hadith book logo

HADITH.One

HADITH.One

Urdu

Support

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Kanz al-Ummal

33. صحبت کا بیان

كنز العمال

24638

24638- "أفضل الأعمال الحب في الله والبغض في الله تعالى"."د عن أبي ذر"
24638 ۔۔۔ سب سے افضل عمل محض اللہ کی رضا کے لیے ( کسی سے ) محبت کرنا اور محض اللہ کی رضا کے لیے (کسی سے) بغض رکھنا ہے (رواہ ابوداؤد عن ابی ذر) ۔ کلام :۔۔۔ حدیث ضعیف ہے۔ دیکھئے ضعیف ابی داؤد 998 و ضعیف الجامع 996

24639

24639- "إن المتحابين في الله في ظل العرش"."طب - عن معاذ".
24639 ۔۔۔ ایسے دو شخص جو محض اللہ تعالیٰ کی رضا کے لیے آپس میں محبت کرتے ہوں وہ ( قیامت کے دن) عرش کے سائے تلے ہوں گے۔ (رواہ الطبرانی عن معاذ)

24640

24640- "المتحابون في الله على كراسي من ياقوت حول العرش"."طب - عن أبي أيوب".
24640 ۔۔۔ جو لوگ محض اللہ تعالیٰ کی رضا کے لیے آپس میں محبت کرتے ہوں گے وہ عرش کے ارد گر یاقوت سے بنی ہوئی کرسیوں پر بیٹھے ہوں گے۔ (رواہ الطبرانی عن ابی ایوب)

24641

24641- "أحب الأعمال إلى الله الحب في الله والبغض في الله" "حم - عن أبي ذر".
24641 ۔۔۔ اللہ تعالیٰ کو سب سے زیادہ محبوب عمل اللہ کے لیے محبت کرنا اور اللہ ہی کے لیے بغض رکھنا ہے۔ (رواہ احمد بن حنبل عن ابی ذر)

24642

24642- "استكثروا من الإخوان فإن لكل مؤمن شفاعة يوم القيامة". "ابن النجار في تاريخه - عن أنس".
24642 ۔۔۔ اپنے بھائیوں سے زیادہ سے زیادہ دوستی رکھو چونکہ قیامت کے دن ہر مومن کو سفارش کرنے کا حق حاصل ہوگا۔ (رواہ ابن النجار فی تاریخہ عن انس) ۔ کلام۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 828 ۔

24643

24643- "أكثروا من المعارف من المؤمنين فإن لكل مؤمن شفاعة عند الله يوم القيامة". "حل، ك في تاريخه - عن أنس".
24643 ۔۔۔ مومنین کے ساتھ زیادہ سے زیادہ اچھائیاں کرو چونکہ قیامت کے دن اللہ تعالیٰ کے حضور ہر مومن کو سفارش کرنے کا حق حاصل ہوگا۔ (رواہ ابو نعیم فی الحلیۃ والحاکم فی تاریخہ عن انس) ۔ کلام۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے تذکرۃ الموضوعات 22 ٧ التنزیہ 2 ۔ 314 ۔

24644

24644- "أنا شفيع لكل أخوين تحابا في الله من مبعثي إلى يوم القيامة". "حل - عن سلمان".
24644 ۔۔۔ میں اپنی بعثت سے تا قیامت ایسے دو بھائیوں کی سفارش کروں گا جو محض اللہ تعالیٰ کے لیے آپس میں محبت کرتے ہوں۔ (راہ ابو نعیم فی الحلیۃ عن سلیمان) ۔ کلام :۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے الضعیفۃ 1 ٧ 23 ۔

24645

24645- "ما أحدث رجل أخا في الله إلا أحدث الله له درجة في الجنة". "ابن أبي الدنيا في كتاب الإخوان - عن أنس".
24645 ۔۔۔ جو شخص اپنے کسی (مسلمان) بھائی سے اللہ کے لیے دوستی شروع کرتا ہے اللہ تعالیٰ جنت میں اس کا ایک درجہ بڑھا دیتے ہیں۔ (رواہ ابن ابی الدنیا فی کتاب الاخوان عن انس) ۔ کلام ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے الجامع 4982 ۔

24646

24646- "لو أن عبدين تحابا في الله واحد بالمشرق وآخر بالمغرب لجمع الله بينهما يوم القيامة، يقول: هذا الذي كنت تحبه في". "هب عن أبي هريرة".
24646 ۔۔۔ اگر کوئی دو شخص محض اللہ کے لیے آپس میں محبت کرتے ہوں ان میں سے ایک مشرق میں ہو اور دوسرا مغرب میں اللہ تعالیٰ قیامت کے دن انھیں آپس میں ملا دے گا اور فرمائے گا یہی وہ شخص ہے جس سے تو محض میرے لیے محبت کرتا تھا۔ (رواہ البیھقی فی شعب الایمان عن ابوہریرہ ) ۔ کلام :۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 4808

24647

24647- "ما أحب عبد عبدا إلا أكرم ربه". "حم عن أبي أمامة".
24647 ۔۔۔ جو شخص کسی دوسرے شخص سے محبت کرتا ہے فی الواقع وہ اپنے رب تعالیٰ کا اکرام کررہا ہے۔ (رواہ احمد بن حنبل عن ابی امامۃ)

24648

24648- "ما تحاب اثنان في الله تعالى إلا كان أفضلهما أشدهما حبا لصاحبه". "خد حب ك عن أنس".
24648 ۔۔۔ جب دو آدمی آپس میں ( اللہ کی رضا کے لیے ) محبت کرتے ہیں تو ان دونوں میں افضل وہ ہوتا ہے جو اپنے ساتھی سے زیادہ محبت کرنے والا ہو۔ ( رواہ البخاری فی الادب المفرد وابن حبان والحاکم عن انس)

24649

24649- "ما تحاب رجلان في الله تعالى، إلا وضع الله لهما كرسيا فأجلسا عليه حتى يفرغ الله من الحساب". "طب عن أبي عبيدة ومعاذ".
24649 ۔۔۔ جب بھی دو شخص آپس میں صرف اللہ تعالیٰ کی رضا کے لیے محبت کرتے ہیں ( قیامت کے دن) ان کے لیے کرسیاں سجائی جائیں گی وہ دونوں ان پر بٹھائے جائیں گے حتی کہ اللہ تعالیٰ حساب سے فارغ ہوجائے۔ ( رواہ الطبرانی عن ابی عبیدہ و معاذ)

24650

24650- "من أحب أن يجد طعم الإيمان فليحب المرء لا يحبه إلا لله". "هب عن أبي هريرة".
24650 ۔۔۔ جو شخص ایمان کا ذائقہ چکھنا چاہے اسے چاہیے کہ وہ اللہ کی رضا کے لیے کسی دوسرے شخص سے محبت کرے۔ ( رواہ البیھقی فی شعب الایمان عن ابوہریرہ )

24651

24651- "إن في الجنة لعمدا من ياقوت عليها غرف من زبرجد بها أبواب مفتحة تضيء كما يضيء الكوكب الدري يسكنها المتحابون في الله، والمتجالسون في الله، والمتلافون في الله". "ابن أبي الدنيا في كتاب الإخوان، هب عن أبي هريرة".
24651 ۔۔۔ جنت میں بہت ساسرے ستون ہیں جو یاقوت کے ہیں ان پر زبرجد کے بالاخانے بنائے گئے ہیں ان کے کھلے پڑے ہیں اور وہ ایسے چمکدار ہیں جیسے چمکتا ہوا ستارہ ان میں وہی لوگ سکونت اختیار کریں گے جو اللہ تعالیٰ کی رضا کے لیے آپس میں محبت کرتے ہوں گے اللہ کی رضا کے لیے آپس میں مل بیٹھتے ہوں گے اور اللہ تعالیٰ کی رضا کے لیے آپس میں الفت رکھتے ہوں گے۔ ( رواہ ابن ابی الدنیا فی کتاب الاخوان والبیھقی فی شعب الایمان عن ابوہریرہ )

24652

24652- "ما تواد اثنان في الله تعالى فيفرق بينهما إلا بذنب يحدثه أحدهما". "خد عن أنس".
24652 ۔۔۔ جب بھی دو شخص اللہ تعالیٰ کی رضا کے لیے آپس میں محبت کرتے ہیں پھر ان کی آپس میں جدائی پڑجاتی ہے یہ جدائی ان میں سے کسی ایک سے گناہ سرزد ہونے کی وجہ سے پڑتی ہے۔ ( رواہ البخاری فی الادب المفرد عن انس)

24653

24653- "أفضل الأعمال بعد الإيمان التودد إلى الناس". "طب في مكارم الأخلاق ص عن أبي هريرة".
24653 ۔۔۔ ایمان کے بعد سب سے افضل عمل لوگوں سے دوستی کرنا ہے۔ ( رواہ الطبرانی فی مکارم الاخلاق و سعید بن المضور عن ابوہریرہ ) ۔ کلام :۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 999 والضعیفۃ 1395 ۔

24654

24654- "إن الله ليدفع بالمسلم الصالح عن مائة من أهل بيت من جيرانه البلاء". "طب عن ابن عمر".
24654 ۔۔۔ اللہ تعالیٰ نیکوکار مسلمان کی وجہ سے اس کے گھر کے دو پڑوسیوں سے مصیبت و بلا کو دور کردیتا ہے۔ (رواہ الطبرانی عن ابن عمر ) ۔ کلام :۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع والضعیفۃ 815

24655

24655- "إن الله تعالى يقول يوم القيامة: أين المتحابون لجلالي اليوم أظلهم في ظلي يوم لا ظل إلا ظلي". "حم م عن أبي هريرة"
24655 ۔۔۔ اللہ تعالیٰ قیامت کے دن فرمائے گا : کہاں ہیں وہ لوگ جو محض میری رضا کے لیے آپس میں محبت کرتے ہیں میں انھیں اس دن اپنے سائے تلے رکھوں گا جس دن میرے سائے کے علاوہ کوئی اور سایہ نہیں ہوگا۔ رواہ احمد بن حنبل و مسلم عن ابوہریرہ )

24656

24656- "إن أوثق عرى الإسلام أن تحب في الله وتبغض في الله". "ش، هب عن البراء".
24656 ۔۔۔ ایمان کا مضبوط ترین کہ تم محض اللہ کے لیے محبت رکھو اور محض اللہ کے لیے بغض رکھو۔ (رواہ ابن ابی شیبۃ والبیھقی فی شعب الایمان عن البراء)

24657

24657- "أوثق عرى الإيمان الموالاة في الله والمعاداة في الله والحب في الله والبغض في الله عز وجل". "طب عن ابن عباس".
24657 ۔۔۔ ایمان کا مضبوط ترین کڑا یہ ہے کہ اللہ کی رضا کے لیے دوستی کی جائے اور اللہ کی رضا کے لیے دشمنی کی جائے اللہ ہی کے لیے محبت کی جائے اور اللہ ہی کے لیے بغض رکھا جائے۔ ( رواہ الطبرانی عن ابن عباس)

24658

24658- "أوحى الله تعالى إلى نبي من الأنبياء أن قل لفلان العابد: أما زهدك في الدنيا فتعجلت راحة نفسك وأما انقطاعك إلي فتعززت بي فماذا عملت فيما لي عليك؟ قال: يا رب وما ذلك؟ قال: هل عاديت في عدوا أو هل واليت في وليا". "حل خط عن ابن مسعود".
24658 ۔۔۔ اللہ تعالیٰ نے اپنے ایک نبی کی طرف وحی بھیجی کہ فلاں عابد سے کہو : تم نے دنیا سے بےرغبتی اختیار کر کے اپنے نفس کو جلدی رحات تک پہنچایا ہے اور میرے لیے کنارہ کشی اختیار کر کے میرا اعتماد حاصل کیا ہے بھلا تمہارے ذمہ میرا جو عمل تھا اس میں سے کیا کیا ہے ؟ عابد نے عرض کیا اے میرے پروردگار ! وہ کونسا عمل ہے ؟ حکم ہوا : کیا تو نے میری رضا کے لیے کسی سے دشمنی رکھی ہے کیا میری رضا کے لیے کسی سے دوستی رکھی ہے۔ رواہ ابو نعیم فی الحلیۃ والخطیب عن ابن مسعود) ۔ کلام :۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضیعف الجامع 2115 والفدسیہ الضعیفہ 84 ۔

24659

24659- "أي عبد زار أخا له في الله، نودي أن طبت وطابت لك الجنة، ويقول الله عز وجل: عبدي زار في علي قراه ولن أرضى لعبدي بقرى دون الجنة". "ابن أبي الدنيا في كتاب الإخوان عن أنس".
24659 ۔۔۔ جو شخص بھی اللہ کی رضا کے لیے اپنے کسی بھائی سے ملاقات کرتا ہے اس کے لیے اعلان کردیا جاتا ہے کہ خوش ہوجا اور جنت بھی تجھ پر خوش ہے اور اللہ تعالیٰ فرماتا ہے : میرے بندے نے میری رضا کے لیے ( اپنے بھائی سے ) ملاقات کی ہے اس کی مہمان نوازی میرے ذمہ ہے اور میں نے اپنے بندوں کے لیے جنت کی مہمان نوازی کا انتخاب کیا ہے۔ ( رواہ ابن ابی الدنیا فی کتاب الاخوان عن انس) ۔ کلام :۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 2188

24660

24660- "الأرواح جنود مجندة فما تعارف منها ائتلف وماتناكر منها اختلف". "خ عن عائشة؛ حم، م2، د، عن أبي هريرة؛ طب عن ابن مسعود".
24660 ۔۔۔ روحیں جمع شدہ لشکر ہیں ان میں سے جن روحوں کا آپس میں تعارف ہوجاتا ہے ان کی آپس میں محبت ہوجاتی ہے (اور جو روحیں) ایک دوسرے کو اجنبی لگتی ہیں وہ ایک دوسرے سے الگ ہوجاتی ہیں۔ (رواہ احمد بن حنبل و مسلم وابو داؤد عن ابوہریرہ والطبرانی عن ابن مسعود)

24661

24661- "جالسوا الكبراء وسائلوا العلماء وخالطوا الحكماء". "طب عن أبي جحيفة".
24661 ۔۔۔ بڑوں سے مجالست کرو علماء سے مسائل دریافت کرو اور دانشوروں کے ساتھ میل جول رکھو۔ (رواہ الطبرانی عن ابی جحیفۃ) ۔ کلام :۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 1623

24662

24662- "رأس العقل بعد الإيمان بالله التودد إلى الناس، وما يستغني رجل عن مشورة، وإن أهل المعروف في الدنيا هم أهل المعروف في الآخرة، وإن أهل المنكر في الدنيا هم أهل المنكر في الآخرة". "هب عن سعيد بن المسيب".
24662 ۔۔۔ اللہ تعالیٰ پر ایمان لانے کے بعد عقلمندی کی جڑ لوگوں سے دوشتی کرنا ہے کوئی شخص مشورہ سے بےنیاز نہیں ہوتا جو لوگ دنیا میں اچھائیاں کرتے ہیں وہ آخرت میں بھی اچھائیوں والے ہوتے ہیں اور جو لوگ دنیا میں برے ہوتے ہیں وہ آخرت میں بھی برے ہوتے ہیں ( رواہ البیھقی فی شعب الایمان عن سعید بن المسیب) ۔ کلام :۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے الشذرہ 446 ضعیف الجامع 30 ٧ 3 ۔

24663

24663- "زار رجل أخا له في قرية، فأرصد الله له ملكا على مدرجته، فقال: أين تريد؟ قال: أخا لي في هذه القرية، قال: هل له عليك من نعمة تربها 1؟ قال: لا، إلا أني أحبه في الله، قال: فإني رسول الله إليك إن الله أحبك كما أحببته فيه". "حم، خد 2 م عن أبي هريرة".
24663 ۔۔۔ ایک شخص کسی بستی میں اپنے دوست سے ملاقات کرنے کے لیے گیا اللہ تعالیٰ نے اس کے راستے میں فرشتہ بھیجا کہ اس سے کہو کہاں کا ارادہ ہے ؟ اس شخص نے جواب دیا اس بستی میں میرا ایک دوست ہے اس سے ملنے آیا ہوں۔ فرشتہ نے پوچھا : کیا تمہارے دوست کا تمہارے اوپر کوئی احسان ہے جس کی وجہ سے میں تم اس سے ملنے جا رہے ہو ؟ جواب دیا نہیں۔ البتہ میں اس سے اللہ تعالیٰ کی رضا کے لیے محبت کرتا ہوں۔ فرشتے نے کہا : میں اللہ تعالیٰ کا فرشتہ ہوں جو تیرے پاس بھیجا گیا ہوں بلاشبہ اللہ تعالیٰ تجھ سے ایسے ہی محبت کرتا ہے جس طرح تو اپنے دوست سے کرتا ہے۔ (رواہ احمد بن حبنل والبخاری فی الادب المفرد ومسلم عن ابوہریرہ )

24664

24664- "زر في الله فإن من زار في الله شيعه سبعون ألف ملك". "حل عن ابن عباس".
24664 ۔۔۔ اللہ تعالیٰ کی رضا کے لیے اپنے دوستوں سے ملاقات کرو چونکہ جو شخص اللہ تعالیٰ کی رضا کے لیے کسی سے ملاقات کرتا ہے ستر ہزار فرشتے بطور مشایعت کے اس کے ساتھ چلتے ہیں۔ ( رواہ ابو نعیم فی الحلیۃ عن ابن عباس) ۔ کلام :۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 1414 ۔

24665

24665- "الزائر أخاه المسلم أعظم أجرا من المزور". "فر عن أنس".
24665 ۔۔۔ جو شخص اپنے کسی مسلمان دوست سے ملاقات کرنے جاتا ہے وہ اپنے دوستے سے افضل ہوتا ہے۔ (رواہ الدیلمی فی الفردوس عن انس) ۔ کلام :۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 3186 والمغیر ٧ 2 ۔

24666

24666- "الزائر أخاه في بيته الآكل من طعامه، أرفع درجة من المطعم له". "خط عن أنس".
24666 ۔۔۔ جو شخص اپنے دوست سے ملاقات کرنے جاتا ہے اور اس کے گھر میں کھانا کھاتا ہے تو کھانا کھانے والا کھلانے والے سے افضل ہوتا ہے۔ (رواہ الخطیب عن انس) ۔ کلام :۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 318 ٧ والکشف الالہی 431 ۔

24667

24667- "العبد مع من أحب". "حم عن جابر".
24667 ۔۔۔ آدمی اس کے ساتھ ہوگا جس سے وہ محبت کرتا ہے۔ (رواہ احمد بن حبل عن جابر)

24668

24668- "العبد عند ظنه بالله وهو مع من أحب". "أبو الشيخ عن أبي هريرة".
24668 ۔۔۔ بندہ اللہ تعالیٰ کے گمان کے پاس ہوتا ہے اور وہ اسی کے ساتھ ہوگا جس سے ہو محبت کرتا ہے۔ ( رواہ ابو الشخ عن ابوہریرہ ) ۔ کلام :۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے 3845

24669

24669- "قال الله تعالى: المتحابون في جلالي لهم منابر من نور يغبطهم النبيون والشهداء". "ت عن معاذ"
24669 ۔۔۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں : میری رضا کے لیے آپس میں محبت کرنے والوں کے لیے نور کے منبر سجائے جائیں گے انبیاء اور شہداء کو بھی ان پر رشک آتا ہوگا۔ (رواہ الترمذی عن معاذ)

24670

24670- "قال الله تعالى: وجبت محبتي للمتحابين في والمتجالسين في والمتباذلين في والمتزاورين في". "حم طب ك هب عن معاذ".
24670 ۔۔۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں : میری رضا کے لیے آپس میں محبت کرنے والوں کیلیے نور کے منبر سجائے گے انبیاء اور شہداء کو بھی ان پر رشک آتا ہوگا۔ (رواہ الترمذی عن معاذ)

24671

2467 -"قال الله تعالى: حقت محبتي للمتحابين في، وحقت محبتي للمتواصلين في، وحقت محبتي للمتناصحين في، وحقت محبتي للمتزاورين في، وحقت محبتي للمتباذلين في، المتحابون في على منابر من نور يغبطهم بمكانهم النبيون والصديقون والشهداء". "حم، طب، ك - عن عبادة بن الصامت".
24671 ۔۔۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں : میری محبت ان لوگوں کے لیے واجب ہوچکی ہے جو میری رضا کے لیے آپس میں محبت کرتے ہوں، میری محبت ان لوگوں کے لیے واجب ہوچکی ہے جو میری رضا کے لیے اپس میں صلہ رحمی کرتے ہوں، میری محبت ان لوگوں کیل یے واجب ہوچکی ہے جو میری رضا کے لیے اپس میں ملاقات کرتے ہوں، میری محبت ان لوگوں کے لیے واجب ہوچکی ہے جو میری رضا کیل لیے آپس میں میل جول رکھتے ہوں۔ میری رضا کے لیے آپس میں محبت کرنے والوں کے لیے نور کے منبر سجائے جائیں گے ان کے اس مرتبہ پر انبیاء صدیقین اور شہداء رشک کرتے ہوں گے۔ ( رواہ احمد بن حبنل والطبرانی والحاکم عن عبادۃ بن الصامت)

24672

24672- "لأن أطعم أخا في الله مسلما لقمة، أحب إلي من أن أتصدق بدرهم، ولأن أعطي أخا في الله مسلما درهما أحب إلي من أن أتصدق بعشرة ولأن أعطيه عشرة أحب إلي من أن أعتق رقبة". "هناد هب عن بريد مرسلا".
24672 ۔۔۔ میں اپنے کسی مسلمان دوست ( جس سے محض اللہ کے لیے دوستی ہو) کو ایک لقمہ کھانا کھلاؤں یہ مجھے ایک درہم صدقہ کرنے سے زیادہ محبوب ہے۔ میں اپنے کسی مسلمان دوست کو ایک درہم عطا کروں یہ مجھے دس درہم صدقہ کرنے سے زیادہ محبوب ہے، میں اپنے مسلمان دوست کو دس درہم عطا کروں یہ مجھے غلام آزاد کرنے سے زیادہ محبوب ہے۔ (رواہ ھناد والبیھقی فی شعب الایمان عن برید ۃ مرسلا)

24673

24673- "لأن أعين أخي المؤمن على حاجته، أحب إلي من صيام شهر واعتكافه في المسجد الحرام". "أبو الغنائم النرسي في قضاء الحوائج عن ابن عمر".
24673 ۔۔۔ یہ کہ میں اپنے مومن بھائی کی کسی کام میں مدد کروں مجھے ماہ رمضان کے روزوں سے اور مسجد حرام میں رمضان بھر اعتکاف کرنے سے زیادہ محبوب ہے۔ ( رواہ ابو العتائم الترسی فی قضاء الحوائج عن ابن عمر)

24674

24674- "ما ضاق مجلس بمتحابين". "خط عن أنس".
24674 ۔۔۔ جو لوگ آپس میں محبت کرنے والے ہوں ان کی مجلس تنگ نہیں پڑتی۔ ( رواہ الخطیب عن انس) ۔ کلام :۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے الاتقان 163 ٧، والاسرار المرفوعۃ 409 ۔

24675

24675- "مثل الجليس الصالح والجليس السوء مثل صاحب المسك وكير الحداد لا يعدمك من صاحب المسك إما تشتريه أو تجد ريحه، وكير الحداد يحرق بيتك أو ثوبك، أو تجد منه ريحا خبيثة". "خ عن أبي موسى"
24675 ۔۔۔ اچھے ہم نشین اور برے ہم نشین کی مثال عطر فروش اور لوہار کی سی ہے۔ عطر فروش اپنا اثر تمہیں ضرور پہنچاتا ہے یا تو تم اس سے خوشبو خرید لیتے ہو یا پھر اس کی خوشبو سونگھ لیتے ہو لوہار کی بھٹی یا تو تمہارا گھر ہی جلا دیتی ہے یا تمہارے کپڑے جلا دیتی ہے یا پھر تمہیں اس کی بدبو سے دوچار ہونا پڑتا ہے۔ ( رواہ البخاری عن ابی موسیٰ)

24676

24676- "مثل الجليس الصالح مثل العطار إن لم يعطك من عطره أصابك من ريحه". "د ك عن أنس"
24676 ۔۔۔ اچھے ہمنشین کی مثال عطر فروش کی سی ہے اگرچہ وہ تمہیں اپنی خوشبو نہ بھی دے کم از کم تمہیں اس کی خوشبو آہی جاتی ہے۔ (رواہ ابوداؤد والحاکم عن انس)

24677

24677- "من أحب لله، وأبغض لله، وأعطى لله ومنع لله فقد استكمل الإيمان". "د والضياء عن أبي أمامة".
24677 ۔۔۔ جس شخص نے اللہ کے لیے محبت کی اللہ کے لیے بغض رکھا اللہ کے لیے عطا کیا اور اللہ ہی کے لیے کسی چیز سے منع کیا اس نے اپنا ایمان مکمل کرلیا۔ ( رواہ ابوداؤد والضیاء عن بی امامۃ) ۔ کلام :۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ذخیرۃ الحفاط 5000 والنواضح 1965 ۔

24678

24678- "من أحب قوما حشره الله في زمرتهم". "طب والضياء عن أبي قرصافة".
24678 ۔۔۔ جو شخص کسی قوم سے محبت کرتا ہے اللہ تعالیٰ انہی کے زمرہ ( جماعت، گروہ) کے ساتھ اس کے حشر کرے گا۔ ( رواہ الطبرانی واضیاء عن ابی قرصافۃ) ۔ کلام :۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے اسنی المطالب 14 ٧ 4 و ضعیف الجامع 5343 ۔

24679

24679- "من سره أن يجد حلاوة الإيمان فليحب المرء لا يحبه إلا لله". "حم ك عن أبي هريرة"
24679 ۔۔۔ جو شخص ایمان کی حلاوت پانا چاہتا ہو اسے چاہیے کہ محض اللہ کی رضا کے لیے دوسروں سے محبت کرے۔ ( رواہ احمد بن حنبل والحاکم عن ابوہریرہ )

24680

24680- "من تشبه بقوم فهو منهم". "د 3 عن ابن عمر طس عن حذيفة".
24680 ۔۔۔ جس نے جس قوم سے مشابہت کی وہ انہی میں سے ہے۔ ( رواہ ابوداؤد عن ابن عمر والطبرانی فی الاوسط عن حذیفۃ) ۔ کلام :۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے 13 ٧ 8، والتذکرۃ 101 ۔

24681

24681- "من سود مع قوم فهو منهم، ومن روع مسلما لرضا سلطان جيء به يوم القيامة معه". "خط عن أنس".
24681 ۔۔۔ جس شخص نے جس قوم کے ساتھ شمولیت اختیار کی وہ انہی میں سے ہے جس شخص نے کسی مسلمان کو بادشاہ کی رضا کے لیے ڈرایا دھمکایا اسے قیامت کے دن اسی کے ساتھ لایا جائے گا۔ ( رواہ الخطیب عن انس) ۔ کلام :۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 5436 ۔

24682

24682- "نظر الرجل إلى أخيه عن شوق. خير من اعتكاف سنة في مسجدي هذا". "الحكيم عن ابن عمرو".
24682 ۔۔۔ آدمی کا اپنے دوست کی طرف شوق سے دیکھنا میری اس مسجد میں ایک سال کے اعتکاف سے افضل ہے۔ ( رواہ الحکیم عن ابن عمرو ) ۔ کلام :۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 5959 ۔

24683

24683- "المرء كثير بأخيه". "ابن أبي الدنيا في الإخوان عن سهل بن سعد".
24683 ۔۔۔ آدمی کو چاہیے کہ وہ اپنے دوست سے زیادہ سے زیادہ اچھائی کرے۔ ( رواہ ابن ابی الدنیا فی الاخوان عن سھل بن سعد) ۔۔ کلام :۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے سنی المطالب 15 ٧ 5 وتذکرۃ الموضوعات 204 ۔

24684

24684- "المرء مع من أحب". "حم ق 3 عن أنس ق عن ابن مسعود".
24684 ۔۔۔ آدمی جس سے محبت کرتا ہے اسی کے ساتھ ہوگا۔ (رواہ احمد بن حنبل والبیھقی واصحاب السنن الاربعۃ عن انس والبیھقی عن ابن مسعود) ۔ کلام :۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ذخیرۃ الحفاظ 5694

24685

24685- "المرء مع من أحب، وله ما اكتسب". "ت عن أنس"
24685 ۔۔۔ آدمی جس سے محبت کرتا ہے اسی کے ساتھ ہوگا اور اس کے لیے وہی ہے جو وہ کماتا ہے۔ (رواہ الترمذی عن انس وابو داؤد رقم 5105 ۔ کلام :۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الترمذی 41 ٧ 0 و ضعیف الجامع 5923 ۔ فائدہ :۔۔۔ حدیث کے دوسرے حصہ کا مطلب یہ ہے کہ آدمی جو عمل کرتا ہے اسی کا اسے بدلہ ملے گا۔ از مترجم

24686

24686- "أنت مع من أحببت". "ق عن أنس؛ حم وحب عن أبي ذر".
24686 ۔۔۔ تم اسی کے ساتھ ہو گے جس سے تم محبت کرتے ہو۔ ( رواہ البخاری ومسلم عن انس واحمد بن حبنل وابن حبان عن ابی ذر)

24687

24687- "لا تباغضوا، ولا تدابروا، ولا تنافسوا، وكونوا عباد الله إخوانا" "م عن أبي هريرة".
24687 ۔۔۔ ایک دوسرے سے بغض نہ کرو ایک دوسرے سے منہ نہ موڑو، ایک دوسرے پر فخر مت کرو اے اللہ کے بندوں آپس میں بھائی بھائی بن جاؤ۔ ( رواہ مسلم عن ابوہریرہ )

24688

24688- "الحب في الله فريضة، والبغض في الله فريضة". "الديلمي عن أنس".
24688 ۔۔۔ اللہ تعالیٰ کی رضا کے لیے محبت کرنا فرض ہے اور اللہ کے لیے بغض رکھنا بھی فرض ہے۔ ( رواہ الدیلمی عن انس)

24689

24689- "تواخوا في الله أخوين أخوين". "الحسن بن سفيان وأبو نعيم في المعرفة عن عبد الرحمن بن عويم بن ساعدة".
24689 ۔۔۔ اللہ تعالیٰ کی رضائے کے لیے آپس میں دو دو بھائی بھائی بن جاؤ۔ ( رواہ الحسن بن سفیان وابو نعیم فی المعرفۃ عن عبد الرحمن بن عویم بن ساعدۃ)

24690

24690- "إن المتحابين لجلال الله في ظل الله، يوم لا ظل إلا ظله". "طب عن معاذ وعبادة بن الصامت".
24690 ۔۔۔ اللہ تعالیٰ کی رضا کے لیے آپس میں محبت کرنے والے دو شخص اللہ تعالیٰ کے سائے تلے ہوں گے جس دن کہ اس کے سائے کے سوا کسی کا سایہ نہیں ہوگا۔ ( رواہ الطبرانی عن معاذ و عبادۃ بن الصامت)

24691

24691- "إن المتحابين في الله في ظل عرش الله يوم لا ظل إلا ظله يفزع الناس ولا يفزعون، ويخاف الناس ولا يخافون". "طب عن معاذ".
24691 ۔۔۔ اللہ تعالیٰ کی رضا کے لیے محبت کرنے والے لوگ اللہ کے عرش کے سائے تلے ہوں گے جس دن اس کے سائے کے سوا کسی کا سایہ نہیں ہوگا لوگوں پر سخت گھبراہٹ چھائی ہوگی حالانکہ انھیں ذرہ برابر گھبراہٹ نہیں ہوگی، لوگ سخت خوفزدہ ہوں گے جبکہ ہو بےخوف ہوں گے۔ ( رواہ الطبرانی عن معاذ)

24692

24692- "يقول الله تعالى: المتحابون لجلالي في ظل عرشي يوم لا ظل إلا ظلي". "حم وابن أبي الدنيا في كتاب الإخوان، طب، حل عن العرباض".
24692 ۔۔۔ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے میری رضا کے لیے آپس میں محبت کرنے والے لوگ میرے عرش کے سائے تلے ہوں گے جس دن میرے سائے کے سوا کوئی سایہ نہیں ہوگا۔ ( رواہ احمد بن حبنل و ابن ابی الدنیا فی کتاب الاخوان والطبرانی وابو نعیم فی الحلیۃ عن العرباض) ۔

24693

24693- "المتحابون في الله على منابر من نور، في ظل العرش يوم لا ظل إلا ظله". "طب عن عبادة بن الصامت".
24693 ۔۔۔ ایسے لوگ جو اللہ تعالیٰ کی رضا کے لیے آپس میں محبت کرنے والے ہوں وہ نور کے منبروں پر ہوں گے اور عرش کے سائے تلے ہوں گے جس دن اللہ کے سائے کی سوائے کوئی سایہ نہیں ہوگا۔ ( رواہ الطبرانی عن عبادۃ بن الصامت)

24694

24694- "المتحابون في الله على منابر من نور، يغبطهم الشهداء والصالحون". "ك عن معاذ؛ ابن النجار عن جابر".
24694 ۔۔۔ اللہ تعالیٰ کی رضا کے لیے آپس میں محبت کرنے والے نور کے منبروں پر براجمان ہوں گے ان پر شہداء اور صالحین کو رشک آتا ہوگا۔ ( رواہ الحاکم عن معاذ وابن التجار عن جابر)

24695

24695- "المتحابون في ظل عرشه يوم لا ظل إلا ظله، يوضع لهم كراسي من نور، يغبطهم النبيون بمجلسهم من الرب والصديقون والشهداء". "عم وابن أبي الدنيا في كتاب الإخوان، ع، هب، ك وابن عساكر عن معاذ بن جبل".
24695 ۔۔۔ آپس میں محبت کرنے والے لوگ اللہ تعالیٰ کے عرش کے سائے تلے ہوں گے جس دن اس کے سائے کے سوا کسی کا سایہ نہیں ہوگا ان کے لیے نور کی کر سیان سجائی جائیں گی رب تعالیٰ کے پاس ان کے یوں بیٹھنے پر صدیقین ، نبیین اور شہداء کو رشک آئے گا۔ ( رواہ عبداللہ احمد بن حبنل وابن ابی الدنیا فی کتاب الاخوان وابو یعلی والبیھقی فی شعب الایمان والحاکم وابن عساکر عن معاذ بن جبل)

24696

24696- "المتحابون في ظل العرش يوم لا ظل إلا ظله، على منابر من نور يغبطهم بمكانهم النبيون والصديقون". "طب عن معاذ".
24696 ۔۔۔ آپس میں محبت کرنے والے لوگ قیامت کے دن عرش کے سائے تلے ہوں گے جس دن اس کے سائے کے سوا کسی کا سایہ نہیں ہوگا وہ نور کی بنی ہوئی کرسیوں پر براجمان ہوں گے جب کہ ان کے اس مرتبہ پر نبیین اور صدیقین کو رشک آتا ہوگا۔
(رواہ الطبرانی عن معاذ)

24697

24697- "إن لله تعالى عبادا ليسوا بأنبياء ولا شهداء، يغبطهم النبيون والشهداء بقربهم ومقعدهم من الله يوم القيامة، عباد من عباد الله من بلدان شتى وقبائل من شعوب، أرحام القبائل لم يكن بينهم أرحام، يتواصلون بها، ولا دنيا يتباذلون بها، يتحابون بروح الله، يجعل الله في وجوههم نورا، يجعل لهم منابر من لؤلؤ قدام الرحمن تعالى، يفزع الناس ولا يفزعون، ويخاف الناس ولا يخافون". "حم 2 طب هق في الأسماء عن أبي مالك الأشعري".
24697 ۔۔۔ اللہ تعالیٰ کے کچھ نیکو کار بندے ہیں جو انبیاء ہیں اور نہ ہی شہداء بلکہ انبیاء و شہداء کو ان پر رشک آتا ہوگا چونکہ وہ قیامت کے دن اللہ تعالیٰ کے پاس قریب تر بیٹھے ہوں گے یہ لوگ اللہ تعالیٰ کے بندوں میں سے ہیں اور یہ مختلف علاقوں اور قبائل سے تعلق رکھتے ہوں گے جب کہ ان کے آپس میں کوئی رشتہ نہیں ہوگا لیکن باہمی رشتہ سے کمتر نہیں ہوں گے وہ آپس میں صلہ رحمی کرتے ہوں گے، وہ دنیا میں ایک دوسرے سے منہ نہیں موڑتے ہوں گے، وہ محض اللہ تعالیٰ کی رضا کے لیے آپس میں محبت کرتے ہوں گے، اللہ تعالیٰ نے ان کے چہروں پر نور کے چراغ روشن کیے ہوں گے، ان کے لیے رب تعالیٰ کے سامنے موتیوں کے چمکتے ہوئے منبر سجائے جائیں گے، لوگوں پر سخت گھبراہٹ طاری ہوگی جب کہ وہ گھبراہٹ کا شکار نہیں ہوں گے لوگ خوفزدہ ہوں گے جب کہ وہ بےخوف ہوں گے۔ (رواہ احمد بن حنبل والطبرانی والبیھقی فی الاسماء عن ابی مالک الاشعری)

24698

24698- "لأن أطعم أخا في الله مسلما لقمة أحب إلي من أن أتصدق بدرهم، ولأن أعطي أخا في الله مسلما درهما أحب إلي من أن أتصدق بعشرة دراهم، ولأن أعطي أخا في الله عشرة دراهم أحب إلي من أن أعتق رقبة". "هناد هب والديلمي عن بديل بن ورقاء العدوي".
24698 ۔۔۔ میں کسی ایسے مسلمان دوست ( جس سے محض اللہ تعالیٰ کے لیے دوستی ہو) کو ایک لقمہ کھانا کھلاؤں یہ مجھے ایک درہم صدقہ کرنے سے زیادہ محبوب ہے ، اور یہ کہ میں مسلمان دوست کو ایک درہم عطا کروں مجھے دس درہم صدقہ کرنے سے زیادہ محبوب ہے اور یہ کہ میں مسلمان دوست کو دس درہم عطا کروں مجھے غلام آزاد کرنے سے زیادہ محبوب ہے۔ ( رواہ ھناد والبیھقی فی شعب الایمان والدیلمی عن بدیل بن ورقاء العدوی)

24699

24699- "إن لله عبادا ليسوا بأنبياء ولا شهداء يغبطهم النبيون والشهداء يوم القيامة، لقربهم ومجلسهم منه قوم من أفناء الناس من نزاع 2 القبائل تصادقوا في الله وتحابوا يضع الله لهم يوم القيامة منابر من نور فيجلسهم يخاف الناس ولايخافون، هم أولياء الله لا خوف عليهم ولا هم يحزنون". "ك عن ابن عمر".
24699 ۔۔۔ اللہ تعالیٰ کے کچھ بندے ہیں جو انبیاء ہیں اور نہ شہداء بلکہ قیامت کے دن انبیاء وشہداء کو ان پر رشک آتا ہوگا چونکہ وہ اللہ تعالیٰ کے قریب بیٹھے ہوں گے، انھیں کوئی نہیں جانتا ہوگا کہ ان کا تعلق کس سے ہے وہ مختلف قبائل سے ہوں گے، وہ اللہ تعالیٰ کی رضا کے لیے آپس میں اکٹھے ہوں گے اور آپس میں محبت کر رہے ہوں گے قیامت کے دن اللہ تعالیٰ ان کے لیے نور کے منبر پر سجائے گا پھر انھیں ان مبنروں پر بٹھائے گا، لوگ خوفزدہ ہوں گے جبکہ وہ بےخوف بیٹھے ہوں گے۔ وہ اللہ تعالیٰ کے دوست ہوں گے انھیں نہ خوف ہوگا اور نہ ہی غم و حزن۔ (رواہ الحاکم عن ابن عمر)

24700

24700- "إن لله تعالى عبادا على منابر من نور في ظل العرش يوم القيامة، يغبطهم النبيون والشهداء وهم المتحابون في الله عز وجل". "ابن أبي الدنيا في كتاب الإخوان عن أبي سعيد".
24700 ۔۔۔ اللہ تعالیٰ کے کچھ ( نکو کار) بندے ہیں جو قیامت کے دن عرش کے سائے تلے نور کے مبنروں پر بیٹھے ہوں گے، ان پر انبیاء ار شہداء کو رشک آئے گا، یہ وہ لوگ ہوں گے جو اللہ تعالیٰ کی رضا کے لیے آپس میں محبت کرتے ہوں گے۔ ( رواہ ابن ابی الدنیا فی کتاب الاخوان عن ابی سعید)

24701

24701- "إن من عباد الله عز وجل لأناسا ما هم بأنبياء ولا شهداء يغبطهم الأنبياء والشهداء يوم القيامة بمكانهم من الله، قوم يتحابون بروح الله من غير أرحام بينهم ولا أموال يتعاطونها بينهم، والله إن وجوههم لنور وإنهم لعلى منابر من نور، لا يخافون إذا خاف الناس ولا يحزنون إذا حزن الناس، ثم قرأ: {أَلا إِنَّ أَوْلِيَاءَ اللَّهِ لا خَوْفٌ عَلَيْهِمْ وَلا هُمْ يَحْزَنُونَ} . "هناد وابن جرير حل هب عن عمر".
24701: یقیناً اللہ تعالیٰ کے بندوں میں سے کچھ لوگ ہوں گے جو نہ انبیاء ہوں گے اور نہ ہی شہداء بلکہ انبیاء اور شہداء کو ان پر رشک آتا ہوگا یہ وہ لوگ ہوں گے جو محض اللہ تعالیٰ کی رضا کے لیے آپس میں محبت کرتے ہوں گے ان کا آپس میں کوئی رشتہ نہیں ہوگا اور نہ ہی ان کا آپس میں مالی لین دین ہوگا، بخدا ! ان کے چہروں سے نور کے تارے بٹ رہے ہوں گے اور وہ نور کے منبروں پر براجمان ہوں گے جب لوگ نہایت خوفزدہ ہوں گے انھیں کسی قسم کا خوف دامن گیر نہیں ہوگا جب لوگ حزن و ملال میں ہوں گے یہ بےخوف ہوں گے پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہ آیت تلاوت فرمائی۔
الا ان اولیاء اللہ لا خوف علیہم ولا ھم یحزنون
خبردار اللہ تعالیٰ کے دوستوں کو نہ خوف ہوگا اور نہ ہی حزن و ملال۔
رواہ ھناد و ابن جریر وابو نعیم فی الحلیۃ والبیہقی فی شعب الایمان عن عمر۔

24702

24702- "إن من عباد الله لعبادا ليسوا بأنبياء، يغبطهم الأنبياء والشهداء تحابوا بروح الله عز وجل على غير أموال وأنساب، وجوههم نور وهم على منابر من نور، لا يخافون إذا خاف الناس ولا يحزنون إذا حزن الناس ثم قرأ: {أَلا إِنَّ أَوْلِيَاءَ اللَّهِ لا خَوْفٌ عَلَيْهِمْ وَلا هُمْ يَحْزَنُونَ} . "ابن أبي الدنيا في كتاب الإخوان، وابن جرير، هب، ص عن أبي هريرة".
24702 ۔۔۔ اللہ تعالیٰ کے بندوں میں سے کچھ بندے ایسے ہیں جو انبیاء نہیں ہوں گے لیکن انبیاء اور شہداء کو ان پر رشک آئے گا، وہ بغیر کسی قسم کے مالی لین دین یا نسبتی تعلق کے آپس میں محبت کرتے ہوں گے ان کے چہروں سے نور کے شعلے بٹ رہے ہوں گے اور وہ نور کے مبروں پر بیٹھے ہوں گے، جب لوگوں پر خوف طاری ہوگا وہ بےخوف ہوں جب لوگ حزن و ملال میں ڈرئے ہوئے ہوں گے انھیں کس قسم کا حزن ملال نہیں ہوگا پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہ آیت کریمہ تلاوت فرمائے ۔ الا ان اولیاء اللہ لا خوف علیھم ولا ھم حزنون۔ خبردار اللہ تعالیٰ کے دوستوں کو نہ خوف ہوگا اور نہ ہی حزن و ملال۔ ( رواہ ابن ابی الدنیا فی کتاب الاخوان وابن جریر والبیھقی فی شعب الایمان و سعید بن المنصور عن ابوہریرہ )

24703

24703- "أيها الناس اسمعوا واعقلوا واعلموا، أن لله عبادا ليسوا بأنبياء ولا شهداء يغبطهم النبيون والشهداء على مجالسهم وقربهم من الله عزو جل، هم ناس من أفناء الناس ونوازع القبائل، لم يتصل بهم أرحام متقاربون، متحابون بجلال الله وتصافوا فيه وتزاوروا فيه وتباذلوا فيه يضع الله لهم يوم القيامة منابر من نور فيجلسون عليها وإن ثيابهم لنور وجوههم نور لا يخافون إذا خاف الناس ولا يفزعون إذا فزع الناس، أولئك أولياء الله الذين لا خوف عليهم ولا هم يحزنون". "حم وابن أبي الدنيا في كتاب الإخوان والحكيم وابن عساكر عن أبي مالك الأشعري".
24703 ۔۔۔ اے لوگو ! سنو، سمجھ لو اور جان لو کہ اللہ تعالیٰ کے کچھ نیک بندے ہیں وہ نہ انبیاء ہوں گے اور نہ ہی شہد بلکہ انبیاء اور شہداء کو ان پر رشک آتا ہوگا چونکہ وہ اللہ جل شانہ کے قریب تر بیٹھے ہوں گے وہ ایسے لوگو ہوں گے جنہیں کوئی نہیں جانتا ہوگا، ان کا تعلق دروازے کے قبائل سے ہوگا، ان کا آپس میں کوئی قریبی رشتہ نہیں ہوگا، وہ محض اللہ عزوجل کی رضا کے لیے آپس میں محبت کرتے ہوں گے اللہ تعالیٰ کے لیے ایک دوسرے سے ملاقات کرتے ہوں گے، قیامت کے دن اللہ تعالیٰ ان کے لیے نور کے منبر سجائے گا، وہ ان منبروں پر بیٹھے ہوں گے، ان کے کپڑے نور کے ہوں گے ان کے چہروں سے نور کے تارے بٹ رہے ہوں گے، جب لوگوں پر خوف طاری ہوگا تو وہ بےخوف ہوں گے، جب لوگ گھبراہٹ کا شکار ہوں گے تو انھیں کسی قسم کی گھبراہٹ نہیں ہوگی۔ (رواہ احمد بن حنبل وابن ابی الدنیا فی کتاب الاخوان والحکیم وابن عساکر عن ابی مالک الاشعری)

24704

24704- "إن لله عبادا يجلسهم يوم القيامة على منابر من نور، يغشى وجوههم النور حتى يفرغ من حساب الخلائق". "طب عن أبي أمامة".
24704 ۔۔۔ اللہ تعالیٰ کے کچھ بندے ہیں جنہیں اللہ تعالیٰ قیامت کے دن نور کے منبروں پر بٹھائے گا نور کی لٹیں ان کے چہروں پر چھائی ہوں گی حتی کہ اللہ تعالیٰ مخلوقات کے حساب کتاب سے فارغ ہوجائے ۔ ( رواہ الطبرانی عن ابی امامۃ)

24705

24705- "إن لله تعالى جلساء يوم القيامة عن يمين العرش، وكلتا يدي الله يمين، على منابر من نور، وجوههم من نور، ليسوا بأنبياء ولا شهداء ولا صديقين، هم المتحابون لجلال الله عز وجل". "طب عن ابن عباس".
24705 ۔۔۔ قیامت کے دن اللہ تعالیٰ کے پاس عرش کی دائیں طرف کچھ لوگ بیٹھے ہوں گے، جب کہ اللہ تعالیٰ کے دونوں ہاتھ دائیں ہیں، یہ لوگ نور کے منبروں پر بیٹھے ہوں گے، ان کے چہرے نور سے اٹے پڑے ہوں گے، یہ لوگ نہ تو انبیاء ہوں گے نہ شہداء ہوں گے اور نہ ہی صدیقین۔ بلکہ وہ یہ لوگ ہوں گے جو محض اللہ تعالیٰ کی رضا کے لیے آپس میں محبت کرتے ہوں گے۔ ( رواہ الطبرانی عن ابن عباس)

24706

24706- "إن المتحابين لترى غرفهم في الجنة كالكوكب الطالع الشرقي أو الغربي، فيقال: من هؤلاء؟ فيقال: المتحابون في الله". "حم عن أبي سعيد".
24706 ۔۔۔ آپس میں محبت کرنے والے لوگوں کے جنت میں بالا خانے سامنے دکھائی دیتے ہوں گے وہ یوں لگیں گے جیسے شرقی یا غربی چمکتا ہوا ستارہ پوچھ جائے گا یہ کون لوگ ہیں ؟ جواب دیا جائے گا : یہ وہ لوگ ہیں جو اللہ تعالیٰ کی رضا کے لیے آپس میں محبت کرتے تھے۔ ( رواہ احمد بن حنبل عن ابی سعید) ۔ کلام :۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے المعلۃ 127 ۔

24707

24707- "إن المتحابين في الله لعلى عمود من ياقوتة حمراء في رأس العمود سبعون ألف غرفة، إذا أشرفوا على أهل الجنة أضاء حسنهم الجنة كما تضيء الشمس لأهل الدنيا، فيقول أهل الجنة: انطلقوا فلننظر إلى المتحابين في الله عليهم ثياب سندس خضر مكتوب على جباههم: هؤلاء المتحابون في الله تعالى". "الحكيم وابن أبي الدنيا في كتاب الإخوان وابن عساكر عن ابن مسعود".
24707 ۔۔۔ آپس میں محبت کرنے والوں کے بالاخانے سرخ یا قوت کے ستونوں پر بنے ہوں گے ان کی تعداد ستر ہزار ہوگی، جب یہ لوگ اہل جنت کی طرف جھانک کر دیکھیں گے ان کا حسن کی چمک دمک میں اضافہ کر دے گا جس طرح سورج اہل دنیا کو روشن کردیتا ہے، اہل جنت کہیں گے : چلو تاکہ ہم ان لوگوں کا دیدار کرلیں جو اللہ تعالیٰ کی رضا کے لیے آپس میں محبت کرتے ہیں انھوں نے سبز ریشم کے کپڑے زیب تن کیے ہوں گے، ان کی پیشانیوں پر لکھا ہوگا یہ ہو لوگ ہیں جو اللہ تعالیٰ کی رضا کے لیے آپس میں محبت کرتے ہیں۔ (رواہ الحکیم وابن ابی الدنیا فی کتاب الاخوان وابن عساکر عن ابن مسعود)

24708

24708- "إن في الجنة لعمودا من ذهب، عليه مدائن من زبرجد يضيء لأهل الجنة كما يضيء الكوكب الدري في جو السماء للمتحابين في الله عز وجل". "أبو الشيخ عن أبي هريرة".
24708 ۔۔۔ جنت میں سونے کے ستون ہیں جن پر زبرجد کے بالاخانے بنے ہوئے ہیں یہ بالاخانے اہل جنت کے لیے یوں چمک رہے ہوں گے جیسے آسمان تلے فضا میں چمکتا ہوا ستارہ، یہ بالاخانے ان لوگوں کے لیے ہوں گے جو آپس میں اللہ تعالیٰ کی رضا کے لیے محبت کرتے ہوں گے ۔ (رواہ ابو الشیخ عن ابوہریرہ )

24709

24709- "إن لله رجالا ليسوا بأنبياء ولا شهداء يوضع لهم يوم القيامة منابر من نور وجوههم من نور يؤمنون يوم القيامة من الفزع الأكبر هم نزاع القبائل يتحابون في الله عز وجل". "طب عن معاذ".
24709 ۔۔۔ اللہ تعالیٰ کے کچھ بندے ہیں جو نہ انبیاء ہیں اور نہ ہی شہداء قیامت کے دن ان کے لیے نور کے منبر سجائے جائیں گے، ان کے چہروں سے نور کے تارے بٹ رہے ہوں گے قیامت کے دن وہ فزع اکبر ( بڑی پریشانی اور گھبراہٹ) سے بےخوف ہوں گے۔ ان کا تعلق مختلف قبائل سے ہوگا وہ اللہ تعالیٰ کی رضا کے لیے آپس میں محبت کرتے ہوں گے۔ ( رواہ الطبرانی عن معاذ)

24710

24710- "حقت محبتي للمتحابين في وحقت محبتي للمتصادقين؟؟ في، وحقت محبتي للمتباذلين في". "ق عن عبادة بن الصامت".
24710 ۔۔۔ میری محبت ان لوگوں کے لیے واجب ہوچکی ہے جو محض میری رضا کے لیے آپس میں محبت کرتے ہیں ، میری محبت ان لوگوں کے لیے واجب ہوچکی ہے جو میری رضا کے لیے آپس میں میل جول رکھتے ہیں میری محبت ان لوگوں کے لیے واجب ہوچکی ہے جو میری رضا کے لیے آپس میں مل بیٹھے ہیں۔ (رواہ البیھقی عن عبادۃ بن الصامت)

24711

24711- "قال الله تعالى: وجبت محبتي للذين يتجالسون في، ووجبت محبتي للذين يتباذلون في ووجبت محبتي للذين يتلافون في". "طب عن عبادة بن الصامت".
24711 ۔۔۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں : میری محبت ان لوگوں کے لیے واجب ہوچکی ہے جو میری رضا کے لیے آپس میں مل بیٹھتے ہیں میری محبت ان لوگوں کے لیے واجب ہوچکی ہے جو میری رضا کے لیے آپس میں میل جول رکھتے ہیں میری محبت واجب ہوچکی ہے ان لوگوں کے لیے جو میری رضا کے لیے آپس میں الفت کرتے ہیں۔ ( رواہ الطبرانی عن عبادۃ الصامت)

24712

24712- "قال الله تعالى: حقت محبتي للمتحابين في وحقت محبتي للمتجالسين في، وحقت محبتي للمتزاورين في". "طب عن عبادة بن الصامت".
24712 ۔۔۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں ان لوگوں کے لیے میری محبت ثابت ہوچکی ہے جو میری رضا کے لیے آپس میں محبت کرتے ہوں ان لوگوں کے لیے میری محبت ثابت ہوچکی ہے جو میری رضا کے لیے آپس میں مل بیٹھے ہوں ان لوگوں کے لیے میری محبت ثابت ہوچکی ہے جو میری رضا کے لیے آپس میں ملاقات کرتے ہوں۔ ( رواہ الطبرانی عن عبادۃ بن الصامت)

24713

24713- "يقول الله تعالى: قد حقت محبتي للذين يتحابون من أجلي وقد حقت محبتي للذين يتزاورون من أجلي، وقد حقت محبتي للذين يتباذلون من أجلي، وقد حقت محبتي للذين يتصادقون من أجلي، وقد حقت محبتي للذين يتناصرون من أجلي، ما من مؤمن ولا مؤمنة يقدم الله له ثلاثة أولاد من صلبه لم يبلغوا الحنث إلا أدخله الله الجنة بفضل رحمته إياهم". "ابن أبي الدنيا في كتاب الإخوان عن عمرو بن عبسة".
24713 ۔۔۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں ! ان لوگوں کے لیے میری محبت واجب ہوچکی ہے جو میری رضا کے لیے آپس میں محبت کرتے ہوں، ان لوگوں کے لیے میری محبت واجب ہوچکی ہے جو میری رضا کے لیے آپس میں ملاقات کرتے ہوں، ان لوگوں کے لیے میری محبت واجب ہوچکی ہے جو میری رضا کے لیے آپس میں میل جول رکھتے ہوں، ان لوگوں کے لیے میری محبت واجب ہوچکی ہے جو میری رضا کے لیے ایک دوسرے کے قریب ہوتے ہوں ان لوگوں کے لیے میری محبت واجب ہوچکی ہے جو میری رضا کے لیے آپس میں ایک دوسرے کی مدد کرتے ہوں کوئی مرمن مرد اور مومن عورت نہیں جن کے تین نابالغ حقیقی بچے والدین سے پہلے وفات پاچکے ہوں الا یہ کہ اللہ تعالیٰ والدین کو جنت میں داخل فرمائے گا۔ (رواہ ابن ابی الدنیا فی کتاب الاخوان عن عمرو بن عسبۃ)

24714

24714- "يأتي من أفناء الناس ونزاع القبائل قوم لم يتصل بينهم أرحام متقاربة تحابوا في الله وتصافوا في الله، يضع الله لهم يوم القيامة منابر من نور فيجلسهم عليها، يفزع الناس ولا يفزعون وهم أولياء الله لا خوف عليهم ولا هم يحزنون". "ابن جرير عن أبي مالك الأشعري".
24714 ۔۔۔ مختلف قبائل سے کچھ لوگ آئیں گے جن کی آپس میں کوئی قریب کی رشتہ داری نہیں ہوگی، وہ صرف اللہ تعالیٰ کی رضا کے لیے آپس میں محبت کرتے ہوں گے اور اللہ کی رضا کے لیے آپس میں میل جول رکھتے ہوں گے، قیامت کے دن اللہ تعالیٰ ان کے لیے نور کے منبرس جائے گا پھر انھیں ان پر بٹھا دے گا اس دن لوگوں پر (سخت) گھبراہٹ طاری ہوگی جب کہ یہ لوگ گھبراہٹ سے مستثنیٰ ہوں گے یہ اللہ تعالیٰ کے دوست ہوں گے جن پر کوئی خوف اور غم و حزن نہیں ہوگا۔ (رواہ ابن جریر عن ابی مالک الاشعری)

24715

24715- "أول من يرد الحوض يوم القيامة المتحابون في الله". "الديلمي عن أبي الدرداء".
24715 ۔۔۔ جو لوگ اللہ تعالیٰ کی رضا کے لیے آپس میں محبت کرتے ہوں گے وہ قیامت کے دن سب سے پہلے حوض کوثر پر وارد ہوں گے۔ ( رواہ الدیلمی عن ابی الدرداء)

24716

24716- "من أحب أخا في الله قال إني أحبك لله، فقد أحبه الله فدخلا جميعا الجنة كان الذي أحب في الله أرفع درجة بحبه على الذي أحبه له". "خ في الأدب عن ابن عمر".
24716 ۔۔۔ جس شخص نے محض اللہ تعالیٰ کی رضا کے لیے اپنے دوست سے محبت کی اور کہا : میں اللہ تعالیٰ کے لیے تجھ سے محبت کرتا ہوں، اللہ تعالیٰ اس سے محبت کرتا ہے اور ان دونوں کو جنت میں داخل کردیتا ہے، اللہ تعالیٰ کے ہاں محبوب کی بنسبت محب کا درجہ اعلیٰ ہوتا ہے۔۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الادب 83

24717

24717- "من أحدث أخا في الله عز وجل رفعه الله بها درجة في الجنة، وما تواد رجلان في الله إلا كان أفضلهما منزلة عند الله أشدهما حبا لصاحبه". "أبو الشيخ عن أنس".
24717 ۔۔۔ جس شخص نے اللہ تعالیٰ کی رضا کے لیے کسی کو اپنا دوست بنایا اللہ تعالیٰ جنت میں اس کا ایک درجہ بلند فرما دیتے ہیں، جب دو شخص اللہ تعالیٰ کی رضا کے لیے آپس میں محبت کرتے ہیں ان دونوں میں افضل وہ ہوتا ہے جو ان میں سے زیادہ محبت کرنے والا ہوگا۔ ( رواہ ابو الشیخ عن انس)

24718

24718- "ما من رجلين تحابا في الله بظهر الغيب إلا كان أحبهما إلى الله أشدهما حبا لصاحبه". "طب عن أبي الدرداء".
24718 ۔۔۔ جو بھی دو شخص غائبانہ طور پر محض اللہ تعالیٰ کے لیے آپس میں محبت کرتے ہیں ان میں سے اللہ تعالیٰ کو زیادہ محبوب وہ ہوتا ہے جو ان میں سے زیادہ محبت کرنے والا ہو۔ ( رواہ الطبرانی عن ابی الدرداء)

24719

24719- "إن رجلا زار أخا له في قرية أخرى، فأرصد الله له على مدرجته ملكا، فلما أتى عليه قال: أين تريد؟ قال: أريد أخا لي في هذه القرية فقال له: هل عليك من نعمة تربها فقال: لا غير أني أحببته في الله، قال: فإني رسول الله إليك بأن الله قد أحبك كما أحببته فيه". "حم وهناد خ في الأدب، م، حب هب عن أبي هريرة". مر برقم [24663] .
24719 ۔۔۔ ایک شخص کسی دوسری بستی میں اپنے دوست سے ملاقات کرنے چلا اللہ تعالیٰ نے اس کے راستے میں ایک فرشتہ بھیج دیا، جب وہ شخص فرشتے کے پاس پہنچا فرشتے نے پوچھا : کہاں کا ارادہ ہے شخص نے جواب دیا : اس بستی میں میرا ایک دوست ہے اس سے ملاقات کے ارادہ سے جا رہا ہوں۔ فرشتے نے کہا : کیا اس کا تمہارے اوپر کوئی احسان ہے جس کی پاسداری تم کرنا چاہتے ہو ؟ جواب دیا نہیں البتہ میں محض اللہ تعالیٰ کے لیے اس سے محبت کرتا ہوں۔ فرشتے نے کہا : میں اللہ تعالیٰ کا فرشتہ ہوں جو تیرے پاس بھیجا گیا ہوں، تمہیں اطلاع دینے آیا ہوں کہ اللہ تعالیٰ بھی تجھ سے اسی طرح محبت کرتے ہیں جس طرح تو اپنے دوست سے محبت کرتا ہے۔ (رواہ احمد بن حنبل واھاد والبخاری فی الادب المفرد ومسلم وابن حبان والبیھقی فی شعب الایمان عن ابوہریرہ ) ۔ فائدہ :۔۔۔ 24663 نمبر پر یہ حدیث گزر چکی ہے۔

24720

24720- "ألا أخبركم برجالكم من أهل الجنة؟ النبي في الجنة والصديق والشهيد في الجنة، والمولود في الجنة والرجل يزور أخاه في ناحية المصر لا يزوره إلا لله عز وجل". "ابن النجار عن ابن عباس".
24720 ۔۔۔ کیا میں تمہیں اہل جنت میں سے کچھ لوگوں کی خبر نہ دوں ؟ نبی جنت میں، صدیق جنت میں، شہید جنت میں، نومولود جنت میں اور وہ شخص بھی جنت میں جائے گا جو شہر کے کسی کونے میں محض اللہ تعالیٰ کی رضا کے لیے اپنے دوست سے ملاقات کرنے جاتا ہو۔ (راہ ابن النجار عن ابن عباس)

24721

24721- "ما من عبد أتاه أخوه يزوره في الله إلا نادى مناد من السماء، أن طبت وطابت لك الجنة، وإلا قال الله عز وجل في ملكوت عرشه: عبدي زارني وعلي قراه ولن يرضى الله تعالى لوليه بقرى دون الجنة". "ع حل وابن النجار، ص عن أنس".
24721 ۔۔۔ جو بھی بندہ بھی اللہ تعالیٰ کی رضا کے لیے اپنے دوست سے ملاقات کرتا ہے الا یہ کہ آسمان میں ایک منادی اعلان کرتا ہے : جس طرح تو خوش سے اسی طرح جنت بھی تجھ پر خوش ہے اللہ تعالیٰ اپنے عرش کے فرشتوں سے فرماتے ہیں : میرے بندے نے میری زیارت کی ہے اس کی مہمانی میرے ذمہ ہے جب کہ اللہ تعالیٰ کی مہمانی صرف اور صرف جنت ہے۔ (رواہ ابو یعلی وابو نعیم فی الحلیۃ وابن النجار و سعید بن المنصور عن انس)

24722

24722- "يا أبا رزين إن المسلم إذا زار أخاه المسلم شيعه سبعون ألف ملك يصلون عليه يقولون: اللهم كما وصله فيك فصله". "طس عن أبي رزين العقيلي".
24722 ۔۔۔ اے ابو رزین ! جب کوئی مسلمان اپنے مسلمان دوست کی زیارت کے لیے چلتا ہے اس کے ساتھ مشایعت کے ستر ہزار فرشتے چلتے ہیں اور اس کے لیے نزول رحمت کی دعا کرتے رہتے ہیں اور کہتے ہیں : یا اللہ جس طرح اس نے صلہ رحمی کی ہے تو بھی اس کے ساتھ اچھائی والا معاملہ کر۔ ( رواہ الطبرانی فی الاوسط عن ابی رزین العقیلی)

24723

24723- "يتزاور أهل الجنة على نوق عليها الحشايا فيزور أهل عليين من أسفل منهم ولا يزور من أسفل منهم أهل عليين إلا المتحابين في الله فإنهم يتزوارون من الجنة حيث شاؤا". "طب عن أبي أمامة".
24723 ۔۔۔ اہل جنت جنتی سواریوں پر بیٹھ کر ایک دوسرے سے ملاقات کریں گے ان سواریوں پر دبیز زینیں سجائی ہوں گی علیین والے اپنے سے نیچے والے طبقہ میں رہنے والوں کی زیارت کریں گے جب کہ نیچے طبقہ میں رہنے والے اہل علیین کی زیارت نہیں کرسکیں گے، البتہ ایسے لوگ جو محض اللہ تعالیٰ کی رضا کے لیے آپس میں محبت کرتے ہوں وہ جنت میں جہاں چاہیں گے ایک دوسرے سے ملاقات کریں گے۔ ( رواہ الطبرانی عن ابی امامۃ)

24724

24724- "من زار أخاه المؤمن خاض في رياض الرحمة حتى يرجع، ومن عاد أخاه المؤمن خاض في رياض الجنة حتى يرجع". "طب عن صفوان بن عساكر".
24724 ۔۔۔ جو شخص اپنے مومن دوست کی زیارت کے لیے جاتا ہے وہ رحمت کے باغات میں گھس جاتا ہے تا وقتیکہ واپس لوٹ آئے جو شخص اپنے مومن دوست کی عیادت کرنے جاتا ہے وہ جنت کے باغات میں گھس جاتا ہے تاوقتیکہ واپس لوٹ آئے۔ (رواہ الطبرانی عن صفوان بن عیینہ)

24725

24725- "نظر المؤمن إلى أخيه المسلم حبا له وشوقا إليه خير من اعتكاف سنة في مسجدي هذا". "ابن لال عن نافع عن ابن عمر".
24725 ۔۔۔ مومن کا اپنے مسلمان دوست کی طرف محبت و شوق بھری نظر سے دیکھنا میری اس مسجد میں ایک سال کے (مقبول) اعتکاف سے افضل ہے۔ ( رواہ ابن لال عن نافع عن ابن عمر)

24726

24726- "نظر الرجل إلى أخيه على شوق خير من اعتكاف سنة في مسجدي هذا". "الحكيم عن عمرو بن شعيب عن أبيه عن جده".
24726 ۔۔۔ آدمی کا اپنے مسلمان دوست کی طرف شوق بھری نظر سے دیکھنا میری اس مسجد میں ایک سال کے اعتکاف سے افضل ہے۔ ( رواہ الحکیم عن عمرو بن شعیب عن ابیہ عن جدہ) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 5959

24727

24727- "إنك مع من أحببت، ولك ما احتسبت". "حب عن أنس".
24727 ۔۔۔ تم جس سے محبت کرتے ہو اس کے ساتھ ہو گے اور تمہارے لیے وہی ہے جو تم ثواب کی نیت کرو گے۔ ( رواہ ابن حبان عن انس)

24728

24728- "المرء مع من أحب، وأنت مع من أحببت". "ت: صحيح عن أنس".
24728 ۔۔۔ آدمی اسی کے ساتھ ہوگا جس سے وہ محبت کرتا ہے اور تو بھی اسی کے ساتھ ہوگا جس سے تو محبت کرتا ہے۔ (رواہ الترمذی وقال صحیح عن انس)

24729

24729- "إنما لامرئ ما كسب وعليه ما اكتسب، والمرء مع من أحب؛ ومن مات على ذنابى طريق فهو من أهله". "الحكيم عن أبي أمامة".
24729 ۔۔۔ آدمی کے لیے وہی ہے جو وہ عمل کرتا ہے اور اس پر وبال بھی وہی کچھ ہوگا جو یہ عمل کرتا ہے، آدمی اسی کے ساتھ ہوگا جس سے وہ محبت کرتا ہے، جو شخص جس طریقہ پر مرے گا وہ اسی کے اہل میں سے ہوگا۔ (رواہ الحکیم عن ابی امامۃ)

24730

24730- "من أحب قوما على أعمالهم حشر يوم القيامة في زمرتهم فحوسب بحسابهم وإن لم يعمل أعمالهم". "الخطيب عن جابر".
24730 ۔۔۔ جس شخص نے کسی قوم سے ان کے اعمال کی وجہ سے محبت کی قیامت کے دن انہی کے گروہ میں اس کا حشر ہوگا اس کا حساب انہی لوگوں کے حساب کے مطابق لیا جائے گا اگرچہ وہ ان جیسے اعمال نہ کرتا ہو۔ ( رواہ الخطیب عن جابر) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے المتناھیۃ 1530

24731

24731- "إنما المرء بخليله فلينظر أمرء من يخالل". "الحارث حل عن أبي هريرة".
24731 ۔۔۔ آدمی اپنے دوست سے پہچانا جاتا ہے لہٰذا آدمی کو چاہیے کہ وہ دیکھے کہ کس سے دوستی رکھتا ہے۔ ( رواہ ابو نعیم فی الحلیۃ عن ابوہریرہ )

24732

24732- "المرء على دين خليله فلينظر أحدكم من يخالل". "ط حم وابن أبي الدنيا في كتاب الإخوان ك عن أبي هريرة".
24732 ۔۔۔ آدمی اپنے دوست کے دین پر ہوتا ہے لہٰذا تمہیں دیکھ لینا چاہے کہ کس سے دوستی رکھتے ہو۔ ( راہ ابوداؤد الطیالسی واحمد بن حبل وابن ابی الدنیا فی کتاب اخوان الحاکم عن ابوہریرہ ) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے الاتقان 1722 او الاسرار المرفوعۃ 431 ۔

24733

24733- "إن الله يستحيي أن يغفر لقوم وفيهم رجل ليس منهم إلا غفر له معهم". "أبو الشيخ في الثواب عن أبي سعيد".
24733 ۔۔۔ اللہ تعالیٰ کو حیا آتی ہے کہ وہ کسی قوم کی مغفرت کر دے اور ان میں ایک شخص ایسا بھی ہو جو اس قوم سے کوئی رشتہ نہ رکھتا ہو الا یہ کہ اللہ تعالیٰ اس کی بھی مغفرت کردیتا ہے۔ ( رواہ ابو الشیخ فی الثواب عن ابی سعید)

24734

24734- "إذا رضي الرجل عمل الرجل وهديه وسمته فإنه مثله". "ابن النجار والرافعي عن أبي هريرة".
24734 ۔۔۔ جب کوئی شخص کسی دوسرے شخص کے عمل سیرت اور کردار سے راضی ہو بلاشبہ وہ اسی کی مانند ہے۔ ( رواہ ابن النجار والرافعی عن ابوہریرہ )

24735

24735- "من كثر سواد قوم فهو منهم، ومن رضي عمل قوم كان شريكا في عمله". "الديلمي عن ابن مسعود".
24735 ۔۔۔ جس شخص نے کسی قوم کے جتھے میں اضافہ کیا وہ انہی میں سے ہے اور جو شخص کسی قوم کے عمل سے راضی ہوا وہ اس کے عمل میں شریک ہے۔ ( رواہ الدیلمی عن ابن مسعود)

24736

24736- "مثل الجليس الصالح مثل العطار، إن لم يعطك من عطره أصابك من ريحه ومثل الجليس السوء مثل القين إن لم يحرق ثوبك أصابك من ريحه". "ع والرامهرمزي د حب في روضة العقلاء ك ص عن شبل عن أنس".
24736 ۔۔۔ نیکو کار ہم نشین کی مثال عطر فروش کی طرح ہے، اگر وہ تمہیں اپنا عطر نہیں بھی دیتا کم از کم اس کی خوشبو تمہیں ضرور پہنچ جاتی ہے، برے ہمنشین کی مثال لوہار کی سی ہے اگر وہ تمہارے کپڑے نہ جلائے کم از کم اس کی بدبو تو تمہیں ضرور پہنچ جاتی ہے۔ (رواہ ابو یعلی والترمذی وابو داؤد وابن حبان فی روضۃ العقلاء والحاکم و سعید بن المنصور عن شبل عن انس)

24737

24737- "مثل الجليس الصالح مثل العطار إن لم يصبك منه أصابك من ريحه، ومثل الجليس السوء مثل القين، إن لم يحرقك بشرره علق بك من ريحه". "حب والرامهرمزي عن أبي موسى".
24737 ۔۔۔ نیک و صالح ہم جلیس کی مثال عطر فروشی کی سی ہے اگر تم اس کی عطر خرید نہ سکو کم از کم اس کی خوشبو تمہیں پہنچ جاتی ہے برے ہم جلیس کی مثال لوہار کی سی ہے اگر وہ اپنی چنگاریوں سے تمہارے کپڑے نہ بھی جلائے کم از کم تمہیں اس کی بدبو ضرور پہنچ جاتی ہے۔ (رواہ ابن حبان والترمذی عن انس موسیٰ)

24738

24738- "المسلم الذي يخالط الناس ويصبر على أذاهم خير من المسلم الذي لا يخالط الناس ولا يصبر على أذاهم". "ط، حم، ت 2 هـ عن ابن عمر".
24738 ۔۔۔ وہ مسلمان جو لوگوں سے میل جول رکھتا ہو اور ان کی اذیتوں پر صبر کرتا ہو وہ اس مسلمان سے بہتر و افضل ہے جو لوگوں سے میل جول نہ رکھتا ہو اور نہ ہی ان کی اذیتوں پر صبر کرسکتا ہو۔ ( رواہ ابوداؤد الطیالسی واحمد بن حنبل الترمذی وابن ماجہ)

24739

24739- "إن الأرواح جنود مجندة، ما تعارف منها ائتلف، وما تناكر منها اختلف". "كر عن سلمان".
24739 ۔۔۔ روحیں جمع شدہ لشکر ہیں جن کی آپس میں جان پہچان ہوجاتی ہے وہ ایک دوسرے سے محبت کرنے لگتی ہیں اور جو روحیں ایک دوسرے سے اجنبیت اختیار کریں ان کا آپس میں اختلاف ہوجاتا ہے۔ (رواہ ابن عساکر عن سلمان)

24740

24740- "الأرواح جنود مجندة، فما تعارف منها في الله ائتلف وما تناكر منها في الله اختلف، إذا ظهر القول، وخزن العمل، وائتلفت الألسنة، وتباغضت القلوب، وقطع كل ذي رحم رحمه، فعند ذلك لعنهم الله فأصمهم وأعمى أبصارهم". "الحسن بن سفيان، طب وابن عساكر عن سلمان"
24740 ۔۔۔ روحیں جمع شدہ لشکر ہیں جن کی آپس میں جان پہچان ہوجاتی ہے وہ آپس میں محبت کرنے لگتی ہیں اور جو آپس میں اجنبیت محسوس کریں ان کا آپس میں اختلاف ہوجاتا ہے جب نری باتوں کا ظہور ہونے لگے عمل کرنا مشکل ہوجائے زبانیں آپس میں ملی ہوئی ہوں دل ایک دوسرے سے بغض رکھتے ہوں اور ہر رشتہ دار سے قطع تعلقی کی جائے اس وقت اللہ تعالیٰ ان پر لعنت کرتا ہے اور انھیں بہرا اندھا کردیتا ہے۔ (رواہ الحسن بن سفیان والطبرانی وابن عساکر عن سلمان)

24741

24741- "الأرواح جنود مجندة تلتقي فتشأم فما تعارف منها ائتلف وما تناكر منها اختلف". "الديلمي عن علي".
24741 ۔۔۔ روحیں جمع شدہ لشکر ہیں وہ آپس میں ملاقات کرتی ہیں جن کی آپس میں جان پہچان ہوجائے وہ آپس میں محبت کرتی ہیں اور جو ایک دوسرے سے اجنبیت محسوس کریں وہ الگ الگ ہوجاتی ہیں۔ ( راہ الدیلمی عن علی)

24742

24742- "أحبب حبيبك هونا ما عسى أن يكون بغيضك يوما ما وأبغض بغيضك هونا ما عسى أن يكون حبيبك يوما ما". "ت هب عن أبي هريرة؛ طب عن ابن عمرو وعن ابن عمر؛ قط في الأفراد، عد، هب عن علي؛ خد هب عن علي موقوفا".
24742 ۔۔۔ اپنے دوست سے اتنی ٹوٹ کر محبت نہ کرو ہوسکتا ہے ایک دن وہ تمہارا دشمن بن جائے، اپنے دشمن سے بغض کم رکھو ہوسکتا ہے ایک وہ تمہارا دوست بن جائے۔ ( رواہ الترمذی والبیھقی فی شعب الایمان عن ابوہریرہ والطبرانی عن ابی عمرو عن ابن عمر والدار قطنی فی الافراد وابن عدی والبیھقی فی شعب الایمان عن علی موقوفا)

24743

24743- "إذا آخى الرجل الرجل، فليسأله عن اسمه واسم أبيه وممن هو، فإنه أوصل للمودة". "ابن سعد، تخ، ت عن يزيد بن نعامة الضبي".
24743 ۔۔۔ جب کوئی شخص کسی دوسرے شخص سے دوستی قائم کرنا چاہے اسے چاہیے کہ وہ اس کا نام اس کے باپ کا نام اور اس کے قبیلے کا نام دریافت کرلے چونکہ یہ چیز محبت کو زیادہ عروج بخشی ہے۔ ( رواہ ابن سعد والبخاری فی تاریخہ والترمذی عن یزید بن نعامۃ الضبی) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے اسنی المطالب 95، والتمیز 13 ۔

24744

24744- "إذا آخيت رجلا فاسأله عن اسمه واسم أبيه، فإن كان غائبا حفظته، وإن كان مريضا عدته، وإن مات شهدته". "هب عن ابن عمر".
24744 ۔۔۔ جب تم کسی کو اپنا دوست بناؤ اس سے اس کا نام اور اس کے باپ کا نام دریافت کرلو اگر وہ تمہارے پاس سے غائب ہوگیا تم اسے یاد رکھو گے اگر بیمار پڑگیا اس کی عیادت کرو گے اگر مرگیا تم اس کے پاس حاضر ہو جاؤ گے۔ ( رواہ البیھقی فی شعب الایمان عن ابن عمر ) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 270 والضعیفۃ 1725 ۔

24745

24745- "إذا أحب أحدكم أخاه فليعلمه أنه يحبه". "حم، خد، د، ت، حب، ك عن المقدام بن معد يكرب؛ حب عن أنس؛ خد عن رجل من الصحابة".
24745 ۔۔۔ جب تم میں سے کوئی شخص اپنے بھائی سے محبت کرتا ہو اسے چاہیے کہ وہ اپنے بھائی کو بتادے کہ وہ اسے سے محبت کرتا ہے۔ (رواہ احمد بن حبنل والبخاری فی الادب المفرد وابو داؤد والترمذی وابن حبان والحاکم عن المقدام بن معدیکرب وابن حبان عن انس والبخاری فی الادب المفرد عن اجل من الصحابۃ)

24746

24746- "إذا أحب أحدكم صاحبه فليأته في منزله فليخبره أنه يحبه لله". "حم والضياء عن أبي ذر".
24746 ۔۔۔ جب تم میں سے کوئی شخص اپنے دوست سے محبت کرتا ہو اسے چاہیے کہ وہ اس کے گھر آئے اور اسے بتائے کہ وہ محض اللہ تعالیٰ کی رضا کے لیے اس سے محبت کرتا ہے۔ ( رواہ احمد بن حنبل والضیاء عن ابی ذر)

24747

24747- "إذا أحب أحدكم أخاه في الله فليعلمه، فإنه أبقى في الألفة وأثبت في المودة". "ابن أبي الدنيا في كتاب الإخوان عن مجاهد مرسلا".
24747 ۔۔۔ جب تم میں سے کوئی شخص اللہ تعالیٰ کی رضا کے لیے بھائی سے محبت کرتا ہو اسے چاہیے کہ وہ اپنے بھائی کو بتادے چونکہ یہ چیز محبت کو زیادہ پختہ اور ثابت بناتی ہے۔ ( رواہ ابن ابی الدنیا فی کتاب الاخوان عن مجاہد مرسلا)

24748

24748- "من كان في قلبه مودة لأخيه ثم لم يطلعه عليها فقد خانه". "ابن أبي الدنيا عن مكحول مرسلا".
24748 ۔۔۔ جس شخص کے دل میں اپنے بھائی کی محبت ہو اور وہ اسے محبت کی اطلاع نہ کرے گویا اس نے اپنے بھائی سے خیانت کی۔ (راہ ابن ابی الدنیا عن مکحول مرسلا) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 5798 ۔

24749

24749- "إذا أحب أحدكم عبدا فليخبره فإنه يجد له مثل الذي يجد له". "هب عن ابن عمر".
24749 ۔۔۔ جب تم میں سے کوئی شخص کسی بندے سے محبت کرتا ہو وہ اسے خبر کر دے چونکہ جس طرح وہ اس کے لیے نرم گوشہ رکھتا ہے اسی طرح وہ بھی اس کے لیے نرم گوشہ رکھتا ہے۔ ( رواہ البیھقی فی شعب الایمان عن ابن عمر) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 294 ۔

24750

24750- "إذا أحببت رجلا فلا تماره ولا تشاره 2 ولا تسأل عنه أحدا فعسى أن توافي عدوا فيخبرك بما ليس فيه فيفرق ما بينك وما بينه". "حل عن معاذ".
24750 ۔۔۔ جب تم کسی شخص سے محبت کرو تو اسے دھوکا مت دو اور نہ ہی شر و فساد کے لیے اس سے محبت کرو اس کے متعلق کسی سے سوال بھی مت کرو۔ ہوسکتا ہے تم اس کے دشمن سے سوال کر بیٹھو جو تمہیں اس کے متعلق غلط خبر دے بیٹھے اور یوں تمہارے اور اس کے درمیان ہونے والی محبت جدائی میں بدل جائے۔ ( رواہ ابو نعیم فی الحلیۃ عن معاذ) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 300 والضعیفۃ۔

24751

24751- "إذا تناول أحدكم من أخيه شيئا فليره إياه". "د في مراسيله عن ابن شهاب؛ قط في الأفراد عنه عن أنس بلفظ: إذا نزع"
24751 ۔۔۔ جب تم میں سے کوئی شخص اپنے بھائی کی کوئی بری چیز دیکھے اسے چاہیے کہ وہ چیز اسے دکھا دے۔ ( رواہ ابوداؤد فی مراسیلہ عن ابن شھاب والدار قطنی فی الافراد عنہ عن انس بلفظ اذا نزع ) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 439 ۔۔ فائدہ۔۔۔ مناوی نے فیض القدیر میں ذکر کیا ہے کہ حدیث ضعیف الاسناد ہے لیکن حدیث مرسل حدیث مسند سے قوی ہوجاتی ہے دیکھئے فیض القدیر 3201 ۔

24752

24752- " إن أحدكم مرآة أخيه فإذا رأى به أذى فليمطه عنه". "ت عن أبي هريرة"
24752 ۔۔۔ تم اپنے بھائی کے لیے آئینہ ہو لہٰذا جب اس میں کوئی بری چیز دیکھے اسے دور کر دے۔ ( رواہ الترمذی عن ابوہریرہ ) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الترمذی 327 و ضعیف الجامع 1371 ۔

24753

24753- "إذا جاء أحدكم وأوسع له أخوه فإنما هي كرامة أكرمه الله تعالى بها". "تخ هب عن مصعب بن شيبة".
24753 ۔۔۔ تم میں سے جب کوئی شخص مجلس میں آیا اس کے بھائی نے اس کے لیے مجلس میں گنجائش پیدا کردی یہ اس کا اکرام ہے جس سے اللہ تعالیٰ نے اس کی عزت افزائی کی ہے۔ ( رواہ البخاری فی تاریخ والبیھقی فی شعب الایمان عن مصعب بن شیبۃ)

24754

24754- "إذا جاء أحدكم الزائر فأكرموه". "الخرائطي في مكارم الأخلاق، فر عن أنس".
24754 ۔۔۔ جب تم میں سے کسی کے پاس کوئی ملاقات کرنے آئے تو اس کا اکرام کرو۔ ( رواہ الخرائطی فی مکارم الاخلاق والدیلمی فی الفردوس عن انس)

24755

24755- "إذا رأيت من أخيك ثلاث خصال فارجه: الحياء، والأمانة، والصدق، وإذا لم ترها فلا ترجه". "عد فر عن ابن عباس".
24755 ۔۔۔ جب تم اپنے دوست میں تین خصلتیں دیکھو تو اس سے بھلائی کی امید رکھو حیا، امانت اور سچائی جب یہ خصلتیں اس میں نہ دیکھو تو اس سے بھلائی کی امید نہ رکھو۔ ( رواہ ابن عدی والدیلمی عن ابن عباس) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ذخیرۃ الحفاظ 303 و ضعیف الجامع 516 ۔

24756

24756- "إذا زار أحدكم أخاه فجلس عنده فلا يقومن حتى يستأذنه". "فر عن ابن عمر".
24756 ۔۔۔ تم میں سے جب کوئی شخص اپنے دوست کی زیارت کے لیے جائے پھر اس کے پاس سے اس وقت تک نہ اٹھے جب تک اس سے اجازت نہ لے لے۔ ( رواہ الدیلمی فی الفردوس عن ابن عمر)

24757

24757- "إذا زار أحدكم أخاه فألقى شيئا يقيه من التراب، وقاه الله عذاب النار". "طب عن سليمان".
24757 ۔۔۔ جب تم میں سے کوئی شخص اپنے دوست کی زیارت کو جائے اور اس نے اسے خاک آلود سے بچانے کے لیے زمین پر کوئی چیز ( کپڑا چٹائی وغیرہ) بچھائی اللہ تعالیٰ اسے عذاب آتش سے بچائے گا۔ ( رواہ الطبرانی عن سلیمان)

24758

24758- "امش ميلا عد مريضا، امش ميلين أصلح بين اثنين، امش ثلاثة أميال زر أخا في الله". "ابن أبي الدنيا في كتاب الإخوان عن مكحول مرسلا"
24758 ۔۔۔ ایک میل کی مسافت طے کر کے مریض کی عیادت کرو دو میل کی مسافت طے کر کے دو شخصوں کے درمیان صلح کرو تین میل کی مسافت طے کر کے اپنے دوست کی زیارت کرنے جاؤ۔ ( رواہ ابن ابی الدنیا فی کتاب الاخوان عن مکحول مرسلا) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے بیض الصحیفۃ 13 و ضعیف الجامع 1272 ۔

24759

24759- "إن الله تعالى يحب المداومة على الإخاء القديم فداوموا عليه". "فر عن جابر".
24759 ۔۔۔ اللہ تعالیٰ پرانے دوست سے قائم شدہ دوستی کو پسند فرماتا ہے لہٰذا اس کی دوستی پر قائم و دائم رہو۔ ( رواہ الدیلمی فی الفردوس ۔۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 1708 ۔

24760

24760- "إن الله تعالى يحب حفظ الود القديم". "عد عن عائشة".
24760 ۔۔۔ اللہ تعالیٰ پرانی دوستی کی نگہداشت کو پسند فرماتا ہے۔ ( رواہ ابن عدی عن عائشۃ) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 1721 ۔

24761

24761- "ليس بحكيم من لم يعاشر بالمعروف من لا بد له من معاشرته حتى يجعل الله له من ذلك مخرجا". "هب عن أبي فاطمة الأيادي".
24761 ۔۔۔ وہ شخص حکیم و دانا نہیں ہوسکتا جو اچھا برتاؤ نہ کرتا ہو جس کے برتاؤ کے بغیر کوئی چارہ کار نہیں۔ حتی کہ اللہ تعالیٰ اس سے نکلنے کا کوئی راستہ پیدا کر دے۔ ( رواہ البیھقی عن ابی فاطمۃ الایادی) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے الاتقان 1538 اسنی المطالب 1201 ۔

24762

24762- "خير الأصحاب عند الله خير لصاحبه وخير الجيران عند الله تعالى خيرهم لجاره". "حم ق ك عن ابن عمر".
24762 ۔۔۔ اللہ تعالیٰ کے ہاں جو شخص اپنے ساتھیوں میں سب سے بہتر ہوگا وہ اپنے دوست کے لیے اچھا ہوگا اور اللہ تعالیٰ کے ہاں جو شخص اپنے پڑوسیوں میں سب سے بہتر ہوگا وہ اپنے پڑوسی کے لیے اچھا ہوگا۔ ( رواہ احمد بن حنبل والبخاری ومسلم عن ابن عمر)

24763

24763- "خير الأصحاب صاحب إذا ذكرت الله تعالى أعانك، وإذا نسيت ذكرك". "ابن أبي الدنيا في كتاب الإخوان - عن الحسن مرسلا".
24763 ۔۔۔ دوستوں میں سب سے اچھا دوست وہ ہے جب تم اللہ تعالیٰ کا ذکر کرو، تمہاری مدد کرے اور جب تم بھول جاؤ تمہیں یاد کرائے۔ ( رواہ ابن ابی الدنیا فی کتاب الاخوان عن الحسن مرسلا) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 2880 ۔

24764

24764- "خير جلسائكم من يذكركم الله رؤيته وزاد في علمكم منطقه وذكركم الآخرة عمله". "عبد بن حميد والحكيم عن ابن عباس".
24764 ۔۔۔ تمہارا سب سے اچھا ہم جلیس وہ ہے جس کا دیدار تمہیں اللہ تعالیٰ کی یاد دلائے اور جس کی گفتگو تمہارے علم میں اضافہ کرے اور جس کا عمل تمہیں آخرت کی یاد دلائے۔ رواہ عبد بن حمید والحکیم عن ابن عباس

24765

24765- "إذا كان اثنان يتناجيان فلا تدخل بينهما". "ابن عساكر عن ابن عمر".
24765 ۔۔۔ جب دو شخص آپس میں سرگوشی کر رہے ہوں تم ان میں دخل مت دیا کرو۔ رواہ ابن عساکر عن ابن عمر۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے الفواضح 151 ۔

24766

24766- "إذا كانوا ثلاثة فلا يتناجى إثنان دون الثالث". "مالك ق عن ابن عمر"
24766 ۔۔۔ جب تین اشخاص ہوں ان میں سے دو شخص تیسرے کو چھوڑ کر آپس میں سرگوشی نہ کریں۔ ( رواہ مالک والبخاری ومسلم عن ابن عمر ) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے الفواضح 151

24767

24767- "إذا كنتم ثلاثة فلا يتناجى رجلان دون الآخر حتى يختلطوا بالناس، فإن ذلك يحزنه". "حم ق ت هـ عن ابن مسعود".
24767 ۔۔۔ جب تم تعداد میں تین اشخاص ہو تو تیسرے کو چھوڑ کر دو آپس میں سرگوشی نہ کریں یہاں تک کہ لوگوں میں مل نہ جائیں چونکہ ایسا کرنے سے تیسرا شخص غم گین ہوگا۔ ( رواہ احمد بن حنبل والبخاری ومسلم والترمذی وابن ماجہ عن ابن مسعود)

24768

24768- "إذا كان ثلاثة جميعا فلا يتناج اثنان دون الثالث". "حم عن أبي هريرة".
24768 ۔۔۔ جب تین اشخاص اکٹھے ہوں تو تیسرے کو چھوڑ کر دو آپس میں سرگوشی نہ کریں۔ ( رواہ احمد بن حنبل عن ابوہریرہ (رض))

24769

24769- "لا يتناجى اثنان دون الثالث فإن ذلك يحزنه". "د عن ابن عمر".
24769 ۔۔۔ تیسرے کو چھوڑ کر دو شخص آپس میں سرگوشی نہ کریں چونکہ یہ چیز اسے غمزدہ کر دے گی۔ ( رواہ ابوداؤد عن ابن عمر)

24770

24770- "حق المسلم على المسلم خمس رد السلام وعيادة المريض واتباع الجنائز وإجابة الدعوة وتشميت العاطس". "ق عن أبي هريرة".
24770 ۔۔۔ ایک مسلمان کے دوسرے مسلمان پر پانچ حقوق ہیں سلام کا جواب دینا مریض کی عیادت کرنا، جنازے کے ساتھ چلنا، دعوت قبول کرنا اور چھینک کا جواب دینا۔ ( رواہ البخاری ومسلم عن ابوہریرہ )

24771

24771- "حق المسلم على المسلم ست: إذا لقيته فسلم عليه: وإذا دعاك فأجبه، وإذا استنصحك فانصح له، وإذا عطس فحمد الله فشمته وإذا مرض فعده، وإذا مات فاتبعه". "خد م عن أبي هريرة".
24771 ۔۔۔ مسلمان کے مسلمان پر چھ حقوق ہیں جب تم مسلمان سے ملاقات کرو اسے سلام کرو، جب تمہیں دعوت دے اس کی دعوت قبول کرو جب تمہیں نصیحت کرے اس کی نصیحت قبول کرو، جب اسے چھینک آئے اس پر وہ الحمد للہ کہے تم اس کا جواب دو ، جب بیمار ہوجائے اس کی عیادت کرو اور جب مرجائے اس کے جنازہ کے ساتھ چلو۔ ( رواہ البخاری فی الادب المفرد ومسلم عن ابوہریرہ )

24772

24772- "خمس من حق المسلم على المسلم: رد التحية، وإجابة الدعوة، وشهود الجنازة، وعيادة المريض، وتشميت العاطس إذا حمد الله". "هـ عن أبي هريرة".
24772 ۔۔۔ ایک مسلمان کے دوسرے مسلمان پر پانچ حقوق ہیں : سلام کا جواب دینا، دعوت قبول کرنا جنازے میں حاضر ہونا، مریض کی عیادت کرنا اور چھیکنے والا جب الحمد للہ کہے اسے جواب دینا یعنی یرحمک اللہ کہنا۔ ( رواہ ابن ماجہ عن ابوہریرہ )

24773

24773- "للمسلم على المسلم ست بالمعروف: يسلم عليه إذا لقيه، ويجيبه إذا دعاه، ويشمته إذا عطس، ويعوده إذا مرض، ويتبع جنازته ويحب له ما يحب لنفسه". "حم ت هـ عن علي".
24773 ۔۔۔ مسلمان کے مسلمان پر چھ حقوق ہیں۔ جب اس سے ملاقات کرے اسے سلام کرے، جب وہ دعوت دے اس کی دعوت قبول کرے جب اسے چھینک آئے اسے جواب دے، جب بیمار ہوجائے اس کی عیادت کرے جنازے میں اس کے ساتھ چلے اور اس کے لیے وہی پسند کرے جو اپنے لیے پسند کرتا ہو۔ ( رواہ احمد بن حنبل والترمذی وابن ماجہ عن علی) ۔ کلام :۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف ابن ماجہ 301 و ضعیف الترمذی 519

24774

24774- " خمس تجب للمسلم على أخيه: رد السلام، وتشميت العاطس، وإجابة الدعوة، وعيادة المريض، واتباع الجنائز". "م عن أبي هريرة".
24774 ۔۔۔ پانچ چیزیں ایک مسلمان کی اپنے بھائی پر واجب ہیں : سلام کا جواب دینا، چھینکنے والے کو اس کی چھینک کا جواب دینا، دعوت قبول کرنا، مریض کی عیادت کرنا اور جنازے کے ساتھ چلنا، ( رواہ مسلم عن ابوہریرہ )

24775

24775- "للمسلم على المسلم أربع خلال: يشمته إذا عطس، ويجيبه إذا دعاه، ويشهده إذا مات، ويعوده إذا مرض". "حم هـ ك عن أبي مسعود رضي الله عنه".
24775 ۔۔۔ ایک مسلمان کے دوسرے مسلمان پر چار حقوق ہیں : جب اسے چھینک آئے ( اور الحمد للہ کہے) تو اس کے جواب میں یرحمک اللہ کہے جب اسے دعوت دے اس کی دعوت قبول کرے جب وہ مرجائے اس کے جنازے میں حاضر ہو اور جب بیمار ہوجائے اس کی عیادت کرے۔ ( رواہ احمد بن حبنل وابن ماجہ والحاکم عن ابی مسعود (رح))

24776

24776- "للمؤمن على المؤمن ست خصال: يعوده إذا مرض، ويشهده إذا مات، ويجيبه إذا دعاه، ويسلم عليه إذا لقيه، ويشمته إذا عطس، وينصح له إذا غاب أو شهد". "ت ن عن أبي هريرة".
24776 ۔۔۔ ایک مسلمان کی دوسرے مسلمان پر چھ چیزیں ( حق) ہیں : جب وہ بیمار ہوجائے اس کی عیادت کرے، جب مرجائے اس کے جنازے میں شرکت کرے، جب اسے دعوت دے اس کی دعوت قبول کرے، جب اس سے ملاقات کرے اسے سلام کرے، جب اسے چھینک آئے ( اور الحمد اللہ کہے ) تو اسے جواب میں یرحمک اللہ کہے جب غائب ہو اس کے لیے خیر خواہی کرے۔ ( رواہ الترمذی والنسائی عن ابوہریرہ )

24777

24777- "الرجل على دين خليله فلينظر أحدكم من يخالل". "د ت عن أبي هريرة".
24777 ۔۔۔ آدمی اپنے دوست کے دین پر ہوتا ہے لہٰذا تم میں سے ہر شخص کو چاہیے وہ دیکھ لے کہ وہ کسی سے دوستی رکھتا ہے۔ ( رواہ ابوداؤد والترمذی عن ابوہریرہ ) ۔ کلام :۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے المتناھیۃ 1606 ۔

24778

24778- "زر غبا تزدد حبا". "البزار، طس هب عن أبي هريرة؛ البزار طس عن أبي ذر؛ طب ك عن حبيب بن مسلمة الفهري، طب عن ابن عمرو؛ طس عن ابن عمر؛ خط عن عائشة".
24778 ۔۔۔ وقفے کے بعد اپنے دوست سے ملاقات کرو محبت میں اضافہ ہوگا۔ (رواہ البزار والطبرانی فی الاوسط والبیھقی فی شعب الایمان عن ابوہریرہ والبزار والطبرانی فی الاوسط عن ابی ذر والطبرانی والحاکم عن حبیب بن مسلمۃ الفھری والطبرانی عن ابن عمر والطبرانی الاوسط عن ابن عمر والخطیب عن عائشۃ ) ۔ کلام :۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے اسنی المطالب 29 والتذکرۃ 73 ۔

24779

24779- "تنق وتوق". "الباوردي في المعرفة عن سنان".
24779 ۔۔۔ اس حدیث کے دو ترجمے ہیں :1 ۔

24780

24780- "تنقه 2 وتوقه". "طب حل عن ابن عمر".
24780 ۔۔۔ سوچ سمجھا کر دوست کا انتخاب کرو اور پھر اس سے ڈرتے رہو۔ ( رواہ الطبرانی وابو نعیم فی الحلیۃ عن ابن عمر) ۔ کلام :۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 2487 والضعیفۃ 628

24781

24781- "أخبر تقله" "ع طب عد حل عن أبي الدرداء"
24781 ۔۔۔ دوست کے بغض کو آزما لو۔ ( رواہ ابو یعلی والطبرانی وابن عدی وابو نعیم فی الحلیۃ عن ابی الدرداء۔

24782

24782- "أخوك البكري ولا تأمنه". "طس عن عمر بن الخطاب" " [د] عن عمرو بن الفغواء"
24782 ۔۔۔ بکری جو کہ تمہاری بھائی ہے اس سے بھی بےخوف مت ہو۔ ( رواہ الطبرانی فی الاوسط عن عمر بن خطاب وابو داؤد عن عمرو بن الغفواء) ۔ کلام :۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے اسنی المطالب 85 و ذخیرۃ الحفاظ 148 ۔ فائدہ : ۔۔۔ حدیث کا مطلب یہ ہے کہ تمہارا جو حقیقی بھائی ہو اس سے بھی بےخوف مت رہو بلکہ اس کی بھائی بندی کو بھی آزماتے رہو اور اس سے بھی چوکنے رہو۔ دیلمی کہتے ہیں : یہ جاہلی کلمہ ہے جو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ضرب المثل کے طور پر پیش کیا ہے۔

24783

24783- "إذا هبطت بلاد قومه فاحذره، فإنه قد قال القائل: أخوك البكري ولا تأمنه". "حم، د عن عمرو بن الفغواء". مر عزو الحديث برقم [24782] .
24783 ۔۔۔ جب تم کسی قوم کے علاقہ میں جاؤ ان سے ڈرتے رہو چونکہ کسی دانا نے یہاں تک کہہ دیا ہے : بکری جو کہ تمہارا حقیقی بھائی ہے اس پر بھی بھروسہ مت کرو۔ رواہ احمد بن حنبل وابو داؤد عن عمر وبن الفغواء) ۔ کلام :۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 734

24784

24784- "ما من عبد يدعو لأخيه بظهر الغيب إلا قال الملك: ولك بمثل". "م، 3 د عن أبي الدرداء".
24784 ۔۔۔ جو شخص بھی غائبانہ طور پر اپنے بھائی کے لیے دعا کرتا ہے فرشتہ کہتا ہے : تیرے لیے بھی اسی کی مانند ہے۔ ( رواہ مسلم وابو داؤد عن ابی الدرداء)

24785

24785- "لا تصحب إلا مؤمنا، ولا يأكل طعامك إلا تقي". "حم د ت حب، ك عن أبي سعيد".
24785 ۔۔۔ صرف مومن شخص کی صحبت اختیار کرو اور تمہارا کھانا صرف پرہیزگار آدمی کھانے پائے۔ ( رواہ احمد بن حنبل وابو داؤد والترمذی وابن حبان والحاکم عن ابی سعید)

24786

24786- "لا تصحبن أحدا لا يرى لك من الفضل كمثل ما ترى له". "حل عن سهل بن سعد".
24786 ۔۔۔ ہرگز ایسے شخص کی صحبت مت اختیار کرو جو تمہارے لیے اچھائی نہ دیکھنا چاہتا ہو جیسا کہ تم اس کے لیے اچھائی چاہتے ہو۔ ( رواہ ابو نعیم فی الحلیۃ عن سھل بن سعد) ۔ کلام :۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 2327 والنواضح 2586

24787

24787- "ثلاث تصفين لك ود أخيك، تسلم عليه إذا لقيته، وتوسع له في المجلس وتدعوه بأحب أسمائه إليه". "طس، ك، هب عن عثمان بن طلحة الحجبي؛ هب عن عمر موقوفا".
24787 ۔۔۔ تین چیزیں تمہارے بھائی کی محبت میں اضافہ کرتی ہیں جب تم اس سے ملاقات کرو تو اسے سلام کرو، مجلس میں اس کے لیے گنجائش پیدا کرو اور اچھے نام سے اسے پکارو۔ ( رواہ الطبرانی فی الاوسط والحاکم والبیھقی فی شعب الایمان عن عثمان بن طلحہ الحجبی والبیھقی فی شعب الایمان عن عمر موقوفا)

24788

24788- "من هجر أخاه سنة فهو كسفك دمه". "حم 1" خد، د، ك عن حدرد".
24788 ۔۔۔ جس شخص نے ( ناراضگی کی وجہ سے ) اپنے مسلمان بھائی سے ایک سال تک ملنا جلنا چھوڑ دیا گویا اس نے خون کیا۔ ( رواہ احمد بن حبنل وابود اؤد والبخاری فی الادب المفرد والحاکم عن حدرد) ۔ کلام :۔۔۔ حدیث ضعیف ہے احیاء میں ہے کہ اس حدیث کی کوئی اصل نہیں 319 ۔ فائدہ :۔۔۔ حدیث میں بیان کیا جا رہا ہے کہ مسلمان سے سال بھر قطع تعلقی کا گناہ خون ناحق کرنا کا گناہ برابر ہے۔

24789

24789- "هجر المسلم أخاه كسفك دمه". "ابن قانع عن أبي حدرد".
24789 ۔۔۔ مسلمان کا اپنے بھائی سے ملنا جلنا چھوڑے رکھنا ناحق خون بہانے کی طرح ہے۔ ( رواہ ابن نافع عن ابی حدرد)

24790

24790- "لا يحل لمؤمن أن يهجر مؤمنا فوق ثلاث؛ فإن مرت به ثلاث فليلقه فليسلم عليه، فإن رد السلام فقد اشتركا في الأجر، وإن لم يرد عليه فقد باء بالإثم". "د عن أبي هريرة"
24790 ۔۔۔ مومن کے لیے جائز نہیں کہ اپنے مسلمان بھائی کو ( قطع تعلقی کر کے) تین دن سے زیادہ چھوڑے رکھے لہٰذا گر تین دن گزر جائیں تو اپنے بھائی سے مل کر سلام کرلینا چاہیے اگر اس نے سلام کا جواب دے دیا تو اجر وثواب میں دونوں شریک ہوگئے اور اگر سلام کا جواب نہ دیا تو وہ گناہ گار ہوا اور سلام کرنے والا گناہ سے نکل گیا۔ رواہ ابوداؤد عن ابوہریرہ ۔۔ کلام :۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف ابی داؤد 1051 و ضعیف الجامع 6335

24791

24791- "لا هجرة بعد ثلاث". "حم، م عن أبي هريرة".
24791 ۔۔۔ ہر پیر اور جمعرات کے دن اللہ تعالیٰ ہر مسلمان کی مغفرت فرما دیتے ہیں البتہ وہ دو شخص جو قطع تعلقی کر کے ایک دوسرے کو چھوڑ دیں ان کی مغفرت نہیں کی جاتی اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں : انھیں چھوڑ دو یہاں تک کہ یہ آپس میں صلح کرلیں۔ راہ ابن ماجہ عن ابوہریرہ )

24792

24792- "إن يوم الإثنين والخميس يغفر الله فيهما لكل مسلم إلا متهاجرين يقول: دعهما حتى يصطلحا". "هـ عن أبي هريرة" 2
24792 ۔۔۔ یہ حدیث چھوٹی ہوئی ہے

24793

24793- "لا يحل للمؤمن أن يهجر أخاه فوق ثلاثة أيام". "م عن ابن عمر"
24793 ۔۔۔ کسی مومن کے لیے حلال نہیں کہ وہ اپنے بھائی کو تین دن سے زیادہ چھوڑے رکھے۔ ( رواہ مسلم عن ابن عمر)

24794

24794- "لا يحل للمسلم أن يهجر أخاه فوق ثلاث ليال، يلتقيان فيصد هذا ويصد هذا وخيرهما الذي يبدأ بالسلام". "حم ق د، ت عن أبي أيوب".
24794 ۔۔۔ مسلمان کے لیے حلال نہیں کہ اپنے مسلمان بھائی کو تین راتوں سے زیادہ ( قطع تعلقی کر کے) چھوڑے رکھے کہ جب ملاقات ہو دونوں میں تو یہ ادھر منہ پھیرے اور وہ ادھر منہ پھیر لے ان دونوں میں افضل وہ ہے جو ( میل جول کرنے کے لیے) سلام میں پہل کرے۔ ( رواہ احمد بن حنبل والبخاری ومسلم وابو داؤد والترمذی عن ابی ایوب)

24795

24795- "لا يحل لمسلم أن يهجر أخاه فوق ثلاث، فمن هجر فوق ثلاث فمات دخل النار". "د عن أبي هريرة"
24795 ۔۔۔ کسی مسلمان کے لیے حلال نہیں کہ وہ اپنے مسلمان بھائی کو تین دن سے زیادہ چھوڑے رکھے جس نے اپنے بھائی کو تین دن سے زیادہ چھوڑے رکھا اگر ( اس دوران وہ ) مرگیا تو جہنم میں جائے گا۔ ( رواہ ابوداؤد عن ابوہریرہ )

24796

24796- "لا يكون لمسلم أن يهجر مسلما فوق ثلاثة، فإذا لقيه سلم عليه ثلاث مرار كل ذلك لا يرد عليه فقد باء بإثمه". "د عن عائشة"
24796 ۔۔۔ کسی مسلمان کے لیے جائز نہیں کہ وہ تین دن سے زیادہ دوسرے مسلمان کو چھوڑے رکھے جب بھی وہ اس سے ملاقات کرے اسے تین بار سلامکرے اگر ہر بار اس نے سلام کا جواب نہ دیا تو وہ گناہ گار ہوگیا۔ ( رواہ ابوداؤد عن عائشۃ)

24797

24797- "ابدأ المودة لمن وادك فإنها أثبت". "الحارث طب عن أبي حميد الساعدي".
24797 ۔۔۔ جو شخص تم سے محبت کرتا ہوا اس سے محبت میں پہل کرو چونکہ یہ چیز محبت کو زیادہ پختہ کرتی ہے۔ ( رواہ الحارث والطبرانی عن ابی حمید الساعدی) ۔ کلام :۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 34، 35، والنافلہ 179 ۔

24798

24798- "إذا سئل الرجل عن أخيه فهو بالخيار إن شاء سكت، وإن شاء قال فصدق". "د في مراسيله هق عن الحسن مرسلا".
24798 ۔۔۔ جب کسی شخص سے اس کے مسلمان بھائی کے متعلق سوال کیا جائے اسے اختیار ہے چاہے خاموش رہے چاہے اس کے متعلق کچھ کہے اور سچی بات کہے۔ ( رواہ ابوداؤد فی مراسیلہ والبیھقی فی السنن عن الحسن مرسلا) ۔ کلام :۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 358

24799

24799- "أراني في المنام أتسوك بسواك فجاءني رجلان أحدهما أكبر من الآخر فناولت السواك الأصغر منهما فقيل لي: كبر فدفعته إلى الأكبر منهما". "ق عن ابن عمر".
24799 ۔۔۔ میں نے خواب میں اپنے آپ کو مسواک کرتے دیکھا میرے پاس دو شخص آئے ان میں سے ایک بڑا تھا میں نے مسواک چھوٹے کو تھما دی مجھے حکم دیا گیا کہ بڑے کو مسواک دو چنانچہ ان میں سے جو بڑا تھا میں نے اسے مسواک دے دی۔ ( رواہ البخاری ومسلم)

24800

24800- "كبر كبر". "حم 3 ن د عن سهل بن أبي حثمة؛ حم رافع بن خديج".
24800 ۔۔۔ بڑے سے ابتداکرو۔ ( رواہ احمد بن حنبل والنسائی وابو داؤد عن سھل بن ابی حثمۃ واحمد بن حنبل عن رافع بن خدیج )

24801

24801- "أمرني جبريل أن أكبر". "الحكيم حل عن ابن عمر".
24801 ۔۔۔ جبرائیل امین نے مجھے حکم دیا ہے کہ میں بڑے مقدم کرو۔ ( رواہ الحکیم وابو نعیم فی الحلیۃ عن ابن عمر)

24802

24802- "الكبر الكبر". "ق د عن سهل بن أبي حثمة"
24802 ۔۔۔ بڑے کو مقدم کرو بڑے کو مقدم کرو۔ ( رواہ البخاری ومسلم وابو داؤد عن سھل بن ابی حثمۃ)

24803

24803- "لا يغتبط أحدكم أنس صاحبه إلا إذا جهله". "طب عن سمرة".
24803 ۔۔۔ تم میں سے کوئی شخص بھی اپنے ساتھی کے انس سے شادماں نہیں ہوتا۔ الا یہ کہ وہ اس سے ناواقف ہو۔ ( رواہ الطبرانی عن سمرۃ)

24804

24804- "أخبر تقله وثق بالناس رويدا". "ع، طب، عد، حل عن أبي الدرداء".
24804 ۔۔۔ اپنے دوست کو باعتبار بغض کے آزما لو اور آہستہ آہستہ لوگوں پر بھروسہ کرو۔ ( رواہ ابو یعلی والطبرانی وابن عدی وابو نعیم فی الحلیۃ عن ابی الدرداء) ۔ کلام :۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے الضعیفۃ 2110

24805

24805- "إذا أحب أحدكم أخاه فليخبره وليقل: إني أحبك في الله وإني أودك في الله عز وجل". "ابن أبي الدنيا عن مجاهد مرسلا".
24805 ۔۔۔ جب تم میں سے کوئی شخص اپنے مسلمان بھائی سے محبت کرتا ہو اسے خبر کر دے اور کہے : میں تم سے محض اللہ تعالیٰ کے لیے محبت کرتا ہوں اور میں تم سے محض اللہ تعالیٰ کے لیے دوستی رکھتا ہوں۔ ( رواہ ابن ابی الدنیا عن مجاہد مرسلا)

24806

24806- "أعلمه فإنه أثبت للمودة بينكما". "ابن أبي الدنيا في كتاب الإخوان عن أنس". أن رجلا قال: يا رسول الله إني لأحب هذا قال فذكره.
24806 ۔۔۔ اسے بتادو چونکہ اس سے تم دونوں کے درمیان دوستی اور زیادہ پختہ ہوگی۔ رواہ ابن ابی الدنیا فی کتاب الاخوان عن انس ) یہ کہ ایک شخص نے عرض کیا : یا رسول اللہ ! میں اس سے محبت کرتا ہوں یہ حدیث ذکر کی۔

24807

24807- "حدثه بذلك فإنه أثبت للمودة وأحسن للألفة". "هناد عن عمرو بن مرة"؛ أن رجلا قال: يا رسول الله إني لأحب هذا في الله قال: فذكره.
24807 ۔۔۔ اسے اپنی محبت کے متعلق بتادو چونکہ اس سے تمہاری محبت اور زیادہ پختہ ہوگی اور چاہت میں اچھائی آئے گی۔ ( رواہ ھناد عن عمرو بن مرۃ) ایک شخص نے عرض کیا : یا رسول اللہ میں اللہ تعالیٰ کے لیے اس شخص سے محبت کرتا ہوں پھر یہ حدیث ذکر کی۔

24808

24808- "والله لإن أحببته في الله فإن لك بحبه الجنة فالقه بها فإنها أبقى للمودة وخير في المعاد". "ابن النجار عن سلمان".
24808 ۔۔۔ اللہ کی قسم اگر تم اللہ تعالیٰ کی رضا کے لیے اس سے محبت کرتے ہو تو اس کی محبت کی وجہ سے تمہارے لیے جنت ہے محبت کے ساتھ اس سے ملا کرو یوں تمہاری محبت دیر پا رہے گی اور آخرت میں خیر و بھلائی کا ذریعہ بنے گی۔ ( رواہ ابن النجار عن سلمان)

24809

24809- "إذا أحببت رجلا فاسأله عن اسمه واسم أبيه وعشيرته ومنزله؛ فإن كان مريضا عدته وإن كان في حاجة أعنته، وإن كان غائبا حفظته في أهله". "الخرائطي في مكارم الأخلاق عن ابن عمر".
24809 ۔۔۔ جب تم کسی شخص سے محبت کرو تو اس سے اس کا نام، اس کے باپ کا نام اور اس کے قبیلہ کا نام دریافت کرلو اور اس کے ٹھکانے کا پوچھ لو چونکہ اگر وہ بیمار پڑگیا تم اس کی عیادت کرو گے، اگر اسے کوئی ضروری کام در پیش آگیا تم اس کی مدد کرو گے اگر وہ کہیں غائب ہوگیا تم اس کے اہل خانہ کی حفاظت کرو گے۔ ( رواہ الخرانطی فی مکارم الاخلاق عن ابن عمر)

24810

24810- "إذا أحببت رجلا فلا تماره ولا تجاره ولا تشاره ولا تسأل عنه أحدا؛ فعسى أن توافي له عدوا فيخبرك بما ليس فيه، فيفرق ما بينك وبينه". "ابن السني في عمل يوم وليلة، حل عن معاذ بن جبل"
24810 ۔۔۔ جب تم کسی شخص سے محبت کرو اس سے جھگڑو مت، اس پر جرات بھی نہ کرو، اسے شر و فساد پر مت اکساؤ اور اس کے متعلق کسی سے سوال مت کرو ہوسکتا ہے تم اس کے متعلق کسی ایسے شخص سے سوال کر بیٹھو جو اس کا دشمن ہو اور وہ تمہیں ایسی باتیں بتائے جو فی الواقع اس میں نہ ہوں۔ یوں تمہارے درمیان تفریق ڈال دے گا۔ ( رواہ ابن اسنی فی عمل یوم لیلۃ وابو نعیم فی الحلیۃ عن معاذ بن جبل) ۔ کلام :۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 299 والضعیفۃ 420 مناوی نے فیض القدیر میں لکھا ہے کہ اس حدیث کی سند میں معاویہ بن صالح ہے حافظ ذہبی نے اسے ضعفاء میں شمار کیا ہے ابو حاتم نے کہا ہے کہ اس کی احادیث حجت نہیں ہیں۔

24811

24811- "إن هذه ليست بالمعرفة حتى تعرف اسمه واسم أبيه فتعوده إذا مرض، وتشيعه إذا مات". "الخرائطي في مكارم الأخلاق عن ابن عمر".
24811 ۔۔۔ اس وقت تک تمہیں دوست کی جان پہچان مکمل طور پر نہیں حاصل ہوسکتی جب تک تم اپنے دوست کا نام اس کے باپ کا نام اور اس کے قبیلے کا نام پہچان نہ لو چونکہ اگر وہ بیمار ہوگیا اس کی تیمار داری کرو گے، اگر مرگیا تو اس کے جنازے کے ساتھ چلو گے۔ ( رواہ الطبرانی عن ابن عمر)

24812

24812- "ليست بمعرفة حتى تعرف اسمه واسم أبيه وقبيلته إن مرض عدته وإن مات اتبعت جنازته". "طب عن ابن عمر".
24812 ۔۔۔ تمہیں اپنے دوست کی پہچان نہیں ہوسکتی جب تک تم اپنے دوست کا نام اس کے باپ کا نام اور اس کے قبیلے کا نام پہچان نہ لو چونکہ اگر وہ بیمار ہوگیا اس کی تیمارداری کرو گے، اور جب مرجائے تم اس کے جنازے کے ساتھ چلو گے۔ ( رواہ الخرائطی فی مکارم الاخلاق عن ابن عمر)

24813

24813- "ثلاثة من الجفاء: أن يؤاخي الرجل الرجل فلا يعرف له اسما ولا كنية، وأن يهيء الرجل لأخيه طعاما فلا يجيبه، وأن يكون بين الرجل وأهله وقاع من غير أن يرسل رسولا، المزاح والقبل لا يقع أحدكم على أهله مثل البهيمة". "الديلمي عن أنس؛ قال العراقي: هذا منكر".
24813 ۔۔۔ تین چیزیں جفا میں سے ہیں : ایک یہ کہ کوئی شخص کسی دوسرے سے دوستی قائم کرے۔ حالانکہ وہ اس کا نام اور اس کے باپ کا نام نہ جانتا ہو اور نہ ہی ان کی کنیت کا اسے علم ہو۔ دوسرے یہ کہ کوئی شخص اپنے بھائی کے لیے کھانا تیار کے لیکن وہ اس کی دعوت قبول نہ کرے۔ تیسرے یہ کہ کوئی شخص اپنی بیوی سے ہمبستری کرتا ہو لیکن ہمبستری سے قبل وہ مبادیات سے پرہیز کرتا ہو یعنی وہمبستری سے پہلے بیوی سے ہنسی مزاح اور بوس و کنار نہ کرتا ہو تم میں سے کوئی شخص بھی چوپائے کی طرح اپنی بیوی پر نہ ٹو ٹ پڑے۔ ( رواہ الدیلمی عن انس قال العراقی ھذا منکر)

24814

24814- "من الجفاء أن يدخل الرجل منزل أخيه فيقدم إليه شيئا فلا يأكله، والرجل يصحب الرجل في الطريق فلا يسأله عن اسمه واسم أبيه، والرجل يجامع أهله لا يلاعبها قبل الجماع". "الديلمي عن علي".
24814 ۔۔۔ جفا میں سے ہے کہ کوئی شخص اپنے مسلمان بھائی کے گھر میں داخل ہو وہ اسے کھانے کے لیے کوئی چیز پیش کرے لیکن وہ کھانے سے انکار کر دے۔ کوئی شخص کسی دوسرے کا راستے میں رفیق ہے لیکن اس سے اس کا نام اس کے بالپ کا نام دریافت نہ کرے ( جفا میں سے ہے کہ ) کوئی شخص اپنی بیوی سے ہمبستری کرے لیکن قبل ازیں بیوی سے کھیل کود نہ کرے۔ ( رواہ الدیلمی عن علی)

24815

24815- "إذا أماط أحدكم الأذى عن لحية أخيه أو عن رأسه فليره إياه ثم يرم به فإن له بأخذه إياه حسنة وهي عشر، وإذا رمى به فله حسنة وهي عشر". "الديلمي عن ابن عباس".
24815 ۔۔۔ جب تم میں سے کوئی شخص اپنے مسلمان بھائی کی داڑھی سے یاسر سے کوئی چیز ( تنکا کچرا وغیرہ ) دور کرے وہ چیز اسے دکھا دے اور پھر پھینک دے چونکہ ایسا کرنے سے اس کے لیے ایک نیکی ہے جو دس گنا بڑھ جاتی ہے اور جب وہ چیز پھینک دیتا ہے اس کے لیے ایک نیکی ہے جو گنا بڑھ جاتی ہے۔ ( رواہ الدیلمی عن ابن عباس)

24816

24816- "إذا دخل أحدكم على أخيه المسلم، فلا يخلع نعليه إلا بإذنه". "الديلمي عن أنس".
24816 ۔۔۔ جب تم میں سے کوئی شخص اپنے مسلمان بھائی کے پاس جائے وہ اس کی اجازت کے بغیر جوتے نہ اتارے۔ ( رواہ الدیلمی عن انس ) ۔ کلام :۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے 3132 و ذیل الآلی 189 ۔

24817

24817- "إذا دخل قوم منزل رجل كان رب المنزل أميرهم حتى يخرجوا من منزله وطاعته عليهم واجبة". "الديلمي عن أبي هريرة".
24817 ۔۔۔ جب کچھ لوگ کسی شخص کے گھر میں داخل ہوں اور گھر کا مالک ان کا امیر ہو اس کے گھر سے نکلنے تک اس کی اطاعت ان پر واجب ہوجائے گی۔ ( رواہ الدیلمی عن ابوہریرہ ) ۔ کلام :۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے الضعیفۃ 1425

24818

24818- "إذا رأيتم أهل الجوع والتفكر فاقتربوا منهم فإنه تجري الحكمة معهم". "ك في تاريخه والديلمي عن ابن عمر".
24818 ۔۔۔ جب تم بھوکے اور فکر مند لوگوں کو دیکھو تو ان کے قریب ہو جاؤ چونکہ ایسا کرنے میں حکمت و دانائی ہے۔ ( رواہ الحاکم فی تاریخہ والدیلمی عن ابن عمر)

24819

24819- "جالس العلماء تعرف في السماء، ووقر كبير المسلمين تجاورني في الجنة". "الديلمي عن أنس".
24819 ۔۔۔ علماء کے پاس بیٹھا کرو آسمانوں میں تمہارا تعارف کرایا جائے گا بڑے مسلمانوں کی عزت و توقیر کرو جنت میں تمہیں میرا پڑوس نصیب ہوگا۔ رواہ الدیلمی عن انس

24820

24820- "خير جلسائكم من يذكركم الله رؤيته، وزاد في علمكم منطقه وذكركم الآخرة علمه". "الحكيم والخرائطي وابن النجار عن ابن عباس".
24820 ۔۔۔ تمہارا سب سے بہتر ہم جلیس وہ ہے جس کو دیکھنے سے تمہیں اللہ یاد آئے جس کی گفتگو تمہارے علم میں اضافہ کرے جس کا علم تمہیں آخرت کی یاد دلائے۔ ( رواہ الحکیم والخطرائطی وابن النجار عن ابن عباس) ۔ کلام :۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے الشذرۃ 867 والمقاصد الحسنۃ 1009 ۔

24821

24821- "المرء على دين خليله، ولا خير في صحبة من لا يرى لك من الخير مثل الذي ترى له". "العسكري في الأمثال عن أنس".
24821 ۔۔۔ آدمی اپنے دوست کے دین پر ہوتا ہے اس شخص کی صحبت میں کوئی بھلائی نہیں جو تمہارے لیے اس طرح خیر و بھلائی کا خواہاں نہ ہو جس طرح تم اس کے لیے ہو۔ ( رواہ العسکری فی الامثال عن انس)

24822

24822- "الناس سواء كأسنان المشط وإنما يتفاضلون بالعبادة ولا تصحبن أحدا لا يرى لك من الفضل مثل ما ترى له". "ابن لال عن سهل بن سعد".
24822 ۔۔۔ لوگ آپس میں گنگھی کے دندانوں کی طرح مساوی ہیں البتہ عبادت کی وجہ سے ایک دوسرے پر فضیلت لے جاتے ہیں ایسے شخص کی صحبت مت اختیار کرو جو تمہارے لیے خیر و فضل کا خواہشمند نہ ہو جس طرح کہ تم اس کے لیے ہو۔ ( رواہ ابن لال عن سھل بن سعد)

24823

24823- "الناس سواء كأسنان المشط وإنما يتفاضلون بالعافية، والمرء يكثر بإخوانه المسلمين، ولا خير في صحبة من لا يرى لك مثل الذي ترى له، عليك بإخوان الصدق تعش في أكنافهم، فإنهم زينة في الرخاء وعدة في البلاء". "الحسن بن سفيان وابن بشر الدولابي والعسكري في الأمثال، كر عن سهل بن سعد؛ عد عن أنس".
24823 ۔۔۔ لوگ آپس میں کنگھی کے داندانوں کے طرح برابر ہیں، البتہ عافیت کی وجہ سے ایک دوسرے پر فضیلت لے جاتے ہیں، آدمی اپنے مسلمان بھائیوں سے زیادہ سے زیادہ میل جول رکھتا ہے اس شخص کی صحبت میں کوئی بھلائی نہیں جس کے لیے تم طالب خیر ہو اور وہ تمہارے لیے نہ ہو تمہیں سچے دوستوں سے میل جو ل بڑھانا چاہیے اور انہی کے گھروں میں آنا جانا رکھو چونکہ سچے دوست آسائش میں تمہارے لیے زینت ہوں گے اور آزمائش کی گھڑی میں تمہارے شانہ بشانہ ہوں گے۔۔ ( رواہ الحسن بن سفیان وابن بشر الدولانی والعسکری فی الامثال وابن عساکر عن سھل بن سعد وابن عدی عن انس )

24824

24824- "لا خير في صحبة من لا يرى لك من الحق مثل الذي ترى له". "حب في روضة العقلاء عن سهل بن سعد".
24824 ۔۔۔ اس شخص کی صحبت میں کوئی بھلائی نہیں جو تمہارے لیے خیر کا خواہشمند نہ ہو جس طرح تم اس کے لیے ہو۔ ( رواہ ابن حبان فی رواضۃ العقلاء عن سھل بن سعد) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے تذکرۃ الموضوعات 204 والدر المتقط 45 ۔

24825

24825- "إذا قال الرجل لأخيه المسلم: مرحبا بك، قالت الملائكة مرحبا بك، وإذا قال لأخيه: لا مرحبا بك قالت الملائكة: لا مرحبا بك، إن العبد ليقطب في وجه أخيه فتلعنه الملائكة". "خط في المتفق والمفترق عن أنس؛ وفيه مجاشع بن عمرو أبو يوسف".
24825 ۔۔۔ جب کوئی شخص اپنے مسلمان بھائی کو خوش آمدید اور مرحبا کہتا ہے فرشتے بھی اسے خوش آمدید کہتی ہیں اور جب اپنے بھائی سے کہے تمہارا آنا مبارک ہے فرشتے کہتے ہیں : تم بھی برکت سے خالی رہو بلاشبہ آدمی اپنے مسلمان بھائی سے ترش روئی سے پیش آتا ہے فرشتے اس پر لعنت کرتے ہیں۔ رواہ الخطیب فی المتفق والمفترق عن انس وفیہ مجاشع بن عمر وابو یوسف)

24826

24826- "إن من مكارم أخلاق النبيين والصديقين والشهداء والصالحين البشاشة إذا تزاوروا، والمصافحة والترحيب إذا التقوا". "ابن لال في مكارم الأخلاق عن جابر".
24826 ۔۔۔ زیارت کے وقتے بشاشت کا اظہار کرنا اور ملاقات کے وقت مصافحہ کرنا اور مرحبا کہنا نبیین، صدیقین ، شہداء اور صالحین کا مکارم اخلاق میں سے ہے۔ رواہ ابن لال فی مکارم الاخلاق عن جابر)

24827

24827- "إن من مكارم الأخلاق التزاور في الله، وحق على المزور أن يقرب إلى أخيه ما تيسر عنده وإن لم يجد عنده إلا جرعة من ماء، فإن احتشم أن يقرب إليه ما تيسر لم يزل في مقت الله يومه وليلته، ومن استحقر ما يقرب إليه أخوه لم يزل في مقت الله يومه وليلته". "الديلمي عن ابن عمر".
24827 ۔۔۔ اللہ تعالیٰ کی رضا کے لیے ( مسلمان بھائی سے) ملاقات کرنا مکارم اخلاق میں سے ہے جس کی زیارت کی جائے اس کا حق بنتا ہے کہ اپنے زیارت کرنے والے بھائی کی جس قدر ہو سکے خاطر تواضع کرے گو وہ اپنے پاس ایک گھونٹ پانی کا ہی کیوں نہ پاتا ہو ( اگر وہ اپنے بھائی کوئی شے پیش کرنے سے شرما گیا اس کا وہ دن اور رات اللہ تعالیٰ کی ناراضگی میں گزرے گی اور جس شخص نے اپنے بھائی کے ماحضر کو حقیر سمجھا اس کا وہ دن اور وہ رات اللہ تعالیٰ کی ناراضگی میں گزرے گی۔ ( رواہ الدیلمی عن ابن عمر)

24828

24828- "كفى بها نعمة أن يتجاور المتجاوران أو يتخالطا أو يصطحبا فيفترقا وكل واحد منهما يقول لصاحبه: جزاك الله خيرا". "الخرائطي وأبو نعيم عن عائشة".
24828 ۔۔۔ از روائے نعمت کے اتنی بات کافی ہے کہ دو شخص آپس میں ملیں اور ایک دوسرے کی رفاقت اختیار کریں پھر ایک دوسرے سے جدا ہوجائیں اور جدا ہوئے وقت ہر ایک اپنے ساتھی سے ـ” جزاک اللہ خیرا “ کہہ دے۔ ( رواہ الخرائطی وابو نعیم عن عائشۃ (رض))

24829

24829- "أصبحت بخير أحمد الله". "ه عن مالك بن حمزة بن أسيد الساعدي عن أبيه عن جده"؛ قالوا: يا رسول الله كيف أصبحت قال: فذكره.
24829 ۔۔۔ میں نے اللہ تعالیٰ کی حمد کرتے ہوئے خیریت سے صبح کی ہے۔ ( رواہ ابن ماجہ عن مالک بن حمزۃ بن اسید الساعدی عن ابیہ عن جدہ) صحابہ کرام (رض) نے عرض کیا : یا رسول اللہ آپ نے کس حال میں صبح کی ہے۔ تو یہ حدیث ذکر فرمائی۔

24830

24830- "زوروا إخوانكم وسلموا عليهم وصلوا فإن لكم فيهم عبرة". "الديلمي عن عائشة".
24830 ۔۔۔ اپنے بھائیوں کی زیارت کرتے رہو انھیں سلام کرو اور صلہ رحمی کرو چونکہ تمہارے لیے ان میں عبرت ہے۔ (رواہ الدیلمی عن عائشۃ)

24831

24831- "زيارة الغني كالقائم الصائم وزيارة الفقير كالجهاد في سبيل الله ويعدل خطاه في سبيل الله عز وجل". "الديلمي عن أبي هريرة".
24831 ۔۔۔ مالدار شخص کی زیارت کرنا ایسا ہی ہے جیسا کہ ( رات کو عبادت کے لیے ) کھڑا رہنا اور ( دن کو) روزہ رکھنا، فقیر کی زیاعرت کرنا ایسا ہی ہے جیسا کہ اللہ تعالیٰ کی راہ میں جہاد کرنا اور اللہ تعالیٰ کی راہ میں اس کی خطائیں معاف ہوجاتی ہیں۔ رواہ الدیلمی عن ابوہریرہ )

24832

24832- "جاءني جبريل يوما فقال: أنت في الظل وأصحابك في الشمس". "ابن منده عن بريدة؛ منكر تفرد به محمد بن حفص القطان".
24832 ۔۔۔ میرے پاس ایک دن جبرائیل امین تشریف لائے اور فرمایا : آپ سائے میں ہیں جب کہ آپ کے صحابہ کرام (رض) دھوپ میں ہیں۔۔ رواہ ابن مندہ عن بریدۃ منکر تفردیہ محمد بن حفص القطان)

24833

24833- "كلا يا فلان إن كل صاحب يصحب صاحبا مسؤول عن صحابته وإن ساعة من نهار". "ابن جرير عن رجل".
24833 ۔۔۔ اے فلاں ہرگز نہیں ! جو شخص بھی اپنے کسی ساتھی کی صحبت اختیار کرتا ہے اس سے صحبت کے متعلق سوال ہوگا۔ گو دن میں گھڑی کے لیے ہی صحبت اختیار کی ہو۔ رواہ ابن جریر عن رجل)

24834

24834- "سيد القوم خادمهم". "عن أبي قتادة، الخطيب في التاريخ عن يحيى بن أكثم عن المأمون عن الرشيد عن المهدي عن المنصور عن عكرمة عن أبي قتادة عن ابن عباس".
24834 ۔۔۔ قوم کا سردار قوم کا خادم ہوتا ہے۔ رواہ عن ابی قتادہ والخطیب فی التاریخ عن یحییٰ بن اکثم عن المامون عن الاشید عن المھدی عن المنصور عن عکرمۃ عن ابی قتادۃ عن ابن عباس) ۔ کلام :۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے اسنی المطالب 91 والشدرۃ 505

24835

24835- "سيد القوم في السفر خادمهم، فمن سبقهم بخدمة لم يسبقوه بعمل إلا الشهادة". "ك في تاريخه عن سهل".
24835 ۔۔۔ سفر میں قوم کا سردار قوم کا خادم ہوتا ہے جو شخص خدمت میں قوم پر سبقت لے جائے قوم سوائے شہادت کے کسی عمل میں اس پر سبقت نہیں لے جاسکتی۔ (رواہ الحاکم فی تاریخہ عن سھل) ۔ کلام :۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے اسنی المطالب 766 والشدرۃ 505

24836

24836- "من لا يهتم بأمر المسلمين فليس منهم، ومن لم يصبح ويمس ناصحا لله ورسوله ولكتابه ولإمامه ولعامة المسلمين فليس منهم". "طس عن حذيفة".
24836 ۔۔۔ جو شخص مسلمانوں کے معاملہ کو اچھی طرح سے نمٹانے کا اہتمام نہیں کرتا وہ ہم میں سے نہیں ہے جو شخص اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول کے لیے، اس کی کتاب کے لیے، امام کے لیے اور عام مسلمانوں کے لیے خیر خواہ نہیں ہوتا وہ مسلمانوں میں سے نہیں ہے۔ ( رواہ الطبرانی فی الاوسط عن حذیفۃ) ۔ کلام :۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے الضعیفۃ 312 والنصیحۃ الداعیۃ 37 ۔

24837

24837- "من حق المسلم على المسلم خمس: شهود الجنازة، وإجابة الدعوة، ورد التحية، وعيادة المريض، وتشميت العاطس إذا ذكر الله عز وجل". "أبو أحمد الحاكم في الكنى عن أبي هريرة".
24837 ۔۔۔ ایک مسلمان کے دوسرے مسلمان پر پانچ حقوق ہیں : جنازہ میں حاضر ہونا، دعوت قبول کرنا، سلام کا جواب دینا، مریض کی عبادت کرنا، چھینکنے والا جب الحمد للہ کہے اس پر یرحمک اللہ کہنا۔ ( رواہ ابو احمد الحاکم فی الکنی عن ابوہریرہ )

24838

24838- "حق المسلم على المسلم خمس: يسلم عليه إذا لقيه، ويشمته إذا عطس، ويعوده إذا مرض، ويشهد جنازته إذا مات، ويجيبه إذا دعاه". "حم عن أبي هريرة".
24838 ۔۔۔ ایک مسلمان کے دوسرے مسلمان پر پانچ حقوق ہیں : جب مسلمان بھائی سے ملاقات ہوا سے سلام کرے جب اسے چھینک آئے اس پر یرحمک اللہ سے جو ابدے، جب بیمار ہوجائے اس کی عیادت کرے، جب مرجائے اس کے جنازے میں شرکت کرے اور جب اسے دعوت دے اس کی دعوت قبول کرے۔ ( رواہ احمد بن حنبل عن ابوہریرہ )

24839

24839- "للمسلم على أخيه المسلم ست خصال واجبة، فمن ترك خصلة منها فقد ترك حقا واجبا لأخيه: إذا دعاه أن يجيبه، وإذا لقيه أن يسلم عليه، وإذا عطس أن يشمته، وإذا مرض أن يعوده، وإذا مات أن يتبع جنازته، وإذا استنصحه أن ينصحه". "الحكيم، طب وابن النجار عن أبي أيوب".
24839 ۔۔۔ ایک مسلمان کی اس کے مسلمان بھائی پر چھ خصلتیں واجب ہیں جس نے ان میں سے ایک خصلت بھی ترک کی اس نے اپنے بھائی کے واجب حق کو ترک کیا ( وہ یہ ہیں) جب وہ اسے دعوت دے اس کی دعوت قبول کرے، جب اس سے ملاقات کرے اس کو سلام کرے، جب اس کو چھینک آئے ( یرحمک اللہ سے) اس کا جواب دے، جب وہ بیمار ہوجائے اس کی عیادت کرے، جب وہ مرجائے اس کے جنازہ کے ساتھ چلے اور جب وہ اسے نصیحت کرے اس کی نصیحت قبول کرے۔ ( رواہ الحکیم والطبرانی وابن النجار عن ابی ایوب)

24840

24840- "لأن أعطي أخا في الله درهما أحب إلي من أن أتصدق بعشرة، ولأن أعطي أخا في الله عشرة أحب إلي من أن أعتق رقبة". "ابن أبي الدنيا عن زيد بن عبد الله بن الشخير مرسلا".
24840 ۔۔۔ یہ کہ میں اپنے دوست کو ایک درہم عطا کروں مجھے دس درہم صدقہ کرنے سے زیادہ محبوب ہے اور یہ کہ میں اپنے دوست کو دس درہم عطاکروں مجھے غلام آزاد کرنے سے زیادہ محبوب ہے۔ ( رواہ ابن ابی الدنیا عن زید بن عبداللہ بن الشخیر مرسلا)

24841

24841- "لأن أعطي أخا في الله درهما أحب إلي من أن أتصدق بعشرة، ولأن أعطي أخا في الله تعالى عشرة أحب إلي من أن أتصدق على مسكين بمائة". "ابن أبي الدنيا في كتاب الإخوان عن أبي جعفر معضلا".
24841 ۔۔۔ میرا وہ دوست جو محض اللہ کی رضا کے لیے میرا دوست ہو میں اسے ایک درہم عطا کروں مجھے دس درہم صدقہ کرنے سے زیادہ محبوب ہے، اور میں اسے دس درہم عطا کروں یہ مجھے کسی مسکین پر سو درہم صدقہ کرنے سے زیادہ محبوب ہے۔ ( رواہ ابن ابی الدنیا فی کتاب الاخوان عن ابی جعفر معضلا)

24842

24842- "إنما يفدى الحبيب بالحبيب". "ابن السني في عمل يوم وليلة عن رباح بن محمد عن أبيه بلاغا".
24842 ۔۔۔ صرف دوست دوست پر قربان ہوتا ہے۔ ( رواہ ابن اسنی فی عمل یوم ولیلۃ عن رباح بن محمد عن ابیہ بلاغا)

24843

24843- "انظروا دور من تعمرون وأرض من تسكنون وفي طريق من تمشون". "الديلمي عن أبي بكر".
24843 ۔۔۔ زیادہ دیکھ لو تم کن لوگوں میں اپنا گھر تعمیر کر رہے ہو، کن لوگوں کی زمین میں تم سکونت اختیار کرنا چاہتے ہو اور کن لوگوں کے راستے پر چل رہے ہو۔ ( رواہ الدیلمی عن ابی بکر) ۔ فائدہ : ۔۔۔ یعنی اپنے اڑوس پڑوس کو دیکھ لو کہیں برے لوگ تمہارے پڑوسی نہ بن جائیں پھر تم بھی ان کے ساتھ مل کر برے ہو جاؤ۔

24844

24844- "إياك وقرين السوء فإنك به تعرف". "ابن عساكر عن أنس".
24844 ۔۔۔ برے دوست سے بچو چونکہ دوست کے ذریعہ تمہیں پہچانا جائے گا۔ ( رواہ ابن عساکر عن انس) ۔ کلام :۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 2190 واضعیفۃ 847

24845

24845- "اصرم الأحمق". "هب عن يسير الأنصاري"
24845 ۔۔۔ بیوقوف سے گفتگو منقطع کر دو ۔ ( رواہ البیھقی فی شعب الایمان عن یسیر الانصار)

24846

24846- "الوحدة خير من جليس السوء، والجليس الصالح خير من الوحدة، وإملاء الخير خير من السكوت، والسكوت خير من إملاء الشر". "ك هب عن أبي ذر"
24846 ۔۔۔ تنہاہی برے ہم نشین سے بہتر ہے اور اچھا ہمنشین تنہائی سے بہتر ہے اچھی گفتگو خاموشی سے بہتر ہے اور خاموشی بری گفتگو سے بہتر ہے۔ ( رواہ الحاکم والبیھقی فی شعب الایمان عن ابی ذر) ۔ کلام :۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے الضعیفۃ 2422 ۔

24847

24847- "رب عابد جاهل، ورب عالم فاجر، فاحذروا الجهال من العباد والفجار من العلماء". "عد، فر عن أبي أمامة".
24847 ۔۔۔ بہت سارے عبادت گزار جاہل ہوتے ہیں بہت سارے علماء فاجر ہوتے ہیں جاہل عبادت گزاروں اور فاجر علماء سے بچتے رہو۔ ( رواہ ابن عدی والدیلمی فی مسند الفردوس عن ابی امامۃ )

24848

24848- "استعيذوا بالله من شر جار المقام فإن جار المسافر إذا شاء أن يزايل زايل". "ك عن أبي هريرة"
24848 ۔۔۔ مستقل جائے قیام میں برے پڑوسی سے اللہ تعالیٰ کی پناہ مانگو چونکہ رفیق سفر جب چاہے گا رخصت ہوجائے گا۔ ( رواہ الحاکم عن ابوہریرہ )

24849

24849- "إنما مثل الجليس الصالح وجليس السوء، كحامل المسك ونافخ الكير، فحامل المسك إما أن يحذيك، وإما أن تبتاع، وإما أن تجد منه ريحا طيبة، ونافخ الكير إما أن يحرق ثيابك، وإما أن تجد ريحا خبيثة". "ق عن أبي موسى".
24849 ۔۔۔ اچھے ہم نشین اور برے ہم نشین کی مثال خوشبو اپنے پاس رکھنے والے اور بھٹی میں پھونک مارنے والے کی سی ہے چانچہ خوشبو والا یا تمہیں اپنی خوشبو دے گا یا تم اس سے خوشبو خرید لو گے یا کم از کم تمہیں اس کی کچھ خوشبو تو آجائے گی بھٹی میں پھونکنے والا یا تو تمہارے کپڑے جلا دے گا یا تمہیں اس کی بدبو ستائے گی۔ ( رواہ البخاری عن ابی مسلم)

24850

24850- "تعوذوا بالله من الجار السوء في دار المقام، فإن جار البادي يتحول عنك". "ن عن أبي هريرة".
24850 ۔۔۔ مستقل جائے قیام میں برے پڑوسی سے اللہ تعالیٰ کی پناہ مانگو چونکہ جنگل کا ساتھی تم سے رخصت ہوجائے گا۔ ( رواہ النسائی عن ابوہریرہ (رض))

24851

24851- "تعوذوا بالله من ثلاث فواقر: جار السوء إن رأى خيرا كتمه، وإن رأى شرا أذاعه، وزوجة سوء إن دخلت عليها لسنتك وإن غبت عنها خانتك، وإمام سوء إن أحسنت لم يقبل وإن أسأت لم يغفر". "هب عن أبي هريرة".
24851 ۔۔۔ تین چیزیں ہیں جو کمر توڑ دیتی ہیں ان سے اللہ تعالیٰ کی پناہ مانگو برے پڑوسی سے پناہ مانگو چونکہ اگر وہ خیر و بھلائی دیکھتا ہے اسے چھپا دیتا ہے اگر کوئی بری بات دیکھتا ہے اسے پھیلانے لگتا ہے، بری بیوی سے پناہ مانگو چونکہ اگر تم اس کے پاس داخل ہو گے تو بدکلامی شروع کردیتی ہے، اگر تم اس سے غائب ہو جاؤ تم سے خیانت کرتی ہے برے حکمران سے اللہ کی پناہ مانگو چونکہ اگر تم اس سے اچھائی کرو گے وہ تمہاری اچھائی قبول نہیں کرے گا اگر تم اس سے برائی کرو گے تو تمہیں معاف نہیں کرے گا۔ ( رواہ البیھقی فی شعب الایمان عن ابوہریرہ ) ۔ کلام :۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے تبیض الصحیفۃ و ضعیف الجامع 2489 ۔

24852

24852- "كل نفس تحشر على هواها فمن هوي الكفرة فهو مع الكفرة ولا ينفعه عمله شيئا". "طس عن جابر".
24852 ۔۔۔ ہر ذی روح کا اس کی محبت کے مطابق حشر کیا جائے گا سو جس نے کافروں سے محبت کی اس کا حشر کافروں کے ساتھ ہوگا اور اس کا عمل اسے کوئی نفع نہیں پہنچائے گا۔ ( رواہ الطبرانی فی الاوسط عن جابر) ۔ کلام :۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 4258 ۔

24853

24853- "إن الله تعالى ليبغض الذين يكنزون البغضاء لإخوانهم في صدورهم فإذا لقوهم تخلقوا لهم". "الديلمي عن واثلة".
24853 ۔۔۔ یقیناً اللہ تعالیٰ ان لوگوں کو ناپسند کرتا ہے جو اپنے سینوں میں مسلمان بھائیوں کا بغض چھپائے رکھتے ہیں : جب ان سے ملتے ہیں باتکلف ہنس مکھ سے ملتے ہیں۔ ( رواہ الدیلمی عن واثلۃ)

24854

24854- "تعوذوا بالله من ثلاث فواقر: تعوذوا بالله من مجاورة جار السوء إن رأى خيرا كتمه وإن رأى شرا أذاعه، وتعوذوا بالله من زوجة سوء إن دخلت عليها لسنتك وإن غبت عنها خانتك، وتعوذوا بالله من إمام سوء إن أحسنت لم يقبل وإن أسأت لم يغفر". "هب عن أبي هريرة". مر برقم [24851] .
24854 ۔۔۔ تین چیزوں سے اللہ تعالیٰ کی پناہ مانگو جو کہ آدمی کی کمر توڑ دیتی ہیں برے پڑوسی کے پڑوس سے اللہ تعالیٰ کی پناہ مانگو چونکہ اگر وہ اچھی بات دیکھتا ہے اسے چھپا دیتا ہے اگر بری بات دیکھتا ہے اسے پھیلاتا ہے۔ بری بیوی سے اللہ تعالیٰ کی پناہ مانگو چونکہ اگر تم اس کے پاس جاؤ تو وہ بدکلامی شروع کردیتی ہے اگر تم اس سے غائب ہو جاؤ تمہارے حق میں خیانت کردتی ہے۔ برے حکمران سے اللہ تعالیٰ کی پناہ مانگو، اگر تم اچھائی کرو تمہاری اچھائی قبول نہیں کرتا اگر تم برائی کرو معاف نہیں کرتا۔ ( رواہ البیھقی فی شعب الایمان عن ابوہریرہ (رض))

24855

24855- "إياك وصاحب السوء فإنه قطعة من النار لا ينفعك وده ولا يفي لك بعهده". "الديلمي عن أنس".
24855 ۔۔۔ برے ساتھی سے بچتے رہو چونکہ وہ دوزخ کا ایک ٹکڑا ہے اس کی دوستی تمہیں نفع نہیں پہنچائے گی اور وہ تمہارا وعدہ بھی پور 5 انھیں کرے گا۔ ( رواہ الدیلمی عن انس)

24856

24856- "يكون في آخر الزمان قوم إخوان العلانية، أعداء السريرة، ذلك لرغبة بعضهم إلى بعض ورهبة بعضهم من بعض". "حم طب عن معاذ".
24856 ۔۔۔ آخری زمانے میں کچھ لوگ ہوں گے جو علانیہ دوست ہوں گے جب کہ باطنی دشمن ہوں گے یہ اس لیے ہوگا چونکہ وہ ایک دوسرے سے رغبت رکھتے ہوں گے اور ایک دوسرے سے ڈرتے ہوں گے۔ ( رواہ احمد بن حنبل والطبرانی عن معاذ)

24857

24857- "إن قوما أحبوا قوما حتى هلكوا في حبهم فلا تكونوا مثلهم، وإن قوما بغضوا قوما حتى هلكوا في بغضهم فلا تكونوا مثلهم". "الديلمي عن عبد الله بن جعفر".
24857 ۔۔۔ ایک قوم دوسری قوم سے محبت کرے گی حتی کہ ان کی محبت میں ہلاک ہوجائے گی لہٰذا تما ن جیسے مت ہو ایک قوم دوسری قوم سے بغض کرے گی حتی کہ ان کے بغض میں ہلاک ہو جائے گی لہٰذا تم ان جیسے مت ہونا۔ ( رواہ الدیلمی عن عبداللہ بن جعفر (رض))

24858

24858- "لا يتناجى اثنان دون واحد". "طب والخطيب عن ابن عمر".
24858 ۔۔۔ دو شخص تیسرے کو چھوڑ کر آپس میں سر گوشی نہ کریں۔ ( رواہ الطبرانی والخطیب عن ابن عمر)

24859

24859- "لا يتناجى اثنان دون الثالث؛ فإن ذلك يؤذي المؤمن، والله يكره أذى المؤمن". "ابن المبارك عن عكرمة بن خالد مرسلا،الشيرازي في الألقاب وأبو الشيخ في معجمه وابن النجار عن ابن عباس".
24859 ۔۔۔ تیسرے آدمی کو چھوڑ کر دو آدمی آپس میں سر گوشی نہ کریں چونکہ ایسا کرنے سے مومن کو اذیت پہنچتی ہے جب کہ اللہ تعالیٰ مومن کی اذیت کو ناپسند کرتا ہے۔ رواہ ابن المبارک عن عکرمۃ بن خالد مرسلا والترمذی فی الالقاب وابو الشیخ فی معجمہ وابن النجار عن ابن عباس)

24860

24860- "لا يتناجى اثنان دون الواحد، ولا يدخل الواحد على الاثنان وهما يتناجيان". "قط في الأفراد عن ابن عمر".
24860 ۔۔۔ ایک شخص کو چھوڑ کر دو شخص آپس میں سر گوشی نہ کریں دو شخص آپس میں سرگوشی کر رہے ہوں تو تیسرا ان کے پاس نہ جائے۔ ( رواہ الدار قطنی فی الافراد عن ابن عمر)

24861

24861- "إذا كنتم ثلاثة فلا يتناجين اثنان دون صاحبهما، قيل فإن كانوا أربعة؟ قال لا بأس به". "الخطيب عن ابن عمر".
24861 ۔۔۔ جب تم تین آدمی ہو تیسرے کو چھوڑ کر دو آپس میں ہرگز سرگوشی نہ کریں پوچھا گیا : اگر چار آدمی ہوں ؟ فرمایا پھر دو کے سرگوشی کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے۔ ( رواہ الخطیب عن ابن عمر)

24862

24862- "إن كان نفر ثلاثة فلا يتناجى اثنان دون الثالث". "طب عن ابن عمر".
24862 ۔۔۔ اگر تین آدمی اکٹھے ہوں ان میں سے دو تیسرے کے علاوہ سرگوشی نہ کریں۔ ( رواہ الطبرانی عن ابن عمر)

24863

24863- "إذا كان الرجلان في المجلس يتحدثان في السر فلا يجلس إليهما ثالث حتى يستأذنهما". "الديلمي عن ابن عمر".
24863 ۔۔۔ جب کسی مجلس میں دو شخص آپس میں سرگوشی کر رہے ہوں ان کے پاس تیسرا شخص ان کی اجازت کے بغیر نہ بیٹھے۔ ( راہ الدیلمی عن ابن عمر)

24864

24864- "لا يجلس الرجل إلى الرجلين إلا عن إذن منهما إذا كانا يتناجيان". "الحكيم حل عن ابن عمر".
24864 ۔۔۔ کوئی شخص دو آدمیوں کے پاس نہ بیٹھے جب کہ وہ آپس میں سرگوشی کر رہے ہوں البتہ اگر وہ اجازت دے دیں پھر کوئی حرج نہیں۔ ( رواہ الحکیم وابو نعیم فی الحلیۃ عن ابن عمر)

24865

24865- "لا يحل لرجل مسلم أن يطلع على دلسة مسلم إلا أخبره بها وأطلعه عليها". "تمام وابن عساكر عن واثلة".
24865 ۔۔۔ کسی مسلمان کے لیے حلال نہیں کہ وہ کسی مسلمان کے مخفی راز کو جاننے کی کوشش کرے البتہ وہ اطلاع کی اسے خبر کر دے۔ ( رواہ تمام وابن عساکر عن واثلۃ)

24866

24866- "لا تدابر ولا تقاطعوا وكونوا عباد الله إخوانا، هجرة المؤمنين ثلاث فإن تكلما وإلا أعرض الله عنهما حتى يتكلما". "طب عن أبي أيوب".
24866 ۔۔۔ ایک دوسرے سے منہ نہ موڑو ایک دوسرے سے قطع تعلقی مت کرواے اللہ کے بندو ! آپس میں بھائی بھائی بن جاؤ دو مومنوں کا ایک دوسرے کو ( ناراضگی کی وجہ سے) چھوڑے رکھنا تین دن تک ہے اگر تین دن میں بات کرلی فبھا ورنہ اللہ تعالیٰ ان سے اعراض کرلیتا ہے حتی کہ وہ آپس میں بات کریں۔ (رواہ الطبرانی عن ابی ایوب)

24867

24867- "ما من يوم اثنين ولا خميس إلا يرفع الله فيه الأعمال إلا المتهاجرين". "طب عن أبي أيوب".
24867 ۔۔۔ ہر پیر اور جمعرات کے دن اللہ تعالیٰ کے حضور اعمال پیش کیے جاتے ہیں البتہ وہ دو شخص جنہوں نے ناراضگی کی وجہ سے ایک دوسرے کو چھوڑے رکھا ہو ان کے اعمال پیش نہیں ہوتے۔ ( رواہ الطبرانی عن ابی ایوب)

24868

24868- "من هجر أخاه فوق ثلاث فهو في النار، إلا أن يتداركه الله بكرامته". "طب عن فضالة بن عبيد".
24868 ۔۔۔ جس شخص نے تین دن سے زیادہ اپنے مسلمان بھائی کو چھوڑے رکھا وہ جن ہم میں جائے گا الا یہ کہ کسی کرامت کی وجہ سے اللہ تعالیٰ اس کا تدارک فرما دیں۔ ( رواہ الطبرانی عن فضالۃ بن عبید)

24869

24869- "لا تحل الهجرة فوق ثلاثة أيام فإن التقيا فسلم أحدهما فرد الآخر اشتركا في الأجر، وإن لم يرد برئ هذا من الإثم وباء به الآخر وإن ماتا وهما متهاجران لا يجتمعان في الجنة". "ك عن ابن عباس".
24869 ۔۔۔ ناراضگی کی وجہ سے مسلمان بھائی کو تین دن سے زیادہ چھوڑے رکھنا حلال نہیں، اگر ان کی ملاقات ہوئی ان میں سے ایک نے سلام کیا اور دوسرے نے جواب دے دیا دونوں اجر وثواب میں شریک ہوجائیں گے، اگر دوسرے نے سلام کا جواب نہ دیا تو سلام کرنے والا ( قطع تعلقی کے گناہ سے) بری الذمہ ہوگیا اور دوسرا گناہ گار ہوگیا اگر دونوں ایک دوسرے کو چھوڑے ہوئے مرگئے تو جنت میں اکٹھے نہیں ہوں گے۔ ( رواہ الحاکم عن ابن عباس)

24870

24870- "لا هجرة بين المسلمين فوق ثلاثة أيام". "الخرائطي في مساوى الأخلاق، الخطيب عن أنس".
24870 ۔۔۔ دو مسلمانوں کا آپس میں تین دن سے زیادہ چھوڑے رکھنا جائز نہیں ہے۔ رواہ الخرائطی فی مساوی الاخلاق والخطیب عن انس)

24871

24871- "لا يحل لمسلم أن يهجر أخاه فوق ثلاث إلا أن يكون ممن لا يأمن جاره بوائقه". "الحاكم في الكنى عن عائشة؛ وأنكر أحمد ابن حنبل هذا الحرف الأخير".
24871 ۔۔۔ کسی مسلمان کے لیے حلال نہیں کہ وہ اپنے مسلمان بھائی کو تین دن سے زیادہ چھوڑے رکھے الا یہ کہ وہ ان لوگوں میں سے ہو کہ جن کی اذیتوں سے ان کا پڑوسی بےخوف نہیں رہتا۔ ( رواہ الحاکم فی الکنی عن عائشۃ (رض) وانکر احمد بن حنبل ھذا الحرف الاخیر) ۔ کلام :۔۔۔ حدیث ضعیف ہے آخری جملہ کی اصل احیاء میں ہے۔ دیکھئے الاحیاء 319 وذخیرۃ الحفاظ 631 ۔ 6311

24872

24872- "لا يحل لمسلم أن يهجر أخاه فوق ثلاث". "طب عن ابن مسعود".
24872 ۔۔۔ کسی مسلمان کے لیے حلال نہیں کہ وہ اپنے مسلمان بھائی کو تین دن سے زیادہ چھوڑے رکھے۔ ( رواہ الطبرانی عن ابن مسعود)

24873

24873- "لا يحل لمسلم أن يهجر مسلما فوق ثلاث ليال؛ فإنهما ناكبان عن الحق ما داما على صرامهما، وإن أولهما فيئا يكون سبقه بالفيء كفارة له، وإن سلم عليه فلم يقبل ولم يرد عليه السلام ردت عليه الملائكة ويرد على الآخر الشيطان، وإن ماتا على صرامهما لم يدخلا الجنة جميعا أبدا". "حم طب هب عن هشام بن عامر".
24873 ۔۔۔ کسی مسلمان کے لیے حلال نہیں کہ وہ مسلمان ( بھائی) کو تین راتوں سے زیادہ (ناراضگی کی وجہ سے) چھوڑے رکھے جب تک وہ دونوں ایک دوسرے سے قطع کلامی کیے رکھیں گے حق سے منہ موڑے رہیں گے ان میں سے جو پہلے رجوع کرے گا یہی رجوع اس کے لیے پہلے پہل کفارہ بن جائے گا، اگر ایک سلام کرے اور دوسرا اسے سلام کا جواب نہ دے اسے فرشتے سلام کا جواب دیتے ہیں جب کہ دوسرے کو شیطان جواب دیتا ہے، اگر قطع کلامی پر دونوں کی موت ہوئی دونوں جہنم میں داخل ہوں گے۔ ( رواہ احمد بن حنبل والطبرانی والبیھقی فی شعب الایمان عن ہشام بن عامر)

24874

24874- "لا يحل لرجل مسلم أن يهجر أخاه فوق ثلاثة أيام والسابق يسبق إلى الجنة". "ابن النجار عن أبي هريرة".
24874 ۔۔۔ کسی مسلمان شخص کے لیے حلال نہیں کہ وہ اپنے مسلمان بھائی کو تین دن سے زیادہ چھوڑے رکھے صلح کی طرف سبقت کرنے والا جنت میں پہلے داخل ہوگا۔ ( رواہ ابن النجار عن ابوہریرہ )

24875

24875- "لا يحل لمؤمن يهجر مؤمنا فوق ثلاثة أيام، فإذا مر ثلاثة لقيه فسلم عليه فإن رد فقد اشتركا في الأجر وإن لم يرد عليه فقد برئ المسلم من الهجرة وصارت على صاحبه". "ق عن أبي هريرة".
24875 ۔۔۔ کسی مومن کے لیے حلال نہیں کہ وہ مومن کو تین دن سے زیادہ چھوڑے رکھے اگر تین دن گزرنے پر اس کی اپنے بھائی سے ملاقات ہوئی اور اسے سلام کیا اس نے سلام کا جواب دیا تو دونوں اجر وثواب میں شریک ہوں گے اگر اس نے سلام کا جواب نہ دیا تو سلام کرنے والا قطع تعلقی کے گناہ سے بری الذمہ ہوگیا اور اس کا ساتھی گناہ کا سزا وار ہوگا۔ رواہ البیھقی عن ابوہریرہ )

24876

24876- "لو أن رجلين دخلا في الإسلام فاهتجرا كان أحدهما خارجا من الإسلام حتى يرجع الظالم". "ك عن ابن مسعود".
24876 ۔۔۔ اگار دو شخص اسلام میں داخل ہوئے پھر آپس میں قطع تعلقی کرلی ان میں سے ایک اسلام سے خارج ہوگا حتیٰ کہ ظالم ہو کر واپس لوٹے گا۔ ( رواہ الحاکم عن ابن مسعود)

24877

24877- "ما تواد اثنان في الإسلام فيفرق بينهما إلا من ذنب يحدثه أحدهما". "هناد عن أبي هريرة".
24877 ۔۔۔ اسلام میں جب دو شخص آپس میں دوستی رکھتے ہیں پھر ان میں سے کسی ایک سے کوئی گناہ سرزد ہوتا ہے جس کی وجہ سے دونوں میں تفریق پڑجاتی ہے۔ ( رواہ ھناد عن ابوہریرہ )

24878

24878- "ما زال جبريل يوصيني بالجار حتى ظننت أنه سيورثه". "حم ق د ت عن ابن عمر حم ق عم عن عائشة".
24878 ۔۔۔ جبرائیل امین پڑوسی کے حق میں مجھے ( اللہ تعالیٰ کی طرف سے) برابر وصیت اور تاکید کرتے رہے یہاں تک کہ میں خیال کرنے لگا کہ وہ پڑوسی کو وارث قرار دے دیں گے۔ ( رواہ احمد بن حبنل والبخاری و مسلم وا بو داؤد والترمذی عن ابن عمرو احمد بن حنبل والنجار و مسلم عبداللہ بن احمد بن حنبل عن عائشۃ)

24879

24879- "ما زال جبريل يوصيني بالجار حتى ظننت أنه يورثه وما زال يوصيني بالمملوك حتى ظننت أنه يضرب له أجلا أو وقتا إذا بلغه عتق". "هق عن عائشة".
24879 ۔۔۔ جبرائیل (علیہ السلام) پڑوسی کے حق میں مجھے برابر وصیت اور تاکید کرتے رہے یہاں تک کہ مجھے خیال ہوا کہ وہ پڑوسی کو وارث قرار دے دیں گے جبرائیل (علیہ السلام) مجھے برابر مملوک کے حق کی وصیت کرتے رہے حتی کہ مجھے خیال ہوا کہ وہ مملوک کے لیے کوئی مدت یا وقت مقرر کردیں گے جب وہ اس وقت تک پہنچے گا آزاد ہوجائے گا۔ ( رواہ البیھقی فی السنن عن عائشۃ) ۔ کلام :۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 5071

24880

24880- "أوصيكم بالجار". "الخرائطي في مكارم الأخلاق عن أبي أمامة".
24880 ۔۔۔ میں تمہیں پڑوسی کے ساتھ حسن سلوک کی وصیت کرتا ہوں۔ ( رواہ الخرائطی فی مکارم الاخلاق عن ابی امامۃ)

24881

24881- "من كان يؤمن بالله واليوم الآخر فلا يؤذ جاره واستوصوا بالنساء خيرا". "خ عن أبي هريرة"
24881 ۔۔۔ جو شخص اللہ تعالیٰ اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتا ہو وہ اپنے پڑوسی کو اذیت نہ پہنچائے اور عورتوں کے ساتھ بھلائی کرو۔ ( راہ البخاری عن ابوہریرہ )

24882

24882- "إنه لا قليل من أذى الجار". "الخرائطي في مكارم الأخلاق عن أم سلمة".
24882 ۔۔۔ پڑوسی کی اذیت سے کوئی چیز کمتر نہیں۔ ( رواہ الخرائطی فی مکارم الاخلاق عن ام سلمۃ (رض)) ۔ کلام :۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 2077

24883

24883- "لا قليل من أذى الجار". "طب، حل عن أم سلمة".
24883 ۔۔۔ پڑوسی کی اذیت سے کوئی چیز کمتر نہیں۔ ( رواہ الطبرانی وابو نعیم فی الحلیۃ عن ام سلمۃ (رض) ۔ کلام :۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 6306 والنافلۃ 84

24884

24884- "لقد أوصاني جبريل بالجار حتى ظننت توريثه". "طس عن زيد بن ثابت".
24884 ۔۔۔ جبرائیل (علیہ السلام) مجھے پڑوسی کے حق کے بارے میں اس قدر وصیت کرتے رہے کہ مجھے خیال ہونے لگا کہ وہ پڑوسی کو وارث بنادیں گے۔ ( رواہ الطبرانی فی الاوسط عن زید بن ثابت)

24885

24885- "والله لا يؤمن والله لا يؤمن والله لا يؤمن الذي لا يأمن جاره بوائقه". "حم خ عن أبي شريح".
24885 ۔۔۔ اللہ کی قسم وہ شخص مومن نہیں اللہ کی قسم وہ شخص مومن نہیں اللہ کی قسم وہ شخص مومن نہیں جس کی شرارتوں سے اس کا پڑوسی محفوظ نہ ہو۔ ( رواہ احمد بن حنبل والبخاری عن ابی شریح)

24886

24886- "والذي نفسي بيده لا يؤمن حتى يحب لجاره ما يحب لنفسه". "م عن أنس".
24886 ۔۔۔ قسم اس ذات کی جس کے قبضہ قدرت میں میری جان ہے وہ شخص مومن نہیں ہوسکتا۔ حتی کہ جو چیز اپنے لیے پسند کرے وہ اپنے پڑوسی کے لیے بھی پسند کرے۔ ( رواہ مسلم عن انس)

24887

24887- "إذا طبخ أحدكم قدرا فليكثر مرقها ثم ليناول جاره منها". "طس عن جابر".
24887 ۔۔۔ تم میں سے جب کوئی شخص سالن پکارئے اس میں پانی کی مقدار بڑھا دے تاکہ اس میں سے کچھ اپنے پڑوسی کو بھی دے سکے۔ ( رواہ الطبرانی فی الاوسط عن جابر)

24888

24888- "إذا عملت مرقة فأكثر ماءها واغرف لجيرانك منها". "هـ عن أبي ذر".
24888 ۔۔۔ جب تم سالن بناؤ اس میں پانی کی مقدار بڑھادو پھر اس میں سے اپنے پڑوسی کو بھی کچھ دے دو ۔ ( رواہ ابن ماجہ عن ابی ذر)

24889

24889- "يا أبا ذر إذا طبخت فأكثر المرق وتعاهد جيرانك". "حم خد فر م ت ن عن أبي ذر".
24889 ۔۔۔ اے ابو ذر ! جب تم ہانڈی پکاؤ، اس میں سالن کی مقدار بڑھا دو تاکہ اپنی پڑوسیوں کے ساتھ حسن سلوک کرسکو۔ ( رواہ احمد بن حنبل والبخاری فی الادب المفرد والدیلمی فی مسند الفردوس ومسلم والترمذی والنسائی عن ابی ذر)

24890

24890- "يا نساء المسلمات لا تحقرن جارة لجارتها ولو فرسن شاة". "حم ق عن أبي هريرة".
24890 ۔۔۔ اے مسلمان عورتو ! کوئی پڑوسی اپنی پڑوسن کے ہدیہ کو حقیر نہ سمجھے اگرچہ وہ بکری کے کھر کا ایک ٹکڑا ہی کیوں نہ ہو ( اسی طرح دینے والی بھی اس ہدیہ کو کم نہ سمجھے۔ ( رواہ احمد بن حنبل والبخاری ومسلم عن ابوہریرہ )

24891

24891- "الجيران ثلاثة: فجار له حق واحد وهو أدنى الجيران حقا، وجار له حقان، وجار له ثلاثة حقوق، فأما الذي له حق واحد فجار مشرك لا رحم له، له حق الجوار، وأما الذي له حقان فجار مسلم له حق الإسلام وحق الجوار، وأما الذي له ثلاثة حقوق فجار مسلم ذو رحم حق الإسلام وحق الجوار وحق الرحم". "البزار وأبو الشيخ في الثواب، حل عن جابر".
24891 ۔۔۔ ہمسایوں کی تین قسمیں ہیں، ایک ہمسایہ وہ جس کا صرف ایک ہی حق ہے پڑوسیوں میں سب سے کمتر حق اسی کا ہے، ایک وہ ہے جس کے دو حقوق ہیں ایک وہ ہے جس کے تین حقوق ہیں رہی اس پڑوسی کی بات جس کا ایک ہی حق ہے وہ مشرک ( کافر) ہے جس کے ساتھ کوئی تعلق نہیں۔ اس کا صرف پڑوس کا حق ہے وہ پڑوسی جس کے دو حقوق ہیں وہ مسلمان پڑوسی ہے اس کا ایک حق، حق اسلام ہے اور دوسرا پڑوسی کا حق اور تیسرا پڑوسی مسلمان رشتہ دار ہے اس کے لیے ایک اسلام کا حق ایک پڑوس کا حق اور ایک رشتہ داری کا حق ۔ ( رواہ البزار وابو الشیخ فی الثواب وابو نعیم فی الحلیۃ عن جابر) ۔ کلام :۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے الجامع 2674 والفوائد المجموعۃ 782

24892

24892- "أربعون دارا جار". "د في مراسيله عن الزهري مرسلا".
24892 ۔۔۔ چالیس گھروں تک پڑوس کا اعتبار ہے۔ ( رواہ ابوداؤد فی مراسیلہ عن الزھری مرسلا۔ کلام :۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 771

24893

24893- "إن الله تعالى يحب الرجل له الجار السوء يؤذيه فيصبر على أذاه ويحتسبه حتى يكفيه الله بحياة أو موت". "خط وابن عساكر عن أبي ذر".
24893 ۔۔۔ اللہ تعالیٰ اس شخص سے محبت کرتا ہے جس کا پڑوسی برا ہو جو اسے اذیت پہنچاتا ہو اور وہ اس کی اذیت پر صبر کرلیتا ہو اور اسے باعث ثواب سمجھتا ہو جو حتی کہ زندگی یا موت سے اللہ تعالیٰ اس کی کفایت کردے۔ رواہ الخطیب وابن عساکر عن ابی ذر) ۔ کلام :۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 1699

24894

24894- "أول خصمين يوم القيامة جاران". "طب عن عقبة بن عامر".
24894 ۔۔۔ قیامت کے دن جھگڑے میں سب سے پہلے مد مقابل ہونیو الے دو پڑوسی ہوں گے۔ ( رواہ الطبرانی عن عقبہ بن عامر )

24895

24895- "حد الجوار أربعون دارا". "هق عن عائشة".
24895 ۔۔۔ پڑوس کی حد چالیس گھروں تک ہے۔ ( رواہ البیھقی فی السنن عن عائشۃ۔ کلام :۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 2698

24896

24896- "حرمة الجار على الجار كحرمة دمه". "أبو الشيخ في الثواب عن أبي هريرة".
24896 ۔۔۔ پڑوسی ( کے حق ) کا احترام پڑوسی پر ایسا ہی ہے جیسا کہ اس کے خون کا احترام ۔ ( رواہ ابو الشیخ فی الثواب عن ابوہریرہ ) ۔ کلام :۔۔۔ حدیث ضعیف ہے۔ دیکھئے ضعیف الجامع 2707

24897

24897- "حق الجار إن مرض عدته، وإن مات شيعته، وإن استقرضك أقرضته، وإن أعوز سترته، وإن أصابه خير هنأته، وإن أصابته مصيبة عزيته، ولا ترفع بناءك فوق بنائه فتسد عليه الريح، ولا تؤذه بريح قدرك إلا أن تغرف له منها". "طب عن معاوية بن حيدة".
24897 ۔۔۔ پڑوسی کا حق ہے کہ اگر وہ بیمار ہوجائے تم اس کی عیادت کرو، اگر مرجائے تم اس کے ساتھ چلو، اگر وہ تم سے قرض مانگے تم اسے قرض دو اگر وہ محتاج و بدحال ہوجائے تم اس کا ستر کرو، اگر اسے خیر و بھلائی نصیب ہو تم اسے مبارکباد دو ، اسے اگر مصیبت پہنچے تم اس کے دکھ درد کو محسوس کرو تم اس کی عمارت سے اونچی اپنی عمارت مت بناؤ کیونکہ ایسا کرنے سے تازہ ہوا بند ہوجائے گی۔ تم اپنی ہنڈیا کی بو سے اسے تکلیف مت پہنچاؤ الا یہ کہ ہاندی سے اسے بھی کچھ دو ۔ ( رواہ الطبرانی عن معاویۃ بن حیدۃ) ۔ کلام :۔۔۔ حدیث ضعیف ہے۔ دیکھئے ضعیف الجامع 2728

24898

24898- "كف عنه أذاك واصبر على أذاه فكفى بالموت مفرقا". "ابن النجار عن أبي عبد الرحمن الحبلي مرسلا".
24898 ۔۔۔ پڑوسی کو اذیت پہنچانے سے گریزاں رہو اور اس کی اذیت پر صبر کو، تفریق ڈالنے کے لیے موت کافی ہے۔ ( رواہ من البحتر عن انس عبدالرحمن الحسنی مرسلا) ۔ کلام :۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 4191 ۔

24899

24899- "كم من جار يتعلق بجاره يوم القيامة يقول: يا رب هذا أغلق بابه دوني فمنع معروفه". "خد عن ابن عمر".
24899 ۔۔۔ کتنے لوگ ہوں گے جو اپنے پڑوسیوں سے چمٹ جائیں گے اور کہیں گے یا اللہ ! اس نے اپنا دروازہ مجھ پر بند کر رکھا ہے اور اپنے حسن سلوک سے مجھے دور رکھا ہے۔ ( رواہ البخاری فی الادب المفرد عن ابن عمر) ۔ کلام :۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 4228

24900

24900- "كنت بين شر جارين بين أبي لهب وعقبة بن أبي معيط، إن كان ليأتيان بالفروث فيطرحانها على بابي حتى إنهم ليأتون ببعض ما يطرحون من الأذى فيطرحونه على بابي". "ابن سعد عن عائشة".
24900 ۔۔۔ میں دو بدترین پڑوسیوں کے درمیان رہتا تھا ابو لہب اور عقبہ بن ابی معیط کے درمیان چنانچہ وہ گو ر لا کر میرے دروازے پر ڈال دیتے تھے، اسی طرح بعض دوسری اذیت کی چیزیں بھی لا کر میرے دروازے پر ڈال دیتے۔ ( رواہ ابن سعد بن عائشۃ) ۔ کلام :۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 4277 ۔

24901

24901- "لأن يزني الرجل بعشر نسوة خير له من أن يزني بامرأة جاره، ولأن يسرق الرجل من عشرة أبيات أيسر له من أن يسرق من بيت جاره". "خد حم، طب عن المقداد بن الأسود".
24901 ۔۔۔ یہ کہ آدمی دس عورتوں سے زنا کرے بہتر ہے اس سے کہ آدمی اپنے پڑوسی کی عورت سے زنا کرے، اور یہ کہ آدمی دس گھروں سے چوری کرے یہ گناہ کمتر ہے اس سے کہ آدمی اپنے پڑوسی کے گھر سے چوری کرے۔ ( رواہ البخاری فی الادب المفرد واحمد بن حنبل والطبرانی عن المقداد بن الاسود)

24902

24902- "للجار حق". "البزار والخرائطي في مكارم الأخلاق عن سعيد بن زيد".
24902 ۔۔۔ پڑوسی کا بہت بڑا حق ہے۔ ( رواہ البزار والخرائطی فی مکارم الاخلااق عن سعید بن زید) ۔ کلام :۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 4741

24903

24903- "ليس المؤمن الذي لا يأمن جاره بوائقه". "طب عن طلق بن علي".
24903 ۔۔۔ وہ شخص مومن نہیں ہوسکتا جس کی شرارتوں سے اس کا پڑوسی بےخوف نہ ہو۔ ( رواہ الطبرانی عن الطلق بن علی)

24904

24904- "ليس المؤمن الذي يشبع وجاره جائع إلى جنبه". "خد، طب، ك، هق عن ابن عباس".
24904 ۔۔۔ وہ شخص مومن نہیں ہوسکتا جو پیٹ بھر کر کھائے اور اس کے پہلو میں اس کا پڑوسی بھوکا پڑا رہے۔ ( رواہ البخاری فی الادب المفرد والحاکم والبیھقی فی السنن عن ابن عباس) ۔ کلام :۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے اللآلی 1482 ۔

24905

24905- "ليس بمؤمن من لا يأمن جاره غوائله". "ك عن أنس".
24905 ۔۔۔ وہ شخص مومن نہیں ہوسکتا جس کا پڑوسی اس کی شرارتوں سے محفوظ نہ ہو۔ رواہ الحاکم عن انس

24906

24906- "ما آمن بي من بات شبعان وجاره جائع إلى جنبه وهو يعلم به". "البزار، طب عن أنس".
24906 ۔۔۔ وہ شخص مجھ پر ایمان نہیں لایا جو پیٹ بھر کر کھائے جب کہ اس کے پہلو میں اس کا پڑوسی بھوکا پڑا ہوا حالانکہ اسے پڑوسی کے بھوکے ہونے کا علم بھی ہو۔ ( رواہ البزار والطبرانی عن انس)

24907

24907- "من كان يؤمن بالله واليوم الآخر فليحسن إلى جاره ومن كان يؤمن بالله واليوم الآخر فليكرم ضيفه ومن كان يؤمن بالله واليوم الآخر فليقل خيرا أو ليسكت". "حم، ق، ت، هـ، عن أبي شريح وعن أبي هريرة".
24907 ۔۔۔ جو شخص اللہ تعالیٰ اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتا ہو وہ اپنے پڑوسی سے اچھائی سے پیش آئے جو شخص اللہ تعالیٰ اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتا ہو وہ اپنے مہمان کا اکرام کرے جو شخص اللہ تعالیٰ اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتا ہو وہ بھلی بات کہے یا خاموش رہے۔ ( رواہ احمد بن حنبل والبخاری ومسلم والترمذی وابن ماجہ عن ابی شریح وعن ابوہریرہ )

24908

24908- "لا يدخل الجنة من لا يأمن جاره بوائقه". "م عن أبي هريرة"
24908 ۔۔۔ وہ شخص جنت میں داخل نہیں ہوسکتا جس کا پڑوسی اس کی شرارتوں سے محفوظ نہ ہو۔ ( رواہ مسلم عن ابوہریرہ )

24909

24909- "أعظم الغلول عند الله يوم القيامة ذراع من الأرض تجدون الرجلين جارين في الأرض أو في الدار فيقتطع أحدهما من حظ صاحبه ذراعا فإذا اقتطعه طوقه من سبع أرضين يوم القيامة". "حم طب عن أبي مالك الأشجعي".
24909 ۔۔۔ قیامت کے دن اللہ کے ہاں سب سے بڑا دھوکا یہ ہے کہ تم دو پڑوسیوں کے درمیان بالشت بھر زمین کا ٹکڑا متنازعہ پاؤ خواہ وہ ٹکڑا زمین میں س ے ہو یا گھر میں سے ان میں سے ایک نے دوسرے کے حصہ کو ہتھیا لیا ہے جو کہ ذراع کے بقدر ہوتا ہے چنانچہ سات زمینوں سے وہ ٹکڑا اس کے گلے میں طوق بنا کر ڈالا جائے گا۔ ( رواہ احمد بن حنبل والطبرانی عن ابی مالک الاشجعی) ۔ کلام :۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 958 ۔

24910

24910- "اللهم إني أعوذ بك من جار السوء في دار المقامة فإن جار البادية يتحول". "ك عن أبي هريرة".
24910 ۔۔۔ یا اللہ ! میں مستقل قیام گاہ میں برے پڑوسی سے تیری پناہ چاہتا ہوں چونکہ جنگل کا ساتھی رخصت ہوجاتا ہے۔ ( رواہ الحاکم عن ابوہریرہ )

24911

24911- "كف عنه أذاك واصبر لأذاه فكفى بالموت مفرقا". "ابن النجار عن أبي عبد الرحمن الحبلي؛ قال شكا رجل إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم جاره، قال: فذكره".
24911 ۔۔۔ پڑوسی کو اذیت مت پہنچاؤ اور اس کی اذیت پر صبر کرلو چونکہ تفریق کے لیے موت کافی ہے۔ ( رواہ ابن النجار عن ابی عبدالرحمن الحبلی) ایک شخص نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے اپنے پڑوسی کی شکایت کی، اس پر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہ ارشاد فرمایا :

24912

24912- "أتاني جبريل فما زال يوصيني بالجار حتى ظننت أنه يورثه". "الخرائطي في مكارم الأخلاق عن أبي هريرة".
24912 ۔۔۔ میرے پاس جبرائیل (علیہ السلام) تشریف لائے اور مجھے برابر پڑوسی کے متعلق وصیت کرتے رہے حتی کہ مجھے گمان ہوا کہ وہ پڑوسی کو وارث مقرر کریں گے۔ ( رواہ الخرائطی فی مکارم الاخلاق عن ابوہریرہ )

24913

24913- "ما زال جبريل يوصيني بالجار حتى كنت أنتظر أن يأمرني بتوريثه". "طب عن محمد بن مسلمة".
24913 ۔۔۔ جبرائیل امین مجھے پڑوسی کے متعلق برابر وصیت کرتے رہے حتی کہ میں انتظار کرنے لگا کہ وہ پڑوسی کے وارث ہونے کا مجھے حکم دے دیں گے۔ ( رواہ الطبرانی عن محمد بن مسلمۃ)

24914

24914- "أوصاني جبريل بالجار أربعين دارا، عشرة من ها هنا وعشرة من ها هنا، وعشرة من ها هنا، وعشرة من ها هنا". "هق وضعفه عن عائشة".
24914 ۔۔۔ جبرائیل نے مجھے چالیس گھروں تک پڑوس کے ہونے کی وصیت کی ہے دس ادھر ( سامنے) سے دس ادھر ( پیچھے ) سے دس یہاں ( دائیں) ہے اور دس وہاں۔ (بائیں) سے ۔ رواہ البیھقی وضعفہ عن عائشۃ۔ کلام :۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے التذکرۃ 319 والضعفیۃ 274

24915

24915- "ألا إن أربعين دارا جار، ولا يدخل الجنة من خاف جاره بوائقه". "الحسن بن سفيان طب عن عبد الرحمن بن كعب بن مالك".
24915 ۔۔۔ خبردار ( آس پاس کے) چالیس گھروں کا شمار پڑوس میں ہوتا ہے وہ شخص جنت میں داخل نہیں ہوگا جس کا پڑوسی اس کی شرارتوں سے خوفزدہ ہو۔ ( رواہ الحسن بن سفیان والطبرانی عن عبدالرحمن بن کعب بن مالک) ۔ کلام :۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے المشتھر 109

24916

24916- "الجار ستون دارا عن يمينه، وستون عن يساره، وستون خلفه، وستون قدامه". "الديلمي عن أبي هريرة".
24916 ۔۔۔ پڑوس کا اعتبار دائیں طرف سے ساٹھ گھر، بائیں طرف سے ساٹھ گھر، پیچھے سے ساٹھ گھر اور سامنے سے ساٹھ گھروں سے ہوتا ہے۔ ( رواہ الدیلمی عن ابوہریرہ ) ۔ کلام :۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے الشذرۃ 319 والمقاصد المبینۃ 36 ۔

24917

24917- "من كان منكم يؤمن بالله واليوم الآخر فليكرم جاره". "الخرائطي في مكارم الأخلاق عن عبد الله بن سلام؛ الخرائطي عن ابن مسعود؛ الخرائطي عن جابر بن سمرة؛ الخرائطي عن ابن عباس؛ الخرائطي عن أبي هريرة".
24917 ۔۔۔ تم میں سے جو شخص اللہ تعالیٰ اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتا ہو وہ اپنے پڑوسی کا اکرام کرے۔ ( رواہ الخرائطی فی مکارم الاخلاق عن عبداللہ بن سلام والخرائطی عن ابن مسعود والخرائطی عن جابر بن سمرۃ الخرائطی طاعن ابن عباس الخرائطی عن ابوہریرہ (رض))

24918

24918- "لا يؤمن بالله من لا يكرم جاره". "ابن النجار عن علي".
24918 ۔۔۔ وہ شخص اللہ تعالیٰ پر ایمان نہیں رکھتا جو اپنے پڑوسی کا اکرام نہیں کرتا۔ ( رواہ النجار عن علی)

24919

24919- "من كان يؤمن بالله واليوم الآخر فلا يؤذ جاره" [ومن كان ... ] "حل ض عن أبي سعيد".
24919 ۔۔۔ جو شخص اللہ تعالیٰ اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتا ہو وہ پڑوسی کو اذیت نہ پہنچائے۔ ( رواہ ابو نعیم فی الحلیۃ والضیاء عن ابی سعید)

24920

24920- "من كان يؤمن بالله واليوم الآخر فلا يؤذ جاره". "الخطيب عن ابن شريح الخزاعي".
24920 ۔۔۔ جو شخص اللہ تعالیٰ اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتا ہو وہ اپنے پڑوسی کو اذیت نہ پہنچائے۔ رواہ الخطیب عن ابن شریح الخزاعی)

24921

24921- "من كان يؤمن بالله واليوم الآخر فلا يؤذ جاره ومن كان يؤمن بالله واليوم الآخر فليقل خيرا أو يسكت". "طب عن ابن عباس".
24921 ۔۔۔ جو شخص اللہ تعالیٰ اور آخرت کے دن پرایمان رکھتا ہو وہ اپنے پڑوسی کو اذیت نہ پہنچائے جو شخص اللہ تعالیٰ اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتا ہو وہ بھلی بات کہے یا خاموش رہے۔ ( رواہ الطبرانی عن ابن عباس)

24922

24922- "والله لا يؤمن والله لا يؤمن والله لا يؤمن قالوا: من؟ قال: جار لا يأمن جاره بوائقه قالوا: ما بوائقه؟ قال: شره". "حم ك عن أبي هريرة طب عن أبي شريح الكعبي".
24922 ۔۔۔ اللہ کی قسم مومن نہیں اللہ کی قسم مومن نہیں، اللہ کی قسم مومن نہیں صحابہ کرام (رض) نے عرض کیا : کون ؟ فرمایا : وہ شخص جس کا پڑوسی اس کی بوائق سے محفوظ نہ ہو۔ صحابہ کرام (رض) نے پوچھا : بوائق سے کیا مراد ہے ؟ فرمایا : اس کی شرارتیں۔ ( رواہ احمد بن حنبل والحاکم عن ابوہریرہ والطبرانی عن ابی شراع الکعی)

24923

24923- "والله لا يؤمن والله لا يؤمن قيل: يا رسول الله: ومن؟ قال: الذي لا يأمن جاره بوائقه". "حم خ عن أبي شريح".
24923 ۔۔۔ اللہ کی قسم مومن نہیں، اللہ کی قسم مومن نہیں، عرض کیا گیا : یا رسول اللہ ! کون ؟ فرمایا : وہ شخص جس کا پڑوسی اس کی شرارتوں سے محفوظ نہ ہو۔ ( رواہ احمد بن حنبل والبخاری ابن عن ابی شروع)

24924

24924- "والذي نفسي بيده لا يسلم عبد حتى يسلم قلبه ولا يؤمن حتى يأمن جاره بوائقه، قيل وما بوائقه؟ قال: غشه وظلمه". "الخرائطي في مساوى الأخلاق عن ابن مسعود".
24924 ۔۔۔ قسم اس ذات کی جس کے قبضہ قدرت میں میری جان ہے کوئی بندہ اسلام نہیں لاتا یہاں تک کہ اس کا دل اسلام نہ لائے اور اسوقت تک مومن نہیں جب تک کہ اس کا پڑوسی اس کی بوائق سے محفوظ نہ ہو صحابہ کرام (رض) نے عرض کیا بوائق سے کیا مراد ہے فرمایا : دھوکا دہی اور ظلم۔ ( رواہ الخرائطی فی مساوی الاخلاق عن ابن مسعود)

24925

24925- "لا يستقيم إيمان عبد حتى يستقيم قلبه ولا يستقيم قلبه حتى يستقيم لسانه، ولا يدخل الجنة حتى يأمن جاره بوائقه". "حم، هب عن أنس؛ وحسن".
24925 ۔۔۔ کسی شخص کا ایمان مستقیم نہیں ہوسکتا جب تک کہ اس کا دل مستقیم نہ ہو اور اس کا دل اس وقت تک مستقیم نہیں ہوسکتا جب تک اس کی زبان راہ راست پر نہ ہو اور جنت میں اس وقت تک داخل نہیں ہوسکتا جب تک اس کا پڑوسی اس کی شرارتوں سے محفوظ نہ ہو۔ ( رواہ احمد بن حنبل والبیھقی فی شعب الایمان عن انس وحسن) ۔ کلام :۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ذخیرہ الحفاظ 6342 وکشف الخفاء 3144 ۔

24926

24926- "ليس بمؤمن من لا يأمن جاره غوائله". "ك عن أنس".
24926 ۔۔۔ وہ شخص مومن نہیں ہوسکتا جس کا پڑوسی اس کی اذیتوں سے محفوظ نہ ہو۔ رواہ الحاکم عن انس

24927

24927- "من آذى جاره فقد آذاني ومن آذاني فقد آذى الله، ومن حارب جاره فقد حاربني ومن حاربني فقد حارب الله". "أبو الشيخ وأبو نعيم عن أنس".
24927 ۔۔۔ جس شخص نے اپنے پڑوسی کو اذیت پہنچائی اس نے مجھے اذیت پہنچائی جس نے مجھے اذیت پہنچائی گویا اس نے اللہ تعالیٰ کو اذیت پہنچائی جس شخص نے اپنے پڑوسی سے لڑائی کی اس نے میرے ساتھ لڑائی کی جس نے میرے ساتھ لڑائی کی گویا اس نے اللہ تعالیٰ کے ساتھ لڑائی کی۔ ( رواہ ابو الشیخ وابو نعیم عن انس)

24928

24928- "لا يشبع الرجل دون جاره". "ابن المبارك، حم ع حل ك ص عن عمر".
24928 ۔۔۔ کوئی شخص اپنے پڑوسی کو چھوڑ کر شکم سیر نہیں ہوتا۔ ( رواہ ابن المبارک وابو یعلی وابو نعیم فی الحلیۃ والحاکم و سعید بن المنصور عن عمر)

24929

24929- "ليس بالمؤمن الذي يبيت شبعان وجاره جائع إلى جنبه". "ك عن عائشة".
24929 ۔۔۔ وہ شخص مومن نہیں ہوسکتا جو پیٹ بھر کر رات گزارے جب کہ اس کا پڑوسی اس کے پہلو میں بھوکا پڑا ہو۔ رواہ الحاکم عن عائشۃ)

24930

24930- "إذا كان يوم القيامة تعلق الجار بالجار فيقول: يا رب سل هذا فيم أغلق بابه دوني ومنعني طعامه". "الديلمي عن أبي هدبة عن أنس".
24930 ۔۔۔ قیامت کے دن پڑوسی اپنے پڑوسی سے چمٹ جائے گا اور کہے گا : اے میرے پروردگار اس سے سوال کر اس نے میرے اوپر اپنا دروازہ کیوں بند کیا اور اپنا کھانا کیوں مجھ سے روکے رکھا۔ (رواہ الدیلمی عن ابوہریرہ عن انس) ۔ کلام :۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے تذکرۃ الموضوعات 203 والتنزیۃ 1442

24931

24931- "كم من جار يتشبث بجاره يوم القيامة يقول: يا رب أغلق بابه دوني ومنعني معروفه". "أبو الشيخ عن ابن عمرو، الديلمي عن ابن عمر".
24931 ۔۔۔ قیامت کے دن کتنے پڑوسی ہوں گے جو اپنے پڑوسی سے چمٹ جائیں گے وہ کہیں گے : اے میرے پروردگار ! اس نے اپنا دروازہ بند کیے رکھا اور مجھے حسن سلوک سے روک رکھا۔ (رواہ ابو الشیخ عن ابن عمرو والدیلمی عن ابن عمر)

24932

24932- "من أغلق بابه دون جاره مخافة على أهله وماله فليس ذلك بمؤمن، وليس بمؤمن من لا يأمن جاره بوائقه". "الخرائطي في مساوي الأخلاق عن ابن عمرو".
24932 ۔۔۔ جس شخص نے اپنے پڑوسی کے لیے اپنا دروازہ بند کردیا اپنے اہل خانہ اور مال سے خوفزدہ ہو کر ( کہ میرا پڑوسی کھاجائے گا اور اہل خانہ بھوکے رہیں گے) یہ شخص مومن نہیں ہوسکتا وہ شخص مومن نہیں جس کی شرارتوں سے اس کا پڑوسی بےخوف نہ ہو۔ (رواہا لخرائطی فی مساوی الاخلاق عن ابن عمرو)

24933

24933- "اعمد إلى متاعك فاقذفه في السكة، فإذا أتاك آت فقل: آذاني جاري فتحق عليه اللعنة". "الخرائطي في مساوي الأخلاق عن محمد بن يوسف بن عبد الله بن سلام".
24933 ۔۔۔ اپنا سازو سامان اٹھاؤ اور گلی میں پھینک دو اور جب کوئی آنے والا آئے کہو : میرے پڑوسی نے مجھے اذیت پہنچائی ہے تو اس پر لعنت متحقق ہوجائے گی۔ ( رواہ الخرائطی فی مسافوی الاخلاق عن محمد بن یوسف بن عبداللہ بن سلام)

24934

24934- "ما بال أقوام لا يفقهون جيرانهم ولا يعلمونهم ولا يعظونهم ولا يأمرونهم ولا ينهونهم، وما بال أقوام لا يتعلمون من جيرانهم ولا يتفقهون ولا يتعظون؟ والله ليعملن قوم جيرانهم ويفقهونهم ويعظونهم ويأمرونهم وينهونهم، وليتعلمن قوم من جيرانهم ويفقهون ويتعظون أو لأعاجلنهم بالعقوبة في الدنيا". "ابن راهويه خ في الوحدان وابن السكن والباوردي وابن منده عن علقمة بن عبد الرحمن بن ابزى عن أبيه عن جده" قال ابن السكن: ماله غيره وإسناده صالح لكن رواه محمد بن إسحاق بن راهويه عن أبيه فقال: في إسناده عن علقمة بن سعيد ابن ابزى عن أبيه عن جده رواه "طب" في ترجمة عبد الرحمن، ورجح أبو نعيم هذه الرواية وقال: لا يصح لأبزى رواية ولا رؤية، وكذا قال ابن منده وقال ابن حجر في الإصابة: كلام ابن السكن يرد عليهما والعمدة في ذلك على البخاري فإليه المنتهى في ذلك ورواية محمد بن إسحاق بن راهويه شاذة لأن علقمة أخو سعيد لا ابنه انتهى. وروى صدره الحسن بن سفيان عن أبي هريرة إلى قوله: ولا يتعظون".
24934 ۔۔۔ لوگوں کو کیا ہوا جو اپنے پڑوسیوں کو دین نہیں پڑھاتے جو پڑوسیوں سے علم نہیں حاصل نہیں کرتے ان سے دین نہیں سکھتے اور نہ ہی ان کا وعظ سنتے ہیں۔ بخدا ! لوگوں کو چاہیے کہ وہ اپنے پڑوسیوں کو تعلیم دیں انھیں دین سکھائیں وعظ کریں انھیں اچھائی کا حکم دیں اور برائی سے روکیں بخدا ! لوگوں کو چاہے کہ وہ اپنے پڑوسیوں سے علم حاصل کریں دین سیکھیں وعظ سنیں ورنہ دنیا میں انھیں سخت سزا دوں گا۔ (رواہ ابن راھویہ والبخاری فی الواحد وابن السکن والبارودی وابن مندہ عن علقمۃ بن عبدالرحمن بن ابزی عن ابیہ عن جدہ) ابن سکن کہتے ہیں یہ حدیث صرف ایک ہی سند سے مروی ہے اس کی سند صالح ہے لیکن اس حدیث کو محمد بن اسحاق بن راھویہ اپنے والد سے روایت کرتے ہیں، اور سند یوں بیان کی ہے ” عن علقمۃ بن سعید بن بزی عن ابیہ عن جدہ “ اسی سند سے یہ حدیث طبرانی نے عبدالرحمن کے ترجمہ میں روایت کی ہے ابو نعیم نے اس حدیث کو راجح قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ ابزی کی روایت اور رویت درست نہیں ابن مندہ نے بھی یہی کہا ہے : ابن حجر نے الاصابہ میں لکھا ہے : ابن سکن کا کلام دونوں پر وارد ہے اس میں اصل اعتماد بخاری کا ہے اور اس کی انتہاء بھی اسی تک ہے۔ جب کہ محمد بن اسحاق بن راھویہ کی روایت شاذ ہے چونکہ علقمہ سعید کا بھائی سے بیٹا نہیں۔ ( انتھیٰ ورواہ صدرہ الحسن بن سفیان عن ابوہریرہ الی قولہ ولا یتعظون)

24935

24935- "أتدرون ما حق الجار؟ إن استعان بك أعنته وإن استقرضك أقرضته وإن افتقر عدت عليه، وإن مرض عدته، وإن مات اتبعت جنازته، وإن أصابه خير هنأته، وإن أصابته مصيبة عزيته ولا تستطيل عليه بالبناء فتحجب عنه الريح إلا بإذنه، وإن اشتريت فاكهة فأهد له فإن لم تفعل فأدخلها سرا ولا يخرج بها ولدك ليغيظ بها ولده ولا تؤذه بقتار قدرك إلا أن تغرف له منها، أتدرون ما حق الجار؟ والذي نفسي بيده لا يبلغ حق الجار إلا قليل ممن رحمه الله، الجيران ثلاثة: فمنهم من له ثلاثة حقوق، ومنهم من له حقان، ومنهم من له حق واحد، وأما الذي له ثلاثة حقوق فالجار المسلم القريب له حق الإسلام وحق الجوار وحق القرابة، وأما الذي له حقان فالجار المسلم له حق الإسلام حق الجوار، وأما الذي له حق واحد فالجار الكافر له حق الجوار، قالوا: يا رسول الله أنطعم من لحوم النسك؟ قال: لا يطعم المشركون من نسك المسلمين". "عد والخرائطي في مكارم الأخلاق عن عمرو بن شعيب عن أبيه عن جده".
24935 ۔۔۔ کیا تم جانتے ہو پڑوسی کا حق کیا ہے ؟ چنانچہ اگر وہ تم سے مدد طلب کرے تم اس کی مدد کرو اگر تم سے قرض مانگے اسے قرض دو اگر محتاج ہوجائے تم اس کا ہاتھ تھام لو، اگر بیمار ہوجائے تم اس کی عیادت کرو، اگر مرجائے تم اس کے جنازہ کے ساتھ ساتھ چلو، اگر سے خیر و بھلائی پہنچے تم اسے مبارکباد دو ، اگر اسے کوئی مصیبت پیش آئے تم اسے تدلی دو ، تم اس کے مکان کے آگے اپنے مکان کے لمبی چوری عمارت کھڑی نہ کرو کہ اس کے مکان کی ہوا ہی رک جائے البتہ اس کی اجازت سے بنا سکتے ہو، اگر تم پھل خرید کر لاؤ اس میں سے اسے بھی کچھ ہدیہ کرو اگر پھل اسے ہدیہ نہ کرسکو کم از کم اس سے مخفی رکھو، ایسا نہ ہو کہ تمہارا بیٹا پھل لے کر باہر نکلے کہیں پڑوسی کے بچوں کو حسد نہ آنے لگے تمہاری ہنڈی کی بو پڑوسی کو اذیت نہ پہنچائے الا یہ کہ اسے بھی کچھ حصہ دو کیا تم جانتے ہو پڑوسی کے حقوق کیا ہیں ؟ قسم ہے اس ذات کی جس کے قبضہ قدرت میں میری جان پڑوسی کے حقوق بہت کم لوگ ادا کرپاتے ہیں جن پر اللہ کا رحم ہو، پڑوسیوں کی تین قسمیں ہیں ان میں سے بعض کے تین حقوق ہیں، بعض کے دو حقوق ہیں اور بعض کا ایک حق ہے وہ پڑوسی جس کے تین حقوق ہیں یہ وہ مسلمان پڑوسی ہے جو قریبی رشتہ دار ہو اس کا ایک پڑوس کا حق ہے ایک قرابتداری کا حق ہے اور ایک اسلام کا حق ہے جس کے دو حقوق ہیں یہ مسلمان پڑوسی ہے اس کا ایک پڑوس کا حق ہے اور ایک اسلام کا حق ہے اور وہ پڑوسی جس کا ایک ہی حق ہے وہ کافر پڑوسی ہے اس کا پڑوس کا حق ہے صحابہ کرام (رض) نے عرض کیا : یا رسول اللہ ! کافر پڑوسی کو قربانی کا گوشت کھلا سکتے ہیں ؟ ارشاد فرمایا : مشرکین کو مسلمانوں کی قربانیوں کا گوشت نہیں کھلایا جاسکتا۔ ( رواہ ابن عی والخرائطی فی مکارم الاخلاق عن عمرو بن شعیب عن ابیہ عن جدہ)

24936

24936- "يا عائشة إذا دخل عليك صبي جارك فضعي في يده شيئا فإن ذلك يجر مودة". "الديلمي عن عائشة".
24936 ۔۔۔ اے عائشہ جب تمہارے پاس پڑوسی کا بچہ آئے اس کے ہاتھ میں کوئی چیز رکھ دو چونکہ ایسا کرنے سے محبت بڑھتی ہے۔ ( رواہ الدیلمی عن عائشۃ)

24937

24937- "يا نساء المؤمنات لا تحقرن إحداكن لجارتها ولو كراع شاة محرقا". "مالك هب طب عن حواء".
24937 ۔۔۔ اے مومن عورتوں کی جماعت ! تم میں سے کوئی پڑوسی اپنی پڑوسن کے ہدیہ کو کمتر نہ سمجھے اگرچہ وہ بکری کے جلے ہوئے گھر کا ٹکڑا ہی کیوں نہ ہو۔ (رواہ مالک والبیھقی فی شعب الایمان والطبرانی عن حواء)

24938

24938- "يا أنس ما آمن بي من بات جاره جائعا وهو يعلم". "الديلمي عن أنس".
24938 ۔۔۔ اے انس ! وہ شخص مجھ پر ایمان نہیں لایا جس کا پڑوسی بھوکا رات بسر کرے حالانکہ اسے (اس کے بھوکے ہونے کا) علم ہو۔ ( رواہ الدیلمی عن انس)

24939

24939- "تعوذوا بالله من شر جار المقام فإن جار المسافر إذا شاء زايل". "الخرائطي في مساوى الأخلاق عن أبي هريرة".
24939 ۔۔۔ کسی قیام گاہ میں برے پڑوسی سے اللہ تعالیٰ کی پناہ مانگو چونکہ مسافر پڑوسی جب چاہتا ہے چل پڑتا ہے۔ ( رواہ الخرائطی فی مساوی الاخلاق)

24940

24940- "لا يمنع جار جاره أن يغرز خشبة في جداره". "حم ق عن أبي هريرة هـ عن ابن عباس، حم هـ عن مجمع بن يزيد ورجال كثير من الأنصار".
24940 ۔۔۔ کوئی شخص اپنے پڑوسی کو اپنی دیوار پر لکڑ رکھنے سے منع نہ کرے۔ ( رواہ احمد بن حبنل والبخاری ومسلم عن ابوہریرہ وابن ماجہ عن ابن عباس واحمد بن حنبل وابن ماجہ عن مجمع بن یزید ورجالہ کثیر من الانصار)

24941

24941- "إذا استأذن أحدكم أخاه أن يغرز خشبته في جداره فلا يمنعه". "د، ت: صحيح، هـ عن أبي هريرة".
24941 ۔۔۔ جب تم میں سے کوئی شخص اپنے بھائی سے اس کی دیوار پر لکڑی رکھنے کی اجازت طلب کرے وہ اس سے انکار نہ کرے۔ (رواہ ابوداؤد والترمذی وقال : صحیح وابن ماجہ عن ابوہریرہ )

24942

24942- "إذا سأل أحدكم جاره أن يدعم جذوعه على حائطه فلا يمنعه". "ق عن ابن عباس".
24942 ۔۔۔ جب تم میں سے کوئی شخص اپنے پڑوسی کی دیوار پر شہتیر رکھنے کا مطالبہ کرے اسے انکار نہیں کرنا چاہے۔ رواہ البیھقی عن ابن عباس)

24943

24943- "من بنى حائطا فليدعم على جدار أخيه". "طب عن ابن عباس".
24943 ۔۔۔ جو شخص ( پڑوسی میں) دیوار تعمیر کرے وہ اپنے پڑوسی کو دیوارپر شہتیر رکھنے دے۔ ( رواہ الطبرانی عن ابن عباس)

24944

24944- "لا يمنعن أحدكم أخاه المؤمن خشبا يضعه على جداره". "طب عن ابن عباس".
24944 ۔۔۔ تم میں سے کوئی شخص اپنے مسلمان بھائی کو اپنی دیوار پر لکڑی رکھنے سے ہرگز نہ روکے ۔ ( رواہ الطبرانی عن ابن عباس)

24945

24945- "لا يمنع أحدكم أخاه مرفقه يضعه على جداره". "حم عن ابن عباس".
24945 ۔۔۔ تم میں سے کوئی شخص اپنے بھائی کو نہ روکے کہ وہ اس کی دیوار پر شہتیر رکھے۔ ( رواہ احمد بن حنبل عن ابن عباس)

24946

24946- "لا يمنعن أحدكم جاره أن يضع خشبة على حائطه وإذا اختلفتم في الطريق الميتاء فاجعلوها سبعة أذرع". "الخرائطي في مساوي الأخلاق ق عن ابن عباس".
24946 ۔۔۔ تم میں سے کوئی اپنے پڑوسی کو دیوار پر لکڑی رکھنے سے منع نہ کرے جب غیر آباد زمین میں راستے پر تمہارا آپس میں اختلاف ہوجائے تو راستے کی مقدار سات ہاتھ مقرر کر دو ۔ ( رواہ الخرائطی فی مساوی الاخلاق والبیھقی عن ابن عباس)

24947

24947- "ليس للجار أن يمنع جاره أن يضع أعواده في حائطه". "هق وصححه عن أبي هريرة".
24947 ۔۔۔ پڑوسی کے لیے جائز نہیں کہ وہ اپنے پڑوسی کو اپنی دیوار پر لکڑی رکھنے سے منع کرے۔ ( رواہ البیھقی فی السنن وصححہ عن ابوہریرہ )

24948

24948- "ماذا يرجو الجار من جاره إذا لم يرفع له خشبا من جداره". "طب عن أبي شريح الكعبي".
24948 ۔۔۔ پڑوسی پڑوسی سے کس بھلائی کی امید رکھے گا جب وہ اسے اپنی دیوار پر شہتیر بھی نہیں رکھنے دیتا۔ ( رواہ الطبرانی عن ابی شریح الکعبی)

24949

24949- "ماذا يرجو الجار من جاره إذا لم يرفقه بأطراف خشب في جداره". "الخرائطي في مكارم الأخلاق عنه".
24949 ۔۔۔ پڑوسی پڑوسی سے کس بھلائی کی امید رکھ سکتا ہے جب وہ اسے اپنی دیوار پر ( مکان کی) لکڑیاں بھی نہیں رکھنے دیتا۔ ( رواہ الخرائطی فی مکارم الاخلاق عنہ)

24950

24950- "أخروا الأحمال فإن الأيدي مغلقة والأرجل موثقة". "د في مراسيله عن الزهري، ووصله البزار، ع طس عنه عن سعيد ابن المسيب عن أبي هريرة نحوه".
24950 ۔۔۔ سواری پر بوجھ ( تھیلے وغیرہ) پیچھے رکھو چونکہ ہاتھ بند ہوتے ہیں اور پاؤں جکڑے ہوئے ہوتے ہیں۔ ( رواہ ابوداؤد فی مراسیلہ عن الزھری ووصلہ البزار وابو یعلی والطبرانی فی الاوسط عنہ عن سعید ابن المسیب عن ابوہریرہ نحوہ )

24951

24951- "اتقوا الله في هذه البهائم المعجمة، فاركبوها صالحة وكلوها صالحة". "حم د وابن خزيمة، حب عن سهل بن الحنظلية".
24951 ۔۔۔ ان گونگے چوپایوں کے متعلق اللہ تعالیٰ سے ڈرتے رہو اچھی طرح سے ان پر سوار ہو اور انھیں اچھا چارہ دو ۔ ( رواہ احمد بن حنبل وابو داؤد وابن خزیمۃ وابن حبان عن سھل بن الحنظلیۃ)

24952

24952- "إذا ركب أحدكم الدابة فليحملها على ملاذها فإن الله تعالى يحمل على القوي والضعيف". "قط في الأفراد عن عمرو بن العاص".
24952 ۔۔۔ جب تم میں سے کوئی شخص سواری پر سوار ہو اسے چاہے کہ سواری کو نرم راستے پر چلائے چونکہ اللہ تعالیٰ قوی اور ضعیف ( ہر طرح کی) سواری پر سوار کراتا ہے۔ رواہ الدار قطنی فی الافراد عن عمرو بن العاص) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف دیکھئے ضعیف الجامع 523 ۔

24953

24953- "إذا ركبتم هذه البهائم العجم فانجوا عليها فإذا كانت سنة فانجوا وعليكم بالدلجة فإنما يطويها الله". "طب عن عبد الله بن مغفل".
24953 ۔۔۔ جب تم ان گونگے چوپایوں پر سوار ہو تو ان پر سوار ہو کر جلدی سے آگے بڑھو اور جب قحط سالی ہو سواریوں کو جلدی سے لے جاؤ تمہیں رات کے وقت سفر کرنا چاہیے چونکہ رات کی مسافت کو اللہ تعالیٰ لپیٹ دیتے ہیں۔ ( رواہ الطبرانی عن عبداللہ بن مغفل)

24954

24954- "إذا ركبتم هذه الدواب فأعطوها حقها من المنازل ولا تكونوا عليها شياطين". "قط في الأفراد عن أبي هريرة".
24954 ۔۔۔ جب تم ان چوپایوں پر سوار ہو اور انھیں ان کا حق دو یعنی مختلف منازل میں پڑاؤ کرو شیاطین بن کر ان پر مت بیٹھے رہے۔ ( رواہ الدار قطنی فی الافراد عن ابوہریرہ ) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف دیکھئے ضعیف الجامع 524 والکشف الالٰہی 127

24955

24955- "إذا اشترى أحدكم بعيرا فليأخذ بذورة سنامه وليتعوذ بالله من الشيطان". "د عن ابن عمر".
24955 ۔۔۔ جب تم میں سے کوئی شخص اونٹ خریدنا چاہے اسے چاہیے کہ اونٹ کی کوہان کا اوپر والا حصہ ہاتھ میں پکڑ کر شیطان سے اللہ تعالیٰ کی پناہ مانگے۔ ( رواہ ابوداؤد عن ابن عمر) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف دیکھئے ضعیف الجامع 370 ۔

24956

24956- "إذا سرتم في أرض خصبة فأعطوا الدواب حظها وإن سرتم في أرض مجدبة فانجوا عليها، وإذا عرستم فلا تعرسوا على قارعة الطريق فإنها مأوى كل دابة". "البزار عن أنس".
24956 ۔۔۔ جب تم سرسبزو شاداب زمین میں سفر کر رہے ہو تو چوپایوں کو اس زمین کا حصہ دو اگر تم قحط زدہ زمین میں سفر کر رہے ہو تو وہاں سے جلدی جلدی آگے بڑھ جاؤ اور جب تم رات کو کسی جگہ پڑاؤ کرنا چاہو تو سر راہ چری ہوئی زمین پر پڑاؤ نہ ڈالو چونکہ ہر چوپائے کا مخصوص ٹھکانا ہوتا ہے۔ ( رواہ البزار عن انس)

24957

24957- "اركبوا هذه الدواب سالمة، واتدعوها سالمة ولا تتخذوها كراسي لأحاديثكم في الطرق والأسواق فرب مركوبة خير من راكبها وأكثر ذكرا لله تبارك وتعالى منه". "حم ع طب ك عن معاذ بن أنس عن أبيه".
24957 ۔۔۔ شفقت و مہربانی سے چوپایوں پر سوار ہو اور نرمی سے انھیں چھوڑو، راستے اور بازاروں میں چوپایوں کی گفتگو کے لیے کرسیاں نہ بنائے رکھو بیشتر سواریاں اپنے سواروں سے بہتر ہوتی ہیں اور زیادہ سے زیادہ اللہ تعالیٰ کا ذکر کرنے والی ہوتی ہیں۔ ( رواہ احمد بن حنبل وابو یعلی والطبرانی والحاکم عن معاذ بن انس عن ابیہ ) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف دیکھئے ضعیف الجامع 783 ھیشمی کہتے ہیں اس حدیث کی بعض اسانید کے رجال صحیح کے رجال ہیں البتہ سھل بن معاذ میں قدرے ضعف ہے گوابن حبان نے اس کی توثیق کی ہے۔

24958

24958- "أما بلغكم أني لعنت من وسم البهيمة في وجهها أو ضربها في وجهها". "د عن جابر"
24958 ۔۔۔ کیا تمہیں خبر نہیں پہنچی کہ میں نے اس شخص پر لعنت کی ہے جو چوپائے کے منہ پر داغ لگائے اور اسے منہ پر مارے۔ ( رواہ ابوداؤد عن جابر)

24959

24959- "أنت أحق بصدر دابتك مني إلا أن تجعله لي". "حم د ت عن بريدة".
24959 ۔۔۔ تم اپنی سواری پر آگے بیٹھنے کے میری نسبت زیادہ مقدار ہو الا یہ کہ تم اپنا حق مجھے سونپ دو ۔ ( رواہ احمد بن حنبل وابو داؤد والترمذی عن بریدۃ)

24960

24960- "إن الرجل أحق بصدر دابته وصدر فراشه وأن يؤم الرجل في رحله". "طب عن عبد الله بن حنظلة".
24960 ۔۔۔ آدمی اس بات کا زیادہ حقدار ہے کہ اپنی سواری پر آگے بیٹھے ( اور دوسرے کو اپنے پیچھے بٹھائے) اور اپنے بستر پر خود بیٹھے اور اپنے کجاوے میں خود امامت کرائے۔ ( رواہ الطبرانی عن عبداللہ بن حنظلۃ)

24961

24961- "اياي أن تتخذوا ظهور دوابكم منابر فإن الله تعالى إنما سخرها لكم لتبلغكم إلى بلد لم تكونوا بالغيه إلا بشق الأنفس، وجعللكم الأرض فعليها فاقضوا حاجاتكم". "د عن أبي هريرة"
24961 ۔۔۔ میں تمہیں ڈراتا ہوں اس سے کہ تم اپنے چوپایوں کی پشتوں کو منبر بنا لو بلاشبہ اللہ تعالیٰ نے تو چوپایوں کو تمہارے لیے مسخر کیا ہے کہ تم ان پر سوار ہو کر ایک جگہ سے دوسرے جگہ پہنچ سکو جہاں اپنی جانوں کو مشقت میں ڈالے بغیر نہیں پہنچ سکتے تھے اللہ تعالیٰ نے تمہیں زیمن عطا کی ہے تاکہ تم ان جانوروں پر سوار ہو کر اپنی حاجتیں پوری کرسکو۔ ( رواہ ابوداؤد عن ابوہریرہ )

24962

24962- "الرجل أحق بصدر دابته وأحق بمجلسه إذا رجع". "حم عن أبي سعيد".
24962 ۔۔۔ آدمی اپنی سواری کے سینے ( اگے) کا زیادہ حقدار ہے اور آدمی جس جگہ بیٹھا ہوا ٹھ کر چلا جائے اور جب واپس لوٹے اس جگہ کا زیادہ حقدار ہے۔ رواہ احمد بن حنبل عنا بی سعید)

24963

24963- "الرجل أحق بصدر دابته، وصدر فراشه والصلاة في منزله إلا إماما يجمع الناس عليه". "طب عن فاطمة الزهراء".
24963 ۔۔۔ آدمی اپنی سواری پر آگے بیٹھنے کا زیادہ حقدار ہے اپنے بچھونے پر بیٹھے کا زیادہ حقدار ہے اور اپنے گھر میں نماز پڑھانے کا زیادہ حقدار ہے۔ البتہ اگر حکمران ہو اور لوگ اس پر مجتمع ہوں تو وہ امامت کا زیادہ حقدار ہے۔ ( رواہ الطبرانی عن فاطمۃ الزھراء) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف دیکھئے ضعیف الجامع 315

24964

24964- "صاحب الدابة أحق بصدرها". "طب عن بريدة؛ حم طب عن قيس بن سعد وحبيب بن مسلمة؛ حم عن عمر، طب عن عصمة ابن مالك الخطمي، د عن عروة بن مغيث الأنصاري، طس عن علي، البزار عن أبي هريرة، أبو نعيم عن فاطمة الزهراء".
24964 ۔۔۔ سواری کا مالک سواری پر آگے بیٹھنے کا زیادہ حقدار ہے۔ رواہ الطبرانی عن بریدۃ واحمد بن حنبل والطبرانی عن قلیس بن سعد وحبیب بن مسلمۃ واحمد بن حنبل عن عمر والطبرانی عن علقمۃ بن مالک الخطمی وابو داؤد عن عروۃ بن مغیث الانصاری والطبرانی فی الاوسط عن علی والبزار عن ابوہریرہ وابو نعیم عن فاطمۃ الزہراء)

24965

24965- "صاحب الدابة أحق بصدرها إلا من أذن". "ابن عساكر عن بشير".
24965 ۔۔۔ سواری کا مالک سواری پر آگے بیٹھنے کا زیادہ حقدار ہے البتہ وہ خود ہی اگر دوسرے کو اجازت دے دے۔ رواہ ابن عساکر عن بیشیر) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف دیکھئے تحذیر المسلمین ۔ 140 و ترتیب الموضوعات 410

24966

24966- "شر الحمير القصير الأسود". "عق عن ابن عمر".
24966 ۔۔۔ بدترین گدھا چھوٹے قد والا کالا گدھا ہے۔ رواۃ العقیلی عن ابن عمرج

24967

24967- "إن الإبل خلقت عن الشياطين وإن وراء كل بعير شيطانا". "ص عن خالد بن معدان".
24967 ۔۔۔ اونٹ شیاطین سے پیدا کیے گئے ہیں ہر اونٹ کے پیچھے ایک شیطان ہوتا ہے۔ (ر واہ سعید بن المنصور عن خالد بن معدان )

24968

24968- "على ذروة كل بعير شيطان فامتهنوهن بالركوب فإنما يحمل الله تعالى". "ك عن أبي هريرة".
24968 ۔۔۔ ہر اونٹ کی کوہان پر ایک شیطان ہوتا ہے لہٰذا اونٹوں پر نرمی سے سوار ہو فی الواقع اللہ تعالیٰ ہی سواری عطا کرتا ہے۔ (رواہ الحاکم عن ابوہریرہ )

24969

24969- "على ظهر كل بعير شيطان فإذا ركبتموها فسموا الله ثم لا تقصروا عن حاجاتكم". "حم ن حب ك عن حمزة بن عمرو الأسلمي".
24969 ۔۔۔ ہر اونٹ کی پشت پر ایک شیطان ہوتا ہے جب اونٹ پر سوار ہو تو اللہ تعالیٰ کا نام لو پھر تمہیں اپنی حاجتوں میں درماندگی پیش نہیں آئے گی۔ ( رواہ احمد بن حنبل والنسائی وابن حبان والحاکم عن حمزۃ بن عمر واسلمی)

24970

24970- "ما من بعير إلا وفي ذروته شيطان فإذا ركبتموها فاذكروا نعمة الله عليكم كما أمركم الله، ثم امتهنوها لأنفسكم فإنما يحمل الله". "حم ك عن أبي لاس".
24970 ۔۔۔ کوئی اونٹ ایسا نہیں جس کی کوہان پر شیطان نہ ہو جب تم اونٹوں پر سوار ہو تو اللہ تعالیٰ کی نعمت کو یاد کرلیا کرو جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے تمہیں اس کا حکم دیا ہے پھر ان سے اپنے لیے خدمت لو بلاشبہ اللہ تعالیٰ ہی سواری عطا فرماتا ہے۔ ( رواہ احمد بن حنبل والحاکم عن ابی ل اس)

24971

24971- "لعن الله من مثل بالحيوان". "حم ق ن عن ابن عمر".
24971 ۔۔۔ اللہ تعالیٰ اس شخص پر لعنت کرتا ہے جو جانور کو عذاب پہنچائے۔ ( رواہ احمد بن حنبل والبخاری ومسلم والنسائی عن ابن عمر)

