hadith book logo

HADITH.One

HADITH.One

Urdu

Support

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Kanz al-Ummal

32. روزوں کا بیان

كنز العمال

23561

23561- الصيام جنة. (حم ن عن أبي هريرة) .
23561 ۔۔۔ حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا ارشاد ہے کہ روزہ ڈھال ہے۔ (رواہ مسلم والامام احمد بن حنبل والنسائی عن ابوہریرہ (رض))

23562

23562- نوم الصائم عبادة، وصمته تسبيح، وعمله مضاعف ودعاؤه مستجاب، وذنبه مغفور. (هب عن عبد الله بن أبي أوفى) .
23562 ۔۔۔ حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا ارشاد ہے کہ روزہ دار کا سونا بھی عبادت ہے، اس کی خاموشی تسبیح ہے ، اس کے عمل کا ثواب دو چند ہے ، اس کی دعا قبول کی جاتی ہے اور اس کے گناہ بخش دیئے جاتے ہیں ، (رواہ البیہقی فی شعب الایمان عن عبداللہ بن ابی اوفی والنواضح 2409)

23563

23563- الصيام جنة من النار كجنة أحدكم من القتال. (حم ن هـ عن عثمان بن أبي العاص) .
23563 ۔۔۔ حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : کہ روزہ دوزخ سے بچنے کے لیے ڈھال ہے جیسے جنگ میں تمہاری ڈھال ہوتی ہے۔ (رواہ الامام احمد بن حنبل والنسائی وابن ماجہ عن عثمان بن ابی العاص (رض))

23564

23564- الصيام جنة حصينة من النار. (هب عن جابر) .
23564 ۔۔۔ حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : کہ روزہ ڈھال ہے اور دوزخ سے بچاؤ کے لیے قلعہ ہے۔ (رواہ شعب الایمان للبیہقی عن جابر (رض)) کلام : ۔۔۔ یہ حدیث ضعیف ہے دیکھے ضعیف الجامع 3577 ۔

23565

23565- الصيام جنة وحصن حصين من النار. (حم، هب عن أبي هريرة) .
23565 ۔۔۔ حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : کہ روزہ ڈھال ہے اور دوزخ سے بچاؤ کا ایک مضبوط قلعہ ہے۔ مرواہ الامام احمد بن حنبل شعب الایمان للبیہقی ، عن ابوہریرہ (رض))

23566

23566- الصيام جنة ما لم يخرقها. (ن هق عن أبي عبيدة) .
23566 ۔۔۔ حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : کہ روزہ ڈھال ہے بیشک روزہ دار اسے پھاڑ نہ ڈالے ۔ (رواہ النسائی ، والبیہقی فی السنن عن ابی عبیدۃ) کلام : ۔۔۔ یہ حدیث ضعیف ہے دیکھے ضعیف الجامع 3578 ۔

23567

23567- الصيام جنة ما لم يخرقها بكذب أو غيبة. (طس عن أبي هريرة) .
23567 ۔۔۔ حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : کہ روزہ ڈھال ہے جب تک کہ صاحب روزہ اسے جھوٹ اور غیبت سے پھاڑ نہ دے ۔ (رواہ الطبرانی فی الاوسط عن ابوہریرہ (رض))

23568

23568- من صام يوما لم يخرقه كتب له عشر حسنات. (حل عن البراء) .
23568 ۔۔۔ جس نے ایک دن روزہ رکھا اور ضائع نہیں کیا اس کے لیے دس نیکیاں لکھ دی جاتی ہیں۔ (رواہ ابو نعیم فی الحلیۃ عن البراء ) کلام : ۔۔۔ یہ حدیث ضعیف ہے دیکھے ضعیف الجامع 3579 ۔ والضعیفہ 1327 ۔

23569

23569- الصيام جنة وهو حصن من حصون المؤمن، وكل عمل لصاحبه إلا الصيام يقول الله: الصيام لي وأنا أجزي به. (طب عن أبي أمامة) .
23569 ۔۔۔ روزہ ڈھال ہے اور وہ مومن کے مضبوط قلعوں میں سے ایک قلعہ ہے اور ہر عمل اس کے کرنے والے کے لیے ہوتا ہے سوائے روزے کے چنانچہ اللہ تبارک وتعالیٰ فرماتا ہے ، روزہ میرے لیے ہے اور اس کی جزاء میں خود دوں گا ۔ (رواہ الطبرانی عن ابی امامۃ)

23570

23570- الصيام جنة من النار فمن أصبح صائما فلا يجهل يومئذ فإذا امرؤ جهل عليه فلا يشتمه ولا يسبه وليقل: إني صائم والذي نفس محمد بيده لخلوف فم الصائم أطيب عند الله من ريح المسك. (ن عن عائشة) .
23570 ۔۔۔ حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : کہ روزہ دوزخ کی آگ سے بچنے کے لیے ڈھال ہے جو آدمی صبح کو روزہ کی حالت میں اٹھے وہ جہالت کا مظاہرہ نہ کرے اور جب کوئی دوسرا اس کے ساتھ جہالت کرے تو یہ (روزہ دار) اسے نہ گالی دے اور نہ ہی برا بھلا کہے بلکہ وہ کہے کہ میں روزہ دار ہوں قسم اس ذات کی جس کے قبضہ قدرت میں محمد کی جان ہے ! روزہ دار کے منہ کی بو اللہ تبارک وتعالیٰ کے ہاں مشک سے بھی عمدہ ہوتی ہے۔ (رواہ البیہقی حضرت عائشۃ صدیقہ (رض))

23571

23571- الصيام نصف الصبر وعلى كل شيء زكاة، وزكاة الجسد الصيام. (هب عن أبي هريرة) .
23571 ۔۔۔ حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : کہ روزہ نصف صبر ہے اور ہر چیز پر زکوۃ واجب ہے اور جسم کی زکوۃ روزہ ہے (رواہ البیہقی فی شعب الایمان ، عن ابوہریرہ (رض)) کلام : ۔۔۔ یہ حدیث ضعیف ہے دیکھے ضعیف الجامع 3582 ۔

23572

23572- لكل شيء زكاة، وزكاة الجسد الصوم. (هـ عن أبي هريرة طب عن سهل بن سعد) .
23572 ۔۔۔ حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : ہر چیز کی زکوۃ ہوتی ہے اور جسم کی زکوۃ روزہ ہے۔ (رواہ ابن ماجہ عن ابوہریرہ (رض) ، والطبرانی عن سھل بن سعد) کلام : ۔۔۔ یہ حدیث ضعیف ہے دیکھے تذکرۃ الموضوعات 70 ذخیرۃ الحفاظ 4476 ۔

23573

23573- الصيام نصف الصبر. (هب عن أبي هريرة) .
23573 ۔۔۔ حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : کہ روزہ نصف صبر ہے۔ (رواہ ، شعب الایمان للبیہقی ، عن ابوہریرہ (رض)) کلام : ۔۔۔ یہ حدیث ضعیف ہے دیکھے ضعیف ابن ماجہ 382 ۔ والضعیفہ 4486 ۔

23574

23574- الصيام لا رياء فيه، قال الله تعالى: "هو لي وأنا أجزي به يدع طعامه وشرابه من أجلي". (هب عن أبي هريرة) .
23574 ۔۔۔ حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : کہ روزہ میں ریاکاری نہیں ہوسکتی اللہ تبارک وتعالیٰ فرماتے ہیں : روزہ میرے لیے ہے اور میں خود ہی اس کا بدلہ دوں گا چونکہ میری ہی وجہ سے اس نے کھانا پینا چھوڑا ۔ (رواہ شعب الایمان للبیہقی ، عن ابوہریرہ (رض)) کلام : ۔۔۔ یہ حدیث ضعیف ہے دیکھے ضعیف الجامع 3580 ۔

23575

23575- الصيام والقرآن يشفعان للعبد يوم القيامة يقول الصيام أي رب إني منعته الطعام والشهوات بالنهار فشفعني فيه، ويقول القرآن: رب منعته النوم بالليل فشفعني فيه، فيشفعان. (حم، طب ك هب عن ابن عمرو) .
23575 ۔۔۔ حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : کہ روزہ اور قرآن قیامت کے دن بندے کی سفارش کریں گے ، روزہ کہے گا : اے میرے رب ! میں نے ہی اس کو دن کے وقت کھانا اور دیگر خواہشات سے روکے رکھا تھا لہٰذا اس کے بارے میں میری سفارش قبول فرما جب کہ قرآن مجید کہے گا : اے میرے رب ! رات کو میں نے اس کو سونے سے روکے رکھا لہذ اس کے بارے میں میری سفارش قبول فرمایا۔ پس ان دونوں کی سفارش قبول کی جائے گی (رواہ احمد بن حنبل والطبرانی والحاکم والبیھقی عن ابن عمر (رض))

23576

23576- إن الله تعالى يقول: إن الصوم لي وأنا أجزي به، وإن للصائم فرحتين إذا أفطر فرح، وإذا لقي الله تعالى وجزاه فرح والذي نفس محمد بيده لخلوف فم الصائم أطيب عند الله من ريح المسك. (حم م ن عن أبي هريرة وأبي سعيد معا) .
23576 ۔۔۔ اللہ تبارک وتعالیٰ فرماتے ہیں ! بلاشبہ روزہ میرے لیے ہے اور میں خود اس کو بدلہ دوں گا روزہ دار کو دو خوشیاں ملتی ہیں ایک خوی افطاری کے وفت اور دوسری خوشی اللہ تبارک وتعالیٰ کے ساتھ ملاقات کے وقت قسم اس ذات کی جس کے قبضہ قدرت میں محمد کی جان ہے ! روزہ دار کے منہ کی بو اللہ تعالیٰ کے نزدیک مشک کی خوشبو سے بھی عمدہ ہے (رواہ الامام احمد بن حنبل ومسلم والنسائی عن ابوہریرہ وابی سعید معا)

23577

23577- إن الصائم إذا أكل عنده لم تزل تصلي عليه الملائكة حتى يفرغ من طعامه. (حم ت هب عن أم عمارة) .
23577 ۔۔۔ روزہ دار کے پاس جب کھانا کھایا جا رہا ہو تو فرشتے اس کے لیے مسلسل دعائے مغٖفرت کرتے رہتے ہیں تا وقتیکہ کھانا کھانے والا کھانے سے فارغ ہوجائے (رواہ امام احمد بن حنبل والترمذٰ والبیھقی فی شعب الایمان عن ام عمارۃ ) کلام :۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 1483 ۔

23578

23578- الصائم إذا أكلت عنده [المفاطير] صلت عليه الملائكة. (ق) هـ عن أم عمارة) .
23578 ۔۔۔ روزہ دار کے پاس جب کھانا کھایا رہا ہو تو فرشتے اس کے لیے دعائے مغفرت کرتے رہتے ہیں۔ (رواہ البیہقی وابن ماجہ عن ام عمارۃ) کلام : ۔۔۔ یہ حدیث ضعیف ہے دیکھے ضعیف الترمذی 127 ۔ و ضعیف الجامع 3525 ۔

23579

23579- إن في الجنة بابا يقال له الريان يدخل منه الصائمون يوم القيامة لا يدخل منه أحد غيرهم يقال: أين الصائمون؟ فيقومون فيدخلون منه، فإذا دخلوا أغلق فلم يدخل منه أحد. (حم ق عن سهل بن سعد) .
23579 ۔۔۔ جنت میں ایک دروازہ ہے جسے ریان کہا جاتا ہے قیامت کے دن اس سے صرف روزہ دار ہی داخل ہوں گے ، ان کے علاوہ کوئی اور داخل نہیں ہوگا چنانچہ کہا جائے گا : روزہ دار کہاں ہیں روزہ دار کھڑے ہوں گے اور اس دروازہ سے داخل ہوں گے ، جب داخل ہوجائیں گے تو دروازہ پر تالہ لگا دیا جائے گا پھر ان کے علاوہ کوئی اور داخل نہیں ہونے پائے گا ۔ (رواہ الامام احمد بن حنبل والبیہقی عن سھل بن سعد)

23580

23580- للصائمين باب في الجنة يقال له الريان لا يدخل فيه أحد غيرهم، فإذا دخل آخرهم أغلق، من دخل فيه شرب، ومن شرب لم يظمأ أبدا. (ن عن سهل بن سعد) .
23580 ۔۔۔ روزہ داروں کے لیے جنت میں ایک دروازہ ہے جسے ریان کہا جاتا ہے اسے دروازے سے روازہ داروں کے علاوہ کوئی اور نہیں داخل ہوگا ، چنانچہ جب آخری روزہ دار اس دروازے میں داخل ہوجائے گا پھر اسے تالہ لگا دیا جائے گا جو اس دروازے سے داخل ہوگا جنت کا پانی یا شراپ پیے گا جس نے ایک بار پی لیا پھر اسے پیاس کبھی نہیں لگے گی ، (رواہ النسائی عن سھل بن سعد)

23581

23581- في الجنة ثمانية أبواب فيها باب يسمى الريان لا يدخله إلا الصائمون. (خ عن سهل بن سعد)
23581 ۔۔۔ جنت کے آٹھ دروازے ہیں جنت میں ایک دروازہ ہے جیسے ریان کے نام سے موسوم کیا جاتا ہے جس سے صرف روزہ دار ہی داخل ہوں گے ۔ (رواہ البخاری عن سھل بن سعد)

23582

23582- في الجنة باب يدعى له الصائمون، فمن كان من الصائمين دخله، ومن دخله لا يظمأ أبدا. (ت هـ عنه) .
23582 ۔۔۔ جنت میں ایک دروازہ ہے جس سے روزہ داروں کو بلایا جائے گا جو بھی اس دروازے سے داخل ہوا اسے پیاس کبھی نہیں لگے گی اور اس سے صرف روزہ دار ہی داخل ہوں گے ۔ (رواہ الترمذی ابن ماجہ عن سھل بن سعد (رض))

23583

23583- لكل باب من أبواب البر باب، من أبواب الجنة، وإن باب الصيام يدعى الريان. (طب عن سهل بن سعد) .
23583 ۔۔۔ نیکی کے ہر دروازے کے لیے ایک دروازہ ہے جو جنت کے دروازوں میں سے ہوگا اور روزے کے دروازہ کو ریاں کہا جاتا ہے۔ (رواہ الطبرانی عن سھل بن سعد) کلام : ۔۔۔ یہ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 3583 ۔

23584

23584- إن لله تبارك وتعالى عند كل فطر عتقاء من النار، وذلك في كل ليلة. (هـ عن جابر؛ حم طب هب عن أبي أمامة) .
23584 ۔۔۔ ہر افطاری کے وقت اللہ تبارک وتعالیٰ بہت سارے جہنمیوں کو جہنم سے آزاد کرتے ہیں اور یہ سلسلہ ہر رات ہوتا ہے۔ (رواہ ابن ماجہ عن جابر (رض) واحمد بن حنبل ، والطبرانی ، شعب الایمان للبیہقی ، عن ابی امامۃ)

23585

23585- إن للصائم عند كل فطره دعوة ما ترد. (ك عن ابن عمر) .
23585 ۔۔۔ ہر روزہ دار کی افطاری کے وقت کوئی نہ کوئی دعا ہوتی ہے جو کسی صورت میں بھی رد نہیں کی جاتی ، (رواہ الحاکم عن ابن عمر) کلام : ۔۔۔ یہ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 1960 ۔ نیز دیکھئے ضعیف ابن ماجہ 387 ۔

23586

23586- إن لكل شيء بابا، وباب العبادة الصيام. (هناد عن ضمرة بن حبيب مرسلا) .
23586 ۔۔۔ بلاشبہ ہر چیز کا ایک دروازہ ہوتا ہے اور عباددت کا دروازہ روزہ ہے ، (رواہ ھناد عن ضمرۃ بن حبیب مرسلا) کلام : ۔۔۔ یہ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 1929 ۔

23587

23587- إن الله تبارك وتعالى أوحى إلى نبي من بني إسرائيل أن أخبر قومك أنه ليس عبد يصوم يوما ابتغاء وجهي إلا أصححت جسمه وأعظمت أجره. (هب عن علي) .
23587 ۔۔۔ اللہ تبارک وتعالیٰ نے بنی اسرائیل کے ایک نبی کی طرف وحی بھیجی کہ اپنی قوم کو بتادو کہ کوئی ایسا بندہ نہیں جو کسی دن میری رضا مندی کے لیے روزہ رکھے مگر یہ کہ میں اس کے جسم کو صحت بخشتا ہوں اور اسے اجر عظیم عطا فرماتا ہوں ۔ (رواہ البیہقی عن علی (رض))

23588

23588- إن ربكم تبارك وتعالى يقول: كل حسنة بعشر أمثالها إلى سبع مائة ضعف، والصوم لي وأنا أجزي به، والصوم جنة من النار وخلوف فم الصائم أطيب عند الله من ريح المسك، وإن جهل على أحدكم جاهل وهو صائم فليقل إني صائم. (ت عن أبي هريرة) .
23588 ۔۔۔ اللہ تبارک وتعالیٰ فرماتے ہیں : ہر نیکی دس گنا سے سات سو گنا تک بڑھ جاتی ہے اور روزہ میرے لیے ہے میں خود اس کا بدلہ دوں گا ، روزہ دوزخ سے بچاؤ کی ایک ڈھال ہے روزہ دار کے منہ کی بو اللہ تبارک وتعالیٰ کے ہاں مشک کی خوشبو سے بھی عمدہ ہے ، اگر کوئی جاہل تمہارے اوپر جہالت کا مظاہرہ کر بیٹھے دراں حالیکہ وہ روزہ میں ہو تم کہہ دو کہ میں روزہ میں ہوں ۔ (رواہ الترمذی ، عن ابوہریرہ (رض)) کلام : ۔۔۔ یہ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 1857 ۔

23589

23589- الصيام جنة فلا يرفث ولا يجهل، وإن امرؤ قاتله أو شاتمه فليقل إني صائم مرتين، والذي نفسي بيده لخلوف فم الصائم أطيب عند الله من ريح المسك يترك طعامه وشرابه وشهواته من أجلي، الصيام لي وأنا أجزي به والحسنة بعشر أمثالها. (حم خ عن أبي هريرة) .
23589 ۔۔۔ روزہ ڈھال ہے لہٰذا روزہ کی حالت میں نہ کوئی گناہ کی بات کی جائے اور نہ ہی جہالت کا مظاہرہ کیا جائے روزہ دار کے ساتھ اگر کوئی آدمی لڑائی کرے یا اسے کوئی گالی دے روزہ دار کہہ دے : میں روزہ میں ہوں قسم اس ذات کی جس کے قبضہ قدرت میں میری جان ہے روزہ دار کے منہ کی بو اللہ تعالیٰ کے ہاں مشک کی خوشبو سے افضل ہے چنانچہ روزہ دار میری خاطر کھانا پینا اور دیگر خواہشات کو چھوڑتا ہے روزہ میرے لیے ہے میں خود اس کا بدلہ دوں گا اور نیکی دس گنا بڑھ جاتی ہے ، (رواہ الامام احمد بن حنبل والبخاری ، عن ابوہریرہ (رض))

23590

23590- كل عمل ابن آدم يضاعف، الحسنة بعشر أمثالها إلى سبعمائة ضعف إلى ما شاء الله، قال الله عز وجل: "إلا الصوم فإنه لي وأنا أجزي به يدع شهوته وطعامه من أجلي، للصائم فرحتان: فرحة عند إفطاره، وفرحة عند لقاء ربه، ولخلوف فم الصائم أطيب عند الله من ريح المسك". (حم م ن هـ عن أبي هريرة) .
23590 ۔۔۔ ابن آدم کا ہر عمل دو چند ہوجاتا ہے ، نیکی دس گنا سے لے کر سات سو گنا تک بڑھ جاتی ہے اس سے بھی آگے جتنا اللہ چاہے چنانچہ اللہ تبارک وتعالیٰ فرماتے ہیں ، بجز روزہ کے روزہ میرے لیے ہے اور میں خود اس کا بدلہ دوں گا چونکہ روزہ دار نے میرے لیے کھانا اور دیگر خواہشات کو چھوڑا ہے روزہ دار کے لیے دو فرحتیں ہیں ایک فرحت افطاری کے وقت اور دوسری فرحت اپنے رب سے ملاقات کرنے کے وقت روزہ دار کے منہ کی بو اللہ تعالیٰ کے ہاں مشک کی خوشبو سے بھی افضل ہے۔ (رواہ مسلم والامام احمد بن حنبل النسائی ، وابن ماجہ ، عن ابوہریرہ (رض))

23591

23591- لكل شيء باب وباب العبادة الصيام. (أبو الشيخ عن أبي الدرداء) .
23591 ۔۔۔ ہر چیز کا ایک دروازہ ہوتا ہے اور عبادت کا دروازہ روزہ ہے۔ (رواہ ابو الشیخ ، عن ابی الدرداء) کلام : ۔۔۔ یہ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 3720 ۔

23592

23592- للصائم عند إفطاره دعوة مستجابة. (الطيالسي، هب عن ابن عمرو) .
23592 ۔۔۔ افطاری کے وقت روزہ داری کی دعا قبول کی جاتی ہے۔ رواہ الطیالسی شعب الایمان للبیہقی ، عن ابن عمرو (رض)) کلام : ۔۔۔ یہ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 4747 ۔

23593

23593- للصائم فرحتان: فرحة حين يفطر، وفرحة حين يلقى ربه. (ت عن أبي هريرة) .
23593 ۔۔۔ روزہ دار کو دو خوشیاں نصیب ہوتی ہیں ایک افطار کے وقت اور دوسری اپنے رب سے ملاقات کرتے وقت ۔ (رواہ الترمذی ، عن ابوہریرہ (رض))

23594

23594- من صام يوما في سبيل الله زحزح الله وجهه عن النار بذلك اليوم سبعين خريفا. (حم ت ن هـ عن أبي هريرة) .
23594 ۔۔۔ جس شخص نے فی سبیل اللہ ایک دن روزہ رکھا اللہ تعالیٰ اسے جہنم کی آگ سے ستر خریف دور کردیں گے ، یعنی اس کے اور دوزخ کے درمیان اتنا فاصلہ کردیں گے جو ستر سال کی مسافت کے برابر ہو۔ (رواہ احمد بن حنبل والترمذی والنسائی وابن ماجہ ، عن ابوہریرہ (رض))

23595

23595- من صام يوما في سبيل الله باعد الله وجهه من جهنم سبعين عاما. (ن عن أبي سعيد) .
23595 ۔۔۔ جس نے فی سبیل اللہ ایک دن روزہ رکھا اللہ تبارک وتعالیٰ اسے ستر سال کی مسافت کے برابر دوزخ سے دور کردیں گے ۔ (رواہ النسائی عن ابی سعید)

23596

23596- من صام يوما في سبيل الله تعالى باعد الله بذلك اليوم حر جهنم من وجهه سبعين خريفا. (ن هـ عن أبي سعيد) .
23596 ۔۔۔ جس نے فی سبیل اللہ ایک دن کا روزہ رکھا اللہ تعالیٰ اس روزہ کی بدولت اسے جہنم کی تپش سے ستر سال کی مسافت کے برابر دور کردیں گے ، رواہ النسائی وابن ماجہ عن ابی سعید)

23597

23597- من صام يوما في سبيل الله باعد الله منه جهنم مسيرة مائة عام. (ن عن عقبة بن عامر) .
23597 ۔۔۔ جس نے فی سبیل اللہ ایک دن کا بھی روزہ رکھا اللہ تبارک وتعالیٰ اسے سو سال کی مسافت کے برابر جہنم سے دور کردیں گے ۔ (رواہ النسائی عن عقبۃ بن عامر)

23598

23598- خصاء أمتي الصيام والقيام. (حم طب عن ابن عمرو) .
23598 ۔۔۔ میری امت کی شہوت کو کم کرنے والی دو چیزیں ہیں روزہ اور قیام اللیل ۔ (رواہ الامام احمد بن حنبل والطبرانی ، عن ابن عمرو (رض))

23599

23599- من ختم له بصيام يوم دخل الجنة. (البزار عن حذيفة) .
23599 ۔۔۔ جس کے لیے روزہ کی حالت میں خاتمے کا فیصلہ کیا گیا وہ جنت میں داخل ہوجائے گا (رواہ البزار عن حذیفہ (رض))

23600

23600- من صام يوما في سبيل الله بعد الله وجهه عن النار سبعين خريفا. (حم ق ت ن عن أبي سعيد) .
23600 ۔۔۔ جس نے ایک دن بھی محض اللہ تبارک وتعالیٰ کے لیے روزہ رکھا اسے اللہ تبارک وتعالیٰ جہنم سے ستر خریف دور کردیں گے ۔ (رواہ الامام احمد بن حنبل والبیہقی والترمذی ، والنسائی عن ابی سعید (رض))

23601

23601- من صام يوما تطوعا لم يطلع عليه أحد لم يرض الله تبارك وتعالى له بثواب دون الجنة. (خط عن سهل بن سعد) .
23601 ۔۔۔ جس نے ایک دن نفل روزہ رکھا اللہ تبارک وتعالیٰ اس کے لیے جنت سے کم ثواب پر راضی ہی نہیں ہوتے ۔ (رواہ الخطیب عن سھل بن سعد (رض)) کلام : ۔۔۔ یہ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 5652 ۔

23602

23602- صمت الصائم تسبيح، ونومه عبادة، ودعاؤه مستجاب وعمله مضاعف. (أبو زكريا ابن منده في أماليه فر عن ابن عمر) .
23602 ۔۔۔ روزہ دار کی خاموشی تسبیح ہے ، اس کا سونا عبادت ہے اس کی دعا قبول کردی جاتی ہے اور اس کا عمل دو چند بڑھا دیا جاتا ہے۔ (رواہ ابو زکریا ابن مندہ فی امالیہ عن ابن عمرو (رض)) کلام : ۔۔۔ یہ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 3493 ۔

23603

23603- صوما فإن الصيام جنة من النار ومن بوائق الدهر. (ابن النجار عن أبي مليكة) .
23603 ۔۔۔ روزہ رکھو چونکہ روزہ جہنم اور حوادث زمانہ سے بچاؤ کے لیے ایک ڈھال ہے ، رواہ ابن النجار عن ابی ملیکہ) کلام : ۔۔۔ یہ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 3502 ۔

23604

23604- ثلاث ليس عليهم حساب فيما طعموا إذا كان حلالا: الصائم والمتسحر، والمرابط في سبيل الله عز وجل. (طب عن ابن عباس) .
23604 ۔۔۔ تین اشخاص ایسے ہیں کہ جو وہ کھاتے ہیں اس کا ان سے حساب نہیں لیا جائے گا بشرطیکہ ان کا کھانا حلال ہو روزہ دار (2) سحری کے وقت بیدار ہونے والا (3) اللہ تعالیٰ کی راہ میں چوکیداری کرنے والا ۔ (رواہ الطبرانی ، و عن ابن عباس (رض))

23605

23605- صوموا تصحوا. (ابن السني وأبو نعيم في الطب عن أبي هريرة) .
23605 ۔۔۔ روزے رکھو صحتمند رہو گے ۔ (رواہ ابن السنی وابو نعیم فی الطب ، عن ابوہریرہ (رض)) کلام : ۔۔۔ یہ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف المطالب ۔ 829 تذکرۃ الموضوعات 70 ۔

23606

23606- صيام المرء في سبيل الله تعالى يبعده من جهنم مسيرة سبعين عاما. (طب عن أبي الدرداء) .
23606 ۔۔۔ فی سبیل اللہ آدمی کا روزہ اسے ستر سال کی مسافت کے برابر جہنم سے دور کردیتا ہے۔ (رواہ الطبرانی عن ابی الدرداء (رض))

23607

23607- الصائم في عبادة وإن كان نائما على فراشه. (فر عن أنس) .
23607 ۔۔۔ روزہ دار عبادت میں رہتا ہے گو کہ وہ اپنے بستر پر سویا ہوا کیوں نہ ہو ۔ (رواہ الدیلمی فی مسند الفردوس) کلام : ۔۔۔ یہ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 3530 ۔

23608

23608- عليك بالصوم فإنه لا مثل له. (حم، ن، حب، ك عن أبي أمامة) .
23608 ۔۔۔ تم اپنے اوپر روزہ لازم کرلو چونکہ روزہ کی کوئی مثال نہیں ۔ مرواہ شعب الایمان للبیہقی ، واحمد بن حنبل وابن حبان والحاکم عن ابی امامۃ)

23609

23609- عليك بالصوم فإنه محض . (هب عن قدامة بن مظعون عن أخيه عثمان) .
23609 ۔۔۔ تم اپنے اوپر روزہ لازم کرلو چونکہ یہ خالص عبادت ہے ، (رواہ شعب الایمان للبیہقی عن قدامۃ ابن مظعون عن اخیہ عثمان) کلام : ۔۔۔ یہ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 3741 ۔

23610

23610- عليكم بالصوم فإنه محسمة للعروق ومذهبة للأشر. (أبو نعيم في الطب عن شداد بن عبد الله) .
23610 ۔۔۔ تم اپنے اوپر روزہ لازم کرلو چونکہ روزہ مستی کو ختم کرنے کا ذریعہ ہے اور رگوں کا خون کم کرتا ہے۔ (رواہ ابو نعیم فی الطب عن شداد بن عبداللہ)

23611

23611- قال الله تعالى: "الصيام جنة يستجن بها العبد من النار، وهو لي وأنا أجزي به". (حم هب عن جابر) .
23611 ۔۔۔ اللہ تبارک وتعالیٰ فرماتا ہے روزہ ڈھال ہے اور اس کے ذریعے بندہ آگ سے اپنے آپ کو بچاتا ہے روزہ میرے لیے ہے اور میں خود اس کا بدلہ دوں گا ۔ (رواہ الامام احمد بن حنبل والبیہقی عن جابر (رض))

23612

23612- قال الله تبارك وتعالى: "كل عمل ابن آدم له إلا الصيام فإنه لي وأنا أجزي به، والصيام جنة وإذا كان يوم صوم أحدكم فلا يرفث ولا يصخب، وإن سابه أحد أو قاتله فليقل إني امرؤ صائم، والذي نفس محمد بيده لخلوف فم الصائم أطيب عند الله من ريح المسك وللصائم فرحتان يفرحهما: إذا أفطر فرح بفطره، وإذا لقي ربه فرح بصومه". (ق ت عن أبي هريرة) .
23612 ۔۔۔ اللہ تبارک وتعالیٰ فرماتا ہے ابن آدم کا ہر عمل اس کے لیے ہوتا ہے۔ بجز روزہ کے بلاشبہ روزہ میرے لیے ہے اور میں خود اس کا بدلہ دوں گا روزہ ڈھال ہے لہٰذا جب بھی تم میں سے کوئی آدمی روزہ میں ہو وہ نہ بیہودہ گفتگو کرے اور نہ ہی شور مچائے اگر اسے گالی دے یا اس سے کوئی جھگڑے تو یہ کہہ دے کہ میں روزہ میں ہوں ، قسم اس ذات کی جس کے قبضہ قدرت میں محمد کی جان ہے ! روزہ دار کے منہ کی بو اللہ تبارک وتعالیٰ کے یہاں مشک کی خوشبو سے بھی افضل ہے روزہ دار کو دو فرحتیں نصیب ہوتی ہیں چنانچہ جب وہ افطار کرتا ہے تو روزہ افطار کرکے اسے فرحت حاصل ہوتی ہے اور جب اپنے رب سے ملاقات کرے گا تو روزہ سے اسے بےحد فرحت نصیب ہوگی ۔ (رواہ البخاری ومسلم والترمذی ، عن ابوہریرہ (رض))

23613

23613- لكل عبد صائم دعوة مستجابة أعطيها في الدنيا، أو ادخر له في الآخرة. (الحكيم عن أبي هريرة) .
23613 ۔۔۔ ہر روزہ دار بندے کی دعا قبول کی جاتی ہے یا تو وہی چیز جو اس نے دعا میں طلب کی ہے اسے دنیا میں مل جاتی ہے یا آخرت کے لیے ذخیرہ کردی جاتی ہے۔ (رواہ الحکیم ، عن ابوہریرہ (رض)) کلام : ۔۔۔ یہ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 4723 ۔

23614

23614- من فطر صائما كان له مثل أجره غير أن لا ينقص من أجر الصائم شيئا. (حم ت هـ حب عن زيد بن خالد) .
23614 ۔۔۔ جس نے کسی روزہ دار کو روزہ افطار کرایا اس کے لیے اسی جیسا اجر وثواب ہے اور روزہ دار کے اجر وثواب سے کمی نہیں کی جائے گی ۔ مرواہ امام احمد بن حنبل والترمذی وابن ماجہ وابن حبان عن زید بن خالد) کلام : ۔۔۔ یہ حدیث ضعیف ہے دیکھئے اسنی المطلب 7 133 ۔

23615

23615- من فطر صائما أو جهز غازيا فله مثل أجره. (هق عنه) .
23615 ۔۔۔ جس نے کسی روزہ دار کو روزہ افطار کرایا یا کسی مجاہد کو سازوسامان فراہم کیا اس کے لیے اسی جیسا اجر وثواب ہے۔ (رواہ البیہقی فی السنن عن زید بن خالد)

23616

23616- الصوم جنة. (ت عن معاذ) .
23616 ۔۔۔ روزہ ڈھال ہے۔ (رواہ الترمذی عن معاذ الشذرۃ 554)

23617

23617- الصوم جنة من عذاب الله تعالى. (هب عن عثمان ابن أبي العاص) .
23617 ۔۔۔ روزہ اللہ تبارک وتعالیٰ کے عذاب سے بچاؤ کے لیے ڈھال ہے۔ (رواہ شعب الایمان للبیہقی عن عثمان بن ابی العاص)

23618

23618- الصوم جنة يستجن بها العبد من النار. (هب عنه) .
23618 ۔۔۔ روزہ ڈھال ہے اس کے ذریعے بندہ اپنے آپ کو جہنم کی آگ سے بچاؤ کا سامان کرتا ہے۔ (رواہ شعب الایمان للبیہقی ، عن عثمان بن ابی العاص (رض))

23619

23619- الصوم في الشتاء، الغنيمة الباردة. (حم ع طب هق عن عامر بن مسعود. طص عد هب عن انس. عد هب عن جابر) .
23619 ۔۔۔ موسم سرما کا روزہ اللہ تبارک وتعالیٰ کی طرف سے ٹھنڈی غنیمت ہے۔ (رواہ الامام احمد بن حنبل وابو یعلی والطبرانی والبیہقی فی السنن، عن عامر بن مسعود (رض) ، والطبرانی فی السنن الصغری ، شعب الایمان للبیہقی وابن عربی فی الکامل عن انس و جابر (رض)) کلام : ۔۔۔ یہ حدیث ضعیف ہے دیکھئے اسنی المطالب 836، وتلبیض الضعیفۃ 280 ۔

23620

23620- الصوم يدق المصير ويذيل اللحم ويبعد من حر السعير، إن لله مائدة عليها ما لا عين رأت ولا أذن سمعت ولا خطر على قلب بشر لا يقعد عليها إلا الصائمون. (طس وأبو القاسم بن بشران في أماليه عن أنس) .
23620 ۔۔۔ روزہ شہوت کو کم کرتا ہے گوشت کو ہلکا کرتا ہیا ور دوزخ کی آگ سے دور کرتا ہے اللہ تبارک وتعالیٰ کا ایک دستر خوان ہے جس پر ایسے کھانے چنے گئے ہیں جنہیں نہ کسی آنکھ نے دیکھا نہ کسی کان نے سنا اور نہ ہی کسی انسان کے دل پر کھٹکے ، اس پر صرف روزہ دار ہی بیٹھیں گے ۔ (رواہ الطبرانی فی الاوسط وابو القاسم بن بشران فی امالیہ عن انس (رض)) کلام : ۔۔۔ یہ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 3009 ۔

23621

23621- الأعمال عند الله سبعة: عملان موجبان، وعملان بأمثالهما وعمل بعشرة أمثاله، وعمل بسبع مائة، وعمل لا يعلم ثوابه إلا الله تعالى فأما الموجبان فمن لقي الله تعالى يعبده مخلصا لا يشرك به شيئا وجبت له الجنة، ومن لقي الله تعالى قد أشرك به وجبت له النار، ومن عمل سيئة جزي بمثلها، ومن هم بحسنة جزي بمثلها، ومن عمل حسنة جزي عشرا ومن أنفق ماله في سبيل الله تعالى ضعف له نفقة الدرهم بسبع مائة والدينار بسبع مائة دينار، والصيام لله تعالى لا يعلم ثواب عامله إلا الله تعالى. (الحكيم هب عن ابن عمر) (يقول العبد مبوب هذا الكتاب أيضا ذكرت هذا الحديث في كتاب الزكاة من حرف الزاء في ترغيب الانفاق والصدقة أيضا لغرض رأيته) . رقم [16143] .
23621 ۔۔۔ اللہ تبارک وتعالیٰ کے یہاں اعمال کی سات قسمیں ہیں : دو اعمال (2) موجب ہیں دو اعمال ان کی بمثل ہیں ، ایک عمل وہ ہے جس کا ثواب دس گنا ہوتا ہے اور ایک عمل وہ ہے جو سات سو گنا تک بڑھ جاتا ہے اور ایک عمل (ساتواں عمل) وہ ہے جس کا اجر وثواب اللہ تبارک وتعالیٰ کے سوا کوئی نہیں جانتا ۔ وہ دو اعمال جو موجب (واجب کرنے والے) ہیں وہ یہ کہ جس آدمی نے اللہ تبارک وتعالیٰ سے ملاقات کی درآنحالیکہ وہ اخلاص کے ساتھ اللہ تبارک وتعالیٰ کی عبادت کرتا رہا اور اللہ تبارک وتعالیٰ کے ساتھ کسی کو شریک نہیں ٹھہرایا اس کے لیے جنت واجب ہوجائے گی اور جس نے اللہ تعالیٰ سے ملاقات کی درآنحالیکہ اس نے اللہ تبارک وتعالیٰ کے ساتھ کسی کو شریک ٹھہرایا اس کے لیے دو دوزخ واجب ہوجائے گی اور جس نے برائی کی اس کا بدلہ اسی کے بمثل ہوگا اور جس نے نیکی کی اس کا بدلہ بھی اسی کے بمثل ہوگا جس نے نیکی کی اسے دس گنا ثواب ملے گا جو آدمی اللہ تبارک وتعالیٰ کی راہ میں اپنا مال خرچ کرتا ہے اس کے ایک درہم کو ساتھ سو درہم تک بڑھا دیا جاتا ہے اور اس کے ایک دینار کو سات سو دینار تک بڑھا دیا جاتا ہے روزہ صرف اللہ تبارک وتعالیٰ کے لیے ہوتا ہے روزہ دار کو روزے کا ثواب معلوم نہیں ہوتا اس کا ثواب صرف اللہ تبارک وتعالیٰ ہی جانتا ہے۔ مرواہ : الحکیم ، شعب الایمان للبیہقی عن ابن عمرو (رض)) مصنف علاء الدین متقی (رح) کہتے ہیں : اس بات کی یہ حدیث میں نے صرف زاء کے تحت کتاب الزکواۃ میں بھی ذکر کی ہے تاکہ خرچ کرنے اور صدقہ کرنے کی ترغیب ہوجائے وہاں یہ حدیث 16143 نمبر پر ہے۔

23622

23622- كل حسنة يعملها ابن آدم بعشر حسنات إلى سبع مائة ضعف، يقول الله: إلا الصوم فهو لي وأنا أجزي به يدع الطعام من أجلي والشراب من أجلي، وشهوته من أجلي، وللصائم فرحتان: فرحة حين يفطر، وفرحة حين يلقى ربه ولخلوف فم الصائم حين يخلف من الطعام أطيب عند الله من ريح المسك. (هب عن أبي هريرة) .
23622 ۔۔۔ جو نیکی بھی ابن آدم کرتا ہے وہ دس سات سو گنا تک بڑھ جاتی ہے چنانچہ اللہ تبارک وتعالیٰ فرماتے ہیں کہ بجز روزہ کے روزہ میرے لیے ہے اور میں خود اس کی جزاء دوں گا چونکہ روزہ دار میرے لیے کھانا پینا اور دیگر خواہشات چھوڑتا ہے روزہ دار کو دو خوشیاں نصیب ہوتی ہیں ایک خوشی افطاری کے وقت اور دوسری خوشی اپنے اللہ تبارک وتعالیٰ سے ملاقات کرنے کے وقت روزہ دار کے منہ کی بو اللہ تبارک وتعالیٰ کے یہاں مشک سے بھی افضل ہے رواہ البیھقی فی شعب الایمان )

23623

23623- قال الله عز وجل: "الحسنة عشرة وأزيد، والسيئة واحدة وأمحوها، والصوم لي وأنا أجزي به، الصوم جنة من عذاب الله كمجن السلاح من السيف". (البغوي عن رجل) .
23623 ۔۔۔ نیکی دس گنا سے بھی زیادہ بڑھ جاتی ہے جب کہ برائی نری رہتی ہے جسے میں مٹا دیتا ہوں ۔ روزہ میرے لیے ہے اور اس کا بدلہ میں خود دوں گا ۔ روزہ اللہ کے عذاب سے بچاؤ کی ڈھال ہے جس طرح کہ اسلحۃ کی تلوار سے بچاؤ کے لیے ڈھال ہوتی ہے مواہ البغوی عن رجل )

23624

23624- إن الله جعل حسنات ابن آدم بعشر أمثالها إلى سبع مائة ضعف، قال الله تعالى: "إلا الصوم، والصوم لي وأنا أجزي به، إن للصائم فرحتين: فرحة حين يفطر وفرحة يوم القيامة، ولخلوف فم الصائم أطيب عند الله من ريح المسك". (الخطيب عن ابن مسعود) .
23624 ۔۔۔ بلاشبہ اللہ تبارک وتعالیٰ نے ابن آدم ! کی نیکیوں کو دس گنا سے سات سو گنا تک بڑھا دیا ہے اللہ تبارک وتعالیٰ فرماتا ہے روزہ میرے لیے ہے اور میں خود اس کا بدلہ دوں گا ۔ روزہ دار کو دو طرح کی فرحتیں نصیب ہوتی ہیں ایک فرحت افطاری کے وقت اور دوسری فرحت قیامت کے دن بخدا ! روزہ دار کے منہ کی بو اللہ کے ہاں مشک کی خوشبو سے بھی افضل ہے (رواہ الخطیب عن ابن مسعود)

23625

23625- قال الله تعالى: "الصوم جنة يجن بها عبدي من النار، والصوم لي وأنا أجزي به يدع طعامه وشهوته من أجلي والذي نفسي بيده لخلوف فم الصائم عند الله يوم القيامة أطيب من ريح المسك". (طب عن بشير بن الخصاصية وأبي هريرة) .
23625 ۔۔۔ بلاشبہ اللہ تبارک وتعالیٰ نے ابن آدم کی نیکیوں کو دس گنا سے سات سو گنا تک بڑھا دیا ہے اللہ تبارک وتعالیٰ فرماتا ہ بجز روزہ کے چنانچہ روزہ میرے لیے ہے اور میں خود اس کا بدلہ دوں گا روزہ دار کو دو طرح کی فرحتیں نصیب ہوتی ہیں روزہ ایک ڈھال ہے جس کے ذریعے میرا بندہ آگ سے بچاؤ کا سامان کرتا ہے روزہ میرے لیے ہے اور میں خود اس کا بدلہ دوں گا ۔ چونکہ روزہ دار میری خاطر کھانا اور دیگر خواہشات چھوڑتا ہے قسم اس ذات کی جس کے قبضہ قدرت میں میری جان ہے روزہ دار کے منہ کی بو اللہ تبارک وتعالیٰ کے ہاں مشک کی خوشبو سے بھی افضل ہے مرواہ الطبرانی عن بشیر بن الخصاصیۃ و ابوہریرہ (رض))

23626

23626- قال ربكم: "الصوم جنة من النار، ولي الصوم وأنا أجزي به يدع شهوته وطعامه وشرابه من أجلي، لخلوف فم الصائم أطيب عند الله من ريح المسك". (البغوي وعبدان، طب، ص عن بشير بن الخصاصية) .
23626 ۔۔۔ رب تعالیٰ کا فرمان ہے کہ روزہ آگ سے بچنے کی ایک ڈھال ہے اور روزہ میرے لیے ہے اور میں خود اس کا بدلہ دوں گا چنانچہ روزہ دار اپنی خواہشات کھانا اور پینا میری خاطر چھوڑتا ہے روزہ دار کے منہ کی بو اللہ تبارک وتعالیٰ کے نزدیک مشک کی خوشبو سے بھی افضل ہے۔ مرواہ البغوی وعبدان والطبرانی و سعید بن المنصور عن بشیر بن الخصاصیۃ )

23627

23627- كل عمل ابن آدم له إلا الصيام، والصيام لي وأنا أجزي به، لخلوف فم الصائم أطيب عند الله من ريح المسك. (هب عن أبي هريرة) .
23627 ۔۔۔ حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : بجز روزہ کے ابن آدم کا ہر عمل اس کے لیے ہوتا ہے لیکن روزہ میرے لیے ہے اور میں خود اس کو بدلہ دوں گا روزہ دار کے منہ کی بو اللہ تبارک وتعالیٰ کے ہوں مشک کی خوشبو سے عمدہ ہے مرواہ البیھقی فی شعب الایمان عن ابوہریرہ (رض))

23628

23628- قال الله تبارك وتعالى: "كل عمل ابن آدم له إلا الصيام فإنه لي وأنا أجزي به، والصيام جنة وإذا كان يوم صوم أحدكم فلا يرفث ولا يصخب وإن سابه أحد أو قاتله فليقل: إني امرؤ صائم والذي نفس محمد بيده لخلوف فم الصائم أطيب عند الله تعالى من ريح المسك، وللصائم فرحتان يفرحهما إذا أفطر فرح بفطره، وإذا لقي ربه فرح بصومه". (حم م ن حب عب عن أبي هريرة) .
23628 ۔۔۔ اللہ تبارک وتعالیٰ فرماتے ہیں : بجز روزہ کے ابن آدم کا ہر عمل اسی کے لیے ہے پس روزہ میرے لیے ہے اور میں خود اس کا بدلہ دوں گا روزہ میں ہوں قسم اس ذات کی جسے قبضہ قدرت میں حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی جان ہے روزہ دار کے منہ کی بو اللہ تبارک وتعالیٰ کے ہاں مشک کی خوشبو سے بھی افضل ہے روزہ دار کو دو فرحتیں نصیب ہوتی ہیں ایک فرحت اسے اس وقت حاصل ہوتی ہے جب وہ روزہ افطار کرتا ہے اور دوسری فرحت اسے اس وقت حاصل ہوتی ہے جب وہ اپنے اللہ تبارک وتعالیٰ سے ملاقات کرتا ہے۔ مرواہ الامام احمد بن حنبل فی مسندو مسلم والنسائی وعبدالرزاق وابن حبان عن ابوہریرہ (رض))

23629

23629- الصوم جنة يجتن بها عبدي، والصوم لي وأنا أجزي به. (ابن جرير عن أبي هريرة) .
23629 ۔۔۔ روزہ ڈھال ہے اس کے ذریعے میرا بندہ بچاؤ کرتا ہے اور روزہ میرے لیے ہے میں خود اس کا بدلہ دوں گا ۔ مرواہ ابن جریر عن اب ہریرہ )

23630

23630- ما من عبد أصبح صائما إلا فتحت له أبواب السماء، وسبحت أعضاؤه واستغفر له أهل السماء الدنيا إلى أن توارى بالحجاب، فإن صلى ركعة أو ركعتين أضاءت له السموات نورا، وقلن أزواجه من الحور العين، اللهم اقبضه إلينا فقد اشتقنا إلى رؤيته، وإن هلل أو سبح أو كبر تلقاه سبعون ألف ملك يكتبون ثوابها إلى أن توارى بالحجاب. (عد قط في الأفراد، هب عن عائشة) .
23630 ۔۔۔ جو بندہ بھی روزہ کی حالت میں صبح کرتا ہے اس کے لیے آسمان کے دروازے کھول دیئے جاتے ہیں اس کے سب اعضاء تسبیحات میں مشغول رہتے ہیں آسمان دنیا کے رہنے والے (فرشتے ) اس کے لیے استغفار کرتے رہتے ہیں تاوقتیکہ سورج غروب ہوجائے اگر روزہ دار ایک رکعت یا دو رکعتیں پڑھتا ہے اس کے لیے سب آسمان نور سے بھر جاتے ہیں اور جو حوریں اس کی بیویاں ہوں گی وہ کہتی ہیں : یا اللہ ! اسے (روزہ دار کو ) پکڑ کر ہمارے پاس لے آ ہم اسے دیکھنے کے لیے مچل رہی ہیں روزہ دار اگر تسبیح وتہلیل یا تکبیر کہتا ہے تو ستر ہزار فرشتے اسے لے لیتے ہیں اور اس کا اجر وثواب لکھتے رہتے ہیں حتی کی سورج پردوں میں چھپ جائے ۔ مرواہ ابن عدی فی الکامل والدار قطنی فی الافراد والبیھقی عن عائشہ (رض)) کلام :۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ذخیرۃ الحفاظ 4891 والمتناھیۃ 897 ۔

23631

23631- صمت الصائم تسبيح، ونومه عبادة، ودعاؤه مستجاب وعمله مضاعف. (الديلمي عن ابن عمرو) .
23631 ۔۔۔ روزہ دار کی خاموشی تسبیح ہے ، اس کا سونا عبادت ہے اس کی دعا قبول کی جاتی ہے اور اس کا عمل کئی گنا بڑھا دیا جاتا ہے۔ (رواہ الدیلمی عن ابن عمرو (رض))

23632

23632- للصائم عند فطره دعوة لا ترد. (ابن زنجويه عن مليكة عن عمرو) .
23632 ۔۔۔ روزہ دار کی افطاری کے وقت دعا رد نہیں ہوتی (رواہ ابن زنجویہ عن ملیکہ عمرو)

23633

23633- أوحى الله تعالى إلى عيسى ابن مريم في الإنجيل، قل للملأ من بني إسرائيل أن من صام لرضائي أصححت له جسمه، وأعظمت له أجره. (أبو الشيخ في الثواب والديلمي والرافعي عن أبي الدرداء) .
23633 ۔۔۔ اللہ تبارک وتعالیٰ نے انجیل میں حضرت عیسیٰ بن مریم (علیہ السلام) کی طرف وحی بھیجی کی جماعت بنی اسرائیل سے کہو کہ جو آدمی میری رضا کے لیے روزہ رکھے گا میں اس کے جسم کو صحت بخشوں گا اور اس کے اجر وثواب کو بڑھا دوں گا ۔ مروا الشیخ فی الثواب والدیلمی والرفعی عن ابی الدرداء )

23634

23634- عليك يا ابن مظعون بالصيام فإنها مجفرة. (طب هب عن عائشة بنت قدامة بن مظعون عن أبيها عن أخيه عثمان بن مظعون) .
23634 ۔۔۔ اے بن مظعون ! تم اپنے اوپر روزہ لازم کر دو چونکہ روزہ شہوت کو ختم کرتا ہے۔ مرواہ الطبرانی والبیھقی فی شعب الایمان عن عائشۃ بنت قدامۃ بن مظعون عن ابیھا عن اخیہ عثمان بن مظعون )

23635

23635- من منعه الصيام عن الطعام والشراب يشتهيه أطعمه الله من ثمار الجنة وسقاه من شرابها. (هب عن علي) .
23635 ۔۔۔ جس شخص کو روزہ نے کھانے پینے اور دیگر خواہشات سے روکے رکھا اللہ تبارک وتعالیٰ کی اسے جنت کے پھل اور جنت کی شراب پلائے گا ۔ مرواہ البیھقی عن علی)

23636

23636- والذي نفسي بيده لخلوف فم الصائم أطيب عند الله من ريح المسك. (حم عن عائشة) .
23636 ۔۔۔ قسم اس ذات کی جس کے قبضہ قدرت میں میری جان ہے روزہ دار کے منہ کی بو اللہ تبارک وتعالیٰ کے ہاں مشک کی خوشبو سے افضل ہے مرواہ احمد بن حنبل عائشہ (رض))

23637

23637- ثلاثة لا يسألون عن نعيم: المطعم والمشرب، والمتسحر، وصاحب الضيف، وثلاثة لا يلامون عن سوء الخلق: المريض، والصائم حتى يفطر، والإمام العادل. (الديلمي عن أبي هريرة) .
23637 ۔۔۔ تین اشخاص ایسے ہیں جن سے کسی نعمت کے بارے میں سوال نہیں کیا جائے گا کھلانے پلانے والا سحری کے وقت اٹھنے اور مہمان نواز اور تین اشخاص کو بد خلقی پر ملامت نہیں کی جاتی مریض روزہ دار حتی کہ افطار کرے اور عادل حکمران (رواہ الدیلمی عن ابوہریرہ ) کلام :۔۔۔ حدیث موضوع ہے دیکھئے تزکرۃ الموضوعات (70 والتنزیہ 1662)

23638

23638- عليك بالصوم فإنه لا عدل له. (ن عن أبي أمامة) .
23638 ۔۔۔ اپنے اوپر روزہ لازم کو لو چونکہ روزہ کے برابر کوئی عبادت نہیں ۔ (رواہ النسائی عن ابی امامۃ )

23639

23639- إن للصائم فرحتين: فرحة حين يفطر، وفرحة يوم القيامة، ولخلوف فم الصائم أطيب عند الله من ريح المسك. (حم والخطيب عن ابن مسعود) .
23639 ۔۔۔ روزہ دار کو دو فرحتیں نصیب ہوتی ہیں ایک افطاری کے وقت اور دوسری قیامت کے دن روزہ دار کے منہ کی بو اللہ تبارک وتعالیٰ کے ہاں مشک سے بھی افضل ہے (رواہ احمد بن حنبل والخطیب عن ابن مسعود)

23640

23640- إن الله عز وجل يوحي إلى الحفظة أن لا تكتبوا على صوام عبيدي بعد العصر سيئة. (ك في تاريخه خط عن أنس) .
23640 ۔۔۔ اللہ تباوک وتعالیٰکا تین کو حکم دیتے ہیں کہ میرے روزہ دار بندوں کی عصر کے بعد کوئی برائی نہ لکھو ۔ مرواہ الحاکم فی تاریخہ والخدطیب عن انس)

23641

23641- إذا أكل عند الصائم صلت عليه الملائكة. (ابن المبارك في الزهد عب في المصنف عن أم عمارة) .
23641 ۔۔۔ روزہ دار کے پاس جب کھانا کھایا جا رہا ہو فرشتے اس کے لیے دعاء مغفرت کرتے رہے ہیں۔

23642

23642- إن الصائم إذا أكل عنده صلت عليه الملائكة. (حب عن أم عمارة بنت كعب) .
23642 ۔۔۔ روزہ دار پاس جب کھانا کھایا جا رہا ہو فرشتے اس کے لی دعائے مغفرت کرتے رہتے ہیں۔ (رواہ ابن حبان عن ام عمارۃ بنت کعب)

23643

23643- من مات صائما أوجب الله له الصيام إلى يوم القيامة. (الديلمي عن عائشة) .
23643 ۔۔۔ جو شخص روزہ کی حالت میں مرگیا قیامت تک اللہ تبارک وتعالیٰ اس کے لیے روزہ ثابت کردیتے ہیں۔ (رواہ الدیلمی حضرت عائشۃ صدیقہ (رض)) فائدہ : ۔۔۔ ظاہر حدیث سے یہی مطلب مترشخ ہوتا ہے کہ روزہ دار اگر مرجائے تو قیامت تک روزہ دار کے حکم میں ہوتا ہے اور اسے روزے کا برابر ثواب ملتا رہتا ہے۔ واللہ اعلم۔

23644

23644- إذا كان يوم القيامة يخرج الصوام من قبورهم يعرفون بريح صيامهم، أفواههم أطيب من ريح المسك يلقون بالموائد والأباريق مختمة بالمسك فيقال لهم: كلوا فقد جعتم واشربوا فقد عطشتم، ذروا الناس يستريحوا فقد عييتم إذا استراح الناس فيأكلون ويشربون والناس معلقون في الحساب في عناء وظمأ. (أبو الشيخ في الثواب والديلمي عن أنس) .
23644 ۔۔۔ قیامت کے دن روزہ دار اپنی قبروں سے باہر آئیں گے انھیں روزہ کی بو سے پہچان لیا جائے گا ان کی مونہوں سے مشک سے بھی عمدہ و افضل خوشبومہک رہی ہوگی ان عمدہ سجائے گئے دسترخوانوں اور لبالب بھرے ہوئے جاموں سے کیا جائے گا ان سے کہا جائے گا کھاؤ تم بھوکے تھے پیو تم پیاسے تھے لوگوں کو رہنے دو وہ آرام کر رہے ہیں اور تم تھکے ہوئے ہو جب لوگ آرام کرلیں گے پھر کھائیں گے اور پئیں گے چنانچہ لوگ حساب وکتاب میں پھنسے ہوں گے اور سخت تھکاوٹ اور پیاس میں ہوں گے ۔ (رواہ ابو الشیخ فی الثواب والدیلمی عن انس (رض))

23645

23645- يوضع للصائمين مائدة يوم القيامة من ذهب يأكلون منها والناس ينظرون. (أبو الشيخ والديلمي عن ابن عباس) .
23645 ۔۔۔ قیامت کے دن روزہ داروں کے لیے سونے سے بنا ہوا دسترخوان لگایا جائے گا جس سے وہ کھائیں گے جبکہ بقیہ لوگ انھیں دیکھ رہے ہوں گے ، (رواہ الشیخ والدیلمی عن ابن عباس (رض))

23646

23646- إن في الجنة بابا يقال له الريان، فإذا كان يوم القيامة قيل: أين الصائمون فإذا دخلوا أغلق فيشربون منه، فمن شرب منه، لم يظمأ أبدا. (ابن زنجويه عن سهل بن سعد) .
23646 ۔۔۔ جنت میں ایک دروازہ ہے جسے ریان کہا جاتا ہے ، قیامت کے دن کہا جائے گا کہاں ہیں روزہ دار ؟ چنانچہ اس دروازہ سے جب روزہ دار داخل ہوجائیں گے پھر اسے تالہ لگا دیا جائے گا روزہ دا داخل ہوتے وقت پانی پئیں گے جس نے ایک مرتبہ پانی پی لیا پھر اسے کبھی پیاس نہیں لگے گی ، (رواہ ابن زنجویہ عن سھل بن سعد)

23647

23647- إن للجنة بابا يقال له: الريان يدعى له الصائمون من كان من الصائمين دخله لم يظمأ أبدا. (طب عن سهل بن سعد) .
23647 ۔۔۔ جنت کا ایک دروازہ ہے جسے ریان (سیرابی کا دروازہ) کہا جاتا ہے اس سے صرف روزہ دار ہی داخل ہوں گے لہٰذا جو بھی روزہ داروں میں سے ہو وہ اس دروازہ سے داخل ہوگا اور پھر اسے کبھی پیاس نہیں لگے گی ، (رواہ الطبرانی عن سھل بن سعد)

23648

23648- إن للجنة بابا يدعى الريان لا يدخل منه إلا الصائمون. (الخطيب وابن النجار عن أنس) .
23648 ۔۔۔ جنت کا ایک دروازہ ہے جسے ریان کے نام سے پکارا جاتا ہے اس سے صرف روزہ دار ہی داخل ہوں گے ۔ (رواہ الخطیب وابن النجار عن انس (رض) ، والحفاظ 200)

23649

23649- والذي نفسي بيده إن في الجنة لبابا يسمى الريان ينادي يوم القيامة أين الصائمون هلموا إلى باب الريان، لا يدخل معهم أحد غيرهم. (ابن عساكر عن أبي هريرة) .
23649 ۔۔۔ قسم اس ذات کی جس کے قبضہ قدرت میں میری جان ہے جنت کا ایک دروازہ ہے جسے ریان کہتے ہیں قیامت کے دن آواز لگائی جائے گی کہ روزہ دار کہا ہیں آجاؤ باب ریان کی طرف چنانچہ اس دروازہ سے روزہ داروں کے علاوہ اور کوئی داخل نہیں ہوگا (رواہ ابن عساکر ، عن ابوہریرہ (رض))

23650

23650- للجنة باب يقال له الريان يدخله الصائمون. (ابن النجار عن ابن مسعود) .
23650 ۔۔۔ جنت کا ایک دروازہ ہے جسے ریان کہا جاتا ہے اس سے صرف روزہ دار ہی داخل ہوں گے (رواہ ابن النجار عن ابن مسعود (رض))

23651

23651- بخير من رجل لم يصبح صائما ولم يعد سقيما. (عبد بن حميد، هـ ع ص عن جابر) قال قلت: "كيف أصبحت يا رسول الله" قال: "فذكره".
23651 ۔۔۔ میں اس آدمی سے بہتر ہوں جو صبح کو روزہ کی حالت میں نہ اٹھے اور کسی بیماری کی عیادت نہ کرے ۔ (رواہ عبد بن حمید وابن ماجہ وابو علی سعید بن المنصور عن جابر)

23652

23652- من فطر صائما فله مثل أجره. (طب عن ابن عباس) .
23652 ۔۔۔ جس نے کسی روزہ دار کو روزہ افطار کرایا اس کے لیے اسی جیسا اجر وثواب ہوگا (رواہ الطبرانی عن ابن عباس )

23653

23653- من فطر صائما كان له مثل أجره إلا أنه لا ينقص من أجر الصائم شيء، ومن جهز غازيا في سبيل الله أو من خلفه في أهله كتب له مثل أجره إلا أنه لا ينقص من أجر الغازي شيء. (حم وعبد ابن حميد، هب ق حب طب ص عن زيد بن خالد الجهني) .
23653 ۔۔۔ جس نے کسی روزہ دار کو روزہ افطار کرایا اس کے لیے اسی جیسا اجر وثواب ہوگا الایہ کہ روزہ دار کے ثواب سے کچھ کمی نہیں کی جائے گی اور جس نے کسی مجاہد کو اللہ کی راہ میں سامان فراہم کیا یا جس نے مجاہد کے اہل خانہ کی اس کے پیچھے دیکھ بھال کی اس کے لیے بھی اسی جیسا اجر وثواب ہے الایہ کہ مجاہد کے اجر وثواب سے کمی نہیں کی جائے گی ۔ مرواہ احمد بن حنبل وعبد بن حمید والبیھقی فی شعب الایمان وابن حبان والطبرانی و سعید بن المنصور عن زید بن خالد الجھنی)

23654

23654- من فطر صائما أو جهز حاجا أو جهز غازيا أو خلفه في أهله، فله مثل أجره من غير أن ينقص من أجره شيء. (ابن قانع، طب عنه) .
23654 ۔۔۔ جس نے کسی روزہ دار کو روزہ افطار کرایا یا کسی حاجی کو سازوسامان دیا یا کسی مجاہد کو سامان دیا یا مجاہد کے اہل خانہ کی دیکھ بھال کی اس کے لیے اسی جیسا اجر وثواب ہے مگر اس (روزہ دار حاجی مجاہد) کے اجر وثواب سے کمی نہیں کی جائے گی ۔ (رواہ ابن قانع والطبرانی عن زید بن خالد)

23655

23655- من فطر صائما فأطعمه وسقاه كان له مثل أجره. (هب عن أبي هريرة) .
23655 ۔۔۔ جس نے کسی روزہ دار کو روزہ افطار کرایا اسے کھانا کھلایا اور پانی پلایا اس کے لیے بھی روزہ دار جیسا اجر وثواب ہے۔ (رواہ شعب الایمان للبیہقی ، عن ابوہریرہ (رض))

23656

23656- من فطر صائما كان له مثل أجره من غير أن ينقص من أجره شيئا وما عمل الصائم من البر كان لصاحب الطعام مثل أجره ما دام فيه قوة الطعام. (ابن صصرى في أماليه عن عائشة، الديلمي عن علي) .
23656 ۔۔۔ جس شخص نے کسی روزہ دار کو روزہ افطار کرایا تو اس کے لیے روزہ دار کا سا اجر وثواب ہے الا یہ کہ روزہ دار کے اجر وثواب سے کمی نہیں کی جائے گی چنانچہ روزہ دار نیکی کا جو عمل بھی کرتا ہے کھانا کھلانے والے کو اس جیسا ثواب ملتا رہتا ہے جب تک کہ روزہ دار میں کھانے کی قوت باقی رہتی ہے۔ (رواہ ابن مصری فی امالیہ حضرت عائشۃ صدیقہ (رض) ، رواہ الدیلمی عن انس (رض))

23657

23657- من فطر صائما في رمضان على طعام وشراب من كسب حلال صلت عليه الملائكة في ساعات شهر رمضان وصلى عليه جبريل ليلة القدر. (طب عن سلمان) .
23657 ۔۔۔ جس نے کسی روزہ دار کو رمضان میں افطار کرایا ، اسے حلال کی کمائی سے کھانا کھلایا اور پانی پلایا تو اس کے لیے ماہ رمضان کی گھڑیوں میں فرشتے دعائے مغفرت کرتے رہتے ہیں اور جبرائیل (علیہ السلام) لیلۃ القدر میں اس کے لیے دعائے مغفرت کرتے ہیں (رواہ الطبرانی عن سلمان ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے کشف الخفاء 2556 ۔

23658

23658- من فطر صائما في رمضان من كسب حلال صلت عليه الملائكة ليالي رمضان كلها وصافحه جبريل ليلة القدر، ومن صافحه جبريل يكثر دموعه ويرق قلبه، فقال رجل: يا رسول الله من لم يكن ذاك عنده؟ قال: "فلقمة خبز،" قال: "أفرأيت من لم يكن ذلك عنده؟ " قال: "فقبضة من طعام،" قال: "أرأيت من لم يكن ذاك عنده؟ " قال: "فمذقة لبن،" قال: "أفرأيت من لم يكن ذاك عنده؟ " قال: "فشربة من ماء". (حب في الضعفاء هب عن سلمان) .
23658 ۔۔۔ جس نے ماہ رمضان میں کسی روزہ دار کو حلال کمائی سے روزہ افطار کرایا رمضان بھر میں فرشتے اس کے لیے دعائے مغفرت کرتے رہتے ہیں اور لیلۃ القدر میں جبرائیل امین اس کے ساتھ مصافحہ کرتے ہیں جس آدمی کے ساتھ جبرائیل امین مصافحہ کرتے ہیں اس کے آنسو کثرت سے لیتے ہیں اور وہ نرم دل ہو جات ہے ایک آدمی نے عرض کیا یا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جسے افطاری کے لیے اس قدر سامان میسر نہ ہو سکے اس کے بارے میں بتائیے ؟ ارشاد فرمایا : اس کے لیے روٹی کا ایک لقمہ بھی کافی ہے اس آدمی نے عرض کیا جس آدمی کے پاس یہ بھی نہ ہو ؟ فرمایا : مٹھی بھر کھانا کافی ہے عرض کیا مجھے بتایئے ک جس کے پاس یہ بھی نہ ہو ؟ فرمایا : گھونٹ بھر دودھ سے افطاری کرا دے ۔ عرض کیا ! جس کے پاس یہ بھی نہ ہو : فرمایا کہ پانی کے ایک گھونٹ سے افطاری کرا دے (رواہ ابن حبان فی الضعفاء والبیھقی فی شعب الایمان عن سلمان) کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے الضعیفہ 1333 ۔ فائدہ : ۔۔۔ حوالہ میں مصنف (رح) نے 4 کا نشان دیا ہے جو اس امر کا غمازہ ہے کہ یہ حدیث سنن اربعہ میں ذکر کی گئی ہے لیکن محشی کہتا کہ تحقیق کے باوجود حدیث سنن میں نہیں پائی گئی ۔

23659

23659- شهر رمضان شهر كتب عليكم صيامه وسننت لكم قيامه، ومن صامه وقامه إيمانا واحتسابا خرج من ذنوبه كيوم ولدته أمه. (هـ عن عبد الرحمن بن عوف) .
23659 ۔۔۔ ماہ رمضان کے روزے تمہارے اوپر فرض کردیئے گئے ہیں اور میں قیام رمضان (قیام اللیل) کو سنت قرار دیتا ہوں ۔ جس نے ایمان کے ساتھ اور ثواب کی نیت سے رمضان کے روزے رکھے اور قیام کیا وہ گناہوں سے ایسا پاک ہوگا جیسا کہ اس کی مان نے اسے جنم دیا تھا ۔ (رواہ ابن ماجہ عن عبدالرحمن بن عوف) کلام :۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع (2412 المشتھر 193)

23660

23660- إن الله تعالى قد افترض عليكم صوم رمضان، وسننت لكم قيامه، فمن صامه وقامه إيمانا واحتسابا ويقينا كان كفارة لما مضى. (ن هب عن عبد الرحمن بن عوف) .
23660 ۔۔۔ بلاشبہ اللہ تبارک وتعالیٰ نے تمہارے اوپر ماہ رمضان کے روزے فرض کیے ہیں اور قیام رمضان کو تمہارے لیے بطور سنت مقرر کرتا ہوں جس نے ایمان و یقین کے ساتھ اور ثواب کی نیت سے رمضان کے روزے رکھے اور اس کا قیام کیا تو یہ سب اس کے گزشتہ گناہوں کا کفارہ ہوجائیں گے ۔ (رواہ النسائی عن عبدالرحمن بن عوف )

23661

23661- أتاكم شهر رمضان شهر مبارك فرض الله عليكم صيامه تفتح فيه أبواب الجنة، وتغلق فيه أبواب الجحيم، وتغل فيه مردة الشياطين، وفيه ليلة خير من ألف شهر من حرم خيرها فقد حرم. (حم ن هب عن أبي هريرة) .
23661 ۔۔۔ تمہارے اوپر رمضان کا مبارک مہینہ آیا چاہتا ہے اللہ تبارک وتعالیٰ نے تمہارے اوپر اس کے روزے فرض کیے ہیں ماہ رمضان میں جنت کے دروازے کھول دیئے جاتے ہیں جہنم کے دروازے بند کردیئے جاتے ہیں اور شیاطین ہتھکڑیوں (اور بیڑیوں ) میں جکڑ دیئے جاتے ہیں اس ماہ میں ایک ایسی رات ہے جو ہزار مہینوں سے بھی افضلہ ہے جو شخص اس رات کی بھلائی سے محروم رہا وہ ہر طرح کی خیرو بھلائی سے محروم رہا ۔ مرواہ احمد بن حنبل والنسائی والبیھقی عن ابوہریرہ )

23662

23662- إذا جاء رمضان فتحت أبواب الجنة، وغلقت أبواب النار وصفدت الشياطين. (ق عن أبي هريرة) .
23662 ۔۔۔ جب رمضان کا مہینہ آتا ہے جنت کے دروازے کھول دیئے جاتے ہیں جہنم کے دروازے بند کردیئے جاتے ہیں اور شیاطین بیڑیوں میں جکڑ دیے جاتے ہیں۔ (رواہ البخاری عن ابوہریرہ )

23663

23663- إذا جاء رمضان فتحت أبواب الرحمة، وغلقت أبواب جهنم، وسلسلت الشياطين. (ن عن أبي هريرة)
23663 ۔۔۔ جب رمضان کا مہینہ آتا ہے رحمت کے دروازے کھول دیئے جاتے ہیں جہنم کے دروازے بند کردیئے جاتے ہیں اور شیاطین بیڑیوں می جکڑ دیے جاتے ہیں (رواہ النسائی عن ابوہریرہ )

23664

23664- إذا كان أول ليلة من شهر رمضان صفدت الشياطين ومردة الجن وغلقت أبواب النار، فلم يفتح منها باب، وفتحت أبواب الجنة فلم يغلق منها باب وينادي مناد كل ليلة يا باغي الخير أقبل، ويا باغي الشر أقصر، ولله عتقاء من النار وذلك كل ليلة. (ت هـ حب ك هق عن أبي هريرة) .
23664:۔۔۔ جب ماہ رمضان کی پہلی رات ہوتی ہے شیاطین اور سرکش جنات بیڑیوں میں جکڑ دیئے جاتے ہیں جہنم کے دروازے بند کردیئے جاتے ہیں اور اس کا کوئی دروازہ کھلا نہیں رہتا اور جنت کے دروازے کھول دیے جاتے ہیں اور کوئی دروازہ بند نہیں رہتا ۔ رمضان کی ہر رات ایک منادی پکارتا ہے کہ اے خیرو بھلائی کے طلبگار آجا اور اے برائی کے چاہنے والے رک جا اللہ تبارک وتعالیٰ رمضان کی ہر رات بیشمار جہنمیوں کو جہنم سے آزاد فرماتے ہیں (رواہ الترمذی وابن ماجہ وابن حبان والحاکم والبیھقی فی السنن عن ابوہریرہ )

23665

23665- أظلكم شهركم هذا بمحلوف رسول الله صلى الله عليه وسلم ما مر على المسلمين شهر هو خير منه، ولا يأتي على المنافقين شهر هو شر لهم منه، إن الله يكتب أجره وثوابه من قبل أن يدخل ويكتب وزره وشقاءه من قبل أن يدخل، وذلك أن المؤمن يعد فيه النفقة للقوة في العبادة، ويعد فيه المنافق اغتياب المؤمنين، واتباع عوراتهم، فهم غنم للمؤمن ونقمة على الفاجر. (حم هق عن أبي هريرة) .
23665 ۔۔۔ تمہارے اوپر ایک مہینہ سایہ افگن ہو رہا ہے حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حلفا فرمایا ہے کہ مسلمانوں پر کوئی مہینہ ایسا نہیں گزرا جو رمضان سے افضل ہو منافقین پر ایسا کوئی مہینہ نہیں گزار جو اس سے برا ہو (ان کے حق میں ) اللہ تبارک وتعالیٰ اس مہینہ کے آنے سے پہلے ہی اجر وثواب لکھ دیتے ہیں اور اس کے داخل ہونے سے پہلے ہی گناہ اور بدبختی کو لکھ دیتے ہیں۔ اس مہینہ میں مومن اس لیے خرچ کرتا ہے تاکہ اسے عبادت کے لیے قوت حاصل ہو جب کہ منافق مومنین کو دھوکا دینے کے لیے خرچ کرتا ہ اور دیگر بیہودگیوں کے لے خرچ کرتا ہے۔ سو رمضان کا مہینہ مومن کے لیے غنیمت ہے جب کہ کافر کے لیے زحمت ہے (رواہ احمد بن حنبل والبیھقی فی السنن عن ابوہریرہ ) کلام :۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھے ضعیف الجامع 921)

23666

23666- إن لأهلك عليك حقا صم رمضان والذي يليه وكل أربعاء وخميس فإذن أنت قد صمت الدهر وأفطرت. (د ت عن مسلم القرشي) .
23666 ۔۔۔ بلاشبہ تمہارے اوپر تمہارے اہل خانہ کا بھ حق ہے رمضان کے روزے رکھو اور اس کے ساتھ جو مہینہ ملا ہوا ہے اس کے کچھ روزے رکھو اور ہر بدھ جمعرات کا روزہ رکھو یوں اس طرح تم پوری عمر روزہ رکھنے کے حکم میں ہوجاؤ گے جب کہ تم افطار بھی کرتے رہو گے ۔ مرواہ ابو داؤد والترمذی عن مسلم القرسی) کلام :۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف (الجامع 1914)

23667

23667- هذا شهر رمضان قد جاءكم تفتح فيه أبواب الجنة وتغلق فيه أبواب النار وتسلسل فيه الشياطين. (حم ن عن أنس)
23667 ۔۔۔ یہ رمضان کا مہنیہ تمہارے پاس آچکا ہے اس میں جنت کے دروازے کھول دیئے جاتے ہیں جہنم کے دروازے بند کردیئے جاتے ہیں اور شیاطین زنجیروں میں جکڑ دیئے جاتے ہیں (رواہ احمد بن حنبل والنسائی عن انس)

23668

23668- أول شهر رمضان رحمة، ووسطه مغفرة، وآخره عتق من النار. (ابن أبي الدنيا في فضل رمضان، خط وابن عساكر عن أبي هريرة) .
23668 ۔۔۔ رمضان کا پہلا عشرہ رحمت ہے درمیانی عشرہ مغفرت ہے آخری عشرہ جہنم سے آزادی کا ہے۔ مرواہ ابن ابی الدنیا فی فضل رمضان والخطیب وابن عساکر عن ابوہریرہ ) کلام :۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ذخیرۃ الحفاظ 2148 و ضعیف الجامع 2135 ۔

23669

23669- رمضان شهر مبارك تفتح فيه أبواب الجنة، وتغلق فيه أبواب السعير وتصفد فيه الشياطين، وينادي مناد كل ليلة يا باغي الخير هلم ويا باغي الشر أقصر. (حم هب عن رجل) .
23669 ۔۔۔ رمضان مبارک مہینہ ہے اس میں جنت کے دروازے کھول دیئے جاتے ہیں جہنم کے دروازے بند کردیئے جاتے ہیں اور شیاطین زنجیروں میں جکڑ دیے جاتے ہیں رمضان میں ہر رات ایک منادی آواز لگاتا ہے اے خیر کے طالب آ جا اور اے شرو برائی کے طالب رک جا (رواہ احمد بن حنبل والبیھقی فی السنن عن رجل )

23670

23670- سيد الشهور شهر رمضان وأعظمها حرمة ذو الحجة. (البزار، هب عن أبي سعيد)
23670 ۔۔۔ ماہ رمضان مہینوں کا سردار ہے اور ذوالحجہ کی حرمت اس سے بڑھ کر ہے (رواہ البزار والبیھقی فی شعب الایمان عن ابی سعید) کلام :۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے اسنی المطالب 764 و ضعیف الجامع 3321 ۔

23671

23671- ليس ليوم فضل على يوم في الصيام إلا شهر رمضان ويوم عاشوراء. (طب هب عن ابن عباس) .
23671 ۔۔۔ حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا ارشاد ہے کہ روزہ کے سلسہ میں کسی دن کو کسی دن پر فضیلت حاصل نہیں بجز ماہ رمضان اور یوم عاشورا کے مرواہ الطبرانی والبیھقی فی شعب الایمان عن ابن عباس ) کلام :ـ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھیئے ذخیرۃ الحفاظ 3692 و ضعیف الجامع 4925 ۔

23672

23672- ابسطوا بالنفقة في شهر رمضان فإن النفقة فيه كالنفقة في سبيل الله. (ابن أبي الدنيا في فضل رمضان - عن ضمرة وراشد ابن سعد، مرسلا) .
23672 ۔۔۔ حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا کہ ماہ رمضان میں دل کھول کر خرچ کرو چونکہ رمضان میں خرچ کرنا ایسا ہی ہے جیسا کہ فی سبیل اللہ خرچ کرنا (رواہ ابن ابی الدنیا فی فضل رمضان عن ضمرۃ ورواہ راشد بن سعد مرسلا)

23673

23673- صوم ثلاثة أيام في كل شهر ورمضان إلى رمضان صوم الدهر وإفطاره. (هـ حم م عن أبي قتادة) .
23673 ۔۔۔ حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا ارشاد ہے کہ ہر مہینہ میں تین دن کے روزے رمضان کے روزے زمانہ بھر کے روزے رکھنے کے مترادف ہے حالانکہ وہ بیچ میں افطار بھی کرتا ہے (رواہ ابن ماجہ واحمد بن حنبل ومسلم عن ابی قتادۃ )

23674

23674- صوم شهر الصبر وثلاثة أيام من كل شهر صوم الدهر. (حم هق عن أبي هريرة) .
23674 ۔۔۔ حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : ماہ صبر (رمضان ) کے روزے اور ہر مہینے میں تین روزے زمانے بھر کے روزے ہیں۔ مرواہ احمد بن حنبل والبیھقی عن ابوہریرہ (رض))

23675

23675- صوم شهر الصبر وثلاثة أيام من كل شهر يذهبن وحر الصدر. (البزار عن علي وعن ابن عباس. البغوي والبارودي طب عن التمر بن تولب) .
23675 ۔۔۔ حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد ہے کہ ماہ صبر کے روزے اور ہر مہینے میں تین دن کے روزے سینہ کو کینے سے پاک کردیتے ہیں۔ مرواہ البزار عن علی وعن ابن عباس ورواہ البغوی والبار دی عن التمر بن تولب )

23676

23676- ذاكر الله في رمضان مغفور له وسائل الله فيه لا يخيب. (طس (3) هب عن عمر) .
23676 ۔۔۔ حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : رمضان میں اللہ تبارک وتعالیٰ کو ذکر کرنے والا بخش دیا جاتا ہے اور اس مہینہ میں اللہ تبارک وتعالیٰ سے مانگنے والا ناامید نہیں ہوتا (رواہ الطبرانی فی الاوسط والبیھقی فی شعب الایمان عن عمر (رض)) کلام :۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ذخیرۃ الحفاظ 2908 و ضعیف الجامع 3308 ۔

23677

23677- إذا دخل شهر رمضان فتحت أبواب الجنة وغلقت أبواب جهنم وسلسلت الشياطين. (حم ق عن أبي هريرة) .
23677 ۔۔۔ حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : جب رمضان کا مہینہ آتا ہے جنت کے دروازے کھول دیئے جاتے ہیں جہنم کے دروازے بند کردیئے جاتے ہیں اور شیاطین زنجیروں میں جکڑ دیئے جاتے ہیں (رواہ احمد بن حنبل والبخاری ومسلم عن ابوہریرہ )

23678

23678- من صام رمضان إيمانا واحتسابا غفر له ما تقدم من ذنبه. (حم ق عن أبي هريرة) .
23678 ۔۔۔ حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا ارشاد ہے کہ جو شخص ایمان کے ساتھ اور ثواب کی نیت سے رمضان کے روزے رکھے اسے گزشتہ گناہ معاف کردیئے جاتے ہیں (رواہ احمد بن حنبل واصحاب سنن الاربعہ عن ابوہریرہ ورواہ البخاری عنہ)

23679

23679- من صام رمضان إيمانا واحتسابا غفر له ما تقدم من ذنبه وما تأخر. (خط عن ابن عباس) .
23679 ۔۔۔ حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا ارشاد گرامی ہے کہ جس شخص نے ایمان کے ساتھ اور ثواب کی نیت سے رمضان کے روزے رکھے اس کے اگلے پچھلے گناہ معاف کردیئے جاتے ہیں (رواہ الخطیب عن ابن عباس (رض))

23680

23680- من صام رمضان وأتبعه ستا من شوال كان كصوم الدهر. (حم م عن أبي أيوب) .
23680 ۔۔۔ حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا ارشاد ہے کہ جو شخص رمضان کے روزے رکھے اور اس کے بعد شوال کے بھی چھے روزے رکھے گویا اس نے عمر بھر کے روزے رکھ لیے (رواہ احمد بن حنبل ومسلم واصحاب السنن الاربعہ عن ابی ایوب )

23681

23681- من صام رمضان وستا من شوال كان كصوم الدهر. (حم م عن أبي أيوب) .
23681 ۔۔۔ حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا ارشاد ہے کہ جو شخص رمضان اور شوال کے چھ روزے رکھے گویا وہ عمر بھر روزہ کی حالت میں رہا۔ مرواہ احمد بن حنبل ومسلم واصحاب السنن الا ربعہ عن ابی ایوب) فائدہ :۔۔۔ عمر بھر روزہ کی حالت میں ہونے کا مطلب اس طرح ہے کہ اس امت کی ایک نیکی دس گنا بڑھ جاتی ہے تیس دن ماہ رمضان کے روزے تین سو دن کے روزوں کے برابر ہوئے اور رمضان کے چھ دن کے روزے ساتھ دنوں کے برابر بھی دو مہینے ہوئے سال می بارہ مہینے ہوتے ہیں جس کا ہر سال یہی معمول ہو گویا اس نے عمر بھر روزے رکھے ۔

23682

23682- من قام رمضان إيمانا واحتسابا غفر له ما تقدم من ذنبه. (ق عن أبي هريرة) .
23682 ۔۔۔ حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا ارشاد ہے کہ جس شخٓص نے ایمان کے ساتھ اور ثواب کی نیت سے رمضام میں قیام کیا (یعنی ترویح پڑحی ) اس کے گزشتہ سب گناہ معاف ہوجائیں گے (رواہ البخاری ومسلم واصحاب السنن ال ربعۃ عن ابوہریرہ (رض))

23683

23683- من صام رمضان وستا من شوال والأربعاء والخميس دخل الجنة. (حم عن رجل) .
23683 ۔۔۔ حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا ارشاد ہے کہ جس شخص نے رمضان اور شوال کے چھ روزے رکھے اور بدھ جمعرات کے روزے بھی رکھے وہ جنت میں ہوجائے گا ، (رواہ احمد بن حنبل عن رجل) کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 5650 ۔

23684

23684- شهران لا ينقصان شهرا عيد: رمضان وذو الحجة. (حم ق عن أبي بكرة) .
23684 ۔۔۔ حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا ارشاد ہے کہ دو مہینے ایسے ہیں جن کا ثواب کم نہیں ہوتا اور وہ عید کے دو مہینے ہیں یعنی رمضان اور ذوالحجہ۔ (رواہ احمد بن حنبل والبخاری ومسلم واصحاب السنن الا بوبعۃ عن ابی بکرۃ)

23685

23685- شهر رمضان شهر الله وشهر شعبان شهري، شعبان المطهر، ورمضان المكفر. (ابن عساكر عن عائشة) .
23685 ۔۔۔ حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا ارشاد گرامی ہے کہ کا مہینہ اللہ تبارک وتعالیٰ کا ہے اور شعبان میرا مہینہ ہے ، شعبان پاک کرنے والا ہے اور رمضان گناہوں کو مٹانے والا ہے۔ (رواہ ابن عساکر (رض)) کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 3411 ۔

23686

23686- شهر رمضان يكفر ما بين يديه إلى شهر رمضان المقبل. (ابن أبي الدنيا في فضل رمضان - عن أبي هريرة) .
23686 ۔۔۔ حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا ہے کہ رمضان کا مہینہ آئندہ سال رمضان تک درمیانی وقفہ کے لیے کفارہ ہے۔ (رواہ ابن ابی الدنیا فی فضل رمضان ، عن ابوہریرہ (رض)) کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے 3414 ۔

23687

23687- شهر رمضان معلق بين السماء والأرض لا يرفع إلى الله تعالى إلا بزكاة الفطر. (ابن شاهين في ترغيبه والضياء عن جرير) .
23687 ۔۔۔ حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا فرمان ہے کہ رمضان کا مہینہ آسمان اور زمین کے درمیان معلق رہتا ہے اس وقت تک اوپر اللہ تبارک وتعالیٰ تک نہیں پہنچنے پاتا جب تک افطار کی زکوۃ نہ دی جائے (رواہ ابن شاھین فی ترغیبہ والضیاء عن جریر ) کلام :۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے اسنی المطالب 765 ۔

23688

23688- إنما سمي الرمضان لأنه يرمض الذنوب. (محمد بن منصور السمعاني وأبو زكريا يحيى بن منده في أماليهما عن أنس) .
23688 ۔۔۔ رمضان کو رمضان اس لیے کہا جاتا ہے چونکہ یہ گناہوں کو جلا کر بھسم کردیتا ہے مرواہ محمد بن المنصور السمعانی وابو زکریا یحییٰ بن مندہ فی اما لیھا عن انس )

23689

23689- جاءكم شهر رمضان المبارك فقدموا فيه النية ووسعوا فيه النفقة. (الديلمي عن ابن مسعود) .
23689 ۔۔۔ حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا ارشاد ہے کہ تمہارے اوپر رمضان المباری کا مہینہ آ رہا ہے اس میں نیت مقدم کرلو اور نفقہ (خرچ) میں ہاتھ کشادہ رکھو۔ (رواہ الدیلمی عن ابن مسعود (رض))

23690

23690- قد جاءكم الشهر المبارك فقدموا فيه النية ووسعوا فيه النفقة فإن الشقي من شقي في بطن أمه، والسعيد من سعد في بطن أمه وفيه ليلة القدر خير من ألف شهر لا يحرم خيرها إلا كل محروم. (ابن صصرى في أماليه عن ابن مسعود) .
23690 ۔۔۔ حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا ارشاد گرامی ہے کہ بابرکت مہینہ آچکا اس میں نیت مقدم کرلو اور نفقہ کو وسعت دو (یعنی دل کھول خرچ کرو ) بلاشبہ بدبخت وہ ہے جو اپنی ماں کے پیٹ ہی میں بدبخت ہوجائے اور نیک بخت وہ ہے جو اپنی ماں کے پیٹ ہی میں نیک بخت ہوجائے اس مہینہ میں عزت والی رات ہے جو ہزار مہینوں سے بھی بہتر ہے جو شخص اس رات کی بھلائی سے محروم رہا وہ حقیقۃ ہر بھلائی سے محروم ہی ہے۔ مرواہ ابن صصری فی اما لیہ عن ابن مسعود )

23691

23691- أتاكم شهر رمضان شهر خير وبركة. (ابن النجار عن عمر) .
23691 ۔۔۔ تمہارے پاس رمضان کا مہینہ آیا ہے جو خیروبرکت کا مہینہ ہے (رواہ ابن النجار عن عمر) کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے کشف الخفاء 93 ۔

23692

23692- أتاكم شهر رمضان شهر بركة فيه خير يغشيكم الله فينزل الرحمة ويحط فيه الخطايا، ويستجاب فيه الدعاء، ينظر الله إلى تنافسكم ويباهي بكم ملائكته فأدوا الله من أنفسكم خيرا، فإن الشقي من حرم فيه رحمة الله عز وجل. (طب وابن النجار عن عبادة ابن الصامت) .
23692 ۔۔۔ حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا ارشاد ہے کہ رمضان کا مہینہ آگیا ہے جو برکت کا مہینہ ہے س میں بھلائی ہی بھلائی ہے اس میں اللہ تبارک وتعالیٰ تمہاری طرف متوجہ ہوتے ہیں اور رحمت نازل فرماتے ہیں اور خطائیں معاف کرتے ہیں اس میں دعائیں قبول ہوتی ہیں اور اللہ تبارک وتعالیٰ تمہاری باہمی رغبت کی طرف دیکھتے ہیں اور تمہاری عبادت پر فرشتوں سے فخر کرتے ہیں لہٰذا تم اللہ تعالیٰ کو اپنی خیر و بھلائی دکھلاؤ بلاشبہ بدبخت وہ ہے جو اس مہینہ میں اللہ عزوجل کی رحمت سے محروم ہے۔ (رواہ الطبرانی وابن النجار عن عبادۃ ابن الصامت)

23693

23693- إذا جاء شهر رمضان فتحت أبواب الرحمة وغلقت أبواب جهنم وسلسلت الشياطين. (ن عن أبي هريرة) .
23693 ۔۔۔ حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا ارشاد ہے کہ جب رمضان کا مہینہ آتا ہے رحمت کے دروازے کھول دیئے جاتے ہیں جہنم کے دروازے بند کردیئے جاتے ہیں اور شیاطین زنجیروں میں جکڑ دیئے جاتے ہیں۔ (رواہ احمد بن حنبل والبخاری ، عن ابوہریرہ (رض))

23694

23694- إذا جاء شهر رمضان فتحت أبواب الرحمة وغلقت أبواب جهنم، وسلسلت الشياطين. (حم خ عن أبي هريرة) .
23694 ۔۔۔ حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا ارشاد ہے کہ جب رمضان آتا ہے رحمت کے دروازے کھول دیئے جاتے ہیں جہنم کے دروازے بند کردیئے جاتے ہیں اور شیاطین زنجیروں میں جکڑ دیئے جاتے ہیں (رواہ احمد بن حنبل والبخاری عن ابوہریرہ (رض))

23695

23695- إذا دخل رمضان فتحت أبواب السماء، وغلقت أبواب النار، وصفدت الشياطين. (ن عن أبي هريرة)
23695 ۔۔۔ حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا ارشاد ہے کہ جب رمضان آتا ہے آسمان کے دروازے کھل جاتے ہیں جہنم کے دروازے بند ہوجاتے ہیں اور شیاطین بیڑیوں میں جکڑ دیئے جاتے ہیں (رواہ النسائی عن ابوہریرہ (رض))

23696

23696- إذا كان رمضان فتحت أبواب الجنة، وغلقت أبواب جهنم، وسلسلت الشياطين. (حب عن أبي هريرة) .
23696 ۔۔۔ حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا ارشاد ہے کہ جب رمضان آتا ہے رحمت کے دروازے کھول دیئے جاتے ہیں جہنم کے دروازے بند کردیئے جاتے ہیں اور شیاطین زنجیروں میں جکڑ دیئے جاتے ہیں (رواہ ابن حبان عن ابوہریرہ (رض))

23697

23697- تفتح فيه يعني في رمضان أبواب الجنة، وتغلق فيه أبواب النار، وتغل فيه الشياطين، وينادي مناد كل ليلة يا باغي الخير هلم ويا باغي الشر أقصر. (ن ط عن عقبة بن فرقد) .
23697 ۔۔۔ حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا ارشاد ہے کہ جب رمضان آتا ہے رحمت کے دروازے کھول دیئے جاتے ہیں جہنم کے دروازے بند کردیئے جاتے ہیں اور شیاطین قید کردیے جاتے ہیں اور (رمضان میں) ہر رات ایک منادی آواز لگاتا ہے کہ اے خیر و بھلائی کے طالب آجا اور اے برائی کے طالب رک جا ۔ (رواہ النسائی والطبرانی عن عقبۃ بن فرقد)

23698

23698- تفتح فيه أبواب السماء وتغلق فيه أبواب النار، ويصفد فيه كل شيطان مريد، ويناد مناد كل ليلة يا طالب الخير هلم ويا طالب الشر أمسك. (ن عنه) .
23698 ۔۔۔ رمضان میں آسمان کے دروازے کھول دیئے جاتے ہیں جہنم کے دروازے بند کردیئے جاتے ہیں اور دھتکاری ہوئی شیطان کو ہتھکڑیوں سے جکڑ دیا جاتا ہے رمضان کی ہر رات ایک منادی آواز لگاتا ہے کہ اے خیر کے طلبگار آجا اور اے شر کے طالبگار رک جا ۔ (رواہ النسائی عن عقبۃ بن فرقد)

23699

23699- رمضان شهر مبارك يفتح الله فيه أبواب الجنة، ويغلق فيه أبواب السعير، ويصفد فيه الشياطين، وينادي مناد كل ليلة يا باغي الخير هلم، ويا باغي الشر أقصر حتى ينقضي رمضان. (حم والبغوي هب عن رجل من الصحابة يقال له عبد الله) .
23699 ۔۔۔ حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا ارشاد ہے کہ ماہ رمضان برکت والا مہینہ ہے اس میں جنت کے دروازے کھول دیئے جاتے ہیں جہنم کے دروازے بند کردیئے جاتے ہیں اور شیاطین ہتھکڑیوں میں جکڑ دیئے جاتے ہیں اور ہر رات ایک پکارنے والا آواز لگاتا ہے کہ آے خیر و بھلائی کے خواستگار آجا اور اے شر کے طلبگار رک جا حتی کہ رمضان منتہی ہوجاتا ہے۔ (رواہ احمد بن حنبل والبغوی شعب الایمان للبیہقی عن رجل من الصحابۃ یقال لہ عبداللہ)

23700

23700- تفتح أبواب الجنة في أول ليلة من رمضان إلى آخر ليلة، وتغل فيه مردة الشياطين، ويبعث الله مناديا ينادي يا باغي الخير هلم هل من داع يستجاب له؟ هل من مستغفر يغفر له؟ هل من تائب يتاب عليه؟ ولله عند كل وقت الفطر في كل ليلة من رمضان عتقاء يعتقهم من النار. (ابن صصرى في أماليه وابن النجار عن ابن عمر) .
23700 ۔۔۔ حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا ارشاد ہے کہ رمضان المبارک کی شروع رات سے آخری رات تک جنت کے دروازے کھول دیئے جاتے ہیں اس مہینہ میں سرکش شیاطین کو بیڑیوں میں جکڑ دیاجاتا ہے اور اللہ تبارک وتعالیٰ ایک منادی کو بھیجتے ہیں جو آواز لگاتا ہے کہ اے خیر کے طلبگار آجا اور آگے بڑھ کیا ہے کوئی دعا کرنے والا کہ اس کی دعا قبول کی جائے کیا کوئی ہے استغفار کرنے والا کہ اس کی مغفرت کی جائے ؟ کیا اللہ تعالیٰ کے حضور کوئی توبہ کرنے والا ہے کہ اس کی توبہ قبول کیا جائے ؟ اور اللہ تبارک وتعالیٰ ہر رات افطاری کے وقت جہنم سے بیشمار جہنمیوں کو آزاد کرتے ہیں۔ (رواہ ابن صصری فی امالیہ وابن النجار عن ابن عمرو (رض))

23701

23701- نعم الشهر شهر رمضان تفتح فيه أبواب الجنة، وتغلق فيه أبواب النيران، ويصفد فيه مردة الشياطين، ويغفر فيه إلا لمن يأبى. (الخطيب وابن النجار عن أبي هريرة) .
23701 ۔۔۔ حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا ارشاد ہے کہ جب رمضان کا مہینہ بہت اچھا مہینہ ہے اس میں بہشت کے دروازے کھول دیئے جاتے ہیں جہنم کے دروازے بند کردیئے جاتے ہیں اور اس مہینہ میں سرکش شیاطین ہتھکڑیوں میں جکڑ دیئے جاتے ہیں اور اس بجز کافر کے ہر شخص کی بخشش کی جاتی ہے (رواہ الخطیب وابن النجار عن ابوہریرہ (رض))

23702

23702- إذا جاء شهر رمضان فتحت أبواب الجنة، وغلقت أبواب النار، وصفدت الشياطين، ونادى مناد يا طالب الخير هلم ويا طالب الشر أقصر حتى ينسلخ الشهر. (طب عن عتبة بن عبد) .
23702 ۔۔۔ حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا ارشاد ہے کہ جب رمضان کا مہینہ آتا ہے بہشت کے دروازے کھول دیئے جاتے ہیں دوزخ کے دروازے بند کردیئے جاتے ہیں اور شیاطین بیڑیوں میں جکڑ دیئے جاتے ہیں اور ایک پکارنے والا پکارتا ہے کہ اے خیر و بھلائی کے طلبگار دربار خداوندی میں حاضر ہوجا اور اسے شر و برائی کے طالب رک جا پکارنے والا مسلسل پکارتا رہتا ہے حتی کہ یہ مہینہ بیت جائے (رواہ عن عتبۃ بن عبد)

23703

23703- إذا كان أول ليلة من رمضان صفدت الشياطين ومردة الجن، وغلقت أبواب النار، فلم يفتح منها باب، وفتحت أبواب الجنة فلم يغلق منها باب، وينادي مناد كل ليلة يا باغي الخير أقبل، ويا باغي الشر أقصر، ولله عتقاء من النار وذلك كل ليلة. (ت هـ حب ك حل هب عن أبي هريرة) . مر برقم [23676] .
23703 ۔۔۔ حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا ارشاد ہے کہ جب رمضان کی پہلی رات ہوتی ہے شیاطین بیڑیوں میں جکڑ دیئے جاتے ہیں اور سرکش جنات قید کرلیے جاتے ہیں دوزخ کے دروازے بند کردیئے جاتے ہیں اور اس کا کوئی دروازہ کھلا نہیں رہتا بہشت کے دروازے کھول دیئے جاتے ہیں اور اس کا کوئی دروازہ بند نہیں ہوتا اور ہر رات ایک منادی آواز لگاتا ہے کہ اے خیر کے طلبگار اللہ تعالیٰ کے دربار میں حاضر ہوجا اور اے برائی کے طلبگار رک جا ، اور اللہ تعالیٰ (رمضان المبارک کی) ہر رات جہنم سے بیشمار جہنمیوں کو آزاد کرتے ہیں۔ (رواہ الترمذی وابن ماجہ وابن حبان والحاکم فی المستدرک وابو نعیم فی الحلیۃ شعب الایمان للبیہقی عن ابوہریرہ (رض) ، ) یہ حدیث 23676 نمبر پر گزر چکی ہے۔

23704

23704- إذا كان أول ليلة من رمضان فتحت أبواب الجنان كلها فلم يغلق منها باب واحد الشهر كله، وغلقت أبواب النار فلا يفتح منها باب واحد الشهر كله، وغلت عتاة الجن، ونادى مناد من سماء الدنيا كل ليلة إلى انفجار الصبح يا باغي الخير هلم، ويا باغي الشر انته، هل من مستغفر يغفر له؟ هل من تائب يتاب عليه؟ هل من سائل فيعطى؟ هل من داع فيستجاب له؟ ولله عند وقت كل ليلة فطر من رمضان عتقاء يعتقهم من النار. (الخطيب عن ابن عباس) .
23704 ۔۔۔ حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا ارشاد ہے کہ جب رمضان کی پہلی رات ہوتی ہے بہشتوں کے سب دروازے کھول دیئے جاتے ہیں اور ان کا کوئی دروازہ بند نہیں رہتا ، دوزخ کے دروازے بند کردیئے جاتے ہیں اور اس کا کوئی دروازہ کھلا نہیں رہتا یہ حال پورے رمضان میں رہتا ہے سرکش جنات قید کرلیے جاتے ہیں آسمان دنیا سے ایک پکارنے والا پکارتا ہے رات سے لے کر صبح تک کہ اے خیر و بھلائی کے طلبگار دربار خداوندی میں حاضر ہوجا اور اے شر و برائی کے طلبگار (برائی سے) رک جا کیا یہ کوئی بخشش کا خواستگار کہ اس کی بخشش کی جائے ؟ کیا ہے کوئی توبہ کرنے والا کہ اس کی توبہ قبول کی جائے ؟ کیا کوئی مانگنے والا ہے کہ اس کو عطا کیا جائے ؟ کوئی دعا کرنے والا ہے کہ اس کی دعا قبول کی جائے ؟ اور اللہ تبارک وتعالیٰ افطار کے وقت ہر رات بیشمار جہنمیوں کو جہنم سے آزاد کرتے ہیں۔ (رواہ الخطیب عن ابن عباس (رض))

