hadith book logo

HADITH.One

HADITH.One

Urdu

Support

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Kanz al-Ummal

57. نکاح کا بیان

كنز العمال

44416

44403- إذا تزوج العبد فقد استكمل نصف الدين، فليتق الله في النصف الباقي. "حم - عن أنس".
44403 جب آدمی شادی کرلیتا ہے اس کا نصف دین مکمل ہوجاتا ہے اسے چاہیے کہ باقی نصف دین کے متعلق اللہ تعالیٰ سے ڈرتا رہے۔ رواہ احمد بن حنبل عن انس۔ کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے الشذرۃ 938 وکشف الخفائ 1432

44417

44404- إن الله ليعجب من مداعبة الرجل زوجته، ويكتب لهما بذلك أجرا، ويجعل لهما بذلك رزقا حلالا. "عد وابن لال - عن أبي هريرة".
44404 زوجین کی آپس میں خوش طبعی اللہ تعالیٰ کو بہت پسند ہے اس کے بدلہ میں اللہ تعالیٰ ان کے لیے اجر وثواب لکھتا ہے اور انھیں رزق حلال نصیب فرماتا ہے۔ رواہ ابن عدی وابن لال عن ابوہریرہ (رض) ۔ کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 1659 ۔

44418

44405- إنما الدنيا متاع، وليس من متاع الدنيا شيء أفضل من المرأة الصالحة. "ن، هـ - عن ابن عمرو".
44405 دنیا عارضی سامان زندگی سے اور نیک بیوی سے بڑھ کر اس سامان زندگی میں کوئی چیز افضل نہیں۔ رواہ النسائی ابن مزحہ عن ابن عمرو۔۔ کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 2049

44419

44406- من كان منكم ذا طول فليتزوج، فإنه أغض للبصر وأحصن للفرج، ومن لا فالصوم له وجاء. "ن - عن عثمان".
44406 تم میں سے جس شخص کو قدرت حاصل ہو وہ شادی کرے چونکہ یہ نظریں نیچی رکھنے کا بہترین ذریعہ ہے اور پاکدامنی کا بہترین باعث ہے اور جو شخص قدرت نہ رکھتا ہو وہ روزے رکھے یہ اس کے لیے پرہیزگاری کا بہترین سامان ہے۔ رواہ النسائی عن عثمان

44420

44407- النكاح سنتي فمن لم يعمل بسنتي فليس مني، وتزوجوا فإني مكاثر بكم الأمم، ومن كان ذا طول فلينكح، ومن لم يجد فعليه بالصيام، فإن الصوم له وجاء. "هـ - عن عائشة".
44407 نکاح میری سنت ہے جس نے میری سنت پر عمل نہ کیا وہ مجھ سے نہیں ہے شادیاں کرو تاکہ قیامت کے دن میں کثیر امت ہونے پر دوسری امتوں پر فخر کرسکوں۔ جو شخص طاقت رکھتا ہو وہ نکاح کرلے اور جو نکاح کی طاقت ن رکھتا ہو وہ روزے رکھے چونکہ روزے رکھنا اسے حرام کاری سے بچاوے گا۔ رواہ ابن ماجہ عن عائشہ

44421

44408- يا معشر الشباب! من استطاع منكم الباءة فليتزوج، فإنه أغض للبصر وأحصن للفرج، ومن لم يستطع فعليه بالصوم، فإنه له وجاء. "حم، ق - عن ابن مسعود".
44408 اے نوجوانوں کی جماعت تم میں سے جو شخص لوازمات مجامعت کی استطاعت رکھتا ہو وہ شادی کرلے چونکہ نکاح کرنا نظریں نیچی رکھنے کا بڑا ذریعہ ہے اور شرمگاہ کو زیادہ محفوظ رکھتا ہے اور جو شخص نکاح کی استطاعت نہ رکھتا ہو وہ روزے رکھے چونکہ روزے رکھنا حرام کاری سے بچنے کا بڑا ذریعہ ہے۔ رواہ احمد بن حنبل ومسلم والبخاری عن ابن مسعود

44422

44409- عليكم بالباءة! فمن لم يستطع فعليه بالصوم، فإنه له وجاء. "طس، والضياء - عن أنس".
44409 تمہارے اوپر نکاح لازم ہے اور جو شخص نکاح کی استطاعت نہ رکھتا ہو وہ روزے رکھے چونکہ روزے رکھنا حرام کاری سے بچنے کا بہترین ذریعہ ہے۔ رواہ الطبرانی والضیاء عن انس

44423

44410- ما استفاد المؤمن بعد تقوى الله عز وجل خيرا له من زوجة صالحة، إن أمرها أطاعته، وإن نظر إليها سرته، وإن أقسم عليها أبرته، وإن غاب عنها نصحته في نفسها وماله. "هـ - عن أبي أمامة".
44410 تقویٰ کے بعد مومن کو کوئی چیز نفع نہیں پہنچاتی جتنا کہ نیک بیوی پہنچاتی ہے۔ اگر اسے حکم کرتا ہے وہ اس کا حکم بجا لاتی ہے اگر اس کی طرف دیکھتا ہے وہ اسے خوش کردیتی ہے اگر اس پر قسم کھالے وہ اس کی قسم پوری کردیتی ہے اگر وہ اس سے غائب ہوجائے تو وہ اپنی جان اور اس کے مال میں خیر خواہ اور دیانتداری رہتی ہے۔ رواہ ابن ماجہ عن ابی امامۃ۔ کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف ابن ماجہ 408 واسنی المطالب 1230

44424

44411- ما أصبنا من دنياكم إلا نساءكم. "طب - عن ابن عمر".
44411 ہم نے تمہاری دنیا سے کچھ نہیں لیا سوائے تمہاری عورتوں کے۔ رواہ الطبرانی عن ابن عمر۔ کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 5003

44425

44412- مشيك إلى المسجد وانصرافك إلى أهلك في الأجر سواء. "ص - عن يحيى بن يحيى الغساني مرسلا".
44412 مسجد کی طرف تمہارا جانا اور گھر والوں کی طرف واپس لوٹنا دونوں (عمل) اجر وثواب میں برابر ہیں۔ رواہ سعید بن المنصور عن یحییٰ بن یحییٰ الع نسائی مرسلاً ۔ کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے اللؤ المرضوع 5090 المصنوع 303

44426

44413- من أحب فطرتي فليستن بسنتي، وإن من سنتي النكاح. "هق - عن أبي هريرة".
44413 جو شخص میری فطرت سے محبت کرتا ہو وہ میری سنت کو اپنا نمونہ بنالے اور نکاح میری سنت میں سے ہے۔ رواہ البیہقی فی السنن عن ابوہریرہ ۔ کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے ذخیرۃ الحفاظ 5053 و ضعیف الجامع 5342

44427

44414- من تبتل فليس منا. "عب - عن أبي قلابة مرسلا".
44414 جس شخص نے اپنے آپ کو خصی کیا وہ ہم میں سے نہیں ہے۔ رواہ عبدالرزاق عن ابی قلابۃ مرسلاً ۔ کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 5512

44428

44415- نهى عن التبتل. "حم، ق، ن - عن سعد؛ حم، ت، ن، هـ - عن سمرة".
44415 آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے خصی ہونے سے منع فرمایا ہے۔ رواہ احمد بن حنبل والبخاری ومسلم والنسائی عن سعد واحمد بن حنبل الترمذی والنسائی وابن ماجہ عن سمرۃ

44429

44416- ليس منا من خصى واختصى، ولكن صم ووفر شعر جسدك. "طب - عن ابن عباس".
44416 وہ شخص ہم میں سے نہیں ہے جو خصی ہوا لیکن روزے رکھو اور اپنے جسم کے بالوں کو لمبا کرو۔ رواہ الطبرانی عن ابن عباس۔ کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 4934 والضعیفہ 22

44430

44417- لا إخصاء في الإسلام، ولا بنيان كنيسة. "هق - عن ابن عباس".
44417 اسلام میں خصی ہونا جائز نہیں اور کنیسے جیسی عمارتیں بھی جائز نہیں۔ رواہ البیہقی فی السنن عن ابن عباس۔ کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 6171

44431

44418- نهى عن الإخصاء. "ابن عساكر - عن ابن عمر".
44418 خصی ہونے سے منع کیا گیا ہے۔ رواہ ابن عساکر عن ابن عمر۔ کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے الالحاظ 187 وذخیرۃ الحفاظ 1817

44432

44419- نهى أن يخصى أحد من ولد آدم. "طب - عن ابن مسعود".
44419 اس بات سے منع کیا گیا ہے کہ ابن آدم میں سے کوئی خصی ہوجائے۔ رواہ الطبرانی عن ابن مسعود۔ کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے الضعیفۃ 1656

44433

44420- من رزقه الله امرأة صالحة فقد أعانه على شطر دينه، فليتق الله في الشطر الباقي. "ك - عن أنس".
44420 جس شخص کو نیک بیوی عطا ہوجائے گویا اللہ تعالیٰ نے نصف دین پر اس کی مدد کی اور بقیہ نصف دین کے معاملہ میں اللہ تعالیٰ سے ڈرتا رہے۔ رواہ الحاکم عن انس۔ کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے اسنی المطالب 1375 و ضعیف الجامع 5599

44434

44421- النظر إلى المرأة الحسناء والخضرة يزيدان في البصر. "حل - عن جابر".
44421 خوبصورت عورت اور سبزہ زار کی طرف دیکھنا بصارت میں اضافہ کرتا ہے۔ رواہ ابونعیم فی الحلیۃ ۔ کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے الاسرار المرفوعہ 416 واسنی المطالب 1640 فائدہ : حدیث کا یہ مطلب قطعاً نہیں کہ جو بھی حسین عورت ہو اسے دیکھنا بصارت میں اضافہ کا باعث ہے بلکہ اپنی بیوی جو خاوند کو خوبصورت لگ رہی ہو اس کی طرف دیکھنا بصارت میں اضافے کا باعث ہے عام عورتوں کی طرف دیکھنا تو بدنظری ہے جو گناہ ہے۔

44435

44422- الولد من ريحان الجنة. "الحكيم - عن خولة بنت حكيم".
4422 اولاد جنت کے پھولوں کی مانند ہوتی ہے۔ رواہ الحکیم عن حولۃ بنت حکیم ۔ کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے ذخیرۃ الحفاظ 5986 و ضعیف الجامع 6166

44436

44423- إن الرجل لترفع درجته في الجنة فيقول: يا رب! أنى لي هذا! فيقال: باستغفار ولدك لك. "حم، هـ - عن أبي هريرة".
44423 آدمی کو جنت میں ایک درجہ بلند ملے گا وہ پوچھے گا : اے میرے رب یہ درجہ مجھے کیسے ملا ؟ کہا جاوے گا : تیرے بعد تیری اولاد تیرے لیے استغفار کرتی رہی اس لیے تجھے یہ درجہ ملا ہے۔ رواہ احمد بن حنبل وابن ماجہ عن ابوہریرہ ۔ کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 798

44437

44424- إن السقط 1 ليراغم 2 ربه إذا دخل أبواه النار، فيقال: أيها السقط المراغم ربه! أدخل أبويك الجنة، فيجرهما بسرره 3 حتى يدخلهما الجنة. "هـ - عن علي".
44424 ناتمام بچہ رب تعالیٰ سے اپنے والدین کے دوزخ میں جانے پر جھگڑے گا، کہا جائے گا اے ناتمام بچے اپنے رب سے جھگڑنے والے اپنے والدین کو جنت میں داخل کر۔ چنانچہ وہ اپنی ناف کے ذریعے انھیں گھسیٹ کر جنت میں داخل کرے گا۔ رواہ ابن ماجہ عن علی۔ کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف ابن ماجہ 353 و ضعیف الجامع 1467

44438

44425- بيت لا صبيان فيه لا بركة فيه. "أبو الشيخ - عن ابن عباس".
44425 جس گھر میں بچے نہ ہوں اس میں برکت نہیں ہوتی۔ رواہ ابوالشیخ عن ابن عباس

44439

44426- ريح الولد من ريح الجنة. "طس - عن ابن عباس".
44426 اولاد کی خوشبو جنت کی خوشبو ہوتی ہے۔ رواہ الطبرانی فی الاوسط عن ابن عباس۔ کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے اسنی المطالب 717 وتذکرۃ الموضوعات 131

44440

44427- سوداء ولود خير من حسناء لا تلد، وإني مكاثر بكم الأمم حتى بالسقط محبنطيا على باب الجنة يقال له: ادخل الجنة فيقول: يا رب! وأبواي؟ فيقال له: ادخل الجنة أنت وأبواك. "طب - عن معاوية بن حيدة".
44427 سیاہ فام عورت جو بچے جننے والی ہو خوبصورت بانجھ عورت سے بدرجہا افضل ہے چونکہ قیامت کے دن میں اپنی امت کے کثیر ہونے پر فخر کروں گا حتیٰ کہ ناتمام بچہ جو جنت کے دروازے کے ساتھ چمٹا ہوگا اس سے کہا جائے : جنت میں داخل ہوجا۔ وہ کہے گا : اے میرے رب میرے ماں باپ کہا جاوے گا : جنت میں تو بھی داخل ہوجا اور تیرے ماں باپ بھی داخل ہوجائیں۔ رواہ الطبرانی عن معاویۃ بن حیدۃ۔ کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے الاسرار المرفوعۃ 232 وتحذیر المسلمین 139

44441

44428- صغاركم دعاميص 1 الجنة، يتلقى أحدهم أباه فيأخذ بثوبه فلا ينتهي حتى يدخله الله وأباه الجنة. "حم، خد، م - عن أبي هريرة".
44428 تمہارے چھوٹے جنت کے کپڑے ہیں ان میں سے کوئی اپنے والد سے ملاقات کرے گ اور اس کے کپڑے کے ساتھ چمٹ جائے گا۔ حتیٰ کہ اسے اللہ تعالیٰ جنت میں داخل کردے گا۔ رواہ احمد بن حنبل والبخاری فی الافراد ومسلم عن ابوہریرہ (رض)

44442

44429- ما ولد في أهل بيت غلام إلا أصبح فيهم عز لم يكن. "طس، هب - عن ابن عمر".
44429 جو لڑکا بھی کسی گھر میں پیدا ہوتا ہے اس گھر والے عزت مند ہوجاتے ہیں حالانکہ انھیں پہلے یہ عزت میسر نہیں ہوتی۔ رواہ الطبرانی فی الاوسط والبیہقی فی شعب الایمان عن ابن عمر۔ کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے الاتقان 168 و ضعیف الجامع 5230

44443

44430- لا صرورة في الإسلام. "حم، د، كر - عن ابن عباس".
44430 اسلام میں رہبانیت کی گنجائش نہیں۔ رواہ احمد بن حنبل وابوداؤد وابن عساکر عن ابن عباس ۔ کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے ذخیرۃ الحفاظ 6208 و ضعیف ابی داؤد 380

44444

44431- تزوجوا النساء، فإنهن يأتين بالمال. "البزار، خط - عن عائشة؛ هـ - عن عروة مرسلا".
44431 عورتوں سے نکاح کرو وہ اپنے ساتھ مال لاتی ہیں۔ رواہ البزار والخطیب عن عائشۃ وابن ماجہ عن عروۃ مرسلاً

44445

44432 - تزوجوا فإني مكاثر بكم الأمم ولا تكونوا كرهبانية النصارى. "هق - عن أبي أمامة".
44432 شادیاں کروچونکہ قیامت کے دن میں کثیر امت ہونے پر فخر کروں گا اور نصاریٰ والی رہبانیت کو اختیار مت کرو۔ رواہ البیہقی فی السنن عن ابی امامۃ

44446

44433- من تزوج فقد استكمل نصف الإيمان، فليتق الله في النصف الباقي. "طس - عن أنس".
44433 جس نے نکاح کرلیا گویا اس کا نصف ایمان مکمل ہوچکا وہ بقیہ نصف ایمان کے معاملہ میں اللہ تعالیٰ سے ڈرتا رہے۔ رواہ الطبرانی فی الاوسط عن انس۔ کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے حسن الاثر 254 والکشف الالٰہی 809

44447

44434- انكحوا فإني مكاثر بكم. "هـ - عن أبي هريرة".
44434 نکاح کرو تاکہ میں تمہاری کثرت پر فخر کرسکوں۔ رواہ ابن ماجہ عن ابوہریرہ

44448

44435- إذا سقى الرجل امرأته الماء أجر. "تخ، طب - عن العرباض".
44435 جب کوئی مرد اپنی بیوی کو پانی پلاتا ہے اس پر اسے اجر ملتا ہے۔ رواہ البخاری فی التاریخ والطبرانی عن العریاض

44449

44436- التمسوا الرزق بالنكاح. "فر - عن ابن عباس".
44436 نکاح کے ذریعے رزق کو تلاش کرو۔ رواہ الدیلمی عن ابن عباس

44450

44437- إن الرجل إذا نظر إلى امرأته ونظرت إليه نظر الله تعالى إليهما نظرة رحمة، فإذا أخذ بكفها تساقطت ذنوبهما من خلال أصابعهما. "ميسرة بن علي في مشيخته، والرافعي في تاريخه - عن أبي سعيد".
44437 جب کوئی مرد اپنی بیوی کی طرف دیکھتا ہے اور بیوی اپنے شوہر کی طرف دیکھتی ہے اللہ تعالیٰ ان کی طرف نظر رحمت سے دیکھتے ہیں خاوند جب بیوی کو ہتھیلی سے پکڑتا ہے ان دونوں کے گناہ انگلیوں کے درمیان نکلنے لگتے ہیں۔ رواہ میسرۃ بن علی فی مشیختہ والرافعی فی تاریخہ عن ابی سعید۔ کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 1447

44451

44438- إن المرء كثير بأخيه وابن عمه. "ابن سعد - عن عبد الله بن جعفر".
44438 بلاشبہ بھائی اور چچازاد بھائی کے ذریعے آدمی کے وقعت میں اضافہ ہوتا ہے۔ رواہ ابن سعد عن عبداللہ بن جعفر ۔ کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 1777

44452

44439- إن لكل عمل شرة، ولكل شرة فترة، فمن كانت فترته إلى سنتي فقد اهتدى، ومن كانت إلى غير ذلك فقد هلك. "هب - عن ابن عمرو".
44439 ہر عمل میں تیزی ہوتی ہے اور ہر تیزی کے لیے کٹاؤ ہوتا ہے جس کے عمل کا کٹاؤ میری سنت کے مطابق ہو وہ ہدایت پہ رہے گا ورنہ وہ ہلاکت کا شکار ہوگا۔ رواہ البیہقی فی شعب الایمان عن ابن عمر

44453

44440- أول ما يوضع في ميزان العبد نفقته على أهله. "طس - عن جابر".
44440 میزان پر سب سے پہلے وہ خرچہ رکھا جائے گا جو کسی نے اپنے گھر والوں پہ کیا ہوگا۔ رواہ الطبرانی فی الاوسط عن جابر ۔ کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 2141

44454

44441 - أيما شاب تزوج في حداثة سنه عج شيطانه: يا ويله عصم مني دينه. "ع - عن جابر".
44441 جو نوجوان بھی اپنی کم عمر میں نکاح کرلیتا ہے شیطان واویلا کرنے لگتا ہے کہ ہائے افسوس اس نے اپنا دین مجھ سے بچا لیا۔ رواہ ابویعلی عن جابر۔ کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے ذخیرۃ الحفاظ 2263 و ضعیف الجامع 2243

44455

44442- تناكحوا تكثروا، فإني أباهي بكم الأمم يوم القيامة. "عب - عن سعيد بن أبي هلال مرسلا".
44442 نکاح کرتے رہو اور آبادی بڑھاتے رہو تاکہ قیامت کے دن تمہاری کثرت پر فخر کرسکوں ۔ رواہ عبدالرزاق عن سعید بن ابی ھلالی مرسلاً ۔ کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے الاسرار المرفوعۃ 146 واسنی المطالب 512

44456

44443- حق على الله عون من نكح التماس العفاف عما حرم الله. "عد - عن أبي هريرة".
44443 جو شخص پاکدامنی کے لیے نکاح کرتا ہے اس کی مدد کرنا اللہ تعالیٰ کا حق ہے۔ رواہ ابن عدی عن ابوہریرہ (رض)

44457

44444- دينار أنفقته في سبيل الله، ودينار أنفقته في رقبة ودينار تصدقت به على مسكين، ودينار أنفقته على أهلك، أعظمها أجرا الذي أنفقته على أهلك. "د، م كتاب الزكاة - عن أبي هريرة".
44444 ایک وہ دینار ہے جو تم اللہ تعالیٰ کی راہ میں خرچ کرتے ہو، ایک دینار وہ ہے جو تم کسی غلام کو آزاد کرنے پر خرچ کرتے ہو ایک دینار وہ ہے جو تم کسی مسکین پر صدقہ کرتے ہو ایک دینار وہ ہے جو تم اپنے گھر والوں پر خرچ کرتے ہو ان سب میں اجر وثواب میں بڑھا ہوا وہ دینار ہے جو تم اپنے گھروالوں پر خرچ کرتے ہو۔ رواہ ابوداؤد ومسلم فی کتاب الزکوۃ عن ابوہریرہ

44458

44445- ركعتان من المتزوج أفضل من سبعين ركعة من العزب. "عق - عن أنس".
44445 شادی شدہ کی دو رکعتیں غیر شادی شدہ کی ستر رکعات سے بھی افضل ہیں۔ رواہ العقیلی عن انس ۔ کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے تذکرۃ الموضوعات 125 و ضعیف الجامع 3134

44459

44446- ركعتان من المتأهل خير من اثنين وثمانين ركعة من العزب. "تمام في فوائده والضياء - عن أنس".
44446 شادی شدہ کی دو رکعتیں غیر شادی شدہ کی بیاسی (82) رکعات سے بہتر ہیں۔ تمام فی فوائدہ والضیاء عن ابوہریرہ ۔ کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے تخذہر المسلمین 137 و ضعیف الجامع 3133

44460

44447- شراركم عزابكم. "ع طس - عن أبي هريرة.
44447 غیر شادی شدہ نوجوانوں کا شمار شریر لوگوں میں ہوتا ہے۔ رواہ ابویعلی والطبرانی فی الاوسط عن ابوہریرہ

44461

44448- شراركم عزابكم، ركعتان من متأهل خير من سبعين ركعة من غير متأهل. "عد - عن أبي هريرة".
44448 تم میں سے جو لوگ غیر شادی شدہ ہیں وہ زیادہ شریر ہیں شادی شدہ کی دو رکعتیں غیر شادی شدہ کی ستر (70) رکعتوں سے بہتر ہیں۔ رواہ ابن عدی عن ابوہریرہ ۔ کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے تذکرۃ الموضوعات رقم 165 وذخیرۃ الحفاظ 3308

44462

44449- شراركم عزابكم، وأراذل موتاكم عزابكم. "حم - عن أبي ذر؛ ع - عن عطية بن بسر"
44449 غیر شادی شدہ شریر ہوتے ہیں : تمہارے مردوں میں سب سے گھٹیاں لوگ غیر شادی شدہ ہوتے ہیں۔ رواہ احمد بن حنبل عن ابی ذر وابویعلی عن عطیۃ بن بسر۔ کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 3388 والکشف الالٰہی 474

44463

44450- إن الله لم يفرض الزكاة إلا ليطيب ما بقي من أموالكم، وإنما فرض المواريث لتكون لمن بعدكم، ألا أخبركم بخير ما يكثر المرء المرأة الصالحة! إذا نظر إليها سرته، وإذا أمرها أطاعته، وإذا غاب عنها حفظته. "د، ك، هق - عن ابن عباس.
44450 اللہ تعالیٰ نے زکوۃ اس لیے فرض کی ہے تاکہ بقیہ مال پاک ہوجائے اور میراث کو اس لیے فرض کیا ہے تاکہ بعد میں آنے والوں کے لیے ہوجائے کیا میں تمہیں اس سے بہتر عمل کی خبرنہ دوں چنانچہ نیک بیوی مرد کی وقعت میں اضافہ کرتی ہے جب خاوند نیک بیوی کی طرف دیکھتا ہے ، وہ اسے مسرور کردیتی ہے اور جب وہ اسے حکم دیتا ہے وہ اس کا حکم بجالاتی ہے اور جب وہ غائب ہوجاتا ہے وہ حفاظت کرتی ہے۔ رواہ ابوداؤد وا لحاکم والبیہقی فی السنن عن ابن عباس

44464

44451- الدنيا كلها متاع، وخير متاع الدنيا المرأة الصالحة. "حم، م 2، ن - عن ابن عمرو".
44451 دنیا ساری کی ساری عارضی سامان زندگی ہے اور اس عارضی سامان زندگی میں سب سے بہتر چیز نیک عورت ہے۔ رواہ احمد بن حنبل ومسلم والنسائی عن ابن عمر

44465

44452- لم ير للمتحابين مثل النكاح. "هـ، ك 3 - عن ابن عباس".
44452 آپس میں دو محبت کرنے والوں کے لیے نکاح سے بڑھ کر کوئی اور چیز موثر نہیں دیکھی گئی۔ رواہ ابن ماجہ والحاکم عنابن عباس (رض) ۔ کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے المعلہ 194

44466

44453- إن للزوج من المرأة لشعبة ما هي لشيء. "هـ 4، ك - عن محمد بن عبد الله بن جحش".
44453 بلاشبہ خاوند کے لیے بیوی کا ایک حصہ ہے جو کسی اور کے لیے نہیں ہوسکتا ۔ رواہ ابن ماجہ والحاکم عن محمد بن عبداللہ بن جحش ۔ کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف ابن ماجہ 347 و ضعیف الجامع 1961

44467

44454- إذا تزوج أحدكم عج شيطانه يقول: يا ويله! عصم ابن آدم مني ثلثي دينه. "ع - عن جابر".
44454 تم میں سے کوئی شخص جب شادی کرتا ہے تو اس کا شیطان واویلا مچا دیتا ہے اور کہتا ہے ہائے افسوس ! ابن آدم نے مجھ سے اپنا دوتہائی دین بچا لیا۔ رواہ ابویعلی عن جابر

44468

44455- مسكين مسكين مسكين! رجل ليس له امرأة وإن كان غنيا من المال، ومسكينة مسكينة مسكينة! امرأة ليس لها زوج وإن كانت غنية من المال. "هب - عن أبي نجيح مرسلا".
44455 مسکین ہے مسکین ہے مسکین ہے وہ شخص جس کی بیوی نہ ہو گو کہ وہ کتنا ہی مالدار کیوں نہ ہو مسکین ہے مسکین ہے مسکین ہے وہ عورت جس کا خاوند نہ ہو گو کہ وہ کتنی ہی مالدار کیوں نہ ہو۔ رواہ البیہقی فی شعب الایمان عن ابی بخیح مرسلاً

44469

44456- من أحب فطرتي فليستن بسنتي. "ع - عن ابن عباس".
44456 جو شخص میری سنت سے محبت کرتا ہو وہ میری سنت کو نمونہ بنالے۔ رواہ ابویعلی عن ابن عباس

44470

44457- إن لكل عمل شرة ولكل شرة فترة، فمن كانت فترته إلى سنتي فقد أفلح، ومن كانت شرته إلى غير ذلك فقد هلك. "حب - عن ابن عمر".
44457 بلاشبہ ہر عمل کے لیے ایک تیزی پیدتی ہے اور ہر تیزی کے لیے فترت ہے جس کی فترت کا رخ میری سنت کی طرف ہو وہ کامیاب ہوجاتا ہے اور جس کی تیزی کا رخ اس کے علاوہ کی طرف ہو وہ ہلاک ہوجاتا ہے۔ رواہ ابن حبان عن ابن عمر (رض)

44471

44458- إن لكل عمل شرة والشرة إلى فترة، ومن كانت فترته إلى سنتي فقد اهتدى، ومن كانت فترته إلى غير ذلك فقد ضل. "البزار - عن ابن عباس".
44458 بلاشبہ ہر عمل کی ایک تیزی ہوتی ہے اور ہر تیزی کے لیے فترت ہے اور جس شخص کی فترت کا رخ میری سنت ہو وہ ہدایت پاجاتا ہے اور جس کی فترت کا رخ اس کے علاوہ کی طرف ہو وہ گمراہ ہوجاتا ہے۔ رواہ البرار عن ابن عباس

44472

44459- لكل عامل فترة ولكل فترة شرة، فمن كانت فترته إلى سنتي فقد أفلح. "طب - عن ابن عمرو".
44459 ہر عمل کرنے والے کے لیے کمزوری ہے اور ہر کمزوری کے لیے تیزی ہے سو جس کی کمزوری میری سنت کے مطابق ہو وہ کامیاب ہوجاتا ہے۔ رواہ الطبرانی عن ابن عمرو

44473

44460- من ترك التزويج مخافة العيلة فليس منا. "الديلمي - عن أبي سعيد".
44460 جس شخص نے عیال کے خوف سے نکاح ترک کیا وہ ہم میں سے نہیں ہے۔ رواہ الدیلمی عن ابی سعید ۔ کلام : احیاء میں اس حدیث کی کوئی اصل نہیں ہے دیکھئے الاحیاء 1309 الفوائد المجموعۃ 348

44474

44461- من كان عنده طول فلينكح، وإلا فعليه بالصوم، فإنه له وجاء ومحمة للعرق. "ابن أبي عاصم وحمويه، حب، ص - عن أنس".
44461 جن کے پاس نکاح کی طاقت ہو وہ نکاح کرے ورنہ وہ روزے رکھے بلاشبہ روزے رکھنا اس کے لیے پاکدامنی کا سامان ہوں گے۔ رواہ ابن ابی عاصم وحمویہ وابن حبان و سعید بن المنصور عن انس

44475

44462- من كان موسرا لأن ينكح ثم لم ينكح فليس مني. "طب - عن أبي نجيح".
44462 جو شخص اتنا مال رکھتا ہو کہ وہ نکاح کرسکتا ہو لیکن پھر بھی اس نے نکاح نہ کیا وہ مجھ سے نہیں۔ رواہ الطبرانی عن ابی نجیح ۔ کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے الضعیفۃ 1934

44476

44463- من كان موسرا لأن ينكح فلم ينكح فليس منا. "ق - عن ميمون بن أبي المغلس مرسلا؛ هب - عنه عن أبي نجيح".
44463 جو شخص اتنا مالدار ہو کہ وہ نکاح کرسکتا ہو لیکن اس نے نکاح نہ کیا وہ ہم میں سے نہیں ہے۔ رواہ البیہقی عن میمون بن ابی المغلس مرسلا والبیہقی ایضاًفی شعب الایمان عن ابی بحیح

44477

44464- من كان موسرا فلينكح، ومن لم ينكح فليس منا. "البغوي - عن أبي مغلس عن أبي نجيح؛ قال: وليس بالسلمى، شك في صحبته".
44464 جو شخص مالدار ہو اسے چاہیے کہ وہ نکاح کرلے جس نے نکاح نہ کیا وہ ہم میں سے نہیں ہے۔ رواہ البغوی عن ابی معلس عن ابی بخیح وقال ولیس بالسلمی شک فی صحیۃ

44478

44465- من كان منكم ذا طول فليتزوج، فإنه أغض للطرف وأحصن للفرج، ومن لا فإن الصوم له وجاء. "حم - عن عثمان".
44465 تم میں سے جو شخص طاقت رکھتا ہو وہ نکاح کرے چونکہ نکاح نگاہیں نیچی رکھنے اور شرمگاہ کی پاکدامنی کا بڑا ذریعہ ہے جو شخص طاقت نہ رکھتا ہو تو روزہ اس کے لیے جنسی ہیجان ختم کرنے کا باعث ہوگا۔ رواہ احمد بن حنبل عن عثمان

44479

44466- من كان على ديني ودين داود وسليمان وإبراهيم فليتزوج إن وجد إلى النكاح سبيلا، وإلا فليجاهد في سبيل الله، إن استشهد يزوجه من الحور العين، إلا أن يكون يسعى على والديه أو في أمانة للناس عليه. "ابن لال - عن أم حبيبة".
44466 جو شخص میرے دین داؤد سلیمان (علیہم السلام) اور ابراہیم علیہ اسلام کے دین پر ہوا سے چاہیے کہ وہ شادی کرلے اگر وہ نکاح کرنے کی استطاعت رکھتا ہو وگرنہ اللہ کی راہ میں جہاد کرے اگر شہید ہوجائے تو اس کا نکاح حورعین سے ہوگا الایہ کہ اس نے والدین پر کوئی جرات کی ہو یا اس کے ذمہ لوگوں کی کوئی امانت ہو۔ رواہ ابن لال عن ام حبیۃ

44480

44467- تزوجوا النساء تأتيكم بالأموال. "البزار، كر - عن".
44467 عورتوں سے نکاح کرو وہ تمہارے پاس مال لائیں گی۔ رواہ البزار وابن عساکر

44481

44468- تزوجوا، إني مكاثر بكم الأمم، فإن السقط ليرى محبنطيا بباب الجنة، يقال له: ادخل، يقول: حتى يدخل أبواي. "طس - عن سهل بن حنيف".
44468 نکاح کرو تاکہ میں تمہاری کثرت پر فخر کروں۔ بلاشبہ ناتمام بچہ بھی جنت کے دروازے کے ساتھ چمٹا ہوگا اس سے کہا جائے گا کہ جنت میں داخل ہوجا ووہ کہے گا اس وقت تک میں داخل نہیں ہوں گا۔ جب تک میرے والدین جنت میں داخل نہیں۔ رواہ الطبرانی فی الاوسط عن سھل بن حنیف

44482

44469- لا يدع أحدكم طلب الولد، فإن الرجل إذا مات وليس له ولد انقطع اسمه. "طب - عن أبي حفصة".
44469 تم میں سے کوئی شخص بھی اولاد کی طلب کو نہ چھوڑے چونکہ آدمی جب مرجاتا ہے۔ اور اگر اس کی اولاد نہ ہو اس کا نام ہی منقطع ہوجاتا ہے۔ رواہ الطبرانی عن ابی حفصۃ

44483

44470- لن يؤخر الله نفسا إذا جاء أجلها، زيادة العمر ذرية صالحة يرزقها العبد، يدعون له من بعد موته، يلحقه دعاؤهم. "الحكيم - عن أبي الدرداء".
44470 جب کسی ذی روح شے کی مدت پوری ہوجاتی ہے اس کی موت میں لمحہ بھر کی بھی تاخیر نہیں ہوتی لہٰذا اگر نیک اولاد ہو تو اس کا شمار زیادہ عمر میں ہوتا ہے جو مرنے کے بعد اس کے لیے دعا کرتے رہتے ہیں ان کی دعائیں برابر اسے پہنچتی رہتی ہیں۔ رواہ الحکیم عن ابی الدرداء

44484

44471- بيت لا صبيان فيه لا بركة فيه، وبيت لا خل فيه قفار 1 لأهله. "أبو الشيخ في الثواب - عن ابن عباس".
44471 جس گھر میں بچے نہ ہوں اس میں برکت نہیں ہوتی اور جس گھر میں سرکہ نہ ہو اس گھر والے فقروفاقہ کا شکار رہتے ہیں۔ رواہ ابوالشیخ عن ابن عباس ۔ کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے اسنی المطالب 454 و ضعیف الجامع 2340

44485

44472- يا ابن عباس! بيت لا صبيان فيه لا بركة فيه، وبيت لا خل فيه قفار أهله، وبيت لا تمر فيه جياع أهله. "أبو الشيخ - عن ابن عباس".
44472 اے ابن عباس ! وہ گھر جس میں بچے نہ ہوں اس میں برکت نہیں ہوتی اور جس گھر میں سرکہ نہ ہو اس گھر والے فقروفاقہ کا شکار ہوتے ہیں جس گھر میں کھجور نہ ہو اس گھروالے بھوکے رہتے ہیں۔ رواہ ابوالشیخ عن ابن عباس

44486

44473- يجمع الله أطفال أمة محمد صلى الله عليه وسلم في حياض تحت العرش فيطلع الله عليهم اطلاعة فيقول: ما لي أراكم رافعي رؤسكم؟ فيقولون: يا ربنا! الآباء والأمهات في عطش ونحن في هذه الحياض فيوحي إليهم أن اغرفوا في هذه الآنية من هذا الماء، ثم خللوا الصفوف فاسقوا الآباء والأمهات. "الديلمي من طريقين - عن ابن عمر".
44473 اللہ تعالیٰ امت محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے بچوں کو عرش کے تلے حوضوں پر جمع فرمائیں گے اللہ تعالیٰ ان پررونما ہوں گے اور فرمائیں گے : میں تمہیں سر اوپر اٹھائے ہوئے کیوں دیکھ رہا ہوں ؟ عرض کریں گے اے ہمارے رب ہمارے باپ اور ہمارے مائیں پیاسے مررہی ہیں اور ہم ان حوضوں پر سیرابی میں مستغرق ہیں اللہ تعالیٰ انھیں حکم دیں گے کہ ان برتنوں کو بھرو اور اپنے والدین کو پلاؤ۔ رواہ الدیلمی من الطریقین عن ابن عمر

44487

44474- لعنة الله والملائكة والناس أجمعين على رجل تحصر ولا حصور بعد يحيى بن زكريا. "الديلمي - عن عطية ابن بشر".
44474 اس شخص پر اللہ تعالیٰ فرشتوں اور سب کے سب لوگوں کی لعنت ہو جو باتکلف پاکدامن بن بیٹھے حالانکہ یحییٰ بن زکریا (علیہ السلام) کے بعد پاکدامنی نہیں رہی۔ رواہ الدیلمی عن عطیۃ ابن بشر

44488

44475- ليس للمتحابين مثل النكاح. "الخرائطي في اعتلال القلوب - عن ابن عباس".
44475 آپس میں دو محبت کرنے کی مثال نکاح کے علاوہ کہیں نہیں ملتی۔ رواہ الخرائطی فی اعتلال القلوب عن ابن عباس

44489

44476- خير فائدة أفادها المرء المسلم بعد إسلامه امرأة جميلة تسره إذا نظر إليها، وتطيعه إذا أمرها، وتحفظه في غيبته في ماله ونفسها. "ص - عن يحيى بن جعدة مرسلا".
44476 آدمی کے اسلام لانے کے بعد اسے جو چیز سب سے بہتر فائدہ پہنچاتی ہے وہ اس کی خوبصورت بیوی ہے جب بھی وہ اس کی طرف نظر کرتا ہے وہ اسے خوش کرتی ہے جب وہ اسے حکم دیتا ہے وہ اس کی اطاعت کرتی ہے اور اس کے گھر پر نہ ہونے کی صورت میں اس کے مال اور اپنی جان کی حفاظت کرتی ہے۔ رواہ سعید بن المنصور عن یحییٰ بن جعدۃ مرسلاً

44490

44477- خير النساء امرأة إذا نظرت إليها سرتك، وإذا أمرتها أطاعتك، وإذا غبت عنها حفظتك في مالها ونفسها. "ابن جرير - عن أبي هريرة".
44477 عورتوں میں سب سے بہتر عورت وہ ہے جس کی طرف تم جب دیکھو وہ تمہیں مسرور کردے جب تم اسے حکم دو وہ تمہاری اطاعت کرے جب تم اس سے غائب ہوجاؤ وہ اپنے مال اور اپنی جان کی حفاظت کرے۔ رواہ ابن جریر عن ابن ہریرہ

44491

44478- إذا خرج العبد في حاجة أهله كتب الله تعالى له بكل خطوة درجة، وإذا فرغ من حاجتهم غفر له. "الديلمي - عن جابر".
44478 آدمی جب اپنے گھر والوں کی حاجت پوری کرنے کے لیے گھر سے نکلتا ہے اللہ تعالیٰ ہر قدم کے بدلہ میں اس کے لیے درجہ لکھتے ہیں جب وہ ان کی حاجت سے فارغ ہوتا ہے اللہ تعالیٰ اس کی بخشش کردیتے ہیں۔ رواہ الدیلمی عن جابر

44492

44479- من كان في مصر من الأمصار يسعى على عياله في عسرة أو يسرة جاء يوم القيامة مع النبيين، أما! إني لا أقول يمشي معهم، ولكن في منزلتهم. "ابن عساكر - عن المقداد، وقال: منقطع".
44479 جو شخص کسی شہر میں ہو اور اپنے اہل و عیال کی ذمہ داری پوری کررہا ہوں تنگدستی کے عالم میں ہو یامالداری کے عالم میں وہ قیامت کے دن نبیین کے ساتھ ہوگا خبردار ! میں یہ نہیں کہتا کہ وہ انبیاء کے ساتھ مل رہا ہوگا لیکن وہ ان کے مرتبہ میں ہوگا۔ رواہ ابن عساکر عن المقداد وقال منقطع

44493

44480- استعيذوا بالله من الفقر والعيلة ، ومن أن تظلموا أو تظلموا. "طب - عن عبادة بن الصامت".
44480 اہل و عیال کے فقرو فاقہ سے اللہ تعالیٰ کی پناہ مانگو اور اس سے بھی کہ تم ظلم کرو یا تمہارے اوپر ظلم کیا جائے۔ رواہ الطبرانی عن عبادۃ بن الصامت

44494

44481- اتقوا الدنيا واتقوا النساء، فإن إبليس طلاع رصاد وما هو بشيء من فخوخه بأوثق لصيده في الأتقياء من النساء. "فر عن معاذ".
44481 دنیا سے ڈرتے رہو اور عورتوں سے ڈرتے رہو چونکہ شیطان بڑا ہی چالاک اور گھاتی ہے چنانچہ پرہیزگار لوگوں کو اپنے جال میں پھنسانے کا سب سے کارگر پھندا عورتیں ہیں۔ رواہ الدیلمی فی الفروس ۔ کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 116 والضعیفۃ 2065

44495

44482- أصابتكم فتنة الضراء فصبرتم، وإن أخوف ما أخاف عليكم فتنة السراء من قبل النساء، إذا تسورن الذهب ولبسن ريط الشام وعصب اليوم وأتعبن الغني وكلفن الفقير ما لا يجد. "خط - عن معاذ بن جبل".
44482 تمہیں ضررساں فتنہ پیش آسکتا ہے تم اس پر صبر کرسکتے ہو لیکن مجھے تمہارے اوپر سب سے زیادہ خوف خوشی کے عالم میں عورتوں کی طرف سے پیش آنے والے فتنے کا ہے جب وہ سونے کے کنگن پہن لیں گی اور شام کے نرم وملائم کپڑے زیب تن کرلیں گی مالدار کو تھکادیں گی، فقیر کو کلفت میں ڈال دیں گی جو وہ کسی طرح نہیں پاسکتا۔ رواہ الخطیب عن معاذ بن جبل۔ کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 881

44496

44483- أعدى عدوك زوجتك التي تضاجعك وما ملكت يمينك. "فر - عن أبي مالك الأشعري".
44483 تیرا بڑا دشمن تیری وہ بیوی ہے جو تجھ سے مجامعت کرچکی ہے اور جو تیری لونڈیاں ہوں۔ رواہ الدیلمی فی الفردوس عن ابی مالک الاشعری ۔ کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے الشذرۃ 108 و ضعیف الجامع 934

44497

44484- إن الولد مبخلة مجبنة "هـ عن يعلى ابن مرة".
44484 بلاشبہ اولاد بخل اور سستی کا باعث ہوتی ہے۔ رواہ ابن ماجہ عن یعلی بن مرۃ

44498

44485- إن الولد مبخلة مجبنة مجهلة محزنة. "كر - عن الأسود بن خلف؛ طب - عن خولة بنت حكيم".
44485 بلاشبہ اولاد بخل سستی جہالت اور غم وحزن کا باعث ہوتی ہے۔ رواہ ابن عساکر عن الاسود بن خلف والطبرانی عن خولۃ بنت حکیم

44499

44486- الولد ثمرة القلب وإنه مجبنة مبخلة محزنة. "ع - عن أبي سعيد".
44486 اولاد ثمرہ قلب ہے لیکن سستی بخل اور غم کا باعث ہوتی ہے۔ رواہ ابویعلی عن ابی سعید۔ کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے اسنی المطالب 1661 و ضعیف الجامع 6165

44500

44487- إنكم لتجبنون وتبخلون وتجهلون، وإنكم لمن ريحان الله تعالى: "ت - عن خولة بنت حكيم".
44487 بلاشبہ تم سستی بخل اور جہالت کا مظاہرہ کرو گے۔ رواہ الترمذی عن خولۃ بن حکیم

44501

44488- إن أقل ساكني الجنة النساء. "حم، م - عن عمران ابن حصين".
44488 جنت کے رہائشیوں میں عورتوں کی تعداد قلیل ہوگی۔ رواہ احمد بن حنبل ومسلم عن عمران بن حصین

44502

44489- إن أكبر الإثم عند الله أن يضيع الرجل من يقوت. "طب - عن ابن عمرو".
44489 بلاشبہ اللہ تعالیٰ کے ہاں کبیرہ گناہ یہ ہے کہ آدمی اخراجات برداشت کرنے والے کو ضائع کردے۔ رواہ الطبرانی عن ابن عمرو ۔ کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 1402

44503

44490- إن في مال الرجل فتنة، وفي زوجته فتنة وولده. "طب - عن حذيفة".
44490 بلاشبہ آدمی کے مال میں ایک فتنہ ہے بیوی اور اولاد میں بھی فتنہ ہے۔ رواہ الطبرانی عن حذیفۃ

44504

44491- جهد البلاء كثرة العيال مع قلة الشيء. "ك في تاريخه عن ابن عمر".
44491 کثرت عیال گزران مشکل کا باعث ہے خصوصاً جبکہ اسباب قلیل ہوں۔ رواہ الحاکم فی تاریحہ عن ابن عمر۔ کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے تکمیل الفتح 15 و ضعیف الجامع 2641

44505

44492- خيركم في المائتين كل خفيف الحاذ الذي لا أهل له ولا ولد. "ع - عن حذيفة".
44492 دو سو آدمیوں میں سے بہتر وہ ہے جس کا بوجھ ہلکا ہو جس کا اہل و عیال نہ ہو۔ رواہ ابویعلی عن حذیفۃ۔ کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے الاسرار الموفوعۃ 461 و ضعیف الجامع 2919

44506

44493- طاعة النساء ندامة. "عق، والقضاعي، وابن عساكر - عن عائشة".
44493 عورتوں کی طاعت باعث ندامت ہوتی ہے۔ رواہ العقیلی والقضاعی وابن عساکر عن عائشہ (رض) ۔ کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے الاسرار المرفوعۃ 240 واسنی المطالب 853

44507

44494- طاعة المرأة ندامة. "عد - عن زيد بن ثابت".
44494 عورت کی طاعت ندامت کا باعث ہوتی ہے۔ رواہ ابن عدی عن زید بن ثابت ۔ کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے التنزیہ 2102 ذخیرۃ الحفاظ 3455

44508

44495- كفى بالمرء إثما أن يضيع من يموت. "حم، د، هق، ك - عن ابن عمر".
44495 آدمی کو گناہ گاری میں اتنی ہی بات کافی ہے کہ وہ ایسے شخص کو ضائع کردے جو اس کے اخراجات کو برداشت کرتا ہو۔ رواہ احمد بن حنبل وابوداؤد البیہقی فی السن والحاکم عن ابن عمر (رض)

44509

44496- كفى بك إثما أن يحبس عمن تملك قوته. "م عن ابن عمر".
44496 تجھے گناہ میں اتنی بات ہی کافی ہے کہ جو شخص تمہارا خرچہ برداشت کرتا ہو وہ خرچہ روک لے۔ رواہ مسلم عن ابن عمر

44510

44497- لولا المرأة لدخل الرجل الجنة. "الثقفي في الثقفيات - عن أنس".
44497 اگر عورت نہ ہوتی مرد جنت میں داخل ہوجاتا۔ رواہ الثقفی فی الثقفیات عن انس۔ کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے تحذیر المسلمین 150 وتذکرۃ الموضوعات 129

44511

44498- لولا النساء لعبد الله حقا حقا. "عد - عن عمر".
44498 اگر عورتیں نہ ہوتیں تو اللہ تعالیٰ کی اس طرح سے عبادت ہوتی جس طرح اس کا حق ہے۔ رواہ ابن عدی عن عمر۔ کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے تذکرۃ الموضوعات 29 والتنزیۃ 2042

44512

44499- لولا النساء لعبد الله حق عبادته. "فر - عن أنس".
44499 اگر عورتیں نہ ہوتیں تو اللہ تعالیٰ کی عبادت اس طرح ہوتی جس طرح کہ اس کا حق ہے۔ رواہ الدیلمی فی الفردوس عن انس ۔ کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 4851 والضعیفۃ 56

44513

44500- لولا بنو إسرائيل لم يخبث الطعام، لم يخنز اللحم ولولا حواء لم تخن أنثى زوجها الدهر. "حم، ق - عن أبي هريرة".
44500 اگر بنی اسرائیل نہ ہوتے کھانا خراب نہ ہوتا اور گوشت نہ سڑتا اور اگر حواء نہ ہوتی کوئی عورت اپنے خاوند سے کبھی خیانت نہ کرتی۔ رواہ احمد بن حنبل والبخاری ومسلم عن ابوہریرہ (رض)

44514

44501- ليس عدوك الذي إن قتلته كان لك نورا، وإن قتلك دخلت الجنة، ولكن أعدى عدوك الذي خرج من صلبك، ثم أعدى عدو لك ما ملكت يمينك. "طب - عن أبي مالك الأشعري".
44501 تیرا دشمن وہ نہیں ہے کہ جسے تو قتل کردے تو وہ تیرے لیے نور ہو یا اگر وہ تجھے قتل کردے تو جنت میں داخل ہوجائے۔ لیکن تیرا بڑا دشمن وہ ہے جو تیرے صلب سے نکلا ہوا ور پھر تیرا دشمن تیرے غلام اور باندیاں ہیں۔ رواہ الطبرانی عن ابی مالک الاشعری
۔ کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 4891

44515

44502- ما أخاف على أمتي فتنة أخوف عليها من النساء والخمر. "يوسف الخفاف في مشيخته - عن علي".
44502 مجھے اپنی امت پر کسی فتنے کا اتنا خوف نہیں جتنا کہ عورتوں اور شراب کے فتنے کا خوف ہے۔ رواہ یوسف الخفاف فی مشیحنہ عن علی
۔ کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے الاسرار المرفوعۃ 393 واسنی المطالب 1227

44516

44503- ما تركت فتنة بعدي أضر على الرجال من النساء. "حم، ق، ت، ن، م كتاب الذكر عن أسامة".
44503 میں اپنے بعد عورتوں کے فتنے سے بڑھ کر جو کہ مردوں کے لیے زیادہ ضرررساں ہو کوئی فتنہ چھوڑ کے نہیں جارہا ہوں۔
رواہ احمد بن حنبل والبخاری ومسلم والترمذی والنسائی ومسلم فی کتاب الذکر عن اسامۃ

44517

44504- هلكت الرجال حين أطاعت النساء. "حم، طب، ك - عن أبي بكرة".
44504 مرد اس وقت ہلاک ہوجائیں گے جب عورتوں کی اطاعت کرنا شروع کردیں گے۔
رواہ احمد بن حنبل والطبرانی والحاکم عن ابی بکرۃ ۔ کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے اسنی المطالب 1645 والشذرۃ 511

44518

44505- ما من صباح إلا وملكان يناديان: ويل للرجال من النساء وويل للنساء من الرجال. "هـ، ك - عن أبي سعيد".
44505 ہر صبح دو فرشتے بآواز بلند اعلان کرتے ہیں ہلاکت ہے مردوں کے لیے عورتوں سے ہلاکت ہے عورتوں کے لیے مردوں سے۔ رواہ ابن ماجہ والحاکم عن ابی سعید
۔ کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے ذخیرۃ الحفاظ 4885 و ضعیف ابن ماجہ 864

44519

44506- قلة العيال أحد اليسارين. "الديلمي - عن بكر بن عبد الله المزني عن أبيه".
44506 قلت عیال مالداری کا ایک حصہ ہے۔ رواہ الدیلمی عن بکر بن عبداللہ المزنی عن ابیہ

44520

44507- يأتي على الناس زمان أفضل أهل ذلك الزمان كل خفيف الحاذ، قيل: يا رسول الله! من الخفيف الحاذ؟ قال قليل العيال. "ابن عساكر - عن حذيفة".
44507 لوگوں پر ایک ایسا زمانہ آئے گا جس میں ہلکے بوجھ والا سب سے افضل سمجھا جائے گا پوچھا گیا : یارسول اللہ ! ہلکے بوجھ والا کون ہے ؟ ارشاد فرمایا : جس کا عیال قلیل ہو۔
رواہ ابن عساکر عن حذیفۃ

44521

44508- ما خلقت بعدي فتنة أضر على الرجال من النساء. "النقاش في معجمه، ابن النجار - عن سلمان".
44508 میرے بعد مردوں کے لیے زیادہ ضرررساں فتنہ نہیں پیدا کیا گیا بجز عورتوں کے۔
رواہ النقاش فی معجمہ وابن النجار عن سلمان

44522

44509- ما رأيت من ناقصات عقل ودين أسبى للب ذوي الألباب منكن. "حل - عن ابن عمر".
44509 میں تم عورتوں سے بڑھ کر کم عقل کم دین اور عقلمندوں کی عقلوں کو لوٹنے والا کوئی نہیں دیکھا۔ رواہ ابونعیم فی الحلیۃ عن ابن عمر

44523

44510- لا تزال الرجال بخير ما لم يطيعوا النساء. "قط في الأفراد - عن سهل بن سعد".
44510 مرد اس وقت تک برابر بھلائی پر رہیں گے جب تک کہ عورتوں کی اطاعت نہیں کریں گے۔ رواہ الدارقطنی فی الافراد عن سھل بن سعد

44524

44511- مر لقمان على جارية في الكتاب فقال: لمن يصقل هذه السيف. "الحكيم - عن ابن مسعود".
44511 لقمان (علیہ السلام) ایک لڑکی کے پاس سے گزرے فرمایا یہ تلوار کس کے لیے چمکائی جارہی ہے۔ رواہ الحکیم عن ابن مسعود

44525

44512- أما إن الأولاد مبخلة مجبنة محزنة. "طب - عن الأشعث بن قيس".
44512 خبردار اولاد بخل سستی اور غم وحزن کا باعث ہوتی ہے۔
رواہ الطبرانی عن الاشعث بن قیس

44526

44513- لا تقل ذاك، فإن فيهم قرة أعين أو أجرا إذا قبضوا ولئن قلت ذلك فإن فيهم لمجبنة ومحزنة ومبخلة. "طب - عن الأشعث ابن قيس؛ قال قلت: يا رسول الله! ولد لي مولود، ولوددت أن يكون لي مكانه شبع اليوم! قال - فذكره ".
44513 اشعث بن قیس کہتے ہیں میں نے عرض کیا : یارسول اللہ ! میرے یہاں ایک بچہ پیدا ہوا ہے، میں چاہتا ہوں کہ اس کی جگہ میرے لیے شکم سیری کا سامان ہوتا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ایسا مت کہو چونکہ اولاد آنکھوں کی ٹھنڈک ہے اور اس میں اجر وثواب ہے جب ان کی جان قبض کرلی جاتی ہے اگر تم ایسا کہتے بھی ہو تو اولاد سستی غم وحزن اور بخل کا باعث ہوتی ہے۔
رواہ الطبرانی عن الاشعث بن قیس

44527

44514- أما إن قلت ذلك إنهم لمجبنة محزنة، ثمرات القلوب وقرات الأعين. "هناد - عن خيثمة مرسلا".
44514 خبردار ! اگر تم ایسا کہتے بھی ہو تو اولاد سستی اور حزن کا باعث ہے جبکہ اولاد دلوں کا ثمر اور آنکھوں کی ٹھنڈک ہے۔ رواہ ھاد عن حیثمۃ مرسلاً

44528

44515- إن قلت ذلك إنهم لمجبنة محزنة، وإنهم لثمرة القلوب وقرة العين. "ك - عن الأشعث بن قيس".
44515 اگر تم ایسا کہتے ہی ہو تو اولاد سستی اور غم کا باعث ہے جبکہ اولاد ثمرہ قلب اور آنکھوں کی ٹھنڈک بھی ہے۔ رواہ الحاکم عن الاشعث بن قیس

44529

44516- الولد محزنة مجبنة مبخلة، وإن آخر وطأة وطئها الله بوج "طب - عن خولة بنت حكيم".
44516 اولاد حزن سستی جہالت اور بخل کا باعث ہے مقام وجہ میں آخری مرتبہ اللہ نے لائے تھے۔ رواہ الطبرانی عن خولۃ بن حکیم

44530

44517- إن الولد مبخلة مجبنة محزنة. "كر، ق - عن يعلى ابن أمية".
44517 بلاشبہ اولاد بخل سستی اور حزن کا باعث ہوتی ہے۔
رواہ ابن عساکر والبخاری ومسلم عن یعلیٰ بن امیۃ

44531

44518- والله إنكم لتبخلون وتجبنون وتجهلون، وإنكم لمن ريحان الله، وإن آخر وطأة وطئها رب العالمين بوج. "حم، حب هق - عن خولة بنت حكيم".
44518 بخدا ! تم بخل سستی اور جہالت کرو گے تم میں سے وہ جس کے لیے اللہ کا پھول ہو۔
رواہ احمد بن حنبل وابن حبان والبیہقی فی السنن عن خولۃ بنت حکیم

44532

44519- قاتل الله الشيطان! إن الولد فتنة، والله ما علمت أني نزلت من المنبر حتى أتيت به. "طب - عن ابن عمر قال: رأيت رسول الله صلى الله عليه وسلم على المنبر يخطب الناس، فخرج الحسن فعثر فسقط على وجهه، فنزل على المنبر يريد أخذه، فأخذه الناس فأتوا به قال - فذكره".
44519 ابن عمر (رض) کہتے ہیں : میں نے رسول کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو منبر پر لوگوں کو خطاب کرتے ہوئے دیکھا اتنے میں حسین گھر سے باہر نکلے اور ٹھوکر کھا کر چہرے کے بل گرپڑے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) منبر سے نیچے اترے تاکہ حسین (رض) کو اٹھائیں اتنے میں حسین (رض) کو لوگ اٹھا کر آپ کے پاس لے آئے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اللہ تعالیٰ شیطان کو قتل کرے بلاشبہ اولادفتنہ ہے بخدا ! میں نہیں جانتا کہ میں منبر سے نیچے اتروں حتیٰ کہ حسین کو میرے پاس لایا گیا۔ رواہ الطبرانی عن ابن عمر

44533

44520- إذا تزوج الرجل المرأة لدينها وجمالها كان فيها سداد من عوز. "الشيرازي في الألقاب - عن ابن عباس وعن علي".
44520 جب کوئی مرد کسی عورت سے اس کی دینداری اور اس کے جمال کی وجہ سے نکاح کرتا ہے تو اس عورت میں درستگی کا مواد زیادہ ہوتا ہے۔
رواہ الشیرازی فی الالقاب عن ابن عباس وعن علی
۔ کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 428 والضعفیۃ 2401

44534

44521- إذا تزوج أحدكم فليقل له بارك الله لك وبارك الله عليك. "الحاري، طب - عن عقيل بن أبي طالب".
44521 تم میں سے جب کوئی شادی کرے تو اس سے کہا جائے۔
بارک الل لک وبارک اللہ علیک ۔ رواہ الحارث والطبرانی عن ابی حمید الساعدی

44535

44522- انكحوا أمهات الأولاد، فإني أباهي بهم يوم القيامة. "حم - عن ابن عمر".
44522 ایسی عورتوں سے نکاح کرو جو اولاد جنم دینے والی ہوں تاکہ قیامت کے دن میں تمہارے اوپر فخر کرسکوں۔ رواہ احمد بن حنبل عن ابن عمر

44536

44523- زوجوا أبناءكم وبناتكم. "فر - عن ابن عمر".
44523 اپنے بیٹوں اور بیٹیوں کی شادیاں کراؤ۔ رواہ الدیلمی فی الفردوس عن ابن عمر
۔ کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 3177 والمغیر 71

44537

44524 -إذا ألقى الله في قلب امرئ خطبة امرأة فلا بأس أن ينظر إليها. "هـ، حم، كر، هق - عن محمد بن مسلمة".
44524 اللہ تعالیٰ جب کسی آدمی کے دل میں کسی عورت کو پیغام نکاح بھیجنے کا خیال ڈال دیں اس مرد کے لیے اس عورت کو دیکھنے میں کوئی حرج نہیں ہے۔
رواہ ابن ماجہ واحمد بن حنبل وابن عساکر والبیہقی فی السنن عن محمد بن مسلمۃ

44538

44525- إذا خطب أحدكم المرأة فلا جناح عليه أن ينظر إليها إذا كان إنما ينظر إليها لخطبته وإن كانت لا تعلم. "حم، طب - عن أبي حميد الساعدي".
44525 تم میں سے کوئی شخص جب کسی عورت کو پیغام نکاح بھیجے اس کی طرف دیکھنے میں کوئی حرج نہیں ہے بشرطیکہ اس عورت کو پیغام نکاح کے لیے دیکھے اگرچہ اس عورت کو علم نہ ہو۔
رواہ احمد بن حنبل والطبرانی عن ابی حمید الساعدی

44539

44526- اذهب فانظر إليها فإنه أحرى أن يؤدم بينكما. "هـ، حب، قط، ك، هق - عن أنس؛ حم، هـ، قط، طب، هق عن المغيرة بن شعبة".
44526 جاؤ اور اس عورت کی طرف ایک نظر دیکھ آؤ چونکہ اسے دیکھ لینا تمہارے درمیان زیادہ تسلی کا باعث ہوگا۔ رواہ ابن ماجہ وابن حبان والدارقطنی والحاکم والبیہقی فی السنن عن انس واحمد بن حنبل وابن ماجہ والدارقطنی والطبرانی والبیہقی فی السنن عن المغیرۃ بن شعبۃ

44540

44527- إذا خطب أحدكم المرأة فإن استطاع أن ينظر منها إلى ما يدعوه إلى نكاحها فليفعل. "د، ك هق - عن جابر".
44527 تم میں سے جب کوئی شخص کسی عورت کو پیغام نکاح بھیجے اگر اس سے ہوسکے تو اس عورت کو دیکھ لے تاکہ اس کا وہ تاثر جس سے متاثر ہو کر اس نے پیغام نکاح بھیجا ہے اس کا بخوبی معائنہ کرے۔ رواہ ابوداؤد والحاکم والبیہقی فی السنن عن جابر

44541

44528- إذا خطب أحدكم المرأة فليسأل عن شعرها كما يسأل عن جمالها، فإن الشعر أحد الجمالين. "فر - عن علي".
44528 تم میں سے جب کوئی شخص کسی عورت کو پیغام نکاح بھیجے اسے چاہیے کہ وہ اس عورت کے بالوں کے متعلق بھی سوال کرے جیسے کہ اس کے حسن و جمال کے متعلق سوال کرتا ہے چونکہ بال بھی خوبصورتی کا ایک حصہ ہیں۔ رواہ الدیلمی فی الفردوس عن علی (رض)
۔ کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے تحذیر المسلمین 125 و ضعیف الجامع 477

44542

44529- إذا خطب أحدكم المرأة وهو يخضب بالسواد فليعلمها أنه يخضب. "فر - عن عائشة".
44529 تم میں سے کوئی شخص اگر کسی عورت کو پیغام نکاح بھیجے دراں حالیکہ وہ سیاہ خضاب استعمال کرتا ہو اسے چاہیے کہ وہ عورت کو اس کے متعلق آگاہ کردے۔
رواہ الدیلمی فی الفردوس عن عائشۃ ۔ کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 478 والمغیر 21

44543

44530- أشيدوا النكاح. "طب - عن السائب بن يزيد".
44530 نکاح کا اعلان کرو۔ رواہ الطبرانی عن السائب بن یزید

44544

44531- أشيدوا النكاح وأعلنوه. "الحسن بن سفيان، طب عن هبار بن الأسود".
44531 نکاح کا اعلان کرو۔ رواہ الحسن بن سفیان والطبرانی عن ھبار بن الاسود
۔ کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے الکشف الالٰہی 47

44545

44532- أظهروا النكاح وأخفوا الخطبة. "فر - عن أم سلمة".
44532 نکاح کو ظاہر کرو اور پیغام نکاح کو پوشیدہ رکھو۔ رواہ الدیلمی فی الفردوس عن ام سلمۃ
۔ کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 922 والضعیفہ 2494

44546

44533- أعظم النساء بركة أيسرهن مؤنة. "حم، ك، هب عن عائشة".
44533 برکت کے اعتبار سے سب سے بڑھیا عورت وہ ہے جس پر خرچ کم ہو۔
رواہ احمد بن حنبل والحاکم والبیہقی فی شعب الایمان عن عائشۃ ۔ کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 962 والضعیفۃ 1117

44547

44534- أعلنوا النكاح. "حم، حب، طب، حل، كر عن ابن الزبير".
44534 نکاح کا اعلان کرو۔ رواہ احمد بن حنبل وابن حبان والطبرانی و ابونعیم فی الحلیۃ وابن عساکر عن ابن الزبیر

44548

44535- أعلنوا النكاح، وأجعلوه في المساجد، واضربوا عليه بالدفوف. "ت - عن عائشة".
44535 نکاح کا اعلان کرو اور نکاح مساجد میں کرو اور نکاح کے موقع پر دف بجاؤ۔
رواۃ الترمذی عن عائشۃ

44549

44536- أعلنوا هذا النكاح، واجعلوه في المساجد، واضربوا عليه بالدفوف، وليولم أحدكم ولو بشاة، وإذا خطب أحدكم امرأة وقد خضب بالسواد فليعلمها ولا يغرنها. "هق - عن عائشة".
44536 نکاح کا اعلان کرو اور نکاح مساجد میں کرو اس پر دف بجاؤ تم میں سے ہر کوئی ولیمہ کرے گو ایک بکری کے ساتھ کیوں نہ ہو تم میں سے کوئی شخص جب کسی عورت کو پیغام نکاح بھیجے دراں حالیکہ وہ سیاہ خضاب استعمال کرتا ہو اسے چاہیے کہ اس کے متعلق عورت کو آگاہ کرے اور اسے دھوکا نہ دے۔ رواہ البیہقی فی السنن عن عائشۃ
۔ کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الترمذی 185 والضعیفۃ 978 ۔

44550

44537- لا تزوجوا النساء لحسنهن، فعسى حسنهن أن يرديهن، ولا تزوجوهن لأموالهن، فعسى أموالهن أن تطغيهن، ولكن تزوجهن على الدين، ولأمة خرماء سوداء ذات دين أفضل. "هـ - عن ابن عمرو.
44537 حسن کی وجہ سے عورتوں سے نکاح مت کرو کیا بعید کہ ان کا حسن انھیں ہلاک کردے مالداری کی وجہ سے بھی عورتوں سے نکاح مت کرو کیا بعید مال انھیں سرکش بنادے لیکن دین کو بنیاد بنا کر عورتوں سے نکاح کرو چٹپی ناک والی سیاہ رنگ والی باندی جو دیندار ہو بدرجہا افضل ہے۔
رواہ ابن ماجہ عن ابن عمرو
۔ کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف ابن ماجہ 409 و ضعیف الجامع 6216

44551

44538- لا يخطب أحدكم على خطبة أخيه حتى ينكح أو يترك. "ن - عن أبي هريرة".
44538 تم میں سے کوئی شخص بھی اپنے بھائی کے پیغام نکاح پر پیغام نہ بھیجے حتیٰ کہ وہ نکاح کردے یا ترک کردے۔ رواہ النسائی عن ابوہریرہ

44552

44539- لا يخطب الرجل على خطبة أخيه، ولا يسوم على سوم أخيه، ولا ينكح المرأة على عمتها ولا على خالتها، ولا تسأل المرأة طلاق أختها لتكتفئ صفحتها ولتنكح، فإنما لها ما كتب الله لها. "م - عن أبي هريرة.
44539 کوئی شخص بھی اپنے بھائی کے بھیجے ہوئے پیغام نکاح پر پیغام نہ بھیجے اور نہ کوئی اپنے بھائی کے سودے پر سودا کرے کوئی عورت بھی اپنی پھوپھی یا خالہ پر اپنا نکاح نہ رچائے اور نہ ہی کوئی عورت اپنی بہن کے طلاق کا مطالبہ کرے کہ وہ اس کے برتن کی طرف سے اکیلی براجمان بن جائے چونکہ اس کے حصہ میں اتنا ہی ہے جتنا اللہ تعالیٰ نے اس کے لیے لکھ دیا ہے۔
رواہ مسلم عن ابوہریرہ

44553

44540- امرأة ولود أحب إلى الله من امرأة حسناء لا تلد، إني مكاثر بكم الأمم يوم القيامة. "ابن قانع - عن حرملة ابن النعمان".
44540 بچے جنم دینے والی عورت اللہ تعالیٰ کو اس عورت سے زیادہ پسند ہے جو خوبصورت ہو اور بانجھ ہو چونکہ قیامت کے دن میں تمہاری کثرت پر فخر کروں گا۔ رواہ ابن قانع عن حرملۃ ابن نعمان
۔ کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 1254

44554

44541- إن المرأة تنكح لدينها ومالها وجمالها، فعليك بذات الدين تربت يداك. "حم، م، ت، ن - عن جابر".
44541 عورت سے نکاح اس کی دینداری مال و جمال کی بنا پر کیا جاتا ہے تم دیندار کو ترجیح دو تمہارے ہاتھ خاک آلود ہوں۔ رواہ احمد بن حنبل ومسلم والترمذی والنسائی عن جابر

44555

44542- تنكح المرأة لأربع: لمالها وجمالها ولدينها، فاظفر بذات الدين تربت يداك. "ق، د، ن، هـ - عن أبي هريرة".
44542 چاروجوہ کی بناء پر عورت سے نکاح کیا جاتا ہے مال ، جمال اور دین، دیندار عورت کو ترجیح دو تمہارے ہاتھ خاک آلود ہوں۔ رواہ البخاری ومسلم وابوداؤد والنسائی وابن ماجہ عن ابوہریرہ

44556

44543- الحرائر صلاح البيت، والإماء فساد البيت. "فر - عن أبي هريرة".
44543 آزاد عورتیں گھر کی درستی کا سرمایہ ہوتی ہیں جبکہ باندیاں گھر کا فساد ہوتی ہیں۔
رواہ الدیلمی فی الفردوس عن ابوہریرہ
۔ کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے الاتقان 646 واسنی المطالب 587 ۔

44557

44544- خيرهن أيسرهن صداقا. "طب - عن ابن عباس".
44544 عورتوں میں سب سے بہتر وہ عورت ہے جس کا مہر کمتر ہو۔
رواہ الطبرانی عن ابن عباس
۔ کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 2931

44558

44545- دعوا الحسناء العاقر وتزوجوا السوداء الولود، فإني مكاثر بكم الأمم يوم القيامة. "ت - عن ابن سيرين مرسلا".
44545 خوبصورت بانجھ عورت سے نکاح کا خیال ترک کرو اور سیاہ فام بچے جننے والی سے نکاح کرو چونکہ میں قیامت کے دن تمہاری کثرت پر فخر کروں گا۔
رواہ الترمذی عن ابن سیرین مرسلاً
۔ کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 2979

44559

44546- ذروا الحسناء العقيم وعليكم بالسوداء الولود. "عد - عن ابن مسعود".
44546 خوبصورت بانجھ عورت کو چھوڑو اور سیاہ فام بچے جننے والی کو ترجیح دو ۔
رواہ ابن عدب عن ابن مسعود
۔ کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 3042 والکشف الالٰہی 399

44560

44547- عليكم بالأبكار! فإنهن أنتق أرحاما، وأعذب أفواها، وأقل خبا وأرضى باليسير. "طس - عن جابر".
44547 تمہیں کنواری عورتوں سے نکاح کرنا چاہے کیونکہ وہ شیریں دہن ہوتی ہیں (یعنی شریں زبان اور خوش ۔ کلام ہوتی ہیں) اور زیادہ بچے پیدا کرنے والی ہوتی ہیں نیز وہ تھوڑے پر بھی راضی رہتی ہیں اور دھوکا کم کردیتی ہیں۔ رواہ الطبرانی فی الاوسط عن جابر

44561

44548- عليكم بالأبكار! فإنهن أعذب أفواها، وأنتق أرحاما، وأرضى بالسير. "هـ، هق - عن عويمر بن ساعدة".
44548 تمہیں کنواری عورتوں کے ساتھ نکاح کرنا چاہے چونکہ وہ شیریں دہن ہوتی ہیں اور زیادہ بچے پیدا کرنے والی ہوتی ہیں نیز تھوڑے (مال) پر بھی راضی رہتی ہیں۔
رواہ ابن ماجہ والبیہقی فی السنن عن عویمر بن ساعدۃ

44562

44549- عليكم بالأبكار! فإنهن أعذب أفواها، وانتق أرحاما، وأسخن أقبالا، وأرضى باليسير من العمل. "ابن السني، وأبو نعيم في الطب - عن ابن عمر".
44549 تمہیں کنواری عورتوں سے نکاح کرنا چاہیے چونکہ کنواری عورتیں شیریں دہن ہوتی ہیں اور زیادہ بچے پیدا کرنے والی ہوتی ہیں، گرم مزاج ہوتی ہیں نیز تھوڑے کام پر بھی راضی ہوجاتی ہیں۔ رواہ ابن اسنی و ابونعیم فی الطب عن ابن عمر
۔ کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے کشف الخفاء 1778

44563

44550- عليكم بالسراري! فإنهن مباركات الأرحام. "طس، ك - عن أبي الدرداء؛ د في مراسيله، والعدني - عن رجل من بني هاشم مرسلا".
44550 تمہیں گھریلو لونڈیوں سے نکاح کرنا چاہے چونکہ ان کے ارحام برکت والے ہوتے ہیں۔ رواہ الطبرانی فی الاوسط والحاکم عن ابی الدرداء وابوداؤد فی مراسیلہ والعدنی عن رجل من بنی ہاشم مرسلاً ۔
۔ کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے اسنی المطالب 913 والتحدیث 185

44564

44551- عليكم بشواب النساء! فإنهن أطيب أفواها، وأنتق بطونا، وأسخن أقبالا. "الشيرازي في الألقاب - عن بشر بن عاصم عن أبيه عن جده".
44551 تمہیں نوجوان عورتوں (دو شیزاں) سے نکاح کرنا چاہیے چونکہ وہ پاکیزہ دہن ہوتی ہیں زیادہ بچے پیدا کرنے والی ہوتی ہیں اور گرم مزاج ہوتی ہیں۔
رواہ الشیرازی فی الالقاب عن بشیربن عاصم عن ابیہ عن جدہ

44565

44552- فصل ما بين الحلال والحرام ضرب الدف والصوت في النكاح. "حم، ت، ن هـ، ك - عن محمد ابن حاصب".
44552 حلال و حرام میں فرق دف بجانے اور نکاح ظاہر کرنے میں ہے۔
رواہ احمد بن حنبل والترمذی والنسائی وابن ماجہ والحاکم عن محمد بن حاصب

44566

44553- فهلا بكرا تلاعبها وتلاعبك وتضاحكها وتضاحكك. "حم، ق، د، ن، هـ - جابر".
44553 تم نے کنواری عورت سے نکاح کیوں نہیں کیا تم اس کا جی بہلاتے وہ تمہارا جی بہلاتی تم اسے ہنساتے وہ تمہیں ہنساتی۔
رواہ احمد بن حنبل والبخاری ومسلم وابوداؤد والنسائی وابن ماجہ عن جابر

44567

44554- فهلا بكرا تعضها وتعضك. "طب - عن كعب ابن عجرة".
44554 تم نے کنواری عورت سے نکاح کیوں نہیں کیا تم اس کا جی بہلاتے وہ تمہارا جی بہلاتی۔ رواہ الطبرانی عن کعب ابن عجرۃ
۔ کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 3990

44568

44555- من أراد أن يلقى الله طاهرا مطهرا فليتزوج الحرائر. "هـ - أنس".
44555 جس شخص کا ارادہ ہو کو وہ پاکباز ومطھر ہو کر اللہ تعالیٰ سے ملاقات کرے اسے چاہیے کہ وہ آزاد عورتوں سے نکاح کرے۔ رواہ ابن ماجہ عن انس
۔ کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے ذخیرۃ الحفاظ 5099 والموضوعات 2612

44569

44556- تخيروا لنطفكم فانكحوا الأكفاء، وأنكحوا إليهم. "هـ، ك، هق - عن عائشة".
44556 اپنی اولاد کو اختیار دو اور ان کا نکاح ہمسروں سے کرو۔
رواہ ابن ماجہ والحاکم والبیہقی فی السنن عن عائشہ

44570

44557- تخيروا لنطفكم، فإن النساء يلدن أشباه إخوانهن وأخواتهن. "عد، وابن عساكر - عن عائشة".
44557 اپنے نطفوں کے لیے انتخاب کرلو چونکہ عورتیں اپنے بہن بھائیوں کے مشابہ اولاد پیدا کرتی ہیں۔ رواہ بن عدی وابن عساکر عن عائشۃ
۔ کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے الاتقان 534 و ضعیف الجامع 2415

44571

44558- تخيروا لنطفكم واجتنبوا هذا السواد، فإنه لون مشوه. "حل - عن أنس".
44558 اپنے نطفوں کے لیے انتخاب کرلو اور اس سیاہ رنگ سے بچتے رہو چونکہ بدنمارنگ ہے۔ رواہ ابونعیم الحلیۃ عن انس
۔ کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے الاتقان 534 و ضعیف الجامع 2416 ۔

44572

44559- تزوجوا في الحجز الصالح، فإن العرق دساس. "عد - عن أنس".
44559 نیک سیرت اور پاکدامن عورت کرو۔ چونکہ رگ مخفی جاسوس ہے۔
رواہ ابن عدی عن انس
۔ کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے الاتقان 534 وذخیرۃ الحفاظ 2433

44573

44560- تزوجوا الأبكار، فإنهن أعذب أفواها، وانتق أرحاما، وأرضى باليسير. "طب - عن ابن مسعود".
44560 کنواری عورتوں سے نکاح کرو چونکہ کنواری عورتیں شیریں دہن ہوتی ہیں اور زیادہ بچے پیدا کرتی ہیں نیز تھوڑے پر راضی ہوجاتی ہیں۔ رواہ الطبرانی عن ابن مسعود

44574

44561- تزوجوا الودود الولود، فإني مكاثر بكم الأمم. "د، ن - عن معقل بن يسار".
44561 محبت کرنے والی اور زیادہ بچے پیدا کرنے والی عورتوں سے نکاح کرو چونکہ میں تمہاری کثرت پر فخر کروں گا۔ رواہ ابوداؤد والنسائی عن معقل بن یسار

44575

44562- خير النكاح أيسره. "هـ - عن عقبة بن عامر".
44562 سب سے بہتر نکاح وہ ہے جس پر خرچہ کم سے کم ہو۔ رواہ ابن ماجہ عن عقبۃ بن عامر

44576

44563- الناكح في قومه كالمعشب في داره. "طب - عن طلحة".
44563 اپنی قوم میں نکاح کرنے والے کی مثال اس جانور جیسی ہے جیسے سبزازار اپنے گھر پر ہی مل جائے۔ رواہ الطبرانی عن طلحۃ
۔ کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 5984 والضعیفۃ 1539

44577

44564- هاجروا تورثوا أبناءكم مجدا. "خط - عن عائشة".
44564 ہجرت کرو اس سے تمہارے بیٹوں میں بزرگی آئے گی۔ رواہ الخطیب عن عائشۃ
۔ کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 6079

44578

44565- لا تزوجوا عجوزا ولا عاقرا، فإني مكاثر بكم الأمم. "طب، ك - عن عياض بن غنم".
44565 بوڑھی اور بانجھ عورت سے نکاح مت کرو چونکہ میں تمہاری کثرت پر فخر کروں گا۔
رواہ الطبرانی والحاکم عن عیاض بن غنم
۔ کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 6218

44579

44566- نهى عن الشغار. "حم، ق، عن عن ابن عمر".
44566 نکا کح شغار سے منع کیا ہے۔
رواہ احمد بن حنبل والبخاری ومسلم والبیہقی فی السنن عن ابن عمر

44580

44567- نهى عن المتعة. "حم - عن جابر؛ خ - عن علي".
44567 متعہ سے منع کیا ہے۔ رواہ احمد بن حنبل عن جابر والبخاری عن علی

44581

44568- خير نساء أمتي أصبحهن وجها، وأقلهن مهرا. "عد عن عائشة".
44568 میری امت کی بہترین عورتیں وہ ہیں جو خوبصورت ہوں اور ان کے مہر قلیل ہوں۔
رواہ ابن عدی عن عائشۃ
۔ کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے ذخیرۃ الحفاظ 2817 و ضعیف الجامع 2928

44582

44569- خير نسائكم الولود الودود المواسية المؤاتية إذا اتقين الله، وشر نسائكم المتبرجات المتخيلات، وهن المنافقات، لا يدخل الجنة منهن إلا مثل الغراب الأعصم. 2 "هق - عن أبي أذينة الصدفي مرسلا؛ وسليمان بن يسار مرسلا".
44569 تمہاری بہترین عورتیں وہ ہیں جو بچے پیدا کرنے والی ہوں محبت کرتی ہو اور غمخوار ہوں جب اللہ تعالیٰ سے ڈرتی ہوں، سب سے بری عورتیں وہ ہیں جو بےمہابا باہر نکلتی ہوں فخر کرتی ہوں اور وہ منافقات ہیں ان کی جنت میں داخل ہونے کی مقدار بس اتنی ہی ہوگی جتنی کہ سیاہ کو ؤں میں سفید پروں والے کوے۔ رواہ البیہقی فی السنن عن ابی اذینۃ الصدفی مرسلاً و سلیمان بن یسار مرسلاً

44583

44570- ائت فلانا فانظر إلى فتاتهم، فإنه أثبت للود بينكما فإن رضيتها أنكحتك. "طب - عن المغيرة".
44570 تم فلاں شخص کے پاس جاؤ اور ان کی عورتوں کو دیکھ آؤ چونکہ یہ چیز تمہارے درمیان باعث محبت ہوگی اگر تم راضی ہوگے میں تمہارا نکاح کردوں گا۔ رواہ الطبرانی عن المغیرۃ

44584

44571- إذا ألقى الله في قلب امرئ منكم خطبة امرأة فلا بأس أن ينظر إليها. "ص، حم، هـ، ك، طب، ق، وأبو نعيم في المعرفة - عن محمد بن مسلمة الأنصاري".
44571 تم میں سے کسی شخص کے دل میں اللہ تعالیٰ کسی عورت کے متعلق نکاح کا خیال ڈال دے اس عورت کو ایک نظر دیکھنے میں کوئی حرج نہیں ہے۔ رواہ سعید بن المنصور واحمد بن حنبل وابن ماجہ والحاکم والطبرانی والبیہقی و ابونعیم فی المعرفۃ عن محمد بن مسلمۃ الانصاری

44585

44572- انظر إليها فإنه أحرى أن يؤدم بينكما. "ت: حسن، ن - عن المغيرة بن شعبة".
44572 اس عورت کو ایک نظر دیکھ لو چونکہ اس کی طرف دیکھ لینا تم دونوں کے درمیان موافقت پیدا کرنے کے لیے زیادہ مناسب ہے۔ رواہ الترمذی وقال حسن والنسائی عن المغیرۃ بن شعبۃ

44586

44573- انظر إليها فإن في أعين الأنصار شيئا. "ن، حب - عن أبي هريرة".
44573 ان عورتوں کی طرف دیکھ لو چونکہ انصاری عورتوں کی آنکھوں میں کچھ ہے (یعنی انصاری عورتوں کی آنکھیں نیلگوں ہیں) ۔ رواہ النسائی وابن حبان عن ابوہریرہ

44587

44574- إذا قذف الله في قلب عبد نكاح امرأة فلا بأس أن يتأمل خلقها. "أبو نعيم في المعرفة - عن محمد بن مسلمة".
44574 جب اللہ تعالیٰ کسی مرد کے دل میں کسی عورت سے نکاح کرنے کے متعلق بات ڈال دیں تو اس عورت کی شکل و صورت کے متعلق غور و فکر کرنے میں کوئی حرج نہیں۔ رواہ ابونعیم فی المعرفۃ عن محمد بن مسلمۃ

44588

44575- شمي عوارضها، وانظري إلى عرقوبيها. 1 "حم، طس، ك، ق، ص - عن أنس".
44575 تم (عورت) اس کے رخساروں کو سونگھ لو اور اس کے پھٹوں کو بھی دیکھ لو۔ رواہ احمد بن حنبل والطبرانی فی الاوسط والحاکم والبیہقی و سعید بن المنصور عن انس

44589

44576- النكاح عين فلا تعورها. "أبو نعيم - عن ابن عباس".
44576 نکاح ایک آنکھ کی مانند ہے اسے کانی مت کرو۔ رواہ ابونعیم عن ابن عباس

44590

44577- أعظم النكاح بركة أيسره مؤنة. "خط في المتفق والمفترق - عن عائشة".
44577 جس نکاح پر اخراجات کمہوں وہ برکت میں عظیم ترہوتا ہے۔ رواہ الخطیب فی المتفق والمفترق عن عائشۃ

44591

44578- أظهروا النكاح واضربوا عليه بالغربال. "ق - عن عائشة".
44578 نکاح ظاہر کرو اور نکاح کے موقع پر دف بجاؤ۔ رواہ البیہقی عن عائشۃ۔ کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے المتناھیۃ 1-33

44592

44579- أشيدوا النكاح وأعلنوه، هذا النكاح لا السفاح. "البغوي، كره - عن عبد الله بن عبد الرحمن عن هبار عن أبيه عن جده هبار؛ قال البغوي: هذا الحديث في الغناء، وفي سنده على ابن قرين وضاع".
44579 نکاح ظاہراً کرو اس کا اعلان کرو۔ چونکہ یہ نکاح ہے پانی کو صرف بہانا ہی نہیں ہے۔ رواہ البغوی وابن عساکر عن عبداللہ بن عبدالرحمن عن ھبار عن ابیہ عن جدہ ھبار قال البغوی ھذا الحدیث فی الغناء وفی سندہ علی بن قرین وھو وضاع

44593

44580- أشيدوا النكاح! أشيدوا النكاح! هذا النكاح لا السفاح. "الحسن بن سفيان، طب، وابن عساكر - عن عبد الله ابن أبي عبد الله الهبار بن الأسود عن أبيه عن جده هبار أنه زوج بنتا له، وكان عندهم كير وغرابيل، فسمع رسول الله صلى الله عليه وسلم الصوت، فقال: ما هذا؟ فقيل: زوج هبار ابنته، قال - فذكره".
44580 نکاح کا اعلان کرو، نکاح کا اعلان کرو، نکاح کا اعلان کرو چونکہ یہ نکاح ہے پانی ضائع کرنا نہیں ہے۔ رواہ الحسن بن سفیان والطبرانی وابن عساکر عن عبداللہ بن ابی عبداللہ الھبار بن الاسود عن ابیہ عن جدہ ھبارانہ زوج بیتالہ۔۔۔یعنی انھوں نے اپنی ایک بیٹی کی شادی کرائی ان کے پاس آگ کی ایک بھٹی تھی اور دف تھا رسول کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے آواز سنی فرمایا : یہ کیسی آواز ہے جواب دیا گیا کہ ھبار نے اپنی بیٹی کا نکاح کیا ہے۔ (راوی کہتا یہ حدیث ذکر کی) ۔

44594

44581- أعلنوا النكاح. "حم، طب، ك، حل، ق، ص - عن ابن الزبير".
44581 نکاح کا اعلان کرو۔ رواہ احمد بن حنبل والطبرانی والحاکم و ابونعیم فی الحلیۃ والبخاری ومسلم و سعید بن المنصور عن ابن الزبیر

44595

44582- أعلنوا هذا النكاح، واضربوا عليه بالغربال. "ت - عن عائشة".
44582 اس نکاح کا اعلان کرو اور اس پر دف بجاؤ۔ رواہ الترمذی عن عائشۃ۔ کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے ذخیرۃ الحفاظ 564 و ضعیف ابن ماجہ 516

44596

44583- أعلنوا هذا النكاح، واجعلوه في المساجد واضربوا عليه بالدفوف. "ت: حسن غريب - عن عائشة".
44583 نکاح کا اعلان کرو اور مساجد میں نکاح کرو اور اس پر دف بجاؤ۔ رواہ الترمذی وقال حسن غریب عن عائشہ۔ کلام : حدیث کچھ زیادتی کے ساتھ بھی مروی ہے حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الترمذی 185 والضعیفۃ 978

44597

44584- فصل ما بين الحلال والحرام ضرب الدفوف والصوت في النكاح. "حم، ت: حسن، ن، هـ، والبغوي، طب، ك، ق، وأبو نعيم في المعرفة - عن محمد بن حاطب الجمحي".
44584 حلال و حرام کے درمیان فرق کرنے والی چیز نکاح کے موقع پر دف بجانا ہے۔ رواہ احمد بن حنبل والترمذی وقال حسن والنسائی وابن ماجہ والبغوی والطبرانی والحاکم والبیہقی وابو نعیم فی المعرفۃ عن محمد بن حاطب الجمحی

44598

44585- كمل دينه، النكاح لا السفاح، ولا نكاح السر حتى يسمع دف أو يري دخان. "ق وضعفه - عن علي".
44585 نکاح دین کو مکمل کردیتا ہے نہ کہ پانی (مادہ منویہ) کو بہانا نہ ہی وہ نکاح جو پوشیدہ رچایا جائے یہاں تک کہ دف کی آواز سنی جائے یا دھواں دیکھا جائے۔ رواہ البیہقی وضعفہ عن علی

44599

44586- من أحب أن يلقى الله طاهرا فليتزوج الحرائر. "عد، وابن عساكر - عن أنس".
44586 جس شخص کو پسند ہو کہ وہ اللہ تعالیٰ سے پاکیزہ حالت میں ملاقات کرے اسے چاہیے کہ وہ آزاد عورتوں سے نکاح کرے۔ رواہ ابن عدی وابن عساکر عن انس۔ کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے الاتقان 646 والشذرۃ 354

44600

44587- إياكم وخضراء الدمن: المرأة الحسناء في المنبت السوء. "الرامهرمزي في الأمثال، قط في الأفراد، والديلمي - عن أبي سعيد".
44587 سر سبزویرانے سے بچتے رہو ، چنانچہ خوبصورت عورت برائی کے منبع پر ہوتی ہے۔ رواہ الرامھر مزی فی الامثال والدارقطنی فی الافراد والدیلمی عن ابی سعید۔ کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے اسنی المطالب 413 والاتقان 462

44601

44588- من تزوج امرأة لدينها وجمالها كان له في ذلك سداد من عوز. "ابن النجار - عن ابن عباس".
44588 حسن شخص نے کسی عورت سے اس کے دین اور اس کی خوبصورت کی وجہ سے نکاح کیا تو یہ اس کے لیے تنگی اور ضرورت میں درستی کا سامان ہوگا۔ رواہ ابن النجار عن ابن عباس

44602

44589- من تزوج امرأة لعزها لم يزده الله إلا ذلا، ومن تزوجها لمالها لم يزده الله تعالى إلا فقرا، ومن تزوجها لحسنها لم يزده الله إلا دناءة، ومن تزوج امرأة ليغض بصره ويحصن فرجه ويصل رحمه كان ذلك منه، وبورك له فيها، وبارك الله لها فيه. "ابن النجار - عن أنس".
44589 جس شخص نے کسی عورت سے اس کی عزت کو سامنے رکھ کر شادی کی اللہ تعالیٰ اس کی ذلت میں اضافہ کرے گا جس شخص نے مال کی وجہ سے شادی کی اللہ تعالیٰ اس کے فقروفاقہ میں اضافہ کرے گا جس نے حسن و جمال کے پیش نظر شادی کی اللہ تعالیٰ اس کے گھٹیا پن میں اضافہ کرے گا جس شخص نے کسی عورت سے شادی کی تاکہ اپنی نگاہوں کو نیچا رکھ سکے اپنی شرمگاہ کی حفاظت کرسکے اور صلہ رحمی کرسکے اس کی یہ تمام حاجتیں پوری ہوں گی اس عورت میں اس کے لیے برکت ہوگی اور اللہ تعالیٰ اس مرد میں بھی اس عورت کے لیے برکت عطا کرے گا۔ رواہ ابن النجار عن انس۔ کلام : حدیث موضوع ہے دیکھئے ترتیب الموضوعات 669 وتذکرۃ الموضوعات 133

44603

44590- لا يختار حسن وجه المرأة على حسن دينها. "الديلمي - عن عبادة بن الصامت، وفيه الوازع بن قانع".
44590 عورت کے چہرے کے حسن و جمال کو اس کے دین کے حسن و جمال پر ترجیح نہیں دینی چاہیے۔ رواہ الدیلمی عن عبادۃ بن الصامت وفیہ الوازع بن قانع

44604

44591- النساء ثلاثة أصناف: صنف كالوعاء تحمل وتضع، وصنف كالعر وهو الجرب، وصنف ودود ولود مسلمة تعين زوجها على إيمانه، وهي خير له من الكنز. "أبو الشيخ - عن ابن عمر، والرامهرمزي في الأمثال - عن جابر، وفيه أرطأة بن المنذر عن عبد الله بن دينار البهراني، وهما ضعيفان".
44591 عورتوں کی تین قسمیں ہیں ایک عورت وہ جو برتن کی مانند ہو جسے اٹھایا جاتا ہے اور رکھ دیا جاتا ہے ، دوسری عورت وہ جو کھجلی یعنی خارش ہی ہو تیسری عورت وہ جو محبت کرنے والی اور زیادہ بچے پیدا کرنے والی ہو مسلمان ہو اور اپنے شوہر کی مدد کرتی ہو یہ عورت اپنے شوہر کے لیے پوشیدہ خزانے سے بھی بہتر ہے۔ رواہ ابوالشیخ عن ابن عمر والرامھر مزی فی الامثال عن جابر وفیہ ارطاۃ بن المنذر عن عبداللہ بن دینار البھرانی وھما ضعیفان

44605

44592- النساء لعب فتخيروا. "ك في تاريخه - عن عمرو ابن العاص".
44592 عورتیں گڑیاؤں کی مانند ہوتی ہیں لہٰذا ان کا انتخاب کرو۔ رواہ الحاکم فی تاریخہ عن عمرو بن العاص۔ کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے الضعیفۃ 461 ۔

44606

44593- تخيروا لنطفكم. "تمام، ض - عن أنس".
44593 اپنے نطفوں کے لیے انتخاب کرو۔ رواہ تمام والضیاء المقدسی عن انس۔ کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے الغماز 71

44607

44594- تخيروا لنطفكم، وانتخبوا المناكح، وعليكم بذوات الأوراك، فإنهن أنجب. "عد، والديلمي - عن ابن عمر".
44594 اپنے نطفوں کے لیے اختیار کرو اور منکوحہ کا انتخاب کرو تمہیں سرینوں والی عورتوں سے نکاح کرنا چاہیے چونکہ وہ زیادہ نجیب ہوتی ہیں۔ رواہ ابن عدی والدیلمی عن ابن عمر۔ کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے الاتقان 534 والمتناھیۃ 1006

44608

44595- تزوج تزد عفة إلى عفتك، ولا تزوج خمسة: شهبرة، ولا لهبرة، ولا نهبرة، ولا هيدرة، ولا لفوتا؛ قال: يا رسول الله! ما أدري مما قلت شيئا! قال: ألستم عربا؟ أما الشهبرة فالطويلة المهزولة، وأما اللهبرة فالزرقاء البذية، وأما النهبرة فالقصيرة الذميمة، وأما الهيدرة فالعجوز المدبرة، وأما اللفوت فهي ذات الولد من غيرك. "الديلمي - عن زيد بن حارثة".
44595 نکاح کرو تمہاری پاکدامنی میں اضافہ ہوگا اور پانچ قسم کی عورتوں سے نکاح مت کرو شھبرہ لھبرہ نھبرہ ھیدرۃ اور لفوتہ۔ عرض کیا : یارسول اللہ ! آپ نے جو کچھ فرمایا میں اسے نہیں سمجھتا ہوں ارشاد فرمایا : کیا تم عرب نہیں ہو ؟ فرمایا : شھبرہ وہ عورت ہوتی ہے جو لاغر طویل القامت ہو لھبرہ وہ عورت ہے جو نیلگوں آنکھوں والی اور بدزبان ہو، نھبرہ وہ عورت ہے جو کوتاہ قد اور گھٹیا صفات کی مالک ہو ھیدرہ سزہ پشت بوڑھی عورت ہوتی ہے اور نفوتہ وہ عورت ہے جو غیر کے نطفے سے جنم لینے والے بچے کو تجھ سے منسوب کردے۔ رواہ الدیلمی عن زید بن حارثۃ

44609

44596- تزوجوا الزرق، فإن فيهن يمنا. "الديلمي - عن أبي هريرة".
44596 نیلگوں آنکھوں والی عورتوں سے نکاح کرو چونکہ ان میں برکت ہوتی ہے۔ رواہ الدیلمی عن ابوہریرہ ۔ کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے العضیفۃ 738 وکشف الخفائ 1414

44610

44597- تزوجوا الودود الولود، فإني مكاثر بكم الأمم. "د، ن، طب، ك، ق - عن معقل بن يسار".
44597 محبت کرنے والی اور زیادہ بچے پیدا کرنے والی عورت سے نکاح کرو تاکہ قیامت کے دن میں تمہاری وجہ سے دوسری امتوں پر فخر کرسکوں۔ رواہ ابوداؤد والنسائی والطبرانی والحاکم والبخاری ومسلم عن معقل بن یسار

44611

44598- تزوجوا الودود الولود، فإني مكاثر بكم الأمم يوم القيامة. "الخطيب وابن النجار - عن عمر".
44598 محبت کرنے والی اور زیادہ بچے پیدا کرنے والی عورت سے نکاح کرو تاکہ میں قیامت کے دن تمہاری کثرت کی وجہ سے دوسری امتوں پر فخر سکوں۔ رواہ الخطیب وابن النجار عن عمر

44612

44599- تزوجوا الولود الودود، فإني مكاثر بكم الأنبياء يوم القيامة. "حم، حب، وسمويه، ق، ص - عن أنس".
44599 زیادہ بچے پیدا کرنے والی اور محبت کرنے والی عورت سے نکاح کرو چونکہ قیامت کے دن تمہاری کثرت کی وجہ سے باقی انبیاء پر فخر کرسکوں گا۔ رواہ احمد بن حنبل وابن حبان وسمویہ والبخاری ومسلم و سعید بن المنصور عن انس

44613

44600- تزوج المرأة لثلاث: لمالها وجمالها ودينها، فعليك بذات الدين تربت يداك. "حم - عن عائشة".
44600 تین وجوہ کی بناء پر عورت سے نکاح کیا جاتا ہے۔ اس کے مال جمال اور دین کی وجہ سے، تمہیں دیندار عورت سے نکاح کرنا چاہیے تمہارے ہاتھ خاک آلود ہوں۔ رواہ احمد بن حنبل عن عائشۃ (رض)

44614

44601- تنكح المرأة على إحدى خصال ثلاث: تنكح المرأة على مالها، وتنكح المرأة على دينها وخلقها، فخذ ذات الدين والخلق تربت يمينك. "ع، حب، وعبد بن حميد، قط، ك، ص، والرامهرمزي في الأمثال، والعسكري - عن أبي سعيد".
44601 تین خصلتوں میں سے کسی ایک خصلت کی بناء پر عورت سے نکاح کیا جاتا ہے ، عورت سے نکاح کیا جاتا ہے اس کے مال کی وجہ سے عورت سے نکاح کیا جاتا ہے اس کے دین اور اخلاق کی وج سے تم دیندار اور بااخلاق عورت کو ترجیح دو تمہارے ہاتھ خاک آلود ہوں۔ رواہ ابویعلی وابن حبان وعبد بن حمید والدارقطنی والحاکم و سعید بن المنصور والرامھرمزی فی الامثال والعسکری عن ابی سعید

44615

44602- تنكح المرأة على أربع خلال: على مالها، وعلى دينها، وعلى جمالها، وعلى حسبها ونسبها، فعليك بذات الدين! تربت يداك. "ص - عن مكحول مرسلا".
44602 چار خصلتوں کی وجہ سے عورت سے نکاح کیا جاتا ہے مال دین جمال، حسب ونسب تمہیں دیندار عورت سے نکاح کرنا چاہیے تمہارے ہاتھ خاک آلود ہوں۔ رواہ سعید بن المنصور عن مکحول مرسلاً

44616

44603- عليكم بأبكار النساء! فإنهن أعذب أفواها، وأسخن جلودا. "ص - عن عمرو بن عثمان مرسلا".
44603 تمہیں کنواری عورتوں سے نکاح کرنا چاہیے چونکہ وہ شیریں دہن ہوتی ہیں اور گرم جسم کی مالک ہوتی ہیں۔ رواہ سعید بن المنصور عن عمرو بن عثمان مرسلاً

44617

44604- فهلا بكرا! تلاعبها وتلاعبك، وتضاحكها وتضاحكك. "ط، حم، خ، م، د، ن، هـ - عن جابر قال قال لي رسول الله صلى الله عليه وسلم: تزوجت بكرا أم ثيبا؟ قلت: ثيبا، قال فذكره".
44604 تم نے کنواری عورت سے نکاح کیوں نہیں کیا تم اس کا جی بہلاتے وہ تمہارا جی بہلاتی تم اس کے ساتھ ہنسی مذاق کرتے وہ تمہارے ساتھ کرتی۔ (رواہ الطبرانی واحمد بن حنبل والبخاری ومسلم وابوداؤد والنسائی ابن ماجہ عن جابر کہتے ہیں کہ رسول کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مجھ سے فرمایا : کیا تم نے کنواری عورت سے نکاح کیا یا غیر کنواری سے ؟ میں نے عرض کیا کنواری سے پھر یہ حدیث ذکر کی) ۔

44618

44605- عليكم بالجواري الشباب! فانكحوهن، فإنهن أفتح أرحاما، وأعز أخلاقا، وأطيب أفواها، إن ذراري المؤمنين أرواحهم في عصافير خضر في شجر الجنة يكفلهم أبوهم وإبراهيم. "ص - عن مكحول مرسلا".
44605 تمہیں نوجوان دوشیزاؤں سے شادیاں کرنی چاہئیں انہی سے نکاح کرو وہ زیادہ بچے پیدا کرتی ہیں بااخلاق ہوتی ہیں اور شیریں دہن ہوتی ہیں، بلاشبہ مومنین کے بچوں کی روحیں جنت میں سبزرنگ کی چڑیوں میں ہوتی ہیں وہاں ان کے باپ اور ابراھیم (علیہ السلام) ان کی کفالت کرتے ہیں۔ روا سعید بن المنصور عن مکحول مرسلاً

44619

44606- عليكم بالجواري الشباب! فإنهن أطيب أفواها، وأعز أخلاقا، وأفتح أرحاما، ألم تعلموا أني مكاثر. "ص - عن مكحول مرسلا".
44606 تمہیں نوجوان دوشیزوں سے نکاح کرنا چاہیے چونکہ وہ شیریں دہن اور بااخلاق ہوتی ہیں نیز زیادہ بچے پیدا کرتی ہیں کیا تم نہیں جانتے میں تمہاری کثرت پر فخر کروں گا۔ رواہ سعید بن المنصور عن مکحول مرسلاً

44620

44607- لا تنكحوا النساء لحسنهن، فعسى حسنهن أن يرديهن، ولا تنكحوهن لأموالهن فعسى أموالهن أن تطغيهن؛ فانكحوهن على الدين، ولأمة سوداء خرماء ذات دين أفضل. "طب، ق - عن ابن عمرو".
44607 حسن و جمال کی وجہ سے عورتوں سے نکاح مت کرو پس دور نہیں کہ ان کا حسن انھیں ہلاک کردے مال کی بناء پر بھی عورتوں سے نکاح مت کرو کیونکہ ہوسکتا ہے کہ ان کا مال انھیں سرکش بنادے لہٰذا دین داری کی وجہ سے عورتوں سے نکاح کرو سیاہ فام چپٹی ناک والی دیندار لونڈی فضل ہے۔ رواہ الطبرانی والبخاری ومسلم عن ابن عمرو

44621

44608- لا تنكحوا المرأة لحسنها، فعسى حسنها أن يرديها، ولا تنكحوا المرأة لمالها فعسى مالها أن يطغيها، وانكحوها لدينها، فلأمة سوداء خرماء ذات دين أفضل من امرأة حسناء لا دين لها. "ص - عن ابن عمرو".
44608 حسن کی بناء پر عورت سے نکاح مت کرو ہوسکتا ہے ، اس کا حسن اسے تباہ کردے مال کی وجہ سے بھی عورت سے نکاح مت کرو ہوسکتا ہے مال اسے سرکش بنادے دینداری کی بناء پر عورت سے نکاح کرو، سیاہ فام چپٹی ناک والی لونڈی جو دیندار ہو خوبصورت بےدین عورت سے فضل ہے۔ رواہ سعید بن المنصور عن ابن عمرو

