hadith book logo

HADITH.One

HADITH.One

Urdu

Support

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Kanz al-Ummal

55. مزارعت یعنى کھیتى کى بٹائى کا بیان

كنز العمال

42061

42048- إنما يزرع ثلاثة: رجل له أرض فهو يزرعها، ورجل منح أرضا فهو يزرع ما منح، ورجل استكرى أرضاً بذهب أو فضة."د، ن، هـ - عن رافع بن خديج".
٤٢٠٤٨۔۔۔ تین آدمی کھیتی کاشت کرتے ہیں ایک وہ جس کی اپنی زمین ہے وہ اسے کاشت کرتا ہے ایک وہ جسے کسی نے زمین دی تو وہ اس حصہ پر کھیتی کرتا ہے ایک وہ شخص جو کرایہ پر زمین لیتا ہے سونے کے بدلہ یا چاندی کے بدلہ۔ ابوداؤد، نسائی، ابن ماجۃ ، عن رافع بن خدیج

42062

42049- من زرع أرضا بغير إذن أهلها فله نفقته وليس له من الزرع شيء."حم، د ، ت، هـ - عن رافع بن خديج".
٤٢٠٤٩۔۔۔ جس نے کوئی زمین اس کے مالک کے بغیر کاشت کی تو اس کے لیے اس کا خرچ ہے پیداوار میں اس کا کوئی حصہ نہیں۔ مسنداحمد، ابوداؤد، ترمذی، ابن ماجۃ، عن رافع بن خدیج

42063

42050- من لم يذر المخابرة فليأذن بحرب من الله ورسوله."د، ك - عن جابر".
٤٢٠٥٠۔۔۔ جس نے پٹائی پر کاشتکاری نہیں چھوڑی تو اسے اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول کی طرف سے اعلان جنگ ہے۔ ابوداؤد، حاکم عن جابر

42064

42051- أن يمنح أحدكم أخاه خير له من أن يأخذ عليها خرجا معلوما."خ - عن ابن عباس" ".
٤٢٠٥١۔۔۔ تم میں سے کوئی اپنے بھائی کو کوئی چیز برتنے کودے دے یہ اس سے بہتر ہے کہ اس چیز پر مقرراجرت وصول کرے۔ بخاری عن ابن عباس

42065

42052- لأن يمنح الرجل أخاه أرضه خير له من أن يأخذ عليها خراجا معلوما."حم، م، د، ن، هـ - عن ابن عباس"
٤٢٠٥٢۔۔۔ آدمی اپنے بھائی کو اپنی زمین بخش دے یہ اس سے بہتر ہے کہ اس زمین پر مقررا جرت وصول کرے۔ مسنداحمد، مسلم، ابوداؤد، نسائی، ابن ماجۃ عن ابن عباس

42066

42053- من كانت له أرض فليزرعها، فإن لم يستطع أن يزرعها وعجز عنها فليمنحها أخاه المسلم ولا يؤاجرها، فإن لم يفعل فليمسك أرضه."حم، ق، ن، هـ - عن جابر؛ ق، ن - عن أبي هريرة؛ حم، ت، ن - عن رافع بن خديج؛ حم، د - عن رافع ابن رافع".
٤٢٠٥٣۔۔۔ جس کی زمین ہو وہ اسے کاشت کرے، اگر وہ کھیتی نہ کرسکے عاجزہوتو وہ اپنے مسلمان بھائی کو برتنے کے لیے دے دے اس کی اجرت نہ لے پس اگر اس نے بھی زراعت نہیں کی تو وہ اپنی زمین اپنے پاس رکھے۔ مسنداحمد، بخاری، مسلم، نسائی، ابن ماجۃ عن جابر، بیہقی، نسائی عن ابوہریرہ ، مسنداحمد، ترمذی، نسائی عن رافع بن خدیج، مسنداحمد، ابوداؤد، عن رافع بن راجع

42067

42054- من كانت له أرض فليزرعها أو ليزرعها أخاه، ولا يكرها بثلث ولا ربع ولا بطعام مسمى. "حم، د، هـ - عن رافع ابن خديج".
٤٢٠٥٤۔۔۔ جس کی زمین ہو وہ خود اسے جوتے یا اپنے بھائی کو جوتنے کے لیے دے دے تہائی چوتھائی اور مقرراناج کے عوض کرایہ پر نہ دے۔ مسنداحمد، ابوداؤد، ابن ماجۃ عن رافع بن خدیج

