hadith book logo

HADITH.One

HADITH.One

Urdu

Support

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Kanz al-Ummal

23. زینت اور آراستگی کا بیان

كنز العمال

17206

17206- "اكتحلوا بالإثمد فإنه يجلو البصر وينبت الشعر". "ن ك حب عن ابن عباس".
17206 اثمد سرمہ لگاؤ۔ وہ نگاہ تیز کرتا ہے اور (پلکوں اور ابرؤ وں کے) بال اگاتا ہے۔
النسائی، مستدرک الحاکم ، ابن حبان عن ابن عباس (رض)

17207

17207- "إن من خير أكحالكم الإثمد إنه يجلو البصر وينبت الشعر ". "ن ك حب عن ابن عباس".
17207 تمہارے سرموں میں سے بہترین سرمہ اثمد ہے جو نگاہ بڑھاتا ہے اور بال اگاتا ہے۔
النسائی، مستدرک الحاکم، ابن حبان عن ابن عباس (رض)

17208

17208- "الكحل في العينين يجلو البصر، والسواك يثبت الأضراس في الفم". "الديلمي عن حذيفة".
17208 دونوں آنکھوں میں سرمہ لگانا نگاہ تیز کرتا ہے اور مسواک کرنا منہ کی ڈاڑھوں کو مضبوط کرتا ہے۔ الدیلمی عن حذیفہ (رض)

17209

17209- "خير أكحالكم الإثمد عند النوم، ينبت الشعر ويجلو البصر". "حب عن ابن عباس".
17209 تمہارے سرموں میں سے بہترین سرمہ سوتے وقت اثمد سرمہ لگانا ہے۔ جو بالوں کو اگاتا ہے اور نگاہ تیز کرتا ہے۔ ابن حبان عن ابن عباس (رض)

17210

17210- "إذا ادَّهن أحدكم فليبدأ بحاجبيه فإنه يذهب بالصداع أو يمنع الصداع". "ابن السني وأبو نعيم في الطب عن قتادة مرسلا، فر عن أنس".
17210 جب تم میں سے کوئی تیل لگائے تو پہلے اپنی ابرؤ وں پر لگائے وہ سردردی کو رفع کرتا ہے۔ ابن السنی ، ابونعیم فی الطب عن قتادہ مرسلاً ، مسند الفردوس عن انس (رض)

17211

17211- "الدهن يذهب بالبؤس، والكسوة تظهر الغنى، والإحسان إلى الخادم مما يكبت الله به العدو". "ابن السني وأبو نعيم في الطب عن طلحة".
17211 تیل لگانا محتاجگی کو بھگاتا ہے (اچھا) لباس پہننا غنی کو ظاہر کرتا ہے، خادم کے ساتھ احسان کرنا دشمن کو ناکام کرتا ہے۔ ابن السنی ، ابونعیم فی الطب عن طلحۃ
کلام : ضعیف الجامع :3023 ۔

17212

17212- "سيد الأدهان دهن البنفسج، وإن فضل البنفسج على سائر الأدهان كفضلي على سائر الرجال". "الشيرازي في الألقاب عن أنس وهو أمثل طرقه".
17212 تیلوں کا سردار تیل گل بنفشہ ہے۔ بنفشہ کے تیل کی فضیلت تمام تیلوں پر ایسی ہے جیسی میری فضیلت تمام لوگوں پر ہے۔ الشیرازی فی الالقاب عن انس (رض) وھو قل ضرف۔
کلام : التنکیت والا فادۃ 145، ضعیف الجامع :3317، الکشف الالٰہی 453 ۔

17213

17213- "من ادَّهن ولم يسم ادهن معه سبعون شيطانا". "ابن السني في عمل يوم وليلة عن دويد بن نافع القرشي مرسلا".
17213 جس نے تیل لگایا اور بسم اللہ نہیں پڑھی اس کے ساتھ ستر شیاطین نے تیل لگایا۔
ابن السنی فی عمل یوم ولیلۃ عن دوید بن نافع القرسی مرسلاً
کلام : الضعیفۃ 651 ۔

17214

17214- "ادهنوا باللبان فإنه أحظى لكم عند نسائكم وادهنوا بالبنفسج فإنه بارد في الصيف حار في الشتاء". "عد والديلمي عن علي".
17214 لبان (کندر) تیل لگاؤ۔ یہ تمہارے لیے تمہاری عورتوں کے پاس زیادہ فائدہ والا ہے گل بنفشہ کا تیل لگاؤ وہ گرمیوں میں ٹھنڈا ہے اور سردیوں میں گرم ہے۔
الکامل لابن عدی، الدیلمی عن علی (رض)

17215

17215- "إذا أدهن أحدكم فليبدأ بحاجبيه فإنه يذهب بالصداع وذلك أول ما ينبت على ابن آدم من الشعر". "الحكيم عن قتادة عن أنس".
17215 جب تم میں سے کوئی تیل لگائے تو اپنی ابرؤ وں سے ابتداء کرے وہ سردردی کو رفع کرتا ہے اور یہ بال ابن آدم پر سب بالوں سے پہلے اگتے ہیں۔ الحکیم عن قتادہ عن انس (رض)

17216

17216- "احلقوه كله أو اتركوه كله". "د، ن عن ابن عمر"
17216 (سرکے) سارے بالوں کو منڈوا دو یا سارے چھوڑ دو ۔
ابوداؤد، النسائی عن ابن عمر (رض)

17217

17217- "أحفوا الشوارب وعفوا اللحى". "م ت ن عن ابن عمر، عد عن أبي هريرة".
17217 مونچھوں کو اچھی طرح کترو۔ اور ڈاڑھی کو بڑھاؤ۔
مسلم، الترمذی، النسائی عن ابن عمر (رض) ، الکامل لا بن عدی عن ابوہریرہ (رض)

17218

17218- "أحفوا الشوارب وأعفوا اللحى ولا تشبهوا باليهود". "الطحاوي عن أنس".
17218 مونچھوں کو اچھی طرح کترو اور ڈاڑھی کو چھوڑو او یہود کے ساتھ مشابہت نہ کرو (جو اس کی مخالفت کرتے ہیں) ۔ الطحاوی عن انس (رض)
کلام : ضعیف الجامع :217، الضعیفۃ 2107، کشف الخفاء 142 ۔

17219

17219- "أحفوا الشوارب وأعفوا اللحى وانتفوا الشعر الذي في الآناف". "عد هب عن عمرو بن شعيب عن أبيه عن جده".
17219 مونچھوں کو اچھی طرح کاٹو اور ڈاڑھی کو بڑھتا چھوڑو۔ اور ناک کے بالوں کو اکھیڑو۔
الکامل لا بن عدی، شعب الایمان للبیہقی عن عمرو بن شعیب عن ابیہ عن جد ہے
کلام : ضعیف الجامع :216، ذخیرۃ الحفاظ 129 ۔

17220

17220- "من لم يحلق عانته ويقلم أظفاره ويجز شاربه فليس منا". "حم عن رجل من بني غفار".
17220 جس نے زیر ناف بالوں کو نہیں کاٹا، اپنے ناخنوں کو نہیں تراشا اور اپنی مونچھوں کو مختصر نہیں کیا وہ ہم میں سے نہیں ہے۔ مسنداحمد عن رجل میں بنی غفار
کلام : ضعیف الجامع :5838 ۔

17221

17221- "انهكوا الشوارب واعفوا اللحى". "خ عن ابن عمر".
17221 مونچھوں کے بالوں کو بالکل صاف کرو اور ڈاڑھی چھوڑو۔ البخاری عن ابن عمر (رض)

17222

17222- "أعفوا اللحى وجزوا الشوارب وغيروا شيبكم ولا تشبهوا باليهود والنصارى". "حم عن أبي هريرة".
17222 ڈاڑھیوں کو بڑھنے دو ، مونچھوں کو تراشواؤ، اپنی سفیدی (بڑھاپے) کو تبدیل کرلو اور یہود و نصاریٰ سے مشابہت اختیار نہ کرو۔ مسند احمد عن ابوہریرہ (رض)

17223

17223- "جزوا الشوارب وأرخوا اللحى، خالفوا المجوس". "م عن أبي هريرة".
17223 مونچھوں کو ترشوانا اور ڈاڑھی کو چھوڑو اور مجوس کی مخالفت کرو۔ مسلم عن ابوہریرہ (رض)

17224

17224- "خالفوا المشركين أحفوا الشوارب وأوفوا اللحى". "ق عن ابن عمر".
17224 مشرکین کی مخالفت کرو۔ مونچھیں صاف کرو اور ڈاڑھی پوری کرو۔
البخاری ، مسلم عن ابن عمر

17225

17225- "خذوا من عرض لحاكم واعفوا طولها". "أبو عبد الله محمد بن مخلد الدوري في جزئه عن عائشة رضي الله تعالى عنها".
17225 اپنی ڈاڑھیوں کو عرضالو اور طولا چھوڑو۔ ابوعبداللہ محمد بن مخلد الدوری فی جزہ عن عائشہ (رض)
کلام : ضعیف الجامع :2822 ۔

17226

17226- "قصوا الشوارب وأعفوا اللحى". "حم عن أبي هريرة".
17226 مونچھیں کاٹو اور ڈاڑھی چھوڑو۔ مسند احمد عن ابوہریرہ (رض)

17227

17227- "قصوا الشوارب مع الشفاه". "طب عن الحكيم بن عمير".
17227 ہونٹوں کے ساتھ (والی) مونچھیں کاٹو۔ الکبیر للطبرانی عن الحکیم بن عمیر
کلام : ضعیف الجامع :4093

17228

17228- "الفطرة قص الأظفار وأخذ الشارب وحلق العانة". "هـ عن ابن عمر".
17228 ناخن تراشنا ، مونچھیں اور زیر ناف بال صاف کرنا فطرت میں داخل ہے۔
ابن ماجہ ابن عمر (رض)

17229

17229- "الفطرة خمس: الختان، وحلق العانة، ونتف الإبط، وتقليم الأظفار، وحلق الشارب". "خ ن عن أبي هريرة".
17229 ختنہ کرنا ، زیر ناف بالوں کی صفائی کرنا، بغل کے بال لینا، ناخن کاٹنا اور مونچھیں لینا یہ پانچ چیزیں فطرت کا حصہ ہیں۔ البخاری ، النسائی عن ابوہریرہ (رض)

17230

17230- "من الفطرة: حلق العانة وتقليم الأظفار وقص الشارب". "خ عن ابن عمر".
17230 فطرت میں سے زیر ناف بال صاف کرنا، ناخن کاٹنا اور مونچھیں ہلکی کرنا۔
البخاری عن ابن عمر (رض)

17231

17231- "من الفطرة المضمضة والاستنشاق والسواك وقص الشارب وتقليم الأظفار ونتف الإبط والاستحداد وغسل البراجم والانتضاح والاختتان". "هـ طب عن عمار بن ياسر".
17231 فطرت میں یہ امور شامل ہیں : کلی کرنا، ناک میں پانی ڈالنا، مسواک کرنا، مونچھیں چھوٹی کرنا، ناخن کاٹنا، بغل کے بال لینا، زیر ناف بال صاف کرنا، انگلیوں کے جوڑ دھونا اور وضو کے بعد شرمگاہ پر پانی کے چھینٹے مارنا اور ختنہ کرنا۔ ابن ماجہ، الکبیر للطبرانی عن عمار بن یاسر

17232

17232- " خمس من الفطرة: الختان والاستحداد وقص الشارب وتقليم الأظفار ونتف الإبط". "حم ق عن أبي هريرة".
17232 پانچ چیزیں فطرت کی ہیں، ختنہ کرنا، زیر ناف بال صاف کرنا، مونچھیں کم کرنا، ناخن کاٹنا اور بغل کے بال لینا۔ مسند احمد، البخاری ، مسلم عن ابوہریرہ (رض)

17233

17233- "الطهارة أربع: قص الشارب، وحلق العانة، وتقليم الأظفار، والسواك". "البزار ع طب عن أبي الدرداء".
17233 طہارت چار چیزیں ہیں : مونچھیں کاٹنا، زیر ناف بال کاٹنا، ناخن کاٹنا اور مسواک کرنا۔
مسند البرار، مسند ابی یعلی، الکبیر للطبرانی عن ابی الدرداء (رض)
کلام : حدیث ضعیف ہے ذخیرۃ الحفاظ 3479، ضعیف الجامع :3661 ۔

17234

17234- "عشرة من الفطرة: قص الشارب، وإعفاء اللحية، والسواك، واستنشاق الماء، وقص الأظفار، وغسل البراجم، ونتف الإبط، وحلق العانة، وانتقاص الماء". "حم م عد عن عائشة رضي الله تعالى عنها"
17234 دس چیزیں فطرت کی ہیں : مونچھیں کاٹنا ، ڈاڑھی چھوڑنا، مسواک کرنا، ناک میں پانی ڈالنا، ناخن کاٹنا، انگلیوں کے جوڑ دھونا، بغل کے بال لینا، زیر ناف بال صاف کرنا اور استنجاء کرنا۔
مسند احمد ، مسلم، الکامل لابن عدی عن عائشۃ (رض)
فائدہ : دسواں امر فطرت کلی کرنا ہے مسلم 223/1 ۔ یہ فائدہ میں نے کتاب کے حاشیے ہی سے لیا ہے یوسف بھائی۔

17235

17235- "من سنن المرسلين: الحلم والحياء والحجامة والسواك والتعطر وكثرة الأزواج". "هب عن ابن عباس".
17235 رسولوں کی سنت میں سے ہے : بردباری ، شرم وحیاء ، حجامت مسواک، عطر لگانا اور کثرت سے شادیاں کرنا۔ شعب الایمان للبیہقی عن ابن عباس (رض)
کلام : روایت ضعیف ہے : الالحاظ 650، ضعیف الجامع :5304

17236

17236- "أربع من سنن المرسلين: الحياء والتعطر والنكاح والسواك". "حم ت هب عن أبي أيوب".
17236 چار چیزیں رسولوں کی سنت میں سے ہیں : شرم وحیاداری، عطر لگانا، نکاح کرنا اور مسواک کرنا۔ مسند احمد، الترمذی، شعب الایمان للبیہقی عن ابی ایوب (رض)
کلام : ضعیف الترمذی 184 ۔ ضعیف ابن ماجہ 103 ۔

17237

17237- "خمس من سنن المرسلين: الحياء والحلم والحجامة والسواك والتعطر". "تخ والحكيم والبزار والبغوي طب وأبو نعيم في المعرفة، هب عن حصين الخطمي".
17237 پانچ باتیں رسولوں کی سنت میں سے ہیں : حیاداری، بردباری ، حجامت ، مسواک اور عطر۔ التاریخ للبخاری، الحکیم، البزار، البغوی، الکبیر للطبرانی، ابونعیم فی المعرفۃ ، شعب الایمان للبیہقی عن حصین الحظمی ۔
کلام : ضعیف الجامع :2858 ۔

17238

17238- "خمس من سنن المرسلين: الحياء والحلم والحجامة والتعطر والنكاح". "طب عن ابن عباس".
17238 پانچ چیزیں رسولوں کی سنتوں میں سے ہیں حیاء، بردباری ، حجامت ، عطر اور نکاح۔
الکبیر للطبرانی عن ابن عباس (رض)
کلام : ضعیف الجامع :2857 ۔

17239

17239- "قصوا أظافيركم وادفنوا قلاماتكم ونقوا براجمكم ونظفوا لثاتكم من الطعام واستاكوا ولا تدخلوا على فخرا بخرا . "الحكيم عن عبد الله بن كثير".
17239 اپنے ناخن چھوٹے کرو، ناخنوں کے تراشے دفن کردو، انگلیوں کے جوڑ صاف کرو، کھانے سے مسوڑھے صاف کرو اور مسواک کرو اور میرے پاس اکڑتے ہوئے بدبو کے ساتھ داخل نہ ہو۔ الحکیم عن عبداللہ بن کثیر
کلام : ضعیف الجامع :4092، الضعیفۃ 1472 ۔

17240

17240- "قص الظفر ونتف الإبط وحلق العانة يوم الخميس والغسل والطيب واللباس يوم الجمعة". "التيمي في مسلسلاته فر عن علي".
17240 ناخن کاٹنا، بغل کے بال صاف کرنا، زیر ناف بال صاف کرنا، جمعرات کے دن کرو اور غسل کرنا، خوشبو لگانا اور لباس پہننا جمع کے دن کرو۔
التیمی فی مسلسلانہ، مسند الفردوس للدیلمی عن علی (رض)
کلام : اسنی المطالب 993 ۔ ضعیف الجامع :4091 ۔

17241

17241- "من قلم أظفاره يوم الجمعة وقي من السوء إلى مثلها". "طب عن عائشة".
17241 جس نے جمعہ کے دن اپنے ناخن تراش لیے وہ اگلے جمعہ تک بدی سے محفوظ رہے گا۔ الکبیر للطبرانی عن عائشۃ (رض)
کلام : ضعیف الجامع :5796، الضعیفۃ 1816 ۔

17242

17242- "من لم يأخذ من شاربه فليس منا". "قط، عق عن زيد بن أرقم"
17242 جس نے اپنی مونچھیں کم نہیں کی وہ ہم میں سے نہیں۔
الدارقطنی فی السنن، الضعفاء للعقیلی عن زید بن ارقم
کلام : ذخیرۃ الحفاظ 5565 ۔

17243

17243- "وفروا اللحى وخذوا من الشوارب وانتفوا الإبط وقصوا الأظافير". "طس عن أبي هريرة".
17243 ڈاڑھیاں بڑھاؤ، مونچھیں گھٹاؤ، بغل کے بال صاف کرو اور ناخن چھوٹے کرو۔
الاوسط للطبرانی عن ابوہریرہ (رض) ۔
کلام : 6124 ۔

17244

17244- "وفروا عثانينكم ". "هب عن أبي أمامة".
17244 اپنی ڈاڑھیوں کو بڑھاؤ۔ شعب الایمان للبیہقی عن ابی امامۃ (رض)

17245

17245- "ادفنوا دماءكم وأشعاركم وأظفاركم لا تلعب بها السحرة". "فر عن جابر".
17245 اپنے خون، بال اور ناخن دفن کردیا کرو تاکہ جادو گر ان کے ساتھ کھیل نہ سکیں۔
مسند الفردوس للدیلمی عن جابر (رض)
کلام : ضعیف الجامع :262، الضعیفۃ 2179 ۔

17246

17246- "أوفوا اللحى وقصوا الشوارب". "طب عن ابن عباس".
17246 ڈاڑھیوں کو بڑھاؤ اور مونچھیں ترشواؤ۔ الکبیر للطبرانی عن ابن عباس (رض)

17247

17247- "قصوا شاربكم فإن بني إسرائيل لم يفعلوا ذلك فزنت نساؤهم". "الديلمي عن ابن عمر".
17247 اپنی مونچھیں کاٹو کیونکہ بنی اسرائیل ایسا نہ کرتے تھے پس ان کی عورتیں زنا کاری میں مبتلا ہوگئیں۔ الدیلمی عن ابن عمر (رض)

17248

17248- "لكن ربي أمرني أن أحفي شاربي وأعفي لحيتي". "ابن سعد عن عبد الله بن عبد الله مرسلا".
17247 لیکن میرے پروردگار نے مجھے حکم دیا ہے کہ اپنی مونچھیں ہلکی کرو اور ڈاڑھی چھوڑ دوں۔ ابن سعد عن عبداللہ بن عبداللہ مرسلاً

17249

17249- "أول من قص شاربه إبراهيم". "الديلمي عن ابن عمر".
17249 جس نے سب سے پہلے اپنی مونچھیں تراشی ہیں وہ حضرت ابراہیم (علیہ السلام) تھے۔
الدیلمی عن ابن عمر (رض)
کلام : روایت ضعیف ہے۔ کشف الخفاء 835 ۔

17250

17250- "من أخذ شاربه يوم الجمعة كان له بكل شعرة تسقط منه عشر حسنات". "الديلمي عن ابن عمر".
17250 جس نے جمعہ کے دن اپنی مونچھیں کم کیں ہر بال جو گرے گا اس کو اس کے بدلے دس نیکیاں ملیں گی۔ الدیلمی عن ابن عمر (رض)

17251

17251- "خذوا من هذا ودعوا هذا، يعني يأخذ من عنفقته ويدع لحيته". "طب عن ابن عمر".
17251 اس کو لو اور اس کو چھوڑو۔ یعنی مونچھیں ہلکی کرو اور ڈاڑھی چھوڑ دو ۔
الکبیر للطبرانی عن ابن عمر (رض)

17252

17252- "الفطرة خمس: الختان، والاستحداد، وتقليم الأظفار ونتف الإبط، وقص الشارب". "حم، خ، م، د، ت، ن هـ، حب عن أبي هريرة".
17252 فطرت پانچ چیزیں ہیں : ختنہ، زیر ناف بالوں کی صفائی، ناخن کاٹنا، بغل کے بال نوچنا اور مونچھیں تراشنا۔
مسند احمد، البخاری، مسلم ، ابوداؤد، الترمذی، النسائی ، ابن ماجہ، ابن حبان عن ابوہریرہ (رض)

17253

17253- "الفطرة: المضمضة، والاستنشاق، والسواك، وقص الشوارب، ونتف الإبط، وغسل البراجم، وتقليم الأظفار، والانتضاح بالماء، والختان". "ت عن عمار بن ياسر"
17253 فطرت : کلی کرنا، ناک میں پانی ڈالنا، مسواک کرنا، مونچھیں کاٹنا، بغل کے بال نوچنا، انگلیوں کے جوڑ دھونا، ناخن تراشنا، وضو کے بعد شرمگاہ پر پانی کے چھینٹے مارنا اور ختنہ کرنا۔
الترمذی عن عمار بن یاسر

17254

17254- "من الفطرة حلق العانة وتقليم الأظفار وقص الشارب". "خ عن ابن عمر".
17254 زیر ناف بال مونڈنا، بڑھے ہوئے ناخنوں کو تراشنا، مونچھیں چھوٹی کرنا فطرت میں شامل ہیں۔ البخاری عن ابن عمر (رض)

17255

17255- "من الفطرة: المضمضة والاستنشاق والسواك وقص الشارب وتقليم الأظفار ونتف الإبط والاستحداد وغسل البراجم والانتضاح بالماء والاختتان". "طب عن عمار بن ياسر".
17255 فطرت میں کلی کرنا، ناک کا اندر پانی سے صاف کرنا، مسواک کرنا، مونچھیں کا کاٹنا، ناخن تراشنا، بغل کے بال نوچنا، زیر ناف بال صاف کرنا ، انگلیوں کے جوڑ دھونا، وضو کے بعد شرمگاہ پر پانی کے چھینٹے مارنا اور ختنہ کرنا شامل ہیں۔ الکبیر للطبرانی عن عمار بن یاسر

17256

17256- "يا علي، قص الظفر ونتف الإبط وحلق العانة يوم الخميس والطيب واللباس يوم الجمعة". "الديلمي عن علي".
17256 اے علی ! جمعرات کو ناخن تراش لیا کر، بغل کے بال نوچ لیا کر اور زیر ناف بال صاف کرلیا کر اور جمعہ کے دن (غسل کرنے کے بعد) خوشبو لگا لیا کر اور اچھا لباس پہنا کر۔
الدیلمی عن علی (رض)

17257

17257- " يا معشر الأنصار حمروا وصفروا وخالفوا أهل الكتاب، قال: فقلنا يا رسول إن أهل الكتاب يتسرولون ولا يأتزرون، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: تسرولوا وأتزروا وخالفوا أهل الكتاب، قال: فقلنا يا رسول الله إن أهل الكتاب يتخففون ولا ينتعلون، قال: فقال النبي صلى الله عليه وسلم: تخففوا وانتعلوا وخالفوا أهل الكتاب، قال: فقلنا يا رسول الله إن أهل الكتاب يقصون عثانينهم ويوفرون سبالهم ، قال: فقال النبي صلى الله عليه وسلم: قصوا سبالكم ووفروا عثانينكم وخالفوا أهل الكتاب". "طب ص حم حل عن أبي أمامة".
17257 اے گروہ انصار ! (اپنے سفید بالوں کو) سرخ کرو، زرد کرو اور اہل کتاب کی مخالفت کرو۔ صحابہ کہتے ہیں ہم نے عرض کیا : یارسول اللہ ! اہل کتاب شلواریں پہنتے ہیں بجائے تہبند باندھنے کے ؟ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : تم شلواریں بھی پہنو اور تہبند بھی باندھو اور یوں ان کی مخالفت کرو۔ ہم نے عرض کیا : یارسول اللہ اہل کتاب موزے پہنتے ہیں جوتے نہیں پہنتے ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : تم موزے بھی پہنو اور جوتے بھی پہنو اور یوں اہل کتاب کی مخالفت کرو۔ ہم نے عرض کیا : یارسول اللہ ! اہل کتاب ڈاڑھیاں کاٹتے ہیں اور مونچھیں لمبی رکھتے ہیں ؟ ارشاد فرمایا : تم مونچھیں کاٹو اور ڈاڑھیوں کو بڑھاؤ اور اہل کتاب کی مخالفت کرو۔
الکبیر للطبرانی، السنن لسعید بن منصور ، مسند احمد ، حلیۃ الاولیاء عن ابی امامۃ (رض)

17258

17258- "التقليم يوم الجمعة يدخل الشفاء ويخرج الداء، والوضوء قبل الطعام وبعده يجلب اليسر وينفي الفقر". "أبو الشيخ - عن ابن عباس".
17258 جمعہ کے دن ناخن تراشنا شفاء لاتا ہے اور بیماری رفع کرتا ہے۔ کھانے سے پہلے اور کھانے کے بعد ہاتھ دھونا کشادگی لاتا ہے اور فقر کو بھگاتا ہے۔ ابوالشیخ عن ابن عباس (رض)

17259

17259- "يسألني أحدكم عن خبر السماء ويدع أظفاره كأظفار الطير يجتمع فيها الجنابة والخبث والتفث 1". "ط عن أبي أيوب".
17259 تم میں سے کوئی مجھ سے آسمان کی خبریں پوچھتا ہے حالانکہ وہ اپنے ناخن پرندے کے ناخنوں کی طرح چھوڑ دیتا ہے (اور کاٹتا نہیں ہے) جن کی جنابت، خباثت اور گندگی جمع ہوتی رہتی ہے۔ ابوداؤد عن ابی ایوب (رض)

17260

17260- "يسألني أحدكم عن خبر السماء ويدع أظفاره كأظفار الطير يجتمع فيها الجنابة والخبث والتفث". "طب عن أبي أيوب".
17260 تم میں سے کوئی مجھ سے آسمان کی خبر کے بارے میں پوچھتا ہے حالانکہ وہ اپنے ناخنوں کو پرندے کے ناخنوں کی طرح چھوڑ دیتا ہے جن میں جنابت خباثت اور میل کچیل جمع ہوتا رہتا ہے۔ پھر اس کی موجودگی میں آسمانی خبر کیسے آسکتی ہے ؟ الکبیر للطبرانی عن ابی ایوب (رض)