24972

24972- "الثالث ملعون يعني على الدابة". "طب عن المهاجر بن قنفذ".
24972 ۔۔۔ تیسرا شخص ملعون ہے یعنی تیسرا شخص جو سوار پر بیٹھا ہو۔ ( رواہ الطبرانی عن المھاجر بن قنفذ) ۔ کلام :۔۔۔ حدیث قابل غور ہے دیکھے ضعیف الجامع 20 26 والکشف الالہٰی 303

24973

24973- "لو غفر لكم ما تأتون إلى البهائم لغفر لكم كثيرا". "حم طب عن أبي الدرداء".
24973 ۔۔۔ جس قسم کا برتاؤ تم لوگ جانورں کے ساتھ کرتے ہو وہ اگر تمہیں بخش دیا جائے تو تم میں سے بہت سارے لوگوں کی بخشش ہوجائے گی۔ ( رواہ احمد بن حنبل والطبرانی عن ابی الدرداء)

24974

24974- "نهى عن التحريش بين البهائم". "د ت عن ابن عباس".
24974 ۔۔۔ جو پایوں کو ایک دوسرے پر برانگیختہ کرنے سے منع کیا گیا ہے۔ رواہ ابوداؤد والترمذی عن ابن عباس) ۔ کلام :۔۔۔ سند کے اعتبار سے حدیث پر کلام ہے دیکھئے ضعیف الجامع 6036

24975

24975- "نهى عن الركوب على جلود النمار". "د ن عن معاوية".
24975 ۔۔۔ چیتوں کے چمڑوں پر سوار ہونے سے منع فرمایا ہے۔ ( رواہ ابوداؤد والنسائی عن معاویہ)

24976

24976- "لا تركبوا الخز ولا النمار". "د عن معاوية".
24976 ۔۔۔ ریشم اور چیتوں کے چمڑوں پر سوار مت ہو یعنی ریشم اور چیتے کے چمڑے سے بنی ہوئے زینوں پر سوار مت ہو۔ ( رواہ ابوداؤد عن معاویہ)

24977

24977- "نهى عن خصاء الخيل والبهائم". "حم عن ابن عمر".
24977 ۔۔۔ گھوڑوں اور دوسرے جانوروں کو خصی کرنے سے منع فرمایا ہے۔ رواہ احمد بن حنبل عن ابن عمر

24978

24978- "نهى عن ركوب النمور". "هـ عن أبي ريحانة".
24978 ۔۔۔ چیتوں پر سوار کرنے سے منع فرمایا ہے۔ ( رواہ ابن ماجہ عن ابی ریحانۃ)

24979

24979- "نهى عن الوسم في الوجه والضرب في الوجه". "حم م ت عن جابر".
24979 ۔۔۔ جانورں کے منہ پر داغ لگانے اور مارنے سے منع فرمایا ہے۔ ( رواہ احمد بن حنبل ومسلم والترمذی عن جابر)

24980

24980- "اتقوا الله في هذه البهائم، كلوها سمانا واركبوها صحاحا". "طب عن سهل بن الحنظلية".
24980 ۔۔۔ ان چوپایوں کے معاملہ میں اللہ تعالیٰ سے ڈرتے رہو انھیں کھلاؤ تاکہ موٹے ہوجائیں اور جب صحت مند ہو تب ان پر سوار کرو۔ ( رواہ الطبرانی عن سھل بن الحنظلیۃ)

24981

24981- "انحر سمينا واحمل على نجيبها واحلب يوم الماء تدخل الجنة". "البغوي طب عن الشريد بن سويد".
24981 ۔۔۔ موٹے جانور کی قربانی کروا ور عمدہ جانور پر سوار ہو، پانی والے دن دودھ دھو جنت میں داخل ہو جاؤ گے۔ ( رواہ البغوی والطبرانی عن الشرید بن سوید)

24982

24982- "ألا تتقي الله في هذه البهيمة التي ملكك الله تعالى إياها فإنه شكا إلي أنك تجيعه وتدئبه" 3. "طب عن عبد الله بن جعفر".
24982 ۔۔۔ اس چوپائے کے معاملہ میں توا للہ تعالیٰ سے نہیں ڈرتا اللہ تعالیٰ ہی نے تجھے اس کا مالک بنایا ہے اس نے مجھے سے شکایت کی ہے کہ توا سے بھوکا رکھتا ہے اور اسے تھکاتا ہے۔ ( رواہ الطبرانی عن عبداللہ بن جعفر)

24983

24983- "أين صاحب هذه الراحلة ألا تتقي الله فيها إما أن تعلفها وإما أن ترسلها، حتى تبتغي لنفسها". "طب عن ابن عمر".
24983 ۔۔۔ اس سواری کا مالک کہاں ہے ؟ اس کے معاملہ میں تو اللہ سے نہیں ڈرتا تو اسے گھاس چارا کھلاؤ یا اس کو کھلا چھوڑ دو تاکہ خود اپنا پیٹ بھر لے۔ ( رواہ الطبرانی عن ابن عمر)

24984

24984- "أما لا، فأحسنوا إليه حتى يأتي أجله". "عبد بن حميد عن جابر" في الجمل الذي أراد أهله نحره فشكا إلى النبي صلى الله عليه وسلم.
24984 ۔۔۔ خبردار ! ایسا مت کرو اس کے ساتھ اچھا برتاؤ کرو تاکہ خود اپنی موت مرجائے۔ ( رواہ عبد بن حمدی عن جابر) ایک اونٹ کو اس کے مالکان نے ذبح کرنا چاہا اس پر اونٹ نے شکایت کی۔

24985

24985- "لعن الله من يمثل بالبهائم". "حم طب عن ابن عمر".
24985 ۔۔۔ اللہ تعالیٰ نے اس شخص پر لعنت کی ہے جو جانوروں کا مثلہ کرے۔ ( رواہ احمد بن حنبل والطبرانی عن ابن عمر) ۔ کلام۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ذخیرۃ الحفاظ 1744

24986

24986- "أو لم أرك تسم الوجه لا تحرق وجوه العجم قيل: فأين أسم؟ قال: في موضع الجرير من السالفة". "طب عن نقادة بن عبد الله الأسدي".
24986 ۔۔۔ کیا میں نے تجھے جانورں کے منہ پر داغ لگاتے نہیں دیکھا ان گونگے جانورں کے منہ پر داغ مت لگاؤ عرض کیا گیا : میں کہاں داغ لگاؤں ؟ فرمایا : گردن کے اگلے حصہ پر۔ ( رواہ الطبرانی عن نقادۃ بن عبداللہ الاسدی)

24987

24987- "لا يسمن أحد الوجه ولا يضربن أحد الوجه". "عب عن جابر".
24987 ۔۔۔ کوئی شخص بھی ہرگز جانور کے منہ پر نشان ( داغ لگا کر) نہ لگائے اور نہ ہی منہ پر مارے۔ ( رواہ عبدالرزاق عن جابر)

24988

24988- "يا جنادة أما وجدت فيها عظما تسمه إلا الوجه أما إن أمامك القصاص". "قط في المؤتلف والباوردي وابن قانع وابن السكن وابن شاهين، طب وأبو نعيم، ص عن جنادة الغيلاني، قال ابن السكن: لا أعلم له غيره".
24988 ۔۔۔ اے جنازہ ! کیا تم نے جانور میں کوئی ہڈی نہیں پائی جس پر تم داغ لگاتے اور صرف منہ ہی پایا ہے خبردار تمہیں اس کا بدلہ دینا ہوگا۔ رواہ الدار قطنی فی الموتلف والباوردی وابن قانع وابن السکن والبن شاھین والطبرانی وابو نعیم و سعید بن المنصور عن جنادۃ الغیلانی قال ابن السکن : لا اعلم لہ غیر)

24989

24989- "لعن الله من فعل هذا". "حم م عن جابر"، قال: رأى النبي صلى الله عليه وسلم حمارا قد وسم في وجهه فقال: فذكره".
24989 ۔۔۔ جس شخص نے ایسا کیا اس پر اللہ تعالیٰ کی لعنت ہو۔ ( رواہ احمد بن حنبل و مسلم عن جابر) نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایک گدھا دیکھا جس کے منہ پر نشان تھا اس پر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہ حدیث ارشاد فرمائی۔

24990

24990- "لقد بت الليلة وإن الملائكة لتعاتبني في حبس الخيل ومسحها". "ابن عساكر عن عائشة".
24990 ۔۔۔ میں نے رات گزاری اور فرشتے مجھے گھوڑوں کے روکنے اور تھکانے کے متعلق کوستے رہے۔ ( رواہ ابن عساکر عن عائشۃ)

24991

24991- "من مشى عن راحلته عقبة فكأنما أعتق نسمة، ومن سافر منكم فليرجع إلى أهله بهدية ولو بحجارة في مخلاته". "ابن عساكر عن أبي الدرداء، وفيه الوضين بن عطاء".
24991 ۔۔۔ جو شخص سواری سے اتر کر ایک وقفہ پیدل چلا گویا اس نے ایک غلام آزاد کیا تم میں سے جو شخص سفر پر جائے اور جب واپس لوٹے گھر والوں کے لے ہدیہ لائے اگرچہ اپنے تھیلے میں پتھر ڈال کر ہی لے آئے۔ رواہ ابن عساکر عن ابی الدرداء وفیہ الوضین بن عطاء ) ۔ کلام۔۔۔ حدیث ضعیف ہے چونکہ سند میں وضین ابن عطا ہے۔

24992

24992- "من مشى عن راحلته عقبة فكأنما أعتق رقبة". "ك عن ابن عمر".
24992 ۔۔۔ جو شخص اپنی سوار سے اتر کر ایک وقفہ پیدل چلا گویا اس نے غلام آزاد کیا۔ رواہ الحاکم عن ابن عمر)

24993

24993- "من ركب دابة فقال: سبحان الذي سخر لنا هذا وما كنا له مقرنين، ثم مات قبل أن ينزل مات شهيدا". "أبو الشيخ وأبو نعيم عن أبي هريرة".
24993 ۔۔۔ جس شخص نے سواری پر سوار ہوتے ہوقت یہ دعا پڑھی ” سبحان الذی سخرلنا ھذا وما کنا لہ مقرنین “ پھر وہ نیچے اترنے سے پہلے مرگیا وہ شہید کی موت مرا۔ ( رواہ ابو الشیخ وابو نعیم عن ابوہریرہ )

24994

24994- "ما من أمري مسلم يركب دابة فيصنع كما صنعت إلا أقبل على الله عز وجل فضحك إليه كما ضحكت إليك". "حم عن ابن عباس". أن رسول الله صلى الله عليه وسلم أردفه على دابته فكبر ثلاثا وسبح ثلاثا وهلل الله واحدة ثم ضحك ثم أقبل عليه فقال فذكره.
24994 ۔۔۔ جو مسلمان شخص بھی سوار پر سوار ہوتا ہیا ور وہی کچھ کرتا ہے جو کچھ میں نے کیا ہے وہ اللہ تعالیٰ کی طرف ہنستے ہوئے متوجہ ہوتا ہے جیسے میں تمہاری طرف متوجہ ہوا ہوں۔ رواہ احمد بن حنبل عن ابن عباس) رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ابن عباس (رض) کو اپنے پیچھے بیٹھایا تین بار تکبیر کہی اور ایک بار تہلیل کہی پھر ہنسے اور ابن عباس (رض) کی طرف متوجہ ہو کر یہ حدیث ارشاد فرمائی۔

24995

24995- "إذا ركب العبد الدابة فلم يذكر اسم الله ردفه الشيطان وقال: تغن فإن كان لا يحسن الغناء قال: تمن فلا يزال في أمنيته حتى ينزل". "الديلمي عن ابن عباس".
24995 ۔۔۔ جب کوئی شخص چوپائے پر سوار ہوتا ہے اور اللہ تعالیٰ کا نام نہیں لیتا اس کے پیچھے شیطان سوار ہوتا ہے اور کہتا ہے گانا گاؤ اگر گانہ نہ گا سکتا ہو تو کہتا ہے گانے کی تمنا تو کرلو وہ گانے کی تمنا کرتا رہتا ہے حتی کہ سواری سے نیچے اتر جائے۔ ( رواہ الدیلمی عن ابن عباس)

24996

24996- "إن على ذروة سنام كل بعير شيطانا فإذا ركبتموها فاذكروا اسم الله عليها، ثم امتهنوها فإنما يحمل الله عز وجل". "الشيرازي في الألقاب عن جابر".
24996 ۔۔۔ ہر اونٹ کو کوہان پر ایک شیطان ہوتا ہے، جب تم اونٹ پر سوار ہو تو اللہ تعالیٰ کا نام لے لیا کرو اور پھر اس سے خدمت لو بلاشبہ اللہ تعالیٰ ہی سواری عطا فرماتا ہے۔ ( رواہ الشیرازی فی الالقاب عن جابر)

24997

24997- "إن على ظهر كل بعير شيطانا فإذا ركبتموها فقولوا: بسم الله". "ابن السني في عمل يوم وليلة عن عمر".
24997 ۔۔۔ ہر اونٹ کی پشت پر ایک شیطان ہوتا ہے جب تم اونٹ پر سوار ہو تو بسم اللہ پڑھ لیا کرو۔ ( رواہ ابن اسنی فی عمل یوم ولیلۃ عن عمر)

24998

24998- "اللهم احمل عليها في سبيلك فإنك تحمل القوي والضعيف والرطب واليابس في البحر والبر". "طب عن فضالة بن عبيد".
24998 ۔۔۔ یا اللہ ! اپنی راہ میں اونٹ کی سواری عطا فرما، بلاشبہ تو ہی قوی و ضعیف اور خشک ترکو کو بحر وبر میں سوار کرتا ہے۔ ( رواہ الطبرانی عن فضالۃ بن عبید)

24999

24999- "الرجل أحق بصدر دابته والرجل أحق بصدر فراشه". "ق عن أنس".
24999 ۔۔۔ آدمی اپنی سواری پر آگے بیٹھنے کا زیادہ حقدار ہے اور آدمی اپنے بچھونے پر بیٹھنے کا زیادہ حقدار ہے۔ ( رواہ البیھقی عن انس)

25000

25000- "إن صاحب الدابة أحق بصدر دابته إلا أن تجعله لي". "ك عن بريدة".
25000 ۔۔۔ سواری کا مالک اپنی سواری پر آگے بیٹھنے کا زیادہ حقدار ہے البتہ تم اپنا حق مجھے سونپ دو ۔ ( رواہ الحاکم عن بریدۃ)

25001

25001- "اتخذوا السودان فإن ثلاثة منهم من سادات أهل الجنة لقمان الحكيم، والنجاشي، وبلال المؤذن". "حب في الضعفاء، طب عن ابن عباس"
25001 ۔۔۔ حبشیوں کو اپنے غلام بناؤ چونکہ حبشیوں میں سے تین اشخاص اہل جنت کے سردار ہیں لقمان حکیم ، نحاشی اور بلال موذن۔ ( رواہ ابن حبان فی الضعفاء والطبرانی عن ابن عباس) ۔ کلام :۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے تذکرۃ الموضوعات 113 و ترتیب الموضوعات 625 ۔

25002

25002- "اتقوا الله في ما ملكت أيمانكم". "خد عن علي".
25002:۔۔۔ اپنے مملوکین کے معاملہ میں اللہ تعالیٰ سے ڈرتے رہو۔ ( رواہ البخاری فی الادب المفرد عن علی)

25003

25003- "اتقوا الله في الصلاة وما ملكت أيمانكم". "خط عن أم سلمة".
25003ــ۔۔۔ نماز اور اپنے مملوکین کے متعلق اللہ تعالیٰ سے ڈرتے رہو۔ ( رواہ الخطیب عن ام سلمۃ (رض))

25004

25004- "اتقوا الله في الضعيفين: المملوك والمرأة". "ابن عساكر عن ابن عمر".
25004 ۔۔۔ دو کمزوروں کے متعلق اللہ تعالیٰ سے ڈرتے رہو۔ غلام لوگ اور عورت کے متعلق۔ ( رواہ ابن عساکر عن ابن عمر) ۔ کلام :۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 119

25005

25005- "اجتنبوا الوجوه لا تضربوها". "عد عن أبي سعيد"
25005 ۔۔۔ چہرے سے اجتناب کرو چہرے پر مت مارو۔ ( رواہ ابن عدی عن ابی سعید) ۔ کلام :۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ذخیرہ الحفاظ۔ ضعیف الجامع 143

25006

25006- "إذا قاتل أحدكم أخاه فليتق الوجه". "حم عن أبي سعيد".
25006 ۔۔۔ جب تم میں سے کوئی شخص اپنے بھائی سے جھگڑے تو چہرے پر مارنے سے گریز کرے۔ ( رواہ احمد بن حنبل عن ا بی سعید )

25007

25007- "إذا ضرب أحدكم أخاه فليتق الوجه". "د، ت عن أبي هريرة".
25007 ۔۔۔ جب تم میں سے کوئی شخص اپنے بھائی کو مارے تو چہرے پر مارنے سے گریز کرے۔ ( رواہ ابوداؤد الترمذی عن ابوہریرہ )

25008

25008- "اغفر فإن عاقبت فعاقب بقدر الذنب واتق الوجه". "طب وأبو نعيم في المعرفة عن جزء"
25008 ۔۔۔ اپنے بھائی کو معاف کردو، اگر بدلہ لینا ہی چاہو تو زیادتی کے بقدر سزا دو اور چہرے پر مارنے سے گریز کرو۔ ( رواہ الطبرانی وابو نعیم فی المعرفۃ عن جزء) ۔ کلام :۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 988

25009

25009- "إخوانكم خولكم جعلهم الله [فتنة] تحت أيديكم، فمن كان أخوه تحت يده فليطعمه من طعامه، وليلبسه من لباسه، ولا يكلفه ما يغلبه فإن كلفه ما يغلبه فليعنه". "حم، ق ت، د، هـ عن أبي ذر".
25009 تمہارے غلام تمہارے بھائی ہیں، اللہ تعالیٰ نے انھیں تمہارے ماتحت بنا کر تمہیں آزمائش میں ڈالا ہے۔ جس کا بھائی اس کی ملکیت میں ہو اسے اپنے کھانے میں سے کھلائے ، اسے اپنا لباس پہنائے اس کی طاقت سے بڑھ کر اس سے کام نہ لے، اگر کوئی ایسا کام اس کے سپرد کرے جو اس کی طاقت سے زیادہ ہو تو اس کی مدد کرے۔ ( رواہ احمد بن حنبل والبخاری ومسلم والترمذی وابو داؤد وابن ماجہ عن ابی ذر)

25010

25010- "إذا أتى أحدكم خادمه بطعامه قد كفاه علاجه ودخانه فليجلسه معه فإن لم يجلسه معه فليناوله أكلة أو أكلتين". "ق، د، ت هـ عن أبي هريرة".
25010 جب تم میں سے کسی کے پاس اس کا خادم کھانا لائے جو اس کا پیٹ بھرنے کے لیے کافی ہوسکتا ہے اسے چاہیے کہ خادم کو اپنے ساتھ بٹھائے اگر اسے اپنے ساتھ نہ بٹھانا چاہتا ہو تو کم از کم اسے ایک یا دو لقمے دے دے۔ ( رواہ البخاری ومسلم وابو داؤد والترمذی وابن ماجہ عن ابوہریرہ )

25011

25011- "إذا سرق المملوك فبعه ولو بنش" (حم خد, د عن أبي هريرة) .
25011 جب غلام چوری کرے اسے بیچ ڈالو گو نصف اوقیہ ( 20 درہم) چاندی کے بدلہ میں کیوں نہ بیچنا پڑے۔ ( رواہ احمد بن حنبل والبخاری فی الادب المفرد وابو داؤد عن ابوہریرہ ) ۔ کلام :۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف ابی داؤد 949 و ضعیف الادب 33 ۔

25012

25012- "إذا ضرب أحدكم خادمه فذكر الله فارفعوا أيديكم". "ت عن أبي سعيد".
25012 جب تم میں سے کوئی شخص اپنے خادم کو مار رہا ہو اور وہ اللہ تعالیٰ کا ذکر کر دے تو اسے مارنے سے اپنا ہاتھ اوپر اٹھالو، یعنی مارنے سے رک جاؤ۔ ( رواہ الترمذی عن ابی سعید) ۔ کلام :۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے الالحاظ 30 والضعیفۃ 1441

25013

25013- "أرقاءكم أرقاءكم فأطعموهم مما تأكلون وألبسوهم مما تلبسون وإن جاءوا بذنب لا تريدون أن تغفروه فبيعوا عباد الله ولا تعذبوهم". "حم وابن سعد عن زيد بن الخطاب"
25013 اپنے غلاموں کے معاملہ میں اللہ تعالیٰ سے ڈرو اپنے غلاموں کے معاملہ میں اللہ تعالیٰ سے ڈرو انھیں وہی کھانا کھلاؤ جو تم خود کھاتے ہو انھیں وہی کپڑے پہناؤ جو تم خود پہنتے ہو، اگر ان سے کوئی گناہو سرزد ہوجائے جسے تم معاف نہ کرنا چاہو تو انھیں بیچ ڈالو اسے اللہ کے بندو انھیں عذاب مت دو ۔ ( رواہ احمد بن حنبل وابن سعد عن زید بن خطاب)

25014

25014- "أرقاءكم إخوانكم فأحسنوا إليهم استعينوهم على ما غلبكم وأعينوهم على ما غلبهم". "حم، خد عن رجل".
25014 تمہارے غلام تمہارے بھائی ہیں، ان کے ساتھ اچھا برتاؤ کرو، جو کام تم سے نہ ہو سکے اس میں ان کی مدد طلب کرو اور جو کام ان سے نہ ہو سکے اس میں ان کی مدد کرو۔ ( رواہ احمد بن حنبل والبخاری فی الادب المفرد عن رجل) ۔ کلام :۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الادب 35 و ضعیف الجامع 781

25015

25015- "اشتروا الرقيق وشاركوهم في أرزاقهم، وإياكم والزنج فإنهم قصيرة أعمارهم قليلة أرزاقهم". "طب عن ابن عباس"
25015 غلام خریدو اور انھیں اپنے رزق میں شریک کرو، حبشیوں سے گریز کرو چونکہ ان کی عمریں تھوڑی اور رزق قلیل ہوتا ہے۔ ( رواہ الطبرانی عن ابن عباس) ۔ کلام :۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 863 وضعیفۃ 725

25016

25016- "اعلم يا أبا مسعود أن الله أقدر عليك منك على هذا الغلام". "م عن أبي مسعود".
25016 اے ابو مسعود ! جان لے جتنی قدرت تم اپنے غلام پر رکھتے ہو اس سے کہیں زیادہ اللہ تعالیٰ تمہارے اوپر قدرت رکھتا ہے۔ ( رواہ مسلم عن ابی مسعود)

25017

25017- "مملوكك يكفيك فإذا صلى فهو أخوك فأكرموهم كرامة أولادكم وأطعموهم مما تأكلون". "هـ عن أبي بكر" 1
25017 تمہارے مملوک تمہارے کفایت کرسکتا ہے، جب وہ نماز پڑتا ہے پھر وہ تمہارا بھائی ہے اپنی اولاد کی طرح اس کا اکرام کرو اور جو کھانا تم کھاؤ وہی اسے کھلاؤ ۔ ( رواہ ابن ماجہ عن ابی بکر) ۔ کلام :۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 5229 ۔

25018

25018- "من اتخذ من الخدم غير ما ينكح ثم بغين فعليه مثل آثامهن من غير أن ينقص من آثامهن". "البزار عن سلمان".
25018 جس شخص نے غیر شادی شدہ خادم رکھا پھر عورتوں نے اس سے زنا کرلیا، خادم پر وہی گناہ ہوگا جو عورتوں پر ہوگا البتہ عورتوں کے گناہ میں کمی نہیں ہوگی۔ ( رواہ البزار عن سلمان) ۔ کلام :۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 5331

25019

25019- "من ضرب غلاما له حدا لم يأته أو لطمه قال: كفارته أن يعتقه". "م عن ابن عمر".
25019 جس شخص نے اپنے غلام کو ناکردہ گناہ پر حد جاری کی یا طمانچہ مارا اس کا کفارہ یہ ہے کہ وہ اسے آزاد کر دے۔ ( رواہ مسلم عن ابن عمر )

25020

25020- "من لطم مملوكه أو ضربه فكفارته أن يعتقه". "حم م، د عن ابن عمر"
25020 جس شخص نے اپنے غلام کو طمانچہ مارا یا اس کی پٹائی کی اس کا کفارہ یہ ہے کہ وہ اسے آزاد کر دے۔ ( رواہ احمد بن حنبل ومسلم وابو داؤد عن ابن عمر)

25021

25021- "من ضرب مملوكه ظالما أقيد منه يوم القيامة". "خد هق عن أبي هريرة".
25021 جس شخص نے ظلم کرتے ہوئے اپنے غلام کو مارا قیامت کے دن اس سے بدلہ لیا جائے گا۔ ( رواہ البخاری فی الادب المفرد والبیھقی فی السنن عن ابوہریرہ )

25022

25022- "من فرق بين الوالدة وولدها فرق الله بينه وبين أحبته يوم القيامة". "حم، ت، ك عن أبي أيوب".
25022 جس شخص نے والدہ ( باندی) اور اس کے بچے میں تفریق کی اللہ تعالیٰ قیامت کے دن اس کے اور اس کے دوستوں میں تفریق ڈالے گا۔ ( رواہ احمد بن حنبل والترمذی والحاکم عن ابی ایوب) ۔ کلام :۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے اسنی المطالب 1444 والتمیز 171

25023

25023- "لا توله والدة عن ولدها". "هق عن أبي بكر".
25023 والدہ اور اس کے بچے کے درمیان تفریق مت ڈالو۔ ( رواہ البیھقی فی السنن عن ابی بکر) ۔ کلام :۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ذخیرہ الحفاظ 6176 و ضعیف الجامع 6280 ۔ فائدہ ۔۔۔ والدہ اور اس کے بچے کے درمیان تفریق نہ ڈالنے کا معنی یہ ہے کہ جس باندی کا ہاں بچہ ہو اس باندی کو تنہا، بچے کو الگ کرکے نہ بیچا جائے یعنی پہلے تو ایسی باندی بیچی ہی نہ جائے اگر بیچنا ہی ہو تو بچے کو اس کے ساتھ رہنے دیا جائے۔

25024

25024- "لعن الله من فرق بين الوالدة وولدها وبين الأخ وأخيه". "هـ عن أبي موسى".
25024 اللہ تعالیٰ اس شخص پر لعنت کرے جو ماں اور اس کے بچے کے درمیان تفریق ڈالے اور جو دو بھائیوں کے درمیان تفریق ڈالے۔ ( رواہ ابن ماجہ عن ابی موسیٰ) ۔ کلام :۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 4693 ۔ فائدہ :۔۔۔ حدیث کے دوسرے حصہ کا معنی یہ ہے کہ دو غلام جو آپس میں سگے بھائی ہوں ان میں سے ایک کو کہیں دور بیچ دیا جائے کہ دونوں کے درمیان تفریق ڈال دی جائے ایسا کرنا انسانی ہمدردی کے خلاف ہے۔

25025

25025- "من فرق فليس منا". "طب عن معقل بن يسار".
25025 جس نے تفریق ڈالی وہ ہم میں سے نہیں ہے۔ ( رواہ الطبرانی عن معقل بن یسار) ۔ کلام :۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 5722

25026

25026- "ملعون من فرق". "هق عن عمران".
25026 جس نے تفریق ڈالی وہ ملعون ہے۔ ( رواہ البیھقی فی السنن عن عمران)

25027

25027- "من قذف مملوكه وهو بريء مما قال، جلد يوم القيامة حدا إلا أن يكون كما قاله". "حم، ق، د، ك عن أبي هريرة".
25027 جس شخص نے اپنے غلام پر تہمت لگائی حالانکہ غلام اس تہمت سے بری الذمہ ہو تہمت لگانے والے کو قیامت کے دن بطور حد کوڑے لگائے جائیں گے الا یہ کہ وہ اپنے قول میں سچا ہو۔ ( رواہ احمد بن حنبل البخاری ومسلم وابو داؤد والحاکم عن ابوہریرہ )

25028

25028- "ما خففت عن خادمك من عمله فهو أجر لك في موازينك يوم القيامة". "ع، حب هب عن عمر وبن حريث".
25028 میں نے تمہارے خادم کے کام میں جو تخفیف کی ہے وہ قیامت کے دن تمہارے میزان میں باعث اجر وثواب ہوگی۔ ( رواہ ابو یعلی وابن حبان والبیھقی فی شعب الایمان عن عمرو بن حریث) ۔ کلام :۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 5058

25029

25029- "ويل للمالك من المملوك ويل للمملوك من المالك". "البزار عن حذيفة".
25029 ہلاکت ہے مالک کے لیے مملوک ( کے حق ) سے ہلاکت ہے مملوک کے لیے مالک ( کے حق) سے ۔ ( رواہ البزار عن حذیفۃ ۔۔ کلام :۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 6142

25030

25030- "لا تضربوا إماء الله". "د، ن، هـ، ك. عن إياس بن عبد الله بن أبي ذباب".
25030 اللہ تعالیٰ کی بندیوں کو مت مارو۔ ( رواہ ابوداؤد والنسائی وابن ماجہ والحاکم عن ایاس بن عبداللہ بن ابی ذباب)

25031

25031- "لا تضربوا الرقيق فإنكم لا تدرون ما توافقون". "طب عن ابن عمر".
25031 غلام کو مت مارو چونکہ تمہیں کیا معلوم کہ تم نے کن حالات کا سامنا کرنا ہے۔ ( رواہ الطبرانی عن ابن عمر) ۔ کلام :۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ذخیرہ الحفاظ 6109 و ضعیف الجامع 2641

25032

25032- "لا تضربوا إماءكم على إنائكم فإن لها أجلا كآجال الناس". "حل عن كعب بن عجرة".
25032 اپنے برتنوں پر اپنی باندیوں کو مت مارو چونکہ ان کی بھی ایک مدت مقرر ہے جس طرح عام لوگوں کی مدتیں مقرر ہیں۔ ( رواہ ابو نعیم فی الحلیۃ عن کعب بن عجرۃ) ۔ کلام :۔۔۔ ضعیف ہے دیکھئے اسنی المطالب 1685 و ضعیف الجامع 624 ۔

25033

25033- "الله الله فيما ملكت أيمانكم ألبسوا ظهورهم وأشبعوا بطونهم وألينوا لهم القول". "ابن سعد طب عن كعب بن مالك".
25033 اپنے غلاموں کے متعلق اللہ تعالیٰ سے ڈرتے رہو انھیں اچھے کپڑے پہنائے رہو ان کے پیٹ بھرتے رہو اور ان کے لیے نرم بات کرو۔ ( رواہ ابن سعد والطبرانی عن کعب بن مالک)

25034

25034- "أيما عبد أو امرأة قالت لوليدتها: يا زانية ولم تطلع منها على زنا جلدتها وليدتها يوم القيامة لأنه لا حد لهن في الدنيا". "ك عن عمرو بن العاص".
25034 جس شخص نے یا عورت نے اپنی باندی سے کہا : اے زانیہ حآلان کہ وہ اس کے زنا کرنے پر مطلع نہیں ہوا، قیامت کے دن بطور حد اسے کوڑے لگائے جائیں گے جب کہ دنیا میں ان کے لیے حد نہیں۔ ( رواہ الحاکم عن عمرو بن العاص) ۔ کلام :۔۔۔ ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 6244

25035

25035- "الأكل مع الخادم من التواضع". "فر عن أم سلمة".
25035 خادم کے ساتھ کھانا کھانے میں تواضع ہے۔ روہ الدیلمی فی مسند الفردوس عن ام سلمۃ (رض)

25036

25036- "خيركم خيركم للمماليك". "فر عن عبد الرحمن بن عوف".
25036 تم میں سے بہتر وہ ہے جو اپنے غلاموں کے لیے سب سے اچھا ہو۔ ( رواہ الدیلمی فی مسند الفردوس عن عبدالرحمن بن عوف)

25037

25037- "ضعوا السوط حيث يراه الخادم". "البزار عن ابن عباس".
25037 اپنا کوڑا وہاں رکھو جہاں اسے خادم دیکھتا رہے۔ ( رواہ البراز عن ابن عباس)

25038

25038- "عاقبوا أرقاءكم على قدر عقولهم". "قط في الأفراد عن ابن عباس".
25038 غلاموں کو ان کی عقل کے بقدر سزا دو ۔ رواہ الدار قطنی فی الافراد عن ابن عباس) ۔ کلام :۔۔۔ ضعیف ہے دیکھئے ذخیرۃ الحفاظ 3483 و ضعیف الجامع 3672 ۔

25039

25039- "العبد من الله تعالى وهو منه ما لم يخدم فإذا خدم وقع عليه الحساب". "ص هب عن ابن عباس".
25039 بندے کا تعلق اللہ سے ہے اور اللہ تعالیٰ کا تعلق بندے سے ہے جب تک اس کی خدمت نہیں کی جاتی جب اس کی خدمت کی جاتی ہے تو اس پر حساب لاگو ہوتا ہے۔ ( رواہ سعید بن المنصور والبیھقی فی شعب الایمان عن ابن عباس) ۔ کلام :۔۔۔ ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 3836

25040

25040- "لله أقدر عليك منك عليه". "حم ت عن أبي مسعود".
25040 جتنی قدرت تم اپنے غلام پر رکھتے ہو اس سے کہیں زیادہ اللہ تعالیٰ تمہارے اوپر قدرت رکھتا ہے۔ ( رواہ احمد بن حنبل والترمذی عن ابی مسعود)

25041

25041- "لعن الله من يسم في الوجه". "طب عن ابن عباس".
25041 اللہ تعالیٰ اس شخص پر لعنت کرے جو چہرے پر داغ لگائے۔ ( رواہ الطبرانی عن ابن عباس)

25042

25042- "من اعتز بالعبيد أذله الله". "الحكيم عن عمر".
25042 جس شخص نے غلاموں پر فخر کیا اللہ تعالیٰ اسے ذلیل و رسوا کرے گا۔ ( رواہ الحکیم عن عمر) ۔ کلام :۔۔۔ ضعیف ہے دیکھئے اسنی المطالب 1342 والشذرۃ 929

25043

25043- "للمملوك على سيده ثلاث خصال، لا يعجله عن صلاته ولا يقيمه عن طعامه ويشبعه كل الإشباع". "طب عن ابن عباس".
25043 آقا پر غلام کے تنی حقوق ہیں نماز سے اسے جلدی نہ کرائے کھانے سے اسے نہ اٹھائے اور مکمل طور پر اسے پیٹ بھر کر کھانا دے۔ ( رواہ الطبرانی عن ابن عباس) ۔ کلام :۔۔۔ ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 4753

25044

25044- "إذا جاء خادم أحدكم بطعامه فليقعده معه أو ليناوله منه فإنه هو الذي ولي حره ودخانه". "حم هـ ابن مسعود".
25044 جب تمہارے پاس تمہارا خادم کھانا لے کر آئے اسے اپنے ساتھ بٹھا لو یا اسے کچھ دے دو چونکہ اس نے کھانے کی تپش اور دھواں برداشت کیا۔ ( رواہ احمد بن حنبل وابن ماجہ عن ابن مسعود)

25045

25045- "إذا كان لأحدكم خادم قد كفاه المشقة فليطعمه فإن لم يفعل فليناوله اللقمة". "ط ص عن جابر".
25045 جب تم میں سے کسی کا خادم ہو جو اس کا کام پورا کردیتا ہو وہ اسے کھانا کھلائے یا اپنے کھانے میں سے اسے لقمہ دے دے۔ ( رواہ ابوداؤد الطیالسی و سعید بن المنصور عن جابر)

25046

25046- "للمملوك طعامه وكسوته ولا يكلف إلا ما يطيق، فإن كلفتموهم فأعينوهم، ولا تعذبوا عباد الله خلقا أمثالكم". "حب عن أبي هريرة".
25046 غلام کے لیے کھانے اور کپڑوں کا بندبست کرنا واجب ہے اسے وہی کام سونپا جائے جس کی وہ طاقت رکھنا ہو، اگر کوئی ایسا کام اسے سونپ دیا جائے جس کی وہ طاقت نہیں رکھتا اس میں اس کی مدد کرو اے اللہ کے بندو ! مخلوق کو عذاب مت دو وہ بھی تمہارے جیسے ہیں۔ ( رواہ ابن سلمان عن ابوہریرہ )

25047

25047- "للمملوك طعامه وكسوته بالمعروف ولا يكلف من العمل إلا ما يطيق، فإن كلفتموهم فأعينوهم ولا تعذبوا عباد الله خلقا أمثالكم". "حب عن أبي هريرة".
25047 غلام کے لیے دستور کے مطابق کھانے اور کپڑے کا بند و بست کرنا واجب ہے ایسا ہی کام اس کے سپرد کیا جائے جس کی وہ طاقت رکھتا ہو۔ اگر اس کی طاقت سے بڑے کام اس سے لو تو اس کی مدد کرو، اے اللہ کے بندو ! مخلوق کو عذاب مت دو وہ بھی تمہارے جیسے ہیں۔ ( رواہ ابن حبان عن ابوہریرہ )

25048

25048- "للمملوك طعامه وكسوته بالمعروف ولا يكلف من العمل إلا ما يطيق". "حم م هق عن أبي هريرة".
25048 دستور کے مطابق غلام کے لیے کھانے اور کپڑوں کا بند و بست کیا جائے اور اسے وہی کام سونپا جائے جس کی وہ طاقت رکھتا ہو۔ ( رواہ احمد بن حنبل ومسلم والبیھقی فی السنن عن ابوہریرہ )

25049

25049- "من لاءمكم من مملوكيكم فأطعموهم مما تأكلون وألبسوهم مما تلبسون، ومن لا يلائمكم منهم فبيعوه، ولا تعذبوا خلق الله". "حم د عن أبي ذر".
25049 اگر تمہارے پاس غلام ہوں انھیں وہی کھانا کھلاؤ جو تم کھاتے ہو انھیں وہی کپڑے پہناؤ جو تم پہنتے ہو اور جو غلاموں کے ساتھ ایسا برتاؤ نہ کرسکے وہ انھیں بیچ دے اور اللہ تعالیٰ کی مخلوق کو عذاب مت دو ۔ ( رواہ احمد بن حنبل وابو داؤد عن ابی ذر)

25050

25050- "لا يأتي رجل مولاه فيسأله من فضل هو عنده فيمنعه إياه إلا دعي له يوم القيامة شجاع أقرع يتلمظ فضلة الذي منع منه". "ن عن معاوية بن حيدة".
25050 جو شخص بھی اپنے مولی ( آقا) کے پاس آئے اور اس سے کوئی چیز ( سازو سامان یا مال وغیرہ) کا مطالبہ کرے اور آقا دینے سے انکار کرے قیامت کے دن ایک گنجا سانپ آئے گا جو اس فاضل چیز کو نکل جائے گا جس سے اس نے غلام کو منع کیا تھا۔ ( رواہ نسائی عن معاویہ بن محمد)

25051

25051- "لا يسأل رجل مولاه من فضل هو عنده فيمنعه إياه إلا دعي له يوم القيامة فضله الذي منعه شجاعا أقرع". "د عن معاوية بن حيدة"
25051 جو شخص بھی اپنے مولیٰ ( آزاد کرنے والے آقا) سے کوئی فالتو چیز طلب کرتا ہے اور آقا انکار کردیتا ہے قیامت کے دن ایک گنجا سانپ لایا جائے گا جو وہ چیز نگل جائے گا۔ ( رواہ ابوداؤد عن معاویہ بن عبدہ)

25052

25052- "يا أبا ذر إنك امرء فيك جاهلية إنهم إخوانكم فضلكم الله عليهم فمن لم يلائمكم فبيعوه ولا تعذبوا خلق الله". "د عن أبي ذر" 4
25052 اے بو ذر ! تو ایسا شخص ہے تجھ میں جاہلیت کی بو پائی جا رہی ہے یہ غلام تمہارے بھائی ہیں اللہ تعالیٰ نے تمہیں ان پر فضیلت عطا کی ہے، جو ان کے ساتھ اچھا برتاؤ نہ کرسکے وہ انھیں بیچ ڈالے اللہ تعالیٰ کی مخلوق کو عذاب مت دو ۔ ( رواہ ابوداؤد عن ابی ذر)

25053

25053- "يحسب ما خانوك وعصوك وكذبوك وعقابك إياهم وإن كان عقابك إياهم بقدر ذنوبهم كان كفافا لا لك ولا عليك، وإن كان عقابك إياهم دون ذنوبهم كان فضلا لك، وإن كان عقابك إياهم فوق ذنوبهم اقتص لهم منك الفضل أما تقرأ كتاب الله: {وَنَضَعُ الْمَوَازِينَ الْقِسْطَ لِيَوْمِ الْقِيَامَةِ} – الآية". "حم ت عن عائشة"
25053 تیرے غلاموں نے تیرے ساتھ جو خیانت کی ہے جو تیری نافرمانی کی ہے اور جو تیرے پاس انھوں نے جھوٹ بولا ہے اس کا حساب کیا جائے گا اور تو نے انھیں جو سزا دی ہے اس کا بھی حساب کیا جائے گا اگر تیری سزا ان کے گناہوں کے بقدر ہوئی تو حساب برابر سرابر رہے گا نہ تیرے حق میں ہوگا اور نہ نقصان میں تو نے انھیں جو سزا دی ہے وہ اگر ان کے گناہوں سے کمتر ہوئی تو یہ تمہارے حق میں فضیلت کی بات ہوگی اگر تیری سزا ان کے گناہوں سے زیادہ رہی تو زیادتی کا تجھ سے بدلہ لیا جائے گا کیا تم نے یہ آیت پڑھی ” ونضع الموازین القسط لیوم القیامۃ “ الآیۃ قیامت کے دن ہم انصاف کے ترازو قائم کریں گے۔ ( رواہ احمد بن حنبل والترمذی عن عائشۃ)

25054

25054- "إذا ابتاع أحدكم الخادم فليكن أول شيء يطعمه الحلوى فإنه أطيب لنفسه". "الخرائطي في مكارم الأخلاق عن معاذ".
25054 تم میں سے جو شخص خادم خریدے سب سے پہلے اسے میٹھی چیز کھلائے چونکہ میٹھی چیز اس کے لیے نہایت اچھی ثابت ہوگی۔ ( رواہ الخرائطی فی مکارم الاخلاق عن معاذ) ۔ کلام :۔۔۔ ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 1272 احیاء میں ہے کہ اس حدیث کی کوئی اصل نہیں دیکھئے 319

25055

25055- "إذا اشترى أحدكم الخادم فليقل: اللهم إني أسألك خيره وخير ما جبلته عليه، وأعوذ بك من شره وشر ما جبلته عليه وليدع بالبركة، وإذا اشترى أحدكم الجارية فليقل اللهم إني أسألك خيرها وخير ما جبلتها عليه وأعوذ بك من شرها وشر ما جبلتها عليه وليدع بالبركة، وإذا اشترى أحدكم بعيرا فليأخذ بذروة سنامه وليدع بالبركة وليقل مثل ذلك". "هـ عن عمرو بن شعيب عن جده"
25055 جب تم میں سے کوئی شخص نوکر خریدے اسے یہ دعا پڑھنی چاہیے۔ اللھم انی اسئلک خیرہ وخیر ما جبلتہ علیہ واعوذ بک من شرہ وشرما جبلتہ علیہ۔ یا اللہ ! میں تجھ سے اس کی اور اس کی فطرت کی خیر و برکت کا سوال کرتا ہوں اور اس کے شر سے اس کی فطرت کے شر سے تیری پناہ مانگتا ہوں۔ نیز برکت کے لیے اللہ تعالیٰ سے دعا کرے۔ اسی طرح اور جب تم میں سے کوئی شخص باندی خریدے اسے یہ دعا پڑھنی چاہیے۔ اللھم انی اسالک خیرھا وخیر ما جبل تھا علیہ واعوذبک من شرھا وشر ما جبل تھا علیہ۔ یا اللہ میں تجھ سے اس کی خیر و برکت کا اور اس کی پیدائشی خصلت کی خیر و برکت کا جس پر تو نے اسے پیدا کیا ہے طلبگار ہوں اور اس کے شر سے اور اس کی پیدائشی خصلت کے شر سے جس پر تو نے اس کو پیدا کیا ہے پناہ مانگتا ہوں۔ اس کے لیے برکت دعا کرے اور جب تم میں سے کوئی شخص اونٹ خریدے تو اس کی کوہان پکڑ کر کو برکت کی دعا کرے اور مذکور بالا دعا پڑھے۔ ( رواہ ابن ماجہ عن عمرو بن شعیب عن جدہ)

25056

25056- "من ابتاع مملوكا فليحمد الله وليكن أول ما يطعمه الحلوى فإنه أطيب لنفسه"."ابن النجار عن عائشة".
25056 جو شخص غلام خریدے اسے چاہیے کہ وہ اللہ تعالیٰ کی حمدو ثنا کرے اور سب سے پہلے اسے میٹھی چیز کھلائے چونکہ یہ اس کے لیے بہت اچھی ہے۔ ( رواہ ابن النجار عن عائشۃ) ۔ کلام :۔۔۔ ضعیف ہے دیکھئے تذکرۃ الموضوعات 136 والتنزیۃ 2542 ۔

25057

25057- "لله أقدر عليك منك عليه". "عب حم ت: حسن صحيح عن أبي مسعود"؛ قال: ضربت مملوكا لي فقال النبي صلى الله عليه وسلم: فذكره مر برقم [25040] .
25057 جتنی قدرت تم اپنے غلام پر رکھتے ہو اللہ تعالیٰ اس سے کہیں زیادہ تمہارے اوپر قدرت رکھتا ہے۔ ( رواہ عبد الرزاق واحمد بن حنبل والترمذی وقال حسن صحیح عن ابی مسعود) حضرت ابو مسعود (رض) کہتے ہیں : میں نے اپنا غلام کو مارا اس پر نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہ ارشاد فرمایا : 25020 نمبر پر حدیث گزرچکی ہے۔

25058

25058- "أخوك في الإسلام لا تكلفه من العمل إلا ما أطاق، وأطعمه م طعامك وألبسه من لباسك فإن كرهته فبعه يعني العبد". "طس عن حذيفة".
25058 وہ اسلام میں تمہارا بھائی ہے اسے اتنا ہی کام سونپو جس کی وہ طاقت رکھتا ہو اسے وہی کھانا کھلاؤ جو تم خود کھاتے ہو اسے وہی کپڑے پہناؤ جو تم پہنتے ہو اگر تم اسے ناپسند کرو تو بیچ ڈالو یعنی غلام کو۔ ( رواہ الطبرانی فی الاوسط عن حذیفۃ)

25059

25059- "أرقاءكم أخوانكم فأحسنوا إليهم، استعينوهم على ما غلبكم وأعينوهم على ما غلبوا". "حم خ في الأدب عن رجل من الصحابة".
25059 تمہارے غلام تمہارے بھائی ہیں ان کے ساتھ اچھا برتاؤ کرو غالب کاموں میں ان سے مدد لو اور جو کام انھیں مغلوب کر دے اس میں ان کی مدد کرو۔ ( رواہ احمد بن حنبل البخاری فی الادب المفرد عن رججل من الصحابۃ۔ کلام :۔۔۔ ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الادب 35 و ضعیف الجامع 781 ۔

25060

25060- "اشتروا الرقيق وشاركوهم في أرزاقهم يعني كسبهم وإياكم والزنج فإنه قصيرة أعمارهم قليلة أرزاقهم". "طب عن ابن عباس" مر برقم [25015] .
25060 غلام خریدو اور انھیں اپنے کسب و کمائی میں شریک کرو، حبشیوں سے گریز کرو چونکہ ان کی عمریں تھوڑی اور کمائی قلیل ہوتی ہے۔ ( رواہ الطبرانی عن ابن عباس) حدیث 25015 نمبر پر گزر چکی ہے۔۔ کلام :۔۔۔ ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 863 والضعیفۃ 725 ۔

25061

25061- "صدقت هو أخوك ابن أبيك، أبوك وأمك آدم وحواء، لك أجرك بيمينك هذه عظيمة". "ابن قانع - عن بشر بن حنظلة الجعفي".
25061 تم نے سچ کہا وہ تمہارا بھائی اور تمہارے باپ کا بیٹا ہے تمہارا باپ اور ماں آدم اور حواء ہیں تمہارے اس سلوک کا اجر عظیم ہے۔ ( رواہ ابن قانع عن بشر بن حنظلۃ الجعفی)

25062

25062- "أطعموهم مما تأكلون وأكسوهم مما تلبسون يعني الرقيق". "م حب عن أبي اليسر؛ ابن سعد عن أبي ذر؛ ابن سعد عن أبي الدرداء خ في الأدب عن جابر".
25062 جو کھانا تم خود کھاتے ہو وہی اپنے غلاموں کو کھلاؤ اور جو کپڑے خود پہنتے ہو وہی انھیں پہناؤ۔ ( رواہ مسلم وابن حبان عن ابی الیسر وابن سعد عن ابی ذر وابن سعد عن ابی الدرداء والبخاری فی الادب عن جابر)

25063

25063- "الفقير عند الغني فتنة، والضعيف عند القوي فتنة، والمملوك عند المليك فتنة فليتق الله وليكلفه ما يستطيع فليعنه عليه فإن لم يفعل فلا يعذبه". "الديلمي عن أبي ذر".
25063 فقیر مالدار شخص کے پاس آزمائش ہے کمزور طاقتور کے پاس آزمائش ہے غلام آقا کے لیے آزمائش ہے آقا کو چاہیے کہ وہ اللہ تعالیٰ سے ڈرتا رہے اور اسے وہی کام سونپے جس کی انجام دہی کی اس میں طاقت ہو وہ اس کی مدد کرتا رہے اگر ایسا نہ کرسکے کم از کم اسے سزا تو نہ دے۔ ( رواہ الدیلمی عن ابی ذر)

25064

25064- "لا تحملوهم ما لا يطيقون، وأطعموهم مما تأكلون وألبسوهم مما تلبسون وما رضيتم فأمسكوا، ولا تعذبوا خلق الله". "الخرائطي في مكارم الأخلاق وابن عساكر عن عمرو بن شعيب عن أبيه عن جده".
25064 غلاموں سے ایسا کام نہ لو جس کی وہ طاقت نہ رکھتے ہوں انھیں وہی کھانا کھلاؤ جو تم خود کھاتے ہو اور انھیں وہی کپڑے پہناؤ جو تم پہنتے ہو، جس سے تم راضی ہو اسے روک لو اللہ تعالیٰ کی مخلوق کو عذاب مت دو ۔ ( رواہ الخرائطی فی مکارم الاخلاق وابن عساکر عن عمرو بن شعیب عن ابیہ عن جدہ)

25065

25065- "ما خففت عن خادمك من عمله كان لك أجرا في موازينك". "حب ع عن عمرو بن حريث".
25065 تم اپنے خادم کے کام میں جو تخفیف بھی کرو گے وہ تمہارے اعمال کی ترازو میں باعث اجر وثواب ہوگا۔ ( رواہ ابن حبان وابو یعلی عن عمرو بن حریث) ۔ کلام :۔۔۔ ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 5059 ۔

25066

25066- "لا يدخل الجنة سيئ الملكة قال رجل: يا رسول الله أليس أخبرتنا أن هذه الأمة أكثر الأمم المملوكين وأيامى 3؟ قال: بلى فأكرموهم كرامة أولادكم وأطعموهم مما تأكلون". الخرائطي في مكارم الأخلاق عن أبي بكر"
25066 غلاموں کے ساتھ برا سلوک کرنے والا جنت میں داخل نہیں ہوگا، ایک شخص نے عرض کیا : یا رسول اللہ ! کیا آپ نے ہمیں خبر نہیں دی تھی کہ اس امت کے مملوکین اور غیر شادی شدہ لوگ سب امتوں سے زیادہ ہوں گے ؟ فرمایا : جی ہاں۔ غلاموں کا اکرام کرو جیسا تم اپنی اولاد کا اکرام کرتے ہو، انھیں وہی کھانا کھلاؤ تو تم خود کھاتے ہو۔ ( رواہ الخرائطی فی مکارم الاخلاق عن ابی بکر)

25067

25067- "للمملوك طعامه وكسوته لا يكلف من العمل إلا ما يطيق". "عب حم م عن أبي هريرة". مر برقم [25048] .
25067 غلام کے لیے کھانے اور کپڑوں کا بند و بست کرنا مالک پر واجب ہے اور اس سے وہی کام لیا جائے جس کی وہ طاقت رکھتا ہو۔ ( رواہ عبدالرزاق واحمد بن حنبل ومسلم عن ابوہریرہ )

25068

25068- "إذا صنع مملوك أحدكم طعاما فولي حره وعمله فقربه إليه فليدعه فليأكل معه، وإن أبى فليضع في يده مما صنع". "طب عن عبادة بن الصامت".
25068 جب تمہارا غلام تمہارے لیے کھانا تیار کرے، وہ کھانے کی حرارت کا مالک ہے، لہٰذا آقا غلام کو اپنیس اتھ کانے کی دعوت دے اگر انکار کرے تو اس کے ہاتھ پر اس کے پکائے ہوئے کانے میں سے کچھ رکھ دے۔ ( رواہ الطبرانی عن عبادۃ بن الصامت)

25069

25069- "الأكل مع الخادم من التواضع فمن أكل معه اشتاقت إليه الجنة". "أبو الفضل جعفر بن محمد بن جعفر في كتاب العروس والديلمي عن أم سلمة".
25069 خادم کے ساتھ بیٹھ کر کھانا تواضع ہے، جو شخص خادم کے ساتھ کھانا کھاتا ہے جنت اس کی مشتاق رہتی ہے۔ ( رواہ ابو الفضل جعفر بن محمد بن جعفر فی کتاب العروس والدیلمی عن ام سلمۃ (رض)) ۔ کلام :۔۔۔ ضعیف ہے دیکھئے تذکرۃ الموضوعات 191 والتنزیۃ 2672

25070

25070- "إذا كفى أحدكم مملوكه صنعة طعامه وكفاه حره ومؤنته وقربه إليه فليجلسه فليأكل معه أو ليأخذ أكلة فليروغ له لقمة عنها فليضعها في يده وليقل: كل هذه". "كر عن أبي هريرة".
25070 جب تم میں سے کسی کا خادم کھانا تیار کرے اس کی حرارت اور پکانے کی مشقت برداشت کرے اور آقا کے قریب لائے آقا کو چاہیے اسے اپنے پاس بٹھائے خادم کے ساتھ بیٹھ کر کھانا کھائے یا اسے ایک لقمہ دے دے جو اس کی ہتھیلی پر رکھ دے اور اک ہے : یہ کھالو۔ ( رواہ ابن عساکر عن ابوہریرہ )

25071

25071- "صدقت أرض تنبت على شدة تهلك، ولن تهلك بأنهم يعملون بأيديهم ويؤاكلون عبيدهم". "ط عن يزيد بن معبد".
25071 تم نے سچ کہا وہ ایسی زمین ہے جو سختی پر ہلاکت کا باعث نہیں بنے گی۔ ( رواہ ابوداؤد الطیالسی عن یزید بن معبد)

25072

25072- "للمملوك على مولاه ثلاث: لا يعجله عن صلاته ولا يقيمه عن طعامه، ويبيعه إذا استباعه". "تمام وابن عساكر عن ابن عباس؛ قال ابن عساكر: حديث غريب".
25072 مالک پر غلام کے تین حقوق ہیں، آقا اسے نماز میں جلدی نہ کرائے کھانا کھاتے قت اسے نہ آٹھائے اور جب غلام بیچنے کا مطالبہ کرے اسے بیچ دے۔ رواہ تمام وابن عساکر عن ابن عباس قال ابن عساکر حدیث غریب)

25073

25073- "لا تستخدموا أرقاءكم بالليل فإن الليل لهم والنهار لكم". "الديلمي عن عائشة، وفيه بحر بن كثير مجمع على تركه".
25073 رات کے وقت اپنے غلاموں سے خدمت مت لو چونکہ رات ان کے لیے ہے اور دن تمہارے لیے ہے۔ ( رواہ الدیلمی عن عائشۃ وفیہ بحرین کثیر مجمع علی ترکہ) ۔ کلام :۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے اس کی سند میں بحرین کثیر ہے اس کے ترک پر محدثین کا اجماع ہے۔۔۔

25074

25074- "ما من مولى يأتي مولاه يسأله من فضل ما عنده فيتجهمه إلا جعله الله شجاعا أقرع يوم القيامة ينهشه قبل القضاء". "حم طب هب ز عن حكيم بن معاوية عن أبيه".
25074 جو غلام بھی اپنے آقا کے پاس آتا ہے اور اس سے بچی ہوئی چیز کا مطالبہ کرتا ہے اور وہ انکار کردیتا ہے قیامت کے دن اللہ تعالیٰ ایک گنجا سانپ اس پر مسلط کر دے گا جو اسے قضا سے پہلے ڈستا رہے گا۔ ( رواہ احمد بن حنبل والطبرانی والبیھقی فی شعب الایمان والبزار عن حکیم بن معاویۃ عن ابیہ)

25075

25075- "إذا ضرب أحدكم خادمه فليجتنب الوجه". "خ في الأدب عن أبي هريرة".
25075 ۔۔۔ جب تم میں سے کوئی شخص اپنے خادم کو مارے تو چہرے پر مارنے سے اجتناب کرے۔ ( رواہ البخاری فی الادب عن ابوہریرہ )

25076

25076- "يحسب ما خانوك وعصوك وكذبوك وعقابك إياهم، فإن كان عقابك إياهم بقدر ذنوبهم كان كفافا لا لك ولا عليك، وإن كان عقابك إياهم دون ذنوبهم كان قصاصا لك، وإن كان عقابك إياهم فوق ذنوبهم اقتص لهم منك الفضل، أما تقرأ كتاب الله: {وَنَضَعُ الْمَوَازِينَ الْقِسْطَ لِيَوْمِ الْقِيَامَةِ فَلا تُظْلَمُ نَفْسٌ شَيْئاً} - الآية. "حم، ت: غريب هب عن عائشة"، أن رجلا قال: يا رسول الله إن لي مملوكين يكذبونني ويخونوني ويعصونني وأشتمهم وأضربهم فكيف أنا منهم؟ قال: فذكره. مر برقم [25053] .
25076 ۔۔۔ تمہارے غلاموں نے تمہارے ساتھ جو خیانت کی ہے جو تیری نافرمانی کی ہے اور تیرے ساتھ جو جھوٹ بولا ہے اس سب کا حساب کیا جائے گا اور تو نے انھیں جو سزا دی ہے اس کا بھی حساب کیا جائے گا اگر تمہاری دی ہوئی سزا ان کے کردہ گناہوں کے بقدر ہوئی تو معاملہ برابر سرابر رہے گا جو نہ تیرے حق میں ہوگا اور نہ ہی تیری نقصان میں۔ اگر تمہاری دی ہوئی سزا ان کے کردہ گناہوں سے زیادہ رہی تو زیادتی کا تم سے بدلہ لیا جائے گا کیا تم نے کتاب اللہ میں یہ آیت نہیں پڑھی ۔ ونضع العموازین القسط لیوم القیامۃ فلا تظلم نفس شیا الایۃ) قیامت کے دن ہم انصاف کی ترازو میں قائم کریں گے کہ کسی جان پر کچھ ظلم نہیں کیا جائے گا۔ ( رواہ احمد بن حنبل والترمذی وقال غریب ورواہ البیھقی فی شعب الایمان عن عائشۃ) ایک شخص نے عرض کیا : یا رسول اللہ ! میرے بہت سارے غلام ہیں جو میرے سامنے جھوٹ بولتے ہیں مجھ سے خیانت کرتے ہٰنا ور میرے ساتھ خیانت کرتے ہیں اس کی پاداش میں نہیں انھیں برا بھلا کہتا ہوں اور انھیں مارتا ہوں میرا ان کے متعلق کیا معاملہ ہوگا۔ اس پر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہ حدیث ارشاد فرمائی ۔ حدیث 25053 نمبر پر گزرچکی ہے۔

25077

25077- "إن كان ذلك في كنهه وإلا أقيد منكم يوم القيامة". "الحكيم عن زيد بن أسلم"، قال: قال رجل: يا رسول الله ما تقول في ضرب المماليك؟ قال: فذكره.
25077 ۔۔۔ اگر یہ مار غلاموں کے حق میں سود مند تھی ( تو اس میں کوئی حرج نہیں) ورنہ قیامت کے دن تم سے بدلہ لیا جائے گا۔ ( رواہ الحکیم عن زید بن مسلم) روایت ہے کہ ایک شخص نے عرض کیا یا رسول اللہ غلاموں کو مارنے کے متعلق آپ کیا فرماتے ہیں ؟ اس پر یہ حدیث ارشاد فرمائی۔

25078

25078- "قيل فما تقول في سبهم؟ قال مثل ذلك قال فإنا نعاتب أولادنا ونسبهم قال: إنهم ليسوا مثل أولادكم، إنكم لا تتهمون على أولادكم، من ضرب عبده في غير حد حتى يسيل دمه فكفارته عتقه". "الخطيب وابن النجار عن ابن عباس".
25078 ۔۔۔ عرض کیا گئی : غلاموں کا گالی دینے کے متعلق آپ کیا فرماتے ہیں ؟ عرض کیا : اس کی مثال یہ ہوسکتی ہے جیسا کہ ہم اپنی اولاد کو سزا دیتے ہیں اور انھیں برا بھلا بھی کہتے ہیں : آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : غلام اولاد کی طرح نہیں ہیں تم اپنی اولاد پر تہمت بھی لگا سکتے ہو، جس شخص نے اپنے غلام کو بدون حد کے مارا حتی کہ اس کا خون بہہ نکلا اس کا کفارہ اسے آزاد کرنا ہے۔ ( رواہ الخطیب وابن النجار عن ابن عباس)

25079

25079- "يوزن ذنبهم وعقوبتكم إياهم فإن كانت عقوبتكم أكثر من ذنوبهم أخذوا منكم، ويوزن ذنبهم وأذاكم إياهم فإن كان أذاكم أكثر أعطوا منكم يعني الرقيق إنك لا تتهم في ولدك فلا تطب نفسا تشبع ويجوع ولا تكتس ويعرى". "الحكيم عن رفاعة بن رافع الزرقي".
25079ــــــ۔۔۔ غلاموں کا گناہ اور تمہاری دی ہوئی سزا کا وزن کیا جائے گا اگر تمہاری سزا ان کے گناہوں سے زیادہ نکلی تو تم سے اس کا مواخذہ کیا جائے گا۔ ان کے گناہوں اور تمہاری پہنچائی ہوئی اذیت کا موازنہ کیا جائے گا اگر تمہاری اذیت زیادہ رہی تو اس کا بدلہ بھی تم سے لیا جائے گا، بلاشبہ تمہیں تمہاری اولاد کے متعلق تہمت زدہ نہیں کیا جاتا اور اس طرح اپنے آپ کو خوش نہ رکھو کہ تم پیٹ بھر کر کھاؤ اور غلام بھوکا رہے تم کپڑے پہنو اور وہ ننگا رہے۔ ( رواہ الحکیم عن رفاعۃ بن رافع الزرقی)

25080

25080- "يوزن ذنبه بعقوبتك فإن كانت سواء فلا لك ولا عليك، وإن كانت العقوبة أكثر فإنما هو شيء يؤخذ من حسناتك يوم القيامة". "الحكيم عن زياد بن أبي زياد مرسلا".
25080 ۔۔۔ غلام کے گناہ کا تمہاری دی ہوئی سزا کے ساتھ موازنہ ہوگا اگر برابر سرابر نکلے تو نہ تمہارے حق میں کچھ فائدہ رہا اور نہ تمہارے نقصان میں اگر تمہاری سزا زیادہ رہی تو یہ ایسی چیز ہے جس کا مواخذہ قیامت کے دن تمہاری نیکیوں سے کیا جائے گا ۔ (رواہ الحکیم عن زیاد بن ابی زیاد مرسلا)

25081

25081- "لا تضربوا إماءكم على كسر إنائكم فإن لها آجالا كآجالكم". "الديلمي عن كعب بن عجرة".
25081 ۔۔۔ برتن توڑ دینے پر اپنی باندیوں کو مت مارو تمہاری مقررہ مدتوں کی طرح ان کی مدتیں بھی مقرر ہیں۔ (رواہ الدیلمی عن کعب بن عجرۃ (رض)) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث کی اصل میں آجالکم کی بجائے آجال الناس ہے دیکھئے اسنی المطالب 1685 و ضعیف الجامع 6240 ۔

25082

25082- "لا تضربوا الرقيق فإنكم لا تدرون على ما تهجمون عليه". "الخطيب في المتفق والمفترق عن ابن عمر".
25082 ۔۔۔ غلام کو مت مارو چونکہ تمہیں نہیں معلوم کہ غفلت میں تم ان پر کیا کچھ کر گزرو گے ۔ (رواہ الخطیب فی المتفق والمفترق عن ابن عمرو (رض))

25083

25083- "تعفو فإن عاقبت فعاقب بقدر الذنب واتق الوجه". "طب عن جزء".
25083 ۔۔۔ معاف کر دو ، اگر سزا ہی دو تو گناہ کے بقدر سزا دو اور چہرے پر مارنے سے اجتناب کرو ۔ (رواہ الطبرانی عن جزء)

25084

25084- "اعفوا عنه في كل يوم سبعين مرة يعني الخادم". "د، ت: حسن غريب عن ابن عمر"
25084 ۔۔۔ اسے معاف کر دو ایک دن میں ستر بار ، یعنی خادم کو (رواہ ابوداؤد والترمذی وقال حسن غریب عن ابن عمرو (رض))

25085

25085- "تعفو عنهم في كل يوم سبعين مرة يعني المماليك". "طب عن ابن عمر".
25085 ۔۔۔ غلام کو ایک دن میں ستر مرتبہ معاف کرو ۔ (رواہ الطبرانی عن ابن عمرو (رض))

25086

25086- "يعفى عنه كل يوم سبعين مرة يعني المملوك". "حم عن ابن عمر".
25086 ۔۔۔ غلام کو روزانہ ستر مرتبہ معاف کیا جائے۔ رواہ احمد بن حنبل عن ابن عمر

25087

25087- "لا يزال العبد من الله وهو منه ما لم يخدم، فإذا خدم وجب عليه الحساب". "حل كر عن أبي الدرداء".
25087: بندے کا تعلق اللہ تعالیٰ کے ساتھ لگا رہتا ہے اور اللہ کا تعلق اس کے ساتھ جب تک وہ خدمت نہیں لیتا چنانچہ جب بندے کی خدمت کی جاتی ہے اس پر حساب واجب ہوجاتا ہے۔ رواہ نعیم فی الحلیۃ و ابن عساکر عن ابی الدرداء۔

25088

25088- "إن العبد لا يزال من الله والله منه ما لم يخدم فإذا خدم وقع عليه الحساب". "ص ق كر عن أبي الدرداء".
25088 ۔۔۔ بندے کا تعلق اللہ تبارک وتعالیٰ کے ساتھ جڑا رہتا ہے اور اللہ تبارک وتعالیٰ کا تعلق اس کے ساتھ جڑا رہتا ہے جب تک وہ خدمت نہیں لیتا جب خدمت لینا شروع کردیتا ہے پھر اس پر حساب واقع ہوتا ہے۔ (رواہ سعید بن المنصور والبیہقی وابن عساکر عن ابی الدرداء (رض))

25089

25089- "أحسن إليه فإني رأيته يصلي". "ع عن أنس".
25089 ۔۔۔ اس کے ساتھ سلوک کرو میں نے اسے نماز پڑ تھے دیکھا ہے ( رواہ ابو یعلی عن انس )

25090

25090- "إن المستشار مؤتمن، خذ هذا فإني رأيته يصلي واستوص به معروفا". "ت: حسن عن أبي هريرة".
25090 ۔۔۔ جس مشورہ لیا جائے اسے امانت دار ہونا چاہیے اسے لے لو میں نے اسے نماز پڑھتے دیکھا ہے اور اس کے ساتھ اچھا سلود کرو (رواہ الترمذی وقال حسن عن ابوہریرہ )

25091

25091- "إذا أبق العبد ثم أبق فبيعوه ولا تعذبوا خلق الله". "عد عن أبي هريرة".
25091 ۔۔۔ جب غلام بھاگ جائے پھر دوسری مرتبہ بھی بھاگ جائے تو اسے بیچ دو اللہ تبارک وتعالیٰ کی مخلوق کو عذاب مت دو ۔ (رواہ ابن عدی عن ابوہریرہ )

25092

25092- "من كانت له أمة يصيبها فلم يطأها في أربعين ليلة مرة فهو عاص لله عز وجل". "الديلمي عن ابن عمرو".
25092 ۔۔۔ جس شخص کی باندی ہو جس سے وہ ہمبستری کرتا ہو اگر چالیس دن تک اس نے باندی سے ہمبستری نہیں کی اس نے اللہ تبارک وتعالیٰ کی نافرمانی کی ۔ (رواہ الدیلمی عن ابن عمرو)

25093

25093- "شر الرقيق الزنجي إذا شبعوا زنوا، وإذا جاعوا سرقوا". "أبو نعيم عن عباد بن عبيد الله بن أبي رافع عن أبيه عن جده".
25093 ۔۔۔ سب سے برا غلام حبشی ہوتا ہے جب اس کا پیٹ بھر جاتا ہے زنا کرتا ہے اور جب بھوکا ہوتا ہے چوری کرتا ہے۔ (رواہ ابو نعیم عن عباد بن عبیداللہ بن ابی رافع عن ابیہ عن جدہ ) ۔ کلام :۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے الشذرۃ 199 وکشف الخفاء 693 ۔

25094

25094- "لا خير في الحبش إذا جاعوا سرقوا وإن شبعوا زنوا، وإن فيهم لخلتين حسنتين: إطعام الطعام وبأس عند البأس". "طب عن ابن عباس".
25094 ۔۔۔ حبشوں میں کوئی بھلائی نہیں جب بھوکے ہوتے ہیں چوری کرتے ہیں اگر ان کے پیٹ بھرے ہوں تو زنا کرتے ہیں البتہ ان میں دو اچھی عادتیں بھی ہیں کھانا کھلانا اور لڑائی کے وقت (ساتھ مل کے ) لڑائی کرنا (رواہ الطبرانی عن ابن عباس ) ۔ کلام :۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے التنزیہ 312 ذخیرۃ الحفاظ 6190 ۔

25095

25095- "إذا اشترى أحدكم الجارية فليكن أول ما يطعمها الحلوى فإنه أطيب لنفسها". "طس عن معاذ بن جبل".
25095 ۔۔۔ جب تم میں سے کوئی شخص باندی خریدے سب سے پہلے اسے میٹھی چیز کھلائے چونکہ میٹھی چیز اس کی ذات کے لیے بہت اچھی ہے۔ (رواہ الطبرانی فی الاوسط عن معاذ بن جبل) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 369 ۔

25096

25096- "من اشترى خادما فليضع يده على ناصيته ثم يقول: اللهم إني أسألك من خيره وخير ما جبلته عليه وأعوذ بك من شره وشر ما جبلته عليه، وإذا اشترى دابة فليضع يده على ناصيتها ثم يقول: اللهم إني أسألك من خيرها وخير ما جبلتها عليه وأعوذ بك من شرها وشر ما جبلتها عليه، وإذا اشترى بعيرا فليضع يده على ذروة سنامه ثم يقول: اللهم إني أسألك من خيره وخير ما جبلته عليه وأعوذ بك من شره وشر ما جبلته عليه". "ابن عساكر عن أبي هريرة".
25096 ۔۔۔ جو شخص خادم خریدے اسے چاہیے کہ وہ اپنا ہاتھ خادم کی پیشانی پر رکھے اور یہ دعا پڑھے ۔ ” اللہم انی اسئلک من خیرہ وخیر ماجبلتہ علیہ واعوذبک من شرہ وشر ماجبلتہ علیہ “۔ ” اللہ میں تجھ سے اس کی اور اس کی فطرت کی خیر و برکت کا سوال کرتا ہوں ، اور میں اس کے شر اور اس کی فطرت کے شر سے تیری پناہ مانگتا ہوں ۔ جب کوئی شخص جانور سواری وغیرہ خریدے اس کی پیشانی پر ہاتھ رکھ کر یہ دعا پڑھے ۔ ” اللہم افی اسالک من خیرھا وخیر ما جبل تھا علیہ واعوذبک من شرھا وشرماجبل تھا علیہ “۔ یا اللہ ! میں تجھ سے اس کی اور اس کی فطرت کی خیر و برکت کا سوال کرتا ہوں اور میں اس کے شر سے اور اس کی فطرت کے شر سے تیری پناہ مانگتا ہوں ۔ اور جب اونٹ خریدے اس کی کوہان پر ہاتھ رکھ کر یہ دعا پڑھے ۔ ” اللہم انی اسئلک من خیرہ وخیر ماجبلتہ علیہ واعوذبک من شرہ وشر ماجبلتہ علیہ “۔ ” یا اللہ میں تجھ سے اس اونٹ کی اور اس کی فطرت کی خیر و برکت کا سوال کرتا ہوں ، اور میں اس کے شر اور اس کی فطرت کے شر سے تیری پناہ مانگتا ہوں “۔ (رواہ ابن عساکر عن ابوہریرہ )

25097

25097- "لا بأس أن يقلب الرجل الجارية إذا أراد أن يشتريها وينظر إليها ما خلا عورتها ما بين ركبتيها إلى معقد إزارها." "طب، عد هق وضعفه عن ابن عباس".
25097 ۔۔۔ جب کوئی شخص باندی خریدنا چاہے اسے الٹ پلٹ کر دیکھنے میں کوئی حرج نہیں البتہ اس کے پردے کی جگہیں اور گھنٹوں سے کر ازار باندھنے کی جگہ تک نہ دیکھے ۔ (رواہ الطبرانی وابن عدی والبیہقی فی السنن وضعفہ عن ابن عباس (رض)) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ذخیرۃ الحفاظ 6022 والضعفیۃ 424)

25098

25098- "إنما الأسود لبطنه وفرجه". "عق طب عن أم أيمن".
25098 ۔۔۔ کالے حبشی کو صرف اپنے پیٹ اور شرمگاہ کی فکر لگی رہتی ہے۔ (رواہ العقیلی والطبرانی عن ام ایمن) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے الشدرۃ 199 و ضعیف الجامع 2044 ۔

25099

25099- "دعوني من السودان فإنما الأسود لبطنه وفرجه". "طب عن ابن عباس".
25099 ۔۔۔ مجھے حبشیوں سے دور رہنے دو چونکہ حبشی کو اپنے پیٹ اور شرمگاہ کی فکر لگی رہتی ہے۔ (رواہ الطبرانی عن ابن عباس (رض)) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے الاسرار المرفوعۃ 443 وتذکرۃ الموضوعات 114 ۔

25100

25100- "الزنجي إذا شبع زنى وإذا جاع سرق وإن فيهم لسماحة ونجدة". "عد عن عائشة".
25100 ۔۔۔ حبشی کا جب پیٹ بھر جاتا ہے زنا کرتا ہے اور جب بھوکا رہتا ہے چوری کرتا ہے البتہ حبشیوں میں سخاوت اور ہوشیاری ہے۔ (رواہ ابن عدی عن عائشۃ) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے الاتقان 299 والاسرار المرفوعۃ 442 ۔

25101

25101- "شر المال في آخر الزمان المماليك". "حل عن ابن عمر".
25101 ۔۔۔ آخری زمانے میں سب سے برا مال غلام ہوں گے ۔ (رواہ ابو نعیم فی الحلیۃ) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے الاسرار المرفوعہ 443 واسنی المطالب 373 ۔

25102

25102- "العبد من الله وهو منه ما لم يخدم فإذا خدم وقع عليه الحساب". "ص، هب عن أبي الدرداء".
25102 ۔۔۔ بندے کا اللہ تعالیٰ کے ساتھ تعلق جڑا رہتا ہے اور اللہ تعالیٰ کا بندے کے ساتھ تعلق رہتا ہے جب تک کہ وہ خدمت نہیں لیتا اور جب خدمت لیتا ہے اس پر حساب واقع ہوجاتا ہے۔ (رواہ سعید بن المنصور والبیہقی فی شعب الایمان، عن ابی الدرداء) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 3846 ۔

25103

25103- "العبد إذا نصح لسيده وأحسن عبادة ربه كان له أجره مرتين". "مالك حم ق د عن ابن عمر".
25103 ۔۔۔ غلام جب اپنے مالک کا خیرخواہ ہوتا ہے اور اپنے رب تعالیٰ کی عبادت کرتا رہتا ہے اسے دوہرا اجر ملتا ہے۔ (رواہ مالک واحمد بن حنبل والبخاری ومسلم وابو داؤد عن ابن عمرو (رض))

25104

25104- "إذا أبق العبد لم تقبل له صلاة". "م عن جرير".
25104 ۔۔۔ جب غلام بھاگ جاتا ہے اس کی نماز قبول نہیں ہوتی ۔ (رواہ مسلم عن جریر)

25105

25105- "إذا أبق العبد إلى الشرك فقد حل دمه". "د، وابن خزيمة عن جرير".
25105 ۔۔۔ جب غلام اسلام سے بھاگ کر کفر وشرک میں داخل ہوجائے اس کا خون حلال ہوجاتا ہے۔ (رواہ ابو داؤد وابن خزیمہ عن جریر ) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف ابی داؤد 936 و ضعیف الجامع 276 ۔

25106

25106- "إذا أدى العبد حق الله وحق مواليه كان له أجران". "حم م عن أبي هريرة".
25106 ۔۔۔ جب غلام اللہ تبارک وتعالیٰ اور اپنے مالکوں کا حق ادا کرتا رہتا ہے اس کے لیے دوہرا اجر وثواب ہوگا ۔ (رواہ احمد بن حنبل ومسلم ، عن ابو ہریرہ (رض))

25107

25107- "اثنان لا تجاوز صلاتهما رؤوسهما: عبد أبق من مواليه حتى يرجع، وامرأة عصت زوجها حتى ترجع". "ك عن ابن عمر"
25107 ۔۔۔ دو شخص ایسے ہیں کہ ان کی نماز میں ان کے سروں سے اوپر تجاوز نہیں کرتی ہے مالکان سے بھاگ جانے والا غلام حتی کہ پس لوٹ آئے خاوند کی نافران بیوی حتی کہ واپس لوٹ آئے ۔ (رواہ الحاکم عن ابن عمرو (رض))

25108

25108- "أول سابق إلى الجنة: عبد أطاع الله وأطاع مواليه". "طس خط عن أبي هريرة".
25108 ۔۔۔ جنت کی طرف سب سے پہلے سبقت کرنے والا وہ غلام ہے جو اللہ تعالیٰ اور اپنے مالک کا مطیع و فرمان بردار ہو ۔ (رواہ الطبرانی فی الاوسط والخطیب ، عن ابو ہریرہ (رض)) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 2134 والضعفیۃ 1767 ۔

25109

25109- "أيما عبد مات في إباقه دخل النار وإن كان قتل في سبيل الله تعالى". "طس هب عن جابر".
25109 ۔۔۔ جو غلام بھی اپنے بھاگنے کے دوران مرگیا وہ دوزخ میں داخل ہوگا ، اگرچہ اللہ تبارک وتعالیٰ کی راہ میں کیوں نہ مارا جائے ۔ (رواہ الطبرانی فی الاوسط)

25110

25110- "أيما عبد أبق عن مواليه فقد كفر حتى يرجع إليهم". "م عن جرير".
25110 ۔۔۔ جو غلام بھی اپنے مالکوں سے بھاگ جاتا ہے وہ کفر کرتا ہے حتی کہ واپس لوٹ آئے ۔ (رواہ مسلم عن جریر)

25111

25111- "إن رجلا دخل الجنة فرأى عبده فوق درجته فقال: يا رب هذا عبدي فوق درجتي؟ فقال له: نعم جزيته بعمله وجزيتك بعملك". "عق خط عن أبي هريرة".
25111 ۔۔۔ ایک شخص جنت میں داخل ہوا اس نے اپنے غلام کو جنت میں اپنے سے اوپر والے درجہ میں دیکھا عرض کیا اے میرے پروردگار میرا غلام مجھ سے سے ایک درجہ اوپر کیسے پہنچ گیا ، حکم ہوا جی ہاں ، اسے اس کے عمل کا بدلہ دیا ہے اور تجھے تیرے عمل کا بدلہ دیا گیا ہے۔ (رواہ العقیلی والخطیب ، عن ابو ہریرہ (رض)) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ذخیرۃ الحفاظ 1138 و ضعیف الجامع 1858 ۔

25112

25112- "عبد أطاع الله وأطاع مواليه أدخله الله الجنة قبل مواليه بسبعين خريفا، فيقول السيد: رب هذا كان عبدي في الدنيا قال: جازيته بعمله وجازيتك بعملك". "طب عن ابن عباس".
25112 ۔۔۔ وہ غلام جو اللہ تبارک وتعالیٰ کا فرمان بردار ہو اور اپنے مالکان کا بھی فرمان بردار ہو اللہ تعالیٰ اسے اپنے مالکان سے ستر سال قبل جنت میں داخل فرمائے گا آقا کہے گا : اے میرے پروردگار یہ دنیا میں میرا غلام تھا (یہ مجھ پر کیسے سبقت لے گیا) حکم ہوگا میں نے اس کے عمل کا اسے بدلہ دیا ہے اور تجھے تیرے عمل کا بدلہ دیا ہے۔ (رواہ الطبرانی ، عن ابن عباس (رض)) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 3674 ۔

25113

25113- "العبد الآبق لا تقبل له صلاة حتى يرجع إلى مواليه". "طب عن جرير".
25113 ۔۔۔ بھگوڑے غلام کی نماز قبول نہیں ہوتی تاوقتیکہ واپس نہ لوٹ آئے ۔ (رواہ الطبرانی عن جریر)

25114

25114- "للعبد المملوك الصالح أجران". "حم ق عن أبي هريرة".
25114 ۔۔۔ نیکوکار غلام کے لیے دوہرا اجر وثواب ہے۔ (رواہ احمد بن حنبل والبخاری ومسلم عن ابو ہریرہ (رض))

25115

25115- "إذا أبق العبد لم تقبل له صلاة فإن مات مات كافرا". "طب عن جرير".
25115 ۔۔۔ جب غلام بھاگ جاتا ہے اس کی نماز قابل قبول نہیں ہوتی اگر مرگیا تو کافر ہو کر مرے گا ۔ (رواہ الطبرانی عن جریر) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف النسائی 269 ۔

25116

25116- "ارجع إليها فأخبرها فإن مثلك مثل عبد لا يصلي إن مت قبل أن ترجع إليها واقرأ عليها السلام". "ك عن الحارث بن عبد الله ابن أبي ربيعة" 1.
25116 ۔۔۔ اپنی مالکہ کے پاس واپس لوٹ جاؤ اور اسے بتاؤ کہ تمہاری مثال اس غلام کی سی ہے جو نماز نہ پڑھتا ہو اگر تم اسے کے پاس واپس جانے سے قبل مرگئے اسے سلام کہہ دینا ۔ (رواہ الحاکم عن الحارث بن عبداللہ بن ابی ربیعۃ)

25117

25117- "أيما عبد أبق فقد برئت منه الذمة". "حم، م عن جرير".
25117 ۔۔۔ جو غلام بھاگ گیا وہ تمام تر ذمہ داری سے نکل گیا ۔ (رواہ ابن حنبل فی مسند مسلم عن جریر)

25118

25118- "المملوك إذا أدى حد الله في عبادته وحق مليكه الذي يملكه كان له أجران". "طب عن أبي موسى".
25118 ۔۔۔ غلام جب اللہ تعالیٰ کی عبادت کی حدود پوری کرتا ہو اور اپنے مالک کا حق ادا کرتا ہو اس کے لیے دوہرا اجر وثواب ہے۔ (رواہ الطبرانی عن ابی موسیٰ (رض))

25119

25119- "المملوك الذي يحسن عبادة ربه ويؤدي إلى سيده الذي عليه من الحق من النصيحة والطاعة له أجران، أجر ما أحسن عبادة ربه وأجر ما أدي إلى مليكه الذي عليه من الحق". "طب عن أبي موسى".
25119 ۔۔۔ وہ غلام جو اپنے رب کی اچھی طرح سے عبادت کرتا ہو اپنے آقا کا حق ادا کرتا ہوں جب اس پر واجب ہو یعنی اس کا خیر خواہ ہو اور اس کی اطاعت کرتا ہو ، اس کے لیے دوہرا اجر وثواب ہے ایک اجر اپنے رب عزوجل کی اچھی طرح سے عبادت کرنے کا اور دوسرا اپنے مالک کے حقوق ادا کرنے کا ، (رواہ الطبرانی عن ابی موسیٰ)

25120

25120- "ما خلق الله عبدا يؤدي حق الله عليه وحق سيده إلا وفاه الله أجره مرتين". "ق عن أبي هريرة".
25120 ۔۔۔ اللہ تبارک وتعالیٰ نے جس غلام کو بھی پیدا فرمایا ہے جو اللہ تعالیٰ کے حق واجب کو ادا کرتا ہو اور اپنے مالک کا حق بھی ادا کرتا ہو اللہ تعالیٰ اسے دوہرا اجر وثواب عطا فرمائے گا ۔ (رواہ البیہقی ، عن ابو ہریرہ (رض))

25121

25121- "نعما للمملوك أن يتوفى يحسن عبادة الله وصحابة سيده نعما له". "حم عن أبي هريرة".
25121 ۔۔۔ غلام کے لیے اس حال میں آسودگی ہے کہ وہ اللہ تعالیٰ کی اچھی طرح سے عبادت کرتا ہوا وفات پائے اور اپنے مالک سے حسن سلوک روا رکھتا ہو ۔ (رواہ احمد بن حنبل فی مسندہ ، عن ابو ہریرہ (رض))

25122

25122- "أول من يقرع باب الجنة عبد أدى حق الله وحق مواليه". "ط عن أبي بكرة؛ وهو ضعيف".
25122 ۔۔۔ وہ غلام جنت کا دروازہ سب سے پہلے کھٹکھٹائے گا جو اللہ تبارک وتعالیٰ کا حق ادا کرتا ہو اور اپنے مالکان کا حق ادا کرتا ہو ۔ (رواہ ابو داؤد الطیالسی عن ابی بکرۃ وھو ضعیف)

25123

25123- "دخل رجل الجنة فرأى عبده فوق درجته فقال: يا رب عبدي فوق درجتي؟ فقال: جزيته بعمله وجزيتك بعملك". "الديلمي عن أبي هريرة".
25123 ۔۔۔ ایک شخص جنت میں داخل ہوا اس نے اپنا غلام اپنے سے ایک درجہ اوپر دیکھا عرض کیا : اے میرے رب ! میرا غلام مجھ سے ایک درجہ اوپر کیسے پہنچ گیا ؟ حکم ہو کہ میں نے اسے اس کے عمل کا بدلہ دیا ہے اور تجھے تیرے عمل کا بدلہ دیا ہے۔ (رواہ الدیلمی ، عن ابو ہریرہ (رض))

25124

25124- "إذا دخلتم على المريض فنفسوا له في الأجل فإن ذلك لا يرد شيئا وهو يطيب بنفس المريض". "ت هـ عن أبي سعيد".
25124 ۔۔۔ جب تم کسی مریض کے پاس جاؤ اور اسے موت کے متعلق تسلی دو (کہ اللہ تبارک وتعالیٰ تمہیں زندگی عطا فرمائے ان شاء اللہ بیماری ختم ہوجائے گی) ایسا کرنے سے اس کی موت ٹل نہیں جائے گی البتہ مریض کا دل خوش ہوجائے گا ۔ (رواہ الترمذی وابن ماجہ عن ابی سعید) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الترمذی 367 و ضعیف ابن ماجہ 303 ۔

25125

25125- "إذا عاد الرجل أخاه المسلم مشى في خرافة الجنة حتى يجلس فإذا جلس غمرته الرحمة، فإن كان غدوة صلي عليه سبعون ألف ملك حتى يصبح". "حم ع هق عن علي".
25125 ۔۔۔ جو شخص اپنے مسلمان بھائی کی عیادت کرنے جاتا ہے وہ جنت کے پھلدار باغات کے میوہ جات چنتا ہوا چل رہا ہوتا ہے حتی کہ مریض کے پاس آبیٹھتا ہے ، جب بیٹھ جاتا ہے اسے رحمت ڈھانپ لیتی ہے اگر صبح کے وقت آیا ہو اس کے لیے ستر ہزار فرشتے دعائے رحمت کرتے ہیں تاوقتیکہ شام ہوجائے ۔ (رواہ احمد بن حنبل فی مسندہ وابو یعلی والبیہقی فی السنن عن علی)

25126

25126- "إن الله يوكل بعائد السقيم من الساعة التي توجه إليه فيها سبعين ألف ملك يصلون عليه إلى مثلها من الغد". "الشيرازي عن أبي هريرة".
25126 ۔۔۔ اللہ تعالیٰ بیمار کی عیادت کرنے والے کو اس وقت سے جب وہ اس کی عیادت کے لیے چلتا ہے ستر ہز اور فرشتوں کی نگرانی میں دے دیتے ہیں جو دوسرے دن اس وقت تک اس کے لیے دعائے رحمت کرتے رہتے ہیں۔ (رواہ الشیرازی ، عن ابو ہریرہ (رض)) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 1764 ۔

25127

25127- "عائد المريض في مخرفة الجنة فإذا جلس عنده غمرته الرحمة". "البزار عن عبد الرحمن بن عوف".
25127 ۔۔۔ مریض کی عیادت کرنے والا جنت کے پھلدار باغات میں ہوتا ہے جب وہ مریض کے پاس بیٹھ جاتا ہے اسے رحمت ڈھانپ لیتی ہے۔ (رواہ البزار عن عبدالرحمن بن عوف (رض))

25128

25128- "ما من امرئ مسلم يعود مسلما إلا يبعث الله سبعين ألف ملك يصلون عليه في أي ساعات النهار كان حتى يمسي، وأي ساعات الليل كان حتى يصبح". "حب عن علي".
25128 ۔۔۔ جو شخص مسلمان کسی مسلمان کی عیادت کرتا ہے اللہ تعالیٰ ستر ہزار فرشتوں کو بھیج دیتے ہیں جو اس کے لیے دعائے رحمت کرتے رہتے ہیں خواہ دن میں کسی وقت بھی جائے فرشتے شام تک اس کے لیے دعا کرتے رہتے ہیں اور رات کو جس وقت جائے تاصبح اس کے لیے دعا کرتے رہتے ہیں۔ (رواہ ابن حبان عن علی)

25129

25129- "ما من مسلم يعود مسلما غدوة إلا صلى عليه سبعون ألف ملك حتى يمسي وإن عاده عشية إلا صلى عليه سبعون ألف ملك حتى يصبح وكان له خريف في الجنة". "ت عن علي"
25129 ۔۔۔ جو مسلمان بھی کسی دوسرے مسلمان کی عیادت کے لیے صبح کے وقت جاتا ہے شام تک اس کے لیے ستر ہزار فرشتے دعائے رحمت کرتے رہتے ہیں اگر شام کے وقت عیادت کے لیے جائے تو ستر ہزار فرشتے صبح تک اس کے لیے دعائے رحمت کرتے رہتے ہیں۔ عیادت کرنے والے کے لیے جنت میں پھلدار باغ ہوتا ہے۔ (رواہ الترمذی عن علی (رض))

25130

25130- "من أتى أخاه المسلم عائدا مشى في خرافة الجنة حتى يجلس فإذا جلس غمرته الرحمة، فإن كان غدوة صلى عليه سبعون ألف ملك حتى يمسي وإن كان مساء صلى عليه سبعون ألف ملك حتى يصبح". "هـ ك عن علي"
25130 ۔۔۔ جو شخص اپنے مسلمان بھائی کی عیادت کے لیے آتا ہے تو گویا وہ بہشت کی میوہ خوری میں مصروف رہتا ہے حتی کہ بیٹھ جائے اور جب مریض کے پاس بیٹھ جاتا ہے رحمت اسے ڈھانپ لیتی ہے اگر صبح کے وقت عیادت کے لیے گیا ہو شام تک ستر ہزار فرشتے اس کے لیے دعائے رحمت کرتے رہتے ہیں اور اگر شام کے وقت گیا ہوتا صبح ستر ہزار فرشتے دعائے رحمت کرتے رہتے ہیں۔ (رواہ ابن ماجہ والحاکم عن علی (رض))

25131

25131- "من توضأ فأحسن الوضوء وعاد أخاه المسلم محتسبا بوعد من جهنم مسيرة سبعين خريفا". "د عن أنس" 2.
25131 ۔۔۔ جس شخص نے وضو کیا اور اچھا (یعنی پورا) وضو کیا اور پھر ثواب کے ارادے سے اپنے مسلمان بھائی کی عیادت کی تو اس کو دوزخ سے ستر برس کی مسافت کے بقدر دور رکھا جاتا ہے۔ (رواہ ابوداؤد عن انس (رض)) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 5539 ۔

25132

25132- "من عاد مريضا لم يحضر أجله فقال عنده سبع مرات: أسأل الله العظيم رب العرش العظيم أن يشفيك إلا عافاه الله من ذلك المرض". "د ك عن ابن عباس".
25132 ۔۔۔ جس شخص نے کسی مریض کی عیادت کی جس کی موت کا وقت پورا نہ ہوا ہو اور عیادت کرنے والا سات مرتبہ یہ دعا پڑھتا ہے ؟ ” اسأل اللہ العظیم رب العرش العظیم انی یشفیک “۔ میں اللہ بزرگ و برتر سے جو عرش عظیم کا مالک ہے دعا کرتا ہوں کہ وہ تجھے شفا دے تو اللہ تعالیٰ اسے اس مرض سے شفا دیتا ہے۔ (رواہ ابوداؤد والحاکم عن ابن عباس (رض))

25133

25133- "ما من مسلم يعود مريضا لم يحضر أجله فيقول سبع مرات: أسأل الله العظيم رب العرش العظيم أن يشفيك إلا عوفي". "ت عن ابن عباس".
25133 ۔۔۔ جو مسلمان بھی کسی مریض کی عیادت کرتا ہے بشرطیکہ اس کی موت کا وقت نہ آیا ہو اور عیادت کرنے والا سات مرتبہ یہ دعا پڑھتا ہے : ” اسأل اللہ العظیم رب العرش العظیم ان یشفیک “۔ تو اللہ تعالیٰ اسے شفا دے دیتا ہے۔ (رواہ الترمذی ، عن ابن عباس (رض))

25134

25134- "من زار مريضا أو عاد أخا في الله ناداه مناد أن طبت وطاب ممشاك وتبوأت من الجنة منزلا". "ت هـ عن أبي هريرة".
25134 ۔۔۔ جس شخص نے محض اللہ تبارک وتعالیٰ کی رضا کے لیے کسی مریض سے ملاقات کی یا اس کی عیادت کی تو پکارنے والا (فرشتہ ) پکار کر کہتا ہے خوشی ہے تمہارے لیے اچھا ہو تمہارا چلنا اور جنت کا بڑا درجہ تمہیں حاصل ہو (رواہ الترمذی وابن ماجہ عن ابوہریرہ )

25135

25135- "إذا جاء الرجل يعود مريضا فليقل: اللهم اشف عبدك فلانا ينكأ لك عدوا أو يمشي لك إلى الصلاة". "حم، د وابن السني طب ك عن ابن عمرو".
25135 ۔۔۔ جب کوئی شخص کسی مریض کے پاس عیادت کے لیے آئے تو اسے یہ دعائیہ کلمات کہنے چاہیئں ۔ (اللھم اشف عبدک ینکالک عدوا اویمشی لک الی الصلاۃ ) اے اللہ اپنے ندے کو شفا دے تاکہ وہ تیرے دشمن کو اذیت پہنچائے یا تیری رضا کی خاطر نماز کے لیے چلے ۔ (رواہ احمد بن حنبل وابو داؤد وابن اسنی والطبرانی والحاکم عن ابن عمرو )

25136

25136- "إذا دخلت على مريض فمره يدعو لك فإن دعاءه كدعاء الملائكة". "هـ عن عمر".
25136 ۔۔۔ جب تم کسی مریض کے پاس جاؤ اسے اپنے لیے دعا کرنے کا کہو چونکہ اس کی دعا فرشتوں کی دعا کی طرح ہے۔ (رواہ ابن ماجہ عن عمر) ۔ کلام :۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف ابن ماجہ 306 و ضعیف الجامع 457)

25137

25137- "إذا عاد أحدكم مريضا فليقل: اللهم اشف عبدك ينكأ لك عدوا أو يمشي لك إلى صلاة". "ك عن ابن عمرو".
25137 ۔۔۔ جب تم میں سے کوئی شخص کسی مریض کی عیادت کرے اسے یہ دعائیہ کلمات کہنے چاہیں ۔ (اللھم اشف عبدک ینکالک عدوا اویمشی لک الی صلوۃ ) اے اللہ ! اپنے بندے کو شفاء عطا فرما تاکہ وہ تیرے دشمن کو اذیت پہنچائے یا تیری رضا کی خاطر نماز کے لیے چلے (رواہ الحاکم عن ابن عمرو)

25138

25138- "إذا عاد أحدكم مريضا فلا يأكل عنده شيئا فإنه حظه من عيادته". "فر عن أبي أمامة".
25138 ۔۔۔ جب تم میں سے کوئی شخص کسی مریض کی عیادت کرے وہ مریض کے پاس کوئی چیز نہ کھائے چونکہ اس کا حصہ (یعنی اس کا کام ) تو مریض کی عیادت کرنا ہے (رواہ الدیلمی فی مسند الفردوس عن ابی امامۃ ) ۔ کلام :۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 592 والضعیفۃ 2288 ۔

25139

25139- "خير العيادة أخفها". "القضاعي عن عثمان؛ قال الحافظ ابن حجر: يروى بالموحدة والمثناة التحتية".
25139 ۔۔۔ سب سے بہترین عیادت وہ ہے جو خفیف تر ہو ۔ (رواہ القضاعی قال الحافظ ابن حجر یروی بالموحدۃ والمشناۃ التحتیہ ۔

25140

25140- "عائد المريض يمشي في مخرفة الجنة حتى يرجع". "م عن ثوبان".
25140 ۔۔۔ مریض کی عیادت کرنے والا جنت کی میوہ خوری میں مصروف رہتا ہے حتی کہ واپس لوٹ آئے ۔ (رواہ مسلم عن ثوبان)

25141

25141- "عائد المريض يخوض في الرحمة فإذا جلس عنده غمرته الرحمة ومن تمام عيادة المريض أن يضع أحدكم يده على وجهه أو على يده فيسأله كيف هو وتمام تحيتكم بينكم المصافحة". "حم، طب عن أبي أمامة".
25141 ۔۔۔ مریض کی عیادت کرنے والا رحمت میں گھس جاتا ہے پوری طرح مریض کی عیادت کرنے کا طریقہ یہ ہے کہ آدمی اپنا ہاتھ مریض کے چہرے پر یا س کے ہاتھ پر رکھے اور اس سے اس کا حال دریافت کرے اور تمہارا آپس میں پوری طرح سلام کرنا یہ ہے کہ تم آپس میں مصافحہ بھی کرلو (رواہ احمد بن حنبل والطبرانی عن ابی امامۃ )

25142

25142- "من عاد مريضا لم يزل في خرفة الجنة حتى يرجع". "م عن ثوبان".
25142 ۔۔۔ جو مریض کی عیادت کرتا ہے وہ برابر بہشت کی میوہ خوری میں مصروف رہتا ہے حتی کہ واپس لوٹ آئے ۔ (رواہ مسلم عن ثوبان)

25143

25143- "عودوا المريض واتبعوا الجنازة يذكركم الآخرة". "حم حب هق عن أبي سعيد".
25143 ۔۔۔ مریض کی عیادت کرو اور جنازے کے ساتھ چلو اس طرح تمہیں آخرت یاد رہے گی ۔ (رواہ احمد بن حنبل فی مسندہ وابن حبان والبیہقی فی السنن عن ابی سعید)

25144

25144- "إن المسلم إذا عاد أخاه المسلم لم يزل في مخرفة الجنة حتى يرجع". "حم م ت عن ثوبان".
1044 2 ۔۔۔ مسلمان جب اپنے مسلمان بھائی کی عیادت کرتا ہے وہ برابر جنت کی میوہ خوری میں مصروف رہتا ہے حتی کہ واپس لوٹ آئے ۔ (رواہ احمد بن حنبل ومسلم والترمذی عن ثوبان)

25145

25145- "أيما رجل عاد مريضا فإنما يخوض في الرحمة فإذا قعد عند المريض غمرته الرحمة". "حم عن أنس".
25145 ۔۔۔ جو شخص کسی مریض کی عیادت کرتا ہے وہ رحمت میں گھس جاتا ہے اور جب وہ مریض کے پاس جا بیٹھتا ہے اسے رحمت ڈھانپ لیتی ہے۔ (رواہ احمد بن حنبل عن انس (رض)) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 2238 والکشف الالہی 111)

25146

25146- "ما من رجل يعود مريضا ممسيا إلا خرج معه سبعون ألف ملك يستغفرون له حتى يصبح، وكان له خريف في الجنة ومن أتاه مصبحا خرج معه سبعون ألف ملك يستغفرون له حتى يمسي وكان له خريف في الجنة". "د ك عن علي".
25146 ۔۔۔ جو شخص بھی کسی مریض کی عیادت کے لیے شام کے وقت جاتا ہے اس کے ساتھ ستر ہزار فرشتے بھی نکلتے ہیں جو اس کے لیے استغفار کرتے رہتے ہیں حتی کہ صبح ہوجائے عیادت کرنے والے کے لیے جنت میں ایک باغ مقرر کردیا جاتا ہے اور جو شخص مریض کے پاس صبح کے وقت آتا ہے اس کے ساتھ ستر ہزار فرشتے اس کے لیے استغفار کرتے ہوئے نکلتے ہیں حتی کہ شام ہوجائے اور اس کے لیے جنت میں ایک باغ مقرر کرلیا جاتا ہے۔ (رواہ ابوداؤد والحاکم عن علی)

25147

25147- "عودوا المرضى ومروهم فليدعوا لكم، فإن دعوة المريض مستجابة وذنبه مغفور". "طس عن أنس".
25147 ۔۔۔ مریضوں کی عیادت کرو اور ان سے کہا کرو کہ وہ تمہارے لیے دعا کریں چونکہ مریض کی دعا قبول کی جاتی ہے اور اس کے گناہ بخش دیئے جاتے ہیں۔ (رواہ الطبرانی فی الاوسط عن انس (رض)) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 3823 والضعیفہ 122 ۔

25148

25148- "عودوا المريض واتبعوا الجنائز والعيادة غبا أو ربعا إلا أن يكون مغلوبا فلا يعاد والتعزية مرة". "البغوي في مسند عثمان عن أنس".
25148 ۔۔۔ مریض کی عیادت کرو اور جنازوں کے ساتھ چلو مریض کی عیادت وقفہ کرکے کی جائے چوتھے دن دوبارہ عیادت کی جائے ماں البتہ مریض اگر مغلوب ہو پھر اس کی عیادت نہ کی جائے ، اور تعزیت صرف ایک مرتبہ کرنی چاہیے ۔ (رواہ البغوی فی مسند عثمان عن انس (رض)) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 3823 ۔

25149

25149- "أعظم العيادة أجرا أخفها". "البزار عن علي".
25149 ۔۔۔ اجر وثواب کے اعتبار سے عظیم تر عیادت وہ ہے جو خفیف تر ہو ۔ (رواہ البزار عن علی (رض)) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 957 ۔۔ فائدہ : ۔۔۔ یعنی بیمار کے پاس زیادہ نہیں بیٹھنا چاہے بس مریض کا حال دریافت کرے اسے تسلی دے اور اس کی شفایابی کے لیے دعا کرے پھر مریض کے پاس سے اٹھ کر چل پڑے ۔

25150

25150- "عد من لا يعودك وأهد من لا يهدي لك". "تخ هب عن أيوب بن ميسرة مرسلا".
25150 ۔۔۔ جو شخص تمہاری عیادت نہیں کرتا اس کی بھی عیادت کرو اور جو شخص تمہیں ہدیہ نہ دیتا ہو اسے بھی ہدیہ دو ۔ (رواہ البخاری فی التاریخ والبیہقی فی شعب الایمانعن ایوب بن میسرۃ مرسلا) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے الاتفان 1094 و ضعیف الجامع 393 ۔

25151

25151- "من تمام عيادة المريض أن يضع أحدكم يده على جبهته ويسأله كيف هو وتمام تحيتكم المصافحة". "حم، ت عن أبي أمامة".
25151 ۔۔۔ مریض کی پوری طرح عیادت کرنے کا طریقہ یہ ہے کہ تم اس کی پیشانی پر ہاتھ رکھو اور پھر اس سے حال دریافت کرو پوری طرح سلام کرنے کا طریقہ یہ ہے کہ تم (سلام کے ساتھ) آپس میں مصافحہ کرلو۔ (رواہ احمد بن حنبل والترمذی عن ابی امامۃ) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے الالحاظ 643 و ضعیف الجامع 5297 ۔

25152

25152- "أغبوا في العيادة وأربعوا". "ع عن جابر".
25152 ۔۔۔ وقفے کے بعد عیادت کرنی چاہیے اور چوتھے دن عیادت کرو ۔ (رواہ ابویعلی عن جابر) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے و ضعیف الجامع 975 ۔

25153

25153- "أفضل العيادة أجرا سرعة القيام من عند المريض". "فر عن جابر".
25153 ۔۔۔ اجر وثواب کے اعتبار سے سب سے افضل عیادت یہ ہے کہ مریض کے پاس سے جلدی کھڑے ہوجانا چاہیے ۔ (رواہ الدیلمی فی مسند الفردوس عن جابر ۔۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے الشذرۃ 123 و ضعیف الجامع 1031 ۔

25154

25154- "عيادة المريض أعظم أجرا من اتباع الجنائز". "فر عن ابن عمر".
25154 ۔۔۔ مریض کی عیادت کرنے کا اجر وثواب جنازے کے ساتھ چلنے کے اجر وثواب سے عظیم تر ہے۔ (رواہ الدیلمی فی مسند الفردوس عن ابن عمرو (رض)) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے و ضعیف الجامع 3833 وکشف الخفاء 1795 ۔

25155

25155- "العيادة فواق ناقة". "هب عن أنس".
25155 ۔۔۔ عیادت اونٹنی کے دو مرتبہ دودھ دوہنے کے درمیانی وقفہ کے بقدر ہونی چاہیے ۔ (رواہ ٍالبیہقی فی شعب الایمان) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے و ضعیف الجامع 3899 ۔

25156

25156- "دعوه يئن فإن الأنين اسم من أسماء الله تعالى يستريح إليه العليل". "الرافعي عن عائشة".
25156 ۔۔۔ اسے یعنی مریض کو انین ” آہ وبکا “ کرنے دو چونکہ انین اللہ تعالیٰ کے ناموں میں سے ایک نام ہے بیمار کو اس سے راحت پہنچی ہے۔ (رواہ الرافعی عن عائشۃ صدیقۃ (رض))

25157

25157- "من أطعم مريضا شهوته أطعمه الله من ثمار الجنة". "طب عن سلمان".
25157 ۔۔۔ جو شخص مریض کی خواہش کے مطابق اسے (کھانا پھل وغیر) کھلاتا ہے اللہ تعالیٰ اسے جنت کے پھل کھلائیں گے ۔ (رواہ الطبرانی عن سلمان) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے و ضعیف الجامع 5441 والنواضح 2042 ۔

25158

25158- "ثلاث لا يعاد صاحبهن: الرمد وصاحب الضرس، وصاحب الدمل" "طس عد عن أبي هريرة".
25158 ۔۔۔ تین بیماریوں کے مریضوں کی عیادت نہ کی جائے آشوب چشم ، داڑھ کا درد اور پھوڑا پھنسی ۔ (رواہ الطبرانی فی الاوسط وابن عدی ، عن ابو ہریرہ (رض)) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے الضعیفۃ 150 ۔

25159

25159- "كلمات من قالهن عند وفاته دخل الجنة: لا إله إلا الله الحليم الكريم، ثلاثا، الحمد لله رب العالمين، ثلاثا، تبارك الذي بيده الملك وهو يحيى ويميت وهو على كل شيء قدير". "ابن عساكر عن علي".
25159 ۔۔۔ جس شخص نے مندرجہ ذیل کلمات وفات کے وقت کہے جنت میں داخل ہوجائے گا ” لا الہ الا اللہ الحلیم الکریم ، تین بار الحمد للہ رب العالمین تین بار اور تبارک الذی بیدہ الملک وھو یحی ویمیت وھو علی کل شیء قدیر “۔ رواہ ابن عساکر) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے و ضعیف الجامع 4264 ۔

25160

25160- "لقنوا موتاكم لا إله إلا الله". "حم م"2" عن أبي سعيد؛ انتهى. عن أبي هريرة؛ ن عن عائشة".
25160 ۔۔۔ تمہارے وہ لوگ جو قریب الموت ہوں انھیں ” لاالہ الا اللہ “ کی تلقین کرو ۔ (رواہ احمد بن حنبل ومسلم واصحاب السنن الاربعۃ عن ابی سعید ومسلم وابن ماجہ ، عن ابو ہریرہ (رض) والنسائی ـعن عائشۃ صدیقۃ (رض))

25161

25161- "أغبوا في العيادة وأربعوا، وخير العيادة أخفها إلا أن يكون مغلوبا فلا يعاد والتعزية مرة". "ابن أبي الدنيا وابن صصرى في أماليه وحسنه، ع، هب وضعفه، والخطيب عن جابر".
25161 ۔۔۔ وقفہ کے بعد عیادت کرو اور چوتھے روز عیادت کرو، سب سے بہترین عیادت وہ ہے جو خفیف تر ہو البتہ مریض اگر مغلوب الحال ہو پھر اس کی عیادت نہ کی جائے اور تعزیت ایک بار کی جائے ۔ (رواہ ابن ابی الدنیا وابن صصری فی امالیہ وحسنہ وابو یعلی والبیہقی وضعفہ والخطیب عن جابر)

25162

25162- "إذا أتى الرجل أخاه يعوده مشى في خرافة الجنة حتى يجلس، فإذا جلس غمرته الرحمة، فإن كان غدوة صلى عليه سبعون ألف ملك حتى يمسي، وإن كان ممسيا صلى عليه سبعون ألف ملك حتى يصبح". "هب عن علي".
25162 ۔۔۔ جب کوئی شخص اپنے بھائی کی عیادت کرنے آتا ہے وہ بہشت کی میوہ خوری میں مصروف رہتا ہے حتی کہ مریض کے پاس آکر بیٹھ جائے جب وہ بیٹھ جاتا ہے اسے رحمت ڈھانپ لیتی ہے اگر صبح کا وقت ہو تو ستر ہزار فرشتے تا شام اس کے لیے دعائے رحمت و مغفرت کرتے رہے ہیں اور اگر شام کا وقت ہو تو تا صبح ستر ہزار فرشتے دعائے رحمت کرتے رہتے ہیں۔ (رواہ البیہقی فی شعب الایمان، عن علی (رض))

25163

25163- "إذا خرج الرجل إلى أخيه يعوده لم يزل يخوض الرحمة حتى إذا جلس عنده غمرته". "ابن جرير هب عن علي".
25163 ۔۔۔ جب کوئی شخص اپنے بھائی کی عیادت کے لیے نکلتا ہے وہ برابر رحمت میں گھسا رہتا ہے حتی کہ جب اپنے بھائی کے پاس بیٹھ جاتا ہے اسے رحمت ڈھانپ لیتی ہے۔ (رواہ ابن جریر والبیہقی فی شعب الایمانعن علی کرم اللہ وجہہ)

25164

25164- "إذا عاد الرجل أخاه المسلم مشى في خرافة الجنة حتى يجلس فإذا جلس غمرته الرحمة فإن كان غدوة صلى عليه سبعون ألف ملك حتى يمسي، وإن كان مساء صلى عليه سبعون ألف ملك حتى يصبح". "حم د، هناد، ع، ق عن علي".
25164 ۔۔۔ جب کوئی شخص اپنے مسلمان بھائی کی عیادت کرتا ہے وہ جنت کی میوہ خوری میں مصروف رہتا ہے ، حتی کہ بیٹھ جائے ، جب بیٹھ جاتا ہے اسے رحمت ڈھانپ لیتی ہے اگر صبح کا وقت ہو تو ستر ہزار فرشتے اس کے لیے دعائے رحمت کرتے رہتے ہیں حتی کہ شام ہوجائے ، اور اگر شام کا وقت ہو تو ستر ہزار فرشتے تا صبح دعائے رحمت کرتے رہتے ہیں۔ (رواہ احمد بن حنبل وابو داؤد وھناد وابو یعلی والبیہقی عن علی)

25165

25165- "إذا عاد الرجل أخاه المسلم فإنه في خرافة الجنة حتى يرجع". "ابن جرير هب عن ثوبان".
25165 ۔۔۔ جب کوئی شخص اپنے مریض بھائی کی عیادت کرتا ہے وہ بہشت کی میوہ خوری میں مصروف رہتا ہے حتی کہ واپس لوٹ آئے ۔ (رواہ ابن جریر والبیہقی فی شعب الایمانعن ثوبان)

25166

25166- "إذا عاد الرجل أخاه المريض فإنه في مخرفة الجنة". "ابن جرير عن ثوبان".
25166 ۔۔۔ جب کوئی شخص اپنے مریض بھائی کی عیادت کرنے جاتا ہے وہ جنت کی میوہ خوری میں مصروف رہتا ہے۔ (رواہ ابن جریر عن ثوبان)

25167

25167- "إذا عاد الرجل أخاه أو زاره في الله قال الله له: طبت وطاب ممشاك وتبوأت منزلك في الجنة". "خ في الأدب وابن أبي الدنيا في كتاب الإخوان حب هب عن أبي هريرة".
25167 ۔۔۔ جب کوئی شخص اپنے بھائی کی عیادت کرتا ہے یا محض اللہ تبارک وتعالیٰ کے لیے اس کی ملاقات کرتا ہے اللہ تبارک وتعالیٰ اس سے فرماتے ہیں : خوش ہوجاؤ اچھا ہو تیرا چلنا اور تجھے جنت میں ایک بڑا درجہ حاصل ہو۔ (رواہ البخاری فی الادب وابن ابی الدنیا فی کتاب الاخوان وابن حبان وٍالبیہقی فی شعب الایمان، عن ابو ہریرہ (رض)) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ذخیرۃ الحفاظ 349 ۔

25168

25168- "إن الرجل إذا خرج يعود أخا له مؤمنا خاض في الرحمة إلى حقويه فإذا جلس هند المريض فاستوى غمرته الرحمة". "طب عن أبي الدرداء".
25168 ۔۔۔ جب کوئی شخص اپنے مومن بھائی کی عیادت کے لیے گھر سے نکلتا ہے وہ پہلو تک رحمت میں گھس جاتا ہے جب مریض کے پاس سیدھا بیٹھ جاتا ہے اسے رحمت ڈھانپ لیتی ہے۔ (رواہ الطبرانی عن ابی الدرداء (رض))

25169

25169- "إن عائد المريض يخوض في الرحمة فإذا جلس غمرته". "ابن عساكر عن أنس".
25169 ۔۔۔ مریض کی عیادت کرنے والا رحمت میں گھسا رہتا ہے جب بیٹھ جاتا ہے تو رحمت اسے ڈھانپ لیتی ہے۔ (رواہ ابن عساکر)

25170

25170- "من عاد مريضا خاض في رحمة الله فإذا جلس عنده غمرته الرحمة". "كر عن عثمان".
25170 ۔۔۔ جو شخص مریض کی عیادت کرتا ہے وہ رحمت میں جاتا ہے جب مریض کے پاس بیٹھ جاتا ہے اسے رحمت ڈھانپ لیتی ہے۔ (رواہ ابن عساکر عن عثمان)

25171

25171- "من عاد مريضا لم يزل يخوض الرحمة حتى يجلس فإذا جلس اغتمس فيها". "حم ش خ في الأدب والحارث وابن منيع، ز، ع ك ق حب ض عن جابر".
25171 ۔۔۔ جو شخص مریض کی عیادت کرتا ہے وہ رحمت میں گھسا رہتا ہے حتی کہ بیٹھ جائے ، جب بیٹھ جاتا ہے تو رحمت میں غوطہ زن ہوجاتا ہے۔ (رواہ احمد بن حنبل وابن ابی شیبہ والبخاری فی الادب والحارث وابن منیع والبزار وابو یعلی والحاکم والبیہقی، وابن حبان والضیاء عن جابر)

25172

25172- "من عاد مريضا ابتغاء مرضاة الله وتنجيز موعود الله ورغبته فيما عنده وكل الله به سبعين ألف ملك يصلون له إن كان صباحا حتى يمسي وإن كان مساء حتى يصبح". "ابن النجار عن علي".
25172 ۔۔۔ جس شخص نے کسی مریض کی عیادت کی اللہ تبارک وتعالیٰ کی رضا جوئی کے لیے اور اللہ تبارک وتعالیٰ کے لیے ہوئے وعدے کو پورا کرنے کے لیے اور اللہ تبارک وتعالیٰ کے ہاں انعامات میں رغبت کرتے ہوئے اللہ تعالیٰ اسے ستر ہزار فرشتوں کے سپرد کردیتے ہیں جو اس کے لیے استغفار کرتے رہتے ہیں اگر صبح کا وقت ہو تو شام تک استغفار کرتے رہتے ہیں اور اگر شام کا وقت ہو تو صبح تک ۔ (رواہ ابن النجار عن علی (رض))

25173

25173- "من عاد مريضا خاض في الرحمة، فإذا جلس إليه غمرته الرحمة، فإن عاده من أول النهار استغفر له سبعون ألف ملك حتى يمسي، وإن عاده من آخر النهار استغفر له سبعون ألف ملك حتى يصبح، قيل: يا رسول الله هذا للعائد فما للمريض، قال: أضعاف هذا". "طب عن ابن عباس".
25173 ۔۔۔ جو شخص مریض کی عیادت کرتا ہے وہ (اللہ تعالیٰ کی) رحمت میں گھس جاتا ہے جب مریض کے پاس بیٹھ جاتا ہے اسے رحمت ڈھانپ لیتی ہے ، اگر اول دن میں اس نے مریض کی عیادت کی ہو تا شام ستر ہزار فرشتے اس کے لیے دعائے استغفار کرتے رہتے ہیں ، اگر دن کے آخری پہر میں اس کی عیادت کی ہوتا صبح ستر ہزار فرشتے اس کے لیے دعائے مغفرت کرتے رہتے ہیں عرض کیا گیا : یا رسول اللہ ! اجر وثواب اور انعامات تو عیادت کرنے والے کے لیے ہیں مریض کے لیے کیا انعامات ہیں : فرمایا : مریض کے لیے اس کا دو گنا اجر وثواب اور انعام ہے۔ (رواہ الطبرانی ، عن ابن عباس (رض)) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ذخیرۃ الحفاظ 5425 ۔

25174

25174- "من عاد مريضا فجلس عنده أجرى الله له عمل ألف سنة لا يعصى الله فيها طرفة عين". "حل عن أنس".
25174 ۔۔۔ جو شخص مریض کی عیادت کرتا ہے اور اس کے پاس بیٹھ جاتا ہے اللہ تبارک وتعالیٰاس کے لیے ایک ہزار سال کے اعمال جاری فرما دیتے ہیں جن میں پلک جھپکنے کے برابر بھی اللہ تعالیٰ کی نافرمانی نہ کی گئی ہو ۔ (رواہ ابو نعیم فی الحلیۃ عن انس)

25175

25175- "من عاد مريضا خاض في الرحمة فإذا جلس عنده استنقع فيها". "طب عن كعب بن عجرة؛ حم، وابن جرير، طب - عن كعب بن مالك".
25175 ۔۔۔ جو شخص مریض کی عیادت کرتا ہے وہ رحمت میں گھس جاتا ہے اور جب مریض کے پاس جا بیٹھتا ہے تو غریق رحمت ہوجاتا ہے۔ (رواہ الطبرانی عن کعب بن عجرۃ واحمد بن حنبل وابن جریر والطبرانی عن کعب بن مالک (رض))

25176

25176- "من عاد مريضا إيمانا بالله واحتسابا وتصديقا بكتابه وكل الله به سبعين ألف ملك يصلون عليه من حيث يصبح حتى يمسي، ومن حيث يمسي حتى يصبح وكان ما كان قاعدا عنده في خراف الجنة". "ابن صصرى في أماليه عن علي".
25176 ۔۔۔ جو شخص مریض کی عیادت کرتا ہے اللہ تعالیٰ پر ایما رکھتے ہوئے ثواب کی نیت سے اور کتاب اللہ کی تصدیق کرتے ہوئے تو اللہ تعالیٰ اسے ستر ہزار فرشتوں کے سپرد کردیتے ہیں ، وہ جہاں بھی ہوتا ہے صبح تا شام اس کے لیے نزول رحمت کی دعا کرتے رہتے ہیں اور (اگر شام کا وقت ہو تو) شام تاصبح نزول رحمت کی دعا کرتے رہتے ہیں اور جب تک وہ مریض کے پاس بیٹھا رہتا ہے وہ جنت کی میوہ خوری میں مصروف رہتا ہے۔ (رواہ ابن صصری فی امالیہ عن علی (رض))

25177

25177- "من عاد مريضا إيمانا بالله واحتسابا وتصديقا بكتابه مشى في خراف الجنة فإذا جلس عنده استنقع في الرحمة، فإذا خرج من عنده وكل الله به سبعين ألف ملك يستغفرون له ويحفظونه ذلك اليوم". "هب عن علي".
25177 ۔۔۔ جو شخص مریض کی عیادت کرتا ہے اللہ تعالیٰ پر ایمان رکھتے ہوئے ثواب کی نیت سے اور کتاب اللہ کی تصدیق کرتے ہوئے بہشت میں میوہ خوری کرتے ہوئے چل رہا ہوتا ہے جب وہ مریض کے پاس سے چل پڑتا ہے اللہ تعالیٰ اسے ستر ہزار فرشتوں کے سپرد کردیتا ہے جو اس کے لیے استغفار کرتے رہتے ہیں اور اس دن اس کی حفاظت کرتے رہتے ہیں۔ (رواہ البیہقی فی شعب الایمان، عن علی (رض))

25178

25178- "من عاد مريضا يلتمس وجه الله خاض في رحمة الله خوضا فإذا قعد عنده استنقع فيها استنقاعا". "هب عن ابن عباس".
25178 ۔۔۔ جو شخص اللہ تعالیٰ کی رضا جوئی کے لیے کسی مریض کی عیادت کرتا ہے وہ اللہ تعالیٰ کی رحمت میں گھس جاتا ہے جب وہ مریض کے پاس بیٹھ جاتا مکمل طور پر غریق رحمت ہوجاتا ہے۔ (رواہ البیہقی فی شعب الایمان، عن ابن عباس (رض))

25179

25179- "من عاد مريضا لم يزل في خرفة الجنة قيل: يا رسول الله وما خرفة الجنة؟ قال: جناها". "حم م، وابن جرير، طب عن ثوبان". مر برقم [25142] .
25179 ۔۔۔ جو شخص مریض کی عیادت کرتا ہے وہ برابر جنت کی میوہ خوری میں مصروف رہتا ہے عرض کیا گیا : یا رسول اللہ ! جنت کی میوہ خوری کیا ہے ؟ فرمایا : جنت کے پھل چننا ۔ (رواہ احمد بن حنبل ومسلم وابن جریر والطبرانی عن ثوبان) حدیث 25142 نمبر پر گزر چکی ہے۔

25180

25180- "من عاد مريضا لا يزال يخوض في الرحمة حتى إذا قعد عنده استنقع فيها، ثم إذا قام من عنده لا يزال يخوض فيها حتى يرجع من حيث خرج، ومن عزى أخاه المؤمن بمصيبة كساه الله من حلل الكرامة يوم القيامة". "ابن جرير والبغوي طب ق ك عن عبد الله بن أبي بكر بن محمد بن عمرو بن حزم عن أبيه عن جده".
25180 ۔۔۔ جو شخص مریض کی عیادت کرتا ہے وہ برابر رحمت میں گھسا لپٹا رہتا ہے ، حتی کہ جب مریض کے پاس بیٹھتا ہے مکمل طور پر غریق رحمت ہوجاتا ہے پھر جب مریض کے پاس سے اٹھتا ہے برابر رحمت میں گھسا رہتا ہے حتی کہ جہاں سے وہ چلا تھا وہاں واپس لوٹ آئے ، جو شخص اپنے مومن بھائی کی تعزیت کرتا ہے جو کسی مصیبت میں مبتلا ہوتا ہے قیامت کے دن اللہ تعالیٰ اسے عزت و کرامت کے جوڑے پہنائیں گے ۔ (رواہ ابن جریر والبغوی والطبرانی والبیہقی والحاکم عن عبداللہ بن ابی بکر بن محمد بن عمرو بن حزم عن ابیہ عن جدہ)

25181

25181- "من عاد مريضا خاض في الرحمة حتى يبلغه، فإذا قعد عنده غمرته الرحمة". "طس عن أنس".
25181 ۔۔۔ جو شخص مریض کی عیادت کے لیے نکلتا ہے وہ رحمت میں گھس جاتا ہے حتی کہ مریض کے پاس پہنچ جائے جب اس کے پاس بیٹھ جاتا ہے اسے رحمت ڈھانپ لیتی ہے۔ (رواہ الطبرانی فی الاوسط عن انس (رض))

25182

25182- "من عاد المريض خاض في الرحمة، فإذا جلس عنده اغتمس فيها". "طس عن أبي هريرة".
25182 ۔۔۔ جو شخص مریض کی عیادت کرتا ہے وہ رحمت میں گھس جاتا ہے اور جب مریض کے پاس جا بیٹھتا ہے دریائے رحمت میں غوطہ زن ہوجاتا ہے۔ (رواہ الطبرانی فی الاوسط ، عن ابو ہریرہ (رض))

25183

25183- "من عاد مريضا قعد في خراف الجنة، فإذا قام من عنده وكل به سبعون ألف ملك يصلون عليه حتى الليل". "هب عن علي".
25183 ۔۔۔ جس شخص نے مریض کی عیادت کی وہ جنت کے باغات میں بیٹھ جاتا ہے جب وہ مریض کے پاس سے اٹھ جاتا ہے اسے ستر ہزار فرشتوں کے سپرد کردیا جاتا ہے جو تا رات اس کے لیے دعائے رحمت کرتے رہتے ہیں۔ (رواہ البیہقی فی شعب الایمان، عن علی (رض))

25184

25184- "ما من رجل يعود مريضا فيجلس عنده إلا تغشته الرحمة من كل جانب ما جلس عنده، فإذا خرج من عنده كتب له أجر صيام يوم". "عق عن أبي أمامة".
25184 ۔۔۔ جو شخص مریض کی عیادت کرتا ہے اور مریض کے پاس بیٹھتا ہے جب تک اس کے پاس بیٹھا رہتا ہے ہر طرف سے اسے رحمت ڈھانپ لیتی ہے جب وہ مریض کے پاس سے اٹھ کر چلا جاتا ہے اس کے نامہ اعمال میں ایک دن کے روزے کا اجر وثواب لکھ دیا جاتا ہے۔ (رواہ العقیلی عن ابی امامۃ)

25185

25185- "رحم الله رجلا صلى الغداة ثم خرج يعود مريضا يريد به وجه الله والدار الآخرة يكتب الله تعالى له بكل قدم حسنة ويمحو عنه سيئة فإذا جلس عند رأس المريض غرق في الأجر". "ك في تاريخه هب عن أنس".
25185 ۔۔۔ اللہ تعالیٰ اس شخص پر رحم فرمائے جو صبح کی نماز پڑھے اور پھر کسی مریض کی عیادت کے لیے چل پڑے اور اس سے اسے صرف اللہ تبارک وتعالیٰ کی خوشنودی مقصود ہو اور آخرت کا خواہاں ہو اللہ تبارک وتعالیٰ اس کے لیے ہر قدم کے بدلہ میں ایک نیکی لکھ دیتے ہیں اور ایک برائی مٹا دیتے ہیں ، جب مریض کے سر کے قریب بیٹھ جاتا ہے اجر وثواب میں ڈوب جاتا ہے۔ (رواہ الحاکم فی تاریخہ وٍالبیہقی فی شعب الایمان، عن انس (رض))

25186

25186- "عودوا المريض واتبعوا الجنائز يذكركم الآخرة". "حب عن أبي سعيد".
25186 ۔۔۔ مریض کی عیادت کرتے ہو جنازوں کے ساتھ چلتے رہو اس سے تمہیں آخرت یاد آئے گی ۔ (رواہ ابن حبان عن ابی سعید)

25187

25187- "عودوا المريض وأجيبوا الداعي، وأغبوا في العيادة إلا أن يكون مغلوبا فلا يعاد والعيادة بعد ثلاث، وخير العيادة أخفها قياما والتعزية مرة". "الديلمي عن أنس".
25187 ۔۔۔ مریض کی عیادت کرو، دعوت دینے والے کی دعوت قبول کرو اور وقفہ کے بعد مریض کی عیادت کرو، البتہ مریض اگر مغلوب الحال ہو پھر اس کی عیادت نہ کی جائے ، تین دن کے بعد عیادت کی جائے بہترین عیادت وہ ہے جو از روئے قیام خفیف تر ہو تعزیت ایک ہی مرتبہ کی جائے ۔ (رواہ الدیلمی عن انس (رض))

25188

25188- "لا يعاد المريض إلا بعد ثلاث". "طس عن أبي هريرة".
25188 ۔۔۔ مریض کی عیادت تین دن بعد کی جائے ۔ (رواہ الطبرانی فی الاوسط ، عن ابو ہریرہ (رض)) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے تذکرۃ الموضوعات 210، و ترتیب الموضوعات 1046 ۔

25189

25189- "ثلاثة لا يعادون صاحب الرمد وصاحب الضرس وصاحب الدمل". "عد والخليلي في مشيخته والرافعي في تاريخه، هب وضعفه عن أبي هريرة".
25189 ۔۔۔ تین قسم کے مریضوں کی عیادت نہ کی جائے ۔ وہ شخص جسے آشوب چشم ہو ، جس کی داڑھ میں درد ہو اور جسے پھوڑے پھنسی کی شکایت ہو ۔ (رواہ ابن عدی والخلیلی فی مشیختہ والرافعی فی تاریخہ والبیہقی فی شعب الایمان، وضعفہ عن ابو ہریرہ (رض)) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے تذکرۃ الموضوعات 210، و ترتیب الموضوعات 1049 ۔

25190

25190- "من تمام العيادة خفة القيام من عند المريض". "الديلمي عن أبي هريرة".
25190 ۔۔۔ پوری طرح عیادت کرنے (کے آداب) میں سے ہے کہ آدمی مریض کے پاس کے پاس بہت تھوڑا قیام کرے ۔ (رواہ الدیلمی ، عن ابو ہریرہ (رض))

25191

25191- "إذا دخل أحدكم على مريض فليصافحه وليضع يده على جبهته وليسأله كيف هو، ولينسئ له في الأجل، ويسأله أن يدعو له فإن دعاء المريض كدعاء الملائكة". "هب وضعفه عن جابر".
25191 ۔۔۔ جب تم میں سے کوئی شخص کسی مریض کے پاس داخل ہو اسے چاہیے کہ وہ مریض سے مصافحہ کرے اور پھر اپنا ہاتھ مریض کی پیشانی پر رکھ کر اس کا حال دریافت کرے ، اس کی موت کے متعلق اس کی زیادتی عمر کی تسلی دے ، اس سے دعا کرنے کی گزارش کرے چونکہ مریض کی دعا فرشتوں کی دعا کی طرح ہوتی ہے۔ (رواہ البیہقی فی شعب الایمان، وضعفہ عن جابر)

25192

25192- "من تمام عيادة المريض أن تمد يدك إليه وتسأله كيف هو؟ وأن تضع يدك عليه، وإن من تمام تحياتكم المصافحة". "هناد عن أبي أمامة".
25192 ۔۔۔ مریض کی پوری طرح تیماری داری کرنے میں سے یہ ادب بھی ہے کہ تم اس کی طرف ہاتھ بڑھا کر اس کا حال دریافت کرو اور یہ کہ تم اپنا اس کی پیشانی) پر رکھو تمہارا آپس میں پوری طرف سلام کرنا یہ ہے کہ تم آپس میں مصافحہ بھی کرلو ۔ (رواہ ھناد عن ابی امامۃ)

25193

25193- "إن من تمام عيادة المريض أن تضع يدك على المريض وتقول: كيف أصبحت وكيف أمسيت". "عق وابن السني في عمل يوم وليلة عن أبي أمامة".
25193 ۔۔۔ پوری طرح عیادت کرنے کا طریقہ یہ ہے کہہ تم مریض (کی پیشانی) پر ہاتھ رکھو اور اس سے یوں حال دریافت کرو تم نے صبح کس حال میں کی ہے اور شام کس حال میں کی ہے۔ (رواہ العقیلی وابن السنی فی عمل الیوم واللیلۃ عن ابی امامۃ) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے تذکرۃ الموضوعات 121 التعتیک 17 ۔

25194

25194- "من تمام عيادة المريض أن يضع أحدكم يده على جبهته أو قال على يده فيسأله كيف هو؟ وتمام تحيتكم بينكم المصافحة". "حم، ن وضعفه، وابن أبي الدنيا، هب عن أبي أمامة".
25194 ۔۔۔ پوری طرح عیادت کرنے کا طریقہ یہ ہے کہ تم مریض کی پیشانی پر ہاتھ رکھو ۔ یا فرمایا کہ اس کے ہاتھ پر اپنا ہاتھ رکھو اور اس کا حال دریافت کرو ، اور تمہارا اسلام آپس میں مصافحہ کرنے سے مکمل ہوتا ہے۔ (رواہ احمد بن حنبل والنسائی وضعفہ وابن ابی الدنیا والبیہقی فی شعب الایمان، عن ابی امامۃ) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الترمذی 515 ۔

25195

25195- "من تمام عيادة أحدكم أخاه أن يضع يده عليه فيسأله كيف أصبح وكيف أمسى؟ " "ابن أبي الدنيا، هب عن أبي أمامة".
25195 ۔۔۔ اپنے بھائی کی پوری طرح عیادت کرنے کا طریقہ یہ ہے کہ تم اس کے ہاتھ پر اپنا ہاتھ رکھو اور اس سے دریافت کرو کہ اس نے صبح کس حال میں کی اور شام کس حال میں کی۔ (رواہ ابن ابی الدنیا وعن انس (رض)، عن ابی امامۃ) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے الوضع فی الدیث 2992 ۔

25196

25196- "أفلا قلت ليهنئك الطهور". "تمام، كر عن أبي أمامة"؛ قال مر رجل فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم؟ ماله؟ قال كان مريضا قال: فذكره.
25196 ۔۔۔ کیا تم نے نہیں کہا کہ تمہیں پاکیزگی مبارک ہو۔ (رواہ ابن عساکر وتمام عن ابی امامۃ) ایک شخص گزرا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اسے کیا ہوا ؟ عرض کیا وہ مریض تھا اس پر یہ حدیث ارشاد فرمائی ۔

25197

25197- " من دخل على مريض لم تحضر وفاته فقال: أسأل الله رب العرش العظيم أن يشفيك سبع مرات شفي". "ش عن ابن عباس".
25197 ۔۔۔ جو شخص مریض کے پاس جائے اور اس کی وفات کا وقت قریب نہ ہوا ہو عیادت کرنے والا سات مرتبہ یہ دعا پڑھے ۔ اسأل اللہ رب العرش العظیم ان یشفیک “۔ ” میں اللہ تبارک وتعالیٰ سے سوال کرتا ہوں جو کہ عرش عظیم کا مالک ہے کہ وہ تجھے شفا عطا فرمائے “ وہ شفایاب ہوجائے گا ۔ (رواہ ابن ابی شیبۃ ، عن ابن عباس (رض))

25198

25198- "من عاد أخاه المسلم فقعد عند رأسه ثم قال سبع مرات: أسأل الله العظيم رب العرش العظيم أن يشفيك عوفي إن لم يكن أجله حضر". "ك عن ابن عباس".
25198 ۔۔۔ جو شخص اپنے مسلمان بھائی کی عیادت کرنے جائے اور وہ اس کے سر کے پاس بیٹھ کر سات مرتبہ یہ دعا پڑھے : ” اسال اللہ العظیم رب العرش العظیم ان یشفیک “۔ ” اگر اس کی موت کا وقت قریب نہ ہو اسے ضرور شفا مل جاتی ہے۔ رواہ الحاکم ، عن ابن عباس (رض))

25199

25199- "عظم الله أجرك ورزقك العافية في دينك وجسمك إلى منتهى أجلك، إن لك من وجعك خلالا ثلاثا: أما واحدة فتذكرة من ربك تذكر بها، وأما الثانية فتمحيص لما سلف من ذنوبك، وأما الثالثة فادع بما شئت فإن دعاء المبتلى مجاب". "ابن أبي الدنيا ابن عساكر عن يحيى ابن أبي كثير"؛ قال: أتى رسول الله صلى الله عليه وسلم سلمان قال: فذكره.
25199 ۔۔۔ اللہ تبارک وتعالیٰ تمہیں اجر عظیم عطا فرمائے ، تمہیں تاوقت وفات دین اور جسم میں عافیت عطا فرمائے تمہارے اس دکھ درد کے بدلہ میں تمہارے لیے تین خصلتیں ہیں : (1) ۔۔۔ اس بیماری کی وجہ سے اللہ تبارک وتعالیٰ نے تمہیں یاد فرمایا ہے۔ (2) ۔۔۔ تمہارے سابقہ گناہ اس بیماری کی وجہ سے مٹا دیئے جائیں گے ۔ (3) ۔۔۔ جو چاہو دعا مانگو چونکہ مبتلائے آزمائش کی دعا قبول کرلی جاتی ہے۔ (رواہ ابن ابی الدنیا وابن عساکر عن یحییٰ ابن ابی کثیر) رسول کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) حضرت سلمان (رض) کے پاس تشریف لائے اور یہ حدیث ارشاد فرمائی ۔

25200

25200- "يا سلمان شفى الله سقمك وغفر ذنبك وعافاك في دينك وجسدك إلى مدة أجلك". "البغوي، طب وابن السني في عمل يوم وليلة ك عن سلمان".
25200 ۔۔۔ اسے سلمان ! اللہ تعالیٰ تمہیں بیماری سے شفاء عطا فرمائے تمہارے گناہ بخش دے اور تاوقت وفات تمہیں دین اور بدن میں عافیت عطا فرمائے ۔ (رواہ البغوی والطبرانی وابن اسمی فی عمل یوم ولیلۃ والحاکم عن سلمان)

25201

25201- "دعوه يئن فإن الأنين اسم من أسماء الله تعالى يستريح إليه العليل". "الرافعي عن عائشة"؛ قالت: دخل علينا رسول الله صلى الله عليه وسلم وعندنا عليل يئن فقلنا له: اسكت قال: فذكره.
25201 ۔۔۔ اسے رونے دو تاکہ انیں (آہ وبکا) کرتا رہے چونکہ انین اللہ تعالیٰ کے ناموں میں سے ہے ، اس کی ادائیگی سے مریض کو راحت پہنچتی ہے۔ (رواہ الرافعی عن عائشۃ صدیقۃ (رض)) حضرت عائشۃ (رض) کہتی ہیں ایک مرتبہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ہمارے پاس تشریف لائے ہمارے پاس ایک بیمار شخص تھا جو آہ وبکا کررہا تھا ہم نے اسے خاموش ہونے کو کہا اس پر آپ نے یہ حدیث ارشاد فرمائی ۔۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 1985 والمغیر 62 ۔

25202

25202- "الاستئذان ثلاث؛ فإن أذن لك وإلا فارجع". "م ت عن أبي موسى وأبي سعيد".
25202 ۔۔۔ تین مرتبہ اجازت طلب کی جائے اگے تمہیں اجازت مل جائے (تو اندر داخل ہوجاؤ) ورنہ واپس لوٹ جاؤ ۔ (رواہ مسلم والترمذی عن ابی موسیٰ وابی سعید)

25203

25203- "الاستئذان ثلاث: فالأولى تستمعون، والثانية تستصلحون والثالثة تأذنون أو تردون". "قط في الأفراد عن أبي هريرة".
25203 ۔۔۔ اجازت تین بار طلب کی جاتی ہے پہلی بار تم غور سے سنتے ہو دوسری بار تم درستی چاہتے ہو اور تیسری بار یا تو اجازت دے دیتے ہو یا واپس کردیتے ہو ۔ (رواہ الدارقطنی فی الافراد ، عن ابو ہریرہ (رض)) ۔ کلام : ۔۔۔ ویروی الحدیث بلفظ الغائب فانعموا النظر ضعیف الجامع 2276 والضعیفۃ 9468 ۔

25204

25204- "إذا استأذن أحدكم ثلاثا فلم يؤذن له فليرجع". "مالك حم ق، د عن أبي موسى وأبي سعيد معا؛ طب والضياء عن جندب البجلي".
25204 ۔۔۔ جب تم میں سے کوئی شخص تین بار اجازت طلب کرے اور اسے (اندر داخل ہونے) کی اجازت نہ ملے واپس لوٹ جائے ۔ (رواہ مالک واحمد بن حنبل والبخاری ومسلم وابودادؤ عن ابی موسیٰ وابی سعید معا والطبرانی والضیاء عن جندب البجلی)

25205

25205- "لو علمت أنك تنظر لطعنت بها في عينك، إنما جعل الاستئذان من أجل البصر". "حم ق ت عن سهل بن سعد".
25205 ۔۔۔ اگر مجھے تمہارے دیکھنے کا علم ہوتا میں تمہاری آنکھ میں کچوکا لگاتا ، نظر ڈالنے ہی کی وجہ سے تو اجازت طلب کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔ (رواہ احمد بن حنبل والبخاری ومسلم والترمذی عن سھل بن سعد)

25206

25206- "إنما جعل الاستئذان من أجل البصر". "حم ق ت عن سهل بن سعد".
25206 ۔۔۔ (گھر میں) نظر ڈالنے کی وجہ سے ہی اجازت طلب کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔ (رواہ احمد بن حنبل والبخاری ومسلم والترمذی والنسائی عن سھل بن سعد)

25207

25207- "إذا استؤذن على الرجل وهو يصلي فإذنه التسبيح، وإذا استؤذن على المرأة وهي تصلي فإذنها التصفيق". "هق عن أبي هريرة".
25207 ۔۔۔ جب کسی شخص سے اجازت طلب کی جائے اور وہ نماز پڑھ رہا ہو تو اس کی اجازت (بآواز بلند) تسبیح کردینا ہے اور جب عورت سے اجازت طلب کی جائے اور وہ نماز پڑھ رہی ہو اس کی اجازت تالی بجانا ہے۔ (رواہ البیہقی فی السنن ، عن ابو ہریرہ (رض))

25208

25208- "إذنك علي أن ترفع الحجاب وأن تستمع سوادي حتى أنهاك". "حم م عن ابن مسعود".
25208 ۔۔۔ میری طرف سے اجازت یہ ہوگی کہ تم پردہ اوپر اٹھاؤ اور تم میری باتیں سنو حتی کہ میں تمہیں منع نہ کر دوں ۔ (رواہ احمد بن حنبل ومسلم ، عن ابن مسعود (رض))

25209

25209- "هكذا إنما الاستئذان من النظر". "د عن سعد".
25209 ۔۔۔ یوں نظر ڈالنے کی وجہ سے اجازت لینے کا حکم دیا گیا ہے۔ (رواہ ابو داؤد عن سعد)

25210

25210- "لا يحل لامرئ أن ينظر في جوف بيت امرئ حتى يستأذن، فإن نظر فقد دخل ولا يؤم قوما فيخص نفسه بدعوة دونهم، فإن فعل فقد خانهم، ولا يقوم إلى الصلاة وهو حقن" 1. "ت عن ثوبان".
25210 ۔۔۔ کسی شخص کے لیے حلال نہیں کہ وہ کسی کے گھر کے اندر نظر ڈالے تاوقتیکہ اجازت نہ طلب کرلے اگر (اجازت سے قبل) نظر ڈال دی گویا اندر داخل ہوگیا : جو شخص کسی قوم کی امامت کرتا ہو وہ قوم کو چھوڑ کر صرف اپنے لیے دعا نہ کرے ، اگر اس نے ایسا کیا گویا اس نے قوم سے خیانت کی اور کوئی شخص پیشاب کی حاجت محسوس کرتے ہوئے نماز کے لیے کھڑا نہ ہو۔ (رواہ الترمذی عن ثوبان) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف الترمذی 55 و ضعیف الجامع 6334 ۔

25211

25211- "اخرجي إليه فإنه لا يحسن الاستئذان فقولي له فليقل: السلام عليكم أأدخل"؟ "حم عن رجل من بني عامر".
25211 ۔۔۔ باہر نکل کر اس کے پاس جاؤ چونکہ وہ اچھی طرح سے اجازت طلب کرنا نہیں جانتا اس سے کہو کہ وہ یوں کہے : السلام علیکم ! کیا میں اندر داخل ہوجاؤں ۔ (رواہ احمد بن حنبل عن رجل من بنی عامر)

25212

25212- "من اطلع بدار قوم بغير اذنهم ففقؤا عينه فقد هدرت عينه". "د عن أبي هريرة"
25212 ۔۔۔ جو شخص بغیر اجازت کے کسی قوم کے گھر میں جھانکا اور گھر والوں نے اس کی آنکھ پھوڑ دی اس کی آنکھ بلاتاوان ضائع ہوئی ۔ (رواہ ابو داؤد ، عن ابو ہریرہ (رض))

25213

25213- "من اطلع في بيت قوم بغير اذن ففقؤا عينه فلا دية ولا قصاص". "حم ن عن أبي هريرة".
25213 ۔۔۔ جو شخص بغیر اجازت کے کسی قوم کے گھر میں جھانکا اور گھر والوں نے اس کی آنکھ پھوڑ دی اس کی آنکھ کی نہ دیت ہوگی اور نہ ہی قصاص۔ (رواہ احمد بن حنبل والنسائی ، عن ابو ہریرہ (رض))

25214

25214- "قل السلام عليكم أأدخل"؟ "د عن رجل من بني عامر طب عن كلدة بن حنبل الغساني".
25214 ۔۔۔ کہو : السلام علیکم ! کیا میں اندر آجاؤں ۔ (رواہ ابوداؤد ، عن رجل من بنی عامر والطبرانی عن کلدۃ بن حنبل النسائی)

25215

25215- "من كشف سترا فأدخل بصره في البيت قبل أن يؤذن له فرأى عورة أهله فقد أتى حدا لا يحل له أن يأتيه، ولو أنه حين أدخل بصره استقبله رجل ففقأ عينه ما عيرت عليه، وإن مر رجل على باب لا ستر له غير مغلق فنظر فلا خطيئة عليه إنما الخطيئة على أهل البيت". "ت عن أبي ذر"
25215 ۔۔۔ جس شخص نے پردہ ہٹا کر اجازت ملنے سے قبل اندر نظر ڈالی اور گھر والوں کی کوئی بےپردگی دیکھ لی اس سے ایسا کام سرزد ہوا جو اس کے لیے قطعا حلال نہیں تھا جس وقت اس نے اندر نظر ڈالی اگر کوئی شخص آگے سے اس کی آنکھ پھوڑ دے اس پر کوئی عیب نہیں ہوگا ، اگر کوئی شخص دروازے پر سے گزرا جس پر پردہ نہیں لٹکایا گیا تھا اور گزرنے والے نے اندر نظر ڈال دی اس پر کوئی گناہ نہیں چونکہ غلطی تو گھر والوں کی ہے۔ (رواہ الترمذی عن ابی ذر (رض)) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الترمذی 511 و ضعیف الجامع 5821)

25216

25216- "أيما رجل كشف سترا فأدخل بصره من قبل أن يؤذن له فقد أتى حدا لا يحل له أن يأتيه، ولو أن رجلا فقأ عينه لهدرت، ولو أن رجلا مر على باب لا ستر له فرأى عورة أهله فلا خطيئة عليه إنما الخطيئة على أهل البيت". "حم ت عن أبي ذر".
25216 ۔۔۔ جو شخص اجازت ملنے سے قبل پردہ ہٹا کر اندر نظر دالے اس سے ایسی حد سرزد ہوئی جو اس کے لیے کسی طرح حلال نہیں تھی ، اگر کسی شخص نے اس کی آنکھ پھوڑ دی اس کی آنکھ بلاتاوان ضائع ہوئی اگر کوئی شخص دروازے کے پاس سے گزرے جس پر پردہ نہ لٹکایا گیا ہو اور گزرنے والے نے گھر والوں کی کوئی بےپردگی دیکھ لی اس پر کوئی گناہ نہیں چونکہ گناہ تو گھر والوں کا ہے۔ (رواہ احمد بن حنبل والترمذی عن ابی ذر (رض)) کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 2240 ۔

25217

25217- "رسول الرجل إلى الرجل إذنه". "د عن أبي هريرة".
25217 ۔۔۔ ایک شخص کا قاصد کسی دوسرے شخص کی طرف گویا اس کی اجازت ہے۔ (رواہ ابوداؤد م، ، عن ابو ہریرہ (رض))

25218

25218- "ولو أن امرءا اطلع عليك بغير إذن فخذفته بحصاة ففقأت عينه لم يكن عليك جناح". "حم ق عن أبي هريرة".
25218 ۔۔۔ اگر کوئی شخص تمہارے اوپر جھانکا بغیر اجازت کے اور تم نے اسے ایک کنکری دے ماری جس سے اس کی آنکھ پھوٹ گئی تمہارے اوپر اس کا تاوان نہیں ۔ (رواہ احمد بن حنبل والبخاری ومسلم ، عن ابو ہریرہ (رض))

25219

25219- "من اطلع في بيت قوم بغير إذنهم فقد حل لهم أن يفقؤا عينه". "حم م عن أبي هريرة".
25219 ۔۔۔ جس شخص نے بغیر اجازت کے کسی قوم کے گھر میں جھانک کر دیکھا ان کے لیے حلال ہے کہ وہ دیکھنے والے کی آنکھ پھوڑ ڈالیں ۔ (رواہ احمد بن حنبل ومسلم ، عن ابو ہریرہ (رض))

25220

25220- "من دخلت عينه قبل أن يستأذن ويسلم فلا إذن له فقد عصى ربه". "طب عن عبادة".
25220 ۔۔۔ اجازت دیئے جانے سے قبل جس کی آنکھ نے جھانک کر گھر کے اندر دیکھ لیا اور وہ سلامتی میں رہا ، گویا اس نے اپنے رب کی نافرمانی کی ۔ (رواہ الطبرانی عن عبادۃ) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 5576 ۔

25221

25221- "الاستئناس أن تدعو لخادم حتى يستأنس أهل البيت الذين تسلم عليهم". "طب عن أبي أيوب".
25221 ۔۔۔ اجازت لینے کا طریقہ یہ ہے کہ تم خادم کو بلاؤ تاآنکہ وہ گھر والوں سے اجازت لے جنہیں تم نے سلام کیا ہے۔ (رواہ الطبرانی عن ابی ایوب (رض))

25222

25222- "الاستئناس يتكلم الرجل بتسبيحة وتكبيرة وتحميدة ويتنحنح يؤذن أهل البيت". "هـ طب عن أبي أيوب".
25222 ۔۔۔ اجازت لینے کا طریقہ یوں بھی ہے کہ آدمی تسبیح پڑھ دے تکبیر پڑھ دے یا حمد کرے یا کھانس کر گھر والوں کو اطلاع کر دے ۔ (رواہ ابن ماجہ ، عن ابی ایوب (رض))

25223

25223- "يتكلم الرجل: تسبيحة وتكبيرة وتحميدة ويتنحنح ويؤذن أهل البيت". "هـ عن أبي أيوب"؛ قال: قلنا يا رسول الله ما الاستئذان؟ قال: فذكره.
25223 ۔۔۔ آدمی تسبیح ، تکبیر یا حمد سے بات کرے اور گھر والوں کو اطلاع کردے ۔ (رواہ ابن ماجہ عن ابی ایوب (رض)) ابو ایوب (رض) کہتے ہیں ہم نے عرض کیا : یا رسول اللہ ! استیذان (اجازت طلب کرنا) کیا ہے اس پر آپ نے یہ حدیث ارشاد فرمائی ۔

25224

25224- "اخرجي إليه فإنه لا يحسن الاستئذان فقولي له فليقل: السلام عليكم أأدخل"؟ "حم عن رجل من بني عامر"؛ أنه استأذن على النبي صلى الله عليه وسلم فقال: أالج؟ فقال لخادمه: فذكره.
25224 ۔۔۔ اس کے پاس جاؤ وہ اجازت طلب کرنے کے طریقہ سے بخوبی واقف نہیں اس سے کہو : یوں کہے السلام علیکم ! کیا میں اندر داخل ہوجاؤں ؟ (رواہ احمد بن حنبل عن رجل عن بنی عامر) ایک شخص نے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے اجازت طلب کی اور کہا : کیا میں داخل ہوجاؤں اس پر خادم سے یہ فرمایا تھا ۔

25225

25225- "ارجع فقل: السلام عليكم أأدخل؟ ". "حم ت: حسن غريب عن كلدة بن حنبل".
25225 ۔۔۔ تو لوٹ جا پھر کہہ : السلام علیکم ! کیا مجھے اندر آنے کی اجازت ہے ؟ (مسند احمد ، ترمذی حسن غریب عن کلدۃ بن حنبل)

25226

25226- "إذا جاءك الرسول فهو إذنك". "ك في تاريخه والديلمي عن أنس".
25226 ۔۔۔ جب تمہارا قاصد آئے یہی تمہارے اجازت ہے۔ (رواہ الحاکم فی تاریخ والدیلمی عن انس (رض)) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ذخیرۃ الحفاظ 257 ۔

25227

25227- "لا تأتوا البيوت من أبوابها ولكن ائتوها من جوانبها فاستأذنوا فإن أذن لكم فادخلوا، وإلا فارجعوا". "طب عن عبد الله بن بسر".
25227 ۔۔۔ گھروں میں تم دروازوں کے بالکل سامنے سے مت آؤ ، لیکن دروازوں کے اطراف سے آؤ ، اجازت طلب کرو اگر اجازت مل جائے تو داخل ہوجاؤ ، ورنہ واپس لوٹ جاؤ ، (رواہ الطبرانی عن عبداللہ بن بسر (رض))

25228

25228- "لا تستأذن مستقبل الباب، وهل الاستئذان إلا من أجل النظر"؟ "طب عن سعد بن عبادة".
25228 ۔۔۔ بالکل دروازے کے سامنے آکر اجازت مت طلب کرو چونکہ اجازت کا حکم تو گھر میں نظر ڈالنے کی وجہ سے دیا گیا ہے۔ (رواہ الطبرانی عن سعد بن عبادہ (رض))

25229

25229- "يا سعد إذا استأذنت فلا تستقبل الباب". "الديلمي عن سعد".
25229 ۔۔۔ اے سعد ! جب اجازت طلب کرو دروازے کے سامنے مت کھڑے ہو ۔ (رواہ الدیلمی عن سعد (رض))

25230

25230- "إنما جعل الله الإذن من أجل البصر". "م عن سهل بن سعد"
25230 ۔۔۔ اللہ تعالیٰ نے نظر ڈالنے کی وجہ سے اجازت کا حکم دیا ہے۔ (رواہ مسلم عن سھل بن سعد)

25231

25231- "إنه ليس عليك بأس إنما هو أبوك وغلامك". "د، ص عن مصعب بن سعد بن سعيد عن أبيه".
25231 ۔۔۔ تمہارے اوپر کوئی حرج نہیں ہے وہ تمہارا باپ اور تمہارا غلام ہے۔ (رواہ ابوداؤد و سعید بن المنصور عن مصعب بن سعد بن سعید بن ابیہ)

25232

25232- "لو أن رجلا أطلع في بيت رجل ففقأ عينه ما كان عليه فيه شيء". "ن عن ابن عمر".
25232 ۔۔۔ ار کوئی شخص کسی کے گھر میں جھانکا گھر والے نے اس کی آنکھ پھوڑ دی اس پر کوئی تاوان نہیں ہوگا ۔ (رواہ النسائی عن ابن عمرو (رض))

25233

25233- "لو أن رجلا اطلع عليك بغير إذن فخذفته بحصاة ففقأت عينه ما كان عليك من جناح". "حم م ن عن أبي هريرة".
25233 ۔۔۔ اگر کوئی شخص بغیر اجازت کے تمہارے اوپر جھانکے تم نے اسے کنکری دے ماری جس سے اس کی آنکھ پھوٹ گئی تمہارے اوپر کوئی تاوان نہیں ہوگا ۔ (رواہ احمد بن حنبل ومسلم والنسائی ، عن ابو ہریرہ (رض))

25234

25234- "لو أعلم أنك تنظرني لقمت حتى أدخل هذا في عينيك فإنما الإذن ليكف البصر". "طب عن سهل بن حنيف".
25234 ۔۔۔ اگر مجھے علم ہوتا کہ تو نے مجھے دیکھا ہے کھڑا ہو کر یہ (سلائی) تمہارے آنکھوں میں داخل کردیتا اجازت کا حکم نظر ڈالنے کی وجہ سے دیا گیا ہے۔ (رواہ الطبرانی عن سھل بن حنیف)

25235

25235- "أما إنك لو ثبت لفقأت عينك". "ن طب وسمويه، ص عن أنس"؛ "أن أعرابيا أتى النبي صلى الله عليه وسلم فألقم عينه خصاصة الباب فبصر به فتوخاه بعود أو حديدة فانقمع قال: فذكره.
25235 ۔۔۔ سن لو ! اگر تم کھڑے رہتے میں تمہاری آنکھ پھوڑ دیتا ۔ (رواہ النسائی والطبرانی وسمویہ و سعید بن المنصور عن انس) ایک اعرابی نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آیا اور دروازے کی جھری سے دیکھنے لگا آپ نے اسے لکڑی یا لوہے کی چھوٹی سلاخ سے کچوکا لگانا چاہا اور وہ پیچھے ہٹ گیا اس پر یہ حدیث ارشاد فرمائی۔

25236

25236 -"دارك حرمك فمن دخل عليك دارك فاقتله". "الخطيب عن عبادة بن الصامت"
25236 ۔۔۔ تمہارا گھر تمہاری حرمت ہے جو شخص تمہارے گھر میں داخل ہوجائے اسے قتل کر دو (رواہ الخطیب عن عبادۃ بن الصامت) سلام کرنے کے بیان میں :

25237

25237- "إن السلام اسم من أسماء الله تعالى فأفشوه بينكم". "عق عن أبي هريرة"
25237 ۔۔۔ سلام اللہ تعالیٰ کے ناموں میں سے ایک نام ہے اپنے درمیان سلام (خوب) پھیلاؤ ۔ (رواہ العقیلی ، عن ابو ہریرہ (رض))

25238

25238- "إن السلام اسم من أسماء الله تعالى وضعه في الأرض تحية لأهل ديننا وأمانا لأهل ذمتنا". "طب عن أبي هريرة".
25238 ۔۔۔ سلام اللہ تعالیٰ کے ناموں میں سے ایک نام ہے اللہ تعالیٰ نے سلام زمین پر ہمارے دین پر چلنے والوں کے لیے تحیۃ (سلام اور خراج تحسین پیشں کرنے) کے لیے مقرر فرمایا ہے اور اہل ذمہ کے لیے امان کے طور پر مقرر فرمایا ہے۔ (رواہ الطبرانی ، عن ابو ہریرہ (رض)) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے التنزیۃ 1942 و ضعیف الجامع 1468 ۔

25239

25239- "ما رأيت الذي هو أبخل منك إلا الذي يبخل بالسلام". "م ك عن جابر".
25239 ۔۔۔ میں نے تم سے زیادہ بخیل کوئی نہیں دیکھا ، البتہ وہ شخص جو سلام کرنے میں بھی بخل کرتا ہو وہ تم سے بھی زیادہ بخیل ہے۔ (رواہ احمد بن حنبل والحاکم عن جابر) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 5069 ۔۔ فائدہ : ۔۔۔ مصنف (رح) نے حدیث کے حوالے کی علامت ” م “ مقرر کی ہے جو مسلم کا مخفف ہے لیکن فتح الکبیر میں ” حم “ کی علامت ہے جو احمد بن حنبل کا مخفف ہے اور ہی درست دصواب ہے۔

25240

25240- "ما من مسلمين يلتقيان فيسلم أحدهما على صاحبه ويأخذ بيده لا يأخذ بيده إلا لله فلا يفترقان حتى يغفر لهما". "حم عن البراء".
25240 ۔۔۔ جب بھی کوئی سے دو مسلمان آپس میں ملاقات کرتے ہیں ان میں سے ایک دوسرے کو سلام کرتا ہے اور اس کا ہاتھ پکڑ لیتا ہے اور صرف اللہ تبارک وتعالیٰ کی رضا کے لیے اس کا ہاتھ پکڑتا ہے وہ آپس میں جدا نہیں ہونے پاتے حتی کہ ان کی مغفرت کردی جاتی ہے (رواہ احمد بن حنبل عن البراء )

25241

25241- "والذي نفس بيده لا تدخلوا الجنة حتى تؤمنوا ولا تؤمنوا حتى تحابوا، أولا أدلكم على شيء إذا فعلتموه تحاببتم أفشوا السلام بينكم". "حم م د، ت، هـ عن أبي هريرة".
25241 ۔۔۔ قسم ہے اس ذات کی جس کے قبضہ قدرت میں میری جان ہے تم اس وقت تک جنت میں داخل نہیں ہوسکتے جب تک ایمان نہیں لاتے اور تمہارا اس وقت تک ایمان کامل نہیں ہوسکتا جب تک تم آپس میں محبت نہ کرنے لگو کیا میں تمہیں ایسی چیز نہ بتاؤں جسے تم کرنے لگو تو آپس میں محبت کرنے لگو گے آپس میں سلام کو زیادہ رواج دو (رواہ احمد بن حنبل ومسلم وابو داؤد والترمذی ابن ماجہ عن ابوہریرہ )

25242

25242- "السلام تحية لملتنا وأمان لذمتنا". "القضاعي عن أنس".
25242 ۔۔۔ سلام ہماری امت کا تحیہ (سلام) ہے اور اہل ذمہ کا امان ہے (رواہ القضا عن انس ) ۔ کلام :۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے تذکرۃ الموضوعات 263 الحدر المتفظ 17)

25243

25243- "السلام اسم من أسماء الله تعالى وضعه الله في الأرض فأفشوه بينكم فإن الرجل المسلم إذا مر بقوم فسلم عليهم فردوا عليه كان له عليهم فضل درجة لتذكيره إياهم السلام، فإن لم يردوا عليه رد عليه من هو خير منهم وأطيب". "البزار عن ابن مسعود".
25243 ۔۔۔ سلام اللہ تعالیٰ کے ناموں میں سے ایک نام ہے جسے اللہ تعالیٰ نے زمین میں مقرر کردیا ہے آپس میں زیادہ سے زیادہ سلام پھیلاؤ چنانچہ جب کوئی مسلمان مرد کسی قوم کے پاس سے گزرتا ہے وہ انھیں سلام کرتا ہے وہ اسے سلام کا جواب دیتے ہیں سلام کرنے والے کے لیے قوم پر سلام کی یاددھانی کی وجہ سے ایک درجہ ہوتا ہے ، اگر قوم اس کے سلام کا جواب نہ دے تو فرشتہ جو کہ ان سے بہتر اور پاکیزہ وہ اس کے سلام کا جواب دیتا ہے۔ (رواہ البزار عن ابن مسعود) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ترتیب الموضوعات 858 وذخیرۃ الحفاظ 3301 ۔

25244

25244- "السلام اسم من أسماء الله عظيم جعله ذمة بين خلقه فإذا سلم المسلم على المسلم فقد حرم عليه أن يذكره إلا بخير". "فر، عن ابن عباس".
25244 ۔۔۔ سلام اللہ تعالیٰ کے ناموں میں سے ایک نام ہے جو بہت عظمت والا ہے اللہ تعالیٰ نے سلام کو اپنی مخلوق کے درمیان ذمہ مقرر کردیا ہے جب ایک مسلمان کسی دوسرے مسلمان کو سلام کرتا ہے تو اس پر حرام ہوجاتا ہے کہ سوائے خیر و بھلائی کے اس کا کچھ اور ذکر کرے ۔ (رواہ الدیلمی فی الفردوس ، عن ابن عباس (رض)) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 3367 ۔

25245

25245- "إذا التقى المسلمان فسلم أحدهما على صاحبه كان أحبهما إلى الله أحسنهما بشرا بصاحبه، فإذا تصافحا أنزل الله عليهما مائة رحمة؛ للبادي تسعون وللمصافح عشرة". "الحكيم وأبو الشيخ عن عمر".
25245 ۔۔۔ جب دو مسلمان آپس میں ملاقات کرتے ہیں ان میں سے ایک دوسرے پر سلام کرتا ہے سلام کرنے والا اللہ تعالیٰ کو زیادہ محبوب ہوتا ہے ، جب وہ آپس میں مصافحہ کرتے ہیں اللہ تعالیٰ ان پر سو رحمتیں نازل فرماتا ہے۔ سلام میں پہل کرنے والے کے لیے نوے اور مصافحہ کرنے والے کے لیے دس۔ (رواہ الحکیم وابوالشیخ عن عمر) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے 398 ۔

25246

25246- "أفشوا السلام تسلموا". "خد، ع، حب هب عن البراء".
25246 ۔۔۔ سلام زیادہ سے زیادہ پھیلاؤ محفوظ رہو گے ۔ (رواہ البخاری فی الادب المفرد وابو یعلی وابن حبان وٍالبیہقی فی شعب الایمان، عن البراء)

25247

25247- "أفشوا السلام بينكم تحابوا". "ك عن أبي موسى".
25247 ۔۔۔ آپس میں زیادہ سے زیادہ سلام پھیلاؤ یوں تم آپس میں دوستی کرنے لگ جاؤ گے ۔ (رواہ الحاکم عن ابی موسیٰ)

25248

25248- "أفشوا السلام فإنه لله تعالى رضا". "طس عد عن ابن عمر".
25248 ۔۔۔ سلام زیادہ سے زیادہ پھیلاؤ چونکہ سلام اللہ تعالیٰ کی رضا ہے۔ (رواہ الطبرانی فی الاوسط وابن عدی عن ابن عمرو (رض)) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ذخیرۃ الحفاظ 576 و ضعیف الجامع 994 ۔

25249

25249- "أفشوا السلام كي تعلوا". "طب عن أبي الدرداء".
25249 ۔۔۔ سلام پھیلاؤ تاکہ تمہارا مقام بلند ہو (رواہ الطبرانی عن ابی الدراداء) ۔ فائدہ :۔۔۔ اس حدیث میں خوذی مسلم کو اجاگر کیا گیا ہے کہ ہمیں اپنا بلند مقام پہنچاننا چاہیے اور اس کا حصول آپس میں سلام کو رواج دینے سے ممکن ہے۔

25250

25250- "أفشوا السلام وأطعموا الطعام وكونوا إخوانا كما أمركم الله". "هـ عن ابن عمر".
25250 ۔۔۔ سلام پھیلاؤ کھانا کھانا کھلاؤ بھائی بھائی بن جاؤ جیسا کہ اللہ تبارک وتعالیٰ نے تمہیں حکم دیا ہے (رواہ ابن ماجہ عن ابن عمر) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ذخیرۃ الحفاظ 577 )

25251

25251- "أفشوا السلام وأطعموا الطعام واضربوا الهام تورثوا الجنان". "ت عن أبي هريرة"
25251 ۔۔۔ سلام پھیلاؤ کھانا کھلاؤ اور کفار کی گردنیں اڑاؤ (یعنی جہاد کرو) یوں تم جنت کے وارث بن جاؤ گے (رواہ الترمذی عن ابوہریرہ ) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الترمذی 314 و ضعیف الجامع 995 ۔

25252

25252- "إذا مررتم بأهل الشرة فسلموا عليهم تطفأ عنكم شرتهم ونائرتهم "5. "هب عن أنس"
25252 ۔۔۔ جب تم شرپسند عناصر کے پاس سے گزرو انھیں سلام کرو تاکہ ان کی شرارت اور فتنہ ماند پڑجائے ۔ (راوہ البیھقی فی شعب الایمان عن انس) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 698 ۔

25253

25253- "أطوعكم لله الذي يبدأ صاحبه بالسلام". "طب عن أبي الدرداء"
25253 ۔۔۔ اللہ تبارک وتعالیٰ کا سب سے زیادہ فرمان بردار وہ شخص ہو جو سلام کرنے میں ابتداء کرے (رواہ الطبرانی عن ابی الدرداء ) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 914 ۔

25254

25254- "إن الله تعالى جعل السلام تحية لأمتنا وأمانا لأهل ذمتنا". "طب هب عن أبي أمامة".
25254 ۔۔۔ بلاشبہ اللہ تبارک وتعالیٰ نے سلام کو ہماری امت کے لیے بطور تحیہ مقرر کیا ہے اور اہل ذمہ کے لیے بطور امان مقرر کیا ہے۔ (رواہ الطبرانی والبیھقی فی شعب الایمان عن ابی امامۃ ) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 1587 ۔

25255

25255- "إن السلام من أسماء الله تعالى وضع في الأرض فأفشوا السلام بينكم". "خد عن أنس".
25255 ۔۔۔ سلام اللہ تبارک وتعالیٰ کے اسمائے گرامی میں سے ایک اسم ہے جسے زمین میں مقرر کیا گیا ہے آپس میں زیادہ سے زیادہ سلام کو رواج دو ۔ ( رواہ البخاری فی الادب المفرد عن انس )

25256

25256- "إن أبخل الناس من بخل بالسلام، وأعجز الناس من عجز عن الدعاء". "خ عن أبي هريرة".
25256 ۔۔۔ لوگوں میں سب سے زیادہ بخیل وہ ہے جو سلام کرنے میں بھی بخل کرے لوگوں میں سب سے عاجز وہ ہے جو دعا کرنے سے بھی عاجز ہو (رواہ البخاری عن ابوہریرہ )

25257

25257- "إن أولى الناس بالله من بدأهم بالسلام". "د عن أبي أمامة".
25257 ۔۔۔ لوگوں میں اللہ تبارک وتعالیٰ کے سب سے زیادہ قریب وہ شخص ہے جو سلام میں ابتدا کرے (رواہ ابو داؤد عن ابی امامۃ )

25258

25258- "إن من موجبات المغفرة بذل السلام وحسن الكلام". "طب عن هانيء بن يزيد".
25258 ۔۔۔ سلام کرنا اور حسن کلام ان چیزوں میں سے ہیں جو مغفرت کو واجب کردیتی ہیں (راوہ الطبرانی عن انی بن یزید)

25259

25259- "رد سلام المسلم على المسلم صدقة". "أبو الشيخ في الثواب عن أبي هريرة".
25259 ۔۔۔ مسلمان کا مسلمان کے سلام کا جواب دینا صدقہ ہے (رواہ ابو الشیخ فی الثواب عن ابوہریرہ ) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 3122 ۔

25260

25260- "من بدأ بالسلام فهو أولى بالله ورسوله". "حم عن أبي أمامة".
25260 ۔۔۔ جس شخص نے سلام کرنے میں ابتداء کی وہ اللہ تبارک وتعالیٰ اور اس کے رسول کے زیادہ قریب ہوتا ہے۔ (رواہ احمد بن حنبل عن ابی امامۃ ) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ذخیرۃ الحفاظ 5192 ۔

25261

25261- "من سلم على قوم فقد فضلهم بعشر حسنات وإن ردوا عليه". "عد عن رجل".
25261 ۔۔۔ جس شخص نے کسی قوم پر سلام کیا اس نے قوم کو دس نیکوں میں فضیلت دی بشرطیکہ وہ سلام کا جواب دیں (رواہ ابن عدی عن رجل ) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ذخیرۃ الحفاظ 5321 و ضعیف الجامع 5632 ۔

25262

25262- "من الصدقة أن تسلم على الناس وأنت طلق الوجه". "هب عن الحسن مرسلا".
25262 ۔۔۔ یہ بھی صدقہ میں سے ہے کہ تم ہنس مکھ سے لوگوں کو سلام کرو (رواہ البیھقی فی شعب الایمان عن الحسن مرسلا ) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 5289 والنواضح 2917 ۔

25263

25263- "ردوا السلام، وغضوا البصر، وأحسنوا الكلام". "ابن قانع عن أبي طلحة".
25263 ۔۔۔ سلام کا جواب دو ، نظریں نیچی رکھو اور اچھا کلام کرو۔ (رواہ ابن قانع عن ابی طلحۃ) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 3123 ۔

25264

25264- "بخل الناس بالسلام". "حل عن أنس".
25264 ۔۔۔ لوگ سلام کرنے میں بخل کرتے ہیں۔ (رواہ ابو نعیم فی الحلیۃ ، عن انس (رض)) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع : 2323 ۔

25265

25265- "الباديء بالسلام بريء من الكبر". "هب خط في الجامع عن ابن مسعود".
25265 ۔۔۔ سلام میں ابتدا کرنے والا تکبر سے بری ہوجاتا ہے۔ (رواہ البیہقی فی شعب الایمان و الخطیب فی الجامع عن ابن مسعود (رض)) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع : 2365 ۔

25266

25266- "إن السلام اسم من أسماء الله تعالى وضعه في الأرض فأفشوه بينكم فإن الرجل إذا سلم على القوم فردوا عليه كان له عليهم فضل درجة لأنه ذكرهم، فإن لم يردوا عليه رد عليه من هو خير منهم وأطيب". "طب عن ابن مسعود".
25266 ۔۔۔ سلام اللہ تعالیٰ کے سمائے گرامی میں سے ہے جسے اللہ تعالیٰ نے زمین پر مقرر کیا ہے آپس میں سلام پھیلاؤ ، جب کوئی شخص کسی قوم کو سلام کرتا ہے اور قوم سلام کا جواب دیتی ہے اسے قوم پر ایک فضیلت حاصل ہوتی ہے چونکہ اس نے انھیں سلام یاد کرایا ہے ، اگر قوم نے اسلام کا جواب نہ دیا تو وہ جو کہ ان سے افضل ہے (یعنی فرشتہ) وہ سلام کا جواب دیتا ہے۔ (رواہ الطبرانی عن ابن مسعود (رض))

25267

25267- "مرهم بإفشاء السلام وقلة الكلام إلا فيما يعنيهم". "الخرائطي في مكارم الأخلاق عن ابن مسعود".
25267 ۔۔۔ مسلمانوں کو زیادہ سے زیادہ سلام کرنے اور کم سے کم کلام کرنے کا حکم دو ، البتہ وہی کلام کرو جو بامقصد ہو ۔ (رواہ الخرائطی فی مکارم الاخلاق عن ابن مسعود (رض))

25268

25268- "لن تؤمنوا حتى تحابوا أو لا أدلكم على ما تحبون عليه أفشوا السلام بينكم، والذي نفسي بيده لا تدخلون الجنة حتى تراحموا قالوا: يا رسول الله كلنا رحيم؟ قال: إنه ليس برحمة أحدكم خاصة ولكن رحمة العامة رحمة العامة". "طب ك عن أبي موسى".
25268 ۔۔۔ تم ہرگز اس وقت تک کامل مومن نہیں ہوسکتے جب تک تم آپس میں دوستی اور محبت نہ کرلو کیا میں تمہیں ایسی چیز نہ بتاؤں جسے تم کرو تو آپس میں محبت کرنے لگو گے ۔ آپس میں زیادہ سے زیادہ سلام پھیلاؤ ، قسم ہے اس ذات کی جس کے قبضہ قدرت میں میری جان ہے تم جنت میں داخل نہیں ہوگے جب تک تم آپس میں نرمی سے پیش نہیں آؤ گے صحابہ کرام رضوان اللہ تعالیٰ عنہم اجمعین نے عرض کیا : یا رسول اللہ ! ہم میں سے ہر شخص رحمدل ہے ؟ آپ نے فرمایا : رحمت تم میں سے کسی ایک کے ساتھ خاص نہیں ہے لیکن رحمت عام ہے۔ (رواہ الطبرانی والحاکم عن ابی موسیٰ)

25269

25269- "إن الله حيا محمدا وأمته بغير هذه التحية بالتسليم بعضها على بعض". "أبو نعيم والديلمي عن عبد الجبار بن الحارث بن مالك"؛ قال: وفدت على رسول الله صلى الله عليه وسلم فحييته بتحية العرب فقلت: أنعم صباحا قال: فذكره.
25269 ۔۔۔ اللہ تبارک وتعالیٰ نے محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اور اس کی امت کو اس تحیہ کے علاوہ سلام سے ایک دوسرے کو تحیہ پیش کرنے کا حکم دیا ہے۔ (رواہ ابو نعیم والدیلمی عن عبدالجبار بن الحارث بن مالک) حارث بن مالک کہتے ہیں میں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضر ہوا اور میں نے عرب کے مروجہ طریقہ پر آپ کو ” انعم صباحا “ کہہ کر سلام کیا ، اس پر یہ حدیث ارشاد فرمائی ۔

25270

25270- "قد أكرمنا الله عن تحيتك وجعل تحيتنا السلام وهي تحية أهل الجنة". "طب عن عروة بن شهاب ومحمد بن جعفر بن الزبير مرسلا".
25270 ۔۔۔ اللہ تبارک وتعالیٰ نے ہمیں تمہارے تحیہ سے بےنیازکرکے ہمیں سلام کے تحیہ سے عزت بخشی ہے اور یہ اہل جنت کا تحیہ (سلام کرنے کا طریقہ) ہے۔ (رواہ الطبرانی عن عروۃ بن شھاب ومحمد بن جعفر بن الزبیر مرسلا)

25271

25271- "ليس هذا من سلام المسلمين بعضهم على بعض، إذا أتيت قوما من المسلمين قل: السلام عليكم ورحمة الله". "الدولابي وابن عساكر عن أبي راشد عبد الرحمن بن عبد الأزدي"؛ قال: أتيت النبي صلى الله عليه وسلم فقلت: أنعم صباحا يا محمد قال: فذكره.
25271 ۔۔۔ یہ طریقہ سلام مسلمانوں کا ایک دوسرے کو سلام کرنے کا نہیں جب تم مسلمانوں کی کسی قوم کے پاس آؤ یوں کہو : السلام علیکم و رحمۃ اللہ ۔ (رواہ الدولابی وابن عساکر عن ابی راشد عبدالرحمن بن عبد الازدی) (ابوراشد کہتے ہیں میں نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضر ہوا اور یوں کیا : ” انعم صباحا یا محمد “ اس پر آپ نے یہ حدیث ارشاد فرمائی ۔

25272

25272- "لا تسلموا تسليم اليهود والنصارى فإن تسليمهم بالأكف والرؤوس والإشارة". "الديلمي عن جابر".
25272 ۔۔۔ یہودیوں اور نصرانیوں کے طریقہ پر سلام مت کرو ، چنانچہ وہ ہاتھوں ، سروں اور اشارے سے سلام کرتے ہیں۔ (رواہ الدیلمی عن جابر)

25273

25273- "من قال السلام عليكم كتبت له عشر حسنات، ومن قال السلام عليكم ورحمة الله كتبت له عشرون حسنة، ومن قال السلام عليكم ورحمة الله وبركاته كتبت له ثلاثون حسنة". "عبد بن حميد وابن السنى في عمل يوم وليلة طب عن سهل بن حنيف".
25273 ۔۔۔ جو شخص ” السلام علیکم کہتا ہے اس کے لیے دس نیکیاں لکھ دی جاتی ہیں جو السلام علیکم و رحمۃ اللہ کہتا ہے اس کے لیے بیس نیکیاں لکھ دی جاتی ہیں اور جو السلام علیکم و رحمۃ اللہ وبرکاتہ کہتا ہے اس کے لیے تیس نیکیاں لکھ دی جاتی ہیں۔ (رواہ عبد بن حمید وابن اسنی فی عمل یوم ولیلۃ والطبرانی عن سھل بن حنیف) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے المتناھیۃ 1195 ۔

25274

25274- "من قال السلام عليكم كتبت له عشر حسنات، ومن قال السلام عليكم ورحمة الله كتب له عشرون حسنة، ومن قال السلام عليكم ورحمة الله وبركاته كتب له خمسون حسنة". "طب عن مالك بن التيهان".
25274 ۔۔۔ جو شخص ” السلام علیکم “ کہتا ہے اس کے لیے دس نیکیاں لکھ دی جاتی ہیں جو ” السلام علیکم و رحمۃ اللہ کہتا ہے اس کے لیے بیس نیکیاں لکھ دی جاتی ہیں اور جو شخص ’ السلام علیکم و رحمۃ اللہ وبرکاتہ “ کہتا ہے اس کے لیے پچاس نیکیاں لکھ دی جاتی ہیں۔ (رواہ الطبرانی عن مالک بن التیھان) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے المتناھیۃ 1195 ۔

25275

25275- "إن عليك السلام تحية الموتى إذا لقي أحدكم أخاه فليقل: السلام عليكم ورحمة الله وبركاته". "ابن السني في عمل يوم وليلة عن رجل".
25275 ۔۔۔ تمہارے اوپر مردوں کا تحیہ واجب ہے جب تم اپنے بھائی سے ملو یوں کہو : السلام علیکم و رحمۃ اللہ وبرکاتہ “۔ (رواہ ابن اسنی فی عمل یوم ولیلۃ عن رجل)

25276

25276- "ما حسدنا اليهود على شيء، ما حسدونا بثلاث: التسليم والتأمين، واللهم ربنا لك الحمد". "هق عن عائشة".
25276 ۔۔۔ یہودیوں نے جتنا حسد ہمارے اوپر تین چیزوں کی وجہ سے کیا ہے اتنا حسد کسی اور چیز پر نہیں کیا وہ یہ ہیں : سلام کرنا ، آمین کہنا اور ” اللہم ربنا لک الحمد “ کہنا ۔ (رواہ البیہقی فی السنن ، عن عائشۃ صدیقۃ (رض))

25277

25277- "لا جرم كيف رأيت رددت عليهم إن اليهود قد سئموا دينهم وهم قوم حسد ولم يحسدوا المسلمين على أفضل من ثلاث: على رد السلام، وإقامة الصفوف، وقولهم خلف إمامهم في المكتوبة: آمين". "طس عن معاذ".
25277 ۔۔۔ کوئی نقصان نہیں کہ تم نے کیسے سلام کا جواب دیا ، یہودی اپنے دین سے یایوس ہوچکے ہیں ، یہودی قوم سراپا حسد ہے، یہودیوں نے تین چیزوں سے افضل کسی چیز پر مسلمانوں سے حسد نہیں یا ، سلا م کا جواب دینے پر صفیں سیدھی کرنے پر اور فرض نمازوں میں امام کے پیچھے آمین کہنے پر ۔ (رواہ الطبرانی فی الاوسط)

25278

25278- "قولوا: وعليكم". "د عن أنس"؛ أنهم قالوا يا رسول الله إن أهل الكتاب يسلمون علينا فكيف نرد عليهم قال: فذكره.
25278 ۔۔۔ تم جواب میں ” وعلیکم “ کہہ دیا کرو ۔ (رواہ ابو داؤد عن انس (رض)) صحابہ کرام رضوان اللہ تعالیٰ عنہم اجمعین نے عرض کیا : یا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اہل کتاب ہمیں سلام کرتے ہیں ہم انھیں کیسے جواب دیں ؟ اس پر یہ حدیث ارشاد فرمائی ۔

25279

25279- "إن الله عز وجل هو السلام فإذا سلم أحدكم فلا يقدم بين يدي الله شيئا فإن الله هو السلام". "الديلمي عن أبي هريرة".
25279 ۔۔۔ اللہ عزوجل ہی سلام ہے جب تم میں سے کوئی شخص سلام کرے وہ اللہ تعالیٰ سے آگے چیز کو نہ کرے چونکہ اللہ تبارک وتعالیٰ ہی سلام ہے۔ (رواہ الدیلمی ، عن ابو ہریرہ (رض))

25280

25280- "ما التقى رجلان إلا كان أولاهما بالله الذي يبدأ بالسلام". "ابن جرير عن ابن عمر".
25280 ۔۔۔ جب دو شخص آپس میں ملاقات کرتے ہیں ان میں اللہ تعالیٰ کے زیادہ قریب وہی شخص ہوتا ہے جو سلام میں پہل کرے ۔ (رواہ ابن جریر ، عن ابن عمرو (رض))

25281

25281- "الذي يبدأ بالسلام أولى بالله ورسوله". "ابن السنى في عمل يوم وليلة عن أبي أمامة".
25281 ۔۔۔ جو شخص سلام میں پہل کرے وہ اللہ اور اس کے رسول کے زیادہ قریب ہوتا ہے۔ (رواہ ابن اسنی فی عمل یوم ولیلۃ عن ابی امامۃ)

25282

25282- "أولاهما بالله". "ت: حسن عن أبي أمامة"؛ قال: قيل يا رسول الله الرجلان يلتقيان أيهما يبدأ بالسلام؟ قال: فذكره.
25282 ۔۔۔ ان دونوں میں سے جو اللہ تبارک وتعالیٰ کے زیادہ قریب ہوتا ہے۔ (رواہ الترمذی وقال حسن عن ابی امامۃ) ابو امامہ (رض) کہتے ہیں : عرض کیا گیا : یا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جب دو شخص آپس میں ملاقات کرتے ہیں ان میں سے کون سلام کرنے میں پہل کرے ؟ اس پر یہ حدیث ارشاد فرمائی ۔

25283

25283- "أتدرون ما قال؟ قالوا: سلم علينا، قال: لا إنما قال: السام عليكم أي تسامون دينكم، فإذا سلم عليكم رجل من أهل الكتاب فقولوا: وعليك". "حب عن أنس"؛ أن يهوديا سلم على النبي صلى الله عليه وسلم فقال النبي صلى الله عليه وسلم: فذكره.
25283 ۔۔۔ کیا تمہیں معلوم ہے کہ اس نے کیا کہا : صحابہ کرام رضوان اللہ تعالیٰ عنہم اجمعین نے عرض کیا : اس نے سلام کیا ہے۔ فرمایا انھیں اس نے تو کہا ہے ” السام علیکم “ یعنی تمہارے دین پر تمہارے ہاتھوں موت واقع ہو۔ جب اہل کتاب میں سے کوئی شخص تمہیں سلام کرے تم جواب میں ” وعلیک “ کہہ دیا کرو ۔ (رواہ ابن حبان ، عن انس (رض)) ایک یہودی نے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو سلام کیا اس پر یہ حدیث ارشاد فرمائی ۔

25284

25284- "من لقي أخاه فليسلم عليه، وإن حالت بينهما شجرة أو حائط أو حجر فليسلم عليه". "طب عن أبي هريرة".
25284 ۔۔۔ جو شخص اپنے مسلمان بھائی سے ملاقات کرے وہ اسے سلام کرے ، اگر ان دونوں کے درمیان کوئی درخت یا دیوار یا پتھر حائل ہوجائے پھر (دوبارہ) سلام کرے ۔ (رواہ الطبرانی ، عن ابو ہریرہ (رض))

25285

25285- "إذا لقي أحدكم أخاه في اليوم مرارا فليسلم عليه وليسأله فإن النعمة ربما حدثت في الساعة". "خط في المتفق والمفترق عن ابن عمر؛ وفيه يحيى بن عقبة بن أبي العيزار قال أبو حاتم: كان يفتعل الحديث".
25285 ۔۔۔ جب تم میں سے کوئی شخص اپنے بھائی سے کئی بار ملاقات کرے تو وہ ہر بار اسے سلام کرے اور اس کا حال دریافت کرے چونکہ نعمت کسی بھی گھڑی میں واقعہ ہوسکتی ہے۔ (رواہ الخطیب فی المفترق والمفترق عن ابن عمرو (رض) ، وفیہ یحییٰ بن عقبۃ بن ابی العیزار) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے چونکہ اس کی سند میں یحییٰ بن عقبہ بن ابی عیزار ہے ابو حاتم کہتے ہیں وہ اپنی طرف سے حدیثیں گھڑ لیتا تھا ۔

25286

25286- "من سلم على عشرة من المسلمين فكأنما أعتق رقبة وإن مات من يومه أوجب الجنة". "ابن جرير عن ابن عمر".
25286 ۔۔۔ جس شخص نے دن مسلمانوں کو سلام کیا گویا اس نے ایک غلام آزاد کیا ، اگر اسی دن مرگیا اس کے لیے جنت واجب ہوجائے گی ۔ (رواہ ابن جریر ، عن ابن عمرو (رض))

25287

25287- "ما من مؤمن يسلم على عشرين رجلا من المسلمين إلا وجبت له الجنة". "ابن لال والديلمي عن ابن عمر؛ وفيه سعد بن سنان هالك".
25287 ۔۔۔ جو مومن بھی بیس مسلمانوں کو سلام کرتا ہے اس کے لیے جنت واجب ہوجاتی ہے۔ (رواہ ابن بلال والدیلمی عن ابن عمرو (رض)) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے چونکہ اس کی سند میں سعد بن سنان ہے جس پر موضوع احادیث روایت کرنے کی ہلاکت پڑجاتی تھی۔

25288

25288- "من سلم على عشرين رجلا من المسلمين في يوم جماعة أو فرادى ثم مات من يومه ذلك وجبت له الجنة وفي ليلته مثل ذلك". "طب عن ابن عمر".
25288 ۔۔۔ جس شخص نے ایک دن میں مسلمانوں کی بیس آدمیوں کی جماعت کو سلام کیا یا الگ الگ بیس آدمیوں کو سلام کیا اور پھر وہ اسی دن مرگیا اس کے لیے جنت واجب ہوجائے گی اور اگر اس رات مرا تب بھی اس کے لیے جنت ہوگی ۔ (رواہ الطبرانی ، عن ابن عمرو (رض))

25289

25289- "يسلم الصغير على الكبير والمار على القاعد والقليل على الكثير". "خ د، ت عن أبي هريرة".
25289 ۔۔۔ چھوٹا بڑے کو سلام کرے ، راستے میں گزرنے والا بیٹھے ہوئے کو سلام کرے تھوڑے زیادہ کو سلام کریں ۔ (رواہ البخاری وابو داؤد والترمذی ، عن ابو ہریرہ (رض))

25290

25290- "السلام قبل الكلام ولا تدعوا أحدا إلى الطعام حتى يسلم". "ت عن جابر".
25290 ۔۔۔ بات کرنے سے پہلے سلام کیا جائے تو اس وقت تک کسی کو کھانے کی دعوت مت دو جب تک وہ سلام نہ کردے ۔ (رواہ الترمذی عن جابر) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے الاتقان 901 و ضعیف الجامع 3374 ۔

25291

25291- "السلام قبل الكلام". "ت عن جابر"
25291 ۔۔۔ بات کرنے سے پہلے سلام کیا جائے ۔ (رواہ الترمذی عن جابر) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے اسنی المطالب 778 والاحفاظ 339 ۔

25292

25292- "السلام قبل السؤال. فمن بدأكم بالسؤال قبل السلام فلا تجيبوه". "ابن النجار عن عمر".
25292 ۔۔۔ سوال سے قبل سلام کیا جائے جو شخص سلام کرنے سے قبل سوال کرے اسے جواب مت دود ۔ (رواہ ابن النجار عن عمر (رض)) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے زخیرۃ الحفاظ 3302 وکشف الخفاء 1483 ۔

25293

25293- "إذا اصطحب رجلان مسلمان فحال بينهما شجر أو حجر أو مدر فليسلم أحدهما على الآخر ويتبادلوا السلام". "هب عن أبي الدرداء".
25293 ۔۔۔ جب دو مسلمان آپس میں ملاقات کریں اور ان کے درمیان کوئی درخت یا پتھر یا ٹیلہ حائل ہو وہ ایک دوسرے کو سلام کریں اور سلام کو زیادہ سے زیادہ رواج دیں ۔ (رواہ البیہقی فی شعب الایمان، عن ابی الدرداء (رض))

25294

25294- "السلام تطوع والرد فريضة". "فر عن علي".
25294 ۔۔۔ سلام کرنا مستحب ہے اور اس کا جواب دینا فرض ہے۔ (رواہ الدیلمی فی الفردوس عن علی (رض)) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 3369، وکشف الخفاء 1476 ۔

25295

25295- "يجزي عن الجماعة إذا مروا أن يسلم أحدهم ويجزي عن الجلوس أن يرد أحدهم". "د عن علي".
25295 ۔۔۔ جب جماعت گزر رہی ہو ان میں سے ایک سلام کر دے سب کی طرف سے کافی ہوتا ہے اور بیٹھے ہوئے لوگوں کی طرف سے ایک سلام کا جواب دے سب کی طرف سے کافی ہوتا ہے۔ (رواہ ابوداؤد عن علی (رض)) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے المتناھیۃ 1199 ۔

25296

25296- "إذا دخلتم بيتا فسلموا على أهله وإذا خرجتم فأودعوا أهله بسلام". "هب عن أبي قتادة مرسلا".
25296 ۔۔۔ جب تم کسی گھر میں داخل ہو تو گھر میں رہنے والوں کو سلام کرو اور جب گھر سے باہرنکلو تو گھر والوں کو سلام سے الوداع کہو ۔ (رواہ البیہقی فی شعب الایمان، عن ابی قتادہ مرسلا)

25297

25297- "إذا سلم عليكم أحد من أهل الكتاب فقولوا: وعليكم". "حم ق ت هـ عن أنس".
25297 ۔۔۔ جب اہل کتاب میں سے کوئی شخص تمہیں سلام کرے اس کے جواب میں ” وعلیکم “ کہہ دو ۔ (رواہ احمد بن حنبل والبخاری ومسلم والترمذی وابن ماجہ ، عن انس (رض))

25298

25298- "إذا لقي أحدكم أخاه فليسلم عليه، فإن حالت بينهما شجرة أو حائط أو حجر ثم لقيه فليسلم عليه". "د هـ هب عن أبي هريرة".
25298 ۔۔۔ جب تم میں سے کوئی شخص اپنے بھائی سے ملاقات کرے وہ اسے سلام کرے اگر ان دونوں کے درمیان درخت یا دیوار یا پتھر حائل ہوجائے اور ان کی پھر ملاقات ہو تو وہ دوبارہ سلام کرے ۔ (رواہ ابوداؤد وابن ماجہ ، وٍالبیہقی فی شعب الایمان، عن ابو ہریرہ (رض))

25299

25299- "إذا مر رجال بقوم فسلم رجل من الذين مروا على الجلوس ورد من هؤلاء واحد أجزأ عن هؤلاء وعن هؤلاء". "حل عن أبي سعيد".
25299 ۔۔۔ جب کچھ لوگ کسی قوم کے پاس سے گزریں، گزرنے والوں میں سے ایک شخص نے بیٹھے ہوؤں کو سلام کردیا اور ان میں سے ایک نے سلام کا جواب دیا تو یہ سلام اور جواب دونوں جماعتوں کی طرف سے کافی ہوجائے گا ۔ (رواہ ابو نعیم فی الحلیۃ عن ابی سعید)

25300

25300- "البادئ بالسلام بريء من الكبر". "هب خط في الجامع عن ابن مسعود".
25300 ۔۔۔ سلام میں ابتداء کرنے والا تکبر سے پاک ہوتا ہے۔ (رواہ البیہقی فی شعب الایمان، والخطیب فی الجامع عن ابن مسعود) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے الجامع 2365 ۔

25301

25301- "الباديء بالسلام بريء من الصرم" 2. "حل عن ابن مسعود". مر برقم [25265] .
25301 ۔۔۔ سلام میں ابتدا کرنے والا قطع کلامی سے بری ہوجاتا ہے۔ (رواہ ابونعیم فی الحلیۃ ، عن ابن مسعود (رض)) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 2364 والضعیفۃ 1751 ۔

25302

25302- "حق على من قام من مجلس أن يسلم عليهم، وحق على من أتى مجلسا أن يسلم". "طب هب عن معاذ بن أنس".
25302 ۔۔۔ جو شخص مجلس سے اٹھ کھڑا ہو اس کا حق ہے کہ اہل مجلس کو سلام کرے اور جو شخص مجلس میں آئے اس کا بھی حق ہے کہ اہل مجلس کو سلام کرے ۔ (رواہ الطبرانی وٍالبیہقی فی شعب الایمان، عن معاذ بن انس (رض)) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 52735 ۔

25303

25303- "عموا بالسلام عموا بالتشميت". "ابن عساكر عن ابن مسعود".
25303 ۔۔۔ سلام کا جواب دو اور چھینکنے والے کو بھی جواب دو ، (رواہ ابن عساکر عن ابن مسعود (رض)) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 32813 ۔

25304

25304- "ليسلم الراكب على الراجل، وليسلم الراجل على القاعد وليسلم الأقل على الأكثر، فمن أجاب السلام فهو له ومن لم يجب فلا شيء له". "حم د عن عبد الرحمن بن شبل".
25304 ۔۔۔ سوار پیادہ کو سلام کرے ، چلنے والا بیٹھے ہوئے کو سلام کرے تھوڑے زیادہ کو سلام کریں ، جس نے سلام کا جواب دیا اس کا اجرو ثواب اس کے لیے ہوگا اور جو سلام کا جواب نہ دے اس کے لیے کچھ نہیں ہوگا ۔ (رواہ احمد بن حنبل وابوداؤد عن عبدالرحمن بن شبل (رض))

25305

25305- "يسلم الراكب على الماشي والماشي على القاعد والقليل على الكثير". "حم ق د ت عن أبي هريرة".
25305 ۔۔۔ سوار پیدل چلنے والے کو سلام کرے ، پیدل چلنے ولا بیٹھے ہوئے کو سلام کرے تھوڑے زیادہ کو سلام کریں ۔ (رواہ احمد بن حنبل والبخاری ومسلم وابوداؤد والترمذی ، عن ابو ہریرہ (رض))

25306

25306- "يسلم الراكب على الماشي والماشي على القائم والقليل على الكثير". "ت عن فضالة بن عبيد".
25306 ۔۔۔ سوال پیادہ کو سلام کرے پیدل چلنے والا کھڑے کو سلام کرے تھوڑے زیادہ کو سلام کریں ۔ (رواہ الترمذی عن فضالۃ بن عبید (رض))

25307

25307- "إذا أراد أحدكم السلام فليقل: السلام عليكم فإن الله هو السلام فلا تبدؤا قبل الله بشيء". "ابن السني في عمل يوم وليلة عن أبي هريرة".
25307 ۔۔۔ جب تم میں سے کوئی شخص سلام کرنے کا ارادہ کرے وہ یوں کہے : ” السلام علیکم “ چونکہ اللہ ہی سلام ہے اللہ سے پہلے کسی چیز سے ابتدا نہ کرو ۔ (رواہ ابن اسنی فی عمل یوم ولیلۃ ، عن ابو ہریرہ (رض)) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 317 والضعیفۃ 2319 ۔

25308

25308- "إذ رأيتني على مثل هذه الحالة يعني البول فلا تسلم علي فإنك إن فعلت ذلك لم أرد عليك". "هـ عن جابر".
25308 ۔۔۔ جب تم مجھے اس حالت میں یعنی پیشاب وغیرہ کے لیے بیٹھے ہوئے دیکھو مجھے سلام مت کرو چونکہ اگر تم نے سلام کیا میں تمہیں جواب نہیں دوں گا ۔ (رواہ ابن ماجہ عن جابر (رض))

25309

25309- "إذا سلم عليكم اليهود فإنما يقول أحدهم: السام عليك، فقل: وعليك". "مالك حم ق عن ابن عمر".
25309 ۔۔۔ یہودی جب تمہیں سلام کریں گے یوں کہیں گے ۔ السام علیکم تم جو میں وعلیک کہہ دو ۔ (رواہ مالک واحمد بن حنبل والبخاری ومسلم ، عن ابن عمرو (رض))

25310

25310- "إن اليهود إذا سلم عليكم أحدهم فإنما يقول: السام عليكم فقولوا: وعليكم". "د ت عن ابن عمر".
25310 ۔۔۔ جب کوئی یہودی تمہیں سلام کرتا ہے وہ یوں کہتا ہے ’ السلام علیکم “ تم جواب میں وعلیکم کہہ دو ۔ (رواہ ابوداؤد والترمذی عن ابن عمرو (رض))

25311

25311- "لا تزيدوا أهل الكتاب علي وعليكم". "أبو عوانة عن أنس".
25311 ۔۔۔ اہل کتاب کو سلام کا جواب دیتے ہوئے ” وعلیکم “ سے زیادہ مت کہو ۔ (رواہ ابو عوانہ عن انس) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 6217 ۔

25312

25312- "إني راكب غدا إلى يهود فمن انطلق منكم معي فلا تبدؤهم بالسلام فإن سلموا عليكم فقولوا: وعليكم". "حم هـ عن أبي عبد الرحمن الجهني؛ حم ن والضياء عن أبي بصرة".
25312 ۔۔۔ کل میں یہودیوں کے پاس جاؤں گا تم میں سے جو بھی میرے ساتھ جائے انھیں سلام کرنے میں ابتداء نہ کرے ، اگر وہ تمہیں سلام کریں تو جواب میں صرف ” وعلیکم “ کہہ دو ۔ (رواہ احمد بن حنبل وابن ماجہ عن ابی عبدالرحمن الجھنی داحمد بن حنبل والنسائی والضیاء عن ابی بصرۃ)

25313

25313- "إن اليهود يحسدونكم على السلام والتأمين". "خط والضياء عن أنس".
25313 ۔۔۔ یہودی سلام اور آمین کہنے کی وجہ سے تمہارے اوپر حسد کرتے ہیں۔ (رواہ الخطیب والضیاء عن انس (رض))

25314

25314- "إذا لقيتم المشركين في الطريق فلا تبدؤهم بالسلام واضطروهم إلى أضيقها". "ابن السني عن أبي هريرة".
25314 ۔۔۔ جب تم راستے میں مشرکوں سے ملو سلام میں ابتدا مت کرو بلکہ انھیں تنگ را سے میں چلنے پر مجبور کرو ۔ (رواہ ابن اسنی ، عن ابو ہریرہ (رض)) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ذخیرۃ الحفاظ 413 و ضعیف الادب 174 ۔

25315

25315- "إذا لقي الرجل أخاه المسلم فليقل: السلام عليكم ورحمة الله". "ت عن رجل من الصحابة".
25315 ۔۔۔ جب کوئی شخص اپنے مسلمان بھائی سے ملاقات کرے وہ یوں کہے : ” السلام علیکم و رحمۃ اللہ وبرکاتہ “۔ (رواہ الترمذی عن رجل من الصحابۃ)

25316

25316- "إنه لم يمنعني أن أرد عليك إلا أني كنت على غير وضوء". "حم هـ عن المهاجر بن قنفذ".
25316 ۔۔۔ مجھے کسی چیز نے تمہیں سلام کا جواب دینے سے نہیں روکا البتہ اس وقت مجھے وضو نہیں تھا۔ (رواہ احمد بن حنبل وابن ماجہ ع المھاجر بن قنفذ)

25317

25317- "إنه لم يمنعني أن أرد عليك إلا أني كنت أصلي". "م عن جابر"
25317 ۔۔۔ مجھے کسی چیز نے تمہیں سلام کا جواب دینے سے نہیں روکا البتہ اس وقت میں نماز پڑھ رہا تھا ۔ (رواہ مسلم عن جابر)

25318

25318- "لا يقل: عليك السلام فإن عليك السلام تحية الموتى ولكن قل: السلام عليكم". " ك عن جابر بن سليم".
25318 ۔۔۔ ” علیک السلام “ نہ کہا جائے چونکہ یہ مردوں کا سلام ہے البتہ یوں کہو : ” السلام علیکم “۔ (رواہ اصحاب السنن الثلاثۃ والحاکم عن جابر بن سلیم)

25319

25319- "اقرأوا على من لقيتم من أمتي السلام الأول فالأول إلى يوم القيامة". "الشيرازي في الألقاب عن ابن مسعود".
25319 ۔۔۔ میری امت میں جس سے بھی ملاقات کرو اسے سلام اول ، کہو اور تا قیامت سلام اول ہے۔ (رواہ الشیرازی فی الالقاب عن ابن مسعود (رض)) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 9071 ۔ اکمال :

25320

25320- "لا تبدؤوا بالكلام قبل السلام، ومن بدأ بالكلام قبل السلام فلا تجيبوه". "الحكيم عن ابن عمر".
25320 ۔۔۔ سلام سے پہلے کلام نہ کرو اور جو شخص سلام سے پہلے کلام شروع کر دے اسے جواب مت دو ۔ (رواہ الحکیم عن ابن عمرو (رض))

25321

25321- "يسلم الصغير على الكبير، ويسلم الواحد على الإثنين، ويسلم القليل على الكثير، ويسلم الراكب على الماشي، ويسلم المار على القائم ويسلم القائم على القاعد". "ابن السني عن جابر".
25321 ۔۔۔ چھوٹا بڑے کو سلام کرے ، ایک دو کو سلام کرے تھوڑے زیادہ کو سلام کریں ، سوار پیادہ کو سلام کرے راہ گزر کھڑے کو سلام کرے اور کھڑے بیٹھے کو سلام کرے ۔ (رواہ ابن السنی عن جابر)

25322

25322- "يسلم الراكب على الماشي، والماشي على القاعد، والماشيان جميعا أيهما ابتدأ بالسلام فهو أفضل". "ابن السني والشاشي وأبو عوانة، حب، ص عن جابر".
25322 ۔۔۔ سوار پیادہ کو سلام کرے ، پیادہ بیٹھے کو سلام کرے اور دو چلنے والے سلام کرنے میں برابر ہیں ان میں سے جو بھی سلام کرنے میں پہلے کردے وہ افضل ہے۔ (رواہ ابن اسنی والشاشی وابو عوانۃ وابن حبان و سعید بن المنصور عن جابر)

25323

25323- "يسلم الراكب على الراجل، ويسلم الراجل على القاعد ويسلم الأقل على الأكثر، فمن أجاب السلام فهو له ومن لم يجب السلام فليس منا". "ابن السني في عمل يوم وليلة عن عبد الرحمن بن شبل".
25323 ۔۔۔ سوار پیادہ کو سلام کرے پیادہ بیٹھے کو سلام کرے ، تھوڑے زیادہ کو سلام کریں جس نے سلام کا جواب دیا اس کا اجر وثواب اسی کے لیے ہوگا جس نے سلام کا جواب نہ دیا وہ ہم میں سے نہیں ہے۔ (رواہ ابن اسنی فی عمل یوم ولیلۃ عن عبدالرحمن بن شبل)

25324

25324- "يسلم الراكب على الراجل والراجل على الجالس والأقل على الأكثر فمن أجاب السلام كان له ومن لا يجب فلا شيء له". "حم عن عبد الرحمن بن شبل".
25324 ۔۔۔ سوار پیادے کو سلام کرے پیادہ بیٹھے ہوئے کو سلام کرے تھوڑے زیادہ کو سلام کریں ، جس نے سلام کا جواب دیا اسی کے لیے اجر وثواب ہوگا جس نے جواب نہ دیا اس کے لیے کچھ نہیں ہوگا ۔ (رواہ احمد بن حنبل عن عبدالرحمن بن شبل (رض))

25325

25325- "يسلم الصغير على الكبير، والمار على القاعد، والقليل على الكثير". "حم، خ عن أبي هريرة" مر برقم [25289] .
25325 ۔۔۔ چھوٹا بڑے کو سلام کرے رہ گزر بیٹھے ہوئے کو سلام کرے تھوڑے زیادہ کو سلام کریں ۔ (رواہ احمد بن حنبل والبخاری ، عن ابو ہریرہ (رض)) حدیث 25289 نمبر پر گزر چکی ہے۔

25326

25326- "ليسلم الراكب على الماشي والماشي على القاعد والماشيان أيهما بدأ فهو أفضل". "حب عن جابر".
25326 ۔۔۔ سوار پیادہ کو سلام کرے پیادہ بیٹھے ہوئے کو سلام کرے ، دو پیادوں میں سے جو بھی سلام میں پہل کرے وہ افضل ہے۔ (رواہ ابن حبان عن جابر)

25327

25327- "ليسلم الفارس على الماشي والماشي على القاعد، والقليل على الكثير". "حب عن فضالة بن عبيد".
25327 ۔۔۔ گھڑ سوار پیادہ پا کو سلام کرے پیادہ پا بیٹھے ہوئے کو سلام کرے اور تھوڑے زیادہ کو سلام کریں ۔ (رواہ ابن حبان عن فضالۃ بن عبید (رض))

25328

25328- "السلام عليكم يا صبيان". "أبو نعيم عن أنس".
25328 ۔۔۔ اے بچو ! السلام علیکم ۔ (رواہ ابو نعیم ، عن انس (رض))

25329

25329- "يسلم الرجال على النساء، ولا تسلم النساء على الرجال". "ابن السني في عمل يوم وليلة عن واثلة".
25329 ۔۔۔ مرد عورتوں کو سلام کرسکتے ہیں عورتیں مردوں کو سلام نہ کریں (رواہ ابن اسنی فی عمل یوم ولیلۃ عن واثلۃ) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے الایاطیل 269 ۔

25330

25330- "عليك وعلى أبيك السلام". "د وابن السني في عمل يوم وليلة عن رجل من بني تميم عن أبيه عن جده"؛ إنه أتى النبي صلى الله عليه وسلم فقال: إن أبي يقرأ عليك السلام قال: فذكره".
25330 ۔۔۔ تجھے اور تیرے باپ کو سلام کہہ ۔ ایک صحابی نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کیا : میرا باپ آپ کو سلام کہہ رہا تھا ۔ اس پر یہ حدیث ارشاد فرمائی ۔ (رواہ ابو داؤد وابن اسنی فی عمل یوم ولیلۃ عن رجل من بنی تمیم عن ابیہ عن جدہ)

25331

25331- "ترك السلام على الضرير خيانة". "ك عن أبي هريرة".
25331 ۔۔۔ نابینا کو سلام نہ کرنا خیانت ہے۔ (رواہ الحاکم ، عن ابو ہریرہ (رض)) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 2425، وکشف الخفاء 970 ۔

25332

25332- "تسليم الرجل بأصبع واحدة يشير بها فعل اليهود". "طس هب عن جابر".
25332 ۔۔۔ آدمی کا ایک انگلی سے سلام کرنا یہودیوں کے فعل کی طرف اشارہ کرنا ہے۔ (رواہ الطبرانی فی الاوسط وٍالبیہقی فی شعب الایمان، عن جابر )

25333

25333- "ليس منا من تشبه بغيرنا، لا تشبهوا باليهود ولا النصارى فإن تسليم اليهود الإشارة بالأصابع، وتسليم النصارى الإشارة بالأكف". "ت عن ابن عمرو".
25333 ۔۔۔ جس شخص نے ہمارے غیر کے ساتھ مشابہت اختیار کی وہ ہم میں سے نہیں ہے یہودیوں اور نصرانیوں کے ساتھ مشابہت مت اختیار کرو چنانچہ یہودی ایک انگلی کے اشارہ سے سلام کرتے ہیں جب کہ نصرانی ہتھیلی سے سلام کا اشارہ کرتے ہیں۔ (رواہ الترمذی عن ابن عمرو (رض)) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے المتناھیۃ 1201 ۔

25334

25334- "ما أحب أن أسلم على رجل يصلي، ولو سلم علي لرددت عليه". "الطحاوي عن جابر".
25334: مجھے پسند نہیں ہے کہ میں نماز پڑھتے آدمی کو سلام کروں اور مجھے سلام کرے تو میں اس کو جواب دوں گا۔ الطحاوی عن جابر۔

25335

25335- "من أشراط الساعة أن يمر الرجل في المسجد لا يصلي فيه ركعتين، وأن لا يسلم الرجل إلا على من يعرف، وأن يرد الصبي الشيخ". "طب عن ابن مسعود".
25335 ۔۔۔ قیامت کی نشانیوں میں سے ہے کہ ایک شخص مسجد کے پاس سے گزرے گا لیکن مسجد میں دو رکعتیں نہیں پڑھے گا اور یہ کہ آدمی صرف اپنے پہچاننے والے کو سلام کرے گا اور یہ کہ بچہ بوڑھے کو سلام کا جواب دے گا ۔ (رواہ الطبرانی عن ابن مسعود (رض)) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 5282 والضعیفۃ 1530 ۔

25336

25336- "من بدأ بالكلام قبل السلام فلا تجيبوه". "طس حل عن ابن عمر".
25336 ۔۔۔ جو شخص سلام سے پہلے کلام شروع کر دے اسے کلام کا جواب مت دو ۔ (رواہ الطبرانی فی الاوسط وابو نعیم فی الحلیۃ عن ابن عمرو (رض)) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے اسنی المطالب 1364 ۔

25337

25337- "لا تأذنوا لمن لم يبدأ بالسلام". "هب والضياء عن جابر".
25337 ۔۔۔ جو شخص سلام سے ابتدا نہ کرے اسے اجازت مت دو ۔ (رواہ ٍالبیہقی فی شعب الایمان، والضیاء عن جابر) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ذخیرۃ الحفاظ 6029 ۔

25338

25338- "لا تبدؤا اليهود ولا النصارى بالسلام، وإذا لقيتم أحدهم في طريق فاضطروه إلى أضيقه". "حم م د ت عن أبي هريرة".
25338 ۔۔۔ یہودیوں اور نصرانیوں کو سلام کرنے میں پہل مت کرو اور جب تم ان میں سے کسی شخص سے ملو اسے تنگ راستے میں چلنے پر مجبور کرو ۔ (رواہ احمد بن حنبل ومسلم وابو داؤد والترمذی ، عن ابو ہریرہ (رض))

25339

25339- "لا تسلموا تسليم اليهود والنصارى فإن تسليمهم اشارة بالكفوف والحواجب". "هب عن جابر".
25339 ۔۔۔ یہودیوں اور نصرانیوں کی طرح سلام مت کرو چنانچہ وہ ہتھیلیوں اور آبروؤں کے اشارہ سے سلام کرتے ہیں۔ (رواہ البیہقی فی شعب الایمان، عن جابر) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 6230 والکشف الالہی 1120 ۔

25340

25340- "ما من مسلمين يلتقيان فيتصافحان إلا غفر لهما قبل أن يتفرقا". "حم د، ت هـ والضياء عن البراء".
25340 ۔۔۔ جب بھی دو مسلمان آپس میں مصافحہ کرتے ہیں ان کے جدا ہونے سے پہلے ان کی بخشش ہوجاتی ہے۔ (رواہ احمد بن حنبل وابو داؤد والترمذی وابن ماجہ والضیاء عن البراء ۔۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ذخیرۃ الحفاظ 4923 ۔

25341

25341- "إذا تصافح المسلمان لم تفرق أكفهما حتى يغفر لهما". "طب عن أبي أمامة".
25341 ۔۔۔ جب دو مسلمان آپس میں مصافحہ کرتے ہیں وہ اپنی ہتھیلیاں نہیں چھوڑنے پاتے حتی کہ ان کی بخشش ہوجاتی ہے۔ (رواہ الطبرانی عن ابی امامۃ ۔

25342

25342- "أيما مسلمين التقيا فأخذ أحدهما بيد صاحبه فتصافحا فحمدا الله جميعا تفرقا وليس بينهما خطيئة". "حم والضياء عن البراء".
25342 ۔۔۔ جونسے دو مسلمان آپس میں ملتے ہیں ان میں سے ایک دوسرے کا ہاتھ پکڑے ہے اور دونوں مصافحہ کرلیتے ہیں دونوں اللہ تبارک وتعالیٰ کی حمد کرتے ہیں اور پھر جدا ہوجاتے ہیں چنانچہ ان کے درمیان گناہ باقی نہیں رہتا (رواہ احمد بن حنبل والضیاء عن البراء )

25343

25343- "إذا التقى المسلمان فتصافحا وحمدا الله واستغفرا غفر لهما". "د - عنه".
25343 ۔۔۔ جب دو مسلمان ملتے ہیں اور آپس میں مصافحہ کرتے ہیں اللہ تبارک وتعالیٰ کی حمد کرتے ہیں اور استغفار کرتے ہیں ان دونوں کی مغفرت کردی جاتی ہے (رواہ ابو داؤد عن البراء ) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف ابی داؤد 1113 وضیعف الجامع 397 ۔

25344

25344- "تصافحوا يذهب الغل عن قلوبكم". "عد عن ابن عمر".
25344 ۔۔۔ آپس میں مصافحہ کیا کرو دلوں کو کینہ ختم ہوجائے گا ۔ (رواہ ابن عدی عن ابن عمر ) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 12438 ۔ والضعیفۃ 1766 ۔

25345

25345- "قبلة المسلم أخاه المصافحة". "المحاملي في أماليه، فر عن أنس".
25345 ۔۔۔ مصافحہ مسلمان کا اپنے بھائی کو بوسہ دینے کے قائم مقام ہے (رواہ المحاملی فی امالیہ والدیلمی فی الفردوس عن انس ) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 402 والکشف الالہی 235)

25346

25346- "من تمام التحية الأخذ باليد". "ت عن ابن مسعود".
25346 ۔۔۔ پورا سلام یہ ہے کہ آدمی ہاتھ پکڑ (مصافحہ کرے ) (رواہ الترمذی عن ابن مسعود) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الترمذی 514 و ضعیف الجامع 5294 ۔

25347

25347- "تمام التحية الأخذ باليد والمصافحة باليمنى". "الحاكم في الكنى عن أبي أمامة".
25347 ۔۔۔ پورا سلام یہ ہے کہ ہاتھ پکڑ لیا جائے اور دائیں ہاتھ سے مصافحہ کرلیا جائے ۔ (رواہ الحاکم فی الکنی عن ابی امامۃ ) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 5999 ۔

25348

25348- "إني لا أصافح النساء". "ت ن هـ عن أميمة بنت رقيقة".
25348 ۔۔۔ میں عورتوں سے مصافحہ نہیں کرتا (رواہ الترمذی والنسائی وابن ماجہ عن امیمۃ بنت رقیقۃ )

25349

25349- "نهى أن يصافح المشركون أو يكنوا أو يرحب بهم". "حل عن جابر".
25349 ۔۔۔ مشرکین سے مصافحہ کرنے انھیں کنیت رکھنے اور انھیں مرحبا کہنے سے منع فرمایا ہے (رواہ ابو نعیم فی الحلیۃ عن جابر) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 5999 ۔

25350

25350- "إذا رأيتني على مثل هذه الحالة فلا تسلم علي فإنك إن فعلت ذلك لم أرد عليك". "هـ عن جابر"؛ أن رجلا مر على النبي صلى الله عليه وسلم وهو يبول فسلم عليه فقال: فذكره.
25350 ۔۔۔ جب تم مجھے اس حالت میں دیکھو تو مجھے سلام مت کرو چونکہ اگر تم نے ایسا کردیا میں پھر بھی تمہیں جواب نہیں دوں گا۔ (رواہ ابن ماجہ عن جابر) ایک شخص نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس سے گزرا آپ پیشاب کر رہے تھے اس نے آپ کو سلام کیا اس پر آپ نے یہ حدیث ارشاد فرمائی ۔

25351

25351- "إني كرهت أن أذكر الله إلا على طهر". "د، ن حب، ك عن المهاجر بن قنفذ"؛ أنه سلم على النبي صلى الله عليه وسلم وهو يبول فلم يرد عليه قال: فذكره".
25351 ۔۔۔ میں اچھا نہیں سمجھتا کہ بغیر طہارت کے اللہ تبارک وتعالیٰ کا ذکر کروں ۔ (رواہ ابو داؤد والنسائی وابن حبان والحاکم ع المھاجرین قنفذ (رض)) حضرت مہاجرین قنفذ (رض) نے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو سلام کیا جب کہ آپ پیشاب کر رہے تھے آپ نے سلام کا جواب نہ دیا ۔ اس پر یہ حدیث ارشاد فرمائی ۔

25352

25352- "لا تسلم علي وأنا في مثل هذه الحالة فإنك إن سلمت علي لم أرد عليك"."العسكري في الصحابة عن المهاجر بن قنفذ"؛ إنه سلم على النبي صلى الله عليه وسلم وهو يبول قال: فذكره.
25252 ۔۔۔ اگر میں ایسی حالت میں ہوں مجھے مت سلام کرو اگر تم نے مجھے سلام کردیا تو بھی میں تمہیں جواب نہیں دوں گا ۔ (رواہ العسکری فی الصحابۃ عن المھاجر بن قنفذ (رض)) مہاجر (رض) نے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو سلام کیا جب کہ آپ پیشاب کر رہے تھے اس پر یہ حدیث ارشاد فرمائی ۔

25353

25353- "ما منعني أن أرد عليك إلا أني كنت غير طاهر". "ط عن ابن عمر".
25353 ۔۔۔ مجھے کسی چیز نے تجھے سلام کا جواب دینے سے نہیں روکا البتہ میں طہارت پر نہیں تھا ۔ (رواہ ابوداؤد الطیالسی ، عن ابن عمرو (رض))

25354

25354- "لم يمنعني أن أرد عليك إلا أني لم أكن متوضئا". "ط والباوردي عن حنظلة الأنصاري"؛ أن رجلا سلم على رسول الله صلى الله عليه وسلم فلم يرد عليه حتى تمسح وقال: فذكره.
25354 ۔۔۔ مجھے کسی چیز نے تمہیں سلام کا جواب دینے سے نہیں روکا البتہ مجھے وضو نہیں تھا ۔ (رواہ ابو داؤد الطیالسی والبارودی عن حنظلۃ الانصاری (رض)) ایک شخص نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو سلام کیا آپ نے اسے سلام کا جواب نہ دیا حتی کہ تیمم کیا اور یہ حدیث ارشاد فرمائی ۔