42068

42055- لا تكروا الأرض بشيء."ن - عن رافع بن خديج".
٤٢٠٥٥۔۔۔ کسی چیز کے بدلہ زمین کو کرایہ پر نہ دو ۔ نسائی عن رافع بن حدیج، کلام۔۔۔ ضعیف النسائی ٢٥٤، ضعیف الجامع ٦٢٧۔

42069

42056- نهى عن المزارعة."حم، م - عن ثابت بن الضحاك" "
٤٢٠٥٦۔۔۔ آپ نے باہمی زراعت سے منع فرمایا۔ مسنداحمد، مسلم، عن ثابت بن الضحاک

42070

42057- إن الله جعل للزرع حرمة غلوة سهم."هق - عن عكرمة مرسلا".
٤٢٠٥٧۔۔۔ اللہ تعالیٰ نے ایک تیر کی مسافت کھیتی کی حرمت بنائی ہے۔ بیہقی فی السنن عن عکرمۃ مرسلا

42071

42058- من حفر بئرا فله أربعون ذراعا عطنا لماشيته."هـ عن عبد الله بن مغفل".
٤٢٠٥٨۔۔۔ جس نے کوئی کنواں کھوداتو اس کے لیے چالیس ہاتھ اس کے مویشیوں کے بیٹھنے کی جگہ ہے۔ ابن ماجۃ عن عبداللہ بن معفل

42072

42059- إذا أراد أحدكم أن يعطي أخاه أرضا فليمنحها إياه ولا يعطه بالثلث والربع."طب - عن ابن عباس".
٤٢٠٥٩۔۔۔ جب تم میں سے کوئی اپنے بھائی کو زمین دینا چاہیے تو اسے ایسے ہی دے دے تہائی یاچوتھائی پر نہ دے۔ طبرانی فی الکبیر عن ابن عباس

42073

42060- إذا استغنى أحدكم عن أرضه فليمنحها أخاه أو يدع."طب - عن رافع بن خديج".
٤٢٠٦٠۔۔۔ جب تم میں سے کسی کو اپنی زمین کو ضرورت نہ ہو تو وہ اپنے بھائی کودے دے یاچھوڑدے۔ طبرانی فی الکبیر عن رافع بن خدیج

42074

42061- إذا كان هذا شأنكم فلا تكروا المزارع."عب، حم، ن، هـ, ع، طب، ص - عن زيد بن ثابت".
٤٢٠٦١۔۔۔ اگر یہی تمہارا حال ہے تو کھیتوں کو کرائے پر نہ دیا کرو۔ عبدالرزاق، مسنداحمد نسائی، ابن ماجۃ، ابویعلی ، طبرانی فی الکبیر، سعید بن منصور عن زید بن ثابت

42075

42062- من عقد الجزية في عنقه فقد برئ مما جاء به محمد صلى الله عليه وسلم."طب - عن معاذ".
٤٢٠٦٢۔۔۔ جس نے اپنی گردن میں جزیہ باندھاتو وہ ان تعلیمات سے بری ہے جو محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) لے کر آئے۔ طبرانی فی الکبیر عن معاذ

42076

42063- لا تدخل سكة الحرث على قوم إلا أذلهم الله."طب - عن أبي أمامة".
٤٢٠٦٣۔۔۔ جس قوم کے پاس کھیتی کاہل داخل ہوگا اللہ تعالیٰ انھیں ذلیل کرے گا۔ طبرانی عن ابی امامۃ

42077

42064- لا يدخل هذا بيت قوم إلا أدخله الذل."خ " - عن أبي أمامة أنه رأى شيئا من آلة الحرث فقال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم فذكره".
٤٢٠٦٤۔۔۔ یہ (سامان زراعت) جس گھر میں داخل ہوگا اللہ تعالیٰ انھیں ذلیل کرے گا۔ (بخاری عن ابی امامۃ کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کھیتی باڑی کی کوئی چیز دیکھی تو یہ ارشاد فرمایا) ۔

42078

42065- مسند الصديق عن أبي جعفر قال: كان أبو بكر يعطي الأرض على الشطر."الطحاوي".
٤٢٠٦٥۔۔۔ (مسندالصدیق) ابوجعفر سے روایت ہے فرمایا : کہ حضرت ابوبکر (رض) حصہ پر زمین دیتے تھے۔ الطحاوی

