے اللہ کی پناہ مانگتا ہوں (رواہ ابن ابی شیبۃ و سعید بن المنصور)

27220

27220- عن أنس "كان رسول الله صلى الله عليه وسلم إذا دخل الكنيف قال: "بسم الله اللهم إني أعوذ بك من الخبث والخبائث". "ش، ص".
27220: حضرت انس (رض) کی روایت ہے کہ رسول کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جب بیت الخلاء میں داخل ہوتے تو یہ دعا پڑھتے تھے : اعوذ باللہ من الخبث والخبائث۔ میں نر اور مادہ جنات سے اللہ کی پناہ مانگتا ہوں۔ رواہ ابن ابی شیبۃ و سعید بن المنصور۔

27221

27221- عن أنس "كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يدخل الخلاء فأحمل وأنا غلام نحوي إداوة وعنزة فيستنجي بالماء". "ش".
27221 ۔۔۔ حضرت انس (رض) کی روایت ہے کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) بیت الخلاء میں داخل ہوتے میں اس وقت لڑکا تھا میں ایک برتن یا چھوٹا مشکیزہ پانی سے بھرا آپ کے استنجاء کے لیے اٹھا لاتا۔ (رواہ ابن ابی شیبۃ )

27222

27222- عن علي "أن رسول الله صلى الله عليه وسلم كان إذا دخل الخلاء حول خاتمه في يمينه فإذا خرج وتوضأ حوله في يساره". "ابن الجوزي في الواهيات وقال لا يصح فيه عمرو بن خالد الواسطي كذاب يضع الحديث".
27222 ۔۔۔ سیدنا حضرت علی المرتضی (رض) کی روایت ہے کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جب بیت الخلاء میں داخل ہوتے انگوٹھی دائیں ہاتھ میں لے لیتے جب باہر تشریف لائے توبائیں ہاتھ میں لگا لیتے (رواہ ابن الجوزی فی الواھیات وقال الدیصح فیہ عمرو بن خالدا الوسطی کذاب یضع الحدیث) ۔ کلام :۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ذخیرۃ الحفاظ 1567 ۔

27223

27223- عن جعفر بن محمد عن آبائه عن علي قال: "خرج النبي صلى الله عليه وسلم البراز فأخذت الركوة فخرجت في أثره". "السلمى في الأربعين".
27223 ۔۔۔ جعفر بن محمد اپنے آباء کے واسطہ سے حضرت علی (رض) کی روایت نقل کرتے ہیں کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) قضائے حاجت کے لیے باہر تشریف لے جاتے۔ میں پانی کی چھاگل اٹھا کر آپ کے پیچھے ہو لیتا (رواہ السلمی فی الاربعین)

27224

27224- عن قبيصة بن ذويب قال "رأيت زيد بن ثابت يبول قائما". "عب".
27224 ۔۔۔ قبیصہ بن ذؤئب کی روایت ہے کہ میں نے حضرت زید بن ثابت (رض) کو کھڑے ہو کر پیشاب کرتے دیکھا۔ (رواہ عبدالرزاق) ۔ فائدہ :۔۔۔ کھڑے ہو کر حضرت زید (رض) نے کسی عذر کی وجہ سے پیشاب کیا ہوگا عام حالات میں یا بلاعذر کھڑے ہو کر پیشاب کرنا مکروہ ہے۔

27225

27225- عن عون بن عبد الله قال: "كنا عند أبي هريرة وهم يستفتونه فقال أعرابي: إني لأراهم لو استفتوك أفنيتهم في الخراءة قال: وأنا أفتيك يا ابن أخي أنهاك عن الملاعن 1: قارعة الطريق، وظل الحائط، وظل الشجرة حيث ينزل المسافر". "عب".
27225 ۔۔۔ عون بن عبداللہ کی روایت ہے کہ ہم حضرت ابوہریرہ (رض) کے پاس تھے لوگ آپ سے مسائل دریافت کر رہے تھے ایک اعرابی نے کہا : میں سمجھتا ہوں کہ اگر یہ لوگ آپ سے پاخانہ کے متعلق پوچھیں آپ انھیں اس کے متعلق بھی بتادیں گے ابوہریرہ (رض) نے فرمایا : اے میرے بھتیجے میں تمہیں لعنت کا سبب بننے والی جگہوں میں پیشاب کرنے سے منع کرتا ہوں یعنی راستے کے درمیان سایہ دار جگہ اور سایہ دار درخت کے نیچے جہاں مسافر پڑاؤ کرتے ہو (رواہ عبدالرزاق)

27226

27226- "مسند عائشة" "دخلت على امرأة من اليهود فقالت: إن عذاب القبر من البول، قلت كذبت، قالت: بلى إنه ليقرض منه الجلد والثوب، فخرج رسول الله صلى الله عليه وسلم إلى الصلاة وقد ارتفعت أصواتنا فقال: "ما هذا"؟ فأخبرته فقال: "صدقت". "ش".
27226 ۔۔۔ ” مسند عائشہ (رض) “ حضرت عائشہ (رض) کہتی ہیں میں یہودیوں کی ایک عورت کے پاس داخل ہوئی وہ بولی پیشاب کی وجہ سے عذاب قبر ہوتا ہے۔ میں نے کہا : تو جھوٹ بولتی ہے۔ بولی : جی ہاں پیشاب لگنے کی وجہ سے چمڑا اور کپڑا کاٹ دیا جاتا ہے۔ اتنے میں نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نماز کے لیے تشریف لائے ہماری آوازیں بلند ہو رہی تھیں آپ نے وجہ دریافت کی میں نے آپ کو خبر کی آپ نے فرمایا : یہ عورت سچ کہتی ہے۔ (رواہ ابن ابی شیبۃ)

27227

27227- "مسند عبد الله بن عمر" "كان رسول الله صلى الله عليه وسلم إذا أراد الحاجة برز حتى لا يرى أحدا وكان لا يرفع ثوبه حتى يدنو من الأرض". "ش".
27227 ۔۔۔ ” مسند عبداللہ بن عمر “ ابن عمر (رض) کی روایت ہے کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جب رفع حاجت کے لیے تشریف لے جاتے تو دور تک نکل جاتے حتی کہ آپ کسی کو نہ دیکھتے اس وقت تک اپنا کپڑا نہ اٹھاتے تھے جب تک زمین کے قریب نہ ہوجاتے۔ (رواہ ابن ابی شیبۃ)

27228

27228- "أيضا" "رأيت النبي صلى الله عليه وسلم جالسا يقضي حاجته متوجها نحو القبلة". "ش".
27228 ۔۔۔ ابن عمر (رض) کی روایت ہے کہ میں نے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو قضائے حاجت کے لیے قبلہ رو بیٹھے دیکھا ہے۔ (رواہ ابن ابی شیبۃ) ۔ فائدہ :۔۔۔ دوسری احادیث کے پیش نظریہ حدیث مؤول ہے یہ واقعہ جزیہ ہے حکم اور قانون نہیں۔

27229

27229- "أيضا" "ارتقيت فوق سطح لنا فرأيت رسول الله صلى الله عليه وسلم وهو في بيت حفصة يضرب الخلاء بين لبنتين وهو متوجه نحو بيت المقدس". "عب".
27229 ۔۔۔ ابن عمر (رض) کی روایت ہے کہ میں اپنے گھر کی چھت پر چڑھا میں نے حفصہ (رض) کے گھر میں نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو رفع حاجت کرتے دیکھا آپ اینٹوں کے درمیان بیٹھے تھے اور آپ کا رخ بیت المقدس کی طرف تھا (رواہ عبدالرزاق)

27230

27230- عن ابن عمر قال: "ظهرت على إجار في بيت حفصة في ساعة لم أكن أظن أحدا يخرج فيها فرأيت رسول الله صلى الله عليه وسلم على لبنتين لحاجة مستقبل بيت المقدس". "ص".
27230 ۔۔۔ ابن عمر (رض) کی روایت ہے کہ میں حفصہ (رض) کے گھر کی چھت پر چڑھا اور ایسے وقت اوپر گیا میرا خیال تھا کہ کوئی بھی باہر نہیں نکلے گا چنانہ میں نے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو قضائے حاجت کے لیے دو اینٹوں پر بیٹھے دیکھا اور آپ کا رخ بیت المقدس کی طرف تھا۔ (رواہ سعید بن المنصور)

27231

27231- عن ابن عمر"أنه كان يكره أن يتغوط على الطريق أو يصلي عليها". "عب".
27231 ۔۔۔ ابن عمر (رض) کی روایت ہے کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) راستے میں پیشاب کرنا اور نماز پڑھنا مکروہ سمجھتے تھے۔ (رواہ عبدالرزاق)

27232

27232- "مسند عبد الرحمن بن أبي قراد" "حججت مع رسول الله صلى الله عليه وسلم فذهب لحاجته فأبعد". "ش".
27232 ۔۔۔ مسند عبدالرحمن بن ابی قراد “ میں نے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ حج کیا آپ قضائے حاجت کے لیے تشریف لے گئے اور بہت دور تک نکل گئے۔ (رواہ ابن ابی شیبۃ)

27233

27233- عن عطاء قال: "لا تشهد الملائكة وأنت على الخلاء". "عب".
27233 ۔۔۔ عطاء کہتے ہیں جب تم رفع حاجت کر رہے ہوتے ہو فرشتے حاضر نہیں ہوتے۔ (رواہ عبدالرزاق)

27234

27234- عن أبي ظبيان قال: "رأيت عليا وعليه إزار أصفر وخميصة وفي يده عنزة أتى حائط السجن فبال قائما حتى رغا بوله، ثم تنحى فتوضأ ثلاثا، ومسح على نعليه وقدميه، ثم أخذ كفا من ماء فصبه على صلعته فرأيت الماء متحادرا على منكبيه ثم دخل المسجد فخلع نعليه ثم صلى". "ص".
27234 ۔۔۔ ابو ظبیان کی روایت ہے کہ میں نے سیدنا حضرت علی المرتضی (رض) کو دیکھا آپ نے زرد رنگ کی تہبند باندھ رکھی تھی اور ایک چادر اوڑھ رکھی تھی آپ کے ہاتھ میں چھوٹا سا مشکیزہ تھا آپ جیل خانے کی دیوار تلے آئے آپ نے کھڑے ہو کر پیشاب کیا حتی کہ آپ کے پیشاب پر جھاگ چڑھ آئی۔ پھر آپ اس جگہ سے ہٹ گئے وضو کیا اور اعضاء وضو کو تین تین بار دھویا پھر جوتوں اور پاؤں پر مسح کیا پھر چلو میں پانی لیا اور اپنی کمر پر گرایا۔ میں نے آپ کے کاندھوں پر پانی گرتا ہوا دیکھا پھر آپ مسجد میں داخل ہوئے جوتے اتارے پھر نماز پڑھی۔ (رواہ سعید بن المنصور)

27235

27235- عن ابن سيرين قال: "خرج علي من الخلاء يشرب ماء قبل أن يتوضأ وقال: أطهر بطني أولا". "ص".
27235 ۔۔۔ ابن سیرین کی روایت ہے کہ ایک مرتبہ سیدنا حضرت علی المرتضی (رض) بیت الخلاء سے باہر تشریف لائے وضو کرنے سے پہلے پانی پیا اور فرمایا میں پہلے اپنے پیٹ کو پاک کرنا چاہتا ہوں (رواہ سعید بن المنصور)

27236

27236- عن عبد الرحمن بن أبي ليلى قال: "رأيت عمر بن الخطاب بال، ثم مسح ذكره بالتراب، ثم التفت إلينا فقال: هكذا علمنا". "طس، حل".
27236 ۔۔۔ عبدالرحمن بن ابی لیلی کی روایت ہے کہ میں نے سیدنا حضرت علی المرتضی (رض) کو پیشاب کرتے دیکھا پڑھ آپ نے عضو مخصوص کو مٹٰ کے ساتھ پونچھا پھر ہماری طرف متوجہ ہو کر فرمایا : ہمیں یہی تعلیم دی گئی ہے۔ (رواہ الطبرانی فی الا وسط وابو نعیم فی حلیۃ الاولیاء)

27237

27237- عن زيد بن وهب قال: "رأيت عمر بن الخطاب يبول قائما ففرج حتى رحمته". "عب".
27237 ۔۔۔ زید بن وھب کی روایت ہے کہ میں نے حضرت عمر (رض) کو کھڑے ہو کر پیشاب کرتے دیکھا آپ (رض) نے اپنی ٹانگوں کو کھول رکھا تھا حتی کہ مجھے دیکھ کر ترس آنے لگا (راوہ عبدالرزاق)

27238

27238- عن عبد الرحمن بن أبي ليلى قال: "كان عمر بن الخطاب يبول ثم يمسح ذكره بحجر أو بغيره، ثم إذا توضأ لم يمس ذكره الماء". "عب".
27238 ۔۔۔ عبدالرحمن ابی لیلی کی روایت ہے کہ حضرت عمر بن خطاب (رض) پیشاب کرتے پھر عضو مخصوص کو پتھ وغیرہ سے صاف کرتے پھر جب وضو کرتے تو عضو مخصوص کو پانی سے نہیں دھوتے تھے۔ (رواہ عبدالرزاق)

27239

27239- عن الزهري أن عمر بن الخطاب "أتى الغائط ثم استطاب بالماء بين راحلتين، فجعل أصحاب رسول الله صلى الله عليه وسلم يضحكون ويقولون: توضأ كما توضأ المرأة". "عب".
27239 ۔۔۔ زہری کی روایت ہے کہ حضرت عمر بن خطاب (رض) قضائے حاجت سے فارغ ہو کر آتے پانی لیتے اور دو اونٹوں کے درمیان بیٹھ کر استنجاء کرتے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے صحابہ کرام رضوان اللہ تعالیٰ عنہم اجمعین ہنستے اور کہتے انھوں نے اس طرح وضو کیا جس طرح عورت وضو کرتی ہے۔ (رواہ عبدالرزاق)

27240

27240- عن مولى عمر يسار بن نمير قال: "كان عمر إذا بال قال: ناولني شيئا أستنجي به فأناوله العود والحجر أو يأتي حائطا يتمسح أو يمسه الأرض ولم يكن يغسله". "الترفقي".
27240 ۔۔۔ مولائے عمر یسار بن نمیر کی روایت ہے کہ جب سیدنا حضرت علی المرتضی (رض) پیشاب کرتے کہتے : مجھے استنجاء کے لیے کوئی چیز دو چنانچہ آپ (رض) کو میں لکڑی یا پتھر دیتا یا آپ دیوار کے پاس آتے اور اس سے عضو کر رگڑ کر صاف کرتے یا زمین سے مس کر کے صاف کرتے اور پھر دھوتے نہیں تھے (راوہ الترفقی)

27241

27241- عن الحكم أن عمر بن الخطاب "كان له حجر أو عظم في جحر في حائط في مكان، فكان يأتيه فيبول فيه، ثم يمسحه بذلك الحجر أو بذلك العظم، ثم يتوضأ وما يمسه ماء". "ص".
27241 ۔۔۔ حکم کی روایت ہے کہ سیدنا حضرت علی المرتضی (رض) ایک دیوار کے سوراخ میں پتھر یا ہڈی رکھتے آپ اس جگہ آتے سوراخ میں پیشاب کرتے پھر اس پتھر یا ہڈی سے عضو کا صاف کر رے پھر وضو کرتے اور پانی کو چھوتے تک نہیں تھے۔ (رواہ سعید بن المنصور) ۔ فائدہ :۔۔۔ احادیث صحیحہ میں صاف صاف یہ آیا ہے کہ ہڈی سے استنجاء نہ کیا جائے اور سوراخ میں بھی پیشاب کرنے سے ممانعت کی گئی ہے لہٰذا ترجیح احادیث صحیحہ کو ہوگی۔

27242

27242- عن عثمان بن عبد الرحمن التيمي قال: "رأيت عمر بن الخطاب بالبادية وهو يستنجي من الغائط بالماء". "ص".
27242 ۔۔۔ عثمان بن عبدالرحمن تیمی کی روایت ہے کہ میں نے سیدنا حضرت علی المرتضی (رض) کو دیہات میں دیکھا آپ (رض) نے قضائے حاجت کے بعد پانی سے استنجاء کیا۔ (رواہ سعید بن المنصور)

27243

27243- عن أبي ظبيان قال: "رأيت عليا بال وهو قائم، ثم دعا بماء فتوضأ ومسح على خفيه، ثم دخل المسجد فصلى". "عب ومسدد والطحاوي، ش".
27243 ۔۔۔ ابو ظبیان کی روایت ہے کہ میں نے سیدنا حضرت علی المرتضی (رض) کو کھڑے ہو کر پیشاب کرتے دیکھا پھر پانی منگوایا اور وضو کیا موزوں پر مسح کیا پھر مسجد میں داخل ہوئے اور نماز پڑھی۔ (رواہ عبدالرزاق ومسدد والطحاوی وابن ابی شیبۃ)

27244

27244- عن عمر قال: "البول قائما أحصن للدبر، والبول جالسا أرخى للدبر". "عب".
27244 ۔۔۔ سیدنا حضرت علی المرتضی (رض) فرماتے ہیں کھڑے ہو کر پیشاب کرنے سے دبر زیادہ محفوظ رہتا ہے اور بیٹھ کر پیشاب کرنا دبر کے لیے زیادہ فراخی کا باعث ہے (رواہ عبدالرزاق)

27245

27245- عن عثمان بن عبد الرحمن "أن أباه حدثه أنه سمع عمر بن الخطاب يتوضأ بالماء وضوءا لما تحت إزاره". "عب وابن وهب".
27245 ۔۔۔ عثمان بن عبدالرحمن کی روایت ہے کہ ان کے والد نے انھیں حدیث سنائی کہ انھوں نے سنا ہے کہ سیدنا حضرت علی المرتضی (رض) اپنی تہبند کے نیچے پیچھے سے وضو کرلیتے تھے (رواہ عبدالرزاق وابن وھب)

27246

27246- "مسند علي" عن النخعي "أن عليا بال ثم توضأ فقام يصلي، وما مس ذكره". "عب، هب".
27246 ۔۔۔ ” مسند علی “ تخعی کی روایت ہے کہ سیدنا حضرت علی المرتضی (رض) نے پیشاب کیا پھر وضو کیا اور نماز کے لیے کھڑے ہوگئے جب کہ آپ نے اپنے عضو کو چھوا تک نہیں (رواہ عبدالرزاق والبیھقی فی شعب الایمان)

27247

27247- عن خزيمة بن ثابت قال: "قال النبي صلى الله عليه وسلم في الاستطابة ثلاثة أحجار ليس فيها رجيع". "ش".
27247 ۔۔۔ خزیمہ بن ثابت کی روایت ہے کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے استنجاء کے متعلق فرمایا کہ اس میں پتھر استعمال کیے جائیں اور ان میں کوئی گوبر نہ ہو۔ (رواہ ابن ابی شیبۃ)

27248

27248- عن عبد الله بن الزبير أنه رأى رجلا يغسل عنه أثر الغائط فقال: ما كنا نفعله. "ش، ص".
27248 ۔۔۔ عبداللہ بن زبیر کی روایت ہے کہ انھوں نے ایک شخص کو پاخانے کا اثر دھوتے دیکھ کر فرمایا ہم ایسا نہیں کرتے تھے۔ (رواہ ابن ابی شیبۃ و سعید بن المنصور)

27249

27249- عن مجاهد قال: "غسل الدبر من الفطرة". "ص".
27249 ۔۔۔ مجاہد کہتے ہیں کہ دبر (پچھلے حصہ) کا دھونا فطرت میں سے ہے۔ (رواہ سعید بن المنصور)

27250

27250- "مسند علي" عن إبراهيم "أن سعد بن أبي وقاص رأى رجلا يغسل ذكره فقال: لا تلحقوا في دينكم ما ليس منه يرى أحدكم أن حقا عليه يغسل ذكره إذا بال وأن تركه جفاء". "عب. ص".
27250 ۔۔۔ مسند علی “ ابراہیم کی روایت ہے کہ حضرت سعد بن ابی وقاص (رض) نے ایک شخص کو عضو مخصوص دھوتے ہوئے دیکھا تو فرمایا : اپنے دین میں وہ چیز مت شامل کرو جو دین کا حصہ نہیں ہے تم سمجھتے ہو کہ تمہارے اوپر عضو مخصوص کو دھونا واجب ہے جب وہ پیشاب کرے اور اس کا ترک کرنا جفاء (ظلم) ہے (رواہ عبدالرزاق و سعید بن المنصور)

27251

27251- "مسند ازداد أبي عيسى" عن عيسى بن أزداد وقال خ: لا صحبة له عن أبيه قال: "كان رسول الله صلى الله عليه وسلم إذا بال نتر ذكره ثلاث مرات". "أبو نعيم".
27251 ۔۔۔ ” مسند ازداد ابی عیسیٰ “ عیسیٰ بن ازداد کی روایت ہے (امام بخاری کہتے ہیں عیسیٰ ابن ازداد کو صحابیت کا شرف حاصل نہیں یہ روایت وہ اپنے باپ سے روایت کرتے ہیں کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جب پیشاب کرتے تو اپنے عضو کو تین بار آہستہ آہستہ (آگے کی طرف) دباتے تھے تاکہ پیشاب کے اٹکے ہوئے قطرے خارج ہوجائے (رواہ ابو نعیم)

27252

27252- عن عبد الملك بن عمير قال: قال علي: "إن من كان قبلكم كانوا يبعرون بعرا وأنتم تثلطون ثلطا فاتبعوا الحجارة بالماء". "عب، ص".
27252 ۔۔۔ عبدالملک بن عمیر کی روایت ہے کہ سیدنا حضرت علی المرتضی (رض) نے فرمایا : تم سے پہلے لوگ مینگینوں کی مانند پاخانہ کرتے تھے جب کہ تم لوگ پتلا پاخانہ کرتے ہو لہٰذا پتھر استعمال کرنے کے بعد پانی سے دھو لو۔ (رواہ عبدالرزاق و سعید بنا لمنصور)

27253

27253- عن أنس أن رسول الله صلى الله عليه وسلم "استنجى بالماء". "ص".
27253 ۔۔۔ حضرت انس (رض) کی روایت ہے کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پانی سے استنجاء کیا۔ (راواہ سعید بن المنصور)

27254

27254- "أيضا" عن يحيى بن أبي كثير قال: "كان أنس بن مالك يستنجي بالحرير". "ص".
27254 ۔۔۔” ایضاء “ یحییٰ بن ابی کثیر کی روایت ہے کہ حضرت انس (رض) ریشم سے استنجاء کرتے تھے۔ (رواہ سعید بن المنصور)

27255

27255- عن زيد بن وهب قال: "غزونا آذربيجان في إمارة عمر وفينا يومئذ الزبير بن العوام فجاءنا كتاب عمر بلغني أنكم في أرض يخالط طعامها الميتة ولباسها المتيية فلا تأكلوا إلا ما كان ذكيا، ولا تلبسوا إلا ما كان ذكيا". "ابن سعد"
27255 ۔۔۔ زید بن وہب کی روایت ہے کہ ہم نے حضرت عمر (رض) کی خلافت میں آذر بیجان میں جہاد کیا حضرت زبیر بن عوام (رض) ہمارے درمیان موجود تھے اتنے میں سیدنا حضرت علی المرتضی (رض) کا خط موصول ہوا کہ مجھے خبر ہوئی ہے کہ تم ایسی سر زمین میں ہو جہاں کا کھانا مردار کے ساتھ خلط ملط ہوجاتا ہے اور لباس بھی مردار کا استعمال کیا جاتا ہے لہٰذا تم وہی کھانا کھاؤ جو پاک ہو اور وہی کپڑے پہنو جو پاک ہوں (رواہ ابن سعد)

27256

27256- عن أبي عثمان والربيع أو أبي حارثة قال: "بلغ عمر أن خالد بن الوليد دخل الحمام فتدلك بعد النورة بخبز عصفر معجون بخمر، فكتب إليه: بلغني أنك تدلكت بخمر، وإنه قد حرم ظاهر الخمر وباطنها، وقد حرم مس الخمر كما حرم شربها، فلا تمسوها أجسامكم فإنها نجس". "كر".
27256 ۔۔۔ ابو عثمان وربیع یا ابی حارثہ کی حدیث ہے کہ سیدنا حضرت علی المرتضی (رض) کو خبر پہنچی کہ حضرت خالد بن ولید (رض) حمام میں داخل ہوتے ہیں تو نورہ استعمال کرنے کے بعد عصفر معجون شراب کے ساتھ ملا کر مالش کرتے ہیں حضرت عمر (رض) نے خط لکھا : مجھے خبر پہنچی ہے کہ تم شراب کے ساتھ مالش کرتے ہو حالانکہ شراب کا ظاہر و باطن حرام ہے جس طرح شراب کا پینا حرام ہے اسی طرح شراب کو مس کرنا بھی حرام ہے اپنے جسموں کو شراب مت ملو چونکہ یہ نجس ہے۔ (رواہ ابن عساکر)

27257

27257- عن سلمان بن موسى "أن عمر كتب إلى خالد بن الوليد: إنه بلغني أنك دخلت حماما بالشام، وإن من بها من الأعاجم اتخذوا لكم دلوكا عجن بخمر وإني أظنكم آل المغيرة ذراء النار."أبو عبيدة في الغريب".
27257 ۔۔۔ سلمان بن موسیٰ کی روایت ہے کہ سیدنا حضرت علی المرتضی (رض) نے حضرت خالد (رض) کو خط لکھا جس کا مضمون یہ تھا مجھے خبر پہنچی ہے کہ تم شام میں حمام میں داخل ہوتے ہو جب کہ ان حماموں میں عجمی لوگ داکل ہوتے ہیں جو بدن پر ایسی ادویات ملتے ہیں جو شراب سے تیار کی جاتی ہیں اے آل مغیرہ ! میں تمہیں دوزخیوں کے رنگ میں خیال کرتا ہوں۔ (رواہ ابو عبیدہ فی الغریب)

27258

27258- عن ابن عمر "أن عمر كان ينهى أن يصبغ العصب بالبول". "ق".
27258 ۔۔۔ حضرت ابن عمر (رض) روایت کرتے ہیں کہ سیدنا حضرت علی المرتضی (رض) اس بات سے منع فرماتے تھے کہ پٹھوں کو پیشاب سے رنگا جائے۔

27259

27259- عن سليمان بن موسى قال: "لما افتتح خالد بن الوليد الشام نزل آمد فأعد له من بها من الأعاجم الحمام ودلوكا عجن بالخمر، وكان لعمر عيونا من جيوشه يكتبون إليه بالأخبار، فكتبوا إليه بذلك، فكتب إليه عمر إن الله حرم الخمر على بطونكم وأشعاركم وأبشاركم". "ص".
27259 ۔۔۔ سلیمان بن موسیٰ کی روایت ہے کہ جب حضرت خالد بن ولید (رض) نے ملک شام فتح کیا تو مقام آمد میں پڑاؤ کیا عجمیوں نے آپ (رض) کے لیے حمام تیار کیا اور کچھ کری میں تیار کیں جو شراب میں تیار کی جاتی تھیں سیدنا حضرت علی المرتضی (رض) کے کچھ جاسوس لشکر میں موجود رہتے تھے جو مختلف قسم کی خبریں سیدنا حضرت علی المرتضی (رض) کو لکھتے رہتے تھے چنانچہ جاسوسوں نے یہ خبر بھی لکھ بھیجی سیدنا حضرت علی المرتضی (رض) نے حضرت خالد (رض) کو خط لکھا : اللہ تبارک وتعالیٰ نے تمہارے پیٹوں بالوں اور مونچھوں پر شراب حرام کردی ہے۔ (رواہ سعید بن المنصور)

27260

27260- عن عمر أنه بلغه "أن خالد بن الوليد دخل الحمام فتدلك بعد النورة بخبز عصفر معجون بخمر، فكتب إليه عمر: إنه بلغني أنك تدلكت بخمر، فإن الله قد حرم ظاهر الخمر وباطنها، وحرم ظاهر الإثم وباطنه وقد حرم مس الخمر إلا أن الغسل حرام كما حرم شربها فلا تمسوها أجسادكم، فإنها نجس وإن فعلتم فلا تعودوا فكتب إليه خالد: إنا قد قتلناها فعادت غسولا غير خمر فكتب إليه عمر إني لأظن آل المغيرة قد ابتلوا بالجفاء فلا أماتكم الله عليه فانتهى لذلك". "سيف، كر".
27260 ۔۔۔ سیدنا حضرت علی المرتضی (رض) کو خبر پہنچی کہ خالد بن ولید (رض) حمام میں داخل ہوتے ہیں اور نورہ استعمال کرنے کے بعد ایک روئی سے مالش کرتے ہیں جو شراب میں گوندھی جاتی ہے۔ سیدنا حضرت علی المرتضی (رض) نے حضرت خالد (رض) کو خط لکھا : مجھے خبر پہنچی ہے کہ تم شراب کے ساتھ مالش کرتے ہو سو اللہ تبارک وتعالیٰ نے شراب کے ظاہر و باطن کو حرام کیا ہے بلکہ شراب کو مس کرنا (چھونا) بھی حرام کردیا ہے شراب کے ساتھ (کسی چیز کو) دھونا اسی طرح حرام ہے جس طرح اس کا پینا حرام ہے اپنے جسموں کو شراب مت لگنے دو چونکہ یہ نجس ہے اگر تم اس سے پہلے ایسا کرچکے ہو تو آئندہ ایسا مت کرو ۔ حضرت خالد (رض) نے جواب لکھا : ہم نے اس کا خاتمہ کردیا ہے شراب کے علاوہ اور بھی چیزیں دھونے میں آسکتی ہیں۔ سیدنا حضرت علی المرتضی (رض) نے جواب میں لکھا میرا خیال ہے کہ ال مغیرہ جفاکشی میں مبتلا کردیئے گئے ہیں اللہ تبارک وتعالیٰ تمہیں اس پر موت نہ دے۔ (رواہ سعید وابن عساکر)

27261

27261- عن علي قال: "يغسل بول الجارية وينضح بول الصبي".
27261 ۔۔۔ حضرت علی (رض) فرماتے ہیں : لڑکی کا پیشاب دھویا جائے اور لڑکے کے پیشاب پر چھینٹے مار لیے جائیں (حوالہ کی جگہ خالی ہے البتہ ابو داؤد نے مرفوقا وموفوعا کتاب الطھارۃ میں یہ حدیث روایت ہے باب بول الصبی یصیب الثوب)

27262

27262- "مسند أبي سعيد" "سئل النبي صلى الله عليه وسلم عن الفأرة تقع في السمن قال: "إن كان جامدا فألقوه وما حولها، وإن كان مائعا فلا تقربوه". "عب".
27262 ۔۔۔” مسند ابی سعید “ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سوال کیا گیا کہ اگر چوہا گھی میں گرجائے تو کیا کیا جائے۔ آپ نے فرمایا۔ اگر گھی جا مد ہے تو چوہے کو نکالنے کے بعد اس کے اردگرد سے کرید کر گھی نکال دیا جائے (اور باقی استعمال میں لایا جائے) اگر گھی مائع ہو تو پھر اس کے قریب بھی مت جاؤ۔ (رواہ عبدالرزاق)

27263

27263- "مسند أبي ليلى" "كنا عند النبي صلى الله عليه وسلم جلوسا والحسن ابن علي يحبو حتى جلس على صدره فبال عليه فابتدرناه لنأخذه فقال النبي صلى الله عليه وسلم "ابني ابني" ثم دعا بماء فصبه عليه". "ش".
27263 ۔۔۔ ” مسند ابی لیلی “ ہم نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس بیٹھے تھے اتنے میں حضرت حسن بن علی (رض) گھسٹتے ہوئے آئے حتی کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے سینے پر آ بیٹھے اور آپ پر پیشاب کردیا اور ہم جلدی سے آپ کی طرف لپکے تاکہ ہم حسن (رض) کو اٹھائیں نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : یہ میرا بیٹا ہے یہ میرا بیٹا ہے پھر آپ نے پانی منگوایا اور پیشاب پر بہا دیا۔ (رواہ ابن ابی شیبۃ)

27264

27264- "مسند أبي هريرة" "دخل أعرابي المسجد ورسول الله صلى الله عليه وسلم فيه فبال فأمر بسجل من ماء فأفرغ على بوله". "ش".
27264 ۔۔۔ ” مسند ابوہریرہ (رض) “ ایک اعرابی مسجد میں داخل ہوا نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) مسجد میں موجود تھے اعرابی نے مسجد میں پیشاب کردیا آپ نے پانی کو ڈول منگوایا اور پیشاب پر بہا دیا۔ (رواہ ابن ابی شیبۃ)

27265

27265- "مسند أبي هريرة" "سئل النبي صلى الله عليه وسلم عن الفأرة تقع في السمن قال: "إذا كان جامدا فألقوه وما حولها، وإن كان مائعا فلا تقربوه". "عب".
27265 ۔۔۔ ” مسند ابوہریرہ (رض) ‘ (رض) نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سوال کیا گیا کہ اگر چوہا گھی میں پڑجائے تو کیا کیا جائے۔ آپ نے فرمایا : گھی اگر جامد ہے (یعنی ٹھوس ہو) تو چوہا اور اس کے اردگرد کا گھی نکال دو اور اگر مائع ہو تو اس کے قریب بھی مت جاؤ۔ (رواہ عبدالرزاق)

27266

27266- عن ابن عباس "في بول الصبي يصب عليه مثله من الماء كذلك صنع رسول الله صلى الله عليه وسلم ببول الحسن بن علي". "عب".
27266 ۔۔۔ ابن عباس (رض) کی روایت ہے کہ بچے کے پیشاب پر اسی کے بمثل پانی بہا دیا جائے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حسن بن علی کے پیشاب کے ساتھ ایسا ہی کیا ہے۔ (رواہ عبدالرزاق)

27267

27267- عن أسماء بنت أبي بكر قالت: "سئل النبي صلى الله عليه وسلم عن دم الحيض يكون في الثوب فقال: حتيه ثم اقرصيه بالماء واغسليه وصلى فيه". "الشافعي، ص، عب، ش، ن، حب، هق".
27267 ۔۔۔ حضرت اسمائی بنت ابی بکر (رض) کی روایت ہے کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے حائضہ عورت کے خون کے متعلق دریافت کیا گیا جو کپڑوں کو لگ گیا ہو نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا اسے کھرچو پھر پانی سے رگڑ کر دھو لو اور اس میں نماز پڑھ لو۔ (رواہ الشافعی و سعید بن المنصور وعبدالرزاق وابن ابی شیبۃ والنسائی وابن حبان والبیھقی فی السنن)

27268

27268- عن زينب بنت جحش قالت: "كان رسول الله صلى الله عليه وسلم نائما في بيتي فجاء حسين بن علي يدرج، فخشيت أن يوقظه فعللته بشيء ثم غفلت فقعد على بطن النبي صلى الله عليه وسلم، ووضع طرف ذكره في سرة رسول الله صلى الله عليه وسلم فبال فيها ففزعت لذلك فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: "هاتي ماء" فصببته عليه، ثم قال: "ينضح بول الغلام ويغسل من بول الجارية". "عب".
27268 ۔۔۔ زینب بنت جحش کی روایت ہے کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اپنے گھر میں سوئے ہوئے تھے اتنے میں حسین بن علی (رض) آہستہ آہستہ چلتے ہوئے آئے مجھے خدشہ ہوا کہ حسین (رض) کا جگا نہ دیں میں نے حسین (رض) کو کسی چیز سے بہانا شروع کردیا پھر میں حسین (رض) سے غافل ہوگئی حسین (رض) آگے بڑھے اور نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پیٹ پر چڑھ کر بیٹھ گئے پھر اپنا عضو تناسل نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی ناف میں رکھا اور پیشاب کردیا میں یہ دیکھ کر گھبرا گئی نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : میرے پاس پانی لاؤ میں نے پیشاب پر پانی بہا دیا پھر آپ نے فرمایا : بچے کے پیشاب پر چھینٹے مار لیے جائیں اور بچی کا پیشاب دھو لیا جائے (رواہ عبدالرزاق)

27269

27269- عن عائشة قالت: "سألت رسول الله صلى الله عليه وسلم عن الرجل يطأ في نعليه الأذى قال: "التراب له طهور". "عب".
27269 ۔۔۔ حضرت عائشۃ (رض) کی روایت ہے کہ میں نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے اس شخص کے متعلق پوچھا جو جوتوں تلے نجاست روند ڈالے آپ نے فرمایا : مٹی اسے پاک کردیتی ہے۔ (رواہ عبدالرزاق) ۔ کلام :۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ذخیرۃ الحفاظ 3194 ۔

27270

27270- عن عائشة قالت: "كانت إحدانا تحيض فيكون في ثوبها الدم فتحته بالحجر أو بالعود أو بالعظم ثم ترشه وتصلي". "عب".
27270 ۔۔۔ حضرت عائشہ (رض) کی روایت ہے کہ ہم میں سے کوئی عورت حائضہ ہوئی اس کے کپڑوں میں خون لگ جاتا ہو پتھر یا لکڑی یا ہڈی سے خون کھرچتی پھر اسے دھو کر نماز پڑھ لیتی (رواہ عبدالرزاق)

27271

27271- عن عائشة قالت: "كانت إحدانا تغسل دم الحيضة بريقها تقرصه بظفرها". "عب".
27271 ۔۔۔ حضرت عائشہ (رض) کی روایت ہے کہ ہم میں سے کوئی عورت حیض کا خون اپنی تھوک سے دھو لیتی اور (پہلے) اسے ناخن سے کھرچ لیتی (رواہ عبدالرزاق)

27272

27272- عن عكرمة قال: "جاء رجل إلى ابن عباس فقال: ما تقول في جرة من سمن وقعت فيها فأرة فماتت؟ فقال ابن عباس: إن كان مائعا فاستسرجوا به وإن كان جامدا فألقوها وما حولها ثم شأنكم بالبقية". "ابن جرير".
27272 ۔۔۔ عکرمہ کی روایت ہے کہ ایک شخص حضرت عبداللہ بن عباس (رض) کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا : آپ ایسے مٹکے کے بارے میں کیا فرماتے ہیں جس میں گھی ہوا اور اس میں چوہا پڑجائے پھر مر بھی جائے آپ (رض) نے فرمایا : اگر گھی مائع حالت میں ہو تو اس سے چراغ جلانے کا کام لو اور اگر جامد ہو تو چوہے اور اس کے اردگرد کا گھی باہر نکال دو اور بقیہ کو اپنے استعمال میں لاؤ (رواہ ابن جریر)

27273

27273- عن عائشة قالت: "بال ابن الزبير على النبي صلى الله عليه وسلم فأخذته أخذا عنيفا فقال: "دعوه فإنه لم يطعم الطعام ولا يضر بوله". "ابن النجار".
27273 ۔۔۔ حضرت عائشہ (رض) کی روایت ہے کہ ابن زبیر (رض) نے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر پیشاب کردیا میں نے غصہ سے ابن زبیر (رض) کا پکڑا آپ نے فرمایا : اسے چھوڑ دو چونکہ یہ کھانا نہیں کھاتا اور اس کا پیشاب باعث ضرر نہیں۔ رواہ ابن النجار) ۔ کلام :۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعاف الدر قطنی 91 ۔

27274

27274- عن عائشة قالت:" أتي رسول الله صلى الله عليه وسلم بصبي فبال عليه فأتبعه الماء ولم يغسله". "ز".
27274 ۔۔۔ حضرت عائشہ (رض) کہتی ہیں کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس ایک بچہ لایا گیا اس نے آپ پر پیشاب کردیا آپ نے پیشاب پر پانی بہایا اور اسے دھویا نہیں۔ (رواہ البزار)

27275

27275- عن عائشة أنها "سئلت عن دم الحيضة يغسل بالماء فلا يذهب أثره قالت جعل الله الماء طهورا". "عب".
27275 ۔۔۔ حضرت عائشہ (رض) سے دریافت کیا گیا کہ حیض کا خون پانی سے دھویا جاتا ہے لیکن اس کا اثر نہیں ختم ہوتا۔ فرمایا : کپڑے کو زعفران میں رنگ لیا کرو۔ (رواہ عبدالرزاق)

27276

27276- عن عائشة قالت: "تغسله بالماء فقيل لها: لا يذهب أثره، قالت: فتلطخه بزعفران". "عب".
27276 ۔۔۔ حضرت عائشہ (رض) نے فرمایا : حیض کا خون پانی سے دھو لیا جائے کسی نے کہا : خون کا اثر نہیں ختم ہوتا۔ فرمایا کپڑے کو زعفران میں رنگ لیا کرو۔ (رواہ عبدالرزاق)

27277

27277- عن ابن عمر "أن فأرة وقعت في زيت فقال: استسرجوا به وادهنوا به الأدم "عب".
27277 ۔۔۔ ابن عمر (رض) کی روایت ہے کہ ایک چوہا تیل میں گرگیا آپ (رض) نے فرمایا : اس سے چراغ جلانے کا کام لو۔ (رواہ عبدالرزاق)

27278

27278- "مسند أم سلمة" "كنت أطيل ذيلي فأمر بالمكان القذر والمكان الطيب فدخلت على أم سلمة، فسألتها فقالت أم سلمة: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: "يطهره ما بعده". "ش".
27278 ۔۔۔ ” مسند ام سلمہ “ میرا دامن لمبا تھا میں گندگی والی جگہ سے گزرتی تھیں اور پھر پاک جگہ سے بھی گزرتی تھی پھر میں حضرت ام سلمہ (رض) کی خدمت میں داخل ہائی ان سے یہ مسئلہ دریافت کیا ام سلمہ (رض) نے کہا : میں نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو فرماتے سنا ہے بعد والی جگہ اسے پاک کردیتی ہے (رواہ ابن ابی شیبۃ)

27279

27279- عن الحسن عن أمه قالت: "رأيت أم سلمة تغسل بول الجارية ما كانت ولا تغسل بول الغلام حتى يطعم تصب عليه الماء صبا". "ص".
27279 ۔۔۔ حسن اپنی والدہ سے روایت نقل کرتے ہیں کہ میں نے ام سلمہ (رض) کو بچی کا پیشاب دھوتے دیکھا جب کہ آپ (رض) بچے کا پیشاب نہیں دھوتی تھین حتی کہ بچہ کھانا کھانے لگتا اور بچے کے پیشاب پر پانی بہا لیتی تھیں (رواہ سعید بن المنصور فی سننہ)

27280

27280- عن أم الفضل قالت: "بال الحسين بن علي في جحر النبي صلى الله عليه وسلم فقلت له: يا رسول الله أعطني ثوبك والبس ثوبا غيره حتى أغسله فقال: "إنما ينضح من بول الذكر، ويغسل من بول الأنثى". "ص، ش".
27280 ۔۔۔ ام فضل کہتی ہیں ایک مرتبہ حسین (رض) نے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی گود میں پیشاب کردیا میں نے عرض کیا نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) یہ کپڑے مجھے دیں اور آپ دوسرے کپڑے پہن لیں تاکہ میں انھیں دھولو ۔ آپ نے فرمایا لڑکے کے پیشاب پر چھینٹے مارے جاتے ہیں اور لڑکی کا پیشاب دھویا جاتا ہے (رواہ سعید بن المنصور وابن ابی شیبۃ)

27281

27281- عن موسى بن عبد الله بن يزيد عن امرأة من بني عبد الأشهل "أنها سألت النبي صلى الله عليه وسلم أن بيني وبين المسجد طريقا قذرا قال: "فبعدها طريق أنظف منها"؟ قالت: نعم قال: "هذه بهذه". "عب، ش".
27281 ۔۔۔ موسیٰ بن عبداللہ بن یزید ایک عورت جو کہ بنی عبدالاشہل سے روایت نقل کرتے ہیں کہ انھوں نے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سوال کیا کہ میرے اور مسجد کے درمیان راستے میں نجاست ہے آپ نے فرمایا گندے راستے کے بعد صاف ستھرا راستہ بھ آتا ہے ؟ عرض کیا جی ہاں۔ فرمایا ؟ یہ اس کے بدلہ میں ہوگیا (رواہ عبدالرزاق وابن ابی شیبۃ)

27282

27282- عن أبي مجلز عن فتى من آل علي إما ابن الحسن بن علي وإما ابن الحسين بن علي قال: حدثتنا امرأة من أهلنا قالت: "بينا رسول الله صلى الله عليه وسلم مستلقيا على ظهره يلاعب صبيا على صدره إذ بال فقامت لتأخذه فقال: "دعيه ائتني بكوز من ماء، فأتيته بكوز من ماء، فنضح الماء على البول حتى تقايض الماء على البول وقال: هكذا يصنع بالبول من الذكر ويغسل من الأنثى". "ص".
27282 ۔۔۔ ابو مجلز آل علی کے ایک نوجوان سے روایت نقل کرتے ہیں وہ نوجوان یا تو ابن حسن بن علی ہے یا ابن حسین بن علی ہے وہ کہتا ہے کہ ہمارے گھر کی ایک عورت نے ہمیں حدیث سنائی کہ ایک مرتبہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) گدی کے بل لیٹے ہوئے تھے ایک بچہ آپ کے سینے پر کھیل رہا تھا۔ بچے نے پیشاب کردیا یہ عورت کھڑی ہوئی تاکہ بچے کو اٹھالے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا اسے چھوڑا دو اور میرے پاس پانی کا لوٹا لاؤ میں نے پانی سے بھرا لوٹا لایا آپ نے پیشاب پر پانی گرا دیا حتی کہ پانی پیشاب کے متبادل ہوگیا آپ نے فرمایا : اسی طرح لڑکے کے پیشاب کے ساتھ کیا جاتا ہے اور لڑکی کا پیشاب دھویا جاتا ہے (رواہ سعید بن المنصور)

27283

27283- "مسند أم قيس بنت محصن" عن أم قيس "سألت رسول الله صلى الله عليه وسلم عن دم الحيضة يصيب الثوب فقال: "اغسليه بماء وسدر وحكيه بضلع". "عب".
27283:۔۔۔ ” مسند ام قیس بنت محصن “ ام قیس کی روایت ہے کہ میں نے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے حیض کے خون کے متعلق دریافت کیا جو کپڑوں پر لگ جاتا ہے آپ نے فرمایا : اسے پانی اور بیری کے پتوں کے ساتھ دھو لو اور ہڈی وغیرہ سے اسے رگڑ لو (رواہ عبدالرزاق)

27284

27284- "مسند أم قيس ابنة محصن الأسدية" عن أم قيس قالت: "دخلت بابن لي على رسول الله صلى الله عليه وسلم لم يأكل الطعام فبال عليه، فدعا بماء فرشه". "ص، ش".
27284 ۔۔۔ ” مسند ام قیس بنت محصن اسدی “ ام قیس کی روایت ہے کہ میں اپنے ایک بیٹے کے ساتھ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضر ہوئی یہ بچہ ابھی کھانا نہیں کھا سکتا تھا بچے نے آپ پر پیشاب کردیا آپ نے پانی منگوایا اور پیشاب پر چھینٹے مار دیئے۔ (رواہ سعید بن المنصور وابن ابی شیبۃ)

27285

27285- "أيضا" "جئت بابن لي قد أعلقت عليه مخافة أن يكون به العذرة فقال النبي صلى الله عليه وسلم: "علام تدغرن أولادكن بهذه العلق، عليكن بهذا العود الهندي يعني الكست فإن فيه سبعة أشفية منها ذات الجنب"، ثم أخذ النبي صلى الله عليه وسلم الصبي فوضعه في حجره فبال عليه، فدعا بماء فنضحه ولم يغسله، ولم يكن الصبي بلغ أن يأكل الطعام، قال الزهري: فمضت السنة أن يرش بول الصبي ويغسل بول الجارية، وفي لفظ: مضت السنة بذلك، وفي لفظ: فمضت السنة بذلك من النضح على بول من لم يأكل من الغلمان ويغسل بول من أكل منهم". "عب".
27285 ۔۔۔ ” ایضاء “ ام قیس کہتی ہیں : میں اپنے ایک بچے کو لے کر نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضر ہوئی میں نے بچے پر علق لٹکا رکھی تھی تاکہ بچے کی گندگی مخفی رہے۔ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تم عورتیں اس علق کے ساتھ اپنی اولاد کے گلے میں انگلیاں کیوں چڑھاتی ہو تمہیں یہ عود ہندی یعنی کست (کٹھ) سے کام لینا چاہیے چونکہ اس میں سات شفائیں ہیں ان میں سے ایک ذات الجنب (نمونیہ) سے شفاء کا ملنا بھی ہے پھر نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے بچہ لیا اور اپنی گود میں بٹھایا بچے نے آپ پر پیشاب کردیا آپ نے پانی منگوایا اور پیشاب پر بہا دیا دھویا نہیں بچہ کھانا کھانے کے عمر کو ابھی نہیں پہنچا تھا زہری کہتے ہیں : یہی طریقہ چل پڑا ہے کہ بچے کے پیشاب پر چھینٹے مارے جائیں اور بچی کا پیشاب دھو لیا جائے ایک روایت میں ہے کہ یہی طریقہ چل پڑا کہ جو بچے کھانا کھاتے ہوں ان کے پیشاب پر پانی بہا دیا جائے اور جو کھانے کھاتے ہو ان کا پیشاب دھویا جائے (رواہ عبدالرزاق)

27286

27286- عن الحسن قال: "بينا الحسن أو الحسين يلعب على بطن النبي صلى الله عليه وسلم إذ بال، فذهبوا ليأخذوه فقال: "مهلا لا تزرموا ابني" فتركه حتى قضى بوله فدعا بماء فصبه عليه". "ص".
27286 ۔۔۔ حسن کی روایت ہے کہ ایک مرتبہ حضرت حسن (رض) یا حضرت حسین (رض) نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پیٹ پر کھیل رہے تھے اتنے میں پیشاب کرو یا صحابہ کرام (رض) اٹھے تاکہ بچے کو اٹھالیں آپ نے فرمایا : چھوڑ دو اور میرے بیٹے کا پیشاب منقطع نہ کرو بچے کو چھوڑ دیا حتی کہ اس نے پیشاب کردیا پھر پانی منگوایا اور پیشاب پر بہا دیا۔ (رواہ سعید بن المنصور)

27287

27287- عن عبد الرحمن بن حسنة قال "خرج علينا رسول الله صلى الله عليه وسلم وفي يده كهيئة الدرقة فوضعها ثم جلس فبال إليها فقال بعضهم: انظروا إليه يبول كما تبول المرأة فسمعه النبي صلى الله عليه وسلم فقال: "ويحك ما علمت ما أصاب صاحب بني إسرائيل كانوا إذا أصابهم البول قرضوه بالمقاريض، فنهاهم فتركوه فعذب في قبره". "ش، ق في كتاب عذاب القبر".
27287 ۔۔۔ عبدالرحمن بن حسنہ کی روایت ہے کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ہمارے پاس تشریف لائے آپ کے ہاتھ میں ڈھال کی مانند کوئی چیز تھی آپ نے اسے نیچے رکھا پھر اس کی آڑ میں پیشاب کیا بعض لوگوں نے کہا ان کی طرف دیکھو یہ ایسے پیشاب کرتے ہیں جیسے عورت پیشاب کرتی ہے اس کی بات نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے سن لی فرمایا : تیری ہلاکت تجھے معلوم نہیں کہ بنی اسرائیل کا ایک شخص کتنی بڑی مصیبت میں گرفتار ہوگیا تھا چنانچہ بنی اسرائیل کے بدن یا کپڑے پر جب پیشاب لگ جاتا تو اس جگہ کو قینچیوں سے کاٹ دیتے تھے اس شخص نے انھیں ایسا کرنے سے منع کیا لوگوں نے یہ عمل ترک کردیا جس کی پاداش میں منع کرنے والے کو قبر میں عذاب دیا جائے لگا۔ (رواہ ابن ابی شیبۃ والبیھقی فی کتاب عذان القبر)

27288

27288- عن طاوس قال: "بال أعرابي في المسجد فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: "احفروا مكانه فاطرحوه وأهريقوا عليه دلوا من ماء غامر ويسروا ولا تعسروا". "ص".
27288 ۔۔۔ طاؤوس کی روایت ہے کہ ایک اعرابی نے مسجد میں پیشاب کردیا نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اس جگہ کو کھودو اور مٹی باہر پھینک دو اور پھر اس پر پانی بہاؤ آسانی پیدا کیا کرو مشکل کی طرف مت جاؤ۔ (رواہ سعید بن المنصور )

27289

27289- عن عبد الله بن محمد بن عمر بن علي عن أبيه عن جده عن علي ابن أبي طالب قال: "مر رسول الله صلى الله عليه وسلم بقبرين يعذبان فقال: "إنهما يعذبان وما يعذبان في كبير، أما أحدهما فكان لا يتنزه عن بوله، وأما الآخر فكان يمشي بالنميمة". "ك".
27289 ۔۔۔ عبداللہ بن محمد بن عمر بن علی اپنے والد اور دادا کے واسطہ سے حضرت علی بن ابی طالب (رض) کی روایت نقل کرتے ہیں کہ ایک مرتبہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) دو قبروں کے پاس سے گزرے آپ نے فرمایا : انھیں عذاب ہو رہا ہے اور کسی کبیرہ گناہ میں عذاب نہیں دیا جا رہا۔ سو ان میں سے ایک پیشاب سے نہیں بچتا تھا اور دوسرا چغلخور تھا۔ (رواہ الحاکم)

27290

27290- "مسند علي" حدثنا الحسن بن عمارة عن المنهال عن عمرو ابن صعصعة بن صوحان العبدي عن علي بن أبي طالب قال: "نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم أن ينتفع من الخنزير بشيء". "أبو عروبة الحراني في مسند القاضي أبي يوسف".
27290 ۔۔۔ ” مسند علی “ حسن بن عمارہ منہال عمرو بن صعصعہ بن صوحان عبدی کی سند سے حضرت علی (رض) کی روایت ہے کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے خنزیر سے کسی قسم کا بھی فائدہ اٹھانے سے منع فرمایا ہے۔ (رواہ ابو عروبۃ الحرانی فی مسند القاضی ابی یوسف)