44622

44609- لا يختار حسن وجه المرأة على حسن دينها. "الديلمي - عن عبادة بن الصامت، وفيه الوازع بن نافع".
44609 عورت کے خوبصورت چہرے کو اس کی اچھی دینداری پر ترجیح نہ دی جائے۔ رواہ الدیلمی عن عبادۃ بن الصامت وفیہ الوازع بن نافع

44623

44610- يا عياض! لا تزوجن عجوزا ولا عاقرا، فإني مكاثر بكم الأمم. "طب، ك وتعقب - عن عياض بن غنم".
44610 اے عیاض ! بوڑھی یا بانجھ عورت سے نکاح مت کرو چونکہ میں تمہاری کثرت کی وجہ سے دوسری امتوں پر فخر کروں گا۔ رواہ الطبرانی والحاکم وتعقب عن عیاض بن غنم۔ کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے ذخیرۃ الحفاظ 4650

44624

44611- لا تنكحها وهي كارهة. "طب - عن خنساء بنت حذام".
44611 تم اس عورت سے نکاح مت کرو جو تمہیں ناپسند کرتی ہو۔ رواہ الطبرانی عن خنساء بنت حذام

44625

44612- ما لك والعذارى ولعابها. "ط، حم - عن جابر".
44612 تمہیں کیا ہوا دوشیزہ لڑکیوں اور ان کے کھیل کے متعلق۔ رواہ الطبرانی واحمد بن حنبل عن جابر

44626

44613- اجعلوا ثلثين في الطيب وثلثا في الثياب. "ابن سعد عن علياء بن أحمر اليشكري أن عليا تزوج فاطمة، فباع بعيرا له بثمانين وأربعمائة درهم، فقال النبي صلى الله عليه وسلم - فذكره".
44613 دوتہائی خوشبو میں رکھو اور ایک تہائی کپڑوں میں رکھو۔ (رواہ ابن سعد عن علیاء بن احمد الیشکری کہ حضرت علی (رض) نے حضرت فاطمہ (رض) سے نکاح کیا، آپ (رض) نے ایک اونٹ بیچا چوراسی (84) درہموں کے بدلہ میں نبی نے فرمایا : یہ حدیث ذکر کی) ۔

44627

44614- لا يحل لرجل مسلم يخطب على خطبة أخيه حتى يترك، ولا يبيع على بيع أخيه حتى يترك. "حم - عن عقبة بن عامر".
44614 کسی مسلمان کے لیے حلال نہیں کہ وہ اپنے بھائی کے پیغام نکاح پر پیغام بھیجے حتیٰ کہ وہ (پہلا) نکاح کا ارادہ ترک کردے اور نہ ہی اپنے مسلمان بھائی کی بیع پر بیع کرنا حلال ہے حتیٰ کہ وہ بیع کا ارادہ ترک کردے۔ رواہ احمد بن حنبل عن عقبۃ بن عامر

44628

44615- لا يخطب الرجل على خطبة أخيه حتى يأذن له. "الباوردي - عن زامل بن عمرو السكسكي - عن أبيه عن جده".
44615 کوئی آدمی بھی اپنے بھائی کے پیغام نکاح پر پیغام نہ بھیجے حتیٰ کہ وہ اسے اجازت نہ دے دے۔ رواہ الباوردی عن زامل بن عمرو والسکس کی عن ابیہ عن جدہ

44629

44616- إنه لا بد للعروس من وليمة. "حم، ن 4، عن بريدة".
44616 دول ہے کے لیے ولیمے کے سوا کوئی چارہ کار نہیں۔ رواہ احمد بن حنبل والنسائی واصحاب السنن الارئعۃ عن بریدۃ

44630

44617- إذا دعى أحدكم إلى وليمة عرس فليجب. "م، هـ - عن ابن عمر".
44617 جب تمہیں کسی دول ہے کے ولیمہ کی دعوت دی جائے اسے قبول کرلینا چاہیے۔ رواہ مسلم وابن ماجہ عن ابن عمر

44631

44618- أولم ولو بشاة. "مالك، حم، ق، ع - عن أنس؛ خ - عن عبد الرحمن بن عوف".
44618 ولیمہ کرو خواہ ایک بکری کے ساتھ کیوں نہ ہو۔ رواہ مالک واحمد بن حنبل والبخاری ومسلم وابویعلی عن انس والبخاری عن عبدالرحمن بن عوف

44632

44619- طعام أول يوم حق، وطعام يوم الثاني سنة، وطعام يوم الثالث سمعة، ومن سمع سمع الله به. "ت - عن ابن مسعود".
44619 پہلے دن کا کھانا واجب ہے دوسرے دن کا کھانا سنت ہے اور تیسرے دن کا کھانا نری شہرت ہے جس شخص نے شہرت کی قیامت کے دن اللہ تعالیٰ اس کی تشہیر کرے گا۔ رواہ الترمذی عن ابن مسعود۔ کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الترمذی 186 وذخیرۃ الحفاظ 3459

44633

44620- طعام يوم في العرس سنة، وطعام يومين فضل، وطعام ثلاثة أيام رياء وسمعة. "طب - عن ابن عباس".
44620 شادی کے موقع پر ایک دن کا کھانا سنت ہے، دو دن کا کھانا باعث فضیلت ہے جبکہ تین دن کا کھانا ریاکاری اور شہرت ہے۔ رواہ الطبرانی عن ابن عباس۔ کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 3617

44634

44621- في طعام العرس مثقال من ريح الجنة. "الحارث - عن عمر".
44621 شادی کے موقع پر دیئے جانے والے کھانے میں جنت کی خوشبو سے ایک مثقال ڈال دی جاتی ہے۔ رواہ الحارث عن عمر۔ کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 4014

44635

44622- من دعى إلى عرس أو نحوه فليجب. "م - عن ابن عمر".
44622 جس شخص کو ولیمہ یا اسی جیسی کسی تقریب میں دعوت دی گئی ہوا سے چاہیے کہ دعوت قبول کرے۔ رواہ مسلم عن ابن عمر

44636

44623- الوليمة أول يوم حق، والثاني معروف، والثالث سمعة ورياء. "حم، د، ن - عن زهير بن عثمان".
44623 پہلے دن کا ولیمہ حق (واجب) ہے دوسرے دن کا ولیمہ اچھی بات ہے جبکہ تیسرے دن کا ولیمہ نری شہرت اور ریاکاری ہے۔ رواہ احمد بن حنبل وابوداؤد والنسائی عن رھیر بن عثمان۔ کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے الکشف الالٰہی 1111

44637

44624- كيف بالوليمة يدعون الشبعان ويطردون الغرثان ويدعون. "قط - في الأفراد - عن أبي ذر".
44624 اس ولیمے کا کیا حال ہے جس میں شکم سیروں کو دعوت دی جائے جبکہ بھوکوں کو بھگا دیا جائے۔ رواہ الدارقطنی فی الافراد عن ابی ذر۔ کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 42911

44638

44625- بئس الطعام طعام العرس يطعمه الأغنياء ويمنعه المساكين. "قط - في فوائد ابن مدرك - عن أبي هريرة".
44625 اس ولیمے کا کھانا بہت برا ہے جسے مالدار تو کھائیں لیکن مسکینوں کو روک دیا جائے۔ رواہ الدارقطنی فی فوائد ابن مدرک عن ابوہریرہ ۔ کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 2353

44639

44626- شر الطعام طعام الوليمة يمنعها من يأتيها، ويدعى إليها من يأباها ومن لا يجب الدعوة فقد عصى الله ورسوله. "م - عن أبي هريرة".
44626 اس ولیمے کا کھانا بہت برا ہے جس سے حاجتمندوں کو روک دیا جائے اور غیر حاجتمندوں کو دعوت دی جائے۔ رواہ مسلم عن ابوہریرہ (رض)

44640

44627- شر الطعام طعام الوليمة يدعى إليها الشبعان ويحبس عنه الجيعان. "طب - عن ابن عباس".
44627 اس ولیمے کا کھانا بہت برا ہے جس میں شکم سیروں کو دعوت دی جائے اور بھوکوں کو روک دیا جائے۔ رواہ الطبرانی عن ابن عباس۔ کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 3391 ۔

44641

44628- الدعوة أول يوم حق، والثاني معروف، والثالث رياء وسمعة. "الديلمي - عن أنس".
44628 پہلے دن کی دعوت حق ہے دوسرے دن کی دعوت اچھی بات ہے اور تیسرے دن کی دعوت ریاکاری اور شہرت کے واسطے ہے۔ رواہ الدیلمی عن انس

44642

44629- الوليمة حق، فمن لم يجب فقد عصى الله ورسوله، ومن دخل على غيره دعوة دخل سارقا وخرج مغيرا. "ق، ن - عن ابن عمر".
44629 دعوت ولیمہ واجب ہے جس نے قبول نہ کی اس نے اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی نافرمانی کی اور جو شخص بغیر دعوت کے ولیمہ میں داخل ہوا گویا وہ چور بن کر داخل ہوا اور لوٹ مار مچا کر نکل گیا۔ رواہ البخاری ومسلم والنسائی عن ابن عمر

44643

44630- الوليمة حق، والثانية معروف، والثالث فخر وحرج. "طب - عن وحشي".
44630 ولیمہ حق ہے دوسرے دن ولیمہ اچھی بات ہے جبکہ تیسرے دن کا ولیمہ فخر اور حرج ہے۔ رواہ الطبرانی عن وحشی

44644

44631- بئس الطعام طعام الوليمة يدعى إليها الأغنياء ويمنع الفقراء، ومن لم يجب فقد عصى الله ورسوله. "حل - عن أبي هريرة".
44631 اس ولیمے کا کھانا بہت برا ہے جس میں مالداروں کو دعوت دی جائے اور فقراء کو روک دیا جائے جس نے ولیمہ کی دعوت قبول نہ کی اس نے اللہ تعالیٰ اس کے رسول کی نافرمانی کی۔ رواہ ابونعیم فی الحلیۃ عن ابوہریرہ ۔ کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے ذخیرۃ الحفاظ 2319

44645

44632- شر الطعام طعام الوليمة يدعى إليها الأغنياء ويمنعها المساكين، ومن لم يجب الدعوة فقد عصى الله ورسوله. "ق - عن أبي هريرة".
44632 ولیمے کا وہ کھانا بہت برا کھانا ہے جس میں مالداروں کو دعوت دی جائے اور مسکینوں کو روک دیا جائے۔ جس شخص نے ولیمہ کی دعوت قبول نہ کی اس نے اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول کی نافرمانی کی۔ رواہ البخاری ومسلم عن ابوہریرہ ۔ کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے المتناھیۃ 1032

44646

44633- شر الطعام طعام الوليمة يدعى الغني ويترك المسكين، وهي حق، ومن تركها فقد عصى الله ورسوله. "ق - عن أبي هريرة".
44633 ولیمہ کا وہ کھانا بہت برا کھانا ہے جس میں مالدار کو دعوت دی جائے اور مسکین کو چھوڑ دیا جائے دعوت ولیمہ حق ہے جس نے اسے ترک کیا اس نے اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول کی نافرمانی کی۔ رواہ البخاری ومسلم عن ابوہریرہ

44647

44634- طعام يوم العرس سنة، وطعام يومين فضل، وطعام ثلاثة أيام رياء وسمعة. "طب - عن ابن عباس".
44634 شادی کے دن کا کھانا سنت ہے ، دو دونوں کا کھانا فضیلت ہے اور تین دن کا کھانا ریاکاری اور نری شہرت ہے۔ رواہ الطبرانی عن ابن عباس۔ کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 361

44648

44635- وما عليكم لو تركتموني فأعرست بين أظهركم، فصنعت لكم طعاما فحضرتموه. "ك - عن ابن عباس".
44635 تمہارے اوپر کوئی وبال نہیں کہ اگر تم مجھے چھوڑ دو چونکہ تمہارے درمیان میری شادی کی گئی ہے، میں تمہارے لیے کھانا تیار کروں اور اس میں تم حاضر ہوجاؤ۔ رواہ الحاکم عن ابن عباس

44649

44636- لانكاح إلا بولى وشاهدين. "طب - عن أبي موسى".
44636 نکاح ولی اور دو گواہوں کے بغیر نہیں ہوتا۔ رواہ الطبرانی عن ابی موسیٰ ۔ کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے جنتہ المرتاب 427

44650

44637- لا نكاح إلا بولى وشاهدى عدل. "هق - عن عمران، وعن عائشة".
44637 نکاح ولی اور دو عادل گواہوں کے بغیر ہیں ہوتا۔ رواہ البیہقی فی السنن عن عمران وعن عائشۃ ۔ کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے حنتہ المرتاب 422 واللطیفۃ 41

44651

44638- لا نكاح إلا بولى. "حم، عد، ك، عن أبي موسى؛ هـ - عن ابن عباس".
44638 نکاح ولی کے بغیر نہیں ہوتا۔ رواہ احمد بن حنبل وابن عدی والحاکم عن ابن موسیٰ وابن ماجۃ عن ابن عباس ۔ کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے جنتہ المرتاب 421 ۔

44652

44639- لا نكاح إلا بولى، والسلطان ولى من لا ولى له. "حم، هـ - عن عائشة".
44639 نکاح ولی کے بغیر نہیں ہوتا جس کا کوئی ولی نہ ہو سلطان اس کا ولی ہوتا ہے۔ رواہ احمد بن حنبل وابن ماجہ عن عائشۃ

44653

44640- آمروا النساء في بناتهن. "د، هق - عن ابن عمر".
44640 عورتوں سے ان کی بیٹیوں کے متعلق مشورہ کرو۔ رواہ ابوداؤد والبیہقی فی السنن عن ابن عمر۔ کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف ابی داؤد 461 و ضعیف الجامع 14

44654

44641- آمروا النساء في أنفسهن، فإن الثيب تعرب عن نفسها، وإذن البكر صمتها. "طب، هق - عن العرس بن عميرة".
44641 عورتوں سے ان کی ذات کے متعلق مشورہ کرو چونکہ جو عورت پہلے شادی کرچکی ہو وہ اپنا مدعا بیان کرسکتی ہے جبکہ کنواری کی اجازت خاموشی ہے۔ رواہ الطبرانی والبیہقی فی السنن عن العرس بن عمیر

44655

44642- أمر النساء إلى آبائهن، ورضاؤهن السكوت. "طب، خط - عن أبي موسى".
44642 عورتوں کا معاملہ ان کے آباء کے سپرد ہے جبکہ ان کی خاموشی رضامندی ہے۔ رواہ الطبرانی والخطیب عن ابی موسیٰ ۔ کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 1256

44656

44643- أيما امرأة نكحت بغير إذن وليها فنكاحها باطل فإن كان دخل بها فإنها صداقها بما استحل من فرجها ويفرق بينهما، وإن كان لم يدخل بها فرق بينهما، والسلطان ولى من لا ولى له. "طب - عن ابن عمرو".
44643 جو عورت بھی اپنے ولی کی اجازت کے بغیر نکاح کرے گی اس کا نکاح باطل ہوگا اگر مردنے اس میں دخول کرویا تو اس عورت کا مہر ہوگا جس سے اس کی شرمگاہ کو حلال سمجھا جائے پھر دونوں میں جدائی کردی جائے گی۔ اگر دخول نہیں کیا تب بھی جدائی کردی جائے گی جس کا کوئی ولی نہیں سلطان اس کا ولی ہے۔ رواہ الطبرانی عن ابن عمرو۔ کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 2228

44657

44644- أيما امرأة نكحت بغير إذن وليها فنكاحها باطل، فنكاحها باطل، فنكاحها باطل، فإن دخل بها فلها المهر بما استحل من فرجها، فإن اشتجروا فالسلطان ولي من لا ولى له. "حم، د، ت، هـ، ك - عن عائشة.
44644 جو عورت بھی اپنے دل کی اجازت کے بغیر نکاح کریگی اس کا نکاح باطل ہوگا اس کا نکاح باطل ہوگا، اس کا نکاح باطل ہوگا، اگر مردنے اس میں دخول کردیا تو اس کی شرمگاہ کو حلال سمجھنے کے بدلہ میں اس کے ذمہ مہر ہوگا اور اگر نزاع کی حالت ہو اور عورت کا کوئی ولی نہ ہو تو اس کا ولی سلطان ہوگا۔ رواہ احمد بن حنبل وابوداؤد والترمذی وابن ماجہ والحاکم عن عائشۃ۔ کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الترمذی 187

44658

44645- أيما عبد تزوج بغير إذن مواليه فهو زان. "هـ - عن ابن عمر".
44645 جو غلام بھی اپنے آقاؤں کی اجازت کے بغیر نکاح کرے گا وہ زانی ہے۔ رواہ ابن ماجہ عن ابن عمر۔ کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے المتناھیۃ 1026

44659

44646- أيما امرأة زوجها وليان فهي للأول منهما، وأيما رجل باع بيعا من رجلين فهو للأول منهما. "حم، عد، ك، ط، والدارمي، د، ت: حسن، ن، هـ، ع، طب، ك، ص، ق - عن سمرة".
44646 جس عورت کی شادی یکے بعد دیگرے دو ولی کرادیں تو اس کے متعلق پہلے ولی کا فیصلہ نافذ سمجھا جائے گا اگر کسی آدمی نے دو آدمیوں کے ہاتھ میں بیع کی تو بیع پہلے شخص کے لیے ہوگی۔ رواہ احمد بن حنبل وابن عدی والحاکم والطبرانی والدارمی وابوداؤد والترمذی وقال حسن والنسائی ابن ماجہ وابویعلی والحاکم و سعید بن المنصور و البیہقی عن سمرۃ۔ کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف ابی داؤد 449 و ضعیف الترمذی 189

44660

44647- أيما امرأة زوجت نفسها من غير ولى فهي زانية. "خط - عن معاذ".
44647 جو عورت بھی ولی کے بغیر اپنے آپ کسی کے نکاح میں دے دے وہ زانیہ ہے۔ رواہ الخطیب عن معاذ۔ کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 2233 والمتناھیۃ 1024

44661

44648- لا تزوج المرأة المرأة، ولا تزوج المرأة نفسها فإن الزانية هي التي تزوج نفسها. "هـ - عن أبي هريرة".
44648 عورت عورت کی شادی نہ کرائے اور نہی عورت خو اپنے تئیں شادی کرے چونکہ زانیہ وہ بھی ہوتی ہے جو خود اپنی شادی آپ کرلے۔ رواہ ابن ماجہ عن ابوہریرہ ۔ کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف ابن ماجہ 412 و ضعیف الجامع 6214

44662

44649- الأيم أحق بنفسها من وليها، والبكر تستأذن، وإذنها صماتها. "حم، م - عن ابن عباس".
44649 بیوہ عورت ولی کی نسبت خود اپنے نفس کی زیادہ حقدار ہے کنواری عورت سے اجازت لی جائے اس کی خاموشی اس کی اجازت ہے۔ رواہ احمد بن حنبل ومسلم عن ابن عباس

44663

44650- ليس للولي مع الثيب أمر، واليتيمة تستأمر وصمتها إقرارها. "د، ن - عن ابن عباس".
44650 ثیبہ عورت کے ہوتے ہوئے معاملہ ولی کے سپرد نہیں اور یتیم عورت سے اجازت حاصل کی جائے اس کا اقرار اس کی اجازت تصور ہوگی۔ رواہ ابوداؤد والنسائی عن ابن عباس ۔ کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 4924

44664

44651- آمروا اليتيمة في نفسها، وإذنها صماتها. "طب - عن أبي موسى".
44651 یتیم عورت کی ذات کے متعلق اس سے مشورہ کرو اور اس کی خاموشی اس کی اجازت ہے۔ رواہ الطبرانی عن ابی موسیٰ

44665

44652- إذا أراد أحدكم أن يزوج ابنته فليستأمرها. "طب - عن أبي موسى".
44652 تم میں سے جس شخص کا ارادہ اپنی بیٹی کی شادی کرنے کا ہوا سے چاہیے کہ وہ اس سے اجازت لے لے۔ رواہ الطبرانی عن ابی موسیٰ

44666

44653- استأمروا النساء في أبضاعهن. "حم، ن، حب - عن عائشة".
44653 عورتوں کی ذات کے متعلق ان سے مشورہ کرو۔ رواہ احمد بن حنبل والنسائی وابن حبان عن عائشۃ

44667

44654- تستأمر اليتيمة في نفسها، فإن سكتت فهو إذنها، وإن أبت فلا جواز عليها. "د، ن، ك - عن أبي هريرة".
44654 یتیم لڑکی سے اس کے نفس کے متعلق مشورہو کرو اگر وہ خاموش رہے تو یہ اس کی اجازت ہوگی اگر انکار کردے تو اس پر زبردستی کرنے کا کوئی جواز نہیں رہتا۔ رواہ ابوداؤد والنسائی والحاکم عن ابوہریرہ

44668

44655- رضاؤها صمتها - يعني البكر. "ق - عن عائشة".
44655 کنواری عورت کی خاموشی رضامندی ہے۔ رواہ البخاری ومسلم عن عائشۃ

44669

44656- سكاتها إقرارها - يعني البكر. "د - عن عائشة".
44656 کنواری عورت کی خاموشی اقرار ہے۔ رواہ ابوداؤد عن عائشۃ

44670

44657- لا تنكح الأيم حتى تستأمر، ولا تنكح البكر حتى تستأذن، قيل: وكيف إذنها؟ قال: أن تسكت. "ق، د، ن - عن أبي هريرة".
44657 ایم (بیوہ، مطلقہ عورت) کا نکاح مت کرو یہاں تک کہ اس سے مشورہ نہ کرلو، کنواری عورت کا نکاح بھی مت کرو یہاں تک کہ اس سے اجازت نہ لے لو، کہا گیا : کنواری عورت کی اجازت کیسے ہوتی ہے۔ ارشاد فرمایا : یہ کہ وہ خاموش رہے۔ رواہ البخاری ومسلم وابوداؤد والنسائی عن ابوہریرہ

44671

44658- لا تنكح الثيب حتى تستأمر، ولا تنكح البكر حتى تستأذن، وإذنها الصموت. "ت، هـ - عن أبي هريرة".
44658 ثیب (بیوہ، مطلقہ) کا نکاح نہ کیا جائے یہاں تک کہ اس سے مشورہ نہ کرلیا جائے کنواری عورت کا بھی نکاح نہ کیا جائے حتیٰ کہ اس سے اجازت نہ لے لی جائے اس کی خاموشی اجازت ہے۔ رواہ الترمذی وابن ماجہ عن ابوہریرہ

44672

44659- اليتيمة تستأمر في نفسها، فإن صمتت فهو إذنها، فإن أبت فلا جواز عليها. "ت - عن أبي هريرة".
44659 یتیم لڑکی سے اس کی ذات کے متعلق اس سے مشورہ کیا جائے اگر خاموش رہے تو یہ اس کی اجازت ہوگی اگر انکار کردے تو اس پر زبردستی کا کوئی جواز باقی نہیں رہتا۔ رواہ الترمذی عن ابوہریرہ

44673

44660- الثيب أحق بنفسها من وليها، والبكر يستأذنها أبوها في نفسها، وإذنها صماتها. "د، ن - عن ابن عباس".
44660 ثیب عورت اپنے نفس پر اپنے ولی سے زیادہ حق رکھتی ہے، کنواری عورت کی ذات کے متعلق اس کے باپ سے اجازت لی جائے جبکہ اس (کنواری لڑکی) کی خاموشی اس کی اجازت ہے۔ رواہ ابوداؤد والنسائی عن ابن عباس

44674

44661- الثيب تعرب عن نفسها، والبكر رضاؤها صمتها. "حم، م - عن عميرة الكندي".
44661 ثیب عورت خود اپنی ذات کی ترجمانی کرسکتی ہے جبکہ کنواری عورت کی خاموشی اس کی رضامندی ہوتی ہے۔ رواہ احمد بن حنبل ومسلم عن عمیرۃ الکندی

44675

44662- تستأمر اليتيمة في نفسها، فإن سكتت فقد أذنت، وإن أنكرت لم تزوج. "حم، طب، ك، ق - عن أبي موسى".
44662 یتیم لڑکی سے مشورہ کیا جائے اگر خاموش ہوجائے گویا اس نے اجازت دے دی اگر انکار کردے تو اس کی شادی نہ کی جائے۔ رواہ احمد بن حنبل والطبرانی والحاکم والبخاری ومسلم عن ابی موسیٰ

44676

44663- تستأمر اليتيمة في نفسها، وصماتها إقرارها. "ص - عن سعيد بن المسيب مرسلا؛ ك - عن أبي هريرة".
44663 یتیم لڑکی سے اس کے نفس کے متعلق مشورہ کیا جائے اس کا خاموش ہوجانا اس کا اقرار ہے۔ رواہ سعید بن المنصور عن سعید بن المسیب مرسلاً ، والحاکم عن ابوہریرہ

44677

44664- رضاؤها صمتها. "خ، م، حب - عن عائشة أنها قالت: يا رسول الله! البكر تستحيي، قال - فذكره".
44664 حضرت عائشہ (رض) نے عرض کیا یارسول اللہ ! کنواری لڑکی تو شرماتی ہے ارشاد فرمایا : اس کا خوش ہوجانا اس کی رضاء ہے۔ رواہ البخاری ومسلم وابن حبان عن عائشۃ

44678

44665- سكاتها إقرارها. "د - عن عائشة قالت: قلت: يا رسول الله! البكر تستحيي أن تتكلم قال - فذكره".
44665 حضرت عائشہ (رض) کہتی ہیں میں نے عرض کیا یارسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! کنواری لڑکی بات کرنے سے شرماتی ہے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : اس کی خاموشی اس کا اقرا رہے۔ رواہ ابوداؤد بن عائشۃ

44679

44666- شاوروا النساء في أنفسهن، الثيب تعرب عن نفسها، والبكر رضاؤها صماتها. "ق - عن عدي الكندي".
44666 عورتوں سے ان کی ذات کے متعلق مشورہ کرو۔ ثیب خود اپنی ترجمان کرسکتی ہے کنواری لڑکی کا خاموش رہنا اس کی رضا ہے۔ رواہ البخاری ومسلم عن عدی الکندی

44680

44667- لا نكاح إلا بولى. "ص، ش، حم، د، ت، هـ، حب، طب، ك، ق، ز - عن أبي موسى عن ابن عباس؛ طب - عن أبي أمامة؛ ابن عساكر - عن أبي هريرة".
44667 نکاح ولی کے بغیر نہیں ہوتا۔ رواہ سعید بن المنصور وابن ابی شیبۃ واحمد بن حنبل وابوداؤد والترمذی وابن ماجہ و ابن حبان والطبرانی والحاکم والبخاری ومسلم والبزار عن ابی موسیٰ عن ابن عیاش والطبرانی عن ابی امامۃ ! ابن عساکر عن ابوہریرہ ۔ کلام : حدیث پر مختلف احوال کی رو سے بحث کی گئی ہے دیکھئے جنتہ المرتاب 421

44681

44668- لا نكاح إلا بإذن ولى. "طب - عن أبي موسى".
44668 نکاح ولی کی اجازت کے بغیر نہیں ہوتا۔ رواہ الطبرانی عن ابی موسیٰ

44682

44669- لا نكاح إلا بولى. "ع، والخطيب، ص - عن جابر".
44669 نکاح ولی کے بغیر نہیں ہوتا۔ رواہ ابویعلی والخطیب و سعید بن المنصور عن جابر۔ کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے جنتہ المرتاب 421

44683

44670- لا نكاح إلا بولي وشاهدي عدل، فمن تزوج بغير ولى وشاهدي عدل أبطلنا نكاحه. "أبو بكر الذهبي في جزئه عن ابن عباس".
44670 نکاح ولی اور عادل گواہوں کے بغیر نہیں ہوتا جس شخص نے ولی کی اجازت کے بغیر اور عادل گواہوں کی عدم موجودگی میں نکاح کیا ہم اس کا نکاح باطل کردیں گے۔ رواہ ابوبکر الذھبی فی جزہ عن ابن عباس

44684

44671- لا نكاح إلا بولى، فإن اشتجروا فالسلطان ولي من ولا ولي له. "سمويه - أبي أمامة".
44671 نکاح ولی کے بغیر نہیں ہوتا اگر بہت سارے اولیاء جھگڑ پڑیں تو سلطان اس کا ولی ہے جس کا کوئی ولی نہیں۔

44685

44672- لا نكاح إلا بولي وخاطب وشاهدي عدل. "ق والخطيب - عن أبي هريرة".
44672 نکاح ولی کے بغیر نہیں ہوتا اس طرح ایک پیغامبر اور دو عادل گواہوں کی عدم موجودگی میں بھی نکاح نہیں ہوتا رواہ البیہقی والخطیب عن ابوہریرہ ۔ کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے جنتہ المرتاب 422 واللطیفۃ 5

44686

44673- لا نكاح إلا بولي، فإن لم يكن ولي فاشتجروا فالسلطان ولي من ولا ولي له. "ق - عن عائشة".
44673 نکاح ولی کے بغیر نہیں ہوتا اگر ولی نہ ہو اور بقیہ لوگ جھگڑ پڑیں تو جس کا کوئی ولی نہ ہو سلطان اس کا ولی ہوتا ہے۔ رواہ البخاری ومسلم عن عائشۃ

44687

44674- لا نكاح إلا بإذن ولي مرشد وسلطان. "ق - عن ابن عباس".
44674 نکاح درست رائے رکھنے والے ولی یا سلطان کی اجازت کے بغیر نہیں ہوتا۔ رواہ البخاری ومسلم عن ابن عباس

44688

44675- لا نكاح إلا بولي وشاهدي عدل، وما كان من نكاح على غير ذلك فهو باطل، فإن تشاجروا فالسلطان ولي من لا ولي له. "حب - عن عائشة".
44675 نکاح ولی اور دو عادل گواہوں کے بغیر نہیں ہوتا اور جو نکاح ان کے علاوہ ہوگا وہ باطل ہوگا، اگر (ولی کے نہ ہوتے ہوئے ) بقیہ لوگ آپس میں جھگڑ پڑیں تو جس کا ولی نہیں ہوگا سلطان اس کا ولی سمجھا جائے گا۔ رواہ ابن حبان عن عائشۃ

44689

44676- لا نكاح إلا بولي، وإذا أنكح المرأة وليان فالأول أحق بالنكاح. "عد، ك - عن سمرة".
44676 نکاح ولی کے بغیر نہیں ہوتا اور جب دو ولی کسی عورت کا الگ الگ نکاح کردیں تو پہلا ولی (جس نے پہلے نکاح کردیا ہو) نکاح کا زیادہ حق رکھتا ہے۔ رواہ ابن عدی والحاکم عن سمرۃ۔ کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے ذخیرۃ الحفاظ 6238

44690

44677- لا نكاح إلا بولى وشاهدي عدلا، فإن أنكحها ولي مسخوط عليه فنكاحها باطل. "ق - عن ابن عباس".
44677 نکاح ولی اور دو عادل گواہوں کے بغیر نہیں ہوتا اگر عورت کا نکاح ولی نے اس پر زبردستی کرتے ہوئے کیا تو اس کا نکاح باطل ہے۔ رواہ البخاری ومسلم عن ابن عباس نکاح میں دو گواہ ہونا لازم ہے

44691

44678- لا نكاح إلا بولي وشاهدي عدل، وإن تشاجروا فالسلطان ولى من لا ولى له. "ق - عن عائشة".
44678 نکاح ولی اور دو عادل گواہوں کے بغیر نہیں ہوتا اگر لوگ جھگڑ پڑیں (ولی کے متعلق) تو جس کا کوئی ولی نہیں سلطان اس کا ولی ہوگا۔ رواہ البخاری ومسلم عن عائشۃ

44692

44679- لا نكاح إلا بولي، والزانية التي تنكح نفسها نفسها بغير ولي. "الديلمي - عن أبي هريرة".
44679 نکاح ولی کی اجازت کے بغیر نہیں ہوتا زانیہ تو وہ ہے جو ولی کے بغیر اپنا نکاح آپ کردے۔ رواہ الدیلمی عن ابوہریرہ

44693

44680- لا تنكح المرأة المرأة، ولا المرأة تنكح نفسها بغير ولى. "ق - عن أبي هريرة".
44680 عورت عورت کی شادی نہ کرائے اور نہ ہی عورت ولی کے بغیر خود اپنا نکاح کرے۔ رواہ البخاری ومسلم عن ابوہریرہ (رض)

44694

44681- لا نكاح إلا بإذن الرجل والمرأة. "ك في تاريخه عن أبي هريرة".
44681 نکاح مرد اور عورت کی اجازت کے بغیر نہیں ہوتا۔ رواہ الحاکم فی تاریخہ عن ابوہریرہ ۔ کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے ذخیرۃ الحفاظ 6250

44695

44682- لا يحل نكاح إلا بولى وصداق وشاهدي عدل. "ق - عن الحسن مرسلا".
44682 نکاح ولی، مہر اور دوعادل گواہوں کے بغیر حلال نہیں ہے۔ رواہ البخاری ومسلم عن الحسن مرسلاً

44696

44683- إذا أنكح الوليان فهو للأول منهما، وإذا باع الرجل بيعا من رجلين فهو للأول منهما. "حم، ق - عن عقبة بن عامر؛ ط، ق - عن سمرة".
44683 جب دو ولی (کسی عورت کا) نکاح منعقد کریں تو ولی قریب کا نکاح معتبر ہوگا اور جب کوئی آدمی دو اشخاص کو کوئی چیز بیچے تو وہ چیز پہلے شخص کے لیے ہوگی۔ رواہ احمد بن حنبل والبخاری ومسلم عن عقبۃ بن عامر والطبرانی والبخاری ومسلم عن سمرہ

44697

44684- إذا أنكح الوليان فهو امرأة الأول، وإن باع المجيزان فالأول. "ص - عن الحسن مرسلا".
44684 جب دو ولی کسی عورت کا نکاح کردیں تو پہلے ولی کا نکاح معتبر ہوگا اور اگر دو شخص کوئی چیز خریدیں تو وہ پہلے کے لیے ہوگی۔ رواہ سعید بن المنصور عن الحسن مرسلاً

44698

44685- إذا أنكح الوليان فالأول أحق، وإذا باع المجيزان فالأول أحق. "الشافعي - عن رجل له صحبة، طب، ك - عن سمرة".
44685 جب دو ولی کسی عورت کا نکاح کردیں تو پہلے ولی کا نکاح انعقاد کا زیادہ حقدار ہے جب دو شخص کوئی چیز خریدیں تو پہلا شخص اس کا حقدار سمجھا جائے گا۔ رواہ الشافعی عن رجل لہ صحبۃ والطبرانی والحاکم عن سمرۃ

44699

44686 - إذا زوج المرأة الوليان فهي للأول منهما. "ت، ن، هـ".
44686 جب دو ولی کسی عورت کا نکاح کردیں تو پہلے ولی کا نکاح معتبر سمجھا جائے گا۔ رواہ الترمذی والنسائی وابن ماجہ

44700

44687- أمر النساء بأيديهن، وإذنهن سكوتهن. "طب - عن أبي موسى".
44687 عورتوں کا معاملہ انہی کے ہاتھوں میں ہے اور ان کی خاموشی ان کی رضامندی سمجھی جائے گی۔ رواہ الطبرانی عن ابی موسیٰ

44701

44688- الثيب أحق بنفسها من وليها، والبكر تستأذن، وصمتها إقرارها. "ابن عساكر عن أبي حنيفة عن مالك بن عبد الله الفضل عن نافع بن جبير عن ابن عباس".
44688 ثیب عورت اپنی ذات پر ولی ہے زیادہ حق رکھتی ہے جبکہ کنواری لڑکی سے اجازت لی جائے اس کی خاموشی اقرار ہے۔ رواہ ابن عساکر عن ابی حنیفۃ عن مالک بن عبداللہ الفضل عن نافع بن جبیر عن ابن عباس

44702

44689- لا تنكح المرأة إلا باذن وليها، فإن نكحت فهو باطل، فهو باطل، فهو باطل؛ فإن دخل بها فلها المهر بما أصاب منها، تشاجروا فالسلطان ولي من لا ولي له. "ق - عن عائشة".
44689 ولی کی اجازت کے بغیر عورت کا نکاح نہ کیا جائے اگر وہ اپنے تئیں نکاح کرے تو اس کا نکاح باطل ہے باطل ہے باطل ہے، اگر مرد اس میں دخول کردے تو اس کے لیے مہر ہوگا اگر جھگڑا کھڑا ہوجائے تو جس کا کوئی ولی نہ ہو سلطان اس کا ولی ہوگا۔ رواہ البخاری ومسلم عن عائشۃ

44703

44690- لا تنكحوا النساء إلا الأكفاء ولا تزوجوهن إلا الأولياء، ولا مهر دون عشرة دراهم. "قط، ق وضعفاه - عن جابر".
44690 عورتوں کا نکاح ان کے ہمسروں کے ساتھ کیا جائے اور ان کا نکاح صرف اولیاء ہی کرائیں اور دس درہم سے کم مہر نہ مقرر کیا جائے۔ رواہ الدارقطنی والبیہقی وصعفاء عن جابر کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے ذخیرۃ الحفاظ 6173 وضعاف الدارقطنی 706

44704

44691- لا تنكحوهن إلا بإذن أهلهن. "حب - عن أبي سعيد".
44691 عورتوں کا نکاح مت کرو مگر ان کے اہل خانہ کی اجازت سے۔ رواہ ابن حبان عن ابی سعید

44705

44692- لا تنكح البكر حتى تستأذن، والثيب تصيب من أمرها ما لم تدع إلى سخطة، فإذا دعت إلى سخطة وأولياؤها إلى الرضاء رفع شأنها إلى السلطان. "الخطيب - عن أبي هريرة".
44692 کنواری لڑکی کا نکاح نہ کیا جائے یہاں تک کہ اس سے اجازت نہ لے لی جائے ثیب عورت کا معاملہ اسی کے سپرد ہے جب تک وہ ناراضگی کو پیش نہ کرتی ہو اگر اس کی طرف سے ناراضگی ہو اور اس کے اولیا رضامند ہو تو معاملہ سلطان کے پاس لے جایا جائے گا۔ رواہ الخطیب عن ابوہریرہ ۔ کلام : حدیث غریب ہے دیکھئے المتناھیۃ 1022

44706

44693- إذا جاءكم الأكفاء فأنكحوهن ولا تربصوا بهن الحدثان. "فر - عن ابن عمر".
44693 جب لڑکیوں کے لیے برابر کے رشتے مل جائیں تو ان کا نکاح کردو انھیں روک کر حوادث زمانہ کا انتظار مت کرو۔ رواہ الدیلمی فی الفردوس عن ابن عمر ۔ کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 447 والمغیر 20

44707

44694- زوجوا الأكفاء، وتزوجوا الأكفاء، واختاروا لنطفكم، وإياكم والزنج! فإنه خلق مشوه. "حب في الضعفاء - عن عائشة".
44694 ہمسروں کے ساتھ عورتوں کا نکاح کرو اور برابری کے رشتے سے نکاح کرو اور اپنے نطفوں کے لیے انتخاب کرو حبشیوں سے بچو چونکہ ان کی شکل و صورت بدنما ہوتی ہے۔ رواہ ابن حبان فی الضعفاء عن عائشۃ ۔ کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے التنزیہ 322 و ضعیف الجامع 3178

44708

44695- إذا أتاكم من ترضون خلقه ودينه فزوجوه، إلا تفعلوه تكن فتنة في الأرض وفساد عريض. "ت، هـ، ك - عن أبي هريرة؛ عد - عن ابن عمر؛ ن، هق - عن أبي حاتم المزني، وماله غيره".
44695 اگر تمہارے پاس (رشتہ کے لئے) ایسا آدمی آئے جس کے اخلاق اور دین سے تم خوش ہو اس کا نکاح کردو اگر تم ایسا نہیں کرو گے تو تمہارا انکار فتنے اور فساد کا باعث بنے گا۔ رواہ الترمذی وابن ماجہ والحاکم عن ابوہریرہ وابن عدی عن ابن عمرو النسائی والبیہقی فی السنن عن ابی رجاہ المزنی ومالہ غیرہ

44709

44696- إن حساب أهل الدنيا الذين يذهبون إليه لهذا المال. "حم، ن، حب، ك - عن بريدة".
44696 اہل دنیا میں صاحب حسب لوگ وہ ہیں جن کے پاس یہ مال پہنچ جائے۔ رواہ احمد بن حنبل والنسائی وابن حبان والحاکم عن بریرۃ

44710

44697- لا ينكح الزاني المجلود إلا مثله. "د، ك - عن أبي هريرة".
44697 وہ زانی جسے سزا کے طور پر کوڑے لگائے گئے ہوں اس کا نکاح اسی جیسی عورت سے کیا جائے۔ رواہ ابوداؤد والحاکم عن ابوہریرہ

44711

44698- يا بني بياضة أنكحوا أبا هند وأنكحوا إليه. "د، ك عن أبي هريرة".
44698 اے بنی بیاضہ ابوھند کا نکاح کرادو اور اس کے لیے نکاح کی ترغیبی مہم چلاؤ۔ رواہ ابوداؤد والحاکم عن ابوہریرہ

44712

44699- العرب للعرب أكفاء، والموالى أكفاء للموالى، إلا حائك أو حجام. "هق - عن عائشة".
44699 عرب ایک دوسرے کے ہمسر ہیں اور غیر عرب (عجم) ایک دوسرے کے ہمسر ہیں الایہ یہ کہ کوئی جولا ہا یا حجام ہو۔ رواہ البیہقی فی السنن عن عائشۃ ۔ کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 3858 والکشف الالٰہی 556 ۔

44713

44700- تعاهدوا أنسابكم، تناكحوا به أكفاءكم، وتصلوا بها أرحامكم. "البغوي - عن أبي حسان عن أبيه، وقال: لا أدري له صحبة أم لا".
44700 اپنے نسبوں کا دھیان رکھو اور نسب کے ذریعے ہمسروں کا نکاح کرو اس سے تم صلہ رحمی قائم رکھ سکوگے۔ رواہ البغوی عن ابی حسان عن ابیہ وقال لاادری لہ صحبۃ ام لا

44714

44701- إذا جاءكم من ترضون دينه وخلقه فأنكحوه، إلا تفعلوا تكن فتنة في الأرض وفساد عريض. "ت: حسن غريب، ق - عن أبي حاتم المزني، وماله غيره".
44701 جب تمہارے پاس ایسا آدمی آئے جس کے دین اور اخلاق کو تم پسند کرتے ہو اس کا نکاح کردو اگر تم ایسا نہیں کرو گے تو تمہارا انکار زمین پر فتنے اور فساد کا باعث بنے گا۔ رواہ الترمذی وقال حسن غریب والبیہقی عن ابی حاتم المرنی ومالہ غیر

44715

44702- إذا خطب إليكم من ترضون دينه وخلقه فزوجوه، إلا تفعلوا تكن فتنة في الأرض وفساد عريض. "ت، هـ - عن أبي هريرة".
44702 جب تمہارے پاس ایسا شخص پیغام نکاح بھیجے جس کے دین اور اخلاق سے تم رضامند ہو اس کا نکاح کرادو ورنہ زمین پر فتنے اور فساد کا باعث بنے گا۔ رواہ الترمذی وابن ماجہ عن ابوہریرہ

44716

44703- العرب بعضها أكفاء لبعض، قبيلة بقبيلة، ورجل برجل؛ والموالي بعضها أكفاء لبعض، قبيلة بقبيلة، ورجل برجل، إلا حائك أو حجام. "ق وضعفه - عن ابن عمر".
44703 عرب ایک دوسرے کے ہمسر ہیں قبیلہ قبیلے کا ہمسر ہے، مرد مرد کا ہمسر ہے الایہ کوئی جو لاہا یا حجام ہو۔ رواہ البیہقی وصعفہ عن ابن عمر

44717

44704- لا تنكحوا من بني فلان، وأنكحوا من بني فلان وبني فلان، وإن بني فلان وبني فلان حصنوا فحصنت فروج نسائهم، وإن بني فلان وهوا فوهت نساؤهم، وهو المكروه فحصنوا الفروج. "أبو البركات هبة الله بن المبارك السقطي في معجمه وابن النجار - عن جبير بن نفير".
44704 فلاں قبیلے سے نکاح مت کرو، فلاں اور فلاں قبیلے سے نکاح کرو چونکہ فلاں اور فلاں قبیلے پاکدامن ہیں ان کی عورتیں بھی پاکدامن ہیں جبکہ فلاں قبیلہ بیوقوف ہے اور ان کی عورتیں بھی بیوقوف ہیں اور یہ چیز ناپسندیدہ ہے پس پاکدامنی اختیار کرو۔ رواہ ابوالبرکات ھبۃ اللہ بن المبارک السقطی فی معجمہ وابن النجار عن جبیر بن نفیر

44718

44705- يا معشر الموالي! شراركم من تزوج في العرب، ويا معشر العرب! شراركم من تزوج في الموالي. "أبو نعيم - عن عتبة بن طويع المازني".
4705 اے اہل عجم تم میں سے برے لوگ وہ ہیں جو عرب میں شادی کریں، اے اہل عرب تم میں سے برے لوگ وہ ہیں جو عجم میں شادی کریں۔ رواہ ابونعیم عن عتبہ بن طویع المازنی

44719

44706- أيما رجل تزوج امرأة، فنوى أن لا يعطيها من صداقها شيئا مات يوم يموت وهو زان، وأيما رجل اشترى من رجل بيعا فنوى أن لا يعطيه من ثمنه شيئا مات يوم يموت وهو خائن، والخائن في النار. "ع، طب - عن صهيب".
44706 جس شخص نے کسی عورت کے ساتھ شادی کی اور پھر نیت کرلی کہ اس کا مہر اسے نہیں دے گا تو وہ جس دن مرے گا اس دن زانی ہوگا۔ جس شخص نے کسی سے کوئی چیز خریدی اور نیت کرلی کہ وہ چیز کی قیمت نہیں دے گا جس دن وہ مرے گا اس دن خائن ہوگا اور خائن دوزخ میں جاتا ہے۔ رواہ ابویعلی والطبرانی عن صعیب۔ کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 2235

44720

44707- خير الصداق أيسره. "ك، هق - عن عقبة ابن عامر".
44707 سب سے بہتر مہر وہ ہے جو کم سے کم ہو۔ رواہ الحاکم والبیہقی فی السنن عن عقبۃ بن عامر

44721

44708- قم فعلمها عشرين آية وهي امرأتك. "د - عن أبي هريرة".
44708 کھڑے ہوجاؤ اور اسے بیس آیتیں پڑھادو وہ تمہاری بیوی ہے۔ رواہ ابوداؤد عن ابوہریرہ (رض) ۔ کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 4114

44722

44709- اذهب فقد ملكتكها بما معك من القرآن. "ق، عن سهل بن سعد".
44709 جاؤ میں نے تمہیں اس عورت کا مالک بنادیا بسبب قرآن کے اس حصہ کے جو تمہیں یاد ہے۔ رواہ البخاری ومسلم عن سھل بن سعد

44723

44710- ليس على الرجل جناح أن يتزوج بقليل أو كثير من ماله إذا تراضوا وأشهدوا. "هق - عن أبي سعيد".
44710 آدمی پر کوئی حرج نہیں کہ وہ اپنے مال میں سے تھوڑے پر نکاح کرے یا زیادہ پر جب وہ آپس میں راضی ہوں گے اور گواہ بھی موجود ہوں۔ رواہ البیہقی عن ابی سعید ۔ کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 4892

44724

44711- عوضوهن ولو بسوط - يعني في التزويج. "طب والضياء - عن سهل بن سعد".
44711 عورتوں کو مہر دو اگرچہ ایک کوڑے کی صورت میں کیوں نہ ہو یعنی تزویج کے معاملہ میں۔ رواہ الطبرانی والضیاء عن سھل بن سعد ۔ کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 3829

44725

44712- استحلوا فروج النساء بأطيب أموالكم. "د في مراسيله - عن يحيى بن يعمر مرسلا".
44712 عورتوں کی شرمگاہ کو اپنے عمدہ مال کے ذریعے حلال کرو۔ رواہ ابوداؤد فی مراسیلہ عن یحییٰ بن یعمر مرسلاً ۔ کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 803

44726

44713- التمس ولو خاتما من حديد. "حم، ق، د - عن سهل بن سعد".
44713 مہر تلاش کرو خواہ لوہے کی ایک انگوٹھی ہی کیوں نہ۔ رواہ احمد بن حنبل والبخاری ومسلم ابوداؤد عن سھل بن سعد

44727

44714- تزوج ولو بخاتم من حديد. "خ - عن سهل ابن سعد".
44714 شادی کرو خواہ لوہے کی ایک انگوٹھی مہر میں دے کر کیوں نہ کرو۔ رواہ البخاری عن سھل بن سعد

44728

44715- إن أحق الشروط أن توفوا به ما استحللتم به الفروج. "حم، ق - عن عقبة بن عامر".
44715 شرط کا سب سے بڑا حق جسے تم پورا کرو وہ ہے جس کے ذریعے تم شرمگاہوں کو حلال سمجھتے ہو۔ رواہ احمد بن حنبل والبخاری ومسلم عن عقبۃ بن عامر

44729

44716- أيما امرأة نكحت على صداق أو حباء أو عدة قبل عصمة النكاح فهو لها، وما كان بعد عصمة النكاح فهو لمن أعطاه، وأحق ما أكرم عليه الرجل ابنته أو أخته. "حم، د، ن هـ - عن ابن عمرو.
44716 جس عورت کے ساتھ مہر پر یاحیاء پر یا چند چیزوں پر عصمت نکاح سے قبل وہ اس کی ملکیت ہوگی، اور جو کچھ نکاح منعقد ہونے کی بعد وہ دینے والے کی ملکیت ہوگی آدمی جس رشتے کے اکرام کرنے کا زیادہ حق رکھتا ہے وہ اس کی بیٹی ہے یا بہن ہے۔ رواہ احمد بن حنبل وابوداؤد والنسائی وابن ماجہ عن ابن عمرو۔ کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف ابی داؤد 464 و ضعیف النسائی 214

44730

44717- من أعطى في صداق امرأته ملء كفيه برا أو سويقا أو تمرا أو دقيقا فقد استحل. "د، هق - عن جابر.
44717 جس شخص نے اپنی بیوی کے مہر میں مٹھی بھر گندم دی یا ستو دیئے یا کھجوریں دیں یا آٹا دیا اس نے بیوی کو اپنے لیے حلال کرلیا۔ رواہ ابوداؤد والبیہقی فی السنن عن جابر ۔ کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 54, 53 و ضعیف ابی داؤد 456

44731

44718- من استحل بدرهم فقد استحل. "د، هق - عن أبي لبيبة".
44718 جس شخص نے ایک درہم مہر دیا اس نے بیوی حلال کرلی۔ رواہ ابوداؤد والبیہقی فی السنن عن ابی لبیبۃ ۔ کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 5396

44732

44719- لو كنتم تغرفون من بطحان ما زدتم. "حم، ن عن أبي حدرد".
44719 اگر تم بطحان وادی کو پہچانتے تو اتنا اضافہ نہ کرتے۔ رواہ احمد بن حنبل والنسائی عن ابی حدرد

44733

44720- أنكحوا الأيامى على ما تراضى به الأهلون ولو قبضة من أراك. "طب - عن ابن عباس".
44720 تم میں سے جو غیر شادی شدہ ہو ان کا نکاح کرادو اس طریقہ سے کرو جس سے وہ آپس میں راضی ہوں اگرچہ پیلو کے پھل کی مٹھی بھر پر ہی کیوں نہ کریں۔ رواہ الطبرانی عن ابن عباس۔ کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 1348

44734

44721- إن من يمن المرأة تيسير خطبتها وتيسير صداقها وتيسير رحمها. "حم، ك، هق - عن عائشة".
44721 عورت کی برکت میں سے ہے کہ اسے آسانی سے پیغام نکاح دیا جائے اور اس کا مہر بھی کم ہو اور اس کا رحم بھی آسان تر ہو (یعنی عورت زیادہ بچے پیدا کرنے والی ہو) ۔ رواہ احمد بن حنبل والحاکم والبیہقی عن عائشۃ۔ کلام : الشذرۃ 1034 اوالمقاصد الحسنۃ 1205

44735

44722- أنكحوا الأيامى منكم، قالوا: ما العلائق؟ قال: ما تراضى عليه الأهلون. "عد، ق - عن ابن عمر".
44722 بےنکاحوں کا نکاح کرادو صحابہ کرام (رض) نے عرض کیا علائق کیا ہیں ؟ جس چیز سے شادی کرنے والے آپس میں راضی ہوجائیں۔ رواہ ابن عدی والبخاری ومسلم

44736

44723- من استحل بدرهم فقد استحل - يعني النكاح. "ش ق - عن أبي لبيبة".
44723 جس شخص نے ایک درہم کے بدلہ میں عورت کو حلال کرلیا تو نکاح (یعنی ہمبستری) اس کے لیے حلال ہوگا۔ رواہ ابن ابی شیبۃ عن ابی لبیبہ ۔ کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 5396

44737

44724- من أصدق امرأة صداقا وهو مجمع على أن لا يوفيها إياه لقي الله تعالى وهو زان، ومن ادان دينا وهو مجمع على أن لا يوفيه لقي الله عز وجل وهو سارق. "طب - عن صهيب".
44724 جس شخص نے کسی عورت کا مہر مقرر کیا اور پھر اسے مہر سپرد نہ کرنے کا پختہ ارادہ کرلیا وہ (قیامت کے دن) اللہ سے زانی کی حالت میں ملاقات کرے گا۔ جس شخص نے قرض لیا اور پھر پختہ ارادہ کرلیا کہ قرض نہیں ادا کرے گا وہ (قیامت کے دن) اللہ تعالیٰ سے چور کی حالت میں ملاقات کرے گا ۔ رواہ الطبرانی عن صھیب

44738

44725- من تزوج امرأة وهو ينوي أن لا يعطيها الصداق لقي الله عز وجل وهو زان. "ابن منده - عن ميمون بن جابان الصردي عن أبيه".
44725 جس شخص نے کسی عورت سے نکاح کیا اور اس نے نیت کرلی کہ وہ اسے مہر نہیں دے گا وہ قیامت کے دن اللہ تعالیٰ سے زانی ہونے کی حالت میں ملاقات کرے گا۔ رواہ ابن مندہ عن میمون بن جابان الصردی عن ابیہ

44739

44726- من تزوج امرأة بصداق لا يريد أن يؤديه جاء يوم القيامة زانيا، ومن تسلف ما لا يريد أن يؤديه جاء يوم القيامة سارقا. "الرافعي، وابن النجار - عن صهيب".
44726 جس شخص نے کسی عورت سے نکاح کیا اور اس کا کچھ مہر بھی مقرر کیا، پھر یہ ارادہ رکھے کہ اس کا مہر اسے نہیں دے گا وہ اللہ تعالیٰ سے زانی ہو کر ملے گا اور جس شخص نے کچھ مال بطور قرض لیا پھر اس نے ارادہ کیا کہ وہ قرض واپس نہیں کرے گا تو وہ شخص قیامت کے دن چور کی شکل میں آئے گا۔ رواہ الرافعی وابن النجار عن صھیب ۔ کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے المتناھیۃ 1027

44740

44727- من تزوج امرأة ومن نيته أن يذهب بصداقها لقي الله وهو زان حتى يتوب، ومن ادان دينا وهو يريد أن لا يفي به لقي الله سارقا حتى يتوب. "ابن عساكر - عن صيفي بن صهيب عن أبيه".
44727 جس شخص نے کسی عورت سے شادی کی اور پھر اس نے نیت یہ کرلی کہ بیوی کا مہر لے اڑے گا (یعنی اسے نہیں دے گا) وہ اللہ تعالیٰ سے زانی ہو کر ملے گا۔ حتیٰ کہ توبہ نہ کرے اور جس شخص نے قرض لیا پھر ارادہ رکھا کہ وہ واپس نہیں کرے گا وہ اللہ تعالیٰ سے چور ہو کر ملے گا۔ حتیٰ کہ توبہ نہ کرے۔ رواہ ابن عساکر عن صیفی بن صھیب عن ابیہ

44741

44728- من تزوج امرأة ثم مات وهو لا ينوي أن يعطيها مهرها مات وهو زان، ومن استعوض من رجل قرضا ثم مات وهو لا ينوي أن يعطيه مات وهو سارق. "هب - عن صهيب".
44728 جس شخص نے کسی عورت سے شادی کی پھر وہ (بغیر ادائے مہر کے) مرگیا اور اس نے عورت کو مہر دینے کی نیت بھی نہیں کی تھی وہ زانی ہو کر مرا، اور جس شخص نے کسی سے قرض لیا پھر وہ مرگیا اور اس نے قرض واپس کرنے کی نیت نہیں کی تھی وہ چور ہو کر مرا۔ رواہ البیہقی عن صھیب

44742

44729- من كشف امرأة فنظر إلى عورتها فقد وجب الصداق. "ق - عن محمد بن ثوبان مرسلا".
44729 جس شخص نے (نکاح کے بعد) عورت کا ستر کھولا اور اس کی شرمگاہ کی طرف دیکھا گویا اس پر مہر واجب ہوگیا۔ رواہ البیہقی عن محمد بن ثوبان مرسلاً ۔ کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے الضعیفۃ 1019

44743

44730- من كشف عورة امرأة فقد وجب عليه صداقها. "أبو نعيم في المعرفة - عن محمد بن عبد الرحمن مولى رسول الله صلى الله عليه وسلم وقال: ذكره أبو جعفر الحضرمي في الصحابة وهو عندي غير متصل أراه ابن السلماني، قلت: وقد تبين من رواية ق أنه محمد بن عبد الرحمن بن عبد الرحمن بن ثوبان".
44730 جس شخص نے (نکاح کے بعد) عورت کے اعضاء مستورہ سے پردہ ہٹایا گویا اس پر مہر واجب ہوگیا۔ (رواہ ابونعیم عن المعرفۃ عن محمد بن عبدالرحمن مولی رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ابونعیم کہتے ہیں محمد بن عبدالرحمن کو ابوجعفر حضرمی نے صحابہ کرام (رض) میں شمار کیا ہے۔ جب کہ وہ میرے نزدیک غیر متصل ہے۔ یہی رائے ابن سلمانی کی ہے۔ میں کہتا ہوں : بیہقی کی روایت سے واضح ہوچکا ہے کہ وہ محمد بن عبدالرحمن بن عبدالرحمن بن ثوبان ہیں۔ )

44744

44731- تياسروا في الصداق، فإن الرجل ليعطى المرأة حتى يبقى ذلك في نفسه عليها حسيكة. "عب، والخطابي في الغرائب عن ابن أبي حسين مرسلا".
44731 مہر میں (کمی کرکے) آسانی پیدا کرو چونکہ کوئی شخص ایسا بھی ہوتا ہے کہ عورت کو مہر دے دیتا ہے لیکن اس کے دل میں عورت پر عداوت اور کینہ باقی رہ جاتا ہے۔ رواہ عبدالرزاق والخطابی فی الغرائب عن ابن ابی حسین مرسلاً

44745

44732- لا صداق أقل من عشرة دراهم. "قط، ق وضعفاه عن جابر".
44732 دس درہم سے کم مہر مقرر نہیں کیا جاسکتا۔ رواہ الدارقطنی والبیہقی وضعفاہ عن جابر۔ کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے الاباطیل 5330

44746

44733- لا يضر أحدكم أبقليل من ماله تزوج أم بكثير بعد أن يشهد. "قط، كر - عن أبي سعيد".
44733 تم میں سے جو شخص گواہوں کے ہوتے ہوئے نکاح کرلیتا ہے اسے پھر یہ چیز نقصان نہیں پہنچاتی کہ آیا اس نے کم مال پر نکاح کیا یا زیادہ پر۔ رواہ الدارقطنی وابن عساکرعن ابی سعید

44747

44734- ليس على الرجل جناح أن يتزوج بقليل أو كثير من ماله إذا تراضوا وأشهدوا. "ق - عن أبي سعيد".
44734 آدمی پر کوئی حرج نہیں کہ وہ قلیل مال پر شادی کرے یا کثیر مال پر جب وہ آپس میں راضی ہوں اور گواہوں کی موجودگی میں نکاح کریں۔ رواہ البخاری ومسلم عن ابی سعید

44748

44735- لا يكون نكاح إلا بولي وشاهدين ومهر ما كان قل أو كثر. "طب - عن ابن عباس".
44735 نکاح ولی کے بغیر نہیں ہوتا اسی طرح دو گواہوں اور مہر کے بغیر بھی نکاح نہیں ہوتا خواہ مہر کم ہو یا زیادہ۔ رواہ الطبرانی عن ابن عباس

44749

44736- لو أن رجلا أعطى امرأة صداقا ملء يديه طعاما كانت له حلالا. "حم، قط، ق، ص - عن جابر".
44736 جس شخص نے اگر کسی عورت کو دونوں ہاتھ بھر کر غلہ بطور مہر دیا تو وہ عورت اس کے لیے حلال ہوگئی۔ رواہ احمد بن حنبل والدارقطنی والبخاری ومسلم و سعید بن المنصور عن جابر

44750

44737 - قد زوجناكها بما معك من القرآن. "مالك، خ - عن سهل بن سعد".
44737 جتنا تمہیں قرآن مجید یاد ہے اس کی وجہ سے ہم نے اس عورت کے ساتھ تمہارا نکاح کردیا۔ رواہ مالک والبخاری ، کتاب النکاح باب الترویج علی القرآن عن سھل بن سعد

44751

44738- من أعطى امرأة عطية فهي له صدقة. "أبو نعيم - عن أمية الضمري وعائشة".
44738 جس شخص نے کسی عورت کو عطیہ دیا وہ اس عورت کے لیے صدقہ ہوگا۔ رواہ ابونعیم عن امیۃ الغمری وعائشۃ

44752

44739- ما استحل به فرج امرأة من مهر أو صدقة فهو لها، وما أكرم به أبوها أو أخوها أو وليها بعد عقد النكاح فهو له، وأحق ما أكرم به الرجل ابنته أو أخته. "حم، ق - عن عائشة".
44739 مہر یا صدقہ میں سے جس چیز کے ساتھ کسی عورت کی شرمگاہ کو حلال کرلیا جائے تو وہ چیز اس عورت کی ملکیت ہوگی اور عقد نکاح کے بعد جو چیز بطور اکرام عورت کے باپ یا بھائی یا ولی کو دی جائے وہ اس کی ملکیت ہوگی آدمی کا زیادہ حق ہے کہ وہ اپنی بیٹی یا اپنی بہن کا اکرام کرے۔ رواہ احمد بن حنبل والبیہقی عن عائشہ ۔ کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے الضعیفۃ 1007

44753

44740- أيما رجل نكح امرأة فدخل بها فلا يحل له نكاح ابنتها، فإن لم يكن دخل بها فلينكح ابنتها، وأيما رجل نكح امرأة فدخل بها أو لم يدخل بها فلا يحل نكاح أمها. "ت - عن ابن عمر".
44740 جس شخص نے کسی عورت کے ساتھ نکاح کیا اس عورت کے ساتھ ہمبستر کی تو اس عورت کی بیٹی نکاح کرنے والے کے لیے حلال نہیں ہوگی، اگر اس عورت کے ساتھ ہمبستری نہیں کی تو اس کی بیٹی کے ساتھ نکاح کرسکتا ہے اور جس شخص نے کسی عورت کے ساتھ نکاح کیا، اس عورت کے ساتھ خواہ ہمبستری کی یا نہ کی اس عورت کی ماں کے ساتھ نکاح حلال نہیں ہوگا۔ رواہ الترمذی عن ابن عمر۔ کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الترمذی 191 و ضعیف الجامع 2247

44754

44741- من تخطى الحرمتين فخطوا وسطه بالسيف. "طب، هب - عن عبد الله بن أبي مطرف".
44741 جس شخص نے دو حرمتیں پھلانگ ڈالیں اسے تلوار کے ساتھ درمیان سے کاٹ ڈالو۔ رواہ الطبرانی والبیہقی فی شعب الایمان عن عبداللہ بن ابی مطرف۔ کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 5515

44755

44742- لا يحرم الحرام الحلال. "هـ - عن ابن عمر، هق - عن عائشة".
44742 حرم فعل حلال کو حرام نہیں کردیتا۔ رواہ ابن ماجہ عن ابن عمر والبیہقی فی السنن عن عائشۃ۔ کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف ابن ماجہ 439 و ضعیف الجامع 6231 فائدہ : حدیث کا مطلب یہ ہے کہ حرام فعل کے ارتکاب سے حلال چیز حرام نہیں ہوتی۔ جیسے کوئی شخص بیوی کی بہن کے ساتھ زنا کر بیٹھے اس پر زنا کا گناہ ضرور ہوگا لیکن اس کی بیوی اس پر حرام نہیں ہوگی۔ ازمترجم محمد یوسف

44756

44743- لا يجمع بين المرأة وعمتها، ولا بين المرأة وخالتها. "ق، ن - عن أبي هريرة.
44743 عورت کو اس کی پھوپھی کے ساتھ ایک نکاح میں جمع نہ کیا جائے ، اور نہ ہی عورت کو اس کی خالہ کے ساتھ نکاح میں جمع کیا جائے۔ رواہ البخاری ومسلم النسائی عن ابوہریرہ

44757

44744- لا تنكح المرأة على عمتها، ولا على خالتها. "ن، هـ - عن أبي هريرة؛ ن - عن جابر؛ هـ - عن أبي موسى وعن أبي سعيد.
44744 نکاح میں پھوپھی اور خالہ کے ہوتے ہوئے کسی عورت کو (جو پھوپھی کی بھتیجی یا خالہ کی بھانجی ہو) نکاح میں نہ لایا جائے۔ رواہ النسائی وابن ماجہ عن ابوہریرہ والنسائی عن جابر وابن ماجہ عن ابی موسیٰ وعن ابی سعید وکذا اخرجہ مسلم

44758

44745- لا تنكح العمة على ابنة الأخ، ولا ابنة الأخت على الخالة. "م - عن أبي هريرة".
44745 پھوپھی اور بھتیجی کو ایک نکاح میں جمع نہ کیا جائے اسی طرح خالہ اور اس کی بھانجی کو ایک نکاح میں جمع نہ کیا جائے۔ رواہ مسلم عن ابوہریرہ

44759

44746- لا تنكح المرأة على عمتها، ولا العمة على ابنة أخيها، ولا المرأة على خالتها، ولا الخالة على ابنة أختها، لا الكبرى على الصغرى، ولا الصغرى على الكبرى. "د - عن أبي هريرة".
44746 پھوپھی کے ہوتے ہوئے اس پر اس کی بھتیجی نکاح میں نہ لائی جائے اور نہ ہی پھوپھی پر اس کی بھتیجی نکاح میں لائی جائے بھانجی کو خالہ پر نکاح میں نہ لایا جائے خالہ کو بھانجی پر نکاح میں بھی نہ لایا جائے چھوٹی بہن پر بڑی بہن نکاح میں نہ لائے جائے اور نہ ہی بڑی بہن پر چھوٹی بہن لائی جائے۔ رواہ ابوداؤد عن ابوہریرہ

44760

44747- إذا نكح الرجل المرأة ثم طلقها قبل أن يدخل بها فإنه يتزوج ابنتها، وليس له أن يتزوج أمها. "ق - عن ابن عمرو".
44747 جب کوئی شخص کسی عورت سے نکاح کرے پھر ہمبستری سے قبل اسے طلاق دے دے، اس شخص کے لیے حلال ہے کہ وہ اس عورت کی بیٹی کے ساتھ شادی کرے البتہ اس عورت کی ماں سے شادی نہیں کرسکتا۔ رواہ البخاری ومسلم عن ابن عمرو

44761

44748- من تخطي الحرمتين الاثنتين فخطوا وسطه بالسيف. "عق، والخرائطي في مساوي الأخلاق؛ طب، هب، وابن عساكر - عن عبد الله بن أبي مطرف".
44748 جس شخص نے دو حرمتیں پھلانگ ڈالیں اسے تلوار سے دو حصوں میں کاٹ دو ۔ رواہ العقیلی والخرائطی فی مساوی الاخلاق والطبرانی والبیہقی فی شعب الایمان وابن عساکر عن عبداللہ بن ابی مطرف۔ کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے ذخیرۃ الحفاظ 5207

44762

44749- لا تحل بنت الأخ ولا بنت الأخت من الرضاع. "طب - عن كعب بن عجرة".
44749 رضاعی بھانجی اور رضاعی بھتیجی سے نکاح کرنا حلال نہیں ہے۔ رواہ الطبرانی عن کعب بن عجرۃ

44763

44750- لا يفسد حلال بحرام، ومن أتى امرأة فجورا فلا عليه أن يتزوج أمها أو ابنتها، فأما نكاح فلا. "عد، ق - عن عائشة".
44750 حرام سے حلال میں فساد نہیں پڑتا جس شخص نے کسی عورت کے ساتھ زنا کیا اس پر کوئی حرج نہیں کہ وہ زانیہ عورت کی ماں یا بیٹی سے نکاح کرے جبکہ نکاح کی صورت میں ایسا کرنا جائز نہیں ہے۔ رواہ ابن عدی والبیہقی عن عائشۃ

44764

44751- لا يحرم الحرام الحلال، إنما يحرم ما كان بنكاح حلال. "عق، ق - عن عائشة".
44751 حرام فعل سے حلال چیز حرام نہیں ہوتی، البتہ نکاح حلال سے (حلال چیز) حرام ہوجاتی ہے۔ رواہ العقیلی والبخاری ومسلم عن عائشۃ

44765

44752- لو أنها لم تكن ربيبتي في حجرى ما حلت لي، إنها لابنة أخي من الرضاعة، أرضعتني وأبا سلمة ثوبة، فلا تعرضن على بناتكن ولا أخواتكن. "خ، م ، د، ن، هـ - عن أم حبيبة بنت أبي سفيان".
44752 اگر میری ربیبہ (پروردہ لڑکی جو بیوی کے پہلے خاوند سے ہو) میری پرورش میں نہ ہوتی میرے لیے حلال نہ ہوتی وہ میری رضاعی بھائی کی بیٹی ہے چونکہ ثویبہ نے مجھے اور ابوسلمہ کو دودھ پلایا ہوا ہے مجھ پر تم عورتیں اپنی بیٹیوں اور بہنوں کو مت پیش کرو۔ رواہ البخاری ومسلم وابوداؤد والنسائی وابن ماجہ عن ام حبیبۃ بنت ابی سفیان

44766

44753- يا أيها الناس! إني كنت قد أذنت لكم في الاستمتاع من النساء، وإن الله تعالى قد حرم ذلك إلى يوم القيامة، فمن كان عنده منهن شيء فليخل سبيله، ولا تأخذوا مما آتيتموهن شيئا. "م، هـ - عن سبرة.
44753 اے لوگو ! میں تمہیں عورتوں کے ساتھ نکاح متعہ کرنے کی اجازت دی تھی، اور اب اللہ تعالیٰ نے نکاح متعہ تا قیامت حرم کردیا ہے، لہٰذا جس کے پاس نکاح متعہ کے تحت کوئی عورت ہو وہ اس کا راستہ آزاد کردے اور جو کچھ تم نے انھیں دیا ہے اس سے کچھ بھی نہ لو۔ رواہ مسلم وابن ماجہ عن سبرۃ

44767

44754- هدم المتعة النكاح والطلاق والعدة والميراث. "حب - عن أبي هريرة".
44754 نکاح، طلاق، عدت اور میراث نے نکاح متعہ کو معدوم کردیا ہے۔ رواہ ابن حبان عن ابوہریرہ

44768

44755- متعة النساء حرام، ولا أعلم أحدا أعدى على الله ممن استحل حرمات الله وقتل غير قاتله، وإن مكة هي حرم الله عز وجل. "ابن قانع - عن حارث بن غزية".
44755 عورتوں کے ساتھ نکاح متعہ کرنا حرام ہے میں اللہ تعالیٰ کے خلاف سب سے زیادہ سرکشی کرنے والا کسی کو نہیں جانتا بجز اس شخص کے جو اللہ تعالیٰ کی حرام کردہ چیزوں کو حلال سمجھے یا غیر قاتل کو قتل کرڈالے، اور مکہ اللہ تعالیٰ کی حرمت والی جگہ ہے۔ رواہ ابن قانع عن حارث بن غزیۃ

44769

44756- أيما عبد تزوج بغير إذن أهله فهو عاهر. "حم، د، ت، ك - عن جابر".
44756 جو غلام بھی اپنے آقا کی اجازت کے بغیر نکاح کرے وہ زانی ہے۔ رواہ احمد بن حنبل وابوداؤد والترمذی والحاکم عن جابر

44770

44757- إذا تزوج العبد بغير إذن سيده كان عاهرا. "هـ - عن ابن عمر".
44757 جب کوئی غلام اپنے مالک کی اجازت کے بغیر نکاح کرے وہ زانی ہے۔ رواہ ابن ماجہ عن ابن عمر

44771

44758- إذا نكح العبد بغير إذن مولاه فنكاحه باطل. "د - عن ابن عمر".
44758 غلام جب اپنے مالک کی اجازت کے بغیر نکاح کرے تو اس کا نکاح باطل ہے۔ رواہ ابوداؤد عن ابن عمر ۔ کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف ابی داؤد 448

44772

44759- اختر منهن أربعا وفارق سائرهن. "د - عن الحارث بن قيس الأسدي".
44759 اپنی بیویوں میں سے چار کو اختیار کرلو اور بقیہ کو اپنے سے الگ کردو۔ رواہ ابوداؤد عن الحارث بن قیس الاسدی

44773

44760- امرأة المفقود امرأته حتى يأتيها البيان. "قط، هق - عن المغيرة".
44760 مفقود (لاپتہ شخص) کی بیوی بدستور اس کی بیوی ہی رہے گی یہاں تک کہ اس کا کوئی اتاپتہ آجائے۔ رواہ الدارقطنی والبیہقی عن المغیرۃ

44774

44761- لا شغار في الإسلام. "حم، هـ، حب - عن أنس؛ م - عن ابن عمر".
44761 اسلام میں نکاح شغار کی گنجائش نہیں ہے۔ رواہ احمد بن حنبل وابن ماجہ وابن حبان عن انس واخرحہ مسلم عن ابن عمر۔ کلام : حدیث پر ۔ کلام کیا گیا ہے دیکھئے ذخیرۃ الحفاظ 6203

44775

44762- اختر منهن أربعا وفارق سائرهن. "د، والطحاوي والباوردي، والبغوي، وابن قانع، قط - عن الحارث بن قيس الأسدي أنه أسلم وعنده ثمان نسوة، فذكر ذلك للنبي صلى الله عليه وسلم قال - فذكره،قال البغوي: وماله غيره؛ طب - عن ابن عمر".
44762 اپنی بیویوں میں سے چار کا انتخاب کرلو اور بقیہ کو اپنے سے جدا کردو ۔ (رواہ ابوداؤد الطحاوی والباوردی والبغوی وابن قانع والدارقطنی عن الحارث بن قیس الاسدی : کہ وہ ایمان لائے اور ان کے پاس آٹھ بیویاں تھیں، نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے اس کا تذکرہ کیا اس پر آپ نے یہ حدیث ارشاد فرمایا وقال البغوی ومالہ غیرہ ورواہ الطبرانی عن ابن عمر)

44776

44763- اختر منهن أربعا وفارق سائرهن. "الشافعي، ت، هـ، حب، ك - عن الزهري عن أبيه؛ د - عن الزهري أن غيلان أسلم وتحته عشر نسوة فقال النبي صلى الله عليه وسلم: اختر - وذكره، قال أبو حاتم زيادة، وهي من الثقة مقبولة، وصحح البيهقي وابن القطان أيضا".
44763 اپنی بیویوں میں سے چار کو اختیار کرلو اور بقیہ کو اپنے سے الگ کردو۔ (رواہ الشافعی والترمذی ابن ماجہ وابن حبان والحاکم عن الزھری عن ابیہ وابوداؤد عن الزھری کہ غیلان جب اسلام لائے تو ان کے نکاح میں دس بیویاں تھیں اس موقع پر نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہ حدیث ذکر فرمائی۔ وقال ابوحاتم زیادۃ وھی من الثقۃ مقبولۃ و صحیحہ البیہقی وابنالقطان ایضاً )

44777

44764- اختر أيهما شئت. "د، ت، هـ - من حديث الضحاك ابن فيروز عن أبيه أن النبي صلى الله عليه وسلم قال لفيروز الديلمي وقد أسلم على أختين: اختر؛ وقال ت: حسن غريب؛ وصححه ابن حبان".
44764 ان دو میں سے جسے چاہو اختیار کرلو۔ (رواہ ابوداؤد والترمذی وابن ماجہ من حدیث الضحاک بن فیروز عن ابیہ۔ کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے قیروزدیلمی (رض) نے فرمایا دراں حالیکہ فیروز اسلام لاسکے تھے اور ان کے نکاح میں دو سگی بہنیں تھیں۔ آپ نے فرمایا : ایک کو اختیار کرلو۔ وقال الترمذی حسن غریب و صحیحہ ابن حبان)

44778

44765- أمسك أربعا وفارق سائرهن. "حب - عن ابن عمر قال: أسلم غيلان وعنده عشر نسوة، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم".
44765 چار کو روک لو اور بقیہ کو الگ کردو۔ (رواہ ابن حبان عن ابن عمر کہ غیلان جب اسلام لائے تو ان کے نکاح میں دس (10) بیویاں تھیں، اس موقع پر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہ حدیث ارشاد فرمائی)

44779

44766- إن هذا هذا لا يصلح. "طب - عن جابر عن أم مبشر أن النبي صلى الله عليه وسلم خطب امرأة البراء بن معرور فقالت: إني شرطت لزوجي أن لا أتزوج بعده، قال - فذكره".
44766 بلاشبہ یہ شرط درست نہیں ہے۔ (رواہ الطبرانی عن جابر عن ام مبشر سے مروی ہے کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے براء بن معرور کی بیوی کو پیغام نکاح بھیجا اس نے جواب دیا : میں نے اپنے شوہر سے شرط لگائی تھی کہ اس کے بعد شادی نہیں کروں گی۔ اس موقع پر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہ حدیث ارشاد فرمائی) ۔

44780

44767- لا يحل لرجل أن ينكح امرأة بطلاق أخرى. "حم، طب - عن ابن عمرو".
44767 کسی شخص کے لیے حلال نہیں کہ وہ ایک عورت کو طلاق دے کر دوسری سے نکاح کرے۔ رواہ احمد بن حنبل والطبرانی عن ابن عمرو

44781

44768- لا يحل لرجل أن يتزوج امرأة بطلاق أخرى،ولا يحل لرجل أن يبيع على بيع صاحبه حتى يدر، ولا يحل لثلاثة نفر يكونون بأرض فلاة إلا أمروا عليهم أحدهم، ولا يحل لثلاثة يكونون بأرض فلاة يتناجى اثنان دون صاحبهما. "حم، طب - عن ابن عمرو".
44768 کسی شخص کے لیے حلال نہیں کہ وہ ایک عورت کو نکاح میں لائے دوسری کے طلاق سے کسی شخص کے لیے حلال نہیں کہ وہ کسی دوسرے کی بیع پر سودے بازی کرے حتیٰ کہ وہ اسے چھوڑ دے تین اشخاص جہاں بھی بیاباں میں ہوں ان کے لیے سفر کرنا جائز نہیں الایہ کہ وہ اپنے میں سے ایک کو اپنا امیر مقرر کرلیں ، تین آدمی اگر بیابان میں ہوں ان میں سے دو کے لیے حلال نہیں کہ وہ تیسرے کو چھوڑ کر آپس میں سرگوشی کریں۔ رواہ احمد حنبل والطبرانی عن ابن عمرو

44782

44769- يجوز اللعب في كل شيء غير ثلاث خلال، فمن لعب بشيء منهن جاز وإن كره، وإن نكح فقد جاز نكاحه، وإن طلق فقد جاز طلاقه، وإن أعتق فقد جاز عتاقه. "الديلمي - عن أبي الدرداء".
44769 ہر چیز کے متعلق کھیل کود جائز ہے سوائے تین چیزوں کے جو شخص کسی چیز کے ساتھ کھیل کود کرے جائز ہے گو کہ مکروہ ہے اگر کوئی شخص نکاح کرے اس کا نکاح جائز ہوگا اگر طلاق دے تو اس کی طلاق جائز ہوگی اور اگر کوئی شخص غلام آزاد کرے اس کا آزاد کرنا جائز ہوگا۔ رواہ الدیلمی عن ابی الدرداء

44783

44770- النكاح جائز، ولا يجعل من الثلث - يعنى في مرض الموت. "أبو نعيم والخطيب - عن عبد الله بن مغفل".
44770 نکاح جائز ہے اور مرض موت میں ثلث مال میں سے نہ کیا جائے۔ رواہ ابونعیم والخطیب عن عبداللہ بن مغفل

44784

44771- أعظم الناس حقا على المرأة زوجها، وأعظم الناس حقا على الرجل أمه. "ك - عن عائشة".
44771 لوگوں میں عورت پر اس کے شوہر کا حق سب سے زیادہ ہے اور مرد پر اس کی ماں کا حق سب سے زیادہ ہے۔ رواہ الحاکم عن عائشۃ ۔ کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 959

44785

44772- لو تعلم المرأة حق الزوج لم تقعد ما حضر غداؤه وعشاؤه حتى يفرغ منه. "طب - عن معاذ؛ ك - عن بريدة".
44772 کاش اگر عورت کو شوہر کا حق معلوم ہوتا وہ اپنے شوہر کے آگے صبح اور شام کا کھانا رکھ کر نہ بیٹھتی تاوقتیکہ وہ فارغ نہ ہوجائے۔ رواہ الطبرانی عن معاذ والحاکم عن بریدۃ

44786

44773- لو كنت آمرا أحدا أن يسجد لأحد لأمرت المرأة أن تسجد لزوجها. "ن - عن أبي هريرة؛ حم - عن معاذ؛ ك - عن بريدة".
44773 اگر میں کسی مخلوق کے آگے سجدہ کرنے کا حکم دیتا لامحالہ میں عورت کو حکم دیتا کہ وہ اپنے شوہر کے آگے سجدہ کرے۔ رواہ النسائی عن ابوہریرہ واحمد بن حنبل عن معاذ والحاکم عن بریدۃ ۔ کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے اسنی المطالب 1193

44787

44774- لو كنت آمرا أحدا أن يسجد لأحد لأمرت النساء أن يسجدن لأزواجهن لما جعل الله لهم عليهن من الحق. "د، ك - عن قيس بن سعد".
44774 اگر میں سکی کو کسی کے آگے سجدہ کرنے کا حکم دیتا تو عورتوں کو حکم دیتا کہ وہ اپنے خاوندوں کو سجدہ کریں چونکہ عورتوں پر خاوندوں کے بہت حقوق ہیں۔ رواہ ابوداؤد والحاکم عن قیس بن سعد۔ کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 4842

44788

44775- لو أمرت أحدا أن يسجد لأحد لأمرت المرأة أن تسجد لزوجها، ولو أن رجلا أمر امرأته أن تنتقل من جبل أحمر إلى جبل أسود ومن جبل أسود إلى جبل أحمر لكان نولها 1 أن تفعل. "هـ - عن عائشة.
44775 اگر میں کسی کو کسی دوسرے کے آگے سجدہ کرنے کا حکم دیتا تو عورت کو حکم دیتا کہ وہ اپنے خاوند کو سجدہ کرے اگر کوئی مرد اپنی بیوی کو سرخ پہاڑ سیاہ پہاڑ میں تبدیل کرنے اور سیاہ پہاڑ سرخ پہاڑ میں تبدیل کرنے کا حکم دے عورت کا حق ہے کہ وہ ایسا کرے۔ رواہ ابن ماجہ عن عائشۃ ۔ کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف ابن ماجہ 406 و ضعیف الجامع 4796

44789

44776- لو كنت آمرا أحدا أن يسجد لغير الله لأمرت المرأة أن تسجد لزوجها ، والذي نفس محمد بيده ! لا تؤدي المرأة حق ربها حتى تؤدي حق زوجها كله حتى لو سألها نفسها وهي على قتب لم تمنعه حم ، ه ، حب - عن عبد الله بن أبي أوفى ".
44776 اگر میں کسی کو حکم دیتا کہ وہ غیر اللہ کو سجدہ کرے تو میں عورت کو حکم دیتا کہ وہ اپنے خاوند کو سجدہ کرے قسم اس ذات کی جس کے قبضہ قدرت میں محمد کی جان ہے عورت اس وقت تک اپنے رب کا حق نہیں ادا کرتی جب تک کہ اپنے خاوند کا حق نہ ادا کردے۔ اگر خاوند عورت سے اپنی نفسانی خواہش پوری کرنے کا مطالبہ کرے جبکہ عورت کجاوے پر بیٹھی ہو وہ خاوند کو ہرگز نہ روکے۔ رواہ احمد بن حنبل وابن ماجہ وابن حبان عن عبداللہ بن ابی اوفی

44790

(44777 -) لا يصلح لبشر أن يسجد لبشر ، ولو صلح أن يسجد لبشر لامرت المرأة أن تسجد لزوجها من عظم حقه عليها ، والذي نفسي بيده ! لو أن من قدمه إلى مفرق رأسه فرحة تنبحس بالقيح والصديد ثم أقبلت تلحسه ما أدت حقه حم ، ت - عن أنس .
44777 کسی انسان کے لیے جائز نہیں کہ وہ کسی دوسرے انسان کو سجدہ کرے، اگر انسان کو سجدہ کرنا جائز ہوتا تو میں عورت کو حکم دیتا کہ وہ اپنے خاوند کو سجدہ کرے چونکہ عورت پر خاوند کے بہت حقوق ہیں قسم اس ذات کی جس کے قبضہ قدرت میں میری جان ہے اگر خاوند کا پورا بدن پاؤں سے لے کر سر تک ایک پھوڑا بن جائے جو کچ لہو اور پیپ سے اٹا پڑا ہو اور عورت اس پیپ کو چاٹنے لگے وہ پھر بھی خاوند کا حق نہیں ادا کرسکتی۔ رواہ احمد بن حنبل والترمذی عن انس

44791

(44778 -) والذي نفسي بيده ! ما من رجل يدعو أمرأته إلى فراشه فتأبى عليه إلا كان الذي في السماء ساخطا عليها حتى يرضى عنها (م - عن أبي هريرة).
44778 قسم اس ذات کی جس کے قبضہ قدرت میں میری جان ہے اگر کوئی شخص اپنی بیوی کو بستر پر بلائے اور بیوی آگے سے انکار کردے آسمانوں والا اس عورت پر سخت ناراض ہوجاتا ہے حتیٰ کہ اس کا خاوند اس سے راضی ہوجائے۔ رواہ مسلم عن ابوہریرہ

44792

(44779 -) لا تؤذي امرأة زوجها في الدنيا إلا قالت زوجته من الحور العين : لا تؤذيه - قاتلك الله ! فانما هو عندك دخيل ، يوشك أن يفارقك إلينا (حم ، ت ، ه - عن معاذ) .
44779 دنیا میں جو عورت بھی اپنے خاوند کو اذیت پہنچاتی ہے، حورعین میں سے جو حور اس شخص کی بیوی ہوتی ہے وہ کہتی ہے۔ اسے اذیت مت پہنچا۔ تجھے اللہ قتل کرے۔ وہ تیرے پاس رہ رہا ہے عنقریب تجھے چھوڑ کر ہمارے پاس آجائے گا۔ رواہ احمد بن حنبل والترمذی وابن ماجہ عن معاذ

44793

(44780 -) لا تصم المرأة وبعلها شاهد إلا باذنه غير رمضان ولا تأذن في بيته وهو شاهد إلا باذنه ، وما أنفقت من كسبه من غير أمره فان نصف أجره له (حم ، ق ، د ، ت ، ه - عن أبي هريرة).(
44780 اگر کسی عورت کا شوہر گھر پر موجود ہو تو وہ اپنے شوہر کی اجازت کے بغیر نفلی روزہ نہ رکھے البتہ رمضان کے روزے خاوند کی اجازت کے بغیر بھی رکھ سکتی ہے خاوند کے گھر میں اس کے ہوتے ہوئے کسی کو اجازت نہ دے البتہ اس کی اجازت سے کسی کو اجازت دے۔ عورت اپنے خاوند کے مال میں سے اس کے کہے بغیر کچھ خرچ کرے تو اس کے لیے نصف اجر ہوگا۔ رواہ احمد بن حنبل والبخاری ومسلم وابوداؤد والترمذی وابن ماجہ عن ابوہریرہ

44794

44781 -) لو كانت سورة واحدة لكفت الناس (حم ، د - عن أبي سعيد).
44781 بالفرض اگر ایک ہی سورت نازل ہوئی ہوتی وہی لوگوں کے لیے کافی ہوتی۔ رواہ احمد بن حنبل وابوداؤد عن ابی سعید

44795

(44782) لا يحل لامرأة أن تصوم وزوجها شاهد إلا باذنه ، أو تأذن في بيته إلا باذنه ، وما أنفقت نفقة من غير أمره فانه يؤدي إليها شطره (خ - عن أبي هريرة).
44782 اگر کسی عورت کا خاوند گھر میں حاضر ہو اس عورت کے لیے حلال نہیں کہ اپنے خاوند کی اجازت کے بغیر روز رکھے یا خاوند کے گھر میں اس کی اجازت کے بغیر کسی کو اجازت دے اور وہ اپنے خاوند کی اجازت کے بغیر جو کچھ خرچ کرتی ہے گو اس کا خاوند اسے اپنا حصہ ادا کررہا ہے۔ رواہ البخاری عن ابوہریرہ

44796

(44783 -) لا يجوز لامرأة أمر في مالها إلا ملك زوجها عصمتها (د ، ك - عن ابن عمرو).
44783 عورت کو اپنے ہی مال میں معاملہ کرنا جائز نہیں جب اس کا خاوند اس کی عصمت کا مالک ہو۔ رواہ ابوداؤد والحاکم عن ابن عمرو

44797

(44784 -) لا يجوز لامرأة عطية إلا باذن زوجها (د - عق ابن عمر).
44784 عورت کا اپنے خاوند کی اجازت کے بغیر کسی کو عطیہ دینا جائز نہیں۔ رواہ ابوداؤد عن ابن عمر

44798

(44785 -) لا يجوز لامرأة هبة إلا باذن زوجها إذا ملك عصمتها (حم ، ن ، ه - عن ابن عمر ، ه - عن كعب ابن مالك).
44785 عورت کا خاوند کی اجازت کے بغیر ہبہ کرنا جائز نہیں جبکہ خاوند اس کی عصمت کا مالک ہو۔ رواہ احمد بن حنبل والنسائی وابن ماجہ عن ابن عمر وابن ماجہ عن کعب بن مالک

44799

(44786 -) حق الزوج على زوجته أن لا تمنعه نفسها وإن كانت على ظهر قتب ، وأن لا تصوم يوما واحدا إلا باذنه إلا الفريضة ، فان فعلت أثمت ، ولم يتقبل منها ، وأن لا تعطي من بيته شيئا إلا باذنه ، فان فعلت كان له الاجر وكان عليها الوزر ، وأن لا تخرج من بيته إلا باذنه ، فان فعلت لعنها الله وملائكة الغضب حتى تتوب أو تراجع وإن كان ظالما (الطيالسي - عن ابن عمر).
44786 خاوند کا بیوی پر حق ہے کہ وہ اسے اپنی حاجت پوری کرنے سے منع نہ کرے اگرچہ وہ کجاوے پر ہی کیوں نہ بیٹھی ہو وہ اگر ایک دن بھی نفلی روزے رکھے تو خاوند سے اجازت لے کر رکھے البتہ فرضی روزہ خاوند کی اجازت کے بغیر بھی رکھ سکتی ہے اگر اس نے خاوند کی اجازت کے بغیر نفلی روزہ رکھا تو گناہ گار ہوگی، اور اس سے قبول بھی نہیں کیا جائے گا۔ یہ کہ عورت گھر سے خاوند کی اجازت کے بغیر کوئی چیز نہ دے اگر خاوند کی اجازت کے بغیر کوئی چیز دی تو خاوند کے لیے اجر وثواب ہوگا اور عورت کے لیے گناہ ہوگا۔ یہ کہ عورت خاوند کے گھر سے اس کی اجازت کے بغیر نہ نکلے اگر بغیر اجازت نکلی تو اللہ تعالیٰ اور غضب کے فرشتے اس پر لعنت بھیجتے ہیں حتیٰ کہ توبہ کرے یا واپس لوٹ آئے اگرچہ اس کا خاوند ظالم ہی کیوں نہ ہو۔ رواہ الطیالسی عن ابن عمر۔ کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 2730 ۔

44800

(44787 -) حق الزوج على المرأة أن لا تهجر فراشه ، وأن تبر قسمه ، وأن تطيع أمره ، وأن لا تخرج إلا باذنه ، وأن لايدخل عليه من يكره (طب - عن تميم الداري).
44787 خاوند کا بیوق پر حق ہے کہ بیوی اس کے بستر کو نہ چھوڑے اور یہ کہ خاوند کی قسم پوری کرے اس کا کہا مانے، اس کی اجازت کے بغیر گھر سے باہر نہ نکلے اور اس کے پاس ایسا آدمی نہ آئے جسے اس کا خاوند ناپسند کرتا ہو ۔ رواہ الطبرانی عن تمیم الداری۔ کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 2729

44801

(44788 -) حق الزوج على زوجته لو كانت به قرحة فلحستها ما أدت حقه (ك - عن أبي سعيد).
44788 خاوند کا بیوی پر حق ہے بالفرض اگر خاوند کو پھوڑا نکل آئے اور بیوی پھوڑے کی پیپ چاٹے تب بھی خاوند کا حق نہیں ادا کرسکتی۔ روا ہ الحاکم عن ابی سعید

44802

(44789 -) إذا دعا الرجل زوجته لحاجته فلتأته وإن كانت على التنور (ت ، ن عن - طلق بن علي).
44789 جب خاوند اپنی بیوی کی حاجت پوری کرنے کے لیے بلائے، بیوی کو ہر حال میں آنا چاہیے گو کہ وہ تنور پر ہی کیوں نہ ہو۔ رواہ الترمذی والنسائی عن طلق بن علی

44803

(44790 -) إذا أرادكم أحدكم من أمرأته حاجته فلتأتها وإن كانت على تنور (حم ، طب - عن طلق بن علي).
44790 جب تم میں سے کسی شخص کا اپنی بیوی کے ساتھ حاجت پوری کرنے کا ارادہ ہو اسے چاہیے کہ حاجت پوری کرنے کے لیے بیوی کے پاس آجائے اگرچہ وہ تنور پر ہی کیوں نہ ہو۔ رواہ احمد بن حنبل والطبرانی عن طلق بن علی

44804

(44791 -) إذا دعا الرجل امرأته إلى فراشه فلتجب وإن كانت على ظهر قتب (البزار - عن زيد بن أرقم).
44791 جب خاوند بیوی کو اپنے بستر پر بلائے بیوی کو ہر حال میں اس کے پاس آنا چاہیے اگرچہ وہ کجاوے پر ہی کیوں نہ بیٹھی ہو۔ رواہ البزار عن زید بن ارقم

44805

(44792 -) إذا دعا الرجل امرأته إلى فراشه فبات عضبان عليها ، لعنتها الملائكة حتى تصبح (حم ، ق ، د - عن أبي هريرة).
44792 جب خاوند بیوی کو اپنے بستر پر بلائے اور وہ نہ آئے دراں حالیکہ خاوند نے ناراض ہو کر رات گزاردی فرشتے تا صبح اس پر لعنت بھیجتے رہتے ہیں۔ رواہ احمد بن حنبل والبخاری ومسلم وابوداؤد عن ابوہریرہ

44806

(44793 -) اضربوهن ، ولا يضرب إلا شراركم (ابن سعد عن القاسم بن محمد مرسلا).
44793 عورتوں کو مارو اور نہیں مارتا مگر وہی جو تم میں سے برا ہو۔ رواہ ابن سعد عن القاسم بن محمد مرسلاً ۔ کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 895 وکشف الخفائ 389

44807

(44794 -) ما ينبعى لاحد أن يسجد لاحد ، ولو كان أحد ينبغي له أن يسجد لاحد لامرت المرأة أن تسجد لزوجها لما عظم الله عليها من حقه (حب - عن أبي هريرة).
44794 کسی کے لیے جائز نہیں کہ وہ دوسرے کو سجدہ کرے، اگر کسی کے لیے جائز ہوتا کہ وہ دوسرے کو سجدہ کرے میں عورت کو حکم دیتا کہ وہ اپنے خاوند کو سجدہ کرے چونکہ اللہ تعالیٰ نے عورت پر خاوند کے بہت حقوق رکھے ہیں۔ رواہ ابن حبان عن ابوہریرہ

44808

(44795 -) لا آمر أحدا أن يسجد لاحد ، ولو أمرت أحدا أن يسجد لاحد لامرت المرأة أن تسجد لزوجها (طب - عن ابن عباس).
44795 میں کسی کو حکم نہیں دیتا کہ وہ کسی دوسرے کو سجدہ کرے اگر میں کسی کو سجدہ کا حکم دیتا تو میں عورت کو حکم دیتا کہ وہ اپنے خاوند کو سجدہ کرے۔ رواہ الطبرانی عن ابن عباس

44809

(44796 -) انظري أين أنت منه ، فانما هو جنتك ونارك (البغوي - عن حصين بن محصن الانصاري أن عمته أتت النبي ص فقال : أذات زوج أنت ؟ قالت : نعم ، قال فذكره ، حم ، وابن سعد ، والبغوي ، طب ، ك ، ق - عن حصين بن محصن عن عمته).
44796 (اے عورت) تو دیکھ اپنے خاوند کے مقام کے سامنے کہاں کھڑی ہے، تیرا خاوند تیری جنت ہے یا تیری دوزخ ہے۔ (رواہ البغوی عن حصین محصن الانصاری سے مروی ہے کہ ان کی پھوپھی نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آئی آپ نے پوچھا : کیا تیرا خاوند ہے ؟ وہ بولی جی ہاں اس پر آپ نے حدیث ارشاد فرمائی۔ رواہ احمد بن حنبل وابن سعد والبغوی والطبرانی والحاکم والبخاری ومسلم عن حصین بن محصن عن عمتہ )

44810

(44797 -) لو أمرت أحدا أن يسجد لاحد لامرت المرأة أن تسجد لزوجها لما عظم الله تعالى من حقه عليها (ق - عن أبي هريرة).
44797 اگر میں کسی کو حکم دیتا کہ وہ کسی دوسرے کو سجدہ کرے تو عورت کو حکم دیتا کہ وہ اپنے خاوند کو سجدہ کرے چونکہ اللہ تعالیٰ نے خاوند کے بہت حقوق رکھے ہیں۔ رواہ البخاری ومسلم عن ابوہریرہ

44811

44798 ليس ينبغي أن يسجد لشئ ، ولو كان ذلك لامرت النساء أن يسجدن لازواجهن (عبد بن حميد - عن جابر).
44798 کسی چیز کو سجدہ کرنا جائز نہیں اگر یہ جائز ہوتا میں عورتوں کو حکم دیتا کہ وہ اپنے خاوندوں کو سجدہ کریں۔ رواہ عبدابن حمید عن جابر

44812

(44799 -) لو كنت آمرا أحدا أن يسجد لاحد لامرت المرأة أن تسجد لزوجها ، ولا تؤدي المرأة حق زوجها حتى لو سألها نفسها على ظهر قتب أعطته (طب ، ص - عن زيد بن أرقم).
44799 اگر میں کسی کو حکم دیتا کہ وہ کسی دوسرے کو سجدہ کرے تو عورت کو حکم دیتا کہ وہ اپنے خاوند کو سجدہ کرے چونکہ عورت خاوند کا حق نہیں ادا کرسکتی، بالفرض عورت اگر کجاوے پر بیٹھی اور خاوند اپنی حاجت پوری کرنے کا مطالبہ کرے تو عورت پر اس کی اطاعت لازم ہے۔ رواہ الطبرانی و سعید بن المنصور عن زید بن اراقم

44813

(44800 -) لو كنت آمرا أحدا أن يسجد لاحد لامرت المرأة أن تسجد لزوجها من حقه عليها ، ولا تجد امرأة حلاوة الايمان حتى تؤدي حق زوجها ولو سألها نفسها على ظهر قتب (طب - عن معاذ).
44800 اگر میں کسی کو حکم دیتا کہ وہ کسی دوسرے کو سجدہ کرے تو میں عورت کو حکم دیتا کہ وہ اپنے خاوند کو سجدہ کرے چونکہ خاوند بیوی پر حقوق رکھتا ہے، عورت اس وقت تک ایمان کی حلاوت نہیں پاسکتی جب تک خاوند کے حقوق نہ ادا کرے، اگرچہ خاوند بیوی سے اپنی حاجت پوری کرنے کا مطالبہ کرے دراں حالیکہ وہ کجاوے پر بیٹھی ہو۔ رواہ الطبرانی عن معاذ

44814

(44801 -) من حق الزوج على الزوجة أن لو سال منخراه دما وقيحا وصديدا فلحسته بلسانها ما أدت حقه ، ولو كان ينبغي لبشر أن يسجد لبشر لامرت الزوجة أن تسجد لزوجها إذا دخل عليها لما فضله الله عليها (ك ، ق - عن أبي هريرة).
44801 خاوند کے بیوی پر حقوق ہیں، اگر خاوند کی ناک سے خون کچ لہو اور پیپ بہہ رہی ہو بیوی اس کی ناک اپنی زبان سے چاٹ لے تب بھی خاوند کا حق نہیں ادا کرسکتی، اگر کسی انسان کو سجدہ کرنا جائز ہوتا تو میں بیوی کو حکم دیتا کہ وہ اپنے خاوند کو سجدہ کرے جب وہ اس کے پاس جائے چونکہ اللہ تعالیٰ نے عورت پر خاوند کو فضیلت بخشی ہے۔ رواہ الحاکم والبیہقی عن ابوہریرہ

44815

(44802 -) إنه لو كان أجذم متقطعا يسيل أحد منخريه دما والآخر قيحا فمصت ذلك لم تقض حق الله الذي عليها (ابن عساكر عن عامر الاشعري أن النبي ص قال للمرأة التي سألته عن زوجها فذكره).
44802 شان یہ ہے کہ اگر عورت کا خاوند جذامی ہو اس کی ناک کے ایک سوراخ سے خون بہہ رہا ہو اور دوسرے سوراخ سے پیپ بہہ رہی ہو عورت خاوند کی ناک چوس لے تب بھی وہ اللہ تعالیٰ کے اس حق کو نہیں ادا کرسکتی جو اللہ تعالیٰ نے عورت پر مقرر رکھا ہے۔ (رواہ ابن عساکر عن عامر اشعری : کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے عورت سے فرمایا جس نے اپنے خاوند کے متعلق آپ سے سوال کیا تھا۔ اس موقع پر آپ نے یہ حدیث ارشاد فرمائی)

44816

(44803 -) لو أن امرأة خرجت من بيتها ثم رجعت إليه فوجدت زوجها قد انقطع جذاما يسيل أنفه دما فلحسته بلسانها ما أدت حقه ، وما لامرأة أن تخرج من بيت زوجها ولا تعطي من بيت زوجها إلا باذنه (طب - عن أبي أمامة)
44803 اگر کوئی عورت اپنے گھر سے باہر جائے پھر واپس لوٹے اور خاوند کو جذامی پائے جس کی وجہ سے اس کی ناک سے خون بہہ رہا ہو اور بیوی زبان سے خون چاٹ لے وہ تب بھی خاوند کا حق نہیں ادا کرسکتی ، عورت کے لیے جائز نہیں کہ وہ خاوند کی اجازت کے بغیر گھر سے باہر نکلے یا اس کی اجازت کے بغیر عطیہ کرے۔ رواہ الطبرانی عن ابی امامۃ

44817

(44804 -) إنه ليس من امرأة أطاعت وأدت حق زوجها وتذكر حسنته ولا تخونه في نفسها وماله إلا كان بينها وبين الشهداء درجة واحدة في الجنة ، فان كان زوجها مؤمنا حسن الخلق ، فهي زوجته في الجنة ، وإلا زوجها الله من الشهداء (طب - عن ميمونة).
44804 جو عورت بھی اپنے خاوند کی فرمان بردار ہو، اس کا حق ادا کرتی ہو خاوند کے ساتھ بھلائی کرتی ہو، اپنی ذات کے معاملہ میں خاوند سے خیانت نہ کرتی ہو اور اس کے مال میں بھی خیانت نہ کرتی ہو چنانچہ اس عورت اور شھداء کے درمیان جنت میں ایک درجہ کا فرق ہوگا اور یہ عورت جنت میں اپنے ہی خاوند کی بیوی ہوگی ورنہ اللہ تعالیٰ کسی شھید کے ساتھ اس کی شادی کرادیں گے۔ رواہ الطبرانی عن میمونۃ

44818

(44805 -) إن لا يجوز للمرأة أمر في مالها إلا باذن زوجها (طب - عن خيرة امرأة كعب بن مالك).
44805 کسی عورت کے لیے اس کے اپنے مال میں خاوند کی اجازت کے بغیر معاملہ کرنا جائز نہیں ہے۔ رواہ الطبرانی عن خیرۃ امرۃ کعب بن مالک