42079

42066- عن عمر أن رسول الله صلى الله عليه وسلم ساقى يهود خيبر على تلك الأموال وسهامهم معلومة، وشرط عليهم: أنا إذا شئنا أخرجناكم."قط، ق".
٤٢٠٦٦۔۔۔ حضرت عمر (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے خیبر کے یہودیوں سے ان اموال اور ان کے مقررہ حصوں پر سیرابی کا باہمی معاملہ کیا اور ان کے لیے یہ شرط رکھی کہ جب ہم چاہیں گے تمہیں نکال دیں گے۔ دار قطنی، بیہقی

42080

42067- عن عمرو بن صلبع المحاربي قال: جاء رجل إلى علي فوشى برجل فقال إنه أخذ أرضا فصنع بها كذا وكذا، فقال الرجل: أخذتها بالنصف كري أنهارها وأصلحها وأعمرها، فقال علي لا بأس به."عب".
٤٢٠٦٧۔۔۔ عمروبن صلبح محاربی سے روایت ہے کہ ایک شخص نے حضرت علی (رض) کے پاس ایک شخص کی چغلی کھائی اور کہنے لگا اس نے زمین لے کر یوں یوں کیا ہے تو بعد میں اس شخص نے کہا : میں نے آدھے پر زمین لی تھی اور اس کی نہروں کا کرایہ دیتا تھا میں نے اسے درست کیا اور آباد کیا ہے تو حضرت علی (رض) نے فرمایا : اس میں کوئی مضائقہ نہیں۔ رواہ ابن ابی شیبہ

42081

42068- عن علي قال: لا بأس بالمزارعة بالنصف."ش".
٤٢٠٦٨۔۔۔ حضرت علی (رض) کی روایت ہے فرمایا : بٹوارے پر زراعت اور کھیتی باڑی کرنے کے میں کوئی حرج نہیں۔ ابن ابی شیبۃ

42082

42069- من مسند رافع بن خديج عن سعيد بن المسيب أنه سئل عن المزارعة فقال: كان ابن عمر لا يرى بها بأسا حتى حدث فيها بحديث أن رسول الله صلى الله عليه وسلم أتى بني حارثة فرأى زرعا في أرض ظهير فقال: "ما أحسن زرع ظهير"! فقال: إنه ليس لظهير، فقال: "أليست الأرض أرض ظهير"؟ قالوا: بلى، ولكنه زارع، قال: "فردوا عليه نفقته وخذوا زرعكم"؛ قال رافع: فأخذنا زرعنا ورددنا عليه نفقته."ش".
٤٢٠٦٩۔۔۔ (ازمسندرافع بن خدیج) سعید بن المسیب سے روایت ہے کہ ان سے مزارعت کے بارے میں پوچھا گیا تو انھوں نے فرمایا : کہ حضرت ابن عمر (رض) اس میں کوئی حرج نہیں سمجھتے تھے یہاں تک کہ اس کے متعلق ایک حدیث بیان کی گئی کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ابن حارثہ کے ہاں آئے تو ظہیر کی زمین میں کھیتی دیکھ کر فرمایا : ظہیر کی کھیتی کتنی عمدہ ہے تو انھوں نے کہا : یہ ظہیر کی نہیں آپ نے فرمایا : کیا یہ زمین ظۃ یر کی نہ تھی ؟ لوگوں نے عرض کی : کیوں نہیں انہی کی تھی لیکن انھوں نے بنوارے پہ دی ہے آپ نے فرمایا : اس شخص کا خرچ اسے واپس کرو اور اپنی زمین لے لورافع فرماتے ہیں : ہم نے اپنی کھیتی لے لی اور اس شخص کو اس کا خرچ واپس کردیا۔ رواہ ابن ابی شیبۃ

42083

42070- أيضا عن حنظلة بن قيس قال: سألت رافع ابن خديج عن كراء الأرض البيضاء فقال: حلال لا بأس به، إنما نهى عن الإرماث، أن يعطي الرجل الأرض ويستثني بعضها ونحو ذلك."عب"
٤٢٠٧٠۔۔۔ اسی طرح حنظلۃ بن قیس سے روایت ہے فرمایا : میں نے حضرت رافع بن خدیج (رض) سے سفید زمین کو کرایہ پر دینے کے بارے میں پوچھا آپ نے فرمایا : حلال ہے اس میں کوئی حرج نہیں آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے صرف کچھ حصہ ممتاز ومستثنیٰ کرنے سے روکا ہے کہ آدمی جوتنے کے لیے زمین دے اور کچھ جدا کرلے۔ رواہ عبدالرزاق