27291

27291- عن علي أن النبي صلى الله عليه وسلم "قال في بول الرضيع: "ينضح بول الغلام ويغسل بول الجارية". "خ، د، ت وقال حسن، هـ وابن خزيمة والطحاوي قط، ك، ق".
27291 ۔۔۔ سیدنا حضرت علی المرتضی (رض) کی روایت ہے کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے دودھ پیتے بچے کے متعلق فرمایا : لڑکے کے پیشاب پر پانی بہا دو اور لڑکی کا پیشاب دھو لو (رواہ البخاری وابو داؤد والترمذی وقال حسن وابن ماجہ وابن خزیمۃ والطحاوی والدار قطنی والحاکم والبیھقی)

27292

27292- عن علي قال: "يغسل بول الجارية وينضح بول الغلام ما لم يطعم". "د، ق".
27292 ۔۔۔ سیدنا حضرت علی المرتضی (رض) نے فرمایا لڑکی کا پیشاب دھویا جائے اور لڑکے کے پیشاب پر پانی بہایا جائے جب تک لڑکا کھانا نہ کھائے۔ (رواہ ابو داؤد والبیھقی)

27293

27293- عن أنس "أن أعرابيا بال في المسجد فقام إليه بعض القوم فقال النبي صلى الله عليه وسلم: "دعوه لا تزرموه" فدعا بذنوب من ماء فصبه على بوله". "ص، ش".
27293 ۔۔۔ حضرت انس (رض) کی روایت ہے کہ ایک اعرابی نے مسجد میں پیشاب کردیا بعض صحابہ کرام رضوان اللہ تعالیٰ عنہم اجمعین اس کے طرف لپکے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا اسے چھوڑ دو اس کا پیشاب منقطع نہ کرو پھر آپ نے پانی کا ڈول منگوایا اور پیشاب پر بہا دیا ۔ (رواہ سعید بن المنصور وابن ابی شیبۃ)

27294

27294- "أيضا" "بينما رسول الله صلى الله عليه وسلم في المسجد إذ دخل أعرابي فبال في ناحية المسجد فصاح به أصحاب النبي صلى الله عليه وسلم وأرادوا أن يقيموه، فنهاهم النبي صلى الله عليه وسلم، حتى إذا فرغ أمر النبي صلى الله عليه وسلم فأهريق على بوله سجل من ماء ثم قال: "إن هذا مكان لا يبال فيه إنما هو للصلاة". "عب".
27294 ۔۔۔ ” ایضا “ ایک مرتبہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) مسجد میں تشریف فرما تھے اتنے میں ایک اعرابی داخل ہوا اور مسجد کے ایک کونے میں اس نے پیشاب کردیا نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے صحابہ کرام رضوان اللہ تعالیٰ عنہم اجمعینا سے دیکھ کر سیخ پا ہوگئے اور چاہا کہ اسے یہاں سے اٹھا دیں نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے صحابہ کرام رضوان اللہ تعالیٰ عنہم اجمعینکو منع فرمایا جب اعرابی پیشاب سے فارغ ہوا نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حکم دیا تو پانی کا ایک ڈول پیشاب پر بہا دیا گیا پھر (اعرابی سے) فرمایا۔ یہ جگہ پیشاب کے لیے نہیں ہے یہ جگہ تو نماز کے لیے ہے۔ (رواہ عبدالرزاق)

27295

27295- عن ميمونة أم المؤمنين "سئل النبي صلى الله عليه وسلم عن الفأرة تقع في السمن قال: "إن كان جامدا فألقوها وما حولها، وإن كان مائعا فلا تقربوه". "عب".
27295 ۔۔۔ حضرت میمونہ ام المومنین (رض) کی روایت ہے کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے چوہے کے متعلق دریافت کیا گیا جو گھی میں پڑگیا ہو آپ نے فرمایا : گھی اگر جامد (ٹھوس) ہو تو چوہے اور اس کے اردگر کا گھی پھینک دو (باقی کھالو) اگر گھی مائع ہو تو اس کے قریب بھی مت جاؤ۔ (رواہ عبدالرزاق)

27296

27296- عن علي قال: "إذا وقعت الفأرة في السمن وهو جامد فماتت فخذها وما حولها من السمن فألقه وكل السمن، وإذا وقعت في السمن وهو ذائب فخذوها وألقوها وانتفعوا بالسمن ولا تأكلوه". "ابن جرير".
27296 ۔۔۔ سیدنا حضرت علی المرتضی (رض) فرماتے ہیں کہ جب چوہا گھی میں پڑجائے جبکہ گھی جامد ہو تو چوہا اور اس کے آس پاس کا گھی نکال پھینکو اور بایق گھی کھالو اور اگر گھی میں چوہا پڑجائے اگر گھی مائع حالت میں ہو تو چوہا نکال پھینکو اور گھی سے نفع اٹھالو البتہ کھاؤ نہیں ۔ (رواہ ابن جریر)

27297

27297- عن ابن عباس قال: "المني كنا نمسحه بالإذخر أو قال بالصوف صلى الله عليه وآله.
27297 ۔۔۔ حضرت عبداللہ بن عباس (رض) روایت کی ہے کہ کہ ہم منی کو اذخر (گھاس) یا فرمایا اون سے صاف کرلیتے تھے ۔ (رواہ سعید بن المنصور)

27298

27298 عن أبن عباس أنه قال في المني : إنما هو كالنخاعة أو النخامة وإنما يجزئك أن تنحيه عنك بخرقة أو إذخرة صلى الله عليه وآله.
27298 ۔۔۔ حضرت عبداللہ بن عباس (رض) نے منی کے متعلق فرمایا : منی تو بس رینٹ اور بلغم کی طرح ہے تمہارے لیے اتنا کافی ہے کہ اسے کپڑے یا اذخر سے صاف کر دو ۔ (رواہ سعید بن المنصور)

27299

27299 عن أبن عباس قال : إذا أحتلمت في ثوبك فأمطه بأذخرة أو خرقة ولا تغسله إن شئت إلا أن تقذره أو تكره أن يرى في ثوبك (عب).
27299 ۔۔۔ حضرت عبداللہ بن عباس (رض) فرماتے ہیں : جب تمہیں کپڑوں میں احتلام ہوجائے تو اسے اذخر یا کپڑے سے صاف کر دو چاہو تو اسے نہ دھو ہاں البتہ اگر تمہیں اس سے گھن آئے یا اسے کپڑوں پر دیکھنا اچھا نہ سمجھو تو دھو لو ۔ (رواہ عبدالرزاق)

27300

27300 عن عائشة قالت : والله إن كنت لافرك المني من ثوب رسول الله صلى الله عليه وسلم وما يغسله بالماء ثم يصلي فيه ونصلي صلى الله عليه وآله.
27300 ۔۔۔ حضرت عائشۃ صدیقہ (رض) روایت کی ہے کہ بخدا ! میں تو رسول کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے کپڑے سے منی کھرچ لیتی تھی اور پانی سے آپ اسے نہیں دھوتے تھے پھر اسی میں نماز پڑھ لیتے ہم بھی نماز پڑھ لیتی تھیں ۔ (رواہ سعید بن المنصور)

27301

27301 عن عائشة قالت : ربما فركته من ثوب رسول الله صلى الله عليه وسلم بأصبعي صلى الله عليه وآله.
27301 ۔۔۔ حضرت عائشۃ صدیقہ (رض) کہتی ہیں بسا اوقات نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے کپڑے سے میں انگلی کے ساتھ منی کھرچ دیتی تھی ۔۔ (رواہ سعید بن المنصور)

27302

27302 (مسند علي) عن مصعب بن سعد عن أبيه أنه كان يفرك الجنابة من ثوبه صلى الله عليه وآله.
27302 ۔۔۔ ” مسند علی “ مصعب بن سعد اپنے والد سے روایت نقل کرتے ہیں کہ وہ اپنے کپڑوں سے منی کھرچ لیتے تھے ۔۔ (رواہ سعید بن المنصور)

27303

27303 عن زيد بن الصلت قال : خرجت مع عمر بن الخطاب رضي الله عنه إلى الجرف فنظر فإذا هو قد أحتلم وصلى ولم يغتسل فقال : والله ما أراني إلا قد أحتلمت وما شعرت وصليت وما أغتسلت ، فأغتسل وغسل ما رأى في ثوبه ، ونضح ما لم ير وأذن ، وأقام ، ثم صلى بعد أرتفاع الضحى متمكنا (مالك وأبن وهب ، عب ، ص والطحاوي).
27303 ۔۔۔ زید بن صلت کی روایت ہے کہ میں حضرت عمر بن خطاب (رض) کے ساتھ مقام جرف کی طرف گیا وہاں پہنچ کر دیکھا کہ انھیں احتلام ہوا ہے اور بغیر غسل کرنے کے نماز پڑھ لی ہے آپ (رض) نے فرمایا : بخدا میں تو یہی سمجھا ہوں کہ مجھے احتلام ہوا ہے حالانکہ مجھے پتہ بھی نہیں چلا اور میں نے نماز بھی پڑھ لی چنانچہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے غسل کیا اور کپڑوں پر دکھائی دینے والی منی بھی دھو دی اور جو دکھائی نہیں دیتی تھی اس پر پانی کے چھینٹے مار لیے ، پھر اذان دی اقامت کہی اور سورج بلند ہوجانے کے بعد نماز پڑھی ۔۔ (رواہ مالک وابن وھب وعبدالرزاق و سعید بن المنصور والطحاوی)

27304

27304 عن سليمان بن يسار أن عمر بن الخطاب غدا إلى أرضه بالجرف فرأى في ثوبه أحتلاما فقال : لقد أبتليت بالاحتلام مذ وليت أمر الناس فأغتسل وغسل ما رأى في ثوبه من الاحتلام ، ثم صلى بعد أن طلعت الشمس (مالك)
27304 ۔۔۔ سلیمان بن یسار کی روایت ہے کہ سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) صبح صبح اپنی زبان کی طرف تشریف لے گئے جو کہ مقام صرف میں تھی آپ (رض) نے اپنے کپڑوں پر احتلام کے اثرات دیکھے اور آپ نے فرمایا : جب سے میں نے بار خلافت اٹھایا ہے آج میں احتلام میں مبتلا ہوا ہوں چنانچہ آپ (رض) نے غسل کیا اور کپڑوں پر جو منی نظر آتی تھی اسے دھویا پھر سورج طلوع ہونے کے بعد نماز پڑھی ۔ (رواہ مالک)

27305

27305 عن يحيى بن عبد الرحمن بن حاطب عن أبيه أن عمر بن الخطاب أعتمر في ركب فيهم عمرو بن العاص أن عمر عرس ببعض الطريق فأحتلم وقد كان أن يصبح فلم يجد مع الركب ماء ، فركب حتى جاء الماء فجعل يغسل ما رأى في ثوبه من الاحتلام حتى أسفر فقال له عمرو : أبن العاص : قد أصبحت ومعنا ثياب فدع ثوبك يغسل ، فقال عمر : واعجبا لك يا أبن العاص إن كنت تجد ثيابا ما كل المسلمين يجد ثيابا فوالله لو فعلتها لكانت سنة بل أغسل ما رأيت وأنضح ما لم أر (مالك وأبن وهب ، عب ، ص والطحاوي ورواه أبن وهب في مسنده.
27305 ۔۔۔ یحییٰ بن عبدالرحمن بن حاطب اپنے والد سے روایت نقل کرتے ہیں کہ سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) نے مسافروں کی ایک جماعت کے ساتھ عمرہ کیا ان میں حضرت عمرو بن العاص (رض) بھی تھے راستے ہی میں عمر (رض) نے پچھلے پہر پڑاؤ کیا اور آپ (رض) کو احتلام ہوا ، قریب تھا کہ صبح ہوجاتی آپ نے مسافروں کے پاس پانی نہ پایا آپ نے وہاں سے کوچ کردیا ۔ حتی کہ پانی کے پاس پہنچے عمر (رض) نے کپڑوں پر لگی ہوئی منی جو دکھائی دیتی تھی اسے دھونا شروع کیا حتی کہ صبح کی سفیدی اچھی طرح پھیل گئی حضرت عمرو بن العاص (رض) نے آپ (رض) سے کہا : آپ نے صبر کردی حالانکہ ہمارے پاس کپڑے ہیں ، آپ اپنے کپڑے چھوڑ دیں بعد میں دھو لیے جائیں گے ، سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) نے فرمایا : اے ابن العاص ! بڑے تعجب کی بات ہے اگر تمہارے پاس کپڑے ہیں تو کیا سب مسلمانوں کے پاس کپڑے ہیں ، بخدا ، اگر میں ایسا کرتا تو سنت بن جاتی بلکہ میں تو دکھائی دینے والی منی دھوؤں گا اور جو نظر نہ آئے گی اس پر پانی کے چھینٹے مار لوں گا ۔ (رواہ مالک وابن وھب وعبدالرزاق و سعید بن المنصور والطحاوی ورواہ ابن وھب فی مسندہ)

27306

27306 (أيضا) من طريق نافع عن سليمان بن يسار قال : حدثنا من كان مع عمر بن الخطاب في سفر فأصابته جنابة وليس معه ماء فقال : أترونا لو (1) رفعنا ندرك الماء قبل طلوع الشمس ؟ قالوا : نعم ، قال : فرفعوا دوابهم فجاؤا الماء قبل طلوع الشمس فأغتسل عمرو وأخذ يغسل ما أصاب ثوبه من الجنابة فقال له عمرو بن العاص أو المغيرة يا أمير المؤمنين لو صليت في غير هذا الثوب ؟ فقال : أتريد أن لا أصلي في ثوب أصابته جنابة فيقال : إن عمر لم يصل في ثوب أصابته جنابة ؟ لا بل أغسل ما رأيت وأرش ما لم أر (عب).
27306 ۔۔۔ ” ایضا “ نافع ، سلیمان بن یسار کے طریق سے مروی ہے ہمیں ایک شخص نے حدیث سنائی ہے جو سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) کے ساتھ سفر میں شریک تھا جس سفر میں سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) کو احتلام ہوگیا تھا ۔ جبکہ آپ کے پاس پانی نہیں تھا آپ نے فرمایا : ذرا تیز چلو ، ہوسکتا ہے طلوع آفتاب سے پہلے ہمیں پانی مل جائے، لوگوں نے کہا : جی ہاں لوگوں نے اپنی سواریاں تیار کیں اور پانی تک جا پہنچے سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) نے غسل کیا اور پھر کپڑوں پر لگی ہوئی منی دھونے لگے آپ (رض) نے حضرت عمرو بن العاص (رض) یا مغیرہ (رض) نے کہا اے امیر المؤمنین اگر آپ دوسرے کپڑوں میں نماز نہیں پڑھی جس میں انھیں جنابت لاحق ہوئی تھی ؟ نہیں بلکہ میں دکھائی دینے والی منی دھو لوں گا اور نہ دکھائی دینے والی پر پانی کے چھینٹے مار لوں گا ۔ (رواہ عبدالرزاق)

27307

27307 عن سليمان بن يسار قال : حدثني الشريد قال : كنت أنا وعمر بن الخطاب جالسين بيننا جدول فرأى عمر في ثوبه جنابة فقال : خرط علينا هذا الاحتلام منذ أكلنا هذا الدسم ، ثم غسل ما رأى في ثوبه وأغتسل وأعاد الصلاة (عب).
27307 ۔۔۔ سلیمان بن یسار کی روایت کی ہے کہ مجھے شرید نے حدیث سنائی ہے کہ میں اور سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) ایک جگہ بیٹھے ہوئے تھے ہمارے درمیان نالی حائل تھی سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) نے اپنی کپڑوں میں منی کے اثرات دیکھے فرمایا : جب سے ہم نے چربی کھائی ہے ہمارے اوپر یہ احتلام ہوا ہے۔ پھر آپ (رض) نے دکھائی دینے والی منی دھو ڈالی اور غسل کرکے نماز لوٹائی ۔ (رواہ عبدالرزاق)

27308

27308 عن أبن جرير قال : حدثني بعض أهل المدينة قال حديث مثبت عندنا أن عمر بن الخطاب كان يركب في كل جمعة ركبتين : إحداهما ينظر في أموال يتامى المهاجرين ، والاخرى ينظر في أرقاء الناس مما يبلغ منهم حتى إذا كان يوما في بعض ذلك الجرف أدخل يده فوجد شيئا فقال : إني لاظنني قد صليت جنبا ، إنا إذا أصبنا الودك لانت عروقنا ثم أغتسل فصلى الصبح ولم يأمر الناس أن يصلوها.
27308 ۔۔۔ ابن جریر کی روایت ہے کہ مجھے اہل مدینہ کے ایک شخص نے حدیث سنائی ہے اور کہا ہے یہ حدیث ہمارے نزدیک ثابت شدہ ہے کہ سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) ہر ہفتہ دو مرتبہ سوار ہو کر باہر تشریف لے جاتے تھے ایک مرتبہ مہاجرین یتامی کے اموال کو دیکھنے کے لیے اور دوسری مرتبہ لوگوں کے غلاموں کو دیکھنے کے لیے ، چنانچہ ایک دن اسی سلسلہ میں آپ مقام صرف پہنچے ، شلوار میں ہاتھ ڈال کر دیکھا اور کچھ محسوس ہوا فرمایا میرا خیال ہے کہ میں نے جنابت کی حالت میں نماز پڑھ لی ہے ہم جب چربی کھالیتے ہیں تو ہماری رگیں نرم ہوجاتی ہیں پھر آپ (رض) نے غسل کیا اور صبح کی نماز (دوبارہ) پڑھی جب کہ آپ (رض) نے لوگوں کو نماز لوٹانے کا حکم نہیں دیا ۔

27309

27309 عن عائشة نزل بنا ليلة ضيف فأمرت بملحفة صفراء فأحتلم فيها فأستحيي أن يرسل بها وفيها أثر الاحتلام فغمسها في الماء ، ثم أرسل بها فقالت عائشة : لم أفسد علينا ثوبا إنما كان يكفيه أن يفرك بأصبعه ربما فركته من ثوب رسول الله صلى الله عليه وسلم بأصبعي (ش)
27309 ۔۔۔ حضرت عائشۃ صدیقہ (رض) کی روایت ہے کہ ایک رات ہمارے ہاں ایک شخص مہمان بنا ہم نے اسے زرد رنگ کی چادر اوڑھنے کے لیے دی ۔ اسے چادر میں احتلام ہوگیا ، مہمان کو اس طرح چادر بھیجنے میں حیاء آئی چونکہ چادر میں احتلام کا اثر تھا ، مہمان نے چادر پانی میں بھگو دی اور پھر عائشہ (رض) کو بھیجوادی ، حضرت عائشۃ صدیقہ (رض) نے فرمایا : اس نے ہمارا کپڑا کیوں خراب کردیا اسے تو اتنی بات کافی تھی کہ انگلی سے کھرچ دیتا بسا اوقات میں خود رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے کپڑے کو انگلی سے کھرچتی تھی ۔ (رواہ ابن ابی شیبۃ)

27310

27310- عن أبي وائل عن عمر أنه "سئل عن ميتة فقال: طهورها دباغها". "عب".
27310 ۔۔۔ ابو وائل کی روایت ہے کہ سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) سے مردار کے متعلق دریافت کیا گیا آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا دباغت اسے پاک کردیتی ہے۔ (رواہ عبدالرزاق)

27311

27311- عن ابن سيرين عن أنس بن مالك أن عمر بن الخطاب "رأى رجلا يصلي وعليه قلنسوة بطانتها من جلود الثعالب فألقاها عن رأسه وقال: ما يدريك لعله ليس بذكي". "ش".
27311 ۔۔۔ ابن سیرین حضرت انس (رض) سے روایت نقل کرتے ہیں کہ سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) ایک شخص کو نماز پڑھتے دیکھا اس نے ایک ٹوپی پہن رکھی تھی ٹوپی کا استر لومڑی کے چمڑے کا بنا ہوا تھا عمر (رض) نے اس کے سر سے اتار کر پھینک دی اور فرمایا : تمہیں کیا معلوم ہوسکتا ہے یہ پاک نہ ہو ۔ (رواہ ابن ابی شیبۃ)

27312

27312- "من مسند جابر بن عبد الله"رخص رسول الله صلى الله عليه وسلم في جلود الميتة". "عب وفيه حجاج بن أرطاة ضعيف"
27312 ۔۔۔ ” مسند جابر بن عبداللہ “ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مردار کے چمڑے کو استعمال کرنے میں رخصت دی ہے ۔۔ (رواہ عبدالرزاق، وفیہ حجاج بن ارطاۃ ضعیف)

27313

27313- "مسند جون بن قتادة التميمي" عن جون بن قتادة قال: "كنا مع النبي صلى الله عليه وسلم في بعض أسفاره فمر بعض أصحابه بسقاء معلق فيه ماء فأراد أن يشرب فقال له صاحب السقاء: إنه جلد ميتة، فأمسك حتى لحقهم النبي صلى الله عليه وسلم فذكروا له فقال: "اشربوا فإن دباغ الميتة طهورها". "ابن منده، كر وقال هكذا حدث هشيم بهذا الحديث لم يجاوز به جون بن قتادة وليس لجون صحبة ورواه عن هشيم فقال عن جون عن سلمة ابن المحبق".
27313 ۔۔۔ ” مسند جون بن قتادہ تیممی “ جون بن قتادہ کی روایت ہے کہ ہم نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ ایک سفر میں تھے آپ کا صحابی ایک جگہ لٹکے ہوئے مشکیزے کے پاس سے گزرا مشکیزے میں پانی تھا صحابہ کرام رضوان اللہ تعالیٰ عنہم اجمعین نے پانی پینا چاہا ۔ مشکیزے کے مالک نے کہا : یہ مردار کے چمڑے سے بنایا گیا ہے صحابی رک گیا حتی کہ جب نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اس جگہ پہنچے تو آپ سے اس کا تذکرہ کیا ، آپ نے فرمایا : پانی پیو چونکہ دباغت چمڑے کو پاک کردیتی ہے۔ (رواہ ابن مندہ وابن عساکر وقال ھکذا حدث ھیشم بھذا الحدیث لم یجاوزبہ جون بن قتادۃ ولیس لجوف صحبۃ، ورواہ ھشیم فقال عن جون عن سلمۃ بنالمحیق)

27314

27314- "من مسند سلمة بن الأكوع" عن جون بن قتادة عن سلمة ابن المحبق قال: "كنا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم في سفر فأتينا على سقاء فيه ماء فأراد القوم أن يشربوا فقال صاحب السقاء: إنها ميتة فأمسك القوم حتى جاء رسول الله صلى الله عليه وسلم فذكروا ذلك له فقال: اشربوا فإن دباغه طهوره". "أبو نعيم".
27314 ۔۔۔ مسند سلمہ بن اکوع “ ۔ جون بن قتادہ سلمہ بن محبق (رض) سے روایت نقل کرتے ہیں کہ ہم ایک سفر میں نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ تھے ہم ایک مشکیزے کے پاس آئے اس میں پانی تھا صحابہ کرام رضوان اللہ تعالیٰ عنہم اجمعین نے پانی پینا چاہا مشکیزے کے مالک نے کہا : یہ مردار کے چمڑے سے بنا ہے ، صحابہ رک گئے اتنے میں نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) تشریف لائے صحابہ کرام رضوان اللہ تعالیٰ عنہم اجمعین نے آپ سے اس کا تذکرہ کیا فرمایا : پانی پیو چونکہ دباغت چمڑے کو پاک کردیتی ہے۔ (رواہ ابو نعیم)

27315

27315- عن عائشة أن النبي صلى الله عليه وسلم "أمر أن يستمتع بجلود الميتة إذا دبغت". "عب".
27315 ۔۔۔ حضرت عائشۃ صدیقہ (رض) روایت کی ہے کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مردار کے چمڑے سے نفع اٹھانے کا حکم دیا ہے بشرطیکہ چمڑے کو دباغت دی گئی ہو ۔ (رواہ عبدالرزاق) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف النسائی 284 ۔

27316

27316- "من مسند ابن عباس" "مر رسول الله صلى الله عليه وسلم على شاة لمولاة لميمونة ميتة فقال: "أفلا استمتعتم بإهابها؟ قالوا: كيف وهي ميتة يا رسول الله؟ قال: إنما حرم لحمها". "عب".
27316 ۔۔۔ ” مسند ابن عباس “ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) میمونہ (رض) کی آزاد کردہ باندی کی مردار بکری کے پاس سے گزرے آپ نے فرمایا : تم نے اس کے چمڑے میں نفع کیوں نہیں اٹھایا ؟ لوگوں نے کہا : یا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اس سے کیسے نفع اٹھایا جاسکتا ہے حالانکہ یہ مردار ہے ؟ فرمایا : حرام تو بس اس کا گوشت ہے۔ (رواہ عبدالرزاق)

27317

27317- عن ميمونة "أن شاة ماتت فقال النبي صلى الله عليه وسلم: "ألا دبغتم إهابها"؟ "عب".
27317 ۔۔۔ میمونہ (رض) کی روایت ہے کہ ایک بکری مردار ہوگئی تو نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تم نے اس کے چمڑے کو دباغت کیوں نہیں دی ۔۔ (رواہ عبدالرزاق)

27318

27318- "مسند الصديق" عن جعفر "أن أبا بكر وعمر وعليا قالوا: ما أوجب الحدين الجلد أو الرجم أوجب الغسل". "عب، ش".
27318 ۔۔۔ ” مسند صدیق “ جعفر کی روایت ہے کہ حضرت ابوبکر وعمر ، علی (رض) نے فرمایا : جو چیز دو حدیں یعنی کوڑے اور رجم کو واجب کرتی ہے وہ غسل کو بھی واجب کردیتی ۔ (رواہ عبدالرزاق، وابن ابی شیبۃ)

27319

27319- عن ابن شهاب "أن أبا بكر الصديق وعمر وعثمان وأزواج النبي صلى الله عليه وسلم كانوا يرون الغسل إذا جاوز الختان الختان". "ص".
27319 ۔۔۔ ابن شہاب کی روایت ہے کہ سیدنا حضرت ابوبکر صدیق (رض)، سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) ، اور سیدنا حضرت عثمان ذوالنورین (رض) ، اور نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی ازواج مطہرات (رض) کے نزدیک جب شرم گاہ دوسری شرمگاہ کو تجاوز کر جاتی ہے تو غسل واجب ہوجاتی ہے۔ (رواہ ابن المنصور)

27320

27320- عن عمر قال: "إذا استخلط الرجل أهله فقد وجب الغسل". "ش".
27320 ۔۔۔ سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) فرماتے ہیں جب کوئی شخص اپنی بیوی کے ساتھ گتھ جاتا ہے تو غسل واجب ہوجاتا ہے۔ (رواہ ابن ابی شیبۃ)

27321

27321- عن سعيد بن المسيب "أن عمر بن الخطاب وعثمان بن عفان وعائشة والمهاجرين الأولين كانوا يقولون: إذا مس الختان الختان فقد وجب الغسل". "مالك، عب".
27321 ۔۔۔ سعید بن مسیب کی روایت ہے کہ سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) ، سیدنا حضرت عثمان ذوالنورین (رض) ، حضرت عائشۃ صدیقہ (رض) اور مہاجرین اولین فرماتے تھے کہ جب ایک شرمگاہ دوسری شرمگاہ کو مس کرلیتی ہے تو غسل واجب ہوجاتا ہے۔ (رواہ مالک وعبدالرزاق) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ذخیرۃ الحفاظ 422 ۔

27322

27322- عن سعيد بن المسيب قال: "سمعت عمر على المنبر وهو يقول: لا أجد أحدا جامع فلم يغتسل أنزل أو لم ينزل إلا عاقبته". "ص وابن سعد".
27322 ۔۔۔ سعید بن مسیب (رح) کی روایت ہے کہ میں نے سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) کو منبر پر فرماتے سنا کہ میں کسی بھی ایسے شخص کو نہ پاؤں جو مجامعت کرے اور پھر غسل نہ کرے خواہ اسے انزال ہو یا نہ ہو ورنہ میں اسے سخت سزا دوں گا ۔ (رواہ سعید بن المنصور وابن سعد)

27323

27323- عن سليمان بن يسار قال: "خطب عمر الناس فقال: يا أيها الناس إنه يكون مني مذي وإن كل فحل يمذي يغتسل من المني ويتوضأ من المذي". "ص".
27323 ۔۔۔ سلیمان بن یسار کی روایت ہے کہ سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) نے لوگوں سے خطاب کیا اور فرمایا : اے لوگو ! مجھے مذی آجاتی ہے جبکہ ہر نر کو مذی آتی ہے منی کی وجہ سے غسل کیا جاتا ہے اور مذی آنے پر وضو کیا جاتا ہے ۔۔ (رواہ سعید بن المنصور)

27324

27324- عن زيد بن خالد الجهني قال: "سألت عثمان بن عفان قلت: أرأيت إذا جامع الرجل امرأته ولم يمن؟ فقال عثمان: يتوضأ كما يتوضأ للصلاة ويغسل ذكره، وقال عثمان: سمعته من رسول الله صلى الله عليه وسلم فسألت عن ذلك علي بن أبي طالب والزبير بن العوام وطلحة بن عبيد الله وأبي بن كعب فأمروني بذلك". "حم، ش، ح، م وأبو العباس السراج في كتابه وابن خزيمة والطحاوي، حب".
27324 ۔۔۔ زید بن خالد جہنی کی روایت ہے کہ میں نے سیدنا حضرت عثمان ذوالنورین (رض) سے سوال کیا میں نے کہا : مجھے بتائیں ایک شخص اپنی بیوی سے جماع کرتا ہے اور اسے منی نہیں آتی (یعنی انزال نہیں ہوتا) سیدنا حضرت عثمان ذوالنورین (رض) نے فرمایا : یہ شخص وضو کرے جیسا کہ نماز کے لیے وضو کیا جاتا ہے اور آلہ تناسل دھو لے عثمان (رض) نے فرمایا میں نے یہ بات نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنی ہے میں نے یہی مسئلہ سیدنا حضرت علی المرتضی (رض) طالب زبیر بن عوام طلحہ بن عبیداللہ اور ابی بن کعب (رض) سے پوچھا : انھوں نے مجھے اسی (یعنی وضو) کا حکم دیا۔ (رواہ احمد بن حنبل وابن ابی شیبۃ والبخاری ومسلم وابو العباس السراج فی کتابہ وابن خزیمۃ والطحاوی وابن حیان)

27325

27325- عن أبي كعب "سأل النبي صلى الله عليه وسلم فقال: أحدنا يأتي المرأة ثم يكسل فقال النبي صلى الله عليه وسلم: "الماء من الماء"."عب".
27325 ۔۔۔ حضرت ابی بن کعب (رض) کی روایت ہے کہ میں نے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے پوچھا کہ ہم میں سے کوئی شخص اپنی بیوی کے پاس جاتا ہے پھر اکسال کرتا ہے (یعنی اسے انزال نہیں ہوتا) نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : پانی پانی (یعنی غسل منی) سے واجب ہوتا ہے (رواہ عبدالرزاق)

27326

27326- "من مسند سهل بن سعد الساعدي" إنما كان قول الأنصار: "الماء من الماء إنها كانت رخصة في أول الإسلام، ثم كان الغسل بعد، وفي لفظ: ثم أخذنا بالغسل بعد ذلك إذا مس الختان الختان". "عب، ش".
27326 ۔۔۔ ” مسند سھل بن سعد ساعدی “ سھل (رض) کی روایت ہے کہ انصار کا قول ” پانی پانی سے واجب ہوتا ہے “ شروع اسلام میں بطور رخصت کے تھا پھر اس کے بعد غسل کا حکم استوار ہوگیا ایک روایت میں ہے کہ اس کے بعد ہم نے غسل کرنا شروع کیا بشرطیکہ جب شرمگاہ شرمگاہ کو مس کرے (رواہ عبدالرزاق وابن ابی شیبۃ)

27327

27327- عن أبي هريرة "إذا غابت المدورة فقد وجب الغسل". "ص".
27327 ۔۔۔ حضرت ابوہریرہ (رض) کی روایت ہے کہ جب سپاری غائب ہوجائے غسل واجب ہوجاتا ہے۔ (رواہ سعید بن المنصور)

27328

27328- عن أبي صالح الزيات عن رجل" أن النبي صلى الله عليه وسلم نادى رجلا من الأنصار فخرج إليه فانطلقا قبل قباء فمرا بمرية فاغتسل الأنصاري فسأله النبي صلى الله عليه وسلم فقال: دعوتني وأنا على امرأتي فقال النبي صلى الله عليه وسلم: "إذا فحط أحدكم أو أكسل فإنما يكفي منه الوضوء". "عب".
27328 ۔۔۔ ابو صالح زیات ایک شخص سے روایت نقل کرتے ہیں کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایک انصاری نے غسل کیا نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے غسل کی وجہ دریافت کی انصاری نے جواب دیا : جس وقت آپ نے مجھے آواز دی میں اپنی بیوی سے مجامعت کررہا تھا نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جب تمہارا جماع ادھورا رہ جائے یا اکسال (یعنی انزال نہ) ہو تمہیں وضو ہی کافی ہے (رواہ عبدالرزاق)

27329

27329- عن خولة بنت حكيم أنها سألت النبي صلى الله عليه وسلم عن المرأة ترى في منامها ما يرى الرجل فقال: "إنه ليس عليها غسل حتى تنزل كما أن الرجل ليس عليه غسل حتى ينزل". "ش وهو صحيح".
27329 ۔۔۔ خولہ بنت حکیم کی روایت ہے کہ انھوں نے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے مسئلہ دریافت کیا کہ کوئی عورت خواب میں وہ کچھ دیکھے جو (یعنی احتلام) مرد دیکھتا ہے آپ نے فرمایا : عورت پر اس وقت تک غسل نہیں جب تک اسے انزال نہ ہو جس طرح مرد پر اس وقت تک غسل نہیں جب تک اسے انزال نہ ہو (رواہ ابن ابی شیبۃ وھو صحیح)

27330

27330- "مسند عائشة" "إذا جاوز الختان الختان فقد وجب الغسل فقد كان يكون ذلك مني ومن النبي صلى الله عليه وسلم فيغتسل". "عب، ش".
27330 ۔۔۔ ” مسند عائشہ (رض) جب ایک شرمگاہ دوسری شرمگاہ کا تجاوز کر جائے تو غسل واجب ہوجاتا ہے میرے اور نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ ایسا ہوا ہے اور آپ نے غسل کیا ہے۔ (رواہ عبدالرزاق وابن ابی شیبۃ)

27331

27331- عن عائشة "أن رسول الله صلى الله عليه وسلم جامعها فلم ينزل فاغتسلا". "كر".
27331 ۔۔۔ حضرت عائشہ (رض) کی روایت ہے کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان کے ساتھ جماع کیا لیکن آپ کو انزال نہیں ہوا تاہم دونوں نے غسل کیا (رواہ ابن عساکر)

27332

27332- عن أم سلمة قالت: "جاءت أم سليم إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم فسألته عن المرأة ترى في منامها ما يرى الرجل قال: "إذا رأت الماء فلتغتسل" فقلت: فضحت النساء وهل تحتلم المرأة؟ فقال النبي صلى الله عليه وسلم: "تربت يمينك فبم يشبهها ولدها إذا"؟ "عب، ش".
27332 ۔۔۔ ام سلمہ (رض) کی روایت ہے کہ ام سلیم (رض) نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضر ہوئیں سوال کیا کہ عورت خواب میں وہ کچھ دیکھے جو مرد دیکھتا ہے آپ نے فرمایا جب عورت پانی (منی) دیکھے تو غسل کرے میں نے کہا تو نے عورتیں رسوا کردیں کیا عورت کو بھی احتلام ہوتا ہے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا تمہارے ہاتھ خاک آلود ہوں پھر اس کا بچہ اس کے مشابہ کیونکر ہوا۔ (رواہ عبدالرزاق وابن ابی شیبۃ)

27333

27333- عن أنس عن أم سليم "أنها سألت رسول الله صلى الله عليه وسلم فقالت: المرأة ترى ما يرى الرجل قال: "عليها الغسل". "ص".
27333 ۔۔۔ حضرت انس (رض) کی روایت ہے کہ ام سلیم نے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے پوچھا کہ عورت وہ کچھ دیکھے کہ جو مرد دیکھتا ہے آپ نے فرمایا عورت پر غسل واجب ہے (رواہ سعید بن المنصور)

27334

27334- عن سعيد بن المسيب أن خولة بنت الحكيم استفت رسول الله صلى الله عليه وسلم عن المرأة ترى في منامها ما يرى الرجل أعليها الغسل؟ قال: "نعم إذا هي أنزلت الماء". "ص".
27334 ۔۔۔ سعید بن المسیب کی روایت ہے کہ خولہ بنت حکیم نے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے مسئلہ پوچھا کہ ایک عورت خواب میں وہ کچھ دیکھے مو مرد خواب میں دیکھتا ہے کیا عورت پر غسل واجب ہے آپ نے فرمایا جی ہاں بشرطیکہ جب عورت کو انزال ہو (رواہ سعید بن المنصور)

27335

27335- عن عبد العزيز بن رفيع عن أبي سلمة بن عبد الرحمن عن عبد الرحمن ومجاهد وعطاء قالوا:" دخلت أم سليم على رسول الله صلى الله عليه وسلم فقالت: يا رسول الله ترى في منامها كما يرى الرجل أفيجب عليها الغسل؟ قال: "هل تجد شهوة؟ " قالت: لعله قال: "وهل تجد بللا؟ " قالت: لعله قال: "فلتغتسل"، فلقيها نسوة فقلن لها يا أم سليم فضحتنا عند رسول الله صلى الله عليه وسلم؟ قالت: ما كنت أنتهي حتى أعلم أفي حلال أنا أم في حرام". "ص".
27335 ۔۔۔ عبدالغریز بن رفیع ، ابو سلمہ بن عبدالرحمن ، عبدالرحمن و مجاہد وعطا کہتے ہیں : حضرت ام سلیم (رض) نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضر ہوئیں عرض کیا : نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) عورت خواب میں وہ کچھ دیکھتی ہے جو مرد دیکھتا ہے کیا عورت پر غسل واجب ہے ؟ آپ نے فرمایا : کیا عورت شہوت پاتی ہے عرض کیا : ہوسکتا ہے پاتی ہو فرمایا کیا تری (منی کا اثر) پاتی ہے ؟ عرض کیا : ممکن ہے پاتی ہو فرمایا : پھر غسل کرے گی ام سلیم (رض) سے عورتیں ملیں اور کہا اے اسم سلیم (رض) تو نے ہمیں نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پاس رسوا کردیا ۔ ام سلیم (رض) نے فرمایا میں اس وقت تک نہیں رک سکتی جب تک مجھے معلوم نہ ہوجائے آیا کہ میں حلال میں ہوں یا حرام میں (رواہ سعید بن المنصور)

27336

27336- "عن علي في الرجل يخرج منه الشيء بعد الغسل؟ قال: إن كان بال قبل الغسل توضأ، وإن لم يكن بال أعاد الغسل". "ص".
27336 ۔۔۔ سیدنا حضرت علی المرتضی (رض) نے اس شخص کے متعلق جس کے عضو سے غسل کرنے کے بعد کچھ نکل آئے فرمایا : اگر غسل سے پہلے پیشاب کیا ہے تو وضو کے لے اور اگر پیشاب نہیں کیا تو غسل کرے ۔ (رواہ سعید بن المنصور)

27337

27337- عن علي قال: "ما أوجب الحد أوجب الغسل". "ص".
27337 ۔۔۔ سیدنا حضرت علی المرتضی (رض) کی روایت ہے کہ جو چیز حد واجب کرتی ہے وہ غسل بھی واجب کرتی ہے (رواہ سعید بن المنصور) ۔ فائدہ :۔۔۔ یعنی ناجائز اور حرام مجامعت سے حد (کوڑے یا رجم) واجب ہوتی ہے اس سے غسل بھی واجب ہوتا ہے البتہ غسل واجب ہوتا ہے خواہ حرام ہو یا حلال جب کہ حد حرام مجامعت پر واجب ہوتی ہے۔

27338

27338- عن علي قال: "إذا اختلف الختانان فقد وجب الغسل". "عق".
27338 ۔۔۔ سیدنا حضرت علی المرتضی (رض) فرماتے ہیں : دو شرمگاہوں کا آپس میں ٹکراؤ ہوجائے توغسل واجب ہوجاتا ہے (رواہ العقیلی)

27339

27339- "مسند أبي" عن رفاعة بن رافع قال: "بينا أنا عند عمر بن الخطاب إذ دخل عليه رجل فقال: يا أمير المؤمنين هذا زيد بن ثابت يفتي الناس في المسجد برأيه في الغسل من الجنابة فقال عمر: علي به فجاء زيد فلما رآه عمر قال: أي عدو نفسه قد بلغت أن تفتى الناس برأيك؟ فقال: يا أمير المؤمنين بالله ما فعلت ولكني سمعت من أعمامي حديثا فحدثنا به من أبي أيوب ومن أبي ابن كعب ومن رفاعة ابن رافع، فأقبل عمر على رفاعة بن رافع فقال: وقد كنا نفعل ذلك على عهد رسول الله صلى الله عليه وسلم فلم يأتنا من الله فيه تحريم ولم يكن من رسول الله صلى الله عليه وسلم فيه نهي قال: ورسول الله صلى الله عليه وسلم يعلم ذلك قال: لا أدري فأمر عمر بجمع المهاجرين والأنصار، فجمعوا له فشاورهم، فأشار الناس أن لا غسل في ذلك إلا ما كان من معاذ وعلي فإنهما قالا: إذا جاوز الختان الختان فقد وجب الغسل، فقال عمر: لا أسمع برجل فعل ذلك إلا أوجعته ضربا". "ش، حم، طب".
27339 ۔۔۔ ” مسند ابی “ رفاعہ بن رافع کی روایت ہے کہ ایک مرتبہ میں حضرت عمر بن خطاب (رض) کے پاس بیٹھا ہوا تھا یکاک ایک شخص داخل ہوا اور بولا : امیر المومنین ! یہ زید بن ثابت مسجد میں جنابت سے غسل کرنے کے متعلق اپنی رائے سے فتوی دے رہے ہیں سیدنا حضرت علی المرتضی (رض) نے فرمایا زید بن ثابت کو میرے پاس لاؤ جب سیدنا حضرت علی المرتضی (رض) نے انھیں دیکھا فرمایا اے اپنی جان کے دشمن ! مجھے خبر پہنچی ہے کہ تم اپنی رائے سے فتوی دیتے ہو ؟ زید (رض) نے کہا اے امیر المؤمنین ! بخدا میں نے ایسا نہیں کیا لیکن میں نے اپنے چچاؤں ابو ایوب ابی بن کعب اور رفاعہ بن رافع (رض) سے حدیث سنی ہے حضرت عمر (رض) حضرت رفاعہ (رض) کی طرف متوجہ ہوئے انھوں نے کہا : ہم نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے دور میں ایسا کرتے تھے اللہ تبارک وتعالیٰ کی طرف سے تحریم کا حکم نہیں آیا اور نہ ہی نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے منع کیا ہے۔ حالانکہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا اس کا علم تھا کہا مجھے اس کا علم نہیں۔ پھر سیدنا حضرت علی المرتضی (رض) نے مہاجر بن و انصار کو جمع ہونے کا حکم دیا سب جمع ہوگئے آپ (رض) نے ان سے مشورہ کیا لوگوں نے یہ مشورہ دیا کہ اس صورت میں غسل نہیں ہے البتہ سیدنا حضرت علی المرتضی (رض) اور حضرت معاذ (رض) فرماتے تھے کہ جب شرمگاہ دوسری شرمگاہ کو تجاوز کر جائے غسل واجب ہوجاتا ہے۔ سیدنا حضرت علی المرتضی (رض) نے فرمایا : میں کسی آدمی کے متعلق نہ سنوں کہ اس نے ایسا کیا ہے (یعنی اکسال کی صورت میں غسل نہیں کیا) تو میں اسے سخت سزا دوں گا۔ (رواہ ابن ابی شیبۃ واحمد بن حنبل والطبرانی)

27340

27340- "أيضا" "إن الفتيا التي كانوا يفتون أن الماء من الماء كانت رخصة رخصها رسول الله صلى الله عليه وسلم في بدء الإسلام ثم أمر بالاغتسال بعد". "حم والدارمي وابن منيع، د، ت حسن صحيح، هـ وابن خزيمة وابن الجارود والطحاوي، حب، قط والباوردي طب، ص".
27340 ۔۔۔ ” ایضاء “ یہ جو فتوی دیا جاتا تھا کہ پانی سے پانی واجب ہوتا ہے (یعنی غسل انزال سے واجب ہوتا ہے) یہ ابتدائے اسلام میں رخصت تھی جیسے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے رخصت مقرر کی تھی پھر بعد میں غسل کا حکم دیا۔ (رواہ احمد بن حنبل والدار می وابن منیع وابو داؤد والترمذی وقال حسن صحیح وابن ماجہ وابن خزیمۃ وابن الجارود والطحاوی وابن حبان والدار قطنی والباوددی والطبرانی و سعید بن المنصور)

27341

27341- عن علي قال: "رآني النبي صلى الله عليه وسلم وقد شحبت فقال: "يا علي لقد شحبت" فقلت: شحبت من اغتسالي بالماء وأنا رجل مذاء فإذا رأيت منه شيئا اغتسلت منه، قال: "لا تغتسل منه إلا من الخذف فإن رأيت شيئا منه فلا تعد أن تغتسل ذكرك ولا تغتسل إلا من الخذف". "ابن السني".
27341 ۔۔۔ سیدنا حضرت علی المرتضی (رض) کی روایت ہے کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) مے میرا جسم ورنگ متغیر دیکھا فرمایا : اے علی ! تمہارے جسم کا رنگ متغیر ہوچکا ہے میں نے عرض کیا : چونکہ میں پانی سے بہت غسل کرتا ہوں چونکہ مجھے شدید مذی آتی ہے جب بھی میں کچھ مذی دیکھ لیتا ہوں غسل کرتا ہوں آپ نے فرمایا مذی آنے پر غسل مت کرو البتہ منی آنے پر غسل کرو آئندہ ایسا نہ کرنا اپنا عضو مخصوص دھو لیا کرو غسل مت کرو۔ (البتہ منی آنے پر غسل کرو نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ن (رواہ ابن اسنی)

27342

27342- عن خرشة بنت حبيب "أن رجلا قال لعلي: الرجل يأتي امرأته ولا ينزل؟ قال: لو هزها حتى تهتز قرناها فليس عليه غسل". "مسدد".
27342 ۔۔۔ خرشہ بنت حبیب کی روایت ہے کہ ایک شخص نے سیدنا حضرت علی المرتضی (رض) سے کہا کوئی شخص اپنی بیوی کے پاس جاتا ہے اور اسے انزال نہیں ہوتا ؟ آپ نے فرمایا : مرد اگر عورت کو جھومائے اور عورت کے دونوں اطراف جھوم اٹھیں تو مرد پر غسل نہیں ہے۔ (رواہ مسدد)

27343

27343- عن علي قال: "في التقاء الختانين: كما يجب الحد كذلك يجب الغسل أيوجب الحد ولا يوجب قدحا من الماء". "طب".
27343 ۔۔۔ سیدنا حضرت علی المرتضی (رض) نے دو شرمگاہوں کے باہم ملنے کے متعلق فرمایا : جیس کہ حد واجب ہوتی ہے اسی طرح غسل بھی واجب ہوتا ہے بھلا جو چیز حد کو واجب کردیتی ہے وہ پانی (غسل) کو واجب نہیں کرے گی (رواہ الطبرانی)

27344

27344- عن مجاهد قال: "اختلف المهاجرون والأنصار فيما يوجب الغسل فقالت الأنصار: الماء من الماء، وقالت المهاجرون: إذا مس الختان الختان وجب الغسل فحكموا بينهم علي بن أبي طالب فاختصموا إليه فقال علي: أرأيتم؟ لو رأيتم رجلا يدخل ويخرج أيجب عليه الحد؟ قالوا: نعم قال: فيوجب الحد ولا يوجب الغسل صاعا من ماء فقضى للمهاجرين فبلغ ذلك عائشة فقالت: ربما فعلنا ذلك أنا ورسول الله صلى الله عليه وسلم فقمنا واغتسلنا". "عب".
27344 ۔۔۔ مجاہد کی روایت ہے کہ مہاجرین و انصار کا موجب غسل کے متعلق اختلاف ہوگیا ، انصار کہتے تھے کہ پانی سے پانی واجب ہوتا ہے۔ (یعنی منی سے غسل واجب ہوتا ہے) جبکہ مہاجرین کہتے تھے کہ جب شرمگاہ دوسری شرمگاہ کو مس کر جائے تو غسل واجب ہوجاتا ہے۔ دونوں فریقین نے فیصلہ کے لیے سیدنا حضرت علی المرتضی (رض) کو ثالث تسلیم کیا اور کیس اس کے پاس لے آئے سیدنا حضرت علی المرتضی (رض) نے فرمایا : مجھے بتاؤ اگر ایک شخص عورت میں داخل کرتا ہو اور باہر بھی نکالتا ہو اس پر حد واجب ہوجاتی ہے ؟ سب نے کہا : جی ہاں ۔ فرمایا : کیا اس سے حد واجب ہوجاتی ہے اور غسل کے لیے ایک صاع پانی واجب نہیں ہوگا ۔ آپ (رض) نے مہاجرین کے حق میں فیصلہ کیا پھر حضرت عائشۃ صدیقہ (رض) کو اس کی خبر ہوئی انھوں نے فرمایا : بسا اوقات میں نے اور نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایسا کیا ہے پھر ہم نے اٹھ کر غسل کرلیا ۔ (رواہ عبدالرزاق)

27345

27345- عن المعرور قال: "قال عمر: أما أنا فأحفن على رأسي ثلاث حفنات". "مسدد".
27345 ۔۔۔ معرور کی روایت ہے کہ سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) نے فرمایا : رہی بات میری سو میں اپنے سر پر تین لب پانی ڈال لیتا ہوں ۔ (رواہ مسدد)

27346

27346- عن يعلى بن أمية أنه قال: "بينما عمر بن الخطاب يغتسل إلى بعيره وأنا أستر عليه بثوب إذ قال: يا يعلى اصبب على رأسي فقلت: أمير المؤمنين أعلم قال عمر: والله ما يزيد الماء الشعر إلا شعثا، فسمى الله ثم أفاض على رأسه". "الشافعي، هق".
27346 ۔۔۔ یعنی بنی امیہ کی روایت ہے کہ ایک مرتبہ سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) اونٹ کی اوٹ میں غسل کر رہے تھے اور میں نے آپ کے آگے کپڑے سے ستر کر رکھا تھا آپ (رض) نے فرمایا : اے یعلی ! میرے سر پر پانی ڈالو میں نے عرض کیا : امیر المؤمنین بہتر جانتے ہیں آپ (رض) نے فرمایا : بخدا زیادہ پانی بالوں کی پراگندگی میں اضافہ کرتا ہے پھر آپ (رض) نے اللہ کا نام لیا اور سر پر پانی ڈالا ۔ (رواہ الشافعی والبیہقی فی السنن)

27347

27347- عن أبي أمامة الباهلي عن عمر بن الخطاب "أنه سأل رسول الله صلى الله عليه وسلم عن الغسل من الجنابة؟ فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: "فإني أفرغ على رأسي ثلاث مرات أعرك رأسي في كل مرة". "كر".
27347 ۔۔۔ ابو امامہ باہلی (رض) روایت کی ہے کہ سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) نے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے غسل جنابت کے متعلق سوال کیا ؟ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : میں اپنے سر پر تین مرتبہ پانی ڈالتا ہوں اور ہر بار سر کر مل لیتا ہوں ۔ (رواہ ابن عساکر)

27348

27348- عن ابن المسيب قال: "كان عثمان إذا اغتسل من الجنابة تنحى عن مكانه فغسل رجليه". "عب".
27348 ۔۔۔ ابن مسیب کی روایت ہے کہ عثمان غسل جنابت کرتے تو اس جگہ سے ہٹ جاتے اور دوسری جگہ جا کر پاؤں دھوتے تھے ۔ (عبدالرزاق)

27349

27349- عن حمران "أن عثمان بن عفان كان إذا اغتسل فخرج من مغتسله يغسل بطون قدميه". "ص".
27349 ۔۔۔ حمران کی روایت ہے کہ سیدنا حضرت عثمان ذوالنورین (رض) جب غسل کرتے تو غسل والی جگہ سے باہر نکل جاتے اور پاؤں کے تلوے دھو لیتے تھے ۔ (رواہ سعید بن المنصور)

27350

27350- "من مسند جابر بن عبد الله" عن سالم بن أبي الجعد عن جابر بن عبد الله "أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: "يجزيء من الغسل صاع ومن الوضوء المد فقال رجل: لا يكفيني فقال: قد كفى خيرا منك وأكثر شعرا". "ص".
27350 ۔۔۔ ” مسند جابر بن عبداللہ “ سالم بن ابی جعد حضرت جابر بن عبداللہ (رض) سے روایت نقل کرتے ہیں کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : غسل کے لیے ایک صاع (پانی) کافی ہے اور وضو کے لیے ایک مد کافی ہے ایک شخص نے (حضرت جابر (رض) سے) کہا : مجھے یہ مقدار کافی نہیں ہے جابر (رض) نے فرمایا : پانی کی یہ مقدار اس ذات کے لیے کافی تھی جو تم سے افضل واعلی تھی اور جس کے بال بھی تم سے زیادہ تھے ۔ (رواہ سعید بن المنصور)

27351

27351- عن جابر "أن وفد ثقيف قالوا: يا رسول الله إن أرضنا أرض باردة فكيف بالغسل؟ قال: "أما أنا فأفرغ على رأسي ثلاثا". "ص".
27351 ۔۔۔ جابر (رض) روایت کی ہے کہ بنو ثقیف کے وفد نے عرض کیا : یا رسول اللہ ! ہماری سر زمین میں سردی ہوتی ہے ہم کیسے غسل کریں ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : رہی بات میری سو میں اپنے سر پر تین مرتبہ پانی ڈالتا ہوں (رواہ سعید بن المنصور فی سننہ)

27352

27352- "أيضا" عن أبي سفيان قال: "سئل جابر بن عبد الله قال: أيتوضأ الجنب بعد ما يغتسل؟ قال: يكفيه الغسل". "ص".
27352 ۔۔۔ ایضا، ابو سفیان کی روایت ہے کہ بنو ثقیف کے وفد نے عرض کیا : یا رسول اللہ ! ہماری سرزمین میں سردی ہوتی ہے ہم کیسے غسل کریں ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : رہی بات میری سو میں اپنے سر پر تین مرتبہ پانی ڈالتا ہوں۔ رواہ سعید بن المنصور فی سننہ۔