17261

17261- "ولم لا يبطئ عني وأنتم حولي لا تستنون ولا تقلمون أظفاركم ولا تقصون شواربكم ولا تنقون رواجبكم". "حم هب عن ابن عباس" أنه قيل: "يا رسول الله لقد أبطأ عنك جبريل قال فذكره".
17261 کیوں مجھے وحی آنے کی تاخیر ہوجاتی ہے کیونکہ تم میرے اردگرد ہوتے ہو : مسواک کرتے ہو اور ناخن تراشتے ہو، نہ اپنی مونچھیں کاٹتے ہو اور نہ انگلیوں کے جوڑوں (کے گڑھوں) کی صفائی کرتے ہو۔ مسند احمد، شعب الایمان للبیہقی عن ابن عباس (رض)
فائدہ : پوچھا گیا یارسول اللہ ! اب کے جبرائیل (علیہ السلام) نے آپ کے پاس آنے میں دیر کردی ؟ تب آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مذکورہ جواب ارشاد فرمایا۔

17262

17262- "مالي لا أوهم ورفغ أحدكم بين ظفره وأنامله". "عبد الرزاق عن قيس بن أبي حازم، مرسلا، البزار عنه عن عبد الله، وقال: لا يعلم أحد أسنده إلا الضحاك بن زيد، قال ابن حبان: الضحاك لا يجوز الاحتجاج به".
17262 کیا بات ہے مجھے وحی نہیں آتی کیونکہ تمہارے میل کچیل تمہارے ناخنوں اور پوروں میں موجود ہیں۔ عبدالرزاق عن قیس بن ابی حازم، مرسلاً ، البزار عنہ عن عبداللہ وقال : لا یعلم احمد اسندہ الاالضحاک بن زید، قال ابن حبان : الضحاک لا یجوز الا حتجاج بہ۔
کلام : روایت کی سند میں ضحاک راوی ہے جو اس کو سنداً بیان کرتا ہے اور امام ابن حبان (رح) فرماتے ہیں ضحاک قابل حجت راوی نہیں ہے۔

17263

17263- "ومالي لا أوهم ورفغ أحدكم بين ظفره". "طب عن ابن مسعود هب عن قيس بن أبي حازم مرسلا".
17263 کیا بات ہے مجھے وحی نہیں آتی کیونکہ تم میں سے کسی کے ناخنوں میں میل کچیل جمع ہے۔ الکبیر للطبرانی عن ابن مسعود (رض) ، شعب الایمان للبیہقی عن قیس بن ابی حازم مرسلاً

17264

17264- "أكرم شعرك وأحسن إليه". "ن وابن منيع، ص عن أبي قتادة".
17264 اپنے بالوں کا اکرام کر اور ان کو سنوار کر رکھ۔
النسائی ، ابن منیع، السنن لسعید بن منصور عن ابی قتادہ (رض)
کلام : ذخیرۃ الحفاظ 628 ۔

17265

17265- "أكرموا الشعر". "الديلمي عن عائشة رضي الله عنها".
17265: بالوں کا اکرام کیا کرو (یعنی خیال رکھا کرو) ۔ الدیلمی عن عائشۃ (رض)۔

17266

17266- "من كان له جمة فليكرمها". "مالك ن عن أبي قتادة".
17266: جس کے جمہ بال ہوں اس کو ان کا اکرام کرنا چاہیے۔ مالک، نسائی، عن ابی قتادۃ۔

17267

17267- "من كان له منكم شعر فليكرمه، قيل: يا رسول الله وما إكرامه؟ قال: يدهنه ويمشطه كل يوم". "أبو نعيم في تاريخ أصبهان وابن عساكر عن ابن عمر، وفيه: إسحاق بن إسماعيل الرملي، قال أبو نعيم: حدث بأحاديث من حفظه فأخطأ فيها وقال النسائي: صالح".
17267 جس کے بال ہوں وہ ان کا اکرام کرے ۔ پوچھا گیا : یارسول اللہ ! ان کا اکرام کیا ہے ؟ فرمایا : ہر روز تیل لگائے اور کنگھی کرے۔ ابونعیم فی تاریخ اصبھان، ابن عساکر ابن عمر
کلام : روایت کی سند میں اسحاق بن اسماعیل الرملی ہے۔ امام ابونعیم (رح) فرماتے ہیں انھوں نے اپنی یادداشت کے ساتھ کئی احادیث بیان کی ہیں اور ان میں خطا کھائی ہے۔ امام نسائی ن یان کو صالح فرمایا ہے۔ کنز العمال

17268

17268- "أكرمها وأدهنها". "البغوي عن جابر" قال: كان لأبي قتادة جمة فسأل النبي صلى الله عليه وسلم قال فذكره.
17268 ان کا اکرام کر اور ان میں تیل لگا۔ البغوی عن جابر (رض)
فائدہ : حضرت ابوقتادہ (رض) کے شانوں تک بال تھے، انھوں نے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے ان کے متعلق سوال کیا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مذکورہ جواب ارشاد فرمایا۔

17269

17269- "الترجيل غبا فصاعدا ". "الديلمي عن عبد الله بن مغفل".
17269 ایک دن یا اس سے زیادہ چھوڑ کر کنگھی کیا کر۔ الدیلمی عن عبداللہ بن مغفل

17270

17270- "حلق القفا من غير حجامة مجوسية". "ابن عساكر عن عمر".
17270 پچھنے لگوانے کے سوا گدی کے بال منڈوانا مجوسی پن ہے۔ ابن عساکر عن عمر (رض)
کلام : ضعیف الجامع :2740 ۔

17271

17271- "نهى عن حلق القفا إلا عند الحجامة". "طب عن عمر".
17271 حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے (صرف) گدی کے بال صاف کرانے سے منع فرمایا، مگر پچھنے لگواتے وقت۔ الکبیر للطبرانی عن عمر (رض)
کلام : ضعیف الجامع :6064 ۔

17272

17272- "الشيب نور، من خلع الشيب فقد خلع نور الإسلام فإذا بلغ الرجل أربعين سنة وقاه الله الأدواء الثلاثة: الجنون والجذام والبرص". "ابن عساكر عن أنس".
17272 بڑھاپا نور ہے۔ جس نے بڑھاپے (سفید بالوں) کو اکھیڑا اس نے اسلام کا نور اکھیڑدیا۔ آدمی جب چالیس سال کی عمر کو پہنچ جائے تو اللہ پاک اس کو تین امراض سے بچا لیتے ہیں، جنون، جذام اور برص۔ ابن عساکر عن انس (رض)
کلام : تحذیر المسلمین 140، ضعیف الجامع :3451 ۔ الضعیفۃ 2353 ۔

17273

17273- "نهى عن نتف الشيب". "ت ن هـ عن ابن عمرو".
17273 حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے سفید بالوں کو نوچنے سے منع فرمایا۔
الترمذی، النسائی ، ابن ماجہ عن ابن عمرو

17274

17274- "لا تنتفوا الشيب ما من مسلم يشيب شيبة في الإسلام إلا كانت له نورا يوم القيامة". "د عن ابن عمرو"
17274 سفید بالوں کو نہ اکھیڑو۔ ہر مسلمان جو اسلام میں بوڑھا ہوجائے یہ اس کے لیے قیامت کے روز باعث نور ہوگا۔ ابوداؤد عن ابن عمرو
کلام : ذخیرۃ الحفاظ 6166 ۔

17275

17275- "من مثل بالشعر فليس له عند الله خلاق ". "طب عن ابن عباس".
17275 جو بال بگاڑ کر مثلہ کرے (سزاء) اپنے یا کسی کے سرکے بال مونڈے یا بدھیئت کرے تو اس کے لیے اللہ کے ہاں کوئی حصہ نہیں ہے۔ الکبیر للطبرانی عن ابن عباس (رض)
کلام : ضعیف الجامع :5854، الضعیفۃ 421 ۔

17276

17276- "نهى عن الترجل إلا غبا ". "حم، عن عبد الله بن مغفل".
17276 حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کنگھی کرنے سے منع فرمایا مگر ایک دن چھوڑ کر ۔
مسند احمد، ابوداؤد، الترمذی، النسائی عن عبداللہ بن مغفل
کلام : المعلۃ 250 ۔

17277

17277- "لا تنتفوا الشيب فإنه نور في الإسلام ما من مسلم يشيب شيبة في الإسلام إلا كانت له نورا يوم القيامة". "د والشيرازي في الألقاب والخطيب عن عمرو بن شعيب عن أبيه عن جده".
17277 سفید بالوں کو مت اکھیڑو۔ کیونکہ وہ اسلام میں نور ہے۔ ہر مسلمان جو اسلام میں بوڑھا ہوجائے یہ بڑھاپا قیامت کے دن اس کے لیے نور ہوگا۔
ابوداؤد، الشیرازی فی الالقاب، الخطیب عن عمرو بن شعیب عن ابیہ عن جدہ

17278

17278- "لا تنتفوا الشيب فإنه نور المسلم، ما من مسلم يشيب شيبة في الإسلام إلا كتب الله له بها حسنة ورفعه بها درجة وحط عنه بها خطيئة". "حم ق عن ابن عمرو".
17278 سفیدی کو مت نوچو۔ کیونکہ وہ مسلمان کا نور ہے، جو مسلمان اسلام میں بوڑھا ہوجائے اللہ پاک اس کے بدلے اس کے لیے ایک نیکی لکھے گا ایک درجہ بلند فرمائے گا اور ایک برائی مٹائے گا۔ مسنداحمد، البخاری، مسلم عن ابن عمرو

17279

17279- "لا تنتفوا الشيب فإنه نور يوم القيامة ومن شاب شيبة في الإسلام كتب له بها حسنة وحط عنه بها خطيئة ورفع له بها درجة". "حب عن أبي هريرة".
17279 سفیدی کو مت اکھیڑو، بیشک وہ قیامت کے دن نور ہوگا اور جو اسلام میں بوڑھا ہوجائے اس کے لیے ایک نیکی لکھی جاتی ہے، ایک برائی مٹائی جاتی ہے اور ایک درجہ بلند کیا جاتا ہے۔ ابن حبان عن ابوہریرہ (رض)
فائدہ : صرف سفید بالوں کو نوچنا اکھیڑنا اور کاٹنا منع ہے ، لیکن اگر مہندی وغیرہ کے ساتھ ان کو رنگ لیا جائے تو ممنوع نہیں بلکہ مستحسن ہے جیسا کہ بعض احادیث میں ابوبکر (رض) کے والد حضرت ابوقحافہ (رض) کو جو بالکل سفید بالوں والے تھے بالوں کا رنگ بدلنے کا حکم دیا گیا۔

17280

17280- "أيما رجل نتف شعرة بيضاء متعمدا صارت رمحا يوم القيامة يطعن به". "الديلمي عن أنس".
17280 جو شخص جان بوجھ کر سفید سفید بالوں کو نوچے وہ بال قیامت کے دن اس کے لیے نیزے بن جائیں گے جو اس کو آکر لگیں گے۔ الدیلمی عن انس (رض)
کلام : التنکیت والا فادۃ 150 ۔

17281

17281- "لا يأخذن أحدكم من طول لحيته ولكن من الصدغين". "الخطيب عن أبي سعيد".
17281 کوئی شخص اپنی ڈاڑھی طول سے نہ لے بلکہ ڈاڑھی کے جانبین لے لے۔
الخطیب عن ابی سعید (رض)
کلام : تذکرۃ الموضوعات 160، ترتیب الموضوعات 811 ، التنزیہ 274/2 ۔

17282

17282- "إن الله جعل هذا الشعر نسكا وسيجعله الظالمون نكالا". "عبد الجبار بن عبد الله الخولاني في تاريخ داريا وابن عساكر عن عمر بن عبد العزيز" أنه كتب إلى عبيدة بن عبد الرحمن السلمي بلغني أنك تحلق الرأس واللحية وأنه بلغني أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: فذكره.
17282 اللہ تعالیٰ نے ان بالوں کو (نسک) قابل تکریم شے بنایا ہے اور ظالموں کے لیے ان کو سزاء اور عبرت بنایا ہے۔
عبدالجبار بن عبداللہ الخولائی فی تاریخ داریاوابن عساکر عن عمر بن عبدالعزیز
فائدہ : حضرت عمر بن عبدالعزیز (رح) نے عبیدۃ بن عبدالرحمن سلمی کو لکھا کہ مجھے خبر ملی ہے ک ہتم سر اور ڈاڑھی مندوا دیتے ہو۔ حالانکہ مجھے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی یہ حدیث پہنچی ہے۔

17283

17283- "النظر في مرآة الحجام دناءة". "الديلمي عن خالد بن عبد الله عن أبي طوالة عن أنس".
17283 حجام کے آئینے میں دیکھنا گھٹیا پن ہے۔
الدیلمی عن خالد بن عبداللہ عن ابی طوالۃ عن انس (رض)
کلام : کشف الخفاء 2859 ۔

17284

17284- "إنما الخاتم لهذه وهذه يعني البنصر والخنصر". "طب عن أبي موسى".
17284 انگوٹھی اس اور اس انگلی کے لیے ہے یعنی چھنگلیا اور اس کے ساتھ والی کے لیے ہے۔
الکبیر للطبرانی عن ابی موسیٰ (رض)
کلام : ضعیف الجامع :2047 ۔

17285

17285- "تختموا بالعقيق فإنه مبارك". "عق وابن لال في مكارم الأخلاق، ك في تاريخه، هب طب وابن عساكر فر عن عائشة رضي الله تعالى عنها".
17285 تحقیق پتھر کے نگینے والی انگوٹھی پہنو، وہ مبارک چیز ہے۔
الضعفاء لعقیلی، ابن لال فی مکارم الاخلاق، الحاکم فی التاریخ، شعب الایمان للبیہقی، الکبیر للطبرانی، ابن عساکر ، مسند الفردوس عن عائشہ (رض)
کلام : الاسرار المرفوعۃ 133 ۔ تدکرۃ الموضوعات 159، ترتیب الموضوعات 819 ۔

17286

17286- "تختموا بالعقيق فإنه ينفي الفقر". "عد عن أنس".
17286 تحقیق پتھر کی انگوٹھی پہنو وہ فقر وفاقے کو رفع کرتا ہے۔ الکامل لابن عدی عن انس (رض)
کلام : ترتیب الموضوعات 821، التنزیہ 280/2 ۔

17287

17287- " نهى عن خاتم الذهب". "م عن أبي هريرة".
17287 حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ۔ مردوں کو سونے کی انگوٹھی پہننے سے منع فرمایا۔
مسلم عن ابوہریرہ (رض)

17288

17288- "نهى عن خاتم الذهب، وعن خاتم الحديد". "هب عن ابن عمر".
17288 حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے سونے کی انگوٹھی اور لوہے کی انگوٹھی پہننے سے منع فرمایا۔
شعب الایمان للبیہقی عن ابن عمر (رض)

17289

17289- " إنا قد اتخذنا خاتما ونقشنا فيه نقشا فلا ينقش أحدكم على نقشه". "خ ن هـ عن أنس".
17289 ہم نے انگوٹھی رکھ لی ہے اور اس کا یہ نقش بنالیا ہے لہٰذا تم میں سے کوئی اس نقش پر نقش نہ بنائے (کیونکہ وہ سرکاری مہر ہے) ۔ البخاری ، النسائی ، ابن ماجہ عن انس (رض)

17290

17290- "إني قد اتخذت خاتما من فضة ونقشت عليه محمد رسول الله فلا ينقش أحد على نقشه". "حم ق عن أنس".
17290 میں نے چاندی کی انگوٹھی لی ہے اور اس پر محمد رسول اللہ کا نقش بنوایا ہے لہٰذا کوئی شخص ایسا نقش نہ بنوائے۔ مسند احمد، البخاری، مسلم عن انس (رض)

17291

17291- "لا ينقش أحد على نقش خاتمي هذا". "م هـ عن ابن عمر".
17291 کوئی شخص میری اس انگوٹھی کے نقش پر نقش نہ بنوائے۔ مسلم ، ابن ماجہ عن ابن عمر (رض)

17292

17292- "لا ينبغي لأحد أن ينقش على نقش خاتمي هذا". "م هـ عن ابن عمر".
17292 کسی کے لیے جائز نہیں ہے کہ وہ میری اس انگوٹھی کے نقش پر نقش بنوائے۔
مسلم، ابن ماجہ عن ابن عمر (رض)

17293

17293- "اتخذه من ورق ولا تتمه مثقالا يعنى الخاتم". "ش عن بريدة".
17293 انگوٹھی چاندی کی بنالے اور سونے کی نہ بنا۔ ابن ابی شیبہ عن بریدۃ (رض)
کلام : ضعیف الجامع :96

17294

17294- "ما طهر الله كفا فيها خاتم من حديد". "ع، طب عن مسلم بن عبد الرحمن".
17294 اللہ پاک ایسی ہتھیلی کو پاک نہ کرے جس میں لوہے کی انگوٹھی ہو۔
مسند ابی یعلی، الکبیر للطبرانی عن سلم بن عبدالرحمن
کلام : ضعیف الجامع :5098

17295

17295- "مالي أرى عليك حلية أهل النار، يعنى خاتم الحديد". " عن بريدة".
17295 کیا بات ہے میں تجھ پر اہل نار (جہنم) کا زیور دیکھ رہا ہوں ، یعنی لوہے کی انگوٹھی۔
ابوداؤد ، الترمذی ، النسائی عن بریدۃ

17296

17296- "يعمد أحدكم إلى جمرة من نار فيجعلها في يده". "م عن ابن عباس".
17296 تم میں سے کوئی آگ کا انگارہ لیتا ہے اور اس کو اپنے ہاتھ میں پہن لیتا ہے۔
مسلم عن ابن عباس (رض)

17297

17297- "نهى عن التختم بالذهب". "ت عن عمران بن حصين".
17297 سونے کی انگوٹھی پہننے سے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے منع فرمایا۔ الترمذی عن عمران بن حصین

17298

17298- "من تختم بالياقوت الأصفر منع من الطاعون". "ابن زنجويه في كتاب الخواتيم عن علي وسنده ضعيف".
17298 جو زرد یاقوت کی انگوٹھی پہن لے وہ طاعون سے محفوظ ہوجائے گا۔
ابن زنجویہ فی کتاب الخراتیم عن علی وسندہ ضعیف

17299

17299- "من أراد أن يصوغ عليه فليفعل ولا تنقشوا على نقشه". "ن عن أنس" قال: "خرج رسول الله صلى الله عليه وسلم وقد اتخذ حلقة من فضة، قال: فذكره".
17299 جو اس جیسی انگوٹھی پہننا چاہے پہن لے مگر ایسا نقش نہ بنوائے۔ النسائی عن انس (رض)
فائدہ : ایک مرتبہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) انگوٹھی پہن کر نکلے تو لوگوں کو مذکورہ ارشاد فرمایا۔

17300

17300- "ألا تراه ينضح وجهي بجمرة من نار في يده". "ك وتعقب عن جابر أن ثعلبة بن دغنة سلم على رسول الله صلى الله عليه وسلم وفي أصبعه خاتم من ذهب فلم يرد عليه فقيل له فذكره".
17300 کیا تو نہیں دیکھ رہا کہ اس کے ہاتھ میں آگ کا انگارہ میرے چہرے پر منعکس ہورہا ہے۔ مستدرک الحاکم وتعقب عن جابر ، حضرت جابر (رض) فرماتے ہیں ابن دغنہ نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو سلام کیا ۔ اس کے ہاتھ میں سونے کی انگوٹھی تھی۔ آپ نے اس کے سلام کا جواب نہیں دیا۔ آپ سے اس کی وجہ پوچھی گئی تو آپ نے مذکورہ جواب ارشاد فرمایا۔

17301

17301- "جمرة عظيمة عليه". "حم عن يعلى بن مرة" أن رسول الله صلى الله عليه وسلم رأى رجلا عليه خاتم من ذهب قال فذكره.
17301 اس پر بڑا انگارہ ہے۔ مسند احمد بن یعلی بن مرۃ
فائدہ : رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایک آدمی کے ہاتھ میں سونے کی انگوٹھی دیکھی تو مذکورہ ارشاد فرمایا

17302

17302- "يعمد أحدكم إلى جمرة من نار فيجعلها في يده". "م عن ابن عباس" أن رسول الله صلى الله عليه وسلم رأى خاتما من ذهب في يد رجل فنزعه وقال فذكره.
17302 تم میں سے کوئی آگ کا انگارہ لیتا ہے اور اس کو اپنے ہاتھ میں پہن لیتا ہے۔
مسلم عن ابن عباس (رض)
فائدہ : رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایک آدمی کے ہاتھ میں سونے کی انگوٹھی دیکھی تو اس کو نکلوا کر مذکورہ ارشاد فرمایا۔

17303

17303- "اختضبوا بالحناء فإنه طيب الريح يسكن الروع". "ع والحاكم في الكنى عن أنس"
17303 مہندی کے ساتھ خضاب لگاؤ۔ کیونکہ وہ پاکیزہ خوشبو ہے اور دل کو تسکین بخشتی ہے۔
مسند ابی یعلی الحاکم فی الکنی عن انس (رض)
کلام : روایت کی سند میں حسن بن دعامہ ہے جو عمر بن شریک سے روایت کرتا ہے۔ امام ذہبی (رح) نے دونوں کو ضعفاء میں شامل کیا ہے۔ فیض القدیر 208/1 ۔

17304

17304- "اختضبوا بالحناء فإنه يزيد في شبابكم وجمالكم ونكاحكم". "البزار وأبو نعيم في الطب عن أنس، وأبو نعيم في المعرفة عن درهم"
17304 مہندی کے ساتھ خضاب لگاؤ، وہ تمہارے شباب، جمال اور نکاح کو خوشگوار بناتا ہے۔
البزار، ابونعیم فی الطب عن انس (رض) ، ابونعیم فی المعرفۃ عن درھم
کلام : اسنی المطالب 74، التنکیت والا فادۃ 148 میں اس کو ضعیف قرار دیا گیا ہے۔ علامہ مناوی (رح) فرماتے ہیں : روایت کی سند میں عبدالرحمن بن الحارث الغنوی ہے، جس پر میزان میں ال یعتمد علیہ کا حکم دیا گیا ہے یعنی اس پر اعتماد نہیں کیا جاسکتا۔ فیض القدیر 208/1 ۔

17305

17305- "اختضبوا وأفرقوا وخالفوا اليهود". "عد عن ابن عمر"
17305 خضاب لگاؤ، مانگ نکالو اور یہود کی مخالفت کرو۔ الکامل لا بن عدی ابن عمر (رض)
کلام : روایت کی سند میں حارث بن عمران الجعفری ہے۔ میزان میں ابن حبان (رح) سے منقول ہے کہ حارث ثقات پر حدیثیں گھڑتا ہے۔ فیض القدیر 209/1 نیز روایت کے ضعف کے حوالہ کے لیے دیکھئے : ذخیرۃ الحفاظ 139، ضعیف الجامع 229 ۔

17306

17306- "اختضبوا بالحناء فإن الملائكة تستبشر بخضاب المؤمن". "عد عن ابن عباس".
17306 مہندی کے ساتھ خضاب کرو، بیشک ملائکہ مومن کے خضاب لگانے سے خوش ہوتے ہیں۔ الکامل لا بن عدی عن ابن عباس (رض)
کلام : تخدیر المسلمین 83، کشف الخفاء 152 ۔

17307

17307- "اذهبوا به يعني بأبي قحافة إلى بعض نسائه فليغيره بشيء وجنبوه السواد ". "حم م عن جابر".
17307 اس کو لے جاؤ یعنی ابوقحافہ کو ان کی کسی عورت کے پاس وہ ان کے (سفید بالوں کے) رنگ کو تبدیل کردیں، ہاں کالے نہ کرنا۔ مسند احمد، مسلم عن جابر (رض)

17308

17308- "غبروا هذا بشيء واجتنبوا السواد". "م، د، ن، هـ عن جابر".
17308 اس (سفید رنگ) کو کسی رنگ کے ساتھ بدل دو اور سیاہ رنگ کرنے سے اجتناب کرنا۔ مسلم ابوداؤد، النسائی، ابن ماجہ عن جابر (رض)

17309

17309- "أفضل ما غيرتم به الشمط الحناء والكتم ". "ن عن أبي ذر".
17309 افضل چیز جس کے ساتھ تم سفید بالوں کو بدلو وہ مہندی اور کتم ہے (کتم ایک جڑی بوٹی ہے جس کے ساتھ بال قدرے سیاہ ہوجاتے ہیں) ۔ النسائی عن ابی ذر (رض)
کلام : ضعیف الجامع :1051 ۔

17310

17310- "إن أحسن ما اختضبتم به لهذا السواد أرغب لنسائكم فيكم وأهيب لكم في صدور عدوكم". "هـ عن صهيب"
17310 اچھی چیز جس کے ساتھ تم خضاب لگاؤ یہ کالا رنگ ہے، یہ تمہاری عورتوں کو تمہارے اندر رغبت دلانے والا اور تمہارے دشمنوں کے دلوں میں تمہارا ڈر بٹھانے والا ہے۔
ابن ماجہ عن صھیب (رض)
کلام : روایت ضعیف ہے : دیکھئے ضعیف ابن ماجہ 793، ضعیف الجامع :1375 ۔

17311

17311- "إن اليهود والنصارى لا يصبغون فخالفوهم". "ق، د، ن، هـ عن أبي هريرة".
17311 یہودونصاریٰ اپنے بالوں کو رنگتے نہیں ہیں تم ان کی مخالفت کرو۔
البخاری ، مسلم ، ابوداؤد، النسائی، ابن ماجہ عن ابوہریرہ (رض)

17312

17312- "إن أحسن ما غيرتم به هذا الشيب الحناء والكتم". "حم حب عن أبي ذر"
17312 سب سے اچھی چیز جس کے ساتھ تم اس سفیدی کو بدلو مہندی اور کتم ہے۔
مسنداحمد، ابوداؤد ، الترمذی ، النسائی ، ابن ماجہ ، ابن حبان عن ابی ذر (رض)

17313

17313- "أول من خضب بالحناء والكتم إبراهيم، وأول من اختضب بالسواد فرعون". "فر وابن النجار عن أنس".
17313 سب سے پہلے جس نے مہندی اور کتم کے ساتھ بالوں کو رنگا وہ حضرت ابراہیم (علیہ السلام) تھے۔ اور سب سے پہلے جس نے سیاہ رنگ کے ساتھ بالوں کو رنگا وہ فرعون تھا۔
مسند الفردوس للدیلمی، ابن النجار عن انس (رض)
کلام : ضعیف الجامع :2145 ۔