42084

42071- عن رافع بن خديج قال: كنا أكثر الأنصار حقلا فكنا نكري الأرض فربما أخرجت مرة ولم تخرج مرة، فنهينا عن ذلك، وأما بالورق فلم ننه عنه."عب" "
٤٢٠٧١۔۔۔ حضرت رافع بن خدیج (رض) سے روایت ہے فرمایا : اسی طرح اکثر انصار زمینوں والے تھے تو ہم لوگ کرایہ پر زمین دیتے تھے بعض دفعہ وہ پیداوار دیتی اور بعض دفعہ نہ دیتی تو ہمیں اس سے روکا گیا رہا چاندی کے عوض تو اس سے ہمیں نہیں روکا گیا۔ رواہ عبدالرزاق

42085

42072- أيضا عن سالم بن عبد الله قال: أكثر رافع ابن خديج على نفسه: والله لنكرينها كراء الإبل - يعني أنه أكثر أنه روى عن النبي صلى الله عليه وسلم أنه ينهي عنه، فلا يقبل منه."عب".
٤٢٠٧٢۔۔۔ اسی طرح سالم بن عبداللہ سے روایت ہے فرمایا : کہ رافع بن خدیج نے کئی باریہ بات کی کہ اللہ کی قسم ! کہ ہم زمین کو اونٹوں کی طرح کرایہ دپریں گے یعنی انھوں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے روایت کی کہ ، رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ، اس سے منع فرماتے، لیکن ان کی بات قبول نہ کی جاتی۔ رواہ عبدالرزاق

42086

42073- عن رافع بن خديج قال: ترك أبي حين مات: جارية وناضحا وعبدا حجاما وأرضا، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم في الجارية نهى عن كسبها، وقال في الحجام: "ما أصاب فاعلف الناضح"، وقال في الأرض: "ازرعها أو دعها"."طب".
٤٢٠٧٣۔۔۔ رافع بن خدیج (رض) سے روایت ہے فرمایا : کہ میرے والد صاحب نے وفات کے وقت ایک لونڈی، ایک پانی لانے والا اونٹ ایک سینگی لگانے والا غلام اور زمین چھوڑی تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : لونڈی کی کمائی سے روکا گیا ہے اور سینگی لگانے والے کے بارے میں فرمایا : جو اجرت وہ لے اس سے اونٹ کا چارالے آؤ اور زمین کے ب ارے فرمایا : اسے کاشت کرویاچھوڑدو۔ طبرانی فی الکبیر

42087

42074- عن رافع بن خديج قال: دخل علي خالي يوما فقال: نهانا رسول الله صلى الله عليه وسلم اليوم عن أمر كان لكم نافعا، وطواعية الله ورسوله أنفع لنا وأنفع لكم، مر على زرع فقال: "لمن هذا"؟ فقالوا: لفلان، قال: "فلمن الأرض"؟ قالوا: لفلان، قال: "فما شأن هذا"؟ قالوا: أعطاها إياه على كذا وكذا، فقال النبي صلى الله عليه وسلم: "لأن يمنح أحدكم أخاه خير له من أن يأخذ عليها خراجا معلوما"، ونهى عن الثلث والربع وكراء الأرض، قال أيوب: فقيل لطاوس: إن ههنا ابنا لرافع بن خديج يحدث بهذا الحديث، فدخل عليه ثم خرج فقال: قد حدثني من هو أعلم من هذا، إنما مر رسول الله صلى الله عليه وسلم بزرع فأعجبه فقال: لمن هذا؟ قالوا: لفلان، قال: فلمن الأرض؟ قالوا: لفلان، قال: وكيف؟ قالوا: أعطاها إياه على كذا وكذا؛ فقال النبي صلى الله عليه وسلم: لأن يمنح أحدكم أخاه خير له. يقول: نعم هو خير له، ولم ينه عنه."عب" "
٤٢٠٧٤۔۔۔ رافع بن خدیج (رض) سے روایت ہے فرمایا : ایک دن میرے ماموں میرے پاس آکر کہنے لگے : آج رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ہمیں اس کام سے روک دیا ہے جو تمہارے لیے فائدہ مندھتا۔ البتہ اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول کی اطاعت ہمارے اور تمہارے لیے زیادہ نفع بخش ہے آپ ایک کھیتی کے پاس گزرے فرمایا : یہ فصل کس کی ہے ؟ لوگوں نے کہا : فلاں کی فرمایا : زمین کس کی ہے ؟ لوگوں نے کہا : فلاں کی ، فرمایا : اس کا کیا معاملہ ہے ؟ لوگوں نے کہا : اسے اتنے اتنے پر دی ہے تو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تم میں سے کوئی اپنے بھائی کو زمین بخشے یہ اس سے بہتر ہے کہ اس پر مقراجرت لے۔ اور تہائی چوتھائی اور زمین کے کرایہ سے منع فرمایا : ایوب نے فرمایا : کسی نے طاؤس سے کہا : یہاں حضرت رافع بن خدیج کا ایک بیٹا ہے جو یہ حدیث بیان کرتا ہے تو وہ اس کے پاس گئے پھرو اپس آئے اور فرمایا : کہ مجھے یہ حدیث اس شخص نے سنائی جو تم سے زیادہ علم والا ہے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ایک کھیتی پر سے گزرے تو وہ آپ کو اچھی لگی فرمایا : یہ کس کی فصل ہے لوگوں نے کہا : فلاں کی فرمایا زمین کس کی ہے لوگوں کے کہا : فلاں کی فرمایا : کیسے ؟ لوگوں نے کہا : اتنے اتنے پر اسے دی ہے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تم میں سے کوئی اپنے بھائی کو زمین بخشے یہ اس کے لیے بہتر ہے فرماتے ہاں وہ اس کے لیے بہتر ہے اور آپ نے اس سے منع نہیں فرمایا۔ رواہ عبدالرزاق