27353

27353- "مسند عائشة" عن الحسن "أن رجلا حدثهم قال: دخلت على عائشة فقلت يا أم المؤمنين ما كان يقضي عن رسول الله صلى الله عليه وسلم من الجنابة؟ فدعت بماء فحزرته صاعا بصاعكم هذا". "ص، ش".
27353: مسند عائشۃ : حضرت حسن کی روایت ہے کہ ایک شخص نے انھیں حدیث سنائی کہ میں حضرت عائشہ (رض) کی خدمت میں حاضر ہوا ! میں نے عرض کیا : اے ام المومنین ! رسول کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) غسل جنابت کے لیے کتنا پانی استعمال کرتے تھے ؟ حضرت عائشہ (رض) نے پانی منگوایا میں نے اس کا اندازہ ایک صاع کے برابر کیا جو تمہارے اس صاع کے مساوی ہے۔ رواہ سعید بن المنصور فی سننہ وابن ابی شیبہ فی المصنف۔

27354

27354- عن عائشة قالت: ربما قلت لرسول الله صلى الله عليه وسلم: أبق لي. "ص".
27354 ۔۔۔ حضرت عائشۃ صدیقہ (رض) کی روایت ہے بسا اوقات میں نے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے کہا : کہ میرے لیے بھی پانی چھوڑیں ۔ (رواہ سعید بن المنصور)

27355

27355- عن أبي جعفر محمد بن بن؟؟ علي أن حسنا وحسينا دخلا الفرات وعلى كل واحد منهما إزار ثم قالا: إن الماء أو إن للماء ساكنا. "عب".
27355 ۔۔۔ ابو جعفر محمد بن علی کی روایت ہے کہ حضرت حسن (رض) اور حضرت حسین (رض) دریائے فرات میں داخل ہوئے ان دونوں صاحبزادوں نے تہبند باندھ رکھے تھے پھر دونوں نے فرمایا : یقیناً پانی میں سکون ہے۔ (رواہ عبدالرزاق)

27356

27356- عن ميمونة قالت "وضعت للنبي صلى الله عليه وسلم غسلا فاغتسل من الجنابة فأكفأ الإناء بشماله عن يمينه فغسل كفه، ثم أفاض على فرجه فغسله، ثم دلك يده بالأرض، ثم مضمض واستنشق وغسل وجهه وذراعيه ثم أفاض على رأسه، ثم أفاض على سائر جسده الماء، ثم تنحى فغسل رجليه فأتيته بثوب فرده وجعل يقول بالماء هكذا ينفض الماء". "عب، ش، ص".
27356 ۔۔۔ حضرت میمونہ (رض) کی روایت ہے کہ میں نی نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے غسل کے لیے پانی رکھا آپ نے غسل جنابت کیا۔ چنانچہ آپ نے بائیں ہاتھ سے پانی کا برتن سرنگوں کیا اور دائیں ہاتھ میں پانی لے کر ہھتیلی دھوی پھر شرمگاہ پر پانی ڈالا اور شرمگاہ دھولی پھر زمین پر ہاتھ رگڑ لیا پھر کلی کی اور ناک میں پانی ڈالا اور چہرہ دھویا پھر ہاتھ دھوئے پھر سر پر پانی ڈالا پھر سارے بدن پر پانی ڈالا پھر اس جگہ سے الگ ہوگئے اور پاؤں دھوئے میں آپ نے پاس کپڑا لائی تاہم آپ نے ہاتھوں سے یوں پانی جھاڑنا شروع کردیا۔ (رواہ عبدالرزاق وابن ابی شیبۃ و سعید بن المنصور)

27357

27357- عن ميمونة قالت: "سكبت لرسول الله صلى الله عليه وسلم وضوءا من الجنابة فغسل يده مرتين أو ثلاثا فأفرغ على فرجه فغسله بشماله وضرب بشماله الأرض فدلكها دلكا شديدا، ثم توضأ وضوءه للصلاة، ثم أفرغ على رأسه ثلاث حفنات ملء كفيه، ثم غسل سائر جسده، ثم تنحى من مقامه فغسل رجليه، ثم أتيته بمنديل فرده". "كر".
27357 ۔۔۔ میمونہ (رض) کی روایت ہے کہ میں نے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے لیے پانی بہایا آپ نے غسل جنابت کرنا تھا پہلے آپ نے دو یا تین بار ہاتھ دھوئے پھر شرمگاہ پر پانی ڈال کر بائیں ہاتھ سے دھوئی پھر بایاں ہاتھ زمین پر رگڑ لیا اور ہاتھ سختی سے رگڑا پھر وضو کیا جیسا کہ نماز کے لیے وضو کیا جاتا ہے پھر اپنے سر پر تین لپ بھر کر پانی ڈالا پھر سارا جسم دھویا پھر اپنی جگہ سے ہٹ گئے اور اپنے پاؤں دھوئے پھر میں آپ کے پاس تولیہ لائی آپ نے تولیہ واپس کردیا (رواہ ابن عساکر)

27358

27358- عن قتادة قال: "سألت أم سلمة كم قدر الغسل؟ قالت: صاع للجنب ومد للوضوء". "عب".
27358 ۔۔۔ قتادہ کی روایت ہے کہ میں نے ام سلمہ (رض) سے پوچھا پانی کی مقدار کیا ہونی چاہے ؟ ام سلمہ (رض) نے فرمایا : جنبی کے لیے ایک صاع اور وضو کے لیے ایک مد پانی کافی ہے (رواہ عبدالرزاق)

27359

27359- عن يزيد الرقاشي قال: حدثتني امرأة من قومي قالت: "دخلت على أم سلمة زوج النبي صلى الله عليه وسلم فأخرجت إلي إناء فقالت: بهذا كان يتوضأ النبي صلى الله عليه وسلم، فحزرته مكوكا بالعقبى قالت: وأخرجت إلي إناء فقالت: بهذا كان يغتسل فحزرته قفيزا يا لعقبى". "ص".
27359 ۔۔۔ یزید رقاشی کی روایت ہے کہ میری قوم کی ایک عورت نے مجھے حدیث سنائی ہے کہ میں نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی زوجہ مطھراہ ام سلمہ (رض) کی خدمت میں حاضر ہوئی ام سلمہ (رض) نے مجھے ایک برتن نکال کر دکھایا اور کہا نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اس میں پانی لے کر وضو کرتے تھے میں نے اس کا اندازہ ایک مکوک (پانی کا ایک پیالہ جو 21 صاع کا پیمانہ ہوتا ہے) پھر مجھے ایک اور برتن دکھایا اور کہا : نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اس میں پانی لے کر غسل کرتے تھے میں نے اس کا اندازہ ایک قفیز سے لگایا (رواہ سعید بن المنصور)

27360

27360- عن علي قال: "من غسل رأسه بغسل وهو جنب فقد أبلغ ثم يغسل سائر جسده بعد". "عب، ص".
27360 ۔۔۔ سیدنا حضرت علی المرتضی (رض) نے فرمایا : جس شخص نے جنبی ہونے کہ حالت میں اچھی طرح سر دھو لیا وہ بعد میں سارا جسم دھولے۔ (رواہ عبدالرزاق و سعید بن المنصور)

27361

27361- عن أنس قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: "يا أنس يا بني: الغسل من الجنابة فبالغ فيه فإن تحت كل شعرة جنابة" قلت: يا رسول الله وكيف أبالغ فيه؟ قال "رو أصول الشعر وأنق بشرتك تخرج من مغتسلك وقد غفر لك كل ذنب". "ابن جرير".
27361 ۔۔۔ حضرت انس (رض) کی روایت ہے کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اے انس اے میرے بیٹے ! مبالغہ کے ساتھ غسل جنابت کیا جائے چونکہ ہر بال کے نیچے جنابت چھپی ہوتی ہے میں نے عرض کیا نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) میں کیسے مبالغہ کروں ؟ آپ نے فرمایا : بالوں کی جڑوں کو اچھی طرح تر کرلو اور اپنے چمڑے کو اچھی طرح صاف کرلو تم غسل خانہ سے باہر نکلو گے تمہارے سب گناہ معاف ہوچکے ہوں گے (رواہ ابن جریر)

27362

27362- عن بهز بن حكيم عن أبيه عن جده "أن رسول الله صلى الله عليه وسلم رأى رجلا يغتسل في صحن الدار فقال: "إن الله حيي حليم ستير، فإذا اغتسل أحدكم فليستتر ولو بجذم حائط". "كر".
27362 ۔۔۔ بہز بن حکیم عن ابیہ عن جدہ کی سند سے مروی ہے کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایک شخص کو گھر کے صحن میں غسل کرتے دیکھا نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اللہ تبارک وتعالیٰ حیادارن بردبار اور ستر رکھنے والی ذات ہے لہٰذا جب تم میں کوئی شخص غسل کرے وہ ستر کرے اگرچہ دیوار کی اوٹ ہی کیوں نہ ہو (رواہ ابن عساکر)

27363

27363- عن سفينة قال: "كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يغتسل بالصاع ويتطهر بالمد". "ص، ش".
27363 ۔۔۔ حضرت سفینہ (رض) کی روایت ہے کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ایک صاع پانی سے غسل کرتے اور ایک مد سے وضو کرتے تھے۔ (رواہ سعید بن المنصور وابن ابی شیبۃ)

27364

27364- "مسند أبي هريرة" أن أبا هريرة سأله رجل كم أفيض على رأسي وأنا جنب؟ قال: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يحثو على رأسه ثلاث" حثيات فقال الرجل: إن شعري طويل فقال: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم أكثر شعرا منك وأطيب". "ش".
27364 ۔۔۔ ” مسند ابوہریرہ “ حضرت ابوہریرہ (رض) سے ایک شخص نے پوچھا میں اپنے سر پر کتنا پانی ڈالوں دراں حالیکہ میں جنبی ہوں ؟ ابوہریرہ (رض) نے جواب دیا : نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اپنے سر پر تین لپ پانی ڈالتے تھے۔ اس شخص نے کہا : میرے بال لمبے ہیں۔ ابوہریرہ (رض) نے جواب دیا : نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے بال تم سے زیادہ تھے اور نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) تم سے زیادہ پاکیزہ بھی تھے (رواہ ابن ابی شیبۃ)

27365

27365- عن عكرمة "أن رجلا سأل ابن عباس كم يكفي من غسل الجنابة من الماء والوضوء؟ فقال: صاع للغسل ومد للوضوء، فقال الرجل: إن ذلك لا يكفيني فقال ابن عباس: لا أم لك وقد كفى من كان خيرا منك قال: من؟ قال رسول الله صلى الله عليه وسلم". "عب".
27365 ۔۔۔ عکرمہ کی روایت ہے کہ ایک شخص نے ابن عباس (رض) سے پوچھا غسل جنابت اور وضو کے لیے کتنا پانی کافی ہے آپ (رض) نے فرمایا : غسل کے لیے ایک صاع اور وضو کے لیے ایک مد وہ شخص بولا : مجھے یہ مقدار کافی نہیں ہے۔ ابن عباس (رض) نے فرمایا : تیری ماں نہ رہے اس ہستی کے لیے کافی رہا جو تم سے بدار جہا افضل تھی پوچھا : وہ کون ؟ فرمایا نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) (رواہ عبدالرزاق)

27366

27366- عن عائشة "أن النبي صلى الله عليه وسلم اغتسل من الجنابة فبدأ بغسل كفيه ثلاثا، ثم توضأ وضوءه للصلاة، ثم أدخل يده في الماء يخلل بها أصول الشعر حتى يخيل إلي أنه استبرأ البشرة، ثم صب على رأسه الماء ثلاثا ثم أفاض على سائر جسده الماء". "عب، ش، ص".
27366 ۔۔۔ حضرت عائشہ (رض) کی روایت ہے کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے غسل جنابت کیا اور غسل کی ابتدا ہاتھ دھونے سے کی ہاتھوں کو تین بار دھویا پھر وضو کیا جیسا کہ نماز کے لیے کیا جاتا ہے پھر پانی میں ہاتھ داخل کیا اور بالوں میں خلال کرنے لگے حتی کہ مجھے خیال ہوا کہ آپ جلد سے برات کرنے لگے ہیں پھر اپنے سر پر تین بار پانی ڈالا پھر اپنے سارے جسم پر پانی ڈالا (رواہ عبدالرزاق وابن ابی شیبۃ و سعید بن المنصور)

27367

27367- عن عائشة أن النبي صلى الله عليه وسلم "كان إذا اغتسل من الجنابة وضع له الإناء فيصب على يديه قبل أن يدخلها في الإناء إذا غسل يديه أدخل يده اليمنى في الإناء فصب باليمنى وغسل فرجه باليسرى، فإذا فرغ صب باليمنى على اليسرى فغسلها، ثم تمضمض واستنشق ثلاثا، ثم يصب على رأسه ملء كفيه ثلاث مرات ثم يغسل سائر جسده". "ش".
27367 ۔۔۔ حضرت عائشہ (رض) کی روایت ہے کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جب غسل جنابت کرتے آپ کے لیے پانی والا برتن رکھ دیا جاتا آپ برتن میں ہاتھ داخل کرنے سے پہلے ہاتھوں کو دھو لیتے جب ہاتھ دھو لیتے تو دایاں ہاتھ پانی میں ڈالتے اور بائیں ہاتھ پر پانی ڈال کر شرمگاہ دھو لیتے پھر دائیں ہاتھ سے بائیں پر پانی ڈال کر اسے دھو لیتے پھر تین بار کلی کرتے تین بار ناک میں پانی ڈالتے پھر تین بار لپ بھر بھر کر سر پر پانی ڈالتے پھر پورے بدن پر پانی ڈالتے (رواہ ابن ابی شیبۃ)

27368

27368- عن عائشة أن رسول الله صلى الله عليه وسلم "كان يغتسل من الجنابة فيأخذ حفنة لشق رأسه الأيمن، ثم يأخذ حفنة لشق رأسه الأيسر. "ابن النجار".
27368 ۔۔۔ حضرت عائشہ (رض) کی روایت ہے کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) غسل جنابت کرتے تو سر کے دائیں حصہ کے لیے ایک لپ پانی لیتے پھر سر کے بائیں حصہ کے لیے ایک لپ لیتے (رواہ ابن النجار)

27369

27369- عن عائشة رضي الله عنها "كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يبدأ فيتوضأ وضوءه للصلاة، ثم يشرب رأسه ثم يغرف على رأسه بإناء". "ص".
27369 ۔۔۔ حضرت عائشہ (رض) کی روایت ہے کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) غسل کی ابتداء وضو سے کرتے تھے جیسا کہ نماز کے لیے وضو کیا جاتا ہے (پھر سر کو بھگوتے پھر برتن سے سر پر پانی ڈالتے تھے ۔ (رواہ سعید بن المنصور)

27370

27370- عن أبي سلمة عن عائشة وعن نافع عن ابن عمر "أن عمر بن الخطاب سأل رسول الله صلى الله عليه وسلم عن الغسل من الجنابة فيفرغ على يده اليمنى مرتين أو ثلاثا، ثم يدخل يده اليمنى في الإناء فيصب بها على فرجه بيده اليسرى فيغسل ما هناك حتى ينقيه، ثم يضع يده اليسرى على التراب إن شاء ثم يصب على يده اليسرى حتى ينقيها، ثم يغسل يده ثلاثا ويستنشق ويمضمض ويغسل وجهه وذراعيه ثلاثا ثلاثا، حتى إذا بلغ رأسه لم يمسحه وأفرغ عليه الماء فهكذا كان غسل رسول الله صلى الله عليه وسلم فيما ذكر". "كر".
27370 ۔۔۔ ابو سلمہ حضرت عائشہ (رض) اور نافع عن ابن عمر سے حضرت عمر (رض) کی روایت نقل کرتے ہیں آپ نے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے غسل جنابت کے متعلق سوال کیا آپ نے فرمایا : دائیں ہاتھ پر دو مرتبہ پانی ڈالے پھر دایاں ہاتھ برتن میں ڈالے پھر دائیں ہاتھ سے شرمگاہ پر پانی ڈالے اور بائیں ہاتھ سے اسے دھولے حتی کہ صاف کرلے پھر اپنا بایاں ہاتھ مٹی پر رکھے اگر چاہے پھر بائیں ہاتھ پر پانی ڈالے حتی کہ اسے صاف کرلے پھر اپنا ہاتھ تین بار دھوئے پھر تین بار کلی کرے تین بار ناک میں پانی ڈالے تین بار چہرہ دھوئے تین بار بازو دھوئے جب سر پر پہنچے مسح نہ کرے بلکہ سر پر پانی ڈالے پس ایسے ہی تھا نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا غسل جیسا کہ ذکر کیا گیا۔ (رواہ ابن عساکر)

27371

27371- عن سالم قال: "كان أبي يغتسل ثم يتوضأ فأقول: أما يجزئك الغسل؟ قال: أي وضوء أتم من الغسل للجنب؟ ولكني يخيل إلي أنه يخرج من ذكري الشيء فأمسه فأتوضأ لذلك". "عب".
27371 ۔۔۔ سالم کی روایت ہے کہ میرے والد (ابن عمر (رض)) غسل کرتے پھر وضو کرلیتے تھے میں نے عرض کیا : کیا آپ کو غسل کافی نہیں ہے ؟ فرمایا : غسل سے بڑھ کر کون سا وضو مکمل ہوسکتا ہے جنبی کے لیے ؟ لیکن مجھے خیال ہوتا ہ کہ آلہ تناسل سے کچھ نکلا ہے اس لیے میں وضو کرلیتا ہوں (رواہ عبدالرزاق)

27372

27372- عن نافع أن ابن عمر "كان يقول: إذا لم تمس فرجك بعد أن تقضي غسلك فأي وضوء أسبغ من الغسل". "عب، ص".
27372 ۔۔۔ نافع کی روایت ہے کہ حضرت عبداللہ بن عمر (رض) فرمایا کرتے تھے جب تم اپنی شرمگاہ کو غسل کے بعد نہ چھوؤ تو پھر کون سا وضو ہے جو غسل سے بڑھ کر ہو (رواہ عبدالرزاق و سعید بن المنصور)

27373

27373- عن نافع قال: "سئل ابن عمر عن الوضوء بعد الغسل فقال: أي وضوء أفضل، وفي لفظ: أعم من الغسل". "عب، ص".
27373 ۔۔۔ نافع کی روایت ہے کہ ابن عمر (رض) سے غسل کے بعد وضو کرنے کے متعلق پوچھا گیا آپ (رض) نے فرمایا کون سا وضو غسل سے افضل ہوسکتا ہے (رواہ عبدالرزاق و سعید بن المنصور)

27374

27374- عن عمر قال: "إذا اغتسلت فمضمض ثلاثا فإنه أبلغ". "ش".
27374 ۔۔۔ حضرت عمر (رض) نے فرمایا : جب تم غسل کرو تو تین بار کلی کرو چونکہ اس سے غسل میں مبالغۃ ہوجاتا ہے (رواہ ابن ابی شیبۃ)

27375

27375- عن علي قال: "جاء رجل إلى النبي صلى الله عليه وسلم فقال: إني اغتسلت من الجنابة وصليت الفجر، ثم أصبحت فرأيت قدر موضع الظفر لم يصبه الماء فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: "لو كنت مسحت عليه بيدك أجزأك". "هو الشاشي، ص".
27375 ۔۔۔ سیدنا حضرت علی المرتضی (رض) کی روایت ہے کہ ایک شخص نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا : میں نے غسل جنابت کیا اور پھر نماز فجر پڑھی لی پھر جب روشنی اچھی طرح پھیل گئی میں نے دیکھا کہ ناخن کے بقدر جگہ خشک رہ گئی ہے اور اسے پانی نہیں پہنچا نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اگر تم نے ہاتھ سے مسح کرلیا ہوتا تو یہ تمہیں کافی ہوجاتا۔ (رواہ ابن ماجہ والشاشی و سعید ابن المنصور)

27376

27376- عن حذيفة بن اليمان "أنه قال لامرأته: خللي رأسك بالماء قبل أن يخلله الله بنار". "عب، ص وابن جرير".
27376 ۔۔۔ حذیفہ بن یمان کی روایت ہے کہ انھوں نے اپنی بیوی سے کہا : اپنے سر میں خلال کرلیا کرو قبل ازیں کہ اللہ تبارک وتعالیٰ دوزخ کی آگ میں اس کا خلال کرے (رواہ عبدالرزاق و سعید بن المنصور وابن جریر)

27377

27377- "من مسند عبد الله بن عباس" "أن النبي صلى الله عليه وسلم اغتسل من جنابة فرأى لمعة لم يصبها الماء فقال بجمته فبلها به". "ش وفيه أبو علي الرحبى ضعفوه وورد من طريق آخر مرسل ويأتي".
27377 ۔۔۔ ” مسند عبداللہ بن عباس “ ایک مرتبہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے غسل جنابت کیا پھر تھوڑی جگہ خشک دیکھی جہاں پانی نہیں پہنچا تھا آپ نے سرکے بالوں سے تری لے کر اس جگہ کو تر کردیا (رواہ ابن ابی شیبۃ وفیہ ابو علی الرحبی ضعفوہ وورد من طریق اخر مرسل ویاتی)

27378

27378- عن ابن عباس قال: "إذا نسيت المضمضة والاستنشاق وأنت جنب فأعد صلاتك". "عب، ص".
27378 ۔۔۔ ابن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ جب تم جنابت کی حالت میں ہو اور کلی اور ناک میں پانی ڈالنا بھول جاؤ تو نماز لوٹا لو۔ (رواہ عبدالرزاق و سعید بن المنصور) ۔ فائدہ :۔۔۔ یعنی غسل بھی دوبارہ کرو اور نماز بھی لوٹاؤ چونکہ واجب چھوٹ گیا ہے لہٰذا غسل نہیں ہوا۔

27379

27379- حدثنا هشيم حدثنا يونس حدثنا الحسن قال: "نبئت أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: "تحت كل شعرة جنابة فبلوا الشعر وأنقوا البشر"، قال يونس: لا أدري أرده إلى النبي صلى الله عليه وسلم أم لا.
27379 ۔۔۔ ھیشم یونس کی سند سے مروی ہے کہ حسن بصری (رح) نے کہا : مجھے بتایا گیا ہے کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ہر بال کے نیچے جنابت ہوتی ہے لہٰذا بالوں کو اچھی طرح تر کرو اور جلد کو صاف کرو ہونس کہتے ہیں : مجھے نہیں معلوم کہ یہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی طرف منسوب کیا ہے یا نہیں (حوالہ کی جگہ خالی ہے البتہ اخرجہ الترمذی کتاب الطھارۃ باب ما حاء تحت کل شعرۃ جنابۃ)

27380

27380- عن الحسن أن أهل الطائف سألوا رسول الله صلى الله عليه وسلم فقالوا إن أرضنا أرض باردة فما يجزئنا من الغسل؟ فقال: "أما أنا فأحفن على رأسي ثلاث حفنات". "ص".
27380 ۔۔۔ حسن (رح) کی روایت ہے کہ اہل طائف نے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پوچھا ہماری زمین ٹھنڈی ہے ہمیں کتنی مقدار میں غسل کافی ہے ؟ آپ نے فرمایا : رہی بات میری سو میں اپنے سر پر تین لپ پانی ڈال لیتا ہوں (رواہ سعید بن المنصور)

27381

27381- عن جبير بن مطعم قال: "ذكر عند رسول الله صلى الله عليه وسلم الغسل من الجنابة فقال: "أما أنا فأفرغ على رأسي ثلاثا"، وفي لفظ: "فأفيض على رأسي ثلاث مرات هكذا" ووصف زهير قال فجعل باطن كفيه مما يلي السماء وظاهرهما مما يلي الأرض."ط وأبو نعيم".
27381 ۔۔۔ حضرت جبیر بن مطعم (رض) کی روایت ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس غسل جنابت کا تذکرہ کیا گیا آپ نے فرمایا : میں تو اپنے سر پر تین مرتبہ پانی ڈال لیتا ہوں ایک روایت میں ہے میں اپنے سر پر تین مرتبہ یوں پانی بہاتا ہوں زبیر نے اس کا طریقہ یوں بیان کیا کہ ہتھیلیوں کا باطنی حصہ زمین کی طرف (رواہ ابو داؤد والطیالسی وابو نعیم)

27382

27382- عن عبد الله بن عامر بن ربيعة قال: "اغتسلت أنا وآخر فرآنا عمر بن الخطاب وأحدنا ينظر إلى صاحبه قال: إني لأخشى أن تكونا من الخلف الذي قال الله عز وجل: {فَخَلَفَ مِنْ بَعْدِهِمْ خَلْفٌ أَضَاعُوا الصَّلاةَ وَاتَّبَعُوا الشَّهَوَاتِ فَسَوْفَ يَلْقَوْنَ غَيّاً} ."هب".
27382 ۔۔۔ عبداللہ بن عامر بن ربیعہ کی روایت ہے کہ ایک مرتبہ میں نے اور ایک دوسرے شخص نے غسل کیا ہمیں اس حالت میں حضرت عمر بن خطاب (رض) نے دیکھا کیا ہم ایک دوسرے کی طرف دیکھ رہے تھے سیدنا حضرت علی المرتضی (رض) نے فرمایا : مجھے ڈر ہے کہ تم بعد میں آنے والے ان نااہل لوگوں میں نہ ہو جن متعلق اللہ تبارک وتعالیٰ کا فرمان ہے کہ۔ (فخلف من بعدھم خلف اضاعوا الصلوۃ واتبعوا الشھوات فسوف یلقون غیا) ان کے بعد اسیے نااہل لوگ آئے جنہوں نے نماز ضائع کی خواہشات پر چل پڑے وہ گمراہی میں پڑجائیں گے۔ (رواہ البیھقی فی شعب الایمان)

27383

27383- عن عبد الله بن عامر بن ربيعة قال: "اغتسلت أنا وآخر فرآنا عمر بن الخطاب وأحدنا ينظر إلى صاحبه فقال: إني لأخشى أن تكونا من الخلف الذي قال الله: {فَخَلَفَ مِنْ بَعْدِهِمْ خَلْفٌ} "- الآية."عب".
27383 ۔۔۔ عبداللہ بن عامر ربیعہ کی روایت ہے کہ میں اور ایک دوسرا شخص غسل کر رہے تھے ہم ایک دوسرے کی طرف دیکھتے تھے اسی حالت میں حضرت عمر بن خطاب (رض) نے ہمیں دیکھ لیا فرمایا : مجھے ڈر ہے تم دونوں بعد میں آنے والے ان نااہل لوگوں میں سے نہ ہوجاؤ جن کے متعلق اللہ تبارک وتعالیٰ کا فرمان ہے ” فخلف من بعدھم خلف “ الایۃ ۔ رواہ عبدالرزاق)

27384

27384- "مسند علي" عن علي قال: "رأى النبي صلى الله عليه وسلم ناسا يغتسلون في النهر عراة ليس عليهم أزر فوقف فنادى بأعلى صوته فقال: "ما لكم لا ترجون لله وقارا". "عب".
27384 ۔۔۔ ” مسند علی “ سیدنا حضرت علی المرتضی (رض) کی روایت ہے کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کچھ لوگوں کو نہر میں ننگے غسل کرتے ہوئے دیکھا انھوں نے تہبندیں بھی نہیں باندھیں ہوئی تھیں نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کھڑے ہو کر پکار کر فرمایا : تمہیں کیا ہوا جو تمہیں اللہ کی عزت وقار کا خیال نہیں۔ (رواہ سعید بن المنصور)

27385

27385- عن عائشة قالت: "ما طهر الله أحدا بال في مغتسله". "ص".
27385 ۔۔۔ حضرت عائشہ (رض) کی روایت ہے کہ آپ فرماتی ہیں : اللہ تبارک وتعالیٰ اس شخص کا پاک نہ کرے جو غسل خانے میں پیشاب کردے ۔ (رواہ سعید بن المنصور)

27386

27386- عن عمران بن الحصين قال: "من بال في مغتسله لم يتطهر". "عب".
27386 ۔۔۔ حضرت عمران بن حصین (رض) کی روایت ہے کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جس نے غسل خانے میں پیشاب کردیا وہ پاک نہ ہو۔ (رواہ سعید بن المنصور)

27387

27387- "مسند ابن عباس" "أن رجلا أصابته جنابة وبه جراح فاحتلم فاستفتى فأمروه أن يغتسل فاغتسل فمات فبلغ ذلك النبي صلى الله عليه وسلم فقال: "ما لكم قتلتموه قتلكم الله ألم يكن شفاء العي السؤال"، قال عطاء: فبلغني أن النبي صلى الله عليه وسلم قال: "اغتسل واترك موضع الجراح". "عب ورواه حم، دو ابن جرير، طب، ك دون قول عطاء وزادك: لو غسل جسده وترك حيث أصابه الجراح أجزأه".
27387 ۔۔۔ ” مسند ابن عباس “ ابن عباس (رض) کی روایت ہے کہ ایک شخص جنابت میں مبتلا ہوگیا اس کے جسم میں زخإ تھا پھر اسے احتلام ہوگیا مسئلہ دریافت کیا لوگوں نے اسے غسل کرنے کا کہا۔ اس نے غسل کیا اور مرگیا نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) تو اس کی خبر ہوئی فرمایا : تم نے اسے کیوں قتل کیا اللہ تمہیں قتل کرے کیا عاجز کی شفاء سوال کرنے میں نہیں ؟ عطاء کہتے ہیں مجھے حدیث پہنچی ہے کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : زخمی آدمی غسل کرے اور زخم والی جگہ چھوڑے دے (رواہ عبدالرزق واحمد بن حنبل وابو داؤد وابن جریر والطبرانی والحاکم دون قول عطاء) اور حاکم نے یہ اضاجہ کیا ہے اگر وہ جسم دھوتا اور زخم والی جگہ چھوڑا دیتا اسے کافی تھا۔

27388

27388- عن أبي هريرة أنه "نهى أن يغتسل الرجل والمرأة من إناء واحد". "ص".
27388 ۔۔۔ حضرت ابوہریرہ (رض) ایک برتن سے مردا اور عورت کا غسل کرنے سے منع کرتے تھے (رواہ سعید بن المنصور)

27389

27389- عن عائشة قالت: "ما طهر الله رجلا يبول في مغتسله". "عب".
27389 ۔۔۔ حضرت عائشہ (رض) فرماتی ہیں اللہ تبارک وتعالیٰ اس شخص کا پاک نہ کرے جو غسل خانے میں پیشاب کرے ۔ (رواہ عبدالرزاق)

27390

27390- عن عبد الله بن مغفل قال: "البول في المغتسل يأخذ منه الوسواس". "ص".
27390 ۔۔۔ حضرت عبداللہ بن مغفل (رض) کہتے ہیں غسل خانے میں پیشاب کرنے سے وسوسے پیدا ہوتے ہیں (رواہ سعید بن المنصور)

27391

27391- عن عامر بن ربيعة قال: "أتى علينا علي ونحن نغتسل يصب بعضنا على بعض فقال: أتغتسلون ولا تستترون والله إني لأخشى أن تكونوا أخلف الشر". "عب".
27391 ۔۔۔ عامر بن ربیعہ کہتے ہیں : سیدنا حضرت علی المرتضی (رض) ہمارے پاس تشریف لائے ہم غسل کر رہے تھے اور ایک دوسرے پر پانی ڈال رہے تھے آپ (رض) نے فرمایا : کیا تم غسل کرتے ہو اور ستر نہیں کرتے بخدا مجھے ڈر ہے کہ تم کہیں بعد میں آنے والے برے لوگ نہ ہو ۔ (رواہ عبدالرزاق)

27392

27392- عن سرية علي بن أبي طالب قالت: "اغتسلت فأقعدت فلم أستطيع أن أقوم فأخبر بذلك علي بن أبي طالب فجاء فوضع يده على رأسي [فلم تزل يده على رأسي] يدعو حتى قمت فقال: لا تغتسلي في الحش 1 ولا في مكان يبال فيه ولا في قمر". "الدينوري، كر".
27392 ۔۔۔ حضرت علی بن ابی طالب (رض) کی باندی کہتی ہیں : میں نے غسل کیا پھر میں بیٹھی کہ پھر اٹھ ہی نہ سکی میں نے حضرت علی بن ابی طالب (رض) کو خبر کی وہ آئے اور اپنا ہاتھ میرے سر پر رکھا ان کا ہاتھ میرے سر پر رہا اور وہ یہ دعا کرتے رہے حتی کہ میں اٹھ کھڑی ہوئی پھر آپ (رض) نے فرمایا : درختوں کے جھنڈ میں غسل مت کرو اور ایسی جگہ بھی غسل نہ کرو جہاں پیشاب کیا جاتا ہو اور ایسی جگہ بھی غسل نہ کرو جہاں براہ راست چاندنی پڑتی ہو (رواہ الدینوری وابن عساکر)

27393

27393- عن أنس قال: "البول في المغتسل يأخذ منه اللمم". "عب".
27393 ۔۔۔ حضرت انس (رض) فرماتے ہیں غسل خانے میں پیشاب کرنے سے وسوسے پیدا ہوتے ہیں۔ (رواہ عبدالرزاق)

27394

27394- عن عائشة قالت: "لئن شئتم لأرينكم أثر رسول الله صلى الله عليه وسلم في الحائط حيث كان يغتسل من الجنابة". "ص".
27394 ۔۔۔ حضرت عائشہ (رض) نے فرمایا : اگر تم چاہو تو میں تمہیں دیوار میں نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے غسل کے نشانات دکھا سکتی ہوں جہاں آپ غسل جنابت کرتے تھے (رواہ سعید بن المنصور) ۔ کلام :۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعف ابی داؤد 43 ۔

27395

27395- عن أم سلمة قالت: "قلت يا رسول الله إني امرأة أشد ضفر رأسي أفأنقضه لغسل الجنابة؟ فقال؟؟: "إنما يكفيك من ذلك أن تحثي عليه بكفيك ثلاث حثيات من ماء، ثم تفيضي عليك من الماء فتطهرين أو فإذا أنت قد طهرت". "عب، ش، ص".
27395 ۔۔۔ حضرت ام سلمہ (رض) کی روایت ہے کہ میں نے عرض کیا : نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) میرے سے کی مینڈھیاں بہت زیادہ ہیں کیا میں غسل جنابت کے لیے مینڈھیاں کھولوں ؟ آپ نے فرمایا : تمہیں اتنا کافی ہے کہ تم تین لپ پانی کے سر پر ڈال لو پھر اپنے بدن پر پانی ڈالو یوں پاک ہوجاؤ گی (رواہ عبدالرزاق وابن ابی شیبۃ و سعید بن المنصور)

27396

27396- عن أم سلمة أنها "سألت النبي صلى الله عليه وسلم فقالت: إني امرأة شديدة ضفر الرأس فكيف أصنع إذا اغتسلت؟ قال: "احفني على رأسك ثلاثا، ثم اغمري على إثر كل حفنة غمرة". "ش".
27396 ۔۔۔ ام سلمہ (رض) کی روایت ہے کہ انھوں نے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سوال کیا کہ میں ایسی عورت ہوں کہ میرے سر کی مینڈھیاں بہت زیادہ ہیں میں کیا کروں جب میں غسل کروں ؟ فرمایا اپنے سر پر تین لپ پانی ڈالو پھر ہر لپ کے بعد سر کو مل لو ۔ (رواہ ابن ابی شیبۃ)

27397

27397- عن أم سلمة قالت: "إن كانت إحدانا إذا اغتسلت من الجنابة لتبقي ضفيرتها". "عب، ش".
27397 ۔۔۔ حضرت ام سلمہ (رض) فرماتی ہیں۔ ہم میں سے کوئی عورت جب غسل جنابت کرتی تو اپنی مینڈھیاں باقی رکھتی تھی ۔ (رواہ عبدالرزاق وابن ابی شیبۃ)

27398

27398- عن إبراهيم قالوا: "كانوا لا يرون بتفريق الغسل بأسا". "ص".
27398 ۔۔۔ ابراہیم کی روایت ہے ک (رض) الگ الگ غسل کرنے میں کوئی حرج نہیں سمجھتے تھے۔ (رواہ سعید بن المنصور)

27399

27399- عن علي أن النبي صلى الله عليه وسلم "كان يجنب من الليل فلا يمس ماء حتى يصبح". "ابن جرير".
27399 ۔۔۔ سیدنا حضرت علی المرتضی (رض) کی روایت ہے کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو رات کے وقت جنابت لاحق ہوتی نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) صبح ہونے تک پانی کو چھوتے تک نہیں تھے (رواہ ابن جریر)

27400

27400- عن أنس أن النبي صلى الله عليه وسلم "طاف على نسائه في ليلة بغسل واحد". "ش".
27400 ۔۔۔ حضرت انس (رض) کی روایت ہے کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) رات کو اپنی بیویوں کے پاس چکر لگاتے اور ایک مرتبہ غسل کرتے۔ (رواہ عبدالرزاق)

27401

27401- "مسند أنس" عن معمر عمن "سمع أنس بن مالك والحسن يسألان عن الرجل يغتسل من الجنابة، فينتضح من غسله من الماء الذي يغتسل منه؟ قال: لا بأس به". "عب".
27401 ۔۔۔” مسند انس “ معمر ایک شخص سے روایت کرتے ہیں جس نے حضرت انس (رض) اور حسن (رض) سے سماع کر رکھا ہے سوال کیا گیا کہ ایک شخص غسل جنابت کرے اور دوران غسل کے پانی سے چھینٹے اٹھیں ان کا کیا حکم ہے۔ فرمایا : ان میں کوئی حرج نہیں۔ (رواہ عبدالرزاق)

27402

27402- عن أبي فاختة "أن عليا كان يستحب أن يغتسل من الحجامة". "عب".
27402 ۔۔۔ ابو فاختہ کی روایت ہے کہ سیدنا حضرت علی المرتضی (رض) سنگی لگوانے کے بعد غسل کرنا مستحب سمجھتے تھے (رواہ عبدالرزاق)

27403

27403- عن إبراهيم "أن عليا كان يغتسل إذا خرج من الحمام". "عب".
27403 ۔۔۔ ابراہیم کی روایت ہے کہ سیدنا حضرت علی المرتضی (رض) جب حمام سے باہر تشریف لاتے تو غسل کرتے تھے (رواہ عبدالرزاق)

27404

27404- عن أسلم "أن عمر بن الخطاب كان يغتسل بالماء الحميم". "عب".
27404 ۔۔۔ اسلم کی روایت ہے سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) گرم پانی سے غسل کرلیتے تھے (رواہ عبدالرزاق)

27405

27405- عن عبد الرحمن بن حاطب "أنه اعتمر مع عمر بن الخطاب وأن عمر عرس في بعض الطريق قريبا من بعض المياه فاحتلم فاستيقظ فقال: أترونا ندرك الماء قبل أن تطلع الشمس؟ قالوا: نعم فأسرع السير حتى أدرك الماء فاغتسل وصلى". "عب".
27405 ۔۔۔ عبدالرحمن بن حاطب کی روایت ہے کہ انھوں نے سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) کے ساتھ عمرہ کیا دوران سفر سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) نے راستے میں ایک جگہ رات کے پچھلے پہر پڑاؤ کیا یہ جگہ پانی سے قریب تھی آپ (رض) کو احتلام ہوگیا جب بیدار ہوئے فرمایا ۔ مجھے بتاؤ ہم پانی پاسکتے ہیں طلوع آفتاب سے پہلے پہلے ؟ لوگوں نے کہا جی ہاں ! چنانچہ جلدی سے وہاں سے چل دیئے حتی کہ پانی تک پہنچ گئے آپ (رض) نے غسل کیا اور پھر نماز پڑھی (رواہ عبدالرزاق)

27406

27406- عن ابن عمر قال: "إني لأحب أن أسبقها إلى الغسل فأغتسل ثم أتكرى 1 بها حتى أدفأ". "عب".
27406 ۔۔۔ سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) نے فرمایا میں چاہتا ہوں کہ اسے باقی رکھ لوں تاکہ غسل کروں آپ (رض) نے غسل کیا پھر سونے کے لیے لیٹ گئے تاکہ گرم ہو لیں (رواہ عبدالرزاق)

27407

27407- عن إبراهيم التيمي "أن عمر بن الخطاب كان يفعله ويأمر به". "عب".
27407 ۔۔۔ ابراہیم تیمی کی روایت ہے کہہ سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) کرتے تھے اور اس کا حکم بھی دیتے تھے (رواہ عبدالرزاق)

27408

27408- عن ابن جرير قال: "بلغني أن عمر بن الخطاب كان يغتسل إلى بعيره". "عب".
27408 ۔۔۔ ابن جریر کہتے ہیں مجھے حدیث پہنچی ہے کہ سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) اپنے اونٹ میں غسل کرلیتے تھے۔ (رواہ عبدالرزاق)

27409

27409- عن أسلم "أن عمر بن الخطاب كان يسخن له ماء في قمقة ويغتسل به."قط وصححه".
27409 ۔۔۔ اسلم کی روایت ہے کہ سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) کے لیے تانبے کے برتن میں گرم کیا جاتا تھا اور آپ (رض) اسی میں غسل کے لیے پانی لیتے تھے (رواہ الدار قطنی وصیححہ)

27410

27410- عن علي قال: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يغتسل هو وأهله من إناء واحد ولا يغتسل أحدهما بفضل صاحبه."ش، حم، هـ والدارمي".
27410 ۔۔۔ سیدنا حضرت علی المرتضی (رض) کی روایت ہے کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اور آپ کی کوئی بیوی ایک ہی برتن سے غسل کرلیتے تھے البتہ ان میں سے کوئی بھی دوسرے کے بچے ہوئے پانی سے غسل نہیں کرتا تھا (رواہ ابن ابی شیبۃ واحمد بن حنبل وابن ماجہ والدارمی)

27411

27411- عن جابر بن عبد الله قال: "كان رسول الله صلى الله عليه وسلم وأزواجه يغتسلون من إناء واحد". "ش".
27411 ۔۔۔ حضرت جابر بن عبداللہ (رض) کی روایت ہے کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اور آپ کی ازواج ایک ہی برتن سے غسل کرلیتے تھے۔ (رواہ ابن ابی شیبۃ)

27412

27412- "كانت زينب بنت جحش تغسل رأس رسول الله صلى الله عليه وسلم في مخضب من صفر". "أبو نعيم".
27412 ۔۔۔ حضرت زینب جحش (رض) پیتل کے ایک لگن میں نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا سر دھو دیتی تھیں ۔ (رواہ ابو نعیم)

27413

27413- "مسند أبي رافع" أن رسول الله صلى الله عليه وسلم "طاف على نسائه في ليلة فاغتسل عند كل امرأة منهن غسلا فقلت: يا رسول الله أو اغتسلت غسلا واحدا؟ فقال: "هذا أطهر وأطيب أو أطهر وأنظف". "ش".
27413 ۔۔۔ ” مسند ابی رافع “ ابو رافع (رض) کی روایت ہے کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ایک رات میں بیویوں کے پاس چکر لگاتے اور ہر بیوی کے پاس جانے کے بعد غسل کرتے میں نے عرض کیا : نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) آپ ایک ہی مرتبہ غسل کرلیتے ؟ فرمایا یہ زیادہ طہارت اور پاکیزگی کا باعث ہے۔ (راوہ ابن ابی شیبۃ)

27414

27414- "مسند أبي سعيد" "أن رسول الله صلى الله عليه وسلم مر على رجل من الأنصار فأرسل إليه فخرج ورأسه يقطر فقال: "لعلنا أعجلناك"؟ فقال: نعم يا رسول الله قال: "إذا أعجلت أو أقحطت فعليك الوضوء". "ش".
27414 ۔۔۔ ” مسند ابی سعید “ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ایک انصاری کے پاس سے گزرے آپ نے اسے پیغام بھیجا وہ گھر سے باہر آیا اس کے سر سے پانی کے قطرے ٹپک رہے تھے آپ نے فرمایا : شاید ہم نے تم سے جلدی کروا دی ۔ عرض کیا : جی ہاں نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جب تمہیں جلدی میں ڈالا جائے یا جماع ادھورا رہ جائے کہ انزال نہ ہو ایسی صورت میں تمہیں وضو کرلینا چاہیے ۔ (رواہ ابن ابی شیبۃ)

27415

27415- عن عائشة قالت: "كان النبي صلى الله عليه وسلم لا يتوضأ بعد الغسل من الجنابة". "ش، ص".
27415 ۔۔۔ حضرت عائشہ (رض) کی روایت ہے کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) غسل جنابت کے بعد وضو نہیں کرتے تھے ۔ (رواہ ابن ابی شیبۃ و سعید بن المنصور)

27416

27416- عن مورق العجلي قال: "شهدت كتاب عمر إلى أبي موسى الأشعري إنه بلغني أن أهل الأمصار اتخذوا الحمامات، فلا يدخلن أحد إلا بمئزر ولا يذكر لله تعالى فيه اسم حتى يخرج منها، ولا يستنقع اثنان في حوض". "عب، ش، هب".
27416 ۔۔۔ مورق عجلی کی روایت ہے کہ جب سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) کا خط ابو موسیٰ اشعری (رض) کو موصولہ ہوا میں ان کے پاس موجود تھا خط کا مضمون یہ تھا : مجھے خبر پہنچی ہے کہ شہروں کے باشندگان نے بہت سارے حمام بنا رکھے ہیں کوئی شخص بھی بغیر شلوار کے حمام میں داخل نہ ہو اور حمام میں اللہ تبارک وتعالیٰ کا نام نہ لے حتی کہ اس سے باہر نکل آئے اور دو آدمی حوض میں داخل نہ ہوں۔ (رواہ عبدالرزاق وابن ابی شیبۃ والبیھقی فی شعب الایمان)

27417

27417- عن عمر قال: "لا تدخلن امرأة مسلمة الحمام إلا من سقم وعلموا نساءكم سورة النور". "عب، ش".
27417 ۔۔۔ سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) نے فرمایا کوئی بھی مسلمان عورت ہرگز حمام میں داخل نہ ہو البتہ وہ داخل ہوسکتی ہے جو بیمار ہو اپنی عورتوں کو سورت نور کی تعلیم دو ۔ (رواہ عبدالرزاق وابن ابی شیبۃ فی مصنفہ)

27418

27418- عن عبد الرحمن قال: "سألت محمد بن سيرين عن دخول الحمام فقال: كان عمر بن الخطاب يكرهه". "مسدد".
27418 ۔۔۔ عبدالرحمن کہتے ہیں میں نے محمد بن سیرین سے حمام میں داخل ہونے کے بارے میں سوال کیا : انھوں نے جواب دیا : سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) حمام میں داخل ہونا مکرو سمجھتے تھے (رواہ مسدد)

27419

27419- عن عمر قال: "لا يحل للمؤمن أن يدخل الحمام إلا بمنديل ولا مؤمنة إلا من سقم فإني سمعت عائشة تقول: إن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: " أيما امرأة وضعت خمارها في غير بيتها فقد هتكت الحجاب فيما بينها وبين ربها". "هب وهو منقطع".
27419 ۔۔۔ سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) نے فرمایا : مومن کے لیے حلال نہیں کہ وہ تہبند کے بغیر حمام میں داخل ہو او کسی مومن عورت کے لیے حمام میں داخل ہونا حلال نہیں البتہ جو عورت بیمار ہو وہ داخل ہوسکتی ہے میں عائشہ (رض) کو کہتے سنا ہے کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا جو عورت اپنے گھر کے علاوہ کسی اور گھر میں اوڑھنی اتارے اس نے اپنے اور اپنے رب کے درمیان قائم حجاب کو چاک کیا ۔ (رواہ البیھقی فی شعب الایمان وھو منقطع)

27420

27420- عن قبيصة بن ذؤيب قال: "سمعت عمر بن الخطاب يقول: لا يحل لرجل يدخل الحمام إلا بمئزر، ولا يحل لامرأة أن تدخل الحمام فقام رجل فقال: لقد منعتها من حيث سمعتك تنهى عن ذلك وإنها لسقيمة فقال عمر: إلا من سقم". "هب وقال هو أقوى مما قبله، عب".
27420 ۔۔۔ قبیصۃ بن ذؤیب کی روایت ہے کہ میں نے سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) کو فرماتے سنا : کسی آدمی کے لیے حلال نہیں کہ وہ بغیر شلوات کے حمام میں داخل ہو اور کسی عورت کے لیے حمام میں داخل ہونا حلال نہیں ایک شخص کھڑا ہوا اور بولا : آپ عورت کو منع کر رہے ہیں اور اگر وہ بیمار ہو سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) نے فرمایا : ہاں البتہ بیماری کی وجہ سے حمام میں داخل ہوسکتی ہے۔ (رواہ البیھقی فی شعب الایمان وقال ھو اقوی مما قبلہ وعبدالرزاق)

27421

27421- عن قتادة "أن عمر بن الخطاب كتب لا يدخل أحد الحمام إلا بمئزر ولا يذكر الله فيه حتى يخرج ولا يغتسل اثنان من إناء واحد". "ص".
27421 ۔۔۔ قتادہ کی روایت ہے کہ سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) نے خط لکھا جس کا مضمون یہ تھا کوئی شخص بھی شلوار کے بغیر حمام میں داخل نہ ہو اور حمام میں اللہ کا نام نہ لے حتی کہ باہر نکل آئے اور دو شخص ایک ہی برتن سے غسل نہ کریں (رواہ سعید بن المنصور)

27422

27422- "من مسند حبيب بن مسلمة الفهري" عن ابن رغبان أن حبيب بن مسلمة الفهري دخل الحمام بحمص فقال: هذا من نعيم ما ينعم به أهل الدنيا لو مكثت فيه ساعة لهلكت ما أنا بخارج منه حتى أستغفر الله ألف مرة". "أبو نعيم".
27422 ۔۔۔ ” مسند حبیب بن سلمہ فہری “ ابن رغبان کی روایت ہے کہ حبیب بن سلمہ فہری مقام حمص میں حمام میں داخل ہوئے اور پھر کہا : یہ اہل دنیا کے عشرت کدوں میں سے ایک عشرت کدہ ہے اگر اس میں ایک گھڑی بھی ٹھہروں گا ہلاک ہوجاؤں گا میں اس سے اس وقت تک باہر نہیں نکلوں گا جب تک اللہ تعالیٰ سے ایک ہزار مرتبہ استغفار نہ کرلوں ۔ (رواہ ابو نعیم)

27423

27423- عن عائشة أن النبي صلى الله عليه وسلم "نهى الرجال والنساء عن الحمامات إلا مريضة أو نفساء". "ش".
27423 ۔۔۔ حضرت عائشۃ صدیقہ (رض) روایت کی ہے کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مردوں اور عورتوں کو حماموں میں داخل ہونے سے منع فرمایا ہے البتہ مریضہ یا نفاس والی عورت داخل ہوسکتی ہے۔ (رواہ ابن ابی شیبۃ)

27424

27424- عن عائشة عن النبي صلى الله عليه وسلم "أنه نهى الرجال والنساء عن دخول الحمام، ثم رخص للرجال أن يدخلوا وعليهم الأزر". "ز".
27424 ۔۔۔ حضرت عائشۃ صدیقہ (رض) روایت کی ہے کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مردوں اور عورتوں کو حماموں میں داخل ہونے سے منع فرمایا پھر مردوں کو اجازت دے دی بشرطیکہ انھوں نے تہبند باندھ رکھی ہو ۔ (رواہ البزار)

27425

27425- عن ابن طاووس عن أبيه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم "احذروا بيتا يقال له الحمام قالوا: يا رسول الله إنه ينقي من الوسخ والأذى، قال: فمن دخله منكم فليستتر". "ص".
25 274 ۔۔۔ ابن طاؤس اپنے والد سے روایت نقل کرتے ہیں کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اس گھر سے بچو جسے حمام کہا جاتا صحابہ کرام رضوان اللہ تعالیٰ عنہم اجمعین نے عرض کیا یا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) حمام تو میل کچیل اور اذیت دور کرتا ہے فرمایا : تم میں سے جو شخص حمام میں داخل ہو وہ ستر کرے ۔ (رواہ سعید بن المنصور)

27426

27426- حدثنا أبو معشر عن محمد بن كعب القرظي قال: "قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: "من كان يؤمن بالله واليوم الآخر فلا يدخل الحمام إلا بمئزر، ومن كان يؤمن بالله واليوم الآخر فلا يدخل حليلته الحمام، ومن كان يؤمن بالله واليوم الآخر فلا يجلس على مائدة يشرب عليها الخمر، ومن كان يؤمن بالله واليوم الآخر فعليه الجمعة يوم الجمعة إلا صبيا أو امرأة أو مملوكا، ومن استغنى بلهو أو تجارة استغنى الله عنه والله غني حميد". "عب".
27426 ۔۔۔ ابو معشر ، محمد بن کعب قرظی سے روایت نقل کرتے ہیں نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جو شخص اللہ تعالیٰ اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتا ہو وہ بغیر تہبند کے حمام میں داخل نہ ہو جو شخص اللہ تعالیٰ اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتا ہو وہ اپنی بیوی کو حمام میں داخل نہ کرے جو شخص اللہ تعالیٰ اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتا ہو وہ ایسے دسترخوان پر نہ بیٹھے جس پر شراب پی جاتی ہو جو شخص اللہ تعالیٰ اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتا ہو اس پر جمعہ کے دن نماز جمعہ واجب ہے الا یہ کہ بچہ ہو یا عورت ہو یا غلام ہو جو شخص لہو ولعب یا تجارت میں مشغول رہے اللہ تعالیٰ اس سے بےنیاز ہوجاتا ہے اور اللہ تعالیٰ بےنیاز اور ستائش کا سزوار ہے۔ (رواہ عبدالرزاق)

27427

27427- عن أبي عبيدة بن الجراح قال: "اللهم أيما امرأة دخلت الحمام من غير علة ولا سقم تريد بذلك أن تبيض وجهها فسود وجهها يوم تبيض الوجوه". "عب".
27427 ۔۔۔ ابو عبیدہ بن الجرح (رض) فرماتے ہیں : یا اللہ ! جو عورت بلاوجہ اور بغیر کسی بیماری کے حمام میں داخل ہوتا کہ اس کا چہرہ سفید ہوجائے ، اس کا چہرہ سیاہ کر دے جس دن بہت سارے چہروں کو تو سفید کرے گا ۔ (رواہ عبدالرزاق)