17314

17314- "شوبوا شيبكم بالحناء فإنه أسرى لوجوهكم وأطيب لأفواهكم وأكثر لجماعكم، الحناء سيد ريحان الجنة، الحناء يفصل ما بين الكفر والإيمان". "ابن عساكر عن أنس".
17314 اپنے بڑھاپے کو مہندی کے ساتھ ملالو۔ یہ تمہارے چہروں کو خوبصورت کرے گا تمہارے منہ کو خوشبودار رکھے گا اور تمہاری جماع کو کثرت (وقوت) بخشے گا۔ مہندی جنت کی خوشبوؤں کی سردار ہے۔ مہندی کفر اور ایمان کے درمیان فرق کرتی ہے۔ ابن عساکرعن انس (رض)
کلام : التنکیت والا فاد، 149، ضعیف الجامع :3408 ۔

17315

17315- "الصفرة خضاب المؤمن والحمرة خضاب المسلم، والسواد خضاب الكافر". "طب ك عن ابن عمر".
17315 زرد رنگ مومن کا خضاب ہے، سرخ رنگ مومن کا خضاب ہے اور سیاہ رنگ کافر کا خضاب ہے۔ الکبیر للطبرانی، مستدرک الحاکم عن ابن عمر (رض)
کلام : روایت ضعیف ہے : ضعیف الجامع : 3553، النافلۃ 123 ۔

17316

17316- "عليكم بسيد الخضاب الحناء يطيب البشرة ويزيد في الجماع". "ابن السني وأبو نعيم عن أبي رافع".
17316 تم خضابوں کے سردار مہندی کو لگاؤ جو کھال کو خوشبودار اور اچھا کرتی ہے اور جماع۔ ہم بستری میں زیادتی کا باعث بنتی ہے۔ ابن السنی ، ابونعیم عن ابی رافع
کلام : ضعیف الجامع :3785، المتناھیہ 1151 ۔

17317

17317- "غيروا الشيب ولا تشبهوا باليهود والنصارى". "حم حب عن أبي هريرة"
17317 سفید بالوں کا رنگ تبدیل کرلو اور یہودونصاریٰ کے ساتھ مشابہت نہ کرو۔
ابن حبان عن ابوہریرہ (رض)
کلام : ذخیرۃ الحفاظ 3599 ، المعلۃ 102 ۔

17318

17318- "غيروا الشيب ولا تقربوا السواد". "حم عن أنس".
17318 سفیدی کو تبدیل کرلو اور سیاہی کے قریب نہ جاؤ۔ مسند احمد عن انس (رض)

17319

17319- "اذهبوا به إلى بعض نسائه فلتغيره بشيء وجنبوه السواد". "حم عن جابر" قال: "جيء بأبي قحافة إلى النبي صلى الله عليه وسلم وكأن رأسه ثغامة قال: فذكره".
17319 اس کو اس کی کسی عورت کے پاس لے جاؤ وہ اس (کے سفید بالوں) کا رنگ کسی چیز کے ساتھ تبدیل کردے گی۔ سیاہ رنگ سے اجتناب کرنا۔ مسند احمد عن جابر (رض)
فائدہ : حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں ابوقحافہ کو لایا گیا۔ ان کا سر بالکل سفید تھا۔ پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مذکورہ فرمان ارشاد فرمایا۔

17320

17320- "أفضل ما غيرتم به الشمط الحناء والكتم". "ن عن أبي ذر".
17320 سفیدی بدلنے کے لیے افضل چیز مہندی اور کتم ہے۔ النسائی عن ابی ذر (رض)
کلام : ضعیف الجامع :1051 ۔

17321

17321- "إن أحسن ما غيرتم به الشيب الحناء والكتم". "حم د ت: حسن صحيح ك هـ وابن أبي عاصم وابن سعد، حب طب هب عن أبي ذر طب عد هب عن ابن عباس".
17321 اپنی سفیدی بدلنے کے لیے تمہارے واسطے بہترین مہندی اور کتم ہے۔
مسند احمد ، ابوداؤد ، الترمذی، حسن صحیح، مستدرک الحاکم، ابن ماجہ، ابن ابی عاصم، ابن سعد، ابن حبان، الکبیر للطبرانی، شعب الایمان للبیہقی عن ابی ذر (رض) الکبیر للطبرانی ، الکامل لابن عدی، شعب الایمان للبیہقی عن ابن عباس (رض)

17322

17322- "مرحبا بالمصفرين والمحمرين". "الحسن بن سفيان وابن أبي عاصم في الآحاد والبغوي والباوردي وابن قانع وابن السكن، طب عن حسان بن أبي جابر السلمي" أن رسول الله صلى الله عليه وسلم رأى رجالا من أصحابه قد صفروا لحاهم وآخرين قد حمروها قال: فذكره. قال ابن السكن: في إسناده نظر.
17322 زرد اور سرخ رنگ لگانے والوں کو خوش آمدید ہو۔ الحسن بن سفیان، ابن ابی عاصم فی الاحاد، البغوی، الباوردی، ابن قانع، ابن السکن، الکبیر للطبرانی عن حسان بن ابی جابر السلمی۔
فائدہ : حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنے صحابہ (رض) کو دیکھا کہ کچھ نے اپنی ڈاڑھیوں کو زرد رنگ اور کچھ نے سرخ رنگ میں رنگ رنگا تھا تب آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مذکورہ ارشاد فرمایا۔
کلام : امام ابن السکن (رح) فرماتے ہیں اس روایت کی سند میں نظر ہے۔

17323

17323- "خضاب الإسلام الصفرة، وخضاب الإيمان الحمرة". "الديلمي عن عبد الله بن هداج"
17323 اسلام کا خضاب زرد رنگ ہے اور ایمان کا خضاب سرخ رنگ ہے۔

17324

17324- "لا تغيروا هذه الشعور فمن كان مغيرها لا محالة فليغيرها بالحناء والكتم". "الديلمي عن أنس".
17324 ان بالوں کے رنگ کو نہ بدلا کرو۔ جو ان کو ضرور ہی بدلنا چاہے وہ مہندی اور کتم کے ساتھ بدلے۔ الدیلمی عن انس (رض)

17325

17325- "عليكم بسيد الخضاب الحناء فإنه يطيب البشر ويزيد في الجماع". "ابن السني وأبو نعيم والديلمي عن أبي رافع".
17325 تم پر خضاب کی سردار مہندی لازم ہے وہ کھال کو اچھا کرتی ہے اور جماع میں زیادتی کرتی ہے۔ ابن السنی، ابونعیم، الدیلمی عن ابی رافع
کلام : ضعیف الجامع :3785، المتناھیۃ 1151 ۔

17326

17326- " غيروا هذا بشيء واجتنبوا السواد". "م د ن هـ حب ك عن جابر"
17326 اس (سفید رنگ) کو کسی چیز کے ساتھ تبدیل کرلو اور سیاہ رنگ بےاجتناب کرو۔
مسلم ، ابوداؤد ، النسائی ، ابن ماجہ، ابن حبان، مستدرک الحاکم عن جابر (رض)

17327

17327- "غيروا هذا البياض ولا تشبهوا بأهل الكتاب وأعفوا اللحى وجزوا الشوارب". "الشيرازي في الألقاب عن أبي هريرة".
17327 اس سفید رنگ کو بدل لو، اہل کتاب کے ساتھ مشابہت اختیار نہ کرو ڈاڑھی کو بڑھتا ہوا چھوڑو اور مونچھیں کاٹتے رہو۔ الشیرازی فی الالقاب عن ابوہریرہ (رض)

17328

17328- "غيروا ولا تشبهوا باليهود واجتنبوا السواد". "ق عن أبي هريرة".
17328 سفیدی بدل لو اور یہود کے ساتھ مشابہت اختیار کرو اور نہ سیاہ رنگ استعمال کرو۔
السنن للبیہقی عن ابوہریرہ (رض)

17329

17329- "غيروا الشيب فإنه يزيد في شباب أحدكم وجماله ومجامعته النساء". "الديلمي عن أنس".
17329 سفیدی کو بدل دو اس سے تمہاری جوانی ، خوبصورتی اور عورتوں کے ساتھ جماع کرنے میں اضافہ ہوگا۔ الدیلمی عن انس (رض)

17330

17330- "غيروه وجنبوه السواد". "حب عن أنس"
17330 اس کو بدل دو اور سیاہی سے اجتناب کرو۔ ابن حبان عن انس (رض)

17331

17331- " إن الله لا ينظر إلى من يخضب بالسواد يوم القيامة". "ابن سعد عن عامر، مرسلا".
17331 اللہ تعالیٰ قیامت کے روز اس شخص کو (نظررحمت سے) نہ دیکھے گا جو سیاہ رنگ کا خضاب استعمال کرے۔ ابن سعد عن عامر، مرسلاً

17332

17332- "يكون قوم يخضبون في آخر الزمان بالسواد كحواصل الحمام لا يريحون رائحة الجنة". "د ن عن ابن عباس"
17332 ایک قوم آخر زمانے میں سیاہ رنگ کا خضاب لگائے گی کبوتروں کے پپوٹوں کی طرح ، وہ لوگ جنت کی خوشبو بھی نہ پائیں گے۔ ابوداؤد، النسائی عن ابن عباس (رض)
کلام : امام منذری (رح) فرماتے ہیں اس کی سند میں عبدالکریم ہے جس کی حدیث قابل حجت نہیں ہوتی اسی کی وجہ سے یہ حدیث ضعیف ہے۔ عون العبوذ 266/11 ۔

17333

17333- "من خضب بالسواد سود الله وجهه يوم القيامة". "طب عن أبي الدرداء".
17333 جس نے سیاہ رنگ کے ساتھ خضاب کیا اللہ پاک قیامت میں اس کو سیاہ چہرہ بنائے گا۔ الکبیر للطبرانی عن ابی الدرداء (رض)
کلام : جنتہ الرتاب 483، ذخیرۃ الحفاظ 5285 ۔

17334

17334- "من شاب شيبة في الإسلام كانت له نورا ما لم يغيرها". "الحاكم في الكنى عن أم سلمة".
17334 جو اسلام میں بوڑھا ہوگیا یہ بڑھاپا قیامت کے دن اس کے لیے نور ہوگا جب تک کہ اس کو تبدیل نہ کرے۔ الحاکم فی الکنی عن ام سلمۃ (رض)
کلام : ضعیف الجامع :5639، المشتھر 151 ۔

17335

17335- "إن الله يبغض الشيخ الغربيب ". "عد - عن أبي هريرة".
17335 اللہ تعالیٰ انتہائی سیاہ بال بنانے والے بوڑھے سے نفرت فرماتا ہے۔
الکامل لابن عدی عن ابوہریرہ (رض)
کلام : ذخیرۃ الحفاظ 1005، ضعیف الجامع :1688 ۔

17336

17336- "من صبغ بالسواد لم ينظر الله إليه يوم القيامة ومن نتف شيبة قمعه الله بمقامع من نار يوم القيامة". "ك عن عمرو بن شعيب عن أبيه عن جده".
17336 جس نے سیاہ رنگ کا خضاب کیا قیامت کے دن اللہ اس کی طرف نظر (رحمت) نہ کرے گا اور جس نے سفید بالوں کو نوچا اللہ پاک قیامت کے دن آگ کے گرز بنادے گا۔
مستدرک الحاکم عن عمرو بن شعیب عن ابیہ عن جدہ

17337

17337- "طيب الرجال ما ظهر ريحه وخفي لونه وطيب النساء ما ظهر لونه وخفي ريحه". "ت عن أبي هريرة، طب والضياء عن أنس".
17337 مردوں کی خوشبو وہ ہے جس کی خوشبو مہ کے اور اس کا رنگ مدہم ہو۔ عورتوں کی خوشبو وہ ہے جس کا رنگ ظاہر ہو اور اس کی خوشبو مدہم ہو۔
الترمذی عن ابوہریرہ (رض) ، الکبیر للطبرانی ، الضیاء عن انس (رض)

17338

17338- "خير طيب الرجال ما ظهر ريحه وخفي لونه وخير طيب النساء ما ظهر لونه وخفي ريحه". "عق عن أبي موسى".
17338 مردوں کی بہترین خوشبو وہ ہے جس کی خوشبو تیز ہو اور رنگ ہلکا ہو۔ عورتوں کی بہترین خوشبو وہ ہے جس کی خوشبو ہلکی اور رنگ تیز ہو۔ الضعفاء لعقیلی عن ابی موسیٰ (رض)
کلام : ضعیف الجامع :2913 ۔

17339

17339- "إن خير طيب الرجال ما ظهر ريحه وخفي لونه، وخير طيب النساء ما ظهر لونه وخفي ريحه". "ت عن عمران بن حصين".
17339 آدمیوں کی بہترین خوشبو تیز مہک والی مدہم رنگ والی ہے اور عورتوں کی بہترین خوشبو تیز اور شوخ رنگ والی ہلکی خوشبو ہے۔ الترمذی عن عمران بن حصین

17340

17340- "إذا أعطي أحدكم الريحان فلا يرده فإنه خرج من الجنة". "د في مراسيله ن عن عثمان النهدي مرسلا".
17340 جب تم میں سے کسی کو خوشبو پیش کی جائے وہ اس کو واپس نہ کرے کیونکہ خوشبو جنت سے نکلی ہے۔ ابوداؤد فی مراسیلہ، النسائی عن عثمان النھدی مرسلاً

17341

17341- "أطيب الطيب المسك". "حم م د ن عن أبي سعيد".
17341 بہترین خوشبو مشک ہے۔ مسند احمد، مسلم، ابوداؤد عن ابی سعید (رض)

17342

17342- "اقبلوا الكرامة، وأفضل الكرامة الطيب خفيف أخفه محملا وأطيبه رائحة". "قط في الأفراد طس عن زينب بنت جحش"
17342 کرامت (کوئی عزت دے تو اس) کو قبول کرو۔ بہترین کرامت خوشبو ہے جس کا بوجھ ہلکا ہے اور خوشبو عمدہ ہے۔ الدارقطنی فی الافراد، الاوسط للطبرانی عن زینب بنت جحش
کلام : ضعیف الجامع :1059 ۔

17343

17343- "من عرض عليه طيب فلا يرده فإنه خفيف المحمل طيب الرائحة". "حم ن عن أبي هريرة".
17343 جس پر خوشبو پیش کی جائے وہ اس کو رد نہ کرے کیونکہ یہ ہلکا بوجھ ہے لیکن اچھی خوشبو ہے۔ مسند احمد، النسائی عن ابوہریرہ (رض)

17344

17344- "سيد ريحان أهل الجنة الحناء". "طب خط عن ابن عمرو".
17344 اہل جنت کی خوشبوؤں کی سردار مہندی ہے۔
الکبیر للطبرانی، التاریخ للخطیب عن ابن عمرو
کلام : الاسرار المرفوعۃ 465، اسنی المطالب 761 ۔

17345

17345- "عليكم بالمرزنجوش فشموه فإنه جيد للخشام. "ابن السني وأبو نعيم في الطب عن أنس".
17345 مرزنجوش (دونا مروا) ضرور لو اور اس کو سونگھو وہ بند ناک کے نتھنوں کے لیے بہترین چیز ہے۔ ابن السنی ، ابونعیم فی الطب عن انس (رض)
کلام : النتکیت والا فادہ 145، ضعیف الجامع :4777 ۔

17346

17346- "ما أحببت من عيش الدنيا إلا الطيب والنساء". "ابن سعد عن ميمون، مرسلا".
17346 مجھے دنیا کی خوشیوں میں صرف خوشبو اور عورتیں محبوب ہیں۔ ابن سعد عن میمون مرسلاً
کلام : ضعیف الجامع :4981، النوافح 1670 ۔

17347

17347- "من خير طيبكم المسك". "ن عن أبي سعيد".
17347 تمہاری عمدہ خوشبوؤں میں مشک ہے۔ النسائی عن ابی سعید (رض)

17348

17348- "المسك أطيب الطيب". "م ن عن أبي سعيد".
17348 مشک عمدہ ترین خوشبو ہے۔ مسلم ، النسائی عن ابی سعید (رض)

17349

17349- "نهى أن يتزعفر الرجل". "ق عن أنس".
17349 آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے زعفران لگانے سے منع فرمایا۔
البخاری، مسلم، ابوداؤد، الترمذی، النسائی عن انس (رض)

17350

17350- "لو أمرتم هذا يغسل عنه هذه الصفرة". "حم د ن عن أنس".
17350 اگر میں تم کو حکم دیتا کہ اس کو (زعفران) کو دھو دیا جائے (تو اچھا ہوتا) ۔
مسند احمد، ابوداؤد ، النسائی عن انس (رض)
کلام : ضعیف الجامع :4997 ۔

17351

17351- "المسك أطيب الطيب". "م ت عن أبي سعيد"
17351 مشک عمدہ خوشبو ہے۔ مسلم ، الترمذی عن ابی سعید (رض)

17352

17352- "إذا أتى أحدكم بالطيب فليمس منه وإذا أتي بالحلوى فليصب منها". "طس هب عن أبي هريرة، وقال هب: تفرد فضالة بن الحصين العطار وكان متهما بهذا الحديث".
17352 جب تم میں سے کسی کے پاس خوشبو لائی جائے تو وہ اس کو چھوئے اور جب حلوی پیش کیا جائے تو اس میں سے کچھ ضرور کھائے۔ الاوسط للطبرانی، شعب الایمان للبیہقی عن ابوہریرہ (رض)
کلام : امام بیہقی (رح) فرماتے ہیں : فضالۃ بن الحصین عطار اس حدیث میں متفرد ہے اور اس حدیث کو بیان کرنے میں مہتم بھی ہے۔ جس کی وجہ سے حدیث موضوع ہے، دیکھئے : تذکرۃ الموضوعات 161، ذخیرۃ الحفاظ 168 ۔

17353

17353- "إذا أتي أحدكم بريح طيب فليصب منها". "عد عن جابر".
17353 جب تم میں سے کسی کو اچھی خوشبو پیش کی جائے وہ اس میں سے ضرور استعمال کرے۔
الکامل لا بن عدی عن جابر (رض)

17354

17354- " إذا وضع الطيب بين يدي أحدكم فليصب منه ولا يرده وإذا وضعت الحلوى بين يدي أحدكم فليأكل منها ولا يردها". "ك في تاريخه هب عن أبي هريرة؛ قال هب: إسناده غير قوي".
17354 جب کسی کے سامنے خوشبو رکھی جائے وہ ضرور لگائے اور اس کو رد نہ کرے۔ اور جب کسی کے سامنے حلوہ رکھا جائے تو وہ اس سے ضرور کھائے اور رد نہ کرے۔
الحاکم فی التاریخ ، شعب الایمان للبیہقی عن ابوہریرہ (رض)
کلام : امام بیہقی (رح) فرماتے ہیں اس کی سند غیر قوی ہے۔ کنزالعمال

17355

17355- "لا تردوا الطيب ولا شربة عسل على من أتاكم بها". "أبو نعيم في المعرفة عن محمد بن شرحبيل، وقال: الصحيح محمود بن شرحبيل وسنده ضعيف".
17355 خوشبو کو رد نہ کرو اور نہ شہد کا گھونٹ رد کرو جب تمہارے پاس کوئی لائے۔
ابونعیم فی المعرفۃ عن محمد بن شرجیل
کلام : ابونعیم (رح) فرماتے ہیں : صحیح نام محمود بن شرحبیل ہے جس کی سند ضعیف ہے۔

17356

17356- "اذهب فاغسله ثم اغسله ثم لا تعد". "ت 1: حسن عن يعلى بن مرة" أن النبي صلى الله عليه وسلم أبصر رجلا متخلقا قال: فذكره.
17356 جا غسل کر ، پھر غسل کر آئندہ یہ نہ لگا۔ الترمذی ، حسن، عن یعلی بن مرۃ
فائدہ : نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایک آدمی کو دیکھا کہ خلوق خوشبو لگائی ہوئی ہے تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مذکورہ ارشاد فرمایا۔

17357

17357- "الذهب والحرير حل لأناث أمتي وحرام على ذكورها". "طب عن زيد بن أرقم وعن واثلة".
17357 سونا اور ریشم میری امت کی عورتوں کے لیے حلال ہیں اور میری امت کے مردوں پر حرام ہیں۔ الکبیر للطبرانی عن زید بن ارقم وعن واثلۃ

17358

17358- "الذهب حلية المشركين، والفضة حلية المسلمين، والحديد حلية أهل النار". "الزمخشري في جزئه عن أنس".
17358 سونا مشرکوں کا زیور ہے ، چاندی مسلمانوں کا زیور ہے اور لوہا اہل جہنم کا زیور ہے۔
الزمخشری فی جزہ عن انس (رض)
کلام : ضعیف الجامع :3064 ۔

17359

17359- "عندي أخوف عليكم من الذهب أن الدنيا ستصب عليكم صبا فياليت أمتي لا تلبس الذهب". "حم عن رجل".
17359 مجھے اپنی امت پر سونے سے زیادہ ان پر دنیا کے ٹوٹ پڑنے کا خوف ہے۔ پس کاش کہ میری امت سونا نہ پہنے۔ مسند احمد عن رجل
کلام : ضعیف الجامع :3820 ۔

17360

17360- "أحل الذهب والحرير لأناث أمتي وحرم على ذكورها". "حم ن عن أبي موسى".
17360 سونا اور ریشم میری امت کی عورتوں کے لیے حلال ہے اور ان کے مردوں پر حرام ہے۔ مسند احمد ، النسائی عن ابی موسیٰ (رض)

17361

17361- "من كان يؤمن بالله واليوم الآخر فلا يلبس حريرا ولا ذهبا". "حم ك عن أبي أمامة".
17361 جو اللہ اور یوم آخرت پر ایمان رکھے وہ سونا پہنے اور ریشم۔
مسند احمد، مستدرک الحاکم عن ابی امامۃ (رض)

17362

17362- "من لبس الحرير في الدنيا لم يلبسه في الآخرة". "حم ق ن هـ عن أنس".
17362 جس نے دنیا میں ریشم پہنا وہ آخرت میں نہ پہنے گا۔
مسند احمد، البخاری، مسلم، النسائی، ابن ماجہ عن انس (رض)

17363

17363- "من لبس ثوب حرير ألبسه الله ثوبا من النار يوم القيامة". "حم عن جويرية".
17363 جس نے ریشم کا کپڑا پہنا، قیامت کے دن اللہ اس کو آگ کا کپڑا پہنائے گا۔
مسند احمد عن جو یریۃ

17364

17364- " نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن الديباج والحرير والاستبرق". "هـ عن البراء".
17364 نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے دیباج ، حریر اور استبرق ۔ ریشم کی مختلف اقسام پہننے سے منع فرمایا ہے۔ ابن ماجہ عن البراء (رض)

17365

17365- " من أحب أن يحلق حبيبه حلقة من نار فليحلقه حلقة من ذهب، ومن أحب أن يطوق حبيبه طوقا من نار فليطوقه طوقا من ذهب، ومن أحب أن يسور حبيبه سوارا من نار فليسوره سوارا من ذهب، ولكن عليكم بالفضة فالعبوا بها لعبا". "حم، د عن أبي هريرة طب عن سهل بن سعد".
17365 جو شخص چاہے کہ اپنے محبوب کو آگ کا حلقہ پہنائے تو وہ اس کو سونے کا ہار پہنادے۔ اور جو اپنے محبوب کو آگ کا طوق پہنانا چاہے وہ اس کو سونے کا طوق پہنا دے۔ جو اپنے محبوب کو آگ کے کنگن پہنانا چاہے وہ اس کو سونے کا کنگن پہنادے۔ لہٰذا تم پر چاندی لازم ہے اس کے ساتھ کھیلو۔ مسند احمد، ابوداؤد عن ابوہریرہ (رض) ، الکبیر للطبرانی عن سھل بن سعد

17366

17366- "شهابان من نار". "حم عن امرأة" قالت: "رأى علي رسول الله صلى الله عليه وسلم قرطين من ذهب قال فذكره".
17366 یہ آگ کے دو انگارے ہیں۔ مسند احمد عن امراۃ
فائدہ : ایک صحابیہ کہتی ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مجھ پر سونے کی دو بالیاں دیکھیں تو مذکورہ ارشاد فرمایا۔

17367

17367- "قد أمرنا للنساء بورس وأبر 1، أما الورس فأتاهن من اليمن وأما الأبر فتؤخذ من ناس من أهل الذمة مما عليهم من الجزية". "أبو نعيم طب عن حرب بن الحارث المحاربي".
17367 ہم نے عورتوں کو ورس اور ابر (مویشی) ملنے کا حکم دے دیا۔ ورس (تل کی مانند ایک گھاس) جس سے رنگائی کا کام لیا جاتا ہے ان کے پاس یمن سے آئے گی اور مویشی جزیہ والے ذی لوگوں سے لیے جائیں گے۔ ابونعیم، الکبیر للطبرانی عن حرب بن الحارث المحاربی

17368

17368- "إنما يكفي إحداكن أن تتخذ جمانا من فضة ثم تأخذ شيئا من زعفران فتزيفه ثم تلطخه عليه فإذا هو كأنه ذهب". "طب عن أسماء بنت يزيد".
17368 کسی بھی عورت کے لیے یہ کافی ہے کہ وہ چاندی کے موتی بنائے اور پھر زعفران میں اس کو خلط ملط کرلے وہ سونے کی طرح ہوجائے گا۔ الکبیر للطبرانی عن اسماء بنت یزید

17369

17369- "ألا أدلك على خير من ذلك تجعليه من ورق وتخلقيه فيصير كأنه ذهب". "الخطيب عن عائشة".
17369 کیا میں تجھے اس سے اچھی چیز نہ بتاؤں تو اس کو چاندی کی بنا کر خلوق خوشبو اور رنگ میں ملالے۔ وہ سونے کی طرح ہوجائے گی۔ الخطیب عن عائشۃ (رض)

17370

17370- "ويل للنساء من الأحمرين: الذهب والزعفران". "أبو نعيم عن عنزة الأشجعية".
17370 عورتوں کے لیے دو چیزوں کی تباہی ہے سونا اور زعفران ۔ ابونعیم عن عنزہ الاشجعیہ

17371

17371- عن أبي الأحوص عن أبيه قال: "أبصر علي رسول الله صلى الله عليه وسلم يوما ثيابا خلقان فقال لي: ألك مال؟ قلت: نعم، قال: أنعم على نفسك كما أنعم الله عليك، قلت إن رجلا مر بي فقريته فمررت به فلم يقرني أفأقريه؟ قال: نعم". "ابن النجار".
17371 ابوالاحوص اپنے والد سے روایت کرتے ہیں مجھ پر رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے دو پرانے کپڑے دیکھے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مجھے فرمایا : کیا تیرے پاس مال ہے ؟ میں نے عرض کیا : جی ہاں۔ فرمایا : پھر اپنی جان پر انعام کر (خرچ کر) جس طرح اللہ نے تجھ پر انعام کیا ہے۔ پھر میں نے پوچھا : ایک آدمی کا میرے پاس آنا ہوا تھا میں نے اس کی مہمانی کی تھی۔ لیکن جب میں اس کے پاس گیا تو اس نے میری مہمانی نہیں کی کیا میں اس کی مہمان نوازی کروں ؟ ارشاد فرمایا : ہاں۔
ابن النجار