42088

42075- عن رافع بن خديج قال: قلت: يا رسول الله! إني أكثر الأنصار أرضا، فقال: ازرع، قلت: هي أكثر من ذلك، قال: فبور "."طب، كر".
٤٢٠٧٥۔۔۔ رافع بن خدیج (رض) سے روایت ہے فرمایا : میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے عرض کیا یارسول اللہ ! انصار میں سے میری زمین سب زیادہ ہے آپ نے فرمایا : کاشتکاری کرو میں نے عرض کی یہ اس سے بھی زیادہ ہے آپ نے فرمایا : تو پیٹ چھوڑدو۔ طبرانی فی الکبیر ابن عساکر

42089

42076- عن نافع قال: كان عمر يكري أرضه فأخبر بحديث رافع بن خديج، فأتاه فسأله عنه، فأخبره، فقال: قد علمت أن أهل الأرض كانوا يعطون أرضهم على عهد رسول الله صلى الله عليه وسلم، ويشترط صاحب الأرض أن لي الماذيانات " وما سقى الربيع، ويشترط من الحرث شيئا معلوما؛ قال: فكان ابن عمر يظن أن النهى لما كانوا يشترطون."عب".
٤٢٠٧٦۔۔۔ نافع سے روایت ہے فرمایا : حضرت عمر (رض) اپنی زمین کرایہ پر دیتے تھے تو انھیں رافع بن خدیج (رض) کی حدیث کی خبر ہوئی آپ ان کے پاس آئے اور ان سے پوچھا تو انھوں نے بتایا آپ نے فرمایا : تمہیں پتہ ہے کہ زمین والے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے زمانہ سے اپنی زمین دیتے تھے اور زمیند ار یہ شرط لگاتا تھا کہ میرے لیے بڑی نہریں اور وہ حصہ ہے جسے نالی سیراب کرے اور کھیتی کی مقررچیز کی بھی شرط لگاتا تھا فرمایا : کہ ابن عمر (رض) سمجھتے تھے نہی ان کے شرط لگانے کی وجہ سے تھی۔ رواہ عبدالرزاق۔

42090

42077- عن رافع بن خديج قال: مر النبي صلى الله عليه وسلم بحائط فأعجبه فقال: لمن هذا؟ قلت: هو لي، قال: من أين لك هذا؟ قلت استأجرته، قال: لا تستأجره بشيء."عب".
٤٢٠٧٧۔۔۔ حضرت رافع بن خدیج (رض) سے روایت ہے فرمایا : نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ایک باغ کے باس سے گزرے آپ کو وہ اچھا لگا فرمایا : یہ کس کا ہے ؟ میں نے عرض کی : میرا ہے فرمایا : کہاں سے لیا ہے ؟ میں نے عرض کی : میں نے اجرت پر لیا ہے فرمایا : کسی چیز کے عوض اجرت پر نہ لینا۔ رواہ عبدالرزاق