27428

27428- عن عبيدة السلماني "أن عمر كره للجنب أن يقرأ شيئا من القرآن". "أبو عبيدة وابن جرير".
27428 ۔۔۔ عبیدہ سلمان کی روایت ہے کہ سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) جنبی کا قرآن پڑھنا مکروہ سمجھتے تھے ۔ (رواہ ابو عبیدہ وابن جریر)

27429

27429- عن عبيدة السلماني قال: "كان عمر بن الخطاب يكره أن يقرأ الرجل القرآن وهو جنب". "عب وابن جرير".
27429 ۔۔۔ عبیدہ سلمانی روایت کی ہے کہ سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) حالت جنابت میں آدمی کا قرآن پڑھنا مکروہ سمجھتے تھے ۔ (رواہ عبدالرزاق وابن جریر)

27430

27430- عن علي قال: "كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يقرأ القرآن على كل حال إلا الجنابة، فإن كان جنبا لم يقرئنا شيئا". "أبو عبيدة في فضائله، ش والعدني، ع وابن جرير وصححه".
27430 ۔۔۔ حضرت علی (رض) کی روایت ہے کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ہر حال میں قرآن کی تلاوت کرتے تھے بجز حالت جنابت کے ، اگر آپ حالت جنابت میں ہوتے ہمیں قرآن میں سے کچھ نہیں سناتے تھے ۔ (وراہ ابو عبیدہ فی فضائلہ وابن ابی شیبۃ والعدنی وابو یعلی وابن جریر وصححہ)

27431

27431- "مسند عمار بن ياسر رضي الله عنهما" أن النبي صلى الله عليه وسلم "رخص للجنب إذا أراد أن ينام أو يأكل أو يشرب أن يتوضأ وضوءه للصلاة". "ش".
27431 ۔۔۔ ’ مسند عمار بن عاسر (رض) نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے جنبی کو رخصت دی ہے کہ جب وہ سونا چاہے یا کھانا چاہے یا پینا چاہے تو وضو کرلے جیسا کہ نماز کے لیے وضو کیا جاتا ہے۔ (رواہ ابن ابی شیبۃ)

27432

27432- عن أبي هريرة أنه "كان يكره أن يدخل الجنب يده في الماء". "عب".
27432 ۔۔۔ حضرت ابوہریرہ (رض) مکروہ سمجھتے تھے کہ جنبی پانی میں ہاتھ داخل کرے ۔ (رواہ عبدالرزاق)

27433

27433- عن أبي هريرة يبلغ به النبي صلى الله عليه وسلم "أن من كانت به جنابة فلا يرقدن حتى يتوضأ وضوءه للصلاة". "ص".
27433 ۔۔۔ حضرت ابوہریرہ (رض) روایت کی ہے کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جو شخص جنابت میں ہو وہ اس وقت تک نہ سوئے جب تک وضو نہ کرے جیسا کہ نماز کے لیے وضو کرتا ہے۔

27434

27434- عن يحيى بن معمر قال: "سألت عائشة هل كان رسول الله صلى الله عليه وسلم ينام وهو جنب؟ قالت: ربما اغتسل قبل أن ينام، وربما نام قبل أن يغتسل ولكنه يتوضأ". "عب".
27434 ۔۔۔ یحییٰ بن معمر روایت کی ہے کہ میں نے حضرت عائشۃ صدیقہ (رض) سے پوچھا : کیا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) حالت جنابت میں سو جاتے تھے ؟ حضرت عائشۃ صدیقہ (رض) نے فرمایا : بسا اوقات آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سونے سے قبل غسل کرلیتے اور بسا اوقات غسل سے قبل سو لیتے لیکن وضو کرلیتے تھے ۔ (رواہ عبدالرزاق)

27435

27435- عن عائشة قالت: "كان رسول الله صلى الله عليه وسلم إذا أراد أن يأكل أو يشرب وهو جنب غسل يديه وتمضمض ثم شرب أو أكل". "عب، ص".
27435 ۔۔۔ حضرت عائشۃ صدیقہ (رض) روایت کی ہے کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جب حالت جنابت میں کھانے پینے کا ارادہ کرتے تو ہاتھ دھو لیتے کلی کرتے پھر پانی پیتے یا کھانا کھالیتے ۔ (رواہ عبدالرزاق ، و سعید بن المنصور)

27436

27436- عن عائشة قالت: "إذا أصاب الرجل جنابة وأراد أن ينام أو يخرج أو يأكل أو يشرب يغسل فرجه ويتوضأ وضوءه". "ابن جرير".
27436 ۔۔۔ حضرت عائشۃ صدیقہ (رض) نے فرمایا : جب کسی شخص کو جنابت لاحق ہوئے اور وہ سونا چاہے یا باہر جانا چاہے یا کھانا پینا چاہے تو استنجاء کرلے اور وضو کرلے۔ (رواہ ابن جریر)

27437

27437- عن عائشة قالت: "كان رسول الله صلى الله عليه وسلم إذا أراد أن ينام وهو جنب توضأ وضوءه للصلاة". "ص، ش".
27437 ۔۔۔ حضرت عائشۃ صدیقہ (رض) روایت کی ہے کہ جب نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سونے کا ارادہ کرتے اور آپ حالت جنابت میں ہوتے تو وضو کرلیتے جیسا کہ نماز کے لیے وضو کرتے تھے ۔ (رواہ عبدالرزاق و سعید بن المنصور)

27438

27438- عن عائشة قالت: "كان رسول الله صلى الله عليه وسلم إذا أراد أن ينام وهو جنب توضأ وضوءه للصلاة، وإذا أراد أن يأكل غسل يديه ثم أكل". "ص، ش".
27438 ۔۔۔ حضرت عائشۃ صدیقہ (رض) روایت کی ہے کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جب حالت جنابت میں سونے کا ارادہ کرتے تو وضو کرلیتے جیسا کہ نماز کے لیے وضو کرتے تھے اور اگر کھانے کا ارادہ کرتے تو ہاتھ دھو لیتے پھر کھانا کھاتے تھے ۔ (رواہ سعید بن المنصور، وابن ابی شیبۃ)

27439

27439- عن عائشة قالت: "كان رسول الله صلى الله عليه وسلم إذا كان جنبا فأراد أن يأكل أو ينام توضأ وضوءه للصلاة". "ص، ش".
27439 ۔۔۔ حضرت عائشۃ صدیقہ (رض) روایت کی ہے کہ جب نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) حالت جنابت میں کھانے یا سفر کرنے کا ارادہ کرتے وضو کرلیتے تھے جیسا کہ نماز کے لیے وضو کرتے ۔ (رواہ سعید بن المنصور، وابن ابی شیبۃ)

27440

27440- عن غضيف بن الحارث قال: أتيت عائشة فقلت: أرأيت رسول الله صلى الله عليه وسلم في أول الليل كان يغتسل من الجنابة أم في آخره؟ فقالت: ربما اغتسل في أول الليل وربما اغتسل في آخره. "ص، ش".
27440 ۔۔۔ غضیف بن حارث روایت کی ہے کہ میں حضرت عائشۃ صدیقہ (رض) کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا : مجھے بتائیں کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) رات کے پہلے حصہ میں غسل جنابت کرتے تھے یا آخری حصہ میں ؟ حضرت عائشہ (رض) نے جواب دیا : بسا اوقات پہلے حصہ غسل کرتے بسا اوقات پچھلے حصہ میں (رواہ سعید بن المنصور وابن ابی شیبۃ)

27441

27441- عن عائشة أن النبي صلى الله عليه وسلم "كان إذا أراد أن ينام وهو جنب توضأ وضوءه للصلاة قبل أن ينام، وإذا أراد أن يطعم غسل فرجه ومضمض ثم طعم". "ش".
27441 ۔۔۔ حضرت عائشہ (رض) کی روایت ہے کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جب حالت جنابت میں سونے کا ارادہ کرتے تو وضو کرلیتے جیسا کہ نماز کے لیے وضو کرتے تھے اور پھر سوتے اور جب کھانے کا ارادہ کرتے استنجاء کرتے کلی کرتے اور پھر کھانا کھاتے۔ (رواہ ابن ابی شیبۃ)

27442

27442- عن عائشة قالت: "كان رسول الله صلى الله عليه وسلم إن كانت له حاجة إلى أهله قضاها، ثم نام كهيئته لا يمس ماء". "ص، عب، ش وابن جرير".
27442 ۔۔۔ حضرت عائشۃ (رض) کی روایت ہے کہ اگر نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو جب اپنے اہل خانہ کے پاس آنے کی حاجت ہوتی تو اپنی حاجت پوری کرتے اور پھر اس طرح سو جاتے گویا آپ نے پانی کو چھوا تک نہیں۔ (رواہ سعید بن المنصور عبدالرزاق وابن ابی شیبۃ وابن جریر)

27443

27443- عن عائشة قالت: "كان النبي صلى الله عليه وسلم يغتسل من الجنابة ثم يستدفئ بي قبل أن أغتسل". "ص، ش".
27443 ۔۔۔ حضرت عائشہ (رض) کی روایت ہے کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) غسل جنابت کرتے اور پھر میرے پاس لیٹ کر گرمی حاصل کرتے حالانکہ میں نے ابھی تک غسل نہیں کیا ہوتا تھا ۔ (رواہ سعید بن المنصور وابن ابی شیبۃ)

27444

27444- عن عائشة قالت: "كنت أشرب في الإناء وأنا حائض فيأخذه النبي صلى الله عليه وسلم فيضع فاه على موضع في، فيشرب وكنت آخذ العرق فأنتهش منه، ثم يأخذه مني فيضع فاه على موضع في فينهش منه". "عب، ص".
1044 2 ۔۔۔ حضٖرت عائشہ (رض) کہتی ہیں : میں ایک برتن سے پانی پیتی ۔ حالانکہ میں حائضہ ہوتی تھی نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) برتن مجھ سے لے لیتے اور اسی جگہ منہ رکھتے جہاں منہ رکھ کر میں نے پیا ہوتا اور آپ پانی پی لیتے۔ میں ہڈی سے گوشت نوچ رہی ہوتی پھر نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) مجھ سے لیتے اور اسی جگہ منہ لگا لیتے جہاں میں نے منہ رکھا ہوتا اور آپ گوشت نوچ کر کھانا شروع کرتے۔ (رواہ عبدالرزاق و سعید بن المنصور)

27445

27445- عن عائشة قالت: "كان النبي صلى الله عليه وسلم يضع رأسه في حجري وأنا حائض ثم يقرأ القرآن". "عب".
27445 ۔۔۔ حضرت عائشہ (رض) کی روایت ہے کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) میری گود میں سر رکھ دیتے پھر قرآن پڑھنے لگنے حالانکہ میں حالت حیض میں ہوتی۔ (رواہ عبدالرزاق)

27446

27446- عن عائشة قالت: "كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يضع رأسه في حجر إحدانا وهي حائض فيتلو القرآن". "ص".
27446 ۔۔۔ حضرت عائشہ (رض) کی روایت ہے کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ہم میں سے کسی عورت کی گود میں سر رکھ لیتے حالانکہ وہ حائضہ ہوتی اور آپ قرآن مجید کی تلاوت شروع کردیتے ۔ (رواہ سعید بن المنصور)

27447

27447- عن عائشة "أن النبي صلى الله عليه وسلم قال لها: "ناوليني الخمرة 1 من المسجد قلت: أنا حائض، قال: إن حيضتك ليست في يدك". "عب".
27447 ۔۔۔ حضرت عائشہ (رض) کی روایت ہے کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان سے فرمایا : مجھے مسجد سے چٹائی پکڑاؤ میں نے عرض کیا میں حالت حیض میں ہوں ؟ آپ نے فرمایا : تمہارا حیض تمہارے ہاتھ میں تو نہیں ہے (رواہ عبدالرزاق) ۔ کلام :۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے الالحاظ 729 وذخیرۃ الحفاظ 1496 ۔

27448

27448- عن القاسم بن محمد قال: سألت عائشة عن الرجل يصيب المرأة في الثوب فيعرق فيه فقالت: قد كانت المرأة إذا كان ذلك تعد خرقة فتمسح به ويمسح به الرجل ولم تر به بأسا فتصلي فيه. "عب".
27448 ۔۔۔ قاسم بن محمد کی روایت ہے کہ میں نے حضرت عائشہ (رض) سے پوچھ کہ ایک آدمی اپنی بیوی کے پاس جاتا ہے اور پہنے ہوئے (یا اوڑھے ہوئے) کپڑے میں اسے پسینہ آجاتا ہے۔ حضرت عائشہ (رض) نے جواب دیا : جب ایسی صورت پیش آتی تھی عورت ایک کپڑا تیار کھتی تھی وہ اس سے پسینہ صاف کرتی مرد بھی پسینہ صاف کرتا پھر اس میں کوئی حرج نہیں سمجھتی تھی اور اسی میں نماز پڑھ لیتی تھی۔ (رواہ عبدالرازق)

27449

27449- عن ابن عباس قال: ليس على الثوب جنابة ولا على الأرض جنابة، ولا على الرجل يمسه الرجل الجنب جنابة ولا على الماء جنابة. "عب وابن جرير".
27449 ۔۔۔ ابن عباس (رض) نے فرمایا : جنابت کپڑے اور زمین کا لاحق نہیں ہوتی اور نہ جنبی شخص کو چھونے سے دوسرا شخص جنبی ہوتا ہے اور پانی کو بھی جنابت لاحق نہیں ہوتی (رواہ عبدالرزاق وابن جریر)

27450

27450- عن ابن عباس أنه سئل عن رجل يغتسل أو يتوضأ من الإناء وينتضح فيه قال: فلم ير به بأسا". "عب".
27450 ۔۔۔ ابن عباس (رض) سے پوچھا گیا کہ ایک شخص برتن میں وضو یا غسل کرے پھر پانی کے چھینٹے اس میں پڑیں نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اس میں کوئی حرج نہیں ۔ (رواہ عبدالرزاق)

27451

27451- عن ابن عباس قال: "لا بأس أن يصلى في الثوب الذي يعرق فيه الجنب". "عب".
27451 ۔۔۔ ابن عباس (رض) نے فرمایا : ان کپڑوں میں نماز پڑھنے میں کوئی حرج نہیں جب میں جنبی کو پسینہ آیا ہو۔ (رواہ عبدالرزاق)

27452

27452- "مسند عبد الله بن عمر" أن عمر "سأل النبي صلى الله عليه وسلم تصيبني الجنابة فأرقد؟ قال: "إذا أردت أن ترقد فتوضأ". "ش".
274 27 ۔۔۔ ” مسند عبداللہ بن عمر “ حضرت عمر (رض) نے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سوال کیا کہ مجھے جنابت لاحق ہوجاتی ہے تو ایسی حالت میں سو جایا کروں ؟ آپ نے فرمایا : جب تم سونے کا ارادہ کرو وضو کرلیا کرو۔ (رواہ ابن ابی شیبۃ )

27453

27453- "مسند عبد الله بن عمر" "أن عمر سأل النبي صلى الله عليه وسلم هل ينام أحدنا أو يطعم وهو جنب؟ قال: "نعم يتوضأ وضوءه للصلاة". "عب".
27453 ۔۔۔ ” مسند عبداللہ بن عمر “ سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) نے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے پوچھا کیا ہم میں سے کوئی شخص حالت جنابت میں سو سکتا ہے اور کھانا کھا سکتا ہے ؟ فرمایا جی ہاں وہ وضو کرلے جیسا کہ نماز کے لیے وضو کرتا ہے (رواہ عبدالرزاق)

27454

27454- "مسند عبد الله بن عمر" قال عمر: "يا رسول الله تصيبني الجنابة من الليل فكيف أصنع؟ قال: "اغسل ذكرك وتوضأ ثم ارقد". "ط".
27454:۔۔۔ ” مسند عبداللہ بن عمر “ سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) نے عرض کیا : نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) رات کے وقت مجھے جنابت لاحق ہوجاتی ہے میں کیا کروں ؟ فرمایا استنجاء کرلو اور وضو کر کے سو لیا کرو ۔ (رواہ ابو داؤد الطیالسی)

27455

27455- عن ابن عمر أن عمر "سأل رسول الله صلى الله عليه وسلم أينام أحدنا وهو جنب؟ قال: "إذا أراد أن ينام فليتوضأ ويطعم إن شاء". "العدني".
27455 ۔۔۔ ابن عمر (رض) کی روایت ہے کہ سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) نے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے پوچھا : کیا ہم میں سے کوئی شخص جنابت کی حالت میں سو سکتا ہے ؟ فرمایا جب سونا چاہے وضو کرے تو کھانا بھی کھا سکتا ہے (رواہ العدنی)

27456

27456- عن عائشة قالت: "كنت أرجل شعر رسول الله صلى الله عليه وسلم وأنا حائض وهو عاكف". "ش".
27456 ۔۔۔ حضرت عائشہ (رض) کہتی ہیں میں نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے سر مبارک میں کنگھی کرلیتی تھی حالانکہ میں حالت حیض میں ہوتی تھی اور آپ اعتکاف میں ہوتے (روہ ابن ابی شیبۃ)

27457

27457- عن عائشة "كان النبي صلى الله عليه وسلم يدلي رأسه إلي وأنا حائض وهو مجاور يعني معتكفا فيضعه في حجري فأغسله وأرجله وأنا حائض". "عب".
27457 ۔۔۔ حضرت عائشہ (رض) کی روایت ہے کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اپنا سر میری طرف جھکا دیتے جب کہ آپ اعتکاف میں ہوتے آپ اپنا سر میری گود میں رکھ دیتے میں سر دھو د دیتی اور کنگھی بھی کردیتی حالانکہ میں حالت حیض میں ہوتی ۔ (رواہ عبدالرزاق)

27458

27458- عن ابن عمر قال: "الجنب إذا أراد أن يطعم أو ينام أو يعاود فليتوضأ". "ص".
27458 ۔۔۔ ابن عمر (رض) کی روایت ہے کہ جنبی جب کھانا کھانا چاہے یا سونا چاہے یا دوبارہ جماع کرنا چاہے تو وضو کرلے۔ (رواہ سعید بن المنصور)

27459

27459- عن مسور عن أبيه "دخل ابن عباس على ميمونة فقالت: أي بني ما لي أراك شعثا رأسك؟ قال: إن أم عمار مرجلتي حائض؛ قالت: أي بني وأين الحيضة من اليد، كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يضع رأسه في حجر إحدانا وهي مضطجعة حائضا قد علم ذلك، فيتكئ عليها فيتلو القرآن وهو متكئ عليها، ويدخل عليها قاعدة وهي حائض فيتكئ في حجرها فيتلو القرآن وتقوم وهي حائض فتبسط الخمرة في مصلاه فيصلي عليها وأين الحيضة من اليد". "عب، ش، ص".
27459 ۔۔۔ مسور اپنے والد سے روایت نقل کرتے ہیں کہ ابن عباس (رض) حضرت میمونہ (رض) کے پاس گئے میمونہ (رض) نے کہا نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اے میرے بیٹے ! کیا وجہ ہے میں تمہارا سر بکھرا بکھرا دیکھ رہی ہوں ؟ ابن عباس (رض) نے جواب دیا : عمار مجھے کنگھی کرتی ہے اور اب وہ حالت حیض میں ہے میمونہ (رض) نے کہا : اے بیٹے ! حیض کس کے قابو میں ہے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ہم میں سے کسی عورت کی گود میں سر رکھتے حالانکہ وہ لپیٹی ہوتی اور حالت حیض میں ہوتی آپ کو بھی اس کا علم ہوتا نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اس کی گود کا تکیہ بنا لیتے اور قرآن مجید کی تلاوت کرتے پھر وہ اٹھتی حالانکہ وہ حائضۃ ہوتی اور چٹائی بچھاتی آپ اس پر نماز پڑھتے گویا حیض کس کے ہاتھ میں ہے (رواہ عبدالرازق وابن ابی شیبۃ و سعید بن المنصور)

27460

27460- عن ندبة مولاة ميمونة قالت: "دخلت على ابن عباس وأرسلتني ميمونة إليه فإذا هو في بيته فراشان فرجعت إلى ميمونة فقلت: ما أرى ابن عباس إلا مهاجرا لأهله، فأرسلت ميمونة إلى بنت سرج الكندي امراة ابن عباس تسألها فقالت: ليس بيني وبينه هجر ولكني حائض، فأرسلت ميمونة إلى ابن عباس أترغب عن سنة رسول الله صلى الله عليه وسلم؟ فقد كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يباشر المرأة من نسائه حائضا تكون عليها الخرقة إلى الركبة وإلى نصف الفخذ". "عب".
27460 ۔۔۔ میمونہ (رض) کی آزاد کردہ باندی ندیہ سے مروی ہے کہ میں حضرت ابن عباس (رض) کے پاس داخل ہوئی مجھے میمونہ (رض) نے ان کے پاس بھیجا تھا چنانچہ ابن عباس (رض) کے گھر میں دو بستر لگے ہوئے تھے میں میمونہ (رض) کی طرف واپس لوٹ آئی میں نے کہا میرے خیال میں ابن عباس اپنے گھر والوں سے علیحدگی اختیار کیے ہوئے ہیں میں میمونہ (رض) نے بنت سرج کندی جو کہ ابن عباس (رض) کی بیوی ہی کو پیغام بھیجا اور صورتحال کی وضاحت چاہی اس نے کہا میرے اور ابن عباس کے درمیان کوئی علیحدگی نہیں لیکن میں حالت حیض میں ہوں۔ میمونہ (رض) نے ابن عباس (رض) کا پیغام بھیجا اور صورتحال کی وضاحت چاہی۔ اس نے کہا : میرے اور ابن عباس کے درمیان کوئی علیحدگی نہیں لیکن میں حالت حیض میں ہوں ۔ میمونہ (رض) نے ابن عباس (رض) کو پیغام بھیجا اور کہا : کیا تم بنت رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے منہ موڑنا چاہتے ہو حالانکہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اپنی بیویوں میں حائضہ کے ساتھ مباشرت کے لیتے تھے البتہ اس کے گھٹنوں اور نصف رانوں تک کپڑا پڑا ہوتا تھا۔ (رواہ عبدالرازق) ۔ فائدہ :۔۔۔ حدیث میں مباشرت سے مراد مجامعت نہیں بلکہ لپٹ لپٹاؤ مراد ہے یہ مطلب حدیث کے آخر سے واضح ہے۔

27461

27461- عن أم سلمة قالت: "كنت مع النبي صلى الله عليه وسلم في لحافه فحضت فانسللت منه فقال: "ما لك أنفست"؟ قلت: نعم، قال: "فشدي عليك ثيابك" فشددت علي ثياب حيضتي، ثم رجعت فاضطجعت مع النبي صلى الله عليه وسلم". "عب".
27461 ۔۔۔ ام سلمہ (رض) کی روایت ہے کہ میں نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ اپنے لحاف میں لیٹی ہوئی تھی اسی وقت مجھے حیض آنا شروع ہوا میں کھسک کر آپ سے الگ ہوگئی ۔ فرمایا تمہیں کیا ہوا حیض آگیا ہے ؟ میں نے عرض کیا جی ہاں فرمایا : اپنے کپڑے مضبوطی سے کس لو میں نے حیض کے کپڑ؁ شدت سے باندھ لیئے۔ میں پھر لوٹ آئی اور نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ لیٹ گئی۔ (رواہ عبدالرازق)

27462

27462- عن أم سلمة قالت: "حضت وأنا راقدة مع النبي صلى الله عليه وسلم فأمرها النبي صلى الله عليه وسلم أن تصلح عليها ثوبها، ثم أمرها أن ترقد معه على فراش واحد وهي حائض على فرجها ثوب شقائق". "عب".
27462 ۔۔۔ ام سلمہ (رض) کی روایت ہے کہ مجھے حیض آگیا جب کہ میں نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ لیٹٰ ہوئی تھی نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مجھے حکم دیا کہ اپنے کپڑے درست کرلو۔ پھر انھیں اپنے ساتھ سونے کا حکم دیا ایک ہی بستر پر حالانکہ وہ حائضہ تھیں اور شرمگاہ پر کپڑا ڈال لیا تھا۔ (رواہ عبدالرزاق)

27463

27463- عن عبد الله بن مالك قال: "أكل رسول الله صلى الله عليه وسلم ثم قال "استر علي حتى أغتسل"؛ فقلت له: أكنت جنبا يا رسول الله؟ فقال: "نعم" فأخبرت بذلك عمر بن الخطاب، فجاء إلى النبي صلى الله عليه وسلم فقال: إن هذا زعم أنك أكلت وأنت جنب قال: "نعم، إذا توضأت وأنا جنب أكلت وشربت ولا أصلي". "الديلمي".
27463 ۔۔۔ عبداللہ بن مالک کی روایت ہے کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کھانا تناول فرمایا : میرے آگے ستر کرو کہ میں غسل کرلوں ۔ میں نے عرض کیا : نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) آپ جنبی ہیں ؟ فرمایا جی ہاں میں نے سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) کو اس کی خبر دی سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کیا : یہ کہتا ہے کہ آپ نے کھانا کھایا اور آپ حالت جنابت میں تھے ؟ فرمایا جی ہاں جب میں وضو کرلوں اور حالت جنابت میں ہوں تو کھا پی لیتا ہوں اور نماز نہیں پڑھتا (رواہ الدیلمی)

27464

27464- عن إبراهيم قال: "كانوا لا يرون بأسا أن يغتسل الرجل قبل امرأته ثم يباشرها قال: وكانوا يتدفؤن بهن". "ص".
27464 ۔۔۔ ابراہیم کی روایت ہے کہ صحابہ (رض) اس میں حرج نہیں سمجھتے تھے کہ مرد عورت سے پہلے غسل کرلے اور اس کے ساتھ لپٹ کر لیٹے چنانچہ صحابہ کرام رضوان اللہ تعالیٰ عنہم اجمعین اپنی بیوی کے ساتھ لپٹ کر گرمی لیتے تھے (رواہ سعید بن المنصور)

27465

27465- عن إبراهيم قال: "لقي رسول الله صلى الله عليه وسلم حذيفة فأراد أن يصافحه فكف حذيفة يده وقال إني جنب فقال: "إن المسلم ليس بنجس" وصافحه". "ص".
27465 ۔۔۔ ابراہیم کی روایت ہے ایک مرتبہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) حضرت حذیفہ سے ملے آپ نے حذیفہ (رض) سے مصافحہ کرنا چاہا لیکن حذیفہ (رض) نے اپنا ہاتھ پیچھے ہٹا لیا اور اپنے جنبی ہونے کا عذر بیان کیا آپ نے فرمایا مسلمان نجس نہیں ہوتا۔ پھر اس سے مصافحہ کیا۔ (رواہ سعید بن المنصور )

27466

27466- عن علي قال: "الجنب لا يأكل شيئا حتى يتوضأ وضوءه للصلاة". "ص".
27466 ۔۔۔ سیدنا حضرت علی المرتضی (رض) فرماتے ہیں : جنبی جب تک وضو نہ کرے جیسا کہ نماز کے لیے کیا جاتا ہے اس وقت تک کوئی چیز نہ کھائے۔ (رواہ سعید بن المنصور)

27467

27467- عن محمد بن سيرين قال: "نبئت أن النبي صلى الله عليه وسلم رأى حذيفة فراغ منه فقال: "ألم أرك"؟ فقال: بلى يا رسول الله ولكن كنت جنبا، فقال: "إن المؤمن لا ينجس". "ص".
27467 ۔۔۔ محمد بن سیرین کہتے ہیں : مجھے بتایا گیا ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حضرت حذیفہ (رض) کو دیکھا حذیفہ (رض) طرح دے گئے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کیا میں نے تمہیں نہیں دیکھا تھا ؟ عرض کی جی ہاں نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) لیکن میں حالت جنابت میں تھا ارشاد فرمایا : مومن نجس نہیں ہوتا (رواہ سعید بن المنصور)

27468

27468- عن علي قال: "لا بأس أن يستدفيء الرجل بامرأته إذا اغتسل من الجنابة قبل أن تغتسل هي". "عب، ص".
27468 ۔۔۔ سیدنا حضرت علی المرتضی (رض) فرماتے ہیں کہ آدمی جب غسل جنابت کرے تو اپنی بیوی سے گرمائش لینے میں کوئی حرج نہیں بیوی کے غسل کرنے سے قبل (رواہ عبدالرزاق و سعید بن المنصور)

27469

27469- عن علي قال: "إذا اجنب الرجل فأراد أن ينام أو يطعم فليتوضأ وضوءه للصلاة". "ن"
27469 ۔۔۔ سیدنا حضرت علی المرتضی (رض) نے فرمایا : جب کوئی شخص جنبی ہوا اور وہ سونے یا کھانے کا ارادہ رکھتا ہو اسے وضو ک لینا چاہیے جیسا کہ نماز کے لیے وضو کیا جاتا ہے (رواہ النسائی)

27470

27470- عن أبي هريرة أن "ثمامة بن اثال أسلم وأمره النبي صلى الله عليه وسلم أن يغتسل ثم أمره أن يصلي". "أبو نعيم".
27470 ۔۔۔ حضرت ابوہریرہ (رض) کی روایت ہے کہ ثمامہ بن اثال نے اسلام قبول کیا ، نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے انھیں غسل کرنے کا حکم دیا اور پھر نماز پڑھنے کا حکم دیا ۔ (رواہ ابونعیم)

27471

27471- عن علي قال: " الطهارات ست: من الجنابة، ومن الحمام، ومن غسل الميت، ومن الحجامة، والغسل للجمعة، والغسل للعيدين". "عب".
27471 ۔۔۔ سیدنا حضرت علی المرتضی (رض) روایت کی ہے کہ فرمایا طہارت کی چھ قسمیں ہیں (1) جنابت سے طہارت (2) حمام سے طہارت (3) غسل میت کے بعد طہارت (4) سینگی لگوانے کے بعد طہارت (5) غسل جمعہ (6) اور غسل عیدین ۔ (رواہ عبدالرزاق)

27472

27472- عن زاذان "أن رجلا سأل عليا عن الغسل؟ فقال: اغتسل كل يوم إن شئت، قال: لا بل الغسل المستحب؟ قال: اغتسل كل يوم جمعة ويوم الفطر ويوم النحر ويوم عرفة". "ش ومسدد، ق".
27472 ۔۔۔ زاذان کی روایت ہے کہ ایک شخص نے سیدنا حضرت علی المرتضی (رض) سے غسل کے متعلق دریافت کیا سیدنا حضرت علی المرتضی (رض) نے فرمایا : اگر چاہو تو ہر دن غسل کرو ، فرمایا : نہیں بلکہ غسل مستحب ہے فرمایا : ہر جمعہ غسل کرو عید الاضحی ، عید الفطر اور عرفہ کے دن بھی غسل کرو۔ (رواہ ابن ابی شیبۃ ومسدد والبیہقی)

27473

27473- عن جابر بن عبد الله عن أبي بكر الصديق قال: "سئل رسول الله صلى الله عليه وسلم عن ماء البحر؟ فقال: "هو الطهور ماؤه الحل ميتته". "قط وضعفه ورواه ابن مردويه وابن النجار من طريق عمرو بن دينار عن أبي الطفيل عن أبي بكر مرفوعا مثله".
27473 ۔۔۔ حضرت جابر بن عبداللہ (رض) ، سیدنا حضرت ابوبکر صدیق (رض) سے روایت نقل کرتے ہیں کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سمندر کے پانی کے متعلق سوال کیا گیا : آپ نے فرمایا : سمندر کا پانی پاک ہے اور اس کا مردہ حلال ہے۔ (رواہ الدارقطنی وضعفہ ورواہ ابن مردویہ وابن النجار من طریق عمرو بن دینار عن ابی الطیفل عرن ابی بکر مرفوعا مثلہ)

27474

27474- عن أبي الطفيل عامر بن واثلة أن "أبا بكر الصديق سئل عن ماء البحر؟ فقال: هو الطهور ماؤه الحل ميتته". "قط وابن مردويه".
27474 ۔۔۔ ابو طفیل عامر بن واثلہ کی روایت ہے کہ سیدنا حضرت ابوبکر صدیق (رض) سے سمندر کے پانی کے متعلق سوال کیا گیا : آپ (رض) نے فرمایا : اس کا پانی پاک اور مردہ حلال ہے۔ (رواہ الدارقطنی وابن مردوبہ)

27475

27475- "مسند عمر" عن حبان بن منقذ الأنصاري قال: قال عمر: "لا تغتسلول بالماء المشمس فإنه يورث البرص". "حب في كتاب الثقات، قط".
27475 ۔۔۔ ” مسند عمر “ حبان بن منقذ انصاری کی روایت ہے کہ سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) نے فرمایا : دھوپ میں گرم کیے ہوئے پانی سے غسل نہ کرو چونکہ اس سے برص کی بیماری پیدا ہوتی ہے۔ (رواہ ابن حبان فی کتاب الثقات والدارقطنی)

27476

27476- عن عمر قال: "اغتسلوا من ماء البحر؛ فإنه مبارك". "ش وابن عبد الحكم في فتوح مصر، ق".
27476 ۔۔۔ سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) نے فرمایا : سمندر کی پانی سے غسل کرو چونکہ یہ مبارک پانی ہے۔ (رواہ ابن ابی شیبۃ وابن عبدالحکم فی فتوح مصر والبیہقی)

27477

27477- عن عكرمة "أن عمر سئل عن الوضوء من ماء البحر؟ فقال: سبحان الله فأي ماء أطهر من ماء البحر". "عب، ش".
27477 ۔۔۔ عکرمہ (رض) روایت کی ہے کہ سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) سے پوچھا گیا کہ سمندر کے پانی سے وضو کرنا کیسا ہے فرمایا : سبحان اللہ ! کونسا پانی ہے جو سمندر کے پانی سے زیادہ پاک ہو ۔ (رواہ عبدالرزاق وابن ابی شیبۃ)

27478

27478- عن عبد الله بن مليكى قال: "تبرز عمر بن الخطاب في أجياد، ثم رجع فاستوهب وضوءا فلم يهبوا له، قالت أم مهزول وهي من البغايا التسع اللواتي كن في الجاهلية: يا أمير المؤمنين هذا ماء ولكنه في علبة والعلبة التي لم تدبغ فقال عمر لخالد بن طحيل: هي؟ قال: نعم قال: هلم فإن الله جعل الماء طهورا". "عب".
27478 ۔۔۔ عبداللہ بن ملیکہ کہتے ہیں : سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) مقام اجیاد میں قضائے حاجت کے لیے گئے پھر آپ (رض) واپس لوٹے وضو کے لیے پانی مانگا لوگوں نے انھیں پانی نہ دیا ، ام مہزول جو کہ زمانہ جاہلیت کے نو (9) مشہور طوائف میں سے ایک طائفہ تھی بولی : اے امیر المؤمنین ! یہ ہے پانی لیکن یہ ایسے مشکیزے میں ہے جسے دباغت نہیں دی گئی ، سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) نے خالد بن طحیل سے فرمایا : کیا یہ وہی عورت ہے ؟ کہا : جی ہاں فرمایا : پانی لاؤ اللہ تبارک وتعالیٰ نے پانی کو پاک بنایا ہے۔ (رواہ عبدالرزاق)

27479

27479- عن أبي مليكة قال: "قدم عمر بن الخطاب مكة فكان يتوضأ بأجياد فذهب يوما إلى حاجته فلقي طحيل بن رباح أخا بلال بن رباح فقال: من أنت؟ قال: أنا طحيل بن رباح قال: بل أنت خالد بن رباح، فأخذ بيده حتى مضى، ثم قال: اطلب لي ماء أتوضأ به، فذهب ثم جاء فقال: لم أجد إلا ماء في بيت بغي من بغايا الجاهلية؛ قال: اذهب فأتني به فإن الماء لا ينجسه شيء". "ابن السني في الأخوة".
27479 ۔۔۔ ابو ملیکہ کی روایت ہے کہ سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) مکہ مکرمہ تشریف لائے آپ (رض) مقام اجیاد میں وضو کیا کرتے تھے چنانچہ ایک دن آپ (رض) رفع حاجت کے لیے گئے اور طحیل بن رباح سے ملاقات ہوگئی جو کہ بلال بن رباح کے بھائی تھے فرمایا : تم کون ہو ؟ جواب دیا میں طحیل بن رباح ہوں فرمایا : بلکہ تم خالد بن رباح ہو ، آپ نے خالد بن رباح کا ہاتھ پکڑا اور آگے بڑھ گئے پھر فرمایا : میرے لیے پانی تلاش کرو تاکہ میں وضو کروں خالد چلے گئے اور پھر واپس آئے کہا : میں نے پانی نہیں پایا البتہ جاہلیت کی طوائف میں سے ایک طائفہ (زانیہ) کے گھر میں پانی ہے۔ سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) نے فرمایا : جاؤ ، میرے لیے وہی پانی لاؤ پانی کو کوئی چیز نجس نہیں کرتی ۔ (رواہ ابن اسنی فی الاخوۃ)

27480

27480- عن أسلم "أن عمر كان يتوضأ بالماء المسخن". "ص".
27480 ۔۔۔ اسلمہ کی روایت ہے کہ سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) گرم پانی سے وضوکر لیتے تھے ۔ (رواہ سعید بن المنصور)

27481

27481- عن أسلم "أن عمر كان يتوضأ بالحميم ويغتسل به". "ص".
27481 ۔۔۔ اسلمہ کی روایت ہے کہ سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) گرم پانی سے وضو اور غسل کرلیتے تھے ۔ (رواہ سعید بن المنصور)

27482

27482- عن أبي سلامة السلمي قال: "رأيت عمر بن الخطاب أتى حياضا عليها الرجال والنساء يتوضؤن جميعا فضربهم بالدرة، ثم قال لصاحب الحوض: اجعل للرجال حياضا وللنساء حياضا". "عب".
27482 ۔۔۔ ابو سلامہ سلمی روایت کی ہے کہ ایک مرتبہ میں نے سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) کو حوضوں پر آتے دیکھا حوضوں پر مرد اور عورتیں اکٹھے وضو کر رہے تھے، آپ (رض) نے انھیں کوڑے سے مارا پھر حوض کے مالک سے فرمایا : ایک حوض مردوں کے لیے مخصوص کر دو اور ایک حوض عورتوں کے لیے ۔ (رواہ عبدالرزاق)

27483

27483- عن عكرمة "أن عمر بن الخطاب ورد ماء فقيل له: إن الكلاب والسباع تلغ فيه؟ قال: قد ذهبت بما ولغت في بطونها". "عب".
27483 ۔۔۔ عکرمہ (رض) روایت کی ہے کہ سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) ایک پانی پر آئے آپ (رض) سے کہا گیا ! کتے اور درندے اس سے پیتے ہیں۔ آپ (رض) نے فرمایا : انھوں نے جو پینا تھا وہ اپنے پیٹوں میں بھر کرلے گئے ہیں۔ (عبدالرزاق)

27484

27484- عن عكرمة "أن عمر بن الخطاب ورد حوض مجنة فقيل يا أمير المؤمنين إنما ولغ فيه الكلب آنفا؟ قال: إنما ولغ بلسانه فاشربوا منه وتوضؤا". "عب".
27484 ۔۔۔ عکرمہ کی روایت ہے کہ سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) جنات والے پانی پر تشریف لائے آپ سے کہا گیا : اے امیر المؤمنین ابھی ابھی ایک کتا یہاں سے پانی پی گیا ہے آپ (رض) نے فرمایا : اس نے پانی زبان سے پیا ہے تم اس سے پی لو اور وضو کرو۔۔ (عبدالرزاق)

27485

27485- عن أيوب بن أبي يزيد المدني قال: حدثني رجل من الصيادين الذين يكونون بالجار 2 وكان من أهل المدينة يرزقون من الجار فوجد حبا منثورا فجعل عمر يلتقطه حتى جمع منه مدا أو قريبا من مد ثم قال: ألا أراك تصنع مثل هذا وهذا قوت رجل مسلم حتى الليل؟ قال فقلت له: يا أمير المؤمنين لو ركبت تنظر كيف نصطاد فركب معهم فجعلوا يصطادون فقال عمر: تالله إن رأيت كاليوم كسبا أطيب أو قال أحل قال: ثم صنعنا له طعاما فقلت: يا أمير المؤمنين إن شئت سقيناك لبنا، وإن شئت ماء فإن اللبن أيسر عندنا من الماء؟ إنا نستعذب من مكان كذا وكذا فطعم، ثم دعا بالذي أراد فقلنا: يا أمير المؤمنين إنا نخرج إلى ههنا فنتزود من الماء لشقتنا ثم نتوضأ من ماء البحر فقال: سبحان الله وأي ماء أطيب من ماء البحر". "عب".
27485 ۔۔۔ ایوب بن ابی یزید مدنی روایت کی ہے کہ مجھے شہر جار کے شکاریوں میں سے ایک شخص نے حدیث سنائی اور وہ اہل مدینہ میں سے تھا، ان شکاریوں کو مقام جار سے وظیفہ دیا جاتا تھا ۔ اس نے بکھرے ہوئے دانے پائے سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) نے دانے چننا شروع کردیئے ، حتی کہ ایک مد کے برابر دانے جمع کرلیے آپ (رض) نے فرمایا : میں تمہیں اس لاپروائی میں نہ دیکھوں چونکہ یہ دانے ایک مسلمان شخص کے لیے خوراک ہیں حتی کہ رات کی خوراک کے لیے بھی کافی ہیں ، وہ شخص کہتا ہے میں نے عرض کیا : اے امیر المؤمنین اگر آپ سوار ہو کر ہمارے ساتھ جائیں تاکہ دیکھیں کہ ہم کیسے شکار کرتے ہیں چنانچہ عمر (رض) ان کے ساتھ چل پڑے اور شکاریوں نے شکار کرنا شروع کردیا ، سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) نے فرمایا : بخدا ! میں نے آج کے دن جو حلال وپاک کمائی دیکھی ہے وہ کبھی نہیں دیکھی ، پھر ہم نے آپ (رض) کے لیے کھانا تیار کیا ، میں نے عرض کیا : امیر المؤمنین ! اگر آپ چاہیں تو ہم آپ کو دودھ پلائیں اگر آپ چاہیں تو آپ کو پانی پلائیں جبکہ دودھ پلانا ہمارے لیے زیادہ آسان ہے چونکہ ہم فلاں فلاں جگہ سے میٹھا پانی لاتے ہیں ، آپ (رض) نے کھانا کھایا پھر جس چیز کی خواہش کی وہ ہم نے پیش کی ہم نے عرض کیا : امیر المؤمنین ! ہم اپنی مشقت کے پیش نظر تھوڑا سا پانی اپنے پاس رکھتے ہیں اور وضو سمندر کے پانی سے کرتے ہیں آپ (رض) نے فرمایا : سبحان اللہ ! بھلا سمندر کے پانی سے زیادہ پاکیزہ پانی اور کون سا ہوسکتا ہے ۔۔ (عبدالرزاق)

27486

27486- عن علي قال: "سئل رسول الله صلى الله عليه وسلم عن ماء البحر؟ فقال: "هو الطهور ماؤه الحل ميتته". "قط، ك".
27486 ۔۔۔ سیدنا حضرت علی المرتضی (رض) روایت کی ہے کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سمندر کے پانی کے متعلق سوال کیا گیا ؟ آپ نے فرمایا : سمندر کا پانی پاک ہے اور اس کا مردار (مثلا مچھلی وغیرہ) حلال ہے۔ (رواہ الدارقطنی الحاکم)

27487

27487- "من مسند جابر بن عبد الله" قال: "كنا نستحب أن نأخذ من ماء الغدر 1 ونغتسل في ناحية". "ش".
27487 ۔۔۔ ” مسند جابر بن عبداللہ (رض) “ حضرت جابر (رض) کہتے ہیں ہم تالابوں کا پانی حاصل کرنا مستحب سمجھتے تھے اور ہم کسی کونے میں جا کر غسل کرلیتے تھے ۔ (رواہ ابن ابی شیبۃ)

27488

27488- "أيضا" "أن رسول الله صلى الله عليه وسلم توضأ بماء أفضلت السباع". "عب وهو حسن".
27488 ۔۔۔ ” ایضا “ جابر (رض) روایت کی ہے کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے درندوں کے جھوٹے پانی سے وضو کیا ۔ (رواہ عبدالزراق وھو حسن)

27489

27489- "أيضا" "كنا نغزو مع النبي صلى الله عليه وسلم أرض المشركين فلا نمتنع أن نأكل من آنيتهم ونشرب في أسقيتهم". "ش".
27489 ۔۔۔ ” ایضا “ جابر (رض) روایت کی ہے کہ ہم نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ مشرکین کی سرزمین میں جہاد کرتے تھے اور ہم ان کے برتنوں میں کھاتے اور ان کے مشکیزوں میں پانی پیتے تھے ۔ (رواہ ابن ابی شیبۃ)

27490

27490- "مسند أبي سعيد" "أن النبي صلى الله عليه وسلم توضأ أو شرب من غدير كان يلقى فيه لحوم الكلاب والجيف فذكر له ذلك فقال: "إن الماء لا ينجسه شيء". "عب".
27490 ۔۔۔ ” مسند ابی سعید “ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایک تالاب کے پانی سے وضو کیا یا پانی پیا ، اس تالاب میں کتوں کی لاشیں پھینکی جاتی تھیں۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے اس کا تذکرہ کیا گیا ، آپ نے فرمایا : پانی کو کوئی چیز نجس نہیں کرتی ۔ (رواہ عبدالرزاق)

27491

27491- "مسند أبي سعيد" "قيل: يا رسول الله أنتوضأ من بئر بضاعة وهي بئر يلقى فيها الحيض ولحوم الكلاب والنتن؟ فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: "الماء طهور لا ينجسه شيء". "ش".
27491 ۔۔۔ ” مسند ابی سعید “ ابو سعید (رض) کی روایت ہے کہ عرض کیا گیا : یا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کیا ہم بضاعت کے کنویں (کے پانی) سے وضو کرسکتے ہیں حالانکہ اس کنویں میں حیض کے چھیچڑے کتوں کی لاشیں اور دوسری بدبودار چیزیں پھینکی جاتی ہیں ؟ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : پانی پاک ہے اسے کوئی چیز نجس نہیں کرتی ۔ (رواہ ابن ابی شیبۃ) فائدہ : ۔۔۔ بظاہر حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ اتنی زیادہ گندگیاں اور نجاستیں بھی پڑنے کے باوجود پانی ناپاک نہیں ہوتا لیکن یہ دوسرے دلائل کے صریح خلاف ہے۔ لامحالہ حدیث مؤول ہے چنانچہ حدیث کی مختلف توجیہات بیان کی گئی ہیں : 1: ۔۔۔ صحابہ کرام رضوان اللہ تعالیٰ عنہم اجمعین کو خیال ہوا کہ یہ کنواں نشیب میں ہے جہاں ممکن ہے یہ چیزیں اس میں پڑتی ہوں اور پانی ناپاک ہو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے صحابہ کرام رضوان اللہ تعالیٰ عنہم اجمعین کا وہم دور کیا اور فرمایا پانی کو کوئی چیز نجس نہیں کرتی ۔ 2: ۔۔۔ صحابہ کرام رضوان اللہ تعالیٰ عنہم اجمعین کے کہنے کا مطلب یہ تھا کہ جاہلیت میں اس کنویں سے کوڑی کا کام لیا جاتا تھا تو آپ نے اس وہم کا بھی ازالہ فرمایا۔ 3 ۔۔۔ جبکہ امام طحاوی (رح) کے نزدیک اس کنویں کا پانی جاری پانی تھا ۔ واللہ اعلم ۔ از مترجم۔

27492

27492- عن عبد الله بن سرجس قال: "لا بأس أن يغتسل الرجل والمرأة من إناء واحد فإذا خلت به فلا تقربه". "عب".
27492 ۔۔۔ عبداللہ بن سرجس (رض) کہتے ہیں مرد اور عورت کا ایک ہی برتن سے غسل کرنے میں کوئی حرج نہیں اور جب تنہا عورت غسل کرے پھر اس کے بچے ہوئے پانی کے قریب بھی مت جاؤ ۔ (رواہ عبدالرزاق)

27493

27493- عن أبي هريرة أنه "سئل عن سؤرة الحوض تردها الكلاب ويشرب فيها الحمار فقال: لا يحرم الماء شيء". "ص".
27493 ۔۔۔ حضرت ابوہریرہ (رض) سے پوچھا گیا کہ وہ حوض جس سے کتے اور گدھے پانی پیتے ہوں اس کا پانی کیسا ہے ؟ آپ (رض) نے فرمایا : پانی کو کوئی چیز حرام نہیں کرتی ۔ (رواہ سعید بن المنصور)

27494

27494- عن ابن عباس قال: "إن الماء يطهر ولا يطهر". "عب".
27494 ۔۔۔ ابن عباس (رض) نے فرمایا : پانی پاک ہے ، بھلا وہ پاک کیوں نہیں کرے گا ۔۔ (رواہ عبدالرزاق)

27495

27495- عن ابن عباس قال: "بحران لا يضرك من أيهما توضأت: ماء البحر وماء الفرات". "ش".
27495 ۔۔۔ حضرت عبداللہ بن عباس (رض) نے فرمایا : دو پانی ایسے ہیں تم ان میں سے چاہو وضو کرو تمہارا کچھ نقصان نہیں ہوگا وہ یہ ہیں سمندر کا پانی اور دریائے فرات کا پانی ۔ (رواہ ابن ابی شیبۃ)

27496

27496- عن ابن عباس قال:" لا بأس بفضل المرأة حائضا كانت أو غير حائض". "عب".
27496 ۔۔۔ حضرت عبداللہ بن عباس (رض) فرماتے ہیں : عورت کے بچے ہوئے پانی میں کوئی حرج نہیں عورت خواہ حائضہ ہو یا غیر حائضہ ہو۔۔ (رواہ عبدالرزاق)

27497

27497- عن ابن عمر قال: "سئل رسول الله صلى الله عليه وسلم عن الماء يكون بأرض الفلاة وما ينوبه من الدواب والسباع؟ فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: "إذا بلغ الماء قلتين لم يحمل الخبث". "ص".
27497 ۔۔۔ حضرت عبداللہ بن عمرو (رض) کی روایت ہے کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے ایک پانی کے متعلق سوال کیا گیا جو بیابان میں واقع تھا اور اس پر چوپائے اور درندے بار بار وارد ہوتے تھے ۔ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جب پانی دو قلوں (مٹکوں) تک پہنچ جائے نجاست کا متحمل نہیں ہوتا ۔ (رواہ سعید بن المنصور)

27498

27498- عن ابن مسعود "أن النبي صلى الله عليه وسلم قال ليلة الجن: "عندك طهور"؟ قال: لا إلا شيء من نبيذ في إداوة فقال: "تمرة طيبة وماء طهور". "ش".
27498 ۔۔۔ حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) ۔ روایت کی ہے کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے لیلۃ الجن کے موقع پر فرمایا : کیا تمہارے پاس پانی ہے ؟ حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) نے عرض کیا : میرے پاس پانی نہیں البتہ برتن میں تھوڑی سی نبیذ ہے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کھجوریں پاک ہیں اور پانی بھی پاک ہے۔ (رواہ ابن ابی شیبۃ)

27499

27499- "مسند علي" عن كميل قال: "رأيت عليا يخوض المطر ثم دخل المسجد صلى ولم يغسل رجليه". "ص".
27499 ۔۔۔ ” مسند علی “ کمیل کی روایت ہے کہ میں نے سیدنا حضرت علی المرتضی (رض) کو بارش کے پانی میں گھسے دیکھا پھر آپ (رض) مسجد میں داخل ہوئے نماز پڑھی اور پاؤں نہیں دھوئے ۔ (رواہ سعید بن المنصور)

27500

27500- عن علي قال: "إذا سقطت الفأرة في البئر فتقطعت نزع منها سبعة أدلاء، فإن كانت الفأرة كهيئتها لم تقطع نزع منها دلو ودلوان؛ فإن كانت منتنة أعظم من ذلك فلينزع من البئر ما يذهب الريح". "عب".
27500 ۔۔۔ سیدنا حضرت علی المرتضی (رض) کی روایت ہے کہ آپ (رض) فرماتے ہیں : جب چوہا کنویں میں گرجائے پھر (پھول کر) پھٹ جائے (تو چوہا کنویں سے نکالنے کے بعد) کنویں سے نو (9) ڈول نکال لیے جائیں اور اگر چوہا جوں کا توں ہو اور پھٹ کر ٹکڑے ٹکڑے نہ ہوا ہو تو کنویں سے ایک یا دو ڈول پانی نکال لیا جائے ۔ اگر پانی بدبودار ہوجائے جو اس سے کہیں زیادہ ہو تو کنویں سے اتنی مقدار میں پانی نکالا جائے جو بدبو کو ختم کر دے ۔ (رواہ عبدالرزاق)

27501

27501- عن معاذ بن العلاء وهو أخو عمرو بن العلاء عن أبيه عن جده قال: "أقبلت مع علي بن أبي طالب إلى الجمعة وهو ماش فحال بينه وبين المسجد حوض من ماء وطين، فخلع نعليه وسراويله فخاض؛ فلما جاوز لبس سراويله ونعليه؛ ثم صلى بالناس ولم يغسل رجليه". "ق".
27501 ۔۔۔ معاذ بن علاء (عمرو بن علاء کے بھائی) عن ابیہ عن جدہ کی سند سے روایت نقل کرتے ہیں کہ میں سیدنا حضرت علی المرتضی (رض) کے ساتھ جمعہ کے لیے گیا آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پیدل چل رہے تھے راستہ میں آپ کے اور مسجد کے درمیان حوض حائل تھا جو پانی اور گارے سے اٹا پڑا تھا، آپ (رض) نے جوتے اور شلوار اتاری اور حوض میں گھس گئے جب حوض پار کرلیا تو آپ (رض) نے شلوار اور جوتے پہن لیے پھر لوگوں کو نماز پڑھائی اور پاؤں نہیں دھوئے ۔ (رواہ البیہقی)

27502

27502- عن علي أنه "كان لا يرى بأسا بالوضوء بالنبيذ". "قط"
27502 ۔۔۔ سیدنا حضرت علی المرتضی (رض) نبیذ سے وضو کرنے میں کوئی حرج نہیں سمجھتے تھے ۔ (رواہ الدارقطنی)