23705

23705- إذا كان أول ليلة من شهر رمضان فتحت أبواب الجنان كلها فلم يغلق منها باب واحد الشهر كله، وغلقت أبواب النار فلم يفتح منها باب واحد الشهر كله وغلت عتاة الجن، ونادى مناد من السماء الدنيا كل ليلة إلى انفجار الصبح يا باغي الخير تمم وأبشر، ويا باغي الشر أقصر وأبصر، هل من مستغفر يغفر له؟ هل من تائب يتوب عليه، هل من داع يستجاب له؟ هل من سائل يعطى سؤله؟ ولله تعالى عند كل من فطر شهر رمضان كل ليلة عتقاء من النار ستون ألفا فإذا كان يوم الفطر أعتق مثل ما أعتق في جميع الشهر ثلاثين مرة ستين ألفا ستين ألفا. (هب عن ابن مسعود) .
23705 ۔۔۔ حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا ارشاد ہے کہ جب رمضان کا مہینہ آتا ہے تو پورا مہینہ بہشتوں کے دروازے کھول دیئے جاتے ہیں اور پورا مہینہ ان میں سے کوئی دروازہ بند نہیں کیا جاتا ، پورا مہینہ دوزخ کے دروازے بند کردیئے جاتے ہیں اور کوئی دروازہ مہینہ بھر کھولا نہیں جاتا سرکش شیاطین قید کرلیے جاتے ہیں ہر رات صبح تک آسمان دنیا سے ایک منادی آواز لگاتا ہے کہ اے بھلائی کے طلبگار بھلائی کو مکمل کرلے اور خوش ہوجا اور اے برائی کے طلبگار رک جا اور بصیرت سے کام لے ۔ کیا کوئی بخشش کا طلبگار ہے کہ اس کی بخشش کی جائے ؟ کیا کوئی مانگنے والا ہے کہ اس کا مطلوب اسے عطا کیا جائے ؟ اللہ تعالیٰ رمضان کے مہینہ میں افطاری کے وقت ہر رات ساٹھ ہزار جہنمیوں کو دوزخ کی آگ سے آزاد کرتے ہیں ، پھر جب رمضان کی آخری افطار کی رات ہوتی ہے تو اس میں اتنے بیشمار لوگوں کو دوزخ کی آگ سے آزاد کرتے ہیں جتنے رمضان بھر میں (ایک ایک رات میں ساٹھ ساٹھ ہزار کو) آزاد کرچکے ہیں۔ (رواہ شعب الایمان للبیہقی عن ابن مسعود (رض))

23706

23706- إذا كان أول ليلة من رمضان فتحت أبواب السماء فلا يغلق منها باب حتى يكون آخر ليلة من رمضان، وليس من عبد مؤمن يصلي في ليلة منها إلا كتب الله له ألفا وخمس مائة حسنة بكل سجدة، وبنى له بيتا في الجنة من ياقوتة حمراء لها ستون ألف باب منها قصر من ذهب موشح بياقوتة حمراء، فإذا صام أول يوم من رمضان غفر له ما تقدم من ذنبه إلى مثل ذلك اليوم من شهر رمضان واستغفر له كل يوم سبعون ألف ملك من صلاة الغداة إلى أن توارى بالحجاب، وكان له بكل سجدة يسجدها في شهر رمضان بليل أو نهار شجرة يسير الراكب في ظلها خمس مائة عام. (هب عن أبي سعيد) .
23706 ۔۔۔ حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا ارشاد ہے کہ جب رمضان کی پہلی رات ہوتی ہے آسمان کے دروازے کھول دیئے جاتے ہیں اور کوئی دروازہ بند نہیں ہوتا حتی کہ رمضان کی آخری رات تک آسمان کے دروازے کھلے رہتے ہیں جو بندہ مومن رمضان کی کسی رات میں نماز پڑھتا ہے اللہ تعالیٰ اس کے ہر سجدہ کے بدلہ میں پندرہ سو (1500) نیکیاں لکھ دیتے ہیں (اللہ تعالیٰ جنت میں سرخ یا قوت سے علیشان مکان اس کے لیے بناتے ہیں اس کے ساٹھ ہزار دروازے ہوتے ہیں ، اس میں ایک عالیشان سونے کا محل ہوتا ہے جو سرخ یاقوت سے مزین ہوتا ہے چنانچہ جب وہ رمضان کے پہلے دن کا روزہ رکھتا ہے اس کے گزشتہ تمام گناہ معاف کردیئے جاتے ہیں اور ہر دن صبح کی نماز سے شام تک اس کے لیے ستر ہزار فرشتے استغفار کرتے رہتے ہیں اور ماہ رمضان میں وہ جو سجدہ بھی کرتا ہے خواہ دن کو یا رات کو اس کے ہر سجدہ کے بدلہ میں جنت میں ایک درخت لگا دیا جاتا ہے جو اتنا بڑا ہوتا ہے کہ سوار اس کے سائے تلے پانچ سو سال تک چلتا رہے (رواہ البیھقی فی شعب الایمان عن ابی سعید)

23707

23707- إذا كان أول ليلة من شهر رمضان نظر الله إلى خلقه وإذا نظر الله إلى عبد لم يعذبه أبدا، ولله في كل ليلة ويوم ألف الف عتيق من النار، فإذا كانت ليلة تسع وعشرين أعتق الله فيها مثل جميع ما أعتق في كل الشهر، فإذا كان ليلة الفطر ارتجت الملائكة وتجلى الجبار بنوره مع أنه لا يصفه الواصفون فيقول الملائكة وهم في عيدهم من الغد: يا معشر الملائكة يوحي إليهم ما جزاء الأجير إذا وفى عمله؟ تقول الملائكة: يوفى أجره فيقول الله تعالى: أشهدكم أني قد غفرت لهم. (ابن صصرى في أماليه عن أبي هريرة) .
23707 ۔۔۔ حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا ارشاد ہے کہ جب رمضان کی پہلی رات ہوتی ہے اللہ تبارک وتعالیٰ اپنی مخلوق کی طرف نظر رحمت سے دیکھتے ہیں اور جب اللہ تبارک وتعالیٰ اپنے کسی بندہ کی طرف نظر رحمت سے دیکھ لیتے ہیں پھر اسے کبھی عذاب نہیں دیتے حق اللہ تبارک وتعالیٰ رمضان شریف میں روزانہ افطار کے وقت ایسے دن لاکھ آدمیوں کو جہنم سے خلاصی مرحمت فرماتے ہیں جو جہنم کے مستحق ہوچکے تھے جب رمضان کا آخری دن ہوتا ہے (انیسویں شب یا دتیسویں شب ) تو یکم رمضان سے آن تک جس قدر لوگ جہنم سے آزاد کیے گئے تھے ان کے برابر اس ایک دن میں آزاد فرماتے ہیں جب عیدالفطر کی رات ہوتی ہے فرشتے حرکت میں آجاتے ہیں اللہ تبارک وتعالیٰ اپنے نور کے ساتھ جلوہ افردز ہوتے ہیں باوجود اس کے کہ اللہ تبارک وتعالیٰ کا وصف بیان کرنے والے اس کا وصف نہیں بیان کرسکتے چنانچہ اللہ تبارک وتعالیٰ فرشتوں سے فرماتے ہیں درحالی کہ لوگ صبح کو اپنی عید منا رہے ہوئے ہیں : اے فرشتوں کی جماعت مزدور جب اپنی کام پورا کرلیتا ہے اس کی کیا مزدوری ہونی چاہیے ؟ فرشتے عرض کرتے ہیں اسے پوری پوری اجرت مل جانی چاہے اللہ تبارک وتعالیٰ فرماتے ہیں میں تمہیں گواہ بناتا ہوں کہ میں نے روزہ داروں کی بخشش کردی ۔ مرواہ ابن صصری فی امالیہ عن ابوہریرہ (رض))

23708

23708- أعطيت أمتي في شهر رمضان خمس خصال لم تعطه أمة قبلهم: خلوف فم الصائم أطيب عند الله من ريح المسك، وتستغفر لهم الملائكة حتى يفطروا ويزين الله كل يوم جنته، ثم يقول: يوشك عبادي الصالحون أن يلقوا عنهم المؤنة والأذى، ويصيرون إليك، ويصفد فيه مردة الشياطين ولا يخلصون فيه إلى ما كانوا يخلصون في غيره، ويغفر لهم في آخر ليلة، قيل: يا رسول الله أهي ليلة القدر؟ قال: "لا ولكن العامل إنما يوفى أجره إذا قضى عمله". (حم ومحمد بن نصر، هب عن أبي هريرة) .
23708 ۔۔۔ حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا ارشاد ہے کہ میری امت کو رمضان شریف کے بارے میں بارے میں پانچ چیزیں مخصوص طور پر عطا کی گئی ہیں جو پہلی امتوں کو نہیں ملی ہیں۔ ا :۔۔۔ یہ کہ ان کے منہ کی بو اللہ تبارک وتعالیٰ کے نزدیک مشک سے زیادہ پسندیدہ ہے۔ 2:۔۔۔ یہ کہ ان کے لیے فرتے استغفار کرتے رہتے ہیں اور افطار کے وقت تک کرتے رہتے ہیں۔ 3:۔۔۔ جنت ہر روز ان کے لیے آراستہ کی جاتی ہے پھر اللہ تبارک وتعالیٰ فرماتے ہیں کہ قریب ہے کہ میرے نیک بندے (دنیا کی ) مشقتیں اور اذیتیں اپنے اوپر سے پھینک کر تیری طرف آئیں ۔ 4:۔۔۔ اس میں سرکش شیاطین قید کردیئے جاتے ہیں کہ وہ رمضان میں ان برائیوں کی طرف نہیں پہنچ سکتے جن کی طرف غیر رمضان میں پہنچ سکتے ہیں۔ 5:۔۔۔ رمضان کی آخری رات میں روزہ داروں کے لیے مغفرت کی جاتی ہے صحابہ کرام (رض) نے عرض کیا : حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) مغٖفرت کی یہ رات شب قدر ہے ؟ فرمایا : نہیں بلکہ طریقہ یہ ہے کہ جب مزدور کام ختم کرلیتا ہے تو اسے مزدوری دے دے جاتی ہے مرواہ احمد بن حنبل ومحمد بن نصر والبیھقی فی شعب الایمان عن ابوہریرہ (رض))

23709

23709- أعطيت أمتي في شهر رمضان خمسا لم يعطهن نبي قبلي: أما واحدة فإنه إذا كان أول ليلة من شهر رمضان نظر الله إليهم ومن نظر الله إليه لم يعذبه أبدا، وأما الثانية: فإن خلوف أفواههم حين يمسون أطيب عند الله من ريح المسك، وأما الثالثة: فإن الملائكة تستغفر لهم في كل يوم وليلة، وأما الرابعة: فإن الله تعالى يأمر جنته فيقول لها: استعدي وتزيني لعبادي أوشك أن يستريحوا من تعب الدنيا إلى داري وكرامتي، وأما الخامسة: فإنه إذا كان آخر ليلة غفر الله لهم جميعا، فقال رجل من القوم: أهي ليلة القدر؟ قال: "لا ألم تر إلى العمال يعملون فإذا فرغوا من أعمالهم وفوا أجورهم". (هب عن جابر)
23709 ۔۔۔ حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا ارشاد ہے کہ میری امت کو رمضان کے متعلق پانچ مخصوص چیزیں عطا کی گئی ہیں جو مجھ سے پہلے کسی نبی کو نہیں ملی ہیں : 1 ۔۔۔ یہ کہ جب رمضان شریف کی پہلی رات ہوتی ہے اللہ تبارک وتعالیٰ اپنے روزہ دار بندوں کی طرف نظر رحمت سے دیکھتے ہیں اور جس کی طرف اللہ تبارک وتعالیٰ نظر رحمت سے دیکھ لیتے ہیں اسے کبھی عذاب نہیں دیتے ۔ 2 ۔۔۔ یہ کہ روزہ داروں کے منہ کی بو اللہ تبارک وتعالیٰ کے نزدیک مشک سے بھی زیادہ پسندیدہ ہے۔ 3 ۔۔۔ یہ کہ روزہ داروں کے لیے فرشتے ہر دن و رات استغفار کرتے رہتے ہیں۔ 4 ۔۔۔ یہ کہ اللہ تبارک وتعالیٰ اپنی جنت کو حکم دیتے ہیں کہ تیار رہ اور آراستہ ہوجا قریب ہے کہ میرے نیک بندے دنیا کی تھکاوٹوں سے آکر تجھ میں آرام کریں تو میرا عزت والا گھر ہے۔ 5ـ۔۔۔ کہ جب رمضان شریف کی آخر رات ہوتی ہے حق تعالیٰ شانہ سب کی مغفرت کردیتے ہیں صحابہ کرام رضوان اللہ تعالیٰ عنہم اجمعین میں سے ایک آدمی نے عرض کیا : یہ مغفرت والی رات شب قدر ہے ؟ فرمایا نہیں کیا تم نہیں دیکھتے ہو کہ مزدور اپنے کاموں میں مشغول رہتے ہیں اور جب اپنے کاموں سے فارغ ہوجاتے ہیں انھیں اجرت مل جاتی ہے۔ (رواہ شعب الایمان للبیہقی عن جابر (رض)) کلام : ۔۔۔ یہ حدیث ہیثمی نے مجمع الزوائد میں (1403) ذکر کی ہے اور لکھا ہے کہ یہ حدیث احمد وبزار نے بھی روایت کی ہے اور اس میں ہشام بن زیاد ابو مقدام راوی ضعیف ہے۔

23710

23710- إذا كان أول يوم من شهر رمضان نادى منادي الله عز وجل رضوان خازن الجنان يقول: يا رضوان فيقول: لبيك سيدي وسعديك فيقول: زين الجنان للصائمين والقائمين من أمة محمد، ولا تغلقها حتى ينقضي شهرهم، فإذا كان اليوم الثاني: أوحى الله إلى مالك خازن النار، يا مالك أغلق أبواب النيران عن الصائمين والقائمين من أمة محمد، ثم لا تفتح حتى ينقضي شهرهم، ثم إذا كان اليوم الثالث، أوحى الله إلى جبريل يا جبريل اهبط إلى الأرض فغل مردة الشياطين وعتاة الجن حتى لا يفسدوا على عبادي صومهم، وإن لله ملكا رأسه تحت العرش ورجلاه في تخوم الأرض السابعة السفلى وله جناحان أحدهما بالمشرق والآخر بالمغرب، أحدهما من ياقوتة حمراء والآخر من زبرجد أخضر ينادي في كل ليلة من شهر رمضان؛ هل من تائب يتاب عليه؟ هل من مستغفر يغفر له؟ هل من صاحب حاجة فيشفع لحاجته؟ يا طالب الخير أبشر يا طالب الشر أقصر وأبصر، ألا وإن الله عز وجل في كل ليلة عند السحر والإفطار سبعة آلاف عتيق من النار قد استوجبوا العذاب من رب العالمين، فإذا كان ليلة القدر هبط جبريل في كبكبة من الملائكة له جناحان أخضران منظومان بالدر والياقوت لا ينشرهما جبريل في كل سنة إلا ليلة واحدة وذلك قوله: {تَنَزَّلُ الْمَلائِكَةُ وَالرُّوحُ فِيهَا بِإِذْنِ رَبِّهِمْ} وأما الملائكة فهو تحت سدرة المنتهى، وأما الروح فهو جبريل يمسح بجناحه، فيسلم على الصائم والقائم والمصلي في البر والبحر، السلام عليك يا مؤمن السلام عليك يا مؤمن حتى إذا طلع الفجر صعد جبريل ومعه الملائكة فيتلقاه أهل السموات فيقولون له: يا جبريل ما فعل الرحمن عز وجل بأهل لا إله إلا الله؟ فيقول جبريل: خيرا، ثم يتلقاه الكروبيون فيقولون له: ما فعل الرحمن بالصائمين شهر رمضان؟ فيقول جبريل: خيرا، ثم يسجد جبريل ومن معه من الملائكة فيقول الجبار عز وجل: يا ملائكتي ارفعوا رؤوسكم أشهدكم أني قد غفرت للصائمين شهر رمضان إلا لمن أبى أن يسلم عليه جبريل، وجبريل لا يسلم تلك الليلة على مدمن خمر ولا عشار ولا ساحر ولا صاحب كوبة ولا عرطبة ولا عاق لوالديه، فإذا كان يوم الفطر نزلت الملائكة فوقفت على أفواه الطريق يقولون: يا أمة محمد اغدوا إلى رب كريم، فإذا صاروا في المصلى نادى الجبار يا ملائكتي ما جزاء الأجير إذا فرغ من عمله؟ قالوا: ربنا جزاؤه أن يوفى أجره، قال: "هؤلاء عبادي وبنو عبادي أمرتهم بالصيام فصاموا، وأطاعوني وقضوا فريضتي فينادي المنادي يا أمة محمد ارجعوا راشدين قد غفر لكم. (ابن شاهين في الترغيب عن أنس، وفيه: عباد بن عبد الصمد ، قال (عق) : "يروي عن أنس نسخة عامتها مناكير وله طريق ثان عن أنس رواه (حب) في الضعفاء وفيه أصرم بن حوشب كذاب . وأورده ابن الجوزي في الموضوعات من هذا الطريق وأشار إلى طريق عباد وله طريق ثالث عن أنس. رواه الديلمي وفيه: أبان متروك) .
23710 ۔۔۔ حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا جب رمضان شریف کا پہلا دن ہوتا ہے تو حق تعالیٰ شانہ اپنے منادی فرشتہ رضوان جو کہ بہشتوں کا خازن ہے سے فرماتے ہیں : اے رضوان ! فرشتہ کہتا ہے اے میرے آقا میں حاضر ہوں حکم ہوتا ہے کہ امت محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے روزہ داروں اور قیام کرنے والوں کے لیے بہشتوں کو آراستہ کرو اور رمضان کا مہینہ ختم ہونے تک اسے بند مت کرو جب رمضان کا دوسرا دن ہوتا ہے تو حق تعالیٰ شانہ دوزخ کے داروغہ فرشتہ مالک کو حکم دیتے ہیں کہ اے مالک دوزخ کے دروازے امت محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے روزہ داروں اور قیام کرنے والوں پر بند کر دو پھر دوزخ کے دروازے آخر رمضان تک بند کردیتے ہیں رمضان شریف کا جب تیسرا دن ہوتا ہے تو حق تعالیٰ شانہ جبرائیل (علیہ السلام) کو حکم دیتے ہیں کہ زمین پر جاؤ اور سرکش شیاطین کو قید کرو اور گلے میں طوق ڈالو اور سرکش جنات کو بھی قید کر دو تاکہ میرے روزہ دار بندوں میں فساد نہ پھیلا سکیں نیز اللہ تبارک وتعالیٰ کا ایک مقرب فرشتہ ہے جس کا سر عرش کے نیچے اور پاؤں سات زمینوں کے نیچے ہوتے ہیں اس کے دو پر ہوتے ہیں ایک مشرق میں پھیلا ہوتا ہے اور دوسرا مغرب میں ایک سرخ یاقوت کا ہوتا ہے اور دوسرا سبز زبرجدکا رمضان کی ہر رات وہ اعلان کرتا ہے کہ ہے کوئی توبہ کرنے والا کہ اس کی توبہ قبول کی جائے ؟ـ ہے کوئی استغفار کرنے والا کہ اس کی مغفرت کی جائے ؟ ہے کوئی حاجتمند کہ اس کی حاجت پوری کی جائے ؟ اے خیر کے طلبگار خوش ہوجا اے شر کا ارادہ کرنے والے رک جا اور بصیرت سے کام لے حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ حق تعالیٰ شانہ رمضان شریف میں روزہ افطار اور سحری کے وقت ایسے سات ہزار آدمیوں کو جہنم سے خلاصی رحمت فرماتے ہیں جو جہنم کے مستحق ہوچکے تھے اور جس رات شب قدر ہوتی ہے تو حق تعالیٰ شانہ حضرت جبرائیل امین (علیہ السلام) کو حکم فرماتے ہیں وہ فرشتوں کے ایک بڑے لشکر کے ساتھ زمین پر اترتے ہیں ان کے ایسے سبز رنگ کے دو پر ہیں جو موتیوں اور یاقوت سے مزین وآراستہ ہوتے ہیں اور ان دو پروں کو صرف اسی رات میں کھول لیتے ہیں چنانچہ حق تعالیٰ شانہ کا فرمان ہے (آیت)” تنزل الملائکۃ والروح فیھا باذن ربھم “ ۔ فرشتے اور روح الامین (حضرت جبرائیل امین علیہ السلام) اپنے رب کے حکم سے اترتے ہیں۔ فرشتے سدرۃ المنتہی کے نیچے ہوتے ہیں اور روح سے مراد حضرت جبرائیل امین (علیہ السلام) ہیں چنانچہ حضرت جبرائیل امین (علیہ السلام) ہر روزہ دار کھڑے اور خشکی وتری میں نماز پڑھنے والے کو سلام کرتے ہیں ” السلام علیک یا مومن السلام علیک یامؤمن “۔ حتی کہ جب طلوع فجر ہوتا ہے حضرت جبرائیل امین (علیہ السلام) اور دوسرے فرشتے واپس آسمانوں پر چلے جاتے ہیں اہل آسمان حضرت جبرائیل امین (علیہ السلام) سے پوچھتے ہیں اے جبرائیل ! حق تعالیٰ شانہ نے ” لا الہ الا اللہ “ کے وارثوں کے ساتھ کیا کیا ؟ حضرت جبرائیل امین (علیہ السلام) فرماتے ہیں ، اللہ تعالیٰ نے ان کے ساتھ خیروبھلائی کا معاملہ کیا ہے پھر اللہ تبارک وتعالیٰ کے مقرب فرشتے کروبین حضرت جبرائیل امین (علیہ السلام) سے ملاقات کرتے ہیں اور کہتے ہیں حق تعالیٰ شانہ نے ماہ رمضان میں روزہ رکھنے والوں کے ساتھ کیا معاملہ کیا ہے ؟ حضرت جبرائیل امین (علیہ السلام) فرماتے ہیں حق تعالیٰ شانہ نے ان کے ساتھ خیر و بھلائی کا معاملہ کیا ہے پھر حضرت جبرائیل امین (علیہ السلام) کے ساتھ دوسرے فرشتے بھی حق تعالیٰ شانہ کے دربار میں سجدہ ریز ہوجاتے ہیں حق تعالیٰ شانہ فرماتے ہیں : اے میرے فرشتو ! تم گواہ رہو میں نے رمضان شریف کے روزہ داروں کی مغفرت کردی بجز اس آدمی کے جس پر حضرت جبرائیل امین (علیہ السلام) نے سلام نہیں کیا چنانچہ حضرت جبرائیل امین (علیہ السلام) اس رات ان لوگوں پر سلام نہیں کرتے ۔ 1 ۔۔۔” شراب کا عادی “ 2 ۔۔۔ ’ جادو گر ۔ 3 ۔۔۔ شطرنج کھیلنے والا اور طبلہ بجانے والا ۔۔۔ والدین کا نافرمان۔ پھر جب عید الفطر ہوتی ہے فرشتے نازل ہوتے ہیں اور راستوں کے سروں پر کھڑے ہوجاتے ہیں اور کہتے ہیں : اے امت محمد رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) رب تعالیٰ (کے دربار) کی طرف چلو پر جب مومنین عید گاہ میں پہنچ جاتے ہیں تو حق تعالیٰ شانہ پکارتے ہیں کہ اے میرے فرشتوں ! بتاؤ کیا بدلہ ہے اس مزدور کا جو اپنا کام پورا کرچکا ہو ؟ فرشتے عرض کرتے ہیں : ہمارے معبود اس کا بدلہ یہی ہے کہ اس کی مزدوری پوری پوری دے دی جائے حق تعالیٰ شانہ فرماتے ہیں ! یہ میرے نیک بندے ہیں اور میرے نیک بندوں کی اولاد ہیں میں نے انھیں روزوں کا حکم دیا سو انھوں نے روزے رکھے انھوں نے میری اطاعت کی اور میرے فریضہ کو پورا کیا ایک منادی فرشتہ اعلان کرتا ہے اے امت محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کامیاب وکامران واپس لوٹ جاؤ تمہاری مغفرت ہوچکی ہے (رواہ ابن شاھین فی الترغیب عن انس (رض) اس حدیث کی سند میں عباد بن عبدالصمد راوی ہے ذھبی کہتے ہیں یہ حدیث قصہ خوانوں کی وضع کردہ حدیث کے مشابہ ہے بیہقی شعب الاایمان میں کہتے ہیں کہ یہ حدیث حضرت انس (رض) سے بھی مروی ہے اور اس کے عام حصے منکر ہیں البتہ حضرت انس (رض) سے ایک اور طریق مروی ہے اسے ابن حبان نے ” ضعفاء “ میں روایت کیا ہے لیکن اس سند میں اصرم بن حوشب ایک کذاب راوی ہے جب کہ ابن حوزی نے اس طریق کو موجوعات میں ذکر کیا ہے اس حدیث کا ایک تیسرا طریق بھی ہے جو حضرت انس (رض) سے مروی ہے اور اسے دیلمی نے روایت کیا ہے لیکن اس کی سند میں بھی ابان متروک راوی ہے) ۔

23711

23711- إن الجنة لتزخرف لشهر رمضان من رأس الحول إلى الحول، فإذا كان أول ليلة من شهر رمضان هبت ريح من تحت العرش. [فتفتقت] ورق الجنة، وتجيء الحور العين يقلن: يا رب اجعل لنا من عبادك أزواجا تقر بهم أعيننا وتقر أعينهم بنا. (طب حل قط في الأفراد هب وتمام [د، ن، م] (3) كر عن ابن عمر؛ وفيه الوليد الدمشقي، قال أبو حاتم: "صدوق" وقال (قط) : "وغيره متروك") .
23711 ۔۔۔ حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا ارشاد ہے کہ جنت کو شروع سال سے آخر سال تک آراستہ کیا جاتا ہے پس جب رمضان المبارک کی پہلی رات ہوتی ہے تو عرش کے نیچے سے ایک ہوا چلتی ہے جس کے جھونکوں سے جنت کے درختوں کے پتے بجنے لگتے ہیں (جس سے دلکش آواز نکلتی ہے اس آواز کو سن کر) خوشنما آنکھوں والی حوریں کھڑی ہوجاتی ہیں اور کہتی ہیں۔ اے ہمارے پروردگار اپنے نیک بندوں کو ہمارے شوہر بنا دے تاکہ وہ ہماری آنکھیں ٹھنڈی کریں اور ہم ان کی آنکھیں ٹھنڈی کریں ۔ (رواہ الطبرانی وابو نعیم فی الحلیۃ والدارقنی فی الافراد شعب الایمان للبیہقی وابوداؤد والنسائی وابن عساکر عن ابن عمرو (رض)) لیکن طریق بالا میں ولید دمشقی ایک راوی ہے اس کے بارے میں ابو حاتم کہتے ہیں یہ راوی صدوق ہے جب کہ دارقطنی اس کو متروک کہا ہے۔ یہ حدیث ایک طویل حدیث کا حصہ ہے دیکھئے ، التنزیہ 542 اولضعیفہ 1325 ۔

23712

23712- إن الجنة لتزين من الحول إلى الحول لشهر رمضان، وإن حور العين لتزين من الحول إلى الحول لصوام رمضان فإذا دخل رمضان قالت الجنة: اللهم اجعل لي في هذا الشهر من عبادك، ويقلن الحور العين: اللهم اجعل لنا في هذا الشهر من عبادك أزواجا، فمن لم يقذف فيه مسلما ببهتان، ولم يشرب فيه مسكرا كفر الله عنه ذنوبه، ومن قذف فيه مسلما أو شرب فيه مسكرا أحبط الله عمله لسنة، فاتقوا شهر رمضان فإنه شهر الله جعل لكم أحد عشر شهرا تأكلون فيهن وتشربون وتلذذون، وجعل لنفسه شهرا فاتقوا شهر رمضان فإنه شهر الله تبارك وتعالى. (هب كر عن ابن عباس)
23712 ۔۔۔ حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا ارشاد ہے کہ جنت شروع سال سے آخر سال تک ماہ رمضان کے لیے آراستہ کی جاتی ہے اور خوشنما آنکھوں والی حوریں پورا سال رمضان کے روزہ داروں کے لیے مزین ہوتی رہتی ہیں چنانچہ جب رمضان کا مہینہ آتا ہے جنت کہتی ہے : اے میرے پروردگار مجھے اپنے نیک بندوں کا ٹھکانا بنا دے خوشنما آنکھوں والی حوریں کہتی ہیں : یا اللہ ! اس مہینہ میں اپنے نیک بندوں کو ہمارے شوہر بنا دے چنانچہ اس مہینہ میں جو شخص اپنے کسی بھائی پر بہتان نہ باندھے اور شراب نہ پیئے اللہ تبارک وتعالیٰ اس کے گناہوں کو معاف کردیتے ہیں اور جس شخص نے کسی مسلمان پر بہتان باندھا یا شراب پی لی اللہ تبارک وتعالیٰ اس کے ایک سال کے عمل کو ضائع کردیتے ہیں ، رمضان کے مہینہ سے ڈرو یہ ایک مہینہ اللہ تبارک وتعالیٰ نے تمہارے لیے مقرر کیا ہے جب کہ بقیہ گیارہ مہینے تم کھاتے پیتے ہو اور لذات سے لطف اندوز ہوتے ہو یہ ایک مہینہ اللہ تبارک وتعالیٰ نے اپنے لیے رکھا ہے اور یہ رمضان کا بابرکت مہینہ ہے۔ (رواہ البیہقی وابن عساکر عن ابن عباس (رض)) کلام : ۔۔۔ یہ حدیث ہیثمی نے مجمع الزوائد (3 ۔ 141، 142) میں ذکر کی ہے اور طبرانی نے بھی اسے کبیر میں روایت کیا ہے اس حدیث کی سند میں میباح بن بصطام ہے اور یہ ضعیف راوی ہے۔

23713

23713- إن الجنة تزين من الحول إلى الحول لشهر رمضان من صان نفسه ودينه في شهر رمضان زوجه الله من الحور العين وأعطاه قصرا من قصور الجنة، ومن عمل سيئة أو رمى مؤمنا ببهتان أو شرب مسكرا في شهر رمضان أحبط الله عمله سنة، فاتقوا شهر رمضان فإنه شهر الله جعل الله لكم أحد عشر شهرا تأكلون فيها وتروون، وشهر رمضان شهر الله فاحفظوا فيه أنفسكم. (ابن صصرى في أماليه عن أبي أمامة وواثلة وعبد الله بن بسر معا) .
23713 ۔۔۔ حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا شروع سال سے آخر سال تک رمضان شریف کے لیے جنت آراستہ کی جاتی ہے جس شخص نے رمضان شریف میں اپنے آپ کو اور اپنے دن کو محفوظ رکھا اللہ تعالیٰ خوشنما آنکھوں والی حوروں سے اس کی شادی کرا دیتے ہیں اور اسے جنت کے عالیشان محلات میں سے ایک محل عطا فرماتے ہیں جس شخص نے اس مہینہ میں کوئی برائی کی یا کسی مومن پر بےجا تہمت لگائی یا شراب پی اللہ تعالیٰ اس کے ایک سال کے اعمال کو اکارت کردیتے ہیں ماہ رمضان سے ڈرو چونکہ یہ اللہ تبارک وتعالیٰ کا مہینہ ہے اور بقیہ گیارہ مہینے تمہارے لیے ہیں جس میں تم کھاتے ہو اور سیراب ہوتے ہو ۔ ماہ رمضان اللہ تعالیٰ کا مہینہ ہے اس میں تم اپنی حفاظت کرو ۔ (رواہ ابن صصری فی امالیہ عن ابی امامۃ واثلہ وعداللہ بن بسر معا)

23714

23714- يا أيها الناس قد أظلكم شهر عظيم مبارك شهر فيه ليلة خير من ألف شهر جعل الله تعالى صيامه فريضة وقيام ليله تطوعا، من تقرب فيه بخصلة من الخير كان كمن أدى فريضة فيما سواه، ومن أدى فريضة فيه كان كمن أدى سبعين فريضة فيما سواه، وهو شهر الصبر والصبر ثوابه الجنة، وشهر المواساة وشهر يزداد فيه رزق المؤمن، من فطر فيه صائما كان له مغفرة لذنوبه وعتق رقبته من النار وكان له مثل أجره من غير أن ينقص من أجره شيء، يعطي الله هذا الثواب من فطر صائما على مذقة لبن أو شربة من ماء، ومن أشبع صائما سقاه الله من حوضي شربة لا يظمأ حتى يدخل الجنة، وهو شهر أوله رحمة وأوسطه مغفرة وآخره عتق من النار، فاستكثروا فيه من أربع خصال خصلتان ترضون بهما ربكم، وخصلتان لا غنى لكم عنهما؛ فأما الخصلتان اللتان ترضون بهما ربكم فشهادة أن لا إله إلا الله وتستغفرونه، وأما اللتان لا غنى عنهما فتسألون الله الجنة، وتعوذون به من النار. (ابن خزيمة وقال: "إن صح الخبر، هب والأصبهاني في الترغيب عن سلمان". وقال الحافظ ابن حجر في أطرافه مداره على علي بن زيد بن جدعان وهو ضعيف؛ ويوسف ابن زياد الراوي عنه ضعيف جدا، وتابعه اياس بن عبد الغفار عن علي بن زيد عند (هب) " قال ابن حجر: "وإياس ما عرفته،" انتهى) .
23714 ۔۔۔ حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایک مرتبہ صحابہ کرام رضوان اللہ تعالیٰ عنہم اجمعین کو وعظ کرتے ہوئے فرمایا : اے لوگو ! تمہارے اوپر ایک مہینہ آرہا ہے جو بہت بڑا مہینہ ہے بہت مبارک مہینہ ہے ، اس میں ایک رات ہے جو ہزار مہینوں سے بڑھ کر ہے اللہ تعالیٰ نے اس کے روزہ کو فرض فرمایا ہے اور اس کے رات کے قیام (یعنی تراویح) کو ثواب کی چیز بنایا ہے جو شخص اس مہینہ میں کسی نیکی کے ساتھ اللہ کا قرب حاصل کرے ایسا ہے جیسا کہ غیر رمضان میں فرض کو ادا کیا اور جو شخص اس مہینہ میں فرض کو ادا کرے وہ ایسا ہے جیسا کہ غیر رمضان میں ستر فرض ادا کرے یہ مہینہ صبر کا ہے اور صبر کا بدلہ جنت ہے اور یہ مہینہ لوگوں کے ساتھ غمخواری کرنے کا ہے اس مہینہ میں مومن کا رزق بڑھا دیا جاتا ہے جو شخص کسی روزہ دار کو روزہ افطار کرائے اس کے لیے گناہوں کے معاف ہونے اور آگ سے خلاصی کا سبب ہوگا اور وزہ دار کے ثواب کی مانند اس کا ثواب ہوگا مگر اس روزہ دار کے ثواب میں سے کچھ کمی نہیں کی جائے گی آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : یہ ثواب اللہ تبارک وتعالیٰ ایک کھجور سے کوئی افطار کرائے یا ایک گھونٹ پانی پلا دے اس پر بھی رحمت فرما دیتے ہیں اور جس شخص نے روزہ دار کو پیٹ بھر کر کھانا کھلایا اللہ تبارک وتعالیٰ (قیامت کے دن ) میرے خوض سے اس کو ایسا پانی پلائیں گے جس کے بعد جنت میں داخل ہونے تک پیاس نہیں لگے گی یہ ایسا مہینہ ہے کہ اس کا اول حصہ اللہ کی رحمت ہے درمیانی حصہ مغفرت ہے اور آخری حصہ آگ سے آزدای ہے اور چار چیزوں کی اس میں کثرت رکھا کرو جن میں سے دو چیزیں اللہ تبارک وتعالیٰ کی رضا کے واسطے اور دو چیزیں ایسی ہیں جن سے تمہیں چارہ کار نہیں پہلی دو چیزیں جن سے تم اپنے اللہ تبارک وتعالیٰ کو راضی کرو کلمہ طیبہ استغفار کی کثرت ہے اور دوسری دو چیزیں یہ ہیں کہ جنت ی طلب کرو اور آگ سے پناہ مانگو۔ مرواہ ابن خزیمہ والبیھقی فی شعب الایمان والاصبھانی فی الترغیب عن سلمان ) کلام :۔۔۔ حافظ ابن حجر (رح) کہتے ہیں اس حدیث کا دارومدار علی بن زید بن جدعان پر ہے اور ضعیف راوی ہے اور اس سے یوسف بن زیاد روایت کرتا ہے اور یہ بہت ضعیفہ راوی ہے گو کہ اس کا متابع بھی ہے کہ ایاس بن عبدالغفار نے علی بن زید سے روایت کی ہے لیکن ابن حجر (رح) کہتے ہیں ایاس بن عبدالغفار کو نہیں جانتا ۔

23715

23715- لو يعلم العباد ما في رمضان لتمنت أمتي أن يكون رمضان السنة كلها إن الجنة لتزين لرمضان من رأس الحول إلى الحول، فإذا كان أول يوم من رمضان هبت ريح من تحت العرش فصفقت ورق الجنة فتنظر الحور إلى ذلك فيقلن يا رب اجعل لنا من عبادك في هذا الشهر أزواجا تقر أعيننا بهم وتقر أعينهم بنا، فما من عبد يصوم يوما من رمضان إلا زوج من الحور العين في خيمة من درة مجوفة، مما نعت الله تعالى: {حُورٌ مَقْصُورَاتٌ فِي الْخِيَامِ} على كل امرأة منهن سبعون حلة ليس منها حلة على لون أخرى، ويعطى سبعين لونا من الطيب ليس منه لون على ريح الآخر لكل امرأة منهن سبعون ألف وصيفة وسبعون ألف وصيف مع كل وصيفة من ذهب فيها لون طعام يجد لآخر لقمة منها لذة لم يجد لأوله، لكل امرأة منهن سبعون سريرا من ياقوتة حمراء على سرير سبعون فراشا بطائنها من استبرق فوق كل فراش سبعون أريكة، ويعطى زوجها مثل ذلك على سرير من ياقوت أحمر موشحا بالدر عليه سواران من ذهب هذا بكل يوم صامه من رمضان سوى ما عمل من الحسنات. (ابن خزيمة وأشار إلى ضعفه ع، طب ، هب عن أبي مسعود الغفاري؛ وأورده ابن الجوزي في الموضوعات فلم يصب) .
23715 ۔۔۔ حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا ہے کہ اگر لوگوں کو علم ہوتا کہ رمضان میں کیا ہے تو میری امت تمنا کرتی کہ سال بھر رمضان ہی رہے چنانچہ شروع سال سے آخر سال تک رمضان شریف کے لیے جنت کو آراستہ کیا جاتا ہے جب رمضان المبارک کا پہلا دن ہوتا ہے عرش عظٰم کے نیچے دلکش ہوا چلتی ہے جس سے جنت کے درختوں کے پتے ہلتے ہیں اور ان سے سریلی آواز پیدا ہوتی ہے خوشمنا آنکھوں والی حوریں اس منظر کو دیکھ کر کہتی ہیں : اے ہمارے پروردگار اپنے نیک بندوں میں سے اس مہینہ میں ہمارے شوہر ہمیں نصیب فرما تاکہ ان کے ذریعہ ہمری آنکھیں ٹھنڈی ہوں اور ہمارے ذریعے ان کی آنکھیں ٹھنڈی ہوں جو بندہ بھی رمضان کے ایک دن کو روزہ رکھتا ہے تو اللہ تعالیٰ خوشنما موتی کے بنے ہوئے خیمہ میں حورعین کے ساتھ اس کی شادی کرا دیتے ہیں چنانچہ فرمان باری تعالیٰ ہے (وحور مقصورات فی الخیام) (یعنی خیموں میں نظریں جھکائی ہوئی حوریں بیٹھی ہیں ) جنت کی ہر عورت کے بدن پر ستر جوڑے ہوتے ہیں جن میں سے ہرجوڑے کا رنگ الگ اور جدا ہے ہر عورت کے پاس ستر قسم کی خوشبو ہوتی ہیں جو ایک دوسرے سے جدا جدا ہوتی ہیں جنت کی ہر عورت کے پاس ستر ہزار (70000) خادمائیں ہوتی ہیں ہو خادمہ کے پاس ایک برتن ہوتا ہے جس میں رنگا رنگ کھانے سجے ہوتے ہیں ہر لقمہ کی لذت الگ اور جدا ہوتی ہے جنت کی ہر عورت کے پاس سرخ یاقوت کے بنے ہوئے ستر تخت ہوں گے ہر تخت پر ستر بچھونے بچھے ہوتے ہیں جو دبیز ریشم کے بنے ہوئے ہوتے ہیں ہو بچھونے پر ستر مسہریاں ہوتی ہیں جنتی عورت (حورعین ) کے شوہر کو بھی اسی جیسا تخت عطا کیا جاتا ہے جو سرخ یاقوت سے بنا ہوتا ہے اور خوشنما موتیوں سے سجا ہوتا ہے اس کے ہاتھوں پر سونے کے دو خوبصورت کنگن چڑھے ہوئے ہوتے ہیں یہ سب انعامات رمضان شریف کے ہر ایک دن کے بدلہ میں ہیں اور اس کی دوسری نیکیوں حساب اس کے علاوہ ہے۔ مرواہ ابن خزیمۃ وابو یعلی والطبرانی والبیھقی فی شعب الایمان عن ابی مسعود الغفاری ) کلام :۔۔۔ ابن خزیمہ نے اس حدیث کو ضعیف قرار دیا ہے حتی کہ ابن جوزی (رح) نے یہ حدیث موضوعاتا میں شمار کی ہے گو کہ ان کی ہر رائے صواب نہیں مزید دیکھے التنزیہ 1541532 والموضوعات 1892

23716

23716- إذا دخل شهر رمضان أمر الله حملة العرش أن يكفوا عن التسبيح ويستغفروا لأمة محمد والمؤمنين. (الديلمي عن علي) .
23716 ۔۔۔ حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا کہ جب رمضان شریف کا مہینہ آتا ہے تو اللہ تبارک وتعالیٰ حاملین عرش کو حکم دیتے ہیں کہ تسبیح کرنے سے رک جاؤ اور حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی امت کے لیے استغفار کرو (رواہ الدیلمی عن علی (رض))

23717

23717- إن الله تعالى يغفر في أول ليلة من شهر رمضان لكل أهل القبلة. (ع وابن خزيمة ض عن أنس) .
23717 ۔۔۔ حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا ارشاد ہے کہ اللہ تباوک وتعالیٰرمضان المبارک کی پہلی رات میں کل اہل قبلہ کی مغفرت فرما دیتے ہیں۔ مرواہ ابو یعلی وابن خزیمۃ والضیاء المقدسی عن انس )

23718

23718- سبحان الله ما تستقبلون وماذا يستقبلكم؟ شهر رمضان يغفر الله في أول ليلة لكل أهل هذه القبلة، قيل: يا رسول الله المنافق؟ قال: "المنافق كافر وليس للكافر في ذلك شيء". (هب عن أنس) .
23718 ۔۔۔ حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا ارشاد ہے : سبحان اللہ ! کس چیز کا تم استقبال کر رہے ہو اور کون سی چیز تمہارا استقبال کر رہی ہے ؟ وہ رمضان کا بابرکت مہینہ ہے اس کے پہلی رات میں اللہ تبارک وتعالیٰ اسن قبلہ والوں کی مغفرت فرما دیتے ہیں صحابہ (رض) نے عرض کیا : حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) منافق کی مغفرت بھی ہوجاتی ہے ؟ فرمایا منافق تو کافر ہے اور اس انعام میں کافر کا کچھ حصہ نہیں (رواہ البیھقفی فی شعب الایمان عن انس)

23719

23719- إن لله تعالى عز وجل في كل ليلة من رمضان ست مائة ألف عتيق من النار فإذا كان آخر ليلة أعتق بعدد من مضى. (هب عن الحسن، مرسلا) .
23719 ۔۔۔ حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا ارشاد ہے کہ اللہ تبارک وتعالیٰ رمضان شریف کی ہر رات چھ لاکھ انسانوں کو دوزخ کی آگ سے خلاصی مرحمت فرماتے ہیں اور جب رمضان کی آخری رات ہوتی ہے تو اس رات میں اتنی مقدار میں انسان آگ سے خلاص ہودتے ہیں جتنوں کو اس سے پہلے خلاصی مل چکی ہوتی ہے (رواہ البیھقی فی شعبن الایمان عن الحسن مرسلا)

23720

23720- إن لله عز وجل عند كل فطر عتقاء من النار وذلك في كل ليلة. (هـ عن جابر. حم طب ض هب عن أبي أمامة) .
23720 ۔۔۔ حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا ارشاد ہے کہ ہر روز افطار کے وقت بیشمار لوگوں کو دوزخ کی آگ سے آزادی ملتی ہے اور یہ امر رمضان کی ہر رات میں ہوتا ہے (رواہ ابن ماجہ عن جابر واحمد بن حنبل والطبرانی والضیاء المقدسی والبیھقی فی شعب الایمان عن ابی امامہ )

23721

23721- لله في كل ليلة من شهر رمضان عند الإفطار ألف ألف عتيق من النار فإن كانت ليلة الجمعة أعتق في كل ساعة ألف ألف عتيق من النار كلهم استوجبوا النار. (الديلمي عن ابن عباس) .
23721 ۔۔۔ حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا ارشاد ہے کہ رمضان المبارک میں ہر رات افطاری کے وقت دس لاکھ انسانوں کو آگ سے خلاصی ملتی ہے جو اپنے اعمال کی بدولت جہنم کے مستحق ہوچکے تھے (رواہ الدیلمی عن ابن عباس)

23722

23722- إن الله تعالى فرض صيام رمضان، وسننت لكم قيامه فمن صامه وقامه إيمانا واحتسابا خرج من ذنوبه كيوم ولدته أمه. (حم ت عن عبد الرحمن بن عوف) .
23722 ۔۔۔ حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا ارشاد ہے کہ بیشک اللہ تعالیٰ نے رمضان کے روزے فرض کیے ہیں اور رمضان کے قیام (تروایح) کو میں سنت قرار دیتا ہوں پس جو شخص بھی ایمان کے ساتھ اور ثواب کی نیت سے رمضان کے روزے رکھے اور اس کا قیام کرے (تروایح پڑھے) وہ گناہوں سے ایسا پاک وصاف ہوجاتا ہے جیسا کہ اس کی ماں نے اسے گناہوں سے پاک جنم دیا تھا ۔ (رواہ احمد بن حنبل والترمذی عن عبدالرحمن بن عوف (رض))

23723

23723- اتقوا شهر رمضان، فإنه شهر الله جعل لكم أحد عشر شهرا تشبعون فيه وتروون، وشهر رمضان شهر الله فاحفظوا فيه أنفسكم. (الديلمي من طريق مكحول - عن أبي أمامة وواثلة بن الأسقع وعبد الله بن بسر) .
23723 ۔۔۔ حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا ارشاد ہے کہ ماہ رمضان سے ڈرو بلاشبہ رمضان اللہ تبارک وتعالیٰ کا مہینہ ہے چنانچہ اللہ تبارک وتعالیٰ نے تمہیں گیارہ مہینوں میں چھوٹ دے رکھی ہے جس میں تم کھاتے اور پیتے ہو رمضان اللہ تعالیٰ کا مہینہ ہے اس میں تم اپنی حفاظت کرو ۔ (رواہ الدیلمی عن طریق مکحول عن ابی امامۃ واثلہ بن الاسقع و عبداللہ بن یسر) کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے التنزیۃ (602 اذیل اللالی 117)

23724

23724- إن أمتي لن تخزى ما أقاموا شهر رمضان، قيل: يا رسول الله وما خزيهم في شهر رمضان؟ قال: "انتهاك المحارم فيه، من زنى فيه أو شرب فيه خمرا لعنه الله ومن في السموات إلى مثله من الحول، فإن مات قبل أن يدرك رمضان فليس له عند الله حسنة يتقي بها النار، فاتقوا الله في شهر رمضان، فإن الحسنات تضاعف فيه ما لا تضاعف فيما سواه وكذلك السيئات". (طب عن أم هانئ؛ وابن صصرى في أماليه عن أبي هريرة) .
23724 ۔۔۔ حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا ارشاد ہے کہ میری امت جب تک ماہ رمضان میں قیام کرتی رہے گی رسوا نہیں ہوگی صحابہ کرام رضوان اللہ تعالیٰ عنہم اجمعین نے عرض کیا : یا رسول اللہ ! ماہ رمضان میں آپ کی امت کی رسوائی کیا ہے ؟ ارشاد فرمایا اللہ تعالیٰ کی حرام کردہ حدود کو رمضان میں توڑنا رمضان المبارک میں جو شخص زنا کرتا ہے یا شراب پیتا ہے اللہ تعالیٰ اور آسمانوں کے فرشتے کے پاس اس کی کوئی نیکی نہیں اپنی جس کے ذریعے وہ آگ سے بچاؤ کا سامان کرے ماہ رمضان کے معاملہ میں اللہ تعالیٰ سے ڈرتے رہو ، چونکہ اس مہینہ میں نیکیاں اس قدر بڑھ جاتی ہیں جو غیر رمضان میں نہیں بڑھتی ہیں اور یہی حال برائیوں کا بھی ہے۔ (رواہ الطبرانی و اصحابہ السنن الاربعۃ عن ام ھانی و اصحابہ السنن اربعۃ وابن صصری فی امالیہ عن ابوہریرہ (رض)) کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ذخیرۃ الحفاظ 829 المتناھیۃ 883 ۔

23725

23725- أول شهر رمضان رحمة وأوسطه مغفرة وآخره عتق من النار. (الديلمي والخطيب وابن عساكر عن أبي هريرة) .
23725 ۔۔۔ حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا ارشاد ہے کہ رمضان شریف کا اول حصہ رحمت ہے درمیانی حصہ مغفرت ہے اس آخری حصہ آگ سے خلاصی کا ہے۔ (رواہ الدیلمی وابن عساکر عن ابوہریرہ (رض)) کلام : ۔۔۔ حدیث سند کے اعتبار سے ضعیف ہے دیکھئے ذخیرۃ الحفاظ 2148 و ضعیف الجامع 2135 ۔

23726

23726- من صام رمضان وصلى الصلوات الخمس وحج البيت كان حقا على الله تعالى أن يغفر له. (ن عن معاذ) .
23726 ۔۔۔ حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا ارشاد ہے کہ جو شخص رمضان کے روزے رکھے پنجگانہ پڑھے اور بیت اللہ کا حج کرے تو اللہ تعالیٰ کا حق ہے کہ اس کی مغفرت کردیں ۔ (رواہ النسائی عن معاذ)

23727

23727- من صام رمضان فعرف حدوده وتحفظ مما ينبغي أن يتحفظ منه كفر ما قبله. (حم، ع، حب، حل، ق، ض، هب عن أبي سعيد) .
23727 ۔۔۔ حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا ارشاد ہے کہ جس شخص نے رمضان شریف کے روزے رکھے اور اس کی حدود کو پہنچانا اور جس چیز کی حفاظت کرنا ہے اس کی حفاظت کی اس کے گزشتہ تمام گناہ مٹا دیئے جاتے ہیں۔ مراوہ احمد بن حنبل وابو یعلی ابن حبان و ابونعیم فی الحلیۃ والبیہقی والضیاء المقدسی و شعب الایمان للبیہقی عن ابی سعید)

23728

23728- من صام يوما من رمضان فسلم من ثلاثة ضمنت له الجنة على ما فيه سوى الثلاث: لسانه وبطنه وفرجه. (ابن عساكر عن أبي هريرة) .
23728 ۔۔۔ حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا ارشاد ہے کہ جس شخص نے رمضان کے روزے رکھے اور تین چیزوں کے حملے سے محفوظ رہا میں اس کو جنت کی ضمانت دیتا ہوں (1) زبان (2) پیٹ (3) اور شرم گاہ ۔ (رواہ ابن عساکر ، عن ابوہریرہ (رض))

23729

23729- من صام يوما من رمضان محتسبا كان له بصومه ما لو أن أهل الدنيا اجتمعوا مذ كانت الدنيا إلى أن تنقضي لأوسعهم طعاما وشرابا لا يطلب إلى أهل الجنة شيئا من ذلك. (طب عن ابن عباس) .
23729 ۔۔۔ حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا ارشاد ہے کہ جس نے ثواب کی نیت سے رمضان کے ایک دن کا روزہ رکھا تو اس روزہ کے بدلہ میں اگر ابتدائے دنیا سے لے کر انتہائے دنیا تک کے جمیع اہل دنیا جمع ہوجائے اور انھیں کھانا اور پانی کشادہ ہوجائے تو اہل جنت اس میں سے کچھ بھی طلب نہیں کریں گے ۔ (رواہ الطبرانی ، عن ابن عباس (رض))

23730

23730- من صام رمضان وقامه إيمانا واحتسابا غفر له ما كان قبل ذلك من عمل. (ابن النجار وابن صصرى في أماليه عن عائشة) .
23730 ۔۔۔ حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا ارشاد ہے کہ جس شخص نے ایمان کے ساتھ اور ثواب کی نیت سے رمضان کے روزے رکھے اور اس کا قیام کیا (یعنی تراویح پڑھی) اس کی گزشتہ جتنی بھی بداعمالیاں ہوں گی مٹا دی جائیں گی ۔ (رواہ ابن النجار وابن صصری فی امالیہ حضرت عائشۃ صدیقہ (رض))

23731

23731- من صام رمضان وقامه إيمانا واحتسابا غفر له ما تقدم من ذنبه. (حم عن أبي هريرة) .
23731 ۔۔۔ حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا ارشاد ہے کہ جس شخص نے ایمان کے ساتھ اور ثواب کی نیت سے رمضان المبارک کے روزے رکھے اس کے پہلے سب گناہ معاف کردیئے جائیں گے ۔ (رواہ احمد ابن حنبل ، عن ابوہریرہ (رض))

23732

23732- من صام يوما من رمضان بانصات وسكون وتكبير وتهليل وتحميد يحل حلاله ويحرم حرامه غفر الله ما تقدم من ذنبه. (الديلمي عن ابن عمر) .
23732 ۔۔۔ حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا ارشاد ہے کہ جس شخص نے خاموشی ، سکون تکبیر ، تہلیل اور تحمید کے ساتھ رمضان کے ایک دن کا روزہ رکھا درحالی کہ حلال کو حلال سمجھا اور حرام کو حرام سمجھا اللہ تبارک وتعالیٰ اس کے پہلے سب گناہ معاف کردیتے ہیں (رواہ الدیلمی عن ابن عمرو (رض))

23733

23733- من صام رمضان وغدا بغسل إلى المصلى وختمه بصدقة رجع مغفورا له. (طس عن أبي هريرة) .
23733 ۔۔۔ حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا ارشاد ہے کہ جس شخص رمضان المبارک کے روزے رکھتا ہے اور رمضان کے بعد آنے والی صبح کو غسل کرے عید گاہ میں پہنچتا ہے اور رمضان کو صدقہ فطر کے ساتھ ختم کرتا ہے اور وہ اپنے گھر کو لوٹتا ہے اور اس کی بخشش ہوچکی ہوتی ہے (رواہ الطبرانی فی الاوسط ، عن ابوہریرہ (رض))

23734

23734- سيد الشهور شهر رمضان وأعظمها حرمة ذو الحجة. (هب: وضعفه؛ ابن عساكر عن أبي سعيد) .
23734 ۔۔۔ حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا ارشاد ہے کہ رمضان شریف سب مہینوں کا سردار ہے اور ذوالحجہ کی حرمت سب مہینوں سے بڑھ کر ہے۔ (رواہ شعب الایمان للبیہقی ، وضعفہ وابن وابن عساکر عن ابی سعید) کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے اسنی المطالب 764 و ضعیف الجامع 3321)

23735

23735- سيد الشهور شهر رمضان، وسيد الأيام يوم الجمعة. (ش طب هب عن ابن مسعود موقوفا) .
23735 ۔۔۔ حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا ارشاد ہے کہ مہینوں کا سردار رمضان ہے اور دنوں کا سردار جمعہ ہے۔ (رواہ ابن ابی شیبہ والطبرانی و شعب الایمان للبیہقی عن ابن مسعود موفوقا)

23736

23736- صيام رمضان إلى رمضان كفارة ما بينهما. (طب عن أبي سعيد) .
23736 ۔۔۔ حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا ارشاد ہے کہ ایک رمضان کے روزے دوسرے رمضان تک کے درمیان وقفہ کیلئے کفارہ ہیں۔ (رواہ عن ابی سعید)

23737

23737- فضل الجمعة في شهر رمضان على سائر الجمع كفضل رمضان على سائر الشهور. (الديلمي عن جابر) .
23737 ۔۔۔ حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا ارشاد ہے کہ ماہ رمضان میں جمعہ کی فضیلت بقیہ جمعات پر ایسی ہے جیسی رمضان شریف کو بقیہ مہینوں پر ۔ (رواہ الدیلمی عن جابر (رض))

23738

23738- لو أن الله تبارك وتعالى أذن للسموات والأرض أن يتكلما لبشرتا صائمي رمضان بالجنة. (الديلمي وابن عساكر عن أبي هدبة عن أنس) .
23738 ۔۔۔ حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا ارشاد ہے کہ اگر اللہ تبارک زمین و آسمان کو ہم کلام ہونے کی اجازت مرحمت فرما دیں تو ان کا آپس میں کلام یہ ہوگا کہ یہ دونوں رمضان کے روزے رکھنے والوں کو جنت کی بشارت سناتے ۔ (رواہ الدیلمی وابن عساکر عن ابی ھدیۃ عن انس) کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ذخیرۃ الحفاظ 5491 والآلی 1032)

23739

23739- لو أذن الله تبارك وتعالى للسموات والأرض أن يتكلما لبشرتا صائمي رمضان بالجنة. (خط في المتفق - عن أبي هدبة عن أنس) .
23739 ۔۔۔ حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا ارشاد ہے کہ اللہ تعالیٰ زمین آسمان کو کلام کرنے کی اجازت مرحمت فرمائیں تو وہ (زمین و آسمان) رمضان میں روزہ رکھنے والوں کو جنت کی خوشخبری سناتے ۔ رواہ الخطیب فی المتفق عن ابی ھدبۃ عن انس)

23740

23740- إذا كان يوم الفطر وقفت الملائكة في أفواه الطريق فنادوا يا معشر المسلمين اغدوا إلى رب كريم رحيم يمن بالخير ويثيب عليه الجزيل لقد أمرتم بقيام الليل فقمتم، وأمرتم بصيام النهار فصمتم، وأطعتم ربكم فاقبضوا جوائزكم، فإذا صلوا العيد نادى مناد من السماء: ارجعوا إلى منازلكم راشدين فقد غفر لكم ذنوبكم كلها، ويسمى ذلك اليوم في السماء يوم الجوائز. (الحسن بن سفيان في مسنده والمعافي في الجليس والباوردي، طب، حل عن سعيد بن أوس الأنصاري عن أبيه، وضعفه) .
23740 ۔۔۔ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا ارشاد ہے کہ عید الفطر کے دن فرشتے راستوں کے سروں پر کھڑے ہوجاتے ہیں اور اعلان کرتے ہیں : اے جماعت مسلمین ! صبح رب تعالیٰ جو رحیم وکریم ہے کہ دربار میں حاضر ہوجاؤ وہ خیر و بھلائی کا احسان کرتا ہے اور بےپناہ ثواب عطا فرماتا ہے ، البتہ تمہیں قیام اللیل کا حکم دیا گیا سو تم قیام اللیل کرچکے تمہیں دن کے وقت روزے رکھنے کا حکم دیا گیا سو تم روزے رکھ چکے تم اپنے رب کی اطاعت بجا لائے لہٰذا انعامات وصول کرلو مسلمان جب نماز پڑھ لیتے ہیں تو آسمان سے ایک منادی فرشتہ اعلان کرتا ہے کہ کامیاب وکامران اپنے گھروں کو واپس لوٹ جاؤ تمہارے سب گناہ بخشے جا چکے ہیں آسمان پر اس دن کا نام یوم الجوائز (انعامات کا دن) رکھا گیا ہے۔ (رواہ الحسن بن سفیان فی مسندہ والمعافی فی الجلیس والبارودی والطبرانی و ابونعیم فی الحلیۃ عن سعید بن اوس الانصاری عن ابیہ وضعفہ)

23741

23741- كان على النصارى صوم شهر رمضان وكان عليهم ملك فمرض فقال: لئن شفاني الله لأزيدن عشرا، ثم كان عليهم ملك بعده يأكل اللحم فوجع فقال: لئن شفاه الله ليزيدن ثمانية أيام، ثم كان ملك بعده فقال: ما ندع من هذه الأيام أن نتمها ونجعل صوما في الربيع ففعل فصارت خمسين يوما. (خ في تاريخه والنحاس في ناسخه طب عن دغفل بن حنظلة) .
23741 ۔۔۔ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا ارشاد ہے کہ نصاری پر ماہ رمضان کے روزے فرض تھے چنانچہ ان پر ایک بادشاہ حکمرانی کرتا تھا وہ بیمار پڑگیا اس نے منت مانی کہ اگر اللہ تعالیٰ نے مجھے شفاء بخشی تو میں ضرور آٹھ دنوں کا اضافہ کروں گا اس کے بعد ایک اور بادشاہ ہوا اس نے کہا ہم ان دنوں کے روزے نہیں چھوڑیں گے البتہ ہم روزے بہار میں رکھیں گے یوں اس طرح پچاس دن کے روزے مکمل ہوئے (رواہ البخاری فی تاریخہ والنحاس فی ناسخہ والطبرانی عن غفل بن حنظئۃ)

23742

23742- لا يقولن أحدكم صمت رمضان وقمت رمضان ولا صنعت في رمضان كذا فإن رمضان اسم من أسماء الله العظام، ولكن قولوا: شهر رمضان كما قال ربكم في كتابه. (تمام وابن عساكر عن ابن عمر) .
23742 ۔۔۔ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا ارشاد ہے کہ تم میں سے کوئی آدمی بھی نہ کہے کہ میں نے رمضان کے روزے رکھے رمضان کا قیام کیا اور رمضان میں فلاں کام کیا چونکہ رمضان اللہ تعالیٰ کے عظمت والے ناموں میں ایک نام ہے لیکن یوں کہو ماہ رمضان (یا رمضان کا مہینہ) جیسا کہ رب تعالیٰ نے اپنی کتاب قرآن مجید میں کہا ہے۔ (رواہ تمام وابن عساکر عن ابن عمرو (رض)) فائدہ : ۔۔۔ چنانچہ قرآن مجید میں اللہ تبارک وتعالیٰ کا فرمان ہے (آیت)” شھر رمضان الذی انزل فیہ القرآن “۔ الآیۃ “۔ اس آیت میں اللہ تعالیٰ نے شھر رمضان فرمایا ہے صرف ” رمضان “ نہیں فرمایا :

23743

23743- لا تقولوا رمضان فإن رمضان اسم من أسماء الله تعالى، ولكن قولوا: شهر رمضان. (عد وأبو الشيخ، ق: وضعفه والديلمي عن أبي هريرة) .
23743 ۔۔۔ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا ارشاد ہے کہ ” رمضان “ مت کہو چونکہ رمضان اللہ تعالیٰ کے ناموں میں سے ایک نام ہے لیکن شھر رمضان یعنی ماہ رمضان یا رمضان کا مہینہ کہو ۔ (رواہ ابن عدی فی الکامل وابو الشیخ والبیہقی والدیلمی) کلام : ۔۔۔ بیہقی (رح) نے اس حدیث کو ضعیف قرار دیا ہے نیز دیکھئے الاباطیل 474، 4875 ۔ وتذکرۃ الموضوعات 70 ۔

23744

23744- أحصوا عدة شعبان لرمضان. (قط عن رافع بن خديج) .
23744 ۔۔۔ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا ارشاد ہے کہ رمضان شریف کے لیے شعبان کی گنتی شمار کرو ۔ (رواہ الدارقطنی ، عن رافع بن خدیج)

23745

23745-[أحصوا هلال شعبان لرمضان] ، ولا تخلطوا برمضان إلا أن يوافق ذلك صياما كان يصوم أحدكم، وصوموا لرؤيته وأفطروا لرؤيته، فإن غم عليكم فأكملوا العدة ثلاثين يوما، فإنها ليست تغمى عليكم العدة. (قط هق عن أبي هريرة)
23745 ۔۔۔ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا ارشاد ہے کہ رمضان کے لیے شعبان کا مہینہ شمار کرو ، رمضان شریف کو خلط مت کرو الا یہ کہ تم میں سے کسی کو روزہ رکھنے کی عادت ہو اور اس کا روزہ رمضان کے موافق آجائے (رمضان کا) چانددیکھ کر روزہ رکھو اور (عیدکا) چاند دیکھا کرو اور اگر (انتیس تاریخ کو ابر کی وجہ سے) تمہیں چاند نظر نہ آئے تو (رمضان کے) تیس (30) دن پورے کرو چونکہ گنتی تمہارے اوپر مخفی نہیں رہ سکتی ۔ (رواہ الدارقطنی والبیہقی فی السنن عن ابوہریرہ واخرجہ الترمذی)

23746

23746- إذا جاء رمضان فصم ثلاثين إلا أن ترى الهلال قبل ذلك. (طب عن عدي بن حاتم) .
23746 ۔۔۔ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا ارشاد ہے کہ جب رمضان المبارک کا مہینہ آجائے تو تیس دن کے روزے رکھو مگر یہ کہ اس سے قبل (انتیس تاریخ کی شام کو) تم چاند دیکھ لو ۔ (رواہ الطبرانی عن عدی بن حاتم)

23747

23747- إذا رأيتم الهلال فصوموا وإذا رأيتم فأفطروا، وإن غم عليكم فعدوا ثلاثين يوما. (حم، هق عن جابر، حم، م ن، هـ عن أبي هريرة، هـ، ن عن ابن عباس، د عن حذيفة، حم عن طلق بن علي) .
23747 ۔۔۔ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا ارشاد ہے کہ جب تم (رمضان کا) چاند دیکھ لو تو روزہ رکھو اور جب (شوال کا) چاند دیکھ لوگو افطار کرو اور اگر ابر وغیرہ کی وجہ سے چاند دکھائی نہ دے تو گنتی کے تیس دن پورے کرو ۔ مرواہ احمد بن حنبل والبیہقی فی السنن عن جابر (رض) واخرجہ احمد بن حنبل ومسلم والنسائی وابن ماجہ ، عن ابوہریرہ (رض) ، واخرجہ ابن ماجہ والنسائی عن ابن عمرو (رض) ، وابو داؤد عن حزیفۃ واحمد بن حنبل عن طلق بن علی)

23748

23748- إنا أمة أمية لا نكتب ولا نحسب. (ق د، ن عن ابن عمر) .
23748 ۔۔۔ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا ارشاد ہے کہ ہم ان پڑھ قوم ہیں نہ ہم لکھ سکتے ہیں اور نہ ہی حساب کرسکتے ہیں۔ (رواہ البخاری ومسلم وابوداؤد والنسائی عن ابن عمرو (رض))

23749

23749- إذا رأيتم الهلال فصوموا وإذا رأيتموه فأفطروا، فإن غم عليكم فاقدروا له. (ق د، ن عن ابن عمر) .
23749 ۔۔۔ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا ارشاد ہے کہ جب تم چاند دیکھو تو روزہ رکھو اور جب چاند دیکھو تو افطار کرلو اور اگر کسی وجہ سے تمہیں چاند دکھائی نہ دے تو اس کا اعتبار کرلو (یعنی اس مہینہ کو تیس دن کا سمجھ لو) (اخرجہ مسلم والبخاری والنسائی وابن ماجہ وابن حبان عن ابن عمرو (رض))

23750

23750- إن الله جعل هذه الأهلة مواقيت فإذا رأيتموه فصوموا وإذا رأيتموه فأفطروا، فإن غم عليكم فعدوا ثلاثين. (طب عن طلق بن علي) .
23750 ۔۔۔ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا ارشاد ہے کہ بلاشبہ اللہ تعالیٰ نے اس چاند کو وقت معلوم کرنے کا آلہ بنایا ہے ، لہٰذا جب (رمضان کا) چاند دیکھو تو روزے رکھو اور جب (شوال کا) چاند دیکھو تو افطار کرلو اور اگر کسی وجہ سے چاند دکھائی نہ دے تو تیس دن شمار کرلو ۔ (رواہ الطبرانی عن طلق بن علی) کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے و ضعیف الجامع 1595)

23751

23751- إن الله قد أمده لرؤيته فإن غم عليكم فأكملوا العدة. (حم م (3) عن ابن عباس) .
23751 ۔۔۔ حضور نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا ارشاد ہے کہ اللہ تعالیٰ نے شعبان کی مدت کو رمضان کا چاند دیکھنے کے وقت رک ، راز کیا ہے لہٰذا اگر مطلع ابر آلود ہو تو گنتی پوری کرو ۔

23752

23752- الشهر تسع وعشرون، فلا تصوموا حتى تروه، ولا تفطروا حتى تروه، فإن غم عليكم فأكملوا العدة ثلاثين. (حم ق د عن ابن عمر) .
23752 ۔۔۔ حضور نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا ارشاد ہے کہ مہینہ انتیس (29) دنوں کا بھی ہوتا ہے لہٰذا روزہ مت رکھو یہاں تک کہ چاند نہ دیکھو اور افطار مت کرو یہاں تک کہ چاند نہ دیکھو لو ، اگر کسی وجہ سے چاند دکھائی نہ دے تو تیس دن گنتی کے پورے کرو ۔ مرواہ احمد بن حنبل البخاری ومسلم وابو داؤد عن ابن عمرو (رض))

23753

23753- لا تصوموا حتى تروا الهلال، ولا تفطروا حتى تروه، فإن غم عليكم فاقدروا له. (حم ن عن ابن عمر) .
23753 ۔۔۔ حضور نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا ارشاد ہے کہ روزہ مت رکھو یہاں تک کہ چاند دیکھ لو اور افطار مت کرو یہاں تک کہ چاند دیکھ لو (اگر کسی وجہ سے چاند کھائی نہ دے تو اس کا اعتبار کرلو) (رواہ احمد بن حنبل والنسائی عن ابن عمرو (رض))

23754

23754- لا تصوموا قبل رمضان وصوموا لرؤيته وأفطروا لرؤيته فإن حالت دونه غيابة فأكملوا ثلاثين يوما. (حم ق د عن ابن عباس) .
23754 ۔۔۔ حضور نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا ارشاد ہے کہ رمضان سے پہلے روزہ مت رکھو (رمضان کا) چاند دیکھ کر روزہ رکھو اور (عید کا) چاند دیکھ کر افطار کرو اگر گرد و غبار یا بادل چاند کے آگے چھا جائیں اور چاند دکھائی نہ دے تو تیس دن پورے کرو ۔ (رواہ احمد بن حنبل والبخاری ومسلم عن ابن عباس (رض))

23755

23755- لا تقدموا الشهر بصيام يوم ولا يومين إلا أن يكون شيء يصومه أحدكم، لا تصوموا حتى تروه، ثم صوموا حتى تروه، فإن حال دونه غمام فأتموا العدة ثلاثين، ثم أفطروا، والشهر تسع وعشرون. (د عن ابن عباس) .
23755 ۔۔۔ رسول کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا ارشاد ہے کہ رمضان سے ایک دو دن قبل روزہ نہ رکھو ہاں جس شخص کی عادت ہو وہ رکھ سکتا ہے روزہ مت رکھو یہاں تک کہ چاند نہ دیکھ لو ، پھر روزے رکھو یہاں تک کہ چاند دیکھ لو اگر مطلع ابر آلود ہوجائے تو تیس دن گنتی کے پورے کرو اور پھر افطار کرو مہینہ انتیس تک کہ چاند نہ دیکھ لو ، پھر روزے رکھو یہاں تک کہ چاند دیکھ لو اگر مطلع ابر آلود ہوجائے تو تیس دن گنتی کے پورے کرو اور پھر افطار کرو مہینہ انتیس تک کہ چاند نہ دیکھ لو ، پھر روزے رکھو یہاں تک کہ چاند دیکھ لو اگر مطلع ابر آلود ہوجائے تو تیس دن گنتی کے پورے کرو اور پھر افطار کرو مہینہ انتیس دن کا بھی ہوتا ہے۔ (رواہ ابو داؤد عن ابن عباس (رض))

23756

23756- لا تقدموا شهر رمضان بصوم قبله بيوم ولا يومين إلا أن يكون رجل كان يصوم صوما فليصمه. (حم، م ، عن أبي هريرة) .
23756 ۔۔۔ رسول کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا ارشاد فرمایا ہے کہ رمضان سے ایک دو دن قبل روزہ نہ رکھو ہاں جس آدمی کی روزہ رکھنے کی عادت ہو (اور یہ دن اس کی عادت کے موافق آجائے) وہ روزہ رکھ لے ۔ (رواہ احمد بن حنبل ومسلم واصحاب السنن الاربعۃ ، عن ابوہریرہ (رض))

23757

23757- لا تقدموا الشهر بيوم ولا يومين إلا أن يوافق ذلك صوما كان يصومه أحدكم صوموا لرؤيته وأفطروا لرؤيته فإن غم عليكم فعدوا ثلاثين ثم أفطروا. (ت عن أبي هريرة) .
23757 ۔۔۔ رسول کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا ارشاد ہے کہ ماہ رمضان سے ایک یا دو دن قبل روزہ نہ رکھو ہاں البتہ اگر کسی شخص کی عادت ہو اور اس کی عادت اس دن کے موافق آجائے تو وہ روزہ رکھ سکتا ہے چاند دیکھ کر روزہ رکھو اور چاند دیکھ کر افطار کرو (اگر ابر کی وجہ سے چاند نہ دکھائی دے تو تیس دن کی گنتی پوری کرو اور پھر افطار کرلو) ۔ (رواہ الترمذی عن ابوہریرہ (رض))

23758

23758- لا تقدموا الشهر حتى تروا الهلال أو تكملوا العدة قبله، ثم صوموا حتى تروا الهلال أو تكملوا العدة قبله. (د، ن، حب عن حذيفة) .
23758 ۔۔۔ رسول کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا ارشاد ہے کہ ماہ رمضان سے پہلے روزہ نہ رکھو یہاں تک کہ چاند دیکھ لو یا اس سے پہلے (شعبان کی) گنتی پوری کرلو پھر روزے رکھو یہاں تک کہ چاند دیکھ لو یا اس سے پہلے (رمضان کی) گنتی پوری کرلو ۔ (رواہ ابو داؤد والنسائی وابن حبان عن حذیفۃ)

23759

23759- صومكم يوم تصومون وأضحاكم يوم تضحون. (هق عن أبي هريرة) .
23759 ۔۔۔ رسول کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا ارشاد ہے کہ جس دن تم روزہ رکھتے ہو اس دن کا تمہارا روزہ ہے اور جس دن تم قربانی کرتے ہو اس دن کی تمہاری قربانی ہے۔ (رواہ البیہقی فی السنن عن ابوہریرہ (رض)) کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے

23760

23760- الصوم يوم تصومون، والفطر يوم تفطرون، والأضحى يوم تضحون. (ت ن عن أبي هريرة) .
23760 ۔۔۔ حضور نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا ارشاد ہے کہ اس دن تمہارا روزہ ہے جس دن تم سب روزہ رکھو اور اس دن تمہاری عید الفطر ہے جس دن تم سب افطار کرلو اور اس دن تمہاری عید الاضحی ہے جس دن تم سب قربانی کرلو ۔ (رواہ الترمذی والنسائی عن ابوہریرہ (رض)) فائدہ : ۔۔۔ حدیث کا مطلب یہ ہے کہ جس دن جماعت مسلمین روزہ رکھے تم بھی روزہ رکھو جس دن جماعت مسلمین افطار کرے تم بھی افطار کرلو ، اگر کوئی الگ سے روزہ رکھے یا افطار کرے جب کہ جماعت مسلمین نے روزہ نہ رکھا ہو یا افطار نہ کیا ہو تو اس ایک فرد کا شذوذ کسی معنی میں نہیں ۔ لہٰذا روزہ وافطار اور قربانی جماعت کے ساتھ ہو۔

23761

23761- فطركم يوم تفطرون وأضحاكم يوم تضحون وعرفة يوم تعرفون. (الشافعي عن عطاء مرسلا) .
23761 ۔۔۔ حضور نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا ارشاد ہے کہ جس دن تم سب افطار کرو اس دن تمہاری عید الفطر ہے اور جس دن تم سب قربانی دو اس دن تمہاری عید الاضحی ہے اور جس دن تم سب وقوف عرفہ کرو اس دن تمہارا وقوف عرفہ ہے۔ (رواہ الشافعی عن عطار مرسلا)

23762

23762- فطركم يوم تفطرون، وأضحاكم يوم تضحون، وكل عرفة موقف، وكل منى منحر، وكل فجاج مكة منحر، وكل جمع موقف. (د هق عن أبي هريرة) .
23762 ۔۔۔ حضور نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا ارشاد ہے کہ جس دن تم سب افطار کرلو اس دن تمہاری عید الفطر ہے اور جس دن تم سب قربانی دے دو اس دن تمہاری عید الاضحٰی ہے میدان عرفات سارے کا سارا جائے وقوف ہے منی سارے کا سارا قربان گاہ ہے بلکہ مکہ مکرمہ کی ہر گھاٹی قربان گاہ ہے اور سارے کا سارا مذدلفہ جائے وقوف ہے۔ (رواہ ابو داؤد والبیہقی فی السنن عن ابوہریرہ (رض)) کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے المعلۃ 336 ۔

23763

23763- الفطر يوم يفطر الناس، والأضحى يوم يضحي الناس. (ت عن عائشة) .
23763 ۔۔۔ حضور نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا ارشاد ہے کہ جس دن سب لوگ افطار کریں اس دن عید الفطر ہے اور جس دن سب لوگ قربانی کریں اس دن عید الاضحی ہے۔ (رواہ الترمذی حضرت عائشۃ صدیقہ (رض)) کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعاف الدارقطنی 618 ۔

23764

23764- الفطر يوم تفطرون، والأضحى يوم تضحون. (هـ عن أبي هريرة) .
23764 ۔۔۔ حضور نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا ارشاد ہے کہ جس دن تم سب افطار کرو اس دن تمہاری عید الفطر ہے اور جس دن تم سب قربانی کرو اس دن تمہاری عید الاضحٰی ہے۔ (رواہ ابن ماجہ عن ابوہریرہ (رض))

23765

23765- أحصوا هلال شعبان لرمضان. (ت ك عن أبي هريرة) . مر عزوه برقم [23745] .
23765 ۔۔۔ حضور نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا ارشاد ہے کہ رمضان کے لیے شعبان کے چاند کو شمار کرتے رہو ۔ (رواہ الترمذی والحاکم ، عن ابوہریرہ (رض)) کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ذخیرۃ الحفاظ 126 ۔

23766

23766- إن الشهر يكون تسعة وعشرين يوما. (خ ت عن أنس؛ ق عن أم سلمة؛ م عن جابر وعائشة) .
23766 ۔۔۔ حضور نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا ارشاد ہے کہ مہینہ انتیس دنوں کا بھی ہوتا ہے۔ مرواہ البخاری والترمذی شعب الایمان للبیہقی والبیہقی عن ام سلمۃ (رض) ومسلم عن جابر و حضرت عائشۃ صدیقہ (رض))

23767

23767- الشهر يكون تسعة وعشرين ويكون ثلاثين، فإذا رأيتموه فصوموا وإذا رأيتموه فأفطروا، فإن غم عليكم فأكملوا العدة. (ن عن أبي هريرة) .
23767 ۔۔۔ حضور نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا ارشاد ہے کہ مہینہ انتیس (29) دنوں کا بھی ہوتا ہے اور تیس (30) دنوں کا بھی لہٰذا جب تم چاند دیکھ لو روزہ رکھو اور جب چاند دیکھو تو افطار کرلو اگر مطلع ابر آلود ہوجائے تو گنتی پوری کرلو ۔ (رواہ النسائی ، عن ابوہریرہ (رض))

23768

23768- جعل الله الأهلة مواقيت للناس فصوموا لرؤيته، وأفطروا لرؤيته فإن غم عليكم فعدوا له ثلاثين يوما. (ك عن ابن عمر) .
23768 ۔۔۔ حضور نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا ارشاد ہے کہ اللہ تبارک وتعالیٰ نے چاند کو لوگوں کے لیے آلہ وقت بنایا ہے لہٰذا چاند دیکھ کر روزے رکھو اور چاند دیکھ کر افطار کرو ، اگر چاند ابر آلود ہوجائے تو تین دن شمار کرلو ۔ (رواہ الحاکم عن ابن عمر (رض)) کلام : ۔۔۔ حدیث قابل غور ہے دیکھئے ذخیرۃ الحفاظ 2637 و ضعاف الدارقطنی 552 ۔

23769

23769- صوموا لرؤيته وأفطروا لرؤيته، فإن غم عليكم فأكملوا شعبان ثلاثين. (ق، ن - عن أبي هريرة، ن، هـ - عن ابن عباس، طب عن البراء) .
23769 ۔۔۔ حضور نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا ارشاد ہے کہ چاند دیکھ کر روزہ رکھو اور چاند دیکھو کر افطار کرو ، اگر مطلع بر آلود ہوجائے تو شعبان کے تیس دن مکمل کرو۔ مرواہ البخاری ومسلم والنسائی ، عن ابوہریرہ (رض) والنسائی وابن ماجہ عن ابن عباس والطبرانی عن البراء)

23770

23770- صوموا لرؤيته وأفطروا لرؤيته وانسكوا لها، فإن غم عليكم فاتموا ثلاثين فإن شهد شاهدان مسلمان فصوموا وأفطروا. (حم ن عن رجال من الصحابة) .
23770 ۔۔۔ حضور نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا ارشاد ہے کہ چاند دیکھ کر روزے رکھو چاند دیکھ کر افطار کرلو اور چاند دیکھ کر قربانی کرو اگر مطلع ابر آلود ہونے کی وجہ سے چاند دکھائی نہ دے تو تیس دن پورے کرلو اور مسلمانوں کی گواہی پر روزہ رکو اور افطار کرو ۔ (رواہ احمد بن حنبل ، والنساء عن رجال من الصحابۃ)

23771

23771- صوموا من وضح إلى وضح. (طب - عن والد أبي المليح) .
23771 ۔۔۔ حضور نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا ارشاد ہے کہ روشنی سے روشنی تک روزہ رکھو ۔ (رواہ الطبرانی عن والد ابی ملیح) کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے المشروعۃ 68 ۔ فائدہ : ۔۔۔ علماء حدیث نے اس حدیث کے دو مطلب بیان کیے ہیں اول یہ کہ سحری سے تا مغرب روزہ رکھو دوم یہ کہ ایک چاند سے دوسرے چاند تک روزے رکھو (واللہ اعلم)

23772

23772- صوموا لرؤيته وأفطروا لرؤيته، فإن حال بينكم وبينه سحاب فأكملوا العدة عدة شعبان، ولا تستقبلوا الشهر استقبالا ولا تصلوا رمضان بيوم من شعبان. (حم ن هق عن ابن عباس) .
23772 ۔۔۔ حضور نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا ارشاد ہے کہ چاند دیکھ کر روزہ رکھو اور چاند دیکھو کر افطار کرو ، اگر چاند اور تمہارے درمیان بادل حائل ہوجائیں تو شعبان کی گنتی پوری کرلو ماہ رمضان کا استقبال مت کرو اور نہ ہی شعبان کے دن سے رمضان کو ملاؤ۔ مرواہ احمد بن حنبل والنسائی ، البیہقی فی السنن عن ابن عباس (رض)) فائدہ : ۔۔۔ استقبال رمضان کا مطلب یہ ہے کہ کوئی شخص رمضان کے آنے سے قبل ہی اس خوشی میں روزے رکھنے شروع کر دے کہ رمضان آرہا ہے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایسا کرنے سے منع فرمایا ہے اور شعبان کو رمضان سے ملانے کا مطلب یہ ہے کہ رمضان سے ایک یا دو ماہ قبل روزے رکھ لیے جائیں آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس سے بھی منع فرمایا ہے چنانچہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا ارشاد ہے کہ جس نے یوم شک کا روزہ رکھا اس نے ابو القاسم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی نافرمانی کی ۔ لاکمال :

23773

23773- صوموا لرؤيته وأفطروا لرؤيته، فإن حال بينكم وبينه سحاب فأكملوا العدة عدة شعبان، ولا تستقبلوا الشهر استقبالا، ولا تصلوا رمضان بيوم من شعبان. (ط حم ن ق عن ابن عباس) .
23773 ۔۔۔ حضور نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا ارشاد ہے کہ چاند دیکھ کر روزہ رکھو اور چاند دیکھو کر افطار کرو ، اگر تمہارے اور چاند کے درمیان بادل حائل ہوجائیں تو شعبان کی گنتی مکمل کرو ماہ رمضان کا استقبال نہ کرو اور رمضان کو شعبان کے کسی دن کے ساتھ نہ ملاؤ۔ (رواہ الطبرانی واحمد بن حنبل والنسائی والبیہقی عن ابن عباس (رض))

23774

23774- صوموا لرؤيته وأفطروا لرؤيته. (طب عن أبي بكر، ابن النجار عن جابر) .
23774 ۔۔۔ حضور نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا ارشاد ہے کہ چاند دیکھ کر روزہ رکھو اور چاند دیکھو کر افطار کرو ،۔ (رواہ الطبرانی عن ابی بکر ، و ابن النجار عن جابر)

23775

23775- لا تصوموا حتى تروا الهلال، فإن غم عليكم فأكملوا العدة ثلاثين. (حم عن طلق بن علي) .
23775 ۔۔۔ حضور نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا ارشاد ہے کہ روزہ مت رکھو یہاں تک کہ چاند دیکھ لو اگر مطلع ابر آلود ہوجائے تو تیس دن کی گنتی مکمل کرو۔ (رواہ احمد بن حنبل عن طلق بن علی)

23776

23776- الهلال لرؤيته، وأفطروا لرؤيته، فإن غم عليكم فأكملوا العدة ثلاثين. (حم عن أبي بكرة) .
23776 ۔۔۔ حضور نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا اراد ہے کہ چاند دیکھ کر روزہ رکھو اور چاند دیکھو کر افطار کرو ، اگر مطلع ابر آلود ہوجائے تو تیس دن کی گنتی پوری کرو ۔ (رواہ احمد بن حنبل عن ابی بکرۃ)

23777

23777- أتاني جبريل فقال: الشهر تسع وعشرون يوما. (ن عن ابن عباس) .
23777 ۔۔۔ حضور نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا ارشاد ہے کہ میرے پاس جبرائیل امین آئے اور فرمایا کہ مہینہ انتیس (29) دنوں کا بھی ہوتا ہے۔ (رواہ النسائی عن ابن عباس (رض))

23778

23778- الشهر تسع وعشرون. (ن خ عن ابن عمر، حم ن عن ابن عمر، هـ عن أم سلمة، حم - عن سعد بن أبي وقاص، ن عن ابن عباس) .
23778 ۔۔۔ حضور نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا ارشاد ہے کہ مہینہ تیس دنوں کا بھی ہوتا ہے۔ (رواہ النسائی ، والبخاری ، عن ابن عمرو (رض) واحمد بن حنبل والنسائی عن ابن عمرو (رض) ، ابن ماجہ عن ام سلمہ (رض) واحمد بن حنبل عن سعد بن ابی وقاص (رض) ، والنسائی عن ابن عباس (رض))

23779

23779- الشهر هكذا وهكذا وهكذا ثلاثا، وعقد إبهامه في الثالثة. ( ... ) .
23779 ۔۔۔ حضور نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایک مرتبہ دونوں ہاتھوں کو اوپر اٹھا کر (انگلیاں کھول کر) اشارہ کیا کہ مہینہ اتنا اتنا ، اتنا ہوتا ہے اور تیسری بار انگوٹھا بند کردیا ۔ فائدہ : ۔۔۔ اصل کتاب میں حوالہ کی جگہ خالی ہے حالانکہ یہ حدیث امام بخاری (رح) نے اپنی صحیح میں کتاب الصوم میں روایت کی ہے دیکھئے بخاری شریف کتاب الصوم باب قول النبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ” اذرایتم الھلال فصوموا “۔

23780

23780- صوموا لرؤيته، وأفطروا لرؤيته، فإن غم عليكم فاقدروا ثلاثين. (م ت عن ابن عمر) .
23780 ۔۔۔ حضور نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا ارشاد ہے کہ چاند دیکھ کر روزہ رکھو اور چاند دیکھو کر افطار کرو ، اگر مطلع ابر آلود ہوجائے تو تیس دنوں کا اعتبار کرلو ۔ (رواہ مسلم والترمذی عن ابن عمرو (رض))

23781

23781- الشهر يكون تسعة وعشرين ويكون ثلاثين، فإذا رأيتموه فصوموا وإذا رأيتموه فأفطروا، فإن غم عليكم فأكملوا العدة. (ن عن أبي هريرة) .
23781 ۔۔۔ حضور نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا ارشاد ہے کہ مہینہ انتیس دنوں کا بھی ہوتا ہے اور تیس دنوں کا بھی جب چاند دیکھ لو تو روزہ رکھو اور جب چاند دیکھ لو تو افطار کرلو ، اگر مطلع ابر آلود ہوجائے تو گنتی پوری کرو (رواہ النسائی ، عن ابوہریرہ (رض))

23782

23782- الشهر ثلاثون، والشهر تسعة وعشرون، فإن غم عليكم فعدوا ثلاثين. (حب عن ابن عمر) .
23782 ۔۔۔ حضور نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا ارشاد ہے کہ مہینہ تیس دنوں کا بھی ہوتا ہے اور انتیس دنوں کا بھی اگر مطلع ابر آلود ہوجائے تو تیس دنوں کی گنتی شمار کرلو ۔ مرواہ ابن حبان عن ابن عمرو (رض))

23783

23783- قال لي جبريل: "تم الشهر تسع وعشرون". (طب عن ابن عباس) .
23783 ۔۔۔ حضور نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا ارشاد ہے کہ مجھے جبرائیل امین (علیہ السلام) نے کہا ہے کہ مہینہ انتیس (29) دنوں پر بھی تمام ہوجاتا ہے۔ مرواہ الطبرانی عن ابن عباس (رض))

23784

23784- شهرا عيد لا ينقصان في كل واحد منهما عيد: رمضان وذو الحجة. (ابن النجار عن أبي بكرة) .
23784 ۔۔۔ حضور نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا ارشاد ہے کہ عید کے دو مہینے رمضان اور ذوالحجہ ناقص نہیں ہوتے ۔ (رواہ ابن النجار عن ابی بکرۃ (رض)) فائدہ : ۔۔۔ رمضان اور ذوالحجہ کے ناقص ہونے کا مطلب یہ ہے کہ یہ دونوں مہینے ایک سال میں انتیس انتیس دنوں کے نہیں ہوتے ۔ یا حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے زمانہ میں انتیس دنوں کے نہیں ہوئے ہوں گے ، مطلب ہے کہ یہ دونوں مہینے ثواب کے اعتبار سے ناقص نہی ہوتے ۔

23785

23785- لا يتم شهران ستين يوما. (طب عن سمرة) .
23785 ۔۔۔ حضور نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا ارشاد ہے کہ دو مہینے ساٹھ دنوں پر تمام نہیں ہوتے ۔ (رواہ الطبرانی عن سمرۃ) کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے تذکرۃ الموضوعات 221 ترتیب الموضوعات 35 ۔

23786

23786- إنا أمة أمية لا نكتب ولا نحسب، الشهر هكذا وهكذا وهكذا وعقد الإبهام في الثالثة، والشهر هكذا وهكذا وهكذا يعني مرة تسعة وعشرين ومرة ثلاثين. (حم م ن عن ابن عمر) .
23786 ۔۔۔ حضور نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا ارشاد ہے کہ ہم ان پڑھ قوم ہیں حساب وکتاب نہیں جانتے مہینہ اتنا اتنا اور اتنا ہوتا ہے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ہاتھوں سے اشارہ کیا اور تیسری مرتبہ انگوٹھا بند کرلیا ، پھر فرمایا مہینہ اتنا اتنا اور اتنا بھی ہوتا ہے۔ (یعنی تیس دنوں کا) تین مرتبہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ہاتھوں سے اشارہ کیا ۔ (رواہ احمد بن حنبل ومسلم والنسائی عن ابن عمرو (رض))

23787

23787- كل شهر حرام لا ينقص ثلاثين يوما وثلاثين ليلة. (طب عن أبي بكرة) .
23787 ۔۔۔ حضور نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا ارشاد ہے کہ ہر مہینہ قابل احترام ہے اور تیس دن اور تیس راتوں سے کم نہیں ہوتا ۔ (رواہ الطبرانی عن ابی بکرۃ (رض))

23788

23788- إذا غاب القمر في الحمرة فهو لليلة، وإذا غاب في البياض فهو لليلتين. (خط في المتفق والمفترق عن ابن عمر، وفيه: حماد بن الوليد ساقط متهم) .
23788 ۔۔۔ حضور نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا ارشاد ہے کہ چاند اگر سرخی میں غائب ہوجائے تو وہ ایک رات کا ہوتا ہے اور اگر سفید میں غائب ہو تو دو راتوں کا ہوتا ہے۔ (رواہ الخطیب فی المتفق والمفترق عن ابن عمرو (رض)) کلام : ۔۔۔ اس حدیث کی سند میں حمادبن راوی ہے جو کہ ساقط الاعتبار اور متہم بالکذب ہے لہٰذا ضعیف ہے۔

23789

23789- من لم يبيت الصيام قبل طلوع الفجر فلا صيام له. (قط هق عن عائشة) .
23789 ۔۔۔ حضور نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا ارشاد ہے کہ جو شخص طلوع فجر سے پہلے رات کو روزہ کی نیت نہیں کرتا اس کا روزہ نہیں ہوتا ۔ مرواہ الدارقطنی والبیہقی فی السنن حضرت عائشۃ صدیقہ (رض)) کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے۔ دیکھئے اسنی المطالب 1488 ۔

23790

23790- من لم يجمع الصيام قبل الفجر فلا صيام له. (حم 3 عن حفصة) .
23790 ۔۔۔ حضور نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا ارشاد ہے کہ جو شخص روزہ کی نیت فجر سے پہلے نہیں کرتا اس کا روزہ کامل نہیں ہوتا ۔ مرواہ احمد بن حنبل وابوداؤد والنسائی والترمذی عن حفصۃ (رض))

23791

23791- من لم يبيت الصيام من الليل فلا صيام له. (ن عن حفصة) .
23791 ۔۔۔ حضور نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا ارشاد ہے کہ جو شخص (فجر سے قبل) رات کے وقت روزہ کی نیت نہیں کرتا اس کا روزہ کامل نہیں ہوتا ۔ (رواہ النسائی عن حفصۃ (رض))

23792

23792- "لا صيام لمن لم يفرضه من الليل". (هـ عن حفصة) .
23792 ۔۔۔ حضور نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا ارشاد ہے کہ اس شخص کا روزہ کامل نہیں ہوتا جو رات کو روزے کی نیت نہ کرے (رواہ ابن ماجہ عن حفصۃ)

23793

23793- "من أجمع الصوم من الليل فليصم، ومن أصبح ولم يجمعه فلا يصوم". (قط وابن النجار عن ميمونة بنت سعد) .
23793 ۔۔۔ حضور نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا ارشاد ہے کہ جو شخص رات کو روزہ کی نیت کرے اسے چاہیے کہ روزہ رکھ لے ، جس نے صبح کردی اور رات کو روزے کی نیت نہیں کی اس کا روزہ کامل نہیں ہوتا ۔ (رواہ الدارقطنی وابن البخاری عن میمونۃ بنت سعد (رض))

23794

23794- "من أدرك رمضان وعليه من رمضان شيء لم يقضه، فإنه لا يقبل منه حتى يصومه". (حم عن أبي هريرة) .
23794 ۔۔۔ حضور نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا ارشاد ہے کہ جس شخص نے رمضان شریف پالیا حالانکہ اس کے ذمہ اگلے رمضان کے کچھ روزے تھے جن کی یہ قضاء نہیں کرسکا تھا تو اس رمضان کے روزے قبول نہیں کیے جائیں گے یہاں تک کہ وہ گزشتہ رمضان کے فوت شدہ روزے نہ رکھ لے ۔ مرواہ احمد بن حنبل ، عن ابوہریرہ (رض)) کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضیعف الجامع 5376 ۔

23795

23795- "من أفطر يوما من رمضان في الحضر فليهد بدنة". (قط عن جابر) .
23795 ۔۔۔ حضور نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا ارشاد ہے کہ جو شخص حالت حضر میں رمضان کے ایک دن کا روزہ افطار کرے اسے چاہیے کہ فدیہ میں ایک اونٹ ذبح کرے ۔ (رواہ الدارقطنی عن جابر (رض)) کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضیعف الجامع 5461)

23796

23796- "من أفطر يوما من رمضان في غير رخصة رخصها الله له لم يقض عنه صيام الدهر كله وإن صامه". (حم عن أبي هريرة) .
23796 ۔۔۔ حضور نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا ارشاد ہے کہ جو شخص اللہ تبارک وتعالیٰ کی دی ہوئی رخصت کے بغیر (قصدا) روزہ نہ رکھے تو تمام عمر روزہ رکھنا بھی اس کا بدل نہیں ہوسکتا اگرچہ وہ تمام عمر روزہ رکھے (رواہ احمد بن حنبل واصحاب السنن الاربعۃ ، عن ابوہریرہ (رض))

23797

23797- "لا عليكما صوما مكانه يوما آخر". (د عن عائشة) .
23797 ۔۔۔ حضور نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا ارشاد ہے کہ تمہارے لیے ایک روزے کا بدل دوسرے کسی دن کا روزہ نہیں ہوسکتا ۔ مرواہ ابو داؤد حضرت عائشۃ صدیقہ (رض)) کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضیعف الجامع 6303 ۔

23798

23798- "من مات وعليه صيام شهر فليطعم عنه وليه مكان كل يوم مسكينا". (ت هـ عن ابن عمر) .
23798 ۔۔۔ حضور نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا ارشاد ہے کہ جو شخص مرجائے حالانکہ اس کے ذمہ مہینہ بھر کے روزے تھے ، اس کے ولی (وارث) کو چاہیے کہ اس کی جگہ ہر دن کے بدلہ میں ایک مسکین کو کھانا کھلائے ۔ (رواہ الترمذی وابن ماجہ عن ابن عمرو (رض)) کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضیعف الجامع 5853)

23799

23799- "من مات وعليه صيام صام عنه وليه". (حم، ق، د عن عائشة) .
23799 ۔۔۔ حضور نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا ارشاد ہے کہ جو شخص مرگیا اور اس کے ذمہ رمضان کے کچھ روزے تھے تو اس کی طرف سے اس کا ولی (وارث) روزے رکھے ۔ (رواہ احمد بن حنبل والبیہقی وابو داؤد حضرت عائشۃ صدیقہ (رض))

23800

23800- "صومي عن أختك". (الطيالسي عن ابن عباس) .
23800 ۔۔۔ حضور نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایک عورت کو حکم دیا کہ تو اپنی بہن کی طرف سے روزہ رکھ ۔ (رواہ الطیالسی عن ابن عباس (رض))

23801

23801- "إذا كان قضاء من رمضان فاقضيه يوما آخر وإن كان تطوعا فإن شئت فاقضيه وإن شئت فلا تقضيه". (طب عن أم هانئ) .
23801 ۔۔۔ حضور نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا ارشاد ہے کہ جب رمضان کا کوئی روزہ فوت ہوجائے اور اس کی قضاء کرنی ہو تو کسی اور دن (رمضان کے علاوہ) اس کی قضاء کرلی جائے اور اگر نفلی روزہ فوت ہوجائے تو اگر چاہو تو اس کی قضاء کرو چاہو تو نہ کرو ۔ (رواہ الطبرانی عن ام ھانی (رض))

23802

23802- "إن كان قضاء من رمضان فاقضي يوما مكانه، وإن كان تطوعا فإن شئت فاقضيه وإن شئت فلا تقضيه". (ق حم عن أم هانئ) .
23802 ۔۔۔ حضور نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ام ھانی (رض) کو وصیت کی کہ اگر رمضان کا روزہ فوت ہوجائے تو اس کی جگہ کسی اور دن روزہ رکھ لو اور اگر نفلی روزہ ہو تو چاہو اس کی قضاء کرو یا نہ کرو ۔ (رواہ البیہقی واحمد بن حنبل عن ام ھانی (رض))

23803

23803- "من كان عليه صوم رمضان فليسرده ولا يقطعه". (قط ق: وضعفاه عن أبي هريرة) .
23803 ۔۔۔ حضور نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا ارشاد ہے کہ جس کے ذمہ رمضان کے روزے ہوں اسے چاہیے کہ وہ لگاتار روزے رکھے درمیان میں وقفہ نہ کرے ۔ مرواہ الدارقطنی والبیہقی ، عن ابوہریرہ (رض)) کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے حسن الآثار 212 اور بیہقی (رح) نے بھی اس حدیث کو ضعیف قرار دیا ہے۔

23804

23804- "أرأيت لو كان على أمك دين أكنت قاضيه عنها؟ " قال: "نعم" قال: "فدين الله أحق أن يقضى". (ط م ت عن ابن عباس) : "أن رجلا قال: "يا رسول الله إن أمي ماتت وعليها صوم شهر" قال: "فذكره".
23804 ۔۔۔ حضور نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایک صحابی (رض) سے فرمایا : مجھے بتاؤ اگر تمہاری ماں کے ذمہ کسی کا قرض ہو کیا اسے ادا کرو گے ؟ عرض کیا : جی ہاں ۔ فرمایا : پھر اللہ تبارک وتعالیٰ کا قرض ادائیگی کا زیادہ حقدار ہے۔ (رواہ الطبرانی ومسلم والترمذی عن ابن عباس (رض))