17372

17372- عن عمر بن إبراهيم عن أيوب بن سيار عن محمد بن المنكدر عن جابر قال: "جاء العباس بن عبد المطلب إلى النبي صلى الله عليه وسلم وعليه ثياب بيض فلما نظر إليه تبسم فقال العباس: يا رسول الله ما الجمال؟ قال: صواب القول بالحق، قال: فما الكمال؟ قال: حسن الفعال بالصدق". "هق وقال تفرد به عمر وليس بالقوي، كر ابن النجار".
17372 عمر بن ابراہیم ایوب بن یسار سے وہ محمد بن المنکدر سے وہ حضرت جابر (رض) سے روایت کرتے ہیں کہ حضرت عباس بن عبدالمطلب (رض) سفید کپڑوں میں ملبوس نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں تشریف لائے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ان کو دیکھ کر مسکرائے۔ حضرت عباس (رض) نے پوچھا : یارسول اللہ ! خوبصورتی کیا ہے ؟ ارشاد فرمایا : حق بات کو صحیح طرح ادا کرنا۔ پوچھا : کمال کیا ہے ؟ فرمایا : سچائی کے ساتھ اچھا کام کرنا۔ السنن للبیہقی ، ابن عساکر، ابن النجار
کلام : امام بیہقی (رح) فرماتے ہیں : عمر (بن ابراہیم) اس روایت میں متفرد ہے اور وہ قوی راوی نہیں۔

17373

17373- عن أبي جعفر محمد بن علي بن الحسين قال: "أقبل العباس ابن عبد المطلب وهو أبيض بض وعليه حلة وله ضفيرتان فلما رآه رسول الله صلى الله عليه وسلم تبسم، فقال له العباس: يا رسول الله مم ضحكت؟ يا رسول الله أضحك الله سنك، قال: أعجبني جمالك يا عم، فقال العباس: يا رسول الله ما الجمال في الرجل؟ قال: اللسان". "كر".
17373 ابوجعفر محمد بن علی بن الحسین سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ حضرت عباس بن عبدالمطلب صاف ستھری اجلی رنگت میں عمدہ جوڑا زیب تن کئے ہوئے تشریف لائے۔ اور آپ کے سر کے بالوں کی دو مینڈھیاں بنی ہوئی تھیں۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ان کو دیکھ کر مسکرا اٹھے۔ حضرت عباس (رض) نے پوچھا : یارسول اللہ ! آپ کیوں ہنسے ؟ اللہ آپ کو ہنستا رکھے یارسول اللہ ! آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : اے چچا ! مجھے آپ کے جمال اور حسن نے خوش کردیا تھا۔ حضرت عباس (رض) نے پوچھا : آدمی کی خوبصورتی کس میں ہے ؟ ارشاد فرمایا : زبان میں۔ ابن عساکر
کلام : روایت محل کلام ہے : الشذرۃ 329، کشف الخفاء 1075 ۔

17374

17374- عن علي قال: "انتظرت النبي صلى الله عليه وسلم أن يخرج إلينا في رمضان فخرج من بيت أم سلمة وقد كحلته وملأت عينيه كحلا". "الحارث".
17374 حضرت علی (رض) سے مروی ہے کہ میں نے رمضان کے مہینے میں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے نکلنے کا انتظار کیا کہ آپ ام سلمہ (رض) کے گھر سے نکلے۔ آپ (رض) (آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی زوجہ مطہرہ) نے آپ کو اتنا سرمہ لگایا ہوا تھا کہ آپ کی آنکھیں سرمہ سے بھری ہوئی تھیں۔ الحارث

17375

17375- عن علي قال: "نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن حلق القفا بالموسى إلا عند الحجامة". "طس وابن منده في غرائب شعبة وابن النجار، كر، وسنده ضعيف".
17375 حضرت علی (رض) سے مروی ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے گدی کے بال استرے کے ساتھ صاف کرانے سے منع فرمایا، مگر پچھنے (سینگی) لگواتے وقت۔
الاوسط، ابن مندہ فی غرائب شعبۃ وابن النجار، ابن عساکر
کلام : روایت کی سند ضعیف ہے۔

17376

17376- عن العلاء بن أبي عائشة "أن عمر بن الخطاب دعا بحلاق فحلقه بموسى يعني جسده فاستشرف الناس فقال: أيها الناس إن هذا ليس من السنة ولكن النورة من النعيم فكرهتها". "ابن سعد، ش.
17376 حضرت علاء بن ابی عائشہ (رح) سے مروی ہے کہ حضرت عمر بن خطاب (رض) نے حلاق (بال مونڈنے والے حجام ) کو بلوایا۔ اس سے استرے کے ساتھ آپ کے بال صاف کئے۔ پھر آپ (رض) لوگوں کو خطبہ دینے کھڑے ہوئے اور فرمایا : اے لوگو ! یہ سنت نہیں ہے، لیکن نورہ (ہڑتال، چونا) عیش و عشرت کا کام ہے، جو مجھے پسند نہیں۔ ابن سعد ، ابن ابی شیبہ

17377

17377- عن محمد بن ربيعة بن الحارث "أن عمر بن الخطاب رآه وهو طويل الشعر وذلك في ذي الحليفة قال محمد: وأنا على ناقتى وأنا في ذي الحجة أريد الحج فأمرني أن أقصر من رأسي ففعلت". "ابن سعد".
17377 محمد بن ربیعہ بن الحارث سے مروی ہے کہ حضرت عمر بن خطاب (رض) نے ان کو اس حال میں دیکھا کہ ان کے بال لمبے تھے اور ہم مقام ذوالحلیفہ میں تھے۔ محمد کہتے ہیں : میں اپنی اونٹنی پر تھا اور ذی الحج ماہ تھا، میرا حج کا ارادہ تھا پس آپ (رض) نے مجھے سر کے بال چھوٹے کرانے کا حکم دیا تو میں نے ان کے حکم کی تعمیل کی۔ ابن سعد

17378

17378- عن عكرمة "أن النبي صلى الله عليه وسلم نهى أن تحلق المرأة رأسها، فقال: هي مثلة". "ابن جرير".
17378 حضرت عکرمہ (رح) سے مروی ہے کہ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے عورت کو سر کے بال منڈوانے (صاف کرانے) سے منع فرمایا اور فرمایا کہ یہ مثلہ (شکل بگاڑنے کی صورت) ۔ ابن جریر

17379

17379- عن محمد بن حاطب "كان النبي صلى الله عليه وسلم يأخذ من شاربه وظفره يوم الجمعة". "أبو نعيم".
17379 محمد بن حاطب سے مروی ہے کہ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جمعہ کے دن اپنی مونچھیں اور ناخن صاف کرتے تھے۔ ابونعیم

17380

17380- عن ابن عمر "نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن القزع". "كر عد".
17380 حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے قزع۔ کچھ مال مونڈنے اور کچھ چھوڑنے سے منع فرمایا۔ ابن عساکر، الکامل لابن عدی

17381

17381- عن ابن عمر " أن النبي صلى الله عليه وسلم كان يتنور في كل شهر ويقلم أظفاره في كل خمسة عشر يوما ". "كر".
17381 ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ہر ماہ نورہ (چونا) استعمال کرتے تھے (یعنی زیر ناف بالوں کی صفائی کے لئے) اور ہر پندرہ دنوں میں ناخن کاٹتے تھے۔ ابن عساکر
کلام : ضعیف الجامع 4536، الضعیفۃ 1750 ۔

17382

17382- عن أنس قال: " سدل رسول الله صلى الله عليه وسلم ناصيته ما شاء الله أن يسدل، ثم فرق بعد ذلك". "كر".
17382 حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پہلے اپنی پیشانی پر بال سیدھے جہاں تک بھی جاتے ماشاء اللہ پھر ان میں (بیچ کی) مانگ نکالتے۔ ابن عساکر

17383

17383- عن عمرو بن قيس أن عليا قال: "ما زاده إلا طهارة يعني الأخذ من الشعر والظفر". "مسدد".
17383 حضرت عمروبن قیس سے مروی ہے کہ حضرت علی (رض) نے ارشاد فرمایا : بالوں اور ناخنوں کی صفائی سے طہارت میں اضافہ ہوتا ہے۔ مسدد

17384

17384- عن علي قال: "رأيت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقلم أظفاره يوم الخميس ثم قال: يا علي قص الظفر ونتف الإبط وحلق العانة يوم الخميس والغسل والطيب واللباس يوم الجمعة". "أبو القاسم إسماعيل بن محمد التيمي في مسلسلاته والديلمي".
17384 حضرت علی (رض) سے مروی ہے کہ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو دیکھا کہ جمعرات کے روز ناخن کاٹتے تھے۔ پھر فرمایا : اے علی ! ناخن کاٹنا، بغل کے بال نوچنا اور زیر ناف بالوں کی صفائی کرنا جمعرات کے دن کیا کرو اور جمعہ کے روز غسل کیا کرو، خوشبولگایا کرو اور صاف لباس پہنا کرو۔
ابوالقاسم اسماعیل بن محمد التیمی فی مسلسلاتہ والدیلمی

17385

17385- عن عثمان قال: "نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم أن تحلق المرأة رأسها". "البزار وسنده حسن".
17385 حضرت عثمان (رض) سے مروی ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے عورت کو سر کے بال بالکل صاف کرنے یعنی مونڈنے سے منع فرمایا (صرف دوران حج معمولی چھوٹے کرانے کا حکم دیا) ۔
البزار وسندہ حسن
کلام : ضعیف الترمذی 157، ضعیف الجامع 5998 ۔

17386

17386- عن ابن عباس قال: "قدم على رسول الله صلى الله عليه وسلم وفد من العجم قد حلقوا لحاهم وتركوا شواربهم، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: خالفوا عليهم فحفوا الشوارب وأعفوا اللحى". "ابن النجار".
17386 ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ ایک عجمی وفد جنہوں نے اپنی ڈاڑھیاں مندوا رکھی تھیں اور مونچھیں بڑھا رکھی تھیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضر ہوا۔ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا ان لوگوں کی مخالیت کرو مونچھیں صاف کراؤ اور ڈاڑھی چھوڑ دو ۔ ابن النجار

17387

17387- حدثنا هشام عن أبي المشرفي ليث بن أبي أسد عن إبراهيم قال: "كان رسول الله صلى الله عليه وسلم إذا طلى ولي عانته بيده". "ش".
17387 ہمیں ہشام نے ابوالمشرف لیث بن ابی اسد سے انھوں نے ابراہیم سے روایت نقل کی کہ :
رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جب زیر ناف بالوں پر چونا ملتے تو اپنے ہاتھ سے ملتے تھے۔ ابن ابی شیبہ

17388

17388- عن محمد بن قيس الأسدي عن رجل قال: "كان عمر بن الخطاب يستطيب بالحديد، فقيل له: ألا تنور؟ قال: إنها من النعيم فإنا نكرهها". "هب".
17388 محمد بن قیس اسدی ایک آدمی سے نقل کرتے ہیں کہ حضرت عمر بن خطاب (رض) لوہے (یعنی استرے) کے ساتھ زیر ناف بالوں کی صفائی کرتے تھے۔ آپ (رض) سے کسی نے پوچھا : آپ نورہ (چونا) کیوں نہیں استعمال کرتے ؟ فرمایا : وہ عیش و عشرت کا کام ہے جو ہمیں پسند نہیں۔
شعب الایمان للبیہقی

17389

17389- عن عبد الله بن جعفر قال: "رأيت رسول الله صلى الله عليه وسلم يتختم في يمينه مرة أو مرتين". "كر وابن النجار".
17389 حضرت عبداللہ بن جعفر سے مروی ہے ک ہمیں نے رسول اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو اپنے دائیں ہاتھ میں ایک یا دو دفعہ انگوٹھی پہنتے تھے۔ ابن عساکر، ابن النجار

17390

17390- "مسند الصديق رضي الله عنه" عن أبي جعفر أن أبا بكر وعمر وعثمان رضي الله عنهم تختموا في يسارهم. "ابن سعد ق ش".
17390 (مسند صدیق (رض)) ابوجعفر (رح) سے مروی ہے کہ حضرت ابوبکر صدیق اور حضرت عمر (رض) اپنے بائیں ہاتھوں میں انگوٹھی پہنتے تھے۔ ابن سعد، البخاری، مسلم، مصنف ابن ابی شیبہ

17391

17391- عن سعيد بن المسيب قال: "ما علمنا أحدا من أصحاب رسول الله صلى الله عليه وسلم تختم إلا أبو بكر وعمر". "ش".
17391 حضرت سعید بن المسیب (رح) سے مروی ہے کہ ہمیں معلوم نہیں کہ حضرت ابوبکر اور عمر (رض) کے سوا اصحاب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) میں سے کسی نے انگوٹھی پہنی ہو۔ مصنف ابن ابی شیبہ

17392

17392- "مسند عمر رضي الله تعالى عنه" عن عمر " أن رسول الله صلى الله عليه وسلم رأى في يد رجل خاتما من ذهب فقال: ألق ذا فألقاه فتختم بخاتم من حديد، فقال: ذا شر منه فتختم بخاتم من فضة فسكت عنه". "حم ورجاله ثقات لكنه منقطع".
17392 (مسند عمر (رض)) حضرت عمر (رض) سے مروی ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایک آدمی کے ہاتھ میں سونے کی انگوٹھی دیکھی تو فرمایا : اس کو نکال دے۔ اس نے نکال دی پھر اس نے لوہے کی انگوٹھی پہن لی۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : یہ اس سے بھی زیادہ بدتر ہے۔ پھر اس نے چاندی کی انگوٹھی پہن لی۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس پر خاموشی اختیار فرمائی۔ مسند احمد ، رجالہ ثقات لکنہ منقطع

17393

17393- عن أنس بن مالك قال: قال عمر: "لا تنقشوا ولا تكتبوا في خواتمكم بالعربية". "ش والطحاوي".
17393 حضرت انس بن مالک (رض) سے مروی ہے کہ حضرت عمر (رض) نے ارشاد فرمایا : اپنی انگوٹھیوں میں نقش نہ کرو اور نہ عربی لکھو۔ ابن ابی شیبہ، الطحاوی

17394

17394- عن ابن سيرين "أن عمر بن الخطاب رأى على رجل خاتما من ذهب فأمره أن يلقيه، فقال رجل: يا أمير المؤمنين إن خاتمي من حديد، قال: ذلك أنتن". "عب هب".
17394 ابن سیرین (رح) سے مروی ہے کہ حضرت عمر بن خطاب (رض) نے ایک آدمی کو سونے کی انگوٹھی پہنے دیکھا۔ آپ (رض) نے اس کو اتارنے کا حکم فرمایا۔ آدمی نے عرض کیا : یا امیر المومنین ! میری انگوٹھی لوہے کی ہے (جس پر سونے کا پانی چڑھا ہوا ہے) آپ (رض) نے فرمایا : یہ اس (سونے ) سے زیادہ بدبودار ہے۔ المصنف لعبد الرزاق، شعب الایمان للبیہقی

17395

17395- عن أبي جعفر "أن عمر بن الخطاب تختم في اليسار". "ابن سعد".
17395 ابوجعفر (رح) سے مروی ہے کہ حضرت عمر بن خطاب (رض) نے بائیں ہاتھ میں انگوٹھی پہنی۔
ابن سعد

17396

17396- عن أنس بن مالك قال: "نهى عمر بن الخطاب أن يكتب في الخواتيم شيء من العربية". "ابن سعد".
17396 حضرت انس بن مالک (رض) سے مروی ہے کہ حضرت عمر بن خطاب (رض) نے انگوٹھیوں میں عربی میں کچھ لکھنے سے منع فرمایا۔ رواہ ابن سعد

17397

17397- عن عامر الشعبي قال: "كتب عمر إلى عماله لا تجدوا خاتما فيه نقش عربي إلا كسرتموه فوجدوا في خاتم عبسة بن فرقد العامل فكسر". "ابن سعد".
17397 حضرت عامر شعبی (رح) سے مروی ہے کہ حضرت عمر بن خطاب (رض) نے اپنے عمال (گورنروں ) کو لکھا : تم جس انگوٹھی میں عربی نقش دیکھو اس کو توڑ دو ، انھوں نے عبسہ بن فرقد عامل کی انگوٹھی میں یہ بات پائی لہٰذا اس کو توڑ دیا۔ ابن سعد

17398

17398- عن عبد الرحمن مولى قيس قال: "قدم أبو موسى وزياد على عمر بن الخطاب فرأى في يد زياد خاتما من ذهب فقال: اتخذتم حلق الذهب؟ فقال أبو موسى: أما أنا فخاتمي حديد، فقال عمر: ذاك أنتن أو أخبث، من كان منكم متختما فليتختم بخاتم من فضة". "ابن سعد ومسدد".
17398 قیس کے علام عبدالرحمن سے مروی ہے کہ ابوموسیٰ اور زیاد حضرت عمر بن خطاب (رض) کی خدمت میں حاضر ہوئے۔ حضرت عمر (رض) نے زیاد کے ہاتھ میں سونے کی انگوٹھی دیکھی، آپ (رض) نے فرمایا : کیا تم نے سونے کی انگوٹھی رکھی ہے ؟ ابوموسیٰ بولے : میری انگوٹھی تو لوہے کی ہے۔ حضرت عمر (رض) نے فرمایا : یہ اس سے زیادہ بری یا فرمایا خبیث ہے۔ لہٰذا جو شخص تم میں سے انگوٹھی پہننا چاہے وہ چاندی کی انگوٹھی پہنے۔ ابن سعد، مسدد

17399

17399- عن ابن عمر " أن النبي صلى الله عليه وسلم اتخذ خاتما من ذهب فجعل فصه مما يلي كفه فاتخذ الناس خواتيم فطرحه النبي صلى الله عليه وسلم وقال: لا ألبسه". "كر".
17399 ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے سونے کی انگوٹھی پہنی، اس کا نگینہ ہتھیلی کے اندر کی طرف کرلیا۔ پھر لوگوں نے بھی اپنی انگوٹھیاں (سونے کی) بنوالیں۔ تب نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنی انگوٹھی پھینک دی اور فرمایا میں اس کو نہیں پہنتا۔ ابن عساکر

17400

17400- عن ابن عمر "أن النبي صلى الله عليه وسلم كان يتختم في يمينه". "خط في المتفق ضعيف".
17400 ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اپنے دائیں ہاتھ میں انگوٹھی پہنتے تھے۔
الخطیب فی المتفق والمفترق
کلام : روایت ضعیف ہے : ذخیرۃ الحفاظ 1630، المتناھیۃ 1157 ۔

17401

17401- عن ابن عباس " أن رسول الله صلى الله عليه وسلم رأى خاتما من ذهب في يد رجل فنزعه فطرحه وقال: يعمد أحدكم إلى جمرة من نار فيجعلها في يده". "م".
17401 ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایک آدمی کے ہاتھ میں سونے کی انگوٹھی دیکھی۔ آپ نے وہ انگوٹھی نکال کر پھینک دی اور فرمایا تم آگ کا انگارہ لیتے ہو اور اپنے ہاتھ میں رکھ لیتے ہو۔ مسلم

17402

17402- عن ابن عباس رضي الله عنه "أن النبي صلى الله عليه وسلم كان يتختم في يمينه". "كر".
17402 ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) دائیں ہاتھ میں انگوٹھی پہنتے تھے۔
ابن عساکر
کلام : روایت ضعیف ہے : ذخیرۃ الحفاظ 1630، المتنا ھیۃ 1157 ۔

17403

17403- عن ثوبان "حرم النبي صلى الله عليه وسلم التختم بالذهب والقسي وثياب المعصفر والمفدم والنمور". "طب"
17403 ثوبان (رض) سے مروی ہے کہ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے سونے کی انگوٹھی ، قسی ، رنگے ہوئے ، کپڑوں، درندوں کی کھالوں اور چیتے کی کھال کو حرام قرار دیا ۔ الکبیر للطبرانی
کلام : مذکورہ روایت کی سند میں یزید بن ربیعہ رجی متروک راوی ہے مجمع الزوائد 145/5

17404

17404- عن البراء قال: "نهى النبي صلى الله عليه وسلم أن يتختم بالذهب". "ن".
17404 حضرت براء (رض) سے مروی ہے کہ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے سونے کی انگوٹھی پہننے سے منع فرمایا۔
النسائی

17405

17405- عن سفيان مولى سعد بن أبي وقاص قال: "سمعت عليا وكان قد أدركه قال: كنت عند النبي صلى الله عليه وسلم فدخل عليه رجل من الأنصار وفي يده خاتم من حديد، فقال له النبي صلى الله عليه وسلم: " مالي أرى عليك حلية أهل النار؟ قال: فأتخذه من شبه 1؟ فقال له النبي صلى الله عليه وسلم: مالي أرى منك ريح الأصنام، قال: فأتخذه من ذهب؟ فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: ما لي أرى عليك حلية أهل الجنة، قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: اتخذه من فضة ولا تتمه مثقالا". "المخلصي في حديثه".
17405 حضرت سعد بن ابی وقاص (رض) کے غلام سفیان جن کی حضرت علی (رض) سے ملاقات تھی فرماتے ہیں میں نے حضرت علی (رض) کو فرماتے ہو سے سنا :
حضرت علی (رض) فرماتے ہیں : میں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس تھا۔ آپ کے پاس ایک انصاری صحابی آیا جس کے ہاتھ میں لوہے کی انگوٹھی تھی۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کیا بات ہے میں تمہارے اوپر اہل جہنم کا زیور دیکھ رہا ہوں ؟ اس نے عرض کیا : کیا میں پیتل کی انگوٹھی بنالوں ؟ فرمایا : کیا بات ہے تم سے بتوں کی بوآرہی ہے ؟ پوچھا : کیا میں سونے کی انگوٹھی بنالوں ؟ فرمایا : کیا بات ہے میں تم پر اہل جنت کا زیور دیکھ رہا ہوں۔ نیز فرمایا : اس کو چاندی کی بنالے اور سونے کی نہ بنا۔ المخلصی فی حدیثہ

17406

17406- عن خالد بن سعيد قال: "أتيت النبي صلى الله عليه وسلم وفي يدي خاتم فقال: يا خالد ما هذا الخاتم؟ قلت خاتم اتخذته، قال: فاطرحه إلي، فطرحته إليه فإذا هو خاتم من حديد ملوي عليه فضة قال النبي صلى الله عليه وسلم ما نقشه؟ قلت محمد رسول الله فأخذه النبي صلى الله عليه وسلم فلبسه فهو الذي كان في يده". "الطحاوي طب ك وأبو نعيم".
17406 حضرت خالد بن سعید سے مروی ہے کہ میں حضور نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضر ہوا، میرے ہاتھ میں انگوٹھی تھی۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اے خالد ! یہ کیسی انگوٹھی ہے ؟ میں نے عرض کیا : انگوٹھی ہے میں نے بنائی ہے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : میری طرف پھینک۔ میں نے انگوٹھی آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی طرف بڑھا دی۔ آپ نے دیکھا تو وہ لوہے کی انگوٹھی تھی جس پر چاندی کا پانی چڑھا ہوا تھا۔ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے دریافت فرمایا : یہ اس کا نقش کیسا ہے ! میں نے عرض کیا : محمد رسول اللہ۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس کو لے اور پہن لیا۔ پس وہی انگوٹھی آپ کے ہاتھ میں تھی۔
الطحاوی ، الکبیر للطبرانی، مستدرک الحاکم ، ابونعیم

17407

17407- عن عبد خير قال: "كان لعلي بن أبي طالب أربعة خواتيم بها ياقوت لنيله فيروزج لنصره حديد صيني لقوته عقيق لحرزه وكان نقش الياقوت لا إله إلا الله الملك الحق المبين، ونقش الفيروزج الله الملك، ونقش الحديد الصيني العزة لله، ونقش العقيق ثلاثة أسطر ما شاء الله لا قوة إلا بالله أستغفر الله". "ك في تاريخه والصابوني في المائتين وأبو عبد الرحمن السلمي في أماليه، وفيه: أبو جعفر محمد بن أحمد بن سعيد الرازي، ضعفه قط".
17407 عبدخیر سے مروی ہے کہ حضرت علی (رض) کے پاس چار انگوٹھیاں تھیں۔ ایک میں یاقوت تھا جو (مال وغیرہ) پانے کے لیے تھا ، ایک میں فیروزہ تھا مدد کے حصول کے لئے۔ یاقوت کا نقش تھا : لا الہ الا اللہ الملک الحق المبین، فیروز کا نقش تھا : اللہ الملک چینی لوہے کی انگوٹھی کا نقش تھا العزۃ للہ اور عقیق کا نقش تین سطریح تھی : ماشاء اللہ لا قوۃ الا باللہ استغفر اللہ۔
احاکم فی التاریخ، الصابونی فی الماتین، ابوعبدالرحمن السمی فی امالیہ
کلام : سند میں ابوجعفر محمد بن احمد بن سعید رازی ہے جس ک و امام دارقطنی (رح) نے ضعیف قرار دیا ہے۔ کنز العمال

17408

17408- عن عبد الله بن نافع عن عاصم بن عمر بن حفص عن جعفر ابن محمد عن أبيه عن علي بن أبي طالب "أن النبي صلى الله عليه وسلم والحسن والحسين كانوا يتختمون في شمالهم". "ابن النجار والظاهر أنه وقع في الإسناد وهم وإنه عن علي بن الحسين لا عن علي بن أبي طالب فيكون مرسلا".
17408 عبداللہ بن نافع، عاصم بن عمر بن حفص، جعفر بن محمد عن ابیہ کی سند سے حضرت علی بن ابی طالب (رض) سے مروی ہے کہ حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اور حضرات حسنین (رض) اپنے بائیں ہاتھوں میں انگوٹھی پہنتے تھے۔ ابن النجار
فائدہ : ظاہر بات یہ ہے کہ اسناد میں راوی کو وہم ہوگیا ہے اور اصل اسناد علی بن الحسین۔ سے مروی ہے نہ کہ علی بن ابی طالب سے۔ اور روایت مرسل ہے۔

17409

17409- عن جعفر بن محمد عن أبيه "أن خاتم علي بن أبي طالب كان من ورق نقشه نعم القادر الله، وكان خاتم الحسين عقلت فاعمل". "الدينوري".
حضرت علی (رض) کی انگوٹھی کا نقش
17409 جعفر بن محمد اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ حضرت علی بن ابی طالب (رض) کی انگوٹھی چاندی کی تھی اور اس کا نقش نعم القادر اللہ تھا۔ اللہ بہترین قادر ہے۔
اور حضرت حسین (رض) کی انگوٹھی کا نقش عقلت فاعمل تھا (تو سمجھ گیا ہے اب عمل کر) ۔ الدینوری