27503

27503- "مسند أبي هريرة" "سئل أبو هريرة عن سؤر طهور المرأة تطهر منه فقال: إن كنا لننفر حول قصعتنا نغتسل منها كلانا". "ش".
27503 ۔۔۔ ” مسند ابوہریرہ “ حضرت ابوہریرہ (رض) کی روایت ہے کہ ان سے عورت کے بچے ہوئے پانی کے متعلق دریافت کیا گیا کہ کیا اس سے پانی حاصل کی جاسکتی ہے ؟ آپ (رض) نے فرمایا : ہم (میاں بیوی) لگن کے اردگرد جھگڑتے تھے اور پھر دونوں اس سے غسل کرلیتے تھے ۔ (رواہ ابن ابی شیبۃ)

27504

27504 (من مسند عبد الله بن عباس) أغتسل بعض أزواج النبي صلى الله عليه وسلم في جفنة فجاء رسول الله صلى الله عليه وسلم ليغتسل منها أو ليتوضأ فقالت : يا رسول الله إني كنت جنبا فقال : إن الماء لا يجنب (ش).
27504 ۔۔۔ ” مسند حضرت عبداللہ بن عباس (رض) “ حضرت عبداللہ بن عباس (رض) روایت کی ہے کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی ایک بیوی نے لگن میں پانی لے کر غسل کیا پھر رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) آئے تاکہ اسی لگن سے غسل یا وضو کریں بیوی نے عرض کیا : یارسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) میں حالت جنابت میں تھی (اور اسی لگن سے غسل کیا ہے) آپ نے فرمایا : پانی میں جنابت سرایت نہیں کرتی ۔ (رواہ ابن ابی شیبۃ)

27505

27505 (أيضا) أن امرأة من نساء النبي صلى الله عليه وسلم أستحمت من جنابة فجاء النبي صلى الله عليه وسلم فتوضأ من فضلها ، فقالت : إني أغتسلت منه فقال : إن الماء لا ينجسه شئ (عب).
27505 ۔۔۔ ” ایضاء “ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی ایک زوجہ مطہرہ نے غسل جنابت کیا اتنے میں نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) تشریف لائے اور اس کے بچے ہوئے پانی سے وضو کرنا چاہا ، بیوی نے عرض کیا : اس پانی سے میں نے غسل کیا ہے۔ آپ نے فرمایا : پانی کو کوئی چیز نجس نہیں کرتی ۔ (رواہ عبدالرزاق)

27506

27506 (أيضا) أن رسول الله صلى الله عليه وسلم كان يغتسل بفضل ميمونة (عب).
27506 ۔۔۔ ” ایضا “ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) حضرت میمونہ (رض) کے بچے ہوئے پانی سے غسل کرلیتے تھے ۔ (رواہ عبدالرزاق)

27507

27507 عن سليمان التيمي قال : حدثني أبو حاجب عن رجل من بني غفار من أصحاب النبي صلى الله عليه وسلم قال : نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم أن يتوضأ الرجل بفضل طهور المرأة صلى الله عليه وآله. قال : نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم أن يتوضأ الرجل بفضل طهور المرأة (ص).
27507 ۔۔۔ سلیمان تیمی کہتے ہیں : مجھے ابو حاجب نے بنی غفار کے ایک شخص سے جو کہ اصحاب نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) میں سے ہے مروی حدیث سنائی کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے عورت کے بچے ہوئے پانی سے وضو کرنے سے منع فرمایا : (رواہ سعید بن المنصور)

27508

27508 عن جابر بن يزيد الجعفي عن ذي قرابة لجويرية زوج النبي صلى الله عليه وسلم قالت : لا يتوضأ بفضل وضوئي (عب).
27508 ۔۔۔ جابر بن یزید جعفی ، جویرہ (رض) زوجہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ایک قرابتدار سے روایت نقل کرتے ہیں کہ جویریہ (رض) نے فرمایا : میرے وضو کے بچے ہوئے پانی سے وضو نہ کیا جائے ۔ (رواہ عبدالرزاق)

27509

27509 (مسند عائشة) كان النبي صلى الله عليه وسلم إذا توضأ فوضع يده في الماء سمى فيتوضأ ويسبغ الوضوء (ش ضعيف).
27509 ۔۔۔ ” مسند عائشہ “ حضرت عائشۃ صدیقہ (رض) روایت کی ہے کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جب وضو کرتے اپنا ہاتھ پانی میں رکھتے اللہ کا نام لیتے وضو کرتے اور پورا وضو کرتے تھے ۔ (رواہ ابن ابن ابی شیبۃ ضعیف)

27510

27510 (أيضا) كان النبي صلى الله عليه وسلم يغتسل من الفرق وهو القدح وكنت أغتسل أنا وهو من إناء واحد (عب ، ش ، ص).
27510 ۔۔۔ ایضاً حضرت عائشہ (رض) کی روایت ہے کہ رسول کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) فرق سے غسل کرتے تھے جو کہ بڑا پیالہ ہوتا ہے۔ اور میں اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ایک برتن سے غسل کرتے تھے۔ رواہ عبدالرزاق وابن ابی شیبہ و سعید ابن منصور۔

27511

27511 (أيضا) كنت أغتسل أنا ورسول الله صلى الله عليه وسلم من إناء واحد ونحن جنبان وكنت أفلي رأس رسول الله صلى الله عليه وسلم وهو معتكف في المسجد وأنا حائض ، وكان يأمرني إذا كنت حائضا أن أتزر ، ثم يباشرني (عب ، ش).
27511:
” ایضاء “ حضرت عائشۃ صدیقہ (رض) روایت کی ہے کہ میں اور نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ایک ہی برتن سے غسل کرتے تھے جبکہ ہم حالت جنابت میں ہوتے تھے میں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے سر مبارک سے جوئیں نکالتی تھیں جبکہ آپ مسجد میں اعتکاف میں بیٹھے ہونے اور میں حالت حیض میں ہوتی ، جب میں حیض میں ہوتی آپ مجھے تہبند باندھنے کا حکم دیتے پھر میرے ساتھ مباشرت (صرف لیٹ کر سونا مراد ہے) کرتے ۔۔ (رواہ عبدالرزاق، وابن ابی شیبۃ)

27512

27512 (أيضا) كنت أغتسل أنا والنبي صلى الله عليه وسلم من إناء واحد نضع أيدينا معا (عب ، ش).
27512 ۔۔۔ ” ایضا “ میں اور نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ایک ہی برتن سے غسل کرلیتے تھے اور ہم اکٹھے برتن میں ہاتھ رکھتے تھے ۔۔ (رواہ عبدالرزاق، وابن ابی شیبۃ)

27513

27513 (أيضا) كنت أغتسل أنا والنبي صلى الله عليه وسلم من إناء واحد ولكنه كان يبدأ (ش).
27513 ۔۔۔ ” ایضا ٗ ‘ میں اور نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اکٹھے غسل کرتے تھے ایک ہی برتن سے البتہ آپ غسل میں پہل کرتے تھے ۔ (رواہ ابن ابی شیبۃ)

27514

27514 (مسند عبد الله بن عمر) كنا نتوضأ نحن والنساء معا (عب).
27514 ۔۔۔ ” مسند عبداللہ بن عمر “ ہم اور عورتیں اکٹھے وضو کرتے تھے ۔ (رواہ عبدالرزاق)

27515

27515 كنا نغتسل على عهد رسول الله صلى الله عليه وسلم نحن ونساؤنا من إناء واحد (عب).
27515 ۔۔۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے زمانے میں ہم اور عورتیں ایک ہی برتن سے وضو کرتے تھے ۔ (رواہ عبدالرزاق)

27516

27516 عن أبن عمر قال : رأيت الرجال والنساء يتوضؤن على عهد رسول الله صلى الله عليه وسلم من إناء واحد صلى الله عليه وآله.
27516 ۔۔۔ حضرت عبداللہ بن عمرو (رض) روایت کی ہے کہ میں نے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے زمانے میں ایک ہی برتن سے مردوں اور عورتوں کو وضو کرتے دیکھا ہے۔ (رواہ سعید بن المنصور)

27517

27517 عن أبن عمر قال : كان الرجال والنساء جميعا يتوضؤن على عهد رسول الله صلى الله عليه وسلم من الميضاة(أبن النجار).
27517 ۔۔۔ حضرت عبداللہ بن عمرو (رض) فرماتے ہیں کہ مرد اور عورتیں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے زمانے میں اکٹھے ایک بڑے برتن سے وضو کرلیتے تھے ۔ (رواہ ابن النجار)

27518

27518 عن ميمونة قالت : كنت أغتسل أنا ورسول الله صلى الله عليه وسلم من إناء واحد (عب ، ص ، ش).
27518 ۔۔۔ میمونہ (رض) کی روایت ہے کہ میں اور رسول کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ایک ہی برتن سے غسل کرلیتے تھے ۔۔ (رواہ عبدالرزاق، و سعید بن المنصور وابن ابی شیبۃ)

27519

27519 عن أبن عمر قال : لا بأس بالوضوء من فضل شراب المرأة وفضل وضوئها ما لم تكن جنبا أو حائضا ، فإذا خلت به فلا تقربه (عب).
27519 ۔۔۔ حضرت عبداللہ بن عمرو (رض) فرماتے ہیں عورت کے جھوٹے پانی اور وضو سے بچے ہوئے پانی سے وضو کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے بشرطیکہ عورت جنبی اور حائضہ نہ ہو ۔ جب عورت تنہا پانی استعمال کرے تو اس کے بچے ہوئے پانی کے قریب بھی مت جاؤ ۔ (رواہ عبدالرزاق)

27520

27520 (مسند أم سلمة) أم المؤمنين أنها كانت ورسول الله صلى الله عليه وسلم يغتسلان من إناء واحد (ش).
27520 ۔۔۔ ” مسند ام سلمہ “ ام المؤمنین ام سلمہ (رض) اور نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) دونوں ایک ہی برتن سے غسل کرتے تھے ۔ (رواہ ابن ابی شیبۃ)

27521

27521 عن أسامة قال : دخلت على أم سلمة فوجدت عندها تورا فيه ماء فقالت : لا تفعل إنه بقية وضوئي صلى الله عليه وآله.
27521 ۔۔۔ حضرت اسامہ (رض) فرماتے ہیں : میں حضرت ام سلمہ (رض) کی خدمت میں حاضر ہوا میں نے ان کے پاس ایک برتن پایا جس میں پانی رکھا ہوا تھا ، ام سلمہ (رض) نے کہا : نہ کرو یہ پانی میرے وضو سے بچا ہوا ہے۔ (رواہ سعید بن المنصور)

27522

27522 (مسند أم صبية الجهنية) (2) ربما أختلفت يدي ويد رسول الله صلى الله عليه وسلم في الوضوء من إناء واحد (ش).
27522 ۔۔۔ ” مسند ام صبیۃ جھنیہ “ ام حبیبہ (رض) کہتی ہیں بسا اوقات میرا ہاتھ اور رسول کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا ہاتھ وضو کرتے وقت ایک ہی برتن میں پڑتا رہتا تھا ۔ (رواہ ابن ابی شیبۃ)

27523

27523 عن عطاء بن يسار أن رسول الله صلى الله عليه وسلم كان يغتسل هو وعائشة في إناء واحد ، فبينما هو معها في لحاف واحد إذ أنسلت فقال : قد فعلتيها ؟ قالت : نعم حضت يا رسول الله قال : فقومي وأتزري وأدني مني فدخلت معه في اللحاف صلى الله عليه وآله.
27523 ۔۔۔ عطاء بن یسار کی روایت ہے کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اور حضرت عائشۃ صدیقہ (رض) ایک ہی برتن سے غسل کرلیتے تھے ، چنانچہ ایک مرتبہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) حضرت عائشۃ صدیقہ (رض) کے ساتھ ایک ہی لحاف میں لیٹے ہوئے تھے ، یکایک حضرت عائشۃ صدیقہ (رض) لحاف سے باہر کھسکنے لگیں ، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تم کچھ کر رہی ہو ؟ عرض کیا : جی ہاں یا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! مجھے حیض آنے لگا ہے آپ نے فرمایا : اٹھو اور تہبند باندھ کر میرے پاس آجاؤ ۔ چنانچہ حضرت عائشہ (رض) لحاف میں آپ کے پاس داخل ہوگئیں ۔ (رواہ سعید بن المنصور)

27524

27524- عن يحيى بن عبد الرحمن "أن عمر بن الخطاب خرج في ركب فيهم عمرو بن العاص حتى وردوا حوضا فقال عمرو بن العاص لصاحب الحوض هل ترد حوضك السباع؟ فقال عمر بن الخطاب: يا صاحب الحوض لا تخبرنا فإنا نرد على السباع وترد علينا". "مالك، عب، قط".
27524 ۔۔۔ یحییٰ بن عبدالرحمن کی روایت ہے کہ ایک مرتبہ سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) مسافروں کی ایک جماعت کے ساتھ کہیں تشریف لے گئے ان میں حضرت عمرو بن العاص (رض) بھی تھے ، حتی کہ ایک حوض پر آپہنچے حضرت عمرو بن العاص (رض) نے حوض کے مالک سے کہا : کیا تمہارے حوض پر درندے بھی پانی پینے آتے ہیں ؟ حضرت عمر (رض) نے فرمایا : اے حوض کے مالک ! ہمیں مت بتلاؤ چونکہ ہم درندوں پر وارد ہوتے ہیں اور وہ ہمارے اوپر وارد ہوتے ہیں۔ رواہ مالک وعبدالرزاق ودارقطنی)

27525

27525- عن عكرمة قال: "قرب أبو قتادة إناء على الهر فولغ فيه ثم توضأ من فضله وقال: إنما هو من متاع البيت". "عب".
25 275 ۔۔۔ عکرمہ کی روایت ہے کہ حضرت ابوقتادہ (رض) نے بلی کے آگے برتن رکھا بلی نے پانی پیا پھر بلی کے جھوٹے سے آپ (رض) نے وضو کرلیا اور فرمایا : بلی تو گھریلو سازوسامان میں سے ہے۔ (رواہ عبدالرزاق)

27526

27526- عن أبي هريرة "في الهر يلغ في الإناء وقال: اغسله مرة". "عب".
27526 ۔۔۔ حضرت ابوہریرہ (رض) بلی کے جھوٹے کیے ہوئے برتن کے متعلق فرماتے تھے کہ اسے ایک بار دھو لیا جائے ۔ (رواہ عبدالرزاق)

27527

27527- عن علي أنه "سئل عن سؤر السنور فقال: هي من السباع ولا بأس به". "مسدد، قط".
27527 ۔۔۔ سیدنا حضرت علی المرتضی (رض) سے بلی کے جھوٹے کے متعلق سوال کیا گیا آپ (رض) نے فرمایا : بلی درندوں میں سے ہے اس کے جھوٹے میں کوئی حرج نہیں ۔ (رواہ مسدد والدارقطنی)

27528

27528- عن أبي هريرة أنه قال في السنور: "إذا ولغ في الإناء يغسله سبع مرات". "ص".
27528 ۔۔۔ حضرت ابوہریرہ (رض) نے بلی کے متعلق فرمایا : جب برتن میں منہ مار جائے تو برتن کو سات مرتبہ دھو لو ۔ (رواہ سعید بن المنصور)

27529

27529- عن عائشة أنها قالت: "كنت أتوضأ أنا ورسول الله صلى الله عليه وسلم من إناء قد أصاب منه الهر قبل ذلك". "عب، ص".
27529 ۔۔۔ حضرت عائشۃ صدیقہ (رض) فرماتی ہیں : میں اور نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ایک ہی برتن سے وضو کرلیتے تھے جس سے پہلے بلی پانی پی چکی ہوتی تھی ۔ (رواہ عبدالرزاق، و سعید بن المنصور)

27530

27530- عن ابن عباس قال: "الهر من متاع البيت". "عب، ش".
27530 ۔۔۔ حضرت عبداللہ بن عباس (رض) نے فرمایا : بلی گھریلو سازوسامان میں سے ہے۔ (رواہ عبدالرزاق، وابن ابی شیبۃ)

27531

27531- عن عكرمة قال: "سئل ابن عباس عن ولوغ الهر في الإناء يغسل؟ قال: إنما هو من متاع البيت". "عب".
27531 ۔۔۔ عکرمہ (رض) کی روایت ہے کہ حضرت عبداللہ بن عباس (رض) سے پوچھا گیا اگر بلی برتن میں منہ مار جائے تو کیا برتن دھویا جائے ؟ آپ (رض) نے فرمایا نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) بلی تو گھریلو سازو سامان میں سے ہے (رواہ عبدالرزاق)

27532

27532- عن مولى للأنصار" أن جدته أخبرته أن مولاتها أرسلتها بجشيش 1 أو رز إلى عائشة تهديه فجاءت به وعائشة تصلي فوضعته فدنت منه هرة فأكلت منه وعند عائشة نساء فلما انصرفت دعت به فرأت النساء يتوقين المكان الذي أكلت منه الهرة، فوضعت عائشة يدها في المكان الذي أكلت منه الهرة وقالت: ليست بنجس". "عب".
27532 ۔۔۔ انصار کے ایک آزاد کردہ غلام اپنی دادی سے روایت نقل کرتے ہیں وہ کہتی ہیں کہ انھوں نے اپنی آزاد کردہ باندی کو جشیش (گندم ، کھجوروں اور گوشت سے تیار کیا ہوا کھانا) ہدیۃ دے کر حضرت عائشۃ صدیقہ (رض) کے پاسب بھیجا جب باندی ہدیہ لے کر حاضر ہوئی تو آگے ـحضرت عائشۃ صدیقہ (رض) نماز پڑھا رہی تھیں باندی نے کھانا نیچے رکھ دیا اتنے میں بلی آئی اور کھانے میں سے کھا کر چلی گئی ۔ حضرت عائشۃ صدیقہ (رض) کے پاس عورتیں جمع تھیں جب آپ (رض) نماز سے فارغ ہوئیں تو عورتوں کو دیکھا کہ جہاں سے بلی نے کھانا کھایا تھا وہاں سے کھانا نہیں نکال رہی ہیں چنانچہ حضرت عائشۃ صدیقہ (رض) نے وہیں ہاتھ رکھا جہاں سے بلی نے کھانا کھایا تھا ، اور فرمایا : بلی نجس نہیں ہے۔ (رواہ عبدالرزاق)

27533

27533- عن نافع عن ابن عمر "كان يكره سؤر الحمار والكلب والهر أن يتوضأ بفضلهم". "عب".
27533 ۔۔۔ نافع کی روایت ہے کہ ابن عمر (رض) گدھے ، کتے اور بلی کے جھوٹے پانی سے وضو کرنا مکروہ سمجھتے تھے ۔ (رواہ عبدالرزاق)

27534

27534- حدثنا عبد الرحمن بن زيد بن أسلم حدثني أبي "أن بعض أصحاب النبي صلى الله عليه وسلم قال: يا رسول الله إن هذه الحياض التي تكون بيننا وبين مكة تردها السباع والكلاب؟ فقال: "ما جعلت في بطونها فهو لها وما بقي فهو لنا طهور". "ص".
27534 ۔۔۔ عبدالرحمن بن زید بن اسلم اپنے والد س روایت نقل کرتے ہیں کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ایک صحابی نے کہا : یا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ہمارے اور مکہ کے درمیان یہ جو حوض ہیں ان سے درندے اور کتے پانی پیتے رہتے ہیں ؟ آپ نے فرمایا : جتنا پانی ان کے پیٹ میں چلا گیا وہ ان کے حصہ کا ہے اور جو باقی بچ گیا وہ ہمارے لیے پاک ہے۔ (رواہ سعید بن المنصور)

27535

27535- "عن أسلم أنه التمس لعمر وضوءا فلم يجده إلا عند نصرانية ثم استوهبها ثم جاء إلى عمر فأعجبه حسنه فقال عمر: من أين هذا؟ فقال: من عند هذه النصرانية فتوضأ ثم دخل عليها فقال: أسلمي فكشفت عن رأسها فإذا هو كأنه ثغامة بيضاء فقالت: أبعد هذه السن". "عب".
27535 ۔۔۔ اسلم کی روایت ہے کہ میں نے سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) کے وضو کے لیے پانی تلاش کیا لیکن پانی ایک نصرانیہ کے سوا کسی سے نہ ملا اسلم پانی لے کر آپ (رض) کی خدمت میں حاضر ہوئے ، آپ (رض) کو وہ پانی بہت اچھا لگا اور فرمایا یہ پانی کہاں سے لایا ہے ؟ عرض کیا : اس نصرانیہ کے کے پاس سے لایا ہوں ، آپ (رض) نے وضو کیا اور پھر اس عورت کے پاس تشریف لے گئے اور فرمایا : اسلام قبول کرلو ، عورت نے سر سے کپڑا ہٹایا کیا دیکھتے ہیں کہ اس کا سر بالکل سفید ہوچکا ہے وہ بولی : میں کیا اس عمر کے بعد اسلام قبول کروں ۔ (رواہ عبدالرزاق)

27536

27536- عن أسلم قال: "لما كنا بالشام أتيت عمر بن الخطاب بماء توضأ منه فقال: من أين جئت بهذا الماء فما رأيت ماء عذبا ولا ماء سماء أطيب منه ؟ قلت : جئت به من بيت هذه العجوز النصرانية ، فلما توضأ أتاها فقال : أيتها العجوز أسلمي بعث الله تعالى محمدا بالحق فكشفت عن رأسها فإذا مثل الثغامة فقالت : عجوز كبيرة وإنما أموت الآن فقال عمر : اللهم أشهد (قط ، كر).
27536 ۔۔۔ اسلم کی روایت ہے کہ جب ہم ملک شام میں تھے میں پانی لے کر سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) کی خدمت میں حاضر ہوا آپ (رض) نے پانی سے وضو کیا اور فرمایا : یہ پانی تم نے کہاں سے لیا ہے میں نے ایسا میٹھا اور عمدہ پانی حتی کہ آسمان کا پانی بھی نہیں دیکھا ؟ میں نے عرض کیا : میں یہ پانی اس بوڑھی نصرانیہ کے گھر سے لایا ہوں جب آپ (رض) نے وضو کیا اس بڑھیا کے پاس آئے اور فرمایا : اے بڑھیا اسلام قبول کرو اللہ تعالیٰ نے محمد کو برحق نبی بنا کر مبعوث کیا ہے ، بڑھیا نے اپنے سر سے کپڑا جو ہٹایا کیا دیکھتے ہیں کہ بالکل سفید ہوچکا ہے بڑھیا بولی : میں بہت بوڑھی ہوچکی ہوں میں تو ابھی مرجاؤں گی ، سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) نے فرمایا : یا اللہ ! گواہ رہنا ۔ (رواہ الدارقطنی وابن عساکر)

27537

27537 (مسند ثعلب) رأيت النبي صلى الله عليه وسلم نهى عن طعام النصارى فقال : لا يتخلجن في صدرك طعام ضارعت فيه النصرانية (ش ، حم ، د ، ت سن).
27537 ۔۔۔ ” مسند ثعلب “ ثعلب (رض) روایت کی ہے کہ میں نے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو دیکھا کہ آپ نصرانیوں کے کھانے سے منع کر رہے تھے ۔ اور فرمایا : تمہارے دل میں وہ کھانا شک نہ ڈالے جس میں نصرانیت کی مشابہت ہو ۔ (رواہ ابن ابی شیبۃ واحمد بن حنبل والترمذی وقال حسن) فائدہ : ۔۔۔ یہ حدیث امام ترمذی نے کتاب ایسرباب ماجاء فی طعام المشرکین کے ذیل میں روایت کی ہے، جب کہ یہی حدیث مسند احمد (2265) میں آئی ہے اور ھلب طائی کی سند سے ہے دیکھئے تہذیب التہذیب 2611 اس سے معلوم ہوا کہ ثعلب کی بجائے یہ نام ھلب ہے دیکھئے الطبقات الکبری ، ابن سعد 2956 ۔

27538

27538 (مسند أبي ثعلبة) قلت يارسول الله إنا نغزو أرض العدو فنحتاج إلى آنيتهم فقال : أستغنوا عنها ما أستطعتم فإن لم تجدوا غيرها فأغسلوها وكلوا منها وأشربوا (ش).
27538 ۔۔۔ ” مسند ابی ثعلبہ “ ابو ثعلبہ کہتے ہیں میں نے عرض کیا : یا رسول اللہ ! ہم دشمن کی سرزمین میں جہاد کرتے ہیں اور ہمیں ان کے برتنوں کی ضرورت پیش آتی ہے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جہاں تک ہو سکے انسے اجتناب کرو اور اگر ان کے علاوہ تمہیں اور برتن دستیاب نہ ہو سکیں تو انھیں اچھی طرح دھو کر ان میں کھا پی لو۔ (رواہ ابن ابی شیبۃ)

27539

27539 عن علي قال : لا بأس بطعام المجوس إنما نهي عن ذبائحهم (ق).
27539 ۔۔۔ سیدنا حضرت علی المرتضی (رض) فرماتے ہیں : مجوسیوں کے کھانے میں کوئی حرج نہیں ہمیں تو ان کے ذبیحوں سے روکا گیا ہے۔ (رواہ البیہقی)

27540

27540- "مسند أنس" "رأيت النبي صلى الله عليه وسلم بزق في ثوبه فرد بعضه على بعض". "خط في المتفق والمفترق، كر".
27540 ۔۔۔ ” مسند انس “ حضرت انس بن مالک (رض) روایت کی ہے کہ میں نے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو دیکھا کہ آپ نے اپنے کپڑے پر تھوکا اور پھر دو حصوں کو پکڑ کر ایک دوسرے سے رگڑ لیا ۔ (رواہ الخطیب فی المتفق والمتفرق وابن عساکر)

27541

27541- "من مسند خلاد الأنصاري" "أهديت لرسول الله صلى الله عليه وسلم جبة صوف وخفين فلبسهما حتى تخرقا ولم يسأل عنهما ذكيا هما أم لا". "طب".
27541 ۔۔۔ ” مسند خلاد انصاری “ میں نے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو اون کا ایک جبہ ہدیہ میں دیا اور موزے بھی دیئے آپ نے دونوں چیزیں پہن لیں حتی کہ وہ پھٹ بھی گئیں لیکن آپ نے ان کے متعلق سوال نہیں کیا آیا کہ وہ پاک بھی ہیں یا نہیں ۔ (رواہ الطبرانی)

27542

27542- عن دحية عن أبي سعيد قال: "مر النبي صلى الله عليه وسلم بغلام يسلخ شاة فقال له: "تنح حتى أريك فإني لا أراك تحسن تسلخ"، فأدخل رسول الله صلى الله عليه وسلم يده بين الجلد واللحم فدحس 1 بها حتى توارت إلى الإبط فقال: "هكذا يا غلام فاسلخ"، ثم انطلق فصلى بالناس ولم يتوضأ" يعني لم يمس ماء."ذكر ابن عساكر بسنده إلى عبد الله بن جراد".
27542 ۔۔۔ دحیہ ابو سعید (رض) سے روایت نقل کرتے ہیں کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ایک لڑکے کے پاس سے گزرے وہ بکری کی کھال اتار رہا تھا آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے لڑکے سے فرمایا : ہٹ جاؤ تاکہ میں تمہیں کھال اتارنے کا طریقہ بتاؤں چونکہ میں نے دیکھا کہ تم اچھی طرح سے کھال نہیں اتار سکتے ہو ۔ چنانچہ آپ (رض) نے گوشت اور کھال کے درمیان ہاتھ داخل کیا ، ہاتھ زور سے دبایا حتی کہ بغل تک ہاتھ کھال میں چھپ گیا پھر فرمایا اے لڑکے اس طرح کھال اتارو پھر آپ آگے بڑھ گئے لوگوں کو نماز پڑھائی اور وضو نہیں کیا ۔ (ذکر بن عساکر سند الی عبداللہ بن جراد)

27543

27543-أن النبي صلى الله عليه وسلم "كان إذا ضرب راحلته دعا بلبن فشرب فقطرت على ثوبه قطرة فدعا بماء فغسله، وقال: "هو يخرج من بين فرث ودم وهم طعام المسلمين وشراب أهل الجنة"
27543 ۔۔۔ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جب اونٹنی پر سوار ہو کر چلنے لگتے دودھ منگواتے اور نوش فرماتے اس اثناء میں ایک دو قطرے آپ کے کپڑوں پر گرجاتے آپ پانی منگا کر دھو لیتے اور فرماتے یہ دودھ گوبر اور خون کے درمیان سے نکلتا ہے ، یہ مسلمانوں کا طعام ہے اور اہل جنت کا مشروب ہے۔ فائدہ : ۔۔۔ مصنف نے اس حدیث کے راوی کا نام ذکر نہیں کیا اور نہ ہی کوئی حوالہ دیا ہے ، البتہ امام سیوطی (رح) نے در منثور میں اس کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا ہے۔ (اخرجہ عبدالرزاق فی المصنف وابن ابی حاتم عن ابن سیرین) کہ ابن عباس (رض) نے دودھ پیا ۔ الخ مرفوع نہیں ہے۔

27544

27544 عن أبراهيم قال : كانوا يخوضون الماء والطين إلى المسجد فيصلون صلى الله عليه وآله.
27544 ۔۔۔ ابراہیم روایت کی ہے کہ صحابہ کرام رضوان اللہ تعالیٰ عنہم اجمعین مسجد کی طرف جاتے ہوئے پانی میں گھس جاتے اور پھر نماز پڑھ لیتے تھے ۔ (رواہ سعید بن المنصور)

27545

27545 (مسند أبي) عن الحسن قال : قال عمر : لو نهينا عن هذه العصب (2) فإنه يصبغ بالبول فقال أبي بن كعب : والله ماذلك لك قال : لم ؟ قال : لانا لبسناها على عهد رسول الله صلى الله عليه وسلم والقرآن ينزل وكفن فيه رسول الله صلى الله عليه وسلم فقال عمر : صدقت (عب).
27545 ۔۔۔ ” مسند ابی “ حسن روایت کی ہے کہ سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) نے فرمایا : اگر ہم لوگوں کو ان یمنی چادروں سے روک دیں چونکہ ان چادروں کو پیشاب میں رنگا جاتا ہے۔ حضرت ابی بن کعب (رض) نے کہا : بخدا ! یہ حکم آپ کے اختیار میں نہیں ہے۔ سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) نے پوچھا وہ کیوں ؟ ابی (رض) نے کہا : چونکہ ہم یہ چادریں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے زمانے میں پہنتے تھے جبکہ قرآن نازل ہو رہا ہوتا تھا اور اسی چادر میں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو کفن بھی دیا گیا ، سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) نے فرمایا : تم نے سچ کہا۔ (رواہ عبدالرزاق)

27546

27546 عن عبد الرحمن بن أبزي قال : جاء رجل من أهل البادية إلى عمر بن الخطاب فقال : يا أمير المؤمنين إنما نمكث الشهر والشهرين لا نجد الماء ؟ قال عمر : أما أنا فلم أكن لاصلي حتى أجد الماء فقال عمار بن ياسر : أما تذكر إذ أنا وأنت بأرض كذا نرعى الابل فتعلم أني أجنبت ؟ قال : نعم فتمعكت في التراب فذكرت ذلك للنبي صلى الله عليه وسلم فضحك وقال : إن كان يكفيك من ذلك الصعيد أن تقول : هكذا وضرب بيده الارض ، ثم نفخهما ، ثم مسح بها على وجهه وذراعيه إلى قريب من نصف الذراع فقال عمر : أتق الله يا عمار فقال عمار : فيما علي لك من حق يا أمير المؤمنين إن شئت لاأذكره ما حييت ؟ فقال عمر : كلا والله ولكن أولئك من أمرك ما توليت (عب).
27546 ۔۔۔ عبدالرحمن بن ابزی روایت کی ہے کہ ایک دیہاتی سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا : اے امیر المومنین ! ہم ایک ایک اور دو دو مہینوں تک پانی نہیں پاتے ہم کیا کریں ؟ سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) نے فرمایا : رہی بات میری سو میں اس وقت تک نماز نہیں پڑھوں گا جب تک پانی نہ پالوں ۔ حضرت عمار بن یاسر (رض) نے کہا : کیا آپ کو یاد نہیں جب میں اور آپ فلاں جگہ اونٹ چروا رہے تھے آپ جانتے ہیں کہ مجھے جنابت لاحق ہوگئی تھی ؟ فرمایا : جی ہاں ؟ عمار (رض) نے کہا : میں مٹی میں لوٹ پوٹ ہوگیا تھا ۔ بعد میں نے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے اس کا تذکرہ کیا آپ ہنس پڑے اور فرمایا : تمہیں اتنی بات کافی تھی آپ نے زمین پر ہاتھ مارا پھر جھاڑ کر چہرے اور بازوؤں کا مسح کرلیا اور نصف بازوؤں تک مسح کیا ۔ سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) نے فرمایا : اے عمار ! اللہ تعالیٰ سے ڈرو، عمار (رض) نے کہا : اے امیر المؤمنین یہ میرا حق بنتا تھا گر میں چاہتا آپ کو نہ بھی یاد کراتا اور حیاء کرجاتا ۔ سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) نے فرمایا : بخدا ایسا ہرگز نہیں لیکن ان لوگوں کا انحصار تجھ پر ہے اور تو ہی اس کا ذمہ دار ہے۔ (رواہ عبدالرزاق)

27547

27547 عن أبن عباس قال رأيت عمر بن الخطاب بال ثم أتى الحائط فمسح به ثم مسح إحدى يديه بالاخرى ، ثم قال : هكذا للتكبير والتسبيح حتى تلقى الماء (ض وأبن جرير).
27547 ۔۔۔ حضرت عبداللہ بن عباس (رض) روایت کی ہے کہ میں نے سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) کو پیشاب کرتے دیکھا پھر آپ (رض) دیوار کے پاس آئے ایک ہاتھ دیوار پر مارا اور مسح کیا پھر فرمایا : تکبیر اور تسبیح کے لیے یہی کافی ہے حتی کہ پانی پالو ۔ (رواہ الضیاء وابن جریر)

27548

27548 عن الحسن أن عمر كان في بعض طرق المدينة فبال ، فدنا من جدار فتمسح وقال : حل لي التسبيح صلى الله عليه وآله.
27548 ۔۔۔ حسن روایت کی ہے کہ سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) مدینہ کے ایک راستے پر تھے آپ (رض) نے پیشاب کیا پھر دیوار کے پاس آئے اور پیشاب صاف کیا اور فرمایا : میرے لیے تسبیح کرنا حلال ہوگیا ۔ (رواہ سعید بن المنصور)

27549

27549 عن أبي وائل قال : رأيت أبا موسى سأل عبد الله بن مسعود عن الرجل يأتي أهله وليس عنده ماء ؟ فقال عبد الله : لو رخصنا لهم لاوشكوا أن يتيمموا بالصعيد ! فقال أبو موسى : أما سمعت قول عمار ؟ فقال : ما رأيت عمر قنع به صلى الله عليه وآله.
27549 ۔۔۔ ابو وائل روایت کی ہے کہ میں نے ابو موسیٰ (رض) کو دیکھا کہ انھوں نے حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) سے سوال کیا کہ ایک شخص اپنی بیوی کے پاس آئے اور اسے پانی دستیاب نہ ہو ؟ حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) نے فرمایا : اگر ہم لوگوں کو رخصت دے دیں تو ممکن ہے کہ مٹی سے تیمم کرنے لگیں ، ابو موسیٰ (رض) نے کہا : کیا آپ نے عمار (رض) کا قول نہیں سنا حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) نے فرمایا : میں نہیں سمجھتا کہ سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) نے اس پر قناعت کرلی ہو ۔ (رواہ سعید بن المنصور)

27550

27550 عن ناجية بن كعب قال : قال عمار ما تذكر إذ أنا وأنت في الابل فأصابتني جنابة ففعلت كما تمعك الدابة فأتيت رسول الله صلى الله عليه وسلم فقال : يكفيك من ذلك التيمم صلى الله عليه وآله.
27550 ۔۔۔ ناجیہ بن کعب روایت کی ہے کہ حضرت عمار (رض) نے کہا : آپ کو یاد نہیں کہ جب میں اور آپ اونٹوں کو چروا رہے تھے مجھے جنابت لاحق ہوگئی تھی میں نے اپنے آپ کو چوپائے کی طرح مٹی میں لوٹ پوٹ کردیا تھا پھر میں نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضر ہوا اور آپ کو خبر کی آپ نے فرمایا : جنابت کی صورت میں تمہیں تیمم ہی کافی تھا ۔ (رواہ سعید بن المنصور)

27551

27551 عن علي قال : إذا أجنب الرجل فليطلب الماء إلى آخر الوقت فان لم يقدر فليتيمم فيصلي فإن قدر على الماء أغتسل ولم يعد الصلاة (خلف العكبري).
27551 ۔۔۔ سیدنا حضرت علی المرتضی (رض) روایت کی ہے کہ آپ (رض) نے فرمایا : جب کسی شخص کو جنابت لاحق ہوجائے وہ آخری وقت تک پانی تلاش کرے ، اگر پانی نہ ملے تیمم کرے اور نماز پڑھے (اس کے بعد) اگر اسے پانی مل جائے غسل کرلے اور نماز نہ لوٹائے ۔ (رواہ خلف العکبری)

27552

27552 عن أبي البحري أن عليا قال في التيمم : ضربة للوجه وضربة لليدين إلى المرفقين (عب).
27552 ۔۔۔ ابو البحری کی روایت ہے کہ سیدنا حضرت علی المرتضی (رض) نے تیمم کے بارے میں فرمایا : ایک ضرب چہرے کے لیے اور ایک ضرب ہاتھوں کے لیے کہنیوں تک ۔ (رواہ عبدالرزاق)

27553

27553 عن علي قال : التيمم عند كل صلاة (ش ومسدد).
27553 ۔۔۔ سیدنا حضرت علی المرتضی (رض) نے فرمایا : (پانی نہ ملنے کی صورت میں) ہر نماز کے وقت تیمم کرلیا جائے ۔ (رواہ ابن ابی شیبۃ ومسدد)

27554

27554 عن علي قال : إذا أجنبت فاسأل عن الماء جهدك ، فإن لم تقدر عليه فتيمم وصل ، فإذا قدرت على الماء فأغتسل (عب).
27554 ۔۔۔ سیدنا حضرت علی المرتضی (رض) فرماتے ہیں : جب تمہیں جنابت لاحق ہوجائے تو پانی مانگو اور خوب تلاش کرو اگر تمہیں پانی دستیاب نہ ہو تیمم کرلو اور نماز پڑھو جب پانی پر تمہیں دسترس حاصل ہوجائے غسل کرلو ۔ (رواہ عبدالرزاق)

27555

27555 عن علي قال : ينتظر الماء ما لم يفته وقت تلك الصلاة (عب)
27555 ۔۔۔ سیدنا حضرت علی المرتضی (رض) نے فرمایا : آدمی اس وقت تک اس وقت تک پانی کا انتظار کرے جب تک اس کی نماز کے فوت ہونے کا اندیشہ نہ ہو۔ (رواہ عبدالرزاق)

27556

27556 عن علي قال : إذا لم يجد الماء فليؤخر التيمم إلى الوقت الآخر (عب).
27556 ۔۔۔ سیدنا حضرت علی المرتضی (رض) نے فرمایا : جب آدمی پانی نہ پائے تیمم کو آخری وقت تک موخت کرے (رواہ عبدالرزاق)

27557

27557- عن علي "في الرجل يكون في السفر فتصيبه الجنابة ومعه الماء القليل يخاف أن يعطش؟ قال: يتيمم ولا يغتسل". "قط".
27557 ۔۔۔ سیدنا حضرت علی المرتضی (رض) نے فرمایا : جو شخص سفر میں ہو اور سے جنابت لاحق ہوجائے جب کہ اس کے پاس تھوڑا پانی ہو اور غسل کرنے پر اسے پیاسا رہنے کا خوف ہو تو وہ تیمم کرلے اور غسل نہ کرے (رواہ الدارقطنی)

27558

27558- عن علي "أنه يكره أن يؤم المتيمم المتوضئين". "ص ومسدد".
27558 ۔۔۔ سیدنا حضرت علی المرتضی (رض) مکروہ سمجھتے تھے کہ تیمم کرنے والا وضو کرنے والوں کی امامت کرے (رواہ سعید بن المنصور ومسدد)

27559

27559- "مسند عمار" أجنبت وأنا في الإبل ولم أجد ماء فتمعكت تمعك الدابة فأتيت رسول الله صلى الله عليه وسلم فأخبرته فقال: "إنما كان يكفيك من ذلك التيمم". "عب، ش".
27559 ۔۔۔ ” مسند عمار “ حضرت عمار (رض) کی روایت ہے کہ میں اونٹوں کو چرواہا تھا مجھے جنابت لاحق ہوگئی مجھے پانی نہ ملا میں نے چوپائے کی طرح مٹی میں اپنے آپ کو لوٹ پوٹ کردیا پھر میں نے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضر ہو کر انھیں خبر دی آپ نے فرمایا : تمہیں اس صورت میں تیمم ہی کافی تھا (رواہ عبدالرزاق وابن ابی شیبۃ)

27560

27560- "أيضا" "كنت مع النبي صلى الله عليه وسلم في سفر ومعه عائشة فهلك عقدها فاحتبس الناس في ابتغائه حتى أصبحوا وليس معهم ماء فنزل التيمم فقاموا فضربوا بأيديهم فمسحوا بها وجوههم، ثم عادوا فضربوا بأيديهم ثانية فمسحوا بها أيديهم إلى الإبطين أو قال إلى المناكب". "عب".
27560 ۔۔۔ ” ایضاء “ حضرت عمار (رض) کہتے ہیں میں ایک سفر میں نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ تھا اور آپ کے ساتھ حضرت عائشہ (رض) بھی تھیں عائشہ (رض) کا ہار گم ہوگیا جس کی وجہ سے لوگ اسے تلاش کرنے لگے اور آگے نہ جاسکے حتی کہ صبح کا وقت ہوگیا جب کہ لوگوں کے پاس پانی نہیں تھا تیمم کا حکم نازل ہوا لوگوں نے زمین (مٹی) پر ہاتھ مار کر چہروں پر مسح کرلیا پھر دوبارہ ہاتھ مارے اور ہاتھوں کا بغلوں تک مسح کرلیا یا فرمایا کہ کاندھوں تک مسح کرلیا (رواہ عبدالرزاق)

27561

27561- "أيضا" "كنت بأرض كذا أرعى الإبل فأجنبت فتمعكت في التراب فذكرت ذلك للنبي صلى الله عليه وسلم فضحك فقال: "إن كان ليكفيك من ذلك الصعيد أن تقول هكذا" فضرب بيديه الأرض، ثم نفخهما ثم مسح بهما على وجهه وذراعيه إلى قريب من نصف الذراع". "عب".
27561 ۔۔۔ حضرت عمار (رض) کی روایت ہے کہ میں فلاں زمین میں اونٹوں کے ساتھ تھا مجھے جنابت لاحق ہوگئی تاہم میں مٹی میں لوٹ پوٹ ہو لیا بعد میں میں نے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے اس کا تذکرہ کیا آپ ہنس پڑے اور فرمایا : تمہیں تو بس مٹی سے اتنا ہی کافی تھا اس کے بعد آپ نے دونوں ہاتھ زمین پر مارے پھر انھیں جھاڑ کر چہرے کا مسح کرلیا اور نصف بازوؤں کا بھی مسح کیا (رواہ عبدالرزاق)

27562

27562- "أيضا" عن ابن أبزي قال: "قال عمار لعمر: أما تذكر يوم كنا في مكان كذا وكذا وأجنبنا فلم نجد الماء، فتمعكنا في التراب فلما قدمنا على النبي صلى الله عليه وسلم ذكرنا ذلك قال: " إنما كان يكفيكما هكذا" وضرب الأعمش بيديه ضربة ثم نفخهما، ثم مسح بهما وجهه وكفيه". "ش".
27562 ۔۔۔ ” ایضاء “ ابن ابزی کی روایت ہے کہ حضرت عمار (رض) نے حضرت عمر (رض) سے کہا کیا آپ کو یاد ہے جس دن ہم فلاں جگہ تھے ہمیں پانی نہ ملا ور ہم مٹی میں لوٹ پوٹ ہو لیے تب ہم نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضر ہوئے اور آپ کو واقعہ سے آگاہ کیا آپ نے فرمایا : تمہیں اتنا ہی کافی تھا پھر آپ نے دونوں ہاتھوں سے زمین پر ضرب لگائی اور پھر چہرے اور ہاتھوں کا مسح کرلیا ( رواہ ابن ابی شیبۃ)

27563

27563- عن عبد الرحمن بن جبير عن عمرو بن العاص قال: "لما بعثني رسول الله صلى الله عليه وسلم عام ذات السلاسل احتلمت في ليلة باردة شديدة البرد فأشفقت إن اغتسلت أن أهلك، فتيممت ثم صليت بأصحابي صلاة الصبح، فلما قدمنا على رسول الله صلى الله عليه وسلم ذكرت ذلك له فقال: "يا عمرو صليت بأصحابك وأنت جنب"؟ قلت: نعم يا رسول الله إني احتلمت في ليلة باردة شديدة البرد فأشفقت إن اغتسلت أن أهلك وذكرت قول الله عز وجل {وَلا تَقْتُلُوا أَنْفُسَكُمْ إِنَّ اللَّهَ كَانَ بِكُمْ رَحِيماً} فتيممت ثم صليت فضحك النبي صلى الله عليه وسلم ولم يقل شيئا". "حم".
27563 ۔۔۔ عبدالرحمن بن جبیر کی روایت ہے کہ حضرت عمر وبن العاص (رض) نے فرمایا : جب نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مجھے غزوہ ذات السلاسل کے لیے روانہ کیا تو مجھے سخت سردی والی رات احتلام ہوگیا مجھے خوف ہوا کہ اگر میں نے غسل کیا ہلاک ہوجاؤں گا میں نے تیمم کیا اور لوگوں کو صبح کی نماز پڑھائی جب ہم نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس واپس لوٹے میں نے آپ سے اس کا تذکرہ کردیا نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا اے عمرو ! تم نے بحالت جنابت اپنے ساتھیوں کو نماز پڑھائی ؟ میں نے عرض کیا : جی ہاں نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جس رات مجھے احتلام ہوا وہ رات نہایت درجے کی ٹھنڈی تھی مجھے خوف ہوا کہ اگر غسل کیا تو مرجاؤں گا مجھے فرمان باری تعالیٰ یاد آگیا (ولا تقتلوا انفسکم ان اللہ کان بکم رحیما) یعنی اپنے آپ کو مت قتل کرو اللہ تبارک وتعالیٰ تمہارے اوپر رحم فرمانے والا ہے۔ لہٰذا میں نے تیمم کر کے نماز پڑھ لی نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ہنس پڑے اور کچھ نہیں فرمایا : (رواہ احمد بن حنبل)

27564

27564- عن أبي أمامة بن سهل بن حنيف وعبد الله بن عمرو بن العاص عن عمرو بن العاص أنه" أصابته جنابة وهو أمير الجيش، فترك الغسل من أجل أنه قال: إن اغتسلت مت، فصلى بمن معه جنبا، فلما قدم على رسول الله صلى الله عليه وسلم عرفه بما فعل وأنبأه بعذره فأقر وسكت". "عب، خط في المتفق".
27564 ۔۔۔ ابو امامہ بن سہل بن حنیف اور عبداللہ بن عمرو بن العاص کی روایت ہے کہ حضرت عمرو بن العاص (رض) کو جنابت لاحق ہوگئی جب کہ آپ (رض) لشکر کے امیر تھے عمر نے موت کے خوف کی وجہ سے غسل نہ کیا بحالت جنابت اپنے ہمرائیوں کا نماز پڑھا دی ۔ جب نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضر ہوئے اور وقعہ سے آگاہ کیا آپ نے اس کی تقریر فرمائی اور خاموش رہے۔ (رواہ عبدالرزاق والخطیب فی المتفق)

27565

27565- عن قتادة أن عمرو بن العاص "كان يحدث لكل صلاة تيمما". "عب".
27565 ۔۔۔ قتادہ کی روایت ہے کہ حضرت عمرو بن العاص (رض) (پانی نہ ملنے پر) ہر نماز کے لیے تیمم کرتے تھے (رواہ عبدالرزاق)

27566

27566- عن أبي ذر قال: "كنت بالمدينة فاجتويتها 1 فأمر لي رسول الله صلى الله عليه وسلم بغنيمة فخرجت فيها فأصابتني جنابة فتيممت الصعيد فصليت أياما فوقع في نفسي من ذلك شيء حتى ظننت أني هالك فأمرت بقعود فشد عليه ثم ركبته حتى قدمت المدينة فوجدت رسول الله صلى الله عليه وسلم في ظل المسجد في نفر من أصحابه فسلمت عليه فرفع رأسه وقال: " سبحان الله أبو ذر" فقلت: نعم يا رسول الله أصابتني جنابة فتيممت أياما، ثم وقع في نفسي من ذلك شيء حتى ظننت أني هالك، فدعا رسول الله صلى الله عليه وسلم بماء فجاءت به أمة سوداء في عسيتخضخض يقول ليس بملآن، فاستترت بالراحلة وأمر رجلا فسترني، فاغتسلت ثم قال: "يا أبا ذر إن الصعيد الطيب كاف ما لم تجد الماء ولو إلى عشر سنين؛ فإذا وجدت الماء فأمسه بشرتك". "عب، ص".
27566 ۔۔۔ حضرت ابو ذر (رض) کی روایت ہے کہ میں مدینہ میں تھا وہاں کی ہوا میرے مزاج کے موافق نہ رہی (اور میں بیمار رہنے لگا) نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مجھے بکریاں دے کر کہیں کوچ کرنے کا حکم دیا مجھے جنابت لاحق ہوئی میں نے مٹی سے تیمم کرلیا اسی حالت میں میں نے کئی دنوں تک نماز پڑھی میرے دل میں کچھ تردد پڑگیا حتی کہ مجھے خیال ہوا کہ میں تو ہلاکت تک پہنچ گیا ہوں میں نے ایک اونٹ تیار کرنے کا حکم دیا اونٹ پر سامان سفر باندھ دیا گیا اور پھر میں سوار ہو کر مدینہ آگیا میں نے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو صحابہ صحابہ کرام رضوان اللہ تعالیٰ عنہم اجمعین کی ایک جماعت کے ساتھ مسجد کے سائے میں بیٹھے پایا میں نے آپ کو سلام کیا آپ نے سر مبارک اوپر اٹھایا اور فرمایا : سبحان اللہ ابو ذر ! میں نے عرض کیا : جی ہاں یا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) میں جنبی ہوگیا تھا اور میں کئی دنوں تک تیمم کرتا رہا پھر مجھے کچھ شک ہوا حتی کہ مجھے خیال ہوا کہ میں تو ہلاک ہوگیا ۔ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پانی منگوایا چنانچہ سیاہ فام باندی ایک بڑے سے برتن میں پانی لائی جو اوپر سے چھلک رہا تھا جو اس بات کی خبر دے رہا تھا کہ وہ بھر ہوا نہیں ہے۔ میں سواری کی اوٹ میں چلا گیا جبکہ آپ نے ایک شخص کو حکم دیا اس نے میرے آگے ستر کرلیا ، میں نے غسل کرلیا پھر آپ نے فرمایا : اے ابوذر ! پاک مٹی کافی ہوتی ہے جب تک تمہیں پانی نہ ملے اگرچہ دس سال تک کیوں نہ ملے۔ جب پانی پالو غسل کرلو (رواہ عبدالرزاق، و سعید بن المنصور)

27567

27567- "يا أبا ذر "إن الصعيد الطيب كافيك، وإن لم تجد الماء عشر سنين، فإذا وجدت الماء فأمسه جلدك". "عبد الرزاق، ط، طس عنه".
27567 ۔۔۔ اے ابوذر ! پاک مٹی تمہیں کافی ہے اگرچہ تم دس سال تک پانی نہ پاؤ، جب تمہیں پانی مل جائے غسل کرلو ۔ (رواہ عبدالرزاق، وابو داؤد الطیالسی والطبرانی فی الاوسط عن ابی ذر)

27568

27568- عن أبي ذر قال: "قدمت غنيمة على رسول الله صلى الله عليه وسلم فقال لي رسول الله صلى الله عليه وسلم: "ابد فيها يا أبا ذر" فبدوت فكانت تصيبني الجنابة فأمكث الخمس والست، فأتيت رسول الله صلى الله عليه وسلم فقال: "ثكلتك أمك يا أبا ذر" فدعا بعس من ماء، فاستترت بالراحلة، ثم اغتسلت فكأني ألقيت عني جبلا، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: "يا أبا ذر الصعيد الطيب وضوء المسلم ولو إلى عشر سنين فإذا وجدت الماء فأمسه جلدك فإن ذلك خير". "ض".
27568 ۔۔۔ حضرت ابوذر (رض) کی روایت ہے وہ کہتے ہیں : نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس کچھ بکریاں آئیں آپ نے مجھے حکم دیا اے ابوذر ! ان بکریوں کو لے کر دیہات میں چلے جاؤ چنانچہ میں دیہات میں چلا گیا وہاں مجھے جنابت لاحق ہوئی تقریبا پانچ چھ دن اسی حالت میں رہا میں نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضر ہوا آپ نے فرمایا : اے ابو ذر ! تیری ماں تجھے گم پائے آپ نے ایک بڑا سا برتن پانی سے بھرا ہوا منگوایا میں نے سواری کی اوٹ میں غسل کیا ، مجھے یوں محسوس ہوا گویا میں نے اپنے اوپر سے پہاڑ اٹھا کر پھینک دیا ہے۔ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اے ابوذر ! پاک مٹی مسلمان کے لیے وضو کرنے کی چیز ہے اگرچہ دس سال تک کیوں نہ ہو جب پانی پاؤ غسل کرلو ۔ (رواہ الضیاء)