44819

(44806 -) حق الزوج على زوجته أن لا تمنع نفسها منه ولو على قتب فان فعلت كان عليها إثم ، وأن لا تعطي شيئا من بيته إلا باذنه (ق - عن ابن عباس).
44806 خاوند کا بیوی پر حق ہے کہ وہ اسے اپنے نفس سے ہرگز نہ روکے گو وہ پالان پر سوار ہی ہو۔ اگر خاوند کی خواہش پوری کرنے سے انکار کردیا تو عورت پر گناہ ہوگا اور یہ کہ عورت خاوند کے گھر سے خاوند کی اجازت کی بغیر کسی چیز کا عطیہ نہ کرے۔ رواہ البخاری ومسلم عن ابن عباس

44820

(44807 -) لا يحل لامرأة أن تمنع زوجها ولو على ظهر قتب (ط - عن طلق بن علي).
44807 کسی عورت کے لیے حلال نہیں کہ وہ اپنے خاوند کی خواہش پوری کرنے سے انکار کرے اگرچہ وہ پالان میں کیوں نہ بیٹھی ہے۔ رواہ ابوداؤد الطیالسی عن طلق بن علی

44821

(44808 -) حق الزوج على الزوجة أن لا تمنعه نفسها وإن كانت على ظهر قتب ، وأن لا تصوم يوما واحدا إلا باذنه إلا الفريضة ، فان فعلت أثمت ولا يتقبل منها شئ إلا باذنه ، فان فعلت كان له الاجر وكان عليها الوزر ، وأن لا تخرج من بيته إلا باذنه ، فان فعلت لعنها الله وملائكة الغضب حتى تتوب أو تراجع ، قيل : وإن كان ظالما ؟ قال : وإن كان ظالما (ط ، ق ، وابن عساكر - عن ابن عمر).
44808 خاوند کا بیوی پر حق ہے کہ وہ اسے اپنے نفس سے ہرگز نہ روکے اگرچہ وہ پالان میں کیوں نہ بیٹھی ہو یہ کہ خاوند کی اجازت کے بغیر ایک دن بھی نفلی روزہ نہ رکھے البتہ فرض روزہ رکھ سکتی ہے اگر خاوند کی اجازت کے بغیر روزہ رکھا تو گناہ گار ہوگی اور اس سے کوئی چیز قبول نہیں کی جاتی الا یہ کہ خاوند کی اجازت اس میں شامل ہو۔ اگر عورت نے خاوند کی اجازت کے بغیر کوئی چیز دی تو خاوند کے لیے اجر وثواب ہوگا اور عورت پر گناہ ہوگا۔ یہ کہ عورت خاوند کی اجازت کے بغیر گھر سے باہر نہ نکلے، اگر گھر سے نکل گئی تو اللہ تعالیٰ اور غضب کے فرشتے اس پر لعنت کرتے رہتے ہیں حتیٰ کہ توبہ کردے یا واپس لوٹ آئے، کسی نے کہا : اگر خاوند ظالم ہو ؟ آپ نے فرمایا : اگرچہ ظالم ہو۔ رواہ الطیالسی والبیہقی وابن عساکر عن ابن عمر کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 2730

44822

(44809 -) لا تمنع المرأة زوجها حاجته ، ولو كانت على ظهر قتب (ابن سعد ، حم ، طب - عن قيس بن طلق عن أبيه).
44809 عورت اپنے خاوند کو حاجت پوری کرنے سے نہ روکے اگرچہ پالان میں کیوں نہ بیٹھی ہو۔ رواہ ابن سعد واحمد بن حنبل والطبرانی عن قیس بن طلق عن ابیہ عن جدہ شوہر کی بدوں اجازت مال خرچ نہ کرے

44823

(44810 -) لا يجوز للمرأة في مالها أمر إلا باذن زوجها (البغوي عن عبد الله بن يحيى الانصاري عن أبيه عن جده).
44810 عورت کو خاوند کی اجازت کے بغیر اپنے مال میں سے خرچ کرنا جائز نہیں ہے۔ رواہ البغوی عن عبداللہ بن یحییٰ الانصاری عن ابیہ عن جدہ

44824

(44811 -) الرطب تأكلينه وتهدينه عبد بن حميد ، ز ، ويحيى ابن عبد الحميد الحماني في مسنده - عن سعد بن أبي وقاص ، البغوي وابن منده ، ك ، ق - عن سعد أن امرأة قالت : يا رسول الله ! إنا كل على أزواجنا وأبنائنا ، فما يحل لنا من أموالهم ؟ قال فذكره ، قال قط وغيره : الصواب أنه رجل من الانصار غير ابن أبي وقاص).
44811 تازہ چیزیں (جن کے جلدی خراب ہونے کا خدشہ ہو) تم کھا بھی سکتی ہو اور انھیں ہدیہ میں بھی دے سکتی ہو۔ (رواہ عبدبن حمید والبزاز ویحییٰ بن عبدالحمید الحانی فی مسندہ عن سعد بن ابی وقاص البغوی وابن مندہ والحاکم والبیہقی عن سعد روایت ہے کہ ایک عورت نے عرض کیا : یارسول اللہ میں نے اپنے خاوند اور اپنے بیٹوں پر بوجھ ہوں ہمارے لیے ان کے اموال میں سے کتنا حلال ہے ؟ آپ نے جواب میں یہ حدیث ارشاد فرمائی۔ وقال الدارقطنی وغیرہ : الصواب انہ رجل من الانصار غیر ابن ابی وقاص)

44825

(44812 -) لا يحل لامرأة تطوع ؟ إلا باذن زوجها ، وما تصدقت من طعام البيت فلزوجها شطر ، ولها شطره (ع - عن أبي هريرة).
44812 عورت کے لیے نفلی عبادت خاوند کی اجازت کے بغیر جائز نہیں، عورت گھر کے گلے میں سے جو صدقہ کرتی ہے اس میں خاوند کا ایک حصہ ہوتا ہے اور عورت کے لیے بھی ثواب کا حصہ ہے۔

44826

(44813 -) لا تصوم المرأة يوما واحدا وزوجها شاهد إلا باذنه (ك - عن أبي هريرة).
44813 عورت کا خاوند اگر گھر پر موجود ہو تو اس کی اجازت کے بغیر ایک دن بھی نفلی روزہ نہ رکھے۔ رواہ الحاکم عن ابوہریرہ

44827

(44814 -) لا تصومي إلا باذنه ، ولا تقري بسورته ، وأما أنت يا صفوان إذا استيقظت فصل (ع ، وابن عساكر - عن أبي سعيد).
44814 تم اپنے خاوند کی اجازت کے بغیر روزہ مت رکھو ، جو سورت تمہارا خاوند پڑھ رہا ہو (نماز میں) وہی سوت تم مت پڑھو اے صفوان رہی تمہاری بات سو جب تم بیدار ہو جاؤ نماز پڑھ لیا کرو۔ رواہ ابویعلی وابن عساکر عن ابی سعد

44828

(44815 -) لا تغششن أزواجكن ، قيل : وما غش أزواجنا ؟ قال : أن تحابين أو تهادين بماله غيره (ابن سعد - عن سلمى بنت قيس).
44815 تم عورتیں اپنے خاوندوں کے ساتھ دھوکا مت کرو پوچھا گیا : خاوندوں کو دھوکا دینے سے کیا مراد ہے ؟ آپ نے فرمایا : یہ کہ تم خاوند کے علاوہ کسی اور سے محبت کرنے لگو یا کسی کو تحفے دینے شروع کردو۔ رواہ ابن سعد عن سلمی بنت قیس

44829

(44816 -) يا معشر النساء : اتقين الله ، والتمسن مرضاة أزواجكن ، فان المرأة لو تعلم ما حق زوجها لم تزل قائمة ما حضر غداؤه وعشاؤه (أبو نعيم - عن علي)
44816 اے عورتوں کی جماعت ! اللہ تعالیٰ سے ڈرتی رہو اور اپنے خاوندوں کی رضامندی کی خواہاں رہو۔ اگر عورت کو معلوم ہوجائے کہ اس کے خاوند کا کیا حق ہے تو وہ صبح تا شام اس کے پاس کھڑی رہے ۔ رواہ ابونعیم عن علی

44830

(44818 -) قضى على ابنته فاطمة بخدمة البيت ، وقضى على علي بما كان خارجا من البيت من الخدمة (حل - عن حمزة بن حبيب مرسلا).
44818 آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنی بیٹی فاطمہ (رض) پر گھر کے کام کاج کا فیصلہ کیا اور حضرت علی (رض) پر گھر سے خارجی امور بجا لانے کا فیصلہ کیا۔ رواہ ابونعیم فی الحلیۃ عن حمزۃ بن حبیب مرسلاً

44831

44819- من كانت له امرأتان فمال إلى إحداهما جاء يوم القيامة وشقه مائل. "حم، د، ن، هـ - عن أبي هريرة".
44819 جس شخص کی دو بیویاں ہوں اور وہ ان میں سے ایک کی طرف زیادہ رغبت کرنے لگے، قیامت کے دن آئے گا کہ اس کا ایک حصہ فالج زدہ ہوگا۔ رواہ احمد بن حنبل وابوداؤد والنسائی وابن ماجہ عن ابوہریرہ ۔ کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے المعلۃ 332

44832

44820- إن كانت عند الرجل امرأتان فلم يعدل بينهما جاء يوم القيامة وشقه ساقط. "ت، ك - عن أبي هريرة".
44820 اگر کسی شخص کے نکاح میں دو عورتیں ہوں وہ ان دونوں کے درمیان عدل نہ کرتا ہو وہ قیامت کے دن آئے گا اس کا ایک حصہ فالج زدہ ہوگا۔ رواہ الترمذی والحاکم عن ابوہریرہ

44833

44821- إذا تزوج البكر على الثيب أقام عندها سبعا، وإذا تزوج الثيب على البكر أقام عندها ثلاثا. "هق - عن أنس".
44821 جب ثیب عورت پر کنواری عورت کو نکاح میں لائے تو کنواری کے پاس سات راتیں بسر کرے اور اگر ثیب عورت کو کنواری پر نکاح میں لائے تو ثیب کے پاس تین راتیں گزارے۔ رواہ البیہقی فی السنن عن انس

44834

44822- ليس بك هوان على أهلك، إن شئت سبعت عندك، وإن سبعت لك سبعت لنسائي، وإن شئت ثلثت ثم درت. "م، د، هـ 1 - عن أم سلمة".
44822 تمہارے خاندان والوں کے لیے تمہاری طرف سے اس میں کوئی ذلت نہیں کہ اگر تم چاہو تو میں تمہارے پاس سات راتیں رہوں اور پھر بیویوں کے پاس بھی سات سات راتیں رہوں اگر تم چاہو تو تمہارے پاس تین رات تک رہوں اور پھر اس کے بعد دورہ کروں (یعنی تمام بیویوں کے پاس بھی تین تین رات تک رہوں) ۔ رواہ مسلم وابوداؤد وابن ماجہ عن ام سلمۃ

44835

44823- للبكر سبع وللثيب ثلاث. "م - عن أم سلمة؛ هـ - عن أنس".
44823 کنواری عورت کے لیے سات دن ہیں اور ثیبہ عورت کے لیے تین دن۔ رواہ مسلم عن ام سلمۃ وابن ماجہ عن انس

44836

44824 - للحرة يومان، وللأمة يوم. "ابن منده - عن الأسود ابن عويم".
44824 آزاد عورت کے لیے دو دن ہوں گے جبکہ باندی کے لیے ایک دن ہوگا۔ رواہ ابن مندہ عن الاسود ابن عویم۔ کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 4743

44837

44825- من كانت له امرأتان يميل إلى إحداهما على الأخرى جاء يوم القيامة أحد شقيه ساقط. "ابن جرير - عن أبي هريرة".
44825 جس شخص کی دو بیویاں ہوں اور اگر وہ ایک کو دوسری پر ترجیح دیتا ہو وہ قیامت کے دن آئے گا اس کا ایک پہلو فالج زدہ ہوگا۔ رواہ ابن جریر عن ابوہریرہ

44838

44826- إني لا أنقصك شيئا مما أعطيت فلانة: رحاتين وجرتين ومرفقة حشوها ليف، إن سبعت لك سبعت لنسائي. "ك - عن أم سلمة".
44826 میں نے فلاں عورت کو جو کچھ دیا ہے اس کی نسبت تمہارے حق میں کچھ کمی نہیں کروں گا میں نے اسے دو چکیاں ، دو مٹکے اور چھال سے بھرا ہوا ایک تکیہ دیا ہے، اگر تمہارے پاس سات رات تک رہوں گا تو بقیہ تمام بیویوں کے پاس بھی سات رات تک رہوں گا۔ رواہ الحاکم عن ام سلمۃ

44839

44827 - إن شئت أن أسبغ لك سبغت للنساء. "ك - عن أم سلمة".
44827 اگر تم چاہو تو میں تمہارے پاس سات راتیں رہوں اور پھر دوسری بیویوں کے پاس بھی سات سات رات تک رہوں ۔ رواہ الحاکم عن ام سلمۃ

44840

44828- إن شئت زدتك وحاسبتك، للبكر سبع وللثيب ثلاثا. "ك - عن أم سلمة".
44828 اگر تم چاہو تو تمہاری باری میں اضافہ کردیتا ہوں اور پھر میں اس کا حساب لگا لیتا ہوں ، کنواری عورت کے لیے سات راتیں ہیں اور ثیبہ عورت کے لیے تین راتیں ہیں۔ رواہ الحاکم عن ام سلمۃ

44841

44829- للثيب ثلاث، وللبكر سبع. "الدارمي، وابن الجارود، والطحاوي، حب، قط - عن أنس".
44829 ثیبہ عورت کے تین راتیں ہیں اور کنواری کے لیے سات راتیں ہیں۔ رواہ الدارمی وابن الج اور د والطحاوی وابن حبان والدارقطنی عن انس

44842

44830- ليس بك على أهلك هوان، إن شئت سبعت عندك وسبعت نسائي، وإن شئت ثلثت ثم درت. "م، د، هـ - عن أم سلمة".
44830 تمہارے خاندان والوں کے لیے تمہاری طرف سے اس میں کوئی ذلت نہیں کہ اگر تم چاہو تو تمہارے پاس سات رات تک رہوں اور پھر اپنی دوسری بیویوں کے پاس بھی سات سات راتیں گزاروں اگر تم چاہو تو تمہارے پاس تین راتیں گزاروں اور پھر دوسری بیویوں کے پاس بھی چکر لگاؤں ۔ رواہ مسلم وابوداؤد وابن ماجہ عن ام سلمۃ

44843

44831- غارت أمكم. "حم، خ، هـ - عن أنس.
44831 تمہاری ماں غیرت میں آگئی ہے۔ رواہ احمد بن حنبل والبخاری وابن ماجہ عن انس

44844

44832- إذا أتى أحدكم أهله ثم أراد أن يعود فليتوضأ. "حم، م، عن أبي سعيد؛ زاد حب، ك، هق: فإنه أنشط للعود".
44832 تم میں سے جو شخص اپنی بیوی کے ساتھ محبت کرے اور اس کا پھر دوبارہ صحبت کرنے کا ارادہ ہوا سے چاہیے کہ وضو کرے۔ رواہ احمد بن حنبل ومسلم عن ابی سعید ابن حبان حاکم اور بیہقی میں اضافہ ہے کہ یہ طریقہ باعث نشاط ہے۔

44845

44833- إذا أتى أحدكم أهله وأراد أن يعود فليغسل فرجه. "ت، هق - عن عمر".
44833 تم میں سے جو شخص اپنی بیوی کے ساتھ دوبارہ مباشرت کا ارادہ رکھتا ہو اسے چاہیے وہ اپنی شرمگاہ دھولے۔ رواہ الترمذی والبیہقی فی السنن عن عمر۔ کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 280 والضعیفۃ 2199

44846

44834- إذا أتى أحدكم أهله فليستتر، ولا يتجردان تجرد العيرين. "ش، طب، هق - عن ابن مسعود؛ عن عتبة بن عبد؛ ن - عن عبد الله بن سرجس؛ طب - عن أبي أمامة".
44834 تم میں سے جو شخص اپنی بیوی کے پاس آئے اسے چاہیے کہ اچھی طرح سے ستر کرے اور دو گدھوں کی طرف ننگے ہو کر مباشرت نہ کریں۔ رواہ ابن ابی شیبۃ والطبرانی والبیہقی فی السنن عن ابن مسعود عن عتبۃ بن عبدوالنسائی عن عبداللہ بن سرجس والطبرانی عن ابی امامۃ۔ کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے ذخیرۃ الحفاظ 166 و ضعیف ابن ماجہ 421 ۔

44847

44835- إذا أتى أحدكم أهله فليستتر، فإنه إذا لم يستتر استحيت الملائكة وخرجت وحضرت الشياطين، فإذا كان بينهما ولد كان للشيطان فيه شرك. "طس - عن أبي هريرة".
44835 تم میں سے جب کوئی شخص اپنی بیوی کے پاس آئے اسے چاہیے اچھی طرح ستر کرے چونکہ اگر ستر نہیں کرے گا فرشتوں کو حیاء آجاتی ہے اور وہ باہر نکل جاتے ہیں جبکہ ان کے پاس شیطان آجاتا ہے جب ان کے ہاں بچہ پیدا ہوتا ہے اس میں شیطان کا حصہ ہوتا ہے۔ رواہ الطبرانی فی الاوسط عن ابوہریرہ ۔ کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 278 والضعیفۃ 184

44848

44836- إذا أراد أحدكم من امرأته حاجته فليأتها وإن كانت على تنور. "خط - عن طلق بن علي".
44836 جب تم میں سے کسی شخص کو اپنی بیوی سے خواہش پوری کرنے کی حاجت ہو وہ بیوی کے پاس آجائے اگرچہ بیوی تنور پر کیوں نہ ہو۔ رواہ الخطیب عن طلق بن علی

44849

44837- إذا جامع أحدكم أهله فليصدقها، ثم إذا قضى حاجته قبل أن تقضى حاجتها فلا يعاجلها حتى تقضى حاجتها. "عب، ع - عن أنس".
44837 جب تم میں سے کوئی شخص اپنی بیوی سے جماع کرنے کا ارادہ رکھتا ہو تو وہ بیوی کے پاس آجائے اور اگر بیوی سے قبل خاوند کی حاجت پوری ہوگئی توا سے الگ ہونے میں جلدی نہیں کرنی چاہیے تاوقتیکہ بیوی کی حاجت بھی پوری ہوجائے۔ رواہ عبدالرزاق وابویعلی عن انس ۔ کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 450

44850

44838- إذا جامع أحدكم أهله فليصدقها، فإن سبقها فلا يعجلها. "ع - عن أنس".
44838 جب تم میں سے کسی شخص کا بیوی کے ساتھ جماع کرنے کا ارادہ ہو اسے چاہیے کہ بیوی کے پاس آجائے، اگر خاوند بیوی سے پہلے فارغ ہوجائے تو اسے جلدی سے الگ نہیں ہونا چاہیے۔ رواہ ابویعلی عن انس ۔ کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 451

44851

44839- إذا جامع أحدكم زوجته أو جاريته فلا ينظر إلى فرجها، فإن ذلك يورث العمى. "بقي بن مخلد، عد - عن ابن عباس؛ قال ابن الصلاح: جيد الإسناد".
44839 جب تم میں سے کوئی شخص اپنی بیوی یا باندی سے جماع کرے تو اس کی شرمگاہ نہ دیکھے کیونکہ یہ اندھے پن کو پیدا کرتا ہے۔ رواہ بقی بن مخلد وابن عدی عن ابن عباس وقال ابن الصلاح : جید الاسناد ۔ کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے تذکرۃ الموضوعات 126 والتعقبات 28

44852

44840- إذا جامع أحدكم امرأته فلا يتنح حتى تقضى حاجتها كما يحب أن يقضى حاجته. "عد، ص - عن طلق".
44840 جب تم میں سے کوئی شخص اپنی بیوی کے ساتھ جماع کرے وہ اپنی خواہش پوری کرکے الگ نہ ہوجائے بلکہ انتظار کرے حتیٰ کہ عورت بھی اپنی خواہش پوری کرے جیسا کہ خاوند اپنی خواہش پوری کرنا چاہتا ہے۔ رواہ ابن عدی و سعید بن المنصور عن طلق۔ کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے ذخیرۃ الحفاظ 260 و ضعیف الجامع 449

44853

44841- إذا جامع أحدكم فلا ينظر إلى الفرج، فإن ذلك يورث العمى، ولا يكثر الكلام، فإن ذلك يورث الخرس. "الأزدي في الضعفاء، والخليلي في مشيخته، فر - عن أبي هريرة".
44841 جب تم میں سے کوئی شخص اپنی بیوی کے ساتھ جماع کرے تو وہ شرمگاہ کی طرف نہ دیکھے کیونکہ یہ اندھے پن کو پیدا کرتا ہے۔ جماع کے وقت باتیں بھی نہ کرے کیونکہ یہ گونگے پن کو پیدا کرتا ہے۔ رواہ الازدی فی الضعفاء والخلیلی فی مشیحتہ والدیلمی فی الفردوس عن ابوہریرہ

44854

44842- إذا رأى أحدكم امرأة حسناء فأعجبته فليأت أهله، فإن البضع واحد، ومعها مثل الذي معها. "خط - عن عمر".
44842 جب تم میں سے کوئی شخص کسی خوبصورت عورت کو دیکھے جو اسے بھلی لگے اسے چاہیے کہ اپنی بیوی کے پاس آجائے چونکہ شرمگاہ ایک ہی طرح کی ہوتی ہے اور اس عورت کے پاس بھی ایسی ہی شرمگاہ ہے جیسی کہ اس کے پاس ہے۔ رواہ الخطیب عن عمر۔ کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 496

44855

44843- إن الله تعالى جعلها لك لباسا وجعلك لها لباسا، وأهلي يرون عورتي وأنا أرى ذلك منهم. "ابن سعد، طب - عن سعيد بن مسعود".
44843 اللہ تعالیٰ نے تمہاری بیوی کو تمہارا لباس بنایا ہے اور تمہیں بیوی کالباس بنایا ہے، میری بیوی میری شرمگاہ دیکھ لیتی ہے اور میں اس کی شرمگاہ دیکھ لیتا ہوں۔ رواہ ابن سعد والطبرانی عن سعید بن مسعود۔ کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 1593

44856

44844- فصل ما بين لذة المرأة ولذة الرجل كأثر المخيط في الطين إلا أن الله ليسترهن بالحياء. "طس - ابن عمر".
44844 عورت اور مرد کی تذت کے درمیان اتنا فرق ہے جیسا کہ دھاگے کا سرا مٹی میں ہو البتہ اللہ تعالیٰ نے عورتوں کو حیاء کا پردہ کروادیا ہے۔ رواہ الطبرانی فی الوسط عن ابن عمر۔ کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 396 والکشف الالٰہی 605

44857

44845- فضلت المرأة على الرجل بتسعة وتسعين جزءا من اللذة، ولكن الله تعالى ألقى عليهن الحياء. "هب - عن أبي هريرة".
44845 عورت کو مردپر ننانوے حصے لذت کے اعتبار سے فضیلت دی ہے لیکن اللہ تعالیٰ نے عورتوں پر حیاء کو ڈال دیا ہے۔ رواہ البیہقی فی شعب الایمان عن ابوہریرہ ۔ کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے اسنی المطالب 796 و ضعیف الجامع 3981

44858

44846- كنت من أقل الناس في الجماع حتى أنزل الله على الكفيت 1، فما أريده من ساعة إلا وجدته، وهو قدر فيها لحم. "ابن سعد - عن محمد بن إبراهيم مرسلا، وعن صالح بن كيسان مرسلا".
44846 میں لوگوں میں سب سے کم جماع کرتا تھا حتیٰ کہ اللہ تعالیٰ نے مجھ پر ” کفیت “ اتاری اب میں جب چاہوں جماع پر قادر ہوتا ہوں، کفیت ایک ہنڈیا ہے جس میں گوشت تھا۔ رواہ ابن سعد عن محمد بنابراھیم مرسلاً وعن صالح بن کیسان مرسلاً ۔ کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 4278 والمغیر 111

44859

44847- لو أن أحدكم إذا أراد أن يأتى أهله قال "بسم الله جنبنا الشيطان وجنب الشيطان ما رزقتنا، فإنه إن قضى بينهما ولد من ذلك لم يضره الشيطان أبدا. "حم، ق - عن ابن عباس".
44847 جب تم میں سے کوئی شخص ہمبستری کے لیے بیوی کے پاس جائے اسے یہ دعا پڑھنی چاہے بسم اللہ جنبنا الشیطان وجنب الشیطان مارزقتنا ۔ اللہ تعالیٰ کے نام سے شروع کرتا ہوں۔ یا اللہ ہمیں شیطان سے دور رکھ اور شیطان کو ہم سے دور رکھ۔ اگر اس دوران میاں بیوی کے لیے بچے کا فیصلہ ہوگیا تو شیطان اسے کبھی بھی ضرر نہیں پہنچائے گا۔ رواہ احمد بن حنبل والبخاری ومسلم عن ابن عباس

44860

44848- لو كان ذلك ضارا لضر فارس والروم - يعني الغيل . "م - عن أسامة بن زيد".
44848 غیلہ اگر باعث ضررو ہوتا لامحالہ اہل فارس اور اہل روم کو ضرور نقصان پہنچاتا۔ غیلہ یعنی دودھ پلاتی عورت سے جماع کرلینا یا حاملہ عورت کا بچے کو دودھ پلانا غیلہ کہلاتا ہے۔ رواہ احمد بن حنبل ومسلم عن اسامۃ بن زید

44861

44849- لا تقتلوا أولادكم سرا، فوالذي نفسي بيده! إن الغيل ليدرك الفارس فيدعثره عن ظهر فرسه. "حم، د، هـ - عن أسماء بنت يزيد".
44849 اپنی اولاد کو خفیہ طور پر مت قتل کرو۔ قسم اس ذات کی جس کے قبضہ قدرت میں میری جان ہے غیلہ شہسوار کو گھوڑے کی پیٹھ سے بچھاڑ دیتا ہے۔ رواہ احمدبن حنبل وابوداؤد وابن ماجہ عن اسماء بنت یزید۔ کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف ابن ماجہ 437

44862

44850- لقد هممت أن أنهى عن الغيلة حتى ذكرت أن الروم وفارس يصنعون ذلك فلا يضر أولادهم. "مالك، حم، عن جدامة بنت وهب".
44850 میں نے ارادہ کیا تھا کہ غیلہ سے منع کروں حتیٰ کہ مجھے یاد آگیا کہ رومی اور فارسی بان وہ ایسا کرتے ہیں اور ان کی اولاد کو غیلہ کچھ ضرر نہیں پہنچاتا۔ رواہ مالک واحمد بن حنبل واصحاب السنن الاربعۃ عن جدمۃ بنت وھب

44863

44851- أتاني جبريل بقدر يقال له الكفيت، فأكلت منه أكلة فأعطيت قوة أربعين رجلا في الجماع. "حل - عن صفوان ابن سليم عن عطاء بن يسار - عن أبي هريرة".
44851 جبرائیل امین میرے پاس ایک ہنڈیا لے کر آئے جسے ” کفیت “ کہا جاتا ہے میں نے اس میں سے ایک لقمہ کھایا مجھے جماع میں چالیس مردوں کی طاقت مل گئی۔ رواہ ابونعیم فی الحلیۃ عن صفوان بن سلیم عن عطاء بن یسار عن ابوہریرہ ۔ کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 63، والضعیفۃ 1685

44864

44852- إذا أتيت أهلك فاعمل عملا كيسا. "خط - عن جابر".
44852 جب جماع کے لیے اپنی بیوی کے پاس جاؤ تو کمال عقلمندی سے کام لو۔ رواہ الخطیب عن جابر

44865

44853- إن للزوج من المرأة شعبة ما هي لشيء. "هـ، ك عن محمد بن عبد الله بن جحش".
44853 خاوند کے لیے بیوی سے ایک حصہ ہے جو چیز کے لیے نہیں ہے۔ رواہ ابن ماجہ والحاکم عن محمد بن عبداللہ بن جحش ۔ کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف ابن ماجہ 347 و ضعیف الجامع 1960

44866

44854- ائتها على كل حال إذا كان في الفرج. "حم - عن ابن عباس".
44854 بیوی کے ساتھ جماع ہر حال میں کرو (خواہ کھڑے کھڑے بیٹھے یا لیٹے یا پیچھے سے) بشرطیکہ جماع آگے والے حصہ سے ہو۔ رواہ احمد بن حنبل عن ابن عباس

44867

44855- إذا أتى أحدكم أهله ثم أراد أن يعاود فليتوضأ، فإنه أنشط للعود. "بز، حب، ك، ق - عن أبي سعيد".
44855 جب تم میں سے کوئی شخص اپنی بیویں کے ساتھ جماع کرے اور پھر اس کا دوبارہ جماع کرنے کا ارادہ ہو اسے چاہیے کہ وہ وضو کرے چونکہ یہ دوبارہ جماع کے لیے زیادہ باعث نشاط ہے۔ رواہ البزاز وابن حبان والحاکم والبخاری ومسلم عن ابی سعید

44868

44856- إذا أتيت أهلك ثم أردت أن تعود فتوضأ وضوءك للصلاة. "عد، هق - عن ابن عمر".
44856 جب تم ایک مرتبہ اپنی بیوی کے ساتھ جماع کرلو اور تمہارا دوبارہ جماع کرنے کا ارادہ ہو تو وضو کرلو جیسا کہ نماز کے لیے وضو کرتے ہو۔ رواہ ابن عدی والبیہقی فی السنن عن ابن عمر۔ کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے ذخیرۃ الحفاظ 174

44869

44857- إذا أردت أن تعود فتوضأ وضوءك للصلاة. "ق - عن ابن عمر".
44857 جب تمہارا دوبارہ جماع کرنے کا ارادہ ہو تو وضو کرلو جیسا کہ نماز کے لیے وضو کرتے ہو۔ رواہ البخاری ومسلم عن ابن عمر

44870

44858- إذا جامع أحدكم أهله بالليل ثم أراد أن يعود فليتوضأ وضوءا للصلاة. "ش عن أبي سعيد".
44858 جب تم میں سے کوئی شخص رات کو اپنی بیوی کے ساتھ جماع کرے اس کا پھر دوبارہ جماع کرنے کا ارادہ ہوا سے چاہیے کہ وضو کرلے جیسا کہ نماز کے لیے وضو کرتا ہے۔ رواہ ابن ابی شیبۃ عن ابی سعید

44871

44859- إذا غشى أحدكم ثم أراد أن يعود فليتوضأ وضوءه للصلاة. "ابن جرير في تهذيبه - عن أبي سعيد".
44859 جب تم میں سے کوئی شخص ایک بار جماع کرے اور اس کا دوبارہ پھر جماع کرنے کا ارادہ ہو اسے چاہیے کہ وضو کرے جیسا کہ نماز کے لیے وضو کرتا ہے۔ رواہ ابن جریر فی تھذیبہ عن ابی سعید

44872

44860- إذا أراد - يعني الذي يجامع - فليتوضأ وضوءه للصلاة. "ابن خزيمة - عن أبي سعيد".
44860 جب کسی کا ارادہ ہو (یعنی جماع کرنے کا) اسے وضو کرلینا چاہیے جیسا کہ نماز کے لیے وضو کیا جاتا ہے۔ رواہ ابن خزیمۃ عن ابی سعید

44873

44861- إذا أتى أحدكم أهله فليستتر عليه وعلى أهله ولا يتعريان تعرى الحمير. "طب - أبي أمامة".
44861 جب تم میں سے کوئی شخص اپنی بیوی کے ساتھ جماع کا ارادہ کرے اسے چاہیے کہ اپنے اوپر اور اپنی بیوی کے اوپر اچھی طرح سے ستر کرے اور گدھوں کی طرح بالکل ننگے نہ ہوجائیں۔ رواہ الطبرانی عن ابی امامۃ

44874

44862- إذا أتى أحدكم أهله فليلق على عجزه وعجزها ثوبا ولا يتجردان تجرد العيرين. "قط في الأفراد - عن عبد الله ابن سرجس".
44862 جب تم میں سے کوئی شخص اپنی بیوی کے پاس (جماع کے لئے) آئے اسے چاہیے کہ اپنی سرینوں اور بیوی کی سرینوں پر کپڑا ڈال دے اور دو گدھوں کی طرح بالکل ننگے نہ ہوجائیں۔ رواہ الدارقطنی فی الافراد عن عبداللہ بن سرجس

44875

44863- إذا جامع أحدكم أهله فليستتر ولا يتجرد تجرد العيرين. "ابن سعد - عن أبي قلابة مرسلا".
44863 جب تم میں سے کوئی شخص اپنی بیوی کے ساتھ جماع کرے اسے چاہیے کہ ستر کرے اور دو گدھوں کی طرح ننگے نہ ہوجائیں۔ رواہ ابن سعد عن ابی قلابۃ مرسلاً

44876

44864- إذا جامع أحدكم أهله فلا يكثر الكلام فإنه يورث الخرس، وإذا جامع أحدكم أهله فلا ينظر إلى الفرج فإنه يورث العمى. "الأزدي، والديلمي، والخليلي في مشيخته - عن أبي هريرة؛ وقال الخليلي: تفرد به محمد بن عبد الرحمن القشيري، وهو شامي يأتي بمناكير؛ وأورده ابن الجوزي في الموضوعات".
44864 جب تم میں سے کوئی شخص اپنی بیوی کے ساتھ جماع کررہا ہو اسے چاہیے کہ کثرت ۔ کلام سے گریز کرے چونکہ یہ گونگا پن پیدا کرتا ہے اور جب تم میں سے کوئی شخص اپنی بیوی کے ساتھ جماع کررہا ہو اسے چاہیے کہ بیوی کی شرمگاہ کی طرف نہ دیکھے چونکہ یہ اندھے پن کو پیدا کرتا ہے۔ رواہ الازدی والدیلمی والخلیلی فی مشیختہ عن ابوہریرہ وقال الخلیلی تفردبہ محمد بن عبدالرحمن القشیری وھوشامی یاتی بمنا کیرو اور دہ ابن الجوزی فی الموضوعات

44877

44865- لا يعجزن أحدكم إذا أتى أهله أن يقول "بسم الله اللهم! جنبني وجنب ما رزقتني من الشيطان الرجيم" فإن قدر أن يكون بينهما ولد لم يضره الشيطان أبدا. "طب - عن أبي أمامة".
44865 تم میں سے کوئی شخص جب اپنی بیوی کے پاس آئے ہرگز یہ دعا نہ بھولے۔ بسم اللہ ! جنبتی وجنب مارزقتنی من الشیطان الرجیم اللہ تعالیٰ کے نام سے شروع کرتا ہوں یا اللہ مجھے شیطان سے دور رکھ اور جو اولاد مجھے عطا فرمائے گا اسے بھی شیطان مردود سے دور رکھ۔ یوں اگر میاں بیوی کے درمیان بچے کا فیصلہ ہوگیا اسے شیطان کبھی بھی نقصان نہیں پہنچا سکے گا۔ رواہ الطبرانی عن ابی امامۃ

44878

44866- أيعجز أحدكم أن يجامع أهله في كل جمعة، فإن له أجرين: أجر غسله، وأجر غسل امرأته. "هب - وضعفه، والديلمي عن أبي هريرة".
44866 کیا تم میں سے کوئی شخص ہر جمعہ (کی رات یا نماز جمعہ سے قبل قبل) کو اپنی بیوی کے ساتھ جماع کرنے سے عاجز ہے ؟ چونکہ اس کے لیے دو طرح کا اجر ہوگا ، اپنے غسل کا اجر اور بیوی کے غسل کا اجر۔ رواہ عبدالرزاق وضعفہ والدیلمی عن ابوہریرہ

44879

44867- يكفي المؤمن الوقعة في الشهر. "أبو نعيم - عن معاوية بن يحيى بن المغيرة بن الحارث بن هشام عن أبيه عن جده".
44867 مومن کو مہینہ میں ایک بار جماع کرلینا کافی ہے۔ رواہ ابونعیم عن معاویۃ بن یحییٰ بن المغیرۃ بن الحارث بن ہشام عن ابیہ عن جدہ فائدہ : ایک جماع سے لے کر دوسرے جماع کے درمیان کتنا وقفہ ہونا چاہیے شریعت نے اس کی تحدید نہیں کی بلکہ اسے طبیعت کے نشاط اور صحت و تندرستی پر چھوڑا ہے، البتہ طبی اعتبار سے کثرت جماع بڑھاپے کا سبب ہے اور جب دل میں جماع کی خواہش پیدا ہو اس وقت جماع کرلینا بہتر ہے اور بدون خواہش کے پیدا ہونے کے جماع نہیں کرنا چاہیے، یوں بعض حضرات نے ہفتہ میں ایک بار جماع کرنا کافی سمجھا ہے، تفصیل کے لیے دیکھئے ” اسلامی شادی “ ازافادات مولانا اشرف علی تھانوی قدس اللہ سرہ۔

44880

44868- السباع حرام. "حم، هق - عن أبي سعيد".
44868 کثرت جماع پر فخر کرنا حرام ہے۔ رواہ احمد حنبل والبیہقی فی السنن عن ابی سعید۔ کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے ذخیرۃ الحفاظ 32285 و ضعیف الجامع 3332

44881

44869- إتيان النساء في أدبارهن حرام. "ن - عن خزيمة ابن ثابت".
44869 پچھلے حصہ سے عورتوں سے جماع کرنا حرام ہے۔ رواہ النسائی عن خزیمۃ بن ثابت

44882

44870- استحيوا فإن الله لا يستحيي من الحق، لا تأتوا النساء في أدبارهن. "هق - عن خزيمة بن ثابت".
44870 حیاء کرو بلاشبہ اللہ تعالیٰ حق بیان کرنے سے حیاء نہیں کرتا پچھلے حصہ سے عورتوں سے جماع مت کرو۔ رواہ البیہقی فی السنن عن خزیمۃ بن ثابت

44883

44871- استحيوا فإن الله لا يستحيي من الحق، لا يحل مأتي النساء في حشوشهن "سمويه - عن جابر".
44871 حیاء کرو بلاشبہ اللہ تعالیٰ حق بیان کرنے سے حیاء نہیں کرتا عورتوں سے بدفعلی کرنا حلال نہیں ہے۔ رواہ سمویہ عن جابر

44884

44872- أقبل وأدبر، واتق الدبر والحيضة. "حم - عن ابن عباس".
44872 جماع (بشرطیکہ شرم گاہ میں ہو) آگے سے بھی کرسکتے ہو اور پیچھے سے بھی لیکن بدفعلی اور حالت حیض میں جماع کرنے سے بچتے رہو۔ رواہ احمد حنبل عن ابن عباس

44885

44873- إن الله تعالى ينهاكم أن تأتوا النساء في أدبارهن. "طب عن خزيمة بن ثابت".
44873 بلاشبہ اللہ تعالیٰ تمہیں عورتوں سے بدفعلی کرنے سے منع فرماتا ہے۔ رواہ الطبرانی عن خزیمۃ بن ثابت

44886

44874- إن الذي يأتي امرأته في دبرها لا ينظر الله إليه يوم القيامة. "هب - عن أبي هريرة".
44874 بلاشبہ جو شخص اپنی بیوی کے ساتھ بدفعلی کرتا ہے قیامت کے دن اللہ تعالیٰ اس کی طرف نظر نہیں کریں گے۔ رواہ البیہقی فی شعب الایمان عن ابوہریرہ

44887

44875- لا ينظر الله إلى رجل جامع امرأته في دبرها. "هـ عن أبي هريرة".
44875 اللہ تعالیٰ اس شخص کی طرف نظر نہیں کرتا جو اپنی بیوی کے ساتھ بدفعلی کرتا ہے۔ رواہ ابن ماجہ عن ابوہریرہ

44888

44876- لا يستحيي الله من الحق! لا يستحيي الله من الحق لا تأتوا النساء في أعجازهن. "حم، ن، هـ، هب - عن خزيمة ابن ثابت".
44876 اللہ تعالیٰ حق سے نہیں شرماتا، اللہ تعالیٰ حق سے نہیں شرماتا عورتوں کے ساتھ بدفعلی مت کرو۔ رواہ احمد بن حنبل والنسائی وابن ماجہ والبیہقی فی شعب الایمان عن خزیمۃ بن ثابت

44889

44877 - لا ينظر الله تعالى إلى رجل أتى رجلا أو امرأة في الدبر. "ت - عن ابن عباس".
44877 اللہ تعالیٰ اس شخص کی طرف نظر نہیں فرماتے جو کسی مرد کے ساتھ بدفعلی کرے یا کسی عورت کے ساتھ بدفعلی کرے۔ رواہ الترمذی عن ابن عباس

44890

44878- عسى رجل يحدث بما يكون بينه وبين أهله، أو عسى امرأة تحدث بما يكون بينها وبين زوجها، فلا تفعلوا، فإن ذلك مثل شيطان لقي شيطانة في ظهر الطريق فغشيها والناس ينظرون. "طب - عن أسماء بنت يزيد".
44878 کیا بعید کوئی مرد اپنے اہل خانہ کے ساتھ بیتے مخفی حالات کو بیان کرنا شروع کرے یا کوئی عورت اپنے خاوند کے مخفی حالات کو بیان کرنے لگ جائے ، ایسا مت کرو، اس کی مثال ایسی ہے جیسے شیطان کے ساتھ کھلے راستے میں مباشرت کر گزرے اور لوگ اس کی طرف دیکھئے رہ جائیں۔ رواہ الطبرانی عن اسماء بنت یزید

44891

44879- هل منكم رجل إذا أتى أهله فأغلق عليه بابه وألقى عليه ستره واستتر بسترة الله، هل تدرون مثل ذلك؟ إنما مثل ذلك مثل شيطانة لقيت شيطانا في السكة، فقضى حاجته والناس ينظرون إليه، ألا! إن طيب الرجال ما ظهر ريحه ولم يظهر لونه، ألا! إن طيب النساء ما ظهر لونه ولم يظهر ريحه، ألا! لا يفضين رجل إلى رجل ولا امرأة إلى امرأة إلا إلى ولد أو والد. "د - عن أبي هريرة".
44879 کیا تم میں سے کوئی ایسا مرد ہے کہ جب وہ اپنے اہل خانہ کے پاس آئے اس پر دروازہ بند کردیا جائے اور اس پر پردہ ڈال دیا جائے اور وہ اللہ تعالیٰ کے پردہ میں پوشیدہ ہوجائے کیا تم اس کی مثال جانتے ہو ؟ اس کی مثال ایسی ہی ہے جیسے کوئی شیطانہ کسی شیطان سے گلی میں مل جائے اور اس سے وہ اپنی حاجت پوری کرے جبکہ لوگ اس کی طرف دیکھتے رہ جائیں خبردار ! مردوں کی خوشبو وہ ہے جس کی خوشبو پھیلتی ہو اور رنگ نہ نکھرتا ہو خبردار ! عورتوں کی خوشبو وہ ہے جس کا رنگ چڑھتا ہو اور اس کی خوشبو نہ پھیلی ہو خبردار ! کوئی مرد کسی مرد کے ساتھ بدفعلی نہ کرے اور نہ ہی کوئی عورت کسی عورت کے ساتھ اپنی خواہش پوری کرے۔ رواہ ابوداؤد عن ابوہریرہ

44892

44880 - اتقوا محاش النساء. "سمويه، عد - عن جابر".
44880 عورتوں کے ساتھ بدفعلی کرنے سے بچو۔ رواہ اسمویہ وابن عدی عن جابر۔ کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے ذخیرۃ الحفاظ 91 و ضعیف الجامع 128

44893

44881- إن الله تعالى لا يستحيي من الحق، لا تأتوا النساء في أدبارهن. "ن، هـ - عن خزيمة بن ثابت".
44881 بلاشبہ اللہ تعالیٰ حق گوئی سے نہیں شرماتا عورتوں کے ساتھ بدفعلی مت کرو۔ رواہ النسائی وابن ماجہ عن خزیمۃ بن ثابت

44894

44882- نهى عن محاش النساء. "طس - عن جابر".
44882 عورتوں کے ساتھ بدفعلی سے منع فرمایا ہے۔ رواہ الطبرانی فی الاوسط عن جابر

44895

44883- ملعون من أتى امرأته في دبرها. "حم، د - عن أبي هريرة".
44883 جو شخص اپنی بیوی کے ساتھ بدفعلی کرے وہ ملعون ہے۔ رواہ احمد بن حنبل وابوداؤد عن ابوہریرہ ۔ کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے کشف الخفائ 2330

44896

44884- من أتى امرأته في حيضها فليتصدق بدينار، ومن أتاها وقد أدبر الدم عنها ولم تغتسل فنصف دينار. "طب - عن ابن عباس".
44884 جو شخص حالت حیض میں اپنی بیوی کے ساتھ ہمبستری کر بیٹھا اسے چاہیے کہ وہ ایک دینار صدقہ کرے۔ جس شخص نے اپنی بیوی کے ساتھ ہمبستری کی دراں حالیکہ خون ختم ہوچکا تھا لیکن عورت نے غسل نہیں کیا تھا وہ نصف دینار صدقہ کرے۔ رواہ الطبرانی عن ابن عباس ۔ کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے اسنی المطالب 1320 و ضعیف الجامع 5325

44897

44885- من وطئ امرأته وهي حائض فقضي بينهما ولد فأصابه جذام فلا يلومن إلا نفسه. "طس - عن أبي هريرة".
44885 جس شخص نے اپنی بیوی سے حالت حیض میں ہمبستری کی جس سے حمل ٹھہر گیا اگر بعد میں اس بچے کو جذام کا مرض لاحق ہوجائے وہ بس اپنے آپ ہی کو ملامت کرے۔ رواہ الطبرانی فی الاوسط عن ابوہریرہ ۔ کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 58765

44898

44886- نهى عن المواقعة قبل الملاعبة. "خط - عن جابر".
44886 بیوی کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کرنے سے قبل ہمبستری کرنے سے منع فرمایا ہے۔ رواہ الخطیب عن جابر۔ کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے الضعیفۃ 432

44899

44887- استحيوا فإن الله لا يستحيي من الحق، ولا تأتوا النساء في أدبارهن. "ع، ص - عن عمر".
44887 حیاء کرو بلاشبہ اللہ تعالیٰ حق گوئی سے نہیں شرماتا عورتوں کے ساتھ بدفعلی مت کرو۔ رواہ ابویعلی و سعید بن المنصور عن عمر

44900

44888- إن الله تعالى لا يستحيي من الحق، لا تأتوا النساء في أعجازهن. "طب - عن خزيمة بن ثابت".
44888 بلا اللہ تعالیٰ حق بیان کرنے میں حیاء نہیں محسوس کرتا عورتوں کے ساتھ بدفعلی مت کرو۔ رواہ الطبرانی عن حزیمۃ بن ثابت

44901

44889- إن الله تعالى لا يستحيي من الحق، لا يحل أن تأتوا النساء في أدبارهن. "كر - عنه".
44889 ۔۔۔ بلاشبہ اللہ تعالیٰ حق بیان کرنے میں حیا نہیں محسوس کرتا عورتوں کے ساتھ بدفعلی مت کرو۔ رواہ الطبرانی عن حزیمہ بن ثابت۔

44902

44890- إن الله لا يستحيي من الحق، لا يحل لأحدكم أن يأتي النساء في أدبارهن. "طب - عنه".
44890 بلاشبہ اللہ تعالیٰ حق گوئی سے نہیں شرماتا تم میں سے کسی کے لیے حلال نہیں کہ وہ عورت کے ساتھ بدفعلی کرے۔ رواہ الطبرانی عن خزیمۃ بن ثابت

44903

44891- الذي يأتي المرأة في دبرها لا ينظر الله إليه. "حم، وابن عساكر - عن أبي هريرة".
44891 جو شخص عورت کے ساتھ بدفعلی کرتا ہے اللہ تعالیٰ اس کی طرف نظر نہیں کرتا۔ رواہ احمد حنبل وابن عساکر عن ابوہریرہ

44904

44892- لا تأتوا النساء في أدبارهن. "ابن عساكر - عن أبي هريرة".
44892 عورتوں کے ساتھ بدفعلی مت کرو۔ رواہ ابن عساکر عن ابوہریرہ

44905

44893- إذا أتى أحدكم امرأته وهي حائض، فليتصدق بدينار أو نصف دينار. "د، ت، ن، هـ، ك - عن ابن عباس".
44893 تم میں سے کوئی شخص بیوی کے ساتھ حالت حیض سے ہمبستری کرے اسے چاہیے کہ ایک دینار صدقہ کرے یا نصف دینار صدقہ کرے۔ رواہ ابوداؤد والترمذی والنسائی وابن ماجہ والحاکم عن ابن عباس

44906

44894- اصنعوا كل شيء إلا النكاح - يعني في الحيض. "حم، م - عن أنس".
44894 حالت حیض میں (بیوی کے ساتھ) سب کچھ کرسکتے ہو بجز مقام خاص میں جماع کرنے کے۔ رواہ احمد بن حنبل ومسلم عن انس

44907

44895- لتشد عليها إزارها ثم شأنك بأعلاها - يعني الحائض. "مالك ق - عن زيد بن أسلم مرسلا".
44895 پہلے تم بیوی کا ازار مضبوطی سے باندھ دو پھر تم اوپر سے استمتاع کرسکتے ہو۔ رواہ مالک والبخاری ومسلم عن زید بن اسلم مرسلاً

44908

44896- ما فوق الإزار، والتعفف عن ذلك أفضل. "د - عن معاذ بن جبل قال: سألت النبي صلى الله عليه وسلم عما يحل للرجل من امرأته وهي حائض، قال - فذكره؛ قال د: ليس بالقوى".
44896 مافوق الازار (ازار سے اوپر) استمتاع کرسکتے ہو اور اس سے بھی گریز کرنا افضل ہے۔ (رواہ ابوداؤد عن معاذ بن جبل کہتے ہیں میں نے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سوال کیا کہ حالت حیض میں مرد کے لیے کیا حلال ہے یہ حدیث ذکر کی۔ قال ابوداؤد : لیس بالقوی) ۔ کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 5115

44909

44897- إذا وقع الرجل بأهله وهي حائض، فليتصدق بدينار أو بنصف دينار. "د - عن ابن عباس".
44897 جب کوئی شخص حالت حیض میں اپنی بیوی کے ساتھ جماع کر بیٹھے اسے چاہیے کہ ایک دینار یا نصف دینار صدقہ کرے۔ رواہ ابوداؤد عن ابن عباس

44910

44898- تصدق بدينار، فإن لم تجد دينارا فنصف دينار - يعني الذي يغشى امرأته حائضا. "حم - عن ابن عباس".
44898 ایک دینار صدقہ کرے اگر وہ نہیں پاتا ہو تو نصف دینار صدقہ کرے یعنی جو شخص حالت حیض میں بیوی سے ہمبستری کرے۔ رواہ احمد بن حنبل عن ابن عباس

44911

44899- إذا كان دما أحمر فدينار، فإن كان دما أصفر فنصف دينار. "د، ت، ن، حم - عن ابن عباس".
44899 اگر خون کی رنگت سرخ ہو تو ایک دینار اور اگر رنگت زرد ہو تو نصف دینار۔ رواہ ابوداؤد والترمذی والنسائی واحمد حنبل عن ابن عباس ۔ کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الترمذی 20

44912

44900- إن فيكم مغربين ، قيل: يا رسول الله! وما المغربون؟ قال: الذي يشرك فيهم الجن. "الحكيم - عن عائشة".
44900 بلاشبہ تمہارے اندر مغربین بھی ہیں پوچھا گیا : یارسول اللہ ! مغربین سے مراد کیا ہے ؟ ارشاد فرمایا : جس کی نسبت میں جنات کی شراکت ہو۔ رواہ الحکیم عن عائشہ

44913

44901- لا تكثروا الكلام عند مجامعة النساء، فإن منه يكون الخرس والفأفاء. "ابن عساكر - عن قبيصة بن ذؤيب".
44901 عورتوں کے ساتھ مجامعت کے وقت باتیں مت کرو چونکہ ایسا کرنے سے اولاد گونگی اور تھوتھلی پیدا ہوتی ہے۔ رواہ ابن عساکر عن قبیصۃ بن ذویب۔ کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے الضعیفۃ 197

44914

44902- لا يجامعن أحدكم وبه حقن من خلاء، فإنه يكون منه البواسير، ولا يجامعن أحدكم وبه حقن من بول، فإنه يكون النواصير. "ابن النجار - عن أنس".
44902 تم میں سے کسی کو پاخانے کی حاجت ہو تو اس حالت میں ہرگز مجامعت نہ کرے چونکہ اس سے بواسیر کا مرض لاحق ہوتا ہے۔ اور اگر کسی کو پیشاب کی حالت ہو تو اس حالت میں ہرگز مجامعت نہ کرے چونکہ اس سے ناسور ہوجانے کا خدشہ لاحق ہوتا ہے۔ رواہ ابن النجار عن انس

44915

44903- لا ينظرن أحدكم إلى فرج زوجته ولا فرج جاريته إذا جامعها، فإن ذلك يورث العمى. "عد، ق، وابن عساكر - عن ابن عباس؛ وأورده ابن الجوزي في الموضوعات".
44903 تم میں سے کوئی شخص بھی اپنی بیوی یا لونڈی سے جماع کرتے وقت اس کی شرم گاہ کی طرف نہ دیکھے چونکہ ایسا کرنے سے اندھا پن پیدا ہوتا ہے۔ رواہ ابن عدی والبیہقی وابن عساکر عن ابن عباس واوردہ ابن الجوزی فی الموضوعات

44916

44904- إني لأحسبكن تخبرن ما يفعل بكن أزواجكن! ولا تفعلن، فإن الله يمقت من يفعل ذلك، إني لأحسب إحداكن إذا أتت زوجها ليكشفان عنهما اللحاف ينظر أحدهما إلى عورة صاحبه كأنهما حماران! فلا تفعلوا ذلك، فإن الله يمقت على ذلك. "طب - عن أبي أمامة".
44904 میرا گمان ہے کہ تم عورتوں کے ساتھ تمہارے شوہر جو کچھ کرتے ہیں وہ تم ظاہر کردیتی ہو ایسا مت کرو جو شخص ایسا کرتا ہے اللہ تعالیٰ اس سے ناراض ہوتا ہے میرا گمان ہے کہ تم عورتوں میں سے کسی کے پاس اس کا شوہر آتا ہے وہ اپنے اوپر سے لحاف اتار کر ننگے ہوجاتے ہیں ایک دوسرے کی شرمگاہوں کی طرف دیکھتے رہتے ہیں گویا کہ وہ دونوں گدھے ہوں ایسا مت کرو ایسا کرنا اللہ تعالیٰ کی ناراضگی مول لینا ہے۔

44917

44905- ألا هل عسى رجل يغلق بابه، ويرخي ستره، ويستتر بستر الله، فيخرج فيقول: فعلت كذا بأهلي وفعلت كذا أفلا أخبركم مثل ذلك! مثل شيطان لقى شيطانة في سكة فنكحها والناس ينظرون. "ابن السني في عمل يوم وليلة، الديلمي - عن أبي هريرة".
44905 خبردار ! کیا بعید ایسا کوئی آدمی ہو جو اپنا دروازہ بند کرتا ہو پردے لٹکا لیتا ہو اللہ تعالیٰ کے پردہ میں اپنے آپ کو چھپا لیتا ہو پھر باہر نکلتا ہو اور کہتا ہو : میں نے اپنے اہل خانہ کے ساتھ ایسا ایسا کیا، کیا میں تمہیں ایسے شخص کی مثال نہ بتاؤں اس کی مثال شیطان اور شیطانۃ جیسی ہے جو کسی گلی میں ملیں اور وہیں (سرعام) اپنی خواہش پوری کرلیں اور لوگ ان کی طرف دیکھتے رہ جائیں۔ رواہ ابن اسنی فی عمل یوم ولیلۃ والدیلمی عن ابوہریرہ

44918

44906- ألا هل عست امرأة أن تخبر القوم بما يكون من زوجها إذا خلا بها! ألا هل عسى رجل أن يخبر القوم بما يكون منه إذ خلا بأهله! فلا تفعلوا ذلك، أفلا أنبئكم ما مثل ذلك! مثل شيطان لقي شيطانة بالطريق فوقع بها والناس ينظرون. "الخرائطي في مساوي الأخلاق - عن أبي هريرة".
44906 خبردار ! کیا بعید کوئی عورت ایسی ہو جو لوگوں کو اپنے شوہر کے ساتھ تنہائی میں بیتے حالات بتا دیتی ہو خبردار ! کیا بعید کوئی ایسا ہو جو لوگوں کو اپنی بیوی کے ساتھ تنہائی کی باتیں بتا دیتا ہو ایسا مت کرو، کیا میں تمہیں اس کی مثال سے نہ آگاہ کروں ! اس کی مثال شیطان اور شیطانہ جیسی ہے جو راستے میں آپس میں مل جائیں اور شیطان اس پر ٹوٹ پڑے، لوگ ان کی طرف دیکھتے ہی رہ جائیں۔ رواہ الخرائطی فی مساوی الاخلاق عن ابوہریرہ

44919

44907- المتحدث عند ذلك كالحمارين يتسافدان 1 في الطريق. "حل - عن سلمان "في الرجل يتحدث عن أهله"".
44907 اہل خانہ کے ساتھ ہونے والی خفیہ باتوں کو بتانے والا گدھوں کی کی مانند ہیں جو راستے میں جفتی کرلیتے ہیں۔ رواہ ابونعیم فی الحلیۃ عن سلمان

44920

44908- هل منكم الرجل إذا أتى أهله فأغلق عليه بابه وألقى عليه ستره واستتر بستر الله؟ قالوا: نعم، قال: ثم يجلس بعد ذلك فيقول: فعلت كذا وفعلت كذا! فسكتوا، ثم أقبل على النساء فقال: هل منكن من يحدث؟ فسكتن، فجثت فتاة كعاب على أحدى ركبتيها وتطاولت لرسول الله صلى الله عليه وسلم ليراها ويسمع كلامها فقالت: يا رسول الله! إنهم ليحدثون وإنهن ليحدثنه، فقال: هل تدرون مثل ذلك! إنما مثل ذلك شيطانة لقيت شيطانا في السكة فقضى منها حاجته والناس ينظرون إليه، ألا! إن طيب الرجال ما ظهر ريحه ولم يظهر لونه، ألا! إن طيب النساء ما ظهر لونه ولم يظهر ريحه ألا! لا يفضين رجل إلى رجل ولا امرأة إلى امرأة إلا إلى ولد أو والد. "د - كتاب النكاح عن أبي هريرة".
44908 کیا میں تم میں سے کوئی مرد ایسا ہے کہ جب وہ اپنے گھر والوں کے پاس آتا ہو وہ دروازہ بند کردیتا ہو اور دروازے پر پردہ لٹکا دیتا ہو اور اللہ تعالیٰ کے پردے میں باپردہ ہوجائے ؟ صحابہ کرام (رض) نے عرض کیا : جی ہاں فرمایا : پھر اس کے بعد مجلس لگا کر بیٹھ جائے اور کہے : میں نے ایسا ایسا کیا : صحابہ (رض) خاموش ہوگئے پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) عورتوں کی طرف متوجہ ہوئے فرمایا : کیا تم میں کوئی عورت ہے جو ایسی باتیں کرتی ہو عورتیں خاموش ہوگئیں، اتنے میں ایک لڑکی لائی گئی اس کا ایک گھٹنا اوپر کی جانب ابھرا ہوا تھا وہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے سامنے کھڑی ہوگئی تاکہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اسے دیکھ لیں اور اس کی بات سن لیں وہ بولی یارسول اللہ ! بلاشبہ مرد حضرت بھی ایسی باتیں کرتے ہیں اور عورتیں بھی ایسی باتیں کرتی ہیں۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : کیا تمہیں اس کی مثال معلوم ہے ؟ اس کی مثال ایسی ہے جیسا کہ کوئی شیطانہ کسی شیطان سے گلی میں مل جائے شیطان اس سے اپنی حاجت پوری کرے لوگ اس کی طرف دیکھتے رہیں خبردار مردوں کی خوشبو ایسی ہو جس کی خوشبو ظاہر ہوتی ہو اور اس کا رنگ ظاہر نہ ہوتا ہو خبردار ! عورتوں کی خوشبو ایسی ہو کہ اس کا رنگ ظاہر ہوتا ہو اور اس کی خوشبو نہ پھیلی ہو کوئی مرد کسی مرد کے ساتھ بدفعلی نہ کرے اور نہ ہی کوئی عورت کسی عورت کے ساتھ اپنی خواہش پوری کرے الایہ کہ اولاد کا حصول مطلوب ہو۔ رواہ ابوداؤد کتاب النکاح عن ابوہریرہ

44921

44909- لعل رجلا يقول ما يفعل بأهله! ولعل امرأة تخبر بما فعلت مع زوجها! فلا تفعلوا، فإنما مثل ذلك شيطان لقي شيطانة فغشيها والناس ينظرون. "حم - عن أسماء بنت يزيد".
44909 شاید کوئی مرد ایسا ہو جو اپنی بیوی کے ساتھ ہونے والے خفیہ معاملات کو بیان کرتا ہو شاید کوئی عورت ایسی ہو جو اپنے خاوند کے ساتھ ہونے والے خفیہ معاملات بیان کرتی ہو۔ ایسا مت کرو اس کی مثال شیطان جیسی ہے جو کسی شیطانہ سے ملاقات کرے اور اس سے اپنی حاجت پوری کرلے اور لوگ انھیں دیکھ رہے ہو۔ رواہ احمد بن حنبل وعن اسماء بنت یزید فائدہ : عزل کا معنی ہے ” مادہ منویہ کو عورت “ کی شرمگاہ سے باہر گرادینا۔

44922

44910- اصنعوا ما بدا لكم، فما قضى الله تعالى فهو كائن، وليس من كل الماء يكون الولد. "حم - عن أبي سعيد".
44910 جو چاہو کرو، جس چیز کا فیصلہ اللہ تعالیٰ نے کردیا ہے وہ ہو کر رہے گی اور ہر پانی (قطرہ منی) سے اولاد نہیں پیدا ہونی۔ رواہ احمد بن حنبل عن ابی سعید

44923

44911- اعزل عنها إن شئت، فإنه سيأتي ما قدر لها. "م - كتاب النكاح باب العزل عن جابر".
44911 اگر چاہو تو (اپنی بیوی کے ساتھ مجامعت کے وقت) عزل کرسکتے ہو تقدیر میں اس عورت کے لیے جو کچھ لکھ دیا گیا ہو وہ ہو کر رہے گا۔ رواہ مسلم، کتاب النکاح باب العزل عن جابر

44924

44912- اعزلوا أو لا تعزلوا، ما كتب الله تعالى من نسمة هي كائنة إلى يوم القيامة إلا وهي كائنة. "طب - عن صرمة العدوي".
44912 خواہ عزل کردیا نہ کرو، اللہ تعالیٰ نے قیامت کے دن تک جس ذی روح کا ہونا لکھ دیا ہے وہ ہو کر رہے گا۔ رواہ الطبرانی عن صمۃ العدوی۔ کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 941

44925

44913- إن ما قدر في الرحم سيكون. "ن - عن أبي سعيد الزرقي".
44913 رحم مادر میں جو مقدر ہوچکا ہے وہ ہو کر رہے گا۔ رواہ النسائی عن ابی سعید الزرقی

44926

44914- إن قضى الله شيئا ليكونن وإن عزل. "الطيالسي - عن أبي سعيد".
44914 اللہ تعالیٰ نے جس چیز کا فیصلہ کردیا ہے وہ ضرور ہو کر رہے گی اگرچہ عزل ہی کیوں نہ کیا جائے۔ رواہ الطیالسی عن ابی سعید

44927

44915- إن النفس المخلوقة لكائنة. "طب - عن عبادة ابن الصامت".
44915 بلاشبہ جس جان نے پیدا ہونا ہے وہ وجود میں آکر رہے گی۔ رواہ الطبرانی عن عبادۃ بن الصامت

44928

44916- أو أنكم تفعلون ذلك؟ لا عليكم أن لا تفعلوا ذلك، فإنها ليست نسمة كتب الله أن تخرج إلا وهي خارجة. "ق - عن أبي سعيد".
44916 کیا تم ایسا کرتے ہو ؟ اگر تم عزل نہ کرو اس میں تمہارا کوئی نقصان نہیں ہے اس لیے کہ جس جان نے پیدا ہونا ہے وہ ضرور پیداہوکر رہے گی۔ رواہ البخاری ومسلم عن ابی سعید

44929

44917- ما من كل الماء يكون الولد، وإذا أراد الله خلق شيء لم يمنعه شيء. "م كتاب النكاح - باب العزل عن أبي سعيد".
44917 ہر پانی سے بچہ نہیں بنتا، جب اللہ تعالیٰ کسی چیز کو پیدا کرنے کا ارادہ کرتا ہے اسے کوئی چیز پیدا ہونے سے نہیں روک سکتی۔ رواہ مسلم ، کتاب النکاح باب العزل عن ابی سعید

44930

44918- ولم يفعل ذلك أحدكم؟ فإنه ليست نفس مخلوقة إلا الله خالقها. "م، د - عن أبي سعيد".
44918 تم ایسا (یعنی عزل) کیوں کرو گے ؟ اس لیے کہ جس جان نے پیدا ہونا ہے اللہ تعالیٰ اسے ضرور پیدا کرے گا۔ رواہ مسلم وابوداؤد عن ابی سعید

44931

44919- لا عليكم أن تفعلوا! فإن الله كتب من هو خالق إلى يوم القيامة. "حم، م - عن أبي سعيد".
44919 اگر تم عزل نہ کرو اس میں تمہارا کیا نقصان ہے اس لیے کہ قیامت کے دن تک اللہ تعالیٰ نے جیسے پیدا کرنا ہے اسے پیدا کرے گا۔ رواہ احمد بن حنبل ومسلم عن ابی سعید تقدیر میں لکھا ہوا بچہ ضرور پیدا ہوگا

44932

44920- لو أن الماء الذي يكون منه الولد أهرقته على صخرة لأخرج الله تعالى منها ولدا، وليخلقن الله نفسا هو خالقها. "حم، والضياء - عن أنس".
44920 وہ پانی جس سے اللہ تعالیٰ نے بچہ پیدا کرنا ہے وہ پانی اور کسی چٹان پر گرادیا جائے وہاں سے بھی اللہ تعالیٰ بچہ پیدا کردیگا ۔ اللہ تعالیٰ نے جس جان کو پیدا کرنا ہے اسے ضرور پیدا کرے گا۔ رواہ احمد بن حنبل والضیاء عن انس

44933

44921- ما عليكم أن لا تعزلوا! فإن الله قدر ما هو خالق إلى يوم القيامة. "ن - عن أبي سعيد، وأبي هريرة".
44921 تمہارے اوپر کوئی حرج نہیں کہ تم عزل نہ کرو چونکہ اللہ تعالیٰ نے قیامت کے دن تک جس کو پیدا کرنا ہے اسے مقدر کردیا ہے۔ رواہ النسائی عن ابی سعید و ابوہریرہ

44934

44922- ما قدر في الرحم سيكون. "حم، طب - عن أبي سعيد الزرقي".
44922 رحم میں جو مقدر ہوچکا ہے وہ ہو کر رہے گا۔ رواہ احمد بن حنبل والطبرانی عن ابی سعید الزرقی

44935

44923 - لو قضى كان. "قط في الأفراد، حل - عن أنس".
44923 اگر اللہ تعالیٰ نے فیصلہ کرلیا ہوتا وہ ضرور ہوچکا ہوتا۔ رواہ الدارقطنی فی الافراد و ابونعیم فی الحلیۃ عن انس

44936

44924- ما قدر الله لنفس أن يخلقها إلا هي كائنة. "حم، هـ، حب - عن جابر".
44924 اللہ تعالیٰ نے جس جان کو پیدا کرنا مقدر کردیا ہے وہ ضرور ہو کر رہے گا۔ رواہ احمد بن حنبل وابن ماجہ وابن حبان عن جابر

44937

44925- ما يقدر في الرحم يكن. "البغوي - عن أبي سعيد الزرقي".
44925 رحم میں جس کا فیصلہ ہوچکا ہے وہ ہوگا۔ رواہ البغوی عن ابی سعید الرزقی

44938

44926- أو أنكم تفعلون ذلك؟ لا عليكم أن تفعلوا ذلك، فإنها ليست نسمة كتب الله أن تخرج إلا هي خارجة. "خ، م هـ عن أبي سعيد أن رسول الله صلى الله عليه وسلم سئل عن قال - فذكره".
44926 آیا تم ایسا کرتے ہو ؟ اس میں تمہارا کوئی نقصان نہیں کہ تم عزل نہ کرو چونکہ اللہ تعالیٰ نے جس جان کا پیدا کرنا لکھ دیا ہے وہ پیدا ہو کر رہے گی۔ (رواہ البخاری ومسلم وابن ماجہ عن ابی سعید کہ رسول کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے عزل کے بارے میں سوال کیا گیا۔ یہ حدیث ذکر کی)

44939

44927- إنكم لتفعلون ذلك - يعني العزل! أولم تعلموا أن الله تعالى لم يخلق نسمة هو بارئها إلا وهي كائنة. "طب - عن حذيفة".
44927 بلاشبہ تم ایسا کرو گے یعنی عزل کیا تمہیں معلوم نہیں کہ اللہ تعالیٰ نے جس جان کو پیدا کرنا ہے وہ پیدا ہو کر رہے گی۔ رواہ الطبرانی عن حذیفہ

44940

44928- أو إنكم لتفعلون، ما من نسمة أراد الله أن تخرج صلب رجل إلا وهي خارجة إن شاء وإن أبى، فلا عليكم أن لا تفعلوا. "طب - عن واثلة".
44928 کیا تم ایسا کرو گے ، اللہ تعالیٰ نے جس جان کو پیدا کرنے کا ارادہ کرلیا ہے کہ وہ مرد کی صلب سے نکلے وہ ضرور نکلے گا اگر چاہے ، یا چاہے ثوروک دے تمہارے اوپر کوئی حرج نہیں کہ تم عزل نہ کرو۔ رواہ الطبرانی عن واثلۃ

44941

44929- جاءها ما قدر لها - يعني الأمة يعزل عنها. "د، والطحاوي طب - عن جرير".
44929 لونڈی کے مقدر میں جو لکھا جاچکا ہے وہ ہوگا۔ رواہ ابوداؤد والطحاوی والطبرانی عن جریر

44942

44930- دعوه، فإنه لو قضى شيء لكان. "الخرائطي في مكارم الأخلاق - عن أنس".
44930 اے چھوڑ دو (یعنی عزل چھوڑ دو ) چونکہ اور کسی شے کا فیصلہ کرلیا ہوتا وہ ہوچکی ہوتی۔ رواہ الخرائطی فی مکارم الاخلاق عن انس

44943

44931- لو قضى لكان أو قد كان. "قط في الأفراد، حل - عن أنس".
44931 اگر فیصلہ ہوچکا ہوتا تو وہ ہوجاتا یا ہوچکا ہوتا۔ رواہ الدارقطنی فی الافراد و ابونعیم فی الحلیۃ عن انس

44944

44932- ذلك الوأد الخفي. "حم، م - عن عائشة عن جدامة بنت وهب أن رسول الله صلى الله عليه وسلم سئل عن العزل قال - فذكره كتاب النكاح - باب جواز الغيلة".
44932 یہ (عزل) تو بچوں کو زندہ درگور کرنا ہے۔ (رواہ احمد بن حنبل ومسلم عن عائشۃ عن جذامۃ بنت وھب کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے عزل کے بارے میں سوال کیا گیا، یہ حدیث ذکر کی۔ کتاب النکاح باب جواز الغلیۃ)

44945

44933- لا عليكم أن لا تفعلوا، فإن الله تعالى كتب من هو خالق إلى يوم القيامة. "حم، م - عن أبي سعيد أن رسول الله صلى الله عليه وسلم سئل عن العزل قال - فذكره".
44933 اگر تم عزل نہ کرو اس میں تمہارا کوئی نقصان نہیں چونکہ قیامت تک اللہ تعالیٰ نے سجے پیدا کرنا ہے وہ پیدا ہوگا۔ (رواہ احمد بن حنبل ومسلم عن ابی سعید کہ رسول کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے عزل کے بارے میں سوال کیا گیا یہ حدیث ذکر کی)

44946

44934- اصنعوا ما بدا لكم، فما قضى الله فهو كائن، وليس من كل الماء يكون الولد. "حم - عن أبي سعيد قال: سألنا رسول الله صلى الله عليه وسلم عن العزل قال - فذكره".
44934 جو چاہو کرو اللہ تعالیٰ نے جو فیصلہ کرلیا ہے وہ ہو کر رہے گا اور ہر پانی سے بچہ نہیں بنتا۔ رواہ احمد بن حنبل عن ابی سعید

44947

44935- لا تفعلوا، فإنه ليس من نسمة أخذ الله ميثاقها إلا وهي كائنة، فلا عليكم أن لا تفعلوا. "الحاكم في الكنى - عن واثلة أن النبي صلى الله عليه وسلم سئل عن العزل قال - فذكره".
44935 نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے عزل کے بارے میں سوال کیا گیا آپ نے فرمایا : عزل مت کرو چونکہ اللہ تعالیٰ نے جس جان کو پیدا کرنا ہے وہ پیدا ہو کر رہے گا۔ اس میں تمہارا کوئی نقصان نہیں کہ تم عزل نہ کرو۔ رواہ الحاکم فی الکنی عن واثلۃ

44948

44936- ولم يفعل ذلك أحدكم، فإنه ليست نفس مخلوقة إلا الله خالقه. "م، د عن أبي سعيد؛ قال: ذكر العزل عند رسول الله صلى الله عليه وسلم قال فذكره".
44936 تم میں سے کوئی شخص عزل کیوں کرے گا چونکہ جس جان نے پیدا ہونا ہے وہ پیدا ہو کر رہے گی۔ رواہ مسلم وابوداؤد عن ابی سعید

44949

44937- لا عليكم أن لا تفعلوا ذاكم، فإنما هو القدر. "ط، حم، م - كتاب النكاح - باب حكم العزل عن أبي سعيد".
44937 اس میں تمہارا کوئی نقصان نہیں کہ تم عزل نہ کرو چونکہ تقدیر میں سب کچھ لکھا جاچکا ہے۔ رواہ الطبرانی واحمد بن حنبل ومسلم کتاب النکاح، باب حکم العزل عن ابی سعید

44950

(44938 -) كذبت يهود ، لو أراد الله أن يخلقه ما استطعت ان تصرفه (حم ، م ، د - عن ابي سعيد)
44938 یہودی جھوٹ بولتے ہیں : اگر اللہ تعالیٰ نے کسی جان کو پیدا کرنے کا ارادہ کردیا ہے تم طاقت نہیں رکھتے ہو کہ اسے پھیر دو ۔ رواہ احمدبن حنبل ومسلم وابوداؤد عن ابی سعید

44951

44939- اجتمع إحدى عشرة امرأة في الجاهلية، فتعاقدن أن يتصادقن بينهن، ولا يكتمن من أخبار أزواجهن شيئا، فقالت الأولى، زوجي لحم جمل غث على رأس جبل وعر لا سهل فيرتقى، ولا سمين فينتقل ، قالت الثانية: زوجي لا أبث خبره، إني أخاف أن لا أذره ، إن أذكر عجره وبجره،.قالت الثالثة: زوجي العشنق ، إن أنطق أطلق وإن أسكت أعلق، قالت الرابعة: زوجي إن أكل لف ، وإن شرب اشتف ، وإن اضطجع التف ، ولا يولج الكف ليعلم البث، قالت الخامسة: زوجي عياياء وإن خرج أسد ، ولا يسأل عما عهد ، قالت الثامنة: زوجي المس مس أرنب ، والريح ريح زرنب ، وأنا أغلبه والناس يغلب. قالت التاسعة: زوجي رفيع العماد ، طويل النجاد ، عظيم الرماد قريب البيت من الناد ، قالت العاشرة: زوجي مالك، وما مالك؟ مالك خير من ذلك، له إبل قليلات المسارح ، كثيرات المبارك، إذا سمعن صوت المزهر أيقن أنهن هوالك ، قالت الحادية عشرة: زوجي أبو زرع، وما أبو زرع؟ أناس من حلي أذني وملأ من شحم عضدي وبحجني فبجحت إلى نفسي، وجدني في أهل غنيمة بشق فجعلني في أهل صهيل وأطيط ودائس ومنق فعنده أقول فلا أقبح ، وأرقد فأتصبح ، وأشرب فأتقمح ، أم أبي زرع، وما أم أبي زرع؟ عكومها رادح ، وبيتها فساح ، ابن أبي زرع، وما ابن أبي زرع، مضجعه كمسل شطبة ، وتشبعه زراع الجفرة ، بنت أبي زرع، وما بنت أبي زرع؟ طوع أبيها، وطوع أمها، وملء كسائها، وعطف ردائها، وزين أهلها وغيظ جارتها، جارية أبي زرع، وما جارية أبي زرع، لا تبث حديثنا تبثيثا ، ولا تنقث ميرتنا تنقيثا، ولا تملأ بيتنا تعشيشا ، قالت: خرج أبو زرع والأوطاب ، تمخض، فمر بامرأة معها ابنان لها كالفهدين يلعبان من تحت خصرها برمانتين ، فطلقني ونكحها، فنكحت بعده رجلا سريا ، ركب شريا وأخذ خطيا ، وأراح على نعما ثريا، وأعطاني من كل رائحة زوجا، فقال كلي أم زرع وميري أهلك، قالت فلو جمعت كل شيء أعطانيه، ما ملأ أصغر إناء من آنية أبي زرع. قالت عائشة؛ قال رسول الله صلى الله عليه وسلم يا عائشة! كنت لك كأبي زرع لأم زرع، إلا أن أبا زرع طلق وأنا لا أطلق. "طب - عن عائشة، ورواه خ ت في الشمائل موقوفا إلا قوله: كنت لك كأبي زرع لأم زرع - فرفعه، قالوا : وهو يؤيد رفع الحديث كله".
44939 ایک مرتبہ گیارہ عورتیں زمانہ جاہلیت میں مل بیٹھیں آپس میں معاہدہ کیا کہ ہاپنے اپنے خاوند کا پورا پورا حال سچا سچا بیان کردیں اور کچھ نہ چھپائیں۔ 1 ۔ ان میں سے ایک عورت بولی ! میرا خاوند ناکارہ اور لاغر اونٹ کے گوشت کی طرح ہے اور گوشت بھی سخت دشوار گزار پہاڑ کی چوٹی پر رکھا ہو پہاڑ پر چڑھنے کا راستہ آسان ہے اور ہ ہی وہ گوشت ایسا ہے کہ اس کے حصول کے لیے جان کھپائی جائے۔ 2 ۔ دوسری بولی : میں اپنے خاوند کے متعلق کیا کہوں مجھے خوف ہے کہ اس کے عیوب بیان کرنا شروع کروں تو ختم نہ ہونے پائیں گے اگر بیان کروں تو ظاہری اور باطنی عیوب سب ہی بیان کروں۔ 3 ۔ تیسری بولی میرا خاوند عڈھینگ ہے میں اگر بات کروں تو مجھے طلاق ہوجائے خاموش رہوں تو ادھر ہی لٹکی رہوں۔ 4 ۔ چوتھی بولی : میرا خاوند اگر کھاتا ہے تو سب نمٹا دیتا ہے جب پیتا ہے تو سب چڑھا دیتا ہے، لیٹتا ہے تو اکیلا ہی کپڑے میں لپٹ جاتا ہے میری طرف ہاتھ نہیں بڑھاتا جس سے میری پراگندگی معلوم ہوسکے۔ 5 ۔ پانچویں کہنے لگی : میرا خاوند صحبت سے عاجز نامرد اور اتنا بیوقوف ہے کہ بات بھی نہیں کرسکتا دنیا کی ہر بیماری اس میں موجود ہے۔ اخلاقی حالت ایسی کہ میرا سر پھوڑ دے یا زخمی کردے یا پھر دونوں کام کر گزرے۔ 6 ۔ چھٹی کہنے لگی : میرا خاوند تہامہ کی رات کی طرح معتدل مزاج ہے، نہ گرم ہے نہ ٹھنڈا ہے اس سے نہ کسی قسم کا خوف ہی نہ ملال ہے۔ 7 ۔ ساتویں بولی : میرا خاوند عجیب ہے اگر گھر میں آتا ہے تو چیتا بن جاتا ہے اگر باہر جاتا ہے تو شیر بن جاتا ہے اور جو کچھ گھر میں ہوتا ہے اس کی تحقیقات نہیں کرتا۔ 8 ۔ آٹھویں بولی : میرا خاوند چھونے میں خرگوش کی طرح نرم ہے اور خوشبو میں زعفران کی طرح مہکتا ہے میں اس پر غالب رہتی ہوں اور وہ لوگوں پر غالب رہتا ہے۔ 9 ۔ نویں کہنے لگی : میرا خاوند بلند شان والا ہے دراز قدر ہے، مہمان نواز ہے اور زیادہ راکھ والا ہے اس کا مکان مجلس اور دارالمشورہ کے قریب ہے۔ 10 ۔ دسویں بولی : میرا خاوند مالک ہے، مالک کا کیا حال بیان کروں ؟ وہ ان تمام تعریفوں سے زیادہ قابل تعریف ہے اس کے اونٹ بکثرت ہیں جو گھر کے قریب بٹھائے جاتے ہیں اور چراگاہ میں چرنے کے لیے بہت ہی کم جاتے ہیں۔ وہ اونٹ جب باجے کی آواز سن لیتے ہیں تو سمجھ لیتے ہیں کہ اب ہلاکت کا وقت آگیا۔ 11 ۔ گیارھویں کہنے لگی : (یہی ام زرع ہے) میرا خاوند ابوزرع ہے اور ابوزرع کی کیا تعریف کروں، اس نے زیورات سے میرے کان جھکادیئے چربی سے میرے بازو پر کردیئے مجھے ایسا خوش وخرم رکھا کہ میں خود پسندی میں اپنے آپ کو بھلی لگنے لگی اس نے مجھے ایسے غریب گھرانے میں پایا تھا جو محض چند بکریوں پر بری طرح گزر بسر کرتے تھے اور وہاں سے ایسے خوشحال گھرانہ میں لے آیا تھا جس کے ہاں گھوڑے اونٹ کھیتی کے بیل اور چھنا ہوا آٹا وافر تھا ان سب کے باوجود میں اس کے پاس بات کرتی وہ مجھے برا نہیں کہتا تھا، میں سوتی تو صبح دیر تک سوتی رہتی۔ کھانے پینے میں ایسی وسعت کہ میں سیر ہو کر چھوڑ دیتی تھی۔ ابوزرع کی ماں ابوزرع کی ماں کی کیا تعریف کروں ؟ اس کے بڑے بڑے برتن ہمیشہ بھر پور رہے تھے اس کا مکان نہایت وسیع تھا ابوزرع کا بیٹا بھلا اس کا کیا کہنا وہ ایسا دبلا پتلا پھر پرے بدن کا ہے کہ اس کے سونے کا حصہ (پسلی وغیرہ) تلوار کی طرح سے باریک ہے بکری کے بچے کا ایک دست اس کا پیٹ بھرنے کے لیے کافی ہے، ابوزرع کی بیٹی بھلا اس کی کیا بات ماں کی تابعدار باپ کی فرمان بردار موٹی تازی سوکن کی جلن تھی۔ ابوزرع کی باندی کا کیا بتاؤں، ہمارے گھر کی بات کبھی بھی باہر جاکر نہ کہتی تھی کھانے تک کی چیز بھی بلااجازت خرچ نہیں کرتی تھی گھر میں کوڑا کباڑ نہیں ہونے دیتی تھی، مکان کو صاف شفاف رکھتی تھی، ہماری یہ حالت تھی لطف سے دن گزر رہے تھے ک ہایک دن صبح کے وقت جبکہ دودھ کے برتن بلوئے جارہے تھے ابوزرع گھر سے نکلا راستے میں ایک عورت پڑی ہوئی ملی جس کے کمرے کے نیچے چیتے جیسے دو بچے اناروں کے ساتھ کھیل رہے تھے۔ (چیتے سے تشبیہ کھیل کود کے اعتبار سے اور دواناروں سے مراد یا تو حقیقۃ انار ہی مراد ہیں یا عورت کے دوپستان مراد ہیں) وہ اسے کچھ ایسی پسند آئی کہ مجھے طلاق دے دی اور اس سے نکاح کرلیا اس کے بعد میں نے ایک اور سردار شریف آدمی سے نکاح کردیا جو شہسوار ہے اور سپہ گر ہے اس نے مجھے بڑی نعمتیں دیں اور ہر قسم کے جانور اونٹ ، گائے ، بکری میں سے مجھے جوڑا جوڑا دیا وار یہ بھی کہا : ام زرع ! خود بھی کھا اور اپنے میکے جو چاہے بھیج دے۔ لیکن بات یہ ہے کہ اگر میں اس کی سب عطاؤں کو جمع کروں ابوزرع کی چھوٹی سے چھوٹی عطا کو بھی نہیں پہنچ سکتیں۔ حضرت عائشہ (رض) فرماتی ہیں : رسول کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اے عائشہ ! میں تمہارے لیے ابوزرع کی طرح ہوں الایہ کہ ابوزرع نے طلاق دی ہے میں طلاق نہیں دوں گا۔ رواہ الطبرانی عن عائشۃ ورواہ البخاری والترمذی فی الشمائل موقوفاً الاقولہ : کنت لک کا بی زرع لام زرع فرفعہ قالوا : وھو یوند رفع الحدیث کلہ

44952

44940- حق المرأة على الزوج أن يطعمها إذا طعم، ويكسوها إذا اكتسى ولا يضرب الوجه، ولا يقبح، ولا يهجر إلا في البيت. "طب، ك - عن معاوية بن حيدة".
44940 شوہرپر عورت کا حق ہے کہ جب وہ کھانا کھائے اپنی بیوی کو بھی کھلائے جب خود (نئے) کپڑے پہنے اسے بھی پہنائے اس کے چہرے پر نہ مارے اسے برا بھلا نہ کہے اور نہ ہی اسے جھڑکے الایہ کہ گھر کی حد تک۔ رواہ الطبرانی والحاکم عن معاویہ بن جدۃ

44953

44941- خيركم خيركم لأهله، وأنا خيركم لأهلي. "ت - عن عائشة، هـ - عن ابن عباس، طب - عن معاوية".
44941 تم میں سے بہتر وہ شخص ہے جو اپنے گھر والوں کے لیے بہتر ہو اور میں اپنے گھر والوں کے لیے بہتر ہوں۔ رواہ الترمذی عن عائشۃ وابن ماجہ عن ابن عباس والطبرانی عن معاویہ ۔ کلام : حدیث میں قدرے سلا کے اعتبار سے ضعف ہے دیکھو نسخہ عبیط 16

44954

44942- خيركم خيركم للنساء. "ك - عن ابن عباس".
44942 تم میں سے بہتر وہ ہے جو عورتوں کے لیے بہتر ہو۔ رواہ الحاکم عن ابن عباس

44955

44943- خيركم خيركم لأهله، وأنا خيركم لأهلي، ما أكرم النساء إلا كريم، وما أهانهن إلا لئيم. "ابن عساكر - عن علي".
44943 تم میں سے بہتر وہ ہے جو اپنے گھر والوں کے لیے بہتر ہو اور میں اپنے گھر والوں کے لیے بہتر ہوں عورتوں کا اکرام صرف شریف ہی کرتا ہے اور عورتوں کو ذلیل صرف کمینہ ہی کرتا ہے۔ رواہ ابن عساکر عن علی ۔ کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 2916

44956

44944- خيركم خيركم لنسائه ولبناته. "هب - عن أبي هريرة".
44944 تم میں سے بہتر وہ ہے جو اپنی عورتوں اور بیٹوں کے لیے بہتر ہو۔۔ رواہ البیہقی فی شعب الایمان عن ابوہریرہ ۔ کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے ذخیرۃ الحفاظ 2800 و ضعیف الجامع 2918

44957

44945- رحم الله امرأ علق في بيته سوطا يؤدب به أهله. "عد - عن جابر".
44945 اللہ تعالیٰ اس شخص پر رحم کرے جو اپنے گھر والوں کو ادب دینے کے لیے اپنا کوڑا گھر میں لٹکائے رکھے۔ رواہ ابن عدی عن جابر

44958

44946- علق السوط حيث يراه أهل البيت. "حل - عن ابن عمر".
44946 گھر میں ڈنڈا ایسی جگہ لٹکا کر رکھو جہاں اسے دیکھتے رہیں۔۔ رواہ ابونعیم فی الحلیۃ عن ابن عمر

44959

44947- اضربوهن، ولا يضربهن إلا شراركم. "ابن سعد - عن القاسم بن محمد مرسلا".
44947 عورتوں کو مارو، اور انھیں صرف شریر لوگ ہی مارتے ہیں۔۔ رواہ ابن سعد عن القاسم بن محمد مرسلاً ۔ کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف اجامع 895 وکشف الخفائ 389

44960

44948- علقوا السوط حيث يراه أهل البيت، فإنه أدب لهم. "عب، طب - عن ابن عباس".
44948 ڈنڈا گھر میں ایسی جگہ لٹکائے رکھوں جہاں گھر والے اسے دیکھتے رہیں چونکہ ڈنڈا گھر والوں کے لیے باعث ادب ہے۔ رواہ عبداللہ بن احمد بن حنبل الطبرانی عن ابن عباس ۔ کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے اسنی المطالب 888 والتمییز 107

44961

44949- علموا رجالكم سورة المائدة وعلموا نساءكم سورة النور. "ص، هب - عن مجاهد مرسلا".
44949 تم اپنے مردوں کو سورت مائدہ کی تعلیم دو اور عورتوں کو سورت نور کی تعلیم دو ۔۔ رواہ سعید بن المنصور والبیہقی فی شعب الایمان عن مجاھد مرسلاً ۔ کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 3729 والضعیفۃ 2017

44962

44950- ليس منا من وسع الله عليه ثم قتر على عياله. "فر - عن جبير بن مطعم".
44950 وہ شخص ہم میں سے نہیں ہے جسے اللہ تعالیٰ نے وسعت عطا کی ہو اور وہ پھر اپنے عیال کو تنگی میں رکھتا ہو۔ رواہ الدیلمی فی الفردوس عن جبیر بن مطعم ۔ کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 4929 والنواضح 1238

44963

44951- ائت حرثك إذا شئت، وأطعمها إذا طعمت، واكسها إذا اكتسيت، ولا تقبح الوجه ولا تضرب. "د - عن بهز بن حكيم عن أبيه عن جده".
44951 اپنی کھیتی (بیوی) کے پاس جب جی چاہے (مجامعت کے لیے ) آؤ جب خودکھانا کھاؤ اسے بھی کھلاؤ جب خود کپڑے پہنواسے بھی پہناؤ چہرے کو برا بھلا مت کہو اور نہ ہی اسے مارو۔۔ رواہ ابوداؤد عن بھربن حکیم عن ابیہ عن جدہ

44964

44952- استعينوا على النساء بالعري، فإن إحداهن إذا كثرت ثيابها وأحسنت زينتها أعجبها الخروج. "عد - عن أنس".
44952 عورتوں کے خلاف کم مائیگی سے مدد مانگو چونکہ ان میں سے کسی کی پاس جب کپڑوں کی بہتات ہوجائے اور اچھی طرح سے آراستہ ہونے لگے تو اس کا گھر سے باہر نکلنا بھلا لگتا ہے۔۔ رواہ ابن عدی عن انس ۔ کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے اسنی المطالب 189 والمغیر 27

44965

44953- أحب العباد إلى الله تعالى أنفعهم لعياله. "عبد الله في زوائد الزهد - عن الحسن مرسلا".
44953 اللہ تعالیٰ کے ہاں سب سے زیادہ محبوب بندہ وہ ہے جو اپنے عیال کے لیے زیادہ نفع بخش ہو۔ رواہ عبداللہ فی زوائد الزھد عن الحسن مرسلاً ۔ کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے الاتقان 60 والتمییز 10

44966

44954- احملوا النساء على أهوائهن. "عد - عن ابن عمر".
44954 عورتوں کو ان کی خواہشات پر رہنے دو ۔ رواہ ابن عدی فی الکامل عن ابن عمر ۔ کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے ذخیرۃ الحفاظ 134 و ضعیف الجامع 219

44967

44955- استوصوا بالنساء خيرا، فإن المرأة خلقت من ضلع، وإن أعوج شيء في الضلع أعلاه، فإن ذهبت تقيمه كسرته، وإن تركته لم يزل أعوج، فاستوصوا بالنساء خيرا. "ق - عن أبي هريرة".
44955 عورتوں کے ساتھ بھلائی کا معاملہ کرو چونکہ عورت پسلی سے پیدا کی گئی ہے اور پسلیوں میں اوپر والی پسلی کجدار ہوتی ہے اگر تم اسے سیدھا کرنے لگو گے توڑ ڈالو گے اگر اسے اپنے حال پر چھوڑ دو گے وہ برابر ٹیڑھی ہوتی جائے گی لہٰذا عورت کے ساتھ بھلائی کرو۔۔ رواہ البخاری ومسلم عن ابوہریرہ (رض)

44968

44956- إن المرأة خلقت من ضلع لن تستقيم لك على طريقة، فإن استمتعت بها وبها عوج، وإن ذهبت تقيمها كسرتها، فكسرها طلاقها. "ت، م - عن أبي هريرة".
44956 بلاشبہ عورت پسلی سے پیدا کی گئی ہے اگر تم اسے سیدھی کرو گے وہ ایک طریقے سے سیدھی ہرگز نہیں ہوگی تم اس سے نفع اٹھاؤ گے تو ٹیڑھا پن ہوتے ہوئے نفع اٹھاؤ گے اگر تم اسے سیدھی کرنے لگو گے تو ٹوٹ جائے گی عورت کا توڑنا اسے طلاق دینا ہے۔۔ رواہ الترمذی ومسلم عن ابوہریرہ (رض)

44969

44957- إن المرأة خلقت من ضلع، وإنك إن ترد إقامة الضلع تكسرها، فدارها تعش بها. "حم، حب، ك - عن سمرة".
44957 بلاشبہ عورت پسلی سے پیدا کی گئی ہے اگر تم پسلی کو سیدھا کرنا چاہو گے اسے توڑ ڈالو گے لہٰذا اس کے ہوتے ہوئے زندگی بسر کرو۔ رواہ احمد بن حنبل وابن حبان والحاکم عن سمرۃ

44970

44958- من كان يؤمن بالله واليوم الآخر فإذا شهد أمرا فليتكلم بخير أو ليسكت، واستوصوا بالنساء خيرا، فإن المرأة من ضلع، وإن أعوج شيء في الضلع أعلاه، إن ذهبت تقيمه كسرته، وإن تركته لم يزل أعوج، استوصوا بالنساء خيرا. "م 1 عن أبي هريرة".
44958 جو شخص اللہ تعالیٰ اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتا ہو جب اسے کوئی معاملہ پیش آجائے تو بھلائی سے بات کرنے یا خاموش رہے اور عورتوں کے ساتھ بھلائی کرو، چونکہ عورت پسلی سے پیدا کی گئی ہے اور اوپر والی پسلی میں کجی نسبتاً زیادہ ہوتی ہے اگر تم اسے سیدھا کرنے لگو گے توڑ ڈالو گے اگر اسے اپنے حال پر چھوڑو گے اس کی کجی برقرار رہے گی لہٰذا عورتوں کے ساتھ بھلائی کرو۔۔ رواہ مسلم عن ابوہریرہ

44971

44959- إن المرأة خلقت من ضلع، فإن ذهبت تقومها كسرتها، وإن تدعها ففيها أود وبلغة. "حم، ن - عن أبي ذر".
44959 بلاشبہ عورت پسلی سے پیدا کی گئی ہے اگر تم اسے سیدھی کرنے لگو گے توڑ ڈالو گے اگر اسے اپنی حالت پر چھوڑ دو گے اس میں نقص باقی رہے گا۔ رواہ احمد بن حنبل والنسائی عن ابی ذر

44972

44960- أمركن مما يهمني بعدي، ولن يصبر عليكن إلا الصابرون. "ك - عن عائشة".
44960 تم عورتوں کا معاملہ مجھے برابر غمزدہ رکھے ہوئے ہے تمہارے اوپر ہرگز صبر نہیں کریں گے مگر صرف صبر کرنے والی ہی۔ رواہ الحاکم عن عائشۃ

44973

44961- إن أمركن مما يهمني بعدي، ولن يصبر عليكن بعدي إلا الصابرون - قاله لأزواجه. "ت، خ، ن - عن عائشة".
44961 تمہارا معاملہ میرے بعد جو مجھے غمزدہ کیے ہوئے ہے اور تمہارے اوپر میرے بعد ہرگز صبر نہیں کرے گا مگر صرف صبر کرنے والی ہی۔ رواہ الترمذی والبخاری والنسائی عن عائشۃ

44974

44962- أعروا النساء يلزمن الحجال "طب - عن مسلمة بن مخلد".
44962 عورتوں کو واجبی قسم کے کپڑے دو تاکہ اپنے گھروں تم ٹکی رہیں۔۔ رواہ الطبرانی عن مسلمۃ بن مخلد ۔ کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے اسنی المطالب 216 تبیض الصحیفہ 6

44975

44963- إن الله تعالى يوصيكم بالنساء خيرا، فإنهن أمهاتكم وبناتكم وخالاتكم، إن الرجل من أهل الكتاب يتزوج المرأة وما يعلق على يديها الخيط، فما يرغب واحدا منهما عن صاحبه حتى يموتا هرما. "طب - عن المقدام".
44963 بلاشبہ اللہ تعالیٰ تمہیں عورتوں کے ساتھ بھلائی کرنے کی وصیت کرتا ہے چونکہ عورتیں تمہاری مائیں ہیں تمہاری بیٹیاں ہیں تمہاری خالائیں ہیں اہل کتاب کا کوئی مرد کسی عورت کے ساتھ شادی کرتا وہ اس کے ہاتھ پر دھاگے تک نہیں لٹکاتا تھا ان میں سے کوئی بھی دوسرے کی طرف رغبت نہیں کرتا تھا یہاں تک کہ بڑھاپے کے بےرحم ہاتھوں مرجائے۔۔ رواہ الطبرانی عن المقدام ۔ کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 1763

44976

44964- لقد طاف الليلة بآل محمد نساء كثير، كلهن تشكو زوجها من الضرب، وايم الله لا تجدون أولئك خياركم. "د، ن، هـ حب، ك، كر - عن إياس الدوسي".
44964 آج رات آل محمد کے ارد گرد بہت سی عورتوں نے چکر لگائے ہیں وہ سب اپنے خاوندوں کے مارنے کی شکایت کررہی تھیں اللہ کی قسم تم انھیں بہتر ہی پاؤ گے۔۔ رواہ ابوداؤد والنسائی وابن ماجہ وابن حبان والحاکم وابن عساکر عن ایاس الدوسی

44977

44965- مرها، فإن يك منها خير فستفعل، ولا تضرب ظعينتك كضرب أمتك. "هـ، حب - عن لقيط بن صبرة".
44965 اے حکم دو ، اگر اس میں خیروبھلائی ہوئی وہ عنقریب اس کا مظاہرہ کرے گی اپنی بیوی کو لونڈی کی طرح مت مارو۔ رواہ ابن ماجہ وابن حبان عن لقیط بن صبرۃ

44978

44966- لا يفرك مؤمن مؤمنة، إن كره منها خلقا رضي منها غيره. "حم، م - عن أبي هريرة".
44966 کوئی مومن مرد کسی مومنہ عورت سے بغض نہیں رکھتا اگر اسے عورت کی کوئی عادت ناپسند ہو اسے کوئی دوسرا پسند کررہا ہوتا ہے۔ رواہ احمد بن حنبل ومسلم عن ابوہریرہ

44979

44967- يعمد أحدكم فيجلد امرآته جلد العبد، ولعله يضاجعها من آخر يومه. "حم، ق، ت، هـ، عق - عن عبد الله ابن زمعة".
44967 تم میں سے کوئی ارادہ کرتا ہے اور اپنی بیوی کو کوڑے سے پیٹتا ہے کیا بعید پچھلے پہروہ اس سے ہمبستری بھی کرے۔۔ رواہ احمد بن حنبل والبخاری ومسلم والترمذی وابن ماجہ والعقیلی عن عبداللہ بن زمعہ

44980

44968- إن من النساء عيا وعورة، فكفوا عيهن بالسكوت، وواروا عوراتهن بالبيوت. "عق - عن أنس".
44968 عورتوں میں جہالت بھی ہوتی ہے اور بےپردگی بھی عورتوں کی جہالت کو خاموشی سے برداشت کرو اور ان کی بےپردگیوں کو گھروں کے اندر چھپائے رکھو۔ رواہ العقیلی عن انس ۔ کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 1999 والضعیفۃ 2389

44981

44969- إن من أعظم الأمانة عند الله يوم القيامة الرجل يفضي إلى امرأته وتفضي إليه ثم ينشر سرها. "م - كتاب النكاح رقم 124 حم - عن أبي سعيد".
44969 بلاشبہ قیامت کے دن اللہ تعالیٰ کے ہاں سب سے بڑی امانت یہ ہوگی کہ خاوند بیوی کے پاس جاتا ہے اور بیوی اس کے پاس آتی ہے پھر خاوند بیوی کا راز فشا کردیتا ہے۔۔ رواہ مسلم کتاب النکاح رقم 124 واحمد بن حنبل عن ابی سعید

44982

44970- خياركم خيركم لأهله. "طب - عن أبي كبشة".
44970 تم میں سے بہتر وہ ہے جو اپنے گھر والوں کے لیے بہتر ہو۔ رواہ الطبرانی عن ابی کبشہ ۔ کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے ذخیرۃ الحفاظ 2800

44983

44971- خياركم خياركم لنسائهم. "هـ - عن أبي هريرة".
44971 تم میں سے بہتروہ ہے جو اپنی عورتوں کے لیے بہتر ہو۔ رواہ ابن ماجہ عن ابوہریرہ ۔ کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے مختصر المقاصد 422

44984

44972- شر الناس المضيق على أهله. "طس - عن أبي أمامة".
44972 سب سے برا شخص وہ ہے جو اپنے گھر والوں کو تنگی میں رکھتا ہو۔۔ رواہ الطبرانی عن الاوسط عن ابی امامۃ ۔ کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 3394 والنواضح 900

44985

44973- إن من شر الناس منزلة عند الله يوم القيامة الرجل يفضي إلى امرأته وتفضي إليه ثم ينشر سرها. "حم، م كتاب النكاح رقم 123، د - عن أبي سعيد".
44973 اللہ تعالیٰ کے ہاں قیامت کے دن مرتبہ ومقام کے اعتبار سے سب سے برا شخص وہو ہوگا جو اپنی بیوت کے پاس جاتا ہو اور وہ اس کے پاس آتی ہو پھر وہ اس کا راز افشاں کردیتا ہو۔۔ رواہ احمد بن حنبل ومسلم کتاب النکاح رقم 123 اوابو داؤد عن ابی سعید

44986

44974- أطعموهن مما تأكلون واكسوهن مما تكسون، ولا تضربوهن ولا تقبحوهن. "د - عن بهز بن حكيم عن أبيه عن جده، قال: قلت: يا رسول الله! ما تقول في نسائنا؟ قال - فذكره".
44974 جو تم کھاتے ہو عورتوں کو بھی کھلاؤ، جو تم خود پہنتے ہو عورتوں کو بھی پہناؤ انھیں مارو نہیں اور نہ انھیں برا بھلا کہو (رواہ ابوداؤد عن حکیم عن ابیہ عن جدہ کہ میں نے عرض کیا یارسول اللہ ! آپ ہماری عورتوں کے بارے میں کیا فرمائیں گے ؟ کہتے ہیں کہ یہ حدیث ارشاد فرمائی)

44987

44975- أن تطعمها إذا طعمت، وتكسوها إذا اكتسيت، ولا تضرب الوجه، ولا تقبح، ولا تهجر إلا في البيت. "د، هـ عن حكيم بن معاوية القشيري عن أبيه قال: قلت: يا رسول الله! ما حق زوجة أحدنا عليه؟ قال - فذكره".
44975 جب تم کھانا کھاؤ بیوی کو بھی کھلاؤ، جب تم کپڑے پہنو تو بیوی کو بھی پہناؤ ، چہرے پر اسے مت مارو، اسے بری بھلی مت کہو، اسے جھڑکو نہیں مگر گھر میں۔ (رواہ ابوداؤد ابن ماجہ عن حکیم بن معاویۃ القشیری عن ابیہ کہتے ہیں کہ میں نے عرض کیا : یارسول اللہ ! ہمارے اوپر بیوی کے کیا حقوق ہیں۔ یہ حدیث پھر ذکر کی)