17410

17410- عن علي قال: "نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن التختم في الوسطى". "الكجي".
17410 حضرت علی (رض) سے مروی ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے درمیانی انگلی میں انگوٹھی پہننے سے منع فرمایا۔ الکجی

17411

17411- عن علي قال: " نهاني رسول الله صلى الله عليه وسلم أن أجعل الخاتم في هذه أو في هذه لإصبعه السبابة والإبهام والوسطى". "ط والحميدي، حم والعدني خ م د ت ن هـ ع والكجي وأبو عوانة وابن منده في غرائب شعبة حب هب".
17411 حضرت علی (رض) سے مروی ہے کہ مجھے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے منع فرمایا کہ میں انگوٹھی اس میں یا اس میں پہنوں، یعنی انگوٹھے، اس کے برابر اور اس کے برابر (درمیانی والی) تینوں انگلیوں میں انگوٹھی پہننے سے منع فرمایا۔ ابوداؤد ، الحمیدی، مسند احمد، العدنی ، البخاری، مسلم، ابوداؤد، الترمذی، النسائی، ابن ماجہ، مسناء ابی یعلی، الکجی ، ابوعوانہ، ابن مندہ فی غرائب شعبۃ، ابن حبان، شعب الایمان للبیہقی

17412

17412- عن علي قال: "كان النبي صلى الله عليه وسلم يتختم في يمينه". "د ت في الشمائل ن حب هب".
17412 حضرت علی (رض) سے مروی ہے کہ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اپنے دائیں ہاتھ میں انگوٹھی پہنتے تھے۔
ابوداؤد، الترمذی فی الشمائل، النسائی ، ابن حبان، شعب الایمان للبقہی

17413

17413- عن علي قال: " كان النبي صلى الله عليه وسلم يلبس خاتمه في يمينه ويجعل فصه مما يلي باطن كفه". "ض".
17413 حضرت علی (رض) سے مروی ہے کہ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اپنے دائیں ہاتھ میں انگوٹھی پہنتے تھے اور اس کا نگینہ ہتھیلی کی اندر کی جانب رکھتے تھے۔ الضیاء للمقدسی

17414

17414- عن علي قال: "نهاني رسول الله صلى الله عليه وسلم عن خاتم الذهب وعن لبس القسي وعن الميثرة الحمراء". "د ت وقال: حسن صحيح، ن هـ والطحاوي حب ق ص".
17414 حضرت علی (رض) سے مروی ہے کہ مجھے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے سونے کی انگوٹھی ، سخت لباس درندوں کی کھالیں پہننے سے منع فرمایا۔ ابوداؤد، الترمذی، حسن صحیح، النسائی، ابن ماجہ، الطحاوی، ابن حبان، البخاری، مسلم، السنن لسعید بن منصور

17415

17415- عن عمر بن الخطاب " أن النبي صلى الله عليه وسلم أبصر على رجل خاتما من ذهب فقال: ألق هذا عنك، فاتخذ خاتما من حديد، فقال: هذا شر منه فاتخذ خاتما من فضة، فسكت عنه النبي صلى الله عليه وسلم". "الجنديسابوري".
17415 حضرت عمر بن خطاب (رض) سے مروی ہے کہ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایک آدمی کو سونے کی انگوٹھی پہنے دیکھا آپ نے فرمایا : اس کو پھینک دے۔ پھر اس نے لوہے کی انگوٹھی پہن لی۔ آپ نے فرمایا : یہ اس سے زیادہ بری ہے۔ پھر اس نے چاندی کی انگوٹھی پہن لی۔ اس سے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے سکوت فرمایا۔ الجند یسابوری

17416

17416- عن عمرو بن عثمان بن عفان قال: "كان نقش خاتم عثمان آمنت بالذي خلق فسوى". "كر".
17416 حضرت عمر بن عثمان بن عفان سے مروی ہے کہ حضرت عثمان (رض) کی انگوٹھی کا نقش تھا : آمنت بالذی خلق فسوی، میں ایمان لایا اس ذات پر جس نے پیدا کیا اور ٹھیک ٹھیک بنایا۔
ابن عساکر

17417

17417- عن أبي جعفر قال: "كان نقش خاتم علي: الملك لله". "عب وابن سعد كر".
17417 ابوجعفر (رح) سے مروی ہے کہ حضرت علی (رض) کی انگوٹھی کا نقش تھا الملک للہ، بادشاہت اللہ کے لیے ہے۔ الجامع لعبد الرزاق، ابن سعد، ابن عساک

17418

17418- "مسند الصديق" عن الزهري "أن أبا بكر أتى النبي صلى الله عليه وسلم بأبيه يوم فتح مكة وهو أبيض الرأس واللحية فكان رأسه ولحيته ثغامة بيضاء فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: ألا تركت الشيخ حتى أكون أنا آتيه؟ ثم قال: اخضبوه وجنبوه السواد". "الحارث".
17418 (مسند صدیق (رض)) زہری (رح) سے مروی ہے کہ فتح مکہ کے موقع پر حضرت ابوبکر (رض) اپنے والد (حضرت ابی قحافہ (رض)) کو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں لے کر آئے۔ ابوقحافہ (رض) کے سر اور ڈاڑھی کے بال سفید تھے۔ گویا سفید پھولوں والا درخت ہے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تو نے بزرگ کو آنے کی زحمت دی۔ میں خود چل کر ان کے پاس چلا جاتا ؟ پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ان کو خضاب لگاؤ اور سیاہ رنگ سے اجتناب کرنا۔ الحارث

17419

17419- عن عائشة "أن أبا بكر كان يصبغ بالحناء والكتم". "مالك وسفيان بن عيينة في جامعه وابن سعد، ش".
17419 حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ حضرت ابوبکر (رض) مہندی اور کتم (وسمہ) سے خضاب کرتے تھے۔ موطا امام مالک، سفیان بن عیینہ فی جامع، ابن سعد، ابن ابی شیبہ

17420

17420- عن قيس بن أبي حازم قال: "كان أبو بكر يخرج إلينا وكأن لحيته ضرام عرفج من شدة الحمرة من الحناء والكتم". "ابن سعد، ش".
17420 قیس بن ابی حازم سے مروی ہے کہ حضرت ابوبکر (رض) ہمارے پاس تشریف لاتے تو آپ کی ریش مبارک تیز سرخی کی وجہ سے عرفج (تیزی سے آگ پکڑنے والے) درخت کی آگ محسوس ہورہی تھی۔ آپ نے مہندی اور کتم کا خضاب کیا ہوا تھا۔ ابن سعد، ابن ابی شیبہ

17421

17421- عن أبي جعفر الأنصاري قال: "رأيت أبا بكر الصديق ورأسه ولحيته كأنها جمرة الغضا". "ابن سعد".
17421 ابوجعفر انصاری سے مروی ہے کہ میں نے حضرت ابوبکر (رض) کو دیکھا کہ آپ کا سر اور ڈاڑھی جھاؤ کے درخت کا (جلتا ہوا) انگارہ محسوس ہورہا تھا۔ ابن سعد

17422

17422- عن عمر "أنه عرضت له جاريته أن تصبغ لحيته، فقال: ما أراك إلا أن تطفئي نوري كما يطفئ فلان نوره". "ك وأبو نعيم في المعرفة".
17422 حضرت عمر (رض) کو ان کی باندی نے ڈاڑھی خضاب کرنے کے لیے خضاب پیش کیا۔ حضرت عمر (رض) نے فرمایا : تو میرا نور بجھانا چاہتی ہے جس طرح فلاں نے اپنے نور کو بجھا لیا ہے۔
مستدرک الحاکم، ابونعیم فی المعرفۃ

17423

17423- عن أبي قبيل المعافري قال: "دخل عمرو بن العاص على عمر بن الخطاب وقد صبغ رأسه ولحيته بالسواد، فقال عمر: من أنت؟ فقال: أنا عمرو بن العاص قال: فقال عمر: عهدي بك شيخا فأنت اليوم شاب عزمت عليك إلا ما خرجت فغسلت هذا السواد". "ابن عبد الحكم في فتوح مصر".
17423 ابو قبیل معافری سے مروی ہے کہ حضرت عمرو بن العاص حضرت عمر بن خطاب (رض) کے پاس حاضر ہوئے حضرت عمرو بن العاص (رض) نے اپنا سر اور ڈاڑھی سیا رنگ میں خضاب کر رکھی تھیں۔ حضرت عمر (رض) نے ان سے پوچھا : تم کون ہو ؟ انھوں نے کہا : میں عمرو بن العاص ہوں۔ حضرت عمر (رض) نے فرمایا : مجھے تو تمہارا بڑھاپے کا حال یاد ہے اور آج تو تو جوان نظر آرہا ہے۔ میں تم کو تاکید کرتا ہوں کہ میرے پاس سے نکلتے ہی اس سیاہی کو دھودو۔ ابن عبدالحکم فی فتوح مصر

17424

17424- عن ابن عمر "أن عمر بن الخطاب كان لا يغير شيبته في الإسلام فقيل له: يا أمير المؤمنين ألا تغير؟ فقال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: من شاب شيبة في الإسلام كانت له نورا يوم القيامة وما أنا بمغير شيبتي". "أبو نعيم في المعرفة".
17424 ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ حضرت عمر (رض) اسلام میں اپنے بڑھاپے (کے سفید رنگ) کو تبدیل نہ کرتے تھے۔ پوچھا گیا : یا امیر المومنین ! آپرنگ کیوں نہیں بدلتے ؟ فرمایا : میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جو اسلام میں بوڑھا ہوجائے یہ (بڑھاپا اور سفیدی) اس کے لیے قیامت کے دن نور ہوگا۔ لہٰذا میں اپنے بڑھاپے کو بدلنے والا نہیں ہوں۔ ابونعیم فی المعرفۃ

17425

17425- عن قتادة قال: "أول مخضوب خضب في الإسلام أبو قحافة أتي به النبي صلى الله عليه وسلم ورأسه مثل الثغامة، فقال: غيروه بشيء وجنبوه السواد". "ش".
17425 قتادہ (رض) سے منقول ہے کہ اسلام میں سب سے پہلے جس کو خضاب لگایا گیا وہ ابوقحافہ (رض) تھے ان کو نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں پیش کیا گیا تو ان کا سر سفید پھولوں والا درخت محسوس ہورہا تھا۔ پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اس کو کسی چیز کے ساتھ تبدیل کرو اور سیاہی سے اجتناب کرو۔ ابن ابی شیبہ

17426

17426- عن إسحاق بن الحارث مولى بني هبار قال: "رأيت أبا الدرداء يخضب بالصفرة ورأيت عليه قلنسوة مضربة صغيرة ورأيت عليه عمامة قد ألقاها على كتفيه، وفي لفظ: قد أرخى لها بين كتفيه". "كر".
17426 بنی ھبار کے مولیٰ اسحاق بن الحارث سے مروی ہے کہ میں نے حضرت ابوالدرداء (رض) کو زرد رنگ کا خضاب کیے ہوئے دیکھا ، ان پر ایک چھوٹی ٹوپی تھی اور اس کے اوپر عمامہ تھا جس کا شملہ کاندھوں پر جھول رہا تھا۔ ابن عساکر

17427

17427- عن عروة بن رويم قال: "كان ابن قرط واليا على حمص في زمان عمر بن الخطاب فبلغه أن عروسا حملت في هودج وحمل معها النيران فكسر الهودج وأطفأ النيران ثم أصبح فصعد المنبر فحمد الله وأثنى عليه، ثم قال: إني كنت مع أهل الصفة وهم مساكين في مسجد النبي صلى الله عليه وسلم وإن أبا جندل نكح أمامة فصنع لها جفنتان من طعام قد ملئتا فأكلنا وحمدنا الله وإن أهل فلان البارحة حملوا النار واستنوا بسنة أهل الكفر وإن إبراهيم لما شاب رآه نورا فحمد الله عليه وإن ابن الحرانية أطفأ نوره والله مطفئه يوم القيامة وكان ابن الحرانية أول من صبغ من أهل حمص بالسواد". "كر".
17427 عروۃ بن رویم سے مروی ہے کہ حضرت عمر بن خطاب (رض) کے زمانے میں ابن قرط حمص کا گورنر تھا۔ حضرت عمر (رض) کو خبر پہنچی کہ ایک دلہن ہودج (ڈولی) میں بٹھا کر لائی گئی ہے اس کے ساتھ آگ جلانے کا اہتمام بھی کیا گیا ہے۔ آپ (رض) نے ہودج توڑ دیا اور آگ بجھادی۔ پھر صبح کو منبر پر چڑھے اور اللہ کی حمدوثنا کے بعد فرمایا :
میں اہل صفہ کے ساتھ تھا وہ مسجد نبوی (رض) میں مساکین تھے۔ ابوجندل نے امامہ سے نکاح کیا تو دو بڑے لگن کھانے کے بنوائے تھے جو کھانے سے بھرے ہوئے تھے۔ ہم نے کھانا کھایا اور اللہ کی حمدوثناء کی۔ جبکہ گزشتہ رات لوگ آگ کو ساتھ اٹھا کر لاتے ہیں۔ اور اہل کفر کی سنت پر عمل کیا ہے۔
ابراہیم (علیہ السلام) جب بوڑھے ہوئے تو سفیدی کو نور سمجھا اور اس پر اللہ کی حمد کی، جبکہ ابن الحرانیہ اپنا نور بجھا دیا ہے اور اللہ پاک بھی قیامت کے دن اس کا نور بجھائے گا ابن الحرانیہ اہل حمص میں سے پہلا شخص تھا جس نے سیاہ خضاب لگایا تھا۔ ابن عساکر

17428

17428- عن عبد الرحمن بن عائذ الثمالي قال: "كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يغير لحيته بماء السدر وكان يأمر بالتغيير مخالفة الأعاجم". "كر".
17428 عبدالرحمن بن عائذ الثمانی سے مروی ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اپنی ڈاڑھی کو بیری کے پتوں کے ساتھ رنگتے تھے اور عجمیوں کی مخالفت کا حکم دیتے تھے۔ ابن عساکر

17429

17429- عن عبيد بن جريج "أنه رأى ابن عمر يخضب بالصفرة ويخبر أن رسول الله صلى الله عليه وسلم كان يصبغ وقال: يا ابن أخي ذلك الشيب إنما كانت شعرات بيض وأشار إلى عنفقته". "ع كر".
17429 عبید بن جریج سے مروی ہے کہ انھوں نے حضرت ابن عمر (رض) کو زردرنگ کا خضاب کرتے دیکھا۔ اور آپ (رض) فرما رہے تھے کہ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) بھی رنگتے تھے اور آپ (رض) نے فرمایا : اے بھتیجے ! وہ چند سفید بال تھے یہاں کے ، (ڈاڑھی بچہ کی طرف اشارہ کرکے فرمایا) ۔ مسند ابی یعلی، ابن عساکر

17430

17430- عن حسان بن أبي جابر السلمي قال: كنا مع النبي صلى الله عليه وسلم بالطائف فرأى قوما قد صفروا لحاهم وآخرين قد حمروها فسمعته يقول: مرحبا بالمصفرين والمحمرين". "الحسن بن سفيان وابن أبي عاصم في الوحدان والبغوي والباوردي وابن السكن وقال: في إسناده نظر، وابن قانع، طب وأبو نعيم".
17430 حسان بن ابی بابر اسلمی سے مروی ہے کہ ہم طائف میں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ تھے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کچھ لوگوں کو دیکھا کہ کچھ نے اپنی ڈاڑھیوں کو زرد رنگ میں اور کچھ نے سرخ رنگ میں رنگا ہوا تھا تو میں نے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو فرماتے ہوئے سنا : مرحبا زرد رنگ والوں کو اور سرخ رنگ والوں کو۔ الحسن بن سفیان، ابن ابی عاصم فی الوحدان، البغوی، الباوردی، ابن السکن
ابن السکن فرماتے ہیں : اس کی سند میں نظر ہے۔ ابن قانع، الکبیر للطبرانی ، ابونعیم

17431

17431- عن أنس "أن رسول الله صلى الله عليه وسلم صفر لحيته وما فيها عشرون شعرة بيضاء". "كر".
17431 حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنی ڈاڑھی کو زرد رنگ کا خضاب کیا، حالانکہ آپ کے بیس بال صرف سفید ہوتے تھے۔ ابن عساکر

17432

17432- عن أنس قال: "قدم رسول الله صلى الله عليه وسلم وليس في أصحابه اشمط غير أبي بكر فغلفها بالحناء والكتم". "ابن سعد كر".
17432 حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) (مدینہ) میں تشریف لائے تو آپ کے اصحاب میں ابوبکر (رض) کے سوا کوئی سفید بالوں والا ن تھا چنانچہ انھوں نے بھی مہندی اور کتم کے ساتھ خضاب کرلیا۔ ابن سعد، ابن عساکر

17433

17433- عن إسحاق بن الحارث القرشي قال: "رأيت عمير بن جابر وأشرس بن غاضرة الكندي وكانت لهما صحبة يخضبان بالحناء والكتم". "ابن أبي خيثمة والبغوي وابن منده وأبو نعيم".
17433 اسحاق بن الحارث قریشی سے مروی ہے فرماتے ہیں : میں نے عمیر بن جابر اور اشرس بن غاضرۃ کندی کو مہندی اور کتم (وسمہ) کے ساتھ خضاب لگائے دیکھا۔ یہ دونوں حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے صحبت یافتہ صحابی تھے۔ ابن ابی خیثمہ البغوی، ابن مندہ، ابونعیم

17434

17434- عن حميد قال: "سألت أنس بن مالك أخضب النبي صلى الله عليه وسلم؟ قال: لم يصبه الشيب ولكن خضب أبو بكر بالحناء والكتم، وخضب عمر بالحناء". "ابن سعد وأبو نعيم".
17434 حمید (رح) سے مروی ہے کہ میں نے انس بن مالک (رض) سے پوچھا : کیا نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے خضاب لگایا تھا ؟ انھوں نے فرمایا : آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو بڑھاپا نہیں پہنچا تھا لیکن ابوبکر (رض) نے مہندی اور کتم کا خضاب لگایا اور عمر (رض) نے صرف مہندی کا خضاب لگایا۔ ابن سعد، ابونعیم

17435

17435- عن محمد بن سيرين قال: "سئل أنس عن خضاب رسول الله صلى الله عليه وسلم فقال: إن رسول الله صلى الله عليه وسلم لم يكن شاب إلا يسيرا ولكن أبا بكر وعمر خضبا بعده بالحناء والكتم". "ابن سعد وأبو نعيم".
17435 محمد بن سیرین (رح) سے مروی ہے کہ حضرت انس (رض) سے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے خضاب کے متعلق دریافت کیا گیا ؟ تو انھوں نے فرمایا : رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے صرف معمولی بال سفید ہوئے تھے۔ لیکن آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے بعد حضرت ابوبکر اور حضرت عمر نے مہندی اور کتم کے ساتھ خضاب لگایا۔ ابن سعد، ابونعیم

17436

17436- عن عباس بن سهل بن سعد الساعدي قال: "كان أبي لا يغير شيبه أبيض الرأس واللحية". "ابن منده كر".
17436 عباس بن سہل بن سعد الساعدی سے مروی ہے فرمایا : میرے والد اپنی سفید ڈاڑھی اور سفید سر کو تبدیل نہ کرتے تھے۔ ابن مندہ ابن عساکر

17437

17437- عن ابن شهاب عن سعيد بن المسيب "أن سعد بن أبي وقاص كان يخضب بالسواد". "أبو نعيم".
17437 ابن شہاب (رح) سے مروی ہے کہ سعید بن مسیب (رح) فرماتے ہیں حضرت سعد بن ابی وقاص کالے رنگ کا خضاب کرتے تھے۔ ابونعیم

17438

17438- عن محمد بن الحنفية، قال: "اختضب علي بالحناء مرة ثم ترك". "ابن سعد وأبو نعيم في المعرفة".
17438 محمد بن الحنیفہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ حضرت علی (رض) نے مہندی کا خضاب کیا پھر چھوڑ دیا۔ ابن سعد، ابونعیم فی المعرفۃ

17439

17439- عن عبد الرحمن بن سعد مولى الأسود بن سفيان قال: "رأيت عثمان بن عفان مصفرا". "ابن سعد".
17439 عبدالرحمن بن سعد جو اسود بن سفیان کے غلام تھے فرماتے ہیں : میں نے حضرت عثمان (رض) کو زرد رنگ کا خضاب لگائے دیکھا۔ ابن سعد

17440

17440- عن الصلت قال: "رأيت عثمان بن عفان يخطب وعليه خميصة سوداء وهو مخضوب بحناء". "ابن سعد".
17440 صلت سے مروی ہے کہ میں نے عثمان بن عفان کو خطبہ دیتے دیکھا آپ کے جسم پر سیاہ قمیص تھی اور آپ نے مہندی کا خضاب کیا ہوا تھا۔ ابن سعد

17441

17441- عن جابر قال: "كانت لأبي قتادة جمة فقال له رسول الله: "أكرمها"، فكان يرجلها غبا". "كر".
17441 جابر (رض) سے مروی ہے کہ حضرت ابوقتادہ (رض) کے شانوں تک بال تھے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ان کا اکرام کیا کر۔ چنانچہ آپ (رض) ایک دن چھوڑ کر ایک دن کنگھی کرتے تھے۔ ابن عساکر

17442

17442- عن أنس قال: " كان النبي صلى الله عليه وسلم إذا أبصر وجهه في المرآة قال: الحمد لله الذي سوى خلقي فعدله وكرم صورة وجهي فحسنها وجعلني من المسلمين". "ابن السني والديلمي".
17442 حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جب آئینے میں دیکھتے تو یہ دعا پڑھتے :
الحمد للہ الذی سوی خلقی فعدلہ و کرم صورۃ وجھی فحسنھا وجعلنی من المسلمین،
تمام تعریفیں اللہ کے لیے ہیں جس نے میری تخلیق برابر کی، میرے چہرے کو عزت بخشی اور اس کو حسین شکل بنایا اور مجھے مسلمانوں میں سے بنایا۔ ابن السنی والدیلمی

17443

17443- عن علي قال: "لأن أطلي بجواء قدر أحب إلي من أن أطلي بزعفران". "أبو عبيد في الغريب".
17443 حضرت علی (رض) سے مروی ہے کہ مجھے ہانڈی کے ابلتے ہوئے پانی سے ملا جائے یہ مجھے زعفران کے ملنے سے محبوب ہے۔ ابو عبید فی الغریب

17444

17444- عن علي قال: "أطيب ريح الأرض الهمد هبط بها آدم وخلق شجرها من ريح الجنة". "ابن جرير، هق في البعث كر".
17444 حضرت علی (رض) سے مروی ہے روئے زمین کی خوشبوؤں میں سے اچھی خوشبو سر زمین ہند کی ہے۔ یہییں آدم (علیہ السلام) اترے تھے اور یہاں کے درخت جنت کی خوشبو سے پیدا فرمائے گئے تھے۔ ابن جریر، البیقہی فی البعث، ابن عساکر

17445

17445- عن علي: " مر النبي صلى الله عليه وسلم بقوم فيهم رجل متخلق فسلم عليهم وأعرض عن الرجل فقال له الرجل يا رسول الله سلمت عليهم وأعرضت عني؟ فقال: إن بين عينيك لجمرة". "طس".
17445 حضرت علی (رض) سے مروی ہے کہ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ایک قوم کے پاس سے گزرے ان میں سے ایک آدمی نے خلوق خوشبو لگا رکھی تھی۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان کو سلام کیا اور اس شخص سے منہ پھیرلیا ۔ آدمی نے عرض کیا : یارسول اللہ ! آپ نے سب پر سلام کیا اور مجھ سے منہ کیوں پھیرلیا ؟ ارشاد فرمایا تیری پیشانی پر انگارہ ہے۔ الاوسط للطبرانی

17446

17446- عن علي قال: " جاء رجل إلى النبي صلى الله عليه وسلم ليبايعه وعليه أثر الخلوق فأبى أن يبايعه فغسل عنه أثر الخلوق ثم جاء فبايعه". "البزار".
17446 حضرت علی (رض) سے مروی ہے کہ ایک آدمی نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس بیعت کرنے آیا اور اس پر خلوق خوشبو کا اثر تھا۔ آپ نے اس کو بیعت کرنے سے انکار کردیا۔ اس نے جاکر اس کو دھویا پھر آکر بیعت کی۔ البزار

17447

17447- عن واقد بن عبد الله التميمي عمن رأى عثمان "ضبب أسنانه بالذهب". "عم".
17447 واقد بن عبداللہ تمیمی سے مروی ہے وہ ایک شخص سے روایت کرتے ہیں جس نے عثمان (رض) کو دیکھا کہ آپ (رض) نے اپنے دانتوں پر سونے کا پانی چڑھوایا تھا۔ مسند عبداللہ بن احمد بن حنبل

17448

17448- عن ابن عمر قال: "كان سيف عمر فيه فضة أربع مائة درهم". "خط في رواة مالك".
17448 ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ حضرت عمر (رض) کی تلوار میں چار سو درہم کی چاندی تھی۔
الخطیب فی رواۃ مالک

17449

17449- عن مجاهد قال: "كانت النساء الأول يجعلن أكمة أدرعهن إزارا تدخله إحداهن في أصبعها تغطي به الخاتم". "ش".
17449 مجاہد (رح) سے مروی ہے کہ پہلی عورتیں اپنی قمیص کی آستینوں کو کشادہ کرکے ان میں اپنی انگلیاں چھپا لیتی تھیں جس سے انگوٹھی بھی چھپ جاتی تھی۔ ابن ابی شیہ

17450

17450- عن عبد الله بن الحارث بن نوفل "أن النبي صلى الله عليه وسلم أخذ لؤلؤة فجعلها في خيط فأعطاها بعض أهله". "أبو نعيم".
17450 عبداللہ بن حارث بن نوفل سے مروی ہے کہ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایک موتی لے کر اس میں دھاگہ پرویا پھر اپنی کسی گھر والی کو دے دیا۔ ابونعیم

17451

17451- عن الضحاك بن قيس قال: "كان بالمدينة امرأة يقال لها أم عطية تخفض الجواري، فقال لها رسول الله صلى الله عليه وسلم: يا أم عطية إذا خفضت فلا تنهكي فإنه أحظى للزوج وأسرى للزوجة". "ابن منده، كر".
17451 ضحاک بن قیس سے مروی ہے کہ مدینہ میں ایک عورت تھی جس کا نام ام عطیہ تھا جو کنواری لڑکیوں کا ختنہ کرتی تھی۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس کو فرمایا : اے ام عطیہ ! جب تو ختنہ کرے تو پردہ بکارت کو نہ پھاڑا کر اس سے مرد کو زیادہ لطف اور عورت کو سرور میسر ہوگا۔
ابن مندہ، ابن عساکر