42091

42078- أيضا عن مجاهد عن أسيد بن ظهير ابن أخي رافع بن خديج قال: كان أحدنا إذا استغنى عن أرضه أعطاها بالثلث والربع والنصف، ويشترط ثلاثة جداول والقصارة وما سقى الربيع، وكان العيش إذ ذاك شديدا، وكان يعمل فيها بالحديد وبما شاء الله ويصيب منها منفعة، فأبي رافع بن خديج فقال: إن النبي صلى الله عليه وسلم نهاكم عن أمر كان نافعا وطاعة رسول الله صلى الله عليه وسلم أنفع لكم، إن رسول الله صلى الله صلى الله عليه وسلم نهاكم عن الحقل ويقول: من استغنى عن أرضه فليمنحها أخاه أو ليدع، وينهاكم عن المزابنة - والمزابنة أن يكون الرجل له المال العظيم من النخل فيأتيه الرجل فيقول: قد أخذته بكذا وكذا وشيئا من تمر."عب".
٤٢٠٧٨۔۔۔ اسی طرح مجاہد اسید بن ظہیر جو رافع بن خدیج (رض) کے چچازاد بھائی ہی سے روایت کرتے ہیں فرمایا : ہم میں سے جس کو اپنی زمین کی ضرورت نہ ہوتی تو وہ اسے تہائی چوتھائی اور آدھے پردے دیتاتین نالیاں زمین کا زرخیر حصہ اور جنہیں بڑی نالی سیراب کرتی ان کی شرط لگالیتا اور زندگی بھی اس وقت تنگ تھی اور ان میں لوہے کے آلات اور جو چیزیں اللہ تعالیٰ چاہتا ان سے کام ہوتا اور ان سے نفع حاصل ہوتا تو رافع بن خدیج (رض) نے اس کا انکار کیا اور فرمایا : کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے تمہیں اس کام سے منع فرمایا : جو تمہارے لیے نفع بخش تھا جب کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی فرمان برداری تمہارے لیے زیادہ فائدہ مند ہے اور رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے تمہیں کھیت سے منع فرمایا ہے اور فرمایا : جسے اپنی زمین کی ضرورت نہ ہو وہ اپنے بھائی کودے دے یاچھوڑدے اور تمہیں مزابنہ سے بھی روکتے تھے اور مزابنہ یہ ہے کہ ایک شخص کی کھجوروں کا بہت زیادہ مال ہو پھر اس کے پاس کوئی شخص آتا ہے اور کہتا ہے میں انھیں اتنے اتنے پیسوں اور کچھ کھجوروں کے عوض لے لیا۔ رواہ عبدالرزاق

42092

42079- عن رافع بن خديج قال: مات رفاعة على عهد النبي صلى الله عليه وسلم وترك عبدا حجاما وجملا ناضحا وأرضا، فقال: أما الحجام فلا تأكلوا من كسبه واطعموا الناضح، قالوا: الأمة تكسب؟ قال: لا تأكل من كسب الأمة، فإني أخاف أن تبغي بفرجها - وفي لفظ: لعلها لا تجد شيئا فتبغي بنفسها."طب".
٤٢٠٧٩۔۔۔ رافع بن خدیج (رض) سے روایت ہے فرمایا : کہ حضرت رفاعہ کی نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے زمانہ میں وفات ہوئی تو انھوں نے وارثت میں ایک سینگی لگانے والا غلام ایک پانی لانے والا اونٹ اور امین چھوڑی آپ نے فرمایا : سینگی لگانے والے کی کمائی نہ کھاؤ بلکہ اونٹ کو کھلاؤ ان لوگوں نے کہا : کہ لونڈی جو کمائی کرتی ہے ؟ اس نے فرمایا : لونڈی کی کمائی بھی نہ کھاؤ، کیونکہ مجھے ڈر ہے کہ وہ اپنی شرم گاہ سے کمائی تلاش کرنے لگے اور ایک روایت میں ے شاید اسے کچھ نہ ملے اور وہ اپنی جان کے بدلہ کمائی تلاش کرنے لگے۔ رواہ الطبرانی

42093

42080- عن رافع بن خديج قال: مات أبي وترك أرضا وترك جارية وغلاما حجاما وناضحا، فأتوا رسول الله صلى الله عليه وسلم فقال لهم في الأرض: ازرعوها أو امنحوها، ونهاهم عن كسب الأمة، وقال: اعلفوا كسب الحجام الناضح."طب".
٤٢٠٨٠۔۔۔ حضرت رافع بن خدیج (رض) سے روایت ہے فرمایا : میرے والد فوت ہوئے تو میں لونڈی سینگی لگانے والا غلام اور پانی لانے والا ایک اونٹ چھوڑا، تو یہ لوگ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آئے آپ نے فرمایا : ان کے لیے زمین ہے اسے جو تو یا کسی کو کاشتکاری کے لیے بخش دو اور انھیں لونڈی کی کمائی سے منع فرمایا اور فرمایا : سینگی لگانے والے کی کمائی سے اونٹ کو چاراکھلاؤ۔ طبرانی فی الکبیر