25355

25355- "إنما حملني على الرد عليك مخافة أن تذهب إلى قومك فتقول: إني سلمت على النبي صلى الله عليه وسلم فلم يرد علي، فإذا رأيتني على هذه الحالة فلا تسلمن علي، فإنك إن سلمت علي لم أرد عليك". "الشافعي، ق في المعرفة والخطيب عن ابن عمر"؛ أن رجلا مر على رسول الله صلى الله عليه وسلم وهو يبول فسلم عليه فرد عليه وقال: فذكره.
25355 ۔۔۔ جس چیز نے مجھے تمہارے سلام کا جواب دینے پر برانگیختہ کیا ہے وہ یہ کہ مجھے اندیشہ ہوا تم اپنی قوم سے جا کر کہیں یہ نہ کہو کہ میں نے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو سلام کیا لیکن آپ نے سلام کو جواب نہیں دیا جب تم مجھے ایسی حالت میں دیکھو ہرگز مجھے سلام نہ کرو اگر تم نے مجھے سلام کردیا میں تمہیں جواب نہیں دوں گا۔ (رواہ الشافعی والبیہقی فی المعرفۃ والخطیب ، عن ابن عمرو (رض)) ایک شخص رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس سے گزرا آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پیشاب کر رہے تھے اس نے آپ کو سلام کیا اور آپ نے سلام کا جواب دیا اس پر یہ حدیث ارشاد فرمائی ۔

25356

25356- "إن من أشراط الساعة إذا كانت التحية على المعرفة". "حم عن ابن مسعود".
25356 ۔۔۔ قیامت کی نشانیوں میں سے ہے جب جان پہچان کی بنا پر سلام کیا جانے لگے ۔ (رواہ احمد بن حنبل عن ابن مسعود (رض))

25357

25357- "من أشراط الساعة إذا كانت التحية على المعرفة". "طب عن ابن مسعود".
25357 ۔۔۔ مصافحہ کرنا مسلمان کے بوسہ لینے کے قائم مقام ہے۔ (رواہ المحاملی فی امالیہ وابن شاھین فی الافراد ، عن انس (رض))

25358

25358- "قبلة المسلم المصافحة". "المحاملي في أماليه، وابن شاهين في الأفراد عن أنس".
25358 ۔۔۔ قیامت کی علامت میں سے ایک یہ بھی ہے کہ صرف جان پہچان والے کو سلام کیا جائے گا ۔ (رواہ الطبرانی عن ابن مسعود (رض)) ۔ کلام : ۔۔۔ وفیہ ” اخاہ “ امعنوالنظر فیہ ضعیف الجامع 4027 والکشف الالہی 635 ۔

25359

25359- "أول من عانق إبراهيم، وكان قبل السجود يسجد هذا لهذا وهذا لهذا، فجاء الإسلام بالمصافحة". "أبو الشيخ في الثواب عن تميم".
25359 ۔۔۔ سب سے پہلے ابراہیم (علیہ السلام) نے معانقہ کیا ہے ورنہ قبل ازیں یہ اسے سجدہ کردیتا وہ اسے سجدہ کردیتا تھا اسلام آیا اور (آؤ بھگت کے لیے) مصافحہ مقرر کیا ۔ (راہ ابوالشیخ فی الثواب عن تمیم)

25360

25360- "كانت تحية الأمم وخالص ودهم، وإن أول من عانق إبراهيم". "ابن أبي الدنيا في كتاب الإخوان عن تميم الداري".
25360 ۔۔۔ خلوص محبت پہلی امتوں کا سلام ہوتا تھا ابراہیم (علیہ السلام) نے سب سے پہلے معانقہ کیا ہے۔ (رواہ ابن ابی الدنیا فی کتاب الاخوان عن تمیم الدارمی)

25361

25361- "ما من مسلمين التقيا فأخذ أحدهما بيد صاحبه إلا كان حقا على الله عز وجل أن يحضر دعاءهما ولا يفرق بين أيديهما حتى يغفر لهما، وما من قوم اجتمعوا يذكرون الله عز وجل لا يريدون بذلك إلا وجهه إلا ناداهم مناد من السماء أن قوموا مغفورا لكم قد بدلت سيئاتكم بحسنات". "حم ع ص عن ميمون المرئي عن ميمون بن سياه عن أنس".
25361 ۔۔۔ جب بھی دو مسلمان آپس میں ملاقات کرتے ہیں ان میں سے ایک دوسرے کا ہاتھ پکڑ کر مصافحہ کرلیتا ہے ، اللہ تعالیٰ کا حق ہے کہ ان کے ہاتھ چھوڑنے سے قبل ان کی دعا قبول فرمائے حتی کہ اللہ تعالیٰ ان کی بخشش کردیتا ہے۔ جو قوم بھی اکٹھی ہو کر اللہ تعالیٰ کا ذکر کرتی ہے اور وہ صرف اللہ تعالیٰ کی رضا کے لیے ذکر کرتے ہیں آسمان میں ایک پکارنے والا (فرشتہ) آواز لگاتا ہے کہ کھڑے ہوجائے تمہاری مغفرت ہوچکی تمہاری برائیاں نیکیوں میں بدلی جا چکی ہیں۔ (رواہ احمد بن حنبل وابو یعلی و سعید بن المنصور عن میمون المرنی عن میمون بن سیاہ عن انس)

25362

25362- "إن المسلم إذا لقي أخاه المسلم فأخذه بيده تحاتت ذنوبهما كما تحات الورق من الشجرة اليابسة في يوم ريح عاصف، وإلا غفر لهما ولو كانت ذنوبهما مثل زبد البحر". "طب عن سلمان".
25362 ۔۔۔ جب مسلمان سے بھائی سے ملتا ہے اور اس کا ہاتھ پکڑ کر مصافحہ کرلیتا ہے ان کے گناہ جھڑنے لگتے ہیں جس طرح سخت آندھی کے دن خشک پتے درخت سے جھڑنے لگتے ہیں حتی کہ ان کی مغفرت کردی جاتی ہے اگرچہ ان کے گناہ سمندر کی جھاگ کے برابر کیوں نہ ہوں ۔ (رواہ الطبرانی عن سلمان)

25363

25363- "أيما مسلم يصافح أخاه ليس في صدر واحد منهما على أخيه حنة لم تفرق أيديهما حتى يغفر الله عز وجل لهما ما مضى من ذنوبهما، ومن نظر إلى أخيه نظرة مودة ليس في قلبه أو صدره حنة لم يرجع إليه طرفه حتى يغفر الله عز وجل لهما ما مضى من ذنوبهما". "ابن النجار عن ابن عمر".
25363 ۔۔۔ جو مسلمان بھی اپنے مسلمان بھائی سے مصافحہ کرتا ہے ان میں سے کسی کے دل میں دوسرے کی عداوت نہیں ہوتی وہ آپس میں اپنے اپنے ہاتھ نہیں چھڑا پاتے اس سے پہلے اللہ تعالیٰ ان کے گزشتہ گناہ معاف فرما دیتا ہے۔ جو شخص اپنے بھائی کو محبت کی نظر سے دیکھتا ہے دراں حالیکہ اس کے دل میں اپنے بھائی کی عداوت نہیں ہوتی اس کی نظر واپس نہیں لوٹنے پاتی حتی کہ اللہ تعالیٰ ان کے گزشتہ گناہ معاف فرما دیتا ہے۔ (رواہ ابن النجار عن ابن عمرو (رض))

25364

25364- "من صافح أخاه المسلم ليس في صدر أحدهما على صاحبه إحنة لم تتفرق أيديهما حتى يغفر الله لهما ما مضى من ذنوبهما، ومن نظر إلى أخيه المسلم ليس في قلبه عليه إحنة لم يرفع طرفه حتى يغفر الله له ما مضى من ذنبه". "ابن عساكر عن ابن عمر".
25364 ۔۔۔ جس شخص نے اپنے مسلمان بھائی سے مصافحہ کیا اور اس کے دل میں اپنے بھائی کی عداوت نہ ہو چنانچہ ان کے ہاتھ الگ نہیں ہونے پاتے حتی کہ اللہ تبارک وتعالیٰ ان کے پہلے گناہ بخشش دیتے ہیں جس شخص نے اپنے مسلمان بھائی کی طرف نظر کی اور اس کے دل میں اپنے بھائی کی عداوت نہ ہو وہ اپنی نظر نہیں اٹھانے پاتا حتی کہ اللہ تبارک وتعالیٰ ان کے پہلے گناہ بخش دیتا ہے (رواہ ابن عساکر عن ابن عمر)

25365

25365- "من لقي أخاه فصافحه لطفا ومودة لم يتفرقا حتى يغفر لهما". "ابن شاهين عن البراء".
25365 ۔۔۔ جس شخص نے اپنے بھائی سے لطف و محبت سے مصافحہ کیا وہ جدا نہیں ہونے پاتے حتی کہ ان کی مغفرت کردی جاتی ہے۔ (رواہ ابن شاہین عن البراء)

25366

25366- "تصافحوا فإن المصافحة تذهب بالشحناء، وتهادوا فإن الهدية تذهب الغل". "كر عن ابن عمر".
25366 ۔۔۔ آپس میں مصافحہ کیا کرو چونکہ مصافحہ عداوت کو ختم کردیتا ہے ایک دوسرے کو ہدیہ دیا کرو چونکہ ہدیہ دلوں کے کینے کو ختم کرلیتا ہے۔ (رواہ ابن عساکر عن ابن عمرو (رض)) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ذخیرۃ الحفاظ 2444 والضعیفۃ 1766 ۔

25367

25367- "تقبيل المسلم يد أخيه المصافحة". "الديلمي عن الحسن بن علي".
25367 ۔۔۔ مصافحہ کرنا مسلمان کا اپنے بھائی کے ہاتھ کے بوسہ لینے کے قائم مقام ہے (رواہ الدیلمی عن الحسن بن علی)

25368

25368- "نحن أحق بالمصافحة منهم، ما من مسلمين التقيا فتصافحا إلا تساقطت ذنوبهما بينهما". "الروياني وابن أبي الدنيا في كتاب الإخوان ض عن البراء".
25368 ۔۔۔ ہم ان (یہودیوں اور نصرانیوں) کی بنسبت مصافحہ کرنے کے زیادہ حق دار ہیں جب بھی دو مسلمان آپس میں ملتے ہیں ور مصافحہ کرتے ہیں ان کے گناہ جھڑنے لگتے ہیں (رواہ الرویانی وابن ابن الدنیا فی کتاب الاخوان والضیاء عن البراء)

25369

25369- "ما من عبدين متحابين في الله يستقبل أحدهما صاحبه فيصافحه ويصليان على النبي صلى الله عليه وسلم إلا لم يتفرقا حتى يغفر لهما ذنوبهما ما تقدم منهما وما تأخر". "ابن السني في عمل يوم وليلة وابن النجار عن أنس".
25369 ۔۔۔ جو بھی دو شخص محض اللہ تبارک وتعالیٰ کے لیے آپس میں محبت کرتے ہوں ان میں سے ایک اپنے دوسرے ساتھی کا استقبال کرتا ہے اور اس سے مصافحہ کرتا ہے اور نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر درود بھیجتے ہیں وہ جدا نہیں ہونے پاتے حتی کہ ان کے اگلے پچھلے گناہ معاف کردیئے جاتے ہیں۔ (رواہ ابن اسنی فی عمل یوم ولیلۃ وابن النجار عن انس) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ذخیرۃ الحفاظ 4904 والضعیفۃ 652 ۔

25370

25370- "المصافحة من وراء الثياب جفاء". "الديلمي عن أنس".
25370 ۔۔۔ کپڑوں کے ماوراء مصافحہ کرنا جفاکشی ہے (رواہ الدیلمی عن انس )

25371

25371- "كلمات لا يتكلم بهن أحد في مجلسه عند فراغه ثلاث مرات إلا كفر الله بهن عنه، ولا يقولهن في مجلس خير ومجلس ذكر إلا ختم الله بهن عليه كما يختم بالخاتم على الصحيفة، سبحانك اللهم وبحمدك لا إله إلا أنت أستغفرك وأتوب إليك". "د هب عن أبي هريرة".
25371 ۔۔۔ جو شخص بھی مجلس کے اختتام پر یہ کلمات تین مرتبہ پڑھتا ہے اللہ تبارک وتعالیٰ ان کی برکت سے اس کے گناہ ختم کردیتا ہے کسی بھی خیرو ذکر کی مجلس میں یہ کلمات پڑھے جائیں اللہ تبارک وتعالیٰ اس مجلس پر ان کلمادت کی مہر لگا دیتا ہے جس طرح صحیفے پر مہر لگا دی جاتی ہے وہ کلمات یہ ہیں۔ ” سبحانک اللھم وبحمدک لاالہ الا انت استغفرک واتوب الیک “ (رواہ ابو داؤد والبیھقی فی شعب الایمان عن ابوہریرہ ) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 4265 ۔

25372

25372- "ما من قوم يقومون من مجلس لا يذكرون الله تعالى فيه إلا قاموا عن مثل جيفة حمار وكان ذلك المجلس عليهم حسرة إلى يوم القيامة". "د ك عن أبي هريرة".
25372 ۔۔۔ جو قوم بھی کسی مجلس سے اٹھ جائے اور اللہ تبارک وتعالیٰ کا ذکر نہ کرے ان کی مثال مردہ گدھے کی ہوتی ہے یہ مجلس ان کے لیے تاقیامت باعث صد افسوس ہوتی ہے۔ (رواہ ابو داؤد والحاکم عن ابوہریرہ )

25373

25373- "لعلكم ستفتحون بعدي مدائن عظاما، وتتخذون في أسواقها مجالس فإذا كان ذلك، فردوا السلام، وغضوا من أبصاركم، واهدوا الأعمى، وأعينوا المظلوم". "طب عن وحشي".
25373 ۔۔۔ شاید تم میرے بعد بڑے بڑے شہروں کو فتح کرو اور ان شہروں کے بازاروں میں تم مجلسیں لگاؤ گے جب ایسا ہو سلام کا جواب دینا اپنی نظریں نیچی رکھنا نابینا کو راستے کی راہنمائی کرنا اور مظلوم کی مدد کرنا (رواہ الطبرانی عن وحشی)

25374

25374- "لعن الله من قعد وسط الحلقة". "حم، د، ت، ك عن حذيفة".
25374 ۔۔۔ اللہ تبارک وتعالیٰ اس شخص پر لعنت کرے جو حلقہ کے درمیان بیٹھے ۔ (رواہ احمد بن حنبل وابو داؤد والترمذی والحاکم عن حذیفہ) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 4694 ۔

25375

25375- "ما من رجل يأتي قوما ويوسعون له حتى يرضى إلا كان حقا على الله رضاهم". "طب عن أبي موسى".
25375 ۔۔۔ جو شخص کسی قوم کے پاس آئے اور وہ مجلس میں بیٹھنے کے لیے گنجائش پیدا کردیں حتی کہ وہ ان پر راضی ہوجائے اس مجلس کو راضی کرنا اللہ کا حق ہے۔ (رواہ الطبرانی عن ابی موسیٰ)

25376

25376- "من تخطى حلقة قوم بغير إذنهم فهو عاص". "طب عن أبي أمامة".
25376 ۔۔۔ جس شخص نے بغیر اجازت کے کسی قوم کے حلقہ کی گردنیں پھلانگیں ، اس نے نافرمانی کی ۔ (رواہ الطبرانی عن ابی امامۃ) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 5517 ۔

25377

25377- "المجالس بالأمانة". "خط عن علي".
25377 ۔۔۔ مجالس کا انعقاد امانتداری سے کیا جائے ۔ (رواہ الخطیب عن علی (رض)) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے اسنی المطالب 1569 وکشف الخفاء 2269 ۔

25378

25378- "إذا حدث الرجل الحديث ثم التفت فهي أمانة". "حم د ت والضياء عن جابر ع عن أنس"
25378 ۔۔۔ جب کوئی شخص بات کرے پھر اٹھ کر چلا جائے تو یہ بات تمہارے پاس امانت ہوتی ہے۔ (رواہ احمد بن حنبل وابو داؤد والترمذی والضیاء عن جابر وابو یعلی عن انس ) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے الشذرۃ 55 وکشف الخفاء 221 ۔

25379

25379- "المجالس بالأمانة إلا ثلاثة مجالس: سفك دم حرام، أو فرج حرام، أو اقتطاع مال بغير حق". "د عن جابر".
25379 ۔۔۔ مجالس کا انعقاد امانت داری سے کیا جائے البتہ تین مجلسیں اس حکم سے مشتثنی ہیں ایک وہ مجلس جس میں ناحق خون بہانے کی باتیں ہو رہی ہوں ۔ (رواہ ابو داؤد عن جابر) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے الذرۃ 58 و ضعیف ابی داؤد 1037

25380

25380- "اجتنبوا مجالس العشيرة". "ص عن ابان بن عثمان مرسلا".
25380 ۔۔۔ قبیلے کی مجلسوں سے اجتناب کرو (رواہ سعید بن المنصور عن ایان بن عثمان مرسلا) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 145 ۔

25381

25381- "لا تجلس بين رجلين إلا بإذنهما". "د عن ابن عمرو".
25381 ۔۔۔ دو آدمیوں کے درمیان ان کی اجازت کے بغیر مت بیٹھو ۔ (رواہ ابو داؤد عن ابن عمرو)

25382

25382- "لا يتجالس قوم إلا بالأمانة". "المخلص عن مروان ابن الحكم".
25382 ۔۔۔ کوئی قوم مجلس کا انعقاد نہ کرے مگر امنت داری سے (رواہ المخلص عن مروان ابن الحکم )

25383

25383- "لا يجلس الرجل بين الرجل وابنه في المجلس". "طس عن سهل بن سعد".
25383 ۔۔۔ کوئی شخص مجلس میں باپ بیٹے کے درمیان نہ بیٹھے (رواہ الطبرانی فی الاوسط عن سھل بن سعد ) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 6328 ۔

25384

25384- "لا يحل لرجل أن يفرق بين اثنين إلا بإذنهما". "حم ت عن ابن عمرو".
25384 ۔۔۔ کسی شخص کے لیے حلال نہیں کہ وہ دو آدمیوں کے درمیان ان کی اجازت کے بغیر تفریق ڈالے ۔ (رواہ احمد بن حنبل والترمذی عن ابن عمرو)

25385

25385- "ثلاثة لا ترد: الوسائد، والدهن، واللبن". "ت عن ابن عمر".
25385 ۔۔۔ تین چیزیں روکی نہ جائیں تکیہ، تیل ، دودھ ۔ (رواہ الترمذی عن ابن عمر )

25386

25386- "مالي أراكم عزين" 2."حم، م د، ن عن جابر بن سمرة".
25386 ۔۔۔ میں تمہیں الگ الگ ٹولیوں میں بٹا ہوا کیوں دیکھ رہا ہوں ۔ (رواہ احمد بن حنبل ومسلم وابو داؤد والنسائی عن جابر بن سمرۃ)

25387

25387- "من أحب أن يتمثل له الرجال قياما فليتبوأ مقعده من النار". "حم د، ت عن معاوية".
25387 ۔۔۔ جو شخص یہ چاہتا ہو کہ لوگ اس کے سامنے کھڑے ہوں وہ جہنم کو اپنا ٹھکانا بنا لے ۔ (رواہ احمد بن حنبل وابو داؤد والترمذی عن معاویۃ) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے تذکرۃ الموضوعات 172 ۔

25388

25388- "الأيمن فالأيمن". "مالك ق عن أنس".
25388 ۔۔۔ دایاں مقدم ہے اور پھر دایاں یعنی مجلس میں کھانے پینے کی اشیاء دائیں طرف سے شروع کرنی چاہئیں ۔ (رواہ مالک فی الموطا والبخاری ومسلم واصحاب السنن الازبعۃ عن انس (رض))

25389

25389- "نهى أن يقعد الرجل بين الظل والشمس". "ك عن أبي هريرة".
25389 ۔۔۔ آدمی کو سائے اور دھوپ کے درمیان بیٹھنے سے منع فرمایا ہے۔ (رواہ الحاکم ، عن ابن عباس (رض))

25390

25390- "نهى أن يقام الرجل من مقعده ويجلس فيه آخر". "خ عن ابن عمر".
25390 ۔۔۔ منع کیا گیا ہے کہ مجلس سے کوئی شخص اٹھ جائے اور دوسرا اس کی جگہ آن بیٹھے ۔ (رواہ البخاری ، عن ابن عمرو (رض))

25391

25391- "نهى أن يجلس الرجل بين الرجلين إلا بإذنهما". "هق عن ابن عمر".
25391 ۔۔۔ دو آدمیوں کے درمیان تیسرے شخص کو بیٹھنے سے منع فرمایا ہے البتہ ان کی اجازت سے بیٹھ سکتا ہے۔ (رواہ البیہقی فی السنن عن ابن عمر (رض))

25392

25392- "نهى أن يجلس الرجل بين الضح والظل، وقال: مجلس الشيطان". "حم عن رجل".
25392 ۔۔۔ سائے اور دھوپ کے درمیان آدمی کو بیٹھنے سے منع فرمایا ہے اور ارشاد فرمایا ہے کہ یہ شیطان کے بیٹھنے کی جگہ ہے۔ (رواہ احمد حنبل عن رجل)

25393

25393- "إذا انتهى أحدكم إلى المجلس، فإن وسع له فليجلس، وإلا فلينظر إلى أوسع يراه فليجلس فيه". "البغوي، طب، هب عن شيبة بن عثمان".
25393 ۔۔۔ جب تم میں سے کوئی شخص مجلس تک پہنچ جائے اس کے لیے مجلس میں وسعت پیدا کردی گئی ہو اسے بیٹھ جانا چاہیے ورنہ کھلی جگہ دیکھ کر وہاں بیٹھ جائے ۔ (رواہ البغوی والطبرانی والبیہقی فی شعب الایمان، عن شیبۃ بن عثمان)

25394

25394- "إذا انتهى أحدكم إلى المجلس فليسلم، فإن بدا له أن يجلس فليجلس، ثم إذا قام فليسلم، فليست الأولى بأحق من الآخرة". "حم د ت حب ك عن أبي هريرة".
25394 ۔۔۔ جب تم میں سے کوئی شخص مجلس میں آئے سلام کرے اگر مجلس میں بیٹھنا مناسب سمجھے تو بیٹھ جائے پھر جب کھڑا ہوسلام کرکے چلا جائے چنانچہ پہلا دوسرے سے زیادہ حق نہیں رکھتا ۔ (رواہ

25395

25395- "إذا جلستم فاخلعوا نعالكم تستريح أقدامكم". "البزار عن أنس".
25395 ۔۔۔ جب تم بیٹھ جاؤ اپنے جوتے اتار لو تاکہ تمہارے پاؤں کو راحت پہنچے (رواہ البزار عن انس) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 457 ۔

25396

25396- "إذا دخل أحدكم إلى القوم فأوسع له فليجلس فإنما هي كرامة من الله أكرمه بها أخوه المسلم، فإن لم يوسع له فلينظر أوسعها مكانا فليجلس فيه". "الحارث عن أبي شيبة الخدري".
25396 ۔۔۔ جب تم میں سے کوئی شخص قوم کے پاس آئے اور اس کے لیے مجلس میں گنجائش پیدا کردی گئی ہو وہ اللہ تبارک وتعالیٰ کی طرف سے باعث عزت و اکرام سمجھ کر بیٹھ جائے تو اس کے مسلمان بھائی نے اس کی اگر مجلس میں گنجائش نہ ہو پھر کھلی جگہ دیکھ کر وہاں بیٹھ جائے (رواہ الحارث عن ابی شیبۃ الخدری )

25397

25397- "أدوا حق المجالس: اذكروا الله كثيرا وأرشدوا السبيل وغضوا الأبصار". "طب عن سهل بن حنيف".
25397 ۔۔۔ مجلسوں کا حق ادا کرو اللہ تبارک وتعالیٰ کا زیادہ سے زیادہ ذکر کرو سیدھے راہ کی طرف راہنمائی کرو اور نظریں پہنچی رکھو ۔ (رواہ الطبرانی عن سھل بن حنیف ) ن ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 255 وکشف الخفاء 173 ۔

25398

25398- "إذا قام الرجل من مجلسه ثم رجع إليه فهو أحق به". "حم، خد، م، د، هـ عن أبي هريرة؛ حم عن وهب بن حذيفة".
25398 ۔۔۔ جب کوئی شخص مجلس سے اٹھ جائے اور پھر دوبارہ واپس لوٹ آئے وہ اپنی پہلی جگہ پر بیٹھنے کا زیادہ حق رکھتا ہے۔ (رواہ احمد بن حنبل والبخاری فی الادب المفرد ومسلم وابو داؤد وابن ماجہ عن ابوہریرہ واحمد بن حنبل عن وھب بن حذیفہ ) ۔ کلام : ۔۔۔ فلینظر فی اسناد الحدیث ذخیرۃ الحفاظ 370 ۔

25399

25399- "إذا كان أحدكم في الشمس فقلص عنه الظل وصار بعضه في الظل وبعضه في الشمس فليقم". "د عن أبي هريرة".
25399 ۔۔۔ جب تم میں سے کوئی شخص سائے میں بیٹھا ہو اور پھر اس سے سایہ چھٹ جائے اور یوں وہ آدھا سائے میں ہو اور آدھا دھوپ میں تو اسے وہاں سے اٹھ جانا چاہیے ۔ (رواہ ابو داؤد ، عن ابو ہریرہ (رض)) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے اسنی المطالب 136 ۔

25400

25400- "إياكم والجلوس في الشمس فإنها تبلي الثوب وتنتن الريح وتظهر الداء الدفين". "ك عن ابن عباس".
25400 ۔۔۔ دھوپ میں بیٹھنے سے گریز کرو چونکہ دھوپ کپڑوں کو بوسیدہ کردیتی ہے ، ہوا کو آلودہ اور بدبودار کردیتی ہے اور پوشیدہ بیماری کو ظاہر کردیتی ہے جس کوئی علاج نہیں ہوتا۔ (رواہ الحاکم ، عن ابن عباس (رض)) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 2196 والضعیفۃ 189 ۔

25401

25401- "أشرف المجالس ما استقبل به القبلة". "طب عن ابن عباس".
25401 ۔۔۔ سب سے زیادہ افضل مجلس وہ ہے جس کا رخ قبلہ کی طرف ہے۔ (رواہ الطبرانی ، عن ابن عباس (رض)) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے الشذرۃ 136 و ضعیف الجامع 876 ۔

25402

25402- "أفضل الحسنات تكرمة الجلساء". "القضاعي عن ابن مسعود".
25402 ۔۔۔ سب سے افضل نیکی ہم جیسوں کی عزت داری ہے۔ (رواہ القضاعی عن ابن مسعود (رض)) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ۔ تکمیل النفع 6 و ضعیف الجامع 1008 ۔

25403

25403- "أكرم المجالس ما استقبل به القبلة". "طس، عد عن ابن عمر".
25403 ۔۔۔ سب سے اچھی مجلس وہ ہے جس میں قبلہ کی طرف رخ کیا گیا ہے۔ (رواہ الطبرانی فی الاوسط وابن عدی عن ابی عمی) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے اسنی المطالب 250 والاتقان 251 ۔

25404

25404- "إن المجالس ثلاثة: سالم، وغانم، وشاجب". "حم ع هب عن أبي سعيد".
25404 ۔۔۔ مجلسوں کی تین قسمیں ہیں۔ سلامتی والی مجلس ، نفع اٹھانے والی مجلس اور بک بک کرنے والی مجلس۔ (راوہ احمد بن حنبل وابو یعلی والبیہقی فی شعب الایمان، عن ابی سعید)

25405

25405- "إن للمسلم حقا إذا رآه أخوه أن يتزحزح له". "هب عن واثلة بن الخطاب".
25405 ۔۔۔ مسلمان کا حق ہے کہ جب اسے اس کا بھائی دیکھے اس کے لیے کھسک جائے ۔ (رواہ البیہقی فی شعب الایمان، عن واثلۃ بن الخطاب) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 1967 ۔

25406

25406- "إن لكل شيء شرفا، وإن أشرف المجالس ما استقبل به القبلة". "طب ك عن ابن عباس".
25406 ۔۔۔ ہر چیز کا ایک شرف ہوتا ہے ، سب سے اشرف مجلس وہ ہے جو قبلہ رخ بیٹھی ہو۔ (رواہ الطبرانی والحاکم ، عن ابن عباس (رض))

25407

25407- "إنما المجالس بالأمانة". "أبو الشيخ في التوبيخ عن عثمان وعن ابن عباس".
25407 ۔۔۔ مجالس کا انعقاد امانتداری کے ساتھ ہونا چاہیے ۔ (رواہ ابوالشیخ فی التوبیخ عن عثمان ، عن ابن عباس (رض))

25408

25408- "إنما يتجالس المتجالسان بأمانة الله تعالى فلا يحل لأحدهما أن يفشي على صاحبه ما يخاف". "أبو الشيخ عن ابن مسعود".
25408 ۔۔۔ دو شرکائے مجلس اللہ تعالیٰ کی امانتداری کی پاسداری کرتے ہوئے شریک مجلس ہوتے ہیں ، ان میں سے کسی کے لیے حلال نہیں کہ وہ اپنے دوسرے ساتھی کی کوئی بات افشا کرے جس کا اسے خوف ہو، (رواہ ابو نعیم عن ابن مسعود (رض)) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے الذرۃ 858 و ضعیف الجامع 2065 ۔

25409

25409- "إياكم والجلوس على الطرقات، فإن أبيتم إلا المجالس فأعطوا الطريق حقها: غض البصر، وكف الأذى، ورد السلام، والأمر بالمعروف، والنهي عن المنكر". "حم ق د عن أبي سعيد".
25409 ۔۔۔ راستوں میں مجلسیں لگانے سے اجتناب کرو ، اگر چارو ناچار راستوں میں مجلسیں لگاؤ تو راستوں کا حق ضرور ادا کرو ، نظریں نیچی رکھو ، کسی کو اذیت نہ پہنچاؤ ، سلام کا جواب دو ، امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کرو ۔ (رواہ احمد بن حنبل والبخاری ومسلم وابو داؤد عن ابی سعید)

25410

25410- "أيما قوم جلسوا فأطالوا الجلوس، ثم تفرقوا قبل أن يذكروا الله أو يصلوا على نبيه كانت عليهم ترة من الله إن شاء عذبهم وإن شاء غفر لهم". "ك عن أبي هريرة".
25410 ۔۔۔ جو قوم بھی مجلس لگاتی ہے اور دیر تک مجلس قائم رہتی ہے پھر مجلس برخاست کرکے چلے جاتے ہیں ، جانے سے قبل نہ اللہ کا زکر کرتے ہی اور نہ اس کے نبی پر درود بھیجتے ہیں ، اللہ تعالیٰ کی طرف سے شرکائے مجلس کے لیے نقص اور عیب بن جاتا ہے اگر اللہ چاہے انھیں عذاب دے ۔ چاہے معاف کر دے ۔ (رواہ الحاکم ، عن ابو ہریرہ (رض))

25411

25411- "تحول إلى الظل فإنه مبارك". "ك عن أبي حازم".
25411 ۔۔۔ سائے میں چلے جاؤ ، چونکہ سایہ بابرکت ہوتا ہے۔ (رواہ الحاکم عن ابی حازم ۔۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 2409 ۔

25412

25412- "خير المجالس أوسعها". "حم خد، ك، هب عن أبي سعيد الخدري؛ ك هب عن أنس".
25412 ۔۔۔ سب سے بہترین مجلس وہ ہے جس میں وسعت پیدا کی جاسکے ۔ (رواہ احمد بن حنبل والبخاری فی الادب والحاکم والبیہقی فی شعب الایمان عن ابی سعید الخدری والحاکم وٍالبیہقی فی شعب الایمان، عن انس (رض)) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے اسنی المطالب 629 و مختصر المقاصد 435 ۔

25413

25413- "ذو السلطان وذو العلم أحق بشرف المجلس". "فر عن أبي هريرة".
25413 ۔۔۔ سلطان اور ذی علم مجلس میں شرف و عزت کا زیادہ حقدار ہوتا ہے ، (رواہ الدیلمی فی الفردوس ، ابوہریرہ (رض)) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 3055 ۔

25414

25414- "الرجل أحق بمجلسه، وإن خرج لحاجته ثم عاد فهو أحق بمجلسه". "ن عن وهب بن حذيفة".
25414 ۔۔۔ آدمی مجلس میں اپنی جگہ کا زیادہ حقدار ہوتا ہے۔ اگر اپنے کام سے باہر چلا جائے اور پھر اندر لوٹے تو اپنی جگہ پر بیٹھنے کا زیادہ حق رکھتا ہے۔ (رواہ النسائی عن وھب بن حذیفۃ)

25415

25415- "زينوا مجالسكم بالصلاة علي فإن صلاتكم علي نور لكم يوم القيامة". "فر عن ابن عمر".
25415 ۔۔۔ اپنی مجالس کو مجھ پر درود بھیجنے سے مزین کرو، چونکہ مجھ پر درود بھیجنا تمہارے لیے قیامت کے دن نور ہوگا ۔ (رواہ الدیلمی فی الفردوس عن ابن عمرو (رض)) ۔ کلام : ۔۔۔ ضعیف ہے۔ دیکھئے السنی المطالب 734 وتذکرۃ الموضوعات 89 ۔

25416

25416- "شر المجالس الأسواق بالطرق، وخير المجالس المساجد فإن لم تجلس في المسجد فالزم بيتك". "طب عن واثلة".
25416 ۔۔۔ سب سے بری مجلس راستوں کے بازار ہیں اور سب سے اچھی مجلس مسجدیں ہیں اگر تم مسجد میں نہ بیٹھو اپنے گھر کو مت چھوڑو ۔ (رواہ الطبرانی عن واثلۃ) ۔ کلام : ۔۔۔ ضعیف ہے۔ دیکھئے الجامع 3393 ۔

25417

25417- "كفارة المجلس أن يقول العبد: سبحانك اللهم وبحمدك أشهد أن لا إله إلا أنت وحدك لا شريك لك أستغفرك وأتوب إليك". "طب عن ابن عمرو وابن مسعود".
25417 ۔۔۔ مجلس کا کفارہ یہ ہے کہ آدمی یہ دعا پڑھ لے : ” سبحانک اللہم وبحمدک اشھد ان لا الہ الا انت وحدک لا شریک لک استغفرک واتوب الیک “۔ (رواہ الطبرانی ، عن ابن عمرو (رض) وعن ابن مسعود (رض)) ۔ کلام : ۔۔۔ ولم توجد وحدک لاشریک لک وفقط انظر ذخیرۃ الحفاظ 422 ۔

25418

25418- "من جلس في مجلس فكثر فيه لغطه فقال قبل أن يقوم من مجلسه ذلك: سبحانك اللهم ربنا وبحمدك أشهد أن لا إله إلا أنت أستغفرك وأتوب إليك إلا غفر له ما كان في مجلسه ذلك". "ت، حب، ك عن أبي هريرة".
25418 ۔۔۔ جس شخص کسی مجلس میں بیٹھا جس میں وغوغا کثرت سے ہوا اور مجلس سے اٹھنے سے قبل یہ دعا پڑھ لی : ” سبحانک اللہم وبحمدک اشھد ان لا الہ الا انت استغفرک واتوب الیک “۔ اس مجلس میں جو برائیاں بھی سرزد ہوئی ہوں گی وہ بخش دی جائیں گی ۔ (رواہ الترمذی وابن حبان والحاکم ، عن ابو ہریرہ (رض)) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے المعلۃ 366 ۔

25419

25419- "من قال: سبحان الله وبحمده سبحانك اللهم وبحمدك أشهد أن لا إله إلا أنت أستغفرك وأتوب إليك، فإن قالها في مجلس ذكر كانت كالطابع يطبع عليه، ومن قالها في مجلس لغو كانت كفارة له". "ن ك عن جبير بن مطعم".
25419 ۔۔۔ جس شخص نے یہ دعا پڑھی : ” سبحان اللہ وبحمدہ سبحانک اللہم وبحمدک اشھد ان لا الہ الا انت استغفرک واتوب الیک “۔ اگر مجلس ذکر میں یہ دعا پڑھی تو یہ ایسا ہی ہوگا جیسے عمدہ کلام پر مہر لگا دی جائے ، جس نے یہ دعا لغویات کی مجلس میں پڑھی اس کے لیے کفارہ ہوجائے گی ۔ (رواہ النسائی والحاکم عن جبیر بن مطعم)

25420

25420- "إذا جاء أحدكم إلى مجلس فأوسع له فليجلس فإنها كرامة أكرمه الله تعالى بها وأخوه المسلم، فإن لم يوسع له فلينظر أوسع موضع فليجلس فيه". "خط عن ابن عمر".
25420 ۔۔۔ جب تم میں سے کوئی شخص مجلس میں آئے اور مجلس میں اس کے بیٹھنے کے لیے گنجائش پیدا کردی جائے اسے وہاں بیٹھ جانا چاہیے چونکہ یہ اس کی عزت اور اکرام کا باعث ہے جس سے اللہ تعالیٰ اور اس کے مسلمان بھائی نے اسے نوازا ہے اگر مجلس میں اس کے لیے گنجائش نہ پیدا ہو سکے اسے دیکھ کر گنجائش والی جگہ میں بیٹھ جانا چاہے ۔ (رواہ الخطیب عن ابن عمرو (رض))

25421

25421- "إذا قام لك رجل من مجلسه فلا تجلس فيه ولا تمسح يدك بثوب من لا تملك". "الطيالسي هق عن أبي بكرة".
25421 ۔۔۔ جب کوئی شخص تمہارے لیے مجلس میں کھڑا ہوجائے تم اس جگہ نہ بیٹھو تمہارا ہاتھ اس شخص کے کپڑے کو نہ چھونے پائے جس کے تم مالک نہیں ہو ۔ (رواہ الطیالسی والبیہقی فی السنن عن ابی بکرۃ) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 624 ۔

25422

25422- "من قعد مقعدا لم يذكر الله فيه كانت عليه من الله ترة، ومن اضطجع مضجعا لا يذكر الله فيه كانت عليه من الله ترة" "د عن أبي هريرة"
25422 ۔۔۔ جو شخص کسی جگہ بیٹھے اور اس میں اللہ تبارک وتعالیٰ کا ذکر نہ کرے اس کے حق میں اللہ تعالیٰ کی طرف سے نقص ثابت ہوجاتا ہے اور جو شخص بستر پر لیٹے اور اس میں اللہ تعالیٰ کا ذکر نہ کرے اس کے حق میں بھی اللہ تعالیٰ کی طرف سے نقص ثابت ہوجاتا ہے۔ (رواہ ابوداؤد ، عن ابو ہریرہ (رض))

25423

25423- "لا يقيم الرجل الرجل من مقعده ثم يجلس فيه ولكن تفسحوا وتوسعوا". "حم م عن ابن عمر".
25423 ۔۔۔ کوئی شخص کسی دوسرے شخص کو اس کی جگہ سے نہ اٹھائے کہ خود اس کی جگہ بیٹھ جائے لیکن مجلس میں کشادگی کرو اور وسعت پیدا کرو ۔ (رواہ احمد بن حنبل ومسلم ، عن ابن عمرو (رض))

25424

25424- "لا يقيم الرجل الرجل من مجلسه ثم يجلس فيه". "ق ت عن ابن عمر".
25424 ۔۔۔ کوئی شخص کسی دوسرے کو اس کی جگہ سے نہ اٹھائے کہ پھر اس کی جگہ خود بیٹھ جائے ۔ (رواہ البخاری ومسلم والترمذی ، عن ابن عمرو (رض))

25425

25425- "لا يجلس قوم مجلسا لا يصلون فيه على رسول الله صلى الله عليه وسلم إلا كان عليهم حسرة وإن دخلوا الجنة لما يرون من الثواب". "ن عن أبي سعيد".
25425 ۔۔۔ جو قوم بھی کسی ایسی مجلس کا انعقاد کرتی ہے جس میں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر درود نہ بھیجا گیا ہو وہ مجلس قوم کے لیے باعث صدا افسوس بن جاتی ہے اگرچہ وہ جنت میں داخل ہوجائیں تب بھی ثواب کی لذت سے بہرہ مند نہیں ہوں گے ۔ (رواہ النسائی عن ابی سعید)

25426

25426- "ابدؤا بالأكابر فإن البركة مع أكابركم". "هـ والحكيم عن ابن عباس".
25426 ۔۔۔ اکابر (بڑوں) سے ابتداء کرو چونکہ برکت اکابر ہی کے ساتھ ہوتی ہے (رواہ ابن ماجہ والحکیم عن ابن عباس)

25427

25427- "إن جبريل أمرني أن أكبر". "ابن النجار عن ابن عمر".
25427 ۔۔۔ جبرائیل نے مجھے حکم دیا ہے کہ بڑوں کی تعظیم کروں (رواہ ابن النجار عن ابن عمر)

25428

25428- "إذا حدث الإنسان حديثا فرأى المحدث يلتفت حوله فهي أمانة". "هب عن جابر".
25428 ۔۔۔ جب کسی شخص نے کوئی بات کی پھر بات کرنے والے نے اپنے اردگرد دیکھا وہ بات امانت ہوگی (رواہ البیھقی فی شعب الایمان عن جابر )

25429

25429- "من حدث حديثا لا يحب أن يفشى عليه فهو أمانة، وإن لم يستكتمه صاحبه". "طب عن عبد الله بن سلام".
25429 ۔۔۔ جس شخص نے کوئی بات کی پھر اس نے چاہا کہ یہ بات افشانہ کی جائے وہ بات امانت ہوگی اگرچہ بات کرنے والے نے بات مخفی رکھنے کا مطالبہ نہ کیا ہے (رواہ الطبرانی عن عبدللہ بن سلام)

25430

25430- "من سمع من رجل حديثا لا يشتهي أن يذكره عنه فهي أمانة وإن لم يستكتمه". "حم عن أبي الدرداء".
25430 ۔۔۔ جس شخص نے کسی کے کوئی بات سنی وہ نہیں چاہتا کہ اس کی بات کا کسی سے تذکرہ کیا جائے پس وہ سننے والے کے پاس امانت ہوگی اگرچہ وہ پوشیدہ رکھنے کا مطالبہ نہ کرے (رواہ احمد بن حنبل عن ابی الدرداء )

25431

25431- "المجالس أمانة، ولا يحل لمؤمن أن يرفع على مؤمن قبيحا". "ابن لال عن أسامة بن زيد".
25431 ۔۔۔ مجلس ایک طرح کی امانت ہیں کسی مومن کے لیے حلال نہیں کہ وہ کس مومن کے حق میں بڑی حرکت کا ارتکاب کرے ۔ (رواہ ابن لال عن اسامۃ بن زید)

25432

25432- "حديثكم بينكم أمانة، ولا يحل لمؤمن أن يرفع على مؤمن قبيحا". "أبو نعيم في المعرفة عن محمد بن هشام مرسلا؛ قال القاضي محمد ابن هشام: له صحبة وقال ابن المدني: لا أعرفه".
25432 ۔۔۔ تمہارے درمیان ہونے والی گفتگو امانت ہے ، کسی مومن کے لیے حلال نہیں کہ وہ کسی دوسرے مومن کی پگڑی اچھالے ۔ (رواہ ابونعیم فی المعرفۃ عن محمد بن ہشام مرسلا قال القاضی محمد بن ہشام : لہ صحبۃ وقال ابن المدینی : لااعرفہ)

25433

25433- "إنما يتجالس المتجالسان بأمانة الله فلا يحل لأحدهما أن يفشي على صاحبه ما يكره، وأكرم الناس علي جليسي". "ابن لال من طريق سلمة بن كهيل عن أبيه عن ابن مسعود".
25433 ۔۔۔ وہ شخص جو اکٹھے مجلس میں بیٹھے ہوں ان کی یہ مجلس امانت ہے ان میں سے کسی کے لیے حلال نہیں کہ وہ اپنے دوست کی کوئی بات افشا کرے جسے وہ ناپسند سمجھتا ہوں لوگوں میں سب سے زیادہ غیرت مند میرے نزدیک میرا ہم جلیس ہے۔ (رواہ ابن لال من طریق سلمۃ بن کھیل عن ابیہ عن ابن مسعود (رض))

25434

25434- "المجالس بالأمانة إلا ثلاثة مجالس: مجلس فيه دم حرام ومجلس يستحل فيه مال من غير حله". "الخرائطي عن جابر". مر برقم [25379] .
25434 ۔۔۔ مجلس امانت کے ساتھ منعقد کی جائیں البتہ تین مجلسیں اس حکم سے مستثنی ہیں۔ ایک وہ مجلس جس میں خون حرام کو مباح کیا جا رہا ہو۔ ایک وہ مجلس جس میں حرام مال کو حلال کیا جا رہا ہو۔ (رواہ الخرائطی عن جابر)

25435

25435- "إذا أتى أحدكم مجلسا فليسلم، فإن بدا له أن يجلس جلس وإن أراد أن يقوم فليسلم فليست الأولى بأحق من الأخرى". "ابن السني في عمل يوم وليلة حب عن أبي هريرة".
25435 ۔۔۔ جب تم میں سے کوئی شخص کسی مجلس میں آئے وہ سلام کرے ، اگر وہ مجلس میں بیٹھنا بہتر سمجھے تو بیٹھ جائے اگر جانا چاہے تو سلام کرکے چلا جائے بلاشبہ پہلا دوسرے زیادہ حقدار نہیں ۔ (رواہ ابن اسنی فی عمل یوم ولیلب وابن حبان ، عن ابو ہریرہ (رض))

25436

25436- "إذا قام أحدكم من المجلس فليسلم، فإنه يكتب له ألف حسنة وتقضى له ألف حاجة، ويخرج من ذنوبه كيوم ولدته أمه". "أبو الشيخ في الثواب عن أبي هريرة".
25436 ۔۔۔ جب تم میں سے کوئی شخص مجلس سے کھڑا ہوجائے اسے سلام کرنا چاہیے چونکہ اس کے نامہ اعمال میں ایک ہزار نیکیاں لکھ دی جاتی ہیں اور وہ گناہوں سے ایسا پاک ہوجاتا ہے جیسا کہ اس کی ماں نے اسے جنم دیا تھا ۔ (رواہ ابو الشیخ فی الثواب ، عن ابو ہریرہ (رض))

25437

25437- "إذا مررت بالمجلس فسلم على أهله، فإن يكونوا في خير كنت شريكهم، وإن يكونوا في غير ذلك كان لك أجر". "طب عن معاوية بن قرة عن أبيه".
25437 ۔۔۔ جب تم کسی مجلس کے پاس سے گزرو تو اہل مجلس کو سلام کرو اگر وہ خیر پر ہوں تم بھی ان کے شریک ہوجاؤ گے اگر وہ خیر کے علاوہ پر ہوں تو تمہارے لیے اجر وثواب لکھ دیا جائے گا ۔ (رواہ الطبرانی عن معاویہ بن قرۃ عن ابیہ)

25438

25438- "من جلس إليه قوم فلا يقوم حتى يستأذنهم، ومن رأى اثنين جالسين فلا يجلس إليهما حتى يستأذنهما، ولا يفرق أحد بين رجلين فيجلس بينهما حتى يستأذنهما". "ابن لال عن ابن عمر".
25438 ۔۔۔ جس شخص کے پاس کوئی قوم بیٹھے وہ ان کے اجازت کے بغیر کھڑا نہ ہو اور جو شخص دو آدمیوں کو بیٹھا ہوا دیکھے وہ ان کے پاس نہ بیٹھے البتہ اجازت لے کر بیٹھ سکتا ہے کوئی شخص دو آدمیوں کے درمیان بیٹھ کر تفریق نہ ڈالے حتی کہ ان سے اجازت نہ لے لے ۔ (رواہ ابن لال عن ابن عمرو (رض))

25439

25439- "من فرق بين اثنين في مجلس تكبرا عليهما فليتبوأ مقعده من النار". "حل عن ابان مرسلا".
25439 ۔۔۔ جس شخص نے اپنی بڑائی ظاہر کرتے ہوئے مجلس میں دو آدمیوں کے درمیان تفریق کی وہ جہنم میں اپنا ٹھکانا بنالے ۔ (رواہ ابو نعیم فی الحلیۃ عن امان مرسلا)

25440

25440- "من قام من مجلسه ثم رجع إليه فهو أحق به". "ابن النجار عن أبي هريرة".
25440 ۔۔۔ جو شخص اپنی جگہ سے اٹھ جائے اور پھر واپس لوٹے اس جگہ پر بیٹھنے کا زیادہ حقدار ہوتا ہے۔ (رواہ ابن النجار ، عن ابو ہریرہ (رض))

25441

25441- "لا يقيم الرجل الرجل من مجلسه ثم يقعد فيه، ولا تمسح يدك بثوب من لا تملك". "ك عن أبي بكرة".
25441 ۔۔۔ کوئی شخص کسی دوسرے کو اس کی جگہ سے اٹھا کر خود نہ بیٹھے تمہارا ہاتھ کسی ایسے کپڑے کو چھونے نہ پائے جس کے تم مالک نہیں ہو ۔ (رواہ الحاکم عن ابی بکرۃ)

25442

25442- "الأصم شريك فإن سمع وإلا فأسمعوه". "الديلمي عن زيد بن ثابت".
25442 ۔۔۔ گونگا مجلس کا شریک ہوتا ہے اگر وہ خود سنتا ہو فبھا ورنہ بات اسے سمجھا دی جائے ۔ (رواہ الدیلمی عن زید بن ثابت (رض))

25443

25443- "ما هلك سدوم وما حولها من القرى حتى استاكوا بالمساويك ومضغوا العلك في المجالس". "طب عن ابن عباس".
25443 ۔۔۔ اہل سدوم اور ان کے مضافات میں رہنے والے نہیں ہلاک ہوئے جب تک وہ مسواک کرتے رہے اور مجلسوں میں ملک چباتے رہے ۔ (رواہ الطبرانی ، عن ابن عباس (رض))

25444

25444- "مقيل الشيطان بين الشمس والظل". "أبو نعيم عن أبي هريرة".
25444 ۔۔۔ دھوپ اور سائے کے درمیان شیطان کے سونے کی جگہ ہے۔ (رواہ ابو نعیم ، عن ابن عباس (رض))

25445

25445- "لا تجلسوا في المجالس، فإن كنتم فاعلين فردوا السلام، وغضوا الأبصار، واهدوا السبيل، وأعينوا على الحمولة". "الخرائطي في مكارم الأخلاق عن ابن عباس".
25445 ۔۔۔ راستے کی مجالس میں مت بیٹھو ، اگر ایسا کرو تو سلام کا جواب دو ، نظر میں نیچی رکھو اور راستے چلنے والے کی رہنمائی کرو اور بوجھ اٹھانے والے کی مدد کرو۔ (رواہ الخرائطی فی مکارم الاخلاق ، عن ابن عباس (رض))

25446

25446- "ستفتحون بعدي مدائن عظاما وتتخذون في الأسواق مجالس فإذا كان ذلك فردوا السلام، وغضوا من أبصاركم، واهدوا الأعمى وأعينوا المظلوم". "الديلمي عن وحشي بن حرب".
25446 ۔۔۔ میرے بعد تم بڑے بڑے شہروں کو فتح کروگے اور بازاروں میں مجلس منعقد کرو گے جب ایسا ہونے لگے سلام کا جواب دو ، نظریں نیچی رکھو ، نابینے کو راستہ کی رہنمائی کرو اور مظلوم کی مدد کرو ۔ (رواہ الدیلمی عن وحشی بن حرب (رض))

25447

25447- "إياكم والجلوس على الطرقات، فإن أبيتم إلا المجالس فأعطوا الطريق حقه، قالوا: وما حق الطريق؟ قال: غض البصر، وكف الأذى، ورد السلام، والأمر بالمعروف، والنهي عن المنكر". "حم وعبد بن حميد، خ م، د، حب عن أبي سعيد".
25447 ۔۔۔ راستوں پر مجلس منعقد کرنے سے گریز کرو اگر چارو ناچار تمہیں ایسا کرنے کی نوبت پیش آئے تو راستے کا حق ادا کرو صحابہ کرام رضوان اللہ تعالیٰ عنہم اجمعین نے عرض کیا راستے کا حق کیا ہے ؟ فرمایا : نظریں نیچی رکھنا ، اذیت سے باز رہنا ، سلام کا جواب دینا ، نیکی کا حکم دینا اور برائی سے روکنا ۔ (رواہ احمد بن حنبل وعبد بن حمید والبخاری ومسلم وابو داؤد وابن حبان عن ابی سعید)

25448

25448- "إياكم والجلوس على الصعدات من جلس منكم على الصعيد فليعطه حقه: غض البصر، ورد التحية، وأمر بمعروف، ونهي عن منكر". "حم طب عن أبي شريح الخزاعي".
25448 ۔۔۔ راستوں پر مجلس لگانے سے گریز کرو جو شخص راستے میں مجلس راستے کا حق ادا کرے نظریں نیچی رکھے ، سلام کا جواب دے ، امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کرے ۔ (رواہ احمد بن حنبل والطبرانی عن لبی شریح الخزاعی)

25449

25449- "لا خير في الجلوس على الطرقات إلا من هدى السبيل ورد التحية، وغض البصر، وأعان على الحمولة". "ابن السني في عمل يوم والليلة عن أبي هريرة".
25449 ۔۔۔ راستوں پر بیٹھنے میں کوئی بھلائی نہیں البتہ وہ شخص بیٹھ سکتا ہے جو دوسروں کو راستہ بتائے ، سلام کا جواب دے نظریں نیچی رکھے اور بوجھ اٹھانے والے کی مدد کرے ۔ (رواہ ابن اسنی فی عمل یوم ولیلۃ ، عن ابو ہریرہ (رض))

25450

25450- "لا تجلسوا عند كل عالم إلا عالم يدعوكم من الخمس إلى الخمس، من الشك إلى اليقين، ومن الكبر إلى التواضع، ومن العداوة إلى النصيحة، ومن الرياء إلى الإخلاص، ومن الرغبة إلى الزهد". "ابن عساكر عن جابر؛ وفيه عباد بن كثير الثقفي متروك".
25450 ۔۔۔ ہر عالم کے پاس مت بیٹھو البتہ صرف اس عالم کے پاس بیٹھو جو پانچ چیزوں سے پانچ چیزوں کی طرف بلاتا ہو شک سے یقین کی طرف ، تکبر سے عاجزی کی طرف ، عداوت سے خیر خواہی کی طرف ، ریاکاری سے اخلاص کی طرف اور رغبت دنیا سے زہد کی طرف ۔ (رواہ ابن عساکر عن جابر وفیہ عباد بن کثیر الثقفی متروک)

25451

25451- "المجالس ثلاثة: غانم، وسالم، وشاجب 2، فأما الغانم فالذي يذكر الله، وأما السالم فالذي يسكت، والشاجب الذي يخوض في الباطل". "العسكري عن أبي هريرة".
25451 ۔۔۔ مجلس کی تین قسمیں ہیں : نفع اٹھانے والی ، سلامتی والی اور بک بک کرنے والی ، نفع اٹھانے والی مجلس وہ ہے جو ذکر اللہ میں مشغول ہو سلامتی والی مجلس وہ ہے جو خاموش ہے اور ایک بک والی مجلس وہ ہے جو باطل میں اپنا سر کھائے ، (رواہ العسکری ، عن ابو ہریرہ (رض))

25452

25452- "المجالس ثلاثة: غانم، وسالم، وشاجب، فأما الغانم فالذاكر، وأما السالم فالساكت، وأما الشاجب فالذي يشغب بين الناس". "العسكري في الأمثال عن أنس".
25452 ۔۔۔ مجالس کی تین قسمیں ہیں : نفع اٹھانے والی ، سلامتی والی اور بک بک کرنے والی ، نفع اٹھانے والی مجلس وہ ہے جو ذکر میں مشغول رہے سلامتی والی وہ ہے جو خاموش رہے اور بک بک والی مجلس وہ ہے جو لوگوں میں فتنہ و فساد ڈالے ۔ (رواہ العسکری فی الامثال ، عن انس (رض)) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے تبیض الصحیفۃ 44 ۔

25453

25453- "من قعد مقعدا لم يذكر الله فيه كانت عليهم من الله ترة ومن قام مقاما لم يذكر الله فيه، كانت عليه من الله ترة". "هب عن أبي هريرة".
25453 ۔۔۔ جو شخص کسی مجلس میں بیٹھا اور اللہ تبارک وتعالیٰ کا ذکر نہ کیا اللہ تعالیٰ کی طرف سے اس کے حق میں نقص آجاتا ہے اور جو شخص مجلس سے اٹھ کر چلا گیا اور اللہ کا ذکر نہیں کیا اس کے حق میں بھی اللہ کی طرف سے نقص آجاتا ہے۔ (رواہ البیہقی فی شعب الایمان، عن ابو ہریرہ (رض))

25454

25454- "ما قعد قوم مقعدا لا يذكرون الله فيه ويصلون على النبي صلى الله عليه وسلم، إلا كان عليهم حسرة يوم القيامة وإن أدخلوا الجنة للثواب". "حب عن أبي هريرة".
25454 ۔۔۔ جو قوم کسی ایسی مجلس میں بیٹھی جس میں نہ اللہ کا ذکر ہو اور نہ ہی نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر درود بھیجا گیا وہ مجلس ان کے لیے قیامت کے دن باعث صد افسوس ہوگی اگرچہ وہ جنت میں کیوں نہ داخل ہوجائیں ۔ (رواہ ابن حبان ، عن ابو ہریرہ (رض))

25455

25455- "ما من قوم جلسوا مجلسا ثم قاموا منه لم يذكروا الله، ولم يصلوا على النبي صلى الله عليه وسلم، إلا كان ذلك المجلس عليهم ترة". "طب عن أبي أمامة".
25455 ۔۔۔ جو قوم کسی مجلس میں بیٹھی جس میں نہ اللہ کا ذکر ہوا اور نہ ہی نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر درود بھیجا گیا یہ مجلس ان کے لیے نقص اور عیب ہوگی ۔ (رواہ الطبرانی عن ابی امامۃ) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ذخیرۃ الحفاظ 499 ۔

25456

25456- "ما من قوم اجتمعوا في مجلس فتفرقوا ولم يذكروا الله إلا كان ذلك المجلس حسرة عليهم يوم القيامة". "طب هب عن ابن عمر".
25456 ۔۔۔ جو قوم کسی مجلس میں مجتمع ہوئی اور پھر متفرق ہوگئی دراں حالیکہ انھوں نے اللہ تعالیٰ کا ذکر نہیں کیا یہ مجلس قیامت کے دن ان کے لیے باعث حسرت ہوگی ۔ (رواہ الطبرانی البیہقی فی شعب الایمان، و عن ابن عمرو (رض))

25457

25457- "ما اجتمع قوم ثم تفرقوا عن غير ذكر الله وصلاة على النبي صلى الله عليه وسلم إلا قاموا من أنتن من جيفة". "ط هب ص عن جابر".
25457 ۔۔۔ جو قوم اکٹھی ہو کر بیٹھی پھر متفرق ہوگئی اور اللہ تبارک وتعالیٰ کا ذکر نہیں کیا اور نہ ہی نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر دورد بھیجا گویا وہ لوگ مجلس سے مردہ لاش سے بھی زیادہ بدبودار ہو کر اٹھے ۔ (رواہ ابو داؤد والطبرانی والبیہقی فی شعب الایمان، و سعید بن المنصور عن جابر)

25458

25458- "ما اجتمع قوم في مجلس فتفرقوا عن غير ذكر الله والصلاة على النبي صلى الله عليه وسلم، إلا كان عليهم حسرة يوم القيامة". "حب عن أبي هريرة".
25458 ۔۔۔ جو قوم کسی مجلس میں جمع ہوئی اور پھر متفرق ہوگئے دراں حالیکہ اللہ کا ذکر نہیں کیا اور نہ ہی نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر درود بھیجا یہ مجلس قیامت کے دن ان کے لیے باعث حسرت ہوگئی ۔ (رواہ ابن حبان عن ابو ہریرہ (رض))

25459

25459- "ما تفرق قوم من مجلس لم يذكروا الله إلا تفرقوا عن مثل جيفة الحمار وكان عليهم حسرة يوم القيامة". "الخطيب عن أبي هريرة".
25459 ۔۔۔ جو لوگ کسی مجلس کرکے چلے جاتے ہیں اور اللہ تعالیٰ کا ذکر نہیں کرتے ان کی مثال مردہ گدھے جیسی ہے۔ یہ مجلس ان کے لیے قیامت کے دن باعث حسرت ہوگی ، (رواہ الخطیب ، عن ابن عباس (رض))

25460

25460- "ما جلس قوم مجلسا فأطالوا الجلوس ثم افترقوا قبل أن يذكروا الله ويصلوا على نبيه إلا كان عليهم من الله ترة إن شاء عذبهم، وإن شاء غفر لهم". "ابن شاهين عن أنس".
25460 ۔۔۔ جو لوگ کسی مجلس کا انعقاد کرتے ہیں پھر دیر تک مجلس برپا کیے رہتے ہیں پھر بغیر اللہ تعالیٰ کا ذکر کیے مجلس برخاست کردیتے ہیں اور نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر درود بھی نہیں بھیجتے ہیں یہ مجلس ان کے لیے ان کی طرف سے نقص ہوگی اللہ تعالیٰ اگر چاہے انھیں عذاب دے اگر چاہے انھیں بخش دے ۔ (رواہ ابن شاھین عن انس (رض))

25461

25461- "ما جلس رجل مجلسا ولا اضطجع مضطجعا ولا مشى ممشا لا يذكر الله فيه إلا كان ترة عليه يوم القيامة". "ابن شاهين في الترغيب في الذكر عن أبي هريرة".
25461 ۔۔۔ جو شخص کسی مجلس میں بیٹھتا ہے یا کسی بستر پر ہوتا ہے یا کسی راستے پر چلتا ہے اور اللہ تعالیٰ کا ذکر نہیں کرتا قیامت کے دن یہ اس کے لیے نقص اور عیب ہوگا ۔ (رواہ ابن شاھین فی الترغیب فی الذکر ، عن ابو ہریرہ (رض))

25462

25462- "ما جلس قوم مجلسا لم يذكروا الله فيه إلا كان عليه ترة وما مشى أحد ممشا لم يذكر الله فيه إلا كان عليه ترة، وما أوى أحد إلى فراشه ولم يذكر الله فيه إلا كان عليه ترة". "حب عن أبي هريرة".
25462 ۔۔۔ جو لوگ کسی مجلس میں بیٹھتے ہیں اور اس مجلس میں اللہ تعالیٰ کا ذکر نہیں کرتے الا یہ کہ ان لوگوں میں نقص آجاتا ہے جو شخص کسی راستے پر لیے نقص اور عیب ہوگا ۔ (رواہ ابن شاھین فی الترغیب فی الذکر، عن ابو ہریرہ (رض))

25463

25463- "ما جلس قوم مجلسا لم يذكروا فيه ربهم ولم يصلوا على نبيهم إلا كانت ترة عليهم يوم القيامة إن شاء أخذهم وإن شاء عفا عنهم". "ابن شاهين ق عن أبي هريرة".
25463 ۔۔۔ جو لوگ کسی مجلس میں بیٹھتے ہیں اور اس مجلس میں وہ لوگ اپنے رب کا ذکر نہیں کرتے اور اپنے نبی پر درود نہیں بھیجتے قیامت کے دن یہ مجلس ان کے لیے بدنما داغ اور نقص ہوگی اگر اللہ چاہے ان سے مواخذہ کرے اور چاہے تو معاف کردے ۔ (رواہ ابن شاھین والبیہقی ، عن ابو ہریرہ (رض))

25464

25464- "ما من قوم جلسوا مجلسا لا يذكرون الله فيه إلا زاده حسرة يوم القيامة". "حم عن ابن عمر".
25464 ۔۔۔ جو لوگ کسی مجلس میں بیٹھتے ہیں اور وہ اللہ کا ذکر نہیں کرتے یہ مجلس قیامت کے دن ان کے افسوس میں اضافہ ہی کرے گی ۔ (رواہ احمد بن حنبل عن ابن عمرو (رض))

25465

25465- "ما من قوم جلسوا مجلسا لم يذكروا الله عز وجل فيه إلا كانت عليهم ترة، وما سلك رجل طريقا لم يذكر الله عز وجل فيه إلا كان عليه ترة". "ابن السني عن أبي هريرة".
25465 ۔۔۔ جو قوم کسی مجلس میں بیٹھتی ہے اور اللہ کا ذکر نہیں کرتی وہ مجلس ان کے لیے باعث افسوس بن جاتی ہے جو شخص کسی راستے پر چلتا ہے اور اس راستے پر اللہ کا ذکر نہیں کرتا اس کا یہ چلنا اس پر بدنما داغ ہوگا۔ (رواہ ابن السنی ، عن ابو ہریرہ (رض))

25466

25466- "ما جلس قوم في مجلس فخاضوا في حديث واستغفروا الله عز وجل قبل أن يتفرقوا إلا غفر الله لهم ما خاضوا فيه". "ابن السني في عمل يوم وليلة عن أبي أمامة".
25466 ۔۔۔ جو قوم کسی مجلس میں بیٹھی اور محو گفتگو ہوگئی پھر مجلس برخاست کرنے سے قبل اللہ تعالیٰ کے حضور استغفار کرلیا اللہ تعالیٰ ان کی گفتگو میں ہونے والی لغویات کو بخش دیتے ہیں ، (رواہ ابن اسنی فی عمل یوم لیلۃ عن ابی امامۃ)

25467

25467- "من قال في مجلسه: سبحانك اللهم وبحمدك أشهد أن لا إله إلا أنت أستغفرك وأتوب إليك ختمت بخاتم فلم تكسر إلى يوم القيامة". "جعفر الفريابي في الذكر عن أبي سعيد".
25467 ۔۔۔ جس شخص نے مجلس میں یہ دعا : ” سبحانک اللہم وبحمدک اشھد ان لا الہ الا انت استغفرک واتوب الیک “۔ پڑھی لی تو اس مجلس پر مہر لگا دی جائے گی جو تاقیامت نہیں ٹوٹے گی ۔ (رواہ جعفر الفریابی فی الذکر عن ابی سعید)

25468

25468- "كفارة المجلس سبحانك اللهم وبحمدك أستغفرك وأتوب إليك". "سمويه عن أنس".
25468 ۔۔۔ ” سبحانک اللہم وبحمدک استغفرک واتوب الیک “۔ مجلس کا کفارہ ہے۔ (رواہ سمویہ عن انس (رض))

25469

25469- "كفارة المجلس أن لا يقوم أحد حتى يقول: سبحانك اللهم وبحمدك لا إله إلا أنت تب علي واغفر لي، يقولها ثلاث مرات، فإن كان مجلس لغو كانت كفارته، وإن كان مجلس ذكر كان طابعا عليه". "ابن النجار عن جبير".
25469 ۔۔۔ مجلس کا کفارہ یہ ہے کہ آدمی یہ دعا پڑھ کر مجلس سے اٹھ جائے ۔ ” سبحانک اللہم وبحمدک لا الہ الا انت تب علی واغفرلی “۔ یہ دعا تین مرتبہ پڑھ لے اگر لغو کی مجلس ہو تو یہ اس کا کفارہ ہوجائے گا اور اگر ذکر کی مجلس ہو تو اس پر یہ مہر ہوجاتی ہے۔ (رواہ ابن النجار عن جبیر)

25470

25470- "ما من إنسان يكون في مجلس فيقول حين يريد أن يقوم: سبحانك اللهم وبحمدك لا إله إلا أنت أستغفرك وأتوب إليك إلا غفر له ما كان في ذلك المجلس". "حم والطحاوي طب ص عن السائب بن يزيد عن إسماعيل بن عبد الله بن جعفر مرسلا".
25470 ۔۔۔ جو شخص کسی میں بیٹھا ہو اور جب مجلس سے اٹھنے کا ارادہ کرے اور یہ دعا : ” سبحانک اللہم وبحمدک لا الہ الا انت استغفرک واتوب الیک “ پڑھ لے ، اس مجلس میں اس سے جتنی بھی خطائیں سرزد ہوں گی معاف ہوجائیں گی ۔ (رواہ احمد بن حنبل والطحاوی والطبرانی و سعید بن المنصور عن السائب بن یزید عن اسماعیل بن عبداللہ بن جعفر مرسلا)

25471

25471- "ما تجالس قوم مجلسا فلم ينصت بعضهم لبعض إلا نزع من ذلك المجلس البركة". "ابن عساكر عن محمد كعب القرظي مرسلا".
25471 ۔۔۔ جس قوم نے بھی انعقاد مجلس کیا اور پھر مجلس میں وہ ایک دوسرے کے لیے خاموش نہیں رہے اس مجلس سے برکت چھین لی جاتی ہے۔ (رواہ ابن عساکر عن محمد کعب القرظی مرسلا) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضیعف الجامع 5039 ۔

25472

25472- "إن أبيتم إلا أن تجلسوا، فاهدوا السبيل، وردوا السلام، وأعينوا المظلوم". "حم ت عن البراء".
25472 ۔۔۔ اگر چاروناچار راستوں پر مجلس لگاؤ تو پھر راستہ دکھانے میں لوگوں کی راہنمائی کرو ، سلام کا جواب دو اور مظلوم کی مدد کرو۔ (رواہ احمد بن حنبل والترمذی عن البراء)

25473

25473- "ما لكم والمجالس الصعدات اجتنبوا مجالس الصعدات، أما لا فأدوا حقها، غض البصر، ورد السلام، وإهداء السبيل، وحسن الكلام". "حم م ن عن أبي طلحة".
25473 ۔۔۔ تمہارا راستوں کی مجالس سے کیا تعلق راستوں میں مجالس لگانے سے اجتناب کرو ورنہ راستوں کا حق ضرور ادا کرو نظریں نیچی رکھو سلام کا جواب دو ، راستہ دکھانے میں راہنمائی کرو اور عمدہ کلام کرو ۔ (رواہ احمد بن حنبل ومسلم والنسائی عن ابی طلحہ)

25474

25474- "لا تقوموا كما تقوم الأعاجم يعظم بعضها بعضا". "حم د عن أبي أمامة".
25474 ۔۔۔ مجلس سے عجمیوں کی طرح اٹھ کر مت چلے جاؤ چنانچہ عجمی لوگ ایک دوسرے پر اپنی برتری جتلاتے ہوئے مجلس سے چلے جاتے ہیں۔ (رواہ احمد بن حنبل وابو داؤد عن ابی امامۃ) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 6262 والمشتھر 130 ۔

25475

25475- "لا تفعلوا كما تفعل أهل فارس بعظمائها". "هـ عن أبي أمامة".
25475 ۔۔۔ ایسا مت کرو جیسا کہ اہل فارس اپنے عظماء کے ساتھ کرتے ہیں۔ (رواہ ابن ماجہ عن ابی امامۃ)

25476

25476- "لا يقوم الرجل للرجل من مكانه ولكن ليوسع الرجل لأخيه". "طب عن أبي بكرة".
25476 ۔۔۔ کوئی شخص کسی دوسرے کے لیے نہ اٹھے البتہ اپنے بھائی کے لیے مجلس میں کشادگی پیدا کر دے ۔ (رواہ الطبرانی عن ابی بکرۃ)

25477

25477- "لا يقام لي إنما يقام لله عز وجل". "حم عن عبادة ابن الصامت".
25477 ۔۔۔ میرے لیے کھڑا نہ ہو یا جائے چونکہ صرف اللہ تبارک وتعالیٰ کے لیے کھڑا ہوا جاتا ہے۔ (رواہ احمد بن حنبل عن عبادۃ ابن الصامت)

25478

25478- "لا تفعلوا كما تفعل الأعاجم يقوم بعضها لبعض". "طب عن أبي أمامة".
25478 ۔۔۔ ایسا مت کرو جیسا عجمی لوگ کرتے ہیں چنانچہ وہ ایک دوسرے کے لیے کھڑے ہوجاتے ہیں۔ (رواہ الطبرانی عن ابی امامۃ)

25479

25479- "لعن الله عز وجل من قامت له العبيد صفوفا". "قط عن النجيب بن السري".
25479 ۔۔۔ اللہ تبارک وتعالیٰ اس شخص پر لعنت کرتا ہے جس کے لیے غلام صفوں میں کھڑے ہوں ۔ (رواہ الدارقطنی عن النجیب بن السری)

25480

25480- "من سره أن يستجم له بنو آدم قياما دخل النار". "ابن جرير عن معاوية؛ وقال الاستجمام الوثوب".
25480 ۔۔۔ جس شخص کو یہ بات خوش کرتی ہو کہ لوگ اس کے لیے کھڑے ہوجائیں وہ جہنم میں جائے گا ۔ (رواہ ابن جریر عن معاویۃ)

25481

25481- "من سره إذا رأته الرجال مقبلا أن يمثلوا له قياما فليتبوأ بيتا في النار". "طب وابن جرير، كر عن معاوية"؛ ولفظ كر: بنى الله له بيتا في النار.
25481 ۔۔۔ جو شخص اس پر خوش ہوتا ہو کہ لوگ اس کے استقبال کے لیے کھڑے ہوجائیں وہ جہنم میں اپنا ٹھکابنالے۔ (رواہ الطبرانی وابن جریر وابن عساکر عن معاویۃ) ابن عساکر کے یہ الفاظ ہیں اس شخص کے لیے اللہ تعالیٰ دوزخ میں گھر بنا دے گا ۔۔ فائدہ : ۔۔۔ ” زیر اکمال “ آنے والی تمام احادیث سے معلوم ہوتا ہے کہ کسی کے لیے تعظیما کھڑے ہونا جائز بلکہ حرام ہے جبکہ مصنف (رح) کے قائم کردہ عنوان ” التعظیم والقیام “ سے تعظیما کھڑے ہونے کی اباحت معلوم ہوتی ہے سلامتی کی راہ یہ ہے کہ تعظیما کھڑے ہونا جائز ہے بشرطیکہ جس شخص کے لیے کھڑا ہونا ہے اس کی محبت اور تعظیم دل میں ہو اور وہ شخص فی نفسہ تعظیم کے قابل بھی ہو ، مسلمان ہو ، کافر نہ ہو یا اگر کھڑا نہ ہو اس کی دل شکنی ہوگی یا دشمن ہوجائے گا یا کوئی اور مصلحت ہو پھر بھی کھڑا ہونا جائز ہے۔ احادیث میں جو ممانعت ہے وہ اس صورت پر مجمول ہے کہ کوئی شخص بیٹھا رہے اور اس کی تعظیم میں لوگ کھڑے رہیں یا کوئی شخص دل سے چاہتا ہو کہ لوگ میرے آگے کھڑے ہوں ، بعض احادیث میں نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنے لیے کھڑے ہونے منع فرمایا ہے تو آپ نے تواضع سادگی اور بےتکلفی کی وجہ سے منع فرمایا ہے۔

25482

25482- "عرف الحق لأهله". "حم ك عن الأسود بن سريع".
25482 ۔۔۔ اس نے اہل حق کو پہچان لیا ہے۔ (رواہ احمد بن حنبل والحاکم عن الاسود بن سریع)

25483

25483- "قوموا إلى سيدكم". "د عن أبي سعيد"
25483 ۔۔۔ اپنے سردار کی طرف کھڑے ہوجاؤ ۔ (رواہ ابوداؤد عن ابی سعید (رض))

25484

25484- "إذا أتاكم كريم قوم فأكرموه". "هـ عن ابن عمر البزار وابن خزيمة، طب، عد، هب عن جرير؛ البزار عن أبي هريرة؛ عد عن معاذ وأبي قتادة؛ ك عن جابر؛ طب عن ابن عباس وعن عبد الله ابن ضمرة؛ ابن عساكر عن أنس وعن عدي بن حاتم؛ الدولابي في الكنى وابن عساكر عن أبي راشد عبد الرحمن بن عبد بلفظ: شريف قوم".
25484 ۔۔۔ جب تمہارے پاس کسی قوم کا رئیس آئے اس کا اکرام کرو ۔ (رواہ ابن ماجہ عن ابن عمرو (رض) ، والبزار وابن حزیمۃ والطبرانی ، وابن عدی ، والبیہقی فی شعب الایمان، عن جریر ، والبزار ، عن ابو ہریرہ (رض) ، وابن عدی عن معاذ (رض) وابی قتادہ (رض) ، والحاکم عن جابر (رض) ، والطبرانی ، عن ابن عباس (رض)، عن عبداللہ بن ضمرۃ (رض) وابن عساکر عن انس (رض) وان عدی بن حاتم والدولابی فی الکنی وابن عساکر عن ابی راشد عبدالرحمن بن عبد بلفظ شریف قوم) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے اسنی المطالب 96 والتھانی 52 ۔

25485

25485- "إذا أتاكم الزائر فأكرموه". "هـ عن أنس".
25485 ۔۔۔ جب کوئی شخص تمہارے ملاقات کے لیے آئے اس کا اکرام کرو ۔ (رواہ ابن ماجہ عن انس (رض)) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 286 ۔

25486

25486- "إذا جاءكم الزائر فأكرموه". "الخرائطي في مكارم الأخلاق، فر عن أنس".
25486 ۔۔۔ جب کوئی شخص تمہاری ملاقات کرنے آئے اس کا اکرام کرو ۔ (رواہ الخرائطی فی مکارم الاخلاق والدیلمی سفید الفردوس عن انس (رض)) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 448 ۔

25487

25487- "إذا أتاكم كريم قوم فأكرموه". "هـ والحكيم، ق عن ابن عمر، ك عن جابر بن عبد الله، طب عن ابن عباس، وابن خزيمة ش عد طب هب ق عن جرير، ز عن أبي هريرة، طب عد عن معاذ ابن جبل، عد عن أبي قتادة، ابن عساكر عن عدي بن حاتم وأنس وعن طوسي بن صابر بن جابر البجلى عن أبيه عن جده، أبو الحسن القطان في الطوالات وابن منده، طب والحكيم من طريق صابر بن سالم بن حميد ابن يزيد بن عبد الله بن ضمرة بن مالك البجلي عن أبيه سالم عن أبيه حميد عن أبيه يزيد قال حدثتني أختي أم القصاف عن أبيها عبد الله بن ضمرة أنه كان قاعدا عند النبي صلى الله عليه وسلم فطلع جرير فبسط له رداءه وقاله".
25487 ۔۔۔ جب تمہارے پاس کسی قوم کا کریم (رئیس بڑا ، غیرت مند آدمی) آئے تو اس کا اکرام کرو۔ (رواہ ابن ماجہ والحکیم والبیہقی عن ابن عمر ، والحاکم عن جابر بن عبداللہ والطبرانی عن ابن عباس (رض)، وابن خزیمۃ وابن ابی شیبۃ وابن عدی ، والبیہقی فی شعب الایمان، والبیہقی فی السنن عن جریر والبزار ، عن ابو ہریرہ (رض) ، والطبرانی وابن عدی عن معاذ بن جبل (رض) ، وابن عدی عن ابی قتادہ (رض) ، ابن عساکر عن عدی بن حاتم ، وانس ، وعن طوسی بن صابر بن جابر البجلی عن ابیہ عن جدہ ابو الحسن القطان فی الطوالات وابن مندہ والطبرانی والحکیم من طرق صابر بن سالم بن حمید بن یزید بن عبداللہ بن ضمرۃ بن مالک البجلی عن ابیہ سالم عن ابیہ حمید عن ابیہ یزید قال حدثتنی اختی ام الفصاف عن ابیھا عبداللہ بن ضمرۃ) حضرت عبداللہ بن ضمرہ (رض) نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس بیٹھے ہوئے تھے کہ اتنے میں حضرت جریر (رض) آئے تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان کے لیے اپنی چادر بچھائی اور یہ ارشاد فرمایا ۔ اگرچہ حدیث پر کلام ہے لیکن کثرت اسانید کی وجہ سے درجہ حسن تک پہنچ جاتی ہے دیکھئے اسنی المطالب 96 والتحفانی 52 ۔

25488

25488- "من أكرم أخاه فإنما يكرم الله". "ابن النجار عن ابن عمر".
25488 ۔۔۔ جو شخص اپنے بھائی کا اکرام کرتا ہے وہ اللہ تبارک وتعالیٰ کا اکرام کرتا ہے۔ (رواہ ابن النجار عن ابن عمرو (رض))

25489

25489- "من كان يؤمن بالله واليوم الآخر فإذا أتاه كريم قوم فليكرمه". "الخرائطي ك وابن عساكر عن معبد بن خالد بن أنس بن مالك عن أبيه عن جده".
25489 ۔۔۔ جو اللہ تبارک وتعالیٰ اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتا ہو اس کے پاس کسی قوم کا کریم (بڑا رئیس سردار) آئے اس کا اکرام کرے ۔ (رواہ الخرائطی والحاکم وابن عساکر عن معبد بن خالد بن انس بن مالک عن ابیہ عن جدہ)

25490

25490- "من كان يؤمن بالله واليوم الآخر فليكرم جليسه". "السلمي عن أبي هريرة".
25490 ۔۔۔ جو شخص اللہ تعالیٰ اور آخر کے دن پر ایمان رکھتا ہو وہ ہم جلیس کا اکرام کرے ۔ (رواہ السلمی ، عن ابو ہریرہ (رض))

25491

25491- "من أكرمه أخوه المسلم فليقبل كرامته فإنما هي كرامة الله فلا تردوا على الله كرامته". "الخرائطي في مكارم الأخلاق وابن لال وأبو نعيم وابن عساكر عن أنس، وفيه سعيد بن عبد الله بن دينار أبو روح التمار البصري قال أبو حاتم: مجهول".
25491 ۔۔۔ اگر کوئی مسلمان اپنے بھائی کا اکرام کرے تو اسے اس کا اکرام قبول کرنا چاہیے چونکہ اصل میں یہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے اس کا اکرام ہوا ہے لہٰذا اللہ تعالیٰ کے اکرام کو رد نہیں کرنا چاہیے ۔ (رواہ الخرائطی فی مکارم اخلاق وابن لال رواہ نعیم وابن عساکر عن انس وفیہ سعید بن عبداللہ بن دینار وابو روح التمار البصری قال ابو حاتم مجھول)

25492

25492- "لا يأبى الكرامة إلا حمار". "الديلمي عن ابن عمر".
25492 ۔۔۔ شرف و عزت سے انکار صرف گدھا ہی کرتا ہے۔ (رواہ الدیلمی عن ابن عمرو (رض)) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے الاتقان 2344 الاسرار المرفوعۃ 598 ۔

25493

25493- "يا سلمان ما من مسلم يدخل على أخيه المسلم فيلقى له وسادة إكراما له إلا غفر الله له". "طب ك عن أنس عن سلمان".
25493 ۔۔۔ اے سلمان ! کوئی مسلمان اپنے مسلمان بھائی کے پاس جائے اور وہ (یعنی میزبان) اس کے اکرام کی خاطر اسے تکیہ پیش کرے اللہ تعالیٰ اس کی مغفرت فرما دیتا ہے۔ (رواہ الطبرانی فی الصغیر عن سلمان)

25494

25494- "ما من مسلم يدخل عليه أخوه المسلم فيلقي له وسادة إكراما له وإعظاما إلا غفر الله له". "طص عن سلمان".
25494 ۔۔۔ جو مسلمان بھی اپنی مسلمان بھائی کے پاس جاتا ہے اور وہ اس کے اکرام کی خاطر اسے تکیہ پیش کرتا ہے اللہ تعالیٰ اس کی مغفرت فرما دیتا ہے۔ (رواہ الطبرانی فی الاوسط عن سلمان)

25495

25495- "من أتى مجلسا فوسع له حتى يرضى، كان حقا على الله تعالى رضاهم يوم القيامة". "الديلمي عن الضحاك بن عبد الرحمن وله صحبة".
25495 ۔۔۔ جو شخص کسی مجلس میں آیا اور اس کے لیے کشادگی کردی گئی حتی کہ وہ راضی ہوگیا اللہ تعالیٰ کا حق ہے کہ قیامت کے دن اہل مجلس کو راضی کرے ۔ (رواہ الدیلمی عن الضحاک بن عبدالرحمن ولہ صحیۃ)

25496

25496- "إن للمؤمن حقا". "هب وابن عساكر عن واثلة بن الخطاب القرشي" قال: دخل رجل المسجد والنبي صلى الله عليه وسلم وحده فتحرك له، فقيل: يا رسول الله المكان واسع، قال: فذكره. "طب عن واثلة بن الأسقع".
25496 ۔۔۔ یقیناً مومن کا حق ہے۔ (رواہ البیہقی فی شعب الایمانوابن عساکر واثلۃ بن الخطاب القرشی) واثلہ (رض) کہتے ہیں ایک شخص مسجد میں داخل ہوا جبکہ مسجد میں تنہا نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) تھے آپ اس شخص کے لیے تھوڑے سے ہل گئے عرض کیا گیا : یا رسول اللہ ! جگہ کشادہ ہے اس پر یہ حدیث ارشاد فرمائی ۔ (رواہ الطبرانی عن واثلۃ بن الاسقع)

25497

25497- "حق المسلم على المسلم إذا رآه أن يتزحزح له". "أبو الشيخ عن واثلة بن الخطاب".
25497 ۔۔۔ مسلمان کا مسلمان پر حق ہے کہ جب وہ اسے دیکھے اسے کے لیے تھوڑا کھسک جائے ۔ (رواہ ابوالشیخ عن واثلۃ بن الخطاب)

25498

25498- "إذا جاء أحدكم إلى القوم فأوسع له فليجلس فإنه كرامة من الله أكرمها أخاه المسلم فإن لم يوسع له فلينظر أوسعها مكانا فليجلس فيه". "البغوي عن أبي شيبة"
25498 ۔۔۔ جب تم میں سے کوئی شخص قوم کے پاس آئے اور اس کے لیے مجلس میں کشادگی کردی گئی اسے بیٹھ جانا چاہیے یہ اللہ تبارک وتعالیٰ کی طرف سے اس کے لیے عزت ہے جو اس کے مسلمان بھائی کے ہاتھ سے اس کے لیے ہوئی ہے اگر مجلس میں اس کے لیے کشادگی نہ پیدا ہو اسے کھلی جگہ دیکھ کر بیٹھ جانا چاہیے ۔ (رواہ البغوی عن ابی شیبۃ)

25499

25499- "بالداخل دهشة فتلقوه بمرحبا". "الديلمي عن الحسن بن علي".
25499 ۔۔۔ مجلس میں آنے والے پر دہشت چھائی ہوتی ہے اسے مرحبا کہہ کر اس کا استقبال کرو ۔ (رواہ الدیلمی عن الحسن بن علی) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے کشف الخفاء 939 ۔

25500

25500- "لا توسع المجالس إلا لثلاثة: لذي سن لسنه، ولذي علم لعلمه، ولذي سلطان لسلطانه". "الحسن بن سفيان وأبو عثمان الصابوني في المائتين؛ والخرائطي في مكارم الأخلاق وابن لال والديلمي عن أبي هريرة".
25500 ۔۔۔ مجلس میں صرف تین شخصوں کے لیے کشادگی پیدا کی جائے ، عمررسیدہ شخص کے لیے اس کی عمر کی وجہ سے ذی علم کے لے اس کے علم کی وجہ سے اور سلطان کے لیے اس کی سلطنت کی وجہ سے ۔ (رواہ الحسن بن سفیان وابو عثمان الصابونی فی المانیتن والخرائطی فی مکارم الاخلاق وابن لال والدیلمی عن ابو ہریرہ (رض))

25501

25501- "من أخذ بركاب رجل لا يرجوه ولا يخافه غفر له". "ابن عساكر عن ابن عباس".
25501 ۔۔۔ جس شخص نے کسی شخص (کی سواری) کی رکابیں پکڑیں نہ کوئی لالچ تھی اور نہ اس سے خوفزدہ تھا اس کی بخشش کردی جائے گی ۔ (رواہ ابن عساکر عن ابن عباس (رض))

25502

25502- "لن تزالوا بخير ما أحببتم خياركم وعرفتم لهم الحق فإن العارف بالحق كالعامل به". "أبو نعيم عن أبي الدرداء".
25502 ۔۔۔ تم برابر بھلائی پر قائم رہو گے جب تک تم اپنے اچھے لوگوں سے محبت کرتے رہو گے اور ان کا حق پہچانتے رہو گے بلاشبہ حق کا پہچاننے والا حق پر عمل کرنے والے کی طرح ہوتا ہے۔ (رواہ ابونعیم ، عن ابی الدرداء (رض))

25503

25503- "بجلوا المشايخ فإن تبجيل المشايخ من إجلال الله، فمن لم يبجلهم فليس منا". "حب في التاريخ، عد والديلمي عن أنس، وأورده ابن الجوزي في الموضوعات".
25503 ۔۔۔ بوڑھوں کا احترام کرو بلاشبہ بوڑھوں کی عزت کرنا اللہ تعالیٰ کی تعظیم میں سے ہے۔ لہٰذا جو شخص بوڑھوں کی عزت نہیں کرتا وہ ہم میں سے نہیں ہے۔ (رواہ ابن حبان فی التاریخ وابن عدی والدیلمی عن انس (رض) ، رواہ ابن الجوزی فی الموضوعات)

25504

25504- "من أكرم ذا سن في الإسلام كأنه قد أكرم نوحا ومن أكرم نوحا في قومه فقد أكرم الله". "أبو نعيم والديلمي والخطيب وابن عساكر عن أنس، وفيه يعقوب بن تحية الواسطي لا شيء وبكر بن أحمد بن يحيى الواسطي مجهول وأورده ابن الجوزي في الموضوعات".
25504 ۔۔۔ جس شخص نے اسلام میں کسی سن رسیدہ کا اکرام کیا گویا اس نے نوح (علیہ السلام) کا اکرام کیا اور جس شخص نے نوح (علیہ السلام) کا ان کی قوم میں اکرام کیا گویا اس نے اللہ تعالیٰ کا اکرام کیا ۔ (رواہ ابو نعیم والدیلمی والخطیب وابن عساکر عن انس وفیہ یعقوب بن تحیۃ الواسطی، لاشیء وبکر بن احمد بن یحی الواسطی مجھول ورواہ ابن الجوزی فی الموضوعات) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ترتیب الموضوعات 81 والتنزیۃ 1761 ۔

25505

25505- "إن من إكرام جلال الله إكرام ذي الشيبة المسلم والإمام العادل وحامل القرآن لا يغلو فيه ولا يجفو عنه". "عد، هب، والخرائطي في مكارم الأخلاق عن جابر".
25505 ۔۔۔ اللہ تعالیٰ کی تعظیم میں سے ہے کہ اسلام میں سفید ریش کا اکرام کیا جائے عادل حکمران اور حامل قرآن کے حق میں نہ غلو کیا جائے اور نہ ہی ان کے حق میں جفا کی جائے ۔ (رواہ ابن عدی والبیہقی فی شعب الایمان، والخرائطی فی مکارم الاخلاق عن جابر)

25506

25506- "من تعظيم جلال الله عز وجل إكرام ذي الشيبة في الإسلام، وإن من تعظيم جلال الله إكرام الإمام المقسط". "ابن الضريس عن أبي هريرة".
25506 ۔۔۔ اسلام میں سفید ریش کا اکرام کرنا اور امام عادل کا اکرام کرنا اللہ تعالیٰ کے جلال کی تعظیم میں سے ہے (رواہ ابن الضریس، عن ابو ہریرہ (رض)) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے الآلی 1511 ۔

25507

25507- "إن من تعظيم جلال الله عز وجل كرامة ذي الشيبة وحامل القرآن والإمام العادل". "ابن الضريس عن قتادة مرسلا".
25507 ۔۔۔ تین اشخاص کا اکرام کرنا اللہ تعالیٰ کے مرتبہ کی تعظیم میں سے ہے۔ عادل حکمران کا اکرام کرنا ، ذی علم شخص کا اکرام کرنا اور وہ حامل قرآن جو قرآن میں نہ غلو کرتا ہو اور نہ ہی سرکشی اختیار کرتا ہو اس کا اکرام کرنا ۔ (رواہ الخرائطی فی مکارم الاخلاق عن طلحۃ بن عبداللہ بن کرز)

25508

25508- "إن من تعظيم جلال الله إكرام ثلاثة: الإمام المقسط، وذي الشيبة المسلم، وحامل القرآن غير الغالي فيه ولا الجافي عنه". "الخرائطي في مكارم الأخلاق عن طلحة بن عبد الله بن كرز".
25508 ۔۔۔ تین چیزیں اللہ تعالیٰ کی عظمت شان میں سے ہیں ، اسلام میں سفید ریش کا اکرام کرنا ، کتاب اللہ کے عالم کا اکرام کرنا، اور وہ حامل قرآن جو قرآن میں نہ غلو کرتا ہو اور نہ ہی سرکشی اختیار کرتا ہو اس کا اکرام کرنا ۔ (رواہ الخرائطی فی مکارم الاخلاق عن طلحۃ بن عبداللہ بن کرز)

25509

25509- "ثلاث من توقير جلال الله: إكرام ذي الشيبة في الإسلام، وحامل كتاب الله، وحامل العلم من كان صغيرا أو كبيرا". "الشاشي في المجالس المكية عن أبي أمامة".
25509 ۔۔۔ تین چیزیں اللہ تعالیٰ کی عظمت شان میں سے ہیں ، اسلام میں سفید ریش کا اکرام کرنا ، کتاب اللہ کے عالم کا اکرام کرنا ، ذی علم کا اکرام کرنا خواہ وہ چھوٹا ہو یا بڑا ہو ۔ (رواہ الشاشی فی مجالس المکیۃ عن ابی امامۃ)

25510

25510- "أتاني جبريل فقال: إذا عطست فقل: الحمد لله ككرمه والحمد لله كعز جلاله، فإن الله عز وجل يقول: صدق عبدي، صدق عبدي صدق عبدي مغفور له". "ابن السني في عمل يوم وليلة عن أبي رافع".
25510 ۔۔۔ میرے پاس حضرت جبرائیل (علیہ السلام) آئے اور فرمایا : جب تمہیں چھینک آئے تو یہ کلمات پڑھو ۔ ” الحمد للہ مکرمہ والحمد للہ کعز جلالہ “۔ بلاشبہ فرماتا ہے میرے بندے نے سچ کہا سچ کہا ، سچ کہا ، اس کی بخشش کردی گی ہے۔ (رواہ ابن اسنی فی عمل یوم ولیلۃ عن ابی رافع)

25511

25511- "إن الله يحب العطاس ويكره التثاؤب، فإذا عطس أحدكم وحمد الله كان حقا على كل مسلم سمعه أن يقول له: يرحمك الله، وأما التثاؤب فإنما هو من الشيطان فإذا تثاءب أحدكم فليرده ما استطاع فإن أحدكم إذا قال: هاه ضحك منه الشيطان". "حم، خ د، ت عن أبي هريرة".
25511 ۔۔۔ اللہ تعالیٰ کو چھینک پسند ہے جب کہ جمائی ناپسند ہے جب تم میں سے کوئی شخص چھینکے اور الحمد للہ کہے ہر سننے والے مسلمان کا حق ہے کہ وہ اس کے جواب میں ” یرحمک اللہ “ کہے رہی بات جمائی کی سو وہ شیطان کی طرف سے ہوتی ہے لہٰذا جب تم میں سے کسی شخص کو جمائی آئے جمائی تک ہو سکے اسے روکنے کی کوشش کرے ، چونکہ جب کوئی شخص جمائی لے اور اس کے منہ سے ” ہاہ “ کی آواز نکلے اس پر شیطان ہنستا ہے۔ (رواہ احمد بن حنبل والبخاری وابو داؤد والترمذی عن ابو ہریرہ (رض))

25512

25512- "إن الله يكره رفع الصوت بالعطاس والتثاؤب". "ابن السني عن ابن الزبير".
25512 ۔۔۔ چھینک اور جمائی میں آواز بلند کرنا اللہ تعالیٰ کو ناپسند ہے۔ (رواہ ابن اسنی عن ابن السریر) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 1756 ۔

25513

25513- "التثاؤب الشديد من الشيطان". "ابن السني عن أم سلمة".
25513 ۔۔۔ شدت والی جمائی اور شدت والی چھینک شیطان کی طرف سے ہوتی ہے۔ (رواہ ابن اسنی عن ام سلمۃ (رض)) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 2505 ۔

25514

25514- "شمت العاطس ثلاثا فإن زاد فإن شئت فشمته وإن شئت فكف". "د، ت عن عبيد بن رفاعة الزرقي مرسلا".
25514 ۔۔۔ چھینکنے والے کو تین مرتبہ چھینکنے پر جواب دو اگر اس سے زیادہ چھینکنے تو چاہو جواب دو چاہے نہ دو ۔ (رواہ ابوداؤد والترمذی عن عبید بن رفاعۃ الزرقی مرسلا) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الترمذی 521 و ضعیف الجامع 1407 ۔

25515

25515- "إذا عطس أحدكم فليقل: الحمد لله على كل حال، وليقل له من حوله: يرحمك الله، وليقل هو لمن حوله: يهديكم الله ويصلح بالكم". "حم ت ن ك عن أبي أيوب، هـ ك هب عن علي".
25515 ۔۔۔ جب تم میں میں سے کسی شخص کو چھینک آئے وہ کہے : ” الحمد للہ علی کل حال “۔ اس کے پاس جو شخص بیٹھا ہو وہ کہے : ” یرحمک اللہ چھینکنے والا اپنے آپ پاس بیٹھنے والوں کے لیے کہے ” یھدیکم اللہ ویصلح بالکم “۔ (رواہ احمد بن حنبل والترمذی والنسائی والحاکم عن ابی ایوب وابن ماجہ والحاکم وٍالبیہقی فی شعب الایمانعن علی)

25516

25516- "إذا عطس أحدكم فليقل الحمد لله، فإذا قال، فليقل له أخوه أو صاحبه: يرحمك الله فإذا قال له: يرحمك الله، فليقل: يهديكم الله ويصلح بالكم". "حم خ د عن أبي هريرة".
25516 ۔۔۔ جب تم میں سے کسی شخص کو چھینک آئے وہ کہے ” جب وہ کہہ دے تو اس کے جواب میں اس کا بھائی یا ساتھی کہے : ” یرحمک اللہ “ جب وہ ” یرحمک اللہ “ کہہ دے تو چھینکنے والا کہے : ” یھدیکم اللہ ویصلح بالکم “ ( رواہ احمد بن حنبل والبخاری وابو داؤد عن ابوہریرہ )

25517

25517- "إذا عطس الرجل والإمام يخطب يوم الجمعة فشمته". "هق عن الحسن مرسلا".
25517:۔۔۔ جب کوئی شخص چھینکنے دراں حالیکہ امام جمعہ کے دن خطبہ دے رہا ہو تم اسے جواب دے سکتے ہو (رواہ البیھقی فی السنن عن الحسن مرسلا ) ۔ کلام :۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 596 ۔

25518

25518- "إذا عطس أحدكم فليضع كفيه على وجهه، وليخفض صوته". "ك هب عن أبي هريرة".
25518:۔۔۔ جب تم میں سے کسی شخص کو چھینک آئے اسے اپنی ہتھیلی منہ پر رکھ لینی چاہیے اور اپنی آواز دھیمی رکھنے کی کوشش کرے ۔ (رواہ الحاکم والبیھقی فی شعب الایمان عن ابوہریرہ )

25519

25519- "إذا عطس أحدكم وحمد الله فشمتوه، وإذا لم يحمد الله فلا تشمتوه". "حم خد، م عن أبي موسى".
25519 ۔۔۔ جب تم میں سے کسی شخص کو چھینک آئے اور ا پر الحمداللہ کہے اس کے جواب میں یرحمک اللہ کہو جب وہ الحمدللہ نہ کہے اسے جواب میں یرحمک اللہ بھی نہ کہو ۔ (رواہ احمد بن حنبل وابن خؤارزمی فی الادب المفرد ومسلم عن ابی موسیٰ )

25520

25520- "إذا عطس أحدكم فليقل: الحمد لله رب العالمين، وليقل له: يرحمك الله، وليقل هو: يغفر الله لنا ولكم". "طب ك هب عن ابن مسعود، حم ك هب عن سالم بن عبيد الأشجعي".
25520 ۔۔۔ جب تم میں سے کوئی شخص چھینکے وہ ” الحمدللہ رب العالمین “ کہے اور اس کے جواب میں ” یرحمک اللہ “ کہا جائے اور چھینکنے والا کہے : ” یغفر اللہ لنا ولکم “ (رواہ الطبرانی والحاکم والبیھقی فی شعب الایمان عن ابن مسعود واحمد بن حنبل واصحاب السنن الاربعۃ والحاکم عن سالم بن عبدالا شجعی)

25521

25521- "إذا عطس أحدكم فقال: الحمد لله، قالت الملائكة: رب العالمين، فإذا قال: رب العالمين، قالت الملائكة: رحمك الله". "طب عن ابن عباس".
25521 ۔۔۔ جب تم میں سے کوئی شخص چھینکتا ہے او اس پر ” الحمدللہ “ کہتا ہے فرشتے ” رب العالمین “ کہتے ہیں جب چھینکنے والا رب العالمین کہتا ہے فرشتے کہے ہیں :” رحمک اللہ (رواہ الطبرانی عن ابن عباس ) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الترمذی 595 ۔

25522

25522- "إذا عطس أحدكم فليشمته جليسه، فإن زاد على ثلاث فهو مزكوم، فلا تشميت بعد ثلاث مرات". "د عن أبي هريرة".
25522 ۔۔۔ جب تم میں سے کوئی شخص چھینکنے اور اس کے جواب میں اس کا ہم جلیس ” یرحمک اللہ “ کہے اگر تین مرتبہ سے زیادہ چھینکے تو اسے زکام ہے تین بار سے زیادہ اسے ” یرحمک اللہ “ نہ کہے (رواہ الطبرانی فی الا وسط عن انس)

25523

25523- "أصدق الحديث ما عطس عنده". "طس عن أنس".
25523 ۔۔۔ سب سے سچی بات وہ ہے جس کے وقت چھینک آجائے ۔ (رواہ الطبرانی فی الاوسط عن انس (رض)) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے الاسرار المرفوعۃ 483 والاتقان 1112 ۔

25524

25524- "من حدث بحديث فعطس عنده فهو حق". "الحكيم عن أبي هريرة".
25524 ۔۔۔ جس شخص نے کوئی بات کہی اور اس کے پاس چھینک آگئی وہ بات حق ہے ، (رواہ الحکیم ، عن ابو ہریرہ (رض)) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے الاتقان 1112، 1879 وخیرۃ الفاظ 5253)

25525

25525- "العطاس عند الدعاء شاهد صدق". "أبو نعيم عن أبي هريرة".
25525 ۔۔۔ دعا کے وقت چھینک کا آجانا سچا گواہ ہے۔ (رواہ ابو نعیم ، عن ابو ہریرہ (رض)) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے الاسرار المرفوعۃ 407 و ضعیف الجامع 3864 ۔

25526

25526- "إن الله تعالى يحب العطاس ويكره التثاؤب". "خ، د، ت هـ عن أبي هريرة".
25526 ۔۔۔ اللہ تعالیٰ چھینک کو پسند فرماتے ہیں اور جمائی کو ناپسند کرتے ہیں۔ (رواہ البخاری وابو داؤد والترمذی وابن ماجہ ، عن ابو ہریرہ (رض))

25527

25527- "شمت العاطس ثلاثا، فإن زاد فإن شئت فشمته وإن شئت فلا". "ت عن رجل".
25527 ۔۔۔ تین مرتبہ چھینکنے پر ” یرحمک اللہ “ سے جواب دو ، اس سے اگر زیادہ چھینکے تو اگر چاہو جواب دو اگر چاہو جواب نہ دو ۔ (رواہ الترمذی عن رجل) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے الترمذی 521 و ضعیف الجامع 3407 ۔

25528

25528- "شمت أخاك ثلاثا فما زاد فإنما هي نزلة أو زكام". "ابن السني وأبو نعيم في الطب عن أبي هريرة".
25528 ۔۔۔ اپنے بھائی کو تین مرتبہ چھینکنے پر جواب دو اگر اس سے زیادہ چھینکے تو وہ نزلہ ہے یا زکام ہے۔ (رواہ ابن اسنی وابو نعیم فی الطب ، عن ابو ہریرہ (رض)) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ذخیرۃ الحفاظ 3323 ۔

25529

25529- "العطاس من الله، والتثاؤب من الشيطان، فإذا تثاءب أحدكم فليضع يده على فيه وإذا قال: آه آه فإن الشيطان يضحك من جوفه وإن الله عز وجل يحب العطاس ويكره التثاؤب". "ت وابن السني في عمل يوم وليلة عن أبي هريرة"
25529 ۔۔۔ چھینک اللہ تعالیٰ کی طرف سے ہے جب کہ جمائی شیطان کی طرف سے ہے جب کسی شخص کو جمائی آئے وہ منہ پر ہاتھ رکھ لے چونکہ جب جمائی لینے والے کی منہ سے ” آہ “ آہ “ کی آواز نکلتی ہے تو شیطان اس کے پیٹ سے ہنستا ہے ، اللہ تعالیٰ چھینک کو پسند کرتا ہے اور جمائی کو ناپسند ہے۔ (رواہ الترمذی وابن اسنی فی عمل یوم ولیلۃ ، عن ابو ہریرہ (رض)) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے کشف الخفاء 1792 ۔

25530

25530- "لما نفخ في آدم الروح مارت وطارت فصارت في رأسه فعطس فقال: الحمد لله رب العالمين، فقال الله: يرحمك الله". "حب ك عن أنس".
25530 ۔۔۔ جب حضرت آدم (علیہ السلام) میں روح پھونکی گئی تو روح جسد سے باہر نکل کر اڑنے لگی اور آدم (علیہ السلام) کے سر میں داخل ہوتی اس پر آدم (علیہ السلام) کو چھینک آئی اور فرمایا ” الحمد للہ رب العالمین “ اس پر اللہ تبارک وتعالیٰ نے فرمایا : ” یرحمک اللہ “۔ رواہ ابن حبان والحاکم عن انس (رض))

25531

25531- "يشمت العاطس ثلاثا فما زاد فهو مزكوم". "هـ عن سلمة بن الأكوع".
25531 ۔۔۔ چھینکنے والے کو تین مرتبہ چھینکنے پر یرحمک اللہ “ کہا جائے اگر اس سے زیادہ چھینکے تو اسے زکام ہے۔ (رواہ ابن ماجہ عن سلمۃ بن الرکوع)

25532

25532- "إذا تجشأ أحدكم أو عطس فلا يرفع بهما الصوت فإن الشيطان يحب أن يرفع بهما الصوت". "هب عن عبادة بن الصامت وشداد بن أوس وواثلة، د في مراسيله عن يزيد بن مرثد".
25532 ۔۔۔ جب تم میں سے کوئی شخص ڈکار لے یا چھینکے اسے آواز بلند نہیں کرنی چاہیے ، چونکہ شیطان چاہتا ہے کہ ڈکار لینے اور چھینکنے میں آواز بلند کی جائے ۔ (رواہ البیہقی فی شعب الایمان، عن عبادۃ بن الصامت وشداد بن اوس وواثلہ وابو داؤد فی مراسیلہ عن یزید بن مرثر) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 425 والضعیفۃ 2254)

25533

25533- "التثاؤب من الشيطان، فإذا تثاءب أحدكم فليرده ما استطاع فإن أحدكم إذا قال: ها ضحك منه الشيطان". "ق عن أبي هريرة".
25533 ۔۔۔ جمائی شیطان کی طرف سے ہے جب تم میں سے کسی کو جمائی آئے جہاں تک ہو سکے اسے روکے ، چونکہ جب کسی کے منہ سے ” ھا، ھا “ کی آواز نکلتی ہے اس پر شیطان ہنستا ہے۔ (رواہ البخاری ومسلم عن ابو ہریرہ (رض))

25534

25534- "التثاؤب الشديد، والعطسة الشديد من الشيطان". "ابن السني في عمل يوم وليلة عن أم سلمة". مر برقم [25513] .
25534 ۔۔۔ شدید قسم کی جمائی اور شدید قسم کی چھینک شیطان کی طرف سے ہوتی ہے۔ (رواہ ابن اسنی فی عمل یوم ولیلۃ عن ام سلمۃ (رض)) یہ حدیث 25513 نمبر کے تحت گزر چکی ہے ۔۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 25505 ۔

25535

25535- "إذا تثاءب أحدكم فليضع يده على فيه فإن الشيطان يدخل مع التثاؤب". "حم ق د عن أبي سعيد".
25535 ۔۔۔ جب تم میں سے کسی شخص کو جمائی آئے وہ اپنے منہ پر ہاتھ رکھ لے چونکہ جمائی کے ساتھ شیطان منہ میں داخل ہوجاتا ہے۔ (رواہ احمد بن حنبل والبخاری ومسلم ابو داؤد عن ابی سعید)

25536

25536- "إذا تثاءب أحدكم فليرد ما استطاع فإن أحدكم إذا قال: ها ضحك منه الشيطان". "خ عن أبي هريرة".
25536 ۔۔۔ جب تم میں سے کسی شخص کو جمائی آئے جہاں تک ہو سکے اسے روکے کیونکہ جب وہ جمائی لیتے ہوئے ” ھا “ کی آواز نکالتا ہے اس سے شیطان ہنس جاتا ہے۔ (رواہ البخاری ، عن ابو ہریرہ (رض))

25537

25537- "إذا تثاءب أحدكم فليضع يده على فيه، ولا يعوي فإن الشيطان يضحك منه". "هـ عن أبي هريرة".
25537 ۔۔۔ جب تم میں سے کوئی شخص جمائی لے اسے ہاتھ منہ پر رکھ لینا چاہے تاکہ جمائی کہ آواز نکلنے پائے چونکہ اس سے شیطان ہنستا ہے۔ (رواہ ابن ماجۃ ، عن ابو ہریرہ (رض)) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف ابن ماجہ 203، والضعیفۃ 2420 ۔

25538

25538- "إذا عطس أحدكم عند حديث كان حقا". "عد عن أبي هريرة".
25538 ۔۔۔ جب کوئی بات کرتے ہوئے تم میں سے کسی شخص کو چھینک آئے تو اس کی وہ بات حق ہوتی ہے۔ (رواہ ابن عدی ، عن ابو ہریرہ (رض)) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ذخیرۃ الحفاظ 352 ، والموضوعات 773 ۔

25539

25539- "من سعادة المرء العطاس عند الدعاء". "أبو نعيم عن أبي رهم".
25539 ۔۔۔ دعا کے وقت چھینک کا آنا آدمی کی سعادت مندی میں سے ہے۔ (رواہ ابونعیم عن ابی رھم) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے تذکرۃ الموضوعات 165 وکشف النجار 2461 ۔

25540

25540- "إن الله عز وجل يحب العطاس ويكره التثاؤب، فإذا تثاءب أحدكم فليكظم ما استطاع، أو ليضع يده على فيه، فإنه إذا تثاءب فقال: آه فإنما الشيطان يضحك من جوفه". "حب عن أبي هريرة".
25540 ۔۔۔ اللہ تبارک وتعالیٰ چھینک کو پسند فرماتا ہے اور جمائی کو ناپسند کرتا ہے جب تم میں سے کسی شخص کو جمائی آئے جہاں تک ہو سکے مند بند رکھے یا (جمائی آنے پر) منہ پر ہاتھ رکھ دے چونکہ جب جمائی لیتا ہے اور اس کے منہ سے آہ، کی آواز نکلتی ہے اس پر شیطان ہنسنے لگتا ہے۔ (رواہ ابن حبان ، عن ابو ہریرہ (رض))

25541

25541- "إذا عطس أحدكم فليقل: الحمد لله على كل حال". "ك عن ابن عمر".
25541 ۔۔۔ جب تم میں سے کسی شخص کو چھینک آئے وہ کہے : ” الحمد للہ علی کل حال “ ۔ رواہ الحاکم عن ابن عمرو (رض))

25542

25542- "من عطس أو تجشأ فقال: الحمد لله على كل حال من الأحوال، دفع عنه بها سبعون داء أهونها الجذام". "الخطيب وابن النجار عن ابن عمرو؛ وأورده ابن الجوزي في الموضوعات".
25542 ۔۔۔ جو شخص چھینکا یا ڈکار لیا اور کہا : ” الحمد للہ علی کل حال من الاحوال “۔ ستر بیماریاں اس سے دور کردی جائیں گی جن میں سے ہلکی بیماری جذام ہے۔ (رواہ الخطیب وابن النجار عن ابن عمرو (رض) ، ورواہ ابن الجوزی فی الموضوعات) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ترتیب الوضوعات 853 والتنزیۃ 292 ۔

25543

25543- "والذي نفسي بيده لقد أبتدرها بضعة وثلاثون ملكا أيهم يصعد بها". "ن وابن قانع، ك عن رفاعة"؛ قال: صليت خلف رسول الله صلى الله عليه وسلم فعطست فقلت: الحمد لله حمدا كثيرا مباركا فيه، مباركا عليه كما يحب ربنا ويرضى قال: فذكره.
25543 ۔۔۔ قسم ہے اس ذات کی جس کے قبضہ قدرت میں میری جان ہے تیس سے زائد فرشتے ایک دوسرے پر سبقت لے جا رہے تھے کہ اس دعا کو لے کر کون اوپر چڑھے ۔ (رواہ النسائی وابن قانع والحاکم عن رفاعۃ) رفاعہ (رض) کہتے ہیں میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پیچھے نماز پڑھی مجھے چھینک آئی اس پر میں نے کہا : ” الحمد للہ حمدا کثیرا مبارکا فیہ ومبارکا علیہ کما یحب ربنا ویرضی “۔ اس پر آپ نے یہ حدیث ارشاد فرمائی ۔

25544

25544- "إذا عطس العاطس فابدؤوه بالحمد فإن ذلك دواء من كل داء ومن وجع الخاصرة". "ك في تاريخه والديلمي عن ابن عمر".
25544 ۔۔۔ جب کوئی شخص چھینکے تو الحمد للہ سے ابتداء کرو چونکہ الحمد ہر بیماری کی دوا ہے اور پہلو کے درد کی بھی دوا ہے۔ (رواہ الحاکم فی تاریخہ والدیلمی عن ابن عمرو (رض)) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ذخیرۃ الحفاظ 353 ۔

25545

25545- "من سبق العاطس بالحمد وقاه الله وجع الخاصرة، ولم ير فيه مكروها حتى يخرج من الدنيا". "تمام وابن عساكر عن ابن عباس؛ وفيه بقية وقد عنعن".
25545 ۔۔۔ جس شخص نے چھینکنے والے کو الحمد للہ سے پہلے جواب دے دیا وہ پہلو کے درد سے محفوظ رہا وہ کوئی ناگواری نہیں دیکھتا حتی کہ دنیا سے چلا جاتا ہے۔ (رواہ تمام وابن عساکر عن ابن عباس (رض)، والفوائد المجموعۃ 667 ۔

25546

25546- "إذا عطس أحدكم فشمته ثلاثا، فإن عاد في الرابعة فدعه فإنه مزكوم". "ك في تاريخه والديلمي عن أبي هريرة".
25546 ۔۔۔ جب کسی کو چھینک آئے تین بار چھینک آنے پر اسے یرحمک اللہ سے جواب دو اگر پھر چوتھی بار چھینک آئے اسے چھوڑ دو چونکہ اسے زکام ہے۔ (رواہ الحاکم فی تاریخہ والدیلمی ، عن ابو ہریرہ (رض))

25547

25547- "يشمت العاطس إذا عطس ثلاث مرات، فإن عطس فهو زكام". "ابن السني عن أبي هريرة".
25547 ۔۔۔ چھینکنے والے کو تین مرتبہ چھینکنے پر یرحمک اللہ سے جواب دو ، اگر اس کے بعد اسے پھر چھینک آئے تو وہ زکام ہے۔ (رواہ ابن اسنی ، عن ابو ہریرہ (رض))

25548

25548- "إن هذا ذكر الله فذكرته، وأنت نسيت الله فنسيتك". "حم عن أبي هريرة".
25548 ۔۔۔ یہ تو اللہ تعالیٰ کا ذکر ہے جو میں نے کردیا ہے تم نے اللہ تبارک وتعالیٰ کو بھلا دیا میں نے پھر تمہیں بھلا دیا ۔ (رواہ احمد بن حنبل ، عن ابو ہریرہ (رض))

25549

25549- "إنك نسيت الله فنسيتك، وإن هذا ذكر الله فذكرته". "ك عن أبي هريرة"، في اللذين عطسا فأحدهما حمد الله، والثاني ما حمد فقال".
25549 ۔۔۔ تو نے اللہ تبارک وتعالیٰ کو بھلا دیا میں نے بھی تجھے بھلا دیا یہ تو اللہ تبارک وتعالیٰ کا ذکر ہے جو میں کرتا ہوں ۔ (رواہ ، عن ابو ہریرہ (رض)) یہ حکم ان دو آدمیوں کے لیے جنہیں چھینک آئی ایک نے تو اللہ تبارک وتعالیٰ کی حمد کی جبکہ دوسرے نے حمد نہ کی (اس پر یہ حدیث ارشاد فرمائی)

25550

25550- "يا عثمان ألا أبشرك؟ هذا جبريل يخبرني عن الله، ما من مؤمن يعطس ثلاث عطسات متواليات إلا كان الإيمان في قلبه ثابتا". "الحكيم عن أنس".
25550 ۔۔۔ اے عثمان کیا میں تمہیں بشارت نہ دوں ؟ یہ حضرت جبرائیل (علیہ السلام) جو مجھے اللہ تبارک وتعالیٰ کے بارے میں خبر دے رہے ہیں کہ جو مومن پے درپے تین مرتبہ چھینکیں مارتا ہے الا یہ کہ اس کے دل میں ایمان ثابت ہوتا ہے۔ (رواہ الحکیم عن انس (رض))

25551

25551- عن عمر قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: "إن من عباد الله عبادا ما هم بأنبياء ولا شهداء"، قيل: من هم يا رسول الله وما أعمالهم؟ قال: "هم قوم تحابوا بروح الله على غير أرحام منهم ولا أموال يتعاطونها بينهم، فوالله إن وجوههم لنور وإنهم لعلى نور، لا يخافون إذا خاف الناس ولا يحزنون إذا حزن الناس"، ثم تلا رسول الله صلى الله عليه وسلم: {أَلا إِنَّ أَوْلِيَاءَ اللَّهِ لا خَوْفٌ عَلَيْهِمْ وَلا هُمْ يَحْزَنُونَ} . "د وهناد وابن جرير وابن أبي حاتم وابن مردويه، حل، هب".
25551 ۔۔۔ سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) کی روایت ہے کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : اللہ تعالیٰ کے بندوں میں سے کچھ بندے ہیں جو انبیاء ہیں اور نہ ہی شہداء عرض کیا گیا : یا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) وہ کون ہیں اور ان کے اعمال کیا ہیں ؟ ارشاد فرمایا : وہ ایسے لوگ ہیں ، جو اللہ تعالیٰ کی رضا کے لیے آپس میں محبت رکھتے ہیں حالانکہ ان میں کوئی رشتہ داری نہیں اور نہ ہی مالی لین دین ہے بخدا ! ان کے چہروں پر نور چمک رہا ہوگا اور وہ نور پر ہوں گے جب لوگ خوفزدہ ہوں گے انھیں کسی قسم کا خوف دامن گیر نہیں ہوگا جب لوگ غمزدہ ہوں گے انھیں کوئی غم نہیں ہوگا پھر رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہ آیت کریمہ تلاوت فرمائی : ” الا ان اولیاء اللہ لا خوف علیھم ولا ھم یحزنون “۔ ہوشیار ہو اللہ تعالیٰ کے دوستوں کو نہ کوئی خوف ہے اور نہ ہی غم : (رواہ ابو داؤد وھناد وابن جریر وابن ابی حاتم ، ابن مردویہ ، وابو نعیم ، فی الحلیۃ وٍالبیہقی فی شعب الایمان)

25552

25552- عن علي "أن رجلا قال للنبي صلى الله عليه وسلم: الرجل يحب القوم ولا يستطيع أن يعمل بعملهم؟ قال: "المرء مع من أحب". "ط".
25552 ۔۔۔ سیدنا حضرت علی المرتضی (رض) کی روایت ہے کہ ایک شخص نے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے عرض کیا : کوئی شخص ایسا بھی ہوتا ہے جو کسی قوم سے محبت کرتا ہے حالانکہ ان جیسے اعمال کرنے کی وہ طاقت نہیں رکھتا ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : آدمی انہی لوگوں کے ساتھ ہوگا جن سے وہ محبت کرتا ہے۔ (رواہ ابو داؤد الطیالسی)

25553

25553- "من مسند حذيفة بن أسيد الغفاري" "سأل رجل رسول الله صلى الله عليه وسلم عن الساعة؟ فقال: "ما أعددت لها؟ " قال: ما أعددت لها كبيرا إلا أني أحب الله ورسوله، قال: "فأنت مع من أحببت". "طب عن أبي سرعة"
25553 ۔۔۔ ” مسند حذیفہ بن اسید غفاری “۔ حضرت حذیفہ بن اسید (رض) کی روایت ہے کہ ایک شخص نے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے قیامت کے متعلق سوال کیا آپ نے فرمایا : تم نے قیامت کے لیے تیاری کی ہے ؟ عرض کیا : میں نے قیامت کے لیے کوئی بڑی تیاری نہیں کیا البتہ میں اللہ اور اس کے رسول سے محبت کرتا ہوں ۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تم اسی کے ساتھ ہوگے جس سے محبت کرتے ہو ۔ (رواہ الطبرانی عن ابی سرعۃ)

25554

25554- "من مسند زيد بن أبي أوفى" "لما آخى النبي صلى الله عليه وسلم بين أصحابه، قال علي: لقد ذهب روحي وانقطع ظهري حين رأيتك فعلت بأصحابك ما فعلت غيري فإن كان هذا من سخط علي فلك العتبى والكرامة فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: "والذي بعثني بالحق ما أخرتك إلا لنفسي وأنت مني بمنزلة هارون من موسى غير أنه لا نبي بعدي وأنت أخي ووارثي"، قال: وما أرث منك يا رسول الله؟ قال: "ما ورثت الأنبياء من قبلي"، قال: وما ورثت الأنبياء من قبلك؟ قال: "كتاب ربهم وسنة نبيهم، وأنت معي في قصري في الجنة مع فاطمة بنتي وأنت أخي ورفيقي". "حم في كتاب مناقب علي، ابن عساكر".
25554 ۔۔۔ ” مسند زید بن ابی اوفی “۔ حضرت زید بن ابی اوفی (رض) کی روایت ہے کہ جب نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنی صحابہ کرام رضوان اللہ تعالیٰ عنہم اجمعین کے درمیان مواخات قائم کی تو سیدنا حضرت علی المرتضی (رض) نے کہا : میری روح نکل گئی اور کمر ٹوٹ گئی ، جب میں نے آپ کو اپنے صحابہ کرام رضوان اللہ تعالیٰ عنہم اجمعین میں مواخات قائم کرتے دیکھا اور مجھے الگ تھلگ چھوڑ دیا ، اگر یہ مجھ پر ناراضی کی وجہ سے ہے تو سزا اور عزت دینے کا اختیار آپ ہی کو ہے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : قسم اس ذات کی جس کے قبضہ قدرت میں میری جان ہے ! میں نے تمہیں صرف اور صرف اپنے لیے مؤخر کیا ہے تمہارا تعلق میرے ساتھ ایسا ہی ہے جیسا کہ ہارون (علیہ السلام) کا موسیٰ (علیہ السلام) کے ساتھ تھا البتہ میرے بعد کوئی نبی نہیں ہوگا ، تم میرے بھائی اور میرے وارث ہو سیدنا حضرت علی المرتضی (رض) نے عرض کیا : یا رسول اللہ ! میں آپ سے وراثت میں کیا چیز پاؤں گا ؟ فرمایا وہی چیز جو مجھ سے پہلے انبیاء وراثت میں چھوڑتے آئے ہیں عرض کیا : آپ سے پہلے انبیاء نے وراثت میں کیا چیز چھوڑی ہے ؟ فرمایا : کتاب اور سنت فرمایا : تم جنت میں میرے اور فاطمہ (رض) کے ساتھ میرے محل میں ہو گے تم میرے بھائی اور میرے رفیق ہو ۔ (رواہ احمد بن حنبل فی کتاب مناقب علی وابن عساکر)

25555

25555- أخبرنا أبو القاسم إسماعيل بن أحمد أخبرنا أحمد بن محمد ابن النقور أنبأنا عيسى بن علي أخبرنا عبد الله بن محمد حدثنا الحسين بن محمد الدارع النقوي حدثنا عبد المؤمن بن عباد العبدي حدثنا يزيد بن معن عن عبد الله بن شرحبيل عن زيد بن أبي أوفى قال: وحدثني محمد بن علي الجوزجاني حدثنا نصر بن علي بن الجهضمي حدثنا الجهضمي حدثنا عبد المؤمن بن عباد العبدي حدثني يزيد بن معن عن عبد الله بن شرحبيل عن رجل من قريش عن زيد بن أبي أوفى قال: "دخلت على رسول الله صلى الله عليه وسلم مسجده فقال: "أين فلان؟ " فجعل ينظر في وجوه أصحابه ويتفقدهم ويبعث إليهم حتى توافوا عنده، فلما توافوا عنده حمد الله وأثنى عليه ثم قال: "إني محدثكم حديثا فاحفظوه وعوه وحدثوا به من بعدكم إن الله عز وجل اصطفى من خلقه خلقا، ثم تلا: {اللَّهُ يَصْطَفِي مِنَ الْمَلائِكَةِ رُسُلاً وَمِنَ النَّاسِ} خلقا يدخلهم الجنة وإني أصطفي منكم من أحب أن أصطفيه، ومؤاخ بينكم كما آخى الله عز وجل بين ملائكته، قم يا أبا بكر فاجث بين يدي فإن لك عندي يدا الله يجزيك بها، فلو كنت متخذا خليلا لاتخذتك خليلا فأنت مني بمنزلة قميصي من جسدي، ثم تنحى أبو بكر، ثم قال: ادن يا عمر فدنا منه فقال: لقد كنت شديد الشغب علينا أبا حفص، فدعوت الله عز وجل أن يعز الإسلام بك أو بأبي جهل بن هشام ففعل الله ذلك بك، وكنت أحبهم إلى الله، فأنت معي في الجنة ثالث ثلاثة من هذه الأمة، ثم تنحى عمر، ثم آخى بينه وبين أبي بكر، ثم دعا عثمان فقال: ادن أبا عمرو ادن أبا عمرو فلم يزل يدنو منه حتى ألصق ركبتيه بركبتيه فنظر رسول الله صلى الله عليه وسلم إلى السماء فقال: سبحان الله العظيم - ثلاث مرات - ثم نظر إلى عثمان وكانت أزراره محلولة فزرها رسول الله صلى الله عليه وسلم بيده ثم قال: اجمع عطفي ردائك على نحرك، ثم قال: إن لك شأنا في أهل السماء أنت ممن يرد على حوضي وأوداجك تشخب دما فأقول: من فعل بك هذا؟ فتقول: فلان وفلان وذلك كلام جبريل إذا هاتف يهتف من السماء فقال: ألا إن عثمان أمير على كل مخذول. ثم تنحى عثمان، ثم دعا عبد الرحمن بن عوف فقال: ادن يا أمين الله أنت أمين الله ولتسمى في السماء الأمين يسلطك الله على ما لك بالحق، أما إن لك عندي دعوة قد وعدتكها وقد أخرتها، قال: أخره لي يا رسول الله، قال: حملتني يا عبد الرحمن أمانة، ثم قال: إن لك لشأنا يا عبد الرحمن أما إنه أكثر الله مالك - وجعل يقول بيده هكذا وهكذا ووصف لنا حسين بن محمد جعل يحثو بيده - ثم تنحى عبد الرحمن ثم آخى بينه وبين عثمان، ثم دعا طلحة والزبير، ثم قال لهما: ادنوا مني فدنوا منه فقال لهما: أنتما حواري كحواري عيسى ابن مريم ثم آخى بينهما، ثم دعا عمار بن ياسر وسعدا وقال: يا عمار تقتلك الفئة الباغية، ثم آخى بينه وبين سعد، ثم دعا عويمر بن زيد أبا الدرداء وسلمان الفارسي فقال: يا سلمان أنت منا أهل البيت وقد آتاك الله العلم الأول والآخر والكتاب الأول والكتاب الآخر، ثم قال: ألا أرشدك يا أبا الدرداء؟ قال: بلى بأبي أنت وأمي يا رسول الله، قال: إن تنقدهم ينقدوك وإن تتركهم لا يتركوك، وإن تهرب منهم يدركوك فأقرضهم عرضك ليوم فقرك واعلم أن الجزاء أمامك ثم آخى بينه وبين لمان، ثم نظر في وجوه أصحابه فقال: أبشروا وقروا عينا أنتم أول من يرد على حوضي، وأنتم في أعلى الغرف ثم نظر إلى عبد الله بن عمر فقال: الحمد لله الذي يهدي من الضلالة ويكتب الضلالة على من يحب. فقال علي: يا رسول الله لقد ذهب روحي وانقطع ظهري حين رأيتك فعلت هذا بأصحابك ما فعلت غيري فإن كان هذا من سخط علي فلك العتبى والكرامة، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: والذي بعثني بالحق ما أخرتك إلا لنفسي وأنت مني بمنزلة هارون من موسى غير أنه لا نبي بعدي وأنت أخي ووارثي، قال: وما أرث منك يا رسول الله؟ قال: ما ورثت الأنبياء من قبلي؟ قال: وما ورثت الأنبياء من قبلك؟ قال: كتاب ربهم وسنة نبيهم وأنت معي في قصري في الجنة مع فاطمة ابنتي، وأنت أخي ورفيقي، ثم تلا رسول الله صلى الله عليه وسلم: {إِخْوَاناً عَلَى سُرُرٍ مُتَقَابِلِينَ} المتحابين في الله ينظر بعضهم إلى بعض". قلت: قال الشيخ جلال الدين السيوطي: هذا الحديث أخرجه جماعة من الأئمة كالبغوي والطبراني في معجميهما والباوردي في المعرفة وابن عدي وكان في نفسي شيء ثم رأيت أبا أحمد الحاكم في الكنى نقل عن البخاري أنه قال: حدثنا حسان بن حسان حدثنا إبراهيم بن بشير أبو عمرو عن يحيى بن معن حدثني إبراهيم القرشي عن سعد بن شرحبيل عن زيد بن أبي أوفى به وقال: هذا إسناد مجهول لا يتابع عليه ولا يعرف سماع بعضهم من بعض. انتهى.
25555 ۔۔۔ ابو القاسم اسماعیل بن احمد بن محمد بن نقور عیسیٰ بن علی ، عبداللہ بن محمد حسین بن محمد ارع تقوی عبدالمؤمن بن عباد عبدی ، یزید بن معنی عبداللہ بن شرجیل ، زید بن ابی اروفی (رض) مجد بن علی جو زجانی ، نصر بن علی بن جھضمی عبدالمؤمن بن عباد العبدی ، یزید بن معن عبداللہ بن شرجیل قریش کے ایک شخص سے حضرت زید بن ابی روفی (رض) کی روایت نقل کرتے ہیں وہ کہتے ہیں : میں مسجد میں نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضر ہوا آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : فلاں شخص کہاں ہے ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے صحابہ کرام رضوان اللہ تعالیٰ عنہم اجمعین کے چہروں کو دیکھ دیکھ کر حاضری لینی شروع کردی اور جو صحابہ کرام رضوان اللہ تعالیٰ عنہم اجمعین موجود نہیں تھے ان کے پاس آدمی بھیج کر انھیں اپنے پاس منگواتے رہے حتی کہ صحابہ کرام رضوان اللہ تعالیٰ عنہم اجمعین آپ کے پاس جمع ہوگئے جب صحابہ کرام رضوان اللہ تعالیٰ عنہم اجمعین آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس جمع ہو گے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اللہ تعالیٰ کی حمد وثناء کے بعد فرمایا : میں تمہیں ایک حدیث سناتا ہوں اسے یاد رکھو اور اپنے بعد آنے والے لوگوں کو بھی سناتے رہو چنانچہ اللہ تبارک وتعالیٰ نے اپنی مخلوقات میں سے ایک مخلوق کو چنا ہے پھر آپ نے یہ آیت تلاوت فرمائی۔ ” اللہ یصطفی من الملائکۃ رسلا ومن الناس “۔ اللہ تبارک وتعالیٰ نے فرشتوں اور انسانوں میں سے رسولوں کو منتخب فرمایا ہے اللہ نے ایک مخلوق کو منتخب کیا ہے جسے جنت میں داخل کرے گا میں تم میں سے ان لوگوں کو منتخب کرتا ہوں جنہیں میں منتخب کرنا پسند کروں گا ۔ میں تمہارے درمیان مواخات قائم کروں گا جس طرح اللہ تبارک وتعالیٰ نے فرشتوں کے درمیان مواخات قائم کی ہے۔ اے ابوبکر (رض) کھڑے ہوجاؤ اور میرے سامنے زانوؤں پر بیٹھ جاؤ میرے ہاں تمہارا ایک مقام ہے اللہ تبارک وتعالیٰ تمہیں اس کا بدلہ عطا فرمائے اگر میں کسی کو اپنا خلیل (دوست) بناتا میں تمہیں اپنا خلیل بناتا تو تمہارا میرا ساتھ ایسا ہی تعلق ہے جیسا کہ میرے بدن سے میری قمیص کا تعلق ہے۔ پھر سیدنا حضرت ابوبکر صدیق (رض) ایک طرف ہٹ گئے پھر فرمایا : اے عمر (رض) میرے قریب ہوجاؤ سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے قریب ہوگئے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا اے ابو حفص ! تم ہمارے ساتھ سخت جھگڑا کرتے تھے میں نے اللہ تبارک وتعالیٰ سے دعا کی کہ اللہ تبارک وتعالیٰ آپ سے یا ابوجہل بن ہشام سے اسلام کو عزت عطا فرمائے تاہم یہ بھلائی تمہارے حصہ میں آئی تم مشرکین میں سے سب سے زیادہ اللہ تبارک وتعالیٰ کو محبوب تھے تم میرے ساتھ جنت میں اس امت کے تین کے تیسرے ہو پھر عمر (رض) الگ ہوگئے اور آپ نے سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) اور سیدنا حضرت ابوبکر صدیق (رض) کے درمیان مواخات قائم کی ، پھر سیدنا حضرت عثمان ذوالنورین (رض) کو بلایا اور فرمایا : اے ابو عمرو میرے قریب ہوجاؤ میرے قریب ہوجاؤ ، وہ برابر قریب ہوتے رہے حتی کہ اپنے گھٹنے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے گھٹنوں سے ملا لیے پھر نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے آسمان کی طرف دیکھ کر تین بار فرمایا ۔ ” سبحان اللہ العظیم “ پھر آپ نے سیدنا حضرت عثمان ذوالنورین (رض) کی طرف دیکھا ان کی قمیص کے بٹن کھلے ہوئے تھے آپ نے اپنے ہاتھوں سے بٹن بند کردیئے پھر فرمایا : اپنی چادر کے پلو اپنے سینے پر ڈال لو فرمایا اہل آسمان میں تمہاری ایک شان ہے تم بھی ان لوگوں میں سے ہو جو میرے حوض پر میرے پاس وارد ہوں گے جبکہ تمہاری رگوں سے خون رس رہا ہوگا ، میں تم سے پوچھوں گا : یہ تمہارے ساتھ کس نے کیا ہے ؟ تم کہو گے فلاں اور فلاں نے یہ جبرائیل امین کا کلام ہوگا جبکہ پکارنے والا آسمان سے پکار رہا ہوں گا اور کہتا ہوگا خبردار ! عثمان (رض) کو ہر شخص کا امیر مقرر کردیا گیا ہے ، پھر سیدنا حضرت عثمان ذوالنورین (رض) الگ ہوگئے پھر حضرت عبدالرحمن بن عوف (رض) کو بلایا : حکم ہوا اے اللہ کے امین میرے قریب ہوجاؤ تو اللہ کا امین ہے ، آسمانوں میں تمہارا نام امین ہے ، اللہ تعالیٰ نے تمہیں مال پر برحق مسلط کیا ہے میں نے تمہارے لیے اک دعوت کا وعدہ کیا تھا جسے میں نے مؤخر کردیا ہے عرض کیا : یا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) آپ اسے مؤخر کردیں ۔ فرمایا : اے عبدالرحمن (رض) تم نے بار امانت اٹھایا ہے اے عبدالرحمن تمہاری ایک شان ہے اللہ تعالیٰ تمہارے مال کو زیادہ کرے ۔ آپ نے ہاتھوں سے یوں اور یوں اشارہ کیا ۔ ہمیں آپ کے اشارے کی کیفیت حسین بن محمد نے یوں بتائی کہ گویا وہ دونوں ہاتھ بھر رہے ہوں پھر عبدالرحمن (رض) ایک طرف ہٹ گئے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حضرت عبدالرحمن اور حضرت عثمان (رض) کے درمیان مواخات قائم کی پھر حضرت طلحہ (رض) اور حضرت زبیر (رض) کو بلایا اور ان سے فرمایا : میرے قریب ہوجاؤ وہ دونوں آپ کے قریب ہوگئے ، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تم دونوں میرے حواری ہو جیسے عیسیٰ بن مریم کے حواری تھے پھر ان دونوں کے درمیان مواخات قائم کی پھر حضرت عمار بن یاسر (رض) اور حضرت سعدی (رض) کو بلایا اور ارشاد فرمایا : اے عمار ! تجھے باغی ٹولا قتل کرے گا پھر آپ نے حضرت عمار (رض) اور حضرت سعد (رض) کے درمیان مواخات قائم کی ۔ پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حضرت عویمر بن زید ابو درداء (رض) اور سلمان فارسی (رض) کو بلایا ارشاد فرمایا : اے سلمان ! تم ہم اہل بیت میں سے ہو ، اللہ تعالیٰ نے تمہیں اول وآخر کا علم عطا فرمایا ہے کتاب اول اور کتاب آخر کا علم عطا کیا ہے پھر فرمایا : کیا میں اچھی بات میں تمہاری رہنمائی نہ کروں ؟ عرض کیا جی ہاں ! یا رسول اللہ میرے ماں باپ آپ پر فدا ہوں آپ نے فرمایا : اگر تم ان کے عیب نکالو گے وہ تمہارے عیب نکالیں گے ، اگر تم انھیں چھوڑ دو گے وہ تمہیں چھوڑیں گے اگر تم ان سے بھاگو گے وہ تمہیں پکڑ لیں گے انھیں اپنی عزت ان کے ذمہ میں قیامت کے دن کے لیے دے دو جان لو بدلہ تمہارے سامنے ہے پھر حضرت عمار (رض) اور حضرت سلمان (رض) کے درمیان مواخات قائم کردی پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنی صحابہ کرام رضوان اللہ تعالیٰ عنہم اجمعین کے چہروں پر نظر دوڑائی اور ارشاد فرمایا : خوش ہوجاؤ اور اپنی آنکھیں ٹھنڈی کرو تم پہلے لوگ ہو جو میرے حوض پر میرے پاس آؤ گے ، تم عالیشان بالاخانوں میں ہوگے پھر آپ نے عبداللہ بن عمر (رض) کی طرف دیکھا اور فرمایا : تمام تعریفیں اس ذات کے لیے ہیں جس نے ضلالت سے نکال کر ہدایت کی راہ دکھائی اور جسے چاہا ضلالت پر رکھا سیدنا حضرت علی المرتضی (رض) نے عرض کیا : یا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) میری روح نکل چکی میری کمر ٹوٹ گئی جب میں نے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو اپنی صحابہ کرام رضوان اللہ تعالیٰ عنہم اجمعین کے درمیان مؤاخات قائم کرتے دیکھا اور مجھے الگ چھوڑے رکھا اگر میرے ساتھ یہ برتاؤ کسی ناراضگی کی وجہ سے ہے تو سزا اور عزت افزائی کا اختیار بلاشبہ آپ کو ہے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : قسم ہے اس ذات کی جس کے قبضہ قدرت میں میری جان ہے میں نے تمہیں اپنے لیے مؤخر کیا ہے تمہارا میرے ساتھ تعلق ایسا ہی ہے جیسا کہ ہارون (علیہ السلام) کا موسیٰ (علیہ السلام) سے تھا البتہ میرے بعد کوئی نبی نہیں ہوگا ، تم میرے بھائی اور میرے وارث ہو سیدنا حضرت علی المرتضی (رض) نے عرض کیا : یا رسول اللہ ! میں آپ سے وارثت میں کیا پاؤں گا ؟ فرمایا : وہی چیز جو مجھ سے پہلے انبیاء وارثت میں چھوڑتے رہے ہیں عرض کیا : انبیاء وراثت میں کیا چھوڑتے رہے ہیں فرمایا : کتاب وسنت تم فاطمہ (رض) کے ساتھ جنت میں میرے محل میں میرے ساتھ ہو گے تم میرے بھائی اور میرے رفیق ہو۔ پھر آپ نے یہ آیت تلاوت فرمائی ” اخوانا علی سور متقابلین “ وہ آپس میں بھائی بھائی ہوں گے اور مسہریوں پر آمنے سامنے بیٹھے ہوں گے “ یہ وہ لوگ ہوں گے جو محض اللہ کی رضا کے لیے آپس میں محبت کرتے ہوں گے ایک دوسرے کی طرف دیکھ رہے ہوں گے ۔ شیخ جلال الدین سیوطی (رح) کہتے ہیں ائمہ حدیث کی ایک بڑی جماعت نے یہ حدیث روایت کی ہے مثلا بغوی ، طبرانی نے مجمع الصغیر والکبیر میں باوردی نے معرفہ میں اور ابن عدی نے اس حدیث کے متعلق میرے دل میں کچھ تردد تھا لیکن میں نے ابو احمد حاکم الکنی میں امام بخاری سے بھی روایت کرتے دیکھا اور اس کی سندیوں ہے حسان بن حبان ، ، ابراہیم بن بشیر ابو عمر ویحیی بن معن ابراہیم قرشی ، سعد بن شرجیل زید بن ابی اوفی ۔ پھر کہا : یہ سند مجہول ہے اس کا کوئی متابع نہیں پھر سند میں مذکورروایت کا ایک دوسرے سے سماع بھی ثابت نہیں ۔ (انتہی) ۔

25556

25556- عن أبي هريرة سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: "إن في الجنة لعمدا من ياقوت عليها غرف من زبرجد لها أبواب مفتحة تضيء كما يضيء الكوكب الدري، قلنا يا رسول الله من ساكنها؟ قال: المتحابون في الله عز وجل والمتجالسون في الله والمتلاقون في الله". "ابن أبي الدنيا في كتاب الإخوان، هب، كر وابن النجار؛ وفيه موسى بن وردان ضعفه ابن معين ووثقه كر". مر برقم [24651] .
25556 ۔۔۔ حضرت ابوہریرہ (رض) کی روایت ہے کہ میں نے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو ارشاد فرماتے سنا کہ جنت میں بہت سارے ستون ہائے یاقوت ہیں جن پر زبرجد کے بالاخانے ہیں ان کے دروازے کھلے پڑے ہیں ، یہ بالاخانے چمکدار ستارے کی مانند چمک رہے ہوں گے ہم نے عرض کیا یا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ان میں کون لوگ رہائش پذیر ہوں گے ؟ ارشاد فرمایا : ان میں وہ لوگ سکونت کریں گے جو اللہ تعالیٰ کی رضا کے لیے آپس میں محبت کرتے ہوں گے ، جو محض اللہ تعالیٰ کے لیے آپس میں مل بیٹھتے ہوں گے اور محض اللہ کے لیے آپس میں ملاقات کرتے ہوں گے ۔ (رواہ ابن ابی الدنیا فی کتاب الاخوان والبیہقی فی شعب الایمان وابن عساکر وابن النجار وفیہ موسیٰ بن وردان ضعہ ابن معین ووثقہ ابن عساکر) حدیث 24651 نمبر پر گزر چکی ہے ۔۔ کلام : ۔۔۔ حدیث یروی بفرق قلیل ذخیرۃ الحفاظ 1943 ۔

25557

25557- عن أبي هريرة قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم "إن في الجنة لعمدا من ياقوت عليها غرف من زبرجد لها أبواب مفتحة تضيء كما يضيء الكوكب الدري قلت: يا رسول الله من يسكنها؟ قال: المتحابون في الله والمتجالسون في الله والمتلاقون في الله". "ابن النجار".
25557 ۔۔۔ حضرت ابوہریرہ (رض) کی روایت ہے کہ رسول کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : جنت میں بہت سارے ستون ہائے یاقوت ہیں جن پر زبرجد کے بنے ہوئے بالاخانے ہیں ان کے دروازے کھلے پڑے ہیں ، وہ روشن ستارے کی طرح چمک رہے ہوں گے میں نے عرض کیا : یا رسول اللہ ! ان میں کون رہے گا ؟ آپ نے فرمایا : ان میں وہ لوگ رہیں گے جو اللہ تعالیٰ کے لیے آپس میں محبت کرتے ہوں گے اللہ کے لیے آپس میں مل بیٹھتے ہوں گے اور اللہ کے لیے آپس میں ملاقات کرتے ہوں گے ۔ (رواہ ابن النجار) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 1897 ۔

25558

25558- عن عمر قال: "الأرواح جنود مجندة تلتقي، فما تعارف منها ائتلف وما تناكر منها اختلف". "مسدد". مر برقم [24741] .
25558 ۔۔۔ سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) فرماتے ہیں : روحیں جمع شدہ لشکر ہیں چنانچہ ان میں سے جن کی آپس میں واقفیت ہوجاتی ہے ان کی آپس میں موافقت ہوجاتی ہے اور جن کی آپس میں واقفیت نہیں ہو پاتی ان کی آپس میں موافقت بھی نہیں ہوتی ۔ (رواہ مسند)

25559

25559- عن أبي الطفيل عن علي قال: "الأرواح جنود مجندة ما تعارف منها ائتلف، وما تناكر منها اختلف". "الخرائطي في اعتلال القلوب".
25559 ۔۔۔ ابو طفیل ، سیدنا حضرت علی المرتضی (رض) سے روایت نقل کرتے ہیں کہ روحیں جمع شدہ لشکر ہیں ان میں سے جن کا آپس میں تعارف نہ ہو ان کی آپس میں موافقت بھی نہیں ہوتی ۔ (رواہ الخرائطی فی اعتلال القلوب)

25560

25560- عن شقيق بن سلمة قال: "جاء رجل إلى علي وكلمه فقال في عرض الحديث: إني أحبك فقال له علي: كذبت، قال: لم يا أمير المؤمنين؟ قال: لأني لا أرى قلبي يحبك قال النبي صلى الله عليه وسلم: "إن الأرواح كانت تلاقى في الهواء فتشام، ما تعارف منها ائتلف وما تناكر منها اختلف" فلما كان من أمر علي ما كان، كان ممن خرج عليه". "للسلفي في انتخاب حديث الفراء؛ ورجاله ثقات".
25560 ۔۔۔ شقیق بن سلمہ کہتے ہیں ایک شخص سیدنا حضرت علی المرتضی (رض) کے پاس آیا اور گفتگو میں محو ہوگیا دوران گفتگو کہنے لگا : میں آپ سے محبت کرتا ہوں سیدنا حضرت علی المرتضی (رض) نے اسے جواب دیا تو نے جھوٹ بولا : اس نے کہا : اے امیر المؤمنین ، وہ کیوں ، علی (رض) نے فرمایا : چونکہ میں اپنے دل کو تجھ سے محبت کرتا ہو انھیں دیکھتا چنانچہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا ہے کہ فضا میں روحیں آپس میں ملاقات کرتی ہیں اور ایک دوسرے کو سونگھتی ہیں ان میں سے جن کا آپس میں تعارف ہوجاتا ہے ان میں موافقت پیدا ہوجاتی ہے اور جن کی واقفیت نہ ہو سکے ان میں موافقت پیدا نہیں ہوتی چنانچہ جب سیدنا حضرت علی المرتضی (رض) کو فتنوں سے واسطہ پڑا تو یہ شخص سیدنا حضرت علی المرتضی (رض) کے خلاف خروج کرنے والوں میں سے تھا ۔ (رواہ السلفی فی انتخاب حدیث القراء ورجالہ ثقات)

25561

25561- عن أنس قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم "يا أنس أكثر من الأصدقاء فإنكم شفعاء بعضكم في بعض". "الديلمي".
25561 ۔۔۔ حضرت انس بن مالک (رض) کی روایت ہے کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ارشاد فرمایا : اے انس ، اپنے دوستوں سے زیادہ میل جول رکھو چونکہ دوست ایک دوسرے کی سفارش کرنے والے ہوتے ہیں۔ (رواہ الدیلمی)

25562

25562- عن أسلم قال: قال عمر ابن الخطاب "يا أسلم لا يكن حبك كلفا ولا بغضك تلفا، قلت: وكيف؟ قال: إذا احببت فلا تكلف كما يكلف الصبي بالشيء يحبه وإذا أبغضته فلا تبغض بغضا تحب أن يتلف صاحبك ويهلك". "عب، والخرائطي في اعتلال القلوب، وابن جرير، عب".
25562 ۔۔۔ اسلم روایت نقل کرتے ہیں کہ سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) نے فرمایا : اے اسلم تمہاری محبت باعث صعوبت نہ ہو اور تمہارا بغض باعث حق تلفی نہ ہو ۔ میں نے عرض کیا : وہ کیسے ؟ آپ نے فرمایا جب تم محبت کرو تو عاشق زار مت بنا جاؤ جس طرح بچہ اپنی محبوب چیز پر عاشق زار ہوجاتا ہے ، جب تم کسی سے بغض رکھو تو ایسا بغض نہ رکھو کہ تم اس کی ہلاکت کے درپے ہوجاؤ ۔ (رواہ عبدالرزاق والخرائطی فی اعتلال القلوب وابن جریر وعبدالرزاق)

25563

25563- عن عمر قال: "إنما يصفي لك ود أخيك ثلاثا أن تبدأه بالسلام إذا لقيته، وأن تدعوه بأحب أسمائه إليه، وأن توسع له في المجلس". "ابن المبارك، ص هب كر".
25563 ۔۔۔ سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) فرماتے ہیں : تمہارے دوست کی محبت اس وقت تمہارے لیے خالص ہوسکتی ہے جب تم تین کام کرو ، پہلا یہ کہ جب تمہاری اس سے ملاقات ہو سلام کرنے میں پہل کرو ، دوسرا یہ کہ تم اسے اچھے سے اچھے نام سے بلاؤ ، تیسرا یہ تم مجلس میں اس کے لیے وسعت پیدا کرو۔ (رواہ ابن المبارک و سعید بن المنصور والبیہقی فی شعب الایمان، وابن عساکر)

25564

25564- عن أبي عتبة قال: "سمع عمر ابن الخطاب رجلا يثني على رجل فقال: أسافرت معه؟ قال: لا، قال: أخالطته؟ قال: لا، قال والذي لا إله غيره ما تعرفه". "ابن أبي الدنيا في الصمت".
25564 ۔۔۔ ابو عتبہ روایت کی ہے کہ سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) نے ایک شخص کو کسی کی تعریف کرتے ہوئے سنا آپ نے فرمایا : کیا تم نے اس کے ساتھ سفر کیا ہے ؟ کہا نہیں ، فرمایا : کیا تم اس کے ساتھ مل بیٹھتے ہو ؟ جواب دیا نہیں ۔ سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) نے فرمایا : قسم اس ذات کی جس کے سوا کوئی معبود نہیں تم اسے نہیں پہنچانتے ۔ (رواہ ابن ابی الدنی فی الصمت)

25565

25565- عن عمر قال: "الصفح عن الإخوان مكرمة، ومكافأتهم على الذنوب إساءة". "العسكري في الأمثال".
25565 ۔۔۔ سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) فرماتے ہیں : دوستوں سے درگزر کرنا عزت وشرف کی دلیل ہے اور گناہوں پر انھیں بدلہ دینا برائی ہے۔ (رواہ العسکریہ فی الامثال)

25566

25566- عن عمر قال: "إذا رزقك الله ود امرئ مسلم فتمسك به". "الخرائطي في مكارم الأخلاق".
25566 ۔۔۔ سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) فرماتے ہیں جب تمہیں اللہ تعالیٰ کسی شخص کی محبت سے سرفراز کرے تو اس کی محبت کو مضبوطی سے پکڑ لو ۔ (رواہ الخرائطی فی مکارم الاخلاق)

25567

25567- عن عمر قال: "لو يعلم أحدكم ما له في قوله لأخيه: جزاك الله خيرا لأكثر منها بعضكم لبعض". "ش".
25567 ۔۔۔ سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) فرماتے ہیں کہ اگر تم میں سے کسی شخص کو یہ معلوم ہوجائے کہ اپنے بھائی کو ” جزاک اللہ خیر “ کہنے میں کتنا اجر وثواب ہے تو تم آپس میں اس کلمے کو زیادہ سے زیادہ رواج دینا شروع کر دو ۔ (رواہ ابن ابی شیبۃ)

25568

25568- عن عمر قال: "إذا أخذ أحدكم من رأس أخيه شيئا فليره إياه". "الدينوري".
25568 ۔۔۔ سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) فرماتے ہیں : جب تم میں سے کوئی شخص اپنے کسی بھائی کے سر سے کوئی چیز (جون یا تنکا وغیرہ) اٹھائے تو وہ اپنے بھائی کو دکھا دے ۔ (رواہ الدینوری)

25569

25569- عن عبد الله العمري قال قال رجل لعمر ابن الخطاب: "إن فلان رجل صدق، فقال له عمر: هل سافرت معه؟ قال: لا، قال: فهل كان بينك وبينه معاملة؟ قال: لا، قال: فهل ائتمنه على شيء؟ قال: لا قال: فأنت الذي لا علم لك به، أراك رأيته يرفع رأسه ويخفض في المسجد". "الدينوري؛ ورواه العسكري في المواعظ عن أسلم".
25569 ۔۔۔ عبداللہ بن عمر روایت کی ہے کہ ایک شخص نے سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) سے کہا : فلاں شخص سچا آدمی ہے سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) نے اس شخص سے فرمایا کیا تو نے اس کے ساتھ سفر کیا ہے ؟ اس نے کہا : نہیں آپ نے فرمایا کیا تمہارے اور اس کے درمیان کوئی معاملہ ہوا ہے ؟ جواب دیا : نہیں فرمایا ! کیا تم نے اس کے پاس کوئی چیز امانت رکھی ہے ؟ جواب دیا : نہیں ۔ آپ نے فرمایا : تمہیں اس کے متعلق کوئی علم نہیں ۔ میں سمجھتا ہوں کہ تم نے اسے مسجد میں سر اٹھاتے اور سر نیچا کرتے دیکھا ہے۔ (رواہ الدینوری والعسکری فی المواعظ عن اسلم ۔

25570

25570- عن عمر قال: "لا تعرض لما لا يعنيك واعتزل عدوك واحتفظ من خليلك إلا الأمين، فإن الأمين من القوم لا يعدله شيء، ولا أمين إلا من خشى الله، ولا تصحب الفاجر ليعلمك من فجوره، ولا تفش إليه سرك، واستشر في أمرك الذين يخافون الله عز وجل". "سفيان بن عيينة في جامعه وابن المبارك في الزهد وابن أبي الدنيا في الصمت والخرائطي في مكارم الأخلاق هب كر"
25570 ۔۔۔ سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) فرماتے ہیں : ان چیزوں سے تعرض مت کرو جن میں تمہارا کوئی فائدہ نہیں ، اپنے دشمن سے کنارہ کش رہو اپنے دوست سے بھی ہوشیار رہو البتہ امانتدار میں کوئی حرج نہیں چونکہ قوم کے امین شخص کے ہم پلہ کوئی چیز نہیں ہوسکتی فاجر شخص سے اپنا میل جول مت رکھو چونکہ وہ تمہیں اپنا فسق فجور سکھا دے گا اسے اپنے راز مت بتاؤ اپنے معاملات کے متعلق ان لوگوں سے مشورہ کرو جو خوف خدا کو اپنے پلے باندھے رکھتے ہوں ۔ (رواہ سفیان ابن عیینہ فی جامعہ وابن المبارک فی الزھد وابن ابی الدنیا فی الصمت والخرائطی فی مکارم الاخلاق والبیہقی فی شعب الایمان، وابن عساکر)

25571

25571- عن عمر قال: "إذا رأيتم أخا لكم زل زلة، فقوموه وسددوه وادعوا الله أن يتوب الله عليه ويراجع به إلى التوبة ولا تكونوا أعونا للشيطان عليه". "ابن أبي الدنيا، هب".
25571 ۔۔۔ سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) فرماتے ہیں جب تم اپنے بھائی کو پھسلتا دیکھو اسے کھڑا کرکے درستی پر لاؤ اور اللہ تعالیٰ سے دعا کرو کہ اس پر رجوع فرمائے اور اس کی توبہ قبول کرے اور اس کے خلاف شیطان کے معاون مت بنو ۔ (رواہ ابن ابی الدنیا وٍالبیہقی فی شعب الایمان)

25572

25572- عن الحسن قال: "كان عمر يذكر الرجل من إخوانه في الليل فيقول: يا طولها، فإذا صلى المكتوبة شد فإذا لقيه اعتنقه أو التزمه". "المحاملي".
25572 ۔۔۔ حسن روایت کی ہے کہ سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) رات کو اپنے دوستوں میں سے ایک شخص کا بہت زیادہ تذکرہ کرتے تھے اور فرماتے : اے رات کی درازی ، جب فرض نماز پڑھتے فورا اس کی طرف لپک جاتے جب اس سے ملاقات کرتے اسے گلے لگا لیتے اور اس کے ساتھ چمٹ جاتے ۔ (رواہ المحاملی)

25573

25573- عن عمر قال: "أحب الناس إلي من رفع إلي عيوبي". "ابن سعد".
25573 ۔۔۔ سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) فرماتے ہیں لوگوں میں مجھے سب سے زیادہ محبوب وہ ہے جو مجھ سے میرے عیوب بیان کرے ۔ (رواہ ابن سعد)

25574

25574- عن علي قال: "أحبب حبيبا هونا ما، عسى أن يكون بغيضك يوما ما، وأبغض بغيضك هونا ما، عسى أن يكون حبيبك يوما ما". "مسدد وابن جرير، هب؛ وقال: روي من أوجه ضعيفة مرفوعا والمحفوظ موقوف".
25574 ۔۔۔ سیدنا حضرت علی المرتضی (رض) فرماتے ہیں : اپنے دوست سے اندازے کی محبت کرو ہوسکتا ہے کسی دن وہ تمہارا دشمن بن جائے اپنے دشمن سے دشمنی بھی اندازے کی کرو ہوسکتا ہے کسی دن وہ تمہارا دوست بن جائے ۔ (رواہ مسدد وابن جریر وٍالبیہقی فی شعب الایمان، وقال روی من اوجہ ضعیفۃ مرفوعا والمحفوظ موقوف) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے اسنی المطالب 60، والاتقان 61 ۔

25575

25575- عن أنس عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: "لا تقاطعوا ولا تدابروا ولا تحاسدوا ولا تباغضوا، وكونوا عباد الله إخوانا، لا يحل لمسلم أن يهجر أخاه فوق ثلاث". "ابن النجار".
25575 ۔۔۔ حضرت انس بن مالک (رض) کی روایت ہے کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : آپس میں قطع تعلقی نہ کرو ، ایک دوسرے سے منہ نہ موڑو ایک دوسرے سے حسد نہ کرو ایک دوسرے سے بغض نہ کرو اے اللہ کے بندو ! آپس میں بھائی بھائی بن جاؤ کسی مسلمان کے لیے حلال نہیں کہ وہ اپنے بھائی کو تین دن سے زیادہ چھوڑے رکھے ۔ (رواہ ابن النجار) ۔ کلام : ۔۔۔ ذخیرۃ الحفاظ میں بغض کی عبارت نہیں دیکھی 6122 ۔

25576

25576- عن المدائني قال: قال علي بن أبي طالب: "لا تؤاخ الفاجر فإنه يزين لك فعله، ويحب لو أنك مثله، ويزين لك أسوأ خصاله، ومدخله عليك ومخرجه من عندك شين وعار، ولا الأحمق فإنه يجهد نفسه لك ولا ينفعك، وربما أراد أن ينفعك فيضرك، فسكوته خير من نطقه، وبعده خير من قربه، وموته خير من حياته، ولا الكذاب فإنه لا ينفعك معه عيش ينقل حديثك وينقل الحديث إليك وإن تحدث بالصدق فما يصدق". "الدينوري كر".
25576 ۔۔۔ مدائنی روایت کی ہے کہ سیدنا حضرت علی المرتضی (رض) فرماتے ہیں : فاجر (گناہ گار) سے دوستی مت رکھو چونکہ وہ تمہارے سامنے ملمع سازی کرے گا وہ چاہے گا کہ تم بھی اس جیسے ہوجاؤ وہ اپنی بری خصلتیں خوبصورت کرکے تمہارے سامنے پیش کرے گا اس کا تمہارے پاس آنا اور جانا باعث رسوائی اور عیب ہے بیوقوف کو دوست مت بناؤ وہ تمہارے سامنے خوب محنت و مجاہدہ سے کام لے گا مگر تمہیں نفع نہیں پہنچائے گا بسا اوقات تمہیں نفع پہنچانے کی کوشش کرے گا لیکن نہیں نقصان پہنچا جائے گا اس کی خاموشی بولنے سے بہتر ہے اس کا دور رہنا اس کے قریب رہنے سے بہتر ہے اس کا مرجانا زندہ رہنے سے بہتر ہے ، جھوٹے شخص کو بھی دوست مت بناؤ چونکہ وہ تمہیں نفع نہیں پہنچا سکتا وہ تمہاری باتیں دوسروں تک منتقل کرے گا اور دوسروں کی باتیں تمہارے پاس لائے گا اگر تکلف کرکے سچ بولنے کی کوشش کرے گا پھر بھی سچ نہیں بولے گا ۔ (رواہ الدینوری وابن عساکر)

25577

25577- عن علي قال: "اعرف الحق لمن عرفه لك شريفا أو وضعيعا، واطرح عنك واردات الهموم بعزائم الصبر". "ابن أبي الدنيا في الصبر والدينوري".
25577 ۔۔۔ سیدنا حضرت علی المرتضی (رض) روایت کی ہے کہ حق کو پہچانو خواہ اس کا ظہور کسی شریف اور کمزور آدمی سے ہو غم اور پریشانی کو صبر سے ٹالتے رہو ۔ (رواہ ابن ابی الدنیا فی الصبر والدینوری)

25578

25578- عن أنس "أن رجلا قال: يا رسول الله إني أحب فلانا في الله، قال: "فأخبرته؟ " قال: لا قال: "قم فأخبره فلقيه" فقال: إني أحبك في الله يا فلان فقال له: أحبك الذي أحببتني له". "كر".
25578 ۔۔۔ حضرت انس بن مالک (رض) روایت کی ہے کہ ایک شخص نے عرض کی یا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) میں محض اللہ کے لیے فلاں شخص سے محبت کرتا ہوں آپ نے فرمایا : کیا تم نے اسے خبر کردی ہے ؟ جواب دیا نہیں ، آپ نے فرمایا : کھڑے ہوجاؤ اور سے خبر کرو ، چنانچہ وہ شخص اس آدمی سے ملا اور کہا : میں محض اللہ کے لیے تجھ سے محبت کرتا ہوں اس نے جواب میں کہا : جس ذات کے لیے تو مجھ سے محبت کرتا ہے وہ تجھ سے محبت کرے ۔ (رواہ ابن عساکر)

25579

25579- عن أنس "أن رجلا قال: يا رسول الله إني أحب فلانا في الله عز وجل قال: "فأخبرته؟ " قال: لا، قال: "قم فأخبره"، قال: فأتيته فقلت: إني أحبك في الله يا فلان، فقال: أحبك الله الذي أحببتني له". "ابن النجار".
25579 ۔۔۔ حضرت انس بن مالک (رض) روایت کی ہے کہ ایک شخص نے عرض کیا : یارسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) میں فلاں شخص سے محض اللہ کے لیے محبت کرتا ہوں آپ نے فرمایا : کیا تو نے اسے خبر کردی ہے ؟ جواب دیا نہیں ، آپ نے فرمایا : کھڑے ہوجاؤ اور اسے خبر کر دو ۔ چنانچہ وہ شخص اس آدمی کے پاس آیا اور کہنے لگا : اے شخص ! میں تجھ سے اللہ کے لیے محبت کرتا ہوں اس نے کہا : جس اللہ کے لیے تو مجھ سے محبت کرتا ہے وہ بھی تجھ سے محبت کرے ۔ (رواہ ابن النجار)

25580

25580- عن عبد الله بن علقمة بن أبي الفغواء الخزاعي عن أبيه قال: "بعثني النبي صلى الله عليه وسلم بمال إلى أبي سفيان بن حرب يفرقه في فقراء قريش وهم مشركون يتألفهم، فقال لي: "التمس صاحبا"، فلقيت عمرو بن أمية الضمري قال: فأنا أخرج معك وألتمس صحبتك، فجئت النبي صلى الله عليه وسلم فقلت: يا رسول الله إني قد وجدت صاحبا، قال: "من؟ " قلت: عمرو ابن أمية الضمري زعم أنه سيحسن صحبتي قال: " فهو إذن"، فلما أجمعت المسير خلا بي دونه فقال: "يا علقمة إذا بلغت بلاد بني ضمرة فكن من أخيك على حذر، فإنك قد سمعت قول القائل: أخوك البكري ولا تأمنه"، فخرجنا حتى إذا جئنا الأبواء، وهي بلاد بني ضمرة قال عمرو بن أمية: إني أريد أن آتي بعض قومي ها هنا لحاجة لي، قلت: لا عليك، فلما ولى ضربت بعيري وذكرت ما وصاني به النبي صلى الله عليه وسلم، فإذا هو قد طلع بنفر منهم معهم القسي والنبل فلما رأيتهم ضربت بعيري فلما رآني قد قذفت القوم أدركني فقال: جئت قومي وكانت لي إليهم حاجة، فقلت: أجل، فلما قدمت مكة دفعت المال إلى أبي سفيان فجعل أبو سفيان يقول: من أبر من هذا ولا أوصل يعني النبي صلى الله عليه وسلم إنا نجاهده ونطلب دمه وهو يبعث إلينا بالصلات يبرنا بها". "كر". مر برقم [24782] .
25580 ۔۔۔ عبداللہ بن علقمہ بن ابی فغواء خزاعی اپنے والد علقمہ (رض) سے روایت نقل کرتے ہیں وہ کہتے ہیں ، مجھے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کچھ مال دے کر ابو سفیان بن حرب کے پاس بھیجا تاکہ وہ مال ابو سفیان فقرائے قریش میں تقسیم کر دے حالانکہ وہ لوگ مشرک تھے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ان لوگوں کی تالیف قلب چاہتے تھے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اپنے لیے کوئی رفیق سفر تلاش کرلو چنانچہ حضرت عمرو بن امیہ ضمری (رض) سے میری ملاقات ہوئی انھوں نے کہا : میں تمہارے ساتھ جاؤں گا اور تمہارے ساتھ میری رفاقت اچھی رہے گی میں نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت اقدس میں حاضر ہوا اور عرض کیا : یا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) میں نے اپنے لیے رفیق سفر تلاش کرلیا ہے فرمایا : وہ کون ہے ؟ میں نے عرض کیا : وہ عمرو بن امیہ ضمری ہے۔ وہ کہتا ہے کہ میری رفاقت اچھی رہے گی فرمایا : وہ ایسا ہی ہے ، علقمہ (رض) کہتے ہیں : جب میں سفر سے ذرا بچ کے رہو ، چونکہ تم نے کسی کہنے والے کا قول سنا ہوگا ” اخوک الکبری لا تامنہ “ یعنی اپنے بکری دوست پر بھروسہ نہ کرو ۔ چنانچہ ہم سفر پر چل پڑے اور جب ہم مقام ابواء پہنچے جو کہ بنی ضمرہ کا علاقہ ہے عمرو بن امیہ نے کہا : میں اپنے قوم کے کے بعض لوگوں کے پاس جانا چاہتا ہوں مجھے ایک ضروری کام ہے میں نے اسے جانے کی اجازت دے دی جب وہ جانے لگا مجھے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی نصیحت یاد آگئی اور اپنے اونٹ کو چابک مار کر آگے بڑھانا شروع کردیا ، کیا دیکھتا ہوں کہ عمرو بن امیہ ضمری ایک طرف سے چند لوگوں کے ہمراہ تیر اور کمانیں اٹھائے ہوئے نمودار ہو جب میں نے انھیں دیکھا تو میں نے اونٹ کو اور زیادہ تیز کردیا جب میں ان لوگوں سے آگے نکل گیا کچھ دور جانے کے بعد عمرو نے مجھے پکڑ لیا اور بولا : میں ایک ضروری کام کے لیے اپنی قوم کے پاس گیا تھا میں نے کہا : جی ہاں ، جب میں مکہ پہنچا اور مال ابو سفیان کے حوالے کردیا ابو سفیان کہنے لگا محمد سے بڑھ کر زیادہ مہربان کون ہوسکتا ہے ہم اس سے جنگ کرتے ہیں اور اس کے خون کے پیاسے ہیں جبکہ وہ ہمیں ہدیے بھیجتا ہے اور ہمارے اوپر احسانات کرتا ہے۔ (رواہ ابن عساکر) حدیث 42782 نمبر پر گزر چکی ہے۔

25581

25581- {مسند الحارث غير منسوب} عن حماد بن سلمة عن ثابت عن حبيب بن سبيعة الضبعي عن الحارث "أن رجلا كان جالسا عند النبي صلى الله عليه وسلم فمر رجل فقال: يا رسول الله إني أحبه في الله، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: "أعلمته ذلك؟ " قال: لا، قال: "فاذهب"، فقال: أحبك الله الذي أحببتني له". "أبو نعيم".
25581 ۔۔۔ ” مسند حارث غیر منسوب “ حماد بن سلمہ عن ثابت حبیب بن سبیعہ ضبعی کی سند سے حارث (رض) روایت کی ہے کہ کے پاس ایک شخص بیٹھا ہوا تھا اتنے میں ایک شخص کا ادھر سے گزر ہوا اور وہ بولا : یا رسول اللہ ! میں محض اللہ تعالیٰ کے لیے اس شخص سے محبت کرتا ہوں ۔۔۔ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کیا تم نے اسے بتایا ہے ؟ عرض کیا : نہیں ۔ فرمایا : چلے جاؤ آپ کے پاس بیٹھا ہوا شخص بولا : اللہ تبارک وتعالیٰ تجھ سے محبت کرے جس کی خاطر تو مجھ سے محبت کرتا ہے۔ (رواہ ابو نعیم)

25582

25582- "من مسند رباح بن الربيع" "غزونا مع النبي صلى الله عليه وسلم وكان قد أعطى كل ثلاثة منا بعيرا يركبه اثنان ويسوقه واحد في الصحارى وننزل في الجبال فمر بي رسول الله صلى الله عليه وسلم وأنا أمشي فقال لي: "أراك يا رباح ماشيا؟ " فقلت: إنما نزلت الساعة، وهذان صاحباي قد ركبا فمر بصاحبي فأناخا بعيرهما ونزلا عنه، فلما انتهيت قالا: اركب صدر هذا البعير فلا تزال عليه حتى ترجع ونعتقب أنا وصاحبي قلت: ولم؟ قالا: قال رسول الله: "إن لكما رفيقا صالحا فأحسنا صحبته". "طب".
25582 ۔۔۔ ” مسند رباح بن ربیع “ رباح بن ربیع (رض) کہتے ہیں ہم نے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ جہاد کیا آپ نے ہم میں سے ہر تین آدمیوں کو ایک اونٹ دیا تھا صحرا میں دو آدمی اونٹ پر سوار ہوتے اور تیسرا اسے ہانکتا تھا ہم پہاڑ میں جا اترے اتنے میں نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) میرے پاس سے گزرے جبکہ میں پیدل چل رہا تھا آپ نے فرمایا : اے رباح ! میں تجھے پیدل چلتا دیکھ رہا ہوں میں نے عرض کہا : میں ابھی ابھی اترا ہوں جبکہ میرے یہ دو ساتھی سوار ہوئے ہیں آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) میرے دو رفقائے سفر کے پاس سے گزرے انھوں نے اونٹ بٹھا دیا اور دونوں نیچے اتر آئے جب میں ان کے پاس پہنچا وہ بولے : اس اونٹ کے سینے پر (یعنی آگے) تم سوار ہوجاؤ تم برابر ہو گے تاوقتیکہ واپس لوٹ آؤ پیدل چلنے کی باری میرے اور میرے دوسرے ساتھی کے درمیان ہوگی میں نے پوچھا : بھلا یہ کیوں ؟ وہ بولے : رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا ہے کہ تمہارا رفیق سفر نیک و صالح آدمی ہے لہٰذا اس کے ساتھ اچھی رفاقت رکھو ۔ (رواہ الطبرانی)

25583

25583- عن رباح بن الربيع بن مرقع بن صيفي عن أبي مالك النخعي عن سلمة بن كهيل عن أبي جحيفة قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: "جالسوا العلماء وسائلوا الكبراء وخالطوا الحكماء". "العسكري".
25583 ۔۔۔ رباح بن ربیع بن مرقع بن صیفی ، ابو مالک نخعی سلمہ بن کہیل حضرت ابو جحیفہ (رض) سے روایت نقل کرتے ہیں کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : علماء کے ساتھ مل بیٹھا کرو ، بڑوں سے سوالات کیا کرو اور داناؤں کے ساتھ اختلاط رکھو، (رواہ العسکری) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے اسنی المطالب 528 والجامع المصنف 165، 235 ۔

25584

25584- عن مسعر عن سلمة بن كهيل عن أبي جحيفة قال: كان يقال "جالس الكبراء وخالط العلماء وخالل الحكماء". "العسكري".
25584 ۔۔۔ مسعر ، سلمہ بن کہیل ، ابو جحفیہ (رض) کی روایت نقل کرتے ہیں وہ فرماتے ہیں : کہا تھا کہ بڑوں کے ساتھ مل بیٹھو ، علماء کے ساتھ اختلاط رکھو اور داناؤں سے دوستی رکھو ۔ (رواہ العسکری)

25585

25585- عن ابن عباس قال: "قيل يا رسول الله أي رجل منا خير؟ قال: "من تذكركم الله رؤيته، وزاد في علمكم منطقه، وذكركم الآخرة عمله". "هب وضعفه". مر برقم [24820] .
25585 ۔۔۔ حضرت عبداللہ بن عباس (رض) روایت کی ہے کہ عرض کیا گیا : یا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ہم میں سے کون شخص بہتر ہے آپ نے فرمایا : جس کا دیدار تمہیں اللہ تعالیٰ کی یاد دلائے اور اس کی گفتگو تمہارے علم میں اضافہ کرے اور اس کا عمل تمہیں آخرت کی یاد دلائے ۔ (رواہ البیہقی فی شعب الایمانوضعفہ) حدیث 24820 پر گذر چکی ہے۔

25586

25586- عن ابن عباس قال: "قلنا يا رسول الله من نجالس؟ قال: "من يزيد في علمكم منطقه، ويرغبكم في الآخرة عمله، ويزهدكم في الدنيا فعله". "ابن النجار؛ وفيه مبارك بن حسان قال الأزدي رمى بالكذب".
25586 ۔۔۔ حضرت عبداللہ بن عباس (رض) ہم نے عرض کیا : یا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ہم کن لوگوں کے ساتھ مل بیٹھیں ؟ آپ نے فرمایا : جس کی گفتگو تمہارے علم میں اضافہ کرے جس کا عمل تمہیں آخرت کی طرف رغبت دلائے اور جس کا فعل تمہیں دنیا سے بےرغبتی دلائے ۔ (رواہ ابن النجار وفیہ مبارک بن حسان قال الازدی رمی بالکذب)

25587

25587- عن ابن عباس قال: "قيل يا رسول الله أي جلسائنا خير قال: "من يذكركم الله رؤيته وزاد في علمكم منطقه وذكركم الآخرة عمله". "ابن النجار".
25587 ۔۔۔ حضرت عبداللہ بن عباس (رض) روایت کی ہے کہ عرض کیا گیا : یا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ہمارے ہم جلیسوں میں کون سب سے بہتر ہے ؟ آپ نے فرمایا : جس کا دیدار تمہیں اللہ تعالیٰ کی یاد دلائے جس کی گفتگو تمہارے علم میں اضافہ کرے اور جس کا عمل تمہیں آخرت کی یاد دلائے ۔ (رواہ ابن النجار) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے : ذخیرۃ الحفاظ 3867 ۔

25588

25588- عن ابن عباس قال: "قيل يا رسول الله من نجالس أو قال: أي جلسائنا خير قال: "من ذكركم الله رؤيته، وزاد في علمكم منطقه، وذكركم الآخرة عمله". "العسكري في الأمثال".
25588 ۔۔۔ حضرت عبداللہ بن عباس (رض) روایت کی ہے کہ عرض کیا گیا : یارسول اللہ ! ہم کن لوگوں کے ساتھ مل بیٹھیں ؟ یا عرض کیا گیا کہ ہمارے کون سے ہم جلیس بہتر ہیں ؟ آپ نے فرمایا : جس کا دیدار تمہیں اللہ تعالیٰ کی یاد دلائے جس کی گفتگو تمہارے علم میں اضافہ کرے اور جس کا علم تمہیں آخرت کی یاد دلائے ۔ (رواہ العسکری فی الامثال)

25589

25589- عن عبد الله بن عمرو قال: "ما زلنا نسمع زرغبا تزدد حبا حتى سمعت ذلك من رسول الله صلى الله عليه وسلم". "ابن النجار".
25589 ۔۔۔ حضرت عبداللہ بن عمرو (رض) فرماتے ہیں : ہم برابر سنتے رہتے تھے کہ وقفے کے بعد ملاقات کرو محبت میں اضافہ ہوگا حتی کہ میں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے یہ فرمان سن لیا ۔ (رواہ ابن النجار)

25590

25590- عن أبي ذر قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: "يا أبا ذر زر غبا تزدد حبا". "كر"
25590 ۔۔۔ حضرت ابوذر (رض) روایت کی ہے کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اے ابوذر (رض) ! وقفہ کے بعد ملاقات کرو یوں محبت میں اضافہ ہوگا ۔ (رواہ ابن عساکر)

25591

25591- "مسند علي" عن علي قال: "من أراد أن ينصف الناس من نفسه فليحب لهم ما يحب لنفسه". "كر".
25591 ۔۔۔ ” مسند علی (رض) “ سیدنا حضرت علی المرتضی (رض) فرماتے ہیں : جو شخص اپنے نفس سے لوگوں کو انصاف دلانا چاہے اسے چاہیے کہ لوگوں کے لیے وہی چیز پسند کرے جو اپنے لیے پسند کرتا ہوں ۔ (رواہ ابن عساکر)

25592

25592- عن الشعبي قال: قال: علي بن أبي طالب لرجل ذكر له صحبة رجل به رهق لا تصحب أخا الجهل ... وإياك وإياه فكم من جاهل أردى ... حليما حين آخاه يقاس المرء بالمرء ... إذا هو ما شاه وللشيء من الشيء ... مقايس وأشباه وللقلب على القلب ... دليل حين يلقاه
25592 ۔۔۔ شعبی کہتے ہیں : سیدنا حضرت علی المرتضی (رض) ایک شخص نے فرمایا وہ شخص ایسے آدمی کی صحبت میں بیٹھا تھا جو برائیوں کا مرتکب تھا ، یہ اشعار کہے ۔

25593

25593- عن مجاهد قال: "كانوا يقولون: لا خير لك في صحبة من لا يرى لك من الحق مثل ما ترى". "عب".
25593 ۔۔۔ مجاہد کہتے ہیں صحابہ کرام رضوان اللہ تعالیٰ عنہم اجمعین فرمایا کرتے تھے کہ اس شخص کی صحبت میں تمہارے کوئی بھلائی نہیں جو تمہارے حق کو ایسا نہ دیکھتا ہوں جیسے تم دیکھتے ہو ۔ (رواہ عبدالرزاق) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے : کشف الخفاء 3063 ۔

25594

25594- عن محمد بن الحنفية قال: "من أحب رجلا على عدل ظهر منه، وهو في علم الله من أهل النار آجره الله كما لو كان من أهل الجنة، ومن أبغض رجلا على جور وهو في علم الله من أهل الجنة آجره الله كما لو كان من أهل النار. "عب".
25594 ۔۔۔ محمد بن حنفیہ (رح) فرماتے ہیں جو شخص کسی آدمی سے اس کے عدل و انصاف کی بناء پر محبت کرتا ہو حالانکہ وہ شخض اللہ کے علم میں اہل دوزخ میں سے ہے اللہ تعالیٰ محبت کرنے والے کو اجر وثواب عطا فرمائے گا جیسا کہ وہ (یعنی محبوب) اہل جنت میں سے ہو ۔ جو شخص نے کسی آدمی سے اس کے ظلم کی وجہ سے بغض کرتا ہو حالانکہ وہ (یعنی مبغوض) اللہ تعالیٰ کے علم میں اہل جنت میں سے اللہ تعالیٰ بغض رکھنے والے کو اجر وثواب عطا فرمائے گا جیسا کہ وہ اہل دوزخ میں سے ہو۔ (رواہ عبدالرزاق)

25595

25595- عن محمد بن الحنفية قال: "من أحب رجلا أثابه الله ثواب من أحب رجلا من أهل الجنة وإن كان الذي أحبه من أهل النار لأنه أحبه على خصلة حسنة رآها منه، ومن أبغض رجلا أثابه الله ثواب من أبغض رجلا من أهل النار وإن كان الذي أبغضه من أهل الجنة لأنه أبغضه على خصلة سيئة رآها منه". "كر".
25595 ۔۔۔ محمد بن حنیفہ (رح) فرماتے ہیں : جس نے کسی شخص سے محبت کی اللہ تعالیٰ اسے اس شخص جیسا ثواب عطا فرمائے گا جو اہل جنت میں سے کسی آدمی سے محبت کرتا ہو، اگرچہ اس کا محبوب اہل دوزخ میں سے کیوں نہ ہو ۔ چونکہ وہ ایک اچھی خصلت کی وجہ سے اس سے محبت کرتا ہے جو اس میں موجود دیکھتا ہے جس نے کسی شخص سے بغض رکھا اللہ تعالیٰ اسے اس شخص جیسا ثواب عطا فرمائے گا جو اہل دوزخ میں سے کسی آدمی سے بغض رکھتا ہو اگرچہ اس کا مبغوض اہل جنت میں سے کیوں نہ ہو چونکہ وہ ایک بری خصلت کی وجہ سے اس سے بغض رکھتا ہے جو اس میں دیکھتا ہے۔ (رواہ ابن عساکر)

25596

25596- عن علي قال: "من أنزل الناس منازلهم رفع المؤنة عن نفسه ومن رفع أخاه فوق قدره اجتر عداوته". "النولسي في العلم".
25596 ۔۔۔ سیدنا حضرت علی المرتضی (رض) روایت کی ہے کہ جس شخص نے لوگوں کو ان کے مراتب کے مطابق مقام دیا وہ اپنی ذمہ داری سے بری الذمہ ہوگیا اور جس شخص نے اپنے دوست کو اس کے مقام سے زیادہ فوقیت دی گویا اس سے دشمنی کرنے میں زیادہ جرات سے کام لیا ۔ (رواہ النولسی فی العلم)

25597

25597- عن نهار البحري قال: قال علي بن أبي طالب: "إياك وصحبة الفاجر، والكذاب، والأحمق، والبخيل، والجبان، فأما الفاجر فيزرى فعله ود أنك مثله فدخوله عليك شين وخروجه من عندك شين، وأما الكذاب فينقل حديثك إلى الناس وحديث الناس إليك فيشب العداوة وينبت السخائم في صدور الناس، وأما الأحمق فلا يهديك لرشد ولا يصرف السوء عن نفسه فبعده خير لك من قربه، وسكوته خير لك من نطقه، وموته خير لك من حياته، وأما البخيل فأقرب ما تكون أبعد ما يكون إذا احتجت، وأما الجبان فحين ينزل بك أمر تحتاج إلى عونه يفر ويدعك. "وكيع".
25597 ۔۔۔ نہار بحری کی روایت ہے کہ سیدنا حضرت علی المرتضی (رض) فرماتے ہیں : فاجر جھوٹے ، بیوقوف ، بخیل اور بزدل کی صحبت سے اجتناب کرو ، رہی بات فاجر کی سوا اس کا فعل نہایت کمتر ہوتا ہے وہ یہی چاہے گا کہ تم بھی اس جیسے ہوجاؤ اس کا تمہارے پاس آنا بھی عیب ہے اور اس کا تمہارے پاس سے باہر جانا بھی عیب ہے رہی بات جھوٹے (کذاب) کی سو وہ تمہاری باتیں لوگوں تک پہنچائے گا اور لوگوں کی باتیں تمہیں پہنچائے گا یوں عداوت بھڑک اٹھے گی اور لوگوں کے دلوں میں کینہ جنم لے گا ، رہی بات بیوقوف کی سوا چھائی کی طرف تمہاری رہنمائی کبھی نہیں کرسکتا وہ تو اپنی ذات سے برائی کو دور نہیں کرسکتا اس کی دوری اس کے قریب سے بدرجہا بہتر ہے اس کا خاموش رہنا اس کی گفتگو سے بہتر ہے اسی موت اس کی حیات سے بہتر ہے رہی بات بخیل کی سو جب تمہیں اس کی حاجت پیش آئے گی وہ باوجود تمہارے قریب ہونے کے تم سے دور رہے گا رہی بات بزدل کی سو جب تم مشکل میں گرفتار ہو گے اور تمہیں اس کی ضرورت پڑے گی وہ تمہیں اکیلا چھوڑ کر بھاگ جائے گا ۔ (رواہ وکیع)

25598

25598- "مسند أكثم بن الجون" عن حيي بن عبد الله الوصابي حدثني أبو عبد الله الدمشقي قال: "شهدت أكثم بن الجون الخزاعي الكلبي يقول: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: "يا أكثم بن الجون اغز مع غير قومك بحسن خلقك وتكرم على رفقائك". "الحسن بن سفيان وأبو نعيم".
25598 ۔۔۔ ” مسند اکثم بن جون “ جی بن عبداللہ وصابی ‘ ابو عبداللہ دمشقی روایت کی ہے کہ میں اکثم بن جون خزاعی کلبی کے پاس حاضر ہوا انھوں نے مجھے حدیث سنائی کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اے اکثم بن جون ! اپنی قوم کے علاوہ دوسرے لوگوں کے ہمراہ جہاد کرو اور عمدہ اخلاق کو ملحوظ رکھو یوں تم اپنے رفقاء پر فوقیت لے جاؤ گے ۔ (رواہ الحسن بن سفیان وابو نعیم)

25599

25599- "أيضا" عن سعيد بن سنان قال: حدثني عبيد الله الوصابي رجل من أهل الشام قال: حدثني رجل من أصحاب النبي صلى الله عليه وسلم يقال له أكثم بن الجون قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: "يا أكثم لا يصحبك إلا أمين، وخير السرايا أربع مائة، وخير الجيوش أربعة آلاف، ولن يغلب قوم يبلغوا اثني عشر ألفا". "ابن منده وأبو نعيم، ق".
25599 ۔۔۔ ” ایضا “ سعید بن سنان عبید اللہ وصابی (اہل شام میں سے ایک شخص ہیں) کہتے ہیں مجھے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی صحابہ کرام رضوان اللہ تعالیٰ عنہم اجمعین میں سے ایک شخص نے حدیث سنائی ہے اسے اکثم بن جون کہا جاتا تھا اس نے کہا کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : اے اکثم ! تمہارے صحبت میں امانتدار شخص ہی ہونا چاہیے وہ سریہ سب سے اچھا ہے جو چار سو افراد پر مشتمل ہو ، سب سے بہترین لشکر وہ ہے جو ہزار افراد پر مشتمل ہو ، وہ قوم کبھی مغلوب نہیں ہوسکتی جس کی تعداد بارہ ہزار ہو۔ (رواہ ابن مندہ وابو نعیم والبخاری ومسلم)

25600

25600- "مسند أنس" عن أبي سلمة العاملي عن الزهري عن أنس أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال لأكثم بن الجون الخزاعي: "اغز مع غير قومك بحسن خلقك وتكرم على رفقائك، يا أكثم خير الرفقاء أربعة وخير الطلائع أربعون وخير السرايا أربع مائة وخير الجيوش أربعة آلاف ولن يؤتى اثني عشر من قلة". "هـ وابن أبي حاتم في العلل والعسكري في الأمثال والبغوي والباوردي وابن منده وأبو نعيم؛ والعاملي متروك ورواه "كر" من طريق العاملي وأبي بشر قالا: ثنا الزهري به وقال أبو بشر هذا هو عبد الوليد ابن محمد الموقدي".
25600 ۔۔۔ ” مسند انس “ ابو سلمہ عاملی ، زھری کی سند سے حضرت انس بن مالک (رض) کی روایت ہے کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اکثم بن جون (رض) سے فرمایا : اپنی قوم کے علاوہ دوسرے لوگوں کے ہمراہ حسن خلق کو ملحوظ رکھتے ہوئے جہاد کرو تمہارے رفقاء پر تمہیں فوقیت دی جائے گی اے اکثم ! چار اشخاص کی رفاقت سب سے اچھی ہے چالیس افراد پر مشتمل سب سے اچھا ہر اول دستہ ہوتا ہے چار افراد پر مشتمل سر یہ بہت اچھا ہوتا ہے چار ہزار نفوس پر مشتمل لشکر سب سے اچھا ہے اور بارہ ہزار نفوس کو قلیل نہیں شمار کیا جاتا ۔ (رواہ ابن ماجہ وابن ابی حاتم فی العلل والعسکری فی الامثال والبغوی والباروردی وابن مندہ وابو نعیم والعاملی متروک ورواہ ابن عساکر من طریق العاملی وابی بشر قالا : حدثنا الزھری بہ وقال ابو بشر ھذا ھو عبدالولید ابن محمد الموقدی) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے : ضعیف الجامع 6379 ۔

25601

25601- عن أسلم قال: "خرجت في سفر فلما رجعت قال لي عمر من صحبت؟ قلت: صحبت رجلا من بني بكر بن وائل فقال عمر: أما سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: "أخوك البكري ولا تأمنه". "عق، طس؛ قال عق فيه زيد بن عبد الرحمن بن أسلم منكر الحديث لا يتابع ولا يعرف إلا به". مر برقم [24782] .
25601 ۔۔۔ اسلم کی روایت ہے کہتے ہیں : میں ایک سفر سے واپس لوٹا مجھ سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) نے پوچھا : کس کی رفاقت میں سفر کیا ہے ؟ میں نے کہا : بن بکر بن وائل کا ایک شخص میرا رفیق سفر تھا سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) نے فرمایا کیا تم نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو ارشاد فرماتے نہیں سنا : اپنے بکری دوست پر بھروسہ مت کرو۔ (رواہ العقیلی والطبرانی فی الاوسط قال العقیلی فیہ زید بن عبدالرحمن بن اسلم منکر الحدیث لایتابع ولا یعرف الابہ) حدیث 24782 ۔ نمبر پر گذرچ کی ہے۔

25602

25602- عن عمر قال: "ثلاثة هن فواقر جار سوء في دار مقامة، وزوجة سوء إن دخلت عليها لسنتك وإن غبت لم تأمنها، وسلطان إن أحسنت لم يقبل وإن أسأت لم يقلك "هب".
25602 ۔۔۔ سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) فرماتے ہیں : تین چیزیں کمر توڑ دیتی ہیں ، مستقل قیام گاہ میں برا پڑوسی ، بری بیوی چنانچہ اگر تم اس کے پاس آؤ زبان درازی شروع کردیتی ہے اگر غائب ہوجاؤ اس پر بھروسہ نہیں کرتے تیسرا بادشاہ اگر تم اس کے ساتھ اچھائی کرو وہ تمہاری اچھائی قبول نہیں کرتا اگر تم برائی کر بیٹھو وہ تمہیں معاف نہیں کرے گا ۔ (رواہ ٍالبیہقی فی شعب الایمان)

25603

25603- عن علي قال: "اتقوا أبواب السلطان". "هب".
25603 ۔۔۔ سیدنا حضرت علی المرتضی (رض) فرماتے ہیں : بادشاہ کے دروازوں سے بچتے رہو۔ (رواہ ٍالبیہقی فی شعب الایمان)

25604

25604- "مسند الصديق رضي الله عنه" عن عبد الرحمن بن القاسم عن أبيه "أن أبا بكر مر بعبد الرحمن بن أبي بكر وهو يماظ جارا له فقال لا تماظ جارك فإن هذا يبقى ويذهب الناس". "ابن المبارك وأبو عبيد في الغريب والخرائطي في مكارم الأخلاق، هب".
25604 ۔۔۔ ” مسند صدیق (رض) “۔ عبدالرحمن بن قاسم کی روایت ہے کہ سیدنا حضرت ابوبکر صدیق (رض) ، عبدالرحمن بن ابی بکر (رض) کے پاس سے گزرے عبدالرحمن (رض) اپنے پڑوسی سے سخت جھگڑا کر رہے تھے سیدنا حضرت ابوبکر صدیق (رض) نے عبدالرحمن سے فرمایا : اپنے پڑوسی سے مت جھگڑو چونکہ لوگ چلے جاتے ہیں اور پڑوسی باقی رہ جاتا ہے۔ (رواہ ابن المبارک وابو عبید فی الغریب والخرائطی فی مکارم الاخلاق وٍالبیہقی فی شعب الایمان)

25605

25605- عن ضمرة قال: "جاء رجل إلى علي بن أبي طالب يشكو جاره فقال: الحجارة تجيئني من الليل يرمي بها، فقال: أعدها من حيث تجيئك ثم قال: إن الشر لا يصلحه إلا الشر". "ابن السمعاني".
25605 ۔۔۔ ضمرہ کہتے ہیں : ایک شخص سیدنا حضرت علی المرتضی (رض) کے پاس آیا اور اپنے پڑوسی کی شکایت کرنے لگا بولا : رات کو مجھے پتھر مارے جاتے ہیں سیدنا حضرت علی المرتضی (رض) نے فرمایا : جہاں سے پتھر آتے ہیں تم بھی ادھر واپس پھینک دیا کرو پھر فرمایا : شر کی اصلاح شر سے ہوتی ہے۔ (رواہ السمعانی)

25606

25606- "مسند بريدة بن الحصيب الأسلمي" عن بريدة عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: "جاء جبريل يوما فقال: أنت في الظل وأصحابك في الشمس". "ابن منده؛ وقال: منكر".
25606 ۔۔۔ ” مسند بریدہ بن حصیب اسلمی “ بریدہ (رض) کی روایت ہے کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : ایک دن جبرائیل امین (علیہ السلام) تشریف لائے اور فرمایا : تم سائے میں بیٹھے ہو حالانکہ تمہارے اصحاب دھوپ میں بیٹھے ہیں۔ (رواہ ابن مندہ وقال منکر)

25607

25607- عن محمد بن عبد الله بن سلام أنه أتى رسول الله صلى الله عليه وسلم فقال: "آذاني جاري، فقال: "اصبر" ثم عاد إليه الثانية فقال: آذاني جاري، فقال: " اصبر"، ثم عاد الثالثة فقال: آذاني جاري، فقال: "اعمد إلى متاعك فاقذفه في السكة، فإذا أتى عليك آت فقل: آذاني جاري فتحقق عليه اللعنة من كان يؤمن بالله واليوم الآخر فليكرم جاره، ومن كان يؤمن بالله واليوم الآخر فليكرم ضيفه، ومن كان يؤمن بالله واليوم الآخر فليقل خيرا أو يسكت". "أبو نعيم في المعرفة".
25607 ۔۔۔ محمد بن عبداللہ بن سلام کی روایت ہے کہ وہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کیا : میرے پڑوسی نے مجھے اذیت پہنچائی ہے، آپ نے فرمایا : صبر کرو محمد بن عبداللہ دوسری بار پھر حاضر ہوئے آپ نے فرمایا : صبر کرو تیسری بار پھر حاضر ہوئے اور عرض کیا : میرے پڑوسی نے مجھے اذیت پہنچائی ہے آپ نے فرمایا : اپنا سازو سامان اٹھا کر گلی میں پھینک دو جب کوئی تمہارے پاس آئے کہو : میرے پڑوسی نے مجھے اذیت پہنچائی ہے یوں اس طرح اس پر لعنت متحقق ہوجائے گی چونکہ جو شخص اللہ تعالیٰ اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتا ہو وہ اپنے پڑوسی کا اکرام کرے جو شخص اللہ تعالیٰ اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتا ہو وہ اپنے مہمان کا اکرام کرے اور جو شخص اللہ تعالیٰ اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتا ہو وہ بھلی بات کہے یا خاموش رہے ۔ (رواہ ابو نعیم فی المعرفۃ)

25608

25608- عن بهز بن حكيم عن أبيه عن جده قال: "قلت يا رسول الله ما حق جاري علي؟ قال: "إن مرض عدته، وإن مات شيعته، وإن استقرضك أقرضته وإن عري سترته، وإن أصابه خير هنيته، وإن أصابته مصيبة عزيته، ولا ترفع بناءك فوق بنائه فتسد عليه الريح، ولا تؤذيه بريح قدرك إلا أن تغرف له منها ". "هب". مر برقم [24897] .
25608 ۔۔۔ بہز بن حکیم عن ابیہ عن جدہ کی سند سے روایت ہے کہ میں نے عرض کیا : یارسول اللہ ! مجھ پر پڑوسی کے کیا حقوق ہیں ؟ آپ نے فرمایا : اگر تمہارا پڑوسی بیمار پڑجائے تو تم اس کی عیادت کرو اگر مرجائے تم اس کے جنازے کے ساتھ ساتھ چلو اگر تم سے قرض مانگے تم اسے قرض دو اگر اسے کپڑوں کی ضرورت ہو تم اسے کپڑے پہنچاؤ اگر اسے کوئی اچھائی نصیب ہو تم اسے مبارک باد دو ، اگر اسے کوئی مصیبت پیش آئے تم اسے تسلی دو اس کی عمارت سے اپنی عمارت اونچی نہ بناؤ کہ تازہ ہوا اس تک نہ پہنچے پائے اور تم اپنی ہنڈیا کی بو سے اسے اذیت نہ پہنچاؤ ، ہاں البتہ پکے ہوئے میں سے اس کا بھی کچھ حصہ کر دو ، (رواہ ٍالبیہقی فی شعب الایمان) حدیث 24897 نمبر پر گزر چکی ہے۔

25609

25609- عن أبي أمامة "سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يوصي بالجار حتى ظننت أنه سيورثه". "ابن النجار". مر برقم [25878] .
25609 ۔۔۔ حضرت ابوامامہ (رض) کی روایت ہے کہ میں نے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو سنا آپ پڑوسی کے ساتھ حسن سلوک کی وصیت کر رہے تھے حتی کہ مجھے خیال ہوا کہ آپ پڑوسی کو وارث بنادیں گے ۔ (رواہ ابن النجار) 25878 نمبر پر حدیث گزر چکی ہے۔

25610

25610- عن أبي جحيفة قال: "جاء رجل إلى النبي صلى الله عليه وسلم يشكو جاره، فقال له النبي صلى الله عليه وسلم: "اطرح متاعك على الطريق أو في الطريق" فطرحه، فجعل الناس يمرون عليه يلعنونه، فجاء إلى النبي صلى الله عليه وسلم فقال: يا رسول الله ما لقيت من الناس قال: "وما لقيت منهم؟ " قال: يلعنونني، قال: "لقد لعنك الله قبل الناس"، قال: فإني لا أعود يا رسول الله فجاء الذي شكا إلى النبي صلى الله عليه وسلم، فقال له النبي صلى الله عليه وسلم: "ارفع متاعك فقد أمنت أو كفيت". "هب".
25610 ۔۔۔ ابو جحیفہ کی روایت ہے کہ ایک شخص نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضر ہو اور اپنے پڑوسی کی شکایت کرنے لگا ، اس سے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اپنا سازوسامان راستے میں پھینک دو چنانچہ اس شخص نے اپنا سازو سامان راستے میں پھینک دیا لوگ ادھر سے گزرتے اور اس کے پڑوسی پر لعنت کرتے جاتے چنانچہ اس کا پڑوسی نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا : یا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) لوگوں نے مجھے کن باتوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے ؟ آپ نے فرمایا : بھلا تمہیں کن باتوں کا سامنا ہے ؟ عرض کیا : لوگ مجھ پر لعنت کررہے ہیں۔ آپ نے فرمایا : لوگوں سے پہلے اللہ تعالیٰ نے تمہارے اوپر لعنت کردی ہے عرض کیا دوبارہ مجھ سے یہ غلطی سرزد نہیں ہوگی ، اتنے میں شکایت کرنے والا شخص آپ کے پاس آیا آپ نے فرمایا : اپنا سامان اٹھالو اب تم امن میں ہو یا فرمایا : تمہاری کفایت کردی گئی ہے۔ (رواہ ٍالبیہقی فی شعب الایمان)

25611

25611- عن أبي قتادة قال: "قال رجل يا رسول الله إن لي جارا ينصب قدره فلا يطعمني فقال النبي صلى الله عليه وسلم: "ما آمن بي هذا ساعة قط". "أبو نعيم".
25611 ۔۔۔ ابو قتادہ (رض) کی روایت ہے کہ ایک شخص نے عرض کیا : یا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) میرا ایک پڑوسی ہے جو اپنی ہنڈیا چڑھاتا ہے اور مجھے نہیں کھلاتا نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : وہ مجھ پر اس وقت تک کبھی ایمان نہیں لایا۔ (رواہ ابونعیم)

25612

25612- عن عائشة قالت: "قلت يا رسول الله إن لي جارين فإلى أيهما أهدي قال: "إلى أقربهما منك بابا". "عب حم خ د".
25612 ۔۔۔ حضرت عائشۃ صدیقہ (رض) روایت کی ہے کہ میں نے عرض کیا : یارسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) میرے دو پڑوسی ہیں میں ان میں سے کسے ہدیہ دوں ؟ آپ نے فرمایا : ان میں سے جس کا دروازہ تمہارے زیادہ قریب ہو اسے ہدیہ دو ۔ (رواہ عبدالرزاق ، واحمد بن حنبل والبخاری وابو داؤد)

25613

25613- "مسند عبد الله بن عمرو بن العاص" "أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: "من أغلق بابه دون جاره مخافة على أهله وماله فليس ذلك بمؤمن وليس بمؤمن من لم يأمن جاره بوائقه، أتدري ما حق الجار؟ إذا استعانه أعنته، وإذا استقرضك أقرضته، وإذا افتقر عدت إليه، وإذا مرض عدته، وإذا أصابه خير هنيته، وإذا أصابته مصيبة عزيته، وإذا مات اتبعت جنازته، ولا تستطيل عليه بالبناء تحجب عنه الريح إلا بإذنه، ولا تؤذيه بقتار قدرك إلا أن تغرف له منها، وإن اشتريت فاكهة فأهد له فإن لم تفعل فأدخلها سرا ولا يخرج بها ولدك ليغيظ بها ولده أتدرون ما حق الجار؟ والذي نفسي بيده ما يبلغ حق الجار إلا قليل ممن رحم الله فما زال يوصيهم بالجار حتى ظنوا أنه سيورثه. ثم قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: الجيران ثلاثة: فمنهم من له ثلاثة حقوق، ومنهم من له حقان، ومنهم له حق، فأما الذي له ثلاثة حقوق فالجار المسلم القريب له حق الجوار وحق الإسلام وحق القرابة، وأما الذي له حقان فالجار المسلم له حق الجوار وحق الإسلام، والذي له حق واحد فالجار الكافر له حق الجوار، قلنا: يا رسول الله فنطعمهم من نسكنا قال: لا تطعموا المشركين شيئا من النسك". "عد هب وقال: فيه سويد بن عبد العزيز عن عثمان بن عطاء الخراساني عن أبيه والثلاثة ضعفاء غير أنهم متهمين بالوضع". مر برقم [24891] .
25613 ۔۔۔ ” مسند عبداللہ بن عمرو بن العاص “۔ حضرت عبداللہ بن عمرو (رض) روایت کی ہے کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : جس شخص نے اپنے مال واولاد سے خوف زدہ ہوتے ہوئے اپنے پڑوسی کے آگے دروازہ بند رکھا یہ شخص (کامل) مومن نہیں ہے ، اور وہ شخص بھی (کامل) مومن نہیں جس کا پڑوسی اس کی شرارتوں سے بےخوف نہ ہو ۔ کیا تم جانتے ہو پڑوسی کے حقوق کیا ہیں ؟ چنانچہ تمہارا پڑوسی تم سے مدد طلب کرے تم اس کی مدد کرو ، جب تم سے قرض طلب کرے تم اسے قرض دو جب وہ محتاج ہوجائے تم اس کی طرف رجوع کرو جب بیمار پڑجائے تم اس کی بیمار پڑسی کرو جب اسے بھلائی نصیب ہو تم اسے مبارکبادی دو ، جب اسے کوئی مصیبت پہنچے تم اسے تسلی دو جب مرجائے تم اس کے جنازے کے ساتھ ساتھ چلو ، تم اس کی اجازت کے بغیر اپنی عمارت اس طرح نہ کھڑی کرو کہ اسے تازہ ہوا نہ آنے پائے ۔ اپنی ہنڈیا کی بو سے اسے اذیت مت پہنچاؤ البتہ اپنی ہنڈی میں سے اس کا بھی حصہ کرو ، اگر تم پھل خرید کر لاؤ اس میں سے اسے بھی ہدیہ دو اگر اسے پھل ہدیہ میں نہ دے سکو کم از کم اپنے گھر میں پھل چپکے سے لاؤ اور پھل لے کر تمہاری اولاد باہر نہ نکلنے پائے کہ اس کی اولاد پر رشک کرتے پھریں کیا تم جانتے ہو پڑوسی کے حقوق کیا ہیں ؟ قسم ہے اس ذات کی جس کے قبضہ قدرت میں میری جان ہے بہت تھوڑے لوگ پڑوسی کے حقوق ادا کر پاتے ہیں اور یہ بھی وہ لوگ ہیں جن پر اللہ کی رحمت ہو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) صحابہ کرام رضوان اللہ تعالیٰ عنہم اجمعین کو برابر پڑوسی سے حسن سلوک کی وصیت کرتے رہے حتی کہ گمان ہونے لگا کہ آپ پڑوسی کو وارث ہی نہ بنادیں ، پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : پڑوسیوں کی تین قسمیں ہیں ان میں سے ایک وہ ہے جس کے لیے تین طرح کے حقوق ہیں دوسرا وہ ہے جس کے لیے دو طرح کے حقوق ہیں تیسرا وہ ہے جس کے لیے ایک حق ہے چنانچہ وہ پڑوسی جس کے لیے تین طرح کے حقوق ہیں وہ مسلمان پڑوسی ہے ایک پڑوس کا حق اور دوسرا اسلام کا حق وہ پڑوسی جس کے لیے ایک حق ہے وہ کافر پڑوسی ہے اس کے لیے صرف پڑوس کا حق ہے ہم نے عرض کیا : یا رسول اللہ ! کیا ہم پڑوسیوں کو اپنی قربانیوں کا گشت کھلا سکتے ہیں ؟ آپ نے فرمایا : مشرکین کو اپنی قربانیوں کے گوشت میں سے کچھ نہ کھلاؤ ۔ (رواہ ابن عدی والبیہقی فی شعب الایمان، وقال فیہ سوید بن عبدالعزیز عن عثمان بن عطاء الخراسانی عن ابیہ والثلاثۃ ضعفاء غیر انھم متھمین بالوضع) حدیث 24891 نمبر پر گز چکی ہے۔

25614

25614- "يا أبا ذر إذ طبخت فأكثر المرق وتعاهد جيرانك". "ط، حم، خ في الأدب، م، ق، ن والدارمي وأبو عوانة عنه". مر برقم [24899] .
25614 ۔۔۔ اے ابوذر جب سالن پکاؤ اس میں پانی کی مقدار بڑھا دو تاکہ اپنے پڑوسی کو بھی اس میں سے کچھ ہدیہ کرسکو ۔ (رواہ ابو داؤد ، والطیالسی واحمد بن حنبل والنجار فی الادب ومسلم والبخاری والنسائی والدارمی وابو عوانۃ عنہ) حدیث 24889 پر گزر چکی ہے۔

25615

25615- عن أبي هريرة قال: "قيل للنبي صلى الله عليه وسلم إن فلانة تقوم الليل وتصوم النهار وتفعل الخيرات وتصدق وتؤذي جيرانها بلسانها فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: "لا خير فيها هي من أهل النار"، وفلانة تصلي المكتوبة وتصدق بالأثوار من الأقط ولا تؤذي أحدا فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: "هي من أهل الجنة". "هب ط".
25615 ۔۔۔ حضرت ابوہریرہ (رض) روایت کی ہے کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے عرض کیا گیا کہ فلاں عورت رات کو قیام کرتی ہے ، دن کو روزہ رکھتی ہے خیرات کرتی ہے، صدقہ کرتی ہے لیکن اپنی زبان سے پڑوسیوں کو اذیت پہنچاتی ہے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اس میں کوئی بھلائی نہیں وہ اہل دوزخ میں سے ہے عرض کیا گیا کہ فلاں عورت فرض نماز پڑھتی ہے اور پنیر کے چند ٹکڑے صدقہ کردیتی ہے البتہ کسی کو اذیت نہیں پہنچاتی اس پر رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : وہ اہل جنت میں سے ہے۔ (رواہ البیہقی فی شعب الایمان، وابو داؤد الطیاسی)

25616

25616- عن أبي هريرة "أن رجلا جاء إلى النبي صلى الله عليه وسلم يشكو جاره فقال له النبي صلى الله عليه وسلم: "اصبر"، ثم أتاه الثانية يشكوه، فقال له: "اصبر"، ثم أتاه يشكوه فقال له: "اصبر"، ثم أتاه الرابعة يشكوه فقال: "اذهب فأخرج متاعك فضعه على ظهر الطريق" فجعل لا يمر به أحد إلا قال له: شكوت جاري إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم فأمرني أن أخرج متاعي على ظهر الطريق، فجعل لا يمر به أحد إلا قال: اللهم العنه اللهم اخزه فقال: يا فلان ارجع إلى منزلك فوالله لا أؤذيك أبدا". "هب".
25616 ۔۔۔ حضرت ابوہریرہ (رض) روایت کی ہے کہ ایک شخص نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضر ہوا اور اپنی پڑوسی کی شکایت کرنے لگا نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : صبر کرو وہ شخص دوسری بار پھر آیا اور پڑوسی کی شکایت کی آپ نے فرمایا : جاؤ اور اپنا ساز و سامان نکال کر راستے میں رکھ دو چنانچہ راستے سے جو بھی گزرنے پاتا وہ کہتا : میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے اپنے پڑوسی کی شکایت کی آپ نے مجھے سازو سامان راستے میں نکالنے کا حکم دیا ہے جو شخص بھی راستے سے گزرتا وہ کہتا : یا اللہ اس پر (پڑوسی پر) لعنت کر ، یا اللہ اسے رسوا کر پڑوسی نے آکر کہا : اے فلان اپنے گھر میں واپس لوٹ جاؤ اللہ کی قسم میں تمہیں کبھی اذیت نہیں پہنچاوں گا ۔ (رواہ ٍالبیہقی فی شعب الایمان)

25617

25617- عن أبي هريرة قال: "كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: "اللهم إني أعوذ بك من جار السوء في دار إقامة فإن جار البادية يتحول". "كر".
25617 ۔۔۔ حضرت ابوہریرہ (رض) روایت کی ہے کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) یہ دعا کرتے تھے : یا اللہ میں قیام گاہ میں برے پڑوسی سے تیری پناہ مانگتا ہوں چونکہ دیہات کا پڑوسی رخصت ہوجاتا ہے۔ (رواہ ابن عساکر)

25618

25618- عن أبي هريرة قالوا: "يا رسول الله إن فلانة تصوم النهار وتقوم الليل وتؤذي جيرانها قال: "هي في النار" قالوا: يا رسول الله إن فلانة تصلي المكتوبة وتصدق بالأثوار من الأقط ولا تؤذي جيرانها قال: "هي في الجنة". "ابن النجار".
25618 ۔۔۔ حضرت ابوہریرہ (رض) روایت کی ہے کہ صحابہ کرام رضوان اللہ تعالیٰ عنہم اجمعین نے عرض کیا : یا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) فلاں عورت دن کو روزہ رکھتی ہے رات کو قیام کرتی ہے لیکن اپنے پڑوسیوں کو اذیت پہنچاتی ہے آپ نے فرمایا : وہ دوزخ میں جائے گی صحابہ کرام رضوان اللہ تعالیٰ عنہم اجمعین نے عرض کیا : یا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! فلاں عورت فرض نماز پڑھتی ہے پنیر کے ٹکڑے صدقہ کرتی ہے اور اپنے پڑوسیوں کو اذیت نہیں پہنچاتی آپ نے فرمایا : وہ جنت میں جائے گی ۔ (رواہ ابن النجار)

25619

25619- عن عبيد بن أبي زياد عن أبيه قال: قدم عمر مكة فأخبرني "أن لمولى لعمرو بن العاص إبلا جلالة فأرسل إليها فأخرجها من مكة فقال: إبلا تحتطب عليها وننقل عليها الماء فقال عمر: لا يحج عليها ولا يعتمر". "عب ومسدد وهو صحيح".
25619 ۔۔۔ عبید بن ابی زیاد اپنے والد سے روایت نقل کرتے ہیں کہ سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) مکہ مکرمہ تشریف لائے اور مجھے خبر کی کہ حضرت عمرو بن العاص (رض) کے آزاد کردہ غلام کے پاس کچھ غلاظت خوردہ اونٹ ہیں عمر (رض) نے پیغام بھجوا کر ان کو مکہ سے باہر نکال دیا اور فرمایا : ان اونٹوں پر لکڑیاں لادی جائیں اور ان پر پانی لایا جائے اور ان پر سوار ہو کر حج یا عمرہ نہ کیا جائے ۔ (رواہ عبدالرزاق ومسدد وھو صحیح)

25620

25620- عن ابن عمر "أن عمر كان ينهى عن إخصاء البهائم ويقول هل النماء إلا في الذكر". "عب ش وابن المنذر، هق".
25620 ۔۔۔ حضرت عبداللہ بن عمرو (رض) ، سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) کی روایت نقل کرتے ہیں کہ آپ (رض) چوپایوں کو خصی کرنے سے منع کرتے تھے اور فرمایا کرتے : نر اونٹ ہی تو افزائش نسل کا ذریعہ ہیں۔ (رواہ عبدالرزاق فی مصنفہ و ابن ابی شیبۃ وابن المنذر والبیہقی فی السنن)

25621

25621- عن إبراهيم بن المهاجر قال: "كتب عمر بن الخطاب إلى سعد بن أبي وقاص أن لا يخصى فرس". "عب ق".
25621 ۔۔۔ ابراہیم بن مہاجر کی روایت ہے سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) نے حضرت سعد بن ابی وقاص (رض) کو خط لکھا جس میں گھوڑوں کو خصی نہ کرنے کا حکم دیا ۔ (رواہ عبدالرزاق ، والبخاری ومسلم)

25622

25622- عن هشام بن حبيش قال: "أرسل إلي عمر بن الخطاب فرأيته في جماعة من أصحابه نزل عن راحلته ثم حط رحله ثم قيد راحلته كرجل من أصحابه ثم حس ركاب القوم فوجد فيها راحلة مقاربا لها من قيدها فأرخى لها عمر بن الخطاب، ثم أقبل يتغيظ أرى الغيظ في وجهه فقال: أيكم صاحب الراحلة؟ فقال رجل: أنا قال: بئس ما صنعت تبيت على فؤاده وتضرب صدره حتى إذا حان رزقه جمعت بين عظمين من عظامه". "الروياني".
25622 ۔۔۔ ہشام بن جیش کہتے ہیں کہ سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) کو میں نے اپنے ساتھیوں کی ایک جماعت میں دیکھا آپ اپنی سواری سے نیچے اترے پھر عام آدمی کی طرح سواری سے کجاوہ اتارا پھر سواری کو باندھ دیا ، پھر لوگوں کی سواریوں کی طرف متوجہ ہوئے ان میں اپنی سواری کے قریب ایک سواری دیکھی آپ نے اس کا کجاوہ اتار دیا پھر سخت غصہ میں متوجہ ہوئے حتی کہ میں ان کے چہرے پر غصہ نمایاں دیکھ رہا تھا آپ نے فرمایا : اس سواری کا مالک کون ہے ؟ ایک شخص نے کہا : اس کا مالک میں ہوں ، فرمایا : تو نے بہت برا کیا تو نے اس کے سینے پر رات گزاری اس کے سینے کو مارتا رہا حتی کہ جب اس کے رزق کا وقت قریب تر ہوگیا تو نے اس کی دو ہڈیوں کو علیحدہ ہڈیوں کے درمیان جمع کرکے رکھ دیا ۔ (رواہ الرویانی)

25623

25623- عن عمر قال: "لا تلطموا وجوه الدواب فإن كل شيء يسبح الله بحمده". "أبو الشيخ كر".
25623 ۔۔۔ سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) فرماتے ہیں : چوپایوں کے منہ پر پتھر مت مارو چونکہ ہر چیز اللہ تبارک وتعالیٰ کی تسبیح بیان کرتی ہے۔ (رواہ ابوالشیخ وابن عساکر)

25624

25624- عن عمر قال: "لا يلطم وجوه الدابة ولا توسم". "ق".
25624 ۔۔۔ سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) فرماتے ہیں : چوپائے منہ پر تھپڑ نہ مارا جائے اور نہ ہی داغ لگایا جائے ، (رواہ النجار ومسلم)

25625

25625- عن الحكم "أن عمر كتب إلى أهل الشام ينهاهم أن يركبوا جلود السباع". "ق".
25625 ۔۔۔ حکم روایت کی ہے کہ سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) نے اہل شام کو خط لکھا جس میں انھیں درندوں کی کھالوں پر سوار ہونے سے منع فرمایا۔ (رواہ البخاری ومسلم)

25626

25626- عن عمر "إياي والمركب الجديد". "ق".
25626 ۔۔۔ سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) سے مروی ہے کہ مجھے نئی سواری سے دور رکھو ۔ (رواہ البخاری ومسلم)

25627

25627- عن علقمة بن عبد الله قال: "أتي عمر بن الخطاب ببرذون فقال: ما هذا؟ فقيل له يا أمير المؤمنين هذه دابة لها وطاء ولها هيئة ولها جمال تركبه العجم فقام فركبه فلما سار هز منكبيه فقال: قبح الله هذا بئس الدابة هذه فنزل عنه"."ابن المبارك".
25627 ۔۔۔ علقمہ بن عبداللہ روایت کی ہے کہ سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) کے پاس برذون گھوڑا لایا گیا ، آپ نے پوچھا : یہ کیا ہے ؟ جواب دیا گیا : اے امیر المؤمنین ! یہ فرمان بردار سواری ہے اور یہ اچھی حالت میں ہے اور یہ خوبصورت بھی ہے اس پر عجمی لوگ سوار ہوتے ہیں آپ (رض) کھڑے ہوئے اور اس پر سوار ہوگئے جب آگے چلے اور آپ کے کاندھے ہلنے لگے آپ نے فرمایا : اللہ تعالیٰ اس سواری کا برا کرے آپ فورا نیچے اتر آئے ۔ (رواہ ابن المبارک)

25628

25628- عن رجل من ثقيف قال: "سمعت عمر بن الخطاب ينادي أيها الناس أخروا الأحمال فإن الأيدي معلقة والأرجل موثقة". "ق".
25628 ۔۔۔ قبیلہ ثقیف کے ایک شخص سے مروی ہے کہ میں نے سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) کو فرماتے سنا : اے لوگو ! کجاوے پیچھے رکھو چونکہ ہاتھ اٹکے ہوئے ہوتے ہیں اور پاؤں باندھے ہوئے ہوتے ہیں (رواہ البخاری ومسلم)

25629

25629- عن المسيب بن دارم قال: "رأيت عمر بن الخطاب ضرب جمالا فقال: لم يحمل بعيرك ما لا يطيق". "ابن سعد".
25629 ۔۔۔ مسیب بن دارم کی روایت ہے کہ میں نے حضرت عمر بن خطاب (رض) کو دیکھا کہ آپ ایک شتربان کو مار رہے تھے اور فرما رہے تھے تم نے اونٹ پر اتنا بوجھ کیوں لادا جس کی اس میں طاقت نہیں ہے (رواہ ابن سعد )

25630

25630- عن سالم بن عبد الله أن عمر بن الخطاب "كان يدخل يده في دبر البعير ويقول: إني خائف أن أسأل عما بك". "ابن سعد، كر".
25630 ۔۔۔ سالم بن عبداللہ کی روایت ہے کہ حضرت عمر بن خطاب (رض) اونٹ کے پ چھوڑے پر ہاتھ رکھ کر فرماتے مجھے خوف ہے کہ تیرے بارے میں مجھ سے سوال نہ کیا جائے (راوہ ابن سعد وابن عساکر )

25631

25631- عن عمر قال: "قضى رسول الله صلى الله عليه وسلم أن صاحب الدابة أحق بصدرها". "حم والحاكم في الكنى وحسنه".
25631 ۔۔۔ حضرت عمر (رض) فرماتے ہیں کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فیصلہ صادر فرما دیا ہے کہ سواری پر آگے بیٹھنے کا حق دار اس کا مالک ہے۔ (رواہ احمد بن حنبل والحاکم فی الکنی وحسنہ )