44988

44976- إن المرأة مثل الضلع، إن جئت أن تقومها كسرتها. "العسري في الأمثال - عن عائشة".
44976 عورت کی مثال پسلی کی طرح ہے اگر تم اسے سیدھی کرنے لگو گے توڑو ڈالوگے۔۔ رواہ العسکری فی الامثال عن عائشۃ

44989

44977- خلقت المرأة من ضلع، إن جئت أن تقيمها تكسرها، وإن تتركها تعش معها على عوجها. "العسكري في الأمثال عن أبي هريرة".
44977 عورت پسلی سے پیدا کی گئی ہے اگر تم اسے سیدھی کرنا چاہو گے توڑ ڈالوگے۔ اگر اسے اپنی حالت پر چھوڑو گے وہ کجی کے ہوتے ہوئے زندگی بسر کرے گی۔۔ رواہ العسکری فی الامثال عن ابوہریرہ

44990

44978- إنما المرأة كالضلع، إن أقمتها كسرتها، فذرها تعش بها. "الروياني، طب، ص - عن سمرة".
44978 عورت پسلی کی مانند ہے۔ اگر تم اسے سیدھی کرنا چاہو گے توڑ ڈالو گے اسے اپنی حالت پر چھوڑ دو تاکہ کجی کے ہوتے ہوئے زندہ رہے۔ رواہ الرویانی والطبرانی و سعید بن المنصور عن سمرۃ

44991

44979- المرأة كالضلع، فدارها تعش بها. "كر - عن أبي موسى".
44979 عورت پسلی کی مانند ہے اسے اپنی حالت پر چھوڑ دو ۔ رواہ ابن عساکر عن ابی موسیٰ

44992

44980- إني لأبغض الرجل قائما على امرأته ثائرا فرائص رقبته يضربها. "الحسن بن سفيان، والديلمي - عن أم كلثوم بنت أبي بكر".
44980 میں اس شخص کو ناپسند کرتا ہوں جو غصہ کی حالت میں اپنی گردن کی رگیں پھولائے ہوئے کھڑا ہو اور اپنی بیوی کو مار رہا ہو۔ رواہ عبدالرزاق عن اسماء بن ابی بکر

44993

44981- إني لأكره أن أرى الرجل ثائرا فرائص رقبته قائما على مريئته يضربها. "عب - عن أسماء بنت أبي بكر".
44981 میں اس شخص کو ناپسند کرتا ہوں جو غصے میں گردن کی رگیں پھولائے ہوئے ہو اور اپنی بیوی کو مارے جارہا ہو۔ رواہ الحسن بن سفیان والدیلمی عن ام کلثوم بنت ابی بکر

44994

44982- يظل أحدكم يضرب امرأته ضرب العبد ثم يعانقها ولا يستحيي. "ابن سعد - عن أبي أيوب".
44982 تم میں سے کوئی شخص اپنی بیوی کو غلام کے پیٹنے کی طرح مارتا ہے پھر اس کے ساتھ معانقہ بھی کرلیتا ہے اور اسے حیاء تک نہیں آئی ۔ رواہ ابن سعد عن ابی ایوب

44995

44983- أما يستحيي أحدكم أن يضرب امرأته كما يضرب العبد! يضربها أول النهار ثم يضاجعها آخره، أما يستحيي. "عب - عن عائشة، صحيح".
44983 کیا تمہیں حیاء نہیں آتی کہ تم اپنی بیوی کو غلام کی طرح مارتے ہو۔ دن کے شروع میں مارتے ہو اور آخر دن میں اس سے ہمبستری کرلیتے ہو کیا حیاء نہیں آتی۔۔ رواہ عبدالرزاق عن عائشۃ صحیح

44996

44984- لقد طاف بآل محمد الليلة سبعون امرأة كلهن قد ضربت، ما أحب أن أرى الرجل ثائرا فريص عصب رقبته على مريئته يقاتلها. "ابن سعد، ك، ق - عن أم كلثوم بنت أبي بكر".
44984 آج رات ستر (70) عورتوں نے آل محمد کے آس پاس چکر لگایا ان میں سے ہر ایک کو مار پڑی ہوئی تھی مجھے پسند نہیں کہ میں کسی مرد کو گردن کی رگیں پھولائے ہوئے دیکھوں کہ وہ اپنی بیوی کو مارہا ہو۔ رواہ ابن سعد والحاکم والبخاری ومسلم عن ام کلثوم بنت ابی بکر

44997

44985- لا تهجروا النساء إلا في المضاجع، واضربوهن ضربا غير مبرح. "ابن جرير - عن حجاج مرسلا".
44985 عورتوں کو اگر چھوڑنا ہی ہو تو بستر کی حد تک انھیں چھوڑ دو اور انھیں ہلکی ضرب سے مارو جس کا اثر بدن پر نہ پڑے۔

44998

44986- أيها الناس! إن النساء عندكم عوان، أخذتموهن بأمانة الله، واستحللتم فروجهن بكلمة الله، ولكم عليهن حق، ولهن عليكم حق، ومن حقكم عليهن أن لا يوطئن فرشكم أحدا، ولا يعصينكم في معروف، فإذا فعلن ذلك فلهن رزقهن وكسوتهن بالمعروف. "ابن جرير - عن ابن عمر".
44986 اے لوگو ! عورتیں تمہاری معاون ہیں ، تم نے انھیں اللہ تعالیٰ کی امانت سمجھ کر حاصل کیا ہے، اللہ تعالیٰ کے کلمہ کی بدولت ان کی شرمگاہوں کو اپنے لیے حلال کیا ہے ، تمہارا ان پر حق ہے اور ان کا تمہارے اوپر حق ہے بھلائی میں تمہاری نافرمانی نہیں کرتی ہیں جب وہ ایسا کرتی ہیں تو ان کے لیے رزق ہے اور کپڑے ہیں اچھی طرح سے۔ رواہ ابن جریر عن ابن عمر

44999

44987- النساء خلقن من ضلع وعورة، فاستروا عورتهن بالبيوت، واغلبوا على ضعفهن بالسكوت. "ابن لال - عن أنس".
44987 عورتیں پسلی سے اور بےپردگی میں پیدا کی گئی ہیں، ان کی بےپردگیوں کو گھروں سے چھپائے رکھو اور ان کی کمزوری پر خاموشی سے غلبہ پاؤ۔ رواہ ابن لال عن انس ۔ کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے المتناھیۃ 1043

45000

44988- حرثك، فأت حرثك أنى شئت، غير أن لا تضرب الوجه، ولا تقبح، ولا تهجر إلا في البيت، وأطعم إذا طعمت، واكس إذا اكتسيت، كيف {وَقَدْ أَفْضَى بَعْضُكُمْ إِلَى بَعْضٍ وَأَخَذْنَ مِنْكُمْ مِيثَاقاً غَلِيظاً} . "حم، طب - عن بهز بن حكيم - عن أبيه عن جده".
44988 تمہاری بیوی تمہاری کھیتی ہے ، اپنی کھیتی میں جسے چاہو آؤ، علاوہ اس کے کہ اس کے چہرے پر نہ مارو، اسے بری بھلی نہ کہو اگر اسے جھڑکنا بھی ہو تو صرف گھر کے اندر جب تم کھانا کھاؤ اسے بھی کھلاؤ جب کپڑے پہنو تو اسے بھی پہناؤ، اس کے خلاف تم کیسے کرسکتے ہو حالانکہ تم ایک دوسرے کے پاس خواہش پوری کرنے کے لیے جاتے ہو اور عورتوں نے تم سے سخت معاہدہ کیا ہوا ہے۔ رواہ احمد بن حنبل والطبرانی عن بھزبن حکیم عن ابیہ عن جدہ

45001

44989- خيركم خيركم لأهله، وأنا خيركم لأهلي، وإذا مات صاحبكم فدعوه. "ت: حسن غريب، حب، هب، وابن جرير عن عائشة".
44989 تم میں سے بہتر وہ ہے جو اپنے اہل خانہ کے لیے بہتر ہو اور میں اپنے اہل خانہ کے لیے تم سب سے بہتر ہو۔۔ رواہ الترمذی وقال حسن غریب، وابن حبان والبیہقی فی شعب الایمان وابن جریر عن عائشۃ

45002

44990- خيركم خيركم للنساء. "ك - عن ابن عباس".
44990 تم میں سے بہتر وہ ہے جو عورتوں کے لیے بھلائی رکھتا ہو۔ رواہ الحاکم عن ابن عباس

45003

44991- لا تنزلوهن في الغرف، ولا تعلموهن الكتابة - يعني النساء، وعلموهن الغزل وسورة النور. "ك، هب - عن عائشة".
44991 عورتوں کو بالا خانوں میں نہ اتارو اور انھیں کتابت (لکھائی) نہ سکھاؤ بلکہ عورتوں کو سوت کا تنا سیکھاؤ اور سورت نور کی انھیں تعلیم دو ۔ رواہ الحاکم والبیہقی فی شعب الایمان عن عائشۃ ۔ کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے الجامع المصنف 227

45004

44992- يا أيها الناس! اتقوا الله في أزواجكم وفيما خولكم. "الخرائطي في مكارم الأخلاق - عن سهل بن سعيد".
44992 اے لوگو عورتوں اور غلاموں کے معاملہ میں اللہ تعالیٰ سے ڈرو۔۔ رواہ الخرائطی فی مکارم الاخلاق عن سھل بن سعید

45005

44993- اتقوا الله في النساء. "ن - عن جابر".
44993 ۔۔ عورتوں کے بارے میں اللہ سے ڈرو۔ (رواہ النسائی عن جابر۔

45006

44994- يؤتى الرجل من أمتي يوم القيامة وماله من حسنة ترجى له الجنة، فيقول الرب تعالى: أدخلوه الجنة فإنه كان يرحم عياله. "ابن لال، وابن عساكر، والخطيب - عن ابن مسعود".
44994 قیامت کے دن میری امت سے ایک آدمی لایا جائے گا اور اس کے پاس ایک نیکی بھی نہیں ہوگی جس کی وجہ سے اس کے لیے جنت کی امید کی جاسکے رب تعالیٰ کا حکم ہوگا : اسے جنت میں داخل کرو چونکہ یہ اپنے عیال پر رحمدل تھا۔ رواہ ابن لال وابن عساکر والخطیب عن ابن مسعود

45007

44995- من أدخل على أهل بيته سرورا خلق الله من ذلك السرور خلقا يستغفر له إلى يوم القيامة. "أبو الشيخ - عن جابر".
44995 جس شخص نے اپنے گھر والوں میں خوشی داخل کی اس خوشی سے اللہ تعالیٰ اس کے لیے ایسی مخلوق پیدا کرے گا جو قیامت کے دن تک اس کے لیے استغفار کرتی رہے گی۔۔ رواہ ابوالشیخ عن جابر ۔ کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے المتناھیۃ 852

45008

44996- لا ترفع عصاك على أهلك، فأخفهم في الله. "العسكري في الأمثال - عن ابن عمر".
44996 اپنے گھر والوں سے اپنا عصا نیچے نہ رکھو اللہ تعالیٰ کے حقوق کے واسطے انھیں ڈراتے رہو۔ رواہ العسکری فی الامثال عن ابن عمر

45009

44997- علق سوطك حيث يراه الخادم. "ابن جرير - عن ابن عباس".
44997 اپنے کوڑے کو اس جگہ لٹائے رکھو جہاں خادم اسے دیکھتا رہے۔۔ رواہ ابن جریر عن ابن عباس

45010

44998- رحم الله عبدا علق في بيته سوطا يؤدب به أهله. "الديلمي".
44998 اللہ تعالیٰ اس شخص پر رحم فرمائے جو اپنے گھر میں کوڑا لٹکائے رکھے تاکہ اس سے گھر والوں کی تادیب کرتا رہے۔ رواہ الدیلمی ۔ کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے ذخیرۃ الحفاظ 3059

45011

44999- لا تسكنوا نساءكم الغرف، ولا تعلموهن الكتاب. "الحكيم - عن ابن مسعود".
44999 عورتوں کو بالا خانوں میں سکونت مت دو اور انھیں کتابت مت سکھاؤ۔۔ رواہ الحکیم عن ابن مسعود

45012

45000- إذا باتت المرأة هاجرة فراش زوجها لعنتها الملائكة حتى ترجع - وفي لفظ: حتى تصبح. "حم، ق عن أبي هريرة".
45000 جب کوئی عورت اپنے خاوند کے بستر کو چھوڑ کر رات بسرکرے فرشتے اس پر لعنت بھیجتے رہتے ہیں حتیٰ کہ وہ واپس لوٹ آئے ایک روایت میں ہے کہ حتیٰ کہ صبح ہوجائے۔۔ رواہ احمد بن حنبل والبخاری ومسلم عن ابوہریرہ

45013

45001- إذا تطيبت المرأة لغير زوجها، فإنما هو نار وشنار "أي عار ". "طس - عن أنس".
45001 جب کوئی عورت اپنے شوہر کے علاوہ کسی اور کے لیے خوشبو لگاتی ہے وہ اس کے لیے آگ ہے اور عار ہے۔ رواہ الطبرانی فی الاوسط عن انس ۔ کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 433

45014

45002- إذا استعطرت المرأة فمرت على القوم ليجدوا ريحها فهي زانية. عن أبي موسى.
45002 جب کوئی عورت خوشبو میں معطر ہو کر لوگوں کے پاس سے گزرے تاکہ وہ اس کی خوشبو سونگھیں بلاشبہ وہ زانیہ کے حکم میں ہے۔ رواہ اصحاب السنن الثلاثۃ عن ابی موسیٰ

45015

45003- إني لأبغض المرأة تخرج من بيتها تجر ذيلها تشكو زوجها. "طب - عن أم سلمة".
45003 میں اس عورت بےبغض رکھتا ہوں جو دامن گھسیٹتے ہوئے گھر سے باہر نکلتی ہے اور اپنے شوہر کی شکایت کررہی ہوتی ہے۔ رواہ الطبرانی عن ادسلمہ ۔ کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے 2094 والضعیفہ 2063

45016

45004- انظري أين أنت منه، إنما هو جنتك ونارك. "ابن سعد، طب - عن عمة حصين بن محصن".
45004 دیکھ لو کہ تم اپنے خاوند سے کسی مقام پر ہو چونکہ تمہارا خاوند تمہاری جنت بھی ہے اور جہنم بھی۔ رواہ ابن سعد والطبرانی عن عمۃ حصین بن محصن

45017

45005- أيما امرأة وضعت ثيابها في غير بيت زوجها فقد هتكت ستر ما بينها وبين الله عز وجل. "حم، هـ 1، ك - عن عائشة".
45005 جو عورت بھی اپنے شوہر کے گھر کے علاوہ کسی اور کے گھر میں کپڑے اتارتی ہے بلاشبہ وہ اللہ تعالیٰ کے قائم کردہ پردے کو توڑتی ہے۔ رواہ احمد بن حنبل وابن ماجہ والحاکم عن عائشۃ ۔ کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے ذخیر ۃ الحفاظ 235 والمتناھیۃ 561

45018

45006- أيما امرأة خرجت من بيت زوجها بغير إذن زوجها كانت في سخط الله تعالى حتى ترجع إلى بيتها أو يرضى عنها زوجها. "خط - عن أنس".
45006 جو عورت بھی اپنے شوہر کے گھر سے اس کی اجازت کے بغیر باہر نکلتی ہے وہ اللہ تعالیٰ کے غصہ میں رہتی ہے تاوقتیکہ واپس لوٹ آئے یا اس کا خاوند اس سے راضی ہوجائے۔۔ رواہ الخطیب عن انس ۔ کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے تذکرۃ الموضواعات 129 والتنزیہ 2172

45019

45007- أيما امرأة سألت زوجها الطلاق من غير ما بأس، فحرام عليها رائحة الجنة. "حم، د، ت، هـ، حب، ك - عن ثوبان".
45007 جو عورت بلاوجہ اپنے خاوند سے طلاق کا مطالبہ کرتی ہے اس پر جنت کی خوشبو حرام ہے۔ رواہ احمد بن حنبل وابوداؤد والترمذی وابن ماجہ وابن حبان والحاکم عن ثوبان ۔ کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے ذخیرۃ الحفاظ 2249

45020

45008- أيما امرأة صامت بغير إذن زوجها فأرادها على شيء فامتنعت عليه كتب الله عليها ثلاثا من الكبائر. "طس - عن أبي هريرة".
45008 جو عورت خاوند کی اجازت کے بغیر۔ (نفلی) روزہ رکھ لے پھر خاوند نے اپنی خواہش پوری کرنے کا ارادہ کیا بیوی نے انکار کردیا اللہ تعالیٰ اس کے نامہ اعمال میں تین کبیرہ گناہ لکھ دیتا ہے۔ رواہ احمد بن حنبل والطبرانی والحاکم والبیہقی فی شعب الایمان عن ابی امامۃ

45021

45009- أيما امرأة نزعت ثيابها في غير بيتها خرق الله عز وجل عنها ستره. "حم، طب، ك، هب - عن أبي أمامة".
45009 جو عورت خوشبو میں معطر ہو کر لوگوں کے پاس سے گزرتی ہے تاکہ انھیں خوشبو آئے بلاشبہ وہ زانیہ ہے اور اس کی طرف اٹھنے والی ہر آنکھ زانیہ ہے۔۔ رواہ احمد بن حنبل والنسائی والحاکم عن ابی موسیٰ

45022

45010- أيما امرأة استعطرت ثم خرجت فمرت على قوم ليجدوا ريحها فهي زانية، وكل عين زانية. "حم، ن، ك - عن أبي موسى".
45010 جو عورت بھی غیر کے گھر میں کپڑے اتارتی ہے وہ اللہ تعالیٰ کے پردہ کو توڑتی ہے۔۔ رواہ احمد بن حنبل والطبرانی والحاکم والبیہقی فی شعب الایمان عن ابی امامۃ

45023

45011- أيما امرأة زادت في رأسها شعرا ليس منه، فإنه زور تزيد فيه. "ن - عن معاوية".
45011 جو عورت بھی اپنے سر میں بالوں کا اضافہ کرتی ہے جو حقیقت مسں اس کے سر کا حصہ نہیں ہوتے بلاشبہ وہ جھوٹ میں اضافہ کررہی ہوتی ہے۔ رواہ النسائی عن معاویۃ

45024

45012- خذي من ماله بالمعروف ما يكفيك ويكفي بنيك. "ق، د، ن، هـ عن عائشة".
45012 اپنے خاوند کو مال سے قاعدہ معروف کی ساتھ لے سکتی ہو جو تمہیں اور تمہارے بیٹوں کے لیے کافی ہو۔ رواہ البیہقی وابوداؤد والنسائی وابن ماجہ عن عائشۃ

45025

45013- صنفان من أهل النار لم أرهما بعد: قوم معهم سياط كأذناب البقر يضربون بها الناس، ونساء كاسيات عاريات مميلات مائلات رؤسهن كأسنمة البخت المائلة، لا يدخلن الجنة ولا يجدن ريحها، وإن ريحها لتوجد من مسيرة كذا وكذا. "حم، م 1 - عن أبي هريرة".
45013 لوگوں کی دو قسمیں اہل دوزخ میں سے ہیں میں نے انھیں بعد میں نہیں دیکھا۔ (1) وہ لوگ ہیں جن کے پاس گائی کی دموں کی طرح کوڑے ہیں جن سے لوگوں کو ما رہے ہیں (2) اور وہ عورتیں ہیں جو کپڑے پہننے کے باوجو بھی ننگی ہیں دوسرے کو اپنی طرف مائل کرتی ہیں اور خود بھی مائل ہوتی ہیں ان کے سر ایسے ہیں جیسے بختی اونٹ کی کوہان وہ جنت میں داخل نہیں ہوں گی اور نہ ہی جنت کی خوشبو پائیں گی۔ بلاشبہ جنت کی خوشبو اتنے اور اتنے فاصلے سے پائی جاتی ہے۔۔ رواہ احمد بن حنبل ومسلم عن ابوہریرہ

45026

45014- عامة أهل النار النساء. "طب - عن عمران بن حصين".
45014 عام ابل نار عورتیں ہوں گی۔ رواہ الطبرانی عن عمران بن حصین

45027

45015- قمت على باب الجنة فإذا عامة من يدخلها المساكين وإذا أصحاب الجد محبوسون إلا أصحاب النار فقد أمر بهم إلى النار، وقمت على باب النار فإذا عامة من يدخلها النساء. "حم، ق "كتاب الذكر رقم 93"، ن - عن أسامة بن زيد".
45015 میں جنت کے دروازے پر کھڑا ہوا، کیا دیکھتا ہوں کہ اس میں عام داخل ہونے والے مساکین ہیں کیا دیکھتا ہوں کہ اصحاب جد محبوس ہیں بجز اہل نار کے انھیں دوزخ میں ڈالے جانے کا حکم دیا جارہا ہے۔ میں دوزخ کی دروازے پر کھڑا ہوا کیا دیکھتا ہوں کہ اس میں عام داخل ہونے والی عورتیں ہیں۔ رواہ احمد بن حنبل والبخاری ومسلم کتاب الذکر رقم 93 والنسائی عن اسامۃ بن زید

45028

45016- هن أغلب - يعني النساء. "طب - عن أم سلمة".
45016 دوزخیوں میں عورتوں کی تعداد غالب ہے۔ رواہ الطبرانی عن ام سلمۃ ۔ کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 6100

45029

45017- كل عين زانية، والمرأة إذا استعطرت فمرت بالمجلس فهي زانية. "حم، ت - عن أبي موسى".
45017 ہر آنکھ (جو غیر محرم کی طرف اٹھتی ہو) زانیہ ہے عورت جب خوشبو لگا کر مجلس کے پاس سے گزرتی ہے بلاشبہ وہ زانیہ ہے۔ رواہ احمد بن حنبل والترمذی عن ابی موسیٰ

45030

45018- لعن الله الرجلة من النساء. "د - عن عائشة".
45018 عورتوں میں سے اس عورت پر اللہ تعالیٰ لعنت کرے جو مردوں کے ساتھ مشابہت کرتی ہو۔ رواہ ابوداؤد عن عائشۃ

45031

45019- لعن الله القاشرة والمقشورة "حم - عن عائشة".
45019 جو عورت چہرے کو صاف رنگ لانے کے لیے رگڑے یا رگڑوائے اس پر اللہ تعالیٰ لعنت بھیجتا ہے۔ رواہ احمد بن حنبل عن عائشۃ ۔ کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے تبیض الصحیفہ 32 و ضعیف الجامع 4686

45032

45020- لعن الله المتشبهات من النساء بالرجال، والمتشبهين من الرجال بالنساء. "حم، د، ت، هـ - عن ابن عباس".
45020 اللہ تعالیٰ ایسی عورتوں پر بعنت کرے جو مردوں کی مشابہت کریں اور ان مردوں پر اللہ تعالیٰ کی لعنت ہو جو عورتوں کی مشابہت کرتے ہو۔۔ رواہ احمد بن حنبل وابوداؤد والترمذی وابن ماجہ عن ابن عباس ۔ کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے ذخیرۃ الحفاظ 4455

45033

45021- لعن الله المسوفات التي يدعوها زوجها إلى فراشه فتقول، سوف، حتى تغلبه عيناه. "طب - عن ابن عمر".
45021 اللہ تعالیٰ اس عورت پر لعنت بھیجتا ہے جسے خاوند اپنے بستر پر بلاتا ہو اور وہ سوف (عنقریب آتی ہوں) کہہ کر ٹال دے حتیٰ کہ اس پر نیند غالب آجائے۔ رواہ الطبرانی عن ابن عمر ۔ کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 4688 والغیر 14

45034

45022- لعن الله المفسلة التي إذا أراد زوجها قالت: أنا حائض. "تخ - عن أبي هريرة".
45022 اس عورت پر اللہ کی لعنت ہو جسے شوہر اپنے پاس بلائے اور وہ حیض کا عذر ظاہر کرکے ٹال دے۔ رواہ البخاری فی التاریخ ۔ کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 4679

45035

45023- لعن الله الواشمات والمستوشمات والمتنمصات والمتفلجات للحسن، المغيرات خلق الله. "حم، ق ، - عن ابن مسعود".
45023 اللہ تعالیٰ ان عورتوں پر لعنت کرتا ہے جو گودنے والیاں ہوں یا تو گودوانے والیاں ہوں (یعنی چہرے پر خال بنانے اور بنوانے والیاں) خوبصورتی کے لیے چہرے (پیشانی وغیرہ) کے بال نوچنے والیاں ہوں۔ اور خوبصورتی کے لیے دانتوں میں وقفہ ڈالتی ہوں اللہ تعالیٰ کی بنائی ہوئی صورت کو بگاڑتی ہو۔ رواہ احمد بن حنبل والبخاری ومسلم واصحاب السنن الاربعۃ عن ابن معمود

45036

45024- لعن الله الواصلة والمستوصلة والواشمة والمستوشمة. "حم،ق - عن ابن عمر".
45024 اللہ تعالیٰ ایسی عورت پر لعنت کرتا ہے جو دوسروں کے بال لگاتی ہو یا لگواتی ہو یا گودتی ہو یا گودواتی ہو۔ رواہ احمد بن حنبل والبخاری ومسلم واصحاب السنن الاربعۃ عن ابن عمر

45037

45025- إنما هلك بنو إسرائيل حين اتخذ هذه نساؤهم - يعني قصة من شعر. "ق - عن معاوية".
45025 بنی اسرائیل اس وقت ہلاک ہوئے جب ان کی عورتوں نے بالوں کے جوڑے بنانے شروع کردیئے۔ رواہ البخاری ومسلم واصحاب السنن الثلاثۃ عن معاویۃ

45038

45026- إنه قد لعن الموصولات "ق - عن عائشة".
45026 وہ عورتیں جو دوسری عورتوں کے بالوں کو اپنے بالوں کے ساتھ جوڑ لیتی ہوں ان پر لعنت کی گئی ہے۔ رواہ البخاری ومسلم عن عائشۃ

45039

45027- كانت امرأة من بني إسرائيل قصيرة تمشى مع امرأتين طويلتين، فاتخذت رجلين من خشب وخاتما من ذهب مغلق مطبق ثم حشته مسكا - وهو أطيب من الطيب - فمرت بين المرأتين، فلم يعرفوها فقالت بيدها: هكذا. "م - عن أم سعد".
45027 بنی اسرائیل کی ایک عورت تھی جس کا قدکوتاہ تھا وہ دو لمبے قدر والی عورتوں کے درمیان چلتی تھی اس نے لکڑی سے بنی ہوئی (مصنوعی) ٹانگیں لگوالیں اور سونے کی انگوٹھی پہنی اور مشک خوشبو سے اپنے آپ کو معطر کیا جب وہ عورتوں کے درمیان سے گزرتی لوگ اسے نہ پہچان سکتے چنانچہ وہ اپنے ہاتھ سے یوں اشارہ کردیتی۔ رواہ مسلم عن ام سعد

45040

45028- ما رأيت من ناقصات عقل ولا دين أغلب لذي لب منكن، أما نقصان العقل فشهادة امرأتين بشهادة رجل، وأما نقصان الدين فإن إحداكن تفطر رمضان، وتقيم أياما لا تصلي. "د - عن ابن عمر.
45028 میں نے تم عورتوں سے زیادہ عم عقل کم دین اور مغلوب العقل کوئی نہیں دیکھا کم عقل ہونے کے باعث دو عورتوں کی گواہی ایک مرد کی گواہی کے برابر قرار دی گئی ہے، عورتوں کے دین میں نقص ہونے کی وجہ سے رمضان کے روزے افطار کرتی ہیں اور کئی کئی دن نماز نہیں پڑھتی۔۔ رواہ ابوداؤد عن ابن عمر فائدہ : عورت حائضہ ہونے کی حالت میں روز رکھ سکتی ہے اور نہ ہی نماز پڑھ سکتی ہے روزے کی قضا اس کے ذمہ واجب ہوتی ہے جبکہ نماز معاف ہے۔

45041

45029- ما من امرأة تخلع ثيابها في غير بيتها إلا هتكت ما بينها وبين الله. "د، ت - عن عائشة".
45029 جو عورت کسی غیر کے گھر میں کپڑے اتارتی ہے وہ اللہ تعالیٰ کے قائم کردہ پردے کو چاک کرتی ہے۔ رواہ ابوداؤد والترمذی عن عائشۃ ۔ کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے حسن الاثر 495

45042

45030 - ما من امرأة تخرج في شهرة من الطيب فينظر الرجال إليها إلا لم تزل في سخط الله تعالى حتى ترجع إلى بيتها. "طب - عن ميمونة بنت سعد".
45030 جو عورت خوشبو لگاکر اپنے گھر سے نکلتی ہے مرد اسے دیکھتے ہیں اس عورت پر اللہ تعالیٰ کا غضب نازل ہوتا ہے تاوقتیکہ گھر واپس لوٹ آئے ۔ رواہ الطبرانی عن میمونہ بنت سعد ۔ کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 5154

45043

45031 - لا تسأل المرأة زوجها الطلاق في غير كنهه فتجد ريح الجنة! وإن ريحها لتوجد من مسيرة أربعين عاما. "د - عن ابن عباس".
45031 بلاوجہ کوئی عورت اپنے خاوند سے طلاق کا مطالبہ نہ کرے تب وہ جنت کی خوشبو پائے گی۔ بلاشبہ جنت کی خوشبو چالیس سال کی مسافت کے فاصلہ سے پائی جاتی ہے۔ راہ ابوداؤد عن ابن عباس ۔ کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف ابن ماجہ 445 و ضعیف الجامع 6219

45044

45032- لا تسأل المرأة طلاق أختها لتستفرغ صحفتها ولتنكح فإن لها ما قدر لها. "خ، د - عن أبي هريرة".
45032 کوئی عورت بھی اپنی بہن کو طلاق دینے کا مطالبہ نہ کرے کہ وہ اس کے حصہ کو اپنے لیے فارغ کرلے اور پھر خود نکاح کرے، چونکہ اس کے حصہ میں وہی کچھ ہے جو اس کے مقدر میں لکھ دیا گیا ہے۔ رواہ البخاری وابوداؤد عن ابوہریرہ

45045

45033- يا أيها الناس! انهوا نساءكم عن لبس الزينة والتبختر في المسجد، فإن بني إسرائيل لم يلعنوا حتى لبس نساؤهم الزينة وتبخترن في المساجد. "هـ - عن عائشة".
45033 اے لوگو ! اپنی عورتوں کو زیب وزینت کرنے اور مساجد میں ناز سے چلنے سے منع کرو چونکہ بنی اسرائیل کی عورتوں نے جب تک زینت نہیں کی اور مساجد میں نازو نخرے سے نہیں چلیں ان پر اس وقت تک لعنت نہیں کی گئی۔ رواہ ابن ماجہ عن عائشۃ ۔ کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 6385

45046

45034- أدخلت الجنة فوجدت أكثر أهلها ذرية المؤمنين والفقراء، ووجدت أقل أهلها النساء والأغنياء. "هناد - عن حبان بن أبي جبلة مرسلا".
45034 مجھے جنت میں داخل کیا گیا وہاں میں نے مومنین کی اولاد اور فقراء کی اکثریت پائی جبکہ عورتوں اور مالداروں کو قلیل پایا۔ رواہ ھناد عن حبان بن ابی جبلہ مرسلاً ۔ کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 256

45047

45035- اطلعت في الجنة فرأيت أكثر أهلها الفقراء، واطلعت في النار فرأيت أكثر أهلها الأغنياء والنساء. "عم – عن ابن عمرو".
45035 میں جنت میں رونما ہوا دیکھا کہ اہل جنت میں فقراء کی اکثریت ہے، میں نے دوزخ میں جھانک کر دیکھا وہاں مالداروں اور عورتوں کی اکثریت تھی۔۔ رواہ عبداللہ بن احمد بن حنبل عن ابن عمرو ۔ کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 911

45048

45036- استأخرن، فإنه ليس لكن أن تحققن الطريق، عليكن بحافات الطريق. "د - عن أسيد الأنصاري".
45036 تم عورتیں پیچھے رہو لیکن تم راستے کے درمیان میں مت چلو تمہیں راستے کے اطراف میں چلنا چاہیے۔ رواہ ابوداؤد عن اسید الانصاری

45049

45037- يا معشر النساء! لا تحلين الذهب، أما لكن في الفضة ما تحلين به؟ أما! إنه ليس منكن امرأة تحلى ذهبا تظهره إلا عذبت يوم القيامة. "حم، د، ن، هب - عن خولة بنت اليمان".
45037 اے عورتوں کی جماعت ، سونے کے زیور سے مزین مت ہو لیکن چاندی کے زیورات پہن سکتی ہو چونکہ جو عورت بھی سونے کا زیور پہن کر ظاہر ہوتی ہے اسے قیامت کے دن عذاب دیا جائے گا۔ رواہ احمد بن حنبل وابوداؤد والنسائی والبیہقی فی شعب الایمان عن خولۃ بن الیمان ۔ کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 6407

45050

45038- لعن الله زائرات القبور، والمتخذين عليها المساجد والسرج. ك - عن ابن عباس".
45038 قبروں کی زیارت کرنے والی عورتوں پر اللہ کی لعنت ہو اور جو لوگ قبروں پر مسجدیں بنائیں اور قبروں پر چراغ جلائیں ان پر بھی اللہ تعالیٰ کی لعنت ہو۔۔ رواہ اصحاب السنن الثلاثۃ والحاکم عن ابن عباس

45051

45039- لعن الله زوارات القبور. "حم، ت، هـ، ك - عن حسان بن ثابت؛ حم، ت، هـ - عن أبي هريرة".
45039 قبروں کی زیارت کرنے والی عورتوں پر اللہ تعالیٰ کی لعنت ہو۔ رواہ احمد بن حنبل والترمذی وابن ماجہ والحاکم عن حسان بن ثابت واحمد بن حنبل والترمذی وابن ماجہ عن ابوہریرہ ۔ کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے ذخیرۃ الحفاظ 4452

45052

45040- لو كنت امرأة غيرت أظفارك بالحناء. "حم، ن - عن عائشة".
45040 اگر تو عورت ہوتی اپنے ناخنوں کو مہندی سے متغیر کردیتی۔۔ رواہ احمد بن حنبل والسانی عن عائشۃ ۔ کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 4843 والکشف الالٰہی 741

45053

45041- مثل الرافلة في الزينة في غير أهلها كمثل ظلة يوم القيامة لا نور لها. "ت - عن ميمونة بنت سعد".
45041 جو عورت اپنے گھر والوں کے لیے زینت کرے اس کی مثال قیامت کے دن کی تاریکی جیسی ہے جس میں روشنی کا نام تک نہیں ہوگا۔ رواہ الترمذی عن میمونۃ بنت سعد ۔ کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے الضعیفۃ 180

45054

45042- المختلعات هن المنافقات. "ت - عن ثوبان".
45042 خلع کا مطالبہ کرنے والی عورتیں منافقات ہیں۔ رواہ الترمذی عن ثوبان

45055

45043- المختلعات والمتبرجات هن المنافقات. "حل - عن ابن مسعود".
45043 خلع کا مطالبہ کرنے الی عورتیں اور زیب وزینت کرکے گھر سے باہر نکلے والی عورتیں منافقات ہیں۔ رواہ ابونعیم فی الحلیۃ عن ابی مسعود ۔ کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 5917

45056

45044- إن المختلعات والمنتزعات هن المنافقات. "طب - عن عقبة بن عامر".
45044 خلع کا مطالبہ کرنے والی اور نزاع کرنے والی عورتیں منافقات ہیں۔۔ رواہ الطبرانی عن عقبۃ بن عامر

45057

45045- المرأة عورة، فإذا خرجت استشرفها الشيطان. "ت - عن ابن مسعود".
45045 عورت پردے کی چیز ہے جب وہ گھر سے باہر نکلتی ہے شیطان اسے جھانکنے لگتا ہے۔ رواہ الترمذی عن ابن مسعود

45058

45046- ويل للنساء من الأحمرين: الذهب، والمعصفر. "هب - عن أبي هريرة".
45046 ہلاکت ہے ان عورتوں کے لیے جو سونا پہنیں اور مصفر کے رنگ سے پئے بدن کو رانگدار کریں۔ رواہ البیہقی فی شعب الایمان عن ابوہریرہ

45059

45047- لا تأذن المرأة في بيت زوجها إلا بإذنه، ولا يقوم من فراشه فتصلي تطوعا إلا بإذنه. "طب - عن ابن عباس".
45047 عورت اپنے شوہر کے حکم کے بغیر کسی کو گھر میں آنے کی اجازت نہ دے اور خاوند کے بستر سے اٹھ کر خاوند کی اجازت کے بغیر نفلی نماز نہ پڑھے۔ رواہ الطبرانی عن ابن عباس ۔ کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 6183

45060

45048- لا تباشر المرأة المرأة فتنعتها لزوجها كأنه ينظر إليها. "حم، خ، ت، د - عن ابن مسعود".
45048 کوئی عورت کسی دوسری عورت کے حالات اپنے خاوند سے بیان نہ کرے گویا کہ وہ اس عورت کی طرف دیکھ رہا ہے۔ رواہ احمد بن حنبل والبخاری والترمذی وابوداؤد عن ابن مسعود

45061

45049- لا تشمن ولا تستوشمن. "خ، ن - عن أبي هريرة".
45049 تم عورتیں نہ گو وہ اور نہ گودوا نے کو کہو۔ رواہ البخاری والنسائی عن ابوہریرہ

45062

45050- لا تصومن امرأة إلا بإذن زوجها. "حم، د، حب، ك - عن أبي سعيد".
45050 ہرگز کوئی عورت بھی (نفلی) روزہ نہ رکھے مگر خاوند کی اجازت سے۔۔ رواہ احمد بن حنبل وابوداؤد ابن حبان والحاکم عن ابی سعید

45063

45051- نهى عن الجمة للحرة، والعقصة للأمة. "طب - عن ابن عمر".
45051 آزاد عورت کو جمہ (ایسے بال جو کاندھوں تک لگے ہوں) بالوں سے منع فرمایا ہے اور باندی کو جوڑا بنانے سے منع فرمایا ہے۔ رواہ الطبرانی عن ابن عمر ۔ کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 6037

45064

45052- نهى عن الزور. "ت - عن معاوية".
45052 عورت کو اپنے بالوں کے ساتھ دوسری عورت کے بال ملانے سے منع فرمایا۔۔ رواہ الترمذی عن معاویۃ

45065

45053- نهى عن الوشم في الوجه، والضرب في الوجه. "حم، م، ت - عن ابن عمر".
45053 چہرے پر خال بنانے سے منع فرمایا ہے اور چہرے پر مارنے سے بھی منع فرمایا ہے۔۔ رواہ احمد بن حنبل ومسلم والترمذی عن ابن عمر

45066

45054- نهى عن الوشم. "حم - عن أبي هريرة".
45054 ۔۔ گودنے سے منع فرمایا ہے۔ رواہ احمد بن حنبل عن ابوہریرہ ۔

45067

45055- نهى عن الوشر والوشم والنتف، ومكامعة الرجل الرجل بغير شعار، ومكامعة المرأة المرأة بغير شعار، وأن يجعل الرجل في أسفل ثيابه حريرا مثل الأعاجم، وأن يجعل على منكبيه حريرا مثل الأعاجم، وعن النهبى وركوب النمور ولبس الخاتم إلا لذي سلطان. "حم، د، ن - عن أبي ريحانة".
45055 دانتوں کی نوکدار اور باریک کرنے سے منع فرمایا ہے، گود نے اور چہرے کے بال نوچنے سے بھی منع فرمایا ہے اور مرد کو مرد کے ساتھ سونے سے منع فرمایا دراں حالیکہ ان کے درمیان کوئی چیز حائل نہ ہو اسی طرح عورت کو عورت کے ساتھ بلا حائل کے سونے سے منع فرمایا اور مرد کو اپنے کپڑوں کے نیچے عجمیوں کی طرح ریشم پہننے سے منع فرمایا اور مرد کو عجمیوں کی طرح کاندھے پر ریشم ڈالنے سے منع فرمایا : اسی طرح اچک لینے اور چیتوں پر سواری کرنے سے منع فرمایا : انگوٹھی پہننے سے بھی منع فرمایا، الایہ کہ کوئی حکمران ہو وہ انگوٹھی پہن سکتا ہے۔۔ رواہ احمد بن حنبل وابوداؤد والنسائی عن ابی ریحانہ

45068

45056- نهى أن تحلق المرأة رأسها. "ت، ن - عن علي".
45056 عورت کو سر مونڈھنے سے منع فرمایا ہے۔ رواہ الترمذی والنسائی عن علی ۔ کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے الضعیفہ 678 والمشتہر 138

45069

45057- نهى أن تكلم النساء إلا باذن أزواجهن. "طب - عن عمرو".
45057 عورتوں کو خاوندوں کی اجازت کے بغیر (غیر محرم سے) ۔ کلام کرنے سے منع فرمایا۔ رواہ الطبرانی عن عمرو

45070

45058- ليس للنساء في اتباع الجنائز أجر. "هق - عن ابن عمر".
45058 ۔۔ جنازے کے ساتھ چلنا عورتوں کے لیے اجر وثواب نہیں ہے۔ رواہ ال بیہقی عن ابن عمر۔

45071

45059- ليس للمرأة أن تنتهك شيئا من مالها إلا بإذن زوجها. "طب - عن واثلة".
45059 عورت کے لیے جائز نہیں کہ وہ خاوند کی اجازت کے بغیر اس کے مال میں خردبرد کرے۔ رواہ الطبرانی عن واثلۃ

45072

45060- ليس للمرأة أن تنطلق للحج إلا بإذن زوجها، ولا يحل للمرأة أن تسافر ثلاث ليال إلا ومعها ذو محرم تحرم عليه. "هق - عن ابن عمر".
45060 عورت کے لیے جائز نہیں کہ وہ خاوند کی اجازت کے بغیر حج ادا کرنے کے لیے جائے عورت کے لیے جائز نہیں کہ وہ تین دن تک سفرکرے الایہ کہ اس کے ہمراہ اس کا کوئی محرم ہونا چاہیے۔ رواہ البیہقی فی السنن عن ابن عمر ۔ کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 4919

45073

45061- ليس للنساء في الجنائز نصيب. "طب - عن ابن عباس".
45061 جنازے میں عورتوں کے لیے کوئی حصہ نہیں ہے۔ رواہ الطبرانی عن ابن عباس ۔ کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 4922

45074

45062 - ليس للنساء نصيب في الخروج إلا مضطرة - يعني ليس لها خادم - إلا في العيدين: الأضحى والفطر، وليس لهن نصيب في الطرق إلا الحواشي. "طب - عن ابن عمر".
45062 اضطراری حالت کے علاوہ عورتوں کو گھر سے باہر نکلنے کی اجازت نہیں ہے البتہ عیدین یعنی عیدالاضحی اور عیدالفطر کے لیے باہر جاسکی ہے۔ اور راستے میں عورتوں کے لیے راستے کے کنارے ہیں۔ رواہ البیہقی فی شعب الایمان عن ابی عمر وابن حماش وعن ابوہریرہ ۔ کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے ذخیرۃ الحفاظ 4990 و ضعیف الجامع 4923

45075

45063- ليس للنساء وسط الطريق. "هب - عن أبي عمرو ابن حماش وعن أبي هريرة".
45063 راستے کا درمیان عورتوں کے لیے نہیں ہے۔۔ رواہ البیہقی فی شعب الایمان عن ابی عمرو ابن حماش وعن ابوہریرہ ۔ کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے ذخیرۃ الحفاظ 4691

45076

45064- ليس للنساء سلام، ولا عليهن سلام. "حل - عن عطاء الخراساني مرسلا".
45064 عورتیں ، مردوں کو سلام نہ کریں اور نہ ہی نہیں سلام کیا جائے۔۔ رواہ ابونعیم فی الحلیۃ عن عطاء الخراسائی مرسلاً ۔ کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 4920 والضعیفۃ 143

45077

45065- إذا رأيتم اللاتي ألفين على رؤوسهن مثل أسنمة البعر فأعلموهن أنه لا تقبل لهن صلاة. "طب - عن أبي شقرة".
45065 جب تم ایسی عورتوں کو دیکھو جن کے سروں پر مثل اونٹ کی کوہان کے بال ہوں تو جان لو کہ ان کی نماز قبول نہیں کی جاتی۔ رواہ الطبرانی عن ابی شفرۃ ۔ کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 512 ۔

45078

45066- أخرجوا المخنثين من بيوتكم. "حم، خ، د، هـ - عن ابن عباس؛ خ، د - عن أم سلمة".
45066 مخنثوں (جو مرد عورتوں کی مشابہت کرتے ہوں) کو اپنے گھروں سے نکال دو ۔۔ رواہ احمد بن حنبل والبخاری وابوداؤد وابن ماجہ عن ابن عباس والبخاری وابوداؤد عن ام سلمۃ

45079

45067- ما من امرأة تطيب للمسجد فيقبل الله لها صلاة حتى تغتسل منه اغتسالها للجنابة. "حم - عن أبي هريرة".
45067 جو عورت خوشبو لگا کر مسجد میں آتی ہے کیا اللہ تعالیٰ اس کی نماز قبول کرے گا (نہیں) یہاں تک کہ وہ اس طرح غسل نہ کرلے جس طرح کہ جنابت کے لیے کرتی ہے۔۔ رواہ احمد بن حنبل عن ابوہریرہ

45080

45068- ما من امرأة تخرج إلى المسجد تعصف ريحها فيقبل الله عز وجل منها صلاة حتى ترجع إلى بيتها فتغتسل. "ق،وابن عساكر - عن أبي هريرة".
45068 جو عورت گھر سے مسجد کی طرف جاتی ہے اور اس سے خوشبو پھوٹ رہی ہو اللہ تعالیٰ اس کی نماز قبول نہیں فرماتے تاوقتیکہ وہ اپنے گھر واپس لوٹ کر نہ آجائے اور غسل نہ کرے۔ رواہ البیہقی وابن عساکر عن ابوہریرہ

45081

45069- ما على المرأة أن لا تطيب وزوجها غائب. "طب - عن أسماء بنت أبي بكر".
45069 جس عورت کا خاوند غائب ہو (یعنی سفر پر ہو یا گھر سے دور ہو) اس کے لیے خوشبو لگانا جائز نہیں۔ رواہ الطبرانی عن اسماء بنت ابی بکر

45082

45070- إن امرأة من بني إسرائيل اتخذت خاتما من ذهب وحشته مسكا هو أطيب الطيب. "ن - عن أبي سعيد".
45070 بنی اسرائیل کی ایک عورت نے انگوٹھی بنوائی اور اسے مشک میں معطر کیا۔ مشک سب سے اچھی خوشبو ہے۔ رواہ النسائی عن ابی سعید

45083

45071- إن الله تعالى يبغض صوت الخلخال كما يبغض الغناء ويعاقب صاحبه كما يعاقب الزامر، ولا تلبس خلخالا ذات صوت إلا ملعونة. "الديلمي - عن أبي أمامة".
45071 بلاشبہ اللہ تعالیٰ کو پازیب کی آواز سے بغض ہے جس طرح گانے سے بغض ہے۔ پازیب پہننے والی کو اس طرح عذاب دیا جائے گا جس طرح باجہ بجانے والے کو، بجنے والی پازیب صرف ملعون عورت ہی پہنتی ہے۔ رواہ الدیلمی عن ابی امامۃ

45084

45072- إن الفساق هم أهل النار، قالوا يا رسول الله! ومن الفساق قال النساء، قالوا: أو لسن بأمهاتنا وبناتنا وأخواتنا؟ قال: بلى، ولكنهن إذا أعطين لم يشكرن، وإذا ابتلين لم يصبرن. "حم، طب، ك - عن عبد الرحمن بن شبل".
45072 فساق ہی اہل نار ہیں، صحابہ کرام (رض) نے عرض کیا، یارسول اللہ فساق کون لوگ ہیں، فرمایا : عورتیں۔ عرض کیا : کیا ہماری مائیں بہنیں، بیٹیاں نہیں ہیں ؟ فرمایا : کیوں نہیں لیکن وہ اس وقت ہوں جب انھیں عطا کیا جائے گا وہ شکر نہیں کریں گی اور جب ان کی آزمائش کی جائے گی وہ صبر نہیں کر پائیں گی۔ رواہ احمد بن حنبل والطبرانی والحاکم عن عبدالرحمن بن شبل

45085

45073- إنه عرضت علي الجنة بما فيها من الزهرة والنضرة، فتناولت قطفا من عنبها لآتيكم به، ولو أخذته لأكل منه من بين السماء والأرض، لا ينقصونه، فحيل بيني وبينه؛ وعرضت علي النار، فلما وجدت حر شعاعها تأخرت، وأكثر ما رأيت فيها النساء اللاتي إن أوتمن أفشين، وإن سألن أحفين، وإن أعطين لم يشكرن، ورأيت فيها عمرو بن لحى يجر قصبه 1 في النار، وأشبه من رأيت به معبد بن أكثم، فقال معبد: يا رسول الله! أيخشى علي من شبهه؟ قال: لا، أنت مؤمن وهو كافر، وهو أول من جمع العرب على الأصنام. "حم، ك، ص - من طريق الطفيل بن أبي بن كعب عن أبيه".
45073 مجھے جنت دکھائی گئی بمعہ اس کی رونقوں اور شادابیوں کے میں نے جنت کے انگوروں کا ایک خوشہ توڑنا چاہا تاکہ وہ میں تمہارے پاس لے کر آؤں ، اگر میں اسے لے آتا آسمان و زمین کے درمیان کی مخلوق اسے کھاتی وہ کم نہ ہونے پاتا لیکن میرے اور اس کے درمیان رکاوٹ ڈال دی گئی، مجھے دوزخ بھی دکھائی گئی جب میں نے دوزخ کے شعلوں کی تپش پائی میں پیچھے ہٹ گیا میں نے دوزخ میں عورتوں کو اکثریت میں دیکھا ہے کہ جن کے پاس راز بطور امانت رکھاجائے افساں کردیتی ہیں اگر سوال کرتی ہیں تو لپٹ جاتی ہیں اگر انھیں عطا کیا جائے تو شکر نہیں کرتی ہیں میں نے دوزخ میں عمرو بن لحی دیکھا چنانچہ اس کی انتڑیاں گھسیٹی جارہی تھیں معبد بن اکثم اس کے زیادہ مشابہ ہے معبدہ (رض) نے عرض کیا : یارسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اس کی مشابہت سے خوفزدہ ہوجائے ؟ فرمایا : نہیں : تو مومن ہے وہ کافر تھا، عمرو بن لجی وہی ہے جس نے عربوں کو سب سے پہلے بتوں کی پوجا پر جمع کیا۔ رواہ احمد بن حنبل والحاکم و سعید بن المنصور من طریق الطیفل بن ابی بن کعب عن ابیہ

45086

45074- أريت النار أكثر أهلها النساء يكفرن، قيل: أيكفرن بالله؟ قال: يكفرن العشير ويكفرن الإحسان، إن أحسنت إلى إحداهن الدهر، ثم رأت منك شيئا قالت: ما رأيت منك خيرا قط. "مالك، خ كتاب الإيمان - عن ابن عباس".
45074 مجھے دوزخ دکھائی گئی اہل دوزخ میں اکثریت عورتوں کی تھی چونکہ عورتیں ناشکری کرتی ہیں پوچھا گیا : کیا اللہ تعالیٰ کی ناشکری کرتی ہیں ؟ فرمایا : خاوند کی ناشکری کرتی ہیں اور احسان مندی کی ناشکری کرتی ہیں۔ اگر تم کسی عورت کے ساتھ عمر بھر اچھائی کرتے رہو پھر وہ تم سے کوئی ایک آدھ بری بات دیکھے کہے گی : میں نے تم سے کبھی بھی بھلائی نہیں دیکھی۔۔ رواہ مالک والبخاری کتاب الایمان عن ابن عباس

45087

45075- يا معشر النساء! تصدقن، فإني أريتكن أكثر أهل النار، إنكن تكثرن اللعن وتكفرن العشير، ما رأيت من ناقصات عقل ودين أذهب للب الرجل الحازم من إحداكن، قلن: وما نقصان عقلنا وديننا؟ قال: أليس شهادة المرأة مثل نصف شهادة الرجل، فذلك من نقصان عقلها، أليس إذا حاضت لم تصل ولم تصم، فذلك من نقصان دينها. "حم، خ 1، م - عن أبي سعيد؛ هـ - عن ابن عمر؛ حب، ك - عن ابن مسعود".
45075 اے عورتوں کی جماعت ! صدقہ کرتی رہو اہل دوزخ میں تمہاری اکثریت دیکھ رہا ہوں۔ تم کثرت سے لعن طعن کرتی ہو اور اپنے خاوندوں کی ناشکری کرتی ہو میں نے تم سے زیادہ ناقص العمل ناقص دین اور عقلمند آدمی کی عقل کو بہکانے والا کوئی نہیں دیکھا عورتوں نے عرض کیا ہماری عقل اور دین میں نقصان کیسے ہے ؟ ارشاد فرمایا : کیا عورت کی گواہی مرد کی نصف گواہی کے برابر نہیں۔ یہ عورت کی عقل ناقص ہونے کی وجہ سے ہے عورت جبا حائضہ ہوتی ہے نماز بھی نہیں پڑھتی اور روزہ بھی نہیں رکھتی یہ اس کے دین کا نقصان ہے۔۔ رواہ احمد بن حنبل والبخاری ومسلم عن ابی معبد وابن ماجہ عن ابن عمرو ابن حبان والحاکم عن ابن مسعود (رض)

45088

45076- يا معشر النساء! إنكن أكثر حطب جهنم، لأنكن إذا أعطيتن لم تشكرن، وإذا ابتليتين لم تصبرن، وإذا أمسك عنكن شكوتن، وإياكن وكفر المنعمين! المرأة تكون عند الرجل وقد ولدت له الولدين والثلاثة فتقول: ما رأيت منك خيرا قط. "طب - عن أسماء بنت يزيد".
45076 اے عورتوں کی جماعت ! تمہاری اکثریت دوزخ کا ایندھن ہے تمہیں جب عطا کردیا جاتا ہے اس پر شکر نہیں کرتی ہو ، جب تمہیں (کسی مصیبت میں) مبتلا کردیاجاتا ہے تم صبر نہیں کرتی ہو جب تمہیں عطا کرنا بند کردیا جاتا ہے شکایت کرنے لگتی ہو، نعمتیں کرنے والوں کی ناشکری سے پرہیز کرو چنانچہ کوئی عورت اپنے شوہر کے پاس دو تین بچے جنم دے لیتی ہے لیکن پھر بھی کہتی ہے ، میں نے تم سے کوئی بھلائی نہیں دیکھی۔ رواہ الطبرانی عن اسماء بنت یزید

45089

45077- يا معشر النساء! تصدقن ولو من حليكن، فإنكن أكثر أهل جهنم، إنكن تكثرن اللعن وتكفرن العشير، وما وجد من ناقص الدين والرأي أغلب للرجال ذوي الأمر على أمورهن من النساء، أما نقص رأيهن فجعلت شهادة امرأتين شهادة رجل، وأما نقص دينهن فإن إحداهن تقعد ما شاء الله من يوم وليلة لا تسجد لله سجدة. "ك - عن ابن مسعود".
45077 اے عورتوں کی جماعت ! صدقہ کرتی رہو اگرچہ زیورات ہی صدقہ کرو، چونکہ اہل دوزخ میں تمہاری اکثریت ہے چونکہ تم کثرت سے لعنت کرتی ہو اور اپنے شوہروں کی ناشکری کرتی ہو کوئی شخص نہیں پایا گیا جو ناقص دین اور ناقص رائے والا ہو عورتوں سے بڑھ کر چنانچہ عورتیں اچھے خاصے عقلمندوں کو بہکا دیتی ہیں چنانچہ دو عورتوں کی گواہی ایک مرد کے برابر ہے یہ ان کے ناقص الرائے ہونے کی وجہ سے ہے اور ان کے دین میں نقصان یوں ہے کہ عورت کئی کئی دن تک یوں ہی بیٹھی رہتی ہے اور اللہ تعالیٰ کے حضور (حائضہ ہونے کی وجہ سے) ایک سجدہ بھی نہیں کرپاتی۔ رواہ الحاکم عن ابن مسعود

45090

45078- من تسع وتسعين امرأة واحدة في الجنة، وبقيتهن في النار، إن المرأة المسلمة إذا حملت كان لها أجر الصائم القائم المحرم المجاهد في سبيل الله حتى وضعت، وإن لها من أول رضعة ترضعه أجر حياة نسمة. "أبو الشيخ - عن ابن عباس، وفيه حسن ابن قيس".
45078 ننانوے (99) عورتوں میں سے صرف ایک عورت جنت میں جائے گی مسلمان عورت جب حاملہ ہوجاتی ہے اس کے لیے ایسا ہی اجر وثواب ہے جیسے کہ دن کو روزہ رکھنے والے اور رات کو قیام کرنے والے اور اللہ تعالیٰ کی راہ میں جہاد کرنے والے کے لیے ہوتا ہے یہاں تک کہ وہ حمل وضع کردے پھر جب دودھ کی پہلی چسکی بچے کو پلاتی ہے اس کے لیے زندہ انسان کے عمر بھر کے اجر وثواب کی برابر اجر ہے۔ رواہ ابوالشیخ عن ابن عباس وفیہ حسن بن قیس

45091

45079- تصدقن، فإن أكثركن حطب جهنم، إنكن تكثرن الشكاة وتكفرن العشير. "حم، خ، م، ن - عن جابر".
45079 تم صدقہ کرتی رہو چونکہ تمہاری اکثریت دوزخ کا ایندھن ہے چنانچہ تم کثرت سے شکوہ کرتی رہی ہو اور اپنے شوہروں کی ناشکری کرتی ہو۔۔ رواہ احمد بن حنبل والبخاری ومسلم والنسائی عن جابر

45092

45080- تصدقن، فإنكن أكثر أهل النار لأنكن تكثرن اللعن وتكفرن العشير. "سمويه - عن حزام بن حلال عن أبيه".
45080 تم عورتیں صدقہ کرتی رہو اے عورتوں کی جماعت گو کہ تمہیں اپنے زیورات ہی صدقہ کیوں نہ کرنے پڑیں چونکہ تمہاری اکثریت اہل دوزخ میں سے ہے چونکہ تم کثرت سے لعنت کرتی ہو اور اپنے شوہروں کی ناشکری کرتی ہو۔ رواہ احمد بن حنبل عن ابن مسعود

45093

45081- تصدقن يا معشر النساء ولو من حليكن، فإنكن أكثر أهل النار، لأنكن تكثرن اللعن وتكفرن العشير. "حم - عن ابن مسعود".
45081 ۔۔۔ تم عورتیں صدقہ کرتی رہو اے عورتوں کی جماعت گو کہ تمہیں اپنے زیورات ہی صدقہ کیوں نہ کرنے پڑیں چونکہ تمہاری اکثریت اہل دوزخ میں سے ہے چونکہ تم کثرت سے لعنت کرتی ہو اور اپنے شوہروں کی ناشکری کرتی ہو۔ رواہ احمد بن حنبل عن ابن مسعود۔

45094

45082- لا ينظر الله إلى امرأة لا تشكر لزوجها وهي لا تستغني عنه. "طب، ق، ك، والخطيب - عن ابن عمرو".
45082 اللہ تعالیٰ اس عورت پر نظر نہیں کرے گا جو اپنے خاوند کا شکر ادا نہ کرتی ہو حالانکہ وہ اپنے شوہر سے بےنیاز نہیں ہوسکتی۔ رواہ الطبرانی والبیہقی والحاکم والخطیب عن ابن عمرو ۔ کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے ذخیرۃ الحفاظ 63965

45095

45083- إياكن وكفر المنعمين! قيل: وما كفر المنعمين؟قال: لعل إحداكن أن تطول أيمتها أو تعنس عند أبويها ثم يرزقها زوجا ثم يرزقها الله منه ولدا ثم تغضب الغضبة فتكفره فتقول: والله ما رأيت منك خيرا قط. "حم، طب، ابن عساكر - عن أسماء بنت يزيد".
45083 احسان کرنے والوں کی ناشکری مت کرو کسی نے سوال کیا : احسان کرنے والوں کی ناشکری کیا ہے ؟ ارشاد فرمایا : شاید تم میں سے کوئی عورت ایسی بھی ہوگی جو طویل مدت تک بغیر خاوند کے یا بن بیا ہے والدین کے پاس بیٹھی رہتی ہے پھر اللہ تعالیٰ اسے شوہر عطا فرماتا ہے اور اس سے اسے اولاد عطا کرتا ہے پھر وہ اپنے شوہر پر غصہ ہوتی ہے یوں اس کی ناشکری کر بیٹھتی ہے اور کہتی ہے بخدا ! میں نے تم سے کبھی کوئی بھلائی نہیں دیکھی۔۔ رواہ احمد بن حنبل والطبرانی وابن عساکر عن اسماء بنت یزید

45096

45084- إنك من قبيل يقللن الكثير، ويمنعن ما لا يغنيها، وتسأل عما لا يعنيها. "البغوي، وابن قانع - عن شهاب بن مالك".
45084 بلاشبہ تو ان عورتوں میں سے ہے جو کثیر کو بھی قلیل سمجھتی ہیں اور اس چیز سے روکتی ہیں جو انھیں بےنیاز نہیں کرتی اور فضول چیز کا سوال کرتی ہیں۔ رواہ البغوی وابن قانع عن شھاب بن مالک

45097

45085- إن المرأة المؤمنة في النساء كالغراب الأعصم في الغربان، والنار قد خلقت للسفهاء، وإن النساء من السفهاء، إلا صاحبة القسط والسراج. "الحكيم - عن كثير بن مرة".
45085 عورتوں میں مومنہ عورت کی مثال کو ؤں میں سفید کوے کی سی ہے، دوزخ بیوقوفوں کے لیے پیدا کی گئی ہے اور عورتیں بیوقوفوں میں سے ہیں سوائے اس عورت کے جو اپنے خاوند کی خدمت کرتی ہو اور خاوند کے لیے وضو کا پانی انڈیلے اور چراغ جلائے رکھے۔۔ رواہ الحکیم عن کثیر بن مرۃ

45098

45086- المرأة المؤمنة في النساء كالغراب الأعصم في الغربان، فإن النار خلقت للسفهاء، وإن النساء أسفه السفهاء، إلا صاحبة القسط والسراج. "ابن عساكر - عن أبي شجرة".
45086 عورتوں میں مومنہ عورت کی مثال کو ؤں میں سفید کوے کی سی ہے بلاشبہ آتش دوزخ بیوقوفوں کے لیے پیدا کی گئی ہے اور عورتیں بیوقوفوں کی بیوقوف ہیں مگر وہ عورت جو اپنے خاوند کی خدمت کرتی ہو۔ رواہ ابن عساکر عن ابی شجرۃ

45099

45087- لا يدخل الجنة من النساء إلا من كان منهن مثل هذا الغراب في الغربان. "حم - عن عمارة بن خزيمة".
45087 عورتیں جنت میں داخل نہیں ہوں گی مگر وہ عورت کو کو ؤں میں اس کوئے کی مانند ہوگی۔۔ رواہ احمد بن حنبل عن عمارۃ بن خزیمۃ

45100

45088- لا يدخل الجنة من النساء إلا كقدر هذا الغراب الأعصم من هذه الغربان. "حم، طب، ك - عن عمرو".
45088 عورتیں جنت میں داخل نہیں ہوں گی مگر اتنی ہی مقدار میں جتنی کہ سفید کوے کی مقدار ہے عام کو ؤں میں۔ رواہ احمد بن حنبل والطبرانی عن عمرو

45101

45089- إن فجور المرأة الفاجرة كفجور ألف فاجر، وإن بر المؤمنة كعمل سبعين صديقا. "حل - عن ابن عمر".
45089 فاجر عورت کا گناہ ایک ہزار گناہ گاروں کے گناہ کے برابر ہوتا ہے اور نیک عورت کا عمل ستر صدیقین کے عمل کے برابر ہوتا ہے۔ رواہ ابونعیم فی الحلیۃ عن ابن عمر

45102

45090- بر المرأة المؤمنة كعمل سبعين صديقا، وفجور المرأة المؤمنة كفجور ألف فاجر. "أبو الشيخ - عن ابن عمرو".
45090 مومنہ عورت کی نیکی ستر صدیقین کے عمل کے برابر ہوتی ہے اور مومنہ عورت کا گناہ ایک ہزار گناہ گار کے گناہ کے برابر ہوتا ہے۔ رواہ ابو الشیخ عن ابن عمرو

45103

45091- إن نساء بني إسرائيل كن يجعلن هذا في رؤسهن فلعن وحرم عليهن المساجد. "طب - عن ابن عباس أن رسول الله صلى الله عليه وسلم أتى بقصة فقال - فذكره".
45091 بنی اسرائیل کی عورتیں یہ چیز اپنے سروں میں بنالیتی تھی (یعنی جوڑا) ان پر لعنت کردی گئی اور مساجد میں آنا ان پر حرام کردیا گیا۔ (رواہ الطبرانی عن ابن عباس کہ رسول کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو ایک قصہ سنایا گیا اس پر یہ حدیث ارشاد فرمائی)

45104

45092- إيما امرأة زادت في رأسها شعرا ليس منه فإنه زور تزيد فيه. "ن، طب - عن معاوية".
45092 جو عورت بھی اپنے بالوں میں اضافہ کرتی ہے جو اس کا حصہ نہیں ہے وہ جھوٹ ہے جس میں وہ اضافہ کررہی ہے۔ رواہ النسائی والطبرانی عن معاویۃ

45105

45093- أهلك النساء الأحمران: الذهب والزعفران. "العسكري في الأمثال - عن الحسن مرسلا، وقال أبو بكر الأنباري:هكذا جاء هذا الحرف مفسرا في الحديث، وأحسب التفسير من بعض نقلته".
45093 دو سرخ چیزوں نے عورتوں کو ہلاک کردیا یعنی سونے اور زعفران نے۔۔ رواہ العسکری فی الامثال عن الحسن مرسلاً وقال ابوبکر الانباری ھکذا جاء ھذا الحرف مفسرافی الحدیث واحسب التفسیر من بعض نقلتہ

45106

45094- أول ما تسأل المرأة يوم القيامة عن صلاتها، ثم عن بعلها كيف عملت إليه. "أبو الشيخ في الثواب - عن أنس".
45094 قیامت کے دن عورت سے سب سے پہلے نماز کے بارے میں سوال کیا جائے گا پھر شوہر کے متعلق سوال کیا جائے گا کہ اس کے ساتھ کیسا برتاؤ کیا۔ رواہ ابوالشیخ فی الثواب عن انس

45107

45095- ألا! إن النار خلقت للسفهاء وهن النساء إلا التي أطاعت بعلها. "طب - عن أبي أمامة".
45095 خبردار ! دوزخ سفہاء کے لیے پیدا کی گئی ہے اور وہ عورتیں ہیں البتہ وہ عورت جو اپنے خاوند کی فرمان بردار ہو۔ رواہ الطبرانی عن ابی امامۃ

45108

45096- أيما امرأة خرجت من بيت زوجها بغير إذنه لعنها كل شيء طلعت عليه الشمس والقمر إلا أن يرضى عنها زوجها. "الديلمي - عن أنس".
45096 جو عورت بھی اپنے خاوند کی اجازت کے بغیر گھر سے نکلتی ہے اس پر ہر وہ چیز لعنت کرتی ہے جس پر سورج اور چاند طلوع ہوتے ہوں الایہ کہ اس سے اس کا خاوند راضی ہو۔۔ رواہ الدیلمی عن انس

45109

45097- أيما امرأة وضعت ثيابها في غير بيتها هتكت ما بينها وبين الله من ستر. "طب - عن أم الدرداء عن عائشة".
45097 جو عورت بھی اپنے خاوند کے گھر کے علاوہ کسی دوسرے کے گھر میں کپڑے اتارتی ہے وہ اللہ تعالیٰ کے قائم کردہ پردے کا ہتک کرتی ہے۔ رواہ الطبرانی عن ام الدرداء عن عائشۃ

45110

45098- والذي نفسي بيده! ما من امرأة وضعت ثيابها في غير بيت إحدى أمهاتها إلا وهي هاتكة كل ستر بينها وبين الرحمن عز وجل. "حم، طب، وابن عساكر - عن سهل بن معاذ بن أنس عن أبيه عن أم الدرداء".
45098 قسم اس ذات کی جس کے قبضہ قدرت میں میری جان ہے جو عورت بھی اپنی دو ماؤں (ساس اور حقیقی ماں) کے گھر کے علاوہ کسی اور گھر میں کپڑے اتارتی ہے وہ اللہ تعالیٰ کے قائم کردہ پردے کا ہتک کرتی ہے۔۔ رواہ احمد بن حنبل والطبرانی وابن عساکر عن سھل بن معاذ بن انس عن ابیہ عن ام الدرداء

45111

45099- والذي نفسي بيده! ما من امراة تضع ثيابها في غير بيت زوجها وأمهاتها إلا وهي هاتكة ستر ما بينها وبين الرحمن. "طب -عن أم الدرداء".
45099 قسم اس ذات کی جس کے قبضہ قدرت میں میری جان ہے جونسی عورت بھی اپنے شوہر یا اپنی ماؤں کے گھروں کے علاوہ کسی اور گھر میں کپڑے اتارتی ہے وہ اللہ تعالیٰ کے قائم کردہ پردے کا ہتک کرتی ہے۔ رواہ الطبرانی عن ام الدرداء

45112

45100- أيما امرأة تقلدت قلادة من ذهب قلدت في عنقها مثله من النار يوم القيامة، وأيما امرأة جعلت في أذنها خرصا من ذهب جعل في أذنها من النار مثله يوم القيامة. "حم، د - عن أسماء بنت يزيد".
45100 جو عورت بھی سونے کا ہار پہنتی ہے قیامت کے دن اس کے گلے میں آگ کا ہار پہنایا جائے گا اور جو عورت بھی اپنے کان میں سونے کی بالیاں ڈالتی ہے قیامت کے دن اسی جیسی آگ کی بنی ہوئی بالیاں اس کے کان میں ڈالی جائیں گی۔۔ رواہ احمد بن حنبل وابوداؤد عن اسماء بنت یزید

45113

45101- دعها فإنها جبارة. "طس - عن أنس قال: مر النبي صلى الله عليه وسلم في طريق ومرت امرأة فقال لها رجل: الطريق! فقالت: الطريق ثمه، فقال النبي صلى الله عليه وسلم - فذكره".
45101 اسے چھوڑ دو یہ عورت زبردستی کررہی ہے۔ رواہ الطبرانی فی الاوسط عن انس۔ فرمایا کہ ایک مرتبہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ایک راستے سے جارہے تھے اتنے میں ایک عورت گزری، اس عورت سے ایک آدمی نے کہا : راستے کا دھیان رکھو۔ وہ عورت بولی : راستہ وہاں ہے۔ اس پر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہ ارشاد فرمایا۔

45114

45102- دعوها فإنها جبارة. "ع - عن أنس قال: مر رسول الله صلى الله عليه وسلم في طريق، ومرت امرأة سوداء فقال لها رجل، تنحي عن طريق النبي صلى الله عليه وسلم، فقالت: الطريق واسعة، قال - فذكره؛ الشيرازي في الألقاب - عن أبي هريرة".
45102 اس عورت کو چھوڑ دو یہ زبردستی کرنے والی ہے۔ (رواہ ابویعلی عن انس) کہتی ہیں کہ رسول کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ایک راستے سے جارہے تھے اتنے میں ایک سیاہ فام عورت گزری ، اس سے ایک آدمی نے کہا : نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے راستے سے ہٹ کر چلو۔ اس پر بولی : راستہ وسیع ہے۔ یہ حدیث ذکر کی ۔ رواہ الشیرازی فی الالقاب عن ابوہریرہ

45115

45103- لا تكلمها فإنها جبارة، إنه إن لا يكون ذلك في قدرتها فإنه في قلبها. "طب - عن أبي موسى".
45103 اس عورت سے بات نہ کرو یہ مجبور ہے یہ بات اگرچہ اس کی قدرت میں نہیں ہے اس کے دل میں ضرور ہے۔ رواہ الطبرانی عن ابی موسیٰ

45116

45104- لا تحدثن من الرجال إلا محرما. "ابن سعد - عن الحسن مرسلا".
45104 تم بجز محرم کے کسی مرد سے ہرگز بات مت کرو۔ رواہ ابن سعد عن الحسن مرسلاً

45117

45105- سيكون في آخر الزمان نساء يركبن على سروج كأشباه الرجال، ينزلون على باب المسجد، كاسيات عاريات، رؤسهن كأسنمة البخت العجاف، فالعنونهن فإنهن ملعونات، لو كانت وراءكم أمة من الأمم خدمتهم كما يخدمكم نساء الأمم قبلكم. "طب - عن ابن عمر".
45105 آخری زمانے میں ایسی عورتیں ہوں گی جو مردوں کی طرح (گھوڑوں کی) زمینوں پر سوار ہوں گی جو مسجدوں کے دروازے پر آکر اتریں گی۔ وہ عورتیں کپڑے پہننے کے باوجود ننگی ہوں گی ان کے سر لاغر بختی اونٹ کی کوہان کی طرح ہوں گے، ان پر لعنت کرتے رہو چونکہ وہ ملعونہ ہیں اگر تمہارے بعد کوئی امت ہوتی وہ خدمت کرتی جس طرح کہ تم سے پہلی امتوں کی عورتیں تمہاری خدمت کرتی ہیں۔ رواہ الطبرانی عن ابن عمر

45118

45106- يكون في آخر هذه الأمة رجال يركبون على المياثر 1 حتى يأتوا أبواب المساجد، نساءهم كاسيات عاريات، على رؤسهن كأسنمة البخت العجاف، العنوهن فإنهن ملعونات، لو كانت وراءكم أمة من الأمم لخدمتهم كما خدمكم نساء الأمم قبلكم. "طب - عن ابن عمرو".
45106 اس امت کے آخر میں ایسے لوگ ہوں گے جو ریشم اور دیباج کی بنی ہوئی زینوں پر سوار ہو کر مساجد کے دروازے تک آئیں گے، ان کی عورتیں کپڑے پہننے کے باوجودننگی ہوں گی ان کے سر لاغر بختی اونٹ کی کوہان کی مانند ہوں گے، ان پر لعنت کرتے رہو چونکہ وہ معلونہ ہیں، اگر تمہارے بعد کوئی امت ہوتی وہ ان کی خدمت کرتیں جیسا کہ تم سے پہلی امتوں کی عورتیں تمہاری خدمت کرتی ہیں۔ رواہ الطبرانی عن ابن عمرو

45119

45107- لا تزال المرأة تلعنها الملائكة ويلعنها الله وملائكته وخزان الرحمة والعذاب ما نهكت من معاصي الله شيئا. "بز - عن معاذ، وحسن".
45107 عورت جب اللہ تعالیٰ کی نافرمانی کرتی ہے اس پر اللہ تعالیٰ اس کے فرشتے اور خازنین رحمت و عذاب لعنت کرتے رہتے ہیں۔ رواہ البزاز عن معاذ وحسن

45120

45108- لا تنحن ولا تقعدن مع الرجال في خلاء. "ابن سعد عن عطاء الخرساني مرسلا".
45108 عورت تنہائی میں مردوں کے ساتھ ہرگز نہ بیٹھے۔ رواہ ابن سعد بن عطاء الخراسانی مرسلاً

45121

45109- لعن الله النائحة والمستمعة والحالقة والسالقة والواشمة والمستوشمة. "ق - عن ابن عمر".
45109 نوحہ کرنے والی، کان لگا کر باتیں سننے والی سر مونڈھنے والی مصیبت کے وقت آواز بلند کرنے والی گودنے والی اور گودوانے والی پر اللہ کی لعنت ہو۔ رواہ البخاری ومسلم عن ابن عمر

45122

45110 - لعن الله الواصلة والمستوصلة. "طب - عن أم سلمة".
45110 سر میں بال لگانے والی اور بال لگوانے والی پر اللہ کی لعنت ہو۔ رواہ الطبرانی عن ام سلمۃ

45123

45111- لعن الله الواصلة والموصولة. "طب - عن معاوية؛ حم، طب - عن معقل بن يسار".
45111 بال لگانے والی اور لگوانے والی پر اللہ کی لعنت ہو۔ رواہ الطبرانی عن معاویۃ

45124

45112- لعن الله مخنثي الرجال الذين يتشبهون بالنساء، والمترجلات من النساء والمتشبهات بالرجال، والمتبتلين الذين يقولون: لا نتزوج، والمتبتلات اللاتي يقلن ذلك، وراكب الفلاة وحده، والبائت وحده. "حم، عب - عن أبي هريرة".
45112 عورتوں کے ساتھ مشابہت کرنے والے مردوں پر اللہ تعالیٰ کی لعنت ہو مردوں کے ساتھ مشابہت کرنے والی عورتوں پر اللہ تعالیٰ کی لعنت ہو مردوں اور عورتوں جو کہتے ہوں کہ ہم شادی نہیں کرتے پر اللہ کی لعنت ہوجنگل میں تنہا سفر کرنے والے پر اللہ کی لعنت ہو اور تنہا رات بسر کرنے والی عورت پر اللہ کی لعنت ہو۔ رواہ احمد بن حنبل وعبدالرزاق عن ابوہریرہ

45125

45113- لعن الله الخامشة وجهها، والشاقة جيبها، والداعية بالويل والثبور. "هـ، حب، طب - عن أبي أمامة".
45113 چہرہ نوچنے والی پر اللہ کی لعنت ہو گریبان پھاڑنے والی پر اللہ کی لعنت ہو تباہی اور ہلاکت مانگنے والی پر اللہ کی لعنت ہو۔ رواہ ابن ماجہ وابن حبان والطبرانی عن ابی امامۃ

45126

45114- لعن الله المسوفات "خ في التاريخ - عن عكرمة مرسلا؛ الخطيب - عن أبي هريرة".
45114 خاوند کی خواہش پوری کرنے والی عورت جو مطالبے پر خاوند کو ٹال دے اس پر اللہ کی لعنت ہو۔ رواہ البخاری فی التاریخ عن عکرمۃ مرسلاً والخطیب عن ابوہریرہ

45127

45115- لا خير في جماعة النساء إلا عند ميت، فإنهن إذا اجتمعن قلن وقلن. "طب - عن خولة بنت النعمان؛ طب - عن ابن عمرو".
45115 عورتوں کی جماعت میں کوئی بھلائی نہیں ہے الایہ کہ کسی میت کے پاس جمع ہوں چونکہ عورتیں جب جمع ہوجاتی ہیں اول فول کہنے لگتی ہیں۔۔ رواہ الطبرانی عن خولۃ بنت النعمان والطبرانی عن ابن عمرو

45128

45116 - لا خير في جماعة النساء إلا عند ذكر أو جنازة، وإنما مثل جماعتهن إذا اجتمعن كمثل صيقل أدخل حديدة النار، فلما أحرقها ضربها، فأحرق شررها كل شيء أصابت. "طب - عن عبادة بن الصامت".
45116 عورتوں کے جمع ہونے میں کوئی بھلائی نہیں ہے الایہ کہ وعظ و نصیحت یا جنازہ میں جمع ہوں عورتوں کے جمع ہونے کی مثال ایسی ہے جیسا کہ جب لوہا آگ میں ڈالا جاتا ہے جب سرخ ہوجاتا ہے اس پر لوہار ضرب لگاتا ہے چنانچہ لوہے کی اٹھنے والی چنگاریاں جس چیز پر پڑتی ہیں اسے جلا دیتی ہیں۔ رواہ الطبرانی عن عبادۃ بن الصامت

45129

45117- لا يحل لامرأة تؤمن بالله واليوم الآخر أن تأذن في بيت زوجها إلا بإذنه، ولا تخرج وهو كاره، ولا تطيع فيه أحدا، ولا تخشن بصدره ولا تعتزل فراشه، ولا تضربه، وإن كان هو أظلم منها فلتأته حتى ترضيه فإن كان هو رضي عنها وقبل منها فبها ونعمت وقبل الله عذرها وأفلج حجتها ولا إثم عليها، وإن هو أبى يرضى عنها فقد أبلغت عند الله عذرها. "طب، ك، ق - عن معاذ".
45117 جو عورت اللہ تعالیٰ اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتی ہو اس کے لیے حلال نہیں کہ وہ خاوند کی اجازت کے بغیر کسی کو گھر میں آنے کی اجازت دے، خاوند جب عورت کے گھر سے باہر نکلنے کو ناپسند کرتا ہو وہ گھر سے باہر نہ نکلے خاوند کے علاوہ کسی اور کی فرمان برداری نہ کرے خاوند کے متعلق اپنا سینہ مکدرنہ رکھے خاوند کے بستر سے الگ نہ ہو خاوند کو مارے بھی نہیں گو کہ خاوند کتنا ہی بڑا ظالم ہو عورت اسے راضی کرنے کی کوشش کرے اگر خاوند راضی ہوجائے بہت اچھا اور اللہ تعالیٰ بھی اس عورت کا عذر قبول کرلیتا ہے اور اس کی محبت کو تمام کردیتا ہے اور اس پر گناہ بھی نہیں ہوتا ۔ خاوند اگر راضی نہ ہو گویا عورت نے اپنا عذر اللہ تعالیٰ کے ہاں پہنچا دیا۔۔ رواہ الطبرانی والحاکم والبیہقی عن معاذ

45130

45118- لا تصفن المرأة لزوجها المرأة كأنه ينظر إليها. "طب عن ابن مسعود".
45118 کوئی عورت کسی دوسری عورت کے احوال اپنے خاوند سے بیان نہ کرے چونکہ وہ ایسا ہی ہوگا گویا کہ اس کی طرف دیکھ رہاہو۔ رواہ الطبرانی عن ابن مسعود

45131

45119- لا تسأل المرأة طلاق أختيها لتكتفيء ما في صفحتها فإنما رزقها على الله عز وجل. "طب - عن أم سلمة".
45119 کوئی عورت اپنی بہن کے طلاق کا مطالبہ نہ کرے کہ وہ اس کے حصہ کو اپنے برتن میں ڈال لے چونکہ اسے بھی اللہ تعالیٰ عطا کرنے والا ہے۔ رواہ الطبرانی عن ام سلمۃ

45132

45120 - ألا! اختضبي، تترك إحداكن الخضاب حتى تكون يدها كيد الرجل. "حم - عن امرأة".
45120 خبردار ! مہندی لگاؤ تم مہندی لگانا چھوڑ دیتی ہو حتیٰ کہ تمہارے ہاتھ مردوں کے ہاتھوں جیسے ہوجاتے ہیں۔ رواہ احمد بن حنبل عن امرۃ

45133

45121- ما على إحداكن أن تغير أظفارها وتعضد يدها ولو بسير "ابن سعد - عن بثينة بنت حنظلة عن أمها سنان الأسلمية".
45121 تمہارا اس میں کوئی نقصان نہیں کہ تم ناخنوں کو متغیر کردو اور ہاتھوں کو رنگدار کردو۔۔ رواہ ابن سعد عن بشینۃ بنت حنظلۃ عن اما سنان الا سلمیۃ

45134

45122- أما ترضى إحداكن أنها إذا كانت حاملا من زوجها وهو عنها راض أن لها مثل أجر الصائم القائم في سبيل الله، وإذا أصابها الطلق لم يعلم أهل السماء والأرض ما أخفي لها من قرة أعين فإذا وضعت لم يخرج من لبنها جرعة ولم يمص من ثديها مصة إلا كان لها بكل جرعة وبكل مصة حسنة، فإن أسهرها ليلة كان لها مثل أجر سبعين رقبة تعتقهم في سبيل الله سلامة، أتدرين من أعني بهذا! المتنعمات الصالحات المطيعات لأزواجهن اللاتي لا يكفرن العشير. "الحسن بن سفيان، طس، وابن عساكر - عن سلامة حاضنة السيد إبراهيم".
45122 کیا تم عورتیں اس بات سے راضی نہیں ہو کہ تم میں سے جب کوئی اپنے خاوند سے حاملہ ہوجاتی ہے دراں حالیکہ اس کا خاوند اس سے راضی ہو اس کے لیے روزہ دار کا اجر وثواب ہے جو اللہ تعالیٰ کی راہ میں پہرہ دے رہا ہو چنانچہ جب اسے خوشی نصیب ہوتی ہے زمین و آسمان کی مخلوق نہیں جانتی کہ اس کے لیے کیا آنکھوں کی ٹھنڈک چھپائی گئی ہے جب اسے وضع حمل ہوجاتا ہے وہ اپنے دودھ سے جو گھونٹ پلاتی ہے یا اپنے پستان سے جو چسکی (بچے کو) لگواتی ہے اس کے لیے ہر گھونٹ اور ہر چسکی کے بدلے اجر وثواب ہے اگر وہ ایک رات بیدار رہے اس کے لیے فی سبیل اللہ ستر غلام جو صحیح سلامت ہو آزاد کرنے کا اجر وثواب ہے۔ کیا تم جانتی ہو اس سے میری مراد کون ہے ؟ خوش وخرم رہنے والی عورتیں جو صالحہ ہوں اپنے شوہروں کی فرمان بردار ہوں اور خاوندوں کی ناشکری نہ کرتی ہوں۔۔ رواہ الحسن بن سفیان والطبرانی فی الاوسط وابن عساکر عن سلامۃ حاضنۃ السید ابراھیم ۔ کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 1343 والمغیر 35

45135

45123- إذا أنفقت المرأة من بيت زوجها غير مفسدة كان لها أجرها بما أنفقت، ولزوجها أجره بما اكتسب، وللخازن مثل ذلك، لا ينقص بعضهم من أجر بعض شيئا. "ق، - عن عائشة".
45123 جب کوئی عورت اپنے شوہر کے گھر (مال) میں سے خرچ کرتی ہے اور مال کو برباد نہ کرتی ہو اس کے لیے خرچ کرنے کے بدلہ میں اجر وثواب ہے خاوند کے لیے اس مال کے کمانے کے بدلے میں اجر وثواب ہے ، خزانچی کے لیے بھی اجر وثواب ہے ان میں سے کسی کے اجر وثواب میں کمی نہیں کی جائے گی۔ رواہ البخاری ومسلم واصحاب السنن الاربعۃ عن عائشہ

45136

45124- إذا أنفقت المرأة من بيت زوجها عن غير أمره فلها نصف أجره. "ق، د - عن أبي هريرة".
45124 جب کوئی عورت خاوند کے حکم کے بغیر اس کی مال میں سے خرچ کرتی ہے تو اس کے لیے نصف اجر وثواب ہے۔ رواہ البخاری ومسلم وابوداؤد عن ابوہریرہ

45137

45125- إذا صلت المرأة خمسها وصامت شهرها، وحفظت فرجها وأطاعت زوجها دخلت الجنة. "البزار - عن أنس عن عبد الرحمن بن عوف؛ طب - عن عبد الرحمن بن حسنة".
45125 عورت جب نماز پنجگانہ ادا کرتی ہو، ماہ رمضان کے روزے ر کھیتی ہو، اپنی عصمت کی حفاظت کرتی ہو اور اپنے خاوند کی فرمان برداری کرتی ہو جنت میں داخل ہوگی۔۔ رواہ البزار عن انس عن عبدالرحمن بن عوف والطبرانی عن عبدالرحمن بن حسنۃ

45138

45126- إذا صلت المرأة خمسها، وصامت شهرها، وحصنت فرجها، وأطاعت زوجها، قيل لها: ادخلي الجنة من أي أبواب الجنة شئت. "حب - عن أبي هريرة".
45126 جب عورت نماز پنجگانہ ادا کرتی ہو، ماہ رمضان کے روزے رکھتی ہو، اپنی عصمت کی حفاظت کرتی ہو، اپنے شوہر کی فرمان برداری کرتی ہو اس سے کہا جائے گا جس دروازے سے چاہے جنت میں داخل ہوجا۔ رواہ ابن حبان عن ابوہریرہ

45139

45127- جهادكن الحج. "خ - عن عائشة".
45127 حج تم عورتوں کا جہہاد ہے۔ رواہ البخاری عن عائشۃ

45140

45128- ليس على النساء غزو ولا جمعة ولا تشييع جنازة. "ط، ص - عن أبي قتادة".
45128 عورتوں پر جہاد، جمعہ اور جنازے کے ساتھ چلنا نہیں ہے۔۔ رواہ الطبرانی و سعید بن المنصور عن ابی قتادہ ۔ کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 4897

45141

45129- هذه ثم ظهور الحصر. "حم - 5/218 عن أبي واقد".
45129 یہ ہوگا پھر ظہور حصر ہوگا۔ رواہ احمد بن حنبل 218/5 عن ابی واقد

45142

45130- إن الله يحب المرأة الملقة البزعة مع زوجها الحصان عن غيره. "فر - عن علي".
45130 اللہ تعالیٰ اس عورت کو پسند کرتا ہے جو اپنے خاوند کا دل بہلاتی ہو۔۔ رواہ الدیلمی فی الفردوس عن علی ۔ کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 1709

45143

45131- إن النساء شقائق الرجال. "حم - عن عائشة".
45131 عورتیں مردوں کی مانند ہیں۔ رواہ احمد بن حنبل عن عائشۃ

45144

45132- إنما النساء شقائق الرجال. "حم، د، ت - عن عائشة؛ البزار - عن أنس".
45132 عورتیں (طبائع اور خلقت میں) مردوں کی مانند ہیں۔۔ رواہ احمد بن حنبل وابوداؤد والترمذی عن عائشۃ والبزار عن انس ۔ کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے کشف الخفائ 649

45145

45133- حاملات مرضعات رحيمات لأولادهن لولا ما يأتين إلى أزواجهن دخل مصلياتهن الجنة. "حم، هـ، طب، ك - عن أبي أمامة".
45133 حاملہ عورتیں ، دودھ پلانے والی عورتیں، اپنی اولاد پر نرمی کرنے والی عورتیں اگر وہ اپنے خاوندوں کے پاس نہ جائیں ان میں سے نماز پڑھنے والیاں جنت میں داخل ہوجائیں۔۔ رواہ احمد بن حنبل وابن ماجہ والطبرانی والحاکم عن ابی امامۃ ۔ کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 2678

45146

45134- إن الله كتب الغيرة على النساء والجهاد على الرجال، فمن صبر منهن إيمانا واحتسابا كان لها مثل أجر الشهيد. "طب - عن ابن مسعود".
45134 اللہ تعالیٰ نے عورتوں پر غیرت فرض کردی ہے اور مردوں پر جہاد فرض کیا ہے سو جس عورت نے ایمان اور ثواب کی نیت سے صبر کیا اس کے لیے شہید کا اجر وثواب ہے۔۔ رواہ الطبرانی عن ابن مسعود ۔ کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے اسنی المطالب 311، التمییز 43

45147

45135- أيما امرأة ماتت وزوجها عنها راض دخلت الجنة. "ت، هـ، ك - عن أم سلمة".
45135 جو عورت مرگئی اور اس کا خاوند اس سے راضی تھا وہ جنت میں داخل ہوگی۔۔ رواہ الترمذی وابن ماجہ والحاکم عن ام سلمۃ ۔ کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف ابن ماجہ 407 و ضعیف الجامع 227

45148

45136- أيما امرأة مات لها ثلاثة من الولد كن لها حجابا من النار. "خ - كتاب الجنائز عن أبي سعيد".
45136 جس عورت کے تین بچے مرگئے وہ اس عورت کے لیے دوزخ کا حجاب بن جائیں گے۔ رواہ البخاری کتاب الجنانز عن ابی سعید

45149

45137- أيما امرأة قعدت على بيت أولادها فهي معي في الجنة. "ابن بشران - عن أنس".
45137 جو عورت اپنی اولاد کے گھر میں بیٹھ گئی وہ جنت میں میرے ساتھ ہوگی۔۔ رواہ ابن بشر عن انس

45150

45138- خدمتك زوجتك صدقة. "فر - عن ابن عمر".
45138 تم جو اپنی بیوی کی خدمت کرتے ہو وہ بھی ایک طرح کا صدقہ ہے۔۔ رواہ الدیلمی فی الفردوس عن ابن عمر ۔ کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 2812

45151

45139- خير النساء التي تسره إذا نظر، وتطيعه إذا أمر، ولا تخالفه في نفسها ولا مالها بما يكره. "حم، ن، ك - عن أبي هريرة".
45139 بہترین عورت وہ ہے کہ اس کا خاوند جب اس کی طرف دیکھے اسے خوش کردے ، جب وہ اسے حکم دے وہ بجا لائے اپنے نفس میں اس کی مخالفت نہ کرتی ہو اور اس کے مال میں اس کی ناپسندیدہ امور میں اس کی مخالفت نہ کرتی ہو۔ رواہ احمد بن حنبل والنسائی والحاکم عن ابوہریرہ

45152

45140- خير النساء من تسرك إذا أبصرت، وتطيعك إذا أمرت، وتحفظ غيبتك في نفسها ومالك. "طب - عن عبد الله ابن سلام".
45140 بہترین عورت وہ ہے جو تمہیں خوش کرے جب تم اس کی طرف دیکھو، جب تم اسے حکم دو تمہاری اطاعت کرے تمہاری عدم موجودگی میں اپنے نفس اور تمہارے مال کی حفاظت کرے۔۔ رواہ الطبرانی عن عبداللہ بن سلام

45153

45141- رحم الله المتسرولات من النساء. "قط في الأفراد، ك في تاريخه، هب - عن أبي هريرة؛ خط في المتفق والمفترق - عن سعد بن طريف؛ هق - عن مجاهد بلاغا".
45141 جو عورتیں اپنی عصمت کی حفاظت کرتی ہوں ان پر اللہ تعالیٰ رحم فرمائے۔۔ رواہ الدارقطنی فی الافراد والحاکم فی تاریخہ والبیہقی فی شعب الایمان عن ابوہریرہ ، والخطیب فی المتفق والمفترق عن سعد بن طریف والبیہقی فی السنن عن مجاھد بلاغا ۔ کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 3102 والکشف الالٰہی 421

45154

45142- فجور المرأة الفاجرة كفجور ألف فاجر، وبر المرأة الصالحة كعمل سبعين صديقا. "أبو الشيخ - عن ابن عمر".
45142 گناہ گار عورت کا گناہ ایک ہزار گناہ گاروں کے گناہ کے برابر ہوتا ہے اور نیک عورت کی نیکی ستر صدیقین کے عمل کے برار ہوتی ہے۔ رواہ ابوالشیخ عن ابن عمر ۔ کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 3957 والمغیر 100

45155

45143- للمرأة ستران: القبر والزوج. "عد - عن ابن عباس".
45143 عورت کے لیے صرف دو ہی پردے ہیں ! قبر اور خاوند ۔ رواہ ابن عدی عن ابن عباس ۔ کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 475 والفوائد المجموعۃ 830

45156

45144- رحم الله امرأة قامت من الليل فصلت وأيقظت زوجها فصلى، فإن أبى نضحت في وجهه الماء. "حم، د، 1 ن، هـ، حب ك - عن أبي هريرة".
45144 اس عورت پر اللہ تعالیٰ رحم فرمائے جو رات کو اٹھ کر نماز پڑھے اور پھر اپنے خاوند کو جگائے اور وہ بھی نماز پڑھے اگر وہ نہ اٹھے تو اس کے منہ پر پانی کے چھینٹے مارے۔۔ رواہ احمد بن حنبل وابوداؤد والنسائی وابن ماجہ وابن حبان والحاکم عن ابوہریرہ

45157

45145- مثل المرأة الصالحة في النساء كمثل الغراب الأعصم الذي إحدى رجليه بيضاء. "طب - عن أبي أمامة".
45145 نیک عورت کی مثال اعصم کوے کی طرح ہے جس کی ایک ٹانگ سفید ہوتی ہے۔۔ رواہ الطبرانی عن ابی امامۃ ۔ کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 5246

45158

45146- مهنة إحداكن في بيتها تدرك جهاد المجاهدين إن شاء الله تعالى. "ع - عن أنس".
45146 عورت کا گھریلو کام کاج میں مصروف رہنا مجاہدین کے برابر ہے انشاء اللہ۔۔ رواہ ابویعلی عن انس ۔ کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 5898

45159

45147- اللهم اغفر للمتسرولات من أمتي. "البيهقي في الأدب عن علي".
45147 یا اللہ میری امت میں سے شلوار پہننے والی عورتوں کی مغفرت فرمادے۔۔ رواہ البیہقی فی الادب عن علی

45160

45148- خير نساءكم العفيفة الغلمة ، عفيفة في فرجها غلمة على زوجها. "فر - عن أنس".
45148 بہترین عورت وہ ہے جو جوانی کے جوبن کو پہنچنے باوجود پاکدامن ہو اپنی شرمگاہ کے متعلق پاکدامن ہو اور صرف اپنے شور سے شہوت پوری کرتی ہو۔۔ رواہ الدیلمی فی الفردوس عن انس ۔ کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 2929

45161

45149- قد أذن الله لكن أن تخرجن لحوائجكن. "ن - عن عائشة".
45149 اللہ تعالیٰ نے تم عورتوں کو اجازت دے رکھی ہے کہ تم اپنے ضروری کاموں کی خاطر گھر سے باہر نکل سکتی ہو۔ رواہ النسانئی عن عائشۃ

45162

45150- أخبرها أنها عاملة من عمال الله ولها نصف أجر المجاهد. "الخرائطي في مكارم الأخلاق من طريق زافر بن سليمان - عن عبد الله الوضاحي أن رجلا قال: يا رسول الله! إن لي امرأة إذا دخلت عليها قالت لي: مرحبا بسيدي وسيد أهل بيتي! وإذا رأتني حزينا قالت: ما يحزنك الدنيا وقد كفيت أمر الآخرة! قال النبي صلى الله عليه وسلم - فذكره".
45150 اسے خبردو کہ وہ اللہ تعالیٰ کے عالمین میں سے عمل کرنے والی ہے اور اس کے لیے مجاہد کا نصف اجروثواب۔ رواہ الخرائطی فی مکارم الاخلاق من طریق زافر بن سلیمان عن عبداللہ الرضاحی کہ ایک آدمی نے عرض کیا : یارسول اللہ ! میری بیوی ہے جب میں اس کے پاس آتا ہوں وہ کہتی ہے مرحبا خوش آمدید میرا اور میرے گھر کا سردار تشریف لایا جب وہ مجھے پریشان دیکھتی ہے تو کہتی ہے : تجھے دنیا غمزدہ نہیں کرسکتی تجھے آخرت کافی ہے۔ اس پر رسول کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہ حدیث ارشاد فرمائی۔

45163

45151- إنما هي هذه، ثم ألزمن ظهور الحصر. "حم - عن أبي هريرة أن رسول الله صلى الله عليه وسلم لما حج بنسائه قال - فذكره".
45151 بلاشبہ وہ یہی ہے پھر تم عورتیں خصار کے ظور کو لازم ہوجاؤ۔ رواہ احمد بن حنبل عن ابوہریرہ کہ جب رسول کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنی ازواج کے ساتھ حج کیا یہ حدیث ارشاد فرمائی۔

45164

45152- جهادكن الحج المبرور هو لكن جهاد. "حم - عن عائشة".
45152 حج مبرور تم عورتوں کے لیے جہاد ہے۔ رواہ احمد حنبل عن عائشۃ

45165

45153- لكن أحسن الجهاد وأجمله حج مبرور. "ن - عن عائشة".
45153 تم عورتوں کے لیے حج سب سے اچھا جہاد ہے۔ رواہ النسائی عن انس

45166

45154 - يا أم سلمة! إنه لم يكتب على النساء الجهاد. "طب، حل - عن أنس".
45154 اے ام سلمہ ! عورتوں پر جہاد فرض نہیں کیا گیا۔ رواہ الطبرانی عن انس

45167

45155- إذا تصدقت المرأة من بيت زوجها غير مفسدة فلها أجرها، ولزوجها أجر ما اكتسب، ولها أجر ما نوت، وللخازن مثل ذلك (حب ، ك - عن عائشة).
45155 عورت جب اپنے خاوند کے مال سے خرچ کرتی ہے بشرطیکہ مال ضائع نہ کرتی ہو اس کے لیے اجر وثواب ہے اس کے شوہر کے لیے بھی مال کمانے کا اجر وثواب ہے اس عورت کے لیے اس کی نیت کا ثواب ہے اور خزانچی کے لیے بھی اس کے بمثل اجر وثواب ہے۔۔ رواہ حبان والحاکم عن عائشۃ

45168

(45156 -) أيما امرأة ماتت وزوجها عنها راض دخلت الجنة (ت : حسن غريب ، طب ، ك - عن أم سلمة).
45156 جو عورت مرگئی دراں حالیکہ اس کا خاوند اس سے راضی تھا وہ جنت میں داخل ہوگی۔۔ رواہ الترمذی وقال حسن غریب والطبرانی والحاکم عن ام سلمۃ ۔ کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف ابن ماجہ 407 و ضعیف الجامع 2227

45169

(45157 -) انصرفي أيتها المرأة وأعلمي من وراءك من النساء أن حسن تبعل إحداكن لزوجها وطلبها مرضاته واتباعها موافقته يعدل ذلك كله (كر - عن أسماء بنت يزيد الانصارية أنها قالت : يا رسول الله ! أنا وافدة النساء إليك أن الرجال فضلوا علينا بالجمع والجماعات وعيادة المرضى وشهود الجنائز والحج والعمرة والرباط ، قال - فذكره).
45157 اے عورت ! واپس لوٹ جا اور جان لے کہ تیرے پیچھے بہت ساری عورتیں ہیں اگر تم اپنے خاوند کے ساتھ حسن سلوک سے پیش آؤ اور اس کی رضامندی چاہو اس کی اتباع کرو اور اس کی موافقت کرو یہ ساری چیزیں ان امور کے برابر ہیں۔۔ رواہ ابن عساکر عن اسماء بنت یزید الانصاریۃ کہ انھوں نے عرض کیا : یارسول اللہ ! میں عورتوں کی وکیل بن کر آئی ہوں کہ مرد حضرات ہم عورتوں پر فضیلت لے گئے چونکہ وہ نماز جمعہ پڑھتے ہیں، جماعت کے ساتھ نماز پڑھتے ہیں، مریضوں کی عیادت کرتے ہیں، نماز جنازہ میں شریک ہوتے ہیں حج وعمرہ کرتے ہیں اور سرحدوں کی حفاظت کرتے ہیں۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہ حدیث ارشاد فرمائی۔

45170

(45158 -) المرأة عورة ، وإنها إذا خرجت استشرفها الشيطان ، وإنها أقرب ما تكون إلى الله وهي في قعر بيتها (طب ، حب - عن ابن مسعود).
45158 عورت پردہ کی چیز ہے۔ جب وہ اپنے گھر سے باہر نکلتی ہے شیطان اسے تاکنے لگتا ہے، عورت اللہ تعالیٰ کے زیادہ قریب گھر کی چار دیواری میں رہ کر ہی ہوسکتی ہے۔۔ رواہ الطبرانی وابن حبان عن ابن مسعود ۔ کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے ذخیرۃ الحفاظ 5696

45171

(45159 -) المرأة في حملها إلى وضعها إلى فصالها كالمرابط في سبيل الله ، وإن ماتت فيما بين ذلك فانها أجر شهيد (طب - عن ابن عمر).
45159 عورت حمل سے کر وضع تک اور وضح حمل سے بچے کو دودھ چھوڑانے تک سرحدوں پر حفاظت کرنے والے سپاہی کی طرح ہے اگر اس عرصہ میں مرجائے اس کے لیے شھید کا اجرثواب ہے۔ رواہ الطبرانی عن ابن عمر

45172

(45160 -) المرأة إذا حملت كان لها أجر الصائم القائم المخبت المجاهد في سبيل الله ، وإذا ضربها الطلق فلا تدري الخلائق ، ما لها من الاجر ، فإذا وضعت كان لها بكل مصة أو رضعة أجر نفس تحييها ، فإذا فطمت ضرب الملك على منكبيها وقال : استأنفي العمل (أبو الشيخ - عبد الرحمن بن عوف).
45160 عورت جب حاملہ ہوجاتی ہے اس کے لیے روزہ دار مجاہد فی سبیل اللہ جیسا اجر وثواب ہے جب اسے دردزہ ہوتا ہے مخلوق کو اس کا کچھ علم نہیں ہوتا کہ اس کے لیے کتنا اجر وثواب ہے، جب حمل وضع کرلیتی ہے اس کے لیے دودھ کے ہر گھونٹ اور ہر چسکاری کے بدلہ میں اجر وثواب ہے۔ جب بچے کا دودھ چھڑا لیتی ہے اس کے کاندھے پر فرشتہ ہاتھ مار کر کہتا ہے ازسرنو عمل جاری رکھو۔ رواہ ابوالشیخ عن عمر عبدالرحمن بن عوف

45173

(45161 -) المرأة لا تودي حق الله حتى تؤدي حق زوجها كله ، ولو سألها وهي على ظهر قتب لم تمنعه حقها (طب - عن زيد بن أرقم).
45161 عورت اس وقت تک اللہ تعالیٰ کا حق ادا نہیں کرسکتی جب تک خاوند کا حق ادا نہ کرے اگر عورت کجاوے میں بیٹھی ہو اور خاوند اپنے حق کا مطالبہ کرے وہاں بھی حق ادا کرنے سے انکار نہ کرے۔ رواہ الطبرانی عن زید بن ارقم