23805

23805- "أرأيت لو كان على أحدكم دين فقضاه الدرهم والدرهمين حتى يقضيه هل كان ذلك قضاء دينه؟ " قالوا: "نعم،" قال: "فذاك نحوه".
23805 ۔۔۔ حضور نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا ارشاد ہے کہ مجھے بتاؤ اگر تم میں سے کسی ایک پر قرضہ ہو جسے وہ ایک دو ، دو درہم کر کے چکاتا رہے کیا اس طرح سے اس کا قرض ادا ہوجائے گا ؟ صحابہ کرام رضوان اللہ تعالیٰ عنہم اجمعین نے عرض کیا : جی ہاں ، فرمایا : قضاء روزہ کی مثال بھی اس طرح سے ہے۔ (رواہ الدارقطنی عن جابر (رض)) ایک مرتبہ رسول کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے کسی نے ماہ رمضان کی تقطیع کے بارے میں پوچھا راوی کہتے ہیں۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہی فرمایا۔ مرواہ ابن ابی شیبۃ ، والدارقطنی ، والبیہقی عن ابی المنکررر وقال ابنالمنکرر بلغنی وقال الدارقطنی اسنادہ حسن الاانہ مرسل وھو اصلح من الموصول ورواہ البیہقی عن صالح بن کیسان)

23806

23806- "اقضيا يوما آخر مكانه". (ت عن عائشة) : قالت: "كنت أنا وحفصة صائمتين فعرض لنا طعام اشتهيناه فأكلنا منه" فقال: رسول الله صلى الله عليه وسلم: "فذكره".
23806 ۔۔۔ حضور نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ایک دن کے روزے کی جگہ کسی دوسرے دن روزہ رکھ لو ۔ (رواہ الترمذی حضرت عائشۃ صدیقہ (رض)) حضرت عائشہ (رض) فرماتی ہیں : میں اور حفصہ (رض) روزہ میں تھیں ہمیں کھانا پیش کیا گیا جسے دیکھ کر ہم سے رہا نہ گیا چنانچہ کھانا ہم نے کھالیا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : (راوی نے مذکورہ حدیث ذکر کی) ۔

23807

23807- "صوما مكانه يوما آخر". (حب عن عائشة) قالت: "كنت أنا وحفصة صائمتين متطوعتين فأهدي لنا طعام فأفطرنا"، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: "فذكره".
23807 ۔۔۔ حضور نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : تم دونوں اس دن کے روزہ کی بجائے کسی دوسرے دن روزہ رکھ لو ۔ (رواہ ابن حبان حضرت عائشۃ صدیقہ (رض)) حضرت عائشہ (رض) کہتی ہیں میں اور حفصہ (رض) نے نفلی روزہ رکھا تھا ہمیں ھدیہ میں کھانا دیا گیا جو ہم نے کھالیا آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : (پھر راوی نے حدیث بالد ذکر کی) ۔

23808

23808 كل شئ لرجل حل من المرأة في صيامه ما خلا ما بين رجليها. (طس عن عائشة).
23808 ۔۔۔ حضور نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : روزہ کی حالت میں مرد کے لیے عورت کے ساتھ ہر طرح کی چھڑ چھاڑ حلال ہے سوائے مقام مخصوص کے ۔ (رواہ الطبرانی ، حضرت عائشۃ صدیقہ (رض)) کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضیعف الجامع 4236 ۔ فائدہ : ۔۔۔ یعنی شوہر روزہ کی حالت میں بیوی کا بوسہ لے سکتا ہے مباشرت کرسکتا ہے البتہ ہمبستری نہیں کرسکتا ۔

23809

23809 إن الشيخ يملك نفسه. (حم طب عن ابن عمرو).
23809 ۔۔۔ حضور نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا ارشاد ہے کہ بوڑھا شخص (روزہ کی حالت میں) اپنے نفس پر قابو پاسکتا ہے۔ (رواہ احمد بن حنبل والطبرانی عن ابن عمرو (رض))

23810

23810 من ذرعه القئ وهو صائم فليس عليه قضاء ، ومن استقاء فليقض. ( ك عن أبي هريرة).
23810 ۔۔۔ حضور نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا ارشاد ہے کہ جس شخص پر قے غالب آجائے (یعنی خود بخود قے آئے ) اور وہ روزہ کی حالت میں ہو تو اس پر قضاء نہیں ہے اور جو شخص منہ میں انگلی وغیرہ ڈال کر (قصدا) قے کرے اسے چاہیے کہ روزہ کی قضاء کرے (رواہ اصحاب السنن الاربعۃ عن ابوہریرہ ) کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکئھے حسن الاثار 204 والمعلۃ 335 ۔

23811

23811- "لا يفطر من نام ولا من احتلم ولا من احتجم". (د عن رجل) .
23811 ۔۔۔ حضور نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا ارشاد ہے کہ جو شخص (حالت روزہ میں ) سو گیا یا جسے احتلام ہوگیا یا جس نے سینگی کھینچوائی اس کا روزہ نہیں ٹوٹا ماخرجہ ابو داؤد عن رجل ) فائدہ :۔۔۔ ایک روایت میں ” نام “ کی بجائے ” قاء “ آیا ہے یعنی جسے قے آئی اس کا روزہ نہیں ٹوٹا چنانچہ جمہور علماء کے نزدیک روزہ دار کا سنگی کھنچوانا بلا کراہت جائز ہے۔ البتہ امام احمد کے نزدیک سنگی کھینچنے والے دونوں کا روزہ باطل ہوجاتا ہے دونوں پر قضاء ہے کفارہ نہیں حدیث ضعیف بھی ہے دیکھئے ضعیف ابی داؤد 513

23812

23812- "أفطر الحاجم والمحجوم". (حم د ن هـ حب ك عن ثوبان، وهو متواتر) .
23812 ۔۔۔ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا سینگی کھینچے والے اور کھینچوانے والے دونوں کا روزہ ٹوٹ جاتا ہے۔ مرواہ احمد بن حنبل وابو داؤد والنسائی وابن ماجہ وابن حبان والحاکم عن ثوبان وھو متواتر) کلام :۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھے التحدیث 157 والتنکتیر والا فادہ 113 ۔

23813

23813- "خمس خصال يفطرن الصائم وينقضن الوضوء: الكذب، والغيبة، والنميمة، والنظر بالشهوة، واليمين الكاذبة". (الأزدي في الضعفاء، فر عن أنس) .
23813 ۔۔۔ حضور نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا ارشاد ہے کہ پانچ چیزیں روزہ دار کو توڑ دیتی ہیں اور وضو کو بھی توڑ دیتی ہیں وہ یہ ہیں : (ا) جھوٹ (2) غیبت (3) چغلی (4) شہوت سے دیکھنا (5) اور جھوٹی قسم رواہ الازدی فی الضعفاء وافردوسی عن انس ) کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضیعف الجامع 2839 والکشف الالہی 371 فائدہ :۔۔۔ گو کہ حدیث ضعیف ہے لیکن اس کا یہ مطلب قطعا نہیں کہ روزہ کی پھر قضاء بھی کی جائے بلکہ مذکورہ بالا امور صادر ہوجانے کے باوجود پھر بھی فرض ادا ہوجائے گا البتہ روزہ کی روح ٹوٹ جاتی ہے وہ باقی نہیں رہتی سچ پوچھتے تو وہ روزہ کیا جو لولا لنگڑا ہو ۔

23814

23814- "من نسي وهو صائم فأكل أو شرب فليتم صومه، فإنما أطعمه الله وسقاه". (حم ت (3) هـ عن أبي هريرة) .
23814 ۔۔۔ حضور نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا ارشاد ہے کہ جو شخص روزہ میں ہو اور وہ بھولے سے کچھ کھا پی لے تو اسے چاہے کہ وہ اپنا روزہ پورا کرے چونکہ اسے تو اللہ تبارک وتعالیٰ نے کھلایا پلایا ہے (رواہ احمد ولترمذی وابن ماجہ عن ابوہریرہ (رض)) کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ذخیرۃ الحفاظ 5621)

23815

23815- "من أكل أو شرب ناسيا فلا يفطر فإنما هو رزق رزقه الله". (ت عن أبي هريرة) .
23815 ۔۔۔ حضور نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا ارشاد ہے کہ جس نے بھول چوک سے کھا پی لیا اس کا روزہ نہیں ٹوٹا چونکہ اللہ تبارک وتعالیٰ نے اسے اپنی طرف سے رزق عطا کیا ہے (رواہ الترمذی عن ابوہریرہ )

23816

23816- "ثلاث لا يفطرن الصائم: الحجامة، والقيء، والاحتلام". (ت عن أبي سعيد) .
23816 ۔۔۔ حضور نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا ارشاد ہے کہ تین چیزیں روزے کو نہیں توڑتی ہیں۔ جو کہ یہ ہیں سینگی قے اور احتلام (رواہ الترمذی عن ابی سعید ) کلام :۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھیے حسن الاثر 205 وخیرۃ الحفاظ 2525 ۔ لاکمال :

23817

23817- "أفطر الحاجم والمستحجم". (حم، ن، ض - عن أسامة بن زيد) .
23817 ۔۔۔ حضور نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا سینگی لگانے والے اور لگوانے والے کا روزہ ٹوٹ جاتا ہے۔ مرواہ احمد والنسائی والضیاء المقدسی فی المختار عن اسامۃ بن رید ) کلام :۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھے التحدیث 157 والتنکیت والافادۃ 113 ۔

23818

23818- "أفطر الحاجم والمحجوم". (حم والعدني وابن جرير، ق عن أسامة بن زيد؛ بز وابن جرير، قط، طس عن أنس؛ حم، ن وابن جرير: وضعفه؛ طب ص عن بلال؛ طب، حم د والدارمي، ن، هـ والشاشي والروياني وابن جرير وابن الجارود، ع وابن خزيمة والهيثم بن كليب، حب والباوردي وابن قانع، طب، ك، ق، ص عن ثوبان) . قال (حم) : "وهو أصح ما روى في هذا الباب" (بز وابن جريرعن جابر: حسن؛ وابن جرير وابن خزيمة، حب طب ك ق ض عن رافع بن خديج ابن جرير عن سعد بن أبي وقاص؛ بز، طب هب ص عن سمرة؛ ط حم والدارمي د، هـ وابن جرير، حب، ك ق ص عن شداد بن أوس؛ بز وابن جرير، طب عن ابن عباس عن ابن مسعود عن أبي زيد الأنصاري ن وابن جرير، بز، طب ك ق عن أبي موسى؛ ن عن معقل بن يسار وابن سنان؛ حم ن بز وابن جرير عن عائشة؛ طب عن ابن عمر؛ حم ن هـ وابن جرير، ق عد عن أبي هريرة؛ بز وابن جرير عن علي؛ طب عن معقل بن يسار؛ طب وابن جرير عن معقل بن يسار، ابن جرير عن الحسن مرسلا، د عن عمر) .
23818 ۔۔۔ حضور نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : سینگی لگانے والے اور لگونے والے کا روزہ افطارن ہوجاتا ہے۔ مرواہ احمد بن حنبان والعدنی وابن جریر والبیھقی فی السنن عن اسامۃ بن زید والبزار وابن جریر والدار قطنی والطبرنی فی الاوسط عن انس واحمد بن حنبل والنسائی وابن جریر وضعفہ والطبرانی و سعید بن المنصور عن بلال والطبرانی والرازی والنسائی وابن ماجہ والشاشی والریانی وابن جریر وابن الجارود وابو یعلی وابن جزیمۃ والھیثم بن کلیب وابن حبان والبار ودی وابن قانع والطبرانی والحاکم والبیھقی و سعید بن المنصور عن ثوبان) امام احمد حنبل (رح) کہتے ہں اس باب میں یہی روایت صحیح ترین ہے (ورواہ البزار وابن جریر عن جابر وقالو حسن وابن جریر وابن خزیمہ وابن حبان والطبرانی والحاکم والبیھقی والضیاء المقدسی عن رافع بن خدیج وابن جریر عن سعد بن ابی وقاص والبزار والطبرانی والبیھقی فی شعب الایمان و سعید بن المنصور عن سمرۃ والطبرانی ، واحمد بن حنبل ، والدارمی وابوداؤد ، وابن ماجہ وابن جریر وابن حبان والحاکم والبیہقی فی السنن و سعید بن المنصور عن شداد بن اوس والبزار وابن جریر والطبرانی عن ابن عباس (رض) ، عن ابن مسعود (رض) ، عن ابی زید الانصاری (رض) والنسائی وابن جریر ، والبزار والطبرانی والحاکم والبیہقی عن ابی موسیٰ والنسائی عن معقل بن یسار وابن سنان ، واحمد بن حنبل والنسائی والبزار وابن جریر حضرت عائشۃ صدیقہ (رض) والطبرانی ، عن ابن عمرو (رض) ، احمد بن حنبل والنسائی ، وابن ماجہ وابن جریر ، والبیہقی وابن عدی عن ابوہریرہ (رض) ، وابن جریر عن علی الطبرانی عن معقل بن یسار ، والطبرانی وابن جریر ، عن معقل بن یسار وابن جریر عن الحسن مرسلا وابوداؤد عن عمر۔ کلام : ۔۔۔ اس حدیث پر بھی پہلی حدیث کی طرح کلام ہے۔

23819

23819- "من ذرعه القيء في شهر رمضان فلا يفطر، ومن تقيأ عامدا فقد أفطر". (د عن أبي هريرة) .
23819 ۔۔۔ حضور نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا ارشاد ہے کہ رمضان شریف میں جس شخص پر (بحالت روزہ) قے کا غلبہ ہو اس کا روزہ نہیں ٹوٹا اور جس نے جان بوجھ کر قے کی اس کا روزہ ٹوٹ گیا ۔ (رواہ ابو داؤد والترمذی ، عن ابوہریرہ (رض)) کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ذخیرۃ الحفاظ 5297 ۔

23820

23820- "خمس يفطرن الصائم وينقضن الوضوء: الكذب، والغيبة، والنميمة، والنظر بشهوة، واليمين الكاذبة". (الديلمي عن أنس) .
23820 ۔۔۔ حضور نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : پانچ چیزیں روزے اور وضو کو توڑ دیتی ہیں وہ یہ ہیں (1) جھوٹ (2) غیبت (3) چغلی (4) شہوت سے دیکھنا (5) اور جھوٹی قسم ۔ (رواہ الدیلمی ، عن انس (رض)) کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے التنزیہ 472 اوالفوائد الجموعہ 274 ۔

23821

23821- "من مات وعليه صيام شهر فليطعم عنه وليه مكان كل يوم مسكينا". (هـ حل عن ابن عمر وصحح، ت: وقفه)
23821 ۔۔۔ حضور نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جو شخص مرجائے اور اس کے ذمہ رمضان کے روزوں کی قضاء ہو تو اس کی والی (وارث) کو چاہیے کہ اس کی طرف سے ہر دن کے بدلہ میں ایک مسکین کو کھانا کھلائے ۔ (رواہ ابن ماجہ ، وابو نعیم فی الحلیۃ عن ابن عمرو (رض) و صحیح والترمذی وقفہ) کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 5953 ۔

23822

23822- "يطعم عنه لكل يوم مسكين". (ق عن ابن عمر) قال: "سئل رسول الله صلى الله عليه وسلم عن رجل مات وعليه صوم شهر،" قال: "فذكره".
23822 ۔۔۔ حضور نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا مرجانے والے کی طرف سے ہر دن کے بدلہ میں ایک مسکین کو کھانا کھلایا جائے (رواہ البیہقی عن ابن عمرو (رض)) راوی کہتے ہیں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے ایک آدمی کے متعلق پوچھا گیا جو مرگیا تھا اور اس کے ذمہ رمضان کی قضاء واجب تھی تو راوی نے یہ حدیث ذکر کی ۔

23823

23823- "يطعم لكل يوم نصف صاع من بر". (ق عن ابن عمر) .
23823 ۔۔۔ حضور نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ہر دن کے بدلہ میں نصف صاع گندم کھلائی جائے ۔ (رواہ البیہقی عن ابن عمرو (رض))

23824

23824- "من أفطر يوما من رمضان في الحضر فليهد بدنة". (قط: وضعفه عن جابر) .
23824 ۔۔۔ حضور نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جس نے ایک دن کا روزہ نہ رکھا اور وہ گھر پر موجود تھا (سفر پر نہیں تھا) اسے چاہیے کہ وہ اونٹ فدیہ میں ذبح کرے ۔ (رواہ الدارقطنی عن جابر و ضعیف) کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 5461 ۔

23825

23825- "من أفطر يوما من رمضان من غير علة فعليه صوم شهر". (كر عن أنس) .
23825 ۔۔۔ حضور نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) : جس شخص نے بلاوجہ رمضان میں ایک دن کا روزہ نہ رکھا تو یہ اس کے بدلہ میں ایک ماہ کے روزے رکھے (رواہ ابن عساکر) کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے تذکرۃ الموضوعات : 70 ۔

23826

23826- "من أفطر يوما من شهر رمضان من غير رخصة ولا عذر كان عليه أن يصوم ثلاثين يوما ومن أفطر يومين كان عليه ستين يوما، ومن أفطر ثلاثة أيام كان عليه تسعين يوما". (قط: وضعفه، ابن صصرى في أماليه والديلمي وابن عساكر عن أنس) .
23826 ۔۔۔ حضور نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جس شخص نے بغیر کسی رخصت اور عذر کے رمضان میں ایک دن کا روزہ ضائع کیا اس کے اوپر واجب ہے کہ وہ تیس (30) دنوں کے روزے رکھے اور جو دو دن کے روزے ضائع کرے اس پر ساٹھ (60) دنوں کے روزے واجب ہیں اور جس نے تین دن روزہ نہ رکھا اس پر نوے (90) دنوں کے روزہ واجب ہیں (رواہ الدادرقطنی وضعفہ وابن صصری فی امالیہ والدیلمی وابن عساکر عن انس ) کلام :۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے التزیہ 1842 وضعاف الدار قطنی 586)

23827

23827- "ثلاث لا يمنعهن الصائم الحجامة والقيء والاحتلام، ولا يتقيأ الصائم متعمدا". (طب عن ثوبان) .
23827 ۔۔۔ حضور نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تین چیزیں روزہ دار کے روزہ دکو نقصان نہیں پہنچاتی وہ یہ ہیں سینگی قے اور احتلام روزہ دار کو چاہیے کہ وہ جان بوجھ کر قے ن کرے ۔ (رواہ الطبرانی عن ثوبان )

23828

23828- "ثلاث: لا يعرضن أحدكم نفسه لها وهو صائم: الحمام والحجامة والنظر إلى المرأة الشابة". (الديلمي عن أبي أمامة) .
23828 ۔۔۔ حضور نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا ارشاد ہے کہ تم میں سے کوئی شخص بھی اپنے آپ کو تین چیزوں پر پیش نہ کرے وہ یہ ہیں : حمام سینگی اور جوان عورت ۔

23829

23829- "للصائم في آخر النهار في رمضان أن يحتجم". (أبو نعيم عن أنس) .
23829 ۔۔۔ حضور نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا ارشاد ہے کہ روزہ دار رمضان میں دن کے آخری وقت سینگی لگوا سکتا ہے (رواہ ابو نعیم عن انس)

23830

23830- "لا تكتحل بالنهار وأنت صائم بالإثمد، اكتحل ليلا فإنه يجلو البصر وينبت الشعر". (البغوي ق والديلمي عن عبد الرحمن بن النعمان بن معبد بن هوذة الأنصاري عن أبيه عن جده) .
23830 ۔۔۔ حضور نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا ارشاد ہے کہ روزہ کی حالت میں دن کے وقت اثمد سرمہ مت لگاؤ البتہ رات کو لگا سکتے ہو چونکہ سرمہ نظر کو تیز کرتا ہے اور بالوں کو اگاتا ہ (رواہ البغوی والبیھقفی والدیلمی عن عبدالرحمن بن نعمان بن معبد بن ھوذۃ الانصاری عن ابیہ عن جدہ ) کلام :۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھے الضیعفہ 1013 ۔

23831

23831- "ريحانة تشمها ولا بأس بذلك". (قط في الأفراد عن أنس) "أن رسول الله صلى الله عليه وسلم سئل عن الصائم يقبل،" قال: "فذكره".
23831 ۔۔۔ حضور نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ریحانہ (پھول ) کو تم (بحالت روزہ ) سونگھ سکتے ہو ۔ اس میں کوئی حرج نہیں (رواہ الرار قطنی فی الافراد عن انس ) چنانچہ ایک مرتبہ حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے روزہ دارے متعلق دریافت کیا گیا کہ وہ اپنی بیوی کا بوسہ لے سکتا ہے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہ حدیث ارشاد فرمائی۔

23832

23832- "لا بأس ريحانة تشمها". (الحاكم في الكنى عن أنس)" سئل رسول الله صلى الله عليه وسلم عن رجل يقبل امرأته في رمضان" قال: "فذكره".
23832 ۔۔۔ حضور نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سوال کیا گیا کہ روزہ دار اپنی بیوی کا بوسہ لے سکتا ہے ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : یہ پھول ہے اس کو سونگھنے میں کوئی حرج نہیں (رواہ الحاکم فی الکنی عن انس)

23833

23833- "قد علمت لم نظر بعضكم إلى بعض، إن الشيخ يملك نفسه". (حم طب عن ابن عمرو) .
23833 ۔۔۔ حضور نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا مجھے معلوم ہے تم ایک دوسرے کی طرف کیوں دیکھتے ہو چنانچہ بوڑھا شخص اپنے نفس پر قابو پاسکتا ہے مرواہ احمد بن حنبل والطبرانی عن ابن عمر)

23834

23834- "لا بأس عليك إنما هو رزق ساقه الله إليك فأتمي صومك". (طب عن أم إسحاق الغنوية) قالت: "كنت صائمة فنسيت فأكلت،" فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: "فذكره".
23834 ۔۔۔ ام اسحاق غنویہ کہتی ہیں میں روزہ میں تھی بھول کر میں نے کھانا کھالیا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اس میں کوئی حرج نہیں اللہ تبارک وتعالیٰ نے اپنا رزق تجھ تک پہنچایا ہے اپنے روزے کو مکمل کرو (رواہ الطبرانی عن ام اسحاق الغنویۃ )

23835

23835- "أتمي صومك فإنما هو رزق ساقه الله إليك". (حم عن أم إسحاق الغنوية) .
23835 ۔۔۔ حضور نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ام اسحاق غنویہ (رض) سے فرمایا : اپنے روزے کو مکمل کرو اللہ تبارک وتعالیٰ نے اپنا رزق تم تک پہنچایا ہے۔ مرواہ احمد بن حنبل ام اسحاق الغنویہ )

23836

23836- "إذا أكل الصائم ناسيا أو شرب ناسيا فإنما هو رزق ساقه الله إليه ولا قضاء عليه". (قط: وصححه عن أبي هريرة) .
23836 ۔۔۔ حضور نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا ارشاد ہے کہ جس نے ماہ رمضان میں بھول کر کھا پی لے تو وہ اللہ کا رزق ہوتا ہے جو اس تک پہنچ گیا اس کے ذمہ قضاء واجب نہیں ہوتی (رواہ الدار قطنی وصححہ عن ابوہریرہ (رض))

23837

23837- "من أكل في شهر رمضان ناسيا فلا قضاء عليه إن الله أطعمه وسقاه". (قط: وضعفه عن أبي سعيد) .
23837:۔۔۔ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا ارشاد ہے کہ جس نے ماہ رمضان میں بھول کر کھا پی لیا اس کے ذمہ قضاء واجب نہیں ہوتی چونکہ اللہ تبارک وتعالیٰ نے اسے کھلایا پلایا ہے (رواہ الدار قطنی وضعفہ عن ابی سعید) کلام :۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعاف الدار قطنی 560 ۔

23838

23838- "إن الله تبارك وتعالى تصدق بإفطار الصائم على مرضى أمتي ومسافريهم أفيحب أحدكم أن يتصدق على أحد بصدقة ثم يظل يردها عليه". (فر عن ابن عمر) .
23838 ۔۔۔ حضور نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا ارشاد ہے کہ اللہ تبارک وتعالیٰ نے میری امت کے مریضوں اور مسافروں پر روزہ افطار کرنے کا صدقہ کیا ہے (یعنی اجازت مرحت فرمائی ہے (یہ ان امراض میں روزہ نہ رکھیں ) تم میں سے کسی کو یہ بات پسند ہے کہ وہ اپنے کسی بھائی پر صدقہ کرے اور پھر اس سے واپسی کا مطالبہ کرے (رواہ الفردوسی عن ابن عمر (رض))

23839

23839- "إن الله تعالى تصدق بفطر رمضان على مريض أمتي ومسافرها". (ابن سعد عن عائشة) .
23839 ۔۔۔ حضور نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا ارشاد فرمایا : بلاشبہ اللہ تبارک وتعالیٰ نے میری امت کے مریضوں اور مسافروں پر افطار رمضان کا صدقہ کیا ہے مرواہ ابن سعد عن عائشہ (رض)) کلام :۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 1585 ۔

23840

23840- "إن الله تعالى وضع على المسافر الصوم وشطر الصلاة". (حم عن أنس بن مالك القشيري، وماله غيره) .
23840 ۔۔۔ حضور نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا اللہ تبارک وتعالیٰ نے مسافر سے روزہ اور نماز کا کچھ حصہ ہٹا دیا ہے۔ مرواہ احمد بن حنبل عن انس بن مالک القسیری ومالہ غیرہ )

23841

23841- "إنكم مصبحوا عدوكم، والفطر أقوى لكم، فأفطروا". (حم م عن أبي سعيد) .
23841 ۔۔۔ ایک مرتبہ حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے صحابہ کرام (رض) سے فرمایا : تم نے صبح دشمن کے پاس کرنی ہے اور افطار تمہارے لیے زیادہ باعث قوت ہے لہٰذا روزہ افطار کرلو (رواہ احمد ومسلم عن ابی سعید )

23842

23842- "صائم رمضان في السفر كالمفطر في الحضر". (هـ عن عبد الرحمن بن عوف ن عنه موقوفا) .
23842 ۔۔۔ حضور نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا سفر میں روزہ دار کی مثال حالت حضر میں روزہ نہ رکھنے والے کی سی ہے اللہ تباوک وتعالیٰ ۔ رواہ ابن ماجہ عن عبدالرحمن بن عوف والنسائی عنہ موقوفا) کلام :۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے التنکیت والا فادہ 89 ذخیرۃ الحفاظ 3350 ۔

23843

23843- "ليس من البر الصيام في السفر". (حم ق د، ن عن جابر؛ هـ عن ابن عمر) .
23843 ۔۔۔ حضور نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا سفر میں روزہ رکھنا نیکی نہیں ہے مرواہ احمد ومسلم والبخاری وابو داؤد والنسائی عن جابر وابن ماجہ عن ابن عمر )

23844

23844- "لا بر أن يصام في السفر". (طب عن ابن عمر) .
20844 ۔۔۔ حضور نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : سفر میں روزہ رکھنا نیکی نہیں ہے (رواہ الطبرانی عن ابن عمر )

23845

23845- "ليس من البر الصيام في السفر، فعليكم برخصة الله تعالى التي رخص لكم فاقبلوها". (ن هـ عب عن جابر) .
23845 ۔۔۔ حضور نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا سفر میں روزہ رکھنا نیکی نہیں ہے تمہارے اوپر اللہ تبارک وتعالیٰ کی دی ہوئی رخصت لازم ہے لہٰذا اسے قبول کرو ۔ مرواہ النسائی وابن ماجہ عن جابر)

23846

23846- "من كان له حمولة يأوي إلى شبع وري فليصم رمضان حيث أدركه". (حم د عن سلمة بن المحبق) .
23846 ۔۔۔ حضور نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا ارشاد ہے کہ جس آدمی کے پاس بار برداری کے جانور ہوں اور وہ انھیں چار اور پانی پلانے کے لیے لیں لے جاتا ہو اسے چاہیے کہ جونہی رمضان کا مہینہ پائے روزہ رکھے (رواہ احمد وابو داؤد عن سلمۃ بن المحبق ) کلام :۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھے عون المعبود 537 چونکہ اس کی سند میں عبدالصمد بن حبیب ازدی ہے امام بخاری (رح) اس کے متعلق فرماتے ہیں یہ منکر الحدیث ہے۔

23847

23847- "من أفطر يوما من رمضان فمات قبل أن يقضيه فعليه بكل يوم مد لمسكين". (حل عن ابن عمر) .
23847 ۔۔۔ حضور نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) فرماایا جس شخص نے رمضان کے ایک دن کا روزہ نہ رکھا اور اس کی قضاء کرنے سے پہلے مرگیا تو اس کے ذمہ ہر دن کے بدلہ میں ایک مسکین کو ایک مدکھنا کھلانا واجب ہے (رواہ ابو نعیم فی الحلیۃ عن ابن عمر (رض))

23848

23848- "من أفطر في رمضان ناسيا فلا قضاء عليه ولا كفارة". (ك هق عن أبي هريرة) .
23848 ۔۔۔ حضور نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا جس شخص نے رمضان میں بھول کر روزہ توڑ دیا اس کے ذمہ نہ قضاء واجب ہے اور نہ ہی کفارہ ۔ مرواہ الحاکم فی المستدرک البیھقی فی السنن عن ابوہریرہ )

23849

23849- "إن شئت فصم، وإن شئت فأفطر". (ط حم م د، ن وابن خزيمة حب قط من طرق عن حكزة بن عمرو الأسلمي قال: "سألت رسول الله صلى الله عليه وسلم عن الصوم في السفر" قال: "فذكر". (د، ك عن حمزة بن محمد بن حمزة بن عمرو الأسلمي عن أبيه عن جده. مالك حم خ ت ن هـ عن عائشة) .
23849 ۔۔۔ حمزہ بن عمرو اسلمی کہتے ہیں میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سفر میں روزہ رکھنے کے متعلق دریافت کیا آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اگر چاہو روزہ رکھو چاہو افطار کرو (رواہ الطبرانی واحمد ومسلم وابو داؤد والنسائی وابن خزیمۃ وابن حبان والدار قطنی من طرق عن طرق عن حمزۃ بن عمر الاسلمی ورواہ ابو داؤد الحاکم عن حمزۃ بن محمد بن حمزۃ عن عمر والا سلمی عن ابیہ عن جدہ ورواہ مالک واحمد والبخاری والترمذی والنسائی وابن ماجہ عن عائشہ (رض))

23850

23850- "ألا أخبرك عن المسافر؟ إن الله تعالى وضع عنه الصيام ونصف الصلاة". (البغوي عن أبي أمية) .
23850 ۔۔۔ حضور نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کیا میں تمہیں مسافر کے متعلق نہ بتاؤں ؟ چنانچہ اللہ تبارک وتعالیٰ مسافر سے روزے اور نصف نماز کو ہٹا دیا ہے۔ مرواہ البغوی عن ابی امیۃ )

23851

23851- "تعال ادن مني حتى أخبرك عن المسافر، إن الله عز وجل وضع عنه الصيام ونصف الصلاة". (ن عن عمرو بن أمية الضمرى) .
23851 ۔۔۔ حضور نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حضرت عمرو بن امیۃ ضمری (رض) سے فرماا : میرے قریب ہوجاؤ تاکہ میں تمہیں مسافر کے متعلق خبر دوں چنانچہ اللہ عزوجل نے مسافر سے روزے اور نصف نماز کو ہٹا دیا ہے (رواہ النسائی عن عمرو بن امیۃ الضمری )

23852

23852- "من كان في سفر على حمولة يأوي إلى شبع فليصم حيث أدرك رمضان". (ق: وضعفه عن المحبق) .
23852 ۔۔۔ حضور نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جو آدمی بار برداری کے جانوروں کو چرانے کے لیے سفر پر ہو وہ جونہی رمضان پائے روزہ رکھے ۔ مرواہ البیھقفی وضعفہ عن الحبق)

23853

23853- "من أفطر فرخصة، ومن صام فالصوم أفضل يعني في السفر". (ض عن أنس) .
23853 ۔۔۔ نبی کریم نے فرمایا : جو شخص سفر میں روزہ افطارکر دے تو اس نے رخصت پر عمل کیا اور جو روزہ رکھے تو (سفر میں ) روزہ رکھنا افضل ہے۔ مرواہ الضیاء المقدسی عن انس ) حضور نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) فرمایا ۔ جو شخص سفر میں روزہ رکھنے والے کی مثال حالت حضر میں افطار کرنے والے کی سی ہے۔ مرواہ الخطیب عن عبدالرحمن بن عوف)

23854

23854- "الصائم في السفر كالمفطر في الحضر". (الخطيب عن عبد الرحمن بن عوف) .
23854 ۔۔۔ حضور نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا ا کلام :۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے التحدیث 129 وجنۃ المرتاب 279 ۔

23855

23855- "أفطروا فإنه ليس من البر الصيام في السفر". (خط عن جابر) .
23855 ۔۔۔ حضور نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : سفر میں روزہ نہ رکھو چونکہ سفر میں روزہ رکھنا نیکی نہیں ہے (رواہ الخطیب عن جابر )

23856

23856- "ليس من امبر ام صيام في امسفر". (عم عب حم طب عن كعب بن عاصم الأشعري) .
23856 ۔۔۔ حضور نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : (لیس من امبر ام صیام فی امسفر ) یعنی حالت سفر میں روزہ رکھنا نیکی نہیں ہے۔ مرواہ عبداللہ بن احمد وعبد الرزاق واحمد بن حنبل والطبرانی عن کعب بن عاصم اشعری ) کلام :۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے الضعیفۃ 1130 ۔ فائدہ :۔۔۔ متن حدیث ذکر کیا گیا ہے اس حدیث میں آلہ تعریف یعنی الف لام کا الف میم سے بدل دیا گیا ہے یہ بھی ایک لغت ہے۔ دیکھے

23857

23857- " إذا انتصف شعبان فلا تصوموا حتى يكون رمضان". (حم عن أبي هريرة) .
23857 ۔۔۔ حضور نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جب ماہ شعبان کا آخر ہوجائے تو روزہ نہ رکھو حتی کہ رمضان آجائے ۔ مرواہ احمد بن حنبل واصحاب السنن الاربعۃ ، عن ابوہریرہ (رض))

23858

23858- "إذا جهل على أحدكم وهو صائم فليقل: أعوذ بالله منك إني صائم". (ابن السني عن أبي هريرة) .
23858 ۔۔۔ حضور نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تم میں سے کسی روزہ دار پر جب کوئی جہالت کا مظاہرہ کرے تو اسے چاہیے کہ ” اعوذ باللہ منک “ کہہ دے اور کہے : میں روزہ میں ہوں ۔ (رواہ ابن السنی ، عن ابوہریرہ (رض)) کلام :۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضیعف الجامع 459 ۔

23859

23859- "إذا صمتم فاستاكوا بالغداة ولا تستاكوا بالعشي فإنه ليس من صائم تيبس شفتاه بالعشي إلا كان نورا بين عينيه يوم القيامة". (طب قط عن خباب) .
23859 ۔۔۔ حضور نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جب تم روزہ رکھو تو صبح کو مسواک کرلو اور شام کو مسواک نہ کرو چونکہ روزہ دار کے جو ہونٹ خشک ہوتے ہیں وہ قیامت کے دن اس کی آنکھوں کے درمیان نور ہوں گے (رواہ الطبرانی والدار قطنی عن خباب (رض)) کلام :۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے حسن الاثر 210 و ضیعف الجامع 579 عراقی ترمذی کی شرح میں لکھتے ہیں کہ حدیث بہت ضعیف ہے دیکھئے فیض القدیر 2661 ۔

23860

23860- "إذا كان يوم صوم أحدكم فلا يرفث ولا يجهل، فإن امرؤ شاتمه أو قاتله فليقل: إني صائم". (مالك، ق ، د، هـ عن أبي هريرة) .
23860 ۔۔۔ حضور نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جب تم میں سے کسی کا روزہ ہو وہ جماع کے متعلق باتیں نہ کرے اور نہ ہی جہالت کا مظاہرہ کرے اگر کوئی شخص اس (روزہ دار) کو گالی دے یاس اس سے جھگڑے تو وہ کہہ دے کہ میں روزہ میں ہوں ۔ مرواہ مالک ومسلم والبخاری وابوداؤد وابن ماجہ ، عن ابوہریرہ (رض))

23861

23861- "خير خصال الصائم السواك". (هق عن عائشة) .
23861 ۔۔۔ حضور نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا ارشاد ہے کہ روزہ دار کی بہترین خصلت مسواک ہے۔ مرواہ البیہقی فی السنن حضرت عائشۃ صدیقہ (رض)) کلام :۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعاف الدارقطنی و ضعیف الجامع 1908 ۔

23862

23862- "الصائم في عبادة الله تعالى ما لم يغتب مسلما أو يؤذيه". (فر عن أبي هريرة) .
23862 ۔۔۔ حضور نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : روزہ دار عبادت حق تعالیٰ کے حکم میں ہوتا ہے جب تک کسی مسلمان کی غیبت نہ کرے اور کسی کو اذیت نہ پہنچائے ۔ (رواہ الفردوسی ، عن ابوہریرہ (رض)) کلام :۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے المتناھیۃ 887 ۔

23863

23863- "الصائم في عبادة من حين يصبح إلى أن يمسي ما لم يغتب، فإذا اغتاب خرق صومه". (فر عن ابن عباس) .
23863 ۔۔۔ حضور نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : روزہ دار صبح سے شام تک عبادت کے حکم میں ہوتا ہے بشرطیکہ کسی کی غیبت نہ کرے چنانچہ جب کسی کی غیبت کرلیتا ہے تو وہ اپنے روزے کو پھاڑ دیتا ہے۔ (رواہ الفردوسی ، عن ابن عباس (رض)) کلام :۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضیعف الجامع 3529 ۔

23864

23864- "ليس الصيام من الأكل والشرب، إنما الصيام من اللغو والرفث فإن سابك أحد أو جهل عليك فقل: إني صائم إني صائم". (ك هق عن أبي هريرة) .
23864 ۔۔۔ حضور نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : صرف کھانے پینے سے رکنے کا نام روزہ نہیں ہے بلکہ روزہ کی حالت میں لغو بات اور بیہودہ گوئی سے بھی گریز کرے ۔ اگر تمہیں کوئی گالی دے یا تمہارے اوپر کوئی جہالت کا مظاہرہ کرے تو کہہ دو کہ میں روزہ میں ہوں میں روزہ میں ہوں ۔ مرواہ الحاکم والبیہقی ، عن ابوہریرہ (رض))

23865

23865- "إن الصائم إذا لم يدع قول الزور والعمل به والجهل، فليس لله تعالى حاجة في أن يدع طعامه وشرابه". (ن عن أبي هريرة) .
23865 ۔۔۔ حضور نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : روزہ دار جب جھوٹی بات ، جھوٹ پر عمل کرنا ، اور جہالت کا مظاہرہ کرنا نہ چھوڑے تو اللہ تبارک وتعالیٰ کو اس کے کھانے پیناے چھوڑنے کی کوئی ضرورت نہیں ۔

23866

23866- "إن الصيام ليس من الأكل والشرب فقط إنما الصيام من اللغو والرفث فإن سابك أحد أو جهل عليك فقل: إني صائم". (حب عن أبي هريرة) .
23866 ۔۔۔ حضور نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : صرف کھانے پینے سے رکے رہنے کا نام روزہ نہیں ہے بلکہ روزہ تو لغویات اور بیہودہ گوئی سے رکنے کا نام ہے۔ اگر تمہیں کوئی گالی دے یا تمہارے اوپر کوئی جہالت کا مظاہرہ کرے تو کہہ دو کہ میں روزہ میں ہوں ۔ (رواہ ابن حبان ، عن ابوہریرہ (رض))

23867

23867- إن الله تبارك وتعالى قال: "من لم تصم جوارحه عن محارمي فلا حاجة في أن يدع طعامه وشرابه من أجلي". (أبونعيم عن ابن مسعود) .
23867 ۔۔۔ حضور نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اللہ تبارک وتعالیٰ فرماتے ہیں جس شخص کے اعضاء (بحالت روزہ) میری حرام کردہ حدود سے نہ رکیں تو مجھے اس کے کھانا پینا چھوڑنے کی کوئی ضرورت نہیں ۔ (رواہ ابو نعیم ، عن ابن مسعود (رض))

23868

23868- "لا تساب وأنت صائم وإن سابك أحد فقل إني صائم وإن كنت قائما فاجلس". (حب عن أبي هريرة) .
23868 ۔۔۔ حضور نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تم روزہ کی حالت میں گالی مت دو اور اگر تمہیں کوئی گالی دے تو کہہ دو کہ میں روزہ میں ہوں اور اگر تم کھڑے ہو تو بیٹھ جاؤ ۔ (رواہ ابن حبان ، عن ابوہریرہ (رض))

23869

23869- "إذا سب أحدكم وهو صائم فليقل: إني صائم". (حب عن أبي هريرة) .
23869 ۔۔۔ حضور نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا جب تم میں سے کوئی روزہ میں ہو اور اسے گالی دی جائے تو اسے چاہیے کہ کہے : میں روزہ میں ہوں ۔ مرواہ ابن حبان ، عن ابوہریرہ (رض))

23870

23870- "إذا رأيتم الليل قد أقبل من ههنا وههنا فقد أفطر الصائم". (ق د عن عبد الله بن أبي أوفى) .
23870 ۔۔۔ حضور نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ـنے فرمایا جب تم رات کو ادھر اور ادھر سے امڈتے ہوئے دیکھو تو سمجھ لو کہ روزہ افطاری کا وقت ہوچکا ۔ مرواہ البخاری ومسلم وابو داؤد عن عبداللہ بن ابی اوفی)

23871

23871- لا يزال الناس بخير ما عجلوا الفطر [فإن اليهود يؤخرون] . ( ... عن أبي هريرة) .
23871 ۔۔۔ حضور نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کاــ نے فرمایا : لوگ اس وقت تک برابر بھلائی پر رہیں گے جب تک روزہ جلدی افطار کریں گے ۔ مرواہ مسلم ، عن ابوہریرہ (رض)) فائدہ : ۔۔۔ سنن ابن ماجہ میں ہے یہودی رزوہ تاخیر سے افطار کرتے ہیں دیکھئے سنن ابن ماجہ رقم 1698 عجیب بات ہے شیعہ حضرات بھی تاخیر سے روزہ افطار کرتے ہیں جب کہ یہ مشہور ومتواتر حدیث ہے خدا جانے انھوں نے تاخیر سے روزہ افطار کرنے میں کونسی بھلائی دیکھی ہے۔

23872

23872- "لا يزال الدين ظاهرا ما عجل الناس الفطر فإن اليهود والنصارى يؤخرون". (د ك عن أبي هريرة) .
23872 ۔۔۔ حضور نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : دین اسلام اس وقت تک مسلسل غالب رہے گا جب تک اہل اسلام جلدی سے روزہ افطار کریں گے چونکہ یہودی اور نصرانی تاخیر سے روزہ افطار کرتے ہیں۔ (رواہ ابو داؤد والحاکم ، عن ابوہریرہ (رض))

23873

23873- "إذا قرب إلى أحدكم طعام وهو صائم فليقل: بسم الله والحمد لله اللهم لك صمت وعلى رزقك أفطرت وعليك توكلت سبحانك وبحمدك تقبل مني إنك أنت السميع العليم". (قط في الأفراد عن أنس) .
23873 ۔۔۔ حضور نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جب تم میں سے کسی روزہ دار کے قریب کھانا لایا جائے تو وہ یہ دعا پڑھ کر کھانا کھائے ۔ ” بم اللہ والحمد للہ اللہم لک صمت وعلی رزقک افطرت وعلیک توکلت سبحانک وبحمدک تقبل من انک انت السمیع العلیم “۔ للہ تعالیٰ کے نام سے شروع کرتا ہوں اور تمام تعریفیں اللہ تعالیٰ کے لیے ہیں یا اللہ میں نے تیرے لیے روزہ رکھا اور تیرے رزق سے روزہ افطار کرتا ہوں اور تجھی پر بھروسہ کرتا ہوں تو پاک ہے اور تیری ہی حمد ہے تو میرا روزہ قبول فرما بلاشبہ تو سننے والا اور علم والا ہے۔

23874

23874- "إذا كان أحدكم صائما فليفطر على التمر، فإن لم يجد التمر فعلى الماء فإن الماء طهور". (د، ك هق عن سلمان بن عامر) .
23874 ۔۔۔ حضور نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کہ تم میں سے جو کوئی روزہ دار ہو وہ کھجور کے ساتھ افطار کرے اگر کھجور نہ پائے تو پانی سے افطار کرلے بلاشبہ پانی طاہر (پاک) ہے ، رواہ ابوداؤد والحاکم والبیہقی فی السنن عن سلمان بن عامر ۔ کلام :۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضیعف ابی داؤد 509 ۔

23875

23875- "إذا أفطر أحدكم فليفطر على تمر فإنه بركة فإن لم يجد تمرا فليفطر على الماء فإنه طهور". (حم عد وابن خزيمة، حب عن سلمان بن عامر الضي) .
23875 ۔۔۔ حضور نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تم میں کوئی جب روزہ افطار کرے تو اسے چاہیے کہ کھجور سے افطار کرے چونکہ یہ برکت ہے اگر کھجور نہ ملے تو پانی سے افطار کرے چان کہ پانی پاک ہے۔ (رواہ احمد بن حنبل وابن عدی وابن خزیمۃ وابن حبان عن سلمان بن عامر الضی) کلام :۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ذخیرۃ الحفاظ 211 و ضعیف ابن ماجہ 374 ۔

23876

23876- إذا أقبل الليل من ههنا وأدبر النهار من ههنا وغربت الشمس فقد أفطر الصائم. (ق د ت عن عمر) . مر برقم [23866] .
23876 ۔۔۔ حضور نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جب رات یہاں سے (مشرق سے) امڈ آئے اور دن یہاں (مغرب) سے چلا جائے اور سورج مکمل غروب ہوجائے تو سمجھ لو کہ روزہ دار نے افطار کرلیا۔ رواہ البیہقی وابو داؤد ، والترمذی عن عمر (رض)) کلام :۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ذخیرۃ الحفاظ 213 ۔

23877

23877- "إنا معشر الأنبياء أمرنا أن نعجل إفطارنا، ونؤخر سحورنا، ونضع أيماننا على شمائلنا في الصلاة". (الطيالسي، طب عن ابن عباس) .
23877 ۔۔۔ حضور نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ہم جماعت انبیاء کو حکم دیا گیا ہے کہ ہم افطار میں جلدی کریں اور یہ کہ ہم نماز میں داہنے ہاتھ کو بائیں ہاتھ پر رکھیں ۔ مرواہ الطیالسی والطبرانی ، عن ابن عباس (رض))

23878

23878- "بكروا بالإفطار وأخروا السحور". (عد عن أنس) .
23878 ۔۔۔ حضور نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : روزہ جلدی افطارکرو اور سحری تاخیر سے کھاؤ ۔ (رواہ ابن عدی عن انس (رض)) کلام :۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ذخیرۃ الحفاظ 2357 والتواضع 467 ۔

23879

23879- "عجلوا الإفطار وأخروا السحور". (طب عن أم حكيم) .
23879 ۔۔۔ حضور نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : روزہ جلدی افطار کرو اور سحری تاخیر سے کھاؤ ۔ (رواہ الطبرانی عن ام حکیم)

23880

23880- "إن الله تعالى يقول: أحب عبادي إلي أعجلهم فطرا". (حم ت حب عن أبي هريرة) .
23880 ۔۔۔ حضور نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں میرے محبوب تیری بندے وہ ہیں جو جلدی روزہ افطار کرلیں ۔ مرواہ احمد بن حنبل والترمذی وابن حبان ، عن ابوہریرہ (رض))

23881

23881- "لا تزال أمتي على سنتي ما لم ينتظروا بفطرهم طلوع النجم". (طب عن أبي الدرداء) .
23881 ۔۔۔ حضور نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : میری امت اس وقت تک مسلسل میری سنت پر قائم رہے گی جب تک کہ افطار کے لیے ستاروں کے طلوع ہونے کا انتظار نہیں کریں گے ۔ (رواہ الطبرانی عن ابی الدرداء (رض))

23882

23882- "من أكل قبل أن يشرب وتسحر ومس شيئا من الطيب قوي على الصيام". (هب عن أنس) .
23882 ۔۔۔ حضور نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جس شخص نے پانی پینے سے پہلے کھانا کھایا پھر سحری کی اور کچھ خوشبو لگا لی اسے روزے پر قوت حاصل ہوجاتی ہے۔ مرواہ شعب الایمان للبیہقی ، عن انس (رض)) کلام :۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 5479 ۔

23883

23883- "ثلاث من فعلهن أطاق الصوم: من أكل قبل أن يشرب وتسحر وقال". (البزار عن أنس) .
23883 ۔۔۔ حضور نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جو شخص تین چیزیں کرلیتا ہے اسے روزے کی طاقت حاصل ہوجاتی ہے یہ کہ پانی پینے سے پہلے کھانا کھائے پھر سحری کرے اور قیلولہ بھی کرے ۔ (رواہ البزار ، عن انس (رض)) کلام :۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 1543 ۔

23884

23884- "من وجد تمرا فليفطر عليه، ومن لا فليفطر على الماء فإنه طهور". (ت ن ك عن أنس) .
23884 ۔۔۔ حضور نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جو شخص کھجور پائے تو اس سے روزہ افطار کرے اور جو نہ پائے وہ پانی سے افطار کرے چونکہ پانی پاک ہے۔ مرواہ الترمذی والنسائی والحاکم ، عن انس (رض)) کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ذخیرۃ الحفاظ 5627 ۔

23885

23885- "لا تزال أمتي بخير ما عجلوا الإفطار وأخروا السحور". (حم عن أبي ذر) .
23885 ۔۔۔ حضور نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : میری امت اس وقت تک خیر و بھلائی پر قائم رہے گی جب تک جلدی روزہ افطار کرے گی اور سحری تاخیر سے کھائے گی ۔ رواہ احمد بن ابی در) کلام :۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 6212 والمشتھر 191 ۔

23886

23886- "لا يزال الناس بخير ما عجلوا الفطر". (حم ق ت عن سهل بن سعد) .
23886 ۔۔۔ حضور نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جب تک (میری امت کے) لوگ جلدی روزہ افطار کریں گے اس وقت برابر خیر و بھلائی پر قائم رہیں گے ۔ (رواہ احمد والبیہقی والترمذی ، عن سھل بن سعد)

23887

23887- "إذا أفطر أحدكم فليفطر على تمر فإن لم يجد فليحس حسوة من ماء". (حب عن سلمان بن عامر) .
23887 ۔۔۔ حضور نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جب تم میں سے کوئی شخص روزہ افطار کرے تو کھجو سے افطار کرے اور اگر کھجور نہ پائے تو پانی سے افطار کرے ۔ مرواہ ابن حبان عن سلمان بن عامر)

23888

23888- "من وجد تمرا فليفطر عليه، ومن لم يجد فليفطر على ماء فإن الماء طهور". (ت ن وابن خزيمة ك ق عن شعبة عن عبد العزيز ابن صهيب عن أنس) . قال (ن) : "هذا خطأ والصواب حديث سلمان بن عامر". وقال (ت) : "هذا غير محفوظ والصحيح عن شعبة عن عاصم عن حفصة بنت سيرين عن الرباب عن سلمان بن عامر".
23888 ۔۔۔ حضور نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جو شخص کھجور پائے تو اس سے افطار کرے اور جو نہ پائے تو اس سے افطار کرے اور جو نہ پائے تو وہ پانی سے افطار کرے چونکہ پانی پاک کرنے والا ہے۔ مرواہ الترمذی والنسائی وابن خزیمۃ والحاکم والبیہقی ، عن شعبہ بن عبدالعزیز بن صھیب عن انس عن انس (رض)) امام نسائی کہتے ہیں اس سند میں خطاء ہے جب کہ درست اور صواب سلمان بن عامر کی حدیث ہے جب کہ امام ترمذی کہتے ہیں یہ طریق محفوظ ہیں اور اس حدیث کی صحیح سند یہ ہے۔ (عن شعبۃ عن عاصم عن حفصۃ بنت سبرین عن الرباب عن سلمان بن عامر) کلام :۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الترمذی 109 ۔

23889

23889- "من أخلاق النبوة تعجيل الإفطار، وتأخير السحور، ووضع الأيدي على الأيدي في الصلاة". (أبو محمد الجوهري في أماليه عن أنس) .
23889 ۔۔۔ (وقت ہوجانے پر) افطار میں جلدی کرنا اور سحری میں تاخیر کرنا اور نماز میں ہاتھوں پر ہاتھوں کا رکھنا اخلاق نبوت میں سے ہے۔ (الجوہری فی امالیہ عن انس)

23890

23890- "من فقه الرجل في دينه تعجيل فطره وتأخير سحوره، وتسحروا فإنه الغداء المبارك". (ابن عساكر عن ابن عمر وأنس معا) .
23890: نبی کریم صلی اللہ علیہ نے فرمایا : (وقت ہوجانے پر) روزہ جلدی افطار کرنا اور سحری تاخیر سے کھانا نبوت کے اخلاق میں سے ہے۔ سحری کھاؤ چونکہ یہ بابرکت کھانا ہے۔ رواہ ابن عساکر عن ابن عمرو انس معاً ۔

23891

23891- "لا تزال أمتي على سنتي ما لم تنتظر بفطرها النجوم". (ابن خزيمة ك عن سهل بن سعد) .
23891 ۔۔۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا ارشاد ہے کہ اس وقت تک میری امت میری سنتوں پر قائم رہے گی جب تک روزہ افطار کرنے میں ستاروں کے طلوع ہونے کا انتظار نہیں کرے گی۔ ابن خزیمۃ، مستدرک الحاکم۔

23892

23892- قال الله تبارك وتعالى: "أحب عبادي إلي أعجلهم فطرا". (حم ت : حسن غريب حب هق عن أبي هريرة) .
23892: رسول کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے کہ میرے بندوں میں مجھے سب سے پیارا بندہ وہ ہے جو (وقت ہونے پر) افطار میں جلدی کرے۔ رواہ احمد والترمذی وقال : حسن غریب وابن حبان والبیہقی فی السنن عن ابوہریرہ ۔

23893

23893- "لا يزال الناس بخير ما عجلوا الفطر، ولم يؤخروه تأخير أهل المشرق". (طب - عن سهل بن سعد؛ حب، هق عن أبي هريرة) .
23893 ۔۔۔ حضور نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جب تک لوگ افطار میں جلدی کرتے رہیں گے اور اہل مشرق کی طرح تاخیر نہیں کریں گے بھلائی پر قائم رہیں گے ۔ (رواہ الطبرانی عن سھل بن سعد وابن حبان والبیہقی فی السنن ، عن ابوہریرہ (رض))

23894

23894- "لا صام من صام الأبد". (ق ن هـ عن ابن عمر) .
23894 ۔۔۔ حضور نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جو شخص ہمیشہ (لگاتار نفلی) روزے رکھے اس کا روزہ (کسی معنی میں) نہیں ۔ مرواہ البیہقی والنسائی وابن ماجہ ، عن ابن عمرو (رض))

23895

23895- "لا صام من صام الدهر، صوم ثلاثة أيام صوم الدهر كله". (خ عن ابن عمرو)
23895 ۔۔۔ حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا ن اس شخص کا روزہ نہیں جو زمانہ بھر کے روزے رکھے چنانچہ تین دنوں کا روزہ زمانہ بھر کا روزہ ہوتا ہے۔ مرواہ البخاری عن ابن عمرو )

23896

23896- "إياكم والوصال إنكم لستم في ذلك مثلي إني أبيت يطعمني ربي ويسقيني، فأكلفوا من العمل ما تطيقون". (ق عن أبي هريرة) .
23896 ۔۔۔ حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا تم روزہ پر روزہ رکھنے سے گریز کرو چونکہ تم میری طرح نہیں ہو چنانچہ رات کو میرا رب مجھے کھلاتا ہے مجھے پلاتا ہے اپنے اور اتنے عمل کو بوجھ ڈالو جس کی تم طاقت رکھتے ہو (رواہ البخاری ومسلم عن ابوہریرہ )

23897

23897- "من صام الأبد فلا صام ولا أفطر". (حم ن هـ ك عن عبد الله بن الشخير) .
23897 ۔۔۔ حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا جس نے روزے پر روزے رکھا گویا اس نے نہ روزہ رکھا اور نہ ہی افطار کیا ۔ مرواہ احمد والنسائی وابن والحاکم عن عبداللہ بن الشخیر )

23898

23898- "لا وصال في الصوم". (الطيالسي عن جابر) .
23898 ۔۔۔ حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : روزے میں وصال (روزے پر روزے رکھنے ) کی گنجائش نہیں ہے۔ رواہ الطبالسی عن جابر )

23899

23899- "إنما يفعل ذلك النصارى يعني الوصال، ولكن صوموا كما أمركم الله عز وجل ثم أتموا الصيام إلى الليل، فإن كان الليل فأفطروا". (طس ض عن ليلى امرأة بشير بن الخصاصية) .
23899 ۔۔۔ حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا روزے پر روزے پر روزہ رکھنے کا طریقہ نصرانیوں کا ہے لیکن تم اس طرح روزے رکھو جس طرح اللہ تعالیٰ نے تمہیں حکم دیا ہے کہ روزہ رات تک مکمل کرو چنانچہ جب رات آجائے تو روزہ افطار کرلو۔ مرواہ الطبرانی فی الاوسط والضیاء المقدسی عن لیلی المراء ۃ بشیر بن خصاصیۃ)

23900

23900- "لا تواصلوا قالوا: إنك تواصل قال: إني لست كأحدكم إني أطعم وأسقى". (خ ت عن أنس) .
23900 ۔۔۔ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : روزے پر روزہ مت رکھو صحابہ کرام رضوان اللہ تعالیٰ عنہم اجمعین نے عرض کیا : آپ بھی تو روزے پر روزہ رکھتے ہیں ؟ فرمایا : تم میری طرح نہیں ہو چونکہ مجھے (اللہ تعالیٰ کی طرف سے) کھلایا اور پلایا جاتا ہے۔ (رواہ البخاری والترمذی عن انس (رض))

23901

23901- "من صام الأبد فلا صام". (ن وابن جرير - ابن عمرو، ن؛ وابن جرير وأبو سعيد محمد بن علي النقاش في أماليه كر عن ابن عمر) . قال النقاش: "لا أعلم أحدا رواه عن ابن عمر غير عطاء تفرد به رواه عن عمرو بن مهدي".
23901 ۔۔۔ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : جو شخص پے درپے روزے رکھے اس کا روزہ نہیں ہوں ۔ مرواہ النسائی وابن جریر ، عن ابن عمرو (رض) والنسائی وابن جریر وابوسعید محمد بن علی النقاش فی امالیہ وابن عساکر ، عن ابن عمرو (رض)) نقاش کہتے ہیں مجھے علم نہیں کہ حضرت ابن عمر (رض) سے عطاء کے علاوہ کسی اور نے بھی یہ حدیث روایت کی ہو چنانچہ عطاء عمرو بن مہدی سے یہ حدیث روایت کرنے میں متفرد ہیں۔

23902

23902- "من صام الدهر ما صام ولا أفطر". (ابن جرير عن عبد الله بن الشخير) .
23902 ۔۔۔ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : جس شخص نے لگا تار روزے رکھے گویا اس نے نہ روزے رکھے اور نہ ہی افطار کیے ۔ مرواہ ابن جریر عن عبداللہ بن الشخیر)

23903

23903- "ما صمت ولا أفطرت". (ابن المبارك عن أبي سلمة بن عبد الرحمن بن عوف: أن رجلا قال: "يا رسول الله ما أفطرت منذ أربع سنين" قال: "فذكره". قال أبو سلمة: "لأنه تحدث به".
23903 ۔۔۔ ایک آدمی نے عرض کیا : یا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) میں نے چار سالوں سے روزہ نہیں توڑا حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تو نے روزہ رکھا اور نہ ہی افطار کیا ۔ (رواہ ابن المبارک عن ابی سلمۃ بن عبدالرحمن بن عوف (رض))

23904

23904- "لا صام من صام الأبد". (خ م ن هـ وابن جرير عن ابن عمرو، حم وابن جرير طب عن ابن عباس) .
23904 ۔۔۔ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : جو شخص روزے پر روزہ رکھے اس کا روزہ نہیں ہوتا مرواہ البخاری مسلم والنسائی وابن ماجہ وابن جریر ، عن ابن عمرو (رض) ، واحمد بن حنبل وابن جریر ، والطبرانی ، عن ابن عباس (رض))

23905

23905- "لا صام ولا أفطر من صام الأبد". (حم، طب عن أسماء بنت يزيد) .
23905 ۔۔۔ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : جو شخص نے لگاتا روزے رکھے اس کا نہ روزہ ہوا نہ افطار۔ (رواہ احمد والطبرانی عن اسماء بنت یزید)

23906

23906- "لا صام ولا أفطر". (حب عن أبي قتادة) أن أعرابيا سأل النبي صلى الله عليه وسلم عن صوم الدهر قال: "فذكره".
23906 ۔۔۔ ایک اعرابی نے حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے پے درپے روزے رکھنے کے متعلق دریافت کیا آپ نے فرمایا : روزہ ہوا نہ افطار۔ (رواہ ابن حبان عن ابی قتادہ)

23907

23907- "لا صام من صام الدهر، صوم ثلاثة أيام صوم الدهر كله"، قال: "إني أطيق أكثر من ذلك، قال: "فصم صوم داود كان يصوم يوما ويفطر يوما ولا يفر إذا لاقى وهو أفضل الصيام" قال: إني أطيق أفضل من ذلك، قال: "لا أفضل من ذلك". (خ عن ابن عمرو) .
23907 ۔۔۔ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : اس شخص کا روزہ نہیں ہوتا جو پے درپے (نفلی ) روزے رکھے تین دن کا روزہ عمر بھرکا روزہ ہوتا ہے ایک آدمی نے کہا : میں اس سے زیادہ ک طاقت رکھتا ہوں فرمایا : پھر داؤد (علیہ السلام) کا روزہ رکھو چنانچہ وہ ایک دن روزہ رکھتے تھے اور ایک دن افطار کرتے تھے اور جب ملاقات کرتے بھاگتے نہیں تھے یہ روزے کا افضل طریقہ ہے عرض کیا : میں اس سے زیادہ کی طاقت رکھتا ہوں فرمایا اس سے افضل روزہ کوئی نہیں ہے (رواہ البخاری عن ابن عمرو)

23908

23908- "لا تختصوا ليلة الجمعة بقيام من بين الليالي، ولا تختصوا يوم الجمعة بصيام من بين الأيام إلا أن يكون في صوم يصومه أحدكم". (م عن أبي هريرة) . كتاب الصيام رقم [148] .
23908 ۔۔۔ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : راتوں میں شب جمعہ کو قیام الیل کے لیے مخصوص نہ کر اور دنوں میں سے جمعہ کے دن کو روزے کے لیے مخصوص نہ کرو ۔ ہاں اگر تم میں سے کسی کے روزہ کے درمیان جو وہ پہلے سے رکھتا چلا آ رہا تھا جمعہ کا دن آجائے (تو یوں جمعہ کا روزہ رکھنے میں کوئی حرج نہیں ہے ) (رواہ مسلم عن ابوہریرہ رقم 148)

23909

23909- "لا يصومن أحدكم يوم الجمعة إلا أن يصوم يوما قبله أو بعده". (ق عن أبي هريرة) .
23909 ۔۔۔ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : تم میں سے کوئی شخص بھی جمعہ کا روزہ (مخصوص کر کے ) نہ رکھے ہاں البتہ ایک دن جمعہ سے پہلے رکھ لے اور ایک دن بعد میں (اس طرح درمیان میں جمعہ کا روزہ بھی آجائے گا) رواہ مسلم والبخاری عن ابوہریرہ )

23910

23910- "لا تصوموا يوم الجمعة مفردا". (حم، ن، ك عن جنادة الأزدي) .
23910 ۔۔۔ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : تمہا جمعہ کے دن کا روزہ (مخصوص کر کے ) مت رکھو (رواہ احمد والنسائی والحاکم عن جنادۃ الزدی ) کلام :۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھے العجب 74 حدیث کا یہ طرق ضعیف ہے ورنہ بقیہ تین سے یہ حدیث ثابت اور صحیح ہے۔

23911

23911- "لا تصوموا يوم الجمعة إلا وقبله يوم أو بعده يوم". (حم عن أبي هريرة) .
23911 ۔۔۔ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : صرف جمعہ کا روزہ نہ رکھو ہاں اگر رکھنا بھی ہو تو ایک دن اس سے پہلے رکھو اور ایک دن اس کے بعد ۔ مرواہ احمد عن ابوہریرہ )

23912

23912- "نهى عن صيام يوم الجمعة". (حم ق هـ عن جابر) .
23912 ۔۔۔ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : نے جمعہ کے دن روزہ رکھنے سے منع فرمایا ہے (رواہ احمد وابن ماجہ عن جابر )

23913

23913- "لا تصوموا هذه الأيام أيام التشريق فإنها أيام أكل وشرب". (حم ن عن حمزة بن عمرو الأسلمي، حم ك عن بديل بن ورقاء) .
23913 ۔۔۔ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : ایام تشریق میں روزہ مت کھو چونکہ یہ کھانے پینے کے دن ہیں۔ مرواہ احمد والنسائی عن حمزہ بن عمر والا سلمی واحمد والحاکم عن بدیل بن ورقاء )

23914

23914- "لا يصلح الصيام في يومين: الأضحى ويوم الفطر من رمضان". (م عن أبي سعيد) .
23914 ۔۔۔ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : دونوں میں روزہ رکھنا درسدت نہیں ے عیدالاضحی اور عید الفطر کے دن (رواہ مسلم عن ابی سعید )

23915

23915- "يوم الفطر ويوم النحر وأيام التشريق عيدنا أهل الإسلام وهي أيام أكل وشرب". (حم 3 ك عن عقبة بن عامر) .
23915 ۔۔۔ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : عیدالفطر عید قربانی کے دن اور ایام تشریق ہم اہل اسلام کی عید کے دن ہیں اور یہ ہمارے کھانے پینے کے دن ہیں۔ مرواہ احمد والحاکم عن عقبۃ ابن عامر) فائدہ :۔۔۔: مصنف نے حوالہ میں 3 کا نشان دیا ہے لیکن محشی لکھتا ہے کہ باوجود تتبع کے سنن میں یہ حدیث نہیں ملی ۔

23916

23916- "صام نوح الدهر إلا يوم الفطر ويوم الأضحى". ((3) عن ابن عمرو) .
23916 ۔۔۔ حضرت نوح (علیہ السلام) نے عمر بھر کے روزے رکھے سوائے عیدالفطر اور عیدالاضحی کے دنوں کے مصنف نے حوالہ میں یہاں رکھا ہے جب کہ محی لکھا ہے (رواہ ابن ماجہ عن ابن عمرو)

23917

23917- "أنهاكم عن صيام يومين: الفطر والأضحى". (ع عن أبي سعيد) .
23917 ۔۔۔ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : میں تمہیں دنوں کے روزے سے منع کرتا ہوں یعنی عیدالفطر اور عیدالاضحی سے (رواہ ابو یعلی عن ابن سعید ) کلام :۔۔۔ حدیث کا یہ طریق ضیعف ہے دیکھئے ذخیرۃ الحفاظ 781 ۔

23918

23918- "نهى عن صوم ستة أيام من السنة ثلاثة أيام التشريق، ويوم الفطر، ويوم الأضحى، ويوم الجمعة مختصة من الأيام". (الطيالسي عن أنس) .
23918 ۔۔۔ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے سال میں چھ دنوں کے روزہ سے منع فرمایا ہے وہ یہ ہیں تین ایام تشریق عیدالفطر کا دن عیدالاضحی کا دن اور دنوں میں سے جمعہ کا مخصوص دن رواہ الطبانسی دن انس )

23919

23919- "نهى عن صوم الفطر والنحر". (ق عن عمر وعن أبي سعيد) .
23919 ۔۔۔ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : عیدالفطر اور عید قربان کے دن روزے سے منع فرمایا ہے (رواہ البخاری ومسلم عن عمرو بن عن ابی سعید

23920

23920- "نهى عن صيام يوم قبل رمضان والأضحى والفطر وأيام التشريق". (هق عن أبي هريرة) .
23920 ۔۔۔ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے رمضان سے ایک روز قبل روزہ رکھنے سے منع فرمایا : عیدالفطر ، عیدالاضحی اور ایام تشریق کے دنوں میں روزہ رکھنے سے بھی منع فرمایا ۔ (رواہ البیہقی فی السنن ، عن ابوہریرہ (رض))

23921

23921- "لا تصوموا يوم السبت إلا في فريضة الله تعالى، فإن لم يجد أحدكم إلا عود كرم، أو لحاء شجرة فليفطر عليه". (حم د ت هـ ك عن الصماء بنت بسر) .
23921 ۔۔۔ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ہفتہ کے دن روزہ مت رکھو ہاں اللہ تعالیٰ کے فرض کردہ روزوں میں یہ دن بھی آجائے لہٰذا اگر تم میں سے کوئی شخص انگور کے درخت کی چھال یا کسی دوسرے درخت کی لکڑی کے علاوہ کچھ نہ پائے تو وہی چبالے ۔ مرواہ احمد وابو داؤد ، والترمذی وابن ماجہ ، والحاکم عن العصماء بنت بسر)

23922

23922- "نهى عن صيام يوم السبت". (ق والضياء عن عبد الله ابن بسر المازني) .
23922 ۔۔۔ رسول کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ہفتہ کے دن روزہ رکھنے سے منع فرمایا ہے۔ (رواہ البیہقی والضیاء عن عبداللہ بن بسر المازنی)

23923

23923- "نهى عن صوم يوم عرفة بعرفة". (حم، د، هـ، ك عن أبي هريرة) .
23923 ۔۔۔ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے میدان عرفات میں عرفہ کے دن روزہ رکھنے سے منع فرمایا ہے۔ مرواہ احمد وابو داؤد وابن ماجہ والحاکم ، عن ابوہریرہ (رض)) کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ذخیرۃ الحفاظ 1843 و ضعیف ابی داؤد 528 ۔

23924

23924- "نهى عن صيام رجب كله". (هـ طب حب عن ابن عباس) .
23924 ۔۔۔ رسول کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پورے ماہ رجب میں روزے رکھنے سے منع فرمایا ہے۔ (رواہ ابن ماجہ والطبرانی وابن حبان ، عن ابن عباس (رض)) کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 1070 ۔

23925

23925- "إن الله تعالى لم يكتب على الليل صياما، فمن صام تعنى ولا أجر له". (ابن قانع والشيرازي في الألقاب عن سعيد) .
23925 ۔۔۔ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : اللہ تبارک وتعالیٰ نے رات کا روزہ فرض نہیں کیا جو شخص رات کو بھی روزہ رکھے اس نے سرکشی کی اور اس کے لیے کوئی اجر وثواب نہیں ہے۔ (رواہ ابن قانع والشیرازی فی الالقاب عن سعید)

23926

23926- "لا يختص يوم الجمعة بصيام؟ وليلتها بقيام". (ابن النجار عن ابن عباس) .
23926 ۔۔۔ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : جمعہ کا دن روزہ کے لیے مخصوص نہ کیا جائے اور شب جمعہ قیام اللیل کے لیے نہ مخصوص کیا جائے ۔ (رواہ ابن النجار ، عن ابن عباس (رض))

23927

23927- "لا تختص ليلة الجمعة بصلاة ولا يومها بصيام". (طب عن سلمان) .
23927 ۔۔۔ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : شب جمعہ عبادت کے لیے مخصوص نہ کی جائے اور جمعہ کا دن روزہ کے لیے مخصوص نہ کیا جائے ۔ (رواہ الطبرانی عن سلمان)

23928

23928- "عويمر سلمان أعلم منك لا تختص ليلة الجمعة بقيام بين الليالي، ولا يختص يوم الجمعة بصيام بين الأيام". (ابن سعد عن محمد بن سيرين، مرسلا) .
23928 ۔۔۔ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : عویمر سلان تم سے زیادہ جانتے ہیں شب جمعہ راتوں میں قیام لیل کے لیے مخصوص نہ کیا جائے اور دنوں میں سے جمعہ کا دن روزہ کے لیے مخصوص نہ کیا جائے ۔ (رواہ ابن سعد بن محمد بن سیرین مرسلا)

23929

23929- "يا أبا الدرداء لا تختص ليلة الجمعة بقيام دون الليالي ولا يوم الجمعة بصيام دون الأيام". (حم عن أبي الدرداء) .
23929 ۔۔۔ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : اے ابو درداء بقیہ راتوں کے علاوہ صرف شب جمعہ عبادت کے لیے مخصوص نہ کی جائے اور صرف جمعہ کا دن بقیہ دنوں کے علاوہ روزہ کے لیے مخصوص نہ کیا جائے ۔ (رواہ احمد عن ابی درداء ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے المعلۃ 387 ۔

23930

23930- "لا تصوموا يوم الجمعة وحده". (حم والحكيم عن ابن عباس) .
23930 ۔۔۔ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : تنہا جمعہ کے دن کا روزہ نہ رکھو ، (رواہ احمد والحکیم عن ابن عباس (رض))

23931

23931- "لا تصوموا يوم الجمعة فتتخذوه عيدا". (الحكيم عن أبي هريرة) .
23931 ۔۔۔ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : جمعہ کے دن روزہ نہ رکھو بلکہ اسے عید کا دن بناؤ ۔ (رواہ الحکیم ، عن ابوہریرہ (رض))

23932

23932- "لا تصم يوم الجمعة إلا في أيام هو أحدها وإما في شهر هو أحده، فأما أن لا تكلم أحدا فلعمري لأن فتأمر بمعروف وتنهى عن منكر خير من أن تسكت". (حم وعبد بن حميد والباوردي طب ن ص عن ليلى امرأة بشير بن الخصاصية عنه) .
23932 ۔۔۔ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : صرف جمعہ کے دن کا روزہ نہ رکھو ہاں البتہ روزے کے دنوں میں وہ بھی آجائے یا مہینہ بھر میں ایک دن وہ بھی آجائے اور تم میں سے کوئی شخص بھی یہ نہ کہے کہ میں کسی سے کلام نہیں کروں گا میری عمر کی قسم ! اگر وہ امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کرے تو یہ اس کے خاموش رہنے سے افضل ہے۔ مرواہ احمد وعبد بن حمید والبارودی والطبرانی والنسائی و سعید بن المنصور عن لیلی امراۃ بشیر بن الخصاصیہ)

23933

23933- "يوم الجمعة عيد فلا تجعلوا يوم عيدكم يوم صيامكم إلا أن تصوموا قبله أو بعده". (ك عن أبي هريرة) .
23933 ۔۔۔ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : جمعہ کے دن تمہاری عید ہوتی ہے لہٰذا عید کے دن کو روزے کا دن مت بناؤ الا یہ کہ اس سے پہلے دن کا روزہ رکھو اور اس کے بعد بھی رکھو اور درمیان میں جمعہ آجائے ۔ (رواہ الحاکم ، عن ابوہریرہ (رض))

23934

23934- "إن يوم الجمعة يوم عيدكم، فلا تصوموه إلا أن تصوموا يوما قبله أو بعده". (البزار عن عامر بن لدين الأشعري) .
23934 ۔۔۔ جمعہ کا دن تمہاری عید کا دن ہے لہٰذا اس دن کا روزہ نہ رکھو ہاں البتہ اس سے پہلے یا بعد روزہ رکھو ۔ (رواہ البزار عن عامر بن لدین الاشعری)

23935

23935- "لا يصومن أحدكم يوم السبت إلا في الفريضة". (الرؤياني ص عن أبي أمامة) .
23935 ۔۔۔ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : تم میں سے کوئی شخص بھی ہفتہ کے دن روزہ نہ رکھے ، ہاں البتہ اللہ تعالیٰ کے فرض کردہ روزوں میں یہ دن بھی آجائے ۔ (رواہ الرویانی و سعید بن المنصور عن ابی امامۃ)

23936

23936- "كلي فإن صيام يوم السبت لا لك ولا عليك". (حم عن الصماء بنت بسر) .
23936 ۔۔۔ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے صماء بنت بسر سے فرمایا : کھانا کھالو چونکہ ہفتہ کے دن کا روزہ نہ تمہارے اوپر فرض ہے اور نہ ہی اس میں تمہارے لیے اجر وثواب ہے۔ (رواہ احمد بن حنبل عن الصماء بنت بسر)

23937

23937- "لا تصوموا يوم السبت إلا في فريضة - وفي لفظ - إلا فيما افترض عليكم، وإن لم يجد أحدكم إلا عود كرم أو لحاء شجرة فليفطر عليه". (حم د وعبد بن حميد ع حب طب ص عن عبد الله بن بسر عن أبيه، حم د ت: حسن، حم د ت: حسن، ن، ك، ق عن عبد الله بن بسر عن أخته الصماء؛ طب عن أبي أمامة) . مر برقم [23921] .
23937 ۔۔۔ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : ہفتہ کے دن روزہ مت رکھو ہاں البتہ اللہ تعالیٰ کے فرض کردہ روزوں میں یہ دن بھی آجائے ، لہٰذا تم میں سے جو شخص انگور کی چھال یا کسی دوسرے درخت کے چھال کے سوا کچھ نہ پائے تو اسی سے روزہ افطار کر (توڑ) دے ۔ مرواہ احمد وابو داؤد وعبدبن حمید ، وابو یعلی وابن حبان والطبرانی و سعید بن الصور عن عبداللہ بن بسر عن ابید واحمد بن حنبل والترمذی ، وقال : حسن والنسائی والحاکم والبیہقی عن عبداللہ بن بسر عن اختہ الصماء والطبرانی عن ابی امامۃ) یہ حدیث گزر چکی ہے رقم 23921 ۔

23938

23938- "لا يصام هذان اليومان: يوم الفطر، ويوم النحر". (سمويه عن أبي سعيد) .
23938 ۔۔۔ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : ان دو دنوں کا روزہ نہ رکھا جائے عید الفطر اور قربانی کے دن ۔ (سمویہ عن ابی سعید)

23939

23939- "لا تصوموا يومين: يوم الفطر والنحر". (حل عن أبي سعيد) .
23939 ۔۔۔ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : دو دنوں میں روزہ نہ رکھو عید الفطر اور قربانی کے دن ۔ (رواہ ابو نعیم فی الحلیۃ عن ابی سعید)

23940

23940- "أيام التشريق أيام أكل وشرب فلا يصومنها أحد". (طب عن ابن عمر) .
23940 ۔۔۔ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : ایام تشریف کھانے پینے کے دن ہیں لہٰذا ان دنوں میں ہرگز کوئی شخص روزہ نہ رکھے ۔ مرواہ الطبرانی عن ابن عمر (رض))

23941

23941- "إن هذه أيام أكل وشرب وذكر الله، فلا تصوموا فيهن إلا صوما في هدي". (الطحاوي، قط، ك - عن عبد الله بن حذافة السهمي) .
23941 ۔۔۔ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : یہ دن کھانے پینے اور اللہ تبارک وتعالیٰ کے ذکر کے دن ہیں لہٰذا ان دونوں میں روزہ نہ رکھو ہاں البتہ ھدی کے سلسلہ میں کوئی روزہ رکھ لے ۔ (رواہ الطحاوی والدارقطنی والحاکم عن عبداللہ بن حذافۃ السھمی)

23942

23942- "إن هذه أيام أكل وشرب وبعال فلا تصومها". (طب عن ابن عباس) .
23942 ۔۔۔ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : یہ کھانے پینے اور اہل خانہ کے ساتھ گزارنے کے دن ہیں لہٰذا ان دنوں میں روزہ نہ رکھو۔ (رواہ الطبرانی عن ابن عمرو (رض))

23943

23943- "إن هذه أيام أكل وشرب فلا يصومنها أحد". (طب عن علي) .
23943 ۔۔۔ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : یہ (ایام تشریق) کھانے پینے کے دن ہیں کوئی شخص بھی ان دنوں میں روزہ نہ رکھے ۔ (رواہ الطبرانی عن علی (رض))

23944

23944- "إنه لا يدخل الجنة إلا مؤمن وإن هذه أيام أكل وشرب فلا تصوموها". (طب عن بشر بن سحيم) .
3044 2 ۔۔۔ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : جنت میں صرف مومن (مان کر چلنے والا) ہی داخل ہوگا لہٰذا یہ (ایام تشریق) کھانے پینے کے دن ہیں ان میں روزہ مت رکھو ۔ (رواہ الطبرانی عن بشر بن سحیم)

23945

23945- "إنها أيام أكل وشرب ولا صوم فيها يعني أيام التشريق". (حم عن إسماعيل بن محمد بن سعد بن أبي وقاص عن أبيه عن جده؛ حم طب ض عن عبد الله بن حذافة) .
23945 ۔۔۔ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : یہ کھانے پینے کے دن ہیں لہٰذا ان میں روزہ جائز نہیں ہے یعنی ایام تشریق میں ۔ (رواہ احمد بن حنبل عن اسماعیل بن محمد بن سعد بن ابی وقاص (رض) عن ابیہ عن جدہ واحمد بن حنبل والطبرانی والضیاء المقدسی عن عبداللہ بن حذافۃ)

23946

23946- "إنها ليست أيام صيام وإنها أيام أكل وشرب وذكر". (ك عن علي) .
23946 ۔۔۔ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : یہ (ایام تشریق) روزہ رکھنے کے دن نہیں ہیں یہ تو کھانے پینے اور ذکر کے دن ہیں۔ (رواہ الحاکم عن علی (رض))

23947

23947- "من كان صائما فليفطر فإنهن أيام أكل وشرب". (ك عن بديل ورقاء) .
23947 ۔۔۔ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : جو شخص (ایام تشریق میں) روزہ رکھے اسے چاہیے کہ افطار کرے چونکہ یہ کھانے پینے کے دن ہیں۔ مرواہ الحاکم عن بدیل بن ورقاء (رض))

23948

23948- "إنها أيام طعم وذكر". (حم عن ابن عمر) .
23948 ۔۔۔ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : یہ (ایام تشریق) کھانے اور ذکر کے دن ہیں۔ (رواہ احمد عن ابن عمرو (رض))

23949

23949- " أيام التشريق أيام أكل وشرب وذكر الله عز وجل". (حم م عن نبيشة الهذلي) .
23949 ۔۔۔ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : ایام تشریق کھانے پینے اور اللہ تعالیٰ کے ذکر کے دن ہیں۔ (رواہ احمد بن حنبل ومسلم عن نبشۃ الھذلی) کلام : ۔۔۔ حدیث تخریج مسلم کے باوجود ذخیرۃ الحفاظ میں موجود ہے دیکھئے 2242 سند کے اعتبار سے قابل غور ہے۔

23950

23950- "ستة أيام من الدهر يكره صيامهن: آخر يوم من شعبان أن يوصل برمضان ويوم الفطر، ويوم النحر، وأيام التشريق فإنها أيام أكل وشرب". (الديلمي عن أبي هريرة) .
23950 ۔۔۔ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : زمانہ بھر میں چھ دنوں کا روزہ مکروہ ہے شعبان کے آخری دن کا روزہ کہ اسے رمضان سے ملا لیا جائے عید الفطر، قربانی کا دن اور ایام تشریق چونکہ یہ کھانے پینے کے دن ہیں۔ (رواہ الدیلمی ، عن ابوہریرہ (رض))

23951

23951- "إذا أطاق الغلام صيام ثلاثة أيام متتابعات فقد وجب عليه صوم شهر رمضان". (أبو نعيم في المعرفة والديلمي عن يحيى بن عبد الرحمن ابن أبي ليبة الأنصاري عن أبيه عن جده) .
23951 ۔۔۔ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : جب کوئی لڑکا لگا تار تین دن روزے رکھنے کی طاقت رکھتا ہو اس پر ماہ رمضان کے روزے واجب ہوجاتے ہیں۔ (رواہ ابو نعیم فی المعرفۃ والدیلمی عن یحییٰ بن عبدالرحمن ابن ابی لبیبیہ الانصاری عن ابیہ عن جدہ) کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے المشروعۃ 65 ۔

23952

23952- "من أطاق صيام ثلاثة أيام متتابعات فقد وجب عليه صيام رمضان". (أبو نعيم عن أبي لبيبة) .
23952 ۔۔۔ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : جو شخص لگاتار تین دن روزے رکھنے کی طاقت رکھتا ہو اس پر رمضان کے روزے واجب ہوجاتے ہیں۔ مرواہ ابو نعیم عن ابی لبیبہ)

23953

23953- "ستة يفطرون في شهر رمضان: المسافر، والمريض، والحبلى إذا خافت أن تضع ما في بطنها، والمرضع إذا خافت الفساد على ولدها، والشيخ الفاني الذي لا يطيق الصيام والذي يدركه الجوع والعطش إن هو تركها مات". (الديلمي عن أنس) .
23953 ۔۔۔ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : چھ اشخاص رمضان کا روزہ افطار کر (کھا) سکتے ہیں مسافر مریض ، وہ حاملہ عورت جسے روزہ کی وجہ سے اپنے حمل (کے ضائع ہونے) کا خوف ہو دودھ پلانے والی عورت جسے اپنے بچے کی کمزوری کا خدشہ ہو شیخ فانی (بوڑھا شخص) جو روزہ رکھنے کی طاقت نہ رکھتا ہو اور وہ شخص جسے بھوک اور پیاس اس قدر ستا ڈالے کہ اگر اس نے روزہ نہ توڑا تو مرجائے گا ۔ مرواہ الدیلمی ، عن انس (رض))

23954

23954- "من أصابه جهد في رمضان فلم يفطر فمات دخل النار". (الديلمي والخطيب عن ابن عمر) .
23954 ۔۔۔ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : جس شخص کو رمضان میں (سخت بھوک پیاس کی وجہ سے) مشقت کا سامنا کرنا پڑا اس نے روزہ نہ توڑا اسی حالت میں مرگیا تو دوزخ میں داخل ہوگا ۔ (رواہ الدیلمی والخطیب عن ابن عمرو (رض))

23955

23955- "يستاك الصائم برطب السواك ويابسه أول النهار وآخره". (قط: وضعفه عق وقال: غير محفوظ عن أنس) .
23955 ۔۔۔ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : روزہ دار تر اور خشک دونوں طرح کی مسواک استعمال کرسکتا ہے اور دن کے اول حصہ میں بھی مسواک کرسکتا ہے اور آخری حصہ میں بھی ۔ (رواہ الدارقطنی وضعفہ والبیہقی وقال غیر محفوظ ، عن انس (رض))

23956

23956- "استعينوا بطعام السحر على صيام النهار وبالقيلولة على قيام الليل". (هـ ك طب هب عن ابن عباس) .
23956 ۔۔۔ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : سحری کے کھانے سے دن کے روزہ کے لیے مدد حاصل کرو اور قیلولہ سے قیام اللیل (تراویح) کے لیے مدد حاصل کرو ۔ (رواہ ابن ماجہ والطبرانی ، شعب الایمان للبیہقی ، عن ابن عباس (رض))

23957

23957- "السحور أكل بركة، فلا تدعوه ولو أن يجرع أحدكم جرعة من ماء فإن الله وملائكته يصلون على المتسحرين". (حم عن أبي سعيد) .
23957 ۔۔۔ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : سحری دراصل برکت کھانے کا نام ہے ، لہٰذا کسی حال میں بھی سحری کا کھانا نہ چھوڑو اگر زیادہ نہیں تو ایک گھونٹ پانی ہی پی لو چونکہ اللہ تعالیٰ اور اس کے فرشتے سحری کھانے والوں پر رحمت نازل فرماتے ہیں۔ (رواہ احمد بن حنبل عن ابی سعید)

23958

23958- "إن الله تعالى جعل البركة في السحور والكيل". (الشيرازي في الألقاب عن أبي هريرة) .
23958 ۔۔۔ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : اللہ تعالیٰ نے سحری اور پیمانے میں برکت رکھی ہے۔ مرواہ الشیرازی فی الالقاب ، عن ابوہریرہ (رض))

23959

23959- "إن الله تعالى وملائكته يصلون على المتسحرين". (طب طس حل عن ابن عمر) .
23959 ۔۔۔ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : بلاشبہ اللہ تبارک وتعالیٰ اور اس کے فرشتے سحری کھانے والوں پر رحمت نازل فرماتے ہیں۔ مرواہ احمد بن حنبل والطبرانی فی الاوسط وابو نعیم فی الحلیۃ عن ابن عمرو (رض))

23960

23960- "إن السحور بركة أعطاكموها الله فلا تدعوها". (حم ن عن رجل) .
23960 ۔۔۔ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : سحری میں برکت ہے جو اللہ تبارک وتعالیٰ نے تمہیں عطا کی ہے لہٰذا مت چھوڑو۔ مرواہ احمد بن حنبل والنسائی عن رجل)

23961

23961- "خير سحوركم التمر". (عد عن جابر) .
23961 ۔۔۔ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : تمہاری بہترین سحری کھجوریں کھانے میں ہے۔ (رواہ ابن عدی بن جابر)

23962

23962- "عليكم بهذا السحور فإنه هو الغداء المبارك". (حم، ن عن المقدام) .
23962 ۔۔۔ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : تمہارے اوپر سحری کھانا لازمی ہے چونکہ سحری مبارک کھانا ہے۔ (رواہ احمد والنسائی عن المقدام)

23963

23963- "هلموا إلى الغداء المبارك يعني السحور". (حم د ن حب عن العرباض) .
23963 ۔۔۔ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : بابرکت کھانے یعنی سحری کی طرف آجاؤ ۔ (رواہ احمد وابوداؤد والنسائی وابن حبان عن العرباض)

23964

2396 - "فصل ما بين صيامنا وصيام أهل الكتاب أكلة السحر". (حم م 3 عن عمرو بن العاص) .
23964 ۔۔۔ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : ہمارے اور اہل کتاب کے روزوں کے درمیان سحری کھانے کا فرق ہے۔ (رواہ احمد بن حنبل ومسلم واصحاب السنن الثلاثۃ عن عمر وبن بن العاص)

23965

23965- "من أراد أن يصوم فليتسحر بشيء". (حم عن جابر) .
23965 ۔۔۔ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : جو شخص روزہ رکھنا چاہے وہ سحری کے وقت کوئی نہ کوئی چیز کھالے (رواہ احمد بن حنبل عن جابر)

23966

23966- "تسحروا فإن في السحور بركة". (حم ق ت ن هـ عن أنس، ن عن أبي هريرة وعن ابن مسعود؛ حم عن أبي سعيد) .
23966 ۔۔۔ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : سحری کھاؤ چونکہ سحری میں برکت ہے۔ مرواہ احمد ومسلم والترمذی والنسائی وابن ماجہ عن انس والنسائی عن ہریرہ وعن ابن مسعود واحمد بن حنبل عن ابی سعید )

23967

23967- "تسحروا من آخر الليل هذا الغذاء المبارك". (طب عن عقبة بن عبد وأبي الدرداء) .
23967 ۔۔۔ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : رات کے آخری حصہ میں سحری کھاؤ چونکہ یہ بابرکت کھانا ہے۔ مرواہ الطبرانی عن عقبہ بن عبد وابی درداء ) کلام :۔۔۔ حدیث ضیعف ہے دیکھے ذخیرۃ الحفاظ 2438 و ضعیف الجامع 2432

23968

23968- "تسحروا ولو بجرعة من ماء". (ع عن أنس) .
23968 ۔۔۔ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : سحری کھاؤ اگرچہ ایک گھونٹ پانی کیوں نہ پی لو (رواہ ابو یعلی عن انس )

23969

23969- "تسحروا ولو بالماء". (ابن عساكر عن عبد الله بن سراقة) .
23969 ۔۔۔ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : سحری کھاؤ اگرچہ پانی پی لو ( رواہ ابن عساکر عن عبداللہ بن سراقہ ) کلام :۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے کشف الخفاء 976

23970

23970- "تسحروا ولو بشربة من ماء وأفطروا ولو على شربة من ماء". (عد عن علي) .
23970 ۔۔۔ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : سحری کھاؤ گو کہ ایک گھونٹ پانی ہی پی لو اور روز افطار کرو گو کہ ایک گھونٹ پانی سے کیوں نہ ہو ۔ مرواہ ابن عدی عن علی ) کلام :۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھے ذخیرۃ الحفاظ 2539 و ضعیف الجامع 2433)

23971

23971- "أربع من فعلهن قوي على صيامه: أن يكون أول فطره على ماء، ولا يدع السحور، ولا يدع القائلة، وأن يشم شيئا من طيب". (ك في تاريخه والديلمي عن أنس) .
23971 ۔۔۔ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : جو شخص چار کام کرلیتا ہے اسے روزے پر قوت حاصل ہوجاتی ہے وہ یہ کہ پہلے پانی سے روزہ افطار کرے سحری کا کھانا نہ چھوڑے دوپہر کا قیلولہ نہ چھوڑے اور خوشبو لگالے (رواہ الحاکم فی تاریخہ والدیلمی عن انس)

23972

23972- "من أكل قبل أن يشرب وتسحر ومس شيئا من الطيب قوي على الصيام". (هب عن أنس) .
23972 ۔۔۔ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : جس شخص نے پانی پینے سے پہلے کھانا کھایا سحری بھی کھائی اور خوشبو لگا لی اسے روزے پر قوت حاصل ہوجاتی ہے مرواہ البیھقی فی شعب الایمان عن انس ) کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 5479 ۔

23973

23973- "من أحب أن يقوى على صيامه فليتسحر، وليشم طيبا ولا يفطر على الماء". (هب عن أنس) .
23973 ۔۔۔ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : جو شخص چاہتا ہو کہ اسے روزہ پر قوت حاصل ہو اسے چاہیے کہ وہ سحری کھائے خوشبو لگائے اور پانی سے روزہ نہ افطار کرے ۔ (رواہ شعب الایمان للبیہقی، عن انس)

23974

23974- "تسحروا ولو بجرعة الماء، صلوات الله على المتسحرين". (ابن النجار عن أبي سويد؛ وكان من الصحابة) .
23974 ۔۔۔ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : نے فرمایا : سحری کھاؤ اگرچہ ایک گھونٹ پانی ہی پی لو چونکہ سحری کھانے والوں پر اللہ تعالیٰ کی رحمتیں نازل ہوتی ہیں۔ مرواہ ابن البخاری عن ابی سوید وکان من الصحابۃ)

23975

23975- "تسحروا وخالفوا أهل الكتاب". (الديلمي عن أبي الدرداء) .
23975 ۔۔۔ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : سحری کھاؤ اور اہل کتاب کی مخالف کرو ۔ (رواہ الدیلمی عن ابی الدردائ (رض))

23976

23976- "تسحروا ولو أكلة ولو حسوة فإنها أكلة بركة وهو فصل بين صومكم وصوم النصارى". (الديلمي عن ميسرة الفجر من أعراب البصرة) .
23976 ۔۔۔ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : سحری کھاؤ اگرچہ ایک لقمہ ہی کھالو یا ایک گھونٹ پانی ہی پی لو چونکہ یہ (سحری) بابرکت کھانا ہے اور یہی تمہارے اور اہل کتاب کے روزوں میں فرق ہے۔ (رواہ الدیلمی عن میسرۃ الفجر من اعراب البصرۃ)

23977

23977- "السحور بركة والثريد بركة والجماعة بركة". (الديلمي عن أبي هريرة) .
23977 ۔۔۔ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : سحری میں برکت ہے ثرید میں برکت ہے اور جماعت میں بھی برکت ہے (رواہ الدیلمی عن ابوہریرہ (رض))

23978

23978- "اللهم بارك لأمتي في سحورها، تسحروا ولو بشربة من ماء ولو بتمرة ولو بحبات زبيب، إن الملائكة تصلى عليكم". (قط في الأفراد عن أبي أمامة) .
23978 ۔۔۔ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : میری امت کے لیے ان کی سحدری میں برکت فرما تم سحری کھایا کرو اگرچہ ایک گھونٹ پانی پی لو یا ایک کھجور یا چند دانے کشمش کے کھالو بلاشبہ فرشتے تمہارے اوپر رحمت نازل کرتے ہیں۔ مرواہ الدار قطنی فی الافراد عن ابی امامہ )

23979

23979- "اللهم صل على المتسحرين". (طب عن أبي سويد) .
23979 ۔۔۔ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : یا اللہ سحری کھانے والوں پر رحمت نازل فرما (رواہ الطبرانی عن ابی سوید )

23980

23980- "نعم السحور التمر رحم الله المتسحرين". (طب عن السائب بن يزيد) .
23980 ۔۔۔ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : کھجور بہت اچھی سحری ہے اللہ تبارک وتعالیٰ سحری کھانے والوں پر رحمت نازل فرمائے ۔ (رواہ الطبرانی عن السائب بن یزید )

23981

23981- "نعم سحور المؤمن التمر". (حب ق عن أبي هريرة) .
23981 ۔۔۔ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : کھجوریں کھالینا مومن کی بہت اچھی سحری ہے۔ (رواہ ابن حبان والبیھقی عن ابوہریرہ )

23982

23982- "نعم سحور المسلم التمر". (طب عن عقبة بن عامر) .
23982 ۔۔۔ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : کھجوریں کھا لینا مسلمان کی بہت اچھی سحری ہے (رواہ الطبرنی عن عقبۃ بن عامر)

23983

23983- "نعم السحور التمر، ونعم الإدام الخل، رحم الله المتسحرين". (ابن عساكر عن أبي هريرة) .
23983 ۔۔۔ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : کھجوریں بہت اچھی سحری ہے اور سرکہ بہت اچھا سالن ہے اللہ تبارک وتعالیٰ سحری کھانے والوں پر رحمت نازل فرمائے (رواہ ابن عساکر عن ابوہریرہ (رض))

23984

23984- "نعم غداء المؤمن السحور إن الله وملائكته يصلون على المتسحرين". (أبو محمد الجوهري في أماليه عن ابن عمر) .
23984 ۔۔۔ سحری مومن کا اچھا کھانا ہے بلاشبہ فرشتے سحری کرنے والوں کے لیے استغفار کرتے ہیں۔ (ابو محمد الجوہری فی امالیہ عن ابن عمر)

23985

23985- "هلموا إلى الغداء المبارك يعني السحور". (حم حب عن عرباض بن سارية) .
23985 ۔۔۔ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : بابرکت کھانے یعنی سحری کی طرف آؤ۔ رواہ احمد و ابن ھبان عن عرباض بن ساریۃ۔

23986

23986- "فصل ما بين صيامنا وصيام أهل الكتاب أكلة السحر". (حم د ت ن حب عن عمرو بن العاص) .
23986: نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ہمارے اور اہل کتاب کے روزوں کے درمیان سحری کھانے کا فرق ہے۔ رواہ احمد وابو داؤد والترمذی والنسائی و ابن حبان عن عمرو بن العاص۔

23987

23987- "إذا أذن ابن أم مكتوم فكلوا واشربوا، وإذا أذن بلال فلا تأكلوا ولا تشربوا". (حم ن وابن خزيمة هب، عن أنيسة بنت خبيب) .
23987 ۔۔۔ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : جب بن ام مکتوم اذان دے تو اس کے بعد بھی کھاتے پیتے رہو اور جب بلال اذان دے تو پھر کھانا پینا ختم کر دو ۔ رواہ احمد وابن خزیمۃ وعبدالرزاق عن انیسۃ بنت حبیب)

23988

23988- "إن بلالا يؤذن بليل، فكلوا واشربوا حتى يؤذن ابن أم مكتوم". (مالك حم ق ت ن عن ابن عمر، خ ن عن عائشة) .
23988 ۔۔۔ رسول کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : بلال رات کو اذان دیتے ہیں پس تم کھا پی سکتے ہو۔ یہاں تک کہ ابن ام مکتوم اذان دے دیں۔ مالک، مسند احمد، بخاری و مسلم، نسائی عن ابن عمر، بخاری، نسائی عن عائشۃ۔

23989

23989- "إن بلالا يؤذن بليل ليوقظ نائمكم ويرجع قائمكم". (ن عن ابن مسعود) .
23989: نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : بلاشبہ بلال (رض) رات کو اذان دیتے ہیں تاکہ سوئے ہوئے کو جگا دیں اور عبادت میں مصروف کو واپس لوٹا دیں۔ رواہ النسائی عن ابن مسعود۔

23990

23990- "كلوا واشربوا ولا يهيدنكم الساطع المصعد فكلوا واشربوا حتى يعترض لكم الأحمر". (د ت عن طلق) .
23990 ۔۔۔ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : کھاؤ پیو اور تمہیں عمودی ررشنی دھوکے میں نہ ڈالے لہٰذا کھاؤ پیو یہاں تک کہ ترچھی روشنی دیکھ لو ۔ مرواہ ابو داؤد والترمذی عن طلق )

23991

23991- "لا يغرنكم في سحوركم أذان بلال، ولا بياض الأفق المستطيل حتى يستطير". (حم 3 عن سمرة) .
23991 ۔۔۔ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : تمہیں سحری کھانے میں بلال (رض) کی اذان دھوکے میں نہ ڈالے اور نہ ہی افق میں مستطیل روشنی دھوکے میں ڈالے حتی کہ پھیلی ہوئی روشنی نہ دیکھ لو (رواہ احمد واصحاب السنن الثلاثہ عن سمرۃ )

23992

23992- "لا يمنعن أحدكم أذان بلال عن سحوره، فإنه يؤذن بليل ليرجع قائمكم ولينبه نائمكم وليس الفجر أن يقول هكذا حتى يقول هكذا يعترض في أفق السماء". (حم ق د هـ عن ابن مسعود)
23992 ۔۔۔ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : تم میں سے کسی کو بھی حضرت بلال (رض) کی اذان سحری کھانے سے نہ روکے چونکہ بلال (رض) (سحری کے وقت سے قبل ) رات کو اذان دے دیتے ہیں تاکہ عبادت میں مصروف شخص (اپنے گھر کو ) واپس لوٹ جائے اور سویا ہوا بیدار ہوجائے فجر صادق یوں (مستطیل ) نہیں ہوتی بلکہ یوں افق میں معترض (پھیلی ہوئی ) ہوتی ہے۔ مرواہ احمد والبخاری ومسلم وابو دوؤد ابن ماجہ عن ابن مسعود )