17452

17452- عن علي قال: "كانت هاجر لسارة فأعطت هاجر إبراهيم فاستبق إسماعيل وإسحاق فسبقه إسماعيل فجلس في حجر إبراهيم، قالت سارة: والله لأغيرن منها ثلاثة أشراف فخشى إبراهيم أن تجدعها أو تخرم أذنيها فقال لها: هل لك أن تفعلي شيئا وتبرئي من يمينك؟ شقي أذنيها وتخفضيها فكان أول الخفاض هذا". "هب".
17452 حضرت علی (رض) سے مروی ہے کہ حضرت ہاجرہ (علیہ السلام) حضرت سارہ کی باندی تھیں۔ پھر حضرت سارہ نے وہ اپنے شوہر ابراہیم (علیہ السلام) کو دیدی۔ پھر اسماعیل۔ ہاجرہ کے بطن سے پیدا ہونے میں سبقت لے گئے۔ اور اسحاق (علیہ السلام) بعد میں سارہ (علیہ السلام) کے بطن سے تولد ہوئے۔ جب اسماعیل اسراہیم (علیہ السلام) کی گود میں بیٹھے تو سارہ (علیہ السلام) (کو غیرت آئی اور انھوں نے) کہا : اللہ کی قسم ! میں اس کے تین عمدہ اعضاء کو بگاڑ دوں گی۔ ابراہیم (علیہ السلام) کو ڈر ہوا کہ کہیں وہ ان کو نکٹانہ کردے یا کانوں میں سوراخ نہ کردے۔ حضرت ابراہیم (علیہ السلام) نے سارہ (علیہ السلام) کو فرمایا : تم ایسا کچھ کرو کہ قسم سے بری ہوجاؤ اور (زیادہ تکلیف نہ دو وہ یوں کہ تم) ان کے کان چھیددو اور اس کا ختنہ کردو۔ تب پہلی مرتبہ ختنہ اس عورت کا ہوا تھا۔ شعب الایمان للبیہقی

17453

17453- عن علي قال: "كانت خفاضة بالمدينة فأرسل إليها رسول الله صلى الله عليه وسلم: إذا خفضت فأشمي ولا تنهكي فإنه أحسن للوجه وأرضى للزوج". "خط".
17453 حضرت علی (رض) سے مروی ہے کہ مدینہ میں ایک ختنہ کرنے والی تھی۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس کو پیغام بھیجا کہ جب تو ختنہ کیا کرے تو ہلکا سا اشارہ کیا کر اور پردہ کو بالکلیہ نہ ختم کیا کر یہ اس کے چہرے کے لیے خوشگوار اور شوہر کے لیے لطف اندوز ہوگا۔ الخطیب فی التاریخ

17454

17454- "مسند الصديق" عن قيس بن أبي حازم قال: "دخلت مع أبي على أبي بكر وكان رجلا خفيف اللحم أبيض فرأيت يدي أسماء بنت عميس موشومة تذب عن أبي بكر". "ابن سعد وابن منيع وابن جرير كر".
17454 (مسند صدیق (رض)) قیس بن ابی حازم سے مروی ہے کہ میں اپنے والد کے ساتھ حضرت ابوبکر (رض) کی خدمت میں حاضر ہوا ۔ حضرت ابوبکر (رض) ہلکے پھلکے جسم والے سفید رنگت کے مالک تھے۔ میں نے (ان کی بیوی) اسماء بنت عمیس کو دیکھا کہ ان کے ہاتھ گدے ہوئے ہیں اور وہ ان کے ساتھ حضرت ابوبکر (رض) سے (مکھیوں وغیرہ کو) ہٹا رہی ہیں۔ ابن سعد، ابن منیع ، ابن جریر، ابن عساکر

17455

17455- عن قيس بن أبي حازم قال: "دخلت أنا وأبي على أبي بكر فإذا هو رجل أبيض خفيف الجسم عنده أسماء بنت عميس تذب عنه وهي موشومة اليدين كانوا وشموها في الجاهلية نحو وشم البربر، فعرض عليه فرسان فرضيهما فحملني على أحدهما وحمل أبي على الآخر". "ابن جرير".
17455 قیس بن ابی حازم سے مروی ہے کہ میں اپنے والد کے ساتھ حضرت ابوبکر (رض) کی خدمت میں حاضر ہوا۔ آپ (رض) سفید رنگت والے ہلکے جسم کے مالک تھے۔ آپ (رض) کے پاس اسماء بنت عمیس تھیں جو آپ پر جھول رہی تھیں ان کے ہاتھ گدے ہوئے تھے بربریوں کی طرح، جاہلیت میں گدوائے تھے۔ پھر آپ (رض) کو دو گھوڑے دیئے گئے۔ آپ (رض) نے ایک گھوڑا مجھے دیدیا اور دوسرا میرے باپ کو دیدیا ۔ ابن جریر

17456

17456- عن أبي سلمة بن عبد الرحمن قال: "كان أزواج النبي صلى الله عليه وسلم يأخذن من شعورهن حتى يدعنه كهيئة الوفرة". "ابن جرير".
17456 ابوسلمہ بن عبدالرحمن سے مروی ہے کہ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی بیویاں اپنے بالوں کو کانوں تک لٹکے ہوئے کرلیا کرتی تھیں۔ ابن جریر

17457

17457- أخبرني إسماعيل "أن عائشة كانت تنهى المرأة ذات الزوج أن تدع ساقيها لا تجعل فيها شيئا، وإنها كانت تقول: لا تدع المرأة الخضاب فإن رسول الله صلى الله عليه وسلم كان يكره الرجلة 1". "عب".
17457 (عبدالرزاق کہتے ہیں) مجھے اسماعیل نے خبر دی کہ حضرت عائشہ (رض) شوہر والی عورت کو منع کرتی تھیں کہ وہ پنڈلیوں کو خالی رکھے (بلکہ پازیب پہننے کا حکم دیتی تھیں) نیز آپ (رض) فرمایا کرتی تھیں : عورت کو خضاب نہیں چھوڑنا چاہیے (ہاتھوں کی مہندی) کیونکہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) مردوں کی طرح رہنے والی عورتوں کو ناپسند کرتے تھے۔ الجامع لعبد الرزاق

17458

17458- عن الزهري قال: "كانت عائشة تنهى أن تمشط المرأة بالمسك". "عب".
17458 زہری (رح) سے مروی ہے کہ حضرت عائشہ (رض) عورت کو سر کے بالوں پر مشک لگانے سے منع فرماتی تھیں۔ عبدالرزاق

17459

17459- عن حرب بن الحارث قال: "سمعت النبي صلى الله عليه وسلم على المنبر يوم الجمعة قد أمرنا للنساء بورس وأبر فأما الورس فأتاهن من اليمن وأما الأبر فتؤخذ من ناس من أهل الذمة مما عليهم من الجزية". "طب وأبو نعيم ص".
17459 حرب بن الحارث سے مروی ہے کہ میں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے جمعہ کے روز برسرمنبر ارشاد فرماتے سنا : ہم نے عورتوں کے لیے ورس (رنگائی کی بوٹی) اور ابر (مویشیوں) کا حکم دیدیا ہے۔ ورس ان کے پاس یمن سے آئے گی اور مویشی یمن کے ذمیوں سے جن پر جزیہ ہے لیے جائیں گے۔ الکبیر للطبرانی ، ابونعیم ، السنن لسعید بن منصور

17460

17460- عن حسين بن عبد الله قال: "دخلت على فاطمة بنت علي وعليها مسكة من عاج وفي عنقها خيط من خرز فقالت: إن أبي حدثني أن رسول الله صلى الله عليه وسلم كره التعطل للنساء". "سمويه".
17460 حسین بن عبداللہ سے مروی ہے کہ میں فاطمہ بنت علی (رض) کے پاس حاضر ہوا ان کے پاس ہاتھی دانت کا ایک ٹکڑا تھا اور ان کے گلے میں موتیوں کی مالا تھی۔ آپ نے فرمایا : میرے باپ نے مجھے بتایا کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) عورتوں کو بغیر زیور کے ناپسند کرتے تھے۔ سمویہ

17461

17461- عن عائشة قالت: "إن كان عمر ليرسل إلينا بأحظائنا من الورس والزعفران". "أبو عبيد في الأموال".
17461 حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ حضرت عمر (رض) ہمارے پاس ورس اور زعفران میں سے ہمارا حصہ بھیجتے تھے۔ ابوعبید فی الاموال

17462

17462- عن أبي هريرة " أن رسول الله صلى الله عليه وسلم نهى عن حلية الذهب". "خط في المتفق".
17462 ابوہریرہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے سونے کے زیورات سے منع فرمایا۔ الخطیب فی المتفق

17463

17463- "مسند عمار" قدمت من سفرة فضمخني أهلي بصفرة ثم جئت فسلمت على النبي صلى الله عليه وسلم فقال: وعليك السلام اذهب فاغتسل، فذهبت فاغتسلت ثم رجعت في أثرها فقلت السلام عليكم، فقال: وعليكم السلام اذهب فاغتسل فذهبت فأخذت بشفة فدلكت بها جلدي حتى ظننت أني قد أنقيت ثم أتيته فقلت السلام عليكم، فقال: وعليكم السلام اجلس ثم قال: إن الملائكة لا تحضر جنازة كافر بخير ولا جنبا حتى يغتسل أو يتوضأ وضوءه للصلاة ولا متضمخا بصفرة". "عب".
17463 (مسند عمار (رض)) میں ایک سفر سے واپس ہوا تو میری اہلیہ نے مجھے زرد رنگ مل دیا۔ پھر نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں آیا تو آپ کو سلام کیا۔ آپ نے سلام کا جواب دے کر فرمایا، جا اور غسل کر۔ میں نے آکر غسل کیا پھر کچھ اثر رہتے ہوئے واپس آپ کی خدمت میں آکر سلام کیا آپ نے سلام کا جواب دے کر پھر فرمایا : جا اور غسل کر۔ میں واپس آیا اور بچے ہوئے پانی کے ساتھ خوب جلد کو رگڑا حتیٰ کہ مجھے یقین ہوگیا کہ میں صاف ہوگیا ہوں چنانچہ میں حاضر خدم ہوا اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو سلام کیا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا وعلیکم السلام بیٹھ جاؤ ۔ پھر فرمایا : ملائکہ کسی کافر کے جنازے میں حاضر ہوئے اور نہ کسی جنبی کے پاس آئے حتی کہ وہ غسل کرلے یا نماز جیسا وضو کرلے اور نہ زرد رنگ میں لتھڑے ہوئے آدمی کے پاس حاضر ہوئے۔ عبدالرزاق

17464

17464- عن عمر "أنه كره أن يصون الرجل نفسه كما تصون المرأة نفسها ولا يزال يرى كل يوم مكتحلا وأن يحف لحيته كما تحف المرأة". "أبو ذر الهروي في الجامع".
17464 حضرت عمر (رض) کے متعلق مروی ہے کہ آپ (رض) مکروہ سمجھتے تھے کہ کوئی آدمی عورت کی طرح اپنی صفائی ستھرائی رکھے اور ہر روز سرمہ لگائے اور عورت کے اپنے بالوں کی طرح ہر روز اپنی ڈاڑھی کو بنائے سنوارے۔ ابوذر الھروی فی الجامع

17465

17465- عن حميد بن عبد الرحمن الحميري قال: "لقيت رجلا صحب رسول الله صلى الله عليه وسلم أربع سنين كما صحبه أبو هريرة قال: نهانا رسول الله أن يمتشط أحدنا كل يوم وأن يبول في مغتسله وأن يغتسل الرجل بفضل المرأة أو المرأة بفضل الرجل وقال: ليغترفا جميعا". "ص".
17465 حمید بن عبدالرحمن الحمیری سے مروی ہے کہ میں ایک صحابی رسول سے ملا جو چار سال حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں رہا تھا جس طرح ابوہریرہ (رض) ساتھ رہے تھے۔ پھر فرمایا : ہم کو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے منع فرمایا کہ ہر روز کنگھی کی جائے یا غسل خانے میں پیشاب کیا جائے ، یا آدمی عورت کے بچے ہوئے پانی سے غسل کرے یا عورت آدمی کے بچے ہوئے پانی سے غسل کرے لیکن دونوں ایک ساتھ پانی لے سکتے ہیں۔ السنن لسعید بن منصور

17466

17466- عن ابن عمرو قال: "نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن نتف الشيب". "كر".
17466 ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے سفید بالوں کے نوچنے سے منع فرمایا۔ ابن عساکر

17467

17467- عن علي قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: "يا علي لا تتختم بخاتم الذهب ولا تلبس المعصفرة على كورك ميثرة حمراء". "عويس في جزئه".
17467 حضرت علی (رض) سے مروی ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اے علی ! سونے کی انگوٹھی نہ پہن اور نہ عصفور کے ساتھ رنگا ہوا سرخ کپڑا کجاوے پر ڈال۔ عویس فی جزتہ

17468

17468- "سافروا تصحوا". "ابن السني وأبو نعيم في الطب عن أبي سعيد".
17468 سفر کرو صحت مند ہوگے۔ ابن السنی ، ابونعیم فی الطب عن ابی سعید (رض)
کلام : الالحاظ 326، ضعیف الجامع 3209 ۔

40624

40611- خير لهو المؤمن السباحة، وخير لهو المرأة المغزل."عد عن ابن عباس "
٤٠٦١١۔۔۔ مومن کا بہترین مشغلہ تیراکی اور عورت کا بہترین مشغلہ چرخہ کاتنا ہے۔ ابن عدی عن ابن عباس، کلام۔۔۔ تحذیر المسلمین ١٣٤، تذکرۃ الموضوعات ١٨٧۔

40625

40612- كل شيء ليس من ذكر الله لهو ولعب، إلا أن يكون أربعة: ملاعبة الرجل امرأته، وتأديب الرجل فرسه، ومشى الرجل بين الغرضين، وتعليم الرجل السباحة."ن عن جابر بن عبد الله وجابر بن عمير".
٤٠٦١٢۔۔۔ ہر وہ چیز جس میں اللہ تعالیٰ کا ذکر نہ ہو وہ کھیل تماشا ہے ہاں یہ کہ چارکام ہوں تو جدابات ہے مرد کا اپنی بیوی سے بوس وکنار ، مرد کا اپنے گھوڑے کی تربیت کرنا، اور مرد کا دونشانوں کے درمیان دوڑنا، اور مرد کا پیرا کی سکھانا۔ نسائی عن جابربن عبداللہ وجابربن عمیر

40626

40613- اللهو في ثلاث: تأديب فرسك، ورميك بقوسك، وملاعبتك أهلك."القراب في فضل الرمي عن أبي الدرداء".
٤٠٦١٣۔۔۔ تین چیزوں میں مشغلہ ہے تمہارا اپنے گھوڑے کی تربیت کرنا تمہارا اپنی کمان سے تیر پھینکنا، اور تمہارا اپنی بیوی سے بوس وکنار کرنا۔ الفراب فی فضل الرمی عن ابی الدرداء

40627

40614- هذه بتلك السبقة."حم، د عن عائشة".
٤٠٦١٤۔۔۔ یہ (میری جیت) اس دوڑ کے بدلہ ہوگئی (جو تم جیتی تھی) ۔ مسند احمد، ابوداؤد عن عائشۃ

40628

40615- ما تشهد الملائكة من لهوكم إلا الرهان والنضال."طب عن ابن عمر".
٤٠٦١٥۔۔۔ فرشتے تمہارے کھیل کو دمیں صرف گھوڑدوڑ اور نیزہ بازی کے وقت حاضر ہوتے ہیں۔ طبرانی فی الکبیر عن ابن عمر کلام۔۔۔ ذخیرۃ الحفاظ ٥٠٤٤، النواسخ ١٧١٥۔

40629

40616- الهو والعبوا، فإني أكره أن يرى في دينكم غلظة."عب عن المطلب بن عبد الله".
٤٠٦١٦۔۔۔ کھیلوکودو کیونکہ مجھے یہ ناپسند ہے کہ تمہارے دین میں سختی دیکھی جائے۔ بیہقی فی شعب الایمان عن المطلب بن عبداللہ

40630

40617- خذوا يا بني أرفدة حتى تعلم اليهود والنصارى أن في ديننا فسحة."أبو عبيد في الغريب، والخرائطي في اعتلال القلوب عن الشعبي مرسلا"
٤٠٦١٧۔۔۔ اے بنی ارفدہ ! (تیر) لو ! یہاں تک کہ یہودونصاری کو پتہ چل جائے کہ ہمارے دین میں وسعت ہے (تنگ نظری نہیں) ۔ ابوعبید فی الغریب، والخرائطی فی اعتلال القلوب عن الشعبی مرسلا

40631

40618- إن الأنصار قوم فيهم غزل، فلو بعثتم معها من يقول: أتيناكم أتيناكم فحيانا وحياكم."هـ" عن ابن عباس".
٤٠٦١٨۔۔۔ انصارای سے لوگ ہیں جن میں غزل کہی جاتی ہے اگر تم اس عورت کے ساتھ کوئی ایسی بچیاں، بھیج دیتے جو کہتی جائیں ہم تمہارے ہاں آئے ہم تمہارے ہاں آئے تمہیں اور ہمیں سلامتی ہو۔ ابن ماجۃ عن ابن عباس، کلام۔۔۔ ضعیف الجامع ١٤٢٠۔

40632

40619- يا عائشة! أما كان معكم لهو فإن الأنصار يعجبهم اللهو."خ عن عائشة "
٤٠٦١٩۔۔۔ اے عائشہ ! کیا تمہارے ہاں کوئی مشغلہ نہیں ہوتا، انصار کو تومشغلہ پسند ہے۔ بخاری عن عائشۃ

40633

40620- يا أبا بكر؟ "إن لكل قوم عيدا وهذا عيدنا "."ق "ن، هـ عن عائشة".
٤٠٦٢٠۔۔۔ ابوبکر ! ہر قوم کی خوشی کا ایک دن ہوتا ہے اور یہ ہماری عید ہے۔ بیہقی نسائی، ابن ماجۃ عن عائشۃ

40634

40621- يا أنجشة! رويدك سوقك بالقوارير."حم، ق " ك، ن عن أنس".
٤٠٦٢١۔۔۔ اے انجشۃ، ٹھہرکر، تم شیشوں کو لے جارہے ہو۔ مسند احمد، بیہقی، حاکم نسائی عن انس

40635

40622- انزل يا عامر فأسمعنا من هنياتك ."طب عن سلمة ابن الأكوع".
٤٠٦٢٢۔۔۔ اے عامر ! اترو اور ہمیں اپنی گنگناہٹ سناؤ۔ طبرانی فی الکبیر عن سلمۃ ابن الاکوع

40636

40623- إن الأنصار فيهم غزل، فلو أرسلتم من يقول: أتيناكم أتيناكم فحيانا وحياكم."ق عن عائشة".
٤٠٦٢٣۔۔۔ انصار میں غزل کا رواج ہے اگر تم کوئی ایسی بچیاں بھیج دیتے جوکہتیں، ہم تمہارے ہاں آئے ہم تمہارے ہاں آئے، تمہیں اور ہمیں سلامتی ہو۔ بیہقی عن عائشۃ

40637

40624- أهديتم الجارية فهلا بعثتم معها من يغنيهم يقول: أتيناكم أتيناكم فحيونا نحييكم! فإن الأنصار قوم فيهم غزل."حم، وابن منيع، ص عن جابر".
٤٠٦٢٤۔۔۔ تم لوگوں نے لڑکی (دلہن بناکر) روانہ کردی اس کے ساتھ ایسی بچیاں کیوں نہیں بھیجیں جو کہتیں : ہم تمہارے ہاں آئے، ہم تمہارے ہاں آئے تم ہمارے لیے سلامتی مانگو، ہم تمہارے لیے مانگیں ! کیونکہ انصارای سے لوگ ہیں کہ ان میں غزل کا رواج ہے۔ مسنداحمد، ابن منیع سعید بن منصور عن جابر

40638

40625- هلا كان معكم من لهو! فإن الأنصار يحبون اللهو."ك عن عائشة".
٤٠٦٢٥۔۔۔ کیا تمہارے ہاں کوئی مشغلہ نہیں ! انصار تو کھیل تماشاپسند کرتے ہیں۔ حاکم عن عائشۃ

40639

40626- هل من لهو."حم عن زوج بنت أبي لهب قال: دخل علينا رسول الله صلى الله عليه وسلم حين تزوجت ابنة أبي لهب فقال فذكره".
٤٠٦٢٦۔۔۔ کیا کوئی مشغلہ ہے (مسنداحمد عن زوج بنت ابی لھب) فرماتے ہیں جب میں نے ابولہب کی بیٹی سے شادی کی تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ہمارے ہاں تشریف لائے تو فرمایا۔

40640

40627- "خذوا لتعلم يهود أن في ديننا فسحة، وإني بعثت بالحنيفية السمحة"."الديلمي من وجه آخر عن عائشة".
٤٠٦٢٧۔۔۔ (تیراندازی) کرتے رہوتا کہ یہودیہ جان لیں کہ ہمارے دین میں کشادگی ہے اور مجھے واضح دین فطرت دے کر بھیجا گیا ہے۔ الدیلمی عن وجہ آخرعن عائشۃ

40641

40628- "دعهن يا أبا بكر، فإنها أيام عيد، لتعلم اليهود أن ديننا فسحة، إني أرسلت بحنيفية سمحة."حم عن عائشة".
٤٠٦٢٨۔۔۔ ابوبکربچیوں کو کھیلنے دو کیونکہ یہ عید کے دن ہیں تاکہ یہودیوں کو پتہ چلے کہ ہمارے دین میں وسعت ہے اور مجھے آسان دین فطرت دے کر بھیجا گیا۔ مسند احمد عن عائشۃ

40642

40629- دعيها يا أم سلمة! فإن لكل قوم عيدا وهذا عيدنا."طب عن أم سلمة".
٤٠٦٢٩۔۔۔ ام سلمہ ! اس بچی کو کھیلنے دو اس واسطے کہ ہر قوم کی ایک عید ہوتی ہے اور یہ ہماری عید ہے۔ طبرانی عن ام سلمۃ

40643

40630- سبحان الله! لا يعلم ما في غد إلا الله، لا تقولوا هكذا وقولوا: أتيناكم أتيناكم فحيانا وحياكم."ق عن عمرة بنت عبد الرحمن".
٤٠٦٣٠۔۔۔ سبحان اللہ ! کل کی خبرتو صرف اللہ تعالیٰ کو ہے اسی طرح کہا کرو (کہ ہمارے درمیان ایسے نبی ہیں جنہیں کل کی باتوں کا علم ہے) اور یوں کہو : ہم کو تمہارے ہاں آئے ہم تمہارے ہاں، تمہیں اور ہمیں سلامتی ہو۔ بیہقی عن عمرۃ بنت عبدالرحمن

40644

40631- يا عائشة! أتعرفين هذه؟ هذه قينة بني فلان، أتحبين أن تغنيك؟ قالت: نعم، فغنتها، فقالت: لقد نفخ الشيطان في منخريها."حم، طب عن السائب بن يزيد".
٤٠٦٣١۔۔۔ اے عائشۃ ! اس لڑکی کو جانتی ہو ؟ یہ نبی فلاں کی باندی ہے کیا تم اس کا گاناسنوگی ؟ آپ نے فرمایا : جی ہاں، پھر اس نے آپ کو گانا سنایا، آپ نے فرمایا : شیطان نے اس کے نتھوں میں پھونک ماری ہے۔ مسنداحمد، طبرانی فی الکبیر عن السائب بن یزید

40645

40632- ما من شيء تحضره الملائكة من اللهو إلا ثلاثة: الرجل مع امرأته، وإجراء الخيل، والنضال. "الحاكم في السكني عن أبي أيوب".
٤٠٦٣٢۔۔۔ فرشتے صرف تین قسم کے مشغلوں میں حاضر ہوتے ہیں : جب مرد اپنی عورت کے ساتھ کھیل کو دکرے گھوڑوں کو دوڑانا نیزہ بازی کرنا۔ الحاکم فی السکنی عن ابی ایوب

40646

40633- إياك والقوارير! إياك والقوارير."حل، عب،عن أنس".
٤٠٦٣٣۔۔۔ شیشوں (جیسی نرم ونازک عورتوں) کو بچاؤمثیشوں کو بچاؤحلیہ الاولیاء عبدالرزاق عن انس

40647

40634- يا عائشة! ما كان معكم لهو؟ فإن الأنصار يعجبهم اللهو."خ عن عائشة أنها زفت امرأة إلى رجل من الأنصار فقال النبي صلى الله عليه وسلم فذكره" مر برقم 40619.
٤٠٦٣٤۔۔۔ اے عائشہ ! کیا تمہارے ہاں کوئی مشغلہ نہیں ہوتا ؟ انصار تو کھیل تماشاپسند کرتے ہیں۔ بخاری عن عائشۃ انھوں نے انصار کے ایک شخص کی دلہن تیار کرکے روانہ کی تو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا۔ کلام :۔۔۔ مربرقم ٤٠٦١٩

40648

40635- يابر! إياك والقوارير! لا يسمعن صوتك."أبو نعيم عن أنس".
٤٠٦٣٥۔۔۔ اے بر ! تیشوں کو بچاؤ وہ تمہاری آواز نہ سنیں۔ ابونعیم عن انس

40649

40636- ملعون من لعب بالشطرنج، والناظر إليها كآكل لحم الخنزير."عبدان وأبو موسى وابن حزم عن حبة بن مسلم".
٤٠٦٣٦۔۔۔ شطرنچ کھیلنے والا ملعون اور اس کی طرف دیکھنے والا سؤر کا گوشت کھانے والے کی طرح ہے۔ عبدان وابوموسیٰ وابن حزم عن حبۃ بن مسلم، کلام۔۔۔ الاسرار المرفوعۃ ٥٢٤۔ التنکیت والافادہ ١٦٤۔ شطرنج، اصل میں شش رنگ کا معرب ہے یہ وہ مشہورکھیل ہے جو حکیم نے نوشیرواں کے لیے ایجاد کیا تھا شش رنگ اس لیے کہتے ہیں کہ اس کے مہرے چھ قسم کے ہیں۔ شاہ ، وزیر، فیل، اسپ، رخ پیادہ۔

40650

40637- من لعب بالنردشير فكأنما غمس يده في لحم الخنزير ودمه."حم، م "، د، هـ عن بريدة".
٤٠٦٣٧۔۔۔ جو نرد شیرکھیلاتو گویا اس نے اپنا ہاتھ سؤر کے گوشت اور خون میں ذبویا۔ مسند احمد، مسلم ، ابوداؤد، ابن ماجۃ عن یریدۃ نردشیر اس کھیل کا موجد بزرچمہ رہے یا اردشیر، بہرکیف یہ کھیل شطرنج کے مقابلہ میں ایجاد ہوا۔