45174

(45162 -) تحدثن عند إحداكن ما بدا لكن ، فإذا أردتن النوم فلتأت كل امرأة منكن إلى بيتها (الشافعي ، ق - عن مجاهد مرسلا).
45162 تم ایک دوسری کے ساتھ بات چیت کرسکتی ہو، جب تم نیند کا ارادہ کرو تو اپنے شوہروں کے گھر میں آؤ۔ رواہ الشافعی والبیہقی عن مجاھد مرسلاً

45175

(45163 -) يا معشر النسوان ! أما ! إن خياركن يدخلن الجنة قبل خيار الرجال ، فليغسلن ويطببن فيدفعن إلى أزواجهن على براذين الحمر والصفر ، معهن الولدان كأنهن اللؤلؤ المنثور (أبو الشيخ - عن أبي أمامة).
45163 اے عورتوں کی جماعت ! تم میں بہترین عورتیں بہترین مردوں سے پہلے جنت میں داخل ہوں گی، غسل کریں گی اور خوشبو لگا کر برذون گھوڑے پر سوار ہو کر اپنے خاوندوں کے پسا جائیں گی۔ ان کے ساتھ ان کے بچے ہوں گے جیسے کہ بکھرے ہوئے موتی۔۔ رواہ ابوالشیخ عن ابی امامۃ

45176

(45164 -) نعم لهو المرأة مغزلها (الديلمي - عن أنس).
45164 چرغے سے عورتیں کی محبت بہت اچھی ہے۔ رواہ الدیلمی عن انس ۔ کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے الفوائد المجموعۃ 354

45177

(45165 -) خير نسائكم العفيفة الغلمة (عد - عن أنس).
45165 تم میں سے بہترین عورت وہ ہے جو پاکدامن ہو اور صرف اپنے خاوند سے شہوت پوری کرتی ہو۔ رواہ ابن عدی عن انس ۔ کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے ذخیرۃ الحفاظ 2818 والضعیفۃ 1498

45178

(45166 -) للمرأة ستران : القبر والزوج ، قيل : فأيهما أفضل ؟ قال : القبر (عد وقال : منكر ، كر - عن ابن عباس).
45166 عورت کے لیے دو ستر ہیں ، قبر اور شوہر کسی نے پوچھا : ان میں سے افضل کونسا ہے ؟ فرمایا : قبر افضل ہے۔ رواہ ابن عدی وقال منکر ورواہ ابن عساکر عن ابن عباس ۔ کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے تذکرۃ الموضوعات 215 و ترتیب الموضوعات 1104

45179

(45167 -) هما ستران : القبر والزوج (عد - عن ابن عباس).
45167 عورت کے لیے دوستر ہیں قبر اور خاوند۔ رواہ ابن عدی عن ابن عباس

45180

(45168 -) ائذنوا للنساء يصلين بالليل في المسجد (الطيالسي عن ابن عمر).
45168 عورتوں کی اجازت دو رات کو مسجد میں جاکر نماز پڑھیں۔ رواہ الطیالسی عن ابن عمر

45181

(45169 -) ائذنوا للنساء بالليل إلى المساجد (حم ، م ، د ،ت - عن ابن عمر).
45169 رات کے وقت عورتوں کو مسجدوں میں جانے کی اجازت دو ۔۔ رواہ احمد بن حنبل ومسلم وابوداؤد والترمذی عن ابن عمر

45182

(45170 -) إذا استأذنت أحدكم امرأته إلى المسجد فلا يمنعها (حم ، ق ، ن - عن ابن عمر).
45170 جب تمہاری بیوی تم سے مسجد میں جانے کی اجازت طلب کرے اسے مت روکو۔۔ رواہ احمد بن حنبل والبخاری ومسلم والنسائی عن ابن عمر

45183

(45171 -) لا تمنعوا إماء الله مساجد الله أن يصلين في المسجد (ه - عن ابن عمر).
45171 اللہ تعالیٰ کی بندیوں کو مسجدوں میں جاکر نماز پڑھنے سے مت رکو۔۔ رواہ ابن ماجہ عن ابن عمر

45184

(45172 -) لا تمنعوا النساء حظوظهن من المساجد إذا استأذنكم م - عن ابن عمر).
45172 مساجد میں عورتوں کے حصے سے انھیں مت روکو جب وہ تم سے اجازت طلب کریں۔۔ رواہ مسلم عن ابن عمر

45185

(45173 -) لا تمنعوا إماء الله مساجد الله (حم ، م - عن ابن عمر).
45173 اللہ کی بندیوں کو مسجدوں سے مت روکو۔ رواہ احمدبن حنبل ومسلم عن ابن عمر

45186

(45174 -) لا تمنعوا نساءكم المساجد وبيوتهن خير لهن (حم ، د ، ك - عن ابن عمر).
45174 تم اپنی عورتوں کو مساجد سے مت روکو اور گھر ان کے لیے بہت بہتر ہیں۔۔ رواہ احمد بن حنبل وابوداؤد والحاکم عن ابن عمر

45187

(45175 -) لا تمنعوا إماء الله المساجد ، ولكن ليخرجن وهن تفلات (حم ، د - عن أبي هريرة).
45175 اللہ کی بندیوں کو مساجد سے مت روکو لیکن جب وہ مساجد کی طرف آئیں خوشبو نہ لگائیں۔ رواہ احمد بن حنبل وابوداؤد عن ابوہریرہ

45188

(45176 -) لو تركنا هذا الباب للنساء (د - عن ابن عمر).
45176 اگر ہم یہ دروازہ عورتوں کے لیے چھوڑ دیتے اچھا ہوتا۔ رواہ ابوداؤد عن ابن عمر

45189

(45177 -) إذا خرجت إحداكن إلى المسجد فلا تقربن طيبا (حم - عن زينب الثقفية).
45177 جب تم میں سے کوئی عورت مسجد کی طرف جائے تو وہ خوشبو کے قریب بھی نہ جائے۔۔ رواہ احمد بن حنبل عن زینب الثفصیذ

45190

(45178 -) أيتكن أراد ت المسجد فلا تقربن طيبا (ن - عن زينب الثقفية).
45178 تم عورتوں میں سے جو مسجد جانا چاہے وہ ہرگز خوشبو نہ لگائے۔۔ رواہ النسائی عن زینب الثقفیۃ

45191

(45179 -) لا تقبل صلاة لامرأة تطيبت لهذا المسجد حتى ترجع فتغتسل غسلها من الجنابة (د - عن أبي هريرة).
45179 جو عورت خوشبو لگا کر اس مسجد میں آئے اس کی نماز قبول نہیں کی جاتی حتیٰ کہ واپس جائے اور جنابت کے غسل کی طرح غسل کرے۔ رواہ ابوداؤد عن ابوہریرہ

45192

(45180 -) إذا خرجت المرأة إلى المسجد فلتغتسل من الطيب كما تغتسل من الجنابة (د - عن أبي هريرة).
45180 جب عورت مسجد میں جائے خوشبو (ختم کرنے کے لئے) غسل کرے جس طرح جنابت سے غسل کرتی ہے۔ رواہ ابوداؤد عن ابوہریرہ

45193

(45181 -) أيما امرأة أصابت بخورا فلا تشهد معنا العشاء الاخيرة (حم ، م ، د ، ت - عن أبي هريرة).
45181 جب عورت نے خوشبو لگائی ہو وہ ہمارے ساتھ عشاء کی نماز پڑھنے کے لیے مسجد میں حاضر نہ ہو۔ رواہ احمد بن حنبل ومسلم وابوداؤد والترمذی عن ابوہریرہ

45194

(45182 -) إذا شهدت إحداكن العشاء فلا تمس طيبا (حم م ، ن - عن زينب الثقفية).
45182 تم میں سے جو عورت عشاء کی نماز کے لیے حاضر ہونا چاہے وہ خوشبو نہ لگائے۔۔ رواہ احمد بن حنبل ومسلم والنسائی ن زینب الثقفیۃ

45195

(45183 -) أيما امرأة تطيبت ثم خرجت إلى المسجد لم تقبل لها صلاة حتى تغتسل (ه - عن أبي هريرة).
45183 جو عورت خوشبو لگا کر مسجد میں آئے اس کی نماز قبول نہیں کی جاتی حتیٰ کہ وہ غسل نہ کرے۔ رواہ ابن ماجہ عن ابوہریرہ

45196

(45184 -) لان تصلي المرأة في بيتها خير لها من أن تصلي في حجرتها ، ولان تصلي في حجرتها خير من أن تصلي في الدار ، ولان تصلى في الدار خير من أن تصلي في المسجد (هق - عن عائشة).
45184 عورت کا کمرے میں نماز پڑھنا کھلے حجرے میں نماز پڑھنے سے بہتر ہے۔ حجرے میں نماز پڑھنا کھلے گھر میں نماز سے بہتر ہے ، کمرے میں نماز پڑھنا مسجد میں نماز پڑھنے سے بہتر ہے۔ رواہ البیہقی فی السنن عن عائشۃ

45197

(45185 -) خير صلاة النساء في قعر بيوتهن (طب - عن أم سلمة)
45185 عورتوں کی سب سے اچھی نماز وہ ہے جو گھر کے بیچوں بیچ پڑھی جائے۔۔ رواہ الطبرانی عن ام سلمۃ

45198

(45186 -) خير مساجد النساء قعر بيوتهن (حم ، هق - عن أم سلمة).
45186 عورتوں کی سب سے بہتر مسجد ان کے گھروں کا اندرونی حصہ ہے۔۔ رواہ احمد بن حنبل والبیہقی فی السنن عن ام سلمۃ

45199

(45187 -) صلاة المرأة وحدها تفضل على صلاتها في الجمع بخمس وعشرين درجة (فر - عن ابن عمر).
45187 تنہا عورت کی نماز جماعت کے ساتھ پڑھی گئی نماز پر پچیس گنازیادہ فضیلت رکھتی ہے۔ رواہ الدیلمی فی الفردوس عن ابن عمر ۔ کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 3514

45200

(45188 -) صلاة المرأة في بيتها أفضل من صلاتها في حجرتها وصلاتها في مخدعها أفضل من صلاتها في بيتها (د - عن ابن مسعود ك - عن أم سلمة).
45188 عورت کی نماز جو کمرے میں ہو حجرے میں پڑھی جانے والی نماز سے افضل ہے اور کوٹھڑی میں پڑھی ہوئی نماز گھر میں پڑھی ہوئی نماز سے افضل ہے۔ رواہ ابوداؤد عن ابن مسعود

45201

(45189 -) صلاتكن في بيوتكن أفضل من صلاتكن في حجركن ، وصلاتكن في حجركن أفضل من صلاتكن في دوركن وصلاتكن في دوركن أفضل من صلاتكن في مسجد الجماعة (حم ، طب ، هق - عن أم حميد).
45189 تم عورتوں کے حجروں میں نماز پڑھنے سے کمروں میں نماز پڑھنا افضل ہے حجروں میں نماز گھروں میں نماز پڑھنے سے افضل ہے جبکہ کھلے گھر میں نماز مسجد کی نماز سے افضل ہے۔۔ رواہ احمد بن حنبل والطبرانی والبیہقی عن ام حمید

45202

(45190 -) ما صلت امرأة صلاة أحب إلى الله من صلاتها في أشد بيتها ظلمة (هق - عن ابن مسعود ، طب ، والخطيب عن أم سلمة).
45190 اللہ تعالیٰ کو عورت کی وہ نماز زیادہ پسند ہے جو گھر کے بیچوں بیچ تاریکی میں پڑھی جائے۔ رواہ البیہقی فی السنن عن ابن مسعود والطبرانی والخطیب عن ام سلمہ ۔ کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 5088

45203

(45191 -) حق الولد على والده أن يحسن اسمه ، ويزوجه إذا أدرك ، ويعلمه الكتاب (حل ، فر - عن أبي هريرة).
45191 والد کا اولاد پر حق ہے کہ ان کا اچھا نام رکھے جب بالغ ہوجائیں ان کی شادی کرائے اور کتاب کی تعلیم دے۔ رواہ ابونعیم فی الحلیۃ ۔ کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 2734

45204

(45192 -) حق الولد على الوالد أن يحسن اسمه ويحسن أدبه (هب - عن ابن عباس).
45192 بیٹے کا باپ پر حق ہے کہ باپ اس کا اچھا نام رکھے اور اچھی طرح سے اس کی تربیت اور تادیب کرے۔ روا البیہقی فی شعب الایمان عن ابن عباس ۔ کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 2731 والضعیفۃ 199

45205

(45193 -) حق الولد على والده أن يحسن اسمه ويحسن موضعه ويحسن أدبه (هب - عن عائشة).
45193 بیٹے کا باپ پر حق ہے اس کا اچھا نام رکھے اس کی جگہ کو اچھا رکھے اور اچھی طرح سے اس کی تربیت کرے۔ رواہ البیہقی فی شعب الایمان عن عائشۃ ۔ کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 2733

45206

(45194 -) أحب الاسماء إلى الله عبد الله وعبد الرحمن (م د ، ت ، ه - عن ابن عمر).
45194 اللہ تعالیٰ کے سب سے پیارے اور محبوب نام عبداللہ اور عبدالرحمن ہیں۔۔ رواہ مسلم وابوداؤد والترمذی وابن ماجہ عن ابن عمر ۔ کلام : اخراج مسلم کے باوجود ذخیرۃ الحفاظ میں اس حدیث پر ۔ کلام کیا ہے۔ دیکھئے 107

45207

45195 - أحب الاسماء إلى الله ما تعبد له ، وأصدق الاسماء همام وحارث (الشيرازي في الالقاب ، طب - عن ابن مسعود).
45195 اللہ تعالیٰ کو سب سے پیارا اور محبوب نام وہ ہے جو اس کی عبدیت کو ظاہر کرتا ہو ھمام اور حارث سب سے سچے نام ہیں۔ رواہ الشیرازی فی الالقاب والطبرانی عن ابن مسعود ۔ کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 156 وکشف الحفاظ 119

45208

(45196 -) إذا سميتم فعبدوا (الحسن بن سفيان ، والحاكم في الكنى ، طب - عن أبي زهير الثقفي).
45196 جب تم نام رکھو تو ایسے نام رکھو جو عبدیت کو ظاہر کرتے ہوں۔۔ رواہ الحسن بن سفیان والحاکم فی الکنی والطبرانی ابی زھیر الثقفی

45209

(45197 -) إذا سميتم محمدا فلا تضربوه ولا تحرموه (البزار - عن أبي رافع).
45197 جب تم کسی کا نام محمد رکھو تو اسے مت مارو اور نہ ہی اسے محروم کرو۔۔ رواہ البزاز عن ابن رافع ۔ کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 560 واللآلی 1031

45210

(45198 -) إذا سميتم الولد محمدا فأكرموه وأوسعوا له في المجلس ولا تقبحوا له وجها (خط - عن علي).
45198 جب تم اپنے بیٹے کا نام محمد رکھو تو اس کا اکرام کرو مجلس میں اس کے لیے وسعت پیدا کرو اور اس کے چہرے کو برا بھلا مت کہو۔ رواہ الخطیب عن علی ۔ کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 557 واللآلی 1031

45211

(45199 -) إن أحب أسمائكم إلى الله عبد الله عبد الرحمن (م - عن ابن عمر).
45199 اللہ تعالیٰ کے محبوب ترین نام عبداللہ اور عبدالرحمن ہیں۔ رواہ مسلم عن ابن عمر

45212

(45200 -) تسمون أولادكم محمدا ثم تلعونهم (البزار ، ك - عن أنس).
45200 تم اپنی اولد کا نام محمد رکھتے ہو پر اس پر لعنت بھی بھیجتے ہو۔ رواہ البزار والحاکم عن انس ۔ کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے التنکیت والافادۃ 23 و ضعیف الجامع 2436

45213

(45201 -) إنكم تدعون يوم القيامة بأسمائكم وأسماء آبائكم ، فأحسنوا أسمائكم (حم ، د عن أبي الدرداء).
45201 قیامت کے دن تمہیں تمہارے ناموں اور تمہارے آباء کے ناموں سے پکارا جائے گا لہٰذا اچھے اچھے نام رکھو۔ رواہ احمد بن حنبل وابوداؤد عن ابی الدرداء ۔ کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف ابی داؤد 1053 و ضعیف الجامع 2036

45214

45202- بادروا أولادكم بالكنى قبل أن تغلب عليهم الألقاب. "قط في الأفراد، - عن ابن عمر".
45202 اپنی اولاد کی کنیت میں جلدی کرو قبل اس سے کہ ان پر القاب کا غلبہ ہوجائے۔۔ رواہ الدارقطنی فی الافراد واصحاب السنن الابربعۃ عن ابن عمر ۔ کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے تذکرۃ الموضوعات 7134 و ترتیب الموضوعات 57

45215

45203- خير أسمائكم عبد الله وعبد الرحمن والحارث. "طب عن أبي سبرة".
45203 تمہارے بہترین نام عبداللہ عبدالرحمن اور حارث ہیں۔ رواہ الطبرانی عن ابی سجرۃ

45216

45204- من ولد له ثلاثة أولاد فلم يسم أحدهم محمدا فقد جهل. "طب - عن ابن عباس".
45204 جس کے ہاں تین بیٹے پیدا ہوئے ان میں سے ایک کا نام بھی اس نے محمد نہ رکھا گویا وہ جہالت میں رہا۔ رواہ الطبرانی عن ابن عباس ۔ کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے الاسرار مرفوعۃ 415 وتذکرۃ الموضوعات 89

45217

45205- ما ضر أحدكم لو كان في بيته محمد ومحمدان وثلاثة. "ابن سعد - عن عثمان العمري مرسلا".
45205 تمہارا اس میں کیا نقصان ہے کہ تمہارے گھر میں ایک محمد یا دو محمد یا تین محمد ہوں۔۔ رواہ ابن سعد عن عثمان العمری مرسلاً ۔ کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے الضعیفۃ 2367

45218

45206- ما من قوم يكون فيهم رجل صالح فيموت فيخلف فيهم مولود فيسمونه باسمه إلا أخلفهم الله تعالى بالحسنى. "ابن عساكر عن علي".
45206 جس قوم میں کوئی نیک آدمی ہو اور وہ مرجائے پھر اس کے ہاں بیٹا پیدا ہو اور باپ کے نام پر اس کا نام رکھیں اللہ تعالیٰ ان میں اچھائی لاتا ہے۔ رواہ ابن عساکر عن علی ۔ کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 5212

45219

45207- تسموا باسمي ولا تكنوا بكنيتي. "حم، ق، ت، هـ - عن أنس؛ حم، ق، هـ - عن أنس عن جابر".
45207 میرے نام پر تم اپنے نام رکھو لیکن میری کنیت پر اپنی کنیت مت رکھو۔۔ رواہ احمد بن حنبل والبخاری ومسلم والترمذی وابن ماجہ عن انس واحمد بن حنبل والبخاری ومسلم وابن ماجہ عن انس عن جابر

45220

45208- ما الذي أحل اسمي وحرم كنيتي. "هـ - عن عائشة".
45208 کسی چیز نے میرے نام اور میری کنیت کو حرام کیا ہے۔ رواہ ابن ماجہ عن عائشۃ ۔ کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 5015

45221

45209- أحب الأسماء إلى الله عبد الله وعبد الرحمن والحارث. "ع - عن أنس".
45209 اللہ تعالیٰ کے محبوب ترین نام عبداللہ ، عبدالرحمن اور حارث ہیں۔ رواہ ابویعلی عن انس

45222

45210- تسموا بأسماء الأنبياء، وأحب الأسماء إلى الله عبد الله وعبد الرحمن، وأصدقها حارث وهمام، وأقبحها حرب ومرة. "خد، د، ن - عن أبي وهب الجسمي".
45210 انبیاء کے اسماء پر اپنے نام رکھو اور اللہ تعالیٰ کو سب سے پیارا نام عبداللہ اور عبدالرحمن ہے سب سے سچا نام حارث اور ھمام ہے سب سے برانام ترب اور مرہ ہے۔۔ رواہ البخاری فی الافراد و ابوداؤد والنسائی عن ابی وھب الجمی ۔ کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے ابی داؤد 1054 و ضعیف الادب 130 ۔

45223

45211- من دعا رجلا بغير اسمه لعنته الملائكة. "ابن السني - عن عمير بن سعد".
45211 جس شخص نے کسی آدمی کو اس کے نام کے علاوہ کسی اور نام سے پکارا فرشتے اس پر لعنت کرتے ہیں۔ رواہ ابن السنی عن عمیر بن سعد ۔ کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 5577 واللطیفہ 50

45224

45212- سم ابنك عبد الرحمن. "خ - عن جابر".
45212 اپنے بیٹے کا نام عبدالرحمن رکھو۔ رواہ البخاری عن جابر

45225

45213- سموه بأحب الأسماء إلي حمزة. "كر - عن جابر".
45213 اس کا نام رکھو میرا محبوب ترین نام حمزہ ہے۔ رواہ ابن عساکر عن جابر ۔ کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 3284

45226

45214- سموا أسقاطكم فإنهم من أفراطكم. "ابن عساكر - عن أبي هريرة".
45214 وہ حمل جو ساقط ہوجائیں ان کے بھی نام رکھو چونکہ وہ جنت میں تمہارے لیے پیشگی خوشی ہیں۔ رواہ ابن عساکر عن ابوہریرہ ۔ کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 3281 والضعیفہ 2006

45227

45215- سموا السقط يثقل الله به ميزانكم، فإنه يأتي يوم القيامة يقول: أي رب! أضاعوني فلم يسموني. "ميسرة في مشيخته عن أنس".
45215 ساقط ہونے والے ناتمام بچے کا بھی نام رکھو وہ بھی تمہارے میزان کو بوجھل کرے گا بلاشبہ وہ قیامت کے دن کہے گا اے میرے رب انھوں نے مجھے ضائع کردیا اور میرا نام نہیں رکھا۔۔ رواہ المسرۃ فی مشیختہ عن انس ۔ کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے حسن الاثر 516 و ضعیف الجامع 3282

45228

45216- سموا باسمي ولا تكنوا بكنيتي. "طب - عن ابن عباس".
45216 میرے نام پر نام رکھو اور میری کنیت مت رکھو۔ رواہ الطبرانی عن ابن عباس

45229

45217- سموا باسمي ولا تكنوا بكنيتي، فإني إنما بعثت قاسما أقسم بينكم. "ق - عن جابر".
45217 میرے نام پر نام رکھو لیکن میری کنیت پر کنیت نہ رکھو چونکہ مجھے قاسم بناکر بھیجا گیا ہے میں تمہارے درمیان تقسیم کرتا ہوں۔ رواہ البخاری ومسلم عن جابر

45230

45218- سموا بأسماء الأنبياء ولا تسموا بأسماء الملائكة. "تخ عن عبد الله بن جراد".
45218 انبیاء کے ناموں پر نام رکھو لیکن فرشتوں کے ناموں پر نام نہ رکھو۔۔ رواہ البخاری فی التاریخ عن عبداللہ بن جراد ۔ کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 3283

45231

45219- ادعوا إخوانكم بأحسن أسمائهم ولا تدعوهم بالألقاب. - عن عبد الله بن جراد".
45219 اپنے بھائیوں کو اچھے ناموں سے پکارو برے القاب سے انھیں نہ پکارو۔۔ رواہ احباب السنن الاربعۃ عن عبداللہ بن جراد

45232

45220- إذا سميتم محمدا فلا تجبهوه ولا تحرموه ولا تقبحوه بورك في محمد، وفي بيت فيه محمد، وبمجلس فيه محمد. "الديلمي عن جابر".
45220 جب تم کسی کا نام محمد رکھو تو اسے پیشانی پر مت مارو اسے کسی چیز سے محروم بھی نہ کرو اور نہ ہی اسے برا بھلا کہو، محمد نام میں برکت رکھ دی گئی ہے۔ جس گھر میں محمد نام کا آدمی ہو اس میں بھی برکت رکھ دی گئی ہے اور جس مجلس میں محمد نام کا آدمی ہو اس میں بھی برکت رکھ دی گئی ہے۔۔ رواہ الدیلمی عن جابر

45233

45221- من تسمى بأسمي يرجو بركتي غدت عليه البركة وراحت إلى يوم القيامة. "ابن أبي عاصم، وأبو نعيم - عن ابن جشيب عن أبيه".
45221 میرے نام پر جس شخص کا نام رکھ دیا گیا اس میں برکت ڈال دی جاتی ہے قیامت کے دن تک برکت رہتی ہے۔ رواہ ابن ابی عاصم و ابونعیم عن ابن جشیب عن ابیہ

45234

45222- تسمون محمدا ثم تسبونه. "عبد بن حميد - عن أنس".
45222 تم محمد نام رکھتے ہو اور پھر اسے گالی بھی دیتے ہو۔ رواہ عبدبن حمید عن انس

45235

45223- من ولد له مولود ذكر فسماه محمدا حبا لي وتبركا باسمي كان هو ومولوده في الجنة. "الرافعي - عن أبي أمامة".
45223 جس شخص کے ہاں بیٹا پیدا ہوا پھر مجھ سے محبت کی بنا پر اور تبرک کے طور پر میرے نام پر نام رکھا والد اور مولود دونوں جنت میں ہوں گے۔ رواہ الرافعی عن ابی امامہ

45236

45224- ما اجتمع قوم في مشورة معهم رجل اسمه محمد لم يدخلوه في مشورتهم إلا لم يبارك لهم فيه. "عد، وابن عساكر - عن علي؛ قال عد: حديث غير محفوظ، وأورده ابن الجوزي في الموضوعات".
45224 اگر کوئی قوم کسی مشورہ کے لیے جمع ہوئی، ان میں محمد، نام کا ایک آدمی بھی تھا جسے انھوں نے مشورے میں داخل نہیں کیا، ان کے مشورہ میں برکت نہیں ڈالی جائے گے۔ رواہ ابن عدی وابن عساکر عن علی وقال ابن عدی : حدیث غیر محفوظ ورواہ ابن الجوزی فی الموضوعات ۔ کلام : حدیث پر ۔ کلام کیا گیا ہے دیکھئے ترتیب الموضوعات 51 والتنزیۃ 1731

45237

45225- سموا بأسماء الأنبياء، وأحب الأسماء إلى الله عبد الله وعبد الرحمن، وأصدقها حارث وهمام، وأقبحها حرب ومرة. "ع عن أبي وهب الجسمي".
45225 انبیاء کے ناموں پر نام رکھو، اللہ تعالیٰ کے محبوب ترین نام عبداللہ اور عبدالرحمن ہیں، سب سے سچے نام ھمام اور حارث ہیں سب سے برے نام حرب اور مرہ ہیں۔۔ رواہ ابویعلی عن ابی وھب الجسمی

45238

45226- تسموا بأسماء الأنبياء وأحب الأسماء إلى الله عبد الله وعبد الرحمن، وأصدقها حارث وهمام، وأقبحها حرب ومرة، وارتبطوا الخيل، وأمسحوا بنواصيها وأكفالها، وقلدوها ولا تقلدوها الأوتار، وعليكم بكل كميت أغر محجل، أو أشعر أغر محجل، أو أدهم أغر محجل. "حم، خ في الأدب، د، ت، والبغوي، وابن قانع، طب، ق عن أبي وهب الجسمي".
45226 انبیاء کے ناموں پر نام رکھو اور اللہ تعالیٰ کے محبوب ترین نام عبداللہ اور عبدالرحمن ہیں سب سے سچے نام حارث اور ھمام ہیں، سب سے برے نام حرب اور مرہ ہیں سرحدوں کی حفاظت کے لیے گھوڑوں کو تیار رکھو، ان کی پیشانیوں اور دموں پر ہاتھ پھیرو ان میں ملادہ ڈالو، ان پر کمان کی تانتیں نہ ڈالو تمہیں کمیت (سرخ و سیاہ) گھوڑا پالنا چاہیے جس کی پیشانی اور ٹانگیں سفید ہوں یا تمہیں گہرے سرخ رنگ کا گھوڑا پالنا چاہیے جس کی پیشانی اور ٹانگیں سفید ہوں یا پھر گہرے سیاہ رنگ کا گھوڑا پالو جس کی پیشانی اور ٹانگیں سفید ہوں۔۔ رواہ احمد بن حنبل والبخاری فی الادب وابوداؤد والترمذی والبغوی وابن قانع والطبرانی والبخاری ومسلم عن ابی وھب الجسمی

45239

45227- إن من خير أسمائكم عبد الله وعبد الرحمن والحارث. "أبو أحمد الحاكم - عن سبرة بن أبي سبرة".
45227 بہترین نام عبداللہ عبدالرحمن اور حارث ہیں۔ رواہ ابواحمد الحاکم عن سبرۃ بن ابی سبرۃ

45240

45228- أول ما ينحل الرجل ولده اسمه فليحسن أسمه. "أبو الشيخ في الثواب - عن أبي هريرة".
45228 بیٹے کا باپ پر سب سے پہلا حق یہ ہے کہ باپ اس کا اچھا نام رکھے۔۔ رواہ ابوالشیخ فی الثواب عن ابوہریرہ

45241

45229- تسموا بخياركم، واطلبوا حوائجكم عند حسان الوجوه. "الديلمي - عن عائشة".
45229 اچھے نام رکھو اور اچھے چہرے والوں سے اپنی حوائج پوری کرو۔ رواہ الدیلمی عن عائشۃ

45242

45230- بادروا بأبنائكم الكنى لا تلزمها الألقاب. "الشيرازي في الألقاب - عن أنس".
45230 اپنی اولاد کا نام اور کنیت رکھنے میں جلدی کرو اور القاب کو لاحق نہ ہونے دو ۔۔ رواہ الشیرازی فی الالقاب عن انس

45243

45231- سمه بأحب الناس إلي حمزة. "محمد بن مخلد في جزئه، ك، والخطيب - عن عمرو بن دينار عن رجل من الأنصار عن أبيه قال: ولد لي غلام فأتيت به النبي صلى الله عليه وسلم فقلت: ما اسميه؟ قال - فذكره".
45231 اس کا نام حمزہ رکھو جو لوگوں میں میرا محبوب ترین ہے۔۔ رواہ محمد بن مخلد فی جزہ والحاکم والخطیب عن عمر وابن دینار عن رجل من الانصار عن ابیہ کہا کہ میرے ہاں بچہ پیدا ہوا، میں اسے لے کر نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضر ہوا۔ میں نے عرض کیا : میں اس کا کیا نام رکھو ؟ یہ حدیث ذکر فرمائی۔

45244

45232- سموا أسقاطكم فإنهم من أفراطكم. "ابن عساكر عن البختري بن عبيد عن أبيه عن أبي هريرة؛ والبختري ضعيف؛ ورواه كر بلفظ: أولادكم فإنهم من أطفالكم - وقال: المحفوظ الأول".
45232 اپنے ناتمام ساقط ہونے ولے بچوں کی نام بھی رکھو چونکہ وہ تمہاری پیشگی خوشی ہیں۔ (رواہ ابن عساکر عن النجتری بن عبید عن ابیہ عن ابوہریرہ والنجتری ضعیف ورواہ ابن عساکر، ابن عساکر نے ان الفاظ کے تغیر کے ساتھ رویت نقل کی ہی کہ وہ تمہارے اولاد اور تمہارے بچے ہیں۔ وقال المحفوظ الاول) ۔ کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 3281 والضعیفہ 2006

45245

45233- اكتني بابنك عبد الله بن الزبير. "ابن سعد، طب - عن عبادة بن حمزة بن عبد الله بن الزبير أن عائشة قالت: يا رسول الله! ألا تكنيني؟ قال - فذكره؛ طب، ك، ق عن عبادة عن عائشة؛ حم، ق عن عروة عن عائشة".
45233 اپنے بیٹے عبداللہ بن زبیر کے نام سے اپنی کنیت رکھو۔ (رواہ ابن سعد والطبرانی عن عبادۃ بن حمزۃ بن عبداللہ بن الزبیر عائشۃ (رض) کہتی ہیں : میں نے عرض کیا : یارسول اللہ ! آپ میری کنیت نہیں رکھتے ؟ یہ حدیث ارشاد فرمائی۔ ورواہ الطبرانی والحاکم والبخاری ومسلم عن عبادۃ عن عائشۃ واحمد بن حنبل والبغاری ومسلم عن عروۃ عن عائشۃ)

45246

45234- نهى أن يسمى كلب أو كليب. "طب - عن بريدة".
45234 کلب یا کلیب نام رکھنے سے منع فرمایا ہے۔ رواہ الطبرانی عن بریدۃ ۔ کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 614

45247

45235- نهى أن يسمى أربعة أفلح ويسارا ونافعا ورباحا. "د، هـ - عن سمرة".
45235 چار نام رکھنے سے منع فرمایا ہے جو یہ ہیں افلح، یسارنافع، رباح۔۔ رواہ ابوداؤد وابن ماجہ عن سمرۃ

45248

45236- نهى أن يجمع أحد بين - يعني اسم النبي صلى الله عليه وسلم - وكنيته. "ت - عن أبي هريرة".
45236 منع فرمایا ہے کہ کوئی آدمی نبی کریم۔۔۔کا نام اور کنیت جمع کرے۔۔ رواہ الترمذی عن ابوہریرہ

45249

45237- الأجدع شيطان. "حم، د هـ، ك - عن عمر".
45237 اجدع (ناک کٹا) شیطان کا نام ہے۔۔ رواہ احمد بن حنبل وابوداؤد وابن ماجہ والحاکم عن عمر ۔ کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف ابن ماجہ 818 و ضعیف الجامع 2271

45250

45238- الصرم قد ذهب. "البغوي، طب - عن سعد ابن يربوع".
45238 قطع تعلقی کا خاتمہ ہوچکا ہے۔ رواہ البغوی والطبرانی عن سعد بن یربوع ۔ کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 3551

45251

45239- إن شهابا اسم شيطان. "هب - عن عائشة".
45239 شہاب شیطان کا نام ہے۔ رواہ البیہقی فی شعب الایمان عن عائشہ ۔ کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 1866

45252

45240- الحباب اسم شيطان. "ابن سعد - عن عروة وعن الشعبي وعن أبي بكر بن محمد بن عمرو بن حزم مرسلا".
45240 حباب شیطان کا نام ہے۔ رواہ ابن سعد عن عررۃ وعن الشعبی وعن ابی بکر بن محمد بن عمرو بن حزم مرسلاً ۔ کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 2753

45253

45241- نهى أن يسمى الرجل حربا أو وليدا أو مرة أو الحكم أو أبا الحكم أو أفلح أو نجيحا أو يسارا. "طب - عن ابن مسعود".
45241 ان ناموں کے رکھنے سے منع فرمایا ہے وہ یہ ہیں : حرب ولید، مرہ حکم، ابوالحکیم، افلح، نجیح، یسار۔ رواہ الطبرانی عن ابن مسعود ۔ کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 6013

45254

45242- أخنع الأسماء عند الله يوم القيامة رجل يسمى ملك الأملاك، ولا مالك إلا الله. "د ، ق، ت - عن أبي هريرة".
45242 قیامت کے دن اللہ تعالیٰ کے ہاں سب سے گھٹیاں نام ” ملک الاملک “ (بادشاہوں کا بادشاہ) ہے جبکہ بادشاہ صرف اللہ ہے۔ رواہ ابوداؤد والبخاری ومسلم والترمذی عن ابوہریرہ

45255

45243- أحرج اسم عند الله يوم القيامة رجل يسمى ملك الأملاك. "د - عن أبي هريرة".
45243 قیامت کے دن سب سے بڑا نام اس شخص کا ہوگا جس کا نام ” ملک الاملاک “ رکھا گیا ہو۔ رواہ ابوداؤد عن ابوہریرہ

45256

45244- اشتد غضب الله على من زعم أنه ملك الأملاك؛ لا ملك إلا الله. "حم، ق - عن أبي هريرة - الحارث عن ابن عباس".
45244 اللہ تعالیٰ کا غضب اس شخص پر شدید تر ہوتا ہے جس کا دعویٰ ہو کہ وہ ملک الاملاک (بادشاہوں کا بادشاہ) ہے جب کہ بادشاہ صرف اللہ تعالیٰ ۔۔ رواہ احمد بن حنبل والبخاری ومسلم عن ابوہریرہ والحارث عن ابن عباس

45257

45245- أغيظ رجل على الله يوم القيامة وأخبثه وأغيظه عليه رجل كان يسمى ملك الأملاك، لا ملك إلا الله. "حم، م - عن أبي هريرة".
45245 قیامت کے دن سب سے گراگندا، پلید جس پر اللہ تعالیٰ کا غصہ سب سے زیادہ ہوگا وہ ہے جس کا نام ملک الاملاک ہو جبکہ بادشاہ صرف اللہ ہی ہے۔ رواہ احمد بن حنبل ومسلم عن ابوہریرہ

45258

45246- إن عشت إن شاء الله لأنهين أمتي أن يسموا نافعا وأفلح وبركة. "د، حب، ك - عن جابر".
45246 انشاء اللہ اگر میں زندہ رہا تو لوگوں کو رجاح ، نجیح، افلح اور یسار نام رکھنے سے سختی سے یاد رکھوں گا۔ رواہ ابن ماجہ والحاکم عن عمر

45259

45247- لئن عشت إن شاء الله تعالى لأنهين أن يسمى رباح ونجيح وأفلح ويسار. "هـ، ك - عن عمر".
45247 انشاء اللہ اگر میں زندہ رہا تو لوگوں کو نافع، افلح، اور برکت نام رکھنے سے سختی سے منع کروں گا۔ رواہ ابوداؤد ابن حبان والحاکم عن جابر

45260

45248- لأنهين أن يسمى بنافع وبركة ويسار. "ت - عن عمر".
45248 میں ضرور لوگوں کو نافع ، برکت اور یسار نام رکھنے سے باز رکھوں گا۔ رواہ الترمذی عن عمر

45261

45249- سموا باسمي ولا تكنوا بكنيتي، فإنما أنا أبو القاسم أقسم بينكم. "م - عن جابر.
45249 میرا نام رکھ سکتے ہو لیکن میری کنیت مت رکھو بلاشبہ میں ابوالق اس ہوں تمہارے درمیان تقسیم کرتا ہوں۔ رواہ مسلم عن جابر

45262

45250- من تسمى باسمي فلا يكتن بكنيتي، ومن اكتنى بكنيتي فلا يتسم باسمي. "حم، د، حب - عن جابر.
45250 جو شخص میرا نام رکھے وہ میری کنیت پر کنیت نہ رکھے اور جو شخص اپنے لیے میری کنیت تجویز کرے وہ میرے نام پر نام نہ رکھے۔۔ رواہ احمد بن حنبل وابوداؤد وابن حبان عن جابر ورواہ مسلم کتاب الاداب رقم

45263

45251- لا تزكوا أنفسكم، الله أعلم بأهل البر منكم؛ سموها زينب. "م، د - عن زينب بنت أبي سلمة".
45251 اپنے نفوس کا تزکیہ مت کرو تم میں سے نیکوکار کو صرف اللہ تعالیٰ ہی جانتا ہے اس کا نام زینب رکھو۔ رواہ مسلم وابوداؤد عن زینب ابی سلمۃ

45264

45252- إنهم كانوا يسمون بأنبيائهم والصالحين قبلهم. "حم، م، ت - عن المغيرة".
45252 صحابہ کرام (رض) انبیاء اور گزشتہ صالحین کے نام اپنے لیے تجویز کرتے تھے۔۔ رواہ احمد بن حنبل ومسلم والترمذی عن المغیرۃ

45265

45253- إذا سميتم بي فلا تكنوا بي. "ت - عن جابر".
45253 جب تم میرا نام رکھو تو میری کنیت کو اپنے لیے مت تجویز کرو۔ رواہ الترمذی عن جابر

45266

45254- لا تجمعوا بين اسمي وكنيتي. "حم - عن عبد الرحمن ابن أبي عمرة".
45254 میرا نام اور کنیت جمع مت کرو۔ رواہ احمد بن حنبل عن عبدالرحمن ابن ابی عمرۃ ۔ کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے 6053

45267

45255- لا تسم غلامك رباحا ولا أفلح ولا يسارا ولا نجيحا يقال: أثم هو؟ فيقال: لا. "د ، ت - عن سمرة".
45255 اپنے لڑکے کا نام، رباح، افلح، یسار یا نجیح مت رکھو چنانچہ پوچھا جاتا کیا وہ یہاں ہے ؟ جواب دیا جاتا : نہیں۔ رواہ ابوداؤد والترمذی عن سمرہ

45268

45256- لا تسم غلامك رباحا ولا يسارا ولا أفلح ولا نافعا. "م - عن سمرة.
45256 اپنے غلام کا نام رباح، یسار، افلح یا نافع مت رکھو۔ رواہ مسلم عن سمرۃ

45269

45257- لا تسموا العنب الكرم، ولا تقولوا: خيبة الدهر، فإن الله هو الدهر. "ق - عن أبي هريرة".
45257 عنب (انگور) کو ” کرم “ کا نام مت دو اور مت کہو ” زمانہ کی رسوائی “ چونکہ اللہ ہی تو زمانہ ہے۔ رواہ البخاری ومسلم عن ابوہریرہ

45270

45258- لا تقولوا: الكرم، ولكن قولوا: العنب والحبلة. "م - عن وائل".
45258 انگور کو ” کرم “ مت کہو البتہ انگور کو عنب اور حبلہ کہہ سکتے ہو۔ رواہ مسلم عن وائل

45271

45259- تسمون أولادكم محمدا ثم تلعنونهم. "البزار، ع، ك - عن أنس".
45259 تم اپنی اولاد کا محمد نام رکھتے ہو اور پھر ان پر لعنت بھیجتے ہو۔ رواہ البزار وابویعلی والحاکم عن انس ۔ کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے الکنیت والا فادۃ 23 و ضعیف الجامع 243

45272

45260- لا تزكوا أنفسكم، الله أعلم بأهل البر منكم، وسموها زينب. "م، د - عن زينب بنت أبي سلمة؛ قالت: سميت برة، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم - فذكره".
45260 خود اپنا تزکیہ مت کرو تم میں سے نیکوکاروں کو اللہ تعالیٰ خوب جانتا ہے اس لڑکی کا نام زینب رکھو۔ رواہ مسلم وابوداؤد عن زینب بن ابی سلسلہ کہتی ہیں کہ میرا نام برہ تھا رسول کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہ حدیث ارشاد فرمائی۔

45273

45261- أحسنت الأنصار! تسموا باسمي ولا تكنوا بكنيتي، فإنما بعثت قاسما أقسم بينكم. "كر - عن جابر".
45261 انصار نے بہت اچھا کیا : میرا نام رکھ سکتے ہو اور میری کنیت مت رکھو چونکہ مجھے قاسم بنا کر بھیجا گیا ہے میں تمہارے درمیان تقسیم کرتا ہوں۔ رواہ مسلم وابن سعد عن جابر

45274

45262- تسموا باسمي ولا تكنوا بكنيتي، فإنما أنا قاسم أقسم بينكم. "م، وابن سعد - عن جابر".
45262 میرا نام اپنے لیے رکھو میری کنیت مت رکھو چنانچہ میں قاسم ہوں اور تمہارے درمیان تقسیم کرتا ہوں۔ رواہ مسلم وابن سعد عن جابر

45275

45263- تسموا باسمي ولا تكنوا بكنيتي، أنا أبو القاسم. "ابن سعد، والحاكم في الكني - عن أبي هريرة".
45263 میرا نام تم اپنے لیے رکھ سکتے ہو میری کنیت مت رکھو میں ہی ابوالقاسم ہوں۔۔ رواہ ابن سعد والحاکم فی الکنی عن ابوہریرہ

45276

45264- لا تجمعوا بين اسمي وكنيتي، أنا أبو القاسم، الله يعطي وأنا أقسم. "ابن سعد، ع، طس، هب - عن أبي هريرة".
45264 میرا نام اور میری کنیت جمع مت کرو میں ابوالقاسم ہوں اللہ تعالیٰ عطا کرتا ہے اور میں تقسیم کرتا ہوں۔ رواہ ابن سعد وابویعلی والطبرانی فی الاوسط والبیہقی فی شعب الایمان عن ابوہریرہ

45277

45265- ما أحل اسمي وحرم كنيتي، وما حرم كنيتي وأحل اسمي. "حم - عن عائشة".
45265 کسی چیز نے میرا نام حلال کردیا اور میری کنیت حرام کردی، کس چیز نے میری کنیت حرام کردی اور نام حلال کردیا۔ رواہ احمد بن حنبل عن عائشۃ

45278

45266- اسمه محمد وكنيته أبو سليمان، لا أجمع له اسمي وكنيتي. "ابن سعد - عن إبراهيم بن محمد بن طلحة مرسلا".
45266 اس کا نام محمد ہے اور کنیت ابوسلیمان ہے میں اس میں اپنا نام اور اپنی کنیت جمع نہیں پاتا۔ رواہ ابن سعد عن ابراھیم بن محمد بن طلحۃ مرسلاً

45279

45267- لا تسموا باسمي وتكنوا بكنيتي - نهى أن تجمع بين الاسم والكنية. "ابن سعد - عن أبي هريرة".
45267 میرا نام اور میری کنیت مت رکھو۔ یعنی کنیت اور نام دونوں جمع کرنے سے منع فرمایا۔۔ رواہ ابن سعد عن ابوہریرہ

45280

45268- لئن عشت لأنهين أن يسمى نافعا وبركة ويسارا. "ابن جرير - عن عمر".
45268 اگر میں زندہ رہا لوگوں کو ضرور باز رکھوں گا کہ رباح یسار، افلح اور یجیح نام نہ رکھیں۔۔ رواہ ابن جریر عن ابن عمر

45281

45269- لا تسموا رقيقكم رباحا ولا يسارا ولا أفلح ولا نجيحا إن شاء الله تعالى. "ابن جرير - عن سمرة بن جندب".
45269 اپنے غلاموں کا نام رباح، یسارافلح اور یجیح مت رکھو انشاء اللہ تعالیٰ ۔۔ رواہ ابن جریر عن سمرۃ بن جندب

45282

45270- لا تسمين غلامك يسارا ولا رباحا ولا نجيحا ولا أفلح، فإنك تقول: أثم هو؟ فيقول: لا - وفي لفظ: فلا يكون. "د، وابن جرير وصححه - عن سمرة بن جندب".
45270 تم ہرگز اپنے غلام کا نام یسار، رباح یجیح، افلح نہ رکھو چونکہ تم کہو گے کیا وہ یہاں موجود ہے ؟ وہ کہے گا : نہیں۔ رواہ ابوداؤد ابن جریر و صحیحہ عن سمرۃ بن جندب

45283

45271- أغيظ رجل على الله يوم القيامة وأخبثه وأغيظه عليه رجل كان يسمى ملك الأملاك، لا ملك إلا الله عز وجل. "حم، م - عن أبي هريرة".
45271 قیامت کے دن جس شخص پر اللہ تعالیٰ کا سب سے زیادہ غصہ ہوگا اور سب سے زیادہ خبیث ہوگا وہ ہوگا جس کا نام ملک الاملاک ہو جبکہ اللہ کے سوا کوئی ملک نہیں۔۔ رواہ احمد بن حنبل ومسلم عن ابوہریرہ

45284

45272- لا تسمه عزيزا ولكن سمه عبد الرحمن، فإن أحب الأسماء إلى الله تعالى عبد الله وعبد الرحمن والحارث. "حم، طب - عن عبد الرحمن بن سمرة الجعفي".
45272 اس کا نام عزیز مت رکھو، البتہ اس کا نام عبدالرحمن رکھو چونکہ اللہ تعالیٰ کے سب سے پیارے نام عبداللہ، عبدالرحمن اور حارث ہیں۔۔ رواہ احمد بن حنبل والطبرانی عن عبدالرحمن بن سمرۃ الجعفی

45285

45273- لا تسميه الحباب فإن الحباب شيطان، ولكن هو عبد الرحمن. "طب - عنه".
45273 اس کا نام حباب مت رکھو چونکہ حباب شیطان کا نام ہے لیکن اس کا نام عبدالرحمن رکھو۔۔ رواہ الطبرانی عن عبدالرحمن بن سمرۃ الجعفی

45286

45274- لا تسم عبد العزي وسم عبد الله، فإن خير الأسماء عبد الله وعبيد الرحمن والحارث وهمام. "طب - عن أبي سبرة".
45274 عبدالعزی نام مت رکھو البتہ عبداللہ نام رکھو چونکہ سب سے بہترین نام عبداللہ عبیداللہ حارث اور ھمام ہیں۔ رواہ الطبرانی عن ابی سبرۃ

45287

45275- لا تسموا بالحريق. "طب - عن ابن عباس".
45275 حریق (آگ) نام مت رکھو۔ رواہ الطبرانی عن ابن عباس

45288

45276- سميتموه بأسامي فراعنتكم، ليكونن في هذه الأمة رجل يقال له: الوليد، وهو شر على هذه الأمة من فرعون على قومه. "ك - عن أبي هريرة".
45276 تم لوگ اپنے فرعونوں کے ناموں کو اپنے لیے تجویز کرتے ہو تاکہ اس امت کا ایک آدمی ایسا بھی ہو جسے ولید کہا جائے حالانکہ وہ فرعون سے بھی زیادہ برا ہوسکتا ہے اس امت کے لئے۔ رواہ الحاکم عن ابوہریرہ

45289

45277- إن كدتم لتتخذون الوليد حنانا. "طب - عن إسماعيل ابن أيوب المخزومي".
45277 عنقریب تم ولید کو مہربان پاؤ گے۔ رواہ الطبرانی عن اسماعیل بن ایوب المخزومی

45290

45278- ما اتخذوا الوليد إلا حنانا. "ابن سعد - عن أم سلمة".
45278 ولید کو نہیں پائے گے مگر مہربان ہی۔ رواہ ابن سعد بن ام سلمۃ

45291

45279- لا تسموا العنب الكرم، فإن الكرم المؤمن. "كر - عن أبي هريرة".
45279 انگور کو کرم مت کہو چونکہ کرم تو مومن کا وصف ہے۔ رواہ ابن عساکر عن ابوہریرہ

45292

45280- إن اسم الرجل المؤمن في الكتب الكرم، من أجل ما أكرمه الله على الخليقة، وإنكم تدعون الحائط من العنب الكرم، ألا! وإن اسمه الجفن، والرجل هو الكرم. "طب - عن سمرة".
45280 کتابوں میں مومن مرد کا نام کرم ہے چونکہ اللہ تعالیٰ نے مخلوق پر کرم و احسان کیا ہے جبکہ تم انگور کے باغ کو کرم کہتے ہو خبردار انگور کے باغ کا نام ” جفن “ ہے اور کرم تو آدمی کا وصف ہے۔ رواہ الطبرانی عن سمرۃ

45293

45281- كل غلام رهينة بعقيقته، تذبح عنه يوم سابعه، ويحلق رأسه، ويسمى. "حم، د ، ن، هـ، ك - عن سمرة".
45281 ہر لڑکا عقیقے کا مرہون ہے ساتویں دن عقیقے کا جانور ذبح کیا جائے، بچے کا سرمونڈا جائے اور اس کا نام رکھا جائے۔۔ رواہ احمد بن حنبل وابوداؤد والنسائی وابن ماجہ والحاکم عن سمرۃ

45294

45282- مع الغلام عقيقة فأهريقوا عنه دما، وأميطوا عنه الأذى. "خ ، د، هـ - عن سلمان بن عامر".
45282 بچے کے ساتھ ساتھ عقیقہ ہونا ضروری لہٰذا اس کی طرف سے خون بہاؤ اور اس سے اذیت (یعنی بال وغیرہ) دورکرو۔ رواہ البخاری وابوداؤد ابن ماجہ عن سلمان بن عامر

45295

45283- لا يحب الله العقوق، ومن ولد له ولد فأحب أن ينسك عنه فلينسك، عن الغلام شاتان مكافئتان وعن الجارية شاة. "د ، هـ - عن ابن عمر".
45283 اللہ تعالیٰ والدین کی نافرمانی پسند نہیں فرماتا، جس شخص کے ہاں بچہ پیدا ہو وہ اگر چاہے کہ جانور ذبح کرے تو اسے چاہیے کہ جانور ذبح کرے، لڑکے کی طرف سے دو بکریاں اور لڑکی کی طرف سے ایک بکری۔ رواہ ابن ماجہ وابوداؤد عن ابن عمر

45296

45284- يا فاطمة! احلقي رأسه، وتصدقي بزنة شعره فضة. "ت، ك - عن علي".
45284 اے فاطمہ ! اس بچے کا سر مونڈھو اور بالوں کے وزن کے برابر چاندی صدقہ کرو۔۔ رواہ الترمذی والحاکم عن علی

45297

45285- يعق عن الغلام، ولا يمس رأسه بدم. "م - عن يزيد بن عبد المزني".
45285 لڑکے کی طرف سے عقیقہ کیا جائے اور اس کے سر کو خون سے نہ لتھیڑا جائے۔۔ رواہ مسلم عن یزید بن عبدالمرنی

45298

45286- إن اليهود تعق عن الغلام ولا تعق عن الجارية، فعقوا عن الغلام شاتين وعن الجارية شاة. "هق - عن أبي هريرة".
45286 یہودی لڑکے کی طرف سے عقیقہ کرتے تھے اور لڑکی کی طرف سے عقیقہ نہیں کرتے تھے، پس تم لڑکے کی جانب سے دو بکریاں عقیقہ کرو اور لڑکی کی جانب سے ایک بکری عقیقہ کرو۔۔ رواہ البیہقی فی السنن عن ابوہریرہ ۔ کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 1514

45299

45287- عن الغلام عقيقتان، وعن الجارية عقيقة. "طب - عن ابن عباس".
45287 لڑکے کی طرف سے دو عقیقے کیے جائیں اور لڑکی کی طرف سے ایک عقیقہ کیا جائے۔۔ رواہ الطبرانی عن ابن عباس

45300

45288- عن الغلام شاتان مكافئتان، وعن الجارية شاة. "حم، د، ن، هـ، حب - عن أم كرز؛ حم - عن عائشة؛ طب - عن أسماء بنت يزيد.
45288 لڑکے کی طرف سے دو برابر کی بکریاں عقیقہ میں ذبح کی جائیں اور لڑکی کی طرف سے ایک بکری۔ رواہ احمد بن حنبل وابوداؤد والنسائی وابن ماجہ عن ابوکرز واحمد بن حنبل عن عائشہ والطبرانی عن اسماء بنت برید

45301

45289- عن الغلام شاتان وعن الجارية شاة، لا يضركم أذكرانا كلا أم إناثا. "حم، د، ت، ن، حب، ك - عن أم كرز؛ ت 2 - عن سلمان بن عامر وعن عائشة".
48289 لڑکے کی طرف سے دو بکریاں ذبح کی جائیں اور لڑکی کی طرف سے ایک بکری اس میں تمہارا کوئی نقصان نہیں کہ بکریاں نر ہوں یا مادہ۔ رواہ احمد بن حنبل وابوداؤد والترمذی والنسائی وابن حبان والحاکم عن اذکرز والترمذی عن سلمان بن عامر وعن عائشہ

45302

45290- العقيقة حق عن الغلام شاتان مكافئتان، وعن الجارية شاة. "طس - عن أسماء بنت يزيد".
45290 عقیقہ برحق ہے چنانچہ لڑکے کی طرف سے دو برابر کی بکریاں ذبح کی جائیں اور لڑکی کی طرف سے ایک بکری۔ رواہ الطبرانی فی الاوسط عن اسماء بنت برید

45303

45291- العقيقة تذبح لسبع أو لأربع عشرة أو لإحدى وعشرين. "طس، والضياء - عن بريدة".
45291 عقیقے کا جانور سات یا چودہ یا اکیس حصوں کے لیے ذبح کیا جائے۔۔ رواہ الطبرانی فی الاوسط والضباء عن بریدہ

45304

45292- الغلام يرتهن بعقيقته، تذبح عنه يوم السابع، ويسمى ويحلق رأسه. "ت، ك - عن سمرة.
45292 لڑکا عقیقے کا مرہون ہوتا ہے ساتویں دن عقیقے کا جانور ذبح کیا جائے بچے کا نام رکھا جائے اور اس کا سر بھی مونڈھا جائے۔ رواہ الترمذی والحاکم عن سمرۃ

45305

45293- الغلام مرتهن بعقيقته، فأهريقوا عنه الدم وأميطوا عنه الأذى. "طب - عن سلمان بن عامر".
45293 لڑکا عقیقے کا مرہون ہوتا ہے ، اس کی طرف سے خون بہاؤ اور اس سے اذیت کو دور کرو۔ رواہ الطبرانی عن سلمان بن عامر

45306

45294- في الإبل فرع وفي الغنم فرع، ويعق عن الغلام ولا يمس رأسه بدم. "طب - عن يزيد بن عبد المزني عن أبيه".
45294 اونٹوں میں بھی فرع ہے بھیڑ بکریوں میں بھی فرع ہے ، لڑکے کی طرف سے عقیقہ کیا جائے اور اس کے سر کو خون سے لتھیڑا نہ جائے۔ رواہ الطبرانی عن یزید بن عدالسرہی عن امہ

45307

45295- في الغلام عقيقة، فأهريقوا عنه دما وأميطوا عنه الأذى. "ن - عن سلمان بن عامر.
45295 لڑکے کی طرف سے عقیقہ کیا جائے، اس کی جانب سے خون بہاؤ اور اس سے اذیت کو دور کرو۔ رواہ النسائی عن سلمان بن عامر

45308

45296- إذا كان يوم سابعه فأهريقوا عنه دما وأميطوا عنه الأذى. "طب - عن ابن عمر".
45296 جب لڑکے کا ساتواں دن ہو تو اس کی طرف سے خون بہاؤ اور اس سے اذیت (بال وغیرہ) کو دور کرو۔ رواہ الطبرانی عن ابن عمر

45309

45297- اذبحوا على اسمه فقولوا: بسم الله اللهم! لك وإليك هذه عقيقة فلان. "ابن المنذر - عن عائشة".
45297 بچے کا نام لے کر جانور ذبح کرو اور یوں کہو : بسم اللہ اللھم ! لک والیک ھذہ عقیقۃ فلان یعنی اللہ تعالیٰ کے نام سے یا اللہ ! یہ تیرے ہی لیے ہے اور تیری ہی طرف سے ہے اور فلاں بچے کا عقیقہ ہے۔ رواہ ابن المنذر عن عائشۃ

45310

45298- لا أحب العقوق، من ولد له منكم مولود فأحب ينسك عنه فليفعل، عن الغلام شاتان وعن الجارية شاة. "ك - عن عمرو بن شعيب عن أبيه عن جده؛ حم، والبغوي، ق - عن رجل من بني حمزة".
45298 میں نافرمانی کو پسند نہیں کرتا ہوں جس شخص کے ہاں بچہ پیدا ہوا اگر وہ بچے کی طرف سے جانور ذبح کرنا چاہے تو کرے، لڑکے کی طرف سے دو بکریاں اور لڑکی کی طرف سے ایک بکری۔ رواہ الحاکم عن عمروبن شعیب عن ابیہ عن جدہ واحمد بن حنبل والبغوی والبخاری ومسلم عن رجل من بنی حمزۃ

45311

45299- عن الغلام عقيقتان، وعن الجارية عقيقة. "طب - عن ابن عباس".
45299 لڑکے کی طرف سے دو عقیقے کیے جائیں اور لڑکی کی طرف سے ایک عقیقہ کیا جائے۔۔ رواہ الطبرانی عن ابن عباس

45312

45300- يعق عن الغلام شاتان مكافئتان، وعن الجارية شاة اذبحوا على اسمه وقولوا: بسم الله والله أكبر، اللهم! لك وإليك، هذه عقيقة فلان. "ق - عن عائشة".
45300 لڑکے کی طرف سے دو برابر کی بکریاں عقیقہ کی جائیں اور لڑکی کی طرف سے ایک بکری بچے کا نام لے کر ذبح کرو اور یہ دعا پڑھو۔ بسم اللہ والہ اکبر اللھم ! لک والیک ھذہ عقیقۃ فلان، اللہ تعالیٰ کے نام سے اور اللہ تعالیٰ سب بڑا ہے یا اللہ یہ تیرے ہی لیے ہے اور تیری ہی طرف سے ہے اور فہ یلاں بچے کا عقیقہ ہے۔ رواہ البخاری ومسلم عن عائشۃ فائدہ : دعا میں فلاں کی جگہ بچے کا نام لے۔ جسے یہ دعا یاد نہ ہو وہ اردو میں یہ دعا پڑھے۔

45313

45301- كل مولود مرتهن بعقيقته، فأهريقوا عنه دما وأميطوا عنه الأذى. "طب - عن سلمان بن عامر الضبي".
45301 ہر بچہ اپنے عقیقہ کا مرھون ہوتا ہے اس کی طرف سے خون بہاؤ اور بچے سے اذیت دور کرو۔ رواہ الطبرانی عن سلمان بن عامر الضبی

45314

45302- اجعلوا مكان الدم خلوقا. "حب - عن عائشة قالت: كانوا في الجاهلية إذا عقوا عن الصبي خضبوا قطنة بدم العقيقة وإذا حلقوا رأس الصبي وضعوها على رأسه، فقال النبي صلى الله عليه وسلم فذكره".
45302 خون کی جگہ خلوق (خوشبو) رکھو۔ (رواہ ابن حبان عن عائشہ) کہتی ہیں کہ جاہلیت میں جب لوگ بچے کی طرف سے عقیقہ کرتے، روئی کو عقیقہ کے خون میں آلودہ کرتے اور جب بچے کا سرصاف کرتے خون آلود روئی بچے کے سر پر رکھ دیتے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہ حدیث ارشاد فرمائی۔

45315

45303- لا تعقي عنه بشيء، ولكن احلقي شعر رأسه ثم تصدقي بوزنه من الورق في سبيل الله على الأوفاض 1 والمساكين. "حم، طب، ق - عن أبي رافع".
45303 بچے کی طرف سے کسی چیز کا عقیقہ نہ کرو لیکن اس کا سر مونڈھو پھر بالوں کے بقدر چاندی اللہ تعالیٰ کی راہ میں صدقہ کرو جو مختلف لوگوں غریبوں اور مسکینوں میں تقسیم کرو۔۔ رواہ احمدبن حنبل والطبرانی والبخاری ومسلم عن ابی رافع

45316

45304- " اختتن إبراهيم وهو ابن ثمانين سنة بالقدوم. " حم، ق 2 عن أبي هريرة، نقل في ذكر إبراهيم".
45304 ابراہیم (علیہ السلام) کی قدوم میں اسی (80) سال کی عمر میں ختنہ ہوئیں۔۔ رواہ احمد بن حنبل والبخاری ومسلم عن ابوہریرہ نقل فی ذکر ابراھیم

45317

45305- "الختان سنة للرجال ومكرمة للنساء. " حم - عن والد أبي المليح".
45305 مردوں کے لیے ختنہ سنت ہیں اور عورتوں کے لیے باعث عزت۔۔ رواہ احمد بن حنبل عن والدابی الملیح ۔ کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے تذکرۃ الموضوعات 159 اوحسن الاثر 468

45318

45306- "اخفضي ولا تنهكي فإنه أنضر للوجه وأحظى عند الزوج. " طب، ك - عن الضحاك بن قيس الفهري".
45306 ختنہ کرتی رہو اور زیادہ مبالغہ مت کرو چونکہ یہ چہرے کے لیے زیادہ باعث رونق ہے اور خاوند کے لیے زیادہ باعث لطف ہے۔ رواہ الطبرانی والحاکم عن الضحاک بن قیس الفھری ۔ کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے الکشف الالٰہی 15

45319

45307- " إذا اختتنت فلا تنهكي، فإن ذلك أحظى للمرأة وأحب إلى البعل. " هق - عن أم عطية".
45307 جب تم ختنہ کرتی ہو تو مبالغہ سے کام مت لو چونکہ یہ عورت کے لیے زیادہ باعث لطف اور شوہر کے لیے زیادہ محبت کا باعث ہے۔ رواہ البیہقی فی النزعن ام عطیۃ

45320

45308- "إذا خفضت فأشمي ، ولا تنهكي، فإنه أحسن للوجه وأرضى للزوج. " خط - عن علي".
45308 جب تم (بچیوں کا ختنہ کرو) تو خوشبو سونگھا لیا کرو اور زیادہ مبالغہ نہ کرو چونکہ یہ چہرے کے لیے باعث حسن ہے اور خاوند کے لیے باعث رضا ہے۔ رواہ الخطیب عن علی

45321

45309- "إذا خفضت فأشمي ولا تنهكي، فإنه أسرح للوجه وأحظى عند الزوج. " طس - عن أنس".
45309 جب تم بچیوں کی ختنیں کرنے لگو تو خوشبو سونگھا دیا کرو اور ختنہ میں زیادہ مبالغہ مت کرو بلاشبہ یہ چہرے کے لیے خوبصورتی کا باعث ہے اور خاوند کے لیے زیادہ لطف کا باعث ہے۔۔ رواہ الطبرانی فی الاوسط عن انس ۔ کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے ذخیرۃ الحفاظ 1488

45322

45310- "إن الأقلف لا يترك في الإسلام حتى يختتن ولو بلغ ثمانين سنة. " هق - عن الحسن بن علي".
45310 اسلام میں کسی کو بھی غیر مختون نہیں چھوڑا جائے گا حتیٰ کہ اس کی ختنہ نہ کرلی جائیں گو وہ اسی (80) سال کی عمر کو کیوں نہ پہنچ جائے۔ رواہ البیہقی فی السنن عن الحسن بن علی ۔ کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 1415

45323

45311- "لا تنهكي، فإن ذلك أحظى للمرأة وأحب إلى البعل. " د - عن أم عطية".
45311 ختنہ کرنے میں زیادہ مبالغہ نہ کرو چونکہ یہ (عورت کی ختنہ) عورت کے لیے زیادہ لطف کا باعث ہے اور شوہر کے دل میں زیادہ محبت پیدا کرتی ہے۔ رواہ ابوداؤد عن ام عطیۃ

45324

45312- "اختنوا أولادكم يوم السابع، فإنه أطهر وأسرع نباتا للحم، وأروح للقلب. " أبو حفص عمر بن عبد الله بن زاذان في فوائده، والديلمي - عن علي".
45312 ساتویں دن اپنے بچوں کی ختنیں کرو چونکہ ایسا کرنا زیادہ پاکی کا باعث ہے بدن میں زیادہ گوشت پیدا کرتا ہے اور دل کو راحت پہنچاتا ہے۔۔ رواہ ابوحفص عمر بن عبداللہ بن زاذان فی فوائد والدیلمی عن علی

45325

45313- "يا أم عطية! اخفضي ولا تنهكي، فإنه أسر للوجه وأحظى عند الزوج. " ق، والخطيب في المتفق والمفترق - عن الضحاك ابن قيس".
45313 اے ام عطیہ ! (بچیوں کی) ختنیں کرو مبالغہ سے کام نہ لو چونکہ یہ چمڑے کے لیے زیادہ خوشگوار ہے اور شوہر کے لیے زیادہ لطف کا باعث ہے۔۔ رواہ البخاری ومسلم والخطیب فی المتفق والمفترق عن الضحاک بن قیس

45326

45314- "يا أم عطية! إذا خفضت فأشمي ولا تنهكي، فإنه أسر للوجه وأحظى عند الزوج. " ثعلب في أماليه، طس، عد، ق والخطيب، عن أنس".
45314 اے ام عطیہ جب تم ختنہ کرو تو خوشبو سونگھا دو اور زیادہ مبالغہ نہ کرو چونکہ یہ چہرے کو زیادہ خوشنما بناتا ہے اور شوہر کے لیے زیادہ باعث لطف ہے۔۔ رواہ ثعلب فی امالیہ والطبرانی فی الاوسط وابن عدی والبخاری ومسلم والخطیب عن انس

45327

45315- "يا أم عطية! اخفضي ولا تنهكي، فإنه أسر للوجه وأحظى عند الزوج. " ابن منده، وابن عساكر - عن الضحاك ابن قيس".
45315 اے ام عطیہ ! ختنہ کرتی رہو اور زیادہ مبالغہ نہ کرو چونکہ یہ (ختنہ) چہرے کو زیادہ خوشنما بناتا ہے اور شوہر کے لیے زیادہ باعث لطف ہے۔ رواہ ابن مندہ وابن عساکر عن الضحاک ابن قیس

45328

45316- "كفوا صبيانكم عند العشاء، فإن للجن انتشارا وحفظة. " هـ - عن جابر".
45316 اپنے بچوں کو عشاء کے وقت باہر نہ نکلنے دو چونکہ اس وقت جنات اور محافظ فرشتے آتے جاتے ہیں۔ رواہ ابن ماجہ عن جابر

45329

45317- "احبسوا صبيانكم حتى تذهب فوعة 1 العشاء، فإنها ساعة تخترق فيها الشياطين. " ك - عن جابر".
45317 اپنے بچوں کو (باہر نکلنے سے) روکے رکھو حتیٰ کہ عشاء کا اول حصہ ختم ہوجائے چونکہ یہ وقت شیاطین کے آنے جانے کا وقت ہے۔ رواہ الحاکم عن جابر

45330

45318- "إذا كان جنح الليل فكفوا صبيانكم، فإن الشياطين تنتشر حينئذ، فإذا ذهب ساعة من الليل فخلوهم وأغلقوا الأبواب واذكروا اسم الله تعالى، وإن الشيطان لا يفتح بابا مغلقا، وأوكوا قربكم واذكروا اسم الله، وخمروا آنيتكم واذكروا اسم الله ولو أن تعرضوا عليه شيئا، وأطفئوا مصابيحكم. " حم، ق، د، ن، عن جابر.
45318 جب رات آجائے اپنے بچوں کو روک لو چونکہ اس وقت شیاطین آتے جاتے ہیں جب رات کی ایک گھڑی گزر جائے تب بچوں کو چھوڑ دو ، رات کو دروازے بند رکھو اور اللہ تعالیٰ کا نام لے لو چونکہ شیطان بند دروازہ نہیں کھولتا، مشکیزوں کے منہ باندھ کر رکھو، اور اللہ تعالیٰ کا نام یاد رکھو، برتنوں کو ڈھانپ کر رکھو اور اللہ تعالیٰ کا نام بھی لو اور چراغ گل کردو۔۔ رواہ احمد بن حنبل والبخاری ومسلم وابوداؤد والنسائی عن جابر

45331

45319- "إذا غربت الشمس فكفوا صبيانكم، فإنها ساعة تنتشر فيها الشياطين. " طب - عن ابن عباس".
45319 جب سورج غروب ہوجائے اپنے بچوں کو (باہر جانے سے) روکو چونکہ اس وقت شیاطین آتے جاتے ہیں۔ رواہ الطبرانی عن ابن عباس

45332

45320- "أمسكوا أنفسكم وأهليكم في البيوت عند فورة 4 العشاء الأولى، فإن فيها تعم الجن. " عبد بن حميد - عن جابر".
45320 عشاء کے اول حصہ میں اپنے آپ کو اور اپنے بچوں کو گھروں میں بند رکھو چونکہ اس وقت جنات آتے جاتے ہیں۔ رواہ عبد بن حمید عن جابر ۔ کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 1271

45333

45321- لا ترسلوا مواشيكم وصبيانكم إذا غابت الشمس حتى تذهب فحمة العشاء، فإن الشياطين تبعث إذا غابت الشمس حتى تذهب فحمة العشاء. " حم، م، د - عن جابر".
45321 جب سورج غروب ہوجائے اپنے مویشیوں اور بچوں کو باہر آزاد مت چھوڑے رکھو یہاں تک کہ عشاء کا اول حصہ ختم ہوجائے چونکہ جب سورج غروب ہوتا ہے شیاطین کا چلنا پھرنا شروع ہوجاتا ہے یہاں تک کہ عشاء کا اول حصہ ختم ہوجائے۔۔ رواہ احمد بن حنبل ومسلم وابوداؤد عن جابر

45334

45322- "إذا كان جنح الليل أو أمسيتم فكفوا صبيانكم، فإن الشياطين تنتشر حينئذ، فإذا ذهب ساعة من الليل فخلوها وأغلقوا الأبواب واذكروا اسم الله، فإن الشيطان لا يفتح بابا مغلقا، وأوكوا قربكم، واذكروا اسم الله، وخمروا آنيتكم واذكروا اسم الله ولو أن تعرضوا عليها شيئا، وأطفئوا مصابيحكم. " خ، حم، م، د، ن، وابن خزيمة، حب - عن جابر".
45322 جب رات چھا جائے یا شام ہوجائے بچوں کو باہر نکلنے سے روک لو چونکہ اس وقت شیاطین کا انتشار ہوتا ہے جب رات کی ایک گھڑی گزر جائے بچوں کو چھوڑ دو اور اللہ کا نام لے کر دروازے بند کرو چونکہ شیطان بند دروازہ نہیں کھولتا۔ مشکیزوں کے مونہوں باندھ دو اور اللہ تعالیٰ کا نام لو ، برتنوں کو ڈھانپ کر رکھو اور اللہ کا نام یاد کرو اچھا ہے اگر تم برتنوں پر کوئی چیز (کپڑا) پھیلا دو اور چراغ گل کرو۔۔ رواہ البخاری واحمد بن حنبل ومسلم ابوداؤد والنسائی وابن خزیمۃ وابن حبان عن جابر

45335

45323- "اتقوا فورة العشاء. " حم - عن جابر".
45323 عشاء کے ابتدائی حصہ سے ڈرتے رہو۔ رواہ احمد بن حنبل عن جابر

45336

45324- "مروا أولادكم بالصلاة وهم أبناء سبع سنين،واضربوهم عليها وهم أبناء عشر سنين، وفرقوا بينهم في المضاجع، وإذا زوج أحدكم خادمه عبده أو أجيره فلا ينظر إلى ما دون السرة وفوق الركبة. " حم، د ، ك - عن ابن عمر".
45324 تمہاری اولاد جب سات سال کی عمر تک پہنچ جائے انھیں نماز کا حکم دو ، جب دس سال کے ہوجائیں نماز نہ پڑھنے پر انھیں مارو اور ان کے بستر الگ الگ کردو۔ تم میں سے کوئی اگر اپنے خادم یا غلام یا ملازم کی شادی کرئے تو اس کے جسم کی طرف ناف سے نیچے اور گھنٹوں سے اوپر نظر نہ کرے۔ رواہ احمد بن حنبل وابوداؤد والحاکم عن ابن عمر ۔ کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے اسنی المطالب 1303 والتمییز 153

45337

45325- " إذا عرف الغلام يمينه من شماله فمروه بالصلاة. " د ، ك - عن ابن عمر".
45325 جب لڑکا دائیں ہاتھ کو بائیں ہاتھ سے ممتاز کرے اسے نماز کا حکم دو ۔۔ رواہ ابوداؤد والبیہقی فی السنن عن رجل من الصحابۃ ۔ کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے الشذرۃ 871 و ضعیف الجامع 594

45338

45326- "تجب الصلاة على الغلام إذا عقل، والصوم إذا أطاق، والحدود والشهادات إذا احتلم. " المرهبي في العلم - عن ابن عباس".
45326 لڑکے پر اس وقت نماز واجب ہوجاتی ہے جب وہ سمجھ بوجھ کے قابل ہوجائے اور روزہ اس وقت واجب ہوتا ہے جب روزہ رکھنے کی طاقت اس میں آجائے لڑکے پر حد اور گواہی اس وقت واجب ہوجاتی ہے جب بالغ ہوجائے۔ رواہ المرھبی فی العلم عن ابن عباس ۔ کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 2393 والکشف الالٰہی 267

45339

45327- "علموا الصبي الصلاة ابن سبع سنين، واضربوه عليها ابن عشر. " حم، ت، طب، ك - عن سبرة".
45327 بچہ جب سات سال کا ہوجائے اسے نماز سکھاؤ جب دس سال کا ہوجائے اور نماز نہ پڑھے اسے مارو۔ رواہ احمد بن حنبل والترمذی والحاکم عن سبرۃ

45340

45328- "إذا أفصح أولادكم فعلموهم لا إله إلا الله، ثم لا تبالوا متى ماتوا، وإذا اثغروا فمروهم بالصلاة. " ابن السني في عمل يوم وليلة - عن ابن عمرو".
45328 جب تمہاری اولاد میں سمجھ بوجھ پیدا ہوجائے انھیں لا الہ الا اللہ سکھاؤ پھر تم لاپرواہ ہوجاؤ گے کہ جب بھی وہ مرجائیں۔ جب تمہاری اولاد کے دانت گرنے لگیں انھیں نماز کا حکم دو ۔۔ رواہ ابن السنی فی عمل یوم ولیلۃ عن ابن عمرو ۔ کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 388 والضعیفہ 2336

45341

45329- "إذا بلغ أولادكم سبع سنين ففرقوا بين فرشهم، وإذا بلغوا عشر سنين فاضربوهم على الصلاة. " قط، ك - عن سبرة ابن معبد".
45329 جب تمہاری اولاد سات سال کی ہوجائے ان کے بستروں کو الگ الگ کردو جب دس سال کی ہوجائیں تو نماز نہ پڑھنے پر انھیں مارو۔ رواہ الدارقطنی والحاکم عن سبرۃ بن معبد

45342

45330- " علموا أولادكم الصلاة إذا بلغوا سبعا، واضربوهم عليها إذا بلغوا عشرا وفرقوا بينهم في المضاجع. " البزار - عن أنس".
45330 اپنی اولاد کو نماز سکھاؤ جب وہ سات سال کے ہوجائیں ، جب دس سال کے ہوجائیں نماز نہ پڑھنے پر انھیں مارو اور ان کے بستر الگ الگ کردو۔ رواہ البزار عن انس

45343

45331- "مروا الصبي بالصلاة إذا بلغ سبع سنين، وإذا بلغ عشر سنين فاضربوه عليها. " د - عن ميسرة".
45331 بچہ جب سات سال کا ہوجائے اسے نماز کا حکم دو اور جب دس سال کا ہوجائے نماز نہ پڑھنے پر اسے مارو۔ رواہ ابوداؤد عن میسرۃ

45344

45332- "افتحوا على صبيانكم أول كلمة لا إله إلا الله، ولقنوهم عند الموت لا إله إلا الله، فإنه من كان أول كلامه لا إله إلا الله وآخر كلامه لا إله إلا الله ثم عاش ألف سنة ما سئل عن ذنب واحد. " كر - وقال: غريب - في تاريخه؛ هب - عن ابن عباس".
45332 اپنے بچوں کو سب سے پہلے کلمہ طیبہ لا الہ الا اللہ پڑھاؤ اور مرتے وقت بھی انھیں لا الہ الا اللہ کی تلقین کرو چونکہ جس کا پہلا ۔ کلام لا الہ الا اللہ ہوگا اس کا آخری ۔ کلام بھی لا الہ الا اللہ ہوگا۔ پھر وہ ایک ہزار سال بھی زندہ رہا اس سے کسی گناہ کے متعلق سوال نہیں کیا جائے گا۔۔ رواہ ابن عساکر وقال غریب فی تاریخہ والبیہقی فی شعب الایمان عن ابن عباس ۔ کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے تذکرۃ الموضوعات 310 و ترتیب الموضوعات 1070

45345

45333- "إذا بلغ الغلام سبع سنين فأمروه بالصلاة، فإذا بلغ عشرا فاضربوه عليها. " ش - عن سبرة بن معبد".
45333 جب لڑکا سات سال کا ہوجائے اسے نماز کا حکم دو اور جب دس سال کا ہوجائے نماز نہ پڑھنے پر اسے مارو۔ رواہ ابن ابی شیبۃ عن سبرۃ بن معبد

45346

45334- "اضربوا على الصلاة لسبع، واعزلوا فراشه لتسع، وزوجوه لسبع عشرة إن كان؛ فإذا فعل ذلك فليجلسه بين يديه ثم ليقل لا جعلك الله علي فتنة في الدنيا ولا في الآخرة. " ابن السني في عمل يوم وليلة - عن أنس".
45334 بچے جس سات سال کے ہوجائیں نماز نہ پڑھنے پر انھیں مارو، نوسال کے ہوجائیں ان کے بستر الگ الگ کردو سترہ سال کے جب ہوجائیں۔ (اور بالغ بھی ہوجائیں) ان کی شادی کرادو ، جب وہ ایسا کرے اسے اپنے سامنے بٹھائے اور کہے : اللہ تعالیٰ تجھے دنیا و آخرت میں میرے لیے فتنہ نہ بنائے۔ رواہ ابن السنی فی عمل یوم ولیلۃ عن انس

45347

45335- "مروهم بالصلاة لسبع، واضربوهم عليها لثلاث عشرة. " قط، طس - عن أنس".
45335 بچے جب سات سال کے ہوجائیں انھیں نماز کا حکم دو اور تیرا سال کے ہوجائیں نماز نہ پڑھنے پر انھیں مارو۔ رواہ الدارقطنی والطبرانی فی الاوسط عن انس ۔ کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے الشذرۃ 871 و ضعیف الاثر 44

45348

45336- "فرقوا بين أولادكم في المضاجع إذا بلغوا سبع سنين. " ن - عن ابن عمرو".
45336 اولاد جب سات سال کی ہوجائے ان کے بستر الگ الگ کردو۔۔ رواہ النسائی عن ابن عمرو

45349

45337- "من بلغ ولده النكاح وعنده ما ينكحه فلم ينكحه ثم أحدث حدثا فالإثم عليه. " الديلمي - عن ابن عباس".
45337 جس شخص کا لڑکا حد نکاح تک پہنچ گیا، اس کے پاس لڑکے کا نکاح کرانے کے لیے رشتہ بھی تھا لیکن اس نے لڑکے کا نکاح نہیں کرایا پھر اگر خلاف شرع واقعہ پیش آیا اس کا گناہ باپ پر ہوگا۔ رواہ الدیلمی عن ابن عباس

45350

45338- "الولد سيد سبع سنين، وخادم سبع سنين، ووزير سبع سنين، فإن رضيت مكانفته لإحدى وعشرين، وإلا فاضرب على كتفه، قد أعذرت إلى الله فيه. " الحاكم في الكنى؛ طس - عن أبي جبيرة بن محمود بن أبي جبيرة عن أبيه عن جده؛ وأورده ابن الجوزي في الموضوعات".
45338 سات سال کا لڑکا سردار ہوتا ہے سات سال کا لڑکا خادم بھی بن جاتا ہے، سات سال کا لڑکا وزیر بھی ہوتا ہے، اگر تم ایکس سال کے معاملات حل کرنے سے راضی ہوجائے وگرنہ اس کے کاندھے پر تھپکی مارو، میں نے اسے اللہ تعالیٰ کے ہاں معذور پایا۔ رواہ الحاکم فی الکنی والطبرانی فی الاوسط عن ابی جبیرۃ بن محمود بن ابی جبیرۃ عن ابیہ عن جدہ واوردہ ابن الجوزی فی الموضوعات ۔ کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے 1761

45351

45339- "من سقى ولده شربة ماء في صغره سقاه الله سبعين شربة من ماء الكوثر يوم القيامة. " أبو نعيم - عن ابن عمر".
45339 جس شخص نے بچے کو اس کے بچپن میں ایک گھونٹ پانی پلایا قیامت کے دن اللہ تعالیٰ اسے ستر گھونٹ حوض کوثر سے پلائیں گے۔ رواہ نعیم عن ابن عمر

45352

45340- "حق الولد على والده أن يعلمه الكتابة والسباحة والرماية، وأن لا يرزقه إلا طيبا. " الحكيم، وأبو الشيخ في الثواب؛ هب - عن أبي رافع".
45340 بیٹے کا باپ پر حق ہے کہ وہ بیٹے کو لکھائی تیراکی اور تیراندازی سکھائے اور اسے صرف رزق حلال کھلائے۔ رواہ الحکیم وابوالشیخ فی الثواب وابن حبان عن ابی رافع ۔ کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 2732

45353

45341- "علموا بنيكم الرمي، فإنه نكاية العدو. " فر - عن جابر".
45341 اپنے بیٹوں کو تیراندازی سکھاؤ اور لڑکی کو چرغہ کا تنا سکھاؤ۔۔ رواہ البیہقی فی شعب الایمان عن عمر ۔ کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 3828

45354

45342- "علموا أبناءكم السباحة والرمي والمرأة المغزل. " هب - عن عمر".
45342 اپنے لڑکوں کو تیراکی اور تیراندازی سکھاؤ اور لڑکی کو چرغہ کا تناسکھاؤ۔۔ رواہ البیہقی فی شعب الایمان عن عمر ۔ کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 3727 والکشفالالٰہی 541

45355

45343- "علموا أولادكم السباحة والرماية، ونعم لهو المؤمنة في بيتها الغزل! وإذا دعاك أبواك فأجب أمك. " ابن منده في المعرفة وأبو موسى في الذيل؛ فر - عن بكر بن عبد الله بن الربيع الأنصاري".
45343 اپنی اولاد کو تیراکی اور تیراندازی سکھاؤ مومن عورت کا گھر میں اچھا مشغلہ سوت کا تنا ہے اور جب تمہیں ماں باپ دونوں بلائیں تو تو والدہ کی پکار کا جواب دو ۔۔ رواہ ابن مندہ فی المعرفۃ وابو موسیٰ فی الذیل والدیلمی فی الفردوس عن بکر بن عبداللہ بن الربیع الانصاری ۔ کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے الجامع المصنف 227 و ضعیف الجامع 3726

45356

45344- "يلزم الوالد من الحقوق لولده ما يلزم الولد من الحقوق لوالده. " ابن النجار - عن أبي هريرة".
45344 وہی حقوق بات کو بیٹے کے لیے لازم ہوتے ہیں جو بیٹے کو باپ کے لیے لازم ہوتے ہیں۔ رواہ ابن النجار عن ابوہریرہ

45357

45345- "كيف بك يا أبا رافع إذا افتقرت؟ قال: أفلا أتقدم في ذلك؟ قال: بلى، ما مالك؟ قال: أربعون ألفا وهي لله! قال: لا، أعط بعضا وأمسك بعضا، وأصلح إلى ولدك، قال: أولهم علينا حق كما لنا عليهم؟ قال: نعم، حق الولد على الوالد أن يعلمه كتاب الله والرمي والسباحة وأن يورثه طيبا. " حل - عن أبي رافع".
45345 اے ابورافع اس وقت (قیامت کے دن) تمہارا کیا حال ہوگا جب تم فقیر ہوجاؤ گے ؟ عرض کیا : کیا میں اس سلسلہ میں کوئی پیش رفت نہ کروں ؟ فرمایا : ضرور کیوں نہیں، تمہارا کتنا مال ہے ؟ عرض کیا : چالیس (40) ہزار، اور وہ میں اللہ تعالیٰ کی راہ میں صدقہ کرتا ہوں۔ ارشاد فرمایا : نہیں۔ بلکہ کچھ صدقہ کرو اور کچھ روک لو۔ اور اپنی اولاد پر خرچ کرو عرض کیا : ہمارے اوپر ان کا حق ہے جس طرح ہمارا ان پر ہے ؟ فرمایا جی ہاں اولاد کا باپ پر حق ہے کہ اس کتاب اللہ کی تعلیم دے تیراندازی اور تیراکی سکھائے اور اسے حلال وطیب کا وارث بنائے۔۔ رواہ ابونعیم فی الحلیۃ عن ابی رافع

45358

45346- "ساووا بين أولادكم في العطية، فلو كنت مفضلا أحدا لفضلت النساء. " طب، خط، وابن عساكر - عن ابن عباس".
45346 عطیہ کے حوالے میں اپنی اولاد میں مساوات قائم رکھو اور میں کسی کو فضیلت دیتا تو عورتوں کو فضیلت دیتا۔ رواہ الطبرانی والخطیب وابن عساکر عن ابن عباس ۔ کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے ذخیرۃ الحفاظ 3223 و ضعیف الجامع 3215

45359

45347- "اعدلوا بين أولادكم في النحل كما تحبون أن يعدلوا بينكم في البر واللطف. " طب - عن النعمان بن بشير".
45347 عطیات کے حوالے سے اپنی اولاد کے درمیان عدل و انصاف کرو جیسا کہ تم پسند کرتے ہو کہ وہ احسان اور مہربانی میں تمہارے درمیان عدل کریں۔۔ رواہ الطبرانی عن نعمان بن بشیر

45360

45348- "اتقوا الله واعدلوا بين أولادكم كما تحبون أن يبروكم. " طب - عن النعمان بن بشير".
45348 اللہ تعالیٰ سے ڈرتے رہو اور اپنی اولاد میں عدل کرو جیسا کہ تم پسند کرتے ہو کہ وہ تمہارے ساتھ احسان کریں۔ رواہ الطبرانی عن نعمان بن بشیر ۔ کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 121

45361

45349- "اتقوا الله واعدلوا في أولادكم. " ق - عنه".
45349 اللہ تعالیٰ سے ڈرتے رہو اور اپنی اولاد میں عدل کرو۔۔ رواہ البخاری ومسلم عن نعمان بن بشیر

45362

45350- "إن الله تعالى يحب أن تعدلوا بين أولادكم حتى في القبل. " ابن النجار - عن النعمان بن بشير".
45350 اللہ تعالیٰ پسند فرماتا ہے کہ تم اپنی اولاد کے درمیان عدل و انصاف کرو یہاں تک کہ بوسے لینے میں بھی عدل کرو۔ رواہ ابن النجار عن نعمان بن بشیر ۔ کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 1712

45363

45351- "القبلة حسنة والحسنة عشرة. " حل - عن ابن عمر".
45351 بوسہ لینا نیکی ہے اور ن کی دس گناہ بڑھ جاتی ہے۔ رواہ ابونعیم فی الحلیۃ عن ابن عمر

45364

45352- "اتق الله واعدل بينهم كما لك عليهم من الحق أن يبروك. " طب - عن النعمان".
45352 اللہ تعالیٰ سے ڈرتے رہو اور اپنی اولاد میں عدل رکھو جیسا تمہارا ان پر حق ہے کہ وہ تمہارے ساتھ احسان کریں۔ رواہ الطبرانی عن نعمان

45365

45353- "اتقوا الله واعدلوا بين أولادكم. " خ، م - عن النعمان بن بشير".
45353 اللہ تعالیٰ سے ڈرتے رہو اور اپنی اولاد کے درمیان عدل کرو۔۔ رواہ البخاری ومسلم عن نعمان بن بشیر

45366

45354- "أعدلوا بين أولادكم، أعدلوا بين أولادكم. " ق، وابن النجار - عنه عنه شيخ من أهل مكة".
45354 اپنی اولاد میں عدل قائم کرو اپنی اولاد میں عدل قائم کرو۔۔ رواہ البخاری ومسلم وابن النجار عن نعمان بن بشیر عن شیخ من اھل مکۃ

45367

45355- "اعدلوا بين أولادكم. " د ، ن - عن النعمان بن بشير".
45355 اپنی اولاد کے درمیان عدل کرو۔ رواہ ابوداؤد والنسائی عن نعمان بن بشیر

45368

45356- "إن الله تعالى يحب أن تعدلوا بين أولادكم. " طب - عن النعمان بن بشير".
45356 اللہ تعالیٰ پسند فرماتا ہے کہ تم اپنی اولاد کے درمیان عدل کرو۔۔ رواہ الطبرانی عن نعمان بن بشیر

45369

45357- " إن عليكم من الحق أن تعدل بين ولدك كما عليهم من الحق أن يبروك. " ط، ق - عنه".
45357 تمہارا اوپر حق ہے کہ تم اپنی اولاد کے درمیان عدل کرو جیسا کہ تمہارا ان پر حق ہے کہ وہ تمہارے ساتھ احسان کریں۔ رواہ الطبرانی عن نعمان بن بشیر

45370

45358- "إن لهم عليك من الحق أن تعدل بينهم كما أن لك عليهم من الحق أن يبروك. " طب - عنه".
45358 اولاد کا تمہارے اوپر حق ہے کہ تم ان کے درمیان عدل کروجیسا کہ تمہارا ان پر حق ہے کہ وہ تمہارے ساتھ احسان کریں۔ رواہ الطبرانی والبخاری ومسلم عن نعمان بن بشیر

45371

45359- "سووا بين أولادكم في العطية، فلو كنت مفضلا أحدا لفضلت النساء. " ص، طب، ق - عن يحيى بن أبي كثير عن عكرمة عن ابن عباس".
45359 اپنی اولاد میں مساوات قائم کرو اگر میں کسی کو فضیلت دیتا تو عورتوں کو فضیلت دیتا۔۔ رواہ سعید بن المنصور والطبرانی والبخاری ومسلم عن یحییٰ بن ابی کثیر عن عکرمۃ عن ابن عباس

45372

45360- "سووا بين أولادكم في العطية، فإني لو كنت مؤثرا أحدا على أحد لآثرت النساء على الرجال. " ص، كر - عن يحيى بن أبي كثير مرسلا".
45360 عطیات کے متعلق اپنی اولاد کے درمیان مساوات قائم کرو ۔ اگر میں کسی کو کسی پر ترجیح دیتا تو عورتوں کو مردوں پر ترجیح دیتا۔۔ رواہ سعید بن المنصور وابن عساکر عن یحییٰ بن ابی کثیر مرسلاً

45373

45361- "لا أشهد ولو على رغيف محترق. " ابن النجار - عن سهل بن سعد أن رجلا قال: يا رسول الله! اشهد بغلامي هذا لابني، قال: " ألكل ولدك جعلت مثله؟ قال: لا - فذكره".
45361 میں گواہی نہیں دوں گا اگرچہ ایک جلی ہوئی روئی پر کیوں نہ ہو۔۔ رواہ ابن النجار عن سھل بن سعد کہ ایک آدمی نے عرض کیا : یارسول اللہ ! آپ میرے اس غلام کے متعلق گواہی دیں کہ وہ میرے بیٹے کے لیے ہے۔ ارشاد فرمایا : کیا تم نے اپنے ہر بیٹے کے لیے اتنا ہی حصہ رکھا ہے ؟ عرض کیا : نہیں تب آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہ حدیث ارشاد فرمائی۔

45374

(45362 -) من ابتلى بشئ من البنات فصبر عليهن كن له حجابا من النار (ت - عن عائشة) .
45362 جو شخص بیٹیوں میں مبتلا ہوجائے اور پھر وہ ان پر صبر کرے تو وہ بیٹیاں اس کے لیے دوزخ کی آگ کے آگے حجاب ہوں گی۔ رواہ الترمذی عن عائشہ

45375

(45363 -) من ابتلي من هذه البنات بشئ فأحسن إليهن كن له سترا من النار (حم ، ق ، ت - عن عائشة).
45363 جو شخص ان بیٹیوں میں مبتلا کردیا گیا اور پھر ان پر صبر کیا اس کے لیے دوزخ کی آگ سے وہ سترہ پردہ ہوں گی۔ رواہ الترمذی عن احمد بن حنبل والبخاری مسلم عن عائشۃ

45376

(45364 -) من كانت له أنثى فلم يئذها ولم يهنها ولو يؤتر ولده عليها أدخله الله الجنة (د - عن ابن عباس).
45364 جس کے ہاں بچی ہو اس نے بچی کو زندہ درگورنہ کیا اس کی توہین نہ کی اور اپنے لڑکوں کو اس پر ترجیح نہ دی اللہ تعالیٰ اسے جنت میں داخل کریں گے۔ رواہ ابوداؤد عن ابن عباس ۔ کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف ابی داؤد 1104 و ضعیف الجامع 5807

45377

(45365 -) يا سراقة ! ألا أخبرك بأعظم الصدقة ! إن من أعظم الصدقة أجرا بنتك ، فانها مردودة إليك ليس لها كاسب غيرك (حم ، ه ، ك - عن سراقة بن مالك).
45365 اے سراقہ ! کیا میں تمہیں ایک عظیم صدقہ کے متعلق نہ بتاؤں ! بلاشبہ سب سے بڑا صدقہ بیٹی کے ساتھ احسان ہے وہ تمہیں پر لوٹا دیا جائے گا چونکہ تمہارے علاوہ اس کا کوئی کمانے والا نہیں ہے۔ رواہ احمدبن حنبل وابن ماجہ والحاکم عن سراقۃ بن مالک ۔ کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الادب 18 و ضعیف الجامع 6393

45378

(45366 -) ليس أحد من أمتي يعول ثلاث بنات أو ثلاث أخوات فيحسن إليهن إلا كن له سترا من النار (هب - عن عائشة).
45366 میری امت میں جس نے بھی تین بیٹیوں یا تین بہنوں کی پرورش کی اور ان کے ساتھ اچھائی سے پیش آیا تو یہ اس کے لیے آتش دوزخ کے آگے حجاب ہوں گی۔۔ رواہ البیہقی فی شعب الایمان عن عائشۃ

45379

(45367 -) لا يكون لاحدكم ثلاث بنات أو ثلاث أخوات فيحسن إليهن إلا دخل الجنة (ت - عن أبي سعيد).
45367 جس شخص کے پاس تین بیٹیاں ہوں یا تین بہنیں ہوں وہ ان کے ساتھ اچھا سلوک کرے وہ ضرور جنت میں داخل ہوگا۔ رواہ الترمذی عن ابی سعید ۔ کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الترمذی 324 و ضعیف الجامع 6369

45380

(45368 -) من كان له ثلاث بنات فصبر عليهن وأطعمهن وسقاهن وكساهن من جدته كن له حجابا من النار يوم القيامة (حم ، ه - عن عقبة بن عامر الجهني).
45368 جس شخص کے ہاں تین بیٹیاں ہوں وہ ان پر صبر کرے اور اپنی وسعت کے مطابق انھیں کھلاتا پلاتا رہا اور کپڑا دیتا رہا قیامت کے دن وہ اس کے لیے آتش دوزخ کے آگے حجاب ہوں گی۔ رواہ احمد بن حنبل وابن ماجہ عن عقبۃ بن عامر الجھنی

45381

(45369 -) من كانت له ثلاث بنات أو ثلاث أخوات أو ابنتان أو أختان فأحسن صحبتهن واتقى الله فيهن فله الجنة (حم ، ت ، حب - عن أبي سعيد).
45369 جس کی تین بیٹیاں یا تین بہنیں ہوں یا دو بیٹیاں یا دو بہنیں ہوں وہ ان کے ساتھ اچھا سلوک کرے اور اللہ تعالیٰ سے ڈرتا رہا اس کے لیے جنت ہے۔۔ رواہ احمد بن حنبل والترمذی وابن حبان عن ابی سعید ۔ کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 5508

45382

(45370 -) ما من مسلم تدرك له ابنتان فيحسن إليهما ما صحبتاه إلا أدخلتاه الجنة (حم ، خد ، الخرائطي في مكارم الاخلاق ك ، حب - عن ابن عباس).
45370 جس مسلمان کے ہاں بھی دو بیٹیاں ہوں ان کے ساتھ حسن سلوک سے پیش آتا رہا، وہ دونوں اسے جنت میں داخل کریں گی۔۔ رواہ احمد بن حنبل والبخاری فی الافراد والخرائطی فی مکارم الاخلاق والحاکم وابن حبان عن ابن عباس ۔ کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 5216

45383

(45371 -) ما من رجل تدرك له ابنتان فيحسن إليهما ما صحبتاه أو صحبهما إلا أدخلتاه الجنة (ه - عن ابن عباس).
45371 جس شخص کے ہاں دو بیٹیاں ہوں اس نے ان کے ساتھ اچھا برتاؤ کیا وہ دونوں اسے جنت میں داخل کریں گی۔ رواہ ابن ماجہ عن ابن عباس

45384

(45372 -) من عال جاريتين حتى تدركا دخلت أنا وهو الجنة كهاتين (م ، ت - عن أنس).
45372 جس شخص نے دو لڑکیوں کی پرورش کی یہاں تک کہ وہ بالغ ہوگئیں میں اور وہ جنت میں اسی طرح داخل ہوں گے جس طرح یہ دو انگلیاں۔ رواہ مسلم والترمذی عن انس

45385

(45373 -) من عال ثلاث بنات فأدبهن وأحسن إليهن فله الجنة (د - عن أبي سعيد).
45373 جس شخص نے اپنی تین بیٹیوں کی پرورش کی ان کی تربیت کی اور ان کے ساتھ اچھا برتاؤ کیا اس کے لیے جنت ہے۔ رواہ ابوداؤد عن ابی سعید

45386

45374 لا تكرهوا البنات ، فانهن المؤنسات الغاليات (حم ، طب - عن عقبة بن عامر).
45374 بیٹیوں پر زبردستی مت کرو چونکہ وہ دل میں انس و محبت رکھتی ہیں۔۔ رواہ احمد بن حنبل والطبرانی عن عقبہ بن عامر ۔ کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے الشذرۃ 1034 و ضعیف الجامع 6268

45387

(45375 -) إذا أتى على الجارية تسع سنين فهي امرأة (خط ، فر ، وابن عساكر - عن ابن عمر).
45375 لڑکی جب نو سال گزرجائیں وہ اس وقت عورت بن جاتی ہیں۔۔ رواہ الخطیب والدیلمی فی الفردوس وابن عساکر عن ابن عمر ۔ کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 283

45388

(45376 -) الحمد لله ، دفن البنات من المكرمات (طب - عن ابن عباس).
45376 الحمد للہ بیٹیوں کو دفن کرنا (جب اپنی موت مرجائیں) عزت ہے۔۔ رواہ الطبرانی عن ابن عباس ۔ کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے التذکرۃ 186 و ضعیف الجامع 2792

45389

(45377 -) دفن البنات من المكرمات (طب - عن ابن عمر).
45377 بیٹیوں کو دفن کرنا (جب اپنی موت مرجائیں) عزت ہے۔ رواہ الطبرانی عن ابن عمر ۔ کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے اسنی المطالب 663 وتحذیر المسلمین 86

45390

(45378 -) إذا وجد للرجل ابنة بعث الله ملائكة يقولون : السلام عليكم أهل البيت ! فيكسونها بأجنحتها ، ويمسحون بأيديهم على رأسها ويقولون : ضعيفة خرجت من ضعيفة ، القيم عليها يعان إلى يوم القيامة (طس - عن نبيط بن شريط).
45378 جب کسی مرد کے ہاں بیٹی پیدا ہوتی ہے اللہ تعالیٰ فرشتوں کو بھیجتے ہیں جو زمین پر آکر کہتے ہیں : السلام علیکم اے اہل بیت ! اس بچی کو اپنے پروں تلے ڈھانپ لیتے ہیں اور بچی کے سر پر اپنے ہاتھ پھیرتے ہیں اور کہتے ہیں۔ کمزور جان کمزور سے پیدا ہوتی ہے ، جو شخص اس بچی کا انتظام چلاتا ہے قیامت کے دن تک اس کی معاونت کی جاتی ہے۔۔ رواہ الطبرانی فی الاوسط عن لبیط بن شریط

45391

(45379 -) إذا ولدت الجارية بعث الله عزوجل إليها ملكا يزف البركة زفا يقول : ضعيفة خرجت من ضعيفة ، القيم عليها معان إلى يوم القيامة ، وإذا ولد الغلام بعث الله إليه ملكا من السماء فقبل بين عينيه وقال : الله يقرئك السلام (طس - عن أنس).
45379 جب کوئی لڑکی پیدا ہوتی ہے اللہ تعالیٰ اس کے پاس ایک فرشتہ بھیجتے ہیں فرشتہ اسے برکت میں سجا دیتا ہے اور کہتا ہے کمزور بچی کمزور ماں سے پیدا ہوئی ہے اس بچی کا انتظام چلانے والا تاقیامت معان رہتا ہے اور جب بچہ پیدا ہوتا ہے اللہ تعالیٰ اس کے پاس ایک فرشتہ بھیجتے ہیں جو اس کی آنکھوں کے درمیان بوسہ دیتا ہے اور کہتا ہے اللہ تعالیٰ تجھے سلام کہتے ہیں۔۔ رواہ الطبرانی فی الاوسط عن انس

45392

(45380 -) إن الله عزوجل يحب أبا البنات الصابر المحتسب (أبو الشيخ - عن أبي هريرة ، وفيه إسحاق بن بشر).
45380 بلاشبہ اللہ تعالیٰ بیٹیوں کے باپ سے محبت کرتے ہیں جو بیٹیوں پر صبر کیے ہوئے ہو اور ثواب کا امیدوار ہو۔ رواہ ابوالشیخ عن ابوہریرہ وفیہ اسحاق بن بشیر

45393

(45381 -) ما من مسلم يكون له ثلاث بنات فينفق عليهن حتى يبن أو يمتن إلا كن له حجابا من النار ، قيل : أو اثنتان ؟ قال : واثنتان (الخرائطي في مكارم الاخلاق ، طب - عن عوف بن مالك).
45381 جس مسلمان کی بھی تین بیٹیاں ہوں وہ ان پر خرچ کرتا ہوحتیٰ کہ ان کی شادی کرادے یا وہ مرجائیں وہ باپ کے لیے دوزخ کی آگ کے آگے حجاب ہوں گی، کسی نے عرض کیا : اگر دو بیٹیاں ہوں ؟ فرمایا : اگر دو بیٹیاں ہوں ان کا بھی یہی حکم ہے۔۔ رواہ الخرائطی فی مکارم الاخلاق والطبرانی عن عرف بن مالک