23993

23993- إذا سمع أحدكم النداء والإناء على يده فلا يضعه حتى يقضي حاجته منه. (حم د ك عن أبي هريرة) .
23993 ۔۔۔ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : جب تم میں سے کوئی شخص اذان کی آواز سنے اور کھانے کا برتن اس کے ہاتھ میں ہو برتن کو ہاتھ سے چھوڑ نہ دے بلکہ (جلدی سے) اپنی حاجت سے فارغ ہو لے ۔ (رواہ احمد وابو داؤد والحاکم ، عن ابوہریرہ (رض))

23994

23994- "لا يغرنكم أذان بلال من سحوركم فإن في بصره شيئا". (حم ع والطحاوي ض عن أنس) .
23994 ۔۔۔ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : تمہیں بلال (رض) کی اذان سحری کے متعلق ہرگز دھوکے میں نہ ڈالے چونکہ ان کی بصارت میں کچھ فرق ۔ (رواہ احمد وابو یعلی والطحاوی والضیاء المقدسی عن انس)

23995

23995- "لا يغرنكم من سحوركم أذان بلال ولا هذا البياض وفي لفظ: ولا بياض الأفق المستطيل حتى يستطير". (ط م ن وابن خزيمة قط عن سمرة) .
23995 ۔۔۔ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : تمہیں بلال کی اذان سحری کے بارے میں ہرگز دھوکے میں نہ ڈالے اور نہ یہ صبح کاذب اور ایک روایت میں یہ لفظ ہے۔ اور نہ یہ فجر مستطیل (فجر کاذب) حتی کہ افق میں پھیل جائے (صبح صادق طلوع ہوجائے) طیالسی، مسلم، نسائی، ابن خزیمہ، دارقطنی، عن سمرۃ)

23996

23996- "لا يغرنكم نداء بلال فإن في بصره سوء ولا بياض يرى بأعلى السحر". (حم عن سمرة) .
23996: حضور نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تمہیں سحری کھانے سے بلال (رض) کی اذان دھوکے میں نہ ڈالے چونکہ ان کی بصارت میں کچھ فرق ہے اور ابتداء سحری میں سفیدی دکھائی نہیں دیتی۔ رواہ احمد عن سمرۃ۔

23997

23997- "لا يمنعنكم أذان بلال عن السحور، فإن في بصره شيئا". (حم ن والطحاوي عن أنس) .
23997 ۔۔۔ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : تمہیں سحری کھانے سے بلال (رض) کی اذان ہرگز دھوکا میں نہ ڈالے چونکہ ان کی نظر میں کچھ فرق ہے۔ (رواہ احمد والنسائی ، والطحاوہ عن انس (رض))

23998

23998- "لا يمنعن من سحوركم أذان بلال ولا بياض الأفق هكذا حتى يستطير". (د عن سمرة بن جندب) .
23998 ۔۔۔ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : تمہیں بلال (رض) کی اذان سحری کھانے سے ہرگز نہ روکے اور نہ ہی فجر مستطیل روکے لیکن (طلوع) فجر تو وہ ہے جو افق میں پھیلی ہوئی ہو ۔ (رواہ ابو داؤد عن سمرۃ بن جندب (رض))

23999

23999- "لا يمنعكم من سحوركم أذان بلال ولا الفجر المستطيل، ولكن الفجر المستطير في الأفق". (ط حم ت: حسن قط ك عنه) .
23999 ۔۔۔ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : تمہیں بلال (رض) کی اذان اور فجر مستطیل (فجر کاذب) سحری کھانے سے ہرگز نہ روکے لیکن فجر وہ ہے جو افق میں پھیلی ہوئی ۔ (رواہ الطبرانی واحمد والترمذی وقال حسن والدارقطنی والحاکم عن انس (رض))

24000

24000- "لا يمنعكم من السحور أذان بلال كلوا حتى يؤذن ابن أم مكتوم". (أبو الشيخ في الأذان عن ابن عمر) .
24000 ۔۔۔ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : تمہیں بلال (رض) کی اذان سحری کھانے سے نہ روکے بلکہ کھانا کھالو یہاں تک کہ ابن ام مکتوم اذان دے دیں ۔ (رواہ ابوالشیخ فی الاذن عن ابن عمرو (رض))

24001

24001- "إن بلالا يؤذن بليل فمن أراد الصوم فلا يمنعه أذان بلال حتى يؤذن ابن أم مكتوم". (عبد الرزاق عن ابن المسيب مرسلا) .
24001 ۔۔۔ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : بلال (رض) رات کو اذان دے دیتے ہیں (یعنی طلوع فجر سے پہلے) لہٰذا جو شخص روزہ رکھنا چاہتا ہو بلال (رض) کی اذان اس سے مانع نہیں ہے یہاں تک کہ ابن ام مکتوم اذان دے دیں (رواہ عبدالرزاق عن ابن المسیب مرسلا)

24002

24002- "إن ابن أم مكتوم ينادي بليل فكلوا واشربوا حتى ينادي بلال". (ابن سعد - عن زيد بن ثابت؛ حم عن عمة خبيب ابن عبد الرحمن) .
24002 ۔۔۔ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : ابن ام مکتوم (رض) (طلوع فجر سے پہلے) رات کو اذان دے دیتے ہیں لہٰذا تم کھا پی سکتے ہو ، یہاں تک کہ بلال (رض) اذان دے دیں ۔ (رواہ ابن سعد بن زید بن ثابت واحمد عن عمۃ حبیب ابن عبدالرحمن)

24003

24003- "إن ابن أم مكتوم ينادي بليل فكلوا واشربوا حتى يؤذن بلال". (ابن خزيمة عن عائشة) .
24003 ۔۔۔ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : ابن ام مکتوم (رض) رات کو اذان دے دیتے ہیں لہٰذا (اس کے بعد بھی) تم کھا پی سکتے ہو ایہاں تک کہ بلال (رض) اذان دے دیں ۔ (رواہ ابن خزیمۃ حضرت عائشۃ صدیقہ (رض))

24004

24004- "إن ابن أم مكتوم أعمى، فإذا أذن ابن أم مكتوم، فكلوا وإذا أذن بلال فأمسكوا ولا تأكلوا". (عبد الرزاق عن ابن جريج عن سعد بن إبراهيم وغيره) .
24004 ۔۔۔ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : ابن ام مکتوم (رض) نابینا ہیں جب ابن ام مکتوم (رض) اذان دیں (اس کے بعد بھی) تم کھا پی سکتے ہو اور جب بلال (رض) اذان دے دیں پھر رک جاؤ اور کھانا مت کھاؤ ۔ (رواہ عبدالرزاق عن جریج عن سعد بن ابراھیم وغیرہ) ۔

24005

24005- "الفجر فجران: فأما الفجر الأول: فإنه لا يحرم الطعام ولا يحل الصلاة، وأما الثاني: يحرم الطعام ويحل الصلاة". (ك عن ابن عباس) .
24005 ۔۔۔ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : فجر کی دو قسمیں ہیں فجر اول (فجر کاذب) چنانچہ وہ نہ تو کھانا حرام کرتی ہے اور نہ ہی نماز کو حلال کرتی ہے فجر ثانی (فجر صادق) وہ کھانے کو حرام کردیتی ہے اور نماز کو حلال کردیتی ہے ، (رواہ الحاکم فی المستدرک عن ابن عباس (رض))

24006

24006- "من اعتكف عشرا في رمضان كان كحجتين وعمرتين". (هب عن الحسين بن علي) .
24006 ۔۔۔ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : جو شخص رمضان میں دس دن اعتکاف کرے تو اس کا یہ عمل دو حج اور دو عمروں جیسا ہے۔ (رواہ شعب الایمان للبیہقی ، عن الحسین بن علی (رض)) کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 5451 والضعیفہ 518 ۔

24007

24007- "من اعتكف إيمانا واحتسابا غفر له ما تقدم من ذنبه". (فر عن عائشة) .
24007 ۔۔۔ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : جس شخص نے ایمان کے ساتھ اور ثواب کی نیت سے اعتکاف کیا اس کے پہلے سب گناہ بخش دیئے جائیں گے ۔ مرواہ الفردوسی حضرت عائشۃ صدیقہ (رض)) کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 5752 ۔

24008

24008- "اعتكاف عشر في رمضان كحجتين وعمرتين". (طب عن الحسين بن علي) .
24008 ۔۔۔ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : رمضان میں دس دنوں کا اعتکاف (ثواب میں) دو حج اور دو عمروں کے برابر ہے۔ مرواہ الطبرانی عن حسین بن علی (رض)) کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع ۔ 193 ۔ اس حدیث کی سند میں عینیہ بن عبدالرحمن قرشی ہے اور وہ متروک راوی ہے دیکھئے مجمع الزوائد 1733 ۔

24009

24009- "كل مسجد فيه إمام ومؤذن فالاعتكاف فيه يصلح". (قط عن حذيفة) .
24009 ۔۔۔ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : ہر وہ مسجد جس میں امام اور موذن ہو اس میں اعتکاف درست ہے۔ (رواہ الدارقطنی عن حزیفہ) کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ذخیرۃ الحفاظ 4257 ۔ و ضعیف الجامع 4250 ۔

24010

24010- "ليس على المعتكف صيام إلا أن يجعله على نفسه". (ك هق عن ابن عباس) .
24010 ۔۔۔ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : معتکف پر روزہ واجب نہیں ہے ہاں البتہ وہ خود ہی اپنے اوپر روزہ واجب کر دے ۔ مرواہ الحاکم والبیہقی فی السنن عن ابن عباس (رض)) کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 4896 واللطیفہ 47 ۔

24011

24011- "المعتكف يتبع الجنازة ويعود المريض". (هـ عن أنس) .
24011 ۔۔۔ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : معتکف جنازہ کے پیچھے چل سکتا ہے اور مریض کی عیادت کرسکتا ہے۔ (رواہ ابن ماجہ عن انس (رض)) کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف ابن ماجہ 393 و ضعیف الجامع 5939 ۔

24012

24012- "المعتكف يعكف الذنوب ويجرى له من الأجر كأجر عامل الحسنات كلها". (هـ هب عن ابن عباس) .
24012 ۔۔۔ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : معتکف گناہوں سے محفوظ ہوجاتا ہے اور اس کے لیے اسی طرح واجر ثواب لکھا جاتا ہے جیسے وہ خود نیکیاں کرتا رہا ہو۔ (رواہ ابن ماجہ ، شعب الایمان للبیہقی ، عن ابن عباس (رض)) کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 594 ۔

24013

24013- "لا اعتكاف إلا بصيام". (ك هق عن عائشة) .
24013 ۔۔۔ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : اعتکاف روزے کے بغیر درست نہیں ۔ (رواہ الحاکم والبیہقی والسنن حضرت عائشۃ صدیقہ (رض)) کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 6174 ۔ واللطیفۃ 42 ۔

24014

24014- "تمام الرباط أربعين يوما، ومن رابط اربعين يوما لم يبع ولم يشتر ولم يحدث حدثا خرج من ذنوبه كيوم ولدته أمه". (طب عن أبي أمامة) .
24014 ۔۔۔ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : عبادت کے لیے کنارہ کشی کا مکمل نصاب چالیس دن ہے جس شخص نے چالیس دن عبادت میں گزارے اور وہ خریدو فروخت سے دور رہا اور کوئی بدعت بھی (اس دوران) اس سے سرزد نہ ہوئی وہ گناہوں سے ایسا پاک ہوجائے گا جیسا کہ اس کی ماں نے اسے جنم دیا تھا ۔ (رواہ الطبرانی عن ابی امامۃ) کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 2480 ۔

24015

24015- "إذا انتاط غزوكم وكثرت العزائم واستحلت الغنائم فخير جهادكم الرباط" . (طب، وابن منده، خط والديلمي عن عتيبة بن الندر) .
24015 ۔۔۔ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : جب تمہارا غزوہ دور ہوجائے ، عزائم بڑھ جائیں اور غنیمتیں حلال ہوجائیں پس اس وقت عبادت کے لیے کنارہ کشی تمہارا بہترین جہاد ہے۔ (رواہ الطبرانی وابن مندہ والخطیب والدیلمی عن عتیبۃ بن الندر) کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 401 والضعیفۃ 1921 ۔ لاکمال :

24016

24016- "اعتكف وصم". (ك عن ابن عمر) .
24016 ۔۔۔ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : اعتکاف کرو اور روزے رکھو ۔ (رواہ الحاکم عن ابن عمرو (رض))

24017

24017- "من اعتكف إيمانا واحتسابا غفر له ما تقدم من ذنبه، ومن اعتكف فلا يحرمن الكلام". (الديلمي عن عائشة) .
24017 ۔۔۔ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : جو شخص ایمان کے ساتھ اور ثواب کی نیت سے اعتکاف کرے اس کے گزشتہ سب گناہ معاف ہوجاتے ہیں اور جو شخص اعتکاف کرے وہ کلام کو حرام نہ سمجھے ۔ (رواہ الدیلمی حضرت عائشۃ صدیقہ (رض))

24018

24018- "لا اعتكاف إلا في المسجد الحرام أو قال في المساجد الثلاثة". (ق عن حذيفة) .
24018 ۔۔۔ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : اعتکاف نہیں ہوتا مگر مسجد میں ، یا فرمایا کہ اعتکاف صرف تین مساجد میں ہوتا ہے ، یعنی مسجد حرام ، مسجد نبوی اور مسجد اقصی ، (رواہ البیہقی عن حذیفۃ (رض))

24019

24019- "من مشى في حاجة أخيه وبلغ فيها كان خيرا من اعتكاف عشرين سنة، ومن اعتكف يوما ابتغاء وجه الله عز وجل جعل الله بينه وبين النار ثلاثة خنادق أبعد مما بين الخافقين". (طب ك هق وضعفه، والخطيب وقال: "غريب عن ابن عباس") .
24019 ۔۔۔ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : جو شخص اپنے کسی مسلمان بھائی کے کام کے لیے چلتا ہے اور اس میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیتا ہے اس کا یہ عمل بیس (20) سالوں کے اعتکاف سے افضل ہے اور جو شخص اللہ تعالیٰ کی خوشنودی کے لیے ایک دن کا اعتکاف کرے گا اللہ تعالیٰ اس کے اور جہنم کے درمیان تین خندقوں کو آڑ بنادیں گے جن کے مسافت زمین آسمان کی درمیانی مسافت سے بھی زیادہ چوڑی ہوگی ۔ مرواہ الطبرانی والحاکم والبیہقی فی السنن وضعفۃ والخطیب وقال غریب عن ابن عباس (رض)) کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے المتناھیۃ۔

24020

24020- "أرى رؤياكم قد تواطأت في السبع الأواخر، فمن كان متحريها فليتحرها في السبع الأواخر". (مالك حم ق عن ابن عمر) .
24020 ۔۔۔ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : میں یہ بات دیکھ رہا ہوں کہ تمہارے سب کے خواب (رمضان کی) آخری سات راتوں پر مشفق ہیں لہٰذا جو شخص شب قدر پانا چاہے تو اسے چاہیے کہ وہ اسے آخری سات راتوں میں تلاش کرے ۔ (رواہ مالک واحمد والبخاری ومسلم عن ابن عمرو (رض))

24021

24021- "أريت ليلة القدر، ثم أيقظني بعض أهلي فنسيتها فالتمسوها في العشر الغوابر". (حم م عن أبي هريرة) .
24021 ۔۔۔ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : مجھے لیلۃ القدر خواب میں دکھا دی گئی تھی لیکن پھر مجھے بعض اہل خانہ نے جگا دیا جس کی وجہ سے میں اسے بھول گیا لہٰذا اسے بقیہ دس راتوں میں تلاش کرو ۔ (رواہ احمد ومسلم ، عن ابوہریرہ (رض))

24022

24022- "أريت ليلة القدر ثم أنسيتها، وأراني صبحها أسجد في ماء وطين". (م عن عبد الله بن أنيس) . (3)
24022 ۔۔۔ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : مجھے خواب میں شب قدر دکھا دی گئی تھی لیکن پھر مجھے بھلا دی گئی میں دیکھتا ہوں کہ اس شب کی صبح کیچڑ میں سجدہ کررہا ہوں ۔ (رواہ مسلم عن عبداللہ بن انیس)

24023

24023- "إني أريت ليلة القدر، ثم أنسيتها فالتمسوها في العشر الأواخر في الوتر، وإني رأيت أني أسجد في ماء وطين في صبيحتها". (مالك حم (4) ق ن هـ عن أبي سعيد) .
24023 ۔۔۔ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : میں نے (خواب میں) شب قدر دیکھ بھی لی لیکن پھر مجھے بھلا دی گئی لہٰذا اسے آخری عشرہ کی طاق راتوں میں تلاش کرو اور میں نے دیکھا کہ اس شب کی صبح کو میں کیچڑ میں سجدہ کررہا ہوں ۔ مرواہ مالک واحمد والبخاری ومسلم والنسائی وابن ماجہ عن ابی سعید)

24024

24024- "اطلبوا ليلة القدر في العشر الأواخر من رمضان". (طب عن ابن عباس) .
24024 ۔۔۔ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : شب قدر کو رمضان کے آخری عشرہ میں تلاش کرو ۔ (رواہ الطبرانی ، عن ابن عباس (رض))

24025

24025- "اطلبوا ليلة القدر في العشر الأواخر في تسع بقين وسبع بقين وخمس بقين وثلاث بقين". (حم عن أبي سعيد) .
24025 ۔۔۔ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : شب قدر کو آخری عشرہ کی نویں ، ساتویں ، پانچویں اور تیسری رات میں تلاش کرو ، (رواہ احمد عن ابی سعید)

24026

24026- "اطلبوا ليلة القدر في العشر الأواخر، وإذا غلبتم فلا تغلبوا في السبع البواقي". (عم عن علي) .
24026 ۔۔۔ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : شب قدر کو آخری دس راتوں میں تلاش اور جب تمہارے اوپر نیند غالب آجائے تو آخری سات راتوں نیند کو نہ غالب آنے دو ۔ (رواہ عبداللہ بن احمد عن علی) کلام : ۔۔۔ اس حدیث کی سند میں عبدالحمید بن حسن ہلالی ہے ابن معین نے اسے ثقہ کہا ہے جب کہ اس میں ثقاہت کے اعتبار سے کچھ کلام نہیں دیکھئے مجمع الزوائد 1743 ۔

24027

24027- "إن الله تعالى لو شاء لأطلعكم عليها التمسوها في السبع الأواخر يعني ليلة القدر". (ك عن أبي ذر) .
24027 ۔۔۔ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : بلاشبہ اگر اللہ تعالیٰ چاہے تمہیں شب قدر پر مطلع کرسکتا ہے اسے آخری سات راتوں میں تلاش کرو ۔ (رواہ الحاکم عن ابی ذر)

24028

24028- "إن هذا الشهر قد حضركم وفيه ليلة خير من ألف شهر من حرمها فقد حرم الخير كله، ولا يحرم خيرها إلا محروم". (هـ عن أنس)
24028 ۔۔۔ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : یہ مہینہ حاضر ہوچکا ہے اس میں ایک رات ہے جو ہزار مہینوں سے افضل ہے جو شخص اس رات سے محروم رہا وہ ہر طرح کی بھلائی سے محروم رہا اور اس رات کی بھلائی سے وہی شخص محروم رہ سکتا ہے وہ جو حقیقت میں محروم ہی ہو ۔ (رواہ ابن ماجہ عن انس (رض))

24029

24029- إني خرجت لأخبركم بليلة القدر، وإنه تلاحى فلان فرفعت وعسى أن يكون خيرا لكم فالتمسوها في السبع والتسع والخمس. (حم خ (3) عن عبادة بن الصامت) .
24029 ۔۔۔ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : میں گھر سے باہر آیا ہوں کہ تمہیں شب قدر کی خبر دوں لیکن فلاں شخص جھگڑ رہا تھا جس کی وجہ سے شب قدر کی تعیین اٹھالی گئی کیا بعید ہے اسی میں تمہارے لیے بھلائی ہو لہٰذا اب تم اس رات کو ساتویں نویں اور پانچویں رات میں تلاش کرو ۔ (رواہ احمد بن حنبل والبخاری عن عبادۃ بن الصامت)

24030

24030- هي في كل رمضان يعني ليلة القدر. (د (4) عن ابن عمر) .
24030 ۔۔۔ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : شب قدر پورے رمضان میں دائر رہتی ہے۔ (رواہ ابو داؤد عن ابن عمرو (رض)) کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 6102 ۔

24031

24031- "يا أيها الناس إنها كانت أبينت لي ليلة القدر، وإني خرجت إليكم لأخبركم بها فجاء رجلان يحتقان معهما الشيطان فنسيتها فالتمسوها في العشر الأواخر من رمضان التمسوها في التاسعة والسابعة والخامسة". (حم م عن أبي سعيد) .
24031 ۔۔۔ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : اے لوگو ! شب قدر میرے لیے واضح کردی گئی تھی میں گھر سے باہر آیا تاکہ میں اس کی تمہیں خبر دوں لیکن دو آدمی آپس میں جھگڑتے ہوئے آئے ان کے ساتھ شیطان بھی تھا چنانچہ شب قدر کی تعیین مجھے بھلا دی گئی لہٰذا اب تم اسے آخری دس راتوں میں تلاش کرو ، خصوصا نویں ، ساتویں اور پانچویں رات میں۔ (رواہ احمد ومسلم عن ابی سعید)

24032

24032- "التمسوا ليلة القدر في أربع وعشرين". (محمد بن نصر في الصلاة عن ابن عباس) .
24032 ۔۔۔ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : شب قدر کو چوبیس رات میں تلاش کرو ، (رواہ احمد بن نصر فی الصلوۃ ، عن ابن عباس (رض))

24033

24033- "التمسوا ليلة القدر في ليلة تسع وعشرين". (طب عن معاوية) .
24033 ۔۔۔ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : شب قدر کو 29 ویں رات میں تلاش کرو ۔ (رواہ الطبرانی عن معاویۃ)

24034

24034- "التمسوا ليلة القدر آخر ليلة من رمضان". (ابن نصر عن معاوية) .
24034 ۔۔۔ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : شب قدر کو رمضان کی آخری رات میں تلاش کرو ۔ (رواہ ابن نصر عن معاویۃ)

24035

24035- "التمسوا ليلة القدر في العشر الأواخر من رمضان في وتر فإني قد رأيتها فنسيتها". (حم طب والضياء عن جابر بن سمرة) .
24035 ۔۔۔ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : شب قدر کو رمضان کے آخری عشرہ کی طاق راتوں میں تلاش کرو مجھے اس کی تعیین بتلا دی گئی تھی مگر پھر بھلا دی گئی ۔ مرواہ احمد والطبرانی والضیاء عن جابر بن سمرہ)

24036

24036- "التمسوها في العشر الأواخر، فإن ضعف أحدكم أو عجز فلا يغلبن على السبع البواقي". (م عن ابن عمر) .
24036 ۔۔۔ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : شب قدر کو آخری عشرہ میں تلاش کرو اگر تم میں سے کوئی شخص کمزور ہوجائے یا عاجز آجائے وہ آخری سات راتوں میں ہرگز مغلوب نہ ہو ۔ (رواہ مسلم عن ابن عمرو (رض))

24037

24037- "التمسوها في العشر الأواخر من رمضان في تاسعة تبقى وفي سابعة تبقى وفي خامسة تبقى". (حم خ د عن ابن عباس) .
24037 ۔۔۔ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : شب قدر کو رمضان کے آخری عشرہ میں تلاش کرو خصوصا اکیسویں ، تئیسویں اور پچیسویں شب میں۔ مرواہ احمد والبخاری وابوداؤد ، عن ابن عباس (رض))

24038

24038- "التمسوها في العشر الأواخر من رمضان، والتمسوها في التاسعة والسابعة والخامسة". (د عن أبي سعيد) .
24038 ۔۔۔ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : شب قدر کو رمضان کے آخری عشرہ میں تلاش کرو خصوصا نویں ، ساتویں اور پانچویں رات میں تلاش کرو ۔ (رواہ ابو داؤد عن ابی سعید (رض))

24039

24039- "التمسوها في العشر الأواخر في تسع بقين، أو سبع بقين، أو خمس بقين، أو ثلاث بقين، أو آخر ليلة". (حم، ت، ك، هب عن أبي بكرة) .
24039 ۔۔۔ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : شب قدر کو آخری عشرہ کی اکیسویں ، تئیسویں ، پچسیویں ، ستاتیسویں اور آخری رات میں تلاش کرو۔ مرواہ احمد والترمذی والحاکم و شعب الایمان للبیہقی عن ابی بکرۃ)

24040

24040- "التمسوها في العشر الأواخر فإنها في وتر في إحدى وعشرين، أو ثلاث وعشرين، أو خمس وعشرين، أو سبع وعشرين، أو تسع وعشرين، أو آخر ليلة، فمن قامها إيمانا واحتسابا غفر له ما تقدم من ذنبه وما تأخر". (طب عن عبادة بن الصامت) .
24040 ۔۔۔ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : شب کو آخری عشرہ میں تلاش کرو چونکہ یہ رات طاق راتوں ، یعنی اکیسویں ، تئیسویں ، پچسویں ستائیسوں ، انتیسویں اور آخری رات میں پائی جاتی ہے اس رات میں جس شخص نے ایمان کے ساتھ اور ثواب کی نیت سے قیام کیا اس کے اگلے پچھلے سب گناہ معاف کردیئے جائیں گے ۔ (رواہ الطبرانی عن عبادۃ بن الصامت (رض)) کلام : ۔۔۔ اس حدیث کی سند میں عبداللہ بن محمد بن عقیل راوی ہے اور یہ مختلف فیہ راوی ہے ، دیکھئے معجم الزوائد 1753 ۔

24041

24041- "إن الله تعالى وهب لأمتي ليلة القدر، ولم يعطها من كان قبلكم". (فر عن أنس) .
24041 ۔۔۔ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : اللہ تعالیٰ نے میری امت کو شب قدر عطاء فرمائی ہے اور یہ رات تم سے پہلے کسی امت کو نہیں عطا کی گئی ۔ مرواہ الفردوسی عن انس (رض)) کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے الجامع 16690 ۔

24042

24042- "تحروا ليلة القدر في الوتر من العشر الأواخر من رمضان". (حم ق ن عن عائشة) .
24042 ۔۔۔ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : شب قدر کو رمضان کے آخری عشرہ کی طاق راتوں میں تلاش کرو ۔ مرواہ احمد والبخاری ومسلم والنسائی حضرت عائشۃ صدیقہ (رض))

24043

24043- "تحروا ليلة القدر في السبع الأواخر". (مالك، م د عن ابن عمر) .
24043 ۔۔۔ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : شب قدر کو آخری سات راتوں میں تلاش کرتا ، (رواہ مالک ، ومسلم وابو داؤد عن ابن عمرو (رض))

24044

24044- "تحروا ليلة القدر، فمن كان متحريها فليتحرها ليلة سبع وعشرين". (حم عن ابن عمر) .
24044 ۔۔۔ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : شب قدر کو تلاش کرو جو شخص اسے تلاش کرنا چاہتا ہو اسے چاہیے کہ ستائیسویں رات میں تلاش کرے ۔ مرواہ احمد عن ابن عمرو (رض))

24045

24045- "تحروا ليلة القدر ليلة ثلاث وعشرين". (طب عن عبد الله بن أنيس) .
24045 ۔۔۔ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : شب قدر کو تیسویں رات میں تلاش کرو ۔ (رواہ الطبرانی عن عبداللہ بن انیس)

24046

24046- "خرجت وأنا أريد أن أخبركم بليلة القدر فتلاحى رجلان فاختلجت مني فاطلبوها في العشر الأواخر في سابعة تبقى، أو تاسعة تبقى، أو خامسة تبقى". (الطيالسي عن عبادة بن الصامت)
24046 ۔۔۔ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : میں گھر سے باہر نکلا تاکہ تمہیں شب قدر کی خبر دوں لیکن دو آدمیوں کے پیچ جھگڑا ہو رہا تھا جس کی وجہ سے خلجان کا شکار ہوگیا اب تم اسے تیسویں ، اکیسویں اور پچسویں رات میں تلاش کرو ۔ (رواہ الطیالیس عن عبادۃ بن الصامت )

24047

24047- "ليلة القدر ليلة سبع وعشرين". (د عن معاوية) .
24047 ۔۔۔ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : ستائیسویں رات شب قدر ہے۔ (رواہ ابو داؤد عن معاویہ)

24048

24048- ليلة القدر ليلة أربع وعشرين. (حم عن بلال، الطيالسي عن أبي سعيد حم عن معاذ) .
24048 ۔۔۔ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : چوبیسویں شب لیلۃ القدر ہے۔ (رواہ احمد عن بلال والطیالسی عن ابن سعید واحمد عن معاذ) کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 4857 ۔

24049

24049- ليلة القدر في العشر الأواخر في الخامسة أو الثالثة. (حم عن معاذ) .
24049 ۔۔۔ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : لیلۃ القدر آخری عشرہ کی پانچویں اور تیسری شب میں ہوسکتی ہے۔ (رواہ احمد عن معاذ)

24050

24050- "ليلة القدر ليلة سابعة أو تاسعة وعشرين، إن الملائكة تلك الليلة في الأرض أكثر من عدد الحصى". (حم عن أبي هريرة) .
24050 ۔۔۔ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : ستائیسویں یا تنتسیویں شب لیلۃ القدر ہے اس رات میں سنگریزوں کی تعداد سے بھی زیادہ فرشتے زمین پر اترتے ہیں۔ (رواہ احمد ، عن ابوہریرہ (رض))

24051

24051- "ليلة القدر ليلة بلجة لا حارة ولا باردة ولا سحاب فيها ولا مطر ولا ريح ولا يرمى فيها بنجم، ومن علامة يومها تطلع الشمس لا شعاع لها". (طب عن واثلة) .
24051 ۔۔۔ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : لیلۃ القدر کی رات معتدل ہوتی ہے نہ زیادہ گرم نہ زیادہ ٹھنڈی اس رات میں نہ بادل ہوتے ہیں ، نہ بارش برستی ہے نہ ہوا تیز چلتی ہے اور نہ ہی اس میں ستارے پھینکے جاتے ہیں لیلۃ القدر کے دن کی علامت یہ ہے کہ اس دن بغیر شعاع کے سورج طلوع ہوتا ہے۔ (رواہ الطبرانی عن واثلۃ) کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 4958، اس حدیث کی سند میں بشر بن عون ، بکار بن تمیم سے روایت کرتا ہے یہ دونوں ضعیف راوی ہیں دیکھئے مجمع الزوائد 1783 ۔

24052

24052- "ليلة القدر ليلة سمحة طلقة لا حارة ولا باردة تصبح الشمس صبيحتها ضعيفة حمراء". (الطيالسي هب عن ابن عباس) .
24052 ۔۔۔ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : لیلۃ القدر کی شب معتدل کھلی ہوئی ہوتی ہے نہ زیادہ گرم ہوتی ہے نہ زیادہ ٹھنڈی اس کی صبح کو سورج ہلکا سرخ طلوع ہوتا ہے۔ (رواہ الطیالسی و شعب الایمان للبیہقی ، عن ابوہریرہ (رض))

24053

24053- "صبيحة ليلة القدر تطلع الشمس لا شعاع لها كأنها طست حتى ترتفع". (حم م عن أبي) .
24053 ۔۔۔ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : لیلۃ القدر کی صبح سورج بغیر شعاع کے طلوع ہوتا ہے اور صاف شفاف طشتری کی مانند ہوتا ہے یہاں تک کہ بلند ہوجائے ، (رواہ احمد ومسلم اصحاب السنن الثلاثۃ عن ابی)

24054

24054- من قام ليلة القدر إيمانا واحتسابا غفر له ما تقدم من ذنبه. (حم. (3) 3 عن أبي هريرة)
24054 ۔۔۔ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : جس شخص نے ایمان کے ساتھ اور ثواب کی نیت سے شب قدر کو قیام کیا اس کے گزشتہ سب گناہ بخش دیئے جائیں گے ۔ (رواہ احمد واصحاب السنن الثلاث ، عن ابوہریرہ (رض))

24055

24055- "تحروا ليلة القدر في العشر الأواخر أو البواقي، فإن ضعف أحدكم أو عجز فلا يغلبن على السبع البواقي". (ط عن ابن عمر) .
24055 ۔۔۔ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : شب قدر کو آخری عشرہ کی بقیہ راتوں میں تلاش کرو ، اگر کوئی شخص کمزور پڑجائے یا عاجز آجائے وہ بقیہ سات راتوں میں ہرگز مغلوب نہ ہو ۔ (رواہ الطبرانی عن ابن عمرو (رض))

24056

24056- "أريت ليلة القدر فأنسيتها فاطلبوها في العشر الأواخر وهي ليلة ريح ومطر ورعد". (طب عن جابر بن سمرة) .
24056 ۔۔۔ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : مجھے لیلۃ القدر دکھلا دی گئی تھی لیکن پھر مجھے بھلا دی گئی اب اسے آخری عشرہ میں تلاش کرو اس رات میں ہوا بھی چلتی ہے بارش بھی برستی ہے اور بجلی بھی کڑکتی ہے۔ (رواہ الطبرانی عن جابر بن سمرۃ)

24057

24057- "التمسوها ليلة تسع عشر من رمضان وليلة إحدى وعشرين وليلة ثلاث وعشرين". (د ق عن ابن مسعود) .
24057 ۔۔۔ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : اس رات کو رمضان کی انیسویں ، اکیسویں اور تئیسویں شب میں تلاش کرو۔ (رواہ ابوداؤد والبیہقی عن ابن مسعود (رض))

24058

24058- "التمسوا ليلة القدر ليلة سبع وعشرين". (طب عن معاوية) .
24058 ۔۔۔ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : لیلۃ القدر کو ستائیسویں رات میں تلاش کرو۔ (رواہ الطبرانی عن معاویۃ ۔

24059

24059- "التمسوا ليلة القدر في العشر الباقيات من رمضان في التاسعة والسابعة والخامسة". (ابن نصر خط عن ابن عمر) .
24059 ۔۔۔ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : لیلۃ القدر کو رمضان کے آخری عشرہ کی نویں ، ساتویں اور پانچویں شب میں تلاش کرو۔ مرواہ ابن نصر والخطیب عن ابن عمرو (رض))

24060

24060- "التمسوا ليلة القدر في العشر الأواخر من رمضان وترا". (حم ع وابن خزيمة حل ص عن ابن عمر) .
24060 ۔۔۔ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : لیلۃ القدر کو رمضان کے آخری عشرہ کی طاق راتوں میں تلاش کرو ۔ مرواہ احمد وابویعلی وابن خزیمۃ و ابونعیم فی الحلیۃ و سعید بن المنصور عن ابن عمرو (رض))

24061

24061- "التمسوها في العشر الأول والعشر الأواخر، التمسوها في العشر الأواخر، التمسوها في السبع الأواخر، لا تسألني عن شيء بعدها". (حم ن وابن خزيمة والطحاوي والروياني حب ك عن أبي ذر) .
24061 ۔۔۔ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : شب قدر کو پہلے اور آخری عشرہ میں تلاش کرو خصوصا آخری عشرہ کی پچھلی سات راتوں میں تلاش کرو اور اس کے بعد مجھ سے کسی چیز کے متعلق سوال مت کرو ، (رواہ احمد وابن خزیمۃ والطحاوی ، والرویانی وابن حبان والحاکم عن ابی ذر (رض))

24062

24062- "التمسوها في العشر الأواخر يعني ليلة القدر فإن ضعف أحدكم أو عجز فلا يغلبن على السبع البواقي". (م عن ابن عمر) .
24062 ۔۔۔ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : اس رات کو یعنی شب قدر کو آخری عشرہ میں تلاش کرو ، اگر کوئی شخص کمزور پڑجائے یا عاجز آجائے وہ ہرگز آخری سات راتوں میں مغلوب نہ ہو ۔ (رواہ مسلم عن ابن عمرو (رض))

24063

24063- "التمسوها في العشر الأواخر في تاسعة وسابعة وخامسة". "حم عن أنس".
24063 ۔۔۔ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : لیلۃ القدر کو آخری عشرہ کی نویں ، ساتویں اور پانچویں شب میں ڈھونڈو، (رواہ احمد عن انس)

24064

24064- "التمسوها هذه الليلة ليلة ثلاث وعشرين". "مالك حم وابن خزيمة وأبو عوانة والطحاوي عن عبد الله بن أنيس".
24064 ۔۔۔ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : اس رات کو تئیسویں شب میں ڈھونڈو۔ مرواہ مالک واحمد وابن خزیمۃ وابو عوانۃ والطحاوی عن عبداللہ بن انیس)

24065

24065- "إن أناسا منكم رأوا ليلة القدر في السبع الأول، وإن أناسا رأوها في السبع الأواخر، التمسوها في السبع الأواخر". "ق عن ابن عمر".
24065 ۔۔۔ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : تم میں سے بعض لوگوں نے شب قدر کو پہلی سات راتوں میں دیکھا ہے اور بعض لوگوں نے آخری سات راتوں میں دیکھی ہے ، تم اسے آخری سات راتوں میں تلاش کرو ۔ (رواہ البخاری ومسلم عن ابن عمرو (رض))

24066

24066- "تحروا ليلة القدر، فمن كان متحريها فليتحرها ليلة سبع وعشرين". "ط حم عن ابن عمر".
24066 ۔۔۔ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : شب قدر کو تلاش کرو جو شخص تلاش کرنا چاہے وہ اسے ساتویں رات میں تلاش کرو ۔ مرواہ الطبرانی واحمد عن ابن عمرو (رض))

24067

24067- "إن ليلة القدر في النصف من السبع الأواخر من رمضان أن تطلع الشمس غداة إذ صافية ليس لها شعاع". "حم عن ابن مسعود".
24067 ۔۔۔ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : لیلۃ القدر رمضان کی آخری سات راتوں کے نصف میں ہوتی ہے اور اس شب کی صبح سورج صاف و شفاف بغیر شعاع کے طلوع ہوتا ہے۔ (رواہ احمد ، عن ابن مسعود (رض))

24068

24068- "إنها أبينت لي ليلة القدر، وإني خرجت لأبينها لكم فتلاحى رجلان فنسيتها، فالتمسوها في التاسعة والسابعة والخامسة". "حب عن أبي سعيد".
24068 ۔۔۔ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : میرے لیے شب قدر کی تعیین کردی گئی تھی میں گھر سے باہر نکلا تاکہ اس کی تمہیں خبر دوں لیکن دو آدمیوں کے درمیان جھگڑا ہو رہا تھا جس کی وجہ سے مجھے بھلا دی گئی اب تم اسے نویں ساتویں اور پانچویں شب میں تلاش کرو ۔ مرواہ ابن حبان عن ابن سعید (رض))

24069

24069- "إني كنت رأيت ليلة القدر ثم نسيتها وهي في العشر الأواخر، وهي ليلة طليقة بلجة لا حارة ولا باردة". "ابن أبي عاصم وابن خزيمة عن جابر".
24069 ۔۔۔ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : میں نے لیلۃ القدر دیکھ لی تھی مگر پھر مجھے بھلا دی گئی اور وہ آخری عشرے کی طلاق راتوں میں ہے۔ (ابن ابی عاصم وابن خزیمۃ عن جابر (رض))

24070

24070- "إني خرجت إليكم وقد بينت لي ليلة القدر ومسيح الضلالة فخرجت لأبينها لكم وأبشركم بها فلقيت بسدة المسجد رجلين يتلاحيان معهما الشيطان فحجزت بينهما فنسيتها واختلست منى وسأشدو لكم منهما شدوا، أما ليلة القدر فالتمسوها في العشر الأواخر وترا، وأما مسيح الضلالة فإنه أجلح الجبهة، ممسوح العين، عريض النحر فيد دفا كأنه عبد العزى بن قطن. "طب عن الفلتان بن عاصم"
24070 ۔۔۔ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : میرے لیے لیلۃ القدر اور مسیح ضلالت (دجال) واضح کردیا گیا تھا چنانچہ میں تمہیں خبر دینے کے لیے گھر سے باہر آیا مسجد کے دروازہ پر دو آدمیوں سے میری ملاقات ہوئی جو آپس میں جھگڑا کر رہے تھے ان کے ساتھ شیطان بھی شریک تھا میں (جھگڑا ختم کرنے کے لئے) ان دونوں کے درمیان رکاوٹ بن گیا جس کی وجہ سے لیلۃ القدر مجھے بھلا دی گئی اور اس کی تعیین (میرے دل و دماغ سے) اچک لی گئی میں عنقریب ان دونوں (لیلۃ القدر اور مسیح دجال) کے متعلق تمہیں آگاہ کروں گا رہی بات لیلۃ القدر کی سوا سے آخری عشرہ کی طاق راتوں میں تلاش کرو رہی بات مسیح ضلالت کی سو اس کے شہر کے دونوں جانب کے بال گرے ہوئے ہوں گے ایک آنکھ سے کانا ہوگا اس کا سینہ چوڑا ہوگا اور وہ کوزہ پشت (خمیدہ کمر کبڑا) ہوگا وہ دیکھنے میں عبدالعزی بن قطن کے مشابہ ہوگا ۔ (رواہ الطبرانی عن الفکتان عاصم)

24071

24071- "إني رأيت هذه الليلة في رمضان فتلاحى رجلان فرفعت". "مالك والشافعي وابو عوانة عن عائشة".
24071 ۔۔۔ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : میں نے یہ رات رمضان میں دیکھی ہے لیکن دو آدمی آپس میں جھگڑا کر رہے تھے جس کی وجہ سے اس رات کی تعین اٹھالی گئی ، (رواہ مالک والشافعی وابو عوانہ ، حضرت عائشۃ صدیقہ (رض))

24072

24072- "أيها الناس إني قد رأيت ليلة القدر، ثم أنسيتها، ورأيت أن في ذراعي سوارين من ذهب فكرهتهما فنفختهما فطارا فأولتهما هذين الكذابين صاحب اليمامة وصاحب اليمن". "حم عن أبي سعيد".
24072 ۔۔۔ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : اے لوگو ! میں نے خواب میں لیلۃ القدر دیکھ لی تھی لیکن پھر مجھے بھلا دی گئی اور میں نے خواب میں یہ بھی دیکھا کہ میرے دونوں ہاتھوں میں سونے کے دو کنگن ہیں میں نے انھیں ناپسند سمجھا اور ہاتھوں سے انھیں پھٹکار دیا اور وہ مجھ سے دور ہوگئے میں نے کنگنوں کی تعبیر ان دو کذابوں سے لی ہے ایک یمانہ والا دوسرا یمن والا ۔ (رواہ احمد عن ابی سعید)

24073

24073- "من كان منكم ملتمسا ليلة القدر فليلتمسها في العشر الأواخر، وإن ضعف أو عجز فلا يغلبن على السبع البواقي". "ابن زنجويه عن ابن عمر".
24073 ۔۔۔ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : تم میں سے جو شخص لیلۃ القدر کا متلاشی ہو وہ اسے آخری عشرہ میں تلاش کرے اگر وہ کمزور پڑجائے یا عبادت سے عاجز آجائے تو آخری سات راتوں میں ہرگز مغلوب نہ ہو ۔ (رواہ ابن زنجویہ عن ابن عمرو (رض))

24074

24074- "من كان منكم ملتمسا ليلة القدر فليلتمسها في العشر الأواخر وترا". "حم ع وابن خزيمة ص عن عمر".
24074 ۔۔۔ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : جو شخص شب قدر کا متلاشی ہو وہ اسے آخری عشرہ کی طاق راتوں میں تلاش کرے ۔ مرواہ احمد وابو یعلی وابن خزیمۃ و سعید بن المصور عن عمر)

24075

24075- "جئت سريعا أخبركم بليلة القدر فأنسيتها بيني وبينكم، ولكن التمسوها في العشر الأواخر من رمضان". "حم عن ابن عباس".
24075 ۔۔۔ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : میں جلدی سے آیا تھا کہ تمہیں شب قدر کی خبر دوں لیکن وہ مجھے بھلا دی گئی اب تم اسے رمضان کے آخری عشرہ میں تلاش کرو ۔ (رواہ احمد ، عن ابن عباس (رض))

24076

24076- "خرجت إليكم وقد بينت لي ليلة القدر ومسيح الضلالة، فكان تلاح بين رجلين بسدة المسجد فأتيتهما لأحجز بينهما فأنسيتهما، وسأشدوا لكم منهما شدوا، أما ليلة القدر فالتمسوها في العشر الأواخر وترا وأما مسيح الضلالة فإنه أعور العين أجلى الجبهة عريض النحر فيه دفا كأنه عبد العزى بن قطن قال: يا رسول الله هل يضرني شبهه؟ قال: لا أنت امرؤ مسلم وهو امرؤ كافر". "حم عن أبي هريرة".
24076 ۔۔۔ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : میں تمہارے پاس آیا درآنحالیکہ میرے لیے لیلۃ القدر اور مسیح ضلالت واضح کردیئے گئے تھے لیکن مسجد کے دروازہ پر دو آدمیوں کے درمیان جھگڑا ہو رہا تھا میں ان کے پاس آیا تاکہ ان دونوں کے بیچ رکاوٹ بن جاؤ (اور ان کا جھگڑا ختم کر دوں) اسی اثناء میں لیلۃ القدر کی تعیین مجھے بھلا دی گئی ، میں عنقریب ان دونوں (لیلۃ القدر اور مسیح ضلالت) کے بارے میں بتاتاہوں ۔ رہی بات لیلۃ القدر کی سو اسے آخری عشرہ کی طاق راتوں میں تلاش کرو ، اور رہی بات مسیح ضلالت (دجال) کی سو وہ ایک آنکھ سے کانا ہوگا اس کی پیشانی باہر نکلی ہوئی ہوگی اس کا سینہ چوڑا ہوگا وہ کبڑا یعنی آگے کو جھکا ہوا وہ گا وہ دیکھنے میں عبدالعزی بن قطن کے مشابہ ہے ، عبدالعزی (رض) بولے : یا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کیا اس کی مشابہت میرے لیے باعث ضرر ہے ؟ فرمایا نہیں چونکہ تو مسلمان ہے اور وہ کافر ہے۔ مرواہ احمد ، عن ابوہریرہ (رض))

24077

24077- "رقيت على المنبر وقد علمت ليلة القدر فأنسيتها فالتمسوها في العشر الأواخر في الوتر". "طب عن كعب بن مالك؛ طب عن كعب بن عجرة".
24077 ۔۔۔ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : میں منبر پر چڑھا ہوں حالانکہ مجھے لیلۃ القدر (کی تعیین) کا علم ہوچکا تھا لیکن وہ مجھے بھلا دی گئی لہٰذا تم اسے آخری عشرہ کی طاق راتوں میں تلاش کرو ، (رواہ الطبرانی عن کعب بن مالک وعن کعب بن عجرۃ)

24078

24078- "عليك بالسابعة". "حم عن ابن عباس"، أن رجلا قال: "يا نبي الله إني شيخ كبير عليل يشق على القيام، فمرني بليلة لعل الله تعالى يوفقني فيها ليلة القدر" قال: "فذكره".
24078 ۔۔۔ ایک آدمی نے حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے عرض کیا : یا نبی اللہ ! میں بوڑھا ہوں اور بیمار رہتا ہوں قیام اللیل مجھ پر شاق گزرتا ہے ، لہٰذا مجھے کسی ایک رات کا حکم دیجئے تاکہ میں اس کا قیام کرلوں کیا بعید اللہ تبارک وتعالیٰ اسی رات میں مجھے لیلۃ القدر کی توفیق عطا فرما دے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تم ساتویں رات میں قیام کا اہتمام کرلو ۔ (رواہ احمد ، عن ابن عباس (رض))

24079

24079- "يا أيها الناس إني قد كنت أريت ليلة القدر، وقد انتزعت مني وعسى أن يكون ذلك خيرا، ورأيت كأن في يدي سوارين من ذهب فكرهتهما فنفختهما فطارا، فأولتهما هذين الكذابين صاحب اليمن وصاحب اليمامة". "ع ض عن أبي سعيد".
24079 ۔۔۔ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : مجھے لیلۃ القدر خواب میں دکھلا دی گئی تھی لیکن پھر میرے دل و دماغ سے نکال دی گئی ہوسکتا ہے اسی میں تمہارے لیے خیر و بھلائی ہو نیز میں نے خواب میں دیکھا کہ میرے ہاتھوں میں سونے کے دو کنگن ہیں میں نے انھیں ناپسند سمجھ کر پھینک دیا وہ مجھ سے دور جا لگے میں نے ان دو کنگنوں کی تعبیر دو جھوٹے کذابوں سے لی ہے ایک یمن والا اور دوسرا یمامہ والا ۔ (رواہ ابو یعلی والضیاء المقدسی عن ابن سعید)

24080

24080- "قد قمت على هذا المنبر وأنا أعلم ليلة القدر فالتمسوها في العشر الأواخر في ليلة الوتر". "طب عن عقبة بن مالك".
24080 ۔۔۔ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : میں منبر پر کھڑا ہوا ہوں اور مجھے لیلۃ القدر کا علم ہے پس تم اسے آخری عشرہ کی طاق راتوں میں تلاش کرو ۔ (رواہ الطبرانی عن عقبہ بن مالک)

24081

24081- "لقد أقبلت إليكم مسرعا لأخبركم بليلة القدر، فنسيتها فيما بيني وبينكم فالتمسوها في العشر الأواخر". "ع طب ص عن ابن عباس".
24081 ۔۔۔ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : میں تمہارے پاس جلدی سے آیا ہوں تاکہ تمہیں لیلۃ القدر کی خبر دوں لیکن میں اسے بھول گیا ہوں اسے آخری عشرہ میں تلاش کرو ۔ (رواہ ابو یعلی والطبرانی و سعید بن المنصور ، عن ابن عباس (رض))

24082

24082- "لولا أن يترك الناس الصلاة إلا تلك الليلة لأخبرتك ولكن ابتغها في ثلاث وعشرين من الشهر". "طب عن عبد الله بن أنيس"، أنه قال: "يا رسول الله أخبرني أية ليلة ليلة القدر،" قال: "فذكره".
24082 ۔۔۔ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : اگر مجھے خوف نہ ہوتا کہ لوگ بجز اس رات کے (بقیہ راتوں میں) نماز چھوڑ دیں گے میں ضرور اس کی تمہیں خبر دے دیتا لیکن اسے مہینہ کی تیسویں رات میں تلاش کرو۔ (رواہ الطبرانی عن عبداللہ بن انیس)

24083

24083- "أنزل ليلة ثلاث وعشرين فصلها، وإن أحببت أن تستتم إلى آخر الشهر فافعل وإن أحببت أن ترجع إلى أهلك بليل فاصنع". "طب عن عبد الله بن أنيس".
24083 ۔۔۔ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : تیسویں شب میں نماز پڑھو اگر آخر مہینہ تک (رات بھر) نماز پڑھنا چاہو تو پڑھو اور اگر گھر والوں کے پاس واپس لوٹنا چاہو تو لوٹ سکتے ہو ۔ (رواہ الطبرانی عن عبداللہ بن انیس)

24084

24084- "ليلة القدر ليلة طلقة لا حارة ولا باردة". "البزار عن ابن عباس".
24084 ۔۔۔ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : لیلۃ القدر کھلی ہوئی معتدل رات ہوتی ہے نہ زیادہ گرم ہوتی ہے اور نہ زیادہ ٹھنڈی ۔ (رواہ البزار ، عن ابن عباس (رض))

24085

24085- " ليلة القدر في العشر البواقي من قامهن ابتغاء حسبتهن فإن الله يغفر له ما تقدم من ذنبه وما تأخر، وهي ليلة وتر تسع أو سبع أو خامسة أو ثالثة أو آخر ليلة، إن أمارة ليلة القدر أنها صافية بلجة كأن فيها قمرا ساطعا ساكنة لا برد فيها ولا حر ولا يحل لكوكب أن يرمى به حتى تصبح وأن أماراتها أن الشمس صبيحتها تخرج مستوية ليس فيها شعاع مثل القمر ليلة البدر لا يحل للشيطان أن يخرج معها يومئذ". "حم ض عن عبادة بن الصامت".
24085 ۔۔۔ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : شب قدر رمضان کے آخیر عشرہ کی طاق راتوں ، 21، 25، 27، 29، یا رمضان کی آخری رات میں ہے جو شخص ایمان کے ساتھ اور ثواب کی نیت سے اس رات میں عبادت کرے گا اس کے اگلے پچھلے سب گناہ معاف ہوجاتے ہیں اس رات کی علامت یہ ہے کہ وہ کھلی ہوئی چمکدار ہوتی ہے صاف شفاف زیادہ گرم نہ زیادہ ٹھنڈی بلکہ معتدل اس میں چاند کھلا ہوا ہوتا ہے اس رات میں صبح تک ستارے شیاطین کو نہیں مارے جاتے نیز اس کی ایک علامت یہ بھی ہے کہ اس کے بعد صبح کو آفتاب بغیر شعاع کے طلوع ہوتا ہے ایسا بالکل ہموار ٹکیہ کی طرف ہوتا ہے جیسا کہ چودھویں رات کا چاند اللہ جل شانہ نے اس دن کے آفتاب کے طلوع کے وقت شیطان کو اس کے ساتھ نکلنے سے روک دیا ہے۔ مرواہ احمد والضیاء المقدسی عن عبادۃ بن الصامت)

24086

24086- "ليلة القدر في رمضان فالتمسوها في العشر الأواخر فإنها في وتر في إحدى وعشرين وثلاث وعشرين أو خمس وعشرين أو سبع وعشرين أو تسع وعشرين أو في آخر ليلة فمن قامها ابتغاءها إيمانا واحتسابا ثم وقعت له، غفر له ما تقدم من ذنبه وما تأخر". "حم عن عبادة ابن الصامت".
24086 ۔۔۔ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : شب قدر کو رمضان کے آخری عشرہ کی طاق راتوں میں تلاش کرو یعنی 21 ، 23، 25، 27، 29 یا آخری رات میں جس شخص نے حق تعالیٰ کی رضا مندی کے لیے ایمان کے ساتھ اور ثواب کی نیت سے اس رات کا قیام کیا اس کے اگلے پچھلے سب گناہ معاف ہوجاتے ہیں۔ (رواہ احمد بن حنبل عن عبادۃ بن الصامت)

24087

24087- "من يقم ليلة القدر إيمانا واحتسابا غفر له ما تقدم من ذنبه". "خ عن أبي هريرة".
24087 ۔۔۔ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : جس شخص نے ایمان کے ساتھ اور ثواب کی نیت سے شب قدر میں قیام کیا اس کے گزشتہ سب گناہ معاف ہوجاتے ہیں۔ (رواہ البخاری ، عن ابوہریرہ (رض))

24088

24088- "من يقم ليلة القدر فيوافقها إيمانا واحتسابا يغفر له ما تقدم من ذنبه". "ق عن أبي هريرة".
24088 ۔۔۔ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : جس شخص نے ایمان کے ساتھ اور ثواب کی نیت سے لیلۃ القدر کا قیام کیا اور اس کا قیام اس رات کے موافق بھی رہا اس کے گزشتہ سب گناہ معاف ہوجاتے ہیں۔ (رواہ البخاری ، ومسلم ، عن ابوہریرہ (رض))

24089

24089- "من صلى ليلة القدر العشاء والفجر في جماعة فقد أخذ من ليلة القدر بالنصيب الوافر". "الخطيب عن أنس".
24089 ۔۔۔ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : جس شخص نے شب قدر کو عشاء اور فجر کی نماز باجماعت پڑھ لی گویا اس نے لیلۃ القدر کا وافر حصہ پالیا ۔ (رواہ الخطیب ، عن انس (رض)) کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ذخیرۃ الحفاظ 5411)

24090

24090- "من صلى من أول شهر رمضان إلى آخره في جماعة فقد أخذ بحظ من ليلة القدر". "الخطيب عن أنس".
24090 ۔۔۔ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : جس شخص نے شروع رمضان سے آخر رمضان تک عشاء اور فجر کی نماز جماعت کے ساتھ پڑھی گویا اس نے لیلۃ القدر کا وافر حصہ پالیا ۔ (رواہ الخطیب ، عن انس (رض)) کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے المتناھیۃ 877)

24091

24091- "من صلى المغرب والعشاء في جماعة حتى ينقضي شهر رمضان فقد أصاب من ليلة القدر بحظ وافر". "هب عن أنس".
24091 ۔۔۔ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : جس شخص نے مغرب اور عشاء کی نماز باجماعت پڑھی حتی کہ ماہ رمضان اسی حال میں پورا ہوا اس نے لیلۃ القدر کا وافر حصہ پالیا ۔ (رواہ ، شعب الایمان للبیہقی)

24092

24092- "من صلى العشاء الآخرة في جماعة في رمضان فقد أدرك ليلة القدر". "هب عن أبي هريرة".
24092 ۔۔۔ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : جس شخص نے رمضان میں عشاء کی نماز جماعت کے ساتھ پڑھی گویا اس نے لیلۃ القدر پالی ۔ (رواہ شعب الایمان للبیہقی)

24093

24093- "التكبير في الفطر سبع في الأولى، وخمس في الآخرة والقراءة بعدهما كلتيهما". "د 1 عن ابن عمرو".
24093 ۔۔۔ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : عید الفطر کی پہلی رکعت میں سات تکبیرات ہیں اور دوسری رکعت میں پانچ تکبیرات اور ان دونوں کے بعد قرات ہے۔ (رواہ ابو داؤد عن ابن عمرو (رض))

24094

24094- "زينوا أعيادكم بالتكبير". "طس عن أنس".
24094 ۔۔۔ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : تم اپنی عیدوں (نماز عید) کو تکبیرات سے زینت بخشو،۔ (رواہ الطبرانی فی الاوسط) کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے الاتقان 872 واسنی المطالب 733 ۔

24095

24095- "زينوا العيدين بالتهليل والتكبير والتحميد والتقديس". "زاهر بن طاهر في تحفة عيد الفطر، حل عن أنس".
24095 ۔۔۔ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : (نماز) عیدین کو تہلیل ، تکبیر تحمید اور تقدیس کے ساتھ زینت بخشو۔ (رواہ زاھر بن طاہر فی تحفۃ عید الفطر وابو نعیم فی الحلیلۃ ، عن انس (رض)) کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے الشذرۃ 477 و ضعیف الجامع 3183 ۔

24096

24096- "العيدان واجبان على كل حالم من ذكر أو أنثى". "فر عن ابن عباس".
24096 ۔۔۔ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : نماز عیدین ہر بالغ پر واجب ہے خواہ مرد ہو یا عورت ۔ (رواہ الفردوسی ، عن ابن عباس (رض)) کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 3901 والمغیر 97 ۔

24097

24097- "إنا نخطب فمن أحب أن يجلس للخطبة فليجلس، ومن أحب أن يذهب فليذهب". "د 2 ك عن عبد الله بن السائب".
24097 ۔۔۔ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : ہم خطبہ دیں گے لہٰذا جو شخص خطبہ کے لیے بیٹھنا چاہے وہ بیٹھ جائے اور جو جانا چاہیے وہ چلا جائے ۔ (رواہ ابوداؤد والحاکم عن عبداللہ بن السائب)

24098

24098- "قد قضينا الصلاة فمن أحب أن يجلس للخطبة فليجلس، ومن أحب أن يذهب فليذهب". "هـ ك عن عبد الله بن السائب".
24098 ۔۔۔ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : ہم نے نماز ادا کرلی ہے جو شخص خطبہ کے لیے بیٹھنا چاہے وہ بیٹھ جائے اور جو جانا چاہے وہ چلا جائے ۔ مرواہ ابن ماجہ والحاکم عن عبداللہ بن السائب)

24099

24099- "كان لكم يومان تلعبون فيهما، وقد أبدلكم الله بهما خيرا منهما يوم الفطر ويوم الأضحى". "ن 1 عن أنس".
24099 ۔۔۔ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : تمہارے لیے دو دن ہوا کرتے تھے جس میں تم کھیلتے کودتے تھے اللہ تعالیٰ نے ان کے بدلہ میں ان سے بہتر دن تمہیں عطا فرمائے ہیں یعنی عید الفطر اور عید الاضحی ۔ (رواہ النسائی ، عن انس (رض))

24100

24100- "لتخرجن العواتق وذوات الخدور والحيض ويشهدن الخير ودعوة المؤمنين وتعتزل الحيض المصلى". "خ 2 ن هـ عن أم عطية".
24100 ۔۔۔ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : آزاد پردہ نشین اور حیض والی عورتیں ضرور گھروں سے باہر نکلیں بھلائی اور مسلمانوں کی دعاؤں میں حاضر ہوں اور حیض والی عورت عید گاہ سے الگ رہیں ۔ (رواہ البخاری والنسائی وابن ماجہ عن ام عطیۃ)

24101

24101- "قد اجتمع في يومكم هذا عيدان، فمن شاء أجزأه من الجمعة وإنا مجمعون إن شاء الله تعالى". "هـ د 3 عن أبي هريرة، هـ عن ابن عباس".
24101 ۔۔۔ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : آج کے دن میں دو عیدیں جمع ہوچکی ہیں جو شخص چاہے تو عید کی نماز اسے جمعہ کی طرف سے بھی کافی ہے اور ہم انشاء اللہ تعالیٰ جمعہ قائم کریں گے ۔ (رواہ ابن ماجہ وابو داؤد ، عن ابوہریرہ (رض) وابن ماجہ ، عن ابن عباس (رض))

24102

24102- "قدمت المدينة ولأهل المدينة يومان يلعبون فيهما في الجاهلية، وإن الله قد أبدلكم بهما خيرا منهما يوم الفطر ويوم النحر". "هق عن أنس".
24102 ۔۔۔ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : (جب) میں مدینہ آیا تو اہل مدینہ کے دو (میلے کے) دن تھے جن میں وہ جاہلیت میں کھیلتے کودتے تھے اللہ تعالیٰ نے تمہیں ان (دو دنوں) کے بدلہ میں ان سے بہتر دن عید الفطر اور عید الاضحی عطا فرمائے ہیں ، (رواہ البیہقی فی السنن)

24103

24103- "وجب الخروج على كل ذات نطاق في العيدين". "حم عن عمرة بنت روحة".
24103 ۔۔۔ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : ہر وہ عورت جو کمر بند باندھی ہو اس پر عیدین کے لیے گھر سے باہر نکلنا واجب ہے۔ مرواہ احمد عن عمرۃ بنت روحۃ)

24104

24104- "إن الله تعالى يطلع في العيدين إلى الأرض، فابرزوا من المنازل تلحقكم الرحمة". "ابن عساكر عن أنس".
24104 ۔۔۔ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : عیدین کے موقع پر زمین کی طرف حق تعالیٰ شانہ خصوصی توجہ فرماتے ہیں لہٰذا اپنے گھروں سے باہر نکلا کرو تاکہ تمہیں رحمت حق تعالیٰ ڈھانپ لے ۔ (رواہ ابن عساکر ، عن انس (رض)) کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 1740 ۔

24105

24105- "من قام ليلتي العيدين محتسبا لله لم يمت قلبه يوم تموت القلوب". "هـ 1 عن أبي أمامة".
24105 ۔۔۔ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : جس شخص نے ثواب کی نیت سے محض اللہ تعالیٰ کے لیے عیدین کی راتوں میں قیام کیا اس کا دل اس دن مردہ نہیں ہوگا جس دن اور دل مردہ ہوجائیں گے ۔ (رواہ ابن ماجہ عن ابی امامۃ) کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف ابن ماجہ 395 والضعیفہ 521 ۔ لاکمال :

24106

24106- "إن الله تعالى قد أبدلكم بيومين هذين خيرا منهما الفطر والنحر أما يوم الفطر فصلاة وصدقة، وأما يوم الأضحى فصلاة ونسك". "هب عن أنس".
24106 ۔۔۔ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : اللہ تعالیٰ نے تمہیں ان دو دنوں کے بدلہ میں ان سے بہتر دن عطا فرمائے ہیں یعنی عید الفطر کا دن اور عید الاضحی کا دن (رہی بات عید الفطر کے دن کی سو اس میں نماز پڑھی جاتی ہے اور صدقہ کیا جاتا ہے رہی بات عید الاضحی کے دن کی سو اس میں نماز پڑھی جاتی ہے اور قربانی کی جاتی ہے۔ (رواہ شعب الایمان للبیہقی ، عن انس (رض))

24107

24107- "من أحيى ليلة العيدين وليلة النصف من شعبان لم يمت قلبه يوم تموت القلوب". "الحسن بن سفيان عن أبي كردوس عن أبيه".
24107 ۔۔۔ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : جس شخص نے عیدین کی راتوں میں اور پندرہ شعبان کی رات میں عبادت کی اس کا دل اس دن مردہ نہیں ہوگا جس دن اور دل مردہ ہوجائیں گے ۔ (رواہ الحسن بن سفیان عن ابی کردوس عن ابیہ)

24108

24108- "من صلى ليلة الفطر والأضحى لم يمت قلبه يوم تموت القلوب". "طس عن عبادة بن الصامت".
24108 ۔۔۔ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : جس شخص نے عیدالفطر اور عید الاضحٰی کی رات نماز پڑھی اس کا دل اس دن (قیامت کے دن) مردہ نہیں ہوگا جس دن اور دل مردہ ہوں گے ۔ (رواہ الطبرانی فی الاوسط عن عبادۃ بن الصامت (رض))

24109

24109- "من كان خارجا من المدينة فبدا له فليركب، فإذا جاء إلى المدينة فليمش إلى المصلى فإنه أعظم أجرا، وقدموا قبل خروجكم زكاة الفطر، فإن على كل نفس مدين من قمح أو دقيق". "ابن عساكر عن أبي هريرة"؛ قال: "سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول في يوم الفطر: فذكره".
24109 ۔۔۔ حضرت ابوہریرہ (رض) روایت کرتے ہیں کہ میں نے حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو ارشاد فرماتے سنا ہے کہ جو شخص مدینہ سے باہر کا رہنے والا ہوں وہ اگر بہتر سمجھے تو سوار ہوئے اور جب مدینہ میں داخل ہوجائے تو (سواری سے اتر کر) عید گاہ تک پیدل چل کر آئے چونکہ اس میں اجر عظیم ہے اور نماز کے لیے آنے سے پہلے پہلے صدقہ فطر ادا کرلو چونکہ ہر شخص پر گندم یا آٹے کے دو مد واجب ہیں۔ (رواہ ابن عساکر ، عن ابوہریرہ (رض))

24110

24110- "التكبير في العيدين في الركعة الأولى سبع تكبيرات وفي الأخرى خمس تكبيرات". "حم والخطيب وابن عساكر عن ابن عمر".
24110 ۔۔۔ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : عیدین کی پہلی رکعت میں سات تکبیرات ہیں اور دوسری رکعت میں پانچ تکبیرات ہیں۔ مرواہ احمد والخطیب وابن عساکر عن ابن عمرو (رض)) کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعاف الدارقطنی 415 والمشروعۃ 45 ۔

24111

24111- "لا صلاة في العيدين قبل صلاة الإمام، ولا ذبح يوم النحر حتى يصلي الإمام". "الديلمي عن مقاتل بن سليمان عن جرير بن عبد الله بن جرير البجلي عن أبيه عن جده".
24111 ۔۔۔ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : عیدین کے دن امام کے دن امام کے نماز پڑھنے سے قبل (عیدگاہ میں) نماز جائز نہیں اور قربانی کے دن کے نماز پڑھنے سے قبل (قربانی کا) جانور ذبح کرنا جائز نہیں ۔ (رواہ الدیلمی عن مقاتل بن سلیمان عن جریر بن عبداللہ بن جریر البجلی عن ابیہ عن جدہ)

24112

24112- "ليس في العيدين أذان ولا إقامة". "الخطيب في المتفق والمفترق عن ابن عباس؛ ورجاله ثقات".
24112 ۔۔۔ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : عیدین کی نمازوں کے لیے نہ اذان ہے اور نہ ہی اقامت ۔ مرواہ الخطیب فی المتفق والمفترق عن ابن عباس (رض) ورجالہ ثقات)

24113

24113- "من أحب أن يستمع الخطبة فليستمع، ومن أحب أن ينصرف فلينصرف يعني في العيد". "ق عن عبد الله بن السائب".
24113 ۔۔۔ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : جو شخص خطبہ سننا چاہے وہ سن کر جائیا ور جو (خطبہ سے پہلے) واپس لوٹنا چاہے اور وہ واپس لوٹ جائے یعنی عید میں ۔ مرواہ البخاری ومسلم ، عن عبداللہ بن السائب (رض))

24114

24114- "إنا نخطب فمن أحب أن يجلس للخطبة فليجلس، ومن أحب أن يذهب فليذهب". "د، ك عن عبد الله بن السائب"؛ قال: "شهدت مع رسول الله صلى الله عليه وسلم العيد فلما قضى الصلاة قال: فذكره". مر برقم [24093] .
24114 ۔۔۔ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : ہم خطبہ دیں گے جو شخص خطبہ کے لیے بیٹھنا چاہے وہ بیٹھ جائے اور جو شخص (خطبہ سے قبل) واپس جانا چاہے وہ واپس چلا جائے ۔ (رواہ ابوداؤد والحاکم عن عبداللہ بن السائب (رض)) حضرت عبداللہ بن سائب (رض) کہتے ہیں میں رسول کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ نماز عید کے لیے حاضر ہوا جب آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نماز ادا کرچکے تو فرمایا (راوی نے حدیث ذکر کی) ۔

24115

24115- "صدقة الفطر صاع تمر أو صاع شعير عن كل رأس أو صاع بر أو قمح بين اثنين صغير أو كبير حر أو عبد ذكر أو أنثى غني أو فقير أما غنيكم فيزكيه الله تعالى، وأما فقيركم فيرد الله تعالى عليه أكثر مما أعطاه". "حم د عن عبد الله بن ثعلبة".
24115 ۔۔۔ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : چھوٹا بڑا آزاد ہو یا غلام ، مرد ہو یا عورت مالدار ہو یا فقیر ہر دو کی طرف سے صدقہ فطر کے طور پر ایک صاع کھجور یا ایک صاع جو یا ایک صاع گندم یا ایک صاع آٹا واجب ہے۔ مالدار صدقہ فطر ادا کرے گا اللہ تعالیٰ اسے پاک کریں گے فقیر جو صدقہ فطر دے گا اللہ تعالیٰ اس کے دیئے ہوئے سے زیادہ اسے عطا فرمائیں گے ۔ (رواہ احمد وابو داؤد عن عبداللہ بن ثعلبہ) کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 468 نیز حوالہ میں مسند احمد امام احمد اور سنن ابی داؤد کا ذکر ہوا ہے لیکن ان الفاظ میں یہ حدیث نہ ہی مسند احمد میں ہے اور نہ ہی سنن ابی داؤد میں ہے دیکھئے مسند احمد 4325 وسنن ابی داؤد قم 1619 ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث میں ہر دو کی طرف سے ایک صاع گندم یا آٹا وغیرہ ادا کرنا واجب ہے گویا ایک کی طرف سے نصف صاع دینا واجب ہے۔

24116

24116- "صدقة الفطر على كل إنسان مدان من دقيق أو قمح ومن الشعير صاع، ومن الحلواء زبيب أو تمر صاع صاع". "طس عن جابر"
24116 ۔۔۔ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : صدقہ فطر کے طور پر ہر انسان پر آٹے یا گندم کے دو مد اور جو کا ایک صاع واجب ہے اور کشمش کا یا کھجور کا ایک ایک صاع دینا واجب ہے۔ (رواہ الطبرانی فی الاوسط عن جابر (رض)) کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 3469 ۔

24117

24117- "صدقة الفطر صاع من تمر أو صاع من شعير أو مدان من حنطة عن كل صغير وكبير حر وعبد". "قط عن ابن عمر".
24117 ۔۔۔ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : صدقہ فطر ہر چھوٹے بڑے آزاد غلام کی طرف سے ایک صاع کھجوریں یا ایک صاع جو یا دو مد گندم کے واجب ہیں۔ (رواہ الدارقطنی عن ابن عمرو (رض) ۔ ) کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعاف الدارقطنی 532 ۔

24118

24118- "صدقة الفطر عن كل صغير وكبير ذكر وأنثى يهودي أو نصراني حر أو مملوك نصف صاع من بر أو صاعا من تمر أو صاعا من شعير". "قط عن ابن عباس".
24118 ۔۔۔ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : ہر چھوٹے بڑے مرد عورت ، آزاد غلام یہودی یا نصرانی کی طرف سے بطور صدقہ فطر کے نصف صاع گندم یا ایک صاع کھجوریں یا ایک صاع جو دینا واجب ہے۔ (رواہ الدارقطنی ، عن ابن عباس (رض))

24119

24119- "أدوا صاعا من طعام في الفطر". "حل هق عن ابن عباس".
24119 ۔۔۔ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : کھانے (ایشاء طعام گندم جو وغیرہ) کا ایک صاع صدقہ فطر کے طور پر ادا کرو۔ مرواہ ابو نعیم فی الحلیۃ والبیہقی فی السنن ، عن ابن عباس (رض))

24120

24120- "أخرجوا زكاة الفطر صاعا من طعام". "قط طب عن أوس بن الحدثان".
24120 ۔۔۔ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : کھانے کا ایک صاع صدقہ فطر میں نکالو۔ (رواہ الدارقطنی ، والطبرانی عن اوس بن حرثان) کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 234 ۔

24121

24121- "أدوا صاعا من بر أو قمح بين اثنين، أو صاعا من تمر أو صاعا من شعير عن كل حر وعبد وصغير وكبير". "حم قط والضياء عن عبد الله بن ثعلبة".
24121 ۔۔۔ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : ایک صاع گندم یا آٹا دو آدمیوں کی طرف سے یا ایک صاع کھجوریں یا ایک صاع جو ہر آزاد غلام ، چھوٹے بڑے کی طرف سے ادا کرو ۔ (رواہ احمد والدارقطنی والضیاء عن عبداللہ بن ثعلبہ) کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعاف الدارقطنی ۔ 540 ۔

24122

24122- "إن شهر رمضان معلق بين السماء والأرض لا يرفع إلا بزكاة الفطر". "ابن صصرى في أماليه عن جرير".
24122 ۔۔۔ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : جب تک صدقہ فطر نہ دیا جائے اس وقت تک مارہ رمضان زمین و آسمان کے درمیان معلق رہتا ہے اور اوپر نہیں پہنچنے پاتا ۔ (رواہ ابن صصری فی امالیۃ عن جریر) کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 1868 والمتناھیۃ 824 ۔

24123

24123- "الفطرة على كل مسلم". "خط عن ابن مسعود".
24123 ۔۔۔ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : صدقہ فطر ہر مسلمان پر واجب ہے۔ (رواہ الخطیب ، عن ابن مسعود (رض)) کلام : ۔۔۔ یہ حدیث سند کے اعتبار سے ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 4028 گو کہ اس کے شواہد موجود ہیں۔

24124

24124- "شهر رمضان معلق بين السماء والأرض ولا يرفع إلى الله إلا بزكاة الفطر". "ابن شاهين في ترغيبه والضياء عن جرير".
24124 ۔۔۔ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : ماہ رمضان آسان و زمین کے درمیان معلق رہتا ہے اور اوپر صرف صدق فطر سے پہنچنے پاتا ہے۔ (رواہ ابن شاھین فی ترغیبہ والضیاء عن جریر (رض)) کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے اسنی المطالب 795 وحسن الاثر 200 ۔

24125

24125- "زكاة الفطر طهرة للصائم من اللغو والرفث وطعمة للمساكين من أداها قبل الصلاة فهي زكاة مقبولة، ومن أداها بعد الصلاة فهي صدقة من الصدقات". "قط هق عن ابن عباس".
24125 ۔۔۔ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : صدقہ فطر روزہ دار کو لغویات اور ب یہودی گوئی سے پاک کرتا ہے اور مساکین کے لیے کھانے کا سامان ہے لہٰذا جو شخص (عید کی) نماز سے قبل صدقہ فطر ادا کرتا ہے اس کا صدقہ فطر (عنداللہ) مقبول ہوتا ہے اور جو نماز کے بعد ادا کرتا ہے اس کی حقیقت نرے صدقہ کی سی ہے۔ (رواہ الدارقطنی والبیہقی فی السنن ، عن ابن عباس (رض))

24126

24126- "زكاة الفطر على كل حر وعبد وذكر وأنثى صغير وكبير فقير وغني صاع من تمر أو نصف صاع من قمح". "هق عن أبي هريرة".
24126 ۔۔۔ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : ہر آزاد غلام ، مرد عورت ، چھوٹے بڑے ، فقیر مالدار پر بطور صدقہ فطر کے ایک صاع کھجوریں یا نصف صاع گیہوں واجب ہے۔ (رواہ البیہقی فی السنن ، عن ابوہریرہ (رض)) کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 3173 ۔

24127

24127- "زكاة الفطر على الحاضر والبادي". "هق عن ابن عمرو".
24127 ۔۔۔ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : صدقہ فطر ہر شخص پر واجب ہے خواہ شہری ہو یا دیہاتی (رواہ البیہقی فی السنن ، عن ابن عمرو (رض)) کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 3272 ۔

24128

24128- "زكاة الفطر فرض على كل مسلم حر، وعبد ذكر وأنثى من المسلمين صاع من تمر أو صاع من شعير". "قط ك 1 هق عن ابن عمر".
24128 ۔۔۔ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : ہر مسلمان آزاد ہو یا غلام ، مرد ہو یا عورت صدقہ فطر کے طور پر ایک صاع کھجوریں یا ایک صاع جو فرض ہے (رواہ الدارقطنی والحاکم والبیہقی فی السنن ، عن ابن عمرو (رض))

24129

24129- "صيام الرجل معلق بين السماء والأرض حتى يؤدي صدقة الفطر". "الديلمي عن أنس".
24129 ۔۔۔ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : آدمی کے روزے آسمان و زمین کے درمیان معلق (لٹکے رہتے ہیں) یہاں تک کہ صدقہ فطر ادا نہ کر دے ۔ (رواہ الدیلمی ، عن انس (رض))

24130

24130- "لا يزال صيام العبد معلقا بين السماء والأرض حتى يؤدي صدقة الفطر". "الخطيب وابن عساكر عن أنس".
24130 ۔۔۔ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : آدمی کے روزے زمین و آسمان کے درمیان مسلسل لٹکے رہتے ہیں یہاں تک کہ صدقہ فطر ادا نہ کر دے ۔ (رواہ الخطیب وابن عساکر عن انس (رض)) کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف المشروعۃ 60 ۔

24131

24131- "أدوا صاعا من تمر أو صاعا من قمح بين اثنين أو صاعا من شعير عن كل واحد صغير وكبير". "طب عن عبد الله بن ثعلبة".
24131 ۔۔۔ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : ایک صاع کھجور یا ایک صاع گیہوں دو آدمیوں کی طرف سے ادا کرو یا ایک صاع جو ہر ایک کی طرف سے ادا کرو خواہ چھوٹا ہو یا بڑا ۔ (رواہ الطبرانی عن عبداللہ بن ثعلبہ)

24132

24132- "أدوا صاعا من قمح عن كل إنسان ذكر أو أنثى أو صغير أو كبير أو غني أو فقير حر أو مملوك، فأما الغني فيزكيه الله تعالى، وأما الفقير فيرد عليه أكثر مما أعطى". "هق عن ثعلبة بن عبد الله أو عبد الله بن ثعلبة".
24132 ۔۔۔ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : ہر شخص کی طرف سے ایک صاع گیہوں ادا کرو چاہے مرد ہو یا عورت ، چھوٹا ہو یا بڑی غنی ہو یا فقیر ، آزاد ہو یا غلام ، چنانچہ غنی کو اللہ تعالیٰ پاک کریں گے اور فقیر کو اس کے دیئے ہوئے صدقہ فطر سے کہیں زیادہ عطا کریں گے ۔ مرواہ البیہقی فی السنن عن ثعلبہ بن عبداللہ او عبداللہ بن ثعلبہ)

24133

24133- "أدوا صاعا من طعام في الفطرة". "هق والرافعي عن ابن عباس".
24133 ۔۔۔ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : صدقہ فطر میں ایک صاع کھانے کا دو ۔ (رواہ البیہقی فی السنن والرافعی ، عن ابن عباس (رض))

24134

24134- " أما لا فأدوها عن الصغير والكبير والذكر والأنثى والحر والعبد صاعا من تمر أو صاعا من زبيب أو صاعا من شعير أو صاعا من أقط 1". "هق عن أبي سعيد".
24134 ۔۔۔ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : چھوٹے بڑے ، مرد عورت آزاد غلام کی طرف سے ایک صاع کھجوریں یا ایک صاع کشمش یا ایک صاع جو یا ایک صاع پنیر بطور صدقہ فطر ادا کرو۔ (رواہ البیہقی عن ابی سعد)

24135

24135- "إن صدقة الفطر حق واجب على كل مسلم صغير أو كبير ذكر أو أنثى حر أو مملوك حاضر أو باد صاع من شعير أو تمر". "ك 2 هق عن ابن عباس".
24135 ۔۔۔ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : صدقہ فطر حق ہے اور ہر مسلمان پر واجب ہے چاہے چھوٹا ہو یا بڑا مراد ہو یا عورت آزاد ہو یا غلام شہری ہو یا دیہاتی جس کی مقدار ایک صاع جو یا کھجور ہے۔ (رواہ الحاکم والبیہقی فی السنن ، عن ابن عباس (رض))

24136

24136- "من كان عنده طعام فليتصدق بصاع من بر أو صاع من شعير أو صاع من تمر أو صاع من دقيق أو صاع من زبيب أو صاع من سلت 1". "ك عن زيد بن ثابت".
24136 ۔۔۔ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : جس شخص کے پاس کھانا ہو اسے چاہیے کہ وہ ایک صاع گندم یا ایک صاع جو یا ایک صاع کھجوریں یا ایک صاع آنا یا ایک صاع کشمش یا ایک صاع صاف کیے ہوئے سفید جو صدقہ فطر کے طور پردے ۔ (رواہ الحاکم عن زید بن ثابت (رض))

24137

24137- "الصدقة نصف صاع من حنطة، أو صاع من تمر". "ابن عساكر عن زيد بن ثابت".
24137 ۔۔۔ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : صدقہ فطر نصف صاع گندم یا ایک صاع کھجوریں ہے۔ (رواہ ابن عساکر عن زید بن ثابت (رض))

24138

24138- "فرض رسول الله صلى الله عليه وسلم زكاة الفطر طهرة للصائم من اللغو والرفث وطعمة للمساكين، من أداها قبل الصلاة فهي زكاة مقبولة، ومن أداها بعد الصلاة فهي صدقة من الصدقات". "د عن ابن عباس".
24138 ۔۔۔ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے صدقہ فطر کو روزہ دار کے لیے لغویات اور بیہودہ گوئی سے پاک کرنے کے لیے اور مسکینوں کے لیے کھانے کے طور پر فرض کیا ہے سو جس شخص نے (عید کی) نماز سے قبل صدقہ فطر ادا کیا تو اس کا یہ مقبول صدقہ ہوگا اور جس نے نماز کے بعد ادا کیا تو اس کی حقیقت محض صدقہ کی سی ہے۔ (رواہ ابوداؤد ، عن ابن عباس (رض))

24139

24139- "يا زيد أعط زكاة رأسك مع الناس، وإن لم تجد إلا صاعا من حنطة". "طب عن زيد بن ثابت".
24139 ۔۔۔ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حضرت زید بن ثابت (رض) سے فرمایا : اے زید ! لوگوں کے ساتھ تم بھی اپنے سر کی زکوۃ دو اور اپنی طرف سے ایک صاع گندم ادا کرو ، (رواہ الطبرانی عن زید بن ثابت (رض))

24140

24140- "الصائم المتطوع أمير نفسه إن شاء صام وإن شاء أفطر". "حم ت 1 ك عن أم هانئ".
24140 ۔۔۔ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : نفلی روزہ رکھنے والا اپنی ذات کا مالک ہوتا ہے چاہے تو روزہ رکھے چاہے تو افطار کر دے ۔ (رواہ احمد والترمذی والحاکم عن ام ھانی (رض)) کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعاف الدارقطنی 557 امام ترمذی (رح) بھی کہتے ہیں کہ اس حدیث کی سند میں کلام ہے دیکھئے ترمذی رقم الحدیث 732 ۔

24141

24141- "الصائم المتطوع بالخيار ما بينه وبين نصف النهار". "هق عن أنس وعن أبي أمامة".
24141 ۔۔۔ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : نفلی روزہ رکھنے والے کو آدھے دن تک اختیار ہے (چاہے شام تک پورا روزہ رکھے چاہے تو افطار کر دے) ۔ مرواہ البیہقی فی السنن ، عن انس وعن ابی امامۃ) کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 3526 ۔

24142

24142- "الصائم بعد رمضان كالكار 2 بعد الفار 3". "هب عن ابن عباس".
24142 ۔۔۔ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : رمضان کے بعد روزہ رکھنے والا اس شخص کی طرح ہے جو بھاگنے کے بعد واپس لوٹ آئے (رواہ شعب الایمان للبیہقی ، عن ابن عباس (رض)) کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 3527 ۔

24143

24143- "صم صيام داود فإنه أعدل الصيام عند الله يوما صائما ويوما مفطرا، وإنه كان إذا وعد لم يخلف وإذا لا قى لم يفر". "ن عن ابن عمرو".
24143 ۔۔۔ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : حضرت داؤد (علیہ السلام) کا (سا) روزہ رکھو چونکہ یہ روزہ اللہ تعالیٰ کے ہاں معتدل ہے یعنی ایک دن روزہ رکھو اور ایک دن افطار کرو یوں اس طرح جب وہ وعدہ کرے گا تو خلاف ورزی نہیں کرے گا اور بوقت مصیبت بھاگے گا نہیں ۔ (رواہ النسائی ، عن ابن عمرو (رض)) کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 3492 ۔

24144

24144- "أحب الصيام إلى الله تعالى صيام داود كان يصوم يوما ويفطر يوما، وأحب الصلاة إلى الله تعالى صلاة داود كان ينام نصف الليل ويقوم ثلثه وينام سدسه". "حم ق 1 د ن هـ عن ابن عمر".
24144 ۔۔۔ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : صوم داؤدی (داؤد (علیہ السلام) کا روزہ رکھنے کا طریقہ) اللہ تعالیٰ کو زیادہ محبوب ہے ، چنانچہ داؤد (علیہ السلام) ایک دن روزہ رکھتے تھے اور ایک دن افطار کرتے تھے نماز داؤد بھی اللہ تعالیٰ کو زیادہ محبوب ہے چنانچہ داؤد (علیہ السلام) آدھی رات سوتے تھے تہائی رات عبادت کرتے تھے اور پھر رات کے چھٹے حصہ میں سو جاتے تھے ۔ مرواہ احمد بن حنبل والبخاری ومسلم وابو داؤد والنسائی وابن ماجہ ، عن ابن عمرو (رض))

24145

24145- "صم أفضل الصيام صيام داود صوم يوم وفطر يوم". "ن عن ابن عمرو".
24145 ۔۔۔ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : داؤد (علیہ السلام) کے روزہ رکھنے کے بہترین طریقہ کے مطابق روزہ رکھو یعنی ایک دن روزہ رکھو اور ایک دن چھوڑ دو ۔ (رواہ النسائی ، عن ابن عمرو (رض))

24146

24146- "صم شهر الصبر رمضان قال: زدني قال: صم شهر الصبر ويوما بعده، قال: زدني، قال: صم شهر الصبر ويومين من كل شهر قال: زدني، قال: صم شهر الصبر وثلاثة أيام من كل شهر، قال: زدني قال: صم من الحرم واترك، صم من الحرم واترك، صم من الحرم واترك". "حم د، هـ والبغوي وابن سعد هب هق عن مجيبة الباهلية عن أبيها أو عمها".
24146 ۔۔۔ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : ماہ صبر یعنی رمضان کے روزے رکھو (کسی شخص نے) عرض کیا : میرے لیے اضافہ کریں ، فرمایا رمضان کے روزے رکھو اور اس کے بعد ایک دن کا اور روزہ رکھ لو عرض کیا : میرے لیے مزید اضافہ کیجئے فرمایا : ماہ رمضان کے روزے رکھو اور اس کے بعد ہر مہینے میں دو دن روزہ رکھو عرض کیا : میرے لیے مزید اضافہ کیجئے فرمایا : رمضان کے روزہ رکھو اور اس کے بعد ہر مہینہ میں تین دن روزہ رکھو عرض کیا : میرے لیے اور اضافہ کریں آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے تین بار فرمایا : حرمت والے مہینوں کا روزہ رکھو اور چھوڑ دو ۔ مرواہ احمد وابو داؤد، والبغوی وابن سعد و شعب الایمان للبیہقی ، وسننہ عن مجبۃ الباھلیۃ عن ابیھا اوعمھا)

24147

24147- "لا صوم فوق صوم داود شطر الدهر صم يوما وأفطر يوما". "خ 3 ن عن ابن عمر".
24147 ۔۔۔ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : حضرت داؤد (علیہ السلام) کے روزہ رکھنے کے طریقہ یعنی آدھی عمر روزہ رکھنے سے اوپر روزہ رکھنا درست نہیں ہے لہٰذا ایک دن روزہ رکھو اور ایک دن افطار کرو ۔ (رواہ البخاری ، والنسائی عن ابن عمرو (رض))

24148

24148- "أفضل الصوم صوم أخي داود كان يصوم يوما ويفطر يوما ولا يفر إذا لاقى". "ت 1 ن عن ابن عمرو".
24148 ۔۔۔ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : سب سے بہتر روزہ میرے بھائی دادؤ (علیہ السلام) کا روزہ ہے چنانچہ وہ ایک دن روزہ رکھتے تھے اور ایک دن افطار کرتے تھے اور جب دشمن کے مدمقابل ہوتے بھاگتے نہیں تھے ۔ (رواہ الترمذی والنسائی عن ابن عمرو (رض) ۔

24149

24149- "أفضل الصوم بعد رمضان شعبان لتعظيم رمضان، وأفضل الصدقة صدقة في رمضان". "هب عن أنس".
24149 ۔۔۔ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : رمضان کے بعد افضل روزہ شعبان کا ہے جو رمضان کی تعظیم میں رکھا جائے اور افضل صدقہ وہ ہے جو رمضان میں کیا جائے ۔ (رواہ البیہقی فی السنن عن انس) کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 1023 ۔

24150

24150- "إنما مثل صوم التطوع مثل الرجل يخرج من ماله الصدقة فإن شاء أمضاها، وإن شاء حبسها". "ن هـ عن عائشة".
24150 ۔۔۔ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : نفلی روزہ رکھنے والے کی مثال اس آدمی کی طرح ہے جو اپنے مال سے صدقہ نکالنا چاہتا ہو، اسے اختیار ہوتا ہے چاہے صدقہ نکال دے یا روک لے ۔ (رواہ النسائی وابن ماجہ حضرت عائشۃ صدیقہ (رض))

24151

24151- "صيام يوم السبت لا لك ولا عليك". "حم عن امرأة".
24151 ۔۔۔ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : ہفتہ کے دن روزہ رکھنے میں نہ تمہارے لیے کچھ فائدہ ہے اور نہ تمہارے اوپر کچھ وبال ۔ (رواہ احمد عن امراۃ)

24152

24152- "من صام يوما تطوعا غرست له شجرة في الجنة ثمرها أصغر من الرمان وأضخم من التفاح، وعذوبته كعذوبة الشهد وحلاوته كحلاوة العسل، يطعم الله تعالى منه الصائم يوم القيامة". "طب عن قيس بن يزيد الجهني".
24152 ۔۔۔ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : جو شخص ایک دن نفلی روزہ رکھتا ہے اس کے لیے جنت میں ایک درخت لگا دیا جاتا ہے اس کا پھل انار سے چھوٹا اور سیب سے بڑا ہوتا ہے اس کی حلاوت اور مٹھاس شہد جیسی ہوتی ہے اللہ تعالیٰ قیامت کے دن روزہ دار کو اس درخت کا پھل کھلائیں گے ۔ مرواہ الطبرانی عن قلیس بن یزید الجھنی)

24153

24153- "من صام يوما تطوعا واحتسابا بعده الله تعالى من النار أربعين خريفا". "ابن زنجويه عن جرير".
24153 ۔۔۔ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : جو شخص ثواب کی نیت سے ایک دن نفلی روزہ رکھے گا اللہ تبارک وتعالیٰ اسے جہنم کی آگ سے اتنا دور کردیں گے کہ اس کے اور جہنم کے درمیان چالیس خریف (سال ) کی مسافت کا فاصلہ ہوگا ۔ (رواہ ابن زنجویہ عن جریر)

24154

24154- "من صام يوما تطوعا يبتغي بذلك وجه الله باعد الله تعالى بينه وبين النار مسيرة خمسين عاما للراكب المسرع". "ابن زنجويه عن عبد الرحمن بن غنم".
24154 ۔۔۔ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : جو شخص اللہ تبارک وتعالیٰ کی خوشنودی کے لیے ایک دن نفلی روزہ رکھے گا اللہ تبارک وتعالیٰ اسے دوزخ کی آگ سے پچاس سال کی مسافت جسے تیز رفتار سوار طے کرے کے بقدر دور کردیں گے (رواہ ابن زنجویہ عن عبدالرحمن عن غنم )

24155

24155- "من صام يوما ابتغاء وجه الله تعالى بعده الله تعالى من جهنم كبعد غراب طار وهو فرخ حتى مات هرما". "الحسن والبغوي وابن قانع وابن زنجويه، طب وابن النجار، هب عن سلامة، ويقال: سلمة بن قيصر".
24155 ۔۔۔ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : جو شخص اللہ تبارک وتعالیٰ کی خوشنودی کے لیے ایک دن روزہ رکھتا ہے اللہ تبارک وتعالیٰ اسے اڑتے ہوئے کوے کی مسافت کے بقدر دوزخ سے دور رکھتے ہیں درآنحالیکہ وہ کوا بچہ ہو اور بوڑھا ہو کر مرے ۔ مرواہ الحسن والبغوی وابن قانع وابن زنجویہ والطبرنی وابن النجار والبیھقی فی شعب الایمان عن سلامۃ ویقال سلمۃ بن قیصر) فائدہ :۔۔۔ حدیث میں کوے کی مثال دی گئی ہے جان لو کہ کوے کی عمر بہت لمبی ہوتی ہے حتی کہ بعض حضرات نے کوے کی عمر ایک ہزار سال تک بیان کی ہے۔ ہندوستان میں ایک کوے پر نشانی لگائی گئی جسے چار سو سال تک مسلسل دیکھا جاتا رہا ۔ مزید تفصیل کے لیے دیکھے حیواۃ رحمۃ اللہ علیہالحیوان باب عین عنوان : الغراب ۔ نفل روزے کا اجر وثواب :

24156

24156- "من صام يوما تطوعا فلو أعطي ملء الأرض ذهبا ما وفي أجره دون يوم الحساب ". "ابن عساكر وابن النجار عن خراس عن أنس".
24156 ۔۔۔ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : جو شخص ایک دن نفل روزہ رکھتا ہے اگر اس کے بدلہ میں اسے بھری زمین کے برابر سونا دے دیا جائے تو قیامت کے دن کے علاوہ اسے اس (نفلی روازہ ) کا بدلہ نہیں دیا جاسکے گا ۔ (رواہ ابن عساکر وابن النجار عن خراس عن انس )

24157

24157- "لو أن رجلا صام لله تعالى يوما تطوعا، ثم أعطي ملء الأرض ذهبا لم يستوف ثوابه دون يوم الحساب". "ابن النجار عن أبي هريرة".
24157 ۔۔۔ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : اگر کو شخص اللہ تبارک وتعالیٰ کی خوشنودی کے لیے ایک دن نفلی روزہ رکھے اور پھر اسے بھری ہوئی زمین کے بقدر سونا مل جائے تو پھر بھی قیامت کے دن کے علاوہ اسے پورا پورا بدلہ نہیں مل سکتا (رواہ ابن انجار عن ابوہریرہ )

24158

24158- "أفضل الصوم صوم أخي داود كان يصوم يوما ويفطر يوما". "عق عن أبي هريرة".
24158 ۔۔۔ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : روزہ رکھنے کا سب سے بہتر طریقہ میرے بھائی داؤد (علیہ السلام) کا طریقہ ہے چنانچہ وہ ایک دن روزہ رکھتے تھے او ایک دن افطار کرتے تھے ۔ (رواہ العقیلی فی الضعفاء عن ابوہریرہ )

24159

24159- "إن من أفضل الصيام صيام أخي داود كان يصوم يوما ويفطر يوما". "حم عن ابن عباس".
24159 ۔۔۔ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : سب سے افضل روزہ میرے بھائی داؤد (علیہ السلام) کا روزہ ہے چنانچہ وہ ایک دن روزہ رکھتے تھے اور ایک دن افطار کرتے تھے (رواہ احمد عن ابن عباس (رض))

24160

24160- "أفضل الصيام صيام داود من صام الدهر كله فقد وهب نفسه لله عز وجل". "أبو بكر الشافعي في جزء من حديثه عن عمر وفيه: إبراهيم بن أبي يحيى".
24160 ۔۔۔ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : افضل روزہ داؤد (علیہ السلام) کا روزہ ہے اور جس شخص نے عمر بھر روزے رکھے گویا اس نے اپنے نفس کو اللہ تعالیٰ کے سپرد کردیا (رواہ ابوبکر الشافعی فی جزء من حدیثہ عن عمرو فیہ ابراھیم بن ابی یحییٰ)

24161

24161- "من صام الدهر فقد وهب نفسه لله عز وجل". "أبو الشيخ عن أبي هريرة".
24161 ۔۔۔ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : جس شخص نے عمر بھر روزے رکھے گویا اس نے اپنے آپ کو اللہ تبارک وتعالیٰ کے حوالے کردیا ۔ مرواہ ابو الشیخ عن ابوہریرہ )

24162

24162- "من صام الدهر ضيق الله تعالى عليه جهنم هكذا وعقد تسعين". "حم طب هب ق عن أبي موسى الأشعرى".
24162 ۔۔۔ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : جس شخص نے عمر بھر روزے رکھے اللہ تبارک وتعالیٰ اس پر جہنم کو یوں اس طرح تنگ کردیں گے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے نوے کا ہندسہ بنا کر وضاحت کی (رواہ احمد والطبرانی والبیھقی فی شعب الایمان عن ابی موسیٰ الا شعری )

24163

24163- "من صام أربعين صباحا ما يريد به إلا وجه الله تعالى لم يسأل الله تعالى شيئا إلا أعطاه". "الديلمي عن واثلة".
24163 ۔۔۔ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : جو شخص محض اللہ تبارک وتعالیٰ کی خوشنودی کے لیے چالیس دن روزے رکھے وہ اللہ تبارک وتعالیٰ سے جو چیز بھی مانگتا ہے اللہ تبارک وتعالیٰ اسے ضرور عطا فرماتے ہیں (رواہ الدیلمی عن والثلہ )

24164

24164- "أما لأهلك حق؟ صم رمضان والذي يليه وكل أربعاء وخميس، فإذا أنت قد صمت الدهر". "هب عن مسلم بن عبيد الله القرشي عن أبيه".
24164 ۔۔۔ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : تمہارے اوپر تمہارے اہل خانہ کا بھی حق ہے لہٰذا رمضان اور اس کے بعد والے مہینہ کے روزے رکھوا ور ہر بدھ وجمعرات کے روزے رکھو یوں اس طرح تم عمر بھر کے روزے رکھ لو گے ۔ مرواہ البیھقی فی شعب الایمان عن مسلم بن عبیداللہ القرشی عن ابیہ )

24165

24165- "إن لأهلك عليك حقا صم رمضان والذي يليه، وكل أربعاء وخميس فإذا أنت قد صمت الدهر وأفطرت". "د ت غريب، هب عن عبيد الله بن مسلم القرشي عن أبيه".
24165 ۔۔۔ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : تمہارے اوپر تمہارے اہل خانہ کا بھی حق ہے رمضان اور اس کے بعد والے مہینہ کا روزہ رکھو اور پھر ہر بدھ وجمعرات کا روزہ رکھو یوں اس طرح تم عمر بھر کا روزہ رکھ لو گے حالانکہ تم افطار بھی کرتے رہو گے ۔ مرواہ ابو داؤد والترمذی وقال غریب والبیھقی فی شعب الایمان عن عبیداللہ بن مسلم القرشی عن ابیہ) کلام :۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع (1914)

24166

24166- "من صام رمضان وشوال والأربعاء والخميس دخل الجنة". "البغوي هب عن عكرمة بن خالد عن عريف من عرفاء قريش عن أبيه".
24166 ۔۔۔ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : جس شخص نے رمضان شوال بدھ اور جمعرات کے روزے رکھے وہ جنت میں داخل ہوجائے گا ۔ مرواہ البغوی والبیھقی فی شعب الایمان عن عکرمۃ بن خالد عن عریف من عرفاء قریش عن ابیہ ) کلام :۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھے ذخیرۃ الحفاظ 5386)

24167

24167- "من صام يوم الأربعاء والخميس والجمعة وتصدق بما قل أو كثر غفر الله تعالى له ذنوبه وخرج من ذنوبه كيوم ولدته أمه". "هب هق عن ابن عمر".
24167 ۔۔۔ حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جو شخص بدھ جمعرات اور جمعہ کو روزہ رکھے اور تھوڑا بہت صدقہ بھی کرے اللہ تبارک وتعالیٰ اس کے گناہ معاف فرما دیں گے اور اسے گناہوں سے ایسا پاک کردیں گے جیسا کہ اس کی ماں نے اسے جہنم دیا تھا (رواہ البیھقی فی شعب الایمان عن ابن عمر )

24168

24168- "من صام الأربعاء والخميس والجمعة بنى الله له قصرا في الجنة من لؤلؤ وياقوت وزمرد وكتب الله تعالى له براءة من النار". "هب عن أنس، وقال فيه أبو بكر العبسي مجهول يأتي ما لم يتابع عليه".
24168 ۔۔۔ جس شخص نے بدھ ، جمعرات اور جمعہ کا روزہ رکھا اللہ تعالیٰ اس کے لیے جنت میں موتیوں یاقوت اور زمرد سے عالیشان محل بنائیں گے اور اللہ تبارک وتعالیٰ اس کے لیے جہنم کی آگ سے برات لکھ دیں گے ۔ مرواہ شعب الایمان للبیہقی ، عن انس (رض) ، وقال فیہ ابوبکر العبسی) کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے چنانچہ بیہقی (رح) کہتے ہیں کہ اس کی سند میں ایک راوی ابوبکر عبسی ہے اور وہ مجہول راوی ہے اور عموماً ایسی حدیث بیان کرتا ہے جس کا کوئی متابع نہیں ہوتا ۔