25632

25632- "مسند علي كرم الله وجهه" عن علي قال: "أهديت لرسول الله صلى الله عليه وسلم بغلة فأعجبته فركبها فقلنا: يا رسول الله لو أنزينا الحمر على خيلنا فجاءت بمثل هذه فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: "إنما يفعل ذلك الذين لا يعلمون". "ط وابن وهب حم، د، ن، وابن جرير وصححه، والطحاوي حب والدورقي ق ص"
25632 ۔۔۔” مسند علی کرم اللہ وجہہ “ حضرت علی (رض) کی روایت ہے کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو ایک خچر ہدیہ میں پیش کیا گیا آپ کو وہ بڑا دلکش لگا اور اس پر سوار ہوگئے ہم نے عرض کیا : یارسول اللہ ۔ اگر ہم گدھوں سے گھوڑوں کی جفتی کرائیں تو اسی جیسے جانور پیدا ہوں نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا ایسا فعل وہی کرتے ہیں جو علم نہیں رکھتے ۔ (رواہ ابو داؤد طبالسی وابن وھب واحمد بن حنبل وابو اداؤد اوالنسائی وابن جریر وصححہ والطحاوی وابن حبان والدور فی والبخاری ومسلم و سعید بن المنصور)

25633

25633- عن علي قال: "نهانا رسول الله صلى الله عليه وسلم أن ننزي حمارا على فرس". "حم د والدورقي".
25633 ۔۔۔ حضرت علی (رض) کی روایت ہے کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ہمیں گدھوں سے گھوڑوں کی جفتی کرانے سے منع فرمایا ہے۔ (رواہ احمد بن حنبل وابو داؤد والدورفی ) ۔ کلام :۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ذخیرۃ الحفاظ 5891 ۔

25634

25634- "مسند بشير بن سعد الأنصاري والد النعمان بن بشير" عن محمد بن علي بن حسين قال: "خرج حسين وأنا معه وهو يريد أرضه التي بظاهر الحرة ونحن نمشي فأدركنا النعمان بن بشير وهو على بغلة له، فقال للحسين: يا أبا عبد الله اركب فقال: بل اركب أنت، أنت أحق بصدر دابتك فإن فاطمة حدثتني أن النبي صلى الله عليه وسلم قال ذلك، فقال النعمان: صدقت فاطمة ولكن أخبرني أبي بشير عن رسول الله صلى الله عليه وسلم أنه قال: "إلا من أذن له" فركب الحسين وأردفه النعمان". "أبو نعيم كر؛ وفيه الحكم بن عبد الله الأيلي متروك".
25634 ۔۔۔ ” مسند بشیر بن سعد انصاری والد نعمان بن بشر “ محمد بن علی بن حسین کی روایت ہے کہ ایک مرتبہ حضرت حسین (رض) باہر تشریف لے گئے میں ان کے ساتھ تھا حسین (رض) مقام حرہ میں اپنی زمین میں جانا چاہتے تھے ہم پیدل چل رہے تھے اتنے میں ہم نعمان بن بشیر (رض) سے جاملے جب وہ خچر پر سوار تھے نعمان (رض) نے حضرت حسین (رض) سے کہا : اے ابو عبداللہ ! سوار ہوجائیں حسین (رض) نے فرمایا : بلکہ آپ سوار رہیں تم اپنی سواری پر آگے سوار ہونے کہ زیادہ حق دار ہو چونکہ فاطمہ (رض) نے مجھے حدیث سنائی ہے کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس طرح فرمایا ہے نعمان (رض) : بولے فاطمہ (رض) نے سچ کہا لیکن میرے والد بشیر نے مجھے حدیث سنائی ہے کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا ہے البتہ اگر مالک آگے سوار ہونے کی اجازت دے دے چنانچہ حسین (رض) آگے سوار ہوئے اور نعمان (رض) کو اپنے پیچھے بیٹھا لیا ۔ (رواہ ابو نعیم وابن عساکر وفیہ الحکم بن عبداللہ الایلی متروک )

25635

25635- "من مسند جابر بن عبد الله" "مر النبي صلى الله عليه وسلم بحمار قد وسم في وجهه تدخن منخراه فقال النبي صلى الله عليه وسلم: "لعن الله من فعل هذا لا يسمن أحدكم الوجه ولا يضربن أحدكم الوجه". "عب".
25635 ۔۔۔ ” مسند جابر بن عبداللہ “ حضرت جابر بن عبداللہ (رض) کی روایت ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ایک گدھے کے پاس سے گزرے جس کے منہ پر داغ لگایا گیا تھا اور اس کے نتھنوں پ دھوئیں کے نشانات تھے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا اللہ تبارک وتعالیٰ اس شخص پر لعنت کرے جس نے ایسا کیا ہے تم میں سے کوئی شخص ہرگز منہ پر داغ نہ لگائے اور نہ منہ پر مارے (رواہ عبدالرزاق)

25636

25636- عن جنادة بن جرادة أحد بني غيلان قال: "بعثت لرسول الله صلى الله عليه وسلم بإبل قد وسمتها في أنفها فقال النبي صلى الله عليه وسلم: "ما وجدت فيها عضوا تسمه إلا في الوجه؟ أما إن أمامك القصاص"، فقال: أمرها إليك يا رسول الله فقال: "ائتني بشيء ليس عليه وسم" فأتيته بابن لبون وحقة فوضعت الميسم في العنق فلم يزل يقول: "أخر أخر" حتى بلغ الفخذ قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: "سم على بركة الله" فوسمتها في أفخاذها وكان صدقتها حقتان وكانت تسعين". "قط في المؤتلف والباوردي وابن شاهين وابن قانع وابن السكن وقال لا أعلم له غيره طب وأبو نعيم ض".
25636 ۔۔۔ قبیلہ بن غیلان کا ایک شخص جنادہ بن جرادہ کہتا ہے میں نے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں اونٹ بھیجے جن کی ناک پر میں نے داغ لگا رکھا تھا نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کیا تم نے منہ کے علاوہ کوئی اور جگہ داغنے کے لیے نہیں پائی ؟ خبردار تمہیں آگے جا کر اس کا بدلہ دینا ہوگا اس شخص نے عرض کیا : ان اونٹوں کا معاملہ آپ کو سپرد ہے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) آپ نے فرمایا : میرے پاس ایسا اونٹ لاؤ جس پر داغ نہ لگایا گیا ہو چنانچہ میں نے ایک بنت لبون (اونٹ کا بچہ جیسے دو سال پورے ہوچکے ہوں تیسرے سال میں چل رہا ہو) اور ایک حقہ (جس کے تین سال پورے ہوچکے ہوں اور چوتھے سال میں چل رہاق ہو ) لایا میں نے ان کی گردن پر داغ لگانا چاہا آپ برابر فرماتے رہے پیچھے داغ لگاؤ پیچھے داغ لگاؤ حتی کہ وہ شخص ران پر پہنچا نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اللہ تبارک وتعالیٰ کا نام لے کر یہیں داغ لگاؤ چنانچہ میں نے اونٹوں کی رانوں پر داغ لگائے ان اونٹوں کا صدقہ دو حصے تھے جب کہ اونٹوں کی تعداد نوے (90) تھی ۔ (رواہ الدار قطنی فی المؤتلق والب اور دی وابن شاھین وابن قانع وابن السکن وقال لا علم لہ غیرہ والطبرانی وابو نعیم والضیاء )

25637

25637- عن المسور بن مخرمة أن أباه مخرمة أخذ بيده حتى جاء به بيت رسول الله صلى الله عليه وسلم فقال: "يا بني ادخل فادع لي رسول الله صلى الله عليه وسلم فدخلت على رسول الله صلى الله عليه وسلم وأنا غلام، فقلت: يا رسول الله هذا أبي على الباب يدعوك، فقام إليه وأخذ قباء من ديباج مزررا بالذهب فقال له يا رسول الله أين نصيبي من الثياب التي قسمت بين أصحابك قال: "هذا قباء خبأته لك يا أبا صفوان"، فأخذه وقال: وصلتك رحم وأرسل رسول الله صلى الله عليه وسلم من ذلك المال طائفة إلى أهل مكة فوصلهم به، وكان الذي بعث به معه ابن الحضرمي وقال له رسول الله صلى الله عليه وسلم: "التمس رجلا يصحبك" فأتاه فقال قد وجدت رجلا قال: "من وجدت؟ " قال: وجدت فلانا الضمري، قال: "فاخرج به معك والبكري أخوك ولا تأمنه"، قال: فخرجنا حتى إذا كنا بأمج وهو من حرة بني ضمرة قال لابن الحضرمي ها هنا أناس من قومي آتيهم فأسلم عليهم وأحدث بهم عهدا فأنظرني، فقال يا قومي إن هذا مال بعث به رسول الله صلى الله عليه وسلم وإنما أنتم قومه امشوا إليه فخذوه والله ما كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول فيه شيئا فلما جاؤوا أمج وجدوا الرجل قد ارتحل فسأل عنه فقالوا: والله ما هو أن وليت فذهب فرجع أصحابه وخرج حتى أدرك صاحبه". "كر".
25637 ۔۔۔ مسور بن مخرمہ کی روایت ہے کہ ان کے والد مخرمہ نے ان کا ہاتھ پکڑا اور نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت اقدس میں لے آئے ۔ والد نے کہا ۔ اے بیٹا اندر جاؤ اور نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو میرے لیے باہر بلا لاؤ میں گھر میں داخل ہوا میں ابھی لڑکا تھا میں نے عرض کیا نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) دروازے پر میرا باپ کھڑا ہے وہ آپ کو بلا رہا ہے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کھڑے ہوئے اور دیباج کی ایک قبالی جس میں سونے کے بٹن لگے ہوئے تھے میرے والد نے کہا نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) آپ نے اپنے صحابہ کرام (رض) میں جو کپڑے تقسیم کیے ہیں ان میں میرا حصہ کہاں ہے ؟ آپ نے فرمایا : اے ابو صفوان میں نے تمہارے لیے یہ قبا چھپا رکھی ہے والد نے قبالے لی اور کہا : آپ نے رشتہ داری کا بھرپور لحاظ رکھا ہے ، اس مال میں سے کچھ حصہ آپ نے اہل مکہ کے لیے بھی بطور صلہ رحمی کے بھیجا میرے والد کے ساتھ ابن حضرمی کو یہ مال دے کر بھیجا تھا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے میرے والد سے فرمایا : اپنے لیے ایک رفیق سفر تلاش کرلو میرے والد آپ کے پاس حاضر ہوئے اور عرض کیا میں نے ایک شخص پالیا ہے آپ نے فرمایا : وہ کون ہے ؟ عرض کیا : فلاں ضمری ہے۔ فرمایا : اسے اپنے ساتھ رکھ کر نکل جاؤ بکری تمہارا دوست ہے لیکن اس پر بھروسہ نہیں کرنا ، مخرمہ (رض) کہتے ہیں : ہم روانہ ہوئے حتی کہ جب مقام حج پہنچے جو کہ بنو ضمرہ کا علاقہ ہے میرا رفیق سفر (ضمری) بولا ؟ یہاں میری قوم کے کچھ لوگ رہتے ہیں میں ذرا ان کے پاس سے ہو آؤں انھیں سلام کر آؤں اور ملاقات بھی کرلوں چنانچہ ضمری نے اپنی قوم سے کہا : اے میری قوم ! رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کچھ مال بھیجا ہے تم بھی تو ان کی قوم ہو لہٰذا جا کر وہ مال لے لو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے بخدا اس کے متعلق کچھ نہیں فرمایا : چنانچہ وہ لوگ جب مقام حج پہنچے وہاں آدمی (میرے باپ مخرمہ) کو گم پایا کہ وہ تو جا چکا ہے ، وہ لوگ بولے : بخدا ! وہ واپس لوٹ گیا ہے ضمری آگے بڑھ گیا جبکہ اس کے ساتھ واپس لوٹ گئے حتی کہ ضمری نے آگے چل کر اپنے ساتھی کو پالیا ۔ (رواہ ابن عساکر)

25638

25638- عن معاوية بن قرة قال: "كان لأبي الدرداء جمل يقال له دمون فكانوا إذا استعاروه منه قال: لا تحملوا عليه إلا كذا وكذا فإنه لا يطيق أكثر من ذلك فلما حضرته الوفاة قال: يا دمون لا تخاصمني غدا عند ربي فإني لم أكن أحمل عليك إلا ما تطيق". "كر".
25638 ۔۔۔ معاویہ بن قرہ کی روایت ہے کہ حضرت ابو درداء (رض) کے پاس ایک اونٹ تھا جسے دمون کے نام سے پکارا جاتا تھا چنانچہ لوگ جب ابو درداء (رض) سے اونٹ عاریۃ مانگتے تو آپ کہتے اس پر صرف فلاں چیز لاد سکتے ہو چونکہ یہ اس سے زیادہ کی طاقت نہیں رکھتا جب حضرت ابو درداء (رض) کی وفات کا وقت قریب ہوا بولے : اے دمون ! کل میرے ساتھ میرے رب کے ہاں جھگڑنا نہیں میں نے تجھ پر وہی بوجھ لادا ہے جس کی تو طاقت رکھتا تھا ۔ (رواہ ابن عساکر)

25639

25639- عن أوس بن عبد الله بن حجر الأسلمي قال: مر بي رسول الله صلى الله عليه وسلم ومعه أبو بكر يتحدثان بين الجحفة وهرشى وهما على جمل واحد وهما متوجهان إلى المدينة فحملهما على فحل على إبله وبعث معهما غلاما له يقال له مسعود فقال له: اسلك بهما حيث تعلم من مخارم الطرق ولا تفارقهما حتى يقضيا حاجتهما منك ومن جملك، فسلك بهما ثنية الدمجا، ثم سلك بهما ثنية الكوذبة، ثم أقبل بهما أحياء، ثم سلك بهما ثنية المرة، ثم أتى بهما من شعبة ذات كشط، ثم سلك بهما المدلجة، ثم سلك بهما الغيثامة، ثم سلك بهما ثنية المرة، ثم أدخلهما المدينة، وقد قضيا حاجتهما منه ومن جمله، ثم رجع رسول الله صلى الله عليه وسلم مسعودا إلى سيده أوس بن عبد الله وكان مغفلا لا يسم الإبل فأمره رسول الله صلى الله عليه وسلم أن يأمر أوسا أن يسمها في أعناقها قيد الفرس". "البغوي وابن السكن وابن منده، طب وأبو نعيم؛ قال ابن عبد البر: حديث حسن".
25639 ۔۔۔ اوس بن عبداللہ بن حجر اسلمی کی روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) میرے پاس سے گزرے آپ کے ساتھ ابوبکر (رض) بھی تھے جبکہ آپ دونوں حجفہ اور ھرشی کے درمیان گفتگو کرتے جا رہے تھے جبکہ یہ دونوں حضرات ایک اونٹ پر سوار تھے اور مدینہ کی طرف جا رہے تھے اوس بن عبداللہ (رض) نے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اور ابوبکر (رض) کو ایک نر اونٹ پر سوار کیا اور ان کے ساتھ اپنا ایک غلام بھی بھیجا جسے مسعود کہا جاتا تھا اوس (رض) نے غلام سے کہا : ان کے ساتھ چلو جہاں بھی مختلف راستوں میں جائیں ان سے جدا نہیں ہونا حتی کہ جب یہ تجھ سے اور تیرے اونٹ سے اپنی ضرورت پوری کریں چنانچہ غلام انھیں لے کر ” تنیہ ومجا “ لے گیا پھر ” ثنیہ کو ذبہ “ میں لے گیا پھر مقام احیاء کی طرف متوجہ ہوا پھر شعبہ ذات کشط مدلج ، غیشامہ اور پھر ثنتہ مرہ سے ہوتے ہوئے مدینہ لے آیا آپ نے اور ابوبکر (رض) نے اپنی ضرورت پوری کرلی تھی پھر رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مسعود کو اس کے مالک اوس بن عبداللہ کو واپس کردیا اوس (رض) نے اپنے اونٹوں کے متعلق قدرے لاپرواہی کا مظاہرہ کیا تھا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے غلام سے کہا کہ اوس سے کہو اپنے اونٹوں کی گردن پر داغ لگائے ۔ (رواہ البغوی وابن السکن وابن مندہ والطبرانی وابو نعیم وقال ابن عبدالبر : حدیث حسن)

25640

25640- "مسند علي" عن علي بن ربيعة قال: "رأيت عليا أتي بدابة فلما وضع رجله في الركاب قال: بسم الله فلما استوى عليها قال: "الحمد لله الذي سخر لنا هذا وما كنا له مقرنين وإنا إلى ربنا لمنقلبون" ثم حمد الله ثلاثا وكبر ثلاثا وقال: سبحان الله ثلاثا ثم قال سبحانك لا إله إلا أنت إني ظلمت نفسي فاغفر لي ذنوبي إنه لا يغفر الذنوب إلا أنت ثم ضحك فقلت مم ضحكت يا أمير المؤمنين؟ قال: كنت ردف النبي صلى الله عليه وسلم ففعل مثل ما فعلت ثم ضحك فقلت مم ضحكت يا رسول الله؟ قال: "عجب الرب من عبده إذا قال: رب اغفر لي ويقول علم عبدي أنه لا يغفر الذنوب غيري، وفي لفظ: إن الله ليضحك إلى العبد إذا قال: لا إله إلا أنت سبحانك إني ظلمت نفسي فاغفر لي ذنوبي إنه لا يغفر الذنوب إلا أنت، قال: عبدي عرف أن له ربا يغفر ويعاقب". "ط، حم وعبد بن حميد، ت وقال: حسن صحيح، ن، ع، وابن خزيمة وابن شاهين في السنة وابن مردويه ك، ق، ض"
25640 ۔۔۔ ” مسند علی “ علی بن ربیعہ کی روایت ہے کہ میں نے حضرت علی (رض) کو دیکھا کہ ان کے پاس ایک سواری لائی گئی جب آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے رکابوں میں پاؤں رکھا تو یہ دعا پڑھی ۔ بسم اللہ ، جب سواری پر سیدھے بیٹھ گئے ، یہ دعا پڑھی : ” الحمد للہ الذی سخرلنا ھذا وما کنالہ مقرنین وانا الی ربنا لمنقلبون “۔ پھر تین بار اللہ کی حمد کی اور تین بار تکبیر کہی پھر تین بار سبحان اللہ کہا : پھر یہ دعا پڑھی ۔ ” سبحانک لاالہ الا انت انی ظلمت نفسی فاغفرلی ذنوبی انہ لا یغفرالذنوب الا انت “۔ پھر سیدنا حضرت علی المرتضی (رض) ہنسے ، میں نے پوچھا : اے امیر المؤمنین ! آپ کیوں ہنسے ہیں ؟ سیدنا حضرت علی المرتضی (رض) نے فرمایا : میں نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پیچھے سوار تھا آپ نے اسی طرح کیا تھا جس طرح میں نے کہا ہے میں نے عرض کیا : یا رسول اللہ ! آپ کیوں ہنسے ہیں ؟ آپ نے فرمایا : رب تعالیٰ اپنے بندے پر تعجب کرتا ہے جب بندہ یہ دعا پڑھتا ہے : رب اغفرلی : اللہ تعالیٰ فرماتا ہے : میرے بندے کو معلوم ہے کہ میرے علاوہ گناہوں کو کوئی نہیں معاف کرسکتا ، ایک روایت میں ہے کہ اللہ تعالیٰ بندے کے لیے ہنستا ہے جب بندہ یہ دعا پڑھتا ہے۔ ” سبحانک لاالہ الا انت انی ظلمت نفسی فاغفرلی ذنوبی انہ لا یغفرالذنوب الا انت “۔ اللہ تبارک وتعالیٰ فرماتا ہے کہ میرے بندے نے پہچان لیا کہ اس کا رب ہے جو اس کی مغفرت کرتا ہے اور اسے عذاب بھی دیتا ہے۔ (رواہ ابو داؤد الطیالسی واحمد بن حنبل ، وعبد ابن حمید والترمذی وقال حسن صحیح والنسائی وابو یعلی وابن خزیمۃ وابن شاھین فی السنۃ وابن مردوبہ والحاکم والبخاری ومسلم والضیاء)

25641

25641- "أيضا" عن زاذان قال: "رأى علي ثلاثة على بغل فقال لينزل أحدكم فإن رسول الله صلى الله عليه وسلم لعن الثالث". "د في مراسيله".
25641 ۔۔۔ ” ایضا “ زاذان کی روایت ہے کہ حضرت علی (رض) نے ایک خچر پر تین آدمیوں کو سوار دیکھا آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تم میں سے ایک اتر جائے چونکہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے تیسرے سوار پر لعنت کی ہے۔ (رواہ ابو داؤد فی مراسیلہ)

25642

25642- عن علي "نهى عن مياثر الأرجوان. "د".
25642 ۔۔۔ سیدنا حضرت علی المرتضی (رض) نے سرخ رنگ کی زینوں پر سوار ہونے سے منع فرمایا ہے۔ (رواہ ابوداؤد)

25643

25643- "أيضا" نهاني رسول الله صلى الله عليه وسلم عن لبس القسى المرجم، وأن أفترش حلس دابتي الذي يلى ظهرها، وأن أضع حلس دابتي على ظهرها حتى أذكر اسم الله فإن على كل ذروة شيطانا فإذا ذكر اسم الله خنس "الدورقي".
25643 ۔۔۔ ” ایضاء “ سیدنا حضرت علی المرتضی (رض) روایت کی ہے کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مجھے قسی (کتان اور ریشم سے مخلوط بنے ہوئے کپڑے جو مصر سے لائے جاتے تھے) کپڑے پہننے سے منع فرمایا ہے اور یہ کہ میں اپنی سواری کے کمبل کو بچھونا بناؤں جو کہ سواری کی پیٹھ کے ساتھ ملا ہوا ہو ، اور منع فرمایا ہے کہ میں سواری کی پیٹھ پر کمبل (زین وغیرہ) ڈالوں اور اللہ کا ذکر نہ کروں ، چونکہ ہر سواری کی پیٹھ پر ایک شیطان بیٹھا ہوا ہے جب سوار ہونے والا اللہ تعالیٰ کا نام لے لیتا ہے شیطان سکڑ کر پیچھے ہٹ جاتا ہے۔ (رواہ الدورقی)

25644

25644- عن هلال بن خباب "أن عليا أتي بدابة فلما وضع رجله في الركاب قال: بسم الله، فلما استوى على ظهرها قال: الحمد لله الذي هدانا للإسلام وعلمنا القرآن ومن علينا بمحمد صلى الله عليه وسلم وجعلنا في خير أمة أخرجت للناس، اللهم لا طير إلا طيرك ولا خير إلا خيرك ولا إله إلا أنت". "رسته".
25644 ۔۔۔ ہلال بن حباب روایت کی ہے کہ سیدنا حضرت علی المرتضی (رض) کے پاس ایک سواری لائی گئی جب آپ نے رکابوں میں پاؤں رکھا تو بسم اللہ کہا اور جب سواری پر سیدھے ہو کر بیٹھ گئے یہ دعا پڑھی : ” الحمد للہ الذی ھدانا للاسلام وعلمنا القرآن ومن علینا بمحمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) وجعلنا فی خیر امۃ اخرجت للناس اللھم لا طیر الا طیرک ولا خیر الا خیرک ولا الہ الا انت “۔ ترجمہ : ۔۔۔ تمام تعریفیں اس اللہ کے لیے ہیں جس نے ہمیں اسلام کی دولت سے سرفراز کیا ہمیں قرآن سکھایا اور محمد کی ذات اقدس سے ہمارے اوپر احسان کیا اور ہمیں اس بہترین امت میں پیدا کیا جو لوگوں کی نفع رسانی کے لیے بھیجی گئی ہے ، یا اللہ تو ہی نیک مال عطا کرنے والا ہے اور تمام تر بھلائیاں تیرے قبضہ میں ہے اور تیرے سوا کوئی معبود نہیں ۔ (رواہ ارسئلہ)

25645

25645- "مسند الصديق" عن أبي بكر قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: "لا يدخل الجنة سيئ الملكة"، فقال رجل: يا رسول الله أليس أخبرتنا أن هذه الأمة أكثر الأمم مملوكين وأيتاما؟ قال: "بلى فأكرموهم كرامة أولادكم وأطعموهم مما تأكلون وأكسوهم مما تلبسون" قال: فما ينفعنا من الدنيا يا رسول الله؟ قال: "فرس صالح ترتبطه تقاتل عليه في سبيل الله، ومملوك يكفيك فإذا صلى فهو أخوك فإذا صلى فهو أخوك". "ش، حم، هـ، ع حل والخرائطي في مكارم الأخلاق وهو ضعيف".
25645 ۔۔۔ ” مسند صدیق “ سیدنا حضرت ابوبکر صدیق (رض) روایت کی ہے کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : مملوک کے ساتھ برا برتاؤ کرنے والا جنت میں داخل نہیں ہوگا ایک شخص نے عرض کیا : یا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کیا آپ نے ہمیں نہیں بتایا تھا کہ اس امت کے مملوکین اور ایتام (یتیم کی جمع) کثیر ہوں گے ؟ آپ نے فرمایا : جی ہاں ، مملوکین اور ایتام کا اپنی اولاد کی طرح اکرام کرو جو کھانا تم کھاؤ وہی انھیں کھلاؤ انھیں ویسے ہی کپڑے پہناؤ جیسے تم پہنتے ہو ، اس شخص نے عرض کیا : یا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) دنیا میں ہمیں کیا چیز نفع پہنچا سکتی ہے ؟ فرمایا : وہ گھوڑا جسے تم جہاد فی سبیل اللہ کے لیے پالو اور وہ غلام جو تمہاری کفایت کرتا ہو جب وہ نماز پڑھے وہ تمہارا بھائی ہے۔ (رواہ ابن ابی شیبۃ واحمد بن حنبل وابن ماجہ وابو یعلی وابو نعیم فی الحلیۃ والخرائطی فی مکارم الاخلاق وھو ضعیف) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف ابن ماجہ 806 ۔

25646

25646- عن أبي رافع قال: مر بي عمر بن الخطاب وأنا أصوغ وأقرأ القرآن فقال: يا أبا رافع لأنت خير من عمر تؤدي حق الله وحق مواليك. "هب".
25646 ۔۔۔ ابو رافع روایت کی ہے کہ سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) میرے پاس سے گزرے میں بیٹھا زیور بنا رہا تھا اور قرآن عظیم کی تلاوت بھی کررہا تھا ، سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) نے فرمایا : اے ابو رافع ! بخدا تم عمر سے بہتر ہو چونکہ تم اللہ تبارک وتعالیٰ کا حق بھی ادا کر رہے ہو اور اپنے غلاموں کا حق بھی ادا کر رہے ہو ۔ (رواہ ٍالبیہقی فی شعب الایمان)

25647

25647- "مسند عثمان رضي الله عنه" مالك عن عمه أبي سهيل ابن مالك عن أبيه أنه سمع عثمان بن عفان يقول في خطبته: "لا تكلفوا الصغير الكسب فإنه متى كلفتموه الكسب سرق، ولا تكلفوا الأمة غير ذات الصنعة الكسب، فإنكم إن كلفتموها الكسب كسبت بفرجها، وعفوا إذا عفكم الله، وعليكم من المطاعم بما طاب منها". "الشافعي، ق وقال رفعه بعضهم عن عثمان من حديث الثوري ورفعه ضعيف".
25647 ۔۔۔ ” مسند عثمان (رض) “ مالک اپنے چچا ابو سہیل بن مالک اپنے والد سے روایت نقل کرتے ہیں کہ انھوں نے سیدنا حضرت عثمان ذوالنورین (رض) کو خطبہ میں فرماتے سنا کہ کمسن پر کمائی کا بوجھ نہ ڈالو چونکہ جب تم ایسا کرو گے وہ چوری کرے گا جو لونڈی کوئی ہنر نہ جانتی ہو اس سے بھی کمائی کا مطالبہ مت کرو چونکہ اگر تم نے ایسا کیا تو وہ اپنی شرمگاہ کو کمائی کا ذریعہ بنا دے گی ، جب تمہیں اللہ تعالیٰ پاکدامن رکھے پاکدامن رہو اور جو کھانے پاک وطیب ہوں وہی کھاؤ۔ (رواہ الشافعی والبخاری ، ومسلم والبیہقی وقال رفعہ بعضھم عن عثمان عن حدیث الثوری و رفعہ ضعیف)

25648

25648- عن عبد الله الرومي قال: "كان عثمان يلي وضوء الليل بنفسه فقيل: لو أمرت الخدم فكفوك؟ فقال: لا إن الليل لهم يستريحون فيه". "ابن سعد حم في الزهد، كر".
25648 ۔۔۔ عبداللہ رومی کی روایت ہے کہ حضرت عثمان (رض) رات کے وضو کا پانی خود انڈیلتے تھے آپ (رض) سے کہا گیا : اگر آپ خادموں کو حکم دے دیتے وہ آپ کی کفایت کرتے ؟ فرمایا : نہیں چونکہ رات ان کے لیے ہے وہ رات کو آرام کرتے ہیں۔ (رواہ ابن سعد واحمد بن حنبل فی الزھد وابن عساکر)

25649

25649- عن عثمان بن عفان أنه كان يقول: "سووا صفوفكم، وحاذوا بالمناكب وأعينوا إمامكم وكفوا ألسنتكم فإن المؤمن يكف نفسه ويعين إمامه، وإن المنافق لا يعين إمامه ولا يكف نفسه ولا تكلفوا الغلام الصغير غير الصانع الخراج فإنه إذا لم يجد خراجه سرق، ولا تكلف الأمة غير الصانع خراجها فإنها إذا لم تجده التمسته بفرجها". "عب".
25649 ۔۔۔ سیدنا حضرت عثمان ذوالنورین (رض) روایت کی ہے کہ آپ (رض) فرمایا کرتے : اپنی صفیں سیدھی کرلو کاندھے سے کاندھا ملا لو ، اپنے امام کی مدد کرو ، اپنی زبانیں روکے رکھو ، چونکہ مومن اپنی زبان روک کر رکھتا ہے اور اپنے امام کی مدد کرتا ہے جبکہ منافق اپنے امام کی مدد نہیں کرتا اور اپنی زبان قابو میں بھی نہیں رکھتا ، چھوٹے غلام پر کمائی کا بوجھ نہ ڈالو جو ہنر مند بھی نہ ہو چونکہ جب وہ کمائی کا سامان نہیں پائے گا چوری کرے گا غیر ہنر مند لونڈی سے بھی کمائی کا مطالبہ نہ کیا جائے چونکہ جب اس کے پاس کوئی چارہ نہیں رہے گا تو اپنی شرمگاہ کو کمائی کا ذریعہ بنا لے گی ۔ (رواہ عبدالرزاق)

25650

25650- عن أبي محذورة قال: "كنت جالسا عند عمر بن الخطاب إذ جاء صفوان بن أمية بجفنة فوضعها بين يدي عمر فدعا عمر ناسا مساكين وأرقاء من أرقاء الناس حوله فأكلوا معه ثم قال عند ذلك فعل الله بقوم أو لحا الله قوما يرغبون عن أرقائهم أن يأكلوا معهم فقال صفوان: أما والله ما ترغب عنهم ولكنا نستأثر لا نجد من الطعام الطيب ما نأكل ونطعمهم". "كر".
25650 ۔۔۔ حضرت ابو محذورہ (رض) روایت کی ہے کہ میں سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) کے پاس بیٹھا ہوا تھا یکایک صفوان بن امیہ ایک بڑا پیالہ لے کر آ (رح) ئے اور سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) کے سامنے رکھ دیا آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کچھ مسکینوں اور غلاموں کو بلایا جو آپ کے آس پاس تھے آپ نے انھیں اپنے ساتھ بٹھا کر کھانا کھلایا اور پھر فرمایا : اللہ تعالیٰ اس قوم کا برا کرے جو اپنے غلاموں سے منہ پھیر لیتے ہیں اور انھیں اپنے ساتھ کھانا نہیں کھلاتے صفوان (رض) بولے : بخدا ! آپ غلاموں اور مسکینوں سے منہ نہیں موڑتے لیکن ہمیں ترجیح دی جاتی ہے ہم عمدہ کھانا نہیں پاتے جو ہم کھائیں وہ انھیں بھی کھلائیں ۔ (رواہ ابن عساکر)

25651

25651- عن ابن سراقة "أن أبا موسى الأشعري كتب إلى عمر بن الخطاب يشاوره في جارية أراد أن يشتريها، فكتب إليه عمر: لا تتخذ منهن فإنهن قوم لا يتعايرون الزنا وإن الله نزع الحياء من وجوههن كما نزع من وجوه الكلاب، وعليك بجارية من سبايا العرب تحفظك في نفسها وتخلفك في ولدها". "كر".
25651 ۔۔۔ ابن سراقہ روایت کی ہے کہ ابو موسیٰ اشعری (رض) نے سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) کو خط لکھ کر ایک باندی کے متعلق مشاورت کی جبکہ ابو موسیٰ (رض) باندی خریدنا چاہتے تھے سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) نے ابو موسیٰ (رض) کو جواب لکھا : باندیوں سے کمائی کا کام مت لو چونکہ یہ ایسی قوم ہے جو زنا کو برا نہیں سمجھتی ، اللہ تبارک وتعالیٰ نے ان کے چہروں سے پردہ ہٹا دیا ہے جس طرح کتوں کے منہ سے حیا کا پردہ ہٹا دیا ہے البتہ تم عرب باندیوں سے کوئی باندی خریدلو وہ تم سے خیانت نہیں کرے گی اور تمہاری اولاد کی حفاظت کرے گی ۔ (رواہ ابن عساکر) فائدہ : ۔۔۔ بظاہر حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) نے رومی باندیوں کے خریدنے سے ابو موسیٰ (رض) کو منع فرمایا ہے چونکہ زنا ان میں معمول کی بات تھی ، عصر حاضر میں اہل مغرب واہل یورپ کی عورتوں سے نکاح کرنا بایں وجوہ ناجائز ہوگا وبایں ہمہ اہل مغرب واہل یورپ مشرکین ہیں بدرجہ اولی نکاح جائز نہیں ہوگا ۔

25652

25652- عن عمر بن الخطاب قال: "من ابتاع شيئا من الخدم فلم يوافق شيمته شيمته فليبع وليشتر حتى يوافق شيمتهم شيمته، فإن الناس شيم ولا تعذبوا عباد الله". "ابن راهويه".
25252 ۔۔۔ سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) فرماتے ہیں جس شخص نے کوئی خادم کی عادات میں موافقت نہ ہوسکی تو مالک کو چاہیے کہ وہ خادم بیچ دے اور ایسا خادم خریدے جس کی عادات میں موافقت ہو سکے چونکہ لوگوں کی عادات مختلف ہوتی ہیں، اللہ کے بندوں کو عذاب مت دو ۔ (رواہ ابن راھویہ)

25653

25653- عن يحيى بن عبد الرحمن بن حاطب "أن غلمة لأبيه عبد الرحمن بن حاطب سرقوا بعيرا فانتحروه، فوجد عندهم جلده فرفع أمره إلى عمر فأمر بقطعهم فمكثوا ساعة وما نرى إلا قد فرغ من قطعهم ثم قال عمر: علي بهم ثم قال لعبد الرحمن: والله إني لأراك تستعملهم ثم تجيعهم وتسيء إليهم حتى لو وجدوا ما حرم الله عليهم حل لهم، ثم قال لصاحب البعير: كم كنت تعطى ببعيرك؟ قال: أربع مائة، قال لعبد الرحمن بن حاطب: قم فاغرم له ثمان مائة درهم". "عب هب".
25653 ۔۔۔ یحییٰ بن عبدالرحمن بن طالب کی روایت ہے ان کے والد عبدالرحمن بن حاطب (رض) کے (رح) غلاموں نے ایک اونٹ چوری کرلیا اور پھر اسے ذبح بھی کردیا (بعد از تحقیق) ان سے اونٹ کی کھال برآمد ہوئی ، معاملہ سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) کے پاس لایا گیا سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) نے ان کے ہاتھ کاٹنے کا حکم دیا تھوڑی دیر توقف کیا گیا ہم یہی سمجھے کہ آپ ہاتھ کٹوا کر چھوڑیں گے پھر آپ نے فرمایا : ان غلاموں کو میرے پاس لاؤ پھر آپ (رض) نے عبدالرحمن (رض) سے فرمایا : میں سمجھتا ہوں کہ تم ان سے کام لیتے ہو اور پھر انھیں بھوکا رکھتے ہو تم ان سے برا سلوک کرتے ہو حتی کہ ان سے اللہ تبارک وتعالیٰ کے حرام کردہ امور سرزد ہوجاتے ہیں پھر اونٹ کے مالک سے پوچھا : تمہیں اونٹ کے بدلہ میں کتنی رقم دی جائے ! اس نے کہا نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) چار سو درہم ہم سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) نے عبدالرحمن بن حاطب سے فرمایا کھڑے ہوجاؤ اور اسے آٹھ سو درہم بطور تاوان ادا کرو۔ (رواہ عبدالرزاق والبیہقی فی شعب الایمان)

25654

25654- عن عمر "أنه كان يذهب إلى العوالي في كل سبت فإذا وجد عبدا في عمل لا يطيقه وضع عنه". "مالك عب هب".
25654 ۔۔۔ سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) ہر ہفتہ عوالی کی طرف جاتے تھے اور جب کسی غلام کو اس کی طاقت سے بڑھا ہوا کام کرتے دیکھتے اس سے وہ کام چھڑا دیتے تھے ۔ (رواہ مالک وعبدالرزاق وٍالبیہقی فی شعب الایمان)

25655

25655- عن أبي هريرة قال: "كان عمر بن الخطاب إذا مر على عبد قال: يا فلان بشر بالأجر مرتين". "عب ق".
25655 ۔۔۔ حضرت ابوہریرہ (رض) روایت کی ہے کہ سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) جب کسی غلام کے پاس سے گزرتے فرماتے : اے فلاں ! خوش ہوجاؤ تمہارے لیے دوہرا اجر وثواب ہے۔ (رواہ عبدالرزاق، والبیہقی)

25656

25656- "مسند عمر رضي الله عنه"ْ عن أنس قال: "دخلت على عمر بن الخطاب أمة قد كان يعرفها لبعض المهاجرين وعليها جلباب مقنعة به فسألها عتقت؟ قالت: لا، قال: فما بال الجلباب ضعيه عن رأسك إنما الجلباب على الحرائر من نساء المؤمنين فتلكأت 2، فقام إليها بالدرة فضرب بها رأسها حتى ألقته عن رأسها". "ش".
25656 ۔۔۔ ’ مسند عمر (رض) “۔ حضرت انس بن مالک (رض) روایت کی ہے کہ ایک باندی سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) کے پاس آئی آپ (رض) اسے پہچانتے تھے وہ ایک مہاجر کی باندی تھی اس نے چادر سے اپنا سر ڈھانپ رکھا تھا آپ (رض) نے اس سے پوچھا : کیا تو آزاد ہوچکی ہے ؟ جواب دیا نہیں فرمایا : پھر تو نے چادر کیوں اوڑھ رکھی ہے سر سے چادر اتار دو ، چادریں تو مومنین کی آزاد عورتوں کے لیے ہیں، باندی نے چادر اتارنے میں قدرے توقف کیا ، آپ (رض) کوڑا لے کر اس کی طرف بڑھے اور سر پر کوڑا دے مارا حتی کہ باندی نے سر سے چادر اتار دی ۔ (رواہ ابن ابی شیبۃ)

25657

25657- "مسند علي رضي الله عنه" عن علي قال: "أمرني النبي صلى الله عليه وسلم أن آتيه بطبق يكتب عليه ما يضل أمته بعده خشيت أن يفوتني نفسه قلت: إني لأحفظ قال: "أوصي بالصلاة والزكاة وما ملكت أيمانكم". "حم ص".
25657 ۔۔۔ ” مسند علی (رض) “ سیدنا حضرت علی المرتضی (رض) کہتے ہیں : نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مجھے حکم دیا کہ میں آپ کے پاس ایک طشتری لاؤں تاکہ اس پر ان امور کی نشان دہی کردی جائے جو آپ کی امت کو گمراہ کرتے تھے آپ کی رحلت کا خوف ہوا میں نے عرض کیا : میں یاد کروں گا آپ نے فرمایا ! میں نماز وزکوۃ کی وصیت کرتا ہوں اور غلاموں کے ساتھ اچھا سلوک کرنے کی وصیت کرتا ہوں ۔ (رواہ احمد بن حنبل و سعید بن المنصور)

25658

25658- عن الحارث "أن رجلا وسم غلاما له في وجهه فأعتقه علي". "الخرائطي في اعتلال القلوب".
25658 ۔۔۔ حارث روایت کی ہے کہ ایک شخص نے اپنے غلام کے چہرے پر داغ لگایا تو سیدنا حضرت علی المرتضی (رض) نے غلام آزاد کردیا ۔ (رواہ الخرائطی فی اعتلال القلوب)

25659

25659- "من مسند بريدة بن حصيب الأسلمي" "اغفر فإن عاقبت فعاقب بقدر الذنب واتق الوجه". "طب وأبو نعيم عن جزء".
25659 ۔۔۔ ” مسند بریدہ بن حصیب اسلمی “ فرمایا : کہ معاف کرو، اگر سزا دو بھی تو گناہ کے بقدر سزا دو اور چہرے پر مارنے سے اجتناب کرو ۔ (رواہ الطبرانی وابو نعیم عن جزء) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے الجامع 88 ۔

25660

25660- "من مسند جابر بن عبد الله" عن جابر قال: "نهى النبي صلى الله عليه وسلم عن الضرب في الوجه". "ابن النجار".
25660 ۔۔۔ ” مسند جابر بن عبداللہ “ حضرت جابر (رض) روایت کی ہے کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے چہرے پر مارنے سے منع فرمایا ہے۔ (رواہ ابن النجار)

25661

25661- عن عمار بن ياسر: "لا يضرب رجل عبدا له ظالما إلا أقيد منه يوم القيامة". "عب".
25661 ۔۔۔ سیدنا حضرت علی المرتضی (رض) فرماتے ہیں : جو شخص بھی ظلما اپنے غلام کو مارتا ہے قیامت کے دن اس سے بدلہ لیا جائے گا (رواہ عبدالرزاق)

25662

25662- عن أبي عمران الفلسطيني قال: "بينا امرأة عمرو بن العاص تفلي رأسه إذ نادت جارية لها فأبطأت عنها فقالت: يا زانية، فقال عمرو: رأيتها تزني؟ قالت: لا، قال: والله لتضربن لها يوم القيامة ثمانين سوطا فقالت لجاريتها: وسألتها تعفو عنها، فعفت عنها، فقال لها عمرو: ما لها لا تعفو عنك وهي تحت يدك فأعتقيها، فقالت: هل يجزى عن ذلك؟ قال: فلعل". "كر".
25662 ۔۔۔ ابو عمران فلسطینی روایت کی ہے کہ ایک مرتبہ حضرت عمرو بن العاص (رض) کی بیوی ان کے سر سے جوئیں نکال رہی تھی اچانک بیوی کی باندی نے آواز دی ، بیوی نے جھڑک کر کہا : اے زانیہ حضرت عمرو (رض) نے فرمایا : کیا تو نے اسے زنا کرتے دیکھا ہے ؟ جواب دیا : نہیں ، حضرت عمرو (رض) نے فرمایا اللہ کی قسم قیامت ک دن اس کے بدلہ میں تجھے (80) کوڑے لگائے جائیں گے بیوی نے اپنی باندی سے کہا : مجھے معاف کر دو ، باندی نے معاف کردیا حضرت عمرو (رض) نے فرمایا : بھلا وہ تمہیں معاف کیوں نہیں کرے گی ، حالانکہ تمہاری ملکیت میں ہے۔ لہٰذا اسے آزاد کر دے ، بیوی بولی : کیا اسے آزاد کرنے سے میرا گناہ معاف ہوجائے گا ؟ حضرت عمرو (رض) نے فرمایا : امید ہے معاف ہوجائے گا ۔ (رواہ ابن عساکر)

25663

25663- عن كعب بن مالك قال: "عهد نبيكم صلى الله عليه وسلم قبل وفاته بخمس ليال فسمعته يقول: "الله الله فيما ملكت أيمانكم أشبعوا بطونهم وأكسوا ظهورهم وألينوا القول لهم". "ابن جرير".
25663 ۔۔۔ کعب بن مالک (رض) کی روایت ہے کہ تمہارے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنی وفات سے پانچ رات قبل وصیت فرمائی ہے جو میں نے سنی ہے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اپنے غلاموں کے معاملہ میں اللہ تعالیٰ سے ڈرو ، ان کے پیٹ بھرو انھیں کپڑے پہناؤ اور ان سے نرم لہجے میں بات کرو۔ (رواہ ابن جریر)

25664

25664-عن إبراهيم التيمي قال: "مر أبو ذر على رجل يضرب غلاما له فقال له أبو ذر: إني لأعلم ما أنت قائل لربك وما هو قائل لك تقول: اللهم اغفر لي، فيقول لك: أكنت تغفر؟ فتقول: اللهم ارحمني فيقول: أكنت ترحم"؟
25664 ۔۔۔ ابراہیم تیمی (رح) کہتے ہیں : حضرت ابوذر غفاری (رض) ایک شخص کے پاس سے گزرے وہ اپنے غلام کو مارہا تھا ، ابوذر (رض) نے اس شخص سے کہا : میں جانتا ہوں کہ تم رب تعالیٰ سے کہا کہو گے اور رب تعالیٰ تم سے کیا کہے گا تم کہو گے : یا اللہ میری مغفرت کر دے ، رب تعالیٰ تجھ سے کہے گا : کیا تیری مغفرت کی جاسکتی ہے ؟ تم کہو گے یا اللہ مجھ پر رحم فرما : رب تعالیٰ کہے گا : کیا تو رحمت کے قابل ہے ؟

25665

25665-عن المعرور بن سويد قال: "مررت بالربذة فرأيت أبا ذر عليه بردة وعلى غلامه أختها فقلت: يا أبا ذر لو جمعت هاتين فكانت حلة فقال: سأخبرك عن ذلك، إني ساببت رجلا من أصحابي وكانت أمه أعجمية، فنلت منها فأتي النبي صلى الله عليه وسلم ليعذره مني فقال النبي صلى الله عليه وسلم: "يا أبا ذر إن فيك جاهلية" قلت: يا رسول الله أعلى سني هذه من الكبر؟ فقال: "إنك امرؤ فيك جاهلية إنهم إخوانكم جعلهم الله فتنة لكم تحت أيديكم، فمن كان أخوه تحت يده، فليطعمه من طعامه، وليلبسه من لباسه، ولا يكلفه ما يغلبه، فإن فعل فليعنه عليه". "عب".
25665 ۔۔۔ معرور بن سوید کی روایت ہے کہ میں مقام ربذہ سے گزر رہا تھا میں نے ابو ذر (رض) کو دیکھا کہ ان ؤر ایک قسم کی چادر ہے اور اسی جیسی دوسری چادر ان کے غلام پر ہے۔ میں نے پوچھا : اے ابو ذر ! اگر آپ یہ دونوں چادریں جمع کرلیتے یوں پورا جوڑا ہوجاتا انھوں نے فرمایا : میں تمہیں اس کے متعلق بتائے دیتا ہوں میں نے اپنے ساتھیوں میں سے ایک شخص کو گالیاں دے دی تھیں اس کی ماں عجمیہ تھی میں نے اسے ماں کا عیب لگایا تھا چنانچہ وہ شخص نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس شکایت کرنے آیا نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اے ابو ذر تجھ میں جاہلیت ہے۔ میں نے عرض کیا نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) میری اس عمر میں تکبر کی وجہ سے مجھ میں جاہلیت ہے ؟ آپ نے فرمایا : تجھ میں جاہلیت ہے بلاشبہ غلام تمہارے بھائی ہیں اللہ تبارک وتعالیٰ نے تمہارے ماتحت بنا کر تمہیں آزمائش میں ڈالا ہے لہٰذا جس کا بھائی اس کے ماتحت ہو وہ اسے وہی کھانا کھلائے جو وہ خود کھاتا ہو اسے ایسا ہی کپڑا پہنائے جیسا خود پہنتا ہو اس سے وہ کام نہ لے جو اس سے نہ ہوسکتا ہو اگر اس کی طاقت سے زیادہ اس سے کام لینا بھی ہوتا کم از کم اس کی مدد کرے ۔ (رواہ عبدلرزاق )

25666

25666-عن مجاهد "أن أبا ذر كان يصلي وعليه برد قطن وشملة وله غنيمة وعلى غلامه برد قطن وشملة وله غنيمة، فقيل له؛ فقال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: "أطعموهم مما تأكلون، واكسوهم مما تلبسون ولا تكلفوهم ما لا يطيقون، فإن فعلتم فأعينوهم، وإن كرهتموهم فبيعوهم واستبدلوا بهم ولا تعذبوا خلقا أمثالكم". "عب".
25666 ۔۔۔ مجاہد کی روایت ہے کہ حضرت (رض) بو ذر (رض) نماز پڑھ رہے تھے ان پر قطن (روئی) کی ایک چادر ہے اور ایک شملہ (بدن پر لپیٹنے کی چادر ) ہے اور ان کے پاس تھوڑی سے بکریاں بھی ہیں جب کہ ان کے غلام پر بھی قطن کی ایک چادر اور شملہ ہے اور اس کے پاس بھی تھوڑی سی بکریاں ہیں ابو ذر (رض) سے اس کی وجہ دریافت کی گئی انھوں نے کہا : میں نے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو ارشاد فرماتے سنا ہے کہ جو کھانا تم کھاتے ہو وہ اپنے غلاموں کو بھی کھلاؤ انھیں بھی ویسے ہی کپڑے پہناؤ جیسے تم پہنتے ہو ان سے وہ کام نہ لو جس کی وہ طاقت نہ رکھتے ہو ۔ اگر ان سے گراں کام لو بھی تو ان کی مدد کرو اگر تم انھیں ناپسند کرو تو انھیں بیچ ڈالو یا انھیں تبدیل کرلو اور جو مخلوق تمہاری جیسی ہے اسے عذاب مت دو ۔ (رواہ عبدالرزاق ) ن

25667

25667- "مسند أبي ذر" "يا أبا ذر أعيرته بأمه إنك امرؤ فيك جاهلية إخوانكم خولكم جعلهم الله تحت أيديكم فمن كان أخوه تحت يده فليطعمه مما يأكل وليلبسه مما يلبس، ولا تكلفوهم ما يغلبهم فإن كلفتموهم فأعينوهم". "حم، خ 1، م، د، ت، هـ، حب عن أبي ذر"؛ قال: ساببت رجلا فعيرته بأمه فقال لي النبي صلى الله عليه وسلم فذكره".
25667 ۔۔۔ ” مسند ابی ذر “ اے ابو ذر ! کیا تو نے اسے ماں کی عار دلائی ہے تجھ میں تو جاہلیت ہے تمہارے غلام تمہارے بھائی ہیں اللہ تبارک وتعالیٰ نے انھیں تمہارے ماتحت بنایا ہے سو جس کا بھائی اس کے ماتحت ہو وہ اسے ایسا ہی کھانا کھلائے جیسا خود کھاتا ہو اور اسے ایسا ہی لباس پہنائے جیسا خود پہنتا ہو ان پر ایسے کام کا بار مت ڈالو جو انھیں مغلوب کر دے اگر گراں بار ان پر ڈالو تو ان کی مدد کرو ۔ (رواہ احمد بن حنبل والبخاری ومسلم وابو داؤد والترمذی وابن ماجہ وابن حبان عنا ابی ذر ) ابو ذر (رض) کہتے ہیں : میں نے ایک شخص کا گالی دی اور اسے ماں کا عیب لگایا اس پر نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہ حدیث ارشاد فرمائی ۔

25668

25668- "يا أبا ذر إنك امرؤ فيك جاهلية إنهم إخوانكم فضلكم الله عليهم فمن لم يلائمكم فبيعوه، ولا تعذبوا خلق الله". "د عن أبي ذر".
25668 ۔۔۔ ابو ذر ! تو ایسا شخص ہے کہ تجھ میں جاہلیت ہے یہ غلام تمہارے بھائی ہیں اللہ تبارک وتعالیٰ نے تمہیں ان پر فضلیت عطا کہ ہے لہٰذا جسے اپنا غلام نہ بھائے وہ اسے بیچ دے اللہ تبارک وتعالیٰ کی مخلوق کو عذاب مت پہنچاؤ( رواہ ابو داؤد عن ابی ذر)

25669

25669- "مسند سويد بن مقرن" "كنا بني مقرن سبعة على عهد رسول الله صلى الله عليه وسلم ولنا خادمة ليس لنا غيرها فلطمها أحدنا فقال النبي صلى الله عليه وسلم: "أعتقوها" فقلنا: ليس لنا خادم غيرها يا رسول الله، فقال النبي صلى الله عليه وسلم: "تخدمكم حتى تستغنوا عنها ثم خلوا سبيلها". "عب".
25669 ۔۔۔ ” مسند سوید بن مقرن “ سوید بن مقرن کہتے ہیں : نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے عہد میں ہم بنی مقرن کی تعداد سات تھی ہمارے ہاں صرف ایک خادمہ تھی اس کے علاوہ کوئی اور خادم نہیں تھا چنانچہ ہم میں سے ایک نے اسے پتھر مار دیا نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اسے آزاد کر دو ہم نے عرض کیا : اس کے علاوہ ہمادرے پاس کوئی خادم نہیں ہے اس پر نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : وہ تمہاری خدمت کرے اور جب تم اس سے مستغنی ہوجاؤ اس کا راستہ آزاد چھوڑ دو (رواہ عبدالرزاق )

25670

25670- عن أبي هريرة قال: "أشد الناس على الرجل يوم القيامة مملوكه". "عب".
25670:۔۔۔ حضرت ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ قیامت کے دن آدمی پر گراں تر اس کا غلام ہوگا۔ (رواہ عبدالرزاق)

25671

25671- عن ابن عباس أنه "كان يعرض على مملوكيه الباءة ويقول: من أراد منكم الباءة زوجته فإنه لا يزني زان إلا نزع الله منه ربقة الإيمان فإن شاء أن يرد إليه بعد رده وإن شاء أن يمنعه منعه". "عب".
25671 ۔۔۔ حضرت ابن عباس (رض) اپنے غلاموں کو شادی کی پیشکش کرتے تھے اور فرماتے تھے تم میں سے جس کا شادی کرنے کا ارادہ ہو میں اس کی شادی کرا دوں گا چونکہ جو شخص زنا کرتا ہے اس کے دل سے ایمان چھین لیا جاتا ہے اگر بعد میں واپس کرنا چاہے واپس کردیتا ہے اگر روکنا چاہے روک دیتا ہے (رواہ عبدالرزاق )

25672

25672-عن أبي هريرة عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: " أطعموهم مما تأكلون وألبسوهم مما تلبسون، وما فسد عليكم فبيعوه، ولا تعذبوا خلق الله - يعني المملوكين". "ابن النجار".
25672 ۔۔۔ حضرت ابوہریرہ (رض) کی روایت ہے کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : جو کھانا تم کھاؤ وہ اپنے غلاموں کو بھی کھلاؤ اور جیسے کپڑے تم پہنو ویسے انھیں بھی پہناؤ اور جو غلام تمہارے لیے باعث فساد وہو اسے بیچ ڈالو اللہ تبارک وتعالیٰ کی مخلوق کو عذاب میں مت ڈالو ۔ (رواہ ابن النجار)

25673

25673- عن الحسن قال: "بينا رجل يضرب غلاما له وهو يقول: أعوذ بالله إذ بصر رسول الله صلى الله عليه وسلم فقال: أعوذ برسول الله فألقى ما كان بيده وخلى عن العبد فقال النبي صلى الله عليه وسلم: "أما والله لله أحق أن يعاذ من استعاذ به مني" فقال الرجل: يا رسول الله فهو حر لوجه الله قال: "والذي نفسي بيده لو لم تفعل لواقع وجهك سفع النار". "عب".
25673 ۔۔۔ حسن کی روایت ہے کہ ایک شخص اپنے غلام کو مار رہا تھا جب کہ غلام کہہ رہا تھا ” اعوذ باللہ “ میں اللہ کی پناہ مانگتا ہوں اتنے میں نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے دیکھ لیا غلام بولا : اعوذ برسول اللہ “ میں اللہ کے رسول کی پناہ چاہتا ہوں اس شخص نے ہاتھ سے وہ چیز جس سے غلام کو مار رہا تھا پھینک دی اور غلام کو چھوڑ دیا نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ہوشیار رہو ! بخدا اللہ تبارک وتعالیٰ اس بات کا زیادہ حق دار ہے کہ اس کی پناہ لی جائے بنسبت مجھ سے پناہ لینے کے مارنے والا شخص بولا ! نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) یہ غلام اللہ تبارک وتعالیٰ کی رضا کے لیے آزاد ہے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اگر تم ایسا نہ کرتے بخدا ! دوزخ کا سامنا کرنا پڑتا ۔ (رواہ عبدالرزاق)

25674

25674-عن عكرمة قال: "مر النبي صلى الله عليه وسلم بأبي مسعود الأنصاري وهو يضرب خادمه فناداه النبي صلى الله عليه وسلم فقال: "اعلم أبا مسعود" فلما سمع ألقى السوط فقال له النبي صلى الله عليه وسلم: "والله لله أقدر عليك منك على هذا"، قال: ونهى رسول الله أن يمثل الرجل بعبده فيعور أو يجدع وقال: "أشبعوهم ولا تجوعوهم، واكسوهم ولا تعروهم ولا تكثروا ضربهم فإنكم مسؤلون عنهم، ولا تقدحوهم بالعمل فمن كره عبده فليبعه ولا يجعل رزق الله عليه عنا". "عب".
25674 ۔۔۔ عکرمہ کی روایت ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) حضرت ابو مسعود انصاری (رض) کے پاس سے گزرے جب کہ ابو مسعود (رض) اپنے خادم کو مار رہے تھے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پکار کر فرمایا : اے ابو مسعود ! تمہیں جان لینا چاہیے جب ابو مسعود (رض) نے آواز سنی ہاتھ سے کوڑا پھینک دیا نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اللہ کی قسم ! تمہیں اس غلام پر جتنی قدرت ہے اس سے کہیں زیادہ اللہ تبارک وتعالیٰ کو تمہارے اوپر قدرت ہے۔ عکرمہ کہتے ہیں کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے منع فرمایا ہے کہ کوئی شخص اپنے غلام کا مثلہ کرے جس سے وہ کانا ہوجائے یا اس کی ناک کٹ جائے ۔ آپ نے فرمایا کہ غلاموں کو پیٹ بھر کر کھانا کھلاؤ انھیں بھوکے نہ رکھو انھیں کپڑے پہناؤ اور انھیں ننگے نہ رکھو انھیں زیادہ نہ مارو چونکہ ان کے متعلق تم سے سوال کیا جائیے گا انھیں کسی کام پر برا بھلا مت کہو جو شخص اپنے غلام کو ناپسند کرتا ہو وہ اسے بیچ ڈالے اور اللہ تعالیٰ کے رزق کو اس پر بند نہ کرے (رواہ عبدالرزاق)

25675

25675-عن معمر قال: "سئل الزهري عن ضرب الخدم فقال: كانوا يضربونهم ولا يلعنونهم".
25675 ۔۔۔ معمر کی روایت ہے کہ زہری سے خادموں کو مارنے کے متعلق دریافت کیا گیا زہری نے جواب دیا صحابہ کرام (رض) غلاموں کو مارتے تھے البتہ انھیں لعن طعن نہیں کرتے تھے ۔

25676

25676-عن الزهري "أن عمر بن الخطاب كان يضرب النساء والخدم". "عب".
25676 ۔۔۔ زہری کی روایت ہے کہ حضرت عمر (رض) عورتوں اور خادموں کو (غلطی پر) مارا کرتے تھے (رواہ عبدالرزاق)

25677

25677-"مسند أنس" قال: "كانت عامة وصية رسول الله صلى الله عليه وسلم حين حضره الموت الصلاة وما ملكت أيمانكم حتى جعل يغرغر بها في صدره وما يفيض بها لسانه لا يبين كلامه من الوجع". "ع، كر".
25677 ۔۔۔ ” مسند انس “ حضرت انس (رض) فرماتے ہیں : نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے بوقت وفات جس چیز کی عموماً وصیت کی وہ ایک نماز تھی اور دوسری غلاموں کے ساتھ حسن سلوک حتی کہ یہ وصیت غرغرہ کی حالت میں بھی سینے میں تھی جب کہ زبان سے اس کا اظہار نہیں ہو رہا تھا اور تکلیف کی وجہ سے کلام واضح نہیں ہو رہا تھا (رواہ ابو یعلی وابن عساکر )

25678

25678- عن عبد الله بن نافع عن أبيه أنه كان مملوكا لبني هاشم فسأل عمر بن الخطاب فقال: "إن لي مالا فأزكيه قال: لا قال: فأصدق؟ قال: بالدرهم والرغيف". "أبو عبيد".
25678 ۔۔۔ عبداللہ بن نافع اپنے والد سے روایت نقل کرتے ہیں کہ وہ بنی ہام کے مملوک تھے انھوں نے حضرت عمر بن خطاب (رض) سے سوال کیا کہ میرے پاس مال ہے کیا میں اس کی زکوۃ دوں ؟ حضرت عمر (رض) نے فرمایا : نہیں عرض کیا : کیا میں صدقہ کروں ؟ فرمایا درہم اور روٹی صدقہ کرو (رواہ ابو عبید)

25679

25679- عن عمير مولى أبي اللحم قال: "كنت أقدد لمولاي لحما فجاء مسكين فأطعمته فضربني فأتيت النبي صلى الله عليه وسلم فقال: "لم ضربته؟ " فقال: يطعم من مالي من غير أن آمره، فقال: "الأجر بينكما". "ك، أبو نعيم".
25679 ۔۔۔ عمیر مولائے ابی الحم کہتے ہیں : میں اپنے آقا کے لیے گوشت کی بوٹیاں کاٹا کرتا تھا چنانچہ ایک مرتبہ ایک مسکین آیا میں نے اسے گوشت کھلا دیا آقا نے مجھے مارا میں نے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضر ہو کر شکایت کی آپ نے فرمایا : تم نے اسے کیوں مارا ہے ؟ میرے مالک نے جواب دیا : میری اجازت کے بغیر میرا مال دوسروں کو کھلاتا ہے آپ نے فرمایا : اجر تم دونوں کے درمیان ہوگا ۔ (رواہ الحاکم وابو نعیم )

25680

25680-عن استق قال: "كنت مملوكا لعمر بن الخطاب وأنا نصراني فكان يعرض علي الإسلام ويقول: إنك إن أسلمت استعنت بك على أمانتي فإنه لا يحل لي أن أستعين بك على أمانة المسلمين ولست على دينهم فأبيت عليه فقال: لا إكراه في الدين، فلما حضرته الوفاة أعتقني وأنا نصراني وقال: اذهب حيث شئت". "ابن سعد".
25680 ۔۔۔ استق کہتے ہیں : میں حضرت عمر بن خطاب (رض) کا غلام تھا اور میں نصرانی تھا عمر (رض) مجھ پر اسلام پیش کرتے تھے اور ر فرماتے اگر تو اسلام قبول کرلے گا تو میں سرکاری امور میں تجھ سے مدد لوں گا چونکہ میرے لیے حلال نہیں کہ مسلمانوں کے امور میں تجھ سے مدد لوں دراں حالیکہ تو مسلمانوں کے دین پر نہ ہو ۔ میں نے قبول اسلام سے انکار کردیا ۔ آپ (رض) نے فرمایا : دین میں کوئی زبردستی نہیں ۔ جب آپ (رض) کی وفات کا وقت قریب ہوا آپ نے مجھے آزاد کردیا جب کہ میں نصرانی ہی تھا آپ نے فرمایا جہاں چاہو چلے جاؤ (رواہ ابن سعد )

25681

25681-عن استق الرومي قال: "كنت مملوكا لعمر بن الخطاب فكان يقول لي: أسلم فإنك لو أسلمت استعنت بك على أمانة المسلمين فإني لا أستعين على أمانتهم من ليس منهم فأبيت عليه، فقال لي: لا إكراه في الدين". "ص ش وابن المنذر وابن أبي حاتم".
25681 ۔۔۔ استق رومی کی روایت ہے کہ میں حضرت عمر بن خطاب (رض) کا غلام تھا آپ (رض) مجھے فرمایا کرتے : اسلام قبول کرلو میں سرکاری امور میں تم سے مدد لینا چاہتا ہوں جب تم مسلمانوں کے دین پر نہیں ہو اس حالت میں تم سے مدد لینا میرے لیے روا نہیں ہے میں نے قبول اسلام سے انکار کردیا آپ نے فرمایا : دین میں زبردستی نہیں ۔ (رواہ سعید بن المنصور فی سنتہ وابن ابی شیبۃ وابن المنذر وابن ابی حاتم)

25682

25682-عن عياض الأشعري أن أبا موسى وفد إلى عمر بن الخطاب ومعه كاتب نصراني فانتهره عمر وهم به قال: لا تكرموهم إذ أهانهم الله ولا تدنوهم إذ أقصاهم الله تعالى، ولا تأتمنوهم إذ خونهم الله عز وجل وقرأ: {يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لا تَتَّخِذُوا الْيَهُودَ وَالنَّصَارَى أَوْلِيَاءَ} الآية. "ابن أبي حاتم، ق".
25682 ۔۔۔ عیاض اشعری کی روایت ہے کہ ایک مرتبہ حضرت ابو موسیٰ اشعری (رض) حضرت عمر بن خطاب (رض) کی خدمت میں حاضر ہوئے ابو موسیٰ (رض) کے ساتھ ایک نصرانی کاتب (منشی) بھی تھا چنانچہ عمر (رض) نے ابو موسیٰ (رض) کو ڈانٹا اور اچھی طرح سے ان کی خبر لی فرمایا : جب اللہ تبارک وتعالیٰ نے ان (نصرانیوں) کی اہانت کی ہے تم انھیں عزت مت دو جب اللہ تبارک وتعالیٰ نے انھیں دور کردیا ہے انھیں اپنے قریب مت کرو ۔ جب اللہ تبارک وتعالیٰ نے انھیں خائن قرار دیا ہے تم ان پر اعتماد و بھروسہ مت کے کرو ۔ پھر نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہ آیت تلاوت کی : (یا ایھا الذین امنوا لا تتخذو الیھود والنصاری اولیاء ) اے ایمان والو : یہودیوں اور نصرانیوں کو اپنے دوست مت بناؤ (رواہ ابن ابی حاتم والبھیقی )

25683

25683- عن سليمان بن عطاء الجزري عن مسلمة بن عبد الله الجهني عن عمه أبي مشجعة قال: "عدنا مع عثمان بن عفان مريضا فقال له عثمان: قل لا إله إلا الله، فقالها، فقال: والذي نفسي بيده لقد رمى بها خطاياه فحطمها حطما فقلت له: أو شيء تقوله أو شيء سمعته من رسول الله صلى الله عليه وسلم؟ فقال: بل سمعته من رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقلنا: يا رسول الله هذا هي للمريض فكيف هي للصحيح؟ قال: "هي للصحيح أعظم وأعظم". "ابن أبي الدنيا في ذكر الموت، حل؛ سليمان بن عطاء الجزري قال في المغني: متهم بالوضع واه".
25683 ۔۔۔ سلیمان بن عطاء جزری مسلمہ بن عبدللہ جہنی اپنے چچا ابو مشجعہ سے روایت نقل کرتے ہیں ک ہم حضرت عثمان بن عفان (رض) کے ساتھ ایک مریض کی عیادت کے لیے گئے عثمان (رض) نے مریض سے کہا :” لا الہ الا اللہ “ کہو ۔ مریض نے کلمہ طیبہ پڑھا عثمان (رض) نے فرمایا : قسم ہے اس ذات کی جس کے قبضہ قدرت میں میری جان ہے اس کلمہ کی وجہ سے اس کی خطائیں بالکل ختم ہوچکی ہیں۔ میں نے عثمان (رض) سے عرض کیا : آپ نے یہ بات اپنی طرف سے کردی ہے یا اس کے متعلق نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے کچھ سن رکھا ہے ؟ عثمان (رض) نے فرمایا : بلکہ میں نے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سن رکھا ہے۔ ہم نے عرض کیا : نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) یہ انعام تو مریضوں کے لیے ہے تندرست کے لیے کیا انعام ہے ؟ فامایا کہ تندرست کے لیے بہت عظیم اجر وثواب ہے۔ (رواہ ابن ابی الدنیا فی ذکر الموت وابو نعیم فی الحلیۃ سلیمان بن عطاء الجزاری قال فی المغنی متھم بالوضع واہ )

25684

25684- "مسند علي" قال: "كان رسول الله صلى الله عليه وسلم إذا دخل على المريض قال: "أذهب البأس رب الناس واشف أنت الشافي لا شافي إلا أنت". "ش ورواه حم، ت وقال: حسن غريب، والدورقي وابن جرير وصححه بلفظ: لا شفاء إلا شفاؤك شفاء لا يغادر سقما".
25684 ۔۔۔ ” مسند علی (رض) “ حضرت علی (رض) کی روایت ہے کہ جب نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) مریض کے پاس جاتے یہ دعا پڑھتے تھے ۔ (اذھب الباس رب الباش واشف انت الشافی لاشافہ الا انت ) اے لوگو کے پروردگار تکلیف دور فرما دے شفا عطا فرما تو ہی شفا دینے والا ہے اور تیرے سوا کوئی شفا دینے والا نہیں ہے (رواہ ابن ابی شیبۃ ورواہ احمد بن حنبل والترمذی وقال حسن غیر والدورقی وابن جریر وصححہ بلفظ : لاشفاء الا شفائک شفاء لا یغادر سقما)

25685

25685- عن علي قال: "اشتكيت فدخل علي النبي صلى الله عليه وسلم وأنا أقول: اللهم إن كان أجلي قد حضر فأرحني وإن كان متأخرا فاشفني وإن كان بلاء فصبرني، فضربني برجله وقال: "كيف قلت؟ " فقلت له، فمسحني بيده ثم قال: "اللهم اشفه أو قال عافه" فما اشتكيت ذلك الوجع بعد". "ط ش حم ت ن ع ص وابن جرير وصححه".
25685 ۔۔۔ حضرت علی (رض) کی روایت ہے کہ ایک مرتبہ ہے کہ ایک مرتبہ میں بیمار ہوگیا میرے پاس نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) تشریف لائے میں کہہ رہا تھا : یا اللہ ! اگر میری موت کا وقت ک آچکا ہے تو میرے لیے آسانی فرما اگر موت کا وقت ابھی تاخیر میں ہے تو مجھے شفاء عطا فرما اگر یہ آزمائش ہے تو مجھے صبر کی توفیقف عطا فرما نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مجھے پاؤں سے مارا اور فرمایا : تم کیسے کہہ رہے ہو ؟ میں نے اپنے کہے ہوئے کلمات دہرائے آپ نے مجھ پر ہاتھ پھیرا اور فرمایا : یا اللہ اسے شفاء عطا فرمایا فرمایا : یا اللہ اسے عافیت دے مجھے پھر اس بیماری سے نجات مل گی ۔ (رواہ ابو داؤد الطیالسی وابن ابی شیبۃ واحمد بن حنبل والترمذی والنسائی وابو یعلی و سعید بن المنصور وابن جریر و صحیحہ )

25686

25686- عن يوسف بن محمد بن ثابت بن قيس عن أبيه عن جده "أن النبي صلى الله عليه وسلم عاده وهو مريض فقال: "أذهب البأس رب الناس".
25686 ۔۔۔ یوسف بن محمد بن ثابت بن قیس عن ابیہ عن جدہ کی سند سے مروی ہے کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان (ثابت بن قیس (رض)) کی عیاددت کی دراں حالیکہ وہ بیمار تھے آپ نے یہ دعا پڑھی ۔ (اذھب الباس رب الناس ) اے لوگو کے پروردگار ! تکلیف دور فرما دے ۔ (رواہ الترمذی وقال حسن صحیح )

25687

25687-"عن ثابت بن قيس بن شماس ثم أخذ كفا من بطحاء فجعله في قدح من ماء ثم أمره فصب عليه". "ابن جرير وأبو نعيم كر".
25687 ۔۔۔ ثابت بن قیس بن شماس سے مروی ہے کہ پھر نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مٹھی بھر کنکریاں اٹھائیں انھیں پانی سے بھرے پیالے میں ڈالا پھر حکم دیا جو مریض پر انڈیل دیا گیا ۔ (رواہ ابن جریر وابو نعیم وابن عساکر)

25688

25688-"من مسند جابر بن عبد الله" عن جابر قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: "انطلقوا بنا إلى البصير الذي في بني واقف نعوده وكان رجلا أعمى". "عد، هب وابن النجار".
25688 ۔۔۔ ” مسند جابر بن عبداللہ “۔ حضرت جابر (رض) کی روایت ہے کہ ایک دن نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا ہمارے ساتھ چلو تاکہ ہم بصیر کے پاس جائیں جو بنی واقف میں ہے ہم اس کی عیادت کریں گے چونکہ بصیر (رض) نابینا تھے ۔ (رواہ ابن عدی ، وٍالبیہقی فی شعب الایمان، وابن النجار)

25689

25689- عن جابر قال: "لقيت النبي صلى الله عليه وسلم فقلت كيف أصبحت يا رسول الله؟ قال: "بخير من رجل لم يصبح صائما ولم يعد سقيما". "هب".
25689 ۔۔۔ حضرت جابر (رض) روایت کی ہے کہ میں نے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے ملاقات کی میں نے عرض کیا یا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) آپ نے کس حال میں صبح کی ہے ؟ آپ نے فرمایا اس شخص کی طرح جو روزہ میں نہ ہو اور نہ ہی کوئی مریض کی عیادت کی ہو ۔ (رواہ ٍالبیہقی فی شعب الایمان)

25690

25690-عن أبي أمامة قال: "مر رجل برسول الله صلى الله عليه وسلم: فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: "ما له؟ " قالوا: كان مريضا، قال: "أفلا قلت ليهنئك الطهور". "كر".
25690 ۔۔۔ حضرت ابوامامہ (رض) روایت کی ہے کہ ایک شخص نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس سے گزرا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اسے کیا ہوا ہے صحابہ کرام رضوان اللہ تعالیٰ عنہم اجمعین عرض کیا : یہ بیمار تھا ، فرمایا ! میں نے کہا تھا کہ تمہیں پاکی مبارک ہو ۔ (رواہ ابن عساکر)

25691

25691-عن أبي زبيد قال: "دخلت أنا ونوف البكالي على أبي أيوب الأنصاري وقد اشتكى فقال: نوف: اللهم عافه واشفه قال: لا تقولوا هذا وقولوا: اللهم إن كان أجله عاجلا فاغفر له وارحمه، وإن كان آجلا فعافه واشفه وآجره". "كر".
25691 ۔۔۔ ابو زبید روایت کی ہے کہ میں اور نوف بکالی حضرت ابوایوب انصاری (رض) کی خدمت میں حاضر ہوئے اور اس وقت بیمار تھے ، نوف (رض) نے کہا : یا اللہ انھیں عافیت دے اور شفا عطا فرما ۔ ابو ایوب (رض) نے فرمایا : یوں نہ کہو بلکہ یہ کہو : یا اللہ ! اگر اس کی موت کا وقت قریب ہے تو اس کی مغفرت فرما اور اس پر رحم فرما اور اگر موت کا وقت قریب نہیں تو اسے عافیت عطا فرما اور اجر وثواب عطا فرما ۔ (رواہ ابن عساکر)

25692

25692-عن شريح بن عبيد عن أبي مالك قال: "كان رسول الله صلى الله عليه وسلم إذا عاد المريض قال: "أذهب البأس رب الناس واشف أنت الشافي لا شافي إلا أنت اللهم إنا نسألك شفاء لا يغادر سقما". "ابن جرير".
25692 ۔۔۔ شریح بن عبید ، ابو مالک سے روایت نقل کرتے ہیں کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جب مریض کی عیادت کرتے یہ دعا پڑھتے تھے ۔ ” اذھب الباس رب الناس واشف انت الشافی الا شافی الا انت اللھم انا نسالک شفاء لا یغادر سقما “۔ اے لوگو کے پروردگار ! دکھ تکلیف دور فرما دے شفاء عطا فرما تو ہی شفا دینے والا ہے اور تیرے سوا کوئی شفا دینے والا نہیں یا اللہ ہم تجھ سے ایسی شفا طلب کرتے ہیں جو بیماری کو باقی نہ چھوڑے ۔ (رواہ ابن جریر)

25693

25693-عن الحكم عن عبد الله بن نافع قال: "عاد أبو موسى الحسن بن علي فقال علي: أما إنه، ما من مسلم يعود مريضا إلا عاد معه سبعون ألف ملك يستغفرون له إن كان مصبحا حتى يمسي وكان له خريف في الجنة، وإن كان ممسيا خرج له سبعون ألف ملك كلهم يستغفرون له وكان له خريف في الجنة". "ابن جرير، هب؛ وقال هكذا رواه أكثر أصحاب شعبة موقوفا وقد روى من غير وجه عن علي مرفوعا".
25693 ۔۔۔ حکم عن عبداللہ بن نافع روایت کی ہے کہ حضرت ابو موسیٰ (رض) نے حسن بن علی (رض) کی عیادت کی سیدنا حضرت علی المرتضی (رض) نے فرمایا : جو مسلمان بھی کسی مریض کی عیادت کرتا ہے اس کے ساتھ ستر ہزار فرشتے بھی عیادت کرتے ہیں ، اگر صبح کے وقت عیادت کے لیے گیا ہو تو یہ فرشتے تاشام اس کے لیے استغفار کرتے رہتے ہیں عیادت کرنے والے کے لیے جنت میں ایک باغ مقرر کردیا جاتا ہے۔ اور اگر شام کے وقت عیاددت کے لیے گیا ہو تو ستر ہزار فرشتے اس کے لیے استغفار کر جتے ہیں اور اس کے لیے جنت میں ایک باغ مقرر کردیا جاتا ہے۔ (رواہ ابن جریر والبیہقی فی شعب الایمان، وقال ھکذا رواہ اکثر اصحاب شعبۃ موقوفا وقد روی من غیر وجہ عن علی مرفوعا)

25694

25694- عن علي قال: "كان رسول الله صلى الله عليه وسلم إذا عاد مريضا وضع يده اليمنى على خده اليمني وقال: "لا بأس أذهب البأس رب الناس اشف أنت الشافي لا يكشف الضر إلا أنت"."ابن مردويه وأبو علي الحداد في معجمه".
25694 ۔۔۔ حضرت علی (رض) روایت کی ہے کہ جب نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کسی مریض کی عیادت کے لیے تشریف لے جاتے اپنا دایاں ہاتھ مریض کے دائیں رخسار رکھتے اور یہ دعا پڑھتے ۔ ” لا باس اذھب الباس رب الناس اشف انت الشافی لا یکشف الضر الا انت “۔ کوئی ڈر نہیں اے لوگو کے پروردگار ! دکھ و تکلیف دور فرما دے شفا عطا فرما تو ہی شفا دینے والا ہے تکلیف کو دور کرنے والا کوئی نہیں تیرے سوا۔ (رواہ ابن مردویہ وابو علی الھداد فی معجمہ)

25695

25695- عن علي قال: "دعاني رسول الله صلى الله عليه وسلم فقال: " ما من مريض لم يحضر أجله تعوذ بهذه الكلمات إلا خف عنه: بسم الله العظيم أسأل الله العظيم رب العرش العظيم أن يشفيه سبع مرات". "ابن النجار".
25695 ۔۔۔ سیدنا حضرت علی المرتضی (رض) فرماتے ہیں کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مجھے بلایا اور ارشاد فرمایا : جس مریض کی موت کا وقت قریب نہ ہو وہ اگر سات مرتبہ یہ کلمات پڑھ لے اس کی بیماری میں تخفیف ہوجائے گی ۔ ” بسم اللہ العظیم اسال اللہ العظیم رب العرش العظیم ان یشفیہ “۔ (رواہ ابن النجار)

25696

25696- عن علي قال: "كان رسول الله صلى الله عليه وسلم إذا عاد مريضا وضع يده على رأسه فقال: "أذهب البأس رب الناس، واشف أنت الشافي، اللهم إني أسألك لفلان بن فلان شفاء لا يغادر سقما". "الدورقي".
25696 ۔۔۔ سیدنا حضرت علی المرتضی (رض) روایت کی ہے کہ جب نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کسی مریض کی عیادت کرتے ہاتھ مبارک مریض کے سر پر رکھتے اور یہ دعا پڑھتے تھے : ” اذھب الباس رب الناس واشف انت الشافی اللہم انی اسالک لفلان بن فلان شفاء لا یغادر شقما “۔ رواہ الدورقی)

25697

25697- "مسند أنس" "أن رسول الله صلى الله عليه وسلم كان إذا دخل على مريض قال: "أذهب البأس رب الناس واشف أنت الشافي لا شافي إلا أنت شفاء لا يغادر سقما". "ش".
25697 ۔۔۔ ” مسند انس “۔ حضرت انس بن مالک (رض) روایت کی ہے کہ جب نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) مریض کے پاس تشریف لے جاتے یہ دعا پڑھتے تھے :

25698

25698- عن أنس سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: "أيما رجل عاد مريضا فإنما يخوض في الرحمة فإذا قعد عند المريض غمرته الرحمة هذا للصحيح فما للمريض؟ قال: تحط عنه ذنوبه". "هب ض".
25698 ۔۔۔ حضرت انس بن مالک (رض) روایت کی ہے کہ میں نے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو ارشاد فرماتے سنا : جو شخص کسی مریض کی عیادت کے لیے جاتا ہے وہ رحمت میں گھس جاتا ہے جب وہ مریض کے پاس بیٹھ جاتا ہے اسے رحمت ڈھانپ لیتی ہے عرض کیا گیا : یہ انعام تو مریض کے لیے ہے تندرست کے لیے کیا ہے ؟ آپ نے فرمایا : اس کے گناہ مٹا دیئے جاتے ہیں۔ (رواہ البیہقی فی شعب الایمان، والضیاء)

25699

25699- عن أنس قال: "عاد رسول الله صلى الله عليه وسلم زيد بن أرقم من رمد كان به". "هب".
25699 ۔۔۔ حضرت انس بن مالک (رض) روایت کی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حضرت زید بن ارقم (رض) کی عیادت کی انھیں آشوب چشم کی شکایت تھی ۔ (رواہ ٍالبیہقی فی شعب الایمان)

25700

25700- عن أنس قال: "إن النبي صلى الله عليه وسلم كان لا يعود مريضا إلا بعد ثلاث". "هـ، هب؛ وقال: إسناده غير قوي".
25700 ۔۔۔ حضرت انس بن مالک (رض) روایت کی ہے کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) تین دن کے بعد مریض کی عیادت کرتے تھے ۔ (رواہ ابن ماجہ ، والبیہقی فی شعب الایمان، وقال اسنادہ غیر قوی) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے اسنی المطالب 1023 وتحذر المسلمین 147 ۔

25701

25701- عن أنس قال: "كان رسول الله صلى الله عليه وسلم إذا عاد رجلا على غير الإسلام لم يجلس عنده وقال: "كيف أنت يا يهودي؟ كيف أنت يا نصراني بعينه الذي عليه". "هب".
25701 ۔۔۔ حضرت انس بن مالک (رض) روایت کی ہے کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جب کسی غیر مسلم کی عیادت کرتے تو آپ مریض کے پاس بیٹھتے نہیں تھے اور فرماتے تھے : اے یہودی تمہارا کیا حال ہے ؟ اے نـصرانی تمہارا کیا حال ہے۔ (رواہ ٍالبیہقی فی شعب الایمان)

25702

25702- عن أنس قال: "دخل رسول الله صلى الله عليه وسلم على رجل من أصحابه وهو مريض فقال: "أذهب البأس رب الناس واشف أنت الشافي لا شافي إلا أنت وفي لفظ: لا شفاء إلا شفاؤك لا يغادر سقما". "ابن جرير".
25702 ۔۔۔ حضرت انس بن مالک (رض) روایت کی ہے کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اپنے صحابہ کرام رضوان اللہ تعالیٰ عنہم اجمعین میں سے ایک شخص کے پاس تشریف لے گئے وہ صحابی بیمار تھے آپ نے یہ دعا پڑھی :

25703

25703- "أيضا" "إن المرء المسلم إذا خرج من بيته يعود أخاه المسلم خاض من الرحمة إلى حقويه فإذا جلس عند المريض غمرته الرحمة وغمرت المريض الرحمة، وكان المريض في ظل عرشه، وكان العائذ في ظل قدسه، ويقول الله لملائكته: انظروا كم احتبسوا عند المريض للعود فيقولون: أي رب فواقا إن كان احتبسوا فواقا، فيقول الله لملائكته: اكتبوا لعبدي عبادة ألف سنة قيام ليله وصيام نهاره وأخبروه أني لم أكتب عليه خطيئة واحدة، ويقول الله لملائكته: انظروا كم احتبسوا؟ فيقولون: ساعة إن كان احتبسوا ساعة، فيقول: اكتبوا دهرا، والدهر عشرة آلاف سنة إن مات قبل ذلك دخل الجنة، وإن عاش لم يكتب عليه خطيئة واحدة، وإن كان صباحا صلى عليه سبعون ألف ملك حتى يمسي وكان في خراف الجنة، وإن كان مساء صلى عليه سبعون ألف ملك حتى يصبح وكان في خراف الجنة". "ع عن أنس".
25703 ۔۔۔ ” ایضا “ جب مسلمان آدمی اپنے مسلمان بھائی کی ملاقات کے لیے گھر سے نکلتا ہے وہ اپنی کوکھ تک رحمت میں ڈوب جاتا ہے جب مریض کے پاس بیٹھ جاتا ہے اسے رحمت ڈھانپ لیتی ہے اور مریض کو بھی رحمت ڈھانپ لیتی ہے جبکہ مریض رب تعالیٰ کے عرش کے سائے تلے ہوتا ہے اور رب تعالیٰ کی تقدیس کے سائے کی پناہ میں ہوتا ہے جبکہ اللہ تعالیٰ اپنے فرشتوں سے کہتا ہے : دیکھ مریض کے پاس اس کی عیادت کے لیے کتنے وقت تک رکے رہے ہیں فرشتے کہتے ہیں : اونٹنی کی دو بار دوددھ دوہنے کے درمیانی وقفہ کے برابر اسے ہمارے رب ! ٹھہرے ہیں اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں میرے بندے کے لیے ایک ہزار سال کی عبادت لکھ دو جس میں راتوں کا قیام اور دنوں کے روزوں کا ثواب شامل ہو اور اسے خبر کر دو کہ میں تمہارے اوپر ایک خطا بھی نہیں لکھوں گا اللہ تعالیٰ فرشتوں سے فرماتا ہے : دیکھو عبادت کرنے والے کتنی دیر ٹھہرے رہتے ہیں ؟ فرشتے کہتے ہیں : گھڑی بھر کے لیے ٹھہرے ہیں ، اگر عیادت کرنے والے گھڑی بھر کے لیے ٹھہرے ہوں ۔ رب تعالیٰ فرماتے ہے : اس کے نامہ اعمال میں دہر بھر کی عبادت لکھ دو اور دہر دس ہزار کے برابر ہے اگر اس سے قبل مرگیا جنت میں داخل ہوجائے گا اگر زندہ رہا اس کے نامہ اعمال میں ایک خطا نہیں لکھی جائے گی ، اگر اس نے صبح کے وقت عیادت کی ہو تو شام تک فرشتے اس کے لیے دعائے استغفار کرتے رہتے ہیں اور اگر شام کے وقت عیادت کی ہو تو صبح تک ستر ہزار فرشتے اس کے لیے دعائے استغفار کرتے رہتے ہیں اور وہ جنت میں میوہ خوری کررہا ہوتا ہے۔ (رواہ ابو یعلی عن انس (رض))

25704

25704- عن ابن عباس "أن النبي صلى الله عليه وسلم دخل على أعرابي يعوده، فقال: "طهور إن شاء الله" فقال الأعرابي: كلا بل حمى تفور على شيخ كبير كيما تزيره القبور فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: "فنعم إذن". "هب".
25704 ۔۔۔ حضرت عبداللہ بن عباس (رض) روایت کی ہے کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ایک اعرابی کی عیادت کرنے اس کے ہاں تشریف لے گئے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” طھور انشاء اللہ “ ان شاء اللہ تمہاری بیماری پاکیزگی کا باعث ہے اعرابی بولا ہرگز نہیں بلکہ بخار ہے جو بہت بوڑھے پر بھڑک اٹھا ہے تاکہ اسے قبروں کو دیکھنا پڑے اس پر رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تب پھر ٹھیک ہے۔ (رواہ ٍالبیہقی فی شعب الایمان)

25705

25705- عن عمر أنه "أتى النبي صلى الله عليه وسلم في مشربة له فقال: السلام عليكم يا رسول الله سلام عليكم أيدخل عمر". "د، ن؛ ورواه خط في الجامع بلفظ: فقال: السلام عليك أيها النبي ورحمة الله وبركاته السلام عليكم أيدخل عمر؟ ت".
25705 ۔۔۔ سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں ایک گھاٹ پر تشریف لائے اور فرمایا : اے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! السلام علیکم “۔ کیا عمر داخل ہوجائے ۔ (رواہ ابو داؤد والنسائی ورواہ الخطیب فی الجامع بلفظ) عمر (رض) نے کہا : ” السلام علیکم ایھا النبی و رحمۃ اللہ وبرکاتہ “ کیا عمر داخل ہوجائے ؟ (رواہ الترمذی)

25706

25706- عن عمر قال: "استأذنت على رسول الله صلى الله عليه وسلم ثلاثا فاذن لي". "هب وقال: حسن غريب".
25706 ۔۔۔ سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) کہتے ہیں : میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے تین مرتبہ اجازت طلب کی آپ نے مجھے اجازت دے دی ۔ (رواہ البیہقی فی شعب الایمان، وقال : حسن غریب) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الترمذی 507 ۔

25707

عمر بن الخطاب فقالت : أدخل ؟ فقال عمر : لا فرجعت ، فقال : أدعوها فقولي : السلام عليكم أدخل. (هب).
25707 ۔۔۔ عامر بن عبداللہ (رض) کی روایت ہے کہ ان کی آزادہ کردہ ایک باندی زبیر (رض) کے بیٹے کو لے کر عمر (رض) کے پاس گئی اور بولی : کیا میں داخل ہوجاؤں ؟ سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) نے فرمایا : نہیں : چنانچہ وہ واپس چلی گئی ، آپ (رض) نے فرمایا : اسے بلا لاؤ جب آگئی تو فرمایا : یوں کہو ” السلام علیکم “۔ کیا میں داخل ہوجاؤں ۔ (رواہ ٍالبیہقی فی شعب الایمان)

25708

25708 عن عمر قال : من ملا عينيه من قاعة بيت قبل أن يؤذن له فقد فسق. (هب).
25708 ۔۔۔ حضرت عمر (رض) فرماتے ہیں : جس شخص نے اجازت سے قبل کسی گھر کے صحن میں نظر ڈال کر اپنی آنکھیں بھر لیں اس نے فسق مجھے کا ارتکاب کیا ۔ (رواہ البیھقی فی شعب الایمان )

25709

25709 عن معاوية بن خديج قال : قدمت على عمر بن الخطاب فأستأذنت فقالوا لي : مكانك حتى يخرج إليك فقعدت قريبا منه فخرج إلي (خط في الجامع).
25709 ۔۔۔ معاویہ بن خدیج کی روایت ہے کہ میں حضرت عمر بن خطاب (رض) کی خدمت میں حاضر ہوا میں نے اجازت طلب کی لوگوں نے مجھے کہا : اپنی جگہ پر رک جاؤ حتی کہ عمر (رض) باہر تشریف لائیں چنانچہ میں ان کے قریب ہی بیٹھ گیا تھوڑی دیر بعد آپ باہر تشریف لائے ۔

25710

25710 عن زيد بن أسلم عن أبيه قال : قال لي عمر يا أسلم أمسك على الباب فلا تأخذن من أحد شيئا فرأى علي يوما ثوبا جديدا فقال : من أين لك هذا ؟ قلت كسانيه عبيد الله بن عمر فقال : أما عبيد الله فخذه منه ، وأما غيره فلا تأخذن منه شيئا قال أسلم : فجاء الزبير وأنا على الباب فسألني أن يدخل فقلت : أمير المؤمنين مشغول ساعة فرفع يده فضرب خلف أذني ضربة صيحتني فدخلت على عمر فقال : ما لك ؟ فقلت ضربني الزبير ، وأخبرته خبره ، فجعل عمر يقول : الزبير والله أرى ثم قال : أدخله فأدخلته على عمر فقال عمر : لم ضربت هذا الغلام ؟ فقال الزبير : أنه سيمنعنا من الدخول عليك ، فقال : هل ردك عن بابي قط ؟ قال : لا قال عمر : فإن قال لك إصبر ساعة فإن أمير المؤمنين مشغول لم تعذرني ، إنه والله إنما يدمي السبع للسباع فتأكله. (إبن سعد)
25710 ۔۔۔ زید بن اسلم اپنے والد سے روایت نقل کرتے ہیں کہ مجھ سے حضرت عمر (رض) نے فرمایا : اے اسلم ! دروازہ بند کر دو اور کسی کو بھی اندر نہ آنے دو پھر ایک روز انھوں نے میرے جسم پر نئی چادر دیکھی تو پوچھا کہ یہ تمہارے پاس کہاں سے آئے ؟ عرض کیا : یہ مجھے عبیداللہ بن عمر نے اوڑھائی ہے فرمایا : عبیداللہ سے لے لو مگر اور کسی سے ہرگز کچھ نہ لو ۔ پھر زبیر (رض) آئے میں دروازے ہی پر تھا انھوں نے مجھ سے اندر جانے کو کہا : میں نے کہا : امیر المؤمنین تھوڑی دیر کے لیے مشغول ہیں انھوں نے اپنا ہاتھ اٹھا کر میرے کانوں کے نیچے گدی پر ایک زوردار چپت ماری کہ میری چیخ نکل گئی میں عمر (رض) کے پاس گیا تو انھوں نے پوچھا کہ تمہیں کیا ہوا میں نے عرض کیا کہ مجھے زبیر نے مارا اور کل کا واقعہ بیان کیا عمر (رض) کہنے لگے زبیر نے ؟ واللہ میں دیکھتا ہوں ۔ حکم دیا کہ انھیں اندر لاؤ میں نے انھیں عمر (رض) کے پاس پہنچا دیا عمر (رض) نے پوچھا کہ تم نے اس لڑکے کو کیوں مارا ہے ؟ زبیر (رض) نے کہا : مجھے یہ گمان ہوا کہ یہ مجھے آپ کے پاس آنے سے روکتا ہے پوچھا کیا اس نے ک بھی تمہیں میرے دروازے سے واپس کیا ہے ؟ انھوں نے جواب دیا نہیں فرمایا کہ اس نے اگر تم سے کہا کہ تھوڑی دیر آپ صبر کیجئے کیونکہ امیرالمومنین مشغول ہیں تم نے اس کا عذر قبول کیوں نہ کیا ؟ واللہ ! درندہ ہی درندوں کے لیے خون نکالتا ہے اور اسے کھالیتا ہے (۔ رواہ ابن سعد )

25711

25711 عن عبد الله بن بشر قال : كان رسول الله صلى الله عليه وسلم إذا أراد أن يستأذن على قوم مشى مع الجدار مشيا ولا يستقبل الباب إستقبالا. (إبن النجار).
25711 ۔۔۔ عبداللہ بن بشر کہتے ہیں کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جب کسی قوم کے پاس آنے کی اجازت طلب کرتے تو دیوار کے ساتھ ساتھ چلتے رہتے تھے اور دروازے کے سامنے نہیں کھڑے ہوتے تھے ۔ (رواہ ابن النجار)

25712

25712- "مسند حصين بن عوف الخثعمي" أن أعرابيا أتي النبي صلى الله عليه وسلم فألقم عينه خصاصة الباب فبصر به النبي صلى الله عليه وسلم فتوخاه بعود أو حديدة ليفقأ بها عينه فلما أبصر النبي صلى الله عليه وسلم انقمع فقال: "لو ثبت لفقأت عين ك". "طب" 3. مر برقم [25236] .
25712 ۔۔۔ ” مسند حصین بن عوف خثعمی “ ایک دیہاتی نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے گھر آیا اور دروازہ کے سوراخ سے اندر دیکھنے لگا آپ نے ایک لکڑ یا سلاخ نما لوہا اٹھاتا کہ اس سے دیہاتی کہ آنکھ پھوڑ دیں وہ دیہاتی بھاگ گیا آپ نے فرمایا : اگر تم اپنی جگہ کھڑے رہتے تو میں ضرور تیری آنکھ پھوڑ دیتا ۔ (رواہ الطبرانی والبخاری فی الادب المفرد رقم 1091) حدیث 25236 نمبر پر گزر چکی ہے۔

25713

25713- عن أنس عن سهل بن حنيف قال: أطلع رجل من جحر في حجرة النبي صلى الله عليه وسلم ومعه مدرى مدري: يحكه بها رأسه، فقال: "لو أعلم أنك تنظر لطعنت به في عينك، إنما الاستئذان من البصر". "ش".
25713 ۔۔۔ انس (رض) حضرت سہل بن حنیف (رض) سے روایت نقل کرتے ہیں کہ ایک شخص نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے حجرے میں ایک سوارخ سے تیری آنکھوں میں کچوکا لگاتا اجازت لینے کا حکم نظر ڈالنے کی وجہ سے دیا گیا ہے (رواہ ابن ابی شیبۃ )

25714

25714-"مسند أنس" أن النبي صلى الله عليه وسلم "كان في بيته فاطلع رجل من خلل الباب فشدد النبي صلى الله عليه وسلم نحوه بمشقص فتأخر". "ش".
25714 ۔۔۔ ” مسند انس (رض) “ حضرت انس (رض) کی روایت ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اپنے گھر میں تشریف فرما تھے ایک شخص نے دروازے کی درز سے اندر جھانکنے کی کوشش کی نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس کی آنکھوں میں کچوکا دینے کے لیے تیرکا پھل آگے کیا وہ شخص پیچھے ہٹ گیا ۔ (رواہ ابن ابی شیبۃ )

25715

25715-"مسند الصديق" عن عمر قال: "كنت رديف أبي بكر فيمر على القوم فيقول: السلام عليكم، فيقولون: السلام عليكم ورحمة الله وبركاته، فقال أبو بكر: فضلنا الناس اليوم بزيادة كثيرة". "خ في الأدب".
25715 ۔۔۔ ” مسند صدیق “ حضرت عمر (رض) کہتے ہیں : میں ابوبکر (رض) کے پیچھے سوار تھا ابوبکر (رض) لوگوں کے پاس سے گزرتے اور کہتے : السلام علیکم جب کہ لوگ کہتے : السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ ابوبکر (رض) نے فرمایا : کثرت اضافہ کی وجہ سے لوگ ہمارے اوپر فضیلت لے گئے ہیں۔ (رواہ البخاری فی الادب)

25716

25716- عن ابن عمر "أن الأغر وهو رجل من مزينة قال: كانت له أوسق من التمر على رجل من بني عمرو بن عوف فاختلف إليه مرارا، قال: فجئت النبي صلى الله عليه وسلم فأرسل معي أبا بكر الصديق قال: فكل من لقينا سلموا علينا، فقال أبو بكر: ألا ترى الناس يبدؤنك بالسلام فيكون لهم الأجر، ابدأهم بالسلام يكن لك الأجر". "خ في الأدب وابن جرير وأبو نعيم في المعرفة والخرائطي في مكارم الأخلاق".
25716 ۔۔۔ حضرت ابن عمر (رض) نے بیان کیا کہ اغر مزنی (رض) کی چند وسق کھجوریں بنی عمرو بن عوف کے ایک شخص پر تھیں بارہا اس شخص کے پاس جاتے رہے وہ کہتے ہیں پھر میں نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضر ہوا تو آپ نے میرے ساتھ ابوبکر صدیق (رض) کو بھیجا چنانچہ راستے میں جو شخص ہم سے ملتا وہ ہمیں سلام کرتا تھا ابوبکر (رض) نے فرمایا : کیا تم نہیں دیکھتے کہ لوگ تجھ کو پہلے سلام کرتے ہیں اور انھیں اجر زیادہ ملتا ہے۔ اگر تم ان کو پہلے سلام کیا کرو تو تمہارے لیے پہل کرنے کا زیادہ ثواب ہوگا (رواہ البخاری فی الادب المفرد وابن جریر وابو نعیم فی المعرفۃ والخرائطی فی مکارم الاخلاق ) ۔ کلام :۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 3329 ۔ وکشف الخفاء 1376 ۔

25717

25717- عن الحسن قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: "السلام تطوع والرد فريضة". "الديلمي".
25717 ۔۔۔ حضرت حسن سے مروی ہے کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : سلام کرنا مستحب ہے لیکن سلام کا جواب دینا واجب ہے۔ (الدیلمی )

25718

25718- "عن البراء بن عازب أنه سلم على النبي صلى الله عليه وسلم وهو يتوضأ فلم يرد عليه، حتى فرغ من الوضوء رد عليه السلام ومد يده إليه فصافحه". "ابن جرير".
25718 ۔۔۔ براء بن عازب (رض) کی روایت ہے کہ انھوں نے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو سلام کیا آپ وضو فرما رہے تھے سلام کو جواب نہ دیا حتی کہ جب آپ وضو سے فارغ ہوئے سلام کا جواب دیا اور ہاتھ بڑھا کر مصافحہ بھی کیا ۔ (رواہ ابن جریر )

25719

25719-"من مسند جابر بن عبد الله" "كنا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم في سفر فبعثني في حاجة فجئت وهو يصلي فسلمت عليه فلم يرد علي السلام وفي لفظ: فأشار بيده". "ش وابن جرير في تهذيبه".
25719 ۔۔۔ ” مسند جابر بن عبداللہ “ ہم نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ ایک سفر میں تھے آپ نے مجھے کسی کام سے بھیجا میں واپس آیا نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نماز پڑھ رہے تھے میں نے سلام کیا آپ نے سلام کا جواب نہیں دیا ایک روایت میں ہے کہ ہاتھ سے اشارہ کردیا ۔ (رواہ ابن ابی شیبۃ وابن جریر فی تھذیب )

25720

25720- عن جابر قال: لو مررت بقوم يصلون ما سلمت عليهم". "عب".
25720 ۔۔۔ حضرت جابر (رض) فرماتے ہیں اگر میں ایسے لوگوں کے پاس سے گزروں جو نماز پڑھ رہے ہوں میں انھیں سلام نہیں کروں گا ۔ (رواہ عبدالرزاق )

25721

25721- عن جابر "أن رجلا سلم على النبي صلى الله عليه وسلم وهو يبول فقال: "إذا رأيتني على هذا فلا تسلم علي فإنك إن سلمت علي وأنا على هذا لم أرد عليك". "ابن جرير".
25721 ۔۔۔ حضرت جابر (رض) کی روایت ہے کہ ایک شخص نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس سے گزرا آپ پیشاب کر رہے تھے اس شخص نے آپ کو سلام کیا آپ نے سلام کا جواب نہ دیا ۔ آپ نے فرمایا : جب مجھے ایسی حالت میں دیکھو تو مجھے سلام نہ کرو اگر تم نے سلام کیا بھی تو میں تمہیں جواب نہیں دوں گا ۔ (رواہ ابن جریر) ۔ کلام :۔۔۔ حدیث کی سند میں کلام ہے دیکھئے ذخیرۃ الخفاء 1183 ۔

25722

25722- "من مسند رافع بن خديج" "أن النبي صلى الله عليه وسلم سلم عليه عمار بن ياسر والنبي صلى الله عليه وسلم يصلي فرد عليه النبي صلى الله عليه وسلم السلام". "عبد الرزاق عن ابن جريج عن محمد بن علي بن حسين مرسلا"
25722 ۔۔۔ ” مسند رافع بن خدیج “ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو حضرت عمار بن یاسر (رض) نے سلام کیا نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نماز پڑھ رہے تھے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے سلام کا جواب دیا ۔ (رواہ عبدالرزاق عن ابن جریح عن محمد بن علی بن حسین مرسلا)

25723

25723- عن أبي أمامة قال: "أمرنا رسول الله صلى الله عليه وسلم أن نفشي السلام". "كر".
25723 ۔۔۔ ابو امامہ (رض) کی روایت ہے کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ہمیں حکم دیا ہے کہ سلام کو زیادہ سے زیادہ پھیلایا جائے ۔ (رواہ ابن عساکر )

25724

25724- عن أبي الجهم بن الحارث بن الصمة الأسدي قال: "أقبل رسول الله صلى الله عليه وسلم من نحو بئر جمل فلقيه رجل فسلم عليه، فلم يرده رسول الله صلى الله عليه وسلم حتى أقبل على الجدار، فمسح بوجهه ويديه، ثم رد عليه السلام". "ابن جرير".
25724 ۔۔۔ ابو جہم بن حارث بن صمہ اسدی کی روایت ہے کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جمل کے کنویں کی طرف سے تشریف لائے آپ کو ایک شخص ملا اس نے آپ کو سلام کیا لیکن آپ نے سلام کا جواب نہ دیا حتی کہ آپ دیوار کی طرف گئے چہرے اور ہاتھو (رض) عنہں کا مسح کیا (یعنی تیمم کیا) پھر آپ نے اس شخص کو سلام کا جواب دیا (رواہ ابن جریر)

25725

25725- عن أبي جهم قال: "رأيت رسول الله صلى الله عليه وسلم يبول فسلمت عليه فلم يرد علي حتى فرغ، ثم قام إلى حائط فضرب بيديه عليه فمسح بها وجهه ثم ضرب بيديه على الحائط فمسح بهما يديه إلى المرفقين ثم رد علي السلام". "ابن جرير".
25725 ۔۔۔ ابو جہم کی روایت ہے کہ میں نے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو پیشاب کرتے دیکھا میں نے آپ کو سلام کیا آپ نے سلام کا جواب نہ دیا حتی کہ جب پیشاب سے فارغ ہوئے اور اٹھ کر دیوار کے پاس گئے اور دونوں ہاتھ دیوار پر مارے پھر چہرے کا مسح کیا پھر دوبارہ دیوار پر ہاتھ مارے کہنیوں تک ہاتھوں کا مسح کیا پھر مجھے سلام کا جواب دیا (رواہ ابن جریر )

25726

25726- عن ابن عمر قال:" دخل رسول الله صلى الله عليه وسلم مسجد بني عمرو بن عوف يصلي فيه ودخل معه صهيب، فدخل عليه رجال من الأنصار يسلمون عليه فسألت صهيبا كيف كان النبي صلى الله عليه وسلم يصنع إذا سلم عليه في الصلاة؟ قال: كان يشير بيده". "عب ش وابن جرير هب".
25726 ۔۔۔ ابن عمر (رض) کی روایت ہے کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) بنی عمرو بن عوف کی مسجد میں تشریف لے گئے آپ کے ساتھ صہیب (رض) بھی داخل ہوئے آپ نے مسجد میں نماز پڑھی اتنے میں انصار کے کچھ لوگ مسجد میں داخل ہوئے اور نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو سلام کرنے لگے میں نے صہیب (رض) سے پوچھا کہ جب نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو نماز کے دوران سلام کیا جاتا آپ کیا کرتے تھے ؟ صہیب (رض) نے کہا : آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ہاتھ سے اشارہ کردیتے تھے ۔ (رواہ عبدالرزاق و ابن ابی شیبۃ ، وابن جریر وٍالبیہقی فی شعب الایمان)

25727

25727- عن ابن عمر عن النبي صلى الله عليه وسلم "أنه أقبل من الغائط فلقيه رجل عند بئر جمل، فسلم عليه، فلم يرد عليه النبي صلى الله عليه وسلم حتى أتى الحائط فضرب بيده على الحائط، فمسح وجهه ويديه، ثم رد على الرجل السلام". "ابن جرير".
25727 ۔۔۔ حضرت عبداللہ بن عمرو (رض) روایت کی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) قضائے حاجت سے واپس لوٹے بیر جمل کے پاس آپ کو ایک شخص ملا اس نے آپ کو سلام کیا نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے سلام کا جواب نہ دیا حتی کہ آپ ایک دیوار کے پاس آئے دیوار پر ہاتھ مارا اور اپنے چہرے اور ہاتھوں کا مسح کیا پھر اس شخص کو سلام کا جواب دیا ۔ (رواہ ابن جریر)

25728

25728-عن ابن عمر قال: "بينما النبي صلى الله عليه وسلم في سكة من سكك المدينة إذ خرج عليه رجل، وقد خرج النبي صلى الله عليه وسلم من غائط أو بول فسلم الرجل عليه، فلم يرد النبي صلى الله عليه وسلم، ثم إن النبي صلى الله عليه وسلم ضرب بكفيه على الحائط، ثم مسح كفيه على وجهه ثم ضرب ضربة أخرى ومسح ذراعيه إلى المرفقين، ثم رد على الرجل السلام، ثم قال: "لم يمنعني أن أرد عليك السلام إلا أني لم أكن على وضوء أو على طهارة". "ابن جرير".
25728 ۔۔۔ حضرت عبداللہ بن عمرو (رض) روایت کی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) مدینہ کی گلیوں میں سے ایک گلی میں چل رہے تھے ، اتنے میں ایک آدمی نمودار ہوا جبکہ آپ قضائے حاجت یا پیشاب سے فارغ ہو کر باہر آئے تھے اس شخص نے آپ کو سلام کیا آپ نے سلام کا جواب نہ دیا ، پھر آپ نے دیوار پر اپنی ہتھیلیاں ماریں پھر ہتھیلیوں سے اپنے چہرے کا مسح کیا پھر دوسری بار دیوار پر ہاتھ مارے اور کہنیوں تک اپنے ہاتھوں کا مسح کیا پھر اس شخص کو سلام کا جواب دیا پھر آپ نے فرمایا : میں نے تمہیں اسلام کا جواب صرف اس لیے نہیں دیا کہ میں حالت وضو میں نہیں تھا یا فرمایا طہارت میں نہیں تھا ۔ (رواہ ابن جریر)

25729

25729-عن ابن عمر "أن رجلا مر على النبي صلى الله عليه وسلم وهو يبول فسلم عليه فلم يرد عليه السلام". "ابن جرير".
25729 ۔۔۔ حضرت عبداللہ بن عمرو (رض) روایت کی ہے کہ ایک شخص نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس سے گزرا آپ پیشاب کر رہے تھے اس شخص نے آپ کو سلام کیا لیکن آپ نے اسے سلام کا جواب نہیں دیا۔ (رواہ ابن جریر)

25730

25730-عن ابن عمر قال: "إذا سلمت فأسمع، وإذا رددت فأسمع". "عب".
25730 ۔۔۔ زہرہ بن معبد ، عروہ بن زبیر سے روایت نقل کرتے ہیں کہ ایک شخص نے عروہ (رح) کو یوں سلام کیا : ” السلام علیکم و رحمۃ اللہ وبرکاتہ “۔ عروہ بولے : ہمارے لیے فضیلت کی کوئی بات نہیں چھوڑی چونکہ وبرکاتہ پر سلام کی انتہی ہوتی ہے۔ (رواہ عبدالرزاق)

25731

25731-عن زهرة بن معبد عن عروة بن الزبير "أن رجلا سلم عليه فقال: السلام عليكم ورحمة الله وبركاته، فقال عروة: ما ترك لنا فضلا إن السلام انتهى إلى وبركاته". "عب".
25731 ۔۔۔ حضرت عبداللہ بن عمرو (رض) کی روایت ہے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) فرماتے ہیں : جب تم سلام کرو تو دوسرے کو سناؤ اور جب جواب دو تب بھی سناؤ (یعنی بآواز بلند سلام کرو یا جوب دو تاکہ دوسرا سن لے ۔ (رواہ عبدالرزاق)

25732

25732-عن ابن سيرين قال: "إن رسول الله صلى الله عليه وسلم كان إذا سلم عليه وهو في القوم قالوا: السلام عليكم وإذا كان وحده قالوا: السلام عليكم يا رسول الله". "كر".
25732 ۔۔۔ ابن سیر بن روایت کی ہے کہ جب نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) لوگوں میں موجود ہوتے اور آپ کو سلام کیا جاتا تو لوگ یوں سلام کرتے تھے : ” السلام علیکم “۔ اور جب آپ تنہا ہوتے تو یوں سلام کیا جاتا : ” السلام علیک یا رسول اللہ “۔ (رواہ ابن عساکر)

25733

25733-"مسند أسامة" "أمر رسول الله صلى الله عليه وسلم أن يسلم الراكب على الماشي". "قط في الأفراد".
25733 ۔۔۔ ” مسند اسامہ “ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حکم دیا ہے کہ سوار پیدل چلنے والے کو سلام کرے ۔ (رواہ الدارقطنی فی الافراد)

25734

25734-"مسند الأغر" "أتيت النبي صلى الله عليه وسلم في حق لي على رجل فبعث معي رسول الله صلى الله عليه وسلم أبا بكر فقال: " أد حق الرجل"، فكنا نمشي فقال أبو بكر: ألا ترى الناس هؤلاء يبدؤونا بالفضل؟ ثم كنا بعد ذلك نبتديء بالسلام". "أبو نعيم".
25734 ۔۔۔ ” مسند اغر “ اغر (رض) کہتے ہیں میں نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت اقدس میں حاضر ہوا میرا ایک شخص کے ذمہ قرض تھا ۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے سیدنا حضرت ابوبکر صدیق (رض) کو میرے ساتھ بھیجا سیدنا حضرت ابوبکر صدیق (رض) نے کہا : اس شخص کا حق ادا کر دو (ہم چل رہے تھے ۔ سیدنا حضرت ابوبکر صدیق (رض) بولے : کیا نہیں دیکھتے لوگ فضیلت میں ہم سے پہل کرتے ہیں ؟ چنانچہ اس کے بعد ہم سلام میں ابتدا کرتے تھے ۔ (رواہ ابو نعیم)

25735

25735-"مسند الصديق" عن ميمون بن مهران قال: "جاء رجل إلى أبي بكر فقال: السلام عليك يا خليفة رسول الله، قال من بين هؤلاء أجمعين"؟ "حم في الزهد، خط في الجامع؛ ورواه خيثمة الأطرابلسي في فضائل الصحابة بلفظ: من بين هؤلاء أجمعين سلمت علي".
25735 ۔۔۔ ” مسند صدیق (رض) “ میمون بن مہران کی روایت ہے کہ ایک شخص سیدنا حضرت ابوبکر صدیق (رض) کے پاس آیا اور یوں سلام کیا : ” السلام علیک یا خلیفۃ رسول اللہ “۔ سیدنا حضرت ابوبکر صدیق (رض) نے فرمایا : ان سب لوگوں کے درمیان صرف مجھی کو سلام کیوں کیا ہے ؟ ۔ (رواہ احمد بن حنبل فی الزھد والخطیب فی الجامع ورواہ خیثمۃ الطرابلسی فی فضائل الصحابۃ)

25736

25736- عن علي قال: "ستة لا يسلم عليهم: اليهود والنصارى والمجوس والذين من بين أيديهم الخمر والريحان والمتفكهون بالأمهات وأصحاب الشطرنج". "الخرائطي في مساوي الأخلاق".
25736 ۔۔۔ سیدنا حضرت علی المرتضی (رض) فرماتے ہیں کہ چھ آدمیوں کو سلام نہ کیا جائے یہود ، نصاری ، مجوس ، وہ لوگ جن کے سامنے شراب رکھی ہو وہ لوگ جو باندیوں سے لطف اندوز ہو رہے ہوں اور شطرنج کھیلنے والوں کو ۔ (رواہ الخرائطی فی مساوی الاخلاق)

25737

25737- عن المهاجر بن قنفذ "أنه سلم على النبي صلى الله عليه وسلم وهو يبول فلم يرد عليه حتى توضأ رد عليه". "ابن جرير"
25737 ۔۔۔ مہاجر بن قنفذ (رض) روایت کی ہے کہ انھوں نے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو سلام کیا آپ پیشاب کر رہے تھے آپ نے سلام کا جواب نہ دیا حتی کہ وضو کیا اور پھر سلام کا جواب دیا ۔ (رواہ ابن جریر)

25738

25738- عن عبادة بن الصامت قال: "سألت رسول الله صلى الله عليه وسلم عن قول الناس في العيدين تقبل الله منا ومنكم قال: "ذاك فعل أهل الكتابين وكرهه". "الديلمي كر".
25738 ۔۔۔ حضرت عبادہ بن صامت (رض) روایت کی ہے کہ میں نے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے عید کے موقع پر لوگوں کے اس قول ۔ ”’ اللہ تعالیٰ ہماری طرف سے اور تمہاری طرف سے قبول فرمائے “ کے متعلق دریافت کیا آپ نے فرمایا : یہ اہل کتابین (یہودی و نصاری) کا فعل ہے ، گویا آپ نے اسے ناپسند کیا ۔ (رواہ الدیلمی وابن عساکر) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے : المتناھیۃ 900 ۔

25739

25739-"مسند الصديق" عن زهرة بن خميصة قال: "ردفت أبا بكر فكنا نمر بالقوم فنسلم عليهم فيردون علينا أكثر مما نسلم فقال: أبو بكر ما زال الناس غالبين لنا منذ اليوم. وفي لفظ: فضلنا الناس اليوم بخير كثير". "ش".
25739 ۔۔۔ ” مسند صدیق “ زہرہ بن خمیصہ روایت کی ہے کہ ایک مرتبہ میں سیدنا حضرت ابوبکر صدیق (رض) کے پیچھے سوار تھا ہم لوگوں کے پاس سے گزرتے ہم انھیں سلام کرتے لوگ جواب میں ہماری نسبت اکثر الفاظ میں سلام کا جواب دیتے ابوبکر (رض) نے فرمایا : لوگ آج برابر ہمارے اوپر غلبہ پاتے رہے ہیں ایک روایت ہے کہ لوگ خیر کثیر میں ہم پر فضیلت لے گئے ہیں۔ (رواہ ابن ابی شیبۃ)

25740

25740- عن دحية بن عمرو قال: "أتيت عمر بن الخطاب فقلت: السلام عليك يا أمير المؤمنين ورحمة الله وبركاته، فقال: السلام عليك ورحمة الله وبركاته ومغفرته". "ابن سعد".
25740 ۔۔۔ دحیہ بن عمرو روایت کی ہے کہ میں سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) کی خدمت میں حاضر ہوا میں نے کہا : ” السلام علیک یا امیر المومنین و رحمۃ اللہ وبرکاتہ “۔ آپ (رض) نے جواب میں کہا : ” السلام علیک و رحمۃ اللہ وبرکاتہ ومغفرتہ “۔ رواہ ابن سعد۔

25741

25741- عن أبي هريرة "أن رجلا سلم على النبي صلى الله عليه وسلم فقال: "وعليك السلام". "ابن جرير في تهذيبه".
25741 ۔۔۔ حضرت ابوہریرہ (رض) روایت کی ہے کہ ایک شخص نے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو سلام کیا آپ نے جواب میں فرمایا : ” وعلیک السلام “۔ (رواہ ابن جریر فی تھذیب)

25742

25742- عن ابن عمر قال: "سألت صهيبا كيف كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يصنع حيث كان يسلم عليه؟ قال: كان يشير بيده". "ش".
25742 ۔۔۔ حضرت عبداللہ بن عمرو (رض) روایت کی ہے کہ میں نے حضرت صہیب (رض) سے پوچھا : جب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو سلام کیا جاتا آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کیا کرتے تھے ؟ انھوں نے کہا : آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ہاتھ سے اشارے کرتے تھے ۔ (رواہ ابن ابی شیبۃ)

25743

25743 عن صهيب قال : مررت على رسول الله صلى الله عليه وسلم وهو يصلي فسلمت عليه فرد علي إشارة. قال ليث : حسبته قال بأصبعه. (هب).
25743 ۔۔۔ حضرت صہیب (رض) روایت کی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس سے گزرا آپ نماز پڑھ رہے تھے میں نے آپ کو سلام کیا آپ نے اشارہ سے سلام کا جواب دیا ، لیث کہتے ہیں : میرا خیال ہے کہ راوی نے کہا کہ آپ نے انگلی سے اشارہ کیا ۔ (رواہ ٍالبیہقی فی شعب الایمان)

25744

25744 عن إبن عباس أن النبي صلى الله عليه وسلم كتب إلى حبر تيماء (1) يسلم عليه. (كر).
25744 ۔۔۔ حضرت عبداللہ بن عباس (رض) روایت کی ہے کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے تیماء کے راہب کو خط لکھا اور اس میں سلام کیا ۔ (رواہ ابن عساکر)

25745

25745 عن إبن عباس قال : مر على رسول الله صلى الله عليه وسلم رجل وقد خرج من غائط أو بول فسلم عليه السلام فلم يرد عليه حتى إذا كان الرجل يتوارى في السكة ضرب بيده على الحائط ومسح وجهه ثم ضرب ضربة أخرى فمسح ذراعيه ثم رد على الرجل السلام فقال : أما إنه لم يمنعني أن أرد عليك السلام إلا أني لم أكن على طهر.صلى الله عليه وآله
25745 ۔۔۔ حضرت عبداللہ بن عباس (رض) روایت کی ہے کہ ایک شخص نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس سے گزرا آپ قضائے حاجت یا پیشاب سے فارغ ہو کر باہر تشریف لائے تھے ، اس شخص نے آپ کو سلام کیا آپ نے سلام کا جواب نہ دیا حتی کہ قریب تھا کہ آدمی گلی میں چھپ جاتا آپ نے دیوار پر ہاتھ مارا اور اپنے چہرے کا مسح کیا پھر دوسری ضرب لگائی اور اپنے بازوؤں کا مسح کیا پھر اس شخص کو سلام کا جواب دیا اور فرمایا : میں تمہیں اس وجہ سے سلام کا جواب نہیں دے سکا چونکہ میں طہارت میں نہیں تھا ۔ (رواہ سعید بن المنصور)

25746

25746- عن تميم بن سلمة قال: "قدم عمر الشام استقبله أبو عبيدة ابن الجراح فصافحه وقبل يده، ثم خلوا يبكيان، فكان تميم يقول تقبيل اليد سنة". "عب والخرائطي في مكارم الأخلاق، ق، كر".
25746 ۔۔۔ تمیم بن سلمہ (رض) روایت کی ہے کہ سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) جب شام تشریف لائے تو ابو عبیدہ بن جراح (رض) نے عمر (رض) کا استقبال کیا ، ابو عبیدہ (رض) نے آپ (رض) سے مصافحہ کیا اور ان کے ہاتھوں کا بوسہ لیا پھر دونوں حضرات الگ الگ ہو کر رونے لگے تمیم کہا کرتے تھے کہ ہاتھوں کا بوسہ لینا سنت ہے۔ (رواہ عبدالرزاق والخرائطی فی مکارم الاخلاق والبیہقی وابن عساکر)

25747

25747-"مسند علي" قال: الحافظ أبو بكر بن مسدى في مسلسلاته: "صافحت أبا عبد الله محمد بن عبد الله بن عبشوي النغزاوي بها قال: صافحت أبا الحسن علي بن سيف الحضري بالإسكندرية ح وصافحت أيضا أبا القاسم عبد الرحمن بن أبي الفضل المالكي بالإسكندرية، قال: صافحت شبل بن أحمد بن شبل قدم علينا قال: كل واحد منهما صافحت أبا محمد عبد الله بن مقبل بن محمد العجيبي قال: صافحت محمد بن الفرج بن الحجاج السكسكي قال: صافحت أبا مروان عبد الملك بن أبي ميسرة قال: صافحت أحمد بن محمد النغزي بها، قال: صافحت أحمد الأسود قال: صافحت ممشاد الدينوري قال: صافحت علي بن الرزيني الخراساني قال: صافحت عيسى القصار قال صافحت: الحسن البصري قال: صافحت علي بن أبي طالب قال: صافحت رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: صافحت كفي هذه سرادقات عرش ربي عز وجل قال ابن مسدى: غريب لا نعلمه إلا من هذا الوجه وهذا إسناد صوفي. انتهى. قلت قال الشيخ جلال الدين السيوطي رحمه الله: أخبرني بهذا الحديث نشوان بنت الجمال عبد الله الكتاني إجازة عن أحمد بن أبي بكر ابن عبد الحميد بن قدامة المقدسي عن عثمان بن محمد التوزري عن ابن مسدي. انتهى".
25747 ۔۔۔ ” مسند علی “ حافظ ابوبکر بن مسدی اپنی مسلسلات میں کہتے ہیں : میں نے ابو عبداللہ محمد بن عبداللہ عبشوی نغزاوی سے مصافحہ کیا وہ کہتے ہیں ، میں نے ابو الحسن علی بن سیف حضری سے سکندریہ میں مصافحہ کیا (ح) حافظ ابوبکر کہتے ہیں میں نے ابو قاسم عبدالرحمن بن ابی الفضل مالکی سے بھی سکندریہ میں مصافحہ کیا وہ کہتے ہیں میں نے شبل بن احمد بن شبل سے مصافحہ کیا وہ ہمارے پاس تشریف لائے تھے ان دونوں نے کہا کہ ہم نے ابو محمد عبداللہ بن مقبل بن محمد شجبی سے مصافحہ کیا ، وہ کہتے ہیں : میں نے محمد بن فرج بن حجاج سکسکی سے مصافحہ کیا وہ کہتے ہیں میں ن ے ابو مروان عبدالملک بن ابی میسرہ سے مصافحہ کیا وہ کہتے ہیں میں نے احمد بن محمد نغری سے وہ کہتے ہیں میں نے احمد اسود سے مصافحہ کیا وہ کہتے ہیں میں نے ممشاد دینوری سے مصافحہ کیا وہ کہتے ہیں میں نے علی بن رزینی خراسانی سے مصافحہ کیا وہ کہتے ہیں میں نے عیسیٰ قصار سے مصافحہ کیا ، وہ کہتے ہیں میں نے حسن بصری سے مصافحہ کیا ، وہ کہتے ہیں میں نے علی بن ابی طالب سے مصافحہ کیا ، وہ کہتے ہیں : میں نے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے مصافحہ کیا : آپ نے فرمایا میری کف دست نے رب تعالیٰ کے عرش کے پردوں کا مصافحہ کیا ۔ ابن مسدی کہتے ہیں : یہ حدیث غریب ہے یہ حدیث ہمیں صرف اسی طریق سے پہنچی ہے اور یہ صوفی اسناد ہے۔ ” انتھی قالت قال الشیخ جلال الدین السیوطی (رح) : اخبرنی بھذا الحدیث نشوان بنت الجمال عبداللہ الکتانی اجازۃ عن احمد بن ابی بکر بن عبدالحمید بن قدامۃ المقدسی عن عثمان بن محمد التوزری عن ابی مسدی ، انتھی ۔

25748

25748-"من مسند البراء بن عازب" عن أبي الهذيل الربعي قال: لقيت أبا داود الربعي فسلمت عليه فأخذ بيدي وقال: تدري لم أخذت بيدك؟ فقلت أرجو أن لا تكون أخذت بها إلا لمودة في الله عز وجل، قال: أجل إن ذاك كذلك ولكن أخذت بيدك كما أخذ بيدي البراء بن عازب وقال لي كما قلت لك فقلت له كما قلت لي؟ فقال: أجل ولكن أخذ بيدي رسول الله صلى الله عليه وسلم وقال: "ما من مؤمنين يلتقيان فيأخذ كل واحد منهما بيد أخيه لا يأخذ إلا لمودة في الله تعالى فتفترق أيديهما حتى يغفر لهما". "كر".
25748 ۔۔۔ ” مسند براء بن عازب “ ابو ھذیل ربعی کہتے ہیں ابو داؤد ربعی سے میری ملاقات ہوئی میں نے انھیں اسلام کیا انھوں نے میرا ہاتھ پکڑا اور کہا : کیا تم جانتے ہو کہ میں نے تمہارا ہاتھ کیوں پکڑا ہے میں نے کہا مجھے امید ہے کہ آپ نے میرا ہاتھ محض اللہ تعالیٰ کے لیے محبت کی وجہ سے پکڑا ہے۔ کہا جی ہاں ۔ یہ ایسا ہی ہے لیکن میں نے تمہارا ہاتھ اسی طرح پکڑا ہے جس طرح براء بن عازب (رض) نے میرا ہاتھ پکڑا تھا ۔ انھوں نے مجھ سے بھی یہی بات کہی تھی جو میں نے تم سے کہی ہے اور میں نے بھی ان سے یہی بات کہی تھی جو تم نے مجھ سے کہی ہے ، انھوں نے کہا : جی ہاں لیکن رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے میرا ہاتھ پکڑا اور فرمایا : جب بھی دو مومن آپس میں ملاقات کرتے ہیں ان میں سے ہر ایک دوسرے کا ہاتھ پکڑتا ہے اور وہ صرف اللہ تبارک وتعالیٰ کے لیے محبت کی وجہ سے ایک دوسرے کا ہاتھ پکڑتے ہیں (یعنی مصافحہ کرتے ہیں) ان کے ہاتھ الگ الگ نہیں ہونے پاتے کہ ان کی مغفرت کردی جاتی ہے۔ (رواہ ابن عساکر)

25749

25749- عن أبي ذر أنه قيل له: أريد أن أسألك عن حديث من حديث النبي صلى الله عليه وسلم قال: "إذا أحدثك به إلا أن يكون سرا قال: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يصافحكم إذا لقيتموه؟ قال: ما لقيته قط إلا صافحني". "حم والروياني".
25749 ۔۔۔ حضرت ابو ذر (رض) روایت کی ہے کہ ان سے کسی شخص نے کہا : میں آپ سے ایک حدیث کے متعلق سوال کرنا چاہتا ہوں ، ابو ذر (رض) نے کہا : تب میں تمہیں حدیث سناؤں گا البتہ راز داری میں تمہیں حدیث سناؤں گا اس شخص نے سوال کیا : جب تم رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے ملاقات کرتے تھے تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے مصافحہ کرتے تھے ؟ ابو ذر (رض) نے کہا : میں نے جب بھی آپ سے ملاقات کی آپ نے مجھ سے ضرور مصافحہ کیا ۔ (رواہ احمد بن حنبل والرویانی)

25750

25750-"مسند أنس" "قلنا يا رسول الله أينحنى بعضنا لبعض؟ قال: " لا قلنا فيعانق بعضنا بعضا؟ قال لا، قلنا فيصافح بعضنا بعضا قال: نعم". "قط ش".
25750 ۔۔۔ ” مسند انس “ انس (رض) روایت کی ہے کہ ہم نے عرض کیا یا رسول اللہ ! کیا ہم ایک دوسرے کے لیے جھک سکتے ہیں :؟ فرمایا : نہیں ہم نے عرض کیا : ہم ایک دوسرے سے مصافحہ کرسکتے ہیں ؟ فرمایا : نہیں ، ہم نے عرض کیا : ہم ایک دوسرے سے مصافحہ کرسکتے ہیں ؟ فرمایا : جی ہاں ۔ (رواہ الدارقطنی و ابن ابی شیبۃ)

25751

25751-"مسند الصديق" عن سعيد بن أبي الحسين "أن أبا بكر دعي إلى شهادة فقام له رجل عن مجلسه فقال: إن رسول الله صلى الله عليه وسلم نهانا إذا قام الرجل من مجلسه أن نقعد فيه، وأن يمسح الرجل بثوب من لا يملك". "أبو عبد الله البزري في حديثه وأخشى أن يكون تصحف بأبي بكر فإن الحديث معروف من روايته".
25751 ۔۔۔ سعید بن ابی حسین روایت کی ہے کہ سیدنا حضرت ابوبکر صدیق (رض) گواہی کے لیے بلائے گئے اس شخص اپنی جگہ سے کھڑا ہوا اور بولا : رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ہمیں منع فرمایا ہے کہ جب کوئی شخص اپنی جگہ سے اٹھے اور ہم اس کی جگہ بیٹھ جائیں ۔ اور یہ کہ آدمی کسی ایسے کپڑے سے (منہ وغیرہ) پونچھے جو اس کی ملکیت میں نہ ہو ۔ (رواہ ابو عبداللہ البزری فی حدیثہ واخشی ان یکون تصحف بابی بکر فان الحدیث معروف من روایۃ)

25752

25752- عن سعيد بن عبد الرحمن بن يربوع "أنه رأى عثمان بن عفان يجلس وإحدى رجليه على الأخرى". "الطحاوي".
25252 ۔۔۔ سعید بن عبدالرحمن بن یربوع نے سیدنا حضرت عثمان ذوالنورین (رض) کو یوں بیٹھے ہوئے دیکھا کہ ان کی ایک ٹانگ دوسری پر تھی ۔ (رواہ الطحاوی)

25753

25753- عن نافع قال: "كان عمر بن الخطاب يقول: لا تطيلوا الجلوس في الشمس فإنه يغير اللون يقبض الجلد ويبلي الثوب ويحث الداء الدفين". "ابن السني وأبو نعيم".
25753 ۔۔۔ نافع کی روایت ہے کہ سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) فرمایا کرتے تھے کہ دھو میں دیر تک نہیں بیٹھو چونکہ دھوپ جلا کر (کھال) کا رنگ تبدیل کردیتی ہے کپڑے کو بوسیدہ کردیتی ہے اور پوشیدہ بیماری کو برانگیختہ کرتی ہے۔ (رواہ ابن اسنی وابو نعیم)

25754

25754- عن الحسن قال: "كتب عمر بن الخطاب إلى أبي موسى الأشعري: إنه بلغني أنك تأذن للناس جما غفيرا فإذا جاءك كتابي هذا فابدأ بأهل الفضل والشرف والوجوه، فإذا أخذوا مجالسهم فأذن للناس". "الدينوري".
25754 ۔۔۔ حسن کی روایت ہے کہ سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) نے ابو موسیٰ اشعری (رض) کو خط لکھا کہ مجھے خبر پہنچی ہے کہ تم لوگوں کے جم غفیر کو اجازت دیتے ہو جب میرا خط تمہارے پاس پہنچے تو شرفاء اور بڑے لوگوں سے ابتدا کرو جب وہ اپنی مجلس میں بیٹھ جائیں پھر لوگوں کو اجازت دو ۔ (رواہ الدینوری)

25755

25755- عن علي "أنه رأى رجلا في الشمس قاعدا فنهاه عن القعود وقال: قم عنها فإنها مبخرة مجعرة تنقل الريح وتبلي الثوب وتظهر الداء الدفين". "الدينوري".
25755 ۔۔۔ سیدنا حضرت علی المرتضی (رض) روایت کی ہے کہ انھوں نے ایک شخص کو دھوپ میں بیٹھا دیکھا آپ (رض) نے اسے دھوپ میں بیٹھنے سے منع کیا ۔ اور کہا : یہ گندہ دہنی کا باعث بنتی ہے اور بدبو پھیلاتی ہے کپڑے بوسیدہ کرتی ہے اور پوشیدہ بیماری کو ظاہر کردیتی ہے۔ (رواہ الدینوری)

25756

25756- عن أبي جعفر قال: "دخل على علي رجلان فطرح لهما وسادة فجلس أحدهما على الوسادة وجلس الآخر على الأرض فقال علي للذي جلس على الأرض: قم فاجلس على الوسادة فإنه لا يأبى الكرامة إلا حمار". "ش عب وقال هذا منقطع".
25756 ۔۔۔ ابو جعفر روایت کی ہے کہ سیدنا حضرت علی المرتضی (رض) کے پاس دو شخص داخل ہوئے سیدنا حضرت علی المرتضی (رض) نے ان کے لیے تکیہ پھینکا ان میں سے ایک تکیے پر بیٹھ گیا اور دوسرا زمین پر بیٹھ گیا سیدنا حضرت علی المرتضی (رض) نے زمین پر بیٹھنے والے سے کہا نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کھڑے ہوجاؤ اور تکیہ پر بیٹھو ، چونکہ عزت وشرف سے انکار صرف گدھا ہی کرتا ہے۔ (رواہ ابن ابی شیبۃ ورواہ عبدالرزاق وقال ھذا منقطع)

25757

25757-"مسند البراء بن عازب" "مر رسول الله صلى الله عليه وسلم على مجلس من مجالس الأنصار فقال: "إن جلستم فردوا السلام واهدوا السبيل وأعينوا المظلوم". "خط في المتفق".
25757 ۔۔۔ ” مسند براء بن عازب “ حضرت براء بن عازب (رض) روایت کی ہے کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) انصار کی ایک مجلس کے پاس سے گزرے تو آپ نے فرمایا : اگر تم مجلس لگائے بیٹھے ہو تو سلام کا جواب دو ، راستہ بتاؤ اور مظلوم کی مدد کرو ۔ (رواہ الخطیب فی المتفق)

25758

25758- عن حكيم بن حزام قال: "أتي النبي صلى الله عليه وسلم بإناء فيه لبن وعن يمينه رجل من أهل البادية ومن يساره رجل من أصحابه وهو أسن منه فلما قضى النبي صلى الله عليه وسلم حاجته من الشراب قال: "يا فتى هذا لك فتأذن لي فيه فأسقيه؟ " قال: هو لي؟ قال: "نعم"، قال: لن أعطي نصيبي من سؤرك أحدا فناوله النبي صلى الله عليه وسلم فشرب". "طب".
25758 ۔۔۔ حکیم بن حزام (رض) روایت کی ہے کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس ایک برتن لایا گیا جس میں دودھ تھا آپ کی دائیں طرف ایک دیہاتی بیٹھا ہوا تھا جبکہ آپ کی بائیں طرف آپ کے صحابہ کرام رضوان اللہ تعالیٰ عنہم اجمعین میں سے ایک شخص بیٹھا ہوا تھا جو دیہاتی سے معمر بھی تھا جب نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) دودھ پی کر فارغ ہوئے فرمایا : اے نوجوان ! اگر تو اجازت دے تو میں دودھ اسے پلا دوں ؟ نوجوان بولا کیا یہ میرا حق ہے فرمایا : جی ہاں ۔ عرض کیا : میں آپ کے جھوٹے سے اپنا حصہ ہرگز کسی کو نہیں دوں گا چنانچہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے جام اسے تھما دیا اور نوجوان نے دودھ پی لیا ۔ (رواہ الطبرانی)

25759

25759- عن أبي أمامة قال: "خرج علينا رسول الله صلى الله عليه وسلم متوكئا على عصاه فقمنا له، فقال: "لا تقوموا كما يقوم الأعاجم يعظم بعضها بعضا". "ابن جرير".
25759 ۔۔۔ ابو امامہ (رض) روایت کی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) عصا کے سہارے ہمارے پاس تشریف لائے ہم آپ کے لیے کھڑے ہوگئے آپ نے فرمایا : عجمیوں کی طرح مت کھڑے ہو چنانچہ عجمی تعظیما ایک دوسرے کے آگے کھڑے ہوجاتے ہیں۔ (رواہ ابن جریر)

25760

25760-"مسند أبي برزة" "كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: إذا أراد أن يقوم من المجلس: "سبحانك اللهم وبحمدك أشهد أن لا إله إلا أنت أستغفرك وأتوب إليك". "ش".
25760 ۔۔۔ ” مسند ابی برزہ “ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جب مجلس سے اٹھنے کا ارادہ کرتے تو یہ دعا پڑھتے تھے : ” سبحانک اللہم وبحمدک اشھد ان لا الہ الا انت استغفرک واتوب الیک “۔ (رواہ ابن ابی شیبۃ)

25761

25761-"مسند أبي سعيد" "سمعت النبي صلى الله عليه وسلم يقول غير مرة يقول في آخر صلاته عند انصرافه "سبحان ربك رب العزة عما يصفون وسلام على المرسلين والحمد لله رب العالمين". "ش".
25761 ۔۔۔ ” مسند ابی سعید “ ابو سعید (رض) روایت کی ہے کہ میں نے کئی نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو نماز سے فارغ ہونے کے بعد یہ کلمات کہتے سنا ہے : ” سبحان ربک رب العزۃ عما یصفون وسلام علی المرسلین والحمد للہ رب العالمین “۔ (رواہ ابن ابی شیبۃ)

25762

25762- عن أبي طلحة قال: "كنا جلوسا بالأفنية نتحدث فجاء رسول الله صلى الله عليه وسلم فقام علينا فقال: "ما لكم وللمجالس بالصعدات اجتنبوا مجالس الصعدات" قلنا: يا رسول الله إن جلسنا لغير ما بأس جلسنا نتذاكر ونتحدث، قال: "أما لا فأدوا". وفي لفظ: "أعطوا المجالس حقها"، قلنا: وما حقها؟ قال: "غض البصر، ورد السلام، وحسن الكلام". "هب وابن النجار".
25762 ۔۔۔ ابو طلحہ روایت کی ہے کہ ہم کونوں کھدروں میں بیٹھے باتیں کر رہے تھے اتنے میں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) تشریف لائے اور ہمارے پاس کھڑے ہوگئے اور فرمایا : ٹیلوں پر یہ تمہاری کیسی مجلسیں ہیں ٹیلوں پر مجلس قائم کرنے سے اجتناب کرو ہم نے عرض کیا : یا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! ہم کسی پریشانی کے لیے نہیں بیٹھے ہم مذاکرہ کرتے ہیں اور گفتگو کرتے ہیں فرمایا : جب یہ بات ہے تو مجلسوں کا حق ادا کرو ، ہم نے عرض کیا : مجلسوں کا حق کیا ہے ؟ فرمایا : نظریں نیچی رکھنا ، سلام کا جواب دینا اور اچھا کلام کرنا ۔ (رواہ البیہقی فی شعب الایمان، وابن النجار)

25763

25763- "عن ابن عمر عن النبي صلى الله عليه وسلم في السواك قال: "ناوله أكبر القوم، ثم قال: إن جبريل أمرني أن أكبر". "ابن النجار".
25763 ۔۔۔ حضرت عبداللہ بن عمرو (رض) روایت کی ہے کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مسواک کے بارے میں فرمایا : قوم میں جو بڑا ہو اسے دو پھر فرمایا کہ جبرائیل امین (علیہ السلام) نے مجھے حکم دیا ہے کہ بڑے کو مسواک دو ۔ (رواہ ابن النجار)

25764

25764- عن ابن عمر قال: "كره رسول الله صلى الله عليه وسلم أن يقام الرجل من مجلسه فيجلس فيه آخر، ولكن يقول: "تفسحوا توسعوا". "ابن النجار".
25764 ۔۔۔ حضرت عبداللہ بن عمرو (رض) روایت کی ہے کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ناپسند سمجھتے تھے کہ آدمی کو کھڑا کیا جائے اور اس کی جگہ کوئی دوسرا بیٹھے لیکن یوں کہہ دے : کھسک جاؤ اور مجلس میں وسعت پیدا کرو۔ (رواہ ابن النجار)

25765

25765- "عن عدي بن حاتم أنه لما دخل على النبي صلى الله عليه وسلم ألقى إليه وسادة فجلس على الأرض وقال: أشهد أنك لا تبغي علوا في الأرض ولا فسادا وأسلم فقالوا: يا نبي الله لقد رأينا منك منظرا لم نره لأحد؟ فقال: "نعم هذا كريم قوم فإذا أتاكم كريم قوم فأكرموه". "العسكري في الأمثال، كر".
25765 ۔۔۔ عدی بن حاتم (رض) روایت کی ہے کہ جب وہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضر ہوئے آپ نے عدی (رض) کی طرف تکیہ پھینکا ۔ لیکن عدی (رض) زمین پر بیٹھ گئے اور کہا : میں گواہی دیتا ہوں کہ آپ زمین میں بلندی کے طالب نہیں ہیں اور نہ فساد پھیلانا چاہتے ہیں عدی (رض) نے اسلام قبول کیا صحابہ کرام رضوان اللہ تعالیٰ عنہم اجمعین نے عرض کیا : یا نبی اللہ ! ہم نے آپ کو عدی کے ساتھ عجیب سماں میں دیکھا ہے جبکہ ہم نے اس طرح کسی کو نہیں دیکھا ۔ فرمایا : جی ہاں ۔ یہ اپنی قوم کا سردار ہے جب تمہارے پاس کسی قوم کا سردار آجائے اس کا اکرام کرو ۔ (رواہ العسکری فی الامثال وابن عساکر)

25766

25766-"مسند أبي" "كان رسول الله صلى الله عليه وسلم: يجثو على ركبتيه ولا يتكى". "ع حب كر ض".
25766 ۔۔۔ ” مسند ابی “ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) گھٹنوں کے بل بیٹھ جاتے تھے اور ٹیک نہیں لگاتے تھے ۔ (رواہ ابو یعلی وابن حبان ، وابن عساکر والضیاء)

25767

25767- عن مجاهد بن فرقد الطرابلسي عن واثلة بن الخطاب القرشي قال: "دخل رجل المسجد والنبي صلى الله عليه وسلم وحده فتحرك له النبي صلى الله عليه وسلم فقيل له: يا رسول الله؟ المكان واسع؟ فقال له "إن للمؤمن حقا إذا رآه أخوه أن يتزحزح له". "هب كر".
25767 ۔۔۔ مجاہد بن فرقد طرابلسی واثلہ بن خطاب قرشی سے روایت نقل کرتے ہیں کہ ایک شخص مسجد میں داخل ہوا نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) مسجد میں تھے جب آپ نے اس شخص کو دیکھا اپنی جگہ سے تھوڑے کھسک گئے وہ شخص بولا : یا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جگہ کھلی ہے آپ نے فرمایا : مومن کا حق ہے کہ جب وہ اپنے بھائی کو دیکھے تو اس کے لیے کھسک جائے ۔ (رواہ البیہقی فی شعب الایمان، وابن عساکر)

25768

25768- عن أنس قال: "قدم النبي صلى الله عليه وسلم المدينة وأنا ابن عشر سنين، ومات وأنا ابن عشرين وكن أمهاتي يحثثني من خدمته فدخل علينا النبي صلى الله عليه وسلم، فحلبنا له من شاة لنا داجن فشيب له من ماء بئر في الدار وأبو بكر عن شماله وأعرابي عن يمينه، فشرب النبي صلى الله عليه وسلم وعمر ناحية فقال عمر: أعطه أبا بكر فناول الأعرابي وقال: "الأيمن فالأيمن". "كر".
25768 ۔۔۔ حضرت انس بن مالک (رض) روایت کی ہے کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) مدینہ منورہ تشریف لائے میں دس سال کا تھا اور جب آپ کی وفات ہوئی تو میں بیس سال کا تھا ۔ میری مائیں مجھے آپ کی خدمت پر برانگیختہ کرتی تھیں ایک مرتبہ آپ ہمارے ہاں تشریف لائے ہم نے اپنی ایک بکری کا دودھ دوہا اور اپنے گھر میں واقع کنویں کا پانی نکال کر کچی بنائی سیدنا حضرت ابوبکر صدیق (رض) آپ کی بائیں طرف بیٹھے تھے اور ایک دیہاتی دائیں طرف بیٹھا تھا ، نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے دودھ پیا عمر (رض) ایک کونے میں بیٹھے تھے سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) بولے : دودھ سیدنا حضرت ابوبکر صدیق (رض) کو دے دیں ۔ لیکن آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اعرابی کو دودھ دیا اور فرمایا : دایاں تو دایاں ہے۔ (رواہ ابن عساکر)

25769

25769- عن ابن عباس قال: "إن الملائكة يحضرون أحدكم إذا عطس فإذا قال: الحمد لله قالت الملائكة: رب العالمين، فإذا قال: رب العالمين قالت الملائكة: يرحمك الله". "هب".
25769 ۔۔۔ حضرت عبداللہ بن عباس (رض) روایت کی ہے کہ جب تم میں سے کوئی شخص چھینکتا ہے تو اس کے پاس فرشتے آتے ہیں اگر چھینکنے والا ” الحمد للہ “ کہے تو فرشتے ” رب العالمین “ کہتے ہیں اور جب ” رب العالمین “ کہہ دے تو فرشتے ” یرحمک اللہ “ کہتے ہیں۔ (رواہ ٍالبیہقی فی شعب الایمان)

25770

25770- عن عائشة قالت: "عطس رجل عند رسول الله صلى الله عليه وسلم فقال: ما أقول يا رسول الله؟ قال: "قل الحمد لله رب العالمين" فقالوا: ما نقول له؟ قال: "قولوا له يرحمك الله" قال: فما أرد عليهم؟ قال: "قل يهديكم الله ويصلح بالكم". "هب".
25770 ۔۔۔ حضرت عائشۃ صدیقہ (رض) روایت کی ہے کہ ایک شخص نے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس چھینک ماری اور عرض کیا : یا رسول اللہ ! میں کیا کہوں ؟ فرمایا : کہو : ” الحمد للہ رب العالمین “۔ صحابہ کرام رضوان اللہ تعالیٰ عنہم اجمعین نے عرض کیا : ہم اسے کیا کہیں فرمایا : تم اس کے جواب میں ” یرحمک اللہ “۔ کہو ، چھینکنے والے کہا میں انھیں کیا دوں : فرمایا : تم کہو : ” یھدیکم اللہ ویصلح بالکم “۔ (رواہ ٍالبیہقی فی شعب الایمان)

25771

25771- عن عائشة قالت: "عطس رجل عند النبي صلى الله عليه وسلم فقال: ما أقول يا رسول الله؟ قال: "قل الحمد لله"، فقال القوم: ما نقول له يا رسول الله؟ قال: "قولوا يرحمك الله"، قال: ماذا أقول لهم يا رسول الله؟ قال: "قل يهديكم الله ويصلح بالكم". "ابن جرير".
25771 ۔۔۔ حضرت عائشۃ صدیقہ (رض) روایت کی ہے کہ ایک شخص نے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس چھینک ماری عرض کیا : یا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! میں کیا کہوں ؟ فرمایا : الحمد للہ کہو ، لوگوں نے کہا : یا رسول اللہ ! ہم اس کے لیے کیا کہیں فرمایا : تم ” یرحمک اللہ “ کہو ۔ عرض کیا ! میں ان کے جواب میں کیا کہوں ؟ فرمایا : تم کہو : ” یھدیکم اللہ ویصلح بالکم “۔ (رواہ ابن جریر)

25772

25772- عن أم سلمة قالت: "عطس رجل في جانب بيت النبي صلى الله عليه وسلم فقال: الحمد لله، فقال النبي صلى الله عليه وسلم: "يرحمك الله"، ثم عطس آخر في جانب البيت فقال: الحمد لله رب العالمين حمدا كثيرا طيبا مباركا فيه، فقال النبي صلى الله عليه وسلم: "ارتفع هذا على هذا تس ع عشرة درجة". "ابن جرير، ولا بأس بسنده".
25772 ۔۔۔ ام سلمہ (رض) روایت کی ہے کہ ایک شخص نے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے گھر کی ایک جانب میں چھینک ماری کہا : ’ الحمد اللہ ‘۔ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” یرحمک اللہ “۔ پھر ایک اور نے گھر کی ایک جانب میں چھینک ماری اس نے کہا : ” الحمد للہ رب العالمین حمدا کثیرا طیبا مبارکا فیہ “۔ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : یہ شخص اس شخص پر نو درجے آگے بڑھ گیا ۔ (رواہ بن جریر ولا باس بسندہ)

25773

25773- عن علي قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: "إذا عطس أحدكم فليقل: الحمد لله، وليقل له: يرحمك الله، وليقل: يهديكم الله ويصلح بالكم". "هب".
25773 ۔۔۔ سیدنا حضرت علی المرتضی (رض) روایت کی ہے کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جب تم میں سے کسی شخص کو چھینک آئے وہ کہے : ” الحمد اللہ “ اس کے جواب میں ” یرحمک اللہ کہا جائے اور چھینکے والا کہے : ” یھدیکم اللہ ویصلح بالکم “۔ (رواہ ٍالبیہقی فی شعب الایمان)

25774

25774- عن ابن العلاء عن عبد الله بن الشخير قال: "عطس رجل عند عمر بن الخطاب فقال: السلام عليك، فقال عمر: وعليك وعلى أبيك أما يعلم أحدكم ما يقول إذا عطس؟ فليقل: الحمد لله، وليقل القوم: يرحمك الله وليقل هو: يغفر الله لكم". "هب".
25774 ۔۔۔ ابن علاء عبداللہ بن شخر (رض) سے روایت نقل کرتے ہیں کہ ایک شخص نے سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) کے پاس چھینک ماری وہ بولا : ” السلام علیک “ عمر (رض) نے کہا : ” وعلیک وعلی ابیک ‘ کیا تمہیں معلوم نہیں کہ جب کسی کو چھینک آئے وہ کیا کہے ؟ اسے ” الحمد للہ “ کہنا چاہیے اور لوگوں کو ” یرحمک اللہ “ کہا چاہیے اور چھینکنے والا کہے : ” یغفر اللہ لکم “۔ (رواہ ٍالبیہقی فی شعب الایمان)

25775

25775- عن قتادة قال: "قال عمر بن الخطاب: لعطسة واحدة عند حديث أحب إلي من شاهد عدل". "الحكيم".
25775 ۔۔۔ قتادہ (رض) روایت کی ہے کہ سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) نے فرمایا : کسی بات کے وقت ایک بار چھینک آجانا میرے نزدیک شاہد عدل سے زیادہ محبوب ہے۔ (رواہ حکیم)

25776

25776- عن معاوية بن الحكم قال: "قدمت على النبي صلى الله عليه وسلم فعلمت أمورا من الإسلام فكان فيما علمت أن قيل: "إذا عطست فاحمد الله، وإذا عطس العاطس فحمد الله فقل: يرحمك الله". "ابن جرير".
25776 ۔۔۔ معاویہ بن حکم (رض) روایت کی ہے کہ میں نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضر ہوا اور بہت سارے امور اسلام آپ سے سیکھے من جملہ ان میں سے ایک یہ بھی مجھے سکھائی گئی کہ جب مجھے چھینک آئے تو میں ” الحمد للہ “ کہوں اور جب کوئی چھینک مارے اور ” الحمد للہ “ کہے تو اس کے جواب میں ” یرحمک اللہ “ کہوں ۔ (رواہ ابن جریر)

25777

25777-"مسند سالم بن عبيد الأشجعي" عن هلال بن يساف قال: كنت مع سالم بن عبيد في سفر فعطس رجل من القوم فقال: السلام عليكم، فقال سالم بن عبيد: عليك وعلى أمك، ثم قال بعد: لعلك وجدت مما قلت لك؟ قال: أجل لوددت أنك لم تذكر أمي بخير ولا شر قال: إنما قلت لك كما قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: إنا بينا نحن عند رسول الله صلى الله عليه وسلم إذ عطس رجل فقال: السلام عليكم، فقال النبي صلى الله عليه وسلم: "عليك وعلى أمك، ثم قال: إذا عطس أحدكم فليقل: الحمد لله رب العالمين أو الحمد لله على كل حال وليقل من عنده: يرحمك الله، وليرد عليهم يغفر الله لنا ولكم". "ط، حم د، ت ن وابن جرير وابن السني، طب ك هب ض".
25777 ۔۔۔ ” مسند سالم بن عبید اشجعی (رض) “ ہلال (رض) بن یساف روایت کی ہے کہ میں سالم بن عبید کے ساتھ ایک سفر میں تھا لوگوں میں سے ایک شخص نے چھینک ماری اور کہا : ” السلام علیکم “ ، سالم بن عبید نے کہا : ” علیک وعلی امک “ پھر کہا : شاید تم نے میری کہی بات کو کچھ واہی سمجھا ہے اس شخص نے کہا : ” جی ہاں میں چاہتا ہوں کہ تم نے میری ماں کا خیر وشر میں ذکر نہ کیا ہوتا سالم بن عبید نے کہا : میں نے تم سے وہی بات کہی ہے جو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمائی تھی ، چنانچہ ایک مرتبہ ہم نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس بیٹھے ہوئے تھے اچانک ایک شخص نے چھینک ماری اور کہا : ” السلام علیکم “ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” علیک وعلی امک “ پھر فرمایا : جب تم میں سے کوئی شخص چھینک مارے وہ کہے : ” الحمد للہ رب العالمین “۔ یا کہے : ” الحمد للہ علی کل حال “ ۔ اور اس کے پاس جو لوگ کہوں وہ کہیں ” یرحمک اللہ “ اور چھینکنے والا جواب میں کہے ” یغفر اللہ لنا ولکم “۔ (رواہ ابو داؤد الطیالسی واحمد بن حنبل والترمذی وابن جریر وابن اسنی والطبرانی والحاکم والبیہقی فی شعب الایمان والضیاء)

25778

25778- عن محمد بن عبيد الله بن أبي رافع عن أبيه عن جده أبي رافع قال: "خرجت مع رسول الله صلى الله عليه وسلم من بيته وبيته يومئذ المسجد حتى أتينا البقيع فعطس رسول الله صلى الله عليه وسلم فمكث طويلا، فقلت له: بأبي وأمي قلت شيئا لم أفهمه؟ فقال: "نعم أتاني من ربي أو أخبرني جبريل قال: إذا عطست فقل: الحمد لله ككرمه والحمد لله كعز جلاله قال: فإن الرب تبارك وتعالى يقول: صدق عبدي صدق عبدي مغفورا له". "ابن جرير".
25778 ۔۔۔ محمد بن عبید اللہ بن ابی رافع عن ابیہ عن جدہ ابی رافع (رض) کی سند سے حدیث مروی ہے ابو رافع کہتے ہیں ! میں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ ان کے گھر سے نکلا ، ان دنوں آپ کا گھر مسجد ہی تھی ، ہم بقیع میں آئے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے چھینک ماری آپ کافی دیر رکے رہے میں نے عرض کیا : میرے ماں باپ آپ پر فدا ہوں ، آپ نے کوئی بات کہی ہے جو میں نہیں سمجھ سکا ، فرمایا ! جی ہاں : میرے پاس جبرائیل امین (علیہ السلام) آئے اور مجھے خبر دی ہے کہ جب تمہیں چھینک آئے تو کہو : ”’ الحمد للہ ککرمہ والحمد للہ کعز جلالہ “۔ فرمایا کہ : رب تبارک وتعالیٰ کہتا ہے میرے بندے نے سچ کہا میرے بندے نے سچ کہا اس کی بخشش ہوچکی ، (رواہ ٍالبیہقی فی شعب الایمان)

25779

25779- عن عبد الله بن جعفر قال: "كان رسول الله صلى الله عليه وسلم إذا عطس حمد الله فيقال له: يرحمك الله فيقول: "يهديكم الله ويصلح بالكم". "هب".
25779 ۔۔۔ عبداللہ بن جعفر (رض) روایت کی ہے کہ جب نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو چھینک آتی اللہ تعالیٰ کی حمد کرتے اور اگر آپ سے ” یرحمک اللہ “ کہا جاتا تو آپ کہتے ” یھدیکم اللہ ویصلح بالکم “۔ (رواہ ٍالبیہقی فی شعب الایمان)

25780

25780- عن أبي موسى قال: "كانت اليهود يتعاطسون عند النبي صلى الله عليه وسلم رجاء أن يقول: يرحمكم الله، وكان يقول: "يهديكم الله ويصلح بالكم". "هب".
25780 ۔۔۔ ابو موسیٰ (رض) روایت کی ہے کہ کہ یہودی نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پاس اس خیال سے چھینکتے تھے کہ آپ : ” یرحمک اللہ “ کہیں ۔ چنانچہ آپ یوں فرماتے تھے ۔ ” یھدیکم اللہ ویصلح بالکم “۔ (رواہ ٍالبیہقی فی شعب الایمان)

25781

25781-"مسند أبي هريرة" "جلس عند رسول الله صلى الله عليه وسلم رجلان أحدهما أشرف من الآخر، فعطس الشريف ولم يحمد الله فلم يشمته رسول الله صلى الله عليه وسلم وعطس الآخر فحمد الله، فشمته رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال الشريف: عطست فلم تشمتني، وعطس هذا فشمته، فقال: "إنك نسيت الله فنسيتك، وهذا ذكر الله فذكرته". "ابن شاهين".
25781 ۔۔۔ مسند ابوہریرہ (رض) ایک مرتبہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس دو شخص بیٹھے ہوئے تھے ان میں سے ایک اشرف واعلی تھا جو شریف تھا اسے چھینک آئی اس نے ” الحمد للہ “ نہ کہا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ” یرحمک اللہ “ بھی نہ کہا ۔ پھر دوسرے نے چھینک ماری اس نے ” الحمد للہ “ کہا ، اور جواب میں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ” یرحمک اللہ “ بھی کہا ، شریف شخص بولا : میں نے چھینک ماری آپ نے جواب میں ’‘’ یرحمک اللہ “ نہیں کہا جبکہ اس نے چھینک ماری اور آپ نے ” یرحمک اللہ “ کہا۔ فرمایا : تو نے اللہ تعالیٰ کو بھلا دیا تھا میں نے تجھے بھلا دیا ، اس نے اللہ کو یاد کیا میں نے بھی اسے یاد کیا ۔ (رواہ ابن شاھین)

25782

25782- عن أبي هريرة قال: "إن الله يحب العطاس، ويكره التثاؤب، فإذا قال أحدكم: هاه هاه فإنما ذلك الشيطان يضحك في جوفه". "عب".
25782 ۔۔۔ حضرت ابوہریرہ (رض) روایت کی ہے کہ کہ اللہ تبارک وتعالیٰ چھینک کو پسند کرتا ہے اور جمائی کو ناپسند کرتا ہے چنانچہ جب کوئی شخص جمائی لیتے ہوئے ھا ھا کرتا ہے ، یہ شیطان ہوتا ہے جو اس کے پیٹ میں ہنس رہا ہوتا ہے۔ (رواہ عبدالرزاق)

25783

25783- عن أبي هريرة عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: "لما خلق الله آدم عطس فألهمه ربه أن قال: الحمد لله، قال له ربه: رحمك ربك، فذلك سبقت رحمته غضبه، ثم إن الله تعالى قال: ائت الملائكة فسلم عليهم فأتاهم فقال: السلام عليكم، فقالوا: السلام عليك ورحمة الله، فزادوه ورحمة الله". "هب".
25783 ۔۔۔ حضرت ابوہریرہ (رض) روایت کی ہے کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جب اللہ تعالیٰ نے آدم (علیہ السلام) کو پیدا کیا انھیں چھینک آئی اللہ تعالیٰ نے آدم (علیہ السلام) کو الہام کیا کہ کہو : ” الحمد للہ “ ، رب تعالیٰ نے ان سے کہا : تمہارے رب نے تمہارے اوپر رحم کردیا ، پس یہی بات ہے کہ اللہ تبارک وتعالیٰ کی رحمت اس کے غضب پر سبقت لے جاتی ہے۔ پھر اللہ تبارک وتعالیٰ نے کہا : فرشتوں کے پاس آؤ اور انھیں سلام کرو چنانچہ آدم (علیہ السلام) فرشتوں کے پاس آئے اور کہا : ” السلام علیکم “ فرشتوں نے کہا : ” اسلام علیکم و رحمۃ اللہ “ چنانچہ فرشتوں نے رحمۃ اللہ کا اضافہ کر کے جواب دیا۔ (رواہ ٍالبیہقی فی شعب الایمان)

25784

25784- عن أبي هريرة قال: "جلس عند النبي صلى الله عليه وسلم رجلان أحدهما أشرف من الآخر، فعطس الشريف فلم يحمد الله، فلم يشمته النبي صلى الله عليه وسلم، وعطس الآخر فحمد الله فشمته النبي صلى الله عليه وسلم فقال الشريف: يا رسول الله عطست فلم تشمتني، وعطس هذا فشمته فقال: "إن هذا ذكر الله عز وجل فذكرته، وإنك نسيت الله فنسيتك". "حم هب".
25784 ۔۔۔ حضرت ابوہریرہ (رض) روایت کی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس دو شخص بیٹھے ہوئے تھے ان میں سے ایک زیادہ شریف تھے چنانچہ شریف نے چھینک ماری اور اللہ تبارک وتعالیٰ کی حمد نہ کی نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اسے ” یرحمک اللہ “ بھی نہ کہا پھر دوسرے نے چھینک ماری نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اسے جواب میں یرحمک اللہ کہا : شریف بولا : یا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) میں نے چھینک ماری آپ نے یرحمک اللہ نہیں کہا جبکہ اس نے چھینک ماری آپ نے یرحمک اللہ کہا ہے۔ آپ نے فرمایا : اس نے اللہ تعالیٰ کو یاد کیا ہے میں نے بھی اس کو یاد کیا تم اللہ تعالیٰ کو بھول گئے میں بھی تمہیں بھول گیا ۔ (رواہ احمد بن حنبل وٍالبیہقی فی شعب الایمان)

25785

25785- عن أبي هريرة "عن النبي صلى الله عليه وسلم أنه كان إذا عطس يخفض صوته واستتر بثوب أو يده". "هب".
25785 ۔۔۔ حضرت ابوہریرہ (رض) روایت کی ہے کہ جب نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو چھینک آتی آپ اپنی آواز دھیمی کرلیتے اور ہاتھ سے یا کپڑے سے منہ ڈھانپ لیتے تھے ۔ (رواہ ٍالبیہقی فی شعب الایمان)

25786

25786- عن أبي هريرة "أن رسول الله صلى الله عليه وسلم كان يكره العطسة الشديدة في المسجد". "عد هب".
25786 ۔۔۔ حضرت ابوہریرہ (رض) روایت کی ہے کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) مسجد میں زور سے چھینکنے سے منع فرماتے تھے ۔ (رواہ ابن عدی وٍالبیہقی فی شعب الایمان)

25787

25787- عن أبي هريرة قال: "شمت أخاك ثلاثا، فما زاد فهو زكام". "د هب".
25787 ۔۔۔ حضرت ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں : اپنے بھائی کو تین مرتبہ چھینکنے پر ” یرحمک اللہ “ کہو اگر اس سے زیادہ چھینکے تو وہ زکام ہے۔ (رواہ ابو داؤد وٍالبیہقی فی شعب الایمان) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ذخیرۃ الحفظ 3323 ۔

25788

25788- عن أبي هريرة "رفع الحديث إلى النبي صلى الله عليه وسلم بمعناه". "د هب".
25788 ۔۔۔ حضرت ابوہریرہ (رض) حدیث مذکورہ بالا کو معنی نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے مرفوعا بیان کرتے تھے ۔ (رواہ ابو داؤد وٍالبیہقی فی شعب الایمان)

25789

25789- عن أبي هريرة قال: "كان رسول الله صلى الله عليه وسلم إذا عطس غطى وجهه بثوبه ووضع كفيه على حاجبيه". "ابن النجار".
25789 ۔۔۔ حضرت ابوہریرہ (رض) روایت کی ہے کہ جب نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) چھینک مارتے تو اپنا منہ ڈھانپ لیتے تھے اور اپنی ہتھیلیاں آبروؤں پر رکھ دیتے تھے ۔ (رواہ ابن النجار)

25790

25790 - عن أبي هريرة قال: "إذا عطس الرجل فليقل: الحمد لله على كل حال". "ابن جرير".
25790 ۔۔۔ حضرت ابوہریرہ (رض) روایت کی ہے کہ جب کسی شخص کو چھینک آئے وہ کہے : ” الحمد للہ علی کل حال “۔ (رواہ ابن جریر)

25791

25791- عن أبي هريرة قال: "عطس عند النبي صلى الله عليه وسلم رجلان أحدهما أشرف من الآخر، فعطس الشريف فلم يحمد الله فلم يشمته النبي صلى الله عليه وسلم، وعطس الآخر فحمد الله فشمته النبي صلى الله عليه وسلم، فقال الشريف: عطست عندك فلم تشمتني، وعطس هذا فشمته، فقال: "هذا ذكر الله فذكرته، وإنك نسيت الله فنسيتك". "ابن النجار".
25791 ۔۔۔ حضرت ابوہریرہ (رض) روایت کی ہے کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس دو شخص بیٹھے ہوئے تھے ان میں سے ایک زیادہ عزت مند اور شریف سمجھا جاتا تھا شریف نے چھینک ماری اور ” الحمد للہ “ نہ کہا : نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ”’ یرحمک اللہ “ بھی نہ کہا۔ دوسرے نے چھینک ماری اور اس نے ” الحمد للہ “ کہا نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے بھی اسے ” یرحمک اللہ “ کہا ۔ عزت مند بولا : مجھے آپ کے پاس چھینک آئی لیکن آپ نے مجھے جواب نہیں دیا جبکہ اس نے چھینک ماری اور آپ نے اسے جواب دیا آپ نے فرمایا : اس نے اللہ کو یاد کیا میں نے بھی اسے یاد کیا تو اللہ کو بھول گیا میں بھی تجھے بھول گیا ۔ (رواہ ابن النجار)

25792

25792- عن نافع أن ابن عمر "كان إذا عطس فقيل له: يرحمك الله قال: يرحمنا الله وإياكم وغفر لنا ولكم". "هب".
25792 ۔۔۔ نافع (رض) روایت کی ہے کہ ابن عمر (رض) کو جب چھینک آتی اور ان سے کہا جاتا : ” یرحمک اللہ “ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کہتے : ” یرحمنا اللہ وایاکم وغفرلنا ولکم “۔ (رواہ ٍالبیہقی فی شعب الایمان)

25793

25793- عن ابن عمر قال: "اجتمع المسلمون واليهود عند رسول الله صلى الله عليه وسلم فشمته الفريقان جميعا فقال للمسلمين: " يغفر الله لكم ويرحمنا وإياكم"، وقال لليهود: "يهديكم الله ويصلح بالكم". "هب وقال تفرد به عبد الله بن عبد العزيز بن أبي داود عن أبيه وهو ضعيف".
25793 ۔۔۔ حضرت عبداللہ بن عمرو (رض) روایت کی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس مسلمان اور یہود جمع تھے دونوں جماعتوں نے آپ کو چھینکنے پر ” یرحمک اللہ “ کہا ۔ اور آپ نے مسلمانوں کو جواب میں یہ کلمات کہے : ” یغفر اللہ لکم ویرحمنا وایاکم “۔ اور یہود کے لیے یہ کلمات کہے : ” یھدیکم اللہ ویصلح بالکم “۔ (رواہ البیہقی فی شعب الایمان، وقال تفرد بہ عبداللہ بن عبدالعزیز بن ابی داؤد عن ابیہ وھو ضعیف)

25794

25794- عن نافع قال: "عطس رجل عند ابن عمر فحمد الله فقال له ابن عمر: قد بخلت فهلا حيث حمدت الله صليت على النبي صلى الله عليه وسلم". "هب".
25794 ۔۔۔ نافع (رض) روایت کی ہے کہ حضرت عبداللہ بن عمرو (رض) کے پاس ایک شخص نے چھینک ماری اس نے الحمد للہ کہا حضرت عبداللہ بن عمرو (رض) نے فرمایا : تم نے بخل کیا ہے جب تم نے اللہ کی حمد کی وہاں نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر درود کیوں نہیں بھیجا ۔ (رواہ ٍالبیہقی فی شعب الایمان)

25795

25795- عن الضحاك بن قيس اليشكري قال: "عطس رجل عند ابن عمر فقال: الحمد لله رب العالمين، فقال عبد الله: لو تممتها والسلام على رسول الله". "هب".
25795 ۔۔۔ ضحاک بن قیس یشکری روایت کی ہے کہ حضرت عبداللہ بن عمرو (رض) کے پاس ایک شخص نے چھینک ماری اور کہا : ” الحمد للہ رب العالمین “۔ حضرت عبداللہ بن عمرو (رض) بولے : اگر تم مکمل کردیتے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر درود بھیج دیتے تو اچھا ہوتا ۔ (رواہ ٍالبیہقی فی شعب الایمان)

25796

25796- عن نافع قال: "عطس رجل إلى جنب ابن عمر فقال: الحمد لله وسلام على رسوله فقال: ليس هكذا علمنا رسول الله صلى الله عليه وسلم علمنا أن نقول: إن الحمد لله على كل حال". "هب وقال: الإسنادان الأولان أصح من هذا فإن فيه زياد بن الربيع وفيهما دلالة على خطأ روايته وقد قال خ: فيه نظر".
25796 ۔۔۔ نافع (رض) روایت کی ہے کہ حضرت عبداللہ بن عمرو (رض) ، کے پہلو میں ایک شخص نے چھینک ماری اس نے کہا ” الحمد للہ وسلام علی رسولہ “۔ حضرت عبداللہ بن عمرو (رض) بولے : رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ہمیں اس کی تعلیم یوں نہیں دی آپ نے ہمیں یوں تعلیم دی ہے کہ ہم کہیں : (ان الحمد للہ علی کل حال ) (رواہ البیہقی وقال : اسناد ان الاولان اصح من ھذا فان فیہ زیادہ بن الربیع وفیھما دلالۃ علی خطاء روایۃ وقد قال النجار فیہ نظر)

25797

25797- عن إبراهيم النخعي قال: "كانوا يعممون بالتشميت والسلام قال إبراهيم: لأن معه الملائكة". "ابن جرير".
25797 ۔۔۔ ابراہیم نخعی روایت کی ہے کہ صحابہ کرام رضوان اللہ تعالیٰ عنہم اجمعین ” یرحمک اللہ “ اور سلام سے چھینک کا جواب دیتے تھے ، ابراہیم کہتے ہیں : چونکہ اس کے ساتھ فرشتے بھی ہوتے ہیں۔ (رواہ ابن جریر)

25798

25798- عن قتادة قال: "تشميت العاطس إذا تتابع عليه العطاس ثلاثا". "عب هب مالك".
25798 ۔۔۔ قتادہ (رض) کہتے ہیں کہ جب چھینکنے والے کو لگا تار چھینک آنے لگیں تو تین مرتبہ چھینکنے پر اسے جواب دیا جائے ۔ (رواہ عبدالرزاق وٍالبیہقی فی شعب الایمان، ومالک)

25799

25799- عن عبد الله بن أبي بكر بن محمد بن عمرو بن حزم أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: "إن عطس فشمته، ثم إن عطس فشمته، ثم إن عطس فشمته، ثم إن عطس فقل: إنك مضنوك" قال: عبد الله بن أبي بكر: لا أدري أبعد الثالثة أو الرابعة". "هب".
25799 ۔۔۔ عبداللہ بن ابی بکر بن محمد بن عمرو بن حزم روایت کی ہے کہ کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا اگر کوئی چھینکے اسے ” یرحمک اللہ “ سے جواب دو ، وہ پھر چھینکے اسے جواب دو وہ اگر پھر چھینکے اسے جواب دو وہ اگر پھر چھینکے اسے جواب دو وہ اگر پھر چھینے اسے جواب دو ، وہ اگر پھر چھینکے تو کہو : تو زکام زدہ ہے۔ عبداللہ بن ابی بکر کہتے ہیں مجھے معلوم نہیں یہ بات تیسری بار کے بعد کہنا ہے یا چوتھی بار کے بعد ۔ (رواہ ٍالبیہقی فی شعب الایمان)

25800

25800- عن علي كرم الله وجهه قال: "من قال عند كل عطسة سمعها: الحمد لله رب العالمين على كل حال ما كان لم يجد وجع الضرس ولا أذن أبدا". "ش خ في الأدب وابن السني وأبو نعيم في الطب".
25800 ۔۔۔ سیدنا حضرت علی المرتضی (رض) کہتے ہیں جس شخص نے ہر چھینک پر جو اس نے سنی : ” الحمد للہ رب العالمین علی کل حال “۔ کہا ۔ وہ ڈاڑھ کا درد اور کان کا درد کبھی محسوس نہیں کرے گا ۔ (رواہ ابن ابی شیبۃ والنجار کافی الادب المفرد وابن اسنی وابو نعیم فی الطب) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے الفوائد المجموعہ 667 ۔

25801

25801- عن أنس قال: "عطس عثمان بن عفان عند النبي صلى الله عليه وسلم، فقال النبي صلى الله عليه وسلم: "ألا أبشرك؟ " قال: بلى بأبي أنت وأمي فقال: "هذا جبريل يخبرني عن الله: أيما مؤمن يعطس ثلاث عطسات متواليات إلا كان الإيمان ثابتا في قلبه". "الديلمي".
25801 ۔۔۔ حضرت انس بن مالک (رض) روایت کی ہے کہ سیدنا حضرت عثمان ذوالنورین (رض) نے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس چھینک ماری نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کیا تمہیں بشارت نہ دوں ۔ عرض کیا جی ہاں میرے ماں باپ آپ پر فدا جائیں ۔ فرمایا : یہ جبرائیل امین (علیہ السلام) ہیں انھوں نے مجھے اللہ تعالیٰ سے خبر دی ہے کہ جو شخص لگا تار تین مرتبہ چھینکتا ہے الا یہ کہ ایمان اس کے دل میں رچ بس جاتا ہے۔ (رواہ الدیلمی) ۔ کلام ـ: ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے التنزیہ 3092 ۔

25802

25802- عن أنس قال: "إذا عطس الإنسان فليقل: الحمد لله، فإذا قيل له: يرحمك الله قال: يغفر الله لك". "ابن جرير".
25802 ۔۔۔ حضرت انس بن مالک (رض) روایت کی ہے کہ جب انسان کو چھینک آئے اسے چاہیے کہ کہے : ” الحمد للہ “ جب اس سے ” یرحمک اللہ “ کہا جائے تو وہ کہے : ” یغفر اللہ لک “۔ (رواہ ابن جریر)

40720

40707- آكل كما يأكل العبد، وأجلس كما يجلس العبد."ابن سعد، ع - عن عائشة".
٤٠٧٠٧۔۔۔ میں ایسے کھاتا اور بیٹھتا ہوں جیسے غلام۔ ابن سعد، ابویعلی عن عائشۃ

40721

40708- إنما أنا عبد، آكل كما يأكل العبد، وأشرب كما يشرب العبد."عد - عن أنس".
٤٠٧٠٨۔۔۔ میں توبندہ ہوں ایسے کھاتا اور پیتا ہوں جیسے غلام۔ ابن عدی عن انس، کلام۔۔۔ ضعیف الجامع ٢٠٥٣۔

40722

40709- آكل كما يأكل العبد، وأجلس كما يجلس العبد فإنما أنا عبد."ابن سعد، هب - عن يحيى بن أبي كثير مرسلا".
٤٠٧٠٩۔۔۔ میں غلام کی طرح کھاتا اور بیٹھتا ہوں میں تو بندہ ہوں۔ ابن سعد بیہقی عن یحییٰ بن ابی کثیر مرسلا

40723

40710- آكل كما يأكل العبد، فوالذي نفسي بيده! لو كانت الدنيا تزن عند الله جناح بعوضة ما سقى منها كافرا كأسا. "هناد في الزهد - عن عمرو بن مرة".
٤٠٧١٠۔۔۔ میں ایسے کھاتا ہوں جیسے غلام، اس ذات کی قسم ! جس کے قبضہ قدرت میں میری جان ہے ! اگر دنیا کی قدروقیمت اللہ تعالیٰ کے ہاں مچھر کے پر کے برابر بھی ہوتی تو کسی کافر کو ایک گلاس پانی نہ پلاتے۔ ھنا د فی الزھدعن عمرو بن مرۃ

40724

40711- أما أنا فلا آكل متكئا."ت - عن أبي جحيفة" "
٤٠٧١١۔۔۔ میں تو ٹیک لگاکر نہیں کھاتا۔ ترمذی عن ابی جحیفۃ، کلام۔۔۔ ذخیرۃ الحفاظ ٦٧٦۔

40725

40712- أبردوا بالطعام؛ فإن الحار لا بركة فيه."فر عن ابن عمر؛ ك عن جابر وعن أسماء؛ مسدد - عن أبي يحيى؛ طس عن أبي هريرة؛ حل عن أنس".
٤٠٧١٢۔۔۔ کھانا ٹھنڈا ہونے دو ، گرم کھانے میں برکت نہیں ہوتی۔ فردوس عن ابن عمرھاکم عن جابر وعن اسماء مسدد عن ابی یحییٰ ، طبرانی فی الاوسط عن ابوہریرہ ، حیلۃ، حیلۃ اولیاء عن انس، کلام۔۔۔ اسنی المطالب ٢٠، التمیز ٧۔

40726

40713- إياكم والطعام الحار! فإنه يذهب بالبركة، وعليكم بالبارد! فإنه أهنأ وأعظم بركة."عبدان عن بولاء"
٤٠٧١٣۔۔۔ گرم کھانے سے بچو ! اس سے برکت ختم ہوجاتی ہے، ٹھنڈ اکھانا کھاؤ کیونکہ وہ زیادہ لذیذ اور زیادہ برکت والا ہوتا ہے۔ عبدان عن بولاء کلام۔۔۔ ضعیف الجامع ٩٢٠١۔

40727

40714 أبردوا طعامكم يبارك لكم فيه (عد عن عائشة).
٤٠٧١٤۔۔۔ اپنے کھانے کو ٹھنڈا ہونے دو اس میں تمہارے لیے برکت ہوگی۔ ابن عدی عن عائشۃ

40728

40715- اجتمعوا على طعامكم واذكروا اسم الله عليه يبارك لكم فيه."حم، د هـ, حب، ك عن وحشي بن حرب".
٤٠٧١٥۔۔۔ اپنے کھانے پر جمع ہوجاؤ اس پر اللہ تعالیٰ کے نام ذکر کرو اس میں تمہارے لیے برکت ہوگی۔ مسنداحمد، ابوداؤد، ابن حبان، حاکم عن وحشی بن حرب

40729

40716- أحب الطعام إلى الله ما كثرت عليه الأيادي."ع،هب، حب والضياء عن جابر".
٤٠٧١٦۔۔۔ وہ کھانا اللہ تعالیٰ کو زیادہ پسند ہے جس پر ہاتھ بکثرت ہوں۔ ابویعلی، بیہقی فی شعب الایمان، ابن حبان والضیاء عن جابر، کلام۔۔۔ اسنی المطالب ٦١، ذخیرۃ الحفاظ ١٠٩۔

40730

40717- إن طعام الواحد يكفي الاثنين، وإن طعام الاثنين يكفي الثلاثة والأربعة، وإن طعام الأربعة يكفي الخمسة والستة."هـ, عن عمر".
٤٠٧١٧۔۔۔ ایک شخص کا کھانا دو کے لیے اور دوکاتین، چار کے لیے اور چارکاپانچ اور چھ کے لیے کافی ہوتا ہے۔ ابن ماجۃ عن عمر کلامـ۔۔۔ ضعیف ابن ماجہ ٧٠١۔

40731

40718- البركة في الثلاثة: في الجماعة، والثريد، والسحور."طب، هب عن سلمان".
٤٠٧١٨۔۔۔ تین چیزوں میں برکت ہے، جماعت، ثرید (گوشت میں روٹی ڈال کر پکانایاکھانا) اور سحری کھانے میں۔ طبرانی فی الکبیر، بیہقی فی شعب الایمان عن سلمان

40732

40719- الجماعة بركة والسحور بركة، والثريد بركة."ابن شاذان في مشيخته عن أنس".
٤٠٧١٩۔۔۔ جماعت، سحری اور ثرید برکت کا باعث ہیں۔ ابن شاذان فی مشیخۃ عن انس، ضعیف الجامع ٢٦٥٤

40733

40720- طعام الاثنين كافي الثلاثة، وطعام الثلاثة كافي الأربعة."مالك، ق، ت عن أبي هريرة".
٤٠٧٢٠۔۔۔ دوکا کھاناتین کے لیے اور تین کا کھانا چار کے لیے کافی ہے۔ مالک، بیہقی ترمذی عن ابوہریرہ

40734

40721- طعام الواحد يكفي الاثنين، وطعام الاثنين يكفي الأربعة، وطعام الأربعة يكفي الثمانية."حم، م " ت، ن عن جابر".
٤٠٧٢١۔۔۔ ایک کا کھانا دو کے لیے اور دوکا کھانا چار کے لیے اور چارکا کھانا آٹھ آدمیوں کے لیے کافی ہے۔ مسنداحمد، مسلم، ترمدی، نسائی عن جابر

40735

40722- طعام الاثنين يكفي الأربعة، وطعام الأربعة يكفي الثمانية، فاجتمعوا عليه ولا تفرقوا."طب عن ابن عمر".
٤٠٧٢٢۔۔۔ دوکا کھاناچار کے لیے اور چارکا کھانا آٹھ کے لیے کافی ہے کھانے پر مل کر بیٹھو متفرق ہو کر (ادھرادھر) نہ بیٹھو۔ طبرانی فی الکبیرعن ابن عمر

40736

40723- كلوا جميعا، ولا تفرقوا، فإن طعام الواحد يكفي الاثنين، وطعام الاثنين يكفي الثلاثة والأربعة، كلوا جميعا ولا تفرقوا، فإن البركة في الجماعة."العسكري في المواعظ عن عمر".
٤٠٧٢٣۔۔۔ مل کر کھاؤ، جداجدانہ ہو، کیونکہ ایک کا کھانادو کے لیے اور دوکا کھاناتین اور چار کے لیے کافی ہے مل کر کھاؤ متفرق نہ ہو کیونکہ برکت جماعت میں ہے۔ العسکری فی المواعظ عن عمر

40737

40724- كلوا جميعا ولا تفرقوا، فإن البركة مع الجماعة."هـ عن عمر".
٤٠٧٢٤۔۔۔ مل کر کھاؤ منتشرنہ ہو اس واسطے کہ برکت جماعت کے ساتھ ہے۔ ابن ماجہ عن عمر، کلام۔۔۔ ضعیف ابن ماجہ ٧١٠۔

40738

40725- اخلعوا نعالكم عند الطعام، فإنها سنة جميلة."ك عن أبي عبس بن جبر".
٤٠٧٢٥۔۔۔ کھانے کے وقت جوتے اتارلیا کرو کیونکہ یہ اچھا طریقہ ہے۔ حاکم عن ابی عبس بن جبر، کلام۔۔۔ اسنی المطالب ٨٤، ضعیف الجامع ٢٤٣۔

40739

40726- إذا أكلتم الطعام فاخلعوا نعالكم، فإنه أروح لأقدامكم."طس، ع، ك عن أنس".
٤٠٧٢٦۔۔۔ جب کھانا کھانے لگوتو جوتے اتارلیا کرو یہ تمہارے پاؤں کے لیے زیادہ راحت کا سبب ہے۔ طبرانی فی الاوسط، ابویعلی، حاکم عن انس، کلام۔۔۔ ضعیف الجامع ٣٩٦، النواسخ ٨٩۔

40740

40727- إذا قرب لأحدكم طعامه وفي رجليه نعلان فلينزع نعليه، فإنه أروح للقدمين وهو من السنة."ع عن أنس".
٤٠٧٢٧۔۔۔ جب تم میں سے کسی کے قریب اس کا کھانا کیا جائے اور اس کے جوتے پاؤں میں ہوں تو وہ اپنے جوتے اتاردے کیونکہ اس سے پاؤں کو راحت ملتی ہے اور یہ سنت ہے۔ ابویعلی عن انس، کلام۔۔۔ الضعیف ٩٨٠۔

40741

40728- إذا وضع الطعام فاخلعوا نعالكم، فإنه أروح لأقدامكم."الدارمي، ك عن أنس".
٤٠٧٢٨۔۔۔ جب کھانا رکھا جائے تو جوتے اتار دیا کرو اس سے تمہارے پاؤں کو راحت ملے گی۔ الدارمی حاکم عن انس کلام۔۔۔ ضعیف الجامع ٧١٩۔

40742

40729- أدمان في إناء لا آكله ولا أحرمه."طس، ك عن أنس".
٤٠٧٢٩۔۔۔ دوسالن برتن میں نہ میں کھاتاہوں اور نہ حرام قراردیتاہوں۔ طبرانی فی الاوسط حاکم عن انس ، کلام۔۔۔ ضعیف الجامع ٢٦٤، کشف الخفاء ١٧٢۔ حکماء نے لکھا ہے کہ دوسالن اکٹھے کھانے سے پیٹ خراب ہوجاتا ہے۔ (مترجم)

40743

40730- أدن العظم من فيك فإنه أهنأ وأمرأ."د " عن صفوان بن أمية".
٤٠٧٣٠۔۔۔ ہڈی اپنے منہ کے قریب کرلووہ زیادہ لذت و آسانی کا باعث ہے۔ ابوداؤد عن صفوان بن امیہ، کلام۔۔۔ اسنی المطالب ٩١، ضعیف الجامع ٢٦٥۔

40744

40731- لا تقطعوا اللحم بالسكين، فإنه من صنيع الأعاجم، ولكن انهشوا نهشا، فإنه أهنأ وأمرأ. "د " هق عن عائشة".
٤٠٧٣١۔۔۔ (پکا ہوا) گوشت چھری سے نہ کاٹو، کیونکہ یہ غیر مسلم عجمیوں کا طریقہ ہے البتہ اسے دانتوں سے نوچویہ زیادہ لذت اور آسانی کا باعث ہے۔ ابوداؤد، بیہقی فی السنن عن عائشۃ، کلام۔۔۔ ضعیف ابی داؤد ١٦٢٨۔ الوضع فی الحدیث ج ٢ ص ١٨٥۔

40745

40732- انهشوا اللحم نهشا، فإنه أشهى وأهنأ وأمرأ."حم ت، ك عن صفوان بن أمية".
٤٠٧٣٢۔۔۔ گوشت کو دانتوں سے نوچو وہ زیادہ لذت اور آسانی کا باعث ہے۔ مسند احمد، ترمذی حاکم عن صفوان بن امیۃ، کلام۔۔۔ التنکیت والافادہ ١٣٦، ذخیرۃ الحفاظ ٧٨٢۔

40746

40733- إذا اشترى أحدكم لحما فليكثر مرقته، فإن لم يصب أحدكم لحما أصاب مرقة، وهو أحد اللحمين."ت " هب، ك عن عبد الله المزني".
٤٠٧٣٣۔۔۔ جب تم میں سے کوئی گوشت خریدے توپکاتے وقت اس کا شوربازیادہ کردے کیونکہ جسے گوشت نہیں ملے گا شوربامل جائے گا تو وہ ایک گوشت ہے۔ ترمذی بیہقی فی شعب الایمان، حاکم عن عبداللہ المزنی

40747

40734- إذا أكل أحدكم طعاما فليذكر اسم الله، فإن نسي أن يذكر اسم الله في أوله فليقل: بسم الله في أوله وآخره."د، ت "ك عن عائشة".
٤٠٧٣٤۔۔۔ جب تم میں سے کوئی کھانا کھائے تو اللہ کا نام یاد کرلیا کرے پھر اگر شروع میں اللہ کا نام لینابھول جائے تو کہہ لیاکرے کھانے کے شروع اور آخر میں اللہ کے نام سے۔ ابوداؤد، ترمذی حاکم عن عائشۃ

40748

40735- اذن يا بني فسم الله، وكل بيمينك وكل مما يليك."د، ت " ك عن أبي هريرة؛ هـ عن عمر بن أبي سلمة".
٤٠٧٣٥۔۔۔ بیٹا ! قریب ہوجاؤ اور اللہ کانالو، دائیں ہاتھ سے اور اپنے سامنے سے کھاؤ۔ ابوداؤد حاکم عن ابوہریرہ ، ابن ماجۃ عن عمربن ابی سلمۃ

40749

40736- أما! إنه لو قاله: بسم الله؛ لكفاكم، فإذا أكل أحدكم طعاما فليقل: بسم الله، فإن نسي أن يقول: بسم الله؛ في أوله فليقل: بسم الله في أوله وآخره."حم، هـ حب، هق عن عائشة".
٤٠٧٣٦۔۔۔ اگر وہ بسم اللہ کہہ لیتاتو یہ کھاناتم سب کے لیے کافی ہوجاتاجب تم میں سے کوئی کھانا کھائے توبسم اللہ کہہ لیا کرے اگر کھانے کے شروع میں بسم اللہ کہنا بھول جائے تو بسم اللہ فی اولہ وآخرہ کہہ لیا کرے۔ مسند احمد، ابن ماجۃ ابن حبان بیہقی فی السنن عن عائشۃ

40750

40737- والله ما زال الشيطان يأكل معه حتى سمى، فلم يبق في بطنه شيء إلا قاءه."حم، د، ن، ك عن أمية بن مخشي".
٤٠٧٣٧۔۔۔ جب تک اس نے بسم اللہ نہ کہی تو شیطان اس کے ساتھ کھاتارہا (جونہی بسم اللہ پڑھی) تو جو کچھ شیطان کے پیٹ میں تھا سب قے کردی۔ مسداحمد، نسائی، حاکم عن امیۃ بن مخشی، کلام۔۔۔ ضعیف الجامع ٢١١٣۔

40751

40738- يا غلام! سم الله، وكل بيمينك، وكل مما يليك."ق هـ عن عمر بن أبي سلمة".
٤٠٧٣٨۔۔۔ اے لڑکے ! اللہ کا نام لے، اپنے دائیں ہاتھ سے اور اپنے سامنے سے کھا۔ بیہقی، ابن ماجۃ عن عمر بن ابی سلمۃ

40752

40739- إن الشيطان ليستحل الطعام الذي لم يذكر اسم الله عليه، وإنه جاء بهذا الأعرابي ليستحل به، فأخذت يده، وجاء بهذه الجارية ليستحل بها، فأخذت بيدها؛ فوالذي نفسي بيده! إن يده في يدي مع أيديهما."حم، م د، ن عن حذيفة".
٤٠٧٣٩۔۔۔ جس کھانے پر اللہ تعالیٰ کا نام نہیں لیا جاتا تو شیطان اسے اپنے لیے حلال سمجھ لیتا ہے وہ اسے حلال سمجھنے کے لیے اس دیہاتی کے ساتھ آیا تو میں نے اس کا ہاتھ پکڑلیا اور اسے حلال سمجھنے کے لیے اس باندی کے ساتھ آیا تو میں نے اس کا ہاتھ بھی روک لیا اس ذات کی قسم ! جس کے قبضہ قدرت میں میری جان ہے ! شیطان کا ہاتھ ان کے ہاتھوں کے ساتھ میرے ہاتھ میں ہے۔ مسنداحمد، مسلم، ابوداؤد، نسائی عن حذیفہ

40753

40740- إن الرجل ليوضع الطعام بين يديه فما يرفع حتى يغفر له، يقول: بسم الله - إذا وضع، و: الحمد لله - إذا رفع."الضياء عن أنس".
٤٠٧٤٠۔۔۔ آدمی کے سامنے جب کھانا رکھا جائے تو بسم اللہ کہے اور جب اٹھایا جائے تو الحمد للہ کہے تو کھانا رکھنے اور اٹھانے سے پہلے اس کی بخشش کردی جاتی ہے۔ الضیاء عن انس، کلام۔۔۔ ضعیف الجامع ١٤٦١۔

40754

40741- كل طعام لا يذكر اسم الله تعالى عليه فإنما هو داء، ولا بركة فيه، وكفارة ذلك إن كانت المائدة موضوعة أن تسمى وتعيد يدك، وإن كانت قد رفعت أن تسمى الله وتلعق أصابعك."ابن عساكر عن عقبة بن عامر".
٤٠٧٤١۔۔۔ جس کھانے پر اللہ کا نام نہ لیا جائے وہ بیماری اور بےبرکت ہے اس کا کفارہ یہ ہے کہ اگر دسترخوان رکھا ہواہو تم بسم اللہ کہہ کر پھر شروع کردو اور اگر اٹھالیا گیا تو بسم اللہ کہہ کر اپنی انگلیاں چاٹ لو۔ ابن عساکرعن عقبۃ بن عامر، کلام۔۔۔ ضعیف الجامع ٤٢٣٩۔

40755

40742- إذا أكل أحدكم طعاما فليقل: اللهم! بارك لنا فيه وأبدلنا خيرا منه، وإذا شرب لبنا فليقل: اللهم! بارك لنا فيه وزدنا منه، فإنه ليس شيء يجزي من الطعام والشراب إلا اللبن."حم، د " ت، هـ, هب عن ابن عباس".
٤٠٧٤٢۔۔۔ جب تم میں سے کوئی کھانا کھائے تو کہا کرے اے اللہ ! ہمیں اس میں برکت دے اور اس سے بہترعطا کر، اور جب دودھ پئے تو کہے : اے اللہ ! ہمیں اس میں برکت دے اور اسے بڑھا، اس لیے کہ دودھ کے سوا کوئی چیز کھانے اور پینے کے برابر نہیں۔ ابوداؤد، ترمذی، ابن ماجۃ ، بیہقی فی شعب ! الایمان عن ابن عباس

40756

40743- من أطعمه الله طعاما فليقل: اللهم! بارك لنا فيه وأطعمنا خيرا منه، ومن سقاه الله لبنا فليقل: اللهم! بارك لنا فيه وزدنا منه، فإنه ليس شيء يجزي من الطعام والشراب إلا اللبن."حم، ت " هـ عن ابن عباس".
٤٠٧٤٣۔۔۔ اللہ تعالیٰ جسے کھانا کھلائے وہ کہا کرے : اے اللہ ! ہمیں اس میں برکت دے اور اس سے بہترکھلا اور جسے اللہ تعالیٰ دودھ پلائے وہ کہا کرے : اے اللہ ! ہمیں اس میں برکت عطاکر اور اسے بڑھا، کیونکہ سوائے دودھ کے کوئی چیز کھانے اور پینے کے برابر نہیں۔ مسنداحمد، ترمذی، ابن ماجۃ عن ابن عباس

40757

40744- من أكل طعاما فقال: الحمد لله الذي أطعمني هذا الطعام ورزقنيه من غير حول مني ولا قوة؛ غفر له ما تقدم من ذنبه وما تأخر، ومن لبس ثوبا فقال: الحمد لله الذي كساني هذا ورزقنيه من غير حول مني ولا قوة؛ غفر له ما تقدم من ذنبه وما تأخر."ك "" عن معاذ ابن أنس".
٤٠٧٤٤۔۔۔ جس نے کھانا کھاکرکہا : تمام تعریف اللہ تعالیٰ کے لیے جس نے مجھے یہ کھانا کھلایا اور مجھے میری طاقت وقوت کے بغیر عطاکیاتو اس کے اگلے پچھلے (صغیرہ) گناہ بخشش دیئے جائیں گے اور جس نے کپڑاپہن کر کہا : تمام تعریف اللہ کے لیے جس نے مجھے یہ کپڑاپہنایا اور مجھے میری طاقت وقوت کے بغیر عطاکیاتو اس کے اگلے پچھلے گناہ بخش دیئے جائیں گے۔ حاکم عن معاذ ابن انس ، کلام۔۔۔ ضعیف ابی داؤد ٨٦٩۔

40758

40745- إذا أكل أحدكم طعاما فلا يمسح يده بالمنديل حتى يلعقها أو يلعقها."حم، ق، د، هـ عن ابن عباس؛ حم م، ن، هـ عن جابر بزيادة: فإنه لا يدري في أي طعامه البركة".
٤٠٧٤٥۔۔۔ جب تم میں سے کوئی کھانا کھائے تو اپنی انگلیاں چٹانے یاچاٹنے سے پہلے ہاتھ کپڑے تو لیے سے نہ پونچھے۔ مسنداحمد، بیہقی، ابوداؤد، ابن ماجۃ عن ابن عباس، مسنداحمد، مسلم، نسائی عن جابربزیادۃ، کیونکہ اسے پتہ نہیں کہ اس کے کس کھانے میں برکت ہے۔

40759

40746- إذا سقطت لقمة أحدكم فليمط عنها الأذى وليأكلها ولا يدعها للشيطان، وليسلت أحدكم الصحفة، فإنكم لا تدرون في أي طعامكم تكون البركة."حم، م "" ، عن أنس".
٤٠٧٤٦۔۔۔ جب تم میں سے کسی کالقمہ گرجائے تو اسے صاف کرکے کھالیا کرے اور اسے شیطان کے لیے نہ چھوڑے، اور تم میں سے کوئی برتن کو انگلی سے چاٹ لیاکرے اس واسطے کہ تمہیں علم نہیں کہ تمہارے کس کھانے میں برکت ہے۔ مسنداحمد، مسلم، ابوداؤد، ترمذی نسائی عن انس

40760

40747- إذا أكل أحدكم طعاما فسقطت لقمته فليمط ما رابه منها ثم ليطعمها ولا يدعها للشيطان."ت عن جابر".
٤٠٧٤٧۔۔۔ جب تم میں سے کوئی کھانا کھارہاہو اور اس کالقمہ گرجائے تو اسے صاف کرکے کھالیا کرے اور اسے شیطان کے لیے نہ چھوڑے۔ ترمذی عن جابر

40761

40748- إذا سقطت لقمة أحدكم فليمط ما بها من الأذى وليأكلها ولا يدعها للشيطان، ولا يمسح يده بالمنديل حتى يلعقها أو يلعقها، فإنه لا يدري في أي طعامه البركة."حم، ن، م " هـ عن جابر".
٤٠٧٤٨۔۔۔ جب تم میں سے کسی کالقمہ گرجائے تو اسے صاف کرکے کھالیا کرے اسے شیطان کے لیے نہ چھوڑے اور انگلیاں چاٹنے اور چٹانے سے پہلے ہاتھ تو لیے سے صاف نہ کرے کیونکہ اسے پتہ نہیں کہ اس کے کس کھانے میں برکت ہوگی۔ مسنداحمد، نسائی، مسلم ابن ماجۃ عن جابر

40762

40749- إن الشيطان يحضر أحدكم عند شيء من شأنه، حتى يحضره عند طعامه، فإذا سقطت من أحدكم اللقمة فليمط ما كان بها من أذى ثم ليأكلها ولا يدعها للشيطان، فإذا فرغ فليعلق أصابعه، فإنه لا يدري في أي طعامه تكون البركة."م "" عن جابر".
٤٠٧٤٩۔۔۔ شیطان تمہارے ہر کام میں حاضر ہوجاتا ہے، یہاں تک کہ اس کے کھانے کے وقت بھی پھر جب تم میں سے کسی کالقمہ گرجائے تو اسے صاف کرکے کھالے اسے شیطان کے لیے نہ چھوڑے جب کھانے سے فارغ ہوجائے تو انگلیاں چاٹ لے اس واسطے کہ اسے علم نہیں کہ اس کے کس کھانے میں برکت ہوگی۔ مسلم عن جابر

40763

40750- من تتبع ما يسقط من السفرة غفر له."الحاكم في الكنى عن عبد الله بن أم حرام".
٤٠٧٥٠۔۔۔ جو دسترخوان پر کے ریزوں کو تلاش کرے گا اس کی بخشش کردی جائے گی۔ الحاکم فی الکنی عن عبداللہ بن ام حرام کلام۔۔۔ ضعیف الجامع ٥٥١٤۔

40764

40751- إذا وضعت المائدة فليأكل الرجل مما يليه، ولا يأكل مما بين يدي جليسه ولا من ذروة القصعة، فإنما تأتيه البركة من أعلاها، ولا يقوم رجل حتى ترفع المائدة، ولا يرفع يده وإن شبع حتى يفرغ القوم وليعذر، فإن ذلك يخجل جليسه فيقبض يده وعسى أن يكون له في الطعام حاجة."هـ " هب عن ابن عمر؛ وقال هب: أنا براء من عهدته".
٤٠٧٥١۔۔۔ جب دسترخوان رکھاجائے تو آدمی اپنے سامنے سے کھائے اپنے ساتھ بیٹھنے والے کے سامنے سے نہ کھائے اور نہ برتن کے درمیان سے کھائے کیونکہ برکت درمیان میں اترتی ہے اور آدمی دستر خوان اٹھانے سے پہلے نہ اٹھے اور نہ اپنا ہاتھ کھینچے اور اگر سیر ہوجائے اور لوگ ابھی فارغ نہیں ہوئے توعذرکردے ورنہ اس سے اس کے ساتھ بیٹھنے والا شرمندہ ہوگا اور اپنا ہاتھ کھینچ لے گا ہوسکتا ہے اسے کچھ بھوک ہو۔ ابن ماجۃ ، بیہقی فی شعب الایمان عن ابن عمروقال البیہقی ! انا براء عن عھدتہ، کلام۔۔۔ ضعیف ابن ماجہ ٧٠٥۔ ٧١٣، ضعیف الجامع ٧٢١۔

40765

40752- إذا وضع الطعام فليبدأ أمير القوم أو صاحب الطعام أو خير القوم."كر عن أبي إدريس الخولاني مرسلا".
٤٠٧٥٢۔۔۔ جب کھانا رکھاجائے تو قوم کا گورنر یا میزبان یا قوم کا بہترین شخص شروع کرے۔ ابن عساکر عن ابی ادریس الخولانی مرسلا، کلام۔۔۔ ضعیف الجامع ٧٢٠۔

40766

40753- إذا وضع الطعام فخذوا من حافته وذروا وسطه، فإن البركة تنزل في وسطه."هـ - عن ابن عباس".
٤٠٧٥٣۔۔۔ جب کھانا رکھا جائے تو اس کے کناروں سے کھاؤ اور درمیان سے چھوڑدو کیونکہ درمیان میں برکت نازل ہوتی ہے۔ ابن ماجہ عن ابن عباس

40767

40754- إن البركة تنزل في وسط الطعام، فكلوا من حافته ولا تأكلوا من وسطه."ت، ك - عن ابن عباس".
٤٠٧٥٤۔۔۔ کھانے کے درمیان میں برکت نازل ہوتی ہے اس لیے اس کے کناروں سے کھاؤ اور درمیان سے نہ کھاؤ۔ ترمذی، حاکم عن ابن عباس

40768

40755- كلوا في القصعة من جوانبها، ولا تأكلوا من وسطها، فإن البركة تنزل في وسطها."حم، هق - عن ابن عباس".
٤٠٧٥٥۔۔۔ برتن میں اس کے کناروں سے کھاؤ، درمیان سے نہ کھاؤ کیونکہ برکت اس کے درمیان میں نازل ہوتی ہے۔ مسنداحمد، بیہقی فی السنن عن ابن عباس

40769

40756- كلوا من حواليها وذروا ذروتها يبارك فيها."د، هـ عن عبد الله بن بسر".
٤٠٧٥٦۔۔۔ اس کے اطراف سے کھاؤدرمیان کو چھوڑدو کیونکہ اس میں برکت ہوگی۔ ابوداؤدابن ماجۃ عن عبداللہ بن بسر

40770

40757- كلوا بسم الله من حواليها واعفوا رأسها، فإن البركة تأتيها من فوقها. "هـ - عن واثلة" "
٤٠٧٥٧۔۔۔ اللہ کا نام لے کر اس کے کناروں سے کھاؤ اس کا درمیان چھوڑدو کیونکہ اس کے اوپر سے برکت آتی ہے۔ ابن ماجۃ عن واثلۃ

40771

40758- إن له دسما - يعني اللبن "ق - عن ابن عباس؛ هـ - عن أنس".
٤٠٧٥٨۔۔۔ دودھ کی چکنا ہٹ ہوتی ہے۔ بیہقی عن ابن عباس، ابن ماجۃ عن انس

40772

40759- ألا! لا يلومن امرؤ إلا نفسه يبيت وفي يده ريح غمر."هـ- عن فاطمة الزهراء".
٤٠٧٥٩۔۔۔ وہ شخص اگر اسے کوئی کیڑاکاٹ لے اپنے آپ کو ملامت کرے جس کے ہاتھ میں کسی کھانے کی چیز کا اثر (خوشبویاذائقہ) ہو اور پھر سو جائے ابن ماجۃ عن فاطمۃ الزھراء

40773

40760- الوضوء قبل الطعام حسنة، وبعد الطعام حسنتان."ك في تاريخه - عن عائشة".
٤٠٧٦٠۔۔۔ کھانے سے پہلے ہاتھ دھولینا ایک نیکی اور کھانے کے بعد دونیکیاں ہیں۔ حاکم فی تاریخہ عن عائشۃ، کلام۔۔۔ ضعیف الجامع ٦١٥٩، النواسخ ٢٤٩٧۔

40774

40761- الوضوء قبل الطعام وبعده ينفي الفقر، وهو من سنن المرسلين."طس - عن ابن عباس".
٤٠٧٦١۔۔۔ کھانے سے پہلے اور بعد میں ہاتھ دھولینے سے فقرختم ہوتا ہے اور یہ انبیاء کا طریقہ ہے۔ طبرانی فی الاوسط عن ابن عباس کلام۔۔۔ ضعیف الجامع ٦١٦٠، النواسخ ٢٤٩٨۔

40775

40762- سعة الرزق وردع سنة الشيطان الوضوء قبل الطعام وبعده."ك في تاريخه - عن أنس".
٤٠٧٦٢۔۔۔ رزق کی کشادگی اور شیطان کے طریقہ کو روکنے کا ذریعہ کھانے سے پہلے اور بعد میں ہاتھ دھونا ہے۔ حاکم فی تاریخہ عن انس کلام۔۔۔ ضعیف الجامع ٣٢٦٧۔

40776

40763- بركة الطعام الوضوء قبله والوضوء بعده."حم، ت "" ك عن سلمان".
٤٠٧٦٣۔۔۔ کھانے کی برکت کھانے سے پہلے اور بعد میں ہاتھ دھونا ہے۔ مسنداحمد، ترمذی حاکم عن سلمان

40777

40764- طهور الطعام يزيد في الطعام والدين والرزق."أبو الشيخ - عن عبد الله بن جراد".
٤٠٧٦٤۔۔۔ کھانے کے لیے ہاتھ دھونا کھانے دین اور رزق میں برکت کا باعث ہے۔ ابوالشیخ عن عبداللہ بن جراہ

40778

40765- من أحب أن يكثر الله خير بيته فليتوضأ إذا حضر غداؤه وإذا رفع."هـ - عن أنس".
٤٠٧٦٥۔۔۔ جو چاہے کہ اللہ تعالیٰ اس کے گھر کی خیروبرکت میں اضافہ کرے تو وہ کھانارکھنے اور اٹھائے جانے کے وقت ہاتھ دھولیاکرے۔ ابن ماجۃ عن انس ، کلام۔۔۔ ضعیف ابن ماجہ ٧٠٢، ضعیف الجامع ٥٣٣٩۔

40779

40766- إذا أكل أحدكم فليأكل بيمينه، وليشرب بيمينه، وليأخذ بيمينه، وليعط بيمينه، فإن الشيطان يأكل بشماله، ويشرب بشماله، ويعطي بشماله، ويأخذ بشماله."الحسن بن سفيان في مسنده عن أبي هريرة".
٤٠٧٦٦۔۔۔ جب تم میں سے کوئی کھائے تو دائیں ہاتھ سے کھائے اور جب پیئے تو دائیں ہاتھ سے پیئے، دائیں ہاتھ سے دے اور دائیں سے لے اس واسطے کہ شیطان اپنے بائیں ہاتھ سے کھاتا پیتا دیتا اور لیتا ہے۔ الحسن بن سفیان فی مسندہ عن ابوہریرہ

40780

40767- لا يأكل بشماله ولا يشرب بشماله، فإن الشيطان يأكل بشماله ويشرب بشماله."حم، م " د - عن ابن عمر؛ ن - عن أبي هريرة".
٤٠٧٦٧۔۔۔ بائیں سے کھائے نہ پیئے کیونکہ شیطان اپنے بائیں ہاتھ سے کھاتا پیتا ہے۔ مسنداحمد، مسلم، ابوداؤد عن ابن عمر نسائی عن ابوہریرہ

40781

40768- إذا نام أحدكم وفي يده ريح غمر فلم يغسل يده فأصابه شيء فلا يلوم إلا نفسه."هـ - عن أبي هريرة".
٤٠٧٦٨۔۔۔ جس شخص کے ہاتھ پر کھانے کی چیز کا اثرہو اور پھر وہ ہاتھ دھوئے بغیر سوگیا اور اسے کوئی نقصان پہنچاتو وہ اپنے سوا کسی کو ملامت نہ کرے۔ ابن ماجہ عن ابوہریرہ

40782

40769- إذا أكل أحدكم طعاما فليلعق أصابعه، فإنه لا يدري في أي طعام تكون البركة."حم، م ت - عن أبي هريرة؛ طب عن زيد بن ثابت؛ طس - عن أنس".
٤٠٧٦٩۔۔۔ جب تم سے کوئی کھانا کھائے تو انگلیاں چاٹ لے کیونکہ اسے پتہ نہیں کہ اس کے کس کھانے میں برکت ہے۔ مسنداحمد، مسلم، ترمذی عن ابوہریرہ ، طبرانی فی الکبیر عن زید بن ثابت ، طبرانی فی الاوسط عن انس

40783

40770- إذا أكل أحدكم طعاما فليغسل يده من وضير اللحم."عد - عن ابن عمر".
٤٠٧٧٠۔۔۔ جب تم میں سے کوئی کھانا کھائے تو وہ گوشت کی علامت کو دھودے۔ ابن عدی عن ابن عمر، کلام۔۔۔ ضعیف الجامع ٣٩٥۔

40784

40771- إذا نسي أحدكم اسم الله على طعامه فليقل إذا ذكر: بسم الله أوله وآخره."ع - عن امرأة".
٤٠٧٧١۔۔۔ جب تم میں سے کوئی کھانے پر بسم اللہ بھول جائے تو وہ جب اسے یاد آئے کہہ لے بسم اللہ اولہ واخرہ۔ ابویعلی عن امرۃ

40785

40772- إذا أقل الرجل الطعام ملأ جوفه نورا."فر - عن أبي هريرة".
٤٠٧٧٢۔۔۔ جب آدمی کھاناکم کرے تو اس کا پیٹ نور سے بھرجائے گا۔ فردوس عن ابوہریرہ

40786

40773- أذيبوا طعامكم بذكر الله والصلاة ولا تناموا عليه فتقسو قلوبكم."طس، عد وابن السنى وأبو نعيم في الطب، هب عن عائشة".
٤٠٧٧٣۔۔۔ اپنے کھائے ہوئے کھانے کو اللہ تعالیٰ کے ذکر اور نماز کے ذریعہ پگھلاؤ ہضم کرو اور کھانا کھا کر مت سوو ورنہ تمہارے دل سخت ہوجائے گے۔ طبرانی فی الاوسط ابن عدی وابن السنی و ابونعیم فی الطب ، بیہقی عن عائشۃ، کلام۔۔۔ تذکرۃ الموضوعات ٨٤١، ٤٣، التعقبات ٣٢۔

40787

40774- أكرموا الخبز."ك - عن عائشة".
٤٠٧٧٤۔۔۔ روٹی کی عزت کرو۔ حاکم عن عائشۃ، کلام۔۔۔ الاسرار لمرفوعۃ ٥٦، المطالب ٢٥٢۔

40788

40775- أكرموا الخبز، فإن الله أكرمه، فمن أكرم الخبز أكرمه الله."طب - عن أبي سكينة".
٤٠٧٧٥۔۔۔ روٹی کی عزت کرو، جو روٹی کی قدر کرتا ہے اللہ تعالیٰ اس کی قدردانی فرماتے ہیں۔ طبرانی فی الکبیر عن ابی سکینہ، کلام۔۔۔ التزیۃ ٢، ٢٤٤، ضعیف الجامع ١١٢٥۔

40789

40776- أكرموا الخبز، فإن الله أنزله من بركات السماء وأخرجه من بركات الأرض."الحكيم - الحجاج بن علاط السلمي، ابن منده - عن عبد الله بن زيد عن أبيه".
٤٠٧٧٦۔۔۔ روٹی کی قدرکرو کیونکہ اللہ تعالیٰ نے اسے آسمان کی برکتوں سے اتارا اور زمین کی برکتوں سے نکالا ہے۔ الحکیم، الحجاج بن علاط السلمی ابن مندہ عن عبداللہ بن زید عن ابیہ، کلام۔۔۔ التذکرۃ ١٥٦، تذکرۃ الموضوعات ١٤٤۔

40790

40777- أكرموا الخبز، فإن الله تبارك وتعالى أنزله من بركات السماء وأخرجه من بركات الأرض، من أكل ما سقط من السفرة غفر له."طب - عن عبد الله بن أم حرام".
٤٠٧٧٧۔۔۔ روٹی کی قدرکرو کیونکہ اللہ تعالیٰ نے اسے آسمان کی برکتوں سے اتارا اور زمین کی برکتوں سے نکالا ہے ودسترخوان کے ریزے کھائے گا اس کے گناہ معاف ہوں گے۔ طبرانی فی الکبیر عن عبداللہ بن ام حرام

40791

40778- إن الله تعالى ليرضى عن العبد أن يأكل الأكلة أو يشرب الشربة فيحمد الله عليها."حم، م ت، ن - عن أنس".
٤٠٧٧٨۔۔۔ اللہ تعالیٰ اس بات پر بندہ سے راضی ہوتے ہیں کہ وہ لقمہ کھاکر اور پانی کا گھونٹ پی لر الحمد للہ کہے۔ مسنداحمد، مسلم، ترمذی نسائی عن انس

40792

40779- البركة في صغر القرص، وطول الرشاء، وقصر الجدول."أبو الشيخ في الثواب - عن ابن عباس".
٤٠٧٧٩۔۔۔ برکت (چھوٹی ٹکیہ) چھوٹے پیڑے لمبی رہی اور چھوٹی نالی میں ہے۔ ابوالشیخ فی الثواب عن ابن عباس، کلام۔۔۔ الاتقان ٩٨٤، الا سرار المرفوعہ ١٧١۔

40793

40780- خففوا بطونكم وظهوركم لقيام الصلاة."حل - عن ابن عمر".
٤٠٧٨٠۔۔۔ اپنے پیٹوں اور پیٹھوں کو نماز قائم کرنے کے لیے ہلکارکھو۔ حلیۃ الاولیاء عن ابن عمر، کلام۔۔۔ ضعیف الجامع ٢٨٣٦۔

40794

40781- زينوا موائدكم بالبقل، فإنه مطردة للشيطان مع التسمية."حل في الضعفاء، فر - عن أبي أمامة".
٤٠٧٨١۔۔۔ اپنے دسترخوانوں کو سلاد سے سچایا کرو کیونکہ وہ بسم اللہ کے ساتھ شیطان کو ہٹانے کا ذریعہ ہے۔ حلیۃ الاولیاء فی الضعفائ، فردوس عن ابی امامۃ، کلام۔۔۔ التمیز ٨٨٠ الجامع ٣١٨٥۔

40795

40782- صغروا الخبز وأكثروا عدده يبارك لكم فيه."الأزدي في الضعفاء والإسماعيلي في معجمه - عن عائشة".
٤٠٧٨٢۔۔۔ زوٹی چھوٹی اور اس کی تعداد زیادہ کرو تمہیں اس میں برکت دی جائے گی۔ الازدی فی الضعفاء والا سماعیلی فی معجمہ عن عائشۃ، کلام۔۔۔ الاتقان ٩٨٤، الاسرار المرفوعہ ٢٦١۔

40796

40783- قرب اللحم من فيك، فإنه أهنأ وأمرأ."حم، ك، هب - عن صفوان بن أمية".
٤٠٧٨٣۔۔۔ گوشت کو اپنے منہ کے قریب کر کیونکہ وہ زیادہ لذت اور آسانی کا باعث ہے۔ مسنداحمد حاکم ، بیہقی فی شعب الایمان عن صفوان بن امیۃ، کلام۔۔۔ ضعیف الجامع ٤٠٨٤۔

40797

40784- كلوا واشربوا وتصدقوا والبسوا في غير إسراف ولا مخيلة."حم، ن، هـ, ك - عن ابن عمرو".
٤٠٧٨٤۔۔۔ کھاؤپیو اور بغیر اسراف (فضول خرچی) اور تکبرنے پہنو۔ مسنداحمد، نسائی، ابن ماجہ حاکم عن ابن عمرو

40798

40785- ليأكل أحدكم بيمينه، وليشرب بيمينه، وليأخذ بيمينه وليعط بيمينه، فإن الشيطان يأكل بشماله، ويشرب بشماله ويعطي بشماله، ويأخذ بشماله."هـ - عن أبي هريرة" "
٤٠٧٨٥۔۔۔ تم میں سے کوئی کھائے تو دائیں ہاتھ سے پیئے، پہنے دے لے تو دائیں سے کیونکہ شیطان بائیں ہاتھ سے کھاتا پیتا دیتا اور لیتا ہے۔ ابن ماجۃ عن ابوہریرہ

40799

40786- من أكل فشبع وشرب فروي فقال "الحمد لله الذي أطعمني وأشبعني وسقاني وأرواني" خرج من ذنوبه كيوم ولدته أمه."ع وابن السني عن أبي موسى".
٤٠٧٨٦۔۔۔ جو کھاکر سیر اور پی کر سیراب ہوا اور پھر کہا : تمام تعریف اللہ کے لیے جس نے مجھے کھلایا، سیر کیا، پلایا اور سیراب کیا تو وہ گناہوں سے ایسے پاک ہوگا جیسے آج ہی اس کی ماں نے اسے جنم دیا ہے۔ ابویعلی وابن السنی عن ابی مونسی، کلام۔۔۔ ضعیف الجامع ٥٤٧٧ الضعیفہ ١١٤١۔

40800

40787- من أكل في قصعة ثم لحسها استغفرت له القصعة."حم، ت، هـ عن نبيشة".
٤٠٧٨٧۔۔۔ جس نے کسی برتن میں کھایا اور پھر اسے چاٹ لیا تو وہ برتن اس کے لیے دعائے مغفرت کرتا ہے۔ مسنداحمد، ترمذی، ابن ماجۃ عن نیشۃ، کلام ۔۔۔ ضعیف الترمذی ٣٠٤، ضعیف ابن ماجہ ٧٠٣۔ ٧٠٤

40801

40788- من أكل مع قوم تمرا فلا يقرن إلا أن يأذنوا له."طب عن ابن عمر".
٤٠٧٨٨۔۔۔ جو کسی قوم کے ساتھ بیٹھ کر کھجوریں کھائے تو وہ ان کی اجازت کے بغیر اکٹھی دوکھجوریں نہ کھائے۔ طبرانی فی الکبیر عن ابن عمر

40802

40789- من أكل من هذه اللحوم شيئا فليغسل يده من ريح وضره لا يؤذى من حذاه."عن ابن عمر".
٤٠٧٨٩۔۔۔ جو ان گوشتوں میں سے کچھ کھائے تو وہ ان کی مہک کو ہاتھ سے دھوڈالے تاکہ اس کے قریب والے کو تکلیف نہ ہو۔ عن ابن عمر، کلام ۔۔۔ ضعیف الجامع ٥٤٨٠۔