27569

27569- "مسند أبي هريرة" "لما نزلت آية التيمم لم أدر كيف أصنع فأتيت النبي صلى الله عليه وسلم فلم أجد فانطلقت أطلبه فاستقبلته فلما رآني عرف الذي جئت له، فبال ثم ضرب بيديه الأرض فمسح وجهه وكفيه". "ش".
27569 ۔۔۔ ” مسند ابوہریرہ “ جب آیت تیمم نازل ہوئی مجھے نہیں پتہ تھا کہ میں کیا کروں میں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضر ہوا لیکن آپ کو گھر پر نہ پایا میں آپ کی تلاش میں چل پڑا چنانچہ میں نے آپ کو سامنے سے آتے ہوئے پایا جب آپ نے مجھے دیکھا اور میرے آنے کی وجہ معلوم کی آپ نے پیشاب کیا پھر زمین پر دونوں ہاتھ مارے پھر اپنے چہرے اور ہاتھوں کا مسح کرلیا ۔ (رواہ ابن ابی شیبۃ)

27570

27570- "مسند أبي هريرة" "جاء أعرابي إلى النبي صلى الله عليه وسلم فقال: يا رسول الله صلى الله عليه وسلم إني أكون في الرمل أربعة أشهر أو خمسة فيكون منا نفساء أو الحائض أو الجنب فما ترى؟ قال "عليك بالتراب". "عب".
27570 ۔۔۔ ” مسند ابوہریرہ “ حضرت ابوہریرہ (رض) کی روایت ہے کہ ایک اعرابی نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضر ہوا عرض کیا : یا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ہم چار پانچ ماہ سے ریگستان میں رہ رہے ہیں جبکہ ہم میں نفاس والی عورت ، حائضہ اور جنبی بھی ہوتے ہیں : آپ ہمیں کیا حکم دیتے ہیں۔ آپ نے فرمایا : تمہیں مٹی سے تیمم کرلینا چاہیے ۔ (رواہ عبدالرزاق)

27571

27571- عن ابن عباس قال: "من السنة أن لا يصلي الرجل بالتيمم إلا صلاة واحدة، ثم يتيمم للصلاة الأخرى". "عب".
27571 ۔۔۔ حضرت عبداللہ بن عباس (رض) کہتے ہیں : سنت میں سے ہے کہ آدمی تیمم سے صرف ایک ہی نماز پڑھے پھر دوسری نماز کے لیے دوبارہ تیمم کرے ۔ (رواہ عبدالرزاق) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعاف الدارقطنی 131 والضعیفۃ 423 ۔ حیض ونفاس والی بھی تیمم کرے :

27572

27572- عن أبي هريرة "أن ناسا من أهل البادية أتوا رسول الله صلى الله عليه وسلم فقالوا: إنا نكون بالرمال الأشهر الثلاثة والأربعة، ويكون منا الجنب والنفساء والحائض ولسنا نجد الماء؟ فقال: "عليكم بالأرض"، ثم ضرب بيده الأرض لوجهه ضربة واحدة، ثم ضرب ضربة أخرى فمسح على يديه إلى المرفقين". "ص".
27572 ۔۔۔ حضرت ابوہریرہ (رض) روایت کی ہے کہ دیہات کے کچھ لوگ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضر ہوئے اور کہنے لگے : ہم لوگ تقریبا تین چار ماہ سے ریگستان میں رہ رہے ہیں جبکہ ہمارے بیچ جنبی ، نفاس والی عورت اور حائضہ بھی ہوتی ہے جبکہ ہم پانی نہیں پاتے ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تمہیں مٹی سے تیمم کرلینا چاہیے پھر آپ نے تیمم کا طریقہ بتاتے ہوئے زمین پر ہاتھ مارے اور چہرے کا مسح کرلیا پھر دوسری مرتبہ زمین پر ہاتھ مارے اور کہنیوں تک ہاتھوں کا مسح کرلیا ۔ (رواہ سعید بن المنصور)

27573

27573- عن عطاء قال: "أخبرني رجل أن أبا ذر أصاب أهله ولم يكن معه ماء فمسح وجهه ويديه، ثم وقع في نفسه شيء، فذهب إلى النبي صلى الله عليه وسلم وهو منه على مسيرة ثلاث، فوجد الناس قد صلوا الصبح فسأل عن النبي صلى الله عليه وسلم فإذا هو يتبرز للخلاء فاتبعه، فالتفت النبي صلى الله عليه وسلم فرآه فأهوى النبي صلى الله عليه وسلم بيديه إلى الأرض فوضعهما ثم نفضهما ثم مسح بهما وجهه ويديه". "عب".
27573 ۔۔۔ عطاء کہتے ہیں : مجھے ایک شخص نے خبر دی ہے کہ حضرت ابوذر (رض) نے اپنی بیوی سے جماع کرلیا جبکہ ان کے پاس پانی نہیں تھا ، انھوں نے چہرے اور ہاتھوں پر مسح کرلیا ، پھر ان کے دل میں کچھ تردد پیدا ہو اور نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضر ہوئے جبکہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ابو ذر (رض) سے تین دن کی مسافت پر تھے جب مدینہ پہنچے دیکھا کہ لوگ صبح کی نماز پڑھ چکے ہیں ، لوگوں سے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے بارے میں پوچھا پتہ چلا کہ آپ رفع حاجت کے لیے گئے ہیں۔ ابو ذر (رض) ان کے پیچھے چل دیئے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ابو ذر (رض) کو دیکھا اور زمین کی طرف جھک کر دونوں ہاتھ زمین پر مارے پھر جھاڑ کر چہرے اور ہاتھوں کا مسح کرلیا (رواہ عبدالرزاق)

27574

27574- عن ابن عباس قال: "التيمم للوجه والكفين". "عب".
27574 ۔۔۔ حضرت عبداللہ بن عباس (رض) فرماتے ہیں تیمم چہرے اور ہاتھوں کا ہوتا ہے۔ (رواہ عبدالرزاق)

27575

27575- عن ابن عباس قال: "إن رخصة للمريض في التمسح بالتراب وهو يجد الماء". "عب".
27575 ۔۔۔ حضرت عبداللہ بن عباس (رض) فرماتے ہیں مریض کو تیمم کرنے میں رخصت دی گئی ہے اگرچہ وہ پانی پاتا ہو ۔ (رواہ عبدالرزاق)

27576

27576- عن ابن عمر قال: "رأيت رسول الله صلى الله عليه وسلم تيمم بموضع يقال له مربد الغنم ويرى بيوت المدينة". "كر".
27576 ۔۔۔ حضرت عبداللہ بن عمرو (رض) روایت کی ہے کہ میں نے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو ایک جگہ تیمم کرتے دیکھا اس جگہ کو بکریوں کا باڑا کہا جاتا ہے حالانکہ آپ مدینہ کے گھروں کو دیکھ رہے تھے ۔ (رواہ ابن عساکر)

27577

27577- عن عطاء قال: "أجنب أبو ذر وهو من النبي صلى الله عليه وسلم على مسيرة ثلاثة، فجاء وقد انصرف من صلاة الصبح، وتبرز لحاجته فالتفت إليه فوضع يده في التراب فمسح وجهه وكفيه. "ص".
27577 ۔۔۔ عطاء روایت کی ہے کہ حضرت ابو ذر (رض) جنبی ہوگئے جبکہ وہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے تین دن کی مسافت پر تھے ، ابوذر (رض) جب مدینہ پہنچے آپ (رض) نماز سے فارغ ہوچکے تھے اور رفع حاجت کے لیے چلے گئے تھے پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ابو ذر (رض) کی طرف متوجہ ہوئے اپنے ہاتھ زمین پر رکھے پھر چہرے اور ہاتھوں کا مسح کیا ۔ (رواہ سعید بن المنصور)

27578

27578- عن عطاء "أن قوما غسلوا مجدورا على عهد رسول الله صلى الله عليه وسلم، فمات فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: "ضيعوه ضيعهم الله قتلوه قتلهم الله". "ص".
27578 ۔۔۔ عطاء روایت کی ہے کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے عہد میں کچھ لوگوں کو دانے نکل گئے ایک شخص مرگئے ایک شخص مرگیا ، رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : لوگوں نے اسے ضائع کیا اللہ تعالیٰ انھیں ضائع کرے لوگوں نے اسے قتل کیا اللہ اسے قتل کرے ۔ (رواہ سعید بن المنصور) ۔ فائدہ : ۔۔۔ بظاہر یہی لگتا ہے کہ وہ شخص غسل کرنے کی وجہ سے مرا تھا ۔ (ازمترجم)

27579

27579- عن علي قال: "إذا أجنب الرجل في فلاة من الأرض ومعه الماء اليسير فليؤثر شفتيه بالماء وليتيمم بالصعيد". "ش".
27579 ۔۔۔ سیدنا حضرت علی المرتضی (رض) نے فرمایا جب کسی شخص کو جنگل میں جنابت لاحق ہوجائے اور اس کے پات تھوڑا پانی ہو وہ ترجیحی بنیاد پر پانی سے پیاس مٹائے اور مٹی سے تیمم کرے ۔ (رواہ ابن ابی شیبۃ)

27580

27580- "مسند الأسلع بن شريك الأعرجي" عن الأسلع بن شريك قال: "كنت أرحل ناقة رسول الله صلى الله عليه وسلم فأصابتني جنابة في ليلة باردة وأراد رسول الله صلى الله عليه وسلم الرحلة فكرهت أن أرحل ناقته وأنا جنب وخشيت أن أغتسل بالماء البارد فأموت أو أمرض، فأمرت رجلا من الأنصار فرحلها، ثم رضفت أحجارا فأسخنت بها ماء فاغتسلت، ثم لحقت رسول الله صلى الله عليه وسلم وأصحابه فقال: "يا أسلع مالي أرى راحلتك تغيرت" - وفي لفظ: "مضطربة" -؟ قلت: يا رسول الله لم أرحلها رحلها رجل من الأنصار قال: "لم"؟ قلت: إني أصابتني جنابة فخشيت القر على نفسي فأمرته أن يرحلها، ورضفت أحجارا فأسخنت بها ماء فاغتسلت به فأنزل الله {يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لا تَقْرَبُوا الصَّلاةَ} إلى قوله {عَفُوّاً غَفُوراً} "الحسن بن سفيان والبغوي والباوردي، طب وابن مردويه وأبو نعيم، ق، ض"
27580 ۔۔۔ ” مسند اسلع بن شریک اعرجی “ اسلع بن شریک کہتے ہیں : میں نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی اونٹنی کو سفر کے لیے تیار کرتا تھا چنانچہ ایک رات مجھے جنابت لاحق ہوگئی اور اس رات شدید سردی تھی نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کوچ کرنے کا ارادہ کیا میں نے حالت جنابت میں سواری تیار کرنا اچھا نہ سمجھا جب کہ ٹھنڈے پانی سے غسل کرنے سے مجھے مرجانے کا خوف دامن گیر ہوا یا کم از کم بیمار ہوجاؤں گا میں نے انصار میں سے ایک شخص کو حکم دیا اس نے آپ کی اونٹنی تیار کی پھر میں نے پتھروں سے آگ روشن کی اور پانی گرم کے کے غسل کیا اور پھر نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ جا ملا آپ نے مجھے دیکھ کر فرمایا اے اسلع ! کیا وجہ ہے میں تمہاری سواری متغیر دیکھتا ہوں ایک روایت میں ہے کہ تمہاری سواری مضطرب دیکھتا ہوں۔ میں نے عرض کیا : نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سواری میں نے نہیں تیار کی بلکہ ایک انصاری نے تیار کی ہے۔ آپ نے وجہ دریافت کی میں نے عرض کیا : نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) مجھے جنابت لاحق ہوگئی تھی سردی کی وجہ سے مجھے اپنی جان کا خطرہ تھا تب میں نے اسے سواری تیار کرنے کا کہا اور میں نے آگ جلا کر پانی گرم کیا اور اس سے غسل کیا چنانچہ اللہ تبارک وتعالیٰ نے آیت کریمہ نازل فرمائی۔ ” یا ایھا الذین امنوا لا تقربوا الصلاۃ الی قولہ عفوا غفوارا “ (رواہ الحسن بن سفیان والبغوی والباوردی والطبرانی وابن مردویہ وابو نعیم والبیھقی والضیاء)

27581

27581- "أيضا" عن الأسلع قال: "كنت أخدم النبي صلى الله عليه وسلم وأرحل له فقال لي ذات ليلة: "يا أسلع قم فارحل لي" قلت: يا رسول الله أصابتني جنابة فسكت عني ساعة حتى جاءه جبريل بآية الصعيد فقال: "قم يا أسلع فتيمم"، ثم علمني التيمم ضرب النبي صلى الله عليه وسلم بكفيه الأرض، ثم نفخهما، ثم مسح بهما وجهه حتى أمر على لحيته، ثم أعادهما إلى الأرض، ومسح بكفيه الأرض، فدلك إحداهما بالأخرى، ثم نفضهما، ثم مسح بهما ذراعيه ظاهرهما وباطنهما إلى المرفقين ثم رحلت له، فسار حتى مر بماء فقال لي: "يا أسلع أمس هذا جلدك". "ابن سعد وعبد بن حميد وابن جرير والقاضي إسماعيل في الأحكام والطحاوي، قط، طب، وأبو نعيم، ق".
27581 ۔۔۔ ” ایضاء “ اسلع کی رویت ہے کہ میں نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت کرتا تھا آپ کے لیے سواری تیار کرتا تھا ایک رات آپ نے مجھے فرمایا : کہ اسلع اٹھو اور میرے لیے سواری تیار کرو میں نے عرض کیا نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) مجھے جنابت لاحق ہوگئی ہے آپ خاموش ہوگئے حتی کہ جبرائیل امین آیت تیمم لے کر آئے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اے اسلع ! اٹھو اور تیمم کرو آپ نے مجھے تیمم کا طریقہ سکھلایا دونوں ہتھیلیاں زمین پر ماریں پھر انھیں جھاڑا پھر چہریء کا مسح کیا حتی کہ داڑھی کہ داڑھی پر بھی ہاتھ پھیر لیے ۔ پھر دوبارہ دونوں ہاتھوں کو زمین پر مارا اور دونوں ہاتھ ایک دوسرے سے رگڑے اور پھر جھاڑے پھر آپ نے کہنیوں تک ظاہر و باطن سے ہاتھوں کا مسح کیا پھر میں نے سواری تیار کی آپ روانہ ہوگئے اور راستے میں ایک جگہ پانی پر سے گزر ہوا مجھے فرمایا : اے اسلع ! غسل کرلو : (رواہ ابن سعد وعبد بن حمید وابن جریر والقاضی اسماعیل فی الاحکام والطحاوی والدار قطنی والطبرانی وابو نعیم والبھیقی)

27582

27582- "مسند أسلع بن الأسقع" قال الخطيب في تاريخه: أنبأنا أبو مسلم غالب بن علي بن محمد الرازي بنيسابور حدثنا الحسين بن أحمد بن محمد الصفار بهراة ثنا عبد الملك بن محمد بن عبد الوهاب أبو محمد ثنا داود بن أحمد أبو سليمان البغدادي وكان يسكن دمياط املاء علينا حدثنا أبو عبد الرحمن معمر بن خالد الشيباني السروجي ثنا الربيع بن بدر عن أبيه عن جده عن الأسقع قال: "كنت أرحل للنبي صلى الله عليه وسلم فأصابتني جنابة فقال النبي صلى الله عليه وسلم: "ارحل لنا يا أسقع" فقلت: بأبي أنت وأمي أصابتني جنابة وليس في المنزل ماء فقال: "تعال يا أسقع أعلمك التيمم مثل ما علمني جبريل"، فأتيته فنحاني عن الطريق قليلا فعلمني التيمم، قال أبو عبد الرحمن علمني الربيع مثل ما علمه أبوه مثل ما علمه جده مثل ما علمه الأسقع مثل ما علمه النبي صلى الله عليه وسلم مثل ما علمه جبريل، قال عبد الملك: وعلمنا أبو سليمان قال الحسين وعلمنا عبد الملك قال غالب وعلمنا الحسين بن أحمد مثل ما علمه عبد الملك قال الخطيب وعلمنا غالب مثل ما علمه الحسين ضرب بيديه الأرض، ثم مسح بهما وجهه ثم ضرب الأرض ومسح ذراعيه إلى المرفقين
27582 ۔۔۔ ” مسند اسلع بن القع “ خطیب نے اپنی تاریخ میں لکھا ہے : ابو مسلم غالب بن علی بن محمد رازی (نیشار پور میں) حسین بن احمد بن محمد صفار (ہرات میں) عبدالملک بن محمد بن عبدالوھاب ابو محمد داؤد بن احمد ابو سلیمان بغدادی یہ دمیاط میں رہتے تھے ہمیں حدیث املا کرائی ابو عبدالرحمن معمر بن خالد شیبانی سروجی ربیع بن بدر عن ابیہ عن جدہ کے سلسہ سند سے حضرت اسقع (رض) کی روایت ہے کہ میں نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی سواری لے کر چلتا تھا لیکن مجھے جنابت لاحق ہوگئی نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اے اسقع ہمارے لیے سواری تیار کرو میں نے عرض کیا : میرے ماں باپ آپ پر قربان جائیں میں جنابت میں مبتلا ہوگیا ہوں جب کہ پانی نہیں ہے آپ نے فرمایا : اے اسقع ! آؤ میں تمہیں تیمم کا طریقہ بتاتا ہوں جیسا کہ جبرائیل امین نے مجھے اس کا طریقہ بتایا ہے میں آپ کی خدمت میں حاضر ہوا آپ مجھے راستے کے کنارے پر لے گئے اور مجھے تیمم کا طریقہ سکھایا ۔ ابو عبدالرحمن کہتے ہیں مجھے ربیع نے تیمم کا طریقہ سکھایا۔ جس طرح انھیں ان کے باپ نے سکھایا اور انھیں جس طرح ان کے دادا نے سکھایا اور انھیں جس طرح اسقع (رض) نے سکھایا اور انھیں جس طرح نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے سکھایا اور آپ کو جس طرح جبرائیل امین نے سکھایا عبدالملک کہتے ہیں : ہمیں ابو سلیمان نے تیمم کا طریقہ سکھایا حسین کہتے ہیں ہمیں عبدالملک نے سکھایا غالب کہتے ہیں ہمیں حسین بن احمد نے تیمم کا طریقہ سکھایا جس طرح انھیں عبدالملک نے سکھایا خطیب کہدتے ہیں ہمیں غالب نے تیمم کا طریقہ سکھایا جس طرح انھیں حسین نے سکھایا کہ انھوں نے دونوں ہاتھ زمین پر مارے پھر دونوں ہاتھوں سے چہرے کا مسح کیا پھر ہاتھ زمین پر مارے اور کہنیون تک ہاتھوں کا مسح کیا۔

27583

27583- "مسند عمر" عن عمر بن الخطاب رضي الله عنه قال: "رأيت رسول الله صلى الله عليه وسلم يمسح على الخفين بالماء في السفر". "ط، ش، حم والبزار، حل، ق، ص".
27583 ۔۔۔ ” مسند عمر “ سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) کی روایت ہے کہ میں سفر میں نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو موزوں پر پانی سے مسح کرتے دیکھا ہے۔ (رواہ ابو داؤد والطیالسی وابن ابی شیبۃ واحمد بن حنبل والبزار وابو نعیم فی الحیلۃ والبیھقی و سعید بن المنصور)

27584

27584- عن عمر قال: "كنا نحن مع رسول الله صلى الله عليه وسلم نمسح على أخفافنا لا نرى بذلك بأسا قال ابن عمر: وإن جاء من الغائط والبول؟ قال: نعم وإن جاء من الغائط والبول". "عب، حم، هـ وابن جرير في تهذيب الآثار".
27584 ۔۔۔ سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) نے فرمایا : سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) کی روایت ہے کہ ہم نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ موزوں پر مسح کرتے تھے اور اس میں کوئی حرج نہیں سمجھتے تھے ابن عمر (رض) نے پوچھا : اگرچہ کوئی بول وبراز سے فارغ ہی کیوں نہ ہوتا وہ بھی مسح کرلیتا ؟ سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) نے فرمایا : جی ہاں ۔ اگرچہ اسے بول وبراز کی حاجت کیوں نہ پیش آتی۔ (رواہ عبدالرزاق واحمد بن حنبل وابن ماجہ وابن جریر فی تھذیب الاثار)

27585

27585- عن زيد بن وهب قال: "كتب إلينا عمر أن نمسح على الخفين؛ للمسافر ثلاثة أيام ولياليهن وللمقيم يوم وليلة". "عب، ص والطحاوي".
27585 ۔۔۔ زید بن وہب کی روایت ہے کہ سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) نے ہمیں خط لکھا جس کا مضمون یہ تھا : ہم موزوں پر مسح کیا جائے مسافر تین دن تین رات مسح کرے اور مقیم ایک دن ایک رات (رواہ عبدالرزاق سعید بن المنصور والطحاوی)

27586

27586- عن عمر قال:" أمرنا رسول الله صلى الله عليه وسلم أن نمسح على الخفين". "ابن شاهين في السنة".
27586 ۔۔۔ سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) فرماتے ہیں : ہمیں نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حکم دیا ہے کہ ہم موزوں پر مسح کریں ۔ (رواہ ابن شاھین فی السنۃ)

27587

27587- عن عمر قال: "سمعت النبي صلى الله عليه وسلم يأمر بالمسح على ظهر الخف للمسافر ثلاثة أيام ولياليهن وللمقيم يوم وليلة". "ع وابن خزيمة، قط، ص".
27587 ۔۔۔ سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) کی روایت ہے کہ میں نے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو فرماتے سنا آپ نے حکم دیا کہ موزے کی پشت پر مسح کیا جائے مسافر تین دن تین رات مسح کرسکتا ہے اور مقیم ایک دن ایک رات (رواہ ابو یعلی وابن خزیمۃ والدارقطنی و سعید بن المنصور)

27588

27588- عن عمر قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يأمر بالمسح على ظهر الخفين إذا لبسهما وهما طاهرتان". "ع".
27588 ۔۔۔ سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) کی روایت ہے کہ میں نے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو مسح کا حکم دیتے سنا ہے کہ جب طہارت کی حالت میں موزے پہنے جائیں ان کی پشت پر مسح کیا جاسکتا ہے (رواہ ابو یعلی)

27589

27589- عن عقبة بن عامر "أنه قدم على عمر بن الخطاب من مصر فقال: منذ كم لم تنزع خفيك؟ قال: من الجمعة إلى الجمعة قال: أصبت السنة". "هـ، قط والطحاوي، ع ص".
27589 ۔۔۔ حضرت عقبہ بن عامر (رض) حضرت عمر (رض) کی خدمت میں مصر سے حاضر ہوئے سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) نے پوچھا : کتنے دنوں سے تم نے موزے نہیں اتارے ؟ عقبہ نے جواب دیا : ایک جمعہ سے دوسرے جمعہ تک سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) نے فرمایا : تم نے سنت پر عمل کیا ۔ (رواہ ابن ماجہ والدار قطنی والطحاوی وابو یعلی و سعید بن المنصور)

27590

27590- عن عمر قال: "من أدخل قدميه وهما طاهرتان فليمسح عليهما إلى مثل ساعته من يومه وليلته". "الطحاوي".
27590 ۔۔۔ سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) فرماتے ہیں جو شخص پاؤں کو پاک کر کے موزوں میں داخل کرے وہ آئندہ اسی گھرڑی تک ایک دن اور ایک رات مسح کا سکتا ہے (رواہ الطحاویٰ

27591

27591- عن نافع وعبد الله بن دينار "أن عبد الله بن عمر قدم الكوفة على سعد بن أبي وقاص وهو أميرها فرآه عبد الله بن عمر يمسح على الخفين فأنكر ذلك عليه فقال له سعد: سل أباك إذا قدمت عليه فقدم عبد الله، فنسي أن يسأل عمر عن ذلك حتى قدم سعد فقال: أسألت أباك؟ فقال: لا فسأله عبد الله فقال له عمر: إذا أدخلت رجليك في الخفين وهما طاهرتان فامسح عليهما، قال عبد الله: وإن جاء أحدنا من الغائط؟ قال عمر: نعم وإن جاء أحدكم من الغائط". "مالك حم".
27591 ۔۔۔ نافع و عبداللہ بن دینار کی روایت ہے کہ حضرت عبداللہ بن عمر (رض) کوفہ میں حضرت سعد ابی وقاص (رض) کے پاس آئے ابن عمر (رض) نے حضرت سعد (رض) کو موزوں پر مسح کرتے ہوئے دیکھا اور اس کا انکار کیا : حضرت سعد (رض) نے فرمایا : اپنے والد سے پوچھ لو جب ان کے پاس واپس جاؤ چنانچہ حضرت عبداللہ بن عمرو (رض) جب سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) کے پاس گئے پوچھنا بھول گئے کچھ عرصہ بعد حضرت سعد (رض) تشریف لائے اور حضرت عبداللہ بن عمرو (رض) سے کہا : کیا تم نے اپنے والد سے پوچھا ہے : جواب دیا نہیں دیا ۔ پھر حضرت عبداللہ بن عمرو (رض) نے سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) سے پوچھا : آپ نے فرمایا : جب تم پاؤں موزوں میں داخل کرو بشرطیکہ پاؤں پاک ہوں تو موزوں پر مسح کرلو ۔ عبداللہ (رض) نے کہا : اگر کوئی پاخانے سے فارغ ہو کر آئے وہ بھی مسح کرے ؟ سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) نے فرمایا : اگرچہ کوئی پاخانے سے فارغ ہو کر آئے وہ بھی مسح کرے (رواہ مالک واحمد بن حنبل)

27592

27592- عن ابن عمر قال: "رأيت سعد بن أبي وقاص يمسح على خفيه بالعراجين توضأ فأنكرت ذلك عليه، فلما اجتمعا عند عمر بن الخطاب قال لي: سل أباك عما أنكرت علي من مسح الخفين، فذكرت ذلك له فقال: نعم إذا حدثك سعد بشيء عن رسول الله صلى الله عليه وسلم فلا تسأل عنه غيره". "حم، ع".
27592 ۔۔۔ سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) فرماتے ہیں : میں نے حضرت سعد بن ابی وقاص (رض) کو عراجین میں موزوں پر مسح کرتے دیکھا میں اس کا انکار کیا چنانچہ جب ہم دونوں حضرت عمر بن خطاب (رض) کے پاس اکٹھے ہوئے حضرت سعد (رض) نے کہا : اپنے والد سے اس مسئلہ کے متعلق پوچھ لو جس کا تم نے مجھ پر انکار کیا تھا میں نے سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) سے اس کا تذکرہ کیا آپ (رض) نے فرمایا : جی ہاں جب تمہیں سعد (رض) نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی حدیث ہے سنائیں تو پھر اس کے متعلق کسی اور سے سوال مت کرو (رواہ احمد بن حنبل وابو یعلی)

27593

27593- عن عبد الرحمن بن أبي ليلى قال: "كنت مع عمر فأتاه رجل فقال: إني رأيت الهلال هلال شوال فقال عمر: يا أيها الناس أفطروا، ثم قام إلى عس فيه ماء فتوضأ ومسح على خفيه فقال الرجل: والله يا أمير المؤمنين ما أتيتك إلا لأسألك عن هذا أرأيت غيرك فعل؟ قال: نعم رأيت خيرا مني وخير الأمة رأيت رسول الله صلى الله عليه وسلم فعل مثل الذي فعلت وعليه جبة شامية ضيقة الكمين، فأدخل يده من تحت الجبة، ثم صلى المغرب". "عب وابن سعد والبزار".
27593 ۔۔۔ عبدالرحمن بن ابی لیلی کی روایت ہے کہ میں سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) کے ساتھ تھا آپ کے پاس ایک شخص آیا اور کہنے لگا میں نے شوال کا چاند دیکھ لیا ہے سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) نے فرمایا : اے لوگو افطار کرلو ۔ پھر آپ (رض) پانی کے ایک برتن کی طرف اٹھے وضو کیا اور موزوں پر مسح کرتے دیکھا ہے ؟ فرمایا : جی ہاں میں نے ایسی ہستی کو دیکھا ہے جو مجھ سے اور ساری امت سے افضل واعلی ہے چنانچہ میں نے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو مسح کرتے دیکھا نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے شامی جبہ پہن رکھا تھا اور اس کی آستیین تنگ تھیں آپ نے جیب کے نیچے سے ہاتھ نکالے پھر مغرب کی نماز پڑھائی (رواہ عبدالرزاق وابن سعد والبزار)

27594

27594- عن أبي سلمة بن عبد الرحمن "أن عمر رأى سعد بن أبي وقاص يمسح على خفيه فأنكر ذلك عبد الله فقال سعد: إن عبد الله أنكر علي أن أمسح على خفي فقال عمر: لا يتخلجن في نفس رجل مسلم أن يتوضأ على خفيه وإن كان جاء من الغائط". "عب".
27594 ۔۔۔ ابو سلمہ بن عبدالرحمن کی روایت ہے کہ سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) نے حضرت سعد (رض) کو موزوں پر مسح کرتے دیکھا عبداللہ بن عمر (رض) نے مسح کا انکار کیا سعد (رض) نی سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) سے کہا عبداللہ نے موزوں پر مسح کرنے کا انکار کیا ہے سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) نے فرمایا کسی مسلمان کے دل میں موزوں پر مسح کرنے کے متعلق خلجان نہیں پڑتا چاہے اگرچہ وہ پاخانے سے فارغ ہو کر کیوں نہ آیا ہو۔ (رواہ عبدالرزاق)

27595

27595- عن أبي سلمة بن عبد الرحمن "أن عمر قال لعبد الله بن عمر: عمك أعلم مني يعني سعدا إذا أدخلت رجليك الخفين وهما طاهرتان فامسح عليهما وإن جئت من الغائط". "عب".
27595 ۔۔۔ ابو سلمہ بن عبدالرحمن کی روایت ہے کہ سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) نے حضرت عبداللہ بن سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) سے فرمایا : تمہارا چچا یعنی حضرت سعد (رض) مجھ سے زیادہ جانتے ہیں۔ جب تم اپنے پاؤں پاک کر کے موزوں میں داخل کرو ان پر مسح کرسکتے ہو اگرچہ تم پاخانے سے فارغ ہو کر کیوں نہ آئے ہو (رواہ عبدالرزاق)

27596

27596- عن أبي عثمان النهدي قال "حضرت سعدا وابن عمر يختصمان إلى عمر في المسح على الخفين فقال عمر: يمسح عليهما إلى مثل ساعته من يومه وليلته". "عب، ص".
27596 ۔۔۔ ابو عثمان نہدی کی روایت ہے کہ جس وقت حضرت سعد (رض) اور ابن عمر (رض) موزوں پر مسح کرنے کا جھگڑا لے کر سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) کے پاس آئے میں ادھر موجود تھا۔ سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) نے فرمایا : آدمی اس گھڑٰ تک ایک دن اور ایک رات مسح کرسکتا ہے۔ (رواہ عبدالرزاق و سعید بن المنصور)

27597

27597- عن عمر قال: "إذا توضأ أحدكم ولبس خفيه فليمسح عليهما وليصل فيهما ولا يخلعها إن شاء إلا من جنابة". "قط".
27597 ۔۔۔ سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) نے فرمایا : جب تم میں سے کوئی شخص وضو کرے اور موزے پہن لے وہ ان پر مسح کرے اور انھیں پہن کر نماز پڑھے چاہے تو موزے نہ اتارے ہاں البتہ جنابت کی صورت میں اتارے (رواہ الدار قطنی)

27598

27598- عن عبد الرحمن بن أبي ليلى قال: "رأيت عمر بال قائما، ثم دعا بماء فتوضأ ومسح على الخفين فكأني أنظر إلى أثر أصابعه على خفيه خطوطا". "ص ومسدد".
27598 ۔۔۔ عبدالرحمبن بن ابی لیلی کی روایت ہے کہ میں نے سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) کو کھڑے ہو کر پیشاب کرتے دیکھا پڑھ پانی منگوایا وضو کیا اور موزوں پر مسح کرلیا گویا میں موزوں پر انگلیوں سے کھینچے ہوئے خطوط دیکھ رہا ہوں (رواہ سعید بن المنصور ومسدد)

27599

27599- عن ابن عمر "أن عمر مسح على جوربيه ونعليه". "عق".
27599 ۔۔۔ ابن عمر (رض) کی روایت ہے کہ سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) نے جرابوں اور جوتوں پر مسح کیا ہے (رواہ العقیلی)

27600

27600- عن إبراهيم "أن عمر قال: إذا أدخلت رجليك في الخفين وهما طاهرتان فثلاثة للمسافر ويوم وليلة للمقيم". "ابن جرير".
27600 ۔۔۔ ابراہیم کی روایت ہے کہ سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) نے فرمایا : جب تم اپنے پاؤں کو پاک کر کے موزوں میں داخل کرو تو مسح کرسکتے ہو مسافر تین دن تک اور مقیم ایک دن ایک رات تک مسح کرسکتا ہے (رواہ ابن جریر)

27601

27601- عن عمر "أنه رأى النبي صلى الله عليه وسلم توضأ بعد الحدث ومسح على الخفين". "ص".
27601 ۔۔۔ سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) کی روایت ہے کہ انھوں نے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو حدث کے بعد وضو کرتے دیکھا اور آپ نے موزوں پر مسح کیا۔ (رواہ سعید بن المنصور)

27602

27602- عن معاوية بن خديج أنه "رأى عمر بن الخطاب دخل المرحاض؛ ثم خرج فتوضأ ومسح على خفيه، ثم خرج إلى الصلاة". "ص".
27602 ۔۔۔ معاویہ بن خدیج کی روایت ہے کہ انھوں نے سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) کو بیت الخلاء میں داخل ہوتے دیکھا پھر آپ (رض) باہر تشریف لائے وضو کیا اور موزوں پر مسح کرلیا پھر نماز لیے تشریف لے گئے (رواہ سعید بن المنصور)

27603

27603- عن ابن عمر قال: "سألت عمر أيتوضأ الرجل ورجلاه في الخفين؟ قال: نعم إذا أدخلهما وهما طاهرتان". "ص".
27603 ۔۔۔ سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) کہتے ہیں میں نے سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) سے پوچھا : کیا آدمی وضو کرسکتا ہے دارآں حالیکہ اس کے پاؤں موزوں میں ہوں ؟ فرمایا : جی ہاں بشرطیکہ پاؤں پاک کر کے موزوں میں داخل کیے ہوں (رواہ سعید بن المنصور)

27604

27604- عن ابن عمر قال: "اختلفت أنا وسعد في المسح على الخفين فذكر سعد ذلك لعمر فقال عمر لسعد: أنت أفقه، وقال لي: أتنكر المسح على الخفين؟ فقلت: يا أمير المؤمنين إنه يقول بعد الحدث، فقال عمر: إلا بعد الحدث إلا بعد الحدث إلا بعد الخراءة". "ص".
27604 ۔۔۔ سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) کی روایت ہے کہ موزوں پر مسح کرنے کے متعلق میرا اور سعد (رض) کا اختلاف ہوگیا سعد (رض) نے حضرت سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) سے اس کا تذکرہ کیا سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) نے حضرت سعد (رض) سے فرمایا : تم بڑے فقیہ ہو اور مجھ سے فرمایا : کیا تم موزوں پر مسح کرنے کا انکارا کرتے ہو ؟ میں نے عرض کیا اے امیر المؤمنین ! سعد (رض) تو حدث کے بعد بھی مسح کرنے کی بات کرنے کی بات کرتے ہیں سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) نے فرمایا : ہاں حدث کے بعد ہاں حدث کے بعد ہاں پاخانہ کرنے کے بعد بھی مسح کرسکتا ہے (رواہ سعید بن المنصور) ۔ فائدہ :۔۔۔ یہ انکار ضد وہٹ دھرمی پر مجمول نہیں ہے بلکہ مراد یہ ہے کہ حضرت ابن عمر (رض) کو موزوں پر مسح کرنے کی ایک صورت پر اختلاف تھا جیسا کہ اس حدیث سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ آیا بول وبراز کے بعد بھی مسح کرنا جائز ہے یا نہیں جب تحقیق ہوگئی فورا اپنی رائے تبدیل کردی کہ حق حضرت سعد بن ابی وقاص (رض) کے ساتھ ہے (ازمترجم)

27605

27605- عن ابن عمر قال: "توضأ سعد بن مالك فأحسن الوضوء ثم خرج ليهريق الماء، ثم توضأ ومسح على خفيه فقلت: كان ينبغي لك أن تخلعهما فقال: إنهما طاهرتان وسأسأل عن ذلك عمر، فسأله فقال: أحسنت وأجملت". "ص".
27605 ۔۔۔ ابن عمر (رض) کہتے ہیں کہ حضرت سعد بن مالک (رض) نے وضو کیا اور اچھی طرح وضو کیا پھر پیشاب کرنے کے لیے باہر نکل گئے پھر وضو کیا اور موزوں پر مسح کیا میں نے کہا : تمہارے لیے مناسب یہ تھا کہ تم موزوں اتارتے اور پاؤں دھوتے ۔ سعد بن مالک (رض) نے کہا دونوں پاؤں پاک ہیں اور اس کو ابھی عمر (رض) سے پوچھتا ہوں سعد (رض) نے سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) سے پوچھا سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) نے فرمایا : تم نے اچھا کیا اور خوبصورت کام کیا :(رواہ سعید بن المنصور) ۔ فائدہ :۔۔۔ حدیث کے پہلے حصہ کا مطلب یہ ہے کہ حضرت سعد (رض) نے پہلے پورا وضو کیا اور موزے پہن لیے پھر بعد میں پیشاب کیا وضو کیا اور موزوں پر مسح کرلیا ۔ اس سے بھی صاف واضح ہوتا ہے کہ سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) کا اختلاف مخصوص صورت میں تھا آیا کہ بول وبراز کے بعد بھی موزوں پر مسح کیا جاسکتا ہے یا کہ نہیں ۔

27606

27606- "مسند عمر" حدثنا خالد بن عبد الله عن مغيرة عن إبراهيم أن عمر وابن مسعود وسعد بن مالك أو ابن عمر شك خالد في أحدهما وجرير بن عبد الله البجلي يمسحون على الخفين قال إبراهيم: "أعجب ذلك إلي أن جريرا كان يمسح وكان إسلامه بعد نزول المائدة ثنا هشيم ثنا عبيدة عن إبراهيم قال: مسح على الخفين ثمانية من أصحاب رسول الله صلى الله عليه وسلم: عمر وسعد وابن مسعود وأبو مسعود الأنصاري وحذيفة بن اليمان والمغيرة بن شعبة والبراء بن عازب وجرير بن عبد الله".
27606 ۔۔۔ ” مسند عمر “ خالد بن عبداللہ مغیرہ ابراہیم کی سند سے مروی ہے کہ سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) ابن مسعود سعد بن مالک یا ابن عمر (خالد کو سعد (رض) اور ابن عمر کی تعیین میں شک ہوا) جریر بن عبداللہ بجلی موزوں پر مسح کرتے تھے ابراہیم کہتے ہیں میرے لیے یہ بات تعجب خیز رہی کہ جریر (رض) نے سورت مائدہ کے نزول کے بعد اسلام قبول کیا ہے اور وہ بھی موزوں پر مسح کرتے تھے ھشیم عبیدہ کی سند سے حدیث مروی ہے کہ ابراہیم کہتے ہیں نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے آٹھ صحابہ کرام رضوان اللہ تعالیٰ عنہم اجمعین موزوں پر مسح کرتے تھے وہ یہ ہیں سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) ، حضرت سعد ، حضرت عبداللہ بن مسعود ، ابو مسعود انصاری حضرت حذیفہ بن یمان ، حضرت مغیرہ بن شعبہ ، حضرت براء بن عازب اور حضرت جریر بن عبداللہ (رض) ۔

27607

27607- عن أبي عثمان النهدي قال: "اختلف سعد وابن عمر في المسح على الخفين فقال سعد: امسح على الخفين فقال ابن عمر: لا أمسح، فقال سعد: بيني وبينك أبوك، فقدمنا على عمر فذكرنا ذلك له فقال عمر: عمك أعلم منك إذا لبست خفيك على طهارة، ثم أحدثت توضأت ومسحت على خفيك أجزأ مسح ذلك إلى ساعتك تلك من ليل كان أو نهار". "ص".
27607 ۔۔۔ ابو عثمان نہدی کی روایت ہے کہ حضرت سعد (رض) اور ابن عمر (رض) کا موزوں پر مسح کرنے کے متعلق اختلاف ہوگیا سعد (رض) نے کہا : موزوں پر مسح کرو ابن عمر (رض) نے کہا : میں مسح نہیں کرتا ۔ سعد (رض) نے کہا موزوں پر مسح کرو ابن عمر (رض) نے کہا : میں مسح نہیں کرتا سعد (رض) نے کہا میرے اور تمہارے درمیان تمہارے والد فیصلہ کریں گے چنانچہ ہم دونوں سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) کے پاس آئے اور آپ سے مسئلہ بیان کیا سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) نے فرمایا تمہارا چچا تم سے زیادہ علم رکھتا ہے جب تم موزے طہارت کی حالت میں پہنو پھر تمہیں حدث لاحق ہو وضو کرو اور موزوں پر مسح کرلو موزوں پر مسح کرلینا تمہیں اسی گھڑی تک ایک دن اور ایک رات کے لیے کافی ہے۔ (رواہ سعید بن المنصور) ۔ فائدہ :۔۔۔ یعنی اسی وقت تک ایک دن اور ایک رات تک جب وضو ٹوٹے تو دوبارہ وضو کرنے کی صورت میں موزوں پر دوبارہ مسح کرنا ہوا (ازمترجم)

27608

27608- عن أبي عثمان قال: قال عمر: "المسح إلى مثل ساعته من يومه وليلته". "ص".
27608 ۔۔۔ ابو عثمان کی روایت ہے کہ سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) نے فرمایا : مسح ایک دن اور ایک رات کے لیے ہے اسی وقت تک جس وقت مسح کیا تھا ۔ رواہ سعید بن المنصور)

27609

27609- عن علي قال: "لو كان الدين بالرأي لكان باطن القدمين أحق بالمسح من ظاهرهما، ولكن رأيت رسول الله صلى الله عليه وسلم مسح ظاهرهما". "عب، ش، د"
27609 ۔۔۔ سیدنا حضرت علی المرتضی (رض) فرماتے ہیں اگر دین کی بنیاد رائے پر ہوتی تو پاؤں کے تلوے مسح کرنے کے زیادہ سزا وار تھے بنسبت ظاہری حصہ (پشت) کے لیکین میں نے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو پاؤں کے ظاہری حصہ پر مسح کرتے دیکھا ہے (رواہ عبدالرزاق وابن ابی شیبۃ وابو داؤد)

27610

27610- عن شريح بن هانيء قال: "سألت عائشة عن المسح على الخفين فقالت: ائت عليا فإنه أعلم بذلك مني كان يسافر مع رسول الله صلى الله عليه وسلم فاسأله فأتيت عليا فسألته فقال كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يأمرنا أن يمسح المقيم يوما وليلة والمسافر ثلاثة أيام ولياليهن". "ط والحميدي، ص، عب، ش، حم والعدني والدارمي، م، ن وابن خزيمة والطحاوي، حب".
27610 ۔۔۔ شریح بن ہانی کہتے ہیں میں نے حضرت عائشہ (رض) سے موزوں پر مسح کرنے کے متعلق پوچھا حضرت عائشہ (رض) نے فرمایا : سیدنا حضرت علی المرتضی (رض) کے پاس جاؤ چونکہ وہ اس کے متعلق مجھ سے زیادہ جانتے ہیں اور وہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ سفر بھی کرتے رہے ہیں۔ لہٰذا ان سے پوچھو ۔ میں سیدنا حضرت علی المرتضی (رض) کے پاس آیا اور ان سے پوچھا ۔ آپ (رض) نے فرمایا نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ہمیں مسح کرنے کا حکم دیتے تھے کہ مقیم ایک دن ایک رات تک موزوں پر مسح کرسکتا ہے اور مسافر تین دن تین رات تک (رواہ ابو داؤد الطیاسی والحمیدی و سعید بن المنصور وعبدالرزاق وابن ابی شیبۃ واحمد بن حنبل والدارمی ومسلم والنسائی وابن خزیمۃ والطحاوی وابن حبان)

27611

27611- "مسند علي" عن الشعبي قال: "أخبرني من سمع عليا، وسئل عن المسح على الخفين فقال: نعم وعلى النعلين وعلى الخمار". "عب".
27611 ۔۔۔ ” مسند علی “ شعبی کی روایت ہے کہ مجھے ایک شخص نے خبر دی اس نے سیدنا حضرت علی المرتضی (رض) کو سنا سیدنا حضرت علی المرتضی (رض) سے موزوں پر مسح کرنے کے متعلق سوال کیا گیا سیدنا حضرت علی المرتضی (رض) نے فرمایا : جی ہاں موزوں پر اور اوڑھنی پر بھی مسح کرسکتے ہو (رواہ عبدالرزاق)

27612

27612- عن علي قال: "لو كان الدين بالرأي لكان أسفل الخف أولى بالمسح من أعلاه وقد رأيت رسول الله صلى الله عليه وسلم يمسح على ظهر خفيه". "الدارمي د والطحاوي، قط".
27612 ۔۔۔ سیدنا حضرت علی المرتضی (رض) فرماتے ہیں اگر دین کی بنیاد رائے پر ہوتی تو موزوں کے تلوے مسح کرنے کے زیادہ لائق تھے حالانکہ میں نے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو موزوں کی پشت پر مسح کرتے دیکھا ہے (رواہ الدارمی وابو داؤد والطحاوی والدر قطنی)

27613

27613- عن علي قال: "كنت أرى أن باطن القدمين -وفي لفظ: أن باطن الخفين - أحق بالمسح من ظاهرهما حتى رأيت رسول الله صلى الله عليه وسلم يمسح على ظاهرهما". "د، ع، عم، قط، ص"
27613 ۔۔۔ سیدنا حضرت علی المرتضی (رض) کی روایت ہے کہ میں سمجھتا تھا موزوں کے تلوے پشت کی بنسبت مسح کرنے کے زیادہ لائق ہیں حتی کہ میں نے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو موزوں کی پشت پر مسح کرتے دیکھا (رواہ ابو داؤد وابو یعلی و عبداللہ بن احمد بن حنبل والدر قطنی و سعید بن المنصور)

27614

27614- عن زاذان قال: "قال علي بن أبي طالب لأبي مسعود: أنت فقيه أنت المحدث أن رسول الله صلى الله عليه وسلم مسح على الخفين؟ قال: أو ليس كذلك؟ قال: أقبل المائدة أو بعدها؟ قال: لا أدري قال: لا دريت إنه من كذب على رسول الله صلى الله عليه وسلم متعمدا فليتبوأ مقعده من النار". "عق وفيه زكريا بن يحيى الكسائي قال فيه يحيى رجل سوء يحدث بأحاديث سوء".
27614 ۔۔۔ زاذان کی راویت ہے کہ سیدنا حضرت علی المرتضی (رض) بن ابی طالب (رض) نے حضرت ابو مسعود (رض) سے کہا : تم فقیہ ہو جو تم یہ حدیث بیان کرتے ہو کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے موزوں پر مسح کیا ؟ حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) نے کہا : کیوں یہ چیز واقع میں ایسی نہیں ؟ سیدنا حضرت علی المرتضی (رض) نے کہا : تمہیں معلوم نہیں کہ جس نے جان بوجھ کر نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر جھوٹ بولا وہ دوزخ میں اپنا ٹھکانا بنا لے ۔ (رواہ العقیلی وفیہ زکریا بن یحییٰ الکسانی قال فیہ یحییٰ رجل سوء یحدث باحادیث سوء)

27615

27615- عن علي قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: "يمسح على الخفين إذا كان مسافرا ثلاثة أيام ولياليهن وإن كان مقيما يوما وليلة". "ص، قط في الأفراد، كر".
27615 ۔۔۔ سیدنا حضرت علی المرتضی (رض) نے فرمایا : نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جب آدمی مسافر ہو تین دن اور تین راتیں موزوں پر مسح کرسکتا ہے اور اگر مقیم ہو تو ایک دن اور ایک رات مسح کرسکتا ہے۔ (رواہ سعید بن المنصور والدارقطنی فی الافراد وابن عساکر)

27616

27616- عن كعب بن عبد الله قال: "رأيت عليا بال فمسح على جوربيه ونعليه ثم قام يصلي". "عب".
27616 ۔۔۔ کعب بن عبداللہ کہتے ہیں : میں نے سیدنا حضرت علی المرتضی (رض) کو دیکھا کہ انھوں نے جرابوں اور جوتوں پر مسح کیا پھر نماز کے لیے کھڑے ہوگئے ۔ (رواہ عبدالرزاق) فائدہ : ۔۔۔ موٹی جرابیں جن کے نیچے چمڑا لگا ہو اور پانی اس میں جذب نہ ہوتا ہو ایسی جرابوں پر مسح کرنا جائز ہے سیدنا حضرت علی المرتضی (رض) نے بھی ایسی ہی جرابیں پہن رکھی تھیں ۔

27617

27617- عن أنس أن رسول الله صلى الله عليه وسلم "كان في مسير فانطلق فتخلف لحاجة، ثم جاء فقال: هل من ماء فأتيته بوضوء، فتوضأ ثم مسح على الخفين ولحق بالجيش فأمهم". "كر".
27617 ۔۔۔ حضرت انس بن مالک (رض) روایت کی ہے کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ایک سفر میں تھے ایک جگہ پہنچ کر قضائے حاجت کے لیے چلے گئے پھر واپس آئے اور فرمایا : کیا پانی ہے ؟ میں وضو کے لیے پانی لایا آپ نے وضو کیا پھر موزوں پر مسح کیا اور لشکر کے ساتھ ملے اور لوگوں کو امامت کرائی ۔ (رواہ ابن عساکر)

27618

27618- "أيضا" عن أبي يعفور قال: "سألت أنس بن مالك عن المسح على الخفين فقال: امسح عليهما". "ص".
27618 ۔۔۔ ” ایضا “ ابو یعفور روایت کی ہے کہ میں نے حضرت انس بن مالک (رض) سے موزوں پر مسح کرنے کے متعلق سوال کیا انھوں نے فرمایا : موزوں پر مسح کرو ۔ (رواہ سعید بن المنصور)

27619

27619- "مسند بديل حليف بني لخم" عن عبد الرحمن بن بحر الخلال ثنا رشدين بن سعد ثنا موسى بن علي بن رباح اللخمي عن أبيه عن بديل حليف لهم قال: "رأيت رسول الله صلى الله عليه وسلم يمسح على الخفين". "الباوردي وابن منده وأبو نعيم وقال غريب تفرد به عبد الرحمن بن بحر قال في الإصابة "راجع الإصابة لابن حجر "1/232" رقم 610. ص" ورشدين بن سعد ضعيف".
27619 ۔۔۔ ” مسند بدیل حلیف بن لحلم “ عبدالرحمن بن بحر خلال رشدین بن سعد ، موسیٰ بن علی بن رباح لخمی اپنے والد بدیل سے روایت نقل کرتے ہیں بدیل کہتے ہیں : میں نی نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو موزوں پر مسح کرتے دیکھا ہے۔ (رواہ البارودی وابن مندہ وابو نعیم وقال غریب تفردبہ عبدالرحمن بن بحر) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے چونکہ رشدین بن سعد ضعیف ہے دیکھئے الاصابہ لابن حجر 2321 رقم 610 ۔

27620

27620- "مسند البراء بن عازب" عن إسماعيل عن رجاء عن أبيه قال: "رأيت البراء بن عازب يمسح على جوربيه ونعليه". "عب، ص".
27620 ۔۔۔ ” مسند برات بن عازب “ اسماعیل ، رجاء عن ابیہ کی سند سے مروی ہے کہ میں نے حضرت براء بن عازب (رض) کو جرابوں اور نعلین پر مسح کرتے دیکھا ہے (رواہ عبدالرزاق، و سعید بن المنصور)

27621

27621- "أيضا" عن يحيى بن هانئ عن رجاء الزبيدي قال: "رأيت البراء بن عازب توضأ ومسح على خفيه، فقلت: إن لا تنزعهما؟ قال: إني لبستهما وقدمي طاهرتان". "ض".
27621 ۔۔۔ ” ایضاء “ یحییٰ بن ھانی ، رجاء زبیدی سے نقل کرتے ہیں ، رجاء کہتے ہیں میں نے حضرت براء بن عازب (رض) کو وضو کرتے دیکھا آپ (رض) نے موزوں پر مسح کیا میں نے عرض کیا : کیا آپ موزے اتارتے نہیں ؟ فرمایا : میں نے موزے پہنے میرے پاؤں پاک تھے ۔ (رواہ الضیاء)

27622

27622- "من مسند بريدة بن حصيب الأسلمي" أن رسول الله صلى الله عليه وسلم "لما كان يوم فتح مكة توضأ ومسح على خفيه فقال له عمر: يا رسول الله رأيتك اليوم صنعت شيئا لم تكن لتصنعه قبل اليوم؟ فقال: عمدا صنعته يا عمر". "عب، ش".
27622 ۔۔۔ ” مسند بریدہ بن حصیب الاسلمی “ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فتح مکہ کے دن وضو کیا اور موزوں پر مسح کیا سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) نے فرمایا : یا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) میں نے آپ کو ایک کام کرتے دیکھا ہے جبکہ قبل ازیں آپ کو ایسا کرتے نہیں دیکھا آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اے عمر ! میں نے جان بوجھ کر ایسا کیا ہے۔ (رواہ عبدالرزاق، وابن ابی شیبۃ)

27623

27623- عن بريدة بن الحصيب "أن النجاشي أهدى إلى النبي صلى الله عليه وسلم خفين ساذجين أسودين، فلبسهما ثم توضأ ومسح عليهما". "ش وأبو نعيم".
27623 ۔۔۔ بریدہ بن حصیب کی روایت ہے کہ نجاشی نے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے لیے سیاہ رنگ کے دو موزے ہدیہ میں بھیجے آپ نے موزے پہنے اور ان پر مسح کیا ۔ (رواہ ابن ابی شیبۃ و ابونعیم)

27624

27624- "مسند بلال بن رباح الحبشي" أن رسول الله صلى الله عليه وسلم مسح على الخفين والخمار. "عب، ش، ض والروياني".
27624 ۔۔۔ ” مسند بلال بن رباح حبشی “ بلال (رض) روایت کی ہے کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے موزوں اور اوڑھنی پر مسح کیا ۔ (رواہ عبدالرزاق، وابن ابی شیبۃ والضیاء والرویانی)