24169

24169- "من صام يوم الأربعاء والخميس والجمعة بنى الله تعالى له بيتا في الجنة يرى ظاهره من باطنه وباطنه من ظاهره". "ابن منيع طب ص عن أبي أمامة".
24169 ۔۔۔ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : جو شخص بدھ جمعرات اور جمعہ کو روزہ رکھے گا اللہ تبارک وتعالیٰ اس کے لیے جنت میں ایسا گھر بنائیں گے جس کا ظاہر باطن سے دکھائی دے گا اور باطن ظاہر سے (رواہ ابن منیع والطبرانی و سعید بن المنصور عن ابی امامۃ)

24170

24170- "ألا لا تغادر صيام الأثنين فإني ولدت يوم الأثنين، وأوحى إلي يوم الأثنين، وهاجرت يوم الأثنين، وأموت يوم الأثنين". "ابن عساكر عن مكحول مرسلا".
24170 ۔۔۔ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : خبردار ! پیر کے دن کا روزہ مت چھوڑو چونکہ میں پیر کے دن پیدا ہوا ، اللہ تعالیٰ نے میری طرف وحی بھی پیر کے دن بھیجی ، میں نے پیر کے دن ہجرت کی اور پیر کے دن موت آئے گی ۔ (رواہ ابن عساکر عن مکحول مرسلا)

24171

24171- "ذاك يوم ولدت فيه، ويوم بعثت فيه وأنزل علي فيه". "ط حم م وابن زنجويه عن أبي قتادة"، أن أعرابيا سأل النبي صلى الله عليه وسلم عن صوم يوم الأثنين قال: "فذكره".
24171 ۔۔۔ ایک اعرابی نے حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے پیر کے دن روزہ رکھنے کے متعلق دریافت کیا رسول کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا میں اسی دن پیدا ہوا اس دن مبعوث ہوا اور اسی دن مجھ پر وحی نازل ہوتی ہے۔ (رواہ الطبرانی واحمد ومسلم وابن زنجویہ عن ابی قتادۃ (رض))

24172

24172- "من صام يوم الجمعة كتب الله له عشرة أيام عددهن من أيام الآخرة غراء زهراء لا تشاكلهن أيام الدنيا". "أبو الشيخ، هب عن أبي هريرة".
24172 ۔۔۔ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : جس شخص نے جمعہ کا روزہ رکھا اللہ تعالیٰ کے لیے دس دن لکھ دیتے ہیں جو آخرت کے دنوں کے برابر ہوں گے جو روشن وچمکدار ہوں گے اور دنیا کے دنوں کے مشابہ نہیں ہوں گے ۔ (رواہ ابوالشیخ و شعب الایمان للبیہقی ، عن ابوہریرہ (رض))

24173

24173- "من صام في كل شهر حرام الخميس والجمعة والسبت كتب الله تعالى له عبادة سبع مائة سنة". "ابن شاهين في الترغيب وابن عساكر - عن أنس، وسنده ضعيف".
24173 ۔۔۔ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : جس شخص نے ہر حرمت والے مہینہ میں جمعرات ، جمعہ اور ہفتہ کا روزہ رکھا اللہ تعالیٰ اس کے لیے سات سو سال کی عبادت لکھ دیتے ہیں۔ (رواہ ابن شاھین فی الترغیب عن انس (رض) وسندہ ضعیف)

24174

24174- "من صام من كل شهر حرام ثلاثة أيام يوالي بينهن غفر الله تعالى له ما تقدم من ذنبه". "الديلمي عن أنس".
24174 ۔۔۔ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : جس شخص نے ہر ماہ حرام میں لگا تار تین دن روزے رکھے اللہ تبارک وتعالیٰ اس کے سب گناہ معاف فرما دیں گے ۔ (رواہ الدیلمی ، عن انس (رض))

24175

24175- "إنما مثل صوم التطوع مثل الرجل يخرج من ماله الصدقة فإن شاء أمضاها وإن شاء حبسها". "ن هـ - عن عائشة".
24175 ۔۔۔ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : نفلی روزہ کی مثال ایسی ہے جیسے کوئی شخص اپنے مال سے صدقہ کرنا چاہتا ہو اسے اختیار ہوتا ہے چاہے صدقہ کر دے چاہے روک لے ۔ (رواہ النسائی وابن ماجہ حضرت عائشۃ صدیقہ (رض))

24176

24176- "إنما مثل من صام في غير رمضان أو في غير قضاء رمضان أو في التطوع بمنزلة رجل أخرج صدقة ماله فجاد منها بما شاء فأمضاه أو بخل بما بقي فامسكه". "ن - عائشة".
24176 ۔۔۔ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : جو شخص غیر رمضان کے روزے رکھے یا قضاء رمضان کے علاوہ روزے رکھے یا نفلی روزے رکھے اس کی مثال اس شخص جیسی ہے جو اپنے مال میں سے صدقہ کرنا چاہتا ہو اسے اختیار ہوتا ہے اپنے مال پر سخاوت کر دے اور صدقہ کر دے یا مال میں بخل کرے اور روک لے ۔ (رواہ النسائی حضرت عائشۃ صدیقہ (رض))

24177

24177- "من صام تطوعا فهو بالخيار ما بينه وبين نصف النهار". "ابن النجار - عن أبي أمامة".
24177 ۔۔۔ حضور نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جو شخص نفلی روزہ رکھے اسے نصف دن تک اختیار ہوتا ہے۔ رواہ ابن النجار عن ابی امامۃ۔

24178

24178- "الصائم في التطوع بالخيار إلى نصف النهار". "هق: وضعفه عن أبي ذر".
24178: نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : نفلی روزہ رکھنے والے کو نصف دن تک اختیار حاصل ہوتا ہے۔ رواہ البیہقی فی السنن و ضعفہ عن ابی ذر۔

24179

24179- "إذا صمت من الشهر ثلاثا فصم ثلاث عشرة وأربع عشرة وخمس عشرة". "حم، ت ن - عن أبي ذر".
24179 ۔۔۔ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : جب تم مہینہ میں تین دن روزہ رکھنا چاہو تو تیرھویں ، چودھویں اور پندرھویں (تاریخوں) کا روزہ رکھو ۔ مرواہ احمد والترمذی والنسائی عن ابی ذر)

24180

24180- "إن كنت صائما فعليك بالغر البيض ثلاث عشرة وأربع عشرة وخمس عشرة". "ن عن أبي ذر".
24180 ۔۔۔ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : اگر تم روزہ رکھنا چاہو تو تمہارے اوپر لازم ہے کہ ایام بیض یعنی 13 ، 14، 15، تاریخ کے روزے رکھو ۔ (رواہ النسائی عن ابی ذر)

24181

24181- "ثلاث من كل شهر ورمضان إلى رمضان فهذا صيام الدهر كله". "م د ن عن أبي قتادة".
24181 ۔۔۔ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : ہر مہینہ میں تین دن کے روزے اور رمضان تا رمضان (یعنی صرف رمضان ، رمضان) کے روزے یہ عمر بھر کے روزے ہوجاتے ہیں۔ (رواہ مسلم وابو داؤد والنسائی عن ابی قتادہ (رض))

24182

24182- "شهر الصبر وثلاثة أيام من كل شهر صوم الدهر". "ن عن أبي هريرة".
24182 ۔۔۔ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : ماہ صبر (یعنی رمضان) اور ہر مہینہ میں تین دن کے روزے عمر بھر کے روزے ہیں۔ مرواہ النسائی ، عن ابوہریرہ (رض))

24183

24183- إن كنت صائما فصم أيام الغر. 3 "حم، ن، هـ عن أبي هريرة".
24183: رسول کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا اگر تم روزہ رکھنا چاہو تو ایام بیض کے روزے رکھو۔ مسند، نسائی، بیہقی

24184

24184- "ألا أخبركم بما يذهب وحر الصدر؟ صوم ثلاثة أيام من كل شهر". "ن عن رجل من الصحابة".
24184 ۔۔۔ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : کیا میں تمہیں ایسی چیز نہ بتاؤں جو سینے کے کینہ کو ختم کر ڈالتی ہے ؟ فرمایا : ہر مہینہ میں تین دن روزے رکھو۔ مرواہ النسائی عن رجل من الصحابۃ)

24185

24185- "صوموا الشهر وسرره ". "د عن معاوية"
24185 ۔۔۔ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : ماہ رمضان کے روزہ رکھو اور پھر ہر مہینہ کے درمیان (ایام بیض) میں روزے رکھو (رواہ ابو داؤد عن معاویۃ) کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے الاباطیل 484 ۔

24186

24186- "صوموا أيام البيض ثلاث عشرة وأربع عشرة وخمس عشرة هن كنز الدهر". "أبو ذر الهروي في جزء من حديثه عن قتادة بن ملحان".
24186 ۔۔۔ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : ایام بیض یعنی 13، 14، 15، تاریخ کو روزے رکھو اور یہ روزے عمر بھر کے خزانے ہیں۔ مرواہ ابو ذر الھروی فی جزء من حدیثہ عن قتادہ بن ملحان) کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 30، 35 ۔

24187

24187- "صيام ثلاثة أيام من كل شهر هي صيام الدهر وهي أيام البيض صبيحة ثلاث عشرة وأربع عشرة وخمس عشرة". "ع هب عن جرير".
24187 ۔۔۔ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : ہر مہینہ میں تین دن کے روزے عمر بھر کے روزے ہیں اور وہ ایام بیض یعنی 13، 14، 15، تاریخوں کے روزے ہیں ، (رواہ ابو یعلی و شعب الایمان للبیہقی ، عن جریر)

24188

24188- "صيام ثلاثة أيام من كل شهر صيام الدهر وإفطاره". "حم حب عن قرة بن إياس".
24188 ۔۔۔ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : ہر مہینہ میں تین دن کے روزے عمر بھر کے روزے ہیں اور عمر بھر کا افطار بھی ہے۔ مرواہ احمد وابن حبان عن قرۃ بن ایاس)

24189

24189- "صيام حسن صيام ثلاثة أيام من الشهر". "حم ن حب عن عثمان بن أبي العاص".
24189 ۔۔۔ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : ہر مہینہ میں تین دن کے روزے بہت اچھے روزے ہیں۔ مرواہ احمد والنسائی وابن حبان عن عثمان بن ابی العاص)

24190

24190- "من صام ثلاثة أيام من كل شهر فقد صام الدهر كله". "حم ت 1 ن هـ والضياء عن أبي ذر".
24190 ۔۔۔ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : جس شخص نے ہر مہینہ میں تین دن روزے رکھے سمجھ لو اس نے ساری عمر روزے رکھے ۔ (رواہ احمد والترمذی والنسائی والضیاء عن ابی ذر۔

24191

24191- "تعرض الأعمال يوم الأثنين والخميس فأحب أن يعرض عملي وأنا صائم". "ت 2 عن أبي هريرة".
24191 ۔۔۔ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : پیر اور جمعرات کے دن اعمال کی پیشی ہوتی ہے میں چاہتا ہوں کہ جب میرے اعمال پیش ہوں تو میں روزہ کی حالت میں ہوں ۔ (رواہ الترمذی ، عن ابوہریرہ (رض))

24192

24192- "إن الأعمال ترفع يوم الأثنين والخميس، فأحب أن يرفع عملي وأنا صائم". "الشيرازي في الألقاب عن أبي هريرة، هب عن أسامة بن زيد".
24192 ۔۔۔ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : سوموار اور جمعرات کے دن اعمال اوپر اٹھائے جاتے ہیں ، مجھے پسند ہے کہ جب میرے اعمال اوپر اٹھائے جائیں میں روزہ میں ہوں ۔ (رواہ الشیرازی فی الالقاب ، عن ابوہریرہ (رض) ، و شعب الایمان للبیہقی ، عن اسامۃ بن زید (رض))

24193

24193- "إن آدم لما عصى وأكل من الشجرة أوحى الله تعالى إليه يا آدم اهبط من جواري وعزتي لا يجاورني من عصاني، فهبط إلى الأرض مسودا فبكت الملائكة وضجت وقالوا: يا رب خلق خلقته بيدك وأسكنته جنتك وأسجدت له ملائكتك، في ذنب واحد حولت بياضه فأوحى الله تعالى إلى آدم: يا آدم صم لي هذا اليوم يوم ثلاثة عشر فصامه، فأصبح ثلثه أبيض، ثم أوحى الله تعالى إليه يا آدم صم لي هذا اليوم يوم أربعة عشر فصامه، فأصبح ثلثاه أبيض، ثم أوحى الله تعالى إليه يا آدم صم لي هذا اليوم يوم خمسة عشر فصامه فأصبح كله أبيض، فسميت أيام البيض". "الخطيب في أماليه وابن عساكر عن ابن مسعود، مرفوعا وموقوفا، وأورده ابن الجوزي في الموضوعات، وقال: في إسناده مجهولون".
24193 ۔۔۔ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : حضرت آدم سے جب اللہ تبارک وتعالیٰ کی نافرمانی سرزد ہوئی اور ممنوعہ درخت کا پھل کھالیا تو اللہ تبارک وتعالیٰ نے انھیں حکم دیا : اے آدم عن ابوہریرہ (رض) میری عزت والے ٹھکانے اور پڑوس سے چلے جاؤ چونکہ میری معصیت کا مرتکب میرے پڑوس میں نہیں رہ سکتا چنانچہ آدم (علیہ السلام) زمین پر اتر آئے اور ان کے چہرے کی رنگت سیاہ پڑگئی تھی آدم (علیہ السلام) کی یہ حالت دیکھ کر فرشتے رودیئے اور پکار کر کہنے لگے : اے ہمارے پروردگار ! ایک مخلوق کو تو نے اپنے ہاتھ سے پیدا کیا اسے اپنی جنت میں ٹھہرایا اور فرشتوں سے اس کے آگے سجدہ کرایا بھلا اس کے ایک گناہ کی وجہ سے اس کے چہرے کی سفیدی بدل ڈالی چنانچہ اللہ تعالیٰ نے آدم (علیہ السلام) کو حکم دیا کہ : اے آدم ! میرے لیے اس دن یعنی تیرا تاریخ کا روزہ رکھو آدم (علیہ السلام) نے اس دن روزہ رکھا چنانچہ آدم (علیہ السلام) کے چہرے کا تہائی حصہ سفید ہوگیا اللہ تعالیٰ نے پھر حکم دیا : اے آدم میرے لیے اس دن یعنی 14 تاریخ کا روزہ رکھو آدم (علیہ السلام) نے اس دن روزہ رکھا اور اس کا دوتہائی حصہ سفید ہوگیا اللہ تعالیٰ نے پھر حکم دیا کہ اے آدم ! میرے لیے اس دن یعنی 15 تاریخ کا روزہ رکھو آدم (علیہ السلام) نے اس دن روزہ رکھا اور ان کا پورا چہرہ (اور پورا جسم) سفید ہوگیا اور چمکنے لگا اسی مناسبت سے ان دونوں کو ایام بیض کے نام سے موسوم کیا گیا ۔ (رواہ الخطیب فی امالیہ وابن عساکر عن ابن مسعود (رض) مرفوعا وموقوفا) کلام : ۔۔۔ ابن جوزی (رح) نے یہ حدیث موضوعات میں ذکر کی ہے اور لکھا ہے کہ اس کی سند میں بہت سارے مجہول روای ہیں۔

24194

24194- "إنما سمي البيض لأن آدم لما هبط إلى الأرض أحرقته الشمس فأسود، فأوحى الله تعالى إليه أن صم البيض، فصام أول يوم فابيض ثلث جسده، فلما صام اليوم الثاني ابيض ثلثا جسده، فلما صام اليوم الثالث ابيض جسده كله، فسمي أيام البيض". "الديلمي عن ابن عباس".
24194 ۔۔۔ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایام بیض کی وجہ تسمیہ یہ بیان فرمائی ہے کہ جب آدم (علیہ السلام) زمین پر اترے تو سورج کی تپش نے ان کی رنگت جلا ڈالی اور وہ سیاہ ہوگئے اللہ تعالیٰ نے ان کی طرف وحی نازل کی کہ بیض کے روزے رکھو چنانچہ انھوں نے پہلے دن روزہ رکھا ان کے جسم کا ایک تہائی حصہ سفید ہوگیا دوسرے دن روزہ رکھا تو دو تہائی حصہ سفید ہوگیا ، تیسرے دن روزہ رکھا تو پورا جسم سفید ہوگیا اسی وجہ سے یہ دن ایام بیض کہلانے لگے ۔ مرواہ الدیلمی ، عن ابن عباس (رض))

24195

24195- "من سره أن يذهب كثير من وحر الصدر؟ فليصم شهر الصبر وثلاثة أيام من كل شهر". "حم عن أعرابي".
24195 ۔۔۔ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : جس شخص کو یہ بات خوش کرتی ہو کہ اس کے سینے کا بغض ختم ہوجائے وہ رمضان اور ہر مہینہ کے تین دنوں کا روزہ رکھے ۔ (رواہ احمد عن عرابی)

24196

24196- "من صام من الشهر ثلاثة أيام فليصم الثلاثة أيام البيض: ثلاث عشرة وأربع عشرة وخمس عشرة". "طب عن إسماعيل بن جرير عن أبيه".
24196 ۔۔۔ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : جو شخص کہ مہینہ میں تین دن روزہ رکھنا چاہتا ہو اسے چاہیے کہ وہ ایام بیض کے تین روزے رکھے یعنی 13، 14، اور 15، تاریخ کے ۔ (رواہ الطبرانی عن اسماعیل بن جریر عن ابیہ)

24197

24197- "من صام ثلاثة أيام من كل شهر فقد صام الشهر كله". "حب عن أبي هريرة".
24197 ۔۔۔ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : جس شخص نے مہینہ میں تین دن روزے رکھے سمجھ لو اس نے پورے مہینہ کے روزے رکھے ۔ (رواہ ابن حبان ، عن ابوہریرہ (رض)) کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ذخیرۃ الحفاظ 5384 ۔

24198

24198- "من كان منكم صائما من الشهر فليصم الثلاث البيض". "حم وابن زنجويه ص عن أبي ذر".
24198 ۔۔۔ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : جو شخص مہینہ میں روزہ رکھنا چاہے وہ ایام بیض کے تین روزے رکھ لے ۔ مرواہ احمد وابن زنجویہ و سعید بن المنصور عن ابی ذر)

24199

24199- "الأيام البيض ثلاثة أيام من كل شهر". "طب عن ابن عمر"، أن رجلا سأل النبي صلى الله عليه وسلم عن الصيام قال فذكره.
24199 ۔۔۔ ایک شخص نے حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے روزہ کے متعلق سوال کیا آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ہر مہینہ میں تین دن ایام بیض کے روزے رکھو۔ (رواہ الطبرانی ، عن ابن عمرو (رض))

24200

24200- "من كل شهر ثلاثة أيام من استطاع أن يصومهن فإن ذلك يكفر عشر سيئات وأنه ينقي 1 من الإثم كما ينقي الماء الثوب". "طب عن ميمونة بنت سعد".
24200 ۔۔۔ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : جو شخص طاقت رکھتا ہو وہ ہر مہینہ میں تین دن روزے رکھے یہ روزے اس کی دس برائیوں کو مٹا دیں گے اور اس کو گناہوں سے ایسا پاک کریں گے جیسا کہ پانی کپڑے کو پاک کردیتا ہے۔ (رواہ الطبرانی عن میمونۃ بنت سعد (رض))

24201

24201- "صم ثلاثة أيام من كل شهر صم صيام داود صم يوما وأفطر يوما". "طب عن حكيم بن حزام".
24201 ۔۔۔ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : ہر مہینہ میں تین دن روزہ رکھو اور داؤد (علیہ السلام) کی طرح روزہ رکھو یعنی ایک دن روزہ رکھو اور ایک دن افطار کرو ۔ مرواہ الطبرانی عن حکیم بن حزام)

24202

24202- "صم شهر الصبر ومن كل شهر يوما قال: زدني قال: يومين قال: زدني قال: ثلاثا من كل شهر". "ابن سعد طب هب عن كهمس الهلالي، طب هب عن أبي عقرب".
24202 ۔۔۔ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : ماہ صبر (رمضان) اور ہر مہینہ میں ایک دن روزہ رکھو عرض کیا میرے لیے اضافہ کریں فرمایا : ہر مہینہ میں دو دن رکھ لو عرض کیا : میرے لیے اور اضافہ کیجئے فرمایا : ہر مہینہ میں تین دن روزہ رکھو ۔ مرواہ ابن سعد والطبرانی و شعب الایمان للبیہقی ، عن کھمس الھلالی والطبرانی ، وشعب الایمان للبیہقی ، عن ابی عقرب)

24203

24203- "صوم ثلاثة أيام من كل شهر صيام الدهر وإفطاره". "ابن زنجويه وابن جرير، حب عن معاوية بن قرة عن أبيه، قال: "حب" قال: وكيع عن شعبة في هذا الخبر وإفطاره، وقال يحيى القطان: عن شعبة وقيامه وهما جميعا حافظان متقنان".
24203 ۔۔۔ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : ہر می مہینہ میں تین دن روزے عمر بھر کے روزوں کے مترادف ہیں اور وہ یوں ساری عمر افطار بھی کرتا ہے۔ مرواہ ابن زنجویہ وابن جریر وابن حبان عن معاویۃ بن قرۃ عن ابیہ وقال ابن حبان : قال وکیع عن شعبۃ فی ھذالخبر وافطارہ وقال یحییٰ القطان عن شعبۃ وقیامہ وھما جمیعا حفظان متقنان) یعنی اس روایت کے دو طریق ہیں وکیع نے شعبہ سے افطار ذکر کیا ہے اور یحییٰ قطان نے شعبہ سے قیام ذکر کیا ہے۔

24204

24204- "صوم شهر الصبر وثلاثة أيام من كل شهر يذهبن كثيرا من وحر الصدر". "ابن زنجويه والبغوي والباوردي طب ق وأبو نعيم في المعرفة عن النمر بن تولب".
24204 ۔۔۔ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : ماہ صبر (رمضان) کے روزے اور ہر مہینہ میں تین دن کے روزے سینہ کے بغض کو ختم کردیتے ہیں۔ مرواہ ابن زنجویہ والبغوی ، والباوردی والطبرانی ، والبیہقی ، وابو نعیم فی المعرفہ عن النمربن تولب)

24205

24205- "صوم شهر الصبر وثلاثة أيام من كل شهر صوم الدهر ويذهب مغلة الصدر قيل: وما مغلة الصدر؟ قال: رجس الشيطان". "طب هب عن أبي ذر".
24205 ۔۔۔ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : ماہ صبر کے روزے اور ہر مہینہ میں تین دن کے روزے ایسے ہیں جیسے کوئی ساری عمر روزے رکھ لے اور یہ روزے سینہ کے مغلہ کو ختم کردیتے ہیں ، صحابہ کرام رضوان اللہ تعالیٰ عنہم اجمعین نے پوچھا سینے کا مغلہ کیا ہے ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : شیطان کی گندگی ۔ مرواہ الطبرانی وشعب الایمان للبیہقی، عن ابی ذر (رض))

24206

24206- "صوم شهر الصبر وثلاثة أيام من كل شهر يذهب وغر 1 الصدر". "طب هب عن يزيد بن عبد الله بن الشخير عن رجل من عكل".
24206 ۔۔۔ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : ماہ صبر کے روزے اور ہر مہینہ میں تین دن کے روزے دلوں کے کینے کو ختم کردیتے ہیں۔ مرواہ الطبرانی وشعب الایمان للبیہقی ، عن یزید بن عبداللہ بن الشخیر عن رجل من عکل)

24207

24207- "صيام ثلاثة أيام من كل شهر صيام الدهر". "طب عن ابن عمر".
24207 ۔۔۔ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : ہر مہینہ میں تین دن کے روزے سارے عمر روزے رکھنے کے برابر ہیں (رواہ الطبرانی ، عن ابن عمرو (رض))

24208

24208- "صيام حسن صيام ثلاثة أيام من الشهر، وفي لفظ: من كل شهر". "ابن زنجويه حم ن حب عن عثمان بن أبي العاص".
24208 ۔۔۔ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : ہر مہینہ میں تین دن کے روزے بہت اچھے روزے ہیں۔ مرواہ ابن زنجویہ واحمد ، والنسائی وابن حبان عن عثمان بن ابی العاص)

24209

24209- "صيام ثلاث عشرة وأربع عشرة وخمس عشرة صيام الدهر وافطاره". "طب عن ابن مسعود".
24209 ۔۔۔ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : 13، 14، 15، تاریخوں کے روزے ایسے ہیں جیس اس کہ اس نے ساری عمر روزہ رکھا اور ساری عمر افطار کیا ۔ مرواہ الطبرانی ، عن ابن مسعود (رض))

24210

24210- "صم شهر الصبر رمضان قال: زدني قال: صم شهر الصبر ويوما بعده قال: زدني قال: صم شهر الصبر ويومين من كل شهر، قال: زدني قال: صم شهر الصبر وثلاثة أيام من كل شهر قال: زدني قال: صم من الحرم واترك، صم من الحرم واترك، صم من الحرم واترك". "جم، د، هـ البغوي وابن سعد، هب، ق عن مجيبة الباهلية عن أبيها أو عمها"
24210 ۔۔۔ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : ماہ صبر کے روزے رکھو (مخاطب نے) عرض کیا : میرے لیے اضافہ کیجئے فرمایا : ماہ صبر کے روزہ رکھو ، اور اس کے بعد ایک دن روزہ رکھو عرض کیا : میرے لیے اضافہ کیجئے فرمایا : ماہ صبر کے روزے رکھو اور پھر ہر مہینہ میں دو دن روزے رکھو عرض کیا : میرے لیے مزید اضافہ کریں (میں اس سے زیادہ کی طاقت رکھتا ہوں) فرمایا : حرمت والے مہینوں میں روزہ رکھو اور چھوڑ دو ، آپ نے تین بار یہی فرمایا۔ مرواہ ابو داؤد ابن ماجہ والبغوی وابن سعد وشعب الایمان للبیہقی ، والبخاری ، ومسلم ، عن مجیبۃ الباھلی عن ابیھا اوعمھا)

24211

24211- "لم عذبت نفسك؟ صم شهر الصبر ويوما من كل شهر صم يومين صم ثلاثة أيام، صم من الحرم واترك، صم من الحرم واترك، صم من الحرم واترك". "د عن مجيبة الباهلية عن أبيها أو عمها".
24211 ۔۔۔ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایک شخص سے فرمایا : تم نے اپنے آپ کو کیوں عذاب میں مبتلا کر رکھا ہے ؟ ماہ صبر کے روزے رکھو اور پھر ہر مہینہ میں ایک دن روزہ رکھ لو دو دن روزہ رکھ لو تین دن روزہ رکھ لو ، حرمت والے مہینوں میں روزہ رکھو اور چھوڑ دو ، حرمت والے مہینوں میں روزہ رکھو اور چھوڑ دو حرمت والے مہینوں میں روزہ رکھو اور چھوڑ دو ۔ (رواہ ابو داؤد عن مجیبہ الباھلیۃ عن ابیھا اوعمھا)

24212

24212- "من صام ستة أيام بعد الفطر كان تمام السنة" {مَنْ جَاءَ بِالْحَسَنَةِ فَلَهُ عَشْرُ أَمْثَالِهَا} . "هـ عن ثوبان" 2.
24212 ۔۔۔ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : جس شخص نے عید الفطر کے بعد چھ دن روزے رکھے گویا اس نے پورا سال روزے رکھے چونکہ فرمان باری تعالیٰ ہے (آیت)” من جاء بالحسنۃ فلہ عشرامثالھا “۔ یعنی جس نے ایک نیکی کی اسے دس نیکیوں کا اجر وثواب ملے گا ۔ (رواہ ابن ماجہ عن ثوبان)

24213

24213- "جعل الله الحسنة بعشرة أمثالها الشهر بعشرة أشهر وصيام ستة بعد الشهر تمام السنة". "أبو الشيخ في الثواب عن ثوبان".
24213 ۔۔۔ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : اللہ تعالیٰ نے ایک نیکی کو دس گنا تک بڑھا دیتے ہیں اور ایک مہینہ کو دس مہینوں تک بڑھا دیتے ہیں رمضان کے بعد چھ روزے یوں یہ سب (رمضان ۔ 6 روزے) پورے سال کے روزوں کے برابر ہیں ، (رواہ ابو الشیخ فی الثواب عن ثوبان)

24214

24214- "صم شوالا". "هـ عن أسامة"
24214 ۔۔۔ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : شوال کے روزے رکھو ۔ (رواہ ابن ماجہ عن اسامۃ) کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 3490 ۔

24215

24215- "صم رمضان والذي يليه وكل أربعاء وخميس، فإذا أنت قد صمت الدهر". "هب عن مسلم القرشي".
24215 ۔۔۔ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : رمضان اور اس کے بعد شوال کے روزے رکھو ، اور پھر ہر بدھ جمعرات کے روزے رکھو یوں اس طرح تم عمر بھر کے روزے رکھ لو گے ۔ (رواہ شعب الایمان للبیہقی ، عن مسلم القرشی) کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 3489 ۔ لاکمال :

24216

24216- "من صام رمضان وستا من شوال فكأنما صام السنة كلها". "حم وعبد بن حميد وابن زنجويه والحكيم هب ق عن جابر".
24216 ۔۔۔ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : جس شخص نے رمضان کے روزے رکھے اور پھر چھ روزے شوال کے بھی رکھے گیا اس نے پورے سال کے روزے رکھ لیے ۔ (رواہ احمد وعبد بن حمید وابن زنجویہ والحکیم وشعب الایمان للبیہقی ، ومسلم والبخاری عن جابر (رض))

24217

24217- "من صام رمضان وستة أيام من شوال فقد صام السنة". "حب عن ثوبان".
24217 ۔۔۔ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : جس شخص نے رمضان کے روزے رکھے اور پھر شوال کے چھ روزے رکھے سمجھ لو اس نے پورے سال کے روزے رکھ لیے ۔ (رواہ ابن حبان عن ثوبان)

24218

24218- "من صام رمضان وستة أيام من شوال كان كصيام السنة كلها الحسنة بعشرة أمثالها". "أبو علي الحسن بن البناء في مشيخته وابن النجار عن البراء".
24218 ۔۔۔ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : جس شخص نے رمضان کے روزے رکھے پھر شوال کے چھ دن روزے رکھے اس کے یہ روزے سال بھر کے روزوں کی طرح ہیں چونکہ ایک نیکی دس گنا بڑھا دی جاتی ہے۔ (رواہ ابو علی الحسن بن البناء فی مشیختہ وابن النجار عن البراء)

24219

24219- "من صام ستا بعد الفطر فكأنما صام الدهر والسنة". "طب كر عن عبد الرحمن بن غنام عن أبيه".
24219 ۔۔۔ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : جس شخص نے عید الفطر کے بعد چھ روزے رکھے گویا اس نے سال بھر کے روزے رکھ لیے ۔ مرواہ الطبرانی وابن عساکر عن عبدالرحمن بن عنام ۔۔۔ )

24220

24220- "إن كنت صائما بعد شهر رمضان فصم المحرم فإنه شهر الله تعالى فيه يوم تاب فيه على قوم ويتوب فيه على آخرين". "ت عن علي". 1
24220 ۔۔۔ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : اگر ماہ رمضان کے بعد ، روزہ رکھو تو محرم میں روزے رکھو چونکہ محرم اللہ تعالیٰ کا مہینہ ہے اس میں اللہ تعالیٰ نے ایک قوم کی توبہ قبول فرمائی اور دوسرے لوگوں کی بھی توبہ قبول فرماتا ہے۔ (رواہ الترمذی عن علی) کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 1298 ۔

24221

24221- "صوموا يوم عاشوراء وخالفوا فيه اليهود وصوموا قبله يوما وبعده يوما". "حم هق عن ابن عباس".
24221 ۔۔۔ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : یوم عاشوراء کا روزہ رکھو اور اس میں یہود کی مخالفت کرو لہٰذا ایک دن (10 محرم) کے بعد دوسرے دن کا بھی روزہ رکھو ۔ (رواہ احمد والبییہقی فی السنن عن ابن عباس) کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 3506 ۔

24222

24222- "إن عاشوراء يوم من أيام الله تعالى، فمن شاء صامه ومن شاء تركه". "حم م عن ابن عمر"
24222 ۔۔۔ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : یوم عاشوراء اللہ تعالیٰ کے ایام میں سے ہے جو شخص چاہے عاشوراء کا روزہ رکھے اور جو چاہے چھوڑ دے ۔ (رواہ احمد ومسلم عن ابن عمرو (رض))

24223

24223- "إن هذا يوم كان يصومه أهل الجاهلية فمن أحب أن يصومه فليصمه ومن أحب أن يتركه فليتركه يعني يوم عاشوراء". "م عن ابن عمر" 2
24223 ۔۔۔ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : اس (یوم عاشوراء) کا روزہ اہل جاہلیت بھی رکھتے تھے لہٰذا جو شخص اس دن کا روزہ رکھنا چاہے وہ رکھ لے اور جو چھوڑنا چاہے وہ چھوڑ دے ، (رواہ مسلم عن ابن عمرو (رض))

24224

24224- "كان يوما يصومه أهل الجاهلية فمن أحب منكم أن يصومه فليصمه ومن كرهه فليدعه". "هـ عن ابن عمر" 3
24224 ۔۔۔ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : اہل جاہلیت ایک دن کا روزہ رکھتے تھے لہٰذا جو شخص اس دن روزہ رکھنا اچھا سمجھے وہ رکھ لے اور جو شخص ناپسند سمجھتا ہو وہ چھوڑ دے ۔ (رواہ ابن ماجہ عن ابن عمرو (رض))

24225

24225- "هذا عاشوراء ولم يكتب الله تعالى عليكم صيامه وأنا صائم ومن شاء فليصم ومن شاء فليفطر". "ق عن معاوية".
24225 ۔۔۔ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : یہ عاشوراء کا روزہ اللہ تعالیٰ نے تمہارے اوپر فرض نہیں کیا اور میں نے یہ روزہ رکھا ہے ، جو شخص رکھنا چاہے وہ رکھ لے اور جو چھوڑنا چاہے وہ چھوڑ دے ۔ (رواہ البخاری ومسلم عن معاویۃ)

24226

24226- "إذا كان العام المقبل صمنا يوم التاسع". "د عن ابن عباس".
24226 ۔۔۔ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : آئندہ ساسل ہم نو محرم کا روزہ (بھی) رکھیں گے ۔ (رواہ ابو داؤد ، عن ابن عباس (رض))

24227

24227- "أذن في الناس أن من كان أكل فليصم بقية يومه، ومن لم يكن أكل فليصم فإن اليوم عاشوراء". "حم ق ن عن سلمة بن الأكوع، م عن الربيع بن معوذ".
24227 ۔۔۔ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : لوگوں میں اعلان کرو کہ جس شخص نے صبح کا کھانا کھالیا ہو وہ بقیہ دن روزہ رکھ لے اور جس نے صبح کا کھانا نہیں کھایا وہ روزہ میں ہے چونکہ آج یوم عاشورا ہے۔ (رواہ احمد والبخاری ومسلم عن سلمۃ بن الاکوع ومسلم عن الربیع بن معوذ)

24228

24228- "أفضل الصوم بعد رمضان الشهر الذي تدعونه المحرم". "هب عن جندب".
24228 ۔۔۔ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : رمضان کے بعد افضل روزہ اس مہینہ کا ہے جسے تم محرم کہتے ہو ۔ (رواہ شعب الایمان للبیہقی ، عن جندب (رض))

24229

24229- "إن اليوم يوم عاشوراء فمن أكل فلا يأكل شيئا بقية يومه، ومن لم يكن أكل أو شرب فليصم". "هب عن سلمة بن الأكوع".
24229 ۔۔۔ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : آج یوم عاشوراء ہے جو کھانا کھاچکا ہو وہ بقیہ دن نہ کھائے اور جس نے کھایا پیا نہیں وہ روزہ رکھ لے۔ مرواہ شعب الایمان للبیہقی ، عن سلمۃ بن الاکوع (رض))

24230

24230- "لئن بقيت أمرت بصيام يوم قبله أو يوم بعده يعني يوم عاشوراء". "هب عن ابن عباس".
24230 ۔۔۔ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : عاشوراء کے دن روزہ رکھو چونکہ یہ انبیاء کرام کا دن ہے اس دن انبیاء کرام روزہ رکھتے تھے لہٰذا تم بھی اس دن روزہ رکھو ۔ (رواہ ابن ابی شیبۃ ، عن ابوہریرہ (رض)) کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 3507 ۔

24231

24231- "صوموا يوم عاشوراء يوم كانت الأنبياء يصومونه فصوموه". "ش عن أبي هريرة".
24231 ۔۔۔ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : یوم عاشوراء بھی ایک نبی کی عید تھی جو تم سے پہلے گزر چکے ہیں لہٰذا اس دن تم روزہ رکھو ۔ (رواہ البزار ، عن ابوہریرہ (رض)) کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 3670 ۔

24232

24232- "عاشوراء عيد نبي كان قبلكم فصوموه أنتم". "البزار عن أبي هريرة".
24232 ۔۔۔ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : عاشوراء بھی ایک نبی کی عید تھی جو تم سے پہلے گزر چکے ہیں لہٰذا اس دن تم روزہ رکھو ۔ مرواہ البزار عن ابوہریرہ ) کلام :۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھیے ضعیف الجامع 3670 ۔

24233

24233- "عاشوراء يوم العاشر". "قط فر عن أبي هريرة".
24233 ۔۔۔ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : عاشوراء محرم کا دسواں دن ہے (رواہ الدار قطنی والدیلمی فی الفردوس عن ابوہریرہ )

24234

24234- "عاشوراء يوم التاسع". "حل عن ابن عباس".
24234 ۔۔۔ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : عاشوراء محرم کا نواں دن ہے (رواہ ابو نعیم فی الحلیۃ عن ابن عباس ) کلام :۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھے ضعیف الجامع (3671) والمغیر 92 ۔

24235

24235- "فلق البحر لبني إسرائيل يوم عاشوراء". "ع وابن مردويه عن أنس".
24235 ۔۔۔ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : عاشوراء کے دن بنی اسرائیل کے لیے سمندر پھٹا تھا (جس سے ان کے لیے راسدتہ بنا تھا) مرواہ ابو یعلی وابن عمر دویہ عن انس) کلام :۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھے اسی المطالب (963) وذخیرۃ الحفاظ (3629)

24236

24236- "من صام يوما من المحرم فله بكل يوم ثلاثون حسنة". "طب عن ابن عباس".
24236 ۔۔۔ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : جس شخص نے محرم کے ایک دن روزہ رکھا اس کے لیے ہر دن کے بدلہ میں تیس (30) نیکیں لکھ دی جائیں گی ۔ مرواہ الطبرانی عن ابن عباس ) کلام :۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے الجامع (5654 ) والضعیفہ (413)

24237

24237- "من صام ثلاثة أيام من شهر حرام: الخميس والجمعة والسبت كتب الله تعالى له عبادة سنتين". "طس عن أنس".
24237 ۔۔۔ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : جس شخص نے محرم میں تین دن روزہ رکھیا یعنی جمعرات جمعہ اور ہفتہ کو اللہ تبارک وتعالیٰ اس کے نامہ اعمال می دو سال کی عبادت لکھ دیں گے (رواہ الطبرانی فی الا وسط عن انس) کلام :۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع (5649)

24238

24238- "لئن بقيت إلى قابل لأصومن التاسع". "هـ، م عن ابن عباس".
24238 ۔۔۔ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : اگر میں آئندہ سال زندہ رہا تو (10 ویں محرم کے ساتھ 9 نویں محرم کا بھی روزہ رکھوں گا ۔ مرواہ ابن ماجہ ومسلم عن ابن عباس )

24239

24239- "ائت قومك فمن أدركت منهم لم يأكل فليصم، ومن طعم فليصم". "طب عن عبادة بن الصامت"، قال: "بعث رسول الله صلى الله عليه وسلم أسماء يوم عاشوراء" قال: "فذكره".
24239 ۔۔۔ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حضرت عبادہ بن صامت (رض) کو اپنی قوم کے پاس بھیجا اور حکم دیا کہ جس شخص کو پاؤ کہ اس نے کھانا نہ کھایا ہو وہ روزہ میں رہے اور جس نے کھالیا ہو وہ بقیہ دن نہ کھائے (رواہ الطبرانی عن عبادۃ بن الصامت )

24240

24240- "أفيكم من طعم 2 اليوم؟ من كان لم يطعم فليتم صومه ومن كان طعم شيئا فليتم بقية يومه يعني يوم عاشوراء". "طب عن محمد ابن صيفي الأنصاري".
24240 ۔۔۔ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : کیا تمہارے روزہ ایسا آدمی ہے جس نے کھانا نہ کھایا ہو اسے چاہیے کہ وہ اپنا روزہ مکمل کرے اور جو کھانا کھاچکا ہو وہ بقیہ دن کھانا کھانے سے رکا رہے یعنی عاشوراء کے دن ( رواہ الطبرانی عن محمد بن صیفی الانصاری)

24241

24241- "من أكل منكم يوم عاشوراء فلا يأكل بقية يومه، ومن لم يأكل فليتم صومه". "الخطيب عن محمد بن صيفي؛ حم، طب عن ابن عباس".
24241 ۔۔۔ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : جس نے عاشوراء کے دن کھانا کھالیا ہو وہ بقیہ دن نہ کھائے اور جس شخص نے کھانا نہیں کھایا وہ اپنے روزے کو مکمل کرے (رواہ الخطیب عن محمد بن صیفی واحمد والطبرانی عن ابن عباس )

24242

24242- "أيها الناس من كان منكم أكل فلا يأكل بقية يومه، ومن نوى منكم الصوم فليصمه قاله يوم عاشوراء". "طب عن خباب".
24242 ۔۔۔ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : اے لوگو ! جو شخص عاشوراء کے دن کھانا کھاچکا ہو وہ بقیہ دن نہ کھائے اور جس نے روزے کی نیت کی ہو وہ روزہ میں رہے (رواہ الطبرانی عن خناب )

24243

24243- "من كان منكم صائما فليتم صومه، ومن لم يكن صائما فليتم ما بقي من يومه قاله يوم عاشوراء". "البغوي والباوردي وابن قانع، طب ص عن زاهر الأسلمى".
24243 ۔۔۔ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : تم میں سے جو شخص روزہ میں ہو وہ اپنے روزہ کو مکمل کرے اور جو روزہ میں نہ ہو وہ اپنے بقیہ دن کھانے سے رکا رہے یعنی عاشوراء کے دن (رواہ البغوی والباوردی وابن قانع والطبرانی و سعید بن المنصور عن زاھر الاسلمی)

24244

24244- "من كان منكم أصبح صائما فليتم صومه، ومن لم يصبح صائما فلا يأكلن شيئا فإن هذا يوم نصر فيه موسى على فرعون، فصامه اليهود شكرا، فنحن أحق بالشكر". "طب عن ابن عباس".
24244 ۔۔۔ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : تم میں سے جس شخص نے صبح روزہ کی حالت میں کی ہو وہ اپنے روزہ کو مکمل کرلے اور جس نے صبح روزہ کی حالت میں نہ کی ہو وہ ہرگز کچھ نہ کھائے چونکہ اسی دن فرعون کے خلاف موسیٰ (علیہ السلام) کی مدد کی گئی اس دن یہودیوں نے بطور شکر روزہ کھا اور ہم شکر ادا کرنے کے زیاد مستحق ہیں (رواہ الطبرانی عن ابن عباس )

24245

24245- "هل منكم أحد طعم اليوم؟ من كان منكم لم يطعم فليصم ومن طعم فليتم بقية يومه، وأذنوا أهل العروض 1 فليتموا بقية يومهم يعني عاشوراء". "عب عن محمد بن صيفي الأنصاري".
24245 ۔۔۔ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : کیا تم میں کوئی شخص ایسا ہے جس نے آج کھانا کھایا ہو ؟ سو جس نے کھانا نہیں کھایا وہ روزہ میں ہے اور جس نے کھانا کھایا ہے وہ بقیہ دن کچھ نہ کھائے اور اہل مکہ اہل مدینہ اہل یمن میں اعلان کرو کہ اپنا بقیہ دن مکمل کریں کہ اپنا بقیہ دن مکمل کریں یعنی عاشوراء کا ۔ مرواہ عبدالرزاق عن محمد بن صیفی الانصاری )

24246

24246- "أنا أحق بموسى منكم". "خ 2 عن ابن عباس"، قال:"قدم النبي صلى الله عليه وسلم المدينة فرأى اليهود تصوم يوم عاشوراء فقال: ما هذا؟ فقالوا: هذا يوم نجى الله بني إسرائيل من عدوهم فصامه موسى، فذكره".
24246 ۔۔۔ میں تم سے زیادہ حقدار ہوں کہ موسیٰ (علیہ السلام) کے طریقہ پر چلوں۔ رواہ البخاری عن ابن عباس۔
رسول کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جب مدینہ منورہ تشریف لائے تو یہودیوں کو عاشورا کے دن روزہ رکھتے دیکھا آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پوچھا یہ روزہ کیسا ہے ؟ یہودیوں نے جواب دیا : اس دن اللہ تعالیٰ نے بنی اسرائیل کو دشمن سے نجات دی تھی چنانچہ (شکرانہ کے طور پر) موسیٰ (علیہ السلام) نے اس دن روزہ رکھا تھا۔ تب آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہ ارشاد فرمایا۔

24247

24247- "أنا أولى بموسى وأحق بصيامه منكم". "حب عن ابن عباس في يوم عاشوراء".
24247 ۔۔۔ رسول کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : میں موسیٰ (علیہ السلام) کا زیادہ حقدار ہوں اور تمہاری نسبت ان کے روزے کا زیادہ حقدار ہوں۔ (رواہ ابن حبان عن ابن عباس فی یوم عاشوراء)

24248

24248- "نحن أحق بصومه". "خ عن أبي موسى"، قال: "دخل النبي صلى الله عليه وسلم المدينة وإذا أناس من اليهود يعظمون عاشوراء أو يصومونه قال: فذكره".
24248 ۔۔۔ جب نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) مدینہ منورہ تشریف لائے تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے دیکھا کہ یہودیوں میں سے کچھ لوگ عاشورا کی تعظیم کرتے ہیں یا اس دن روزہ رکھتے ہیں تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ہم موسیٰ (علیہ السلام) کا روزہ رکھنے کے زیادہ حقدار ہیں۔ رواہ البخاری عن ابی موسیٰ۔

24249

24249- "قد كان عاشوراء يوما تصومه اليهود ويتخذونه عيدا فصوموه أنتم". "طب عن أبي موسى".
24249: رسول کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا ارشاد ہے کہ یہود یوم عاشورا کا روزہ رکھتے ہیں اور اس دن عید مناتے ہیں لہٰذا تم بھی اس دن روزہ رکھا کرو۔ (طبرانی عن ابی موسیٰ)

24250

24250- "يوم عاشوراء عيد نبي كان قبلكم فصوموه أنتم". "الديلمي عن أبي هريرة".
24250 ۔۔۔ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : عاشوراء کے دن ایک نبی کی عید ہوتی تھی تم اس دن روزہ رکھو ۔ (رواہ الدیلمی عن ابوہریرہ )

24251

24251- "خالفوهم وصوموا أنتم". "حب عن أبي موسى"، قال: "كانت يهود تتخذ يوم عاشوراء عيدا فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: فذكره".
24251 ۔۔۔ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : یہود عاشوراء کے دن عید مناتے تھے تم ان کی مخالفت کرو اور اس دن روزہ رکھو ۔ (رواہ ابن حبان عن ابی موسیٰ )

24252

24252- "لئن بقيت أمرت بصيام يوم قبله أو يوم بعده يوم عاشوراء". "هب عن داود بن علي عن أبيه عن جده".
24252 ۔۔۔ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : اگر میں آئندہ سال زندہ رہا تویوم عاشوراء سے ایک دن قبل یا ایک دن بعد بھی روزہ رکھوں گا ۔ مرواہ البیھقی فی عن الایمان داؤد بن علی عن ابیہ عن جدہ )

24253

24253- "إذا كان العام المقبل صمنا اليوم التاسع". "د عن ابن عباس".
24253 ۔۔۔ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : ہم آئندہ سال نویں محرم کا بھی روزہ رکھیں گے (رواہ ابو داؤد عن ابن عباس )

24254

24254- "إن عشنا خالفناهم وصمنا اليوم التاسع". "طب عن ابن عباس".
24254 ۔۔۔ رسول کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اگ ہم زندہ رہے تو یہودیوں کی مخالفت کریں گے اور نویں تاریخ کا بھی روزہ رکھیں گے ۔ مراوہ الطبرانی عن ابن عباس )

24255

24255- "من صام يوم الزينة أدرك ما فاته من صيام السنة يعني يوم عاشوراء". "الديلمي عن ابن عمر".
24255 ۔۔۔ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : جس شخص نے یوم زینت یعنی یوم عاشوراء کا روزہ رکھا اس نے سال بھر کے فوت شدہ دنوں کو پا لیا۔ مرواہ الدیلمی عن ابن عمر )

24256

24256- "إن نوحا هبط من السفينة على الجودي يوم عاشوراء فصام نوح وأمر من معه بصيامه شكرا لله تعالى وفي يوم عاشوراء تاب الله تعالى على آدم وعلى أهل مدينه يونس، وفيه فلق البحر لبني إسرائيل، وفيه ولد إبراهيم وابن مريم". "أبو الشيخ في الثواب عن عبد الغفور بن عبد العزيز ابن سعيد بن زيد بن عمرو بن نفيل عن أبيه عن جده".
24256 ۔۔۔ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : نوح (علیہ السلام) عاشوراء کے دن کشتی سے جودی پہاڑ پر اترے انھوں نے اپنے متبعین کو حکم دیا کہ اللہ تبارک وتعالیٰ کے حضور شکرانہ کے طور پر اس دن کا روزہ رکھیں اسی دن اللہ تبارک وتعالیٰ نے آدم (علیہ السلام) کی توبہ قبول فرمائی اور یونس (علیہ السلام) کی قوم کی توبہ بھی عاشوراء کے دن قبول فرمائی اسی دن بنی اسرئیل کے لیے سمندر پھٹا اور ان کے لیے راستہ بنا اور اسی دن ابراہیم (علیہ السلام) اور ابن مریم یعنی عیسیٰ (علیہ السلام) پیدا ہوئے (رواہ ابو الشیخ فی الثواب عن عبدالغفور عن عبدالعزیز ابن سعید بن زید بن عمرو بن نفیل عن ابیہ عن جرد )

24257

24257- "من أحب منكم أن يصوم يوم عاشوراء فليصمه، ومن لم يحب فليدعه". "ابن جرير عن ابن عمر".
24257 ۔۔۔ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : جس شخص نے دل کھول کر عاشوراء کے دن اپنے اوپر اور اہل خانہ کے اوپر خرچ کیا اللہ تبارک وتعالیٰ پورا مال اسے وسعت عطا فرمائیں گے (رواہ ابن عبدلبرقی الاسنۃ کان عن جابر) کلام :۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے الالی 32 اا)

24258

24258- "من وسع على نفسه وأهله يوم عاشوراء وسع الله تعالى عليه سائر سنته". "ابن عبد البر في الاستذكار عن جابر".
24258 ۔۔۔ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : جو شخص چاہے وہ چھوڑ دے (رواہ ابن جریر عن ابن عمر (رض))

24259

24259- "من وسع على عياله يوم عاشوراء لم يزل في سعة سائر سنته". "طب 1 عن ابن مسعود". "رجب
24259 ۔۔۔ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : جس شخص نے عاشوراء کے دن اپنے اہل و عیال پر سعت سے خرچ کیا ہو پورا سال مسلسل وقت رہے گا ( رواہ الطبرانی عن ابن مسعود)

24260

24260- "إن في الجنة نهرا يقال له رجب أشد بياضا من اللبن وأحلى من العسل من صام يوما من رجب سقاه الله تعالى من ذلك النهر". "الشيرازي في الألقاب، هب عن أنس".
24260 ۔۔۔ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : جنت میں ایک نہ رہے جسے رجب کا ہ جاتا ہے وہ دودھ سے زیادہ سفید اور شہد سے زیادہ شیریں ہے جس شخص نے ماہ رجب میں ایک دن بھی روزہ رکھا اللہ تبارک وتعالیٰ اسے نہر سے پلائیں گے ۔ مرواہ الشیرازی فی الالقاب والبیھقی فی شعب الایمان عن انس ) کلام :۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے الاثار المرفوعۃ 59 واسنی المطالب (353)

24261

24261- "صوم أول يوم من رجب كفارة ثلاث سنين، والثاني كفارة سنتين، والثالث كفارة سنة، ثم كل يوم شهرا". "أبو محمد الخلال في فضائل رجب عن ابن عباس".
24261 ۔۔۔ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : جب کے پہلے دن کا روزہ تین سالوں کا کفارہ ہے دوسرے دن کا وزہ دو سالوں کا کفارہ ہے تیسرے دن کا روزہ ایک سال کا کفارہ ہے پھر اس کے بعد ہر دن ایک ایک مہینے کا کفارا ہے (رواہ ابو محمد ان جلال فی فضائل رجب عن ابن عباس ) کلام :۔۔۔ حدیث ضعیف ہے 3500 والمغیر 84 ۔ لاکمال :

24262

24262- "من صام أول يوم من رجب عدل ذلك بصيام سنة، ومن صام سبعة أيام أغلق عنه سبعة أبواب النار، ومن صام من رجب عشرة أيام نادى مناد من السماء أن سل تعطه". "أبو نعيم وابن عساكر عن ابن عمر".
24262 ۔۔۔ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : جس شخص نے رجب کے پہلے دن روزہ رکھا تو یہ ایک سال کے روزوں کے برابر ہوگا اور جس نے رجب میں سات دن روزے رکھے تو اس پر جہنم کے سات دروازے بند کردیئے جائیں گے اور جو شخص رجب میں دس دن روزے رکھے گا تو آسمان میں ایک منادی اعلان کرے تاکہ جو چیز چاہے مانگ وہ تجھے عطا کردی جائے گا ۔ (رواہ ابو نعیم وابن عساکر عن ابن عمر (رض))

24263

24263- "من صام يوما من رجب عدل صيام شهر، ومن صام منه سبعة أيام غلقت عنه أبواب الجحيم السبعة، ومن صام منه ثمانية أيام فتحت له أبواب الجنة الثمانية، ومن صام منه عشرة أيام بدل الله تعالى سيئاته حسنات، ومن صام منه ثمانية عشر يوما نادى مناد إن الله تعالى غفر لك ما مضى فاستأنف العمل". "الخطيب عن أبي ذر".
24263 ۔۔۔ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : جس شخص نے رجب میں ایک دن روزہ رکھا تو س کا یہ ایک روزہ ایک مہینہ کے روزوں کے برابر ہوگا جس نے سات دن روزہ رکھا اس پر جہنم کے ساتھ دروازے بند کردیے جائیں گے جس نے آٹھ روزے رکھے اس کے لیے جنت کے آٹھویں دروازے کھول دیئے جائیں گے جس نے دس دن روزے رکھے اللہ تبارک وتعالیٰ اس کی برائیوں کو نیکوں میں بدل دیں گے اور جس نے اٹھارہ (18) دن روزے رکھے تو اس کے لیے ایک منادی اعلان کرتا ہے کہ اللہ تبارک وتعالیٰ نے تیری بخشش کردی ہے لہٰذا پنا عمل جاری رکھیں ۔ مرواہ الخطیب عن ابوہریرہ (رض)) کلام :۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھیے تنیین العجب 58 والتنزیہ (582 ا)

24264

24264- "من صام يوما من رجب كان كصيام سنة، ومن صام سبعة أيام غلقت عنه سبعة أبواب جهنم، ومن صام ثمانية أيام فتحت له ثمانية أبواب الجنة، ومن صام عشرة أيام لم يسأل الله تعالى شيئا إلا أعطاه، ومن صام خمسة عشر يوما نادى مناد من السماء قد غفر لك ما سلف فاستأنف العمل، قد بدلت سيئاتك حسنات، ومن زاد زاده الله تعالى، وفي رجب حمل نوح في السفينة فصام نوح فأمر من معه أن يصوموا، وجرت بهم السفينة ستة أشهر إلى آخر ذلك لعشر خلون من المحرم". "هب عن أنس".
24264 ۔۔۔ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : جس شخص نے رجب میں ایک دن روزہ رکھا تو یہ ایک سال کے روزوں کے برابر وہ گا جس نے سات روزے رکھے اس پر جہنم کے ساتوں دروازے بند کردیئے جائیں گے جس نے آٹھ روزے رکھے اس کے لیے جندت کے آٹھوں دروازے کھول دیے جائیں گے جس نے دس دن روزے رکھے وہ اللہ تبارک وتعالیٰ سے جو چیز مانگے گا اللہ تبارک وتعالیٰ اسے عطا فرمائیں گے جس نے پندرہ دن روزے رکھے تو آسمان میں ایک منادی اعلان کرتا ہے کہ اللہ تبارک وتعالیٰ نے تیری سب برائیاں معاف کردی ہیں اب نئے سرے سے عمل شروع کر تیری برائیاں نیکیوں میں بدل دی گئی ہیں اور جو شخص اس سے زیادہ روزے رکھے گا اس پر اللہ تبارک وتعالیٰ کا اور زیادہ لطف و کرم ہوگا رجب کے مہینہ ہی میں نوح (علیہ السلام) کشتی پر سوار کیے گئے نوح (علیہ السلام) کے روزے رکھے اور اپنے متبیعن کو بھی روزے رکھنے کی تاکید کی پھر چھے مہینے تک کشتی نہیں لیے چلتی اور پھر دس (10) محرم کو (جودی پہاڑ پر ) کی (رواہ البیھقی فی شعب الایمان عن انس (رض)) کلام :۔۔۔ آخری جملہ یعنی پھر چھن مہینے تک کشتی ۔۔۔ الخ کے علاوہ حدیث ثابت ہے دیکھئے تبیین الجب 48 ۔

24265

24265- "من صام أيام العشر كتب له بكل يوم سنة غير يوم عرفة، فإنه من صام يوم عرفة كتب له صوم سنتين". "ابن النجار عن جابر"
24265 ۔۔۔ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : جس شخص نے عشرہ ذی الحجہ میں روزے رکھے اس کے لیے عرفہ کے دن کے علاوہ ہر دن کے بارے میں ایک سال کے روزے لکھے جائیں گے اور جس نے یوم عرفہ کا روزہ رکھا اس کے لیے دو (2) سال کے روزے لکھ جائیں گے ۔ مرواہ ابن النجار) کلام :۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ذخیرۃ الحفاظ (5382) فائدہ :۔۔۔ روزہ ہائے عشرہ ذی الحجہ کی فضیلت میں بیشمار احادیث وارد ہوئی ہیں جس میں سے اکثر صحاح ستہ میں ہیں اور صحیح احادیث بھی وارد ہوئی ہیں چنانچہ حضرت ابوہریرہ (رض) روایت کرتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کوئی دن بھی ایسے نہیں جو اللہ تبارک وتعالیٰ کو بہت زیادہ محبوب ہوں جس میں اس کی عبادت کی جاتی ہو بجز عشرہ ذی الحجہ کے اس میں ہر دن کا روزہ ایک سال کے روزوں کے برابر ہے اور ہر رات کا قیام لیلۃ القدر کے قیام کی طرح ہے (رواہ الترمذی رقم (757 وقال حدیث غریب )

24266

24266- عن أبي بكر الصديق قال: "إن الله تعالى بنى جنانا كلها من ياقوت أحمر أساسها وأعاليها شبكت بالذهب عليها ستور السندس والاستبرق، فكل جنة طولها وعرضها مائة عام في كل جنة مائة ألف قصر في كل قصر قبة بيضاء سماؤها زبرجد أخضر، الأنهار تطرد في حيطانها، والأشجار دانية عليها، يقول: هذه الجنة صاحبها ينعم لا ييأس، ويخلد لا يموت، لا تبلى ثيابه، ولا يفنى شبابه، قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: تلك جنات بنيت لمن صام رمضان يهبها الله تعالى لأهلها يوم الفطر ". "ابن أبي الدنيا في في فضائل رمضان وزاهر بن طاهر في تحفة عيد الفطر، كر في أماليه؛ وفيه: النضر بن طاهر البصري؛ قال البزار: "لا يتابع على حديثه"، وقال ابن عدي: "ضعيف جدا".
24266 ۔۔۔ حضرت ابوبکر صدیق (رض) نے فرمایا : اللہ تبارک وتعالیٰ نے بہت سی بہشیش تیار کر رکھی ہیں ان سب کی بنیادیں سرح یاقوت سے بنائی گئی ہیں ان کی دیواروں کی چٹائی سونے (کی اینٹوں ) سے کی گئی ہے ان بہشتوں پر دبیز اور باریک ریشم کے پردے لٹکے ہوئے ہیں ہو جندت (بہشت) کے طول وعرض کا فاصلہ سو سال کی مسافت کے برابر ہے ہر جنت میں سو محلات ہیں ہر محل میں ایک سفید چبوترہ ہ جس کی چھت عیش و عشرت میں رہے گا کبھی مایوس نہیں ہوگا اس میں ہمیشہ ہمیشہ رہے گا اسے کبھی موت نہیں آئے گی اس کے کپڑے بوسیدہ نہیں ہوں گے اس کی جوانی ڈھلے گی نہیں ۔ چنانچہ حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا یہ بہشتیں ان لوگوں کے لیے بنائی گئی ہیں جو رمضان شریف کے روزے رکھیں اور عیدالفطر کے دن اللہ تبارک وتعالیٰ ان بہشتوں کو ان کے مالکان کے سپرد کردیتے ہیں۔ مرواہ ابن ابی الدنیا فی فضائل رمضان وزاھر بن طاھر فی نحفۃ عیدالفطر وابن عساکر فی امانیہ ) کلام : ۔۔۔ اس حدیث کی سند میں نضر بن طاہر بصری ہے بزار کہتے ہیں : اس کی حدیث کا کوئی متابع نہیں ہے ابن کہتے ہیں یہ حدیث بہت ضعیف ہے

24267

24267- عن ثور بن يزيد أن عمر قال: "إذا حضر شهر رمضان فالنفقة فيه عليك وعلى من تعول كالنفقة في سبيل الله تعالى، يعني الدرهم بسبع مائة". "سليم الرازي في عواليه".
24267 ۔۔۔ ثور بن یزید روایت کرتے ہیں کہ حضرت عمر (رض) نے فرمایا جب رمضان شریف آجائے تو اس میں تم اپنے اوپر اور اپنے عیال پر جو خرچ کرو گے وہ ایسا ہوگا جیسا کہ اللہ تبارک وتعالیٰ کی راہ میں خرچ کرنا یعنی ایک درہم سات سو درہم تک بڑھ جاتا ہے۔ مرواہ سلیم الرازی فی ۔۔۔ )

24268

24268- عن عبد الله بن عكيم قال: "كان عمر بن الخطاب يقول إذا دخل شهر رمضان: ألا إن هذا شهر كتب الله عليكم صيامه ولم يكتب قيامه، فمن قام منكم فإنه من نوافل الخير التي قال الله عز وجل، ومن لا فلينم على فراشه، وليتق أحدكم أن يقول: أصوم إن صام فلان وأقوم إن قام فلان، من صام أو قام فليجعل ذلك لله تعالى، ثم رفع يديه فقال: ألا لا يتقدم الشهر منكم أحد، ألا لا تصوموا حتى تروه، فإن أغمي عليكم فأتموا العدة ثلاثين، وأقلوا اللغو في مساجدكم، وليعلم أحدكم أنه في صلاة ما انتظر الصلاة، ألا ولا تفطروا حتى تروا الليل يغسق على الظراب 1. "عب وابن أبي الدنيا في فضائل رمضان، ق، خط كر في أماليهما".
24268 ۔۔۔ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : عبداللہ بن عکیم روایت نقل کرتے ہیں کہ جب ماہ رمضان آتا حضرت عمر بن خطاب (رض) فرماتے خبردار اس مہنیہ کے روزے اللہ تبارک وتعالیٰ نے تمہارے اوپر فرض کیے ہیں جب کہ اس کا قیام فرض نہیں کیا سو تم میں سے جو شخص رمضان می (رات کو ) قیام کرے گا اس کا قیام خیرو بھلائی کے نوافل میں سے ہوگا چنانچہ اللہ تبارک وتعالیٰ فرماتے ہیں جو شخص رمضان میں قیام اللیل نہ کرے وہ اپنے بستر پر سو جائے اور تم میں سے ہر شخص ایسا کہنے سے گریز کرے کہ اگر فلاں شخص نے روزہ رکھا تو میں بھی رکھوں گا اگر فلاں شخص نے قیام کیا تو میں بھی کروں گا جو شخص بھی روزہ رکھے یا قیام کرے اس کا عمل صرف اللہ تبارک وتعالیٰ کی خوشنودی کے لیے ہونا چاہیے پھر حضرت عمر (رض) نے اپنے دونوں ہاتھ اوپر اٹھائے اور فرمایا روزے رکھو یہاں تک کہ تم رمضان کا چاند نہ دیکھ لو اگر مطلع ابر آلود ہوجائے تو گنتی کے تیس (30) دن پورے کرو اور اپنی مساجد میں نغویات کم کرو تم میں سے ہر ایک کو جان لینا چاہے کہ جب تک وہ نماز کی انتطار میں رہتا ہے وہ نماز کے حکم میں ہوتا ہے اور اس وقت تک افطار نہ کرو جب تک رات کو دیکھ نہ لو اور رات کی تاریکی ٹیلوں کو ڈھانپ نہ لے ۔ مراوہ عبدالرزاق وابن ابی الدنیا فی ٖفضائل رمضان والبیھقی والخطیب وابن عساکر فی اما لیھما )

24269

24269- "مسند عمر رضي الله عنه" عن عمر قال: "كان النبي صلى الله عليه وسلم إذا كان قبل رمضان خطب الناس ثم قال: أتاكم شهر رمضان فشمروا له وأحسنوا نياتكم فيه، وعظموا حرمته، فإن حرمته عند الله من أعظم الحرمات فلا تنتهكوا فإن الحسنات والسيئات تضاعف فيه". "الديلمي، وفيه: إسحاق بن نجيح".
24269 ۔۔۔ ” مسند عمر (رض) “ حضرت عمر (رض) فرماتے ہیں حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ماہ رمضان آنے سے قبل لوگوں سے خطاب کرتے اور فرماتے ماہ رمضان تمہارے پاس آچکا ہے لہٰذا کے لیے تیار ہو اور اس میں اچھے کپڑے پہنو اور اس کی حرمت کی پاسداری کرو چونکہ اللہ تبارک وتعالیٰ کے ہاں اس کی حرمت عظیم تر ہے اس کی حرمت کو مت توڑو چونکہ اس مہینہ میں نیکیاں اور برائیاں دو چند ہوجاتی ہیں (رواہ الدیلمی ) کلام :۔۔۔ اس حدیث کی سند میں اسحاق ب نجیح ہے جو متکلم فیہ روای ہے۔

24270

24270- "مسند عمر رضي الله عنه" عن عوف بن مالك قال: "سمعت عمر بن الخطاب يقول: صيام يوم من غير شهر رمضان وإطعام مسكين كصيام يوم من رمضان، وجمع بين أصبعيه". "كر".
24270 ۔۔۔ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : ” مسند عمر (رض) “ عوف بن مالک کہتے ہیں کہ میں نے حضرت عمر بن خطاب (رض) کو فرماتے سنا ہے کہ رمضان کے علاوہ کسی دن کا روزہ رکھنا اور مسکین کو کھانا کھلانا ایسا ہی ہے جیسا کہ رمضان میں روزہ رکھنا ۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنی دونوں انگلیاں ملا لیں ۔ مرواوہ ابی عساکر )

24271

24271- عن علي أن النبي صلى الله عليه وسلم قال: "إن الله يقول: الصوم لي وأنا أجزي به وللصائم فرحتان: عند الفطر، وحين يلقى ربه عز وجل، والذي نفسي بيده لخلوف فم الصائم أطيب عند الله من ريح المسك". "ابن جرير وصححه، "قط في الأفراد" وقال: "هذا حديث غريب من حديث أبي إسحاق السبيعي عن عبد الله بن الحارث بن نوفل عن علي، تفرد به زيد بن أبي أنيسة عن أبي إسحاق".
24271 ۔۔۔ حضرت علی (رض) روایت کرتے ہیں کہ حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا اللہ تبارک وتعالیٰ فرماتے ہیں کہ روزہ میرے لیے ہے اور میں خود اس کا بدلہ دوں گا روزہ دار کو دو خوشیاں نصیب ہوتی ہیں ایک خوشی افطاری کے وقت اور دوسری اللہ تبارک وتعالیٰ سے ملاقات کرنے کے وقت قسم اس ذات کی جس کے قبضہ قدرت میں میری جان ہے ! روزہ دار کے منہ کہ بو اللہ تبارک وتعالیٰ کے ہاں مشک کی خوشبو سے زیادہ عمدہ ہے۔ مرواہ ابن جریر وصححہ والدار قطنی فی الافراد وقال ھذ حدیث غریب من حدیث ابی اسحاق السبیعی عن عبداللہ بن الحارث بن نوفل عن اعلی وتفرد بہ زید بن انیسۃ عن ابی اسحاق )

24272

24272- عن الشعبي عن علي قال: "كان علي يخطب إذا حضر رمضان ثم يقول: هذا الشهر المبارك الذي فرض الله صيامه ولم يفرض قيامه ليحذر رجل أن يقول: أصوم إذا صام فلان وأفطر إذا أفطر فلان ألا إن الصيام ليس من الطعام والشراب، ولكن من الكذب والباطل واللغو ألا لا تقدموا الشهر إذا رأيتم الهلال فصوموا، وإذا رأيتموه فأفطروا فإن غم عليكم فأتموا العدة قال: كان يقول ذلك بعد صلاة الفجر وصلاة العصر". "الحسين بن يحيى القطان في حديثه ق".
24272 ۔۔۔ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : امام شعبی (رح) روایت نقل کرتے ہیں کہ جب رمضان آتا تو حضرت علی (رض) خطاب فرماتے اور پھر کہتے یہ بابرکت مہینہ ہے اللہ تبارک وتعالیٰ نے اس کے روزے فرض کیے ہیں اور اس کے قیام کو فرض نہیں کیا تاکہ کوئی آدمی یوں کہنے سے گریز کرے کہ جب فلاں شخص روزہ رکھے گا میں بھی رکھوں گا اور جب فلاں شخص افطار کرے گا میں بھ کروں گا خبردار ! صرف کھانے پینے سے رکے رہنے کا نام روزہ نہیں ہے لیکن (اس کے ساتھ ساتھ ) جھوٹ باطل اور لغویات سے بچنا بھی ضروری ہے خبردار رمضان آنے سے قبل (رمضان کے ) روزے مت رکھو جب چاند دیکھو روزے رکھو اور جب چاند دیکھو افطار کرو اگر مطلع ابر آلود ہوجائے تو گنتی پوری کرو امام شعبی (رح) کہتے ہیں حضرت علی (رض) نماز فجر اور نماز عصر کے بعد یہ بیان فرماتے تھے (رواہ البیھقی ) کلام :۔۔۔ اس حدیث کی سند میں حسین بن یحییٰ قطان ہے جو متکلم فیہ راوی ہے

24273

24273- عن سويد بن غفلة قال: "دخلت على علي بن أبي طالب وهو يأكل فقال: ادن فكل فقلت: إني صائم فقال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: من منعه الصيام عن الطعام والشراب وهو يشتهيه أطعمه الله تعالى من ثمار الجنة، وسقاه من شرابها". "هب وسنده ضعيف".
24273 ۔۔۔ سوید بن غفلہ کہتے ہیں ایک مرتبہ میں حضرت علی (رض) کی خدمت میں حاضر ہوا میں نے دیکھا کہ آپ (رض) کھانا کھا رہے ہیں فرمایا : میرے قریب ہوجاؤ اور کھانا کھاؤ میں نے عذر بیان کیا کہ میں روزہ میں ہوں آپ (رض) کہنے لگے : میں نے حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو ارشاد فرماتے سنا ہے کہ جس شخص کو روزے نے کھانے پینے سے روک رکھا ہو اللہ تبارک وتعالیٰ اسے جنت کے پھل کھلائیں گے اور جنت کی شراب پلائیں گے ۔ مرواہ البیھقی فی شعب الایمان ) کلام :۔۔۔ اس حدیث کی سند میں ضعف ہے۔

24274

24274- عن علي قال: "لما كان أول ليلة من رمضان قام رسول الله صلى الله عليه وسلم وأثنى على الله تعالى وقال: أيها الناس قد كفاكم الله تعالى عدوكم من الجن، ووعدكم الإجابة وقال: {ادْعُونِي أَسْتَجِبْ لَكُمْ} ألا وقد وكل الله عز وجل بكل شيطان مريد سبعة من الملائكة فليس بمحلول حتى ينقضي شهر رمضان، ألا وأبواب السماء مفتحة من أول ليلة منه والدعاء فيه مقبول حتى إذا كان أول ليلة منه من العشر شمر الميزر وخرج من بينهن، واعتكف وأحيى الليل، قيل: وما شد الميزر؟ قال: كان يعتزل النساء فيهن". "الأصبهاني في الترغيب".
24274 ۔۔۔ حضرت علی (رض) کی روایت ہے کہ جب رمضان المبارک کی پہلی رات ہوتی حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کھڑے ہوجاتے اور اللہ تبارک وتعالیٰ کی حمدوثناء کے بعد فرماتے اے لوگو اللہ تبارک وتعالیٰ نے تمہارے دشمنوں یعنی جنات کی طرف سے تمہاری کفایت کردی ہے اور تم سے قبول دعا کا وعدہ کیا ہے۔ چنانچہ فرمان باری تعالیٰ ہے ” ادعونی استجب الکم “ یعنی مجھے پکارو میں تمہارا جواب دوں گا خبردار اللہ تبارک وتعالیٰ نے ہر شیطان مردود کے پیچھے سات فرشتوں کا لگا دیا ہے اور کوئی شیطان بھی رمضان گزرے تک نہیں اترنے پاتا خبردار رمضان کی اول رات سے آسمان کے دروازے کھول دیئے جاتے ہیں رمضان میں دعا قبول کی جاتی ہے حتی کہ جب رمضان کے عشرہ کی پہلی رات ہوتی حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اپنا ازار کس لیتے اور اپنی ازواج کے درمیان سے نکل پڑتے اعتکاف میں بیٹھ جاتے اور پوری رات عبادت میں مصروف تھے کسی نے حضرت علی (رض) سے پوچھا ازار کسنا کیا ہوتا ہے ؟ آپ (رض) نے جواب دیا : حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) عورتوں سے الگ ہوجاتے تھے (رواہ الا صبھانی فی الترغیب)

24275

24275- عن أبي أمامة قال: "أتيت النبي صلى الله عليه وسلم فقلت يا رسول الله مرني بعمل يدخلني الجنة، قال: عليك بالصوم فإنه لا عدل 1 له، ثم أتيته ثانيا فقال: عليك بالصوم فإنه لا عدل له. "ابن النجار".
24275 ۔۔۔ حضرت ابو امامہ (رض) روایت نقل کرتے ہیں کہ میں حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضر ہوا میں نے عرض کیا : حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) مجھے ایک ایسے عمل کا حکم دیجئے جو مجھے جنت میں داخل کر دے حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا تم اپنے اوپر روزہ لازم کرلو چونکہ روزہ کے برابر کوئی عمل نہیں میں دوسری بار پھر حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آیا حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا تم اپنے اوپر روزہ لازم کرو روزہ لازم کرو چونکہ روزہ کے برابر کوئی عمل نہیں (رواہ ابن النجار)

24276

24276- عن سلمان قال: "خطبنا رسول الله صلى الله عليه وسلم في آخر يوم من شعبان فقال: يا أيها الناس قد أظلكم شهر عظيم شهر مبارك فيه ليلة خير من ألف شهر جعل الله تعالى صيامه فريضة وقيام ليله تطوعا، من تقرب فيه بخصلة من الخير، كان كمن أدى فريضة فيما سواه وهو شهر الصبر، والصبر ثوابه الجنة، وشهر المواساة، وشهر يزاد فيه رزق المؤمن، من فطر فيه صائما كان له مغفرة لذنوبه، وعتق رقبته من النار، وكان له مثل أجره من غير أن ينقص من أجره شيء، قلنا: يا رسول الله ليس كلنا يجد ما يفطر الصائم، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: يعطي الله تعالى هذا الثواب من فطر صائما على مذقة لبن أو تمرة أو شربة ماء، ومن أشبع صائما سقاه الله تعالى من حوضي شربة لا يظمأ بعدها حتى يدخل الجنة، وهو شهر أوله رحمة وأوسطه مغفرة وآخره عتق من النار فاستكثروا فيه من أربع خصال: خصلتين ترضون بهما ربكم، وخصلتين لا غنى بكم عنهما، فأما الخصلتان اللتان ترضون بهما ربكم شهادة أن لا إله إلا الله وتستغفرونه، وأما اللتان لا غنى بكم عنهما فتسألون الله تعالى الجنة وتتعوذون به من النار". "ابن النجار".
24276 ۔۔۔ حضرت سلمان (رض) بیان کرتے ہیں کہ حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے شعبان کیا آخری دن ہم سے خطاب کیا اور فرمایا : تمہارے اوپر ایک مہینہ آیا ہے جو بہت بڑا مہینہ ہے بہت مبارک مہینہ ہے اس میں ایک رات ہے (شب قدر) جو ہزار مہینوں سے افضل ہی اللہ تبارک وتعالیٰ نے اس ماہ مبارک کے روزہ کو فرض کیا ہے اور اس کے قیام کو ثواب کا ذریعہ بنایا ہے جو شخص اس مہینہ میں کسی نیکی کے ذریعے اللہ تبارک وتعالیٰ کا قرب حاصل کرے ایسا ہے جیسا کہ غیر رمضان میں فرض ادا کیا اور جو شخص اس مہینہ میں کسی فرض کو ادا کرے وہ ایسا ہے جیسا کہ غیر رمضان میں ستر فرض ادا کرے ۔ یہ مہینہ صبر کا ہے اور صبر کا بدلہ جنت ہے اور یہ مہینہ لوگوں کے غمخواری کرنے کا ہے اس مہینہ میں مومن کا رزق بڑھا دیا جاتا ہے جو شخص کسی روزہ دار کو روزہ افطار کرائے تو حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ یہ ثواب تو اللہ تبارک وتعالیٰ ایک کھجور سے کوئی افطار کرا دے یا ایک گھونٹ پانی پلا دے یا ایک گھونٹ لسی پلا دے اس پر بھی رحمت فرما دیتے ہیں یہ ایسا مہینہ ہے کہ اس کا اول حصہ اللہ تبارک وتعالیٰ کی رحمت ہے اور درمیانی حصہ مغفرت ہے اور آخری حصہ آگ سے آزادی ہے جو شخص اس مہینہ میں اپنے غلام کے بوجھ کو ہلکا کر دے اللہ تبارک وتعالیٰ اس کی مغفرت فرماتے ہیں اور اسے آگ سے آزادی دیتے ہیں۔ اور چار چیزوں کی اس مہینہ میں کثرت رکھا کرو جن میں دو چیزیں اللہ کی رضا کے واسطے اور دو چیزیں ایسی ہیں کہ جن سے تمہیں چارہ کار نہیں پہلی دو چیزیں جن سے تم اپنے رب کو راضی کرو وہ کلمہ طیبہ اور استغفار کی کثرت ہے اور دوسری دو چیزیں یہ ہیں کہ جنت کی طلب کرو اور آگ سے پناہ مانگو ۔

24277

24277- "عن عبادة بن الصامت قال: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يعلمنا هؤلاء الكلمات إذا جاء رمضان اللهم: سلمني لرمضان وسلم رمضان لي وسلمه لي متقبلا". "طب في الدعاء والديلمي وسنده حسن".
24277 ۔۔۔ حضرت عبادہ بن صامت (رض) کہتے ہیں جب رمضان شریف آتا حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ہمیں یہ کلمات تعلیم کرتے تھے : یا اللہ مجھے رمضان کے لیے سلامتی عطا فرما اور رمضان کو میرے لیے سلامت رکھ اور رمضان کے تقاضہ کو پورا کرنے کی مجھے توفیق عطا فرما ۔ مرواہ الطبرانی فی الدعا والدیلمی وسند حسن )

24278

24278- "عن أبي هريرة أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال وهو يبشر أصحابه: قد جاءكم رمضان شهر مبارك كتب الله تعالى عليكم صيامه تفتح فيه أبواب الجنة، وتغلق فيه أبواب الجحيم، وتغل فيه الشياطين، فيه ليلة خير من ألف شهر، من حرم خيرها فقد حرم". "ابن النجار".
24278 ۔۔۔ حضرت ابوہریرہ (رض) روایت بیان کرتے ہیں کہ حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنے صحابہ کرام (رض) کو خوشخبری سناتے ہوئے فرمایا رمضان کا بابرکت مہینہ آچکا ہے اللہ تبارک وتعالیٰ نے تمہارے اوپر اس کے روزہ کو فرض کیا ہے اس میں جنت کے دروازے کھول دیئے جاتے ہیں جہنم کے دروازے بند کردیئے جاتے ہیں اور شیاطین کو طوق ڈال دیئے جاتے ہیں اس مہینہ میں ایک رادت ہے جو ہزار مہینوں سے بہتر ہے جو شخص اس رات کی بھلائی سے محروم رہا وہ حقیقت میں محروم ہی ہے (رواہ ابن النجار )

24279

24279- "عن أبي هريرة رضي الله عنه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم من صام يوما من رمضان فسلم من ثلاثة ضمنت له الجنة، فقال له أبو عبيدة ابن الجراح: يا رسول الله أعلى ما فيه سوى الثلاثة؟ قال: أعلى ما فيه سوى الثلاثة: لسانه وبطنه وفرجه". "كر".
24279 ۔۔۔ حضرت ابوہریرہ (رض) کی روایت ہے کہ حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا جو شخص رمضان کا روزہ رکھے اور تین چیزوں کے شر سے محفوظ رہے میں اسے جنت کی ضمانت دیتا ہوں وہ یہ ہیں زبان پیٹ اور شرم گاہ (رواہ ابن عساکر )

24280

24280- عن ابن عباس عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: "يقول الله تعالى: كل عمل ابن آدم هو له غير الصيام هو لي وأنا أجزي به، والصيام جنة للعبد المؤمن يوم القيامة كما يقي أحدكم سلاحه في الدنيا ولخلوف فم الصائم أطيب عند الله من ريح المسك، والصائم يفرح فرحين: حين يفطر فيطعم ويشرب وحين يلقاني فأدخله الجنة". "ابن جرير".
24280 ۔۔۔ حضرت ابن عباس (رض) کی روایت ہے کہ حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا اللہ تبارک وتعالیٰ فرماتے ہیں آدمی کا ہر عمل اس کے لیے ہے بجز روزہ کے چونکہ وہ میرے لیے ہے اس کا بدلہ میں ہی دوں گا قیامت کے دن روزہ بندہ مومن کے لیے ڈھال ہوگا جس طرح ک دنیا میں تم میں سے کوئی بچاؤ کے لیے اسلحہ استعمال کرتا ہے۔ بخدا روزہ دار کے منہ کی بو اللہ تعالیٰ کے ہاں مشک کی خوشبو سے افضل ہے روزہ دار کو دو خوشیاں حاصل ہوتی ہیں ایک افطار کے وقت چنانچہ وہ کھانا کھاتا ہے اور پانی پیتا ہے اور دوسری مجھ سے ملاقات کے وقت سو میں اسے جنت میں داخل کر دوں گا ۔ (رواہ ابن جریر)

24281

24281- عن ابن عباس قال: "قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: إن الجنة لتنجد 1 وتزين من الحول إلى الحول لدخول شهر رمضان، فإذا كان أول ليلة من شهر رمضان هبت ريح من تحت العرش يقال لها: المثيرة تصفق ورق أشجار الجنة، وحلق المصاريع فيسمع لذلك طنين لم يسمع السامعون أحسن منه فتبرز الحور العين، ويقفن بين شرف الجنة فيقلن: هل من خاطب إلى الله فيزوجه، ثم يقلن: يا رضوان ما هذه الليلة؟ فيجيبهم بالتلبية فيقول: ياخيرات حسان هذه أول ليلة من شهر رمضان فتحت أبواب الجنان للصائمين من أمة أحمد ويقول الله تعالى: يا رضوان افتح أبواب الجنان، يا مالك أغلق أبواب الجحيم عن الصائمين من أمة أحمد، يا جبريل اهبط إلى الأرض فصفد مردة الشياطين وغلهم بالأغلال، ثم اقذف بهم في لجج البحار حتى لا يفسدوا على أمة حبيبي صيامهم، ويقول الله تعالى في كل ليلة من شهر رمضان ثلاث مرات: هل من سائل فأعطيه سؤله؟ هل من تائب فأتوب عليه؟ هل من مستغفر فأغفر له، من يقرض الملي غير المعدوم الوفي غير الظلوم، ولله تعالى في كل ليلة من شهر رمضان عند الإفطار ألف ألف عتيق من النار فإذا كان ليلة الجمعة أعتق في كل ساعة منها ألف ألف عتيق من النار، كلهم قد استوجبوا العذاب، فإذا كان آخر يوم من شهر رمضان أعتق الله تعالى في ذلك اليوم بعدد ما أعتق من أول الشهر إلى آخره، فإذا كان ليلة القدر أمر الله تعالى جبريل فيهبط في كبكبة من الملائكة إلى الأرض ومعه لواء أخضر فيركزه على ظهر الكعبة وله ست مائة جناح منها جناحان لا ينشرهما إلا في ليلة القدر فينشرهما تلك الليلة فيجاوزان المشرق والمغرب، ويبث جبريل الملائكة في هذه الأمة فيسلمون على كل قائم وقاعد ومصل وذاكر ويصافحونهم ويؤمنون على دعائهم حتى يطلع الفجر، فاذا طلع الفجر نادى جبريل يا معشر الملائكة الرحيل الرحيل، فيقولون: يا جبريل ما صنع الله تعالى في حوائج المؤمنين من أمة أحمد؟ فيقول: إن الله تعالى نظر إليهم وعفا عنهم وغفر لهم إلا أربعة: رجل مدمن الخمر، وعاق والديه، وقاطع رحم، ومشاحن وهو المصارم، فاذا كان ليلة الفطر سميت تلك الليلة ليلة الجائزة، فاذا كان غداة الفطر يبعث الله تعالى الملائكة في كل البلاد فيهبطون إلى الأرض، ويقومون على أفواه السكك، فينادون بصوت يسمعه جميع من خلق الله إلا الجن والإنس فيقولون: يا أمة أحمد اخرجوا إلى رب كريم يعطي الجزيل، ويغفر العظيم، فاذا برزوا في مصلاهم يقول الله تعالى للملائكة: يا ملائكتي ما جزاء الأجير إذا عمل عمله؟ فيقولون: جزاؤه أن يوفى أجره، فيقول: فاني أشهدكم أني جعلت ثوابهم من صيامهم شهر رمضان وقيامهم رضائي ومغفرتي ويقول: يا عبادي سلوني فوعزتي وجلالي لا تسألوني اليوم شيئا في جمعكم لآخرتكم إلا أعطيتكم ولا لدنياكم إلا نظرت لكم وعزتي لأسترن عليكم عثراتكم ما راقبتموني، وعزتي لا أخزيكم ولا أفضحكم بين يدي أصحاب الحدود انصرفوا مغفورا لكم قد أرضيتموني ورضيت عنكم فتفرح الملائكة وتستبشر بما يعطي الله تعالى هذه الأمة إذا أفطروا من شهر رمضان" "هب كر، وهو ضعيف"
24281 ۔۔۔ حضرت ابن عباس (رض) روایت نقل کرتے ہیں کہ حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا سال بھر رمضان کے لیے جنت کو آراستہ کیا جاتا ہے جب رمضان المبارک کی پہلی رات ہوتی ہے عرش کے نیچے سے ایک ہوا چلتی ہے جس کا نام ( ) ہے جس کے جھونکوں سے جنت کے درختوں کے پتے اور کوڑوں کے حلقے بجنے لگتے ہیں جس سے ایسی دل آویز سریلی آواز نکلتی ہے ک سننے والوں نے اس سے اچھی آواز کبھی نہیں سنی پس خوشنما آنکھوں والی حوریں اپنے مکانوں سے نکل کر جنت کے بالا خانوں کے درمیان کھڑ؁ ہو کر آواز دیتی ہیں کہ کوئی ہے اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں ہم سے منگنی کرنے والا تاکہ حق شانہ اس کو ہم سے جوڑ دیں پھر وہی حوریں جنت کے داروغۃ رضوان سے پوچھتی ہیں کہ یہ کیسی رات ہے وہ لبیک کہہ کر جواب دیتے ہیں کہ رمضان شریف کی پہلی رات ہے جنت کے دروازے محمد کی امت کے لیے کھول دیئے جاتے ہیں حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ اللہ تبارک وتعالیٰ رضوان سے فرما دیتے ہیں کہ جنت کے دروازے کھول دے اور مالک دراوغہ جہنم سے فرما دیتے ہیں کہ حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی امت کے روزہ داروں پر جہنم کے دروازے بند کردے اور جبرائیل کو حکم ہوتا ہے کہ زمین پر جاؤ اور سرکش شیاطین کو قید کرو اور گلے میں طوق ڈال کر دریا میں پھینک دو تاکہ میرے محبوب (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی امت کے روزوں کو خراب نہ کریں ۔ حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہ بھی ارشاد فرمایا کہ اللہ تبارک وتعالیٰ رمضان کی ہر رات میں ایک منادی کو حکم فرماتے ہیں کہ تین مرتبہ یہ آواز دے کہ ہے کوئی مانگنے والا جس کو میں عطا کروں ہے کوئی توبہ کرنے والا کہ میں اس کی توبہ قبول کر دوں کوئی ہے مغفرت چاہنے والا کہ میں اس کی مغفرت کروں کون ہے جو غنی کو قرض دے ایسا غنی جو نادار نہیں ایسا پورا پورا دا کرنے والا جو ذرا بھی کمی نہیں کرتا حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا اللہ تبارک وتعالیٰ رمضان کا آخری دن ہوتا ہے تو یکم رمضان سے آج تک جس قدر لوگ جہنم سے آزاد کیے گئے تھے ان کے برابر اس ایک دن میں آزاد فرماتے ہیں اور جس رات شب قدر ہوتی ہے تو اللہ تبارک وتعالیٰ حضرت جبرائیل کو حکم دیتے ہیں وہ فرشتوں کے ایک بڑے لشکر کے ساتھ زمین پر اترتے ہیں اور ان کے پاس ایک سبز جھنڈا ہوتا ہے جس کو کعب کے اوپر نصب کرتے ہیں حضرت جبرائیل فرشتوں کو تقاضا فرماتے ہیں کہ جو مسلمان آج کی رات کھڑا ہو یا بیٹھا ہو نماز پڑھ رہا ہو یا ذکر کررہا ہو اس کو سلام کریں ور مصافحہ کریں اور ان کی دعاؤں پر آمین کہیں صبح تک یہی حالت رہتی ہے جب صبح ہوجاتی ہے تو جبرائیل آواز دیتے ہیں کہ اے فرشتوں کی جماعت ! اب کوچ کرو اور چلو فرشتے حضرت جبرائیل سے پوچھتے ہیں کہ اللہ تبارک وتعالیٰ نے حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی امت کے مومنوں کی حاجتوں اور ضرورتوں میں کیا معاملہ فرمایا ہے وہ کہتے ہیں کہ اللہ تبارک وتعالیٰ نے ان پر توجہ فرمائی اور چار شخصوں کے علاوہ سب کو معاف فرما دیا صحابہ کرام (رض) نے پوچھا حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) وہ چار شخص کون ہیں ؟ ارشاد ہوا ایک وہ شخص جو شراب کا عادی ہو دوسرا وہ شخص جو والدین کی نافرمانی کرے والا ہو تیسرا وہ شخص جو قطع کرنے والا ہو ناطہ توڑنے والا ہو اور چوتھا وہ شخص جو کینہ رکھنے والا ہو اور آپس میں میں قطع تعلق کرنے والا ہو پھر جب عیدالفطر کی رات ہوتی ہے اس کا نام (آسمان پر) الجائزہ یعنی انعام کی رات سے لیا جاتا ہے۔ اور جب عید کی صبح ہوتی ہے تو حق تعالیٰ شانہ فرشتوں کو شہروں میں بھیجتے ہیں وہ زمین پر اتر کر گلیوں راستوں کے سروں پر کھڑے ہوجاتے ہیں اور ایسی آواز سے جسے جنات اور انسان کے سو ہر مخلوق سنتی ہے پکارتے ہیں کہ اے محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی امت ! اس کریم رب کی درگاہ کی طرف چلو جو بہت زیادہ عطا فرمانے والا ہے اور بڑے سے بڑے قصور کو معاف فرمانے والا ہے پھر جب لوگ عید گاہ کی طرف نکلتے ہیں تو اللہ تبارک وتعالیٰ فرشتوں سے دریافت فرماتے ہیں : کیا بدلہ ہے اس مزدور کا جو اپنا کام پورا کرچکا ہو وہ جواب دیتے ہیں : اے ہمارے معبود ومالک اس کا بدلہ یہی ہے کہ اس کی مزدوری پوری پوری مل جائے حق تعالیٰ فرماتے ہیں اے فرشتوں میں تمہیں گواہ بناتا ہوں کہ میں نے ان کو رمضان کے روزوں اور تراویح کے بدلہ میں اپنی رضا اور مغفرت عطا کردی اور بندوں سے خطاب فرما کر ارشاد ہوتا ہے کہ اے میرے بندو ! مجھ سے مانگو میری عزت کی قسم میرے جلال کی قسم ! آج کے دن اپنے اس اجتماع میں مجھ سے اپنی آخرت کے بارے میں جو سوال کرو گے میں عطا کروں گا اور دنیا کے بارے میں جو سوال کرو گے اس میں تمہاری مصلحت پر نظر کر دوں گا ۔ میری عزت کی قسم ! کہ جب تک تم میرا خیال رکھو گے میں تمہاری لغزشوں کو معاف کرتا رہوں گا ، میری عزت کی قسم اور میری جلال کی قسم میں تمہیں مجرموں اور کافروں کے سامنے رسوا اور فضیحت نہ کروں گا بس اب بخشے بخشائے اپنے گھروں کو واپس لوٹ جاؤ تم نے مجھے راضی کردیا اور میں تم سے راضی ہوگیا ، پس فرشتے اس اجر وثواب کو دیکھ جو اس امت کو افطار کے دن ملتا ہے خوشیاں مناتے ہیں اور کھل جاتے ہیں۔ مرواہ شعب الایمان للبیہقی وابن عساکر وھو ضعیف) کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھے المتناھیۃ 880 لیکن امام بیہقی (رح) نے اس حدیث کو شعب الایمان میں ذکر کیا ہے اور بیہقی (رح) نے اس بات کا التزام کیا ہوا ہے کہ اسی حدیث کو ذکر کریں گے جس کی کوئی نہ کوئی اصل ضرور ہوگی اور موضوع حدیث کو وہ اپنی تصانیف میں ذکر نہیں کرتے ۔ ملا علی القاری (رح) نے مرقات میں لکھا ہے کہ اس حدیث مختلف طرق دلالت کرتے ہیں کہ اس حدیث کی اصل موجود ہے۔ واللہ اعلم ۔

24282

24282- "عن عائشة أنها قالت وحضر رمضان: يا رسول الله قد حضر رمضان فما لا أقول؟ قال: قولي: اللهم إنك عفو تحب العفو فاعف عني". "ابن النجار".
24282 ۔۔۔ حضرت عائشہ (رض) نے رمضان آجانے پر عرض کیا : یا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) رمضان آچکا ہے میں کیا دعا پڑھوں ؟ حکم ہوا یہ دعا پڑھتی رہو ” اللہم انک عفو تحب العفو فاعف عنا “۔ یعنی اے اللہ ! تو معاف و درگزر کرنے والا ہے اور درگزر کو پسند فرماتا ہے لہٰذا ہمیں معاف فرما دے ۔ (رواہ ابنالنجار)

24283

24283- عن ابن عمر قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: "أتاكم شهر رمضان تزين فيه الحور العين، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: إذا كان آخر يوم من شهر رمضان أعتق فيه مثل جميع ما أعتق يعني في رمضان". "كر".
24283 ۔۔۔ حضرت ابن عمر (رض) کی روایت ہے کہ حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : جب رمضان المبارک آجاتا ہے تو خوشنما آنکھوں والی حوریں آراستہ ہوجاتی ہیں ، رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہ بھی فرمایا کہ جب ماہ رمضان کا آخری دن ہوتا ہے اللہ تعالیٰ اتنے کثیر لوگوں کو دوزخ کی آگ سے آزادی مرحمت فرماتے ہیں جتنوں کو رمضان بھر میں آزاد کرچکے ہوتے ہیں۔ (رواہ ابن عساکر)

24284

24284- عن ابن عمر قال: "إنما سمي رمضان لأن الذنوب ترمض 1 فيه وإنما سمي شوال لأنه يشول 2 الذنوب كما تشول الناقة ذنبها". "كر".
24284 ۔۔۔ ابن عمر (رض) کہتے ہیں کہ رمضان کو رمضان اس لیے کہتے ہیں کہ اس میں گناہ جل جاتے ہیں (یعنی ختم ہوجاتے ہیں) اور شوال کو شوال اس لیے کہتے ہیں کہ یہ گناہوں کو اٹھا دیتا ہے جیسے اونٹنی اپنی دم اٹھالیتی ہے۔ (رواہ ابن عساکر)

24285

24285- "عن أم عمارة أن رسول الله صلى الله عليه وسلم أتاها فناب رجال من أهلها وبني عمتها فأتتهم بتمر فأكلوا واعتزل رجل منهم فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: ما لك لا تأكل؟ فقال: إني صائم، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: أما إنه ليس من صائم يأكل عنده مفاطير إلا صلت عليه الملائكة ما داموا يأكلون". "ابن زنجويه".
24285 ۔۔۔ ام عمارہ (رض) کی روایت ہے کہ ایک مرتبہ حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ان کے پاس تشریف لائے ان کے خاندان کے کچھ لوگوں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے دست اقدس پر توبہ کی چنانچہ ام عمارۃ (رض) نے ان لوگوں کے پاس کھجوریں لائیں یہ لوگ کھجوریں کھانے لگے لیکن ایک آدمی الگ ہوگیا حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تم کیوں نہیں کھاتے ہو ؟ عرض کیا : میں روزہ میں ہوں ، اس پر حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جب تک روزہ دار کے پاس کھانا کھایا جاتا ہے فرشتے اس کے لیے دعائے رحمت کرتے رہتے ہی ، (رواہ ابن زنجویہ)

24286

24286- عن الحسن قال: "بلغني أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: قال ربكم تبارك وتعالى: كل حسنة يعملها عبدي بعشر أمثالها، والصوم لي وأنا أجزي به". "ابن جرير".
24286 ۔۔۔ حسن روایت بیان کرتے ہیں کہ مجھے خبر پہنچی ہے کہ حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا رب تعالیٰ فرماتا ہے میرا بندہ جو نیکی بھی کرتا ہے وہ دس گنا تک بڑھا دی جاتی ہے اور روزہ میرے لیے ہے اور میں خود اس کا بدلہ دوں گا ۔ (رواہ ابن جریر)

24287

24287- عن ابن مسعود قال: قال الله تبارك وتعالى: "الصوم لي وأنا أجزي به، وللصائم فرحتان: فرحة حين يلقى ربه، وفرحة عند إفطاره، ولخلوف فم الصائم أطيب عند الله من ريح المسك". "ابن جرير".
24287 ۔۔۔ حضرت ابن مسعود (رض) کہتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں : روزہ میرے لیے ہے اور میں خود اس کا بدلہ دوں گا روزہ دار کو دو خوشیاں نصیب ہوتی ہیں ایک خوشی اپنے رب سے ملاقات کرنے کے وقت اور دوسری روزہ افطار کے وقت روزہ دار کے منہ کی بو اللہ تعالیٰ کے ہاں مشک کی خوشبو سے بھی افضل ہے۔ (رواہ ابن جریر)

24288

24288- عن أبي جعفر بن علي قال: "كان رسول الله صلى الله عليه وسلم إذا استهل شهر رمضان استقبله بوجهه، ثم يقول: اللهم أهله علينا بالأمن والأيمان والسلامة والإسلام والعافية المجللة ودفاع الأسقام، والعون على الصلاة والصيام وتلاوة القرآن، اللهم سلمنا لرمضان، وسلمه لنا، وسلمه منا حتى يخرج رمضان وقد غفرت لنا ورحمتنا وعفوت عنا، ثم يقبل على الناس بوجهه فيقول: أيها الناس إنه إذا أهل هلال شهر رمضان غلت فيه مردت الشياطين وغلقت أبواب جهنم، وفتحت أبواب الرحمة، ونادى مناد من السماء كل ليلة هل من تائب؟ هل من مستغفر؟ اللهم اعط كل منفق خلفا، وكل ممسك تلفا حتى إذا كان يوم الفطر نادى مناد من السماء هذا يوم الجائزة فاغدوا فخذوا جوائزكم. قال محمد بن علي لا تشبه جوائز الأمراء". "كر".
24288 ۔۔۔ ابو جعفربن علی (رض) کی روایت ہے کہ حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جب رمضان کا چاند دیکھتے تو اس کی طرف رخ کرکے یہ دعا پڑھتے تھے ۔ للہم اھلہ بالامن والایمان والسلامۃ والاسلام والعافیۃ والمحاملۃ ودفاع الاسقام والعون علی الصلوۃ والصیام وتلاوۃ القرآن اللہم سلمنا رمضان وسلمہ لنا وسلمہ منا حتی یحرج رمضان وقد غفرت لنا ورحمتنا وعفوت عنا “۔ ” یا اللہ اس چاند کو ہمارے امن و ایمان سلامتی واسلام کا باعث بنانا اور عافیت و بیماری سے دفاع کا سبب بنانا اور نماز ، روزہ کے لیے مدد بنانا اور تلاوت قرآن کے لیے مددگار بنانا یا اللہ ہمیں رمضان کے لیے سلامت رکھ اور رمضان کو ہمارے لیے سلامت رکھ حتی کہ رمضان گزر جائے درآنحالیکہ تو ہماری مغفرت کرچکا ہو ہم پر رحمت نازل کرچکا ہو اور ہمیں معاف کرچکا ہو ۔ پھر لوگوں کی طرف متوجہ ہو کر فرماتے : اے لوگو ! جب رمضان کا چاند نکل آتا ہے تو مردودشیاطین کو قید کرلیا جاتا ہے جہنم کے دروازے بند کردیئے جاتے ہیں رحمت کے دروازے کھول دیئے جاتے ہیں اور ہر رات آسمان پر ایک منادی اعلان کرتا ہے کہ کوئی ہے توبہ کرنے والا ؟ کوئی ہے مغفرت کا طلبگار ؟ یا اللہ ہر خرچ کرنے والے کو بہترین بدلہ عطا فرما اور مال نہ خرچ کرنے والے کے مال کو ضائع کر دے حتی کہ جب عید الفطر کا دن ہوتا ہے آسمان پر ایک منادی اعلان کرتا ہے کہ آج یوم جائزہ ہے لہٰذا چل پڑو اور اپنے اپنے انعامات حاصل کرلو، محمد بن علی کہتے ہیں اللہ تعالیٰ کے یہ انعامات امراء کے انعامات کے مشابہ نہیں ہیں۔ (رواہ ابن عساکر)