40651

40638- من لعب بالنرد فقد عصى الله ورسوله."حم، م، د، هـ عن أبي موسى" "
٤٠٦٣٨۔۔۔ جو چوسرکھیلا اس نے اللہ اور اس کے رسول کی نافرمانی کی۔ مسنداحمد، مسلم ابوداؤد، ابن ماجۃ عن ابی موسیٰ

40652

40639- ثلاث من الميسر: القمار والضرب بالكعاب والصفير بالحمام."د في مراسيله عن يزيد بن شريح التيمي مرسلا".
٤٠٦٣٩۔۔۔ تین چیزیں جوا ہیں۔ تیروں سے جواکھیلنا، نرد کے مہروں سے کھیلنا اور حمام میں سیٹی بجانا۔ ابوداؤد فی مراسلہ عن یزید شریح التمی مرسلا

40653

40640- أمرت بهدم الطبل والمزمار."ق عن ابن عباس".
٤٠٦٤٠۔۔۔ مجھے ڈھول اور بانسری کے توڑنے کا حکم دیا گیا ہے۔ بیہقی عن ابن عباس، کلام۔۔۔ ضعیف الجامع ١٢٦٤۔

40654

40641- شيطان تبع شيطانة قاله لرجل يتبع حمامة."د، هـ عن أبي هريرة؛ هـ عن أنس؛ د عن عثمان".
٤٠٦٤١۔۔۔ شیطان ہے جو شیطان کے پیچھے جارہا ہے۔ یہ آپ نے تب فرمایا جب ایک شخص کو کبوتر کے پیچھے جاتے دیکھا۔ ابوداؤد، ابن ماجۃ عن ابوہریرہ ، ابن ماجۃ عن انس ابوداؤد عن عتساں

40655

40642- نهى عن الخذف "."حم، م، ق، د، هـ عن عبد الله بن مغفل".
٤٠٦٤٢۔۔۔ انگلی سے کنکری پھینکنے سے منع کیا گیا ہے۔ مسنداحمد، مسلم، بیہقی ، ابوداؤد ، ابن ماجۃ عن عبداللہ بن مغفل

40656

40643- اتقوا هذين الكعبين الموسومين اللذين يزجران زجرا! فإنهما من ميسر العجم."ابن أبي الدنيا في ذم الملاهي، ق عن ابن مسعود".
٤٠٦٤٣۔۔۔ ان دومہروں سے بچو جنہیں کہا جاتا ہے کہ وہ ذانئتے ہیں، کیونکہ یہ عجم کا جوا ہے۔ ابن ابی الدیافی دم السلامھی۔ بیہقی عن ابن مسعود

40657

40644- إذا مررتم بهؤلاء الذين يلعبون بهذه الأزلام والشطرنج والنرد وما كان من هذه فلا تسلموا عليهم، وإن سلموا عليكم فلا تردوا عليهم."الديلمي عن أبي هريرة".
٤٠٦٤٤۔۔۔ جب ان لوگوں کے پاس سے گزروجوتیروں شطرنج اور نرد سے کھیل رہے ہوں یا ان جیسے کھیلوں میں مصروف ہوں تو انھیں سلام کرو اور اگر سلام کریں تو ان کے سلام کا جواب نہ دو ۔ الدیلمی عن ابوہریرہ

40658

40645- اجتنبوا هذه الكعابات الموسومة التي يزجر بها زجرا، فإنها من الميسر."طب عن أبي موسى".
٤٠٦٤٥۔۔۔ ان گوٹیوں سے بچوجن کا نام ہے کہ جو ڈاننتی ہیں اس واسطے کہ وہ جوا ہیں۔ طبرانی فی الکبیر عن ابی موسیٰ

40659

40646- مثل الذي يلعب بالنرد ثم يقوم يصلي مثل الذي يتوضأ بالقيح ودم الخنزير ثم يقوم فيصلي."حم عن أبي عبد الرحمن الخطمي؛ ع، ق، ص عن أبي سعيد".
٤٠٦٤٦۔۔۔ جو نرد سے کھیلتا ہے پھر اٹھ کر نماز پڑھتا ہے ایسا ہے جیسا کوئی پیپ اور سؤر کے خون سے وضوکرے پھر اٹھ کر نماز پڑھنے کے مسند احمد عن ابی عبدالرحمن الخطمی ابویعلی، بیہقی، سعید بن منصور، عن ابی سعید

40660

40647- إياكم وهاتان الكعبتان الموسومتان اللتان تزجران زجرا! فإنهما ميسر العجم."حم عن ابن مسعود".
٤٠٦٤٧۔۔۔ ان دوگولیوں سے بچوجن کا نام ہے کہ وہ ڈانٹتی ہیں کیونکہ وہ جوا ہے مجم کا۔ مسنداحمد عن بن مسعود

40661

40648- من لعب بالكعاب فقد عصى الله ورسوله."حم عن أبي موسى".
٤٠٦٤٨۔۔۔ جو مہروں سے کھیلاتو اس نے اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول کی نافرمانی کی۔ مسنداحمد عن ابی موسیٰ

40662

40649- من لعب بالميسر ثم قام يصلي فمثله كمثل الذي يتوضأ بالقيح ودم الخنزير فيقول الله: لا تقبل له صلاة."طب عن أبي عبد الرحمن الخطمي".
٤٠٦٤٩۔۔۔ جس نے جوا کھیلا پھر اٹھ کر نماز پڑھنے لگا تو ایسا ہے جیسے کوئی پیپ اور سؤر کے خون سے وضوکرے تو اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں اس کی نماز ثبوں نہیں ہوتی۔ طبرانی فی الکبیر عن ابی عبدالرحمن الخطمی

40663

40650- من لعب بالنردشير فكأنما غمس يده في لحم الخنزير ودمه."حم، د، هـ وأبو عوانة عن سليمان بن بريدة".
٤٠٦٥٠۔۔۔ جونردشیر کھیلا تو گویا اس نے اپنا ہاتھ سور کے خون اور گوشت میں ڈبویا۔ مسنداحمد، ابوداؤد، ابن ماجۃ وابو عوانہ عن سلیمان بن بریدۃ

40664

40651- قلوب لاهية وأيد عاملة وألسنة لاغية. "ابن أبي الدنيا في ذم الملاهي، ق عن يحيى بن أبي كثير قال: مر رسول الله صلى الله عليه وسلم بقوم يلعبون بالنرد قال فذكره".
٤٠٦٥١۔۔۔ غافل دل کام کرنے والے ہاتھ اور بےہودہ بکنے والی زبانیں۔ (ابن ابی الدنیافی ذم الملاھی، بیہقی عن یحییٰ بن ابی کثیر قال : فرماتے ہیں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کچھ لوگوں کے پاس سے گزرے جو نردکھیل رہے تھے تو آپ نے یہ ارشاد فرمایا)

40665

40652- يأتي على الناس زمان يلعبون بها، ولا يلعب بها إلا كل جبار، والجبار في النار - يعني بالشطرنج - ولا يوقر فيه الكبير ولا يرحم فيه الصغير، يقتل بعضهم بعضا على الدنيا، قلوبهم قلوب الأعاجم وألسنتهم ألسنة العرب، لا يعرفون معروفا ولا ينكرون منكرا ممشى، الصالح فيهم مستخف، أولئك شرار خلق الله، لا ينظر الله إليهم يوم القيامة."الديلمي عن أنس".
٤٠٦٥٢۔۔۔ لوگوں پر ایسا زمانہ آئے گا کہ وہ شطرنج سے کھیلیں گے اور اس سے ہر متکبرہی کھیلتا ہے متکبر جہنم میں ہوگا اس میں نہ کسی بڑے کی عزت ہوئی ہے نہ کسی چھوٹے پر شفقت دنیا کی وجہ سے ایک دوسرے کو قتل کردیتے ہیں۔ ان کے دل عجمیوں جیسے اور ان کی زبانیں عربوں کی ہیں راستہ میں کسی نیکی کو نہیں دیکھتے اور نہ کسی غلط چیز پر فکر کرتے ہیں۔ نیک شخص ان میں حقیر سمجھاجاتا ہے یہ اللہ تعالیٰ کی بدترین مخلوق ہیں اللہ تعالیٰ قیامت کے روز بنظر رحمت انھیں نہیں دیکھے گا۔ الدیلمی عن انس

40666

40653- ملعون من لعب بالشطرنج."الديلمي عن أنس".
٤٠٦٥٣۔۔۔ جو شطرنج سے کھیلے وہ ملعون ہے۔ الدیلمی عن انس

40667

40654- ألا إن أصحاب الشاه في النار الذين يقولون: قتلت والله شاهك."الديلمي عن ابن عباس".
٤٠٦٥٤۔۔۔ شطرنج والے جہنمی ہیں جو کہتے ہیں اللہ کی قسم ! میں نے تیرا بادشاہ (گوٹی) ماردیا۔ الدیلمی عن ابن عباس

40668

40655- شيطان يتبع شيطانة قاله لرجل يتبع حمامة."حم، د، هـ, ق عن أبي هريرة".
٤٠٦٥٥۔۔۔ شیطان ہے جو شیطان کا پیچھا کررہا ہے جب ایک شخص کبوترکے پیچھے جارہا تھا تب آپ نے فرمایا۔ مسنداحمد ابوداؤد، ابن ماجۃ، بیہقی عن ابوہریرہ

40669

40656- إن الله تعالى ينظر في كل يوم ثلاثمائة وستين نظرة، لا ينظر فيها إلى صاحب الشاه يعني الشطرنج."الديلمي عن واثلة".
٤٠٦٥٦۔۔۔ اللہ تعالیٰ روزانہ تین سو ساٹھ بار (نظر رحمت سے) دیکھتا ہے جس میں شطرنج والے کو نہیں دیکھتا۔ الدیلمی عن واثللۃ

40670

40657- لله تبارك وتعالى لوح ينظر فيه في كل يوم ثلاثمائة وستين نظرة يرحم بها عباده، ليس لأهل الشاه فيها نصيب."الخرائطي في مساوي الأخلاق عن واثلة".
٤٠٦٥٧۔۔۔ اللہ تعالیٰ کی ایک تختی ہے جس میں روزانہ تین سو ساٹھ باردیکھتا ہے ، ان کی وجہ سے اپنے بندوں پر رحم کرتا ہے اس میں شطرنج والوں کا کوئی حصہ نہیں۔ الخرائطی فی مساوی الاخلاق عن واثلۃ

40671

40658- الغناء ينبت النفاق في القلب كما ينبت الماء البقل."ابن أبي الدنيا في ذم الملاهي عن ابن مسعود".
٤٠٦٥٨۔۔۔ گانے سے دل میں نفاق ایسے پیدا ہوتا ہے جیسے پانی سے سبزا۔ ابن ابی الدنیا فی ذم الملاھی عن ابن مسعود

40672

40659- الغناء ينبت النفاق في القلب كما ينبت الماء الزرع."هب عن جابر".
٤٠٦٥٩۔۔۔ گانادل میں منافقت ایسی جنم دیتا ہے جیسے پانی سے کھیتی اگتی ہے۔ بیہقی فی شعب الایمان عن جابر

40673

40660- من استمع إلى صوت غناء لم يؤذن له أن يستمع الروحانيين في الجنة، قال: ومن الروحانيون؟ قال: قراء أهل الجنة."الحكيم عن أبي موسى".
٤٠٦٦٠۔۔۔ جس نے گانے کی آواز پر کان لگایا وہ روحانیوں کی آوازنہ سن سکے گا، ضعیف الجامع ٥٤٠٩۔ کسی نے کہا : روحانیین کون ہیں ؟ آپ نے فرمایا : جنت کے قاری۔ الحکیم عن ابی موسیٰ

40674

40661- صوتان ملعونان في الدنيا والآخرة: مزمار عند نعمة، ورنة عند مصيبة."البزار والضياء عن أنس".
٤٠٦٦١۔۔۔ دو آوازیں دنیا و آخرت میں ملعون ہیں کسی نعمت کے وقت بانسری بجانا اور کسی مصیبت پر بلند آواز سے رونا۔ البزار والضیاء عن انس، کلام۔۔۔ ذخیرۃ الحفاظ ٣٤١٦۔

40675

40662- نهى عن الغناء والاستماع إلى الغناء، وعن الغيبة والاستماع إلى الغيبة، وعن النميمة والاستماع إلى النميمة."طب، خط عن ابن عمر".
٤٠٦٦٢۔۔۔ گانے سے اور گانے پر کان لگانے سے منع کیا گیا ہے غیبت کرنے اور غیبت پر کان لگانے سے روکا گیا ہے چغلی کھانے سے اور چغلی پر کان لگانے سے روکا گیا ہے۔ طبرانی فی الکبیر خطیب عن ابن عمر، کلام۔۔۔ ضعیف الجامع ٦٠٥٢۔

40676

40663- نهى عن ضرب الدف ولعب الصنج وضرب الزمارة، لست من دد ولا الدد مني."خد، هق عن أنس؛ طب عن معاوية".
٤٠٦٦٣۔۔۔ ڈفلی، جھانجھ اور بانسری بجانے سے روکا گیا ہے نہ میرا کھیل تماشے سے کوئی تعلق ہے اور نہ وہ کھیل کود میرا مشغلہ ہے۔ بخاری فی الادب، بیہقی فی السنن عن انس طبرانی فی الکبیر عن معاویہ

40677

40664- لست من دد ولادد مني؛ ولست من الباطل ولا الباطل مني."ابن عساكر عن أنس".
٤٠٦٦٤۔۔۔ نہ کھیل تماشے سے مجھے کچھ لگاؤ ہے نہ کھیل کو دمیرامشغلہ ہے، نہ باطل کو میں پسند کرتا ہوں اور نہ باطل میرا طریقہ ہے۔ ابن عساکرعن انس، کلام۔۔۔ ضعیف الجامع ٤٦٧٤۔ النافلہ ١١١۔

40678

40665- إذا كان يوم القيامة قال الله عز وجل: أين الذين كانوا ينزهون أسماعهم وأبصارهم عن مزامير الشيطان؟ ميزوهم، فيميزون في كتب المسك والعنبر؛ ثم يقول للملائكة: أسمعوهم تسبيحي وتمجيدي، فيسمعون بأصوات لم يسمع السامعون بمثلها قط."الديلمي عن جابر".
٤٠٦٦٥۔۔۔ جب قیامت کا دن ہوگا اللہ تعالیٰ ارشاد فرمائیں گے : وہ لوگ کہاں ہیں جو اپنے کانوں اور اپنی آنکھوں کو شیطانی بانسریوں سے بچاتے تھے ؟ انھیں علیحدہ کروچنانچہ انھیں جدا کیا جائے گا اور مشک وعنبر کے ٹیلوں پر ٹھہرایا جائے گا پھر فرشتوں سے ارشاد فرمائیں گے۔ انھیں میری تسبیح اور تمجید سناؤتو وہ ایسی آوازوں سے سنائیں گے کہ سننے والوں نے ان جیسی آوازیں کبھی نہ سنی ہوں گی۔ الدیلمی عن جابر

40679

40666- من استمع إلى صوت غناء لم يؤذن له أن يستمع الروحانيين في الجنة! قيل: وما الروحانيون؟ قال: قراء أهل الجنة."الحكيم عن أبي موسى".
٤٠٦٦٦۔۔۔ جس نے کان کسی گانے کی آواز پر لگایاتو اسے جنت میں روحانیین کی آوازسننے کی اجازت نہیں ہوگی ضعیف الجامع ٥٤٠٩۔ کسی نے کہا : روحانین کون ہیں ؟ فرمایا : جنت کے قاری۔ الحکیم عن ابی موسیٰ

40680

40667- إياكم واستماع المعازف والغناء! فإنهما ينبتان النفاق في القلب كما ينبت الماء البقل."ابن صصري في أماليه عن ابن مسعود".
٤٠٦٦٧۔۔۔ خبردار ! تم لوگ گانے بجانے کے آلات اور گانے کی آواز پر کان لگانے سے بچنا کیونکہ یہ دونوں چیزیں دل میں منافقت کو ایسے پیدا کرتی ہیں جیسے پانی سے سبزاپروان چڑھتا ہے۔ ابن مصری فی امالیہ عن ابن مسعود، کلام۔۔۔ الضعیفہ ٢٤٧٤۔

40681

40668- حب الغناء ينبت النفاق في القلب كما ينبت الماء العشب."الديلمي عن أبي هريرة".
٤٠٦٦٨۔۔۔ گانے کی چاہت دل میں منافقت کو ایسے جنم دیتی ہے جیسے پانی سے گھاس اگتی ہے۔ الدیلمی عن ابوہریرہ کلا۔۔۔ تبیض الصحیفۃ ٣١۔

40682

40669- من قعد إلى قينة " يستمع منها صب الله في أذنيه الآنك يوم القيامة."ابن صصري في أماليه، كر عن أنس".
٤٠٦٦٩۔۔۔ جس نے کسی باندی کے پاس (گانا سنایا اس کی آوازپر) کان لگانے بیٹھاتو اللہ تعالیٰ قیامت کے روز اس کے کانوں میں سیسہ ڈالیں گے۔ ابن مصری فی امالیہ، ابن عساکرعن انس

40683

40670- الغناء واللهو ينبتان النفاق في القلب كما ينبت الماء العشب، والذي نفسي بيده! إن القرآن والذكر لينبتان الإيمان في القلب كما ينبت الماء العشب."الديلمي عن أنس".
٤٠٦٧٠۔۔۔ کھیل اور گانے سے دل میں منافقت یوں پیدا ہوتی ہے جیسے پانی سے گھاس، اس ذات کی قسم ! جس کے قبضہ اقدرت میں میری جان ہے قرآن اور ذکر سے دل میں ایمان ایسے پیدا ہوتا ہے جیسے پانی سے سبزا۔ الدیلمی عن انس، کلام۔۔۔ الاتقان ١١٦٨، الاسرار المرفوعۃ ٣١١۔

40684

40671- لا آذن لك ولا كرامة ولا نعمة عين، كذبت أي عدو الله! لقد رزق الله حلالا طيبا فاخترت ما حرم الله عليك من رزقه مكان ما أحل الله لك من حلاله، ولو كنت تقدمت إليك لفعلت بك وفعلت، قم عني وتب إلى الله، أما! إنك لو نلت بعد التقدمة شيئا ضربتك ضربا وجيعا، وحلقت رأسك مثلة، ونفيتك من أهلك، وأحللت سلبك نهبة لفتيان أهل المدينة هؤلاء العصاة، كل مات منهم بغير توبة حشره الله يوم القيامة كما كان في الدنيا مخنثا عربانا لا يستتر من الناس بهدبة، كلما قام صرع " هـ طب عن صفوان بن أمية أن عمرو بن قرة قال: يا رسول الله! كتبت علي الشقوة فلا أراني أرزق إلا من دفي بكفي فتأذن لي في الغناء من غير فاحشة؟ قال فذكره؛ ورواه الديلمي إلى قوله "قم عني وتب إلى الله" وزاد: وأوسع على نفسك وعيالك حلالا، فإن ذلك جهاد في سبيل الله، واعلم أن عون الله مع صالحي التجار".
٤٠٦٧١۔۔۔ عمروبن قرۃ ایک شخص تھا جو گانے بجانے کا کام کرتا تھا وہ آکر نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے کہنے لگا : یارسول اللہ آپ نے میرے متعلق بڑا سخت حکم نامہ جاری کیا ہے میں تو اپنے ہاتھ سے اپنی ڈفلی بجاکررزق کماتاہوں تو کیا آپ مجھے بےحیائی کے بغیر گانے کی اجازت دے دیں گے ؟ تو آپ نے ارشاد فرمایا : نہیں تجھے اجازت نہیں دیتا۔ اس کام میں نہ کوئی عزت ہے اور نہ آنکھ کی کوئی نعمت ہے اللہ کے دشمن ! تم نے جھوٹ بولا اللہ تعالیٰ نے تمہیں حلال پاکیزہ رزق عطاء کیا جس کے مقابلہ میں تم نے اللہ تعالیٰ کے حرام کردہ رزق سے پسند کیا جب کہ اللہ تعالیٰ نے اس کی جگہ اپنے حلال رزق کو لکھا ہے اگر میں تمہارے پاس پہلے آجاتا تو میں تمہاری وہ حالت کرتا کہ تم یادرکھتے میرے پاس سے اٹھ جاؤ اللہ کے حضور توبہ کرو، (یہ دیلمی کی روایت ہے، جس میں ان الفاظ کا اضافہ ہے اپنے اور اپنے اہل و عیال کے لیے حلال سے وسعت پیداکر، کیونکہ یہ اللہ تعالیٰ کی راہ میں جہاد کی طرح ہے اور یہ جان رکھو ! کہ اللہ تعالیٰ کی مددنیک تاجروں کے ساتھ ہے) اب جب کہ تم آچکے تو آنے کے بعد تم نے پھر کوئی ایسا کام کیا تو میں تمہاری دردناک پٹائی کروں گا، بطور مثلہ تمہارا سرمنڈواؤں گا، اور تمہیں تمہارے گھروالوں سے جداکردوں گا اور تمہارا سامان مدینہ کے نوجوانوں کے لیے حلال کردوں گا۔ یہ گویئے نافرمان لوگ ہیں ان میں سے جو بھی بغیر توبہ کے مراتو اللہ تعالیٰ قیامت کے روزا سے اسی طرح اٹھائے گا جیسا وہ دنیا میں ننگا ہجڑاتھاکپڑے کے پلو کے ذریعہ بھی اپنے آپ کو نہیں چھپاتا تھا وہ جب بھی اٹھے گا اسے مرگی پڑجائے گی۔

40685

40672- صوتان ملعونان في الدنيا والآخرة: مزمار عند نعمة، ورنة عند مصيبة."ابن مردويه، والبزار، ص عن أنس؛ نعيم، هـ عن عائشة".
٤٠٦٧٢۔۔۔ دو آوازیں دنیا و آخرت میں ملعون ہیں نعمت کے وقت بانسری اور مصیبت کے وقت بلند آواز سے رونے کی آواز۔ ابن مردویہ والبزار، سعید بن منصور عن انس، نعیم ابن ماجۃ عن عائشۃ، کلام۔۔۔ ذخیرۃ الحفاظ ٣٤١٦۔

40686

40673- من مات وله قينة فلا تصلوا عليه. "ك في تاريخه والديلمي عن علي، وفيه داود بن سليمان الخواص عن حازم، وابن حلة، قال الأزدي: ضعيف جدا".
٤٠٦٧٣۔۔۔ جو شخص اس حال میں مرا کہ اس کی لونڈی گلوکار تھی تو اس کی نماز جنازہ نہ پڑھو۔ حکم فی تاریخہ والدیلمی عن علی وفیہ داؤدبن سلیمان الخواص عن حازم وابن حلہ، قال الازدی (رح) : ضعیف جدا

40687

40674- عن سعيد بن المسيب عن عمر قال: سمع النبي صلى الله عليه وسلم رجلا يقول لرجل: تعال أقامرك! فأمره أن يتصدق بصدقة."ع".
٤٠٦٧٤۔۔۔ سعید بن المسیب حضرت عمر (رض) سے روایت کرتے ہیں۔ فرماتے ہیں : نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایک شخص کو دوسرے سے کہتے سنا : آؤ جو اکھیلیں تو آپ نے اسے کچھ صدقہ کرنے کا حکم دیا۔ ابویعلی، کلام :۔۔۔ ذخیرۃ الحفاظ ٣٢٤٦۔

40688

40675- عن حكيم بن عباد بن حنيف قال: أول منكر ظهر بالمدينة حين فاضت الدنيا وانتهى سمن الناس: طيران الحمام، والرمي في الجلاهق، فاستعمل عليها عثمان رجلا من بني ليث يقصها ويكسر الجلاهق."كر".
٤٠٦٧٥۔۔۔ حکیم بن عبادبن حنیف سے روایت ہے فرمایا : مدینہ میں سب سے پہلا فتنہ جو دنیا کی مسلسل آمد اور لوگوں کے موٹاپے کی انتہا کے وقت ظاہر ہوا، وہ کبوتروں کا اڑنا، اور غلیل چلانا پھر حضرت عثمان (رض) نے وہاں ایک شخص کو گورنربنایاجو بنی لیث سے تعلق رکھتا تھا وہ اسے کاٹ دیتا اور غلیل توڑ دیتا۔ رواہ ابن عساکر

40689

40676- عن عائشة قالت: مر رسول الله صلى الله عليه وسلم بالذين يدوكون بالمدينة فقام عليهم وكنت أنظر فيما بين أذنيه وهو يقول: خذوا يا بني أرفدة! حتى تعلم اليهود والنصارى أن في ديننا فسحة، فجعلوا يقولون: أبو القاسم الطيب، أبو القاسم الطيب، فجاء عمر فارتدعوا."الديلمي".
٤٠٦٧٦۔۔۔ عائشہ (رض) سے روایت ہے فرمایا : رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا مدینہ میں ان لوگوں پر گزرہواجومشق کررہے تھے آپ ان کے پاس ٹھہرگئے میں آپ کے کندھے پر سے دیکھنے لگی آپ فرما رہے تھے اے بنی ارفدہ ! لو ! (پھینکو) تاکہ یہودونصاری کو پتہ چل جائے کہ ہمارے دین میں وسعت ہے تو وہ سمجھتے لگے : ابوالقاسم اچھے ہیں، ابوالقاسم اچھے ہیں اتنے میں حضرت عمر (رض) آگئے تو وہ گھبراگئے۔ رواہ الدیلمی

40690

40677- عن علي عن النبي صلى الله عليه وسلم قال تمسخ طائفة من أمتي قردة وطائفة خنازير، ويخسف بطائفة، ويرسل على طائفة منهم الريح العقيم، بأنهم شربوا الخمور ولبسوا الحرير واتخذوا القيان وضربوا بالدفوف."ابن أبي الدنيا في ذم الملاهي وأبو الشيخ في الفتن".
٤٠٦٧٧۔۔۔ حضرت علی (رض) سے روایت ہے وہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے روایت کرتے ہیں آپ نے فرمایا : میری امت کی ایک جماعت بندر اور ایک جماعت خنزیربنادی جائے گی اور ایک گروہ زمین میں دھنسادیا جائے گا اور ایک جتھہ پر خطرناک ہواچلے گی، اس واسطے کہ انھوں نے شرابیں ریشم پہنالونڈیاں جو ناچتی گاتی تھیں رکھیں اور ڈفلیاں بجاتی ہوں گی۔ ابن ابی الدنیا فی ذم الملاھی وابوالشیخ فی الفتن
نرد (چوسر)