27625

27625- عن بلال قال: "رأيت النبي صلى الله عليه وسلم يمسح على الموقين والخمار". "ص، ش".
25 276 ۔۔۔ بلال (رض) روایت کی ہے کہ میں نے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو جرموقین اور اوڑھنی پر مسح کرتے دیکھا ہے۔ (رواہ سعید بن المنصور وابن ابی شیبۃ)

27626

27626- عن أبي عبد الرحمن قال: "كنت جالسا مع عبد الرحمن بن عوف فمر بنا بلال فسألناه عن المسح على الخفين فقال: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يقضي حاجته، ثم يخرج فنأتيه بالماء فيتوضأ ويمسح على الموقين والعمامة". "عب، ش".
27626 ۔۔۔ ابو عبدالرحمن کی روایت ہے کہ میں حضرت عبدالرحمن بن عوف (رض) کے ساتھ بیٹھا ہوا تھا اتنے میں حضرت بلال (رض) ہمارے پاس سے گزرے ہم نے ان سے موزوں پر مسح کرنے کے متعلق پوچھا : انھوں نے کہا : نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) رفع حاجت سے فارغ ہوتے ہم آپ کے لیے پانی لاتے آپ وضو کرتے جرموقین اور عمامہ پر مسح کرتے ۔ (رواہ عبدالرزاق، وابن ابی شیبۃ)

27627

27627- عن ثوبان قال: "رأيت رسول الله صلى الله عليه وسلم توضأ فمسح على الخفين وعلى الخمار يعني العمامة". "كر".
27627 ۔۔۔ حضرت ثوبان (رض) کی روایت ہے کہ میں نے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو وضو کرتے دیکھا پھر آپ نے موزوں اور عمامہ پر مسح کیا ۔ (رواہ ابن عساکر) ۔ فائدہ : ۔۔۔ عمامہ پر مسح کرنے کے متعلق اکمال کے ذیل میں بحث کی جا چکی ہے۔

27628

27628- عن جابر بن سمرة قال: "ما أبالي أن لا أخلع خفي ثلاثا". "ابن جرير".
27628 ۔۔۔ حضرت جابر بن سمرہ (رض) فرماتے ہیں : مجھے کچھ پروا نہیں کہ میں تین دن تک اپنے موزے نہ اتاروں ۔ (رواہ ابن جریر)

27629

27629- عن سماك بن حرب أنه "رأى جابر بن سمرة يمسح على الخفين". "عب".
27629 ۔۔۔ سماک بن حرب کی روایت ہے کہ انھوں نے حضرت جابر بن سمرہ (رض) کو موزوں پر مسح کرتے دیکھا ۔ (رواہ عبدالرزاق)

27630

27630- "من مسند جابر بن عبد الله" عن أبي عبيدة بن محمد بن عمار "أنه سأل جابر بن عبد الله عن المسح على الخفين؟ قال: هي السنة يا ابن أخي". "ابن جرير".
27630 ۔۔۔ مسند جابر بن عبداللہ “۔ ابو عبیدہ بن محمد بن عمار (رض) روایت کی ہے کہ انھوں نے حضرت جابر بن عبداللہ (رض) سے موزوں پر مسح کرنے کے متعلق سوال کیا ، انھوں نے کہا : اے بھتیجے ! موزوں پر مسح کرنا سنت ہے۔ (رواہ ابن جریر)

27631

27631- "أيضا" عن أبي عبيدة بن محمد بن عمار بن ياسر قال: "سئل جابر بن عبد الله عن المسح على الخفين؟ فقال: سنة فقلت: المسح على العمامة؟ فقال: امس الماء الشعر". "ص".
27631 ۔۔۔ ” ایضاء “ ابو عبیدہ بن محمد بن عمار بن یاسر کی روایت ہے کہ حضرت جابر بن عبداللہ (رض) سے موزوں پر مسح کرنے کے متعلق سوال کیا گیا ؟ انھوں نے فرمایا : یہ سنت ہے ، میں نے پوچھا : عمامہ پر مسح کرنا ؟ انھوں نے کہا : بالوں پر پانی سے مسح کرو ۔ (رواہ سعید بن المنصور)

27632

27632- "مسند جرير البجلي" عن همام بن الحارث قال: بال جرير وتوضأ ومسح على خفيه فقيل له: أتفعل هذا؟ قال: وما يمنعني قد رأيت رسول الله صلى الله عليه وسلم يفعله. "عب، ش، ص".
27632 ۔۔۔ ” مسند جریر بجلی “ ھمام بن حارث کی روایت ہے کہ حضرت جریر (رض) نے پیشاب کیا پھر وضو کیا اور موزوں پر مسح کیا ، ان سے کہا گیا : کیا موزوں پر مسح کرتے ہیں ؟ فرمایا : میرے لیے کونسی چیز مانع بن سکتی ہے جبکہ میں نے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو ایسا کرتے دیکھا ہے۔ (رواہ عبدالرزاق، وابن ابی شیبۃ، و سعید بن المنصور)

27633

27633- "أيضا" قدمت إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم بعد نزول سورة المائدة فرأيته يمسح على الخفين. "عب، ش".
27633 ۔۔۔ ” ایضاء “ جریر (رض) کہتے ہیں : میں سورت مائدہ کے نازل ہونے کے بعد نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضر ہوا میں نے آپ کو موزوں پر مسح کرتے دیکھا ۔ (رواہ عبدالرزاق، وابن ابی شیبۃ)

27634

27634- وضأت رسول الله صلى الله عليه وسلم فمسح على خفيه بعد ما أنزلت المائدة. "عب، طب".
27634 ۔۔۔ میں نے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو وضو کرایا آپ نے موزوں پر مسح کیا جبکہ سورت مائدہ نازل ہوچکی تھی ۔ (رواہ عبدالرزاق وابن ابی شیبۃ)

27635

27635- عن مطرف بن عبد الله "أنه دخل على عمار بن ياسر وقد خرج من الخلاء فتوضأ ومسح على خفيه". "عب".
27635 ۔۔۔ مطرف بن عبداللہ حضرت عمار بن یاسر (رض) کے پاس آئے جبکہ حضرت عمار (رض) بیت الخلاء سے باہر نکل رہے تھے پھر انھوں نے وضو کیا اور موزوں پر مسح کیا ۔ (رواہ عبدالرزاق)

27636

27636- "مسند عمرو بن أمية الضمري" "رأيت رسول الله صلى الله عليه وسلم يمسح على الخفين والعمامة". "ش".
27636 ۔۔۔ ” مسند عمرو بن امیہ ضمری “۔ حضرت عمرو بن امیہ (رض) کہتے ہیں میں نے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو موزوں اور عمامہ پر مسح کرتے دیکھا ۔ (رواہ ابن ابی شیبۃ)

27637

27637- عن حذيفة بن اليمان "رأيت رسول الله صلى الله عليه وسلم أتى سباطة 1 قوم فبال قائما، فأردت أن أتنحى فدعاني فدنوت منه ثم تنحى فأتيته بماء فتوضأ ومسح على خفيه". "عب، ش، ص".
27637 ۔۔۔ حذیفہ بن یمان روایت کی ہے کہ میں نے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو دیکھا آپ ایک قوم کی کوڑے پر آئے اور کھڑے ہو کر پیشاب کیا میں نے ایک طرف ہوجانے کا ارادہ کیا آپ نے مجھے بلایا میں آپ کے قریب ہوگیا پھر آپ دور ہٹ گئے میں آپ کے پاس پانی لایا آپ نے وضو کیا اور موزوں پر مسح کیا (رواہ عبدالرزاق، وابن ابی شیبۃ و سعید بن المنصور) فائدہ : ۔۔۔ آپ (رض) نے عذر کی وجہ سے کھڑے ہو کر پیشاب کیا جیسا کہ دوسری احادیث میں آیا ہے کہ آپ کی کمر میں درد تھا بیٹھنے سے تکلیف ہوتی تھی آپ نے کھڑے ہو کر پیشاب کیا ۔

27638

27638- "أيضا" عن إبراهيم أن عبد الله بن مسعود وحذيفة بن اليمان كانا يقولان: "يمسح المسافر على الخفين ثلاثة أيام ولياليهن وللمقيم يوم وليلة". "عب".
27638 ۔۔۔ ” ایضا “ ابراہیم کی روایت ہے کہ حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) اور حضرت حذیفہ بن یمان (رض) فرمایا کرتے تھے ، مسافر موزوں پر تین دن رات تک مسح کرسکتا ہے اور مقیم ایک دن ایک رات تک مسح کرسکتا ہے۔ (رواہ عبدالرزاق)

27639

27639- عن عوف بن مالك رضي الله عنه "أن رسول الله صلى الله عليه وسلم أمرنا بالمسح على الخفين في غزوة تبوك ثلاثة أيام ولياليهن للمسافر ويوم وليلة للمقيم". "ش خرج في تاريخه وقال إن هذا محفوظا فهو حسن".
27639 ۔۔۔ عوف بن مالک (رض) روایت کی ہے کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے غزوہ تبوک کے موقع پر ہمیں موزوں پر مسح کرنے کا حکم دیا نیز فرمایا : کہ مسافر تین دن تین رات تک مسح کرے اور مقیم ایک دن ایک رات ۔ (رواہ ابن ابی شیبۃ اخرج فی تاریخہ وقال ان کان ھذا محفوظا فھو حسن)

27640

27640- عن أبي العلاء يريم بن أسعد قال: "رأيت قيس بن سعد بن عبادة وكان خدم النبي صلى الله عليه وسلم عشر سنين بال ثم أتى دجلة فمسح على خفيه فمسح أصابعه على الخف وفرج بينهما فرأيت أثر أصابعه في الخف". "عب، ص، خ في تاريخه وابن جرير، كر".
27640 ۔۔۔ ابو علاء یریم بن اسعد کی روایت ہے کہ میں نے قیس بن سعد بن عبادہ (رض) کو دیکھا انھوں نے دس سال تک نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت کی چنانچہ قیس (رض) نے پیشاب کیا پھر دریائے دجلہ پر آئے اور موزوں پر مسح کیا اور انگلیاں کھول کر موزوں پر مسح کیا ، میں نے موزوں پر انگلیوں کے نشانات دیکھے ۔ (رواہ عبدالرزاق و سعید بن المنصور والبخاری فی تاریخہ وابن جریر وابن عساکر)

27641

27641- عن إسماعيل بن إبراهيم الأنصاري أن أباه حدثه "أنه رأى سلمة بن مخلد اهراق الماء ثم توضأ ومسح على خفيه". "ض".
27641 ۔۔۔ اسماعیل بن ابراہیم انصاری کی روایت ہے کہ ان کے والد نے حدیث سنائی کہ انھوں نے سلمہ بن مخلد کو دیکھا انھوں نے پیشاب کیا پھر وضو کیا اور موزوں پر مسح کیا ۔ (رواہ الضیاء)

27642

27642- "من مسند حصين بن عوف الخثعمي" "وضأت رسول الله صلى الله عليه وسلم فمسح على خفيه بعد ما أنزلت سورة المائدة". "طب".
27642 ۔۔۔ ” مسند حصین بن عوف “ حصین بن عوف (رض) کہتے ہیں میں نے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو وضو کرایا آپ نے موزوں پر مسح کیا جبکہ سورت مائدہ نازل ہوچکی تھی ۔ (رواہ الطبرانی)

27643

27643- عن جرير عن المغيرة أن النبي صلى الله عليه وسلم "توضأ فمسح بناصيته ومسح على العمامة". "ش".
27643 ۔۔۔ جریر (رض) روایت کی ہے کہ حضرت مغیرہ (رض) کہتے ہیں نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے وضو کیا پھر پیشانی پر مسح کیا اور عمامے پر بھی مسح کی ۔ (رواہ ابن ابی شیبۃ)

27644

27644- عن المغيرة قال: "كنت مع رسول الله صلى الله عليه وسلم في سفر فقال: "يا مغيرة خذ الإداوة" فأخذتها، ثم خرجت معه فانطلق رسول الله صلى الله عليه وسلم حتى توارى عني فقضى حاجته، ثم جاء وعليه جبة شامية ضيقة الكمين فذهب ليخرج يده من كمها، فضاقت فأخرج يده من أسفلها فصببت عليه الماء فتوضأ وضوءه للصلاة، ثم مسح على خفيه ثم صلى". "عب، ش، ص".
27644 ۔۔۔ حضرت مغیرہ (رض) روایت کی ہے کہ ایک سفر میں نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ تھا آپ نے فرمایا : اے مغیرہ ! برتن پکڑو ، میں نے برتن پکڑ لیا پھر میں آپ کے ساتھ نکل پڑا نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) آگے بڑھتے گئے حتی کہ مجھ سے پوشیدہ ہوگئے آپ نے اپنی حاجت پوری کی پھر واپس آئے آپ نے شامی جبہ پہن رکھا تھا جو تنگ آستینوں والا تھا آپ نے آستین سے ہاتھ باہر نکالنا چاہا مگر آستین تنگ تھی آپ نے جبے کے نیچے سے ہاتھ نکالا میں نے آپ کے ہاتھوں پر پانی ڈالا آپ نے وضو کیا جیسا کہ نماز کے لیے وضو کیا جاتا ہے پھر آپ نے موزوں پر مسح کیا اور نماز پڑھی ۔ (رواہ عبدالرزاق وابن ابی شیبۃ و سعید بن المنصور)

27645

27645- عن المغيرة "أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قضى حاجته ثم جاء فتوضأ ومسح برأسه ومسح على خفيه". "ش، ض".
27645 ۔۔۔ حضرت مغیرہ (رض) روایت کی ہے کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنی حاجت پوری کی (یعنی بول وبراز سے فارغ ہوئے) پھر آئے وضو کیا اپنے سر پر مسح کیا اور موزوں پر بھی مسح کیا ۔ (رواہ ابن ابی شیبۃ و سعید بن المنصور)

27646

27646- "أيضا" أن النبي صلى الله عليه وسلم "ذهب ليحسر يده وعليه جبة شامية ضيقة الكمين فأخرج يده من تحتها إخراجا فغسل وجهه ويديه ثم مسح بناصيته ومسح على العمامة ومسح على الخفين". "ش".
27646 ۔۔۔ ” ایضا “ حضرت مغیرہ (رض) روایت کی ہے کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے آستین سے ہاتھ نکالنا چاہا آپ نے شامی جبہ پہن رکھا تھا جو کہ تنگ آستینوں والا تھا آپ نے ہاتھ جبے کے نیچے سے نکالا آپ نے چہرہ اور ہاتھ دھوئے پھر پیشانی (کی مقدار سر) پر مسح کیا عمامے پر مسح کیا اور موزوں پر بھی مسح کیا ۔ (رواہ ابن ابی شیبۃ)

27647

27647- "أيضا" "رأيت النبي صلى الله عليه وسلم بال، ثم جاء حتى توضأ ومسح على خفيه ووضع يده اليمنى على خفه الأيمن ويده اليسرى على خفه الأيسر، ثم مسح أعلاهما مسحة واحدة حتى كأني أنظر إلى أصابع رسول الله صلى الله عليه وسلم على الخفين". "ش".
27647 ۔۔۔ ” ایضا “ حضرت مغیرہ (رض) کہتے ہیں میں نے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو دیکھا آپ نے پیشاب کیا پھر واپس آئے اور وضو کیا موزوں پر مسح کیا آپ نے دایاں ہاتھ دائیں موزے پر رکھا اور بایاں ہاتھ بائیں موزے پر رکھا پھر آپ نے اوپر کی طرف ایک ہی مرتبہ مسح کیا ، گویا کہ میں نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی انگلیوں کو موزوں پر دیکھ رہا ہوں ۔ (رواہ ابن ابی شیبۃ)

27648

27648- "أيضا" "أن رسول الله صلى الله عليه وسلم بال ثم توضأ ومسح على الجوربين والنعلين". "ش".
27648 ۔۔۔ حضرت مغیرہ (رض) روایت کی ہے کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پیشاب کیا پھر وضو کیا جرابوں اور نعلین پر مسح کیا ۔ (رواہ ابن ابی شیبۃ)

27649

27649- "أيضا" "رأيت رسول الله صلى الله عليه وسلم يمسح على الخفين والخمار". "عب".
27649 ۔۔۔ حضرت مغیرہ (رض) روایت کی ہے کہ میں نے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو موزوں اور عمامے پر مسح کرتے دیکھا ہے۔ (رواہ عبدالرزاق)

27650

27650- "أيضا" "كنت مع رسول الله صلى الله عليه وسلم في غزوة تبوك فلما كان ببعض الطريق تخلف وتخلفت معه بالإداوة، فتبرز ثم أتاني فسكبت على يده وذلك عند صلاة الصبح، فلما غسل وجهه وأراد غسل ذراعيه ضاق كم جبته وعليه جبة شامية، فأخرج يديه من تحت الجبة فغسل ذراعيه، ثم مسح على خفيه، ثم انتهينا إلى القوم وقد صلى بهم عبد الرحمن بن عوف ركعة فذهبت أؤذنه فقال: "دعه" ثم انصرف فقام النبي صلى الله عليه وسلم فصلى ركعة ففزع الناس لذلك فقال: "أصبتم أو قال: أحسنتم". "عب".
27650 ۔۔۔ حضرت مغیرہ (رض) روایت کی ہے کہ میں غزوہ تبوک میں نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ تھا راستے میں ایک جگہ آپ لشکر سے پیچھے رہنے لگے میں بھی آپ کے ساتھ پیچھے ہونے لگا آپ کے پاس پانی کا ایک برتن تھا آپ رفع حاجت سے فارغ ہو کر میرے پاس آئے میں نے آپ کے ہاتھوں پر پانی ڈالا یہ صبح کی نماز کا وقت تھا ، جب آپ نے چہرہ دھویا تو آپ نے ہاتھوں کو دھونا چاہا مگر جبے کی آستیں تنگ ہونے کی وجہ سے ہاتھ باہر نہ نکل سکا آپ نے شامی جبہ پہن رکھا تھا ، آپ نے ہاتھ تو جبے کے نیچے سے نکالے اور دونوں ہاتھ دھو لیے پھر موزوں پر مسح کیا پھر ہم لوگوں تک پہنچے اتنے میں حضرت عبدالرحمن بن عوف (رض) لوگوں کو نماز پڑھانے لگے ، میں نے عبدالرحمن (رض) کو بتانا شروع کردیا آپ (رض) نے فرمایا : اسے چھوڑ دو پھر آپ پیچھے ہٹ آئے اور (پیچھے) کھڑے ہو کر ایک رکعت پڑھی لوگ آپ کو دیکھ کر گھبرا گئے آپ نے فرمایا : تم لوگوں نے اچھا کیا ۔ (رواہ عبدالرزاق)

27651

27651- عن المغيرة بن شعبة قال: "اثنتان لا أسال عنهما أحدا لأني رأيت رسول الله صلى الله عليه وسلم يفعله: المسح على الخفين، وصلاة الرجل خلف رعيته وقد رأيت النبي صلى الله عليه وسلم يصلي ركعتين صلاة الفجر خلف عبد الرحمن ابن عوف". "كر".
27651 ۔۔۔ حضرت مغیرہ بن شعبہ (رض) کی روایت ہے کہ دو چیزوں کے متعلق میں کسی سے بھی سوال نہیں کروں گا چونکہ میں نے خود رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو یہ دو چیزیں کرتے دیکھا (1) موزوں پر مسح کرنا (2) اور سربراہ کا رعیت کے پیچھے نماز پڑھنا چنانچہ میں نے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو فجر کی دو رکعتیں حضرت عبدالرحمن بن عوف (رض) کے پیچھے پڑھتے دیکھا ۔ (رواہ ابن عساکر)

27652

27652- عن المغيرة قال: "رأيت النبي صلى الله عليه وسلم يمسح على ظهور الخفين". "ص".
276 27 ۔۔۔ حضرت مغیرہ کہتے ہیں میں نے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو موزوں کی پشت پر مسح کرتے دیکھا ہے۔ (رواہ سعید بن المنصور)

27653

27653- عن المغيرة بن شعبة قال: "كنا مع رسول الله صلى اله عليه وسلم في سفر وكان رسول الله صلى الله عليه وسلم إذا ذهب لحاجته أبعد فذهب لبعض حاجته فقال: "ائتني بوضوء" فجئته بوضوء، فتوضأ ومسح على الخفين". "ض".
27653 ۔۔۔ حضرت مغیرہ بن شعبہ (رض) کی روایت ہے کہ ہم ایک سفر میں نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ تھے ، آپ کو یہ طریقہ تھا کہ جب رفع حاجت کے لیے جاتے تو دور تک نکل جاتے تھے اس بار بھی آپ رفع حاجت کے لیے چل پڑے اور مجھ سے فرمایا : میرے پاس وضو کا پانی لاؤ میں پانی لے کر حاضر ہوا آپ نے وضو کیا اور موزوں پر مسح کیا ۔ (رواہ الضیاء)

27654

27654- عن خزيمة بن ثابت قال: "جعل رسول الله صلى الله عليه وسلم المسح على الخفين ثلاثة أيام للمسافر، ويوما للمقيم، ولو مضى السائل في مسألته لجعلها خمسا". "عب، ش، طب".
27654 ۔۔۔ خزیمہ بن ثابت (رض) کی روایت ہے کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مسافر کے لیے موزوں پر مسح کرنے کی مدت تین دن مقرر کی ہے اور مقیم کے لیے ایک دن ۔ اگر سائل اپنا مسئلہ پیش کرتا تو آپ پانچ دن مدت مقرر فرما دیتے ۔ (رواہ عبدالرزاق وابن ابی شیبۃ والطبرانی)

27655

27655- عن أفلح مولى أبي أيوب أنه "كان يأمر بالمسح على الخفين وكان هو يغسل قدميه فقيل له في ذلك: كيف تأمر بالمسح وأنت تغسل؟ فقال: بئس مالي إن كان مهنأة لكم ومأثمه علي، قد رأيت رسول الله صلى الله عليه وسلم يفعله ويأمر به لكني امرؤ حبب إلي الوضوء". "عب، ص، ش، ع وابن جرير".
27655 ۔۔۔ افکح مولائے ابی ایوب (رض) لوگوں کو موزوں پر مسح کرنے کا حکم دیتے جبکہ خود پاؤں دھوتے تھے آپ (رض) سے اس کی وجہ دریافت کی گئی کہ بھلاایسا کیوں ہے کہ آپ لوگوں کو مسح کرنے کا کہتے ہیں اور خود پاؤں دھو لیتے ہیں ، افلح (رض) نے کہا : بہت بری ہوگی بات کہ کوئی چیز تمہیں بلامشقت حاصل ہوجائے اور اس کا گناہ مجھ پر ہو ۔ حالانکہ میں نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو موزوں پر مسح کر دیکھا ہے اور آپ دوسروں کو بھی اس کا حکم دیتے تھے لیکن مجھے وضو (پاؤں دھونے) سے بہت محبت ہے۔ (رواہ عبدالرزاق و سعید بن المنصور و ابن ابی شیبۃ وابو یعلی وابن جریر)

27656

27656- "مسند أبي بكرة" "أن النبي صلى الله عليه وسلم جعل للمسافر يمسح ثلاثة أيام ولياليهن وللمقيم يوما وليلة". "ش".
27656 ۔۔۔ ” مسند ابی بکرہ “ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مسافر کیلئے مسح کی مدت تین دن اور تین راتیں مقرر کی ہے اور مقیم کے لیے ایک دن اور ایک رات۔ (رواہ ابن ابی شیبۃ)

27657

27657- "مسند سلمان الفارسي" عن أبي مسلم "كنت مع سلمان فرأى رجلا ينزع خفيه للوضوء فقال له سلمان: امسح على خفيك وعلى خمارك وبناصيتك فإني رأيت رسول الله صلى الله عليه وسلم يمسح على الخفين والخمار". "ش".
27657 ۔۔۔ ” مسند سلمان فارسی (رض) “ ابو مسلم کہتے ہیں میں حضرت سلمان (رض) کے ساتھ تھا آپ (رض) نے ایک شخص کو وضو کے لیے موزے اتارے ہوئے دیکھا آپ (رض) نے فرمایا : موزوں عمامہ اور پیشانی (کی بقدر سر) پر مسح کرو چونکہ میں نے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو موزوں اور عمامے پر مسح کرتے دیکھا ہے۔ (رواہ ابن ابی شیبۃ) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف ابن ماجہ 123 ۔

27658

27658- "من مسند سهل بن سعد الساعدي" عن عبد المهيمن بن العباس بن سهل بن سعد عن أبيه عن جده قال: "مسح النبي صلى الله عليه وسلم على الخفين وأمر بالمسح على الخفين". "كر".
27658 ۔۔۔ ” مسند سھل بن سعد ساعدی “ عبدالمھیمن بن عباس بن سھل بن سعد عن ابیہ عن جدہ کی سند سے مروی ہے کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے موزوں پر مسح کیا اور موزوں پر مسح کرنے کا حکم بھی دیا ۔ (رواہ ابن عساکر)

27659

27659- "أيضا" ص حدثنا يعقوب بن عبد الرحمن عن أبي حازم أنه رأى سهل بن سعد "توضأ ومسح على الخفين فقلت: ألا تنزع خفيك؟ قال: لا قد رأيت خيرا مني ومنك ويمسح عليهما".
27659 ۔۔۔ ” ایضاء “ سعید بن المنصور ، یعقوب بن عبدالرحمن ابوحازم کی سند سے مروی ہے کہ ابو حازم نے حضرت سھل بن سعد (رض) کو وضو کرتے دیکھا انھوں نے موزوں پر مسح کیا میں نے کہا : آپ موزے اتارتے ہیں ، آپ (رض) نے فرمایا : نہیں چونکہ میں نے ایسی ہستی کو موزوں پر مسح کرتے دیکھا جو مجھ سے اور تم سے بدرجہا افضل ہے۔

27660

27660- "من مسند عبادة بن الصامت" عن أبي العسر الرازي عن أبيه قال: "رأيت رسول الله صلى الله عليه وسلم بال وتوضأ ومسح على خفيه". "كر".
27660 ۔۔۔ ” مسند عبادہ بن الصامت “ ابو عسر رازی اپنے والد سے روایت نقل کرتے ہیں وہ کہتے ہیں : میں نے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو پیشاب کرتے دیکھا پھر آپ نے وضو کیا اور موزوں پر مسح کیا ۔ (رواہ ابن عساکر)

27661

27661- عن سليمان بن زياد الحضرمي أنه سمع عبد الله بن الحارث الزبيدي صاحب رسول الله صلى الله عليه وسلم "يمسح على الخفين". "ص".
27661 ۔۔۔ سلیمان زیاد حضرمی کی روایت ہے کہ انھوں نے صحابی نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) عبداللہ بن حارث زبیدہ (رض) کو موزوں پر مسح کرتے دیکھا ہے۔ (رواہ سعید بن المنصور)

27662

27662- عن خالد بن سعد وهمام بن الحارث قالا: "كان أبو مسعود الأنصاري يمسح على الجوربين والنعلين". "عب، ص".
27662 ۔۔۔ خالد بن سعد وھمام بن الحارث دونوں کہتے ہیں کہ حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) جرابوں اور نعلین پر مسح کرتے تھے ۔ (رواہ عبدالرزاق و سعید بن المنصور)

27663

27663- عن عياض بن نضلة قال: "جلست أتطهر فأتى علي أبو موسى وأنا أريد أن أخلع خفي فقال: أقرهما وامسح عليهما". "ص".
27663 ۔۔۔ عیاض بن نضلہ کہتے ہیں : میں بیٹھا وضو کررہا تھا اتنے میں حضرت ابوموسی (رض) تشریف لائے میں اپنے موزے اتارنا چاہتا تھا ابو موسیٰ (رض) نے فرمایا : موزے رہنے دو اور ان پر مسح کرلو ۔ (رواہ سعید بن المنصور)

27664

27664- عن أبي هريرة "أن النبي صلى الله عليه وسلم مسح على الخفين". "ش".
27664 ۔۔۔ حضرت ابوہریرہ (رض) روایت کی ہے کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے موزوں پر مسح کیا ۔ (رواہ ابن ابی شیبۃ)

27665

27665- عن عطاء بن يسار عن عبد الله بن رواحة وأسامة بن زيد "أن رسول الله صلى الله عليه وسلم دخل دار حمل هو وبلال فخرج إليهما بلال فأخبرهما أن رسول الله صلى الله عليه وسلم توضأ ومسح على الموقين "كر".
27665 ۔۔۔ عطاء بن یسار حضرت عبداللہ بن رواحہ اور حضرت اسامہ بن زید (رض) سے روایت نقل کرتے ہیں کہ رسول کریم (رض) بلال (رض) دارحمل میں داخل ہوئے پھر حضرت بلال (رض) باہر آئے اور ان دونوں کو خبر دی کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے موزوں پر مسح کیا ہے۔ (رواہ ابن عساکر)

27666

27666- عن أبي صهبان قال: "رأيت عليا بال قائما حتى أرغى ثم توضأ ومسح على نعليه، ثم دخل المسجد فخلع نعليه وجعلهما في كمه، ثم صلى قال معمر: فأخبرني زيد بن أسلم عن عطاء بن يسار عن ابن عباس عن النبي صلى الله عليه وسلم بمثل صنيع علي هذا". "عب".
27666 ۔۔۔ ابو صہبان کی روایت ہے کہ میں نے سیدنا حضرت علی المرتضی (رض) کو کھڑے ہو کر پیشاب کرتے دیکھا حتی کہ ان کے پیشاب پر جھاگ چڑھ آئی پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے وضو کیا اور جوتوں (موزوں) پر مسح کرلیا ۔ پھر مسجد میں داکل ہوئے جوتے اتار کر آستین میں رکھ لیے پھر نماز پڑھی معمر کہتے ہیں : مجھے زیدبن اسلم نے عطا بن یسار کے واسطہ سے حضرت عبداللہ بن عباس (رض) کی حدیث سنائی کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایسا ہی کیا تھا جیسا کہ سیدنا حضرت علی المرتضی (رض) نے کیا ۔ (رواہ عبدالرزاق)

27667

27667- عن ابن عباس في المسح على الخفين قال: "ثلاثة أيام ولياليهن للمسافر ويوم وليلة للمقيم". "عب، ش، ص".
27667 ۔۔۔ حضرت عبداللہ بن عباس (رض) نے موزوں کے بارے میں فرمایا : مسافر تین دن تین رات موزوں پر مسح کرسکتا ہے اور مقیم ایک دن ایک رات ۔ (رواہ عبدالرزاق وابن ابی شیبۃ و سعید بن المنصور)

27668

27668- عن موسى بن سلمة الهذلي قال: "سألت ابن عباس عن الخفين فقال: ثلاثة أيام ولياليهن للمسافر، ويوم وليلة للمقيم". "د".
27668 ۔۔۔ موسیٰ بن سلمہ ہذلی کہتے ہیں : میں نے حضرت عبداللہ بن عباس (رض) سے موزوں پر مسح کرنے کے متعلق سوال کیا : انھوں نے فرمایا : مسافر تین دن تین رات تک مسح کرسکتا ہے اور مقیم ایک دن ایک رات ۔ (رواہ ابو داؤد)

27669

27669- عن عطاء عن ابن عباس مثله."ابن جرير".
27669 ۔۔۔ عطاء حضرت عبداللہ بن عباس (رض) سے بمثل بالا کے حدیث روایت کرتے ہیں۔ (رواہ ابن جریر)

27670

27670- عن مقسم قال: قال "ابن عباس لسعد بن أبي وقاص: قد علمنا أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قد مسح قبل المائدة فهل مسح بعد المائدة فسكت سعد". "ابن جرير".
27670 ۔۔۔ مقسم کی روایت ہے کہ حضرت عبداللہ بن عباس (رض) نے حضرت سعد بن ابی وقاص (رض) سے فرمایا : ہم جانتے ہیں کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے سورت مائدہ کے نزول سے قبل موزوں پر مسح کیا ہے کیا آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے نزول سورت مائدہ کے بعد بھی مسح کیا ہے ؟ حضرت سعد (رض) خاموش ہوگئے ۔ (رواہ ابن جریر)

27671

27671- عن عطاء قال: "كان ابن عباس يقول: امسح على الخفين وإن دخلت الخلاء". "ابن جرير".
27671 ۔۔۔ عطاء کی روایت ہے کہ ابن عباس (رض) فرمایا کرتے تھے : موزوں پر مسح کرو اگرچہ تم خلاء میں داخل کیوں نہ ہو ۔ (رواہ ابن جریر)

27672

27672- عن طاوس عن ابن عباس قال: "امسح إذا أدخلت رجليك وهما طاهرتان". "ابن جرير".
27672 ۔۔۔ طاؤوس سے مروی ہے کہ حضرت عبداللہ بن عباس (رض) نے فرمایا : جب تم دونوں پاؤں کو پاکی کی حالت میں موزوں میں داخل کرو ان پر مسح کرلو ۔ (رواہ ابن جریر)

27673

27673- عن محمد بن سعد و"كان يتوضأ بالراوية فخرج علينا ذات يوم من البراز فتوضأ ومسح على خفيه فتعجبنا وقلنا: يا هذا فقال: حدثني أبو أمامة أنه رأى رسول الله صلى الله عليه وسلم فعل ما فعلت". "ش".
27673 ۔۔۔ محمد بن سعد کی روایت ہے کہ وہ مشکیزے سے وضو کرتے تھے ایک دن قضائے حاجت سے فارغ ہو کر ہمارے پاس تشریف لائے وضو کیا اور موزوں پر مسح کیا ہم نے مسح کی وجہ سے ان پر تعجب کیا ہم نے کہا : آپ نے یہ کیا کیا ہے وہ بولے : مجھے ابو مامہ (رض) نے حدیث سنائی ہے کہ انھوں نے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو ایسا ہی کرتے دیکھا ہے جیسا میں نے کیا ہے۔ (رواہ ابن ابی شیبۃ)

27674

27674- عن يحيى بن إسحاق أنه سمع أنس بن مالك "سئل عن المسح على الخفين؟ فقال: امسح عليهما فقالوا: أسمعته من النبي صلى الله عليه وسلم؟ قال: لا ولكن سمعته ممن لم يتهم من أصحابنا". "ش".
27674 ۔۔۔ یحییٰ ابن اسحاق کی روایت ہے کہ حضرت انس بن مالک (رض) سے موزوں پر مسح کرنے کے متعلق سوال کیا گیا میں نے انھیں فرماتے سنا : موزوں پر مسح کرو لوگوں نے کہا : کیا آپ نے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے یہ حکم سنا ہے ؟ فرمایا : نہیں لیکن میں نے اپنے ان ساتھیوں سے سنا ہے جنہیں میں تہمت زدہ نہیں سمجھتا ۔ (رواہ ابن ابی شیبۃ)

27675

27675- "مسند أسامة بن زيد" "أن النبي صلى الله عليه وسلم مسح على الخفين". "طب".
27675 ۔۔۔ ” مسند اسامہ بن زید “ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے موزوں پر مسح کیا ۔ (رواہ الطبرانی)

27676

27676- "مسند أنس" عن سعيد بن عبد الله بن ضرار قال: "رأيت أنس بن مالك أتى الخلاء، ثم خرج وعليه قلنسوة بيضاء مزرورة فمسح على القلنسوة وعلى جوربين له من عزا 1 معجم البلدان 6/165. ص" أسودين، ثم صلى". "عب".
27676 ۔۔۔ ” مسند انس “ سعید بن عبداللہ بن ضرار کہتے ہیں میں نے حضرت انس بن مالک (رض) کو بیت الخلاء میں آتے دیکھا پھر بیت الخلاء سے باہر نکلے آپ (رض) کے سر پر سفید ٹوپی تھی جو مختلف ٹانکوں سے جڑے ہوئی تھی آپ (رض) نے ٹوپی اور جرابوں پر مسح کیا آپ کی سیاہ رنگ کی مقام غر کی جرابیں تھیں پھر آپ نے نماز پڑھی ۔ (رواہ عبدالرزاق)

27677

27677- "أيضا" عن عاصم قال: "رأيت أنس بن مالك بال ثم قام فتوضأ ومسح على خفيه وعلى عمامته فصلى صلاة مكتوبة". "عب".
27677 ۔۔۔ ” ایضاء “ عاصم کی روایت ہے کہ میں نے حضرت انس بن مالک (رض) کو پیشاب کرتے دیکھا پھر کھڑے ہوئے وضو کیا اور موزوں پر مسح کیا اور عمامے پر بھی مسح کیا پھر فرض نماز پڑھی ۔ (رواہ عبدالرزاق)

27678

27678- "أيضا" عن مورق "أن أنس بن مالك سئل عن الذي يخلع خفيه لا يمسح عليهما؟ قال: ذاك التكلف". "ابن جرير".
27678 ۔۔۔ ” ایضاء “ مورق کی روایت ہے کہ حضرت انس بن مالک (رض) سے سوال کیا گیا کہ یہ شخص موزے اتار لے اور ان پر مسح نہ کرے (بلکہ پاؤں دھوئے) حضرت انس بن مالک (رض) نے فرمایا : یہ محض تکلیف ہے۔ (دینداری نہیں) ۔ (رواہ ابن جریر)

27679

27679- "أيضا" عن يحيى بن أبي إسحاق: سمعت أنس بن مالك يقول: "كنا نمسح على أخفافنا فقال له رجل: أسمعته من النبي صلى الله عليه وسلم؟ قال: لا ولكن ممن لا يتهم من أصحابنا". "ص وابن جرير".
27679 ۔۔۔ ” ایضاء “ یحییٰ بن ابی اسحاق کی روایت ہے کہ میں نے حضرت انس بن مالک (رض) کو فرماتے سنا ہے کہ ہم موزوں پر مسح کرتے تھے ایک شخص نے کہا : کیا آپ نے یہ حکم نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا ہے۔ فرمایا : نہیں لیکن اپنے ان دوستوں سے سنا ہے میں جنہیں متھم نہیں سمجھتا ۔ (رواہ سعید بن المنصور وابن جریر)

27680

27680- "مسند علي" أمرني رسول الله صلى الله عليه وسلم بالمسح على الخفين". "قط".
27680 ۔۔۔ ” مسند علی “ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے موزوں پر مسح کرنے کا حکم دیا ہے۔ (رواہ الدارقطنی) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعاف الدارقطنی 138 ۔

27681

27681- عن أبي العسر الدارمي قال: "رأيت أبي بال وتوضأ ومسح على خفيه فقلت له في ذلك: فقال: رأيت رسول الله صلى الله عليه وسلم بال وتوضأ ومسح على خفيه". "كر".
27681 ۔۔۔ ابو العسر دارمی کی روایت ہے کہ میں نے اپنے والد کو پیشاب کرتے دیکھا پھر وضو کیا اور موزوں پر مسح کیا میں نے والد صاحب سے اس کی وجہ پوچھی : انھوں نے کہا : میں نے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو پیشاب کرتے دیکھا پھر وضو کیا اور موزوں پر مسح کیا ۔ (رواہ ابن عساکر)

27682

27682- عن ابن عباس في "المسح على الخفين قال: مرة واحدة". "ص".
27682 ۔۔۔ حضرت عبداللہ بن عباس (رض) نے فرمایا : موزوں پر صرف ایک بار مسح کیا جائے ۔ (رواہ سعید بن المنصور)

27683

27683- "مسند عبد الله بن عمر" أن رسول الله صلى الله عليه وسلم "أمر بالمسح على الخفين يوما وليلة في الحضر، وللمسافر ثلاثا". "الخطيب في المتفق والمفترق".
27683 ۔۔۔ ” مسند عبداللہ بن عمر “ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حالت حضر میں ایک دن ایک رات موزوں پر مسح کرنے کا حکم دیا اور مسافر کے لیے تین دن تین رات ۔ (رواہ الخطیب فی المتفق والمتفرق)

27684

27684- عن إبراهيم قال: "من ترك المسح فقد رغب عن السنة ولا أعلمه إلا من الشيطان". "ابن جرير".
27684 ۔۔۔ ابراہیم کہتے ہیں جس نے مسح ترک کیا (اعتقادا) اس نے سنت سے روگردانی کی میں تو اسے شیطان سمجھتا ہوں ۔ (رواہ ابن جریر)

27685

27685- عن إبراهيم قال: "من ترك المسح كان ذلك من الشيطان وقد رغب عن السنة". "ص".
27685 ۔۔۔ ابراہیم کی روایت ہے وہ فرماتے ہیں : جس شخص نے (اعتقادا) مسح کرنا ترک کیا یقیناً اسے یہ تعلیم شیطان دیتا ہے اور اس نے سنت سے روگردانی کی ہے۔ (رواہ سعید بن المنصور)

27686

27686- عن إبراهيم قال: "من رغب عن المسح فقد رغب عن السنة، وإني لأعلم ذلك من الشيطان". "ص".
27686 ۔۔۔ ابراہیم کی روایت ہے فرماتے ہیں : جس شخص نے مسح سے روگردانی کی اس نے سنت سے روگردانی کی میں تو یہی سمجھتا ہوں کہ اس کا ارتکاب شیطان کی طرف سے ہی ہوتا ہے۔ (رواہ سعید بن المنصور)

27687

27687- عن الحسن قال: "المسح على الخفين خطوطا بالأصابع". "ص".
27687 ۔۔۔ حسن (رح) فرماتے ہیں : موزوں پر مسح یہ ہے کہ انگلیوں سے خطوط کھینچے جائیں ۔ (رواہ سعید بن المنصور)

27688

27688- عن الحسن أنه سئل عن المسح على الخفين أفضل أو غسل القدمين؟ فقال: "الغسل في كتاب الله، والمسح في سنة رسول الله صلى الله عليه وسلم". "ص".
27688 ۔۔۔ حسن بصری (رح) سے پوچھا گیا : آیا کہ موزوں پر مسح کرنا افضل ہے یا پاؤں دھونا ؟ حسن (رح) نے فرمایا : پاؤں دھونے کا حکم کتاب اللہ میں ہے اور مسح کرنے کا حکم سنت رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) میں ہے۔

27689

27689- عن إبراهيم أن ابن مسعود "كان يمسح على خفيه ويمسح على جوربيه". "عب".
27689 ۔۔۔ ابراہیم کی روایت ہے کہ حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) موزوں پر مسح کرتے اور جرابوں پر بھی مسح کرتے تھے ۔ (رواہ عبدالرزاق)

27690

27690- عن الحارث بن سويد وأبي وائل عن عبد الله بن مسعود قال: "ثلاثة أيام للمسافر يمسح على الخفين ويوم للمقيم". "عب".
27690 ۔۔۔ حارث بن سوید وابو وائل حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) سے روایت نقل کرتے ہیں کہ مسافر کے لیے مسح کی مدت تین دن ہے اور مقیم کے لیے ایک دن ۔ (رواہ عبدالرزاق)

27691

27691- عن ابن مسعود أنه "كان يقول في المسح على الخفين: ثلاثة أيام ولياليهن للمسافر، ويوم وليلة للمقيم". "ص".
27691 ۔۔۔ حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) موزوں پر مسح کرنے کے متعلق فرماتے تھے کہ مسافر تین دن تین رات تک مسح کرسکتا ہے اور مقیم ایک دن ایک رات ۔ (رواہ سعید بن المنصور)

27692

27692- عن قيس رجل من الموالي قال: سمعت منادي علي بن أبي طالب ينادي "ياأيها الناس إن الكتاب قد سبق؛ المسح على الخفين ثلاث مرات". "ابن جرير".
27692 ۔۔۔ دیہاتیوں میں سے قیس نامی شخص کہتا ہے کہ میں نے سیدنا حضرت علی المرتضی (رض) کے منادی کو پکارتے ہوئے سنا ہے وہ کہہ رہا تھا : اے لوگو ! نوشتہ کتاب گزر چکا موزوں پر تین بار مسح کیا جائے ۔ (رواہ ابن جریر)

27693

27693- عن رجل أنه سمع عليا يخطب على المنبر قال: "سبق الكتاب الخفين". "ابن جرير".
27693 ۔۔۔ ایک شخص سے مروی ہے کہ اس نے سیدنا حضرت علی المرتضی (رض) کو فرماتے سنا جبکہ آپ (رض) منبر پر خطاب کر رہے تھے ، موزوں کا نوشتہ گزر چکا ہے۔ (رواہ ابن جریر)

27694

27694- "مسند علي" حدثنا عبد الملك بن سلع الهمداني قال: "رأيت عبد خير يمسح على الخفين فسألته عن ذلك فقال: رأيت من هو خير مني يمسح على الخفين يعني علي بن أبي طالب". "أبو عروبة الحراني في مسند القاضي أبي يوسف".
27694 ۔۔۔ ” مسند علی “ عبدالملک بن سلع ہمدانی کہتے ہیں : میں نے عبد خیر کو موزوں پر مسح کرتے دیکھا ہے اس کے متعلق میں نے ان سے سوال کیا انھوں نے فرمایا : میں نے اس ہستی کو موزوں پر مسح کرتے دیکھا جو مجھ سے افضل ہے یعنی حضرت علی بن ابی طالب (رض) (رواہ ابو عروبہ الحرانی فی مسند القاضی ابی یوسف)

27695

27695- "أيضا" عن عبد خير قال: رأيت عليا وهو يعرض أهل السجون بال، ثم توضأ ومسح على جوربيه."ص".
27695 ۔۔۔ ” ایضاء “ عبد خیر روایت کی ہے کہ میں نے سیدنا حضرت علی المرتضی (رض) کو دیکھا جبکہ آپ (رض) جیلوں کا جائزہ لے رہے تھے ، آپ (رض) نے پیشاب کیا پھر وضو کیا اور جرابوں پر مسح کیا ۔ (رواہ سعید بن المنصور)

27696

27696- "مسند ابن عوف" عن الزهري عن أبي سلمة عن أبيه قال: "مسح النبي صلى الله عليه وسلم على الخفين". "كر".
27696 ۔۔۔ ” مسند ابن عوف “ زہری، ابو سلمہ عن ابیہ کی سند سے مروی ہے کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے موزوں پر مسح کیا ۔ (رواہ ابن عساکر) ” فائدہ : ۔۔۔ امام اعظم ابوحنیفہ (رح) نے اہل سنت والجماعت کی پہچان بتائی ہے ” انہ یفضل الشخین ویحب الختین ویری مسح الخفین “۔ یعنی وہ شیخین ابوبکر وعمر (رض) کو دوسرے صحابہ کرام رضوان اللہ تعالیٰ عنہم اجمعین پر فضیلت دیتا ہوں، دو دامادوں یعنی عثمان وعلی (رض) سے محبت کرتا ہو اور موزوں پر مسح کرنا جائز سمجھتا ہو، بیشمار صحابہ کرام رضوان اللہ تعالیٰ عنہم اجمعین سے مسح کا ثبوت ملتا ہے ، چنانچہ حضرت جریر (رض) جو کہ سورت مائدہ کی آیت وضو کے نزول کے بعد اسلام لائے ہیں وہ بھی نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو دیکھ کر مسح علی الخفین کرتے تھے لہٰذا روافض کا یہ کہنا کہ مسح علی الخفین آیت وضو سے منسوخ ہے محض باطل ہے ، مسح علی الخفین پر اجماع ہے حتی کہ ابو الحسن کرخی (رح) کہتے ہیں جو شخص مسح علی الخفین کو روا نہ سمجھے مجھے اس کے کافر ہوجانے کا خوف ہے حضرت حسن (رح) فرماتے ہیں مجھے ستر (70) صحابہ کرام رضوان اللہ تعالیٰ عنہم اجمعین نے حدیثیں سنائی ہیں کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مسح علی الخفین کیا ہے علامہ عینی فرماتے ہیں اسی (80) سے زائد صحابہ کرام رضوان اللہ تعالیٰ عنہم اجمعین مسح علی الخفین کے راوی ہیں اسی لیے امام ابوحنیفہ (رح) نے فرمایا : میں اس وقت مسح علی الخفین کا قائل ہوا جب اس کا جواز روز روشن کی طرح میرے لیے واضح ہوگیا ۔

27697

27697- "مسند علي" قال: "انكسر إحدى زندي فسألت رسول الله صلى الله عليه وسلم فأمرني أن أمسح على الجبائر". "عب وابن السني وأبو نعيم معا في الطب وسنده حسن".
27697 ۔۔۔ ” مسند علی “ حضرت علی (رض) فرماتے ہیں میرا ہاتھ کا ایک گٹا ٹوٹ گیا میں نے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سوال کیا (کہ میں وضو کرتے وقت کیا کروں) آپ نے مجھے پٹی پر مسح کرنے کا حکم دیا ۔ (رواہ عبدالرزاق وابن السنی وابو نعیم معافی الطب وسندہ حسن)

27698

27698- عن علي قال: "أصابني جرح في يدي فعصبت عليه الجبائر فأتيت النبي صلى الله عليه وسلم فقلت: أمسح عليها أو أنزعها؟ قال: "بل امسح عليها". "ابن السني".
27698 ۔۔۔ سیدنا حضرت علی المرتضی (رض) فرماتے ہیں : میرے ایک ہاتھ میں زخم آیا میں نے زخم پر پٹی باندھ لی اور نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضر ہو کر مسئلہ دریافت کیا میں نے عرض کیا : پٹی پر مسح کروں یا پٹی اتار کر دھوؤں ؟ آپ نے فرمایا : بلکہ پٹی پر مسح کرلو ۔ (رواہ ابن السنی)

27699

27699- عن المسور بن مخرمة "أنه دخل على عمر حين طعن فقال الصلاة فقال عمر: نعم إنه لا حظ في الإسلام لمن ترك الصلاة، فصلى عمر وجرحه ينفث دما". "مالك، عب وابن سعد، ش، حم في الزهد ورسته في الإيمان، طس".
27699 ۔۔۔ مسور بن مخرمہ کی روایت ہے کہ وہ سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) کے پاس آئے جب آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو زخمی کردیا گیا تھا مسور نے کہا : نماز کا وقت ہوچکا ہے۔ سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) نے فرمایا : جی ہاں اس شخص کا اسلام سے کوئی تعلق نہیں جو نماز پڑھنا چھوڑ دے ، چنانچہ سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) نے نماز پڑھی جبکہ آپ کے زخم سے خون رس رہا تھا ۔ (رواہ مالک وعبدالرزاق وابن سعد وابن ابی شیبۃ واحمد بن حنبل فی الزھد ورستہ فی الایمان والطبرانی فی الاوسط)

27700

27700- عن عبد الله بن دارة "أن عثمان كان قد سلس بوله فداواه ثم أرسله فكان يتوضأ لكل صلاة". "ابن سعد".
27700 ۔۔۔ عبداللہ بن دارہ کی روایت ہے کہ حضرت عثمان (رض) کو سلسل بول کی شکایت ہوگئی آپ (رض) نے اس کا علاج جاری رکھا اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ہر نماز کے لیے وضو کرتے تھے ۔ (رواہ ابن سعد)

27701

27701- عن خارجة بن زيد قال: "كبر زيد حتى سلس منه البول فكان يداويه ما استطاع فإذا غلبه توضأ وصلى". "عب".
27701 ۔۔۔ خارجہ بن زید کی روایت ہے کہ حضرت زید (رض) بوڑھے ہوگئے تھے حتی کہ بڑھاپے کی وجہ سے سلسل بول کی شکایت ہوگئی حضرت زید (رض) جہاں تک ہوتا اس کا علاج کرتے جب زیادہ غلبہ ہوجاتا وضو کرتے نماز پڑھ لیتے ۔ (رواہ عبدالرزاق)

27702

27702- عن ابن عمر قال: "إذا كان الجرح معصوبا فامسح حول العصابة". "عب".
27702 ۔۔۔ حضرت عبداللہ بن عمرو (رض) فرماتے ہیں : جب زخم پر پٹی باندھی ہوئی ہو تو پٹی کے اردگرد مسح کرلو ۔ (رواہ عبدالرزاق)

27703

27703- عن الحسن قال: "سئل عمر بن الخطاب عن المرأة الحائض تناول الرجل وضوءا فتدخل يدها فيه؟ قال: إن حيضتها ليست في يدها". "عب".
27703 ۔۔۔ حسن (رح) فرماتے ہیں سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) سے حائضہ عورت کے متعلق سوال کیا گیا کہ وہ اپنے خاوند کو وضو کرائے اور ہاتھ برتن میں داخل کرتی ہو تو اس کا کیا حکم ہے ؟ آپ (رض) نے فرمایا : اس کا حیض اس کے قابو میں نہیں ہے۔ (رواہ عبدالرزاق)

27704

27704- عن عمر قال: "سألت النبي صلى الله عليه وسلم عن مواكلة الحائض فقال: "واكلها". "حل".
27704 ۔۔۔ سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) نے فرمایا : میں نے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے پوچھا کیا حائضہ کے ساتھ کھانا کھایا جاسکتا ہے ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : حائضہ کے ساتھ کھانا کھاؤ ۔ (رواہ ابو نعیم فی الحلیۃ)

27705

27705- عن إبراهيم عن عمر بن الخطاب وابن مسعود "أنهما قالا في الحائض إذا انقطع دمها هي حائض ما لم تغتسل". "ابن الضياء في مسند أبي حنيفة، قط".
27705 ۔۔۔ ابراہیم روایت نقل کرتے ہیں کہ سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) اور حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) نے فرمایا : حائضہ عورت کا خون جب منقطع ہوجائے اور وہ جب تک غسل نہ کرے حائضہ کے حکم میں ہے۔ (رواہ ابن الضیاء فی مسند ابی حنیفۃ والدارقطنی)

27706

27706- عن عمر قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم "أخبرني حبيبي جبريل أن الله بعثه إلى أمنا حواء حين دميت فنادت ربها: جاء مني دم لا أعرفه فناداها لأدمينك وذريتك ولأجعلنه كفارة وطهورا". "قط في الأفراد والديلمي".
27706 ۔۔۔ سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) فرماتے ہیں نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : مجھے میرے حبیب جبرائیل (علیہ السلام) نے خبر دی ہے کہ جب ہماری ماں حواء (علیہا السلام) کو حیض کا خون آیا تو انھوں نے اپنے رب تعالیٰ سے فریاد کی : یا اللہ ! مجھے خون آیا ہے اور مجھے اس کا کوئی علم نہیں ، اللہ تبارک وتعالیٰ نے حواء علیہ السلام کو پیغام بھیجا چنانچہ فرشتے نے آواز دی کہ میں (اللہ تبارک وتعالیٰ ) ضرور تجھے اور تیری اولاد کو خون آلود کروں گا اور اسے کفارہ اور گناہوں سے پاکی کا باعث بناؤں گا ۔ (رواہ الدارقطنی فی الافراد والدیلمی)