42094

42081- أيضا عن عروة أن زيد بن ثابت قال: يغفر الله لرافع بن خديج! والله ما كان هذا الحديث هكذا، إنما كان رجل أكرى رجلا أرضا فاقتتلا واستبا بأمر تدارءا " فيه، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: إن كان هذا شأنكم فلا تكروا الأرض؛ فسمع رافع آخر الحديث ولم يسمع أوله."عب".
٤١٠٨١۔۔۔ (اسی طرح) عروۃ سے روایت ہے کہ زید بن ثابت (رض) نے فرمایا : اللہ تعالیٰ رافع بن خدیج کی مغفرت فرمائے یہ حدیث اس طرح نہیں ہوایوں تھا کہ ایک شخص نے ایک آدمی کو کرائے پر زمین دی پھر ان کی لڑائی ہوگئی ایک معاملہ جس سے وہ دونوں بچ رہے تھے اس کی وجہ سے ایک دوسرے کو برابھلاکہا تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اگر تم لوگوں کا یہی حال رہے تو کرایہ پر زمین نہ دیاکرو تو رافع نے آخری حصہ سنا اور ابتدائی نہیں سنا۔ رواہ عبدالرزاق

42095

42082- أيضا إن رسول الله صلى الله عليه وسلم أتى بني حارثة فرأى زرعا في أرض ظهير فقال: ما أحسن زرع ظهير! فقالوا: ليس لظهير، قال: اليست أرض ظهير؟ قالوا: بلى، ولكنه زرع فلان، قال: فردوا عليه نفقته وخذوا زرعكم؛ فرددنا عليه نفقته وأخذنا زرعنا."طب - عن رافع بن خديج".
٤٢٠٨٢۔۔۔ اسی طرح روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) بنی حارثہ کے پاس آئے تو ظہیر کی زمین میں آپ نے ایک فصل دیکھی تو فرمایا : طہیر کتنی اچھی فصل ہے لوگوں نے کہا : ظہیر کی نہیں ہے آپ نے فرمایا : کیا یہ ظہیر کی زمین نہیں انھوں نے عرض کی : کیوں نہیں لیکن یہ فلاں کی فصل ہے آپ نے فرمایا : اس شخص کو اس کا خرچ واپس کرو اور اپنی فصل لے لو۔ تو ہم نے اسے اس کا خرچ واپس کیا اور اپنی فصل لے لی۔ طبرانی فی الکبیر عن رافع بن خدیج

42096

42083- مسند ظهير بن رافع نهانا رسول الله صلى الله عليه وسلم أن نكري محاقلنا. "الباوردي وابن منده - وقال: غريب، وأبو نعيم".
٤٢٠٨٣۔۔۔ مسندظہیربن رافع ہمیں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنے کھیت کرائے پر دینے سے منع فرمایا ہے۔ الباوردی وابن مندۃ وقال غریب و ابونعیم

42097

42084- عن ابن عباس قال: إن خير ما أنتم صانعون في الأرض البيضاء أن تكروا الأرض بالذهب والفضة."عب".
٤٢٠٨٤۔۔۔ حضرت ابن عباس (رض) سے روایت ہے فرمایا : تم اپنی سفید زمین جو اچھائی کرو یہ ہے کہ سونے اور چاندی کے بدلہ زمین کرایہ پر دو۔ رواہ عبدالرزاق

42098

42085- عن ابن المسيب قال: دفع رسول الله صلى الله عليه وسلم خيبر إلى يهود يعملونها ولهم شطر ثمرها، فمضى على ذلك رسول الله صلى الله عليه وسلم وأبو بكر وسنتين من خلافة عمر حتى أجلاهم منها."عب".
٤٢٠٨٥۔۔۔ ابن المسیب سے روایت ہے فرمایا : رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہود کو خیبر دیاوہ اس میں کام کرتے تھے اور ان کے اس کی کھجوروں کا حصہ ہوتا تھا اس پر رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) حضرت ابوبکر اور حضرت عمر (رض) اپنی خلافت پر برقرا رہے یہاں تک کہ انھیں وہاں سے جلاوطن کردیا ۔ رواہ عبدالرزاق