45394

(45382 -) أنا وامرأة سفعاء ذات منصب وجمال حبست نفسها على بناتها حتى بانوا أو ماتوا في الجنة كهاتين (الخرائطي - عن أبي هريرة).
45382 میں اور وہ عورت جس نے شادی اور زیب وزینت کو ترک کردیا ہو جو جاہ منصب والی ہو اور حسن و جمال کی مالکہ ہو اس نے اپنے آپ کو بیٹیوں کی نگہداشت کے لیے روک لیا ہو حتیٰ کہ بیٹیوں کی شادی ہوجائے یا مرجائیں وہ عورت جنت میں میرے ساتھ یوں ہوگی جیسے یہ دو انگلیاں ۔ رواہ الخرائطی عن ابوہریرہ

45395

(45383 -) من زوج بنتا توجه الله يوم القيامة تاج الملك (ابن شاهين - عن عائشة.
45383 جس شخص نے ایک بیٹی کی شادی کرائی قیامت کے دن اللہ تعالیٰ اس کے سر پر بادشاہ کا تاج سجائیں گے۔ رواہ ابن شاھین عائشۃ

45396

(45384 -) من عال ابنتين أو أختين أو ثلاثا حتى يبن أو يموت عنهن كنت أنا وهو في الجنة كهاتين (عبد بن حميد ، حب - عن ثابت - عن أنس).
45384 جس شخص نے دو بیٹیوں یا دو بہنوں یا تین کی پرورش کی حتیٰ کہ ان کی شادی کرادی یا وہ انھیں چھوڑ کر خود مرگیا میں اور وہ جنت میں یوں ہوں گے جیسے یہ دوانگلیاں۔۔ رواہ عبدبن حمید وابن حبان عن ثابت عن انس

45397

(45385 -) من عال ثلاث بنات حتى يين كن له حجابا من النار (الخطيب - عن أنس).
45385 جس شخص نے تین بیٹیوں کی پرورش کی حتیٰ کہ ان کی شادی کرادی وہ اس کے لیے دوزخ کے آگے حجاب بن جائیں گی۔ رواہ الخطیب عن انس

45398

(45386 -) من عال ابنتين أو أختين أو خالتين أعمتين أو جدتين فهو معي في الجنة كهاتين ، فان كن ثلاثا فهو مفرح ، وإن كن أربعا أو خمسا فيا عباد الله ! أدركوه أقرضوه ضاربوه (طب ، وأبو نعيم - عن أبي المجبر).
45386 جس شخص نے دو بیٹیوں یا دو بہنوں یا دو خالاؤں یا دو پھوپھیوں یا دو وادیوں کی پرورش کی وہ جنت میں میرے ساتھ یوں ہوگا جیسے یہ دو انگلیاں۔ اگر وہ (عورتیں) تین ہوں تو یہ اس کے لیے زیادہ باعث فرحت ہے اگر عورتیں چار ہوں یا پانچ ہوں اے اللہ کے بندو ! اسے پاؤ اسے قرضہ دو اور اس کی مثال بنو۔ رواہ الطبرانی ابونعیم عن ابی المجر ۔ کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے الفوائد 1 المجموعۃ 373

45399

(45387 -) من عال ثلاث بنات فأنفق عليهن وأحسن إليهن حتى يغنيهن الله عنه أوجب الله له الجنة إلا أن يعمل عملا لا يغفر له ، قيل : أو اثنتين ؟ قال أو اثنتين (الخرائطي في مكارم الاخلاق عن ابن عباس).
45387 جس شخص نے تین بیٹیوں کی پرورش کی ان پر خرچ کیا ان کے ساتھ اچھا برتاؤ کیا یہاں تک کہ بیٹیاں اس سے بےنیاز ہوگئیں اللہ تعالیٰ اس کے لیے جنت واجب کردیتے ہیں الایہ کہ وہ کوئی ایسا عمل کردے جس کی مغفرت نہ ہو کسی نے عرض کیا : جس کی دو بیٹیاں ہوں ؟ ارشاد فرمایا : جس کی دو بیٹیاں ہوں اس کا بھی یہی حکم۔ رواہ الخرائطی فی مکارم الاخلاق عن ابن عباس

45400

(45388 -) من كن له ثلاث بنات أو ثلاث أخوات فاتقى الله وقام عليهن كان معي في الجنة هكذا - وأشار بأصابعه الاربع (حم ، ع ، وأبو الشيخ ، والخرائطي في مكارم الاخلاق - عن أنس).
45388 جس شخص کی تین بیٹیاں ہو یا تین بہنیں ہوں، وہ اللہ تعالیٰ سے ڈرتا رہا اور ان کی دیکھ بھال کرتا رہا وہ جنت میں میرے ساتھ یوں ہوگا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے چاروں انگلیوں سے ارشاد کیا۔۔ رواہ احمد بن حنبل وابویعلی وابوالشیخ والخرائطی فی مکارم الاخلاق عن انس

45401

(45389 -) من كان له ثلاث بنات يعولهن ويرحمهن فله بهن الجنة (قط في الافراد - عن جابر).
45389 جس شخص کی تین بیٹیاں ہوں وہ ان کی دیکھ بھال کرتا ہو اور ان پر رحم کھاتا ہو اس کے لیے جنت ہے۔ رواہ الدارقطنی فی الافراد عن جابر

45402

(45390 -) من كانت له بنتان فأطعهما وسقاهما وكساهما من جدته فصبر عليهما كن له حجابا من النار ، ومن كانت له ثلاث فصبر عليهن وسقاهن وأطعمهن وكساهن كن له حجابا من النار ، ولم يكن عليه صدقة ولا جهاد (الحاكم في الكني - عن أبي عرس ، وقال : سنده مجهول ضعيف).
45390 جس شخص کی دو بیٹیاں ہوں وہ انھیں کھلاتا پلاتا ہو اپنی طاقت کے مطابق انھیں کپڑا دیتا ہو اس نے ان پر صبر کرلیا وہ اس کے لیے دوزخ کی آگ سے حجاب ہوں گی جس کی تین بیٹیاں ہو اور وہ ان پر صبر کرے انھیں کھلاتا پلاتا ہو اور کپڑا بھی دیتا ہو وہ اس کے لیے دوزخ سے حجاب ہوں گی اس کے ذمہ صدقہ اور جہاد نہیں ہے۔ رواہ الحاکم فی الکنی عن ابی عرش وقال سندہ مجھول ضعیف

45403

(45391 -) من كانت له ابنة فأدبها وأحسن أدبها وعلمها فأحسن تعليمها فأوسع عليها من نعم الله التي أسبغ عليه كانت له منعة وسترا من النار (طب ، والخرائطي في مكارم الاخلاق - عن ابن مسعود).
45391 جس شخص کے ہاں ایک بیٹی ہو اس نے اچھی طرح سے اس کی تربیت کی اچھی تعلیم سے اسے آراستہ کیا اللہ تعالیٰ کی دی ہوئی نعمتوں کی اس پر وسعت کی وہ بیٹی اس کے لیے دوزخ سے رکاوٹ اور پردہ ہوگی۔ رواہ الطبرانی والخرائطی فی مکارم الاخلاق عن ابن مسعود

45404

(45392 -) من كانت له أختان فأحسن صحبتهما دخل بينهما الجنة (حم - عن ابن عباس).
45392 جس شخص کی دو بہنیں ہوں اس نے ان کے اٹھنے بیٹھنے کا اچھا بند و بست کیا وہ ان دونوں کے درمیان جنت میں داخل ہوگا ۔ رواہ احمد بن حنبل عن ابن عباس

45405

(45393 -) من كانت له ثلا ث بنات أو أخوات فصبر على لاوائهن أو ضرائهن وسرائهن أدخله الله الجنة بفضل رحمته إياهن ، قيل : وثنتين ؟ قال : وثنتنين ، قيل : وواحدة ؟ قال : وواحدة (الخرائطي في مكارم الاخلاق - عن أبي هريرة).
45393 جس شخص کی تین بیٹیاں ہو یا تین بہنیں ہو اس نے ان کی خوشی غمی پر صبر کرلیا اللہ تعالیٰ اسے جنت میں داخل کرے گا چونکہ ان عورتوں پر وہ رحم کھاتا رہا ہے کسی نے عرض کیا : جس کی دو بیٹیاں ہوں ؟ فرمایا : جس کی دو بیٹیاں ہوا سکا بھی یہی حکم ہے عرض کیا گیا : جس کی ایک بیٹی ہوں ؟ فرمایا جس کی ایک بیٹی ہو اس کا بھی یہی حکم ہے۔ رواہ الخرائطی فی مکارم الاخلاق عن انس

45406

(45394 -) من كانت له ابنتان أو أختان يعولهن حتى يبنهن إلا كان في الجنة معي هكذا وجمع بيه أصبعيه : السبابة والوسطى (طب ، ض - عن أنس).
45394 جس کی دو بیٹیاں ہو یا دو بہنیں ہوں وہ ان کی دیکھ بھال کرتا ہو یہاں تک کہ ان کی شادی کرادی وہ جنت میں میرے ساتھ یوں ہوگا اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنی دو انگلیوں سبابہ اور وسطی کو جمع کیا۔ رواہ الطبرانی والضیاء عن انس

45407

(45395 -) من كانت له بنتان أو أختان فأحسن إليهما ما صحبتاه كنت أنا وهو في الجنة كهاتين (الخرائطي في مكارم الاخلاق - عن أنس).
45395 جس شخص کی دو بیٹیاں ہوں یا دو بہنیں ہوں اچھی طرح سے ان کی دیکھ بھال کی میں اور وہ جنت میں یوں ہوں گے جیسے یہ دو انگلیاں۔ رواہ الخرائطی فی مکارم الاخلاق عن انس

45408

(45396 -) من كانت له ابنة فهو متعب ، ومن كانت له ابنتان فهو مثقل ، ومن كانت له خمس بنات فهو معي في الجنة كهاتين ، ومن كانت له ست بنات لم يحجب من أي أبواب الجنة الثمانية شاء (أبو الشيخ - عن أنس).
45396 جس شخص کی ایک بیٹی ہو وہ تھکا ہوتا ہے جس کی دو بیٹیاں ہوں وہ بوجھل ہوتا ہے، جس کی پانچ بیٹیاں ہوں وہ میرے ساتھ جنت میں یوں ہوگا جیسے یہ دو انگلیاں اور جس شخص کی چھ بیٹیاں ہوں اس کے لیے کوئی رکاوٹ نہیں ہوگی وہ آٹھ دروازوں میں سے جس دروازے سے چاہے جنت میں داخل ہوجائے ۔ رواہ ابوالشیخ عن انس

45409

(45397 -) من كن له ثلاث بنات يموتهن ويرحمهن ويكفلهن وجبت له الجنة البتة ، قيل : يارسول الله ! وإن كن اثنتين ؟ قال : وإن كن اثنتين (حم ، وابن منيع ، ض - عن جابر).
45397 جس شخص کی تین بیٹیاں ہوں وہ ان کی دیکھ بھال کرتا رہا، ان پر رحم کھایا اور ان کی کفالت کی یقیناً اس کے لیے جنت واجب ہوجاتی ہے عرض کیا گیا : یارسول اللہ ! اگر دو بیٹیاں ہوں ؟ فرمایا اگر تین ہوں تب بھی یہی حکم ہے۔ رواہ احمد بن حنبل وابن منیع والضیاء عن جابر

45410

(45398 -) من كن له ثلاث بنات فعالهن وآواهن وكفلهن وجبت له الجنة ، قيل : وثنتين ؟ قال : وثنتين ، قيل : وواحدة ؟ قال : وواحدة (طس - عن أبي هريرة).
45398 جس شخص کی تین بیٹیاں ہوں اس نے ان کی پرورش کی انھیں ٹھکانا مہیا کیا اور ان کی کفالت کی اس کے لیے جنت واجب ہوجائے گی، عرض کیا گیا : اگر دو ہوں ؟ فرمایا دو کا بھی یہی حکم ہے عرض کیا گیا اگر ایک ہو فرمایا : ایک کا بھی یہی حکم ہے۔ رواہ الطبرانی فی لاوسط عن ابوہریرہ

45411

(45399 -) البنات هن المشفقات المجهزات المباركات ، من كانت له ابنة واحدة جعلها الله له سترا من النار ، ومن كانت عنده ابنتان أدخل الجنة بهما ، ومن كانت عند ثلاث بنات أو مثلهن من الاخوات وضع عنه الجهاد والصدقة (الديلمي - عن أبان عن أنس).
45399 بیٹیاں شفقت کی دلدادہ ہوتی ہیں اور بابرکت ہوتی ہیں جس کی ایک بیٹی ہو اللہ تعالیٰ اس کے لیے دوزخ کے آگے پردہ کردیتے ہیں جس کی دو بیٹیاں ہو اسے جنت میں داخل کردیا جائے گا، جس کے یہاں تین بیٹیاں ہوں یا اتنی ہی تعداد میں بہنیں ہوں اس کے ذمہ سے جہاد اور صدقہ اٹھالیا جاتا ہے۔ رواہ الدیلمی عن ابن انس

45412

(45400 -) من ولدت له ابنة فلم يؤذها ولم يهنها ولم يؤثر ولده عليها - يعني الذكور - أدخله الله بها الجنة (حم ، ك - عن ابن عباس).
45400 جس کے ہاں بیٹی پیدا ہو اس نے بیٹی کو اذیت نہ پہنچائی اسے اچھائی سے نہ روکا اور بیٹے کو بیٹی پر ترجیح نہ دی اللہ تعالیٰ اسے جنت میں داخل فرمائیں گے۔۔ رواہ احمد بن حنبل والحاکم عن ابن عباس

45413

(45401 -) يعمد أحدكم إلى ابنته فيزوجها القبيح الذميم انهن يردن ما تريدون (أبو نعيم - عن الزبير).
45401 تم میں سے کوئی شخص اپنی بیٹی کی طرف متوجہ ہوتا ہے اور ایک بدصورت گھٹیا شخص سے اس کی شادی کرادیتا ہے حالانکہ عورتیں بھی وہی کچھ چاہتی ہیں جو تم چاہتے ہو۔۔ رواہ ابونعیم عن الزبیر

45414

(45402 -) ما من أحد تدرك له ابنتان فيحسن إليهما ما صحبناه وصحبهما إلا أدخلناه الجنة (طب - عن ابن عباس).
45402 جس شخص کے ہاں دو بیٹیاں جوان ہوجائیں اور اس نے بیٹیوں کے ساتھ اچھا برتاؤ کیا ہم اسے جنت میں داخل کریں گے۔ رواہ الطبرانی عن ابن عباس

45415

(45403 -) ما من أمتي أحد يكون له ثلاث بنات أو ثلاث أخوات يعولهن حتى يبن أو يمتن إلا كان معي في الجنة هكذا وجمع بين إصبعيه السبابة والوسطى (طس - عن أنس).
45403 میری امت میں جس شخص کے ہاں تین بیٹیاں ہوں یا تین بہنیں ہوں وہ اچھی طرح سے ان کی پرورش کرے حتیٰ کہ انھیں بیاہ دے یا وہ مرجائیں وہ شخص جنت میں میرے ساتھ یوں ہوگا جیسے یہ دو انگلیاں سبابہ اور وسطی جمع کرکے اشارہ کیا۔ رواہ الطبرانی فی الاوسط عن انس

45416

(45404 -) أنفقي عليهم فلك أجر ما أنفقت عليهم (خ ، م - عن أم سلمة قالت : قلت يا رسول الله ألى أجر إن أنفق على بني أبي سلمة ، إنما هم بني ، قال - فذكره ، حم - عن رائطة امرأة عبد الله بن مسعود مثله).
45404 تم ان پر خرچ کرتی رہو ان پر جو تم خرچ کروگی اس کے بدلہ میں تمہارے لیے اجر وثواب ہے۔ (رواہ البخاری ومسلم عن ام سلمۃ) کہتی ہیں۔ میں نے عرض کیا : یارسول اللہ ! اگر میں ابوسلمہ کے بیٹوں پر خرچ کروں تو کیا میرے لیے اجر وثواب ہوگا ؟ وہ تو میرے بھی بیٹے ہیں اس پر یہ حدیث ارشاد فرمائی۔ رواہ احمد بن حنبل عن رائطۃ امراہ عبداللہ بن مسعود مثلہ

45417

(45405 -) إن الله تعالى قد أوجب لها الجنة وأعتقها بها من النار (حم ، م - عن عائشة قالت : جائتني مسكينة تحمل ابنتين لها فاطعمتها ثلاث تمرات ، فأعطت كل واحدة منهما تمرة ، ورفعت إلى فيها تمرة لتأكلها فاستطعمتاها ابنتاها فشقت التمرة بينهما ، فذكرت ذلك لرسول الله ص قال - فذكره).
45405 بلاشبہ اللہ تعالیٰ نے اس کے لیے جنت واجب کردی ہے اور اس کھجور کے بدلہ میں اسے دوزخ کی آگ سے آزاد کردیا ہے۔ (رواہ احمد بن حنبل ومسلم عن عائشۃ) کہتی ہیں کہ میرے پاس ایک مسکین عورت آئی اس نے اپنے پاس دو بیٹیاں اٹھا رکھی تھیں میں نے اسے تین کھجوریں دیں اس نے ہر بچی کو ایک ایک کھجور دی اور ایک کھجور اپنے منہ کی طرف لے گئی تاکہ وہ بھی کھائے لیکن بچیوں نے اس کھجور کا بھی مطالبہ کردیا عورت نے کھجور دو حصوں میں تقسیم کی اور ایک ایک حصہ دونوں کو دے دیا۔ میں نے یہ واقعہ رسول کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے بیان کیا اس پر آپ نے یہ ارشاد فرمایا۔

45418

(45406 -) قد رحمها الله برحمتهما ابنيها (طب - عن السيد الحسن قال : جاءت امرأة إلى النبي ص ومعها ابنان لها. فأعطاها ثلاث تمرات ، فأعطت ابنيها كل واحد منهما تمرة فأكلا تمرتيها ، ثم جعلا ينظران إلى أمهما ، فشقت تمرتها نصفين بينهما ، فقال فذكره).
45406 اس نے جو اپنے دو بیٹوں پر رحم کیا اس وجہ سے اللہ تعالیٰ نے بھی اس پر رحم کردیا ہے۔ (رواہ الطبرانی عن السید الحسن) کہتے ہیں : ایک عورت نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضر ہوئی اس کے پاس دو بیٹے تھے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اسے تین کھجوریں دیں عورت نے اپنے دونوں بیٹوں کو ایک ایک کھجور دی، جب بچوں نے اپنے حصہ کی کھجوریں کھالیں ماں کی طرف دیکھنا شروع کردیا ماں نے اپنے حصہ کی کھجور دو حصوں میں تقسیم کی اور بچوں کو دے دی۔ اس پر یہ حدیث ارشاد فرمائی

45419

(45407 -) أنا وامرأة سفعاء الخدين كهاتين يوم القيامة ، وأومأ بالوسطى والسبابة ، امرأة آمت من زوجها ذات منصب وجمال وحبست نفسها على بتاماها حتى بانوا أو ماتوا (د - عن عوف ابن مالك).
45407 میں اور وہ عورت جس نے خاوند کے مرنے کے بعد اپنے بچے پر صبر کرلیا ہو اور بچے سے پیار کرتی ہو قیامت کے دن یوں ہوں گے جس طرح یہ دو انگلیاں۔ شہادت کی انگلی اور درمیان کی انگلی سے اشارہ کیا ۔ اور وہ جو جاہ ومنصب کی مالک ہو اس نے خاوند کے مرنے کے بعد یتیموں پر اپنے آپ کو روک لیا حتیٰ کہ یتیموں کی شادی کرائی یا مرگئے۔۔ رواہ ابوداؤد عن عوف بن مالک

45420

(45408 -) من ربى صغير حتى يقول : لا إله إلا الله لم يحابسه الله (طس ، عد - عن عائشة).
45408 جس نے کسی چھوٹے کی تربیت کی حتیٰ کہ وہ لاالہ الا اللہ کہنے کے قابل ہوگیا اللہ تعالیٰ اس سے حساب نہیں لے گا۔ رواہ الطبرانی فی الاوسط وابن عدی عن عائشۃ ۔ کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے تحذیر المسلمین 109 و ضعیف الجامع 4495

45421

(45409 -) أدبوا أولادكم على ثلاث خصال : حب نبيكم ، وحب أهل بيته ، وقراءة القرآن ، فان حملة القرآن فظل الله يوم لا ظل إلا ظله مع أنبيائه وأصفيائه (أبو نصر عبد الكريم الشيرازي في فوائده ، فر ، وابن النجار - عن علي).
45409 اپنی اولاد کی اچھی تربیت کرو انھیں تین چیزوں سے محبت دو نبی کی محبت، نبی کے اہل بیت کی محبت اور قرات قرآن کی محبت۔ چونکہ قیامت کے دن حاملین قرآن اللہ تعالیٰ کے سائے تلے ہوں گے انبیاء واصفیاء کے ساتھ جس دن کہ اللہ کے سائے کے سوا کوئی سایہ نہیں ہوگا۔۔ رواہ ابونصر عبدالکریم الشیرازی فی فوائدہ والدیلمی فی الفردوس وابن النجار عن علی ۔ کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 241 والضعیفۃ 2162

45422

(45410 -) أكرموا أولادكم ، وأحسنوا آدابهم (ه - عن أنس).
45410 اپنی اولاد کی عزت و احترام کرو اور اچھی طرح سے ان کی تربیت کرو۔۔ رواہ ابن ماجہ عن انس ۔ کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف ابن ماجہ 802 و ضعیف الجامع 1133

45423

(45411 -) ما نحل والد ولده أفضل من أدب حسن (ت ، ك - عن عمرو بن سعيد بن العاص).
45411 اچھی تربیت سے بڑھ کر کوئی عطیہ باپ بیٹے کو نہیں دے سکتا۔۔ رواہ الترمذی وحاکم عن عمرو بن سعید ۔ کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 333 والضعیفۃ 1121

45424

(45412 -) مكتوب في التوراة : من بلغت له ابنة اثنتي عشرة سنة فلم يزوجها فأصابت إثما فاثم ذلك عليه (هب - عن عمرو عن أنس).
45412 توراۃ میں لکھا ہے : جس شخص کی بیٹی بارہ سال کی ہوگئی اور اس کی شادی نہ کرائی اور وہ کسی گناہ میں پڑگئی اس کا گناہ باپ کے سر ہوگا۔ رواہ البیہقی فی شعب الایمان عن عمرو عن انس ۔ کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 5272

45425

(45413 -) من كان له صبي فليتصاب له (ابن عساكر - عن معاوية).
45413 جس شخص کے ہاں لڑکا ہوا اسے چاہیے کہ لڑکے کے لیے سختی بھی کرے۔۔ رواہ ابن عساکر عن معاویۃ ۔ کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے اسنی المطالب 1469 و ضعیف الجامع 2800

45426

(45414 -) من ولد له ولد فأذن في أذنه اليمنى وأقام في أذنه اليسرى لم تضره أم الصبيان (ع - عن الحسين).
45414 جس شخص کے یہاں بچہ پیدا ہوا اسے چاہیے کہ بچے کی دائیں کان میں اذان دے اور بائیں کان میں اقامت کہے۔ اس بچے کو ام الصبیان کی تکلیف نہیں ہوگی۔ رواہ ابویعلی عن الحسین ۔ کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 5881 والکشف الالٰہی 556

45427

(45415 -) إن لكل شجرة ثمرة ، وثمرة القلب الولد البزار - عن ابن عمر).
45415 ہر درخت کا ایک پھل ہوتا ہے اور دل کا پھل بیٹا ہے۔ رواہ البزار عن ابن عمر ۔ کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 1927

45428

(45416 -) إن من حق الولد على والده أن يعلمه الكتابة ، وأن يحسن اسمه ، وأن يزوجه إذا بلغ (ابن النجار - عن أبي هريرة).
45416 بیٹے کا باپ پر یہ حق ہے کہ وہ اسے کتابت (لکھائی) سکھائے اور یہ کہ اس کا اچھا نام رکھے اور جب بالغ ہوجائے اس کی شادی کرائے۔ رواہ ابن النجار عن ابوہریرہ ۔ کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے الجامع 2005

45429

(45417 -) رحم الله والدا أعان ولده على بره (أبو الشيخ في الثواب - عن علي).
45417 اللہ تعالیٰ اس باپ پر رحم کرے جو اپنے بیٹے پر احسان کرتا ہو۔۔ رواہ ابوالشیخ فی الثواب عن علی ۔ کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے اسنی المطالب 797 وتذکرۃ الموضوعات کچھ زیادتی کے ساتھ 207

45430

(45418 -) ما علمته إذا كان جاهلا ولا أطعمته إذ كان ساغبا (حم ، د ، ن ، ه ، ك - عن عباد بن شرحبيل).
45418 جب وہ جاہل تھا تم نے اسے تعلیم نہیں دی اور جب بھوکا تھا اسے کھانا نہیں کھلایا۔۔ رواہ احمد بن حنبل وابوداؤد والنسائی وابن ماجہ والحاکم عن عباد بن شرجیل

45431

(45419 -) أعينوا أولادكم على البر ، من شاء استخر العقوق من ولده طس - عن أبي هريرة).
45419 اپنی اولاد کی نیکی کرنے پر مدد کرو جو چاہے اپنی اولاد سے نافرمانی نکال کے۔۔ رواہ الطبرانی فی الاوسط عن ابوہریرہ ۔ کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے اسنی المطالب 225 و ضعیف الجامع 973

45432

(45420 -) إذا كان الغلام يتيما فامسحوا برأسه هكذا إلى قدام ،وإذا كان له أب فامسحوا برأسه هكذا إلى خلفه من مقدمه (طس - عن ابن عباس).
45420 لڑکا جب یتیم ہو تو اس کے سر پر آگے کی طرف ہاتھ پھیرو اور اگر لڑکے کا باپ موجود ہو تو اس کے سر پر ہاتھ آگے سے پیچھے کی طرف پھیرو ۔ رواہ الطبرانی فی الاوسط عن ابن عباس ۔ کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 643

45433

45421 خزقة حزقه ترق عين بقه (وكيع في الغرر ، وابن السني في عمل يوم وليلة خط ، وابن عساكر - عن أبي هريرة).
45421 چھوٹے قد والا بچہ جو قریب قریب قدم رکھتا ہو اپنی چھوٹی آنکھ سے دیکھتا ہے۔۔ رواہ وکیع فی الغرر وابن السنی فی عمل یوم ولیلۃ والخطیب وابن عساکر عن ابوہریرہ ۔ کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 2709

45434

(45422 -) أو أملك إن نزع الله من قلبك الرحمة (حم ، ق ، ه - عن عائشة).
45422 کیا میرے قابوں میں ہے کہ اگر اللہ تعالیٰ نے تیرے دل سے رحمت نکال دی ہو۔۔ رواہ احمد بن حنبل والبخاری ومسلم وابن ماجہ عن عائشۃ

45435

(45423 -) صياح المولود حين يقع نزغة من الشيطان (م د - عن أبي هريرة).
45423 جب کوئی بری بات شیطان کی طرف سے بچہ سنتا ہے تو چیخنے لگتا ہے۔۔ رواہ مسلم وابوداؤد عن ابوہریرہ

45436

(45424 -) التراب ربيع الصبيان (خطفي رواية مالك - عن سهل بن سعد ، د - عن ابن عمر).
45424 مٹی بچوں کی بہار ہے۔ رواہ الخطیب فی روایۃ مالک عن سھل بن سعد وابوداؤد عن ابن عمر ۔ کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے الاتقان 27 واسنی المطالب 517

45437

(45425 -) ما أنا وامرأة سفعاء الخدين إذا حنت على ولدها وأطاعت ربها وأحصنت فرجها إلا كهاتين - وقرن بين إصبعيه (طب - عن أبي أمامة).
45425 میں اور وہ عورت جس کا خاوند مرجائے اور ہ اپنے بچوں پر صبر کرے جب وہ اپنے بچوں پر مہربان ہو اور اپنے رب کی اطاعت کرتی ہو اپنی شرمگاہ کی حفاظت کرتی ہو قیامت کے دن یوں ہوں گے جیسے یہ دو انگلیاں دو انگلیاں ملا کر اشارہ کیا۔ رواہ الطبرانی عن ابی امامۃ

45438

(45426 -) أنا وامرأة سفعاء ذا ت منصب وجمال حبست نفسها على بناتها حتى بانوا أو ماتوا في الجنة كهاتين (الخرائطي - عن أبي هريرة).
45426 میں اور اپنے بچوں پر صبر کرنے والی عورت جو جاہ منصب کی مالکہ ہو اس نے اپنے آپ کو اپنی بیٹیوں سے روک لیا ہو حتیٰ کہ ان کی شادی کرادے یا وہ مرجائیں (وہ اور میں) جنت میں ایسے ہوں گے جیسے یہ دو انگلیاں۔ رواہ الخرائطی عن ابوہریرہ

45439

(45427 -) يا أبا أمامة ! ما أنا وامرأة سفعاء الخدين سفعاء المعصمين آمنت بربها وتحننت على ولدها إلا كهاتين ، والله أذهب فخر الجاهلية وتكبرها بآبائها ، كلكم لادم وحواء كطف الصاع ، وإن أكرمكم عند الله أتقاكم ، فمن أتاكم من ترضون دينه وأمانته فزوجوه (هب - وضعفه - عن أبي أمامة).
45427 اے ابوامامہ ! میں اور وہ عورت جس نے اپنے آپ کو اپنے بچوں سے روک لیا ہو اپنے بچوں سے پیار کرتی ہو اپنے رب پر ایمان لائی ہو، اپنی اولاد پر مہربان ہو (ہم) جنت میں ایسے ہی ہوں گے جیسے یہ دو انگلیاں اللہ تعالیٰ نے جاہلیت کا فخر ختم کردیا ہے تم سب آدم اور حواہ کی اولاد ہو، جیسے صاع کا پاٹ ، تم میں سب سے زیادہ عزت والا وہ ہے جو سب سے زیادہ پرہیزگار ہو اگر تمہارے پاس رشتے آئیں جن کی دینداری اور مانتداری سے تم راضی ہو ان کی شادی کرادو۔۔ رواہ البیہقی فی شعب الایمان وضعفہ عن ابی امامۃ

45440

(45428 -) ما يعجبك منها ، لقد رحمها الله برحمتها صبيتها (ك - عن أنس).
45428 تمہیں وہ عورت کیوں پسند ہے چونکہ وہ اپنے بچوں پر رحمدل تھی اس وجہ سے اللہ تعالیٰ نے اس پر بھی رحم فرمایا۔ رواہ الحاکم عن انس

45441

(45429 -) حرم الله عزوجل الجنة على كل آدمي يدخلها قبلي ، غير أني أنظر عن يميني فإذا امرأة تبادرني إلى باب الجنة فأقول : ما لهذه تبادرني ؟ فيقال لي : يا محمد ! هذه امرأة كانت حسناء جميلة كان لها يتامى فصبرت عليهن حتى بلغ أمرهن الذي بلغ ، فشكر الله لها ذاك (الخرائطي في مكارم الاخلاق ، والديلمي - عن أبي هريرة).
45429 اللہ تعالیٰ نے جنت حرام کردی ہے ہر اس آدمی پر جو مجھ سے پہلے جنت میں داخل ہونا چاہے۔ البتہ میں اپنی دائیں طرف دیکھوں اچانک ایک عورت ہوگی جو مجھ سے آگے جنت کے دروازے کی طرف بڑھ رہی ہوگی۔ میں کہوں گا : یہ عورت مجھ سے آگے کیوں بڑھ رہی ہے ؟ مجھ سے کہا جائے گا : اے محمد ! یہ حسین و جمیل عورت تھی اس کی یتیم اولاد تھی جس پر اس نے صبر کرلیا تھا حتیٰ کہ ان کا معاملہ اپنی حد تک پہنچ گیا اس کے بدلہ میں اللہ تعالیٰ نے اسے یہ انعام عطا کیا ہے۔۔ رواہ الخرائطی فی مکارم الاخلاق والدیلمی عن ابوہریرہ

45442

(45430 -) حزفة حزفة ! ترق عين بقه - قال للحسن (وكيع في الغرر والخطيب وابن عساكر عن أبي هريرة).
45430 چھوٹے قد والا بچہ اپنی چھوٹی چھوٹی آنکھوں سے دیکھتا رہتا ہے۔ یہ ارشاد حضرت حسن (رض) کے لیے ارشاد فرمایا تھا۔ رواہ وکیع فی الغرر والخطیب وابن عساکر عن ابوہریرہ ۔ کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 2709

45443

45431 ترق عين بقه (ابن السني في عمل يوم وليلة - عن أبي هريرة).
45431 وہ چھوٹی آنکھ سے رحمت کی طرف دیکھتا ہے۔۔ رواہ ابن السنی فی عمل یوم ولیلۃ عن ابوہریرہ

45444

(45432 -) زوجوا أبناءكم وبناتكم ، حلوهن الذهب والفضة ، وأجيدوا لهن الكسوة ، وأحسنوا إليهن بالنحلة ليرغب فيهن (ك -في تاريخه عن ابن عمر).
45432 اپنے بیٹوں اور بیٹیوں کی شادی کرادو اور انھیں سونا اور چاندی کے زیورات پہناؤ ان کے لیے اچھے اچھے کپڑے بناؤ انھیں اچھے اچھے تحفے دو تاکہ وہ ایک دوسرے میں رغبت کریں۔۔ رواہ الحاکم فی تاریخہ عن ابن عمر

45445

(45433 -) قاتل الله الشيطان ! إن الولد فتنة ، والله ما علمت أني نزلت عن المنبر حتى أتيت به (طب - عن ابن عمر قال : رأيت رسول الله ص على المنبر يخطب فخرج الحسن فعثر فسقط على وجهه ، فنزل عن المنبر يريده فأخذه الناس فأتوا به قال - فذكره).
45433 اللہ تعالیٰ شیطان کو قتل کرے اولاد فتنہ ہے بخدا مجھے علم نہیں تھا کہ میں منبر سے نیچے اترا بچہ میرے پاس لایا گیا۔ رواہ الطبرانی عن ابن عمر کہتے ہیں : میں نے رسول کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو منبر پر خطاب فرماتے ہوئے دیکھا، آپ خطبہ ارشاد فرما رہے تھے کہ اتنے میں حسن (رض) ٹھوکر کھا کر منہ کے بل گرپڑے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) منبر سے نیچے تشریف لائے تاکہ حسن (رض) کو اٹھالیں اتنے میں لوگ اٹھا کر آپ کے پاس لے آئے اس موقع پر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہ ارشاد فرمایا :

45446

(45434 -) إنما هي ريحانتك (عبد الرزاق - عن ابن جريج).
45434 بلاشبہ یہ بچی تو تمہارا پھول ہے۔ رواہ عبدالرزاق عن ابن جریج

45447

(45435 -) ما ور ث والد ولده أفضل من أدب (العسكري وابن النجار - عن ابن عمر).
45435 حسن ادب سے بڑھ کر کوئی والد اپنی اولاد کو وراثت نہیں دے سکتا۔۔ رواہ العسکری وابن النجار عن ابن عمر

45448

(45436 -) من حق الولد على الوالد أن يحسن اسمه ويحسن أدبه (ابن النجار - عن أبي هريرة).
45436 بیٹے کا باپ پر حق ہے کہ باپ اس کا اچھا نام رکھے اور اسے حسن آداب سے آراستہ کرے۔ رواہ ابن النجار عن ابوہریرہ

45449

(45437 -) لان يؤدب أحدكم ولده خير له من أن يتصدق كل يوم بصاع (العسكري في الامثال - عن جابر بن سمرة).
45437 ہر روز ایک صاع صدقہ کرنے سے بدرجہا بہتر ہے کہ تم اپنی اولاد کی تربیت کرو۔۔ رواہ العسکری فی الامثال عن جابر بن سمرۃ

45450

(45438 -) لان يؤدب أحدكم ولده خيله من أن يتصدق كل يوم بنصف صاع على مسكين (طب ، ك - عنه).
45438 ہر روز نصف صاع کسی مسکین پر صدقہ کرنے بدرجہا بہتر ہے کہ تم اپنی اولاد کی تربیت کرو۔ رواہ الطبرانی والحاکم عن ابوہریرہ

45451

45439- "الجنة تحت أقدام الأمهات. " القضاعي، خط في الجامع - عن أنس".
45439 جنت ماؤں کے قدموں تلے ہے۔ رواہ الفضاعی والخطیب فی الجامع عن انس ۔ کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے احادیث القضاعی 70 واسنی المطالب 544

45452

45440- "أمك! ثم أمك! ثم أمك! ثم أباك! ثم الأقرب فالأقرب. " حم، د، ت، ك - عن معاوية بن حيدة عن أبي هريرة".
45440 اپنی ماں کے ساتھ بھلائی کرو پھر اپنی ماں کے ساتھ پھر اپنی ماں کے ساتھ پھر اپنے باپ کے ساتھ اس کے بعد پھر قریبی رشتہ داروں کے ساتھ بھلائی و احسان کرو۔۔ رواہ احمد بن حنبل وابوداؤد والترمذی والحاکم عن معاویہ بن حیدۃ عن ابوہریرہ

45453

45441- "لو كان جريح الراهب فقيها عالما لعلم أن إجابته دعاء أمه أولى من عبادة ربه. " الحسن بن سفيان، والحكيم، وابن قانع، هب - عن حوشب الفهري".
45441 اگر جریج راھب بہت بڑا فقیہ وعالم ہوتا اسے ضرور یقین ہوتا کہ ماں کی دعا کی قبولیت رب تعالیٰ کی عبادت سے بدرجہا افضل ہے۔۔ رواہ الحسن بن سفیان والحکیم وابن قانع والبیہقی فی شعب الایمان عن حوشب الفھری ۔ کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے اسنی المطالب 1182 والمتییز 136

45454

45442- "من قبل بين عيني أمه كان له سترا من النار. " عد هب - عن ابن عباس".
45442 جس شخص نے اپنی ماں کی آنکھوں کے درمیان بوسہ دیا تو یہ دوزخ کی آگ کے آگے پردہ ہوگا۔ رواہ ابن عدی والبیہقی فی شعب الایمان عن ابن عباس ۔ کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے تذکرۃ الموضوعات 202 و ترتیب الموضوعات 872

45455

45443- "الزم رجلها، فإن الجنة تحت أقدامها - يعني الوالدة. " حم، ن - عن فاطمة".
45443 اپنی والدہ کی ٹانگوں کے ساتھ چمٹ جاؤ چونکہ جنت ماؤ وں کے قدموں تلے ہے۔۔ رواہ احمد بن حنبل والنسائی عن فاطمۃ

45456

45444- "الزم رجلها فثم الجنة. " هـ - عنها".
45444 اپنی ماں کے قدموں کے ساتھ چمٹ جاؤ وہیں تمہیں جنت ملے گی۔۔ رواہ ابن ماجہ عن فاطمہ

45457

45445- "الأب والأم! آمرك بالوالدين خيرا. " حم - عن ابن عمر".
45445 باپ اور ماں کے ساتھ بھلائی کرو میں تمہیں والدین کے ساتھ بھلائی کرنے کا حکم دیتا ہوں۔ رواہ احمد بن حنبل عن ابن عمر

45458

45446- "أوصي الرجل بأمه! أوصي الرجل بأمه أوصى الرجل بأمه! أوصي الرجل بأبيه! أوصي الرجل بمولاه الذي يليه وإن كان عليه من أذى يؤذيه. " حم، هـ ك، هق - عن أبي سلامة".
45446 میں مرد کو وصیت کرتا ہوں کہ وہ اپنی والدہ کے ساتھ بھلائی کرے میں اسے وصیت کرتا ہوں کہ والدہ کے ساتھ بھلائی کرے میں مرد کو وصیت کرتا ہوں کہ وہ اپنے باپ کے ساتھ بھلائی کرے میں اسے وصیت کرتا ہوں کہ اپنے غلام کے ساتھ بھلائی کرے جو کہ اس کی ولایت میں ہے گو کہ غلام پر ایسی کوئی موذی چیز ہو جو آقا کو اذیت پہنچاتی ہے۔۔ رواہ احمد بن حنبل وابن ماجہ والحاکم والبیہقی فی السنن عن ابی سلامۃ ۔ کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 21210

45459

45447- "إن الله تعالى يوصيكم بأمهاتكم - ثلاثا، إن الله تعالى يوصيكم بآبائكم - مرتين، إن الله تعالى يوصيكم بالأقرب فالأقرب. " خد، هـ، طب، ك - عن المقدام".
45447 تین مرتبہ فرمایا کہ بلاشبہ اللہ تعالیٰ تمہیں ماؤں کے ساتھ بھلائی کرنے کا حکم دیتا ہے اور دو مرتبہ فرمایا کہ اللہ تعالیٰ تمہیں اپنے والد کے ساتھ بھلائی کرنے کا حکم دیتا ہے اور دو مرتبہ فرمایا کہ اللہ تعالیٰ تمہیں قریبی رشتہ د اور ں کے ساتھ بھلائی کرنے کا حکم دیتا ہے۔۔ رواہ البخاری فی الافراد ابن ماجاء والطبرانی والحاکم عن المقداء

45460

45448- "أتاني جبريل فقال: يا محمد صلى الله عليه وسلم! من أدرك أحد والديه فمات فدخل النار فأبعده الله قل: آمين، فقلت: آمين، قال: يا محمد صلى الله عليه وسلم! من أدرك شهر رمضان فمات فلم يغفر له فأدخل النار فأبعده الله قل: آمين، فقلت: آمين، قال: من ذكرت عنده فلم يصل عليك فمات فدخل النار فأبعده الله قل: آمين، فقلت آمين. " طب عن جابر بن سمرة".
45448 میرے پاس جبرائیل امین تشریف لائے اور کہا : اے محمد ! جس شخص نے والدین میں سے کسی ایک کو پایا اور پھر وہ (اس کی خدمت کرنے کی وجہ سے) دوزخ میں داخل ہوا وہ شخص اللہ تعالیٰ کی رحمت سے دور رہے کہو : آمین۔ میں نے کہا آمین کہا : اے محمد ! جس شخص نے رمضان کا مہینہ پایا اور بدون مغفرت کے مرگیا اور پھر دوزخ میں داخل ہو اللہ تعالیٰ اسے بھی اپنی رحمت کے دوررکھے کہو آمین میں نے کہا : آمین کہا : جس شخص کے پاس آپ کا ذکر ہو اور وہ آپ پر درودنہ بھیجے اللہ تعالیٰ اسے بھی اپنی رحمت سے دور کرے کہو آمین ! میں نے کہا آمین۔ رواہ الطبرانی عن جابر بن سمرہ

45461

45449- "استغفار الولد لأبيه من بعد الموت من البر. " ابن النجار - عن أبي أسيد مالك بن زرارة".
45449 باپ کے مرجانے کے بعد اولاد کا اس کے لیے استغفار کرنا بھلائی و احسان میں سے ہے۔ رواہ ابن النجار عن ابی اسید مالک بن ورارۃ ۔ کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 821

45462

45450- "أما علمت أنك ومالك من كسب أبيك. " طب - عن ابن عمرو".
45450 کیا تمہیں معلوم نہیں کہ تم اور تمہارا مال دونوں تمہارے باپ کی کمائی سے ہیں۔۔ رواہ الطبرانی عن ابن عمرو

45463

45451- "أنت ومالك لوالدك إن أولادكم من أطيب كسبكم فكلوا مما كسب أولادكم. " حم، د، هـ - عن ابن عمرو".
45451 تم اور تمہارا مال دونوں تمہارے باپ کے ہیں بلاشبہ تمہاری اولاد تمہاری پاکیزہ کمائی کا حصہ ہے لہٰذا اپنی اولاد کی کمائی سے کھاؤ۔ روا ہ احمد بن حنبل وابوداؤد وابن ماجہ عن ابن عمرو

45464

45452- "قد أجرك الله ورد عليك في الميراث. " حم، م، - عن بريدة".
45452 اللہ تعالیٰ نے تمہیں اجر وثواب دیا ہے اور جو مال تم والدین پر خرچ کرتے ہو وہ میراث کی شکل میں تمہیں واپس مل جاتا ہے۔ رواہ احمد بن حنبل ومسلم واصحاب السنن الاربعہ عن یریدۃ

45465

45453- "هما جنتك ونارك - يعني الوالدين. " هـ - عن أبي أمامة".
45453 والدین تمہاری جنت بھی ہیں اور دوزخ بھی۔ رواہ ابن ماجہ ابی امامۃ ۔ کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 6098

45466

45454- "لا يزيد في العمر إلا البر، ولا يرد القدر إلا الدعاء، وإن الرجل ليحرم الرزق بالذنب يصيبه. " هـ، والحكيم، عن ثوبان".
45454 والدین کے ساتھ احسان و بھلائی ہی عمر میں اضافہ کرسکتی ہے تقدیر کو صرف دعا ہی ٹال سکتی ہے ، بسا اوقات آدمی کا رزق نصیب ہونا تھا لیکن گناہ کی وجہ سے اس سے محروم کردیا جاتا ہے۔۔ رواہ ابن ماجہ والحکیم عن ثوبان ۔ کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف ابن ماجہ 872 و ضعیف الجامع 6349

45467

45455- "من الكبائر شتم الرجل والديه، يسب الرجل أبا الرجل فيسب أباه، ويسب أمه فيسب أمه. " ق، ت - عن ابن عمر".
45455 کبیرہ گناہوں میں سے ہے کہ آدمی اپنے والدین کو گالی دے۔ (وہ اس طرح کہ) یہ شخص کسی دوسرے آدمی کو باپ کی گالی دے وہ جواب میں اسے بھی باپ کی گالی دے یہ اس کی ماں کو گالی دے اور وہ بھی اس کی ماں کو گالی دے۔ رواہ البخاری ومسلم والترمذی عن ابن عمر

45468

45456- "إن من أكبر الكبائر أن يلعن الرجل والديه، يلعن أبا الرجل فيلعن أباه، ويلعن أمه فيلعن أمه. " د - عن ابن عمرو".
45456 کبیرہ گناہوں میں سے ہے کہ آدمی اپنے والدین پر لعنت کرے وہ اس طرح کہ ایک شخص کسی دوسرے آدمی کے باپ پر لعنت کرے وہ جواباً اس کے باپ پر لعنت کرے یہ اس کی ماں پر لعنت کرے اور وہ اس کی ماں پر لعنت کرے۔ رواہ ابوداؤد عن ابن عمرو

45469

45457- "إذا حج الرجل عن والديه تقبل منه ومنهما، وابتشر به أرواحهما في السماء. " قط - عن زيد بن أرقم".
45457 جب کوئی شخص اپنے والدین کی طرف سے حج کرتا ہے حج اس کی طرف سے بھی اور اس کے والدین کی طرف سے بھی قبول کیا جاتا ہے۔ اس سے ان کی روحیں آسمان میں خوش ہوتی ہیں۔ رواہ الدارقطنی عن زید بن ارقم

45470

45458- "اثنتان يعجلهما الله في الدنيا: البغي وعقوق الوالدين. " تخ، طب - عن أبي بكرة".
45458 دو گناہ ایسے ہیں جن پر اللہ تعالیٰ دنیا میں بہت جلدی سزا دیتے ہیں ایک بغاوت اور دوسرا والدین کی نافرمانی۔ رواہ البخاری فی التاریخ والطبرانی عن ابی بکرۃ

45471

45459- "إن الله تعالى لا يحب العقوق. " حم - عن ابن عمر".
45459 بلاشبہ اللہ تعالیٰ نافرمانی کو پسند نہیں کرتا۔ رواہ احمد بن حنبل عن ابن عمر

45472

45460- "احفظ ود أبيك، لا تقطعه فيطفئ الله نورك. " خد، طس، هب - عن ابن عباس".
45460 اپنے والد کی محبت کی پاسداری کرو اسے منقطع مت کرو کہیں اللہ تعالیٰ تمہارے نور کو بجھا نہ دے۔ رواہ البخاری فی الافراد والطبرانی فی الاوسط والبیہقی فی شعب الایمان عن ابن عباس ۔ کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 200

45473

45461- "إذا نظر الوالد إلى ولده نظرة كان للولد عدل عتق نسمة. " طب - عن ابن عباس".
45461 جب باپ اپنی اولاد کی طرف سے ایک نظر سے دیکھتا ہے تو باپ کی یہ نظر اولاد کے لیے غلام آزاد کرنے کے برابر ہے۔ رواہ الطبرانی عن ابن عباس ۔ کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 711

45474

45462- "إن أبر البر أن يصل الرجل أهل ود أبيه بعد أن يولي الأب. " حم، خد، م، د، ت - عن ابن عمر".
45462 سب سے بڑی نیکی یہ ہے کہ آدمی باپ کی وفات کے بعد اس سے محبت کرنے والوں سے صلہ رحمی رکھے۔ رواہ احمد بن حنبل والبخاری فی الافراد ومسلم وابوداؤد والترمذی عن ابن عمر

45475

45463- "من البر أن تصل صديق أبيك. " طس - عن أنس".
45463 یہ بات نیکی میں سے ہے کہ آدمی اپنے باپ کے دوستوں کے ساتھ صلہ رحمی رکھے۔۔ رواہ الطبرانی فی الاوسط عن انس

45476

45464- "من أحب أن يصل أباه في قبره فليصل إخوان أبيه من بعده. " ، حب - عن ابن عمر".
45464 جو شخص چاہتا ہو کہ وہ باپ کے ساتھ اس کی قبر میں بھی صلہ رحمی کرے اسے چاہیے کہ وہ باپ کے دوستوں اور بھائیوں کے ساتھ صلہ رحمی کرتا رہے۔۔ رواہ اصحابہ السنن الاربعۃ وابن حبان عن ابن عمر

45477

45465- " أسرع الخير ثوابا البر وصلة الرحم، وأسرع الشر عقوبة: البغي ووقيعة الرحم. " ت، هـ - عن عائشة".
45465 وہ بھلائی جس پر بہت جلدی ثواب مرتب ہوتا ہو احسان اور صلہ رحمی ہے اور وہ برائی جس پر بہت جلدی عذاب مرتب ہوتاہو ظلم اور قطع رحمی ہے۔ رواہ الترمذی وابن ماجہ عن عائشۃ ۔ کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف ابن ماجہ 923 و ضعیف الادب 96

45478

45466- "بابان يعجلان عقوبتهما: البغي والعقوق. " ك - عن أنس".
45466 (ابواب گناہ میں) دو ابواب ایسے ہیں جن پر بہت جلدی سزا ملتی ہے ایک ظلم اور دسورا والدین کی نافرمانی۔ رواہ الحاکم عن انس ۔ کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے کشف الخفاء 940 فائدہ : زبان نبوت سے نکلی ہوئی بات میں سرموبرابر بھی کمی نہیں ہوسکتی ان سطور کا ترجمہ لکھنے سے ٹھیک دو (2) ماہ قبل اسلام آباد میں لال مسجد اور جامعہ حفصہ پر خون کی ایسی ہولی کھیلی گئی جسے دیکھ کر ہلاکو وچنگیز کی روحیں بھی کانٹ اٹھیں چنانچہ دو ہزار سے زائد مدارس کی طالبات کو آگ اور بارود میں تڑپا دیا اس کے بعد صدر پاکستان جنرل پرویز مشرف کی اپنی حکومت اور اپنی جان بچانے کے ایسے لالے پڑے کہ تنکوں کے سہارے کے لیے بھیگ مانگنے لگے۔

45479

45467- "إن الله تعالى يزيد في عمر الرجل ببره والديه. " ابن منيع، عد - عن جابر".
45467 والدین کے ساتھ بھلائی کرنے کی وجہ سے اللہ تعالیٰ آدمی کی عمر میں اضافہ فرماتا ہے۔۔ رواہ ابن منبع وابن عدی عن جابر ۔ کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے ذخیرۃ الحفاظ 1026

45480

45468- "إن عم الرجل صنو أبيه. " طب - عن ابن مسعود".
45468 بلاشبہ آدمی کا چچا باپ کی مانند ہوتا ہے۔ رواہ الطبرانی عن ابی مسعود

45481

45469- "عم الرجل صنو أبيه. " ت - عن علي؛ طب - عن ابن عباس".
45469 آدمی کا چچا باپ کی طرح ہوتا ہے۔ رواہ الترمذی عن علی والطبرانی عن ابن عباس

45482

45470- "العم والد. " ض - عن عبد الله بن الوراق مرسلا".
45470 چچا بھی والد ہے۔ رواہ الضیاء واصحاب السنن الاربعۃ عن عبداللہ بن ابواوفی مرسلاً

45483

45471- "أنت ومالك لأبيك. " هـ - عن جابر؛ طب - عن سمرة وابن مسعود".
45471 تم اور تمہارا مال دونوں تمہارے باپ کے ہیں۔ رواہ ابن ماجہ عن جابر والطبرانی عن سمرۃ وابن مسعود ۔ کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے اسنی المطالب 395 و ضعیف الجامع 2288

45484

45472- "الأكبر من الإخوة بمنزلة الأب. " طب، عد، هب - عن كليب الجهني".
45472 ۔۔ بھائیوں میں جو بڑا ہو وہ باپ کے مقام پر ہوتا ہے۔ رواہ الطبرانی وابن عدی وال بیہقی فی شعب الایمان عن کلیب الجھنی ۔ کلام۔۔ حدیث ضعیف ہے۔ ذخیرۃ الحفاظ 2296، و ضعیف الجامع 2288

45485

45473- "حق كبير الإخوة على صغيرهم كحق الوالد على ولده. " هب - عن سعيد بن العاص".
45473 بڑے بھائی کا چھوٹے بھائی پر ایسا ہی حق ہے جیسا باپ کا حق بیٹے پر ہوتا ہے۔۔ رواہ البیہقی فی شعب الایمان عن سعید بن العاص ۔ کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے تذکرۃ الموضوعات 203 و ضعیف الجامع 2736

45486

45474- "بر الوالدين يجزيء من الجهاد. " ش - عن الحسن مرسلا".
45474 والدین کے ساتھ احسان کرنا جہاد کے مترادف ہے۔۔ رواہ ابن ابی شیبۃ عن الحسن مرسلاً ۔ کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 2326

45487

45475- "بر الوالدين يزيد في العمر، والكذب ينقص الرزق، والدعاء يرد القضاء، ولله عز وجل في خلقه قضاآن: قضاء نافذ، وقضاء محدث، وللأنبياء على العلماء فضل درجتين، وللعلماء على الشهداء فضل درجة. " أبو الشيخ في التوبيخ؛ عد - عن أبي هريرة".
45475 والدین کے ساتھ احسان کرنا عمر میں اضافے کا باعث ہے ، جھوٹ رزق کی کمی لاتا ہے ، دعا تقدیر کو ٹال دیتی ہے چنانچہ مخلوق کے متعلق اللہ تعالیٰ کی دو طرح کی تقدیر ہے۔ اللہ پر نافذ، تقدیر نو پید، انبیاء کو علماء پر فضیلت کے دو درجے حاصل ہیں اور علماء کو شہداء پر ایک درجہ فضیلت حاصل ہے۔ رواہ ابوالشیخ فی التوبیخ وابن عدی عن ابوہریرہ ۔ کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے ذخیرۃ الحفاظ 2331 و ضعیف الجامع 2327

45488

45476- "بروا آباءكم يبركم أبناؤكم، وعفوا تعف نساؤكم. " طس - عن ابن عمر".
45476 اپنے آباء کے ساتھ احسان کرو تمہارے بیٹے تمہارے ساتھ احسان کریں گے تم خود پاکدامن رہو تمہاری عورتیں پاکدامن رہیں گی۔ رواہ الطبرانی فی الاوسط عن ابن عمر

45489

45477- "بروا آباءكم يبركم أبناؤكم، وعفوا عن النساء تعف نساؤكم، ومن تنصل إليه أخوه فلم يقبل فلن يرد على الحوض. " طب، ك - عن جابر".
45477 اپنے آبائ۔ (باپ دادا) کے ساتھ احسان کرو تمہارے بیٹے تمہارے ساتھ احسان کریں گے عورتوں (کے فتنہ) سے اپنا دامن پاکیزہ رکھو تمہاری عورتیں پاکدامن رہیں گی جس شخص کے پاس اس کے بھائی نے معذرت کی اور اس نے معذرت قبول نہ کی وہ حوض کوثر پر ہرگز وارد نہیں ہوگا۔ رواہ الطبرانی والحاکم عن جابر

45490

45478- "رغم أنفه! ثم رغم أنفه! ثم رغم أنفه! من أدرك أبويه عند الكبر أحدهما أو كليهما ثم لم يدخل الجنة. " حم، م 1 - عن أبي هريرة".
45478 اس شخص کی ناک خاک آلود ہو پھر اس شخص کی ناک خاک آلود ہو پھر اس شخص کی ناک خاک آلود ہو جس نے اپنے والدین میں سے کسی ایک کو بڑھاپے میں پایا یا دونوں کو پایا (خدمت کرکے) جنت میں داخل نہ ہوسکا۔ رواہ احمد بن حنبل ومسلم عن ابوہریرہ

45491

45479- "طاعة الله طاعة الوالد، ومعصية الله معصية الوالد. " طس - عن أبي هريرة".
45479 والد کی فرمان برداری اللہ تعالیٰ کی فرمان برداری ہے اور والد کی نافرمانی اللہ تعالیٰ کی نافرمانی ہے۔ رواہ الطبرانی فی الاوسط عن ابوہریرہ ۔ کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 3605

45492

45480- "العبد المطيع لوالديه ولربه في أعلى عليين. " فر - عن أنس".
45480 وہ شخص جو اپنے والدین اور اپنے رب کا فرمان بردار ہو وہ علیین کے اعلیٰ درجہ میں ہوگا۔۔ رواہ الدیلمی فی الفردوس عن انس ۔ کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 3844

45493

45481- "فيهما فجاهد - يعني الوالدين. " حم، ق، - عن ابن عمرو".
45481 تمہارا جہاد والدین کی خدمت میں ہے۔۔ رواہ احمد بن حنبل والبخاری ومسلم واصحاب السنن الثلاثۃ عن ابن عمرو

45494

45482- "من أصبح مطيعا لله في والديه أصبح له بابان مفتوحان من الجنة، وإن كان واحدا فواحدا. " ابن عساكر - عن ابن عباس".
45482 جو شخص اللہ تعالیٰ کی رضاجوئی کے لیے والدین کی فرمان برداری میں صبح کو اٹھتا ہے اس کے لیے جنت کے دو دروازے کھل جاتے ہیں اور اگر والدین میں سے ایک ہو تو ایک دروازہ کھلتا ہے۔ رواہ ابن عساکر عن ابن عباس ۔ کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 5477 والنواضح 2039

45495

45483- "من بر والديه طوبى له، زاد الله في عمره. " خد، ك - عن معاذ ابن أنس".
45483 جو شخص اپنے والدین کے ساتھ بھلائی کرتا ہو اس کے لیے خوشخبری ہے۔ اللہ تعالیٰ اس کی عمر میں اضافہ فرماتا ہے۔ رواہ البخاری فی الافراد والحاکم عن معاذ بن انس ۔ کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الادب 3 و ضعیف الجامع 5502

45496

45484- "من حج عن أبيه أو أمه فقد قضى عنه حجته، وكان له فضل عشر حجج. " قط - عن جابر".
45484 جس شخص نے اپنے باپ یا ماں کی طرف سے حج کیا اس کی طرف سے حج ادا ہوجاتا ہے اور کرنے والے کے لیے دس حجوں کی فضیلت ہوتی ہے۔ رواہ الدارقطنی عن جابر ۔ کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 5551

45497

45485 -" من حج عن والديه أو قضى عنهما مغرما بعثه الله يوم القيامة مع الأبرار. " طس، قط - عن ابن عباس".
45485 جس شخص نے اپنے والدین کی طرف سے حج کیا یا ان کا قرضہ ادا کیا، قیامت کے دن اللہ تعالیٰ اسے ابرار کے ساتھ اٹھائے گا۔ رواہ الطبرانی فی الاوسط والدارقطنی عن ابن عباس ۔ کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 5552 والضعیفۃ 1435

45498

45486- "من زار قبر أبويه أو أحدهما في كل يوم الجمعة فقرأ عنده يس غفر له. " عد - عن أبي بكر".
45486 جس شخص نے ہر جمعہ کے دن والدین کی قبر کی زیارت کی یا ان دونوں میں سے ایک کی قبر کی زیارت کی اور ان کی قبر کے پاس سورت یٰسٓ پڑھی اس کی بخشش کردی جائے گی۔۔ رواہ ابن عدی عن ابی بکر

45499

45487- "من زار قبر والديه أو أحدهما في كل جمعة مرة غفر الله له وكتب برا. " الحكيم - عن أبي هريرة".
45487 جس شخص نے ہ رجمعہ کے دن ایک مرتبہ والدین یا ان دونوں میں سے ایک کی قبر کی زیارت کی اور اس کے پاس سورت یسٰین پڑھی اللہ تعالیٰ اس کی مغفرت کردیں گے اور اسے نیکوکار لکھیں گے۔ رواہ الحکیم عن ابوہریرہ

45500

45488- "ولد الرجل من كسبه من أطيب كسبه فكلوا من أموالهم. " د، ك - عن عائشة".
45488 اولاد باپ کی پاکیزہ کمائی کا حصہ ہوتی ہے لہٰذا اپنی اولاد کے مال میں سے کھاؤ۔۔ رواہ ابوداؤد والحاکم عن عائشۃ

45501

45489- " الوالد أوسط أبواب الجنة. " حم، ت، هـ، ك - عن أبي الدرداء".
45489 والد جنت کا درمیانی دروازہ ہوتا ہے۔۔ رواہ احمدبن حنبل والترمذی وابن ماجہ والحاکم عن ابی الدرداء

45502

45490- "الولد من كسب الوالد. " طس - عن ابن عمر".
45490 بیٹا باپ کی کمائی ہے۔ رواہ الطبرانی فی الاوسط عن ابن عمر

45503

45491- "لا يجزي ولد والدا إلا أن يجده مملوكا فيشتريه فيعتقه. " خد، م، د، ت، ن - عن أبي هريرة".
45491 کوئی بیٹا اپنے باپ کا بدلہ نہیں چکاسکتا الایہ کہ بیٹا باپ کو غلام پائے اور اسے خرید کر آزاد کردے۔ رواہ البخاری فی الادب المفرد ومسلم وابوداؤد والترمذی والنسائی عن ابوہریرہ

45504

45492- "إنما سماهم الله تعالى الأبرار، لأنهم بروا الآباء والأمهات والأبناء، كما أن لوالديك عليك حقا كذلك لولدك. " طب - عن ابن عمر".
45492 اللہ تعالیٰ نے ان کا نام ابرار رکھا ہے چونکہ انھوں نے اپنے آباء ماؤں اور بیٹوں کے ساتھ حسن سلوک کیا ہے جس طرح تیرے والدین کا تجھ پر حق ہے اسی طرح تیرے بیٹے کا بھی تجھ پر حق ہے۔ رواہ الطبرانی عن ابن عمر ۔ کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے ذخیرۃ الحفاظ 2085 و ضعیف الجامع 1058

45505

45493- "تعرض الأعمال يوم الاثنين والخميس على الله، وتعرض على الأنبياء وعلى الآباء والأمهات يوم الجمعة، فيفرحون بحسناتهم، وتزداد وجوههم بياضا وإشراقا، فاتقوا الله ولا تؤذوا موتاكم. " الحكيم - عن والد عبد العزيز".
45493 سوموار اور جمعرات کے دن اعمال اللہ تعالیٰ کے حضور پیش کیے جاتے ہیں جبکہ انبیاء آباؤاجداد اور ماؤ وں کو اعمال جمعہ کے دن پیش کیے جاتے ہیں وہ ان کی نیکیاں دیکھ کر خوش ہوتے ہیں ان کے چہروں کی سفیدی میں اضافہ ہوتا ہے اور چمکنے لگتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ سے ڈرتے رہو اور اپنے مردوں کو اذیت مت پہنچاؤ۔ رواہ الحکیم عن ولد عبدالعزیز ۔ کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 2446 والضعیفۃ 1480

45506

45494- "ليس الجهاد أن يضرب الرجل بسيفه في سبيل الله، إنما الجهاد من عال والديه وعال ولده فهو في جهاد، ومن عال نفسه فكفاها عن الناس فهو في جهاد. " ابن عساكر - عن أنس".
45494 جہاد نہیں کہ آدمی اللہ کی راہ میں تلوار لے کر دشمن کو مارے جہاد تو یہ ہے کہ آدمی اپنے والدین اور اولاد کی دیکھ بھال کرے تو وہ آدمی جہاد میں ہوتا ہے۔ جو شخص اپنی ذات کی دیکھ بھال کرے اور لوگوں کی طرف سے اس کی کفایت کرے تو وہ شخص بھی جہاد میں ہے۔۔ رواہ ابن عساکر عن انس ۔ کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 4883 والضعیفۃ 1989

45507

45495- "ارجع إلى أبويك فاستأذنهما، فإن أذنا لك فجاهد، وإلا فبرهما. " حم، د، ك - عن أبي سعيد".
45495 واپس جاؤ اور اپنے والدین سے اجازت لو اگر وہ تمہیں اجازت دیں تو جہاد کرو ورنہ ان کے ساتھ بھلائی کرنے میں مشغول ہوجاؤ۔ رواہ احمد بن حنبل وابوداؤد والحاکم عن ابی سعید

45508

45496- "ما من رجل ينظر إلى وجه والديه نظرة رحمة إلا كتب له بها حجة مقبولة مبرورة. " الرافعي - عن ابن عباس".
45496 جو شخص اپنے والدین کی طرف رحمت کی ایک نظر سے دیکھتا ہے اس کے لیے ایک مقبول ومبرور حج لکھ دیاجاتا ہے۔ رواہ الرافعی عن ابن عباس ۔ کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 5180

45509

45497- "من أرضى والديه فقد أرضى الله، ومن أسخط والديه فقد أسخط الله. " ابن النجار - عن أنس".
45497 جس شخص نے اپنے والدین کو راضی کرلیا اس نے اللہ تعالیٰ کو راضی کرلیا، جس شخص نے اپنے والدین کو ناراض کیا اس نے اللہ تعالیٰ کو ناراض کیا ۔ رواہ ابن النجار عن انس ۔ کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 5392 والمشتھر 151

45510

45498- "إذا كنت تصلي فدعاك أبواك فأجب أمك ولا تجب أباك. " الديلمي - عن جابر".
45498 جب تم نماز پڑھ رہا ہو اور تجھے تیرے والدین پکاریں تو اپنی ماں کو پکار کر جواب دو باپ کو جواب نہ دو ۔ رواہ الدیلمی عن جابر

45511

45499- "إن دعاك أبواك وأنت في الصلاة فأجب أمك ولا تجب أباك. " أبو الشيخ في الثواب والديلمي - عن جابر".
45499 اگر والدین تمہیں پکاریں اور تم نماز پڑھ رہے ہو اپنی ماں کو جواب دو باپ کو جواب نہ دو ۔ رواہ ابوالشیخ فی الثواب والدیلمی عن جابر

45512

45500- "لو أدركت والدي أو أحدهما وقد افتتحت صلاة العشاء وقرأت الفاتحة فدعتني أمي: يا محمد! لأجبتها. " أبو الشيخ - عن طلق بن علي".
45500 اگر میں اپنے والدین کو پاتا یا ان دونوں میں سے ایک کو پاتا اور میں نے عشاء کی نماز شروع کرلی ہوتی اور سورت فاتحہ پڑھ لی ہوتی اتنے میں میری ماں مجھے پکارتی کہ : اے محمد ! میں اپنی والدہ کو ضرور جواب دیتا۔ رواہ ابوالشیخ عن طلق بن علی

45513

45501- "إنه كان فيما قبلكم من الأمم رجل متعبد، صاحب صومعة يقال له جريج وكانت له أم فكانت تأتيه فتناديه ويشرف عليها فيكلمها، فأتته يوما وهو في صلاته مقبل عليها، فنادته فجعلت تناديه رافعة رأسها إليه واضعة يدها على جبهتها: أي جريج! أي جريج - ثلاث مرات، كل ذلك يقول جريج: أي رب! أمي أو صلاتي، فغضبت فقالت: اللهم لا يموتن جريج حتى ينظر في وجوه المومسات 1، وبلغت بنت ملك القرية فحملت، فولدت غلاما، فقالوا لها: من فعل هذا بك من صاحبك؟ قالت: هو صاحب الصومعة جريج، فما شعر حتى سمع بالفؤوس في أصل صومعته فجعل يسألهم: ويلكم ما لكم؟ فلم يجيبوه، فلما رأى ذلك أخذ الحبل فتدلى، فجعلوا يجؤون 2 أنفه ويضربونه، يقولون: مراء تخادع الناس بعملك، قال: ويلكم ما لكم؟ قالوا: بنت صاحب القرية بنت الملك التي أحبلتها! قال: فما فعلت؟ قالوا: ولدت غلاما، قال: الغلام حي هو؟ قالوا: نعم، قال: فتولوا عني، فتولوا، فصلى ركعتين ثم انتهى حتى مشى إلى الشجرة فأخذ منها غصنا، ثم أتى الغلام وهو في مهده فضربه بذلك الغصن وقال: يا ابن الطاغية! من أبوك؟ قال: أبي فلان الراعي. قالوا: إن شئت بنينا لك صومعتك بذهب وإن شئت بفضة! قال: أعيدوها كما كانت. " طب - عن عمران بن حصين؛ طس - عن أبي حرب بن أبي الأسود".
45501 تم سے پہلی امتوں میں ایک عبادت گزار آدمی تھا وہ گرجے کا پجاری تھا اسے جریج کہا جاتا تھا اس کی ماں زندہ تھی وہ اس کے پاس آکر اسے آواز دیتی جریج گرجے سے جھانک لیتا اور ماں سے باتیں کرتا۔ ایک دن ماں اس کے پاس آئی وہ نماز میں مصروف تھا، ماں نے جریج کو آواز دینی شروع کی ہاتھ پیشانی پر رکھا اور زور سے آواز دی۔ اے جریج، اے جریج تین بار آواز دی۔ ہر پکار کے بدلہ میں جریج کہتا اے میرے رب ! میں اپنی ماں کو جواب دوں یا نماز پڑھوں۔ اتنے میں ماں کو غصہ آیا اور کہنے لگی : اے اللہ اس وقت تک جریج کو موت نہ آئے جب تک وہ فاجرہ عورتوں کے چہرے نہ دیکھ لے۔ چنانچہ اس بستی کے بادشاہ کی بیٹی بالغ ہوچکی تھی اور اسے (حرام کا) حمل ٹھہر چکا تھا اس نے لڑکا جنم دیا لوگوں نے لڑکی سے پوچھا : یہ برا فعل تیرے ساتھ کس نے کیا ہے ؟ لڑکی نے جواب دیا : گرجے کے راہب جریج نے ایسا کیا ہے۔ چنانچہ لوگوں نے جریج کے گرجے پر چڑھائی کردی اور کلہاڑوں سے گرجا گرانا شروع کردیا۔ جریج نے لوگوں سے پوچھا : تمہاری ہلاکت تمہیں ہوا ؟ لوگوں نے اسے کوئی جواب نہ دیا : جب اس نے یہ حالت دیکھی فوراً ایک رسی کے ذریعے لٹک کر گرجے سے نیچے اترا لوگوں نے اسے بےعزت کرنا شروع کیا اور پٹائی کرنے لگے اور کہتے ہیں تم ریاکار ہو لوگوں کو دھوکا دے رہے ہو ۔ جریج نے کہا : تمہاری ہلاکت مجھے بتاؤ تو سہی تمہیں کیا ہوا لوگوں نے کہا : بستی کے سردار کی بیٹی جو کہ بادشاہ کی بیٹی ہے اسے تو نے حاملہ کردیا ہے۔ جریج نے کہا : میں نے ایسا نہیں کیا۔ لوگوں نے کہا : لڑکی نے ایک لڑکا جنم دیا ہے جریج بولا : لڑکا زندہ ہے ؟ لوگوں نے اثبات میں جواب دیا جریج نے کہا : مجھے ساتھ لے کر واپس چلو لوگ واپس ہوئے جریج نے دو رکعتیں پڑھیں پھر بستی میں ایک درخت کے پاس پہنچا اس نے ایک ٹہنی لی اور پھر لڑکے کے پاس آیا بچہ گود میں تھا جریج نے مذکورہ ٹہنی بچے کو ماری اور ساتھ کہا : اے سرکش عورت کے بیٹے تیرا باپ کون ہے ؟ لڑکا بولا : فلاں چرواہا میرا باپ ہے۔ لوگوں نے جریج سے کہا : تم اگر چاہو تو تمہارا گرجا سونے کا ہم بنا ڈالیں ، اگر چاہو تو چاندی کا بنا ڈالیں : جریج نے کہا : جیسا تھا ویسے ہی بنادو۔۔ رواہ الطبرانی عن عمران بن حصین والطبرانی فی الاوسط عن ابی حرب بن ابی الاسود

45514

45502- "هل بقي أحد من والديك؟ قال: أمي، قال: قابل الله في برها، فإذا فعلت فأنت حاج ومعتمر ومجاهد، فإذا رضيت عليك أمك فاتق الله وبرها. " طس - عن أنس".
45502 کیا تمہارے والدین میں سے کوئی باقی ہے ؟ عرض کیا : میری ماں باقی ہے ارشاد فرمایا : اللہ تعالیٰ کے حضور اپنی والدہ کی بھلائی پیش کرو جب تم ایسا کرلو گے تم حاجی معتمر اور مجاہد ہوگے۔ جب تمہاری ماں تم سے راضی ہو تو اللہ تعالیٰ سے ڈرتے رہو اور اس سے احسان کرتے رہو۔۔ رواہ الطبرانی فی الاوسط عن انس

45515

45503- "حية والدتك فبرها فتكون قريبا من الجنة. " الخطيب - عن أبي مسلم رجل من الصحابة".
45503 تیری والدہ زندہ ہے اس سے بھلائی کرو یوں اس طرح تم جنت کے بہت قریب ہوجاؤ گے۔ رواہ الخطیب عن ابی مسلم رجل من الصحابۃ

45516

45504- "لا تبرح من أمك حتى تأذن لك أو يتوفاها الموت لأنه أعظم لأجرك. " طب - عن ابن عباس".
45504 اپنی ماں کو چھوڑ کر کہیں نہ بھٹکنے پاؤ یہاں تک کہ تمہیں اجازت دے دے یا موت اسے پانی آغوش میں لے لے چونکہ ماں کی خدمت میں رہنا تمہارے لیے اجر عظیم کا باعث ہے۔۔ رواہ الطبرانی عن ابن عباس

45517

45505- "كره لكم عقوق الأمهات. " خ في التاريخ - عن معقل بن يسار".
45505 اللہ تعالیٰ نے تمہارے لیے ماؤ وں کی نافرمانی مکروہ قرار دی ہے۔۔ رواہ البخاری فی التاریخ عن معفل بن یسار

45518

45506- "لعله أن يكون بطلقة واحدة. " طس - عن بريدة أن رجلا قال: يا رسول الله! إني حملت أمي على عنقي فرسخين في رمضاء شديدة أو ألقيت فيها بضعة من لحم لنضجت! فهل أديت شكرها؟ قال - فذكره".
45506 شاید وہ تو ایک مرتبہ کے دردزہ کا ہوسکتا ہے۔ رواہ الطبرانی فی الاوسط عن بریدۃ کہ ایک آدمی نے عرض کیا : یارسول اللہ ! میں تقریباً دو فرسخ تک اپنی والدہ کو اٹھایا جبکہ گرمی شدت پر تھی بالفرض اگر گوشت کا ایک ٹکڑا گرمی کی تپش میں پھینک دیاجاتا وہ بھی پک جاتا۔ کیا میں ان کا شکرادا کروں ؟ اس پر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہ حدیث ارشاد فرمائی۔

45519

45507- "إذا نظر الوالد إلى ولده نظرة كان للولد عدل عتق نسمة، قيل: يا رسول الله! وإن نظر ثلاثمائة وستين نظرة؟ قال: الله أكبر (طب - عن ابن عباس).
45507 جب والد اپنی اولاد کی طرف ایک نظر سے دیکھتا ہے تو اولاد کے لیے ایک غلام آزاد کرنے کے برابر ثواب ہوتا ہے کسی نے عرض کیا : یا رسول اللہ ! اگر والد تین سو ساٹھ (360) مرتبہ دیکھئے ؟ آپ نے فرمایا : اللہ اکبر ۔ یعنی اللہ تعالیٰ اتنی ہی مرتبہ غلام آزاد کرنے کا ثواب عطا فرمائے گا۔ رواہ الطبرانی عن ابن عباس ۔ کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 711

45520

(45508 -) أطع أباك (طب - عن ابن عمرو).
45508 اپنے باپ کی فرمان برداری کرو۔ رواہ الطبرانی عن ابن عمرو

45521

(45509 -) أما علمت أنك ومالك من كسب أبيك (طب - عن ابن عمر).
45509 کیا تمہیں معلوم نہیں کہ تم بھی اور تمہارا مال بھی تمہارے باپ کی کمائی ہے۔۔ رواہ الطبرانی عن ابن عمر

45522

(45510 -) إن أولادكم هبة الله تعالى لكم ، (يهب لن يشاء إناثا ويهب لمن يشاء الذكور) فهم وأموالهم لكم إذا احتجتم إليه (ك ، ق ، والديلمي ، وابن النجار - عن عائشة).
45510 بلاشبہ تمہاری اولاد اللہ تعالیٰ کی عطا ہے۔ چنانچہ فرمان باری تعالیٰ ہے۔ یھب لمن یشاء اناثا ویھب لمن یشاء الذکورا اللہ تعالیٰ جسے چاہتا ہے لڑکیاں عطا فرماتا ہے اور جسے چاہتا ہے لڑکے عطا فرماتا ہے۔ پس تمہاری اولاد اور ان کا مال تمہارا ہے بشرطیکہ جب تمہیں اس کی ضرورت پڑے۔۔ رواہ الحاکم والبخاری ومسلم والدیلمی وابن النجار عن عائشۃ

45523

(45511 -) إن من بر رجل بأبيه أن يبر أهل ود أبيه (ابن عساكر - عن ابن عمر).
45511 آدمی کا باپ کے ساتھ بھلائی کرنے کا یہ بھی ایک طریقہ ہے کہ باپ کے دوستوں کے ساتھ بھی بھلائی کی جائے۔ رواہ ابن عساکر عن ابن عمر

45524

(45512 -) من حق الوالد على ولده أن يخشع له عند الغضب ، ويؤثره عند الشكاية والوصب ، فان المكافئ ليس بالواصل ، ولكن الواصل الذي إذا قطعت رحمه وصلها ، ومن حق الولد على والده أن لا يجحد نسبه وأن يحسن أدبه (ابن عساكر - عن ابن مسعود وعن ابن عباس).
45512 باپ کا بیٹے پر حق ہے کہ وہ غصہ کے وقت عاجزی و انکساری کا مظاہرہ کرے نیز بڑھاپے اور کمزوری کے وقت اسے ترجیح دے، بلاشبہ بدلہ چکانے والا صلہ رحمی کرنے والا نہیں ہوتا البتہ صلہ رحمی کرنے والا وہ ہوتا ہے کہ جس اس سے قطع تعلقی کردی جائے وہ صلہ رحمی کردے بیٹے کا باپ پر حق یہ ہے کہ باپ اس کے نسب کا انکار نہ کرے اور اس کی اچھی تربیت کرے۔۔ رواہ ابن عساکر عن ابن مسعود وعن ابن عباس

45525

(45513 -) حق الوالد على ولده أن لا يسميه إلا بما سمى إبراهيم به أباه: " يا أبت"، ولا يسميه باسمه. " الديلمي - عن أنس".
45513 باپ کا بیٹے پر حق ہے کہ بیٹا باپ کو اسی طرح پکارے جس طرح سے ابراہیم (علیہ السلام) نے اپنے باپ کو پکارا تھا یعنی ” یابت “ اے ابا جان البتہ ابراھیم (علیہ السلام) کے باپ کا نام نہ رکھے۔ رواہ الدیلمی عن انس

45526

45514- "لا تمش أمام أبيك، ولا تستسب له، ولا تجلس قبله، ولا تدعه باسمه. " ابن السني في عمل يوم وليلة - عن أبي هريرة؛ طس - عن عائشة".
45514 اپنے والد کے آگے مت چلو اسے گالی دینے کا ذریعہ مت بنو باپ کے سامنے بھی مت بیٹھو اسے نام لے کر مت پکارو۔۔ رواہ ابن السنی فی عمل یوم ولیلۃ عن ابوہریرہ والطبرانی فی الاوسط عن عائشۃ

45527

45515- "ما بر أباه من شد طرفه إليه. " الخرائطي في مساوي الأخلاق، وابن مردويه - عن عائشة".
45515 جو شخص منہ پھاڑ کر والد سے بات کرے وہ والد کے ساتھ بھلائی نہیں کررہا ہوتا۔۔ رواہ الخرائطی فی مساوی الاخلاق وابن مردویۃ عن عائشۃ ۔ کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے ذخیرۃ الحفاظ 4769

45528

45516- "يا عبد الله؟ طلق امرأتك وأطع أباك. " ك - عن ابن عمر".
45516 اے عبداللہ اپنی بیوی کو طلاق دے دو اور اپنے باپ کی فرمان برداری کرو۔۔ رواہ الحاکم عن ابن عمر

45529

45517- "لا يبقى للولد من بر الوالد إلا أربع: الصلاة عليه، والدعاء له، وإنقاذ عهده من بعده، وصلة رحمه، وإكرام صديقه. " ق - عن أبي أسيد الساعدي".
45517 والد کے مرجانے کے بعد بیٹا باپ سے صرف چار ہی صورتوں میں صلہ رحمی کرسکتا ہے : یہ کہ بیٹا باپ کی نماز جنازہ پڑھے ، اس کے لیے دعائے خیر کرتا رہے ، اس کے وعدوں کو پورا کرے، اس کے متعلق کو جوڑے رکھے اور اس کے دوستوں کا اکرام کرتا رہے۔۔ رواہ البخاری ومسلم عن ابی اسید الساعدی

45530

45518 -" أمك وأباك وأختك وأخاك ومولاك الذي يلي، ذلك حق واجب ورحم موصولة. " د، والبغوي، وابن قانع، طب، ق - عن كليب بن منفعة عن جده بكر بن الحارث الأنماري أنه قال: يا رسول صلى الله عليه وسلم! من أبر؟ قال - فذكره".
45518 اپنی ماں، اپنے باپ، اپنی بہن، اپنے بھائی اور اپنا وہ غلام جو تمہاری ولایت میں ہو کے ساتھ حسن سلوک کرو یہ حق ہے جو واجب ہے اور رشتہ داری ہے جس کا جوڑے رکھنا ضروری ہے۔ (رواہ ابوداؤد والبغوی وابن قانع والطبرانی والبخاری ومسلم عن کلیب بن منفعۃ عن جدہ بکر بن الحارث الانماری کہ انھوں نے عرض کیا : یارسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) میں کس کے ساتھ حسن سلوک کروں ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہ حدیث ارشاد فرمائی۔ )

45531

45519- "بر أمك ثم أباك ثم أخاك ثم أختك. " الديلمي - عن ابن مسعود".
45519 اپنے والد کے ساتھ بھلائی کرو پھر اپنے والد کے ساتھ پھر بھائی کے ساتھ پھر بہن کے ساتھ۔ رواہ الدیلمی عن ابن مسعود

45532

45520- "بر الوالدين يزيد في العمر، والدعاء يرد القضاء، والكذب ينقص الرزق، ولله في خلقه قضاآن: قضاء محدث وقضاء نافذ؛ وللأنبياء على العلماء فضل درجتين، وللعلماء على الشهداء فضل درجة. " عد، وابن صصري في أماليه، وابن النجار، والديلمي - عن أبي هريرة".
45520 والدین کے ساتھ بھلائی عمر میں اضافہ کرتی ہے دعا تقدیر کو ٹال دیتی ہے جھوٹ رزق میں کمی لاتا ہے اللہ تعالیٰ کی اپنی مخلوق کے متعلق دو طرح کی تقدیریں ہیں تقدیر ناپید اور تقدیر نافذ انبیاء کو علماء پر دو درجے فضیلت حاصل ہے اور علماء کو شھداء پر ایک درجہ فضیلت حاصل ہے۔۔ رواہ ابن عدی وابن صدی فی امالیہ وابن النجار والدیلمی عن ابوہریرہ ۔ کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے ذخیرۃ الحفاظ 2331 و ضعیف الجامع 2327

45533

45521- "من أحب أن يمد له في عمره وأن يزاد في رزقه فليبر والديه وليصل رحمه. " حم - عن أنس".
45521 جو شخص پسند کرتا ہو کہ اس کی عمر میں اضافہ ہوا سے چاہیے کہ وہ والدین کے ساتھ بھلائی کرے اور ان کے ساتھ صلہ رحمی کرے۔ رواہ احمد بن حنبل عن انس

45534

45522- "كان فيما أعطى الله تعالى موسى في الألواح: اشكر لي ولوالديك أقك المتالف، وأفسح لك في عمرك، وأحيك حياة طيبة، وأفلتك إلى خير منها. " ابن عساكر - عن جابر".
45522 اللہ تعالیٰ نے موسیٰ (علیہ السلام) کی جو تختیاں عطا کی تھیں ان میں لکھا تھا۔ میرا شکرادا کرو اپنے والدین کا شکر ادا کرو میں تمہیں محشر کے دن کی ہول ناکی سے محفوظ رکھوں گا تمہاری عمر میں وسعت دوں گا تمہیں پاکیزہ زندگی دوں گا اور دنیا سے اچھا مقام عطا کروں گا۔۔ رواہ ابن عساکر عن جابر

45535

45523- "من الكبائر شتم الرجل والديه، قيل: يا رسول الله! وهل يشتم الرجل والديه؟ قال: نعم، يسب أبا الرجل فيسب أباه ويسب أمه فيسب أمه. " خ، م، ت - عن ابن عمرو".
45523 کبیرہ گناہوں میں سے ہے کہ اولاد والدین کو گالی دے : عرض کیا گیا : یارسول اللہ ! ایسا بدبخت کون ہوسکتا ہے جو اپنے والدین کو گالی دے ؟ ارشاد فرمایا : وہ اس طرح کہ ایک شخص کسی دوسرے کے باپ کو گالی دے اور دوسرا جواب میں پہلے کے باپ کو گالی دے یہ اس کی ماں کو گالی دے اور وہ اس کی ماں کو گالی دے۔ رواہ البخاری ومسلم والترمذی عن ابن عمر

45536

45524- "نومك على السرير برا بوالديك تضحكهما يضحكانك أفضل من جلادك بالسيف في سبيل الله عز وجل. " ابن لال - عن ابن عمر".
45524 تمہارا چارپائی پر سوجانا دراں حالیکہ تم والدین کے ساتھ بھلائی کرتے ہوئے تم انھیں خوش کرتے ہو اور وہ تمہیں خوش کرتے ہوں۔ اللہ تعالیٰ کی راہ میں جہاد بالسیف سے افضل ہے۔ رواہ ابن لال عن ابن عمر

45537

45525- "لا تقبل صلاة الساخط عليه أبواه غير ظالمين له. " أبو الحسن بن معروف في فضائل بني هاشم - عن أبي هريرة".
45525 اس شخص کی نماز قبول نہیں ہوتی جس پر اس کے والدین ناراض ہوں الایہ کہ اس پر ظلم نہ کرتے ہو۔ رواہ ابوالحسن بن معروف فی فضائل بن ہاشم عن ابوہریرہ

45538

45526- "يأكل الوالدان من مال ولدهما بالمعروف وليس للولد أن يأكل من مال والديه إلا بإذنهما. " الديلمي - عن جابر".
45526 والدین کے لیے جائز ہے کہ وہ اپنی اولاد کے مال سے بھلائی کے ساتھ کھاسکتے ہیں جبکہ اولاد والدین کی اجازت کے بغیر ان کا مال نہیں کھاسکتی۔ رواہ الدیلمی عن جابر

45539

45527- "يقال للعاق: اعمل ما شئت من الطاعة فإني لا أغفر لك، ويقال للبار: اعمل ما شئت فإني أغفر لك. " حل - عن عائشة".
45527 والدین کے نافرمان سے کہا جاتا ہے تم جو چاہے اطاعت والے اعمال کرو میں تمہاری بخشش نہیں کروں گا جبکہ فرمان بردار سے کہا جاتا ہے جو چاہو عمل کرو میں تمہاری بخشش کردوں گا۔۔ رواہ ابونعیم فی الحلیۃ عن عائشۃ

45540

45528- "ليعمل البار ما شاء أن يعمل فلن يدخل النار، وليعمل العاق ما شاء أن يعمل فلن يدخل الجنة. " ك في تاريخه - عن معاذ".
45528 والدین کا فرمان بردار جو چاہے عمل کرے دوزخ میں داخل نہیں ہوگا : نافرمان جو چاہے عمل کرے جنت میں ہرگز داخل نہیں ہوگا۔ رواہ الحاکم فی تاریخہ عن معاذ

45541

45529- "لم يتل القرآن من لم يعمل به، ولم يبر والديه من أحد النظر إليهما في حال العقوق، أولئك براء مني، وأنا منهم بريء. " قط - عن أبي هريرة".
45529 اس شخص نے قرآن کی تلاوت نہ کی جس نے قرآن پر عمل نہ کیا اور والدین کے ساتھ بھلائی نہ کی جو نافرمانی کی حالت میں والدین کی طرف تیز آنکھوں سے دیکھتا ہو ایسے لوگ مجھ سے بری الذمہ ہیں میں ان سے بری الذمہ ہوں۔ رواہ الدارقطنی عن ابوہریرہ

45542

45530- "ارجع إلى والديك فأحسن صحبتهما. " م - عن زيد بن عمر".
45530 اپنے والدین کے پاس واپس لوٹ جاؤ اور ان کے ساتھ حسن سلوک کرو۔۔ رواہ مسلم عن زید بن عمر

45543

45531- "فيهما فجاهد. " حم، خ، م، د، ت، ن، حب - عن ابن عمرو وقال: جاء رجل إلى النبي صلى الله عليه وسلم فاستأذنه في الجهاد، فقال: "أحي والداك؟ "قال: نعم، قال - فذكره. "طب - عن ابن عمر".
45531 تمہارا جہاد تمہارے والدین میں ہے۔۔ رواہ احمد والبخاری ومسلم وابوداؤد الترمذی والنسائی وابن حبان عن ابن عمر کہتے ہیں ایک آدمی نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضر ہوا اور جہاد کے لیے اجازت طلب کی آپ نے فرمایا : تمہارے والدین زندہ ہیں، اس نے اثبات میں جواب دیا : آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہ ارشاد فرمایا : رواہ الطبرانی عن ابن عمر

45544

45532- "ارجع إليهما فأضحكهما كما أبكيتهما. " حم، د، ن، هـ، ك، حب - عنه".
45532 واپس جاؤ جس طرح تم نے انھیں (والدین کو) رلایا ہے اس اسی طرح انھیں ہنساؤ بھی۔ رواہ احمد بن حنبل وابوداؤد والنسائی وابن ماجہ والحاکم وابن حبان عن ابن عمر

45545

45533- "قد هجرت الشرك، ولكنه الجهاد، هل لك أحد باليمن؟ قال أبوين، قال: أذنا لك؟ قال: لا، قال: ارجع فاستأذنهما فإن أذنا لك فجاهد وإلا فبرهما. " حب - عن أبي سعيد".
45533 تم نے شرک چھوڑا ہے لیکن وہ جہاد ہے یمن میں تمہارا کوئی ہے ؟ عرض کیا : والدین ہیں۔ فرمایا : انھوں نے تمہیں اجازت دی ہے ؟ کہا نہیں فرمایا : واپس جاؤ اور ان سے اجازت لو، اگر اجازت دے دیں تو جہاد کرو وگرنہ ان کی خدمت میں لگے رہو۔ رواہ ابن حبان عن ابی سعید

45546

45534- "إن الرجل يموت والده أو أحدهما وإنه لعاق لهما، فلا يزال يدعو لهما ويستغفر لهما حتى يكتبه الله برا. " كر - عن أنس؛ وفيه يحيى بن عقبة كذبه ابن معين".
45534 بلاشبہ کسی آدمی کے والدین یا ان میں سے ایک مرجاتا ہے وہ ان کا نافرمان ہوتا ہے وہ برابر ان کے لیے دعائیں کرتا رہتا ہے اور ان کے لیے استغفار کرتا ہے حتیٰ کہ اللہ تعالیٰ اسے والدین کا فرمان بردار لکھ دیتے ہیں۔ رواہ ابن عساکر عن انس وفیہ یحییٰ بن عقبۃ کذبہ ابن معین

45547

45535- "ما من ولد بار ينظر إلى والديه نظرة رحمة إلا كتب الله بكل نظرة حجة مبرورة، قالوا: وإن نظر كل يوم مائة مرة؟ قال: نعم، الله أكثر وأطيب. " ك في تاريخه، وابن النجار - عن ابن عباس".
45535 جو فرمان بردار بیٹا والدین کی طرف رحمت کی نظر سے دیکھتا ہے اللہ تعالیٰ اس کے لیے ہر نظر کے بدلہ میں مقبول حج کا ثواب لکھتے ہیں، صحابہ کرام (رض) نے کہا : اگرچہ دن میں سو مرتبہ دیکھے تب بھی ؟ ارشاد فرمایا : جی ہاں۔ اللہ تعالیٰ زیادہ عطا کرنے والا ہے اور پاکباز ہے۔۔ رواہ الحاکم فی تاریخہ وابن النجار عن ابن عباس

45548

45536- "النظر في ثلاثة أشياء عبادة: النظر في وجه الأبوين وفي المصحف، وفي البحر. " أبو نعيم - عن عائشة".
45536 تین چیزوں میں نظر کرنا عبادت ہے والدین کے چہرے پر قرآن مجید پر اور سمندر میں۔ رواہ ابونعیم عن عائشۃ ۔ کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے کشف الخفائ 2858

45549

45537- "من أحزن والديه فقد عقهما. " خط في الجامع - عن علي".
45537 جس شخص نے والدین کو غمزدہ کیا گویا اس نے والدین کی نافرمانی کی۔۔ رواہ الخطیب فی الجامع عن علی ۔ کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 5353

45550

45538- "من أدرك والديه أو أحدهما ثم دخل النار من بعد ذلك فأبعده الله وأسحقه. " ط، حم، وأبو القاسم البغوي، والباوردي، وابن السكن، وابن قانع، وأبو نعيم، طب، ص - عن أبي مالك، البغوي: ولا أعلم له غيره قلت: ثان يأتي".
45538 جس شخص نے والدین میں سے دونوں کو پایا یا کسی ایک کو پایا پھر وہ دوزخ میں داخل ہوگیا اللہ تعالیٰ اسے اپنی رحمت سے دور رکھے۔ رواہ الطبرانی و ابوالقاسم البغوی والباوردی وابن السکن وابن قانع و ابونعیم والطبرانی و سعید بن المنصور عن ابی مالک البغوی ولا اعلم غیرہ قلت ثان یاتی

45551

45539- "من أصبح والداه راضيين عنه، أصبح له بابان مفتوحان من الجنة، ومن أمسى والداه راضيين عنه أمسى وله بابان مفتوحان من الجنة، ومن أصبحا ساخطين عليه أصبح وله بابان مفتوحان من النار، ومن أمسيا ساخطين عليه أمسى وله بابان مفتوحان من النار، وإن كان واحدا فواحد، فقيل: وإن ظلماه؟ قال: وإن ظلماه وإن ظلماه. " قط في الأفراد - عن زيد بن أرقم الديلمي - عن ابن عباس".
45539 جو شخص صبح کو اس حال میں اٹھا کہ اس کے والدین اس سے راضی ہوں اس کے لیے جنت میں دو دروازے کھول دیے جاتے ہیں جس نے شام کی اس حال میں کہ اس کے والدین اس سے راضی ہوں شام کو اس کے لیے جنت میں دو دروازے کھول دیئے جاتے ہیں جس شخص کے والدین صبح کو اس پر ناراض ہوں اس کے لیے دوزخ کی دو دروازے کھول دیئے جائے ہیں اور جس کے والدین شام کو ناراض ہوں اس کے لیے شام کو دوزخ میں دو دروازے کھول دیئے جاتے ہیں جس کا والدین میں سے ایک ہو اس کے لیے ایک دروازہ کھلے گا کسی نے پوچھا ! اگر والدین اس پر ظلم کرتے ہوں۔ فرمایا : اگرچہ ظلم کرتے ہو، اگرچہ ظلم کرتے ہوں۔۔ رواہ الدارقطنی فی الافراد عن زید بن ارقم الدیلمی عن ابن عباس

45552

45540- "من بر قسمهما وقضى دينهما ولم يستسب لهما كتب بارا وإن كان عاقا في حياته، ومن لم يبر قسمهما ويقض دينهما واستسب لهما كتب عاقا وإن كان بارا في حياته. " طس - عن عبد الرحمن بن سمرة".
45540 جس شخص نے والدین کی قسم پوری کی، ان کا قرض چکادیا اور انھیں گالی نہ دی اسے والدین کا فرمان بردار لکھ دیا جاتا ہے اگرچہ وہ والدین کی زندگی میں نافرمان ہوا ہو اور جس شخص نے والدین کی قسم پوری نہ کی ان کا قرض ادا نہ کیا اور انھیں گالی دیتا رہا اسے نافرمان لکھ دیا جاتا ہے اگرچہ وہ ان کی زندگی میں فرمان بردار کیوں نہ ہو۔ رواہ الطبرانی فی الاوسط عن عبدالرحمن بن سمرۃ

45553

45541- "من قضى دين والديه بعد موتهما وأوفى نذرهما ولم يستسب لهما فقد برهما وإن كان عاقا بهما، ومن لم يقض دينهما ولم يوف نذرهما واستسب لهما فقد عقهما وإن كان بهما بارا في حياتهما. " ابن عساكر - عن أبي هريرة".
45541 جس شخص نے والدین کا قرض ادا کیا ان کے مرنے کے بعد اور ان کی نذر پوری کی، انھیں گالی نہ دلوائی گویا وہ والدین کا فرمان بردار ہوا اگرچہ وہ ان کا نافرمان کیوں نہ ہو۔ اور جس شخص نے والدین کا قرض نہ ادا کیا ان کی نذر پوری نہ کی اور انھیں گالی دلواتا رہا گویا اس نے والدین کی نافرمانی کی اگرچہ وہ ان کی زندگی میں فرمان بردار ہی کیوں نہ ہو۔ رواہ ابن عساکر عن ابوہریرہ

45554

45542- "الباب الأوسط مفتوح لبر الوالدين، فمن برهما فتح له، ومن عقهما غلق دونه. " ابن شاهين والديلمي - عن أبي الدرداء".
45542 جنت کا درمیانی دروازہ والدین کی بھلائی کی وجہ سے کھولا جاتا ہے لہٰذا جو شخص والدین کے ساتھ بھلائی کرتا ہے اس کے لیے کھول دیا جاتا ہے اور جو شخص نافرمانی کرتا ہے اس پر دروازہ بند رکھا جاتا ہے۔ رواہ ابن شاھین والدیلمی عن ابی الدرداء

45555

45543- "من زار قبر والديه أو أحدهما في كل يوم جمعة فقرأ عنده يس غفر الله له بعدد كل حرف منها. " عد، والخليل، وأبو الفتوح عبد الوهاب بن إسماعيل الصيرفي في الأربعين، وأبو الشيخ والديلمي وابن النجار والرافعي - عن عائشة عن أبي بكر".
45543 جو شخص ہر جمعہ کو والدین کی قبر کی زیارت کرتا ہے اور ان کی قبر کے پاس سورة یسین پڑھتا ہے ، اللہ تعالیٰ ہر حرف کے بدلہ میں ان کی مغفرت فرماتا ہے۔ رواہ ابن عدی والخلیل وابوالفتوح عبدالوھاب بن اسماعیل الصبر فی فی الاربعین وابوالشیخ والدیلمی وابن النجار والرافعی عن عائشۃ عن ابی بکر

45556

45544- "من زار قبر والديه أو أحدهما احتسابا كان كعدل حجة مبرورة، ومن كان زوارا لهما زارت الملائكة قبره. " الحكيم عد - عن ابن عمر".
45544 جو شخص دونوں والدین کی یا ان میں سے ایک کی قبر کی زیارت کرتا ہے ثواب کی نیت سے ، تو اس کا یہ عمل حج مبرور کے برابر ہوتا ہے اور جو شخص والدین کی قبر کی زیارت کرتا ہے فرشتے اس کی قبر کی زیارت کرتے ہیں۔ رواہ الحکم وابن عدی عن ابن عمر

45557

45545- "كل الذنوب يؤخر الله تعالى ما شاء منها إلا عقوق الوالدين، فإن الله تعالى يعجله لصاحبه في الحياة الدنيا قبل الممات. " طب - عن أبي بكر".
45545 اللہ تعالیٰ ہر گناہ پر مرتب ہونے والی سزا کو موخر کرتے ہیں بجز والدین کی نافرمانی کے چنانچہ اللہ تعالیٰ نافرمان کو مرنے سے پہلے زندگی ہی میں سزا دیتے ہیں۔ رواہ الطبرانی عن ابی بکر ۔ کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 4213

45558

45546- "لعن الله من لعن والديه! ولعن الله من ذبح لغير الله! ولعن الله من آوى محدثا! ولعن الله من غير منار الأرض. " حم، م، ن - عن علي".
45546 جو شخص اپنے والدین پر لعنت کرتا ہو اللہ تعالیٰ اس پر لعنت کرے جو شخص غیر اللہ کے نام پر ذبح کرے اس پر اللہ کی لعنت ہو جو شخص کسی بدعتی کو ٹھکانا دے اس پر بھی لعنت ہو اور جو شخص زمین کی حدود میں تغیر کرے اس پر بھی لعنت ہو۔ رواہ احمد بن حنبل ومسلم والنسائی عن علی

45559

45547- "ما بر أباه من شد إليه الطرف بالغضب. " طس، وابن مردويه - عن عائشة".
45547 جو شخص منہ کھول کر غصہ میں والد سے بات کرے وہ فرمان بردار نہیں ہوتا۔۔ رواہ الطبرانی وابن مردویہ عن عائشۃ ۔ کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 5036

45560

45548- "من أحزن والديه فقد عقهما. " خط في الجامع - عن علي".
45548 جس شخص نے والدین کو غمزدہ کیا اس نے ان کو نافرمانی کی۔۔ رواہ الخطیب فی الجامع عن علی

45561

45549- "أسرع الخير ثوابا البر وصلة الرحم، وأسرع الشر عقوبة البغي وقطيعة الرحم. " ت، ق - عن عائشة".
45549 جس بھلائی پر بہت جلدی ثواب ملتا ہے وہ والدین کے ساتھ بھلائی اور صلہ رحمی ہے جس شر پر جلدی عذاب ملتا ہو وہ ظلم اور قطع رحمی ہے۔ رواہ الترمذی والبیہقی عن عائشۃ ۔ کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف ابن ماجہ 923 و ضعیف الادب 96

45562

45550- "بابان معجلان عقوبتهما في الدنيا: البغي والعقوق. " ك - عن أنس".
45550 دو ابواب ایسے ہیں جن پر دنیا میں سزا جلدی ملتی ہے ظلم اور نافرمانی۔۔ رواہ الحاکم عن انس ۔ کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے کشف الخفاء 970

45563

45551- "رضاء الرب في رضاء الوالدين، وسخطه في سخطهما"."طب - عن ابن عمر".
45551 رب کی رضا والدین کی رضا میں ہے رب کی ناراضگی والدین کی ناراضگی میں ہے۔۔ رواہ الطبرانی عن ابن عمر

45564

45552- "رضى الرب في رضاء الوالدين، وسخط الرب في سخط الوالد. " ت، ك - عن ابن عمرو".
45552 رب کی رضا والدین کی رضا میں ہے اور رب کی ناراضگی والدین کی ناراضگی میں ہے۔ رواہ الترمذی والحاکم عن ابن عمرو ۔ کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے اسنی المطالب 711 والمتییز 85

45565

45553- "أوحى الله تعالى إلى موسى: لولا من يشهد أن لا إله إلا الله لسلطت جهنم على أهل الدنيا، يا موسى! لولا من يعبدني ما أمهلت لمن يعصيني طرفة عين، يا موسى! إنه من آمن بي فهو أكرم الخلق علي، يا موسى! إن كلمة من العاق تزن جميع رمال جبال الدنيا، قال موسى: يا رب من علي من العاق؟ قال: إذا قال لوالديه: لا لبيك. " أبو نعيم في المعرفة - عن أنس".
45553 اللہ تعالیٰ نے موسیٰ (علیہ السلام) کو وحی بھیجی کہ اگر (زمین پر) لا الہ الا الہ کی گواہی دینے والا موجود نہ ہوتا میں اہل دنیا پر جہنم کو مسلط کردیتا۔ اے موسیٰ ! اگر میرے عبادت گزار بندے نہ ہوتے تو میں نافرمانوں کو پل جھپکنے کے بقدر بھی مہلت نہ دیتا۔ اے موسیٰ ! جو شخص مجھ پر ایمان لاتا ہے وہ میری مخلوق میں کریم ہوتا ہے اے موسیٰ ! والدین کے نافرمان کے منہ کا ایک کلمہ دنیا کے پہاڑوں کی ریت کے برابر ہوتا ہے۔ موسیٰ (علیہ السلام) نے عرض کیا : یارب ! نافرمان کون ہے ؟ حکم ہوا : جو شخص والدین کی پکارا کا جواب نہ دے۔ رواہ ابونعیم فی المعرفۃ عن انس