27707

27707- عن أبي الجوزاء قال: "كان عمر ينهى النساء أن ينمن عند العشاء أو عن العشاء مخافة الحيض". "ص".
27707 ۔۔۔ ابو جوزاء روایت کی ہے کہ سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) عورتوں کو شام کا کھانا ترک کرکے سو جانے سے منع فرماتے تھے حیض کے خون کی وجہ سے ۔ (رواہ سعید بن المنصور)

27708

27708- عن محمد بن سيرين قال: "نبئت أن النبي صلى الله عليه وسلم كانت ترجله الحائض ويقول: "إن حيضتها ليست في يدها". "ش".
27708 ۔۔۔ محمد بن سیربن کی روایت ہے کہ مجھے بتایا گیا ہے کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو ان کی کوئی بیوی حالت حیض میں کنگھی کردیتی تھی ، اور آپ فرماتے : اس کا حیض اس کے قابو میں تو نہیں ہے۔ (رواہ ابن ابی شیبۃ)

27709

27709- "مسند عائشة رضي الله عنها" عن معاذة العدوية قالت: "سألت عائشة فقلت: ما بال الحائض تقضي الصوم ولا تقضي الصلاة؟ قالت: كان يصيبنا ذلك مع رسول الله صلى الله عليه وسلم فنؤمر بقضاء الصوم ولا نؤمر بقضاء الصلاة". "عب، ص".
27709 ۔۔۔ ” مسند عائشہ (رض) “ معاذہ عدویہ کہتی ہیں میں نے حضرت عائشۃ صدیقہ (رض) سے پوچھا : کیا وجہ سے حائضہ عورت روزے کی قضا کرتی ہے جبکہ نماز کی قضاء نہیں کرتی ؟ حضرت عائشۃ صدیقہ (رض) نے جواب دیا : ہمیں بھی حیض کا عارضہ پیش آتا تھا اور ہم نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس موجود ہوتی تھیں ، ہمیں روزے کی قضاء کا حکم دیا گیا اور نماز کی قضاء کا حکم نہیں دیا گیا ۔ رواہ عبدالرزاق و سعید بن المنصور)

27710

27710- "أيضا" كنا عند رسول الله صلى الله عليه وسلم فلم يأمر امرأة منا أن تقضي الصلاة."عب".
27710 ۔۔۔ حضرت عائشۃ صدیقہ (رض) روایت کی ہے کہ ہم نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس موجود ہوتی تھیں آپ نے ہم میں سے کسی عورت کو نماز کی قضا کرنے کا حکم نہیں دیا ۔ (رواہ عبدالرزاق)

27711

27711- عن ابن عباس قال: "إذا طهرت الحائض بعد العصر صلت الظهر والعصر، وإذا طهرت بعد العشاء صلت المغرب والعشاء". "ض".
27711 ۔۔۔ حضرت عبداللہ بن عباس (رض) روایت کی ہے کہ جب حائضہ عورت عصر کے بعد پاک ہوجائے تو وہ ظہر اور عصر کی نماز پڑھے اور جب مغرب کے بعد پاک ہو وہ مغرب اور عشاء کی نماز پڑھے ۔ (رواہ الضیاء)

27712

27712- عن عائشة "أنها كانت إذا جاءها النساء فسألتها عن الحيضة تقول: ويلكن لا تصلين حتى ترين القصة 1 البيضاء". "ص".
27712 ۔۔۔ حضرت عائشۃ صدیقہ (رض) روایت کی ہے کہ جب ان کے پاس عورتیں آتیں اور حیض کے متعلق سوال کرتیں آپ (رض) فرماتی تھیں ! تمہاری خرابی ہو اس وقت تک نماز مت پڑھو جب تک روئی وغیرہ کی خالص سفیدی نہ دیکھ لو ۔۔ (رواہ سعید بن المنصور)

27713

27713- عن عائشة قالت: "كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يأمر إحدانا إذا كانت حائضا أن تأزر ثم يباشرها". "ص".
27713 ۔۔۔ حضرت عائشۃ صدیقہ (رض) روایت کی ہے کہ جب ہم میں سے کوئی عورت حائضہ ہوجاتی ہیں نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اسے تہبند کس کر باندھ لینے کا حکم دیتے اور پھر اس کے ساتھ مباشرت کرتے تھے ۔۔ (رواہ سعید بن المنصور) ۔ فائدہ : ۔۔۔ احادیث میں جہاں بھی حائضہ کے ساتھ مباشرت کا لفظ آتا ہے اس سے مراد بیوی کے ساتھ لپٹ لپٹا کر لیٹنا اور سونا ہے۔ جماع مراد نہیں ۔

27714

27714- عن عائشة "أنها كانت تنام مع النبي صلى الله عليه وسلم في لحاف وهي حائض". "ص".
27714 ۔۔۔ حضرت عائشۃ صدیقہ (رض) روایت کی ہے کہ وہ حالت حیض میں نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ ایک لحاف میں سو جاتی تھیں ۔۔ (رواہ سعید بن المنصور)

27715

27715- عن عائشة أنها "سئلت ما يحل للرجل من امرأته وهي حائض؟ قالت: ليعتزل الرجل امرأته عن فور 2 المحيض، فإذا سكن فوره فليجعل بينه وبينها إزارا". "ص".
27715 ۔۔۔ حضرت عائشۃ صدیقہ (رض) سے سوال کیا گیا ہے کہ عورت اگر حائضہ ہو تو شوہر کا اس کے ساتھ مباشرت کرنا کہاں تک حلال ہے ؟ حضرت عائشۃ صدیقہ (رض) نے فرمایا : جونہی حیض آئے تو مرد کو بیوی سے الگ ہوجانا چاہیے اور جب حیض سکون پکڑ لے تو عورت اور اپنے درمیان تہبند کو حائل رکھے ۔۔ (رواہ سعید بن المنصور) ۔ فائدہ : ۔۔۔ یعنی ابتداء میں حیض جوش سے جاری ہوتا ہے جب حیض کا خوف سکون پکڑے تو عورت کو تہبند باندھ کر خاوند کے پاس لپٹنا چاہیے ۔ البتہ اس میں قدرے تفصیل ہے جو شخص اپنے نفس کو قابو میں رکھ سکتا ہو وہ حائضہ عورت کے ساتھ لپٹ سکتا ہے اور جس شخص کو اپنے نفس پر قابو رکھنے کا یقین نہ ہو اور حرام کے ارتکاب کا خوف ہو وہ علیحدہ رہے عورت کے قریب بھی نہ جائے ۔

27716

27716- عن علقمة بن أبي علقمة قال:" أخبرتني أمي أن نسوة سألت عائشة عن الحائض تغتسل إذا رأت الصفرة وتصلي؟ فقالت عائشة: لا حتى ترى القصة البيضاء". "عب".
27716 ۔۔۔ علقمہ بن ابی علقمہ کی روایت ہے کہ میری والدہ نے مجھے خبر دی ہے کہ عورتوں نے حضرت عائشۃ صدیقہ (رض) سے پوچھا کہ اگر حائضہ زردی مائل خون دیکھے غسل کرکے نماز پڑھ سکتی ہے ؟ حضرت عائشۃ صدیقہ (رض) نے فرمایا : نہیں حتی کہ خالص سفیدی نہ دیکھ لے ۔ (رواہ عبدالرزاق)

27717

27717- عن عائشة "أنها كانت تأمر النساء إذا طهرن من الحيض أن يتبعن أثر الدم بالصفرة يعني بالخلوق أو بالذريرة الصفراء". "عب".
27717 ۔۔۔ حضرت عائشۃ صدیقہ (رض) روایت کی ہے کہ آپ (رض) عورتوں کو حیض سے پاک ہونے پر حکم دیتی تھیں کہ حیض کی بدبو ختم کرنے کے لیے اندام نہانی میں خوشبو رکھیں ۔ (رواہ عبدالرزاق)

27718

27718- عن عائشة قالت: "إذا رأت الحامل الصفرة توضأت وصلت، وإذا رأت الدم اغتسلت فصلت ولا تدع الصلاة على كل حال". "عب".
27718 ۔۔۔ حضرت عائشۃ صدیقہ (رض) فرماتی ہیں : جب حاملہ عورت زردی مائل تری دیکھے وہ وضو کرکے نماز پڑھ لے اور جب خون دیکھے تو غسل کرکے نماز پڑھے ۔ الغرض حاملہ عورت کسی حال میں نماز نہ چھوڑے ۔ (رواہ عبدالرزاق)

27719

27719- عن عائشة قالت: "ليباشر الرجل امرأته إذا كانت حائضا تجعل على سفلتها ثوبا". "عب".
27719 ۔۔۔ حضرت عائشۃ صدیقہ (رض) کہتی ہیں : مرد اپنی حائضہ بیوی سے مباشرت کرسکتا ہے البتہ عورت اپنے نچلے حصہ میں کپڑا رکھ لے ۔۔ (رواہ عبدالرزاق)

27720

27720- عن نافع "أن ابن عمر أرسل إلى عائشة يستفتيها في الحائض أيباشرها؟ فقالت عائشة: نعم يجعل على سفلتها ثوبا". "عب".
27720 ۔۔۔ نافع روایت کی ہے کہ حضرت عبداللہ بن عمرو (رض) نے حضرت عائشۃ صدیقہ (رض) کو پیغام بھیج کر فتوی طلب کیا کہ آیا مرد حائضہ عورت سے مباشرت کرسکتا ہے ؟ حضرت عائشۃ صدیقہ (رض) نے فرمایا : جی ہاں عورت اپنے نچلے حصہ میں کپڑا رکھ لے ۔ (رواہ عبدالرزاق)

27721

27721- عن مسروق قال: "دخلت على عائشة فقلت: يا أم المؤمنين ما يحل للرجل من امرأته حائضا؟ قالت: ما دون الفرج، قلت: فما يحل لي منها صائما؟ قالت: كل شيء إلا الجماع". "عب".
27721 ۔۔۔ مسروق کہتے ہیں : میں حضرت عائشۃ صدیقہ (رض) کے پاس گیا اور عرض کیا : ام المؤمنین ! مرد کے لیے اپنی حائضہ بیوی سے کس حد تک مباشرت کرنا حلال ہے حضرت عائشۃ صدیقہ (رض) نے فرمایا : سوائے جماع کے سب کچھ کرسکتے ہو۔ (رواہ عبدالرزاق)

27722

27722- عن واصل مولى ابن عيينة عن رجل "سأل ابن عمر عن امرأة تطاول بها دم الحيضة، فأرادت أن تشرب دواء يقطع الدم عنها؟ فلم ير ابن عمر به بأسا ونعت ابن عمر ماء الأراك". "عب".
27722 ۔۔۔ واصل مولائے ابن عیینہ ایک شخص سے روایت نقل کرتے ہیں کہ اس نے ابن عمر (رض) سے پوچھا اگر کسی عورت کا حیض طویل تر ہوجائے اور رکنے ہی نہ پائے آیا کہ وہ خون منقطع کرنے کے لیے دوائی پی سکتی ہے ؟ حضرت عبداللہ بن عمرو (رض) نے اس میں کوئی حرج نہیں سمجھا بلکہ آپ (رض) نے پیلو کے درخت کا پانی اس کے لیے تجویز فرمایا ۔ (رواہ عبدالرزاق)

27723

27723- "مسند أم عطية" قالت: "كنا لا نرى الصفرة والكدرة شيئا". "عب، ص".
27723 ۔۔۔ ” مسند ام عطیہ “ ام عطیہ (رض) کہتی ہیں : ہم زردی مائل اور گدلے مائل کو کچھ نہیں سمجھتی ۔ (رواہ عبدالرزاق و سعید بن المنصور)

27724

27724- عن أم عطية قالت: "كنا لا نرى التربة شيئا". "ش".
27724 ۔۔۔ ام عطیہ کہتی ہیں : ہم مٹیالے رنگ کو کچھ نہیں سمجھتی تھی ۔ (رواہ ابن ابی شیبۃ)

27725

27725- عن إبراهيم قال: "كان أزواج النبي صلى الله عليه وسلم وبناته إذا حضن لم يأمرهن بقضاء الصلاة كما يأمرهن بقضاء الصيام". "ص".
25 277 ۔۔۔ ابراہیم (رح) کہتے ہیں : نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی بیٹیاں اور مومنین کی بیویاں جب حائضہ ہوجاتیں تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) انھیں نماز کی قضاء کا حکم نہیں دیتے تھے جس طرح کہ آپ روزہ کی قضاء کا حکم دیتے تھے ۔۔ (رواہ سعید بن المنصور)

27726

27726- عن إبراهيم قال: "كن أزواج النبي صلى الله عليه وسلم وبناته ونساء المؤمنين لا يعدن الصلاة أيام حيضهن". "ص".
27726 ۔۔۔ ابراہیم کی روایت ہے کہ ازواج مطہرات اور مومنوں کی عورتیں اپنے ایام حیض کی فوت شدہ نمازیں نہیں قضا کرتی تھیں ۔۔ (رواہ سعید بن المنصور)

27727

27727- عن سعيد بن جبير قال: "الحائض لا تقرأ من القرآن شيئا ولكن تذكر الله متى شاءت". "ص".
27727 ۔۔۔ سعید بن جبیر کی روایت ہے کہ حائضہ قرآن میں سے کچھ نہیں پڑھ سکتی البتہ جب چاہیے اللہ تبارک وتعالیٰ کا ذکر کرے ۔۔ (رواہ سعید بن المنصور)

27728

27728- عن ابن مسعود قال: "الحائض تضع في المسجد الشيء ونأخذه منه". "عب، ص".
27728 ۔۔۔ حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) فرماتے ہیں : حائضہ مسجد میں کوئی چیز چاہے تو رکھ سکتی ہے اور مسجد سے کوئی چیز اٹھا بھی سکتی ہے۔ رواہ سعید بن المنصور)

27729

27729- حدثنا هشيم أنبأنا ليث عن عطاء وطاوس أنهما قالا: "إذا طهرت المرأة من الدم وأدرك الرجل الشبق فليأمرها أن تتوضأ، ثم يصيب منها إن شاء". "ص".
27729 ۔۔۔ ھشیم ، لیث ، عطاء طاؤوس سے روایت نقل کرتے ہیں کہ جب عورت حیض کے خون سے پاک ہوجائے اور مرد شدت سے جماع کی حاجت محسوس کرتا ہو تو وہ بیوی کو وضو کرنے کا حکم دے اور پھر اپنی حاجت پوری کرے ۔۔ (رواہ سعید بن المنصور)

27730

27730- حدثنا عبد العزيز عن صفوان بن سليم عن عطاء بن يسار قال: قال رجل: "يا رسول الله ما يحل لي من امرأتي وهي حائض؟ قال: "تشد إزارها، ثم شأنك بما علاها"
27730 ۔۔۔ عبدالعزیز ، صفوان بن سلیم عطاء بن یسار کہتے ہیں : ایک شخص نے عرض کیا : یا رسول اللہ ! میری بیوی اگر حائضہ ہو تو اس سے مباشرت کس حد تک حلال ہے ؟ آپ نے فرمایا : عورت ازار باندھ لے پھر ازار کے اوپر سے تم مباشرت کرسکتے ہو ۔۔ کلام : ۔۔۔ حدیث کا حوالہ نہیں دیا گیا البتہ ھیثمی نے مجمع الزوائد 2812 میں لکھا ہے کہ طبرانی نے کبیر میں یہ حدیث ذکر کی ہے اور اس کی سند میں ابو نعیم ضرار بن صرد ہے جو کہ ضعیف ہے۔

27731

27731- حدثنا يعقوب بن عبد الرحمن وعبد العزيز بن محمد عن زيد ابن أسلم أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال ذلك.
27731 ۔۔۔ یعقوب بن عبدالرحمن وعبد العزیز بن محمد نے زید بن اسلم سے روایت نقل کی ہے کہ حدیث مذکورہ بالا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمائی ہے۔

27732

27732- عن عبد الرحمن بن عوف قال: "إذا طهرت المرأة قبل غروب الشمس صلت صلاة النهار كلها، وإذا طهرت قبل طلوع الفجر صلت صلاة الليل كلها". "عب، ص".
27732 ۔۔۔ عبدالرحمن بن عوف (رض) نے فرمایا : جب عورت غروب آفتاب سے قبل پاک ہوجائے وہ دن کی ساری نمازیں پڑھے گی اور جب طلوع فجر سے قبل پاک ہوجائے توراۃ کی ساری نمازیں پڑھے ۔ رواہ سعید بن المنصور)

27733

27733- عن علي قال: "إذا رأت المرأة بعد الطهر ما يريبها مثل غسالة اللحم أو مثل غسالة السمك أو مثل قطرة الدم قبل الرعاف فإن تلك ركضة من ركضات الشيطان في الرحم؛ فلتنضح بالماء ولتتوضأ ولتصل؛ فإن كان دما عبيطا لا خفاء به فلتدع الصلاة". "عب".
27733 ۔۔۔ سیدنا حضرت علی المرتضی (رض) فرماتے ہیں : جب عورت پاک ہونے کے بعد کچھ ایسی چیز دیکھے جو اسے شک میں ڈالے جس کا رنگ گوشت کو دھوئے ہوئے پانی کی طرح ہو یا مچھلی کے نکلے ہوئے پانی کی طرح ہو یا خون کے قطرے کی طرح ہوجا نکسیر سے پہلے آتا ہے تو یہ شیطان کی ٹھوکروں میں سے ایک ٹھوکر ہے وہ تری پانی سے دھولے اور وضو کر کے نماز پڑھے اور اگر تازہ خون ہو جس کے حیض ہونے میں کوئی خفاء نہ ہو تو نماز پڑھنا چھوڑ دے ۔ (رواہ عبدالرزاق)

27734

27734- عن أنس قال: "يا رسول الله الحائض تقرب إلي الوضوء في الإناء تدخل يدها فيه؟ قال: "نعم لا بأس ليس حيضها في يدها". "كر وفيه عمر بن أبي عمر الدمشقي الكلاعي منكر الحديث عن الثقات ما روى عنه إلا بقية".
27734 ۔۔۔ حضرت انس (رض) کی روایت ہے کہ انھوں نے عرج کیا : نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) حائضہ عورت مجھے پانی لا کردیتی ہے اور اس میں اپنا ہاتھ بھی داخل کردیتی ہے ؟ آپ نے فرمایا : اس میں کوئی حرج نہیں اس کا حیض اس کے ہاتھ میں نہیں ہے۔ (رواہ ابن عساکر وفیہ عمر بن ابی عمر دمشقی الکلاعی منکر الحدیث عن الثقات ماروی عنہ الابقیہ)

27735

27735- عن أنس قال: "تنتظر البكر إذا ولدت ويتطاول بها الدم أربعين ليلة ثم تغتسل". "عب".
27735 ۔۔۔ حضرت انس (رض) کی روایت ہے کہ کنواری عورت جب بچہ جنم دے تو انتظار کرے گی چونکہ اس کا خون طویل بھی ہوسکتا ہے اور چالیس دن تک بھی ہوسکتا ہے پھر غسل کرے (رواہ عبدالرزاق)

27736

27736- عن عمر قال: "تنتظر النفساء أربعين ليلة ثم تغتسل". "عب، قط".
27736 ۔۔۔ سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) فرمایا : نفاس والی عورت چالیس دن تک انتظار کرے گی پھر غسل کرے (رواہ عبدالرزاق والدار قطنی) ۔ کلام :۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے الا لحاظ 260 ۔

27737

27737- عن أم سلمة قالت: "كانت النفساء تجلس على عهد رسول الله صلى الله عليه وسلم أربعين يوما وكنا نطلي وجوهنا بالورس من الكلف". "كر".
27737 ۔۔۔ حضرت ام سلمہ (رض) کہتی ہیں : نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے زمانے میں نفاس والی عورت چالیس روز تک بیٹھی رہتی تھی اور ہم سیاہی زردی مائل جھائیوں کی وجہ سے چہرے پر ورس بوٹی کی لیپ چڑھا لیتی تھیں (رواہ ابن عساکر)

27738

27738- عن عثمان بن أبي العاص قال: "وقت للنفساء أربعون يوما". "ص".
27738 ۔۔۔ عثمان بن ابی العاص کی روایت ہے کہ نفاس والی عورت کے لیے چالیس دن کی مدت مقرر کی گئی ہے (رواہ سعید بن المنصور)

27739

27739- عن عثمان بن أبي العاص أنه "كان يقول للمرأة من نسائه إذا نفست: لا تقربيني أربعين ليلة". "عب".
27739 ۔۔۔ عثمان بن ابی العاص (رض) کی جب کسی بیوی کو نفاس آتا تو اسے کہتے : چالیس راتوں تک میرے قریب مت آؤ ۔ (رواہ عبدالرزاق)

27740

27740- عن علي قال: "المستحاضة إذا انقضى حيضها اغتسلت كل يوم واتخذت صوفة فيها سمن أو زيت". "د".
27740 ۔۔۔ سیدنا حضرت علی المرتضی (رض) نے فرمایا : مستحاضہ کا حیض جب گزر جائے تو ہر دن غسل کرے اور گھی یا تیل میں روئی بھگو کر رکھے۔ (رواہ ابو داؤد)

27741

27741- "مسند حمنة بنت جحش" قالت: "كنت أستحاض حيضة كبيرة طويلة فجئت النبي صلى الله عليه وسلم أستفتيه وأخبره فوجدته في بيت أختي زينب فقلت: "يا رسول الله إن لي حاجة قال: "وما هي أي هنتاه"؟ قلت: إني أستحاض حيضة طويلة كبيرة قد منعتني الصلاة والصوم فما ترى فيها؟ قال: "أنعت لك الكرسف فإنه يذهب الدم"، قلت: هو أكبر من ذلك؟ قال: "فتلجمي"، قلت: هو أكبر من ذلك؟ قال: "فاتخذي ثوبا"، قلت: هو أكبر من ذلك يا رسول الله إنما يثج ثجا قال: "سآمرك بأمرين أيهما فعلت أجزأ عنك من الآخر وإن قويت عليهما فأنت أعلم، إنما هذه ركضة من ركضات الشيطان فتحيضي ستة أيام أو سبعة أيام في علم الله، ثم اغتسلي حتى إذا رأيت أنك قد طهرت واستنقأت فصلي ثلاثا وعشرين ليلة أو أربعا وعشرين ليلة وأيامها وصومي، فإن ذلك يجزئك وكذلك فافعلي كل شهر كما تحيض النساء وكما يطهرن لميقات حيضهن وطهرهن، وإن قويت على أن تؤخري الظهر وتعجلي العصر فتغتسلي لهما جميعا وتجمعين بين الصلاتين الظهر والعصر وتؤخرين المغرب وتعجلين العشاء ثم تغتسلين لهما جميعا وتجمعين بين الصلاتين فافعلي، وتغتسلين مع الفجر ثم تصلين وكذلك فافعلي، وصومي إن قدرت على ذلك وهذا أعجب الأمرين إلي". "حم، عب، ش، د، ت حسن صحيح، هـ، ك".
27741 ۔۔۔ ” مسند حمنہ بنت جحش “ حمنہ (رض) کہتی ہیں مجھے بہت زیادہ اور بہت طویل استحاضہ آتا تھا نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے فتوی لینے حاضر خدمت ہوئی میں نے آپ کو اپنی بیوی زینب (رض) کے گھر میں پایا میں نے عرض کیا : نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) مجھے ایک ضروری کام ہے آپ نے فرمایا : کیا ضروری کام ہے ؟ میں نے عرض کیا : مجھے بہت زیادہ اور طویل استحاضہ آتا ہے جو مجھے نماز روزہ سے روک دیتا ہے آپ مجھے کیا حکم دیتے ہیں ؟ آپ نے فرمایا میں تمہیں کرسف (وہ کپڑا جو ایام حیض میں اندام نہانی میں رکھا جاتا ہے) کا بیان کروں گا وہ خون ختم کردیتا ہے میں نے عرض کیا : مجھے اس سے بڑھ کر خون آتا ہے۔ آپ نے فرمایا : لگام نما کپڑا باندھو میں نے عرض کیا : خون اس سے بھی زیادہ آتا ہے فرمایا : ایک بڑا کپڑا لنگوٹ کے نیچے رکھو میں نے عرض کیا : نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) خون اس سے بھی نہیں رکے گا مجھے تو شدت سے خون بہتا ہے۔ فرمایا میں تمہیں دو باتوں کا حکم دیتا ہوں ان میں سے تم جس کو بھی اختیار کرو گی دوسری کی ضرورت نہیں رہے گی اور اگر تمہارے اندر دونوں پر عمل کرنے کی طاقت ہو تو تم خود ہی دانا ہو چنانچہ آپ (رض) نے حمنہ (رض) سے فرمایا : یہ استحاضہ شیطان کی لاتوں میں سے ایک لات ہے لہٰذا تم چھ یا سات روز (ہر مہینہ میں) حیض کے قرار دو پھر (مدت مذکورہ گزر جانے پر) نہا ڈالو اور جب تم جان لو کہ پاک وصاف ہوچکی ہو تو تئیس دن رات (سات ایام حیض قرار دینے کی صورت میں) یا چوبیس دن رات (چھ ایام حیض قرار دینے کی صورت میں ) نماز پڑھتی رہا کرو اور اسی طرح روزے بھی رکھتی رہا کرو چنانچہ جس طرح عورتیں اپنی اپنی مدت پر ایام سے ہوتی ہیں اور پھر وقت پر پاک ہوتی ہیں تم بھی ہر مہینہ اسی طرح کرتی رہا کرو (کہ چھ دن یا سات دن تو حیض کے ایام قرار دو اور بقیہ دن پاکی کے ایام قرار دو ) تمہارے لیے یہی کافی ہے اور اگر تمہارے اندر اتنی طاقت ہو کہ ظہر کا وقت اخیر کر کے اس میں نہا لو اور عصر میں جلدی کر کے ان دونوں نمازوں (ظہر وعصر) کو اکٹھی پڑھ لو اور مغرب کا اخیر وقت کر کے اس میں نہا لو اور پھر عشاء کو جلدی کرلو اور ان دونوں نمازوں (مغرب و عشاء) کو اکٹھی پڑھ لو اور نماز فجر کے لیے علیحدہ سے نہا لو اسی طرح کرلیا کرو اور روزے رکھ لیا کرو اگر تمہارے اندر اس کی طاقت ہو (تو اسی طرح کرلیا کرو) پھر سرکار دو عالم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ان دنوں باتوں میں سے آخری بات مجھے زیادہ پسند ہے۔ (رواہ احمد بن حنبل وعبدالرزاق وابن ابی شیبۃ وابو داؤد والترمذی وقال حسن صحیح وابن ماجہ والحاکم)

27742

27742- عن عائشة قالت: "جاءت فاطمة بنت أبي حبيش إلى النبي صلى الله عليه وسلم فقالت: يا رسول الله إني امرأة أستحاض فلا أطهر فأدع الصلاة؟ قال: "لا إنما ذلك عرق وليس بالحيضة اجتنبي الصلاة أيام حيضتك ثم اغتسلي وتوضأي لكل صلاة، ثم صلي وإن قطر الدم على الحصير". "ش".
27742 ۔۔۔ حضرت عائشہ (رض) کی روایت ہے کہ فاطمہ بنت ابی جیش (رض) نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضر ہوئی اور عرض کیا : نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) مجھے استحاضہ آتا ہے میں پاک ہونے نہیں پاتی کیا میں نماز چھوڑ دوں ؟ آپ نے فرمایا : نہیں یہ تو ایک رگ ہے حیض نہیں ہے اپنے ایام حیض میں نماز پڑھنا چھوڑ دو پھر غسل کرو اور ہر نماز کے لیے وضو کرو پھر نماز پڑھو اگرچہ خون کے قطرے چٹائی پر ٹپک رہے ہوں ۔ (رواہ ابن ابی شیبۃ ) ۔ کلام :۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ابن اماجہ 136 ۔

27743

27743- عن ابن عباس قال: "إذا استحيضت المرأة فلتقعد أيام أقرئها 2 التي كانت تقعد بعده يوما أو يومين وتؤخر الظهر إلى العصر، وتغتسل لهما وتؤخر المغرب إلى العشاء وتغتسل لهما وتغتسل للصبح ويأتيها زوجها". "ص".
27743 ۔۔۔ ابن عباس (رض) فرماتے ہیں : جب کسی عورت کا استحاضہ پیش آجائے تو وہ ایام حیض میں بیٹھی رہے (یعنی نماز چھوڑ دے) جس کے بعد وہ ایک دن یا دو دن بیٹھی رہتی تھی ظہر کی نماز عصر تک مؤخر کرے اور پھر ان دونوں نمازوں کے لیے غسل کرے پھر مغرب کی نماز عشاء تک مؤخر کرے اور ان دونوں نمازوں کے لیے غسل کرے فجر کی نماز کے لیے بھی غسل کرے ۔ اور اس کا خاوند اس سے جماع کرسکتا ہے۔ (رواہ سعید بن المنصور)

27744

27744- عن ابن عباس قال: "تدع المستحاضة الصلاة أيام حيضها ثم تغتسل ثم تتوضأ عند كل صلاة؛ فإنما هو عرق عاند أو قال تلعب من الشيطان". "ص".
27744 ۔۔۔ ابن عباس (رض) نے فرمایا : مستحاضہ ایام حیض میں نماز چھوڑ دے پھر غسل کرے اور ہر نماز کے لیے وضو کرے یہ تو یہ تنگ کرنے والی رگ ہے یا فرمایا : یہ شیطان کی ضد ہے۔ (رواہ سعید بن المنصور)

27745

27745- عن ابن عباس قال: "المستحاضة لا بأس أن يجامعها زوجها". "عب".
27745 ۔۔۔ ابن عباس (رض) فرماتے ہیں مستحاضہ سے اس کا خاوند جماع کرسکتا ہے اس میں کوئی حرج نہیں (رواہ عبدالرزاق)

27746

27746- عن عكرمة قال: "كان ابن عباس لا يرى بالتربة والصفرة بأسا ويرى فيها الوضوء". "عب".
27746 ۔۔۔ عکرمہ کی روایت ہے کہ ابن عباس (رض) مٹیالے اور زردی مائل رنگ میں کوئی حرج نہیں سمجھتے تھے اور اس میں وضو کو روا سمجھتے تھے (رواہ عبدالرزاق)

27747

27747- عن عائشة أن أم حبيبة "كانت تستحاض فتمكث السنين وأنها كانت تدخل المركن حتى يعلو الدم فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: "ليست بالحيضة إنما هو عرق وكانت تغتسل لكل صلاة". "ص".
27747 ۔۔۔ حضرت عائشہ (رض) کی روایت ہے کہ حضرت ام حبیبہ (رض) کو استحاضہ کا عارضہ پیش تھا وہ کئی سال تک بیٹھی رہی چنانچہ وہ لگن میں داخل ہوئی خون پانی کے اوپر آجاتا تھا نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا یہ حیض نہیں ہے یہ تو ایک رگ ہے (جس سے خون رس رہا ہے) چنانچہ ام حبیبہ (رض) ہر نماز کے لیے غسل کرتی تھی (رواہ سعید بن المنصور)

27748

27748- "عن عائشة أنها سئلت عن المستحاضة؟ فقالت: تجلس أيام أقرائها ثم تغتسل غسلا واحدا وتتوضأ لكل صلاة". "عب، ص".
27748 ۔۔۔ حضرت عائشہ (رض) سے غسل کرے اور ہر نماز کے لیے وضو کرے ۔ (رواہ عبدالرزاق و سعید بن المنصور)

27749

27749- عن عائشة قالت: "تغتسل المستحاضة من الظهر إلى الظهر كل يوم مرة عند صلاة الظهر". "عب".
27749 ۔۔۔ حضرت عائشہ (رض) فرماتی ہیں : مستحاضہ ظہر سے ظہر تک غسل کرے ہر دن ایک مرتبہ نماز ظہر کے وقت (رواہ عبدالرزاق)

27750

27750- "مسند أم حبيبة بنت جحش" عن أم حبيبة "أنها استحيضت فجعل النبي صلى الله عليه وسلم أجل حيضتها ستة أيام أو سبعة". "عب".
27750 ۔۔۔ ” مسند ام حبیبہ بنت جحش “ ام حبیبہ (رض) کو استحاضۃ کا عارضہ پیش آیا نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان کے حیض کی مدت چھ دن یا سات دن مقرر کی (رواہ عبدالرزاق)

27751

27751- "عن أم حبيبة أنها استحيضت سبع سنين فاشتكت ذلك إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم فقال النبي صلى الله عليه وسلم: "ليست تلك بحيضة ولكنه عرق فاغتسلي"؛ فكانت تغتسل عند كل صلاة وكانت تغتسل في المركن فيرى صفرة الدم في المركن". "عب".
27751 ۔۔۔ ام حبیبہ (رض) کی روایت ہے کہ انھیں سات سال استحاضہ کا عارضہ پیش رہا انھوں نے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے شکایت کی نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : یہ حیض نہیں ہے لیکن یہ ایک رگ کا خون ہے تم نہا لیا کرو چنانچہ ام حبیبہ (رض) ہر نماز کے وقت نہا لیتی تھیں اور لگن میں نہاتی تھیں چنانچہ پانی پر خون کی زردی دیکھی جاسکتی تھی ۔ (رواہ عبدالرزاق)

27752

27752- عن أم سلمة قالت: "سألت امرأة النبي صلى الله عليه وسلم فقالت: إني أستحاض فلا أطهر أفأدع الصلاة؟ قال: "لا ولكن دعي قدر الأيام والليالي التي كنت تحيضين وقدرهن ثم اغتسلي واستدفري وصلي". "ش".
27752 ۔۔۔ ام سلمہ (رض) کی روایت ہے کہ ایک عورت نے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے مسئلہ دریافت کیا کہنے لگی : مجھے استحاضہ کا عارضہ پیش ہے کیا میں نماز پڑھنا چھوڑ دوں فرمایا : نہیں بلکہ تم حیض کے بقدر دن رات کے لحاظ سے نماز چھوڑ دو پھر غسل کرو اور نماز پڑھو ۔ (رواہ ابن ابی شیبۃ)

27753

27753- عن أم سلمة أن امرأة كانت تهراق الدماء في عهد رسول الله صلى الله عليه وسلم فاستفتت لها رسول الله صلى الله عليه وسلم؟ قال: "لتنظر عدد الليالي والأيام التي كانت تحيضهن قبل أن يصيبها الذي أصابها فلتترك الصلاة قدر ذلك من الشهر فإذا خلفت ذلك فلتغتسل، ثم لتستثفر بثوب ثم لتصل" "مالك ، عب، ص".
27753 ۔۔۔ ام سلمہ (رض) روایت کی ہے کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے زمانہ میں ایک عورت کو لگا تار خون آتا تھا اس عورت نے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے استفسار کیا ، آپ نے فرمایا : تم وہ دن اور رات انتظار کرو جن میں تمہیں حیض آتا تھا ان دنوں کی بقدر مہینہ میں نماز چھوڑ دو جب یہ دن گزار دو غسل کرو پھر اندام نہانی میں کپڑا باندھ لو اور پھر نماز پڑھو ۔ (رواہ مالک وعبدالرزاق و سعید المنصور) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے حسن الاثر 43 ۔

27754

27754- حدثنا إسماعيل بن إبراهيم حدثنا هشام الدستوائي عن يحيى ابن أبي كثير قال: حدثني أبو سلمة "أن أم حبيبة ابنة جحش كانت تهراق الدم وأنها سألت رسول الله صلى الله عليه وسلم فأمرها أن تغتسل عند كل صلاة وتصلي". "ص".
27754 ۔۔۔ اسماعیل بن ابراہیم ، ہشام دستوائی ، یحییٰ بن ابی کثیر ، ابو سلمہ کی سند سے مروی ہے کہ حضرت ام حبیبہ بنت جحش (رض) کو لگاتار خون جاری رہنے لگا انھوں نے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سوال کیا آپ نے انھیں حکم دیا کہ ہر نماز کے وقت غسل کریں اور نماز پڑھ لیں ۔۔ (رواہ سعید بن المنصور)

27755

27755- حدثنا سفيان عن يحيى بن سعيد عن القعقاع بن حكيم قال: "سألت سعيد بن المسيب عن المستحاضة؟ فقال: ما بقي في الناس أعلم بها مني، إذا أقبلت الحيضة فلتدع الصلاة، وإذا أدبرت فلتغتسل ثم توضأ لكل صلاة".
27755 ۔۔۔ سفیان بن یحییٰ بن سعید ، قعقاع بن حکیم کہتے ہیں میں نے سعید بن المسیب (رح) سے مستحاضہ کے متعلق سوال کیا ، ابن مسیب (رح) نے فرمایا : لوگوں میں مستحاضہ کے متعلق مجھ سے زیادہ جاننے والا کوئی نہیں رہا چنانچہ مستحاضہ کے ایام حیض جب آجائیں وہ نماز چھوڑ دے جب یہ دن گزر جائیں غسل کرے اور پھر ہر نماز کے لیے غسل کرے ۔

27756

27756- عن عكرمة "أن أم حبيبة بنت جحش استحيضت على عهد رسول الله صلى الله عليه وسلم فسألت عن ذلك النبي صلى الله عليه وسلم أو سئل لها؟ فأمرها أن تنظر أيام أقرائها، ثم تغتسل فإن رأت بعد ذلك احتشت واستذفرت وتوضأت وصلت". "ص".
27756 ۔۔۔ عکرمہ کی روایت ہے کہ ام حبیبہ بنت جحش (رض) کو نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے عہد میں استحاضہ کا عارضہ پیش آیا ام حبیبہ (رض) نے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے استحاضہ کے متعلق سوال کیا ، آپ نے انھیں حکم دیا کہ ایام حیض میں انتظار کرے پھر غسل کرلے اگر اس کے بعد خون دیکھے تو لنگوٹ باندھ لے وضو کرے اور نماز پڑھے ۔۔ (رواہ سعید بن المنصور)

27757

27757- حدثنا سفيان عن عبد الرحمن بن القاسم عن أبيه "أن امرأة من المسلمين استحيضت فسألت رسول الله صلى الله عليه وسلم فأمرها أن تغتسل للظهر غسلا وللعصر والمغرب والعشاء غسلا وللفجر غسلا وتدع الصلاة أيام أوقاتها وقال: "إنما هو عرق". "عب".
27757 ۔۔۔ سفیان عبدالرحمن بن قاسم عن ابیہ کی سنت سے مروی ہے کہ مسلمانوں کی ایک عورت مستحاضہ ہوگئی اس نے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سوال کیا آپ نے اسے ظہر کے لیے غسل کرنے کا حکم دیا پھر عصر مغرب اور عشاء کے لیے غسل کا حکم دیا اور فجر کے لیے الگ غسل کرنے کا حکم دیا اور فرمایا کہ ایام حیض میں نماز چھوڑ دے نیز فرمایا کہ یہ رگ (کا خون) ہے۔ (رواہ عبدالرزاق)

27758

27758- "مسند علي" أبو يوسف أنبأنا أبو حنيفة عن حماد وعن سعيد بن جبير عن ابن عباس "أنه قال في المستحاضة: تدع الصلاة أيام حيضها وتغتسل إذا مضت، وتؤخر من الظهر، وتقدم من العصر، وتغتسل غسلا واحدا، وتصليهما جميعا، وتؤخر المغرب، وتقدم العشاء، ثم تغتسل غسلا واحدا فتصليهما، وتغتسل للفجر فتصليها". "أبو عروبة الحراني في مسند القاضي أبي يوسف".
27758 ۔۔۔ ” مسند علی “ ابو یوسف ، ابوحنیفہ ، حماد ، سعید بن جبیر (رض) کے سلسلہ سند سے حضرت عبداللہ بن عباس (رض) کی روایت ہے کہ آپ (رض) نے فرمایا : مستحاضہ اپنے ایام حیض میں نماز پڑھنا چھوڑے دے اور جب دن گزر جائیں غسل کرے ظہر کی نماز موخر کرے اور عصر کی نماز مقدم کرے اور ایک غسل سے یہ دونوں نماز پڑھ لے پھر مغرب کی نماز موخر کرے اور عشاء کی نماز مقدم کرے پھر ایک غسل سے یہ دونوں نمازیں پڑھ لے پھر فجر کے لیے غسل کرے اور نماز پڑھ لے ۔ (رواہ ابو عروبۃ الحرانی فی مسند القاضی ابی یوسف)

27759

27759- عن سعيد بن جبير أن امرأة من أهل الكوفة كتبت إلى ابن عباس بكتاب فيه: إني امرأة مستحاضة أصابني بلاء وضر وإني أدع الصلاة الزمان الطويل، وإن علي بن أبي طالب سئل عن ذلك فتاني أن أغتسل عند كل صلاة فقال ابن عباس: اللهم لا أجد لها إلا ما قال علي غير أنها تجمع بين الظهر والعصر بغسل واحد، والمغرب والعشاء بغسل واحد وتغتسل للفجر، فقيل له: إنه يشق عليها؟ قال: لو شاء الله لابتلاها بأمثل من ذلك". "عب، ص".
27759 ۔۔۔ سعید بن جبیر کی روایت ہے کہ اہل کوفہ کی ایک عورت نے حضرت عبداللہ بن عباس (رض) کو خط لکھا جس کا مضمون یہ تھا : میں ایک مستحاضہ عورت ہوں میں سخت آزمائش اور مصیبت میں مبتلا ہوگئی ہوں کیا میں طویل زمانے کے لیے نماز چھوڑ دوں حضرت علی بن ابی طالب (رض) سے استحاضہ کے متعلق سوال کیا گیا انھوں نے مجھے فتوی دیا کہ میں ہر نماز کے وقت غسل کرو ۔ ابن عباس (رض) نے فرمایا : میں تو اس عورت کے لیے وہی حل پاتا ہوں جو سیدنا حضرت علی المرتضی (رض) نے اسے بتایا ہے ہاں البتہ وہ ظہر اور عصر کی نماز ایک غسل میں جمع کرے مغرب اور عشاء ایک غسل سے پڑھ لے اور فجر کے لیے الگ سے غسل کرے ابن عباس (رض) سے کہا گیا اس طرح تو یہ عورت شدید مشکل میں مبتلا ہوجائے گی ؟ آپ (رض) نے فرمایا : اگر اللہ تبارک وتعالیٰ چاہتے تو اس سے بڑی آزمائش میں اسے مبتلا کردیتے ۔ (رواہ عبدالرزاق و سعید بن المنصور)

27760

27760- عن عبيد بن عمير قال: "بلغ عائشة أن عبد الله بن عمرو يأمر النساء إذا اغتسلن أن ينقضن رؤسهن فقالت: يا عجبا لابن عمرو هذا يأمر النساء إذا اغتسلن أن ينقضن رؤسهن! أفلا يأمرهن أن يحلقن رؤسهن؟ قد كنت أنا ورسول الله صلى الله عليه وسلم يغتسل من إناء واحد فلا أزيد أن أفرغ على رأسي ثلاث إفراغات". "ش ، م، ن".
27760 ۔۔۔ عبید بن عمیر کی روایت ہے کہ حضرت عائشہ (رض) کو خبر پہنچی کہ عبداللہ بن عمر (رض) عورتوں کو حکم دیتے ہیں کہ جب عورتیں غسل کریں اپنے سر کھول لیا کریں حضرت عائشہ (رض) نے فرمایا : ابن عمر پر تعجب ہے وہ عورتوں کو سر مونڈھنے کا حکم کیوں نہیں دیتے حالانکہ میں اور نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ایک ہی برتن سے غسل کرلیتے تھے اور میں اپنے سر پر تین لپ پانی ڈال لیتی تھی ۔ (رواہ ابن ابی شیبۃ ومسلم والنسائی )

27761

27761- عن عائشة قالت: "دخلت أسماء بنت شكل على رسول الله صلى الله عليه وسلم فقالت: يا رسول الله كيف تغتسل إحدانا إذا تطهرت من الحيض؟ قال: "تأخذ سدرها وماءها فتوضأ وتغسل رأسها وتدلكه حتى يبلغ الماء أصول شعرها، ثم تفيض الماء على جسدها، ثم تأخذ فرصتها 2 فتطهر بها"، فقالت: يا رسول الله كيف أتطهر بها؟ قال: "تطهري بها"، فقالت عائشة: فعرفت الذي يكني عنه فقلت لها: تتبعي أثر الدم". "ص، ش".
27761 ۔۔۔ حضرت عائشۃ صدیقہ (رض) فرماتی ہیں کہ حضرت اسماء بنت شکل (رض) نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضر ہوئی بولی یا رسول اللہ ! جب ہم میں سے کوئی عورت حیض سے پاک ہوجائے وہ کس طرح غسل کرے ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : وہ عورت بیری کے پتے اور پانی لے کر پہلے وضو کرکے سر دھوئے بالوں کو رگڑے تاکہ جڑوں تک پانی پہنچ جائے پھر اپنے جسم پر پانی بہائے پھر روئی لے کر (اس میں خوشبو لگائے اور) پاکی حاصل کرے اسماء (رض) نے عرض کیا : یا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) میں روئی سے کیسے پاکی حاصل کروں ؟ فرمایا بس اس سے پاکی حاصل کرو حضرت عائشۃ صدیقہ (رض) کہتی ہیں میں آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے اشارے کو سمجھ گئی اور میں نے اسماء سے کہا ۔ (روئی اندام نہانی میں رکھ کر خون کے اثر کو ختم کرو) ۔۔ (رواہ سعید بن المنصور وابن ابی شیبۃ)

27762

27762- عن عائشة أن النبي صلى الله عليه وسلم قال لها في الحيض: "انقضي شعرك واغتسلي". "ش".
27762 ۔۔۔ حضرت عائشۃ صدیقہ (رض) کی روایت ہے کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان سے فرمایا : حیض ختم ہونے پر اپنے بال کھول لو اور غسل کرو۔ روایت کی ہے کہ (رواہ ابن ابی شیبۃ)

27763

27763- عن عائشة قالت: استفتت امرأة رسول الله صلى الله عليه وسلم عن المرأة تحتلم؟ فقلت لها، فضحت النساء أو ترى المرأة ذلك؟ فالتفت رسول الله صلى الله عليه وسلم فقال: "فمن أين يكون الشبه تربت يمينك"؟ وأمر النبي صلى الله عليه وسلم بالغسل إذا أنزلت المرأة". "عب".
27763 ۔۔۔ حضرت عائشۃ صدیقہ (رض) روایت کی ہے کہ ایک عورت نے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے مسئلہ پوچھا کہ جس عورت کو احتلام ہوجائے وہ کیا کرے ؟ میں نے اس عورت سے کہا : تو نے عورتوں کو رسوا کردیا کیا عورت کو بھی احتلام ہوسکتا ہے ؟ اتنے میں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے میری طرف متوجہ ہو کر فرمایا : تیری ہاتھ خاک آلود ہوں پھر بچے کی مشابہت کیونکر ہوتی ہے ؟ جب عورت کو انزال ہوجائے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اسے غسل کرنے کا حکم دیا ہے (رواہ عبدالرزاق)

27764

27764- عن عائشة أنها قالت: "نعم النساء نساء الأنصار لم يكن يمنعهن الحياء أن يتفقهن في الدين وأن يسألن عنه، ولما نزلت سورة النور شققن حجز 1 مناطقهن فاتخذنها خمرا، وجاءت فلانة فقالت: يا رسول الله إن الله لا يستحيي من الحق كيف أغتسل من الحيض؟ قال: "لتأخذ إحداكن سدرها وماءها ثم تطهر فتلتمس الطهور ثم لتفض على رأسها ولتلصق ستور رأسها ثم لتفض على جسدها ولتأخذ فرصة ممسكة فلتطهر بها قالت: كيف أتطهر بها؟ فاستحيي منها رسول الله صلى الله عليه وسلم واستتر منها وقال: سبحان الله تطهري بها فلمحت الذي قال، فأخذت بجيب درعها فقلت: تتبعين بها آثار الدم". "عب".
27764 ۔۔۔ حضرت عائشۃ صدیقہ (رض) نے فرمایا : انصار کی عورتیں بہت اچھی ہیں دین میں سمجھ بوجھ پیدا کرنے کے لیے حیاء ان کے مانع نہیں ہوسکی چنانچہ جب سورت نور نازل ہوئی تو ان عورتوں نے کمر بند پھاڑ کر اوڑھنیاں بنالیں چنانچہ فلاں عورت آئی اور بولی : یا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! اللہ تبارک وتعالیٰ حق گوئی سے نہیں شرماتا ، میں حیض سے کیسے غسل کروں ؟ آپ نے فرمایا : تم میں سے جس عورت کو حیض آئے وہ (خون ختم ہونے پر) بیری کے پتے اور پانی لے کر طہارت حاصل کرے ، پھر اپنے سر پر پانی ڈالے بالوں کی جڑوں تک پانی پہنچائے پھر اپنے جسم پر پانی بہائے پھر روئی کو خوشبو میں معطر کرکے پانی حاصل کرے وہ عورت بولی : میں کیسے پاکی حاصل کروں ؟ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس عورت سے حیاء کرلی اور اس سے ستر کرلیا ، فرمایا : سبحان اللہ اس سے پاکی حاصل کرو میں نے آنکھ سے عورت کی طرف اشارہ کیا اور اس کا آنچل پکڑ کر کہا ، روئی میں خوشبو لگا کر اندام نہانی میں رکھو تاکہ خون کا اثر ختم ہوجائے یعنی بو جاتی رہے ۔ (رواہ عبدالرزاق)

27765

27765- عن عائشة قالت: "كانت المرأة إذا اغتسلت من الحيض تأخذ فرصة مسك فتتبع بها أثر الدم". "ص، ش".
27765 ۔۔۔ حضرت عائشۃ صدیقہ (رض) نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جب عورت حیض سے غسل کرتی تھی روئی میں خوشبو لگا کر اندام نہانی میں رکھتی تھی تاکہ خون کا اثر (بدبو) زائل ہوجائے ۔۔ (رواہ سعید بن المنصور وابن ابی شیبۃ)

27766

27766- "مسند عبد الله بن عمرو بن العاص" "جاءت امرأة يقال لها بسرة إلى النبي صلى الله عليه وسلم فقالت: يا رسول الله إحدانا ترى أنها مع زوجها في المنام؟ قال: "إذا وجدت بللا فاغتسلي يا بسرة". "ش".
27766 ۔۔۔ ” مسند عبداللہ بن عمرو بن العاص “ حضرت عبداللہ بن عمرو (رض) روایت کی ہے کہ بسرہ نامی ایک عورت نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضر ہوئی عرض کیا : یا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ہم میں سے کوئی عورت خواب میں دیکھتی ہے کہ وہ اپنے خاوند کے پاس ہے (یعنی خاوند اس سے جماع کررہا ہے) آپ نے فرمایا : اے بسرہ جب تم تری دیکھو غسل کرلو۔ (رواہ ابن ابی شیبۃ)

27767

27767- "مسند أنس" "أن أم سليم سألت النبي صلى الله عليه وسلم عن المرأة ترى في منامها ما يرى الرجل؟ فقال: "إذا رأت ذلك فأنزلت فعليها الغسل" فقالت أم سلمة: يا رسول الله أيكون هذا؟ قال: "ماء الرجل غليظ أبيض، وماء المرأة رقيق أصفر، فأيهما سبق أو علا أشبهه الولد". "ش، حم".
27767 ۔۔۔ ” مسند انس “ ام سلیم (رض) نے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سوال کیا عورت اگر خواب میں وہ کچھ دیکھے جو مرد دیکھتا ہے (اس کا کیا حکم ہے) آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جب عورت ایسی حالت دیکھے اور اسے انزال ہوجائے تو اس پر غسل واجب ہے۔ ام سلیم (رض) نے عرض کیا : یا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! کیا ایسی حالت عورت کو پیش آسکتی ہے ؟ آپ نے فرمایا : مرد کا پانی (منی) سخت اور سفید ہوتا ہے جبکہ عورت کا پانی رقیق (باریک) زردی مائل ہوتا ہے ، ان دونوں پانیوں میں سے جو پانی سبقت کرتا ہے اور اچھلتا ہے بچہ اسی کے مشابہ ہوتا ہے۔ (رواہ ابن ابی شیبۃ واحمد بن حنبل

27768

27768- "أيضا" قالت أم سليم: "يا رسول الله المرأة ترى ما يرى الرجل في المنام؟ فقالت عائشة: فضحت النساء، قالت: إن الله لا يستحيي من الحق فقال النبي صلى الله عليه وسلم: "تربت يداك فمن أين يكون الاشتباه". "عب".
27768 ۔۔۔ ” ایضا “ ام سلیم (رض) نے عرض کیا : عورت وہ کچھ دیکھتی ہے جو مرد دیکھتا ہے تو اس کا کیا حکم ہے حضرت عائشۃ صدیقہ (رض) نے کہا : تو نے عورتوں کو رسوا کردیا ۔ ام سلیم (رض) نے کہا : اللہ تبارک وتعالیٰ حق گوئی سے نہیں شرماتا ، نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تیرے ہاتھ خاک آلود ہوں پھر اولاد کا والدین کے مشابہ ہونا کیونکر ہوتا ہے۔ (رواہ عبدالرزاق)

27769

27769- عن أنس قال: "جاءت امرأة من الأنصار فقالت: المرأة تري في المنام ما يرى الرجل أتغتسل؟ فقال: "إن خرج منها ما يخرج من الرجل فتغتسل"، فقالت لها عائشة: فضحت النساء فقال: "مهلا يا عائشة إن نساء الأنصار يسألن عن الفقه". "الديلمي وابن النجار".
27769 ۔۔۔ حضرت انس بن مالک (رض) کی روایت ہے کہ انصار کی ایک عورت آئی اور کہنے لگی : اگر عورت خواب میں وہ کچھ دیکھے جو مرد دیکھتا ہے (یعنی عورت کو احتلام ہوجائے) تو کیا عورت غسل کرے گی ، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اگر عورت سے وہ کچھ خارج ہو جو مرد سے خارج ہوتا ہے (یعنی انزال ہو) تو غسل کرے گی ، حضرت عائشۃ صدیقہ (رض) نے اس عورت سے کہا : تو نے عورتوں کو رسوا کردیا آپ نے فرمایا : اے عائشہ (رض) رک جاؤ چونکہ عورتیں فقہ کے متعلق سوال کرتی ہیں۔ (رواہ الدیلمی وابن النجار)

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