40803

40790- من لعق الصحفة ولعق أصابعه أشبعه الله تعالى في الدنيا والآخرة."طب عن العرباض".
٤٠٧٩٠۔۔۔ جس نے برتن اور اپنی انگلیاں چاٹیں اللہ تعالیٰ اسے دنیا و آخرت میں سیرفرمائے گا۔ طبرانی فی الکبیر عن العرباض، کلام۔۔۔ ضعیف الجامع ٥٨٣٠۔

40804

40791- أنا عبد ابن عبد! أجلس جلسة العبد، وآكل أكل العبد."الديلمي عن البراء بن عازب".
٤٠٧٩١۔۔۔ میں پندہ کا بیٹا، بندہ ہوں، غلام کی طرح بیٹھتا اور غلام کی طرح کھاتا ہوں۔ الدیلمی عن البراء بن عازب

40805

40792- آكل كما يأكل العبد وأنا جالس."كر عن عائشة".
٤٠٧٩٢۔۔۔ میں غلام کی طرح کھاتا ہوں اور میں اسی کی طرح بیٹھتا ہوں۔ ابن عساکر عن عائشۃ

40806

40793- إنما أنا عبد، آكل كما يأكل العبد."قط في الأفراد وابن عساكر عن البراء؛ هناد عن الحسن مرسلا".
٤٠٧٩٣۔۔۔ میں تو ایک بندہ ہوں غلام کی طرح کھاتا ہوں۔ دارقطنی فی الافراد وابن عساکر عن ابراء ھنادی عن الحسن مرسلا

40807

40794- إن جبريل أتاني وأنا آكل متكئا فقال: أيسرك أن تكون ملكا! فهالني قوله."الحكيم عن عائشة".
٤٠٧٩٤۔۔۔ میرے پاس جبرائیل آئے تو میں ٹیک لگائے کھارہا تھا تو انھوں نے کہا : کیا آپ کو اس سے خوشی ہوگی کہ آپ بادشاہ ہوں تو مجھے ان کی بات نے گھبراہٹ میں ڈال دیا۔ الحکیم عن عائشۃ

40808

40795- من أحب أن يكثر خير بيته فليتوضأ قبل الطعام وبعده."ابن النجار عن أنس".
٤٠٧٩٥۔۔۔ جو چاہے کہ اس کے گھر کی خیروبرکت بڑھے تو وہ کھانے سے پہلے اور بعد میں وضو کرلیا کرے۔ ابن النجار عن انس یعنی ہاتھ منہ دھولیا کرے۔

40809

40796- والله ما زال الشيطان يأكل معه حتى سمى! فلم يبق في بطنه شيء إلا قاءه."حم، د، ن، وابن قانع، والبغوي، قط في الأفراد، طب، وابن السني في عمل يوم وليلة، ك، ض عن المثنى بن عبد الرحمن الخزاعي عن جده أمية بن مخشى أن رجلا أكل عند النبي صلى الله عليه وسلم فلم يسم، فلما كان في آخر لقمة قال: بسم الله أوله وآخره، فقال النبي صلى الله عليه وسلم فذكره؛ قال البغوي: ولا أعلم روى إلا هذا الحديث؛ وكذا قال البخاري وابن السكن".
٤٠٧٩٦۔۔۔ جب تک اس نے بسم اللہ نہیں پڑھی تو شیطان اس کے ساتھ کھاتارہا اور جو نہی اس نے بسم اللہ پڑھی تو شیطان نے سب کھایاپیاقے کردیا۔ (مسنداحمد، ابوداؤد نسائی وابن قانع والبطوی، دارقطنی فی الا فراد، طبرانی فی الکبیر، وابن السنی فی عمل یوم ولیلۃ، حاکم، ضیاء عن المثنی بن عبدالرحمن الخزاعی عن جدہ امیۃ بن مخشی، کہ ایک شخص نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے سامنے کھانا شروع کیا تو بسم اللہ نہیں پڑھی جب وہ آخری لقمہ پر پہنچا تو اس نے کہا بسم اللہ اولہ واخرہ تو اس پر نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہ ارشاد فرمایا : قال البغوی ولا اعلم روی الا ھذا، الحدیث، وکذاقال البخاری وابن السکن، کلام۔۔۔ ضعیف الجامع ٢١١٣۔

40810

40797- من نسي أن يذكر اسم الله في أول طعامه فليقل حين يذكر: بسم الله في أوله وآخره، فإنه يستقبل طعاما جديدا ويمنع الخبيث ما كان يصيبه منه."حب، طب وابن السني في عمل يوم وليلة عن القاسم بن عبد الرحمن بن عبد الله بن مسعود عن أبيه عن جده".
٤٠٧٩٧۔۔۔ جو کھانے کے شروع میں بسم اللہ بھول جائے تو جب اسے یاد آئے تو کہ لیا کرے بسم اللہ فی اولہ وآخرہ، تو وہ نئے کھانے سے آغاز کرے گا اور خبیث کو اس تک پہنچنے سے روکے گا۔ ابن حبان، طبرانی وابن السنی فی عمل یوم ولیلۃ عن القاسم بن عبدالرحمن بن عبداللہ بن مسعود عن ابیہ عن جدہ

40811

40798- من نسى أن يسمي الله على طعامه فليقرأ "قل هو الله أحد" إذا فرغ."ابن السني، عد، حل عن جابر؛ وأورده ابن الجوزي في الموضوعات".
٤٠٧٩٨۔۔۔ جو کھانے پر بسم اللہ پڑھنابھول جائے تو وہ قل ھواللہ احد کھانے سے فراغت کے بعد پڑھ لیاکرے۔ ابن السنی، ابن عدی، حلیۃ الاولیاء عن جابر، و اور دہ ابن الجوری فی الموضوعات کلام۔۔۔ تذکرۃ الموضوعات ١٤١، ترتیب الموضوعات ٧٨٢۔

40812

40799- إذا أكلت طعاما أو شربت شرابا فقل: بسم الله وبالله الذي لا يضر مع اسمه شيء في الأرض ولا في السماء، يا حي يا قيوم؛ إلا لم يصبك منه داء ولو كان فيه سم."الديلمي عن أنس".
٤٠٧٩٩۔۔۔ جب تو کوئی چیز کھائے یاپئے تو بسم اللہ الذی لایضرمع اسمہ شیء فی الارض ولا فی السماء یاحی یاقیوم کہہ لیا کرو تو تمہیں اس سے کوئی تکلیف نہیں پہنچے گی اگرچہ اس میں زہرہو۔ الدیلمی عن انس کلام۔۔۔ تذکرۃ الموضوعات ١٤٢، الفوائد مجموعۃ ٤٦١۔

40813

40800- أبردوا الطعام، فإنه أعظم للبركة."حم، طب، حب، ك، ق عن أسماء بنت أبي بكر".
٤٠٨٠٠۔۔۔ کھاناٹھنڈا ہونے دو اس سے برکت زیادہ ہوتی ہے۔ مسند احمد، طبرانی ابن حبان، حاکم، بیہقی عن اسماء بنت ابی بکر

40814

40801- أبردوا الطعام، فإن الحار لا بركة فيه."مسدد في مسنده، الديلمي عن ابن عمر".
٤٠٨٠١۔۔۔ کھانے کو ٹھنڈا ہونے دو کیونکہ گرم کھانے میں برکت نہیں ہوتی۔ مسددفی مسندہ ، الدیلمی عن ابن عمر، کلام۔۔۔ اسنی المطالب ٢٠ التمیز ٧۔

40815

40802- أبردوا بالطعام، فإن الطعام الحار غير ذي بركة."طس عن أبي هريرة؛ ك عن جابر".
٤٠٨٠٢۔۔۔ کھانے کو ٹھنڈا ہونے دو اس واسطے کہ گرم کھانا بےبرکت ہوتا ہے۔ طبرانی فی الاوسط عن ابوہریرہ ، حاکم عن جریر

40816

40803- كلوا وكلوا من أسفلها ولا تأكلوا من أعلاها، فإن البركة تنزل من أعلاها. "حم عن واثلة".
٤٠٨٠٣۔۔۔ کھاؤ، پرنیچے سے کھاؤاوپر سے نہ کھاؤ کیونکہ اوپر سے برکت نازل ہوتی ہے۔ مسند احمد عن واثلۃ

40817

40804- كلوا من حافات القصعة، ولا تأكلوا من أعلاها، فإن البركة تنزل من أعلاها."عق عن ابن عباس".
٤٠٨٠٤۔۔۔ برتن کے کناروں سے کھاؤاوپر سے نہ کھاؤ کیونکہ اوپر سے برکت نازل ہوئی ہے۔ عقیلی فی الضعفاء عن ابن عباس

40818

40805- كلوا من جوانبها."عق عن جابر".
٤٠٨٠٥۔۔۔ برتن کے کناروں سے کھاؤ۔ عقیلی فی الضعفاء عن جابر

40819

40806- كلوا من جوانبها ودعوا ذروتها يبارك فيها."د ، هـ عن عبد الله بن بسر".
٤٠٨٠٦۔۔۔ کھانے کے اطراف سے کھاؤ اور درمیان کی اونچی ڈھیری چھوڑدو اس میں برکت ہوتی ہے۔ ابوداؤد، ابن ماجۃ عن عبداللہ بن بسر

40820

40807- اجلسوا، كلوا بسم الله، كلوا من جوانبها، ولا تأكلوا من فوقها، فإن البركة تنزل من فوقها."ك عن واثلة".
٤٠٨٠٧۔۔۔ بیٹھو، اللہ کا نام لو، اس کے کناروں سے اوپر سے نہ کھاؤ کیونکہ اوپر سے برکت نازل ہوتی ہے۔ حاکم عن واثلۃ

40821

40808- اجلسوا، اذكروا اسم الله، وكلوا من أسفلها، ولا تأكلوا من أعلاها، فإن البركة تنزل عليها من أعلاها."عق عن واثلة".
٤٠٨٠٨۔۔۔ بیٹھو، بسم اللہ پڑھو، نیچے سے کھاؤ اور اوپر سے نہ کھاؤ کیونکہ اوپر سے برکت نازل ہوتی ہے۔ عقیلی فی الضعفاء عن واثلۃ

40822

40809- إذا أكل أحدكم طعاما فلا يأكل من أعلى الصحفة، ولكن ليأكل من أسفلها، فإن البركة تنزل من أعلاها."د، ت، ن، هـ عن ابن عباس".
٤٠٨٠٩۔۔۔ جب تم میں سے کوئی کھانا کھائے تو برتن کو اوپر سے نہ کھائے لیکن نیچے سے کھائے اس واسطے کہ برکت اس کے اوپر سے اترتی ہے۔ ابوداؤد ترمذی، نسائی، ابن ماجۃ عن ابن عباس

40823

40810- إن الله تعالى جعلني عبدا كريما ولم يجعلني جبارا عصيا، كلوا من جوانبها ودعوا ذروتها يبارك فيها، خذوا فوالذي نفسي بيده لتفتحن عليكم أرض فارس والروم حتى يكثر الطعام فلا يذكر اسم الله عز وجل."ق عن عبد الله بن بسر".
٤٠٨١٠۔۔۔ مجھے اللہ تعالیٰ نے شریف بندہ بنایانافرمان اور متکبر نہیں بنایا، برتن کے کناروں سے کھاؤ اور اس کی اونچی جگہ چھوڑ دو اس میں برکت ہوتی ہے لو ! اس ذات کی قسم جس کے قبضہ قدرت میں میری جان ہے تمہارے لیے فارس وروم کی زمین ضرور مفتوح ہوگی پھر کھانا بھی بڑھ جائے گا مگر اللہ کا نام نہ لیا جائے گا۔ بیہقی عن عبداللہ بن بسر

40824

40811- البركة تنزل وسط الطعام، فكلوا من حافتيه، ولا تأكلوا من وسطه. ت "" حسن صحيح؛ حب عن ابن عباس
٤٠٨١١۔۔۔ برکت کھانے کے درمیان میں نازل ہوتی ہے لہٰذا اس کے کناروں سے کھاؤ، درمیان سے نہ کھاؤ۔ ترمذی، حسن صحیح ابن حبان عن ابن عباس

40825

40812- من أكل مع قوم تمرا فأراد أن يقرن فليستأذنهم. طب والخطيب عن ابن عمر
٤٠٨١٢۔۔۔ جو کسی قسم کے ساتھ کھجوریں کھائے اور وہ دوکھجوریں اکٹھی کھانا چاہے تو ان سے اجازت لے لے۔ طبرانی فی الکبیر والخطیب عن ابن عمر

40826

40813- إذا أكل أحدكم مع صاحبه رطبا أو تمرا فقرن فليقل: إني قارن.خ، م عن ابن عمر
40813 ۔۔ فرمایا کہ جب کوئی تم میں سے اپنے ساتھی کے ساتھ خشک یا تر کھجور کھائے اور ملا کر رکھنا چاہے تو اس کو چاہیے کہ پہلے اپنے ساتھی کو اطلاع کردے کہ میں دو دو ملا کر کھا رہا ہوں۔ بخاری ، مسلم، ابن عمر۔

40827

40814- لا تقرنوا.حم، وابن سعد والبغوي، ك عن سعد مولى أبي بكر قال: قدمت بين يدي رسول الله صلى الله عليه وسلم تمرا قال فذكره
٤٠٨١٤۔۔۔ حضرت سعد (رض) جو حضرت ابوبکر کے آزاد کردہ غلام ہیں کہتے ہیں : میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے سامنے کھجوریں پیش کیں آپ نے فرمایا : دودوکھجوریں اکٹھی نہ کھاؤ۔ مسنداحمد، ابن سعد، البغوی، حاکم عن سعد مولی ابی بکر

40828

40815- يا صفوان! قرب اللحم من فيك، فإنه أهنأ وأمرأ.حم، طب، ك، ك عن صفوان بن أمية
٤٠٨١٥۔۔۔ صفوان ! گوشت اپنے منہ کے قریب کرو وہ زیادہ لذت اور آسانی کا باعث ہے۔ مسنداحمد طبرانی فی الکبیر، حاکم، حاکم عن صفوان بن امیۃ

40829

40816- لا يتبعن أحدكم بصره لقمة أخيه.الحسن بن سفيان عن أبي عمر مولى عمر
٤٠٨١٦۔۔۔ تم میں سے ہرگز کوئی اپنے بھائی کے لقمہ کی طرف نہ دیکھے۔ الحسن بن سفیان عن ابی عمرمولی عمر

40830

40817- إذا اشترى أحدكم لحما فليكثر مرقته، فإن لم يصب من اللحم أصاب من المرق وهو أحد اللحمين، وليغرف لجيرانه.هب عن علقمة بن عبد الله المزني عن أبيه
٤٠٨١٧۔۔۔ جب تم میں سے کوئی پکانے کے لیے گوشت خریدے تو اس کا شوربازیادہ کردے اگر کسی کو گوشت نہ ملے تو اسے شوربامل جائے گا جو ایک گوشت کا حصہ ہے اپنے پڑوسی کو ڈولی بھرکردے دے۔ بیہقی فی الشعب عن علقمۃ بن عبداللہ المزنی عن ابیہ

40831

40818- إذا طبخت قدرا فأكثر مرقها، فإنه أوسع للأهل والجيران.هب عن أبي ذر
٤٠٨١٨۔۔۔ جب تو ہنڈیاپکائے تو اس کا شوربابڑھادے کیونکہ وہ گھروالوں اور پڑوسی کے لیے کافی ہے۔ بیہقی فی الشعب عن ابی ذر

40832

40819- إذا طبختم القدر فأكثروا الماء وأغرفوا للجيران.أبو الشيخ في الثواب عن عائشة
40819 ۔۔۔ جب تم ہنڈ یاپکاؤتو پانی بڑھا دو اور پڑوسیوں کو ڈال دو ۔ ابوالشیخ فی الثواب عن عائشۃ

40833

40820- إنه لا وعاء إذا ملئ شر من بطن، فإن كنتم لابد فاعلين فاجعلوه ثلثا للطعام، وثلثا للشراب، وثلثا للريح والنفس.طب عن عبد الرحمن بن مرقع
٤٠٨٢٠۔۔۔ خبردار، پیٹ سے زیادہ کوئی بھرا ہوابرتن برا نہیں اگر تم نے اسے بھرناہی ہے تو ایک تہائی کھانے کے لیے ایک تہائی پانی کے لیے اور ایک تہائی ہوا اور سانس کے لیے بنادو۔ طبرانی فی الکبیر عن عبدالرحمن بن موقع

40834

40821- من أكل مما تحت المائدة أمن من الفقر.الخطيب في المؤتلف عن هدبه بن خالد عن حماد بن سلمة عن ثابت عن أنس؛ قال ابن حجر في أطراف المختارة: سنده من هدبة على شرط مسلم والمتن منكر فلينظر فيمن دون هدبة.
٤٠٨٢١۔۔۔ جس نے دستر خوان کے نیچے گرے ریزے کھائے وہ فقروفاقہ سے محفوظ رہے گا۔ الخطیب فی المؤتلف عن ھدبہ بن خالد عن حمادبن سلمۃ عن ثابت عن انس، قال ابن حجر فی اطراف المختارۃ، سندھ عن ھدبۃ علی شرط مسلم والمنن منکرفلینظر فیمن دون ھدبۃ

40835

40822- من أكل مما يسقط من المائدة لم يزل في سعة من الرزق، ووقى الحمق في ولده وولد ولده. الباوردي عن الحجاج بن علاط السلمي
٤٠٨٢٢۔۔۔ جس نے کھانے کے ریزے دسترخوان پر سے اٹھاکرکھائے تو وہ رزق کی کشادگی میں رہے گا اور اپنے بیٹوں پوتوں میں حماقت سے محفوظ رہے گا۔ الباوردی عن الحجاج بن علاط السلمی

40836

40823- من أكل مما يسقط من الخوان نفي عنه الفقر، ونفى عن ولده الحمق."الحسن بن معروف في فضائل بني هاشم، الخطيب وابن النجار عن ابن عباس
٤٠٨٢٣۔۔۔ جس نے دسترخوان کے ریزے کھائے اس سے فقر اور اس کی اولاد سے حماقت دورکردی جائے گی۔ الحسن بن معروف فی فضائل بنی ہاشم، الخطیب وابن النجارعن ابن عباس، کلام۔۔۔ المتناھیۃ ١١۔ ١١

40837

40824- من أكل مما يسقط من المائدة عاش في سعة، وعوفي عن الحمق في ولده وولد ولده.ابن عساكر عن أبي هريرة؛ وفيه إسحاق بن نجيح كذاب
٤٠٨٢٤۔۔۔ جس نے دستر خوان کے ریزے کھائے وہ وسعت کی زندگی گزارے گا اور اپنے بیٹے اور پوتے میں حماقت سے محفوظ رہے گا۔ ابن عساکر عن ابوہریرہ ، وفیہ اسحاق بن نجیح کذاب

40838

40825- من التقط الطعام الساقط غفر الله ذنوبه."أبو الشيخ - عن نبيشة الخير".
٤٠٨٢٥۔۔۔ جس نے گرا ہواکھانا کھایا اللہ تعالیٰ اس کے گناہ بخش دے گا۔ ابوالشیخ عن نیشہ الخیر

40839

40826- إذا سقطت لقمة أحدكم فليمسح عنها التراب وليسم الله وليأكلها."الدارمي وأبو عوانة، حب - عن أنس".
٤٠٨٢٦۔۔۔ تم میں سے جس کالقمہ گرجائے وہ اس سے مٹی صاف کرکے بسم اللہ پڑھ کر کھائے۔ الدارمی وابو عوانۃ ابن حبان عن انس

40840

40827- من أكل من قصعة ثم لحسها استغفرت له القصعة وصلت عليه."الحكيم - عن أنس".
٤٠٨٢٧۔۔۔ جس نے کسی برتن میں کھایا اور اسے چاٹ لیاتو وہ برتن اس کے لیے دعائے مغفرت اور دفع درجات کی دعا کرتا ہے۔ الحکم عن انس

40841

40828- لأن ألعق القصعة أحب إلي من أن أتصدق بمثلها طعاما."الحسن بن سفيان - عن رابطة عن أبيها".
٤٠٨٢٨۔۔۔ میں برتن کو چاٹ لوں یہ مجھے اس جیسا کھانا صدقہ کرنے سے زیادہ پسند ہے۔ الحسن بن سفیان عن رابطلۃ عن ابیھا

40842

40829- إذا لعق الرجل القصعة استغفرت له القصعة فتقول: اللهم! أعتقه من النار كما أعتقني من الشيطان."الديلمي - عن سمعان عن أنس".
٤٠٨٢٩۔۔۔ جب آدمی برتن چاٹ لیتا ہے تو وہ اس کے لیے دعائے مغفرت کرتے ہوئے کہتا ہے : اے اللہ ! اسے جہنم سے آزاد کردے جیسے اس نے مجھے شیطان سے آزاد کیا۔ الدیلمی عن سمان عن انس کلام۔۔۔ تذکرۃ الموضوعات ١٤٢، التزیہ ٢، ٢٦٧۔

40843

40830- لا يمسحن أحدكم يده بالمنديل حتى يلعق يده، فإنه لا يدري في أي طعامه يبارك له، وإن الشيطان يرصد الإنسان على كل شيء حتى عند طعامه، ولا يرفع القصعة حتى يلعقها أو يلعقها فإن آخر طعامه فيه البركة."ك، هب - عن جابر".
٤٠٨٣٠۔۔۔ تم میں سے ہرگز کوئی اپنی انگلیاں چاٹنے سے پہلے کپڑے سے ہاتھ صاف نہ کرے اس واسطے کہ اسے پتہ نہیں کہ اس کے کس کھانے میں برکت ہے اور شیطان انسان کے ہر کام میں شریک ہونے کے انتظار میں رہتا ہے یہاں تک کہ اس کے کھانے کے وقت میں بھی برتن کو چاٹنے یاچٹانے سے پہلے نہ اٹھایا جائے کیونکہ کھانے کے آخری حصہ میں برکت ہوتی ہے۔ حاکم، بیہقی فی الشعب عن جابر

40844

40831- إذا طعم أحدكم فسقطت لقمته من يده فليمط ما رابه منها وليطعمها ولا يدعها للشيطان، ولا يمسح يده بالمنديل حتى يلعق يده، فإن الرجل لا يدري في أي طعامه يبارك له، وإن الشيطان يرصد الإنسان على كل شيء حتى عند مطعمه، ولا يرفع الصحفة حتى يلعقها أو يلعقها، فإن في آخر الطعام البركة."حب، هب - عن جابر".
٤٠٨٣١۔۔۔ جب تم میں سے کوئی کھانا کھائے اور اس کے ہاتھ سے لقمہ گرجائے تو اسے صاف کرکے کھالے اسے شیطان کے لیے نہ چھوڑے اور انگلیاں چاٹنے سے پہلے اپنا ہاتھ تو لیے سے صاف نہ کرے، کیونکہ آدمی کو پتہ نہیں کہ اس کے کس کھانے میں برکت ہوگی کیونکہ شیطان انسان کی ہر حالت کا منتظر رہتا ہے یہاں تک کہ کھانے کا بھی، اور انگلیاں چاٹنے اور چٹائے بغیر برتن نہ اٹھایا جائے کیونکہ کھانے کے آخری حصہ میں برکت ہوتی ہے۔ ابن حبان، بیہقی عن جابر

40845

40832- إذا طعم أحدكم من الطعام فلا يمسح يده حتى يلعق أصابعه، فإنه لا يدري في طعامه يبارك له."طب - عن أبي سعيد".
٤٠٨٣٢۔۔۔ جب تم میں سے کوئی کھانا کھائے توانگلیاں چانے بغیر ہاتھ نہ پونچھے اس واسطے کہ اسے پتہ نہیں کہ اس کے کس کھانے میں برکت ہوگی۔ طبرانی فی الکبیر عن ابی سعید

40846

40833- إذا أكل أحدكم فلا يمسح يده حتى يلعق أصابعه الثلاث."حم والدارمي وأبو عوانة، حب - عن أنس".
٤٠٨٣٣۔۔۔ جب تم میں کا کوئی کھانا کھاے تو تین انگلیاں چاٹے بغیر اپنا ہاتھ نہ پونچھے۔ مسنداحمد، الدارمی وابوعوانہ، ابن حبان عن انس

40847

40834- إذا أكل أحدكم الطعام فليمص أصابعه، فإنه لا يدري في أي طعامه تكون البركة."هب - عن جابر".
٤٠٨٣٤۔۔۔ جب تم میں سے کوئی کھانا کھائے تو وہ اپنی انگلیاں چاٹ لے اس لیے کہ اسے پتہ نہیں کہ اس کے کس کھانے میں برکت ہے۔ بیہقی فی الشعب عن جابر

40848

40835- من أكل طعاما فما تخلل فليلفظ، وما لاك بلسانه فليبلغ، من فعل فقد أحسن، ومن لا فلا حرج."هب - عن أبي هريرة".
٤٠٨٣٥۔۔۔ جو کھانا کھاچکا پھر اس کے منہ میں جو ریزہ آئے تو اسے پھینک دے اور جو اس کی زبان پر لگے تو اسے نگل لے، جس نے ایسا کیا اس نے اچھا کیا، جس نے نہیں کیا تو کوئی حرج نہیں۔ بیہقی فی الشعب عن ابوہریرہ

40849

40836- تخللوا على أثر الطعام وتمضمضوا، فإنه مصحة للناب والناجذ."الديلمي - عن عمران بن حصين الخزاعي".
٤٠٨٣٦۔۔۔ کھانے کے بعد خلال باریک تنکے سے دانتوں کی صفائی اور کلی کرلیا کرو اس واسطے کہ یہ کچلیوں اور داڑھوں کی صحت کا باعث ہے۔ الدیلمی عن عمران بن حصین الخزاعی

40850

40837- رحم الله المتخللين من الطعام وفي الظهور."الديلمي عن أبي أيوب".
٤٠٨٣٧۔۔۔ اللہ تعالیٰ ان پر رحم کرے جو کھانے اور وضو کے بعدخلال کرتے ہیں۔ الدیلمی عن ابی ایوب

40851

40838- لا تخللوا بعود الآس ولا عود الرمان، فإنهما يحركان عرق الجذام."ابن عساكر - عن قبيصة بن ذؤيب".
٤٠٨٣٨۔۔۔ ریحان اور انارکی شاخ سے خلال نہ کیا کرو کیونکہ اس سے جذام کی رگ کو حرکت ہوتی ہے۔ ابن عساکر عن قبیصہ بن ذویب

40852

40839- أنقوا أفواهكم بالخلال، فإنها مسكن الملكين الحافظين الكاتبين وإن مدادهما الريق، وقلمهما اللسان: وليس شيء أشد عليهما من فضل الطعام في الفم."الديلمي - عن إبراهيم بن حسان بن حكيم من ولد سعد بن معاذ عن أبيه عن جده سعد بن معاذ".
٤٠٨٣٩۔۔۔ اپنے مونہوں کو خلال کے ذریعہ پاک صاف رکھا کرو کیونکہ یہ ان دو فرشتوں کا ٹھکانا ہے جو لکھتے ہیں، ان کی روشنائی لعاب اور ان کا قلم زبان ہے منہ میں فالتوخوراک کے سوا ان کے لیے کوئی چیز دشوار نہیں ہوتی۔ الدیلمی عن ابراہیم بن حسان بن حکیم من ولدسعد بن معاذ عن ابیہ عن جدہ سعد بن معاذ

40853

40840- لا تمضمضوا من اللبن، فإن له دسما."ص، عق، وابن جرير وصححه - عن ابن عباس".
٤٠٨٤٠۔۔۔ دودھ سے کلی نہ کرو کیونکہ اس میں چکنا ہٹ ہوتی ہے۔ سعید بن منصور، عقیلی فی الضعفاء وابن جریروصححہ عن ابن عباس

40854

40841- إن له دسما."خ، م، د، ت - عن ابن عباس أن رسول الله صلى الله عليه وسلم شرب لبنا فمضمض وقال - فذكره؛ هـ - عن أنس" مر برقم 40758.
٤٠٨٤١۔۔۔ اس دودھ کی چکنا ہٹ ہوتی ہے۔ بخاری، مسلم، ابوداؤد، ترمذی عن ابن عباس کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے دودھ پیا اور کلی کی تو فرمایا۔ ابن ماجۃ عن انس راجع ٤٠٧٥٨

40855

40842- من قال حين يفرغ من طعامه: الحمد لله؟ الذي أطعمني وأشبعني وآواني بلا حول مني ولا قوة، فقد أدى شكر ذلك الطعام."ابن السني - عن سعيد بن هلال عمن حدثه".
٤٠٨٤٢۔۔۔ جس نے کھانے سے فراغت کے بعد : الحمد للہ اطعمنی واشبعنی واوانی بلاحول منی ولاقوۃ، تمام تعریف اللہ کے لیے جس نے مجھے میری محنت کوشش کے بغیر کھلایا، سیراب کیا اور مجھے ٹھکانادیا، کہا تو اس نے اس کھانے کا شکرادا کیا۔ ابن السنی عن سعید بن ھلال عمن حدثہ

40856

40843- خبز ولحم وتمر وبسر ورطب، والذي نفسي بيده أن هذا لهو النعيم الذي تسألون عنه، قال الله تعالى {ثُمَّ لَتُسْأَلُنَّ يَوْمَئِذٍ عَنِ النَّعِيمِ} فهذا من النعيم الذي تسألون عنه يوم القيامة، فكبر ذلك على أصحابه فقال: بل إذا أصبتم مثل هذا فضربتم بأيديكم فقولوا: بسم الله، وإذا شبعتم فقولوا: الحمد لله الذي هو أشبعنا وأنعم علينا وأفضل، فإن هذا كفاف بها."حب، طس - عن ابن عباس".
٤٠٨٤٣۔۔۔ روٹی گوشت آدھ پکی کھجور، چھوہارا، اس ذات کی قسم جس کے قبضہ قدرت میں میری جان ہے ! یہ ایسی نعمتیں ہیں جن کے بارے میں قیامت کے روز تم سے پوچھا جائے گا اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے : پھر تم سے نعمتوں کے بارے میں پوچھاجائے گا تو ان نعمتوں کے بارے میں بروز قیامت تم سے پوچھا جائے گا۔ تو صحابہ کرام (رض) پر یہ بات بڑی گراں گزری آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : بلکہ جب تمہیں اس جیسا ملے گا تو تم اپنے ہاتھوں کو ماروگے لہٰذاتم بسم اللہ کہہ لیاکرو اور جب سیر ہوجاؤ تو کہا کرو : الحمدللہ الذی ھواشبعنا وانعم علینا و افضل، تمام تعریف اللہ کے لیے جس نے ہمیں سیر کیا اور ہم پر انعام اور فضل کیا۔ تو یہ ان نعمتوں کے لیے کافی ہے۔ ابن حبان، طبرانی فی الاوسط عن ابن عباس

40857

40844- خبز ولحم وتمر وبسر ورطب، إذا أصبتم مثل هذا فضربتم بأيديكم فقولوا: بسم الله وبركة الله."ك - عن ابن عباس".
٤٠٨٤٤۔۔۔ روٹی گوشت گدر کھجور پکی اور کچی کھجور جب تمہیں اس جیسی نعمتیں ملیں اور تم اپنے ہاتھوں میں لوتوبسم اللہ وبرکۃ اللہ کہہ لیا کرو۔ حاکم عن ابن عباس

40858

40845- إذا أصبتم مثل هذا فضربتم بأيديكم فقولوا: بسم الله وبركة الله، فإذا شبعتم فقولوا: الحمد لله الذي أشبعنا وأروانا وأنعم علينا وأفضل، فإن هذا كفاف لذا."هب - عن ابن عباس".
٤٠٨٤٥۔۔۔ جب تمہیں اس جیسی نعمت ملے اور تم اپنے ہاتھ ہلاؤ تو کہہ لیا کرو بسم اللہ وبرکۃ اللہ اور جب سیر ہوجاؤ تو کہا کر والحمد للہ الذی اشبعنا واروانا وانعم علینا و افضل تو یہ ان نعمتوں کا بدلہ ہوجائے گا۔ بیہقی فی الشعب عن ابن عباس ہاتھ ہلاؤ یعنی کھاناشروع کرو۔

40859

40846- إن الرجل ليضع طعامه فما يرجع حتى يغفر له يقول: بسم الله، إذا وضع طعامه، وإذا رفع فقال: الحمد لله كثيرا."ابن السني - عن أنس".
٤٠٨٤٦۔۔۔ آدمی کھانارکھتا اور ابھی اٹھاتا نہیں کہ اس کی بخشش کردی جاتی ہے جب رکھتے وقت کہتا ہے : بسم اللہ اور جب اٹھایا جائے توالحمد للہ کثیراک ہے۔ ابن السنی عن انس

40860

40847- إن الرجل ليوضع الطعام بين يديه فما يرجع حتى يغفر له، قيل: يا رسول الله! بم ذاك؟ قال: يقول: بسم الله - إذا وضع، والحمد الله - إذا رفع."ض - عن أنس".
٤٠٨٤٧۔۔۔ آدمی کے سامنے کھانا رکھا جاتا ہے ابھی اٹھایا نہیں جاتا کہ اس کی بخشش کردی جاتی ہے کسی نے کہا : یارسول اللہ ! وہ کیسے ؟ آپ نے فرمایا : جب کھانا رکھا جائے تو بسم اللہ کہے اور جب اٹھایا جائے تو الحمد للہ کہے۔ الضیاء عن انس، کلام۔۔۔ ضعیف الجامع ١٤٦١۔

40861

40848- ما من مائدة عليها أربع خصال إلا كملت: إذا أكل قال: بسم الله، وإذا فرغ قال: الحمد لله، وكثرة الأيدي عليها، وكان أصلها حلالا."أبو عبد الرحمن السلمي والديلمي عن ابن عباس وفيه عمرو بن جميع متهم بالوضع".
٤٠٨٤٨۔۔۔ جس دسترخوان پرچارباتیں ہوں گی تو وہ کامل ہے جب کھائے تو بسم اللہ کہے، جب فارغ ہوجائے توالحمد للہ کہے، (وہاں کھانے والوں کے) ہاتھ زیادہ ہوں اور بنیادی طورپرحلال ہو۔ ابوعبدالرحمن السلمی والدیلمی عن ابن عباس وفیہ عمروبن جمیع متھم بالوضع تذکرۃ الموضوعات ٨٩ ذیل الآلی ١٤٤

40862

40849- اللهم! أنت أطعمتنا وسقيتنا وأرويتنا فلك الحمد غير مكفي ولا مودع ولا مستغن عنك. "طب - عن أبي أمامة".
٤٠٨٤٩۔۔۔ اے اللہ ! آپ نے ہمیں کھلایا پلایا اور سیرات کیا تیرے لیے ہی ایسی تعریف ہے جو ناکافی اور نہ الوداع کہنے والی اور نہ تجھ سے مستغنی کرنے والی ہے۔ طبرانی فی الکبیر عن ابی امامۃ

40863

40850- الحمد لله الذي يطعم ولا يطعم، ومن علينا فهدانا وأطعمنا وسقانا، وكل بلاء حسن أبلانا، الحمد لله غير مودع ربي ولا مكافي ولا مكفور ولا مستغنى عنه، الحمد لله الذي أطعمنا من الطعام، وسقانا من الشراب، وكسانا من العري، وهدانا من الضلال، وبصرنا من العمى، وفضلنا على كثير من خلقه تفضيلا الحمد لله رب العالمين."ن "" وابن السني، ك وابن مردويه، هب، ز - عن أبي هريرة".
٤٠٨٥٠۔۔۔ تمام تعریفیں اللہ کے لیے جو کھلاتا ہے اور اسے کھلایا نہیں جاتا جس نے ہم پر احسان کیا ہمیں ہدایت دی اور ہمیں کھلایا پلا یا اور ہمیں اچھی آزمائش میں مبتلا کیا تمام تعریفیں اللہ کے لیے نہ میرے رب کو الوداع کہتے ہوئے اور نہ بدلہ دیتے ہوئے اور نہ ناشکری اور اس سے بےاحتیاجی کرتے ہوئے۔ تمام تعریفیں اللہ کے لیے جس نے ہمیں کھانے سے کھلایا اور پانی سے سیراب کیا اور ننگے پن سے کپڑاپہنایا گمراہی سے ہدایت دی اندھے پن کے بدلہ بصارت بخشی اور اپنی بہت سی مخلوق پر ہمیں بڑی فضیلت عطاکی تمام تعریفیں اللہ کے لیے جو تمام جہانوں کا پالنہا رہے۔ نسائی وابن السنی ، حاکم وابن مردویہ ، بیہقی فی الشعب ، عن ابوہریرہ

40864

40851- نهى عن الإقران إلا أن يستأذن الرجل أخاه. "حم، ق، " د - عن ابن عمر".
٤٠٨٥١۔۔۔ آپ نے دوکھجورین اکٹھے کھانے سے منع فرمایا ہے الایہ کہ اسے اس کا بھائی اجازت دے ۔ مسنداحمد بیہقی ، ابوداؤد، عن ابن عمر

40865

40852- أكل الليل أمانة."أبو بكر بن أبي داود في جزء من حديثه، فر - عن أبي الدرداء".
٤٠٨٥٢۔۔۔ رات کا کھانا امانت ہے۔ ابوبکربن ابی داؤد فی جزء من حدیثہ، فردوس عن ابی الدرداء ، کلام۔۔۔ اسنی المطالب ٢٦٣، ضعیف الجامع ١١٤٣۔

40866

40853- نهى عن الأكل والشرب في إناء الذهب والفضة."ن - عن أنس".
٤٠٨٥٣۔۔۔ آپ نے سونے چاندی کے برتن میں کھانے پینے سے منع فرمایا ہے۔ نسائی عن انس

40867

40854- إن الذي يأكل ويشرب في آنية الفضة والذهب إنما يجرجر في بطنه نار جهنم."م هـ - عن أم سلمة؛ زاد طب إلا أن يتوب".
٤٠٨٥٤۔۔۔ جو سونے چاندی کے برتن میں کھاتا پیتا ہے وہ گویا اپنے پیٹ میں جہنم کی آگ بھررہا ہے۔ مسلم ، ابن ماجۃ عن ام سلمۃ، زاد طبرانی فی الکبیرالاان یتوب

40868

40855- نهى عن الطعام الحار حتى يبرد."هب - عن عبد الواحد بن معاوية بن خديج مرسلا".
٤٠٨٥٥۔۔۔ آپ نے گرم کھانے سے منع فرمایا ہے یہاں تک کہ وہ ٹھنڈا ہوجائے۔ بیہقی فی الشعب عن عبدالواحد بن معاویۃ بن خدیج مرسلاکلام۔۔۔ ضعیف الجامع ٦٠٤٩

40869

40856- نهى عن أكل الطعام الحار حتى يمكن."هب - عن صهيب".
٤٠٨٥٦۔۔۔ آپ نے گرم کھانے سے منع فرمایا یہاں تک کہ وہ سرد ہوجائے۔ بیہقی فی الشعب عن صھیب، کلامـ۔۔۔ ضعیف الجامع ٦٠٣٢۔

40870

40857- نهى عن فتح التمرة وقشر الرطبة."عبدان وأبو موسى - عن إسحاق".
٤٠٨٥٧۔۔۔ آپ نے پکی کھجور کے کھولنے اور نیم پختہ کے چھلکے سے منع فرمایا ہے۔ عبدان وابوموسیٰ عن اسحاق ، کلام۔۔۔ ضعیف الجامع ٦٠٧٣۔

40871

40858- نهى أن نعجم النوى طبخا."د - عن أم سلمة".
٤٠٨٥٨۔۔۔ آپ نے صرف کھغلیوں کو پکانے سے منع فرمایا ہے۔ ابوداؤد عن ام سلمۃ

40872

40859- نهى أن يمسح الرجل يده بثوب من لم يكسه."حم، د - عن أبي بكرة".
٤٠٨٥٩۔۔۔ آپ نے منع فرمایا کہ آدمی اس شخص کے کپڑے سے ہاتھ پونچھے جسے اس نے نہیں پہنایا۔ مسند احمد ابوداؤد عن ابی بکرۃ

40873

40860- لا تمسح يدك بثوب من لا تكسوه."طب، حم - عن أبي بكرة".
٤٠٨٦٠۔۔۔ اس کے کپڑے سے ہاتھ نہ پونچھ جس کو تو نے نہیں پہنایا۔ طبرانی، مسنداحمد عن ابی بکرۃ ، کلام ۔۔۔ ضعیف الجامع ٦٢٧٥۔

40874

40861- نهى أن يقام عن الطعام حتى يرفع."هـ - عن عائشة".
٤٠٨٦١۔۔۔ دسترخوان اٹھانے سے پہلے کھڑے ہونے سے منع فرمایا ہے۔ ابن ماجۃ عن عائشۃ ضعیف ابن ماجۃ ٧١٢، کلام۔۔۔ ضعیف الجامع ٦٠٢١۔

40875

40862- نهى أن تلقى النواة على الطبق الذي يؤكل منه الرطب أو التمر."الشيرازي - عن علي".
٤٠٨٦٢۔۔۔ آپ نے اس طشتری پر گٹھلیاں ڈالنے سے منع فرمایا ہے جس سے خشک یاتازہ کھجور کھائی جائے۔ الشیرازی عن علی کلام۔۔۔ ضعیف الجامع ٦٠٠٢۔

40876

40863- نهى أن ينفخ في الطعام والشراب والتمرة."طب - عن ابن عباس".
٤٠٨٦٣۔۔۔ آپ نے کھانے پانی اور کھجور میں پھونک مارنے سے منع فرمایا۔ طبرانی فی الکبیر عن ابن عباس کلام۔۔۔ ضعیف الجامع ٦٠٢٨۔

40877

40864- نهى أن يفتش التمر عما فيه."طب - عن ابن عمر".
٤٠٨٦٤۔۔۔ آپ نے ملی جلی کھجوروں میں سے تازاکھجوریں تلاش کرنے سے منع فرمایا ہے۔ طبرانی فی الکبیر عن ابن عمر کلام۔۔۔ ضعیف الجامع ٦٠١٩۔

40878

40865- الأكل في السوق دناءة."طب - عن أبي أمامة؛ خط - عن أبي هريرة".
٤٠٨٦٥۔۔۔ بازار میں کھانا بےمروت اور نامردی ہے۔ طبرانی فی الکبیر عن ابی امامۃ، خطیب عن ابوہریرہ ، کلام۔۔۔ اسنی المطالب ٤٣٧، الاتقان ٢٦٢۔

40879

40866- الأكل باصبع واحدة أكل الشيطان، وباثنين أكل الجبابرة، وبالثلاث أكل الأنبياء."أبو محمد الغطريف في جزئه وابن النجار - عن أبي هريرة".
٤٠٨٦٦۔۔۔ ایک انگلی سے کھانا شیطان کے کھانے کا طریقہ ہے اور دو سے کھانا، متکبروں کا طرز ہے اور تین سے کھاناانبیاء کی سنیت ہے۔ ابومحمد الغطریف فی جزنہ وابن النجارعن ابوہریرہ ، کلام۔۔۔ ضعیف الجامع ٢٢٨٩، الضعیفہ ٢٣٦٠۔

40880

40867- تعوذوا بالله من الرغب ."الحكيم - عن أبي سعيد".
٤٠٨٦٧۔۔۔ ہم سے اپنی ڈکارو ورکرو، دنیا کے زیادہ سیر قیامت میں زیادہ بھوکے ہوں گے۔ ترمذی، ابن ماجہ عن ابن عمر

40881

40868- كف عنا جشاءك، أكثرهم شبعا في الدنيا أطولهم جوعا يوم القيامة."ت "" هـ - عن ابن عمر".
٤٠٨٦٨۔۔۔ تم میں سے کم کھانے والے اور کم بدن اللہ کو زیادہ محبوب ہیں۔ فردوس عن ابن عباس، کلام۔۔۔ ضعیف الجامع ١٧٢، الضعیفہ ١٩٩٨۔

40882

40869- أحبكم إلى الله أقلكم طعما وأخفكم بدنا."فر - عن ابن عباس".
40869 ۔۔۔ فرمایا کہ تم میں سے کم کھانے والے اور کم بدن اللہ کو زیادہ محبوب ہیں۔ فردوس عن ابن عباس۔

40883

40870- ما ملأ آدمي وعاء شرا من بطن، بحسب ابن آدم أكلات يقمن صلبه، فإن كان لا محالة فثلث لطعامه، وثلث لشرابه، وثلث لنفسه."حم، ت هـ ك - عن المقدام بن معد يكرب".
٤٠٨٧٠۔۔۔ آدمی نے کوئی برتن پیٹ سے زیادہ برا نہیں بھرا انسان کے لیے اتنے لقمے کافی سے وہ اپنی پیٹھ کر سیدھا کرسکے، اگر زیادہ ضرورت ہو تو اس کے کھانے کے تین حصے ہونے چاہیں ایک تہائی کھانے کے لیے ایک تہائی پانی کے لیے اور ایک تہائی اس کی سانس کے لیے ہو، مسنداحمد، ترمذی، ابن ماجہ، حاکم عن المقدام بن معدبکرب

40884

40871- لا آكل وأنا متكيء."حم، خ، د، هـ - عن أبي جحيفة".
٤٠٨٧١۔۔۔ میں ٹیک لگاکر نہیں کھاتا۔ مسنداحمد ، بخاری، ابوداؤد، ابن ماجۃ عن ابی جحیفۃ

40885

40872- لا تأكلوا بالشمال، فإن الشيطان يأكل بالشمال."هـ - عن جابر".
٤٠٨٧٢۔۔۔ بائیں ہاتھ سے نہ کھاؤ اس واسطے کہ شیطان بائیں ہاتھ سے کھاتا ہے۔ ابن ماجۃ عن جابر

40886

40873- لا تشموا الطعام كما تشمه السباع."طب، هب - عن أم سلمة".
٤٠٨٧٣۔۔۔ کھانے کو ایسے نہ سونگھا کروجی سے درندے سونگھتے ہیں۔ طبرانی فی الکبیر بیہقی فی الشعب ، عن ام سلمۃ ، کلام۔۔۔ ضعیف الجامع ٦٢٣٦، الکشف الالٰہی ١١٣١۔

40887

40874- لا تأكلوا بشمالكم ولا تشربوا بشمالكم، فإن الشيطان يأكل بشماله ويشرب بشماله. "الخليل في مشيخته - عن ابن عمر".
٤٠٨٧٤۔۔۔ اپنے بائیں ہاتھوں سے نہ کھایا کرونہ پیاکرو کیونکہ شیطان بائیں ہاتھ سے کھاتا اور پیتا ہے۔ الخلیل فی مشیخۃ عن ابن عمر

40888

40875- لا تأكلي بشمالك وقد جعل الله لك يمينك."حم - عن امرأة".
٤٠٨٧٥۔۔۔ اے مسلمان عورت ! بائیں ہاتھ سے نہ کھایا کر جبکہ اللہ تعالیٰ نے تمہارا داپاں ہاتھ بنایا ہے۔ مسنداحمد عن امراۃ

40889

40876- من أكل بشماله أكل معه الشيطان، ومن شرب بشماله شرب معه الشيطان."حم - عن عائشة".
٤٠٨٧٦۔۔۔ جو بائیں ہاتھ سے کھاتا ہے تو شیطان اس کے ساتھ کھاتا ہے اور جس نے بائیں ہاتھ سے پیاتو شیطان اس کے ساتھ پیتا ہے۔ مسنداحمد عن عائشۃ

40890

40877- من أكل فليأكل بيمينه."الشاشي، ع، ص - عن ابن عمر".
٤٠٨٧٧۔۔۔ جو کوئی کھائے تو دائیں ہاتھ سے کھائے۔ الشاشی، ابویعلی، سعید بن منصور عن ابن عمر

40891

40878- إذا أكل أحدكم فلا يأكل بشماله، وإذا شرب فلا يشرب بشماله، وإذا أخذ فلا يأخذ بشماله، وإذا أعطى فلا يعط بشماله."حب - عن أبي قتادة".
٤٠٨٧٨۔۔۔ جب تم میں سے کوئی کھائے تو بائیں ہاتھ سے نہ کھائے اور جب تم میں سے کوئی پئے بائیں ہاتھ سے نہ پئے اور جب کوئی لے تو بائیں ہاتھ سے نہ لے اور جب کوئی چیز دے تو بائیں ہاتھ سے نہ دے۔ ابن حبان عن ابی قتادۃ

40892

40879- لا تأكلوا بهاتين - وأشار بالإبهام والمشيرة، كلوا بثلاث فإنها سنة، ولا تأكلوا بالخمس فإنها أكلة الأعراب." الحكيم عن ابن عباس
٤٠٨٧٩۔۔۔ ان دوانگلیوں اور آپ نے انگوٹھے اور شہادت کی انگلی جس سے اشارہ کررہے تھے اشارہ کرتے ہوئے فرمایا نہ کھاؤتین انگلیوں سے کھایا کرویہی طریقہ ہے اور پانچ انگلیوں سے نہ کھایا کرو کیونکہ یہ دیہاتیوں کا انداز ہے۔ احکیم عن ابن عباس

40893

40880- يا ابن عباس! لا تأكل باصبعين فإنها أكلة الشيطان، وكل بثلاث أصابع."طب عن ابن عباس".
٤٠٨٨٠۔۔۔ ابن عباس ! دوانگلیوں سے نہ کھانا کیونکہ یہ شیطان کے کھانے کا طریقہ ہے اور تین انگلیوں سے کھایاکرو۔ طبرانی فی الکبیر عن ابن عباس

40894

40881- لا تأكل متكئا ولا على غربال، ولا تتخذن من المسجد مصلى لا تصلي إلا فيه، ولا تخط رقاب الناس يوم الجمعة فيجعلك الله جسرا لهم يوم القيامة."ابن عساكر عن أبي الدرداء".
٤٠٨٨١۔۔۔ ٹیک لگاکر اور چھلنی پر رکھ کر نہ کھا، اور نہ مسجد کے کسی مخصوص مقام کو اپنے لیے خاص کرتا کہ اس کے علاوہ کہیں نماز نہ پڑھے اور نہ جمعہ کے روز لوگوں کی گردنیں پھلانگنا ورنہ قیامت کے روز اللہ تعالیٰ تجھے ان کا پل بنادے گا۔ ابن عساکرعن ابی الدرداء

40895

40882- لا تأكل متكئا، ولا تخط رقاب الناس يوم الجمعة."طس عن أبي الدرداء".
٤٠٨٨٢۔۔۔ نہ ٹیک لگاکرکھانا اور نہ جمعہ کے روز لوگوں کی گردنیں پھلانگنا۔ طبرانی فی الاوسط عن ابی الدارداء

40896

40883- لا تشموا الخبز كما تشم السباع."الديلمي عن أبي هريرة".
٤٠٨٨٣۔۔۔ درندوں کی طرح روٹی کو سونگھانہ کرو۔ الدیلمی عن ابوہریرہ

40897

40884- لا تقطعوا الخبز بالسكين كما يقطعه الأعاجم، وإذا أراد أحدكم أن يأكل اللحم فلا يقطعه بالسكين ولكن ليأخذه فلينهشه بفيه، فإنها أهنأ وأمرأ."طب، هب عن أم سلمة".
٤٠٨٨٤۔۔۔ عجمیوں کی طرح روٹی کو چھری سے نہ کاٹو، اور جب تم میں سے کوئی گوشت کھانا چاہے تو اسے چھری سے نہ کاٹے البتہ اسے منہ میں پکڑکردانتوں سے نوچے جو زیادہ لذت اور آسانی کا باعث ہے۔ طبرانی فی الکبیر بیہقی عن ام سلمۃ

40898

40885- يا عائشة! اتخذت الدنيا بطنك أكثر من أكلة كل يوم سرف، والله لا يحب المسرفين."هب وضعفه عن عائشة".
٤٠٨٨٥۔۔۔ اے عائشۃ (رض) تم نے دنیا کو اپنا پیٹ بنالیا روزانہ ایک لقمہ سے زیادہ اسراف ہے اور اللہ اسراف کرنے والوں کو پسند نہیں کرتا۔ بیہقی ، وضعفہ عن عائشۃ

40899

40886- من الإسراف أن تأكل كل ما اشتهيت."هب عن أنس".
٤٠٨٨٦۔۔۔ تیرا ہر من پسند چیز کو کھانا بھی اسراف ہے۔ بیہقی عن انس ، کلام۔۔۔ الضعیفہ ٢٥٧۔

40900

40887- ألا غسلت عنك ريح اللحم."هب عن ابن عباس أن النبي صلى الله عليه وسلم صلى ذات يوم فوجد من رجل ريح اللحم فلما انصرف قال فذكره".
٤٠٨٨٧۔۔۔ تم نے اپنے ہاتھ سے گوشت کی خوشبو کیوں نہیں دھوئی۔ بیہقی عن ابن عباس کہ ایک روز نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے نماز پڑھی تو ایک شخص کے ہاتھ سے آپ کو گوشت کی مہک آئی پھر جب واپس جانے لگے تو فرمایا۔

40901

40888- لا يبيتن أحدكم وفي يده غمر الطعام، فإن أصابه شيء فلا يلومن إلا نفسه."الخطيب عن عائشة".
٤٠٨٨٨۔۔۔ تم میں سے ہرگز کوئی اس حالت میں رات نہ گزارے کہ اس کے ہاتھوں سے کھانے کی مہک آرہی ہو، اگر اسے کسی چیز نے نقصان پہنچایاتو وہ اپنے آپ کو ہی ملامت کرے۔ الخطیب عن عائشۃ، کلام۔۔۔ ذخیرۃ الحفاظ ٦٢٧٧۔

40902

40889- لا تمشمشوا مشاش الطير، فإنه يورث السل."ابن النجار عن أبي الخير مرثد بن عبد الله البرني مرسلا".
٤٠٨٨٩۔۔۔ پرندہ کی طرح ہڈی کو منہ لگاکر گودانہ نکالواس سے سل وہ بیماری جس سے پھیپھڑوں میں سے زخم کی وجہ سے خون رستارہتا ہے اور انسان سوکھ سوکھ کر ماجاتا ہے کی بیماری پیدا ہوتی ہے۔ ابن النجار عن ابی الخیر مرثد بن عبداللہ البرنی مرسلا

40903

40890- أكل كل ذي ناب من السباع حرام."م " ن عن أبي هريرة".
٤٠٨٩٠۔۔۔ ہر کچلی والی درندے کا گوشت کھانا حرام ہے۔ مسلم، نسائی عن ابوہریرہ

40904

40891- كل ذي ناب من السباع فأكله حرام."م، ن عن أبي هريرة".
٤٠٨٩١۔۔۔ ہر کچلی والے درندے کا کھان احرام ہے۔ مسلم، نسائی عن ابوہریرہ

40905

40892- لا تحل النهبى ولا كل ذي ناب من السباع، ولا تحل المجثمة."حم، ن عن أبي ثعلبة".
٤٠٨٩٢۔۔۔ لوٹ کا مال اور ہر کچل والے درندے کا کھانا اور نشانہ بناکر مارا ہو اب اندھا جانورحرام ہے۔ مسند احمد، نسائی عن ابی ثعلبۃ

40906

40893- نهى عن أكل الهرة، وعن أكل ثمنها."ت، ك عن جابر".
٤٠٨٩٣۔۔۔ آپ نے بلی اور اس کی قیمت کھانے سے منع فرمایا ہے۔ ترمذی، حاکم عن جابر، کلام۔۔۔ ضعیف الجامع ٦٠٣٣، الکشف الالٰہی ١٠٨١۔

40907

40894- نهى عن أكل الضب."ابن عساكر عن عائشة وعن عبد الرحمن ابن شبل".
٤٠٨٩٤۔۔۔ آپ نے گوہ کھانے سے منع فرمایا ہے۔ ابن عساکر عن عائشۃ وعن عبدالرحمن بن شبل ، کلام۔۔۔ الاباعیل ٦٠٨، ذخیرہ الحفاظ ١٨١٤۔

40908

40895- إن أمة من بني إسرائيل مسخت دواب في الأرض وإني لا أدري أي الدواب هي."حم، م، د، ن، هـ عن ثابت بن وديعة؛ هـ عن أبي سعيد".
٤٠٨٩٥۔۔۔ بنی اسرائیل کے کچھ لوگ زمین کے جانور بنادیئے گئے اور مجھے معلوم نہیں وہ کون سے جانور ہیں۔ مسنداحمد مسلم، ابوداؤد نسائی، ابن ماجۃ عن ثابت بن ودیعۃ عن ابی سعید

40909

40896- نهى عن أكل كل ذي ناب من السباع وعن كل ذي مخلب من الطير."حم، م، د، هـ عن ابن عباس"
٤٠٨٩٦۔۔۔ آپ نے کچلی والی درندے اور پنجہ والے ہر پرندہ سے منع فرمایا ہے کہ ان کا گوشت کھایا جائے۔ مسنداحمد، مسلم ابوداؤد، ابن ماجہ عن ابن عباس

40910

40897- نهى عن أكل لحوم الحمر الأهلية."ق عن البراء وعن جابر وعن علي وعن ابن عمر وعن أبي ثعلبة".
٤٠٨٩٧۔۔۔ آپ نے پالتوگدھوں کا گوشت کھانے سے منع فرمایا ہے۔ بیہقی عن البراء وعن جابروعن علی وعن ابن عمروعن ابی ثعلبۃ

40911

40898- نهى عن أكل لحوم الخيل والبغال والحمير وكل ذي ناب من السباع."د، هـ عن خالد بن الوليد".
٤٠٨٩٨۔۔۔ آپ نے گھوڑوں خچروں اور ہر کچلی والے درندے کے گوشت کھانے سے منع فرمایا ہے۔ ابوداؤد، ابن ماجہ عن خالد بن الولید، کلام۔۔۔ ضعیف ابی داؤد ٨١٠۔

40912

40899- لا يحل أكل لحوم الخيل والبغال والحمير."ن عن خالد بن الوليد".
٤٠٨٩٩۔۔۔ گھوڑوں، خچروں اور گدھوں کا گوشت کھانا حرام ہے۔ نسائی عن خالد بن الولید، کلام۔۔۔ ضعیف النسائی ٢٨٩ ضعیف الجامع ٦٣٣٣۔

40913

40900- إن الله ورسوله ينهاكم عن لحوم الحمر الأهلية، فإنها رجس من عمل الشيطان."حم، ق، ن، هـ عن أنس"
٤٠٩٠٠۔۔۔ بیشک اللہ اور اس کا رسول تمہیں پالتوگدھوں کا گوشت کھانے سے منع کرتا ہے کیونکہ یہ ناپاک ہیں اور وہ شیطان کا کام ہے۔ مسنداحمد، بیہقی ، نسائی ابن ماجۃ عن انس

40914

40901- نهى عن أكل الجلالة وألبانها."د، ت، هـ, ك عن ابن عمر".
٤٠٩٠١۔۔۔ گندگی خورجانور کے کھانے اور اس کا دودھ پینے سے منع فرمایا ہے۔ ابوداؤد ترمذی، ابن ماجۃ حاکم عن ابن عمر، کلام۔۔۔ حسن الاثر ٥٢٥۔

40915

40902- نهى عن لبن الجلالة."د، ك عن ابن عباس".
٤٠٩٠٢۔۔۔ گندگی خورجانور کے دودھ سے منع فرمایا ہے۔ ابوداؤد، حاکم عن ابن عباس

40916

40903- نهى عن أكل المجثمة، وهي التي تصبر بالنبل."ت عن أبي الدرداء".
٤٠٩٠٣۔۔۔ باندھ کر تیرمارے گئے جانور کے کھانے سے منع فرمایا جوباندھاجائے اور اس پر تیرچلایا جائے۔ ترمذی عن ابی الدرداء

40917

40904- يكون في آخر الزمان قوم يحبون أسنمة الإبل ويقطعون أذناب الغنم، ألا فما قطع من حي فهو ميت."هـ عن تميم الداري".
٤٠٩٠٤۔۔۔ آخری دور میں کچھ لوگ ہوں گے جنہیں اونٹ کے کوہان مرغوب ہوں گے اسی طرح وہ بکریوں کی دمیں کاٹ لیں گے خبردارزند جانور کا جو حصہ کاٹ لیا جائے وہ مردار ہے۔ ابن ماجۃ عن تمیم الدارمی، کلام :۔۔۔ ضعیف ابن ماجہ ٦٨٩۔ ضعیف الجامع ٦٤٤١۔

40918

40905- نهى عن أكل الثوم."خ عن ابن عمر".
٤٠٩٠٥۔۔۔ آپ نے کچالہسن کھانے سے منع فرمایا ہے۔ بخاری عن ابن عمر

40919

40906- نهى عن أكل البصل والكراث والثوم."الطيالسي عن أبي سعيد".
٤٠٩٠٦۔۔۔ آپ نے پیاز گندنا لہسن کے مشابہ ایک سبزی اور لہسن کھانے سے منع فرمایا ہے۔ الطیالسی عن ابی سعید

40920

40907- إي اكم وهاتين البقلتين المنتنتين أن تأكلوهما وتدخلوا مساجدنا! وإن كنتم لا بد آكليهما فاقتلوهما بالنار قتلا."طس عن أنس".
٤٠٩٠٧۔۔۔ ان دوبدبودار سبزیوں کے کھانے سے اور انھیں کھاکر ہماری مساجد کے قریب آنے سے بچو اور اگر تم نے لازمی ہی کھانا ہے تو انھیں آگ میں اچھی طرح پکالو۔ طبرانی فی الاوسط عن انس

40921

40908- لا تأكلوا البصل الني."هـ عن عقبة بن عامر".
٤٠٩٠٨۔۔۔ موٹی پیاز نہ کھایاکرو۔ ابن ماجۃ عن عقبۃ بن عامر

40922

40909- الثوم والبصل والكراث من سك " إبليس."طب عن أبي أمامة".
٤٠٩٠٩۔۔۔ لہسن پیاز اور گندنا شیطان کی خوشبوئیں ہیں۔ طبرانی فی الکبیر عن ابی امامۃ، کلام ۔۔۔ التحعانی ٥٦، ضعیف الجامع ٢٦٢١۔

40923

40910- من أكل ثوما أو بصلا فليعتزلنا، وليعتزل مساجدنا، وليقعد في بيته."ق عن جابر".
٤٠٩١٠۔۔۔ جس نے لہسن یاپیاز کھائی وہ ہم سے اور ہماری مساجد سے دور رہے وہ اپنے گھر میں بیٹھے۔ بیہقی عن جابر

40924

40911- كلوه ومن أكله منكم فلا يقرب هذا المسجد حتى يذهب ريحه منه يعني الثوم."د، هب عن أبي سعيد".
٤٠٩١١۔۔۔ اسے کھالیا کروالبتہ تم میں سے جو اسے کھائے تو اس وقت تک مسجد کے پاس نہ آئے جب تک اس کی بوختم نہ ہوجائے یعنی لہسن ۔ ابوداؤد، بیہقی عن ابی سعید

40925

40912- كلوه، فإني لست كأحدكم، إني أخاف أن أوذى صاحبي."حم، ت، حب عن أم أيوب".
٤٠٩١٢۔۔۔ تم اسے کھالیا کرو لیکن میرا معاملہ تم جیسا نہیں مجھے ڈر ہے کہ میرے ساتھی یعنی جبرائیل کو تکلیف ہوگی۔ مسنداحمد، ترمذی، ابن حبان عن ام ایوب

40926

40913- من أكل من هذه الشجرة الخبيثة فلا يقرب مسجدنا، فإن الملائكة تتأذى مما يتأذى منه الإنس."ق عن جابر" "
٤٠٩١٣۔۔۔ جس نے یہ خبیث پودے کھائے تو وہ ہماری مسجد کے قریب نہ ہو کیونکہ جن چیزوں سے انسان تکلیف محسوس کرتے ہیں ان سے فرشتوں کو بھی تکلیف ہوتی ہے۔ بیہقی عن جابر

40927

40914- من أكل من هذه البقلة الثوم والبصل والكراث فلا يقربنا في مساجدنا، فإن الملائكة تتأذى مما يتأذى منه بنو آدم."م، ت، ن عن جابر".
٤٠٩١٤۔۔۔ جس نے اس سبزی لہسن پیاز اور گندناکوکھایا تو وہ ہماری مساجد کے قریب نہ آئے کیونکہ جن چیزوں سے انسان تکلیف محسوس کرتے ہیں ان سے فرشتوں کو بھی تکلیف ہوتی ہے۔ مسلم، ترمذی، نسائی عن جابر

40928

40915- من أكل من هذه الشجرة الخبيثة شيئا فلا يقربنا في المسجد، يا أيها الناس! إنه ليس لي تحريم ما أحل الله ولكنها شجرة أكره ريحها."حم، م عن أبي سعيد" "
٤٠٩١٥۔۔۔ جس نیا س خبیث پودے سے کچھ کھایا ہو تو وہ ہماری مسجد کے قریب نہ ہولوگو ! جو چیزیں اللہ تعالیٰ نے حلال کی ہیں ان میں سے مجھ پر کوئی حرام نہیں لیکن یہ ایک ایسا پودا ہے جس کی بو مجھے ناپسند ہے۔ مسند احمد، مسلم عن ابی سعید

40929

40916- من أكل من الشجرة فلا يقربنا ولا يصلين معنا."ق عن أنس".
٤٠٩١٦۔۔۔ جس نے اس پودے سے کھایا ہو تو وہ ہرگز ہمارے ساتھ نماز نہ پڑھے۔ بیہقی عن انس

40930

40917- من أكل من هذه الشجرة يعني الثوم فلا يقربن مسجدنا."ق عن ابن عمر".
٤٠٩١٧۔۔۔ جس نے اس پودے یعنی لہسن سے کچھ کھایا ہو تو وہ ہرگز ہماری مسجد کے قریب نہ ہو۔ بیہقی عن ابن عمرو

40931

40918- من أكل من هذه الشجرة فلا يقربن مسجدنا ولا يؤذينا بريح الثوم."م، هـ عن أبي هريرة".
٤٠٩١٨۔۔۔ جس نے اس پودے سے کچھ کھایا ہو تو وہ ہرگز ہماری مسجد کے قریب نہ ہو اور نہ ہمیں لہسن کی بوسے تکلیف پہنچائے۔ مسلم۔ ابن ماجۃ عن ابوہریرہ

40932

40919- من أكل من هذه الشجرة فلا يقربن المساجد."د، هـ, حب عن ابن عمر".
٤٠٩١٩۔۔۔ جس نے اس پودے سے کچھ کھایا ہو تو وہ ہرگز مساجد کے قریب نہ آئے۔ ابودؤد، ابن ماجہ ابن حبان عن این عمر

40933

40920- من أكل من هذه الشجرة الخبيثة فلا يقربن مصلانا حتى يذهب ريحها."حم، د، حب عن المغيرة".
٤٠٩٢٠۔۔۔ جس نے اس خبیث پودے سے کھایا وہ ہرگز ہماری عید گاہ کے قریب نہ آئے یہاں تک اس کی بوزائل ہوجائے۔ مسنداحمد، ابوداؤد ابن حبان عن المغیرۃ

40934

40921- من أكل من هذه الشجرة الخبيثة فلا يقربن مسجدنا يعني الثوم."عبد الرزاق، طب عن العلاء بن جناب".
٤٠٩٢١۔۔۔ جس نے اس خبیث پودے سے کھایا ہو وہ ہرگز ہماری مسجد کے قریب نہ آئے یعنی لہسن۔ عبدالرزاق، طبرانی فی الکبیر عن العلاء بن جناب

40935

40922- من أكل من هاتين الشجرتين الخبيثتين فلا يقربنا في مسجدنا، فإن كنتم لابد أكليهما فأميتوهما طبخا."حم، طب، ق عن معاوية بن قرة عن أبيه".
٤٠٩٢٢۔۔۔ جس نے ان دوخبیث پودوں سے کھایا وہ ہماری مساجد میں ہمارے قریب نہ ہو اگر تم نے لازمی اسے کھانا ہے تو ان کی بوپکا کر ختم کردو۔ ، کلام۔۔۔ ذخیرۃ الحفاظ ٥١٦٥۔ مسنداحمد طبرانی فی الکبیر، بیہقی عن معاویۃ بن قرۃ عن ابیہ

40936

40923- من أكل من هذه الشجرة يعني الثوم فلا يقربن مصلانا."حم، طب عن معقل بن يسار".
٤٠٩٢٣۔۔۔ جس نے اس پودے یعنی لہسن سے کھایا ہو تو وہ ہرگز ہماری عید گاہ کے پاس نہ آئے۔ مسنداحمد، طبرانی عن معقل بن یسار

40937

40924- من أكل من هذه الشجرة شيئا فلا يقربن مسجدنا إلا من عذر."طب عن المغيرة".
٤٠٩٢٤۔۔۔ جس نے اس پودے سے کچھ کھایا ہو وہ ہرگز ہماری مسجد کے قریب نہ آئے ہاں کسی عذر کی وجہ سے آئے تو جدابات ہے۔ طبرانی فی الکبیر عن المغیرۃ

40938

40925- من أكل من هذه البقلة الخبيثة يعني الثوم فلا يقربن مسجدنا."طس عن أبي بكر".
٤٠٩٢٥۔۔۔ جس نے یہ خبیث ترکاری یعنی لہسن کھایاہو وہ ہرگز ہماری مسجد کے قریب نہ آئے۔ طبرانی فی الاوسط عن ابی بکر، کلام۔۔۔ ذخیرۃ الحفاظ ٥١٦٦۔

40939

40926- من أكل من هذه الشجرة فلا يقرب مسجدنا."طس عن أبي سعيد".
٤٠٩٢٦۔۔۔ جس نے اس پودے سے کچھ کھایا وہ ہماری مسجد کے قریب نہ آئے۔ طبرانی فی الاوسط عن ابی سعید

40940

40927- من أكل من هذه الشجرة فلا يقربن مساجدنا يعني الثوم."طس عن عبد الله بن زيد".
٤٠٩٢٧۔۔۔ جس نے اس پودے کو کھایا وہ ہرگز ہماری مساجد کے قریب نہ آئے یعنی لہسن ۔ طبرانی فی الاوسط عن عبداللہ بن زید

40941

40928- من أكل من هذه الخضراوات: البصل والثوم والكراث والفجل، فلا يقربن مسجدنا."طس عن جابر".
٤٠٩٢٨۔۔۔ جس نے ان ترکاریوں یعنی پیاز لہسن، گندنا اور مولی کو کھایا وہ ہرگز ہماری مسجد کے قریب نہ آئے۔ طبرانی فی الاوسط عن جابر

40942

40929- من أكل من هذه الشجرة الخبيثة يعني الثوم فلا يقربن المسجد، فإن الملائكة تتأذى مما يتأذى منه ابن آدم."البغوي وابن قانع عن شريك بن شرحبيل، وقيل: ابن حنبل".
٤٠٩٢٩۔۔۔ جس نے اس خبیث پودے یعنی لہسن کو کھایا ہو وہ ہرگز مسجد کے قریب نہ آئے کیونکہ جن چیزوں سے انسانوں کو تکلیف ہوتی ہے ان سے فرشتوں کو بھی تکلیف ہوتی ہے۔ البغوی وابن قانع عن شریک بن شرجیل وقیل ابن جبل

40943

40930- من أكل من خضركم هذه شيئا فلا يقربن مسجدنا فإن الملائكة تتأذى مما يتأذى منه بنو آدم."طب عن ابن عباس".
٤٠٩٣٠۔۔۔ جس نے تمہاری ان سبزیوں سے کچھ کھایا ہو وہ ہرگز ہماری مسجد کے قریب نہ آئے کیونکہ جن چیزوں سے انسان تکلیف اٹھاتے ہیں ان سے فرشتوں کو بھی تکلیف ہوتی ہے۔ طبرانی فی الاوسط عن ابن عباس

40944

40931- من أكل من هذه الشجرة يعني الثوم فلا يقربن مسجدنا، ولا يأتينا يمسح جبهته."عبد الرزاق عن أبي سعيد".
٤٠٩٣١۔۔۔ جس نے اس پودے یعنی لہسن سے کھایا وہ ہرگز ہماری مسجد کے قریب نہ آئے اور نہ ہمارے پاس آئے کہ اس کی پیشانی چومی جائے۔ عبدالرزاق عن ابی سعید

40945

40932- من أكل من هذه الشجرة يعني الثوم فلا يقربن مسجدنا حتى يذهب ريحها."حم، م، خ عن ابن عمر".
٤٠٩٣٢۔۔۔ جس نے اس پودے یعنی لہسن سے کھایا وہ ہرگز ہماری مسجد کے قریب نہ آئے یہاں تک کہ اس کی بوزائل ہوجائے۔ بخاری عن ابن عمر، مسلم ، مسنداحمد

40946

40933- من أكل من هذه الشجرة فلا يؤذينا بها."أبو أحمد الحاكم وابن عساكر عن خزيمة بن ثابت؛ قال أبو أحمد: غريب من حديثه".
٤٠٩٣٣۔۔۔ جس نے اس پودے کو کھایا وہ ہمیں اس کی وجہ سے تکلیف نہ دے۔ ابواحمد الحاکم وابن عساکر عن خزیمۃ بن ثابت قال ابواحمد، غریب من حدیثہ

40947

40934- من أكل من هاتين الشجرتين فلا يقربن مسجدنا."أبو خزيمة والطحاوي، طب، ص عن عبد الله بن زيد بن عاصم".
٤٠٩٣٤۔۔۔ جس نے ان دونوں پودوں سے کھایا ہو وہ ہرگز ہماری مسجد کے قریب نہ آئے۔ ابوخزیمۃ والطحاوی، طبرانی فی الکبیر، سعید بن منصورعن عبداللہ بن زید بن عاصم

40948

40935- من أكل من هذه البقلة الخبيثة فلا يقربنا."حم، طب عن أبي ثعلبة".
٤٠٩٣٥۔۔۔ جس نے اس خبیث پودے کو کھایا وہ ہمارے قریب نہ آئے۔ مسند احمد، طبرانی فی الکبیر عن ابی ثعلبۃ

40949

40936- من أكل من هذه البقلة يعني الثوم فلا يقربن مسجدنا."الطحاوي والبغوي والباوردي وابن السكن وابن قانع، طب وأبو نعيم عن بشر بن بشير بن معبد الأساسي عن أبيه؛ وابن قانع وابن السكن عن محمد بن بشر عن أبيه عن جده بشير بن معبد؛ قال البغوي: لا أعلم له غيره وغير حديث بير رومة؛ طب عن خزيمة ابن ثابت".
٤٠٩٣٦۔۔۔ جس نے اس ترکاری یعنی لہسن کو کھایا ہو وہ ہرگز ہماری مسجد کے قریب نہ آئے۔ الطحاوی والبغوی والباوردی وابن السکن وابن قانع، طبرانی فی الکبیر و ابونعیم عن بشربن معبد الاساسی عن ابیہ وابن قانع وابن السکن عن محمد بن بشر عن ابیہ عن جدہ بشیر بن معبد قال البغوی : لااعلم لہ غیرہ وغیر حدیث بیررومۃ طبرانی فی الکبیر عن خزیمۃ ابن ثابت ، کلام ۔۔۔ ذخیرۃ الحفاظ ٥١٦٦۔

40950

40937- من أكل من هذه البقلة المنكرة يعني الثوم فليجلس في بيته."ن عن ثوبان".
٤٠٩٣٧۔۔۔ جس نے یہ ناپسندیدہ ترکاری یعنی لہسن کھایا وہ اپنے گھربیٹھے۔ نسائی عن ثوبان

40951

40938- من أكل من هذه الشجرة الخبيثة فلا يناجينا."ابن سعد عن بشر بن بشير الأسلمي عن أبيه".
٤٠٩٣٨۔۔۔ جس نے یہ خبیث پوداکھایا ہو وہ ہم سے سرگوشی نہ کرے۔ ابن سعد عن بشربن بشیر الاسمی عن ابیہ

40952

40939- كلوا الثوم وتداووا به، فإن فيه شفاء من سبعين داء، ولولا أن الملك يأتيني لأكلته."الديلمي عن علي".
٤٠٩٣٩۔۔۔ لہسن کھالیا کرو اور اس سے علاج معالجہ کرلیا کرو کیونکہ اس میں ستربیماریوں کا علاج ہے اگر میرے پاس وہ فرشتہ نہ آتا ہوتا تو میں اسے کھالیتا۔ الدیلمی عن علی

40953

40940- لولا أن الملك ينزل علي لأكلته يعني الثوم."الخطيب عن علي".
٤٠٩٤٠۔۔۔ اگر میرے پاس وہ فرشتہ نازل نہ ہوا کرتا تو میں اسے یعنی لہسن کھالیتا۔ الخطیب عن علی۔

40954

40941- كلوه فإني كأحدكم، إني أخاف أن أوذي صاحبي."حم، ت: حسن صحيح غريب، حب عن أم أيوب أن النبي صلى الله عليه وسلم نزل عليهم فتكلفوا له طعاما فيه من بعض البقول فكره أكله فقال لأصحابه فذكره".
٤٠٩٤١۔۔۔ اسے کھالیاکرو، میرا معاملہ تم میں سے کسی ایک کی طرح نہیں مجھے ڈررہتا ہے کہ میرے ساتھی کو تکلیف ہوگی۔ (مسنداحمد، ترمذی، حسن صحیح غریب ابن حبان من ام ایوب کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ان کے پاس آئے تو انھوں نے آپ کے لیے پر تکلیف کھانا پکایا جس میں بعض ایسی ترکاریاں تھیں جنہیں کھانا آپ ناپسند کرتے تھے تو آپ نے اپنے صحابہ (رض) سے اس کا ذکر کیا)

40955

40942- أستحيي من ملائكة الله وليس بمحرم."ك - حل عن أبي أيوب في أكل البصل".
٤٠٩٤٢۔۔۔ مجھے اللہ تعالیٰ کے فرشتوں سے شرم آتی ہے یہ لہسن وپیاز حرام نہیں۔ حاکم حلیۃ الاولیاء عن ابی ایوب فی اکل البصل

40956

40943- إن الملك مني بمنزلة ليس بها أحد منكم وإني أكره أن يجد مني ريح شيء."طب - عن أبي أيوب".
٤٠٩٤٣۔۔۔ وہ فرشتہ جتنا میرا ر فیق ہے اتنا وہ تم میں سے کسی اور کے قریب نہیں اور مجھے اچھا نہیں لگتا کہ اسے مجھ سے کوئی بومحسوس ہو۔ طبرانی فی الکبیر عن ابی ایوب

40957

40944- يا أعرابي! إن الله غضب على سبطين من بني إسرائيل فمسخهم دواب يدبون في الأرض، فلا أدري لعل هذا منها - يعني الضب - فلست آكلها ولا أنهى عنها."م " - عن أبي سعيد".
٤٠٩٤٤۔۔۔ اے اعرابی ! اللہ تعالیٰ نے بنی اسرائیل کے ایک خاندان پر ناراضگی کا اظہار کیا اور زمین پرچلنے والے چوپائے بنادیا مجھے معلوم نہیں وہ کون سے جانور کے مشابہ ہیں شاید یہ ان میں سے ہے یعنی گوہ نہ تو میں اسے کھاتا ہوں اور نہ اس سے منع کرتا ہوں۔ مسلم عن ابی سعید

40958

40945- الضب لست آكله ولا أحرمه."حم، ق ت، ن، هـ - عن ابن عمر".
٤٠٩٤٥۔۔۔ گوہ کونہ میں کھاتا ہوں اور نہ حرام کہتا ہوں۔ مسنداحمد، بیہقی ، ترمذی نسائی ابن ماجۃ عن ابن عمر

40959

40946- أمة مسخت ما أدري ما فعلت ولا أدري لعل هذا منها - يعني الضب."حم - عن حذيفة؛ حم، م - عن جابر" "
٤٠٩٤٦۔۔۔ ایک امت کے چہرے بگاڑ دیئے گئے مجھے معلوم نہیں وہ کہاں گئی اور مجھے یہ بھی معلوم نہیں کہ شاید یہ ان میں سے ہے یعنی گوہ۔ مسنداحمد عن حذیفۃ، مسنداحمد، مسلم عن جابر

40960

40947- مسخت أمة من بني إسرائيل الله أعلم في أي الدواب مسخت."طب - عن سمرة بن جندب".
٤٠٩٤٧۔۔۔ بنی اسرائیل کی ایک امت مسخ ہوگئی اللہ ہی بہتر جانتا ہے کہ وہ کس جانور کی صورت میں مسخ ہوگئی۔ طبرانی فی الکبیرعن سمرۃ بن جندب

40961

40948- مسخت أمة من بني إسرائيل، لا أدري في أي الدواب مسخت."طب عن جابر بن سمرة".
٤٠٩٤٨۔۔۔ بنی اسرائیل کی ایک امت مسخ ہوئی مجھے معلوم نہیں کون سے جانوروں کی صورت مسخ ہوئی ۔ طبرانی فی الکبیر عن جابر بن سمرۃ

40962

40949- بلغني أن أمة من بني إسرائيل مسخت دواب، فلا أدري أي الدواب هي."الخطيب - عن أبي سعيد".
٤٠٩٤٩۔۔۔ مجھے یہ بات پہنچی ہے کہ بنی اسرائیل کی ایک امت مسخ ہوگئی مجھے یہ معلوم نہیں کہ وہ کون سے جانور ہیں۔ الخطیب عن ابی سعید

40963

40950- تاه سبط من بني إسرائيل ممن غضب الله عليه، فإن يك فهو هذا، فإن يك فهو هذا، فإن يك فهو هذا - يعني الضب."ابن سعد - عن أبي سعيد".
٤٠٩٥٠۔۔۔ بنی اسرائیل کا ایک خاندان ہلاک ہواجس پر اللہ تعالیٰ کا غضب ہواپس اگر وہ یہی ہوا تو وہ یہی ہواتو، وہ یہی ہوا تو یعنی گوہ۔ ابن سعد عن ابی سعید

40964

40951- إن الله تعالى لم يلعن قوما قط فمسخهم فكان لهم نسل حتى يهلكهم، ولكن هذا خلق كان فلما غضب الله على اليهود مسخهم فجعلهم مثلهم."حم، طب - عن ابن مسعود".
٤٠٩٥١۔۔۔ اللہ تعالیٰ نے جس قوم پر بھی لعنت کی اور انھیں مسخ کیا اور ان کی نسل ہو اور انھیں ہلاک نہ کیا ہو (ایسی بات نہیں) لیکن وہ اللہ کی مخلوق ہے پس جب اللہ تعالیٰ یہودیوں پر غضب ناک ہوا تو ان کی صورتیں بگاڑ کر ان جیسا بنادیا۔ مسنداحمد طبرانی فی الکبیر عن ابن مسعود

40965

40952- إنا قوم قرشيون وإنا نعافه."ابن سعد - عن محمد ابن سيرين قال: أتي النبي صلى الله عليه وسلم بضب قال - فذكره".
٤٠٩٥٢۔۔۔ ہم قریشی لوگ اسے گوہ کو ناپسند کرتے ہیں ابن سعد عن محمد ابن سیرین فرماتے ہیں : نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس ایک گوہ لائی گئی تو آپ نے فرمایا

40966

40953- لا تفعلا، إنكم أهل نجد تأكلونها وإنا أهل تهامة نعافها - يعني الضب."طب - عن ميمونة".
٤٠٩٥٣۔۔۔ تم دونوں ایسا نہ کرو۔ تم نجدی لوگ اسے کھاتے ہو اور ہم تہامہ والے اسے ناپسند کرتے ہیں۔ یعنی گوہ۔ طبرانی فی الکبیر عن میمونۃ

40967

40954- كلوه لا بأس به ولكنه ليس من طعام قومي - يعني الضب."طب - عن امرأة من أزواج النبي صلى الله عليه وسلم".
٤٠٩٥٤۔۔۔ اسے کھاؤ، اس میں کوئی حرج نہیں لیکن میری قوم کا کھانا نہیں یعنی گوہ۔ طبرانی فی الکبیر عن امراۃ من ازواج النبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم)

40968

40955- كلوه، فإنه حلال - يعني الضب."ط - عن ابن عمر".
٤٠٩٥٥۔۔۔ اسے کھالیاکرویہ حلال ہے یعنی گوہ۔ ابوداؤد طیالسی عن ابن عمر

40969

40956- من أكل من الطين فكأنما أعان على قتل نفسه."طب - عن سلمان" "
٤٠٩٥٦۔۔۔ جس نے مٹی کھائی تو گویا اس نے اپنی خود کشی پر اپنی اعانت دمدد کی۔ طبرانی فی الکبیرعن سلمان، کلام۔۔۔ مختصرالمقاصد ٩٨٤، الئحبہ ٣٣٤۔

40970

40957- أكل الطين حرام على كل مسلم."فر - عن أنس".
٤٠٩٥٧۔۔۔ مٹی کھانا ہر مسلمان مردو عورت کے لیے حرام ہے۔ فردوس عن انس ، کلام۔۔۔ الاسرار المرفوعہ ٥٨۔ اسنی المطالب ٢٦٠۔

40971

40958- من أكل من الطين حوسب على ما نقص من لونه ونقص من جسمه."ابن عساكر - عن أبي أمامة".
٤٠٩٥٨۔۔۔ جس نے مٹی کھائی تو جتنا اس کا رنگ اور جسم کمزور ہواہوگا اس سے حساب لیا جائے گا۔ ابن عساکر عن ابی امامۃ

40972

40959- من انهمك في أكل الطين فقد أعان على نفسه."ق وضعفه، كر - عن ابن عباس".
٤٠٩٥٩۔۔۔ جو مٹی کھانے لگا تو اس نے اپنی ہلاکت کا سامان بہم پہنچادیا۔ بیہقی وضعفہ، ابن عساکرعن ابن عباس، کلام۔۔۔ اللآلی ٢، ٢٥٠۔

40973

40960- أما علمت أن الدم حرام كله."ابن منده - عن سالم الحجام".
٤٠٩٦٠۔۔۔ کیا تجھے پتہ نہیں کہ ہر قسم کا خون حرام ہے۔ ابن مندہ عن سالم الحجام

40974

40961- ويحك يا سالم! أما علمت أن الدم كله حرام، لا تعد."أبو نعيم - عن أبي هند الحجام".
٤٠٩٦١۔۔۔ سالم ! تمہارا ناس ہو ! کیا تمہیں پتہ نہیں ہر قسم کا خون حرام ہے پھر ایسا نہ کرنا۔ ابونعیم عن ابی ھندالحجام

40975

40962- يا عبد الله! اذهب بهذا الدم فأهرقه حيث لا يراك أحد، قال: فلعلك شربته! ومن أمرك أن تشرب الدم؟ ويل لك من الناس وويل للناس منك."الحكيم، ك - عن ابن الزبير".
٤٠٩٦٢۔۔۔ اے عبداللہ ! یہ خون کسی ایسی جگہ گرادوجہاں تمہیں کوئی نہ دیکھے جب وہ واپس آئے آپ نے فرمایا : شاید تم نے وہ خون پی لیا ہے ! خون پینے کا تمہیں کس نے کہا تھا ؟ لوگوں کی تم سے اور تم سے لوگوں کی خرابی۔ الحکیم، حاکم عن ابن الزبیر

40976

40963- إن لحوم الحمر لا تحل لمن شهد أني رسول الله.(حم - عن أبي ثعلبة).
٤٠٩٦٣۔۔۔ جو اس بات کی گواہی دے کہ میں اللہ کا رسول ہوں تو گدھوں کا گوشت اس کے لیے حلال نہیں۔ مسنداحمد عن ابی ثعلبۃ

40977

40964 لا تأكلوا لحم الحمار الاهلي ولا ذا ناب من السباع (طب - عن أبي ثعلبة).
٤٠٩٦٤۔۔۔ پالتوگدھوں اور کچلی والے درندوں کا گوشت نہ کھاؤ۔ طبرانی فی الکبیر عن ابی ثعلبہ،

40978

40965 لا تأكلوا لحم الحمر الانسية ، ولا يحل أكل ذي ناب من السباع (طب - عن أبي ثعلبة).
٤٠٩٦٥۔۔۔ پالتوں گدھوں کا گوشت نہ کھاؤ اور نہ کچلی والے درندوں کا کھاناحلال ہے۔ طبرانی فی الکبیر عن ابی ثعلبۃ

40979

40966 لا يحل لكم من السباع كل ذي ناب ولا الحمر الاهلية ، ولا تدخلوا بيوت المكاتبين إلا بإذن ، ولا تأكلوا أموالهم إلا ما طابوا به نفسا ولا تضربوا ، أحسب امرأ منكم قد شبع حتى بطن وهو متكئ على أركيته يقول : إن الله لم يحرم شيئا إلا ما في القرآن ، ألا ! وإني والله قد حدثت وأمرت ووعظت (طب - عن العرباض).
٤٠٩٦٦۔۔۔ تمہارے لیے ہر کچلی والا درندہ اور پالتو گدھا حلال نہیں اور ان غلاموں کے گھروں میں ان کی اجازت کے بغیر داخل نہ ہو جن سے تم نے عقدکتابت کیا ہے اور نہ ان کی دلی خوشی کے بغیر ان کا مال کھاؤ اور تجارت پر لگاؤ مجھے گمان ہے کہ تم میں سے ایک شخص جب سیر ہوچکا ہوگا اور اس کا پیٹ بڑھ جائے گا اور وہ اپنے صوفہ پر ٹیک لگائے کہے گا : اللہ تعالیٰ نے صرف وہی چیزیں حرام کی ہیں جن کا ذکر قرآن مجید میں ہے آگاہ رہنا ! اللہ کی قسم ! میں نے بیان کردیاحکم دیا اور نصیحت کردی ہے۔ طبرانی فی الکبیر عن العرباض

40980

40967- إن الله تعالى ذكى لكم صيد البحر."طب، هق - عن عصمة بن مالك".
٤٠٩٦٧۔۔۔ بیشک اللہ تعالیٰ نے تمہارے لیے سمندرکاشکار حلال کیا ہے۔ طبرانی فی الکبیر، بیہقی فی السنن عن عصمۃ بن مالک، کلام۔۔۔ ذخیرۃ الحفاظ ٩٥٢، ضعیف الجامع ١٦٠٩۔

40981

40968- إن الله تعالى ذبح كل نون في البحر لبني آدم."قط عن عبد الله بن سرجس".
٤٠٩٦٨۔۔۔ اللہ تعالیٰ نے سمندر کی ہر مچھلی انسان کے لیے ذبح کردی ہے۔ دار قطنی عن عبداللہ بن سرجس

40982

40969- ما ألقى البحر أو جزر عنه فكلوا، وما مات فيه وطفا فلا تأكلوه."د " هـ - جابر".
٤٠٩٦٩۔۔۔ جو مچھلیاں سمندرباہر پھینک دے یا اس سے علیحدہ ہوجائیں انھیں کھالو اور جو اس میں مرجائیں تیرکراوپر آجائیں انھیں نہ کھاؤ۔ ابوداؤد، ابن ماجۃ ، جابر

40983

40970- ما من دابة في البحر إلا قد ذكاها الله تعالى لبني آدم."قط - عن جابر".
٤٠٩٧٠۔۔۔ سمندر میں جو بڑا جانور ہے اسے اللہ تعالیٰ نے انسان کے لیے حلال کردیا ہے۔ دارقطنی عن جابر کلام۔۔۔ ضعیف الجامع ٥١٦٩۔

40984

40971- أكثر جنود الله في الأرض الجراد، لا آكله ولا أحرمه."د " هـ, هق - عن سلمان".
٤٠٩٧١۔۔۔ زمین میں اللہ تعالیٰ کا سب سے زیادہ لشکرٹڈیاں ہیں نہ میں اسے کھاتا ہوں اور نہ حرام قرار دیتاہوں۔ ابوداؤد ابن ماجہ، بیہقی فی السنن عن سلمان، کلام۔۔۔ ضعیف الجامع ١٠٩٧۔

40985

40972- أحلت لنا ميتتان ودمان، فأما الميتتان فالحوت والجراد، وأما الدمان فالكبد والطحال."هـ, ك، هق عن ابن عمر".
٤٠٩٧٢۔۔۔ ہمارے لیے دومردار اور دوخون حلال کردیئے گئے رہے دومردارتو وہ مچھلی اور ٹڈی ہے اور دوخون تو وہ جگر اور تلی ہے۔ ابن ماجۃ ، حاکم بیہقی فی السنن عن ابن عمر، کلام۔۔۔ اسنی المطالب ٦٩، حسن الاثر ٤۔

40986

40973- الجراد نثرة حوت في البحر."هـ عن أنس وجابر معا".
٤٠٩٧٣۔۔۔ ٹڈی، سمندر کی مچھلی کی چھینک ہے۔ ابن ماجہ عن انس و جابر معا یعنی حلال ہونے میں اس کی طرح ہے۔

40987

40974- الجراد من صيد البحر."د "" عن أبي هريرة".
٤٠٩٧٤۔۔۔ ٹڈی سمندر کا شکار ہے۔ ابوداؤد عن ابوہریرہ

40988

40975- إن مريم سألت الله أن يطعمها لحما لا دم فيه، فأطعمها الجراد."عق عن أبي هريرة".
٤٠٩٧٥۔۔۔ مریم علیہ السلام نے اللہ تعالیٰ سے عرض کی کہ انھیں بغیر خون کے گوشت کھلائے تو اللہ تعالیٰ نے انھیں ٹڈی کھلائی۔ عقیلی فی الضعفاء عن ابوہریرہ ، کلام۔۔۔ ضعیف الجامع ١٩٧٧۔

40989

40976- كلوه فإنه من البحر يعني الجراد."ن، هـ عن أبي هريرة".
٤٠٩٧٦۔۔۔ اسے کھالیا کرو یہ سمندرکا جاندار ہے یعنی ٹڈی۔ نسائی، ابن ماجۃ عن ابوہریرہ ، کلام۔۔۔ ضعیف الجامع ٤٢٠٧۔

40990

40977- ميتة البحر حلال وماؤه طهور."قط، ك عن ابن عمر".
٤٠٩٧٧۔۔۔ سمندر کا مردار حلال اور اس کا پانی پاک ہے۔ دارقطنی، حاکم عن ابن عمر، کلام۔۔۔ ذخیرۃ الحفاظ ٥٦٦٦۔

40991

40978- كل ما طفا على البحر."ابن مردويه عن أنس".
٤٠٩٧٨۔۔۔ جو مچھلی سمندر کے اوپرتیرنے لگے اسے کھالو۔ ابن مردویہ عن انس

40992

40979- إذا طفا السمك على الماء فلا تأكل، وإذا جزر " عنه البحر كله، وما كان على حافتيه فكله."ابن مردويه، ق عن جابر".
٤٠٩٧٩۔۔۔ مچھلی جب مرکر پانی پر تیر نے لگے اسے مت کھاؤ اور جسے سمندر کنارے پر چھوڑ جائے تو اسے کھالو اسی طرح جو اس کے کناروں پر ہو وہ بھی کھالو۔ ابن مردویہ بیہقی عن جابر

40993

40980- إن الله عز وجل ذبح ما في البحر لبني آدم."قط وأبو نعيم في المعرفة عن شريح الحجازي؛ وضعيف".
٤٠٩٨٠۔۔۔ اللہ تعالیٰ نے سمندر کی چیزیں بنی آدم کے لیے ذبح کردی ہیں۔ دارقطنی و ابونعیم فی المعرفۃ عن شریح الحجازی و ضعیف

40994

40981- إن الله تعالى قد ذبح كل نون " في البحر لبني آدم."قط في الأفراد عن عبد الله بن سرجس".
٤٠٩٨١۔۔۔ اللہ تعالیٰ نے سمندر کی ہر مچھلی انسانوں کے لیے ذبح کردی ہے۔ دارقطنی فی الافراد عن عبداللہ بن سرجس

40995

40982- كلوا ما حسر عنه البحر وما ألقاه، وما وجدتموه ميتا أو طافيا فوق الماء فلا تأكلوه."قط وضعفه عن جابر".
٤٠٩٨٢۔۔۔ ہر وہ مچھلی کھالیا کروجس سے پانی ہٹ جائے اور جسے کنارے پر ڈال دے اور جسے مرداریاپانی پر مردہ تیرتی ہوئی پاؤا سے مت کھاؤ۔ دارقطنی وضعفہ عن جابر، کلام۔۔۔ ذخیرۃ الحفاظ ٤٢٣٦، ضعاف الدارقطنی ٢٤٥۔

40996

40983- لو نعلم أنا ندركه قبل أن يروح لأحببنا أن لو كان عندنا منه. "ابن عساكر عن جابر أن رسول الله صلى الله عليه وسلم بعثهم في بعث فجهدوا ومروا بالبحر، فوجدوه قد ألقى حوتا عظيما، فمكثوا ثلاثة أيام يأكلون منه، فلما قدموا ذكروه لرسول الله صلى الله عليه وسلم قال فذكره".
٤٠٩٨٣۔۔۔ حضرت جابر (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے انھیں ایک سریہ میں بھیجا تو ان لوگوں نے کافی مشقت اٹھائی سمندر کے کنارے چلتے چلتے انھیں ایک بہت بڑی مچھلی ملی جس سے یہ لوگ تین دن تک کھاتے رہے جب نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آئے تو اس کا تذکرہ کیا آپ نے فرمایا : اگر ہمیں پتہ چل جاتا کہ اس کے ختم ہونے سے پہلے ہم اسے حاصل کرلیتے تو ہم اسے پسند کرتے کہ ہمارے پاس اس کا کچھ حصہ ہوتا۔ رواہ ابن عساکر

40997

40984- ائتدموا بالزيت وادهنوا به، فإنه يخرج من شجرة مباركة."ك، هب عن ابن عمر".
٤٠٩٨٤۔۔۔ زیتون کا سالن پکایاکرو اور اسے لگایاکرو کیونکہ یہ مبارک درخت سے نکلتا ہے۔ حاکم، بیہقی فی الشعب عن ابن عمر کلام۔۔۔ کشف الخفائ ٩، المعلۃ ٢٧٥۔

40998

40985- ائتدموا من هذه الشجرة يعني الزيت ومن عرض عليه طيب فليصب منه."طس عن ابن عباس".
٤٠٩٨٥۔۔۔ اس درخت کے تیل کا سالن پکایاکرو یعنی زیتون کا جسے اس پر خوشبورکھ کر پیش کی جائے وہ لگالیاکرے۔ طبرانی فی الاوسط عن ابن عباس

40999

40986- هذا القرع نكثر به طعامنا."حم، ن، هـ عن جابر ابن طارق".
٤٠٩٨٦۔۔۔ اس کدو سے ہم اپنا کھانا بڑھاتے ہیں۔ مسنداحمد، نسائی، ابن ماجۃ عن جابر ابن طارق

41000

40987- ائتدموا ولو بالماء."طس عن ابن عمرو".
٤٠٩٨٧۔۔۔ سالن سے روٹی لگاکرکھایا کرو اگرچہ پانی ہی ہو۔ طبرانی فی الاوسط عن ابن عمروکلام۔۔۔ اسنی المطالب ١٤، ضعیف الجامع ٢٤۔

41001

40988- اثردوا ولو بالماء."طس "هب عن أنس".
٤٠٩٨٨۔۔۔ ثرید بنالیا کرو اگرچہ پانی ہو۔ بیہقی فی الشعب عن انس، کلام۔۔۔ اسنی المطالب ٥١، ضعیف الجامع ١٣٥۔

41002

40989- كلوا هذا الذي تسميه أهل فارس الخبيصة."طب،ك، هب عن عبد الله بن سلام".
٤٠٩٨٩۔۔۔ اسے کھایاکروج سے فارس والے کھجور گھی کا حلواکہتے ہیں۔ طبرانی فی الکبیر، حاک بیہقی فی الشعب عن عبداللہ بن سلام

41003

40990- كلوا اليقطين، فلو علم الله شجرة أخف منها لأنبتها على يونس، وإن اتخذ أحدكم مرقا فليكثر فيه من الدباء، فإنه يزيد في الدماغ وفي العقل."الديلمي عن الحسن بن علي".
٤٠٩٩٠۔۔۔ کدوکھایا کرو اگر اللہ تعالیٰ کے علم میں اس سے نازک کوئی پودا ہوتا تو اسے یونس (علیہ السلام) کے لیے اگاتے جب تم میں سے کوئی شورہا بنائے تو اس میں کدوزیادہ ڈالے کیونکہ اس سے دماغ وعقل کو تقویت ملتی ہے۔ الدیلمی عن الحسن بن علی

41004

40991- اقطع بالسكين واذكر اسم الله تعالى عليه. "حل، هب عن ميمونة أم المؤمنين قالت: سئل رسول الله صلى الله عليه وسلم عن الجبن قال فذكره".
٤٠٩٩١۔۔۔ چھری سے کاٹو اور اللہ تعالیٰ کا نام لو۔ حلیۃ الاولیائ، بیہقی فی الشعب عن میمونۃ ا م المومنین فرماتی ہیں : رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے پنیر کے بارے میں پوچھا گیا تو آپ نے یہ ارشاد فرمایا۔

41005

40992- ضعوا فيه السكين واذكروا اسم الله عليها وكلوا."ط، حم، طب عن ابن عباس قال: أتى النبي صلى الله عليه وسلم بجبنة في غزوة الطائف قال فذكره".
٤٠٩٩٢۔۔۔ حضرت ابن عباس (رض) سے روایت ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس غزوہ طائف میں پنیر کا ٹکڑا لایا گیا تو آپ نے فرمایا اس میں چھری رکھو اور پھر کاٹو بسم اللہ پڑھو اور کھالو۔ ابوداؤد طیالسی مسنداحمد، طبرانی فی الکبیر عن ابن عباس

41006

40993- ما أعلم شرابا يجزي من الطعام إلا اللبن، فإذا شربه أحدكم فليقل: اللهم! بارك لنا فيه وزدنا منه، ومن أكل منكم طعاما يعني من ذلك الضب فليقل: اللهم! بارك لنا فيه وأطعمنا خيرا منه."ط عن ابن عباس".
٤٠٩٩٣۔۔۔ میرے علم کوئی مشروب دودھ سے بڑھ کر ایسا نہیں جو کھانے کے برابر ہو جب تم میں سے کوئی اسے پئے تو کہے ! اللھم بارک لنا فیہ وزدن امنہ، اور جو تم میں سے کھانا یعنی اس گوہ سے کھائے توک ہے : اللھم بارک لنا فہ واطعمنا خیرامنہ، ابوداؤد طیالسی عن ابن عباس

41007

40994- إذا اشترى أحدكم لحما فليكثر مرقته، فإن لم يصب أحدكم لحما أصاب مرقا وهو أحد اللحمين."ت، ك، هب عن عبد الله المزني".
٤٠٩٩٤۔۔۔ جب تم میں سے کوئی گوشت خریدے تو اس کا شوربازیادہ بنائے اگر تم میں سے کسی کو گوشت نہ ملاتو اسے شور بامل جائے گا جو ایک گوشت ہے۔ ترمذی، حاکم، بیہقی فی الشعب عن عبداللہ المزنی

41008

40995- إذا طبختم اللحم فأكثروا المرق، فإنه أوسع وأبلغ للجيران."ش عن جابر".
٤٠٩٩٥۔۔۔ جب تم گوشت پکاؤ تو اس کا شوربا بڑھادو جو زیادہ وسعت اور پڑوسیوں کے لیے کافی ہے۔ ابن ابی شیبۃ عن جابر

41009

40996- اللحم بالبر مرقة الأنبياء."ابن النجار عن الحسين".
٤٠٩٩٦۔۔۔ گندم کے ساتھ گوشت انبیاء کا شورہا ہے۔ ابن النجار عن الحسین ، کلام۔۔۔ ضعیف الجامع ٤٩٦، الضعیفہ ٤١٨۔

41010

40997- أطيب اللحم لحم الظهر."حم، هـ, ك، هب عن عبد الله بن جعفر".
٤٠٩٩٧۔۔۔ سب سے اچھا گوشت پشت کا ہے۔ (مسنداحمد، ابن ماجۃ حاکم بیہقی فی الشعب عن عبداللہ بن جعفر) ضعیف ابن ماجہ ٧١٦، ضعیف الجامع ١١٨

41011

40998- إن أطيب طعامكم ما مسته النار."ع، طب عن الحسن بن علي".
٤٠٩٩٨۔۔۔ تمہارا بہترین کھانا وہ ہے جو آگ پر پکے۔ ابویعلی، طبرانی فی الکبیر الحسن بن علی کلام۔۔۔ ضعیف الجامع ١٣٩١۔

41012

40999- خير الإدام اللحم وهو سيد الإدام."هب عن أنس".
٤٠٩٩٩۔۔۔ سب سے بہترسالن گوشت ہے اور وہ سالنوں کا سردار ہے۔ بیہقی فی الشعب عن انس

41013

41000- سيد الإدام في الدنيا والآخرة اللحم، وسيد الشراب في الدنيا والآخرة الماء، وسيد الرياحين في الدنيا والآخرة الفاغية ."طس وأبو نعيم في الطب، هب عن بريدة".
٤١٠٠٠۔۔۔ دنیا و آخرت میں سالنوں کا سردار گوشت ہے اور دنیا و آخرت میں مشروبوں کا سردارپانی ہے اور دنیا و آخرت میں نیازبوں کا سردار مہندی کا پھول ہے۔ طبرانی فی الاوسط و ابونعیم فی الطب، بیہقی فی الشعب عن بریدۃ، کلام۔۔۔ التنزیہ ٢، ٢٤٨، الشازاہ ٥٠٣۔

41014

41001- سيد طعام الدنيا والآخرة اللحم."أبو نعيم في الطب عن علي".
٤١٠٠١۔۔۔ دنیا و آخرت میں سالنوں کا سردار گوشت ہے۔ ابونعیم فی الطب عن علی کلام ۔۔۔ اسنی المطالب ٧٦٢، ضعیف الجامع ٣٣٢٧۔

41015

41002- عليكم بلحم الظهر، فإنه من أطيبه."أبو نعيم عن عبد الله بن جعفر".
٤١٠٠٢۔۔۔ پیٹھ کا گوشت کھایا کرو کیونکہ وہ اچھا ہوتا ہے۔ ابونعیم عن عبداللہ بن جعفر

41016

41003- فضل الثريد على الطعام كفضل عائشة على النساء." عن أنس".
٤١٠٠٣۔۔۔ ثرید کی فضیلت کھانوں پر ایسی ہے جیسے عائشہ (رض) کی فضیلت عورتوں پر ہے۔ عن انس کلام۔۔۔ ضعیف الجامع ٣٩٦١، المشتھر ١٥۔

41017

41004- أفضل طعام الدنيا والآخرة اللحم."عق، حل عن ربيعة بن كعب".
٤١٠٠٤۔۔۔ دنیا و آخرتکا بہترین کھانا گوشت ہے۔ عقیلی فی الضعفاء حلیۃ الاولیاء عن ربیعۃ بن کعب کلام۔۔۔ الاسرار المرفوعۃ ٣٦٣، تذکرۃ الموضوعات ١٤٥۔

41018

41005- أكل اللحم يحسن الوجه ويحسن الخلق."ابن عساكر عن ابن عباس".
٤١٠٠٥۔۔۔ گوشت خوری سے رنگ اور اخلاق اچھے ہوتے ہیں۔ ابن عساکر بن ابن عباس کلام۔۔۔ اسنی المطالب ٢٦١، ضعیف الجامع ١١٤٢۔

41019

41006- إن للقلب فرحة عند أكل اللحم."هب عن سلمان".
٤١٠٠٦۔۔۔ گوشت کھانے سے دل کو فرحت ہوتی ہے۔ بیہقی فی الشعب عن سلمان

41020

41007- سيد الإدام في الدنيا والآخرة اللحم، وسيد الشراب في الدنيا والآخرة الماء، وسيد الرياحين في الدنيا والآخرة الفاغية وفي لفظ: وسيد رياحين أهل الجنة الفاغية."هب عن بريدة".
٤١٠٠٧۔۔۔ دنیاوآخرت میں سالنوں کا سردار گوشت اور دنیا و آخرت کے مشروبوں کا سردار پانی اور دنیا و آخرتکی خوشبوؤں کا سردار مہندی کا پھول ہے ایک روایت میں ہے جنت والوں کی خوشبوؤں کا سردارمہندی کا پھول ہے۔ بیہقی فی الشعب عن بریدۃ کلام۔۔۔ الحسنہ ٥٧٧، النواسخ ٨٦٨۔

41021

41008- للقلب فرحة عند أكل اللحم، وما دام الفرح بامرئ إلا أشر "" وبطر "؛ فمرة ومرة."هب عن أبي هريرة".
٤١٠٠٨۔۔۔ گوشت کھاتے وقت دل کو فرحت ہوتی ہے اور آدمی جب تک فرحت میں رہے تو متکبر وجبار ہوجاتا ہے اس لیے کبھی کبھی کھایاکرو۔ بیہقی فی الشعب عن ابوہریرہ

41022

41009- أرسى بها، فإنها هادية الشاة وأقرب الشاة إلى الخير وأبعدها من الأذى يعني الرقبة."حم، طب عن ضباعة بنت الزبير".
٤١٠٠٩۔۔۔ اسے ایک جگہ رکھو کیونکہ وہ بکری کی رہنما اور بکری کی اچھی چیز کے قریب اور گندگی سے دور ہے یعنی گردن۔ مسنداحمد، طبرانی فی الکبیر عن ضباعۃ بنت الزبیر

41023

41010- ما أقفر من أدم بيت فيه خل."طب، حل عن أم هانئ، الحكيم عن عائشة".
٤١٠١٠۔۔۔ جس گھر میں سرکہ ہو وہ گھر سالن سے خالی نہیں۔ طبرانی فی الکبیر، حلیۃ الاولیاء عن ام ھانی، الحکیم عن عائشۃ، کلام۔۔۔ الاتقان ١٥٨٤۔

41024

41011- نعم الإدام الخل."حم، م 2 عن جابر؛ م، ت عن عائشة".
٤١٠١١۔۔۔ سرکہ بہترین سالن ہے۔ مسنداحمد، مسلم، عن جابر، مسلم ترمذی عن عائشۃ

41025

41012- قربيه، فما أقفر بيت من أدم فيه خل."ت 3 عن أم هانئ".
٤١٠١٢۔۔۔ اسے قریب کرو اس لیے کہ جس گھر میں سرکہ ہو وہ سالن سے خالی نہیں ۔ ترمذی عن ام ھانی

41026

41013- ما أقفر بيت من أدم فيه خل، وخير خلكم خل خمركم."هق عن جابر".
٤١٠١٣۔۔۔ جس گھر میں سرکہ ہو وہ سالن سے خالی نہیں اور تمہارا بہترین سرکہ وہ ہے جو شراب سے بنایا جائے۔ بیہقی فی السنن عن جابرکلام۔۔۔ ضعیف الجامع ٥٠٠٨۔

41027

41014- نعم الإدام الخل! اللهم بارك في الخل! فإنه كان إدام الأنبياء قيل، ولم يقفر بيت فيه خل. هـ عن أم سعد
٤١٠١٤۔۔۔ بہترین سالن سرکہ ہے اے اللہ ! سرکہ میں برکت دے کیونکہ یہ اس سے پہلے انبیاء کا سالن ربا اور جس گھر میں سرکہ ہو وہ سالن سے خالی نہیں۔ ابن ماجہ عن ام سعد کلام ۔۔۔ ضعیف الجامع ٥٩٦١۔

41028

41015- هذه إدام هذه.د " عن يوسف بن عبد الله بن سلام مرسلا
٤١٠١٥۔۔۔ یہ اس کا سالن ہے۔ ابوداؤد عن یوسف بن عبداللہ بن سلام مرسلا کلام۔۔۔ ضعیف الجامع ٦٠٨٤۔

41029

41016- وددت أن عندي خبزة بيضاء من برة سمراء ملبقة بسمن ولبن فآكلها. د ، هـ, هق عن ابن عمر
٤١٠١٦۔۔۔ کاش میرے پاس گندم کی سفید روٹی ہوتی جس پر گھی اور دودھ لگا ہوتا اسے میں کھاتا ۔ ابوداؤد، ابن ماجۃ بیہقی فی السنن عن ابن عمر

41030

41017- املكوا العجين، فإنه أعظم للبركة.عد عن أنس
٤١٠١٧۔۔۔ آٹے کو اچھی طرح گدندھاکرو اس سے برکت بڑھتی ہے۔ ابن عدی عن انس کلام۔۔۔ ذخیرۃ الحفاظ ٧٢٦، ضعیف الجامع ١٢٧٣۔

41031

41018- الخبز من الدرمك ت عن جابر.
٤١٠١٨۔۔۔ روٹی توسفید آٹے کی ہوتی ہے۔ ترمذی عن جابرکلام۔۔۔ ضعیف الجامع ٢٩٣٧۔

41032

41019- خير طعامكم الخبز، وخير فاكهتكم العنب.فر عن عائشة
٤١٠١٩۔۔۔ تمہارا بہترین کھاناروٹی ہے اور تمہارا بہترین میوہ انگو رہے۔ فردوس عن عائشۃ کلام۔۔۔ الاتقان ٧٤٠ الجامع ٢٩١٢۔

41033

41021- نعم الإدام الخل! ما أقفر بيت فيه خل.حم عن جابر
٤١٠٢١۔۔۔ سرکہ بہترین سالن ہے جس گھر میں سرکہ ہو وہ سالن سے خالی نہیں۔ مسنداحمد عن جابر

41034

41022- نعم الإدام الخل! وكفى بالمرء شرا أن يتسخط ما قرب إليه.أبو عوانة، هب جابر
٤١٠٢٢۔۔۔ سرکہ بہترین سالن ہے اور آدمی کے لیے اتنا شرکافی ہے کہ جو اس کے پاس ہے اس پر ناراض ہو۔ ابوعوانہ، بیہقی فی الشعب عن جابر، کلام۔۔۔ الوضع فی الحدیث ٢، ٨٢۔

41035

41023- نعم الإدام الخل، يا أم هانئ! لا يقفر بيت فيه خل.هب عن ابن عباس
٤١٠٢٣۔۔۔ بہترین سالن سرکہ ہے ام ھانی وہ گھر سالن سے خالی نہیں جس میں سرکہ ہو۔ بیہقی فی الشعب عن ابن عباس

41036

41024- إن الله تعالى يوكل بآكل الخل ملكين يستغفران له حتى يفرغ.كر عن جابر
٤١٠٢٤۔۔۔ جو شخص سرکہ کھاتا ہے اللہ تعالیٰ اس کے ساتھ دو فرشتے مقرر کردیتا ہے جو فراغت تک اس کے لیے استغفار کرتے ہیں۔ ابن عساکرعن جابر

41037

41025- إذا رويت أهلك من اللبن غبوقا فاجتنب ما نهى الله عنه من ميتة.ك " هق عن سمرة
٤١٠٢٥۔۔۔ جب تم اپنے گھروالوں کو ان کے دودھ کا حصہ پلاکرسیراب کردوتوان چیزوں سے بچو جنہیں اللہ ممنوع قراردیا ہے یعنی مردار۔ حاکم بیہقی فی السنن عن سمرۃ

41038

41026- إذا لم تغتبقوا " ولم تصطبحوا " ولم تحتفؤا "بقلا فشأنكم بها. حم، طب، ك، ق عن أبي وافد أن رجلا قال: يا رسول الله! إنا بأرض مخمصة فماذا يصلح لنا من الميته؟ قال فذكره "
٤١٠٢٦۔۔۔ ابو وافد سے روایت ہے کہ ایک شخص نے آکر رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے عرض کیا : کہ ہم ایسی زمین میں ہوتے ہیں جہاں بھوک کی کثرت ہے تو ہمارے لیے مردار کس حدتک جائز ہے ؟ آپ نے فرمایا : جب تم صبح وشام کا کھانانہ کھاؤ اور تمہیں کوئی سبزی بھی نہ ملے تو اسے کھاسکتے ہو۔ مسنداحمد، طبرانی فی الکبیر، حاکم، بیہقی فی الشعب عن ابی وافد

41039

41027- يجزي من الضرورة غبوق أو صبوح.ك عن سمرة"
٤١٠٢٧۔۔۔ صبح یاشام کا کھانا ضرورت کے لیے کافی ہے۔ حاکم عن سمرۃ

41040

41028- إذا شرب أحدكم فلا يشرب بنفس واحد."ك عن أبي قتادة".
٤١٠٢٨۔۔۔ جب تم میں سے کوئی پیئے تو ایک سانس میں نہ پئے۔ حکام عن ابی قتادہ

41041

41029- لا تشربوا واحدا كشرب البعير، ولكن اشربوا مثنى وثلاث، وسموا الله إذا أنتم شربتم، وأحمدوا إذا أنتم رفعتم."ت عن ابن عباس".
٤١٠٢٩۔۔۔ ایک سانس میں اونٹ کی طرح نہ پیو لیکن دو یا تین سانسوں میں پیو، اور جب پی چکو تو اللہ کا نام لینا، اور جب برتن ہٹاؤ تو الحمدللہ کہا کرو۔ ترمذی عن ابن عباس، کلام۔۔۔ ضعیف الترمذی ٣١٩، ضعیف الجامع ٦٢٣٣۔

41042

41030- الذي يشرب في آنية الفضة إنما يجرجر في بطنه نار جهنم."ق - عن أم سلمة
٤١٠٣٠۔۔۔ جو چاندی کے برتن میں پیتا ہے وہ اپنے پیٹ میں غٹ غٹ جہنم کی آگ بھررہا ہے۔ بیہقی عن ام سلمۃ،

41043

41031- من شرب في إناء من ذهب أو فضة فإنما يجرجر في بطنه نارا من جهنم."م - عن أم سلمة" "
٤١٠٣١۔۔۔ جس نے سونے چاندی کے برتن میں پیادہ اپنے پیٹ میں غٹ غٹ جہنم کی آگ ڈال رہا ہے۔ مسلم عن ام سلمۃ

41044

41032- من شرب في إناء فضة فكأنما يجرجر في بطنه نار جهنم."هـ - عن عائشة".
٤١٠٣٢۔۔۔ جس نے چاندی کے برتن میں پیادہ گویا اپنے پیٹ میں دھڑادھڑ جہنم کی آگ بھررہا ہے۔ ابن ماجۃ عن عائشۃ، کلام ۔۔۔ ذخیرہ الحفاظ ٥٣٧١۔

41045

41033- لا تكرعوا فيه ولكن اغسلوا أيديكم واشربوا فيها، فإنه ما من إناء أطيب ولا أنظف من اليد."هـ - عن ابن عمر"
٤١٠٣٣۔۔۔ ہاتھ کے چلو میں پانی پیانہ کرو لیکن اپنے ہاتھوں کو دھو کر ان میں پانی پی لیاکر و کیونکہ یہ برتن سے زیادہ صاف اور اچھا ہے۔ ابن ماجۃ عن ابن عمر

41046

41034- لا يشربن أحد منكم قائما، فمن نسي فليستقيء."م عن أبي هريرة".
٤١٠٣٤۔۔۔ تم میں سے کوئی بلاعذر کھڑے ہو کرپانی نہ پئے سوجوبھول جائے وہ قرکردے ۔ مسلم عن ابوہریرہ

41047

41035- لا يلغ أحدكم كما يلغ الكلب، ولا يشرب باليد الواحدة كما يشرب القوم الذين سخط الله عليهم، ولا يشرب بالليل في إناء حتى يحركه إلا أن يكون إناء مخمرا، ومن شرب بيده وهو يقدر على إناء يريد التواضع كتب الله له بعدد أصابعه حسنات وهو إناء عيسى ابن مريم إذ طرح القدح فقال: أف هذا مع الدنيا."هـ عن عمر".
٤١٠٣٥۔۔۔ تم میں سے کوئی کتے کی طرح برتن میں منہ نہ ڈالے اور نہ ایک ہاتھ سے پئے جیسے وہ قوم پیتی ہے جن سے اللہ تعالیٰ ناراض ہوا، اور نہ کوئی رات کے وقت کسی برتن کو حرکت دیئے بغیر پئے البتہ اگر برتن ڈھکا ہواہو اور جس برتن پر قدرت کے باوجودتواضع کے لیے اپنے ہاتھ سے پیا تو اللہ تعالیٰ اس کی انگلیوں کے برابر نیکیاں لکھے گا اور یہ عیسیٰ بن مریم علیہماالسلام کا برتن ہے جب انھوں نے یہ کہہ کر پیالہ پھینک دیا : افسوس یہ دنیا کی چیز ہے۔ ابن ماجۃ عن عمر، کلام۔۔۔ ضعیف الجامع ٦٣٧٠، الضعیفہ ٢١٦٨۔

41048

41036- الأيمنون الأيمنون الأيمنون."ق - عن أنس".
٤١٠٣٦۔۔۔ دائیں طرف والے دائیں طرف والے دائیں طرف والے زیادہ حق دار ہیں۔ بیہقی عن انس

41049

41037- الأيمن فالأيمن."مالك " حم، ق - عن جابر ابن سمرة".
٤١٠٣٧۔۔۔ پہلا دایاں پھر بایاں۔ مالک، مسنداحمد، بیہقی عن جابر بن سمرۃ

41050

41038- أطيب الشراب الحلو البارد."ت - عن الزهري مرسلا؛ حم - عن ابن عباس".
٤١٠٣٨۔۔۔ بہترین مشروب ٹھنڈا اور میٹھا ہے۔ ترمذی عن الزھری مرسلا، مسنداحمد عن ابن عباس، کلام۔۔۔ اسنی المطالب ٢١١ ضعیف الجامع ٩١٦۔

41051

41039- اغسلوا أيديكم ثم اشربوا فيها، فليس من إناء أطيب من اليد."هـ, هب - عن ابن عمر".
٤١٠٣٩۔۔۔ اپنے ہاتھ دھوکر پھر ان میں پیاکروہاتھ سے بہتر کوئی برتن نہیں۔ ابن ماجۃ بیہقی عن ابن عمر، کلام۔۔۔ ضعیف الجامع ٩٨٦۔

41052

41040- إن ساقي القوم آخرهم شربا."ت، حم "، م - عن أبي قتادة".
٤١٠٤٠۔۔۔ قوم کو پلانے والاسب سے آخر میں پیتا ہے۔ ترمذی ، مسنداحمد، مسلم عن ابی قتادۃ

41053

41041- ساقي القوم آخرهم."تخ، حم، د - عن عبد الله ابن أبي أوفى".
٤١٠٤١۔۔۔ قوم کو پلانے والا آخر میں ہوتا ہے۔ بخاری فی التاریخ مسنداحمد، ابوداؤد عن عبداللہ ابن ابی اوفی ، کلام۔۔۔ الوضع فی الحدیث، ١، ١٥٠۔

41054

41042- ساقي القوم آخرهم شربا."ت، هـ - عن أبي قتادة؛ طس والقضاعي - عن المغيرة".
٤١٠٤٢۔۔۔ قوم کو پلانے والا آخر میں پیتا ہے۔ ترمذی، ابن ماجۃ عن ابی قتادۃ، طبرانی فی الاوسط والقضاعی عن المغیرۃ

41055

41043- عليكم بأسقية الأدم التي يلاث على أفواهها."د - عن ابن عباس".
٤١٠٤٣۔۔۔ ان برتنوں میں پیاکروجن کے منہ ڈھیلے ہوجاتے ہوں۔ ابوداؤد عن ابن عباس

41056

41044- كنت نهيتكم عن الأشربة إلا في ظروف الأدم فاشربوا في كل وعاء غير أن لا تشربوا مسكرا."م - عن بريدة".
٤١٠٤٤۔۔۔ میں تمہیں بعض مشروبوں سے منع کیا تھا لبتہ چمڑے کے برتنوں میں سوہربرتن میں پی لیا کر وہاں کو نشہ آور چیز نہ پینا۔ مسلم عن بریدۃ

41057

41045- إذا شربتم فاشربوا مصا، وإذا استكتم فاستاكوا عرضا."د في مراسيله - عن عطاء بن أبي رباح".
٤١٠٤٥۔۔۔ جب پیوتوچوس کر اور جب مسواک کروتوچوڑائی میں کرو۔ ابوداؤ فی مراسیلہ عن عطاء بن ابی رباح، کلام۔۔۔ الاتقان ١٧٦٠، الدرالمنشرہ ١٦۔

41058

41046- إذا شربتم اللبن فتمضمضوا منه، فإن له دسما."هـ - عن أم سلمة".
٤١٠٤٦۔۔۔ دودھ پی کر کلی کرلیا کرو کیونکہ اس میں چکنا ہٹ ہوتی ہے۔ ابن ماجہ عن ام سلمۃ

41059

41047- مضمضوا من اللبن، فإن له دسما."هـ - عن ابن عباس وعن سهل بن سعد".
٤١٠٤٧۔۔۔ دودھ کے بعد کلی کرلیا کرو کیونکہ اس میں چکنا ہٹ ہے۔ ابن ماجہ عن ابن عباس وعن سھل بن سعد

41060

41048- إذا شربتم فاشربوا بثلاثة أنفاس: فالأول شكر لشرابه، والثاني شفاء في جوفه، والثالث مطردة للشيطان؛ فإذا شربتم فمصوه مصا، فإنه أجدر أن يجري مجراه، وإنه أهنأ وأمرأ."الحكيم - عن عائشة".
٤١٠٤٨۔۔۔ جب پیوتو تین سانسوں میں، پہلا سانس پینے کا شکر دوسراپیٹ کے لیے شفا اور تیسرا شیطان کو دور کرنے کے لیے سو جب پیوتو چوس کر پیو، کیونکہ وہ پانی کی نالی میں اچھی طرح روانی کا باعث اور زیادہ لذت و آسانی کی ذریعہ ہے۔ الحکیم عن عائشۃ

41061

41049- اشربوا ولا تكرعوا، ليغسل أحدكم يده ثم يشرب أي إناء أنقى من يده إذا غسلها؟ "هب - عن عمر".
٤١٠٤٩۔۔۔ پیو لیکن منہ لگا کر نہ پیوتم میں سے جب کوئی پینے لگے اپنا ہاتھ دھولے پھر پی لے ہاتھ جب دھولیا تو اس سے صاف کون سابرتن ہوگا ؟ بیہقی فی الشعب عن عمر

41062

41050- مصوا الماء مصا، فإنه أهنأ وأمرأ وأبرأ."الديلمي - عن أنس".
٤١٠٥٠۔۔۔ پانی اچھی طرح چوس کر پیو کیونکہ وہ زیادہ لذت آسانی اور مشقت سے برأت کا باعث ہے۔ الدیلمی عن انس

41063

41051- اغسلوا أيديكم ثم اشربوا فيها، فإنها أنظف آنيتكم."هب - عن ابن عمر".
٤١٠٥١۔۔۔ اپنے ہاتھ دھولیا کرو اور پھر ان میں پیا کرو کیونکہ یہ تمہارے صاف برتن ہیں۔ بیہقی فی الشعب عن ابن عمر

41064

41052- من شرب شربة من ماء فتجرعه في ثلاث جرع يسمي الله تعالى في أوله ويحمده في آخره لم يزل الماء يسبح في بطنه حتى يخرج."الحافظ أبو زكريا يحيى بن عبد الوهاب ابن منده في الطبقات، والرافعي في تاريخه - عن الحسن مرسلا".
٤١٠٥٢۔۔۔ جس نے پانی کا گھونٹ تین سانس میں پیا شروع میں بسم اللہ اور آخر میں الحمد للہ پڑھی تو جب تک پانی اس کے پیٹ میں رہے گا خارج ہونے تک تسبیح کرتا رہے گا۔ الحافظ ابوزکریایحییٰ بن عبدالوھاب ابن مندہ فی الطبقات والرافعی فی تاریخہ عن الحسن مرسلا

41065

41053- ألا! إن سيد الأشربة في الدنيا والآخرة الماء."ك - عن عبد الحميد بن صيفي بن صهيب عن أبيه عن جده".
٤١٠٥٣۔۔۔ سنو ! دنیا و آخرت میں مشروبوں کا سردارپانی ہے۔ حاکم عن عبدالحمید بن صبفی بن صھیب عن ابیہ عن جدہ

41066

41054- سيد الشراب في الدنيا والآخرة الماء، وسيد الطعام في الدنيا والآخرة اللحم ثم الأرز."ك في تاريخه - عن صهيب".
٤١٠٥٤۔۔۔ دنیا و آخرت میں مشروبوں کا سردار پانی ہے اور دنیا و آخرت میں کھانوں کا سردار گوشت پھرچاول ہیں۔ حاکم فی تاریخہ عن صھیب

41067

41055- ألا خمرته ولو أن تعرض عليه عودا."حم وعبد بن حميد، خ، م د عن جابر قال: جاء حميد الأنصاري إلى النبي صلى الله عليه وسلم بقدح فيه لبن يحمله مكشوفا قال - فذكره؛ م حب - عن أبي حميد الساعدي؛ ع - عن أبي هريرة".
٤١٠٥٥۔۔۔ تم نے اسے کیوں نہیں ڈھکا ایک تنکاہی رکھ دیتے۔ (مسنداحمد، وعبدبن حمید، بخاری، مسلم ابوداؤد عن جابر فرماتے ہیں حمید انصاری (رض) نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس دودھ کاپیالہ لائے جس کا سرکھلا تھا تو اس پر آپ نے فرمایا مسلم، ابن حبان عن ابی حمید الساعدی، ابویعلی عن ابوہریرہ )

41068

41056- يا معشر محارب نضركم الله! لا تسقوني حلب امرأة."ابن سعد والبغوي - عن ابن أبي شيخ".
٤١٠٥٦۔۔۔ اے محارب کے گروہ اللہ تعالیٰ تمہیں آبادرکھے ! مجھے کسی عورت کا دوہا دودھ نہ پلانا۔ ابن سعد والبغوی عن ابن ابی شیخ

41069

41057- نهى عن الشرب قائما والأكل قائما."الضياء - عن أنس".
٤١٠٥٧۔۔۔ آپ نے کھڑے ہو کر پینے اور کھانے سے منع فرمایا ہے۔ الضیاء عن انس، کلام۔۔۔ ضعیف الجامع ٤١٠٤٣۔

41070

41058- نهى عن العب نفسا واحدا وقال: ذلك شرب الشيطان."هب - عن ابن شهاب مرسلا".
٤١٠٥٨۔۔۔ آپ نے ایک سانس میں پینے سے منع فرمایا ہے اور ارشاد فرمایا : یہ شیطان کا پینا ہے۔ بیہقی فی الشعب عن ابن شھاب مرسلا، کلام۔۔۔ ضعیف الجامع ٦٠٥٠۔

41071

41059- نهى أن يشرب الرجل قائما."م د، ت - عن أنس".
٤١٠٥٩۔۔۔ آپ نے منع فرمایا کہ آدمی کھڑی ہو کرپانی پیے۔ مسلم، ابوداؤد، ترمذی عن انس

41072

41060- لو يعلم الذي يشرب وهو قائم ما في بطنه لاستقاء.هق - عن أبي هريرة
٤١٠٦٠۔۔۔ اگر اسے پتہ چل جائے جو کھڑے ہو کر پی رہا ہے کہ اس کے پیٹ میں کیا ہے تو وہ قے کردے۔ بیہقی فی السنن عن ابوہریرہ کلام۔۔۔ النواسخ ١٥٧٥۔

41073

41061- نهى عن الشرب من في السقاء."خ، د ت، هـ - عن ابن عباس".
٤١٠٦١۔۔۔ آپ نے مشکیزہ کو منہ لگاکر پینے سے منع فرمایا ہے۔ بخاری، ابوداؤد، ترمذی، ابن ماجہ عن ابن عباس

41074

41062- نهى عن الشرب من في السقاء، وعن ركوب الجلالة والمجثمة."حم، ك - عنه".
٤١٠٦٢۔۔۔ آپ نے مشکیزہ سے منہ لگاکر پینے سے اور گندگی خورجانور اور جسے باندھ کر نشانے کا ہدف بنایا گیا اس پر سوار ہونے سے منع فرمایا ہے۔ مسنداحمد ، ترمذی، ابوداؤد، نسائی عنہ

41075

41063- نهى عن اختناث الأسقية."حم ق، د، ن، هـ - عن أبي سعيد".
٤١٠٦٣۔۔۔ آپ نے مشکیزوں کو کھڑے ہو کر منہ لگاکرپینے سے منع فرمایا ہے۔ مسنداحمد، بیہقی، ابوداؤد نسائی، ابن ماجۃ عن ابی سعید کلام۔۔۔ ذخیرۃ الحفاظ ١٨١٢۔

41076

41064- نهى عن الشرب من ثلمة القدح، وأن ينفخ في الشراب."حم، د، ك - عن أبي سعيد".
٤١٠٦٤۔۔۔ آپ نے برتن کے سوراخ سے پینے اور مشروب میں پھونک مارنے سے منع فرمایا ہے۔ مسنداحمد، ابوداؤد، حاکم عن ابی سعید

41077

41065- لا تشربوا في آنية الذهب والفضة، ولا تأكلوا في صحافها، ولا تلبسوا الحرير ولا الديباج، فإنه لهم في الدنيا وهو لكم في الآخرة."حم، ق - عن حذيفة".
٤١٠٦٥۔۔۔ سونے چاندی کے برتنوں میں نہ پیو اور نہ سونے چاندی کی پلیٹوں میں کھاؤ، نہ موٹا اور باریک ریشم پہنو اس واسطے کہ وہ دنیا میں ان کفار کے لیے اور تمہارے لیے آخرت میں ہے۔ مسنداحمد، بیہقی عن حذیفۃ

41078

41066- نهى عن الشرب في آنية الذهب والفضة، ونهى عن لبس الذهب والحرير، ونهى عن جلود النمور أن يركب عليها، ونهى عن المتعة، ونهي عن تشييد البناء."طب - عن معاوية".
٤١٠٦٦۔۔۔ آپ نے سونے چاندی کے برتنوں میں پینے سے منع فرمایا اور زربافت اور ریشم پہننے سے اور چیتے کی کھالوں پر سواری بیٹھنے سے متعہ کرنے اور مضبوط گھر بنانے سے منع فرمایا ہے۔ طبرانی فی الکبیر عن معاویہ

41079

41067- نهى عن النفخ في الشراب."ت - عن أبي سعيد".
٤١٠٦٧۔۔۔ آپ نے مشروب میں پھونک مارنے سے منع فرمایا۔ ترمذی عن ابی سعید

41080

41068- نهى أن ينفخ في الشراب، وأن يشرب من ثلمة القدح أو أذنه."طب - عن سهل بن سعد".
٤١٠٦٨۔۔۔ آپ نے مشروب میں پھونک مارنے اور اس کی ٹونٹی سے اور اس کی پھٹن سے پینے سے منع فرمایا ہے۔ طبرانی عن سھل بن سعد

41081

41069- نهى عن النفخ في الطعام والشراب."حم - عن ابن عباس".
٤١٠٦٩۔۔۔ آپ نے کھانے پینے میں پھونک مارنے سے منع فرمایا ہے۔ مسنداحمد عن ابن عباس، کلام۔۔۔ التنزیہ ٢، ٢٥٨۔

41082

41070- نهى أن يتنفس في الإناء، أو ينفخ فيه."حم، د، ت - عن ابن عباس".
٤١٠٧٠۔۔۔ آپ نے برتن میں سانس لینے اور اس میں پھونک مارنے سے منع فرمایا ہے۔ مسنداحمد ابوداؤد ترمذی عن ابن عباس

41083

41071- أبن القدح عن فيك ثم تنفس.سمويه في فوائده عن أبي سعيد
٤١٠٧١۔۔۔ اپنے منہ سے برتن ہٹاکرسانس لو۔ سمویہ فی فوائد ہ عن ابی سعید

41084

41072- إذا شرب أحدكم فلا يتنفس في الإناء، وإذا أتى الخلاء فلا يمس ذكره بيمينه ولا يتمسح بيمينه."خ، ت - عن أبي قتادة
٤١٠٧٢۔۔۔ جب تم میں سے کوئی پانی پیئے تو اس میں سانس نہ لے اور جب تم میں سے کوئی قضائے حاجت کے لیے بیت الخلاء جائے تو نہ دایں ہاتھ سے اپنے عضو کو پکڑے اور نہ دائیں ہاتھ سے پونچھے۔ بخاری، ترمذی عن ابی قتادۃ

41085

41073- إذا شرب أحدكم فلا يتنفس في الإناء، فإذا أراد أن يعود فلينح الإناء ثم ليعد إن كان يريده. هـ - عن أبي هريرة
٤١٠٧٣۔۔۔ جب تم میں کا کوئی پئے توبرتن میں سانس نہ لے جب دوبارہ پینا چاہے تو برتن ہٹا لے پھرا سے پئے اگر اس کی چاہت ہو۔ ابن ماجۃ عن ابوہریرہ

41086

41074- إذا شربتم الماء فاشربوه مصا ولا تشربوه عبا، فإن العب يورث الكباد. فر - عن علي
٤١٠٧٤۔۔۔ جب پانی پیاکروتو چوس کر پیوغٹ غٹ نہ پیو کیونکہ منہ لگاکر مسلسل پینے سے دردجگر کی بیماری پیدا ہوتی ہے۔ فردوس عن علی کلام۔۔۔ الاتقاق ١٧٦٠، ضعیف الجامع ٥٦٢۔

41087

41075- إذا شرب أحدكم فليمص مصا ولا يعب عبا، فإن الكباد من العب. ص، وابن السني، وأبو نعيم في الطب، هب عن أبي حسين مرسلا
٤١٠٧٥۔۔۔ جب تم میں سے کوئی پئے تو چوس کر پئے غٹاغٹ نہ پئے کیونکہ مسلسل پینے سے دردجگر کی بیماری لگتی ہے۔ سعید بن منصوروابن السنی وابو نعیم فی الطب، بیہقی فی الشعب عن ابی حسین مرسلا

41088

41076- مصوا الماء مصا ولا تعبوا عبا.هـ - عن أنس
٤١٠٧٦۔۔۔ پانی اچھی طرح چوس کر پیوڈگڈگاکرنہ پیو۔ ابن ماجہ عن انس ، کلام ۔۔۔ الالحاظ ٦٣٨، ضعیف الجامع ٥٢٦١۔

41089

41077- أيسرك أن تشرب مع الهر؟ قال: لا، قال: قد شرب معك الشيطان. هب - عن أبي هريرة قال: رأى رسول الله صلى الله عليه وسلم رجلا يشرب قائما قال - فذكره
٤١٠٧٧۔۔۔ کیا تمہیں بلی کے ساتھ پینا اچھا لگتا ہے ؟ انھوں نے عرض کی نہیں آپ نے فرمایا : تمہارے ساتھ شیطان نے پیا۔ (بیہقی فی الشعب عن ابوہریرہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایک شخص کو کھڑے پانی پیتے دیکھاتو فرمایا۔ )

41090

41078- قه! أيسرك أن تشرب معك الهر! فإنه قد كان معك من هو شر منه: الشيطان.حم - عن أبي هريرة أن النبي صلى الله عليه وسلم رأى رجلا يشرب قائما قال - فذكره
٤١٠٧٨۔۔۔ حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایک شخص کو کھڑے ہو کرپانی پیتے دیکھا آپ نے فرمایا : ارے ! کیا تمہیں اچھا لگتا ہے کہ بلی تمہارے ساتھ پئے ؟ جب کہ بلی سے برے شیطان نے تمہارے ساتھ پیا۔ مسنداحمدعن ابوہریرہ

41091

41079- لا تنفس في الإناء ولا تنفخ فيه. ق - عن ابن عباس
٤١٠٧٩۔۔۔ برتن میں نہ سانس لو اور نہ اس میں پھونک مارو۔ بیہقی عن ابن عباس

41092

41080- لا يتنفس أحدكم في الإناء إذا كان يشرب منه، ولكن يؤخره وتتنفس. ك - عن أبي هريرة
٤١٠٨٠۔۔۔ جب تم میں سے کوئی جس برتن سے پئے اس میں سانس نہ لے لیکن اسے پیچھے ہٹاکر سانس لے۔ حاکم عن ابوہریرہ

41093

41081- لا يشربن أحدكم من في السقاء."ق عن أبي هريرة".
٤١٠٨١۔۔۔ تم میں سے کوئی مشکیزہ کے منہ سے ہرگز نہ پئے۔ بیہقی عن ابی ھیریرۃ

41094

41082- لا تشربوا من فم السقاء، فإنه ينتن الفم."الديلمي عن عائشة".
٤١٠٨٢۔۔۔ مشکیزہ کے منہ سے نہ پیو اس سے منہ میں بدبوپیدا ہوتی ہے۔ الدیلمی عن عائشۃ

41095

41083- لا تشربوا إلا في ذي إكاء."حم عن ابن عباس".
٤١٠٨٣۔۔۔ صرف بندھن والے برتنوں مشکیزوں سے پیو۔ مسنداحمد عن ابن عباس

41096

41084- لا تشربوا من الثلمة التي تكون في القدح، فإن الشيطان يشرب منها."أبو نعيم عن عمرو بن أبي سفيان".
٤١٠٨٤۔۔۔ اس پھنن سے نہ پیوجوپیالہ میں ہو کیونکہ شیطان اس سے پیتا ہے۔ ابونعیم عن عمرو بن ابی سفیان

41097

41085- إن الذي يشرب في آنية الفضة والذهب إنما يجرجر في بطنه نار جهنم إلا أن يتوب."طب عن أم سلمة".
٤١٠٨٥۔۔۔ جو سونے چاندی کے برتنوں میں پیتا ہے وہ اپنے پیٹ میں جہنم کی آگ جمع کررہا ہے ہاں اگر توبہ کرلے۔ مسنداحمد مسلم، ابن ماجہ عن ام سلمۃ

41098

41086- إن الذي يأكل ويشرب في آنية الفضة والذهب إنما يجرجر في بطنه نار جهنم."حم، م، هـ عن أم سلمة؛ ع عن ابن عباس".
٤١٠٨٦۔۔۔ جو سونے چاندی کے برتنوں میں کھاتا پیتا ہے وہ تو اپنے پیٹ میں جہنم کی آگ ڈال رہا ہے۔ مسنداحمد، مسلم، ابن ماجۃ عن ام سلمۃ ، ابویعلی عن ابن عباس

41099

41087- من شرب في إناء ذهب أو فضة أو إناء فيه شيء من ذلك إنما يجرجر في بطنه نار جهنم."ق في المعرفة والخطيب وابن عساكر عن ابن عمر".
٤١٠٨٧۔۔۔ جس نے سونے چاندی کے برتن میں کوئی چیز پی یا جس میں سونے چاندی کی کوئی چیز لگی ہو تو وہ اپنے پیٹ میں جہنم کی آگ بھررہا ہے۔ بیہقی فی المعرفہ والخطیب وابن عساکر عن ابن عمر

41100

41088- إذا لبس أحدكم ثوبا جديدا فليقل: الحمد لله الذي كساني ما أواري به عورتي وأتجمل به في حياتي."ابن سعد عن عبد الرحمن بن أبي ليلى مرسلا".
٤١٠٨٨۔۔۔ جب تم میں سے کوئی نیالباس پہنے تو وہ کہے : تمام تعریفیں اللہ کے لیے جس نے مجھے وہ کپزاپہنایا جس سے میں اپنی شرم گاہ چھپاتا اور اپنی زندگی میں زینت حاصل کرتا ہوں۔ ابن سعد عن عبدالرحمن بن ابی لیلی مرسلا، کلام۔۔۔ ضعیف الجامع ٦٨٦۔

41101

41089- من لبس ثوبا جديدا فقال "الحمد لله الذي كساني ما أواري به عورتي وأتجمل به في حياتي" ثم عمد إلى الثوب الذي أخلق فتصدق به، كان في كنف الله وفي حفظ الله وفي ستر الله حيا وميتا."ت أهـ عن عمر".
٤١٠٨٩۔۔۔ جس نے نیا کپڑا پہنا وہ کہے : الحمد للہ الذی کسانی مااواری بہ عورتی واتجمل بہ فی حیاتی، پھر اس کپڑے کو اٹھاکرصدقہ کردے جسے اس نے بوسیدہ کردیا، تو وہ اللہ کی امان، حفاظت اور جب تک زندہ اور مردہ رہے گا اللہ تعالیٰ کے پردہ میں رہے گا۔ ترمذی ابن ماجۃ عن عمرکلام۔۔۔ ضعیف الجامع ٥٨٢٧۔

41102

41090- من استجد قميصا فلبسه فقال حين بلغ ترقوته "الحمد لله الذي كساني ما أواري به عورتي وأتجمل به في حياتي" ثم عمد إلى الثوب الذي أخلق فتصدق به. كان في ذمة الله وفي جوار الله وفي كنف الله حيا وميتا."حم عن عمر".
٤١٠٩٠۔۔۔ جس نے نئی قمیض لی اور اسے پہنا پھر جب وہ اس کی ہنسلی کی ہڈی تک پہنچی تو اس نے کہا : الحمد للہ الذی کسائی مااواری بہ عورتی واتجمل بہ فی حیاتی ، پھر اس کپڑے کو صدقہ کردیا تو وہ اللہ تعالیٰ کے ذمہ اور اس کے قرب میں زندہ اور مردہ دونوں حالتوں میں رہے گا۔ مسنداحمد عن عمرکلام۔۔۔ ضعیف الجامع ٥٣٩٥، الکشف الالٰہی ٨٤٣۔

41103

41091- إن من أمتي من يأتي السوق فيبتاع القميص بنصف دينار أو ثلث دينار فيحمد الله تعالى إذا لبسه، فلا يبلغ ركبته حتى يغفر له."طب عن أبي أمامة".
٤١٠٩١۔۔۔ میری امت کے کچھ لوگ بازار آکر نصف یاتہائی دینار سے قمیض خریدیں گے اور جب اسے پہنیں گے تو اللہ تعالیٰ کی تعریف کریں ابھی وہ قمیض اس کے گھٹنوں تک بھی نہیں پہنچے کی کہ اس کی بخشش کردی جائے گی۔ طبرانی فی الکبیر عن ابی امامۃ کلام۔۔۔ ضعیف الجامع ٢٠٠١۔

41104

41092- إن الرجل ليبتاع الثوب بالدينار والدرهم أو بنصف الدينار فيلبسه، فما يبلغ كعبيه حتى يغفر له يعني من الحمد."ابن السني عن أبي سعيد".
٤١٠٩٢۔۔۔ ایک شخص ایک دیناردرہم یا آدھے دینار سے کپڑاخریدتا ہے پھر اسے پہنتا ہے ابھی وہ کپڑا اس کے ٹخنوں تک نہیں پہنچتا کہ اس کی بخشش کردی جاتی ہے یعنی الحمد للہ کی وجہ سے۔ ابن السنی عن ابی سعید، کلام۔۔۔ ضعیف الجامع ١٤٥٠، النافلۃ ١٨۔

41105

41093- اللباس يظهر الغناء، والدهن يذهب البؤس، والإحسان إلى المملوك يكبت الله به العدو."طس عن عائشة".
٤١٠٩٣۔۔۔ لباس سے مالداری کا ظہورہوتا ہے اور تیل لگانے سے تنگی دورہوتی ہے اور بادشاہوں سے خیرخواہی اللہ تعالیٰ دشمن کو تباہ کرتا ہے۔ طبرانی فی الاوسط عن عائشۃ، کلام ۔۔۔ ضعیف الجامع ٤٩٦٣۔

41106

41094- ائتزروا كما رأيت الملائكة تأتزر عند ربها إلى أنصاف سوقها."فر عن عمرو بن شعيب عن أبيه عن جده"
٤١٠٩٤۔۔۔ ازارب اندھا کردجی سے میں نے فرشتوں کو اللہ تعالیٰ ان کے رب کے حضور انھیں نصف پنڈلیوں تک ازارب اندھے دیکھا ہے۔ فردوس عن عمروبن شعیب عنا بیہ عن جدہ، کلام۔۔۔ اسنی المطالب ١٥، التنزیۃ ٢، ٢٧٤۔

41107

41095- اتخذوا السراويلات، فإنها من أستر ثيابكم، وحسنوا بها نساءكم إذا خرجن."عد، عق، البيهقي في الأدب عن علي".
٤١٠٩٥۔۔۔ شلواریں پہنا کرو کیونکہ یہ تمہارا سب سے زیادہ پردے والالباس ہے اور اپنی عورتوں کو اس سے خوبصورت کروجب وہ باہرنکلیں۔ ابن عدی، عقیلی فی الضعفاء البیہقی فی الادب عن علی، کلام۔۔۔ ضعیف الجامع ٩٢، اسنی المطالب ٤٠۔

41108

41096- إذا لبستم وإذا توضأتم فابدؤا بأيامنكم."د، حب عن أبي هريرة".
٤١٠٩٦۔۔۔ جب وضو کرو یا کپڑا پہنو تو دائیں جانب سے شروع کرو۔ ابوداؤد ، ابن حبان عن ابوہریرہ

41109

41097- ارفع إزارك، فإنه أنقى لثوبك وأتقى لربك."ابن سعد، حم، هب عن الأشعث بن سليم عن عمته عن عمها"
٤١٠٩٧۔۔۔ اپنا ازارشلوارکا کپڑا ٹھاؤیہ تمہارے کپڑے کی صفائی اور تمہارے رب سے ڈرنے کا زیادہ ذریعہ ہے۔ ابن سعد، مسنداحمد، بیہقی فی الشعب عن الاشعث بن سلیم عن عمۃ عن عمھاکلام۔۔۔ ضعیف الجامع ٧٧٨۔

41110

41098- إزرة المؤمن إلى أنصاف ساقيه."ن عن أبي هريرة وأبي سعيد وابن عمر".
٤١٠٩٨۔۔۔ مومن کا ازار اس کی نصف پنڈلیوں تک ہوتا ہے۔ نسائی عن ابوہریرہ وابی سعید وابن عمر

41111

41099- اطووا ثيابكم ترجع إليها أرواحها، فإن الشيطان إذا وجد ثوبا مطويا لم يلبسه، وإذا وجده منشورا لبسه."طس عن جابر" "
٤١٠٩٩۔۔۔ اپنے کپڑوں کو لپیٹ کررکھا کرو کہ ان کی ہوا اپنی طرف لوٹ کر آئے کیونکہ شیطان جب لپیٹا ہوا کپڑا دیکھتا ہے تو اسے نہیں پہنتا اور جب پھیلا ہوا دیکھتا ہے تو پہن لیتا ہے۔ طبرانی فی الاوسط عن جابر، کلام۔۔۔ اسنی المطالب ٢١٠، تذکرۃ الموضوعات ١٥٦۔

41112

41100- الشياطين يستمتعون بثيابكم، فإذا نزع أحدكم ثوبه فليطوه حتى ترجع إليها أنفاسها، فإن الشيطان لا يلبس ثوبا مطويا.ابن عساكر عن جابر
٤١١٠٠۔۔۔ شیاطین تمہارے کپڑے استعمال کرتے ہیں اس لیے جب تم میں سے کوئی کپڑا اتارے تو اسے لپیٹ دے کہ ان کپڑوں کی ہوا اپنی طرف لوٹ کر آئے کیونکہ شیطان لپیٹا ہوا کپڑا نہیں پہنتا ہے۔ ابن عساکر عن جابرکلام۔۔۔ ضعیف الجامع ٣٤٥٠۔

41113

41101- البسوا الثياب البيض، فإنها أطهر وأطيب، وكفنوا فيها موتاكم.حم، ت، ن، هـ, كر عن سمرة
٤١١٠١۔۔۔ سفید کپڑے پہنا کرو کیونکہ وہ زیادہ پاکیزگی اور طہارت کا باعث ہیں اور انہی میں اپنے مردوں کو کفن دیاکرو۔ مسنداحمد ترمذی، نسائی ابن ماجۃ ابن عساکر عن سمرۃ

41114

41102- البسوا من ثيابكم البياض، فإنها من خير ثيابكم، وكفنوا فيها موتاكم، وإن من خير أكحالكم الإثمد، إنه يجلو البصر وينبت الشعر.حم، د ت، حب عن ابن عباس
٤١١٠٢۔۔۔ اپنے سفید کپڑے پہنا کرو کیونکہ وہ تمہارے بہترین کپڑے ہیں اور انہی میں اپنے مردوں کو کفن دیا کرو اور تمہارا بہترین سرمہ اثمد ہے وہ نظر تیز کرتا اور بال اگا تا ہے۔ مسنداحمد، ابوداؤد ترمذی، ابن حبان عن ابن عباس

41115

41103- البس جديدا، وعش حميدا، ومت شهيدا، ويرزقك الله قرة عين في الدنيا والآخرة قاله لعمر. حم، هـ 3 عن ابن عمر
٤١١٠٣۔۔۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حضرت عمر سے فرمایا : نیاکپڑاپہنو، قابل تعریف زندگی بسر کرو، شہادت کی موت پاؤ اللہ تعالیٰ تمہیں دنیا و آخرت میں آنکھوں کی ٹھنڈک عطاکرے۔ مسنداحمد ، ابن ماجۃ عن ابن عمر

41116

41104- إن الله تعالى خلق الجنة بيضاء، وأحب شيء إلى الله تعالى البياض.البزار عن ابن عباس
٤١١٠٤۔۔۔ بیشک اللہ تعالیٰ نے جنت سفید بنائی ہے اور سفید رنگ اللہ تعالیٰ کو سب رنگوں سے زیادہ پیارا ہے۔ البزارعن ابن عباس

41117

41105- الارتداء لبسة العرب، والالتفاع لبسة الإيمان.طب عن ابن عمر
٤١١٠٥۔۔۔ چادر اوڑھنا عربوں کا لباس اور کپڑے میں ڈھک جانا ایمان کا لباس ہے۔ طبرانی فی الکبیر عن ابن عمر، کلام۔۔۔ ضعیف الجامع ٢٢٧٤۔

41118

41106- خذ عليك ثوبك، ولا تمشوا عراة.د عن المسور ابن مخرمة
٤١١٠٦۔۔۔ اپنے کپڑے پہن ننگے نہ چلاکرو۔ ابوداؤد عن المسوربن مخرمۃ

41119

41107- خير ثيابكم البياض، فألبسوها أحياءكم وكفنوا فيها موتاكم.قط في الأفراد عن أنس
٤١١٠٧۔۔۔ تمہارے بہترین کپڑے سفید ہیں سو یہ اپنے زندوں کو پہناؤ اور اپنے مردوں کو ان میں کفن دیاکرو۔ دارقطنی فی الافراد عن انس

41120

41108- ذره عليك ولو بشوكة."حم، ن، حب، ك عن سلمة بن الأكوع".
٤١١٠٨۔۔۔ اسے اپنے اوپر جو ڑلوبٹن لگالو اگرچہ کانٹے سے جوڑلو۔ مسنداحمد نسائی ابن حبان حاکم عن سلمۃ بن الاکوع

41121

41109- طي الثوب راحته."فر عن جابر".
٤١١٠٩۔۔۔ کپڑے کی لپیٹ اس کی راحت ہے۔ فردوس عن جابرکلام۔۔۔ تذکرۃ الموضوعات ١٥٦ التمیز ١٠٤۔

41122

41110- عليكم بالبياض من الثياب، فليلبسها أحياؤكم وكفنوا فيها موتاكم، فإنها من خير ثيابكم. "حم، ن، ك عن سمرة".
٤١١١٠۔۔۔ سفید کپڑوں کا اہتمام کیا کرو یہ اپنے زندوں کو پہناؤ اور ان میں اپنے مردوں کو کفن دیا کرو کیونکہ یہ تمہارے بہترین کپڑے ہیں۔ مسنداحمد، نسائی، حاکم عن سمرۃ

41123

41111- عليكم بالثياب البيض، فالبسوها وكفنوا فيها موتاكم."طب عن ابن عمر".
٤١١١١۔۔۔ سفید کپڑے پہنا کروا نہیں پہنا کرو اور ان میں اپنے مردوں کو کفن دیاکرو۔ طبرانی فی الکبیر عن ابن عمر

41124

41112- عليكم بالثياب البيض، فليلبسها أحياؤكم وكفنوا فيها موتاكم."البزار عن أنس".
٤١١١٢۔۔۔ سفید کپڑے پہنا کردا نہیں تمہارے زندہ پہنیں اور ان میں اپنے مردوں کو کفن دیاکرو۔ البزارعن انس

41125

41113- عليكم بلباس الصوف تجدوا حلاوة الإيمان في قلوبكم."ك، هب عن أبي أمامة".
٤١١١٣۔۔۔ اون کالباس سردیوں میں پہناکرو اپنے دلوں میں ایمان کی مٹھاس محسوس کروگے۔ حاکم بیہقی فی الشعب عن ابی امامۃ

41126

41114- ليلبس البياض أحياؤكم وكفنوا فيها موتاكم."كر عن عمران بن حصين وسمرة بن جندب معا".
٤١١١٤۔۔۔ چاہیے کہ تمہارے زندے سفید رنگ پہنیں اور اس میں اپنے مردوں کو کفن دیاکرو۔ ابن عساکر عن عمران بن حصین وسمرۃ بن جندب معا

41127

41115- إن أحب ما زرتم في مساجدكم وقبوركم البياض."ك عن عمران بن حصين وسمرة بن جندب".
٤١١١٥۔۔۔ جسے تم اپنی مساجد میں اور اپنی قبروں میں دیکھ کر خوش ہو وہ سفید رنگ ہے۔ حاکم عن عمران بن حصین وسمرۃ بن جندب

41128

41116- إن خير ما زرتم به الله تعالى في مصلاكم وقبوركم البياض."ن عن أبي الدرداء".
٤١١١٦۔۔۔ وہ سب سے بہترین رنگ جس میں تم اللہ تعالیٰ کی زیارت اپنی عید گاہ اور اپنی قبروں میں مردوں کو دفن کرتے وقت کرو وہ سفیدرنگ ہے۔ نسائی عن ابی الدرداء

41129

41117- من أحب ثيابكم إلى الله البياض، فصلوا فيها وكفنوا فيها موتاكم."ابن سعد عن أبي قلابة مرسلا".
٤١١١٧۔۔۔ تمہارے سب سے پسندیدہ کپڑے اللہ تعالیٰ کے ہاں سفید رنگ کے ہیں۔ سو انہی میں نماز پڑھاکرو اور انہی میں اپنے مردوں کو کفن دیاکرو۔ ابن سعد عن ابی قلابۃ مرسلا

41130

41118- البسوا البياض وكفنوا فيها موتاكم."طب عن عمران ابن حصين".
٤١١١٨۔۔۔ سفید رنگ پہناکرو اور اسی میں اپنے مردوں کو کفن دیاکرو۔ طبرانی فی الکبیر عن عمران بن حصین

41131

41119- من سره أن يجد حلاوة الإيمان فليلبس الصوف تذللا لربه عز وجل."الديلمي عن أبي هريرة".
٤١١١٩۔۔۔ جو ایمان کی حلاوت محسوس کرنا چاہے تو وہ اللہ کے سامنے عاجزی کے لیے اون کالباس پہنے۔ الدیلمی عن ابوہریرہ

41132

41120- البسوا الصوف، وشمروا، وكلوا في أنصاف البطون تدخلوا في ملكوت السماوات."الديلمي عن أبي هريرة".
٤١١٢٠۔۔۔ اون پہنا کرو اور کپڑاچڑھا کررکھا کروآدھے پیٹ کھایا کروتو آسمانوں کی بادشاہت میں داخل ہوجاؤ گے۔ الدیلمی عن ابوہریرہ

41133

41121- يا ابن عباس! سائر الجسد أجمل للباس من الوجه."الخطيب عن ابن عباس"
٤١١٢١۔۔۔ ابن عباس ! باقی بدن چہرے سے زیادہ لباس کے لیے خوبصورت ہے۔ الخطیب عن ابن عباس

41134

41122- الالتفاع لبسة أهل الإيمان، والرداء لبسة العرب. "الحكيم، طب عن ابن عمر".
٤١١٢٢۔۔۔ مکمل بدن ڈھانکنا ایمان والوں کالباس اور چادراوڑھنا عربوں کالباس ہے۔ الحکیم طبرانی فی الکبیر عن ابن عمر

41135

41123- شد حقوك ولو بصرار 1.الديلمي عن أبي مريم مالك بن ربيعة السكوني".
٤١١٢٣۔۔۔ اپنا ازاراگرتھن باندھنے کی ڈوری سے باندھنا پڑے تو بھی باندھ لینا ۔ الدیلمی عن ابی مریم مالک بن ربیعۃ السکونی یعنی معمولی ازاربند بھی استعمال کرلینا۔

41136

41124- إزرة المؤمن إلى نصف الساق، وليس عليه حرج فيما بينه وبين الكعبين، وما أسفل من ذلك ففي النار."طب عن عبد الله بن مغفل" مر برقم 41098.
٤١١٢٤۔۔۔ مومن کا ازار نصف پنڈلی تک ہوتا ہے اور ٹخنے اور اس کے درمیان رکھنے میں اس پر کوئی حرج نہیں، اور اس سے نیچے ہوگا وہ جہنم میں جلے گا۔ طبرانی فی الکبیر عن عبداللہ بن مغفل کلام۔۔۔ راجع ٤١٠٩٨۔

41137

41125- لا بأس باسبال الإزار إلى نصف الساق أو الكعبين، فإنه فيمن كان قبلكم رجل خرج وعليه بردان يتبختر فيهما، فنظر الله إليه من فوق عرشه فمقته وأمر الأرض فأخذته، فهو يتجلجل فيها بين الأرضين، فاخذوا وقائع الله عز وجل."ابن لال عن جابر بن سليمان بن جزء التميمي".
٤١١٢٥۔۔۔ نصف پنڈلی یاٹخنوں تک ازارلٹکانے میں کوئی حرج نہیں کیونکہ تم سے پہلے لوگوں میں ایک شخص نکلا جس نے دو چادریں اوڑھی ہوئی تھیں اور وہ ان میں اترارہا تھا تو اللہ تعالیٰ نے عرش بریں سے اس کی طرف دیکھا اس پر غضبناک ہوا اور زمین کو اسے پکڑنے کا حکم دیاتو وہ دوزخیوں کے درمیان حرکت کررہا ہے تو اللہ تعالیٰ کے پیش کردہ واقعات سے نصیحت حاصل کرو۔ ابن لا ل عن جابربن سلیمان بن جزء التمیمی

41138

41126- اطووا ثيابكم ترجع إليها أرواحها."طس عن جابر" مر برقم 1295.
٤١١٢٦۔۔۔ اپنے کپڑوں کو لپیٹ کررکھا کروان کی راحت انہی کی طرف لوٹ کر آئے گی۔ طبرانی فی الاوسط عن جابر کلام۔۔۔ راجع ١٢٩٥۔

41139

41127- ارجع إلى ثوبك فخذه، ولا تمشوا عراة."م عنالمسور بن مخرمة" "
٤١١٢٧۔۔۔ جاؤ اپنا کپڑا پہنو، ننگے نہ پھرا کرو۔ مسلم عن المسور بن مخرمۃ

41140

41128- من لبس ثوبا فقال: الحمد لله الذي كساني هذا ورزقنيه من غير حول مني ولا قوة، غفر له ما تقدم من ذنبه."ابن السني عن معاذ بن أنس".
٤١١٢٨۔۔۔ جس نے کپڑاپہن کر، الحمد للہ الذی کسانی ھذا ورزقنیہ عن غیر حول منی ولا قوۃ۔ کہا تو اس کے سابقہ گناہ بخش دیئے جائیں گے۔ ابن السنی عن معاذ بن انس

41141

41129- الحمد لله الذي رزقني من الرياش ما أتجمل به في الناس وأواري به عورتي."هناد عن علي".
٤١١٢٩۔۔۔ تمام تعریف اللہ کے لیے جس نے مجھے وہ لباس دیاجس سے میں لوگوں میں مزین ہوتا اور اپنی شرم گاہ چھپاتاہوں۔ ھنادعن علی

41142

41130- الحمد لله كساني ما أواري به عورتي وأتجمل به في حياتي، والذي بعثني بالحق! ما من مسلم كساه الله عز وجل ثيابا جددا فعمد إلى سمل من أخلاق ثيابه فكساه عبدا مسلما مسكينا لا يكسوه إلا لله كان في حرز الله وفي جوار الله وفي ضمن الله ما كان عليه منها سلك حيا وميتا."هناد عن عمر".
٤١١٣٠۔۔۔ تمام تعریف اللہ کے لیے جس نے مجھے یہ کپڑاپہنایا جس سے میں اپنی شرم گاہ چھپاتا اور اپنی زندگی میں مزین ہوتا ہوں ، اس ذات کی قسم جس نے مجھے حق دے کر بھیجا جس مسلمان کو اللہ تعالیٰ نئے کپڑے پہنائے تو اس نے اپنے پرانے کپڑے لیے اور صرف اللہ کے لیے کسی مسکین مسلمان غلام کو پہنادیئے تو وہ زندہ و مردہ دونوں حالتوں میں اللہ تعالیٰ کی پناہ قرب اور ضمانت میں اس وقت تک رہے گا جب تک اس کا ایک دھاگہ بھی باقی رہے گا۔ ھنادعن عمر

41143

41131- والذي نفسي بيده! ما من عبد مسلم لبس ثوبا جديدا ثم يقول مثل ما قلت "الحمد لله الذي كساني ما أواري به عورتي وأتجمل به في حياتي" ثم يعمد إلى سمل من أخلاقه الذي وضع فيكسوه إنسانا مسكينا فقيرا مسلما لا يكسوه إلا لله إلا كان في جوار الله وفي ضمان الله ما دام عليه منها سلك واحد حيا وميتا."ك عن عمر"
٤١١٣١۔۔۔ اس ذات کی قسم ! جس کے قبضہ قدرت میں میری جان ہے جو مسلمان بندہ نیا کپڑاپہنتا ہے اور کہتا ہے جو میں نے کہا : الحمدللہ الذی کسانی مااواری بہ عورتی واتجمل بہ فی حیاتی، پھر اپنے پرانے کپڑے اٹھائے جو اس نے اتارے اور پھر کسی ایسے انسان کو پہنا دیئے جو مسکین فقیر اور مسلمان ہو اور پہنائے بھی صرف اللہ کی رضا کے لیے تو جب تک اس کے بدن پر اس کا ایک تاگا بھی رہے گا تو وہ زندہ و مردہ دونوں حالتوں میں اللہ تعالیٰ کی ضمانت اور پڑویں میں رہے گا۔ حاکم عن عمر

41144

41132- العمائم تيجان العرب، والاحتباء حيطانها، وجلوس المؤمن في المسجد رباطه."القضاعي، فر - عن علي".
٤١١٣٢۔۔۔ عمامے عربوں کے تاج ہیں اور پٹکاباندھ کربیٹھنا احتباء ان کی دیواریں اور مسجد میں مومن کا بیٹھنا سرحد کی حفاظت کے لیے اس کا مورچہ ہے۔ القضاعی، فردوس عن علی ، کلام۔۔۔ تذکرۃ الموضوعات ١٥٥، التمیز ١١٠۔

41145

41133- العمائم تيجان العرب، فإذا وضعوا العمائم وضعوا عزهم."فر - عن ابن عباس".
٤١١٣٣۔۔۔ پگڑیاں عربوں کے تاج ہیں جب وہ انھیں اتاردیں گے اپنی عزت گھٹادیں گے۔ فردوس عن ابن عباس، کلام ۔۔۔ ضعیف الجامع ٣٨٩١، الضعیفہ ١٥٩٣۔

41146

41134- العمامة على القلنسوة فصل ما بيننا وبين المشركين يعطى يوم القيامة بكل كورة يدورها على رأسه نورا."البارودي عن ركانة".
٤١١٣٤۔۔۔ نوپی پر عمامہ باندھنا ہمارے اور مشرکین کے درمیان فرق کی علامت ہے آدمی جو بل اپنے سرپرپھیرتا ہے اس کے عوض قیامت کے روز اسے ایک نوردیا جائے گا۔ الباوردی عن رکانہ، کلام۔۔۔ ضعیف الجامع ٣٨٩٠ الضعیفہ ١٢١٧۔

41147

41135- اعتموا تزدادوا حلما."طب - عن أسامة بن عمير؛ طب، ك عن ابن عباس".
٤١١٣٥۔۔۔ پگڑی باندھا کرو اس سے تمہاری بردباری اور برداشت میں اضافہ ہوگا۔ طبرانی فی الکبیر عن اسامۃ بن عمیر، طبرانی فی الکبیر، حاکم عن بن عباس، کلام۔۔۔ تذکرۃ الموضوعات ١٥٥، ترتیب الموضوعات ٨٠٢۔

41148

41136- اعتموا تزدادوا حلما، والعمائم تيجان العرب."عد، هب - عن أسامة بن عمير".
٤١١٣٦۔۔۔ پگڑیاں باندھاکر و تمہارے حلم میں اضافہ ہوگا اور پگڑیاں عربوں کے تاج ہیں۔ ابن عباس بیہقی فی الشعب عن اسامۃ کلام۔۔۔ الالحاظ ٤٩۔

41149

41137- اعتموا خالفوا على الأمم قبلكم."هب - عن خالد ابن معدان مرسلا".
٤١١٣٧۔۔۔ عمامہ باندھا کروپہلی امتوں کی تہذیب و ثقافت کی مخالفت کرو۔ بیہقی فی الشعب عن خالد بن معدان مرسلا کلام۔۔۔ ضعیف الجامع ٩٣٣، الفوائد المجموعہ ٥٤٠۔

41150

41138- ركعتان بعمامة خير من سبعين ركعة بلا عمامة."فر - عن جابر".
٤١١٣٨۔۔۔ عمامہ کے ساتھ کی دو رکعتیں بغیر عمامہ کی ستر رکعتوں سے بہتر ہیں۔ فردوس عن جابرکلام۔۔۔ الشذرہ ٦١٦ ضعیف الجامع ٣١٢٩۔

41151

41139- صلاة تطوع أو فريضة بعمامة تعدل خمسا وعشرين صلاة بلا عمامة، وجمعة بعمامة تعدل سبعين جمعة بلا عمامة."ابن عساكر - عن ابن عمر".
٤١١٣٩۔۔۔ وہ نفل یا فرض نماز جو عمامہ کے ساتھ ہو وہ بغیر عمامہ کی پچیس نمازوں کے برابر ہے عمامہ کے ساتھ ایک جمعہ بغیر عمامہ کے ستر جمعوں کے مساوی ہے۔ ابن عساکرعن ابن عمر

41152

41140- عليكم بالعمائم! فإنها سيما الملائكة، وأرخوا لها خلف ظهوركم."طب - عن ابن عمر؛ هب - عن عبادة".
٤١١٤٠۔۔۔ عمامے باندھا کرو کیونکہ یہ فرشتوں کی نشانی ہے او اس کا شملہ پیٹھ پیچھے ڈال دیاکرو۔ طبرانی فی الکبیر عن ابن عمر، بیہقی فی الشعب عن عبادۃ، کلام۔۔۔ تذکرۃ الموضوعات ١٥٥، التنزیہ ٢، ٧٧٢۔

41153

41141- إن الله أمدني يوم بدر وحنين بملائكة يعتمون هذه العمة، إن العمامة حاجزة بين الكفر والإيمان."الطيالسي، هق - عن علي".
٤١١٤١۔۔۔ بدروحنین کے دن اللہ تعالیٰ نے جن فرشتوں کے ذریعہ میری مدد کی وہ اس طرح کا عمامہ باندھے ہوئے تھے عمامہ ایمان وکفر کے درمیان رکاوٹ ہے۔ ابوداؤد طیالسی، بیہقی فی السنن عن علی، کلام۔۔۔ ضعیف الجامع ١٥٦٣۔

41154

41142- إن فرق ما بيننا وبين المشركين العمائم على القلانس. "ت د - عن ركانة".
٤١١٤٢۔۔۔ ہمارے اور مشرکین کے درمیان جو فرق ہے وہ نوپیوں پر عمامہ باندھنا ہے۔ ترمذی، ابوداؤد، عن رکانۃ

41155

41143- ائتوا المساجد حسرا ومعصبين، فإن العمائم تيجان المسلمين."عد عن علي".
٤١١٤٣۔۔۔ ننگے سر اور پگڑیاں باندھے مسجدوں میں آجایاکرو کیونکہ پگڑیاں عربوں مسلمانوں کا تاج ہیں۔ ابن عدی فی الکامل عن علی کلام۔۔۔ ذ(رح) خیرۃ الحفاظ اضعیف الجامع ٢٦۔

41156

41144- تغطية الرأس بالنهار فقه وبالليل ريبة."عد - عن واثلة".
٤١١٤٤۔۔۔ دن کے وقت سرڈھانپنا سمجھ داری اور رات کے وقت بےقراری ہے۔ کلام۔۔۔ ذخیرۃ الحفاظ ٢٤٧، ضعیف الجامع ٢٤٦٣۔

41157

41145- إن الله تعالى أكرم هذه الأمة بالعصائب والألوية، وما زرتم مساجدكم ولا قبوركم بشيء أحب من البياض."أبو عبد الله محمد بن وضاح في فضل لباس العمائم - عن خالد بن معدان مرسلا".
٤١١٤٥۔۔۔ اللہ تعالیٰ نے اس امت کو پگڑیوں اور جھنڈوں کے ذریعہ عزت بخشی ہے سفید رنگ سے زیادہ کوئی چیز پسندید ہ نہیں جس سے تم اپنی مساجد اور قبروں کی زیارت کرو۔ ابوعبیداللہ بن وضاح فی افضل لباس العمائم عن خالد معدان مرسلا

41158

41146- الاحتباء حيطان العرب، والاتكاء رهبانية العرب، والعمائم تيجان العرب، فاعتموا تزدادوا حلما، ومن اعتم فله بكل كور حسنة؛ فإذا حط فله بكل حطة حط خطيئة."الرامهري في الأمثال - عن معاذ؛ وفيه عمرو بن الحصين عن أبي علاثة عن ثوير؛ والثلاثة متركون متهمون بالكذب".
٤١١٤٦۔۔۔ (پٹکا کمر کے ساتھ باندھ کر بیٹھنا) احتبا عربوں کی دیواریں ہیں اور ٹیک لگا کر بیٹھنا عربوں کی درویشی ورہبانیت ہے اور پگڑیاں عربوں کے تاج ہیں باندھا کرو تمہارے علم میں اضافہ ہوگا جس نے پگڑی باندھی اسے ہر پیچ کے عوض ایک نیکی ملے گی اور جب کھولے گا تو ہر کشاد کے بدلہ ایک گناہ کم ہوگا۔ الرامھری فی الامثال عن معاذ، وفیہ عمرو بن الحصین عن ابی علاثہ عن متر کون متھمون بالکذب

41159

41147- العمائم وقار للمؤمن وعز للعرب، فإذا وضعت العرب عمائمها وضعت عزها."الديلمي - عن عمران بن حصين".
٤١١٤٧۔۔۔ عمامے مومن کا وقار اور عربوں کی عزت ہے عرب جب عمامے اتاردیں گے اپنی عزت گھٹادیں گے۔ الدیلمی عن عمران بن حصین

41160

41148- لا تزال أمتي على الفطرة ما لبسوا العمائم على القلانس."الديلمي - عن ركانه".
٤١١٤٨۔۔۔ یہ امت اس وقت تک فطرت پر قائم رہے گی جب تک ٹوپیوں پر عمامے باندھتی رہے گی۔ الدیلمی عن رکانۃ

41161

41149- قال لقمان لابنه وهو يعظه: يا بني! إياك والتقنع! فإنها مخوفة بالليل مذلة بالنهار."ك - أبي موسى".
٤١١ 49 ۔۔۔ حضرت لقمان (رح) نے اپنے بیٹے کو نصیحت کرتے ہوئے فرمایا : بیٹا ! عورتوں کی طرح ادوپٹہ اوڑھنے سے بچنا کیونکہ وہ رات میں خوف اور دن کے وقت ذلت کا باعث ہے۔ حاکم عن ابی موسیٰ

41162

41149- إزرة المؤمن إلى نصف الساق، ولا جناح عليه فيما بينه وبين الكعبين، ما كان أسفل من الكعبين فهو في النار، من جر إزاره بطرا لم ينظر الله إليه."مالك، حم، د هـ, حب، هق - عن أبي سعيد".
٤١١٤٩۔۔۔ مومن کا ازارنصف پنڈلی تک ہوتا ہے دونوں ٹخنوں اور اس کے درمیان رکھنے میں اس پر کوئی گناہ نہیں جو حصہ ٹخنوں سے نیچے ہوگا وہ جہنم میں ہوگا جس نے اپنا ازارتکبر سے کھینچا اللہ تعالیٰ بنظررحمت اس کی طرف نہیں دیکھے گا۔ مالک، مسنداحمد ابوداؤد ابن ماجۃ ابن حبان بیہقی فی السنن عن ابی سعید
یہاں پھر کتابی ترتیب غلط ہے پہلی حدیث کا نمبر ٤١١٤٩ اور اگلی حدیث کا نمبر بھی یہی ہے ہم نے ترتیب بدلی نہیں اسی کو برقرار رکھا ہے۔

41163

41150- إزرة المؤمن إلى عضلة ساقيه ثم إلى الكعبين، فما كان أسفل من ذلك ففي النار."حم - عن أبي هريرة".
٤١١٥٠۔۔۔ مومن کا ازار اس کی دونوں پنڈلیوں کی موٹائی یاٹخنوں تک ہوتا ہے سو جو اس سے نیچے ہوگا وہ جہنم میں ہوگا۔ مسنداحمد عن ابوہریرہ

41164

41151- ما تحت الكعبين من الإزار ففي النار."ن - عن أبي هريرة؛ حم، طب - عن سمرة؛ حم - عن عائشة؛ طب - عن ابن عباس".
٤١١٥١۔۔۔ ٹخنوں کا جو حصہ ازار کے نیچے ہوگا وہ جہنم میں ہوگا۔ نسائی عن ابوہریرہ ، مسنداحمد، طبرانی فی الکبیر عن سمرۃ ، مسنداحمد عن عائشۃ، طبرانی فی الکبیر عن ابن عباس

41165

41152- يا سفيان بن سهل! لا تسبل إزارك، فإن الله لا يحب المسبلين."حم، هـ - عن المغيرة بن شعبة".
٤١١٥٢۔۔۔ اے سفیان بن سہل ! اپنا ازارنیچے نہ لٹکاؤ کیونکہ اللہ تعالیٰ ازارلٹکانے والوں کو پسند نہیں کرتا۔ مسنداحمد، ابن ماجۃ عن المغیر ۃ بن شعبہ

41166

41153- موضع الإزار إلى أنصاف الساقين والعضلة، فإن أبيت فأسفل، فإن أبيت فمن وراء الساق، ولا حق للكعبين في الإزار."ن - عن حذيفة".
٤١١٥٣۔۔۔ ازارلٹکانے کی جگہ نصف پنڈلیوں اور موٹی پندلی تک ہے اگر اس کا دل نہ چاہے تو ذرانیچے یہ بھی نہ چاہے تو پنڈلی کے پیچھے البتہ دونوں ٹخنوں کا ازار میں کوئی حصہ نہیں۔ نسائی عن حذیفہ

41167

41154- ما خلف الكعبين ففي النار."طب - عن ابن عمر".
٤١١٥٤۔۔۔ جو ٹخنوں کےعلاوہ ازارکاحصہ ہے وہ جہنم میں ہے۔ طبرانی فی الکبیر عن ابن عمر

41168

41155- من جر إزاره لا يريد بذلك إلا المخيلة فإن الله تعالى لا ينظر إليه يوم القيامة."حم - عن ابن عمر".
٤١١٥٥۔۔۔ جو اس لیے ازار کھینچے کہ متکبرانہ چال چلے تو اللہ تعالیٰ قیامت کے روز نظر رحمت سے نہیں دیکھے گا۔ مسنداحمد، عن ابن عمر

41169

41156- هذا موضع الإزار، فإن أبيت فأسفل، فإن أبيت فلا حق للإزار فيما دون الكعبين."حم، ت " ن، هـ - ن حب - عن حذيفة".
٤١١٥٦۔۔۔ نصف پنڈلی یہ ازار کی جگہ ہے اگر دل نہ چاہے تو ذرانیچے پھر بھی دل نہ چاہے تو ٹخنوں سے نیچے ازار کا کوئی حق نہیں۔ مسنداحمد ترمذی نسائی ابن ماجۃ ابن حبان عن حذیفہ

41170

41157- إن الله تعالى لا ينظر إلى مسبل إزاره."حم، ن عن ابن عباس".
٤١١٥٧۔۔۔ اللہ تعالیٰ ازارکھینچنے والے کی طرف نہیں دیکھتا۔ مسنداحمد، نسائی عن ابن عباس

41171

41158- ما أسفل من الكعبين من الإزار ففي النار."خ2، ن عن أبي هريرة".
٤١١٥٨۔۔۔ ٹخنوں کا جو حصہ ازار میں ہوگا وہ جہنم میں جائے گا۔ بخاری، نسائی عن ابوہریرہ

41172

41159- ارفع إزارك واتق الله."طب - عن الشريك ابن سويد".
٤١١٥٩۔۔۔ اپنا ازاراوپر اٹھا اور اللہ سے ڈر۔ طبرانی فی الکبیر عن الشریک ابن سوید

41173

41160- كل شيء جاوز الكعبين من الإزار في النار."طب عن ابن عباس".
٤١١٦٠۔۔۔ ازارکاجو حصہ ٹخنوں سے گزر جائے وہ جہنم میں جائے گا۔ طبرانی فی الکبیر عن ابن عباس

41174

41161- إن الشيطان يحب الحمرة، فإياكم والحمرة وكل ثوب ذي شهرة."الحاكم في الكنى وابن قانع، عد، هب - عن رافع ابن يزيد".
٤١١٦١۔۔۔ شیطان سرخ رنگ کو پسند کرتا ہے لہٰذاسرخ رنگ اور ہر شہرت والے کپڑے سے بچو۔ الحاکم فی الکنی وابن قانع، ابن عدی، بیہقی فی الشعب عن رافع یزید، کلام۔۔۔ ذخیرۃ الحفاظ ٨٩٦ ضعیف الجامع ١٤٨١۔

41175

41162- الحمرة من زينة الشيطان."عب - عن الحسن مرسلا".
٤١١٦٢۔۔۔ سرخ رنگ شیطان کی زینت ہے۔ عبدالرزاق عن الحسن مرسلا

41176

41163- إن هذه من ثياب الكفار فلا تلبسها - يعني المعصفر."حم، م " ن - عن ابن عمرو".
٤١١٦٣۔۔۔ یہ کفار کے کپڑے ہیں انھیں مت پہن یعنی رنگے ہوئے۔ مسنداحمد، مسلم نسائی عن ابن عمرو

41177

41164- إياكم والحمرة! فإنها أحب الزينة إلى الشيطان."طب عن عمران بن حصين".
٤١١٦٤۔۔۔ سرخ رنگ سے بچنا کیونکہ یہ شیطان کی سب سے پسندیدہ زینت ہے۔ طبرانی فی الکبیر عن عمران بن حصین، کلام۔۔۔ الاباعیل ٦٤٧، ٦٤٨، احادیث مختارۃ ٩٤۔

41178

41165- إن كنت عبد الله فارفع إزارك."طب، هب - عن ابن عمر".
٤١١٦٥۔۔۔ اگر تو اللہ کا بندہ ہے تو اپنا ازاراٹھا۔ طبرانی الکبیر، بیہقی فی الشعب عن ابن عمر

41179

41166- الإزار إلى نصف الساق أو الكعبين، لا خير فيما أسفل من ذلك."حم - عن أنس".
٤١١٦٦۔۔۔ ازار نصف پنڈلی یاٹخنوں تک ہوتا ہے جو اس سے نیچے ہو اس میں کوئی بھلائی نہیں۔ مسنداحمد عن انس

41180

41167- الإسبال في الإزار والقميص والعمامة، من جر منها شيئا خيلاء لم ينظر الله إليه يوم القيامة."د، 2 ن، هـ - عن ابن عمر".
٤١١٦٧۔۔۔ اسبال لٹکاؤ ازار قمیص اور عمامہ میں ہوتا ہے لیکن جس نے ان میں سے کوئی چیز بطور تکبر کھینچی تو اللہ تعالیٰ قیامت کے روز بنظررحمت اس کی طرف نہیں دیکھے گا۔ ابوداؤد، نسائی ابن ماجہ عن ابن عمر

41181

41168- ما من أحد يلبس ثوبا ليباهي به فينظر الناس إليه إلا لم ينظر الله إليه حتى ينزعه متى نزعه."طب والضياء - عن أم سلمة".
٤١١٦٨۔۔۔ جو کوئی ایساکپڑاپہنے جس کے ذریعہ تکبر کرے پھر جسے لوگ دیکھیں تو اللہ تعالیٰ اس کی طرف نہیں دیکھے گا ہاں یہ کہ جب وہ اسے اتارے۔ طبرانی فی الکبیر، والضیاء عن ام سلمہ، کلام۔۔۔ ضعیف الجامع ٥١٤٥، الضعیفہ ١٧٠٤۔

41182

41169- من لبس ثوب شهرة ألبسه الله تعالى يوم القيامة ثوبا مثله ثم يلهب فيه النار."د، هـ - عن ابن عمر".
٤١١٦٩۔۔۔ جس نے شہرت کا کپزاپہنا اسے اللہ تعالیٰ قیامت کے روزاسی طرح کا کپڑاپہنا کر آگ کو اس پر بھڑکائے گا۔ ابوداؤد ابن ماجۃ عن ابن عمر

41183

41170- من لبس ثوب شهرة أعرض الله عنه حتى يضعه متى وضعه."هـ والضياء - عن أبي ذر".
٤١١٧٠۔۔۔ جس نے شہرت کا کپڑاپہنا اللہ تعالیٰ اس سے اعراض کرتا ہے یہاں تک کہ وہ اسے اتاردے جب بھی اتارے۔ ابن ماجۃ، الضیاء عن ابی ذر، کلام۔۔۔ ضعیف ابن ماجہ ٧٩١، ضعیف الجامع ٥٨٢٨۔

41184

41171- نهى عن لبستين: المشهورة في حسنها، والمشهورة في قبحها."طب - عن ابن عمر".
٤١١٧١۔۔۔ آپ نے وہ کپڑوں سے روکا ہے جو اپنے حسن میں مشہور ہو اور جو اپنی بڑائی میں مہشورہو۔ طبرانی فی الکبیر عن ابن عمر، کلاضعیف الجامع ٧٨ ا ٦٠۔

41185

41172- نهى عن الشهرتين: دقة الثياب وغلظها، ولينها وخشونتها، وطولها وقصرها، ولكن سداد فيما بين ذلك واقتصاد."هب - عن أبي هريرة وزيد بن ثابت".
٤١١٧٢۔۔۔ آپ نے دوشہرتوں سے منع فرمایا، کپڑے کی باریکی اور اس کی موٹائی سے اور اس کی نرمی اور کھردرے پن سے اس کی لمبائی اور چوڑائی سے لیکن ان کے درمیان درمیان ہو۔ بیہقی فی الشعب عن ابوہریرہ ورید بن ثابت

41186

41173- نهى عن الصماء 2 والإحتباء في ثوب واحد. "د عن جابر".
٤١١٧٣۔۔۔ آپ نے بالکل ہاتھوں سمیت کپڑے میں لپٹنے اور ایک کپڑے میں پٹکاباندھ کر بیٹھنے احتبا سے منع فرمایا۔ ابوداؤد عن جابر

41187

41174- نهى عن المفدم .هـ عن ابن عمر".
٤١١٧٤۔۔۔ آپ نے انتہائی سرخ رنگ کے کپڑے سے منع فرمایا ہے۔ ابن ماجہ عن ابن عمر

41188

41175- نهى عن المياثر الحمر والقسي خ، ت عن البراء".
٤١١٧٥۔۔۔ آپ نے سرخ رنگ کی اور ریشمی گدیوں سے منع فرمایا ہے۔ بخاری، ترمذی عن البراء

41189

41176- نهى عن الميثرة والأرجوان ."ت صلى الله عليه وسلم " عن عمران".
٤١١٧٦۔۔۔ آپ نے گدیوں اور ارغوانی رنگ سے منع فرمایا ہے۔ ترمذی عن عمران

41190

41177- أعطني نمرتك " وخذ نمرتي، قال: يا رسول الله نمرتك أجود من نمرتي، قال: أجل ولكن فيها خيطا أحمر فخشيت أن أنظر إليها فتفتنني عن صلاتي."طب عن عبد الله بن سرجس".
٤١١٧٧۔۔۔ اپنی چادر مجھے دے دو اور میری چادرتم لے لو انھوں نے عرض کی یارسول اللہ ! آپ کی چادر میری چادر سے زیادہ اچھی ہے آپ نے فرمایا : ہاں لیکن اس میں سرخ دھاگے کی دھاریاں ہیں مجھے ڈر ہے کہ میں نماز میں اسے دیکھوں تو مجھے نماز سے غافل کردے۔ طبرانی عن عبداللہ بن سرجس

41191

41178- إياكم والحمرة! فإنها من أحب الزينة إلى الشيطان."ابن جرير عن قتادة مرسلا".
٤١١٧٨۔۔۔ سرخ رنگ سے بچو ! کیونکہ یہ شیطان کی پسندیدہ زینت ہے۔ ابن جریر عن قتادۃ مرسلا، کلام۔۔۔ ضعیف الجامع ٢١٩٨، الضعیفہ ١٧١٧۔

41192

41179- إن الله لا ينظر إلى المسبل يوم القيامة."حم عن أبي هريرة".
٤١١٧٩۔۔۔ قیامت کے روز اللہ تعالیٰ ازارلٹکانے والے کو نہیں دیکھے گا۔ مسنداحمد عن ابوہریرہ

41193

41180- أي الرجل أنت لولا خلتان فيك! تسبل إزارك وترخي شعرك."طب عن خريم".
٤١١٨٠۔۔۔ تم کون ہوکاش ! تم میں دوعادتیں نہ ہوتیں اپنا ازارلٹکاتے ہو اور اپنے بال لٹکاتے ہوئے ۔ طبرانی فی الکبیر عن حریم

41194

41181- الإزار إلى ههنا، فإن أبيت فأسفل من ذلك، فإن أبيت فلا حق للإزار في الكعبين."هب والشيرازي في الألقاب عن حذيفة".
٤١١٨١۔۔۔ ازار یہاں تک ہوتا ہے ورنہ اس سے نیچے ورنہ اس سے آگے ٹخنوں میں ازارکا کوئی حق نہیں۔ بیہقی فی الشعب والشیرازی فی الالقاب عن حذیفۃ یعنی نصف پنڈلی یا اس سے نیچے۔

41195

41182- نعم الرجل أنت يا خريم لولا خلتان فيك! إسبالك إزارك، وإرخاؤك شعرك."حم وابن منده، ض عن خريم بن فاتك".
٤١١٨٢۔۔۔ خریم ! تم اچھے آدمی ہو اگر تم میں دوخصلتیں نہ ہوتیں تم اپنا زار اور اپنے بال چھوڑکھتے ہو۔ مسنداحمد ابن مندۃ، ضیاء عن خریم بن فاتک ، کلام ۔۔۔ المعلۃ ١٠٠۔

41196

41183- نعم الفتى خريم لو أخذ من شعره وقصر من إزاره."ابن قانع، طب عن خريم بن فاتك".
٤١١٨٣۔۔۔ خریم بہترین جوان ہے اگر وہ اپنے بال کم کردے اور اپنا ازار چھوٹا کرے۔ ابن قانع، طبرانی فی الکبیر عن خریم بن فاتک

41197

41184- نعم الفتى سمرة لو أخذ من لمته وشمر من إزاره."حم، خ في تاريخه والحسن بن سفيان وابن قانع وابن منده وابن عساكر، ص عن سمرة بن فاتك أخي خريم بن فاتك".
٤١١٨٤۔۔۔ سمرۃ بہترین نوجوان ہے اگر وہ کانوں تک بڑھے بال کم کردے اور اپنا ازاراٹھالے۔ مسداحمد بخاری فی تاریخہ والحسن بن سفیان وابن قانع وابن مندہ وابن عساکر ، سعید بن منصور عن سمرۃ بن فاتک اخیر خریم بن فاتک

41198

41185- لولا خلتان فيك كنت أنت الرجل! تسبيل الإزار وإرخاء الشعر."طب عن خريم بن فاتك".
٤١١٨٥۔۔۔ اگر دو خصلتیں تم میں نہ ہوتیں تو تم کام کے آدمی تھے ازارلٹکاتے ہو اور بال ایسے چھوڑے رکھتے ہو۔ طبرانی عن خریم بن فاتک

41199

41186- يا خريم بن فاتك! لولا خلتان فيك لكنت أنت الرجل! توفي شعرك وتسبل إزارك."حم وابن سعد طب، ك وتعقب، حل عن خريم بن فاتك".
٤١١٨٦۔۔۔ اے خریم بن فاتک اگر تم میں دوخصلتیں نہ ہوتیں تو تم کام کے آدمی تھے اپنے سرکے بال لمبے رکھتے ہو اور ازارلٹکاتے ہو۔ مسنداحمد وابن سعد طبرانی فی الکبیر حاکم، وتعقب ، حلیۃ الاولیاء عن خریم بن فاتک

41200

41187- يا عمرو بن زرارة! إن الله عز وجل قد أحسن كل شيء خلقه، يا عمرو بن زرارة! إن الله لا يحب المسبلين، يا عمرو ابن زرارة! هذا موضع الإزار."طب عن أبي أمامة، حم عن عمرو ابن فلان الأنصاري".
٤١١٨٧۔۔۔ عمرو بن زرارۃ اللہ تعالیٰ نے جو چیز پیدا کی اسے بہت اچھا بنایاعمروبن زارۃ اللہ تعالیٰ ازارلٹکانے والوں کو پسند نہیں کرتا، عمروبن زرارۃ ! ازاررکھنے کی جگہ یہ ہے۔ طبرانی فی الکبیر عن ابی امامۃ مسنداحمد عن عمروابن فلان الانصاری

41201

41188- يا سفيان بن سهل! لا تسبل الإزار، فإن الله لا يحب المسبلين."هـ, حم، والبغوي، طب عن المغيرة بن شعبة".
٤١١٨٨۔۔۔ سفیان بن سہل ازارنہ لٹکاؤ، اس واسطے کہ اللہ تعالیٰ ازارلٹکا نے والوں کو پسند نہیں کرتا۔ ابن ماجۃ ، مسند احمد، البغوی ، طبرانی فی الکبیر عن المغیرۃ بن شعبۃ

41202

41189- ألا رجل يستر بيني وبين هذه النار."طب عن عبادة بن الصامت قال: أبصر رسول الله صلى الله عليه وسلم برجل عليه ملحفة مصفرة قال فذكره".
٤١١٨٩۔۔۔ عبادہ بن الصامت (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایک شخص کے جسم پر رنگا ہواکپڑادیکھا تو فرمایا : کیا کوئی آدمی اس آگ اور میرے درمیان پردہ نہیں بن سکتا۔ طبرانی فی الکبیر عن عبادۃ بن الصامت

41203

41190- يا ابن عمر! كل شيء يمس الأرض من الثياب ففي النار."حم، طب عن ابن عمر".
٤١١٩٠۔۔۔ ابن عمر ! کپڑے کا جو حصہ تکبر کی وجہ سے زمین پر لگے گا وہ جہنم میں جانے کا باعث ہے۔ مسنداحمد، طبرانی فی الکبیر عن ابن عمر

41204

41191- ارفع إزارك، فإنه أنقى لثوبك وأتقى لربك، أما لك في أسوة."حم وابن سعد، هب عن الأشعث بن سليم عن عمته عن عمها".
٤١١٩١۔۔۔ اپنا زاراٹھاؤ، یہ تمہارے کپڑوں کی زیادہ صفائی اور تمہارے رب کی پرہیزگاری کا زیادہ ذریعہ ہے کیا تمہارے لیے میری ذات نمونہ نہیں۔ مسنداحمد، ابن سعد، بیہقی فی الشعب عن الاشعث بن سلیم عن عمۃ عن عمھا

41205

41192- ارفع ثوبك فإنه أبقى وأتقى."حم عن الحارث؛ طب عن عبيدة بن خالد".
٤١١٩٢۔۔۔ اپنا کپڑا اٹھاؤ کیونکہ یہ زیادہ صفائی اور پرہیزگاری کا سبب ہے،۔ مسنداحمد عن الحارث، طبرانی فی الکبیر عن عبیدۃ بن خالد

41206

41193- ارفع إزارك، فإن الله لا يحب المسبلين."هب عن رجل".
٤١١٩٣۔۔۔ اپنا ازاراٹھاؤ کیونکہ اللہ تعالیٰ ازارلٹکانے والوں کو پسند نہیں کرتا۔ بیہقی فی الشعب عن رجل

41207

41194- لا تلبسوا القميص المكفف بالحرير."طب عن عمران ابن حصين".
٤١١٩٤۔۔۔ جس قمیض پر ریشم کی ہلکی سلائی ہوا سے نہ پہنو۔ (طبرانی فی الکبیر عن عمران بن حصین۔

41208

41195- ذيل المرأة شبر، قيل: إذا يخرج قدماها! قال:فذراع، لا يزدن عليه."ق عن أم سلمة وعن ابن عمر".
٤١١٩٥۔۔۔ عورت کا دامن ایک بالشت نیچے لٹکے کسی نے کہا اگر اس کے پاؤں سامنے ہوجائیں تو فرمایا : ایک ہاتھ اور اس سے زیادہ نہ کریں۔ بیہقی عن ام سلمۃ وابن عمر

41209

41196- لا ينظر الله إلى المسبل يوم القيامة."طب عن أبي هريرة".
٤١١٩٦۔۔۔ ازارلٹکانے والے کی طرف اللہ تعالیٰ بنظررحمت نہیں دیکھے گا۔ طبرانی فی الکبیر عن ابوہریرہ

41210

41197- لا يقبل الله صلاة رجل مسبل إزاره."هب عن رجل من الصحابة".
٤١١٩٧۔۔۔ اللہ تعالیٰ ازارلٹکانے والے کی نماز قبول نہیں کرتا۔ بیہقی فی الشعب عن رجل عن الصحابہ

41211

41198- علامة المنافق تطويل سراويله، فمن طول سراويله حتى يدخل تحت قدميه فقد عصى الله ورسوله، ومن عصى الله ورسوله فله نار جهنم."الديلمي عن علي".
٤١١٩٨۔۔۔ منافق کی علامت شلوار کو لمبا کرنا ہے جس نے اپنی شلوار لمبی کی یہاں تک کہ اس کے دونوں قدموں کے نیچے تک پہنچ گئی تو اس نے اللہ ورسول کی نافرمانی کی اور جس نے اللہ اور اس کے رسول کی نافرمانی کی اس کے لیے جہنم کی آگ ہے۔ الدیلمی عن علی

41212

41199- ههنا ائتزر، فإن أبيت فههنا، فإن أبيت فههنا فوق الكعبين، فإن أبيت فإن الله لا يحب كل مختال فخور."حم، ك عن جابر بن سليم الهجيمي".
٤١١٩٩۔۔۔ یہاں ازار باندھا کرویہاں نہیں تو یہاں، ورنہ ٹخنوں کے اوپر پھر بھی تمہیں ناپسند ہو تو اللہ تعالیٰ ہراترانے ، فخر کرنے والے کو پسند نہیں کرتا۔ مسنداحمد، حاکم عن جابر بن سلیم الجھیمی

41213

41200- من أخذ يلبس ثوبا ليباهى به لينظر الناس إليه لم ينظر الله إليه حتى ينزعه."كر عن أم سلمة".
٤١٢٠٠۔۔۔ جو ایسا لباس پہننے لگاجس سے لوگوں سے مقابلہ کرے تاکہ لوگ اسے دیکھیں تو جب تک وہ اسے اتارنہ دے اللہ تعالیٰ اس کی طرف نہیں دیکھتے۔ ابن عساکرعن ام سلمہ

41214

41201- من لبس ثوب شهرة في الدنيا ألبسه الله تعالى ثوب مذلة يوم القيامة."حم عن ابن عمر".
٤١٢٠١۔۔۔ جس نے دنیا میں شہرت کا کپڑاپہنا اللہ تعالیٰ اسے قیامت کے روزذلت کا کپڑ اپہنائے گا۔ مسنداحمد عن ابن عمر

41215

41202- من لبس مشهورا من الثياب أعرض الله عنه يوم القيامة."طب عن أبي سعيد التيمي عن الحسن والحسين معا".
٤١٢٠٢۔۔۔ جس نے مشہورلباس پہنا اللہ تعالیٰ قیامت کے روز اس سے اعراض کرے گا۔ طبرانی فی الکبیر عن ابی سعید التیمی عن الحسن والحسین معا

41216

41203- من لبس ثوبا يباهي به ليراه الناس لم ينظر الله إليه حتى ينزعه."طب وتمام وابن عساكر عن أم سلمة، وضعف".
٤١٢٠٣۔۔۔ جس نے مقابلہ کالباس پہناتا کہ لوگ اسے دیکھیں تو جب تک اسے اتارنہ دے اللہ تعالیٰ اس کی طرف نظر رحمت سے نہیں دیکھئے گا۔ طبرنای فی الکبیر وتمام ابن عساکر عن ام سلمہ وضعف

41217

41204- لا أركب الأرجوان، ولا ألبس المعصفر، ولا ألبس القميص المكفف بالحرير؛ ألا! وطيب الرجال ريح لا لون له، وطيب النساء لون لا ريح له."حم، د ، ك عن عمران ابن حصين".
٤١٢٠٤۔۔۔ میں گہرے سرخ رنگ پر نہیں بیٹھتا نہ رنگا ہواکپڑاپہنتا ہوں اور نہ وہ قمیض پہنتا ہوں جس کی ہلکی سلائی ریشم کی ہو آگاہ رہو ! مردوں کی خوشبو، خوشبودار ہوتی ہے رنگ دار نہیں ہوتی اور عورتوں کی خوشبو پھیکی اور رنگ دارہوتی ہے۔ مسنداحمد، ابوداؤد حاکم عن عمران ابن حصین

41218

41205- لا تلبسوا الحرير، فإنه من لبسه في الدنيا لم يلبسه في الآخرة."م عن ابن الزبير" "
٤١٢٠٥۔۔۔ ریشم نہ پہنواس لیے کہ جس نے دنیا میں ریشم پہنا وہ اسے آخرت میں نہیں پہنے گا۔ مسلم عن ابن الزبیر

41219

41206- لا ينبغي هذا للمتقين يعني الحرير."حم، ق، ن عن عقبة بن عامر".
٤١٢٠٦۔۔۔ متقیوں کے لیے یہ مناسب نہیں یعنی ریشم، مسنداحمد، بیہقی، نسائی عن عقبۃ بن عامر

41220

41207- إن هذين حرام على ذكور أمتي، حل لإناثهم يعني الذهب والحرير."حم، د ن، هـ عن علي؛ هـ عن ابن عمرو".
٤١٢٠٧۔۔۔ یہ دونوں میری امت کے مردوں کے لیے حرام اور ان کی عورتوں کے لیے حلال ہیں یعنی سونا اور ریشم۔ مسنداحمد ، ابوداؤد، نسائی ابن ماجۃ عن علی ابن ماجۃ عن ابن عمرو

41221

41208- إنما يلبس الحرير في الدنيا من لا خلاق له في الآخرة."حم، ق د، ن، هـ عن عمر".
٤١٢٠٨۔۔۔ دنیا میں ریشم وہ پہنتا ہے جس کا آخرت میں کوئی حصہ نہیں۔ مسنداحمد، بیہقی، ابوداؤد، نسائی، ابن ماجۃ عن عمر

41222

41209- إن كنتم تحبون حلية الجنة وحريرها فلا تلبسوها في الدنيا."حم، ن، ك عن عقبة بن عامر".
٤١٢٠٩۔۔۔ اگر تمہیں جنت کا زیور اور اس کا ریشم پسند ہے تو انھیں دنیا میں نہ پہنو۔ مسنداحمد، نسائی، حاکم عن عقبۃ بن عامر

41223

41210- حرم لباس الحرير والذهب على ذكور أمتي وأحل لإناثهم."ت عن أبي موسى".
٤١٢١٠۔۔۔ ریشم اور سونا پہننا میری امت کے مردوں پر حرام اور ان کی عورتوں کے لیے حلال ہے۔ ترمذی عن ابی موسیٰ ، کلام۔۔۔ المعلۃ ٢٢٩۔

41224

41211- الحرير ثياب من لا خلاق له."طب عن ابن عمر".
٤١٢١١۔۔۔ ریشم اس کالباس ہے جس کا آخرت میں کوئی حصہ نہیں۔ طبرانی فی الکبیر عن ابن عمر

41225

41212- الحرير والذهب حرام على ذكور أمتي وحل لإناثهم."ق عن عقبة بن عامر وعن أبي موسى".
٤١٢١٢۔۔۔ ریشم وسونا میری امت کے مردوں پر حرام اور ان کو عورتوں کے لیے حلال ہے۔ بیہقی عن عقبۃ بن عامروعن ابی موسیٰ

41226

41213- من كان يؤمن بالله واليوم الآخر فلا يلبس حريرا ولا ذهبا."حم، طب، ك، ض عن أبي أمامة".
٤١٢١٣۔۔۔ جو اللہ تعالیٰ اور آخرت پر ایمان رکھتا ہے وہ ریشم اور سونا نہ پہنے۔ مسنداحمد طبرانی، حاکم، ضیاء عن ابی امامۃ

41227

41214- إن الله عز وجل أحل لإناث أمتي الحرير والذهب وحرمه على ذكورها."ن عن أبي موسى".
٤١٢١٤۔۔۔ اللہ تعالیٰ نے میری امت کی عورتوں کے لیے ریشم اور سونا حلال قراردیا ہے اور اسے ان کے مردوں پر حرام کیا ہے۔ نسائی عن ابی موسیٰ

41228

41215- إن الدنيا ستفتح عليكم، فيا ليت أمتي لا يلبسون الحرير."قط في الأفراد عن حذيفة".
٤١٢١٥۔۔۔ عنقریب تمہارے لیے دنیا فتح ہوگی کاش ! اس وقت میری امت ریشم نہ پہنے۔ دارقطنی فی الافراد عن حذیفۃ

41229

41216- إن عليك لباس من لا يعقل. "طب عن ابن عمر: أتى رجل رسول الله صلى الله عليه وسلم وعليه جبة سيجان مزررة بالديباج قال فذكره".
٤١٢١٦۔۔۔ حضرت ابن عمر (رض) سے روایت ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس ایک شخص آیا جس نے سبزرنگ کی گول چادر اوڑھ رکھی تھی جس پر ریشم کے بٹن لگے تھے تو آپ نے فرمایا : تم پر بےعقلوں کالباس ہے۔ طبرانی فی الکبیر عن ابن عمر

41230

41217- إن هذين حرما على ذكور أمتي وحللا لإناثهم."طب عن ابن عباس".
٤١٢١٧۔۔۔ یہ دونوں یعنی ریشم وسونا میری امت کے مردوں پر حرام اور ان کی عورتوں کے لیے حلال ہیں۔ طبرانی فی الکبیر عن ابن عباس

41231

41218- إنما يشتريه من لا خلاق له يعني الحرير."حم، طب عن حفصة رضي الله عنها".
٤١٢١٨۔۔۔ اسے ریشم کو وہ خریدتا ہے جس کا آخرت میں کوئی حصہ نہیں۔ مسنداحمد، طبرانی فی الکبیر عن حفصۃ (رض)

41232

41219- من لبس الحرير في الدنيا والديباج لم يلبسه في الآخرة، ومن شرب في آنية الذهب والفضة في الدنيا لم يشرب فيهما في الآخرة."الشافعي، ص عن عمر".
٤١٢١٩۔۔۔ جس نے دنیا میں موٹا اور باریک ریشم پہنا تو وہ اسے آخرت میں نہیں پہنے گا اور جس نے دنیا میں سونے چاندی کے برتنوں میں پیادہ آخرت میں ان میں نہیں پئے گا۔ الشافعی، سعید بن منصور عن عمر

41233

41220- من لبس ثوب حرير ألبسه الله ثوبا من نار ليس من أيامكم هذه ولكن من أيام الله الطوال."ز عن حذيفة".
٤١٢٢٠۔۔۔ جس نے ریشم پہنا اللہ تعالیٰ اسے اگ کالباس پہنائے گا اور وہ دن تمہارے دنوں کی طرح نہیں ہوں گے لیکن وہ اللہ تعالیٰ کے لیے دن ہیں۔ رزین عن حذیفۃ

41234

41221- من لبس الحرير في الدنيا لم يلبسه في الآخرة، وإن دخل الجنة لبسه أهل الجنة ولم يلبسه هو."ط والطحاوي، حب، ك، ص عن أبي سعيد".
٤١٢٢١۔۔۔ جس نے دنیا میں ریشم پہنا وہ اسے آخرت میں نہیں پہنے گا اگر وہ جنت میں داخل ہوگیا تو اہل جنت پہنیں گے لیکن وہ نہیں پہنے گا۔ ابوداؤد طیالسی والطحاوی ابن حبان، حاکم، سعید بن منصور عن ابی سعید

41235

41222- من لبس الحرير وشرب في الفضة فليس منا، ومن خبب امرأة على زوجها أو عبدا على مواليه فليس منا."طب، حل عن ابن عمر".
٤١٢٢٢۔۔۔ جس نے ریشم پہنا اور چاندی کے برتن میں پیاددہ ہمارا نہیں اور جس نے عورت کو اس کے خاوند کے برخلاف اور غلام کو اس کے آقا کے برخلاف ورغلایا وہ ہم میں سے نہیں۔ طبرانی فی الکبیر عن ابن عمر۔

41236

41223- من لبس الحرير في الدنيا حرمه أن يلبسه في الآخرة."حم عن عقبة بن عامر".
٤١٢٢٣۔۔۔ جس نے دنیا میں ریشم پہنا تو وہ آخرت میں اس کے پہنے سے محروم ہوگا۔ مسنداحمد عن عقبۃ بن عامر

41237

41224- من لبس الحرير في الدنيا لم يلبسه في الآخرة، ومن شرب الخمر في الدنيا لم يشربه في الآخرة؛ ومن شرب في آنية الذهب والفضة لم يشرب بها في الآخرة؛ لباس أهل الجنة وشراب أهل الجنة وآنية أهل الجنة."ك، كر عن أبي هريرة".
٤١٢٢٤۔۔۔ جس نے دنیا میں ریشم پہناتو وہ آخرت میں نہیں پہنے گا اور جس نے دنیا میں شراب پی وہ اسے آخرت میں نہیں پنے گا اور جس نے سونے چاندی کے برتنوں میں پیادہ آخرت میں ان میں نہیں پئے گا یہ جنتیوں کالباس، ان کا مشروب اور ان کے برتن ہیں۔ حاکم ابن عساکر عن ابوہریرہ

41238

41225- لا ينبغي هذا للمتقين."حم، خ، م ن عن عقبة بن عامر قال: أهدي لرسول الله صلى الله عليه وسلم فروج حرير فلبسه ثم نزعه قال فذكره".
٤١٢٢٥۔۔۔ حضرت عقبہ بن عامر (رض) سے روایت ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے لیے کسی نے ریشم کی قباہد یہ میں بھیجی آپ نے اسے پہن کر اتاردیا اور فرمایا : متقین کے لیے یہ مناسب نہیں۔ مسنداحمد، بخاری، مسلم، نسائی عن عقبۃ بن عامر

41239

41226- لا أرضى لك ما لا أرضى لنفسي، إني لم أكسكها لتلبسها، إنما كسوتكها لتجعلها خمرا بين الفواطم."طب عن أم هانئ".
٤١٢٢٦۔۔۔ میں جو اپنے لیے پسند نہیں کرتا وہ تمہارے لیے بھی پسند نہیں کرتا میں نے یہ چادر تمہیں نہیں پہنائی کہ تم اسے پہنو میں نے تو اس لیے تمہیں پہنائی کہ تم فاطمات کے درمیان دوپئے بناکر تقسیم کردیتے۔ طبرانی فی الکبیر عن ام ھانی

41240

41227- لا يستمتع بالحرير من كان يرجو أيام الله."حم، طب وسمويه، حل عن أبي أمامة".
٤١٢٢٧۔۔۔ جو اللہ تعالیٰ کی نعمتوں کی امید رکھتا ہے وہ ریشم سے فائدہ نہیں اٹھاتا۔ مسنداحمد، طبرانی فی الکبیر، سمویہ حلیۃ الاولیاء عن ابی امامۃ

41241

41228- لا يلبس الحرير في الدنيا إلا من لا خلاق له في الآخرة."الطحاوي، طب، وابن عساكر، ض عن أبي أسامة".
٤١٢٢٨۔۔۔ دنیا میں ریشم وہ پہنتا ہے جس کا آخرت میں کوئی حصہ نہیں۔ الطحاوی طبرانی ابن عساکر ضیاء عن امامۃ

41242

41229- من لبس الذهب من أمتي فمات وهو يلبسه حرم الله عليه ذهب الجنة، ومن لبس الحرير من أمتي فمات وهو يلبسه حرم الله عليه حرير الجنة."حم عن ابن عمر".
٤١٢٢٩۔۔۔ میری امت میں سے جس نے سونا پہنا اور پہنے ہی مرگیا تو اللہ تعالیٰ اس پر جنت کا سون احرام کردے گا اور جس نے میری لعنت میں سے ریشم پہنا اور پہنے ہی مرگیا تو اللہ تعالیٰ اس پر جنت کا ریشم حرام کردے گا۔ مسنداحمد عن ابن عمر

41243

41230- من مات من أمتي يتحلى الذهب حرم الله عليه حليته في الآخرة، ومن مات من أمتي يشرب الخمر حرم الله عليه شربها في الآخرة، ومن مات من أمتي يلبس الحرير حرم الله عليه لبسه في الآخرة. "طب " عن ابن عمرو".
٤١٢٣٠۔۔۔ میری امت میں سے جس نے سونے کا زیورپہنا اور مرگیا تو اللہ تعالیٰ آخرت سے اسکازیورحرام کردے گا، اور جس نے میری امت میں سے شراب پی تو اللہ تعالیٰ آخرت میں اس کا پینا اس پر حرام کردے گا اور میری امت میں سے کوئی ریشم پہنے مرگیا تو اللہ تعالیٰ آخرت میں اس کا پہننا اس پر حرام کردے گا۔ طبرانی فی الکبیر عن ابن عمرو

41244

41231- لية لا ليتين."ط، حم، د ك طب هب عن أم سلمة أن النبي صلى الله عليه وسلم دخل عليها وهي تختمر قال فذكره".
٤١٢٣١۔۔۔ ایک دفعہ دوپٹہ لپیٹودودفعہ نہیں۔ ابوداؤد طیالسی مسنداحمد، ابوداؤد، حاکم طبرانی فی الکبیر بیہقی فی الشعب عن ام سلمہ (رض) فرماتی ہیں کہ وہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آئیں انھوں نے دوپٹہ اوڑھ رکھا تھا اس پر آپ نے ارشاد فرمایا۔ )

41245

41232- من تحلى ذهبا أو حلى أحدا من ولده مثل خربصيصة 1 أو عين جرادة كوي به يوم القيامة."طب - عن أسماء بنت يزيد".
٤١٢٣٢۔۔۔ جس نے سونے کا زیور خود پہنایا اپنی اولاد میں سے کسی کو پہنایا چاہے وہ ریت کے چمکتے ذرہ یانڈی کی آنکھ برابر ہو توا سے قیامت کے روز اس سے داغا جائے گا۔ طبرانی فی الکبیر عن اسماء بنت یزید

41246

41233- من تحلى أو حلى بخربصيصة من ذهب كوي يوم القيامة."طب - عن عبد الرحمن بن غنم".
٤١٢٣٣۔۔۔ جس نے ریت کے چمکتے ذرہ کے برابر بھی سونے کا زیور خود پہنایا کسی نرینہ بچہ کو پہنایا تو اسے قیامت کے روز اسے داغا جائے گا۔ طبرانی فی الکبیر عن عدالرحمن بن غنم

41247

41234- من حلى نفسه أو شيئا من سلاحه بمثل عين الجرادة من ذهب كوي به يوم القيامة."الديلمي - عن قيس بن عبادة".
٤١٢٣٤۔۔۔ جس نے اپنے آپ کو یا اپنے کسی ہتھیار کو سونے کی ریت کے چمکتے ذرہ کی مقدار سجایا تو اسے قیامت کے روز اس سے داغا جائے گا۔ الدیلمی عن قیس بن عبادۃ
مردوں کا عورتوں کی شکل و صورت اور عورتوں کا مردوں کی وضع قطع اختیار کرنے کی ممانعت

41248

41235- لعن الله الرجل يلبس لبسة المرأة، والمرأة تلبس لبسة الرجل. "د " ك - عن أبي هريرة".
٤١٢٣٥۔۔۔ اس مرد پر اللہ تعالیٰ کی لعنت ہو جو عورت کا سالباس پہنے اور اس عورت پر جومردکاسالبا پہنے۔ ابوداؤد حاکم عن ابوہریرہ

41249

41236- لعن الله المخنث من الرجال والمترجلات من النساء. "خ د، ت - عن ابن عباس".
٤١٢٣٦۔۔۔ اس مرد پر اللہ کی لعنت ہو جو عورت کی صورت اختیار کرے اور اس عورت پر جو مرد کی وضع بنائے۔ بخاری، ابوداؤد ترمذی عن ابن عباس

41250

41237- ليس منا من تشبه بالرجال من النساء ولا من تشبه بالنساء من الرجال."حم - عن ابن عمرو".
٤١٢٣٧۔۔۔ وہ ہم میں سے نہیں جو عورت مردوں کی مشابہت اختیار کرے اور جو مرد عورتوں کی مشابہت اختیار کرے۔ مسنداحمد عن ابن عمرو

41251

41238- ذيل المرأة شبر."هق - عن أم سلمة وعن ابن عمر".
٤١٢٣٨۔۔۔ عورت کے لباس کی ٹخنوں سے نیچے لمبائی ایک بالشت ہے۔ بیہقی فی السنن عن ام لسلمۃ وعن ابن عمر

41252

41239- ذيلك ذراع."هـ عن أبي هريرة".
٤١٢٣٩۔۔۔ تمہارے دلہن کی لمبائی ایک ہاتھ ہے۔ ابن ماجۃ عن ابوہریرہ

41253

41240- لية لا ليتين."حم، د، ك - عن أم سلمة" مر عزوه برقم 41231.
٤١٢٤٠۔۔۔ دوپٹہ کو ایک دفعہ لپیٹو، دودفعہ نہیں۔ مسنداحمد، ابوداؤد حاکم عن ام سلمۃ

41254

41241- اجعل صديعها 3 قميصا وأعط صاحبتك صديعا، مرها تجعل تحتها شيئا لئلا يصف هذا."ك - عن دحية".
٤١٢٤١۔۔۔ اس کے دوٹکڑے کرلو ایک کی قمیض بنالو اور ایک اپنی بیوی کودے دو اور اسے کہو کہ وہ اس کی قمیض بنالے تاکہ جسم نمایاں نہ ہو۔ حاکم عن دحیۃ

41255

41242- اصدعها صدعين، فاقطع أحدهما قميصا، وأعط الآخر امرأتك تعتجر به، وأمر امرأتك أن تجعل تحته ثوبا لا يصفها."د هب، ك، ق - عن دحية بن خليفة".
٤١٢٤٢۔۔۔ اس کے دوٹکڑے کاٹ لو ایک کی قمیض پیوندلو اور ایک حصہ اپنی کی دے دو وہ اس کی اوزھنی بنالے، اور اپنی بیوی سے کہنا کہ وہ اس کی قمیض بنالے تاکہ اس کا جسم نمایاں نہ ہو۔ ابوداؤد، بیہقی فی الشعب ، حاکم، بیہقی عن دحیۃ بن خلیفہ

41256

41243- ذيول النساء شبر، قيل: إذا تبدو أقدامهم! قال: فذراع، لا يزدن عليه."حم - عن أم سلمة".
٤١٢٤٣۔۔۔ عورتوں کے دامن کی لمبائی ایک بالشت ہو کسی نے کہا : اگر ان کے پاؤں ظاہر ہوجائیں آپ نے فرمایا : تو ایک ہاتھ کرلیں اس سے زیادہ نہ بڑھائیں۔ مسنداحمد عن ام سلمۃ

41257

41244- يرحم الله المتسرولات."عق عن مجاهد قال: بلغني أن امرأة سقطت عن دابتها فانكشفت عنها ثيابها والنبي صلى الله عليه وسلم قريب منها، فقيل: إن عليها سراويل قال - فذكره".
٤١٢٤٤۔۔۔ اللہ تعالیٰ ان عورتوں پر رحم کرے جو شلوار پہنچتی ہیں۔ عقیلی فی الضعفاء عن مجاہد قال کہ مجھے یہ بات پہنچی کہ ایک عورت سواری سے گرگئی تو اس کے کپڑے کھل گئے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) قریب میں تھے کسی نے آپ سے کہا کہ اس نے شلوار پہن رکھی تھی آپ نے فرمایا۔ کلام۔۔۔ امشتھر ١٣٧۔

41258

41245- يرحم الله المتسرولات من أمتي! يرحم الله المتسرولات من أمتي! يرحم الله المتسرولات من أمتي! يا أيها الناس اتخذوا السراويلات، فإنها من أستر ثيابكم، وخذوا بها نساءكم إذا خرجن."عد، عق، والخليلي في مشيخته، ومحمد بن الحسين بن عبد الملك البزار في فوائده؛ وقال أبو حاتم: هذا حديث منكر، وأورده ابن الجوزي في الموضوعات".
٤١٢٤٥۔۔۔ اللہ تعالیٰ میری امت کی شلوار پہننے والی عورتوں پر رحم کرے اللہ تعالیٰ میری امت کی شلوار پہننے والی عورتوں پر رحم کرے اللہ تعالیٰ میری امت کی ان عورتوں پر رحم کرے جو شلوار پہنتی ہیں۔ لوگو ! شلواریں بنایا کرو کیونکہ یہ تمہارا سب سے باپردہ لباس ہے اور اسے اپنی عورتوں کو پہنایا کروجب وہ باہر نکلیں۔ ابن عدی، عقیلی فی الضعفاء والخلیلی فی مشیختہ ومحمد بن الحسین بن عبدالملک البزارفی فوائدہ، وقال ابوحاتم ھذاحدیث منکرو اور دہ ابن الجوزی فی الموضوعات