45566

45554- "من ضرب أباه فاقتلوه. " الخرائطي في مساوي الأخلاق - عن سعيد بن المسيب عن أبيه".
45554 جو شخص والد کو مارے اے قتل کردو۔۔ رواہ الخرائطی فی مساوی الاخلاق عن سعید بن المسیب عن ابیہ ۔ کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے ذخیرۃ الحفاظ 5416 والمتناھیۃ 66-865

45567

45555- "فخذ عبد الله بن حراش في جهنم مثل أحد، وضرسه مثل البضاء قيل: ولم ذاك؟ قال: كان عاقا لوالديه". "طس - عن أبي هريرة".
45555 دوزخ میں عبداللہ بن خراش کی ران احد پہاڑ کے برابر ہے اور اس کی ڈاڑھ بضاء پہاڑ کے براب رہے کسی نے پوچھا : وہ کیوں ؟ فرمایا : وہ والدین کا نافرمان تھا۔۔ رواہ الطبرانی فی الاوسط عن ابوہریرہ

45568

45556- "إذا ترك العبد الدعاء للوالدين فإنه ينقطع عنه الرزق. " ك في التاريخ، والديلمي - عن أنس".
45556 آدمی جب اپنے والدین کے لیے دعا کرنی چھوڑ دیتا ہے اس کا رزق منقطع ہوجاتا ہے۔ رواہ الحاکم فی التاریخ والدیلمی عن انس ۔ کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے تذکرۃ الموضوعات 202 و ترتیب الموضوعات 871

45569

(45557 -) المرأة لآخر أزواجها (طب - عن عائشة).
45557 عورت آخری شوہر کے لیے ہوتی ہے۔ رواہ الطبرانی عن عائشۃ

45570

(45558 -) أيما امرأة توفي عنها زوجها فتزوجت بعده فهي لآخر أزواجها (طب - عن أبي الدرداء).
45558 جس عورت کا شوہر وفات پاجائے پھر وہ اس کے بعدشادی کرلے تو وہ آخری شوہر کے لیے ہوگی۔ رواہ الطبرانی عن ابی الدرداء فائدہ : یعنی عورت جنت میں آخری شوہر کو ملے گی۔

45571

(45559 -) إنما النساء شقائق الرجال (حم ، د ، ت - عن عائشة ، البزار - عن أنس).
45559 عورتیں مردوں کی نظیر ہوتی ہیں۔۔ رواہ احمد بن حنبل وابوداؤد والترمذی عن عائشۃ والبزار عن انس ۔ کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے کشف الخفائ 649

45572

(45560 -) لم ير للمتحابين مثل النكاح (ه ، ك - عن ابن عباس).
45560 آپس میں دو محبت کرنے والوں کے لیے نکاح جیسی کوئی چیز نہیں دیکھی گئی۔۔ رواہ ابن ماجہ والحاکم عن ابن عباس ۔ کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے المعلۃ 194

45573

(45561 -) إن نطفة الرجل بيضاء غليظة فمنها يكون العظام والعصب ، وإن نطفة المرأة صفراء رقيقة فمنها يكون اللحم والدم (طب - عن ابن مسعود).
45561 مرد کا نطفہ سفیدی مائل گاڑھا ہوتا ہے اسی سے ہڈیاں اور پٹھے بنتے ہیں اور عورت کا نطفہ زردی مائل پتلا ہوتا ہے اس سے گوشت اور خون بنتا ہے۔ رواہ الطبرانی عن ابن مسعود ۔ کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 2020

45574

(45562 -) ماء الرجل غليظ أبيض ، وماء المرأة رقيق أصفر ، فأيهما سبق أشبهه الولد (حم ، م ، ن ، ه - عن ابن عباس).
45562 مرد کا نطفہ سفید گاڑھا ہوتا ہے عورت کا نطفہ پتلا زردی مائل ہوتا ہے جس کا مادہ بھی خروج میں سبقت لے جائے بچہ اسی سے مناسب ہوتا۔۔ رواہ احمد بن حنبل ومسلم والنسائی وابن ماجہ عن ابن عباس

45575

(45563 -) ماء الرجل أبيض ، وماء المرأة أصفر ، فإذا اجتمعا فعلا مني الرجل مني المرأة أذكرا باذن الله وإذا علا مني المرأة مني الرجل آنثا بإذن الله (م عن ثوبان).
45563 مرد کا پانی سفید ہوتا ہے عورت کا پانی زردی مائل ہوتا ہے جب دونوں کا آپس میں ملاپ ہوتا ہے اگر مرد کی منی عورت کے منی پر غالب آجائے تو اللہ تعالیٰ کے حکم سے لڑکا پیدا ہوتا ہے اور اگر عورت کی منی مرد کی منی پر غالب آجائے تو لڑکی پیدا ہوتی ہے۔ رواہ مسلم عن ثوبان

45576

(45564 -) نطفة الرجل بيضاء غليظة ، ونطفة المرأة صفراء رقيقة ، فأيهما غلبت صاحبتهما فالشبه له ، وإن اجتمعا جميعا كان منها ومنه (أبو الشيخ في العظمة - عن ابن عباس).
45564 مرد کا نطفہ سفید گاڑھا ہوتا ہے عورت کا نطفہ پتلا زردی مائل ہوتا ہے چنانچہ جس کا نطفہ دوسرے کے نطفے پر غالب آجائے بچہ اسی کے مشابہ ہوتا ہے ، اگر نطفہ برابر رہے پھر بچہ دونوں سے مشابہ ہوتا ہے۔ رواہ ابوالشیخ فی العتلمہ عن ابن عباس ۔ کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 5958

45577

(45565 -) لا تسأل الرجل فيما ضرب امرأته ، ولا تنم إلا على وتر (حم ، ه ، ك - عن عمر).
45565 تم کسی مرد سے نہ پوچھو کہ اس نے اپنی بیوی کو کیوں مارا اور جب سوؤ، وتر پڑھ کر سوجاؤ۔ رواہ احمد بن حنبل وابن ماجہ الحاکم عن عمر ۔ کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 6218 والواضح 1

45578

(45566 -) لا يسأل الرجل فيما ضرب امرأته (د - عن عمر).
45566 کسی مرد سے نہ پوچھا جائے کہ اس نے اپنی بیوی کو کیوں مارا۔ رواہ ابودرداء عن عمر ۔ کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف ابوداؤد ، و ضعیف الجامع

45579

(45567 -) من بركة المرأة تبكيرها بالانثى (ابن عساكر - عن واثلة).
45567 عورت اگر پہلے پہل لڑکی جنم دے یہ اس کی برکت کا ایک حصہ ہے۔۔ رواہ ابن عساکر عن واثلۃ ۔ کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے اسنی المطالب 528 و ضعیف الجامع 5363

45580

(45568 -) صوموا ووفروا شعاركم ، فانها مجفرة (د في مراسيله - عن الحسن مرسلا).
45568 روزے رکھو اپنے بالوں کو بڑھاؤ چونکہ ایسا کرنے سے شہوت کم ہوتی ہے۔۔ رواہ ابوداؤد فی مراسیلہ عن الحسن مرسلاً ۔ کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 3505

45581

(45569 -) ليس منا من خصى واختصى ، ولكن صم ووفر شعر جسدك (طب - عن ابن عباس).
45569 وہ شخص ہم میں سے نہیں ہے جو خصی کرے یا خود خصی ہوجائے لیکن روزہ رکھو اور اپنے جسم کے بال بڑھاؤ۔ رواہ الطبرانی عن ابن عباس ۔ کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 4934 والضعیفۃ 22

45582

(45570 -) اللهم ! بارك فيهما ، وبارك عليهما ، وبارك لهما في نسلهما - قاله لعلي وفاطمة ليلة البناء (ابن سعد - عن بريدة).
45570 یا اللہ ان دونوں میں برکت ڈال، ان پر برکت کر اور ان کی نسل میں برکت عطا فرما۔ یہ دعا آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حضرت علی (رض) اور فاطمہ (رض) کو شب زفاف کے موقع پر دی تھی۔۔ رواہ ابن سعد عن بریدہ

45583

(45571 -) على الخير والبركة ! بارك الله لك وبارك عليك (ابن عساكر - عن عقيل بن أبي طالب أنه تزوج فيقل له : بالرفاء والبنين ! قال : لا تقولوا هكذا ، ولكن قولوا كما قال رسول الله ص فذكره).
45571 (تمہارا نکاح) خیروبرکت میں ہو۔ اللہ تعالیٰ تمہارے لیے برکت کرے اور تمہارے اوپر برکت کرے۔ رواہ ابن عساکر عن عقیل بن ابی طالب کہ انھوں نے شادی کی لوگوں نے انھیں ” بالرفاء والبین “ کہہ کر مبارکباددی۔ انھوں نے فرمایا : اس طرح مت کہو بلکہ یوں کہو جس طرح رسول کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کہا کرتے تھے۔

45584

(45572 -) قولوا : بارك الله لكم وبارك عليكم (الرافعي - عن الحسن رجل من الصحابة قال : كنا نقول في الجاهلية : بالرفاء والبنين ! فلما جاء الاسلام علمنا نبينا قال - فذكره).
45572 یوں کہو : بارک اللہ لکم وبارک علیکم اللہ تعالیٰ تمہارے لیے اور تمہارے اوپر برکت کرے۔ رواہ الرافعی عن الحسن عن الصحابۃ کہ ہم جاہلیت میں بالرفارو النبیین کہتے تھے جب اسلام آیا ہمارے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ہمیں یہ کلمات تعلیم کرائے۔

45585

(45573 -) من يمن المرأة تيسير خطبتها ، وتيسير صداقها (حل - عن عائشة).
45573 عورت کی برکت میں سے ہے کہ اس کا پیغام نکاح آسان ہو۔ اور اس کا مہر بھی آسان ہو۔ رواہ ابونعیم فی الحلیۃ عن عائشۃ

45586

(45574 -) من يمن المرأة أن يتيسر في خطبتها ، وأن يتيسر صداقها ، وأن يتيسر رحمها (ك ، ن - عن عائشة).
45574 عورت کی برکت میں سے ہے کہ اس کا پیغام نکاح میں آسانی کی جائے اس کے مہر میں بھی آسانی پیدا کی جائے اور اس کے رحم میں بھی آسانی کی جائے۔۔ رواہ الحاکم والنسائی عن عائشۃ

45587

(45575 -) تربت يمينك ! أني يأتي شبه الخؤولة إلا من ذلك ! أي النطفتين سبقت على الرحم غلبت على الشبه (حم - عن أم سلمة).
45575 تیرے ہاتھ خاک آلود ہوں ماموں کے رشتہ کی مشابہت تو صرف اسی وجہ سے ہوتی ہے۔ دونوں نطفوں میں سے جس کا نطفہ رحم میں سبقت کرجائے اس کی مشابہت غالب ہوتی ہے۔ رواہ احمد بن حنبل عن ام سلمۃ

45588

(45576 -) تربت يمينك ! فمن أين يكون الشبه (مالك - عن عروة ، ن - عن عائشة).
45576 تمہارے ہاتھ خاک آلود ہوں یہ مشابہت پھر کہاں سے آتی ہے۔۔ رواہ مالک عن عروۃ والنسائی عائشۃ

45589

(45577 -) تربت يمينك ! فبم يشبهها ولدها إذن (ه - عن زينببنت أم سلمة).
45577 تمہارے ہاتھ خاک آلود ہوں پھر اس کا بچہ اس کے مشابہ کیوں نہ ہوتا۔۔ رواہ ابن ماجہ عن زینب بنت ام سلمۃ

45590

(45578 -) دعيها ، وهل يكون الشبه إلا من قبل ذلك ! إذا عماؤها ماء الرجل أشبه الولد أخواله ، وإذا علا ماء الرجل ماءها أشبه أعمامه (- عن عائشة) .
45578 اس (عورت) کو چھوڑ دو بچہ کی مشابہت تو اسی وجہ سے ہوتی ہے جب عورت کی منی مرد کی منی پر غالب آجائے تو بچہ ماموؤں کی مشابہ ہوتا ہے اور اگر مرد کی منی عورت کی منی پر غالب آجائے تو بچہ چچاؤں کے مشابہ ہوتا ہے۔ رواہ مسلم عن عائشۃ

45591

(45579 -) يا يهودي ! من كل يخلق الانسان ، من نطفة الرجل ومن نطفة المرأة ، فأما نطفة الرجل فنطفة غليظة فمنها العظم والعصب ، وأما نطفة المرأة فنطفة رقيقة فمنها اللحم والدم (أبو الشيخ في العظمة - عن ابن مسعود).
45579 اے یہودی (مرد عورت میں سے) ہر ایک کے نطفہ سے انسان کی تخلیق ہوتی ہے مرد کا نطفہ گاڑھا ہوتا ہے اس سے ہڈیاں اور پٹھے بنتے ہیں عورت کا نطفہ پتلا ہوتا ہے اس سے گوشت اور خون بنتا ہے۔ رواہ ابوالشیخ فی العطمۃ عن ابن مسعود

45592

(45580 -) المرأة لزوجها الآخر (طب - عن أبي الدرداء).
45580 عورت اپنے آخری شوہر کے لیے ہوتی ۔ رواہ الطبرانی عن ابی الدرداء

45593

(45581 -) تخير فتختار أحسنهما خلقا كان معها في الدنيا ، فيكون زوجها في الجنة يا أم حبيبة ! ذهب حسن الخلق بخير الدنيا والاخرة (عبد بن حميد وسمويه ، طب ، والخرائطي في مكارم الاخلاق ، وابن لال عن أنس أن أم حبيبة قالت : يا رسول الله ! المرأة يكون لها في الدنيا زوجان لايهما تكون في الجنة ؟ قال فذكره).
45581 پسند کرو اور ان دونوں میں سے اچھے اخلاق کا مالک ہو اسے اختیار کرو جو عورت کے ساتھ دنیا میں رہتا ہے اور وہ جنت میں بھی اس کا شوہر ہوجائے۔ اے ام حبیبہ ! حسن اخلاق دنیا و آخرتکی بھلائی لیتا گیا ہے۔۔ رواہ عبدابن حمید وسمویہ والطبرانی والخرائطی فی مکارم الاخلاق وابن لال عن انس ام حبیبہ (رض) نے عرض کیا : یارسول اللہ ! عورت کے دنیا میں دو دو شوہر بھی ہوتے ہیں وہ جنت میں کس کے پاس ہوگی ؟ یہ حدیت ارشاد فرمائی۔

45594

(45582 -) يا أم سلمة ! إنها تخير فتختار أحسنهم خلقا ، فتقول : يا رب ! إن هذا كان أحسنهم خلقا في دار الدنيا فزوجنيه ، يا أم سلمة ! ذهب الخلق الحسن بخير الدنيا والآخرة (طب ، والخطيب عن أم سلمة)
45582 اے ام سلمہ ! عورت کو اختیار دیا جائے گا عورت اچھے اخلاق والے کو اختیار کرے گی کہے گی : اب میرے یہ دنیا میں اچھے اخلاق والا تھا اس سے میری شادی کرادے۔ اے ام سلمہ ! حسن اخلاق دنیا و آخرتکی اچھائیاں لیتا گیا ہے۔ رواہ الطبرانی والخطیب عن ام سلمۃ

45595

(45583 -) (مسند الصديق) عن أبي بكر الصديق قال : ابتعوا الغني في النكاح (وكيع الصغير في الغرر).
45583” مسند صدیق “ حضرت ابوبکر صدیق (رض) فرماتے ہیں : مالداری کا ح میں تلاش کرو۔۔ رواہ وکیع الصغیر فی العرر

45596

(45584 -) عن أبي بكر الصديق قال : أطيعوا الله فيما أمركم به من النكاح ينجز لكم ما وعدكم من الغنى قال تعالى (إن يكونوا فقراء يغنهم الله من فضله) (ابن أبي حاتم).
45584 حضرت ابوبکرصدیق (رض) فرماتے ہیں : اللہ تعالیٰ کی اطاعت کرو نکاح کے متعلق اس کا جو حکم ہو وہ بجالاؤ اللہ تعالیٰ نے تمہارے ساتھ جو مالداری کا وعدہ کا کیا ہے وہ پورا کرے گا۔ چونکہ فرمان باری تعالیٰ ہے۔ ان یکونوا فقراء یغنھم اللہ من فضلہ اگر فقیر ہوں اللہ تعالیٰ اپنے فضل سے انھیں مالدار کردے گا۔ رواہ ابن ابی حاتم

45597

(45585 -) عن عمر قال : ابتغوا الغنى في الباءة وتلا (إن يكونوا فقراء يغنهم الله من فضله) (عب ، ش).
45585 حضرت عمر (رض) فرماتے ہیں۔ شادی میں مالداری تلاش کرو اور پھر آپ (رض) نے یہ آیت تلاوت کی ان یکونوا فقراء یعنھم اللہ من فضلہ ترجمہ : اگر وہ فقراء ہوں اللہ تعالیٰ اپنے فضل سے انھیں مالدار کردے گا۔۔ رواہ عبدالرزاق وابن ابی شیبۃ

45598

(45586 -) عن عمر قال : والله إني لاكره نفسي على الجماع رجاء أن يخرج الله مني نسمة تسبح (ق).
45586 حضرت عمر (رض) فرماتے ہیں : بخدا میں ناپسند کرتا ہوں کہ میں اس امید سے جماع کروں کہ اللہ تعالیٰ تجھ سے کسی ایسی جان کو نکالے جو تسبیح کرتی ہو۔ رواہ البیہقی

45599

(45587 -) عن قتادة قال : ذكر لنا أن عمر بن الخطاب قال : ما رأيت كرجل لم يلتمس الغنى في الباءة ، وقد وعد الله فيما وعده فقال (إن يكونوا فقراء يغنهم الله من فضله) (عب ، وعبد ابن حميد).
45587 قتادہ کی روایت ہے ہمیں بیان کیا گیا ہے کہ حضرت عمر (رض) فرماتے ہیں میں نے ایسا شخص نہیں دیکھا جو شادی میں مالداری تلاش کرتا ہو اور پھر اسے مالداری نہ ملی ہو چونکہ اللہ تعالیٰ نے اس کا وعدہ کررکھا ہے ” ان یکونوا فقراء یغنھم اللہ من فضلہ “ رواہ عبدالرزاق وعبدابن حمید

45600

(45588 -) عن طاوس قال قال عمر لابي الزوائد : ما يمنعك من النكاح إلا عجز أو فجور صلى الله عليه وآله. (
45588 طاؤس کی روایت ہے کہ حضرت عمر (رض) نے ابوزوائد سے فرمایا : تمہیں نکاح سے بجز عجز اور گناہ کے کس چیز نے روکے رکھا ہے۔ رواہ سعید بن المنصور

45601

45589 -) عن ابن عمر أن عمر تزوج امرأة فأصابها شمطاء وقال : حصير في بيت خير من امرأة لا تلد ، والله ما أقربكن شهوة ! ولكني سمعت رسول الله ص يقول : تزوجوا الودود الولود فاني مكاثر بكم الامم يوم القيامة (خط - وسنده جيد).
45589 ابن عمر (رض) کی روایت ہے کہ حضرت عمر (رض) نے ایک عورت سے شادی کی اس عورت کے سر کے بال سفید ہونے لگے : آپ (رض) نے فرمایا : گھر میں پڑی ہوئی چٹائی بچے نہ پیدا کرنے والی عورت سے اچھی ہے۔ بخدا میں شہوت کے مارے ہرگز تم سے قریب نہیں ہوتا ہوں لیکن میں نے رسول کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو ارشاد فرماتے سنا ہے کہ محبت کرنے والی اور زیادہ بچے پیدا کرنے والی عورت سے نکاح کرو تاکہ قیامت کے دن میں تمہاری کثرت پر فخر کرسکوں۔ رواہ الخطیب وسندہ جید

45602

(45590 -) عن عمر قال : إني لاقشعر من الشاب ليست له امرأة، ولو علم أنه ليس عيش من الدنيا إلا ثلاثة أيام لأحببت أن أتزوج فيهن. "في بعض الأجزاء الحديثية المسندة، ولم أقف على إسم صاحبه".
45590 حضرت عمر (رض) فرماتے ہیں : بخدا یہ بات سن کر میرے رونگٹے کھڑے ہوجاتے ہیں کہ جوانی ہو اور عورت نہ ہو، اگر مجھے معلوم ہوجائے کہ دنیا میں صرف تین دن زندگی ہے میں ان میں بھی ضرور شادی کرتا۔ فی بعض الاجزء الحدیثۃ المسندۃ ولم اقف علی اسم صاجہ

45603

45591- عن قيس بن عبيد عن معاوية عن أبيه أن عمر بن الخطاب قال: لم يعط عبد بعد إيمان بالله شيئا خيرا من امرأة حسنة الخلق ودود ولود، قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إن منهن لغنما لا يجدي منه، وإن منهن لغلا لا يفدى منه. " أبو نعيم في فضيلة الإنفاق على البنات".
45591 قیس بن عبید، معاویہ اپنے والد سے روایت نقل کرتے ہیں کہ حضرت عمر بن خطاب (رض) نے فرمایا : آدمی کو اللہ تعالیٰ پر ایمان لانے کے بعد ب اخلاق عورت سے زیادہ اچھی چیز کوئی نہیں عطا کی گئی، رسول کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : بعض عورتیں کثیر فائدہ بھی دیتی ہیں جس کا کوئی بدلہ نہیں اور بعض عورتیں گلے کا طوق ہوتی ہیں جس کا کوئی فدیہ نہیں ہوتا۔۔ رواہ ابونعیم فی فضیلۃ الانفاق علی البنات

45604

45592- عن عثمان قال: خرج رسول الله صلى الله عليه وسلم على فتية من قريش أنا فيهم فقال: "يا معشر الشباب! من استطاع منكم الباءة فلينكح، ومن لم يستطع فليصم فإن الصوم له وجاء." البغوي في مسند عثمان".
45592 حضرت عثمان (رض) کہتے ہیں رسول کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) قریش کے چند نوجوانوں کے پاس تشریف لائے میں بھی ان میں موجود تھا۔ ارشاد فرمایا : اے جماعت نوجوانان تم میں سے جو نکاح کی طاقت رکھتا ہو اسے چاہیے کہ وہ نکاح کرے اور جو نکاح کی طاقت نہ رکھتا ہو وہ روزے رکھے چونکہ روزہ شہوت توڑنے کا ایک ذریعہ ہے۔ رواہ البغوی فی مسند عثمان

45605

45593- عن علقمة قال: كنت مع ابن مسعود وهو عند عثمان فقال عثمان: خرج رسول الله صلى الله عليه وسلم على فتيه عزاب فقال:" من منكم ذا طول فليتزوج! فإنه أغض للبصر، وأحصن للفرج، ومن لا فالصوم له وجاء. " حم، ن، والبغوي في مسند عثمان".
45593 علقمہ روایت نقل کرتے ہیں میں ابن مسعود (رض) کے ساتھ تھا اور وہ عثمان (رض) کے پاس تھے۔ حضرت عثمان (رض) بولے ایک مرتبہ رسول کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) قریش کے چند غیر شادی شدہ نوجوانوں کے پاس تشریف لائے اور ارشاد فرمایا : تم میں سے جو نکاح کی طاقت رکھتا ہو اسے نکاح کرلینا چاہیے چونکہ نکاح نظر نیچی رکھنے اور شرمگاہ کو محفوظ رکھنے کا بہترین ذریعہ ہے اور جو نککاح کی طاقت نہ رکھتا ہو وہ روزہ رکھے روزہ اس کی شہوت کو توئے گا۔ رواہ احمد بن حنبل والنسائی والبغوی فی مسند عثمان

45606

45594- عن ابن سيرين أن عتبة بن فرقد عرض على ابنه التزيج فأبى، فذكر ذلك لعثمان فقال، له عثمان: أليس قد تزوج النبي صلى الله عليه وسلم وقد تزوج أبو بكر وقد تزوج عمر! وعندنا منهن ما عندنا! فقال: يا أمير المؤمنين! من له عمل مثل عمل النبي صلى الله عليه وسلم وأبي بكر وعمر ومثل عملك! فلما قال: مثل عملك، قال: كف إن شئت فتزوج وإن شئت فلا. "ابن راهويه".
45594 ابن سیرین روایت نقل کرتے ہیں کہ عتبہ بن فرقد نے اپنے بیٹے کو شادی کا کہا لیکن بیٹے نے شادی کرنے سے انکار کردیا۔ عتبہ نے حضرت عثمان (رض) سے اس کا ذکر کیا حضرت عثمان (رض) نے کہا : کیا نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے شادی نہیں کی، ابوبکر (رض) نے شادی نہیں کی عمر (رض) نے شادی نہیں کی ہمارے پاس بھی عورتوں کے حقوق ایسے ہی ہیں جیسے ان کے ہاں ہیں۔ اس نے عرض کیا : امیر المومنین نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ، ابوبکر (رض) اور عمر (رض) جیسے اعمال کس کے ہوسکتے ہیں اور آپ جیسے اعمال کس کے ہیں۔ جب اس نے کہا : ” آپ کے اعمال جیسے کس کے ہوسکتے ہیں “ حضرت عثمان (رض) نے فرمایا : رک جاؤ جی چاہے تو شادی کرو چاہے تو نہ کرو۔ رواہ ابن راھویہ

45607

45595- قال وكيع حدثني محمد بن محمد بن علي بن حمزة حدثني عبد الصمد بن موسى حدثني يحيى بن الحسين بن زيد عن أبيه عن جده عن علي بن أبي طالب عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: "يعرف المؤمن منزلته عند ربه بأن يربي ولدا له كافيا قبل الموت".
45595 وکیع، محمد بن محمد بن علی بن حمزہ ، عبدالصمد بن موسیٰ یحییٰ بن حسین بن زید اپنے والد اور دادا کے واسطے سے حضرت علی بن ابی طالب (رض) کی روایت نقل کرتے ہیں کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : مومن اللہ تعالیٰ کے ہاں اپنا مقام بایں طور پہچانے گا کہ اس نے اپنے کسی بیٹے کی موت سے قبل تربیت کی ہو جو اس کے لیے کافی ہو۔

45608

45596- عن أنس قال: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يأمر بالباءة، وينهى عن التبتل نهيا شديدا ويقول "تزوجوا الودود الولود، فأني مكاثر بكم الأنبياء يوم القيامة. " حم".
45596 حضرت انس (رض) کی روایت ہے کہ رسول کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) شادی کرنے کا حکم دیتے تھے اور شادی نہ کرنے سے سختی سے منع فرماتے تھے اور ارشاد فرمایا کرتے تھے : محبت کرنے والی اور زیادہ بچے پیدا کرنے والی عورت سے شادی کرو چونکہ قیامت کے دن میں انبیاء پر تمہاری کثرت کی وجہ سے فخر کرسکوں گا۔ رواہ احمد بن حنبل

45609

45597- "من مسند جابر بن عبد الله" عن جابر قال: جاء رجل إلى النبي صلى الله عليه وسلم فقال: يا رسول الله عندنا يتيمة خطبها رجلان موسر ومعسر، وهي تهوى المعسر ونحن نهوى الموسر، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " لم ير للمتحابين مثل النكاح. " ابن النجار".
45597” مسند جابر بن عبداللہ “ حضرت جابر (رض) کی روایت ہے کہ : ایک آدمی نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا : یارسول اللہ ! ہمارے ہاں ایک یتیم لڑکی ہے اسے دو آدمیوں نے پیغام نکاح بھیجا ہے ایک مالدار ہے اور دوسرا تنگدست ہے جبکہ لڑکی تنگدست سے شادی کرنے کی خواہشمند ہے اور ہم مالدار ہے اس کی شادی کرنے کے خواہشمند ہیں۔ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : آپس میں دو محبت کرنے والوں کے لیے نکاح سے بڑھ کر کوئی چیز نہیں دیکھی گئی۔۔ رواہ ابن النجار

45610

45598- "مسند مدلوك" قال كر: له صحبة، عن مدلوك أن ضمضم بن قتادة ولد له مولود اسود من امرأة له من بني عجل، فأوحش لذلك فشكا إلى النبي صلى الله عليه وسلم، فقال " هل لك من إبل؟ قال: نعم، قال: فما ألوانها؟ قال: فيها الأحمر والأسود وغير ذلك، قال: فأنى ذلك؟ قال: عرق نزع، قال: وهذا عرق نزع، قال: فقدم عجائز من بني عجل فأخبرن أنه كان للمرأة جدة سوداء.
45598” مسندمدلوک “ ابن عسار کتے ہیں کہ مدلوک کو صحابیت کا مقام حاصل ہے مدلوک روایت نقل کرتے ہیں کہ ضمضم بن قتادہ کے ہاں ایک عورت سے سیاہ فام لڑکا پیدا ہوا اس عورت کا تعلق بنو عجل سے تھا اس لڑکے نے ضمضم کو وحشت زدہ کردیا اسی وجہ سے انھوں نے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے شکایت کی آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تمہارے پاس اونٹ ہیں ؟ عرض کیا : جی ہاں ! فرمایا : ان کی رنگ کیسے ہیں ؟ عرض کیا : سرخ اور سیاہ اس کے علاوہ اور بھی ۔ ارشاد فرمایا : یہ کہاں سے آگئے ؟ عرض کیا : کوئی رگ ہے جو نسل میں پھوٹ پڑے ہے ارشاد فرمایا یہ بھی ایک رگ ہے جو یہاں آکر پھوٹ پڑی ہے ارشاد فرمایا یہ بھی ایک رگ ہے جو یہاں آکر پھوٹ پڑی ہے چنانچہ بنو عجل کی بوڑھی عورتیں آئیں انھوں نے خبر دی کہ اس عورت کی ایک وادی تھی جو سیاہ فام تھی۔

45611

45599- "من مسند سهل بن الحنظلية الأوسي" عن سعيد ابن عبد العزيز قال: كان لا يولد لابن الحنظلية فكان يقول: لأن يكون لي سقط في الإسلام أحب إلي مما طلعت عليه الشمس. "كر".
45599” مسند سھل بن حنظیہ اوسی “ سعید بن عبدالعزیز کی روایت ہے کہ ابن حنظلیہ کی ہاں اولاد نہیں ہوتی تھی اور وہ کہا کرتے تھے، اگر اسلام میں میرے لیے ایک ناتمام بچہ ہی پیدا ہوجائے وہ میرے لیے کائنات کی ہر اس چیز سے زیادہ پسندیدہ ہے جس پر سورج طلوع ہوتا ہے۔۔ رواہ ابن عساکر

45612

45600- "مسند أبي هريرة" يا أبا هريرة! تزوج، ولا تمت وأنت عزب، ألا وكل عزب في النار، يا أبا هريرة! اطلب عزابها في آخر الزمان فهو خيار أمتي. "الديلمي - عن أبي هريرة".
45600” مسند ابوہریرہ “ اے ابوہریرہ شادی کرلو، بغیر شادی کے مت مرجاؤ خبردار ! ہر وہ شخص جو غیر شادی شدہ ہو دوزخ میں جائے گا۔ اے ابوہریرہ شادی نہ کرنے کے عمل کو آخری زمانہ میں طلب کرو۔ اور وہ میری امت کے چنار میں سے ہیں۔ رواہ الدیلمی عن ابوہریرہ

45613

45601- عن عطاء بن أبي رباح عن أبي هريرة قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " من استطاع منكم الباءة فليتزوج - أو لينكح، فإن لم يستطع فعليه بالصوم فإنه له وجاء. " ابن النجار".
45601 عطاء بن ابی رباح حضرت ابوہریرہ (رض) روایت نقل کرتے ہیں کہ رسول کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : تم میں سے جو شخص شادی کی طاقت رکھتا ہو وہ شادی کرلے یا فرمایا کہ وہ نکاح کرے۔ اگر وہ شادی کی طاقت نہ رکھتا ہو اسے چاہیے کہ وہ روزے رکھے چونکہ روزہ اس کے لیے شہوت توڑنے کا ذریعہ ہے۔ رواہ ابن النجار

45614

45602- عن عمر بن صبيح الناجي عن بشر بن عطاء عن ابن عباس قال: بينا أنا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم ذات يوم جالسا إذ دخل عليه عكاف وكان من سادة قومه، فسلم على النبي صلى الله عليه وسلم فرد عليه، ثم قال: "يا عكاف! هل لك زوجة؟ قال: اللهم! لا، قال: ولا جارية؟ قال: لا، قال: وأنت موسر؟ قال: نعم، قال: أنت إذا من إخوان الشياطين، إن كنت من رهبان النصارى فأنت منهم، وإن كنت منا فشأننا التزويج، ويحك يا عكاف! إن من شراركم عزابكم، وما الشيطان من سلاح هو أبلغ في الصالحين من المتعزبين إلا المتزوجين منهم، فأولئك هم المبرؤن المطهرون، ويحك يا عكاف! أما علمت أنهن صاحب داود ويوسف وكرسف! ويحك يا عكاف! تزوج، وإلا فإنك من المذنبين، فقال: يا نبي الله! زوجني، فلم يبرح حتى زوجه ابنة كلثوم الحميري. " الديلمي".
45602 عمر بن صبیح ناجی بشر بن عطاء کے سلسلہ سند سے ابن عباس (رض) کی روایت منقول ہے کہ : ایک دن ہم رسول کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس بیٹھے ہوئے تھے اچانک آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس عکاف داخل ہوئے عکاف اپنی قوم کے سردار تھے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو سلام کیا، آپ نے سلام کا جواب دیا پھر آپ نے فرمایا : اے عکاف ! تمہاری بیوی ہے ؟ عرض کیا : میری بیوی نہیں ہے۔ حکم ہوا کوئی لونڈی بھی نہیں ہے ؟ عرض کیا : نہیں فرمایا : کیا تم مالدار ہو ؟ عرض کیا جی ہاں۔ ارشاد فرمایا : تب تم شیطان کے بھائی ہو۔ اگر تم نصرانیوں کے راہب ہو پھر بلاشبہ تم انہی میں سے ہو اگر تم ہم میں سے ہو تو پھر ہمارا طریقہ شادی کرنا ہے۔ اے عکاف ! تمہاری ہلاکت تمہارے بدترین لوگ وہ ہیں جو غیر شادی شدہ ہوں شیطان کا تیز ترین اسلحہ جو نیکوکاروں میں چل سکتا ہو وہ غیر شادی شدہ ہیں نہ کہ وہ جو شادی شدہ ہوں وہی لوگ تو پاک طنیت اور پاکباز ہیں۔ اے عکاف تمہاری ہلاکت ! کیا تمہیں معلوم نہیں کہ داؤد ویوسف کے پاس بھی عورتیں تھیں، اے عکاف تمہاری ہلاکت شادی کرو۔ ورنہ تم گناہ گار ہو۔ عرض کیا : یارسول اللہ ! میری شادی کرادیجئے۔ چنانچہ تھوڑی دیر گزری تھی کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کلثوم حمیری کی بیٹی سے عکاف کی شادی کرادی۔ رواہ الدیلمی

45615

45603- عن عمرو بن دينار قال: أراد ابن عمر أن لا يتزوج، فقالت له حفصة: يا أخي! لا تفعل، تزوج، فإن ولد لك ولد كانوا لك أجرا، وإن عاشوا دعوا الله لك. "ص".
45603 عمرو بن دینار کی روایت ہے کہ ابن عمر (رض) کا شادی نہ کرنے کا ارادہ تھا حضرت حفصہ (رض) نے ان سے فرمایا : میرے بھائی ایسا مت کرو ۔ بلکہ شادی کرلو اگر تمہارے ہاں اولاد پیدا ہوئی تو تمہارے لیے باعث اجر وثواب ہوگی۔ اگر اولاد زندہ رہی تمہارے لیے دعائیں کرے گی۔۔ رواہ سعید بن المنصور

45616

45604- عن سعيد بن جبير قال قال لي ابن عباس: تزوج: قلت: ما ذاك في نفسي اليوم، قال: إن قلت ذاك لما كان في صلبك مستودعا ليخرجن. "ص".
45604 سعید بن جبیر کی روایت ہے کہ حضرت ابن عباس (رض) نے مجھے کہا : شادی کرو میں نے عرض کیا : فی الحال مجھے اس کی حاجت نہیں ہے اگر تم یہی کہتے ہو تمہاری صلب میں جو اولاد ودیعت ہے وہ ضرور نکل کر رہے گی۔ رواہ سعید بن المنصور

45617

45605- عن سعيد بن جبير قال قال لي ابن عباس: تزوج، فإن خير هذه الأمة كان أكثرها نساء. "ص".
45605 سعید بن جبیر کی روایت ہے کہ حضرت ابن عباس (رض) نے مجھے کہا شادی کرو چونکہ اس امت کا بہترین شخص وہ ہے جس کی بیویاں زیادہ ہوں۔ رواہ سعید بن المنصور

45618

45606- عن مجاهد أن ابن عباس دعا مهجعا وكريبا فقال لهم: إنكم قد بلغتم ما تبلغ الرجال من شأن النساء، فمن أحب منكم أن أزوجه زوجته، لم يزن رجل قط إلا نزع الله منه نور الإسلام، يرده إليه إن شاء أن يرده أو يمنعه إياه إن شاء أن يمنعه. "ص".
45606 مجاہد کی روایت ہے کہ حضرت ابن عباس (رض) نے مجھے اور کریب کو اپنے پاس بلایا اور ان سے کہا : تم مردوں کی اس حالت تک پہنچ سکتے ہو کہ عورتوں کو سنبھال سکو تم میں سے جو پسند کرتا ہو کہ میں اس کی شادی کردو تو میں اس کی شادی کردوں گا جو شخص زنا کرتا ہے اللہ تعالیٰ اس سے اسلام کا نور چھین لیتا ہے۔ پھر اگر چاہے تو نور واپس کردے چاہے تو نہ کرے۔ رواہ سعید بن المنصور

45619

45607- عن عائشة قالت: قال النبي صلى الله عليه وسلم: " تزوجوا النساء، فإنهن يأتين بالمال. " كر".
45607 حضرت عائشہ (رض) کی روایت ہے کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا ارشاد ہے کہ عورتوں سے شادی کرو چونکہ وہ اپنے ساتھ مال لاتی ہیں۔ رواہ ابن عساکر ۔ کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے الشذرۃ 145 و ضعیف الجامع 22427

45620

45608- "مسند ابن عمر" إن الله تعالى لا يؤخر نفسا إذا جاء أجلها، وإنما زيادة ذرية صالحة يرزقها العبد، فيدعون له بعد موته فليحقه دعاؤهم في قبره؛ فذلك زيادة العمر. "طب - عن أبي الدرداء".
45608” مسند ابن عمر “ بلاشبہ اللہ تعالیٰ کسی جان کو تاخیر نہیں دیتا جب اس کی موت کا وقت پورا ہوجائے عمر میں زیادتی اگر ہوسکتی ہے تو وہ نیک اولاد کی شکل میں ہے جو کسی بندے کو عطا ہوجائے اور وہ مرنے کے بعد اس کے لیے دعا کرتی ہو بلاشبہ ان کی دعائیں قبر میں اسے پہنچتی رہتی ہیں۔ پس یہی عمر کی زیادتی ہے۔ رواہ الطبرانی عن ابی الدرداء

45621

45609- "مسند عقيل " يا عكاف! هل لك من زوجة؟ قال: لا، قال: ولا جارية؟ قال: لا، قال: وأنت موسر بخير؟ قال: نعم، قال: أنت إذن من إخوان الشياطين! إما أن تكون من رهبان النصارى فأنت منهم، وإما أن تكون منا فاصنع كما نصنع، لو كنت من النصارى لكنت من رهبانهم؛ وإن من سنتنا النكاح، شراركم عزابكم، إن الشياطين يمرسون 1، ما للشياطين من سلاح أبلغ في الصالحين من النساء إلا المتزوجون، أولئك المطهرون المبرؤن من الخنا 2، ويحك يا عكاف! تزوج، إنهن صاحب أيوب وداود ويوسف وكرسف، قيل: ومن كرسف يا رسول الله! قال: رجل كان في بني إسرائيل يعبد الله بساحل من سواحل البحر ثلاثمائة عام، يصوم النهار ويقوم الليل، ثم إنه كفر بالله العظيم في سبب امرأة عشقها وترك ما كان عليه من عبادة الله عز وجل، ثم استدركه الله ببعض ما كان من عمل عمله فتاب عليه، ويحك يا عكاف! تزوج، وإلا فأنت من المذنبين". "حم - عن أبي ذر، وضعف؛ ع، طب، هب - عن عطية ابن بشر المازني؛ الديلمي - عن ابن عباس".
45609” مسند عقیل “ اے عکاف ! کیا تمہاری کوئی بیوی ہے ؟ عرض کیا نہیں : حکم ہوا : کیا باندی بھی نہیں ؟ عرض کیا : نہیں فرمایا : تم مالدار ہو ؟ عرض کیا جی ھاں فرمایا : تب تم شیطان کے بھائی ہو، اگر تم نصرانیوں کے راہبوں میں سے ہو پھر تم انہی میں سے ہو۔ اگر تم ہم میں سے ہو تو پھر ایسے کرو جیسا کہ ہم کرتے ہیں۔ اگر تم نصرانیوں میں سے ہو تو پھر نصرانیوں کے رھبانوں میں سے ہو۔ جبکہ ہماری سنت نکاح کرنا ہے۔ تم میں سے بدترین لوگ تمہارے غیر شادی شدہ لوگ ہیں۔ شیاطین لوگوں کے دین کے ساتھ کھیلتے رہتے ہیں، نیکوکاروں پر سب سے زیادہ شیاطین کا چلنے والااسلحہ عورتیں ہیں۔ اس سے صرف شادی شدہ لوگ ہی بچ پاتے ہیں، یہی وہ لوگ ہیں جو پاکباز ہیں اور فحاشی سے دور رہنے والے ہیں : اے عکاف ! تیری ہلاکت شادی کرلو، ، چونکہ عورتیں تو ایوب، داؤد، یوسف اور کرسف کے پاس بھی تھیں، عرض کیا گیا : یارسول اللہ ! کرسف کون تھا ؟ ارشاد فرمایا : وہ بنی اسرائیل کا ایک آدمی تھا جس نے ساحل سمندر پر تین سو سال تک اللہ تعالیٰ کی عبادت کی دن کو روزہ رکھتا اور رات کو قیام کرتا۔ پھر اس نے ایک عورت پر عاشق ہوجانے کی وجہ سے اللہ تعالیٰ کا کفر کردیا اور ساری عبادت ترک کردی۔ پھر اللہ تعالیٰ نے اسے کسی عمل کے ذریعے اس برائی کا تدارک کرنے کی توفیق دی اور پھر اس کی توبہ قبول فرمائی اے عکاف تمہاری ہلاکت شادی کرلو ورنہ تم گناہ گار ہو۔ رواہ احمد بن حنبل عن ابی ذر وضعف وابویعلی والطبرانی والبیہقی فی شعب الایمان عن عطیۃ ابن بشر المازنی والدیلمی عن ابن عباس

45622

45610- عن ابن مسعود قال: لو لم يبق من أجلي إلا عشرة أيام وأعلم أني أموت في آخرها يوما لي فيهن طول النكاح لتزوجت مخافة الفتنة. "ص".
45610 ابن مسعود (رض) کی روایت ہے کہ اگر میری موت کو صرف دس دن باقی ہوں اور مجھے معلوم ہوجائے کہ آخری دن مرجاؤں گا اور مجھے نکاح کی طاقت حاصل ہوجائے میں فتنے کے خوف سے بچنے کے لیے ضرور نکاح کروں گا۔ رواہ سعید بنالمنصور

45623

45611- "مسند علي" عن سعد قال: لقد رد رسول الله صلى الله عليه وسلم على عثمان بن مظعون التبتل، ولو أحله له لاختصينا. "عب".
45611” مسندعلی “ سعد (رض) کی روایت ہے کہ رسول کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حضرت عثمان بن مظعون (رض) کے شادی نہ کرنے کے ارادے کو رد کردیا تھا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) شادی نہ کرنے کو حلال قرار دیتے تو ہم اپنے آپ کو خصی کردیتے ۔ رواہ عبدالرزاق

45624

45612- عن عمر قال: والله ما استفاد رجل فائدة بعد الإسلام خيرا من امرأة حسناء، حسنة الخلق، ودود ولود! والله ما استفاد رجل فائدة بعد الشرك بالله شرا من مرية سيئة الخلق، حديدة اللسان! والله إن منهن لغلاما يفدى منه، وغنما ما يجدي. "ش، وهناد، وابن أبي الدنيا في الأشراف، ق، كر".
45612 حضرت عمر (رض) فرماتے ہیں : بخدا اسلام لانے کے بعد آدمی کسی چیز سے فائدہ نہیں اٹھاسکتا جتنا بہتر فائدہ خوبصورت، بااخلاق، محبت کرنے والی اور زیادہ بچے پیدا کرنے والی عورت سے اٹھاتا ہے بخدا ! شرک باللہ کے بعد آدمی اتنا زیادہ نقصان کسی چیز سے نہیں اٹھاتاجتنا کہ بدخلق تیز زبان عورت سے اٹھاتا ہے بخدا ! عورتیں لڑکے بھی جنم دیتی ہے جس میں فائدہ مند عطیہ اور تحفہ ہوتا ہے۔ رواہ ابن ابی شیبۃ وھماد وابن ابی الدنیا فی الاشراف والبیہقی وابن عساکر

45625

45613- عن الأسود عن محمد بن الأسود عن أبيه أن النبي صلى الله عليه وسلم أخذ حسينا فقبله، ثم أقبل عليهم فقال: "إن الولد مبخلة مجبنة. " البغوي، وابن السكن، قط في الأفراد، كر، ق؛ قال البغوي وابن السكن: ليس للأسود غير هذين الحديثين، قال في الإصابة: وجدت له ثالثا ورابعا".
45613 اسود، محمد بن اسود اپنے والد سے روایت نقل کرتے ہیں کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حسین (رض) پکڑے اور انھیں بوسا دیا پھر لوگوں کی طرف متوجہ ہو کر فرمایا : بلاشبہ اولاد بخل اور سستی کا ذریعہ ہے۔۔ رواہ البغوی وابن السکن والدارقطنی فی الافراد ابن عساکر والبیہقی وقال البغوی وابن السکن : لیس للاسود غیر مذین الحدیثین قال فی الاصابۃ وجدت لہ ثالثا وربعا۔

45626

45614- عن خولة بنت حكيم أن رسول الله صلى الله عليه وسلم خرج وهو محتضن حسنا أو حسينا وهو يقول: "إنكم لتجبنون وتجهلون، وإنكم من ريحان الله. " العسكري في الأمثال".
45614 خولہ بنت حکیم کی روایت ہے کہ رسول کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ایک مرتبہ گھر سے باہر تشریف لائے اور آپ نے خود میں حضرت حسن یا حضرت حسین کو لیا ہوا تھا اور آپ ارشاد فرما رہے تھے : بلاشبہ تم بخل اور جہالت لاتے ہو حالانکہ تم اللہ تعالیٰ کے پھول بھی ہو۔ رواہ العسکری فی الامثال

45627

45615- عن أبي سعيد قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: "إياكم وخضراء الدمن 1! قيل: يا رسول الله! وما ذاك؟ قال: المرأة الحسنى في المنبت السوء. " العسكري في الأمثال، والديلمي".
45615 ابوسعید (رض) کی روایت ہے کہ رسول کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : تم سرسبز ویرانوں سے گریزاں رہو۔ اور کسی نے پوچھا : یارسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) وہ کیا ہے ارشاد فرمایا : عورت تو خوبصورت ہو لیکن بچے نہ پیدا کرتی ہو۔ رواہ العسکری فی الامثال والدیلمی ۔ کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے الاسرار المرفوعۃ 108 اسنی المطالب 413

45628

45616- عن ابن عمر أن النبي صلى الله عليه وسلم اجتلى 2 عائشة من أهلها قبل أن يدخل بها. "كر".
45616 ابن عمر (رض) کی روایت ہے حضرت عائشہ (رض) آپ کے سامنے جلوہ افروز کی گئیں ان کے پاس جانے سے قبل۔ رواہ ابن عساکر

45629

45617- عن علي أن رسول الله صلى الله عليه وسلم مر هو وأصحابه ببني زريق فسمعوا غناء ولعبا، فقالوا: ما هذا؟ قالوا: نكاح فلان يا رسول الله، قال: " كمل دينه، النكاح لا السفاح، ولا نكاح السر حتى يسمع دف أو يرى دخان. " ق وقال: تفرد به حسن ابن عبد الله وهو ضعيف".
45617 حضرت علی (رض) کی روایت ہے کہ رسول کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اور آپ کے صحابہ کرام (رض) بوزریق کے پاس سے گزرے آپ نے گانے اور کھیلنے کودنے کی آواز سنی پوچھا : یہ کیا ہے ؟ اہل بستی نے جواب دیا : یارسول اللہ فلاں آدمی کا نکاح ہے : ارشاد فرمایا اس نے اپنا دین مکمل کردیا یہ نکاح ہے پانی بہانا نہیں ہے اور پوشیدہ نکاح بھی نہیں ہے، حتیٰ کہ دف کی آواز سنی جارہی ہے بدوھواں بھی دیکھا جارہا ہے۔ رواہ البیہقی وقال تفردنہ جبیر ابن عبداللہ وھو ضعیف

45630

45618- عن عمر قال: ما تصعدني شيء ما تصعدتني شيء خطبة النكاح. "أبو عبيد".
45618 حضرت عمر (رض) فرماتے ہیں : مجھے کوئی چیز اتنی زیادہ دشوار نہیں لگتی جتنا کہ پیغام نکاح۔۔ رواہ ابوعبیدہ

45631

45619- عن المغيرة بن شعبة قال: خطبت جارية من الأنصار فذكرت ذلك للنبي صلى الله عليه وسلم، فقال لي رأيتها؟ فقلت: لا، قال: فانظر إليها، فإنه أحرى أن يؤدم 1 بينكما، فأتيتها فذكرت ذلك لوالديها، فنظر أحدهما إلى صاحبه، فقمت فخرجت، فقالت الجارية على الرجل، فرجعت فوقفت ناحية خدرها، فقالت: إن كان رسول الله صلى الله عليه وسلم أمرك أن تنظر إلي فانظر، وإلا فإني أحرج عليك أن تنظر، فنظرت إليها فتزوجتها، فما تزوجت امرأة قط كانت أحب إلي منها ولا أكرم علي منها، وقد تزوجت سبعين امرأة. "ص، وابن النجار".
45619 حضرت مغیرہ شعبہ (رض) کی روایت ہے کہ میں نے ایک انصاری لڑکی کو پیغام نکاح بھیجا میں نے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے اس کا تذکرہ کیا آپ نے مجھے فرمایا : تم نے اس لڑکی کو دیکھا ہے ؟ میں نے نفی میں جواب دیا : حکم ہوا۔ اسے دیکھ لو۔ چونکہ ایک نظر اسے دیکھ لینا تم دونوں کے درمیان محبت کا باعث بنے گا۔ میں اس لڑکی کے پاس آیا اور اس کے والدین سے اس کا ذکر کیا۔ وہ دونوں میاں بیوی ایک دوسرے کی طرف دیکھنے لگے۔ میں اٹھا اور گھر سے باہر نکل گیا۔ لڑکی نے کہا اس آدمی کو میرے پاس بلاؤ میں واپس لوٹ آیا اور اس کی پردہ دری کے ایک طرف کھڑا ہوگیا۔ لڑکی بولی : اگر رسول کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے تمہیں میری طرف ایک نظر دیکھنے کا حکم دیا ہے مجھے دیکھ لو ورنہ میں خود باہر نکلتی ہوں اور پھر مجھے دیکھ لو۔ چنانچہ میں نے اسے دیکھ کر اس سے شادی کرلی۔ میں نے کسی ایسی عورت سے شادی نہیں کی جو مجھے اس سے زیادہ محبوب ہو اور زیادہ باعث اکرام ہو حالانکہ میں نے ستر (70) عورتوں سے شادی کی ہے۔ رواہ سعید بن المنصور وابن النجار

45632

45620- عن أبي سعيد أن النبي صلى الله عليه وسلم قال:"إياكم وخضراء الدمن! قيل يا نبي الله! وما خضراء الدمن؟ قال: المرأة الحسنى في المنبت السوء. " الرامهرمزي، والعسكري معا في الأمثال؛ وفيه الواقدي".
45620 ابوسعید (رض) کی روایت ہے کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : تم سرسبز ویرانوں سے گریزاں رہو۔ کسی نے عرض کیا : یا نبی اللہ ! سرسبزویرانوں سے کیا مراد ہے ؟ آپ نے فرمایا : وہ خوبصورت عورت جو بچے نہ پیدا کرتی ہو۔۔ رواہ الرامھرمزی والعسکری معافی الامثال وفیہ الواقدی

45633

45621- عن ابن رومان قال: سئل عمر بن الخطاب عن طعام العرس فقيل: يا أمير المؤمنين ما بال طعام العرس ريحه أطيب من ريح طعامنا؟ سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: في طعام العرس مثقال من ريح الجنة، قال عمر: دعا له إبراهيم الخليل ومحمد أن يبارك فيه ويطيبه. "الحارث، خط في كتاب الطفيليين؛ قال ابن حجر: إسناده مظلم، وقال خط: روى من وجه آخر عن عمر عن النبي صلى الله عليه وسلم، ثم أخرجه عن الشعبي قال: ذكروا عند عمر بن الخطاب طعام العرس فقيل ما بال طعام العرس فيه طعم لا نجده في غيره؟ فقال عمر: دعا فيه النبي صلى الله عليه وسلم بالبركة ودعا إبراهيم خليل الرحمن أن يبارك الله فيه ويطيبه لأن فيه من طعام الجنة".
45621 ابن رومان کی روایت ہے کہ حضرت عمر بن خطاب (رض) سے ولیمہ کے کھانے کے متعلق سوال کیا گیا اور کسی نے کہا : اے امیر المومنین ! کیا وجہ ہے شادی پر دیئے جانے والے کھانے کی بو ہمارے کھانے سے زیادہ عمدہ ہوتی ہے ؟ فرمایا : میں نے رسول کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو ارشاد فرماتے سنا ہے کہ ولیمہ کے کھانے میں جنت کی خوشبو میں سے ایک مثقال ڈال دی جاتی ہے۔ حضرت عمر (رض) نے فرمایا : ولیمہ کے لیے ابراہیم خلیل اللہ اور محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے برکت و پاکیزگی اور عمدگی کی دعا کی ہے۔۔ رواہ الحارث والخطیب فی کتاب الطفلیین قال ابن حجر واسنادہ مظلم وقال الخطیب روی من وجہ آخری عن عمر عن النبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ثم اخرجہ عن الشعبی : فرمایا کہ حضرت عمر (رض) کے پاس لوگوں نے ولیمہ کا ذکر کیا کہ آخر کیا وجہ ہے جو ذائقہ ولیمہ میں پایا جاتا ہے وہ کسی اور کھانے میں ہم نہیں پاتے ؟ حضرت عمر (رض) نے جواب دیا : نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ولیمہ کے لیے برکت کی دعا کی ہے اور ابراہیم خلیل اللہ نے بھی اس میں برکت و عمدگی کی دعا کی ہے اور یہ کہ اس میں جنت کے کھانوں کی دھونی ہو۔

45634

45622- عن أبي هريرة قال: شر الطعام طعام الوليمة يدعى إليه الأغنياء ويترك المساكين، ومن لم يأت الدعوة فقد عصى الله ورسوله. "ص".
45622 حضرت ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ سب سے بڑا کھانا ولیمے کا وہ کھانا ہے جس میں مالداروں کو مدعو کیا جائے اور مساکین چھوڑ دیئے جائیں۔ اور جو شخص ولیمہ کی دعوت قبول نہ کرے اس نے اللہ تعالیٰ اور اس کی رسول کی نافرمانی کی۔ رواہ سعید بن المنصور ۔ کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے الاتقان 944

45635

45623- عن أبي هريرة قال: شر الطعام طعام الوليمة يدعى إليها من أباها ويمنع من أرادها، يدعى إليها الأغنياء ويمنع الفقراء. "ص".
45623 حضرت ابوہریرہ (رض) کی روایت ہے کہ سب سے برا طعام ولیمے کا ہے جس میں وہ لوگ مدعو کیے جائیں جنہیں اس کی حاجت نہیں اور جنہیں اس کی حاجت ہے انھیں روک دیا جائے۔ نیز مالدار اس میں مدعو کیے جائیں اور فقراء روک دیئے جائیں۔ رواہ سعید بن المنصور

45636

45624- عن أنس أن النبي صلى الله عليه وسلم أولم عن بعض نسائه بتمر وسويق. "كر".
45624 حضرت انس (رض) کی روایت ہے کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنی ایک بیوی سے نکاح کے موقع پر کھجوروں اور ستو سے ولیمہ کیا۔ رواہ ابن عساکر

45637

45625- عن عمر قال: انكحوا الجوار الأبكار، فإنهم أطيب أفواها وأفتح أرحاما وأرضى باليسير. "عب، ش".
45625 حضرت عمر (رض) فرماتے ہیں کنواری لڑکیوں سے نکاح کرو چونکہ وہ شیرین دہن ہوتی ہیں، زیادہ بچے پیدا کرتی ہیں اور تھوڑے پر راضی رہتی ہیں۔ رواہ عبدالرزاق وابن ابی شیبۃ

45638

45626- عن أبي مليكة أن عمر قال: يا بني السائب! إنكم قد أضويتم فانكحوا في النزائع 1 "الدينوري".
45626 ابوملیکہ کی روایت ہے کہ عمر (رض) نے فرمایا : اے بنی سائب ! تم سن بلوغت کو پہنچ چکے ہو لہٰذا ایسی عورتوں سے نکاح کرو جو تمہارے خاندان سے اجنبی ہوں۔ رواہ الدینوری

45639

45627- عن عاصم بن أبي النجود أن عمر بن الخطاب قال: عليكم بالأبكار من النساء، فإنهن أنتق 2 أرحاما، وأعذب أفواها، وأرضى باليسير. "ابن أبي الدنيا".
45627 عاصم بن ابی النجود کی روایت ہے کہ حضرت عمر بن خطاب (رض) نے فرمایا : تمہیں کنواری عورتوں سے نکاح کرنا چاہیے چونکہ وہ زیادہ بچے پیدا کرتی ہیں شیریں دہن ہوتی ہیں اور تھوڑے پر راضی رہتی ہیں۔ رواہ ابن ابی الدنیا

45640

45628- عن الأشعث بن قيس قال ضيفت عمر بن الخطاب فقال: يا أشعث! احفظ عني ثلاثا حفظتهن عن رسول الله صلى الله عليه وسلم: " لا تسأل الرجل فيم ضرب امرأته؟ ولا تنامن إلا على وتر، ونسيت. " ك، ق، ص".
45628 اشعث بن قیس کی روایت ہے کہ میں نے حضرت عمر بن خطاب (رض) کی مہمان نوازی کی آپ (رض) نے فرمایا : اے اشعث مجھ سے تین باتیں یاد کرلو جو میں نے رسول کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے یاد کی تھیں۔ کسی مرد سے مت پوچھو کہ اس نے اپنی بیوی کو کیوں مارا اور جب سونا چاہو تو وتر پڑھ کر سو تیسری بات میں بھول گیا ہو۔ رواہ الحاکم والبیہقی و سعید بن المنصور

45641

45629- عن ربيعة قال: سمع عمر بن الخطاب صوت كبر 1 فقال: ما هذا؟ قالوا: نكاح، فقال: أفشوا النكاح. "ض".
45629 ربیعہ کی روایت ہے کہ ایک مرتبہ حضرت عمر بن خطاب (رض) نے طبلہ کی آواز سنی فرمایا : یہ کیسی آواز ہے ؟ لوگوں نے جواب دیا : تقریب نکاح کا انعقاد ہورہا ہے آپ (رض) نے فرمایا : نکاح کا اعلان کرو ۔ رواہ الضیاء المقدسی

45642

45630- عن أبي المجاشع الأسدي قال: أتي عمر بن الخطاب بامرأة شابة زوجوها شيخا كبيرا فقتلته، فقال: أيها الناس! اتقوا الله، ولينكح الرجل لمته من النساء، ولتنكح المرأة لمتها من الرجال - يعني شبهها. "ص".
45630 ابومجاشع اسدی کی روایت ہے کہ حضرت عمر بن خطاب (رض) کے پاس ایک نوجوان عورت لائی گئی جس کی شادی لوگوں نے ایک بوڑھے شخص سے کرادی تھی عورت نے بوڑھے کو قتل کردیا تھا۔ آپ (رض) نے فرمایا : اے لوگو ! اللہ تعالیٰ سے ڈرو، مرد کو چاہیے کہ وہ اپنی ہم مثل عورت سے نکاح کرے اور عورت کو بھی چاہیے کہ وہ اپنے ہمسر سے شادی کرے۔ رواہ سعید بن المنصور

45643

45631- عن عكرمة أن عثمان بن عفان كان إذا أراد أن يزوج أحدا من بناته قصدها إلى خدرها، فقال: إن فلانا يذكرك. "ش".
45631 عکرمہ کی روایت ہے کہ حضرت عثمان (رض) جب اپنی کسی بیٹی کا کسی شخص سے نکاح کرنا چاہتے تو بیٹی کی پردہ دری میں جاتے اور فرماتے : فلاں شخص تمہارا تذکرہ کررہا تھا۔۔ رواہ ابن ابی شیبہ

45644

45632- "من مسند جابر بن عبد الله" عن جابر قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: هل نكحت؟ قلت: نعم، قال: بكرا أو ثيبا؟ قلت: بل ثيبا، قال: فهلا بكرا تلاعبها وتلاعبك؟ قلت: إن أبي قتل يوم أحد وترك تسع بنات، فلي تسع أخوات، فلم أحب أن يجمع إليهن خرقاء مثلهن، وقلت: امرأة تقوم عليهن وتمشطهن، قال أصبت. " ص".
45632” مسند جابر بن عبداللہ “ حضرت جابر (رض) کی روایت ہے کہ رسول کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : کیا تم نے نکاح کرلیا ہے ؟ میں نے عرض کیا : جی ہاں۔ فرمایا : کنواری ہے یا ثیب (جس کا پہلے نکاح ہوچکا ہو) میں نے عرض کیا بلکہ ثیب ہے۔ ارشاد فرمایا : کنواری سے شادی کیوں نہیں کی تاکہ تم اس کا جی بہلاسکتے اور وہ تمہارا جی بہلا سکتی۔ میں نے عرض کیا : میرے والد غزوہ احمد میں شہید ہوچکے ہیں انھوں نے اپنے پیچھے نو بیٹیاں چھوڑی ہیں میری نو بہنیں ہیں، میں نہیں چاہتا کہ ان کے ساتھ ایک اور اناڑی عورت کو شامل کردوں۔ اور میں نے عرض کیا : وہ ایسی عورت ہے جو ان کی نگرانی اور دیکھ بھال کرے گی اور ان کے بالوں میں کنگھی کرے گی۔ ارشاد فرمایا : تم نے درست انتخاب کیا۔ رواہ سعید بن المنصور

45645

45633- عن جابر قال: كنا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم في سفر، فلما قفلنا تعجلت على بعير لي قطوف 1، فلحقني راكب من خلفي فنخس بعيري بعنزة 2 كانت معه، فانطلق بعيري كأجود ما أنت راء من الإبل، فالتفت فإذا النبي صلى الله عليه وسلم، فقلت: يا رسول الله! هذه بركتك، قال: ما يعجلك؟ قلت: يا رسول الله! إني حديث عهد بعرس، قال: " فبكر تزوجت أو ثيب؟ قلت: بل ثيب، قال: فهلا جارية تلاعبها وتلاعبك! فقال: إذا قدمت على أهلك فالكيس الكيس! فلما قدمنا ذهبنا نهارا، فقال: امهلوا حتى ندخل عشاء لكي تمشط الشعثة وتستحد المغيبة. " ص".
45633 حضرت جابر (رض) کی روایت ہے کہ ہم رسول کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ ایک سفر میں تھے جب ہم واپس لوٹنے لگے میں اپنے ایک اونٹ پر سوار ہوا اور اسے جلدی جلدی چھوٹے قدموں سے ہانکنے لگا اسی اثناء میں میرے پیچھے ایک سوار میرے قریب ہوا اور اس نے ایک چھوٹی چھڑی سے میرے اونٹ کے ماری چنانچہ میرا اونٹ تیز رفتار اونٹ کی طرح پھرتی سے چلنے لگا میں نے جو پیچھے مڑ کر دیکھا کیا دیکھتا ہوں میرے پیچھے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ہیں۔ میں نے عرض کیا : یارسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! میں نے نئی نئی شادی کی ہوئی ہے۔ (اس لیے جلدی میں ہوں) ارشاد فرمایا : کنواری سے شادی کی ہے یاثیب سے میں نے عرض کیا : نہیں بلکہ ثیب سے ۔ فرمایا : کنواری لڑکی سے شادی کیوں نہیں کی تم اس کا جی بہلاتے وہ تمہارا جی بہلاتی ۔ پھر فرمایا : جب تم اپنے اہل خانہ کے ہاں پہنچو تو عقلمندی کا مظاہرہ کرنا۔ چنانچہ ہم دن کے وقت مدینہ پہنچے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : رک جاؤ حتیٰ کہ ہم عشاء کے وقت شہر میں داخل ہوں تاکہ پراگندہ بال عورت اپنے بالوں میں کنگھی کرے اور جس کا شوہر گھر پر نہیں ہے وہ موئے زیر ناف صاف کرلے۔ رواہ سعید بن المنصور

45646

45634- عن جابر قال: هلك أبي وترك سبع بنات أو تسعا فتزوجت امرأة ثيبا، فقال لي رسول الله صلى الله عليه وسلم: " تزوجت يا جابر؟ قلت 2 بعنزة: العنزة: مثل نصف الرمح أو أكبر شيئا، وفيها سنان الرمح، والعكازة: قريب منها. النهاية 3/308. ب. نعم، قال: بكرا أم ثيبا؟ قلت: بل ثيبا، قال: فهلا جارية تلاعبها وتلاعبك - أو قال: تضاجعها وتضاجعك؟ فقلت: إن أبي مات وترك تسع بنات أو سبعا، فإني كرهت أن أجيئهن بمثلهن، فقال: أحسنت! بارك الله فيك وقال لي خيرا. "ابن النجار".
45634 حضرت جابر (رض) کی روایت ہے کہ میرے والد وفات پاگئے اور اپنے پیچھے نوبیٹیاں چھوڑ گئے چنانچہ میں نے ثیب (عورت) سے شادی کرلی۔ رسول کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مجھ سے فرمایا : اے جابر ! تم نے شادی کرلی میں نے عرض کیا : جی ہاں، ارشاد فرمایا : کنواری ہے یا ثیب ؟ میں نے عرض کیا بلکہ ثیب ہے۔ فرمایا : کنواری لڑکی سے شادی کیوں نہیں کی ؟ تم اس کا جی بہلاتے وہ تمہارا جی بہلاتی۔ میں نے عرض کیا : میرے والد وفات پاگئے اور اپنے پیچھے نو بیٹیاں چھوڑ گئے یا فرمایا کہ سات بیٹیاں چھوڑ گئے مجھے ناپسند تھا کہ میں انہی جیسی اناڑی عورت سے شادی کرلوں۔ ارشاد فرمایا : بہت اچھا کیا اللہ تعالیٰ تمہیں برکت عطا فرمائے آپ نے میرے لیے برکت کی دعا کی۔ رواہ ابن النجار

45647

45635- "من مسند زيد بن حارثة" عن القفل بن الشيباني قال قال أبو حنيفة: أفيدك حديثا ظريفا لم تسمع أظرف منه أخبرنا حماد بن أبي سليمان عن زيد العمى عن زيد بن حارثة قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: تزوجت يا زيد؟ قلت: لا، قال تزوج تزد عفة إلى عفتك، ولا تزوج خمسة: شهبرة، ولا لهبرة، ولا نهبرة، ولا هيدرة، ولا لفوتا، قلت: يا رسول الله لا أدري مما قلت شيئا وأنا بأحدهن جاهل، قال ألستم عربا أما الشهبرة فالطويلة المهزولة، وأما اللهبرة فالزرقاء البذية، وأما النهبرة فالقصيرة الدميمة، وأما الهيدرة فالعجوز المدبرة، وأما اللفوت فهي ذات الولد من غيرك. " الديلمي".
45635 قفل شیبانی کی روایت ہے کہ ابوحنیفہ (رح) فرماتے ہیں : وہ حدیث جو تمہیں زیادہ فائدہ پہنچائے گی اور جس میں ظریف الطبعی بھی ہے جس سے بڑھ کر تم نے کوئی حدیث نہیں سنی ہوگی۔ وہ حدیث ہمیں حماد بن ابی سلیمان، زید عمی زید بن حارثہ (رض) کے سلسلہ سند سے پہنچی ہے کہ رسول کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اے زید ! تم نے شادی کرلی ہے ؟ میں نے عرض کیا : نہیں فرمایا : شادی کرلو اور اپنی پاکدامنی میں مزید اضافہ کرلو اور پانچ قسم کی عورتوں سے شادی مت کرو۔ جو یہ ہیں : شھبرہ لھبرہ، نھبرہ، ھیدرہ اور نفوتا۔ میں نے عرض کیا : میں ان میں سے کسی کو نہیں سمجھا میں تو سب سے ناواقف ہوں۔ ارشاد فرمایا : کیا تم عرب نہیں ہو۔ چنانچہ شھبرہ وہ عورت ہے جو لاغر طویل القامت ہو۔ لھبرہ وہ عورت ہے جو نیلگوں آنکھوں والی اور بدزبان ہو نہبرہ وہ عورت ہے جو کو تا قدا اور گھٹیاں پن کی مالکہ ہو ھیدرہ وہ ہے جو بوڑھی اور کوزہ پشت ہو اور لفوت وہ عورت ہے جس نے تمہارے علاوہ کسی اور سے بچہ جنم دے رکھا ہو۔ رواہ الدیلمی

45648

45636- عن أبي عينية عن أبي نجيح عن مجاهد قال: المنى يزيد في الولد. "عب".
45636 ابوعینیہ ابونجیح کے سلسلہ سے مروی ہے کہ مجاہد فرماتے ہیں : منی اولاد میں اضافہ کرتی ہے۔ رواہ عبدالرزاق

45649

45637- عن عبد الرحمن بن جبير بن نفير عن أبيه عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: "لا تنكحوا من بني فلان، وانكحوا من بني فلان وبني فلان وبني فلان وبني فلان، حصنوا فحصنت فروج نسائهم وإن بني فلان وهوا فوهت نساؤهم: وهو المكروه، فحصنوا الفروج. " ابن النجار".
45637 عبدالرحمن بن جبیر بن نفیر اپنے والد سے روایت نقل کرتے ہیں کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : فلاں قبیلے سے نکاح مت کرو اور بنی فلاں بنی فلاں اور بنی فلاں سے شادی کرو وہ خود بھی پاکدامن ہیں اور ان کی عورتیں بھی پاکدامن ہیں چونکہ فلاں قبیلہ بیہودگی کاموں والا ہے اور ان کی عورتیں بھی واہی تباہی ہیں لہٰذا تم پاکدامنی اختیار کرو۔ رواہ ابن النجار

45650

45638- عن عمر قال: إذا أغلق بابا وأرخى سترا وجب عليه الصداق، وعليها العدة، ولها الميراث. "قط، عب، ش".
45638 حضرت عمر (رض) فرماتے ہیں جب دروازہ بند کردیا جائے پردے لٹکادیئے جائیں شوہر پر مہرواجب ہوجاتا ہے اور (بصورت طلاق) عورت پر عدت واجب ہوجاتی ہے اور عورت کے لیے حق میراث بھی ثابت ہوجاتا ہے۔ رواہ الدارقطنی وعبدالرزاق وابن ابی شیبۃ

45651

45639- عن عمر قال: أيما امراة نكحت في عدتها فلم يدخل بها زوجها يفرق بينهما، فتعتد ما بقي من عدتها، فإذا انقضت عدتها خطبها زوجها الآخر في الخطاب، فإن شاءت نكحته وإن شاءت تركته، فإن كان دخل بها فإنه يفرق بينهما ثم لا يجتمعان أبدا، وإنها تستكمل عدتها من الأول ثم تعتد من الآخر. "مالك 1 والشافعي، عب، ش، ص، ق".
45639 حضرت عمر (رض) فرماتے ہیں : جو عورت دوران عدت نکاح کرلے اور شوہر نے ابھی تک اس کے ساتھ ہمسبتری نہ کی ہو دونوں کے درمیان تفریق کردی جائے گی تاکہ اپنی بقیہ عدت پوری کرلے جب اس کی عدت پوری ہوجائے اور پھر اسے شوہر ثانی پیغام نکاح دے عورت کو اختیار ہے چاہے اس سے نکاح کرے یا اسے چھوڑ دے اگر اس نے ہمبستری کرلی ہو پھر دونوں کے درمیان تفریق کردی جائے گی پھر وہ آپس میں کبھی جمع نہیں ہونے پائیں گے۔ وہ پہلے شوہر کی عدت پوری کرے گی پھر دوسری شوہر کی عدت گزارے گی۔۔ رواہ مالک والشافعی وعبدالرزاق وابن ابی شیبۃ، و سعید بن المنصور والبیہقی

45652

45640- عن عمر قال: أيما امرأة تزوجت وبها جنون أو جذام أو برص فدخل بها ثم أطلع على ذلك، فلها مهرها بمسيسته إياها، وعلى الولي الصداق بما دلس كما غره. "مالك، والشافعي، عب، ش، ص، قط، ق".
45640 حضرت عمر (رض) فرماتے ہیں : جس عورت نے شادی کی اور اسے جنون کی شکایت تھی یا وہ جذام کی بیماری میں مبتلا تھی یا اسے برص کی بیماری لاحق تھی شوہر نے اس کے ساتھ ہمبستری کرلی پھر وہ اس بیماری پر مطلع ہوا تو عورت کے لیے مہر کامل ہوگا چونکہ شوہر نے اس کے ساتھ ہمبستری کی ہے البتہ ولی پر مہرواجب ہوگا چونکہ اس نے معاملہ پوشیدہ رکھ کر شوہر کو دھوکا دیا ہے۔۔ رواہ مالک والشافعی وعبدالرزاق وابن ابی شیبۃ و سعید بن المنصور والدارقطنی والبیہقی

45653

45641- عن عمر أنه جعل للعنين أجل سنة من يوم رجع إليه، فإن استطاعها وإلا خيرها، فإن شاءت أقامت وإن شاءت فارقته. "عب، ش، قط، ق".
45641 حضرت عمر (رض) نے نامرد (شوہر) کو ایک سال کی مہلت دی ہے اگر وہ ایک سال میں ہمبستری پر قادر ہوگیا تو بہت اچھا ورنہ عورت کو اختیار دیا جائے گا وہ چاہے نکاح بحال رکھے چاہے علیحدگی اختیار کرے۔ رواہ عبدالرزاق وابن ابی اشیبۃ والدارقطنی والبیہقی

45654

45642- عن سليمان بن يسار أن عمر بن الخطاب رفع إليه خصي تزوج امرأة ولم يعلمها، ففرق بينهما. "ش".
45642 سلیمان بن یسار کی روایت ہے کہ ایک مرتبہ حضرت عمر (رض) کے پاس ایک خصی کا معاملہ لایا گیا اس خصی نے ایک عورت سے شادی کررکھی تھی حالانکہ عورت کو اس کا علم نہیں تھا آپ (رض) نے ان دونوں کے درمیان علیحدگی کردی۔ رواہ ابن ابی شیبۃ

45655

45643- عن عمر قال: لا نكاح إلا بولي وشاهدي عدل. "ش، ق وصححه".
45643 حضرت عمر (رض) فرماتے ہیں : نکاح کا انعقاد ولی اور دو عادل گواہوں کے بغیر نہیں ہوتا۔۔ رواہ ابن ابی شیبۃ والبیہقی وصححہ ۔ کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے حسن الاشر 363

45656

45644- عن عطاء بن يسار أن عمر بن الخطاب أجاز شهادة النساء مع رجل واحد في النكاح. "عب، ص، ق وقال: هذا منقطع، وفي سنده الحجاج بن أرطاة لا يحتج به".
45644 عطاء بن یسار کی روایت ہے کہ حضرت عمر (رض) نے معاملہ نکاح میں ایک مرد کے ساتھ عورتوں کی گواہی جائز قرار دی ہے۔۔ رواہ عبدالرزاق و سعید بن المنصور والبیہقی وقال ھذا منقطع وفی سندہ الحجاج بن اطاۃ رلا یحتج بہ

45657

45645- عن ابن سيرين أن الأشعث بن قيس أتى عمر فقال: عشقت امرأة! قال: هذا مالا نملك، ثم تزوجتها على حكمها، ثم طلقتها قبل أن تحكم، فقال عمر: حكمها ليس بشيء، لها سنة نسائها. "الشافعي، ق".
45645 ابن سیرین کی روایت ہے کہ اشعث بن قیس حضرت عمر کے پاس آئے اور کہا : میں ایک عورت پر عاشق ہوگیا ہوں۔ کہاں کہ یہ ایسی چیز ہے جو ہمارے قابو میں نہیں ہے پھر میں نے اس عورت کے حکم پر اس سے نکاح کرلیا پھر اس کے حکم سے قبل میں نے اسے طلاق دے دی حضرت عمر (رض) نے فرمایا : اس کا حکم کسی درجہ میں نہیں ہے۔ اس عورت کے لیے عام عورتوں کا طریقہ ہے۔ رواہ الشافعی والبیہقی

45658

45646- عن عبد الرحمن بن غنم قال: كنت عند عمر فأتاه رجل فقال يا أمير المؤمنين! تزوجت هذه وشرطت لها دارها، وإني أجمع لشأني أن انتقل إلى أرض كذا وكذا، فقال: لها شرطها، فقال: هلكت الرجال إذن! لا تشاء امرأة أن تطلق زوجها إلا طلقت، فقال عمر: المسلمون عند شروطهم، عند مقاطع حقوقهم. "ص".
45646 عبدالرحمن بن غنم کی روایت ہے کہ ایک مرتبہ میں حضرت عمر (رض) کے پاس بیٹھا ہوا تھا اتنے میں ایک آدمی آپ (رض) کے پاس آیا اور کہا : اے امیر المومنین میں نے اس عورت کے ساتھ شادی کرلی ہے اور اسی کا گھر اس کے لیے مشروط کیا ہے۔ اور میں سوچ رہا ہوں کے فلاں جگہ کی طرف منتقل ہوجاؤں گا کہا : یہ اس کے لیے شرط ہے فرمایا : تب تو مرد ہلاک ہوگئے کوئی عورت نہیں چاہتی کہ وہ اپنے خاوند کو چھوڑے الایہ کہ وہ اسے چھوڑنے پر اتر آتی ہے حضرت عمر (رض) نے فرمایا : مسلمان جب اپنے حقوق منقطع ہوتے دیکھتے ہیں اس وقت اپنی شروط کا اعتبار کرنے لگتے ہیں۔۔ رواہ سعید بن المنصور

45659

45647- "مسند عمر" عن سعيد بن عبيد بن السباق أن رجلا تزوج امرأة على عهد عمر بن الخطاب وشرط لها أن لا يخرجها فوضع عمر بن الخطاب عنه الشرط وقال: المرأة مع زوجها. "ص، ق".
45647” مسند عمر “ سعید بن عبیدہ بن سباق کی روایت ہے حضرت عمر (رض) کے زمانے میں ایک مرد نے ایک عورت کے ساتھ شادی کرلی اور مرد نے یہ شرط لگادی کہ وہ عورت کو باہر نہیں نکالے گا۔ حضرت عمر (رض) نے یہ شرط معدوم قرار دی اور فرمایا : کہ عورت اپنے شوہر کے ساتھ رہتی ہے۔۔ رواہ سعید بن المنصور والبیہقی

45660

45648- عن عبد الرحمن بن غنم قال: شهدت عمر أني في امرأة جعل لها زوجها دارها، فقال: لها شرطها، فقال رجل: يا أمير المؤمنين! إذا طلقتنا، قال: إن مقاطع الحقوق عند الشروط. "ص، ش، ق".
45648 عبدالرحمن بن غنم کی روایت ہے کہ میں حضرت عمر (رض) کی خدمت میں حاضر تھا اتنے میں ایک عورت لائی گئی جس کے لیے شوہر نے اسی کا گھر شرط قرار دیا تھا آپ (رض) نے فرمایا : عورت کے لیے اس کی شرط ہے : وہ آدمی بولا : اے امیر المومنین ! تب تو یہ عورت ہمیں چھوڑدے گی۔ آپ (رض) نے فرمایا : حقوق کا انقطاع شروط کے وقت ہوجاتا ہے۔ رواہ سعید بن المنصور وابن ابی شیبۃ والبیہقی

45661

45649- عن عباد بن عبد الله الأسدي عن علي في الرجل يتزوج امرأة فشرط لها دارها، قال: شرط الله قبل شرطها."ص، ش، ق".
45649 عباد بن عبداللہ اسدی حضرت علی (رض) سے روایت نقل کرتے ہیں کہ ایک آدمی نے ایک عورت کے ساتھ شادی کرلی اور عورت کے لیے اسی کا گھر مشروط کیا آپ (رض) نے فرمایا : عورت کی شرط سے قبل اللہ تعالیٰ کی شرط کا اطلاق ہوگا۔ رواہ ابن ابی شیبۃ و سعید بن المنصور والبیہقی

45662

45650- عن الحارث بن قيس بن الأسود الأسدي أنه أسلم وعنده ثمان نسوة، فأمره النبي صلى الله عليه وسلم أن يختار منهن أربعا. "أبو نعيم".
45650 حارث بن قیس سن اسود اسری کی روایت ہے کہ جب انھوں نے اسلام قبول کیا تو ان کے نکاح میں آٹھ عورتیں تھیں نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے انھیں حکم دیا کہ ان میں سے چار عورتیں اپنے لیے پسند کرلو۔ رواہ ابونعیم

45663

45651- عن عمار بن ياسر قال: ما حرم الله شيئا من الحرائر إلا قد حرمه الله من الإماء إلا يجمعهن رجل - يقول: يزيد على أربع في السراري. "عب".
45651 حضرت عمار بن یاسر (رض) کی روایت ہے کہ اللہ تعالیٰ نے جو کچھ آزاد عورتوں سے حرام کیا ہے وہ اللہ تعالیٰ نے لونڈیوں سے بھی حرام کیا ہے۔ الایہ انھیں کوئی مرد جمع کرے اور کہتا ہو : میں تو چار لونڈیوں سے زیادہ رکھوں گا۔

45664

45652- "من مسند ابن عباس" أن النبي صلى الله عليه وسلم رد ابنته زينب على أبي العاص بعد سنتين بنكاحها الأول. "ش".
45652” مسند ابن عباس “ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنی بیٹی زینب کو دو سال کے بعد ابوالعاص کے پاس پہلے ہی نکاح میں واپس لوٹا دیا تھا۔ رواہ ابن ابی شیبہ

45665

45653- عن ابن عباس قال: أسلمت زينب بنت النبي صلى الله عليه وسلم وزوجها العاص بن الربيع مشرك ثم أسلم بعد ذلك، فأقرهما النبي صلى الله عليه وسلم على نكاحهما. "عب".
45653 ابن عباس (رض) کی روایت ہے کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی بیٹی زینب اسلام لائی اور اس کا خاوند ابی عاص بن ربیع مشرک ہی تھا پھر اس کے بعد وہ اسلام لایا نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان دونوں کو سابقہ نکاح پر برقرار رکھا۔ رواہ عبدالرزاق

45666

45654- عن ابن عباس قال: أسلمت امرأة على عهد النبي صلى الله عليه وسلم، ثم جاء زوجها الأول إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم فقال: إني قد أسلمت معها وعلمت بإسلامي معها، فنزعها النبي صلى الله عليه وسلم من زوجها الآخر وردها إلى زوجها الأول. "عب".
45654 ابن عباس (رض) کی روایت ہے کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے زمانہ میں ایک عورت اسلام لے آئی کچھ عرصہ کے بعد اس کا پہلا شوہر رسول کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا : میں تو اس عورت کے ساتھ اسلام لایا تھا اور اسے میرے اسلام لانے کا علم بھی تھا۔ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے دوسرے شوہر سے عورت چھین کر پہلے کے سپرد کردی۔ رواہ عبدالرزاق ۔ کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف ابی داؤد 491 والمعلۃ 165

45667

45655- عن ابن عباس قال: رد رسول الله صلى الله عليه وسلم ابنته زينب على زوجها أبي العاص بن الربيع بعد ست سنين بالنكاح الأول لم يحدث شيئا. "ابن النجار".
45655 ابن عباس (رض) کی روایت ہے کہ رسول کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنی بیٹی زینب کو چھ سال کے بعد اس کے خاوند ابی العاص بن ربیع کے پاس پہلے ہی نکاں میں واپس لوٹادیا اور کوئی نیا کام نہیں کیا۔۔ رواہ ابن النجار

45668

45656- عن ابن عباس قال: أسلم غيلان بن سلمة وتحته عشر نسوة، فأمره رسول الله صلى الله عليه وسلم أن يمسك أربعا ويفارق سائرهن قال: وأسلم صفوان بن أمية وعنده ثمان نسوة، فأمره رسول الله صلى الله عليه وسلم أن يمسك أربعا ويفارق سائرهن. "كر".
45656 ابن عباس (رض) کی روایت ہے کہ غیلان بن سلمہ جب اسلام لایا تو اس کے نکاح میں دس عورتیں تھیں رسول کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اسے حکم دیا کہ ان میں سے چار روک لو اور بقیہ کو علیحدہ کردو۔ حضرت ابن عباس (رض) کہتے ہیں جب صفوان بن امیہ اسلام لائے ان کے نکاح میں آٹھ عورتیں تھیں رسول کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے انھیں حکم دیا کہ چار عورتیں روک لو اور بقیہ چھوڑ دو ۔ رواہ ابن عساکر

45669

45657- عن ابن عباس في الرجل يزني بالمرأة ثم ينكحها قال أوله سفاح وآخره نكاح، أوله حرام وآخره حلال، اعلم أن الله يقبل التوبة منهما جميعا كما يقبلها منهما متفرقة. "عب".
45657 حضرت ابن عباس (رض) نے اس شخص کے متعلق فرمایا جو کسی عورت سے پہلے زنا کرے اور پھر اس سے نکاح کرے فرمایا کہ پہلے اس نے اپنا پانی فضول بہایا پھر نکاح کرلیا اس کا پہلا فعل حرام ہے اور دوسرا حلال ہے جان لو اللہ تعالیٰ ان دونوں سے توبہ قبول کرنے والا ہے جس طرح الگ الگ ان سے توبہ قبول کرتا ہے۔ رواہ عبدالرزاق

45670

45658- عن ابن عباس قال: إذا أحلت امرأة الرجل أو ابنته أو أخته له جاريتها فليصبها وهي لها. "عب".
45658 ابن عباس (رض) کی روایت ہے کہ جب بیوی بیٹی با بہن کسی شخص کو اپنی لونڈی حلال قرار دے دے اور وہ اس سے ہمبستری کرے وہ اس کے لیے حلال ہے۔ رواہ عبدالرزاق

45671

45659- "مسند ابن عمر" إن غيلان بن سلمة أسلم وعنده ثمان عشرة نسوة، فأمره رسول الله صلى الله عليه وسلم أن يختار منهن أربعا. "عب، ش".
45659” مسند ابن عمر غیلان بن سلمہ جب اسلام لائے تو ان کے پاس اٹھارہ عورتیں تھیں رسول کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے انھیں چار عورتیں اپنے پاس رکھنے کا حکم دیا۔ رواہ عبدالرزاق وابن ابی شیبۃ

45672

45660- عن ابن عمر أن غيلان بن سلمة الثقفي أسلم وتحته عشر نسوة، فقال له رسول الله صلى الله عليه وسلم:" اختر منهن أربعا، فلما كان في عهد عمر طلق نساءه وقسم ماله بين بنيه، فلقيه فقال: إني أظن الشيطان فيما يسترق السمع سمع بموتك فقذفه في نفسك، ولعلك أن لا تمكث إلا قليلا، وايم الله لترجعن نساءك ولترجعن في مالك أو لأورثهن منك إذا مت ثم لآمرن بقبرك فيرجم كما يرجم قبر أبي رغال 1! قال نافع: فما مكث إلا سبعا حتى مات. "ع، كر.
45660 ابن عمر (رض) کی روایت ہے کہ غیلان بن ثقفی جب اسلام لائے تو ان کے نکاح میں دس عورتیں تھیں۔ رسول کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس سے کہا ان میں سے چار کا انتخاب کرلو حضرت عمر (رض) کے زمانہ میں غیلان نے اپنی سب عورتوں کو طلاق دے دی اور مال اپنے بیٹوں کے درمیان تقسیم کردیا۔ اسی اثناء میں حضرت عمر (رض) سے اس کی ملاقات ہوئی آپ (رض) نے فرمایا : میں سمجھتا ہوں کہ شیطان نے آسمانوں سے تیرے مرنے کی بات سن لی ہے اور وہ تیرے دل میں لاڈالی ہے شاید تو تھوڑے عرصہ زندہ رہے، خدا کی قسم یا تو اپنی بیویوں کو واپس لوٹایا اپنا مال واپس کر ورنہ جب تو مرجائے گا تیری بیویوں میں تیرا مال میراث تقسیم کروں گا اور لوگوں کو حکم دوں گا کہ وہ تیری قبر پر اس طرح پتھر برسائیں گے جس طرح ابورغال کی قبر پر ہمیشہ برساتے تھے۔ نافع کہتے ہیں غیلان اس کے بعد صرف سات دن زندہ رہا کہ وہ مرگیا۔ رواہ ابویعلی وابن عساکر

45673

45661- عن الشعبي أن النبي صلى الله عليه وسلم رد ابنته زينب على أبي العاص بن الربيع حين أسلم بنكاحها الأول ولم يجدد نكاحا. "طب، ش".
45661 شعبی کی روایت ہے کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنی بیٹی زینب ابوالعاص کے پاس واپس لوٹا دی تھی جب وہ اسلام لایا تھا پہلے ہی نکاح میں تجدید نکاح نہیں کی تھی۔ رواہ الطبرانی وابن ابی شیبہ

45674

45662- عن عكرمة بن خالد أن عكرمة بن أبي جهل فر يوم الفتح فكتبت إليه امرأته فردته فأسلم وكانت قد أسلمت قبل ذلك، فأقرهما النبي صلى الله عليه وسلم على نكاحهما. "عب".
45662 عکرمہ بن خالد کی روایت ہے کہ عکرمہ بن ابی جہل فتح مکہ کے موقع پر بھاگ گئے تھے ان کی بیوی نے انھیں واپس آنے کا خط لکھا چنانچہ بیوی نے انھیں واپس کردیا اور اسلام قبول کرلیا جبکہ بیوی ان سے قبل اسلام لاچکی تھی اور نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے انھیں اپنے سابقہ نکاح پر برقرار رکھا۔۔ رواہ عبدالرزاق

45675

45663- عن علي قال: أيما رجل تزوج امرأة وبها جنون أو جذام أو برص أو قرن فهي امرأته، إن شاء طلق وإن شاء أمسك. "ص، ومسدد، قط".
45663 حضرت علی (رض) کی روایت ہے کہ جس شخص نے کسی ایسی عورت کے ساتھ نکاح کیا جو مجنون تھی یا اسے جذام تھا یا برص کی بیماری تھی یا اسے قرن تھا وہ بدستور اس کی بیوی شمار ہوگی چاہے اسے اپنے پاس روکے رکھے چاہے اسے طلاق دے دے۔ رواہ سعید بن المنصور ومسدد والدارقطنی

45676

45664- عن مالك بن أوس بن حدثان قال: كانت عندي امرأة فتوفيت، فقال لي علي: لها ابنة؟ قلت: نعم وهي بالطائف، قال: كانت في حجرك؟ قلت: لا، قال: فانكحها، قلت: فأين قول الله: {وَرَبَائِبُكُمُ اللَّاتِي فِي حُجُورِكُمْ} قال: إنها لم تكن في حجرك، إنما ذلك إذا كانت في حجرك. "عب، وابن أبي حاتم".
45664 مالک بن اوس بن حدثان کی روایت ہے کہ میرے پاس ایک بیوی تھی جو وفات پاگئی مجھ سے حضرت علی (رض) نے فرمایا : کیا اس عورت کی کوئی بیٹی بھی ہے ؟ میں نے کہا جی ہاں وہ طائف میں ہے فرمایا : وہ تمہاری پرورش میں تھی ؟ میں نے کہا نہیں ؟ فرمایا : اس سے نکاح کرلو میں نے کہا وہ کیسے حالانکہ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے۔ وربائکم التی فی حجور کم اور تمہاری وہ پروردہ لڑکیاں یعنی وہ لڑکیاں جو بیوی کے پہلے خاوند سے ہوں جو تمہاری پرورش میں ہوں وہ تمہارے اوپر حرام کردی گئیں ہیں فرمایا : یہ لڑکی تو تمہاری پرورش میں نہیں ہے یہ حرمت تو تب ہوتی ہے جب لڑکی تمہاری پرورش میں ہو۔ رواہ عبدالرزاق وابن ابی حاتم

45677

45665- عن علي قال: أيما رجل نكح امرأة وبها برص أو جنون أو جذام أن قرن فزوجها بالخيار ما لم يمسها، إن شاء أمسك، وإن شاء طلق، وإن مسها فلها المهر بما استحل من فرجها. "ص، ق".
45665 حضرت علی (رض) کی روایت ہے جو شخص کسی عورت کے ساتھ نکاح کرے اور اس عورت میں برص، جنون، جذام، یاقرن کی بیماری ہو اس نے عورت کے ساتھ اپنے اختیار سے شادی کی ہو وہ چاہے اسے روکے رکھے یا چاہے تو طلاق دے دے ہاں اگر عورت سے ہمبستری کرلی پھر اس کے لیے پورا مہر ہوگا۔ چونکہ اس نے اس کی شرمگاہ کو اپنے لیے حلال سمجھا ہے۔۔ رواہ سعید بن المنصور والبیہقی

45678

45666- "مسند علي" عن خلاس أن امرأة ورثت من زوجها شقصا 1 فرفع ذلك إلى علي، فقال: هل غشيتها؟ قال: لا، قال: لو كنت غشيتها لرجمتك بالحجارة، ثم قال: هو عبدك إن شئت بعتيه، وإن شئت وهبتيه، وإن شئت أعتقيته وتزوجتيه. "ق".
45666” مسندعلی “ خلاس کی روایت ہے کہ ایک عورت اپنے شوہر کے کسی جز کی مالک بن گئی یہ معاملہ حضرت علی (رض) کے پاس اٹھایا گیا حضرت علی (رض) نے اس مرد سے کہا : کیا تم نے اس عورت کے ساتھ ہمبستری کی ہے ؟ کہا : نہیں : حضرت علی (رض) نے فرمایا : اگر تو نے اس کے ساتھ ہمبستری کی ہوتی میں تجھے سنگسار کرتا۔ پھر عورت کو مخاطب کرکے فرمایا : یہ اب تمہارا غلام ہے اگر تم چاہو اسے بیچ ڈالو چاہے اسے ھبہ کردو چاہو اسے آزاد کرو اور پھر اس سے شادی کرلو۔ رواہ البیہقی

45679

45667- "مسند علي" عن عباد الأسدي عن علي قال: إذا أغلق بابا وأرخى سترا فقد وجب الصداق والعدة. "ص، ق".
45667” مسند علی (رض) “ عباداسدی حضرت علی (رض) سے روایت نقل کرتے ہیں کہ جب دروازہ بند کردیا جائے پردے لٹکا دیئے جائیں اس وقت مہر اور عدت واجب ہوجاتی ہے۔۔ رواہ سعید بن المنصور والبیہقی

45680

45668- "مسند علي" عن الأحنف بن قيس أن عمر وعليا قالا: إذا أغلق بابا وأرخى سترا فلها الصداق وعليها العدة. "ق".
45668” مسند علی (رض) “ اخنف بن قیس کی روایت ہے کہ حضرت علی اور حضرت عمر (رض) فرماتے ہیں : جب دروازہ بند کردیا جائے پردے لٹکالئے جائیں تو عورت کے لیے مہر واجب ہوجاتا ہے اور اس پر عدت گزارنا بھی واجب ہوجاتی ہے۔ رواہ البیہقی

45681

45669- "مسند علي" عن زرارة بن أوفى قال: قضاء الخلفاء الراشدين المهديين أنه من أغلق بابا وأرخى سترا وجب الصداق والعدة. "ص، ق".
45669 مسند علی (رض) خلفائے راشدین مہدیین کا فیصلہ یہ ہے کہ جب دروازہ بند کردیا جائے پردے لٹکادیئے جائیں مہر اور عدت واجب ہوجاتی ہے۔ رواہ سعید بن المنصور والبیہقی

45682

45670- "أيضا" عن عطاء الخراساني أن عليا وابن عباس سئلا عن رجل تزوج امرأة وشرطت عليه أن بيدها الفرقة والجماع وعليها الصداق، فقالا: عميت عن السنة ووليت الأمر غير أهله، عليك الصداق وبيدك الفراق والجماع. "ع، ض".
45670” ایضاً “ عطاء خراسانی کی روایت ہے کہ حضرت علی (رض) اور ابن عباس (رض) سے سوال کیا گیا کہ جو شخص کسی عورت کے ساتھ شادی کرے اور عورت پر شرط لگادی جائے کہ فرقت کا اختیار اس کے ہاتھ میں ہے نیز جماع اور مہر بھی اس کے اختیار میں ہے دونوں حضرات نے فرمایا : تم سنت سے ناواقف ہو اور نااہل کو معاملہ سپرد کردیا ہے، مہر تمہارے ذمہ واجب ہوگا، جبکہ فرقت (طلاق) وجماع کا اختیار بھی تمہارے ہاتھ میں ہے۔ رواہ ابویعلی والضیاء

45683

45671- "أيضا" عن بحرية ابنة هانئ قالت: تزوجت القعقاع بن شورق فسألني، وجعل لي مدهنا من جوهر على أن يبيت عندي ليلة، فبات فوضعت له تورا فيه خلوق، فأصبح وهو متضمخ بالخلوق، فقال لي: فضحتني، فقلت له: مثلي يكون سرا، فجاء أبي فاستعدى عليه عليا، فقال علي للقعقاع: أدخلت؟ قال: نعم، فأجاز النكاح. "ش".
45671” ایضاً “ بحریہ بنت ھانی کہتی ہیں ! میں نے قعقاع سے شادی کرلی، اس نے مجھ سے مطالبہ کیا میرے لیے جواہر کا ایک صندوق (مہر کے طور پر) رکھا اس شرط پر کہ وہ میرے پاس ایک رات گزارے گا چنانچہ اس نے ایک رات گزاری میں نے خلوق (خوشبو) سے بھر ہوا خوشبودان اس کے پاس رکھا، چنانچہ جب وہ صبح کو اٹھا تو اس کا بدن خلوق کے رنگ سے آلوہ تھا قعقاع نے مجھ سے کہا : تو نے مجھے رسوا کردیا میں نے کہا : مجھ جیسے پوشیدہ ہی رہتی ہیں۔ جب میرے والد آئے ان پر حضرت علی (رض) غصہ ہوگئے، حضرت علی (رض) نے قعقاع سے فرمایا : کیا تو نے ہمبستری کرلی ہے ؟ جواب دیا : جی ہاں۔ حضرت علی (رض) نے یہ نکاح جائز قرار دیا۔ رواہ ابن ابی شیبہ

45684

45672- عن أبي جعفر قال: خطب عمر إلى علي ابنته، فقال: إنها صغيرة، فقيل لعمر: إنما يريد بذلك منعها فكلمه، فقال علي: أبعث بها إليك، فإن رضيت فهي امرأتك، فبعث إليه، فكشف عمر عن ساقها، فقالت له: أرسل، فلولا أنك أمير المؤمنين لصككت عينك. "عب، ص".
45672 ابوجعفر کی روایت ہے کہ حضرت عمر (رض) نے حضرت علی (رض) کو ان کی بیٹی کے لیے پیغام نکاح دیا۔ حضرت علی (رض) نے جواب دیا کہ وہ (ابھی) چھوٹی ہے۔ حضرت عمر (رض) سے کسی نے کہا : حضرت علی (رض) نے یہ جواب دے کر بیٹی کے نکاح سے آپ کو منع کیا ہے۔ حضرت عمر (رض) نے حضرت علی (رض) سے اس کے متعلق بات کی۔ حضرت علی (رض) نے فرمایا : میں بیٹی کو آپ کے پاس بھیجوا دیتا ہوں۔ اگر آپ راضی ہوگئے تو وہ آپ کی بیوی ہوگی۔ حضرت علی (رض) نے بیٹی کو حضرت عمر (رض) کے پاس بھیجوادیا۔ حضرت عمر (رض) نے لڑکی کی پنڈلی سے کپڑا ہٹایا لڑکی بولی : کپڑا پنڈلی پر گرادو، اگر آپ امیر المومنین نہ ہوتے میں آپ کی آنکھوں پر طمانچہ مارتی۔ رواہ عبدالرزاق و سعید بن المنصور

45685

45673- عن عمر قال: أبرزوا الجارية التي لم تبلغ، لعل بني عمها أن يرغبوا فيها. "عب".
45673 حضرت عمر (رض) فرماتے ہیں : اپنی نابالغ لڑکی کو باہر (ظاہراً ) چلنے پھرنے دو تاکہ اس کے چچا زاد اس میں رغبت کرسکیں۔ رواہ عبدالرزاق

45686

45674- عن عمر قال: إذا أراد أحد منكم أن يحسن الجارية فليزينها وليطف بها يتعرض بها رزق الله. "ش".
45674 حضرت عمر (رض) کی روایت ہے کہ تم میں سے کوئی اپنی لڑکی کے ساتھ اچھا کرنا چاہتا ہو اسے چاہیے کہ لڑکی کے لیے سامان زیب زینت کا بند و بست کرے اور اس کے ساتھ مہربانی و شفقت کرے تاکہ اس کے ذریعے اللہ تعالیٰ کا رزق تمہارے پاس آئے۔ رواہ ابن ابی شیبۃ

45687

45675- عن ابن سيرين أن عمر بن الخطاب كان إذا سمع صوتا أو دفا قال: ما هذا؟ فإن قالوا: عرس أو ختان، صمت وأقره. "عب، ص، ومسدد، ق".
45675 ابن سیرین کی روایت ہے کہ حضرت عمر (رض) جب کوئی آواز سنتے یا دف بجنے کی آواز سنتے پوچھتے : یہ کیا ہے : لوگ جواب دیتے : شادی ہے یا ختنیں ہیں۔ آپ (رض) خاموش ہوجاتے اور اس امر کی تقریر فرماتے۔ رواہ عبدالرزاق و سعید بن المنصور ومسدد والبیہقی

45688

45676- عن أبي هريرة قال: تزوج رجل امرأة من الأنصار فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: "انظر إليها، فإن في أعين الأنصار شيئا. " ص".
45676 حضرت ابو ہریرہ (رض) کی روایت ہے کہ ایک شخص نے انصار سے کسی عورت کے ساتھ شادی کرنا چاہی رسول کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ایک نظر سے اس عورت کو دیکھ لو چونکہ انصار کی عورتوں کی آنکھوں میں کچھ ہے۔ رواہ سعید ابن المنصور

45689

45677- عن قبيصة بن ذؤيب أن عثمان سئل عن الأختين الأمتين من ملك اليمين هل يجمع بينهما؟ فقال: أحلتهما آية وحرمتهما آية وما أحب أن أصنعه، فبلغ ذلك رجلا من أصحاب النبي صلى الله عليه وسلم فقال: "لو وليت شيئا من أمر المسلمين ثم جئت به جعلته نكالا - قال الزهري: أراه عليا. "مالك، والشافعي، عب، وعبد بن حميد، ش، مسدد، وابن جرير، قط، ق".
45677 قبیصہ بن ذؤیب کی روایت ہے کہ ایک مرتبہ حضرت عثمان (رض) سے سوال پوچھا گیا کہ ایک ہی ملک میں دو باندیاں جو آپس میں سگی بہنیں ہوں جمع کی جاسکتی ہیں ؟ آپ (رض) نے فرمایا : میں دیکھتا ہوں کہ قرآن مجید کی ایک آیت اس مسئلہ کو حلال قرار دیتی ہے جبکہ دوسری آیت حرام قرار دیتی ہے لیکن مجھے ایسا کرنا کسی طرح پسند نہیں آپ (رض) کا یہ جواب نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ایک صحابی کو پہنچا اس نے کہا، اگر مجھے مسلمانوں کے معاملات کسی حد تک سپرد ہوتے پھر میرے پاس یہ مسئلہ لایا جاتا میں اسے عبرت کا نشان بنادیتا۔ زہری کہتے ہیں میری دانست میں وہ حضرت علی (رض) ہی ہوسکتے ہیں۔۔ رواہ مالک والشافعی وعبدالرزاق وعبد بن حمید وابن ابی شیبۃ ومسدد وابن جریر والدارقطنی والبیہقی