40691

40678- عن زبيد؟ بن الصلت أنه سمع عثمان وهو على المنبر يقول: يا أيها الناس! إياكم والميسر - يريد النرد - فإنها قد ذكرت على أنها في بيوت ناس منكم، فمن كانت في بيته فليحرقها أو يكسرها، وقال عثمان مرة أخرى وهو على المنبر: يا أيها الناس! إني قد كلمتكم في هذا النرد ولم أركم أخرجتموها، فلقد هممت أن آمر بحزم الحطب ثم أرسل إلى بيوت الذين هي في بيوتهم فأحرقها عليهم."ق".
٤٠٦٧٨۔۔۔ زید بن صلت سے روایت ہے کہ انھوں نے حضرت عثمان (رض) کو منبر پر فرماتے سنا : لوگوجوئے سے بچو۔ ان کی مراد چوسر سے تھی۔ مجھے اس کے بارے میں پتہ چلا ہے کہ تم میں سے کچھ گھروں میں ہے سو جس کے گھر میں ہو تو وہ اسے جلادے یا توڑدے، اسی طرح ایک بارحضرت عثمان (رض) نے منبرپر فرمایا : لوگو ! میں نے تم سے اس چوسرکے بارے میں گفتگو کی تھی لیکن میں نے نہیں دیکھا کہ تم اسے باہرنکالا ہو سو میں نے ارادہ کرلیا ہے کہ میں ایندھن کے گھٹوں کا حکم دوں پھر وہ ان گھروں میں بھیجوں جن میں وہ ہے پھر میں اس آگ کو ان پر لگادوں۔ رواہ البیہقی

40692

40679- عن علي قال: النرد والشطرنج من الميسر."ش وابن المنذر وابن أبي حاتم، ق".
٤٠٦٧٩۔۔۔ حضرت علی (رض) سے روایت ہے فرمایا : چوسر اور شطرنج جوا ہیں۔ ابن ابی شیبۃ وابن المنذروابن ابی حاتم، بیہقی

40693

40680- عن عبد الله بن قيس أو ابن أبي قيس قال: كنت فيمن تلقى عمر مع أبي عبيدة مقدمه الشام، فبينما عمر يسير إذ لقيه المقلسون من أهل أذرعات بالسيوف والرماح فقال: مه! ردوهم وامنعوهم، فقال أبو عبيدة: يا أمير المؤمنين! هذا سنة العجم، فإنك إن تمنعهم منها يروا أن في نفسك نقضا لعهدهم، فقال عمر: دعوهم في طاعة أبي عبيدة."أبو عبيدة، كر".
٤٠٦٨٠۔۔۔ عبداللہ بن قیس یا ابن ابی قیس سے روایت ہے فرمایا : میں ان لوگوں میں تھا جو ابوعبیدہ (رض) کے ساتھ ان کی شام سے واپسی پر حضرت عمر (رض) سے ملے اسی اثنا میں کہ حضرت عمر (رض) چل رہے تھے کہ انھیں آذرعات کے کچھ لوگ تلواریں اور نیزوں کے ساتھ گاتے بجاتے ملے آپ نے فرمایا : ارے ! انھیں واپس کرو اور منع کرو، توابوعبیدہ (رض) نے فرمایا : امیرالمومنین ! یہ عجم کا طریقہ ہے آپ اگر انھیں منع کریں گے تو وہ سمجھیں گے کہ آپ کے دل میں ان کے لیے بعدعہدی ہے تو حضرت عمرنے فرمایا : انھیں ابوعبیدہ کی فرمان برداری میں بلاؤ ! ابوعبیدۃ، ابن عساکر

40694

40681- عن ابن عمر أن عمر سابق الزبير فسبقه الزبير فقال: سبقتك ورب الكعبة! ثم إن عمر سابقه مرة أخرى فسبقه عمر فقال عمر: سبقتك وب الكعبة."المحاملي".
٤٠٦٨١۔۔۔ حضرت ابن عمر سے روایت ہے کہ حضرت عمر (رض) نے حضرت زبیر (رض) سے دوزکامقابلہ کیا تو زبیر آپ سے آگے نکل گئے تو انھوں نے کہا : رب کعبہ کی قسم میں تم سے جیت گیا پھر ایک باران دونوں کا مقابلہ ہوا تو حضرت عمر آگے نکل گئے حضرت عمرنے فرمایا : کعبہ کی قسم میں تم سے آگے نکل گیا ہوں۔ المحاملی

40695

40682- مسند ثابت بن يزيد الأنصاري" عن عامر بن سعد قال: دخلت على قرظة بن كعب وثابت بن يزيد وأبي مسعود الأنصاري وإذا عندهم جوار وأشياء فقلت: تفعلون هذا وأنتم أصحاب محمد صلى الله عليه وسلم! فقالوا: إن كنت تسمع وإلا فامض، فإن رسول الله صلى الله عليه وسلم رخص لنا في اللهو عند العرس وفي البكاء عند الموت."أبو نعيم".
٤٠٦٨٢۔۔۔ (مسند ثابت بن یزید الانصاری) عامربن سعد سے روایت ہے کہ میں قرظۃ بن کعب ثابت بن یزید اور ابومسعود انصاری (رض) کے پاس گیا تو کیا دیکھتا ہوں کہ ان کے پاس کچھ لونڈیاں اور دوسری اشیاء ہیں میں نے تعجب سے کہا : آپ لوگ اصحاب محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ہو کر یہ کام کرتے ہیں ؟ انھوں نے کہا : سننا چاہتے ہو تو سنوورنہ چلے جاؤ اس واسطے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ہمیں شادی کے موقعہ پر کھیل کود اور موت کے وقت رونے کی اجازت دی ہے۔ ابونعیم

40696

40683- عن قثم بن عباس عن أم قثم قالت: دخل علينا علي بن أبي طالب ونحن نلعب بالأربعة عشر فقال: ما هذا؟ فقلنا كنا صياما فأحببنا أن نتلهى بهذه، فقال: ألا أشتري لكم جوزا تلعبون به وتتركون هذه؟ قلنا: نعم، فاشترى لنا جوزا وتركناها."الخرائطي في مساوي الأخلاق".
٤٠٦٨٣۔۔۔ قم بن عباس (رض) ام قم سے روایت کرتے ہیں کہ ہمارے پاس حضرت علی بن ابی طالب تشریف لائے اور ہم لوگ چودہ گولیوں سے کھیل رہی تھیں تو انھوں نے کہا : یہ کیا ہے ؟ ہم نے کہا : ہم لوگ روزے سے تھیں تو ہم نے چاہا کہ اس سے دل بہلالیں انھوں نے کہا : کیا میں آپ کے لیے اخروٹ نہ خرید لاؤں جس سے کھیل لیں اور اسے چھوڑدیں ہم نے کہا : ٹھیک ہے، چنانچہ وہ اخروٹ خریدلائے اور ہم نے اسے چھوڑدیا۔ الخرائطی فی مساوی الاخلاق

40697

40684-مسند علي عن عمار بن أبي عمار أن عليا مر بقوم يلعبون بالشطرنج فوثب عليهم فقال: أما والله لغير هذا خلقتم! ولولا أن تكون سنة لضربت بها وجوهكم."ق، كر".
٤٠٦٨٤۔۔۔ (مسندعلی (رض)) عماربن ابی عمار سے روایت ہے کہ حضرت علی (رض) کا کچھ لوگوں پر گزر ہوا جو شطرنج کھیل رہے تھے تو ان پر لپک پڑے اور فرمایا : اللہ کی قسم کیا اس کےعلاوہ کسی کام کے لیے تم پیدا نہیں ہوئے اگر یہ ڈرنہ ہوتا کہ ایک طریقہ بن جائے گا تو میں اسے تمہارے چہروں پر مارتا ۔ بیہقی، ابن عساکر

40698

40685- عن علي أنه مر بقوم يلعبون بالشطرنج فقال: "ما هذه التماثيل التي أنتم لها عاكفون"! لئن يمس أحدكم جمرا حتى يطفأ خير له من أن يمسها."ش، وعبد بن حميد، وابن أبي الدنيا في ذم الملاهي، وابن المنذر، وابن أبي حاتم، ق".
٤٠٦٨٥۔۔۔ حضرت علی (رض) سے روایت ہے کہ کچھ شطرنج کھیلتے لوگوں پر آپ کا گزرہواتو فرمایا : یہ کیا مورتیاں ہیں جن کے سامنے تم ادب سے بیٹھے ہو، کوئی تم میں سے انکار کو چھوئے یہ اس کے لیے بہتر ہے کہ وہ اسے چھوئے۔ ابن ابی شیبہ، عبدبن حمید، وابن ابی الدنیا فی ذم الملاھی وابن المنذروابن ابی حاتم، بیہقی

40699

40686- عن علي قال: لا نسلم على أصحاب النردشير والشطرنج."كر".
٤٠٦٨٦۔۔۔ حضرت علی (رض) سے روایت ہے فرمایا : ہم چوسر اور شطرنج کھیلنے والوں کو سلام نہیں کرتے۔ رواہ ابن عساکر

40700

40687- عن عثمان أن رسول الله صلى الله عليه وسلم رأى رجلا وراء حمام فقال: "شيطان يتبع شيطانا."هـ ث" ورجاله ثقات".
٤٠٦٨٧۔۔۔ حضرت عثمان (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایک شخص کو دیکھا کہ وہ کبوتر کے پیچھے جارہا ہے آپ نے فرمایا شیطان کے پیچھے شیطان لگا ہوا ہے۔ ابن ماجہ ورجالہ ثقات

40701

40688- عن علي قال: نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن المغنيات وعن النواحات وعن شرائهن وعن بيعهن والتجارة فيهن، قال: وكسبهن حرام."ع".
٤٠٦٨٨۔۔۔ حضرت علی (رض) سے روایت ہے فرمایا : کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے گانے والیوں اور نوحہ کرنے والیوں کو لانے اور ان کی خریدو فروخت اور ان پر تجارت کرنے سے منع فرمایا، اور فرمایا : ان کی کمائی حرام ہے۔ ابویعلی

40702

40689- عن علي قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: بعثت بكسر المزامير، وأقسم ربي عز وجل لا يشرب عبد في الدنيا خمرا إلا سقاه الله يوم القيامة حميما معذبا هو أو مغفورا. ثم قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: كسب المغني والمغنية حرام، وكسب الزانية سحت، وحق،،على الله أن لا يدخل الجنة بدنا نبت من السحت (أبو بكر الشافعي في الغيلانيات ، ن ، وسنده ضعيف).
٤٠٦٨٩۔۔۔ حضرت علی (رض) سے روایت ہے فرمایا : کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : مجھے بانسریوں کو توڑنے کے لیے بھیجا گیا ہے مجھے اپنے رب تعالیٰ کی قسم ! جو بندہ اس دنیا میں شراب پئے گا اللہ تعالیٰ اسے قیامت کے روزکھولتا ہواپانی پلائے گایا اسے عذاب دے گایابخش دے گا پھر رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : گلوکار اور گلوکارہ کی کمائی حرام ہے، زانی عورت کی کمائی باطل ہے اللہ تعالیٰ کو حق حاصل ہے کہ وہ ایسے بدن کو جنت میں داخل نہ کرے جو حرام چیز سے پلا بڑھا۔ ابوبکر الشافعی فی الغلانیات، نسائی وسندہ ضعیف

40703

40690 (من مسند رافع بن خديج) عن هشام بن العاص عن أبيه عن جده ربيعة قال سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول : يكون في آخر أمتي الخسف والمسخ والقذف ! قالوا : بم يا رسول الله ؟ قال : باتخاذهم القينات وشربهم الخمور (كر).
٤٠٦٩٠۔۔۔ (مسندرافع بن خدیج) ہشام بن العاص اپنے والد سے وہ اپنے داداربیعہ سے روایت کرتے ہیں فرمایا : میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو فرماتے سنا : میری امت کے آخری لوگوں میں زمین دھنسنے، چہرے بگڑنے اور پتھر برسنے (کا عذاب) ہوگا لوگوں نے کہا : یارسول اللہ ! کس وجہ سے ؟ آپ نے فرمایا : ان کے لونڈیاں (جوگاتی ناچتی ہوں گی) رکھنے اور شرابیں پینے کی وجہ سے۔ رواہ ابن عساکر

40704

40691 عن زيد بن أرقم قال : بينما النبي صلى الله عليه وسلم يمشي في بعض سكك المدينة إذ مر الشاب وهو يغني فوقف عليه فقال : ويلك يا شاب ! هلا بالقرآن تغني - قالها مرارا (الحسن بن سفيان والديلمي).
٤٠٦٩١۔۔۔ زید بن ارقم (رض) سے روایت ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ایک دفعہ مدینہ منورہ کی کسی گلی میں جارہے تھے کہ آپ کے پاس سے ایک نوجوان گاتے ہوئے گزرا، آپ اس کے پاس ٹھہرگئے اور فرمایا : ارے نوجوان تمہارا بھلا کیا تم قرآن پڑھ کر نہیں گنگنا سکتے، آپ نے یہ بات کئی بارفرمائی۔ الحسن بن سفیان والدیلمی

40705

40692 عن نافع قال : كنت أسير مع ابن عمر فسمعت صوت زامر رعاء فعدل عن الطريق ثم قال : يا نافع ! هل تسمع شيئا ؟ قلت : لا ، ثم رجع إلى الطريق ثم قال : هكذا رأيت رسول الله صلى الله عليه وسلم فعل (كر).
٤٠٦٩٢۔۔۔ نافع سے روایت ہے کہ میں ابن عمر (رض) کے ساتھ چل رہا تھا میں نے بانسری بجانے والے چرواہوں کی آوازسنی، تو آپ راستے سے ہٹ گئے پھر فرمایا : تم نے کوئی آوازسنی ہے ؟ میں نے کہا : نہیں پھر واپس راستہ پر آگئے اور فرمایا : میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو ایسا کرتے دیکھا ہے۔ رواہ ابن عساکر

40706

40693 (مسند علي) عن مطر بن سالم عن علي قال : نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن ضرب الدف ولعب الصج وصوت الزماة (قط ، قال في المغني : مطر بن سالم عن علي مجهول).
٤٠٦٩٣۔۔۔ (مسندعلی (رض)) مطربن سالم حضرت علی (رض) سے روایت کرتے ہیں کہ انھوں نے فرمایا : کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ڈفلی بجانے جھانجھ سے کھیلنے اور بانسری کی آوازسننے سے منع فرمایا ہے۔ دارقطنی، قال فی المغنی، مطربن سالم عن مجھول

40707

40694- عن مجاهد قال: كان عمر بن الخطاب إذا سمع الحادي قال: لا تعرض بذكر النساء."ق".
٤٠٦٩٤۔۔۔ مجاہد سے روایت ہے فرمایا : حضرت عمربن الخطاب (رض) جب حدی خواں کی آواز سنتے تو فرماتے عورتوں کا ذکر نہ چھیڑنا۔ رواہ البیہقی

40708

40695- عن أسلم قال: سمع عمر بن الخطاب رجلا يتغنى بفلاة من الأرض فقال: الغناء من زاد الراكب."ق".
٤٠٦٩٥۔۔۔ اسلم سے روایت ہے فرمایا : حضرت عمربن خطاب (رض) نے زمین کے کسی جنگل میں ایک شخص کے گنگنانے کی آوازسنی تو فرمایا : گانا سوار (مسافر) کا توشہ ہے۔ رواہ البیہقی

40709

40696- عن العلاء بن زياد أن عمر كان في مسير فتغنى فقال: هلا زجرتموني إذا لغوت."ابن أبي الدنيا في الصمت".
٤٠٦٩٦۔۔۔ علاء بن زیاد سے روایت ہے کہ حضرت عمر (رض) کسی سفر پر تھے توگنگنا نے لگے پھر فرمایا : تم لوگ مجھے کیوں نہیں ڈانٹتے جب میں بیہودہ کام کروں۔ ابن ابی الدنیافی الصمت مراد بغیر آلات لہولعب کے اشعار پڑھنا جو موسیقی سے خارج ہے۔

40710

40697- عن خوات بن جبير قال: خرجنا حجاجا مع عمر ابن الخطاب فسرنا في ركب فيهم أبو عبيدة بن الجراح وعبد الرحمن ابن عوف فقال القوم: غننا ياخوات! فغناهم، فقال: غننا من شعر ضرار، فقال عمر: دعوا أبا عبد الله يتغنى من هنيات فؤاده - يعني من شعره - فما زلت أغنيهم حتى إذا كان السحر فقال عمر: ارفع لسانك يا خوات فقد أسحرنا."ق، كر".
٤٠٦٩٧۔۔۔ خوات بن جبیر سے روایت ہے فرمایا : ہم لوگ حضرت عمر (رض) کے ساتھ حج کے لیے نکلے ہم جس قافلہ میں چل رہے تھے ان میں ابوعبیدہ بن الجراح اور عبدالرحمن بن عوف (رض) بھی تھے لوگوں نے کہا : خوات ہمیں گاناسناؤ تو ہم نے انھیں گاناسنا یاپھرکہا : ہم نے ضرار کے اشعارگائے اس پر حضرت عمر (رض) نے فرمایا : ابوعبداللہ کو بلاؤوہ اپنے دل کی گنگنا ہٹ گائے یعنی اپنے شعرتو میں انھیں گا کر سناتارہایہاں تک کہ سحر ہوگئی تو حضرت عمر (رض) نے فرمایا : خوات ! اپنی زبان روکو ہمیں سحر ہوگئی ہے۔ بیہقی، ابن عساکر

40711

40698- عن الحارث بن عبد الله بن عباس أنه بينا هو يسير مع عمر في طريق مكة في خلافته ومعه المهاجرون والأنصار فترنم عمر ببيت، فقال له رجل من أهل العراق - ليس معه عراقي غيره:فليقلها يا أمير المؤمنين! فاستحيى عمر وضرب راحلته حتى انقطعت من الركب."ق والشافعي".
٤٠٦٩٨۔۔۔ حارث بن عبداللہ بن عباس سے روایت ہے کہ وہ ایک دفعہ حضرت عمر (رض) کے ہمراہ مکہ کی راہ میں ان کے زمانہ خلافت میں چل رہے تھے آپ کے ہمراہ جرین و انصار تھے حضرت عمر (رض) نے ایک شعرترنم کے ساتھ پڑھا، تو ان سے ایک عراقی شخص کہنے لگا۔ اس کےعلاوہ کوئی اور عراقی نہ تھا۔ امیرالمومنین ! پھر کہیں تو حضرت عمر (رض) شرماگئے اور اپنی سواری کو ایڑھ لگائی تو وہ قافلہ سے علیحدہ ہوگئی۔ بیہقی، والشافعی

40712

40699- أنبأنا عبد الرحمن بن الحسن بن القاسم الأزرقي عن أبيه أن عمر بن الخطاب ركب راحلة له وهو محرم فتدلت فجعلت تقدم رجلا وتؤخر أخرى فقال عمر:كأن راكبها غصن بمروحة ... إذا تدلت به أو شارف ثمل ثم قال: الله أكبر، الله أكبر."ق".
٤٠٦٩٩۔۔۔ ہمیں عبدالرحمن بن الحسن بن القاسم الازرقی نے اپنے والد کے حوالہ سے بتایا کہ حضرت عمر (رض) اپنی سواری پر سوار ہوئے آپ نے احرام باندھا ہوا تھا تو وہ سست رفتار ہو کر کبھی ایک پاؤں آگے بڑھاتی اور کبھی پیچھے کرتی تو حضرت عمر (رض) نے فرمایا : گویا اس کا سوارٹہنی کا پنکھا ہے جب وہ اسے لے کر ٹھہرجاتی ہے یاپرانی شراب سے مست ہے پھر فرمایا (رح) : اللہ اکبر، اللہ اکبر۔ رواہ البیہقی

40713

40700- عن محمد بن عباد بن جعفر وآخر معه قال: خرج عمر بن الخطاب في حج أو عمرة، فكلم أصحاب رسول الله صلى الله عليه وسلم خوات بن جبير أن يغنيهم، فقال: حتى استأذن عمر، فاستأذنه، فأذن له، فغنى خوات، فقال عمر: أحسن خوات! أحسن خوات! ثم أنشأ عمر يقول:كأن راكبها غصن بمروحة ... إذا تدلت به أو شارب ثمل"وكيع الصغير في الغرر".
٤٠٧٠٠۔۔۔ محمد بن عبادبن جعفر اور ان کے ساتھ کسی اور سے روایت ہے فرمایا : حضرت عمر (رض) حج یاعمرہ کے لیے نکلے تو اصحاب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حضرت خوات سے کہا : کہ ہمیں شعرگا کر سنائیں تو انھوں نے کہا حضرت عمر (رض) اجازت دیں تب آپ نے ان سے اجازت مانگی انھوں نے اجازت دے دی تو حضرت خوات نے اشعارگائے حضرت عمرنے فرمایا : خوات ! بہت اچھے بہت اچھے پھر حضرت عمر (رض) اشعار پڑھنے لگے : گویا اس کا سوارنہنی پنکھا ہے جب وہ اسے لے کر ٹھہرجاتی ہے یاپرائی شراب سے مست ہے۔ وکیع الصغیر فی الغرر

40714

40701- عن مجاهد أن النبي صلى الله عليه وسلم لقي قوما فيهم حاد يحدو، فلما رأو النبي صلى الله عليه وسلم سكت حاديهم لا يحدون، قالوا: يا رسول الله! إنا أول العرب حداء، قال: وما ذاك؟ قال: إن رجلا منا - وسموه - عزب في إبل له في أيام الربيع، فبعث غلاما له مع الإبل، فأبطأ الغلام ثم جاء، فجعل يضربه بعصا على يده، فانطلق الغلام وهو يقول: وايداه! فتحركت الإبل ونشطت، فقال: أمسك أمسك، فافتتح الناس الحداء."ش".
٤٠٧٠١۔۔۔ مجاہد سے روایت ہے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کچھ لوگوں سے ملے جن میں ایک حدی خواں تھا جب انھوں نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو دیکھا تو ان کا حدی خواں چپ ہوگیا وہ کہنے لگے : یارسول اللہ : ہم عربوں میں سب سے پہلے حدی خواں ہیں آپ نے فرمایا : یہ کیسے ؟ (ان میں سے ایک شخص نے) کہا : ہمارا ایک شخص تھا۔ انھوں نے اس کا نام بھی لیا۔ وہ بہار کے موسم میں اپنے اونٹ کی تلاش میں تنہا ہوگیا پھر اس نے ایک لڑکا اونٹ کے ساتھ بھیجا، غلام دیر سے آیا تو وہ اسے لاٹھی سے مارنے لگا، غلام راستے پر جاتے ہوئے کہنے لگا : ہائے میرا ہاتھ جس سے اونٹ متحرک اور چست ہوگیا یوں لوگوں میں حدی کی بنیاد پڑگئی۔ ابن ابی شیبۃ

40715

40702- "مسند التيهان والد أبي الهيثم الأنصاري" عن محمد بن إبراهيم بن الحارث التيمي عن أبي الهيثم بن التيهان عن أبيه أنه سمع النبي صلى الله عليه وسلم يقول في مسيره إلى خيبر لعامر بن الأكوع وكان أسم الأكوع سنان: احد لنا من هنياتك! فنزل يرتجز لرسول الله صلى الله عليه وسلم."مطين، وابن منده، وأبو نعيم؛ قالا: هذا خطأ والصواب عن ابن أبي الهيثم عن أبيه، قال ابن منده: أخطأ فيه مطين؛ وقال في الإصابة: بل الواهم فيه يونس بن بكير فكذا هو في المغازي له، قال: والحق أن التيهان لم يدرك الإسلام".
٤٠٧٠٢۔۔۔ (مسند التیہان والدابی الہیثم الانصاری) محمد بن ابراہیم بن حارث تیمی ابوالہیثم بن التیہان سے وہ اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ انھوں نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کوسنا آپ خیبر کی طرف اپنے ایک سفر میں عامربن اکوع سے کہہ رہے تھے۔ اکوع کا نام سنا تھا۔ اپنے گنگنا نے کے ذریعہ ہمیں حدی نساؤ تو وہ اونٹ سے اتر کر رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے لیے اشعار پڑھنے لگے۔ (مطین ابن مندہ، ابونعیم ان دونوں کا کہنا ہے کہ یہ غلط ہے صحیح ابن ابی الہیثم عن ابیہ ہے ابن مندہ کا کہنا ہے کہ اس میں مطین نے غلطی کی ہے اور اصابہ میں (ابن حجرنے) فرمایا بلکہ اس میں یونس بن بکیر کو وہم ہوا، ان کی مغازی میں بھی ایسا ہی ہے اور فرمایا : حق بات یہ ہے کہ یہاں نے زمانہ اسلام نہیں پایا۔ )

40716

40703- عن الشعبي عن عياض الأشعري أنه شهد عيدا بالأنبار وقال: مالي لا أراهم يقلسون كما كانوا يقلسون على عهد رسول الله صلى الله عليه وسلم."كر".
٤٠٧٠٣۔۔۔ شعبی عیاض اشعری سے روایت کرتے ہیں کہ وہ انبار کی عید میں موجود تھے تو کہا : کیا بات ہے لوگ اس طرح کھیلتے کودتے نظر نہیں آتے جس طرح نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے دور میں کرتے تھے۔ رواہ ابن عساکر

40717

40704- عن الشعبي قال: مر عياض الأشعري بالأنبار في يوم عيد فقال: ما لي لا أراهم يقلسون " فإنه من السنة."كر، قال يوسف بن عدي: التقليس أن يقعد الجواري والصبيان على أفواه الطريق يلعبون بالطبل وغير ذلك".
٤٠٧٠٤۔۔۔ شعبی سے روایت ہے کہ عیاض اشعری انبار میں عید کے دن گزرے تو فرمایا : کیا بات ہے لوگ کھیل کود کر خوشی مناتے نظر نہیں آتے حالانکہ (عید کے روز کھیل کود کرنا) یہ سنت ہے ابن عساکر، فرماتے ہیں تقلیس یہ ہے کہ راستوں کے کنارے لڑکیاں اور بچے بیٹھ کر طبلوں وغیرہ سے کھیلیں۔ ) نابالغ بچے بچیاں غیرمکلف ہیں ان کا اس طرح کھیل وکود ممنوع نہیں۔

40718

40705- عن أنس قال: كان البراء بن مالك حسن الصوت وكان يرجز لرسول الله صلى الله عليه وسلم في بعض أسفاره."أبو نعيم".
٤٠٧٠٥۔۔۔ انس (رض) سے روایت ہے فرمایا : کہ براء بن مالک (رض) دمکش آواز کے مالک تھے وہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے بعض اسفار میں اشعارپڑ کرتے تھے۔ ابونعیم

40719

40706- عن أنس قال: كان البراء جيد الحداء وكان حادي الرجال."أبو نعيم".
٤٠٧٠٦۔۔۔ انس (رض) سے روایت ہے فرمایا : کہ براء دلچسپ آوازوالے تھے مردوں میں وہی حدی خواں تھے۔ ابونعیم

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