41259

41246- يرحم الله المتسرولات في النساء."قط في الأفراد عن أبي هريرة".
٤١٢٤٦۔۔۔ آسانی میں شلوار پہننے والی عورتوں پر اللہ رحم کرے۔ دارقطنی فی الافراد عن ابوہریرہ

41260

41247- رحم الله المتسرولات من أمتي."ك في تاريخه، هب - عن أبي هريرة".
٤١٢٤٧۔۔۔ اللہ تعالیٰ میری امت کی ان عورتوں پر رحم کرے جو شلوار پہنتی ہیں۔ حاکم فی تاریخہ، بیہقی عن ابوہریرہ

41261

41248- ألا كسوتها بعض أهلك؟ فإنه لا بأس بذلك للنساء - يعني المعصفر."هـ - عن عمرو بن شعيب عن أبيه عن جده".
٤١٢٤٨۔۔۔ تم نے اپنے کسی گھروالے کو یہ کپڑاکیوں نہ پہنا دیا کیونکہ عورتوں کو اس کے استعمال میں کوئی حرج نہیں۔ یعنی رنگدار کپڑا ابن ماجۃ عن عمروبن شعیب عن ابید عن جدہ

41262

41249- أبلي وأخلقي! ثم أبلي وأخلقي! ثم أبلي وأخلقي."خ د - عن أم خالد بنت سعيد قالت: أتيت رسول الله صلى الله عليه وسلم وعلي قميص أصفر قال - فذكره؛ طب والبغوي والبارودي، ك عن خالد بن سعيد بن العاص".
٤١٢٤٩۔۔۔ ام خالد بنت سعید (رض) سے روایت ہے فرماتی ہیں میں نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آئی اور میں نے زردرنگ کی قمیض پہن رکھی تھی آپ نے فرمایا : اسے پہن کر بوسیدہ اور پرانا کروا سے بوسیدہ اور پرانا کروا سے بوسیدہ اور پرانا کرو۔ بخاری ابوداؤد عن ام خالد بنت سعید طبرانی فی الکبیر والبغوی ولب اور دی، حاکم عن خالد بن سعید بن العاص

41263

41250- أبلى وتبقين."ابن قانع 3 عنه".
٤١٢٥٠۔۔۔ پرانا کرو اور تم باقی رہو۔ ابن قانع عنہ

41264

41251- أجيفوا أبوابكم، وأكفئوا آنيتكم، وأوكئوا أسقيتكم، وأطفئوا سروجكم، فإنه لم يؤذن لهم بالتسور عليكم."حم عد عن أبي أمامة".
٤١٢٥١۔۔۔ رات میں اپنے دروازے بند کرلو برتنوں کو ڈھک دومشکیزوں پر بندھن لگادوچراغ بجھا دو ، اس لیے کہ انھیں جنات و شیطان لودیوار پھلانک کر تمہارے پاس آنے کی اجازت نہیں۔ مسنداحمد، ابن عدی عن ابی امامۃ، کلام ذخیرۃ الحفاظ ١٠٥ ضعیف الجامع ١٥٥

41265

41252- إذا سمعتم نباح الكلب ونهيق الحمير بالليل فتعوذوا بالله من الشيطان، فإنهن يرين ما لا ترون، وأقلوا الخروج إذا هدأت الرجل، فإن الله عز وجل يبث في ليله من خلقه ما يشاء، وأجيفوا الأبواب واذكروا اسم الله عليها، فإن الشيطان لا يفتح بابا أجيف وذكر اسم الله عليه، وغطوا الجرار، وأوكئوا القرب، وأكفئوا الآنية."حم، خد، د حب، ك - عن جابر".
٤١٢٥٢۔۔۔ رات کے وقت جب تم کتے کی بھوں اور گدگے کی رینک سنوتو شیطان سے اللہ تعالیٰ کی پناہ مانگو کیونکہ یہ جانور وہ چیزیں دیکھتے ہیں جو تم نہیں دیکھتے اور جب قدموں کی چاپ رک جائے تو باہرنکلنا کم کردو کیونکہ اللہ تعالیٰ رات کے وقت اپنی مخلوق میں سے جو چاہتا ہے انھیں پھیلاتا ہے بسم اللہ پڑھ کر دروازے بند کرلو کیونکہ شیطان وہ دروازہ کھول نہیں سکتا جسے بسم اللہ کہہ کر بند کیا گیا ہوگھڑوں کو ڈھانپ دو اور مشکیزوں پر بندھن لگا دو اور برتن اوندھے کردو۔ مسنداحمد، بخاری فی الادب ، ابوداؤد ابن حبان حاکم عن جابر

41266

41253- إذا أخذت مضجعك من الليل فاقرأ {قُلْ يَا أَيُّهَا الْكَافِرُونَ} [الكافرون:] ثم نم على خاتمتها، فإنها براءة من الشرك. "حم، د ت، ك، هب - عن نوفل بن معاوية؛ ن والبغوي وابن قانع والضياء عن جبلة بن حارثة".
٤١٢٥٣۔۔۔ رات جب تم اپنے بستر پر آؤ تو کہا کرو، قل یالہ یھا الکافرون، اور اسے مکمل پڑھ کر سوجایا کرو اس واسطے کہ یہ شرک سے برأت ہے۔ مسنداحمد ابوداؤد، ترمذی، حاکم بیہقی فی الشعب عن نوفل بن معاویہ، نسائی والبغوی وابن قانع والضیاء عن جبلۃ بن حارثۃ

41267

41254- أتاني جبريل فقال: إن عفريتا من الجن يكيدك، فإذا أويت إلى فراشك فاقرأ آية الكرسي. "ابن أبي الدنيا في مكايد الشيطان - عن الحسن مرسلا".
٤١٢٥٤۔۔۔ میرے پاس جبرائیل آئے اور کہا ایک دیو آپ کے خلاف تدبیر کررہا ہے سو جب آپ اپنے بستر پر آئیں تو آیت الکرسی پڑھ لیاکریں۔ ابن ابی الدنیا فی مکاید الشیطان عن الحسن مرسلا، کلام۔۔۔ ضعیف الجامع ٧٣۔

41268

41255- إذا أتيت مضجعك فتوضأ وضوءك للصلاة ثم اضطجع على شقك الأيمن ثم قل "اللهم! أسلمت وجهي إليك، لا ملجأ ولا منجا منك إلا إليك، اللهم! آمنت بكتابك الذي أنزلت، ونبيك الذي أرسلت" فإن مت من ليلتك فأنت على الفطرة، واجعلهن آخر ما تتكلم به. "حم، ق " عن البراء".
٤١٢٥٥۔۔۔ جب تم اپنے بستر پر آتے ہو تو وضو اس طرح کرلیا کرو جیسے نماز کے لیے ہوتا ہے پھر اپنے دائیں پہلو پر لیٹ کر کہا کرو : اے اللہ ! میں نے اپنا چہرہ آپ کے سامنے جھکادیا آپ کےعلاوہ نہ کوئی پناہ نہ نجات کی جگہ ہے ہے تو بس آپ کے پاس میں آپ کی اس کتاب پر ایمان لایا جو آپ نے نازل فرمائی اور آپ کے اس نبی پر جسے آپ نے بھیجا پس اگر تم اس رات مرگئے تو فطرت پر تمہاری موت ہوگی اور یہ دعا تمہارا آخری کلام ہو۔ مسنداحمد بیہقی ابوداؤد، ترمذی، نسائی عن البراء

41269

41256- إذا أخذ أحدكم مضجعه ليرقد فليقرأ بأم الكتاب وسورة، فإن الله يوكل به ملكا يهب معه إذا هب."ابن عساكر عن شداد بن أوس".
٤١٢٥٦۔۔۔ جب تم میں سے کوئی سونے کے لیے بستر پر آئے تو سورة فاتحہ اور ایک سورة پڑھ لیا کرے کیونکہ اللہ تعالیٰ اس کے ساتھ ایک فرشتہ مقرر کردیتا ہے جو اس کے ساتھ حرکت کرتا ہے جب وہ حرکت کرتا ہے۔ ابن عساکر عن شداد بن اوس، کلام۔۔۔ ضعیف الجامع ٣٠٥، الضعیفہ ١٥٣٧۔

41270

41257- إذا أخذت مضجعك فاقرأ سورة الحشر، إن مت مت شهيدا."ابن السني في عمل يوم وليلة - عن أنس".
٤١٢٥٧۔۔۔ جب تم اپنے بستر پر آؤ توسورہ حشرپڑھ لیاکرو اگر تم مرگئے تو شہادت کی موت مروگے۔ ابن السنی فی عمل یوم ولیلۃ عن انس، کلام، ضعیف الجامع ٣٠٧۔

41271

41258- إذا اضطجع أحدكم على جنبه الأيمن ثم قال "اللهم! أسلمت نفسي إليك، ووجهت وجهي إليك، وألجأت ظهري إليك وفوضت أمري إليك، لا ملجأ منك إليك، أؤمن بكتابك وبرسولك" فإن مات من ليلته دخل الجنة."ت " ن والضياء - عن رافع بن خديج".
٤١٢٥٨۔۔۔ جب تم میں سے کوئی اپنے دائیں پہلو پر لیٹے پھر کہے : اے اللہ میں نے اپنے آپ کو آپ کے سامنے فرمان برداری کے لیے جھکا دیا اور اپنے چہرہ کو آپ کی طرف متوجہ کردیا اور اپنی پیٹھ کو آپ کی پناہ میں کردیا اور اپنا کام آپ کے سپرد کردیاپناہ گاہ صرف آپ کے پاس ہے میں آپ کی کتاب اور آپ کے نبی پر ایمان لاتا ہوں پس اگر وہ اسی رات مرگیا تو جنت میں داخل ہوگا۔ ترمذی، نسائی والضیاء عن رافع بن خدیج، کلام ۔۔۔ ضعیف الترمذی ٦٧٣، ضعیف الجامع ٣٨١۔

41272

41259- إذا أويت إلى فراشك فقل "اللهم رب السماوات السبع وما أظلت! ورب الأرضين وما أقلت! ورب الشياطين وما أضلت! كن لي جارا من شر خلقك كلهم جميعا، وأن يفرط علي أحد منهن أو أن يبغي، عز جارك، وجل ثناؤك، ولا إله غيرك، ولا إله إلا أنت"."ت عن بريدة".
٤١٢٥٩۔۔۔ جب تم اپنے بستر پر آؤ توکہو : اے سات آسمانوں اور جو کچھ ان کے سائے تلے ہے ان کے رب اور زمینوں اور جو کچھ ان میں ہے ان کے رب اے شیطانوں اور جنہیں یہ گمراہ کریں ان کے رب اپنی تمام مخلوق کے شر سے میرا پڑوس بن جائیں اور یہ کہ ان میں سے کوئی مجھ پر ظلم یا زیادتی کرے آپ کا پڑوس بڑا غالب ہے اور آپ کی تعریف بڑی عالی شان ہے اور آپ کے سوا کوئی معبود نہیں معبودصرف آپ ہی ہیں۔ ترمذی عن زیدہ کلام۔۔۔ ضعیف الجامع ٤٠٨۔

41273

41260- إذا أويت إلى فراشك فقل "الحمد لله الذي من علي فأفضل، والحمد لله رب العالمين رب كل شيء وإله كل شيء، أعوذ بك من النار"."البزار - عن بريدة".
٤١٢٦٠۔۔۔ جب اپنے بستر پر آؤ تو کہا کرو تمام تعریفیں اللہ کے لیے جس نے مجھ پر اپنا بڑا فضل و کرم کیا اور تمام تعریفیں اللہ کے لیے جو تمام جہانوں اور ہرچیز کا رب اور ہرچیز کا معبود ہے میں آگ سے آپ کی پناہ مانگتاہوں۔ البزار عن بریدۃ، کلام۔۔۔ ضعیف الجامع ٤٠٧۔

41274

41261- إذا أويت إلى فراشك فقل "باسمك اللهم وضعت جنبي، طهر لي قلبي، وطيب كسبي، واغفر ذنبي"."ابن السني في عمل يوم وليلة - عن ابن عباس".
٤١٢٦١۔۔۔ جب تم اپنے بستر پر آؤ تو کہو : اے اللہ ! میں نے آپ کے نام کے ساتھ اپنا پہلو رکھا میرا دل پاک کردے، میری کمائی پاک بنادے اور میرے گناہ بخش دے۔ ابن السنی فی عمل یو ولیلۃ عن ابن عباس، کلام ۔۔۔ ضعیف الجامع ٤٠٩، الضعیفہ ٢٣٩٨۔

41275

41262- إذا قام أحدكم عن فراشه ثم رجع إليه فلينفضه بصنفة إزاره ثلاث مرات، فإنه لا يدري ما خلفه عليه بعده، وإذا اضطجع فليقل "باسمك ربي وضعت جنبي وبك أرفعه، فإن أمسكت نفسي فارحمها، وإن أرسلتها فاحفظها بما يحفظ به عبادك الصالحين" فإذا استيقظ فليقل "الحمد لله الذي عافاني في جسدي، ورد علي روحي، وإذن لي بذكره"."ت عن أبي هريرة".
٤١٢٦٢۔۔۔ جب تم میں سے کوئی بستر سے اٹھے اور پھر واپس آئے تو اپنے بستر کو اپنے ازار کے پلو سے تین بار جھاڑلے اس لیے کہ اسے پتہ نہیں کہ اس کی عدم موجودگی میں بستر پر کیا آیا اور جب لیٹے توک ہے : میرے رب تیرے نام سے میں نے اپنا پہلو رکھا اور تیری مدد سے ہی اسے اٹھاؤں گا اگر تو میری روح کو روک لے تو اسپررحم کرنا اور اگر اسے واپس چھوڑدے تو اس کی اس طرح حفاظت کرنا جی سے اپنے نیک بندوں کی حفاظت کرتا ہے اور جب بیدار ہو تو یوں کہے : تمام تعریفیں اللہ کے لیے جس نے میری جسم کو عافیت میں رکھا اور میری روح واپس لوٹادی اور مجھے اپنے ذکر کی اجازت دی۔ ترمذی عن ابوہریرہ

41276

41263- إذا نمتم فأطفئوا سرجكم، فإن الشيطان يدل مثل هذه على هذا فيحرقكم."د حب، ك، هب - عن ابن عباس".
٤١٢٦٣۔۔۔ جب تم سونے لگوتو اپنے چراغ بجھادو کیونکہ شیطان اس چوہے جیسے کو اس چراغ کی راہ بتا دیتا ہے یوں وہ تمہیں آگ لگادے گا۔ ابوداؤد، ابن حبان، حاکم، بیہقی عن ابن عباس

41277

41264- أغلقوا أبوابكم، وخمروا آنيتكم، وأطفئوا سرجكم وأوكئوا أسقيتكم؛ فإن الشيطان لا يفتح بابا مغلقا، ولا يكشف غطاء، ولا يحل وكاء، وإن الفويسقة تضرم البيت على أهله."حم، م " د ت - عن جابر".
٤١٢٦٤۔۔۔ اپنے دروازے بند کرلیا کرو، برتن ڈھک دیا کرو، اور اپنے چراغ بجھا دیا کرو اپنے مشکیزوں پر بندھن لگادیا کرو کیونکہ شیطان بند دروازے کو نہیں سکتا اور نہ کسی ڈھکن کو ہٹاسکتا ہے اور نہ کوئی بندھن کھول سکتا ہے اور چوہا گھر کو گھروالوں پر بھسم کردیتا ہے۔ مسنداحمد، مسلم، ابوداؤد، ترمذی عن جابر

41278

41265- اقرأ "قل يا أيها الكافرون" عند منامك، فإنها براءة من الشرك."هب - عن أنس".
٤١٢٦٤۔۔۔ اپنے سونے کے وقت سورة الکافرون پڑھاکرو کیونکہ وہ شرک سے برأت ہے۔ بیہقی فی الشعب عن انس

41279

41266- من أراد أن ينام على فراشه من الليل فنام على يمينه ثم قرأ "قل هو الله أحد" مائة مرة فإذا كان يوم القيامة يقول له الرب تعالى: يا عبدي! ادخل على يمينك الجنة."ت عن أنس".
٤١٢٦٦۔۔۔ جو کوئی رات کے وقت اپنے بستر پر سوناچا ہے وہ دائیں کروٹ سوئے پھر سو مرتبہ سورة اخلاص، قل ھواللہ احد، پڑھے قیامت کے روز اللہ تعالیٰ اس سے فرمائے گا : میرے بندے ! اپنی دائیں جانب سے جنت میں داخل ہوجا۔ ترمذی عن انس، کلام۔۔۔ ضعیف الترمذی ٥٥٢، ذخیرۃ الحفاظ ٥٠٠۔

41280

41267- أمرني جبريل أن لا أنام إلا على قراءة "حم" السجدة و {تَبَارَكَ الَّذِي بِيَدِهِ الْمُلْكُ} ."فر عن علي وأنس".
٤١٢٦٧۔۔۔ مجھے جبرائیل (علیہ السلام) نے حکم دیا کہ میں حم سجدہ اور تبارک الذی پڑھے بغیر نہ سوؤں۔ فردوس عن علی وانس ، کلام۔۔۔ ضعیف الجامع ١٢٦٨، الضعیفۃ ٢٤١٢۔

41281

41268- اتقي الله يا فاطمة! وأدي فريضة ربك، واعملي عمل أهلك، وإذا أخذت مضجعك فسبحي ثلاثا وثلاثين، واحمدي ثلاثا وثلاثين، وكبري أربعا وثلاثين، فتلك مائة، فهي خير لك من خادم."د عن علي "
٤١٢٦٨۔۔۔ اے فاطمہ ! اللہ تعالیٰ سے ڈرتی رہو اپنے رب کا عائد کردہ فریضہ ادا کرتی اور اپنے گھروالوں کا کام کرتی رہو، جب سونے لگو تو تینتیس ٣٣ بار سبحان اللہ، تینتیس ٣٣ بار الحمد للہ اور چونتیس ٣٤ بار اللہ اکبر جو کل شمار ہوگیا کہہ لیاکرو، یہ تمہارے لیے خادم سے بہتر ہے۔ ابوداؤد عن علی، کلام۔۔۔ ضعیف الجامع ١٢٩۔

41282

41269- إن هذه ضجعة لا يحبها الله."حم، ت " ك عن أبي هريرة".
٤١٢٦٩۔۔۔ پیٹ کے بل یہ ایساسونا ہے جسے اللہ پسند کرتا۔ مسنداحمد، ترمذی حاکم عن ابوہریرہ

41283

41270- إن هذه ضجعة يبغضها الله يعني الاضطجاع على البطن."حم، د " هـ عن قيس الغفاري".
٤١٢٧٠۔۔۔ پیٹ کے بل سونا ایسالیٹنا ہے جو اللہ تعالیٰ کو پسند نہیں۔ مسنداحمد، ابوداؤد، ابن ماجۃ عن قیس الغفاری

41284

41271- ألا أدلك على ما هو خير لك من خادم! تسبحين الله ثلاثا وثلاثين، وتحمدين ثلاثا وثلاثين، وتكبرين أربعا وثلاثين حين تأخذين مضجعك."م عن أبي هريرة" "
٤١٢٧١۔۔۔ کیا میں تمہیں خادم سے بہترین چیز نہ بتاؤں ! سونے کے وقت تینتیس ٣٣ بار سبحان اللہ تینتیس ٣٣ بار الحمد للہ اور چونتیس ٣٤ بار اللہ اکبرکہہ لیا کرومسلم عن ابوہریرہ

41285

41272- ألا أدلكما على خير مما سألتماه! إذا أخذتما مضاجعكما فكبرا الله أربعا وثلاثين، واحمدا الله ثلاثا وثلاثين، وسبحا ثلاثا وثلاثين؛ فإن ذلك خير لكما من خادم."حم، ق " د، ت عن علي".
٤١٢٧٢۔۔۔ کیا جو چیز تم دونوں نے مانگی ہے میں تمہیں اس سے بہتر چیز نہ بتاؤں، جب تم سونے لگوتو چونتیس ٣٤ بار اللہ اکبر تینتیس ٣٣ بار الحمد للہ اور تینتیس ٣٣ بار سبحان اللہ کہہ لیا کرو یہ تمہارے لیے خادم سے بہتر ہے۔ مسنداحمد، بیہقی، ابوداؤد، ترمذی عن علی

41286

41273- ألا أعلمك كلمات تقولها إذا أويت إلى فراشك! فإذا مت من ليلتك مت على الفطرة، وإن أصبحت أصبحت وقد أصبت خيرا، تقول "اللهم! أسلمت نفسي إليك، ووجهت وجهي إليك، وفوضت أمري إليك، رغبة ورهبة إليك، وألجأت ظهري إليك، لا ملجأ ولا منجأ منك إلا إليك، آمنت بكتابك الذي أنزلت ونبيك الذي أرسلت"."ت، ن عن البراء".
٤١٢٧٣۔۔۔ کیا میں تمہیں ایسے کلمات نہ سکھاؤں جنہیں تم کہا کروجب اپنے بستر پر آؤ اگر تم اس رات مرگئے توفطرت اسلام پر مروکے اور اگر زندہ حالت میں تم نے صبح کی تو بھلائی کی حالت میں صبح ہوگی کہا کرو : اللھم اسلمت نفسی الیک ووجھت وجھی الیک وفوضت امری الیک رھبۃ الیک (آپ کی رغبت اور آپ سے خوف کرتے ہو) والجات طھری الیک لاملجا ولا منجا منک الا الیک، امنت بکتا بک الذی انزلت ونبیک الذی ارسلت ، ترمذی، نسائی عن البراء

41287

41274- من أوى إلى فراشه طاهرا يذكر الله تعالى حتى يدركه النعاس لم يتقلب ساعة من الليل يسأل الله شيئا من خير الدنيا والآخرة إلا أعطاه الله إياه."ت 3 عن أبي أمامة".
٤١٢٧٤۔۔۔ جو وضوکرکے اپنے بسترپر اللہ تعالیٰ کا ذکر کر تا ہوا آئے یہاں تک اسے نیند آنا شروع ہوجائے رات کی جس گھڑی میں بھی وہ کروٹ بدلتے اللہ تعالیٰ سے دنیا و آخرتکی جس بھلائی کا سوال کرے گا اللہ تعالیٰ اسے عطاکرے گا۔ ترمذی عن ابی امامۃ، کلام۔۔۔ ضعیف الترمذی ٧٠٧، ضعیف الجامع ٥٤٩٦۔

41288

41275- من قال حين يأوي إلى فراشه "أستغفر الله الذي لا إله إلا هو الحي القيوم وأتوب إليه، ثلاث مرات غفر الله له ذنوبه وإن كانت مثل زبد البحر، وإن كانت عدد ورق الشجر، وإن كانت عدد رمل عالج " وإن كانت عدد أيام الدنيا."حم، ت عن أبي سعيد".
٤١٢٧٥۔۔۔ جو اپنے بسترپر آتے وقت کہے : میں اللہ تعالیٰ سے معافی کا سوال کرتا ہوں جس کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں وہ زندہ اور سب کو تھامنے والا ہے میں اس کی طرف رجوع کرتا ہوں تین مرتبہ کہہ لے تو اللہ تعالیٰ اس کے گناہ بخش دے گا اگرچہ وہ سمندر کی جھاگ کے برابر ہوں درختوں کے پتوں اور ریت کے ٹیلوں کے ذرات کے برابر ہوں، اگرچہ دنیا کے دنوں کے برابر ہوں۔ مسنداحمد ، ترمذی عن ابی سعیدکلام۔۔۔ ضعیف الترمذی ٦٧٤، ضعیف الجامع ٥٧٢٨۔

41289

41276- إذا اضطجعت فقل "بسم الله، أعوذ بكلمات الله التامة من غضبه وعقابه، ومن شر عباده، ومن همزات الشياطين وأن يحضرون"."أبو نصر السجزي في الإبانة عن ابن عمر".
٤١٢٧٦۔۔۔ جب تولیٹنے لگے تو کہا کر : اللہ کے نام سے شروع کرتا ہوں میں اللہ تعالیٰ کے غضب اس کے عذاب اس کے بلاؤں کے شر اور شیاطین کے گروہ سے اور ان کے حاضر ہونے سے اللہ تعالیٰ کے کلمات کی پناہ چاہتاہوں۔ ابونصر الجزی فی الابانۃ عن ابن عمر، کلام۔۔۔ ضعیف الجامع ٣٨٢۔

41290

41277- إذا أوى أحدكم إلى فراشه فلينفضه بداخلة إزاره، فإنه لا يدري ما خلفه عليه، ثم ليضطجع على شقه الأيمن، ثم ليقل "باسمك ربي وضعت جنبي وبك أرفعه، وإن أمسكت نفسي فارحمها، وإن أرسلتها فاحفظها بما تحفظ به عبادك الصالحين"."ق د عن أبي هريرة".
٤١٢٧٧۔۔۔ جب تم میں سے کوئی اپنے پر آئے تو اسے اپنے ازار کے اندرونی حصہ سے جھاڑلے اس لیے کہ اسے پتہ نہیں کہ اس کی مددموجودگی میں اس پر کیا آیا پھر اپنی دائیں کروٹ لیٹ جائے پھر کہے : میرے رب ! میں نے تیرے نام کے ذریعہ اپنا پہلو رکھا اور اسی کے ذریعہ اسے اٹھاؤں گا سو اگر آپ نے میری روح کو روک لیا تو اس پر رحم فرمایئے اور اگر اسے واپس بھیج دیاتو اس کی ایسے حفاظت فرمایئے گا جیسے آپ اپنے نیک بندوں کی حفاظت کرتے ہیں۔ بیہقی ابوداؤد عن ابوہریرہ

41291

41278- إذا نمتم فأطفئوا المصباح، فإن الفأرة تأخذ الفتيلة فتحرق أهل البيت، وأغلقوا الأبواب، وأوكئوا الأسقية، وخمروا الشراب."طب، ك عن عبد الله بن سرجس".
٤١٢٧٨۔۔۔ جب تم سونے لگوترچراغ بجھادو، کیونکہ چوہاقتیلہ نکال کر گھروالوں کو جلا دیتا ہے اور دروازے بند کرلو، اور مشکیزوں پر ندھن لگادو، اور پینے کی چیزیں ڈھک دو ۔ طبرانی فی الکبیر حاکم عن عبداللہ بن سرجس

41292

41279- إذا وضعت جنبك على الفراش وقرأت فاتحة الكتاب و "قل هو الله أحد" فقد أمنت من كل شيء إلا الموت."البزار عن أنس".
٤١٢٧٩۔۔۔ جب بسترپرتم اپنا پہلو رکھو اور سورۃ فاتحہ اور، قل ھواللہ احد، پڑھ لیا تو سوائے موت کے تم ہر نقصان سے محفوظ رہوگے۔ البرارعن انس، کلام۔۔۔ الاتقان ١١٧٣، ضعیف الجامع ٧٢٢۔

41293

41280- أطفئوا المصابيح إذا رقدتم، وأغلقوا الأبواب، وأوكئوا الأسقية، وخمروا الطعام والشراب ولو بعود تعرضه عليه."خ عن جابر".
٤١٢٨٠۔۔۔ جب سونے لگو تو چراغ بجھالیا کرو، دروازے بند کرلیا کرو، مشکیزوں بندھن لگالیا کرو، کھانے پینے کی چیزیں ڈھک لیاکروآکرچہ ایک لکڑی اس کے اوپر دھردو۔ بخاری عن جابر

41294

41281- إن هذه النار إنما هي عدو لكم، فإذا نمتم فأطفئوها عنكم."هـ, ق عن أبي موسى"
٤١٢٨١۔۔۔ یہ آگ تمہاری دشمن ہے لہٰذا جب تم سونے لگوتو اسے بجھادیا کرو۔ ابن ماجۃ بیہقی فی الشعب عن ابی موسیٰ

41295

41282- النار عدو فاحذروها."حم عن ابن عمر".
٤١٢٨٢۔۔۔ آگ دشمن ہے اس سے بچ کررہو۔ مسنداحمد، عن ابن عمر

41296

41283- خمروا الآنية، وأوكئوا الأسقية، وأجيفوا الأبواب، واكفتوا 3 صبيانكم عند المساء، فإن للجن انتشارا وخطفة، وأطفئوا المصابيح عند الرقاد، فإن الفويسقة ربما اجترت الفتيلة فأحرقت أهل البيت."خ عن جابر".
٤١٢٨٣۔۔۔ برتن ڈھانپ دو ، مشکیزوں پر بندھن لگادو دروازے بند کرلو اور شام مغرب کے وقت اپنے بچوں کو اپنے ساتھ لگالو (کیونکہ اس وقت) جن اور اچک لے جانے والے پھیل جاتے ہیں۔ سوتے وقت چراغ گل کردیا کرو کیونکہ چوہابسا اوقات فتیلہ کھنچ لیتا ہے اور کھروالوں کو جا دیتا ہے۔ بخاری عن جابر

41297

41284- الطاهر النائم كالصائم القائم."عن عمرو بن حريث".
٤١٢٨٤۔۔۔ باوضوسونے والارات کو قیام کرنے والے روزہ دار کی طرح ہے۔ عن عمروبن حریث

41298

41285- غطوا الإناء وأوكئوا السقاء، فإن في السنة ليلة ينزل فيها وباء لا يمر بإناء لم يغط ولا سقاء لم يوك إلا وقع فيه من ذلك الوباء."حم، م عن جابر".
٤١٢٨٥۔۔۔ برتن ڈھانپ دومشکیزوں کے بندھن لگادو کیونکہ سال میں ایک رات ایسی ہوتی ہے جس میں بیماری نازل ہوتی ہے تو جو برتن ڈھکا ہوانہ ہو اس میں اور جو مشکیزہ بندھن بندھانہ ہو اس میں وہ وبا گرجاتی ہے۔ مسنداحمد، مسلم عن جابر

41299

41286- غطوا الإناء، وأوكئوا السقاء، وأغلقوا الأبواب، وأطفئوا السراج، فإن الشيطان لا يحل سقاء ولا يفتح بابا ولا يكشف إناء، فإن لم يجد أحدكم إلا أن يعرض على إنائه عودا ويذكر اسم الله فليفعل، فإن الفويسقة تضرم على أهل البيت بيتهم."م هـ عن جابر".
٤١٢٨٦۔۔۔ برتن ڈھانک دو ، مشکیزوں پر بندھن لگادو، دروازے بند کردو، چراغ بجھادو، کیونکہ شیطان مشکیزہ دروازے اور کسی بند برتن کو نہیں کھول سکتا ، اگر تم میں سے کسی کو ڈھکنے کی کوئی چیز نہ ملے تو وہ بسم اللہ پڑھ کر ایک چھڑی اس پر رکھ دے، کیونکہ چوہاگھروالوں پر آگ لگا دیتا ہے۔ مسلم ابن ماجۃ عن جابر

41300

41287- ليقل أحدكم حين يريد أن ينام "آمنت بالله وكفرت بالطاغوت، وعد الله حق وصدق المرسلون، اللهم! إني أعوذ بك من طوارق هذه الليلة إلا طارقا يطرق بخير "."طب عن أبي مالك الأشعري".
٤١٢٨٧۔۔۔ جب تم میں کا کوئی سونے لگے توکہاکرے : میں اللہ پر ایمان لایا اور ہر معبود باطل کا انکار کیا، اللہ تعالیٰ کا وعدہ سچا اور انبیاء نے سچ کہا : اے اللہ ! میں اس رات آنے والوں کے شر سے آپ کی پناہ چاہتا ہوں ہاں کوئی بھلائی لانے والاہو۔ طبرانی فی الکبیر عن ابی مالک الاشعری ، کلام۔۔۔ ضعیف الجامع ٤٩٥٢۔

41301

41288- ما من مسلم يأخذ مضجعه يقرأ سورة من كتاب الله إلا وكل الله به ملكا يحفظه فلا يقربه شيء يؤذيه حتى يهب متى هب."حم، ت عن شداد بن أوس".
٤١٢٨٨۔۔۔ جو مسلمان سوتے وقت اللہ تعالیٰ کی کتاب کی کوئی سورة پڑھ لیتا ہے تو اللہ تعالیٰ اس پر ایک فرشتہ مقرر کردیتا ہے جو اس کی حفاظت کرتا رہتا ہے نہ تو اس کے قریب کوئی چیز آتی ہے اور نہ کوئی چیز نقصان دیتی ہے یہاں تک کہ وہ بیدار ہو جب بھی بیدارہو۔ مسنداحمد، ترمذی عن شداد اوس، کلام۔۔۔ ضعیف الترمذی ٦٧٦، ضعیف الجامع ٥٢١٨۔

41302

41289- ما من مسلم يبيت على ذكر الله طاهرا فيتعار من الليل فيسأل الله تعالى خيرا من أمر الدنيا والآخرة إلا أعطاه إياه."حم، د 3 هـ عن معاذ".
٤١٢٨٩۔۔۔ جو مسلمان باوضو اللہ تعالیٰ کے ذکرپررات بسر کرتا ہے اور رات میں بیدار ہو کراللہ تعالیٰ سے دنیا و آخرتکی جو بھلائی طلب کرتا ہے اللہ تعالیٰ اسے عطا کردیتا ہے۔ مسنداحمد، ابوداؤد ابن ماجۃ عن معاذ

41303

41290- من بات على طهارة ثم مات من ليلته مات شهيدا."ابن السني عن أنس".
٤١٢٩٠۔۔۔ جو باوضورات گزارے پھر اگر اس رات مرگیا تو اس کی شہادت کی موت ہوگی۔ ابن السنی عن انس ، کلام۔۔۔ ضعیف الجامع ٥٤٩٧، الضعیفہ ٦٢٩۔

41304

41291- النائم الطاهر كالصائم القائم."الحكيم عن عمرو ابن حريث".
٤١٢٩١۔۔۔ باوضوسونے والا قیام کرنے والے روزہ دار کی طرح ہے۔ الحکیم عن عمرو ابن حریث، کلام۔۔۔ اسنی المطالب ١٦٢٢، ضعیف الجامع ٥٩٧٨۔

41305

41292- اللهم! أنت خلقت نفسي وأنت توفاها، لك مماتها ومحياها، إن أحييتها فاحفظها، وإن أمتها فاغفر لها؛ اللهم! أسألك العافية."م عن ابن عمر".
٤١٢٩٢۔۔۔ یاللہ ! تو نے ہی میری جان کو پیدا کیا اور تو ہی اسے مکمل لے لے گا، تیرے لیے ہی اس کا جینا مرنا ہے اگر تو اسے زندہ رکھے تو اس کی حفاظت فرمانا، اور اگر اسے موت دے دے تو اس کی بخشش فرمانا، اے اللہ ! میں تجھ سے عافیت کا سوال کرتا ہوں۔ مسلم عن ابن عمر

41306

41293- ما من مسلم يقرأ سورة من كتاب الله عند نومه إلا وكل الله به ملكا لا يقربه شيء حتى يهب من نومه."طب عن شداد بن أوس".
٤١٢٩٣۔۔۔ جو مسلمان سوتے وقت اللہ تعالیٰ کی کتاب کی ایک سورت پڑھ لیتا ہے تو اللہ تعالیٰ اس پر ایک فرشتہ مقرر کردیتا ہے تو جب تک وہ اپنی نیند سے بیدار نہیں ہوتا اس کے قریب کوئی موذی چیز نہیں آتی ۔ طبرانی فی الکبیر عن شداد بن اوس

41307

41294- ما من عبد يقرأ سورة من كتاب الله إلا وكل الله عز وجل به ملكا لا يضره شيء حتى يهب متى هب."هب عن شداد بن أوس".
٤١٢٩٤۔۔۔ جو بندہ اللہ تعالیٰ کی کتاب کی کوئی سورة پڑھ لیتا ہے تو اللہ تعالیٰ اس پر ایک فرشتہ مقرر کردیتا ہے تو بیدار ہونے تک اسے کوئی چیز نقصان نہیں پہنچائے گی۔ بیہقی فی الشعب عن شداد بن اوس

41308

41295- ما من عبد مسلم يأوي إلى فراشه فيقرأ سورة من كتاب الله عز وجل حين يأخذ مضجعه إلا وكل الله به ملكا لا يدع شيئا يقربه ويؤذيه حتى يهب متى هب."ابن السني عن شداد ابن أوس".
٤١٢٩٥۔۔۔ جو مسلمان بندہ اپنے بسترپر آتے وقت اللہ تعالیٰ کی کتاب کی کوئی سورت پڑھ لیتا ہے تو اللہ تعالیٰ اس پر ایک فرشتہ مقرر کردیتا ہے جو اس کے قریب کسی موذی چیز کہیں آنے دیتا یہاں تک کہ وہ بیدار ہوجائے جب بھی بیدار ہو۔ ابن السنی عن شداد اوس

41309

41296- إذا أخذت مضجعك فاقرأ "قل يا أيها الكافرون"."ن عن خباب".
٤١٢٩٦۔۔۔ جب تم اپنے بسترپر آنے لگوتو پڑھ لیاکرو : قل یا ایھا الکافرون۔ نسائی عن خباب

41310

41297- اقرأ "قل يا أيها الكافرون" ثم نم على خاتمها، فإنها براءة من الشرك."حم، د "ت، ك، هب عن فروة بن نوفل عن أبيه".
٤١٢٩٧۔۔۔ قل یایھا الکافرون مکمل سورت پڑھ کر جایاکرو کیونکہ یہ شرک سے برأت ہے۔ مسنداحمد، ابوداؤد، ترمذی، حاکم ، بیہقی فی الشعب عن فروۃ بن نوفل عن ابیہ

41311

41298- إذا أويت إلى فراشك فاقرأ "قل يا أيها الكافرون" ثم نم على خاتمتها، فإنها براءة من الشرك. "ت، حب، ك، هب عن فروة بن فوفل عن أبيه؛ طب عن جبلة بن حارثة الكلبي وهو أخو زيد بن حارثة".
٤١٢٩٨۔۔۔ جب تو اپنے بستر پر آئے تو پڑھ لیاکر، قل ایھا الکافرون، اور مکمل سورت پڑھ کر سوجایاکرو کیونکہ یہ شرک سے برأت ہے۔ ترمذی، ابن حبان، حاکم، بیہقی فی الشعب عن فروۃ بن نوفل عن ابیہ طبرانی فی الکبیر عن جبلۃ بن حارثہ الکلبی وھو اخوزید بن حارثۃ

41312

41299- إذا وضعت جنبك على الفراش فقلت "بسم الله"، وقرأت فاتحة الكتاب و "قل هو الله أحد" أمنت من شر الجن والإنس ومن شر كل شيء إلا الموت، وهي تعدل ثلث القرآن."الديلمي - عن أنس".
٤١٢٩٩۔۔۔ جب تو بستر پر اپنا پہلورکھے اور تم نے بسم اللہ، سورة فاتحہ اور، قل ھواللہ احد، پڑھ لیا تو سوائے موت کے تم جن وانس اور ہرچیز کے شر سے محفوظ ہوجاؤ گے۔ الدیلمی عن انس

41313

41300- إذا أخذت مضجعك فتوضأ وضوءك للصلاة ثم اضطجع على شقك الأيمن ثم قل "اللهم! أسلمت وجهي إليك، وفوضت أمري إليك، وألجأت ظهري إليك، رغبة ورهبة إليك، لا ملجأ ولا منجا منك إلا إليك، آمنت بكتابك الذي أنزلت ونبيك الذي أرسلت" واجعله آخر ما تقول، فإن مت في ليلتك مت على الفطرة."ت: حسن صحيح 1 وابن جرير، حب عن البراء؛ قال ت: ولا نعلم في شيء من الروايات ذكر الوضوء إلا في هذا الحديث، ورواه د، هـ وابن جرير بدون ذكر الوضوء وزاد في آخره، وإن أصبحت أصبحت وقد أصبت خيرا".
٤١٣٠٠۔۔۔ جب تم اپنے بستر پر آئے اور تم نے اس طرح وضو کیا جیسے نماز کے لیے وضو کرتے ہوپھرا پنے دائیں پہلو پر لیٹ کر کہو : اے اللہ ! میں نے اپنا چہرہ آپ کے تابع کردیا اور اپنا معاملہ آپ کے سپرد کردیا اپنی پیٹھ آپ کی پناہ میں کردی آپ کی طرف رغبت اور آپ سے ڈرتے ہوئے آپ کے سوانہ کوئی پناہ گاہ ہے نہ جائے نجات میں آپ کی اس کتاب پر ایمان لایاجو آپ نے نازل کی اور آپ کے اس نبی پر ایمان لایاج سے آپ نے بھیجا اور یہ دعا سب سے آخر میں کرنا اس کے بعد کوئی کام اور بات نہ ہو اس رات اگر تم مرگئے تو فطرت پر تمہاری موت ہوگی۔ ترمذی، حسن صحیح وابن جریر ابن حبان عن البراء قال ترمذی : ولا تعلم فی شیء الروابات ذکرالوضوء الافی ھذالحدیث، ورواہ ابوداؤد، ابن ماجۃ وابن جریر ید ون ذکرالوضوء وزادفی آخرہ وان اصحبت وقداصبت خیرا

41314

41301- إذا أخذت مضجعك من الليل فقل "اللهم! أسلمت نفسي إليك، ووجهت وجهي إليك، وفوضت أمري إليك، وألجأت ظهري إليك، آمنت بكتابك المنزل ونبيك المرسل" اللهم! أسلمت نفسي إليك، أنت خلقتها، لك محياها ومماتها، إن قبضتها فارحمها وإن أخرتها فاحفظها بحفظ الإيمان". "ش وابن جرير، طب وابن السني عن عمار".
٤١٣٠١۔۔۔ رات کے وقت جب تم اپنے بستر پر آؤ توکہو : اللھم اسلمت نفسی الیک ووجھت وجھی الیک وفوضت امری الیک والجات ظھری الیک آمنت بکتا بک المنزل ونبیک المرسل، اللھم، اسلمت نفسی الیک انت حلق تھا لک محباھا ومما تھا وان قبض تھا فارحمھا واخر تھا فاحفظھاتحفظ الایمان۔ ابن ابی شیبہ، ابن جریر،

41315

41302- من سره أن ينام على الفطرة التي فطر الله الناس عليها فليقل إذا أوى إلى فراشه "اللهم! أنت ربي ومليكي وإلهي لا إله إلا أنت، اللهم! إني أسلمت نفسي إليك، ووجهت وجهي إليك، وفوضت أمري إليك، رغبة ورهبة إليك، لا ملجأ ولا منجا منك إلا إليك، آمنت بكتابك الذي أنزلت ونبيك الذي أرسلت"."الخرائطي في مكارم الأخلاق عن البراء".
٤١٣٠٢۔۔۔ جو اس فطرت پر سونا چاہے جس پر اللہ تعالیٰ نے بندوں لوگوں کو پیدا کیا ہے تو وہ اپنے بسترپر آتے وقت کہا کرے : اے اللہ ! تو ہی میرا رب میرا مالک و بادشاہ اور میرا معبود دعاوعبادت کے لائق ہے تیرے سوا کوئی معبود نہیں اے اللہ میں نے اپنی جان کو آپ کے تابع کردیا اور اپنے چہرہ کو آپ کی طرف متوجہ کردیا اور اپنا معاملہ آپ کے سپرد کردیا آپ کی رحمت کی رغبت کرتے ہوئے اور آپ عذاب سے ڈرتے ہوئے تیرے سوانہ کوئی پناہ گاہ نہ جائے نجات، میں آپ کی اس کتاب پر ایمان لایاجو آپ نے نازل کی اور آپ کے اس نبی پر جو آپ نے بھیجا ہے۔ الخرائطی فی مکارم الاخلاق عن البراء

41316

41303- إذا أخذت مضجعك فقولي "الحمد الله الكافي، سبحان الله الأعلى، حسبي الله وكفى، ما شاء الله قضى، سمع الله لمن دعا، ليس من الله ملجأ ولا وراء الله ملتجأ، توكلت على الله ربي وربكم ما من دابة إلا هو آخذ بناصيتها، إن ربي على صراط مستقيم، الحمد لله الذي لم يتخذ ولدا ولم يكن له شريك في الملك ولم يكن له ولي من الذل وكبره تكبيرا" ما من مسلم يقولها عند منامه ثم ينام وسط الشياطين والهوام فتضره."ابن السني - عن فاطمة الزهراء".
٤١٣٠٣۔۔۔ جب تم اپنے بستر پر لیننے کے لیے آیاکروتو پڑھاکرو : تمام تعریفیں اللہ کے لیے جو کافی ہے اللہ پاک ہے جو سب بلند ہے مجھے اللہ تعالیٰ کا سہاراکافی ہے اللہ جو چاہے فیصلہ فرمائے جس نے اللہ تعالیٰ کو دل یا زبان سے پکارا اللہ تعالیٰ نے اس کی دعاسن لی اللہ کے سوا کوئی پناہ گاہ نہیں اور اللہ کے ورے کوئی جائے پناہ ہے میں نے اللہ پر بھروسا کیا جو میرا اور تمہارا رب ہے زمین پر رینگنے والے ہر جاندار کی پیشانی اس کے دست قدرت میں ہے میرے رب تک پہنچنے کا راستہ بالکل سیدھا ہے تمام تعریفیں اللہ کے لیے جس کانہ کوئی بیٹا اور نہ بادشاہت میں کوئی شریک ہے نہ فرمان برداری میں اور اس کی بڑائی بیان کر جو مسلمان ان کلمات کو سونے کے وقت پڑھ کر شیطانوں اور پھرنے والے جانوروں کے درمیان سو جائے اسے نقصان نہیں پہنچائیں گے۔ ابن السنی عن فاطمۃ الزھراء

41317

41304- إذا أراد أحدكم أن يضطجع فلينزع داخلة إزاره ثم لينفض بها فراشه، فإنه لا يدري ما خلفه عليه، ثم ليضطجع على شقه الأيمن، ثم ليقل "رب! بك وضعت جنبي وبك أرفعه، فإن أمسكت نفسي فارحمها، وإن أرسلتها فاحفظها بما حفظت به عبادك الصالحين."هـ " عن أبي هريرة".
٤١٣٠٤۔۔۔ جب تم میں سے کوئی لیٹنا چاہے تو ازارکا اندرونی حصہ اتارکر اس سے اپنا بسترجھاڑ لے کیونکہ اسے پتہ نہیں کہ اس کی عدم موجودگی میں اس پر کیا آیا پھر اپنے دائیں پہلو پر لیٹ جائے پھر کہے : میرے رب ! میں نے تیری مدد سے اپنا پہلو رکھا اور تیری مدد سے ہی اٹھاؤں گا پس اگر آپ نے میری جان کو روک لیاتو اس پر رحم فرمایئے گا اور اگر اسے چھوڑ دیا تو اس کی اس طرح حفاظت فرمانا جیسے اپنے ٹیک بندوں کی حفاظت فرماتے ہیں۔ ابن ماجہ عن ابوہریرہ

41318

41305- إذا أوى أحدكم إلى فراشه فليأخذ داخلة إزاره فلينفض بها فراشه ويسمي الله، فإنه لا يدري ما خلفه على فراشه، وإذا أراد أن يضطجع فليضطجع على شقه الأيمن وليقل "سبحانك ربي! بك وضعت جنبي وبك أرفعه، إن أمسكت نفسي فاغفر لها وإن أرسلتها فاحفظها بما تحفظ به عبادك الصالحين"."حب - عن أبي هريرة"
٤١٣٠٥۔۔۔ جب تم میں سے کوئی اپنے بسترپر آئے تو اپنے ازار کے اندرونی حصہ سے اسے جھاڑلے اور بسم اللہ پڑھے کیونکہ اسے پتہ نہیں کہ اس کی عدم موجودگی میں اس پر کیا آیا اور جب لیٹنا چاہے تو دائیں پہلوپرلیٹ کرک ہے : سبحانک ربی بک وضعت جنبی وبک ارفعہ، ان امسکت نفسی فاغفر لھا وان ارسل تھا فاحفظھا بما تحفظ بہ عبادک الصالحین، ابن حبان عن ابوہریرہ

41319

41306- إذا أوى الرجل إلى فراشه أتاه ملك وشيطان فيقول الملك: اختم بخير، ويقول الشيطان: اختم بشر، فإذا ذكر الله ثم نام ذهب الشيطان وبات يكلؤه الملك، فإذا استيقظ ابتدره ملك وشيطان، قال الملك: افتح بخير، وقال الشيطان: افتح بشر، فإن قال إذا قام "الحمد لله الذي رد على نفسي ولم يمتها في منامها، الحمد لله الذي يمسك السماء أن تقع على الأرض إلا بإذنه إن الله بالناس لرؤف رحيم، الحمد لله الذي يمسك السماوات والأرض أن تزولا ولئن زالتا إن أمسكهما من أحد من بعده إنه كان حليما غفورا، الحمد لله الذي يحيي الموتى وهو على كل شيء قدير" فإن وقع على سريره فمات دخل الجنة، وإن قام فصلى صلى في الفضائل."ابن نصر، ع، حب، ك، ض - عن جابر".
٤١٣٠٦۔۔۔ جب آدمی اپنے بستر پر آئے تو اس کے پاس ایک فرشتہ اور ایک شطان آتا ہے فرشتہ کہتا ہے بھلائی پر ختم کر اور شیطان کہتا ہے برائی پر اختتام کر، پھر اگر وہ اللہ تعالیٰ کا ذکر کرکے سو جائے تو شیطان چلاجاتا ہے اور فرشتہ اس کی حفاظت کرتا رہتا ہے پھر جونہی وہ بیدارہوتا ہے تو فرشتہ اور شیطان ایک دوسرے سے آگے بڑھ کر اس کا رخ کرتے ہیں فرشتہ کہتا ہے : بھلائی سے آغاز کر اور شیطان کہتا ہے : برائی سے آغاز کر، تو اگر وہ اٹھتے کہہ لے : تمام تعریفیں اللہ کے لیے جس نے میری روح واپس کی اور اسے اس کی نیند میں موت نہیں دی، تمام تعریفیں اللہ کے لیے جس نے آسمانوں کو زمین پر گرنے سے روک رکھا ہے ہاں اس کی اجازت سے اللہ تعالیٰ پر بڑا مہربان ہے لوگوں تمام تعریفیں اللہ کے لیے جو آسمانوں اور زمین کو تھامے ہوئے ہے کہ وہ گریں اگر وہ گرپڑیں تو اس کے علاوہ کوئی انھیں تھامنے والا نہیں نے شک اللہ تعالیٰ بڑا بردبار اور بخشنے والا ہے تمام تعریفیں اللہ کے لیے جو مردوں کو زندہ کرتا ہے اور وہ ہرچیز پر قاد رہے پھر اگر وہ اپنے بستر سے گرمرگیا تو جنت میں داخل ہوگا اور اگر اٹھ کر نماز پڑھی توفضائل میں نماز ہوگی۔ ابن نصر، ابو یعلی ، ابن حبان، حاکم ضیاء عن جابر

41320

41307- إذا نام ابن آدم قال الملك للشيطان: أعطني صحيفتك فيعطيه إياها، فما وجد في صحيفته من حسنة محا بها عشر سيئات من صحيفة الشيطان وكتبهن حسنات، فإذا أراد أحدكم أن ينام فليكبر ثلاثا وثلاثين تكبيرة ويحمد أربعا وثلاثين تحميدة ويسبح ثلاثا وثلاثين تسبيحة، فتلك مائة."طب - عن أبي مالك الأشعري".
٤١٣٠٧۔۔۔ جب انسان سوجاتا ہے تو فرشتہ شیطان سے کہتا ہے اپنا اعمالنا مہ دکھاؤ تو وہ اسے دے دیتا ہے تو وہ اپنے اعمال نامہ میں جو نیکی پاتا ہے اس کے عوض شیطان کے اعمال نامہ سے دس برائیاں مٹا دیتا ہے اور انھیں نیکیاں لکھ دیتا ہے جب تم میں سے کوئی سونا چاہے تو وہ تینتیس بار اللہ اکبر چونتیس بار الحمد للہ اور تینتیس بار سبحان اللہ کہہ لیاکرے یوں یہ شمارسو ہوگیا۔ طبرانی الکبیر عن ابی مالک الاشعری یعنی فرشتہ شیطانی اعمال نامہ میں سے برائی کے بدلہ نیکی لکھ دیتا ہے۔
سوتے وقت تسبیحات فاطمہ پڑھے

41321

41308- إن يرزقك الله شيئا يأتك، وسأدلك على شيء خير من ذلك، إذا لزمت مضجعك فسبحي الله تعالى ثلاثا وثلاثين واحمدي الله ثلاثا وثلاثين، وكبري الله أربعا وثلاثين، فتلك مائة، وهو خير لك من الخادم، وإذا صليت صلاة الصبح فقولي "لا إله إلا الله وحده لا شريك له، له الملك وله الحمد، يحيي ويميت، بيده الخير، وهو على كل شيء قدير" عشر مرات بعد الصبح وعشر مرات بعد صلاة المغرب، فإن كل واحدة منهن تكتب عشر حسنات وتحط عشر سيئات، وكل واحدة منهن كعتق رقبة من ولد إسماعيل، ولا يحل لذنب كسب ذلك اليوم أن يدركه إلا أن يكون الشرك، لا إله إلا الله وحده لا شريك له وهو حرسك ما بين أن تقوليه غدوة إلى أن تقوليه عشية من كل شيطان ومن كل سوء."حم، طب - عن أم سلمة".
٤١٣٠٨۔۔۔ اگر اللہ تعالیٰ تمہیں کوئی چیز دے گا تو وہ تمہارے پاس آجائے گی، میں تمہیں اس سے بہترچیزبتاؤں گا وہ یہ کہ جب اپنے بستر پر آؤ تو تینتیس بار سبحان اللہ ، تینتیس بار الحمد للہ اور چونتیس بار اللہ اکبر پڑہ لیا کرو یہ شمار سو ہوگیا یہ تمہارے لیے خادم سے بہتر ہے اور جب تم نماز فجر پڑھ چکوتو کہا کرو : اللہ اکیلے کے سوا کوئی معبود نہیں اس کا کوئی شریک نہیں اس کی بادشاہت ہے اور اسی کی تعریف ہے وہ زندہ کرتا اور موت دیتا ہے اسی کے ہاتھ میں بھلائی ہے اور وہ ہرچیز رقادر ہے دس بارصبح کے بعد اور دس بار نماز مغرب کے بعدکہا کرو کیونکہ ان میں ہرنی کی دس نیکیوں میں لکھی جائے گی اور دس برائیاں دور کی جائیں گی، اور ہرنی کی اسماعیل کی اولاد میں سے ایک غلام آزاد کرنے کے برابر ہے تو اس دن جو گناہ اس نے کئے ہوں گے وہ اس تک نہ پہنچ سکیں گے سوائے شرک کے، لاالہ الا اللہ وحدہ لاشریک لہ، صبح سے شام تک تمہاری ہر شیطان اور ہر برائی سے حفاظت کا ذریعہ ہے۔ مسنداحمد، طبرانی فی الکبیر عن ام سلمۃ

41322

41309- ألا أخبركما بخير مما سألتماني كلمات علمنيهن جبريل! تسبحان في دبر كل صلاة عشرا، وتحمدان عشرا وتكبران عشرا، وإذا أويتما فراشكما فسبحا ثلاثا وثلاثين، واحمدا ثلاثا وثلاثين، وكبرا أربعا وثلاثين."م 1 عن علي
٤١٣٠٩۔۔۔ کیا میں تم دونوں کو اس سے بہتر چیز نہ بتاؤں جو تم نے مجھ سے مانگی ہے وہ کلما جو جبرائیل نے مجھے سکھائے ہیں ہر نماز کے بعدتم دس بار سبحان اللہ دس بار الحمد للہ اور دس بار اللہ اکبر کہا کرو اور جب اپنے بستر پر آؤ تو تینتیس ٣٣ بار سبحان اللہ تینتیس بار الحمد للہ اور چونتیس بار اللہ اکبر کہہ لیا کرو۔ مسلم عن علی

41323

41310- ألا أدلك على ما هو خير لك من ذلك! إذا أويت إلى فراشك فسبحي وكبري، وهللي؛ ثلاثا وثلاثين، وثلاثا وثلاثين وأربعا وثلاثين."حب - عن علي".
٤١٣١٠۔۔۔ کیا میں تمہیں وہ چیز نہ بتاؤں جو تمہارے لیے اس سے بہتر ہو جب تم اپنے بستر پر آؤ تو سبحان اللہ، الحمد للہ اور اللہ اکبر، تینتیس، تینتیس اور چونتیس بار کہا کرو۔ ابن حبان عن علی

41324

41311- ألا أدلك على ما هو خير من ذلك! تسبحين الله إذا أويت إلى فراشك ثلاثا وثلاثين، وتحمدينه ثلاثا وثلاثين، وتكبرينه أربعا وثلاثين؛ فذلك مائة، هي خير لك من الدنيا وما فيها."ابن عساكر - عن أنس قال: أتت النبي صلى الله عليه وسلم امرأة تشكو إليه حاجة قال - فذكره".
٤١٣١١۔۔۔ حضرت انس (رض) سے روایت کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس ایک عورت اپنی کسی ضرورت کی شکایت کرنے آئی تو آپ نے فرمایا : کیا میں تمہیں اس سے بہتر چیز نہ بتاؤں جب تم اپنے بستر پر آؤ تینتیس بار سبحان اللہ، تینتیس بار الحمد للہ اور چونتیس بار اللہ اکبرکہاکرویہ شمار ہو ہے یہ تمہارے لیے دنیا اور اس کی تمام چیزوں سے بہتر ہے۔ ابن عساکر عن انس

41325

41312- ألا أدلكما على خير مما سألتماه! إذا أخذتما مضاجعكما فكبر الله أربعا وثلاثين، واحمدا ثلاثا وثلاثين؛ وسبحا ثلاثا وثلاثين؛ فإن ذلك خير لكما من خادم."حم، خ، د، ت حب - عن علي أنه وفاطمة سألا النبي صلى الله عليه وسلم خادما، قال فذكره".
٤١٣١٢۔۔۔ حضرت علی (رض) سے روایت ہے کہ وہ اور حضرت فاطمہ (رض) نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس ایک خادم مانگنے گئے تو آپ نے فرمایا : کیا میں تمہیں اس سے بہتر چیز نہ بتاؤں جب تم اپنے بستروں پر آؤ تو تینتیس بار سبحان للہ، تینتیس بار الحمد اور چونتیس بار اللہ اکبر کہہ لیا کرو یہ تمہارے لیے خادم سے بہت رہے۔ مسنداحمد، بخاری، ابوداؤد، ترمذی ابن حبان عن علی

41326

41313- ألا أدلك على ما هو خير لك من خادم! تسبحين ثلاثا وثلاثين، وتحمدين ثلاثا وثلاثين، وتكبرين أربعا وثلاثين حين تأخذين مضجعك."م - عن أبي هريرة"
٤١٣١٣۔۔۔ کیا میں تمہیں اس سے بہتر چیز نہ بتاؤں جو غلام سے بہتر ہوتینتیس بار سبحان اللہ تینتیس بار الحمد للہ اور چونتیس بار اللہ اکبر سونے کے وقت پڑھ لیاکرو۔ مسلم عن ابوہریرہ

41327

41314- أيمنع أحدكم أن يكبر في دبر كل صلاة عشرا ويسبح عشرا ويحمد عشرا! وذلك في خمس صلوات خمسون ومائة باللسان وألف وخمسمائة في الميزان؛ وإذا أوى إلى فراشه كبر أربعا وثلاثين، وحمد ثلاثا وثلاثين، وسبح ثلاثا وثلاثين، فتلك مائة باللسان وألف في الميزان، وأيكم يعمل في يوم وليلة ألفين وخمسمائة سيئة."ابن عساكر - عن مصعب بن سعد عن أبيه".
٤١٣١٤۔۔۔ کیا تمہیں اس سے کوئی چیز منع کرتی ہے کہ ہر نماز کے بعد دس بار اللہ اکبر دس بار سبحان اللہ اور دس بار الحمد للہ کہا کروتویہ پانچوں نمازوں میں زبانی شمار ڈیڑھ سو ہوا اور میزان میں ڈیڑھ ہزار ہے اور جب اپنے بستر پر کوئی آئے تو چونتیس بار اللہ اکبر تینتیس بار الحمد للہ اور تینتیس بار سبحان اللہ کہہ لیاکرے تو یہ زبانی شمار ایک سو ہوا اور میزان میں ایک ہزار ہے اور تم میں سے کون دن رات میں دو ہزار پانچ سو (٢٥٠٠) برائیاں کرتا ہے۔ ابن عساکر عن مصعب بن سعد عن ابیہ

41328

41315- إذا نام العبد على فراشه أو على مضجعه من الأرض التي هو فيها فانقلب في ليلته على جنبه الأيمن أو جنبه الأيسر ثم يقول: أشهد أن لا إله إلا الله وحده لا شريك له، له الملك وله الحمد، يحيي ويميت وهو حي لا يموت، بيده الخير وهو على كل شيء قدير، يقول الله عز وجل لملائكته: انظروا إلى عبدي لم ينسني في هذا الوقت، أشهدكم أني قد رحمته وغفرت له."ابن السني في عمل يوم وليلة وابن النجار - عن أنس".
٤١٣١٥۔۔۔ بندہ جب اپنے بستریاز میں پر لگے بسترپرسوتا ہے اور رات میں اپنے دائیں بائیں پہلوکروٹ لیتے ہوئے کہتا ہے میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود دعاوعبادت کے لائق نہیں وہ اکیلا ہے اس کا کوئی شریک نہیں اس کی بادشاہت اور تعریف ہے وہ زندہ کرتا اور مارتا ہے وہ خود زندہ اور موت سے پاک ہے اسی کے ہاتھ میں تمام بھلائیاں ہیں اور وہ ہرچیز پر قادر ہے تو اللہ تعالیٰ اپنے فرشتوں سے فرماتے ہیں : میرے عبدوبندہ کو دیکھوں اس وقت بھی مجھے نہیں بھولا میں تمہیں گواہ بناکر کہتا ہوں کہ میں نے اس پر رحم کردیا اور اسے بخش دیا ہے۔ ابن السنی فی عمل یوہ ولیلۃ وابن النجار عن انس

41329

41316- إذا أتى أحدكم فراشه فليقل: اللهم! رب السماوات ورب الأرض ربنا ورب كل شيء أنت آخذ بناصيته، أنت الأول فليس قبلك شيء، وأنت الآخر فليس بعدك شيء، وأنت الباطن فليس دونك شيء، أغننا من الفقر، واقض عنا الدين."ك - عن أبي هريرة".
٤١٣١٦۔۔۔ جب تم میں سے کوئی اپنے بستر پر آئے تو کہا کرے : اے اللہ ! اے آسمانوں اور زمینوں کے رب ہمارے اور ہرچیز کے رب ! ہرچیز کی پیشانی تیرے دست قدرت میں ہے تو سب سے پہلے ہے پہلے کوئی چیز نہیں تو سب کے بعد ہے تیرے بعد کوئی چیز نہیں۔ توباطن ہے تیرے سامنے کوئی چیز نہیں ہمیں فقروفاقہ سے غنی کردے اور ہمارا قرض ادا کرنے کا سامان پیداکردے ۔ حاکم عن ابوہریرہ

41330

41317- إذا أتى أحدكم فراشه فلينزع داخلة إزاره ثم لينفض بها فراشه، فإنه لا يدري ما حدث عليه بعده، ثم ليضطجع على جنبه الأيمن ثم ليقل: باسمك ربي وضعت جنبي وبك أرفعه، فإن أمسكت نفسي فارحمها، وإن أرسلتها فاحفظها بما حفظت به عبادك الصالحين."حم - عن أبي هريرة".
٤١٣١٧۔۔۔ جب تم میں سے کوئی اپنے بستر پر آئے تو اسے اپنے ازار کے اندرونی پلو سے جھاڑلے کیونکہ اسے پتہ نہیں کہ اس کی عدم موجودگی میں اس پر کیا آیا پھر اپنے دائیں پہلوپرلیٹ جائے پھر کہے : باسمک ربی وضعت جنبی وبک ارفعہ فان امسکت نفسی فارحمھا وان ارسل تھا فاحفظھا بما حفظت نہ عبادک الصالحین، مسنداحمد عن ابوہریرہ

41331

41318- إنه قد أوحى إلي أنه من قرأ في ليلة "فمن كان يرجو لقاء ربه" - الآية، كان له نور من عدن أبين إلى مكة، حشوه الملائكة."ابن راهويه والبزار، ك والشيرازي في الألقاب وابن مردويه عن عمر".
٤١٣١٨۔۔۔ میری طرف یہ وحی کی گئی کہ جس نے رات میں یہ آیت پڑھی، قمن کان یرجو لقاء ربہ، تو اس کے لیے عدن سے مکہ تک ایک واضح نور ہوگا ج سے فرشتے بھررگھیں گے۔ ابن راھویہ والبزار، حاکم والشیرازی فی الالقاب وابن مردویہ عن عسر

41332

41319- ألا أعلمك خير ثلاث سور أنزلت في التوراة والإنجيل والزبور والفرقان! "قل هو الله أحد" و "قل أعوذ برب الفلق" و "قل أعوذ برب الناس"، إن استطعت أن لا تبيت ليلة حتى تقرأهن ولا يمر بك يوم حتى تقرأهن."حم، طب عن عقبة ابن عامر".
٤١٣١٩۔۔۔ کیا میں تمہیں ان تین سورتوں سے بہترچیز نہ سکھاؤں جو توراۃ انجیل، زیور اور فرقان میں نازل ہوئیں، قل ھواللہ احد، قل اعوذبرب الفلق، اور، قل اعوذبرب الناس، اگر تم سے ہوسکے کہ کوئی رات اور کوئی دن انھیں پڑھے بغیر بسرنہ ہو۔ مسنداحمد، طبرانی فی الکبیر عن عقۃ بن عامر

41333

41320- من أوى إلى فراشه ثم قرأ {تَبَارَكَ الَّذِي بِيَدِهِ الْمُلْكُ}ثم قال: اللهم! رب الحل والحرم والبلد الحرام، والركن والمقام، والمشعر الحرام، بلغ روح محمد تحية وسلاما أربع مرات؛ وكل الله به ملكين حتى يأتيا محمدا فيقولان له: إن فلان ابن فلان يقرأ عليك السلام ورحمة الله، فأقول: على فلان بن فلان مني السلام ورحمة الله وبركاته."أبو الشيخ في الثواب، ص وقال: غريب جدا - عن أبي قرصافة".
٤١٣٢٠۔۔۔ جو اپنے سترپرآکر، تبارک الذی بیدہ الملک، پڑھے پھر کہے اے اللہ ! اے حل وحرم اور عزت والے شہر کے رب مدکن ومقام اور عزت والی جگہوں کے رب روح محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو سلام پہنچادے چار مرتبہ تو اللہ اس اس پر دو فرشتے مقرر کردیتا ہے جو حضرت محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس جاکرکہتے ہیں : کہ فلاں کا بیٹا فلاں آپ کو سلام اور دعاکہہ رہا تھا تو میں کہوں گا فلاں کے بیٹے فلاں کو میری طرف سے سلام اللہ کی رحمت و برکت ہو۔ ابوالشیخ فی الثواب، سعید بن منصور، وقال غریب جدا، عن ابی فرصافہ، کلام۔۔۔ التنزیہ ٢، ٣٢٩، ذیل اللآلی ١٥١۔

41334

41321- من أوى إلى فراشه فقال "الحمد لله الذي كفاني وآواني، الحمد لله الذي أطعمني وسقاني، الحمد لله الذي من علي فأفضل، أسألك بعزتك أن تنجيني من النار" إلا حمد الله بمحامد الخلق كلها. "ابن جرير عن أنس".
٤١٣٢١۔۔۔ جو اپنے بستر آئے اور اس نے کہا : تمام تعریف اللہ کے لیے جس نے مجھے کفایت دی اور مجھے جگہ دی تمام تعریف اللہ کے لیے جس مجھے کھلایا پلایاتمام تعریف اللہ کے لیے جس نے مجھے بڑا فضل و کرم کیا میں تیری عزت کے ذریعہ تجھ سے سوال کرتا ہوں کہ مجھے جہنم سے نجات دے تو اس نے تمام مخلوق کی تعریفوں سے اللہ کی حمد کی۔ ابن جریر عن انس

41335

41322- من قال إذا أوى إلى فراشه "الحمد لله الذي كفاني وآواني، الحمد لله الذي أطعمني وسقاني، الحمد لله الذي من علي فأفضل؛ اللهم! إني أسألك بعزتك أن تنجني من النار" فقد حمد الله بجميع محامد الخلق كلهم."ابن السني في عمل يوم وليلة، ك، هب، ض عن أنس".
٤١٣٢٢۔۔۔ جس نے اپنے بستر پر آکر کہا : تمام تعریفیں اللہ کے لیے جس نے میری کفایت کی مجھے جگہ دی تمام تعریفیں اللہ کے لیے جس نے مجھے کھلایاپلایا تمام تعریفیں اللہ کے لیے جس نے مجھ پر اپنا فضل و کرم کیا اے اللہ ! میں آپ کی عزت و غلبہ کے ذریعہ سوال کرتا ہوں کہ مجھے جہنم سے نجات دیں تو اس نے تمام مخلوق کی تمام تعریفوں سے اللہ کی حمد کی۔ابن اسنی فی عمل یوم ولیلۃ، حاکم، بیہقی فی الشعب ضیاء عن انس

41336

41323- من قال حين يأوي إلى فراشه "لا إله إلا الله وحده لا شريك له، له الملك وله الحمد، يحيي ويميت، بيده الخير، وهو على كل شيء قدير سبحان الله والحمد لله ولا إله إلا الله والله أكبر، ولا حول ولا قوة إلا بالله" غفر الله له ذنوبه وإن كانت أكثر من زبد البحر."ابن السني وأبو نعيم، حب وابن جرير وابن عساكر عن أبي هريرة".
٤١٣٢٣۔۔۔ جو اپنے بسترپر آتے وقت کہے :، لاالہ الا اللہ وحدہ لاشریک لہ ، لہ الملک ولہ الحمد یحییٰ ویمیت، بیدہ الخیر وھوعلی کل شئی قدیر سبحان اللہ والحمد للہ ولا الہ الا اللہ واللہ اکبر ولاحول ولا قوۃ الا باللہ، تو اللہ تعالیٰ اس کے گناہ بخش دے گا اگرچہ وہ سمندر کی جھاگ کے برابرہوں۔ ابن السنی و ابونعیم، ابن حبان وابن جریر وابن عساکر عن ابوہریرہ

41337

41324- من قال حين يأوي إلى فراشه وهو طاهر "الحمد لله الذي علا فقهر، والحمد لله الذي بطن فخبر، والحمد لله الذي ملك فقدر، والحمد لله الذي يحيي الموتى وهو على كل شيء قدير" خرج من ذنوبه كيوم ولدته أمه."هب عن أبي أمامة".
٤١٣٢٤۔۔۔ جس نے وضو میں اپنے بستر پر آکے کہا : تمام تعریفیں اللہ کے لیے جو عالی شان اور زبردست قدرت والا ہے اور تمام تعریفیں اللہ کے لیے جو باطن ہو کر خبررکھنے والا ہے اور تمام تعریفیں اللہ کے لیے جو مالک ہو کرقدرت رکھنے والا ہے اور تمام تعریفیں اللہ کے لیے جو مردوں کو زندہ کرے گا اور وہ ہرچیز پر قاد رہے، تو وہ گناہوں سے اسے پاک صاف نکلے گا جیسا آج ہی اس کی ماں نے اسے جنا ہے۔ بیہقی فی الشعب عن ابی امامۃ

41338

41325- من قال عند مضجعه بالليل: الحمد لله الذي علا فقهر، والذي بطن فخبر، والحمد لله الذي ملك فقدر، والحمد لله الذي يحيي الموتى وهو على كل شيء قدير. مات على غير ذنب."ابن عساكر عن ابن عباس".
٤١٣٢٥۔۔۔ جس نے رات میں اپنے بستر کے پاس کہا : الحمدللہ الذی علافقھر والذی بطن فنجر والحمد للہ الذی ملک فقدروالحمد للہ الذی یحییٰ ویمیت الموتی وھوعلی کل شیء قدیر، (ترجمہ حدیث ٤١٣٢٤ میں دیکھیں) تو وہ اس حال میں مرے گا کہ اس کے ذمہ کوئی گناہ نہیں ہوگا۔ ابن عساکر عن ابن عباس

41339

41326- من قال عند منامه: اللهم! لا تؤمنا مكرك، ولا تنسنا ذكرك، ولا تهتك عنا سترك، ولا تجعلنا من الغافلين، اللهم! ابعثنا في أحب الأوقات إليك، حتى نذكرك فتذكرنا، ونسألك فتعطينا، وندعوك فتستجيب لنا، ونستغفرك فتغفر لنا إلا بعث الله تعالى إليه ملكا في أحب الساعات إليه فيوقظه، فإن قام وإلا صعد الملك فيعبد الله في السماء، ثم يعرج إليه ملك آخر فيوقظه، فإن قام وإلا صعد الملك فقام مع صاحبه، فإن قام بعد ذلك ودعا استجيب له، فإن لم يقم كتب الله له ثواب أولئك الملائكة."ابن النجار والديلمي عن ابن عباس".
٤١٣٢٦۔۔۔ جس نے اپنے بستر کے پاس کہا : اے اللہ ! ہمیں اپنی تدبیر سے مطمئن نہ کر اور ہمیں اپنی یادنہ بھلا اور ہم سے اپنا پردہ جس سے تو ہمارے گناہوں کو پوشیدہ رکھتا ہے۔ نہ ہٹا اور ہمیں غافلین میں سے نہ کر، اے اللہ ! ہمیں اپنے پسندیدہ وقت میں اٹھاتا کہ ہم تیرا ذکر کریں اور تو ہمیں یادرکھے اور ہم تجھ سے مانگیں اور تو ہمیں عطاکرے اور ہم تجھ سے دعاکریں اور تو ہماری دعائیں قبول کرے اور ہم تجھ سے مغفرت طلب کریں اور تو ہمیں بخش دے، تو اللہ تعالیٰ اپنے پسندیدہ وقت میں اس کی طرف ایک فرشتہ بھیجے گا جو اسے بیدارکرے گا اگر وہ اٹھا تو بہترورنہ وہ فرشتہ آسمان کی طرف پرواز کرجاتا ہے اور آسمان پر اللہ تعالیٰ کی عبادت میں مشغول ہوجاتا ہے پھر اس کی طرف دوسرا فرشتہ آتا ہے جو اسے بیدار کرتا ہے پس اگر وہ اٹھاجائے تو بہتر ورنہ وہ فرشتہ بھی آسمان کی طرف پرواز کرجاتا ہے اور اپنے ساتھ والے فرشتہ کے ساتھ کھڑا ہوجاتا ہے پھر اس کے بعد اگر وہ انسان اٹھ جائے اللہ تعالیٰ سے دعاکرے تو اس کی دعاقبول کی جاتی ہے اور اگر نہ اٹھے تو اللہ تعالیٰ ان فرشتوں کا ثواب اس کے لیے لکھ دیتا ہے۔ ابن النجار والدیلمی عن ابن عباس

41340

41327- إذا أراد أحدكم أن ينام وهو جنب فليتوضأ وضوءه للصلاة."ابن خزيمة عن أبي سعيد".
٤١٣٢٧۔۔۔ جب تم میں سے کوئی جنابت کی حالت میں بامر مجبوری سوناچا ہے تو اس طرح وضو کرلے جیسے نماز کے لیے کیا جاتا ہے۔ ابن خزیمۃ عن ابی سعید اس وضو سے طہارت تو نہیں ہوگی البتہ طبیعت میں جو کبید گی ہوگی کم ہوجائے گی۔

41341

41328- توضأ واغسل ذكرك ثم نم."مالك، خ د، ن عن ابن عمر أن عمر ذكر لرسول الله صلى الله عليه وسلم أنه تصيبه الجنابة من الليل قال فذكره".
٤١٣٢٨۔۔۔ حضرت ابن عمر (رض) سے روایت ہے کہ حضرت عمر (رض) نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے عرض کی کہ انھیں رات میں جنابت لاحق ہوجاتی ہے تو آپ نے فرمایا : وضو کرلواپنا عضو دھو کر سوجایاکر و۔ مالک، بخاری، ابوداؤد، نسائی عن ابن عمر

41342

41329- نعم إذا توضأ أحدكم فليرقد وهو جنب."خ 2 م عن ابن عمر".
٤١٣٢٩۔۔۔ ہاں جب تم میں سے کوئی جنابت کی حالت میں ہو تو وہ وضوکرکے سو جائے۔ بخاری، مسلم عن ابن عمر

41343

41330- نعم ليتوضأ ثم لينم حتى يغتسل إذا شاء."م عن ابن عمر".
٤١٣٣٠۔۔۔ ہاں وضو کرلے پھر سو جائے یہاں تک کہ جب چاہے نماز فجر سے پہلے غسل کرلے۔ مسلم عن ابن عمر

41344

41331- يتوضأ وضوءه للصلاة."طب عن عدي بن حاتم قال: سألت رسول الله صلى الله عليه وسلم عن الجنب ينام قال فذكره".
٤١٣٣١۔۔۔ نماز کے وضو کی طرح وضو کرلیا کرے۔ (طبرانی فی الکبیر عن عدی بن حاتم) فرماتے ہیں : میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے اس جنبی کے بارے میں پوچھا جو سونا چاہے تو آپ نے ارشاد فرمایا۔ وضو کرکے سوجاؤ ۔

41345

41332- توضأ وارقد."الطحاوي، حم عن أبي سعيد قال: قلت: يا رسول الله! أصيب أهلي وأريد النوم قال فذكره".
41332۔۔۔ الطحاوی، مسنداحمدعن ابی سعید فرماتے ہیں : میں نے عرض کی یارسول اللہ ! میں اپنے گھروالوں کے قریب جاتاہوں اور پھر سونا چاہتا ہوں تو آپ نے یہ ارشاد فرمایا۔

41346

41333- ما أحب أن يرقد وهو جنب حتى يتوضأ ويحسن وضوءه، فإني أخشى أن يتوفى فلا يحضره جبريل."طب عن ميمونة بنت سعد".
٤١٣٣٢۔۔۔ مجھے یہ پسند نہیں کہ تم میں سے کوئی جنابت کی حالت میں بغیر وضو کے سوئے وہ اچھی طرح وضوکرے، کیونکہ مجھے خدشہ ہے کہ اس کی وفات ہو اور جبرائیل اس کے پاس نہ آئیں۔ طبرانی فی الکبیر عن میمونۃ بنت سعد

41347

41334- نعم يتوضأ وضوءه للصلاة."طب عن عمر".
٤١٣٣٣۔۔۔ ہاں اس طرح وضو کرے جیسا نماز کے لیے ہوتا ہے۔ طبرانی فی الکبیر عن عمر

41348

41335- وضوء النوم أن تمس الماء ثم تمسح بتلك المسحة وجهك ويديك ورجلك كمسحة المتيمم."طب عن أبي أمامة".
٤١٣٣٤۔۔۔ سونے کا وضو یہ ہے کہ تم پانی کو چھوکر اس سے اپنے چہرے دونوں ہاتھوں اور پاؤں پر اس طرح مسح کرلوجی سے تمیم کرنے والا کرتا ہے۔ طبرانی فی الکبیر عن ابی امامۃ

41349

41336- من بات طاهرا بات في شعاره ملك، ولا يستيقظ ساعة من الليل إلا قال الملك: اللهم اغفر لعبدك فلان! فإنه بات طاهرا."قط في الأفراد عن أبي هريرة؛ ك في تاريخه، البزار، حب، قط عن أبي هريرة؛ ك في تاريخه عن ابن عمر".
٤١٣٣٥۔۔۔ جو باوضورات گزارے تو اس کی بنیان میں ایک فرشتہ ہوگا رات کی جس گھڑی میں وہ بیدار ہوگا تو فرشتہ کہے گا اے اللہ ! اپنے فلاں بندہ کی مغفرت فرمادے کیونکہ اس نے وضو کی حالت میں رات گزاری ہے۔ دارقطنی فی الافراد عن ابوہریرہ ، حاکم فی تاریخہ البزار، ابن حبان، دارقطنی عن ابوہریرہ ، حاکم فی تاریخہ عن ابن عمر، کلام۔۔۔ الجامع المصنف ٢٩٢، ذخیرۃ الحفاظ ٥١٨٦۔

41350

41337- من بات طاهرا على ذكر الله لم يتعار ساعة من الليل يسأل الله فيها شيئا من أمر الدنيا والآخرة إلا أعطاه الله إياه."طس عن أبي أمامة؛ الخطيب في المتفق والمفترق عن عمرو بن عبسة وسنده حسن".
٤١٣٣٦۔۔۔ جس نے باوضو اللہ تعالیٰ کے ذکر میں رات گزاری تو رات کی جس گھڑی میں بیدار ہو کر وہ اللہ تعالیٰ سے دنیا و آخرتکی جس بات کا سوال کرے گا اللہ تعالیٰ اسے عطاکرے گا۔ طبرانی فی الاوسط عن ابی امامۃ، الخطیب فی المتفق والمفترق عن عمروبن عبسہ وسندہ حسن

41351

41338- من بات طاهرا على ذكر الله عز وجل لم يتعار ساعة من الليل يسأل الله شيئا من الدنيا والآخرة إلا أعطاه إياه."ابن شاهين في الترغيب في الذكر، خط في المتفق والمفترق وابن النجار - عن عمرو بن عبسة".
٤١٣٣٧۔۔۔ جس نے اللہ تعالیٰ کے ذکر میں باوضورات گزاری تو وہ رات کی جس گھڑی میں بیدار ہو کراللہ تعالیٰ سے دنیا و آخرت کی جس بات کا سوال کرے گا اللہ تعالیٰ اسے عطاکرے گا۔ ابن شاھین فی الترغیب فی الذکر، خطیب فی المتفق والمفترق وابن النجار عن عمرو بن عبسۃ

41352

41339- إذا رقدت فأغلق بابك، وأوك سقاءك، وخمر إناءك وأطفيء مصباحك، فإن الشيطان لا يفتح بابا، ولا يحل وكاء، ولا يكشف غطاء، وإن الفأرة الفويسقة تحرق على أهل البيت بينهم، ولا تأكل بشمالك، ولا تشرب بشمالك، ولا تمش في نعل واحدة ولا تشتمل الصماء، ولا تحتب في الدار مغضبا."حب - عن جابر".
٤١٣٣٩۔۔۔ جب تو سونے لگے تو اپنا دروازہ بند کرلے، اپنے مشکیزہ پر بندھن لگالے، اپنا برتن ڈھک دے اپنا چراغ بجھادے کیونکہ شیطان بند دروازہ بندھن اور ڈھکن نہیں کھول سکتا ہے اور چوباگھروالوں پر آگ لگا دیتا ہے اور اپنے بائیں ہاتھ نہ کھانا اور نہ یینا اور نہ ایک جوتا پہن کر چلنا اور نہ ہاتھوں سمیت پورے بندن پر کوئی کپڑالپیٹنا (کہ حرکت نہ کرسکے) اور نہ گھر میں غصہ کی حالت میں پٹکاباندھ کر احتباء میں بیٹھنا۔ ابن حبان عن جابر

41353

41340- إذا رقدتم فأطفئوا المصابيح وأوكئوا السقاء."أبو عوانة - عن جابر".
٤١٣٤٠۔۔۔ جب تم سونے لگوتو چراغ گل کرلو اور مشکیزوں پر بندھن لگالو۔ ابوعوانۃ عن جابر

41354

41341- أغلق بابك واذكر اسم الله، فإن الشيطان لا يفتح بابا مغلقا، وأطفيء مصباحك واذكر اسم الله، وأوك سقاءك واذكر اسم الله، وخمر إناءك واذكر اسم الله، ولو بعود تعرض عليه."حب - عن جابر".
٤١٣٤١۔۔۔ اپنا دروازہ بسم اللہ پڑھ کر بند کرلے کیونکہ شیطان بند دروازہ نہیں کھول سکتا اور بسم اللہ پڑھ کر اپنا چراغ بجھادے اور بسم اللہ پڑھ کر اپنا مشکیزہ کس دے اور بسم اللہ پڑھ کر اپنا برتن ڈھک دے چاہے تو اس پر کوئی چھڑی رکھ دے۔ ابن حبان عن جابر

41355

41342- أغلقوا الأبواب، وأوكئوا السقاء، وأكفئوا الإناء وخمروا الإناء، وأطفئوا المصباح، فإن الشيطان لا يفتح غلقا، ولا يحل وكاء، ولا يكشف إناء، وإن الفويسقة تضرم على الناس بيوتهم."خ في الأدب؛ هب - عن جابر".
٤١٣٤٢۔۔۔ دروازے بند کرلو، مشکیزوں پر بندھن لگالو خالی برتن اوندھے کردو اور جن برتنوں میں کوئی چیز ہو ان پر ڈھکن رکھ دو ، طراغ بجھادو ! کیونکہ شیطان بند دروازہ اور بندھن لگامشکیزہ نہیں کھولتا اور ہ کسی برتن کا ڈھکن اٹھاتا ہے البتہ چوبالوگوں کے گھرجلا دیتا ہے۔ بخاری فی الادب، بیہقی فی الشعب عن جابر

41356

41343- إن لله عز وجل خلقا يبثهم تحت الليل كيف يشاء فأوكئوا السقاء، وغطوا الإناء، وأغلقوا الأبواب، فإنه لا يفتح بابا ولا يكشف غطاء، ولا يحل وكاء."ابن النجار - عن أبي هريرة".
٤١٣٤٣۔۔۔ اللہ کی کچھ مخلوق ایسی ہے جسے جیسا چاہتا ہے رات میں پھیلا دیتا ہے لہٰذا مشکیزوں پر بندھن لگادو، برتن ڈھک دو ، دروازے بندکر دو کیونکہ بند دروازہ برتن اور مشکیزہ کو نہیں کھولاجاتا۔ ابن النجارعن ابوہریرہ

41357

41344- أوكئوا الأسقية وأغلقوا الأبواب إذا رقدتم بالليل؛ وخمروا الشراب والطعام، فإن الشيطان يأتي فإن لم يجد الباب مغلقا دخله، وإن لم يجد السقاء موكأ شرب منه، وإن وجد الباب مغلقا والسقاء موكأ لم يحل وكاء ولم يفتح بابا مغلقا؛ وإن لم يجد أحدكم لإنائه الذي فيه شرابه ما يخمره به فليعرض عليه عودا."حب؛ ك - عن جابر".
٤١٣٤٤۔۔۔ مشکیزوں پر بندھن لگالو اور دروازے بندکرلوجب رات سونے کا ارادہ ہو اور کھانے پینے کی چیزیں ڈھک دو کیونکہ شیطان آتا ہے اگر دروازہ کھلاپائے تو داخل ہوجاتا ہے اور اگر مشکیزہ پر بندھن لگانہ دیکھے تو پی لیتا ہے اور اگر مشکیزہ بندھن ہو اور دروازہ ہو تو نہ دروازہ کھولتا ہے اور نہ مشکیزہ پھر اگر تم میں سے کسی کو اس برتن کو جس میں پینے کی کوئی چیز ہوڈھکنے کی کوئی چیز نہ ملے تو اس پر کوئی چھڑی رکھ دے۔ ابن حبان حاکم عن جابر

41358

41345- إذا استيقظ الرجل من منامه فقال: [سبحان الذي يحيي ويميت وهو على كل شيء قدير] قال الله: صدق عبدي وشكر."الخرائطي في مكارم الأخلاق - عن أبي سعيد".
٤١٣٤٥۔۔۔ آدمی جب نیند سے بیدار ہو کرک ہے : اللہ پاک ہے جو زندہ کرتا اور مارتا ہے اور وہ ہرچیز پر قادر ہے تو اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں : میرے بندہ نے سچ کہا اور شکرادا کیا۔ الخرائطی فی مکارم الا خلاق عن ابی سعید، کلام۔۔۔ ضعیف الجامع ٣٦٥۔

41359

41346- إذا قام أحدكم من منامه فليقل [الحمد لله الذي رد فينا أرواحنا بعد إذ كنا أمواتا] ."طب - عن أبي جحيفة".
٤١٣٤٦۔۔۔ تم میں سے جب کوئی نیند سے بیدارہوتو کہے : تمام تعریفیں اللہ کیلئے جس نے ہماری روحیں واپس کیں اس کے بعد کہ ہم مردے تھے۔ طبرانی فی الکبیر عن ابی جحیفۃ، کلام۔۔۔ ضعیف الجامع ٢٦٠۔

41360

41347- إذا استيقظ الإنسان من منامه ابتدره ملك وشيطان فيقول الملك: افتح بخير، ويقول الشيطان؛ افتح بشر، فإن قال: الحمد لله الذي أحيى نفسي بعد موتها، الحمد لله الذي يمسك السماء أن تقع على الأرض والحمد لله الذي يمسك التي قضى عليها الموت ويرسل الأخرى إلى أجل مسمى طرد الملك الشيطان وظل يكلؤه."أبو الشيخ في الثواب - عن جابر".
٤١٣٤٧۔۔۔ انسان جب نیند سے بیدار ہوتا ہے تو فرشتہ اور شیطان اس کی طرف لپکتے ہیں، فرشتہ کہتا ہے بھلائی سے آغاز کر، اور شیطان کہتا ہے برائی سے آغاز کر پس اگر وہ کہے : تمام تعریفیں اللہ کے لیے جس نے میری جان کی موت کے بعد اسے زندہ کیا تمام تعریفیں اللہ کے لیے جو آسمان کو زمین پر گرنے سے تھامے ہوئے ہے ، تمام تعریفیں اللہ کے لیے جو ان روحوں کو روک لیتا ہے جن کے بارے موت کا فیصلہ کرچکا اور دوسروں کو ایک مقرروقت تک کے لیے چھوڑ دیتا ہے تو فرشتہ شیطان کو دھتکار کر اس شخص کی حفاظت کرنے لگتا ہے۔ ابوالشیخ فی الثواب عن جابر

41361

41348- إن العبد إذا دخل بيته وأوى إلى فراشه ابتدره ملكه وشيطانه، يقول شيطانه: اختم بشر، ويقول الملك اختم بخير، فإذا ذكر الله وحده طرد الملك الشيطان وظل يكلؤه، وإن انتبه من منامه ابتدره ملكه وشيطانه؛ يقول له الشيطان: افتح بشر؛ ويقول الملك: افتح بخير؛ فإن هو قال: [الحمد لله الذي رد إلي نفسي بعد موتها ولم يمتها في منامها، الحمد لله الذي يمسك السماء أن تقع على الأرض إلا بإذنه إن الله بالناس لرؤف رحيم] فإن هو خر من فراشه فمات كان شهيدا، وإن قام يصلي صلى في الفضائل. "ق، هـ, ع وابن السني عن جابر".
٤١٣٤٨۔۔۔ انسان جب اپنے گھر میں داخل ہو کر بستر کے پاس آتا ہے تو اس کا فرشتہ اور اس کا شیطان اس کی طرف لپکتے ہیں اس کا شیطان کہتا ہے برائی پر رات کا اختتام کر اور فرشتہ کہتا ہے : بھلائی پر اختتام کر پھر جب وہ اللہ تعالیٰ کا ذکر اکیلے کرتا ہے تو فرشتہ شیطان کو ہٹا دیتا اور اس شخص کی حفاظت کرنے لگتا ہے پھر جب نیند سے بیدارہوتا ہے تو پھر اس کا فرشتہ اور شیطان جلدی سے اس کی طرف آتے ہیں شیطان اس سے کہتا ہے برائی سے آغاز کر اور فرشتہ کہتا ہے بھلائی سے آغاز کر پس اگر وہ کہہ لے : تمام تعریف اللہ کے لیے جس نے میری جان کی موت کے بعد اسے زندگی بخشی اور اسے اس کی نیند میں موت نہیں دی تمام تعریفیں اللہ کے لیے جس نے آسمانوں کو زمین پر گرنے سے تھامے رکھا ہے ہاں اس کی اجازت سے بیشک اللہ تعالیٰ لوگوں پر بڑا مہربان اور رحم کرنے والا ہے پھر اگر وہ اپنے بستر سے گرکرمرگیا تو شہید ہوگا اور اگر اٹھ کر نماز پڑھنے لگا تو فضائل کی گھڑیوں میں نماز پڑھی۔ بیہقی ۔ ابن ماجۃ ابویعلی وابن السنی عن جابر رات کے آخری اعمال اور صبح کے پہلے اعمال مراد ہیں۔

41362

41349- ما من مسلم يتعار من جوف الليل فيقول: الله أكبر وسبحان الله ولا إله إلا الله وحده لا شريك له، له الملك وله الحمد، يحيي ويميت، وهو على كل شيء قدير، ولا حول ولا قوة إلا بالله، استغفر الله الغفور الرحيم إلا سلخه الله من ذنوبه كيوم ولدته أمه."الخرائطي في مكارم الأخلاق - عن عبادة ابن الصامت".
٤١٣٤٩۔۔۔ جو مسلمان بھی رات میں بیدار ہو کرکہتا ہے : اللہ اکبر و سبحان اللہ ولاالہ الا اللہ وحدہ لاشریک لہ، لہ الملک ولہ الحمد، یحییٰ ویمیت وھوعلی کل شیء قدیر، ولاحول ولا قوۃ الاباللہ، استغفر اللہ الغفورالرحیم، تو اللہ تعالیٰ اسے گناہوں سے اس طرح کھینچ نکالتے ہیں جیسے آج ہی اس کی ماں نے اسے جنا ہے۔ الخرائطی فی مکارم الا خلاق عن عبادۃ ابن الصامت

41363

41350- من قال حين يستيقظ وقد رد الله عليه روحه لا إله إلا الله وحده لا شريك له، له الملك وله الحمد، بيده الخير، وهو على كل شيء قدير غفر الله ذنوبه وإن كانت مثل زبد البحر."الخطيب - عن عائشة".
٤١٣٥٠۔۔۔ جو بیداری کے وقت کہے جب کہ اللہ تعالیٰ نے اس کی روح اس کی طرف لوٹادی ہو، لاالٰہ الا اللہ وحدہ لاشریک لہ، لہ الملک ولہ الحمد، بیدہ الخیر وھو علی کل شیء قدیر، تو اللہ تعالیٰ اس کے گناہ بخش دے گا اگرچہ وہ سمندر کی جھاگ برابر ہوں۔ الخطیب عن عائشۃ

41364

41351- من قال إذا استيقظ من منامه: "سبحان الذي يحيي الموتى وهو على كل شيء قدير، اللهم اغفر لي ذنوبي يوم تبعثني من قبري اللهم قني عذابك يوم تبعثني من قبري، اللهم قني عذابك يوم تبعث عبادك] قال الله عز وجل: صدق عبدي وشكر."ابن السني " عن أبي سعيد".
٤١٣٥١۔۔۔ جو نیند سے بیدار ہو کرک ہے : اللہ پاک ہے وہ ذات جو مردوں کو زندہ کرتی اور وہ ہرچیز پر قادر ہے اے اللہ ! جس دن مجھے میری قبر سے اٹھاناتو میرے سارے گناہ بخش دینا، اے اللہ جس دن مجھے میری قبر سے اٹھانا مجھے اپنے عذاب سے بچانا، اے اللہ ! جس دن بندوں کو اٹھائیں گے مجھے عذاب سے بچانا تو اللہ تعالیٰ فرماتا ہے : میرے بندہ نے سچ کہا : اور شکرادا کیا۔ ابن السنی عن ابی سعید

41365

41352- ما من رجل ينتبه من نومه فيقول: الحمد الله الذي خلق النوم واليقظة، الحمد لله الذي بعثني سالما سويا، أشهد أن الله يحي الموتى وهو على كل شيء قدير، إلا قال الله: صدق عبدي."ابن السني " والديلمي - عن أبي هريرة".
٤١٣٥٢۔۔۔ جو شخص اپنی نیند سے بیدار ہو کرک ہے : تمام تعریفیں اللہ کے لیے جس نے نیند و بیداری پیدا کی تمام تعریفیں اللہ کے لیے جس نے مجھ صحیح سالم اٹھایا میں گواہی دیتاہوں کہ اللہ مردوں کو زندہ کرتا اور وہ ہرچیز پر قادر ہے تو اللہ تعالیٰ فرماتا ہے : میرے بندہ نے سچ کہا : ابن السنی والدیلمی عن ابوہریرہ

41366

41353- ما من عبد يقول حين رد الله إليه روحه: لا إله إلا الله وحده لا شريك له، له الملك وله الحمد وهو على كل شيء قدير، إلا غفر الله له ذنوبه ولو كانت مثل زبد البحر."ابن السني عن عائشة"
٤١٣٥٣۔۔۔ جس بندہ کی اللہ تعالیٰ روح واپس کردے اور وہ کہے : لاالہ الا اللہ وحدہ لاشریک لہ، لہ الملک ولہ الحمد وھوعلی کل شیء قدیر تو اللہ تعالیٰ اس کے گناہ بخش دے گا اگرچہ وہ سمندر کی جھاگ برابرہوں۔ ابن السنی عن عائشۃ کلام۔۔۔ النافلۃ ١٧۔

41367

41354- ألا أعلمك كلمات علمنيهن جبريل عليه السلام وزعم أن عفريتا من الجن يكيدني أعوذ بكلمات الله التامات التي لا يجاوزهن بر ولا فاجر من شر ما ينزل من السماء وما يعرج فيها، ومن شر ما ذرأ في الأرض وما يخرج منها، ومن شر فتن الليل وفتن النهار، ومن شر طوارق الليل والنهار إلا طارقا يطرق بخير يا رحمن " ابن سعد، طب عن خالد بن الوليد أنه شكى إلى النبي صلى الله عليه وسلم فقال: إني أجد فزعا بالليل، قال فذكره عب، هب - عن أبي رافع".
٤١٣٥٤۔۔۔ حضرت خالدبن ولید (رض) سے روایت ہے کہ انھوں نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے رات میں گھبراہٹ کی شکایت کی تو آپ نے فرمایا : کیا میں تجھے وہ کلمات نہ سکھاؤں جو جبرائیل (علیہ السلام) نے مجھے سکھائے اور ان کا کہنا ہے کہ ایک دیو میرے بارے میں مکر کررہا تھا،میں اللہ تعالیٰ کے کامل کلمات کی پناہ چاہتاہوں جن سے نہ کوئی نیک تجاوز کرسکتا ہے نہ کوئی فاجرہراس چیز کے شر سے جو آسمان سے اترے یا آسمان کی طرف چڑھے اور زمین میں پھیلی چیزوں اور جو چیزیں اس سے نکلتی ہیں اور رات دن کے فتنوں سے اور رات دن میں آنے والوں کے شر سے ہاں کوئی بھلائی لانے والا ہو اے رحمن ! ابن سعد، طبرانی فی الکبیر، عبدالرزاق، بیہقی فی الشعب عن ابی رافع

41368

41355- ألا أعلمك كلمات إذا قلتهن نمت! قل اللهم! رب السماوات السبع وما أظلت، ورب الأرضين وما أقلت، ورب الشياطين وما أضلت، كن لي جارا من شر جميع الإنس والجن، وأن يفرط على أحد منهم، وأن لا يؤذيني، عز جارك، وجل ثناؤك، ولا إله غيرك."ابن سعد، طب 2 عن خالد بن الوليد قال: كنت أرق من الليل فقال النبي صلى الله عليه وسلم - فذكره".
٤١٣٥٥۔۔۔ کیا میں تمہیں وہ کلمات نہ سکھاؤں جنہیں تم سوتے وقت کہا کرو، کہو : اللھم رب السماوات السبع وما اظلت ورب الارضین ومااقلت ورب الشیاطین وما اضلت کن لی جارامن شرجمیع الانس والجن وان یفرط علی احد منھمن وان لایؤذینی عزجارک وجل ثناؤک ولاالہ غیرک، (ابن سعد، طبرانی فی الکبیر عن خالدبن الولید، فرماتے ہیں میں رات بےخوابی کا شکار تھا تو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا) ۔

41369

41356- إذا أخذت مضجعك فقل أعوذ بكلمات الله التامة من غضبه وعقابه وشر عباده، ومن همزات الشياطين وأن يحضرون فإنه لا يضرك، وبالحري أن لا يقربك."حم، ابن السني في عمل يوم وليلة - عن الوليد بن الوليد"
٤١٣٥٦۔۔۔ جب تم اپنے بستر پر آؤ تو کہو : میں اللہ کے کامل کلمات کی پناہ چاہتاہوں اس کے غضب و عذاب اس کے بندوں کے شر سے اور شیاطین کے گروہ سے کہ وہ میرے پاس حاضرہوں تو تجھے کوئی نقصان نہیں دے گا بلکہ اس قابل ہے کہ تمہارے قریب نہیں آئے گا۔ مسنداحمد ابن السنی فی عمل یوم ولیلۃ عن الولید بن الولید

41370

41357- إذا أويت إلى فراشك فقل أعوذ بكلمات الله التامات من غضبه وعقابه، ومن شر عباده، ومن همزات الشياطين، وأعوذ بك رب أن يحضرون فإنه لا يضرك، وبالحري أن لا يقربك."ابن السني وأبو نصر السجزي في الإبانة - عن محمد بن حبان مرسلا أن الوليد بن الوليد بن المغيرة شكا إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم الأرق وحديث النفس بالليل قال فذكره؛ ابن السني عن محمد بن المنكدر قال: جاء رجل إلى النبي صلى الله عليه وسلم فشكا إليه أهاويل يراها في المنام قال فذكره؛ ابن السني عن ابن عمرو"
٤١٣٥٧۔۔۔ ولیدبن ولید بن مغیرہ (رض) نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے رات میں بےخوابی اور پریشان کن خوابوں کی شکایت کی یہ محمد بن حبان کی مرسل روایت ہے اور محمد بن المنکدر کی روایت میں ہے کہ ایک شخص نے نیند میں ڈراؤنی چیزوں کی شکایت کی تو آپ نے فرمایا : جب تم اپنے بستر پر لیٹنے کے لیے آؤ تو کہو : اعوذ بکلمات اللہ التامات من غضبہ و عقابہ ومن شرعبادہ ومن ھمزات الشیاطین واعوذبک رب ان یحضرون، تو وہ تمہیں نقصان نہیں پہنچاسکے گا بلکہ اس قابل ہے کہ وہ تمہارے قریب نہیں آسکے گا۔ ابن السنی وابونصرالجزی فی الانابۃ عن محمد بن حبان مرسلا، ابن السنی عن محمد بن المنکدر، ابن السنی عن ابن عمرو

41371

41358- إذا فزع أحدكم في النوم فليقل بسم الله أعوذ بكلمات الله التامة من غضبه وشر عقابه وشر عباده، ومن همزات الشياطين وأن يحضرون فإنها لن تضره."ش، ت 2: حسن غريب
٤١٣٥٨۔۔۔ جب کوئی نیند میں ڈر جائے تو وہ کہہ لے : بسم اللہ اعوذب کلمات اللہ التامۃ من غضبہ وشر عقابہ وشر عبادہ ومن ھمزات الشیاطین وان یحضرون تو وہ تمہیں نقصان نہیں پہنچاسکے گا۔ ابن ابی شیبۃ، ترمذی حسن غریب عن عمرو بن شعیب عن ابیہ عن جدہ

41372

41359- من بات على ظهر بيت ليس عليه حجاب فقد برئت منه الذمة."خد - عن علي بن شيبان".
٤١٣٥٩۔۔۔ جو کسی ایسی چھت پر سویا جس کی فصیل نہیں تو اللہ تعالیٰ کی حفاظت کا ذمہ اس سے بری ہے۔ بخاری فی الادت عن علی بن شیبان کلام۔۔۔ اسنی المطالب ١٣٥٩۔

41373

41360- من بات وفي يده غمر فأصابه شيء فلا يلومن إلا نفسه."خد، ت، ك - عن أبي هريرة".
٤١٣٦٠۔۔۔ جس نے اس حالت میں رات گزاری کہ اس کے ہاتھ پر کھانے کی چیز کا اثرتھاپھرا سے کسی چیز نے کوئی نقصان پہنچایاتو وہ اپنے سوا کسی کو ملامت نہ کرے۔ بخاری فی الادب ترمذی، حاکم من ابوہریرہ

41374

41361- من بات وفي يده ريح غمر فأصابه فلا يلومن إلا نفسه."طب - عن أبي سعيد".
٤١٣٦١۔۔۔ جس نے اس طرح رات گزاری کہ اس کے ہاتھ میں کھانے کی چیز کی بو تھی اور اسے کسی چیز نے نقصان پہنچایاتو وہ اپنے سوا کسی کو ملامت نہ کرے۔ طبرانی فی الکبیر عن ابی سعید

41375

41362- من نام بعد العصر فاختلس عقله فلا يلومن إلا نفسه."ع - عن عائشة".
٤١٣٦٢۔۔۔ جو عصر کے بعد سویا اور اس کی عقل سلب ہوگئی تو وہ اپنے سوا کسی کو ملامت نہ کرے۔ ابویعلی عن عائشۃ کلام۔۔۔ المشتھر ١٦٥۔

41376

41363- من اضطجع مضطجعا لم يذكر الله تعالى فيه كان عليه ترة يوم القيامة، ومن قعد مقعدا لم يذكر الله فيه كان عليه ترة يوم القيامة."د ك - عن أبي هريرة".
٤١٣٦٣۔۔۔ جو اپنے بستر پر اللہ کا نام لیے بغیر سوگیا تو وہ قیامت کے روز اس کے نقصان کا باعث ہوگا اور جو کسی ایسی مجلس میں بیٹھاجس میں اللہ کا ذکر نہیں کیا تو وہ قیامت کے روز اس کے نقصان کا سبب ہوگی۔ ابوداؤد، حاکم عن ابوہریرہ

41377

41364- لا تتركوا النار في بيوتكم حين تنامون."حم 1 ق، د، ت، هـ - عن ابن عمر".
٤١٣٦٤۔۔۔ سوتے وقت اپنے گھروں میں آگ جلتی ہوئی نہ چھوڑو۔ مسنداحمد، بیہقی، ابوداؤد، ترمذی، ابن ماجۃ عن ابن عمر

41378

41365- نهى عن الوحدة، أن يبيت الرجل وحده."حم - عن ابن عمر".
٤١٣٦٥۔۔۔ آپ نے تنہائی سے اور یہ کہ آدمی اکیلے رات گزارے، منع فرمایا ہے۔ مسنداحمد عن ابن عمر

41379

41366- نهى أن يضع الرجل إحدى رجليه على الأخرى وهو مستلق على ظهره."حم - عن أبي سعيد".
٤١٣٦٦۔۔۔ آپ نے اس سے منع فرمایا کہ آدمی چت لیٹ کر ایک پاؤں پر دوسراپاؤں رکھے۔ مسنداحمد عن ابی سعید

41380

41367- لا يستلق الإنسان على قفاه ويضع إحدى رجليه على الأخرى."م - عن جابر".
٤١٣٦٧۔۔۔ آدمی چت لیٹ کر ایک پاؤں کو دوسرے پاؤں پر نہ رکھے۔ مسلم عن جابر

41381

41368- إذا استلقى أحدكم على قفاه فلا يضع إحدى رجليه على الأخرى."ت " - عن البراء، حم - عن جابر، البزار - عن ابن عباس".
٤١٣٦٨۔۔۔ جب تم میں سے کوئی چت لیٹے تو ایک پاؤں پر دوسراپاؤں نہ رکھے۔ ترمذی عن البراء مسنداحمد عن جابر، البزار عن ابن عباس اس سے مراد پاؤں اٹھا کر رکھنا ہے جسے متکبر لوگ بیٹھتے ہیں باقی ٹانگیں لمبی کرکے پاؤں پر پاؤں رکھنا ممنوع نہیں۔ (١٢)

41382

41369- من بات على ظهر بيت عليه ما يستره فمات فلا ذمة له، ومن ركب البحر حين يرتج فلا ذمة له."أبو نعيم في المعرفة عن محمد بن زهير ابن أبي جبل وقال: ذكره الحسن ابن سفيان في الصحابة ولا أرى له صحبة" "
٤١٣٦٩۔۔۔ جو بغیر فصیل والے مکان کی چھت پر سویا اور گرکر مرگیا تو اس پر کوئی ذمہ نہیں اور جو سمندر کے سفر میں طغیانی کے وقت نکلاتو اس پر بھی کوئی ذمہ نہیں۔ ابونعیم فی المعرفۃ عن محمد بن زھیر ابن ابی جبل، وقال : ذکرہ الحسن ابن سفیان فی الصحابۃ ولااری لہ صحبۃ

41383

41370- من نام على إجار ليس عليه ما يدفع قدميه فخر فقد برئت منه الذمة، ومن ركب البحر إذا ارتج فقد برئت منه الذمة."حم - عن زهير بن عبد الله عن بعض الصحابة".
٤١٣٧٠۔۔۔ جو بغیر فصیل کی چھت پر سویا اور گرکر مرگیا تو اس سے ذمہ بری ہے اور جس نے سمندر میں طغیانی کے وقت سفر کیا تو اس سے اللہ کی پناہ بری ہے۔ مسنداحمد عن زھیر بن عبداللہ عن بعض الصحابۃ

41384

41371- من ركب البحر حين يرتج فلا ذمة له، ومن بات على ظهر بيت ليس عليه ستر فمات فلا ذمة له."الباوردي - عن زهير بن أبي جبل".
٤١٣٧١۔۔۔ جس نے سمندر میں طغیانی کے وقت سفر کیا تو وہ اللہ کی پناہ سے خارج ہے اور جس نے گھر کی ایسی چھت پر رات بسر کی جس کی فصیل نہ تھی اور گرکر مرگیا تو وہ اللہ کی پناہ سے خارج ہے۔ الباوردی عن زھیر بن ابی جبل

41385

41372- من بات فوق إجار ليس حوله ما يدفع القدم فوقع فمات برئت منه الذمة، ومن ركب البحر عند ارتجاجه فهلك فقد برئت منه الذمة."البغوي والباوردي، هب - عن زهير بن عبد الله السنوي، وما له غيره".
٤١٣٧٢۔۔۔ جو ایسی چھت پر سویاجس کی کوئی رکاوٹ نہیں اور وہ گرکرمرگیا تو وہ اللہ کی حفاظت سے خارج ہے اور جس نے سمندر میں طغیانی کے دوران سفر کیا اور وہ ہلاک ہوا تو ذمہ داری حفاظت اس سے بری ہے۔ البغوی والباوردی، بیہقی فی الشعب، عن زھیر بن عبداللہ السفری ومالہ غیرہ

41386

41373- لا تبيتن النار في بيوتكم فإنها عدو."ك - عن ابن عمر".
٤١٣٧٣۔۔۔ تمہارے گھروں میں ہرگز رات میں آگ جلتی ہوئی نہ رہے۔ حاکم عن ابن عمر

41387

41374- يعتري الشيطان المرء عند أربع خصال: إذا نام وحده، وإذا نام مستلقيا، وإذا نام في ملحفة معصفرة، وإذا اغتسل بفضاء من الأرض، فمن استطاع أن لا يغتسل بفضاء من الأرض فليفعل، فإن كان لا بد فاعلا فليحظ خطا."طس - عن أبي هريرة".
٤١٣٧٤۔۔۔ چار کاموں میں شیطان انسان کا قصد کرتا ہے۔ جب اکیلے سوئے جب چت لیٹے اور جب زردرنگ دارکپڑے میں سوئے اور زمین کی کھلی جگہ میں غسل کرے سو جس سے ہوسکے کہ وہ کھلی فضا میں نہ نہائے تو ایسا ہی کرے اور اگر نہاناہی ہو تو اپنے ارد گرد لکیر کھینچ لے۔ طبرانی فی الاوسط عن ابوہریرہ

41388

41375- لا ينامن أحدكم في ملحفة معصفرة. فإنها محضرة."أبو نعيم - عن عصمة بن مالك".
٤١٣٧٥۔۔۔ تم میں سے ہرگز کوئی زردرنگ کے کپڑے میں نہ سوئے کیونکہ وہ جنات کے حاضر ہونے کی جگہ ہے۔ ابونعیم عن عصمۃ بن مالک

41389

41376- لا يستلقين أحدكم على ظهره ويضع إحدى رجليه على الأخرى."الشيرازي في الألقاب - عن عائشة" مر عزوه برقم 41367.
٤١٣٧٦۔۔۔ تم میں سے ہرگز کوئی چٹ کر ایک ٹانگ پر دوسری ٹانگ نہ رکھے۔ الشیرازی فی الالقاب عن عائشۃ، کلام۔۔۔ راجع ٤١٣٦٧۔

41390

41377- يا خبيب إن هذه ضجعة أهل النار."هـ عن أبي ذر"
٤١٣٧٧۔۔۔ خبیب ! الٹالیٹنا جہنمیوں کالیٹنا ہے۔ ابن ماجۃ عن ابی ذر

41391

41378- يا خبيب! ما هذه الضجعة! فإنها ضجعة الشيطان."هـ - عن أبي ذر".
٤١٣٧٨۔۔۔ خبیب ! یہ کیسالیٹنا ہے ! یہ تو شیطان کی کروٹ ہے۔ ابن ماجہ عن ابی ذر

41392

41379- قم! فإنها نومة جهنمية - يعني النوم على الوجه."هـ طب، ص - عن أبي أمامة".
٤١٣٧٩۔۔۔ اٹھو ! یہ جہنمی لوگوں کا سونا ہے یعنی منہ کے بل سونا۔ ابن ماجۃ ، طبرانی فی الکبیر، سعید بن منصور عن ابی امامۃ

41393

41380- ما لك وهذه النومة! هذه نومة يبغضها الله."ك عن قيس الغفاري عن أبيه".
٤١٣٨٠۔۔۔ تم کیسے لیٹے ہو ! اس سونے کی حالت کو اللہ تعالیٰ ناپسند کرتا ہے۔ حاکم عن قیس الغفاری عن ابیہ

41394

41381- لا تضطجع هذا فإنها ضجعة أهل النار - يعني على بطنه."البغوي، طب - عن ابن طخفة الغفاري".
٤١٣٨١۔۔۔ اس طرح نہ لیٹو ! یہ جہنمیوں کالیٹنا ہے یعنی پیٹ کے بل۔ البغوی، طبرانی فی الکبیر عن ابن طخفۃ الغفاری

41395

41382- ذاك رجل بال الشيطان في أذنه."حم، خ 2 ن، هـ - عن ابن مسعود قال: ذكر عند النبي صلى الله عليه وسلم رجل نام ليلة حتى أصبح قال - فذكره".
٤١٣٨٢۔۔۔ حضرت ابن مسعود (رض) سے روایت ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے سامنے ایک شخص کا ذکر کیا گیا وہ رات سے صبح ہونے تک سویارہا آپ نے فرمایا : شیطان نے اس کے کان میں پیشاب کیا ہے۔ مسنداحمد، بخاری، نسائی، ابن ماجۃ عن ابن مسعود

41396

41383- الرؤيا الصالحة من الله، والحلم من الشيطان، فإذا رأى أحدكم شيئا يكرهه فلينفث حين يستيقظ عن يساره ثلاثا - وليتعوذ بالله من شرها فإنها لا تضره."ق 1 د، ت عن أبي قتادة".
٤١٣٨٣۔۔۔ سچا اچھا خواب اللہ تعالیٰ کی طرف سے ہوتا ہے اور خیال پراگندہ شیطان کی جانب سے ہے سو جب تم میں سے کوئی ناپسندیدہ چیز دیکھے تو وہ بیداری کے وقت تین بار اپنے دائیں طرف تھتکاردے اور اللہ تعالیٰ کی اس خواب کے شر سے پناہ طلب کروا سے نقصان نہیں دے گی۔ بیہقی، ابوداؤد ترمذی عن ابی قتادۃ

41397

41384- الرؤيا الصالحة من الله، والرؤيا السوء من الشيطان فمن رأى رؤيا فكره منها شيئا فلينفث عن يساره، وليتعوذ بالله من الشيطان، فإنها لا تضره، ولا يخبر بها أحدا، فإن رأى رؤيا حسنة فليبشر ولا يخبر بها إلا من يحب."م - "" عن أبي قتادة".
٤١٣٨٤۔۔۔ اچھا خواب اللہ تعالیٰ کی طرف سے اور براخواب شیطان کی طرف سے ہوتا ہے سو جو کوئی خواب میں ناپسندیدہ چیز دیکھے تو وہ بائیں طرف تھتکاردے اور شیطان سے اللہ تعالیٰ کی پناہ طلب کرے تو وہ اسے کچھ نقصان نہیں دے گی اور نہ کسی کو اس کی اطلاع کرے اور جب اچھا خواب دیکھے تو خوش ہو اور اپنے کسی محبوب شخص کو اس کی اطلاع کرے۔ مسلم عن ابی قتادۃ

41398

41385- الرؤيا ثلاث: فبشرى من الله، وحديث النفس، وتخويف من الشيطان؛ فإذا رأى أحدكم رؤيا تعجبه فليقصها لمن شاء وإن رأى شيئا يكرهه فلا يقصه على أحد وليقم يصلي، وأكره الغل وأحب القيد، القيد ثبات في الدين."ت، هـ - عن أبي هريرة".
٤١٣٨٥۔۔۔ خواب تین طرح کے ہوتے ہیں، اللہ تعالیٰ کی طرف سے بشارت دل کی بات اور شیطان کی طرف سے ڈراؤ، سو جو کوئی اچھا خواب دیکھے تو جس سے چاہے بیان کردے اور اگر کوئی ناپسندیدہ چیز دیکھے توا سے کسی سے بیان نہ کرے اور اٹھ کر نماز پڑھے، مجھے طوق سے نفرت ہے اور بیڑی مجھے پسند ہے بیڑی دزنجیردین میں ثابت قدمی ہے۔ ترمذی، ابن ماجۃ عن ابوہریرہ

41399

41386- إذا رأى أحدكم الرؤيا يكرهها فليبصق عن يساره ثلاثا وليستعذ بالله من الشيطان ثلاثا، وليتحول عن جنبه الذي كان عليه."م، د " هـ - عن جابر".
٤١٣٨٦۔۔۔ جب تم میں سے کوئی ناپسندیدہ خواب دیکھے تو وہ اپنے بائیں طرف تین بارتھتکاردے اور تین بار شیطان سے اللہ تعالیٰ کی پناہ طلب کرے اور جس پہلوپرلیٹا تھا اسے بدل لے۔ مسلم، ابوداؤد، ابن ماجۃ عن جابر

41400

41387- إذا رأى أحدكم رؤيا يكرهها فليتحول وليتفل عن يساره ثلاثا، وليسأل الله من خيرها، وليتعوذ بالله من شرها."هـ - عن أبي هريرة".
٤١٣٨٧۔۔۔ جب کوئی ناپسندیدہ خواب دیکھے توپہلوبدل کر اپنے بائیں طرف تین بارتھتکاردے اور اللہ تعالیٰ سے اس کی بھلائی کا سوال کرے اور اللہ تعالیٰ کی اس کے شر سے پناہ طلب کرے۔ ابن ماجۃ عن ابوہریرہ

41401

41388- إذا رأى أحدكم رؤيا يكرهها فليتفل عن يساره ثلاث مرات ثم ليقل: اللهم! إني أعوذ بك من الشيطان وسيئات الأحلام فإنها لا تكون شيئا."ابن السني - عن أبي هريرة".
٤١٣٨٨۔۔۔ جب کوئی ناپسندیدہ خواب دیکھے تو وہ اپنے دائیں طرف تین بارتھتکاردے پھر کہے : اللھم انی اعوذبک من الشیطان وسیئک الاحلام، اے اللہ میں شیطان اور برے خوابوں سے آپ کی پناہ طلب کرتا ہوں اسے کچھ نقصان نہیں دے گا۔ ابن السی عن ابوہریرہ ، کلام۔۔۔ ضعیف الجامع ٤٩٨۔

41402

41389- الرؤيا من الله، والحلم من الشيطان، فإذا رأى أحدكم شيئا يكرهه فليبصق عن يساره ثلاثا، وليستعذ بالله من الشيطان الرجيم ثلاثا، وليتحول على جنبه الذي كان عليه."هـ - عن أبي قتادة".
٤١٣٨٩۔۔۔ خواب اللہ تعالیٰ کی طرف سے اور پر اکندہ خیال شیطان کی طرف سے ہوتا ہے سو جب کوئی ناپسندیدہ چیز دیکھے تو اپنے با میں طرف تھتکاروے اور شیطان مردود سے تین بار اللہ تعالیٰ کی پناہ طلب کرے اور جس کروٹ پر تھا اسے بدل لے۔ ابن ماجۃ عن ابی قتادۃ

41403

41390- الرؤيا على رجل طائر ما لم تعبر، فإذا عبرت وقعت ولا تقصها إلا على واد وذي رأي."د، هـ عن أبي رزين".
٤١٣٩٠۔۔۔ خواب کی جب تک تعبیر نہ دی جائے تو وہ پرندہ کے پاؤں میں کسی چیز کی مانند ہے جب اس کی تعبیر دے دی جاتی ہے تو واقع ہوجاتی ہے لہٰذا کسی محبت کرنے والے اور سمجھ دار سے بیان کر۔ ابوداؤد، ابن ماجۃ عن ابی رزین

41404

41391- إذا حلم أحدكم فلا يحدث الناس بتعلب؟ الشيطان في المنام."م، هـ - عن جابر".
٤١٣٩١۔۔۔ جب تم میں سے کوئی خواب دیکھے تو شیطان کا کھیلنا کسی سے بیان نہ کرے۔ مسلم، ابن ماجہ عن جابر

41405

41392- إذا رأى أحدكم الرؤيا الحسنة فليفسرها وليخبر بها، وإذا رأى الرؤيا القبيحة فلا يفسرها ولا يخبر بها."ن - عن أبي هريرة".
٤١٣٩٢۔۔۔ تم میں سے کوئی اچھا خواب دیکھے تو اسے بیان کردے اور اس کی اطلاع دے دے اور جب کوئی براخواب دیکھے تو کسی سے بیان کرے اور نہ کسی کو اطلاع دے۔ نسائی عن ابوہریرہ

41406

41393- إذا لعب الشيطان بأحدكم في منامه فلا يحدث به الناس."م، هـ - عن جابر".
٤١٣٩٣۔۔۔ جب تم میں سے کسی کے ساتھ اس کے خواب میں شیطان کھیلے تو لوگوں سے اس کا تذکرہ نہ کرے۔ مسلم، ابن ماجۃ عن جابر

41407

41394- إن الرؤيا تقع على ما يعبر، ومثل ذلك مثل رجل رفع رجله فهو ينتظر متى يضعها، فإذا رأى أحدكم رؤيا فلا يحدث بها إلا ناصحا أو عالما."ك - عن أنس".
٤١٣٩٤۔۔۔ خواب تعبیر کے مطابق واقع ہوجاتا ہے اس کی مثال ایسے ہے جیسے کوئی شخص اپنا ایک پاؤں اٹھائے اور اس انتظار میں ہو کہ اسے کب رکھے سو جب کوئی خواب دیکھے تو صرف خیرخواہ یا عالم سے بیان کرے۔ حاکم عن انس

41408

41395- لا تقص الرؤيا إلا على عالم أو ناصح."ت - عن أبي هريرة".
٤١٣٩٥۔۔۔ خواب صرف عالم اور خیرخواہ سے بیان کرنا۔ ترمذی عن ابوہریرہ

41409

41396- إذا رأى أحدكم الرؤيا يحبها فإنما هي من الله فليحمد الله عليها وليحدث بها، وإذا رأى غير ذلك مما يكره فإنما هي من الشيطان فليستعذ بالله من شرها ولا يذكرها لأحد فإنها لا تضره."حم، خ، ت - عن أبي سعيد".
٤١٣٩٦۔۔۔ جب کوئی اچھا خواب دیکھے تو وہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے تھا اس پر الحمد للہ کہے اور اسے بیان کردے اور جب کوئی ناپسندیدہ چیز دیکھے تو وہ شیطان کی طرف سے تھی تو اس کے شر سے اللہ کی پناہ طلب کرے اور کسی سے اس کا ذکرنہ کرے تو یہ اسے نقصان نہیں دے گا۔ مسنداحمد، بخاری، ترمذی عن ابی سعید

41410

41397- إذا فزع أحدكم في النوم فليقل: أعوذ بكلمات الله التامات من غضبه وعقابه وشر عباده ومن همزات الشياطين وإن يحضرون؛ فإنها لن تضره."ت - عن ابن عمرو".
٤١٣٩٧۔۔۔ جب کوئی خواب میں ڈر جائے تو وہ کہے : اعوذب کلمات اللہ التامات من غضبہ و عقابہ وشر عبادہ ومن ھمزات الشیاطین وان یحضرورن، تو وہ اسے کوئی نقصان نہیں پہنچائے گا۔ ترمذی عن ابن عمرو

41411

41398- يعمد الشيطان إلى أحدكم فيتهول ثم يغدو يخبر الناس."هـ - عن أبي هريرة".
٤١٣٩٨۔۔۔ تم میں سے کسی کا شیطان قصد کرتا ہے پس وہ ڈرجاتا ہے اور صبح اٹھ کر لوگوں کو بتاتا پھرتا ہے۔ ابن ماجۃ عن ابوہریرہ

41412

41399- الرؤيا ثلاث: منها أهاويل من الشيطان ليحزن بها ابن آدم، ومنها ما يهم به الرجل في يقظته فيراه في منامه، ومنها جزء من ستة وأربعين جزءا من النبوة."هـ - عن عوف بن مالك".
٤١٣٩٩۔۔۔ خواب تین طرح کے ہوتے ہیں ان میں سے کچھ شیطان کی طرف سے ڈر ١ وے ہوتے ہیں تاکہ انسان کو غمزدہ کرے، ان میں بعض خواب وہ ہوتے ہیں کہ جن کاموں کا انسان بیداری میں قصد کرتا ہے انھیں خواب میں دیکھ لیتا ہے ان میں سے بعض خواب نبوت کا چھیالیسواں حصہ ہوتے ہیں۔ ابن ماجۃ عن عوف بن مالک

41413

41400- الرؤيا الصالحة جزء من ستة وأربعين جزءا من النبوة. "خ - عن أبي سعيد؛ م 2 عن ابن عمر وأبي هريرة؛ حم، هـ - عن أبي رزين؛ طب - عن ابن مسعود".
٤١٤٠٠۔۔۔ سچے خواب نبوت کا چھیا لیسواں حصہ ہوتے ہیں۔ بخاری عن ابی سعید، مسلم عن ابن عمرو ابوہریرہ ، ابن ماجۃ عن ابی رزین، طبرانی فی الکبیر عن ابن مسعود

41414

41401- الرؤيا الصالحة جزء من خمسة وعشرين جزءا من النبوة."ابن النجار - عن ابن عمر".
٤١٤٠١۔۔۔ اچھے خواب نبوت کا پچیسواں حصہ ہوتے ہیں۔ ابن النجارعن ابن عمر

41415

41402- رؤيا المؤمن جزء من ستة وأربعين جزءا من النبوة."حم، ق - عن أنس؛ حم، ق 2 د، ت - عن عبادة بن الصامت حم، ق، هـ - عن أبي هريرة".
٤١٤٠٢۔۔۔ مومن کا خواب نبوت کا چھیا لیسواں حصہ ہوتے ہیں۔ مسنداحمد، بیہقی عن انس، مسنداحمد بیہقی ، ابوداؤد ترمذی عن عبادۃ من الصامت، مسنداحمد، بیہقی ، ابن ماجۃ عن ابوہریرہ

41416

41403- رؤيا المسلم الصالح جزء من سبعين جزءا من النبوة."هـ - عن أبي سعيد".
٤١٤٠٣۔۔۔ نیک مسلمان کا خواب نبوت کا سترواں حصہ ہوتا ہے۔ ابن ماجۃ عن ابی سعید

41417

41404- الرؤيا الصالحة جزء من سبعين جزءا من النبوة."حم، هـ - عن ابن عمر؛ حم عن ابن عباس".
٤١٤٠٤۔۔۔ اچھا خواب نبوت کا سترواں حصہ ہوتا ہے۔ مسنداحمد، ابن ماجۃ عن ابن عمر، مسنداحمد عن ابن عباس، کلام۔۔۔ ذخیرۃ الحفاظ ٣٠٨٢۔

41418

41405- رؤيا المؤمن الصالح بشرى من الله، وهي جزء من خمسين جزءا من النبوة."الحكيم، طب عن العباس بن عبد المطلب".
٤١٤٠٥۔۔۔ نیک مومن کا خواب اللہ تعالیٰ کی خوشخبری ہے اور وہ نبوت کا پچاسواں حصہ ہے۔ الحکیم طبرانی فی الکبیر عن العباس بن عبدالمطلب کلام۔۔۔ ضعیف الجامع ٣٠٧٩

41419

41406- رؤيا المؤمن جزء من أربعين جزءا من النبوة، وهي على رجل طائر ما لم يحدث بها، فإذا تحدث بها سقطت، ولا تحدث بها إلا لبيبا أو حبيبا."ت " - عن أبي رزين".
٤١٤٠٦۔۔۔ مومن کا خواب نبوت کا چالیسواں حصہ ہوتا ہے اور وہ پرندہ کے پاؤں پر اٹکا ہوتا ہے جب تک اسے بیان نہ کیا جائے جب بیان کردیا جائے تو گرجاتا ہے لہٰذا کسی عقلمند سے یادوست سے بیان کر۔ ترمذی، عن ابی رزین

41420

41407- إن الرسالة والنبوة قد انقطعت فلا رسول بعدي ولا نبي ولكن المبشرات رؤيا الرجل المسلم، وهي جزء من أجزاء النبوة."حم، ت، ك - عن أنس"
٤١٤٠٧۔۔۔ نبوت و رسالت کا سلسلہ ختم ہوچکا ہے سو میرے بعد نہ کوئی رسول ہے اور نہ کوئی نبی لیکن مبشرات مسلمان آدمی کا خواب ہے اور وہ نبوت کا ایک حصہ ہے۔ مسنداحمد، ترمذی حاکم عن انس

41421

41408- الرؤيا الحسنة من الرجل الصالح جزء من ستة وأربعين جزءا من النبوة."حم، خ، ن، هـ - عن أنس"
٤١٤٠٨۔۔۔ نیک آدمی کا اچھا خواب نبوت کا چھیالیسواں حصہ ہے۔ مسنداحمد، بخاری نسائی، ابن ماجۃ عن انس یعنی جیسے انبیاء کے خواب سچے ہوتے ہیں اسی طرح نیک لوگوں کے خواب ہوتے ہیں۔

41422

41409- أيها الناس! إنه لم يبق من مبشرات النبوة إلا الرؤيا الصالحة يراها المسلم أو ترى له، ألا وإني نهيت أن أقرأ القرآن راكعا أو ساجدا، فأما الركوع فعظموا فيه الرب، وأما السجود فاجتهدوا في الدعاء فقمن أن يستجاب لكم."حم، م 2 د، ن - عن ابن عباس".
٤١٤٠٩۔۔۔ لوگو ! نبوت کی بشارتوں میں سے صرف اچھے خواب رہ گئے ہیں جنہیں کوئی مسلمان دیکھتا ہے یا اسے دکھائے جاتے ہیں خبردار ! میں نے قرآن مجید کو رکوع اور سجدہ میں پڑھنے سے منع کیا ہے رکوع میں تو رب تعالیٰ کی عظمت بیان کرو اور سجدہ میں دعا کی کوشش کرو وہ اس لائق ہے کہ اسے تمہارے لیے قبول کیا جائے۔ مسنداحمد، مسلم، ابوداؤد، نسائی عن ابن عباس

41423

41410- بشرى الدنيا الرؤيا الصالحة."طب - عن أبي الدرداء".
٤١٤١٠۔۔۔ دنیا کی بشری و خوشخبری اچھا خواب ہے۔ طبرانی فی الکبیر عن ابی الدرداء

41424

41411- رؤيا المؤمن جزء من ستة وأربعين جزءا من النبوة، وهي على رجل طائر ما لم يحدث بها، وإذا حدث بها وقعت."ت ، ك - عن أبي رزين".
٤١٤١١۔۔۔ مومن کا خواب نبوت کا چھیا لیسواں حصہ ہے اور اسے جب تک بیان نہ کیا جائے وہ پرندہ کے پاؤں پر ان کا ہے اور جب بیان کیا جائے تو پیش آجاتا ہے۔ ترمذی، حاکم عن ابی رزین

41425

41412- رؤيا الرجل المسلم الصالح جزء من سبعين جزءا من النبوة."ه ع، ش - عن أبي سعيد".
٤١٤١٢۔۔۔ نیک مسلمان کا خواب نبوت کا سترواں حصہ ہے۔ ابن ماجۃ ابویعلی، ابن ابی شیبۃ عن ابی سعید

41426

41413- الرؤيا الصالحة يبشر بها العبد جزء من تسعة وأربعين جزءا من النبوة."ابن جرير - عن ابن عمرو".
٤١٤١٣۔۔۔ نیک خواب جس سے کسی بندہ کو بشارت دی جائے وہ نبوت کا انچاسواں حصہ ہے۔ ابن جریرعن ابن عمرو

41427

41414- الرؤيا الصادقة الصالحة جزء من ستة وسبعين جزءا من النبوة."ش، طب - عن ابن مسعود".
٤١٤١٤۔۔۔ سچا اچھا خواب نبوت کا چھہترواں حصہ ہے۔ ابن ابی شیبۃ، طبرانی فی الکبیر عن ابن مسعود

41428

41415- الرؤيا يبشر بها المؤمن جزء من ستة وأربعين جزءا من النبوة، فمن رأى ذلك فليخبر بها وادا، ومن رأى سوى ذلك فإنما هو من الشيطان ليحزنه فلينفث عن يساره ثلاثا وليسكت ولا يخبر بها أحدا."هب - عن ابن عمرو".
٤١٤١٥۔۔۔ جس خواب سے مومن کو بشارت دی جاتی ہے وہ نبوت کا چھیالیسواں حصہ ہے سو جس نے کوئی ایسی چیز دیکھی تو وہ کسی محبت کرنے والے سے بیان کردے اور جس نے اس کےعلاوہ کوئی چیز دیکھی تو وہ شیطان کی طرف سے تھی تاکہ وہ اسے غم گین کرے پس وہ اپنے دائیں طرف تین بارتھوک سادے اور خاموش رہے کسی سے بیان نہ کرے۔ بیہقی فی الشعب عن ابن عمرو

41429

41416- الرؤيا معلقة برجل طائر ما لم يحدث صاحبها، فإذا حدث بها وقعت، فلا يحدثن بها إلا عالما أو ناصحا أو لبيبا، والرؤيا الصالحة جزء من ستة وأربعين جزءا من النبوة."حم - عن أبي رزين".
٤١٤١٦۔۔۔ خواب پرندہ کے پاس سے ان کا ہواہوتا ہے جب تک اسے بیان نہ کیا جایئے پس جب اسے بیان کردیاجاتا ہے تو پیش کیا جاتا ہے لہٰذا صرف عالم خیرخواہ عقلمند سے بیان کیا جائے اور اچھا خواب نبوت کا چھیالیسواں حصہ ہوتا ہے۔ مسنداحمد، عن ابی رزین

41430

41417- الرؤيا على ثلاثة منازل: فمنها ما يحدث به المرء نفسه، وليس ذلك بشيء؛ ومنها ما يكون من الشيطان، فإذا رأى أحدكم ما يكره فليبصق عن يساره ثلاثا ويستعذ بالله من الشيطان، فلم يضره بعد ذلك؛ ومنها بشرى من الله، رؤيا الرجل الصالح جزء من ستة وأربعين جزءا من النبوة، فإذا رأى أحدكم الشيء يعجبه فليقصها على ذي رأي أو ناصح، وليقل خيرا."الحكيم، هب - عن أبي قتادة".
٤١٤١٧۔۔۔ خواب کی تین قسمیں ہیں بعض خواب وہ ہوتے ہیں جو آدمی کی اپنے دل کی باتیں ہوتی ہیں جس کی کوئی حقیقت نہیں اور ان میں سے کچھ شیطان کی طرف سے ہوتے ہیں سواگروئی بری چیز دیکھے تو وہ اپنے بائیں طرف تین بارتھتکاردے اور شیطان سے اللہ تعالیٰ کی پناہ طلب کرے، تو اس کے بعد وہ اسے کچھ نقصان نہیں دے گا۔ اور ان میں سے کچھ اللہ تعالیٰ کی طرف سے بشارت ہوتے ہیں، نیک آدمی کا خواب نبوت کا چھیالیسواں حصہ ہوتا ہے سو تم سے جب کوئی پسندیدہ چیز دیکھے توا سے کسی سمجھ دار یا خیر خواہ سے بیان کردے اور وہ بھلائی کی بات کہے۔ الحکیم، بیہقی عن ابی قتادۃ

41431

41418- لم يبق من النبوة إلا المبشرات، قالوا: يا رسول الله! وما المبشرات؟ قال: الرؤيا الصالحة."خ - عن أبي هريرة".
٤١٤١٨۔۔۔ نبوت میں سے سوائے خوشخبریوں کے کچھ نہیں بچالوگوں نے پوچھا : یارسول اللہ ! خوشخبریوں سے کیا مراد ہے ؟ آپ نے فرمایا : اچھا خواب۔ بخاری عن ابوہریرہ

41432

41419- لم يبق بعدي من المبشرات إلا الرؤيا الصالحة يراها الرجل أو ترى له."هب - عن عائشة".
٤١٤١٩۔۔۔ میرے بعد مبشرات میں سے صرف سچا خواب بچا ہے جسے کوئی شخص دیکھے یا اسے دکھایا جائے۔ بیہقی فی الشعب عن عائشۃ

41433

41420- ذ هبت النبوة فلا نبوة بعدي إلا المبشرات؛ قيل: وما المبشرات؟ قال: الرؤيا الصالحة يراها الرجل أو ترى له."طب، ض - عن أبي الطفيل عن حذيفة بن أسيد".
٤١٤٢٠۔۔۔ نبوت ختم ہوگئی میرے بعد سوائے مبشرات کے کوئی نبوت نہیں کسی نے کہا : مبشرات کیا ہیں ؟ آپ نے فرمایا : اچھا خواب جسے کوئی شخص دیکھے یا اسے دیکھایا جائے۔ طبرانی فی الکبیر، ضیاء عن ابی الطفیل عن حذیفۃ بن اسید

41434

41421- الرؤيا بشرى من الله عز وجل وهي من سبعين جزءا من النبوة، وإن ناركم هذه من سبعين جزءا من سموم جهنم، وإن من أتى المسجد ينتظر الصلاة فهو في صلاة ما لم يحدث، ومن عقب الصلاة بعد الصلاة فهو في صلاة ما لم يحدث."طب - عن ابن مسعود".
٤١٤٢١۔۔۔ خواب اللہ تعالیٰ کی طرف سے خوشخبری ہے جو نبوت کا سترواں حصہ ہے اور تمہاری یہ آگ جہنم کی لپٹ کا سترواں حصہ ہے اور جو کوئی نماز کے انتظار میں مسجد میں آیا تو وہ نماز میں شامل ہے جب تک بےوضونہ ہو اور جو نماز کے بعد پیچھے ہٹ کر دعا و استغفار کے لیے بیٹھا تو وہ بھی نماز کے حکم میں ہے جب تک بےوضو نہ ہو۔ طبرانی فی الکبیر عن ابن مسعود

41435

41422- لا نبوة بعدي إلا المبشرات، الرؤيا الصالحة."ص، حم وابن مردويه - عن أبي الطفيل".
٤١٤٢٢۔۔۔ میرے بعد نبوت نہیں صرف مبشرات ہیں اور وہ اچھے خواب ہیں۔ سعید بن منصور مسداحمد وابن مردویہ عن ابی الطفیل

41436

41423- لا يبقى بعدي من النبوة شيء إلا المبشرات، الرؤيا الصالحة يراها العبد أو ترى له."حم والخطيب - عن عائشة".
٤١٤٢٣۔۔۔ میرے بعد نبوت میں سے مبشرات رہ گئی ہیں اور وہ اچھے خواب ہیں جنہیں کوئی شخص دیکھے یا اسے دکھائے جائیں۔ مسند احمد والخطیب عن عائشۃ

41437

41424- لم يبق من مبشرات النبوة إلا الرؤيا الصالحة يراها المسلم أو ترى له."ن - عن أبي الطفيل عن حذيفة".
٤١٤٢٤۔۔۔ نبوت کی مبشرات میں سے صرف اچھا خواب رہ گیا ہے جسے کوئی مسلمان دیکھے یا اسے دکھایا جائے۔ نسائی عن ابی الطفیل عن حذیفۃ

41438

41425- البشرى الرؤيا الصالحة يراها المسلم أو ترى له، وفي الآخرة الجنة."هب - عن أبي الدرداء".
٤١٤٢٥۔۔۔ اچھا خواب خوشخبری ہے جسے مسلمان دیکھے یا اسے دکھایا جائے اور آخرت میں جنت ہے۔ بیہقی فی الشعب عن ابی الدرداء

41439

41426- من لم يؤمن بالرؤيا الصادقة فإنه لم يؤمن بالله ورسوله."الديلمي - عن عبد الرحمن بن عائذ".
٤١٤٢٦۔۔۔ جو اچھے خوابوں پر ایمان نہیں رکھتاوہ گویا اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول پر ایمان نہیں رکھتا۔ الدیلمی عن عبدالرحمن بن عائذ

41440

41427- إذا اقترب الزمان لم تكد رؤيا المسلم تكذب، وأصدقكم رؤيا أصدقكم حديثا، ورؤيا المسلم جزء من خمسة وأربعين جزءا من النبوة، والرؤيا ثلاث: فالرؤيا الصالحة بشرى من الله، ورؤيا تحزين من الشيطان، ورؤيا مما يحدث المرء نفسه؛ فإذا رأى أحدكم ما يكره فليقم وليتفل ولا يحدث بها الناس، وأحب القيد في النوم وأكره الغل، القيد ثبات في الدين."حم، م د، ت - عن أبي هريرة".
٤١٤٢٧۔۔۔ جب قیامت کا زمانہ قریب ہوگا تو مومن کا خواب جھوٹا نہیں ہوگا تم میں سے سب سے سچا خواب اس کا ہوگا جو بات کا سب سے سچا ہوگا اور مسلمان کا خواب نبوت کا پینتا لیسواں حصہ ہے اور خواب کی تین قسمیں ہیں سو اچھا خواب اللہ تعالیٰ کی بشارت ہے اور ایک خواب شیطان کی طرف سے ہوتا ہے جس سے غم ہوتا ہے اور ایک خواب دل کی باتیں ہوتا ہے۔ سو جب تم میں سے کوئی ناپسندیدہ چیز دیکھے تو وہ اٹھ کر تھتکارے اور لوگوں سے بیان نہ کرے اور مجھے بیڑی پسند ہے اور طوق سے نفرت ہے بیڑی دین میں ثابت قدمی ہے۔ مسنداحمد، مسلم، ابوداؤد، ترمذی، عن ابوہریرہ

41441

41428- الرؤيا ثلاث: فرؤيا حق، ورؤيا يحدث بها نفسه، ورؤيا تحزين من الشيطان؛ فمن رأى ما يكره فليقم فليصل ويعجبني القيد وأكره الغل، القيد ثبات في الدين."ت: حسن صحيح - عن أبي هريرة".
٤١٤٢٨۔۔۔ خواب کی تین قسمیں ہیں، سچے دل کی باتیں اور شیطان کی طرف غم گین کرنے والا خواب سو جو کوئی ناپسندیدہ چیز دیکھے تواٹھ کر نماز پڑھے مجھے خواب میں بیڑی پسند اور طوق سے نفرت ہے بیڑی دین میں ثابت قدمی کی علامت ہے۔ ترمذی حسن صحیح عن ابوہریرہ

41442

41429- وكل بالنفوس شيطان يقال له "اللهو" فهو يخيل إليها ويتراءى أن ينتهى إذا عرج بها، فإذا انتهت إلى السماء فما رأت فهو الرؤيا التي تصدق."الحكيم - عن أبي سلمة بن عبد الرحمن مرسلا".
٤١٤٢٩۔۔۔ روحوں پر جو شیطان مقرر کیا گیا ہے اس کا نام لہو ہے اسے خیال ہوتا ہے کہ وہ دیکھ رہا ہے کہ اسے اوپرلے جایا جارہا ہے پس اگر سیڑھی آسمان تک پہنچ جائے اور جو کچھ دیکھا تو وہ سچا خواب ہے۔ الحکیم عن ابی سلمۃ بن عبدالرحمن مرسلا۔

41443

41430- ما من عبد ولا أمة ينام فيمتلئ نوما إلا عرج بروحه إلى العرش، فالذي لا يستيقظ دون العرش فتلك الرؤيا التي تصدق، والذي يستيقظ دون العرش فتلك الرؤيا التي تكذب."طس، ك وتعقب - عن علي".
٤١٤٣٠۔۔۔ جو بندہ اور بندی سوتی ہے جب اچھی طرح سوجاتی ہے تودیکھتی ہے کہ اس کی روح کو عرش پرلے جایا گیا جو عرش سے پہلے نہ جاگ جائے تو یہ سچاخواب ہے اور جو عرش سے پہلے جاگ جائے تو وہ جھوٹاخواب ہے۔ طبرانی فی الاوسط، حاکم وتعقب عن علی

41444

41431- الرؤيا الصالحة من الله عز وجل، فإذا رأى أحدكم ما يحب فلا يحدث بها إلا من يحب؛ وإذا رأى ما يكره فليتفل عن يساره ثلاثا وليتعوذ بالله من شر الشيطان الرجيم وشرها ولا يحدث بها أحدا، فإنها لا تضره."ط، حم ""، م، حب - عن أبي قتادة".
٤١٤٣١۔۔۔ اچھا خواب اللہ تعالیٰ کی طرف سے ہے جب تم میں سے کوئی پسندیدہ چیز دیکھے تو کسی محبت کرنے والے سے بیان کرے اور جب کوئی ناپسندیدہ چیز دیکھے تو اپنے دائیں طرف تین بارتھتکارے اور شیطان مردو اور اس خواب کے شر سے اللہ تعالیٰ کی پناہ طلب کرے۔ کسی سے خواب بیان نہ کرے اس کا اسے کچھ نقصان نہیں ہوگا۔ ابوداؤد طیالسی، مسنداحمد مسلم، بن احبان عن ابی قتادۃ

41445

41432- ذلك من الشيطان فإذا رأى أحدكم رؤيا فكرهها فلا يقصها على أحد وليستعذ بالله من الشيطان."حم، م - عن جابر أن رجلا قال: يا رسول الله! إني رأيت في المنام أن رأسي قطع فهو يتدحرج وأنا أتبعه! قال - فذكره".
٤١٤٣٢۔۔۔ یہ براخواب شیطان کی طرف سے تھا سو جو کوئی براخواب دیکھے توا سے کسی سے بیان نہ کرے اور شیطان سے اللہ تعالیٰ کی پناہ طلب کرے۔ مسنداحمد مسلم عن جابر ایک شخص نے خواب میں دیکھا کہ اس کا سرکاٹ دیا گیا اور اسے لڑھکایا گیا اور میں اس کے پیچھے آرہاہوں آپ نے اس سے یہ ارشاد فرمایا۔

41446

41433- لا تخبر بتلاعب الشيطان بك في المنام."ك والخطيب عن جابر".
٤١٤٣٣۔۔۔ نیند میں اپنے ساتھ شیطان کے کھیل کو دکھا کسی سے ذکر نہ کرنا۔ حاکم والخطیب عن جابر

41447

41434- إذا رأى أحدكم رؤيا يكرهها فليبصق عن يساره ثلاثا وليستعذ بالله من الشيطان ثلاثا وليتحول عن جنبه الذي كان عليه."ش وعبد بن حميد، م 1، د، حب - عن جابر".
٤١٤٣٤۔۔۔ جو کوئی براکواب دیکھے وہ اپنی بائیں جانب تین بارتھتکاردے اور تین بار شیطان سے اللہ تعالیٰ کی پناہ طلب کرے اور اپنی اس کروٹ کو بدل لے جس یروہ تھا۔ ابن ابی شیبۃ وعبد بن حمید، مسلم، ابوداؤد، ابن ماجۃ ابن حبان عن جابر

41448

41435- إذا رأى أحدكم في منامه ما يكره فلينفث عن يساره ثلاثا وليستعذ مما رأى."طب - عن أم سلمة".
٤١٤٣٥۔۔۔ جو کوئی براخواب دیکھے وہ اپنے دائیں طرف تین بارتھتکاردے اور جو دیکھا اس سے اللہ تعالیٰ کی پناہ طلب کرے۔ طبرانی فی الکبیر عن ام سلمۃ

41449

41436- إذا رأى أحدكم في منامه ما يكره فليقل "أعوذ بما عاذت به ملائكة الله ورسله مما رأيت في منامي هذا أن يصيبني بلاء في الدنيا والآخرة، وليتفل عن شماله ثلاثا، فإنها لا تضره إن شاء الله تعالى."الديلمي - عن أبي هريرة".
٤١٤٣٦۔۔۔ جب کوئی خواب میں بری چیز دیکھے تو وہ کہے : میں اس کی پناہ چاہتاہوں جس کی پناہ اللہ تعالیٰ کے فرشتوں اور اس کے رسولوں نے طلب کی اس چیز کے شر سے جو میں نے اپنے اس خواب میں دیکھی یہ کہ مجھے دنیاوآخرت میں کوئی مصیبت پہنچے اور اپنے بائیں طرف تین بار تھتکاردے وہ اسے انشاء اللہ کچھ نقصان نہیں دے گا۔ الدیلمی عن ابوہریرہ

41450

41437- من رأى في منامه خيرا فليحمد الله وليشكره، ومن رأى غير ذلك فليستعذ بالله فلا يذكرها فإنها لا تضره."قط في الأفراد - عن أبي هريرة".
٤١٤٣٧۔۔۔ جس نے خواب میں کوئی بھلائی دیکھی تو وہ اللہ تعالیٰ کی تعریف اور اس کا شکر کرے اور جس نے کوئی بری چیز دیکھی وہ اللہ تعالیٰ کی پناہ طلب کرے اور کسی سے اس کا ذکرنہ کرے اسے کوئی نقصان نہیں دے گی۔ دارقطنی فی الافراد عن ابوہریرہ

41451

41438- أصدق الرؤيا ما كان نهارا، لأن الله عز وجل خصني بالوحي نهارا."ك في تاريخه والديلمي - عن جابر".
٤١٤٣٨۔۔۔ سب سے سچے خواب دن کے ہوتے ہیں کیونکہ اللہ تعالیٰ نے مجھے دن میں وحی کے ساتھ مخصوص کیا ہے۔ حاکم فی تاریخہ والدیلمی عن جابر

41452

41439- إن الرؤيا تقع على ما يعبر، ومثل ذلك مثل رجل رفع رجله فهو ينتظر متى يضعها، فإذا رأى أحدكم رؤيا فلا يحدث بها إلا ناصحا أو عالما."ك - عن أنس".
٤١٤٣٩۔۔۔ خواب کی جیسی تعبیر کی جائے ویسے واقع ہوجاتا ہے اس کی مثال ایسے ہے جیسے کوئی شخص اپنا ایک پاؤں اٹھائے اور اس انتظار میں ہو کہ اسے کب رکھے سو جب کوئی خواب دیکھے تو اسے کسی خیر خواہ یا عالم سے بیان کرے۔ حاکم عن انس

41453

41440- من أرى عينيه ما لم تريا حرم الله تعالى عليه الجنة."قط في الأفراد - عن أنس".
٤١٤٤٠۔۔۔ جس نے اپنی آنکھوں کو وہ چیز دکھائی جو اس کی آنکھوں نے نہیں دیکھی تو اللہ تعالیٰ اس پر جنت حرام کردے گا۔ دارقطنی الافراد عن انس یعنی جھوٹے خواب بنابنا کر لوگوں سے بیان کئے تاکہ لوگ بڑا بررگ کہیں۔

41454

41441- من أرى عينيه في المنام ما لم تريا كلف أن يعقد بين شعيرتين يوم القيامة."ابن جرير - عن ابن عباس".
٤١٤٤١۔۔۔ جس نے اپنی آنکھوں وہ چیز دکھائی جو انھوں نے نہیں دیکھی توا سے مکلف کیا جائے گا کہ وہ قیامت کے روزدوجوؤں کے درمیان گرہ لگائے۔ ابن جریرعن ابن عباس

41455

41442- من تحلم كلف أن يعقد شعيرة ويعذب، وليس بعاقد."ابن جرير - عن ابن عباس".
٤١٤٤٢۔۔۔ جس نے جان بوجھ کر کوئی خواب گھڑا اسے اس بات پر مجبور کیا جائے گا کہ وہ جو کو گرہ دے اور عذاب دیا جائے وہ گرہ نہیں لگاسکے گا۔ ابن جریرابن عباس

41456

41443- من كذب في رؤياه كلف أن يعقد بين طرفي شعيرة."ابن جرير - عن أبي هريرة".
٤١٤٤٣۔۔۔ جس نے اپنے خواب کے بارے میں جھوٹ بولا اسے دوجوؤں کے درمیان گرہ لگانے کا کہا جائے گا۔ ابن جریر عن ابوہریرہ

41457

41444- من كذب في رؤياه أعطى شعيرة وكلف أن يعقد بين طرفيها فيعذب أن يعقد بين طرفيها، ولن يعقد بين طرفيها أبدا."ابن جرير عن أبي هريرة".
٤١٤٤٤۔۔۔ جس نے اپنے خواب کے متعلق جھوٹا قصہ کہا اسے ایک جو دے کر کہا جائے کہ وہ اس کے کناروں میں گرہ لگائے تو اسے عذاب دیا جائے گا کہ وہ ان کے کناروں میں گرہ لگائے لیکن وہ کبھی بھی گرہ نہ لگاسکے گا۔ ابن جریر عن ابوہریرہ

41458

41445- إن أعظم الفرية أن يفتري الرجل على عينيه يقول: رأيت، ولم ير؛ ويفتري على والديه؛ أو يقول سمعني، ولم يسمعني."حم، ك - عن واثلة".
٤١٤٤٥۔۔۔ سب سے بڑا جھوٹ یہ ہے کہ آدمی اپنی آنکھوں کے متعلق افتراء باندھے جھوٹ گھڑے کہے : میں نے یہ دیکھا اور اس نے کچھ نہیں دیکھا اور والدین پر جھوٹ گھڑے یاک ہے کہ اس نے میری بات سنی حالانکہ اس نے میری بات نہیں سنی۔ مسنداحمد، حاکم عن واثللۃ یعنی رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی نسبت جھوٹ بول کہے کہ آپ نے یوں فرمایا تھا۔

41459

41446- حسن الشعر مال، وحسن الوجه مال، وحسن اللسان مال، والمال مال."ابن عساكر - عن أنس".
٤١٤٤٦۔۔۔ اچھے بال اچھا چہرہ اچھی زبان خواب میں دیکھنا مال کی علامت ہے اور مال دیکھاتو مال ہی ہے۔ ابن عساکر عن انس، کلام۔۔۔ ضعیف الجامع ٢٧١٨، المغیر ٥٦۔

41460

41447- الرؤيا ستة: المرأة خير، والبعير حرب، واللبن فطرة، والخضرة جنة، والسفينة نجاة، والتمر رزق."ع في معجمه عن رجل من الصحابة".
٤١٤٤٧۔۔۔ خواب چھ طرح کی تعبیر رکھتے ہیں عورت بھلائی اونٹ جنگ دو وھ فطرت سبزہ جنت، کشتی نجات اور کھجور کا دیکھنا رزق کی علامت ہے۔ ابویعلی فی معجمہ عن رجل من الصحابۃ، کلام۔۔۔ ضعیف الجامع ٢١٤٧۔

41461

41448- شرب اللبن محض الإيمان، من شربه في منامه فهو على الإسلام والفطرة، ومن تناول اللبن بيده فهو يعمل بشرائع الإسلام."فر - عن أبي هريرة".
٤١٤٤٨۔۔۔ خواب میں دودھ پینا صرف ایمان ہے جس نے خواب میں دودھ پیاتو وہ اسلام اور فطرت پر ہے اور جس نے اپنے ہاتھ میں دودھ لیا تو وہ اسلامی احکام پر عمل پیرا ہے۔ فردوس عن ابوہریرہ ، کلام۔۔۔ تذکرۃ الموضوعات ١٤٦، التنزیہ ٢، ٣٠٨۔

41462

41449- اللبن في المنام الفطرة."البزار - عن أبي هريرة".
٤١٤٤٩۔۔۔ خواب میں دودھ دیکھنا فطرت ہے۔ لبزار عن ابوہریرہ

41463

41450- إذا اقترب الزمان لم تكد رؤيا الرجل المسلم تكذب وأصدقهم رؤيا أصدقهم حديثا."ق 1 هـ - عن أبي هريرة".
٤١٤٥٠۔۔۔ جب قیامت کا زمانہ قریب ہوگا تو مسلمان آدمی کا خواب جھوٹا نہیں ہوتاتم میں سب سے سچے شخص کے خواب سچے ہوں گے۔ بیہقی ابن ماجۃ عن ابوہریرہ

41464

41451- رؤيا المؤمن كلام يكلم به العبد ربه في المنام."طب والضياء - عن عبادة بن الصامت".
٤١٤٥١۔۔۔ مومن کا خواب نیند میں اس کے رب کا اس سے کلام ہے۔ طبرانی فی الکبیر وابضاعن عبادۃ بن الصامت کلام۔۔۔ ضعیف الجامع ٣٠٧٨۔

41465

41452- بشرى الدنيا الرؤيا الصالحة."طب - عن أبي الدرداء".
٤١٤٥٢۔۔۔ دنیا کی بشارت اچھا خواب ہے۔ طبرانی فی الکبیر عن ابی الدرداء

41466

41453- ذهبت النبوة وبقيت المبشرات."هـ - عن أم كرز".
٤١٤٥٣۔۔۔ نبوت ختم ہوگئی اور سچے خواب رہ گئے ہیں۔ ابن ماجۃ عن امن کرز

41467

41454- ذهبت النبوة فلا نبوة بعدي إلا المبشرات: الرؤيا الصالحة يراها الرجل - أو ترى له."طب - عن حذيفة ابن أسيد".
٤١٤٥٤۔۔۔ نبوت ختم ہوگئی میرے بعد مبشرات کے سوا کوئی نبوت جیسی چیز نہیں۔ مبشرات وہ سچا خواب جسے کوئی شخص دیکھے یا اسے دیکھا یا جائے۔ طبرانی فی الکبیر عن حذیفۃ بن اسید

41468

41455- لم يبق من النبوة إلا المبشرات: الرؤيا الصالحة."خ عن أبي هريرة".
٤١٤٥٥۔۔۔ نبوت میں سے صرف مبشرات رہ گئی ہیں یعنی سچاخواب ۔ بخاری عن ابوہریرہ

41469

41456- إن من أعظم الفرى أن يرى الرجل عينيه في المنام ما لم تريا."حم - عن ابن عمر".
٤١٤٥٦۔۔۔ سب سے بڑا جھوٹ یہ ہے کہ آدمی اپنی آنکھوں کو وہ چیز دکھائے جو انھوں نے نہیں دیکھی۔ مسنداحمد عن ابن عمر

41470

41457- من تحلم كاذبا كلف يوم القيامة أن يعقد بين شعيرتين، ولن يعقد بينهما."ت، هـ - عن ابن عباس".
٤١٤٥٧۔۔۔ جس نے جھوٹا خواب بنایا قیامت کے روز اسے اس کا مکلف بنایا جائے گا کہ وہ دوجو وں کے درمیان گرہ لگائے وہ ہرگز نہیں لگاسکے گا۔

41471

41458- من كذب في حلمه كلف يوم القيامة عقد شعيرة."حم، ت، ك - عن علي".
٤١٤٥٨۔۔۔ جس نے اپنے خواب کے بارے میں جھوٹ بولا اسے قیامت کے روز اس بات کا مکلف بنایا جائے گا کہ وہ جو میں گرہ لگائے۔ مسنداحمد، ترمذی، حاکم عن علی

41472

41459- من كذب في حلمه متعمدا فليتبوأ مقعده من النار."حم - عن علي".
٤١٤٥٩۔۔۔ جس نے اپنے خواب کے بارے میں جان بوجھ کر جھوٹ بولا تو وہ اپنا ٹھکانا جہنم بنالے۔ مسنداحمد عن علی، کلام۔۔۔ ضعیف الجامع ٥٨١٩۔

41473

41460- يا أيها الناس! إنه لم يبق من مبشرات النبوة إلا الرؤيا الصالحة يراها المسلم أو ترى له، ألا! وإني نهيت أن أقرأ القرآن راكعا أو ساجدا، فأما الركوع فعظموا فيه الرب، وأما السجود فاجتهدوا في الدعاء فقمن أن يستجاب لكم."حم، م د ن، هـ - عن ابن عباس".
٤١٤٦٠۔۔۔ لوگو ! نبوت کی بشارتوں میں سے صرف سچے خواب باقی رہ گئے ہیں جنہیں کوئی مسلمان دیکھتا ہے یا اسے دکھائے جاتے ہیں خبردار ! مجھے رکوع اور سجدہ میں قرآن پڑھنے سے منع کیا گیا ہے سورکوع میں اپنے رب کی عظمت بیان کرو اور سجدہ میں دعا کی کوشش کر وہ تمہارے حق میں قبول ہونے کے لائق ہے۔ مسنداحمد مسلم ابوداؤد نسائی ابن ماجۃ عن ابن عباس

41474

41461- الرؤيا الحسنة هي البشرى يراها المسلم أو ترى له."ابن جرير - عن أبي هريرة".
٤١٤٦١۔۔۔ اچھا خواب بشارت ہے جسے مسلمان دیکھتا یا اسے دکھایاجاتا ہے۔ ابن جریر عن ابوہریرہ

41475

41462- أما ما رأيت من الطريق السهل الرحب اللاحب فذاك ما حملكم عليه من الهدى فأنتم عليه، وأما المرج الذي رأيت فالدنيا وغضارة عيشها مضيت أنا وأصحابي لم نتعلق بها ولم تتعلق بنا ولم نردها ولم تردنا، ثم جاءت الرعلة 2 الثانية من بعدنا فهم أكثر منا أضعافا، فمنهم المرتع ومنهم الآخذ الضغث 3 ونجوا على ذلك، ثم جاء عظم الناس فمالوا في المرج يمينا وشمالا، وأما أنت فمضيت على طريقة صالحة فلم تزل عليها حتى تلقاني، وأما المنبر الذي رأيت فيه سبع درجات وأنا في أعلاها درجة فالدنيا سبعة آلاف سنة وأنا في آخرها ألفا، وأما الرجل الذي رأيت عن يميني الآدم السبل فذاك موسى، إذا تكلم يعلو الرجال بفضل كلام الله إياه، والذي رأيت عن يساري الشاب الربعة الكثير خيلان الوجه كأنه حمم شعره بالماء فذاك عيسى ابن مريم نكرمه لإكرام الله إياه، وأما الشيخ الذي رأيت أشبه الناس بي خلقا ووجها فذاك أبونا إبراهيم، كلنا نؤمه ونقتدي به، وأما الناقة التي رأيت ورأيتني أتبعها فهي الساعة، علينا تقوم، لا نبي بعدي ولا أمة بعدي ولا أمة بعد أمتي."طب، ق - عن الضحاك بن نوفل".
٤١٤٦٢۔۔۔ تم نے جو نرم وسیع، نہ ختم ہونے والا راستہ دیکھاتو یہ وہ چیز یعنی ہدایت ہے جس نے تمہیں اس پر ابھار اور تم اس پر قائم ہو اور چراگاہ جو تم نے دیکھی تو وہ دنیا اور اس کی خوش عیشی ہے میں اور میرے صحابہ (رض) گزرگئے نہ ہم اس کی طرف متوجہ ہوئے اور نہ وہ ہمارے ساتھ چمٹی نہ ہم نے اس کا ارادہ کیا اور نہ اس نے ہمارا قصد کیا پھر ہمارے بعد دوسرا گھڑسواروں کا گلہ آیا جو تعداد میں ہم سے کئی زیادہ تھے تو وہ چراگاہ میں سے کھانے لگے اور کچھ نے مٹھی بھرگھاس لی اور اس طرح نجات پاگئے۔ پھر لوگوں کا بڑا ر یلا آیا تو چراگاہ میں دائیں بائیں پھیل گئے اور تم صحیح راستہ پر چل نکلے اور اسی پرچلتے رہوگے یہاں تک مجھ سے آملوگے اور جو منبرتم نے دیکھا کہ جس میں سات سیڑھیاں ہیں اور میں سب سے اوپر والی نشست پر ہوں سو دنیا کے سات ہزارسال ہیں اور میں ان میں سے آخری ہزار وے سال میں ہوں ۔ اور جو شخص تم نے میری دائیں جانب دیکھا جس کا رنگ گندم گوں لمبی مونچھوں والا تو وہ موسیٰ (علیہ السلام) تھے جب بات کرتے تو لوگوں پرچھاجاتے یہ اللہ تعالیٰ کے ان سے کلام کرنے کی فضیلت کی وجہ سے اور میری بائیں جانب جو تم نے بےحد میانے قدوالا نوجوان دیکھا جس کے چہرہ پر زیادہ تل تھے گویا اس نے اپنے بالوں کو پانی سے سیاہ کررکھا ہے تو وہ عیسیٰ بن مریم تھے ہم ان کی عزت اس لیے کرتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے انھیں عزت بخشی ہے۔ وہ بوڑھاشخص جو تم نے شکل و صورت میں زیادہ میرے مشابہ دیکھاتو وہ ہمارے باپ ابراہیم تھے ہم سب ان کی پیروی اور ان کے پیچھے چلتے ہیں اور وہ اونٹنی جو تم نے دیکھی میں اس کا پیچھا کررہاہوں تو وہ قیامت ہے ہم پر قائم ہوگی میرے بعدنہ کوئی نبی نہ کوئی امت اور نہ تمہارے بعد کوئی امت ہے۔ طبرانی فی الکبیر بیہقی عن الضحاک بن نوفل

41476

41463- من رأى أنه يشرب لبنا فهو على الفطرة، ومن رأى عليه درعا من حديد فهو في حصن من حديد، ومن أراد أنه يبني بنيانا فهو شيء من عمل الخير يعمله، ومن رأى أنه غرق فهو في النار ومن رآني فقد رآني فإن الشيطان لا يتشبه بي."أبو الحسن بن سفيان والروياني، طب - عن ثابت بن عبد الله بن أبي بكرة عن أبيه عن جده".
٤١٤٦٣۔۔۔ جو دیکھے وہ دودھ پیتا ہے تو وہ فطرت پر ہے اور جو دیکھے کہ اس پر لوہے کی زرہ ہے تو وہ لوہے کہ قلعہ میں ہے اور جو کوئی عمارت بنانا چاہے تو وہ بھلائی کا کام ہے جو وہ کرتا ہے اور جو دیکھے کہ وہ ڈوب رہا ہے تو وہ آگ میں ہے اور جس نے مجھے دیکھا سو اس نے مجھے ہی دیکھا کیونکہ شیطان میری مشابہت اختیار نہیں کرسکتا۔ ابوالحسن بن سفیان والرویانی، طبرانی فی الکبیر عن ثابت بن عبداللہ بن ابی بکرۃ عن ابیہ عن جدہ

41477

41464- الخضرة في النوم الجنة، والتمر رزق، واللبن فطرة والسفينة نجاة، والجمل حرب، والمرأة خير، والقيد ثبات في الدين وأكره الغل."الحسن بن سفيان - عن رجل من الصحابة".
٤١٤٦٤۔۔۔ خواب میں سبزہ جنت کھجوررزق، دودھ فطرت کشتی نجات اونٹ لڑائی عورت بھلائی اور زنجیردین میں ثابت قدمی اور طوق کا دیکھنا مجھے اچھا نہیں لگتا۔ الحسن بن سفیان عن رجل من الصجابۃ

41478

41465- خيرا رأيت! تلد فاطمة غلاما فترضعيه."هـ - عن أم الفضل أنها قالت: يا رسول الله! رأيت كأن في بيتي عضوا من أعضائك! قال - فذكره".
٤١٤٦٥۔۔۔ تم نے اچھی چیز دیکھی ! فاطمہ (رض) کے ہاں ایک لڑکا ہوگا جسے وہ دودھ پلائے گی۔ ابن ماجۃ عن ام الفضل فرماتی ہیں : کہ انھوں نے کہا : یارسول اللہ ! میں نے دیکھا کہ میرے گھر میں آپ کے اعضاء کا ایک ٹکڑا ہے تو اس پر آپ نے یہ فرمایا۔

41479

41466- رأيت كأني أتيت بكيلة تمر فعجمتها في فمي فوجدت فيها نواة فلفظتها، فقال أبو بكر: هو جيشك الذي بعثت، يسلمون ويغنمون فيلقون رجلا فينشدهم ذمتك فيدعونه، ثم يلقون رجلا فينشدهم ذمتك فيدعونه؛ قال: كذلك قال الملك."حم والدارمي - عن جابر".
٤١٤٦٦۔۔۔ میں نے دیکھا کہ میرے پاس کھجوروں کا پیمانہ لایا گیا تو میں نے ان کی گٹھلیاں نکال کر اپنے منہ میں رکھ لیں تو میں نے ان میں ایک گٹھلی پائی تو اسے پھینک دیا حضرت ابوبکر (رض) نے کہا : وہ آپ کا لشکر ہے جسے آپ نے روانہ فرمایا وہ سلامتی سے مال غنیمت حاصل کریں گے پھر ایک شخص سے ملیں گے جو انھیں آپ کے ذمہ کا حوالہ دے گا تو وہ اسے چھوڑدیں گے پھر وہ ایک اور آدمی سے ملیں گے تو وہ بھی انھیں آپ کے ذمہ کا حوالہ دے گا تو وہ اسے بھی چھوڑدیں گے آپ نے فرمایا فرشتہ نے ایساہی کہا۔ مسنداحمد والدارمی عن جابر

41480

41467- رأيت كأني مردف كبشا، وكأن ضبة سيفي انكسرت، فأولت أني أقتل كبش القوم، وأولت ضبة سيفي قتل رجل من عترتي."حم، طب، ك - عن أنس".
٤١٤٦٧۔۔۔ میں نے دیکھا کہ میں ایک دنبے کے پیچھے ہوں اور میری تلوار کی نوک ٹوٹ گئی جس کی تعبیر میں نے یہ کی کہ میں قوم کا سردار قتل کروں گا اور اپنی تلوار کی نوک کی تعبیر یہ کی میرے خاندان کا ایک شخص قتل کیا جائے گا۔ مسنداحمد طبرانی حاکم عن انس

41481

41468- إني رأيت في المنام سيفي انكسر، وهي مصيبة، ورأيت بقرا تذبح، ورأيت علي درعي، وهي مدينتكم لا يصلون إليها إن شاء الله تعالى - قاله يوم أحد."ك - عن ابن عباس".
٤١٤٦٨۔۔۔ میں نے دیکھا کہ میری تلوارٹوٹ گئی یہ مصیبت ہے اور میں نے ایک گائے ذبح ہوتے دیکھی اور اپنے اوپر زرہ دیکھی اور وہ تمہارا شہر ہے جس تک وہ انشاء اللہ نہیں پہنچیں گے آپ نے یہ احد کے دن ارشاد فرمایا۔ حاکم عن ابن عباس

41482

41469- إني رأيت أني في درع حصينة، فأولتها المدينة، وأني مردف كبشا، فأولته كبش الكتيبة، ورأيت أن سيفي ذا الفقار فل. فأولته فلا فيكم، ورأيت بقرا تذبح، فنفر والله خير."ك، ق - عن ابن عباس".
٤١٤٦٩۔۔۔ میں نے دیکھا کہ میں مضبوط زرہ میں ہوں جس کی تعبیر میں نے مدینہ کی اور میں نے دیکھا کہ ایک دنبے کے پیچھے ہوں جس کی تعبیریہ کی کہ یہ لشکر کا سردار ہے اور میں نے دیکھا کہ میری تلوار ذوالفقار میں داندانہ پڑگیا جس کی تعبیر میں نے تم میں نقصان سے کی اور میں نے ایک گائے ذبح ہوتی دیکھی جو لشکر ہے اللہ کی قسم بھلائی ہے۔ حاکم بیہقی عن ابن عباس

41483

41470- خيرا تلقاه وشرا توقاه، وخير لنا وشر لأعدائنا، والحمد لله رب العالمين، اقصص رؤياك. "طب - عن الضحاك".
٤١٤٧٠۔۔۔ تمہیں بھلائی حاصل ہوگی اور برائی سے بچائے جاؤ گے بھلائی ہمارے لیے اور برائی ہمارے دشمنوں کے لیے تمام تعریفیں اللہ کے لیے جو تمام جہانوں کا پالنہار ہے اپنا خواب بیان کرو۔ طبرانی فی الکبیر عن الضحاک

41484

41471- يا عائشة! إذا عبرتم الرؤيا فعبروها على خير، فإن الرؤيا تكون على ما عبرها صاحبها. "أبو نعيم - عن عائشة".
٤١٤٧١۔۔۔ عائشہ ! جب تم لوگ خواب کی تعبیر کرنے لگو تو اچھی تعبیر کرو کیونکہ جیسی خواب کی تعبیر کی جایت ہے خواب والے کے ساتھ پیش آجاتی ہے۔ ابونعیم عن عائشۃ

41485

41472- من رآني في المنام فقد رآني، إنه لا ينبغي للشيطان أن يتمثل في صورتي."حم، م " هـ - عن جابر".
٤١٤٧٢۔۔۔ جس نے خواب میں مجھے دیکھا تو اس نے مجھے ہی دیکھا کیونکہ شیطان میری صورت میں نہیں آسکتا۔ مسنداحمد، مسلم ابن ماجۃ عن جابر

41486

41473- من رآني فإني أنا هو، فإنه ليس للشيطان أن يتمثل بي."ت - عن أبي هريرة".
٤١٤٧٣۔۔۔ جس نے مجھے دیکھاتو وہ میں ہی ہوں کیونکہ شیطان میری مشابہت اختیار نہیں کرسکتا۔ ترمذی عن ابوہریرہ

41487

41474- من رآني في المنام فقد رآني، فإن الشيطان لا يتمثل بي."حم، خ ت - عن أنس".
٤١٤٧٤۔۔۔ جس نے خواب میں مجھے دیکھا تو اس نے مجھے ہی دیکھا کیونکہ شیطان میری صورت میں نہیں آسکتا۔ مسنداحمد، بخاری ترمذی عن انس

41488

41475- من رآني فقد رأي الحق، فإن الشيطان لا يتراءى بي."حم، ق عن أبي قتادة".
٤١٤٧٥۔۔۔ جس نے مجھے دیکھا تو اس نے سچ دیکھا کیونکہ شیطان میری صورت میں دکھائی نہیں دیتا ۔ مسنداحمد بیہقی عن ابی قتادۃ

41489

41476- من رآني في المنام فسيراني في اليقظة، ولا يتمثل الشيطان بي."ق، د - عن أبي هريرة".
٤١٤٧٦۔۔۔ جس نے خواب میں مجھے دیکھتا تو وہ بیداری میں بھی مجھے دیکھے گا کیونکہ شیطان میری صورت میں نہیں آسکتا۔ بیہقی ابوداؤد عن ابوہریرہ یہ حدیث نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی حیات تک محدود تھی اب ایسا نہیں ہوسکتا۔ یا قیامت کے دن دیکھے گا۔

41490

41477- من رآني في المنام فقد رآني."حم والسراج والبغوي، قط في الأفراد، ش، طب، ص - عن أبي مالك الأشجعي عن أبيه".
٤١٤٧٧۔۔۔ جس نے مجھے خواب میں دیکھا تو اس نے مجھے ہی دیکھا۔ مسنداحمد والسراج والبغوی دارقطنی فی الافراد ابن ابی شیبۃ طبرانی فی الکبیر سعید بن منصور عن ابی مالک اشجعی عن ابیہ ، کلام۔۔۔ ذخیرۃ الحفاظ ٥٣٠٨۔

41491

41478- من رآني في المنام فقد رآني، إن الشيطان لا يتمثل في صورتي."ش - عن ابن مسعود وأبي هريرة وجابر".
٤١٤٧٨۔۔۔ جس نے خواب میں مجھے دیکھا تو اس نے مجھے ہی دیکھا کیونکہ شیطان میری صورت میں ظاہر نہیں ہوسکتا۔ ابن ابی شیبۃ عن ابن مسعودوابی ھریر ۃ و جابر

41492

41479- من رآني في المنام فقد رآني، فإن الشيطان لا يتصور بصورتي."ابن النجار - عن البراء".
٤١٤٧٩۔۔۔ جس نے مجھے خواب میں دیکھا تو اس نے مجھے ہی دیکھا کیونکہ شیطان میری صورت نہیں بناسکتا ۔ ابن النجار عن البراء

41493

41480- من رآني في المنام فقد رآني، فإن الشيطان لا يتصور بي."ص - عن البراء".
٤١٤٨٠۔۔۔ جس نے خواب میں مجھے دیکھا تو اس نے مجھے ہی دیکھا کیونکہ شیطان میری صورت میں نہیں آسکتا۔ سعید بن منصور عن البراء

41494

41481- من رآني في المنام فكأنما رآني في اليقظة، فمن رآني فقد رآني حقا، فإن الشيطان لا يستطيع أن يتمثل بي."طب - عن ابن عمرو؛ وابن عساكر - عن ابن عمر؛ هـ, ع، طب - عن أبي جحيفة".
٤١٤٨١۔۔۔ جس نے خواب میں مجھے دیکھاتو ایسا ہے جیسا اس نے مجھے بیداری میں دیکھا اور جس نے مجھے دیکھا اس نے سچ میں مجھے دیکھا کیونکہ شیطان میری صورت میں نہیں آسکتا۔ طبرانی فی الکبیر عن ابن عمرو وابن عساکر عن ابن عمر، ابن ماجۃ ابو یعلی، طبرانی فی الکبیر عن ابی جحیفۃ

41495

41482- من رآني في المنام فقد رآني، فإن الشيطان لا يتشبه بي."ابن عساكر - عن أبي جحيفة".
٤١٤٨٢۔۔۔ جس نے مجھے خواب دیکھا تو اس نے مجھے ہی دیکھا کیونکہ شیطان میری مشابہت اختیار نہیں کرسکتا۔ الدارمی عن ابی قتادۃ طبرانی فی الکبیر عن ابی بکرۃ

41496

41483- من رآني في المنام فقد رآني في اليقظة."الدارمي عن أبي قتادة، طب - عن أبي بكرة".
٤١٤٨٣۔۔۔ جس نے خواب میں مجھے دیکھا تو اس نے گویا مجھے بیداری میں دیکھا۔ الددارمی عن ابی قتادۃ طبرانی فی الکبیر عن ابی قتادۃ

41497

41484- من رآني في المنام فقد رآني، فإن الشيطان لا يتمثل بي، ومن رأى أبا بكر الصديق في المنام فقد رآه، فإن الشيطان لا يتمثل به."الخطيب والديلمي - عن حذيفة".
٤١٤٨٤۔۔۔ جس نے خواب میں مجھے دیکھا تو اس نے مجھے ہی دیکھا کیونکہ شیطان میری صورت میں ظاہر نہیں ہوسکتا اور جس نے ابوبکرالصدیق کو خواب میں دیکھاتو اس نے انہی کو دیکھا کیونکہ شیطان ان کی صورت میں بھی نہیں آسکتا۔ الخطیب والدیلمی عن حذیفۃ

41498

41485- من رآني في المنام فقد رأى الحق، فإن الشيطان لا يتشبه بي."حم - عن أبي هريرة".
٤١٤٨٥۔۔۔ جس نے مجھے خواب میں دیکھا تو اس نے سچ دیکھا کیونکہ شیطان میری مشابہت اختیار نہیں کرسکتا۔ مسنداحمد عن ابوہریرہ

41499

41486- من رآني في المنام فلن يدخل النار، ومن زارني بعد موتي وجبت له شفاعتي، ومن رآني فقد رآني حقا، فإن الشيطان لا يتمثل بي، ورؤيا المؤمن الصالح جزء من سبعين جزءا من النبوة، وإذا اقترب الزمان لم تكد رؤيا المؤمن تكذب وأصدقهم رؤيا أصدقهم حديثا. "الديلمي - عن يحيى بن سعيد العطار عن سعيد بن ميسرة - وهما واهيان - عن أنس".
٤١٤٨٦۔۔۔ جس موحد مسلمان نے مجھے خواب دیکھا وہ ہرگز جہنم میں داخل نہیں ہوگا اور جس نے میری وفات کے بعد میری قبر کی زیارت کی تو اس کے لیے میری شفاعت واجب ہے اور جس نے مجھے دیکھا اس نے سچ دیکھا کیونکہ شیطان میری صورت میں نہیں آسکتا نیک مومن کا خواب نبوت کا سترواں حصہ ہے اور جب زمانہ قریب ہوگا تو مومن کا خواب جھوٹا نہ ہوگا سب سے سچے خواب اس شخص کے ہوں گے جو سب سے زیادہ سچاہوگا۔ الدیلمی عن یحییٰ بن سعید العطار عن سعید بن میسرۃ وھماواھیان : عن انس

41500

41487- من رآني في المنام فإنه لا يدخل النار."كر من طريق يحيى بن سعيد العطار عن سعيد بن ميسرة - وهما واهيان عن أنس".
٤١٤٨٧۔۔۔ جس موحدو مسلمان نے مجھے خواب میں دیکھا وہ جہنم میں نہیں جائے گا۔ ابن عساکرمن طریق یحییٰ بن سعید العطار عن سعید بن میسرۃ وھماواھیان عن انس ، کلام۔۔۔ ذخیرۃ الحفاظ ٥٣٠٩۔

41501

41488- من رآني في المنام فقد رآني، فإني أرى في كل صورة."أبو نعيم - عن أبي هريرة".
٤١٤٨٨۔۔۔ جس نے خواب میں مجھے دیکھا تو اس نے مجھے ہی دیکھا کیونکہ میں ہر صورت میں دکھائی دیتاہوں۔ ابونعیم عن ابوہریرہ

41502

41489- من رآني في المنام فقد رأى الحق، إن الشيطان لا يتمثل بي."الخطيب في المتفق والمفترق - عن ثابت بن عبيدة بن أبي بكرة عن أبيه عن جده".
٤١٤٨٩۔۔۔ جس نے خواب میں مجھے دیکھاتو اس نے سچ دیکھا شیطان میری صورت میں نہیں آسکتا۔ الخطیب فی المتفق والمفترق عن ثابت عبیدۃ بن ابی بکرۃ عن ابیہ عن جدہ

41503

41490- إن الشيطان لا يستطيع أن يتشبه بي، فمن رآني في النوم فقد رآني."ش - عن ابن عباس".
٤١٤٩٠۔۔۔ شیطان میری مشابہت اختیار نہیں کرسکتا سو جس نے خواب میں مجھے دیکھا تو اس نے مجھے ہی دیکھا۔ ابن ابی شیبۃ عن ابن عباس

41504

41491- رأيت كأني الليلة في دار عقبة بن نافع وأتيت بتمر من تمر ابن طاب 1 فأولت أن لنا الرفعة في الدنيا والعاقبة في الآخرة، وأن ديننا قد طاب."حم، م، 2 د، ن - عن أنس".
٤١٤٩١۔۔۔ میں نے دیکھا کہ رات گویا میں عقبۃ بن نافع کے گھر ہوں اور میرے پاس ابن طاب والی کھجورلائی گئی تو میں نے اس کی تعبیریہ لی کہ ہمارے لیے دنیا میں کامیابی اور آخرت میں اچھا انجام ہے اور ہمارا دین بہت اچھا ہے۔ مسنداحمد، مسلم، ابوداؤد، نسائی عن انس

41505

41492- رأيت الليلة رجلين أتياني فأخذا بيدي فأخرجاني إلى الأرض المقدسة، فإذا رجل جالس ورجل قائم على رأسه، بيده كلوب من حديد، فيدخله في شدقه فيشق حتى يبلغ قفاه، ثم يخرجه فيدخله في شدقه الآخر، ويلتئم هذا الشدق، فهو يفعل ذلك به؛ قلت: ما هذا؟ قالا: انطلق، فانطلقت معهما فإذا برجل مستلق على قفاه ورجل قائم، بيده فهر أو صخرة، فيشدخ بها رأسه، فيتدهده الحجر فإذا ذهب ليأخذه عاد رأسه كما كان، فيصنع مثل ذلك؛ قلت: ما هذا؟ قالا: انطلق، فانطلقت معهما فإذا بيت مبني على بناء التنور، أعلاه ضيق وأسفله واسع، يوقد تحته نار، فيه رجال ونساء عراة، فإذا أوقدت ارتفعوا حتى يكادوا أن يخرجوا، فإذا خمدت رجعوا فيها؛ فقلت: ما هذا؟ قالا لي: انطلق، فانطلقت معهما فإذا نهر من دم، فيه رجل وعلى شاطئ النهر رجل، بين يديه حجارة، فيقبل الرجل الذي في النهر فإذا دنا ليخرج رمى في فيه حجرا فرجع إلى مكانه، فهو يفعل ذلك به؛ فقلت: ما هذا؟ قالا لي: انطلق، فانطلقت فإذا روضة خضراء وإذا فيها شجرة عظيمة وإذا شيخ في أصلها حوله صبيان، وإذا رجل قريب منه، بين يديه نار، فهو يحشها ويوقدها، فصعدا بي في شجرة فأدخلاني دارا لم أر قط أحسن منها، فإذا فيها رجال وشيوخ وشباب وفيها نساء وصبيان، فأخرجاني منها، فصعدا بي في الشجرة فأدخلاني دارا هي أحسن وأفضل، فيها شيوخ وشباب؛ فقلت لهما، إنكما قد طقتماني منذ الليلة فأخبراني عما رأيت، قالا: نعم، أما الرجل الأول الذي رأيت فإنه رجل كذاب يكذب الكذبة فتحمل عنه في الآفاق، فهو يصنع به ما رأيت إلى يوم القيامة، ثم يصنع الله به ما شاء؛ وأما الرجل الذي رأيت مستلقيا فرجل آتاه الله القرآن فنام عنه بالليل ولم يعمل بما فيه بالنهار، فهو يفعل به ما رأيت إلى يوم القيامة؛ وأما الذي رأيت في التنور فهم الزناة؛ وأما الذي رأيت في النهر فذاك آكل الربا؛ وأما الشيخ الذي رأيت في أصل الشجرة فذاك إبراهيم عليه السلام، وأما الصبيان الذين رأيت فأولاد الناس؛ وأما الرجل الذي رأيت يوقد النار فذاك مالك خازن النار وتلك النار؛ وأما الدار التي دخلت أولا فدار عامة المؤمنين، وأما الدار الأخرى فدار الشهداء؛ وأنا جبرئيل وهذا ميكائيل؛ ثم قالا لي: ارفع رأسك، فرفعت فإذا كهيئة السحاب، فقالا لي: وتلك دارك، فقلت لهما: دعاني أدخل داري، فقالا: إنه قد بقي لك عمر لم تستكمله فلو استكملته دخلت دارك."حم، ق " - عن سمرة" ومر برقم 39794.
٤١٤٩٢۔۔۔ میں نے رات دو شخص دیکھے جو میرے پاس آئے اور میرا ہاتھ پکڑ کر مجھے پاک زمین کی طرف نکال کرلے گئے تو کیا دیکھتا ہوں کہ ایک شخص بیٹھا ہے اور ایک اس کے سرکے پاس کھڑا ہے اس کے ہاتھ میں لوہے کا ایک آنکس لوہے کی چھوٹی سلاخ جو سرے سے مڑی ہوئی ہو جس سے آگ نکالی جاتی ہے وہ اسے اس شخص کی باچھ میں داخل کرکے اس کی گدی تک چیرتا ہے پھرا سے نکال کر دوسری باچھ میں داخل کرتا ہے یہ باچھ اتنے میں جڑجاتی ہے اس کے ساتھ بھی وہی کرتا ہے۔ میں نے کہا : یہ کیا ہے ؟ انھوں نے کہا : چلیں میں ان کے ساتھ چل پڑا کیا دیکھتا ہوں کہ ایک شخص چت لیٹا ہے اور اس کے پاس ایک شخص کھڑا ہے اس کے ہاتھ میں سیب جتنا پتھریاچٹان ہے وہ اس کے ذریعہ اس کا سرکچلتا ہے تو پتھر لڑھک کر چلاجاتا ہے اتنے میں کہ وہ شخص پتھر اٹھاکرواپس لائے اس کا سرپہلے جیسا ہوجاتا ہے تو وہ پھرا سکے ساتھ اسی طرح کرتا ہے میں نے کہا : یہ کیا ہے ؟ انھوں نے کہا (رح) : چلیں تو میں ان کے ساتھ چل پڑاکیادیکھتا ہوں کہ ایک گھرتنور کی مانندبنا ہے اوپر سے تنگ اور نیچے سے کشادہ ہے اس کے نیچے والے حصہ میں آگ جل رہی ہے اس میں ننگے مرد عورتیں ہیں جب اس میں آگ بھڑکتی ہے تو وہ اتنے اوپر آجاتے ہیں جیسا نکلنے والے ہیں جب آگ بجھ جاتی ہے تو وہ واپس لوٹ جاتے ہیں میں نے کہا یہ کیا ہے ؟ انھوں نے کہا چلیں تو میں ان کے ساتھ چل پڑا۔ کیا دیکھتاہوں کہ خون کی ایک نہ رہے اس میں ایک شخص ہے اور اس کے کنارے پر ایک آدمی ہے جس کے سامنے پتھر پڑے ہیں پھر وہ شخص جو نہر میں ہے وہ کنارے کا رخ کرتا ہوا نکلنے کے قریب ہوتا ہے تو اس کے منہ میں پتھر پھینکے جاتے ہیں تو واپس لوٹ جاتا ہے وہ شخص اس کے ساتھ یہی سلوک کرتا ہے میں نے کہا : یہ کیا ہے ؟ انھوں نے مجھے کہا : چلیں چنانچہ میں چل پڑاکیادیکھتا ہوں کہ ایک سرسبزباغ ہے اس میں ایک بہت بڑا درخت ہے اس کی جڑ کے پاس ایک بوڑھا شخص بیٹھا ہے اور اس کے پاس بہت سے بچے ہیں اور قریب ہی میں ایک شخص ہے جس کے سامنے آگ ہے وہ آگ کرید اور سلگار ہا ہے پھر وہ مجھے اس درخت پرلے گئے وہاں مجھے ایک ایسے گھر میں لے گئے کہ میں نے اس سے خوبصورت گھر نہیں دیکھا جس میں مرد بوڑھے نوجوان بچے اور عورتیں ہیں پھر مجھے وہاں سے نکال لائے پھر مجھے درخت پرلے گئے اور ایک اور گھر میں لے گئے جو زیادہ بہتر اور افضل تھا اس میں بوڑھے اور جوان ہیں میں نے ان سے کہا : تم دونوں نے مجھے رات بھر اپنے ساتھ رکھا جو چیزیں میں نے دیکھیں جو مجھے ان کے بارے میں بتاؤ ! انھوں نے کہا : ٹھک ہے۔ پہلا شخص جسے آپ نے دیکھا وہ بڑا جھوٹا تھا وہ جھوٹ بولتا اور آس پاس علاقوں میں اس کا جھوٹ نقل کیا جاتا جو کچھ آپ نے اس کے ساتھ ہوتے دیکھا وہ قیامت تک اس کے ساتھ ہوتا رہے گا۔ پھر اللہ تعالیٰ اس کے ساتھ جو معاملہ فرمائیں اور وہ شخص جو چت لیٹا ہوا تھا وہ شخص ہے جسے اللہ تعالیٰ قرآن دیاتو وہ رات میں اس سے غافل ہو کر سوگیا اور دن میں اس پر عمل نہیں کیا جو کچھ آپ نے اس کے ساتھ ہوتے دیکھا وہ قیامت تک اس کے ساتھ ہوتا رہے گا۔ اور جو لوگ آپ نے تنورنماگھر میں دیکھے وہ زنا کار تھے اور جو شخص نہر میں آپ نے دیکھا تو وہ سودخور تھا اور جو بزرگ آپ نے درخت کی جڑ کے پاس بیٹھے دیکھے وہ ابراہیم (علیہ السلام) تھے اور جو بچے آپ نے دیکھے وہ لوگوں کی اولاد تھی اور جو شخص آپ نے آگ سلگاتا دیکھا تو وہ جہنم کا داروغہ مالک فرشتہ ہے اور جس گھر میں آپ پہلے داخل ہوئے وہ عام مسلمانوں کا گھر تھا اور دوسرا گھر وہ شہداء کا مقام تھا اور میں جبرائیل ہوں اور یہ میکائیل ہیں۔ پھر انھوں نے کہا : اپنا سر اٹھایئے میں نے سر اٹھا کر دیکھا تو بادل کی سی صورت نظر آئی تو انھوں نے کہا : یہ آپ کا گھر ہے میں نے کہا : مجھے اس میں جانے دو ! انھوں نے کہا : ابھی آپ کی کچھ عمرباقی ہے جسے آپ نے مکمل نہیں کیا اگر آپ اسے مکمل کرچکے ہوتے تو اس میں داخل ہوجاتے۔ مسند احمد بخاری عن سمرۃ، کلام۔۔۔ راجع ٣٩٧٩٤۔

41506

41493- رأيت في المنام أني أهاجر من مكة إلى أرض بها نخل، فذهب وهلي إلى أنها اليمامة أو هجر، فإذا هي المدينة يثرب؛ ورأيت في رؤياي هذه أني هززت سيفا فانقطع صدره، فإذا هو ما أصيب من المؤمنين يوم أحد؛ ثم هززته أخرى فعاد أحسن ما كان، فإذا هو ما جاء الله به من الفتح واجتماع المؤمنين، ورأيت فيها بقرا - والله خير! فإذا هم النفر من المؤمنين يوم أحد، وإذا الخير ما جاء الله به من الخير بعد وثواب الصدق، والذي آتانا الله به يوم بدر."ق " هـ - عن أبي موسى".
٤١٤٩٣۔۔۔ میں نے خواب میں دیکھا کہ میں مکہ سے اسی زمین کی طرف ہجرت کررہاہوں جس میں کھجوریں ہیں تو مجھے فوراخیال ہوا کہ یہ یمامہ باہج رہے تو وہ مدینہ یثرب تھا میں نے اپنے اسی خواب میں دیکھا کہ میں نے ایک تلوار لہرائی جس کا کنارہ ٹوٹ گیا تو اس کی تعبیروہ نکلی جو مسلمانوں کو احد میں مصیبت پہنچی پھر میں نے دوسری مرتبہ تلوار لہرائی تو وہ پہلے سے اچھی ہوگئی تو اس سے مراد اللہ تعالیٰ کی طرف سے فتح اور مسلمانوں کا اجتماع ہے اور میں نے اس میں ایک گائے دیکھی اللہ کی قسم ! خیرہو ! تو وہ احد کے روز مسلمانوں کا نکلنا ہے اور خیروہ جو اللہ تعالیٰ نے عطاء کرنا ہے اور سچائی کا ثواب اور جو اللہ تعالیٰ نے ہمیں بدر کے روز عطا کیا۔ بخاری، ابن ماجۃ عن ابی موسیٰ

41507

41494- رأيت كأني في درع حصين، ورأيت بقرا تنحر فأولت أن الدرع الحصين المدينة، وإن البقر نفر - والله خير."حم، ن والضياء - عن جابر".
٤١٤٩٤۔۔۔ میں نے دیکھا کہ گویا میں مضبوط زرہ میں ہوں اور ایک گائے ذبح ہوتے دیکھی جس کی تعبیر میں نے یہ کی کہ مضبوط زرہ مدینہ ہے اور گائے نکلنا ہے اللہ تعالیٰ خیر کرے، مسنداحمد، نسائی والضیاء عن جابر

41508

41495- التمسوا الجار قبل الدار، والرفيق قبل الطريق."طب - عن رافع بن خديج".
٤١٤٩٥۔۔۔ گھر سے پہلے پڑوسی اور راستہ سے پہلے ہم سفرتلاش کرو۔ طبرانی فی الکبیر عن رافع بن خدیج

41509

41496- أكثروا من تلاوة القرآن في بيوتكم، فإن البيت الذي لا يقرأ فيه القرآن يقل خيره ويكثر شره ويضيق على أهله."قط في الأفراد - عن أنس وجابر".
٤١٤٩٦۔۔۔ اپنے گھروں میں زیادہ سے زیادہ تلاوت قرآن کیا کرو کیونکہ جس گھر تلاوت قرآن نہیں ہوتی اس کی خیرکم اور اس کا شربڑھ جاتا ہے اور وہ گھروالوں پر تنگ پڑجاتا ہے۔ دارقطنی فی الافراد عن انس و جابر، کلام۔۔۔ ضعیف الجامع ١١١٩۔

41510

41497- أخرجوا منديل الغمر من بيوتكم، فإنه مبيت الخبيث ومجلسه."فر - عن جابر".
٤١٤٩٧۔۔۔ کھانے کی مہک والا کپڑاصافی اپنے گھروں سے نکال دوکیونکہ وہ خبیث کی شب گزاری اور نشست گاہ ہے۔ فردوس عن جابرکلام۔۔۔ اسنی المطالب ٧٩، ضعیف الجامع ٢٣٦

41511

41498- طهروا أفنيتكم، فإن اليهود لا تطهر أفنيتها."طس - عن سعد".
٤١٤٩٨۔۔۔ اپنے صحنوں کو پاک رکھو کیونکہ یہودی اپنے گھروں صحنوں کو پاک نہیں رکھتے۔ طبرانی فی الاوسط عن سعد

41512

41499- طيبوا ساحاتكم، فإن أنتن الساحات ساحات اليهود."طس - عن سعد".
٤١٤٩٩۔۔۔ اپنے صحنوں کو پاک رکھو کیونکہ بدبودارصحن یہودیوں کے ہوتے ہیں۔ طبرانی فی الاوسط عن سعد

41513

41500- إن الله تعالى طيب يحب الطيب، نظيف يحب النظافة، كريم يحب الكرم، جواد يحب الجود؛ فنظفوا أفنيتكم ولا تشبهوا باليهود."ت - عن سعد
٤١٥٠٠۔۔۔ اللہ تعالیٰ پاک ہیں اور پاکیز گی کو پسند کرتے ہیں صاف ہیں اور صفائی کو پسند فرماتے ہیں کرم نواز ہیں اور کرم نوازی کو پسند کرتے ہیں سخی ہیں اور سخاوت کو پسند کرتے ہیں اپنے صحنوں کو صاف رکھویہودیوں کی مشابہت اختیارنہ کرو۔ ترمذی عن سعد، کلام۔۔۔ ضعیف الجامع ١٦١٦۔

41514

41501- السفل أرفق."حم، م 2 - عن أبي أيوب".
٤١٥٠١۔۔۔ نیچائی زیادہ آرام دہ ہے۔ مسنداحمد مسلم عن ابی ایوب

41515

41502- عريش كعريش موسى."هق - عن سالم بن عطية مرسلا".
٤١٥٠٢۔۔۔ چبوترہ موسیٰ (علیہ السلام) کے چبوترہ کی طرح۔ بیہقی فی السنن عن سالم بن عطیۃ مرسلا۔

41516

41503- عريشا كعريش موسى ثمام وخشيبات، والأمر أعجل من ذلك."المخلص في فوائده وتمام وابن النجار - عن أبي الدرداء".
٤١٥٠٣۔۔۔ موسیٰ (علیہ السلام) کے چبوترہ کی طرح چبوترہ بناؤ نرسل اور چھوٹی چھوٹی لکڑیاں کافی ہیں قیامت کا معاملہ اس سے بھی زیادہ جلدی میں ہے۔ المخلص فی فوائدہ وتمام وابن النجار عن ابی الدرداء

41517

41504- لكل شيء زكاة وزكاة الدار بيت الضيافة."الرافعي - عن ثابت".
٤١٥٠٤۔۔۔ ہرچیز کی زکوۃ ہوتی ہے اور حویلی کی زکوۃ مہمان نوازی کا کمرہ ہے۔ الرافعی عن ثابت کلام۔۔۔ الاباطیل ٤٥٢، تذکرۃ الموضوعات ٦٠۔

41518

41505- صلوا في بيوتكم ولا تتخذوها قبورا."ت - عن ابن عمر".
٤١٥٠٥۔۔۔ اپنے گھروں میں سنن ونوافل نمازیں پڑھاکروا نہیں قبریں نہ بناؤ ترمذی عن ابن عمر

41519

41506- صلوا في بيوتكم ولا تتخذوها قبورا، ولا تتخذوا بيتي عيدا، وصلوا علي وسلموا، فإن صلاتكم تبلغني حيث ما كنتم."ع والضياء عن الحسن بن علي".
٤١٥٠٦۔۔۔ اپنے گھروں میں نماز پڑھا کروا نہیں قبریں نہ بناؤ اور نہ میرے گھرکو عیدگاہ بنانا اور مجھ پر درود و سلام پڑھا کرو تم جہاں بھی ہوئے مجھ تک تمہارا درود پہنچ جائے گا۔ ابویعلی والضیاء عن الحسن بن علی

41520

41507- اجعلوا من صلاتكم في بيوتكم ولا تتخذوها قبورا."حم، ق د - عن ابن عمر؛ ع والروياني والضياء عن زيد بن خالد بن نصر في الصلاة - عن عائشة".
٤١٥٠٧۔۔۔ اپنے گھروں میں کچھ نمازیں پڑھ لیاکروا نہیں قبرستان نہ بناؤ۔ مسنداحمد، بخاری مسلم ابوداؤد عن ابن عمر ابویعلی والرویانی والضیاء عن زید بن خالد بن نصرفی الصلاۃ عن عائشۃ

41521

41508- أكثر الصلاة في بيتك يكثر خير بيتك، وسلم على من لقيت من أمتي تكثر حسناتك."هب - عن أنس".
٤١٥٠٨۔۔۔ اپنے گھر میں زیادہ نماز پڑھا کر تمہارے گھر میں زیادہ خیروبرکت ہوگی اور میری امت میں سے جس سے ملوا سے سلام کرو تمہاری نیکیاں بڑھیں گی۔ بیہقی فی الشعب عن انس، کلام۔۔۔ ضعیف الجامع ١٠٩٣، الکشف الالٰہی ٦٢۔

41522

41509- أكرموا بيوتكم ببعض صلاتكم ولا تتخذوها قبورا."عب وابن خزيمة، ك - عن أنس".
٤١٥٠٩۔۔۔ اپنے گھروں کو کچھ نمازوں کے ذریعہ عزت دو اور انھیں قبرستان نہ بناؤ۔ عبدالرزاق وابن خزیمۃ حاکم عن انس کلام۔۔۔ ذخیرہ الحفاظ ٦٢٦، ضعیف الجامع ١١٣٤۔

41523

41510- لا تتخذوا بيوتكم قبورا."هـ - عن ابن عمر".
٤١٥١٠۔۔۔ اپنے گھروں کو قبرستان نہ بناؤ۔ ابن ماجہ عن ابن عمر

41524

41511- لا تجعلوا بيوتكم مقابر، إن الشيطان ينفر من البيت الذي تقرأ فيه سورة البقرة."حم، م " ت - عن أبي هريرة".
٤١٥١١۔۔۔ اپنے گھروں کو قبرستان نہ بناؤجس گھر میں سورة بقرہ پڑھی جائے شیطان وہاں سے بھاگ جاتا ہے۔ مسنداحمد، مسلم، ترمذی عن ابوہریرہ

41525

41512- لا تجعلوا بيوتكم قبورا، ولا تجعلوا قبري عيدا، وصلوا علي فإن صلاتكم تبلغني حيث كنتم."د - عن أبي هريرة" 2
٤١٥١٢۔۔۔ اپنے گھروں کو قبرستان نہ بناؤ اور نہ میری قبرکوعیدگاہ اور تماشاگاہ بناؤ ہاں مجھ پر درود بھیجو تم جہاں بھی ہوگے مجھ تک پہنچادیا جائے گا۔ ابوداؤد عن ابوہریرہ

41526

41513- إذا قضى أحدكم الصلاة في مسجده فليجعل لبيته نصيبا من صلاته، فإن الله تعالى جاعل في بيته من صلاته خيرا."حم 3 م، هـ - عن جابر؛ قط في الأقراد - عن أنس".
٤١٥١٣۔۔۔ جب تم میں سے کوئی مسجد میں قرض نماز پڑھ لے تو کچھ سنت ونفل نمازوں کا حصہ گھر کے لیے مقرر کردے اللہ تعالیٰ اس کے گھر میں اس کی نماز کو خیروبرکت کا ذریعہ بنادے گا۔ مسنداحمد مسلم ابن ماجۃ عن جابر دارقطنی فی الافراد عن انس

41527

41514- إذا حضر أحدكم الصلاة في مسجد فليجعل لبيته نصيبا من صلاته، فإن الله تعالى جاعل في بيته من صلاته خيرا."حم، م - عن جابر".
٤١٥١٤۔۔۔ جب تم میں سے کوئی مسجد میں نماز کے لیے حاضر ہو تو اپنے گھر کے لیے اپنی نماز کا کچھ قصہ مقرر کرلے کیونکہ اللہ اس کے گھر میں اس کی نماز سے خیر و برکت پیداکردے گا۔ مسنداحمد، مسلم عن جابر

41528

41515- أما صلاة الرجل في بيته تطوعا فنور، فنور بيتك ما استطعت، وأما الحائض فلك ما فوق الإزار من الضم والتقبيل ولا تطلع على ما تحته، وأما الغسل من الجنابة فتفرغ بيمينك على شمالك، ثم تدخل يدك في الإناء فتغسل فرجك وما أصابك، ثم تتوضأ وضوءك للصلاة، ثم تفرغ على رأسك ثلاثا، تدلك رأسك كل مرة، ثم أفض على جسدك، ثم تنج من مغتسلك فاغسل رجليك."عب، طس - عن عمر".
٤١٥١٥۔۔۔ گھر میں آدمی کی نفل نماز نور ہے توجتنا ہوسکے اپنے گھرکو منور کر اور حائضہ عورت سے ازار کے اوپر سے بوس وکنار کرسکتے ہو ازار سے نیچے حصہ کو نہ دیکھو جہاں تک غسل جنابت کا طریقہ ہے وہ یہ کہ اپنے دائیں ہاتھ سے بائیں ہاتھ پر پانی ڈالو پھر برتن میں اپنا ہاتھ داخل کرو اپنی شرم گاہ کو دھو اور جو چیز منی وغیرہ لگی ہے اسے دھو پھر اس طرح وضو کروجی سے نماز کے لیے وضو کرتے ہو پھر تین بار اپنے سر پانی بہاؤ ہر بار اپنے سر کو ملو پھر اپنے بدن پر پانی پہاؤ پھر غسل کی جگہ سے ذراہٹ کر اپنے پاؤں دھولو۔ عبدالرزاق۔ طبرانی فی الاوسط عن عمر

41529

41516- أما صلاة الرجل في بيته فنور، فنوروا بيوتكم."حم، هـ عن عمر".
٤١٥١٦۔۔۔ گھر میں آدمی کی نفل نماز نور ہے سو اپنے گھروں کو منور کرو۔ مسنداحمد، ابن ماجۃ عن عمر

41530

41517- صلاة الأبرار: ركعتان إذا دخلت بيتك، وركعتان إذا خرجت."ابن المبارك - عن عثمان بن أبي سودة مرسلا".
٤١٥١٧۔۔۔ جب تم گھر میں داخل ہو تو اس وقت دو رکعتیں اور جب نکلنے لگو تو اس وقت دو رکعتیں پڑھنا، نیک لوگوں کی نماز ہے۔ ابن المبارک عن عثمان بن ابی سودۃ مرسلا، کلام ۔۔۔ ضعیف الجامع ٣٥٠٨۔

41531

41518- نوروا منازلكم بالصلاة وقراءة القرآن."هب عن أنس".
٤١٥١٨۔۔۔ اپنے گھروں کو نماز اور قرآن کی تلاوت سے منورکر۔ بیہقی فی الشعب عن انس، کلام۔۔۔ ضعیف الجامع ٥٩٧٥۔

41532

41519- لا تتخذوا بيوتكم قبورا، صلوا فيها."حم - عن زيد بن خالد".
٤١٥١٩۔۔۔ اپنے گھروں کو قبریں نہ بناؤ ان میں نماز پڑھاکرو۔ مسنداحمد عن زید بن خالد

41533

41520- إن لله بقاعا تسمى المنتقمات، فإذا كسب الرجل المال من الحرام سلط الله عليه الماء والطين ثم لا يمنعه."الديلمي - عن علي".
٤١٥٦٠۔۔۔ اللہ کی کچھ جگہیں ایسی ہیں جن کا نام انتقام لینے والیاں ہے آدمی جب حرام مال کماتا ہے تو اللہ تعالیٰ اس پر پانی اور مٹی کو مسلط کردیتا ہے پھر وہ اسے روک نہیں سکتا ۔ الدیلمی عن علی، کلام۔۔۔ المتناھیۃ ١٣٥٤۔

41534

41521- يا أم سلمة! إن شرها ما ذهب فيه مال المسلم البنيان."ابن سعد - عن أم سلمة".
٤١٥٦١۔۔۔ ام سلمہ ! دنیا کی سب سے بری چیز جس میں مسلمان کا مال ختم ہوجائے عمارتیں ہیں۔ ابن سعد عن ام سلمۃ

41535

41522- ما أنفق المؤمن من نفقة إلا أجر فيها إلا النفقة في هذا التراب."طب، أبو نعيم - عن خباب".
٤١٥٦٢۔۔۔ مومن جو خرچ بھی کرتا ہے اسے اجرملتا ہے سوائے اس مٹی میں لگانے کے ۔ طبرانی ابونعیم عن خباب

41536

41523- اجعلوا من صلاتكم في بيوتكم ولا تجعلوها عليكم قبورا."وابن نصر في كتاب الصلاة - عن عائشة".
٤١٥٦٣۔۔۔ اپنے گھروں میں کچھ نمازیں پڑھلیاکروا نہیں اپنے لیے قبریں نہ بناؤ۔ وابن نصرفی کتاب الصلوۃ عن عائشۃ

41537

41524- اجعلوا في بيوتكم من صلاتكم، واعمروها بالقرآن فإن أفقر البيوت بيت لا يقرأ فيه كتاب الله عز وجل."الديلمي عن أبي هريرة، وفيه جبارة بن المغلس".
41524 ۔۔۔ اپنی کچھ نمازیں اپنے گھروں میں پڑھ لیا کرو اور قرآن کے ذریعے اس کی تعمیر کرو اس لیے کہ سب سے زیادہ ویران گھر وہ ہے جس میں کتاب اللہ کی تلاوت نہ کی جاتی ہو۔ دیلمی عن ابوہریرہ ، وفیہ جبارۃ بن مغلس

41538

41525- ادخروا لبيوتكم نصيبا من القرآن، فإن البيت إذا قريء فيه أنس على أهله، وكثر خيره، وكان سكانه مؤمني الجن وإذا لم يقرأ فيه أوحش على أهله، وقل خيره، وكان سكانه كفرة الجن."ابن النجار - عن علي".
٤١٥٦٤۔۔۔ اپنے گھروں کے لیے قرآن کا کچھ ذخیرہ کرو کیونکہ جس گھر میں قرآن پڑھا جائے تو گھروالوں کو اس سے انس ہوجاتا ہے اور اس کی خیروبرکت بڑھ جاتی ہے اور اس میں رہنے والے مومن جن ہوتے ہیں۔ اور جب اس میں قران نہ پڑھاجائے تو گھروالوں کو اس سے وحشت ہوتی ہے اور اس کی خیروبرکت کم ہوجاتی ہے اور اس میں رہنے والے کافر جن ہوتے ہیں۔ ابن النجارعن علی

41539

41526- نوروا بيوتكم ما استطعتم، فإن البيت الذي يقرأ فيه القرآن يتسع على أهله، ويكثر خيره، وتحضره الملائكة، وتهجره الشياطين؛ وإن البيت الذي لا يقرأ فيه القرآن ليضيق على أهله، ويقل خيره، وتهجره الملائكة، وتحضره الشياطين."أبو نعيم - عن أنس وأبي هريرة معا".
٤١٥٦٦۔۔۔ جہاں تک ہوسکے اپنے گھروں کو منور کرو کیونکہ جس گھر میں قرآن پڑھاجائے وہ گھروالوں کے لیے کشادہ ہوجاتا ہے اس کی خیروبرکت بڑھ جاتی ہے وہاں فرشتے حاضر ہوتے ہیں شیاطین اسے چھوڑجاتے ہیں۔ اور جس گھر میں قرآن نہیں پڑھاجاتا وہ گھر والوں پر تنگ پڑجاتا ہے اس کی خیروبرکت گھٹ جاتی ہے فرشتے اسے چھوڑ جاتے ہیں اور شیاطین اسے اپنا بسیرابنالیتے ہیں۔ ابونعیم عن انس و ابوہریرہ معا

41540

41527- لا تتخذوا بيوتكم مقابر وصلوا فيها، فإن الشيطان ليفر من البيت يسمع فيه سورة البقرة تقرأ فيه."حب - عن أبي هريرة".
٤١٥٦٧۔۔۔ اپنے گھروں کو قبرستان نہ بناؤان میں نماز پڑھا کرو کیونکہ شیطان اس گھر سے بھاگ جاتا ہے جس میں سورة بقرۃ سنے یا جس گھر میں پڑھی جائے۔ ابن حبان عن ابوہریرہ

41541

41528- أربعة في الدار فيهن البركة: الشاة في الدار بركة والركى في الدار بركة، ورحى اليد في الدار بركة، والقداحة في الدار بركة؛ وكيلوا طعامكم يبارك الله لكم فيه."الخطيب في المتفق والمفترق - عن أنس؛ وفيه عنبسة أبو سليمان الكوفي متروك".
٤١٥٦٨۔۔۔ چار چیزوں کا گھر میں ہونا برکت کا باعث ہے گھر میں بکری کا ہونابرکت کا سبب ہے گھر میں کنواں برکت کا ذریعہ ہے ہتھ چکی کا گھر میں ہونابرکت ہے پیالہ گھر میں برکت کا باعث ہے اپنے اناج کو ماپاکرواللہ تعالیٰ تمہیں برکت دے گا۔ الخطیب فی المتفق والمفترق عن انس وفیہ عنبسۃ ابوسلیمان الکوفی متروک

41542

41529- الحراقة بركة والتنور بركة والبئر بركة والشاة بركة، فأعدوهن في بيوتكم."الديلمي - عن أنس".
٤١٥٦٩۔۔۔ انگھیٹی برکت تنوربرکت کنواں برکت اور بکری برکت ہے سو ان چیزوں کو اپنے گھروں میں تیاررکھو۔ الدیلمی عن انس

41543

41530- ما لي لا أرى عندك من البركات شيئا! إن الله تعالى أنزل بركات ثلاثا: الشاة والنخلة والنار."طب - عن أم هانئ".
٤١٥٣٠۔۔۔ مجھے تمہارے ہاں برکت کی چیزیں نظر نہیں آتیں اللہ تعالیٰ نے تین چیزوں پر برکت اتاری ہے بکری کھجور کے درخت اور آگ۔ طبرانی فی الکبیر عن ام ھانی

41544

41531- لا تدخل الملائكة بيتا فيه صورة تمثال، والمصورون يعذبون يوم القيامة في النار، يقول لهم الرحمن: قوموا إلى ما صورتم! فلا يزالون يعذبون حتى تنطق الصور، ولا تنطق."عن ابن عباس".
٤١٥٣١۔۔۔ اس گھر میں فرشتے داخل نہیں ہوتے جس میں کسی بت کا مجسمہ ہو صورتیں بنانے والوں کو جہنم کا عذاب دیا جائے۔ رحمن تعالیٰ ان سے کہے گا : جو صورتیں تم نے بنائیں ان کی طرف آؤ اور انھیں اس وقت تک عذاب دیا جائے گا کہ جب وہ مجسمے بولنا شروع کریں اور وہ بولیں گے نہیں ۔ عن ابن عباس

41545

41532- لا تدخل الملائكة بيتا فيه كلب ولا صورة تماثيل."حم، خ، م، ت، ن، هـ - عن ابن عباس عن أبي طلحة".
٤١٥٣٢۔۔۔ جس گھر میں بلاضرورت کتایا کسی مجسمہ کی صورت ہو وہاں رحمت کے فرشتے نہیں آتے۔ مسنداحمد بخاری مسلم ترمذی نسائی ابن ماجۃ عن ابن عباس عن ابی طلحۃ

41546

41533- إنك نجدت بيتك وسترته، وهذا لا يحل شبهة ببيت الله، لو شئت بسطت فيه وطرحت فيه وسائد."الحكيم عن ابن عمرو".
٤١٥٣٣۔۔۔ تم نے اپنا گھربلند اور پردوں سے ڈھانپ لیا اور یہ بیت اللہ سے مشابہت کی وجہ سے جائز نہیں اگر تم چاہو تو اس میں بچھونے ڈال دو اور تکیے رکھ دو ۔ الحکیم عن ابن عمرو

41547

41534- إذا دخل الرجل بيته فذكر اسم الله تعالى حين يدخل وحين يطعم قال الشيطان: لا مبيت لكم ولا عشاء ههنا، وإن دخل فلم يذكر اسم الله تعالى عند دخوله قال الشيطان: أدركتم المبيت، وإن لم يذكر اسم الله تعالى عند مطعمه قال: أدركتم المبيت والعشاء."حم، م د، هـ - عن جابر".
٤١٥٣٤۔۔۔ گھر میں داخل ہوتے وقت جب اللہ تعالیٰ کا ذکر کرلیتا اور اس وقت جب کھانا کھانے لگتا ہے تو شیطان اپنے چیلوں سے کہتا ہے تمہارے لیے نہ بسیرا ہے اور نہ رات کا کھانا اور داخل ہوتے وقت اللہ کا نام نہ لے تو شیطان کہتا ہے رات بسر کرنے کی جگہ تو مل گئی اور اگر کھانے پر اللہ تعالیٰ کا نام نہ لے تو کہتا ہے بسیرا اور رات کا کھانا دونوں مل گئے۔ مسلم، مسنداحمد، ابوداؤد، ابن ماجۃ عن جابر

41548

41535- من خرج من بيته إلى الصلاة فقال "اللهم! إني أسألك بحق السائلين، وأسألك بحق ممشاي هذا، فإني لم أخرج أشرا ولا بطرا ولا رياء ولا سمعة، وخرجت اتقاء سخطك وابتغاء مرضاتك، فأسألك أن تعيذني من النار، وأن تغفر لي ذنوبي، إنه لا يغفر الذنوب إلا أنت" أقبل الله عليه بوجهه، ويستغفر له سبعون ألف ملك حتى تنقضي صلاته."هـ وسمويه وابن السني - عن أبي سعيد".
٤١٥٣٥۔۔۔ جو اپنے گھر سے نماز کی طرف نکلا اور اس نے کہا : اے اللہ میں تجھ سے سوال کرنے والوں کے حق سے سوال کرتا ہوں اور اپنے اس چلنے کے حق سے سوال کرتا ہوں کہ میں شرارت تکبر ریاکاری اور دکھلاوے کے لیے نہیں نکلا میں تیری ناراضگی سے بچنے اور تیری خوشنودی حاصل کرنے کے لیے نکلاہوں۔ میں تجھ سے سوال کرتا ہوں کہ مجھے آگ سے پناہ میں رکھیو اور میرے گناہ بخش دیجیو کیونکہ تیرے سوا کوئی گناہ نہیں بخشتا، تو اللہ تعالیٰ اس کی طرف اپنا رخ کرتے اور ستر ہزار فرشتے اس کے لیے دعائے مغفرت کرتے ہیں یہاں تک کہ اس کی نماز پوری ہوجاتی ہے۔ ابن ماجۃ وسمویہ وابن السنی عن ابی سعید

41549

41536- من قال إذا خرج من بيته "بسم الله، توكلت على الله، ولا حول ولا قوة إلا بالله" يقال له: كفيت ووفيت، وتنحى عنه الشيطان."ت عن أنس".
٤١٥٣٦۔۔۔ جس نے اپنے گھر سے نکلنے وقت کہا : بسم اللہ توکلت علی اللہ ولا حول ولا قوۃ الا باللہ ، توا سے کہا جاتا ہے تیری کفایت کی گئی تجھے محفوظ رکھا گیا اور شیطان تجھ سے دورہوا۔ ترمذی عن انس

41550

41537- إذا خرج الرجل من بيته فقال "بسم الله، توكلت على الله، ولا حول ولا قوة إلا بالله" فيقال له: حسبك الله قد هديت وكفيت ووقيت، فيتنحى له الشيطان، فيقول له شيطان آخر: كيف لك برجل قد هدي وكفي ووقي."د ن، حب عن أنس".
٤١٥٣٧۔۔۔ آدمی جب اپنے گھر سے نکلتے ہوئے کہے : بسم اللہ توکلت علی اللہ ولا حول ولاقوۃ الاباللہ، تو اسے کہا جاتا ہے : اللہ تعالیٰ تجھے کافی ہے تجھے ہدایت دی گئی تیری کفایت کی گئی تیری حفاظت کی گئی اور شیطان اس سے دور ہوگا تو اسے دوسرا شیطان کہتا ہے اس شخص کا کیا کروگے جس کی کفایت کی گئی اسے ہدایت دی گئی اور اس کی حفاظت کی گئی۔ ابوداؤد، نسائی، ابن حبان عن انس