24289

24289- "عن عبد الرحمن بن عوف أن رسول الله صلى الله عليه وسلم ذكر رمضان ففضله على الشهور بما فضله الله تعالى إن شهر رمضان كتب الله صيامه على المسلمين فرضا، وسننت لكم قيامه، فمن صامه إيمانا واحتسابا خرج من ذنوبه كيوم ولدته أمه". "ابن زنجويه".
24289 ۔۔۔ حضرت عبدالرحمن بن عوف (رض) روایت کرتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے رمضان کا ذکر کرتے ہوئے اس مہینہ کو باقی مہینوں پر فضیلت دی کہ اس مہینہ کے روزے اللہ تبارک وتعالیٰ نے مسلمانوں پر فرض کیے ہیں اور اس کے قیام کو تمہارے لیے سنت قرار دیتا ہوں جس شخص نے اس مہینہ میں ایمان کے ساتھ اور ثواب کی نیت سے روزے رکھے وہ گناہوں سے ایسا پاک ہوجائے گا جیسا کہ اس کی ماں نے اسے جنم دیا تھا ۔

24290

24290- عن الحارث عن علي قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول الله تعالى: "الصوم لي وأنا أجزي به". "ابن أبي عاصم في الصوم".
24290 ۔۔۔ حارث سیدنا حضرت علی المرتضی (رض) سے روایت نقل کرتے ہیں کہ رسول کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ روزہ میرے لیے ہے اور میں خود روزہ کا بدلہ دوں گا ۔ (رواہ ابن ابی عاصم فی الصوم)

24291

24291- عن علي قال: "كان رسول الله صلى الله عليه وسلم إذا استهل شهر رمضان استقبل القبلة بوجهه، ثم قال: اللهم أهله علينا بالأمن والأمانة والسلامة والعافية المجللة ودفاع الأسقام والعون على الصلاة والصيام والقيام وتلاوة القرآن، اللهم سلمنا لرمضان وسلمه منا حتى ينقضي، وقد غفرت لنا ورحمتنا وعفوت عنا. "الديلمي".
24291 ۔۔۔ سیدنا حضرت علی المرتضی (رض) کہتے ہیں کہ جب حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) رمضان کا چاند دیکھتے تو قبلہ رو ہو کر یہ دعا پڑھتے ۔ للہم اھلہ علینا بالامن والامانۃ والسلامۃ والعافیۃ والمجللہ ودفاع الاسقام والعون علی الصلوۃ والصیام والقیام وتلاوۃ القرآن اللہم سلمنا لرمضان وسلمہ منا حتی ینقضی وقد غفرت لنا ورحمتنا وعفوت عنا “۔ ” یا اللہ اس چاند کو ہمارے امن امانتداری ، سلامتی عافیت اور بیماریوں سے دفاع کا باعث بنانا اور نماز ، روزہ قیام اور تلاوت قرآن کے لیے مددگار بنانا یا اللہ ہمیں رمضان کے لیے سلامت رکھ اور رمضان کو ہمارے لیے سلامت رکھ حتی کہ گزر جائے درآنحالیکہ تو ہماری مغفرت کردی ہو ہمیں غریق رحمت کرچکا ہو اور ہمیں معاف کرچکا ہو ۔ (رواہ الدیلمی)

24292

24292- "مسند أنس رضي الله عنه" سئل رسول الله صلى الله عليه وسلم عن أفضل الصيام فقال: "صيام شعبان تعظيما لرمضان فقيل: فأي الصدقة أفضل؟ قال: صدقة في رمضان". "ابن شاهين في الترغيب".
24292 ۔۔۔ ” مسند انس (رض) “ ۔ حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سوال کیا گیا کہ افضل روزہ کونسا ہے ؟ فرمایا : شعبان کے روزے جو رمضان کی تعظیم کے لیے رکھے جائیں آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے پوچھا گیا : کونسا صدقہ اضل ہے فرمایا وہ صدقہ جو رمضان میں کیا جائے ۔ (رواہ ابن شاھین فی الترغیب)

24293

24293- عن أنس قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: "تدرون لم سمي شعبان شعبان لأنه يتشعب فيه لرمضان خير كثير، تدرون لم سمي رمضان رمضان لأنه يرمض الذنوب، وإن في رمضان ثلاث ليال من فاتته فاته خير كثير ليلة سبع عشرة وليلة إحدى وعشرين وآخرها ليلة فقال عمر: يا رسول الله هي سوى ليلة القدر؟ قال: نعم ومن لم يغفر له في شهر رمضان فأي شهر يغفر له". "أبو الشيخ في الثواب والديلمي؛ وفيه: زياد بن ميمون صاحب الفاكهة كذاب".
24293 ۔۔۔ حضرت انس (رض) کی روایت ہے کہ رسول کریم (رض) نے فرمایا : کیا تمہیں معلوم ہے کہ شعبان کو شعبان کیوں کہا جاتا ہے ؟ چونکہ اس مہینہ میں رمضان کے لیے خیر کثیر بانٹی جاتی ہے تمہیں معلوم ہے رمضان کو رمضان کیوں کہتے ہیں ؟ چونکہ یہ مہینہ گناہوں کو ختم کردیتا ہے۔ رمضان میں تین راتیں ہیں جن میں خیر کثیر ہے وہ یہ ہیں سترھویں رات اکیسویں رات اور آخری رات سیدنا حضرت عمر ابن خطاب (رض) نے عرض کیا یا رسول اللہ ! یہ رتیں لیلۃ القدر کے علاوہ ہیں ؟ فرمایا : جی ہاں جس کی مغفرت ماہ رمضان میں نہ ہوئی اس کی مغفرت پھر کس مہینہ میں ہوگی ۔ (رواہ ابوالشیخ فی الثواب والدیلمی) کلام : حدیث ضعیف ہے چونکہ اس کی سند میں زیادہ بن میمون صاحب فاکہہ راوی ہے جو کذاب ہے۔

24294

24294- عن أنس قال: "خرج علينا رسول الله صلى الله عليه وسلم في آخر يوم من شعبان وأول ليلة من شهر رمضان فقال: أيها الناس هل تدرون ما تستقبلونه وهل تدرون ما يستقبلكم؟ قلنا: يا رسول الله هل نزل وحي أو حضر عدو أو حدث أمر؟ فقال: هذا شهر رمضان يستقبلكم وتستقبلونه ألا إن الله تعالى ليس بتارك يوم صبيحة الصوم أحدا من أهل القبلة إلا غفر له، ثم نادى رجل من أقصى الناس: يا طوبى للمنافقين،فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: علي بالرجل مالي أراك ضاق صدرك؟ فقال: يا رسول الله ذكرت أهل القبلة، والمنافقون هم من أهل القبلة فقال: لا ليس لهم ها هنا حظ ولا نصيب ألا إن المنافقين ليس هم منا ألا إن المنافقين هم الكافرون". "كر".
24294 ۔۔۔ حضرت انس (رض) کی روایت ہے کہ شعبان کے آخری دن حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ہمارے پاس تشریف لائے اور یہ رمضان کی پہلی رات تھی ، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ہمیں وعظ کرتے ہوئے فرمایا : اے لوگو تمہیں معلوم ہے کہ تمہارے سامنے کیا آنا چاہتا ہے اور تم کس کا سامنا کرنے لگے ہو ؟ ہم نے عرض کیا : یا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کیا وحی نازل ہوئی ہے یا کوئی دشمن آگیا ہے یا کوئی اور نیا واقعہ پیش آگیا ہے ؟ فرمایا : یہ ماہ رمضان تمہارے پاس آنا چاہتا ہے اور تم اس کا سامنا اور تم اس کا سامنا کرنے لگے ہو خبردار اللہ تبارک وتعالیٰ روزہ کی صبح کو اہل قبلہ میں سے کسی آدمی کو نہیں چھوڑتا جس کی بخشش نہ کرچکا ہو لوگوں کے پیچھے بیٹھا ہوا ایک آدمی پکار کر کہنے لگا ۔ منافقین کے لیے خوشخبری ہے حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا اس آدمی کو میرے پاس لاؤ فرمایا کیا وجہ ہے میں تیرے سینے کو تنگ کیوں پاتا ہوں ؟ کہا حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) آپ نے تو اہل قبلہ کا ذکر کیا ہے اور منافقین ہم میں سے نہیں ہیں کیونکہ وہ تو کافر ہیں (رواہ ابن عساکر )

24295

24295- عن أنس قال: "ارتقى رسول الله صلى الله عليه وسلم على المنبر فقال: آمين ثم ارتقى ثانية فقال: آمين، ثم ارتقى ثالثة فقال: آمين، ثم استوى فقال: آمين، فقال أصحابه على ما أمنت يا رسول الله؟ قال: أتاني جبريل فقال: يا محمد رغم أنف امرئ ذكرت عنده فلم يصل عليك، فقلت آمين، ثم قال: رغم أنف امرئ أدرك والديه أو أحدهما فلم يدخلاه الجنة، قلت آمين، وقال: رغم أنف امرئ أدرك شهر رمضان فلم يغفر له، فقلت آمين". "ابن النجار"
24295 ۔۔۔ حضرت انس (رض) کی روایت ہے کہ ایک مرتبہ حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) منبر پر چڑھے فرمایا ۔ آمین دوسرے زینے پر پہنچے فرمایا آمین پھر تیسرے زینے پر چڑھے فرمایا : میرے پاس جبرائیل آئے اور کہا : اے محمد ! اس آدمی کی ناک خاک آلود جس نے اپنے والدین کو پایا یا ان میں سے ایک کو پایا اور وہ اسے جنت میں داخل نہ کرسکے میں نے کہا : آمین پھر کہا : اس آدمی کی ناک خاک آلود ہو جس نے رمضان شریف پایا لیکن اس نے اپنی بخشش نہ کرسکی میں نے کہا آمین (رواہ ابن النجار )

24296

24296- "أيضا" "عن سلام الطويل عن زياد بن ميمون عن أنس قال: لما قرب رمضان خطبنا رسول الله صلى الله عليه وسلم عند صلاة المغرب خطبة خفيفة فقال: استقبلكم رمضان واستقبلتموه ألا وإنه لا يبقى أحد من أهل القبلة إلا غفر له أول ليلة من رمضان". "ابن النجار".
24296 ۔۔۔ سلام طویل زیاد بن میمون سے حضرت انس (رض) کی روایت نقل کرتے ہیں کہ وہ کہتے ہیں کہ جب رمضان شریف قریب آجاتا حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ہمیں مختصر سے خطاب ارشاد فرماتے کہ تمہارے سامنے رمضان آنا چاہتا ہے اور تم اس کا سامنا کرو گے خبردار اہل قبلہ میں کوئی ایسا نہیں جس کی رمضان کی پہلی رات میں بخشش نہ کی جاتی ہو (رواہ ابن النجار )

24297

24297- "أيضا" عن خراش قال: "حدثني مولاي أنس بن مالك قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: يقول الله تبارك وتعالى: كل عمل ابن آدم له إلا الصوم فإنه لي وأنا أجزي به". "كر".
24297 ۔۔۔ خراش حضرت انس (رض) کی روایت نقل کرتے ہیں کہ حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : اللہ تبارک وتعالیٰ فرماتے ہیں : ابن آدم کا ہر عمل اسی کے لیے ہے بجز روزہ کے چنانچہ روزہ میرے لیے ہے اور میں خود اس کا بدلہ دوں گا (رواہ ابن عساکر ) کلام :۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے الالحفاظ (561)

24298

24298- عن أنس قال: "لما دخل شهر رمضان قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: إن هذا الشهر دخل عليكم وهو شهر الله المبارك فيه ليلة خير من ألف شهر من حرمها فقد حرم الخير كله، ولا يحرم خيرها إلا كل محروم". "ابن النجار".
24298 ۔۔۔ حضرت انس (رض) کی روایت ہے کہ جب ماہ رمضان داخل ہوتا تو حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) فرماتے : یہ مہینہ تمہارے اوپر آچکا ہے یہ بابرکت مہینہ ہے اس میں ایک رات ہے جو ہزار مہینوں سے افضل ہے جو شخص اس رات کی بھلائی سے محروم رہا وہ ہر طرح کی بھلائی سے محروم رہا اور اس کی بھلائی سے وہی شخص محروم رہا ہے جو حقیقت میں محروم ہی ہو ۔ (رواہ ابن النجار )

24299

24299- عن أبي وائل قال: "أتانا كتاب عمر أن الأهلة بعضها أكبر من بعض فإذا رأيتم الهلال نهارا فلا تفطروا حتى يشهد رجلان مسلمان أنهما أهلاه 1 بالأمس". "ش قط: وصححاه".
24299 ۔۔۔ ابو دائل کہتے ہیں : ہمارے پاس حضرت عمر (رض) کا خط آیا جس میں آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے لکھا تھا : بسا اوقات پہلی تاریخ کا چاند بڑا ہوتا ہے جب تم دن کے وقت چاند دیکھو تو روزہ مت افطار کرو حتی کہ دو مسلمان گواہی نہ دے دیں کہ انھوں نے گزشتہ کل شام چاند دیکھ لیا تھا ۔ مرواہ ابن ابی شیبہ والدار قطنی و صحیحہ )

24300

24300- عن إبراهيم قال: "بلغ عمر أن قوما رأوا الهلال بعد زوال الشمس فأفطروا، فكتب إليهم يلومهم فقال: إذا رأيتم الهلال قبل زوال الشمس لتمام ثلاثين فأفطروا، وإذا رأيتموه بعد زوال الشمس فلا تفطروا". "عب وأبو بكر الشافعي في الغيلانيات ق".
24300 ۔۔۔ ابراہیم روایت نقل کرتے ہیں کہ حضرت عمر (رض) کو خبر پہنچی کہ فلاں قوم نے زوال کے بعد چاند دیکھا اور روزہ افطار کرلیا آپ (رض) نے ان لوگوں کی طرف ملامت بھر اخط لکھا کہ جب تیس دن پورے ہونے پر زوال سے قبل چاند دیکھیو تو روزہ افطار کرلو اور اگر زوال کے چاند دیکھو تو روزہ مت افطار کرو (رواہ عبدالرزاق وابو بکر الشافعی فی الغیلا نیات والبیھقی )

24301

24301- عن إبراهيم قال: "كتب عمر بن الخطاب إلى عتبة بن فرقد إذا رأيتم الهلال من أول النهار فأفطروا، فإنه من الليلة الماضية، وإذا رأيتموه من آخر النهار فأتموا صومكم فإنه لليلة المقبلة". "ش وأبو بكر الشافعي".
24301 ۔۔۔ ابراہیم روایت نقل کرتے ہیں کہ حضرت عمر بن خطاب (رض) نے عتبہ بن فرقد کی طرف خط لکھا کہ جب تم دن کے اول حصہ میں چاند دیکھو تو روزہ افطار کرلو چونکہ یہ چاند گزشتہ رات کا ہوتا ہے اور جب تم دن کے آخری حصہ میں چاند دیکھو تو اپنے روزے کو مکمل کرو چونکہ یہ آئندہ رات کا چاند ہے (رواہ ابن ابی شیبہ وابو بکر الشافعی )

24302

24302- عن عمر قال: "الشهور اثنا عشر الشهر ثلاثون وشهر تسع وعشرون". "ش".
24302 ۔۔۔ سیدنا حضرت عمر ابن خطاب (رض) فرماتے ہیں : مہینے بارہ ہوتے ہیں اور ایک مہینہ کبھی تیس دنوں کا ہوتا ہے اور کبھی انتیس دنوں کا ۔ (رواہ ابن ابی شیبۃ)

24303

24303- عن عبد الرحمن بن أبي ليلى أن عمر أجاز شهادة رجل واحد في رؤية الهلال في فطر وأضحى. "قط ق: وضعفاه".
24303 ۔۔۔ عبدالرحمن بن ابی لیلیٰ کی روایت ہے کہ سیدنا حضرت عمر ابن خطاب (رض) نے عید الفطر اور عید الاضحی کے متعلق رویت ھلال میں ایک آدمی کی گواہی کو جائز قرار دیا ہے۔ (رواہ الدارقطنی والبیہقی) کلام : ۔۔۔ دارقطنی اور امام بیہقی (رح) نے اس حدیث کو ضعیف قرار دیا ہے۔

24304

24304- عن علي قال: "إذا رأيتم الهلال أول النهار فأفطروا". "أبو بكر في الغيلانيات".
24304 ۔۔۔ سیدنا حضرت علی المرتضی (رض) نے فرمایا : جب تم دن دن کے اول حصہ میں چاند دیکھو تو روزہ افطار کرلو ، (رواہ ابوبکر فی الغیلانیات)

24305

24305- عن علي قال: "الشهر ثلاثون، ومن الشهر تسعة وعشرون". "مسدد".
24305 ۔۔۔ سیدنا حضرت علی المرتضی (رض) کی روایت ہے کہ مہینہ تیس دن کا بھی ہوتا ہے اور مہینہ انتیس دن کا بھی ہوتا ہے۔ (رواہ مسدد)

24306

24306- عن أبي عمير بن أنس قال: "حدثني عمومتي من الأنصار من أصحاب النبي صلى الله عليه وسلم قالوا: أغمي علينا هلال شوال فأصبحنا صياما فجاء ركب من آخر النهار فشهدوا عند النبي صلى الله عليه وسلم أنهم رأوا الهلال بالأمس، فأمر النبي صلى الله عليه وسلم أن يفطروا وأن يخرجوا إلى عيدهم من الغد". "ش".
24306 ۔۔۔ ابو عمیر بن انس کہتے ہیں مجھے میری پھوپھیوں نے حدیث سنائی ہے کہ جو انصار میں سے ہیں اور حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے اصحاب میں سے ہیں چنانچہ ان کا کہنا ہے کہ ایک مرتبہ مطلع ابر آلود ہونے کی وجہ سے ہمیں شوال کا چاند نہ دکھائی دیا ہم نے صبح کو روزہ رکھ لیا تاہم دن کے پچھلے پہر کچھ شہسوار آئے اور انھوں نے حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس جا کر گواہی دی کہ انھوں نے گزشتہ شام چاند دیکھ لیا تھا چانچہ حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے لوگوں کو حکم دیا کہ روزہ افطار کرلیں اور صبح کو عیدگاہ میں نماز کے لیے آجائیں ۔ (رواہ ابن ابی شیبۃ)

24307

24307- عن كريب أن أم الفضل بنت الحارث بعثته إلى معاوية بالشام قال: "فاستهل علي هلال رمضان وأنا بالشام فرأيت الهلال ليلة الجمعة ورآه الناس وصاموا وصام معاوية، فقدمت المدينة في آخر الشهر، فسألني عبد الله بن عباس متى رأيتم الهلال؟ قلت: ليلة الجمعة، قال: لكنا رأيناه ليلة السبت، فلا نزال نكمل ثلاثين أو نراه، فقلت: ألا نكتفي برؤية معاوية وصيامه؟ فقال: لا هكذا أمرنا رسول الله صلى الله عليه وسلم". "كر".
24307 ۔۔۔ کریب (رح) روایت کرتے ہیں کہ مجھے ام فضل بنت حارث (رض) نے شام میں حضرت معاویہ (رض) کے پاس بھیجا میں نے وہاں جمعہ کی شام رمضان کا چاند دیکھا چنانچہ سب لوگوں نے روزہ رکھا حضرت معاویہ (رض) نے بھی روزہ رکھا پھر میں مہینہ کے آخر میں مدینہ میں آیا حضرت عبداللہ بن عباس (رض) نے مجھ سے پوچھا تم نے چاند کب دیکھا میں نے کہا جمعہ کی شام حضرت ابن عباس (رض) نے فرمایا لیکن ہم نے ہفتہ کی شام دیکھا تھا ہم روزہ میں کمی نہیں کریں گے ہم تو تیس دن پورے کریں گے یا اس سے پہلے چاند دیکھ لیں میں نے کہا : کیا ہمارے لیے حضرت معاویہ (رض) کی روایت کے مطابق روزے رکھنا کافی نہیں ہوگا ؟ ابن عباس (رض) نے جواب دیا : نہیں چونکہ رسول کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ہمیں یہ حکم دیا ہے۔ (رواہ ابن عساکر)

24308

24308- عن ابن عباس قال: "قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: صوموا لرؤية الهلال وأفطروا لرؤيته، فإن غم عليكم فعدوا ثلاثين، فقلنا: يا رسول الله أولا نتقدم قبله بيوم أو يومين؟ فغضب وقال: لا". "ابن النجار".
24308 ۔۔۔ حضرت ابن عباس (رض) کی روایت ہے کہ حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : چاند دیکھ کر روزے رکھو اور چاند دیکھ کر عید الفطر کرو اگر مطلب ابر آلود ہوجائے تو تیس دن پورے کرو ہم نے عرض کیا : یا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ہم رمضان سے ایک یا دو دن قبل روزہ نہیں رکھ سکتے ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے غصہ میں ہو کر فرمایا : نہیں ۔ (رواہ ابن النجار)

24309

24309- عن ابن عمر قال: "كان رسول الله صلى الله عليه وسلم إذا رأي الهلال قال: الله أكبر اللهم أهله علينا بالأمن والأمان والسلامة والإسلام والتوفيق لما تحب وترضى ربنا وربك الله". "كر".
24309 ۔۔۔ حضرت عبداللہ ابن عمرو (رض) کی روایت ہے کہ حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جب چاند دیکھتے تو اللہ اکبر کہنے کے بعد یہ دعا پڑھتے : ” اللہم اھلہ علینا بالامن والامان والسلامۃ والاسلام والتوفیق لما تحب وترضی ربنا وربک اللہ “۔ یعنی یا اللہ اس چاند کو ہمارے لیے امن وامان ، سلامتی اور فرمان برداری کا باعث بنانا اور اپنے پسندیدہ اعمال کے لیے توفیق کا باعث بنا میرا اور تیرا رب اللہ تعالیٰ ہے۔ (رواہ ابن عساکر)

24310

24310- "مسند علي رضي الله عنه" عن الحارث عن علي أنه كان إذا رأى الهلال قال: "اللهم إني أسألك خير هذا الشهر وفتحه ونصره وبركته ورزقه ونوره وطهوره وهداه، وأعوذ بك من شره وشر ما فيه وشر ما بعده". "ابن النجار".
24310 ۔۔۔ ” مسند علی (رض) “۔ حارث روایت کرتے ہیں کہ سیدنا حضرت علی المرتضی (رض) جب چاند دیکھتے تو یہ دعا پڑھتے : ” اللہم انی اسالک خیر ھذا الشھر وفتحہ ونصرہ وبرکتہ ورزقہ ونورہ وطھورہ وھداہ واعوذبک من شرہ وشرما فیہ وشرما بعدہ “۔ یا اللہ ! میں تجھ سے اس مہینہ کی خیر و بھلائی کی فتح ونصرت برکت ورزق ، نور ، پاکیزگی، اور اس کی ہدایت کا سوال کرتا ہوں اور میں اس مہینہ کے شر سے اور جو کچھ اس میں ہے اس کے شر سے اور اس کے بعد کے شر سے تیری پناہ مانگتا ہوں ۔

24311

24311- عن عمر قال: "كان رسول الله صلى الله عليه وسلم إذا فاته شيء من شهر رمضان قضاه في عشر ذي الحجة - وفي لفظ - في شهر ذي الحجة". "القطيعي في القطعيات طص: وهو ضعيف، طس".
24311 ۔۔۔ سیدنا حضرت عمر ابن خطاب (رض) کی روایت ہے کہ جب حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا کوئی عمل رمضان میں فوت ہوجاتا تو عشرہ ذی الحجہ میں اس کی قضاء کرتے تھے ۔ ایک روایت میں ہے کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ذی الحجہ کے مہینہ میں اس کی قضاء کرتے تھے ۔ مرواہ القطیعی فی القطعیات والطبرانی فی الصغری وھو ضعیف والطبرانی فی الاوسط)

24312

24312- عن عمر قال: "كان رسول الله صلى الله عليه وسلم لا يرى بأسا بقضاء رمضان في عشر ذي الحجة". "ق: وهو ضعيف".
24312 ۔۔۔ سیدنا حضرت عمر ابن خطاب (رض) کی روایت ہے کہ حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) عشرہ ذی الحجہ میں رمضان (کے کسی عمل) کی قضاء میں کوئی حرج نہیں سمجھتے تھے (رواہ البیہقی) کلام : ۔۔۔ امام بیہقی (رح) کہتے ہیں حدیث ضعیف ہے۔

24313

24313- عن الأسود بن قيس عن أبيه أن رجلا سأل عمر بن الخطاب عن قضاء رمضان فأمره بقضاء رمضان في عشر ذي الحجة. "مسدد".
24313 ۔۔۔ اسود بن قیس اپنے والد سے روایت نقل کرتے ہیں کہ ایک آدمی نے سیدنا حضرت عمر ابن خطاب (رض) سے قضاء رمضان کے متعلق دریافت کیا آپ (رض) نے اسے عشرہ ذی الحجہ میں قضاء رمضان کا حکم دیا ۔ (رواہ مسدد)

24314

24314- عن عمر قال: "من مرض في رمضان فأدركه رمضان آخر مريضا فلم يصم هذا الآخر لم يصم الأول ويطعم عن كل يوم من رمضان الأول مدا". "عب".
24314 ۔۔۔ سیدنا حضرت عمر ابن خطاب (رض) فرماتے ہیں : جب کوئی آدمی رمضان میں بیمار پڑجائے حتی کہ بحالت مرض دوسرا رمضان آگیا اور وہ اس دوسرے رمضان کے روزے بھی نہ رکھ سکا تو وہ رمضان کے ہر دن کے بدلہ میں ایک مد کھانا کھلائے ۔ (رواہ عبدالرزاق)

24315

24315- عن عمر قال: "لا بأس بقضاء رمضان في العشر - وفي لفظ - في عشر ذي الحجة". "ق ومسدد".
24315 ۔۔۔ سیدنا حضرت عمر ابن خطاب (رض) فرماتے ہیں : عشرشہ میں رمضان کی قضاء میں کوئی حرج نہیں ایک روایت میں ہے عشرہ ذی الحجہ میں ۔ (رواہ البیہقی مسدد)

24316

24316- عن عمر قال: "ما من أيام أحب إلي أن أقضي فيها شهر رمضان من أيام العشر". "ق".
24316 ۔۔۔ سیدنا حضرت عمر ابن خطاب (رض) فرماتے ہیں : ذی الحجہ کے دس دنوں سے بڑھ کر اللہ تعالیٰ کو کوئی دن زیادہ محبوب نہیں جس میں رمضان کی قضاء کی جائے (رواہ البیہقی)

24317

24317- "مسند بريدة بن الخطيب الأسلمي" عن بريدة قال: "كنت جالسا عند النبي صلى الله عليه وسلم إذ جاءته امرأة فقالت: إنه كان على أمي شهرين فأصوم عنها؟ قال: صومي عنها أرأيت لو كان على أمك دين فقضيته أكان يجزيء عنها؟ قالت: بلى قال: فصومي عنها". "ش ض".
24317 ۔۔۔ ” مسند بریدہ وبن خطیب اسلمی “۔ حضرت بریدہ (رض) کہتے ہیں : ایک مرتبہ میں حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس بیٹھا ہوا تھا اچانک آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس ایک عورت آئی اور کہنے لگی : میری والدہ کے ذمہ دو مہینوں کے روزے ہیں کیا میں اس کی طرف سے رکھ سکتی ہوں ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا تم اس کی طرف سے روزے رکھو مجھے بتاؤ ! اگر تمہاری والدہ کے ذمہ قرض ہو تمہاری ادائیگی اس کی طرف سے کافی ہوگئی ؟ عرض کیا : جی ہاں : فرمایا : پھر اس کی طرف سے روزے بھی رکھو ۔ (رواہ ابن ابی شیبہ والضیاء)

24318

24318- عن أم سلمة أنها كانت تقول لأهلها: "من كان عليه شيء من رمضان فليصمه من الغد من يوم الفطر فمن صام الغد من يوم الفطر فكأنما صام من رمضان". "ابن زنجويه".
24318 ۔۔۔ حضرت ام سلمہ (رض) اپنے خاندان والوں سے کہا کرتی تھیں کہ جس کے ذمہ رمضان کی کوئی قضاء ہو وہ عید الفطر کے بعد دوسرے دن صبح سے قضاء شروع کر دے وہ ایسا ہی ہوگا جیسا کہ اس نے رمضان میں روزے رکھے ۔ (رواہ ابن زنجویہ)

24319

24319- "مسند علي رضي الله عنه" عن أحمد بن منصور قال: "أخبرني من حضر سفيان بن عيينة وعنده وكيع بن الجراح ويحيى بن آدم فقال ابن عيينة لوكيع: يا أبا سفيان لم كره علي بن أبي طالب قضاء رمضان في ذي الحجة؟ فقال له وكيع: لأنها أيام عظام، فأراد علي أن ينفرد بصيامها، قال: ابن عيينة ليحيى بن آدم: كذا تقول يا أبا زكريا؟ قال: لا قال: فما تقول؟ قال: ألست تعلم أن علي بن أبي طالب كان يقول يقضى رمضان تباعا؟ قال: بلى فكره علي بن أبي طالب أن يقضى رمضان في ذي الحجة لئلا يمر فيه يوم النحر فلا يحل فيه صيام فأعجب به ابن عيينة". "عبيد الله ابن زياد الكاتب في أماليه".
24319 ۔۔۔ ” مسند علی (رض) “ احمد بن منصور کہتے ہیں : مجھے ایک آدمی نے خبر دی ہے جو سفیان بن عینیہ کے پاس حاضر تھا اور سفیان بن عینیہ کے پاس وکیع بن جراح اور یحییٰ بن آدم بھی تھے ، ابن عینیہ نے وکیع (رح) سے کہا : اے ابو سفیان سیدنا حضرت عمر ابن خطاب (رض) ذی الحجہ میں رمضان کی قضاء کو کیوں مکروہ سمجھتے تھے ؟ وکیع (رح) نے جواب دیا : چونکہ یہ ایام عظمت ہیں اس لیے سیدنا حضرت عمر ابن خطاب (رض) نے چاہا وہ اکیلے ہی ان دنوں کے روزے رکھیں ۔ ابن عینیہ نے یحییٰ بن آدم سے کہا : اے ابو زکریا آپ بھی یہی کہتے ہیں : جواب دیا نہیں کہا : پھر آپ کیا کہتے ہیں : یحییٰ (رح) نے جواب دیا : کیا آپ نہیں جانتے کہ سیدنا حضرت عمر ابن خطاب (رض) فرمایا کرتے تھے کہ رمضان کی قضاء لگا تار کی جائے ؟ کہا جی ھاں یحییٰ (رح) نے کہا : اسی لیے سیدنا حضرت عمر ابن خطاب (رض) ذی الحجہ میں رمضان کی قضاء مکروہ سمجھتے تھے چونکہ ذی الحجہ میں قربانی کا دن بھی آتا ہے اور اس میں روزہ رکھنا جائز نہیں یہ جواب ابن عینیہ (رح) کو بہت پسند آیا ۔ (رواہ عبیداللہ ابن زیادہ الکاتب فی امالیہ)

24320

24320- عن الوليد قال: "صمنا على عهد علي ثمانية وعشرين يوما فأمرنا بقضاء يوم". "خ في تاريخه هق".
24320 ۔۔۔ ولید کہتے ہیں ایک مرتبہ ہم نے سیدنا حضرت عمر ابن خطاب (رض) کے دور خلافت میں 28 دن روزے رکھے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ہمیں ایک دن قضاء کرنے کا حکم دیا ۔ (رواہ البخاری فی تاریخہ والبیہقی فی السنن)

24321

24321- عن علي في قضاء رمضان قال: "تباعا". "عب ق".
24321 ۔۔۔ سیدنا حضرت عمر ابن خطاب (رض) نے قضاء رمضان کے بارے میں فرمایا کہ لگاتار روزے رکھے جائیں ۔ (رواہ عبدالرزاق والبیہقی)

24322

24322- "مسند أبي هريرة رضي الله عنه" جاء رجل إلى النبي صلى الله عليه وسلم فقال: "هلكت قال: وما أهلكك؟ قال: وقعت على امرأتي في رمضان قال: أعتق رقبة، قال: لا أجد، قال: صم شهرين، قال: لا أستطيع قال: أطعم ستين مسكينا قال: لا أجد قال: اجلس فجلس فبينما هو كذلك إذ أتي بفرق فيه تمر فقال له النبي صلى الله عليه وسلم: اذهب فتصدق به، قال: والذي بعثك بالحق ما بين لابتي المدينة أهل بيت أفقر إليه منا فضحك حتى بدت أنيابه، ثم قال: انطلق فأطعمه عيالك". "ش"
24322 ۔۔۔ ” مسند ابوہریرہ “۔ ایک مرتبہ حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس ایک آدمی آیا اور کہنے لگا (یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) میں ہلاک ہوگیا آپ نے فرمایا : تمہیں کس چیز نے ہلاک کردیا ؟ عرض کیا میں رمضان میں اپنی بیوی کے ساتھ ہمبستری کر بیٹھا ہوں ، حکم ہوا غلام آزاد کرو عرض کیا : میرے پاس غلام نہیں ہے کہا : ساٹھ مسکینوں کو کھانا کھلا دے ۔ کہا : میرے پاس کھانا بھی نہیں ہے فرمایا : بیٹھ جاؤ چنانچہ وہ آدمی (آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس) بیٹھ گیا ۔ تھوڑی دیر کے بعد ایک ٹوکری لائی گئی اس میں کھجوریں تھیں ، حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : یہ لے جاؤ اور صدقہ کرو۔ عرض کیا : قسم اس ذات کی جس نے آپ کو برحق مبعوث کیا ہے ! اہل مدینہ میں مجھ سے بڑھ کر زیادہ محتاج کوئی بھی نہیں ہے ، رسول کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اس کی بات سن کر ہنس دیئے حتی کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے دانت مبارک ظاہر ہوگئے فرمایا : جاؤ اور اپنے اہل و عیال کو کھلاؤ ۔ مرواہ البخاری فی کتاب الصوم باب اذا جامع فی رمضان ولم یکن لہ شیء ابن ابی شیبۃ)

24323

24323- عن أبي هريرة قال: "إنما الصوم في الكفارة لمن لم يجد". "عب".
24323 ۔۔۔ حضرت ابوہریرہ (رض) کہتے ہیں کفارہ صوم میں وہ آدمی روزے رکھے جو غلام آزاد کرنے کی گنجائش نہ پاتا ہوں ۔ (رواہ عبدالرزاق)

24324

24324- عن أبي هريرة قال: "بينما أنا جالس عند النبي صلى الله عليه وسلم جاءه رجل فقال: يا رسول الله هلكت، قال: ويحك ما شأنك؟ قال: وقعت على أهلي في رمضان، قال أعتق رقبة قال: لا أجد، قال فصم شهرين متتابعين قال: لا أطيقه قال: فأطعم ستين مسكينا وذكر الحديث ثم قال في آخره: ما بين ظهري المدينة أحوج إليه مني قال: فضحك رسول الله صلى الله عليه وسلم حتى بدت أنيابه ثم قال: خذه واستغفر ربك". "كر".
24324 ۔۔۔ حضرت ابوہریرہ (رض) کہتے ہیں : ایک مرتبہ حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس بیٹھا ہوا تھا اتنے میں ایک آدمی آیا اور کہنے لگا : یا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) میں ہلاک ہوگیا آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا تیرا ناس ہو تجھے کیا ہوا ؟ عرض کیا : میں رمضان میں اپنی بیوی کے ساتھ ہمبستری کر بیٹھا ، حکم ہوا غلام آزاد کرو ، عرض کیا : میرے پاس غلام نہیں ہے : حکم ہوا پھر لگاتار دو مہینے روزے رکھو کہا : میں اس کی طاقت نہیں رکھتا ہوں ، فرمایا : پھر ساٹھ مسکینوں کو کھانا کھلاؤ ، راوی نے پوری حدیث بیان کی اور آخر میں اس آدمی نے کہا مدینہ کے دو پہاڑوں کے درمیان مجھ سے زیادہ محتاج کوئی نہیں ہے : حضرت ابوہریرہ (رض) کہتے ہیں رسول کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اس پر ہنس دیئے حتی کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے دانت مبارک بھی دکھائی دینے لگے ، پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : یہ (کھجوریں) لے لو اور اپنے رب سے مغفرت طلب کرو (رواہ ابن عساکر)

24325

24325- "مسند أنس رضي الله عنه" عن أيوب بن أبي تميمة قال: "ضعف أنس عن الصوم فصنع جفنة من ثريد ودعا بثلاثين مسكينا فأطعمهم". "ع كر".
24325 ۔۔۔ ” مسند حضرت انس بن مالک (رض)) ایوب بن ابو تمیمہ روایت کرتے ہیں کہ آخری عمر میں حضرت انس بن مالک (رض) بہت ضعیف ہوگئے تھے اور روزہ رکھنے کی طاقت نہیں رکھتے تھے چنانچہ آپ (رض) ثرید کی ایک دیگ بنائی اور تیس (30) مسکینوں کو بلا کر کھانا کھلایا۔ مرواہ ابو یعلی وابن عساکر)

24326

24326- "عن أسلم أن عمر بن الخطاب أفطر ذات يوم في رمضان في يوم غيم، ورأى أنه قد أمسى وغابت الشمس، فجاءه رجل فقال: يا أمير المؤمنين قد طلعت الشمس، فقال: الخطب يسير وقد اجتهدنا". "مالك والشافعي ق"
24326 ۔۔۔ مسلم روایت کرتے ہیں کہ سیدنا حضرت عمر ابن خطاب (رض) نے رمضان میں ایک مرتبہ بارش کے دن روزہ افطار کیا وہ سمجھے کہ شام ہوچکی ہے اور سورج بھی غروب ہوچکا ہے اتنے میں ایک آدمی آیا اور کہنے لگا : اے امیر المؤمنین سورج نکل چکا ہے آپ (رض) نے فرمایا : معاملہ ہلکے درجے کا ہے اور ہم نے اجتھاد کرلیا ہے۔ (رواہ مالک والشافعی والبیہقی)

24327

24327- عن حنظلة قال: "كنت عند عمر في رمضان فأفطر وأفطر الناس فصعد المؤذن ليؤذن فقال: أيها الناس هذه الشمس لم تغرب فقال عمر: من كان أفطر فليصم يوما مكانه". "ق".
24327 ۔۔۔ حنظلہ کہتے ہیں ایک مرتبہ میں رمضان میں سیدنا حضرت عمر ابن خطاب (رض) کے پاس تھا چنانچہ سیدنا حضرت عمر ابن خطاب (رض) نے روزہ افطار کیا اور لوگوں نے بھی روزہ افطار کیا اتنے میں مؤذن اذان دینے کے لیے چبوترے پر چڑھا اور کہنے لگا اے لوگو ! سورج تو یہ رہا اور غروب نہیں ہوا : سیدنا حضرت عمر ابن خطاب (رض) نے فرمایا : جس شخص نے روزہ افطار کرلیا وہ اس کی جگہ ایک دن روزہ رکھے ۔ (رواہ البیہقی)

24328

24328- عن زيد بن وهب قال: "بينما نحن جلوس في مسجد المدينة في رمضان والسماء متغيمة رأينا أن الشمس قد غابت وإنا قد أمسينا، فشرب عمر وشربنا فلم نلبث أن ذهب السحاب وبدت الشمس فجعل بعضنا يقول لبعض: نقضي يومنا هذا، فقال عمر: والله ما نقضيه ولا تجانفنا 1 لإثم. "أبو عبيد في الغريب ق".
24328 ۔۔۔ زید بن وھب کہتے ہیں : ایک مرتبہ رمضان میں ہم لوگ مدینہ منورہ کی مسجد میں بیٹھے ہوئے تھے آسمان ابر آلود تھا ہم سمجھے سورج غروب ہوچکا ہے اور شام ہوچکی ہے چنانچہ سیدنا حضرت عمر ابن خطاب (رض) نے پانی پی لیا اور ہم نے بھی پانی پیا ابھی تھوڑی دیر گزری تھی کہ بادل چھٹ گئے اور سورج ظاہر ہوگیا ۔ ہم ایک دوسرے سے کہنے لگے : ہم اس روزہ کی قضاء کریں گے، سیدنا حضرت عمر ابن خطاب (رض) نے فرمایا : بخدا ! ہم اس روزہ کی قضاء نہیں کریں گے اور نہ ہی ہم نے کسی گناہ کا ارتکاب کیا ہے۔ (رواہ ابوعبید فی الغریب والبیہقی)

24329

24329- عن سعيد بن المسيب قال: "خرج عمر بن الخطاب على أصحابه فقال: أفتوني في شيء صنعته اليوم فقال: ما هو يا أمير المؤمنين؟ قال: مرت بي جارية فأعجبتني فوقعت عليها وأنا صائم، فعظم عليه القوم وعلي ساكت فقال: ما تقول يا ابن أبي طالب؟ قال: جئت حلالا ويوم مكان يوم، فقال: أنت خيرهم فتوى". "ابن سعد".
24329 ۔۔۔ سعید بن مسیب (رح) کہتے ہیں : ایک مرتبہ سیدنا حضرت عمر ابن خطاب (رض) اپنے ساتھیوں کے پاس تشریف لائے اور کہنے لگے : مجھے ایک چیز کے متعلق فتوی دو جو میں نے آج کردی ہے لوگوں نے کہا : اے امیر المؤمنین وہ کیا ہے ؟ فرمایا : میرے پاس سے (میری) ایک باندی گزری جو میرے دلکو بھا گئی میں نے اس کے ساتھ ہمبستری کرلی حالانکہ میں روزہ میں بھی تھا ، چنانچہ لوگ ان پر بڑی بڑی باتیں کرنے لگے جب کہ سیدنا حضرت علی المرتضی (رض) خاموش تھے ۔ سیدنا حضرت عمر ابن خطاب (رض) نے فرمایا : اے ابن ابی طالب ! تم کیا کہتے ہو ؟ سیدنا حضرت علی المرتضی (رض) نے فرمایا : آپ سے حلال کام سرزد ہوا ہے ایک دن کی جگہ دوسرا دن سہی سیدنا حضرت عمر ابن خطاب (رض) نے فرمایا : تم فتوی کے اعتبار سے سب سے بہتر ہو ۔ مرواہ ابن سعد)

24330

24330- عن علي قال: "إذا أكل الرجل ناسيا وهو صائم فإنما هو رزق رزقه الله تعالى إياه، وإذا تقيأ وهو صائم فعليه القضاء وإذا ذرعه القيء فليس عليه القضاء". "ق".
24330 ۔۔۔ سیدنا حضرت علی المرتضی (رض) فرماتے ہیں جب کوئی شخص بھولے سے کھانا کھالے حالانکہ وہ روزہ میں ہو تو یہ اللہ تبارک وتعالیٰ نے اسے اپنا رزق عطا کیا ہے اور جب روزہ دار جان بوجھ کر قے کرے اس کے ذمہ قضاء واجب ہوجاتی ہے اور جب خود بخود اسے قے آجائے اس کے ذمہ قضاء واجب نہیں ہوتی ۔ (رواہ البیہقی)

24331

24331- "مسند ثوبان مولى رسول الله صلى الله عليه وسلم" عن معدان بن أبي طلحة أن أبا الدرداء حدثه أن النبي صلى الله عليه وسلم قاء فأفطر، فلقيت ثوبان فقال: "صدق، أنا صببت له وضوءه". "أبو نعيم".
24331 ۔۔۔ ” مسند ثوبان مولی رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) معدان بن ابی طلحہ روایت کرتے ہیں کہ حضرت ابودارداء (رض) نے انھیں حدیث سنائی کہ ایک مرتبہ حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے قے کردی اور پھر روزہ توڑ دیا معدان کہتے ہیں میں ثوبان (رض) سے ملا اور ان سے یہ بات بیان کی : انھوں نے کہا : ابو درداء (رض) نے سچ کہا : میں نے ہی ان کے وضو کے لیے پانی ڈال کے دیا تھا ۔ (رواہ ابو نعیم)

24332

24332- "من مسند جابر رضي الله عنه" عن عبيد الله عن جابر قال: "إنما قال النبي صلى الله عليه وسلم: أفطر الحاجم والمحجوم لأنه مر بهما وهما يغتابان رجلا في رمضان". "ابن جرير".
24332 ۔۔۔ ” مسند جابر (رض) “۔ عبید اللہ حضرت جابر (رض) سے روایت نقل کرتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) دو آدمیوں کے پاس سے گزرے وہ دونوں رمضان میں کسی آدمی کی غیبت کر رہے تھے ، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : سینگی لگانے والے اور لگوانے والے کا روزہ ٹوٹ گیا ہے۔ مرواہ ابن جریر)

24333

24333- عن فضالة بن عبيد أن النبي صلى الله عليه وسلم دعا ذات يوم بشربة فقيل: "يا رسول الله إن هذا يوم كنت تصومه فقال: أجل لكن قئت فأفطرت". "ع كر".
24333 ۔۔۔ فضالہ بن عبید روایت نقل کرتے ہیں کہ ایک دن رسول کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پینے کے لیے پانی منگوایا آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے کہا گیا ، آپ تو اس دن روزہ رکھتے تھے ، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جی ہاں ، میں نے قے کردی تھی اور روزہ توڑ دیا تھا ۔ (رواہ ابو یعلی وابن عساکر)

24334

24334- عن علي في الرجل يأكل وهو صائم ناسيا فقال: "لا يفطر إنما هي طعمة أطعمه الله تعالى إياها".
24334 ۔۔۔ ایک آدمی بھولے سے کھانا کھا رہا تھا حالانکہ وہ روزہ میں تھا سیدنا حضرت علی المرتضی (رض) نے فرمایا : اس آدمی کا روزہ نہیں ٹوٹا اسے تو اللہ تعالیٰ نے کھانا کھلایا ہے۔ فائدہ : ۔۔۔ حدیث کا حوالہ نہیں دیا گیا حالانکہ یہ حدیث مرفوعا روایت کی گئی ہے دیکھئے صحیح بخاری ، باب الصائم اذا اکل او شرب ناسیا عن ابوہریرہ )

24335

24335- عن معقل بن سنان الأشجعي قال: "مر علي رسول الله صلى الله عليه وسلم وأنا أحتجم في ثماني عشرة من رمضان فقال: أفطر الحاجم والمحجوم". "ابن جرير".
24335 ۔۔۔ حضرت معقل بن سنان اشجعی (رض) کہتے ہیں رمضان کی 18 تاریخ کو حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) میرے پاس سے گزرے میں سینگی لگوا رہا تھا آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا سینگی لگانے والے اور سینگی لگوانے والے کا روزہ ٹوٹ چکا ہے۔ (رواہ ابن جریر)

24336

24336- "مسند أبي الدرداء" استقاء رسول الله صلى الله عليه وسلم فأفطر وأتي بماء فتوضأ. "عب: صحيح".
24336 ۔۔۔ ” مسند ابی درداء (رض) “ ایک مرتبہ حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے (جان بوجھ کر) قے کردی اور روزہ توڑ دیا پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس پانی لایا گیا اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے وضو کیا ۔ (رواہ عبدالرزاق وقال صحیح)

24337

24337- عن شداد بن أوس قال: "مررت مع رسول الله صلى الله عليه وسلم في ثمانية عشر خلت من رمضان فأبصر رجلا يحتجم بالبقيع فقال وهو آخذ بيدي: أفطر الحاجم والمحجوم". "ابن جرير".
24337 ۔۔۔ حضرت شداد بن اوس (رض) کہتے ہیں رمضان کی 18 تاریخ کو میں حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ جارہا تھا چانچہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مقام بقیع میں ایک آدمیکو سینگی لگواتے دیکھا آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے میرا ہاتھ پکڑے ہوئے فرمایا : سینگی لگانے والے اور لگوانے والے کا روزہ ٹوٹ چکا ہے۔ مرواہ ابن جریر)

24338

24338- عن أبي هريرة قال: "جاء رجل إلى النبي صلى الله عليه وسلم فقال: يا رسول الله إني كنت صائما فأكلت وشربت ناسيا فقال: الله أطعمك وسقاك أتم صومك". "ابن النجار".
24338 ۔۔۔ حضرت ابوہریرہ (رض) کی روایت ہے کہ ایک مرتبہ حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس ایک آدمی آیا اور کہنے لگایا رسول اللہ ! میں بھول کر کھانا کھالیا ہے اور پانی پی لیا ہے حالانکہ میں روزہ میں تھا ۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اللہ تعالیٰ ہی نے تمہیں کھانا کھلایا ہے اور پانی پلایا ہے اپناروزہ مکمل کرو ۔ مرواہ ابن النجار)

24339

24339- عن أنس قال: "أمطرت السماء بردا فقال أبو طلحة: ناولني من هذا البرد فناولته فجعل يأكل وهو صائم، فقلت: تأكل وأنت صائم؟ فقال لي: يا ابن أخي إنه ليس بطعام ولا شراب وإنما هو بركة من السماء تطهر به بطوننا، فأتيت رسول الله صلى الله عليه وسلم فذكرت له ذلك فقال له رسول الله صلى الله عليه وسلم: خذ من أدب عمك". "الديلمي".
24339 ۔۔۔ حضرت انس بن مالک (رض) کہتے ہیں ایک مرتبہ آسمان سے اولے برسے حضرت ابو طلحہ (رض) نے کہا یہ اولے مجھے پکڑاؤ میں نے انھیں اولے تھما دیئے اور وہ کھانے لگے حالانکہ وہ روزہ میں تھے ، میں نے کہا : آپ اولے کھا رہے ہیں حالانکہ آپ کو روزہ تھا ؟ چنانچہ ابو طلحہ (رض) نے مجھے کہا : اے بھتیجے یہ نہ تو کھانا ہے اور نہ ہی پانی یہ تو آسمان سے اترنے والی برکت ہے جس سے ہم اپنے بطون کو پاک کر رہے ہیں۔ اس کے بعد میں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آیا اور ان سے یہ سارا واقعہ بیان کیا آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اپنے چچا کے عادت کو اختیار کرو ۔ (رواہ الدیلمی)

24340

24340- عن أنس أن النبي صلى الله عليه وسلم سئل عن الصائم يقبل، فقال: "ريحانة يشمها ولا بأس بذلك". "الديلمي".
24340 ۔۔۔ حضرت انس بن مالک (رض) کی روایت ہے کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے پوچھا گیا کہ روزہ دار اپنی بیوی کا بوسہ لے سکتا ہے ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : یہ تو پھول کا سونگھنا ہے اس میں کوئی حرج نہیں ۔ (رواہ الدیلمی)

24341

24341- عن ابن عمر عن أبيه قال: "خرجت مع رسول الله صلى الله عليه وسلم في ثماني عشرة ليلة خلت من شهر رمضان، فإذا برجل يحتجم، فلما رآه رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: أفطر الحاجم والمحجوم، فقلت: يا رسول الله صلى الله عليك أفلا آخذ بعنقه حتى أكسره؟ قال: ذره فما لزمه من الكفارة أعظم مما تريد به، قلت: وما كفارة ذلك يا رسول الله؟ قال: يوم مثله، قلت إذا لا يجده، قال: إذا لا أبالي". "ابن جرير، وقال: "خبر باطل لا يجوز الاحتجاج به في الدين وذلك أنه لا يعرف له مخرج عن عمر عن النبي صلى الله عليه وسلم إلا من هذا الوجه وفيه أبو بكر العبسي 1 ممن لا يعتمد على روايته ولا يلزم بنقله حجة".
24341 ۔۔۔ حضرت عبداللہ ابن عمرو (رض) اپنے والد محترم سے روایت نقل کرتے ہیں کہ میں رسول کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ رمضان کی اٹھارھویں تاریخ کو نکلا ، اچانک ایک آدمی سینگی لگوا رہا تھا ، جب حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اسے دیکھا تو فرمایا : سینگی لگانے والے اور لگوانے والے کا روزہ افطار ہوچکا ہے۔ میں نے عرض کیا : یا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! اللہ تبارک وتعالیٰ آپ پر رحمت نازل کرے ! میں اس کی گردن پکڑ کر توڑ نہ دوں ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اسے چھوڑو تمہارے چاہنے سے زیادہ کفارہ اسے لازم نہیں ہوتا ، میں نے عرض کیا : یا رسول اللہ ! اس کا کفارہ کیا ہے ؟ فرمایا : اس دن کی جگہ ایک دن اور روزہ رکھنا میں نے عرض کیا : جب یہ نہ پائے تو ؟ فرمایا : تب مجھے کچھ پروا نہیں ۔ (رواہ ابن جریر) کلام : ۔۔۔ ابن جریر کہتے ہیں : یہ حدیث باطل ہے اور دین میں اس حدیث سے حجت پکڑنا کسی طرح جائز نہیں ہے چونکہ سیدنا حضرت عمر ابن خطاب (رض) کا حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے روایت کرنے کا مخرج غیر معروف ہے اور صرف اسی طریق سے یہ معروف ہے نیز اس کی سند میں ابوبکر عبسی نامی راوی ہے اور اس کی روایات پر کسی طرح بھی اعتماد نہیں کیا جاسکتا نیز اس حدیث کو نقل کرنے سے حجت لازم نہیں ہوتی ۔ نیز ذہبی (رح) کہتے ہیں ابوبکر عبسی عن عمر مجہول سند ہے دیکھئے میزان الاعتدال 4994 ۔

24342

24342- عن ثوبان أنه خرج مع رسول الله صلى الله عليه وسلم لثماني عشرة ليلة خلت من شهر رمضان إلى البقيع فنظر إلى رجل يحتجم فقال: أفطر الحاجم والمحجوم. "ابن جرير كر".
24342 ۔۔۔ ثوبان کہتے ہیں کہ وہ رمضان کی اٹھارھویں تاریخ کو حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ بقیع کی طرف نکلے چنانچہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایک شخص کو سینگی لگواتے ہوئے دیکھا آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : سینگی لگانے والے اور لگوانے والے کا روزہ افطار ہوچکا ہے۔ (رواہ ابن جریر وابن عساکر)

24343

24343- عن أبي سعيد أنه كان لا يرى بالحجامة للصائم بأسا وقال: "إنما كرهت الحجامة للصائم مخافة الضعف". "ابن جرير".
24343 ۔۔۔ روایت ہے کہ حضرت ابوسعید (رض) روزہ دار کے سینگی لگوانے میں کوئی حرج نہیں سمجھتے تھے اور فرمایا کرتے تھے کہ اندیشہ ضعف کی وجہ سے روزہ دار کے لیے سینگی لگوانا مکروہ سمجھا گیا ہے۔ (رواہ ابن جریر)

24344

24344- عن أبي سعيد قال: "رخص النبي صلى الله عليه وسلم في القبلة للصائم والحجامة". "ابن جرير".
24344 ۔۔۔ حضرت ابو سعید خدری (رض) کہتے ہیں کہ حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے روزہ دار کو بوسہ لینے اور سینگی لگوانے میں رخصت عنایت فرمائی ہے ۔۔ (رواہ ابن جریر)

24345

24345- عن أبي رافع قال: "دخلت على أبي موسى ليلا وهو يحتجم فقلت: لو كان هذا نهارا؟ فقال: أتأمرني أن أهريق دمي وأنا صائم، وقد سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: أفطر الحاجم والمحجوم". "ابن جرير".
24345 ۔۔۔ ابو رافع (رض) روایت کرتے ہیں کہ ایک رات میں حضرت ابو موسیٰ (رض) کے پاس گیا اس وقت وہ سینگی لگوا رہے تھے میں نے کہا : اگر یہ کام دن کے وقت ہو ؟ جواب دیا : کیا تم مجھے بحالت روزہ خون بہانے کا حکم دیتے ہو ؟ حالانکہ میں نے حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو ارشاد فرماتے ہوئے سنا ہے کہ سینگی لگانے والے اور سینگی لگوانے والے کا روزہ افطار ہوچکا ہے۔ (رواہ ابن جریر)

24346

24346- "عن ابن عباس أن رسول الله صلى الله عليه وسلم احتجم وهو صائم". "ابن النجار".
24346 ۔۔۔ حضرت عبداللہ ابن عباس (رض) کی روایت ہے کہ ایک مرتبہ حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے سینگی لگوائی حالانکہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) روزہ میں تھے ۔۔ (رواہ ابن النجار)

24347

24347- عن ابن عباس قال: "احتجم رسول الله صلى الله عليه وسلم بالقاحة بين مكة والمدينة وهو صائم محرم". "ابن جرير".
24347 ۔۔۔ حضرت عبداللہ ابن عباس (رض) کی روایت ہے کہ ایک مرتبہ رسول کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مقام قاحہ جو کہ مکہ مکرمہ اور مدینہ منورہ کے درمیان واقعہ ہے میں سینگی لگوائی حالانکہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) روزہ میں تھے اور احرام بھی باندھ رکھا تھا ۔ (رواہ ابن جریر)

24348

24348- عن عائشة قالت: "مر رسول الله صلى الله عليه وسلم برجل وهو يحتجم فقال: أفطر الحاجم والمحجوم". "ابن جرير".
24348 ۔۔۔ حضرت عائشۃ صدیقہ (رض) کی روایت ہے کہ ایک مرتبہ رسول کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ایک شخص کے پاس سے گزرے وہ سینگی لگوا رہا تھا (اسے دیکھ کر) آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : سینگی لگانے والے اور لگوانے والے کا روزہ افطار ہوچکا ہے۔ (رواہ ابن جریر)

24349

24349- "عن ابن عمر أن رسول الله صلى الله عليه وسلم احتجم بين مكة والمدينة وهو محرم صائم". "ابن جرير".
24349 ۔۔۔ حضرت عبداللہ ابن عمرو (رض) کی روایت ہے کہ حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مکہ مکرمہ اور مدینہ منورہ کے درمیان سینگی لگوائی حالانکہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے احرام باندھ رکھا تھا اور بحالت روزہ تھے ۔ (رواہ ابن جریر)

24350

24350- عن الحسن أن النبي صلى الله عليه وسلم دعا حجاما وهو صائم فقال: "انتظر حتى تغيب الشمس وقال: أفطر الحاجم والمحجوم". "ابن جرير".
24350 ۔۔۔ حسن بصری (رح) کی روایت ہے کہ حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایک سینگی لگانے والے کو بلایا حالانکہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) روزہ میں تھے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تھوڑی دیر انتظار کرو تاکہ سورج غروب ہوجائے نیز آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہ بھی فرمایا ہے کہ سینگی لگانے والے اور لگوانے والے کا روزہ ٹوٹ جاتا ہے ۔۔ (رواہ ابن جریر)

24351

24351- "عن عطاء أن النبي صلى الله عليه وسلم احتجم بالقاحة وهو محرم صائم فغشي عليه فنهى أن يحتجم الرجل وهو صائم". "ابن جرير، ص".
24351 ۔۔۔ عطاء (رح) کی روایت ہے کہ ایک مرتبہ حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مقام قاحہ میں سینگی لگوائی جس کی وجہ سے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر کچھ غشی طاری ہوگئی تاہم آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے روزہ دار کو سینگی لگوانے سے منع فرمایا : (رواہ ابن جریر و سعید بن المنصور فی سننہ)

24352

24352- "عن علي أن النبي صلى الله عليه وسلم مر برجل يحتجم في ثماني عشرة من رمضان فقال: أفطر الحاجم والمحجوم". "ابن جرير: وصححه".
24352 ۔۔۔ سیدنا حضرت علی المرتضی (رض) کی روایت ہے کہ رمضان کی اٹھارہویں تاریخ کو حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ایک شخص کے پاس سے گزرے وہ سینگی لگوا رہا تھا آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : سینگی لگانے والے اور لگوانے والے کا روزہ افطار ہوگیا۔ (رواہ ابن جریر، وصححہ)

24353

24353- عن علي قال: "أفطر الحاجم والمستحجم". "ابن جرير".
24353 ۔۔۔ سیدنا حضرت علی المرتضی (رض) نے فرمایا : سینگی لگانے والے اور لگوانے والے کا روزہ افطار ہوجاتا ہے۔ (رواہ ابن جریر)

24354

24354- "مسند علي رضي الله عنه" "عن الحارث عن علي أنه كان يكره أن يدخل الحمام وهو صائم، وأن يحتجم وهو صائم". "ابن جرير".
24354 ۔۔۔ ” مسند علی (رض) “ حارث روایت نقل کرتے ہیں کہ سیدنا حضرت علی المرتضی (رض) مکروہ سمجھتے تھے کہ کوئی شخص بحالت روزہ حمام میں داخل ہو یا سینگی لگوائے ۔ (رواہ ابن جریر)

24355

24355- "مسند علي رضي الله عنه" عن الحارث بن عبد الله قال: "نهاني علي أن أحتجم وأنا صائم". "ابن جرير".
24355 ۔۔۔ ” مسند علی (رض) “ حارث بن عبداللہ کہتے ہیں مجھے سیدنا حضرت علی المرتضی (رض) نے بحالت روزہ سینگی لگوانے سے منع فرمایا ہے ۔۔ (رواہ ابن جریر)

24356

24356- عن علي قال: "لا تحتجم وأنت صائم، ولا تدخل الحمام وأنت صائم". "ابن جرير".
24356 ۔۔۔ سیدنا حضرت علی المرتضی (رض) نے فرمایا : روزہ کی حالت میں سینگی نہ لگواؤ اور بحالت روزہ حمام میں بھی داخل نہ وہ ۔ (رواہ ابن جریر)

24357

24357- عن علي: "أفطر الحاجم والمحجوم". "مسدد".
24357 ۔۔۔ حضرت علی (رض) سے مروی ہے کہ حاجم اومحجوم کا روزہ افطار ہوجاتا ہے۔ (رواہ مسدد) فائدہ : ۔۔۔ حاجم سینگی لگانے والا اور محجوم سینگی لگوانے والا ۔ حجامہ کو پچھنے سے بھی تفسیر کیا جاتا ہے۔

24358

24358- عن أنس قال: "إنما كرهت الحجامة للصائم مخافة الضعف". "ابن جرير".
24358 ۔۔۔ حضرت انس بن مالک (رض) فرماتے ہیں : اندیشہ ضعف کی وجہ سے روزہ دار کے لیے سینگی لگوانا مکروہ سمجھا گیا ہے۔ (رواہ ابن جریر)

24359

24359- عن أنس "أن رسول الله صلى الله عليه وسلم احتجم في رمضان وهو صائم بعد ما قال: أفطر الحاجم والمحجوم". "أبو نعيم".
24359 ۔۔۔ حضرت انس بن مالک (رض) کی روایت ہے کہ حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے رمضان میں سینگی لگوائی حالانکہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) قبل ازیں فرما چکے تھے کہ حاجم اور محجوم کا روزہ افطار ہوجاتا ہے۔ (رواہ ابونعیم)

24360

24360- عن أنس قال: "مر رسول الله صلى الله عليه وسلم على رجل يحتجم في رمضان فقال: أفطر الحاجم والمحجوم". "ابن جرير".
24360 ۔۔۔ حضرت انس بن مالک (رض) کی روایت ہے کہ ایک مرتبہ حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ایک شخص کے پاس سے گزرے وہ پچھنے لگوا رہا تھا اور یہ رمضان کا مہینہ تھا ۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : حاجم اور محجوم کا روزہ افطار ہوجاتا ہے۔ (رواہ ابن جریر)

24361

24361- عن أنس قال: "احتجم رسول الله صلى الله عليه وسلم وهو صائم حجمه أبو طيبة". "ابن جرير".
24361 ۔۔۔ حضرت انس بن مالک (رض) کی روایت ہے کہ حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے سینگی لگوائی حالانکہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) روزہ میں تھے اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو ابو طیبہ نے سینگی لگائی تھی ۔ (رواہ ابن جریر)

24362

24362- "عن عمر أنه كان يستاك وهو صائم ولكن يستاك بعود قد روي". "أبو عبيد".
24362 ۔۔۔ روایت ہے کہ سیدنا حضرت عمر ابن خطاب (رض) بحالت روزہ مسواک کرلیتے تھے لیکن آپ (رض) تر لکڑی سے مسواک کرتے تھے ۔ (رواہ ابوعبید)

24363

24363- عن عامر بن ربيعة قال: "رأيت النبي صلى الله عليه وسلم يستاك وهو صائم". "ابن النجار".
24363 ۔۔۔ عامر بن ربیعہ (رض) کی روایت ہے کہ میں نے حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو حالت روزہ میں مسواک کرتے دیکھا ہے۔ (رواہ ابن النجار)

24364

24364- عن عمر قال: "صلى بنا رسول الله صلى الله عليه وسلم الصبح وأنه لينفض رأسه يتطاير منه الماء من غسل جنابته في رمضان". "سمويه ص".
24364 ۔۔۔ سیدنا حضرت عمر ابن خطاب (رض) کی روایت ہے کہ ایک مرتبہ رسول کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ہمیں صبح کی نماز پڑھائی آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اپنے سر مبارک سے پانی کے قطرے جھاڑ رہے تھے چونکہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے رمضان میں غسل جنابت کیا تھا ۔ (رواہ سمویہ و سعید بن المنصور)

24365

24365- عن زياد بن جرير قال: "رأيت عمر أكثر الناس صياما وأكثرهم سواكا". "ابن سعد".
24365 ۔۔۔ زیاد بن جریر روایت کرتے ہیں کہ میں نے سیدنا حضرت عمر ابن خطاب (رض) کو لوگوں میں سب سے زیادہ روزے رکھتے دیکھا ہے اور سب سے زیادہ مسواک کرتے دیکھا ہے۔ (رواہ ابن سعد)

24366

24366- عن عائشة "أن النبي صلى الله عليه وسلم خرج في صلاة الصبح ورأسه يقطر من جنابته لا احتلام، وصام ذلك اليوم". "ابن النجار".
24366 ۔۔۔ حضرت عائشۃ صدیقہ (رض) کی روایت ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نماز فجر کے لیے تشریف لائے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے سر مبارک سے غسل جنابت کی وجہ سے پانی کے قطرے ٹپک رہے تھے نہ کہ غسل احتلام کی وجہ سے ، اور پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس دن کا روزہ رکھا ۔ (رواہ ابن النجار)

24367

24367- "مسند أسامة رضي الله عنه" "عن عمر بن أبي بكر بن عبد الرحمن عن أبيه عن جده أن عائشة أخبرته أن النبي صلى الله عليه وسلم كان يخرج إلى الصبح ورأسه يقطر ماء نكاحا من غير احتلام، ثم يصبح صائما. فذكر ذلك عبد الرحمن لمروان فقال مروان: أقسمت عليك إلا ذهبت إلى أبي هريرة فحدثه هذا، وكان أبو هريرة يقول: من احتلم من الليل أو وقع ثم أدركه الصبح فاغتسل فلا يصوم، فذهب عبد الرحمن فأخبره ذلك قال أبو هريرة: فهي أعلم برسول الله صلى الله عليه وسلم منا إنما كان أسامة بن زيد حدثني بذلك". "ن".
24367 ۔۔۔ ” مسند اسامہ (رض) “ عمر بن ابی بکر بن عبدالرحمن اپنے والد ودادا کی سند سے روایت نقل کرتے ہیں حضرت عائشۃ صدیقہ (رض) نے انھیں خبر دی ہے کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نماز فجر کے لیے تشریف لے جاتے اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے سر مبارک سے غسل جنابت کی وجہ سے نہ کہ غسل احتلام کی وجہ سے پانی کے قطرے ٹپک رہے ہوت پھر صبح کو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) روزہ میں ہوتے ۔ چنانچہ یہ حدیث عبدالرحمن نے مروان کو سنائی مروان بولا ! میں تمہیں قسم دے کر کہتا ہوں کہ تم ضرور حضرت ابوہریرہ (رض) کے پاس جاؤ اور انھیں بھی یہ حدیث سناؤ چنانچہ حضرت ابوہریرہ (رض) کہا کرتے تھے کہ جس شخص کو احتلام ہوجائے یا ہم بستری کرے اور پھر صبح ہو چکنے کے بعد غسل کرے اسے روزہ نہیں رکھنا چاہے چنانچہ عبدالرحمن (رض) حضرت ابوہریرہ (رض) کے پاس گئے اور انھیں یہ حدیث سنائی حضرت ابوہریرہ (رض) نے کہا : حضرت عائشۃ صدیقہ (رض) (اس بارے میں) ہم سے زیادہ جانتی ہیں مجھے تو یہ حدیث اسامہ بن زید (رض) نے سنائی تھی ۔ (رواہ النسائی)

24368

24368- "مسند عمر رضي الله عنه" عن عمر قال: "غزونا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم غزوتين في رمضان يوم بدر ويوم الفتح فأفطرنا فيهما". 1 "ابن سعد حم ت: وهو حسن"
24368 ۔۔۔ ” مسند عمر (رض) “ سیدنا حضرت عمر ابن خطاب (رض) نے فرمایا : ہم نے حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ رمضان میں دو غزوات کیے ہیں ایک غزوہ بدر اور دوسرا فتح مکہ ہم نے ان دونوں غزوات میں روزہ افطار کرلیا تھا ۔ (رواہ ابن سعد واحمد بن حنبل والترمذی وقال : ھذا حدیث حسن)

24369

24369- "عن عمر أنه أمر رجلا صام في رمضان في السفر أن يقضيه". "عب وابن شاهين في السنة وجعفر الفريابي في سننه".
24369 ۔۔۔ سیدنا حضرت عمر ابن خطاب (رض) نے ایک آدمی کو حکم دیا کہ دوران سفر رمضان میں جو روزے رکھے ہیں ان کی قضاء کرے ۔ مرواہ عبدالرزاق وابن شاھین فی السنۃ وجعفر الفریابی فی سننہ)

24370

24370- عن عمر قال: "من كان في سفر في رمضان فعلم أنه داخل المدينة في أول يومه دخل وهو صائم". "مالك"
24370 ۔۔۔ سیدنا حضرت عمر ابن خطاب (رض) نے فرمایا کہ جو شخص رمضان میں سفر پر ہو اور اسے علم ہوجائے کہ وہ دن کے اول حصہ میں شہر میں داخل ہوجائے گا وہ روزہ کی نیت کرلے ۔ (رواہ مالک)

24371

24371- "مسند عمر رضي الله عنه" عن عمر أنه سافر في آخر رمضان وقال: إن الشهر قد تشعشع فلو صمنا بقيته. "أبو عبيد في الغريب".
24371 ۔۔۔ ” مسند عمر (رض) “ ایک مرتبہ سیدنا حضرت عمر ابن خطاب (رض) رمضان کے آخر میں سفر پر نکلے اور فرمایا : مہینہ کے تھوڑے دن باقی رہ گئے ہیں ، اگر ہم بقیہ دنوں کے روزے رکھ لیں تو بہت اچھا ہوگا ۔ (رواہ ابو عبید فی الغریب)

24372

24372- عن علي قال: "من أدركه رمضان وهو مقيم ثم سافر فقد لزمه الصوم لأن الله يقول: فمن شهد منكم الشهر فليصمه". "وكيع وعبد ابن حميد وابن جرير وابن أبي حاتم".
24372 ۔۔۔ سیدنا حضرت علی المرتضی (رض) فرماتے ہیں : جس شخص نے رمضان کا مہینہ پایا درآنحالیکہ وہ مقیم تھا پھر اس نے سفر کیا تو اسے روزے لازم ہوجائے گے چونکہ فرمان باری تعالیٰ ہے : (آیت) ” فمن شھد منکم الشھر فلیصمہ “۔ یعنی جس شخص نے ماہ رمضان پالیا وہ اس کے روزے رکھے ۔ مرواہ وکیع وعبد ابن حمید وابن جریر وابن ابی حاتم)

24373

24373- عن أنس بن مالك رجل من بني عبد الله بن كعب قال: "أغارت علينا خيل رسول الله صلى الله عليه وسلم، فأتيت رسول الله صلى الله عليه وسلم فإذا هو يأكل فقال: اجلس فأصب من هذا الطعام فقلت: إني صائم فقال: اجلس أحدثك عن الصلاة والصيام أو قال الصوم إن الله عز وجل وضع شطر الصلاة والصوم عن المسافر، وعن الحبلى، وعن المرضع، فيا لهف نفسي أن لا أكون أكلت من طعام رسول الله صلى الله عليه وسلم". "حم وأبو نعيم".
24373 ۔۔۔ حضرت انس بن مالک (رض) روایت نقل کرتے ہیں کہ بنو عبداللہ بن کعب کے ایک آدمی کا کہنا ہے کہ ہمارے اوپر رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے شہسواروں نے غارت گری ڈالی ، میں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضر ہوا آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اس وقت کھانا تناول فرما رہے تھے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : بیٹھ جاؤ اور یہ کھانا کھاؤ میں نے عرض کیا میں روزہ میں ہوں ، فرمایا : بیٹھ جاؤ میں تمہیں نماز اور روزہ یا فرمایا کہ روزہ کے متعلق بتاتا ہوں چنانچہ اللہ عزوجل نے نماز اور روزے کا آدھا بوجھ مسافر ، حاملہ اور دودھ پلانی والی عورت کے ذمہ سے ہٹادیا ہے افسوس صد افسوس ! میں اس وقت رسول کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا کھانا نہ کھا سکا ۔ (رواہ احمد وابو نعیم) کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف دیکھئے ذخیرۃ الحفاظ 571 ۔

24374

24374- عن عمرو بن أمية الضمري عن أبيه قال: "قدمت على رسول الله صلى الله عليه وسلم من سفر فقال: لا تنتظر الغداء يا أبا أمية فقلت: إني صائم، فقال: تعال أخبرك عن المسافر إن الله وضع عنه الصيام ونصف الصلاة". "خط في المتفق، ورواه ابن جرير عن أبي سلمة عن عمرو ابن أمية الضمري".
24374 ۔۔۔ عمروہ بن امیہ ضمری اپنے والد امیہ ضمری (رض) سے روایت نقل کرتے ہیں کہ میں ایک سفر سے واپس حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضر ہوا حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اے ابو امیہ ! صبح کا انتظار مت کرو میں نے عرض کیا : میں روزہ میں ہوں فرمایا اور میں تمہیں مسافر کے بارے میں بتاتا ہوں چنانچہ اللہ تبارک وتعالیٰ نے مسافر کے ذمہ سے روزہ اور آدھی نماز کو ہٹا دیا ہے۔ مرواہ الخطیب فی المتفق ورواہ ابن جریر عن ابی سلمۃ عن عمرو بن امیۃ الضمری )

24375

24375- عن أبي أمية قال: "كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يتغدى في سفر وأنا قريب منه جالس فقال: هلم إلى الغداء فقلت: يا رسول الله إني صائم فقال: هلم أحدثك ما للمسافر عند الله؟ إن الله وضع عن أمتي نصف الصلاة والصيام في السفر". "خط فيه".
24375 ۔۔۔ حضرت ابو امیہ (رض) کہتے ہیں : ایک سفر میں حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ناشتہ کیا میں حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے قریب بیٹھا ہوا تھا حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : آؤ ناشتہ کرو میں نے عرض کیا حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) مجھے روزہ ہے فرمایا : آؤ میں تمہیں بتاتا ہوں کہ مسافر کے لیے اللہ تبارک وتعالیٰ کے ہاں کیا آسانی ہے چنانچہ اللہ تبارک وتعالیٰ نے مسافر کے ذمہ سے روزہ اور آدھی نماز کو ہٹا دیا ہے۔ مرواہ الخطیب فی المتفق)

24376

24376- عن حمزة بن عمرو الأسلمي قال: "سألت النبي صلى الله عليه وسلم عن الصوم في السفر فقال: إن شئت فصم وإن شئت فأفطر". "أبو نعيم".
24376 ۔۔۔ حمزہ بن عمرواسلمی (رض) کہتے ہیں : میں نے حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے حالت سفر میں روزہ رکھنے کے متعلق دریافت کیا ، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اگر چاہو تو روزہ رکھو چاہو تو افطار کرو۔ (رواہ ابونعیم)

24377

24377- عن حمزة بن محمد بن حمزة بن عمرو الأسلمي أن أباه أخبره عن جده قال: "قلت يا رسول الله إني صاحب ظهر 1 أعالجه أسافر عليه وأكريه وإنه ربما صادفني هذا الشهر يعني رمضان وأنا أجد القوة وأنا سائر فأحب أن أصوم يا رسول الله أهون علي من أن أؤخره فيكون دينا علي أفأصوم يا رسول الله أعظم لأجري أم أفطر؟ قال: أي ذلك شئت يا حمزة". "أبو نعيم".
24377 ۔۔۔ حمزہ بن محمد بن حمزہ بن عمرو اسلمی اپنے والد سے دادا حمزہ کی روایت نقل کرتے ہیں۔ وہ کہتے ہیں میں نے عرض کیا : یا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) میرے پاس سواری ہے میں اسے کھلاتا پلاتا ہوں تاکہ اس پر سفر کروں اور اسے کرایہ پر لگاؤں بسا اوقات مجھے رمضان میں بھی سفر کرنا پڑتا ہے اور میں اس کی قوت بھی رکھتا ہوں یا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) میں پسند کرتا ہوں کہ میں رمضان میں (دوران سفر) روزہ رکھوں چونکہ بعد میں روزے رکھنے سے رمضان ہی میں روزے رکھ لینا میرے لیے بہت آسان ہے چونکہ بعد میں روزہ رکھنا میرے ذمہ ایک قسم کا قرض ہی ہوگا ۔ یا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اجر عظیم کے لیے میں روزہ رکھ لو یا افطار کروں ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اے حمزہ جونسی صورت بھی چاہو کرسکتے ہو ۔ (رواہ ابونعیم)

24378

24378- عن حمزة بن عمرو الأسلمي أنه قال: "يا رسول الله إني أجد قوة على الصيام في السفر فهل علي من جناح؟ فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: هي رخصة، فمن أخذ بها فحسن، ومن أحب أن يصوم فلا جناح عليه". "أبو نعيم".
24378 ۔۔۔ حمزہ بن عمرو اسلمی (رض) سے مروی ہے کہ انھوں نے عرض کیا : یا رسول اللہ ! میں سفر میں روزہ رکھنے کی قوت رکھتا ہوں کیا مجھ پر کوئی گناہ ہوگا ؟ رسول کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : دوران سفر روزہ میں رخصت ہے سو جس شخص نے اللہ تعالیٰ کی دی ہوئی رخصت کو اپنایا اس نے بہت اچھا کیا اور جو شخص روزہ رکھنا چاہتا ہو اس پر کوئی گناہ نہیں ۔ (رواہ ابو نعیم)

24379

24379- عن أبي عبيدة بن عقبة بن نافع أن أباه وفد على معاوية فقرب له الغداء فقال: "اقترب يا عقبة، فقلت: إني صائم قال: أما إنها ليست سنة وكان عقبة على سفر". "كر".
24379 ۔۔۔ ابو عبیدہ بن عقبہ بن نافع روایت نقل کرتے ہیں کہ ان کے والد ایک مرتبہ حضرت معاویہ (رض) کے پاس گئے حضرت معاویہ (رض) نے انھیں صبح کا کھانا پیش کیا اور کہا : اے عقبہ قریب ہوجاؤ ۔ انھوں نے جواب دیا : مجھے روزہ ہے حضرت معاویہ (رض) نے کہا : یہ سنت نہیں ہی (یعنی حالت میں سفر میں روزہ رکھنا سنت نہیں ہے) اور عقبہ سفر پر تھے ۔ (رواہ ابن عساکر)

24380

24380- عن أبي سعيد قال: "خرجنا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم من مكة إلى خيبر في ثنتي عشرة بقيت من رمضان فصام طائفة من أصحاب رسول الله صلى الله عليه وسلم وأفطر آخرون فلم يعب ذلك". "ش".
24380 ۔۔۔ حضرت ابوسعید (رض) کہتے ہیں ہم (جماعت صحابہ کرام رضوان اللہ تعالیٰ عنہم اجمعین) 18 رمضان کو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ مکہ سے خیبر کی طرف نکلے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے صحابہ کرام رضوان اللہ تعالیٰ عنہم اجمعین میں سے ایک جماعت نے روزہ رکھا جب کہ بقیہ صحابہ کرام رضوان اللہ تعالیٰ عنہم اجمعین نے افطار کردیا آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس (روزہ افطار کرنے) کو معیوب نہیں سمجھا ۔ (رواہ ابن ابی شیبۃ)

24381

24381- "من مسند عامر بن مالك المعروف بملاعب الأسنة" عن زرارة بن أوفى عن رجل من قومه يقال له عامر بن مالك قال: "كنت عند نبي الله صلى الله عليه وسلم فجاءه سائل فقال له النبي صلى الله عليه وسلم: هلم فلنحدثك إن الله تعالى قد وضع عن المسافر الصوم وشطر الصلاة". "خط في المتفق"
24381 ۔۔۔ ” مسند عامر بن مالک ، المعروف بلاعب اسننہ “ زرارہ بن اوفی اپنی قوم کے ایک شخص جسے عامر بن مالک کہا جاتا تھا سے روایت نقل کرتے ہیں وہ کہتے ہیں ایک مرتبہ میں حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس بیٹھا ہوا تھا اتنے میں ایک سائل آیا آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : آؤ میں تمہیں بتاتا ہوں کہ اللہ تعالیٰ نے مسافر سے روزہ اور آدھی نماز موقوف کردی ہے۔ مرواہ الخطیب فی المتفق واوردہ ابن الاثیر فی اسدالغابۃ 1413 وقال اخرجہ ابو موسیٰ وھذا اخرجہ احمد فی مسندہ 3373 عن انس)

24382

24382 - عن ابن عباس قال: "خرج رسول الله صلى الله عليه وسلم عام الفتح في شهر رمضان فصام حتى بلغ الكديد ثم أفطر". "عب ش".
24382 ۔۔۔ حضرت عبداللہ ابن عباس (رض) کی راویت ہے کہ حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) فتح مکہ کے موقع پر رمضان میں مدینہ سے نکلے درآنحالیکہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) روزہ میں تھے حتی کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) مقام کدید تک پہنچے تھے کہ روزہ افطار کردیا (یعنی آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے روزہ پورا نہیں کیا بلکہ توڑ دیا) ۔ مرواہ عبدالرزاق و ابن ابی شیبۃ)

24383

24383- "أيضا" "خرج رسول الله صلى الله عليه وسلم عام الفتح في شهر رمضان فصام حتى مر بقديد 2 في الطريق وذلك في نحو الظهيرة فعطش الناس وجعلوا يمدون أعناقهم وتتوق أنفسهم إليه، فدعا رسول الله صلى الله عليه وسلم بقدح فيه ماء فأمسكه على يده حتى رآه الناس، ثم شرب فشرب الناس". "عب".
24383 ۔۔۔ ! کی روایت ہے کہ فتح مکہ کے موقع پر رسول کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) تشریف لے گئے اور یہ رمضان کا مہینہ تھا آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو روزہ تھا حتی کہ راستہ میں قدید نامی جگہ سے گزرے لگ بھگ یہ دوپہر کا وقت تھا لوگوں کو سخت پیاس لگ گئی اور اپنی گردنیں مائل کرنے لگے اور پانی کی سخت خواہش ظاہر کی ، چنانچہ رسول کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایک پیالہ منگایا جس میں پانی تھا آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پیالہ ہاتھ پر رکھا تاکہ لوگ اسے دیکھ لیں پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پانی پیا اور لوگ بھی پانی پر ٹوٹ پڑے ۔ (رواہ عبدالرزاق)

24384

24384- عن ابن عمر أن رجلا سأل النبي صلى الله عليه وسلم عن الصوم في شهر رمضان في السفر، فقال له رسول الله صلى الله عليه وسلم: "أفطر، قال: إني أقوى على الصوم يا رسول الله، فقال له النبي صلى الله عليه وسلم: أنت أقوى أم الله؟ إن الله تعالى تصدق بإفطار الصائم على مرضى أمتي ومسافريهم، أفيحب أحدكم أن يتصدق على أحد بصدقة ثم يظل يردها عليه". "عب وفي سنده إسماعيل بن رافع متروك".
24384 ۔۔۔ حضرت عبداللہ ابن عمرو (رض) کی روایت ہے کہ ایک آدمی نے رسول کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے دوران سفر رمضان میں روزے رکھنے کے متعلق دریافت کیا آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : روزہ افطار کرلو عرض کیا یا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) میں روزے پر قوت رکھتا ہوں رسول کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کیا تم زیادہ قوت والے ہو یا پھر اللہ تعالیٰ چنانچہ اللہ تعالیٰ نے میری امت کے مریضوں اور مسافروں پر افطار روزہ کا صدقہ کیا ہے تم میں سے کوئی پسند کرے گا کہ وہ کسی دوسرے پر صدقہ کرے اور پھر وہ واپسی کا مطالبہ کرے ۔ (رواہ عبدالرزاق) کلام : ۔۔۔ اس حدیث کی سند میں اسماعیل بن رافع ہے جو کہ متروک راوی ہے۔

24385

24385- "عن طاوس أن النبي صلى الله عليه وسلم صام في السفر وأفطر فلا يعاب على من صام ولا على من أفطر، ومن صام خير ممن أفطر". "عب".
24385 ۔۔۔ طاؤس (رح) کی روایت ہے کہ حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے سفر میں روزہ رکھا اور افطار بھی کیا ۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے روزہ رکھنے والے کو معبود سمجھا اور نہ ہی افطار کرنے والے کو ، حالانکہ روزہ رکھنے والا افطار کرنے والے سے بہتر ہے۔ (رواہ عبدالرزاق)

24386

24386- "عن طاوس عن ابن عباس مثله". "عب".
24386 ۔۔۔ طاؤس ، حضرت عبداللہ ابن عباس (رض) سے اسی طرح کی ایک اور حدیث نقل کرتے ہیں۔ (رواہ عبدالرزاق)

24387

24387- عن عروة أن حمزة الأسلمي "سأل النبي صلى الله عليه وسلم عن الصيام في السفر فقال له النبي صلى الله عليه وسلم: إن شئت فصم وإن شئت فأفطر". "عب".
24387 ۔۔۔ عروہ کی روایت ہے کہ حمزہ اسلمی (رض) نے حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سفر میں روزہ رکھنے کے متعلق دریافت کیا : حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : چاہو تو روزہ رکھو چاہو تو افطار کرو۔ (رواہ عبدالرزاق)

24388

24388- عن أبي جعفر قال: "لما أن كان النبي صلى الله عليه وسلم مخرجه للفتح بعسفان أو بالكديد نول قدحا وهو على راحلته في شهر رمضان فجعلت الرقاق تمر به والقدح على يده، ثم شرب فبلغه بعد ذلك أن ناسا صاموا فقال: أولئك العاصون ثلاث مرات". "عب".
24388 ۔۔۔ ابو جعفر کہتے ہیں حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) فتح مکہ کے موقع پر گھر سے تشریف لے گئے اور جب عسفان یا کدید پہنچے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پانی کا پیالہ منگویا اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سواری پر تشریف فرماتے تھے اور یہ رمضان کا مہینہ تھا ، چنانچہ لوگوں کی ٹولیاں آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے سامنے سے گزرنے لگیں اور پیالہ آپ کے ہاتھ پر تھا پھر آپ نے پانی پی لیا اس کے بعد آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو خبر پہنچی کہ کچھ لوگوں نے روزہ رکھا ہوا ہے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : یہی لوگ نافرمان ہیں ، یہ کلمہ تین بار ارشاد فرمایا۔ (رواہ عبدالرزاق)

24389

24389- عن عمر قال: "ليس الصيام من الطعام والشراب وحده ولكنه من الكذب والباطل واللغو والحلف". "ش".
24389 ۔۔۔ سیدنا حضرت عمر ابن خطاب (رض) کہتے ہیں : صرف کھانے پینے سے رکنے کا نام روزہ نہیں ہے لیکن جھوٹ باطل لغویات اور جھوٹی قسم سے رکنا بھی ضروری ہے۔ (رواہ ابن ابی شیبۃ)

24390

24390- "عن حميد بن عبد الرحمن بن عوف أن عمر وعثمان كانا يصليان المغرب في رمضان حين ينظران إلى الليل قبل أن يفطروا ثم يفطران بعد الصلاة وذلك في رمضان". "مالك 1 عب ش ق".
24390 ۔۔۔ حمید بن عبدالرحمن بن عوف (رض) روایت نقل کرتے ہیں کہ سیدنا حضرت عمر ابن خطاب (رض) اور سیدنا حضرت عثمان ذوالنورین (رض) اس وقت نماز پڑھتے تھے جب افطاری سے قبل رات کی تاریکی دیکھ لیتے پھر نماز کے بعد افطار کرتے ۔ اور ان کا یہ عمل رمضان میں ہوتا تھا ۔ رواہ مالک وعبدالرزاق ، وابن ابی شیبۃ والبیہقی)

24391

24391 - عن ابن المسيب عن أبيه قال : كنت جالسا عند عمر إذ جاءه راكب من الشام فطفق عمر يستخبر عن حالهم فقال : هل يعجل أهل الشام الفطر ؟ قال : نعم ، قال : لن يزالوا بخير ما فعلوا ذلك ولم ينتظروا انتظار أهل العراق. (عب ش ق وجعفر الفريابي في سننه والجوهري في أماليه).
24391 ۔۔۔ ابن مسیب (رح) اپنے والد سے روایت نقل کرتے ہیں کہ میں سیدنا حضرت عمر ابن خطاب (رض) کے پاس بیٹھا ہوا تھا اچانک آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس شام سے آنے والا ایک سوار آیا سیدنا حضرت عمر ابن خطاب (رض) اس سے اہل شام کے حالات دریافت کرنے لگے اور فرمایا : اہل شام روزہ افطار کرنے میں جلدی کرتے ہیں اس نے جواب دیا : جی ہاں ، فرمایا : جب تک لوگ ایسا کرتے رہیں گے اور اہل عراق کی طرح انتظار نہیں کریں گے برابر خیر و بھلائی پر قائم رہیں گے ۔ (رواہ عبدالرزاق، و ابن ابی شیبۃ والبیہقی ، وجعفر الفریابی فی سننہ وانجوھر فی امالیہ)

24392

24392 عن ابن المسيب قال : كتب عمر بن الخطاب إلى أمراء الامصار أن لا تكونوا من المسرفين بفطركم ولا المنتظرين بصلاتكم اشتباك النجوم. (ش).
24392 ۔۔۔ ابن مسیب (رح) کہتے ہیں سیدنا حضرت عمر ابن خطاب (رض) نے مختلف شہروں کے امراء کی طرف خطوط لکھے کہ روزہ افطار کرنے میں اسراف مت کرو اور اپنی نماز کا انتظار بھی مت کرو کہ ستارے نکل آئیں ۔ (رواہ ابن ابی شیبۃ)

24393

24393 عن عمر قال : لا تزال هذه الامة بخير ما عجلوا الفطر فإذا كان يوم صوم أحدكم فمضمض فاه فلا يمجه ولكن يشربه فان خيره أوله. (ش).
24393 ۔۔۔ سیدنا حضرت عمر ابن خطاب (رض) فرماتے ہیں کہ یہ امت جب تک جلدی روزی افطار کرتی رہے گی برابر خیر و بھلائی پر قائم رہے گی لہٰذا تم میں سے جب کوئی روزہ رکھے اور وہ کلی کرے تو منہ کا پانی تھوکے نہیں بلکہ پی لے چونکہ پہلا پانی بھلائی ہے۔ (رواہ ابن ابی شیبۃ) فائدہ : ۔۔۔ یعنی افطاری کے وقت کلی کا پانی پی لے تھوکے نہیں ۔

24394

24394 عن عطاء أنه ذكر لعمر المضمضة للصائم قال : لا يمجه ولكن يشربه فان أوله خيره. (أبو عبيد).
24394 ۔۔۔ عطاء کی روایت ہے کہ سیدنا حضرت عمر ابن خطاب (رض) سے روزہ دار کی کلی کے متعلق دریافت کی گیا آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کلی کا پانی تھوکے نہیں بلکہ پی لے چونکہ وہ اس کا اول پانی ہے جو اس کے لیے بہتر ہے۔ (رواہ ابو عبید)

24395

24395 عن ابن عوسجة قال : كان علي يأمرنا أن نفطر قبل الصلاة ويقول : إنه أحسن لصلاتكم (سمويه).
24395 ۔۔۔ ابن عوسجہ کہتے ہیں کہ سیدنا حضرت علی المرتضی (رض) ہمیں نماز سے قبل افطار کرنے کا حکم دیتے تھے اور فرماتے تھے کہ اس طرح کرنا تمہاری نماز کے لیے اچھا ہے۔ (سمویہ)

24396

24396 عن سهل بن سعد قال : أمرنا رسول الله صلى الله عليه وسلم أن نعجل الافطار. (ن).
24396 ۔۔۔ حضرت سہل بن سعد (رض) کہتے ہیں کہ رسول کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ہمیں روزہ جلدی افطار کرنے کا حکم دیا ہے۔ (رواہ النسائی)

24397

24397 عن عائشة قالت : رأيت رسول الله صلى الله عليه وسلم وهو صائم يترصد غروب الشمس بتمرة ، فلما توارت ألقاها في فيه. (ابن النجار).
24397 ۔۔۔ حضرت عائشۃ صدیقہ (رض) کی روایت ہے کہ میں نے حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو دیکھا کہ آپ ہاتھ میں کھجور لیے غروب آفتاب کا انتظار کر رہے ہیں چنانچہ جب سورج غروب ہوگیا آپ نے کھجور منہ میں ڈال لی ۔ (رواہ ابن النجار)

24398

24398 (مسند أنس رضي الله عنه) عن أنس قال : كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يفطر قبل الصلاة. (كر).
24398 ۔۔۔ ” مسند حضرت انس بن مالک (رض) “ حضرت انس (رض) کہتے ہیں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نماز سے پہلے روزہ افطار کرتے تھے ۔ (رواہ ابن عساکر)

24399

24399 عن أنس قال : كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يفطر إذا كان صائما على اللبن وجئته بقدح من لبن فوضعته إلى جنبه فغطي عليه وهو يصلي. (كر).
24399 ۔۔۔ حضرت انس بن مالک (رض) کی روایت ہے کہ حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اس وقت روزہ افطار کرتے تھے جب روزہ دار دودھ پر ہوتا تھا میں آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس دودھ کا ایک پیالہ لاتا اور آپ کے ایک طرف رکھ دیتا پیالہ اوپر سے ڈھانپ دیا جاتا اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نماز پڑھ رہے ہوتے ۔ (رواہ ابن عساکر)

24400

24400 (أيضا) عن عمرو بن جميع (1) عن أبان عن أنس عن النبي صلى الله عليه وسلم قال : ما من مسلم يصوم ويقول عند إفطاره : يا عظيم يا عظيم أنت إلهي لا إله غيرك اغفر لي الذنب العظيم فانه لا يغفر الذنب العظيم إلا العظيم ، إلا خرج من ذنوبه كيوم ولدته أمه ، وقال رسول الله صلى الله عليه وسلم : علموها عقبكم فانها كلمة يحبها الله ورسوله ويصلح بها أمر الدنيا والآخرة. (كر وقال شاذ بمرة وفي اسناده مجاهيل).
24400 ۔۔۔ ” مسند انس “ عمرو بن جمیع ابان سے حضرت انس بن مالک (رض) کی روایت نقل کرتے ہیں کہ حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جو مسلمان بھی روزہ افطار کرتا ہے اور افطاری کے وقت یہ دعا پڑھتا ہے۔ ” یا عظیم یا عظیم انت الھی لا الہ غیرک اغفرلی الذنب العظیم فانہ لا یغفرالذنب العظیم الا العظیم “۔ ے عظمت والے اے عظمت والے تو ہی میرا معبود ہے اور تیرے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں میرے عظیم گناہوں کو معاف فرما اور گناہوں کو عظمت والا ہی معاف کرتا ہے “۔ وہ گناہوں سے ایسا پاک ہوجاتا ہے جیسا کہ اس کی ماں نے اسے جنا تھا ، حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہ بھی فرمایا کہ یہ دعا بعد میں آنے والوں کو بھی سکھلاؤ چونکہ اس دعا کو اللہ تعالیٰ اور اس کا رسول پسند فرماتے ہیں اور اس سے دنیا و آخرت کے معاملات سلجھتے ہیں۔ (رواہ ابن عساکر) کلام : ۔۔۔ ابن عساکر کرتے ہیں یہ حدیث شاذ ہے اور اس کی اسناد میں مجاھیل (مجہول راوی) ہیں۔ مزید تفصیل کے لیے دیکھتے تذکرۃ الموضوعات 160 والتزیۃ 3342 نیز عمرو بن جمیع کی کنیت ابو منذکوفی ہے حلوان کا قضی رہا ہے ابن معین نے اس کی تکذیب کی ہے جب کہ امام بخاری (رح) نے اسے منکر حدیث کہا ہے دیکھئے میزان الاعتدال 2513 ۔

24401

24401- "مسند عمر رضي الله عنه" عن عمر قال: "هششت إلى المرأة يوما فقبلتها وأنا صائم فأتيت النبي صلى الله عليه وسلم فقلت: صنعت اليوم أمرا عظيما قبلت وأنا صائم فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: أرأيت لو تمضمضت بماء وأنت صائم؟ قلت: لا بأس بذلك فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: ففيم؟ ". "ش حم والعدني والدارمي د ن وقال: حديث منكر والشاشي وابن خزيمة حب ك فر، ض".
24401 ۔۔۔ ” مسند عمر (رض) “ سیدنا حضرت عمر ابن خطاب (رض) فرماتے ہیں ایک دن میں اپنی بیوی کو دیکھ کر نشاط میں آگیا اور اس کا بوسہ لے لیا حالانکہ مجھے روزہ تھا میں نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا : آج مجھ سے امر عظیم سرزد ہوا ہے (وہ یہ کہ) میں نے بوسہ لے لیا حالانکہ مجھے روزہ ہے حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : مجھے بتاؤ بحالت روزہ تم پانی سے کلی کرلو ؟ میں نے عرض کیا اس میں کوئی حرج نہیں حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : پھر بوسہ لینے میں کیا حرج ہے۔ (رواہ ابن ابی شیبۃ ، واحمد العدنی والدارمی والنسائی والشاشی وابن خزیمہ وابن حبان والحاکم والدیلمی فی الفردوس والضیاء المقدسی) کلام : ۔۔۔ امام نسائی (رح) نے اس حدیث کو منکر قرار دیا ہے لیکن حدیث حاکم نے مستدرک 731 میں ذکر کی ہے اور کہا ہے کہ صحیح شرط شیخین ہے اور علامہ ذھبی نے بھی ان کی موافقت کی ہے۔

24402

24402- عن سعيد بن المسيب عن عمر بن الخطاب أنه كان ينهى الصائم أن يقبل ويقول: "إنه ليس لأحدكم من العصمة ما كان لرسول الله صلى الله عليه وسلم". "طس قط في الأفراد".
24402 ۔۔۔ سعید بن مسیب (رح) سیدنا حضرت عمر ابن خطاب (رض) سے روایت نقل کرتے ہیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) روزہ دار کو بوسہ لینے سے منع فرماتے تھے اور کہتے تھے تمہیں پاکدامنی کا وہ مقام حاصل نہیں ہے جو مقام رسول کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو حاصل تھا ۔ (رواہ الطبرانی فی الاوسط والدارقطنی فی الافراد)

24403

24403- عن سعيد بن المسيب أن عمر كان ينهى عن القبلة للصائم فقيل له: "إن رسول الله صلى الله عليه وسلم كان يقبل وهو صائم فقال: ومن ذا له من الحفظ والعصمة ما لرسول الله صلى الله عليه وسلم". "عب ش".
24403 ۔۔۔ سعید بن مسیب (رح) روایت نقل کرتے ہیں کہ سیدنا حضرت عمر ابن خطاب (رض) روزہ دار کو بوسہ لینے سے منع فرماتے تھے سیدنا حضرت عمر ابن خطاب (رض) سے کہا گیا : حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) روزہ کی حالت میں بوسہ لے لیتے تھے ، سیدنا حضرت عمر ابن خطاب (رض) نے فرمایا : نفس کی حفاظت و پاکدامنی میں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی طرح کون ہوسکتا ہے۔ (رواہ عبدالرزاق، وابن ابی شیبۃ)

24404

24404- عن ابن عمر قال: "قال عمر: رأيت رسول الله صلى الله عليه وسلم في المنام فرأيته لا ينظر إلي فقلت: يا رسول الله ما شأني؟ فقال: ألست الذي تقبل وأنت صائم؟ فقلت: والذي بعثك بالحق لا أقبل بعدها وأنا صائم". "ابن راهويه، ش والبزار وابن أبي الدنيا في كتاب المنامات، حل، ق".
24404 ۔۔۔ حضرت عبداللہ ابن عمرو (رض) ، سیدنا حضرت عمر ابن خطاب (رض) کی روایت نقل کرتے ہیں کہ میں نے حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو خواب میں دیکھا کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) میری طرف نظر نہیں فرما رہے ہیں۔ میں نے عرض کیا : یا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! میری کیا حالت ہے ؟ فرمایا : کیا تو نے حالت روزہ میں بوسہ نہیں لیا ہے ؟ میں نے عرض کیا : قسم اس ذات کی جس نے آپ کو برحق مبعوث کیا ہے میں اس کے بعد روزہ کی حالت میں بوسہ نہیں لوں گا ۔ مرواہ ابن راھویہ وابن ابی شیبۃ والبزار وابن ابی الدنیا فی کتاب المنامات وابو نعیم فی الحلیۃ والبیہقی)