42099

42086- عن الشعبي أن النبي صلى الله عليه وسلم أكرى خيبر بالشطر، ثم بعث بن رواحة عند القسمة يخرصهم "."ش".
٤٢٠٨٦۔۔۔ شعبی سے روایت ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر خیبر کرایہ پر دیتے پھر ابن رواحہ کو تقسیم کے وقت بھیجتے تو وہ انھیں اندازے سے دیتے۔ رواہ ابن ابی شیبۃ

42100

42087- عن عبد الله بن أبي بكر بن محمد بن عمرو بن حزم قال: إنما خرص عبد الله بن رواحة على أهل خيبر عاما واحدا فأصيب يوم مؤتة، ثم إن جبار بن صخر بن خنساء كان يبعثه رسول الله صلى الله عليه وسلم بعد ابن رواحة فيخرص عليهم."طب".
٤٢٠٨٧۔۔۔ عبداللہ بن ابی بکربن محمد بن عمروبن حزم سے روایت ہے فرمایا : کہ حضرت عبداللہ بن رواحہ (رض) نے صرف ایک سال خیبروالوں کو ان کا حصہ تقسیم کیا پھر وہ غزوہ موتہ میں شہید ہوگئے اس کے بعد رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جباربن صخر بن خنساء کو بھیجتے وہ انھیں تقسیم کرکے دیتے۔ رواہ الطبرانی

42101

42088- عن أنس أنه سئل عن كراء الأرض قال: أرضي ومالي سواء."كر".
٤٢٠٨٨۔۔۔ حضرت انس (رض) سے روایت ہے کہ ان سے کسی نے زمین کے کرایہ کے بارے میں پوچھا : آپ نے فرمایا : میری زمین اور میرا مال براب رہے۔ رواہ ابن عساکر

42102

42089- عن جعفر بن محمد عن أبيه عن جده عن علي بن أبي طالب قال: نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن جذاذ الليل وحصاد الليل."الدورقي وأبو بكر الشافعي في الغيلانيات وابن منده في غرائب شعبة".
٤٢٠٨٩۔۔۔ جعفر بن محمد اپنے والد سے وہ اپنے دادا سے وہ حضرت علی بن ابی طالب (رض) سے روایت کرتے ہیں آپ نے فرمایا : کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے رات کے وقت پھل توڑنے اور کھیتی کاٹنے سے منع فرمایا ہے۔ الدورقی و ابوبکر الشافعی فی الغیلانیات وابن مندۃ فی غرانب شعۃ

42103

42090- عن علي قال: أمر رسول الله صلى الله عليه وسلم بالجماجم أن تنصب في الزرع، قيل: من أجل ماذا؟ قال: من أجل العين. البزار، وضعف، قط، هق
٤٢٠٩٠۔۔۔ حضرت علی (رض) سے روایت ہے فرمایا : کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فصل میں کھوپڑیاں نصب کرنے کا حکم دیا کسی نے کہا : کس وجہ سے ؟ آپ نے فرمایا : آنکھ نظر لگنے کی وجہ سے ۔ البزار وضعف دار قطنی، بیہقی

42104

42091- عن جابر بن عبد الله قال: خرصها ابن رواحة، يعني أربعين ألف وسق، وزعم أن اليهود لما خيرهم ابن رواحة اخذوا التمر وعليهم عشرون ألف وسق."ش".
٤٢٠٩١۔۔۔ جابربن عبداللہ سے روایت ہے فرمایا : کہ حضرت عبداللہ بن رواحہ نے اس کا انداز رکھا یعنی چالیس ہزار وسق اور ان کا گمان ہے کہ یہو وکوجب عبداللہ بن رواحہ (رض) نے اختیار دیا تو انھوں نے کھجوریں لے لیں اور ان کے ذمہ بیس ہزار وسق باقی تھے۔ رواہ ابن ابی شیبۃ وسق ساٹھ صاع اور بقول بعض ایک اونٹ کا بوجھ ہے۔ مترجم

42105

42092- عن علي في المضاربة والشريكين: الوصية على المال، والربح على ما اصطلحوا عليه."عب".
٤٢٠٩٢۔۔۔ حضرت علی (رض) سے مضاربت اور اس کے شریک کا وں کے بارے میں روایت ہے وصیت مال پر اور نفع جو مضاربت کرنے والوں میں طے ہے اس پر ہوگا۔ رواہ عبدالرزاق

42106

42093- عن علي رضي الله عنه قال: من قاسم الربح فلا ضمان عليه."عب".
٤٢٠٩٣۔۔۔ حضرت علی (رض) سے روایت ہے جس نے نفع تقسیم کیا تو اس پر کوئی ضمان وذمہ داری نہیں۔ رواہ عبدالرزاق

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