41551

41538- إذا خرج الرجل من باب بيته أو باب داره كان معه ملكان موكلان به، فإذا قال: بسم الله، قالا: هديت، وإذا قال: لا حول ولا قوة إلا بالله، قالا: وقيت، وإذا قال: توكلت على الله، قالا: كفيت، فيلقاه قريناه فيقولان: ماذا تريدان من رجل قد كفي وهدي ووقي."هـ - عن أبي هريرة".
٤١٥٣٨۔۔۔ آدمی جب اپنے گھریا اپنی حویلی کے دروازے سے نکلتا ہے تو اس پر دو فرشتے مقررہوتے ہیں جب وہ کہتا ہے : بسم اللہ تو وہ کہتے ہیں : تجھے ہدایت دی گئی اور جب کہتا ہے ولا حول ولا قوۃ الاباللہ، تو وہ کہتے ہیں تیری حفاظت کی گئی اور جب کہتا ہے، توکلت علی اللہ، تو وہ کہتے ہیں : تیری کفایت کی گئی۔ پھر اس کے دو شیطان اسے ملتے ہیں وہ کہتے ہیں اس شخص کا کیا کروگے جس کی کفایت حفاظت کی گئی اور اسے ہدایت دی گئی۔ ابن ماجہ عن ابوہریرہ

41552

41539- إذا خرج أحدكم من بيته فليقل: بسم الله، ولا حول ولا قوة إلا بالله، ما شاء الله، توكلت على الله، حسبي الله ونعم الوكيل."طب - عن أبي حفصة".
٤١٥٣٩۔۔۔ جب تم میں سے کوئی اپنے گھر سے نکلے تو وہ کہے : بسم اللہ ولا حول ولاقوۃ الاباللہ ماشاء اللہ توکلت علی اللہ حسبی اللہ ونعم الوکیل طبرانی فی الکبیر عن ابی حفصۃ، کلام۔۔۔ ضعیف الجامع ٤٧٢۔

41553

41540- إذا خرجت من منزلك فصل ركعتين تمنعانك مخرج السوء، وإذا دخلت إلى منزلك فصل ركعتين تمنعانك مدخل السوء."البزار، هب - عن أبي هريرة".
٤١٥٤٠۔۔۔ جب تو اپنے گھر سے نکلنے لگے تو دو رکعتیں پڑھ لیاکر تجھے بری جگہ سے بچالیں گی اور جب گھر میں داخل ہواکر تو دو رکعتیں پڑھ لیا کر تجھے بری جگہ میں جانے سے روکیں گی۔ البزار، بیہقی فی الشعب عن ابوہریرہ

41554

41541- إذا خرجتم من بيوتكم بالليل فأغلقوا أبوابها."طب عن وحشي".
٤١٥٤١۔۔۔ رات کے وقت جب اپنے گھروں سے نکلوتوگھروں کے دروازے بند کرلو۔ طبرانی فی الکبیر عن وحشی، کلام۔۔۔ ضعیف الجامع ٤٧٥، المغیر ٢١۔

41555

41542- أقلوا الخروج بعد هدأة الرجل، فإن لله تعالى دواب يبثن في الأرض في تلك الساعة."حم، د، ن عن جابر".
٤١٥٤٢۔۔۔ قدموں کی حرکت رک جانے کے بعد باہرنکلنا کم کردو کیونکہ اللہ تعالیٰ اس وقت زمین پر رنیگنے والے جانور کو پھیلاتا ہے۔ مسنداحمد ، ابوداؤد، نسائی عن جابر

41556

41543- إياك والسمر بعد هدأة الرجل، فإنكم لا تدرون ما يأتي الله في خلقه."ك - عن جابر".
٤١٥٤٣۔۔۔ قدموں کی چاپ ختم ہوجانے کے بعد قصہ گوئی اور کہانیاں سنانے سے بچنا کیونکہ تمہیں پتہ نہیں کہ اللہ تعالیٰ اپنے مخلوق میں کیا کرتا ہے۔ حاکم عن جابر

41557

41544- إذا دخلت منزلك فصل ركعتين يمنعانك مدخل السوء، وإذا خرجت من منزلك فصل ركعتين يمنعانك مخرج السوء."ن - عن أبي هريرة وحسن".
٤١٥٤٤۔۔۔ جب تو اپنے گھر میں داخل ہواکرے تو دو رکعتیں پڑھ لیاکر تجھے بری جگہ میں جانے سے روک دیں گی اور جب اپنے گھر سے نکلے تو دو رکعتیں پڑھ لینا تجھے بری جگہ سے نکلنے سے روکے گا۔ نسائی عن ابوہریرہ وحسن

41558

41545- إذا دخلتم بيوتكم فسلموا على أهلها، وإذا طعمتم فاذكروا اسم الله، وإذا سلم أحدكم حين يدخل بيته وذكر اسم الله على طعامه يقول الشيطان لأصحابه: لا مبيت لكم ولا عشاء، وإذا لم يسلم أحدكم ولم يذكر اسم الله على طعامه يقول الشيطان لأصحابه: أدركتم المبيت والعشاء."ك وتعقب - عن جابر".
٤١٥٤٥۔۔۔ جب اپنے گھروں میں آؤ تو گھروالوں کو سلام کرو اور جب کھانا کھانے لگوتو اللہ کا نام یاد کروجب تم میں سے کوئی کسی کو گھر میں داخل ہوتے وقت سلام کرتا اور اپنے کھانے پر اللہ تعالیٰ کا نام لیتا ہے تو شیطان اپنے چیلوں سے کہتا ہے : تمہارے لیے یہ بسیرا ہے اور نہ رات کا کھانا، اور جب تم میں سے کوئی نہ سلام کرتا ہے اور نہ اپنے کھانے پر اللہ تعالیٰ کا نام لیتا ہے تو شیطان اپنے چیلوں سے کہتا ہے تمہیں بسیرا اور رات کھانامل گیا۔ حاکم وتعقب عن جابر

41559

41546- من سره أن لا يجد الشيطان عنده طعاما ولا مقيلا ولا مبيتا فليسلم إذا دخل بيته وليسم على طعامه."طب - عن سلمان".
٤١٥٤٦۔۔۔ جو چاہے کہ شیطان اس کے پاس کھانا نہ کھائے پائے اور نہ رات گزار نے کی جگہ اور نہ دوپہر کے آرام کی جگہ تو وہ گھر میں داخل ہوتے وقت سلام کرے اور کھانے پر بسم اللہ پڑھے۔ طبرانی فی الکبیر عن سلمان

41560

41547- صلاة الأوابين وصلاة الأبرار ركعتان إذا دخلت بيتك وركعتان إذا خرجت."ص عن عثمان بن أبي سودة مرسلا".
٤١٥٤٧۔۔۔ رجوع کرنے والوں اور نیک لوگوں کی نمازیہ ہے کہ جب تو اپنے گھر میں داخل ہو اور جب تو اپنے گھر سے نکلے دو رکعتیں پڑھے۔ سعید بن منصور عن عثمان بن ابی سودۃ مرسلاکلام۔۔۔ تذکرۃ الموضوعات ٤٨، التنزیہ ٢، ١١٠۔

41561

41548- أقل الخروج إذا هدأت الرجل، فإن الله يبث من خلقه بالليل ما شاء."ك - عن جابر".
٤١٥٤٨۔۔۔ جب قدموں کی چاپ رک جائے تو باہر کم نکلا کر کیونکہ اللہ تعالیٰ رات میں اپنی مخلوق میں جو چاہتا ہے پھیلاتا ہے۔ حاکم عن جابر

41562

41549- يا أيها الناس! أقلوا الخروج بعد هدأة الرجل، فإن لله تعالى دواب يبثها في الأرض، تفعل ما تؤمر، وإذا سمعتم نهيق حمار ونباح كلب فاستعيذوا من الشيطان، فإنها ترى ما لا ترون."طب - عن عبادة بن الصامت".
٤١٥٤٩۔۔۔ لوگو ! قدموں کی آہٹ ختم ہونے کے بعد باہرنکلنا کم کردو کیونکہ اللہ تعالیٰ کے کچھ رینگنے والے جانور ہوتے ہیں جنہیں وہ زمین میں پھیلا دیتا ہے وہ کام کرتے ہیں جن کا انھیں حکم ہے سو جب تم گدھے کا رینکنا سنویاکتے کی بھونک سنوتو شیطان سے اللہ تعالیٰ کی پناہ طلب کرو کیونکہ وہ ایسی چیزیں دیکھتے ہیں جنہیں تم نہیں دیکھتے۔ طبرانی فی الکبیر عن عبادۃ بن الصامت

41563

41550- ما من خارج يخرج إلا ببابه رايتان: راية بيد ملك، وراية بيد شيطان، فإن خرج فيما يحب الله عز وجل تبعه الملك برايته فلم يزل تحت راية الملك حتى يرجع إلى بيته، وإن خرج فيما يسخط الله تبعه الشيطان برايته فلم يزل تحت راية الشيطان حتى يرجع إلى بيته."حم، طس، ق في المعرفة - عن أبي هريرة".
٤١٥٥٠۔۔۔ ہر شخص جو گھر سے نکلتا ہے اس کے دروازے پر دوجھنڈے ہوتے ہیں ایک جھنڈا فرشتہ کے ہاتھ میں اور ایک جھنڈا شیطان کے ہاتھ میں اگر وہ اللہ تعالیٰ کے پسندیدہ کاموں کی غرض سے نکلے تو فرشتہ اپنا جھنڈالے کرا سے پیچھے ہولیتا ہے اور وہ شخص اپنے گھرواپس آنے تک اس کے جھنڈے تلے رہتا ہے۔ اور اگر اللہ تعالیٰ کی ناراضگی والی باتوں کی غرض سے نکلے تو شیطان اس کا پیچھا کرتا ہے اور وہ واپس اپنے گھر آنے تک شیطان کے پرچم تلے رہتا ہے۔ مسنداحمد، طبرانی فی الاوسط بیہقی فی المعرفۃ عن ابوہریرہ

41564

41551- من خرج مخرجا فقال حين يخرج "بسم الله، آمنت بالله، واعتصمت بالله، توكلت على الله" عصمه الله من شر مخرجه."ابن جرير - عن عثمان".
٤١٥٥١۔۔۔ گھر سے نکلنے والاجب نکلے توک ہے : بسم اللہ آمنت باللہ واعتصمت باللہ توکلت علی اللہ، تو اللہ تعالیٰ اسے گھر کے شر سے محفوظ رکھے گا۔ ابن جریر عن عثمان

41565

41552- من قال حين يخرج إلى الصلاة "اللهم! إني أسألك بحق السائلين عليك وبحق ممشاي فإني لم أخرج أشرا ولا بطرا ولا رياء ولا سمعة، خرجت اتقاء سخطك وابتغاء مرضاتك، أسألك أن تنقذني من النار، وأن تغفر لي ذنوبي، إنه لا يغفر الذنوب إلا أنت" وكل الله به سبعين ألف ملك يستغفرون له، وأقبل الله عليه بوجهه حتى يفرغ من صلاته."حم وابن السني - عن أبي سعيد".
٤١٥٥٢۔۔۔ جو نماز کے لیے نکلنے وقت کہے : اللھم انی اسالک بحق السائلین علیک وبحق ممشای فانی لم اخرج اشراو لا بطراولاریاء ولا سمعۃ، خرجت اتقاء سخطک وابتغاء مرضاتک اسالک ان تنقذنی من الناروان تغفرلی ذنوبی انہ لایغفرالذنوب الاانت، تو اس کے ساتھ ستر ہزار فرشتے کردیئے جاتے ہیں جو اس کے لیے استغفار کرتے ہیں اور اس کے نماز سے فارغ ہونے تک اللہ تعالیٰ پوری طرح متوجہ ہوتے ہیں۔ مسنداحمد وابن السنی عن ابی سعید

41566

41553- إذا بنى الرجل تسعة أو سبعة أذرع ناداه مناد من السماء: أين تذهب به يا أفسق الفاسقين."حل - عن أنس".
٤١٥٥٣۔۔۔ آدمی جب سات یانوہاتھ کی اونچی عمارت بناتا ہے تو آسمان سے ایک پکارنے والا پکارکرکہتا ہے : اے سب سے بڑے فاسق ! اسے کہاں لے کرجائے گا ؟ حلیۃ الاولیاء عن انس، کلام۔۔۔ ذخیرۃ الحفاظ ٢٥٩، الضعیف ١٧٤۔

41567

41554- من بنى فوق عشرة أذرع ناداه مناد من السماء: يا عدو الله إلى أين تريد."طب - عن أنس".
٤١٥٥٤۔۔۔ جو دس ہاتھ سے اونچی عمارت بناتا ہے تو آسمان سے ایک پکارنے والاا سے کہتا ہے : اے دشمن خدا ! کہاں تک کا ارادہ ہے۔ طبرانی فی الکبیر عن انس، کلامــــ۔۔۔ ضعیف الجامع ٥٥٠٧، الضعیفہ ١٧٤۔

41568

41555- إن المسلم ليؤجر في كل شيء ينفقه إلا في شيء يجعله في هذا التراب."خ - عن خباب"
٤١٥٥٥۔۔۔ مسلمان کو ہرچیز میں خرچ کرنے سے ثواب ملتا ہے صرف اس میں نہیں جو وہ اس مٹی میں لگاتا ہے۔ بخاری عن خباب

41569

41556- من جمع المال من غير حقه سلطه الله على الماء والطين."هب - عن أنس".
٤١٥٥٦۔۔۔ جس نے ناحق مال جمع کیا اللہ تعالیٰ اس پر پانی اور مٹی گارے کو مسلط کردے گا۔ بیہقی عن انس، کلام۔۔۔ ذخیرۃ الحفاظ ٥٢٤٣، ضعیف الجامع ٥٥٤٥۔

41570

41557- النفقة كلها في سبيل الله إلا البناء فلا خير فيه."ت - عن أنس"
٤١٥٥٧۔۔۔ سارے کا سارا خرچ اللہ کے راستہ میں شمار ہوتا ہے سوائے عمارت و تعمیر کے سو اس میں کوئی خیر نہیں۔ ترمذی عن انس، کلام۔۔۔ ضعیف الترمذی ٤٤١، ضعیف الجامع ٥٩٩٤۔

41571

41558- يؤجر المرء في نفقته إلا في التراب."ت - عن خباب".
٤١٥٥٨۔۔۔ آدمی کو خرچ پر ثواب ملتا ہے صرف مٹی پر نہیں ۔ ترمذی عن خباب

41572

41559- إنه ليس لنبي أن يدخل بيتا مزوقا."ق - عن علي؛ حم، هـ, حب، ك - عن سفينة".
٤١٥٥٩۔۔۔ کسی نبی کے لیے مناسب نہیں کہ وہ نقش ونگاروالے گھر میں داخل ہو۔ بیہقی عن علی، مسنداحمد ابن ماجۃ، ابن حبان، حاکم عن سفینۃ

41573

41560- ترفع البركة من البيت إذا كانت فيه الكناسة."فر عن أنس".
٤١٥٦٠۔۔۔ جس گھر میں کو ڑاکرکٹ ہو اس سے برکت اٹھالی جاتی ہے۔ فردوس عن انس، کلام۔۔۔ ضعیف الجامع ٢٤٢٣۔

41574

41561- قال لي جبريل: إنا لا ندخل بيتا فيه كلب ولا تصاوير."خ - عن ابن عمر؛ م - عن عائشة؛ م، د - عن ميمونة، حم - عن أسامة بن زيد وبريدة".
٤١٥٦١۔۔۔ جبرائیل (علیہ السلام) نے مجھ سے کہا : ہم اس گھر میں داخل نہیں ہوتے جس میں کتایامجسمے ہوں۔ بخاری عن ابن عمر، مسلم عن عائشۃ، ابوداؤد عن میمونۃ مسنداحمد عن اسامۃ بن زید وبریدۃ

41575

41562- لا تدخل الملائكة بيتا فيه جرس، ولا تصحب ركبا فيه جرس."ن عن أم سلمة".
٤١٥٦٢۔۔۔ جس گھر میں گھنٹی ہو اس میں فرشتے داخل نہیں ہوتے اور نہ اس قافلہ کے ساتھ ہوتے ہیں جس میں گھنٹی ہو۔ نسائی عن ام سلمۃ

41576

41563- لا تدخل الملائكة بيتا فيه تماثيل أو تصاوير. "م عن أبي هريرة".
٤١٥٦٣۔۔۔ اس گھر میں فرشتے داخل نہیں ہوتے جس میں مجسمے یا صورتیں ہوں۔ مسلم عن ابوہریرہ

41577

41564- لا تدخل الملائكة بيتا فيه صورة ولا كلب ولا جنب."د، ن، ك - عن علي".
٤١٥٦٤۔۔۔ جس گھر میں کتاصورت اور ناپاک شخص ہو اس میں فرشتے نہیں آتے۔ ابوداؤد، نسائی حاکم عن علی، کلام۔۔۔ الجامع المصنف ٣٤٠، ضعیف ابی داؤد ٣٨۔

41578

41565- لا تدخل الملائكة بيتا فيه صورة إلا رقم في ثوب."حم، ق د، ن - عن أبي طلحة".
٤١٥٦٥۔۔۔ اس گھر میں فرشتے نہیں آتے جس میں کوئی صورت ہو ہاں کپڑے پر منقوش ہو توجدابات ہے۔ مسنداحمد، بخاری مسلم ، ابوداؤد، نسائی عن ابی طلحہ
تصویر والے گھر میں فرشتے داخل نہیں ہوتے

41579

41566- إن الملائكة لا تدخل بيتا فيه تماثيل أو صورة."حم، ت، حب - عن أبي سعيد".
٤١٥٦٦۔۔۔ اس گھر میں فرشتے نہیں آتے جس میں مجسمے یا کوئی صورت ہو۔ مسنداحمد، ترمذی ابن حبان عن ابی سعید

41580

41567- إن الملائكة لا تدخل بيتا فيه كلب ولا صورة."هـ عن علي".
٤١٥٦٧۔۔۔ جس گھر میں کتایا صورت ہو اس میں فرشتے داخل نہیں ہوتے۔ ابن ماجۃ عن علی

41581

41568- إن الملائكة لا تدخل بيتا فيه كلب."طب والضياء عن أبي أمامة".
٤١٥٦٨۔۔۔ اس گھر میں فرشتے داخل نہیں ہوتے جس میں کتاہو۔ طبرانی فی الکبیر والضیاء عن ابی امامۃ

41582

41569- لا تدخل الملائكة بيتا فيه جرس."د - عن أبي هريرة".
٤١٥٦٩۔۔۔ جس میں گھنٹی ہو اس میں فرشتے نہیں آتے ۔ ابوداؤد عن ابوہریرہ

41583

41570- لا تدخل الملائكة بيتا فيه كلب ولا صورة. "حم، ق هـ, ت، ن - عن أبي طلحة".
٤١٥٧٠۔۔۔ جس گھر میں کتایا کوئی صورت ہو اس میں فرشتے نہیں آتے۔ مسنداحمد، مسلم ابن ماجۃ ترمذی، نسائی عن ابی طلحۃ

41584

41571- أميطي عني قرامك فإنه لا يزال تصاويره تعرض لي في صلاتي."حم، خ - عن أنس".
٤١٥٧١۔۔۔ مجھ سے اپنا یہ منتقش پردہ دورکرو اس کی صورتیں نماز میں برابر مجھے بےچین کرتی رہیں۔ مسنداحمد بخاری عن انس

41585

41572- أما علمت أن الملائكة لا تدخل بيتا فيه صورة، وأن من صنع الصورة يعذب يوم القيامة فيقال: أحيوا ما خلقتم."خ - عن عائشة".
٤١٥٧٢۔۔۔ کیا تم جانتے نہیں کہ جس گھر میں کوئی مجسمہ ہو اس میں فرشتے نہیں آتے اور جس نے کسی جاندار کی صورت بنائی قیامت کے روزا سے عذاب دیا جائے گا اور ان سے کہا جائے گا : جو تم نے صورتیں بنائیں انھیں زندہ کرو۔ بخاری عن عائشۃ

41586

41573- أتاني جبريل فقال: إني كنت أتيتك البارحة فلم يمنعني أن أكون دخلت عليك البيت الذي كنت فيه إلا أنه على الباب تماثيل، وكان في البيت قرام ستر فيه تماثيل وكان في البيت كلب، فمر برأس التماثيل الذي في البيت فليقطع فيصير كهيئة الشجرة، ومر بالستر فليقطع فيجعل منه وسادتين منبوذتين توطئآن، ومر بكلب فليخرج."حم، د ن، هق - "عن أبي هريرة"".
٤١٥٧٣۔۔۔ میرے پاس جبرائیل نے آکرکہا : میں گزشتہ رات آپ کے پاس آیا تو میں آپ کے گھر میں صرف اس لیے نہیں آیا کہ آپ کے دروازے پر مجسموں والا پردہ تھا اور گھر میں ایک باریک پردہ تھا جس پر تصویریں تھیں اور گھر میں کتا تھا سو آپ حکم دیجئے گھر میں مجسمہ کی تصویرکاسر ختم کردیا جائے اور درخت کی طرح کردیا جائے اور پردہ کے بارے میں حکم دیجئے کہ اسے کاٹ کردورکھنے کے لیے تکیے بنالئے جائیں اور کتے کے بارے میں حکم دیں کہ اسے باہر نکال دیا جائے۔

41587

41574- الصورة: الرأس، فإذا قطع الرأس فلا صورة."الإسماعيلي في معجمه - عن ابن عباس".
٤١٥٧٤۔۔۔ صورت سر والی ہے جب اس کا سرکاٹ دیا جائے تو وہ صورت نہیں۔ الاسماعیلی فی معجمہ عن ابن عباس

41588

41575- اتقوا الحجر الحرام في البنيان، فإنه أساس الخراب."هب - عن ابن عمر".
٤١٥٧٥۔۔۔ حرم کے پتھر کو اپنے گھروں کی تعمیر میں لگانے سے بچو کیونکہ یہ حرم سے باہر ویرانی کا باعث ہے۔ بیہقی فی الشعب عن ابن عمر، کلام۔۔۔ ضعیف الجامع ١١٣، الضعیفہ ١٦٩٩۔

41589

41576- أما! إن كل بناء فهو وبال على صاحبه إلا مالا إلا مالا."د - عن أنس".
٤١٥٧٦۔۔۔ آگاہ رہوہر تعمیر بنانے والے انسان کے لیے وبال ہے ہاں مال مویشی ہاں مال مویشی ۔ ابوداؤد عن انس، کلام۔۔۔ ضعیف الجامع ١٢٣٠۔

41590

41577- أما! إن كل بناء فهو وبال على صاحبه يوم القيامة إلا ما كان في مسجد أو أوار."حم، هـ - عن أنس".
٤١٥٧٧۔۔۔ خبردار، ہر تعمیر قیامت کے روز انسان کے لیے وبال ہوگی ہاں جو صرف مسجد یاوھوپ سے بچاؤ کے لیے ہو۔ مسنداحمد، ابن ماجۃ عن انس کلام۔۔۔ ضعیف الجامع ١٢٢٩۔

41591

41578- إذا لم يبارك للرجل في ماله جعله في الماء والطين."هب - عن أبي هريرة".
٤١٥٧٨۔۔۔ جب آدمی کے مال میں برکت ہوتی ہے تو وہ اسے پانی مٹی میں صرف کرتا ہے۔ بیہقی فی الشعب عن ابوہریرہ ، کلام۔۔۔ ضعیف الجامع ٦٩١، الضعیفہ ١٩١٩۔

41592

41579- ارفع البنيان إلى السماء واسأل الله السعة."طب - عن خالد بن الوليد".
٤١٥٧٩۔۔۔ آسمان تک تعمیر کو لے جاؤ اور اللہ تعالیٰ سے وسعت مانگو۔ طبرانی فی الکبیر عن خالدبن الولید، کلام۔۔۔ ضعیف الجامع ٧٧٩، الضعیفہ ١١٨٥۔

41593

41580- إن الله تعالى لم يأمرنا فيما رزقنا أن نكسو الحجارة والطين."م د - عن عائشة".
٤١٥٨٠۔۔۔ اللہ تعالیٰ نے ہمیں جو رزق دیا اس کے بارے یہ حکم نہیں دیا کہ ہم اس سے پتھروں اور مٹی کو کپڑے پہنائیں۔ مسلم ابوداؤدعن عائشۃ

41594

41581- إن العبد ليؤجر في نفقته كلها إلا في البناء."هـ - عن خباب".
٤١٥٨١۔۔۔ بندہ کو اپنے سارے خرچ پر ثواب ملتا ہے سوائے تعمیر کے۔ ابن ماجۃ عن خباب

41595

41582- كل بنيان وبال على صاحبه إلا ما كان هكذا - وأشار بكفه، وكل علم وبال على صاحبه يوم القيامة إلا من عمل به. "طب - عن واثلة".
٤١٥٨٢۔۔۔ ہر تعمیر انسان کے لیے وبال ہے صرف وہ جو اس طرح ہو اور آپ نے اپنی ہتھیلی سے اشارہ کیا اور ہر علم قیامت کے روز صاحب علم پر وبال ہوگا ہاں جس نے اس پر عمل کیا۔ طبرانی فی الکبیر عن واثلۃ، کلام۔۔۔ ضعیف الجامع ٤٢٢١۔

41596

41583- كل نفقة ينفقها المسلم يؤجر فيها على نفسه وعياله وعلى صديقه وعلى بهيمته إلا في بناء إلا بناء مسجد يبتغي به وجه الله."هب - عن إبراهيم مرسلا".
٤١٥٨٣۔۔۔ مسلمان جو خرچ کرتا ہے اسے اجرملتا ہے چاہے وہ خرچ اپنی ذات اپنے اہل و عیال اپنے دوست اور اپنے چوپائے پر کرے، ہاں جو تعمیر پر صرف کرے اس میں اجر نہیں اور مسجد کی تعمیر میں اجر ہے جسے اللہ تعالیٰ کی رضا کے لیے بنایا جائے۔ بیہقی فی الشعب عن ابرھیم مرسلا ، کلام۔۔۔ الا تقان ١٨٤٨، ضعیف الجامع ٤٢٥٩۔

41597

41584- ليس لي أن أدخل بيتا مزوقا حم، طب - عن سفينة".
٤١٥٨٤۔۔۔ مجھے نہیں حجپتا کہ نقش ونگاروالے گھر میں داخل ہوں۔ مسنداحمد، طبرانی فی الکبیر عن سفینۃ

41598

41585- من بنى بناء أكثر مما يحتاج إليه كان عليه وبالا يوم القيامة."هب - عن أنس".
٤١٥٨٥۔۔۔ جس نے اپنی ضرورت سے زیادہ کوئی عمارت بنائی تو قیامت کے روز اس کے لیے وبال ہوگی۔ بیہقی عن انس کلام۔۔۔ ضعیف الجامع ٥٥٠٥۔

41599

41586- من بنى فوق ما يكفيه كلف يوم القيامة أن يحمله على عنقه."طب، حل - عن ابن مسعود".
٤١٥٨٦۔۔۔ جس نے اپنی ضرورت سے زیادہ تعمیر کی تو قیامت کے روزا سے مجبور کیا جائے گا کہ وہ اسے اپنی گردن پر لادے۔ طبرانی فی الکبیر حلیۃ الاولیاء عن ابن مسعود

41600

41587- نهى أن تستر الجدر."هق - عن علي بن حسين مرسلا".
٤١٥٨٧۔۔۔ آپ نے منع فرمایا کہ ویواروں پر پردے ڈالے جائیں۔ بیہقی فی السنن عن علی بن حسین مرسلا

41601

41588- من سكن البادية جفا، ومن اتبع الصيد غفل ومن أتى السلطان افتتن."حم، عن ابن عباس".
٤١٥٨٨۔۔۔ جو دیہات میں رہاوہ سخت طبیعت ہواجس نے شکار کا پیچھا کیا وہ غفلت میں پڑگیا اور جو بادشاہ کے پاس آیا وہ فتنہ میں پڑامسنداحمد، ابوداؤد ترمذی نسائی عن ابن عباس، کلام۔۔۔ تذکرۃ الموضوعات ٢٥، مختصرالمقاصد ١٠٣٧۔

41602

41589- لا تسكن الكفور، فإن ساكن الكفور 2 كساكن القبور."خد، هب - عن ثوبان".
٤١٥٨٩۔۔۔ دیہات میں نہ رہنا دیہات میں رہنے والے قبرستان والوں کی طرح ہیں۔ بخاری فی الادب بیہقی فی الشعب عن ثوبان

41603

41590- البلاد بلاد الله والعباد عباد الله، فحيثما أصبت خيرا فأقم."حم - عن الزبير".
٤١٥٩٠۔۔۔ شہر اللہ تعالیٰ کے شہر ہیں اور بندے سارے اللہ تعالیٰ کے بندے ہیں سو جہاں کہیں تجھے بھلائی حاصل ہو وہاں ٹھہرجاؤ۔ مسنداحمد عن الزبیر، کلام۔۔۔ ٥١٠، ضعیف الجامع ٢٣٨١۔

41604

41591- من بدا جفا."حم - عن البراء".
٤١٥٩١۔۔۔ جو دیہات میں رہاسخت طبیعت ہوا۔ مسنداحمد عن البراء

41605

41592- من بدا جفا، ومن اتبع الصيد غفل، ومن أتى أبواب السلطان افتتن."طب - عن ابن عباس".
٤١٥٩٢۔۔۔ جو دیہات میں رہاسخت مزاج ہوا، جس نے شکارکاتعاقب کیا وہ غافل ہوا اور جو بادشاہ کے دروازوں پر آیا وہ فتنہ میں پڑگیا۔ طبرانی فی الکبیر عن ابن عباس

41606

41593- لا تبدوا فإن البدو الجفاء، يد الله تعالى على الجماعة فلا يبالي شذوذ من شذ. "ابن النجار - عن أبي سعيد".
٤١٥٩٣۔۔۔ دیہات میں نہ رہودیہات سخت مزاجی کا باعث ہے، جماعت پر اللہ تعالیٰ کا ہاتھ ہوتا ہے جو علیحدہ ہوا اس کی علیحد گی کا خیال نہ کیا جائے۔ ابن النجار عن ابی سعید

41607

41594- لعن الله من بدا بعد هجرة، ولعن الله من بدا بعد هجرة إلا في الفتنة، فإن البدو في الفتنة خير من المقام فيها."الباوردي، طب، ص - عن أبي محمد السوائي من ولد جابر بن سمرة عن عمه حرب بن خالد عن ميسرة مولى جابر بن سمرة عن جابر ابن سمرة".
٤١٥٩٤۔۔۔ اللہ تعالیٰ اس پر لعنت کرے جس نے ہجرت کے بعد دیہاتی زندگی اختیار کی اللہ تعالیٰ ہجرت کے بود دیہاتی زندگی اختیار کرنے والے پر لعنت کرے ہاں جو اپنے بارے میں یا دوسروں کے لیے فتنہ میں ہو کیونکہ فتنہ میں دیہاتی زندگی شہر میں رہنے سے بہتر ہے۔ الباوردی طبرانی فی الکبیر، سعید بن منصور عن ابی محمد الموانی من ولد جابر بن سمرۃ عن عمہ حرب بن خالد عن میمرہ مولی جابرین سمرۃ عن جابر بن سمرۃ

41608

41595- الأرض أرض الله، والعباد عباد الله، فحيث وجد أحدكم خيرا فليتق الله وليقم."طب - عن الزبير".
٤١٥٩٥۔۔۔ زمین، اللہ کی زمین ہے اور بندے اللہ تعالیٰ کے بندے ہیں سو تم میں سے جہاں کہیں کسی کو کوئی بھلائی ملے تو اللہ تعالیٰ سے ڈرتے ہوئے وہاں اقامت کرلے۔ طبرانی فی الکبیر عن الزبیر

41609

41596- الرستاق حظيرة من حظائر جهنم، ليس فيها حد ولا جمعة ولا جماعة، صبيهم عارم، وشبابهم شياطين، وشيوخهم جهال، المؤمن فيهم أنتن من الجيفة."الديلمي - عن علي".
٤١٥٩٦۔۔۔ دیہات جہنم کی باڑ ہے جس میں نہ حد مقرر کی جاتی ہے نہ نماز جمعہ اور نہ جماعت ہے ان کے بچے بداخلاق اور ان کے نوجوان شیاطین اور ان کے بوڑھے جاہل ہیں اور مومن ان میں مردار سے زیادہ بدبودار سمجھاجاتا ہے۔ الدیلمی عن علی

41610

41597- من بدا جفا، ومن اتبع الصيد غفل."ع والروياني ض - عن البراء".
٤١٥٩٧۔۔۔ جو دیہات میں رہابندمزاج ہوا اور جس نے شکار کا پیچھا کیا وہ غافل ہو۔ ابویعلی والروبانی ضیاء عن البراء

41611

41598- من بدا جفا، ومن اتبع الصيد غفل، ومن أتى أبواب السلطان افتتن، وما ازداد عبد من السلطان قربا إلا ازداد من الله بعدا."حم، عد، ق - عن أبي هريرة".
٤١٥٩٨۔۔۔ جس نے دیہاتی زندگی اختیار کی وہ سخت مزاج ہواجس نے شکار کا پیچھا کیا غافل ہوا اور جو بادشاہ کے دروازوں پر آیا وہ فتنہ میں پڑا جو شخص جتنا بادشاہ کے قریب ہوگا اتناہی اللہ تعالیٰ سے دور ہوگا۔ مسنداحمد، ابن عدی بیہقی عن ابوہریرہ ، کلام ۔۔۔ ذخیرۃ الحفاظ ٥١٩٥، المعلۃ ٣٥٢۔

41612

41599- من بنى في أرض الأعاجم فعمل بنيروزهم ومهرجانهم فهو منهم."الديلمي - عن ابن عمر".
٤١٥٩٩۔۔۔ جس نے عجمیوں کی زمین گھر بنایا اور ان کے نیروز اور مہرجان میں شریک ہوا تو وہ ان میں سے ہے۔ الدیلمی عن ابن عمر

41613

41600- احفهما جميعا أو انعلهما جميعا، وإذا لبست فابدأ باليمنى، وإذا خلعت فابدأ باليسرى."حب - عن أبي هريرة".
٤١٦٠٠۔۔۔ اس سارے کو کاٹ لویا اسے جوتا بنالو اور جب تو جوتا پہنے تو دائیں طرف سے شروع کر اور جب اتارے توبائیں طرف سے اتار۔ ابن حبان عن ابوہریرہ

41614

41601- إذا انقطع شسع نعل أحدكم فلا يمش في نعل واحدة حتى يصلح شسعه، ولا يمش في خف واحد، ولا يأكل بشماله، ولا يحتبى بالثوب الواحد، ولا يلتحف الصماء."م " د - عن جابر".
٤١٦٠١۔۔۔ جب تم میں سے کسی کے جوتے کا تسمہ ٹوٹ جائے تو وہ اپنا تسمہ جوڑے بغیر ایک جوتا پہن کر نہ چلے نہ ایک مو زے میں چلے نہ بائیں ہاتھ سے کھائے اور نہ ایک کپڑے سے پٹکابناکرکمر اور گھٹنوں کو باندھ کر احتباء کرے اور نہ بالکل ایک کپڑے میں لپٹے۔ مسلم ابوداؤدعن جابر

41615

41602- لا يمش أحدكم في نعل واحدة ولا خف واحد، لينعلهما جميعا أو ليخلعهما جميعا."ق د، ت، هـ - عن أبي هريرة".
٤١٦٠٢۔۔۔ تم میں سے کوئی ایک جوتے ایک موزے میں نہ چلے یا دونوں پاؤں میں جوتے پہن لے یا دونوں پاؤں سے اتاردے۔ مسلم ابوداؤد ترمذی ترمذی ابن ماجہ عن ابوہریرہ

41616

41603- أكثروا من هذه النعال، فإن الرجل لا يزال راكبا ما انتعل."د - عن جابر".
٤١٦٠٣۔۔۔ یہ جوتے زیادہ پہنا کرو کیونکہ آدمی جب تک جوتا پہنے رہتا ہے سواررہتا ہے۔ و ابوداؤد عن جابر

41617

41604- إذا انتعل أحدكم فليبدأ باليمنى، وإذا خلع فليبدأ باليسرى، لتكن اليمنى أولهما تنعل وآخرهما تنزع."حم، م د، ت، هـ - عن أبي هريرة".
٤١٦٠٤۔۔۔ جب تم میں سے کوئی جوتا پہنے تو دائیں طرف سے شروع کرے اور جب اتارے تو بائیں طرف سے اتارے تاکہ دایاں پہننے میں پہلے اور اتارے میں آخر میں ہو۔ مسنداحمد مسلم ابوداؤد ، ترمذی، نسئای ، ابن ماجۃ عن ابوہریرہ

41618

41605- إذا تخففت أمتي بالخفاف ذات المناقب الرجال والنساء وخصفوا نعالهم تخلى الله منهم."طب - عن ابن عباس".
٤١٦٠٥۔۔۔ جب میری امت کے مردوعورتیں شاندارموزے پہننے لگیں گے اور اپنے جوتوں پر پیوندلگانے لگیں گے تو اللہ تعالیٰ انھیں چھوڑدے گا۔ طبرانی فی الکبیر عن ابن عباس

41619

41606- إذا اشتريت نعلا فاستجدها، وإذا اشتريت ثوبا فاستجده."طس - عن أبي هريرة".
٤١٦٠٦۔۔۔ جب تو جوتا یا کپڑا خریدے تو اسے نیا کرلے۔ طبرانی فی الاوسط عن ابوہریرہ

41620

41607- استكثروا من النعال، فإن الرجل لا يزال راكبا ما دام متنعلا."حم، تخ، م، ن - عن جابر؛ طب - عن عمران ابن حصين؛ طس - عن ابن عمرو".
٤١٦٠٧۔۔۔ زیادہ جوتے پہنے رہاکرو کیونکہ آدمی جب تک جوتوں میں رہتا ہے سواررہتا ہے۔ مسنداحمد، بخاری فی التاریخ، مسلم، نسائی عن جابر، طبرانی الکبیر عن عمران حصین، طبرانی فی الاوسط عن ابن عمرو

41621

41608- ألزم نعليك قدميك، فإن خلعتهما فاجعلهما بين رجليك، ولا تجعلهما عن يمينك ولا عن يمين صاحبك ولا وراءك فتؤذي من خلفك."هـ - عن أبي هريرة".
٤١٦٠٨۔۔۔ اپنے جوتے اپنے پاؤں میں پہنے رکھو اور جب اتارو تو انھیں اپنے پاؤں کے درمیان رکھو اپنے دائیں طرف یا اپنے ساتھ والے شخص کے دائیں طرف نہ رکھو اور نہ اپنے پیچھے رکھو ونہ اپنے سے پیچھے والے شخص کو تکلیف پہنچاؤ گے۔ ابن ماجۃ عن ابوہریرہ

41622

41609- أمرت بالنعلين والخاتم."الشيرازي في الألقاب، عد، خط والضياء - عن أنس".
٤١٦٠٩۔۔۔ مجھے جوتے اور انگوٹھی استعمال کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔ الشیرازی فی الالقاب، ابن عدی خطیب والضیاء عن انس

41623

41610- انتعلوا وتخففوا وخالفوا أهل الكتاب."هب - عن أبي أمامة".
٤١٦١٠۔۔۔ جوتے اور موزے پہنا کرو اور اہل کتاب کی مخالفت کرو۔ بیہقی فی الشعب عن ابی امامۃ

41624

41611- قابلوا النعال."ابن سعد والبغوي والباوردي، طب وأبو نعيم - عن إبراهيم الطائفي؛ وما له غيره".
٤١٦١١۔۔۔ جوتوں کا سامنے والا حصہ بنا۔ ابن سعد والبغوی والباوردی، طبرانی فی الکبیر و ابونعیم عن ابراھیم الطانفی ومالہ غیرہ، کلام۔۔۔ ضعیف الجامع ٤٠٣٥۔

41625

41612- من كان يؤمن بالله واليوم الآخر فلا يلبس خفيه حتى ينفضهما."طب - عن أبي أمامة".
٤١٦١٢۔۔۔ جو اللہ اور آخرت پر ایمان رکھتا ہے وہ بغیر جھاڑے موزے نہ پہنے۔ طبرانی فی الکبیر عن ابی امامۃ، کلام۔۔۔ ضعیف الجامع ٥٨٠٥۔

41626

41613- المتنعل راكب."ابن عساكر - عن أنس".
٤١٦١٣۔۔۔ جوتا پہنے ہواسوا رہے۔ ابن عساکر عن انس، کلام۔۔۔ ذخیرۃ الحفاظ ٥٧١٧۔

41627

41614- المتنعل بمنزلة الراكب."سمويه - عن جابر".
٤١٦١٤۔۔۔ جوتا پہنے ہوا سوار کی طرح ہے۔ سمویہ عن جابر

41628

41615- نهى أن يتنعل الرجل وهو قائم."ت والضياء - عن أنس".
٤١٦١٥۔۔۔ آپ نے فرمایا : کہ آدمی کھڑے ہو کرجوتا پہنے۔ ترمذی والضیاء عن انس

41629

41616- ما من عبد يخطو خطوة إلا سئل عنها ما أراد بها."حل عن ابن مسعود".
٤١٦١٦۔۔۔ بندہ جو قدم بھی اٹھاتا ہے اس سے پوچھا گیا کہ اس کا کیا اور ارادہ تھا۔ حلیۃ الاولیاء عن ابن مسعود، کلام۔۔۔ ضعیف الجامع ٥٢٠٣، الضعیفہ ٢١٢٢۔

41630

41617- إذا انقطع شسع نعل أحدكم فلا يمش في الأخرى حتى يصلحها."خد، م ن عن أبي هريرة؛ طب عن شداد ابن أوس".
٤١٦١٧۔۔۔ جب کسی کے جوتے کا تسمہ ٹوٹ جائے تو اسے ٹھیک کئے بغیر دوسرے میں نہ چلے۔ بخاری فی الادب مسلم نسائی عن ابوہریرہ ، طبرانی فی الکبیر عن شداد ابن اوس

41631

41618- امشوا أمامي، خلوا ظهري للملائكة."ابن سعد عن جابر".
٤١٦١٨۔۔۔ میرے آگے چلاکرومیری پیٹھ کو فرشتوں کے لیے خالی کردو۔ ابن سعد عن جابر

41632

41619- الحافي أحق بصدر الطريق من المتنعل."طب - عن ابن عباس".
٤١٦١٩۔۔۔ ننگے پیر جوتے پہنے ہوئے سے راستہ کے درمیان کا زیادہ حق دار ہے۔ طبرانی فی الکبیر عن ابن عباس، کلام۔۔۔ ضعیف الجامع ٢٧٥٢۔

41633

41620- سرعة المشي تذهب بهاء المؤمن."حل عن أبي هريرة خط في الجامع، فر عن ابن عمر؛ ابن النجار عن ابن عباس".
٤١٦٢٠۔۔۔ تیزی سے چلنا مومن کی رونق ختم کرتا ہے۔ حلیۃ الاولیاء عن ابوہریرہ خطیب فی الحامع ، فردوس عن ابن عمر، ابن النجار عن ابن عباس

41634

41621- سرعة المشي تذهب بهاء الوجه."أبو القاسم بن بشران في أماليه عن أنس".
٤١٦٢١۔۔۔ تیزرفتاری چہر کی رونق ختم کردیتی ہے ابوالقاسم بن بشران فی امالیہ عن انس، کلام۔۔۔ ضعیف الجامع ٣٢٦٤۔

41635

41622- السرعة في المشي تذهب بهاء المؤمن."حل - عن أبي هريرة".
٤١٦٢٢۔۔۔ چلنے میں تیزی چہرہ کی رونق ختم کردیتی ہے۔ حلیۃ الاولیاء عن ابوہریرہ ، کلامـ۔۔۔ ضعیف الجامع ٣٣٤٣، المتناھیۃ ١١٧٨۔

41636

41623- نهى أن يمشي الرجل بين بعيرين يقودهما."ك - عن أنس".
٤١٦٢٣۔۔۔ آپ نے منع فرمایا ہے کہ آدمی ان دو اونٹوں کے درمیان چلے جنہیں وہ مہار سے پکڑے لے جارہاہو۔ حاکم عن انس، کلام۔۔۔ ضعیف الجامع ٦٠٢٦، الضعیفہ ٣٧٤۔

41637

41624- نهى أن يمشي الرجل بين المرأتين."د، ك عن ابن عمر".
٤١٦٢٤۔۔۔ آپ نے دوعورتوں کے درمیان مرد کو چلنے سے منع فرمایا ہے۔ ابوداؤد، حاکم عن ابن عمر، کلام۔۔۔ ضعیف الجامع ٦٠٢٧، ضعیف ابی داؤد ١١٢٧۔

41638

41625- إذا استقبلتك المرأتان فلا تمر بينهما، خذ يمنة أو يسرة."هب عن ابن عمر".
٤١٦٢٥۔۔۔ جب تمہارے سامنے سے دو عورتیں آرہی ہوں تو ان کے درمیان نہ چلو دائیں ہوجاؤیا بائیں۔ بیہقی فی الشعب عن ابن عمر، کلام۔۔۔ ضعیف الجامع ٣٥٨، الضعیفہ ٢٣٣٨۔

41639

41626- نهى أن يمشي الرجل في نعل واحدة أو خف واحد."حم عن أبي سعيد".
٤١٦٢٦۔۔۔ آپ نے ایک جوتے یا ایک موزے میں چلنے سے منع فرمایا ہے۔ مسنداحمد عن ابی سعید

41640

41627- استجيدوا النعال، فإنها خلاخيل الرجال."الديلمي - عن أنس وعن ابن عمر".
٤١٦٢٧۔۔۔ جوتوں کو نیا کرلیا کرو کیونکہ یہ مردوں کے پازیب پائل ہیں۔ الدیلمی عن انس وعن ابن عمر

41641

41628- المشي مع العصا من التواضع، ويكتب له بكل خطوة ألف حسنة، ويرفع له ألف درجة."جعفر بن محمد في كتاب العروس والديلمي عن أم سلمة".
٤١٦٢٨۔۔۔ لاٹھی کے ساتھ چلنا تواضع ہے اور اس کے لیے ہر قدم کے ساتھ ایک ہزار نیکیاں لکھی جاتی ہیں اور اس کے ہزار درجات بلند ہوتے ہیں۔ جعفر بن محمد فی کتاب العروس والدیلمی عن ام سلمۃ، کلام۔۔۔ تذکرۃ الموضوعات ١٩١۔

41642

41629- كانت للأنبياء كلهم مخصرة يتخصرون بها تواضعا لله عز وجل."أبو نعيم عن ابن عباس".
٤١٦٢٩۔۔۔ تمام انبیاء کی لاٹھی تھی جیسے اللہ تعالیٰ کے سامنے تواضع کے لیے وہ اپنے پہلو کے ساتھ رکھتے تھے۔ ابونعیم عن ابن عباس، کلام۔۔۔ الضعیفۃ ٥٣٦۔

41643

41630- أيعجز أحدكم أن يتخذ في يده عنزة في أسفلها زج يدعم عليها إذا أعيا، ويحبس بها الماء، ويميط بها الأذى عن الطريق، ويقتل بها الهوام، ويقاتل بها السباع، ويتخذها قبلة بأرض فلاة."ابن لال والديلمي عن أنس".
٤١٦٣٠۔۔۔ کیا تم میں سے کوئی اتنا بھی نہیں کرسکتا کہ ایک لاٹھی لے جس کے نیچے نوک ہو جس پر تھکاوٹ کے وقت سہارالیا کرے اس سے پانی روکے تکلیف دہ چیز کو راستہ سے دورکرے کیڑے مکوڑوں کو مارے درندوں کو بھگائے اور جنگل کی زمین میں اسے سامنے رکھ کر نماز پڑھے۔ ابن لال والدیلمی عن انس

41644

41631- إني سمعت خفق نعالكم فأشفقت أن يقع في نفسي شيء من الكبر."الديلمي عن أبي أمامة".
٤١٦٣١۔۔۔ مجھے تمہارے قدموں کی چاپ سنائی دی تو مجھے ڈر محسوس ہوا کہ مجھ میں کہیں تکبر پیدانہ ہوجائے۔ الدیلمی عن ابی امامۃ

41645

41632- أتدرون ما قال؟ قالوا: سلم علينا! قال: لا، إنما قال: السام عليكم، أي تسامون دينكم، فإذا سلم عليكم رجل من أهل الكتاب فقولوا: وعليك."حب عن أنس أن يهوديا سلم على النبي صلى الله عليه وسلم فقال النبي صلى الله عليه وسلم فذكره".
٤١٦٣٢۔۔۔ حضرت انس (رض) سے روایت ہے کہ ایک یہودی نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو سلام کیا اس پر آپ نے فرمایا : تم جانتے ہو اس نے کیا کہا ؟ لوگوں نے کہا : ہمیں سلام کیا ہے آپ نے فرمایا : نہیں اس نے السام علیکم کہا، (تم پر پھٹکارہو) یعنی اپنے دین کو ذلیل کرو سو جب کبھی اہل کتاب کا کوئی شخص تمہیں سلام کرے تو کہا کروعلیک یعنی تجھ پر ابن حبان عن انس

41646

41633- من قال عند مجمع اليهود والنصارى والمجوس والصابئين " أشهد أن لا إله إلا الله وأن ما دون الله مربوب مقهور" أعطاه الله مثل عددهم."ابن شاهين عن جويبر عن الضحاك عن ابن عباس".
٤١٦٣٣۔۔۔ جس نے یہودیوں عیسائیوں مجوسیوں اور ستارہ پرستوں کے مجمع کے پاس کہا : میں گواہی دیتا ہے کہ اللہ کے سوا کوئی معبود دعا وعبات کے لائق نہیں اور جو اللہ کےعلاوہ اس کی تربیت کی جاتی ہے اور اس پر قدرت ہوتی ہے، تو اللہ تعالیٰ اسے ان کی تعداد کے برابر نیکیاں عطا کرے گا۔ ابن شاھین عن جو یبرعن الضحاک عن ابن عباس

41647

41634- من لم تكن عنده صدقة فليلعن اليهود، فإنها له صدقة."الخطيب والديلمي عن أبي هريرة".
٤١٦٣٤۔۔۔ جس کے پاس صدقہ کرنے کی کوئی چیز نہ ہوت ووہ یہود پر لعنت کردیا کرے یہ اس کے لیے صدقہ ہے۔ الخطیب والدیلمی عن ابوہریرہ

41648

41635- لا تدخلوا بيوت أهل الذمة إلا باذن."طب - عن سهل بن سعد".
٤١٦٣٥۔۔۔ ذمیوں کے گھر ان کی اجازت سے جایا کرو۔ طبرانی فی الکبیر عن سھل بن سعد

41649

41636- لا تصافحوهم، ولا تبدؤهم بالسلام، ولا تعودوا مرضاهم، ولا تصلوا عليهم، وألجئوهم إلى مضايق الطريق، وصغروهم كما صغرهم الله.ق - عن علي
٤١٦٣٦۔۔۔ نہ یہودیوں سے مصافحہ کرونہ سلام میں پہل کرونہ ان کے بیماروں کی بیارپرسی کرو، نہ ان کے لیے دعا کرو اور راستے کی تنگی پر انھیں مجبور کرو یعنی خود درمیان میں چلو اور انھیں ایسے ذلیل کروجی سے اللہ نے انھیں ذلیل کیا۔ مسلم عن علی

41650

41637- إذا أتى أحدكم باب حجرته فليسلم، فإنه يرد قرينه الذي معه من الشياطين، فإذا دخلتم حجركم فسلموا يخرج ساكنها من الشياطين، وإذا رحلتم فسموا على أول حلس تضعونه على دوابكم حتى لا يشرككم في مركبها، فإن لم تفعلوا شرككم، وإذا أكلتم فسموا حتى لا يشرككم في طعامكم، فإنكم إن لم تفعلوا شرككم في طعامكم ولا تبيتوا القمامة معكم في حجركم فإنها مقعده، ولا تبيتوا المنديل في بيوتكم فإنها مضجعه، ولا تفرشوا الولايا التي تلي ظهور الدواب ولا تسكنوا بيوتا غير مغلقة، ولا تبيتوا على سطوح غير محوط فإذا سمعتم نباح الكلب أو نهيق الحمار فاستعيذوا بالله، فإنه لا ينهق حمار ولا ينبح كلب حتى يراه."عبد بن حميد - عن جابر" "
٤١٦٣٧۔۔۔ جب کوئی اپنے حجرہ کے دروازہ پر آئے تو سلام کرے جو اس کے ساتھی شیطان کو واپس کردے گا اور جب اپنے حجروں میں آجاؤ تو سلام کرو وہاں رہنے والے شیاطین نکل جائیں گے اور جب سفر کے لیے کوچ کرنے لگو تو پہلا ٹاٹ جو تم اپنی سواری کے جانوروں پر رکھو تو بسم اللہ پڑھو تو وہ سواری میں تمہارے شریک نہ ہوں گے اور اگر تم نے ایسا نہ کیا تو وہ تمہارے ساتھ شریک ہوجائیں گے۔ اور جب کھاؤ توبسم اللہ پڑھ لوتا کہ وہ تمہارے ساتھ کھانے میں شریک نہ ہوں کیونکہ اگر تم نے ایسانہ کیا تو وہ تمہارے کھانے میں شریک ہوجائیں گے رات اپنے حجروں میں کو ڑاکرکٹ نہ رکھو کیونکہ وہ ان کے بیٹھنے کی جگہ ہے اور نہ رات اپنے گھروں میں صافی رکھو اس واسطے کہ وہ ان کا بسیرا ہے اور نہ وہ عرق گیر بچھایا کرو جو تمہاری سواریوں کی پیٹھوں پر ہوتے ہیں ان سے بدبو آتی ہے اور کھلے گھر میں جن کے دروازے نہ ہوں مت رہو اور فصیل کے بغیر چھتوں پر رات نہ گزارو، اور جب کتے کی بھونک سنویاگدھے کا رینکتا تو اللہ تعالیٰ کی پناہ طلب کرو کیونکہ کتا اس وقت بھونکتا اور گدھا اس وقت رینکتا ہے جب اسے شیطان کو دیکھتا ہے۔ عبدبن حمید عن جابر

41651

41638- إن الله تعالى أمرني أن أعلمكم مما علمني وأن أؤدبكم إذا قمتم على أبواب حجركم فاذكروا اسم الله يرجع الخبيث عن منازلكم، وإذا وضع بين يدي أحدكم طعام فليسم حتى لا يشاركم الخبيث في أرزاقكم، ومن اغتسل بالليل فليحاذر عن عورته، فإن لم يفعل فأصابه لمم فلا يلومن إلا نفسه، وإذا رفعتم المائدة فاكنسوا ما تحتها، فإن الشياطين يلتقطون ما تحتها، فلا تجعلوا لهم نصيبا في طعامكم."الحكيم - عن أبي هريرة"
٤١٦٣٨۔۔۔ مجھے اللہ تعالیٰ نے حکم دیا ہے کہ تمہیں ان باتوں کی تعلیم اورادب سکھاؤں جو مجھے سکھایا گیا جب تم اپنے حجروں کے دروازوں پر کھڑے ہو تو اللہ تعالیٰ کا نام دیا کرلیا کرو خبیث تمہارے گھروں سے واپس چلا جائے گا۔ جب کسی کے سامنے کھانا رکھا جائے تو وہ بسم اللہ پڑھ لیا کرے تاکہ وہ خبیث تمہارے رزق میں شریک نہ ہو اور جو کوئی رات کے وقت غسل کرے تو وہ اپنی شرمگاہ کو بچائے کیونکہ اگر اس نے ایسا نہ کیا اور اسے کوئی نقصان پہنچا تو وہ اپنے آپ کو ہی ملامت کرے اور جب دسترخوان اٹھاؤ تو اس کے ذرات وغیرہ نیچے سے صاف کردیا کرو کیونکہ شیاطین گرے ہوئے ریزوں کو چن لیتے ہیں لہٰذا اپنے کھانے میں ان کا حصہ نہ بناؤ۔ الحکیم عن ابوہریرہ ، کلام ۔۔۔ ضعیف الجامع ١٥٦٥۔ ازل کی خوشبو ہے جس میں پہنا کوئی بتائے تو نام ایسا

41652

41639- إذا أتيت وكيلي فخذ منه خمسة عشر وسقا؛ فإن ابتغى منك آية فضع يدك على ترقوته."د - عن جابر
٤١٦٣٩۔۔۔ جب تو میرے وکیل کے پاس آئے تو اس سے پندرہ وسق ایک وسق ساٹھ صاع، ٹوپا وصول کرلینا اگر وہ تجھ سے کوئی نشانی طلب کرے تو اس کی ہنسلی پر اپنا ہاتھ رکھ دینا۔ ابوداؤد عن جابر، کلام۔۔۔ ضعیف الجامع ٢٨٨۔

41653

41640- لن ينهق الحمار حتى يرى الشيطان، فإذا كان ذلك فاذكروا الله وصلوا علي."ابن السني في عمل يوم وليلة - عن أبي رافع".
٤١٦٤٠۔۔۔ گدھا اسی وقت رینکتا ہے جب شیطان کو دیکھتا ہے جب ایسا ہو تو اللہ تعالیٰ کو یاد کرو اور مجھ پر درود بھیجو۔ ابن السنی فی عمل یوم الیلۃ عن ابی رافع کلام۔۔۔ ضعیف الجامع ٤٧٨٦۔

41654

41641- من اكتحل فليوتر، من فعل فقد أحسن ومن لا فلا حرج، ومن استجمر فليوتر، من فعل فقد أحسن ومن لا فلا حرج، ومن أكل فما تخلل فليلفظ، وما لاك بلسانه فليبتلع، من فعل فقد أحسن ومن لا فلا حرج، ومن أتى الغائط فليستتر، فإن لم يجد إلا أن يجمع كثيبا من رمل فليستدبره، فإن الشيطان يلعب بمقاعد بني آدم، من فعل فقد أحسن ومن لا فلا حرج."د، هـ حب، ك - عن أبي هريرة".
٤١٦٤١۔۔۔ جو سرمہ لگائے وہ طاق بار گائے جس نے ایسا کیا اچھا کیا جس نے نہیں کیا اس پر کوئی حرج نہیں جس نے استنجا کیا وہ تین پتھر استعمال کرے جس نے ایسا کیا تو اچھا کیا اور جس نے نہیں کیا تو اس پر کوئی حرج نہیں اور جس نے کھانا کھایا پھر جو اس کے منہ میں دانتوں سے نکل آئے وہ پھینک دے اور جو اس کی زبان کے ساتھ لگا ہوا سے نگل لے جس نے ایسا کیا تو اچھا کیا اور جس نے نہیں کیا تو اس پر کوئی حرج نہیں۔ اور جو کوئی بیت الخلا جائے تو وہ دوسروں سے اوٹ اور پردہ کرے اگر کچھ بھی نہ ملے تو ریت کا ایک ڈھیر لگالے اور اس کی طرف اپنی پیٹھ کرلے کیونکہ شیطان انسانوں کی شرم گاہ سے کھیلتا ہے جس نے ایسا کیا تو اچھا کیا اور جس نے نہیں کیا تو اس پر کوئی حرج نہیں۔ ابوداؤد، ابن ماجۃ ، ابن حبان، حاکم عن ابوہریرہ ، کلام۔۔۔ ضعیف ابی داؤد ٩، ضعیف الجامع ٥٤٦٨۔

41655

41642- إذا تنخم أحدكم فلا يتنخمن قبل وجهه ولا عن يمينه، وليبصق عن يساره أو تحت قدمه اليسرى."خ عن أبي هريرة وأبي سعيد".
٤١٦٤٢۔۔۔ جب تم میں سے کوئی کھنکارے تو نہ سامنے تھوکے نہ دائیں طرف بلکہ بائیں یا اپنے بائیں پاؤں کے نیچے تھوکے۔ بخاری عن ابوہریرہ وابی سعید

41656

41643- إذا أردت أن تبزق فلا تبزق عن يمينك، ولكن عن يسارك إن كان فارغا؛ فإن لم يكن فارغا فتحت قدمك."البزار - عن طارق بن عبد الله".
٤١٦٤٣۔۔۔ جب توتھوکنا چاہے تو اپنے دائیں طرف نہ تھوک لیکن اپنے بائیں طرف تھوک اگر وہ خالی ہو اگر خالی نہ ہو تو اپنے پاؤں کے نیچے۔ البزار عن طارق بن عبداللہ

41657

41644- إذا طنت أذن أحدكم فليذكرني، وليصل علي، وليقل: ذكر الله من ذكرني بخير."الحكيم وابن السني؛ طب؛ عق؛ عد - عن أبي رافع".
٤١٦٤٤۔۔۔ جب تم میں سے کسی کا کا بجے تو وہ دعا میں مجھے یاد کرلیا کرے مجھ پر درود بھیجا کرے اور کہے : اللہ اسے یادر کھے جس نے بھلائی سے مجھے یاد کیا۔ الحکیم وابن السنی، طبرانی فی الکبیر عقیلی فی الضعفائ، ابن عدی عن ابی رافع، کلام۔۔۔ الاسرار المرفوعۃ ٤٢٠، اسنی المطالب ١٣٠۔

41658

41645- إذا نهق الحمار فتعوذوا بالله من الشيطان الرجيم."طب - عن صهيب".
٤١٦٤٥۔۔۔ جب گدھارینکے تو شیطان مردود کے شرے سے اللہ تعالیٰ کی پناہ مانگو۔ طبرانی فی الکبیر عن صھیب

41659

41646- من اقتنى كلبا إلا كلب ماشية أو ضاريا نقص من عمله كل يوم قيراطان."حم، ق ت، ن - عن ابن عمر".
٤١٦٤٦۔۔۔ جس نے کھیتی اور بکریوں کے کتے کےعلاوہ کتاپالاتو اس کے عمل سے روزانہ دوقیراط ثواب کم ہوجائے گا۔ مسنداحمد، مسلم، ترمذی، نسائی عن ابن عمرکلام۔۔۔ ضعیف الجامع ٦٠١٥۔

41660

41647- نهى أن يشار إلى المطر."هق - عن ابن عباس".
٤١٦٤٧۔۔۔ آپ نے بارش کی طرف اشارہ کرنے سے منع فرمایا ہے، بیہقی فی السنن ابن عباس

41661

41648- نهى أن تكسر سكة المسلمين الجائزة بينهم إلا من بأس."حم، د، هـ, ك عن عبد الله المزني".
٤١٦٤٨۔۔۔ آپ نے مسلمانوں کی اس گلی کو توڑنے سے منع فرمایا جوان کے درمیان گزرگاہ ہو کہا کسی حرج سے ہو تو جدابات ہے۔ مسنداحمد، ابوداؤد، ابن ماجۃ، حاکم عن عبداللہ المزنی، کلام۔۔۔ ضعیف الجامع ٦٠٠١۔

41662

41649- إذا أفاد أحدكم امرأة أو خادما أو دابة فليأخذ بناصيتها وليدع بالبركة وليقل: اللهم! إني أسألك من خيرها وخير ما جبلت عليه، وأعوذ بك من شرها وشر ما جبلت عليه وإن كان بعيرا فليأخذ بذروة سنامه."هـ ك، هق - عن ابن عمر".
٤١٦٤٩۔۔۔ جب تم سے کوئی عورت بیاہ کر یا غلام یا جانور لائے تو اس کی پیشانی پکڑکربرکت کی دعا کرتے ہوئے کہے (رح) ـ: اے اللہ ! میں آپ سے اس کی خیر اور جس خیر کے لیے یہ پیدا ہوا اس کا سوال کرتا ہوں اور اس کے شر اور جس شرپر اس کی پیدائش ہوئی اس سے آپ کی پناہ مانگتاہوں اور اگر اونٹ ہو تو اس کے کو ہان کی بلندی پکڑکرک ہے۔ ابن ماجہ، حاکم، بیہقی فی السنن عن ابن عمر

41663

41650- إن الله تعالى أنزل بركات ثلاثا: الشاة والنحلة والنار."طب - عن أم هانئ".
٤١٦٥٠۔۔۔ اللہ تعالیٰ نے تین چیزوں میں برکت نازل کی ہے بکری کھجور کے درخت اور آگ پر۔ طبرانی فی الکبیر عن ام ھانی، کلام۔۔۔ ضعیف الجامع ١٥٧٠

41664

41651- إن الله أنزل أربع بركات من السماء إلى الأرض، فأنزل الحديد والماء والنار والملح."فر - عن ابن عمر".
٤١٦٥١۔۔۔ اللہ تعالیٰ نے آسمان سے زمی پرچاربرکتیں نازل کی ہیں۔ پھر لوہاپانی آگ اور نمک نازل فرمایا۔ فردوس عن ابن عمر، کلام۔۔۔ ضعیف الجامع ١٥٦٨۔

41665

41652- لا تمش في نعل واحدة، ولا تحتب في ثوب واحد، ولا تأكل بشمالك، ولا تشتمل الصماء، ولا تضع إحدى رجليك على الأخرى إذا استلقيت."م - عن جابر".
٤١٦٥٢۔۔۔ ایک جوتے میں نہ چل اور نہ ایک کپڑے میں کمر اور گھٹنے باندھ کر احتباء کر نہ بائیں ہاتھ سے کھا اور نہ کسی کپڑے میں بالکل لپٹ اور جب چت لیٹے تو ایک پاؤں اٹھاکر اس پر دوسراپاؤں نہ رکھ۔ مسلم عن جابر

41666

41653- أما! إن خير الماء الشبم، وأفضل الأموال الغنم، وخير المرعى الأراك والسلم، إذا أخلف كان لجينا، وإذا أسقط كان درينا، وإذا أكل كان لبينا."ابن عساكر - عن ابن مسعود وابن عباس".
٤١٦٥٣۔۔۔ آگاہ رہو ! بہترین پانی ٹھنڈا ہے اور بہترین مال بکریاں ہیں اور بہترین چراگاہ درخت پیلو اور کانٹے داردرخت کی ہے نئی شاخ ایسی نکلتی ہے جیسے چاندی اور جب گرادیا جائے جیسے پرانی گھاس اور جب کھایا جائے دودھ کا ذریعہ ہے۔ ابن عساکر عن ابن مسعود وابن عباس، کلام۔۔۔ ضعیف الجامع ١٢٢٧۔

41667

41654- نهى أن يقد السير بين إصبعين."د، ك - عن سمرة".
٤١٦٥٤۔۔۔ آپ نے دوانگلیوں سے دھاگے کو کاٹنے سے منع فرمایا ہے۔ ابوداؤد، حاکم عن سمرۃ، کلام۔۔۔ ضعیف الجامع ٦٠٢٢، ضعیف ابی داؤد ٥٥٦۔

41668

41655- دع داعي اللبن."حم، تخ، حب، ك - عن ضرار بن الأزور".
٤١٦٥٥۔۔۔ دودھ کا کچھ حصہ تھن میں رہنے دو ۔ مسنداحمد، بخاری فی التاریخ، حاکم عن ضرار بن الازور

41669

41656- إذا أخذ أحدكم فليأخذ بيمينه وإذا أعطي فليعط بيمينه، وإذا أكل فليأكل بيمينه، وإذا شرب فليشرب بيمينه؛ فإن الشيطان يأخذ بشماله، ويعطي بشماله، ويأكل بشماله، ويشرب بشماله."طس - عن أبي هريرة".
٤١٦٥٦۔۔۔ جب تم میں سے کوئی کسی چیز کو پکڑے تو اسے دائیں ہاتھ سے پکڑے اور جب کوئی چیز دے تو دائیں ہاتھ سے دے اور جب کھائے تو دائیں ہاتھ سے اور جب پئے تو دائیں ہاتھ سے کیونکہ شیطان اپنے بائیں ہاتھ سے کھاتا ۔ بائیں ہاتھ سے پیتا ہے۔ طبرانی فی الاوسط عن ابوہریرہ

41670

41657- إذا اشتريت نعلا فاستجدها، وإذا اشتريت ثوبا فاستجده، وإذا اشتريت دابة فاستفرهها، وإذا كانت عندك كريمة قوم فأكرمها."طس - عن أبي هريرة".
٤١٦٥٧۔۔۔ جب تو جوتا خریدے تو اسے نیا کرے اور جب کپڑاخریدے تو اسے نیا لے اور جب کوئی جانور خریدے تو اسے چھانٹ کرلے اور جب تمہارے پاس کسی قوم کی شریف عورت ہو تو اس کی عزت کر۔ طبرانی فی الاوسط عن ابوہریرہ ، کلام۔۔۔ ضعیف الجامع ٣٧٢ الضعیفۃ ٢٣٣٧۔

41671

41658- إذا تزوج أحدكم أو اشترى جارية أو فرسا أو خادما فليضع يده على ناصيتها وليدع بالبركة."عد - عن عمر".
٤١٦٥٨۔۔۔ جب تم میں سے کوئی شادی کرے یا لونڈی خریدے یاگھوڑا یا خادم خریدے تو اس کی پیشانی پر اپنا ہاتھ رکھ کر برکت کی دعا کرے۔ ابن عدی عن عمر، کلام۔۔۔ ذخیرۃ الحفاظ ٢٣٩۔

41672

41659- إذا تزوج أحدكم امرأة أو اشترى خادما فليقل: اللهم! إني أسألك خيرها وخير ما جبلتها عليه، وأعوذ بك من شرها وشر ما جبلتها عليه، وإذا اشترى بعيرا فليأخذ بذروة سنامه وليقل مثل ذلك."د عن عمرو بن شعيب عن أبيه عن جده".
٤١٦٥٩۔۔۔ جو کوئی کسی عورت سے شادی کرے یاخادم خریدے تو کہے : اللھم انی اسالک خیرھا وخیر ماجبل تھا علیہ، واعوذبک من شرھا وشرھا جبلتھاعلیہ، اور جب اونٹ خریدے تو اس کے کوہان کی اونچائی ہاتھ میں پکڑکراسی طرح کہے۔ ابوداؤد عن عمر وبن شعیب عن ابیہ عن جدہ

41673

41660- إذا رأيتم الحريق فكبروا، فإن التكبير يطفيء النار."عد - عن ابن عباس
٤١٦٦٠۔۔۔ جب آگ لگی دیکھو تو اللہ اکبر کہو کیونکہ تکبیر آگ کو بجھا دیتی ہے۔ ابن عدی عن ابن عباس، کلام۔۔۔ اسنی المطالب ١١٨، ضعیف الجامع ٥٠٤۔
گدھے کی آوازسنے تو یہ پڑھے

41674

41661- إذا سمعتم نهيق حمار أو نباح كلب أو صوت ديك بالليل فتعوذوا بالله من شر الشيطان، فإنهن يرين ما لا ترون."ابن السني في عمل يوم وليلة - عن أبي هريرة".
٤١٦٦١۔۔۔ جب تم گدھے کی رینک اور کتے کی بھونک یا رات کے وقت مرغ کی بانگ سنو تو شیطان کے شر سے اللہ تعالیٰ کی پناہ طلب کرو کیونکہ وہ ایسی چیزیں دیکھتے ہیں جنہیں تم نہیں دیکھتے۔ ابن السنی فی عمل یوم ولیلۃ عن ابوہریرہ

41675

41662- إذا سمعتم أصوات الديكة فإنها رأت ملكا فسألوا الله وارغبوا إليه، وإذا سمعتم نهاق الحمير فإنها رأت شيطانا فاستعيذوا بالله من شر ما رأت."حب - عن أبي هريرة".
٤١٦٦٢۔۔۔ جب تم مرغوں کی بانگ سنوتو اللہ تعالیٰ سے سوال کرو اس کی طرف رغبت کرو کیونکہ وہ فرشتوں کو دیکھتے ہیں اور جب گدھے کا رینکنا سنوتو اللہ تعالیٰ کی پناہ طلب کرو اس چیز کے شر سے جو اس نے دیکھی کیونکہ اس نے شیطان دیکھا ہے۔ ابن حباں عن ابوہریرہ

41676

41663- أقبلي على فلايتك، فإنك لست تكلمينها بعينك."طب - عن أم سلمة".
٤١٦٦٣۔۔۔ اپنے کام میں لگی رہو۔ کیونکہ تم اپنی آنکھ کے ذریعہ اس سے بات نہیں کرسکتی ہو۔ طبرانی فی الکبیر عن ام سلمۃ

41677

41664- من أراد أن يحدث بحديث فنسيه فليصل علي، فإن صلاته علي خلف من حديثه عسى أن يذكره."ابن السني في عمل يوم وليلة - عن عثمان بن أبي حرب الباهلي".
٤١٦٦٤۔۔۔ جو کوئی بات کرنا چاہے اور بھول جائے تو وہ مجھ پر درودپڑھ لے، مجھ پر اس کا درود بھیجنا اس کی بات کا بدل ہوجائے گا عنقریب اسے یاد آجائے گی۔ ابن السنی فی عمل یوم ولیلۃ عن عثمان بن ابی حرب الباھلی

41678

41665- من ساء خلقه من إنسان أو دابة فأذنوا في أذنه."الديلمي - عن الحسين بن علي".
٤١٦٦٥۔۔۔ جس انسان اور جانور کی عادتیں بگڑجائیں تو اس کے کان میں اذان دو ۔ الدیلمی عن الحسین بن علی، کلام۔۔۔ الضعیفۃ ٥٢۔

41679

41666- من ساء خلقه من الرقيق والدواب والصبيان فاقرؤا في أذنيه " {أَفَغَيْرَ دِينِ اللَّهِ يَبْغُونَ} " - الآية."ابن عساكر - عن أنس".
٤١٦٦٦۔۔۔ جس غلام، چوپائے اور بچے کے اخلاق بگڑجائیں تو ان کے کانوں میں پڑھو، افغیر دین اللہ یبغون، کیا اللہ تعالیٰ کے دین کے سوا چاہتے ہیں۔ ابن عساکر عن انس، کلام۔۔۔ الضعیفہ ٦٧٦۔

41680

41667- إنما يفعل ذلك الذين لا يعلمون."حم والبغوي وابن قانع، ص - عن دحية الكلبي قال: قلت: يا رسول الله! ألا أحمل لك حمارا على فرس فتنتج لك بغلا فقال - فذكره؛ د ن - عن علي".
٤١٦٦٧۔۔۔ حضرت دحیۃ کلبی (رض) سے روایت ہے فرمایا : میں نے کہا : یارسول اللہ ! کیا میں آپ کے لیے گھوڑی سے گدھے کا بچہ نہ جنواؤں تاکہ وہ آپ کے لیے کچرجنے، اس پر آپ نے فرمایا : ایسا کام وہ لوگ کرتے ہیں جنہیں (شریعت کا) علم نہیں۔ مسند احمد والبغوی وابن قانع سعید بن منصور عن دحیۃ الکلبی ابوداؤد، نسائی عن علی

41681

41668- من اتخذ كلبا ليس كلب قنص ولا كلب ماشية نقص من أجره كل يوم قيراط."طب - عن ابن عمرو".
٤١٦٦٨۔۔۔ جس نے شکار اور بکریوں کے کتے کے علاوہ کوئی کتاپالا تو اس کے اجر وثواب سے روز انہ ایک قیرا کم ہوجائے گا۔ طبرانی فی الکبیر عن ابن عمرو

41682

41669- من اقتنى كلبا فإنه ينقص من عمله كل يوم قيراط إلا كلب حرث أو ماشية."هـ - عن أبي هريرة". مر عزوه برقم 41446.
٤١٦٦٩۔۔۔ جس نے کھیتی اور بکریوں کی حفاظت کے کتے کےعلاوہ کوئی کتاپالاتو روزانہ اس کے عمل سے ایک قیراط کم ہوجائے گا۔ ابن ماجۃ عن ابوہریرہ ، کلام۔۔۔ راجع ٤١٤٤٦۔ ٤١٦٧٠

41683

41670- احلبها ودع داعى اللبن."ك - عن ضرار بن الأزور".
41670 ۔۔ اسے دوہ لو اور تھوڑا سا دودھ تھن میں رہنے دو ۔ حاکم عن ضرار بن الازور

41684

41671- دع داعى اللبن، لا تجهدها."حم وهناد والدارمي والبغوي، خ في تاريخه، هب، طب - ك، ق، ص - عن ضرار بن الأزور؛ وأبو نعيم - عن سنان بن ظهير الأسدي".
٤١٦٧١۔۔۔ تھوڑا سا دودھ تھن میں رہنے دو اسے مشقت میں نہ ڈالو مسند احمد وھنا ذوالدارمی والبغوی، بخاری فی تاریخہ، بیہقی فی الشعب، طبرانی فی الکبیر، حاکم، بیہقی، سعید بن منصور عن ضرار بن الازور و ابونعیم عن سان بن ظھیرالاسدی

41685

41672- لا تغالوا بالشاة، فإنما هي سقيا وليدك، وإذا حلبتموها فلا تجهدوها ودعوا داعى اللبن. "الديلمي وابن عساكر - عن عبد الله بن بشر".
٤١٦٧٢۔۔۔ دودھ پلاتی بکری کو حمل نہ ٹھہر اؤ، کیونکہ وہ تمہارے بچہ کو دودھ بلانے کا ذریعہ ہے اور جب اسے دوہوزیادہ مشقت میں نہ ڈالوتھن میں کچھ دودھ باقی رہنے دو ۔ الدیلمی وابن عساکر عن عبداللہ بن بشر

41686

41673- يا تقادة! الغنى ناقة حلبانة ركبانة، غير أن لا توله ذات ولد في ولدها."طب - عن نقادة الأسدي
٤١٦٧٣۔۔۔ اے نقادہ ! دودھ اور سواری والی اونٹنی مالداری ہے البتہ اسے ایک بچہ کے ہوتے ہوئے حاملہ نہ کرانا۔ طبرانی فی الکبیر عن نقادۃ الاسدی

41687

41674- يا نقادة! بق داعى اللبن."طب - عنه 2
٤١٦٧٤۔۔۔ نقادۃ تھن میں کچھ دودھ رہنے دو ۔ طبرانی فی الکبیر عن نقادۃ

41688

41675- إذا رجعت إلى بيتك فمرهم - فليحسنوا غذاء رباعهم، ومرهم فليقلموا أظفارهم لا يخدشوا بها ضروع مواشيهم إذا حلبوا."حم وابن سعد والبغوي والباوردي، طب، ق، ص - عن سوادة بن الربيع الجرمي
٤١٦٧٥۔۔۔ جب اپنے گھرجاناتوان کو حکم دینا کہ وہ اپنی اونٹنیوں کے بچوں کی غذاکاخاص خیال رکھیں اور اپنے ناخن تراش لیں دودھ دوہتے وقت اپنے مویشیوں کے تھن زخمی نہ کریں۔ مسنداحمد وابن سعدوالبغوی والباوردی، طبرانی فی الکبیر، بیہقی، سعید بن منصور عن سوادۃ بن الربیع الجرمی

41689

41676- لا ترسلوا الإبل بهلا وصروها صرا 2،فإن الشياطين ترضعها."ع، طب، ض - عن سلمة بن الأكوع".
٤١٦٧٦۔۔۔ اونٹنیوں کے تھنوں میں گرہ لگائے بغیر انھیں چراگاہ کی طرف نہ بھیجو، کیونکہ شیاطین ان کا دودھ پی لیتے ہیں۔ ابویعلی۔ طبرانی فی الکبیر، ضیاء عن سلمۃ بن الاکوع

41690

41677- كفوا مواشيكم حتى تذهب فوعة العشاء فإنها ساعة تخترق فيه الشياطين."حب - عن جابر".
٤١٦٧٧۔۔۔ عشاء کا پہلا پہر گزرنے تک اپنے جانورروک کررکھو کیونکہ اس وقت شیاطین چلتے ہیں۔ ابن حبان عن جابر

41691

41678- عن ابن عباس قال: كل حلال في كل ظرف حلال، وكل حرام في كل ظرف حرام."ابن جرير".
٤١٦٧٨۔۔۔ حضرت ابن عباس (رض) سے روایت ہے فرمایا : حلال چیز ہر برتن میں حلال ہے اور ہر حرام ہربرتن میں حرام ہے۔ رواہ ابن جریر

41692

41679- عن ابن عباس قال: كنا عند النبي صلى الله عليه وسلم فجاء من الغائط فأتى بطعام فقالوا له: ألا تتوضأ؟ فقال: "لم أصل فأتوضأ". "ض".
٤١٦٧٩۔۔۔ حضرت ابن عباس (رض) سے روایت ہے فرمایا کہ ہم نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس تھے تو آپ بیت الخلاء سے تشریف لائے تو آپ کے پاس کھانالایا گیا لوگوں نے آپ سے کہا : کیا آپ وضو نہیں فرمائیں گے ؟ آپ نے فرمایا : کیوں کیا میں نے نماز پڑھنی ہے کہ وضوکروں۔ ضیاء

41693

41680- عن ابن عباس أن رسول الله صلى الله عليه وسلم خرج من الخلاء وقرب إليه الطعام وعرضوا عليه الوضوء فقال: إنما أمرت بالوضوء إذا أقيمت الصلاة."ض".
٤١٦٨٠۔۔۔ حضرت ابن عباس (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) بیت الخلاء سے باہر تشریف لائے تو آپ کے سامنے کھانا رکھا گیا لوگ آپ سے وضو کا کہنے لگے آپ نے فرمایا : جب نماز قائم کی جائے اس وقت وضو کا حکم دیا کیا ہے۔ ضیاء

41694

41681- عن ابن عباس قال: كنا عند النبي صلى الله عليه وسلم فأتى الخلاء ثم إنه رجع فأتى بطعام فقيل: يا رسول الله! ألا تتوضأ؟ فقال: لم أصل فأتوضأ."ن".
٤١٦٨١۔۔۔ حضرت ابن عباس (رض) سے روایت ہے فرمایا : ہم نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس تھے تو آپ بیت الخلاء کئے اور پھر واپس تشریف لائے اتنے میں آپ کے لیے کھانا لایا گیا، کسی نے کہا : یارسول اللہ ! کیا آپ وضو نہیں فرمائیں گے ؟ آپ نے فرمایا کیوں میں نے نماز پڑھئی ہے کہ وضوکروں۔ رواہ النسائی

41695

41682- عن ابن عباس لولا اللمظ " ما باليت أن لا أمضمض."عب".
٤١٦٨٢۔۔۔ حضرت ابن عباس (رض) سے روایت ہے کہ اگر خوراک کے باریک ریزے نہ ہوتے تو مجھے کلی نہ کرنے کی کوئی پروانہ تھی۔ رواہ عبدالرزاق

41696

41683- عن مطرف بن عبد الله بن الشخير قال: شرب ابن عباس لبنا ثم قام إلى الصلاة فقلت: ألا تمضمض؟ قال: لا أباليه، اسمحوا يسمح لكم."عب".
٤١٦٨٣۔۔۔ مطرف بن عبداللہ بن الشخیر سے روایت ہے فرمایا : حضرت ابن عباس (رض) دودھ پی کر نماز پڑھنے کے لیے اٹھے تو میں نے کہا : حضرت ! کلی نہیں کریں گے ؟ انھوں نے فرمایا : مجھے اس کی پروا نہیں درگذرکروتم سے چشم پوشی کی جائے گی۔ رواہ عبدالرزاق

41697

41684- عن إبراهيم قال: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يفرغ يمينه لطعامه ولشرابه ولوضوئه وأشباه ذلك، ويفرغ شماله للاستنجاء والإمتخاط وأشباه ذلك."ص".
٤١٦٨٤۔۔۔ ابراہیم سے روایت ہے فرمایا : کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اپنا دایاہاتھ کھانے پینے اور وضو کے لیے فارغ رکھتے تھے اور بایاں ہاتھ استنجاء ناک سنکنے وغیرہ کے لیے فارغ رکھتے تھے۔

41698

41685- عن علي قال: إذا أردت أن تأكل الخبز فضع السفرة " واذكر اسم الله وكل."ق".
٤١٦٨٥۔۔۔ حضرت علی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے فرمایا : جب توروٹی کھانا چاہے تو دسترخوان بچھا اور اللہ کا نام لے اور کھانا شروع کر۔ رواہ البیہقی

41699

41686- مسند أمية بن مخشي رأى النبي صلى الله عليه وسلم رجلا يأكل ولم يسم حتى إذا لم يبق من طعامه إلا لقمة رفعها إلى فيه وقال: بسم الله أوله وآخره، فضحك النبي صلى الله عليه وسلم وقال: والله! ما زال الشيطان يأكل معك حتى إذا سميت فما بقى في بطنه شيء إلا قاءه وفي لفظ: حتى ذكرت اسم الله استقاء ما في بطنه."حم، د . ن والحسن بن سفيان والبغوي وابن السكن وقال: لا يعلم له غيره؛ قط في الأفراد وقال: تفرد به جابر بن صبح وابن السني في عمل يوم وليلة وابن قانع، طب، ك وأبو نعيم، ض".
٤١٦٨٦۔۔۔ (مسندامیۃ بن مخشی) نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایک شخص کو دیکھا جو کھانا کھارہا تھا اور اس نے بسم اللہ نہیں پڑھی پھر جب کھانے کا ایک لقمہ رہ گیا تو اس کو اٹھاتے وقت اس نے کہا : بسم اللہ اولہ وآخرہ، تو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ہنس پڑے اور فرمایا : اللہ کی قسم شیطان مسلسل تمہارے ساتھ کھانے میں مشغول تھا جو نہی تم نے بسم اللہ پڑھی تواسنے قے کردی اور ایک روایت میں ہے جب تم نے بسم اللہ پڑھی تو جو کچھ اس کے پیٹ میں تھا اس نے قے کردیا۔ مسنداحمد، ابوداؤد نسائی والحسن بن سفیان والبغوی وابن السکن وقال لایعلم لہ غیرہ، دارقطنی فی الافراد وقال تفردبہ جابرین صبح وابن السنی فی عمل ویوم وابن قانع، طبرانی فی الکبیر، حاکم و ابونعیم، ضیاء

41700

41687- عن أنس قال: جاء أعرابي إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم فقال: يا رسول الله! إني رجل مسقام لا يستقيم بدني على طعام ولا على شراب فادع لي بالصحة! فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: "إذا أكلت طعاما أو شربت شرابا فقل: بسم الله الذي لا يضر مع اسمه داء في الأرض ولا في السماء، يا حي يا قيوم"."الديلمي".
٤١٦٨٧۔۔۔ حضرت انس (رض) سے روایت ہے کہ ایک دیہاتی نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آیا وہ کہنے لگا : یارسول اللہ ! میں بڑا بیمار شخص ہوں میرے بدن میں پانی ٹھہرتا ہے نہ کھانا، میرے لیے صحت کی دعا فرمایئے تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جب کھانا کھاؤیا کوئی چیز پیوتو کہا کرو :، بسم اللہ الذی لایضرمع اسمہ داء فی الارض ولافی السماء یاحی یاقیوم، رواہ الدیلمی

41701

41688- عن أبي عثمان النهدي قال: كتب عمر بن الخطاب إلى أهل الأمصار: لا تخللوا بالقصب، فإن كنتم لا بد فاعلين فانزعوا قشره."ابن السني وأبو نعيم معا في الطب".
٤١٦٨٨۔۔۔ حضرت ابوعثمان نہدی سے روایت ہے فرمایا : حضرت عمربن خطاب (رض) نے شہروالوں کو لکھا : نرکل سے خلال نہ کرو اور اگر کرنا ہی ہے تو اس کا چھلکا اتارلو۔ ابن السنی و ابونعیم معافی المطب

41702

41689- عن عمر: ما اجتمع عند النبي صلى الله عليه وسلم أدمان إلا أكل أحدهما وتصدق بالآخر."العسكري".
٤١٦٨٩۔۔۔ حضرت عمر (رض) سے روایت ہے فرمایا : نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس جب بھی دوسالن جمع ہوئے تو آپ نے ایک کھالیا اور دوسرے کو صدقہ کردیا۔ العسکری

41703

41690- عن عمر قال: يصلح لمسلم إذا أكل طعاما أن يمسح يده حتى يلعقها أو يلعقها."ش".
٤١٦٩٠۔۔۔ حضرت عمر (رض) سے روایت ہے فرمایا : مسلمان کے لیے یہ مناسب ہے کہ جب کھانا کھالے تو انگلیوں کو چاٹنے اور چٹوانے کے بعد پونچھے۔ ابن ابی شیبۃ

41704

41691- عن عمر أنه كتب: لا تخللوا بالقصب."ش".
٤١٦٩١۔۔۔ حضرت عمر (رض) سے روایت ہے انھوں نے لکھا : نرکل سے خلال نہ کرو۔ ابن ابی شیبہ

41705

41692- عن عبد الله بن مغفل المزني أن رجلا تخلل بالقصب فنفر فمه، فنهى عمر بن الخطاب عن التخلل بالقصب."أبو عبيد في الغريب، هب".
٤١٦٩٢۔۔۔ عبداللہ بن مغفل المزنی سے روایت ہے کہ ایک شخص نے نرکل سے خلال کیا تو اس کا منہ زخمی ہوگیا تو حضرت عمربن خطاب (رض) نے نرکل سے خلال کرنے سے منع فرمایا ہے۔ ابوعبید فی الغریب، بیہقی فی الشعب

41706

41693- عن عيسى بن عبد العزيز قال: كتب عمر إلى عماله بالآفاق: انهوا من قبلكم عن التخلل بالقصب وعود الآس."ابن السني في الطب".
٤١٦٩٣۔۔۔ عیسیٰ بن عبدالعزیز سے روایت ہے فرمایا : حضرت عمر (رض) نے اطراف میں اپنے گورنروں کو لکھا اپنے ہاں نرکل اور ریحان سے خلال کرنے سے منع کرو۔ ابن السنی فی المطب

41707

41694- عن عروة قال: خرج عمر بن الخطاب من الخلاء وأتى بطعام فقالوا: ندعو بوضوء؟ فقال: إنما آكل بيميني وأستطيب بشمالي، فأكل ولم يمس ماء."عب، ش ومسدد".
٤١٦٩٤۔۔۔ عروۃ سے روایت ہے فرمایا : حضرت عمر (رض) بیت الخلاء سے باہرنکلے آپ کے پاس کھانا لایا گیا لوگوں نے کہا : ہم وضو کرنے کا پانی منگواتے ہیں ؟ آپ نے فرمایا : میں دائیں ہاتھ سے کھانا کھاتا اور بائیں ہاتھ سے استنجا کرتا ہوں اور کھانا کھانے لگے، پانی کو ہاتھ نہیں لگایا۔ عبدالرزاق، ابن ابی شیبۃ ومسدد

41708

41695- من مسند جابر بن عبد الله سفيان الثوري عن ابن المنكدر عن جابر أن النبي صلى الله عليه وسلم شرب لبنا فمضمض وقال: "إن له دسما"."كر".
٤١٦٩٥۔۔۔ (ازمسندجابربن عبداللہ) سفیان ثوری، ابن المنکدر سے وہ حضرت جابر (رض) سے روایت کرتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے دودھ نوش فرمایا اور کلی کی اور فرمایا اس کی چکنا ہٹ ہوتی ہے۔ رواہ ابن عساکر

41709

41696- من مسند جعفر بن أبي الحكم عن عبد الحكم ابن صهيب قال: رآني جعفر بن أبي - الحكم وأنا آكل من ههنا ومن ههنا فقال: مه يا ابن أخي! هكذا يأكل الشيطان، إن النبي صلى الله عليه وسلم كان إذا أكل لم تعد يده بين يديه."أبو نعيم".
٤١٦٩٦۔۔۔ (ازمسندجعفر بن ابی الحکم) عبدالحکم بن صہیب سے روایت ہے کہ جعفر بن ابی الحکم نے مجھے دیکھا اور میں ادھرادھر سے کھارہا تھا تو فرمایا : ارے ! بھتیجے اس طرح شیطان کھاتا ہے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جب کھانا کھاتے تھے تو اپنے ہاتھ کو اپنے سامنے پھیرتے نہ تھے۔ ابونعیم

41710

41697- مسند علي عن ابن أعبد قال قال علي: يا ابن أعبد! هل تدري ما حق الطعام؟ قلت: وما حقه؟ قال: تقول "بسم الله، اللهم! بارك لنا فيما رزقتنا"؛ ثم قال أتدري ما شكره إذا فرغت؟ قلت: وما شكره؟ قال: تقول "الحمد لله الذي أطعمنا وسقانا"."ش وابن أبي الدنيا في الدعاء، حل، حب".
٤١٦٩٧۔۔۔ (مسندعلی) ابن اعبد سے روایت ہے فرماتے ہیں حضرت علی (رض) نے فرمایا : ابن اعبد ! پتہ ہے کہ کھانے کا کیا حق ہے ؟ میں نے عرض کی کیا حق ہے ؟ فرمایا : تم بسم اللہ کہو اور کہواے اللہ ! جو کچھ نے تو نے ہمیں دیا اس میں برکت دے پھر فرمایا : جب کھانے سے فارغ ہوجاؤ تو اس کا شکر کیا ہے ؟ میں نے کہا : اس کا شکر کیا ہے ؟ فرمایا : تم کہو : الحمد للہ الذی اطعمنا وسقانا، ابن ابی شیبۃ، ابن ابی الدنیا فی الذعاء حلیۃ الاولیاء ابن حبان
کھانا اپنے سامنے سے کھائے

41711

41698- عن عمرو بن أبي سلمة قال: أكلت يوما مع رسول الله صلى الله عليه وسلم فجعلت آخذ من لحم حول الصحفة، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:"كل مما يليك"."ابن النجار".
٤١٦٩٨۔۔۔ عمروبن ابی سلمۃ سے روایت ہے فرمایا : ایک دن میں نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ کھانا کھایا تو میں برتن کے کناروں سے گوشت اٹھانے لگا آپ نے فرمایا : اپنے سامنے سے کھاؤ۔ رواہ ابن النجار

41712

41699- مسند عمرو بن مرة الجهني كان النبي صلى الله عليه وسلم إذا فرغ من طعام قال: "الحمد لله الذي من علينا فهدانا، والحمد لله الذي أشبعنا وأروانا، وكل بلاء حسن - أو: صالح - أبلانا"."ش".
٤١٦٩٩۔۔۔ (مسندعمروبن مرہ الجہی) نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جب کھانے سے فارغ ہوتے تو فرماتے : تمام تعریفین اللہ کے لیے جس نے ہم پر احسان کرکے ہمیں ہدایت دی تمام تعریفیں اللہ کے لیے جس نے ہمیں سیر اور سیراب کیا اور ہمیں ہر اچھی آزمائش میں آزمایا۔ رواہ ابن شیبۃ

41713

41700- عن حذيفة قال: بينا نحن عند رسول الله صلى الله عليه وسلم إذ أتى بجفنة فوضعت، فكف عنها رسول الله صلى الله عليه وسلم يده وكففنا أيدينا، وكنا لا نضع أيدينا حتى يضع يده، فجاء أعرابي كأنه يطرد فأومى إلى الجفنة ليأكل منها، فأخذ النبي صلى الله عليه وسلم بيده، فجاءت جارية كأنها تدفع فذهبت لتضع يدها في الطعام، فأخذ رسول الله صلى الله عليه وسلم بيدها، ثم قال: "إن الشيطان يستحل طعام القوم إذا لم يذكر اسم الله عليه، وإنه لما رآنا كففنا عنها جاءنا ليستحل به، فوالذي لا إله إلا هو، إن يده في يدي مع يدهما"."ز".
٤١٧٠٠۔۔۔ حضرت حذیفۃ (رض) سے روایت ہے فرمایا : کہ ہم رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس تھے اچانک ایک برتن لایا گیا اور رکھ دیا گیا تو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس سے اپنا ہاتھ کھینچ لیاتو ہم نے بھی اپنے ہاتھ پیچھے کرلئے اور ہماری عادت تھی جب تک نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کھاناشروع نہ کرتے ہم شروع نہ کرتے تھے اتنے میں ایک اعرابی آیا گویا اسے دھکیلاجارہا ہے اسے اشارہ کیا گیا کہ وہ اس سے کھائے تو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس کا ہاتھ پکڑلیا، اتنے میں ایک بچی آئی گویا اسے دھکیلاجارہا ہے وہ گئی تاکہ کھاناشروع کرے تو آپ نے اس کا ہاتھ بھی روک لیا پھر فرمایا : شیطان ان لوگوں کا کھاناحلال سمجھ لیتا ہے جو کھانے پر اللہ کا نام نہیں لیتے، جب اس نے دیکھا کہ ہم کھانے سے ہاتھ روکے ہوئے ہیں تو وہ ہمارے پاس اس کھانے کو اس طرح حلال کرلے اس ذات کی قسم جس کے سوا دعاوعبادت کے لائق کوئی معبود نہیں اس کا ہاتھ ان کے ہاتھوں کے ساتھ میرے ہاتھ میں ہے۔ بزار

41714

41701- مسند الحكم بن رافع بن سنان عن جعفر بن عبد الله بن الحكم بن رافع قال: رآني الحكم وأنا غلام آكل من ههنا وههنا، فقال لي: يا غلام! لا تأكل هكذا كما يأكل الشيطان، إن النبي صلى الله عليه وسلم كان إذا أكل لم تعد أصابعه بين يديه."أبو نعيم".
٤١٧٠١۔۔۔ (مسندالحکم بن رافع بن بنان) جعفر بن عبداللہ بن الحکم بن رافع سے روایت ہے فرمایا : مجھے حکم نے دیکھا میں اس وقت لڑکا تھا برتن میں سے ادھرادھر سے کھانے لگا : تو انھوں نے مجھے کہا (رح) : لڑکے اس طرح نہ کھا اس طریقہ سے شیطان کھاتا ہے، نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جب کھاناتناول فرماتے تو آپ کی انگلیاں آپ کے سامنے گردش نہیں کرتی تھیں۔ ابونعیم

41715

41702- من مسند حمزة بن عمرو الأسلمي أكلت مع رسول الله صلى الله عليه وسلم طعاما فقال: "كل بيمينك، وكل مما يليك، واذكر اسم الله"."طب وأبو نعيم من طريق منجاب بن الحارث عن شريك بن هشام بن عروة عن أبيه عن حمزة بن عمرو الأسلمي؛ قال منجاب: هذا خطأ أخطأ فيه شريك بن هشام، أنا به علي بن مسهر عن هشام بن عروة عن أبيه عن عمرو بن أبي سلمة".
٤١٧٠٢۔۔۔ (ازمسندحمزہ بن عمروالاسلمی) میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ کھانا کھایا آپ نے فرمایا : دائیں ہاتھ سے اور اپنے سامنے سے بسم اللہ پڑھ کر کھاؤ۔ طبرانی فی الکبیر وابو نعیم من طریق منجاب بن الحارث بن شریک بن ہشام بن عروۃ عن ابیہ عن حمزۃ بن عمرو الاسلمی قال : منجاب : ھذاخطاء اخطاء فیہ شریک بن ہشام، انا بہ علی بن مسھر عن ہشام بن عروۃ عن عمرو بن ابی سلمۃ

41716

41703- عن واثلة قال لما فتح رسول الله صلى الله عليه وسلم خيبر جعلت له مائدة فأكل متكئا وأطلى، وأصابته الشمس ولبس الظلة."كر".
٤١٧٠٣۔۔۔ واثلۃ (رض) سے روایت ہے فرمایا جب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے خیبر فتح کیا تو میں نے ان کے لیے کھانا تیار کیا تو آپ نے ٹیک لگا کر گردن جھکا کر کھانا کھایا اور آپ کو دھوپ لگی تو آپ نے اپنے اوپر سائبان کرلیا۔ رواہ ابن عساکر

41717

41704- عن عبد الله بن بسر قال: جاء النبي صلى الله عليه وسلم إلى أبي فنزل فأتاه بطعام سويق وحيس فأكل، وأتاه بشراب فشرب، فتناول من عن يمينه، وكان إذا أكل تمرا ألقى النوى هكذا - وأشار باصبعه على ظهرها، فلما ركب النبي صلى الله عليه وسلم قام أبي فأخذ بلجام بغلته فقال: يا رسول الله! ادع الله لنا، فقال: "اللهم! بارك لهم فيما رزقتهم واغفر لهم وارحمهم"."ش وأبو نعيم".
٤١٧٠٤۔۔۔ عبداللہ بن بسر سے روایت ہے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) حضرت ابی کے پاس آئے اور ان کے پاس ٹھہرے وہ آپ کے پاس ستوکا کھانا اور حلوہ لائے آپ نے کھایا پھر وہ آپ کے پاس پانی لائے تو آپ نے پانی پیا پھر باقی ماندہ اس شخص نے لیاجو آپ کی دائیں جانب تھا اور آپ جب کھجوریں کھاتے تو گٹھلیاں اس طرح رکھتے۔ حضرت عبداللہ نے اپنی انگلی سے اس کی پشت کی طرف اشارہ کیا۔ جب آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سواری پر سوار ہوئے تو حضرت ابی نے آپ کے خچر کی لگام پکڑ کر عرض کی یارسول اللہ ! اللہ تعالیٰ کے حضور ہمارے لیے دعافرمائیے ! آپ نے فرمایا : اے اللہ جو کچھ تو نے انھیں عطا کیا ہے اس میں برکت دے ان کی بخشش فرما اور ان پر رحم فرما۔ ابن ابی شیبۃ و ابونعیم

41718

41705- عن عبد الله بن بسر قال قال أبي لأمي: لو صنعت طعاما لرسول الله صلى الله عليه وسلم! فصنعت ثريدة، فانطلق أبي فدعا رسول الله صلى الله عليه وسلم، فوضع النبي صلى الله عليه وسلم يده على ذروتها وقال: "خذوا بسم الله"! فأخذوا من نواحيها، فلما طعموا قال النبي صلى الله عليه وسلم: "اللهم اغفر لهم وارحمهم وبارك لهم في رزقهم"."كر".
٤١٧٠٥۔۔۔ عبداللہ بن بسر سے روایت ہے فرمایا : حضرت ابی نے میری والدہ سے کہا : اگر آپ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے لیے کھانا بنادیتیں تو انھوں نے ثرید بنائی ابی رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو بلانے گئے جب نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) تشریف لے آئے تو آپ نے اس کے بلند حصہ پر اپنا ہاتھ رکھا اور فرمایا : بسم اللہ شروع کرو تو وہ لوگ اس کے کناروں سے کھانے لگے جب کھاچکے تو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اے اللہ ان کی بخشش فرماان پر رحم فرماان کے رزق میں برکت دے ۔ رواہ ابن عساکر

41719

41706- عن عبد الله بن بسر قال: قال النبي صلى الله عليه وسلم وجلست آكل معهم: "يا بني! اذكر الله وكل بيمينك وكل مما يليك"."كر".
٤١٧٠٦۔۔۔ عبداللہ بن بسر سے روایت ہے فرمایا : میں نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اور دیگر لوگوں کے ساتھ بیٹھ کر کھانے لگا نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : بچے ! اللہ کا نام لے، دائیں ہاتھ سے اور اپنے سامنے سے کھاؤ۔ رواہ ابن عساکر

41720

41707- عن عبد الله بن بسر قال: أهديت للنبي صلى الله عليه وسلم شاة والطعام يومئذ قليل فقال لأهله: "أطبخوا هذه الشاة وانظروا إلى هذا الدقيق فاخبزوه واطبخوا واثردوا عليه"، قال: وكانت للنبي صلى الله عليه وسلم قصعة يقال لها "الغراء" يحملها أربعة رجال، فلما أصبح وسبح الضحى أتى بتلك القصعة والتفوا عليها، فإذا كثر الناس جثا رسول الله صلى الله عليه وسلم فقال أعرابي: ما هذه الجلسة! فقال النبي صلى الله عليه وسلم: "إن الله جعلني عبدا كريما ولم يجعلني جبارا عنيدا"، ثم قال: "كلوا من حواشيها ودعوا ذروتها يبارك الله فيها، ثم قال: خذوا فكلوا فوالذي نفس محمد بيده! لتفتحن عليكم أرض فارس والروم حتى يكثر الطعام ولا يذكر اسم الله عليه"."أبو بكر في الغيلانيات، كر".
٤١٧٠٧۔۔۔ عبداللہ بن بسر سے روایت ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے لیے کسی نے بکری کا گوشت بدیہ کیا اس وقت کھاناکم ہوتا تھا آپ نے اپنے گھروالوں سے فرمایا : اس بکری کو پکاؤ اور اس آٹے کو دیکھو روٹیاں اس سے پکانا اور اس گوشت کی ثرید بنالینا۔ فرماتے ہیں نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا ایک بڑا پیالہ تھا جسے، غرائ، کہا جاتا تھا جسے چار آدمی اٹھاتے تھے جب صبح ہوئی اور آپ نے چاشت کی نماز پڑھ لی تو اس برتن کو لایا گیا لوگ اس کے آس پاس جمع ہوگئے جب لوگوں کی تعداد بڑھ گئی رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) گھٹنے بچھاکربیٹھ گئے تو ایک دیہاتی شخص بولا : یہ کیسی نشست ہے ! تو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اللہ تعالیٰ نے مجھے شریف انسان بنایا ہے متکبر اور دشمنی کرنے والا نہیں بنایا، پھر فرمایا : اس کے کناروں سے کھاؤ اس کی اونچائی چھوڑدو اس میں اللہ تعالیٰ برکت دے گا اس کے بعد فرمایا : کھاؤ شروع کرو اللہ اس ذات کی قسم جس کے قبضہ قدرت میں محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی جان ہے ! تمہارے لیے روم وفارس کی زمین ضرور فتح ہوگی اور کھانا بکثرت ہوجائے گا لیکن افسوس اس پر اللہ تعالیٰ کا نام غفلت سے نہ لیا جائے گا۔ ابوبکر فی الغیلانیات ابن عساکر

41721

41708- عن عائشة قالت: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يأكل طعاما في ستة رهط إذ دخل أعرابي فأكل ما بين أيديهم بلقمتين، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: "لو كان ذكر اسم الله لكفاهم، فإذا أكل أحدكم طعاما فليذكر اسم الله تعالى، فإن نسي ثم ذكر فليقل: بسم الله أوله وآخره"."ابن النجار".
٤١٧٠٨۔۔۔ حضرت عائشہ (رض) سے روایت ہے فرمایا : نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) چھ آدمیوں کے ساتھ کھانا تناول فرما رہے تھے اتنے میں ایک اعرابی آیا اور اس نے ان کے سامنے سے دولقمے کھائے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اگر یہ شخص اللہ تعالیٰ کا نام لے لیتا تو یہ کافی ہوجاتا جب تم میں سے کوئی کھانا کھائے تو اللہ تعالیٰ کا نام لے اگر بھول جائے جب یاد آئے تو کہے بسم اللہ اولہ واخرہ۔ رواہ ابن النجار

41722

41709- مسند أبي السائب بن خباب عن عبد الله بن السائب بن خباب عن أبيه عن جده قال: رأيت النبي صلى الله عليه وسلم يأكل ثريدا متكئا على سرير ثم يشرب من فخارة."أبو نعيم وقال: هو وهم، والصواب: ابن عبد الله بن السائب عن أبيه عن جده".
٤١٧٠٩۔۔۔ مسندابی السائب خباب، عبداللہ بن السائب بن خباب اپنے والد سے وہ اپنے دادا سے روایت کرتے ہیں فرمایا : میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو چارپائی پر ٹیک لگاکر ثرید کھاتے دیکھا پھر مٹی کے برتن سے پانی پیتے تھے۔ ابونعیم وقال وھو وھم الصواب ابن عبداللہ بن السائب عن ابیہ عن جدہ

41723

41710- عن ابن عمر قال: كنا على عهد النبي صلى الله عليه وسلم نأكل ونحن نمشي ونشرب ونحن قيام."ابن جرير".
٤١٧١٠۔۔۔ ابن عمر (رض) سے روایت ہے فرمایا : ہم نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے زمانہ میں کبھی کبھار چلتے کھالیتے اور کھڑے ہو کرپی لیتے تھے۔ رواہ ابن جریر
کھانے کے بعد کیا کہا جائے

41724

41711- عن الحارث بن الحارث الغامدي قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول عند فراغه من طعامه: "اللهم! لك الحمد أطعمت وأسقيت وأشبعت وأرويت، لك الحمد غير مكفور ولا مودع ولا مستغنى عنك ربنا"."طب وأبو نعيم".
٤١٧١١۔۔۔ حارث بن حارث غامدی (رض) سے روایت ہے فرمایا : میں نے رسول اللہ کو کھانے سے فراغت کے بعد فرماتے سنا : اے اللہ ! تیرے لیے سب تعریفیں ہیں تو نے ہمیں کھلایاپلایا، سیر اور سیراب کیا تیرے لیے ہی تعریف ہے جس میں نہ ناشکری ہے نہ رخصت اور نہ ہمارے رب تجھ سے بےاحتیاطی ہے۔ طبرانی فی الکبیر و ابونعیم

41725

41712- عن حميد بن هلال قال: نهى عمر بن الخطاب عن اللحم والسمن أن يجمع بينهما."ابن السني في كتاب الاخوة".
٤١٧١٢۔۔۔ حمیدبن ہلال سے روایت ہے فرمایا : حضرت عمربن الخطاب (رض) نے گوشت اور گھی کو اکٹھے کھانے سے منع فرمایا ہے۔ ابن السنی فی کتاب الاخوۃ

41726

41713- عن عمر قال: إياكم والبطنة في الطعام والشراب! فإنها مفسدة للجسد، مورثة للسقم، مكسلة عن الصلاة؛ وعليكم بالقصد فيهما! فإنه أصلح للجسد، وأبعد من السرف؛ وإن الله تعالى ليبغض الحبر السمين، وإن الرجل لن يهلك حتى يؤثر شهوته على دينه."أبو نعيم".
٤١٧١٣۔۔۔ حضرت عمر (رض) سے روایت ہے فرمایا : پیٹ بھرکرکھانے پینے سے پرہیز کرنا کیونکہ اس سے جسم خراب ہوجاتا ہے بیماریاں جنم لیتی ہیں نماز میں سستی پیدا ہوتی ہے ان دونوں میں میانہ روی اختیار کرو کیونکہ اس سے جسم درست رہتا فضول خرچی سے دور رکھتی ہے اللہ تعالیٰ کو لحیم شحیم آدی سے نفرت ہے آدمی اسی وقت ہلاکت میں پڑتا ہے جب اپنی خواہش کو اپنے دین پر غالب کردیتا ہے۔ ابونعیم

41727

41714- عن عائشة قالت: رآني رسول الله صلى الله عليه وسلم وقد أكلت في يوم مرتين فقال: "يا عائشة! أما تحبين أن يكون لك شغل إلا في جوفك! الأكل في اليوم مرتين من الإسراف، والله لا يحب المسرفين"."الديلمي".
٤١٧١٤۔۔۔ حضرت عائشہ (رض) سے روایت ہے فرمایا : میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو دیکھا اور میں نے ایک دن میں دو مرتبہ کھانا کھایا آپ نے فرمایا : اے عائشہ ! کیا تمہیں یہ پسند ہے کہ تمہارا مشغلہ صرف تمہارا پیٹ ہو، دن میں دو مرتبہ کھانا اسراف ہے اور اللہ تعالیٰ اسراف کرنے والوں کو پسند نہیں کرتا۔ رواہ الدیلمی

41728

41715- عن أسلم قال: كان عمر ينهانا أن نتخذ المنخل ويقول: إنما عهدنا بالشعير حديثا، أما ترضون أن تأكلوا سمراء الشام حتى تنخلوه."العسكري".
٤١٧١٥۔۔۔ اسلم سے روایت ہے فرمایا : کہ حضرت عمر (رض) ہمیں چھنے آٹے سے منع فرمایا کرتے تھے اور فرماتے : ہم نے قریب کے زمانہ میں جو کھائے کیا تم اس بات پہ راضی نہیں ہوتے کہ شام کی گند م چھانے بغیر کھاؤ۔ العسکری

41729

41716- عن أبي مريم قال: رأى عمر بن الخطاب رجلا وقد ضرب بيده اليسرى ليأكل بها قال: لا إلا أن تكون يدك عليلة أو معتلة."ش وابن جرير والمحاملي في أماليه".
٤١٧١٦۔۔۔ ابومریم سے روایت ہے فرمایا : حضرت عمر (رض) نے ایک شخص کو دیکھا کہ وہ اپنے ہائیں ہاتھ سے کھانے لگا تو آپ نے فرمایا : نہیں اگر تمہارا ہاتھ زخمی ہوتایا اس میں کوئی بیماری ہوئی تو اس بائیں ہاتھ سے کھاتے۔ ابن ابی شیبۃ، ابن جریر والمھاملی فی امالیہ

41730

41717- عن علي أن النبي صلى الله عليه وسلم نهى أن تلقى النواة على الطبق الذي يؤكل منه الرطب أو التمر."الشيرازي".
٤١٧١٧۔۔۔ حضرت علی (رض) سے روایت ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس بات سے منع فرمایا کہ جس برتن سے تازہ اور آدھ پکی کھجوریں کھائیں اس میں گٹھلیاں ڈالی جائیں۔ الشیرازی

41731

41718- عن الجارود قال: كان رجل من بني رباح يقال له "ابن أثال" وكان شاعرا أتى الفرزدق بماء بظهر الكوفة على أن يعقر هذا مائة من الإبل وهذا مائة من الإبل إذا وردت الماء، فلما وردت قاما إليها بالسيوف يكسعان عراقيبها، فخرج الناس يريدون اللحم وعلي ابن أبي طالب بالكوفة، فخرج على بغلة رسول الله صلى الله عليه وسلم وهو ينادي: أيها الناس! لا تأكلوا لحومها، فإنه أهل لغير الله."مسدد".
٤١٧١٨۔۔۔ جارود سے روایت ہے فرمایا : بنی رباح کا ایک شخص تھا جس کا نام، ابن اثال، تھا وہ شاعر تھا وہ فرزدق کے پاس کوفہ کے بالائی حصہ میں پانی پر آیا اور یہ شرط لگائی کہ وہ سو اونٹ اور یہ سو اونٹ ذبح کرے گا جب اونٹ پانی پینے آئیں گے جب اونٹ آئے تو دونوں اپنی تلواریں لے کر ان کی ایڑیوں کے اوپر کے حصہ کاٹنے لگے لوگوں کو پتہ چلاتو وہ گوشت کی طلب میں نکل کھڑے ہوئے حضرت علی کوفہ میں تھے آپ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے خچر پر سوار ہو کرنکلے اور بلند آواز سے پکار کر کہنے لگے : لوگو ! ان کا گوشت نہ کھانا۔ یہ غیر اللہ کے نام ذبح کئے گئے اونٹوں کا گوشت ہے۔ مسدد

41732

41719- من مسند تميم الداري عن تميم الداري قال: قيل لرسول الله صلى الله عليه وسلم: إن أناسا يحبون أسنام الإبل وهي أحياء وأذناب الغنم وهي أحياء، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: "ما أخذوا من البهيمة وهي حية فهو ميتة"."ابن النجار".
٤١٧١٩۔۔۔ ازمسند تمیم الداری، تمیم الداری (رض) سے روایت ہے فرمایا : کسی نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے کہا : کچھ لوگ زندہ اونتوں کے کوہان اور زندہ بکریوں کی دمیں پسند کرتے ہیں ، تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : زندہ جانوروں کا جو گوشت کاٹا جائے وہ مردار ہے۔ رواہ ابن النجار

41733

41720- من مسند جابر بن عبد الله عن جابر قال: لما كان يوم خيبر أصاب الناس مجاعة وأخذوا الحمر الإنسية فذبحوها وملؤا منها القدور، فبلغ ذلك النبي صلى الله عليه وسلم فأمرنا رسول الله صلى الله عليه وسلم بإكفاء القدور وقال: "إن الله سيأتيكم برزق هو أطيب من ذا وأحل"، فكفأنا القدور يومئذ وهي تغلي، فحرم رسول الله صلى الله عليه وسلم يومئذ الحمر الإنسية والبغال وكل ذي ناب من السباع: وكل ذي مخلب من الطير، وحرم المجبة والخلسة والنهبة."كر".
٤١٧٢٠۔۔۔ ازمسندجابربن عبداللہ ، جابر (رض) سے روایت ہے فرمایا : جب خیبرکاواقعہ پیش آیا تو لوگوں میں فاقہ ہوگیا تو انھوں نے پالتوگدھے پکڑکرذبح کرنے شروع کردیئے اور ان سے ہنڈیاں بھرلیں نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو پتہ چلاتو آپ نے ہمیں حکم دیا کہ ہنڈیوں کو الٹ دو اور فرمایا : عنقریب اللہ تعالیٰ تمہیں ایسارزق دے گا جو زیادہ پاک اور حلال ہوگا ہم نے اس دن کھولتی ہنڈیاں الٹ دیں تو اس دن نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پالتوگدھے خچر اور کچلیوں والا ہر درندہ حرام قراردیا اسی طرح ہرپنجہ سے شکار کرنے والا پرندہ اچک لینے اور لوٹنے کو حرام قراردیا۔ ابن عساکر

41734

41721- عن جابر أن رسول الله صلى الله عليه وسلم نهى عن أكل لحوم الحمر الأهلية، ونهى أن توطأ النساء الحبالى من السبي."ط وأبو نعيم".
٤١٧٢١۔۔۔ حضرت جابر (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پالتوگدھوں کا گوشت کھانے سے منع فرمایا اور حاملہ باندیوں سے صحبت کرنے سے منع فرمایا ہے۔ ابوداؤد طیالسی و ابونعیم

41735

41722- عن عياض بن غنم أن النبي صلى الله عليه وسلم قال: "لا تأكلوا الحمر الإنسية"."كر".
٤١٧٢٢۔۔۔ عیاض بن غنم سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : پالتوگدھوں کا گوشت نہ کھاؤ۔ رواہ ابن عساکر

41736

41723- من مسند خالد بن الوليد نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم من لحوم الخيل والبغال والحمير."كر".
٤١٧٢٣۔۔۔ (ازمسندخالد بن الولید) رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے گھوڑوں خچروں اور گدھوں کے گوشت سے منع فرمایا ہے۔ رواہ ابن

41737

41724- عن خالد بن الوليد قال: حضرت رسول الله صلى الله عليه وسلم بخيبر يقول: "حرام أكل الحمر الأهلية والخيل والبغال وكل ذي ناب من السباع أو مخلب من الطير"."الواقدي وأبو نعيم، كر".
٤١٧٢٤۔۔۔ خالد بن الولید (رض) سے روایت ہے فرمایا : میں خیبر میں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس حاضر تھا آپ فرما رہے تھے پالتوگدھوں، گھوڑوں ، خچروں ہر کچلی والے درندے اور پنجہ والے پرندہ کا کھانا حرام ہے۔ الواقدی و ابونعیم، ابن عساکر

41738

41725- عن أبي ثعلبة قال: قلت: يا رسول الله! أخبرني ما يحل لي وما يحرم علي، قال: فصعد في البصر وصوبه وقال: "بوثنية"، فقلت: يا رسول الله! بوثنية خير أو بوثنية شر؟ قال: "بل بوثنية خير، لا تأكل لحم الحمار الأهلي ولا ذا ناب من السباع"."كر".
٤١٧٢٥۔۔۔ ابوثعلبہ سے روایت ہے فرمایا : میں نے کہا : یارسول اللہ ! مجھے بتائیں کون سی چیزیں میرے لیے حلال ہیں اور کون سی حرام ہیں ؟ آپ نے مجھے گھور کر دیکھا پھر اپنی نگاہ سیدھی کرلی فرمایا : وعدہ پر میں نے عرض کی یارسول اللہ ! اچھا عہدیابرا ؟ آپ نے فرمایا : اچھا وعدہ، پالتوگدھے اور ہر کچلی والا درندہ نہ کھانا۔ رواہ ابن عساکر
گدھے کا گوشت کھانا ممنوع ہے

41739

41726- عن أبي سليط وكان بدريا قال: لقد أتانا نهي رسول الله صلى الله عليه وسلم عن أكل الحمر ونحن بخيبر والقدور تفور، فكفأناها على وجوهها."حم، ش وأبو نعيم".
٤١٧٢٦۔۔۔ ابوسلیط (رض) جو بدری ہیں روایت ہے فرمایا : رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ہمارے پاس آئے اور گدھوں کے گوشت سے منع فرمایا اور ہم خیبر میں تھے اور ہنڈیاں ابل رہی تھیں تو ہم نے انھیں اوندھے منہ گرادیا۔ مسنداحمد، ابن ابی شیبۃ ابونعیم

41740

41727- من مسند ابن عباس عن النبي صلى الله عليه وسلم نهى عن كل ذي مخلب من الطير وكل ذي ناب من السباع."كر".
٤١٧٢٧۔۔۔ (ازمسند ابن عباس) نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے روایت ہے آپ نے ہرپنجہ (سے شکار کرنے) والے پرندہ اور ہر کچلی والے درندہ سے منع فرمایا۔ رواہ ابن عساکر

41741

41728- عن أبي هند الحجام قال: حجمت لرسول الله صلى الله عليه وسلم فلما وليت المحجمة من رسول الله صلى الله عليه وسلم شربته، فقلت: يا رسول الله! شربته، فقال: "ويحك يا سالم! إن الدم كله حرام، إن الدم كله حرام" - مرتين - لا تعد."الديلمي".
٤١٧٢٨۔۔۔ ابوہندحجام (رض) سے روایت ہے فرمایا : میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو سینگی لگائی، جب میں سینگی لگاکر ہٹاتو میں نے اسے خون کو پی لیا میں نے کہا : یارسول اللہ ! میں نے تو اسے پی لیا ہے آپ نے فرمایا : سالم تمہارا ناس ہو ! ہر قسم کا خون حرام ہے ہر طرح کا خون حرام ہے آیندہ ایسا نہ کرنا آپ نے یہ بات دو مرتبہ فرمائی۔ رواہ الدیلمی

41742

41729- مسند عبد الله بن عمرو بن العاص نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم يوم خيبر عن لحوم الحمر الأهلية وعن الجلالة وعن ركوبها وأكل لحومها، ونهى أن تنكح المرأة على عمتها وعلى خالتها."ن".
٤١٧٢٩۔۔۔ (مسندعبداللہ بن عمروبن العاص) خیبر کے روز رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پالتوگدھوں، گندگی خورجانوروں کا گوشت کھانے اور ان پر سواری کرنے سے اور عورت کی موجودگی میں اس کی پھوپھی اور خالہ سے نکاح کرنے سے منع فرمایا ہے۔ رواہ النسائی

41743

41730- عن الزبير بن الشعشاع أبي خثرم الشني عن أبيه قال: سألت علي ابن أبي طالب عن أكل لحوم الحمر الأهلية، فقال: "كلها هكذا وهكذا"."عق، وقال خ: لا يصح لأن عليا روى عن النبي صلى الله عليه وسلم أنه نهى عن أكل لحوم الحمر الأهلية".
٤١٧٣٠۔۔۔ زبیر بن شعشاع ابوخثرم الشنی اپنے والد سے روایت کرتے ہیں فرمایا : میں نے حضرت علی بن ابی طالب (رض) سے پالتو گدھوں کے گوشت کھانے کے بارے میں پوچھا، آپ نے فرمایا : اس طرح کی صورت میں کھالینا (عقیلی فی الضعفاء وقال البخاری : یہ روایت صحیح نہیں کیونکہ حضرت علی خودرسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے روایت کرتے ہیں کہ آپ نے پالتوگدھوں کے گوشت سے منع فرمایا ہے۔ )

41744

41731- عن إسحاق صاحب النبي صلى الله عليه وسلم أن النبي صلى الله عليه وسلم نهى عن فتح التمرة وقشر الرطبة."عبدان وأبو موسى؛ قال في الإصابة: في إسناده ضعف وانقطاع"
٤١٧٣١۔۔۔ اسحاق صحابی رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے روایت ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے چھوہارے کو کھولنے اور تازہ پکی کھجورکاچھلکا اتارنے سے منع فرمایا ہے۔ عبدان وابوموسیٰ ، قال فی الاصابۃ : فی اسنادہ ضعف وانقطاء

41745

41732- عن أنس قال: لما كان يوم خيبر ذبح الناس الحمر فأغلوا بها القدور، فأمر رسول الله صلى الله عليه وسلم أبا طلحة: إن الله ورسوله ينهاكم عن لحوم الحمر الأهلية فإنها رجس؛ فأكفئت القدور."ش".
٤١٧٣٢۔۔۔ حضرت انس (رض) سے روایت ہے فرمایا : جب خیبر کا واقعہ پیش آیا تو لوگوں نے بھوک سے لاچار ہو کر گدھوں کو ذبح کرکے ان سے ہنڈیاں بھرلیں تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ابوطلحہ (رض) کو حکم دیا کہ کہو بیشک اللہ اور اس کا رسول تمہیں پالتوگدھوں کا گوشت کھانے سے منع کرتا ہے کیونکہ وہ ناپاک ہے چنانچہ ساری ہنڈیاں الٹ دی گئیں۔ رواہ ابن ابی شیبۃ

41746

41733- عن ابن عباس سمعت أبا بكر يقول: إن الله ذبح لكم ما في البحر فكلوه، فإنه ذكي كله."قط، ق".
٤١٧٣٣۔۔۔ حضرت ابن عباس (رض) سے روایت ہے کہ میں نے حضرت ابوبکر (رض) کو فرماتے سنا : کہ اللہ تعالیٰ نے سمندر کی چیزیں تمہارے لیے ذبح کردی ہیں سوا نہیں کھاؤ کیونکہ وہ ساری کی ساری حلال ہیں۔ دارقطنی، بیہقی یعنی مچھلیاں۔

41747

41734- عن ابن عباس قال: أشهد على أبي بكر أنه قال: السمك الطافية على الماء حلال لمن أراد أكلها."عب، ش، قط، ق؛ قال ابن كثير: إسناده جيد".
٤١٧٣٤۔۔۔ ابن عباس (رض) سے روایت ہے فرمایا : میں حضرت ابوبکر (رض) کے پاس تھا آپ نے فرمایا : پانی پر آنے والی مردہ مچھلی جو اسے کھاناچا ہے اس کے لیے حلال ہے۔ عبدالرزاق، ابن ابی شیبۃ، دارقطنی، بیہقی قال ابن کثیر : اسنادہ جید

41748

41735- عن ابن الحنفية قال: سألت أبي: ما تقول في أكل الجزي؟ قال: يا بني! كله فإنه حلال، ثم قرأ علي هذه الآية {قُلْ لا أَجِدُ فِي مَا أُوحِيَ إِلَيَّ مُحَرَّماً} - إلى آخر الآية سورة الأنعام آية 145."ابن شاهين".
٤١٧٣٥۔۔۔ ابن الحنفیۃ (محمد بن علی) سے روایت ہے فرمایا : میں نے اپنے والد (حضرت علی (رض)) سے پوچھا : آپ مارماہی بام مچھلی کھانے کے بارے میں کیا فرماتے ہیں : فرمایا : میرے بیٹے، اسے کھاؤ وہ حلال ہے پھر یہ آیت پڑھی کہہ دو ! جو وحی میری طرف کی جاتی ہے اس میں مجھے کوئی حرام چیز نہیں ملتی بجزچاراشیاء کے سؤرکاگوشت، بہتا خون، مردار اور غیر اللہ کی نذرونیاز پوری آیت پڑھی۔ سورة انعام ١٤٥ ابن شاھین

41749

41736- عن مولى لأبي بكر قال: قال أبو بكر: كل دابة في البحر قد ذبحها الله لكم فكلوها."مسدد والحاكم في الكنى".
٤١٧٣٦۔۔۔ حضرت ابوبکر (رض) کے غلام سے روایت ہے کہ حضرت ابوبکر (رض) نے فرمایا : سمندر کی ہر بڑی مچھلی اللہ تعالیٰ نے تمہارے لیے ذبح کردی ہے سوا سے کھاؤ۔ مسددوالحاکم

41750

41737- عن جابر بن زيد أبي الشعثاء قال: قال عمر: الحوت ذكي كله، والجراد ذكي كله."قط، ك، ق".
٤١٧٣٧۔۔۔ جابربن زید ابوالشعثاء سے روایت ہے فرمایا : حضرت عمر (رض) نے فرمایا : ہر قسم کی مچھلی حلال ہے اور ہر قسم کی ٹڈی حلال ہے۔ دارقطنی، حاکم ، بیہقی

41751

41738- عن ابن عمر قال: سئل عمر بن الخطاب عن الجراد فقال: وددت أن عندنا منه قفعة نأكل منها."مالك وأبو عبيد في الغريب، عب، ق".
٤١٧٣٨۔۔۔ حضرت ابن عمر (رض) سے روایت ہے فرمایا : حضرت عمربن الخطاب (رض) سے ٹڈی کے بارے میں پوچھا گیا آپ نے فرمایا : مجھے پسند ہے کہ ہمارے پاس اگر اس کی ایک ٹڈی ہوتی تو ہم اسے کھاتے۔ مالک وابوعبید فی الغریب، عبدالرزاق، بیہقی

41752

41739- عن أبي هريرة قال: قدمت البحرين فسألني أهل البحرين عما يقذف البحر من السمك، فأمرتهم بأكله، فلما قدمت سألت عمر بن الخطاب عن ذلك، قال: ما أمرتهم؟ قلت: أمرتهم بأكله، قال: لو قلت غير ذلك لعلوتك بالدرة؛ ثم قرأ عمر بن الخطاب {أُحِلَّ لَكُمْ صَيْدُ الْبَحْرِ وَطَعَامُهُ مَتَاعاً لَكُمْ} قال: صيده ما اصطيد، وطعامه ما رمى به."ض وعبد بن حميد وابن جرير وابن المنذر وأبو الشيخ، ق".
٤١٧٣٩۔۔۔ ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے فرمایا : میں بحرین آیا تو بحرین والوں نے مجھ سے پوچھا : جو مچھلیاں سمندر پھینک دیتا ہے ان کا کیا حکم ہے تو میں نے انھیں ان کے کھانے کا حکم دیا جب میں واپس آیا تو حضرت عمربن خطاب (رض) سے اس کے بارے میں پوچھا : فرمایا : اپنا درہ لے کر تمہیں مارتا پھر حضرت عمربن خطاب (رض) نے پڑھا سمندر کا شکار اور اس کا کھانا تمہارے فائدہ کے لیے حلال ہے، فرمایا : شکار سے مراد جو عموماً شکار کیا جائے اور کھانا جسے سمندر پھینک دے۔ ضیاء وعبدبن حمید وابن جریر وابن النذر و ابوالشیخ، بیہقی

41753

41740- من مسند جابر بن عبد الله أطعمنا النبي صلى الله عليه وسلم لحوم الخيل، ونهانا عن لحوم الحمر."ش".
٤١٧٤٠۔۔۔ (ازمسندجابر بن عبداللہ) ہمیں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے گھوڑوں کا گوشت کھلایا اور گدھوں کے گوشت سے منع فرمایا۔ رواہ ابنابی شیبۃ

41754

41741- أيضا أكلنا لحوم الخيل يوم خيبر."ش".
٤١٧٤١۔۔۔ اسی طرح روایت ہے ہم نے خیبر کے روزگھوڑوں کا گوشت کھایا۔ رواہ ابن ابی شیبۃ

41755

41742- عن جابر أن بقرة أفلتت على خمر فشربت، فخافوا عليها فسألوا النبي صلى الله عليه وسلم، فقال: "كلوها - أو قال: لا بأس بأكلها"."ك".
٤١٧٤٢۔۔۔ حضرت جابر (رض) سے روایت ہے کہ ایک دفعہ ایک گائے شراب پرچڑھی اور اسے پی گئے لوگوں کو اس کے بارے میں خدشہ ہوا انھوں نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے پوچھا، آپ نے فرمایا : اسے کھالو، یا فرمایا : اس کے کھانے میں کوئی حرج نہیں۔ رواہ الحاکم، کلام۔۔۔ ذخیرۃ الحفاظ ١٠٨٠۔

41756

41743- مسند أسماء نحرنا فرسا على عهد رسول الله صلى الله عليه وسلم فأكلنا من لحمه."ش".
٤١٧٤٣۔۔۔ مسنداسمائ، ہم نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے زمانہ میں ایک گھوڑاذبح کیا اور ہم نے اس کا گوشت کھایا۔ رواہ ابن ابی شیبۃ

41757

41744- عن أسماء بنت أبي بكر قالت: ذبحنا فرسا فأكلنا نحن وأهل بيت رسول الله صلى الله عليه وسلم."طب، كر".
٤١٧٤٤۔۔۔ حضرت اسماء بنت ابی بکر (رض) سے روایت ہے فرماتی ہیں : ہم نے ایک گھوڑاذبح کیا ہم نے اور رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے گھروالوں نے اس کا گوشت کھایا۔ طبرانی فی الکبیر، ابن عساکر

41758

41745- عن علي قال: الحيتان والجراد ذكي كله."ق".
٤١٧٤٥۔۔۔ حضرت علی (رض) سے روایت ہے فرمایا ہر قسم کی مچھلیاں اور ٹڈیاں حلال ہیں۔ رواہ البیہقی

41759

41746- عن علي قال: رخص رسول الله صلى الله عليه وسلم في أكل ثلاثة أشياء: أكل الطير الأبيض، وأكل الجراد، وأكل الطحال."أبو نعيم، وسنده لا بأس به".
٤١٧٤٦۔۔۔ حضرت علی (رض) سے روایت ہے فرمایا : کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے تین چیزوں کے کھانے کی اجازت دی ہے سفید پرندے ٹڈی اور تلی۔ ابونعیم وسندہ لاباس بہ

41760

41747- عن أبي بكر قال: لما افتتح رسول الله صلى الله عليه وسلم خيبر وقع الناس في الثوم فجعلوا يأكلونه، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: "من أكل من هذه البقلة الخبيثة فلا يقربن مسجدنا"."علي ابن المديني في مسند أبي بكر، قط في العلل، طس، ورجاله ثقات".
٤١٧٤٧۔۔۔ حضرت ابوبکر (رض) سے روایت ہے فرمایا : جب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے خیبر فتح کیا تو لوگ لہسن کے کھیتوں میں گھس کر اسے کھانے لگے تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جس نے اس خبیث پودے کو کھایا ہے وہ ہرگز ہماری مسجد کے قریب نہ آئے۔ علی ابن المد ینی فی مسندابی بکر، دارقطنی فی العلل، طبرانی فی الاوسط ورجالہ ئقات

41761

41748- عن علي قال: أمرنا رسول الله صلى الله عليه وسلم بأكل الثوم "لولا أن الملك ينزل علي لأكلته"."ابن منيع والطحاوي، طس، حل وعبد الغني بن سعيد في إيضاح الإشكال وابن الجوزي في الواهيات".
٤١٧٤٨۔۔۔ حضرت علی (رض) سے روایت ہے فرمایا : ہمیں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے لہسن کھانے کا حکم دیا اور فرمایا اگر میرے پاس وہ فرشتہ نہ آتا ہوتا تو اسے کھالیتا۔ ابن منیع والطحاوی طبرانی فی الاوسط، حلیۃ الاولیاء وعبدالغنی بن سعید فی ایضاح الا شکال وابن الجوزی فی الو صیات ، کلام۔۔۔ ذخیرۃ الحفاظ ٧١٣۔

41762

41749- أيضا عن شريك بن الحنبل عن علي قال: نهى أكل الثوم إلا مطبوخا."د، ت وقال: هذا حديث ليس إسناده بذلك القوى، وروى عن شريك بن حنبل عن النبي صلى الله عليه مرسلا؛ وقد روى عن علي قوله".
٤١٧٤٩۔۔۔ شریک بن حنبل حضرت علی (رض) سے روایت کرتے ہیں فرمایا : لہسن کو بغیر پکائے کھانے سے منع کیا گیا۔ ابوداؤد، ترمذی۔ وقال : ھذاحدیث لیس اسنادہ بذلک القوی، وروی عن شریک بن جبل عن النبی صلی اللہ تعالیٰ عنہ مرسلا وقدروی عن علی قولہ

41763

41750- عن قيس بن الربيع عن بشر بن بشر الأسلمي عن أبيه - وكانت له صحبة - قال: قال النبي صلى الله عليه وسلم: "من أكل من هذه البقلة - يعني الثوم - فلا يقربن مسجدنا"."الطحاوي والبغوي والباوردي وابن السكن وابن قانع، طب وأبو نعيم؛ ورواه ابن السكن عن محمد ابن بشر بن بشر بن معبد عن أبيه عن جده".
٤١٧٥٠۔۔۔ قیس بن ربیع بشرین بشر الاسلمی سے روایت ہے وہ اپنے والد سے نقل کرتے ہیں انھیں شرف صحابیت حاصل ہے فرمایا کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جس نے اس سبزی یعنی لہسن کو کھایا وہ ہماری مسجد کے پاس نہ آئے۔ الطحاوی والبغوی والباوردی وابن السکن وابن قانع طبرانی فی الکبیر وابو نعیم ورواہ ابن السکن عن محمد ابن بشربن بشربن معبد عن ابیہ عن جدہ، کلام۔۔۔ ذخیرۃ الحفاظ ٥١٦٦۔

41764

41751- عن خزيمة بن ثابت أنهم كانوا عند رسول الله صلى الله عليه وسلم في المسجد وهو مسند ظهره إلى بعض حجرات نسائه فدخل رجل من أهل العالية فجلس يسأل رسول الله صلى الله عليه وسلم، فشم منه رسول الله صلى الله عليه وسلم ريحا تأذي هو أصحابه، فقال "من أكل من هذه الشجرة فلا يؤذينا بها"."كر وقال: غريب من حديث خزيمة لا أعلم أنا كتبناه إلا من هذا الطريق".
٤١٧٥١۔۔۔ خزیمہ بن ثابت سے روایت ہے کہ وہ لوگ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس مسجد میں تھے اور آپ اپنی بیبیوں میں کسی کے حجرہ کے ساتھ ٹیک لگائے بیٹھے تھے اتنے میں عوالی مدینہ سے ایک شخص آیا وہ بیٹھ کر رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سوال کرنے لگا :ـ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس سے بومحسوس کی جس سے آپ نے اور آپ کے صحابہ (رض) نے اذیت محسوس کی پھر فرمایا جس نے اس لہسن سے کچھ کھالیا تو وہ ہمیں اذیت نہ دے۔ ابن عساکر، وقال : غریب من حدیث خزیمۃ لااعلم، اناکتبناہ الا من ھذالطریق

41765

41752- عن علي أنه كره أكل الثوم إلا مطبوخا."ت".
٤١٧٥٢۔۔۔ حضرت علی (رض) سے روایت ہے کہ آپ بغیر پکائے لہسن کو ناپسند کرتے تھے۔ ترمذی

41766

41753- عن أبي أيوب قال: نزل رسول الله صلى الله عليه وسلم في بيتنا الأسفل وكنت في الغرفة، فأهريق ماء في الغرفة، فقمت أنا وأم أيوب بقطيفة لنا نتتبع الماء شفقا أن يخلص إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم، فنزلت إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم وأنا مشفق، فقلت: يا رسول الله! لا ينبغي أن أكون فوقك، انتقل إلى الغرفة! فأمر رسول الله صلى الله عليه وسلم بمتاعه فنقل، ومتاعه قليل، فقلت: يا رسول الله! كنت ترسل إلي بالطعام فأنظر فإذا رأيت أثر أصابعك وضعت يدي فيه حتى إذا كان هذا الطعام الذي أرسلت به إلي فنظرت فلم أر فيه أثر أصابعك! فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: "أجل، إن فيه بصلا وكرهت أن آكله من أجل الملك الذي يأتيني، وأما أنتم فكلوه"."أبو نعيم، كر".
٤١٧٥٣۔۔۔ حضرت ابوایوب انصاری (رض) سے روایت ہے فرمایا : رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ہمارے نچلے مکان میں فروکش ہوئے اور میں کمرہ میں تھا گھڑاٹوٹنے سے گھر میں پانی بہہ پڑاتو میں اور ام ایوب اپنی چادرلے کر پانی کا پیچھا کرنے لگے کہ کہیں رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) تک نہ پہنچ جائے، میں اترکررسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آیا اور میں خوفزدہ تھا میں نے کہا : یارسول اللہ ! یہ مناسب نہیں کہ میں آپ سے اوپر والی منزل میں رہوں، آپ بالاخانہ میں منتقل ہوجائیں، آپ نے اپنے سامان کو اٹھوانے کا حکم دیاچنانچہ وہ منتقل کردیا گیا، آپ کا سامان تھوڑاہی تھا۔ میں نے عرض کی یارسول اللہ ! آپ کھانا تناول فرماکر میری طرف کھانا بھیجتے ہیں میں جب اسے دیکھتا ہوں تو جہاں آپ کی انگلیوں کے نشان نظر آتے ہیں میں ان پر اپنا ہاتھ رکھتا ہوں بالآخریہ کھانا جو آپ نے واپس میری طرف بھیجا میں نے تلاش کیا تو اس میں مجھے آپ کی انگلیوں کے آثار نظر نہ آئے تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ہاں، اس میں پیاز تھی اور مجھے اچھا نہ لگا کہ میں اس فرشتہ کی وجہ سے جو میرے پاس آتا ہے اسے کھاؤں باقی تم لوگ اسے کھالو۔ ابونعیم، ابن عساکر

41767

41754- عن أبي أيوب قال: لما نزل علي رسول الله صلى الله عليه وسلم قلت بأبي وأمي! إني أكره أن أكون فوقك وتكون أسفل مني، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: "إن أرفق بنا أن نكون في السفل لما يغشانا من الناس"، فلقد رأيت جرة لنا انكسرت فأهريق ماؤها فقمت أنا وأم أيوب بقطيفة لنا ما لنا لحاف غيرها فننشف بها الماء فرقا من أن يصل إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم منا شيء يؤذيه، فكنا نصنع طعاما، فإذا رد ما بقي منه تيممنا موضع أصابعه، فأكلنا منها نريد بذلك البركة، فرد علينا عشاءه ليلة وكنا جعلنا فيه ثوما أو بصلا فلم نر فيه أثر أصابعه، فذكرت له الذي كنا نصنع والذي رأينا من رده الطعام ولم يأكل! فقال: "إني وجدت منه ريح هذه الشجرة وأنا رجل أناجي فلم أحب أن يوجد مني ريحه، فأما أنتم فكلوه"."طب".
٤١٧٥٤۔۔۔ حضرت ابوایوب (رض) سے روایت ہے فرمایا : جب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) میرے پاس فروکش ہوئے تو میں نے عرض کی میری ماں باپ آپ پر قربان ہوں میں آپ سے اوپر والے مکان میں رہوں اور مجھ سے نچلے والے مکان میں رہیں تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا نچلا حصہ ہمارے لیے زیادہ بہتر ہے کیونکہ ہمارے پاس لوگوں کا ہجوم رہتا ہے۔ میں نے عرض کی میں نے دیکھا کہ ہمارا ایک گھڑاٹوٹ گیا جس کا پانی بہہ پڑاتو میں اور ایوب اپنی چادرلے کر اٹھے اور ہمارا اس کےعلاوہ کوئی لحاظ بھی نہ تھا ہم اس سے پانی خشک کرنے لگے کہ کہیں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو ہماری طرف سے کوئی تکلیف نہ پہنچے ہم کھانا بناتے تھے جب اس کھانے سے بچ جاتاجو آپ تناول فرماتے تھے ہم اس میں آپ کی انگلیوں کی جگہ تلاش کرتے ہم اس سے برکت کے حصول کے لیے کھاتے تھے۔ ایک رات کا کھانا آپ نے واپس کیا جس میں ہم نے لہسن اور پیاز ڈالی تھی ہم اس میں نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) انگلیوں کے نشان تلاش کرنے لگے۔ پھر میں نے آپ کو اپنے اس فعل کی اطلاع دی اور جو کچھ آپ نے ہمیں واپس کیا اور اسے کھایا نہیں اس کا تذکرہ کیا آپ نے فرمایا : مجھے اس سے اس پودے کی بو آئی اور میں ایسا شخص ہوں کہ مناجات کرتا ہوں اور میں نہیں چاہتا کہ مجھ سے اس کی بو آئے سو تم لوگ کھالیاکرو۔ رواہ الطبرانی

41768

41755- عن جابر بن سمرة قال: مات بغلة عند رجل فأتى النبي صلى الله عليه وسلم يستفتيه، فقال: "أما لك ما يغنيك عنها"؟ قال: لا، قال: "اذهب فكلها"."طب".
٤١٧٥٥۔۔۔ حضرت جابربن سمرہ (رض) سے روایت ہے فرمایا : ایک شخص کا خچر مرگیا وہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے پوچھنے آیا آپ نے فرمایا : کیا تمہارے پاس اس سے لاپروا کرنے والی کوئی چیز نہیں ؟ اس نے کیا : نہیں فرمایا : جاؤ اسے کھالو۔ طبرانی فی الکبیر

41769

41756- عنه: مات جمل بالحرة وإلى جنبه قوم محتاجون فرخص لهم النبي صلى الله عليه وسلم في أكله."طب".
٤١٧٥٦۔۔۔ انھیں سے روایت ہے کہ جرہ میں ایک اونٹ مرگیا اور اس کے پاس ایک لاچارقوم رہتی تھی آپ نے انھیں اس کے کھانے کی اجازت دے دی۔ طبرانی فی الکبیر

41770

41757- عن جابر قال: بينما أنا عند رسول الله صلى الله عليه وسلم إذ جاءه ناس فقالوا: يا رسول الله! سفينة لنا انكسرت وإنا وجدنا ناقة سمينة ميتة فأردنا أن ندهن به سفينتنا وإنما هي عود على الماء، فقال: "لا تنتفعوا بشيء من الميتة"."ابن جرير وسنده حسن".
٤١٧٥٧۔۔۔ حضرت جابر (رض) سے روایت ہے فرمایا : کہ میں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس تھا کہ آپ کی خدمت میں کچھ لوگ آکر کہنے لگے : یارسول اللہ ! ہم مسافرلوگ تھے ہماری کشتی ٹوٹ گئی ہمیں ایک مونی تازی مردار اونٹنی ملی ہم نے چاہا کہ اس کی چربی سے کشتی لیپیں، کشتی تو پانی پر تیرنے کی ایک لکڑی ہے آپ نے فرمایا : مردار کی کسی چیز سے فائدہ نہ اٹھاؤ۔ ابن جریروسندہ حسن

41771

41758- عن عبد الله بن حكيم: أتى علينا كتاب رسول الله صلى الله عليه وسلم في أرض جهينة وأنا غلام شاب أن لا تستمتعوا من الميتة بشيء بإهاب ولا عصب."عب".
٤١٧٥٨۔۔۔ عبداللہ بن حکیم (رض) سے روایت ہے کہ جہینہ کی زمین میں ہمارے پاس نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا خط آیا میں اس وقت نوجوان لڑکا تھا کہ مردار کی کھال پٹھے کسی چیز سے فائدہ نہ اٹھاؤ۔ رواہ عبدالرزاق

41772

41759- مسند حيان بن أبجر الكناني عن عبد الله بن جبلة بن حيان بن أبجر عن أبيه عن جده حيان قال: كنا مع النبي صلى الله عليه وسلم وأنا أوقد تحت قدر فيها لحم ميتة وأنزل تحريم الميتة وأكفئت القدور."أبو نعيم".
٤١٧٥٩۔۔۔ مسندحیان بن ابجرالکنانی (رض) عبداللہ بن جبلۃ بن حیان بن ابجر اپنے والد سے وہ اپنے داداحیان سے روایت کرتے ہیں فرمایا : ہم نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ تھے اور میں اس ہانڈی کے نیچے آگ سلگارہا تھا جس میں مردار کا گوشت تھا اتنے میں مردار کی حرکت کا حکم نازل ہوا تو ہنڈیاں الٹ دی گئیں۔ ابونعیم

41773

41760- من مسند سمرة بن جندب أحل لك الطيبات وأحرم عليك الخبائث إلا أن تفتقر إلى طعام فتأكل منه حتى تستغني، قال: ما فقري الذي آكل ذلك إذا بلغته؟ قال: إذا كنت ترجو نتاجا فتبلغ بلحوم ماشيتك إلى نتاجك، أو كنت ترجو عشاء تصيبه مدركا فتبلغ إليه بلحوم ماشيتك، أو كنت ترجو فائدة تنالها فتبلغها بلحوم ماشيتك؛ وإذا كنت لا ترجو من ذلك شيئا فأطعم أهلك ما بدا لك حتى تستغني عنه، قال: وما غناي الذي أدعه إذا وجدته، قال: إذا رويت أهلك غبوقا من اللبن فاجتنب ما حرم عليك من الطعام، وأما مالك فإنه ميسور كله ليس منه حرام غير أن في نتاجك من إبلك فرعا وفي نتاجك من غنمك فرعا تغذوه ماشيتك حتى تستغني، ثم إن شئت فأطعمه أهلك وإن شئت تصدقت بلحمه."طب عن حبيب بن سليمان بن سمرة عن أبيه عن جده".
٤١٧٦٠۔۔۔ (ازمسندسمرۃ بن جندب تم پر ناپاک چیزیں حرام ہوئیں اور پاک چیزیں تمہارے لیے حلال ہوئیں الایہ تمہیں کسی کھانے کی سخت ضرورت ہو اور تم اس سے کھاکر اس ضرورت سے لاپروا ہوجاؤ۔ انھوں نے کہا : میری وہ محتاجی کیا جس تک میں پہنچ جاؤں تو اسے کھاؤں ؟ آپ نے فرمایا : جب تمہیں جانوروں کے جنم دینے کی امید ہو اور تم اپنے جانوروں کے گوشت کے ذریعہ اس تک پہنچ جاؤ یا تمہیں رات کے کھانے کی امید ہوج سے حاصل کرنے کے اپنے جانوروں کے گوشت کے ذریعہ پہنچویا تمہیں کسی فائدہ کے حصول کی امید ہو جس تک تم اپنے جانوروں کے گوشت کے ذریعہ پہنچ جاؤ اور اگر تمہیں ان میں سے کسی چیز کی امیدنہ ہو تو جو تمہیں ملے اپنے گھروالوں کو کھلاؤیہاں تک کہ تمہاری ضرورت ختم ہوجائے۔ انھوں نے عرض کی : میری بےاحتیاجی کیا کہ جب میں اسے حاصل کرلوں تو اس کو چھوڑدوں ؟ آپ نے فرمایا : جب تم اپنے گھروالوں کو دودھ والا ان کا رات والا حصہ پلا کر سیراب کردو تو جو چیزیں تمہارے لیے حرام ہیں ان سے اجتناب کرو اور جو کچھ تمہارا ہے تو وہ سارے کا سارا آسانی کا ذریعہ ہے اس میں کچھ حرام نہیں الایہ کہ تمہارے اونٹوں میں یا تمہاری بکریوں میں کوئی ایسا نوزائیدہ بچہ ہو جسے تم اپنے مویشیوں کا دودھ پلاتے ہویہاں تک کہ تمہیں ضرورت نہ رہے پھر اگر تم چاہو تو اپنے گھروالوں کو اس میں سے کھلاؤ اور اگر چاہو تو اس کا گوشت صدقہ کردو۔ طبرانی فی الکبیر عن حبیب بن سلیمان بن سمرۃ عن ابیہ عن جدہ

41774

41761- عن عمر بن الخطاب أن رجلا من أهل البادية أتى رسول الله صلى الله عليه وسلم بأرنب مشوية، فقال النبي صلى الله عليه وسلم: "كلوا"، فقال الأعرابي: قد رأيت بها دما! فقال: "كلوا"."ابن وهب وابن جرير".
٤١٧٦١۔۔۔ حضرت عمربن خطاب (رض) سے روایت ہے کہ ایک دیہاتی رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس بھنا ہواخرگوش لایاتو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اسے کھاؤ ! تودیہاتی نے کہا : میں نے اس کا حیض کی طرح بہتا خون دیکھا ہے آپ نے فرمایا : کھاؤ۔ ابن وھب وابن جریر

41775

41762- عن موسى بن طلحة أن رجلا سأل عمر عن الأرنب فقال عمر لولا أني أزيد في الحديث أو أنقص منه وسأرسل لك إلى عمار فجاء فقال: كنا مع النبي صلى الله عليه وسلم فنزلنا في موضع كذا وكذا، فأهدي إليه رجل من الأعراب أرنبا فأكلناها، فقال الأعرابي: يا رسول الله! إني رأيتها تدمي! فقال النبي صلى الله عليه وسلم: "لا بأس بها"."ش وابن جرير".
٤١٧٦٢۔۔۔ موسیٰ بن طلحہ سے روایت ہے کہ ایک شخص نے حضرت عمر (رض) نے خرگوش کے بار میں پوچھا تو حضرت عمر (رض) نے فرمایا : اگر یہ بات نہ ہوتی کہ میں حدیث میں کمی یا زیادتی کردوں گا تو میں تمہارے واسطے عمار کی طرف کسی کو بھیجتا تو وہ آکرکہنے لگے : ہم نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ تھے ہم نے فلانی جگہ پر پڑاؤ کیا تو ایک دیہاتی شخص نے آپ کی خدمت میں ایک خرگوش ہدیہ میں بھیجا تو ہم نے اسے کھایا وہ اعرابی ہنے لگا : یارسول اللہ ! میں نے اسے خون والا دیکھا ہے تو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اس کے کھانے میں کوئی حرج نہیں۔ ابن ابی شیبۃ وابن جریر

41776

41763- عن موسى بن طلحة قال: قال عمر لأبي ذر وعمار وأبي الدرداء: أتذكرون يوم كنا مع النبي صلى الله عليه وسلم بمكان كذا وكذا، فأتاه أعرابي بأرنب فقال: يا رسول الله! إني رأيت فيها دما، فأمرنا بأكلها ولم يأكله، قالوا: نعم، ثم قال: أدن أطعم، قال: "إني صائم"."ق".
٤١٧٦٣۔۔۔ موسیٰ بن طلحہ سے روایت ہے فرمایا کہ حضرت عمر (رض) نے حضرت ابوذرعمار اور ابوالدرداء ر ضی اللہ تعالیٰ عنہم سے کہا : کیا تمہیں یاد ہے کہ ہم لوگ فلانی جگہ میں نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ تھے آپ کے پاس ایک دیہاتی خرگوش لے کر آیا وہ کہنے لگا : یارسول اللہ ! میں اس میں خون دیکھتاہوں تو آپ نے ہمیں اس کے کھانے کا حکم دیا اور آپ نے نہیں کھایا انھوں نے کہا : ہاں پھر کہا قریب ہوجاؤ کھاؤ انھوں نے کہا : میں روزہ سے ہوں۔ رواہ البیہقی

41777

41764- من مسند جابر بن عبد الله إن غلاما من قومه صاد أرنبا، فذكاها عروة فسأل رسول الله صلى الله عليه وسلم، فأمره بأكلها."ابن جرير".
٤١٧٦٤۔۔۔ (ازمسند جابربن عبداللہ) کہ ایک لڑکے نے خرگوش کا شکار کیا تو عروہ نے اسے ذبح کیا پھر انھوں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے اس کے بارے میں پوچھا تو آپ نے انھیں اس کے کھانے کا حکم دیا۔ رواہ ابن جریر

41778

41765- عن ابن عمرو قال: جئ بالأرنب إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم وأنا قاعد عنده، فلم يأمر بأكلها ولم ينه وزعم أنها تحيض."ابن جرير".
٤١٧٦٥۔۔۔ ابن عمرو سے روایت ہے فرمایا : کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس ایک خرگوش لا گیا میں آپ کے قریب بیٹھا تھا آپ نے نہ اس کے کھانے کا حکم دیا اور نہ اس کے کھانے سے منع فرمایا اور خیال کیا جاتا ہے کہ اسے حیض کا خون آتا ہے۔ رواہ ابن جریر

41779

41766- عن كثير بن شهاب قال: سألت عمر بن الخطاب عن الجبن، فقال: إن الجبن يصنع من اللبن والماء واللبأ فكلوا واذكروا اسم الله، ولا يغرنكم أعداء الله."كر".
٤١٧٦٦۔۔۔ کثیر بن شہاب سے روایت ہے فرمایا : میں نے حضرت عمربن خطاب (رض) سے پنیر کے بارے میں پوچھا آپ نے فرمایا : نپیر دودھ پانی اور کھیس سے تیار کی جاتی ہے سو اس پر اللہ تعالیٰ کا نام لے کر اسے کھالو اور اللہ تعالیٰ کے دشمن تمہیں دھوکا میں نہ ڈالیں۔ رواہ ابن عساکر

41780

41767- عن حمزة الزيات قال: كتب عمر إلى كثير بن شهاب: مر من قبلك فليأكل الخبز الفطير بالجبن، فإنه أبقى في البطن."كر".
٤١٧٦٧۔۔۔ حمزہ زیات سے روایت ہے کہ حضرت عمربن خطاب (رض) نے کثیر بن شہاب کو لکھا کہ جو لوگ تمہارے پاس ہیں انھیں پنیر رونی پنیر کے ساتھ کھانے کا حکم دو کیونکہ وہ زیادہ دیر پیٹ میں رہتی ہے۔ رواہ ابن عساکر

41781

41768- عن ثور بن قدامة قال: جاءنا كتاب عمر بن الخطاب أن لا تأكلوا من الجبن إلا ما صنع المسلمون وأهل الكتاب."ق".
٤١٧٦٨۔۔۔ تو ربن قدامہ سے روایت ہے کہ ہمارے پاس حضرت عمر (رض) کا خط آیا کہ صرف وہ پنیر کھاؤج سے مسلمان اور اہل کتاب بنائیں۔ رواہ البیہقی

41782

41769- عن زيد بن وهب قال: أتاهم كتاب عمر وهم في بعض المغازي: بلغني أنكم في أرض تأكلون طعاما يقال له الجبن فانظروا ما حلاله من حرامه! وتلبسون الفراء فانظروا ذكية من ميتة."ق".
٤١٧٦٩۔۔۔ زید بن وھب سے روایت ہے فرمایا : کہ ان کے پاس حضرت عمر (رض) کا خط آیا اور وہ کسی جنگی مہم میں تھے، مجھے پتہ چلا ہے کہ تم ایسی زمین میں ہو جہاں ایک چیز تم لوگ کھاتے ہوج سے نپیر کہا جاتا ہے تو اس کے حلال کو حرام سے ممتاز کرلینا اور تم چمڑے کا ایک لباس پہنتے ہو تو اسے مردار سے پاک کرکے پہنتا۔ رواہ البیہقی

41783

41770- عن شقيق أنه قيل لعمر: إن قوما يعملون الجبن فيصنعون فيه أنافيح، فقال عمر: سموا الله وكلوا."عب، ش".
٤١٧٧٠۔۔۔ شقیق سے روایت ہے کہ کسی نے حضرت عمر (رض) سے کہا : کچھ لوگ نپیر بناتے ہیں اور اس میں بکری کے دودھ پیتے بچہ کی اوجھ ڈالتے ہیں تو حضرت عمر (رض) نے فرمایا : بسم اللہ پڑھو اور کھالو۔ عبدالرزاق ابن ابی شیبۃ

41784

41771- عن كثير بن شهاب قال: سألت عمر بن الخطاب عن الجبن، فقال: اذكر اسم الله وكل، فإنما هو لبن أو لبأ."عب، ق".
٤١٧٧١۔۔۔ کثیر بن شہاب سے روایت ہے فرمایا : میں نے حضرت عمر (رض) سے نپیر کے بارے میں پوچھا آپ نے فرمایا : بسم اللہ پڑھو اور کھالو کیونکہ یہ تودودھ ہے یا پیوسی۔ عبدالرزاق بیہقی

41785

41772- عن الحارث عن علي قال: مرت عليه امرأة بجدية فقال: نعم إدام العيال! ومر عليه رجل بجبنة فقال: تدري كيف تأكل هذا؟ قل "بسم الله" بسكين واقطع وكل."هناد بن السرى في حديثه".
٤١٧٧٢۔۔۔ حارث حضرت علی (رض) سے روایت کرتے ہیں فرمایا : ان کے پاس ایک عورت بکری کا بچہ لے کر گزری آپ نے فرمایا اہل و عیال کے لیے بہترسالن ہے اور ایک شخص پنیر کا ٹکڑالے کر گزارتو آپ نے فرمایا : جانتے ہوا سے کیسے کھانا ہے ؟ بسم اللہ پڑھو چھری سے کاٹو اور کھالو۔ ھناد بن السری فی حدیثہ

41786

41773-مسند عمر عن عمر أن النبي صلى الله عليه وسلم لم يحرم الضب ولكنه قذره."حم، م، ن وابن جرير وأبو عوانة، ق".
٤١٧٧٣۔۔۔ (مسندعمر) حضرت عمر (رض) سے روایت ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے گوہ کو حرام قرار نہیں دیا بلکہ اس سے گھن محسوس کی۔ مسنداحمد، مسلم، نسائی وابن جریر وابوعوانۃ، بیہقی

41787

41774- عن عمر قال: ما أحب أن لي بالضباب حمر النعم."ابن جرير".
٤١٧٧٤۔۔۔ حضرت عمر (رض) سے روایت ہے فرمایا : مجھے یہ پسند نہیں کہ میرے لیے گوہوں کے بدلے سرخ اونٹنیاں ہوں۔ رواہ ابن جریر

41788

41775- عن سعيد بن المسيب أن عمر بن الخطاب سئل عن الضب وقال: أتى به النبي صلى الله عليه وسلم، فلم ينه عنه ولم يأمر به، وأبى أن يأكله. وإنما تقذره رسول الله صلى الله عليه وسلم ولو كان عندنا لأكلناه، وإنه لرعائنا وسفرنا، وإن الله لينفع به ناسا كثيرا."ابن جرير".
٤١٧٧٥۔۔۔ سعید بن المسیب حضرت عمربن خطاب سے روایت کرتے ہیں کہ ان سے گوہ کے بارے میں پوچھا گیا آپ نے فرمایا : کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس اسے لایا گیا تو آپ نے نہ اسے کھانے کا حکم دیا اور نہ اس سے منع فرمایا، البتہ خود کھانے سے انکار کیا نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے صرف اسے ناپسند کیا اگر ہمارے پاس ہوتی تو ہم اسے کھالیتے وہ ہماری حفاظت اور سفر کا ذریعہ ہے اور اللہ تعالیٰ اس سے بہت سے لوگوں کو فائدہ پہنچاتا ہے۔ رواہ ابن جریر

41789

41776- عن عمر قال: وددت أن في كل جحر ضب ضبين."عب، ش وابن جرير".
٤١٧٧٦۔۔۔ حضرت عمر (رض) سے روایت ہے فرمایا : کاش ہر بل میں ایک گوہ پھنسی ہوئی۔ عبدالرزاق ابن ابی شیبۃ، ابن جریر

41790

41777- عن عمر قال: ضب أحب إلي من دجاجة."ش وابن جرير".
٤١٧٧٧۔۔۔ حضرت عمر (رض) سے روایت کہ گوہ مجھے مرغی سے زیادہ پسند ہے۔ ابن ابی شیبہ وابن جریر

41791

41778- عن ثابت بن زيد أو يزيد الأنصاري قال: أصبنا ضبابا ونحن مع رسول الله صلى الله عليه وسلم، فأخذ عودا فعد أصابعه ثم قال: "إن أمة من بني إسرائيل مسخت في الأرض فلا أدري أي الدواب هي"! فقلت: إن الناس قد اشتووها، فلم ينه عنها ولم يأكل."ابن جرير".
٤١٧٧٨۔۔۔ ثابت بن زید (رض) یایزید انصاری (رض) سے روایت ہے فرمایا : کہ ہم نے بہت سی گو ہیں شکارکیں ہم لوگ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ تھے آپ نے ایک چھڑی سے اس کی انگلیاں شمار کیں پھر فرمایا : بنی اسرائیل ہیں۔ میں نے عرض کی : لوگوں نے توا سے بھون لیا ہے تو آپ نے اس کے کھانے سے منع نہیں فرمایا اور خود نہیں کھایا۔ رواہ ابن جریر

41792

41779- عن ثابت بن وديعة الأنصاري أن رجلا من بني فزارة أتى النبي صلى الله عليه وسلم بضباب قد احتوشها، فقال: "إن أمة مسخت فلا أدري هل هذا منهم"."ابن جرير وأبو نعيم".
٤١٧٧٩۔۔۔ ثابت بن ودیعۃ انصاری سے روایت ہے کہ فزارہ کے ایک شخص نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس بہت سی گو ہیں بھون کر لائیں تو آپ نے فرمایا ایک امت کی شکلیں مسخ ہوئیں تھیں مجھے علم نہیں کہ کیا یہ ان کی طرح ہیں۔ ابن جریر و ابونعیم

41793

41780-من مسند جابر بن سمرة أتى أعرابي رسول الله صلى الله عليه وسلم فقال: يا رسول الله! ما تقول في الضب؟ فقال: "مسخت أمة من بني إسرائيل لا أدري أي الدواب مسخت! ولا آمر به ولا أنهى عنه"."طب - عن جابر بن سمرة".
٤١٧٨٠۔۔۔ ازمسندجابربن سمرۃ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس ایک دیہاتی آکر کہنے لگا : یارسول اللہ ! گوہ کے متعلق کیا ارشاد فرماتے ہیں ؟ آپ نے فرمایا : بنی اسرائیل کی ایک جماعت مسخ ہوگئی تھی مجھے پتہ نہیں کن جانوروں کی شکل میں مسخ ہوئی تھی نہ میں اس کے بارے میں حکم دیتاہوں اور نہ اس سے منع کرتا ہوں۔ طبرانی فی الکبیر عن جابر بن سمرہ

41794

41781- من مسند جابر بن عبد الله عن جابر أن الضب أتى به النبي صلى الله عليه وسلم فلم يأكله، فقال عمر: إن فيه منفعة للرعاء، فقال: "إن أمة من الأمم مسخت فلا أدري لعلها"! فلم يأمر به ولم ينه عنه ولم يأكله."ابن جرير".
٤١٧٨١۔۔۔ (ازمسند جابر بن عبداللہ) حضرت جابر (رض) سے روایت ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس ایک گوہ لائی گئی تو آپ نے اسے نہیں کھایاحضرت عمر (رض) نے کہا : اس میں چرواہوں کے لیے منفعت ہے آپ نے فرمایا : ایک امت مسخ کردی گئی، مجھے پتہ نہیں شایدیہ ان جیسی ہو۔ پھر آپ نے نہ اس کے کھانے کا حکم دیا اور نہ اس سے منع کیا اور خود نہیں کھایا۔ رواہ ابن جریر

41795

41782- عن حذيفة بن اليمان قال: أتى النبي صلى الله عليه وسلم بضب فقال: "إن أمة مسخت دواب في الأرض"، فلم يأمر به ولم ينه عنه."ابن جرير وأبو نعيم".
٤١٧٨٢۔۔۔ حضرت حذیفہ بن یمان (رض) سے روایت ہے فرمایا : کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے سامنے ایک گوہ لائی گئی تو آپ نے فرمایا : کہ ایک امت زمین کے چوپاؤں کی صورت مسخ ہوگئی تھی۔ پھر آپ نے نہ اس کے کھانے کا حکم دیا اور نہ اس سے منع کیا۔ ابن جریروابونعیم

41796

41783- من مسند خزيمة بن جزء السلمي عن حبان ابن جزء عن أخيه خزيمة بن جزء قال: يا رسول الله صلى الله عليه وسلم! ما تقول في الضب؟ فقال: "لا آكله ولا أحرمه"، قلت: فإني آكل مما لا تحرمه، قال: "فقدت أمة من الأمم ورأيت خلقا رابني"."الحسن ابن سفيان وابن جرير وأبو نعيم".
٤١٧٨٣۔۔۔ ازمسندخزیمۃ بن جزء اسلمی ، حبان بن جزء اپنے بھائی خزیمہ بن جزء سے روایت کرتے ہیں (رح) : فرمایا : میں نے عرض کی یارسول اللہ ! گوہ کے بارے میں آپ حرام قرار نہ دیں، آپ نے فرمایا : ایک امت گم ہوگئی اور میں نے ایک مخلوق دیکھی تو اس نے مجھے شک میں ڈال دیا۔ الحسن ابن سفیان وابن جریر و ابونعیم

41797

41784- عن خزيمة بن جزء قال: سألت رسول الله صلى الله عليه وسلم عن أجناس الأرض فقال: "سل عما شئت"، قلت: يا رسول الله! أخبرني عن الضب، قال: "لا آكل ولا أنهي عنه، حدثت أن أمة من بني إسرائيل مسخت دواب في الأرض"، قلت: فالأرنب؟ قال: "لا آكلها ولا أنهي عنها، إني نبئت أنها تحيض"، قلت: والثعلب؟ قال: "وهل يأكل الثعلب أحد"؟ قلت: فالضبع، قال: "وهل يأكل الضبع أحد"؟ قلت: فالذئب؟ "قال وهل يأكل الذئب أحد فيه خير"."الحسن بن سفيان وأبو نعيم".
٤١٧٨٤۔۔۔ خزیمہ بن جزء سے روایت ہے فرمایا : میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے زمین (پربسنے والے جانور) کی اجناس کے بارے میں پوچھا آپ نے فرمایا : جو چاہو پوچھو، میں نے عرض کی یارسول اللہ ! مجھے گوہ کے بارے میں بتائیں آپ نے فرمایا : نہ میں اسے کھاتا ہوں اور نہ اس سے منع کرتا ہوں مجھ سے یہ بیان کیا گیا کہ بنی اسرائیل کا ایک گروہ مسخ کردیا گیا اور اسے زمین کے چوپائے بنادیا گیا۔ میں نے عرض کی : خرگوش ؟ آپ نے فرمایا : نہ میں اسے کھاتا ہوں کیونکہ اس وقت آپ کا روزہ تھا اور نہ اس سے منع کرتا ہوں مجھے یہ پتہ چلا ہے کہ اسے خون حیض آتا ہے۔ میں نے عرض کی لومڑی ؟ آپ نے فرمایا : بھلالومڑی بھی کوئی کھاتا ہے ؟ میں نے عرض کی بجو ؟ آپ نے فرمایا : بجو بھی کوئی کھاتا ہے ؟ میں نے عرض کی : بھیڑیا ؟ آپ نے فرمایا : بھلابھیڑ یا بھی کوئی کھایا کرتا ہے جس میں کوئی خیرہو ؟ الحسن بن سفیان و ابونعیم

41798

41785- عن زيد بن ثابت قال: كنا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم في غزوة خيبر فأصبنا ضبابا، فاشتوى الناس منها واشتويت، ثم أتيت النبي صلى الله عليه وسلم فوضعته بين يديه، فأخذ عودا فجعل يعد أصابعه فقال: "إن أمة من الأمم مسخت دواب فلا أدري أي أمة! فلم يأكل"، فقلت له: إن الناس قد أكلوا منها، فلم يأمرهم ولم ينههم."ابن جرير".
٤١٧٨٥۔۔۔ زید بن ثابت (رض) سے روایت ہے فرمایا : غزوہ خیبر میں ہم رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ہمراہ تھے تو ہم نے بہت سی گوہوں کا شکار کیا میں نے اور لوگوں نے انھیں بھونا پھر میں نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آیا اور اسے لے کر آپ کے سامنے رکھ دیا آپ نے ایک چھڑی لے کر اس کی انگلیاں گننا شروع کردیا پھر فرمایا : ایک امت زمین کے جانوروں کی صورت مسخ ہوگئی مجھے معلوم نہیں کہ وہ کون سی امت ہے چنانچہ آپ نے تو نہیں کھائی، میں نے عرض کی لوگوں نے اس میں سے کچھ کھایا مگر آپ نے نہ انھیں حکم دیا اور نہ روکا۔ رواہ ابن جریر

41799

41786- عن سمرة بن جندب أن أعرابيا سأل رسول الله صلى الله عليه وسلم وهو يخطب عن الضب فقطع عليه خطبته فقال: يا رسول الله صلى الله عليه وسلم! ما تقول في الضباب؟ فقال: "إن أمة من بني إسرائيل مسخت والله أعلم أي الدواب مسخت"."ابن جرير".
٤١٧٨٦۔۔۔ سمرۃ بن جندب سے روایت ہے کہ ایک دیہاتی نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے آپ کے خطبہ کے دوران گوہ کے بارے میں پوچھا تو اس نے آپ کا خطبہ روک کر کہا : یارسول اللہ ! گوہوں کے بارے میں آپ کیا فرماتے ہیں ؟ آپ نے فرمایا : بنی اسرائیل کی ایک امت مسخ ہوگئی اللہ ہی بہتر جانتا ہے کہ کس جانور کی صورت میں انھیں مسخ کیا گیا۔ رواہ ابن جریر

41800

41787- عن ابن عباس قال: أهدي لرسول الله صلى الله عليه وسلم سمن وأقط وضب، فأكل من السمن والأقط، وقال للضب: "إن هذا شيء ما أكلته"."ابن جرير".
٤١٧٨٧۔۔۔ حضرت ابن عباس سے روایت ہے فرمایا : کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں گھی، پنیر اور گوہ بدیہ میں بھیجی گئی تو آپ نے گھی اور نپیر تو کھالی اور گوہ کے بارے میں فرمایا : یہ ایسی چیز ہے جو میں نے نہیں کھائی۔ رواہ ابن جریر

41801

41788- عن ابن عباس قال: أهدي لرسول الله صلى الله عليه وسلم أقط وسمن وضب، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: "أما هذا فليس بأرضنا، من أحب منكم أن يأكل منه فليأكل"، فأكل على خوانه ولم يأكل منه."ابن جرير".
٤١٧٨٨۔۔۔ حضرت ابن عباس (رض) سے روایت ہے فرمایا : رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے لیے کسی ہدیہ میں نپیر، گھی اور گوہ بھیجی تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جہاں تک یہ گوہ ہے تو ہماری زمین میں نہیں پائی جاتی جو اسے کھانا چاہے کھالے تو وہ آپ کے دسترخوان پر کھائی گنی لیکن آپ نے اس میں سے نہیں کھایا۔ رواہ ابن جریر

41802

41789- عن ابن عمر قال: كان ناس من أصحاب النبي صلى الله عليه وسلم فيهم سعد فذهبوا يأكلون من لحم، فنادتهم امرأة أنه لحم ضب، فأمسكوا، فقال لهم النبي صلى الله عليه وسلم: "كلوا - أو: اطعموا - فإنه حلال؛ أو قال: لا بأس به، ولكنه ليس من طعامي"."ابن جرير".
٤١٧٨٩۔۔۔ حضرت ابن عمر (رض) سے روایت ہے فرمایا : کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے کچھ صحابہ (رض) تھے جن میں حضرت سعد بھی تھے تو یہ لوگ گوشت کھانے گئے تو انھیں ایک عورت نے آوازدی کہ یہ گوہ کا گوشت ہے تو ان لوگوں نے ہاتھ کھینچ لیے تو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کھاؤ، کیونکہ یہ حلال ہے فرمایا : اس میں کوئی حرج نہیں لیکن میرا کھانا نہیں۔ رواہ ابن جریر

41803

41790- عن ابن عمر قال: أتى النبي صلى الله عليه وسلم بضب، فقال: "لا آمر به ولا أنهي عنه - أو قال: لا أكله ولا أحرمه"."ابن جرير".
٤١٧٩٠۔۔۔ ابن عمر (رض) سے روایت ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس ایک ایک گوہ لائی گئی آپ نے فرمایا : میں نہ اس کے کھانے کا حکم دیتا ہوں اور نہ اس سے منع کرتا ہوں یا فرمایا : نہ میں اسے کھاتا ہوں اور نہ اسے حرام قرار دیتا ہوں رواہ ابن جریر

41804

41791- عن ابن عمر قال: كان ناس من أصحاب النبي صلى الله عليه وسلم عنده يأكلون ضبا، منهم سعد بن مالك، فنادتهم امرأة من أزواج النبي صلى الله عليه وسلم أنه ضب، فأمسكوا، فقال النبي صلى الله عليه وسلم: "كلوا، فإنه حلال ولا بأس به ولكن ليس من طعام قومي"."كر".
٤١٧٩١۔۔۔ ابن عمر (رض) سے روایت ہے فرمایا : کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے چند صحابہ (رض) آپ کے پاس گوہ کھا رہے تھے ان میں سعد بن مالک بھی تھے تو انھیں ازواج نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) میں سے ایک خاتون نے کہا : یہ گوہ ہے تو ان لوگوں نے اپنے ہاتھ روک لیے تو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کھاؤیہ حلال ہے اس میں کوئی حرج نہیں لیکن میری قوم کی غذا نہیں ہے۔ رواہ ابن عساکر

41805

41792- عن يزيد بن الأصم عن ميمونة زوج النبي صلى الله عليه وسلم وهي خالته أنه أهدي لها ضب، فأمرت به فصنع طعاما، فأتاها رجلان من قومها فقدمته إليهما تخصمهما به، فدخل النبي صلى الله عليه وسلم فرحب بهما ثم تناول ليأكل فقال: "ما هذا؟ " فقالوا: ضب أهدي لنا! فقذفه ثم كف يده، فكف الرجلان أيديهما، فقال لهما: "كلا، فإنكما أهل نجد تأكلونها وإنا أهل تهامة نعافها"."ابن جرير".
٤١٧٩٢۔۔۔ یزید بن الا صم حضرت میمونہ وجہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے روایت کرتے ہیں جو ان کی خالہ ہوتی ہیں کہ ان کے پاس کسی نے گوہ ہدیہ میں بھیجی تو انھوں نے اسے پکار کر کھانا بنانے کا حکم دیا اتنے میں ان کی قوم کے دومردان کے ہاں مہمان آئے تو انھوں نے خصوصا انہی دوکو وہ پیش کی پھر نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) تشریف لائے آپ نے انھیں مرحباکہا، پھر کھانا کھانے لگے، آپ نے فرمایا : یہ کیا ہے ؟ انھوں نے کہا : گوہ ہے جو ہماری لیے ہدیہ میں آئی ہے تو آپ نے اسے پھینک دیا پھر اپنا ہاتھ روک لیاتوان دونوں صاحبوں نے بھی اپنے ہاتھ کھینچ لیے آپ نے فرمایا : تم کھاؤ کیونکہ تم نجدوالے اسے کھاتے ہو اور ہم تہامہ حجاز والے نہیں کھاتے اس سے کھن کرتے ہیں۔ رواہ جریر

41806

41793- عن عبد الرحمن بن حسنة قال: غزونا فأصابتنا مجاعة فنزلنا أرضا كثيرة الضباب فأخذنا منها فطبخنا، فسألنا رسول الله صلى الله عليه وسلم فقال: "إن أمة من بني إسرائيل فقدت - وفي لفظ: مسخت - فأخاف أن تكون هذه، فاكفئوها، فاكفانا القدور وإنا لجياع"."ابن جرير".
٤١٧٩٣۔۔۔ عبدالرحمن بن حسنہ سے روایت ہے فرمایا : ہم ایک غزوہ میں تھے تو ہمیں سخت بھوک لگی، پھر ہم نے ایسی زمین میں پڑاؤ کیا جہاں بہت سی گو ہیں تھیں تو ہم نے انھیں پکڑکرپکایا پھر ہم نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے پوچھا آپ نے فرمایا : بنی ارائیل کی ایک امت گم ہوگئی۔ اور ایک روایت میں ہے مسیخ کردی گئی، مجھے ڈر ہے کہ یہ نہ ہو اس کی ہنڈیاں الٹ دو اور ہم اگرچہ بھوکے تھے پھر بھی ہم نے ہنڈیاں الٹ دیں۔ روادابن جریر

41807

41794- عن علي أنه كره الضباب ونهي عنها."ابن جرير".
٤١٧٩٤۔۔۔ حضرت علی (رض) سے روایت ہے کہ انھوں نے گوہ کونا پسند کیا اور اس کے کھانے سے منع فرمایا۔ رواہ ابن جریر

41808

41795- مسند علي نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن الضب والضبع وعن الكلب وكسب الحجام ومهر البغي."الدورقي".
٤١٧٩٥۔۔۔ (مسندعلی) رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے گوہ بجو کتے حجامت سینگی لگاکرخون چوسنے کی کمائی اور زنا کی اجرت سے منع فرمایا ہے۔ الدورقی

41809

41796- عن جابر بن عبيد الله قال: بعثنا رسول الله صلى الله عليه وسلم في سرية وليس معنا زاد إلا مزود من تمر، واستعمل علينا أبا عبيدة ابن الجراح وكان يعطينا حفنة حفنة حتى نفد، وكان يعطينا تمرة تمرة، فضرب البحر بداية فأكلنا منها، ثم إن أبا عبيدة أمر بالضلع فحنى، ثم أمر رجلا فركب بعيرا، فمر راكبا على البعير."طب".
٤١٧٩٦۔۔۔ جابربن عبید اللہ سے روایت ہے فرمایا : ہمیں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایک سریہ میں روانہ فرمایا ہمارے اس سوائے کھجور کے ایک تھیلہ کے کوئی سفر کا توشہ نہ تھا آپ نے حضرت ابوعبیدۃ بن الجراح (رض) کو ہمارا امیر مقرر فرمایا وہ ہمیں ایک ایک مٹھی کھجور دیتے یہاں تک وہ ختم ہونے کے قریب ہوگئیں تو وہ ہمیں ایک ایک کھجور دینے لگے اتنے میں سمندر نے ایک جانور باہر پھینکا تو ہم نے اس میں سے کھایا پھر حضرت ابوعبیدہ نے اس کی پسلی کو لانے کا حکم دیا تو اسے جھکا دیا گیا پھر ایک اونٹ سوار کو حکم دیا کہ وہ اس کے نیچے سے گزرے چنانچہ وہ اس کے نیچے گزر گیا۔ رواہ الطبرانی

41810

41797- عن عائشة قالت: خرج على النبي صلى الله عليه وسلم أناس فقال: "ما لي أرى أجسامكم ضارعة؟ أما ببلادكم أدم"؟ قالوا: ما ببلادنا إلا الخل: فقال النبي صلى الله عليه وسلم: "الخل أدم"."ابن النجار".
٤١٧٩٧۔۔۔ حضرت عائشہ (رض) سے روایت ہے فرمایا : کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے سامنے کچھ لوگ آئے آپ نے انھیں دیکھ کر فرمایا : کیا بات ہے تمہارے جسم بڑے نحیف و کمزور ہیں کیا تمہارے شہروں میں سالن نہیں ہوتا ؟ انھوں نے عرض کی ہمارے ہاں صرف سر کہ ہوتا ہے۔ آپ نے فرمایا : سرکہ سالن ہے۔ رواہ ابن النجار

41811

41798- عن أم خداش قالت: رأيت عليا يصطبغ بخل خمر."ق".
٤١٧٩٨۔۔۔ ام خداش سے روایت ہے فرمایا : میں نے حضرت علی (رض) کو دیکھا کہ وہ شراب کا سر کہ پکار ہے تھے۔ رواہ البیہقی

41812

41799- عن عمر قال: لا يحل خل من خمر أفسدت حتى يكون الله هو الذي أفسدها، فعند ذلك يطيب الخل، ولا بأس على امرئ أن يبتاع خلا وجد مع أهل الكتاب ما لم يعلم أنهم تعمدوا إفسادها بعد ما كانت خمرا."عب - وأبو عبيد في الأموال، ق".
٤١٧٩٩۔۔۔ حضرت عمر (رض) سے روایت ہے فرمایا : خراب کی گئی شراب کا سر کہ حلال نہیں یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ خود اسے خراب کردے اس وقت سرکہ پاک ہوگا آدمی کے لیے اس میں کوئی حرج نہیں کہ وہ اس سر کہ کو خریدے جو اہل کتاب کے پاس پائے جب تک اسے یہ علم نہ ہوجائے کہ انھوں نے شراب کو خراب کرکے اسے بنانے کا ارادہ کبا ہے۔ عبدالرزاق۔ وابوعبیدفی الاموال، بیہقی

41813

41800- عن عمر قال: لا بأس بخل وجدته مع أهل الكتاب ما لم تعلم أنهم تعمدوا إفسادها بعد ما صارت خمرا."ش، ق".
٤١٨٠٠۔۔۔ حضرت عمر (رض) سے روایت ہے فرمایا : اس سر کہ میں کوئی حرج نہیں جو تمہیں اہل کتاب سے ملاہوجب تک تمہیں اس کا علم نہ ہو کہ انھوں نے شراب بننے کے بعد اسے خراب کرنے کا ارادہ کیا ہے۔ ابن ابی شیبۃ، بیہقی

41814

41801- عن أنس قال: بارك رسول الله صلى الله عليه وسلم على الثريد والسحور والطعام لا يكال."كر، وفيه الضحاك بن حمزة، قال: إن ليس بثقة".
٤١٨٠١۔۔۔ حضرت انس (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ثرید، سحری اور اس اناج کے لیے برکت کی دعا ہے جسے ماپانہ جاتا ہو۔ ابن عساکروفیہ الضحاک بن حمزہ وقال نسائی، لیس بثقۃ

41815

41802- عن سليمان بن عطاء الخدري عن مسلمة بن عبد الله الجهني عن عمه أبي مشجعة عن أبي الدرداء قال: ما دعى رسول الله صلى الله عليه وسلم إلى لحم إلا أجاب، ولا أهدى إليه إلا قبل."كر، قال حب: سليمان بن عطاء عن مسلمة عن عمه أبي مشجعة يروى أشياء موضوعة، فالتخليط منه أو من مسلمة، وقال في المغني: سليمان متهم بالوضع واه".
٤١٨٠٢۔۔۔ سلیمان بن عطاء خدری سے روایت ہے وہ مسلمۃ بن عبداللہ الجہنی سے وہ اپنے چچا ابوشجعۃ سے وہ حضرت ابودرداء (رض) سے روایت کرتے ہیں فرمایا : نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو جب بھی گوشت کو دعوت دی گئی آپ نے اسے قبول فرمایا اور جب بھی آپ کو گوشت کا ہدیہ پیش کیا گیا آپ نے اسے قبول کیا۔ ابن عساکر قال ابن حبان : سلیمان بن عطاء عن مسلمۃ عن عمہ اشجعگ یروی اشیاء موضوعۃ فالتخلیط منہ اومن مسلمۃ وقال فی المغنی : سلیمان متھم بالوضع واہ، کلام۔۔۔ ضعیف ابن ماجۃ : ٧١٥۔

41816

41803- مسند علي عن هشام بن سالم قال: قال جعفر ابن محمد الصادق: اللحم بالبر مرقة الأنبياء، كذلك حدثني أبي عبد الله عن جده عن النبي صلى الله عليه وسلم أنه كان يذكر ذلك."ابن النجار".
٤١٨٠٣۔۔۔ (مسندعلی) شام بن سالم سے روایت ہے فرمایا : حضرت جعفر بن محمد الصادق نے فرمایا : گندم کے ساتھ گوشت انبیاء کا شوربا ہے، اسی طرح مجھ سے ابوعبداللہ نے اپنے دادا سے انھوں نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے بیان کیا کہ آپ اس بات کو ذکر کر رہے تھے۔ رواہ ابن النجار، کلام۔۔۔ ضعیف الجامع ٤٩٦، الضعیفہ ٤١٨۔

41817

41804- عن علي قال، اللحم من اللحم، ومن لم يأكل اللحم أربعين يوما ساء خلقه (أبو نعيم في الطب ، هب).
٤١٨٠٤۔۔۔ حضرت علی (رض) سے روایت ہے فرمایا : گوشت سے گوشت بنتا ہے جو چالیس روزتک گوشت نہ کھائے اس کے اخلاق بگڑجاتے ہیں۔ ابونعیم فی الطب، بیہقی

41818

41805 عن علي قال : عليكم بهذا اللحم فكلوه ، فانه يحسن الخلق ويصفي اللون ويخمص البطن (أبو نعيم).
٤١٨٠٥۔۔۔ حضرت علی (رض) سے روایت ہے اس گوشت کو پابندی سے کھایا کرو کیونکہ اس سے اخلاق بہتر اور رنگ صاف ہوتا ہے اور وہ پیٹ کو دبلا کرتا ہے۔ ابونعیم

41819

41806 عن علي قال : كلواللحم فانه ينبت اللحم ، كلوه فانه جلاء للبصر (أبو نعيم).
٤١٨٠٦۔۔۔ حضرت علی (رض) سے روایت ہے فرمایا : گوشت کھایا کرو کیونکہ اس سے گوشت بنتا ہے اسے کھایا کرو کیونکہ یہ نظر کے لیے روشنی ہے۔ ابونعیم

41820

41807- عن عائشة قالت: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم إذا أتى باللبن قال: "في البيت بركة أو بركتان"."ابن جرير".
٤١٨٠٧۔۔۔ حضرت عائشۃ (رض) سے روایت ہے فرمایا : کہ جب دودھ آتا تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) فرماتے گھر میں ایک برکت یادوبرکتیں ہیں۔ رواہ ابن جریرکلام ضعیف ابن ماجہ ٧٢٢۔

41821

41808- عن أنس قال: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يكثر من أكل الدباء، فقلت: يا رسول الله! إنك لتحب الدباء! فقال: "الدباء يكثر الدماغ ويزيد في العقل"."الديلمي".
٤١٨٠٨۔۔۔ حضرت انس (رض) سے روایت ہے فرمایا : کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) بکثرت کدوکھایا کرتے تھے میں نے عرض کی : یارسول اللہ ! آپ کو کدوپسند ہے آپ نے فرمایا : کدو سے دماغ بڑھتا اور عقل میں اضافہ ہوتا ہے۔ رواہ الدیلمی

41822

41809-مسند أسامة بن عمير كانت الأنصار تقول: من أكل الفريكة فضح قومه، وإن النبي صلى الله عليه وسلم أتى بفريكة ففركها وتفل فيها من ريقه ثم ناولها غلاما من الانصار فأكلها (هب - عن أبي هريرة).
٤١٨٠٩۔۔۔ (مسنداسامۃ بن عمیر) انصار کہتے تھے جو گھی میں ملے ہوئے دانے کھائے اس کی قوم رسواہوتی ہے۔ (ایک دفعہ) آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس گھی والے دانے لائے گئے تو آپ نے انھیں ملا اور ان میں اپنالعاب ڈالا پھر ایک انصاری لڑکے کو دیاتو وہ انھیں کھا گیا۔ بیہقی فی الشعب عن ابوہریرہ

41823

41810- عن عمرو بن دينار قال: أخبرني من رأى عمر أن عمر شرب قائما."ابن جرير".
٤١٨١٠۔۔۔ عمروبن دینار سے روایت ہے فرمایا : مجھے اس شخص نے بتایا جس نے حضرت عمر (رض) کو دیکھا کہ حضرت عمر (رض) نے ایک دفعہ کھڑے ہو کر پانی پیا۔ رواہ ابن جریر

41824

41811- عن أبي هريرة أن رسول الله صلى الله عليه وسلم كان يشرب من ثلاثة أنفاس، إذا أدنى الإناء إلى فيه سمى الله، وإذا نحاه حمد الله."ابن النجار".
٤١٨١١۔۔۔ حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) تین سانسوں میں پیتے تھے جب برتن اپنے منہ کے قیرب لاتے تو بسم اللہ پڑھتے اور جب پیچھے ہٹاتے تو الحمد للہ کہتے۔ رواہ ابن النجار

41825

41812- عن علي قال: نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن آنية الذهب والفضة أن يشرب فيها، وأن يؤكل فيها، ونهى عن القسى والميثرة وعن ثياب الحرير وخاتم الذهب."قط".
٤١٨١٢۔۔۔ حضرت علی (رض) سے روایت ہے فرمایا : کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے سونے چاندی کے برتنوں میں کھانے پینے سے لکیردار کپڑے زمین کے گدیلے سے ریشمی کپڑوں اور سونے کی انگوٹھی سے منع فرمایا۔ دارقطنی

41826

41813-أيضا عن ميسرة قال: رأيت عليا يشرب قائما فقلت: أتشرب قائما؟ قال: إن أشرب قائما فقد رأيت رسول الله صلى الله عليه وسلم يشرب قائما، وإن أشرب قاعدا فقد رأيت رسول الله صلى الله عليه وسلم يشرب قاعدا."ش والعدني والحسن بن سفيان وابن جرير والطحاوي، حل ، هب).
٤١٨١٣۔۔۔ میسرہ سے روایت ہے فرمایا : کہ میں نے حضرت علی (رض) کو کھڑے ہو کرپیتے دیکھا تو میں نے کہا : کیا آپ کھڑے ہو کر پیتے ہیں ؟ انھوں نے فرمایا : اگر میں کھڑے ہو کرپی رہا ہوں تو میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو کھڑے ہو کرپیتے دیکھا ہے اور اگر میں بیٹھ کر پیوں تو میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو بیٹھ پیتے دیکھا ہے۔ ابن ابی شیبۃ، والعدنی والحسن بن سفیان وابنجریر والطحاوی، حلیۃ الاولیائ، بیہقی فی الشعب

41827

41814 (من مسند الجارود بن المعلى) عن الجارود بن المعلى أن النبي صلى الله عليه وسلم نهى أن يشرب الرجل قائما (الحسن بن سفيان وابن جرير وأبو نعيم).
٤١٨١٤۔۔۔ (ازمسند الجارودبن المعلی) جارودبن معلی (رض) سے روایت ہے فرمایا : کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے آدمی کو کھڑے ہو کرپینے سے منع فرمایا ہے۔ الحسن بن سفیان وابن جریر و ابونعیم

41828

41815 عن أبي سعيد قال : زجر رسول الله صلى الله عليه وسلم عن الشرب قائما (ابن جرير).
٤١٨١٥۔۔۔ ابوسعید سے روایت ہے فرمایا : کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کھڑے ہو کر پینے سے ڈانٹا ہے۔ رواہ ابن جریر

41829

41816 عن الزهري عن أبي هريرة عن النبي صلى الله عليه وسلم قال : لو يعلم الذي يشرب قائما لاستقاء ما في بطنه (ابن جرير).
٤١٨١٦۔۔۔ زھری حضرت ابوہریرہ (رض) سے وہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے روایت کرتے ہیں فرمایا : اگر کھڑے ہو کر پینے والے کو پتہ چل جائے تو جو کچھ اس کے پیٹ میں ہے اسے قے کردے۔ رواہ ابن جریر، کلام۔۔۔ الفواسخ ١٥٧٥۔

41830

41817 عن أبي صالح عن أبي هريرة عن النبي صلى الله عليه وسلم - بمثله ، قال : فبلغ ذلك عليا فدعا بماء فشربه قائما (ابن جرير).
٤١٨١٧۔۔۔ ابوصالح حضرت ابو ہریرہ (رض) سے وہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے اسی طرح روایت کرتے ہیں : انھوں نے فرمایا کہ یہ بات حضرت علی (رض) کو پتہ چلی آپ نے پانی منگوایا اور رخصت کی حدیث بتانے کے لیے پانی کو کھڑے ہو کرپیا۔ رواہ ابن جریر

41831

41818 عن أبي هريرة قال : قال رسول الله صلى الله عليه وسلم : لا يشرب أحد منكم قائما ، فمن نسي فليتقيأ (ابن جرير).
٤١٨١٨۔۔۔ حضرت ابو ہریرہ (رض) سے روایت ہے فرمایا کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تم میں سے کوئی کھڑے ہو کرپانی نہ پنے جو بھول جائے تو وہ قے کردے۔ رواہ ابن جریر

41832

41819 عن أنس قال : نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن الشرب قائما وعن الاكل قائما (ابن جرير).
٤١٨١٩۔۔۔ حضرت انس (رض) سے روایت ہے فرمایا کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کھڑے ہو کر کھانے پینے سے منع فرمایا ہے۔ راہ ابن جریر

41833

41820 (مسند علي) نهاني رسول الله صلى الله عليه وسلم أن أشرب في إناء من فضة (طس).
٤١٨٢٠۔۔۔ (مسندعلی) مجھے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے چاندی کے برتن میں پینے سے منع فرمایا ہے۔ طبرانی فی الاوسط

41834

41821- من مسند الحسين بن علي عن بشر بن غالب عن الحسين بن علي قال: رأيت النبي صلى الله عليه وسلم يشرب وهو قائم."ابن جرير".
٤١٨٢١۔۔۔ ازمسندحسین بن علی، بشربن غالب ، حضرت حسین بن علی (رض) سے روایت کرتے ہیں فرمایا : میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو کھڑے ہو کرپانی پیتے دیکھا۔ رواہ ابن جریر

41835

41822- عن ابن عباس قال: رأيت النبي صلى الله عليه وسلم يشرب وهو قائم."ابن جرير".
٤١٩٢٢۔۔۔ حضرت ابن عباس (رض) کی روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو کھڑے ہو کرپانی پیتے دیکھا۔ ابن جریر

41836

41823- عن ابن عباس أن رسول الله صلى الله عليه وسلم استسقى فشرب وهو قائم."ابن جرير".
٤١٨٢٣۔۔۔ حضرت ابن عباس (رض) سے روایت ہے فرمایا : رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پانی طلب کیا اور پھر کھڑے ہو کر نوش فرمایا۔ رواہ ابن جریر

41837

41824- عن ابن عباس قال: ناولت النبي صلى الله عليه وسلم دلوا من زمزم فشرب وهو قائم."ابن جرير".
٤١٨٢٤۔۔۔ ابن عباس (رض) سے روایت ہے فرمایا : کہ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو زمزم کا ایک ڈول بھرکردیاتو آپ نے کھڑے ہو کرپیا۔ رواہ ابن جریر

41838

41825- عن ابن عباس أن رسول الله صلى الله عليه وسلم مر بزمزم فاستسقى، فأتيته بدلو فشرب وهو قائم."ابن جرير".
٤١٨٢٥۔۔۔ ابن عباس (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) مزم کے پاس سے گزرے تو پانی طلب کیا تو میں ایک ڈول بھرکر آپ کے پاس لایا اور آپ نے کھڑے ہو کرپیا۔ رواہ ابن جریر

41839

41826- عن الزهري أن النبي صلى الله عليه وسلم كان يشرب قائما."ابن جرير".
٤١٨٢٦۔۔۔ زہری سے روایت ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کبھی کبھار کھڑے ہو کرپیتے تھے۔ رواہ ابن جریر

41840

41827- مسند علي عن عائشة ابنة سعد عن سعد قال: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يشرب قائما."ابن جرير".
٤١٨٢٧۔۔۔ (مسندعلی) عائشۃ بنت سعد حضرت سعد سے روایت کرتی ہیں فرمایا : کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کسی وقت کھڑے ہو کر پیتے تھے۔ رواہ ابن جریر

41841

41828- مسند أنس عن قتادة عن أنس أن رسول الله صلى الله عليه وسلم نهى أن يشرب الرجل قائما، قال: فسألنا أنسا عن الأكل، فقال: هو أشد من الشرب."ابن جرير".
٤١٨٢٨۔۔۔ (مسندانس) قتادۃ حضرت انس (رض) سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کھڑے ہو کرپینے سے منع فرمایا، کہتے ہیں میں نے حضرت انس (رض) سے کھڑے ہو کر کھانے کے متعلق پوچھا تو آپ نے فرمایا : وہ تو اس سے بھی زیادہ سخت ممنوع ہے۔ رواہ ابن جریر

41842

41829- عن أنس أن النبي صلى الله عليه وسلم شرب قائما."ابن جرير".
٤١٨٢٩۔۔۔ حضرت انس (رض) سے روایت ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کھڑے ہو کرپیا ہے۔ رواہ ابن جریر

41843

41830- "مسند الصديق" عن أبي بكر قال: سألت رسول الله صلى الله عليه وسلم عن الإزار، فأخذ بعضلة الساق، فقلت: زدني، فأخذ بمقدم العضلة، فقلت: زدني، فقال: "لا خير فيما هو أسفل من ذلك"؛ فقلت: هلكنا يا رسول الله! فقال: "سدد وقارب تنج"."قط في العلل، حل، وأبو بكر الشافعي في الغيلانيات".
٤١٨٣٠۔۔۔ (مسندالصدیق) حضرت ابوبکر (رض) سے روایت ہے فرمایا : میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے ازار کے بارے میں پوچھا تو آپ نے پنڈلی کی موٹی ہڈی پکڑی میں نے عرض کی : میرے لیے اضافہ فرمائیں تو آپ نے اس کا پہلاحصہ پکڑا میں نے عرض کی : میرے لیے اضافہ فرمائیں آپ نے فرمایا : اس سے نیچے میں کوئی خیر نہیں میں نے عرض کی : یارسول اللہ ! ہم لوگ ہلاک ہوگئے آپ نے فرمایا : درست رہوقریب رہونجات پاجاؤ گے۔ دارقطنی فی العلل، حلیۃ الاولیاء وابو بکرالشافعی فی الغیلانیات

41844

41831- عن عائشة قالت: لبست ثيابي فطفقت أنظر إلى ذيلي وأنا أمشي في البيت والتفت إلى ثيابي وذيلي، فدخل علي أبو بكر وقال: يا عائشة! أما تعلمين أن الله لا ينظر إليك الآن."ابن المبارك، حل، وهو في حكم المرفوع".
٤١٨٣١۔۔۔ حضرت عائشہ (رض) سے روایت ہے فرمایا : میں نے اپنے کپڑے پہنے تو میں نے گھر میں چلتے ہوئے اپنے دامن کو دیکھنا شروع کردیا۔ یوں میں اپنے کپڑوں اور دامن میں مشغول ہوگئی اتنے میں حضرت ابوبکر (رض) تشریف لائے آپ نے فرمایا : عائشہ ! کیا تمہیں پتہ نہیں کہ اب اللہ تعالیٰ تمہاری طرف نہیں دیکھ رہا۔ ابن المبارک، حلیۃ الاولیاء وھوفی حکم المرفوع

41845

41832- عن عائشة قالت: لبست مرة درعا لي جديدا فجعلت أنظر إليه وأعجب به، فقال أبو بكر: ما تنظرين! إن الله ليس بناظر إليك، قلت: ومم ذاك؟ قال: أما علمت أن العبد إذا دخله العجب بزينة الدنيا مقته ربه حتى يفارق تلك الزينة، قالت: فنزعته فتصدقت به، فقال أبو بكر: عسى ذلك أن يكفر عنك."حل، وله أيضا حكم الرفع".
٤١٨٣٢۔۔۔ حضرت عائشۃ (رض) نے فرمایا : کیا دیکھ رہی ہو ! اللہ تعالیٰ تو تمہیں نہیں دیکھ رہا میں نے کہا : کس لیے آپ نے فرمایا کیا تمہیں پتہ نہیں بندہ کے دل میں جب دنیا کی زینت کی وجہ سے عجب خود پسندی داخل ہوتاجاتا ہے تو جب تک وہ زینت کی جدانہ کرے اس کا رب اس سے ناراض رہتا ہے فرماتی ہیں ! تو میں نے اسے اتار کر صدقہ کردیا تو حضرت ابوبکر (رض) نے فرمایا : امید ہے یہ تمہارا کفارہ بن جائے۔ حیلۃ الاولیاء ولہ ایضاحکم المرفوع

41846

41833- عن عمر قال: رأيت رسول الله صلى الله عليه وسلم دعا بثياب جدد فلبسها، فلما بلغت تراقيه قال: "الحمد لله الذي كساني ما أواري به عورتي، وأتجمل به في حياتي"؛ ثم قال: "والذي نفسي بيده! ما من عبد مسلم يلبس ثوبا جديدا ثم يقول مثل ما قلت ثم يعمد إلى سمل " من أخلاقه التي وضع فيكسوه إنسانا مسلما فقيرا لا يكسوه إلا لله لم يزل في حرز الله، وفي ضمان الله، وفي جوار الله ما دام عليه منه سلك واحد، حيا وميتا، حيا وميتا، حيا وميتا". "ابن المبارك، وهناد، وابن أبي الدنيا في الشكر، طب في الدعاء، ك، هب وقال: إسناده غير قوي، وابن الجوزي في الواهيات، وحسنه ابن في أماليه".
٤١٨٣٣۔۔۔ حضرت عمر (رض) سے روایت ہے فرمایا : میں نے رسول اللہ کو دیکھا کہ آپ نے نئے کپڑے منگوائے اور پہن لیے جب وہ آپ کی ہنسلی تک پہنچے تو فرمایا : الحمد للہ الذی کسانی ماأواری بہ عورتی واتجمل بہ فی حیاتی پھر فرمایا : اس ذات کی قسم جس کے قبضہ قدرت میں میری جان ہے ! جو بندہ نیاکپڑاپہنتا ہے اور پھر وہی الفاظ کہتا ہے جو میں نے کہے اس کے بعد اپنے ان پرانے کپڑوں کی طرف متوجہ ہو جو اس نے اتارے اور وہ کسی فقیر مسلمان کو صرف اللہ تعالیٰ کے لیے پہناتا ہے توہ وہ ہمیشہ اللہ تعالیٰ کے حفاظ وامان اور قرب میں رہے گا جب تک اس کے جسم پر ایک دھاگہ بھی باقی رہے گا۔ زندہ مردہ زندہ زندہ مردہ دونوں حالتوں میں۔ ابن المبارک وھنا دوابن ابی الدنیا فی الشکرطبرانی فی الدعائ، حاکم، بیہقی وقال : اسنادہ غیر قوی وابن الجوزی فی الواھیات وحسنہ ابن فی امالیہ

41847

41834- عن أنس أن امرأة أتت عمر بن الخطاب فقالت: يا أمير المؤمنين! إن درعي تخرق، قال: ألم أكسك؟ قالت: بلى، ولكنه تخرق؛ فدعا لها بدرع فجيب وخيط، وقال: البسي هذا - يعني الخلق - إذا خبزت وإذا جعلت البرمة، والبسي هذا إذا فرغت، فإنه لا جديد لمن لا يلبس الخلق."هب".
٤١٨٣٤۔۔۔ حضرت انس (رض) سے روایت ہے فرمایا کہ ایک عورت حضرت عمر (رض) کے پاس آکر کہنے لگی : امیرالمومنین ! میری قمیض پھٹ جاتی ہے آپ نے فرمایا : کیا میں نے تمہیں کپڑے نہ پہنائے ؟ اس نے کہا : کیوں نہیں، لیکن وہ پھٹ گئی چنانچہ آپ نے اس کے لیے قمیض منگائی جو پیونتی اور سی گئی اور فرمایا : یہ پرانی قمیض اس وقت پہنا کروجب روٹی اور بانڈی پکاتی ہو اور جب فارغ ہواکر و تو اسے پہن لیا کرو اس لیے کہ جو پرانانہ پہنے اس کے لیے کوئی نیاکپڑا نہیں۔ رواہ البیہقی

41848

41835- عن سلمة بن الأكوع قال: كان عثمان بن عفان يتزر إلى إنصاف ساقيه وقال: هكذا كانت إزرة حبي صلى الله عليه وسلم."ش، ت في الشمائل"
٤١٨٣٥۔۔۔ سلمہ بن اکوع (رض) سے روایت ہے فرمایا : کہ حضرت عثمان بن عفان (رض) نصف پنڈلی تک ازار باندھتے اور فرماتے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) میرے محبوب کا ازار اس طرح تھا۔ ابن ابی شیبۃ، ترمذی فی الشمائل

41849

41836- عن أبي أمامة قال: بينما عمر بن الخطاب في أصحابه بقميص كرابيس فلبسه، فما جاوز تراقيه حتى قال: "الحمد لله الذي كساني ما أواري به عورتي، وأتجمل به في حياتي"؛ ثم أقبل على القوم فقال: هل تدرون لم قلت هؤلاء الكلمات؟ قالوا: لا، إلا أن تخبرنا، قال: فإني شهدت رسول الله صلى الله عليه وسلم ذات يوم وأني بثياب له جدد، فلبسها ثم قال "الحمد لله الذي كساني ما أواري به عورتي وأتجمل به في حياتي" ثم قال: "والذي بعثني بالحق! ما من عبد مسلم كساه الله ثيابا جددا، فعمد إلى سمل من أخلاق ثيابه فكساه عبدا مسلما مسكينا، لا يكسوه إلا لله: كان في حرز الله، وفي جوار الله، وفي ضمان الله، ما كان عليه منها سلك، حيا وميتا". قال: ثم مد قميصه فأبصر فيه فضلا عن أصابعه، فقال لعبد الله: أي بني! هات الشفرة، فقام فجاء بها، فمد كم قميصه على يده، فنظر ما فضل عن أصابعه فقده، قلنا: يا أمير المؤمنين! ألا نأتي بخياط فيكف هذه؟ قال: لا. قال أبو أمامة: ولقد رأيت عمر بعد ذلك وإن هدب ذلك القميص منتشرة على أصابعه ما يكفه."هناد".
٤١٨٣٦۔۔۔ ابوامامہ سے روایت ہے فرمایا : ایک دفعہ حضرت عمر (رض) اپنے ساتھیوں میں تھے اتنے میں کھردرے کپڑے کی ایک قمیض ادئی گئی تو آپ نے اسے پہنا ابھی وہ آپ کی ہنسلی تک نہیں پہنچی تو آپ نے فرمایا : الحمد للہ الذی کسانی مااواری بہ عورتی واتجمل بہ فی حیاتی۔ پھر لوگوں کی طرف متوجہ ہو کر فرمایا : تم لوگ جانتے ہو کہ میں نے یہ الفاظ کیوں کہے ہیں ؟ لوگوں نے کہا؛ نہین، آپ خودہی بتادیں فرمایا : ایک دن میں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس تھا آپ کے پاس آپ کے نئے کپڑے لائے گئے تو آپ نے انھیں زیب تن فرمایا اور فرمایا، الحمدللہ الذی کسانی ما اواری بہ عورتی واتجمل بہ فی حیاتی، پھر فرمایا : اس ذات کی قسم ! جس نے مجھے حق دے کر بھیجا جو مسلمان بندہ ایسا ہو کہ جسے اللہ تعالیٰ نے نئے کپڑے عطا کئے پھر وہ اپنے پرانے کپڑوں کا قصد کرے اور وہ کسی مسکین مسلمان کو صرف اللہ تعالیٰ کی رضا کے لیے پہنائے تو زندہ مردہ دونوں حالتوں میں جب تک اس پر ایک دھاگہ بھی رہے گا وہ اللہ تعالیٰ کے حفظ وامان اور قرب میں رہے گا فرماتے ہیں : پھر آپ نے اپنی قمیض پھیلائی اور اس میں اپنی انگلیوں سے زائد کپڑاپایا حضرت عبداللہ سے فرمایا : بیٹا ! چھری لاؤ وہ گئے اور چھری لے آئے پھر اپنی آستین پھیلائی جو فال تو کر ا نظر آیا اسے کاٹ دیا ہم نے کہا : امیرالمومنین ! کیا ہم درزی کونہ بلالائیں جو اسے ٹانکے لگادے ؟ فرمایا نہیں ابوامامہ فرماتے ہیں ! اس کے بعد میں نے حضرت عمر (رض) کو دیکھا کہ اس قمیض کا کپڑا آپ کی انگلیوں پر لگ رہا تھا آپ اسے روکتے نہ تھے۔ ھناد

41850

41837- عن أبي مطر أن عليا أتى غلاما حدثا فاشترى منه قميصا ولبسه ما بين الرصغين إلى الكعبين وقال حين لبسه "الحمد لله الذي رزقني من الرياش ما أتجمل به في الناس، وأواري به عورتي" فقيل: هذا شيء ترويه عن نفسك أو عن نبي الله صلى الله عليه وسلم؟ قال: هذا شيء سمعته من رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول عند الكسوة "الحمد لله الذي رزقني من الرياش، ما أتجمل به في الناس، وأواري به عورتي". "حم وهناد، ع؛ قال أبو حاتم: أبو مطر مجهول".
٤١٨٣٧۔۔۔ ابومطر سے روایت ہے کہ حضرت علی (رض) ایک نوجوان لڑکے کے پاس آئے اور اس سے ایک قمیض خریدی اور اسے ہاتھوں کے گٹوں سے ٹخنوں تک پہن لیا اور پہنتے وقت فرمایا : تمام تعریفیں اللہ کے لیے جس نے مجھے وہ لباس عطا فرمایا جس کے ذریعہ میں لوگوں میں زینت اختیار کرتا ہوں اور اپنا سترچھپاتاہوں کسی نے کہا : یہ الفاظ آپ اپنی طرف سے کہہ رہے ہیں۔ یا نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے ؟ آپ نے فرمایا : میں نے یہ الفاظ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنے ہیں آپ کپڑاپہنتے وقت فرماتے تھے، الحمد للہ الذی رزقنی من الریاش مااتجمل بہ فی الناس واواری بہ عورتی، مسنداحمد، وھناد، ابویعلی، قال ابو حاتم : ابومطر مجھول

41851

41838- عن علي قال: كنت قاعدا عند رسول الله صلى الله عليه وسلم عند البقيع في يوم مطير، فمرت امرأة على حمار ومعها مكار ، فمرت في وهدة من الأرض فسقطت، فأعرض عنها بوجهه، فقالوا: يا رسول الله! إنها متسرولة، فقال: "اللهم اغفر للمتسرولات من أمتي! يا أيها الناس! اتخذوا السراويلات، فإنها من أستر ثيابكم، وحصنوا بها نساءكم إذا خرجن"."البزار، عق، عد، ق في الأدب والديلمي؛ وأورده ابن الجوزي في الموضوعات فلم يصب، والحديث له عدة طرق".
٤١٨٣٨۔۔۔ حضرت علی (رض) سے روایت ہے فرمایا : میں بقیع میں بار ش والے دن رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس بیٹھا تھا اتنے میں ایک عورت گدھے پر سوارہوکر گزری اس کے ساتھ گدھے کو کرائے پر دینے والا تھا وہ ایک گڑھے پر سے گزری تو گرگئی تو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس عورت کی طرف سے چہرہ پھیرلیا کیں وہ بےپردہ نہ ہوگئی ہو لوگوں نے کہا : یارسول اللہ ! اس نے شلوار پہن رکھی ہے تو آپ نے فرمایا : اللہ میری امت کی شلوارپہننے والی عورتوں کی مغفرت فرمائے لوگو ! شلواریں پہناکرو، کیونکہ یہ تمہارا باپردہ لباس ہے اور جب تمہاری عورتیں باہرنکلیں تو انھیں اس کے ذریعہ محفوظ رکھنا۔ البزار، عقیلی فی الضعفائ، ابن عدی، بخاری فی الادب والدیلمی واوردہ ابن الجوزی فی الموضوعات فلم یصب والحدیث لہ عدۃ طرق، کلام۔۔۔ ذخیرۃ الحفاظ ٦٥٥۔

41852

41839- عن علي قال: كنت أنا والنبي صلى الله عليه وسلم وقوفا فسقطت امرأة فأعرضنا عنها، فقال لنا إنسان: إن عليها سراويل، فقال النبي صلى الله عليه وسلم "اللهم ارحم المتسرولات"."المحاملي في أماليه من طريق عليه الأول".
٤١٨٣٩۔۔۔ حضرت علی (رض) سے روایت ہے فرمایا : میں اور نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کھڑے تھے تو ایک عورت (سواری سے گرگئی تو ہم نے اپنے چہرے پھیرلئے کسی شخص نے آپ سے کہا : اس نے شلوارپہن رکھی تھی تو آپ نے فرمایا تو آپ نے فرمایا : اے اللہ ! شلوارپہننے والیوں پر رحم فرما۔ المحاملی فی امالیۃ من طریق علیہ الاول

41853

41840- عن علي أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال له: "إذا كان إزارك واسعا فتوشح به، وإذا كان ضيقا فاتزر به"."أبو الحسن ابن ثرثال في جزئه والديلمي وابن النجار وسنده ضعيف".
٤١٨٤٠۔۔۔ حضرت علی (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان سے فرمایا : جب تمہارا اراز کشادہ ہوا سے کندھے پر ڈال لیا کرو اور اگر تنگ ہو تو اسے صرف تہبند کے طورپر استعمال کرو۔ ابوالحسن ابن ثرثال فی جزہ والدیلمی وابن النجار وسندہ ضعیف

41854

41841- عن أبي عباس قال: اشترى علي بن أبي طالب قميصا بثلاثة دراهم وهو خليفة، وقطع كمه من موضع الرصغين وقال: الحمد لله الذي هذا من رياشه."الدينوري، كر".
٤١٨٤١۔۔۔ ابوعباس سے روایت ہے کہ حضرت علی (رض) جب خلیفہ تھے تو آپ نے تین دراہم سے ایک قمیض خریدی اور ہاتھوں کے گٹوں سے اس کی آستین کاٹ دی اور فرمایا : الحمدللہ الذی ھذا من ریاشہ الدینوری ابن عساکر

41855

41842- عن علي أنه كان يلبس القميص ثم يمد الكم حتى إذا بلغ الأصابع قطع ما فضل ويقول: لا فضل للكمين على اليدين."ابن عيينة في جامعه والعسكري في المواعظ، ص، هب، كر".
٤١٨٤٢۔۔۔ حضرت علی (رض) سے روایت ہے کہ قمیض پہن کر آپ آستین کو لمبا کرتے تو جب وہ انگلیوں تک پہنچتی تو جو فالتوہوتی اسے کاٹ دیتے اور فرماتے آستینوں کو ہاتھوں پر کوئی فضیلت نہیں۔ ابن عیینۃ فی جامعہ والعسکری فی المواعظ سعید بن منصور، بیہقی، ابن عساکر

41856

41843- عن بريدة قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: "اتزروا كما رأيت الملائكة تتزر عند رب العالمين"، قالوا: كيف تتزر الملائكة عند رب العالمين؟ قال: "إلى أنصاف سوقها"."ابن النجار".
٤١٨٤٣۔۔۔ بریدہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ایسے تہبند باندھا کروجی سے میں نے فرشتوں کو رب العالمین کے پاس ازارب اندھے دیکھا ہے لوگوں نے پوچھا : رب العالمین کے پاس فرشتے کیسے ازارباندھتے ہیں ؟ آپ نے فرمایا : اپنی آدھی پنڈلیوں تک۔ رواہ ابن النجار

41857

41844- عن أبي ثور الفهمي قال: كنا عند رسول الله صلى الله عليه وسلم فأتي بثوب من ثياب المعافر، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: "لعن الله هذا ولعن من وجهه".
٤١٨٤٤۔۔۔ ابوثورفہمی (رض) سے روایت ہے فرمایا : ہم لوگ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس تھے اتنے میں معافر کے کپڑے لائے گئے آپ نے فرمایا : اللہ تعالیٰ ان کپڑوں پر اور ان کے بھیجنے والے پر لعنت کرے۔

41858

41845- من مسند سلمة الأكوع عن إياس بن سلمة عن أبيه أن رسول الله صلى الله عليه وسلم بعث عثمان بن عفان إلى أهل مكة، فاجتاره أبان بن سعيد بن العاص فحمله على سرجه وردفه حتى قدم به مكة، فقال له: يا ابن عم أراك متخشعا، اسبل كما يسبل قومك! قال: هكذا يأتزر صاحبنا إلى أنصاف ساقيه، قال: يا ابن عم! طف بالبيت، قال: إنا لا نصنع شيئا حتى يصنعه صاحبنا فنتبع أثره."ع والروياني، كر".
٤١٨٤٥۔۔۔ (مسندسلمہ بن اکوع) ایاس بن سلمہ سے روایت ہے وہ اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حضرت عثمان بن عفان (رض) کو اہل مکہ کی طرف روانہ فرمایا : تو راستہ میں انھیں ابان بن سعید بن العاص مل گئے انھوں نے انھیں اپنی زین پر سوار کرکے اپنے پیچھے بٹھالیا یہاں تک کہ انھیں مکہ لیے آئے پھر ان سے کہا : چچاز اد مجھے تم خوفزدہ لگتے ہو اس طرح تہبند لٹکالو جیسے تمہاری قوم لٹکاتی ہے حضرت عثمان نے فرمایا ہمارے صاحب اس طرح آدھی پنڈی تک ازار باندھتے ہیں، انھوں نے کہا : چچازاد ! بیت اللہ کا طواف کرلو فرمایا : ہم کوئی شرعی کام نہیں کرتے یہاں تک کہ ہمارے صاحب نہ کرلیں ہم ان کی پر وی کرتے ہیں۔ ابویعلی والرویانی، ابن عساکر

41859

41846- عن أبي مطر أن عليا اشترى قميصا بثلاثة دراهم فلبسه وقال "الحمد لله الذي كساني من الرياش ما أوارى به عورتي، وأتجمل به في حياتي" ثم قال: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم إذا لبس ثوبا جديدا قال هكذا."ع".
٤١٨٤٦۔۔۔ ابومطر سے روایت ہے کہ حضرت علی (رض) نے تین دراہم سے قمیض خریدی اور پہن لی اور فرمایا : الحمد للہ الذی کسانی من الریاش ما اواری بہ عورتی واتجمل بہ فی حیاتی، پھر فرمایا : رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جب نیا کپڑاپہنتے تو اس طرح فرماتے۔ ابو یعلی

41860

41847- من مسند ابن عباس إنما كره النبي صلى الله عليه وسلم الثوب المصمت من الحرير، فأما العلم من الحرير والسدي للثوب فليس به بأس."ابن جرير، هب".
٤١٨٤٧۔۔۔ (ازمسندابن عباس) نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے صرف خالص ریشمی کپڑانا پسند کیا رہے ریشم کے بیل بوٹے جو کپڑے پر ہوتے ہیں اور تانا اس میں کوئی حرج نہیں۔ ابن جریر، بیہقی فی الشعب

41861

41848- عن ابن عباس أيضا إنما حرم رسول الله صلى الله عليه وسلم المصمت من الحرير، فأما ما كان لحمته قطن وسداه حرير أو لحمته حرير وسداه قطن فلا بأس به."هب".
٤١٨٤٨۔۔۔ حضرت ابن عباس (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے صرف خالص ریشمی کپڑ احرام فرمایا، البتہ جس کا باناروئی کا اور تاناریشم کا یاباناریشم کا اور تاناروئی کا ہو تو اس میں کوئی حرج نہیں۔ بیہقی فی الشعب