24405

24405- "عن يحيى بن سعيد أن عاتكة بنت زيد بن عمرو بن نفيل امرأة عمر بن الخطاب كانت تقبل رأس عمر وهو صائم ولا ينهاها". "مالك وابن سعد؛ ورواه ابن سعد أيضا عن يحيى بن سعيد بن أبي بكر ابن محمد بن عمرو بن حزم عن عبيد الله بن عبد الله بن عمر أن عاتكة امرأة عمر قبلته وهو صائم ولم ينهها".
24405 ۔۔۔ یحییٰ بن سعید روایت نقل کرتے ہیں کہ سیدنا حضرت عمر ابن خطاب (رض) کی بیوی عاتکہ بنت زید بنت عمرو بن نفیل (رض) سیدنا حضرت عمر ابن خطاب (رض) کے سر پر بوسہ دے دیتی تھی حالانکہ آپ (رض) روزہ میں ہوتے تھے اور عاتکہ کو بوسہ لینے سے منع نہیں فرماتے تھے ۔ مرواہ مالک وابن سعد، رواہ ابن سعد ایضا عن یحی بن سعید ، ابی بکر بن محمد بن عمرو بن حزم عن عبید اللہ بن عبداللہ بن عمران عاتکہ امراۃ عمر قبلہ وھو صائم ولم ینؤ)

24406

24406- عن أبي هريرة "أن شيخا وشابا سألا رسول الله صلى الله عليه وسلم عن القبلة للصائم، فنهى الشاب ورخص للشيخ". "ابن النجار".
24406 ۔۔۔ حضرت ابوہریرہ (رض) کی روایت ہے کہ ایک بوڑھے اور ایک نوجوان نے حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے روزہ دار کے بوسلہ لینے کے متعلق دریافت کیا ، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے نوجوان کو بوسہ لینے سے منع فرمایا اور بوڑھے کو اجازت دے دی ۔ (رواہ ابن النجار) کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ذخیرۃ الحفاظ 1885 ۔

24407

24407- عن عائشة قالت: "أتى رسول الله صلى الله عليه وسلم رجل فقال: أقبل في رمضان؟ قال: نعم، ثم أتاه آخر فقال: أقبل في رمضان؟ قال: لا، فقلت يا رسول الله أذنت لذلك ومنعت هذا، قال: إن الذي أذنت له شيخ كبير يملك إربه، والذي منعته رجل شاب لا يملك إربه فلذلك منعته". "ابن النجار".
24407 ۔۔۔ حضرت عائشۃ صدیقہ (رض) کی روایت ہے کہ حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس ایک آدمی آیا اور کہا : میں رمضان میں (بیوی کا) بوسہ لے سکتا ہوں ، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جی ہاں پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس دوسرا آدمی آیا اس نے بھی یہی سوال کیا : آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اسے بوسہ لینے سے منع فرمایا حضرت عائشۃ صدیقہ (رض) کہتی ہیں میں نے عرض کیا یا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) آپ نے پہلے آدمی کو اجازت دے دی اور اسے منع کردیا آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا جسے میں نے اجازت دی ہے وہ بوڑھا شخص ہے وہ اپنی حاجت پر قابو پاسکتا ہے اور جسے میں نے منع کردیا ہے وہ نوجوان آدمی ہے وہ اپنی حاجت پر قابو نہیں پاسکتا ۔ (رواہ ابن النجار)

24408

24408- عن علي قال: "لا يستاك الصائم بالعشي ولكن بالليل، فإن يبوس شفتي الصائم نور بين عينيه يوم القيامة". "ق".
24408 ۔۔۔ سیدنا حضرت علی المرتضی (رض) فرماتے ہیں : روزہ دار شام کے وقت مسواک نہ کرے لیکن رات کو مسواک کرسکتا ہے چونکہ قیامت کے دن اس ہونٹوں کی خشکی دونوں آنکھوں کے درمیان نور کی مانند ہوگی ۔ (رواہ البیہقی)

24409

24409- عن علي قال: "إذا صمتم فاستاكوا بالغداة، ولا تستاكوا بالعشي فإنه ليس من صائم تيبس شفتاه بالعشي إلا كانت نورا بين عينيه يوم القيامة". "قط ق: وضعفاه".
24409 ۔۔۔ سیدنا حضرت علی المرتضی (رض) فرماتے ہیں جب تم روزہ رکھو تو صبح کو مسواک کرلو اور شام کو مسواک نہ کرو چونکہ روزہ دار کے ہونٹوں کی خشکی قیامت کے دن اس کی آنکھوں کے درمیان نور ہوگا ۔ (رواہ البیہقی والدارقطنی) کلام : ۔۔۔ بیہقی (رح) اور دارقطنی (رح) نے یہ حدیث ضعیف قرار دی ہے نیز دیکھئے حسن الاثر 210 و ضعیف الجامع 579)

24410

24410- عن أبي هريرة "أن رسول الله صلى الله عليه وسلم بعث عبد الله بن حذافة يطوف في منى أن لا تصوموا في هذه الأيام فإنها أيام أكل وشرب وذكر الله". "كر".
24410 ۔۔۔ حضرت ابوہریرہ (رض) کی روایت ہے کہ حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے عبداللہ بن حذافہ (رض) کو بھیجا کہ منی میں جا کر اعلان کرو کہ ان دنوں میں روزہ مت رکھو چونکہ یہ کھانے پینے اور ذکر باری تعالیٰ کے دن ہیں۔ (رواہ ابن عساکر)

24411

24411- عن أبي هريرة قال: "نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم أن يفرد يوم الجمعة بصوم". "ابن النجار".
24411 ۔۔۔ حضرت ابوہریرہ (رض) کی روایت ہے کہ حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے صرف جمعہ کے دن روزہ رکھنے سے منع فرمایا ہے۔ (رواہ ابن النجار)

24412

24412 عن علي قال : لا تقض رمضان في ذي الحجة ، ولا تصم يوم الجمعة منفردا ولا تحتجم وأنت صائم. (ق).
24412 ۔۔۔ سیدنا حضرت علی المرتضی (رض) کی روایت ہے وہ فرماتے ہیں کہ ذی الحجہ میں رمضان کی قضاء نہ کرو اور اکیلے جمعہ کے دن کا روزہ نہ رکھو اور بحالت روزہ سینگی نہ لگواؤ ۔ (رواہ البیہقی)

24413

24413 (مسند عمر رضي الله عنه) عن عمر أن رسول الله صلى الله عليه وسلم نهى عن صيام هذين اليومين : يوم الفطر ، ويوم الاضحى ، أما يوم الفطر فيوم فطركم من صومكم ، وإما يوم الاضحى فكلوا من لحم نسككم (مالك ، عب والحميدي ، ش ، ح والعدني ، خ ، م (1) ، د ، ت ن ، ه وابن أبي عاصم في الصوم وابن خزيمة وابن الجارود وأبو عوانة والطحاوي ، ع حب ق).
24413 ۔۔۔ ” مسند عمر (رض) “۔ سیدنا حضرت عمر ابن خطاب (رض) کی روایت ہے کہ حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان دنوں میں روزہ رکھنے سے منع فرمایا ہے یعنی عید الفطر کے دن اور عید الاضحی کے دن ، چونکہ عید الفطر روزوں کے بعد افطار کا دن ہوتا ہے اور عیدالاضحی کے دن تم لوگ اپنی قربانیوں کا گوشت کھاؤ ۔ مرواہ مالک وعبدالرزاق والحمیدی وابن ابی شیبۃ واحمد بن حنبل العدنی والبخاری ومسلم وابو داؤد الترمذی والنسائی وابن ماجہ وابن ابی عاصم فی الصوم وابن خزیمۃ وابن الجارود وابو عوانۃ والطحاوی وابو یعلی وابن حبان والبیہقی)

24414

24414 عن عمر قال : كنا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم إذ أتى على رجل فقالوا : ما أفطر منذ كذا وكذا ، قال : لا صام ولا أفطر ، أو ما صام وما أفطر فلما رأيت غضب رسول الله صلى الله عليه وسلم قلت : يا رسول الله صوم يومين وإفطار يوم ؟ قال : ويطيق ذلك أحد ؟ قلت : يا رسول الله صوم يوم وإفطار يوم ذاك صوم أخي داود قلت : يا رسول الله صوم يوم وإفطار يومين ، قال : ومن يطيق ذاك ؟ قلت يا رسول الله صوم يوم الاثنين ؟ قال : ذاك يوم ولدت فيه ويوم أنزل علي النبوة قلت : يا رسول الله صوم يوم عرفة ويوم عاشوراء ؟ قال : أحدهما يكفر سنۃ والآخر يكفر ما قبلها وما بعدها. (ن ع وابن جرير : وصححه)
24414 ۔۔۔ سیدنا حضرت عمر ابن خطاب (رض) کی روایت کہ ایک مرتبہ ہم حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ تھے اچانک ایک آدمی آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس لایا گیا اور صحابہ کرام رضوان اللہ تعالیٰ عنہم اجمعین نے عرض کیا : اس شخص نے اتنے اور اتنے دنوں سے روزہ افطار نہیں کیا آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اس شخص نے نہ روزہ رکھا اور نہ ہی افطار کیا ، جب میں نے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو غضبناک دیکھا تو میں نے عرض کیا : یا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ایک دن روزہ اور دو دن افطار کیسا ہے ؟ فرمایا : کوئی اس کی طاقت رکھتا ہے ؟ میں نے عرض کیا : یا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! ایک دن روزہ ایک دن افطار یہ تو میرے بھائی داؤد کا طریقہ ہے میں نے عرض کیا : یا رسول اللہ ! ایک دن روزہ اور دو دن افطار فرمایا : اس کی کون طاقت رکھتا ہے میں نے عرض کیا : پیر کے دن کا روزہ کیسا ہے ؟ فرمایا : اس دن میں پیدا ہوا اسی دن مجھ پر نبوت نازل ہوئی میں نے عرض کیا : یا رسول اللہ ! عرفہ اور عاشوراء کے دن کا روزہ فرمایا ان میں سے ایک تو پورے سال کا کفارہ ہے اور دوسرا اگلے پچھلے گناہوں کو مٹا دیتا ہے۔ (رواہ النسائی وابو یعلی وابن جریر وصححہ ومسلم فی صححہ فی کتاب الصوم وذخیرۃ الحفاظ 4300)

24415

24415 عن عمر قال : أمر النبي صلى الله عليه وسلم مناديا في أيام التشريق أنها أيام أكل وشرب والمنادي يومئذ بلال. (طس حل).
24415 ۔۔۔ سیدنا حضرت عمر ابن خطاب (رض) نے فرمایا : حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایام تشریق میں ایک منادی کو حکم دیا کہ یہ کھانے پینے کے دن ہوتے ہیں اس دن منادی حضرت بلال (رض) تھے ۔ (رواہ الطبرانی فی الاوسط وابو نعیم فی الحلیۃ)

24416

24416 عن الشعبي قال : كان عمر وعلي ينهيان عن صوم يوم يشك فيه من رمضان. (ش ق).
24416 ۔۔۔ شعبی روایت نقل کرتے ہیں کہ سیدنا حضرت عمر ابن خطاب (رض) اور سیدنا حضرت علی المرتضی (رض) رمضان سے یوم شک سے منع فرماتے تھے ۔ مرواہ ابن ابی شیبۃ ، والبیہقی)

24417

24417 عن عمر بن الخطاب أنه كان يسرد الصيام قبل أن يموت بسنتين إلا يوم الاضحى والفطر وفي السفر. (ابن جرير وجعفر الفريابي في السنن ، ق).
24417 ۔۔۔ روایت ہے کہ سیدنا حضرت عمر ابن خطاب (رض) نے قبل از وفات دو سال لگاتار روزے رکھنا شروع کردیئے تھے بجز عید الاضحی اور عید الفطر کے اور رمضان میں بھی روزہ رکھتے تھے ۔

24418

24418 (مسند عثمان رضي الله عنه) عن أبي عبيد مولى عبد الرحمن بن أزهد قال : شهدت عليا وعثمان يوم الفطر والنحر يصليان ثم ينصرفان فيذكران الناس فسمعتهما يقولان : نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم أن يبقى من نسككم عندكم شئ بعد ثلاث. (حم ، ن ، ع والطحاوي والبغوي في مسند عثمان).
24418 ۔۔۔ ” مسند سیدنا حضرت عثمان ذوالنورین (رض) “ ابو عبید مولی عبدالرحمن بن ازھر (رض) کہتے ہیں میں سیدنا حضرت علی المرتضی (رض) اور سیدنا حضرت عثمان ذوالنورین (رض) کے پاس عید الفطر اور عید الاضحی کے دن حاضر تھا ان دونوں حضرات نے نماز پڑھی پھر واپس لوٹے اور لوگوں کو نصیحتیں کرنے لگے چنانچہ میں نے انھیں سنا فرما رہے تھے حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے منع فرمایا ہے کہ تین دن بعد تمہارے پاس قربانی کے گوشت میں سے کچھ بچا ہو ۔ مرواہ احمد والنسائی ، وابو یعلی الطحاوی والبغوی فی سند عثمان)

24419

24419 (مسند علي رضي الله عنه) عن عمرو بن سليم الزرقي عن أمه قال : بينا نحن بمنى إذا علي بن أبي طالب يقول : إن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال : إن هذه أيام أكل وشرب فلا يصومنها أحد واتبع الناس على جمله يصرخ بذلك. (حم والعدني وابن جرير ، وصححه ص).
24419 ۔۔۔ ” مسند سیدنا حضرت علی المرتضی (رض) “ عمرو بن سلیم زرقی اپنی والدہ سے روایت نقل کرتے ہیں کہ ایک مرتبہ ہم مٹی میں تھے کہ سیدنا حضرت علی المرتضی (رض) کہنے لگے : حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا ہے کہ یہ کھانے پینے کے دن ہیں ان دونوں میں کوئی شخص بھی ہرگز روزہ نہ رکھے ایک جملہ جو کہا گیا تھا لوگوں نے اس کی اتباع کرلی ۔ (رواہ احمد بن حنبل والعدنی وابن جریر وصححہ و سعید بن المنصور)

24420

24420 (مسند علي رضي الله عنه) عن بشر بن سحيم عن علي بن أبي طالب أن منادي رسول الله صلى الله عليه وسلم خرج في أيام التشريق فقال : إنه لا يدخل الجنة إلا نفس مسلمة ، ألا وإن هذه الايام أيام أكل وشرب. (ن وابن جرير : وصححه والطحاوى).
24420 ۔۔۔ ” مسند علی (رض) “۔ بشر بن سحیم سیدنا حضرت علی المرتضی (رض) سے روایت نقل کرتے ہیں کہ ایام تشریق کے موقع پر حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا منادی باہر نکلا اور اعلان کیا : جنت میں وہی شخص داخل ہوگا جو تابع فرمان ہوگا ، خبردار یہ دن کھانے پینے کے دن ہیں۔ مرواہ النسائی وابن جریر)

24421

24421 (أيضا) عن أم مسعود بن الحكم قالت : لكأني أنظر إلى علي بن أبي طالب وهو على بغلة رسول الله صلى الله عليه وسلم البيضاء حين وقف على شعب الانصار وهو يقول : يا أيها الناس إن رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول إن أيام التشريق أيام أكل وشرب ليست بأيام صيام (ن ع وابن جرير وابن خزيمة والطحاوي ك).
24421 ۔۔۔ ام مسعود بن حکم (رض) کہتی ہیں گویا کہ میں سیدنا حضرت علی المرتضی (رض) کو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے سفید خچر پر سوار شعب انصار میں کھڑے دیکھ رہی ہوں اور وہ کہہ رہے ہیں اے لوگو ! حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ارشاد فرماتے ہیں کہ ایام تشریق کھانے پینے کے دن ہیں روزے رکھنے کے دن نہیں ہیں۔ مرواہ النسائی وابو یعلی ابن جریر وابن خزیمۃ والطحاوی والحاکم)

24422

24422 (مسند عبد الله بن حذافة السهمي عن عبد الله بن حذافة السهمي قال : أمرني رسول الله صلى الله عليه وسلم أن أنادي في أهل منى في مؤذنين أن لا يصوم هذه الايام أحد فانها أيام أكل وشرب وذكر الله تعالى. (الذهلى في الزهريات كر).
24422 ۔۔۔ ” مسند عبداللہ بن حذافہ سہمی “ حضرت عبداللہ بن حذافہ سہمی (رض) کہتے ہیں مجھے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حکم دیا کہ میں اہل منی میں دو جگہوں پر اعلان کروں کہ ان دونوں میں کوئی شخص روزہ نہ رکھے چونکہ یہ کھانے پینے اور ذکر اللہ کے دن ہیں۔ مرواہ الدھلی فی الزھریات وابن عساکر)

24423

24423 عن عبد الله بن حذافة أن رسول الله صلى الله عليه وسلم أمره في رهط أن يطوفوا في طرقات منى في حجة الوداع يوم النحر أن هذه أيام أكل وشرب وذكر الله عزوجل ، فلا صوم فيهن إلا صوم في هدى. (كر).
24423 ۔۔۔ حضرت عبداللہ بن حذافہ (رض) روایت نقل کرتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے انھیں ایک جماعت میں حکم دیا کہ منی کے مختلف راستوں میں چکر لگاؤ (یہ حجۃ الوداع کا موقع تھا) اور اعلان کرو کہ یہ کھانے پینے اور ذکر اللہ کے دن ہیں ، ان ایام میں روزہ بدی کے علاوہ کوئی اور روزہ جائز نہیں ہے۔ (رواہ ابن عساکر)

24424

24424 عن عبد الله بن حذافة أن رسول الله صلى الله عليه وسلم أمره أن ينادي في أيام التشريق أنها أيام أكل وشرب. (ابن جرير).
24424 ۔۔۔ حضرت عبداللہ بن حذافہ (رض) کی روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے انھیں اعلان کرنے کا حکم دیا کہ ایام تشریق کھانے پینے کے دن ہیں۔ (رواہ ابن جریر)

24425

24425 (مسند بديل بن ورقاء) قال أبو نعيم : حدثنا أحمد بن يوسف بن خلاد ، ثنا الحسن بن علي المعمري ، ثنا هشام بن عمار ، ثنا شعيب بن اسحاق (ح) ، وثنا محمد بن أحمد بن الحسن ، ثنا محمد بن عثمان بن أبي شيبة ثنا ضرار بن صرد ، ثنا مصعب بن سلام قالا عن ابن جريج عن محمد بن يحيى ابن حبان عن أم الحارث بنت عياش بن أبي ربيعة أنها رأت بديل بن ورقاء يطوف على جمل أورق على أهل المنازل بمنى يقول ان رسول الله صلى الله عليه وسلم ينهاكم أن تصوموا هذه الايام فانها أيام أكل وشرب (ابن جرير)
24425 ۔۔۔ ” مسند بدیل بن ورقاء “ ابو نعیم کہتے ہیں : ہمیں اس سند سے حدیث پہنچی ہے احمد بن یوسف بن خلاد حسن بن علی معمری ہشام بن عمار، شعیب بن اسحاق (ح) محمد بن احمد بن حسن محمد بن عثمان بن ابی شیبۃ ضرار بن صرد مصعب بن سلام (دونوں) ابن جریج محمد بن یحییٰ بن عبان ام حارث ، بنت عیاش ابن ابی ربیعہ کہتی ہیں کہ انھوں نے بدیل بن ورقاء (رض) کو ایک اونٹ پر سوار منی کے مختلف مقامات پر اعلان کرتے دیکھا وہ کہہ رہے تھے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) تمہیں ان ایام میں روزہ رکھنے سے منع کرتے ہیں چونکہ یہ کھانے پینے کے دن ہیں۔ (رواہ ابن جریر)

24426

24426 حدثنا أحمد بن الحسن الترمذي ، ثنا عبيد الله إسرائيل عن جابر عن محمد بن علي عن بديل بن ورقاء قال : أمرني رسول الله صلى الله عليه وسلم أيام التشريق أن أنادي أن هذه أيام أكل وشرب فلا يصومون أحد
24426 ۔۔۔ احمد بن حسن ترمذی عبیداللہ اسرائیل ، جابر ، محمد بن علی کے سلسلہ سند سے حضرت بدیل بن ورقاء (رض) کی حدیث مروی ہے وہ کہتے ہیں کہ مجھے حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حکم دیا کہ میں ایام تشریق میں اعلان کروں : یہ کھانے پینے کے دن ہیں ہرگز کوئی شخص بھی روزہ نہ رکھے ۔ (رواہ ابو نعیم)

24427

24427 وحدثني أحمد بن منصور : ثنا عبد الله بن رجاء أنا سعيد وهو ابن سلمة حدثني صالح بن كيسان عن عيسى بن مسعود الزرقي عن جدته حبيبة بنت شريق أنها كانت مع أمها ابنة العجفاء في أيام الحج بمنى قالت : فجاءهم بديل بن ورقاء على راحلة رسول الله صلى الله عليه وسلم ، فنادى إن رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول : من كان صائما فليفطر فانهن أيام أكل وشرب.
24427 ۔۔۔ احمد منصور ، عبداللہ بن رجاء ، سعید بن سلمہ ، صالح بن کیسان ، عیسیٰ بن مسعود زرقی ، حبیبہ بنت شریق روایت نقل کرتی ہیں کہ وہ ایام حج میں بنت عجفاء کے ساتھ منی میں تھیں ، ان کے پاس بدیل بن ورقاء (رض) رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی اونٹنی پر سوار ہو کر آئے اور اعلان کیا کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) فرما رہے ہیں کہ جس شخص نے روزہ رکھا ہو وہ روزہ افطار کرلے چونکہ یہ کھانے اور پینے کے دن ہیں۔

24428

24428 (من مسند بسر المازني) عن خالد بن معدان عن عبد الله بن بسر أنه سمع أباه يقول : إن النبي صلى الله عليه وسلم نهى عن صيام يوم السبت وقال : إن لم يجد أحدكم إلا لحاء الشجرة فلا يصوم يومئذ وقال ابن بسر : إذا شككتم فسلوا أختي ، فمشى إليها خالد بن معدان فسألها عما ذاك عبد الله فحدثت بذلك. (ابو نعيم).
24428 ۔۔۔ ” مسند بسر مازنی “۔ خالد بن معدان حضرت عبداللہ بن بسر مازنی (رض) سے روایت نقل کرتے ہیں کہ انھوں نے اپنے والد کو کہتے ہوئے سنا ہے کہ حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ہفتہ کے دن روزہ رکھنے سے منع فرمایا ہے اور حکم دیا ہے کہ جو شخص اس دن درخت کی لکڑی کے سوا کچھ نہ پائے وہ اسی کو چپا لے بہرحال اس دن روزہ نہ رکھے ابن بسر کہتے ہیں : اگر تمہیں شک ہو تو میری بہن سے پوچھ لو چنانچہ خالد بن معدان چل کر ابن بسر کی بہن کے پاس آئے اور ان سے پوچھا چنانچہ انھوں نے یہی حدیث سنائی ، (رواہ ابونعیم)

24429

24429 (مسند بشير بن الخصاصية) عن ليلى امرأة بشير بن الخصاصية ورسول الله صلى الله عليه وسلم سماه بشيرا وكان اسمه قبل ذلك زحما قالت : أخبرني بشير أنه سأل رسول الله صلى الله عليه وسلم فقال : يا رسول الله أصوم يوم الجمعة ولا أكلم في ذلك اليوم أحدا ؟ قال : لا تصم يوم الجمعة إلا في أيام هو آخرها أو في شهر ، وأما أن لا تكلم أحدا فلعمرك لان تكلم تأمر بمعروف وتنهى عن منكر خير من أن تسكت. (أبو نعيم).
24429 ۔۔۔ ” مسند بشیر بن خصاصیہ “ بشیر بن خصاصیہ (رض) کی بیوی لیلیٰ کی روایت ہے بشیر (رض) کا پہلا نما زحما تھا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے تبدیل کرکے ان کا نام بشیر رکھا تھا چنانچہ لیلیٰ کہتی ہیں مجھے بشیر (رض) نے خبر دی ہے کہ انھوں نے رسول کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے پوچھا : یا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) میں جمعہ کے دن روزہ رکھوں اور اس دن کسی سے بھی بات نہ کروں ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا تنہا جمعہ کے دن کا روزہ مت رکھو البتہ جمعہ کا دن مختلف دنوں کے روزوں میں آجائے یا مہینہ کے بیچ میں آجائے اور تم یہ جو کہتے ہو کہ کسی سے کلام نہیں کرو گے تمہاری عمر کی قسم ! اگر تم کلام کرو بایں طور پر امر بالمعروف کرو اور نہی عن المنکر کرو تو یہ تمہارے لیے خاموش رہنے سے بہتر ہے۔ (رواہ ابو نعیم)

24430

24430 عن جنادة الازدي أنهم ولجوا على رسول الله صلى الله عليه وسلم وهم ثمانية رهط هو ثامنهم يوم الجمعة فدعا رسول الله صلى الله عليه وسلم بطام فقال لرجل : كل ، فقام : صائم ، فقال لآخر : كل ، فقال : صائم حتى سألم جميعا ، فقال : صمتم أمس ؟ قالوا لا ، قال : أصيام غدا ؟ قالوا : لا فأمرهم أن يفطروا ، ثم قال : لا تصوموا يوم الجمعة مفردا. (حم والحسن ابن سفيان وأبو نعيم).
24430 ۔۔۔ جنادہ ازدی (رض) روایت نقل کرتے ہیں کہ آٹھ آدمیوں کا ایک وفد رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضر ہوا ان آٹھ میں سے آٹھویں وہ خود تھے چنانچہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کھانا منگوایا اور ایک آدمی سے کہا : کھاؤ وہ شخص اٹھ کھڑا ہوا اور کہنے لگا : مجھے روزہ ہے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے دوسرے کو کہا : کھانا کھاؤ اس نے بھی کہا : مجھے روزہ ہے حتی کہ آ (رح) پ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے سب سے پوچھا اور سب نے روزہ میں ہونے کا عذر کیا۔ پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : گزشتہ کل تمہیں روزہ تھا ؟ وہ بولے : نہیں حکم وہ آئندہ کل روزہ رکھو گے ؟ سب نے کہا : نہیں ۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان لوگوں کو روزہ توڑنے کا حکم دیا اور پھر فرمایا : تنہا جمعہ کے دن روزہ مت رکھو ۔ (رواہ احمد بن حنبل والحسن بن سفیان رواہ ابو نعیم)

24431

24431 عن عمران بن حصين قال : قيل لرسول الله صلى الله عليه وسلم : إن فلانا لا يفطر نهارا الدهر قال : لا أفطر ولا صام. (ابن جرير)
24431 ۔۔۔ حضرت عمران بن حصین (رض) کی روایت ہے کہ ایک مرتبہ حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے کہا گیا کہ فلاں شخص دن کو روزہ رکھتا ہے اور افطار نہیں کرتا یعنی عمر بھر روزہ رکھنا چاہتا ہے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : نہ وہ افطار کرسکا اور نہ ہی اس نے روزہ رکھا۔

24432

24432 (مسند الحكم أبي مسعود الزرقي ، عن سليمان بن يسار أنه سمع ابن الحكم الزرقي وهو مسعود يقول : حدثني أبي أنهم كانوا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم بمنى فسمعوا راكبا وهو يصرخ : لا يصومن أحد فانها أيام أكل وشرب. (ابن جرير وأبو نعيم).
24432 ۔۔۔ ” مسند حکم ابی مسعود زرقی “ سلیمان بن یسار کی روایت ہے کہ انھوں نے ابن حکم زرقی کو سنا اور وہ مسعود ہیں وہ کہہ رہے تھے کہ مجھے میرے والد نے حدیث سنائی ہے کہ حضرات صحابہ کرام رضوان اللہ تعالیٰ عنہم اجمعین حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ منی میں تھے انھوں نے ایک سوار کو پکار کر کہتے ہوئے سنا کہ ہرگز کوئی شخص روزہ نہ رکھے چونکہ یہ کھانے پینے کے دن ہیں۔ (رواہ ابن جریر و ابونعیم)

24433

24433 (من مسند حمزة بن عمرو الاسلمي) عن قتادة عن سليمان بن يسار عن حمزة الاسلمي أنه رأى رجلا على جمل آدم وهو يتبع النبي صلى الله عليه وسلم ، ونبي الله صلى الله عليه وسلم سائر يقول : لا تصوموا هذه الايام إنها أيام أكل وشرب. قال قتادة : وذكر لنا أن الذي كان ينادي بلال يعني أيام التشريق. (ابن جرير).
24433 ۔۔۔ ” مسند حمزہ بن عمرو اسلمی (رض) “ قتادہ (رض) ، سلمان بن یسار (رض) کی سند سے مروی ہے کہ حمزہ اسلمی (رض) نے ایک شخص کو گندمی رنگ کے اونٹ پر سوار دیکھا اور وہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پیچھے پیچھے جا رہا تھا اور نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) برابر آگے چلے جا رہے تھے اور وہ شخص کہہ رہا تھا کہ یہ کھانے پینے کے دن ہیں لہٰذا ان دنوں میں روزہ مت رکھو قتادہ (رض) کہتے ہیں ہم سے بیان کیا گیا ہے کہ ایام تشریق میں منادی حضرت بلال (رض) تھے ۔ (رواہ ابن جریر)

24434

24434 (أيضا) رأى حمزة الاسلمي رجلا بمنى يطوف على جمل له آدم يقول : لا تصوموا هذه الايام أيام التشريق فانها أيام أكل وشرب ورسول الله صلى الله عليه وسلم أظهرهم (طب).
24434 ۔۔۔ حمزہ اسلمی (رض) نے ایک شخص کو منی میں دیکھا اور وہ گندمی رنگ کے اونٹ پر سوار تھا اور کہہ رہا تھا ، ان دنوں میں روزے مت رکھو یہ ایام تشریق ہیں اور کھانے پینے کے دن ہیں۔ جب کہ حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ، صحابہ کرام رضوان اللہ تعالیٰ عنہم اجمعین کے درمیان موجود تھے ۔ (رواہ الطبرانی)

24435

24435 (أيضا) سألت رسول الله صلى الله عليه وسلم عن الصيام في السفر فقال : أي ذلك أيسر عليك فافعل. (طب وأبو نعيم).
24435 ۔۔۔ حمزہ اسلمی (رض) کہتے ہیں کہ میں نے حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سفر میں روزہ رکھنے کے متعلق دریافت کیا : آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جو صورت تمہیں آسان لگے وہی کرو ۔ (رواہ الطبرانی وابو نعیم)

24436

24436 عن حمزة بن عمرو الاسلمي عن عبد الله بن الشخير عن النبي صلى الله عليه وسلم أنه سئل عن صيام الدهر فقال : لا صام ولا أفطر ، وما صام وما أفطر. (ابن جرير).
24436 ۔۔۔ حمزہ عمرو اسلمی (رض) عبداللہ بن شخیر (رض) سے روایت نقل کرتے ہیں کہ حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے عمر بھر کے روزے کے متعلق پوچھا گیا : آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : نہ روزہ ہوا اور نہ افطار کرسکا ۔ (رواہ ابن جریر)

24437

24437 عن عبد الله بن الشخير قال : بينما أنا عند النبي صلى الله عليه وسلم فتذاكروا الاعمال فذكروا رجلا يصوم الدهر فقال النبي صلى الله عليه وسلم : لا صام ولا أفطر. (ابن جرير).
24437 ۔۔۔ عبداللہ بن شخیر کہتے ہیں ایک مرتبہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس بیٹھا ہوا تھا صحابہ کرام رضوان اللہ تعالیٰ عنہم اجمعین آپس میں اعمال کا تذکرہ کرنے لگے اور بیان کیا کہ فلاں شخص عمر بھر کا روزہ رکھتا ہے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اس نے نہ روزہ رکھا اور نہ ہی افطار کرسکا ۔ (رواہ ابن جریر)

24438

24438 عن أبي هريرة أن رسول الله صلى الله عليه وسلم بعث عبد الله بن حذافة يطوف في منى لا تصوموا هذه الايام فانها أيام أكل وشرب وذكر الله تعالى. (ابن جرير).
24438 ۔۔۔ حضرت ابوہریرہ (رض) کی روایت ہے کہ رسول کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے عبداللہ بن حذافہ (رض) کو منی میں بھیجا اور حکم دیا کہ اعلان کریں کہ ان ایام میں روزے مت رکھو چونکہ یہ کھانے پینے کے ایام ہیں اور ذکر اللہ کے ایام ہیں۔ (رواہ ابن جریر)

24439

24439 عن ابن عباس أن النبي صلى الله عليه وسلم قال لسلمان : لا تخص يوم الجمعة بصيام وليلتها بقيام. (ابن النجار).
24439 ۔۔۔ حضرت عبداللہ ابن عباس (رض) روایت نقل کرتے ہیں کہ حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے سلمان (رض) سے فرمایا : جمعہ کے دن کو روزے کے لیے خاص مت کرو اور شب جمعہ کو قیام کے لیے مت کرو۔ (رواہ ابن النجار)

24440

24440 عن ابن عباس قال : أمر النبي صلى الله عليه وسلم بديل بن ورقاء فنادى في أيام التشريق : لا تصوموا هذه الايام فانها أيام أكل وشرب. (ابن السكن وأبو نعيم).
24440 ۔۔۔ حضرت عبداللہ ابن عباس (رض) کی روایت ہے کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے بدیل بن ورقاء (رض) کو حکم دیا چنانچہ انھوں نے ایام تشریق کے بار میں اعلان کیا : ان دنوں میں روزہ مت رکھو چونکہ یہ کھانے پینے کے دن ہیں۔ (رواہ ابن السکن و ابونعیم)

24441

24441 عن نافع عن جبير بن مطعم عن رجل من أصحاب النبي صلى الله عليه وسلم قال : أمر النبي صلى الله عليه وسلم بشر بن سحيم الانصاري أن ينادي : إنه لا يدخل الجنة إلا مؤمن وأنها أيام أكل وشرب يعني أيام التشريق. (ابن جرير).
24441 ۔۔۔ نافع ، جبیر بن مطعم کی سند سے مروی ہے کہ ایک صحابی کا بیان ہے کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے بشیر بن سحیم انصاری کو اعلان کرنے کا حکم دیا : کہ جنت میں صرف مومن ہی داخل ہوگا اور ایام تشریق کھانے پینے کے دن میں ۔ (رواہ ابن جریر)

24442

24442 عن ابن عباس قال : أمر رسول الله صلى الله عليه وسلم بديل بن ورقاء الخزاعي فنادى بمنى : لا تصوموا هذه الايام فانها أيام أكل وشرب. (ابن جرير).
24442 ۔۔۔ حضرت عبداللہ ابن عباس (رض) کی روایت ہے کہ رسول کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے بدیل بن ورقاء خزاعی (رض) کو حکم دیا چنانچہ انھوں نے اعلان کیا کہ ان دونوں میں روزے مت رکھو چونکہ یہ کھانے پینے کے دن میں ۔ (رواہ ابن جریر)

24443

24443 عن ابن عباس أن رسول الله صلى الله عليه وسلم أرسل أيام منى صائحا يصيح : إلا لا تصوموا هذه الايام فانها أيام أكل وشرب وبعال ، والبعال وقاع النساء. (ابن جرير).
24443 ۔۔۔ حضرت عبداللہ ابن عباس (رض) کی روایت ہے کہ حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے منی کے دنوں میں ایک اعلان کرنے والے کو بھیجا اس نے اعلان کیا کہ : خبردار ! ان دنوں میں روزے مت رکھو چونکہ یہ کھانے پینے اور ہمبستری کے دن ہیں۔ (رواہ ابن جریر)

24444

24444 (مسند ابن عمر رضي الله عنهما) انطلق فناد : إنه لا يدخل الجنة إلا نفس مسلمة وأن أيام التشريق أيام أكل وشرب (ابن عساكر عن بشر بن سحيم).
24444 ۔۔۔ ” مسند ابن عمر (رض)) نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے بشر بن سحیم (رض) کو حکم دیا کہ جاؤ اور اعلان کرو کہ : جنت میں وہی شخص داخل ہوگا جو فرمان بردار ہوگا اور یہ کہ ایام تشریق کھانے اور پینے کے دن ہیں۔ (رواہ ابن عساکر عن بشر بن سحیم)

24445

24445 عن أم الحارث بنت عياش بن أبي ربيعة انها رأيت بديل ابن ورقاء يطوف على جمل أورق على أهل المنازل بمنى يقول : إن رسول الله صلى الله عليه وسلم نهاكم ان تصوموا هذه الايام فانها أيام أكل وشرب. (ابو نعيم).
24445 ۔۔۔ ام حارث بنت عیاش بن ابی ربیعہ کی روایت ہے کہ انھوں نے بدیل بن ورقاء (رض) کو گندمی رنگ کے ایک اونٹ پر منی میں مختلف جگہوں میں چکر لگاتے دیکھا وہ کہہ رہے تھے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) تمہیں ان ایام میں روزہ رکھنے سے منع کر رہے ہیں چونکہ یہ کھانے پینے کے دن میں ۔ (رواہ ابونعیم)

24446

24446 عن أبي النضر أنه سمع قبيصة وسلمان بن يسار يحدثان عن أم الفضل بنت الحارث قالت : كنا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم بمنى فمر بنا رجل ينادي : إنها أيام أكل وشرب وذكر الله ، فأرسلت أنظر من هو ، فإذا هو رجل يقال له ابن حذافة وقال : رسول الله صلى الله عليه وسلم أمرني بهذا. (كر).
24446 ۔۔۔ ابو نضر کی روایت ہے کہ انھوں نے قبیصہ اور سلمان بن یسار کو ام فضل بنت حارث سے ایک حدیث بیان کرتے سنا ہے وہ کہتی ہیں ہم رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ منی میں تھے ہمارے پاس سے ایک آدمی گزرا جو اعلان کررہا تھا کہ یہ کھانا پینے اور ذکر باری تعالیٰ کے دن ہیں ، مجھے بھیجا گیا تاکہ میں دیکھوں کہ یہ کون شخص ہے بس دیکھتی ہوں کہ وہ ایک آدمی ہے جسے ابن حذافہ کہا جاتا ہے اس کا بیان تھا کہ مجھے رسول کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اعلان کرنے کا حکم دیا ہے۔ (رواہ ابن عساکر)

24447

24447 عن حكيم بن سلمة الثقفي عن جدته أنها رأت معاذا في أوسط أيام التشريق على بغلة رسول الله صلى الله عليه وسلم وهو ينادي : أيها الناس إنها أيام أكل وشرب وبضاع. (ابن جرير).
24447 ۔۔۔ حکیم بن سلمہ ثقفی اپنی دادی سے روایت نقل کرتے ہیں کہ ان کی دادی صاحبہ نے درمیان ایام تشریق میں حضرت معاذ (رض) کو رسول کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے خچر پر سوار دیکھا اور وہ اعلان کر رہے تھے کہ یہ کھانے پینے اور بیوی کے ساتھ ہم بستری کرنے کے دن ہیں۔ (رواہ ابن جریر)

24448

24448 عن الزهري قال بعث رسول الله صلى الله عليه وسلم عبد الله بن حذافة فنادى في أيام التشريق فقال : إن هذه ايام اكل وشرب وذكر الله تعالى لا تصوموا إلا من كان عليه صوم هدى. (ابن جرير).
24448 ۔۔۔ زہری کہتے ہیں کہ رسول کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حضرت عبداللہ بن حذافہ (رض) کو بھیجا انھوں نے ایام تشریق میں اعلان کیا : یہ ایام کھانے پینے اور اللہ تعالیٰ کے ذکر کے ہیں لہٰذا روزے مت رکھو البتہ وہ شخص روزے رکھ سکتا ہے جس کے ذمہ صوم ہدی واجب ہو ۔ (رواہ ابن جریر)

24449

24449 عن مكحول قال : زعموا أن رجلا كان يطوف بمنى على بعير رسول الله صلى الله عليه وسلم بمنى يتبع المنازل يقول لا يصم أحد فانها أيام أكل وشرب وذكر الله تعالى. (ابن جرير).
24449 ۔۔۔ مکحول کہتے ہیں : لوگوں کا گمان ہے کہ ایک شخص نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے اونٹ پر سوار ہو کر منی میں مختلف مقامات پر چکر لگائے اور اعلان کرتا رہا کہ کوئی شخص روزہ نہ رکھے چونکہ یہ کھانے پینے اور ذکر باری تعالیٰ کے ایام ہیں۔ (رواہ ابن جریر)

24450

24450 (مسند انس رضي الله عنه) عن سعيد بن ابي عروبة عن رجل عن يزيد الرقاشي عن انس ان رسول الله صلى الله عليه وسلم نهى عن صوم أيام : يوم الفطر والنحر وأيام التشريق. (ابن النجار).
24450 ۔۔۔ ” مسند انس (رض) “۔ سعید بن ابی عروبہ ‘، ایک شخص ، یزید رقاشی کی سند سے حضرت حضرت انس بن مالک (رض) کی روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے چند ایام میں روزے رکھنے سے منع فرمایا ہے وہ یہ ہیں عید الفطر کا دن عید قربانی کا دن اور ایام تشریق ۔ (رواہ ابن جریر)

24451

24451- عن أم كلثوم قالت: "قيل لعائشة تصومين الدهر وقد نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن صيام الدهر؟ قالت: نعم سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم ينهى عن صيام الدهر ولكن من أفطر يوم الفطر ويوم النحر فلم يصم الدهر". "ابن جرير".
24451 ۔۔۔ ام کلثوم کہتی ہیں کہ حضرت عائشۃ صدیقہ (رض) سے کہا گیا : آپ عمر بھر کے روزے رکھتی ہیں حالانکہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایسا کرنے سے منع فرمایا ہے ؟ حضرت عائشۃ صدیقہ (رض) نے جواب دیا جی ہاں میں نے رسول کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو سنا ہے کہ آپ نے عمر بھر کے روزوں سے منع فرمایا ہے، لیکن جو شخص عید الفطر اور عید قربانی کے دنوں میں روزہ افطار کرے وہ عمر بھر کے روزے رکھنے کے حکم میں نہیں ہوتا ۔ (رواہ ابن جریر)

24452

24452- "من مسند بشير بن الخصاصية" عن ليلى امرأة بشير بن الخصاصية قالت: "كنت أصوم فأواصل فنهاني بشير فقال: إن رسول الله صلى الله عليه وسلم نهاني عن هذا وقال: إنما يفعل ذلك النصارى، ولكن صومي كما أمر الله تعالى ثم أتمي الصيام إلى الليل فإذا كان الليل فأفطري". "حم طب".
24452 ۔۔۔ ” مسند بشیر بن خصاصیۃ “ بشیر بن خصاصیہ (رض) کی بیوی لیلیٰ کہتی ہیں میں لگا تار روزے (صوم وصال) رکھتی تھی مجھے بشیر (رض) نے اس سے منع کیا اور کہا : مجھے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے صوم وصال (لگاتار روزے رکھنے) سے منع کیا ہے ، فرمایا کہ یہ نصاری کا فعل ہے ، لیکن تم اس طرح روزے رکھو جس طرح اللہ تعالیٰ نے تمہیں حکم دیا ہے کہ تم رات تک اپنا روزہ مکمل کرلو اور جب رات ہوجائے تو روزہ افطار کرلو ۔ (رواہ احمد بن حنبل والطبرانی)

24453

24453- عن عائشة أنها قالت: "نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن الوصال في الصيام". "ابن النجار".
24453 ۔۔۔ حضرت عائشۃ صدیقہ (رض) کی روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے صوم وصال سے منع فرمایا ہے۔ (رواہ ابن النجار)

24454

24454- "مسند الصديق رضي الله عنه" عن سالم بن عبيد قال: "كان أبو بكر الصديق يقول لي: قم بيني وبين الفجر حتى اتسحر". "ش قط وصححه".
24454 ۔۔۔ ” مسند صدیق (رض) “ سالم بن عبید کہتے ہیں : سیدنا حضرت ابوبکر صدیق (رض) نے مجھے فرمایا تھا کہ میرے اور فجر کے درمیان اٹھ جاؤ تاکہ میں سحری کھالو ۔ (رواہ ابن ابی شیبۃ والدارقطنی و صحیحہ)

24455

24455 عن عون بن عبد الله قال : دخل رجلان على أبي بكر وهو يتسحر فقال أحدهما : قد طلع الفجر وقال : الآخر : لم يطلع بعد فقال أبو بكر : كل قد اختلفا. (ش).
24455 ۔۔۔ عون بن عبداللہ کہتے ہیں ایک مرتبہ دو شخص سیدنا حضرت ابوبکر صدیق (رض) کے پاس داخل ہوئے اور آپ (رض) سحری کھا رہے تھے ان دو میں سے ایک بولا : طلوع فجر ہوچکا ہے دوسرا بولا : طلوع فجر نہیں ہوا اس کے بعد سیدنا حضرت ابوبکر صدیق (رض) نے فرمایا : تم دونوں کا آپس میں اختلاف ہوچکا ہے لہٰذا کھانا کھاؤ ۔ (رواہ ابن ابی شیبۃ)

24456

24456 عن ابن عباس قال : أرسل إلي عمر بن الخطاب يدعوني إلى السحور وقال : إن رسول الله صلى الله عليه وسلم سماه الغداء المبارك. (ش طس قط في الافراد ، ص).
24456 ۔۔۔ حضرت عبداللہ ابن عباس (رض) کہتے ہیں ایک مرتبہ سیدنا حضرت عمر ابن خطاب (رض) نے مجھے کہلا بھیجا کہ میں سحری کے کھانے میں ان کے ساتھ شریک ہوجاؤں اور یہ بھی کہا کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے سحری کو بابرکت کھانا قرار دیا ہے۔ مرواہ ابن ابی شیبۃ والطبرانی فی الاوسط فی الافراد و سعید بن المنصور)

24457

24457 عن عمر قال : إذا شك الرجلان في الفجر فليأكلا حتى يستيقنا. (ش).
24457 ۔۔۔ سیدنا حضرت عمر ابن خطاب (رض) نے فرمایا : جب دو شخص (طلوع) فجر میں شک کر رہے ہو وہ کھانا کھا سکتے ہیں حتی کہ انھیں فجر کا یقین ہوجائے ۔ (رواہ ابن ابی شیبۃ)

24458

24458 (من مسند علي رضي الله عنه) عن علي قال : كان النبي صلى الله عليه وسلم يواصل من السحر إلى السحر. (حم ش ط ص).
24458 ۔۔۔ سیدنا حضرت علی المرتضی (رض) کی روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ایک سحری سے دوسری سحری تک مسلسل روزہ میں رہتے تھے ۔ مرواہ احمد بن ابی شیبہ والطبرانی و سعید بن المنصور)

24459

24459 (من مسند بلال رضي الله عنه) عن أبي إسحاق عن معاوية بن قرة عن بلال قال : جئت رسول الله صلى الله عليه وسلم للخروج إلى صلاة الغداة فوجدته يشرب ، ثم ناولني فشربت ، ثم خرجنا إلى الصلاة فأقيمت الصلاة. (خط ، كر وقالا : حديث غريب يستحسن من رواية أبي إسحاق السبيعي عن معاوية بن قرة وفيه إرسال لان معاوية بن قرة لم يلق بلالا).
24459 ۔۔۔ ” مسند بلال (رض) “۔ ابو اسحاق ، معاویہ بن قرہ کی سند سے حضرت بلال (رض) کی روایت کی ہے ، بلال کہتے ہیں میں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضر ہوا تاکہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو نماز فجر کے لیے تشریف لانے کی اطلاع کر دوں میں نے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو پانی پیتے ہوئے پایا پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پانی مجھے تھما دیا چنانچہ میں نے بھی پیا پھر ہم نماز کے لیے نکلے اور نماز کھڑی کی گئی ۔ (رواہ الخطیب وابن عساکر) کلام : ۔۔۔ خطیب بغدادی اور ابن عساکر کا کہنا ہے کہ یہ حدیث غریب ہے اور اسحاق سبیعی عن معاویہ بن قرہ روایت حسن سے لیکن اس سند میں ارسال ہے چونکہ معاویہ بن قرہ کی ملاقات بلال (رض) سے نہیں ہوئی ہے۔

24460

24460 عن أبي أمامة قال : قال رسول الله صلى الله عليه وسلم : اللهم بارك لامتي في سحورها ، تسحروا ولو بشربة من ماء ، تسحروا ولو بحبات زبيب فان الملائكة تصلي عليكم. (قط في الافراد).
24460 ۔۔۔ حضرت ابوامامہ (رض) کی روایت ہے کہ حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : یا اللہ میری امت کے لیے سحری کے کھانے میں برکت ڈال دے فرمایا کہ سحری کھاؤ گو کہ پانی کا ایک گھونٹ ہی کیوں ن پی لو سحری کھاؤ گو ک کشمش کے چند دانے ہی کیوں نہ کھالو چونکہ فرشتے تمہارے اوپر رحمت نازل کریں گے (رواہ الدارقطنی فی الافراد)

24461

24461 عن أبي هريرة قال : قال رسول الله صلى الله عليه وسلم : إن جزء من سبعين جزء من النبوة تأخير السحور وتبكير الافطار وإشارة الرجل بأصبعه في الصلاة. (عب ، وفيه عمرو بن راشد ضعفوه).
24461 ۔۔۔ حضرت ابوہریرہ (رض) کی روایت ہے کہ حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا نبوت کے ستر اجزاء میں سے ایک جزیہ تین چیزیں بھی ہیں تاخیر سے سحری کھانا افطار میں جلدی کرنا اور نماز میں انگلی سے اشارہ کرنا (رواہ عبدالرزاق ) کلام :۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ذخیرہ الحفاظ (1097 و ضعیف الجامع 1838) چونکہ اس کی سند میں عمرو بن راشد ہے محدثین نے اسے ضعیف قرار دیا ہے۔

24462

24462 عن ابن عمر قال : بينما النبي صلى الله عليه وسلم يتسحر فلما فرغ من سحوره جاء علقمة بن علاثة فدخل على النبي صلى الله عليه وسلم برأس ، فبينما هو يأكل إذ جاء بلال يؤذن النبي صلى الله عليه وسلم بالصلاة فقال النبي صلى الله عليه وسلم : رويدك يا بلال حتى يفرغ علقمة من سحوره. (كر الديلمي).
24462 ۔۔۔ ابن عمر (رض) کی روایت ہے کہ ایک مرتبہ حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سحری کھا رہے تھے جونہی حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سحری سے فارغ ہوئے اتنے میں علقمہ بن علاثہ (رض) حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضدر ہوئے علقمہ سحری کھا ہی رہے تھے کہ اتنے میں حضرت بلال (رض) آئے اور حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی نماز کی اطلاع دینے لگے حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا اے بلال تھوڑی مہلت دے دو تاکہ علقمہ سحری سے فارغ ہوجائے ۔ (رواہ ابن عساکر والدیلمی )

24463

24463 عن ابن عمر قال : كان علقمة بن علاثة عند رسول الله صلى الله عليه وسلم فجاء بلال يؤذنه بالصلاة فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم : رويدك يا بلال يتسحر علقمة قال : وهو يتسحر برأس. (ط كر).
24463 ۔۔۔ حضرت ابن عمر (رض) روایت نقل کرتے ہیں کہ ایک مرتبہ علقمہ بن علاثہ (رض) حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضر تھے کہ اتنے میں بلال (رض) آئے اور نماز کی اطلاع کرنے لگے حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا اے بلال تھوڑی دیر رک جاؤ علقمہ سحری کھا رہا ہے۔ مرواہ الطبرانی وابن عساکر )

24464

24464 عن عمر قال : لو أدركني النداء وأنا بين رجليها لصمت. (ش).
24464 ۔۔۔ حضرت عمر (رض) فرماتے ہیں : بالفرض اگر اذان ہوجائے درآنحالیکہ میں اپنی بیوی سے ہمبستری کررہا ہوں تو میں ضرور روزہ رکھوں گا ۔ مرواہ ابن ابی شیبۃ )

24465

24465 عن العرباض بن سارية سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يدعو إلى شهر رمضان وهو يقول : هلموا إلى الغداء المبارك. (كر).
24465 ۔۔۔ حضرت عرباض بن ساریہ (رض) کہتے ہیں میں نے حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو ماہ رمضان کی دعوت دیتے سنا ہے اور حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کہہ رہے تھے بابرکت کھانے کی طرف آ جاؤ (رواہ ابن عساکر )

24466

24466 عن أنس قال : خرجنا ليلة مع رسول الله صلى الله عليه وسلم في شهر رمضان فمر بنيران فقال : يا أنس ما هذه النيران ؟ فقيل : يا رسول الله الانصار يتسحرون فقال : اللهم بارك لامتي في سحورها. (ابن النجار).
24466 ۔۔۔ حضرت انس (رض) کہتے ہیں : ماہ رمضان میں ایک رات ہم (جماعت صحابہ کرام (رض) ٌ) حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ باہر نکلے چنانچہ حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا آگ کی روشنیوں پر سے گزر ہوا فرمایا : اے انس ! یہ کیسی آگ ہے اللہ تبارک وتعالیٰ جواب دیا گیا : حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) انصار سحری کھا رہے ہیں آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا یا اللہ ! میری امت کی سحری میں برکت عطا فرما ۔ (رواہ ابن النجار)

24467

24467- "عن عمر أنه قال للنبي صلى الله عليه وسلم يوم الجعرانة: أي رسول الله إن علي يوما أعتكفه فقال النبي صلى الله عليه وسلم: اذهب فاعتكفه وصمه". "ابن أبي عاصم في الاعتكاف، قط في الأفراد، ق؛ وقال: "قط" "تفرد به عبد الله بن بديل وهو ضعيف في الحديث سمعت أبا بكر النيسابوري" يقول: هذا حديث منكر لأن الثقات من أصحاب عمرو بن دينار لم يذكروه منهم ابن جريج وابن عيينة والحمادان 2 وغيرهم وابن بديل ضعيف الحديث".
24467 ۔۔۔ حضرت عمر (رض) کی روایت ہے کہ انھوں نے جعرانہ کے موقع پر حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے عرض کیا حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) میرے ذمہ ایک دن کا اعتکاف واجب ہے حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا جاؤ ایک دن کا اعتکاف کرو اور ساتھ ساتھ روزہ بھی رکھو ۔ مرواہ ابن ابی عاصم فی الا عتکاف والدار قطنی فی الافراد والبیھقی ) کلام :۔۔۔ دار قطنی کہتے ہیں : عبداللہ بن بدل (جو اس حدیث کی سند میں ایک راوی ہے ) روایت حدیث میں ضعیف قرار دیا گیا ہے دار قطنی کہتے ہیں میں نے ابوبکر نیشا پوری کو کہتے ہوئے سنا ہے کہ یہ حدیث منکر ہے چونکہ عمرو بن دینار کے ثقہ (قابل اعتماد ) شاگردوں میں سے کسی نے بھی اس حدیث کو بیان نہیں کیا چنانچہ ان کے شاگردوں میں ابن جریج ابن عینیہ حماد بن سلمہ اور صمر بن زید وغیرہ ھم ہیں جب کہ عبداللہ بن بدیل روایت حدیث میں ضعیف قرار دیئے گئے ہیں۔

24468

24468- عن عمر قال: "كان علي نذر في الجاهلية عند البيت يوما، فلما فصل رسول الله صلى الله عليه وسلم مقبلا من الطائف قلت: يا رسول الله إنه كان علي نذر أن أعتكف عند هذا البيت أفأعتكف؟ قال: نعم اعتكف وأوف بنذرك". "ابن أبي عاصم في الإعتكاف".
24468 ۔۔۔ حضرت عمر (رض) فرماتے ہیں : دور جاہلیت میں نے نذر (منت ) مانی تھی کہ میں ایک دن بیت اللہ میں اعتکاف کروں گا چنانچہ حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) طائف سے فتحمند واپس ہوئے میں نے عرض کیا : حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) یا رسول اللہ ! میرے ذمہ ایک منت ہے جو میں نے مانی تھی کہ بیت اللہ کے پاس اعتکاف کروں گا آیا کہ اب میں اعتکاف کروں یا کہ نہیں ؟ حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا جی ہاں اعتکاف کرو اور اپنی منت پوری کرو ۔ مرواہ ابن ابی عاصم فی الاعتکاف )

24469

24469- "مسند علي رضي الله عنه" عن علي قال: "كان رسول الله يوقظ أهله في العشر الأواخر من رمضان". "ط، حم، ت 1 وقال: حسن صحيح، وابن أبي عاصم في الإعتكاف وجعفر الفيرابي في السنن وابن جرير، ع حل ص".
24469 ۔۔۔ ” مسند علی (رض) “ حضرت علی (رض) فرماتے ہیں کہ حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) رمضان شریف کے آخری عشرہ میں اپنے اہل خانہ کو جگا دیتے تھے (رواہ الطبرانی واحمد والترمذی وقال حسن صحیح وابن عاصم فی الاعتکاف وجعفر القریابی فی السنن وابن جریر وابو یعلی وابو نعیم فی الحلیۃ و سعید بن المنصور)

24470

24470- عن علي قال: "كان رسول الله صلى الله عليه وسلم إذا دخل العشر الأواخر من رمضان أيقظ أهله ورفع المئزر". "ابن أبي العاصم في الاعتكاف خ وجعفر الفريابي في السنن وابن جرير: وصححه".
24470 ۔۔۔ حضرت علی (رض) کی روایت ہے کہ رمضان المبارک کا آخری عشرہ جب آجاتا تو حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اپنے گھر والوں کو جگا دیتے تھے اور آزار بند اوپر چڑھا لیتے تھے (رواہ ابن ابی العاصم فی الاعتکاف والبخاری وجعفر الفریابی فی السنن وابن جریر و صحیحہ )

24471

24471- "مسند علي رضي الله عنه" كان النبي صلى الله عليه وسلم يوقظ أهله في العشر الأواخر من شهر رمضان وكل صغير وكبير يطيق الصلاة. "طس".
24471 ۔۔۔ ” مسند “ حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) رمضان کے آخری عشرہ میں اپنے اہل خانہ کو جگا دیتے تھے خواہ چھوٹا ہوتا یا بڑا ہر ایک نماز کے لیے تیار ہوجاتا تھا ۔ (رواہ لاطبرانی فی الاوسط )

24472

24472- عن علي قال: "المعتكف يعود المريض ويشهد الجنازة ويأتي الجمعة ويأتي أهله ولا يجالسهم". "ش قط".
24472 ۔۔۔ حضرت علی (رض) فرماتے ہیں کہ معتکف مریض کی عیادت کرسکتا ہے نماز جنازہ میں حاضر ہوسکتا ہے جمعہ کے لیے بھی جاسکتا ہے اور اپنے گھر والوں کے پاس بھی آسکتا ہے لیکن ان کے ساتھ مجلس نہیں کرسکتا ۔ (رواہ ابن ابی شیبۃ )

24473

24473- عن علي قال: "لا اعتكاف إلا بصوم". "ش".
24473 ۔۔۔ حضرت علی (رض) فرماتے ہیں : روزے کے بغیر اعتکاف نہیں ہوتا ۔ (رواہ ابن ابی شیبۃ ) کلام :۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 6174 والطیفۃ 72)

24474

24474- عن الحكم بن عتيبة عن علي وابن مسعود قال: "المعتكف ليس عليه صوم إلا أن يشترطه على نفسه". "ش وابن جرير".
24474 ۔۔۔ حکم بن عتبہ روایت نقل کرتے ہیں کہ حضرت علی اور حضرت عبداللہ بن مسعو (رض) نے فرمایا : معتکف پر روزہ واجب نہیں ہوتا الایہ کہ وہ خود اپنے اوپر روزہ کی شرط لگا دے ۔ (رواہ ابن ابی شیبۃ وابن جریر)

24475

24475- عن علي قال: "كان النبي صلى الله عليه وسلم إذا كان العشر الأواخر من رمضان شمر المئزر واعتزل النساء". "ق".
24475 ۔۔۔ حضرت (رض) فرماتے ہیں : جب رمضان المبارک کا آخری عشرہ آتا حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ازار چڑھا لیتے تھے اور عورتوں سے الگ ہوجاتے تھے ۔ (رواہ مسلم والبخاری )

24476

24476- "عن عبيد الله بن عبد الله بن عتبة أن أمه ماتت وعليها اعتكاف قال: فسألت ابن عباس فقال: اعتكف عنها وصم". "عب".
24476 ۔۔۔ عبیداللہ بن عبداللہ بن عتبہ کی روایت ہے کہ ان کی وا الدہ فوت وہ گئی حالانکہ اس کے ذمہ اعتکاف تھا عبیداللہ کہتے ہیں : میں نے ابن عباس (رض) سے اس بارے میں پوچھا : انھوں نے فرمایا اپنی والدہ کی طرف سے اعتکاف کرو اور روزہ بھی رکھو ۔ (رواہ عبدالرزاق )

24477

24477- عن عائشة "أن النبي صلى الله عليه وسلم كان إذا أراد أن يعتكف صلى الفجر، ثم دخل المكان الذي يعتكف فيه". "ز".
24477 ۔۔۔ حضرت عائشہ (رض) کی روایت ہے کہ حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) آخری عشرہ میں اپنے اہل خانہ کو بیدار رکھتے پوری رات عبادت کرتے اور اپنا ازار کس کر باندھ لیتے تھے (رواہ البزار)

24478

24478- عن عائشة "أن النبي صلى الله عليه وسلم كان إذا دخل العشر الأواخر أيقظ أهله وأحيا الليل وشد المئزر". "ابن جرير".
24478 ۔۔۔ حضرت عائشہ (رض) کی روایت ہے کہ حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) آخری عشرہ میں اپنے خانہ کو بیدار رکھتے پوری رات عبادت کرتے اور اپنا ازار کس کر باندھ لیتے تھے (رواہ ابن جریر )

24479

24479- عن عائشة قالت: "كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يجتهد في العشر الأواخر ما لا يجتهد في غيره". "ابن جرير".
24479 ۔۔۔ حضرت عائشہ (رض) کی روایت ہے کہ حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) آخری عشرہ میں اتنا زیادہ (عبادت میں ) مجاہدہ کرتے تھے کہ اس کے علاوہ اور دنوں میں اتنا زیادہ مجاہدہ نہیں کرتے تھے (رواہ ابن جریر)

24480

24480- عن عائشة قالت: "كان رسول الله صلى الله عليه وسلم إذا دخل رمضان شد مئزره، ثم لم يأت فراشه حتى ينسلخ". "ابن جرير".
24480 ۔۔۔ حضرت عائشہ (رض) کی روایت ہے کہ جب رمضان شریف کا مہینہ داخل ہوتا حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اپنا ازار کس لیتے تھے اور پھر اپنے بستر پر تشریف نہیں لاتے تھے حتی کہ ماہ رمضان گزر جاتا (رواہ ابن جریر) کلام :۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے الالحفاظ 507)

24481

24481- عن عائشة قالت: "كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يخلط بين عشرتين من رمضان بين صلاة ونوم فإذا دخل العشر شد الإزار وصلى أو قال: شمر الإزار واجتهد". "ابن النجار".
24481 ۔۔۔ حضرت عائشہ (رض) فرماتی ہیں کہ حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) رمضان المبارک کے پہلے دو عشروں میں نمازیں پڑھتے تھے اور سوتے بھی تھے اور جب آخری عشرہ داخل ہوتا تو حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ازار کس لیتے اور نماز میں (ہمہ وقت ) مصروف رہتے (رواہ ابن النجار )

24482

24482- عن عامر بن مصعب أن عائشة اعتكفت عن أخيها عبد الرحمن بعد ما مات. "ص".
24482 ۔۔۔ عامر بن مصعب کی روایت ہے کہ حضرت عائشہ (رض) اپنے بھائی حضرت عبدالرحمن (رض) کے انتقال کے بعد ان کی طرف سے اعتکاف کرتی تھیں (رواہ سعید بن المنصور )

24483

24483- "من مسند أبي رضي الله عنه" "أن النبي صلى الله عليه وسلم كان يعتكف العشر الأواخر من رمضان فسافر عاما فلم يعتكف فلما كان العام المقبل اعتكف عشرين يوما". "ط حم د ن هـ وابن خزيمة وأبو عوانة حب ك ض"
24483 ۔۔۔ ” مسند ابی (رض) حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) (ہر حال) رمضان کے آخری عشرہ میں اعتکاف بیٹھتے تھے چنانچہ ایک سال آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سفر پر تشریف لے گئے اور اعتکاف نہ کیا پھر آئندہ سال بیس (20) دن اعتکاف کیا ۔ مرواہ الطبرانی واحمد بن حنبل وابو داؤد والنسائی وابن ماجہ وابن خزیمۃ وابو عوانۃ وابن حبان والحاکم والضیاء المقدسی )

24484

24484- عن أنس قال: "كان النبي صلى الله عليه وسلم لم يعتكف العشر الأواخر فسافر سفرا فاعتكف في السنة الأخرى عشرين يوما". "ز".
24484 ۔۔۔ حضرت انس (رض) کی روایت ہے کہ (ایک سال ) حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سفر پر ہونے کی وجہ سے (رمضان کے) آخری عشرہ میں اعتکاف نہ کرسکے پھر آئندہ سال بیس دن اعتکاف کیا (رواہ البزار)

24485

24485- عن زر بن حبيش "أنه سئل عن ليلة القدر فقال: كان عمر وحذيفة وناس من أصحاب رسول الله صلى الله عليه وسلم لا يشكون أنها ليلة سبع وعشرين". "ش".
24485 ۔۔۔ روایت ہے کہ زر بن حبیش سے شب قدر کے بارے میں پوچھا گیا انھوں نے جواب دیا کہ حضرت عمر (رض) حضرت حذیفہ (رض) اور حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے بہت سارے صحابہ کرام (رض) کو یقین تھا کہ ستائیسویں رات شب قدر ہے (رواہ ابن ابی شیبۃ )

24486

24486- عن ابن عباس عن عمر قال: "لقد علمتم أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال في ليلة القدر: اطلبوها في العشر الأواخر وترا ففي أي الوتر ترونها؟ ". "حم ش".
24486 ۔۔۔ ابن عباس (رض) روایت ہے کہ حضرت عمر (رض) نے فرمایا : البتہ تم جانتے ہو کہ حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے شب قدر کے بارے میں ارشاد فرمایا ہے کہ آخری عشرہ کی طاق راتوں میں اسے تلاش کرو پھر تم کون سی طاق راتوں میں اسے سمجھتے ہو مرواہ احمد بن حنبل وابن ابی شیبۃ )

24487

24487- عن عمر قال: "قال رسول الله صلى الله عليه وسلم في ليلة القدر: التمسوها في العشر الأواخر". "ابن أبي عاصم في الإعتكاف".
24487 ۔۔۔ حضرت عمر (رض) کی روایت ہے حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے شب قدر کے بارے میں فرمایا : اسے آخری عشرہ میں تلاش کرو ۔

24488

24488- "مسند علي رضي الله عنه" عن علي قال: "خرجت حين بزغ القمر كأنه فلق جفنة، فقال النبي صلى الله عليه وسلم: الليلة ليلة القدر". "حم".
24488 ۔۔۔ ” مسند علی (رض) “ حضرت علی فرماتے ہیں کہ میں گھر سے باہر نکلا جس وقت کہ چاند طلوع ہوچکا تھا اور یوں لگتا تھا گویا کہ وہ پیالے کا ٹکڑا ہو حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : آج کی رات شب قدر ہے (رواہ احمد بن حنبل فی مسندہ )

24489

24489- عن عبد الله بن أنيس "أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: أريت ليلة القدر، ثم أنسيتها وأراني صبيحتها أسجد في ماء وطين فمطرنا ليلة ثلاث وعشرين، فصلى بنا رسول الله صلى الله عليه وسلم وانصرف وأن أثر الماء والطين على جبهته وأنفه، وكان عبد الله بن أنيس يقول: هي ليلة ثلاث وعشرين". "ابن جرير".
24489 ۔۔۔ حضرت عبداللہ بن انیس (رض) کی روایت ہے کہ حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : مجھے لیلۃ لقدر دکھلا دی گئی تھی لیکن پھر بھلا دی گئی البتہ میں نے دیکھا کہ اس رات کی صبح کو میں نے کیچڑ میں سجدہ کیا چنانچہ تیسویں رات بارش برسی حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ہمیں فجر کی نماز پڑھائی اور جب آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نماز سے فارغ ہوئے تو آپ کی پیشانی اور ناک پر کیچڑ کا اثر تھا ۔ حضرت عبداللہ بن انیس (رض) کہتے ہیں وہ تیسویں رات تھی ۔ (رواہ ابن جریر)

24490

24490- عن مولى معاوية قال: "قلت لأبي هريرة: زعموا أن ليلة القدر قد رفعت قال: كذب من قال ذلك". "بز".
24490 ۔۔۔ حضرت معاویہ (رض) کے آزاد کردہ غلام کہتے ہیں میں نے حضرت ابوہریرہ (رض) سے کہا : لوگوں کا گمان ہے کہ لیلۃ القدر اٹھالی گئی ہے حضرت ابوہریرہ (رض) نے فرمایا : جس نے یہ بات کہی اس نے جھوٹ بولا ۔ (رواہ البزار)

24491

24491- عن أبي هريرة قال: "قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: كم مضى من الشهر؟ قالوا: مضت اثنتان وعشرون وبقي ثمان، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم مضت ثنتان وعشرون وبقي سبع فاطلبوها الليلة يعني فإن الشهر لا يتم". "ابن جرير".
24491 ۔۔۔ حضرت ابوہریرہ (رض) کی روایت ہے کہ حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پوچھا مہینہ کتنا گزر چکا ہے ؟ صحابہ کرام رضوان اللہ تعالیٰ عنہم اجمعین نے جواب دیا مہینہ کے بائیس (22) دن گزر چکے ہیں اور آٹھ دن باقی ہیں حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : بائیس (22) دن گزر چکے اور سات (7) دن باقی رہے لہٰذا شب قدر کو آج کی رات میں تلاش کرو ، یعنی یہ مہینہ پورا (30 دن کا ) نہیں ہوگا ۔ (رواہ ابن جریر)

24492

24492- عن إبراهيم قال: "كانت عائشة ترى ليلة القدر ليلة ثلاث وعشرين". "ابن جرير".
24492 ۔۔۔ ابراہیم (رح) کی روایت ہے کہ حضرت عائشۃ صدیقہ (رض) تیسویں رات کو شب قدر سمجھتی تھیں ۔ (رواہ ابن جریر)

24493

24493- "مسند ابن عمر رضي الله عنهما" "إن الله تبارك وتعالى وهب لأمتي ليلة القدر ولم يعطها من كان قبلكم". "الديلمي عن أنس".
24493 ۔۔۔ ابن عمر (رض) کی روایت ہے کہ حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : اللہ تبارک وتعالیٰ نے میری امت کو لیلۃ القدر عطا فرمائی ہے اور مجھ سے پہلے کسی کو یہ رات نہیں دی گئی ۔ (رواہ الدیلمی عن انس)

24494

24494- عن علي قال: "ليلة القدر ليلة سبع وعشرين". "ابن جرير".
24494 ۔۔۔ سیدنا حضرت علی المرتضی (رض) کی روایت ہے فرماتے ہیں کہ ستائیسویں رات شب قدر ہے۔ (رواہ ابن جریر) کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ذخیرۃ الحفاظ 4711 ۔

24495

24495- عن علي قال: "قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: من كان ملتمسا ليلة القدر فليلتمسها في العشر الأواخر من رمضان، فإن عجزتم فلا تغلبوا في السبع الأواخر، وكان يوقظ أهله في العشر الأواخر". "أبو قاسم بن بشران في أماليه".
24495 ۔۔۔ سیدنا حضرت علی المرتضی (رض) کی روایت ہے کہ رسول کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : جو شخص لیلۃ القدر کو تلاش کرنا چاہتا ہو وہ اسے رمضان کے آخری عشرہ میں تلاش کرے اگر تم عاجر آجاؤ تو آخری سات راتوں میں مغلوب مت ہوجاؤ چنانچہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) آخری عشرہ میں اپنے اہل خانہ کو بیدار رکھتے تھے ۔ (رواہ ابو قاسم بن بشران فی امالیہ)

24496

24496- "مسند أبي رضي الله عنه" عن زر قال: "قلت لأبي ابن كعب: أخبرني عن ليلة القدر يا أبا المنذر فإن صاحبنا ابن مسعود سئل عنها فقال: من يقيم الحول يصيبها، فقال: رحم الله أبا عبد الرحمن والله لقد علم أنها في رمضان ولكن كره أن تتكلوا والله والله إنها لفي رمضان ليلة سبع وعشرين، قلت: أبا المنذر أنى علمت ذاك؟ قال: بالآية التي أخبرنا رسول الله صلى الله عليه وسلم، قلت ما الآية؟ قال: تصبح الشمس صبيحة تلك الليلة مثل الطست ليس لها شعاع حتى ترتفع. "حم والحميدي م، د ت، ن وابن خزيمة وابن الجارود وأبو عوانة والطحاوي، حب، هب؛ قط في الأفراد".
24496 ۔۔۔ ” مسند ابی (رض) “ زربن حبیش روایت نقل کرتے ہیں کہ میں نے حضرت ابی بن کعب (رض) سے کہا اے ابو منذر ! مجھے شب قدر کے بارے میں بتائیے کیونکہ حضرت عبداللہ ابن مسعود (رض) سے پوچھا گیا ، تو انھوں نے کہا : جو شخص پورا سال قیام (اللیل) کرے گا وہ اسے پالے گا حضرت ابی (رض) بولے ، اللہ تعالیٰ ابو عبدالرحمن پر رحم فرمائے ۔ بخدا ! انھیں علم ہے کہ شب قدر رمضان میں ہے انھوں نے اسے ظاہر کرنا اس لیے ناپسند سمجھا کہ کہیں لوگ بھروسہ کرکے بیٹھ نہ جائیں ، بخدا ! شب قدر رمضان میں ہے اور وہ ستائیسویں رات ہے ، زر کہتے ہیں : میں نے کہا : اے ابو منذر آپ کو کیسے معلوم ہے ؟ انھوں نے جواب دیا : مجھے ایک نشانی سے اس کا پتہ چلا ہے جو مجھے حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے بتائی ہوئی ہے میں نے کہا : وہ کونسی نشانی ہے ؟ کہا : سورج اس رات کی صبح طشتری کی مانند طلوع ہوتا ہے اور بغیر شعاع کے ہوتا ہے حتی کہ اسی حالت میں بلند ہوجاتا ہے۔ (رواہ احمد بن حنبل والحمیدی ومسلم وابو داؤد والترمذی والنسائی وابن خزیمۃ وابن الجارود ابو عوانۃ والطحاوی وابن حبان و شعب الایمان للبیہقی والدارقطنی فی افراد)

24497

24497- "أيضا" قال زر: "لولا مخافة سلطانكم لوضعت يدي في أذني، ثم ناديت: ألا إن ليلة القدر في العشر الأواخر في السبع قبلها ثلاث وبعدها ثلاث، ثنا من لم يكذبني عن نبأ من لم يكذبني عن نبأ من لم يكذبه يعني أبي بن كعب عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: من صلى المغرب والعشاء في جماعة لم يفته خير ليلة القدر". "عب".
24497 ۔۔۔ زربن حبیش کہتے ہیں اگر مجھے تمہاری سلطنت (غلبہ) کا خوف نہ ہوتا میں اپنے کانوں میں ہاتھ رکھ کر اعلان کرتا کہ شب قدر آخری عشرہ میں ہے اور ساتویں رات میں ہے بایں طور کے اس کے قبل وبعد تین تین راتیں ہیں مجھے ایک ایسے شخص نے حدیث سنائی ہے جو مجھ سے جھوٹ نہیں بولتا یعنی حضرت ابی ابن کعب (رض) نے حدیث نقل کی ہے کہ حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : جس شخص نے مغرب اور عشاء کی نماز جماعت کے ساتھ پڑھ لی وہ شب قدر کی بھلائی سے محروم نہیں رہتا ۔ (رواہ عبدالرزاق)

24498

24498- "مسند الصديق رضي الله عنه" عن أبي بكر قال: "حق على كل ذات نطاق الخروج إلى العيدين". "ش".
24498 ۔۔۔ ” مسند سیدنا حضرت ابوبکر صدیق (رض) “ سیدنا حضرت ابوبکر صدیق (رض) فرماتے ہیں کہ ہر کمر بند والی عورت کی ذمہ واجب ہے کہ وہ عیدین کے لیے گھر سے باہر آئے ۔ (رواہ ابن ابی شیبۃ)

24499

24499- عن إسماعيل بن أمية بن عمرو بن سعيد بن العاصي قال: "كان أبو بكر الصديق يأخذ من الأعراب صدقة الفطر الأقط". "ش".
24499 ۔۔۔ اساعیل بن امیہ بن عمرو بن سعید بن عاص کہتے ہیں کہ سیدنا حضرت ابوبکر صدیق (رض) اعراب (دیہاتیوں) سے صدقہ فطر میں پنیر لیتے تھے ۔ (رواہ ابن ابی شیبۃ)

24500

24500- عن وهب بن كيسان عن رجل أن أبا بكر وعمر كانا يصليان العيد قبل الخطبة. "مسدد ورواه مالك بلاغا، ش".
24500 ۔۔۔ وھب بن کیسان ایک شخص سے روایت نقل کرتے ہیں کہ سیدنا حضرت ابوبکر صدیق (رض) اور سیدنا حضرت عمر ابن خطاب (رض) خطبہ سے پہلے نماز عید پڑھتے تھے ۔ (رواہ مسدد رواہ مالک بلاغا وابن ابی شیبۃ)

24501

24501- "عن عبد الرحمن بن رافع أن عمر بن الخطاب كان يكبر في العيدين ثنتي عشرة سبعا في الأولى وخمسا في الآخرة". "ش".
24501 ۔۔۔ عبدالرحمن بن رافع روایت نقل کرتے ہیں کہ حضرت عمر (رض) نماز عیدین میں بارہ (12) تکبیرات کہتے تھے پہلی رکعت میں سات تکبیریں اور دوسری رکعت میں پانچ (رواہ ابن ابی شیبۃ)

24502

24502- عن عبد الملك بن عمير قال: "حدثت عن عمر أنه كان يقرأ في العيدين: {سَبِّحِ اسْمَ رَبِّكَ الْأَعْلَى} و {هَلْ أَتَاكَ حَدِيثُ الْغَاشِيَةِ} ". "ش".
24502 ۔۔۔ عبدالملک بن عمیر کہتے ہیں مجھے حدیث سنائی گئی ہے کہ سیدنا حضرت عمر ابن خطاب (رض) عیدین میں قرات کرتے تھے ۔ اور یہ دو سورتیں ” سبح اسم ربک الاعلی “ اور ” ھل اتاک حدیث الغاشیہ “ پڑھتے تھے ۔ (رواہ ابن ابی شیبۃ)

24503

24503- عن عبد الله بن عامر بن عامر بن ربيعة أن الناس مطروا على عهد عمر بن الخطاب يوم عيد، فلم يخرج إلى المصلى الذي يصلى فيه الفطر والأضحى، وجمع الناس في المسجد فصلى بهم، ثم قام على المنبر فقال: "يا أيها الناس إن رسول الله صلى الله عليه وسلم كان يخرج بالناس إلى المصلى يصلي بهم لأنه أرفق بهم وأوسع عليهم، وإن المسجد كان لا يسعهم، فإذا كان هذا المطر فالمسجد أرفق بهم". "هق".
24503 ۔۔۔ عبداللہ بن عامر بن ربیعہ کی روایت ہے کہ سیدنا حضرت عمر ابن خطاب (رض) کے دور خلافت میں عید کے موقع پر بارش ہوگئی اور آپ (رض) اس عید گاہ کی طرف نہ نہ نکلے جس میں عید الفطر اور عید الاضحی پڑھی جاتی تھی چنانچہ لوگ مسجد میں جمع ہوگئے اور وہیں آپ (رض) نے لوگوں کو نماز عید پڑھائی پھر آپ (رض) منبر پر کھڑے ہوئے اور فرمایا : اے لوگو ! رسول کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) لوگوں کے ساتھ عیدگاہ میں تشریف لات اور لوگوں کو نماز عید پڑھاتے تھے چونکہ عید گاہ ان کے لیے زیادہ موزوں اور کشادہ ہوتی تھی جب کہ مسجد ان کے لیے کشادہ نہیں ہوتی تھی چنانچہ جب یہ بارش ہوجاتی تو مسجد لوگوں کے لیے زیادہ موزوں ہوتی تھی ۔ (رواہ شعب الایمان للبیہقی)

24504

24504- عن وهب بن كيسان قال: "اجتمع عيدان على عهد ابن الزبير فأخر الخروج حتى تعالى النهار، ثم خرج فخطب فأطال، ثم نزل فصلى ركعتين ولم يصل للناس الجمعة، فعاب ذلك عليه ناس فذكر ذلك لابن عباس، فقال: أصاب السنة، فذكروا ذلك لابن الزبير فقال: رأيت عمر بن الخطاب إذا اجتمع على عهده عيدان صنع هكذا". "مسدد والمروزي في العيدين: وصحح".
24504 ۔۔۔ وھب بن کیسان کہتے ہیں : حضرت عبداللہ بن زبیر (رض) کے دور میں دو دعیدین (عید اور جمعہ) جمع ہوگئیں چنانچہ آپ (رض) تاخیر سے گھر سے باہر تشریف لائے حتی کہ سورج بلند ہوچکا تھا پھر آپ (رض) نے طویل خطبہ دیا پھر منبر سے نیچے اترے اور دو رکعت نماز پڑھی جب کہ لوگوں کے لیے نماز جمعہ نہ پڑھی چنانچہ لوگوں نے اس کو برا سمجھا اور باتیں کرنے لگے حضرت عبداللہ ابن عباس (رض) سے اس کا تذکرہ کیا گیا انھوں نے کہا : ابن زبیر (رض) نے یہ عمل سنت کے مطابق کیا ہے پھر لوگوں نے ابن زبیر (رض) سے اس کا تذکرہ کیا انھوں نے کہا : میں نے حضرت عمر (رض) کو دیکھا ہے کہ جب اس طرح دو عیدیں جمع ہوجاتی تھیں آپ (رض) بھی اسی طرح کرتے تھے ۔ مرواہ مسدد المروزی فی العیدین وصحح)

24505

24505- "مسند عمر رضي الله عنه" عن عبيد الله بن عبد الله بن عتبة قال: "خرج عمر يوم عيد فسأل أبا واقد الليثي أي شيء قرأ رسول الله صلى الله عليه وسلم في هذا اليوم؟ فقال: بقاف واقترب". "ش".
24505 ۔۔۔ ” مسند عمر (رض) “ عبید اللہ بن عبداللہ بن عتبہ کہتے ہیں ایک مرتبہ عید کے موقع پر سیدنا حضرت عمر ابن خطاب (رض) تشریف لائے اور ابو وافذ لیثی (رض) سے پوچھا : رسول کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اس دن کونسی سورتیں پڑھتے تھے ؟ انھوں نے جواب دیا : سورة ق “ اور ” واقترب “۔ مرواۃ ابن ابی شیبۃ)

24506

24506- "مسند عثمان رضي الله عنه" عن عبد الله بن فروخ قال: "صليت خلف عثمان العيد فكبر سبعا وخمسا". "حم".
24506 ۔۔۔ ” مسند عثمان (رض) “ عبداللہ بن فروخ کہتے ہیں میں نے سیدنا حضرت عثمان ذوالنورین (رض) کے پیچھے نماز عید پڑھی چنانچہ آپ (رض) نے ساتھ بار پانچ تکبیرات کہیں ۔ (رواہ الامام احمد بن حنبل فی مسندہ)

24507

24507- "مسند علي رضي الله عنه" عن علي قال: "من السنة أن يخرج إلى العيد ماشيا وأن يأكل شيئا قبل أن يخرج". "ط ت وقال: حسن ن هـ والمروزي في العيدين".
24507 ۔۔۔ ” مسند علی (رض) “ سیدنا حضرت عمر ابن خطاب (رض) فرماتے ہیں : سنت یہ ہے کہ عید گاہ کی طرف پیدل جایا جائے اور جانے سے قبل کچھ کھالیا جائے ۔ (رواہ الطبرانی والترمذی وقال حسن والنسائی وابن ماجہ والمروزی فی العیدین)

24508

24508- "أيضا" عن العلاء بن بدر قال: "خرج علينا علي في يوم عيد فرأى ناسا يصلون فقال: يا أيها الناس قد شهدنا نبي الله صلى الله عليه وسلم في مثل هذا اليوم، فلم يكن أحد يصلي قبل العيد أو قبل النبي صلى الله عليه وسلم، فقال رجل يا أمير المؤمنين ألا أنهى الناس أن يصلوا قبل خروج الإمام؟ فقال: لا أريد أن أنهى عبدا إذا صلى، ولكن نحدثهم بما شهدنا من النبي صلى الله عليه وسلم". "ابن راهويه والبزار وزاهر في تحفة عيد الفطر".
24508 ۔۔۔ ” ایضا “ علاء بن بدر کہتے ہیں ایک مرتبہ عید کے موقع پر سیدنا حضرت عمر ابن خطاب (رض) ہمارے پاس تشریف لائے چنانچہ آپ (رض) نے کچھ لوگوں کو نماز پڑھتے دیکھا تو فرمایا : اے لوگو ! ہم نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ رہے ہیں چنانچہ عید سے قبل یا نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے قبل کوئی شخص نماز نہیں پڑھتا تھا ۔ ایک شخص بولا : اے امیر المؤمنین کیا میں لوگوں کو منع نہ کروں کہ امام کے نکلنے سے قبل نماز نہ پڑھو آپ (رض) نے فرمایا : میں نہیں چاہتا کہ جب کوئی شخص نماز پڑھ رہا ہو اور میں اسے نماز سے روک دوں لیکن نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ رہتے ہوئے جس چیز کا ہم نے مشاہدہ کیا ہے۔ وہ تمہیں بتادی ہے۔ (رواہ ابن راھویہ والبزار وزاھر فی تحفۃ عید الفطر)

24509

24509- "أيضا" عن حنش بن المعتمر قال: "قيل لعلي: إن أناسا لا يستطيعون الخروج إلى الجبانة منهم من به علة ومنهم من يبعد عليه المسجد فقال: صلوا ها هنا وفي المسجد وصلوا أربعا: ركعتين للسنة وركعتين للخروج". "ش وابن منيع والمروزي في العيدين".
24509 ۔۔۔ حنش بن معتمر کہتے ہیں سیدنا حضرت علی المرتضی (رض) کہا گیا : کچھ لوگ جبانہ کی طرف آنے کی طاقت نہیں رکھتے چونکہ ان میں سے بعض علیل ہیں اور بعض کو مسجد زیادہ دور پڑتی ہے ، آپ (رض) نے فرمایا یہاں بھی نماز پڑھو اور مسجد میں بھی پڑھو اور چار رکعات پڑھو دو سنت کی اور دو خروج کی ۔ مرواہ ابن ابی شیبۃ، وابن منیع المروزی فی العیدین)

24510

24510- "أيضا" عن عطاء بن السائب أن ميسرة كان يصلي قبل الإمام يوم العيد فقيل: "أليس علي كان يكره الصلاة قبلها؟ قال: بلى". "مسدد".
24510 ۔۔۔ عطاء بن سائب (رض) کی روایت ہے کہ میسرہ عید کے دن امام سے قبل نماز پڑھ لیتے تھے ان سے کہا گیا : حضرت علی (رض) کیا نماز عید سے پہلے نماز پڑھنا مکروہ نہیں سمجھتے تھے ؟ کہا جی ہاں ۔ (رواہ مسدد)

24511

24511- عن أبي رزين قال: "شهدت علي بن أبي طالب يوم عيد معتما وقد أرخى عمامته من خلفه". "هق".
24511 ۔۔۔ ابوزرین کہتے ہیں : میں عید کے دن سیدنا حضرت علی المرتضی (رض) کے ساتھ حاضر ہوا چنانچہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے عمامہ باندھ رکھا تھا اور عمامہ کا شملہ پیچھے لٹکا رکھا تھا ۔ (رواہ شعب الایمان للبیہقی)

24512

24512- عن علي قال: "يسمع من يليه في العيدين". "هق".
24512 ۔۔۔ سیدنا حضرت علی المرتضی (رض) فرماتے ہیں عیدین میں جو شخص ساتھ ملاہوا سے سنا جائے ۔ (رواہ البیہقی فی السنن)

24513

24513- عن علي قال: "صلوا العيدين في المسجد أربع ركعات: ركعتان للسنة وركعتان للخروج". "الشافعي هق".
24513 ۔۔۔ سیدنا حضرت علی المرتضی (رض) فرماتے ہیں کہ مسجد میں نماز عید کی چار رکعات پڑھی جائیں دو رکعات سنت کی اور دو رکعت عید گاہ کی طرف نکلنے کی ۔ (رواہ الشافعی والبیہقی فی السنن)

24514

24514- عن أبي إسحاق "أن عليا أمر رجلا فصلى بضعفة الناس يوم العيد في المسجد ركعتين". "الشافعي وابن جرير هق".
24514 ۔۔۔ ابواسحاق روایت نقل کرتے ہیں کہ سیدنا حضرت علی المرتضی (رض) نے ایک شخص کو حکم دیا کہ کمزور لوگوں کو مسجد میں نماز عید کی دو رکعتیں پڑھائے ۔ مرواہ الشافعی وابن جریر والبیہقی فی السنن)

24515

24515- عن علي قال: "من السنة أن يمشي الرجل إلى المصلى قال: والخروج يوم العيدين من السنة، ولا يخرج إلى المسجد إلا ضعيف أو مريض لكن أخرجوا إلى الجبل ولا تحبسوا النساء". "هق".
24515 ۔۔۔ سیدنا حضرت علی المرتضی (رض) فرماتے ہیں : سنت یہ ہے کہ آدمی عید گاہ کی طرف پیدل چل کر جائے ۔ فرمایا کہ عیدین کے موقع پر عید گاہ کی طرف جانا سنت ہے اور مسجد کی طرف عید کے لیے صرف کمزور ضعیف اور مریض جائے لیکن تم لوگ پہاڑ کی طرف جاؤ اور عورتوں کو مت روکو۔ مرواہ البیہقی فی السنن)

24516

24516- عن علي قال: "من السنة أن تأتي العيد ماشيا، ثم تركب إذا رجعت". "هق".
24516 ۔۔۔ سیدنا حضرت علی المرتضی (رض) فرماتے ہیں : سنت یہ ہے کہ آدمی عیدگاہ کی طرف پیدل چل کر آئے اور واپسی میں سوار ہوجائے ۔ مرواہ البیہقی فی السنن)

24517

24517- عن علي قال: "من السنة أن يطعم الرجل يوم الفطر قبل أن يخرج إلى المصلى". "هق".
24517 ۔۔۔ سیدنا حضرت علی المرتضی (رض) فرماتے ہیں : سنت یہ ہے کہ آدمی عید الفطر کے دن عید گاہ کی طرف نکلنے سے قبل کچھ کھالے ۔ مرواہ البیہقی فی السنن)

24518

24518- عن هزيل "أن عليا أمر رجلا يصلي بضعفة الناس في المسجد يوم فطر أو يوم أضحى، وأمره أن يصلي أربعا". "هق".
24518 ۔۔۔ ھزیل روایت نقل کرتے ہیں کہ سیدنا حضرت علی المرتضی (رض) نے ایک آدمی کو حکم دیا کہ وہ کمزور و ضعیف لوگوں کو مسجد میں عید الفطر یا عید الاضحی پڑھائے اور اسے حکم دیا کہ چار رکعات پڑھائے۔ (رواہ البیہقی فی السنن)

24519

24519- عن البراء بن عازب "أن النبي صلى الله عليه وسلم خطبهم يوم عيد وفي يده قوس أو عصا". "ش".
24519 ۔۔۔ حضرت براء بن عاذب (رض) کی روایت ہے کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے صحابہ کرام رضوان اللہ تعالیٰ عنہم اجمعین کو خطبہ عید دیا اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ہاتھ مبارک میں کمان تھی یا عصا تھا۔ (رواہ ابن ابی شیبۃ)

24520

24520- "مسند بكر بن مبشر 1 الأنصاري" قال: "كنت أغدو إلى المصلى يوم الفطر ويوم الأضحى مع رسول الله صلى الله عليه وسلم، فنسلك بطن بطحان حتى نأتي المصلى، فنصلي مع رسول الله صلى الله عليه وسلم، ثم نرجع من بطن بطحان إلى بيوتنا". "خ في تاريخه، د، وابن السكن وقال: إسناده صالح وماله غيره؛ الباوردي ك وأبو نعيم؛ وقال "ابن القطان": لم يرو عنه إلا إسحاق بن سالم وإسحاق لا يعرف".
24520 ۔۔۔ ” مسند بکر بن مبشر انصاری “ کہتے ہیں میں صبح صبح عید الفطر اور عیدالاضحی کے دن رسول کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ عید گاہ کی طرف جاتا تھا ہم بطحان کے راستہ سے عید گاہ تک پہنچ جاتے پھر ہم رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ نماز پڑھتے اور پھر براستہ بطحان واپس اپنے گھروں کو لوٹ آتے ۔ مرواہ البخاری فی تاریخہ وابوداؤد وابن السکن وقال اسنادہ صالح ومالہ غیرہ والبارودی والحاکم و ابونعیم) کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف ابی داؤد 247 نیز ابن قطان کہتے ہیں کہ یہ حدیث صرف اسحاق بن سالم روایت کرتا ہے اور وہ غیر معروف راوی ہے۔

24521

24521- "مسند ثعلبة بن صعير العذري" عن الزهري عن عبد الله بن ثعلبة بن أبي صعير عن أبيه "أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قام خطيبا فأمر بصدقة الفطر صاع تمر أو صاع شعير عن كل واحد أو قال عن كل رأس الصغير والكبير والحر والعبد". "الحسن بن سفيان وأبو نعيم".
24521 ۔۔۔ ” مسند ثعلبہ بن صعیر عذری “ ۔ زہری ، عبداللہ بن ثعلبہ بن ابی صعیر سے ان کے والد ثعلبہ (رض) کی روایت نقل کرتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ہمیں خطبہ ارشاد فرمانے کے لیے کھڑے ہوئے اور ہر آدمی کی طرف سے ایک صاع کھجوریں یا ایک صاع جو بطور صدقہ فطر ادا کرنے کا حکم دیا یا آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کہ ہر سر کی طرف سے صدقہ فطر ادا کیا جائے خواہ چھوٹا ہو یا بڑا آزاد ہو یا غلام ۔ مرواہ الحسن بن سفیان و ابونعیم)

24522

24522- "من مسند جابر بن عبد الله رضي الله عنهما" عن جابر قال: "كان رسول الله صلى الله عليه وسلم لا يكاد يدع أحدا من أهله في يوم عيد إلا أخرجه". "كر".
24522 ۔۔۔ ” مسند جابر بن عبداللہ (رض) “ حضرت جابر (رض) کی روایت ہے کہ حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اپنے گھر والوں میں سے کسی کو بھی نہیں چھوڑتے تھے مگر اسے ضرور (عید گاہ کی طرف) نکالتے تھے ۔ (رواہ ابن عساکر)

24523

24523- عن جابر "أن النبي صلى الله عليه وسلم خرج يوم العيد فبدأ بالصلاة من غير أذان ولا إقامة، ثم خطب". "ابن النجار".
24523 ۔۔۔ حضرت جابر (رض) کی روایت ہے کہ حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) عید کے دن (عیدگاہ میں) تشریف لائے اور اذان و اقامت کے بغیر نماز شروع کردی اور پھر (نماز کے بعد) خطبہ ارشاد فرمایا ۔ (رواہ ابن النجار)

24524

24524- "من مسند زياد بن الحارث الصدائي" عن الشعبي عن زياد بن عياض الأشعري قال: "كل شيء رأيت النبي صلى الله عليه وسلم فعله قد رأيتكم تفعلونه غير أنكم لا تغتسلون في العيدين". "ابن منده كر، وقال: "الصحيح في هذا الحديث عن عياض وقوله زياد غير محفوظ".
24524 ۔۔۔ شعبی روایت نقل کرتے ہیں کہ زیاد بن عیاض اشعری (رض) کہتے ہیں : میں تمہیں ہر وہ کام کرتے دیکھتا ہوں جو رسول کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو میں نے کرتے ہوئے دیکھا ہے سوائے اس کے کہ تم عیدین کے موقع پر غسل نہیں کرتے ہو۔ مرواہ ابن مندہ وابن عساکر وقال : الصحیح فی ھذا الحدیث عن عیاض وقولہ زیاد غیر محفوظ)

24525

24525- "مسند أبي سعيد" كان النبي صلى الله عليه وسلم يأكل يوم الفطر قبل أن يخرج إلى المصلى. "ش".
24525 ۔۔۔ ” مسند ابی سعید “ حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) عید گاہ کی طرف تشریف لے جانے سے قبل کچھ تناول فرما لیتے تھے ۔ (رواہ ابن ابی شیبۃ)

24526

24526- عن ابن عباس "أن رسول الله صلى الله عليه وسلم خرج يوم الفطر فصلى ركعتين لم يصل قبلهما ولا بعدهما، ثم أتى النساء ومعه بلال فأمرهم بالصدقة فجعلت المرأة تلقي خرصها 1 وسخابها" 2. "كر".
24526 ۔۔۔ حضرت عبداللہ ابن عباس (رض) کی روایت ہے کہ حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) عید الفطر کے دن تشریف لائے اور دو رکعت نماز عید ادا کی اور نماز عید سے قبل نماز پڑھی اور نہ ہی اس کے بعد ۔ پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) عورتوں کے پاس تشریف لائے اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ حضرت بلال (رض) بھی تھے چنانچہ عورتیں اپنی بالیاں اور ہار نکال نکال کر ڈالنے لگیں ۔ (رواہ ابن عساکر)

24527

24527- عن ابن عمر "أن رسول الله صلى الله عليه وسلم كان يكبر يوم الفطر من حين يخرج من بيته حتى يأتي المصلى". "ق كر".
24527 ۔۔۔ حضرت عبداللہ ابن عمرو (رض) کی روایت ہے کہ حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) عید الفطر کے دن عید گاہ پہنچنے تک تکبیر کہتے رہتے تھے ۔ مرواہ البیہقی وابن عساکر) کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے الکشف الالہی 698 ۔

24528

24528- عن يحيى بن عبد الرحمن بن حاطب عن أبيه قال: "رأيت رسول الله صلى الله عليه وسلم يأتي العيد ويذهب في طريق أخرى". "ابن منده كر".
24528 ۔۔۔ یحییٰ بن عبدالرحمن بن حاطب اپنے والد سے روایت نقل کرتے ہیں کہ میں نے حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو عید گاہ ایک راستہ سے آتے ہوئے اور واپس دوسرے راستہ سے جاتے ہوئے دیکھا ہے۔ (رواہ ابن مندہ وابن عساکر)

24529

24529- "مسند علي رضي الله عنه" عن أبي عثمان النهدي عن شيخ من أهل الكوفة "أن علي بن أبي طالب خرج يوم عيد فإذا الناس يصلون قبل خروج الإمام فقال له رجل ألا تنهى هؤلاء عن الصلاة؟ فقال: إذا أكون كما قال الله تعالى: {الَّذِي يَنْهَى عَبْداً إِذَا صَلَّى} ولكن نحدثهم بما شهدنا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم خرج فلم يصل قبلها ولا بعدها". "زاهر في تحفة عيد الأضحى".
24529 ۔۔۔ ” مسند علی (رض) “ ابو عثمان نہدی ، اہل کوفہ کے ایک شیخ سے روایت نقل کرتے ہیں کہ ایک مرتبہ عید کے دن سیدنا حضرت علی المرتضی (رض) تشریف لائے اچانک دیکھتے ہیں کہ امام کے تشریف لانے سے قبل لوگ نماز پڑھ رہے ہیں ، آپ (رض) سے ایک آدمی نے عرض کیا : کیا آپ ان لوگوں کو نماز سے روکتے نہیں ؟ آپ (رض) نے فرمایا : تب تو میں اللہ تعالیٰ کے اس قول کا مصداق بن جاؤں گا ” الذی ینھی عبدا اذا صلی “۔ یعنی وہ جو نماز پڑھنے والے بندہ کو (نماز سے) روک دیتا ہے “ لیکن ہم انھیں وہ حدیث سنائیں گے جس کا ہم نے رسول کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ رہتے ہوئے مشاہدہ کیا ہے چنانچہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) عیدگاہ میں تشریف لائے اور نماز عید سے قبل آپ نے نماز پڑھی اور نہ ہی بعد میں ۔ مرواہ زاھر فی تحفۃ عید الاضحی)

24530

24530- "أيضا" "عن جعفر بن محمد عن علي أنه جهر بالقراءة في العيدين وصلاة الاستسقاء وصلى قبل الخطبة وكبر سبعا وخمسا". "أبو العباس الأصم ففي حديثه".
24530 ۔۔۔ جعفر بن محمد کی روایت ہے کہ حضرت علی (رض) نماز عیدین میں جہرا قرات کرتے تھے اور صلوۃ استسقاء میں بھی جہرا قرات کرتے تھے ، خطبہ سے قبل نماز پڑھتے اور سات اور پانچ مرتبہ تکبیرات کہتے تھے ۔ (رواہ ابو العباس الاصم فی حدیثہ)

24531

24531- عن علي "أنه صلى يوم عيد بغير أذان ولا إقامة". "ش".
24531 ۔۔۔ سیدنا حضرت علی المرتضی (رض) سے مروی ہے کہ انھوں نے بغیر اذان اور اقامت کے نماز عید پڑھی ۔ (رواہ ابن ابی شیبۃ)

24532

24532- "أيضا" عن ميسرة أبي جميلة قال: "شهدت العيد مع علي فلما صلى خطب قال: وكان عثمان يفعله". "ش".
24532 ۔۔۔ میسرہ ابو جمیلہ کہتے ہیں میں سیدنا حضرت علی المرتضی (رض) کے ساتھ نماز عید میں حاضر تھے جب آپ (رض) نماز پڑھ چکے تو خطبہ دیا پھر فرمایا : سیدنا حضرت عثمان ذوالنورین (رض) بھی اسی طرح کرتے تھے ۔ (رواہ ابن ابی شیبۃ)

24533

24533- "أيضا" عن يزيد عن ابن أبي ليلى قال: "صلى بنا علي العيد، ثم خطب على راحلته". "ش".
24533 ۔۔۔ ” مسند علی (رض) “ یزید ابو لیلیٰ سے روایت نقل کرتے ہیں کہ میں نے سیدنا حضرت علی المرتضی (رض) کے ساتھ نماز عید پڑھی پھر آپ (رض) نے سواری پر خطبہ دیا ۔ (رواہ ابن ابی شیبۃ)

24534

24534- عن الحارث عن علي "أنه كان يكبر في الفطر إحدى عشر، ستا في الأولى، وخمسا في الآخرة يبدأ بالقراءة في الركعتين". "ش".
24534 ۔۔۔ حارث روایت نقل کرتے ہیں کہ سیدنا حضرت علی المرتضی (رض) عید الفطر میں گیارہ تکبیرات کہتے تھے چھ پہلی رکعت میں اور پانچ دوسری رکعت میں ۔ دونوں رکعتوں میں قرات سے ابتداء کرتے تھے ۔ (رواہ ابن ابی شیبۃ)

24535

24535- "أيضا" عن الأسود بن هلال قال: "خرجت مع علي، فلما صلى الإمام العيد قام فصلى بعدها أربعا". "ش".
24535 ۔۔۔ ” مسند علی “ اسود بن ھلال کہتے ہیں میں سیدنا حضرت علی المرتضی (رض) کے ساتھ عید گاہ میں گیا چنانچہ جب امام نماز پڑھ چکا تو آپ کھڑے ہوئے اور اس کے بعد چار رکعات پڑھیں ۔ (رواہ ابن ابی شیبۃ)

24536

24536- "أيضا" عن الحارث قال: "كان علي إذا قرأ في العيدين أسمع من يليه ولا يجهر كل الجهر". "ش".
24536 ۔۔۔ ’ ایضا “ حارث کی روایت ہے کہ سیدنا حضرت علی المرتضی (رض) جب عیدین میں قرات کرتے تو اتنی آواز سے بجہر کرتے اتنی کہ پاس کھڑا آدمی سن لیتا اور آپ (رض) بآواز بلند جہر نہیں کرتے تھے ۔ (رواہ ابن ابی شیبۃ)

24537

24537- عن علي قال: "حق على كل ذات نطاق أن تخرج إلى العيدين ولم يكن يرخص لهن في شيء من الخروج إلا العيدين". "ش".
24537 ۔۔۔ سیدنا حضرت علی المرتضی (رض) فرماتے ہیں : ہر وہ عورت جو کمر بند باندھتی ہو اس پر واجب ہے کہ عیدین کے لیے باہر نکلے چونکہ عورتوں کے لیے سوائے عیدین کے باہر نکلنے کی رخصت نہیں دی گئی ۔ (رواہ ابن ابی شیبۃ)

24538

24538- "مسند أسامة بن عمير" "كانت الصلاة في العيدين قبل الخطبة". "ش عن أنس".
24538 ۔۔۔” مسند اسامہ بن عمیر نماز عیدین خطبہ سے پہلے ہوتی ہے ۔۔ (رواہ ابن ابی شیبۃ ، ان انس (رض))

24539

24539- "مسند أنس رضي الله عنه" عن أنس رضي الله عنه "كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يفطر يوم الفطر على تمرات ثم يغدو". "ش".
24539 ۔۔۔ ” مسند انس (رض) “ حضرت انس بن مالک (رض) کی روایت ہے کہ حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) عید الفطر کے دن کھجوریں تناول فرماتے اور پھر نماز عید کے لیے تشریف لے جاتے ۔ (رواہ ابن ابی شیبۃ)

24540

24540- عن ابن عباس قال: "يوم الفطر يوم الجوائز". "كر".
24540 ۔۔۔ حضرت عبداللہ ابن عباس (رض) فرماتے ہیں عید الفطر تقیم انعامات کا دن ہے۔ (رواہ ابن عساکر)

24541

24541- عن أنس قال: "كان رسول الله صلى الله عليه وسلم لا يخرج يوم الفطر حتى يطعم تمرات". "ابن النجار".
24541 ۔۔۔ حضرت انس بن مالک (رض) کی روایت ہے کہ حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جب تک کھجوریں نہیں تناول فرمالیتے تھے اس وقت تک نماز عید کے لیے تشریف نہیں لے جاتے تھے ۔ (رواہ ابن النجار)

24542

24542- عن أنس قال: "كان رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم يطعم يوم الفطر قبل أن يخرج إلى المصلى". "عق طس".
24542 ۔۔۔ حضرت انس بن مالک (رض) “ روایت نقل کرتے ہیں کہ حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) عید گاہ کی طرف تشریف لے جانے سے قبل کھانا تناول فرماتے تھے ۔ (رواہ العقیلی والطبرانی فی الاوسط)

24543

24543- عن علي قال: "الخروج إلى الجبان في العيدين من السنة". "طس هق".
24543 ۔۔۔ سیدنا حضرت علی المرتضی (رض) فرماتے ہیں عیدین کے موقع پر صحراء (عید گاہ) کی طرف جانا سنت ہے۔ (رواہ الطبرانی فی اوسط)

24544

24544- عن علي قال: "من السنة الصلاة في الجبان". "طس".
1044 2 ۔۔۔ سیدنا حضرت علی المرتضی (رض) فرماتے ہیں : صحراء میں نماز (عید) پڑھنا سنت ہے۔ (رواہ الطبرانی فی الاوسط)

24545

24545- عن علي قال: "الجهر في صلاة العيدين من السنة". "طس هق".
24545 ۔۔۔ سیدنا حضرت علی المرتضی (رض) فرماتے ہیں نماز عیدین میں جہر کرنا سنت ہے۔ (رواہ الطبرانی فی اوسط والبیہقی فی السنن)

24546

24546- "مسند البراء بن عازب رضي الله عنه" كنا جلوسا ننتظر رسول الله صلى الله عليه وسلم يوم الأضحى فجاء فسلم على الناس وقال: "إن أول منسك يومكم هذا الصلاة فتقدم فصلى بالناس ركعتين، ثم سلم فاستقبل القوم بوجهه ثم أعطي قوسا أو عصا فاتكأ عليها فحمد الله وأثنى عليه فأمرهم ونهاهم". "حم طب".
24546 ۔۔۔ ” مسند براء بن عازب (رض) “ ہم (جماعت صحابہ کرام رضوان اللہ تعالیٰ عنہم اجمعین ) رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی انتظار میں بیٹھے تھے ، اتنے میں آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) تشریف لائے اور سلام کیا اور فرمایا : آج کے دن پہلا پہلا رکن نماز ہے پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) آگے بڑھے اور نماز پڑھائی پھر سلام پھیرا اور کھڑے ہو کر لوگوں کی طرف متوجہ ہوگئے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو کمان یا عصا دے دیا گیا آپ نے اس کا سہارا لیا اللہ تعالیٰ کی حمد ثناء کی لوگوں کو اچھی باتوں کا حکم دیا اور بری باتوں سے روکا ۔ (رواہ احمد بن حنبل والطبرانی)

24547

24547- "مسند علي رضي الله عنه" عن حنش "أن عليا يوم الأضحى كبر حتى انتهى إلى العيد". "ش".
24547 ۔۔۔ ” مسند علی “ حنش روایت نقل کرتے ہیں کہ سیدنا حضرت علی المرتضی (رض) نے عید کے دن تکبیر کہی یہاں تک کہ نماز عید منتہی ہوتی ۔ (رواہ ابن ابی شیبۃ)

24548

24548- عن أنس قال: "خرجنا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم فمنا المكبر والمهلل فلم يعب مكبرنا على مهللنا ولا مهللنا على مكبرنا". "ابن جرير".
24548 ۔۔۔ حضرت انس بن مالک (رض) کی روایت ہے ہم رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ عید گاہ کی طرف نکلے ہم میں سے بعض تکبیر کہتے رہے اور بعض تہلیل چنانچہ تکبیر کہنے والوں نے تہلیل کرنے والوں کو معیوب نہیں سمجھا اور نہ ہی تہلیل کرنے والوں نے تکبیر کہنے والوں کو معیوب سمجھا ۔ مرواہ ابن جریر)

24549

24549- "مسند الصديق رضي الله عنه" "عن أبي قلابة أنبأني رجل أنه أدى إلى أبي بكر الصديق نصف صاع من بر في زكاة الفطر". "عب ش ق قط".
24549 ۔۔۔ ” مسند صدیق (رض) “ ابو قلابہ ایک شخص سے روایت نقل کرتے ہیں کہ اس نے سیدنا حضرت ابوبکر صدیق (رض) کو ایک صاع گیہوں بطور صدقہ فطر ادا کیا ۔ (رواہ عبدالرزاق و ابن ابی شیبۃ ، والبیہقی والدارقطنی)

24550

24550- "مسند عمر رضي الله عنه" عن موسى بن طلحة والشعبي قال: "القفيز الحجازي صاع عمر". "أبو عبيد".
24550 ۔۔۔ ” مسند عمر (رض) “ موسیٰ بن طلحہ اور شعبی روایت کرتے ہیں کہ قفیز حجازی سیدنا حضرت عمر ابن خطاب (رض) کا صاع ہے۔ (رواہ ابوعبید)

24551

24551- عن سعيد بن المسيب قال: "كانت الصدقة على عهد رسول الله صلى الله عليه وسلم صاع تمر أو نصف صاع حنطة عن كل رأس، فلما قام عمر كلمه ناس من المهاجرين فقالوا: إنا نرى أن نؤدي عن أرقائنا عشرة عشرة كل سنة إن رأيت ذلك؟ قال: نعم ما رأيتم، وأنا أرى أن أرزقهم جريبين كل شهر، فكان الذي يعطيهم عمر أفضل من الذي يأخذ منهم". "أبو عبيد".
24551 ۔۔۔ سعید بن مسیب کہتے ہیں : رسول کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے زمانہ میں ہر شخص کی طرف سے ایک صاع چھوہارے یا آدھا صاع گندم بطور صدقہ فطر ہوتا تھا چنانچہ جب سیدنا حضرت عمر ابن خطاب (رض) خلیفہ بنے مہاجرین نے ان سے بات کی اور کہا : ہم سمجھتے ہیں کہ ہم اپنے غلاموں کی طرف سے ہر سال دس دس درہم ادا کریں اگر آپ اسے اچھا سمجھتے ہوں ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جی ہاں جیسے تمہارے رائے ہے۔ اور ہم سمجھتے ہیں کہ تمہیں ہر مہینہ میں دو جریب دے دیں چنانچہ سیدنا حضرت عمر ابن خطاب (رض) خلیفہ بنے مہاجرین نے ان سے بات کی اور کہا : ہم سمجھتے ہیں کہ ہم اپنے غلاموں کی طرف سے ہر سال دس دس درہم ادا کریں اگر آپ اسے اچھا سمجھتے ہوں ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جی ہاں جیسے تمہارے رائے ہے۔ اور ہم سمجھتے ہیں کہ تمہیں ہر مہینہ میں دو جریب دے دیں چنانچہ سیدنا حضرت عمر ابن خطاب (رض) کی دی ہوئی چیز ۔۔۔ ہوئی چیز سے افضل تھی ۔ (رواہ ابو عبید)

24552

24552- "مسند علي رضي الله عنه" عن الحارث عن علي عن النبي صلى الله عليه وسلم "أنه قال في صدقة الفطر: عن كل صغير وكبير حر وعبد نصف صاع من بر وصاع من تمر". "قط".
24552 ۔۔۔ ” مسند علی (رض) “ حارث سیدنا حضرت علی المرتضی (رض) سے روایت کرتے ہیں کہ حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے صدقہ فطر کے متعلق فرمایا : ہر چھوٹے بڑے آزاد غلام کی طرف سے نصف صاع گندم اور ایک صاع کھجوریں دی جائیں ۔ (رواہ الدارقطنی)

24553

24553- "أيضا" عن الحارث "أن عليا كان يقول في صدقة الفطر صاعا من شعير، فإن لم يجد فصاعا من تمر، فإن لم يجد فصاعا من زبيب". "أبو مسلم الكاتب في أماليه".
24553 ۔۔۔ ” ایضا “ حارث روایت نقل کرتے ہیں کہ سیدنا حضرت علی المرتضی (رض) صدقہ فطر کے متعلق فرماتے تھے کہ ایک صاع جو دیا جائے جو شخص یہ نہ پائے وہ ایک صاع کھجور دے دے اور جو یہ بھی نہ پاتا ہو وہ ایک صاع کشمش دے دے ۔ (رواہ ابومسلم الکاتب فی امالیہ)

24554

24554- عن علي قال: "فرض رسول الله صلى الله عليه وسلم على كل صغير أو كبير حر أو عبد ممن يمونون صاعا من شعير أو صاعا من تمر أو صاعا من زبيب عن كل إنسان". "هق".
24554 ۔۔۔ سیدنا حضرت علی المرتضی (رض) کی روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ہر چھوٹے بڑے آزاد غلام پر ایک صاع جو ایک ایک صاع کھجوریں یا ایک صاع کشمش ہر انسان کی طرف سے فرض کیا ہے۔ (رواہ البیہقی فی السنن)

24555

24555- عن علي قال: "من جرت عليه نفقتك فأطعم عنه نصف صاع من بر أو صاعا من تمر". "هق".
24555 ۔۔۔ سیدنا حضرت علی المرتضی (رض) فرماتے ہیں جس شخص کا نفقہ تجھ پر واجب ہے اس کی طرف سے نصف صاع گندم یا ایک صاع کھجوریں کھلا دو ۔ (رواہ البیہقی فی السنن)

24556

24556- عن الحارث "أنه سمع عليا يأمر بزكاة الفطر فيقول: هي صاع من تمر أو صاع من حنطة أو سلت 2 أو زبيب. "هق".
24556 ۔۔۔ روایت ہے کہ حارث نے سیدنا حضرت علی المرتضی (رض) کو صدقہ فطر کا حکم دیتے سنا ہے اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کہہ رہے تھے صدقہ فطر ایک صاع کھجوریں یا ایک صاع گندم یا ایک صاع سفید گندم یا کشمش ہے۔ (رواہ البیہقی فی السنن)

24557

24557- عن أبي هريرة سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول في يوم الجمعة والفطر: "من كان خارجا من المدينة فبدا له فليركب، فإذا جاء المدينة فليمش إلى المصلى فإنه أعظم أجرا، وقدموا قبل خروجكم زكاة الفطر، وإن على كل نفس مدين من قمح أو دقيق". "كر".
24557 ۔۔۔ حضرت ابوہریرہ (رض) کی روایت ہے میں نے جمعہ اور عید الفطر کے دن حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو ارشاد فرماتے سنا ہے کہ جو شخص شہر سے باہرکا رہنے والا ہو وہ بہتر سمجھے تو سوار ہوئے اور جب شہر کے قریب پہنچ جائے تو عید گاہ تک پیدل چلے چونکہ اس میں اجر عظیم ہے اور عید گاہ کی طرف سے نکلنے سے پہلے صدقہ فطرادا کرلو اور ہر شخص پر دو مد گندم یا آٹا واجب ہے۔ (رواہ ابن عساکر)

24558

24558- "مسند أوس بن الحدثان" عن مالك بن أوس عن أبيه قال: "قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: أعطوا زكاة الفطر صاعا من طعام قال: طعامنا يومئذ التمر والزبيب والأقط "قط: وضعفه طب وأبو نعيم".
24558 ۔۔۔ ” مسند اوس بن حدثان “ مالک بن اوس اپنے والد سے روایت نقل کرتے ہیں کہ حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : صدقہ فطر کے طور پر ایک صاع طعام دے دے اور اس دن ہمارا کھانا (طعام) کھجوریں کشمش اور پنیر تھا ۔ (رواہ الدارقطنی) کلام : ۔۔۔ اس حدیث کو طبرانی اور ابو نعیم نے ضعیف قرار دیا ہے۔

24559

24559- "من مسند حمزة بن عمرو الأسلمي" سألت النبي صلى الله عليه وسلم عن الصوم فقال: "صم ثلاثة أيام من كل شهر، قلت: إني أطيق حتى نازلني ثم قال: صم صيام داود صم يوما وأفطر يوما". "طب عن حكيم بن حزام".
24559 ۔۔۔ ” مسند حمزہ بن عمرو اسلمی “۔ حمزہ بن عمرو (رض) کہتے ہیں میں نے حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے نفلی روزہ کے متعلق دریافت کیا آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ہر مہینہ میں تین دن روزے رکھو میں نے عرض کیا : میں اس سے زیادہ روزے رکھنے کی طاقت رکھتا ہوں ۔ حتی کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) مجھ سے جھگڑ پڑے اور پھر فرمایا : داؤد (علیہ السلام) کا روزہ رکھو یعنی ایک دن روزہ رکھو اور ایک دن افطار کرو ۔ (رواہ الطبرانی عن حکیم بن حزام)

24560

24560- عن واثلة بن الأسقع قال: "كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يصوم الإثنين والخميس ويقول: تعرض فيهما الأعمال على الله تعالى". "ابن زنجويه".
24560 ۔۔۔ حضرت واثلہ بن اسقع (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سوموار اور جمعرات کو روزہ رکھتے تھے اور فرماتے تھے کہ ان دو دنوں میں اعمال اللہ تعالیٰ کے حضور پیش کیے جاتے ہیں۔ (رواہ ابن زنجویہ)

24561

24561- "من مسند شداد بن أوس" "صم من كل شهر يوما ولك أجر ما بقي، وصم يومين ولك أجر ما بقي، وصم ثلاثة أيام ولك أجر ما بقي، وصم أربعة أيام ولك أجر ما بقي، وأفضل الصوم صيام داود صيام يوم وإفطار يوم". "ابن زنجويه، طب عن ابن عمرو".
24561 ۔۔۔ ” مسند شداد بن اوس (رض) “ حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : ہر مہینہ میں ایک دن روزہ رکھو اور بقیہ مہینہ میں تمہارے لیے اجر وثواب ہوگا۔ دو دن روزہ رکھو اور بقیہ مہینہ میں تمہارے لیے اجر وثواب ہوگا تین دن روزے رکھو بقیہ میں تمہارے لیے ثواب ہوگا چار دن روزے رکھو بقیہ مہینہ میں تمہارے لیے ثواب ہوگا افضل روزہ داؤد (علیہ السلام) کا روزہ ہے یعنی ایک دن روزہ اور ایک دن افطار ۔ مرواہ ابنزنجویہ والطبرانی عن ابن عمرو)

24562

24562- "أيضا" "صم يوما من كل شهر ولك أجر ما بقي، صم يومين من كل شهر ولك أجر ما بقي، صم ثلاثة أيام من كل شهر ولك أجر ما بقي، إن أحب الصيام إلى الله تعالى صوم داود كان يصوم يوما ويفطر يوما". "حب عن ابن عمرو".
24562 ۔۔۔ ” ایضا “ حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ہر مہینہ میں ایک دن روزہ رکھو بقیہ مہینہ میں تمہارے لیے اجر وثواب ہوگا تین دن روزہ رکھو بقیہ مہینہ میں تمہارے لیے اجر وثواب ہوگا ، اللہ تعالیٰ کو سب سے زیادہ محبوب داؤد (علیہ السلام) کا روزہ ہے چنانچہ داؤد (علیہ السلام) ایک دن روزہ رکھتے تھے اور ایک دن افطار کرتے تھے۔ (رواہ ابن حبان عن ابن عمرو)

24563

24563- عن علي قال: "كان داود عليه السلام يصوم يوما ويفطر يومين: يوما لقضائه ويوما لنسائه". "كر".
24563 ۔۔۔ سیدنا حضرت علی المرتضی (رض) فرماتے ہیں ، حضرت داؤد (علیہ السلام) ایک دن روزہ رکھتے اور دو دن افطار کرتے تھے چنانچہ ایک دن قضاء کے لیے مختص ہوتا ایک دن عورتوں کے لیے ۔ (رواہ ابن عساکر)

24564

24564- "أيضا" صم رمضان والذي يليه وكل أربعاء وخميس فإذا أنت صمت الدهر كله وأفطرت. "الديلمي عن مسلم القرشي".
24564 ۔۔۔ ” ایضا “ حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : رمضان کے روزے رکھو اور اس کے بعد شوال کے بھی روزے رکھو پھر ہر بدھ جمعرات کا روزہ رکھو یوں اس طرح سے تم عمر بھر کے روزے رکھو لو گے اور افطار بھی کرتے رہو گے ۔ (رواہ الدیلمی عن مسلم القرشی) کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 3489 ۔

24565

24565- عن أبي قتادة قال: "سأل رجل رسول الله صلى الله عليه وسلم فقال: كيف نصوم؟ فغضب حتى رأى الغضب في وجهه، وردد قوله كيف نصوم فلما سكت عنه الغضب، أقبل عليه عمر فقال: رضينا بالله ربا وبالإسلام دينا وبمحمد نبيا وببيعتنا بيعة، فسئل رسول الله صلى الله عليه وسلم عن رجل صام الدهر فقال: لا صام ولا أفطر أو ما صام وما أفطر، فسئل عن صيام يومين وإفطار يوم، فقال: من يطيق ذلك؟ فسئل عن صيام يوم وإفطار يومين، فقال: وددنا أن الله تعالى قوانا على ذلك، فسئل عن صيام يوم وإفطار يوم، فقال: ذاك صيام أخي داود، فسئل عن صيام يوم الأثنين؟ فقال: ذاك يوم بعثت فيه وولدت فيه، وقال: صوم ثلاثة أيام من كل شهر، ورمضان إلى رمضان صوم الدهر، وسئل عن صوم يوم عرفة، فقال: يكفر السنة الماضية والباقية، وسئل عن صوم يوم عاشوراء، فقال: يكفر السنة الماضية". "ابن زنجويه وابن جرير"
24565 ۔۔۔ حضرت ابو قتادہ (رض) کی روایت ہے کہ ایک آدمی نے حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سوال کیا : ہم کیسے روزے رکھیں ؟ حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سخت غصہ ہوئے حتی کہ غصہ کے اثرات آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے چہرہ اقدس پر نمایاں تھے اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس کا سوال دہرایا ، ہم کیسے روزے رکھیں جب آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) غصہ ٹھنڈا ہوا تو سیدنا حضرت عمر ابن خطاب (رض) نے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی طرف متوجہ ہو کر فرمایا : ہم اللہ تعالیٰ سے بطور رب ہونے کے راضی ہیں اسلام سے دین ہونے کے اعتبار سے راضی ہیں ، محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے نبی ہونے کے ناطے سے راضی ہیں اور بیعت کے اعتبار سے اپنی بیعت سے راضی ہیں ، ایک مرتبہ حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے ایک آدمی کے متعلق پوچھا تھا جو عمر بھر کا روزہ رکھتا ہے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اس شخص نے روزہ رکھا اور نہ ہی افطار کیا آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے دو دن روزہ رکھنے اور ایک دن افطار کرنے کے متعلق دریافت کیا گیا ۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اس کی طاقت کون رکھتا ہے ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے ایک دن روزہ رکھنے اور ایک دن فطار کرنے کے متعلق دریافت کیا گیا آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : میں پسند کرتا ہوں کہ اللہ تعالیٰ ہمیں اس کی قوت عطا فرمائے پھر فرمایا : یہ دادؤ (علیہ السلام) کا طریقہ صوم ہے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سوموار کے دن روزہ رکھنے کے متعلق دریافت کیا گیا آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اسی دن مجھے پیغمبر بنا کر بھیجا گیا اور اسی دن میں پیدا ہوا فرمایا کہ ہر مہینہ میں تین دن کے روزے اور پھر رمضان تا رمضان کے روزے عمر بھر کے روزے ہیں۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے عرفہ کے دن کے روزہ کے متعلق دریافت کیا گیا آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : عرفہ کا روزہ ایک سال گزشتہ اور ایک سال آئندہ کے گناہوں کا کفارہ بن جاتا ہے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے عاشوراء کے روزہ کے متعلق دریافت کیا گیا آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : یہ روزہ گزشتہ ایک سال کا کفارہ بن جاتا ہے۔ (رواہ ابن زنجویہ وابن جریر ورواہ بطولہ مسلم)

24566

24566- عن أبي موسى أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: "الذي يصوم الدهر تضيق عليه جهنم كضيق هذه وعقد تسعين". "ابن جرير".
24566 ۔۔۔ حضرت ابو موسیٰ (رض) کی روایت ہے کہ حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جو شخص عمربھر کا روزہ رکھتا ہے اس پر جہنم اس طرح تنگ ہوجاتی ہے جس طرح یہ اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے نوے کا ہندسہ بنایا ۔ (رواہ ابن جریر)

24567

24567- عن يزيد بن مزين وعن أبي مليكة قالا: "قال لنا رسول الله صلى الله عليه وسلم: صوما فإن الصيام جنة من النار ومن بوائق الدهر". "ابن النجار".
24567 ۔۔۔ یزید بن مزین اور ابو ملیکہ کی روایت ہے کہ حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ہمیں حکم دیا کہ تم (دونو) روزے رکھو چونکہ روزہ جہنم کی آگ اور حوادث زمانہ کے خلاف ایک ڈھال ہے۔ (رواہ ابن جریر) کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 3502 ۔ نفل روزہ توڑنے کی قضاء :

24568

24568- عن عائشة قالت: "أهديت لحفصة شاة ونحن صائمتان، فأفطرتني فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: أبدلا يوما مكانه". "كر".
24568 ۔۔۔ حضرت عائشۃ صدیقہ (رض) کی روایت ہے کہ ایک مرتبہ حفصہ (رض) کو ایک بکری ہدیہ میں دی گئی اور ہم دونوں کو روزہ تھا چنانچہ حفصہ (رض) نے مجھے روزہ افطار کروا دیا حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو جب خبر ہوئی تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اس دن کی جگہ کسی اور دن روزہ رکھ دو ۔ مرواہ ابن عساکر)

24569

24569- عن عائشة قالت: "أصبحت أنا وحفصة صائمتين فقرب إلينا طعاما فابتدرناه فأكلناه، فدخل النبي صلى الله عليه وسلم فبدرتني حفصة فذكرت ذلك له فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: صوما يوما". "كر".
24569 ۔۔۔ حضرت عائشۃ صدیقہ (رض) کی روایت ہے کہ ایک مرتبہ میں نے اور حفصہ (رض) نے بحالت روزہ صبح کی ہمارے سامنے کھانا لایا گیا ہم نے جلدی سے کھانا کھالیا اتنے میں حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) تشریف لائے حفصہ (رض) نے جلدی جلدی آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے اس کا تذکرہ کردیا آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تم دونوں اس کی جگہ ایک دن روزہ رکھو ۔ (رواہ ابن عساکر)

24570

24570- عن ابن عمرو أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: "صم يوما ولك عشرة أيام، قال: زدني يا رسول الله قال صم يومين ولك تسعة أيام قال زدني يا رسول الله قال: صم ثلاثة ولك ثمانية أيام". "كر".
24570 ۔۔۔ حضرت عبداللہ ابن عمرو (رض) کی روایت ہے کہ حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ایک دن روزہ رکھو تمہیں دس (10) دنوں کا ثواب ملے گا میں نے عرض کیا : یا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) میرے لیے اور اضافہ فرمائیں آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : دو دن روزہ رکھو اور نو دنوں کا ثواب تمہارے لیے ہوگا ۔ میں نے عرض کیا یا رسول اللہ میرے لیے اور اضافہ کریں : فرمایا : تین دن روزہ رکھو اور تمہارے لیے آٹھ دنوں کا ثواب ہوگا ۔ (رواہ ابن عساکر)

24571

24571- عن ثوبان مولى رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: "من صام ستة بعد الفطر كان تمام السنة" {مَنْ جَاءَ بِالْحَسَنَةِ فَلَهُ عَشْرُ أَمْثَالِهَا} . "كر".
24571 ۔۔۔ حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے آزاد کردہ غلام ثوبان (رض) کی روایت ہے کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جو شخص عید الفطر کے بعد چھ روزے رکھ لے اسے پورا سال روزہ رکھنے کا ثواب مل جاتا ہے چونکہ فرمان باری تعالیٰ ہے ” من جاء بالحسنۃ فلہ عشر امثالھا “۔ یعنی جو شخص ایک نیکی لایا اسے دس گنا کا ثواب ملے گا (رواہ ابن عساکر)

24572

24572- عن أم سلمة قالت: "كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يأمرني بصيام ثلاثة أيام من كل شهر أولها الإثنين والخميس". "ابن جرير".
24572 ۔۔۔ حضرت ام سلمہ (رض) کی روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) مجھے ہر مہینہ میں تین دن روزہ رکھنے کا حکم ارشاد فرماتے تھے چنانچہ پہلا روزہ پیر یا جمعرات کا ہوگا ۔ (رواہ ابن جریر)

24573

24573- عن مكحول أنه كان يصوم يوم الإثنين والخميس وكان يقول: "ولد رسول الله صلى الله عليه وسلم يوم الاثنين، وتوفي يوم الاثنين، وترفع أعمال بني آدم يوم الخميس". "كر".
24573 ۔۔۔ مکحول (رح) سے مروی ہے کہ وہ پیر اور جمعرات کا روزہ رکھتے تھے اور فرمایا کرتے تھے کہ رسول کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سوموار کے دن پیدا ہوئے اور اسی دن وفات پائی اور بنی آدم کے اعمال جمعرات کے دن اوپر اٹھائے جاتے ہیں مرواہ ابن عساکر)

24574

24574- عن مكحول أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال لبلال: "لا تغادر صيام يوم الاثنين فإني ولدت يوم الاثنين وأوحي إلي يوم الاثنين، وهاجرت يوم الاثنين، وأموت يوم الاثنين". "كر".
24574 ۔۔۔ مکحول روایت نقل کرتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حضرت بلال (رض) کو حکم دیا کہ سوموار کا روزہ مت چھوڑو کہ سوموار کے دن میں پیدا ہوا اور سوموار ہی کے دن مجھ پر وحی نازل کی گئی میں نے سوموار کے دن ہجرت کی اور اسی دن میں وفات بھی پاؤں گا (رواہ ابن عساکر)

24575

24575- "مسند أسامة بن زيد رضي الله عنهما" قلت: "يا رسول الله إنك تصوم حتى لا تكاد تفطر، وتفطر حتى لا تكاد أن تصوم إلا يومين إن دخلا في صيامك وإلا صمتهما قال: أي يومين؟ قلت: يوم الاثنين ويوم الخميس، قال: ذانك يومان تعرض فيهما الأعمال على رب العالمين فأحب أن يعرض عملي وأنا صائم". "حم ن وابن زنجويه، ض؛ ولفظ "ش": فأحب أن لا يرفع عملي إلا وأنا صائم".
24575 ۔۔۔ ” مسند اسامہ بن زید (رض) “ حضرت اسامہ (رض) کہتے ہیں : میں نے عرض کیا : یا رسول اللہ ! جب آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) روزے رکھتے ہیں یوں لگتا ہے گویا آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) افطار ہی نہیں کریں گے اور جب افطار کرتے ہیں یوں لگتا ہے گویا آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) روزہ رکھیں گے ہی نہیں بجز دو دنوں کے وہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے روزوں میں داخل ہوجاتے ہیں تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ان کا روزہ رکھ لیتے ہیں : فرمایا : کون سے دو دن ؟ میں نے عرض کیا : پیر اور جمعرات آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ان دو دنوں میں اعمال اللہ رب العزت کے حضور پیش کیے جاتے ہیں میں پسند کرتا ہوں کہ بحالت روزہ میرے اعمال پیش کیے جائیں ۔ (رواہ احمد والنسائی وابن زنجویہ والضیاء ولفظ ابن ابی شیبۃ)

24576

24576- "أيضا" عن مولى أسامة بن زيد أن أسامة بن زيد كان يركب إلى مال له بوادي القرى وكان يصوم يوم الاثنين والخميس، فقلت له: "أتصوم وقد كبرت ورققت؟ فقال: إني رأيت رسول الله صلى الله عليه وسلم يصوم يوم الاثنين والخميس". "ط، حم والدارمي، د ، ن وابن خزيمة".
24576 ۔۔۔ اسامہ بن زید (رض) کے آزاد کردہ غلام کی روایت ہے کہ حضرت اسامہ بن زید (رض) مقام وادی القری میں اپنے مال کی دیکھ بھال کے لیے جایا کرتے تھے اور سوموار اور جمعرات کا روزہ رکھتے تھے میں نے عرض کیا : آپ روزہ رکھتے ہیں حالانکہ آپ بوڑھے ہوچکے ہیں ؟ انھوں نے فرمایا میں نے حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو سوموار اور جمعہ کا روزہ رکھتے تھے۔ (رواہ الطبرانی واحمد بن حنبل والدارمی وابو داؤد والنسائی وابن حزیمۃ)

24577

24577- "أيضا" أن رسول الله صلى الله عليه وسلم كان يصوم الاثنين والخميس دخلا في صيامه أو لم يدخلا، فسئل عن ذلك فقال: إنهما يومان تفتح فيهما أبواب السماء وتعرض فيهما أعمال العباد فأحب أن يعرض عملي وأنا صائم. "الباوردي".
24577 ۔۔۔ حضرت اسامہ (رض) کی روایت ہے کہ حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پیر اور جمعرات کا روزہ رکھتے تھے براب رہے کہ یہ دن آپ کے روزہ میں آجاتے یا نہ آتے اس کے متعلق آپ سے پوچھا گیا : آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ان دو دنوں میں آسمان کے دروازے کھول دیئے جاتے ہیں اور انہی دو دنوں میں اعمال کی پیشی ہوتی ہے لہٰذا مجھے پسند ہے کہ میرے عمل پیش ہوں اور میں بحالت روزہ ہوں ۔ (رواہ الباری)

24578

24578- "مسند أسامة بن شريك" كان رسول الله صلى الله عليه وسلم لا يدع الصيام يوم الاثنين والخميس فقيل: يا رسول الله ما نراك تدع صيام هذين اليومين؟ قال: "هما يومان يعرض فيهما الأعمال على الله تبارك وتعالى فأحب أن يعرض لي فيهما عمل صالح". "أبو نعيم في المعرفة".
24578 ۔۔۔ ” مسند اسامہ بن شریک “ حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سوموار اور جمعرات کا روزہ نہیں چھوڑتے تھے : چنانچہ حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے پوچھا گیا حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ہم آپ کو نہیں دیکھتے کہ آپ ان دو دنوں کے روزے چھوڑتے ہوں ؟ حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ان دو دنوں میں اللہ تبارک وتعالیٰ کے حضور اعمال کی پیشی ہوتی ہے لہٰذا مجھے محبوب ہے کہ ان دنوں میں میرا عمل صالح پیش کیا جائے (رواہ ابو نعیم فی المعرفہ )

24579

24579- عن عائشة قالت: "ما رأيت رسول الله صلى الله عليه وسلم صام العشر قط" [ولا خرج من الخلاء إلا توضأ] . "ض".
24579 ۔۔۔ حضرت عائشہ (رض) کی روایت ہے کہ میں نے حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو کبھی نہیں دیکھا کہ آپ نے پورے عشرہ ذی الحجہ کا روزہ رکھا ہے اور میں نے حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو نہیں دیکھا کہ آپ بیت الخلاء سے باہر نکلے ہوں اور وضو نہ کیا ہے (رواہ الضیاء المقدسی والخرجہ الترمذی وابو داؤد )

24580

24580- عن خرشة بن الحر قال: "رأيت عمر بن الخطاب يضرب أكف الرجال في صوم رجب حتى يضعوها في الطعام فيقول رجب وما رجب إنما رجب شهر كانت تعظمه الجاهلية فلما جاء الإسلام ترك". "ش طس".
24580 ۔۔۔ خرشہ بن حر کہتے ہیں میں نے حضرت عمر بن خطاب (رض) کو دیکھا کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) رجب کے روزے رکھنے پر لوگوں کی ہتھیلیوں پر مارتے تھے حتی کہ لوگ اس ماہ کے روزے چھوڑ دیتے اور حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) فرماتے ہیں رجب اور رجب کیا ہے رجب تو ایک مہینہ ہے جس کی جاہلیت میں تعظیم کی جاتی تھی لیکن جب اسلام آیا تو اس کی عظمت کو ترک کردیا (ابن ابی شیبۃ والطبرانی فی الا وسط)

24581

24581- عن أبي قلابة قال: "في الجنة قصر لصوام رجب". "كر".
24581 ۔۔۔ ابو قلابہ کہتے ہیں : رجب کا روزہ رکھنے والں کے لیے جنت میں ایک محل ہے۔ (رواہ ابن عساکر)

24582

24582- "مسند أنس رضي الله عنه" عن عامر بن شبل الحرمي سمعت رجلا يحدث أنه سمع أنس بن مالك يقول: "في الجنة قصر لا يدخله إلا صوام رجب". "ابن شاهين في الترغيب".
24582 ۔۔۔ ” مسند انس (رض) “ عامر بن شبل حرمی کہتے ہیں میں نے ایک آدمی کو حدیث بیان کرتے سنا ہے کہ حضرت انس (رض) نے فرمایا : جنت میں ایک (عالیشان) محل ہے اس میں صرف رجب میں روزہ رکھنے والے ہی داخل ہوں گے (رواہ ابن شاھین فی الترغیب )

24583

24583- عن عائشة "أن رسول الله صلى الله عليه وسلم لم يكن يصوم من شهر من السنة أكثر من صيامه من شعبان فإنه كان يصوم شعبان كله، وكان يقول: خذوا من العمل ما تطيقون، فإن الله تعالى لا يمل حتى تملوا وأنه كان أحب الصلاة إليه ما دووم عليها وإن قلت، فكان إذا صلى داوم عليها". "ابن زنجويه".
24583 ۔۔۔ حضرت عائشہ (رض) کی روایت ہے کہ حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سال بھر میں کسی مہینہ میں اتنے زیادہ روزے نہیں رکھتے تھے جتنے شعبان میں رکھتے تھے چنانچہ حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پورے شعبان میں روزے رکھتے تھے آپ ارشاد فرمایا کرتے تھے کہ اتنا عمل کرو جتنے کی تم طاقت رکھتے ہو چونکہ اللہ تبارک وتعالیٰ اس وقت تک نہیں اکتاتا جب تک کہ دتم نہ اکتا جاؤ اور اللہ تبارک وتعالیٰ کو وہ نماز نہایت ہی محبوب ہے جس پر ہمیشگی کی جائے گو کہ وہ تھوڑی ہی کیوں نہ ہو چنانچہ حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جب نماز پڑھتے اس پر ہمشیگی کرتے تھے (رواہ ابن زنجویہ واخرجہ البخاری فی کتا اب الصوم )

24584

24584- عن عائشة قالت: "كان أحب الشهور إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم أن يصومه شعبان ثم يصله برمضان". "ابن زنجويه".
24584 ۔۔۔ حضرت عائشہ (رض) کی روایت ہے کہ حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو ماہ شعبان میں روزے رکھنا بہت محبوب تھا اور پھت حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) شعبان کے بعد رمضان کے روزے رکھتے تھے (رواہ ابن زنجویہ )

24585

24585- عن عائشة أن امرأة ذكرت لها أنها تصوم رجب فقالت: "إن كنت صائمة شهرا لا محالة فعليك بشعبان فإن فيه الفضل". "ابن زنجويه".
24585 ۔۔۔ حضرت عائشہ (رض) کے سامنے ایک عورت کا تذکرہ کیا گیا کہ وہ ماہ رجب میں روزے رکھتی ہے آپ (رض) اس عورت سے فرمایا : اگر تو لامحالہ کسی مہینہ میں روزے رکھنا ہی چاہتی ہے تو پھر شعبان کے روزے رکھ چونکہ اس مہینہ میں روزہ رکھنے کی بڑی فضلیت ہے مرواہ ابن زنجویہ )

24586

24586- "مسند أم سلمة رضي الله عنها" قالت: "كان النبي صلى الله عليه وسلم لا يصوم شهرا كاملا إلا شعبان فإنه كان يصله برمضان". "كر".
24586 ۔۔۔” مسند ام سلمہ (رض) “ حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پورے مہینہ کے روزے نہیں رکھتے تھے بجز شعبان کے چنانچہ حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) شعبان کو رمضان کے ساتھ ملا کر روزے رکھتے تھے (رواہ ابن عساکر)

24587

24587- "مسند أسامة بن زيد رضي الله عنهما" قلت: "يا رسول الله لم أرك تصوم من شهر من الشهور ما تصوم من شعبان؟ قال: ذاك شهر يغفل الناس عنه بين رجب ورمضان، وهو شهر ترفع فيه الأعمال إلى رب العالمين فأحب أن يرفع عملي وأنا صائم". "ش وابن زنجويه، ع وابن أبي عاصم والباوردي ص".
24587 ۔۔۔ ” مسند اسامہ بن زید “ میں نے عرض کیا حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) میں آپ کو کسی مہینہ میں اس قدر روزے رکھتے ہوئے نہیں دیکھا جس قدر کہ آپ کو شعبان میں روزے رکھتے دیکھا ہے ؟ حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا یہ مہینہ رجب و رمضان کے بیچ میں ہونے کہ وجہ سے لوگ اس سے غافل ہوجاتے ہیں اس مہینہ میں اعمال اللہ تبارک وتعالیٰ کی طرف اٹھائے جاتے ہیں مجھے پسند ہے کہ روزے کی حالت میں میرے اعمال اوپر اٹھائے جائیں ۔ مرواہ ابن ابی شیبۃ وابن زنجویہ وابو یعلی وابن ابی عاصم والبارودی و سعید بن المنصور )

24588

24588- "مسند أسامة رضي الله عنه" عن محمد بن إبراهيم التيمي أن أسامة بن زيد كان يصوم الأشهر الحرم، فقال له رسول الله صلى الله عليه وسلم: "صم شوالا، فترك الأشهر الحرم ولم يزل يصوم شوالا حتى مات". "العدني ص".
24588 ۔۔۔ ” مسند اسامہ بن زید (رض) “ محمد بن ابراہیم تیمی روایت نقل کرتے ہیں کہ حضرت اسامہ بن زید (رض) اشھر حرم (حرمت والے مہینوں ) میں روزے رکھتے تھے حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے انھیں حکم دیا کہ ماہ شوال میں روزے رکھو چنانچہ انھوں نے اشہر حرم میں روزے ترک کردیے اور پھر تاوقت وفات شوال کے روزے رکھتے رہے (رواہ العدنی و سعید بن المنصور)

24589

24589- "عن عمر أنه أرسل إلى الحارث بن هشام أن غدا يوم عاشوراء فصم وامر أهلك أن يصوموا". "مالك وابن جرير".
24589 ۔۔۔ حضرت عمر (رض) نے حارث بن ہشام کو پیغام بھیجا کہ (آئندہ) کل یوم عاشورا ہے خود بھی روزہ رکھو اور اپنے اہل خانہ کو بھی روزہ رکھنے کا کہو۔ رواہ مالک و ابن جریر

24590

24590- "مسند عمر رضي الله عنه" عن كريب بن سعد قال: "سمعت عمر بن الخطاب يقول: إن الله تبارك وتعالى لا يسألكم يوم القيامة إلا عن صيام رمضان، وصيام يوم الزينة يعني يوم عاشوراء". "ابن مردويه".
24590 ۔۔۔ مسند عمر (رض) کریب بن سعد کہتے ہیں میں نے حضرت عمر (رض) کو فرماتے سنا ہے کہ اللہ تبارک وتعالیٰ قیامت کے دن تم سے صرف رمضان شریف کے روزوں کے متعلق سوال کرے گا اور اس کے علاوہ یوم زینت یعنی یوم عاشوراء کے متعلق بھی سوال کرے گا مرواہ ابن مردویہ )

24591

24591 عن الاسود بن يزيد قال : ما رأيت أحدا كان آمر بصيام يوم عاشوراء من علي وأبي موسى. (ابن جرير).
24591 ۔۔۔ اسود بن یزید کہتے ہیں میں نے حضرت علی اور حضرت ابو موسیٰ (رض) سے زیادہ کسی کو بھی یوم عاشوراء کے روزے کا حکم دیتے ہوئے نہیں دیکھا (رواہ ابن جریر)

24592

24592 عن جابر بن سمرة قال : كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يأمر بصيام يوم عاشوراء ويحثنا عليه ويتعاهدنا عنده ، فلما فرض رمضان لم يأمرنا ولم يتعاهدنا عنده. (ابن النجار).
24592 ۔۔۔ حضرت جابر بن سمرہ (رض) کی روایت ہے کہ حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ہمیں عاشوراء کے روزے کا حکم دیتے تھے ہمیں اس پر ابھارتے اور اس کا پابند بھی بناتے تھے چنانچہ جب رمضان فرض کیا گیا تو آپ نے ہمیں عاشوراء کا روزہ رکھنے کا حکم دیا اور نہ ہی ہمیں اس کا پابند کیا ۔ مرواہ ابن النجار)

24593

24593 عن عمار بن ياسر قال : أمرنا بصيام عاشوراء قبل أن ينزل رمضان ، فلما نزل رمضان لم نؤمر به. (ابن جرير).
24593 ۔۔۔ حضرت عمار بن یاسر (رض) کی روایت ہے کہ ہمیں رمضان کے فرضیت سے پہلے عاشوراء کا روزہ رکھے کا حکم دیا گیا اور جب رمضان کا حکم نازل ہوا ہمیں عاشوراء کا حکم نہیں دیا گیا (رواہ ابن جریر )

24594

24594 عن قيس بن سعد قال : كنا نصوم عاشوراء ، ونعطى زكاة الفطر قبل أن ينزل علينا صوم رمضان ولزكاة ، فلما نزل لم نؤمر به ولم ننه عنه ونحن نفعل. (ابن جرير).
24594 ۔۔۔ قیس بن سعد کہتے ہیں ہم رمضان کا حکم نازل ہونے سے پہلے عاشوراء کا روزہ رکھتے تھے اور صدقہ فطر بھی ادا کرتے تھے جب رمضان کا حکم نازل ہوا ہمیں اس سے نہیں روکا گیا اور ہم ایسا کر بھی رہے ہیں (رواہ ابن جریر)

24595

24595 عن محمد بن صيفي الانصاري قال : خرج علينا رسول الله صلى الله عليه وسلم يوم عاشوراء فقال : أصمتم يومكم هذا ؟ فقال بعضهم نعم ، وقال بعضهم : لا قال : فأتموا بقية يومكم هذا ، وأمرهم أن يؤذنوا أهل العروض أن يتموا يومهم ذلك. (الحسن بن سفيان وأبو نعيم في المعرفة ، ز).
24595 ۔۔۔ محمد بن صیفی انصاری (رض) کی روایت ہے کہ عاشوراء کے دن حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ہمارے پاس تشریف لائے اور فرمایا حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کیا تم نے آج روزہ رکھا ہے ؟ بعض لوگوں نے اثبات میں جواب دیا اور بعض نے نفی می حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اس دن کے بقیہ حصہ کو مکمل کرو نیز حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے صحابہ کرام (رض) کو حکم دیا کہ اہل عرب میں اعلان کرو کہ اس دن کو مکمل کریں (رواہ الحسن بن سفیان وابو نعیم فی المعرفۃ والبزاز)

24596

24596 (أيضا) أمر رسول الله صلى الله عليه وسلم مناديه في يوم عاشوراء من كان صائما فليمض في صومه ، ومن كان أكل وشرب فليتم صومه. (أبو نعيم).
24596 ۔۔۔ محمد بن صیفی انصاری (رض) کی روایت ہے کہ حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے عاشوراء کے دن اپنے منادی کو اعلان کرنے کا حکم دیا کہ جو شخص روزہ میں ہو وہ اپنے روزے کو جاری رکھے اور جو شخص کھا پی چکا ہو اوہ بقیہ دن کھانے پینے سے رکا رہے (رواہ ابو نعیم)

24597

24597 (مسند خباب بن الارت) بعثني رسول الله صلى الله عليه وسلم يوم عاشوراء فقال : إئت قومك فمرهم أن يصوموا هذا اليوم ، قلت : يا رسول الله ما أراني آتيهم حتى يطعموا ، فقال : مر من طعم منهم فليصم بقية يومه. (حم طب ك عن أسماء بن حارثة).
24597 ۔۔۔ حضرت خباب بن ارت (رض) کی روایت ہے کہ حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مجھے بھیجا اور حکم دیا کہ اپنی قوم کے پاس جاؤ اور انھیں حکم دو کہ اس دن کا روزہ رکھیں ۔ میں نے عرض کیا حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) میں ان کے پاس اس وقت پہنچوں گا جب وہ کھانا کھاچکے ہوں گے حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا ان سے کہو کہ اس دن کے بقیہ حصہ میں کھانے سے رکے رہیں (رواہ احمد والطبرانی والحاکم عن اسحاء بن حارثۃ )

24598

24598 (من مسند عبد الله بن أبي أوفى) عن بعجة بن عبد الله ابن بدر الجهني أن أباه أخبره أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال لهم : يومنا هذا يوم عاشوراء فصوموه ، فقام رجل من بني عمرو بن عوف فقال : يا رسول الله إني تركت قومي منهم صائم ، ومنهم مفطر ، فقال : اذهب إليهم فمن كان مفطرا فليتم صومه. (كر).
24598 ۔۔۔ مسند عبداللہ بن ابی اوفی۔ بعجہ بن عبداللہ بن بدر جہنی اپنے والد سے روایت نقل کرتے ہیں کہ رسول کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے صحابہ کرام (رض) کو حکم دیا کہ آج کا دن یوم عاشورا ہے لہٰذا آج روزہ رکھو بنو عمرو بن عوف میں سے ایک آدمی اٹھا اور کہنے لگایا رسول اللہ ! میں اپنی قوم سے آیا ہوں اور میری قوم کے بعض لوگوں نے روزہ رکھا ہوا تھا اور بعض کو روزہ نہیں تھا آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اپنی قوم کے پاس جاؤ اور ان سے کہو کہ جو شخص افطار کرچکا ہو وہ بقیہ دن کھانے پینے سے رکا رہے۔ رواہ ابن عساکر۔

24599

24599 عن عبد الله بن الزبير أنه قال على المنبر : هذا يوم عاشوراء فصوموه فان رسول الله صلى الله عليه وسلم كان يأمر بصومه. (ابن جرير).
24599 ۔۔۔ ” مسند عبداللہ بن زبیر (رض) کی روایت ہے کہ انھوں نے منبر پر کھڑ؁ ہو کر فرمایا : آج یوم عاشوراء ہے لہٰذا آج روزہ رکھو چونکہ کحضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اس دن روزہ رکھنے کا حکم دیتے تھے (رواہ ابن جریر) کلام :۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے الالحفاظ 765)

24600

24600 عن ابن عباس قال : ما كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يتحرى صيام يوم يبتغي فضله إلا صيام رمضان وهذا اليوم يوم عاشوراء. (ابن زنجويه).
24600 ۔۔۔ حضرت ابن عباس (رض) کی روایت ہے کہ حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) فضیلت حاصل کرنے کے لیے کسی دن کے روزہ کی تلاش میں نہیں رہتے تھے بجز رمضان اور یوم عاشوراء کے روزے کے (رواہ ابن زنجویہ )

24601

24601 عن عطاء أن عروة قال لعبد الله بن عمر : هل كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يصوم في رجب ؟ قال : نعم ويشرفه. (ابو الحسن على ابن محمد بن شجاع الربعي في فضل رجب ، ورجاله كلهم ثقات).
24601 ۔۔۔ عطاء کی روایت ہے کہ عروہ نے حضرت عبداللہ بن عمر (رض) سے پوچھا : کیا حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ماہ رجب میں روزے رکھتے تھے ابن عمر (رض) نے جواب دیا جی ہاں اور اسے باعث شرف سمجھتے تھے ۔ مرواہ ابو الحسن علی بن محمد بن شجاع الربعی فی فضل رجب ورجالہ کلھم ثقات )

24602

24602 عن عائشة قالت : كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يأمر بصيام عاشوراء (ابن النجار).
24602 ۔۔۔ حضرت عائشہ (رض) کی روایت ہے کہ حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) یوم عاشوراء کا روزہ رکھنے کا حکم دیتے تھے (رواہ ابن النجار)

24603

24603 عن ابن عمر قال : كان يوم عاشوراء يوما يصومه أهل الجاهلية فلما فرض صوم رمضان سئل عنه النبي صلى الله عليه وسلم فقال هو يوم من أيام الله تعالى ، فمن شاء صامه ، ومن شاء تركه ذكره ابن جرير.
24603 ۔۔۔ ابن عمر (رض) فرماتے ہیں : اہل جاہلیت یوم عاشوراء کا روزہ رکھتے تھے جب رمضان کے روزے فرض ہوئے تو یوم عاشوراء کے روزے کے متعلق حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے پوچھا گیا حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا یہ بھی اللہ تبارک وتعالیٰ کے دنوں میں سے ایک دن ہے جو چاہے اس دن روزہ رکھے جو چاہے چھوڑ دے (رواہ ابن جریر)

24604

24604 عن ابن عمر أن أهل الجاهلية كانوا يصومون يوم عاشوراء وأن رسول الله صلى الله عليه وسلم صامه والمسلمون قبل أن يفترض رمضان ، فلما افترض رمضان قال رسول الله صلى الله عليه وسلم : إن يوم عاشوراء يوم من أيام الله تعالى : فمن شاء صامه ، ومن شاء تركه. (ابن جرير).
24604 ۔۔۔ ابن عمر (رض) کی روایت ہے کہ اہل جاہلیت یوم عاشوراء کا روزہ رکھتے تھے حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اور مسلمان بھی رمضان کی فرضیت سے قبل یوم عاشوراء کا روزہ رکھتے تھے جب رمضان کی فرضیت ہوچکی تو حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا یوم عاشوراء اللہ تبارک وتعالیٰ کے دنوں میں سے ایک دن ہے لہٰذا جو چاہے اس کا روزہ رکھے اور جو چاہے چھوڑ دے (رواہ ابن جریر )

24605

24605 عن ابن عمر أنه ذكر لرسول الله صلى الله عليه وسلم يوم عاشوراء فقال : هو يوم كان يصومه أهل الجاهلية ، فمن شاء منكم فليصمه ، ومن كره منكم فليتركه وفي لفظ فمن أحب أن يصومه فليصمه ، ومن أحب أن يتركه فليتركه. (ابن جرير).
24605 ۔۔۔ ابن عمر (رض) کی روایت ہے کہ حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے سامنے یوم عاشوراء کا تذکرہ کیا گیا احضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا اس دن اہل جاہلیت روزہ رکھتے تھے لہٰذا تم میں سے جو چاہے اس دن روزہ رکھے اور جو چاہے چھوڑ دے ایک روایت میں ہے کہ جو شخص پسند کرتا ہو وہ اس دن روزے رکھے اور جو شخص اس دن کا روزہ چھوڑنا پسند کرتا ہو وہ چھوڑ دے (راوہ ابن جریر)

24606

24606 عن سعيد بن المسيب أن النبي صلى الله عليه وسلم وأبا بكر وعمر أمروا بصوم عاشوراء. (ابن جرير).
24606 ۔۔۔ سعید بن مسیب کی روایت ہے کہ حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) حضرت ابوبکر (رض) اور حضرت عمر (رض) عاشوراء کا روزہ رکھنے کا حکم دیتے تھے ۔ (رواہ ابن جریر)

24607

24607 عن جسرة بنت دجاجة قالت : قيل لعائشة : إن عليا أمر بصيام يوم عاشوراء قالت : هو أعلم من بقي بالسنة. (ابن جرير).
24607 ۔۔۔ جسرہ بنت دجاجہ کی روایت ہے کہ حضرت عائشۃ صدیقہ (رض) سے کہا گیا کہ سیدنا حضرت علی المرتضی (رض) یوم عاشوراء کا روزہ رکھنے کا حکم دیتے ہیں ، حضرت عائشۃ صدیقہ (رض) نے فرمایا سیدنا حضرت علی المرتضی (رض) بقیہ صحابہ کرام رضوان اللہ تعالیٰ عنہم اجمعین (یعنی جو آج زندہ اور باقی ہیں) میں سب سے زیادہ سنت کا علم رکھنے والے ہیں۔ (رواہ ابن جریر)

24608

23608 عن أبي مارية قال سمعت عليا يقول يوم عاشوراء : يا أيها الناس من أكل منكم فليصم بقية يومه ، ومن لم يكن أكل فليتم صومه. (ابن جرير).
24608 ۔۔۔ ابو ماریہ کی روایت ہے کہ سیدنا حضرت علی المرتضی (رض) نے یوم عاشوراء کے متعلق فرمایا : اے لوگو ! جس شخص نے تم میں سے کھانا کھالیا ہو وہ بقیہ دن کھانے سے رکا رہے اور جس شخص نے کھانا نہ کھایا ہو وہ اپنے روزے کو مکمل کرے ۔ (رواہ ابن جریر)

24609

24609 عن الاسود بن يزيد قال : ما أدركت أحدا من أصحاب رسول الله صلى الله عليه وسلم كان آمر بصوم عاشوراء من علي وأبي موسى. (ابن جرير).
24609 ۔۔۔ اسود بن یزید کہتے ہیں : میں نے حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی صحابہ کرام رضوان اللہ تعالیٰ عنہم اجمعین میں سے بجز حضرت علی (رض) وابو موسیٰ (رض) کے کسی کو نہیں پایا جو عاشوراء کا روزہ رکھنے کا سب سے زیادہ حکم دیتا ہو ۔ (رواہ ابن جریر)

24610

24610 عن أسماء بن حارثة أن النبي صلى الله عليه وسلم بعثه فقال : مر قومك بصيام هذا اليوم يعني يوم عاشوراء ، قال : أرأيت إن وجدتم قد طعموا ؟ قال فليتموا آخر يومهم. (حم و أبو نعيم).
24610 ۔۔۔ اسماء بنت حارثہ (رض) کی روایت ہے کہ حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے انھیں بھیجا اور فرمایا کہ : اپنی قوم کو آج کے دن یعنی یوم عاشوراء کا روزہ رکھنے کا حکم دو اسماء (رض) نے عرض کیا : مجھے بتائیے اگر میں اپنی قوم کو اس حال میں پاؤں کہ وہ کھانا کھاچکے ہوں ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : انھیں چاہیے کہ وہ بقیہ دن کھانے سے رکے رہیں ۔ رواہ احمد وابو نعیم۔

24611

24611- "مسند عمر رضي الله عنه" عن ابن الحوتكية قال: "أتي عمر بن الخطاب بطعام فدعا إليه رجلا فقال: إني صائم قال: وأي الصيام تصوم لولا كراهية أن أزيد أو أنقص لحدثتكم بحديث النبي صلى الله عليه وسلم حين جاءه الأعرابي بالأرنب، ولكن أرسلوا إلى عمار، فلما جاء عمار قال: أشهدت أنت رسول الله صلى الله عليه وسلم يوم جاء الأعرابي؟ قال: نعم جاء بها الأعرابي وقد نظفها وصنعها يهديها لرسول الله صلى الله عليه وسلم فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: كلوا، فقال رجل من القوم: يا رسول الله إني رأيتها تدمأ فأكل القوم ولم يأكل الأعرابي، فقال له النبي صلى الله عليه وسلم: ألا تأكل؟ فقال: إني صائم، قال: وأي الصيام تصوم؟ قال: أول الشهر وآخره، قال: إن كنت صائما فصم الليالي البيض: الثلاث عشرة، والأربع عشرة، والخمس عشرة". "قط، ط، ش، حم والحارث وابن جرير، ع، ق، ش"
24611 ۔۔۔ ” مسند عمر “ ابن جوتی کہ کی روایت ہے کہ ایک مرتبہ سیدنا حضرت عمر ابن خطاب (رض) کے پاس کھانا لایا گیا ، آپ (رض) نے ایک آدمی کو کھانے کی دعوت دی وہ بولا ، مجھے روزہ ہے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تم نے کونسا روزہ رکھا ہوا ہے ؟ اگر می کمی زیادتی کو ناپسند نہ کرتا تو میں تمہیں حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی ایک حدیث سناتا ، جب آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس ایک اعرابی خرگوش لے کر آیا تھا لیکن آپ (رض) نے حضرت عمار (رض) کے پاس پیغام بھیجا ، چنانچہ جب حضرت عمار (رض) تشریف لائے تو سیدنا حضرت عمر ابن خطاب (رض) نے فرمایا : کیا تم اس دن حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس حاضر تھے جس دن آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس ایک اعرابی آیا تھا :؟ جواب دیا جی ہاں ! اعرابی خرگوش لایا تھا اور صاف ستھرا کرکے حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو ہدیہ پیش کیا تھا آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے لوگوں سے فرمایا : کھاؤ ایک شخص بولا : یا رسول اللہ میں اسے خون آلود دیکھ رہا ہوں چنانچہ صحابہ کرام رضوان اللہ تعالیٰ عنہم اجمعین نے خرگوش کھالیا لیکن وہ اعرابی نے نہ کھایا : حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تم کیوں نہیں کھاتے ہو ؟ عرض کیا : میں روزہ میں ہوں آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تم کونسا روزہ رکھتے ہو جواب دیا : ہر مہینہ کے شروع اور آخر میں آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا اگر تم روزے رکھنا بھی چاہتے ہو تو ایام بیض یعنی 13 ، 14، 15، تاریخوں کے روزے رکھو۔ (رواہ الدارقطنی والطبرانی وابن ابی شیبۃ ، واحمد بن حنبل والحارث وابن جریر وابو یعلی والحاکم والبیہقی) کلام : ۔۔۔ اس حدیث کی سنت میں ایک راوی عبدالرحمن بن عبداللہ مسعودی ہیں انھیں اختلاط ہوجاتا تھا دیکھئے مجمع الزوائد 1953 ۔

24612

24612- عن موسى بن طلحة أنه دفع إلى عمر بن الخطاب وهو يغدي الناس فمر به رجل من أسلم فقال له عمر: "هلم، قال: إني صائم قال: فأي شهر تصوم؟ قال: من كل شهر أوله وأوسطه، قال عمر: ادعوا لي عبد الله بن مسعود وأبي بن كعب فسمى رجالا من أصحاب النبي صلى الله عليه وسلم، فجاؤا فقال: هل تحفظون يوم جاء الرجل إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم بالأرنب في وادي كذا أو كذا؟ فقالوا: نعم، قال عمر: فحدثوا الرجل فأنشأوا يحدثون الرجل فقال: نزلنا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم بوادي كذا يوم كذا، فأتاه راع بأرنب مشوية هدية، فقال الراعي: أما إني رأيت بها دما، فأمر القوم أن يأكلوا ولم يأكل فقال للراعي: اجلس فكل معهم فقال: إني صائم، فقال: كيف صومك؟ قال: أصوم من كل شهر ثلاثة أيام، قال: وأي ثلاث تصوم؟ قال: من أوسطه وآخره كما يكون، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: صم الثلاث البيض". "طس، وفيه سهل ابن عمار النيسابوري ضعيف"
24612 ۔۔۔ موسیٰ بن طلحہ کی روایت ہے کہ میں سیدنا حضرت عمر ابن خطاب (رض) کی خدمت میں حاضر ہوا آپ (رض) لوگوں کو صبح کا کھانا کھلا رہے تھے اتنے میں قبیلہ اسلم کا ایک شخص گزرا آپ (رض) نے اسے بھی کھانے کی دعوت دی اس نے جواب دیا : میں روزہ میں ہوں آپ (رض) نے فرمایا : تم کون سے مہینے کے روزے رکھتے ہو اس نے جواب دیا : ہر مہینہ کے شروع اور درمیان میں روزے رکھتا ہوں ۔ سیدنا حضرت عمر ابن خطاب (رض) نے فرمایا : حضرت عبداللہ ابن مسعود (رض) ، ابی بن کعب (رض) اور آپ (رض) نے بہت سارے صحابہ کرام رضوان اللہ تعالیٰ عنہم اجمعین کے نام لیے میرے پاس بلا لاؤ چنانچہ یہ حضرات صحابہ کرام رضوان اللہ تعالیٰ عنہم اجمعین آگئے تو آپ (رض) نے فرمایا : کیا تمہیں وہ دن یاد ہے جب ایک اعرابی رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس فلاں یا فلاں وادی میں خرگوش لے کر آیا تھا ان حضرات صحابہ کرام رضوان اللہ تعالیٰ عنہم اجمعین نے کہا : جی ہاں سیدنا حضرت عمر ابن خطاب (رض) نے فرمایا : اس شخص کو حدیث سناؤ چنانچہ صحابہ کرام رضوان اللہ تعالیٰ عنہم اجمعین نے اس آدمی کو حدیث سنانی شروع کی اور کہا : ہم حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ فلاں دن فلاں وادی میں اترے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس ایک چرواہا بھونا ہوا خرگوش بطور ہدیہ لے کر آیا چرواہا بولا میں اسے خون آلود دیکھ رہا ہوں آپ (رض) نے صحابہ کرام رضوان اللہ تعالیٰ عنہم اجمعین کو حکم دیا انھوں نے خرگوش کھایا چرواہے نے نہ کھایا آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس سے فرمایا : بیٹھو اور ان کے ساتھ تم بھی کھاؤ اس نے کہا : مجھے روزہ ہے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تمہارا کیسا روزہ ہے ؟ عرض کیا : میں ہر مہینہ میں تین دن روزہ رکھتا ہوں فرمایا : کون سے تین دن روزہ رکھتے ہو ؟ عرض کیا جیسے بی ہو مہینہ کے درمیان اور آخر میں روزہ رکھتا ہوں آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ایام بیض کے تین روزے رکھا کرو ۔ (رواہ الطبرانی فی الاوسط) کلام : ۔۔۔ اس حدیث کی سند میں سہل بن عمارنیشاپوری ہے جسے محدثین نے ضعیف قرار دیا ہے۔

24613

24613- عن ابن الحوتكية عن عمر بن الخطاب "أن أعرابيا جاء إلى النبي صلى الله عليه وسلم بأرنب يهديها إليه فقال: ما هذه؟ قال: هدية وكان رسول الله صلى الله عليه وسلم لا يأكل الهدية حتى يأمر صاحبها فيأكل منها من أجل الشاة المسمومة التي أهديت إليه بخيبر، فقال له النبي صلى الله عليه وسلم: كل منها قال: إني صائم قال: صوم ماذا؛ قال: ثلاث من كل شهر، قال: أحسنت فاجعلها البيض الغر الزهر ثلاث عشرة وأربع عشرة وخمس عشرة". "ابن أبي الدنيا وابن جرير وصححه، هب".
24613 ۔۔۔ ابن حوتی کہ سیدنا حضرت عمر ابن خطاب (رض) سے روایت نقل کرتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس ایک اعرابی آیا اور آپ کو بطور ہدیہ خرگوش پیش کیا آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : یہ کیا ہے اس نے جواب دیا : یہ ھدیہ ہے چنانچہ حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اس وقت تک ہدیہ کی چیز تناول نہیں فرماتے تھے جب تک کہ آپ صاحب ہدیہ کو خودکھانے کا حکم نہ دے دیتے اور وہ کھا نہ لیتا چونکہ ایک مرتبہ خیبر میں آپ کو زہر آلود بکری ہدیہ میں پیش کی گئی تھی آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تم بھی کھاؤ اس نے جواب دیا : مجھے روزہ ہے فرمایا : کیسا روزہ ہے ؟ جواب دیا : میں ہر مہینہ میں تین دن روزے رکھتا ہوں آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : شاباش ان روزوں کو ایام بیض یعنی 13، 14، 15، تاریخوں میں رکھا کرو ۔ مرواہ ابن ابی الدنیا وابن جریر وصحح و شعب الایمان للبیہقی)

24614

24614- "عن علي عن النبي صلى الله عليه وسلم صيام ثلاثة أيام من كل شهر صيام الدهر كل يوم عشرة أيام {مَنْ جَاءَ بِالْحَسَنَةِ فَلَهُ عَشْرُ أَمْثَالِهَا} ". "ابن مردويه، خط".
24614 ۔۔۔ سیدنا حضرت علی المرتضی (رض) کی روایت ہے کہ حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ہر مہینہ میں تین دن کے روزے عمر بھر کے روزوں کے برابر ہیں چونکہ ہر ایک دن دس دنوں کے برابر ہے۔ (رواہ ابن مردویہ والخطیب)

24615

24615- عن جابر قال: "جاء رجل إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم فسأله عن الصيام فشغل عنه، فقال له ابن مسعود: صم رمضان وثلاثة أيام من كل شهر فقال الرجل: يا رسول الله أخبرني عن الصيام، فقال عبد الله: "صم رمضان وثلاثة أيام من كل شهر، فقال الرجل: إني أعوذ بالله منك يا عبد الله، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: وما تبغي؟ صم رمضان وثلاثة أيام من كل شهر". "ابن زنجويه، وسنده حسن".
24615 ۔۔۔ حضرت جابر (رض) کی روایت ہے کہ ایک شخص حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آیا اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے روزہ کے متعلق سوال کیا آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس شخص سے اعراض کرلیا چنانچہ حضرت عبداللہ ابن مسعود (رض) نے فرمایا : رمضان کے روزے رکھو اور پھر ہر مہینہ میں تین دن روزے رکھو اس شخص نے پھر عرض کیا یا رسول اللہ ! مجھے روزہ کے متعلق بتائیے حضرت عبداللہ ابن مسعود (رض) نے کہا : رمضان کے روزے رکھو اور پھر ہر مہینہ میں تین دن روزہ رکھو وہ شخص بولا : اے عبداللہ ! میں تجھ سے اللہ تعالیٰ کی پناہ مانگتا ہوں رسول کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تو کیا چاہتا ہے ؟ رمضان کے روزے رکھو اور پھر ہر مہینہ میں تین دن روزے رکھو۔ (رواہ ابن زنجویہ وسندہ حسن)

24616

24616- عن قتادة بن ملحان القيسي قال: "كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يأمرنا أن نصوم الثلاث البيض ثلاث عشرة وأربع عشرة وخمس عشرة قال: هو كهيئة الدهر". "ابن زنجويه وابن جرير".
24616 ۔۔۔ قتادہ بن ملحان قیسی کی روایت ہے حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ہمیں ایام بیض یعنی 13، 14، 15 تاریخوں کا روزہ رکھنے کا حکم دیتے تھے اور یہ بھی فرماتے تھے کہ یہ روزے عمر بھر کے روزے کی طرح ہیں۔ (رواہ ابن زنجویہ وابن جریر)

24617

24617- عن كهمس الهلالي قال: "أتيت النبي صلى الله عليه وسلم فأخبرته بإسلامي، ثم غبت عنه حولا، ثم أتيته وقد ضمر بطني ونحل جسمي فخفض في الطرف ثم رفعه فقلت: يا رسول الله كأنك تنكرني؟ فقال: أجل من أنت؟ قلت: أنا كهمس الهلالي الذي أتيتك عام أول قال: ما بلغ بك ما رأى؟ فقلت: يا رسول الله ما أفطرت منذ فارقتك نهارا ولانمت ليلا، فقال: ومن أمرك بهذا أن تعذب نفسك، صم شهر الصبر، ومن كل شهر يوما، قلت زدني، قال: صم شهر الصبر ومن كل شهر يومين، قلت زدني، فإني أجد قوة قال: صم شهر الصبر ومن كل شهر ثلاثة أيام". "ط وابن جرير"
24617 ۔۔۔ حضرت کہمس ہلالی کہتے ہیں حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضر ہوا اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو اسلام لانے کی خبر دی پھر میں سال بھر غائب رہا پھر میں (ایک سال کے بعد) آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضر ہوا اور درآنحالیکہ میرا بطن سکڑ چکا تھا اور میرا جسم کمزور اور لاغر ہوچکا تھا آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مجھے ایک نظر دیکھ کر نظر جھکالی اور پھر اوپر اٹھائی میں نے عرض کیا : یا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) گویا کہ آپ مجھے نہیں جانتے ؟ فرمایا : جی ہاں ، بھلا تم کون ہو ؟ میں نے عرض کیا : میں کہمس ہلالی ہوں جو گزشتہ سال آپ کی خدمت میں حاضر ہوا تھا فرمایا : تم اس حالت کو کیونکہ پہنچ چکے ہو ؟ میں نے عرض کیا : یا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! جس وقت سے میں آپ سے جدا ہوا ہوں اس وقت سے دن کو افطار نہیں کیا اور رات کو سویا نہیں ہوں آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ایسا کرنے گا تمہیں کس نے حکم دیا تھا کہ تم اپنے آپ کو عذاب میں مبتلا رکھو تم ماہ صبر کے روزے رکھو اور پھر ہر مہینہ میں ایک دن روزہ رکھو میں نے عرض کیا : میرے لیے اضافہ کیجئے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ماہ صبر کے روزے رکھو اور پھر ہر مہینہ میں تین دن روزے رکھو ۔ مرواہ الطبرانی وابن جریر ، ورواہ ھذ الحدیث ابن الاثیر فی اسد الغابۃ 5024 فی ترجمۃ کھمس الھلالی وقال واخرجہ ابن مندہ وابو نعیم)

24618

24618- عن معاذ بن جبل قال: "صوم ثلاثة أيام من كل شهر صوم الدهر كله". "ابن جرير".
24618 ۔۔۔ حضرت معاذ بن جبل (رض) کی روایت ہے کہ ہر مہینہ میں تین دن کے روزے عمر بھر کے روزوں کے مترادف ہیں۔ (رواہ ابن جریر)

24619

24619- عن عبد الملك بن منهال عن أبيه قال: "أمرني رسول الله صلى الله عليه وسلم بأيام البيض وقال: هو صوم الشهر". "ابن جرير".
24619 ۔۔۔ عبدالملک بن منہال اپنے والد سے روایت نقل کرتے ہیں کہ حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مجھے ایام بیض کے روزے رکھنے کا حکم دیا اور فرمایا کہ یہ مہینہ بھر کے روزے ہیں۔ (رواہ ابن جریر)

24620

24620- "يا أبا ذر إذا صمت من الشهر ثلاثة أيام فصم ثلاث عشرة وأربع عشرة وخمس عشرة". "ط، ت: حسن، ن ق عنه".
24620 ۔۔۔ حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حضرت ابوذر غفاری (رض) کو حکم دیا کہ اے ابوذر ! جب تم روزہ رکھنا چاہو تو مہینہ میں تین دن روزہ رکھو یعنی 13، 14، 15، تاریخوں کے روزے رکھو ۔ (رواہ الطبرانی والترمذی وقال حسن والنسائی والبیہقی عن ابی ذر)

24621

24621- عن سلمة بن نباتة الحارثي قال: "لقينا أبا ذر فسأله رجل عن رجل يصوم الدهر إلا الفطر والأضحى، فقال: لم يصم ولم يفطر، فعاوده فقال مثل ذلك، فسأله بعض القوم كيف تصوم، قال: أطمع من ربي أن أصوم الدهر كله، قال: فهذا الذي عبت على صاحبي، قال: كلا أصوم من كل شهر ثلاثة أيام، وأطمع من ربي أن يجعل لي مكان كل يوم عشرة أيام، وذلك صوم الدهر كله وذلك بأن الله تعالى قال: {مَنْ جَاءَ بِالْحَسَنَةِ فَلَهُ عَشْرُ أَمْثَالِهَا} ". "ابن جرير".
24621 ۔۔۔ سلمہ بن نباتہ کہتے ہیں کہ حضرت ابوذر (رض) سے ہماری ملاقات ہوئی ان سے ایک آدمی نے اس شخص کے متعلق پوچھا جو بجز عید الفطر اور عید الاضحی کے عمر بھر روزے رکھے حضرت ابوذر (رض) نے فرمایا : اس نے روزہ رکھا اور نہ ہی افطار کیا اس شخص نے آپ (رض) سے دوبارہ یہی سوال دہرایا آپ (رض) نے پھر یہی جواب دیا ، چنانچہ کسی نے آپ (رض) سے پوچھا : آپ کیسے روزہ رکھتے ہیں ؟ فرمایا : مجھے اپنے رب سے امید ہے کہ میں عمر بھر کے روزے رکھنے کے حکم میں آجاؤں اس آدمی نے کہا : یہی تو وہ چیز ہے جس کا عیب آپ اپنے ساتھی پر تھوپ رہے تھے فرمایا : ہرگز نہیں ، میں تو ہر مہینہ میں تین دن روزہ رکھتا ہوں اور مجھے اپنے رب تعالیٰ سے امید ہے کہ وہ ہر دن کے بدلہ میں مجھے دس دن کے روزوں کا ثواب عطا فرمائے گا ، اور یہ عمر بھر کے روزوں کے مترادف ہے چونکہ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے۔ مآیت)” من جاء بالحسنۃ فلہ عشرامثالھا “۔ یعنی جو ایک نیکی اپنے ساتھ لایا اسے دس نیکیوں کا ثواب ملے گا ۔ (رواہ ابن جریر)

24622

24622- عن أبي ذر قال: "قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: صيام ثلاثة أيام من كل شهر كصيام السنة كلها، قال: وصدق الله ورسوله في كتابه فقال: {مَنْ جَاءَ بِالْحَسَنَةِ فَلَهُ عَشْرُ أَمْثَالِهَا} ". "ابن جرير".
24622 ۔۔۔ حضرت ابو ذر (رض) کی روایت ہے کہ حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ہر مہینہ میں تین دن روزہ رکھنا عمر بھر روزے رکھنے کی طرح ہے حضرت ابوذر (رض) نے کہا : اللہ اور اللہ کے رسول نے قرآن مجید میں سچ فرمایا : (آیت)” من جاء بالحسنۃ فلہ عشرامثالھا “۔ یعنی جو ایک نیکی اپنے ساتھ لایا اسے دس نیکیوں کا ثواب ملے گا ۔ (رواہ ابن جریر)

24623

24623- عن أبي ذر دعي إلى الطعام فقال: "إني صائم، ثم رؤي بعد ذلك يأكل فقيل له، فقال: إني أصوم ثلاثة أيام من كل شهر فذلك صوم الدهر". "ابن جرير".
24623 ۔۔۔ ایک مرتبہ حضرت ابوذر (رض) کو کھانے کی دعوت دی گئی آپ (رض) نے فرمایا : مجھے روزہ ہے چنانچہ اس کے بعد آپ (رض) کو کھانا کھاتے ہوئے دیکھا گیا ، ان سے کسی نے روزہ میں نہ ہونے کی وجہ دریافت کی تو آپ (رض) نے فرمایا : میں ہر مہینہ میں تین دن روزے رکھتا ہوں پس یہ عمر بھر کے روزے ہیں۔ (رواہ ابن جریر)

24624

24624- عن أبي ذر "أن النبي صلى الله عليه وسلم أمر بصيام ثلاث عشرة وأربع عشرة وخمس عشرة". "ابن جرير".
24624 ۔۔۔ حضرت ابوذر (رض) کی روایت ہے کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے 13 ، 14، 15، تاریخوں کے روزے رکھنے کا حکم دیا ۔ (رواہ ابن جریر)

24625

24625- عن أبي ذر قال: "من كان صائما من الشهر ثلاثة أيام، فليصم ثلاثة البيض". "ابن جرير".
24625: حضرت ابوذر (رض) کی روایت ہے کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا ارشاد ہے کہ جو شخص مہینے بھر میں تین روزے رکھنا چاہے تو وہ ایام بیض کے روزے رکھے۔ ابن جریر۔

24626

24626- عن أبي نوفل بن أبي عقرب عن أبيه قال: "سألت النبي صلى الله عليه وسلم عن الصوم فقال: صم يوما من الشهر قلت: يا رسول الله إني أقوى فقال النبي صلى الله عليه وسلم: إني أقوى إني أقوى صم يومين من الشهر، قلت يا رسول الله زدني، فقال النبي صلى الله عليه وسلم: زدني زدني صم ثلاثة أيام من كل شهر". "ابن جرير".
24626 ۔۔۔ ابو نوفل بن ابوعقرب اپنے والد سے روایت نقل کرتے ہیں کہ میں نے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے روزے کے متعلق پوچھا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ہر مہینہ میں تین دن روزے رکھو میں نے عرض کیا : یارسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) میں زیادہ طاقت رکھتا ہوں حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : میں زیادہ قوت رکھتا ہوں میں زیادہ طاقت رکھتا ہوں چلو مہینہ میں دو دن روزے رکھو میں نے عرض کیا یا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) میرے لیے اضافہ کیجئے حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : میرے لیے اضافہ کیجئے اضافہ کیجئے ہر مہینہ میں تین دن روزے رکھو ۔ (رواہ ابن جریر)

24627

24627- عن أبي هريرة أنه دعي إلى طعام فقال: "إني صائم، ثم أكل فقيل له فقال: إني صمت ثلاثة أيام من الشهر". "ابن جرير".
24627 ۔۔۔ حضرت ابوہریرہ (رض) کی روایت ہے کہ ایک مرتبہ انھیں کھانے کی دعوت کی گئی انھوں نے فرمایا : مجھے روزہ ہے اس کے بعد انھوں نے کھانا کھایا جب آپ سے اس کی وجہ پوچھی گئی تو فرمایا : میں مہینہ میں تین دن روزے رکھ لیتا ہوں ۔ (رواہ ابن جریر)

24628

24628- عن أبي عثمان قال: "كنا مع أبي هريرة في سفر فحضر الطعام وأبو هريرة يصلي، فأرسلوا إليه فقال: إني صائم، فأقبل القوم وفرغ أبو هريرة من صلاته وجاء وجلس على المائدة فجعل يأكل،فنظروا إلى الرسول، فقال الرسول: ما تنظرون إلي هو أخبرني أنه صائم فقال أبو هريرة: صدق سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: صيام شهر الصبر وثلاثة أيام من كل شهر صوم الدهر، فأنا صائم في تضعيف الله تعالى، ومفطر في رخصة الله". "ابن النجار".
24628 ۔۔۔ ابو عثمان کہتے ہیں ہم حضرت ابوہریرہ (رض) کے ساتھ ایک سفر میں تھے ، کھانا لایا گیا اور حضرت ابوہریرہ (رض) نماز پڑھ رہے تھے لوگوں انھیں پیغام بھیجا انھوں نے فرمایا : مجھے روزہ ہے ، لوگ ان کی طرف متوجہ ہوئے اور حضرت ابوہریرہ (رض) نماز سے فارغ ہوئے اور آکر دسترخوان پر بیٹھ گئے اور کھانا کھانے لگے لوگ پیغام رساں کی طرف دیکھنے لگے (کہ شاید اس نے جھوٹ بول دیا ہو) اس نے کہا : میری طرف کیوں دیکھتے ہو انھوں نے مجھے خود بتایا ہے کہ مجھے روزہ ہے حضرت ابوہریرہ (رض) نے فرمایا : اس نے سچ کہا : میں نے رسول کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو ارشاد فرماتے سنا ہے کہ ماہ صبر کے روزے اور پھر ہر مہینہ میں تین دن کے روزے عمر بھر کے روزوں کے برابر ہیں میں اللہ تعالیٰ کی عطا کی ہوئی تضعیف میں روزہ دار ہوں اور اللہ تعالیٰ کی رخصت کے اعتبار سے افطار کرنے والا ہوں ۔ (رواہ ابن النجار)

24629

24629- عن ابن عباس أنه سأله رجل عن الصيام فقال له: "لأحدثنك حديثا هو عندي في التخت المخزون إن أردت صيام خليفة الرحمن داود كان من أعبد الناس، وأشجع الناس، وكان لا يفر إذا لاقى، وكان يقرأ الزبور باثنين وسبعين صوتا يلون فيهن، فيقرأ قراءة يطرب منها المحموم، وكان إذا أراد أن يبكي نفسه اجتمعت دواب البر والبحر حول محرابه، فينصتن لقراءته ويبكين لبكائه، وكان يسجد لله تعالى في آخر الليل سجدة يتضرع فيها إلى الله تبارك وتعالى ويسأل حاجته، وقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: إن أفضل الصيام صيام أخي داود كان يصوم يوما ويفطر يوما، وإن أردت صيام ابنه سليمان فكان يصوم من أول الشهر ثلاثة أيام ومن أوسطه ثلاثة أيام، ومن آخره ثلاثة أيام، فكان يستفتح الشهر بالصيام ووسطه بالصيام وآخره بالصيام، وإن أردت صيام عيسى ابن مريم، فكان يصوم الدهر فلا يفطر، وكان يقوم الليل فلا يرقد، وكان يلبس الشعر، ويأكل الشعير، ويبيت حيث أمسى، ولا يحبس شيئا لغد، وكان راميا إذا أراد الصيد لم يخطئه، وكان يمر بمجالس بني إسرائيل فمن كانت له إليه حاجة قضاها وكان ينظر إلى الشمس، فإذا رآها قد غربت قام فصف بين قدميه فلا يزال قائما لله تعالى حتى يراها قد طلعت، فكان هذا شأنه حتى رفعه الله تعالى إليه، وإن أردت صيام أمه مريم فإنها كانت تصوم يومين وتفطر يوما، وإن أردت صيام خير البشر محمد النبي صلى الله عليه وسلم العربي القرشي أبي القاسم صلى الله تعالى عليه وآله وسلم، فكان يصوم في كل شهر ثلاثة أيام، ويقول: هي صيام الدهر، وهو أفضل الصيام". "ابن زنجويه، كر؛ وفيه أبو فضالة الفرج بن فضالة ضعيف".
24629 ۔۔۔ حضرت عبداللہ ابن عباس (رض) کی روایت ہے کہ ان سے ایک آدمی نے روزہ کے متعلق دریافت کیا انھوں نے جواب دیا : میں ضرور تجھے ایک حدیث سناؤں گا جو مجھے بہت اچھی طرح یا ہے اگر تم رب تعالیٰ کے خلیفہ حضرت داؤد (علیہ السلام) کے روزے کا ارادہ رکھتے ہو تو وہ لوگوں میں سب سے زیادہ عبادت گزار سب سے زیادہ بہادر اور دشمن کے ساتھ جنگ کے وقت بھاگتے نہیں تھے اور بہتر (72) آوازوں میں زبور پڑھتے تھے اور جب قرات کرتے تو بخار زدہ آدمی بھی فرط مسرت سے جھوم اٹھتا تھا اور جب آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) خود رونا چاہتے تو خشکی وتری کے جانور آپ کی عبادت گاہ کے اردگرد جمع ہوجاتے تھے اور خاموشی سے آپ کی قرات سنتے تھے اور ان کے ساتھ ساتھ روتے بھی تھے رات کے آخری حصہ میں اللہ کے حضور گڑگڑا کر سجدہ ریز ہوجاتے تھے اور اپنی حاجت طلب کرتے نیز رسول کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا ہے کہ میرے بھائی داؤد کا روزہ افضل ترین روزہ ہے وہ ایک دن روزہ رکھتے تھے ایک دن افطار کرتے تھے اگر تم داؤد کے بیٹے سلیمان (علیہ السلام) کا روزہ رکھنا چاہتے ہو تو وہ ہر مہینہ کے شروع میں تین روزے وسط میں تین روزے اور آخر میں تین روزے رکھتے تھے چنانچہ سلیمان (علیہ السلام) مہینہ کو روزوں سے شروع کرتے وسط میں بھی روزے رکھتے اور مہینے کا اختتام بھی روزے سے کرتے تھے اگر تم عیسیٰ (علیہ السلام) کا روزہ رکھنا چاہتے ہو تو وہ عمر بھر کے روزے رکھتے تھے اور افطار نہیں کرتے تھے پوری رات (عبادت کے لئے) بیدار رہتے اور سوتے نہیں تھے اور بالوں سے بنے ہوئے کپڑے پہنتے تھے اور جو تناول فرماتے تھے شام ہوتے ہی گھر میں داخل ہوجاتے آئندہ کل کے لیے کچھ تھوڑا بہت بچا لیتے تھے جب شکار کا ارادہ کرتے تو تیراندازی کرتے تھے ان کا نشانہ خطا نہیں ہوتا تھا جب بنی اسرائیل کی مجالس کے پاس سے گزرتے تو ان میں سے اگر کسی کو آپ سے کوئی کام ہوتا اس کا کام پورا کردیتے سورج کو دیکھتے اور جب غروب ہوجاتا تو اللہ تعالیٰ کے حضور صف بستہ ہوجاتے حتی کہ سورج کو طلوع ہوتے دیکھ لیتے حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کی یہی حالت رہی حتی کہ اللہ تعالیٰ نے انھیں اپنی طرف اٹھا لیا اگر تم عیسیٰ (علیہ السلام) کی والدہ مریم کا روزہ رکھنا چاہتے ہو تو وہ دو دن روزہ رکھتی تھیں اور ایک دن افطار کرتی تھیں اور اگر تم خیر البشر محمد عربی نبی قریشی ابوالقاسم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا روزہ رکھنا چاہتے ہو تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ہر مہینہ میں تین دن روزے رکھتے تھے اور فرمایا کرتے تھے کہ یہ عمر بھر کے روزے ہیں اور یہ افضل ترین روزے ہیں۔ (رواہ ابن زنجویہ ابن عساکر) کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے چونکہ اس کی سند میں ابوفضالہ بن الفرج بن فضالہ ضعیف راوی ہے۔

24630

24630- عن يزيد بن عبد الله بن الشخير قال: "كنا جلوسا بهذا المربد بالبصرة فجاء أعرابي معه قطعة من أديم أو قطعة من جراب فقال: هذا كتاب كتبه رسول الله صلى الله عليه وسلم فأخذته وقرأته على القوم: بسم الله الرحمن الرحيم من محمد رسول الله لبني زهير بن أقيش إنكم إن أقمتم الصلاة وآتيتم الزكاة وأعطيتم من الغنائم الخمس وسهم النبي والصفي فإنكم آمنون بأمان الله وأمان رسوله [قال: فما سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول شيئا قال: سمعته يقول: صم شهر الصبر وصوم ثلاثة أيام من كل شهر يذهبن وحر الصدر] ". "ش".
24630 ۔۔۔ یزید بن عبداللہ بن شخیر (رض) کہتے ہیں ہم بصرہ میں اونٹوں کے اس باڑے میں بیٹھے ہوئے تھے کہ اتنے میں ایک اعرابی آیا اس کے پاس چمڑے کا ایک ٹکڑا تھا اعرابی بولا : یہ رسول کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا خطہ ہے جو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے لکھا تھا میں نے وصول کیا اور اپنی قوم کو پڑھ کر سنایا خط کا مضمون یہ ہے ” بسم اللہ الرحمن الرحیم محمد رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی طرف سے بنو زھیر بن اقیش کو بلابہ اگر تم لوگ نماز قائم کرو گے زکوۃ دو گے مال غنیمت میں سے خمس (پانچواں حصہ) ادا کروگے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا حصہ دو گے اور صفی (یعنی آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جو چیز مال غنیمت میں سے اپنے لیے پسند فرما لیں) دیتے رہو گے تو تم لوگ ان میں ہوگے اور اللہ واللہ کے رسول کے امان میں ہوگے ۔ اعرابی کا بیان ہے کہ میں نے رسول کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو کچھ ارشاد فرماتے ہوئے نہیں سنا میں نے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا صرف یہی فرمان سنا ہے کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ماہ صبر کے روزے رکھو اور پھر ہر مہینے کے تین دن روزے رکھو اس طرح تمہارے دل کا کینہ ختم ہوجائے گا ۔ (رواہ ابن ابی شیبۃ)

24631

24631- عن ابن الحوتكية 2 قال: "قدمت على عمر بن الخطاب وهو في نفر من أصحاب النبي صلى الله عليه وسلم بالقاحة فقالوا: نحن كنا إذ أهدى له الأعرابي أرنبا وهو معلق، فقال للنبي صلى الله عليه وسلم: هذه هدية وكان النبي صلى الله عليه وسلم لا يأكل هدية حتى يأكل منها صاحبها للشاة المسمومة التي أهديت له بخيبر فقال النبي صلى الله عليه وسلم: كل منها فقال: إني صائم قال: وكم تصوم من الشهر؟ قال: ثلاثة أيام قال: أحسنت اجعلهن الغر البيض ثلاث عشرة وأربع عشرة وخمس عشرة فأهوى النبي صلى الله عليه وسلم إلى الأرنب ليأخذ منها، فقال للنبي صلى الله عليه وسلم: أما إني رأيتها تدمأ فأمسك النبي صلى الله عليه وسلم يده". "ابن جرير: وصححه".
24631 ۔۔۔ ابن حوتکیہ کہتے ہیں میں سیدنا حضرت عمر ابن خطاب (رض) کی خدمت میں حاضر ہوا آپ (رض) نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے صحابہ کرام رضوان اللہ تعالیٰ عنہم اجمعین کے ساتھ گھر کے صحن میں بیٹھے ہوئے تھے صحابہ کرام رضوان اللہ تعالیٰ عنہم اجمعین فرما رہے تھے ہم اس وقت موجود تھے جب ایک عرابی نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو خرگوش ہدیہ میں پیش کیا تھا چنانچہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اس وقت تک ھدیۃ کی چیز تناول نہیں فرماتے تھے جب تک کہ صاحب ہدیہ خود بھی نہ کھا لیتا چونکہ ایک مرتبہ خیبر میں آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو زہر آلود بکری ہدیہ میں پیش کی گئی تھی حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اعرابی سے فرمایا : تم کھاؤ اس نے جواب دیا : مجھے روزہ ہے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تم مہینہ میں کتنے روزے رکھتے ہو اس نے عرض کیا : تین دن آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : شاباش یہ روزے ایام بیض یعنی 13 ، 14، 15، تاریخوں میں رکھو نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے (بھونے ہوئے) خرگوش سے کچھ تناول فرمانے کے لیے ہاتھ بڑھایا تو اعرابی بولا : رہی بات میری سو میں نے اسے خون آلود دیکھا تھا چنانچہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنا ہاتھ روک لیا ۔ (رواہ ابن جریر وصححۃ)

24632

24632- عن سعيد بن جبير قال: "صيام ثلاثة أيام من كل شهر صيام الدهر". "ابن جرير".
24632 ۔۔۔ سعید بن جبیر (رض) کہتے ہیں : ہر مہینہ میں تین دنوں کے روزے عمر بھر کے روزوں کی طرح ہیں۔ (رواہ ابن جریر)

24633

24633- عن عبد الرحمن بن سمرة قال: "سألت رسول الله صلى الله عليه وسلم عن صومه فقال: ثلاثة عشر وأربعة عشر وخمسة عشر وسألته عن الصلاة بالليل فقال: ثمان ركعات وأوتر بثلاث، قلت: ما يقرأ فيها؟ فقال: {سَبِّحِ اسْمَ رَبِّكَ الْأَعْلَى} و {قُلْ يَا أَيُّهَا الْكَافِرُونَ} و {قُلْ هُوَ اللَّهُ أَحَدٌ} ". "كر، ز".
24633 ۔۔۔ حضرت عبدالرحمن بن سمرہ (رض) کی روایت ہے کہ میں نے حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے روزہ کے متعلق سوال کیا آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا 13 ، 14، 15، تاریخوں کے روزے رکھو میں نے رات کو نماز پڑھنے کے متعلق پوچھا ، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : آٹھ رکعات پڑھو اور تین وتر پڑھو میں نے عرض کیا : وتروں میں کیا پڑھا جائے ؟ ارشاد فرمایا : ” سبح اسم ربک الاعلی “” قل یا ایھا الکافروں “ اور ” قل ھو اللہ احد “۔ رواہ ابن عساکر والبزاز)

24634

24634- عن علي قال: "صوم ثلاثة أيام من كل شهر صوم الدهر، وهو يذهب وحر الصدر". "ابن جرير".
24634 ۔۔۔ سیدنا حضرت علی المرتضی (رض) فرماتے ہیں : ہر مہینہ میں تین دن کے روزے عمر بھر کے روزے ہیں اور تین دن کے روزے سینہ میں پائے جانے والے کینہ کو ختم کردیتے ہیں۔ (رواہ ابن جریر)

24635

24635- عن علي قال: "صوم شهر الصبر وصوم ثلاثة أيام من كل شهر صوم الدهر، وهن يذهبن بلابل الصدر". "ابن جرير".
24635: حضرت علی (رض) سے روایت ہے کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا صبر کے مہینے کے روزے اور ہر مہینے میں سے تین دن کے روزے عمر بھر کے روزوں کی طرح ہیں اور یہ دل کے غموں کو ختم کردیتے ہیں۔ ابن جریر

24636

24636- عن أبي جاء أعرابي النبي صلى الله عليه وسلم ومعه أرنب قد شواها وخبز فوضعها بين يدي رسول الله صلى الله عليه وسلم، ثم قال: "إني وجدت بها دما فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: لا يضر كلوا وقال للأعرابي: كل، قال: إني صائم، قال: صوم ماذا؟ قال: صوم ثلاثة أيام من الشهر، قال: إن كنت صائما فعليك بالغر البيض ثلاث عشرة وأربع عشرة وخمس عشرة". "ن، وقال: الصواب عن أبي ذر قال ويشبه أن يكون سقط من الكتاب ذر، فقال أبي؛ وقال ابن جرير: هذا الحديث حدث به جماعة عمار وأبي وأبو ذر".
24635 ۔۔۔ حضرت ابی (رض) کی روایت ہے کہ ایک مرتبہ حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں ایک اعرابی حاضر ہوا اس کے پاس بھونا ہوا خرگوش اور روٹی تھی جسے اس نے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے سامنے رکھ دیا پھر اعرابی بولا : میں نے خرگوش پر خون پایا تھا حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اس میں کچھ ضرر کی بات نہیں (بلاترد) اسے کھاؤ اعرابی سے فرمایا : تم بھی کھاؤ اس نے عرض کیا ، مجھے روزہ ہے فرمایا : کیسا روزہ ہے ؟ عرض کیا ، مہینہ میں تین دن روزہ رکھتا ہوں ، حکم ہوا حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اگر روزے رکھنا بھی چاہتے ہو تو ایام بیض کے روزے رکھو یعنی 13، 14، 15، تاریخوں میں ۔ (رواہ النسائی ، وابن جریر) کلام : ۔۔۔ امام نسائی (رح) کہتے ہیں یہ حدیث دراصل حضرت ابوذر (رض) سے مروی ہے جب کہ روایت میں ابی کا ذکر ہے اس میں مناسب تاویل یہ ہوسکتی ہے کہ کتاب سے ” ذر “ کا لفظ ساقط ہوگیا اور ” ابی “ باقی رہا اسے ” ابی (ذر) پڑھنے کی بجائے ابی پڑھا گیا رواہ ابن جریر کہتے ہیں یہ حدیث محدثین کی ایک بڑی جماعت عمار ابی اور ابوذر (رض) سے روایت کرتی ہے۔

24637

24637- "أيضا" عن ابن الحوتكية قال: "جاء أعرابي إلى عمر فقال: ادن فكل، فقال: إني صائم، فقال عمر: أي صوم؟ قال: ثلاثة أيام من الشهر، قال عمر: أما إني لو أشاء أن أحدثكم بحديث سمعته من رسول الله صلى الله عليه وسلم لكن ادعوا لي أبيا فدعوه، فقال عمر: أما تحفظ حديث الأعرابي الذي جاء بالأرنب إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم؟ فقال: أما تحفظ أنت يا أمير المؤمنين؟ قال: بلى ولكن هاته أنت، قال: أتاه بأرنب مشوية معها خبز فوضعها بين يديه فقال: إني أصبت هذه وبها شيء من دم، قال: كل لا عليك وأبى هو أن يأكل". "ابن جرير" مر هذا الحديث برقم 4631.
24636 ۔۔۔ ” ایضا “ ابن حوتکیہ سے مروی ہے کہ ایک اعرابی سیدنا حضرت عمر ابن خطاب (رض) کے پاس آیا سیدنا حضرت عمر ابن خطاب (رض) نے فرمایا : قریب ہوجاؤ اور کھانا کھاؤ اس نے کہا : مجھے روزہ ہے آپ (رض) نے فرمایا : کونسا روزہ ہے ؟ اعرابی نے کہا : مہینہ میں تین دین روزے رکھتا ہوں سیدنا حضرت عمر ابن خطاب (رض) نے فرمایا : میں اگر چاہوں تجھے ایک حدیث سنا سکتا ہوں جو میں نے رسول کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنی ہے لیکن ابی (رض) کو میرے پاس بلا لاؤ چنانچہ لوگوں نے حضرت ابی (رض) کو بلایا سیدنا حضرت عمر ابن خطاب (رض) نے ان سے کہا : کیا تمہیں اس اعرابی والی حدیث یاد نہیں ؟ سیدنا حضرت عمر ابن خطاب (رض) نے جواب دیا : جی ہاں مجھے یاد ہے لیکن تم اسے بیان کرو حضرت ابی (رض) نے کہا : اعرابی آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس بھونا ہوا خرگوش اور روٹیاں لایا تھا اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے سامنے رکھ دیا : اعرابی بولا : جب میں نے جب میں نے یہ خرگوش پکڑا تھا خون آلود تھا حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کھاؤ اس میں تمہارے اوپر کوئی حرج نہیں بہرحال اعرابی نے کھانے سے انکار کردیا ۔ (رواہ ابن جریر وقدمر ھذا الحدیث برقم 24631)

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