41862

41849- عن ابن عباس أيضا إنما نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن المصمت إذا كان حريرا."كر، هب".
٤١٨٤٩۔۔۔ اس طرح حضرت ابن عباس (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے خالص ریشمی کپڑے سے منع فرمایا ہے۔ ابن عساکر، بیہقی فی الشعب

41863

41850- عن ابن عباس عن عائشة قالت: نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن لبس القسي، وعن الشرب في آنية الذهب والفضة، وعن الميثرة الحمراء، وعن لبس الحرير والذهب، فقالت: يا رسول الله! شيء قليل يربط به المسك، قال: "لا، اجعليه فضة وصفريه بشيء من زعفران"."كر".
٤١٨٥٠۔۔۔ حضرت ابن عباس (رض) سے روایت ہے وہ حضرت عائشۃ (رض) سے روایت کرتے ہیں فرمایا : کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے لکیر دارلباس سے سونے چاندی کے برتن میں پینے سے اور سرخ گدیلے سے ریشم اور سونا پہننے سے منع فرمایا ہے انھوں نے کہا : یارسول اللہ ! تھوڑی چیز جس سے مشک کو محفوظ رکھاجائے آپ نے فرمایا : نہیں اسے چاندی کا بنالو اور کچھ زعفران سے زرد کرلو۔ رواہ بن عساکر

41864

41851- عن عتبة بن رياح أنه سأل ابن عمر عن الذهب والحرير، فقال: يكرهان للرجال ولا يكرهان للنساء."ابن جرير في تهذيبه".
٤١٨٥١۔۔۔ عتبہ بن ریاح سے روایت ہے کہ انھوں نے ابن عمر (رض) سے سونے اور ریشم کے بارے میں پوچھا آپ نے فرمایا : یہ دونوں مردوں کے لیے مکروہ ہیں اور عورتوں کے لیے مکروہ نہیں۔ ابن جریرفی تھذیبہ

41865

41852- عن خالد بن الدريك أن بنتا لعبد الله بن عمر خرجت وعليها قميص من حرير، فقالوا لابن عمر: تنهون عن الحرير وتلبسونه! فقال: إني لأرجو أن يتجاوز الله لنا عما هو أعظم من هذا."ابن جرير في تهذيبه".
٤١٨٥٢۔۔۔ خالدبن دریک سے روایت ہے کہ حضرت عبداللہ بن عمر (رض) عنما کی ایک بیٹی ریشمی قمیض پہن کر باہرنکلی تو لوگوں نے ابن عمر (رض) سے کہا : آپ لوگ ریشم سے منع کرتے ہو اور خود پہنتے ہو ! آپ نے فرمایا مجھے اللہ تعالیٰ سے امید ہے کہ وہ اس سے بڑی چیز بھی ہم سے درگزرفرمائے گا۔ ابن جریرفی تھذیبہ

41866

41853- عن ابن عمر قال: أهدى أكيدر دومة إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم حلة سيراء، فبعث بها إلى عمر."أبو نعيم".
٤١٨٥٣۔۔۔ ابن عمر (رض) سے روایت ہے فرمایا : اکید درومۃ نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی طرف ایک لکیردار جوڑا بھیجا اپ نے وہ حضرت عمر (رض) کی طرف بھیج دیا۔ ابونعیم

41867

41854- عن عمرو الشيباني قال: رأى علي على رجل جبة طيالسة قد جعل على صدره ديباجا، فقال: ما هذا النتن تحت لحيتك؟ فقال: لا تراه على بعد هذا."ابن جرير في تهذيبه".
٤١٨٥٤۔۔۔ عمروالشیبانی سے روایت ہے فرمایا : کہ حضرت علی (رض) نے ایک شخص پر سبزرنگ کا جوڑا دیکھا اس نے اپنے سینہ پر ریشم کی کڑاہی کررکھی تھی آپ نے فرمایا : تمہاری داڑھی کے نیچے یہ کیا بدبو ہے ؟ اس نے کہا : اس کے بعد آپ کبھی مجھ پرا سے نہیں دیکھیں گے۔ ابن جریر فی تھذیبہ

41868

41855- عن علي قال: نهاني رسول الله صلى الله عليه وسلم عن خاتم الذهب، ولبوس القسي والمعصفر، وقراءة القرآن وأنا راكع، وكساني حلة من سيراء فخرجت فيها فقال لي: "يا علي! لم أكسكها لتلبسها"، فرجعت إلى فاطمة فأعطيتها طرفها كأنها تطوي معي، فشققتها، فقالت: تربت يداك يا ابن أبي طالب! ماذا جئت به؟ قلت: نهاني رسول الله صلى الله عليه وسلم أن ألبسها، فالبسها واكسي نساءك."ابن جرير".
٤١٨٥٥۔۔۔ حضرت علی (رض) سے روایت ہے فرمایا : کہ مجھے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے سونے کی انگوٹھی سے لکیردار مصری کپڑا اور زردرنگ کا کپڑاپہننے سے اور رکوع کی حالت میں قرآن پڑھنے سے منع فرمایا ہے اور مجھے ایک منقش کپڑاپہنایا میں اسی میں باہرنکلی گیا تو آپ نے مجھے آدازدی علی ! میں نے یہ جوڑا تمہیں پہننے کے لیے نہیں پہنایا تھا میں واپس فاطمہ (رض) کے پاس آیا تو میں نے اس کا ایک کنارہ انھیں دے دیاگویاوہ میرے ساتھ لپٹتی جاتی تھیں تو میں نے اس کپڑے کو کاٹ دیا۔ انھوں نے کہا ابوتراب ابن ابی طالب ! تمہارے ہاتھ خاک آلود ہوں تم کیا لائے ؟ میں نے کہا : مجھے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اسے پہننے سے منع کیا ہے اسے پہن لو اور اپنی عورتوں کو پہنادو۔ رواہ ابن جریر

41869

41856- مسند عمر عن عمر أن رسول الله صلى الله عليه وسلم نهى عن لبوس الحرير إلا هكذا - ورفع لنا رسول الله صلى الله عليه وسلم إصبعيه السبابة والوسطى."حم، خ "، م، ن وأبو عوانة والطحاوي، ع،حب، حل، ق".
٤١٨٥٦۔۔۔ (مسندعمر) حضرت عمر (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ہمیں اتنے ریشم کے سوا۔ اور رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ہمارے لیے اپنی شہادت والی اور درمیانی انگلی اٹھائی۔ ریشمی لباس پہننے سے منع فرمایا ہے۔ مسنداحمد، مسلم نسائی وابوعوانۃ والطحاوی، ابویعلی، ابن حبان حلیۃ الاولیائ۔ بیہقی

41870

41857- عن عمر أن النبي صلى الله عليه وسلم نهى عن لبس الحرير إلا موضع إصبعين أو ثلاث أو أربع."حم " م، د، ت وأبو عوانة والطحاوي، حب، حل، ق".
٤١٨٥٧۔۔۔ حضرت عمر (رض) سے روایت ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے سوائے دویاتین یاچارانگلی کی مقدار کے ریشم پہننے سے منع فرمایا ہے۔ مسنداحمد، مسلم ابوداؤد ترمذی وابو عوانہ والطاوی ابن حبان حلیۃ الاولیائ، بیہقی

41871

41858- عن عمر قال: خرج علينا رسول الله صلى الله عليه وسلم وفي يده صرتان: أحدهما من ذهب، والآخر من حرير، فقال: "هذان حرام على الذكور من أمتي، حلال للإناث"."طس".
٤١٨٥٨۔۔۔ حضرت عمر (رض) سے روایت ہے فرمایا : رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ہمارے پاس تشریف لائے تو آپ کے ہاتھ میں دوتھیلیاں تھیں ایک سونے کی اور ایک ریشم کی پھر فرمایا : یہ دونوں میری امت کے مردوں پر حرام اور عورتوں کے لیے حلال ہیں۔ طبرانی فی الاوسط

41872

41859- عن عثمان بن عفان أن رسول الله صلى الله عليه وسلم نهى عن الحرير إلا قدر إصبعين أو ثلاثة."ش والبزار، قط وحسن".
٤١٨٥٩۔۔۔ حضرت عثمان بن عفان (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے دویاتین انگلیوں کے سوار یشم پہننے سے منع فرمایا ہے۔ ابن ابی شیبۃ والبزار، دارقطنی وحسن

41873

41860- عن سعيد بن سفيان القاري قال: توفي أخي وأوصى بمائة دينار في سبيل الله، فدخلت على عثمان بن عفان وعنده رجل قاعد وعلى قباء جيبه وفروجه مكفوف بحرير، فلما رآني ذلك الرجل أقبل يجاذبني قبائي ليخرقه، فلما رأى ذلك عثمان قال: دع الرجل، فتركني، ثم قال: قد عجلتم، فسالت عثمان فقلت: يا أمير المؤمنين! توفي أخي وأوصى بمائة دينار في سبيل الله فما تأمرني؟ قال: هل سألت أحدا قبلي؟ قلت: لا، قال: لإن استفتيت أحدا قبلي فافتاك غير الذي أفتيتك به ضربت عنقه، إن الله أمرنا بالإسلام فأسلمنا كلنا فنحن المسلمون، وأمرنا بالهجرة فهاجرنا فنحن المهاجرون أهل المدينة، ثم أمرنا بالجهاد فجاهدتم فأنتم المجاهدون أهل الشام، أنفقها على نفسك وعلى أهلك وعلى ذي الحاجة ممن حولك، فإنه لو خرجت بدرهم ثم اشتريت به لحما فأكلته أنت وأهلك كتب لك بسبعمائة درهم؛ فخرجت من عنده فسألت عن الرجل الذي يجاذبني، فقيل: هو علي بن أبي طالب، فأتيته في منزله فقلت: ما رأيت مني؟ فقال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: "أوشك أن تستحل أمتي فروج النساء والحرير"، وهذا أول حرير رأيته على أحد من المسلمين؛ فخرجت من عنده فبعته."كر".
٤١٨٦٠۔۔۔ سعید بن سفیان قاری سے روایت ہے فرمایا : کہ میرے بھائی کا انتقال ہوا تو انھوں نے اللہ تعالیٰ کی راہ میں سو دینار دینے کی وصیت کی تھی میں حضرت عثمان بن عفان (رض) کے پاس گیا آپ کے پاس ایک شخص بیٹھا تھا اور مجھ پر ایسی قبا تھی جس کی جیب اور پیچھے کے دامن کی پھٹن میں ریشم کی سلائی تھی اس شخص نے جب مجھے دیکھا تو وہ میری طرف لپکا اور مجھ سے میری قباچھیننے لگاتا کہ اسے پھاڑدے۔ حضرت عثمان (رض) نے جب یہ صورت حال دیکھی تو فرمایا : اس شخص کو چھوڑدو تو اس نے مجھے چھوڑ دیا پھر فرمایا : تم لوگوں نے بڑی جلدی کی پھر میں نے حضرت عثمان (رض) سے پوچھا : میں نے کہا : امیرالمومنین ! میرا بھائی فوت ہوگیا ہے اور انھوں نے اللہ تعالیٰ کی راہ میں سو دینار صدقہ کرنے کی وصیت کی ہے آپ مجھے کیا حکم دیتے ہیں ؟ آپ نے فرمایا : مجھ سے پہلے کسی سے پوچھا ہے ؟ میں نے کہا نہیں آپ نے فرمایا : اگر تم نے مجھ سے پہلے کسی سے پوچھا اور میں نے اس کے برخلاف فتوی دیاتو میں تمہاری گردن اڑادوں گا۔ اللہ تعالیٰ نے ہمیں سرتسلیم خم کرنے کا حکم دیا ہے سو ہم سب مان گئے اور ہم مسلمان ہیں۔ اور ہمیں ہجرت کا حکم دیاسوہم نے ہجرت کی توہم مہاجرین مدینہ والے ہیں۔ پھر ہمیں جہاد کا حکم دیا اور تم لوگوں نے جہاد کیا اور تم شام والے مجاہد ہو۔ ان پیسوں کو اپنے لیے اپنے گھروالوں کے لیے اور اپنے قریب کسی حاجت مند کی ضرورت میں صرف کردو کیونکہ اگر تم درہم لے کر گوشت خرید کر لاؤا سے تمہارے گھروالے کھائیں تو تمہارے لیے سات سودراہم کا ثواب لکھاجائے گا چنانچہ میں ان کے پاس سے باہرنکل گیا اور میں نے اس شخص کے بارے میں پوچھا جو مجھ سے چھین وجھپٹ کررہا تھا کہ کون ہے ؟ تو کسی نے کہا : یہ علی بن ابی طالب ہیں۔ میں ان کے گھرآیا اور ان سے پوچھا آپ نے میری کیا غلطی دیکھی ؟ انھوں نے فرمایا : میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو فرماتے سنا ہے : عنقریب میری امت عورتوں کی شرم گاہوں اور ریشم کو حلال سمجھنے لگے گی تو یہ پہلی بات جو میں نے ایک مسلمان پر دیکھی تو میں ان کے پاس چلا گیا اور اس قباکو بیچ ڈالا۔ رواہ ابن عساکر

41874

41861- عن ابن سيرين أن خالد بن الوليد دخل على عمر وعلى خالد قميص حرير، فقال له عمر: ما هذا يا خالد؟ قال: وما باله يا أمير المؤمنين؟ أليس قد لبسه ابن عوف؟ قال: فأنت مثل ابن عوف ولك مثل ما لابن عوف! عزمت على من في البيت إلا أخذ كل واحد منهم طائفة مما يليه! فمزقوه حتى لم يبق منه شيء."كر".
٤١٨٦١۔۔۔ ابن سرین سے روایت ہے کہ حضرت خالد بن ولید حضرت عمر کے پاس آئے اور حضرت خالد نے ریشمی قمیض پہن رکھی تھی حضرت عمرنے ان سے کہا : خالد ! یہ کیا ہے ؟ انھوں نے کہا : اس سے کیا ہوتا ہے امیرالمومنین ! کیا ابن عوف نے نہیں پہن رکھا ہے ؟ آپ نے فرمایا : کیا تم ابن عوف جیسے ہو اور تمہارے لیے بھی وہ ہے جو ابن عوف کے لیے ہے ! گھر میں جتنے لوگ ہیں میں سب سے کہتاہوں کہ اس کا ایک ایک ٹکڑا پکڑے یہاں تک کہ اس میں سے کچھ بھی نہ بچاسارا کپڑا انھوں نے پھاڑدیا۔ رواہ ابن عساکر

41875

41862- عن سويد بن غفلة قال: هبطنا مع عمر بن الخطاب الجابية فلقينا قوم من أهل الشام عليهم الحرير، فقال عمر: إن الله أهلك قوما بلباسكم هذا، ثم رماهم حتى تفرقوا، ثم أتوه في ثياب قطربة، فقال: هذا أعرف ثيابكم. "كر".
٤١٨٦٢۔۔۔ سوید بن غفلہ سے روایت ہے کہ ہم لوگ حضرت عمربن خطاب (رض) کے ساتھ جابیہ میں ٹھہرے ہم سے شام کے کچھ لوگ ملے جنہوں نے ریشم پہن رکھا تھا تو حضرت عمر (رض) نے فرمایا : اللہ تعالیٰ نے تمہارے اس لباس کی وجہ سے ایک قوم کو ہلاک کردیا پھر انھیں کنکریاں ماریں تو وہ منتشر ہوگئے اس کے بعد وہ قبائیں پہن کر آئے تو آپ نے فرمایا : یہ تمہارا مشہور لباس ہے۔ رواہ ابن عساکر

41876

41863- عن عمر قال: وجدت حلة إستبرق تباع في السوق، فأتيت بها النبي صلى الله عليه وسلم فقلت: أشتريها أتجمل بها؟ فقال النبي صلى الله عليه وسلم: "هذه لباس من لا خلاق له"."ابن جرير في تهذيبه".
٤١٨٦٣۔۔۔ حضرت عمر (رض) سے روایت ہے فرمایا : میں نے باڑار میں ایک ریشمی جوڑا بکتے دیکھا تو میں اسے خرید کر نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس لے آیا میں نے عرض کی : میں اسے زیب وزینت کے لیے خرید لوں ؟ آپ نے فرمایا : یہ اس شخص کالباس ہے جس کا آخرت میں کوئی حصہ نہیں۔ ابن جریر فی تھذیہ

41877

41864- عن عبيدة بن أبي لبابة قال: بلغني أن عمر بن الخطاب مر في المسجد ورجل قائم يصلي عليه طيلسان مزرر بالديباج، فقام إلى جنبه فقال: طول ما شئت فما أنا ببارح حتى تنصرف، فلما رأى ذلك الرجل انصرف إليه، قال: أرني ثوبك، فأخذه فقطع ما عليه من أزرار الديباج وقال: دونك ثوبك."ابن جرير".
٤١٨٦٤۔۔۔ عبیدہ بن ابی لبابۃ سے روایت ہے فرمایا : مجھے یہ بات پہنچی ہے کہ حضرت عمربن خطاب (رض) مسجد سے گزرے تو ایک شخص کھڑا نماز پڑھ رہا تھا اس کا سبزلباس تھا جس پر ریشم کے بنن لگے تھے آپ اس کے ساتھ کھڑے ہو کر کہنے لگے : جتنی چاہے لمبی نماز کرلوتمہارے نماز سے فارغ ہونے تک میں نہیں جانے کا اس شخص نے جب یہ صورت حال دیکھی تو وہ ان کی طرف متوجہ ہوا آپ نے فرمایا : اپنالباس مجھے دکھانا پھرا سے پکڑکرکاٹ دیا اور جو ریشم کے بنن لگے تھے انھیں پھاڑ دیا اور فرمایا : آئندہ یہ کپڑا استعمال نہ کرنا۔ رواہ ابن جریر

41878

41865- عن عمر قال: لا يصلح من الحرير إلا ما كان في تكفيف أو تزرير."ش".
٤١٨٦٥۔۔۔ حضرت عمر (رض) سے روایت ہے فرمایا : صرف اتناریشم جائز ہے جس سے سلائی بابٹن کا کام لیا جاسکے۔ رواہ ابن ابی شیبۃ

41879

41866- عن أبي سلمة بن عبد الرحمن قال: شكا عبد الرحمن ابن عوف إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم كثرة القمل فقال: يا رسول الله! تأذن لي أن ألبس قميصا من حرير! فأذن له، فلما توفي رسول الله صلى الله عليه وسلم وأبو بكر وقام عمر أقبل بابنه أبي سلمة وعليه قميص من حرير، فقال عمر: ما هذا؟ ثم أدخل عمر يده في جيب القميص فشقه إلى أسفله، فقال عبد الرحمن: أما علمت أن رسول الله صلى الله عليه وسلم أحله لي، فقال: إنما أحله لك لأنك شكوت إليه القمل، فأما لغيرك فلا."ابن سعد وابن منيع".
٤١٨٦٦۔۔۔ ابوسلمہ بن عبد الرحمن سے روایت ہے فرمایا : کہ حضرت عبدالرحمن بن عوف نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے زیادہ جوؤں کی شکایت کی اور کہا یارسول اللہ ! کیا آپ مجھے ریشمی قمیض پہننے کی اجازت دیتے ہیں ؟ تو آپ نے انھیں اجازت دے دی جب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اور حضرت ابوبکر (رض) کی وفات ہوچکی اور حضرت عمر (رض) خلیفہ بنے تو وہ اپنے بیٹے ابوسلمہ کو لائے جس نے ریشمی قمیض پہن رکھی تھی تو حضرت عمر (رض) نے فرمایا : یہ کیا ہے ؟ پھر حضرت عمر (رض) نے قمیض میں ہاتھ ڈالا اور اسے نیچے تک پھاڑدیا تو حضرت عبدالرحمن (رض) نے کہا : کیا آپ کو پتہ نہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اسے میرے لیے حلال قراردیا ہے آپ نے فرمایا : تمہارے لیے اس وجہ سے حلال کیا تھا کہ تم نے جوؤں کی شکایت کی تھی لہٰذاتمہارے علاوہ کسی کو اجازت نہیں۔ ابن سعد وابن منیع

41880

41867- عن أبي سلمة بن عبد الرحمن قال: دخل عبد الرحمن ابن عوف على عمر ومعه محمد ابنه وعليه قميص من حرير، فقام عمر فأخذ بجيبه فشقه، فقال عبد الرحمن: غفر الله لك! لقد أفزعت الصبي فأطرت قلبه، قال: تكسوهم الحرير! قال: فإني ألبس الحرير، قال: فإنهم مثلك."ابن عيينة في جامعه ومسدد وابن جرير".
٤١٨٦٧۔۔۔ ابوسلمہ بن عبدالرحمن سے روایت ہے فرمایا : کہ حضرت عبدالرحمن بن عوف اپنے بیٹے محمد کے ساتھ حضرت عمر (رض) کے پاس آئے ان کے بیٹے نے ریشمی قمیض پہن رکھی تھی حضرت عمر (رض) اٹھے اور اس قمیض کو گربیان سے پکڑ کر پھاڑدیا۔ آپ نے فرمایا : تم لوگ انھیں ریشم پہناتے ہو، آپ نے کہا : میں ریشم پہنتا ہوں، آپ نے فرمایا : کیا یہ تمہارے جیسے ہیں ؟ ابن عیینہ فی جامعہ ومسددوابن جریر

41881

41868- عن عبد الله بن عامر بن ربيعة قال: دخل ابن عوف على عمر وعليه قميص حرير، فقال عمر: ذكر لي أنه من لبس الحرير في الدنيا لم يلبسه في الآخرة، قال عبد الرحمن: إني لأرجو أن ألبسه في الدنيا والآخرة."مسدد وابن جرير وسنده صحيح".
٤١٨٦٨۔۔۔ عبداللہ بن عامر بن ربیعۃ سے روایت ہے فرمایا : حضرت ابن عوف (رض) حضرت عمر (رض) کے پاس ریشمی قمیض پہن کر آئے تو حضرت عمر (رض) نے فرمایا : مجھ سے اس بات کا ذکر کیا گیا ہے کہ جو دنیا میں ریشم پہنتا ہے وہ اسے آخرت میں نہیں پہنے گا تو حضرت عبدالرحمن نے کہا : کہ مجھے امید ہے کہ میں اسے دنیا اور آخرت میں پہنوں۔ مسدد وابن جریر وسندہ صحیح

41882

41869- عن سويد بن غفلة قال: أقبلنا من الشام وفتح الله لنا فتوحا وعمر ابن الخطاب قاعد بظهر المدينة يتلقانا، ولبسنا الحرير والديباج وثياب العجم، فلما رآه عمر جعل يرمينا، فلبسنا برودا يمانية، فلما انتهينا إليه قال: مرحبا بأولاد المهاجرين! إن الحرير لم يرضه الله لمن كان قبلكم فيرضاه لكم، إن الحرير لا يصلح منه إلا هكذا وهكذا - يعني إصبعا وإصبعين وثلاثا وأربعا."سفيان بن عيينة في جامعه، هب، كر".
٤١٨٦٩۔۔۔ سوید بن غفلۃ سے روایت ہے فرمایا : ہم لوگ شام سے واپس آئے اللہ تعالیٰ نے ہمیں بڑی فتوحات سے نوازا، اور حضرت عمربن الخطاب (رض) مدینہ کے بلند مقام پر بیٹھے ہم سے ملاقات کررہے تھے اور ہم لوگوں نے دبیز اور باریک ریشم اور عجم کالباس پہن رکھا تھا جب حضرت عمر (رض) نے اسے دیکھا تو ہمیں کنکریاں مارنے لگے تو ہم لوگوں نے یمعنی قبائیں پہن لیں۔ جب ہم آپ کے پاس پہنچے تو آپ نے فرمایا : مہاجرین کی اولاد کو خوش آمدید ! ریشم کو اللہ تعالیٰ نے تم سے پہلے لوگوں کے لیے پسند نہیں کیا تو تمہارے لیے پسند کرلے گا۔ اتنے اتنے یعنی ایک دو تین یاچارانگشت کے سواریشم کا استعمال مردوں کے لیے جائز نہیں۔ سفیان بن عیینۃ فی جامعہ، بیہقی فی الشعب ، ابن عساکر

41883

41870- عن أبي عثمان النهدي، قال: أتانا كتاب عمر بن الخطاب ونحن بآذربيجان مع عتبة بن أما بعد، فاتزروا وانتعلوا وارموا بالخفاف، وألقوا السراويلات، وعليكم بلباس أبيكم إسماعيل، وإياكم والتنعم وزي العجم! وعليكم بالشمس فإنها حمام العرب، وتمعددوا " واخشوشنوا " واخلولقوا " واقطعوا الركب، وارموا الأغراض، وانزوا "وإن رسول الله صلى الله عليه وسلم نهى عن لبس الحرير إلا هكذا - وأشار بأصبعه الوسطى."أبو ذر الهروي في الجامع، هب".
٤١٨٧٠۔۔۔ ابوعثمان نہدی سے روایت ہے فرمایا : ہمارے پاس حضرت عمربن خطاب (رض) کا خط آیا اس وقت ہم آزربیجان میں عتبہ بن فرقہ کے ساتھ تھے ، حمد وصلوۃ کے بعد ! ازارب اندھا کرو جوتے پہناکرو اور موڑے اتار پھینکو شلواروں سے گریز کرو اپنے باپ اسماعیل کالباس پہناکرو خبردار خوش عیشی اور عجم کی وضع قطع سے بچنا، دھوپ میں بیٹھا کرو کیونکہ یہ عربوں کا بھاپ والا غسلخانہ ہے۔ معدبن عدنان کی مشابہت اختیار کرو کھردارلباس پہنو جان کھپاؤ سواری پراچھل کر چڑھو، نشانہ بازی کرو ورزش کیا کرو۔ اور رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے سوائے اتنے ریشم کے اور آپ نے اپنی درمیانی انگلی سے اشارہ کیا پہننے سے منع فرمایا ہے۔ ابوذرالھروی فی الجامع، بیہقی

41884

41871- عن عمر قال: إن الحرير لم يرضه الله لمن كان قبلكم فيرضاه لكم."ش، هب، كر".
٤١٨٧١۔۔۔ حضرت عمر (رض) سے روایت ہے فرمایا : اللہ تعالیٰ نے تم سے پہلے لوگوں کے لیے ریشم ناپسند کیا تو تمہارے لیے پسند کرے گا۔ ابن ابی شیبۃ بیہقی ابن عساکر

41885

41872- عن علي قال: أهدي إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم حلة مسيرة بحرير سداها حرير ولحمتها حرير، فأرسل بها إلي، فأتيته فقلت: ما أصنع بها؟ ألبسها؟ قال: "لا، إني لا أرضى لك ما أكره لنفسي ولكن شققها خمرا لفلانة وفلانة" - فذكر فيهن فاطمة، فشققتها أربعة أخمرة."ش والدورقي، هب".
٤١٨٧٢۔۔۔ حضرت علی (رض) سے روایت ہے فرمایا : کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی طرف ریشم کی دھاریوں والا ایک جوڑا ہدیہ کیا گیا جس کا تانا اور باناریشم کا تھا تو وہ آپ نے میری طرف بھیج دیا میں نے آپ کے پاس آکرکہا : میں اسے کیا کروں گا ؟ کیا اسے پہنوں گا ؟ آپ نے فرمایا : نہیں میں جو اپنے لیے ناپسند سمجھتاہوں اسے تمہارے لیے پسند نہیں کرتا بلکہ اسے پھاڑ کر دوپٹے اور بناؤ فلاں فلاں عورت کودے دو ۔ اور ان میں فاطمہ (رض) کا ذکر بھی کیا تو میں نے اس کے چار دوپٹے بنادیئے۔ ابن ابی شیبۃ والدورقی، بیہقی

41886

41873- عن علي قال: أهديت للنبي صلى الله عليه وسلم حلة سيراء، فأرسل بها إلي فرحت فيها، فرأيت في وجه رسول الله صلى الله عليه وسلم الغضب وقال: "إني لم أبعث بها إليك لتلبسها"؛ فقسمتها بين نسائي."ط، حم، خ، م ن وأبو عوانة والطحاوي، ق".
٤١٨٧٣۔۔۔ حضرت علی (رض) سے روایت ہے فرمایا : کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی طرف ایک لکیر دارجوڑے کا ہدیہ آیا تو آپ نے میری طرف بھیجا جس سے میں بےحد مسرورہوالیکن میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے چہرہ پر غصہ کے آثار محسوس کئے اور فرمایا : میں نے اس لیے نہیں بھیجا کہ تم پہن لو تو میں نے اسے اپنی خواتین میں تقسیم کردیا۔ ابوداؤد طیالسی، مسنداحمد، بخاری مسلم، نسائی وابوعوانۃ والطحاوی، بیہقی

41887

41874- عن علي: إن أكيدر دومة أهدى للنبي صلى الله عليه وسلم حلة أو ثوب حرير، فأعطانيه وقال: "شققه خمرا بين النسوة"."عم، ع، حل".
٤١٨٧٤۔۔۔ حضرت علی (رض) سے روایت ہے کہ اکید دومۃ نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے لیے ایک جوڑا یا ریشم کا کپڑا ہدیہ میں بھیجا تو آپ نے وہ مجھے عطا کردیا اور فرمایا : اسے اپنی خواتین میں دوپٹے بناکربانٹ دینا۔ عبداللہ بن احمد فی زوائدہ، ابویعلی، حلیۃ الاولیاء

41888

41875- مسند علي قال: أخذ النبي صلى الله عليه وسلم حريرا فجعله في يمينه، فأخذ ذهبا فجعله في شماله، ثم رفع بهما يديه وقال: "إن هذين حرام على ذكور أمتي حل لإناثهم"."حم، د، ن، هـ والطحاوي والشاشي، حب، ق، ض".
٤١٨٧٥۔۔۔ (مسندعلی) فرمایا : کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنے دائیں ہاتھ میں ریشم اور بائیں ہاتھ میں سونا پکڑا پھر دونوں ہاتھ بلند کرکے فرمایا : یہ دونوں میری امت کے مردوں کے لیے حرام اور ان کی عورتوں کے لیے حلال ہیں۔ مسنداحمد، ابوداؤد، نسائی، ابن ماجۃ والطحاوی والشاسی، ابن حبان، بیہقی ضیاء

41889

41876- عن علي قال كساني رسول الله صلى الله عليه وسلم حلة سيراء فرحت فيها، فلما رآها علي قال: "إني لم أكسكها لتلبسها"، فرجعت فأعطيت فاطمة ناحيتها كأنها تطويها معي، فشققتها باثنين فقالت: تربت يداك! ماذا صنعت؟ قلت: نهاني رسول الله صلى الله عليه وسلم عن لبسها فالبسي واكسي نساءك."ع والطحاوي".
٤١٨٧٦۔۔۔ حضرت علی (رض) سے روایت ہے فرمایا : کہ مجھے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے منقش جوڑاپہنایاجس سے میں بہت خوش ہوا آپ نے جب اسے میرے بدن پر دیکھا تو فرمایا : میں نے تمہیں پہننے کے لیے نہ دیا تھا تو میں گھر واپس آیا اور فاطمہ (رض) کو اس کا ایک گوشہ دے دیاگویا وہ میرے ساتھ ساتھ لپٹ رہی تھیں تو میں نے اس کے دوٹکڑے کردیئے انھوں نے کہا : تمہارے ہاتھ خاک آلودہوں یہ تم نے کیا کیا ؟ میں نے کہا : مجھے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس کے پہننے سے منع کیا ہے تم پہن لو اور اپنی رشتہ دار خواتین کو پہنادو۔ ابویعلی والطحاوی

41890

41877- عن علي قال: قال لي رسول الله صلى الله عليه وسلم: "يا علي! إني أحب لك ما أحب لنفسي وأكره لك ما أكره لنفسي، لا تلبس المعصفر، ولا تتختم بالذهب، ولا تلبس القسبي، ولا تركبن على مثيرة حمراء فإنها من مياثر إبليس لعنه الله"."أبو إسحاق إبراهيم بن عبد الصمد الهاشمي في أماليه".
٤١٨٧٧۔۔۔ حضرت علی (رض) سے روایت ہے فرمایا : مجھ سے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے فرمایا : علی ! جو اپنے لیے پسند کرتا ہوں وہ تمہارے لیے پسند کرتا ہوں اور جو اپنے لیے ناپسند کرتا ہوں وہی تمہارے لیے ناپسند کرتا ہوں زردرنگ کا کپڑانہ پہننا نہ سونے کی انگوٹھی اور نہ منقش کپڑاپہننا اور نہ سرخ گدیلے پر سوار ہونا کیونکہ یہ شیطان ابلیس کے گدیلے ہیں۔ ابواسحاق ابرھیم بن عبدالصمد الھاشمی فی امالیۃ

41891

41878- عن ابن عامر قال: استأذن علي علي وتحتي مرافق من حرير، فقال: نعم الرجل أنت يا ابن عامر! إن لم تكن ممن قال الله عز وجل {أَذْهَبْتُمْ طَيِّبَاتِكُمْ فِي حَيَاتِكُمُ الدُّنْيَا} والله! لأن أضطجع على جمر الغضا أحب إلي من أن أضطجع عليها."ص، ق".
٤١٨٧٨۔۔۔ ابن عامر سے روایت ہے کہ میرے پاس آنے کی حضرت علی (رض) نے اجازت طلب کی اور میرے نیچے ریشم کے گدیلے تھے آپ نے فرمایا : ابن عامر ! تم اچھے آدمی ہو اگر تم ان لوگوں میں سے نہ ہوتے جن کے بارے اللہ تعالیٰ نے فرمایا : تم نے اپنی پاک چیزیں اپنی دینوی زندگی میں ختم کردیں اللہ کی قسم ! اگر میں جھاؤ کے انگاروں پر لیٹوں یہ مجھے زیادہ پسند ہے کہ میں ان پر لیٹوں۔ سعید بن منصور، بیہقی

41892

41879- عن أبي بردة عن علي قال: نهاني النبي صلى الله عليه وسلم عن القسية والميثرة، قال أبو بردة: لعلي: ما القسية؟ قال: ثياب من الشام أو مصر مضلعة فيها حرير أمثال الأترج، والميثرة شيء كانت تصنعه النساء لبعولتهن أمثال القطائف يضعونها على الرحال."م، ق".
٤١٨٧٩۔۔۔ ابوبردہ حضرت علی (رض) سے روایت کرتے ہیں فرمایا : مجھے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے منقش لباس اور ریشمی گدیلے سے منع فرمایا ہے ابوبردہ نے حضرت علی (رض) سے کہا : منقش کپڑا کیا ہے ؟ آپ نے فرمایا : مصریاشام کے وہ لکیر دار کپڑے جن میں لیموں کی صورتیں ریشم سے بنائی جاتی ہیں۔ گدیلاوہ چیز ہے جنہیں عورتیں اپنے خاوندوں کے لیے چھوردارچادر کی بناتی ہیں جنہیں وہ سواریوں پر رکھتے ہیں۔ مسلم بخاری

41893

41880- عن أنس أن النبي صلى الله عليه وسلم رخص للزبير بن العوام في الحرير ولعبد الرحمن بن عوف لحكة كانت بجلودهما."ابن جرير في تهذيبه".
٤١٨٨٠۔۔۔ حضرت انس (رض) سے روایت ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حضرت زبیربن عوام اور عبدالرحمن بن عوف (رض) کو ان کے جسموں پرخارش کی وجہ سے ریشم پہننے کی اجازت دی۔ ابن جریر فی تھذیبہ

41894

41881- عن علي قال: نهاني رسول الله صلى الله عليه وسلم عن المعصفر، وعن القسي، وخاتم الذهب، وعن المكفف بالديباج، ثم قال: واعلم أني لك من الناصحين."هب وابن النجار".
٤١٨٨١۔۔۔ حضرت علی (رض) سے روایت ہے فرمایا : کہ مجھے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے زردرنگ کپڑے ریشمی منقش کپڑے سونے کی انگوٹھی اور ریشم سے سلے کپڑے سے منع فرمایا پھر فرمایا : تمہیں پتہ ہونا چاہیے کہ میں تمہارا خیرخواہ ہوں۔ بیہقی فی الشعب وابن النجار

41895

41882- عن علي قال: نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم أن يستمتع من الحرير بشيء."كر".
٤١٨٨٢۔۔۔ حضرت علی (رض) سے روایت ہے فرمایا : کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ریشم کی کسی چیز سے فائدہ اٹھانے سے منع فرمایا ہے۔ رواہ ابن عساکر

41896

41883- عن علي قال: كساني النبي صلى الله عليه وسلم بردين من حرير، فخرجت فيهما إلى الناس لينظروا إلى كسوة النبي صلى الله عليه وسلم علي، فرآها علي فأمر بنزعهما، فأعطى أحدهما فاطمة وشق الآخر باثنين لبعض نسائه."كر".
٤١٨٨٣۔۔۔ حضرت علی (رض) سے روایت ہے فرمایا : مجھے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے دوریشمی چادریں اوڑھائیں تو میں انہی میں باہرنکلا تاکہ لوگ مجھے دیکھیں کہ مجھے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہ لباس پہنایا ہے۔ آپ نے جب اسے میرے بدن پر دیکھا تو فرمایا انھیں اتاردو، پھر انھوں نے ایک حصہ فاطمہ (رض) کودے دیا اور آدھا حصہ دوسری خواتین کودے دیا۔ رواہ ابن عساکر

41897

41884- عن علي أنه أتي ببرذون عليه صفة ديباج، فلما وضع رجليه في الركاب وأخذ بالسرج زلت يده عنه، فقال: ما هذا؟ قالوا: ديباج، قال: لا والله لا أركبه."هب".
٤١٨٨٤۔۔۔ حضرت علی (رض) سے روایت ہے کہ ان کے پاس ایک ٹٹولایا گیا جس پر ریشم کی گدی تھی جب آپ نے رکاب میں پاؤں رکھا اور زین کو پکڑاتو آپ کا ہاتھ پھسل گیا پھر فرمایا : یہ کیا ہے لوگوں نے کہا : ریشم ہے فرمایا : نہیں اللہ کی قسم میں اس پر سوار نہیں ہوں کا۔ بیہقی فی الشعب

41898

41885- عن علي قال: أهدي للنبي صلى الله عليه وسلم حلة مكفوفة بحرير إما سداها وإما لحمتها، فأرسل بها إلي، فأتيته فقلت: يا رسول الله! ما أصنع بها؟ ألبسها؟ قال: "لا ولكن اجعلها خمرا بين الفواطم"."هـ" "
٤١٨٨٥۔۔۔ حضرت علی (رض) سے روایت ہے فرمایا : کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو کسی نے ایک جوڑا بھیجا جس میں ریشم کی سلائی تھی اس کا تانا ریشم کا تھا یابانا تو آپ نے وہ میری طرف بھیج دیا میں آپ کے پاس آیا میں نے عرض کی : یارسول اللہ میں اسے کیا کروں کیا اسے پہن لوں ؟ آپ نے فرمایا : نہیں لیکن اسے فاطمات کے درمیان دوپٹے بناکر تقسیم کردو۔ ابن ماجۃ وہ تین فاطمۃ ہیں، فاطمہ بنت رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) فاطمہ بنت اسد والدہ حضرت علی (رض) فاطمۃ بنت حمزۃ بن عبدالمطلب۔

41899

41886- من مسند حذيفة بن اليمان عن عمرو بن مرة قال: رأى حذيفة رجلا عليه طيلسان فيه أزرار من ديباج فقال: تتقلد قلائد الشيطان في عنقك."ابن جرير".
٤١٨٨٦۔۔۔ (ازمسندحذیفہ بن یمان) عمروبن مرۃ سے روایت ہے فرمایا :: کہ حضرت حذیفہ (رض) نے ایک شخص پر سبزلباس دیکھا جسے دبیزریشم کے بٹن لگے تھے تو آپ نے فرمایا : تم نے اپنی گردن میں شیطان کے بارڈال رکھے ہیں۔ رواہ ابن جریر

41900

41887- أيضا عن سعيد بن جبير أن حذيفة رأى على حسان قميصا من حرير، فأمر فنزع عنه، وترك على الجواري."ابن جرير".
٤١٨٨٧۔۔۔ اسی طرح سعید بن جبیر سے روایت ہے کہ حضرت حذیفہ (رض) نے حضرت حسان (رض) پر ریشمی قمیض دیکھی تو حکم دیاتو اسے اتاردیا گیا اور لڑکیوں پر رہنے دی۔ رواہ ابن جریر

41901

41888- عن قيس بن النعمان السكوني قال: خرجت خيل لرسول الله صلى الله عليه وسلم فسمع بها أكيدر دومة الجندل، فانطلق إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم فقال: يا رسول الله! إن خيلك انطلقت وإني خفت على أرضي ومالي، فاكتب لي كتابا لا يعرضوا من شيء لي بإني مقر بالذي علي من الحق؛ فكتب له رسول الله صلى الله عليه وسلم، ثم إن أكيدر أخرج قباء من ديباج منسوج مما كان كسرى يكسوهم فقال: يا رسول الله! اقبل مني هذا، فإني أهديته لك، فقال له رسول الله صلى الله عليه وسلم: "ارجع بقبائك، فإنه ليس يلبس هذا في الدنيا إلا حرمه" - يعني في الآخرة، فرجع به حتى أتى منزله وإنه وجد في نفسه أن يرد عليه هديته فقال: يا رسول الله صلى الله عليه وسلم! إنا أهل بيت يشق علينا أن ترد علينا هديتنا فاقبل مني هديتي، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: "انطلق فادفعه إلى عمر بن الخطاب" - قال: وقد كان قد سمع ما قال رسول الله صلى الله عليه وسلم، فبكى فدمعت عيناه، فظن أنه قد لحقه شيء، فانطلق إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم وقال: يا رسول الله! أحدث في أمر قلت في هذا القباء ما قلت ثم بعثت به إلي! فضحك رسول الله صلى الله عليه وسلم حتى وضع يده أو ثوبه على فيه ثم قال: "ما بعثت به إليك لتلبسه ولكن تبيعه وتستعين بثمنه"."كر".
٤١٨٨٨۔۔۔ قیس بن النعمان السکونی سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا ایک لشکرنکلا جس کے متعلق اکید ردومۃ الجندل نے سناتو وہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آیا اور عرض کی یارسول اللہ ! آپ کا لشکر روانہ ہوچکا ہے مجھے اپنی زمین اور مال کا ڈر ہے تو آپ میرے لیے ایک خط لکھ دیں تاکہ وہ میری کسی چیز سے چھیڑچھاڑنہ کریں کیونکہ میں اپنے اوپرواجب حق کا اقرار کرتا ہوں تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس کے لیے ایک خط لکھ دیا پھر اکیدر نے ایک ریشمی قبانکالی جو سلی ہوئی تھی جو اسے کسرینے پہنائی تھی وہ کہنے لگا یارسول اللہ یہ میری طرف سے قبول فرمایئے میں نے اسے آپ کے لیے ہدیہ کیا ہے تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس سے فرمایا : اپنی قباواپس لے جاؤ کیونکہ جو دنیا میں اسے پہنے گا وہ اس سے آخرت میں محروم ہوگا چنانچہ وہ اسے واپس لے گیا پھر وہ اپنے گھر میں آیا اور اس کے دل میں یہ بات تھی کہ اس کا ہدیہ واپس کردیا گیا تو اس نے کہا : یارسول اللہ ! ہم ایسے گھروالے ہیں جن پر ان کا ہدیہ واپس کرنا گراں گزرتا ہے لہٰذا مجھ سے میرا ہد یہ قبول فرمایئے۔ تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جاؤیہ عمربن الخطاب کودے دو وہ بولا انھوں نے جو کچھ آپ نے کہا سن لیا ہے تو آپ روپڑے اور انھیں گمان ہوا کہ شاید انھیں کوئی چیز محسوس ہوئی تو وہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس گئے اور عرض کی : یارسول اللہ ! کیا میرے بارے میں کوئی حکم ہوا ہے آپ نے اس کے بارے ارشاد فرمایا اور پھرا سے میری طرف بھیج دیا تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ہنس پڑے یہاں تک کہ آپ نے اپنا دست مبارک یاکپڑا اپنے دہن پر رکھ لیا پھر فرمایا : میں نے پہننے کے لیے تمہارے پاس نہیں بھیجا بلکہ اسے بیچ کر اس کی قیمت سے امداد حاصل کرو۔ رواہ ابن عساکر

41902

41889- عن جبير بن صخر خارص عن أبيه قال: كان خالد بن سعيد بن العاص باليمن زمن النبي صلى الله عليه وسلم، وتوفي رسول الله صلى الله عليه وسلم وهو بها، وقدم بعد وفاته بشهر وعليه جبة ديباج فلقي عمر، فصاح عمر بمن يليه: مزقوا عليه جبته، أيلبس الحرير وهو في رحالنا في السلم! فهجموا فمزقوا عليه جبته."سيف، كر".
٤١٨٨٩۔۔۔ جبیر بن صخر خارص اپنے والد سے روایت کرتے ہیں فرمایا : کہ حضرت خالد بن سعید بن العاص نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے زمانہ میں یمن میں تھے اور جب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی وفات ہوئی تو وہ یمن میں تھے اور آپ کی وفات کے ایک ماہ بعد آئے ان پر ایک ریشم کی اچکن تھی وہ حضرت عمر (رض) سے ملے تو حضرت عمر (رض) نے اپنے ساتھ والے لوگوں کو بآوازبلند کہا : اس کی اچکن پھاڑ دو وہ ریشم پہن کر ہمارے قافلہ میں سلامت رہے ؟ چنانچہ لوگ ان پر ٹوٹ پڑے اور ان کی اچکن پھاڑدی ۔ سیف، ابن عساکر

41903

41890- عن عكرمة قال: مر رجل بأبي هريرة وعلى قميصه لبنة حرير فقال أبو هريرة: لو كانت برصا لكانت خيرا."ابن جرير في تهذيبه".
٤١٨٩٠۔۔۔ عکرمہ سے روایت ہے کہ ایک شخص حضرت ابوہریرہ (رض) کے پاس گزرا اور اس کی قمیض پر ریشم کی کلی تھی تو حضرت ابوہریرہ (رض) نے فرمایا : اگر اس کی جگہ برص ہوئی تو بہترہوتی۔ ابن جریر فی تھذیہ

41904

41891- عن سهل بن الحنظلية العبشمى قال: قال لي النبي صلى الله عليه وسلم: نعم الرجل خريم الأسدي لولا طول جمته وإسبال إزاره! فبلغ ذلك خريما فأخذ شفرة فقطع جمته إلى أنصاف أذنيه، ورفع إزاره إلى أنصاف ساقيه."حم، خ في تاريخه، كر".
٤١٨٩١۔۔۔ سہل بن الحنظلیہ عبشمی سے روایت ہے فرمایا : کہ مجھے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کہ خریم اسدی اچھا آدمی ہے اکر اس کے پئے زیادہ لمبے اور اس کے تہبند کی گھسیٹ نہ ہوئی، حضرت خریم (رض) کو جب اس بات کا پتہ چلاتو چھری لے کر آدھے کان پئے کاٹ دیئے اور نصف پنڈلی تک تہبند بلند کرلیا۔ مسنداحمد بخاری فی تاریخہ، ابن عساکر

41905

41892- عن ابن عمر قال: لبس عمر قميصا جديدا ثم دعاني بشفرة ثم قال: مد يا بني كم قميصي فالزق يدك بأطراف أصابعي ثم اقطع ما فضل عنها، فقطعت منها الكمين من الجانبين جميعا، فصار فم الكم بعضه فوق بعض، فقلت: يا أبت! لو سويت بالقميص! فقال: دعه يا بني! هكذا رأيت رسول الله صلى الله عليه وسلم يفعل."حل".
٤١٨٩٢۔۔۔ حضرت ابن عمر (رض) سے روایت ہے کہ حضرت عمر (رض) نے نئی قمیض پہنی پھر مجھے آوازدی کے چھری لاؤ کہنے لگے : بیٹا ! میری قمیض کی آستین کھینچو اور اپنا ہاتھ میری انگلیوں کے کنارے پر رکھو جو فالتوہوا سے کاٹ دوتو میں نے اس قمیض سے دونوں آستینوں سے کنارے کاٹ دیئے لیکن اس طرح آستین کا خلا آگے پیچھے ہوگیا میں نے کہا : اباجان ! اگر آپ انھیں قمیض کے ساتھ برابر کرلیتے تو بہتر تھا آپ نے فرمایا : بیٹا اسے رہنے دو ! میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو اسی طرح کرتے دیکھا ہے۔ حلیۃ الاولیاء

41906

41893- عن أبي هريرة قال: راح عثمان إلى مكة حاجا، فدخلت على محمد بن جعفر بن أبي طالب امرأته فبات معها حتى أصبح ثم غدا وعليه ريح الطيب وملحفة معصفرة مقدمة، فلما رآه عثمان انتهره وأفف وقال: أتلبس المعصفر وقد نهى عنه رسول الله صلى الله عليه وسلم! فقال له علي ابن أبي طالب: إن رسول الله صلى الله عليه وسلم لم ينهه وإياك وإنما نهاني."ش، حم وابن منيع، ع، ق - وحسن، وقال ق: إسناده غير قوي".
٤١٨٩٣۔۔۔ ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے فرمایا : حضرت عثمان (رض) مکہ حج کرنے گئے تو محمد بن جعفر بن ابی طالب کی بیوی ان کے پاس گئی تو انھوں نے اس کے ساتھ شب باشی کی اور صبح کے وقت چل پڑے ان پر خوشبو کی مہک تھی اور ایک زردرنگ کالحاف تھا حضرت عثمان (رض) نے جب انھیں دیکھا تو انھیں ڈانٹا اور اف اف کرنے لگے اور فرمایا : کیا تم زردرنگ کا کپڑاپہنتے ہو جب کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس سے منع فرمایا ہے تو حضرت علی (رض) نے ان سے کہا : کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مجھے اور تمہیں منع کیا ہے اسے منع کیا۔ ابن ابی شیبہ، مسنداحمد، وابن منیع، ابویعلی بیہقی وحسن وقال البیہقی اسنادہ غیر قوی

41907

41894- عن خرشة بن الحر قال: رأيت عمر بن الخطاب ومر به فتى قد أسبل إزاره وهو يجره، فدعاه فقال له: أحائض أنت؟ قال: يا أمير المؤمنين! وهل يحيض الرجل؟ قال: فما بالك قد أسبلت إزارك على قدميك، ثم دعا بشفرة ثم جمع طرف إزاره فقطع ما أسفل الكعبين؛ وقال خرشة: كأني أنظر إلى الخيوط على عقبيه."سفيان بن عيينة في جامعه".
٤١٨٩٤۔۔۔ خرشہ بن الحر سے روایت ہے فرمایا : میں نے حضرت عمربن الخطاب (رض) کو دیکھا کہ ان کے پاس سے ایک نوجوان گزراجس کا تہبند گھسٹ رہا تھا اور وہ اسے گھسیٹے جارہا تھا تو آپ نے اسے بلاکرکہا : کیا عورتوں کی مخصوص بیماری حیض سے ہو ؟ اس نے کہا : امیہ المومنین ! کیا مرد کو بھی حیض آتا ہے ؟ آپ نے فرمایا : تو کیا وجہ ہے کہ تم نے اپنا ازار اپنے پیروں پر ڈال رکھا ہے پھر چھری منگوانی اور اس کا ازارمٹھی میں پکڑکرٹخنوں کے نیچے سے کاٹ دیا خرشہ فرماتے ہیں : گویا میں دھاگوں کو اس کی ایڑیوں پر دیکھ رہاہوں۔ سفیان بن عینیۃ فی جامعہ

41908

41895- عن الحارث بن ميناء قال: كان عمر لا يزال يدعوني، فأتى بالقباء من أقبية الشرك فقال: انزع هذا الذهب منها."ق".
٤١٨٩٥۔۔۔ حارث بن میناء سے روایت ہے فرمایا : کہ حضرت عمر (رض) اکثر مجھے بلاتے میں آپ کے پاس مشرکین کی ایک قباء لایا آپ نے فرمایا : اس سونے کو یہاں سے اتاردو۔ رواہ البیہقی

41909

41896- عن ابن مسعود قال: دخل شاب على عمر فرآه يجر إزاره فقال: يا ابن أخي! ارفع إزارك فإنه أبقى لربك وأتقى لثوبك."ش، ق".
٤١٨٩٦۔۔۔ ابن مسعود (رض) سے روایت ہے فرمایا : کہ حضرت عمر (رض) کے پاس ایک نوجوان آیا آپ نے دیکھا کہ وہ اپنا تہبند گھسیٹ رہا ہے فرمایا : بھتیجے ! اپنا تہبند اوپر کرو کیونکہ تمہارے رب کی زیادہ پرہیزگاری اور تمہارے کپڑے کی زیادہ حفاظت کا ذریعہ ہے۔ ابن ابی شیبہ، بیہقی

41910

41897- عن خرشة أن عمر دعا بشفرة فرفع إزار رجل عن كعبيه ثم قطع ما كان أسفل من ذلك. "ش".
٤١٨٩٧۔۔۔ خرشہ سے روایت ہے کہ حضرت عمر (رض) چھری منگوائی اور ایک شخص کا تہبند ٹخنوں سے اوپر اٹھایا پھر جو ٹخنوں سے نیچے تھا اسے کاٹ دیا۔ رواہ ابن ابی شیبۃ

41911

41898- عن أبي عثمان النهدي أن عمر بن الخطاب رأى على عتبة بن فرقد قميصا طويل الكم فدعا بشفرة ليقطعه من عند أطراف أصابعه، فقال: أنا أكفيكه يا أمير المؤمنين! إني أستحيي أن تقطعه عند الناس، فتركه."ش".
٤١٨٩٨۔۔۔ ابو عثمان نہدی سے روایت ہے کہ حضرت عمر (رض) نے عتبہ بن فرقہ کو لمبی آستینوں والی قمیض پہنے دیکھا تو چھری منگوائی تاکہ ان کی انگلیوں سے فالتوکپڑاکاٹ دیں تو وہ کہنے لگے : امیرالمومنین ! میں خود کرلوں گا، میں شرم محسوس کرتا ہوں کہ آپ لوگوں کے سامنے اسے کاٹیں تو آپ نے چھوڑدیا۔ رواہ ابن ابی شیبہ

41912

41899- عن أبي مجلز قال: جاء كتاب عمر أن: ألقوا السراويلات والبسوا الأزر."ش".
٤١٨٩٩۔۔۔ ابومجلز سے روایت ہے کہ حضرت عمر (رض) کا خط آیا : شلواریں پہننا چھوڑ دو اور تہبند باندھا کرو۔ رواہ ابن ابی شیبۃ

41913

41900- عن عمر أنه نهى تفترش جلود السباع أو تلبس."عب".
٤١٩٠٠۔۔۔ حضرت عمر (رض) سے روایت ہے کہ انھوں ن ے درندوں کی کھالیں بچھا نے اور پہننے سے منع فرمایا ہے۔ رواہ عبدالرزاق

41914

41901- عن ابن سيرين قال: رأى عمر بن الخطاب على رجل قلنسوة من ثعالب فأمر بها ففتقت. "عب".
٤١٩٠١۔۔۔ ابن سیرین سے روایت ہے فرمایا : حضرت عمر (رض) نے ایک شخص کو لومڑی کی کھال کی ٹوپی پہنے دیکھا حکم دیاتو اسے پھاڑدیا گیا۔ رواہ عبدالرزاق

41915

41902- عن ابن سيرين قال: رأى عمر بن الخطاب على رجل قلنسوة فيها من جلود الهرر فأخذها فخرقها وقال ما أحسبه إلا ميتة."عب".
٤١٩٠٢۔۔۔ ابن سرین سے روایت ہے فرمایا : کہ حضرت عمر (رض) نے ایک شخص کے سر پر بلیوں کی کھال سے بنی ٹوپی دیکھی تو اس کو پکڑکرپھاڑدیا اور فرمایا : میرے گمان میں یہ مردار ہے۔ رواہ عبدالرزاق

41916

41903- عن عمر قال: لا تشبهوا باليهود، إذا لم يجد أحدكم إلا ثوبا واحدا فليتزره."عب، ش".
٤١٩٠٣۔۔۔ حضرت عمر (رض) سے روایت ہے فرمایا : یہودیوں کی مشابہت اختیار نہ کروجب کسی کو ایک ہی کپڑاملے تو اسے تہبندبنالے۔ عبدالرزاق، ابن ابی شیبۃ

41917

41904- عن أبي أمامة قال: مر ابن العاص على رسول الله صلى الله عليه وسلم وهو مسبل إزاره مسبل جمته، فقال: "نعم الفتى ابن العاص لو شمر من مئزره وقصر من لمته"! قال: فحلق رأسه وقصر، ورفع إزاره إلى الركبة. ".
٤١٩٠٤۔۔۔ ابوامامہ سے روایت ہے فرمایا : ابن العاص رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس سے اپنا تہبند گھسٹیتے اور بال بڑھاتے گزرے تو آپ نے فرمایا : ابن العاص بہترین آدمی ہے اگر وہ اپنا ازار اوپر اٹھالے اور اپنے بال کم کردے فرماتے ہیں انھوں نے اپنا سر منڈا کر بال کم کردیئے اور گھٹنوں تک تہبند اوپر کرلیا۔

41918

41905- عن أبي شيخ الهنائي أن معاوية قال لنفر من أصحاب رسول الله صلى الله عليه وسلم: تعلمون أن نبي الله صلى الله عليه وسلم نهى عن سروج النمور أن يركب عليها؟ قالوا: نعم."عب".
٤١٩٠٥۔۔۔ ابوالشیخ ھنائی سے روایت ہے کہ حضرت امیر معاویہ (رض) نے صحابہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی ایک جماعت سے کہا : جانتے ہو کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے چیتوں کی زینوں پر سوار ہونے سے منع فرمایا ہے ؟ انھوں نے کہا : ہاں۔ رواہ عبدالرزاق

41919

41906- مسند عبد الله بن عمر: خرجت ليلة ورسول الله صلى الله عليه وسلم بفناء حفصة، فأقبلت من خلفه، فسمع قعقعة الإزار فقال: "ارفع الإزار"! قلت: يا نبي الله إنه مرتفع! قال: "ارفع إزارك - ثلاثا - فإنه من جر ثوبه خيلاء لم ينظر الله إليه يوم القيامة"."الخطيب في المتفق والمفترق".
٤١٩٠٦۔۔۔ (مسندعبداللہ بن عمر) میں ایک رات باہرنکلا تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) حفصہ (رض) کے صحن میں تھے آپ کے پیچھے سے آرہا تھا آپ نے تہبند کی کھسیٹن سنی تو فرمایا : تہبند اوپر کرلو ! میں نے عرض کی یا نبی اللہ ! وہ تو بلند ہے فرمایا : اپنا ازاراٹھالو ! تین بار فرمایا : کیونکہ جو تکبر سے اپنا تہبند گھسیٹتا ہے قیامت کے روز اللہ تعالیٰ اس کی طرف نہیں دیکھے گا۔ الخطیب فی المتفق والمفترق

41920

41907- مسند أبي عمير نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم أن تفترش جلود السباع."ش، حم، والدارمي، د ت، ن، وابن الجارود، كر، طب؛ ورواه عب، ش عن أبي المليح مرسلا؛ قال ت: وهو أصح".
٤١٩٠٧۔۔۔ (مسندابی عمیر) کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے درندوں کی کھالیں بچھانے سے منع فرمایا ہے۔ ابن ابی شیبۃ، مسنداحمد والدارمی، ابوداؤد ترمذی نسائی وابن الجارود، ابن عساکر، طبرانی فی الکبیر ورواہ عبدالرزاق ابن ابی شیبۃ عن ابی الملیح مرسلا، قال ترمذی : وھواصح

41921

41908- عن السائب بن يزيد قال: رأيت عمر بن الخطاب قد أرخى عمامته من خلفه."ق".
٤١٩٠٨۔۔۔ سائب بن یزید سے روایت ہے فرمایا میں نے حضرت عمر (رض) کو دیکھا کہ انھوں نے اپنے عمامہ کے شملہ کو پیچھے لٹکایا تھا۔ رواہ البیہقی

41922

41909- عن علي قال: عممني رسول الله صلى الله عليه وسلم يوم غدير خم بعمامة فسدلها خلفي - وفي لفظ: فسدل طرفيها على منكبي - ثم قال: "إن الله أمدني يوم بدر وحنين بملائكة يعتمون هذه العمة؛ وقال: إن العمامة حاجزة بين الكفر والإيمان - وفي لفظ: بين المسلمين والمشركين". ورأى رجلا يرمي بقوس فارسية فقال: "ارم بها"! ثم نظر إلى قوس عربية فقال: "عليكم بهذه وأمثالها ورماح القنا، فإن بهذه يمكن الله لكم في البلاد ويؤيد لكم النصر"."ش، ط، وابن منيع، هق".
٤١٩٠٩۔۔۔ حضرت علی (رض) سے روایت ہے فرمایا : غدیر خم کے روز مجھے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایک عمامہ باندھا اور اسے میرے پیچھے لٹکایا اور یاک روایت میں ہے اور اس کے شملے میرے کندھوں پر لٹکاھوں پر لٹکادیئے پھر فرمایا : اللہ تعالیٰ نے بدروحنین کے دن جن فرشتوں کے ذریعہ میری مدد فرمائی انھوں نے اس طرح عمامہ باندھ رکھے تھے اور فرمایا : عمامہ کفرو ایمان کے درمیان رکاوٹ ہے اور ایک روایت ہے مسلمانوں اور مشرکین کے درمیان ۔ اور ایک شخص کو دیکھا کہ وہ فارسی کمان سے تیر پھینک رہا تھا فرمایا اس سے پھینکتے رہو پھر ایک عربی کمان دیکھی تو فرمایا : انھیں اختیار کرو اور نیزے والے تیرا ستعمال کرو کیونکہ اس کی ذریعہ اللہ تعالیٰ تمہیں تمہارے شہروں میں قوت دے گا اور تمہاری مدد کرے گا۔ ابن ابی شیبۃ ابوداؤد طیالسی وابن منیع، بیہقی فی السنن کلام ذخیرۃ الحفاظ ٣٥٥٨۔

41923

41910- عن واثلة قال: رأيت على رسول الله صلى الله عليه وسلم عمامة سوداء."كر وقال: منكر؛ ك".
٤١٩١٠۔۔۔ واثلہ سے روایت ہے فرمایا : میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے سر پر سیاہ عمامہ دیکھا۔ ابن عسا کر وقال منکر، حاکم، کلامــ:۔۔۔ ذخیرۃ الحفاظ ٣٠٣١۔

41924

41911- من مسند عبد الله بن الشخير عن عبد الرحمن ابن عدي البحراني عن أخيه عبد الأعلى بن عدي أن رسول الله صلى الله عليه وسلم دعا علي بن أبي طالب فعممه وأرخى عذبة " العمامة من خلفه ثم قال: "هكذا فاعتموا! فإن العمامة سيما الإسلام، وهي حاجزة بين المسلمين و المشركين" ."الديلمي".
٤١٩١١۔۔۔ (از مسند عبداللہ بن الشخیر) عبدالرحمن ابن عدی الجرانی اپنے بھائی عبدالاعلی بن عدی سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حضرت علی (رض) کو بلایا پھرا نہیں عمامہ باندھا اور اس کا شملہ ان کے کندھے کے پیچھے لٹکادیا پھر فرمایا : اس طرح عمامہ باندھا کرو کیونکہ عمامہ اسلام کی نشانی ہے اور یہ مسلمانوں اور مشرکین کے درمیان رکاوٹ ہے۔ رواہ ائدیلمی

41925

41912- عن ابن عباس قال: لما عمم رسول الله صلى الله عليه وسلم عليا بالسحاب قال له: "يا علي! العمائم تيجان العرب، والاحتباء حيطانها، وجلوس المؤمن في المسجد رباطه"."الديلمي".
٤١٩١٢۔۔۔ ابن عباس (رض) سے روایت ہے فرمایا : جب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حضرت علی (رض) کو سحاب عمامہ باندھا اور فرمایا : علی عمامے عربوں کے تاج ہیں اور پٹکے سے کمروگھٹنوں کو باندھ کر احتباء کرنا ان کی دیواریں ہیں مسجد میں مومن کا بیٹھنا سرحد کی حفاظت ہے۔ رواہ الدیلمی

41926

41913- عن علي أن النبي صلى الله عليه وسلم عممه بيده فذنب العمامة من ورائه ومن بين يديه، ثم قال له النبي صلى الله عليه وسلم، "أدبر"! فأدبر، ثم قال له: "أقبل"! فأقبل، وأقبل على أصحابه فقال النبي صلى الله عليه وسلم: "هكذا تكون تيجان الملائكة". "ابن شاذان في مشيخته".
٤١٩١٣۔۔۔ حضرت علی (رض) سے روایت ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) انھیں اپنے ہاتھ سے آگے عمامہ باندھا اور اس کا شملہ ان کے کندھوں پیچھے سے آگے لٹکادیا پھر نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان سے فرمایا : اسے پیچھے کرلوتو انھوں نے پیچھے کرلیا پھر فرمایا : آگے کرلوتو انھوں نے آگے کرلیا پھر اپنے صحابہ (رض) کی طرف متوجہ ہوئے فرمایا : فرشتوں کے تاج اس طرح ہوتے ہیں۔ ابن شاذان فی مشیختہ

41927

41914- عن ابن أبي رزين قال شهدت علي بن أبي طالب يوم عيد معتما قد أرخى عمامته من خلفه والناس مثل ذلك."هب".
٤١٩١٤۔۔۔ ابن ابی زرین سے روایت ہے فرمایا : میں عید کے روز حضرت علی (رض) کے پاس تھا کہ انھوں نے عمامہ باندھ رکھا تھا اور اپنے عمامہ کو پیچھے سے لٹکا یا ہواتھالوگوں نے ابھی ایسا کررکھا تھا۔ بیہقی فی الشعب

41928

41915- عن الأحنف بن قيس قال: قال عمر بن الخطاب: استجيدوا النعال فإنها خلاخيل الرجال."وكيع في الغرر".
٤١٩١٥۔۔۔ احنف بن قیس سے روایت ہے فرمایا : حضرت عمر (رض) نے فرمایا : جو توں کو نیا کرلیا کرو کیونکہ یہ مردوں کی پاز یبیں ہیں۔ وکیع فی الغرر

41929

41916- عن أبي هريرة قال: نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم أن يتنعل أحدنا وهو قائم، أو يستنجي بعظم أو بما يخرج من بطن."ابن النجار".
٤١٩١٦۔۔۔ حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے فرمایا : کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ہمیں کھڑے ہو کر جوتا پہننے سے ہڈی سے استنجاء کرنے سے یا اس چیز سے جو جانوروں کے پیٹ سے نکلتی ہے یعنی گوبر سے منع فرمایا ہے۔ رواہ ابن النجار

41930

41917- عن يزيد بن أبي زياد عن رجل من مزبنة أنه رأى عليا يمشي في نعل واحدة ويشرب وهو قائم."ابن جرير".
٤١٩١٧۔۔۔ یزید بن ابی زیاد مزبنہ کے ایک شخص سے روایت کرتے ہیں کہ اس نے حضرت علی (رض) کو ایک جوتے میں چلتے اور کھڑے ہو کرپیتے دیکھا۔ رواہ ابن جریر، یعنی کبھی کبھار مستقل عادت نہ تھی کہ حدیث کی مخالفت لازم آئے۔

41931

41918- مسند علي كان النبي صلى الله عليه وسلم إذا انقطع شسع نعله مشى في نعل واحدة والأخرى في يده حتى يجد شسعها فيلبسها."طس".
٤١٩١٨۔۔۔ (مسندعلی) نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے جوتے کا تسمہ جب ٹوٹ جاتا تو اسے ہاتھ میں اٹھاکر ایک میں چل لیتے تھے اور جب اس کا تسمہ مل جاتا توا سے پہن لیتے۔ طبرانی فی الاوسط

41932

41919- عن عمر أنه رأى غلاما يتبختر في مشيه فقال له: إن البخترية مشية تكره إلا في سبيل الله، وقد مدح الله أقواما فقال {وعباد الرحمن الذين يمشون في الأرض هونا} فاقصد في مشيك."الآمدي في شرح ديوان الأعشى".
٤١٩١٩۔۔۔ حضرت عمر (رض) سے روایت ہے کہ انھوں نے نوجوان کو مٹکتے ہوئے دیکھا تو فرمایا : منک مٹک کر چلنا اللہ تعالیٰ کی راہ جہاد کے علاوہ مکروہ ہے اللہ تعالیٰ نے کچھ لوگوں کی تعریف کی ہے فرمایا : رحمن کے بندے جو زمین پر نرمی سے چلتے ہیں اپنی چال میں میانہ روی اختیار کرو۔ الامدی فی شرح دیوان الاعشی

41933

41920- عن سليم بن حنظلة قال: أتينا أبي بن كعب لنتحدث عنده فلما قام قمنا نمشي معه فلحقه عمر فقال: أما ترى فتنة للمتبوع ذلة للتابع."ش، خط في الجامع".
٤١٩٢٠۔۔۔ سلیم بن حنظلۃ سے روایت ہے فرمایا : کہ ہمارے پاس ابی بن کعب (رض) تشریف لائے تاکہ ہم ان سے باتیں کریں جب وہ کھڑے ہوئے تو ہم اٹھ کر ان کے پیچھے چلنے لگے، اتنے میں حضرت عمر بھی ان سے آملے اور فرمایا : کیا تمہیں نظر نہیں آتا کہ متبوع جس کی پیروی کی جائے کا فتنہ تابع پیروی کرنے والے کے لیے ذلت کا باعث ہے۔ ابن ابی شیبۃ ، خطیب فی الجامع

41934

41921- عن أبي أمامة أن النبي صلى الله عليه وسلم خرج إلى البقيع فتبعه أصحابه فوقف وأمرهم أن يتقدموا ثم مشى خلفهم، فسئل عن ذلك، فقال: "إني سمعت خفق نعالكم فأشفقت أن يقع في نفسي شيء من الكبر"."الديلمي، وسنده ضعيف".
٤١٩٢١۔۔۔ ابو امامہ (رض) سے روایت ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) بقیع کی طرف نکلے تو آپ کے صحابہ (رض) آپ کے پیچھے ہولئے آپ چلتے چلتے ٹھہرگئے اور انھیں حکم دیا کہ وہ آپ سے آگے چلیں پھر آپ ان کے پیچھے چلے آپ سے اس کے متعلق پوچھا گیا تو فرمایا : میں نے تمہارے جوتوں کی آواز سنی تو مجھے خوف محسوس ہوا کہ میرے دل میں کہیں تکبر پیدانہ ہوجائے۔ الدیلمی وسندہ ضعیف

41935

41922- عن عمر قال: ذكر نساء النبي صلى الله عليه وسلم ما يدلين من الثياب، قال: يدلين شبرا، فقلن: شبر قليل تخرج منه العورة، قال: فذراعا، قلن: تبدو أقدامهن! قال: ذراعا، لا يزدن على ذلك."ن والبزار، وفيه زيد العمى ضعيف".
٤١٩٢٢۔۔۔ حضرت عمر (رض) سے روایت ہے فرمایا : کہ ازواج نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کپڑوں کی لمبائی کا ذکر کیا فرمایا : ایک بالشت لمباکر لیں انھوں نے کہا بالشت کم ہے اس سے بےپردگی ہوتی ہے آپ نے فرمایا : ایک ہاتھ وہ کہنے لگیں ان کے پاؤں ظاہر ہوجاتے ہیں آپ نے فرمایا : ایک ہاتھ کافی ہے اس سے زیادہ نہ کریں۔ نسائی والبزاروفیہ زید العمی ضعیف

41936

41923- عن أبي قلابة قال: كان عمر بن الخطاب لا يدع في خلافته أمة تقنع، ويقول: إنما القناع للحرائر لكي لا يؤذين."ش".
٤١٩٢٣۔۔۔ ابوقلابہ سے روایت ہے فرمایا : حضرت عمر (رض) اپنی خلافت میں کسی لونڈی کو دوپٹہ اوڑھنے نہیں دیتے تھے اور فرماتے : دوپٹے تو آزاد عورتوں کے لیے ہیں تاکہ انھیں تکلیف نہ دی جائے۔ رواہ ابن ابی شیبۃ

41937

41924- عن عمر قال: إنما الجلباب على الحرائر من نساء المؤمنين."ش".
٤١٩٢٤۔۔۔ حضرت عمر (رض) سے روایت ہے فرمایا : بڑی چادریں آزاد مسلمان عورتوں کے لیے ہیں۔ رواہ ابن ابی شیبۃ

41938

41925- عن أنس قال: رأى عمر أمة لنا متقنعة فضربها وقال: لا تشبهي بالحرائر، ألقي القناع."ش وعبد بن حميد".
٤١٩٢٥۔۔۔ حضرت انس (رض) سے روایت ہے فرمایا : کہ حضرت عمر (رض) نے ہماری ایک باندی کو دیکھا جس نے دوپٹہ اوڑھ رکھا تھا آپ نے اسے درہ مارا اور فرمایا : آزاد عورتوں کے ساتھ مشابہت اختیار نہ کرودو پٹہ اتاردو۔ ابن ابی شیبۃ وعبدبن حمید

41939

41926- عن صفية بنت أبي عبيد قالت: خرجت امرأة متخمرة متجلببة فقال عمر: من هذه المرأة؟ فقيل له: هذه جارية لفلان - رجل من بيته، فأرسل إلى حفصة: ما حملك على أن تخمري هذه الأمة وتجلببيها بالمحصنات حتى هممت أن أقع بها، لا أحسبها إلا من المحصنات! لا تشبهوا الإماء بالمحصنات."ق".
٤١٩٢٦۔۔۔ صفیہ بنت ابی عبید سے روایت ہے فرمایا : ایک عورت دوپٹہ اوڑھے چادرلپیٹے باہر نکلی تو حضرت عمر (رض) نے فرمایا : یہ عورت کون ہے ؟ کسی نے کہا : یہ فلاں کی لونڈی ہے جوان کے گھر کا آدمی تھا تو حضرت عمر (رض) نے حضرت حفصہ (رض) کی طرف پیغام بھیجا کہ کس وجہ سے تم نے اس باندی کو دوپٹہ اوڑھا یا اور آزاد عورتوں کی طرح چادر پہنائی یہاں تک کہ میں اس کے بارے میں شک میں پڑگیا میں تو اسے آزاد عورت سمجھ رہا تھا لونڈیوں کو آزاد عورتوں کے مشابہ نہ بناؤ۔ رواہ البیہقی

41940

41927- عن أنس بن مالك قال: كنا إماء عمر يخدمننا كاشفات عن شعورهن يضرب ثديهن."ق".
٤١٩٢٧۔۔۔ حضرت انس (رض) سے روایت ہے فرمایا : حضرت عمر (رض) کو لونڈیاں ہماری خدمت سر کے بال کھول کر کرتیں اور ان کی چھاتیاں حرکت کرتیں۔ رواہ البیہقی

41941

41928- عن المسيب بن دارم قال: رأيت عمر وفي يده درة فضرب رأس أمة حتى سقط القناع عن رأسها، قال: فيم الأمة تشبه بالحرة."ابن سعد".
٤١٩٢٨۔۔۔ مسیب بن دارم سے روایت ہے فرمایا : میں نے حضرت عمر (رض) کو دیکھا کہ ان کے ہاتھ میں درہ تھا آپ نے ایک لونڈی کے سرپر ماراجس سے اس کا دوپٹہ گرگیا اور فرمایا : کس وجہ سے لونڈی آزاد عورت کی مشابہت اختیار کرتی ہے۔ رواہ ابن سعد

41942

41929- مالك أن بلغه أن أمة كانت لعبد الله بن عمر رآها عمر بن الخطاب وقد تهيأت بهيئة الحرائر فدخل على ابنته فقال: لم أرى جارية أخيك وقد تهيأت بهيئة الحرائر؟ وأنكر ذلك عمر بن الخطاب."مالك".
٤١٩٢٩۔۔۔ امام مالک سے روایت ہے کہ مجھے یہ بات پہنچی ہے کہ حضرت عبداللہ بن عمر (رض) کی ایک باندی تھی جسے حضرت عمربن الخطاب (رض) نے دیکھا کہ اس نے آزادعورتوں کی وضع قطع بنا رکھی ہے آپ اپنی بیٹی کے گھر گئے اور فرمایا : میں تمہارے بھائی کی باندی کو کیوں دیکھ رہاہوں کہ وہ آزادعورتوں کی شکل وشباہت اختیار کئے ہوئے ہے ؟ آپ کو یہ بات انوکھی لگی۔ مالک

41943

41930- من مسند خلاد الأنصاري عن دحية بن خليفة الكلبي أنه بعثه رسول الله صلى الله عليه وسلم إلى هرقل، فلما رجع أعطاه رسول الله صلى الله عليه وسلم قبطية، قال: "اجعلى صديعها " قميصا وأعط صاحبتك صديعا تختمر به"، فلما ولى دعاه، قال: "مرها تجعل تحته شيئا لئلا يصف"."ابن منده، كر".
٤١٩٣٠۔۔۔ (ازمسند خلاو انصاری) حضرت وحیہ بن خلینہ کلبی (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے انھیں ہرقل کی طرف بھین جب وہ واپس آئے تو انھیں ایک قبطی چادردی اور فرمایا : اس کے ایک ٹکڑے کی قمیض بنالو اور ایک ٹکڑ اپنی بیوی کودے دیناوہ اس سے دوپٹہ بنانے کی جب آپ وہاں سے واپس چلے تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے آپ کو آوازدی اور فرمایا : اپنی بیوی کو حکم دینا کہ وہ اس کے نیچے قمیض بنالے تاکہ اس کا جسم نمایاں نہ ہو۔ ابن مندۃ، ابن عساکر

41944

41931- أيضا عن دحية أن رسول الله صلى الله عليه وسلم أتى بقباطي فأعطاني منه ثوبا فقال: "اصدعه صدعين: صدعا تجعله قميصا، وصدعا تختمر به امرأتك"، فلما وليت قال: "قل لها: تجعل تحته شيئا لا يصفها"."كر".
٤١٩٣١۔۔۔ (ایضا) حضرت دحیۃ کلبی (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس قبطی چادریں آئیں تو مجھے ان میں سے ایک کپڑا عنایت فرمایا اور مجھ سے کہا : کہ اس کے دوٹکڑے کرلینا ایک ٹکڑے کی تم قمیض بنالینا اور ایک ٹکڑے کی تمہاری بیوی اوڑھنی بنالے گی جب میں واپس پلٹا تو آپ نے فرمایا : ارے ہاں اس سے کہنا اس کے نیچے کوئی کپڑالگا لے تاکہ اس کا جسم نمایاں نہ ہو۔ رواہ ابن عساکر

41945

41932- عن ابن عمر أن النبي صلى الله عليه وسلم كان يكسو بناته خمر القز والإبريسم."ابن النجار".
٤١٩٣٢۔۔۔ حضرت ابن عمر (رض) سے روایت ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اپنی بیٹیوں کو ریشم وابریشم کے دوپٹے اوڑھاتے تھے۔ رواہ ابن النجار

41946

41933- عن أسامة بن زيد قال: كساني رسول الله صلى الله عليه وسلم قبطية كثيفة مما أهدى دحية الكلبي، فكسوتها امرأتي، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: "ما لك لا تلبس القبطية"؟ قلت: يا رسول الله! إني كسوتها امرأتي، قال: "فأمرها فلتجعل تحتها غلالة، فإني أخشى أن تصف عظامها"."ش وابن سعد، حم والروياني والباوردي، طب، ق، ص".
٤١٩٣٣۔۔۔ اسامہ بن زید (رض) سے روایت ہے فرمایا : مجھے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایک موٹی قبطی چادرپہنائی جو دحیہ کلبی (رض) کو ہدیہ میں ملی تھی میں نے وہ اپنی بیوی کو پہنادی بعد میں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تمہیں کیا ہوا کہ وہ چادر نہیں کرتے ؟ میں نے عرض کی یارسول اللہ ! میں نے وہ اپنی بیوی کو پہنادی فرمایا : اس سے کہنا کہ اس کے نیچے قمیض بنالے کیونکہ مجھے خدشہ ہے کہ اس کا جسم نمایاں ہو۔ ابن ابی شیبۃ وابن سعد، مسنداحمد والرویانی والباوردی، طبرانی فی الکبیر، بیہقی، سعید بن منصور

41947

41934- عن قتادة قال: هم عمر بن الخطاب أن ينهى عن الحبرة من أصباغ البول فقال رجل: أليس قد رأيت رسول الله صلى الله عليه وسلم يلبسها؟ قال: بلى، قال الرجل: ألم يقل الله تعالى {لَقَدْ كَانَ لَكُمْ فِي رَسُولِ اللَّهِ أُسْوَةٌ حَسَنَةٌ} ! فتركها."عب".
٤١٩٣٤۔۔۔ قتادۃ سے روایت ہے فرمایا : حضرت عمر (رض) نے چاہا کہ ان چادروں سے روکیں جو پیشاب سے رنگی جاتی ہیں تو ایک آدمی کہنے لگا : کیا آپ نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو نہیں دیکھا کہ آپ اسے پہنتے تھے ؟ آپ نے فرمایا : کیوں نہیں تو وہ شخص بولا : کیا اللہ تعالیٰ نے نہیں فرمایا : تمہارے لیے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی زندگی میں اچھا نمونہ ہے تو آپ نے اس بات کو ترک کردیا۔ رواہ عبدالرزاق

41948

41935- عن قيس بن سعد قال: أتانا رسول الله صلى الله عليه وسلم فوضعنا له ماء فاغتسل، ثم أتيناه بملحفة ورسية فكأني أنظر إلى أثر الورس على عكنة ."ع، كر".
٤١٩٣٥۔۔۔ قیس بن سعد سے روایت ہے فرمایا : ہمارے پاس رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) تشریف لائے تو ہم نے آپ کے لیے پانی رکھا تو آپ نے غسل کیا پھر ہم آپ کے پاس ایک چادرلائے جس پرورش کا رنگ لگا ہوا تھا گویا میں اس کی سلوٹ میں ورش کا نشان دیکھ رہاہوں۔ ابویعلی ، ابن عساکر

41949

41936- مسند أحمر بن جزء السدوسي رأيت رسول الله صلى الله عليه وسلم محتبيا في ثوب واحد ليس عليه غيره."الباوردي، قط في الأفراد، وهو ضعيف".
٤١٩٣٦۔۔۔ (مسنداحمربن جزء السدوسی) میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو صرف ایک کپڑے میں کمر اور گھٹنوں کو باندھ کر احتباء کرتے دیکھا اس پر اور کپڑانہ تھا۔ الباوردی دارقطنی فی الافراد وھو ضعیف

41950

41937- عن علي بن ربيعة قال: كان علي يلبس التبان تحت الإزار."سفيان بن عيينة في جامعه ومسدد".
٤١٩٣٧۔۔۔ حضرت علی بن ربیعہ سے روایت ہے فرمایا : کہ حضرت علی (رض) تہبند کے نیچے جانگھیا پہنتے تھے سفیان بن عیینہ فی حامعہ ومسدد، معلوم ہوایہ کوئی تکبر اور غیرمسلمانہ طریقہ نہیں بلکہ ہمارے بڑوں کا عمل ہے عورت کے اعضاء تو ظاہر ہونے ہی نہیں چاہیے مردکاباقی جسم تو پردہ نہیں لیکن شرمگاہ کی ہیت نمایاں نہ ہوجولوگ باریک لباس پہنتے یاہلکا پھلکا لباس پہننے کے عادی ہیں اگر وہ مسلمان ہیں تو انھیں اس مذکورہ طریقہ پر عمل کرنا چاہیے۔

41951

41938- عن أنس قال: إن زكاة الرجل في داره أن يجعل فيها بيت الضيافة."هب".
٤١٩٣٨۔۔۔ حضرت انس (رض) سے روایت ہے فرمایا : آدمی کے گھر میں زکوۃ یہ ہے کہ وہ اس میں ایک مہمان خانہ بنائے۔ بیہقی فی الشعب

41952

41939- عن علي أنه قال لقوم وهو يعاتبهم: مالكم لا تنظفون عذراتكم."أبو عبيد في الغريب وقال: هذا الحديث قد يروى مرفوعا وليس بذلك المثبت من حديث إبراهيم بن زيد المكي".
٤١٩٣٩۔۔۔ حضرت علی (رض) نے کچھ لوگوں کو ڈانٹتے ہوئے کہا : تمہیں کیا ہوا کہ تم لوگ اپنے صحنوں کو صاف نہیں کرتے۔ ابوعبید فی الغریب وقال : ھذا الحدیث قدیروی مرفوعا ولیس بذلک المثبت من حدیث ابرھیم بن زید المکی

41953

41940- عن ابن عباس قال: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم إذا جاء الشتاء دخل البيت ليلة الجمعة ، وإذا جاء الصيف خرج ليلة الجمعة ، وإذا لبس ثوبا جديدا حمد الله وصلى ركعتين ، وكسا الخلق (كر).
٤١٩٤٠۔۔۔ حضرت انس (رض) سے روایت ہے فرمایا : جب سرما آتا تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جمعرات کی رات گھر میں داخل ہوتے اور جب گرما آتا تو جمعرات کی رات نکلتے اور جب نیا کپڑاپہنتے تو اللہ تعالیٰ کی تعریف کرتے اور دوگا نہ ادا کرتے اور پراناکپڑا کسی کو پہنادیتے۔ رواہ ابن عساکر

41954

41941 كان إذا ظهر في الصيف استحب أن يظهر ليلة الجمعة ، وإذا دخل البيت في الشتاء استحب أن يدخل ليلة الجمعة (هب).
٤١٩٤١۔۔۔ جب آپ گرما میں داخل ہوتے توجمعہ کی شب داخل ہو ناپسند کرتے اور سرما میں جمعہ کی رات گھر میں داخل ہو ناپسند کرتے۔ بیہقی فی الشعب، کلام۔۔۔ ضعیف الجامع ٤٤٣٠۔

41955

41942- عن أبي هريرة قال: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول إذا خرج من منزله: "بسم الله، التكلان على الله، لا حول ولا قوة إلا بالله"."ابن السني والديلمي".
٤١٩٤٢۔۔۔ حضرت ابو ہریرہ (رض) سے روایت ہے فرمایا : رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جب اپنے گھر سے باہر نکلتے تو : بسم اللہ التکلان علی اللہ ولاحول ولا قوۃ الا باللہ پڑھتے۔ ابن السنی والدیلمی

41956

41943- مسند ابن عوف عن عبد الله بن عبيد بن عمير قال: كان عبد الرحمن بن عوف إذا دخل بيته قرأ في زواياه آية الكرسي."كر".
٤١٩٤٣۔۔۔ (مسندابن عوف) عبداللہ بن عبید بن عمیر سے روایت ہے فرمایا : حضرت عبدالرحمن بن عوف (رض) جب اپنے گھر میں داخل ہوتے تو اس کے کونوں میں آیت الکرسی پڑھتے۔ رواہ ابن عساکر

41957

41944- عن ابن عمر قال: بلغ عمر أن ابنا له قد ستر حيطانه فقال : والله لئن كان كذلك لافرقن بيته (ش وهناد).
٤١٩٤٤۔۔۔ حضرت ابن عمر (رض) سے روایت ہے فرمایا : کہ حضرت عمر (رض) کو پتہ چلا کہ ان کے کسی بیٹے نے اپنی دیواروں پر پردے لٹکار کھے ہیں تو آپ نے فرمایا : اللہ کی قسم اگر یہی بات رہی تو میں اس کے گھر سے جدا ہوجاؤں گا۔ ابن ابی شیبۃ وھناد

41958

41945 عن سلمة بن كلثوم أن أبا الدرداء ابتنى بدمشق قنطرة ، فبلغ ذلك عمر بن الخطاب وهو بالمدينة ، فكتب إليه : يا عويمر ابن أم عويمر ! إما كان لك في بنيان فارس والروم ما يكفيك حتى تبني البنيانات ! وإنما أنتم يا أصحاب محمد قدوة (كر).
٤١٩٤٥۔۔۔ سلمہ بن کلثوم سے روایت ہے کہ حضرت ابوالدرداء (رض) نے ومشق میں ایک بلند عمارت بنائی حضرت عمربن الخطاب (رض) کو علم ہوا تو آپ اس وقت مدینہ میں تھے آپ نے انھیں لکھا : ام عویمر کے بیٹے عویمر، کیا تمہارے لیے فارس وروم کی عمارتیں کافی نہ تھیں کہ تم نے تعمیریں شروع کردی ہیں اے اصحاب محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) تم لوگ تو صرف رہنماہو۔ رواہ ابن عساکر

41959

41946 عن راشد بن سعد قال : بلغ عمر أن أبا الدرداء ابتنى كنيفا بحمص ، فكتب إليه : أما بعد ، يا عويمر ! أما كانت لك كفاية فيما بنت الروم عن تزين الدنيا وقد أمر الله بخرابها (هناد ، ق في الزهد ، كر).
٤١٩٤٦۔۔۔ راشد بن سعد سے روایت ہے فرمایا : حضرت عمر (رض) کو معلوم ہوا کہ حضرت ابوالدرداء (رض) نے حمص میں ایک کمرہ تعمیر کیا تو حضرت عمر (رض) نے انھیں لکھا امابعد ! عویمر ! دنیا کی زیب وزینت کے لیے جو کچھ روم نے بنایا ہے کیا کم ہے جب کہ اللہ تعالیٰ نے اس کی ویرانی کا حکم دیا ہے۔ ھناد، بیہقی فی الزھد، بن عساکر

41960

41947 عن عاصم قال : كان عمر يقول لي : على كل خائن أمينان : الماء والطين (الدينورى).
٤١٩٤٧۔۔۔ عاصم سے روایت ہے کہ حضرت عمر (رض) مجھے سے کہتے تھے ہر خیانت کرنے والے پر دوامانت دار ہیں پانی اور مٹی۔ الدینوری

41961

41948 عن يزيد بن أبي حبيب قال : أول من بنى غرفة بمصر خارجة بن حذافة ، فبلغ ذلك عمر بن الخطاب ، فكتب إلى عمرو بن العاص : سلام ، أما بعد فانه بلغني أن خارجة بن حذافة بنى غرفة ، ولقد أراد خارجة أن يطلع على عورات جيرانه ، فإذا أتاك كتابي هذا فاهدمها إن شاء الله - والسلام (ابن عبد الحكم).
٤١٩٤٨۔۔۔ یزید بن ابی حبیب سے روایت ہے فرمایا : مصر میں سب سے پہلے جس نے کمرہ بنایا وہ خارجہ بن حذافۃ ہیں جب حضرت عمر (رض) کو پتہ چلاتو آپ نے حضرت عمروبن العاص کو لکھا : السلام علیکم امابعد ! مجھے علم ہوا ہے کہ خارجہ بن حذافہ نے ایک کمرہ بنایا ہے خارجہ نے اس کا ارادہ کیا ہے کہ وہ اپنے پڑوسیوں کی پوشیدہ چیزوں کو دیکھے جب مرایہ خط تمہارے پاس پہنچے توا سے انشاء اللہ گرا دینا والسلام۔ ابن عبدالحکم

41962

41949 عن عبد الله الرومي قال : دخلت على أم طلق بيتها فإذا سقف بيتها قصير فقلت : ما أقصر سقف بيتك يا أم طلق ! قالت : يا بني ! إن عمر بن الخطاب كتب إلى عماله : أن لا تطيلوا بناءكم ، فان شر أيامكم يوم تطيلون بناءكم (ابن سعد ، خ في الادب).
٤١٩٤٩۔۔۔ عبداللہ رومی سے روایت ہے فرمایا : میں ام طلق کے گھر میں گیا تو ان کے گھر کی چھت بہت چھوٹی تھی میں نے کہا : ام طلق آپ کے گھر کی چھت کس قدر چھوٹی ہے تو انھوں نے فرمایا : بیٹا ! حضرت عمر (رض) نے اپنے گورنروں کو لکھا : اپنے گھروں کو زیادہ اونچانہ کرو کیونکہ تمہارے برے دن وہ ہوں گے جن میں تم اپنے گھروں کو اونچام کروگے۔ ابن سعد، بخاری فی الادب

41963

41950 عن سالم بن عبد الله قال : اعترست في عهد أبي فدعا أبي الناس فكان فيمن دعا أبو أيوب وقد ستروا بيتي ببجادي أخضر ، فجاء أبو أيوب فطأطأ رأسه فنظر فإذا البيت ستر فقال : يا عبد الله ! تسترون الجدر ! فقال أبي - واستحيى : غلبنا النساء يا أبا أيوب ! فقال : من خشيت أن تغلبه النساء فلم أخش أن يغلبنك ! لا أدخل لكم بيتا ولا أطعم لكم طعاما (كر).
٤١٩٥٠۔۔۔ سالم بن عبداللہ سے روایت ہے فرمایا : میں نے اپنے والد کے زمانہ میں شادی کی دعوت کی تو میرے والد نے لوگوں کو بلایاجن میں حضرت ابوایوب بھی تھے میرے کمرہ کو سبزچادروں سے سجا رکھا تھا حضرت ابوایوب آئے تو انھوں نے اپنا سرجھکا لیا پھر دیکھاتو کمرہ پرچادریں تھیں فرمایا : عبداللہ ! کیا تم لوگ دیواروں پر پردے ڈالتے ہو۔ میرے والد نے کہا۔ آپ حیاکر رہے تھے۔ ابوایوب ہم پر عورتیں غالب آگئیں آپ نے فرمایا : اوروں پر تو عورتوں کے غالب ہونے کا خدشہ تھا لیکن تمہارے بارے ہیں مجھے یہ خوف نہ تھا کہ تم پر عورتیں غالب آجائیں گی نہ میں تمہارے گھرداخل ہوں گا اور نہ تمہارا کھانا کھاؤں گا۔ رواہ ابن عساکر

41964

41951- عن عمر أنه قال: يا رسول الله! أينام أحدنا وهو جنب؟ قال: "نعم، إذا توضأ - وفي لفظ: يغسل ذكره ويتوضأ وضوءه للصلاة"."حم، م، 1 ت، ن، حب".
٤١٩٥١۔۔۔ حضرت عمر (رض) سے روایت ہے کہ انھوں نے عرض کی یارسول اللہ ! ہم میں سے کوئی جنابت میں سو سکتا ہے ؟ آپ نے فرمایا : ہاں جب وضو کرلے اور ایک روایت میں ہے اپنا عضو دھولے اور نماز کی طرح وضو کرنے ۔ مسنداحمد، مسلم، ترمذی نسائی ابن حبان

41965

41952- عن عمر أنه سأل رسول الله صلى الله عليه وسلم أينام أحدنا وهو جنب؟ قال: "ينام ويتوضأ إن شاء"."ابن خزيمة".
٤١٩٥٢۔۔۔ حضرت عمر (رض) سے روایت ہے کہ انھوں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے پوچھا : کیا ہم میں سے کوئی جنابت میں سو سکتا ہے ؟ آپ نے فرمایا : سو سکتا ہے اگر چاہے تو وضو کرلے۔ ابن خزیمۃ

41966

41953- عن أسلم قال: كتب عمر أن لا ينام قبل أن يصلي العشاء، فمن نام فلا نامت عينه."ش".
٤١٩٥٣۔۔۔ اسلم سے روایت ہے فرمایا : کہ حضرت عمر (رض) نے لکھا : کہ عشاء کی نماز پڑھنے سے پہلے نہ سویا جائے جو سوگیا اس کی آنکھ نہ لگے۔ رواہ ابن ابی شیبۃ

41967

41954- عن سعيد بن المسيب أن عمر بن الخطاب وعثمان بن عفان كانا يفعلان ذلك - يعني الاستلقاء ووضع إحدى الرجلين على الأخرى."مالك، هب".
٤١٩٥٤۔۔۔ سعید بن المسیب سے روایت ہے کہ حضرت عمرو عثمان (رض) اس طرح کیا کرتے تھے : یعنی چت لیٹنا اور ایک پاؤں پر دوسراپاؤں رکھنا۔ مالک، بیہقی فی الشعب

41968

41955- عن عمر قال: سألت رسول الله صلى الله عليه وسلم: كيف يصنع أحدنا إذا هو جنب ثم أراد أن ينام قبل أن يغتسل؟ قال: "ليتوضأ وضوءه للصلاة ثم لينم"."حم".
٤١٩٥٥۔۔۔ حضرت عمر (رض) سے روایت ہے فرمایا : میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے پوچھا : جب ہم میں سے کوئی جنبی ہو تو کیا کرے اور غسل سے پہلے سونے کا ارادہ رکھتا ہو ؟ آپ نے فرمایا : جس طرح نماز کے لیے وضو ہوتا ہے اس طرح وضوکرکے سو جائے۔ مسنداحمد

41969

41956- عن جابر بن عبد الله قال: سئل النبي صلى الله عليه وسلم: عن الجنب: هل ينام أو يأكل وهو جنب؟ فقال: "إذا توضأ وضوءه للصلاة"."أبو نعيم".
٤١٩٥٦۔۔۔ جابربن عیداللہ سے روایت ہے فرمایا : کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے جنبی کے بارے میں پوچھا گیا کہ وہ سو اور کھاسکتا ہے ؟ آپ نے فرمایا : جب نماز کے وضو کی طرح وضو کرلے اس وقت ۔ ابونعیم

41970

41957- عن جابر قال: إذا دخل الرجل بيته وآوى إلى فراشه ابتدره ملك وشيطان، فقال الملك: اختم بخير، وقال الشيطان اختم بشر، فإن ذكر الله وحمده طرده ثم بات يكلؤه، فإذا استيقظ قال الملك: افتح بخير، وقال الشيطان: افتح بشر، فإن ذكر الله وقال: الحمد لله الذي يُمْسِكُ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضَ أَنْ تَزُولا وَلَئِنْ زَالَتَا إِنْ أَمْسَكَهُمَا مِنْ أَحَدٍ مِنْ بَعْدِهِ إِنَّهُ كَانَ حَلِيماً غَفُوراً، الحمد لله الذي َيُمْسِكُ السَّمَاءَ أَنْ تَقَعَ عَلَى الْأَرْضِ إِلَّا بِإِذْنِهِ إِنَّ اللَّهَ بِالنَّاسِ لَرَؤُوفٌ رَحِيمٌ، فإن خر عن فراشه فمات مات شهيدا، وإن قام فصلى صلى في فضائل."ابن جرير".
٤١٩٥٧۔۔۔ جابر (رض) سے روایت ہے آدمی جب اپنے گھر میں داخل ہو کربستر کے پاس آتا ہے تو ایک فرشتہ اور ایک شیطان اس کی طرف بڑھتے ہیں فرشتہ کہتا ہے بھلائی پر اختتام کر اور شیطان کہتا ہے برائی پر اختتام کر پس اگر وہ اللہ تعالیٰ کا ذکر وحمد کرلے تو فرشتہ شیطان کو بھگا دیتا ہے اور اس کی حفاظت کرنے لگتا ہے پھر جب بیدار ہوتا ہے تو فرشتہ کہتا ہے بھلائی سے آغاز کر اور شیطان کہتا ہے برائی سے آغاز کر پس اگر اللہ تعالیٰ کا ذکر کرلے اور کہے تمام تعریفیں اللہ کے لیے جس نے آسمانوں اور زمین کو گرنے سے روک رکھا ہے پس اگر وہ گر بھی جائیں تو اس کےعلاوہ کون انھیں تھامے گا بیشک وہ حلم والا بخشش کرنے والا ہے تمام تعریفیں اللہ کے لیے جس نے زمین کو گرنے سے روک رکھا ہے ہاں اس کی اجازت سے بیشک اللہ تعالیٰ لوگوں پر بڑا مہربان اور رحم کرنے والا ہے پھر اگر وہ اپنے بستر سے گرکرمر گیا تو شہادت کی موت مرے گا اور اگر اٹھ کر نماز پڑھنے لگا تو فضائل کی گھڑیوں میں نماز پڑھی۔ رواہ ابن جریر

41971

41958- عن ابن عباس قال: الجنب إذا أراد أن ينام أو يطعم فليتوضأ."ص".
٤١٩٥٨۔۔۔ ابن عباس (رض) سے روایت ہے فرمایا : جنبی جب سونا یا کھانا چاہے تو وضو کرلیا کرے۔ سعید بن منصور

41972

41959- عن أبي سلمة قال: قلت لعائشة: أي أمه! أكان رسول الله صلى الله عليه وسلم ينام وهو جنب؟ فقالت: نعم، لم يكن ينام حتى يغسل فرجه ويتوضأ وضوءه للصلاة."ض".
٤١٩٥٩۔۔۔ ابوسلمہ سے روایت ہے فرمایا : میں نے حضرت عائشہ (رض) سے عرض کی اماں جی ! کیا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جنابت کی حالت میں سوتے تھے ؟ فرمایا : ہاں آپ اپنی شرم گاہ دھوئے اور نماز جیسا وضو کئے بغیر نہ سوتے تھے۔ ضیاء

41973

41960- عن جبارة بن المغلس حدثنا عبيد بن الوسم الحمال حدثني حسن بن حسين عن أمه فاطمة بنت الحسين عن أبيها الحسين عن أمه فاطمة بنت رسول الله صلى الله عليه وسلم قالت: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: "لا يلوم امرؤ إلا نفسه بات وفي يده ريح غمر" 1ابن النجار".
٤١٩٦٠۔۔۔ جبارۃ ابن المغلس سے روایت ہے کہ ہم سے عبید بن الوسم الحمال نے وہ کہتے ہیں مجھ سے حسن بن حسین نے وہ اپنی والدہ فاطمۃ بنت حسین سے وہ اپنے والد حضرت حسین (رض) سے وہ اپنی والدہ فاطمۃ بنت رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے روایت کرتے ہیں فرمایا : کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : جو شخص ایسی حالت میں سوگیا جس کے ہاتھ پر کھانے کی کسی چیز کا اثریا خوشبولگی تھی پھرا سے کوئی چیز نقصان پہنچائے تو وہ اپنے سوا کسی پر ملامت نہ کرے۔ رواہ ابن النجار

41974

41961- عن عبد الله بن الحارث من آل سيرين عن أبي عمر قال: إذا أوى أحدكم إلى فراشه فليقل: "اللهم! أنت خلقت نفسي وأنت توفاها، لك محياها ومماتها؛ اللهم! إن أمتها فاغفر لها، وإن أحييتها فاحفظها؛ اللهم! إني أسألك العافية"، فقيل له: أكان عمر يقول هكذا؟ فقال: من هو خير من عمر رسول الله صلى الله عليه وسلم."ابن جرير".
٤١٩٦١۔۔۔ عبداللہ بن حارث سے روایت ہے جو آل سیرین سے تعلق رکھتے ہیں وہ ابوعمر سے روایت کرتے ہیں فرمایا : جب تم میں سے کوئی اپنے بستر پر آئے تو کہے : اے اللہ ! تو نے میری جان پیدا کی تو ہی اسے موت دے گا تیرے لیے ہی اس کا جینا اور مرنا ہے اے اللہ ! اگر تو اسے ماردے تو اس کی بخشش کرنا اور اگر اسے زندہ رکھا تو اس کی حفاظت کرنا اے اللہ ! میں تجھ سے عافیت کا سوال کرتا ہوں کسی نے ان سے کہا : کیا حضرت عمر (رض) یوں کہا کرتے تھے ؟ تو انھوں نے کہا : بلکہ اس نے کہا ہے جو حضرت عمر (رض) سے افضل ہیں یعنی رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم)۔ رواہ ابن جریر

41975

41962- مسند عبد الله بن عمرو بن العاص إن النبي صلى الله عليه وسلم قال لرجل من الأنصار: "كيف تقول حين تريد أن تنام"؟ قال: أقول باسمك ربي وضعت جنبي فاغفر لي، قال: "قد غفر لك"."ش، وفيه الإفريقي ضعيف".
٤١٩٦٢۔۔۔ (مسندعبداللہ بن عمروبن العاص) نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایک انصاری صحابی سے فرمایا : سوتے وقت تم کیا کہتے ہو ؟ تو انھوں نے کہا : میں کہتاہوں : اے میرے رب ! میں تیرے نام سے اپنا پہلورکھتاہوں میری بخشش فرمادے۔ آپ نے فرمایا : تمہاری بخشش ہوگئی۔ ابن ابی شیبۃ، وفیہ الافریفیی ضعیف

41976

41963- مسند ابن مسعود كان النبي صلى الله عليه وسلم إذا نام قال: "اللهم! قني عذابك يوم تبعث عبادك"؛ وكان يضع يمينه تحت خده."ش".
٤١٩٦٣۔۔۔ (مسندابن مسعود) نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جب سوتے تو فرماتے : اے اللہ ! جب آپ اپنے بندوں کو اٹھائیں گے تو مجھے اپنے عذاب سے بچانا اور اپنا دایاں ہاتھ اپنے رخسار کے نیچے رکھتے تھے۔ رواہ ابن ابی شیبۃ

41977

41964- عن إبراهيم قال: كانوا يحبون للجنب إذا أراد أن يطعم أو ينام أو يتوضأ."ض".
٤١٩٦٤۔۔۔ ابراہیم سے روایت ہے فرمایا : صحابہ (رض) اس بات کو اچھا سمجھتے تھے کہ جنبی جب کھانا یاسونا چاہے تو وضو کرلے۔ ضیاء

41978

41965- مسند علي رضي الله عنه عن عاصم بن ضمرة أن عليا كان يقول عند المنام إذا نام: بسم الله وفي سبيل الله."ابن جرير".
٤١٩٦٥۔۔۔ (مسندعلی (رض)) عاصم بن ضمرۃ سے روایت ہے حضرت علی (رض) سوتے وقت کہا کرتے تھے (رح) : بسم اللہ وفی سبیل اللہ۔ رواہ ابن جریر

41979

41966- عن أنس أن النبي صلى الله عليه وسلم كان إذا أوى إلى فراشه يضع يده اليمنى تحت خده الأيمن ثم قال: "أي رب! قني عذابك يوم تبعث عبادك"."كر".
٤١٩٦٦۔۔۔ حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جب اپنے بسترپر آتے تو اپنا دایاں ہاتھ اپنے دائیں رخسار تلے رکھتے پھر فرماتے : ای رب ! قنی عذابک یوم تبعث عبادک۔ رواہ ابن عساکر

41980

41967- عن أم سلمة قالت: جاءت فاطمة إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم تشكو الخدمة فقالت: يا رسول الله! لقد مجلت يدي من الرحى، أطحن مرة وأعجن أخرى، فقال لها رسول الله صلى الله عليه وسلم "إن يرزقك الله شيئا يأتك وسأدلك على خير من ذلك! إذا أخذت مضجعك فسبحي ثلاثا وثلاثين، وكبري ثلاثا وثلاثين، واحمدي أربعا وثلاثين، فذلك مائة؛ وهو خير لك من خادم"."ابن جرير".
٤١٩٦٧۔۔۔ ام سلمہ (رض) سے روایت ہے فرمایا : کہ حضرت فاطمہ (رض) رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس کا مر کی شکایت کرنے آ میں اور کہنے لگیں یارسول ! چکی پیستے میرے ہاتھوں میں چھالے پڑگئے ایک دفعہ پیستی ہوں پھر اسے گوندھتی ہوں تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اگر اللہ تعالیٰ نے کوئی چیز عنایت کی تو تمہارے پاس بھی پہنچ جائے گی عنقریب میں تمہیں اس سے بہترچیز بتاؤں گا جب تم سونے لگوتو تینتیس ٣٣ بار سبحان اللہ ، تینتیس ٣٣ بار اللہ اکبر اور چونتیس بار الحمد للہ کہہ لیاکرویہ مقدار میں سوبن گئے یہ تمہارے لیے خادم سے زیادہ بہتر ہیں۔ راہ ابن جریر

41981

41968- عن عبد الله بن عمرو عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: "خصلتان - أو قال: خلتان - لا يحافظ عليهما رجل مسلم إلا دخل الجنة، وهما يسيران ومن فعل بهما قليل، يسبح الله عشرا، ويحمده عشرا، ويكبره عشرا في دبر كل صلاة، فذلك مائة وخمسون باللسان، وألف وخمسمائة في الميزان؛ ويسبح ثلاثا وثلاثين، ويحمد ثلاثا وثلاثين، ويكبر أربعا وثلاثين - إذا أخذ مضجعه، فذلك مائة باللسان، وألف في الميزان - وفي لفظ: فذلك خمسون ومائتا حسنة، فإذا أضعفت كانت ألفين وخمسمائة، فأيكم يعمل في يومه وليلته ألفين وخمسمائة سيئة"! قالوا: يا رسول الله! كيف هما يسير ومن يعمل بهما قليل؟ قال: "يأتي الشيطان أحدكم إذا فرغ من صلاته فيذكره حاجة كذا وكذا فيقوم ثم لا يقولها، فإذا اضطجع يأتيه الشيطان فينومه قبل أن يقولها". فقد رأيت رسول الله صلى الله عليه وسلم يعقدهن في يده."عب، ش، حم، د، ت وقال: حسن صحيح؛ هـ وابن جرير حب، وابن السني في عمل يوم وليلة وابن شاهين في الترغيب، هب".
٤١٩٦٨۔۔۔ عبداللہ بن عمرو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے روایت کرتے ہیں آپ نے فرمایا : دو خصلتیں یا عادتیں ایسی ہیں جن کی جو مسلمان حفاظت کے ساتھ مداومت کرے گا وہ جنت میں جائے گا وہ دونوں ہیں تو آسان لیکن انھیں کرنے والے بہت تھوڑے ہیں دس مرتبہ سبحانہ اللہ دس مرتبہ الحمد للہ اور دس مرتبہ اللہ اکبرہر نماز کے بعد کہا کرے جو شمار میں ڈیڑھ سو اور میزان عمل میں ڈیڑھ ہزار ہیں۔ اور جب بستر پر آئے تو تینتیس بار سبحان اللہ تینتیس ٣٣ بار الحمد للہ اور چونتیس ٣٤ بار اللہ اکبر کہہ لیا کرتے تو زبانی شمار میں یہ سو ہے لیکن عملی میزان میں ہزار ہے اور ایک روایت میں ہے یہ اڑھائی سونکیاں ہیں اور جب دہرمی ہوگئیں تو ڈھائی ہزار ہوگئیں اور تم میں سے کون اپنے شب وروز میں ڈھائی ہزار کناہ کرتا ہے لوگوں نے کہا : یارسول اللہ ! کیسے یہ آسان ہیں اور ان پر عمل کرنے والے تھوڑے ہیں ؟ آپ نے فرمایا : جب تم میں کا کوئی نماز سے فارغ ہوتا ہے تو شیطان اس کے پاس آکر اسے کوئی کام یاددلا دیتا ہے پس وہ ان کلمات کو کہے بغیر اٹھ کھڑا ہوتا ہے اور جب کوئی سونے لگتا ہے شیطان آکر اسے ان کلمات کو کہنے سے پہلے سلا دیتا ہے میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو دیکھا کہ آپ اپنے ہاتھ پر انھیں شمار کرتے تھے۔ عبدالرزاق ابن ابی شیبۃ مسنداحمد ابوداؤد، ترمذی وقال : حسن صحیح، ابن ماجۃ وابن جریر، ابن حبان وابن السنی فی عمل یوم ولیلۃ وابن شاھین الترغیب، بیہقی فی الشعب

41982

41969- عن عبد الله بن عمرو قال، من قال حين يريد أن يرقد "لا إله إلا الله وحده لا شريك له له الملك وله الحمد وهو على كل شيء قدير، سبحان الله وبحمده، الله أكبر، لا حول ولا قوة إلا بالله" ثم استغفر الله إلا غفر الله له ولو كانت ذنوبه مثل زبد البحر."ابن جرير".
٤١٩٦٩۔۔۔ عبداللہ بن عمرو سے روایت ہے فرمایا : جو شخص سونے لگے اور کہے : لاالہ الا اللہ وحدہ لاشریک لہ لہ الملک ولہ الحمد وھوعلی کل شیء قدیر، سبحان اللہ وبحمدہ، اللہ اکبرلا حول ولاقوۃ الا باللہ، پھر اللہ تعالیٰ سے مغفرت طلب کی تو اللہ تعالیٰ اس کے گناہ بخش دے گا اگرچہ وہ سمندرجھاگ برابر ہوں۔ رواہ ابن جریر

41983

41970- عن عبد الله بن عمرو عن رسول الله صلى الله عليه وسلم أنه كان إذا اضطجع للنوم يقول: "اللهم! باسمك ربي وضعت جنبي فاغفر لي ذنبي"."ابن جرير وصححه".
٤١٩٧٠۔۔۔ عبداللہ بن عمرو سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جب سونے کے لیے لیٹتے تو فرماتے : اللھم ! باسمک ربی وضعت جنبی فاغفرلی ذنبی، ابن جریر وصححہ

41984

41971- مسند علي عن أبي مريم قال سمعت علي بن أبي طالب يقول: إن فاطمة كانت تدق الدرمك بين حجرين حتى مجلت يداها فقلت لها: ائتي رسول الله صلى الله عليه وسلم فسليه خادما! ففعلت ذلك لليلة أو ليلتين، فلما رجع رسول الله صلى الله عليه وسلم إلى بيته أخبر أن فاطمة أتته لحاجة فلما أبطأ عليها رجعت إلى بيتها، فأتانا رسول الله صلى الله عليه وسلم وقد دخلنا فراشنا، فلما استأذن علينا تحشحشنا لنلبس علينا ثيابنا، فلما سمع ذلك قال: "كما أنتما في لحافكما"! فدخل علينا حتى جلس عند رؤسنا وأدخل رجليه بيني وبينها فقال: "حدثت أن ابنتي أتتني لحاجة لها، ما كانت حاجتك يا بنية - أو: ما كانت حاجتك يا بنتي"؟ فاستحيت فاطمة أن تكلمه على تلك الحال، وأجاب علي عنها بعد ما سألها مرتين أو ثلاثا فقال: أتتك يا رسول الله إنها كانت مجلت يداها من دق الدرمك فأتتك تسأل خادما، فقال: "ما يدوم لكما أحب إليكما أو ما سألتما"؟ قالا: ما يدوم إلينا، قال: "فإذا أويتما إلى فراشكما فسبحا ثلاثا وثلاثين، وكبرا ثلاثا وثلاثين، واحمدا أربعا وثلاثين، فذاكم مائة، فهو خير لكما مما سألتماني"."ابن جرير".
٤١٩٧١۔۔۔ (مسندعلی) ابومریم سے روایت ہے فرمایا : میں نے حضرت علی بن ابی طالب (رض) کو فرماتے سنا کہ حضرت فاطمہ (رض) دوپتھروں میں میدہ کوٹ رہی تھیں یہاں تک کہ ان کے ہاتھ میں آبلے پڑگئے : جاؤرسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے خادم مانگو، چنانچہ ایک یادورات ایسا کیا جب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) تشریف لائے تو آپ کو بتایا گیا کہ فاطمہ (رض) کسی کام سے آئیں مگر آپ کے تاخیر سے آنے کی وجہ سے اپنے گھرواپس چلی گئیں تو ہمارے پاس رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) تشریف لائے اور ہم لوگ سونے کے لیے اپنے بستروں میں داخل ہوچکے تھے جب آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اجازت طلب کی تو ہم لوگوں نے اپنے کپڑے اوڑھنے کے لیے حرکت کی آپ کو جب یہ آواز آئی تو فرمایا : اپنے لحاف میں ہی رہو ! پھر ہمارے پاس آکر ہمارے سروں کے پاس بیٹھ گئے اور اپنے پاؤں میرے اور ان کے درمیان بستر میں داخل کرلئے پھر فرمایا : مجھے پتہ چلا ہے کہ میری بیٹی کسی کام سے آئی تھی بیٹی ! کیا کام تھا یا فرمایا۔ بیٹی تمہاری کیا ضرورت ہے ؟ توفاطمہ (رض) نے اس حالت میں آپ سے گفتگو کرنے سے شرم محسوس کی تو حضرت علی (رض) نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے دویاتین بارپوچھنے کے بعدان کی طرف سے جواب دیاعرض کی یارسول اللہ ! وہ آپ کے پاس آئی تھیں کہ میدہ کوٹ کوٹ کر ان کے ہاتھ آبلہ زدہ ہوگئے ہیں وہ خادم طلب کرنے آئی تھیں آپ نے فرمایا : جب تم اپنے بستروں پر آؤ تو تینتیس ٣٣ بار سبحان اللہ، تینتیس ٣٣ بار اللہ اکبر اور چونتیس ٣٤ بار الحمد للہ کہا کرو یہ شمار سو ہے یہ تمہارے لیے اس سے بہتر جو تم نے مانگی ہے۔ رواہ ابن جریر

41985

41972- مسند علي رضي الله عنه عن عبيدة عن علي قال اشتكت فاطمة مجل يديها من الطحن، فقلت: لو أتيت أباك فسألته خادما! قال: فأتيت النبي صلى الله عليه وسلم فلم تصادفه، فرجعت، فلما جاء أخبر، فأتانا وقد أخذنا مضاجعنا وعلينا قطيفة إذا لبسناها طولا خرجت منها جنوبنا، وإذا لبسناها عرضا خرجت رؤسنا وأقدامنا، وقال: "يا فاطمة! أخبرت أنك جئت فهل كانت لك حاجة"؟ قالت: لا، قلت: بل شكت إلى مجل يديها من الطحن فقلت: لو أتيت أباك تسأليه خادما! قال: "أفلا أدلكما على ما هو خير لكما من الخادم؟ إذا أخذتما مضجعكما فقولا ثلاثا وثلاثين وثلاثا وثلاثين وأربعا وثلاثين من بين تسبيح وتحميد وتكبير"."ابن جرير، وصححه".
٤١٩٧٢۔۔۔ (مسندعلی (رض)) عبید ۃ علی (رض) سے روایت کرتے ہیں فرمایا : فاطمہ (رض) نے چکی پیسنے کی وجہ سے اپنے ہاتھوں پرچھالے پڑنے کی شکایت کی میں نے کہا : اگر اپنے والدمحترم کے پاس جاکر خادم مانگ لیتیں (تو یہ مشقت نہ رہتی) فرماتے ہیں وہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آئیں لیکن انھیں نہ پایا تو واپس لوٹ آئیں جب آپ واپس تشریف لائے تو آپ کو اطلاع دی گئیں پھر آپ ہمارے پاس تشریف لائے اس وقت ہم بستروں میں لیٹ چکے تھے ہم پر ایک بڑی چادر تھی جب ہم اسے لمبائی میں اوڑھتے تو اس سے ہمارے پہلوباہرنکل آتے اور جب چوڑائی میں اوپر لیتے تو ہمارے سر اور پاؤں کھلے رہ جاتے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : فاطمہ ! مجھے پتہ چلا ہے کہ تم آئیں لیکن میں گھرپرنہ تھا کیا ضرورت تھی ؟ انھوں نے عرض کی : کچھ بھی نہیں میں نے کہا : انھوں نے مجھ سے چکی پیسنے سے ہاتھوں میں چالوں کی شکایت کی تھی میں نے کہا : اگر اباحضور کے پاس جائیں اور ان سے خادم مانگ لیتیں، آپ نے فرمایا : کیا میں تمہیں ایسی چیز نہ بتاؤں جو تمہارے لیے خادم سے بہتر ہو ؟ جب اپنے بستروں پر آؤ تو تم دونوں تینتیس بار سبحان اللہ تینتیس بار الحمد للہ اور چونتیس بار اللہ اکبر کہہ لیا کرو۔ ابن جریر و صحیحہ

41986

41973- مسند علي عن هبيرة عن علي قال: قلت لفاطمة: لو أتيت النبي صلى الله عليه وسلم تسأليه خادما! فإنه قد جهدك الطحن والعمل، قالت: انطلق معي، فانطلقت معها فسألناه، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: "ألا أدلكما على ماهو خير لكما من ذلك؟ إذا أويتما إلى فراشكما فسبحوه ثلاثا وثلاثين، وكبروه ثلاثا وثلاثين، وهللوه أربعا وثلاثين؛ فذلك مائة على اللسان، وألف في الميزان"."ابن جرير".
٤١٩٧٣۔۔۔ (مسندعلی) ہیبرۃ حضرت علی (رض) سے روایت کرتے ہیں۔ فرمایا : میں نے فاطمۃ سے کہا : اگر تم نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس جاتیں تو ان سے ایک خادم مانگ لاتیں، کیونکہ چکی اور کام سے تمہیں کافی مشقت ہوتی ہے انھوں نے کہا : تم بھی میرے ساتھ چلو تو میں بھی ان کے کے ساتھ چل دیاپھرہم نے آپ سے خادم مانگا آپ نے فرمایا : کیا میں تمہیں اس سے بہترچیز نہ بتاؤں ؟ جب اپنے بستروں پر آؤ تو تینتیس ٣٣ بار سبحان اللہ، تینتیس بار ٣٣ بار اللہ اکبر اور چونتیس بارلاالہ الا اللہ کہہ لیا کرو یہ میزان زبان میں سو ہوا اور (غملی) میزان ہزارہوا۔ رواہ ابن جریر

41987

41974- مسند علي عن القاسم مولى معاوية أنه سمع علي بن أبي طالب فذكر أنه أمر فاطمة تستخدم رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقالت: يا رسول الله! إنه قد شق على الرحى - وأرته أثرا في يديها من أثر الرحى فسألته أن يخدمها خادما، فقال: "أولا أعلمك خيرا من ذلك - أو قال: خيرا من الدنيا وما فيها؟ إذا أويت إلى فراشك فكبري أربعا وثلاثين تكبيرة، وثلاثا وثلاثين تحميدة، وثلاثا وثلاثين تسبيحة؛ فذلك خير لك من الدنيا وما فيها"."ابن جرير".
٤١٩٧٤۔۔۔ (مسند علی) قاسم مولی معاویہ سے روایت ہے کہ انھوں نے علی بن ابی طالب سے سنا : انھوں نے ذکر کیا کہ انھوں نے فاطمہ (رض) کو کہا کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے خادم طلب کریں وہ کہنے لگیں یارسول اللہ ! چکی پیسنا میرے لیے گراں ہے اور انھیں اپنے ہاتھ میں چکی سے پڑے نشانات دکھانے لگیں پھرا نہوں نے آپ سے ایک خادم مانگا آپ نے فرمایا : کیا میں تمہیں اس سے بہتر چیز نہ سکھاؤں ؟ یا فرمایا : دنیا اور دنیا کی چیزوں سے بہتر ؟ جب تم اپنے بستر پر آؤ تو چونتیس بار اللہ اکبر تینتیس بارالحمدللہ اور تینتیس بار سبحان اللہ کہہ لیا کرو یہ تمہارے لیے دنیا اور دنیا کی چیزوں سے بہتر ہے۔ رواہ ابن جریر

41988

41975- عن طلاب بن حوشب أخى العوام بن حوشب عن جعفر بن محمد عن أبيه عن علي بن الحسين عن الحسين بن علي عن علي بن أبي طالب أنه قال لفاطمة: اذهبي إلى أبيك فسليه يعطك خادما يقيك الرحى وحر التنور! فأتته فسألته، فقال: "إذا جاء سبي فأتينا"! فجاء سبي من ناحية البحرين، فلم يزل الناس يطلبون ويسألونه إياه، وكان رسول الله صلى الله عليه وسلم معطاء لا يسئل شيئا إلا أعطاه، حتى إذا لم يبق شيء أتته تطلب، فقال لها رسول الله صلى الله عليه وسلم: "جاءنا سبي فطلبه الناس، ولكن أعلمك ما هو خير لك من خادم! إذا أويت إلى فراشك فقولي: "اللهم! رب السماوات السبع ورب العرش العظيم، ربنا ورب كل شيء، منزل التوراة والإنجيل والقرآن، وفالق الحب والنوى، إني أعوذ بك من شر كل شيء أنت آخذ بناصيته، أنت الأول فليس قبلك شيء، وأنت الآخر فليس بعدك شيء، وأنت الظاهر فليس فوقك شيء، أقض عنا الدين وأعننا من الفقر"؛ فانصرفت فاطمة راضية بذلك من الجارية. قال علي: فما تركتها منذ علمني رسول الله صلى الله عليه وسلم، قيل: ولا ليلة صفين؟ قال: ولا ليلة صفين."أبو نعيم في انتفاء الوحشة".
٤١٩٧٥۔۔۔ طلب بن حوشب جو عوام بن حوشب کے بھائی ہیں جعفر بن محمد سے وہ اپنے والد علی بن الحسین وہ حضرت حسین بن علی سے وہ حضرت علی بن ابی طالب (رض) سے روایت کرتے ہیں کہ انھوں نے حضرت فاطمہ (رض) سے کہا : اپنے والد محترم کے پاس جاؤ اور ان سے غلام مانگو جو تمہیں چکی اور تنور کی گرمی سے بچائے چنانچہ وہ آپ کے پاس آئیں اور غلام مانگا تو آپ نے فرمایا : جب قیدی آئیں تو میرے پاس آنا پھر بحرین کی جانب سے قیدی آئے تو لوگ آپ سے غلام مانگتے رہے اور رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) بہت عطا کرنے والے تھے جو چیز بھی مانگی جاتی آپ دے دیتے اور جب کچھ بھی نہ بچاتو وہ آپ کے پاس غلام مانگنے آئیں تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان سے فرمایا : ہمارے پاس قیدی آئے اور وہ لوگوں نے مانگ لیے لیکن میں تمہیں ایسے کلمات سکھاتا ہوں جو تمہارے لیے خادم سے بہتر ہیں۔ جب اپنے بستر پر آؤ توکہاکرواللہ ! اے سات آسمانوں اور عرش عظیم کے رب ! اے ہمارے رب اور ہرچیز کے رب ! توراۃ انجیل اور قرآن کو نازل کرنے والے دانہ اور کٹھلی کو پھاڑنے والے میں تیری پناہ طلب کرتا ہوں ہراس چیز کے شر سے جس کی پیشانی تیرے ہاتھ میں ہے تو ہی سب سے پہلے ہے تجھ سے پہلے کچھ نہیں تو ہی سب سے آخر میں ہے تیرے بعد کچھ نہیں تو ہی ظاہر ہے تیرے اوپر کوئی چیز نہیں ہمارا قرض اداکردے اور ہمیں فقروفاقہ سے بےنیاز کردے چنانچہ فاطمہ (رض) لونڈی کے بدلہ ان کلمات پر خوش ہو کرواپس ہوگئیں، حضرت علی (رض) فرماتے ہیں : میں نے ان کلمات کو جب سے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مجھے سکھائے انھیں نہیں چھوڑا کسی نے کہا صفین کی رات بھی ؟ آپ نے فرمایا : صنین کی رات بھی نہیں۔ ابونعیم انتقاء الوحشۃ

41989

41976- عن علي قالت فاطمة: يا ابن عم! شق علي العمل والرحى فكلم رسول الله صلى الله عليه وسلم! قلت لها: نعم، فأتاهما النبي صلى الله عليه وسلم من الغد وهما نائمان في لحاف واحد فأدخل رجله بينهما، فقالت فاطمة: يا نبي الله! شق علي العمل فإن أمرت لي بخادم مما أفاء الله عليك! قال: "أفلا أعلمك ما هو خير لك من ذلك؟ تسبحين الله ثلاثا وثلاثين، واحمدي ثلاثا وثلاثين، وكبري أربعا وثلاثين؛ فذلك مائة باللسان، وألف في الميزان، وذلك بأن الله تعالى يقول {مَنْ جَاءَ بِالْحَسَنَةِ فَلَهُ عَشْرُ أَمْثَالِهَا} إلى مائة ألف"."طس".
٤١٩٧٦۔۔۔ حضرت علی (رض) سے روایت ہے کہ فاطمہ (رض) نے کہا : چچاز اد ! میرے لیے گھر کا کام اور چکی پیسنا مشکل ہے تو تم رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے بات کرو ! میں نے ان سے کہا : ٹھیک ہے اگلے دن رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) بذات خود ان کے پاس تشریف لے آئے اور وہ دونوں ایک لحاف میں سو رہے تھے دروازہ پر دستک دینے اور اجازت لے کر اندر آنے کے بعد آپ نے ان سے فرمایا اٹھو نہیں آپ نے سردی کی وجہ سے اپنے پاؤں ان دونوں کے درمیان بیٹھ کر بستر میں داخل کرلئے تو فاطمہ (رض) کہنے لگیں اللہ کے نبی ! مجھے گھر کے کام سے مشقت ہوتی ہے مال غنیمت جو اللہ تعالیٰ آپ کو عطا کرتا ہے اس میں سے کسی خادمہ کو حکم دیتے تو (میری کافی امداد ہوجاتی) آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کیا میں تمہیں اس سے بہتر چیز نہ سکھاؤں ؟ تینتیس بار سبحان اللہ تینتیس بار الحمد للہ اور چونتیس اللہ اکبرکہہ لیا کرو یہ زبانی حساب میں سو ہے اور عملی میزان میں ایک ہزار ہے اور یہ اس وجہ سے کہ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے : جو ایک نیکی لے کر آیا تو اس کے لیے اس جیسی دس نیکیاں ہیں، ایک لاکھ تک ۔ طبرانی فی الاوسط

41990

41977- أيضا عن شيث بن ربعي عن علي قال: قدم على رسول الله صلى الله عليه وسلم سبي، فقال علي لفاطمة: ائتي رسول الله صلى الله عليه وسلم أباك فسليه خادما تنقى به العمل! فأتت حين أمست، فقال لها: "ما لك يا بنية؟ " قالت: جئت أسلم عليك - واستحيت أن تسأله شيئا، فلما رجعت قال لها علي: ما فعلت؟ قالت: لم أسأله واستحييت منه، فلما كان الثانية قال لها: ائتي أباك فسليه لنا خادما تتقي به العمل، فخرجت إليه، حتى إذا جاءته قال: "ما لك يا بنية"؟ قالت: لا شيء يا أبت! جئت أنظر كيف أمسيت - واستحيت أن تسأله شيئا، حتى إذا كان الثالثة قال لها: امشي! فخرجا جميعا حتى أتيا رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال: "ما جاء بكما"؟ فقال له علي: يا رسول الله! شق علينا العمل فأردنا أن تعطينا خادما نتقي به العمل؛ فقال لهما رسول الله صلى الله عليه وسلم: "هل أدلكما على خير لكما من حمر النعم"؟ قال علي: نعم يا رسول الله! قال "تكبران وتسبحان وتحمدان مائة حين تريدان تنامان فتبيتان على ألف حسنة، ومثلها حين تصبحان فتقومان على ألف حسنة". قال علي: فما فاتتني حين سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم إلا ليلة صفين فإني نسيتها حتى ذكرتها من آخر الليل."العدني وابن جرير، حل".
٤١٩٧٧۔۔۔ اسی طرح شیث بن ربعی حضرت علی (رض) سے روایت کرتے ہیں فرمایا : کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس کچھ قیدی آئے تو علی (رض) نے فاطمہ (رض) سے کہا : اپنے والد رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس جاکر خادم مانگوتا کہ تم اس کے ذریعہ سے کام کی مشقت سے بچ سکو تو وہ شام کے وقت آئیں تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان سے فرمایا : بیٹی کیا ضرورت ہے ؟ تو انھوں نے کہا : میں آپ کو سلام کرنے آئی تھی۔ اور شرم وحیا کی وجہ سے سوال نہیں کیا جب وہ واپس آئیں تو حضرت علی (رض) نے ان سے کہا : کیا ہوا ؟ انھوں نے کہا : میں نے حیا کی وجہ سے ان سے سوال نہیں کیا جب دوسرا دن ہوا تو پھر ان سے کہا : والد صاحب کے پاس جاؤ اور ان سے خادم مانگو تاکہ کام سے بچ سکوچنانچہ وہ پھر آپ کے پاس گئیں جب ان کے پاس پہنچیں تو آپ نے فرمایا : بیٹی ! کیا ضرورت ہے ؟ تو انھوں نے کہا : کوئی بات نہیں اباجان ! میں نے کہا دیکھوں آپ کیسے ہیں۔ اور حیا کی وجہ سے کچھ نہیں مانگا اور جب تیسرا دن ہوا تو انھوں نے ان سے کہا : چلو ! تو دونوں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آئے تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کیا بات ہے ؟ تو حضرت علی (رض) نے کہا : یارسول اللہ ! ہم پر کام کی مشقت ہے ہم نے چاہا کہ آپ ہمیں کوئی خدمت گا رعطاکریں جس کی وجہ سے ہم کام سے بچ سکیں تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان سے فرمایا : کیا میں تمہیں سرخ اونٹنیوں سے بہتر چیز بتاؤں ؟ تو حضرت علی (رض) نے کہا : جی ہاں رسول اللہ ! آپ نے فرمایا : جب تم سونے لگوتو اللہ اکبر، سبحان اللہ، الحمدللہ سوبارکہہ لیا کرویوں تم ایک ہزار نیکیوں میں رات گزاروگے اسی طرح صبح کے وقت جب اٹھوگے تو ایک ہزار نیکیوں میں بیدار ہوگے تو حضرت علی (رض) نے کہا کہ جب سے میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے یہ الفاظ سنے مجھ سے نہیں رہے صرف صفین کی رات کہ میں انھیں بھول گیا پھر رات کے آخری حصہ میں میں مجھے یاد آئے۔ العدنی وابن جریر، حلیۃ الاولیاء

41991

41978- عن علي أن فاطمة كانت حاملا فكانت إذا خبزت أصاب حرق التنور بطنها، فأتت النبي صلى الله عليه وسلم تسأله خادما، فقال: "لا أعطيك وأدع أهل الصفة تطوي بطونهم من الجوع! ألا أدلك على خير من ذلك؟ إذا أويت إلى فراشك تسبحين الله وتحمدينه ثلاثا وثلاثين، وتكبرينه أربعا وثلاثين"."حل".
٤١٩٧٨۔۔۔ حضرت علی (رض) سے روایت ہے کہ فاطمہ (رض) پیٹ سے تھیں جب وہ روٹی پکاتیں توتنور کی حرارت ان کے پیٹ پر لگتی تو وہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس خادم مانگنے آئیں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : میں تمہیں خادم نہیں دے سکتا اور صفہ والوں کو چھوڑدوں جن کے پیٹ بھوک سے دہرے ہورہے ہیں کیا میں تمہیں اس سے بہترچیزنہ بتاؤں ؟ جب اپنے بستر پر آؤ تو تینتیس تینتیس بار سبحان اللہ اور الحمد للہ اور چونتیس بار اللہ اکبرکہاکرو۔ حلیۃ الاولیاء

41992

41979- عن علي أن فاطمة اشتكت إلى النبي صلى الله عليه وسلم يدها من العجن والرحى، فقدم على النبي صلى الله عليه وسلم سبي، فأتته تسأله خادما فلم تجده فوجدت عائشة فأخبرتها، فجاءنا بعد ما أخذنا مضاجعنا، فذهبنا نتقدم، فقال: "مكانكما"! فجاء فجلس بيني وبينها حتى وجدت برد قدمه، فقال: "ألا أدلكما على ما هو خير لكما من خادم؟ تسبحان دبر كل صلاة ثلاثا وثلاثين، وتحمدانه ثلاثا وثلاثين، وتكبرانه أربعا وثلاثين، وإذا أخذتما مضجعكما من الليل؛ فتلك مائة"."ش".
٤١٩٧٩۔۔۔ حضرت علی (رض) سے روایت ہے کہ فاطمہ (رض) نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے اپنے ہاتھوں پر آٹاگوندھنے اور چکی پیسنے سے ، آبلوں کی شکایت کی ، ادھر رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس قیدی آگئے تو وہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس خادم مانگنے آئیں تو آپ کو گھرپرنہ پایاتو حضرت عائشہ (رض) کو گھرپرپاکرا نہیں بتایا پھر بعد میں جب ہم لوگ سوچکے تو آپ ہمارے پاس تشریف لائے ہم آپ کا استقبال کرنے اٹھے تو آپ فرمایا : وہیں ٹھہروپھرآکر میرے اورفاطمہ (رض) کے درمیان بیٹھ گئے اور میں نے آپ کے قدموں کی ٹھنڈک محسوس کی فرمایا : کیا میں تمہیں خادم سے بہترچیز نہ بتاؤں ؟ ہر نماز کے بعد تینتیس بار سبحان اللہ، تینتیس بار الحمد للہ اور چونتیس بار اللہ اکبرکہا کرو یہ عمل رات سوتے وقت بھی کرنا ہے یوں یہ شمار سوبن جائے گا۔ رواہ ابن ابی شیبۃ

41993

41980- عن أبي ليلى ثنا علي أن فاطمة اشتكت ما تلقى من أثر الرحى في يدها، وأتى النبي صلى الله عليه وسلم سبي، فانطلقت فلم تجده وأخبرت عائشة، فلما جاء النبي صلى الله عليه وسلم أخبرته عائشة بمجيء فاطمة إليها فجاء إلينا النبي صلى الله عليه وسلم وقد أخذنا مضاجعنا، فذهبنا لنقوم فقال النبي صلى الله عليه وسلم "على مكانكما خيرا مما سألتماه؟ إذا أخذتما مضاجعكما أن تكبرا الله أربعا وثلاثين، وتسبحاه ثلاثا وثلاثين، وتحمداه ثلاثا وثلاثين؛ فهو خير لكما من خادم"."حم، خ، م، وابن جرير، ق وأبو عوانة والطحاوي، حب، حل".
٤١٩٨٠۔۔۔ ابویعلی سے روایت ہے کہ ہم سے حضرت علی (رض) نے بیان کیا کہ فاطمہ (رض) نے چکی سے ہاتھوں پر آبلے پڑنے کی شکایت کی نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس قیدی آئے تو وہ ان کے ہاں گئیں لیکن انھیں نہ پایا اور حضرت عائشہ (رض) کو بتایاجب نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) تشریف لائے تو حضرت عائشہ (رض) نے انھیں بتایا کہ فاطمہ (رض) آئی تھیں پھر نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ہمارے پاس آئے اس وقت ہم سوچکے تھے ہم اٹھنے کے لیے بڑھے تو آپ نے فرمایا : اپنی جگہ رہو میں تمہیں سوال سے بہترچیزبتاؤں ؟ جب سونے لگوتو چونتیس بار اللہ اکبر اور تینتیس تینتیس بار سبحان اللہ اور الحمد للہ کہہ لیاکرویہ تمہارے لیے خادم سے بہت رہے۔ مسنداحمد، بخاری، مسلم وابن جریر، بیہقی وابوعوانۃ والطحاوی، ابن حبان، حلیۃ الاولیاء

41994

41981- عن علي قال: أتانا رسول الله صلى الله عليه وسلم فوضع رجله بيني وبين فاطمة فعلمنا ما نقول إذا أخذنا مضاجعنا، فقال: "يا فاطمة! يا علي! إذا كنتما بمنزلكما هذه فسبحا الله ثلاثا وثلاثين، واحمدا ثلاثا وثلاثين، وكبرا أربعا وثلاثين". قال علي: والله ما تركتهما بعد، فقال له رجل كان في نفسه عليه شيء: ولا ليلة صفين؟ قال: ولا ليلة صفين."ابن منيع وعبد بن حميد، ن، ع، ك، حل".
٤١٩٨١۔۔۔ حضرت علی (رض) سے روایت ہے فرمایا : ہمارے پاس رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) تشریف لائے پھر آپ نے اپنے پاؤں میرے اور فاطمہ (رض) کے درمیان بستر میں رکھ کر ہمیں وہ دعاسکھائی جو ہم سونے کے وقت پڑھاکریں۔ فرمایا : فاطمہ اور علی ! جب تم اپنے اس گھر میں ہو تو تینتیس بار سبحان اللہ تینتیس بار الحمد للہ اور چونتیس بار اللہ اکبرکہہ لیاکروحضرت علی (رض) فرماتے ہیں : اللہ کی قسم ! میں نے ابھی تک انھیں نہیں چھوڑا، ایک شخص جو آپ سے بدگمان تھا کہنے لگا : صفین کی رات بھی نہیں ؟ آپ نے فرمایا : ہاں صفین کی رات بھی نہیں۔ ابن منیع وعبدبن حمید، نسائی، ابویعلی، حاکم، حلیۃ الاولیاء

41995

41982- عن عطاء بن السائب عن أبيه عن علي أن رسول الله صلى الله عليه وسلم لما زوجه فاطمة بعث معها بخميلة ووسادة من أدم حشوها ليف ورحائين وسقاء وجرتين، فقال علي لفاطمة ذات يوم: والله! لقد سنوت حتى اشتكيت صدري، وقد جاء الله أباك بسبي فاذهبي فاستخدميه! فقالت: وأنا والله قد طحنت حتى مجلت يداي! فأتت النبي صلى الله عليه وسلم، فقال: "ما جاء بك أي بنية"؟ قالت: جئت لأسلم عليك - واستحيت أن تسأله ورجعت، فقال: ما فعلت! قالت: استحييت أن أسأله، فأتياه جميعا فقال علي: يا رسول الله! لقد سنوت حتى اشتكيت صدري، وقالت فاطمة: قد طحنت حتى مجلت يداي وقد جاءك الله بسبي وسعة فأخدمنا! فقال: "والله لا أعطيكما وأدع أهل الصفة تطوى بطونهم من الجوع لا أجد ما أنفق عليهم! ولكني أبيعهم وأنفق عليهم أثمانهم"، فرجعا، فأتاهما النبي صلى الله عليه وسلم وقد دخلا في قطيفتهما، إذا غطيا رؤسهما انكشفت أقدمهما، وإذا غطيا أقدامهما انكشفت رؤسهما، فثارا، فقال: "مكانكما"! ثم قال: "ألا أخبركم بخير مما سألتماني"؟ قالا: بلى، قال: "كلمات علمنيهن جبريل، تسبحان الله دبر كل صلاة عشرا، وتحمدان الله عشرا، وتكبران الله عشرا، وإذا أويتما إلى فراشكما فسبحا ثلاثا وثلاثين، واحمدا ثلاثا وثلاثين، وكبرا أربعا وثلاثين". قال: والله ما تركتهن مذ علمنيهن رسول الله صلى الله عليه وسلم! فقال له ابن الكوا: ولا ليلة صفين؟ قال: قاتلكم الله يا أهل العراق! نعم ولا ليلة صفين. "الحميدي، ش، حم، عب والعدني والشاشي والعسكري في المواعظ وابن جرير، ك، ض؛ وروى ن، هـ بعضه".
٤١٩٨٢۔۔۔ عطاء بن سائب اپنے والد سے وہ حضرت علی (رض) سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے جب فاطمہ (رض) کی شادی ان سے کی تو ایک چادر، چمڑے کا ایک تکیہ جس کا بھراؤ کھجور کی چھال تھا دوچکیاں ایک مشکیزہ اور دوگھڑے ان کے ساتھ بھیجے تو حضرت علی (رض) نے ایک دن حضرت فاطمہ (رض) سے فرمایا : اللہ کی قسم ! پانی لاتے لاتے میں پریشان دل ہوگیا ہوں اللہ تعالیٰ نے تمہارے والد کے پاس قیدی بھیجے ہیں جاؤان سے ایک خادم مانگو تو انھوں نے کہا : اللہ کی قسم ! چکی پیستے میرے ہاتھ بھی آبلہ زدہ ہوگئے ہیں۔ چنانچہ وہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آئیں تو آپ نے فرمایا : بیٹی کیا بات ہے ؟ تو انھوں نے کہا : میں آپ کو سلام کرنے آئی تھیں اور شرم کی وجہ سے غلام نہ مانگا اور واپس آگئیں تو حضرت علی (رض) نے کہا : کیا ہوا ؟ انھوں نے کہا : میں نے شرم کی وجہ سے سوال نہیں کیا پھر وہ دونوں آئے حضرت علی (رض) نے عرض کی : یارسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! پانی ڈھوتے ڈھوتے میں دل برداشتہ ہوگیاہوں اور حضرت فاطمہ (رض) کہنے لگیں : چکی پیستے پیستے میرے ہاتھ آبلہ زدہ ہوگئے ہیں آپ کے پاس اللہ تعالیٰ نے قیدی اور کشادگی پیدا فرمادی ہے ہمیں کوئی خادم دے دیں۔ آپ نے فرمایا : اللہ کی قسم ! میں اہل صفہ کو چھوڑ کر تمہیں نہیں دے سکتا جن کے پیٹ بھوک سے دہرے ہورہے ہیں میرے پاس ان پر خرچ کے لیے کچھ نہیں لیکن میں انھیں بیچ کر ان پر ان کی قیمت خرچ کروں گا تو یہ دونوں واپس آگئے بعد میں نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ان کے پاس آئے اس وقت یہ لوگ اپنی چادر میں لیٹ چکے تھے سرپر کرتے توپاؤں کھلے رہ جاتے اور پاؤں ڈھاپنتے تو سرننگا رہ جاتا تو وہ اٹھنے لگے تو آپ نے فرمایا : وہیں ر ہو پھر فرمایا : کیا میں تمہیں وہ چیز نہ بتاؤں جو تمہارے سوال سے بہتر ہے ؟ ان دونوں نے عرض کی : کیوں نہیں آپ نے فرمایا : مجھے جبرائیل (علیہ السلام) نے کچھ کلمات سکھائے ہیں ہر نماز کے بعد دس بار سبحان اللہ دس بار الحمد للہ اور دس بار اللہ اکبرکہا کرو اور جب رات سونے کے لیے اپنے بستروں پر آؤ توتینتیس بار سبحان اللہ تینتیس بار الحمد للہ اور چونتیس بار اللہ اکبر کہا کرو۔ حضرت علی (رض) نے فرمایا : کہ جب سے مجھے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہ کلمات سکھائے ہیں میں نے انھیں نہیں چھوڑاتوابن الکوانے ان سے کہا : نہ صفین کی رات ! آپ نے فرمایا : عراق والو ! اللہ تعالیٰ تمہیں ہلاک کرے ہاں نہ صفین کی رات۔ الحمیدی، ابن ابی شیبۃ، مسند احمد عبدالرزاق، والعدنی والشاشی والعسکری فی المواعظ وابن جریر، حاکم، ضیاء وروی النسائی وابن ماجۃ بعضہ

41996

41983- عن علي قال: أهدي لرسول الله صلى الله عليه وسلم رقيق أهداه له بعض ملوك الأعاجم، فقلت لفاطمة ائتي أباك فاستخدميه خادما! فأتت فاطمة فلم تجده وكان يوم عائشة، ثم رجعت مرة أخرى فلم تجده، واختلفت أربع مرات فلم يأت يومه ذلك حتى صلى العشاء، فلما أتى أخبرته عائشة أن فاطمة التمسته أربع مرات، فأتى فاطمة فقال: "ما أخرجك من بيتك؟ " قال: وطفقت أغمزها أقول: استخدمي أباك! فأدنت إليه يدها فقالت: قد مجلت يداي من الرحى، ليلتي جميعا أدير الرحى حتى أصبح، وأبو الحسن يحمل حسنا وحسينا! قال لها: "اصبري يا فاطمة بنت محمد! فإن خير النساء التي نفعت أهلها، أولا أدلكما على خير من الذي تريدان؟ إذا أخذتما مضجعكما فكبرا الله ثلاثا وثلاثين تكبيرة، واحمدا الله ثلاثا وثلاثين، وسبحا الله ثلاثا وثلاثين، ثم اختماها بلا إله إلا الله، فذلك خير لكما من الذي تريدان ومن الدنيا وما فيها"."ابن جرير وسمويه".
٤١٩٨٣۔۔۔ حضرت علی (رض) سے روایت ہے فرمایا : کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں ایک غلام ہدیہ میں آیا جو کسی عجمی بادشاہ نے آپ کو ہدیہ دیا تھا میں نے فاطمہ (رض) سے کہا : اباحضور کے پاس جاؤ اور ان سے خادم طلب کرو، فاطمہ (رض) آئیں مگر آپ کو گھرپر نہ پایا وہ دن حضرت عائشہ (رض) کا تھا پھر دوسری مرتبہ بھی جب آپ کونہ پایا تو واپس آگئیں پے ررپے چار مرتبہ گئیں لیکن آپ اس دن نہ آئے یہاں تک کہ عشاء کی نماز ہوگئی جب آپ واپس آئے حضرت عائشہ (رض) نے آپ کو بتایا کہ فاطمہ (رض) چار بار آئی تھیں آپ کو تلاش کررہی تھیں آپ فاطمہ (رض) کے پاس آئے اور فرمایا کس وجہ سے تم اپنے گھر سے نکلیں فرماتے ہیں ! میں نے انھیں اشارہ کیا کہ اباحضور سے خادم مانگو انھوں نے اپنا ہاتھ حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے سامنے کیا عرض کی : چکی کی وجہ سے میرے ہاتھ آبلہ زدہ ہوگئے ہیں پوری رات میں چکی پیستی رہی اور ابوالحسن حسن و حسین کو اٹھاتے ہیں آپ نے فرمایا : اے فاطمہ بنت محمد صبر سے کام لو کیونکہ بہترین عورت وہ ہے جوا پنے گھروالوں کے لیے فائدہ مندہو کیا میں تم دونوں کو اس سے بہتر چیز نہ بتاؤں جو تم چاہتے ہو ؟ جب اپنے بستر پر آؤ تو تینتیس بار اللہ اکبر تینتیس بار الحمد للہ اور تینتیس بار سبحان اللہ کہہ لیا کرو اور لاالہ الا اللہ کے ساتھ سے ختم کرلیا کرو یہ تمہارے لیے تمہاری چاہت اور دنیا اور اس کی چیزوں سے بہت رہے۔ ابن جریروسمویہ

41997

41984- عن علي قال: قلت لفاطمة: لو أتيت النبي صلى الله عليه وسلم فسألته خادما! فإنه قد أجهدك العمل، فأتته فلم توافقه، فقال: "ألا أدلكما على خير مما سألتماني؟ إذا أويتما إلى فراشكما فسبحا ثلاثا وثلاثين، واحمدا ثلاثا وثلاثين، وكبرا أربعا وثلاثين؛ فذلك مائة على اللسان، وألف في الميزان."ع وابن جرير".
٤١٩٨٤۔۔۔ حضرت علی (رض) سے روایت ہے فرمایا : میں نے فاطمہ (رض) سے کہا : اگر تم نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس جاکر ایک خادم مانگ لاتیں کیونکہ کام نے تمہیں تھکادیا ہے چنانچہ وہ گئیں لیکن آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کونہ پایا بعد میں جب آئے تو فرمایا کیا میں تمہیں اس سے بہتر چیز نہ بتاؤں جو تم نے مانگی ہے ؟ جب اپنے بستروں پر آؤ تو تینتیس بار سبحان اللہ تنیتس بار الحمد للہ اور چونتیس بار اللہ اکبرکہاکرویہ تمہارے لیے زبان پر سو اور میزان میں ہزارشمار ہوگا۔ ابویعلی وابن جریر

41998

41985- مسند علي عن علي بن أعبد قال: قال لي علي: ألا أحدثك عني وعن فاطمة بنت رسول الله صلى الله عليه وسلم وكانت من أحب أهله إليه؟ قلت: بلى، قال: إنها جرت بالرحى حتى أثر في يدها واستقت بالقربة حتى أثر في نحرها، وكنست البيت حتى اغبرت ثيابها، وأوقدت القدر حتى دكنت ثيابها وأصابها من ذلك ضر، فأتى النبي صلى الله عليه وسلم خدم، فقلت: لو أتيت أباك فسألتيه خادما! فأتته فوجدت عنده حداثا فرجعت، فأتاها من الغد فقال: "ما كان حاجتك"؟ فسكتت، فقلت: أحدثك يا رسول الله صلى الله عليه وسلم! جرت بالرحى حتى أثر في يدها، وحملت بالقربة حتى أثرت في نحرها، فلما جاءك الخدم أمرتها أن تأتيك فتستخدمك خادما يقيها حر ما هي فيه! قال: "اتقي الله يا فاطمة! وأدي فريضة ربك، واعملي عمل أهلك، وإن أخذت مضجعك فسبحي ثلاثا وثلاثين، واحمدي ثلاثا وثلاثين، وكبري أربعا وثلاثين؛ فتلك مائة فهي خير لك من خادم". فقالت: رضيت عن الله وعن رسوله، ولم يخدمهما."د " عم والعسكري في المواعظ، حل؛ قال ابن المديني: علي بن أعبد ليس بمعروف ولا أعرف له غير هذا؛ وقال في المغني: علي بن أعبد عن علي لا يعرف".
٤١٩٨٥۔۔۔ (مسندعلی) علی بن اعبد سے روایت ہے فرمایا : مجھے علی (رض) نے کہا : کیا میں تمہیں اپنا اور فاطمۃ بنت رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا واقعہ نہ سناؤں وہ گھروالوں میں سے سب سے زیادہ محبوب تھیں میں نے کہا : کیوں نہیں آپ نے فرمایا : چکی چلاتے ان کے ہاتھ آبلہ زدہ ہوگئے اور مشکیزہ اٹھاتے اٹھاتے ان کے جسم پر نشان پڑگئے ہانڈی تلے آگ سلگاتے ان کے کپڑے سیاہ ہوگئے اور انھیں نقصان بھی پہنچا ادھر نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس خادم آئے میں نے کہا : اگر اباحضور کے پاس جائیں تو ایک خادم مانگ لائیں چنانچہ وہ گئیں تو آپ کے پاس کچھ لوگ باتیں کررہے تھے تو وہ واپس آگئیں۔ پھر اگلے دن ان کے پاس گئیں تو آپ نے فرمایا : کیا ضرورت ہے تو وہ خاموش ہوگئیں میں نے کہا : یارسول اللہ ! میں آپ کو بتاتاہوں چکی چلاتے اور مشکیز ہ اٹھاتے ان کے ہاتھوں میں چھالے اور جسم پر نشان پڑگئے ہیں جب آپ کے پاس خادم آئے تو میں ان سے آپ کے پاس چلنے کو کہا کہ آپ سے خادم مانگ لیں جو انھیں اس مشقت سے بچائے جس میں وہ مبتلا ہیں آپ نے فرمایا : فاطمہ ! اللہ تعالیٰ سے ڈرو اپنے رب کا فرض اداکرو اور اپنے گھروالوں کا کام کروجب تم اپنے بسترپرآؤ تو تینتیس بار سبحان اللہ تینتیس بار الحمد للہ اور چونتیس بار اللہ اکبر کہہ لیا کرو یہ سو کلمات کی مقدار تمہارے لیے خادم سے بہتر ہے تو انھوں نے کہا : میں اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول سے راضی ہوں اور اپ نے انھیں خادم نہیں دیا۔ ابوداؤد عبداللہ بن امام احمد فی زوائدہ والعسکری فی المواعظ، حلیۃ الاولیائ، قال ابن المدینی، علی بن اعبدلیس بمعروف ولا اعرف لہ غیرھذا، وقال فی المغنی : علی بن اعبد عن لایعرف، کلام۔۔۔ ضعیف ابی داؤدا ٦٤، ٦٤٢۔

41999

41986- عن أبي هريرة قال: جاءت فاطمة إلى النبي صلى الله عليه وسلم تسأله خادما فقال: "ألا أدلك على ما هو خير لك من خادم! تسبحين الله ثلاثا وثلاثين تسبيحة، وتكبرين أربعا وثلاثين تكبيرة، وتحمدين ثلاثا وثلاثين تحميدة، وتقولين "اللهم! رب السماوات السبع، ورب العرش العظيم، ربنا ورب كل شيء، منزل التوراة والإنجيل والقرآن! أعوذ بك من شر كل شيء أنت آخذ بناصيته، اللهم! أنت الأول فليس قبلك شيء، وأنت الآخر فليس بعدك شيء، وأنت الظاهر فليس فوقك شيء، وأنت الباطن فليس دونك شيء، اقض عني الدين وأعذني من الفقر"."ابن جرير".
٤١٩٨٦۔۔۔ ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے فرمایا : فاطمہ (رض) نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس خادم مانگنے آئیں آپ نے فرمایا : کیا میں تمہیں خادم سے بہترچیز نہ بتاؤں، تینتیس بار سبحان اللہ چونتیس بار اللہ اکبر اور تینتیس بار الحمد للہ کہا کرو اے اللہ ! سات آسمانوں اور عرش عظیم کے رب ہمارے رب اور ہرچیز کے رب توراۃ انجیل اور قرآن کو نازل کرنے والے میں ہر شر سے تیری پناہ چاہتی ہوں جس کی پیشانی تیرے ہاتھ میں ہے اے اللہ ! تواول ہے تجھ سے پہلے کچھ نہیں تو آخر ہے تیرے بعد کوئی چیز نہیں تو ظاہر ہے تیرے اوپر کوئی چیز نہیں تو پوشیدہ ہے تو تیرے سامنے کوئی چیز نہیں میرا قرض اداکر اور مجھے محتاجی سے پناہ دے۔ رواہ ابن جریر

42000

41987- مسند علي عن أبي إسحاق الهمداني عن أبيه قال: كتب لي علي بن أبي طالب كتابا قال: أمرني به رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: "إذا أخذت مضجعك فقل "أعوذ بوجهك الكريم وكلماتك التامة من شر ما أنت آخذ بناصيته، اللهم! أنت تكشف المغرم والمأثم، اللهم! لا يهزم جندك، ولا يخلف وعدك، ولا ينفع ذا الجد منك الجد، سبحانك وبحمدك"."ابن أبي الدنيا في الدعاء".
٤١٩٨٧۔۔۔ مسندعلی ابواسحاق ہمدانی اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ حضرت علی (رض) نے میرے لیے ایک تحریر لکھی فرمایا : مجھے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس کا حکم دیا ہے کہ جب تم اپنے بستر پر آؤ تو کہا کرو : میں تیری کریم ذات کے ذریعہ اور تیرے کامل کلمات کی وجہ سے ہراس چیز کے شر سے تیری پناہ چاہتاہوں جس کی پیشانی تیرے ہاتھ میں ہے اے اللہ ! تو ہی تاوان اور گناہ کو ختم کرتا ہے اے اللہ ! تیرا لشکر شکست نہیں کھانا اور نہ تیرے وعدہ میں عہد شکنی ہے اور نہ کسی بزرگی والے کی بزرگی تیرے سامنے کچھ کام آتی ہے تو پاک ہے تیری حمد ہے۔ ابن ابی الدنیا فی الدعاء

42001

41988- عن علي قال: كان النبي صلى الله عليه وسلم يقول عند مضجعه "اللهم! إني أعوذ بوجهك الكريم وكلماتك التامة من شر ما أنت آخذ بناصيته، اللهم! إنك تكشف المغرم والمأثم، اللهم! لا يهزم جندك، ولا يخلف وعدك، ولا ينفع ذا الجد منك الجد، سبحانك وبحمدك"."د، " ن وابن جرير".
٤١٩٨٨۔۔۔ حضرت علی (رض) سے روایت ہے فرمایا : نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اپنے بستر کے پاس کہا کرتے تھے اے اللہ آپ کی کریم ذات اور آپ کے کلمات کے ذریعہ پر اس شر سے پناہ چاہتاہوں جس کی پیشانی آپ کے ہاتھ میں ہے اے اللہ ! تو ہی تاوان اور گناہ کو دور کرتا ہے اے اللہ ! تیرلشکر شکست نہیں کھاتا نہ تیرے وعدہ کے خلاف ہوتا ہے نہ کسی بزرگی والے کی بزرگی تیرے سامنے چلتی ہے تو پاک ہے تیری حمد کے ساتھ، ابوداؤد، نسائی وابن جریر

42002

41989- مسند البراء بن عازب عن البراء قال: كان صلى الله عليه وسلم إذا أخذ مضجعه قال "اللهم! إليك أسلمت نفسي ووجهت وجهي، وإليك فوضت أمري، وإليك ألجأت ظهري، رغبة ورهبة إليك، لا ملجأ ولا منجا إلا إليك، آمنت بكتابك الذي أنزلت ونبيك الذي أرسلت"."ش وابن جرير وصححه".
٤١٩٨٩۔۔۔ (مسندالبراء بن عازب) براء (رض) سے روایت ہے فرمایا : رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جب اپنے بسترپر آتے تو فرماتے : اللھم الیک اسلمت نفسی ووجھت وجھی والیک فوضت امری والیک الجات ظھری رغبۃ ورھبۃ الیک لاملجاء ولامنجا الا الیک آمنت بکتابک الذی انزلت ونبیک الذی ارسلت ابن ابی شیبۃ وابن جریروصححہ

42003

41990- عن البراء قال: كان النبي صلى الله عليه وسلم إذا نام توسد يمينه تحت خده ويقول "اللهم! قني عذابك يوم تبعث - وفي لفظ: يوم تجمع - عبادك"."ش وابن جرير وصححه".
٤١٩٩٠۔۔۔ براء (رض) سے روایت ہے فرمایا : کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جب سونے لگتے تو دائیں ہاتھ کا تکیہ بناکر اپنے رخساررکھتے اور فرماتے ، اللھم ! قنی عذابک یوم تبعث وفی لفظ یوم تجمع عبادک،۔ ابن ابی شیبہ وابن جریر وصححہ

42004

41991- عن أبي ذر قال: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم إذا أخذ مضجعه من الليل قال "اللهم! باسمك نموت ونحيى" وإذا استيقظ قال: "الحمد لله الذي أحيانا بعد موتنا - وفي لفظ: بعد ما أماتنا - وإليه النشور"."ابن جرير وصححه".
٤١٩٩١۔۔۔ ابوذر (رض) سے روایت ہے فرمایا : رات جب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اپنے بستر پر آتے تو فرماتے : اللھم باسمک نموت ونحی، اور جب بیدار ہوتے تو فرماتے : الحمد للہ الذی احیانا بعد موتنا وفی لفظ، بعد مااماتنا والیہ النشور، ابن جریر وصححہ

42005

41992- عن أبي عبيد الله الجدلي قال: كان علي بن أبي طالب إذا أوى إلى فراشه قال "عذت بالذي يمسك السماء أن تقع على الأرض إلا بإذنه من الشيطان الرجيم" سبع مرات."الخرائطي في مكارم الأخلاق".
٤١٩٩٢۔۔۔ ابوعبید اللہ جدی سے روایت ہے فرمایا : کہ حضرت علی (رض) جب اپنے بستر پر آتے تو فرماتے : میں اس ذات کی پنا چاہتاہوں جس نے آسمانوں کو زمین پر گرنے سے تھام رکھا ہے مگر اس کی اجازت سے شیطان مردود کے شر سے سات مرتبہ فرماتے۔ الخرانطی فی مکارم الا خلاق

42006

41993- عن أبي همام عبد الله بن يسار قال: كان علي بن أبي طالب إذا قام من الليل قال "الله أكبر، أهل أن يكبر، وأهل أن يذكر، وأهل أن يشكر، من نفعه نفع وضره ضر"."الخرائطي".
٤١٩٩٣۔۔۔ ابوھمام عبداللہ بن یسار سے روایت ہے فرمایا : حضرت علی (رض) جب رات کے وقت اٹھتے تو فرماتے : اللہ سب سے بڑا ہے وہ اس کا اہل ہے کہ اس کی بڑائی اس کا ذکر اور اس کا شکرادا کیا جائے جس کا نفع ہی نفع اور جس کا نقصان ہی نقصان وہ ہے۔ الخرا نطی

42007

41994- عن أنس أن النبي صلى الله عليه وسلم كان إذا أوى إلى فراشه قال "الحمد لله الذي أطعمنا وسقانا وكفانا وآوانا، فكم ممن لا كافي له ولا مؤوي"."ابن جرير وصححه، ق".
٤١٩٩٤۔۔۔ حضرت انس (رض) سے روایت ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جب اپنے بستر کے پاس آتے تو فرماتے : الحمد للہ الذی اطعمنا وسقانا وکفانا واوانافکم من لا کافی ولا مووی۔ تمام تعریفیں اللہ کے لیے جس نے ہمیں کھلایا پلایا اور کافی دیا اور ہمیں جگہ دی کتنے لوگ ایسے ہیں جن کے لیے نہ کفایت ہے اور نہ جگہ۔ ابن جریر وصححہ و بیہقی

42008

41995- عن عطية عن أبي سعيد أو جابر بن عبد الله قال: ليس أحد ينام إلا ضرب على صماخه بجرير عقد، فإن هو استيقظ فذكر الله حلت عقدة، فإن توضأ حلت أخرى، فإن صلى حلت عقده كلها؛ وإن لم يستيقظ ولم يتوضأ ولم يصل أصبحت العقد كلها كهيئتها، فبال الشيطان في أذنه."ابن جرير".
٤١٩٩٥۔۔۔ عطیہ ابوسعید یاجابربن عبداللہ (رض) سے روایت کرتے ہیں فرمایا : جب بھی کوئی سوتا ہے تو اس کے کان پر ریشم کے ذریعہ گھر ہیں لگادی جاتی ہیں پس اگر وہ جاگ کر اللہ تعالیٰ کو یاد کرلے تو ایک گرہ کھل جاتی ہے اور اگر وضو کرلے تو دوسری کھل جانی ہے اور اگر نماز بھی پڑھ لے تو تمام گرہیں کھل جاتی ہیں اور اگر نہ وہ جاگا نہ وضو کیا اور نہ نماز پڑھی تو تمام گرہیں بدستور رہتی ہیں اور شیطان اس کے کان میں پیشاب کرتا ہے۔ رواہ ابن جریر

42009

41996- مسند علي أمرنا رسول الله صلى الله عليه وسلم بإرتاج الباب، وأن نخمر الإناء ونوكي السقاء، وأن نطفئ السرج."طس".
٤١٩٩٦۔۔۔ (مسندعلی) ہمیں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مضبوطی سے دروازہ بند کرنے برتن ڈھاپنے مشکیزہ پر بند لگانے اور چراغ گل کرنے کا حکم دیا۔ (طبرانی فی الاوسط

42010

41997- مسند حفصة أن رسول الله صلى الله عليه وسلم كان إذا أخذ مضجعه قال: "رب قني عذابك يوم تبعث عبادك"."ش".
٤١٩٩٧۔۔۔ (مسندحفصہ) رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جب اپنے بستر پر آتے تو فرماتے : اللھم رب قنی عذابک یوم تبعث عبادک ، رواہ ابن ابی شیبۃ

42011

41998- عن عائشة أن رسول الله صلى الله عليه وسلم كان إذا أوى إلى فراشه جمع كفيه ثم نفث فيهما وقرأ فيهما {قُلْ هُوَ اللَّهُ أَحَدٌ} و {قُلْ أَعُوذُ بِرَبِّ الْفَلَقِ} ثم مسح بهما ما استطاع من جسده، يبدأ بهما على رأسه ووجهه وما أقبل من جسده، يفعل ذلك ثلاث مرات."ن".
٤١٩٩٨۔۔۔ حضرت عائشہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جب اپنے بستر پر آتے تو دونوں مٹھیاں بند کرکے ان میں پھونکتے اور ان میں پڑھا کرتے، قل ھو اللہ احد، قل اعوذبربک الفلق، پھر جہاں تک ہاتھ پہنچتا اپنے جسم پر پھیر لیتے اپنے سر اور چہرہ سے شروع کرتے اور سامنے جسم پر اس طرح تین بار کرتے۔ رواہ النسائی

42012

41999- عن عائشة قالت: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم إذا أوى إلى فراشه نفث في كفيه بقل هو الله أحد والمعوذتين جميعا، ثم يمسح بهما وجهه وعضديه وصدره وما بلغت يداه من جسده، قالت عائشة: فلما اشتد مرضه كان يأمرني أن أفعل به."ابن النجار".
٤١٩٩٩۔۔۔ حضرت عائشہ (رض) سے روایت ہے فرمایا : کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جب اپنے بسترپر آتے توقل ھواللہ احد اور معوذتین سب پڑھ کر اپنی دونوں ہتھیلیوں میں پھونک مارتے پھر انھیں اپنے چہر کندھوں سینہ اور جہاں تک ان کے ہاتھ پہنچتے پھیرلیتے فرماتی ہیں جب آپ کی بیماری بڑھ گئی تو مجھے حکم دیتے تو میں ایسا کرتی۔ رواہ ابن النجار

42013

42000- عن فاطمة بنت رسول الله صلى الله عليه وسلم قالت: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: "يا فاطمة! إذا أخذت مضجعك فقولي "الحمد لله الكافي، سبحان الله الأعلى، حسبي الله وكفى، ما شاء الله قضى، سمع الله لمن دعا، ليس من الله ملجأ ولا من وراء الله ملتجأ، توكلت على الله ربي وربكم، ما من دابة إلا هو آخذ بناصيتها إن ربي على صراط مستقيم؛ الحمد لله الذي لم يتخذ ولدا ولم يكن له شريك في الملك ولم يكن له ولى من الذل وكبره تكبيرا". قالت فاطمة: ثم قال النبي صلى الله عليه وسلم: "ما من مسلم يقولها عند منامه ثم ينام وسط الشياطين والهوام فيضره الله"."الديلمي".
٤٢٠٠٠۔۔۔ فاطمہ بنت رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے روایت ہے فرمایا : رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جب اپنے بستر پر آؤ توکہاکرو : تمام تعریفیں اللہ کے لیے جو کافی ہے اللہ بلند شان پاک ہے میرے لیے اللہ ہی کافی ہے جو چاہتا ہے اللہ تعالیٰ فیصلہ فرماتا ہے جس نے اللہ کو پکارا اللہ نے اس کی سن لی، اللہ سے کوئی پناہ گاہ نہیں اور نہ اللہ کےعلاوہ کو بچنے کی جگہ ہے میں نے اللہ اپنے رب اور تمہارے پر توکل کی ہر رینگنے والے جانور کی پیشانی اس کے ہاتھ میں ہے نہ اس کا کوئی شریک بادشاہت میں ہے اور نہ فرمان برداری میں سے اس کا نگہبان ہے اور اس کی بڑائی بیان کر حضرت فاطمۃ (رض) فرماتی ہیں : پھر نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جو مسلمان بھی ان کلمات کو پڑھ کر شیاطین اور پھرنے والے جانوروں میں سو جائے توا سے نقصان نہیں پہنچائیں گے۔ رواہ الدیلمی کلام۔۔۔ التنزیہ ٢، ٣٢٦۔

42014

42001- عن السائب بن يزيد قال: كان عمر بن الخطاب يمر علينا عند نصف النهار وقبيله فيقول: قوموا فقيلوا! فما بقي فهو للشيطان."هب".
٤٢٠٠١۔۔۔ سائب بن یزید سے روایت ہے فرمایا : کہ حضرت عمربن خطاب دوپہر اور اس سے تھوڑی دیر پہلے ہمارے سے گزرتے تو فرماتے اٹھوقیلولہ کرلوجورہ جائے گا وہ شیطان کے لیے ہوگا۔ بیہقی فی الشعب

42015

42002- عن سويد العدوي قال: كنا نصلي مع عمر بن الخطاب الظهر ثم نروح إلى رحالنا فنقيل."ابن سعد".
٤٢٠٠٢۔۔۔ سوید العدوی سے روایت ہے فرمایا : ہم حضرت عمربن خطاب (رض) کے ہمراہ ظہر کی نماز پڑھتے پھر اپنے گھروں میں لوٹ کر قیلو لہ کرتے۔ رواہ ابن سعد

42016

42003- عن مجاهد قال: بلغ عمر أن عاملا له لا يقيل، فكتب إليه عمر: قل! فإني حدثت أن الشيطان لا يقيل."ش".
٤٢٠٠٣۔۔۔ مجاہد سے روایت ہے کہ حضرت عمر (رض) کو پتہ چلا کہ ان کا ایک گورنر قیلو لہ نہیں کرتا تو آپ نے اس کی طرف لکھا : قیلولہ کیا کرو اس لیے کہ مجھ سے بیان کیا گیا ہے کہ شیطان قیلولہ نہیں کرتا۔ رواہ ابن ابی شیبۃ

42017

42004- مسند الصديق عن أبي بكر الصديق قال: أفضل ما يرى لي: رجل أسبغ وضوءه رؤيا صالحة أحب إلي من كذا وكذا."الحكيم".
٤٢٠٠٤۔۔۔ (مسندالصدیق) حضرت ابوبکر الصدیق (رض) سے روایت ہے فرمایا؛ جو افضل چیز مجھے دکھائی جائے : ایک شخص پوراوضو کرتا ہے اچھا خواب مجھے فلاں فلاں چیز سے زیادہ محبوب ہے۔ رواہ الحکیم

42018

42005- عن أبي قتادة قال: كنت أرى الرؤيا أكرهها تحزنني حتى تضجعني فذكرت ذلك للنبي صلى الله عليه وسلم فقال: "إذا رأيتها تعوذ بالله من الشيطان الرجيم، واتفل عن يسارك ثلاثا؛ فإنها لا تضرك إن شاء الله"."ن".
٤٢٠٠٥۔۔۔ ابوقتادۃ (رض) فرماتے ہیں : کہ میں ناپسندیدہ خواب دیکھ غمز دہ ہوجاتا یہاں تک کہ مجھے صاحب فراش بننا پڑتا میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے اس کا ذکر کیا آپ نے فرمایا : جب تم اسے دیکھوتو شیطان مردود سے اللہ کی پناہ مانگو اور اپنے دائیں طرف تین بارتھوک دوانشاء اللہ تمہیں کوئی نقصان نہیں دے گا۔ رواہ النسائی

42019

42006- مسند أبي هريرة جاء رجل إلى النبي صلى الله عليه وسلم فقال: إني رأيت في المنام كأن رأسي ضرب فرأيته بيدي هذه! فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: "يعمد الشيطان إلى أحدكم فيتهول له ثم يغدو فيخبر الناس"."ش".
٤٢٠٠٦۔۔۔ (مسند ابوہریرہ ) ایک شخص نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آکرکہا : میں نے دیکھا کہ میرا سرکٹ گیا اور میں نے اسے ہاتھ میں پکڑ رکھا ہے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : شیطان تم میں سے کسی کا قصد کرتا اور اسے ڈراتا ہے تو وہ لوگوں کو بتاتا پھرتا ہے۔ رواہ ابن ابی شیبۃ

42020

42007- مسند أنس رأى رسول الله صلى الله عليه وسلم فيما يرى النائم كأني مردف كبشا وكأن ضبة سيفي انكسرت، فأولت أن أقتل كبش القوم، وأولت ضبة سيفي قتل رجل من عترتي؛ فقتل حمزة، وقتل النبي صلى الله عليه وسلم طلحة وكان صاحب اللواء."حم، طب، كر".
٤٢٠٠٧۔۔۔ (مسندانس) رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے خواب میں دیکھا کہ گویا میں نے اپنی سواری پر ایک دنبہ اپنے پیچھے سوار کررکھا ہے اور میری تلوار کی نوک ٹوٹ گئی تو میں نے یہ تعبیر کی کہ میں قوم کے سردارکوقتل کروں گا اور اپنی تلوار کی نوک کی یہ تاویل کی کہ میرے خاندان کا ایک شخص قتل کیا جائے گا تو حمزہ (رض) شہید کئے گئے اور نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے طلحہ کو قتل کیا جس کے ہاتھ میں جھنڈا تھا۔ مسنداحمد، طبرانی فی الکبیر، ابن عساکر

42021

42008- مسند الصديق عن أبي قلابة أن رجلا أتى أبا بكر فقال: إني رأيت في النوم كأني أبول دما! فقال: أراك تأتي امرأتك وهي حائض، قال: نعم، قال فاتق الله ولا تعد."عب، ش والدارمي".
٤٢٠٠٨۔۔۔ (مسندالصدیق) ابوقلابہ سے روایت ہے کہ ایک شخص حضرت ابوبکر (رض) کے پاس آکر کہنے لگا : میں نے خواب میں دیکھا کہ میں خون کا پیشاب کررہا ہوں آپ نے فرمایا : میں سمجھتا ہوں کہ تم اپنی بیوی کے پاس حیض کی حالت میں آتے ہو اس نے کہا : ہاں جی فرمایا : اللہ تعالیٰ سے ڈر پھر ایسانہ کرنا۔ عبدالرزاق ابن ابی شیبۃ والدارمی

42022

42009- عن الشعبي قال: أتى رجل أبا بكر فقال: إني رأيت في المنام كأني أجري ثعلبا، قال: أجريت ما لا يجري، أنت رجل كذوب، فاتق الله ولا تعد."ش وأبو بكر في الغيلانيات".
٤٢٠٠٩۔۔۔ شعبی سے روایت ہے فرمایا : ایک شخص حضرت ابوبکر (رض) کے پاس آکر کہنے لگا : میں نے خواب میں دیکھا کہ میں لومڑی دوڑارہا ہوں، فرمایا : تو نے وہ چیز دوڑائی جو نہیں دوڑائی جاتی توجھوٹاشخص ہے اللہ تعالیٰ سے ڈرایسا نہ کرنا، ابن ابی شیبۃ وابوبکرفی الغیلانیات

42023

42010- عن سعيد بن المسيب قال: رأيت عائشة كأنه وقع في بيتها ثلاثة أقمار فقصصتها على أبي بكر وكان من أعبر الناس فقال: إن صدقت رؤياك ليدفنن في بيتك خير أهل الأرض ثلاثا فلما قبض النبي صلى الله عليه وسلم قال يا عائشة! هذا خير أقمارك."الحميدي، ض، ك".
٤٢٠١٠۔۔۔ سعید بن المسیب سے روایت ہے فرمایا : حضرت عائشہ (رض) نے فرمایا : میں نے دیکھا کہ گویا میرے گھر میں تین چاند گرے ہیں ، میں نے حضرت ابوبکر (رض) سے یہ خواب بیان کیا اور وہ تمام لوگوں میں سب سے زیادہ تعبیر کرنے والے تھے فرمایا : اگر تمہارا خواب سچا ہے تو تمہارے گھر میں زمین کی بہترین شخصیت دفن ہوگی، پھر جب نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی وفات ہوئی تو آپ نے فرمایا : عائشہ ! یہ تمہارا بہترین چاند ہے۔ الحمیدی، ضیاء حاکم

42024

42011- عن محمد بن سيرين قال: كان أعبر هذه الأمة بعد نبيها أبو بكر."ابن سعد ومسدد".
٤٢٠١١۔۔۔ محمد بن سیرین سے روایت ہے کہ اس امت کے سب سے زیادہ تعبیر کرنے والے اس کے نبی کے بعد ابوبکر (رض) ہیں۔ ابن سعد ومسدد

42025

42012- عن صالح بن كيسان قال قال محرز بن نضلة: رأيت سماء الدنيا أفرجت لي حتى دخلتها حتى انتهيت إلى السماء السابعة، ثم انتهيت إلى سدرة المنتهى، فقيل لي: هذا منزلك؛ فعرضتها على أبي بكر الصديق وكان أعبر الناس، فقال: أبشر بالشهادة! فقتل بعد ذلك بيوم خرج مع رسول الله صلى الله عليه وسلم إلى غزوة الغابة يوم السرح وهي غزوة ذي قرد سنة ست، فقتله سعدة بن حكمة."ابن سعد".
٤٢٠١٢۔۔۔ صالح بن کیسان سے روایت ہے فرمایا : کہ محرزبن نضلۃ نے کہا : میں نے دیکھا کہ آسمان دنیا میرے لیے کھل گیا اور میں اس میں داخل ہوگیا اور ساتویں آسمان تک پہنچ گیا پھر سدرۃ المنتہیٰ تک رسائی ہوگئی، مجھے کسی نے کہا : یہ تمہارا مقام ہے میں نے حضرت ابوبکرالصدیق (رض) سے اپناخواب بیان کیا اور وہ تمام لوگوں میں زیادہ درست تعبیر دینے والے تھے انھوں نے فرمایا : شہادت کی خوشخبری ہو چنانچہ وہ ایک دن کے بعد جب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ہمراہ غزوۃ الغابہ کی طرف سرح کے روز نکلے اور یہ غزوہ ذی قرد ہے جو چھے ہجری کو پیش آیا تو انھیں سعدۃ بن حکمۃ نے شہید کیا۔ رواہ ابن سعد۔

42026

42013- عن الحسن أن سمرة بن جندب قال لأبي بكر الصديق: إني رأيت في المنام كأني أقتل شريطا ثم أضعه إلى جنبي ونفر خلفي يأكله، فقال أبو بكر: إن صدقت رؤياك تزوجت امرأة ذات ولد، يأكلون كسبك، قال: ورأيت كأن ثورا خرج من جحر ثم ذهب يعود فيه فلم يستطع، قال: تلك الكلمة العظيمة تخرج من الرجل ثم لا تعود فيه. قال: ورأيت كأنه قيل: خرج الدجال، فجعلت أفتح جدارا ثم التفت خلفي فإذا هو قريب مني، فانفرجت لي الأرض فدخلتها! قال أبو بكر: إن صدقت رؤياك أصبت قحما في دينك."أبو بكر في الغيلانيات، ص".
٤٢٠١٣۔۔۔ حسن بصری سے روایت ہے کہ حضرت سمرۃ بن جند ب (رض) نے حضرت ابوبکرالصدیق (رض) سے کہا : میں نے خواب میں دیکھا کہ میں کھجور کی چھال کی رسی بٹ کر اپنے ساتھ رکھ رہاہوں اور کچھ لوگ جو میرے پیچھے ہیں اسے کھا رہے ہیں تو حضرت ابوبکر (رض) نے فرمایا : اگر تمہارا خواب سچا ہے تو تم ایسی عورت سے شادی کروگے جو بچوں والی ہوگی وہ تمہاری کمائی کھائیں گے۔ انھوں نے کہا : میں نے دیکھا کہ ایک سوراخ سے ایک بیل نکلتا اور پھر واپس چلاجاتا ہے پھر وہ اس سے نہ نکل سکا آپ نے فرمایا : یہ ایک عظیم بات ہے جو ایک شخص کے منہ نکلے گی پھر واپس نہیں ہوگی پھر انھوں نے کہا : میں نے دیکھا کہ کوئی کہتا ہے کہ دجال نکل آیا تو میں دیوار کھود کر کھولنے لگا پھر پیچھے دیکھا تو وہ میرے قریب ہی تھا تو میرے لیے زمین کھل گئی اور میں اس میں داخل ہوگیا، حضرت ابوبکر (رض) نے فرمایا : اگر تمہارا خواب سچا ہے تو تمہیں اپنے دین میں مشقت پہنچے گی۔ ابوبکر فی الغلا نیات، سعید بن منصور

42027

42014- عن عبيد الله بن عبد الله الكلاعي قال: كان عمر بن الخطاب يقول: أعربوا القرآن فإنه عربي، وتفقهوا في السنة، وأحسنوا عبارة الرؤيا، فإذا قص أحدكم على أخيه فليقل: اللهم! إن كان خيرا فلنا، وإن كان شرا فعلى عدونا."ض، هب".
٤٢٠١٤۔۔۔ عبیداللہ بن عبداللہ کلاعی سے روایت ہے کہ حضرت عمربن الخطاب (رض) فرمایا کرتے تھے قرآن کو عربی انداز میں پڑھا کرو کیونکہ وہ عربی ہے اور سنت کی سمجھ حاصل کرو اور اچھی تعبیر کیا کرو جب کوئی اپنے بھائی کے سامنے خواب بیان کرے تو وہ کہے : اگر بھلائی ہو تو ہمارے لیے اور اگر برائی ہو تو ہمارے دشمن پر پڑے۔ ضیاء بیہقی فی الشعب

42028

42015- من مسند جابر بن عبد الله قال قال رجل للنبي صلى الله عليه وسلم إني رأيت كأن عنقي ضربت! قال "لم يخبر أحدكم بلعب الشيطان به"."ش".
٤٢٠١٥۔۔۔ (مسندجابربن عبداللہ ) فرمایا : ایک شخص نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے عرض کی : میں نے دیکھا کہ میری گردن کٹ گئی آپ نے فرمایا : اپنے ساتھ شیطان کے کھیل کو کوئی کیوں بیان کرتا ہے۔ رواہ ابن ابی شیبہ

42029

42016- أيضا جاء رجل إلى النبي صلى الله عليه وسلم فقال: يا رسول الله! رأيت في المنام كأن رأسي قطع، فضحك النبي صلى الله عليه وسلم وقال: "إذا لعب الشيطان بأحدكم في منامه فلا يحدث به الناس"."ش".
٤٢٠١٦۔۔۔ (اسی طرح) ایک شخص نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آیا عرض کی یارسول اللہ ! میں نے خواب میں دیکھا کہ میرا سرکٹ گیا تو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ہنس پڑے اور فرمایا : جب خواب میں کسی کے ساتھ شیطان کھیلے تو وہ لوگوں سے بیان نہ کرے۔ رواہ ابن ابی شیبۃ

42030

42017- عن خزيمة بن ثابت أنه رأى في المنام كأنه يسجد على جبين النبي صلى الله عليه وسلم، فذكر ذلك لرسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: "إن الروح ليلقى الروح"، فأقنع رسول الله صلى الله عليه وسلم رأسه ثم أمره، فسجد من خلفه على جبين رسول الله صلى الله عليه وسلم."ش وأبو نعيم".
٤٢٠١٧۔۔۔ خزیمہ بن ثابت (رض) نے دیکھا کہ وہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی پیشانی کے کنارہ پر سجدہ کررہے ہیں پھر رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے اس کا ذکر کیا تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : بیشک روح روح سے مل جاتی ہے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنا سرجھکایا اور انھوں نے پیچھے سے آپ کی پیشانی پر سجدہ کیا۔ ابن ابی شیبۃ، و ابونعیم

42031

42018- قال البيهقي أخبرنا أبو نصر بن قتادة أخبرنا أبو عمرو ابن مطر أخبرنا جعفر بن محمد المستقاض الفريابي حدثني أبو وهب الوليد بن عبد الملك بن عبد الله الجهني عن عمه أبي مشجعة عن ربع عن ابن زمل الجهني قال: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم إذا صلى الصبح قال وهو ثان رجله "سبحان الله وبحمده، وأستغفر الله، إن الله كان توابا" سبعين مرة، ثم يقول: "سبعين بسبعمائة، لا خير فيمن كانت ذنوبه في يوم واحد أكثر من سبعمائة"، ثم يستقبل الناس بوجهه وكانت تعجبه الرؤيا ثم يقول: "هل رأى أحد منكم شيئا"؟ قال ابن زمل: فقلت: أنا يا نبي الله! قال: "خيرا تلقاه، وشرا توقاه، وخير لنا وشر على أعدائنا، والحمد لله رب العالمين، اقصص"! فقلت: رأيت جميع الناس على طريق رحب سهل لاحب " والناس على الجادة منطلقين، فبينما هم كذلك أفضى " ذلك الطريق على مرج " بالماء، إذا هو تكلم أصغيتم له إكراما له، وإذا أمامكم رجل شيخ أشبه الناس بك خلقا ووجها كلكم تؤمونه - تريدونه - وإذا أمامه ناقة عجفاء شارف فإذا أنت يا رسول الله كأنك تتبعها.فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: "أما ما رأيت من الطريق السهل الرحب اللاحب فذاك ما حملتكم عليه من الهدى وأنتم عليه، وأما المرج الذي رأيت فالدنيا وغضارة عيشها، مضيت أنا وأصحابي لم تتعلق منا، ولم نردها ولم تردنا؛ ثم جاءت الرعلة الثانية من بعدنا وهم أكثر منا أضعافا، فمنهم المرتع ومنهم الآخذ الضغث، ونجوا على ذلك؛ ثم جاء عظم الناس فمالوا على المرج يمينا وشمالا فإنا لله وإنا إليه راجعون! وأما أنت فمضيت على طريق صالحة فلم تزل عليها حتى تلقاني، وأما المنبر الذي رأيت فيه سبع درجات وأنا في أعلاها درجة الدنيا سبعة آلاف سنة وأنا في آخرها ألفا، وأما الرجل الذي رأيت على يميني الآدم السبل فذاك موسى، إذا تكلم يعلو الرجال بفضل كلام الله إياه، والذي رأيته عن يساري التار الربعة الكثير خيلان الوجه كأنما حمم شعره فذاك عيسى ابن مريم نكرمه لإكرام الله إياه، وأما الشيخ الذي رأيت أشبه الناس بي خلقا ووجها فذاك أبونا إبراهيم كلنا نؤمه ونقتدي به، وأما الناقة التي رأيت ورأيتني أتبعها فهي الساعة، علينا تقوم، لا نبي بعدي ولا أمة بعد أمتي".
٤٢٠١٨۔۔۔ بیہقی نے کہا ہمیں ابونصربن قتادۃ نے ان سے ابو عمروبن مطر نے ان سے جعفر بن محمد المستفاض فریابی نے کہا مجھ سے ابو وھب الولید بن عبدالملک بن عبداللہ الجہنی نے وہ اپنے چچا ابومشجعۃ سے وہ ربع سے وہ ابن زمل جہنی (رض) سے روایت کرتے ہیں فرمایا : کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) فجر کی نماز پڑھ لیتے تو پاؤں موڑے ہوئے ہی فرماتے، سبحان اللہ و بحمد ہ واستغفر اللہ ان اللہ کان توابا، ستر بارفرماتے پھر فرماتے سترسات سو کے بدلہ اس شخص میں کوئی چیز نہیں جس کے ایک دن کے گناہ سات سو سے زیادہ ہوں پھر لوگوں کی طرف متوجہ ہو کر فرماتے آپ کو خواب پسند تھے کیا کسی نے کوئی خواب دیکھا ہے ؟ تو ابن زمل نے کہا : اللہ کے نبی ! میں نے آپ نے فرمایا : بھلائی تمہیں ملے اور برائی سے تم محفوظ رہو بھلائی ہمارے لیے اور برائی ہمارے دشمنوں پر اور تمام تعریفیں اللہ کے لیے بتاؤتو میں نے کہا : میں نے دیکھا کہ سب لوگ ایک لمبے کشادہ راستہ پر ہیں۔ لوگ شاہر اہ پر جارہے ہیں۔ چلتے چلتے یہ راستہ ایک چراگاہ تک پہنچ گیا میری آنکھوں نے اس جیسی سرسبز و شاداب چراگاہ نہیں دیکھی اس کا پانی گررہا ہے اس میں ہر قسم کی گھاس گویا میں پہلے نولہ میں تھا جو چراگاہ کی طرف لپکے انھوں نے اللہ اکبر کہا اور اپنے گھوڑے راستہ میں ڈال دیئے اور اس چراگاہ کے دائیں بائیں میں سے کچھ نقصان نہیں کیا گویا میں اب بھی انھیں چلتا دیکھ رہاہوں۔ پھر دوسرا گروہ آیا جو ان سے زیادہ تھے جب وہ چراگاہ کے کنارے پہنچے تو اللہ اکبر کہا اپنی سواریاں راستہ میں ڈال دیں تو کچھ کھانے لگے اور کچھ نے مٹھی بھرگی اس لے لی اور اسی رخ چلتے بنے پھر سب سے زیادہ لوگ آئے جب چراگاہ تک پہنچی تو نعرہ تکبیر بلند کرکے کہنے لگے : یہ پڑاؤ کی بہترین جگہ ہے میں دیکھ رہاہوں کہ وہ دائیں بائیں پھیل گئے میں نے جب یہ صورت حال دیکھی تو میں راہ پر چل پڑایہاں تک کہ چراگاہ کی انہتاتک پہنچ گیا وہاں میں نے یارسول اللہ ! آپ کو پایا آپ ایک منبر پر ہیں جس کی سات سیڑھیاں ہیں آپ سب سے اونچی سیڑھی پر تھے اور آپ کے دائیں جانب مونچھوں والا ایک شخص ہے جس کے نتھنے تنگ اور ناک اٹھی ہوئی ہے وہ جب بات کرتا ہے تو چھا جاتا ہے لمبائی میں مردوں سے بلند ہے اور آپ کے بائیں جانب میانہ قدبھرے بند والا سرخ رنگ اور زیادہ تلوں والا ایک شخص ہے گویا اس نے گرم پانی سے اپنے بال دھوئے ہیں جب وہ بولتا ہے تو آپ سب لوگ اس کی عزت و اکرام کی خاطر اس پر کان لگاتے ہو اور آپ کے سامنے ایک بوڑھاشخص ہے جو شکل وشباہت میں آپ کے مشابہ تھا آپ سب لوگ اس کی پیروی کرتے ہیں اور ان کے سامنے ایک عمررسیدہ کمزور اونٹنی ہے آپ گویا اس کی پیروی کررہے ہیں۔ تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جو تم نے کشادہ وسیع اور نہ ختم ہونے والا راستہ دیکھا ہے تو یہ وہ ہدایت ہے جس پر میں نے تمہیں برانگیختہ کیا اور تم اس پر ہو اور جو چراگاہ تم نے دیکھی تو وہ دنیا اور اس کی خوش عیشی ہے میں اور میرے صحابہ (رض) اس کے پاس گزرے اور وہ ہمارے ساتھ نہ چمٹی نہ ہم نے اس کا ارارہ کیا اور نہ اس نے ہمارا قصد کیا پھر دوسرا گروہ آیا جو ہمارے بعد تھا وہ مقدار میں ہم سے کئی گنازیادہ تھا ان میں سے کچھ اس چراگاہ سے کھانے لگے کچھ مٹھی بھرگھاس لے لی اور اس طرح اس سے گزرگئے پھر لوگوں کا بڑا ٹولہ آیا اور وہ چراگاہ کے دائیں بائیں پھیل گئے۔ ، فاناللہ وانا الیہ راجعون، تم تو صحیح راستہ پرچلتے رہوگے اور آخرکار مجھ سے آملو گے اور وہ جو سات سیڑھیوں والا تم نے دیکھا میں سب سے اوپر والے درجہ میں ہوں تو دنیا کے سات ہزارسال ہیں اور میں سب سے آخری ہزارویں سال میں ہوں اور جو شخص تم گندمی رنگ مونچھوں والا دیکھا وہ موسیٰ (علیہ السلام) تھے وہ اللہ تعالیٰ سے کلام کی وجہ سے جب لوگوں سے گفتگو کرتے تو ان پر غالب آجاتے اور جو میانہ قد بھرے بند چہرے پر زیادہ تلوں والا شخص تم نے میرے بائیں جانب دیکھا وہ عیسیٰ بن مریم علیہماالسلام تھے اللہ تعالیٰ نے ان کا اکرام کیا اس لیے ہم ان کی عزت و اکرام کررہے تھے۔ اور جو بوڑھے شخص تم نے شکل وشباہت میرے مشابہ دیکھے وہ ہمارے باپ ابراہیم (علیہ السلام) تھے ہم سب ان کی پیروی اوراقتداء کرتے ہیں۔ اور جو اونٹنی تم نے دیکھی کہ میں اس کا پیچھا کررہاہوں تو وہ قیامت ہے جو ہم پر قائم ہوگی میرے بعد کوئی نبی نہیں اور نہ میری امت کے بعد کوئی امت ہے۔

42032

42019- عن عبد الله بن سلام قال: بينا أنا نائم إذ أتاني رجل فقال لي: قم! فأخذ بيدي فانطلقت معه فإذا أنا بجواد عن شمالي، فقال: لا تأخذ فيها فإنها طرق أصحاب الشمال؛ وإذا أنا بجواد عن يميني، فقال لي: خذ ههنا! فأتى بي جبلا فقال لي: اصعد! فجعلت إذا أردت أن أصعد خررت على أستي، فعلت ذلك مرارا، ثم انطلق بي حتى أتى عمودا رأسه في السماء وأسفله في الأرض وفي أعلاه حلقة فقال لي: اصعد فوق هذا! فقلت له: كيف أصعد فوق هذا ورأسه في السماء! فأخذ بيدي فزجل " بي فإذا أنا متعلق بالحلقة ثم ضرب العمود فخر وبقيت متعلقا بالحلقة حتى أصبحت، فأتيت النبي صلى الله عليه وسلم فقصصته عليه. فقال: "أما الطرق التي رأيت عن يمينك فهي طرق أصحاب اليمين، وأما الجبل فهو منازل الشهداء ولن تناله، وأما العمود فهو عمود الإسلام، وأما العروة فهي عروة الإسلام لم تزل مستمسكا بها حتى تموت" ثم قال: "أتدري خلق الله الخلق"؟ قلت: لا، قال: "خلق الله آدم فقال: تلد فلانا وتلد فلانا، ويلد فلان فلانا، ويلد فلان فلانا، أجله كذا وكذا، وعمله كذا وكذا، ورزقه كذا وكذا، ثم ينفخ الروح فيه"."كر".
٤٢٠١٩۔۔۔ عبداللہ بن سلام (رض) سے روایت ہے فرمایا : ایک دفعہ میں سویا ہوا تھا کہ خواب میں ایک شخص میرے پاس آکر کہنے لگا : اٹھو اس نے میرا ہاتھ پکڑا اور میں اس کے ساتھ چل دیا اچانک کیا دیکھتا ہوں کہ میرے بائیں طرف گھاٹی ہے تو اس شخص نے کہا : اس میں نہ چلنا یہ بائیں طرف والوں کے راستہ ہیں پھر میں نے اپنے دائیں ایک گھاٹی دیکھی تو اس نے مجھے کہا : اس میں چلو پھر وہ مجھے ایک پہاڑپرلے آیا مجھے کہنے لگا : اس پرچڑھو تو میں جب بھی چڑھنے کا ارادہ کرتا تو پیچھے گرپڑتا میں نے ایسا کئی بار کیا۔ پھر مجھے ایک ستون کے پاس لے گیا جس کا سرا آسمان پر اور اس کی بنیادزمین میں ہے اس کی چوٹی پر ایک حلقہ ہے مجھے کہا کہ اس پرچڑھو، میں نے کہا : میں اس پر کی سے چڑھ سکتا ہوں اس کا سرا آسمان پر ہے تو اس نے میرا ہاتھ پکڑا اور مجھے اوپر پھینک دیا اور میں حلقہ کے ساتھ لٹک گیا پھر اس نے ستون کو ماراتو وہ گرگیا اور حلقہ کے ساتھ لٹکتارہ گیا یہاں تک کہ صبح ہوگئی میں نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آیا اور ان سے ساراقصہ بیان کیا آپ نے فرمایا : تم نے اپنے دائیں طرف جو راستے دیکھے تو وہ دائیں طرف والے لوگوں کے راستے ہیں اور وہ پہاڑشہداء کی منزلیں ہیں جس تک تم ہرگز نہیں پہنچوگے اور رہاوہ ستون تو وہ اسلام کا ستون ہے۔ اور وہ حلقہ اسلام کا حلقہ ہے جسے تم مرتے دم تک تھا مے رکھو گے۔ پھر فرمایا : کیا تمہیں پتہ ہے اللہ نے مخلوق کو پیدا کیا ہے ؟ میں نے کہا : نہیں آپ نے فرمایا : اللہ نے آدم (علیہ السلام) کو پیدا کیا اور فرمایا : تم سے فلاں فلاں یداہوں گے اور فلاں سے فلاں اور فلاں سے فلاں پیدا ہوگا، اس کی اتنی اتنی عمرایسا ایساعمل اور اتنا اتنا اس کا رزق ہوگا پھرا س میں روح پھونکی جاتی ہے۔ رواہ ابن عساکر

42033

42020- عن عبد الله بن سلام قال: قلت: يا رسول الله! إني رأيت في المنام رجلا جاءني فأخذ بيدي فانطلق بي حتى انتهينا إلى طريقين: إحداهما عن يميني والأخرى عن شمالي، فأردت أن آخذ اليسرى فأخذ بيدي فألحقني باليمنى، ثم انطلق بي حتى انتهينا إلى جبل فأردت أن أصعد فيه فجعلت كلما صعدت وقعت على أستي فأبكي ثم انطلق إلى عمود في رأسه حلقة فضربني ضربة برجله فإذا أنا في رأس الحلقة مستمسك بالحلقة. فقال النبي صلى الله عليه وسلم: "نامت عينك! أما الطريق الذي أخذت يمينا وشمالا فإن اليسرى طريق أهل النار - واليمنى طريق أهل الجنة، وأما الجبل فإنه عمل الشهداء ولن تبلغه، وأما العمود فعمود الإسلام، وأما الحلقة فالعروة الوثقى، وأما الضارب فملك الموت، تموت وأنت مستمسك بالعروة الوثقى".ثم قال النبي صلى الله عليه وسلم: "إن الله تبارك وتعالى خلق آدم فقال: هذا آدم! يولد له فلان، ويولد لفلان فلان، ولفلان فلان - قال ما شاء الله من ذلك ثم أراه الله أعمالهم وآجالهم"."كر".
٤٢٠٢٠۔۔۔ عبداللہ بن سلام (رض) سے روایت ہے فرمایا : میں نے کہا : یارسول اللہ ! میں نے خواب میں ایک شخص دیکھا وہ میرے پاس آیا اور میرا ہاتھ پکڑکرچل دیا یہاں تک کہ ہم دوراستوں تک پہنچ گئے ایک میری دائیں جانب دوسرامیری بائیں طرف میں نے بائیں طرف چلنا چاہاتو اس نے میرا ہاتھ پکڑلیا اور مجھے دائیں طرف سے آملا پھر مجھے لے کر چل دیا کہ ہم ایک پہاڑ تک پہنچے میں نے اس پرچڑھنے کی کوشش تو جب بھی چڑھتا سرین کے بل گرپڑتا میں روپڑا پھر وہ مجھے لے کر ایک ستون کے پاس پہنچا جس کی چوٹی آسمان میں ایک حلقہ ہے تو اس نے مجھے اپنے پاؤں سے ٹھوکرلگائی تو میں حلقہ تک پہنچ گیا اور میں نے اسے تھام لیا۔ تو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تیری آنکھ سو جائے وہ دائیں بائیں طرف والا راستہ جس میں تمہیں چلے تو وہاں راستہ دوزخیوں کا اور دایاں جنتیوں کا اور وہ حلقہ مضبوط کڑا ہے اور ٹھوکر مارنے والاملک الموت ہے اس کڑے کو تھامے ہی تمہاری موت واقع ہوگی۔ پھر نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کہ اللہ تعالیٰ نے آدم (علیہ السلام) کو پیدا فرمایا اور ارشاد فرمایا : یہ آدم ہے اس کی فلاں اولاد ہوگی اور فلاں کی اولاد ہوگی اور فلاں کی بھی اولاد ہوگی فرمایا جو اللہ تعالیٰ نے ان میں سے چاہا پھر انھیں ان کے اعمال اور عمریں دکھائیں۔ رواہ ابن عساکر

42034

42021- عن عائشة قالت: كانت امرأة من أهل المدينة لها زوج تاجر أتت رسول الله صلى الله عليه وسلم: فقالت: يا رسول الله! إن زوجي خرج تاجرا وتركني حاملا، فرأيت في المنام أن سارية بيتي انكسرت، وأني ولدت غلاما أحور! فقال: "خير إن شاء الله تعالى! يرجع زوجك عليك صالحا، وتلدين غلاما"."الديلمي".
٤٢٠٢١۔۔۔ حضرت عائشۃ (رض) سے روایت ہے فرمایا : مدینہ میں ایک عورت تھی جس کا خاوند تاجر تھا وہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آکر کہنے لگیـ: یارسول اللہ ! میرا خاوند تجارت کے نکل گیا اور مجھے حمل میں چھوڑ گیا میں نے خواب میں دیکھا : کہ میرے گھر کا ستون گرگیا اور میں نے ایسابچہ جناجس کی آنکھوں کی سفیدی اور سیاہی بہت نمایاں ہے آپ نے فرمایا : انشاء اللہ تعالیٰ ، تیرا خاوند صحیح سالم واپس آئے گا اور تولڑکا جنے گی۔ رواہ الدیلمی

42035

42022- عن عائشة قالت: قال أبو بكر: يا رسول الله! إني رأيت في المنام كأني أطأ في عذرة، وأن في صدري خالين أو شامتين، وعلي رداء حبرة؛ فقال: "لئن صدقت رؤياك لتلين أمر الناس، ولتلين سنتين"."الديلمي".
٤٢٠٢٢۔۔۔ حضرت عائشہ (رض) سے روایت ہے فرمایا : حضرت ابوبکر (رض) نے عرض کی یارسول اللہ ! میں نے خواب میں دیکھا کہ میں گندگی میں چل رہاہوں اور میرے سینے میں دوتل یانشان ہیں اور مجھ پر ایک منقش چاد رہے آپ نے فرمایا : اگر تمہارا خواب سچا ہے تو مسلمانوں کے معاملہ کے ذمہ دارہوگے اور دو سال ان کے حاکم ہوگے۔ رواہ الدیلمی

42036

42023- عن عائشة قالت: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: "يا أبا بكر! إني رأيت أني آكل حيسا فعرضت لي نواة في حلقي" - فتبسم رسول الله صلى الله عليه وسلم؛ فقال: هو ما تعلم يا رسول الله! فقال: "عبرها أنت"، فقال: تخان في غنيمتك."الديلمي".
٤٢٠٢٣۔۔۔ حضرت عائشہ (رض) سے روایت ہے فرمایا : کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ابوبکر ! میں نے دیکھا کہ میں کھجورکاحلوہ کھارہا ہوں اور میرے گلے میں ایک کٹھلی آگئی پھر رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) مسکرانے لگے : تو ابوبکر (رض) نے کہا : یارسول اللہ ! اس کی تعبیر آپ جانتے ہیں آپ نے فرمایا : تم تعبیر کرو۔ آپ نے کہا : آپ کے مال غنیمت میں خیانت ہوگی۔ رواہ الدیلمی

42037

42024- عن الزهري قال: كان عمر بن الخطاب يجلس متربعا، ويستلقي على ظهره ويرفع إحدى رجليه على الأخرى."ابن سعد".
٤٢٠٢٤۔۔۔ زھری سے روایت ہے فرمایا : حضرت عمر (رض) آلتی پالتی مار کر بیٹھتے تھے اور پیٹھ کے بل سوتے تھے اور ایک پاؤں اٹھاکر دوسرا اس پر رکھتے تھے۔ رواہ ابن سعد

42038

42025- عن علي قال: كنت رجلا نؤما وكنت إذا صليت المغرب وعلي ثيابي نمت ثم فأنام قبل العشاء، فسألت رسول الله صلى الله عليه وسلم عن ذلك فرخص لي."حم".
٤٢٠٢٥۔۔۔ حضرت علی (رض) سے روایت ہے فرمایا : میں زیادہ سونے والا آدمی تھا اور میں مغرب کی نماز پڑھ کر وہیں سوجاتا مجھ پر وہی کپڑے ہوتے یوں میں عشاء سے پہلے سوجایا کرتا میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے پوچھا تو آپ نے مجھے اس بارے میں رخصت دی ۔ مسنداحمد

42039

42026- عن سرية علي قالت: كان علي يتعشى ثم ينام وعليه ثيابه قبل العشاء."عب".
٤٢٠٢٦۔۔۔ حضرت علی (رض) کی باندی سے روایت ہے کہ حضرت علی (رض) رات کا کھانا کھاکر پھر وہیں سوجاتے اور آپ پر عشاء سے پہلے والے کپڑے ہوتے۔ رواہ عبدالرزاق

42040

42027- عن أبي هريرة أن النبي صلى الله عليه وسلم رأى رجلا منبطحا على وجهه فقال: إن هذه لضجعة ما يحبها الله."ابن النجار".
٤٢٠٢٧۔۔۔ ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایک شخص کو منہ کے بل سوتے دیکھ کر فرمایا : یہ ایسا لیٹنا ہے جسے اللہ تعالیٰ ناپسند کرتا ہے۔ رواہ ابن النجار

42041

42028- عن فاطمة بنت رسول الله صلى الله عليه وسلم قالت: مر بي رسول الله صلى الله عليه وسلم وأنا مضجعة متصحبة فحركني برجله وقال: "يا بنية! قومي فاشهدي رزق ربك ولا تكوني من الغافلين، فإن الله يقسم أرزاق الناس ما بين طلوع الفجر إلى طلوع الشمس"."ابن النجار".
٤٢٠٢٨۔۔۔ حضرت فاطمۃ بنت رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے روایت ہے فرمایا : رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) میرے پاس سے گزرے تو میں صبح کے وقت سوئی ہوئی تھی آپ نے اپنے پاؤں سے مجھے حرکت دے کر فرمایا : بیٹی ! اٹھو (اللہ تعالیٰ ) اپنے رب کے رزق کو دیکھو غافلوں میں شامل نہ ہو کیونکہ اللہ تعالیٰ فجر کے طلوع ہونے سے طلوع شمس تک لوگوں کا رزق تقسیم کرتا ہے۔ رواہ ابن النجار، کلام۔۔۔ (اللآلی ٢، ١٥٧۔

42042

42029- مسند الصديق عن عبادة بن نسي قال قال أبو بكر: لا تعقروا دابة وإن حسرت "."ش".
٤٢٠٢٩۔۔۔ (مسندالصدیق ) عبادۃ بن نسی سے روایت ہے فرمایا : حضرت ابوبکر (رض) نے فرمایا : جب سواری تھک گئی ہو تو اس کے پاؤں اس ڈر سے نہ کاٹو کہ دشمن اپنے پکڑلے گا۔ رواہ ابن ابی شیبۃ

42043

42030- عن حميد بن هلال قال: بزق أبو بكر عن يمينه في مرضة مرضها فقال: ما فعلته غير هذه المرة."ش".
٤٢٠٣٠۔۔۔ حمید بن ہلال سے روایت ہے فرمایا : کہ حضرت ابوبکر (رض) نے اپنی بیماری میں دائیں طرف تھوکا پھر فرمایا میں نے صرف اسی بارتھوکا ہے۔ رواہ ابن ابی شیبۃ

42044

42031- عن عمر قال: إذا اشترى أحدكم جملا فليشتره عظيما طويلا، فإن أخطأه خيره لم يخطئه سوقه، ولا تلبسوا نساءكم القباطي، فإنه إن لا يشف فإنه يصف، وأصلحوا مثاويكم، وأخيفوا الهوام أن تخيفكم، فإنه لا يبدو لكم منهن مسلم."عب، ش".
٤٢٠٣١۔۔۔ حضرت عمر (رض) سے روایت ہے فرمایا تم میں سے جب کوئی اونٹ خریدے تو بڑا اور لمبااونٹ خریدے اکر وہ اس کی خیر سے محروم رہا تو اس کے ہانکنے سے محروم نہیں رہے گا۔ اور اپنی عورتوں کو کتان کا کپڑانہ پہنا کیونکہ موٹا نہیں ہوتا اس سے جسم نمایاں ہوتا ہے۔ اپنے گھروں کو درست کرو اور سانپوں کو ڈراؤ اس سے پہلے کہ وہ تمہیں ڈرائیں ان کے مسلمان تمہارے سامنے نہیں آئیں گے۔ عبدالرزاق ابن ابی شیبۃ

42045

42032- عن عمر قال: استقبلوا الشمس بجباهكم، فإنها حمام العرب."ش وأبو ذر الهروي في الجامع".
٤٢٠٣٢۔۔۔ حضرت عمر (رض) سے روایت ہے فرمایا : سورج کی طرف اپنی پیشانیاں کیا کرو کیونکہ یہ عرب کا حمام ہے۔ ابن ابی شیبۃ وابوذرالھروی فی الجامع

42046

42033- عن محمد بن يحيى بن جنادة قال: قال عمر: من كان له مال فليصلحه، ومن كانت له أرض فليعمرها، فإنه يوشك أن تجيء من لا يعطى إلا من أحب."ابن أبي الدنيا".
٤٢٠٣٣۔۔۔ محمد بن یحییٰ بن جنادہ سے روایت ہے فرمایا : حضرت جس کا کوئی مال ہو تو وہ اسے درست کرے جس کی کوئی زمین ہو وہ اسے آباد کرے کیونکہ عنقریب ایسا دور آئے گا کہ تم ایسے شخص کے پاس آؤ جو صرف اپنے دوست کودے گا۔ ابن ابی الدنیا

42047

42034- عن عمر قال: أخيفوا الهوام قبل أن تخيفكم، وانتضلوا وتمعددوا واخشوشنوا، واجعلوا الرأس رأسين، وفرقوا عن المنية، ولا تلثوا بدار معجزة، وأخيفوا الحيات من قبل أن تخيفكم، وأصلحوا مثاويكم."أبو عبيد في الغريب ش".
٤٢٠٣٤۔۔۔ حضرت عمر (رض) سے روایت ہے فرمایا : سانپوں کو اس سے پہلے کہ تمہیں ڈرائیں انھیں ڈراؤ، نیزے پھینکا کرومعدبن عدنان کی مشابہت اختیار کرو کھردرالباس پہنو سرکودوحصوں میں کنگھی کرکے مان نکال کر تقسیم کرو اور آرزو سے دوررہو اور عاجزی کے گھر میں نہ رہو اور سانپو کو ڈراؤ اسے پہلے کہ وہ تمہیں ڈرائیں اپنے گھروں کو ٹھیک رکھو۔ ابوعبید فی الغریب ابن ابی شیبۃ

42048

42035- عن أبي مجلز قال: استلقى عمر بن الخطاب في حائط من حيطان المدينة، وكان أقوام يكرهون أن يضع إحدى رجليه على الأخرى حتى صنع عمر."ابن راهويه وصحح".
٤٢٠٣٥۔۔۔ ابومجلز سے روایت ہے فرمایا : کہ حضرت عمر (رض) نے مدینہ کی ایک دیوار سے ٹیک لگائی اور وہ ایسے لوگ تھے کہ ایک پاؤں پر دوسراپاؤں رکھنا ناپسند کرتے تھے یہاں تک کہ حضرت عمر (رض) نے ایسا کیا ۔ ابن راھویہ و صحیح

42049

42036- عن عمر قال: املكوا العجين فهو الطحنين."ش وأبو عبيد في الغريب بلفظ: إحدى الريعين".
٤٢٠٣٦۔۔۔ حضرت عمر (رض) سے روایت ہے آٹے کو اچھی طرح گدندھاکرو وہ دہراپسا ہوا ہے۔ ابن ابی شیبۃ وابوعبید فی الغریب بلفظ احدالریعین

42050

42037- عن عائشة قالت: كان النبي صلى الله عليه وسلم يحب التيمن في الطهور إذا تطهر، وفي ترجله إذا ترجل، وفي انتعاله إذا انتعل."ض".
٤٢٠٣٧۔۔۔ حضرت عائشہ (رض) سے روایت ہے فرمایا : کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جب وضو فرماتے تو دائیں طرف سے پسند فرماتے اور جب جوتا پہنتے تو اور جب کنگھی کرتے تب ۔ ضیاء

42051

42038- عن عائشة قالت: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يفرغ يمينه لمطعمه ولوضوئه، ويفرغ يساره للاستنجاء ولحاجته."ض".
٤٢٠٣٨۔۔۔ حضرت عائشہ (رض) سے روایت ہے فرمایا : رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اپنا دایاں ہاتھ کھانے اور وضو کے لیے اور بایاں ہاتھ استنجاء اور دوسری ضرورت کے لیے فارغ رکھتے۔ ضیاء

42052

42039- عن عبد الرحمن بن يزيد قال: كنا مع عبد الله بن مسعود فأراد أن يبصق وما عن يمينه فارغ فكره أن يبصق عن يمينه وليس في صلاة."عب".
٤٢٠٣٩۔۔۔ عبدالرحمن یزید سے روایت ہے کہ ہم عبداللہ بن مسعود (رض) کے ساتھ تھے آپ نے تھوکناچاہا لیکن آپ کی دائیں جانب فارغ تھی آپ نے دائیں جانب تھوکنا ناپسند کیا اور آپ نماز میں بھی نہ تھے۔ رواہ عبدالرزاق

42053

42040- عن علي سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: "لا تساووهم في المجالس - يعني الكفار، ولا تعودوا مرضاهم، ولا تشهدوا جنائزهم"."ابن جرير وضعفه".
٤٢٠٤٠۔۔۔ حضرت علی (رض) سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو فرماتے سنا : کفار کی مجلسوں میں برابری سے نہ بیٹھو اور نہ ان کے بیماروں کی عیادت کرو اور نہ ان کے جنازوں میں حاضرہو۔ ابن جریر وضعفہ

42054

42041- أيضا عن محمد ابن الحنفية عن علي قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: "يا علي! مر نساءك لا يصلين عطلا " ولو أن يتقلدن سيرا"."طس".
٤٢٠٤١۔۔۔ اسی طرح محمد بن الحنفیۃ سے روایت ہے کہ حضرت علی (رض) نے فرمایا : رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : علی اپنی خواتین کو حکم دو کہ زیور کے بغیر نماز نہ پڑھیں اگرچہ ایک دھاگہ ہی گلے میں ڈال لیں۔ طبرانی فی الاوسط

42055

42042- عن حزام بن هشام بن حبيش الخزاعي قال: سمعت أبي يذكر عن أم معبد أنها أرسلت إلى النبي صلى الله عليه وسلم بشاة لبن، فردت مرجوعة نحوها، فناديت أن رسول الله صلى الله عليه وسلم ردها، فقال: لا، ولكن أراد شاة ليس لها لبن، فأرسلت إليه بعناق جذعة."كر".
٤٢٠٤٢۔۔۔ حزام بن ہشام بن حبیش خزاعی سے روایت ہے فرمایا : میں نے اپنے والد کو ام معبد سے روایت کرتے سنا کہ انھوں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی طرف ایک دودھ والی بکری بھیجی تو وہ ان کی طرف واپس کردی میں نے آوازدے کر کہا : کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے وہ بکری واپس بھیج دی ہے تو آپ نے فرمایا : لیکن انھیں بغیر دودھ کے بکری چاہیے چنانچہ انھوں نے بکری کا بچہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی طرف بھیجا۔ رواہ ابن عساکر

42056

42043- مسند علقمة بن علاثة العامري ابن منده أنبأنا سهل بن السرى أنبأنا أحمد بن محمد بن عمر القرشي حدثنا سعيد بن عثمان عن موسى بن داود عن قيس بن الربيع عن الأعمش عن صالح قال: حدثني علقمة بن علاثة قال: أكلت مع رسول الله صلى الله عليه وسلم رؤسا."كر وقال: هذا حديث غريب جدا".
٤٢٠٤٣۔۔۔ (مسندعلقمۃ بن علاثۃ العامری) ابن مندہ سہل بن السہری، احمد بن محمد بن عمرالقرشی، سعید بن عثمان ، موسیٰ ابن داؤد، یس بن ربیع، اعمش، ان کی روایت میں صالح سے روایت ہے کہ مجھ سے علقمہ بن علاثہ (رض) نے بیان کیا : کہ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ سرکھائے۔ ابن عساکر وقال عن ھذاحدیث عریب حدا

42057

42044- مسند سمرة بن جندب احلبها ولا تجهد، ودع دواعي اللبن."طب - عن ضرار بن الأزور الأسدي".
٤٢٠٤٤۔۔۔ (مسندسمرۃ بن جندب) اسے دوہومشقت میں نہ ڈالو اور کچھ دودھ تھن میں رہنے دو ۔ طبرانی فی الکبیر، عن ضراربن الازور الاسدی

42058

42045- "مسند ضرار بن الأزور" مر بي رسول الله صلى الله عليه وسلم وأنا أحلب فقال: "دع داعي اللبن"."ع".
٤٢٠٤٥۔۔۔ (مسندضرار بن الازور) میرے پاس سے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) گزرے اور میں دودھ دوہ رہا تھا آپ نے فرمایا : تھن میں کچھ دودھ رہنے دینا۔ ابویعلی

42059

42046- "أيضا" أهديت لرسول الله صلى الله عليه وسلم لقحة فأمرني أن أحلبها فحلبتها، فلما أخذت لأجهدها قال: "لا تفعل، دع داعي اللبن، لا تجهدها"."خ في تاريخه، حم وابن منده، كر".
٤٢٠٤٦۔۔۔ (اس طرح) رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں ایک تازاجنائی اونٹنی ہدیہ میں آئی آپ نے مجھے اس کا دودھ دوہنے کا حکم دیاتو میں نے اس کا دودھ دوبا، میں نے جب اسے پکڑا کہ اچھی طرح دوہ لوں آپ نے فرمایا : ایسانہ کروتھنوں میں کچھ دودھ رہنے دوا سے مشقت میں نہ ڈالو۔ بخاری فی تاریخہ، مسنداحمد وابن مندہ، ابن عساکر

42060

42047- عن علي أنه شكا إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم الوحدة، فقال له النبي صلى الله عليه وسلم: "لو اتخذت زوجا من حمام فآنسك وأكلت من فراخه، واتخذت ديكا فآنسك وأيقظك للصلاة". "وكيع في العزلة، عق وقال: فيه ميمون بن عطاء بن يزيد منكر الحديث، عد وقال: فيه يحيى بن ميمون وميمون بن عطاء وحارث - الثلاثة ضعفاء، ولعل البلاء فيه من يحيى بن ميمون التمار؛ وقال في الميزان: ميمون بن عطاء لا يدرى من ذا؟ وقد ضعفه الأزدي، روى عنه يحيى بن ميمون البصري التمار أحد الهلكي حديثا في اتخاذ الحمام".
٤٢٠٤٧۔۔۔ حضرت علی (رض) سے روایت ہے کہ انھوں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے تنہائی کی شکایت کی، آپ نے فرمایا : کبوتروں کا ایک جوڑا رکھ لوتمہارے انس کے لیے کافی ہے ان کے انڈے کھاؤگے اور ایک مرغ رکھ لو مونس بھی ہوگا اور تمہیں نماز کے لیے بھی جگائے گا۔ وکیع فی العزلہ، عقیلی فی الضعفاء وقال فیہ میمون بن عطاء بن یزید منکر الحدیث، ابن عدی وقال فیہ یحییٰ بن میمون ومیمون بن عطاء وحارث الثلاثۃ ضعفاء ولعل البلاء فیہ من یحییٰ بن میمون التمار وقال فی المیزان : میمون بن عطاء لایدری من ذاوقدضعفۃ الازدی، روی عنہ یحییٰ بن میمون البصری التماراحد الھل کی حدیثا فی اتخاذ الھمام

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