45690

45678- عن محمد بن عبد الرحمن بن ثوبان أن عثمان كره الأمة وابنتها في ملك اليمين. "عب".
45678 محمد بن عبدالرحمن بن ثوبان کی روایت ہے کہ حضرت عثمان (رض) لونڈی اور اس کی بیٹی کو ایک ہی مالک میں جمع ہونا مکرو سمجھتے تھے۔ رواہ عبدالرزاق

45691

45679- أنبأنا ابن جريج والأسلمي عن أبي الزناد عن عبد الله بن دينار الأسلمي أن أباه استسر وليدة ولها ابنة، فلما ترعرت الجارية عزل أمها وأراد أن يستسرها، فكلم عثمان في ذلك في خلافته فقال: ما أنا بآمرك ولا ناهيك، وما كنت لأفعل - قال أبو الزناد: فحدثني عامر الشعبي عن علي بن أبي طالب أنه أفتى بهذا سواء. "....".
45679 ابن جریج اسلمی، ابن ابی زناد، عبداللہ بن دینار اسلمی روایت کرتے ہیں کہ ان کے والد کے پاس ایک لونڈی تھی اور لونڈی کی ایک لڑکی بھی تھی۔ وہ دونوں میرے والد کی ملکیت میں تھیں، جب لڑکی میں دوشیزگی آگئی تو والد نے باندی کو چھوڑ دیا اور لڑکی کے ساتھ شب باشی کرنے لگے۔ حضرت عثمان (رض) کی خلافت میں ان سے اس کے متعلق بات کی گئی حضرت عثمان (رض) نے فرمایا : میں تجھے اس کا حکم دیتا ہوں اور نہ ہی اس سے منع کرتا ہوں اور میں خود ایسا نہیں کروں گا۔ ابوزناد کہتے ہیں : مجھے عامر شعبی نے حدیث سنائی ہے کہ حضرت علی (رض) اس مسئلہ میں مذکور بالا کے علاوہ جواب دیتے تھے۔ رواہ عبدالرزاق

45692

45680- عن أبي عمر الشيباني أن رجلا سأل ابن مسعود عن رجل طلق امرأته قبل أن يدخل بها أيتزوج أمها؛ قال: نعم، فتزوجها فولدت له، فقدم على عمر فسأله فقال: فرق بينهما، قال: إنها ولدت، قال: وإن ولدت عشرة ففرق بينهما. "ق".
45680 ابوعمر شیبانی کی روایت ہے کہ ایک آدمی نے حضرت ابن مسعود (رض) سے پوچھا کہ ایک شخص اپنی بیوی کو ہمبستری سے قبل طلا دے دے کیا اس کی ماں کے ساتھ نکاح کرسکتا ہے ؟ ابن مسعود (رض) نے جواب دیا : جی ہاں ، چنانچہ اس شخص نے بیوی کو طلاق دے کر اس کی ماں کے ساتھ نکاح کرلیا اور بچہ بھی پیدا ہوگیا۔ اس کے بعد وہ شخص حضرت عمر (رض) کے پاس حاضرہوا اور ان سے اس کا تذکرہ کیا۔ آپ (رض) نے دونوں کے درمیان فرقت کا حکم دیا، وہ شخص بولا : اب اس عورت سے تو اولاد بھی پیدا ہوچکی ہے ؟ فرمایا : اگرچہ دس بچے کیوں نہ پیدا ہوجائیں پھر بھی فرقت ہوگی۔ رواہ البیہقی

45693

45681- عن عمر أنه وهب لابنه جارية فقال له: لا تمسها، فإني قد كشفتها. "مالك، ق".
45681 حضرت عمر (رض) سے منقول ہے کہ انھوں نے اپنے بیٹے کو ایک باندی ہبہ کردی اور بیٹے کو حکم دیا کہ اسے تم چھونے نہ پاؤ چونکہ میں اس کا ستر کھول چکا ہوں۔ رواہ مالک والبیہقی

45694

45682- عن عبد الله بن عتبة أن عمر بن الخطاب سئل عن الأمة وأختها في ملك اليمين هل توطأ إحداهما بعد الأخرى؟ فقال: ما أحب أن أجيزهما جميعا، ونهاه. "مالك، والشافعي، عب، ش، ومسدد، ق".
45682 عبداللہ بن عتبہ کی روایت ہے کہ حضرت عمر (رض) سے سوال کیا گیا کہ ایک ہی ملک میں باندی اور اس کی بہن کو رکھا جاسکتا ہے بایں طور کہ ایک کے بعد دوسری سے ہمبستری کی جائے ؟ آپ (رض) نے جواب دیا : مجھے پسند نہیں کہ میں دونوں کی اجازت دوں البتہ آپ (رض) نے منع فرمایا۔۔ رواہ مالک والشافعی وعبدالرزاق وابن ابی شیبۃ ومسدد و البیہقی

45695

45683- عن عبد الله بن سعيد عن جده أنه سمع عمر بن الخطاب على المنبر يقول: يا معشر المسلمين! إن الله قد أفاء عليكم من بلاد الأعاجم من نسائهم وأولادهم ما لم يفيء على رسول الله صلى الله عليه وسلم ولا على أبي بكر وقد عرفت أن رجالا يسلمون بالنساء، وأيما رجل ولدت له امرأة من نساء العجم فلا تبيعوا أمهات أولادكم، فإنكم إن فعلتم أوشك الرجل أن يطأ حريمه وهو لا يشعر. "ق".
45683 عبداللہ بن سعید اپنے دادا اسے روایت نقل کرتے ہیں کہ انھوں نے حضرت عمر (رض) کو منبر پر فرماتے ہوئے سنا چنانچہ آپ (رض) نے فرمایا : اے مسلمانو کی جماعت ! بلاشبہ اللہ تعالیٰ نے تمہارے لیے عجمیوں کے ممالک سے بہت سارا مال غنیمت سمیٹ کر تمہارے سامنے لا رکھا ہے عجمیوں کی عورتوں اور ان کی اولاد کو تمہارے سپرد کردیا ہے حالانکہ یہ غنیمت رسول کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اور ابوبکر (رض) کے دور میں تمہیں نہیں ملی۔ میں جانتا ہوں کہ بہت سارے مردوں کو غنیمت میں عورتیں ملی ہیں جب تمہارے ہاں باندیاں اولاد جنم دے دیں تو پھر انھیں مت بیچو چونکہ وہ تمہارے امہات اولاد ہیں۔ چونکہ اگر تم ایسا کرو گے تو کیا بعید کہ دوسرا شخص اس کی حرمت سے ہمبستری کر بیٹھے اور اسے شعور تک بھی نہ ہو۔ رواہ البیہقی

45696

45684- عن عمر أنه جرد جارية له ونظر إليها؛ فسأله إياها بعض بنيه فقال: إنها لا تحل لك. "ش".
45684 حضرت عمر (رض) سے مروی ہے کہ انھوں نے اپنی ایک باندی کو ننگا کیا اور اس کی طرف ایک نظر سے دیکھا اتنے میں اس باندی کے کسی بیٹے نے اس سے حضرت عمر (رض) کے متعلق سوال کیا : آپ (رض) نے فرمایا : بلاشبہ یہ تمہارے لیے حلال نہیں ہے۔ رواہ ابن ابی شیبۃ

45697

45685- عن الشعبي عن عبيد بن نضلة قال: رفع إلى عمر امرأة تزوجت في عدتها، فقال لها: هل علمت أنك تزوجت في العدة؟ قالت: لا، قال لزوجها: هل علمت؟ قال: لا، قال: لو علمتما لرجمتكما، فجلدهما أسياطا، وأخذ المهر وجعله صدقة في سبيل الله، وقال: لا أجيز مهرا ولا أجيز نكاحه، وقال: لا تحل لك أبدا. "ق".
45685 شعبی عبیدبن نضلہ سے روایت نقل کرتے ہیں کہ حضرت عمر (رض) کے پاس ایک مسئلہ لے جایا گیا وہ یہ کہ ایک عورت نے دوران عدت شادی کرلی ہے آپ (رض) نے عورت سے پوچھا کیا تجھے معلوم ہے کہ تو نے دوران عدت شادی کی ہے عورت نے جواب دیا : مجھے معلوم نہیں۔ آپ (رض) نے فرمایا : اگر تمہیں اس کا علم ہوتا میں تمہیں ضرور رجم کرتا : چنانچہ آپ (رض) نے ان دونوں کو کوڑے لگوائے اور پھر شوہر سے مہر لے کر فی سبیل اللہ صدقہ کردیا۔ پھر فرمایا : میں نہ تو مہر کو جائز قرار دیتا ہوں اور نہ ہی نکاح کو جائز قرار دیتا ہوں۔ فرمایا : کہ یہ عورت تمہارے لیے کبھی بھی حلال نہیں ہوگی۔۔ رواہ البیہقی

45698

45686- عن الشعبي عن مسروق قال قال عمر في امرأة تزوجت في عدتها قال: النكاح حرام، والصداق حرام، وجعل الصداق في بيت المال، وقال: لا يجتمعان ما عاشا. "ص، ق".
45686 شعبی مسروق سے روایت نقل کرتے ہیں کہ حضرت عمر (رض) نے اس عورت کے متعلق جو کہ دوران عدت نکاح کرے فرمایا : نکاح بھی حرام ہے اور مہر بھی حرام ہے آپ (رض) نے مہر فی سبیل اللہ بیت المال میں رکھوا دیا اور فرمایا : جب تک یہ دونوں زندہ رہیں آپس میں اکٹھے نہیں ہوسکتے۔۔ رواہ سعید بن المنصور والبیہقی

45699

45687- عن الشعبي عن مسروق أن عمر بن الخطاب رجع عن ذلك، وجعل لها مهرها بما استحل من فرجها، وجعلهما يجتمعان. "ش".
45687 شعبی مسروق سے روایت نقل کرتے ہیں کہ حضرت عمر (رض) نے مذکورہ بالافتویٰ سے رجوع کرلیا تھا اور آپ (رض) نے شور کے لیے مہر لازم قرار دیا چونکہ وہ مہر کے بدلہ عورت کی شرمگاہ کو اپنے لیے حلال کرتا ہے۔ آپ (رض) نے دونوں کے اکٹھے ہونے کو جائز قرار دیا۔ رواہ ابن ابی شیبۃ فائدہ : حضرت عمر (رض) کا پہلا فتویٰ تشدید پر محمول ہے چونکہ لوگوں کا رجحان اس طرف زیادہ ہونے لگا تھا سداللباب آپ (رض) نے پہلا فتویٰ صادر فرمایا تھا جب حالات معمول پر آگئے تو آپ نے اس نکاح کو بحال رکھا اور مہر بھی لازم قرار دیا۔

45700

45688- عن سعيد بن المسيب أن امرأة تزوجت في عدتها، فضربها عمر تعزيرا دون الحد. "ش".
45688 سعید بن مسیب (رح) کی روایت ہے کہ حضرت عمر (رض) نے دوران عدت نکاح کرلینے والی عورت کو بطور تعزیر مارا ہے نہ کہ بطور حد۔ رواہ ابن ابی شیبۃ

45701

45689- عن علي قال: نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم أن تنكح المرأة على عمتها أو على خالتها. "ابن وهب، حم، ع".
45689 حضرت عمر (رض) کی روایت ہے کہ رسول کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایسی عورت کو نکاح میں لانے سے منع فرمایا ہے جس کی پھوپھی یا خالہ پہلے سے کسی مرد کے نکاح میں موجود ہو۔۔ رواہ ابن وھب واحمد بن حنبل وابویعلی ۔ کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے ذخیرۃ الحفاظ 5774

45702

45690- عن عمرو بن هند أن رجلا أسلم وتحته أختان فقال له علي بن أبي طالب: لتفارقن إحداهما أو لأضربن عنقك. "عب".
45690 عمرو بن ھند کی روایت ہے کہ ایک شخص اسلام لایا اس کے نکاح میں دو بہنیں تھیں حضرت علی (رض) نے اس سے فرمایا : ان میں سے ایک کو چھوڑدو ورنہ میں تمہاری گردن اڑادوں گا۔۔ رواہ عبدالرزاق

45703

45691- عن عمرو بن دينار أن ابن عباس كان يعجب من قول علي في الأختين يجمع بينهما، حرمتهما آية وأحلتهما أخرى، ويقول: {إِلَّا مَا مَلَكَتْ أَيْمَانُكُمْ} هي مرسلة. "عب".
45691 عمرو بن دینار کی روایت ہے کہ ابن عباس (رض) کو حضرت علی (رض) کا قول دو بہنوں کے متعلق کہ انھیں ایک نکاح میں جمع کیا جائے تعجب میں ڈالتا تھا چونکہ انھیں ایک آیت حرام قرار دیتی ہے اور دوسری آیت حلال قرار دیتی ہے اور فرماتے تھے ” الامالملکت ایمانکم “ یعنی مگر وہ عورتیں جو تمہاری ملکیت میں ہوں۔ رواہ عبدالرزاق ۔ کلام : یہ حدیث مرسل ہے۔

45704

45692- عن علي في الرجل يتزوج المرأة ثم يطلقها أو ماتت قبل أن يدخل بها هل تحل له أمها؟ قال: هي بمنزلة الربيبة. "ش، وعبد بن حميد، وابن جرير، وابن المنذر وابن أبي حاتم".
45692 حضرت علی (رض) اس مسئلہ میں فرمایا کرتے تھے کہ آدمی کے نکاح میں کوئی عورت ہو وہ اسے ہمبستری سے قبل طلاق دے دے یا وہ عورت مرجائے کیا اس کی ماں اس کے لیے حلال ہوگئی ؟ آپ (رض) فرماتے تھے کہ اس عورت کی ماں اس مرد کے لیے بمنزلہ ربیبہ (پروردہ) کے لئے۔۔ رواہ ابن ابی شیبہ وعبدبن حمید وابن جریر وابب المنذر وابن ابی حاتم

45705

45693- عن علي أنه سئل عن رجل له أمتان أختان وطئ إحداهما ثم أراد أن يطأ الأخرى؟ قال: لا يخرجها من ملكه، قيل فإن زوجها عبده؟ قال: لا، حتى يخرجها من ملكه. "ش، وابن جرير، وابن المنذر، ق".
45693 حضرت علی (رض) سے سوال پوچھا گیا کہ ایک آدمی کے ملک میں دو سگی بہنیں ہوں ایک کے ساتھ ہمبستری کرکے دوسری کے ساتھ ہمبستر کرسکتا ہے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اسے اپنی ملک سے نہیں نکال سکتا۔ پوچھا گیا اگر دوسری بہن کی شادی اپنے غلام سے کرادے ؟ فرمایا : نہیں۔ حتیٰ کہ اسے اپنی ملک سے نہ نکال دے۔ رواہ ابن ابی شیبۃ وابن جریر وابن المنذر والبیہقی

45706

45694- عن إياس بن عامر قال: سألت علي بن أبي طالب فقلت: إن لي أختين مما ملكت يميني، اتخذت إحداهما سرية وولدت لي أولادا، ثم رغبت في الأخرى فما أصنع؟ قال: تعتق التي كنت تطأ ثم تطأ الأخرى، ثم قال: إنه يحرم عليك مما ملكت يمينك ما يحرم عليك في كتاب الله من الحرائر إلا العدد، ويحرم عليك من الرضاع ما يحرم عليك في كتاب الله من النسب. "ابن جرير، وابن عبد البر في الاستذكار".
45694 ایاس بن عامر کہتے ہیں : میں نے حضرت علی بن ابی طالب (رض) سے سوال کیا کہ میری ملکیت میں دو بہنیں ہیں ان میں سے ایک کے ساتھ ہمبستری کرتا رہا ہوں حتیٰ کہ اس سے میری اولاد بھی ہوئی پھر مجھے دوسری میں رغبت ہونے لگی لہٰذا میں کیا کروں آپ (رض) نے فرمایا : جس سے تم ہمبستری کرچکے ہو اسے آزاد کرو پھر دوسری کے ساتھ ہمبستری کرو۔ چونکہ باندیوں میں سے تمہارے اوپر وہ رشتے حرام ہیں جو آزاد عورتوں میں سے حرام ہیں صرف تعداد کا فرق ہے۔ اسی طرح رضاعت میں بھی وہ رشتے حرام ہیں جو جو نسب میں حرام ہیں۔۔ رواہ ابن جریر وابن عبدالبر فی الاستذکار

45707

45695- عن علي أنه سئل عن الأختين المملوكتين فقال: إذا أحلت لك آية وحرمت عليك أخرى، فإن أملكهما آية الحرام. "ش".
45695 حضرت علی (رض) سے دو مملوکہ بہنوں کے متعلق سوال کیا گیا، آپ (رض) نے فرمایا : ایک آیت کی رو سے حلال ہے اور دوسری آیت کی رو سے حرام ہے، اگر نہیں مملوک بنالے تو آیت کی رو سے حرام ہے۔ رواہ ابن ابی شیبۃ

45708

45696- عن أبي صالح قال قال علي: سلوني، فإنكم لا تسألون مثلي ولن تسألوا مثلي! فقال ابن الكواء: أخبرني عن الأختين المملوكتين، فقال أحلتهما آية وحرمتهما آية، لا آمر به ولا أنهى عنه ولا أفعله أنا ولا أحد من أهل بيتي، ولا أحله ولا أحرمه. "ش، ومسدد، ع، وابن جرير، ق، وابن عبد البر في العلم".
45696 ابوصالح کی روایت ہے کہ حضرت علی (رض) نے فرمایا : مجھ سے سوال کرلو بلاشبہ تم میرے جیسے کسی شخص سے سوال نہیں کرو گے اور تم میرے جیسے سے ہرگز سوال نہیں کرو گے۔ ابن کسوار نے سوال کیا : مجھے دو مملوک بہنوں کے متعلق خبر دیجئے آپ (رض) نے فرمایا : انھیں ایک آیت حلال قرار دیتی ہے کہ جبکہ دوسری آیت حرام قرار دیتی ہے۔ میں اس کا نہ حکم دیتا ہوں اور نہ ہی اس سے منع کرتا ہوں نہ میں خود ایسا کروں گا اور نہ میرے گھر والے ایسا کریں گے، نہ میں اسے حلال سمجھتا ہوں نہ حرام۔ رواہ ابن ابی شیبۃ ومسدد وابویعلی وابن جریر والبیہقی وابن عبدالبر فی العم

45709

45697- عن البراء أن النبي صلى الله عليه وسلم أرسل إلى رجل تزوج امرأة أبيه فأمره أن يأتي برأسه. "ش".
45697 برائ (رض) کی روایت ہے کہ حضرت علی (رض) نے ایک آدمی کے پاس اپنا قاصد بھیجا اس نے باپ کی بیوی سے شادی کرلی تھی آپ (رض) نے حکم دیا کہ اس کا سر میرے پاس لاؤ۔ رواہ ابن ابی شیبۃ

45710

45698- عن البراء بن عازب قال: مر بي عمي الحارث بن عمرو وقد عقد له رسول الله صلى الله عليه وسلم لواء فقلت: أي عم! إلى أين بعثك رسول الله صلى الله عليه وسلم؟ قال: بعثني إلى رجل تزوج امرأة أبيه فأمرني أن أضرب عنقه وآخذ ماله. "حم، والحسن بن سفيان، وأبو نعيم".
45698 براء بن عازب (رض) کی روایت ہے کہ میرے پاس میرے چچا حارث بن عمرو کا گزر ہوا رسول کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان کے لیے جھنڈا نصب کیا تھا میں نے ان سے پوچھا : اے چچا جان رسول اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے آپ کو کہا بھیجا ہے ؟ انھوں نے جواب دیا : مجھے رسول کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایک آدمی کے پاس بھیجا ہے اس نے اپنے باپ کی بیوی کے ساتھ شادی کرلی ہے مجھے حکم دیا ہے کہ میں اس کی گردن اڑادوں اور اس کا مال ضبط کرلوں۔ رواہ احمد بن حنبل والحسن بن سفیان و ابونعیم

45711

45699- عن عمران بن حصين في الذي يزني بأم امرأته قال: حرمتا عليه جميعا. "عب".
45699 حضرت عمران بن حصین (رض) نے اس شخص کے بارے میں فرمایا : جو اپنے والد کی بیوی کی ماں کے ساتھ زنا کر بیٹھے۔ کہ وہ دونوں باپ بیٹے پر حرام ہوگئی ہیں۔ رواہ عبدالرزاق

45712

45700- عن الديلمي أنه أسلم وعنده أختان، فأمره النبي صلى الله عليه وسلم أن يختار أيتهما شاء ويطلق الأخرى. "عب".
45700 دیلمی کی روایت ہے وہ جب وہ اسلام لائے ان کے نکاح میں دو بہنیں تھیں نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے انھیں حکم دیا ان میں سے جسے چاہو رکھو اور دوسری کو طلاق دے دو ۔ رواہ عبدالرزاق

45713

45701- عن معاوية بن قرة عن أبيه أن رسول الله صلى الله عليه وسلم بعثه إلى رجل أعرس بامرأة أبيه فقتله وخمس ماله. "أبو نعيم".
45701 حضرت معاویہ بن قرہ (رض) اپنے والد سے روایت نقل کرتے ہیں کہ رسول کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے انھیں ایک آدمی کی طرف بھیجا اس نے اپنے والد کی بیوی کے ساتھ شادی کرلی تھی چنانچہ آپ (رض) نے اسے قتل کیا اور اس کا مال بطور غنیمت لے آئے۔ رواہ ابو نعیم

45714

45702- عن قيس بن الحارث الأسدي قال: أسلمت وعندي ثمان نسوة، فقال النبي صلى الله عليه وسلم: اختر منهن أربعا. "عب".
45702 قیس بن حارث اسدی کی روایت ہے کہ جب میں اسلام لایا میرے پاس آٹھ بیویاں تھیں نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حکم دیا کہ ان میں سے چار کا انتخاب کرلو۔ راوہ عبدالرزاق

45715

45703- عن البراء قال: لقيت خالي ومعه الراية - وفي لفظ: راية للنبي صلى الله عليه وسلم - فقلت: أين تذهب؟ فقال: أرسلني النبي صلى الله عليه وسلم إلى رجل تزوج امرأة أبيه أن أقتله - أو أضرب عنقه. "ش، وابن النجار".
45703 حضرت برائ (رض) کی روایت ہے کہ ایک مرتبہ میرے ماموں سے میری ملاقات ہوگئی ان کے پاس جھنڈا تھا۔ ایک روایت میں ہے کہ ان کے پاس نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا جھنڈا تھا میں نے پوچھا : آپ کہاں جارہے ہیں ؟ جواب دیا کہ مجھے رسول کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایک آدمی کی طرف بھیجا ہے اس نے اپنے باپ کی بیوی کے ساتھ شادی کرلی ہے مجھے حکم دیا ہے کہ میں اس کی گردن اڑادوں۔۔ رواہ ابن ابی شیبۃ وابن النجار

45716

45704- عن ابن عمر أنه سأله عن الأمة يطأها سيدها ثم يريد أن يطأ أختها، قال: لا، حتى يخرجها من ملكه. "عب".
45704 حضرت ابن عمر (رض) سے سوال کیا گیا کہ اگر کوئی آپا اپنی باندی سے ہمبستری کرے اور پھر اس کی بہن سے ہمبستری کرنا چاہتا ہو۔ آپ (رض) نے فرمایا : حلال نہیں ہے۔ حتیٰ کہ وہ اسے اپنی ملک سے نہ نکال دے۔ رواہ عبدالرزاق

45717

45705- عن إبراهيم النخعي قال: من نظر إلى فرج امرأة وبنتها لم ينظر الله إليه يوم القيامة. "عب".
45705 ابراہیم نخعی (رح) کہتے ہیں جو شخص کسی عورت اور اس کی بیٹی کی شرمگاہوں کی طرف دیکھے قیامت کے دن اللہ تعالیٰ اس کی طرف نہیں دیکھے گا۔ رواہ عبدالرزاق

45718

45706- عن الحسن قال: نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم أن تنكح الأمة على الحرة. "عب".
45706 حسن کی روایت ہے کہ رسول کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے آزاد عورت پر لونڈی کے ساتھ نکاح کرنے سے منع فرمایا ہے۔ رواہ عبدالرزاق

45719

45707- عن ابن المسيب والشعبي والزهري قالوا: لا تحل الهبة لأحد بعد النبي صلى الله عليه وسلم. "عب".
45707 ابن مسیب ! شعبی اور زہری کہتے ہیں کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے بعد کسی شخص کے لیے ھبہ حلال نہیں ہے۔ رواہ عبدالرزاق

45720

45708- "مسند علي" عن ابن شهاب أنه سئل عن رجل وطيء أم امرأته فقال: قال علي بن أبي طالب: لا يحرم الحرام الحلال. "ق".
45708” مسند علی (رض) “ ابن شہاب کی روایت ہے کہ حضرت علی (رض) سے پوچھا گیا کہ جو شخص اپنی بیوی کی ماں کے ساتھ ہمبستری کر بیٹھے اس کا کیا حکم ہے ؟ حضرت علی بن ابی طالب (رض) نے جواب دیا : حرام حلال کو حرام نہیں کرتا۔ رواہ البیہقی

45721

45709- عن علي قال: لا تزوج امرأة رضعتها امرأة أخيك ولا امرأة ابنك. "عبيد الله بن محمد بن حفص العيشى في حديثه".
45709 حضرت علی (رض) فرماتے ہیں : ایسی عورت سے شادی مت کرو جسے تمہارے بھائی کی بیوی نے یا تمہارے بیٹے کی بیوی نے دودھ پلایا ہو۔ رواہ عبیداللہ بن محمد بن حفص العیشی فی حدیثہ

45722

45710- "أيضا" عن إياس بن عامر قال قال لي علي: لا تنكح من أرضعته امرأة أبيك ولا امرأة ابنك ولا امرأة أخيك. "ق".
45710” ایضاً “ ایاس بن عامر کی روایت ہے کہ حضرت علی (رض) نے مجھ سے فرمایا : ایسی عورت سے نکاح مت کرو جسے تمہارے باپ کی بیوی نے دودھ پلایا ہو یا تمہارا بیٹے کی بیوی نے پلایا ہو یا تمہارے بھائی کی بیوی نے دودھ پلایا ہو۔ رواہ البیہقی

45723

45711- عن الزبير عن سليمان بن يسار قال: سأل نيار الأسلمي عثمان عن الأختين من ملك اليمين أيجمع بينهما؟ فقال عثمان: أما أنا أو أحد من ولدي فلا نفعل ذلك، ثم خرج نيار فلقي علي بن أبي طالب والزبير بن العوام فسألهما عن ذلك فكلاهما نهاه عن ذلك. "ابن جرير".
45711 زبیر، سلیمان بن یسار سے روایت نقل کرتے ہیں کہ نیاز اسلمی نے حضرت عثمان (رض) سے ایک ہی ملک میں دو بہنوں کو جمع کرنے کے متعلق سوال کیا ؟ آپ (رض) نے جواب دیا : میں اور میری اولاد ایسا نہیں کریں گے۔ اس کے بعد نیاز کی حضرت علی (رض) اور زبیر بن عوام (رض) سے ملاقات ہوئی ان دونوں سے یہی سوال کیا : دونوں حضرات نے ایسا کرنے سے منع کیا۔ رواہ ابن جریر

45724

45712- عن سعيد بن المسيب قال: استمتع ابن حريث وابن فلان، كلاهما ولد له من المتعة زمان أبي بكر وعمر. "ابن جرير".
45712 سعید بن مسیب کی روایت ہے کہ ابن حریث اور ابن فلاں نے متعہ کیا ہے۔ حضرت ابوبکر اور حضرت عمر (رض) کے زمانے میں دنوں کی متعہ سے اولاد بھی ہوئی ہے۔ رواہ ابن جریر

45725

45713- عن ابن أبي مليكة قال قال عروة بن الزبير لابن عباس: أهلكت الناس! قال: وما ذاك؟ قال تفتيهم في المتعتين وقد علمت أن أبا بكر وعمر نهيا عنهما، فقال: ألا للعجب! إني أحدثه عن رسول الله صلى الله عليه وسلم ويحدثني عن أبي بكر وعمر، فقال: هما كانا أعلم بسنة رسول الله صلى الله عليه وسلم منك، فسكت. "ابن جرير".
45713 ابن ابی ملیکہ کی روایت ہے کہ عروہ بن زبیر نے ابن عباس (رض) سے کہا : لوگ ہلاک ہوگئے۔ ابن عباس (رض) نے کہا : وہ کیوں ؟ عروہ بولے : آپ لوگوں کو متعہ کے حق میں فتویٰ دے رہے ہیں، حالانکہ آپ کو معلوم ہے کہ حضرت ابوبکر وحضرت عمر (رض) اس سے منع فرماتے تھے۔ ابن عباس (رض) نے فرمایا : تعجب ہے : میں تو متعہ کے متعلق رسول کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی حدیثیں بیان کرتا ہوں اور آپ ابوبکر وعمر کی حدیث سناتے ہو عروہ بولے : وہ دونوں حضرات رسول کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی سنت کے تم سے بڑے عالم تھے۔ ابن عباس (رض) خاموش ہوگئے۔ رواہ ابن جریر

45726

45714- عن عمرو قال: لما ولي عمر بن الخطاب خطب الناس فقال: إن رسول الله صلى الله عليه وسلم أذن لنا في المتعة ثلاثا ثم حرمها، والله لا أعلم أحدا تمتع وهو محصن إلا رجمته بالحجارة إلا أن يأتيني بأربعة يشهدون أن رسول الله صلى الله عليه وسلم احلها بعد إذ حرمها، ولا أجد رجلا من المسلمين متمتعا إلا جلدته مائة جلدة إلا أن ياتيني بأربعة شهداء أن رسول الله صلى الله عليه وسلم أحلها بعد إذ حرمها. "كر، ص، وتمام".
45714 عمرو کی روایت ہے کہ جب حضرت عمر بن خطاب (رض) کو خلافت کی ذمہ داری سونپی گئی تو آپ (رض) نے لوگوں سے خطاب کیا جس میں آپ (رض) نے فرمایا ! بلاشبہ رسول کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ہمیں تین دن تک متعہ کرنے کی اجازت مرحمت فرمائی تھی لیکن پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے متعہ (ہمیشہ ہمیشہ کے لئے) حرام قرار دیا : بخدا ! میں نہیں جانتا کہ کوئی شخص متعہ کرے اور پھر وہ محصن بھی رہے۔ البتہ میں ایسے شخص کو ضرور سنگسار کروں گا الایہ کہ وہ میرے پاس چار گواہ لائے جو گواہی دیتے ہوں کہ رسول کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے متعہ کو حرام کرنے کے بعد حلال کیا ہے، مسلمانوں میں سے جس شخص کو بھی متعہ کرتے ہوئے پاؤں گا میں اسے ضرور سو (100) کوڑے لگاؤں گا البتہ یہ کہ وہ میرے پاس چار گواہ لائے جو گواہی دیں کہ رسول کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے متعہ کو حرام قرار دینے کے بعد حلال قرار دیا ہے۔ رواہ ابن عساکر و سعید بن المنصور وتمام

45727

45715- عن عمر قال: متعتان كانا على عهد رسول الله صلى الله عليه وسلم انهى عنهما واعاقب عليهما: متعة النساء، ومتعة الحج. "أبو صالح كاتب الليث في نسخته، والطحاوي".
45715 حضرت عمر (رض) نے فرمایا : رسول کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے زمانہ میں متعہ کی دو قسمیں جائز تھیں۔ میں ان سے منع کرتا ہوں اور ان پر سزا بھی دوں گا۔ ایک عورتوں کا متعہ اور دوسرا متعہ حج۔۔ رواہ ابوصالح کاتب اللیث فی نسختہ والطحاوی

45728

45716- عن ابن عمر أن عمر صعد المنبر فحمد الله وأثنى عليه ثم قال: ما بال رجال ينكحون هذه المتعة وقد نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم، لا أوتي بأحد نكحها إلا رجمته. "ق".
45716 ابن عمر (رض) کی روایت ہے کہ حضرت عمر (رض) منبر پر تشریف لے گئے اور حمدوثناء کے بعد فرمایا : لوگوں کو کیا ہوا نکاح متعہ کرنے لگ گئے ہیں۔ حالانکہ رسول کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے متعہ سے منع فرمایا ہے۔ لہٰذا میرے پاس جو شخص لایا گیا کہ اس نے نکاح متعہ کر رکھا ہو میں اسے ضرور جمع کروں گا۔ رواہ البیہقی

45729

45717- عن عروة بن الزبير أن خولة بنت حكيم دخلت على عمر بن الخطاب فقالت: إن ربيعة بن أمية استمتع بامرأة مولدة فحملت منه، فخرج عمر يجر ثوبه فزعا وقال: هذه المتعة! ولو كنت تقدمت فيها لرجمت. "مالك، والشافعي، ق".
45717 عروہ بن زبیر کی روایت ہے کہ خولہ بنت حکیم حضرت عمر (رض) کی خدمت میں حاضر ہوئیں اور عرض کیا : ربیعہ بن امیر نے ایک عورت کے ساتھ متعہ کیا ہے اور وہ عورت اس سے حاملہ بھی ہوچکی ہے۔ چنانچہ حضرت عمر (رض) غصہ کے عالم میں گھر سے باہر نکلے اور آپ کے کپڑے غصہ کی وجہ سے گھسٹ رہے تھے اور آپ (رض) فرما رہے تھے۔ یہ متعہ کیسے ہوگیا اگر مجھے پہلے خبر ہوتی میں اسے رجم کرتا۔ رواہ مالک والشافعی والبیہقی

45730

45718- عن سعيد بن المسيب أن عمر نهى عن متعة النساء وعن متعة الحاج. "مسدد".
45718 سعید بن المسیب کی روایت ہے کہ حضرت عمر (رض) نے متعہ نساء اور متعہ حج سے منع فرمایا ہے۔ رواہ مسدد

45731

45719- عن جابر: كانوا يتمتعون من النساء حتى نهاهم عمر ابن الخطاب. "ابن جرير".
45719 جابر (رض) کی روایت ہے کہ لوگ پہلے متعہ کرتے تھے پھر انھیں حضرت عمر (رض) نے اس سے منع کردیا۔ رواہ ابن جریر

45732

45720- عن جابر قال: تمتعنا متعة الحج ومتعة النساء على عهد رسول الله صلى الله عليه وسلم، فلما كان عمر نهانا فانتهينا. "ابن جرير".
45720 حضرت جابر (رض) کی روایت ہے کہ ہم رسول کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے زمانہ میں متعہ نساء اور متعہ حج کرتے تھے حضرت عمر (رض) نے منع کردیا ہم باز آگئے۔ رواہ ابن جریر

45733

45721- عن الشفاء ابنة عبد الله أن عمر بن الخطاب نهى عن المتعة فأغلظ فيها القول ثم قال: إنما كانت المتعة ضرورة. "ابن جرير".
45721 شفاء بنت عبداللہ کی روایت ہے کہ حضرت عمر بن خطاب (رض) نے متعہ سے سختی کے ساتھ منع فرمایا ہے اور آپ (رض) فرمایا کرتے تھے کہ متعہ کا حکم عارضی تھا۔ رواہ ابن جریر

45734

45722- عن أبي قلابة أن عمر قال: متعتان كانتا على عهد رسول الله صلى الله عليه وسلم أنا أنهى عنهما وأضرب فيهما. "ابن جرير، كر".
45722 ابوقلابہ کی روایت ہے کہ حضرت عمر (رض) نے فرمایا : متعہ کی دو قسمیں رسول کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے زمانہ میں تھیں میں ان سے منع کرتا ہوں اور ان پر مارتا بھی ہوں۔ رواہ ابن جریر وابن عساکر

45735

45723- عن نافع أن رجلا سأل ابن عمر في متعة النساء فقال: هي حرام، فقال له: ابن عباس يفتى بها، فقال ابن عمر: أفلا تزمزم 1 بها ابن عباس في زمن عمر: لو أخذ فيها أحد لرجمته. "ابن جرير".
45723 نافع کی روایت ہے کہ ایک شخص نے حضرت ابن عمر (رض) سے متعہ نساء کے متعلق سوال کیا : آپ (رض) نے فرمایا : حرام ہے۔ اس شخص نے آپ (رض) سے کہا ابن عباس (رض) تو متعہ کے حق میں فتویٰ دیتے ہیں ابن عمر (رض) نے جواب دیا : ابن عباس نے عمر (رض) کے زمانہ میں اس کی جرات کیوں نہیں کی۔ اگر متعہ کرتے ہوئے کوئی شخص پکڑا گیا میں اسے رجم کروں گا۔ رواہ ابن جریر

45736

45724- عن أبي نضرة قال: سمعت عبد الله بن عباس وعبد الله بن الزبير ذكروا المتعة في النساء والحج، فدخلت على جابر بن عبد الله فذكرت له ذلك فقال: أما إني قد فعلتهما جميعا على عهد النبي صلى الله عليه وسلم، ثم نهانا عنهما عمر بن الخطاب فلم أعد. "ابن جرير".
45724 ابونضرہ کی روایت ہے کہ میں نے عبداللہ بن عباس عبداللہ بن زبیر (رض) متعہ نساء اور متعہ حج کے حق میں تذکرہ کرتے ہوئے سنا پھر میں حضرت جابر بن عبداللہ کی خدمت میں حاضر ہوا ان سے میں نے اس کا تذکرہ کیا انھوں نے فرمایا : رہی بات میری سو میں یہ دونوں کام رسول کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے زمانہ میں کرچکا ہوں پھر حضرت عمر بن خطاب (رض) نے ہمیں اس سے منع فرمادیا اور میں ایسا کرنے سے باز رہا۔ رواہ ابن جریر

45737

45725- عن أبي نضرة قال: كان ابن عباس يأمر بالمتعة وكان ابن الزبير ينهى عنها، فذكرت ذلك لجابر بن عبد الله فقال: بذي دار الحديث تمتعنا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم، فلما كان عمر قال: إن الله يحل لنبيه ما شاء بما شاء، وإن القرآن قد نزل منزله، فأتموا الحج والعمرة كما أمركم الله، وأتموا نكاح هذه النساء، فلا أوتى برجل تزوج امرأة إلا رجمته بالحجارة. "ابن جرير".
45725 ابونضرہ کی روایت ہے کہ حضرت ابن عباس (رض) متعہ کرنے کی اجازت دیتے تھے جبکہ حضرت عبداللہ بن زبیر (رض) اس سے منع فرماتے تھے۔ میں نے حضرت جابر بن عبداللہ (رض) سے اس کا تذکرہ کیا انھوں نے فرمایا : ہم نے رسول کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے زمانہ میں یہاں رہتے ہوئے متعہ کیا ہے پھر حضرت عمر (رض) کے زمانہ میں انھوں نے فرمایا : اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی کے لیے جو چاہا حلال کیا چونکہ قرآن ان کے گھر میں نازل ہورہا تھا۔ لہٰذا اللہ تعالیٰ نے تمہیں جیسے حکم دیا ہے ایسے ہی حج وعمرہ مکمل کرو اور ان عورتوں کے ساتھ نکاح بھی تمام کرو میرے پاس جو بھی ایسا شخص لایا گیا جس نے کسی عورت کے ساتھ نکاح متعہ کیا ہو میں اسے ضرور پتھروں کے ساتھ رجم کروں گا۔ رواہ ابن جریر

45738

45726- عن سليمان بن يسار عن أم عبد الله ابنة أبي خيثمة أن رجلا قدم من الشام فنزل عليها، فقال إن العزبة قد اشتدت علي فابغيني امرأة أتمتع معها، قالت: فدللته على امرأة فشارطها فاشهدوا على ذلك عدولا، فمكث معها ما شاء الله أن يمكث، ثم إنه خرج، فأخبر عن ذلك عمر بن الخطاب فأرسل إلي فسألني: أحق ما حدثت؟ قلت: نعم، قال: فإذا قدم فآذنيني به، فلما قدم أخبرته، فأرسل إليه فقال: ما حملك على الذي فعلته؟ قال: فعلته مع رسول الله صلى الله عليه وسلم ثم لم ينهنا عنه حتى قبضه الله، ثم مع أبي بكر فلم ينهنا عنه حتى قبضه الله، ثم معك فلم تحدث لنا فيه نهيا؛ فقال عمر: أما والذي نفسي بيده! لو كنت تقدمت في نهى لرجمنك، بينوا حتى يعرف النكاح من السفاح. "ابن جرير".
45726 سلیمان بن یسار، ام عبداللہ بنت خیثمہ سے روایت نقل کرتے ہیں کہ شام سے ایک آدمی آیا اور اس نے ام عبداللہ کے پاس قیام کیا، اس شخص نے کہا شادی کی حاجت شدت سے محسوس ہورہی ہے لہٰذا تم میرے لیے کوئی عورت تلاش کرو جس سے میں متعہ کروں ام عبداللہ کہتی ہیں میں نے ایک عورت پر اسے دلالت کردی چنانچہ عورت کے ساتھ شرط لگا کر چند عادل گواہوں کی موجودگی میں متعہ کرلیا کچھ عرصہ اس کے پاس ٹھہرارہا اس کے بعد حضرت عمر بن خطاب (رض) کو اس کی خبر دی گئی انھوں نے مجھے اپنے پاس طلب کیا اور مجھ سے پوچھا : جو تم کہتی ہو وہ سچ ہے میں نے کہا : جی ھاں۔ آپ (رض) نے فرمایا : جب وہ دوبارہ آئے تو مجھے اطلاع کرنا چنانچہ جب وہ شخص دوبارہ آیا میں نے حضرت عمر (رض) کو اطلاع کردی آپ (رض) نے پیغام بھیج کر اسے اپنے پاس طلب کیا اور اس سے پوچھا تم نے ایسا کیوں کیا ہے ؟ وہ بولا میں نے رسول کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے زمانہ میں متعہ کیا ہے اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ہمیں اس سے منع نہیں کیا حتیٰ کہ دنیا سے رخصت ہوگئے پھر حضرت ابوبکر (رض) کے زمانہ میں ہم متعہ کرتے رہے انھوں نے بھی ہمیں منع نہیں کیا حتیٰ کہ وہ بھی دنیا سے رخصت ہوگئے اب ہم آپ کے پاس موجود ہیں آپ نے بھی ہمیں اس سے منع نہیں کیا۔ حضرت عمر (رض) نے فرمایا : قسم اس ذات کی جس کے قبضہ قدرت میں میری جان ہے اگر تمہیں قبل ازیں اس سے باز رہنے کا علم ہوتا میں تمہیں ضرور رجم کرتا لہٰذا اس کی ممانعت کو دوسروں سے بیان کرو حتیٰ کہ نکاح اور سفاح کا امتیاز ہوسکے ۔ رواہ ابن جریر

45739

45727- عن علي قال: نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن نكاح المتعة وعن لحوم الحمر الأهلية زمن خيبر. "مالك، ط، عب، والحميدي، ش، حم، والعدني، والدارمي، وابن وهب، خ، م، ت ن، هـ ن ع، وابن جرير، كر، وابن الجارود، وأبو عوانة، والطحاوي، حب، ق".
45727 حضرت علی (رض) کی روایت ہے کہ رسول کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے نکاح متعہ اور گھریلو گدھوں کے گوشت سے خیبر کے موقع پر منع فرمایا۔ رواہ مالک والطبرانی وعبدالرزاق والحمیدی وابن ابی شیبۃ، احمد بن حنبل والعدنی والدارمی وابن جریر وابن وھب والبخاری ومسلم والترمذی والنسائی وابن ماجہ وابویعلی وابن عساکر وابن الج اور د وابو عوانۃ والطحاوی وابن حبان والبیہقی متفق علیہ۔

45740

45728- عن علي قال: لولا ما سبق من رأي عمر بن الخطاب لأمرت بالمتعة، ثم ما زنى إلا شقي. "عب، د، في ناسخه، وابن جرير".
45728 حضرت علی (رض) نے فرمایا : اگر متعہ کی ممانعت میں حضرت عمر (رض) کی رائے نہ آچکی ہوتی میں متعہ کا حکم دیتا پھر زنا کی جرات صرف کوئی بدبخت ہی کرتا۔ رواہ عبدالرزاق وابوداؤد فی ناسخہ وابن جریر

45741

45729- عن علي أنه سمع رسول الله صلى الله عليه وسلم نهى عن متعة النساء ويقول: هي حرام إلى يوم القيامة. "قط في الأفراد وقال: تفرد به أحمد بن محمد بن يونس، كر، وأحمد المذكور، قال ابن صاعد فيه: كذاب".
45729 حضرت علی (رض) کی روایت ہے کہ میں نے رسول کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو عورتوں کے ساتھ متعہ کرنے سے منع کرتے ہوئے سنا ہے اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) فرما رہے تھے متعہ قیامت کے دن تک حرام ہے۔ رواہ الدارقطنی فی الافراد وقال تفرد بہ احمد بن محمد بن یونس وابن عساکر واحمد المذکور قال ابن صاعد فیہ کذاب

45742

45730- عن جابر أنه سئل عن متعة النساء فقال: استمتعنا على عهد رسول الله صلى الله عليه وسلم وأبي بكر وعمر، ثم نهى عنها عمر. "عب".
45730 حضرت جابر (رض) کی روایت ہے کہ ان سے متعہ نساء کے متعلق سوال کیا گیا انھوں نے فرمایا : ہم رسول کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ابوبکر وعمر (رض) کے زمانے میں متعہ کرتے رہے ہیں پھر حضرت عمر (رض) نے اس سے منع کردیا۔ رواہ عبدالرزاق

45743

45731- "أيضا" عن حسن بن محمد بن علي عن جابر بن عبد الله وسلمة بن الأكوع قالا: كنا في غزوة فجاءنا رسول الله صلى الله عليه وسلم فقال: إن رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: استمتعوا. "عب".
45731 حسن بن محمد بن علی ، جابر بن عبداللہ اور سلمہ بن اکوع (رض) سے روایت نقل کرتے ہیں کہ ہم ایک غزوہ میں رسول کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ تھے، رسول کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ہمارے پاس تشریف لائے اور ارشاد فرمایا : متعہ کرلو۔ رواہ عبدالرزاق

45744

45732- عن جابر قال: كنا نستمتع بالقبضة من التمر والدقيق على عهد النبي صلى الله عليه وسلم وأبي بكر حتى نهى عمر الناس، وكنا نعتد من المستمتع منهن بحيضة. "عب".
45732 حضرت جابر (رض) کی روایت ہے کہ ہم رسول کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اور ابوبکر (رض) کے عہد میں مٹھی بھر کھجوریں اور آٹے پر متعہ کرلیتے تھے حتیٰ کہ حضرت عمر (رض) نے ہمیں اس سے منع کردیا چنانچہ ہم متعہ کرنے والی عورت کی عدت کا شمار ایک حیض سے کرتے تھے۔ رواہ عبدالرزاق

45745

45733- عن قيس قال: كنا نغزو مع رسول الله صلى الله عليه وسلم فتطول عزبتنا فقلنا: ألا نختصي يا رسول الله؟ فنهانا، ثم رخص أن نتزوج المرأة إلى أجل بالشيء، ثم نهانا عنها يوم خيبر وعن لحوم الحمر الإنسية. "عب".
45733 قیس کی روایت ہے کہ ہم رسول کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ جہاد کرتے تھے ہمیں بیویوں سے دور رہتے ہوئے کافی مدت ہوجاتی۔ ہم نے عرض کیا یارسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ہم خصی نہ ہولیں ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ہمیں ایسا کرنے سے منع فرمایا : پھر ہمیں مقررہ مدت تک کسی معمولی چیز کے بدلہ میں شادی کرنے کا حکم دیا پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ہمیں خیبر کے موقع پر متعہ اور گھریلو گدھوں کے گوشت سے منع کردیا۔ رواہ عبدالرزاق

45746

45734- عن سبرة أن رسول الله صلى الله عليه وسلم حرم متعة النساء. "عب".
45734 سبرہ کی روایت ہے کہ رسول کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے متعہ نساء سے منع فرمایا ہے۔۔ رواہ عبدالرزاق

45747

45735- عن سبرة قال: خرجنا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم من المدينة في حجة الوداع حتى إذا كنا بعسفان قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: إن العمرة قد دخلت في الحج، فقال له سراقة بن مالك: يا رسول الله! علمنا تعليم قوم كأنما ولدوا اليوم، عمرتنا هذه لعامنا أم للأبد؟ قال: بل للأبد؛ فلما قدمنا مكة طفنا بالبيت وبين الصفا والمروة. ثم أمرنا بمتعة النساء، فرجعنا إليه فقلنا إنهن قد أبين إلا إلى أجل مسمى، قال: فافعلوا، فخرجت أنا وصاحب لي برد وعليه برد فدخلنا على امرأة فعرضنا عليها أنفسنا، فجعلت تنظر إلى برد صاحبي وتراه أجود من بردي، فتنظر إلي فتراني أشب منه، فقالت: برد مكان برد، واختارتني، فتزوجتها ببردي، فبت معها، فلما أصبحت غدوت إلى المسجد، فإذا رسول الله صلى الله عليه وسلم على المنبر يخطب، فسمعته يقول، من كان تزوج امرأة إلى أجل فليعطها ما سمى لها ولا يسترجع مما أعطاها شيئا، فإن الله تعالى قد حرمها عليكم إلى يوم القيامة. "عب".
45735 سبرہ کی روایت ہے کہ ہم رسول کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ مدینہ سے حجۃ الوداع کے لیے روانہ ہوئے حتیٰ کہ جب ہم عسفان پہنچے رسول کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : عمرہ حج میں داخل ہوچکا ہے۔ سراقہ مالک (رض) نے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے عرض کیا : یارسول اللہ ! ہمیں ایسی قوم جیسی دعوت دیجئے گویا کہ وہ آج ہی پیدا ہوئی ہو، ہمارا عمرہ اسی سال کے لیے ہے یا ہمیشہ ہمیشہ کے لیے ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : بلکہ ہمیشہ ہمیشہ کے لیے ہے۔ چنانچہ جب ہم مکہ پہنچے تو ہم نے بیت اللہ کا طواف کیا اور صفاء مروہ کے درمیان چکر لگایا پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ہمیں عورتوں کے ساتھ متعہ کرنے کا حکم دیا، ہم آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ؟ پاس واپس لوٹے اور عرض کیا یارسول اللہ ! عورتیں تو متعہ کرنے سے انکار کررہی ہیں۔ الایہ کہ مقرر مدت تک کیا جائے ارشاد فرمایا : چلو ایسا ہی کرلو۔ چنانچہ میں اور میرا ایک ساتھی جس پر عمدہ چادر تھی چل پڑے اور ایک عورت کے پاس داخل ہوئے ہم نے اپنے آپ کو اس کے سامنے پیش کیا۔ عورت نے میرے ساتھی کی چادر کی طرف دیکھنا شروع کردیا وہ اس کی چادر کو میری چادر سے عمدہ سمجھتی تھی۔ اس نے پھر میری طرف دیکھا اور مجھے اس سے زیادہ جوانی میں سمجھنے لگی۔ کہنے لگی : چادر کے بدلہ میں چادر۔ بہرحال اس نے میرا انتخاب کیا۔ میں نے چادر کے بدلہ میں اس کے ساتھ شادی (متعہ) کرلی۔ میں نے اس کے ہاں رات گزاری صبح ہوتے ہی میں مسجد کی طرف چل دیا کیا دیکھتا ہوں رسول کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) منبر پر خطاب فرما رہے ہیں چنانچہ میں نے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو ارشاد فرماتے ہوئے سنا کہ : جس شخص نے مقررہ مدت تک کسی عورت سے شادی کرلی ہو اسے چاہیے کہ طے شدہ مہر اس کے پسرد کردے اور پھر دیئے ہوئے مہر سے کچھ بھی واپس نہ لے چونکہ متعہ کو اللہ تعالیٰ نے تاقیامت حرام کردیا ہے۔ رواہ عبدالرزاق

45748

45736- عن سبرة قال: نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن متعة النساء يوم خيبر. "ابن جرير".
45736 سبرہ (رض) کی روایت ہے کہ رسول کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے خیبر کے موقع پر متعہ کرنے سے منع کیا ہے۔ رواہ ابن جریر

45749

45737- عن سبرة أن رسول الله صلى الله عليه وسلم نهى عن متعة النساء يوم الفتح. "ابن جرير".
45737 سبرہ (رض) کی روایت ہے کہ رسول کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فتح مکہ کے موقع پر متعہ سے منع فرمایا ہے۔ رواہ ابن جریر

45750

45738- عن سبرة قال: سمعت النبي صلى الله عليه وسلم ينهى عن متعة النساء في حجة الوداع. "ابن جرير".
45738 حضرت سبرہ (رض) کی روایت ہے کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حجۃ الوداع کے موقع پر متعہ سے منع فرمایا ہے۔ رواہ ابن جریر

45751

45739- عن سبرة قال: كنا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم في حجة الوداع، فلما قدمنا مكة وحللنا قال: استمتعوا من هذه النساء، قال: فعرضنا ذلك على النساء، فأبين أن يتزوجننا إلا أن تضرب بيننا وبينهن أجلا، فذكرنا ذلك لرسول الله صلى الله عليه وسلم فقال: اضربوا بينكم وبينهن أجلا، فخرجت أنا وابن عم لي معي برد وبرده أجود من بردي وأنا أشب، فمررنا بامرأة فأعجبها برد صاحبي وأعجبها شبابي، فقالت: برد كبرد، فتزوجتها، وجعلت الأجل بيني وبينها عشرا، فبت عندها تلك الليلة؛ ثم أصبحت وغدوت فإذا رسول الله صلى الله عليه وسلم بين البيت والركن يخطب الناس وهو يقول: يا أيها الناس! إني كنت أذنت بالاستمتاع من هذه النساء، ألا! وإن الله قد حرم ذلك إلى يوم القيامة، فمن كان عنده شيء من ذلك فليخل سبيلها ولا تأخذوا مما آتيتموهن شيئا. "ابن جرير".
45739 حضرت سبرہ (رض) کی روایت ہے کہ حجۃ الوداع کے موقع پر ہم رسول کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ تھے جب ہم مکہ پہنچے تو ہم حلال ہوگئے (یعنی احرام کھول دیا) آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : عورتوں کے ساتھ متعہ کرلو۔ تاہم عورتوں نے متعہ کرنے سے انکار کردیا الایہ کہ ہمارے اور عورتوں کے درمیان کوئی مدت مقرر کرلی جائے ، ہم نے رسول کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے اس کا تذکرہ کیا آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اپنے اور عورتوں کے درمیان اجل کو مقرر کرلو چنانچہ میں اور میرا ایک چچازاد بھائی چل پڑے۔ میرے پاس بھی چادر تھی لیکن میرے ساتھی کی چادر میری چادر سے عمدہ تھی جبکہ میں اس سے زیادہ جوانی میں تھا۔ ہم ایک عورت کے پاس سے گزرے اسے میرے ساتھ کی چادر بھلی معلوم ہوئی جبکہ میری جوانی نے اسے تعجب میں ڈال دیا۔ دو بولی چادر آخر کیسی ہوں بالآخر وہ چادر ہی ہے۔ میں نے اس کے پاس یہ رات بسر کی پھر صبح ہوتے ہی میں چل پڑا کیا دیکھتا ہوں کہ رسول کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) بیت اللہ اور رکن کے درمیان لوگوں سے خطاب فرما رہے ہیں اور ارشاد فرما رہے ہیں کہ اے لوگو ! میں نے ان عورتوں کے ساتھ متعہ کرنے کی اجازت دی تھی خبردار ! اللہ تعالیٰ نے تاقیامت متعہ حرام کردیا ہے لہٰذا جس کے پاس جو کچھ ہو وہ متعہ میں لائی ہوئی عورت کو دے کر اس کا راستہ آزاد کردے اور دی ہوئی شے سے کچھ بھی واپس نہ لے۔ رواہ ابن جریر

45752

45740- عن سلمة بن الأكوع قال: رخص لنا رسول الله صلى الله عليه وسلم عام أوطاس في المتعة ثلاثة أيام، ثم نهى عنها. "ابن جرير".
45740 ۔۔ حضرت سلمہ بن اکوع (رض) سے روایت ہے کہ اوطاس والے سال رسول کریم نے ہمیں تین دن تک متعہ کی اجازت دی تھی پھر آپ نے اس سے منع کردیا۔ رواہ ابن جریر

45753

45741- عن سلمة بن الأكوع أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: "أيما رجل شارط امرأة فعشرتها ثلاث ليال، فإن أحبا أن يتناقصا تناقصا، وإن أحبا أن يزدادا في الأجل ازدادا." قال سلمة: لا أدري أكانت لنا رخصة أم للناس عامة. "ابن جرير".
45741 حضرت سلمہ بن اکوع (رض) کی روایت ہے کہ رسول کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : جو شخص کسی عورت کے ساتھ شرط لگا کر نکاح کرے وہ اس کے ساتھ تین راتیں گزا رہے پھر اگر وہ دونوں مدت میں کمی کرنا چاہیں تو کمی کرلیں اگر مدت بڑھانا چاہیں تو مدت بڑھالیں حضرت سلمہ (رض) کہتے ہیں مجھے معلوم نہیں ہمارے لیے رخصت تھی یا پھر لوگوں کے لیے عام حکم تھا۔ رواہ ابن جریر

45754

45742- عن أبي سعيد: لقد كان أحدنا يستمتع على القدح سويقا. "عب".
45742 حضرت ابوسعید (رض) کی روایت ہے کہ ہم رسول کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے زمانہ میں کپڑے پر متعہ کرلیتے تھے۔ رواہ ابن جریر

45755

45743- عن أبي سعيد قال: كنا نتمتع على عهد رسول الله صلى الله عليه وسلم بالثوب. "ابن جرير".
45743 حضرت ابوسعید (رض) کی روایت ہے کہ ہم برتن بھر ستو پر متعہ کرلیتے تھے۔ رواہ اعبدالرزاق

45756

45744- عن أبي هريرة قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: هدم - أو قال: حرم - المتعة الطلاق والعدة والميراث. "ابن النجار".
45744 حضرت ابوہریرہ (رض) کی روایت ہے کہ رسول کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : متعہ نے منہدم کردیا ۔ یا فرمایا کہ حرام کردیا ہے۔ طلاق عدت اور میراث کو۔ رواہ ابن النجار

45757

45745- عن سالم أن رجلا سأل ابن عمر عن المتعة، فقال: حرام، فقال فإن فلانا يفتى بها، فقال: والله! لقد علم أن رسول الله صلى الله عليه وسلم حرمها يوم خيبر، وما كنا سامحين. "ابن جرير".
45745 سالم کی روایت ہے کہ ایک شخص نے ابن عمر (رض) سے متعہ کے متعلق سوال کیا۔ انھوں نے جواب دیا کہ متعہ حرام ہے۔ اس شخص نے کہا۔ فلاں تو متعہ کے حق میں فتویٰ دے رہا ہے ؟ آپ (رض) نے فرمایا : بخدا ! معلوم ہوجانا چاہیے کہ رسول کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے خیبر کے موقع پر متعہ حرام کیا ہے۔ رواہ ابن جریر

45758

45746- "مسند ابن عمر" نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن متعة النساء يوم خيبر. "ابن جرير".
45746” مسند ابن عمر “ رسول کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے خیبر کے دن متعہ نساء سے منع فرمایا۔

45759

45747- عن ابن عمر قال: لكل مطلقة متعة إلا التي تطلق قبل أن يدخل بها وقد فرض لها، فلها نصف الصداق ولا متعة لها. "عب".
45747 ابن عمر (رض) کی روایت ہے کہ ہر مطلقہ کے لیے متعہ (تھوڑا سا سازوسامان) ہے بجز اس عورت کے جسے ہمبستری سے قبل طلاق ہوجائے اور اس کا مہر بھی مقرر ہو اس کے لیے نصف مہر ہوگا اور متعہ نہیں ہوگا۔ رواہ عبدالرزاق

45760

45748- عن ابن مسعود قال: كنا نغزو مع رسول الله صلى الله عليه وسلم قلنا: يا رسول الله! ألا نختصي؟ فنهانا، ورخص لنا أن يستمتع أحدنا بالمرأة بالثوب إلى أجل. "ابن جرير".
45748 ابن مسعود (رض) کی روایت ہے کہ ہم رسول کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ جہاد کرتے تھے ہم نے عرض کیا یارسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! ہم خصی نہ ہولیں ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ہمیں ایسا کرنے سے منع فرمایا۔ اور ہمیں رخصت دی کہ ہم کپڑے پر کسی عورت کے ساتھ مقرر مدت تک متعہ کریں۔ رواہ ابن جریر

45761

45749- عن الحسن قال: ما حلت المتعة قط إلا في عمرة القضاء ثلاثة أيام، ما حلت قبلها ولا بعدها. "عب".
45749 حسن کی روایت ہے کہ متعہ کبھی بھی حلال نہیں ہوا بجز عمرہ قضاء کے تین ایام کے نہ اس سے پہلے حلال ہوا نہ اس کے بعد۔ رواہ عبدالرزاق

45762

45750- "مسند علي" نهى النبي صلى الله عليه وسلم عن المتعة، وإنما كانت لمن لم يجد، فلما نزل النكاح والطلاق والعدة والميراث من الزوج والمرأة نهى عنها. "طس، ق".
45750” مسندعلی “ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے متعہ سے منع فرمایا ہے متعہ کی اجازت تو اس شخص کے لیے ہوتی تھی جو اپنی بیوی کو نہیں پاتا تھا۔ لیکن جب نکاح طلاق عدت اور میاں بیوی کے درمیان میراث کے احکام نازل ہوئے تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس سے منع فرمادیا۔۔ رواہ الطبرانی فی الاوسط والبخاری ومسلم

45763

45751- "أيضا" عن محمد ابن الحنفية قال: تكلم علي وابن عباس في متعة النساء، فقال له علي: إنك امرؤ تائه، إن رسول الله صلى الله عليه وسلم نهى عن متعة النساء في حجة الوداع. "طس".
45751 محمد بن حنفید کی روایت ہے کہ حضرت علی اور ابن عباس (رض) نے عورتوں کے ساتھ متعہ کرنے کے متعلق گفتگو کی۔ حضرت علی (رض) نے ان سے کہا : تم ہٹ دھرمی کرتے ہو رسول کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حجۃ الوداع کے موقع پر متعہ نساء سے منع فرمایا ہے۔ رواہ الطبرانی فی الاوسط

45764

45752- "مسند عمر" قال لا تنكح المرأة إلا بإذن وليها وإن نكحت عشرة - أو باذن سلطان. "ش، قط، ق".
45752” مسندعمر “ حضرت عمر (رض) نے فرمایا : ولی یا سلطان کی اجازت کے بغیر عورت سے نکاح نہ کیا جائے۔ اگرچہ وہ دس مرتبہ کیوں نہ نکاح کرے۔ رواہ ابن ابی شیبہ والدارقطنی والبیہقی

45765

45753- عن الشعبي أن عمر وعليا وابن مسعود كانوا لا يجيزون النكاح بلا ولي. "عب، ق".
45753 شعبی کی روایت ہے کہ حضرت عمر حضرت علی اور اسن مسعود (رض) بغیر ولی کے نکاح کی اجازت نہیں دیتے تھے۔ رواہ الشافعی وعبدالرزاق و سعید بن المنصور وابن ابی شیبۃ والبیہقی

45766

45754- عن عبد الرحمن بن معبد أن عمر بن الخطاب رد نكاح امرأة نكحت بغير إذن وليها. "الشافعي، عب، ص، ش، ق".
45754 عبدالرحمن بن معبد کی روایت ہے کہ حضرت عمر بن خطاب (رض) نے ایک عورت کا نکاح اس وجہ سے رد کردیا کہ اس نے ولی کی اجازت کے بغیر نکاح کرلیا تھا۔۔ رواہ الشافعی وعبدالرزاق وسعیدبن المنصور وابن ابی شیبۃ والبیہقی

45767

45755- عن هشام بن عروة عن رجل أن امرأة سألت ابنها أن يزوجها، فكره ذلك وذهب إلى عمر وذكر ذلك له، فقال عمر: اذهب، فإذا كان غدا أتيتكم، فجاء عمر فكلمها ولم يكثر، ثم أخذ بيد ابنها فقال له: زوجها، فوالذي نفس عمر بيده! لو أن خيثمة بنت هشام - يعني عمر: أم نفسه - سألتني أن أزوجها لزوجتها؛ فزوج أمه. "ش".
45755 ہشام بن عروہ ایک آدمی سے روایت نقل کرتے ہیں کہ ایک عورت نے اپنے بیٹے سے مطالبہ کیا کہ وہ اس کی شادی کرادے بیٹے نے اسے ناپسند کیا اور حضرت عمر (رض) کے پاس چلا گیا اور ان سے اس کا ذکر کیا۔ حضرت عمر (رض) نے فرمایا : جب صبح ہوگی میں تمہارے پاس آؤں گا۔ چنانچہ صبح کو حضرت عمر (رض) تشریف لائے اور اس عورت سے بات کی اور اس سے مختصر بات کی پھر اس کے بیٹے کا ہاتھ پکڑ کر اس سے فرمایا : اپنی ماں کی شادی کرادو۔ قسم اس ذات کی جس کے قبضہ قدرت میں میری جان ہے اگر خیثمہ بنت ہشام (یعنی حضرت عمر کی والدہ) مجھ سے شادی کروانے کا مطالبہ کرتی تھی اس کی ضرور شادی کرادیتا چنانچہ اس لڑکے نے اپنی ماں کی شادی کرادی۔۔ رواہ ابن ابی شیبۃ

45768

45756- عن زياد بن علافة قال: خطب رجل سيدة من بني ليث ثيبا، فأبي أبوها أن يزوجها، فكتب إليه عثمان؛ إن كان كفوءا فقولوا لأبيها أن يزوجها، فإن أبى أبوها فزوجوها. "ش".
45756 زیاد بن علافہ کی روایت ہے کہ ایک شخص نے بنولیث کی سردارہ جو کہ ثیب تھی کہ پیغام نکاح بھیجا لیکن عورت کے والد نے نکاح کرانے سے انکار کردیا حضرت عثمان (رض) نے خط لکھا کہ پیغام نکاح بھیجنے والا شخص اگر عورت کا ہمسر ہے تو عورت کے والد سے کہو کہ اپنی بیٹی کی اس شخص سے شادی کرادے اگر انکار کرے تم لوگ خود اس کی شادی کرادو۔ رواہ ابن ابی شیبۃ

45769

45757- عن عمر قال: أيما امرأة لم ينكحها الولي أو الولاة فنكاحها باطل. "ق".
45757 حضرت عمر (رض) نے فرمایا : جس عورت کا نکاح اس کے اولیاء نہ کریں اور وہ خود نکاح کرے اس کا نکاح باطل ہے۔ رواہ البیہقی

45770

45758- عن عكرمة بن خالد قال: جمعت الطريق ركبا فجعلت امرأة منها ثيب أمرها بيد رجل غير وليها فأنكحها، فبلغ ذلك عمر فجلد الناكح والمنكح، ورد نكاحها وفرق بينهما. "ص، ش، ق".
45758 عکرمہ بن خالد کی روایت ہے کہ ایک مرتبہ راستہ سواروں سے اٹ گیا ان میں سے ایک عورت نے بغیر ولی کے ایک مرد سے نکاح کرانے کا عندیہ دیا چنانچہ اس مرد نے عورت کا نکاح کسی دوسرے سے کرادیا۔ حضرت عمر (رض) کو اس کی خبر ہوئی آپ (رض) نے نکاح کرنے والے اور کرانے والے دونوں کو کوڑے مارے اور نکاح رد کردیا اور دونوں کے درمیان تفریق کردی۔۔ رواہ سعید بن المنصور والبیہقی

45771

45759- عن عمر قال: لا تزوج النساء إلا الأولياء، ولا تنكحوهن إلا من الأكفاء. "ص".
45759 حضرت عمر (رض) نے فرمایا : عورتوں کا نکاح صرف اولیاء ہی کرائیں اور عورتوں کا نکاح صرف اکفاء (ہمسروں ) کے ساتھ کرو۔ رواہ سعید بن المنصور

45772

45760- عن بكر قال: تزوجت امرأة بغير ولي ولا بينة فكتب إلى عمر، فكتب أن تجلد مائة، وكتب إلى الأمصار: أيما امرأة تزوجت بغير ولي فهي بمنزلة الزانية. "ش".
45760 بکر کہتے ہیں میں نے ایک عورت سے بغیر ولی کی اجازت کے شادی کرلی اور نکاح میں گواہ بھی نہیں تھے حضرت عمر (رض) نے میری طرف خط لکھا کہ تمہیں سو کوڑے مارے جائیں گے نیز آپ (رض) نے مختلف شہروں میں خطوط لکھے کہ : جو عورت بھی بغیر ولی کے شادی کرے گی وہ زانیہ کے درجہ میں ہوگی۔ رواہ ابن ابی شیبہ۔

45773

45761- عن الشعبي أن جارية فجرت فأقيم عليها الحد، ثم إنهم أقبلوا مهاجرين فتابت الجارية وحسنت توبتها، فكانت تخطب إلى عمها فيكره أن يزوجها حتى يخبر بما كان من أمرها وجعل يكره أن يفشى ذلك عليها، فذكر أمرها لعمر بن الخطاب، فقال: زوجوها كما تزوجون صالحي فتياتكم. "ص، ق".
45761 شعبی کی روایت ہے کہ ایک لڑکی سے زنا کا ارتکاب ہوگیا اس پر حد قائم کی گئی پھر لوگوں نے اس کی طرف مطلق توجہ نہ دی جس کا اثر یہ ہوا کہ کہ عورت نے توبہ کی اور اس کی توبہ خوب رنگ لائی چنانچہ اس کے چچا کو پیغام نکاح بھیجا جاتا اور وہ اس کو ناپسند کرتا، حتیٰ کہ وہ اس کے معاملہ کی خبر ن کردے لیکن اس کا افشا اسے ناپسند تھا۔ چنانچہ حضرت عمر (رض) سے اس کا معاملہ بیان کیا۔ آپ (رض) نے فرمایا : اس عورت کی شادی اسی طرح کراؤ ، جس طرح تم اپنے نیک و صالح بیٹیوں کی شادی کراتے ہو۔ رواہ سعید بن المنصور والبیہقی

45774

45762- عن سعيد بن المسيب قال قال عمر بن الخطاب: لا تنكح المرأة إلا باذن وليها، أو ذى الرأى من أهلها أو السلطان. "مالك، ق".
45762 سعید بن مسیب کہتے ہیں کہ حضرت عمر (رض) نے فرمایا : عورت کا نکاح ولی یا اس کے کسی قریب رشتہ دار یا سلطان کی اجازت کے بغیر نہ کیا جائے۔ رواہ مالک والبیہقی

45775

45763- عن أبي هريرة قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: "لا نكاح إلا بولي، قيل: يا رسول الله! من الولي؟ قال: رجل من المسلمين. " كر، وفيه المسيب بن شريك متروك".
45763 حضرت ابوہریرہ (رض) کی روایت ہے کہ رسول کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : نکاح ولی کی اجازت کے بغیر نہیں ہوتا۔ کس ینے پوچھا : یارسول اللہ ! ولی کون ہے ؟ آپ نے ارشاد فرمایا : مسلمانوں میں سے کوئی آدمی ہو۔ رواہ ابن عساکر وفیہمسیب بن شریک متروک ۔ کلام : حدیث ضعیف ہے چونکہ اس میں مسیب بن شریک متروک راوی ہے۔

45776

45764- عن ابن عباس قال: البغي التي تزوج نفسها بغير ولي. "ص".
45764 ابن عباس (رض) نے فرمایا : وہ عورت بھی زانیہ ہے جو بغیر ولی کے خود ہی اپنا نکاح کرے۔۔ رواہ سعید بن المنصور

45777

45765- عن ابن عباس قال: لا نكاح إلا بولي أو سلطان، فإن أنكحها سفيه مسخوط عليه فلا نكاح عليه. "ص".
45765 ابن عباس (رض) نے فرمایا : نکاح ولی یا سلطان کی اجازت کے بغیر نہیں ہوتا اگر کوئی بیوقوف شخص کسی عورت کا نکاح کرادے اس کا نکاح نہیں ہوگا۔ رواہ سعید بن المنصور

45778

45766- عن ابن عمر أن رجلا زوج ابنته بكرا فكرهت، فرد النبي صلى الله عليه وسلم نكاحه. "كر".
45766 ابن عمر (رض) کی روایت ہے کہ ایک شخص نے اپنی کنواری بیٹی کی شادی کرادی حالانکہ وہ اس شادی کو ناپسند کرتی تھی چنانچہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس نکاح کو رد کردیا۔ رواہ ابن عساکر

45779

45767- عن ابن عمر أنه سئل عن امرأة لها أمة أتزوجها؟ قال: لا، ولكن لتأمر وليها فليتزوجها. "عب".
45767 ابن عمر (رض) سے سوال کیا گیا کہ ماں اپنی بیٹی کی شادی کر اسکتی ہے ؟ آپ (رض) نے فرمایا : نہیں لیکن اس کے ولی سے کہو کہ اس کی شادی کرادیں۔ رواہ ابن عساکر

45780

45768- عن علي قال: أيما امرأة نكحت بغير إذن وليها فنكاحها باطل، لا نكاح إلا بإذن ولي. "ق، وصححه".
45768 حضرت علی (رض) نے فرمایا : جو عورت بھی ولی کی اجازت کے بغیر نکاح کریگی اس کا نکاح باطل ہے چونکہ نکاح صرف اور صرف ولی کی اجازت سے ہوتا ہے۔ رواہ البیہقی و صحیحہ

45781

45769- عن علي قال: لا نكاح إلا بولي، ولا نكاح إلا بشهود. "ش، ق".
45769 حضرت علی (رض) نے فرمایا : ولی کے بغیر نکاح نہیں ہوتا اور بغیر گواہوں کے بھی نکاح نہیں ہوتا۔ رواہ ابن ابی شیبۃ والبیہقی

45782

45770- "مسند علي" عن الشعبي قال: ما كان أحد من أصحاب النبي صلى الله عليه وسلم أشد في النكاح بغير ولي من علي بن أبي طالب حتى كان يضرب فيه. "ش، ق".
45770” مسند علی (رض) “ شعبی کی روایت کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے صحابہ کرام (رض) میں حضرت علی (رض) سے زیادہ بڑھ کر بغیر ولی کے ہوئے نکاح پر شدت کرنے والا کوئی نہیں تھا حتیٰ کہ آپ (رض) اس پر مارتے بھی تھے۔ رواہ ابن ابی شیبۃ والبیہقی

45783

45771- "مسند علي" عن هذيل أن عليا أجاز نكاح الخال. "ش، ق".
45771” مسند علی “ ھذیل کی روایت ہے کہ حضرت علی (رض) ماموں کی ولایت میں منعقد ہونے والے نکاح کو جائز قرار دیتے تھے۔ رواہ ابن ابی شیبۃ والبیہقی

45784

45772- "مسند علي" عن أبي قيس الأزدي عمن حدثه أن امرأة زوجتها أمها برضاها، فرفع ذلك إلى علي، فقال: أليس قد دخل بها فالنكاح جائز. "ص، ش، ق".
45772” مسند علی (رض) “ ابوقیس ازدی کسی شخص سے روایت نقل کرتے ہے کہ ایک عورت نے اپنی بیٹی کی شادی اس کی رضامندی سے کرادی یہ مسئلہ حضرت علی (رض) کے پاس لے جایا گیا آپ (رض) نے فرمایا :! کیا اس میں دخول نہیں ہوا لہٰذا نکاح جائز ہے۔ رواہ سعید بن المنصور وابن ابی شیبۃ والبیہقی

45785

45773- "مسند علي" عن حسن بن حسن عن أبيه أن عمر بن الخطاب خطب أم كلثوم، فقال له علي: إنها تصغر عن ذلك، فقال عمر: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: "كل سبب ونسب منقطع يوم القيامة إلا سببي ونسبي، فأحب أن يكون لي من رسول الله صلى الله عليه وسلم سبب ونسب، فقال علي للحسن والحسين: زوجا عمكما، فقالا: هي امرأة من النساء تختار لنفسها! فقام علي مغضبا، فامسك الحسن بثوبه وقال: لا صبر لي على هجرانك يا أبتاه! قال: فزوجاه. "ق".
45773” مسندعلی “ حسن بن حسن اپنے والد سے روایت نقل کرتے ہیں کہ حضرت عمر بن خطاب (رض) نے ام کلثوم کو پیغام نکاح بھیجا حضرت علی (رض) نے آپ (رض) سے کہا : ام کلثوم ابھی چھوٹی ہے حضرت عمر (رض) نے فرمایا : میں نے رسول کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو ارشاد فرمایا سنا ہے کہ قیامت کے دن ہر رشتہ اور ہر نسب ختم ہوجائے گا بجز میرے رشتہ اور نسب کے لہٰذا میں چاہتا ہوں کہ رسول کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ میرا بھی رشتہ اور نسب قائم رہے۔ حضرت علی (رض) نے حضرت حسن (رض) اور حضرت حسین (رض) کو حکم دیا کہ اپنے چچا کی شادی کردو۔ ان دنوں نے جواب دیا کہ یہ بھی عورتوں میں سے ایک عورت ہے اسے بھی اپنے لیے اختیار کا حق حاصل ہے۔ اتنے میں حضرت علی (رض) غصہ کے عالم میں کھڑے ہوئے اور حضرت حسن (رض) انھیں اپنے کپڑوں سے روکنے لگے اور کہا : اے ابا جان مجھے آپ کے چھوڑنے پر صبر نہیں ہوتا۔ چنانچہ دونوں نے حضرت عمر (رض) کی شادی کرادی۔ رواہ البیہقی

45786

45774- "أيضا" عن أبي القيس الأزدي عمن أخبره عن علي أنه أجاز نكاح امرأة زوجتها أمها برضا منها. "ص".
45774 ابوقیس ازدی کسی شخص سے روایت نقل کرتے ہیں کہ حضرت علی (رض) نے بیٹے کی رضامندی سے ماں کے منعقد کیے ہوئے نکاح کو جائز قرار دیا ہے۔ رواہ سعید بن المنصور

45787

45775- "أيضا" عن الحكم قال: كان علي إذا رفع إليه رجل تزوج امرأة بغير ولي فدخل بها أمضاه. "ش".
45775 حضرت علی (رض) کے پاس جب کوئی ایسا معاملہ لے جایا جاتا جس میں کسی مرد نے ولی کی اجازت کے بغیر کسی عورت سے نکاح کیا ہوتا تو اگر دخول ہوچکا ہوتا تو آپ (رض) اس نکاح کو نافذقرار دیتے۔ رواہ ابن ابی شیبۃ

45788

45776- عن الشعبي عن عمر وعلي قالا: تستأمر الثيبة في نفسها، ورضاها أن تسكت. "ش".
45776 شعبی کی روایت ہے کہ حضرت عمر اور حضرت علی (رض) فرماتے ہیں : ثیبہ عورت سے اس کی ذات کے متعلق اجازت لی جائے اس کا خاموش رہنا اس کی اجازت ہے۔ رواہ ابن ابی شیبۃ

45789

45777- عن أبي هريرة قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: "لا تنكح البكر حتى تستأمر، ولا الثيب حتى تشاور، قالوا: يا رسول الله! إن البكر تستحيي؟ قال: سكوتها رضاها. " كر".
45777 حضرت ابوہریرہ (رض) کی روایت ہے کہ رسول کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : کنواری عورت سے جب تک اجازت نہ لی جائے اس کا نکاح نہ کیا جائے۔ ثیبہ عورت کا نکاح بھی نہ کیا جائے حتیٰ کہ اس سے مشورہ نہ ہوجائے۔ صحابہ کرام (رض) نے عرض کیا ! یارسول اللہ ! کنواری عورت تو حیاء محسوس کرتی ہے ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کنواری عورت کا خاموش رہنا اس کی رضا ہے۔ رواہ ابن عساکر

45790

45778- عن عائشة قالت قلت: يا رسول الله! أتستأمر النساء في أبضاعهن؟ قال: "إن البكر لتستأمر فتستحيي فتسكت، وإذنها سكوتها. " كر".
45778 حضرت عائشہ (رض) کی روایت ہے کہ میں نے عرض کیا : یارسول اللہ ! عورتوں کا نکاح کرتے وقت ان سے اجازت لی جائے ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کنواری عورت سے اجازت لی جائے وہ حیاء محسوس کرتی ہے اور خاموش رہتی ہے۔ لہٰذا اس کا خاموش رہنا اس کی اجازت ہے۔۔ رواہ ابن عساکر

45791

45779- عن عبد الرحمن بن معاوية: أنكح حزام ابنته وهي كارهة رجلا وهي ثيب، فأتت النبي صلى الله عليه وسلم فذكرت ذلك له، فرد نكاحها. "طب".
45779 عبدالرحمن بن معاویہ کی روایت ہے کہ حزام نے ایک شخص سے اپنی بیٹی کی شادی کرادی حالانکہ لڑکی اس شخص کو ناپسند کرتی تھی وہ ثیبہ بھی تھی۔ وہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضر ہوئی اور اس کا تذکرہ کیا۔ چنانچہ آپ نے یہ نکاح مسترد کردیا۔ رواہ الطبرانی

45792

45780- عن عبد الرحمن ومجمع بن يزيد بن جارية عن علي قال: لا تزوج اليتيمة حتى تستأمر وسكوتها رضاها. "ص".
45780 عبدالرحمن اور مجمع بن یزیدبن جاریہ کی روایت ہے کہ حضرت علی (رض) نے فرمایا یتیم لڑکی کی شادی اس وقت تک ن کی جائے جب تک اس سے اجازت نہ لی جائے اور اس کی خاموشی اس کی رضامندی ہے۔ رواہ سعید بن المنصور

45793

45781- عن علي قال: لا يزوج الرجل ابنته حتى يستأمرها. "ش".
45781 حضرت علی (رض) نے فرمایا : کوئی شخص اپنی بیٹی کا اس وقت تک نکاح نہ کرے جب تک اس سے اجازت نہ لے لے۔ رواہ سعید بن المنصور

45794

45782- عن علي قال: إذا زوجت الثيبة فإن سكتت فهو رضاها، وإن كرهت لم تزوج. "ش".
45782 حضرت علی (رض) فرماتے ہیں : جب ثیبہ عورت کی شادی کرائی جائے اگر وہ خاموش رہے تو یہ اس کی طرف سے اجازت نکاح ہوگی اور اگر ناپسندیدگی کا اظہار کرے تو اس کی شادی نہ کرائی جائے۔ رواہ ابن ابی شیبۃ

45795

45783- "مسند الزبير" عن ميمون بن مهران عن الزبير أنه كانت تحته أم كلثوم بنت عقبة، فقالت: طيب نفسي بواحدة فطلقها واحدة، فوضعت حملها، وجاء فقال: خدعتني خدعها الله! فجاء النبي صلى الله عليه وسلم فقال: سبق الكتاب، اخطبها إلى نفسها. "عب".
45783” مسند زبیر (رض) “ میمون بن مہران روایت نقل کرتے ہیں کہ زبیر (رض) کے نکاح میں ام کلثوم بنت عقبہ تھیں۔ ام کلثوم نے کہا : مجھے ایک طلاق دے کر خوش کردو۔ چنانچہ زبیر (رض) نے طلاق دے دی۔ چنانچہ ام کلثوم حاملہ تھی بعداز طلاق اس نے وضع حمل کیا۔

45796

45784- عن أبي الزبير المكي قال: أتي عمر بنكاح لم يشهد عليه إلا رجل وامرأة، فقال: هذا نكاح السر، ولا أجيزه! ولو كنت تقدمت فيه لرجمت. "مالك، والشافعي، ق".
45784 ابوزبیر مکی کی روایت ہے کہ حضرت عمر (رض) کے پاس ایک نکاح کا معاملہ لایا گیا جس میں صرف ایک مرد اور ایک عورت بطور گواہ کے تھے ۔ آپ (رض) نے فرمایا : یہ خفیہ نکاح ہے میں اس کی اجازت نہیں دیتا ہوں اور اگر تم اس میں پہل کرتے ہیں تمہیں رجم کرتا۔۔ رواہ مالک والشافعی والبیہقی

45797

45785- عن عمر قال: لأمنعن تزوج ذوات الأحساب من النساء إلا من الأكفاء. "عب".
45785 حضرت عمر (رض) فرماتے ہیں : میں ضرور حسب والی عورتوں کو نکاح سے روکوں گا الایہ کہ وہ اپنے ہمسروں سے نکاح کرلیں۔ رواہ عبدالرزاق

45798

45786- عن إبراهيم بن أبي بكر أن عمر بن الخطاب كان يشدد في الأكفاء. "عب".
45786 ابراہیم بن ابی بکر کی روایت ہے کہ حضرت عمر (رض) نکاح کے معاملہ میں کفوء ہونے پر سختی سے عمل کراتے تھے۔ رواہ عبدالرزاق

45799

45787- عن عمر قال: ما بقي في شيء من أمر الجاهلية إلا أني لست أبالي أي الناس نكحت وايهم انكحت. "عب، وأبو سعيد".
45787 حضرت عمر (رض) فرماتے ہیں : مجھ میں جاہلیت کی کوئی چیز باقی نہیں رہی بجز اس کے کہ مجھے پروا نہیں ہوتی کہ میں نے کن لوگوں سے نکاح کیا ہے اور کن لوگوں کا نکاح کراؤں گا۔۔ رواہ عبدالرزاق وابوسعید

45800

45788- "مسند علي" عن عبد الرحمن بن بردان قال: زوج امرأة أخوالها، وهم من بني عائذ الله وهي من ازد فأتوا عليا فقال لابنته أم كلثوم: انظري أمن النساء هي؟ قالت: نعم، فدفعها إلى زوجها، وقال: هم اكفاء. "ص".
45788” مسند علی (رض) “ عبدالرحمن بن بردان کی روایت ہے کہ ایک عورت کے ماموؤں نے اس کی شادی کرادی اس کے ماموں قبیلہ عائذ اللہ سے تھے اور وہ عورت قبیلہ ازد سے تھی۔ چنانچہ اس کے ماموں حضرت علی (رض) کے پاس آئے اور ان سے معاملہ ذکر کیا آپ (رض) نے اپنی بیٹی ام کلثوم سے کہا : دیکھو کیا یہ جوان ہوچکی ہے ؟ ام کلثوم بولی جی ہاں۔ حضرت علی (رض) نے اس عورت کو خاوند کے پاس واپس لوٹا دیا اور فرمایا یہ کفو کی شادی ہے۔ رواہ سعید بن المنصور

45801

45789- عن أبي العجفاء قال: خطب عمر فقال: ألا! لا تغلوا صداق النساء، فإنها لو كانت مكرمة في الدنيا أو تقوى عند الله كان أولاكم بها النبي صلى الله عليه وسلم؛ ما أصدق رسول الله صلى الله عليه وسلم امرأة من نسائه ولا أصدقت امرأة من بناته أكثر من اثنتي عشرة أوقية، وإن الرجل ليبتلى بصدقة امرأته وقال مرة: إن أحدكم ليغلى صدقة المرأة حتى يكون لها عداوة في نفسه، وهي تقول: قد كلفت إليك علق القربة؛ وأخرى تقولونها لمن قتل في مغازيكم أو مات قتل فلان شهيدا أو مات فلان شهيدا، ولعله يكون قد أوقر عجز دابته أو دف راحلته ذهبا أو ورقا يلتمس التجارة، لا تقولوا ذلك، ولكن قولوا كما قال النبي صلى الله عليه وسلم: "من قتل أو مات في سبيل الله فهو في الجنة. " عب، ط، والحميدي، ض، وابن سعد، وأبو عبيد في الغريب، ش، حم 1، والعدني، والدارمي، د، ت - وقال: صحيح، ن، هـ، ع، حب، كر، قط في الأفراد، حل، ق، ص".
45789 ابوعجفاء کی روایت ہے کہ حضرت عمر (رض) نے لوگوں سے خطاب کیا اور فرمایا خبردار عورتوں کے مہر میں غلو مت کرو۔ چونکہ گراں مہر اگر دنیا میں شرافت کا باعث ہوتا یا اللہ تعالیٰ کے ہاں تقویٰ ہوتا تو نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اس پر ضرور عمل کرتے۔ رسول کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنی کسی بیوی کا مہر نہیں رکھا اور نہ ہی آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا بیٹیوں میں سے کسی بیٹی کا مہر بارہ اوقیہ سے زیادہ رکھا گیا ہے۔ بلاشبہ آدمی کو بیوی کے مہر میں آزمایا جاتا ہے۔ آپ (رض) نے ایک مرتبہ فرمایا : تم میں سے بعض ایسے بھی ہیں جو عورت کا مہر خوب زیادہ مقرر کرتے ہیں حتیٰ کہ اس کے اپنے دل میں عداوت ہونے لگتی ہے۔ وہ عورت بھی کہتی ہے کہ تیری وجہ سے مجھے کلفت ہورہی ہے اور قربت دوری میں بدل رہی ہے۔ جبکہ ایک دوسری عورت کے متعلق تم کہتے ہو : تمہارے مغازی میں کس کے لیے قتل ہوا یا مرا کہ فلاں شہید ہو یا فلاں شہید ہو کر مرا۔ ہوسکتا ہے اس نے اپنے اونٹ پر بوجھ لاداہو یا اپنی سواری کو سونے یا چاندی سے بھرا ہو اور تجارت کی غرض سے جنگ میں گیا ہو لہٰذا یہ مت کہو۔ لیکن ایسے ہی کہو جیسا کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) فرمایا : کرتے تھے کہ جو شخص فی سبیل اللہ قتل ہوا یا مرگیا وہ جنت میں داخل ہوگا۔ رواہ عبدالرزاق والطبرانی والحمیدی والضیاء وابن سعد وابوعبید الغریب وابن ابی شیبۃ واحمد بن حنبل والعدنی والدارمی وابوداؤد والترمذی وقال : صحیح والنسائی وابن ماجہ وابویعلی وابن حبان وابن عساکر والدارقطنی فی الافراد و ابونعیم فی الحلیۃ والبیہقی و سعید بن المنصور وقال احمد شاکر اسنادہ صحیح

45802

45790- عن مسروق قال: ركب عمر بن الخطاب المنبر ثم قال: أيها الناس! ما إكثاركم في صداق النساء! وقد كان رسول الله صلى الله عليه وسلم وأصحابه وإنما الصداق فيما بينهم أربعمائة درهم فما دون ذلك، فلو كان الإكثار في ذلك تقوى عند الله أو مكرمة لم تسبقوهم إليها. "ص، ع".
45790 مسروق کی روایت ہے کہ حضرت عمر (رض) ایک مرتبہ منبر پر تشریف لائے پھر فرمایا : اے لوگو ! تم عورتوں کے مہروں کو کیوں کر بڑھا رہے ہو ؟ حالانکہ رسول کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اور آپ کے صحابہ کرام (رض) کے ہاں عورتوں کا مہر چار سو درہم سے کم ہوتا تھا۔ اگر مہروں کی زیادتی اللہ تعالیٰ کے ہاں باعث تقویٰ یا شرافت ہوتی تم ان سے آگے نہ بڑھ سکتے۔ رواہ سعید بن المنصور وابویعلی

45803

45791- عن عبد الرحمن بن البيلماني عن عمر بن الخطاب قال: خطبنا رسول الله صلى الله عليه وسلم فقال: "أنكحوا الأيامى منكم، قالوا: يا رسول الله! فما العلائق بينهم؟ قال: ما تراضى عليه أهلوهم. " ابن مردويه، ق وقال: ليس بمحفوظ؛ قال: قد روي عن عبد الرحمن عن النبي صلى الله عليه وسلم؛ وروى عنه ابن عباس عن النبي صلى الله عليه وسلم".
45791 عبدالرحمن بن بیلمانی کی روایت ہے کہ حضرت عمر بن خطاب (رض) نے ہمیں خطاب کرتے ہوئے فرمایا : تم میں سے جو رنڈوے ہوں ان کی شادی کرادو۔ صحابہ کرام (رض) نے عرض کیا : یارسول اللہ ان کے آپس کے درمیان کیا علائق ہوسکتے ہیں ؟ ارشاد فرمایا : جس پر ان کے گھر والے آپس میں راضی ہوں۔ رواہ ابن مردویہ والبیہقی وقال : لیس بمحفوظ قال : قدروی عن عبدالرحمن عن النبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) وروی عنہ عن ابن عباس عن النبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم)

45804

45792- عن ابن سيرين أن عمر رخص أن تصدق المرأة ألفين، ورخص عثمان في أربعة آلاف. "ش".
45792 ابن سیرین کی روایت ہے کہ حضرت عمر (رض) نے دو ہزار درہم مہر مقرر کرنے میں رخصت دی ہے اور حضرت عثمان (رض) نے چار ہزار درہم کی رخصت دی ہے۔ رواہ ابن ابی شیبۃ

45805

45793- عن نافع أن عمر نهى أن تزداد النساء على أربعمائة. "ش".
45793 نافع کی روایت ہے کہ حضرت عمر (رض) نے چار سو درہم سے زیادہ مہر مقرر کرنے سے منع فرمایا ہے۔ رواہ ابن ابی شیبۃ

45806

45794- عن نافع قال: تزوج ابن عمر صفية على أربعمائة درهم، فأرسلت إليه أن هذا لا يكفينا، فزادها مائتين سرا من عمر. "ش".
45794 نافع کی روایت ہے کہ ابن عمر (رض) نے صفیہ نامی عورت سے چار سو درہم پر شادی کی صفیہ نے ابن عمر (رض) کی طرف پیغام بھیجا کہ ہمیں یہ مہر کافی نہیں ہے۔ چنانچہ ابن عمر (رض) نے حضرت عمر (رض) سے مخفی دو سو درہم کا اضافہ کیا۔ رواہ ابن ابی شیبۃ

45807

45795- عن سعيد بن المسيب أن عمر بن الخطاب قضى، المرأة يتزوجها الرجل أنه إذا أرخيت الستور فقد وجب الصداق. "مالك، والشافعي، ق".
45795 سعید بن مسیب کی روایت ہے کہ حضرت عمر (رض) نے فیصلہ صادر کیا تھا کہ جب کوئی مرد کسی عورت سے شادی کرتا ہے تو پردے لٹکادینے پر مہر واجب ہوجاتا ہے۔۔ رواہ مالک والشافعی والبیہقی

45808

45796- عن الشعبي قال: خطب عمر بن الخطاب فحمد الله وأثنى عليه وقال: ألا! لا تغالوا في صداق النساء، وأنه لا يبلغني عن أحد ساق أكثر من شيء ساقه رسول الله صلى الله عليه وسلم أو سيق إليه إلا جعلت فضل ذلك في بيت المال - ثم نزل، فعرضت له امرأة من قريش فقالت: يا أمير المؤمنين! لكتاب الله أحق أن يتبع أم قولك؟ قال: كتاب الله، فما ذاك؟ قالت: نهيت الناس آنفا أن يتغالوا في صداق النساء، والله تعالى يقول في كتابه {وَآتَيْتُمْ إِحْدَاهُنَّ قِنْطَاراً فَلا تَأْخُذُوا مِنْهُ شَيْئاً} فقال عمر: كل أحد أفقه من عمر - مرتين أو ثلاثا! ثم رجع إلى المنبر فقال للناس: إني كنت نهيتكم أن تغالوا في صداق النساء، فليفعل رجل في ماله ما بدا له. "ص، ق".
45796 شعبی کی روایت ہے کہ حضرت عمر (رض) نے اللہ تعالیٰ کی حمدوثنا کے بعد خطاب کرتے ہوئے فرمایا : خبردار عورتوں کے مہر میں زیادہ گرانی سے کام مت لو۔ چنانچہ مجھے جس شخص کے متعلق بھی خبر ملی کہ اس نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے چلائے ہوئے مہر سے زیادہ مقرر کیا تو زیادتی کرکے بیت المال کے حوالے کی جائے گی۔ پھر آپ منبر سے نیچے اتر آئے۔ اتنے میں قریش کی ایک عورت کھڑی ہوئی اور کہنے لگی : اے امیر المومنین ! کیا کتاب اللہ اتباع کے زیادہ لائق ہے یا آپ کا قول ؟ آپ (رض) نے جواب دیا : کتاب اللہ اتباع کے زیادہ لائق ہے اور تم نے یہ سوال کیوں کیا ؟ وہ بولی : آپ نے ابھی ابھی لوگوں کو عورتوں کے مہروں میں گرانی کرنے سے منع کیا ہے حالانکہ اللہ تعالیٰ اپنی کتاب میں فرماتا ہے۔ وآتیتم احداھن قنطار افلاتاخذوا منہ شیئا۔ عورتوں میں سے جس کو تم نے (مہر میں) ڈھیروں مال دیا ہو اس میں سے کچھ بھی واپس نہ لو۔ آپ (رض) نے فرمایا : اس عورت کی بات میں عمر کی بات سے زیادہ فقاھت ہے آپ نے دو یا تین بار یہ بات فرمائی۔ آپ (رض) پھر منبر پر دوبارہ تشریف لائے اور لوگوں سے فرمایا : میں نے تمہیں عورتوں کے مہروں میں گرانی کرنے سے منع کیا تھا لہٰذا آدمی جو چاہے اپنے مال میں کرے اسے پورا اختیار ہے۔ رواہ سعید ابن المنصور والبیہقی

45809

45797- عن عمر قال: لو كان المهر سناء ورفعة في الآخرة كان بنات النبي صلى الله عليه وسلم ونساؤه أحق بذلك. "أبو عمر ابن فضالة في أماليه".
45797 حضرت عمر (رض) نے فرمایا : اگر مہر آخرت میں رفعت بلندی درجات کا ذریعہ ہوتا تو نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی بیٹیاں اور آپ کی بیویاں اس کی زیادہ حقدار تھیں۔۔ رواہ ابو عمر ابن فضالۃ فی امالیہ

45810

45798- عن مسروق قال: ركب عمر المنبر فقال: لا أعرف من زاد الصداق على أربعمائة درهم، فقد كان رسول الله صلى الله عليه وسلم وأصحابه وإنما الصدقات فيما بينهم أربعمائة درهم فما دون ذلك، ولو كان الإكثار في ذلك تقوى أو مكرمة لما سبقتموهم إليها - ثم نزل، فاعترضته امرأة من قريش فقالت: يا أمير المؤمنين! نهيت الناس أن يزيدوا في صدقاتهن على أربعمائة درهم؟ قال: نعم، قالت أما سمعت الله يقول في القرآن {وَآتَيْتُمْ إِحْدَاهُنَّ قِنْطَاراً} الآية فقال: اللهم! غفرا، كل الناس أفقه من عمر! ثم رجع فركب المنبر فقال: أيها الناس! إني كنت نهيتكم أن تزيدوا في صدقاتهن على أربعمائة، فمن شاء أن يعطي من ماله ما أحب أو ما طابت نفسه فليفعل. "ص، ع، والمحاملي في أماليه".
45798 مسروق کی روایت ہے کہ ایک مرتبہ حضرت عمر (رض) منبر پر تشریف لے گئے اور فرمایا : میں نہیں جانتا کہ کسی نے چار سو درہم سے زیادہ مہر مقرر کیا ہو۔ چنانچہ رسول کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اور آپ کے صحابہ (رض) کا آپس میں مہر چار سو درہم ہوتا تھا۔ یا اس سے کم تھا مہور میں زیادتی اگر باعث شرافت یا تقویٰ ہوتی تم ان پر سبقت نہ لے جاسکتے ۔ پھر آپ (رض) منبر سے نیچے اتر آئے ۔ اسی اثناء میں قریش کی ایک عورت آپ کے آڑے آگئی اور کہنے لگی : اے امیر المومنین ! آپ لوگوں کو مہروں میں چار سو درہم سے زیادتی کرنے سے منع کرتے ہیں فرمایا : جی ہاں۔ عورت بولی کیا آپ نے قرآن مجید میں اللہ تعالیٰ کا ارشاد نہیں سنا۔ واتیتم، احداھن قنطار الایۃ۔ فرمایا : جی ہاں یہ آیت سنی ہے لوگوں میں ہر آدمی عمر سے زیادہ فقاھت کا مالک ہے۔ آپ (رض) منبر پر دوبارہ تشریف لائے اور فرمایا : اے لوگو ! میں نے تمہیں عورتوں کے مہر کے متعلق چار سو درہم سے زیادہ مقرر کرنے سے منع کیا تھا تم میں سے جو شخص اپنی دلی خوشی سے جتنا مال دینا چاہے دے سکتا ہے۔ رواہ سعید بن المنصور وابویعلی والمحاملی فی امالیہ

45811

45799- عن عبد الرحمن السلمي قال قال عمر بن الخطاب: لا تغالوا في مهور النساء، فقالت امرأة منهن: ليس ذلك لك يا عمر! إن الله تعالى يقول: {وَآتَيْتُمْ إِحْدَاهُنَّ قِنْطَاراً} من ذهب - قال: وكذلك هي قراءة ابن مسعود، فقال عمر: إن امرأة خاصمت عمر فخصمته. "عب، وابن المنذر".
45799 عبدالرحمن سلمی کی روایت ہے کہ حضرت عمر بن خطاب (رض) نے فرمایا : عورتوں کے مہر میں گرانی مت کرو۔ عورتوں میں سے ایک عورت بولی : اے عمر ! آپ کو اختیار نہیں ہے۔ چونکہ فرمان باری تعالیٰ ہے۔ وآتیتم احدا ھن قنطار ا من ذھب ابن مسعود (رض) کے قرآن میں یہی ہے عمر (رض) نے فرمایا : ایک عورت نے عمر کے ساتھ جھگڑا کیا اور وہ عمر پر غالب رہی۔ رواہ عبدالرزاق وابن المنذر چالیس اوقیہ (480 درہم) مہر

45812

45800- عن عبد الله بن مصعب قال قال عمر: لا تزيدوا في مهور النساء على أربعين أوقية، فمن زاد ألقيت الزيادة في بيت المال، فقالت امرأة: ما ذاك لك! قال: ولم! قالت: لأن الله تعالى يقول: {وَآتَيْتُمْ إِحْدَاهُنَّ قِنْطَاراً} - الآية فقال عمر: امرأة أصابت ورجل أخطأ. "الزبير بن بكار في الموفقيات، وابن عبد البر في العلم".
45800 عبداللہ بن مصعب کی روایت ہے کہ حضرت عمر (رض) نے فرمایا : عورتوں کے مہور میں چالیس اوقیہ سے زیادہ بڑھوتری مت کرو۔ جس شخص نے اس سے زیادہ مہر مقرر کیا زیادتی کو میں بیت المال میں ڈالوادوں گا اتنے میں ایک عورت بولی : آپ کو یہ اختیار حاصل نہیں ہے۔ آپ (رض) نے فرمایا : وہ کیوں ؟ عورت بولی چونکہ فرمان باری تعالیٰ ہے۔ وآتیتم احداھن قنطار الآیۃ۔ حضرت عمر (رض) نے فرمایا : عورت نے درت کہا جبکہ مرد نے خطا کی۔۔ رواہ الزبیر بن بکار فی الموفیات وابن عبدالبر فی العلم

45813

45801- عن بكر بن عبد الله المزني قال قال عمر: خرجت وأنا أريد أن أنهاكم عن كثرة الصداق فعرضت لي آية من كتاب الله {وَآتَيْتُمْ إِحْدَاهُنَّ قِنْطَاراً} . "ص، وعبد بن حميد، ق".
45801 بکر بن عبداللہ مزنی کی روایت ہے کہ حضرت عمر (رض) نے فرمایا : میں گھر سے باہر نکلا تھا تاکہ تمہیں عورتوں کے مہور میں زیادتی وگرانی سے روکوں لیکن کتاب اللہ کی ایک آیت میرے آڑے آگئی۔ چنانچہ فرمان باری تعالیٰ ہے۔ وآتیتم احدا ھن قنطار الآیۃ، رواہ سعید بن المنصور وعبد بن وحید والبیہقی

45814

45802- "مسند أبي حدرد الأسلمي" عن أبي حدرد الأسلمي أنه استعان رسول الله صلى الله عليه وسلم في نكاح فقال: كم أصدقت؟ قال: مائتي درهم، فقال: لو كنتم تعرفون من بطحان ما زدتم. " أبو نعيم في المعرفة".
45802” مسند ابن حدرداسلمی “ ابوحدردا سلمی کی روایت ہے کہ میں نے نکاح کے معاملہ میں رسول کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے استعانت لی۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مجھ سے پوچھا تم نے کتنا مہر مقرر کیا ہے میں نے عرض کیا : دو سو درہم آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اگر تم بطحان کو جانتے مہر میں اس قدر زیادتی نہ کرتے۔ رواہ ابونعیم فی المعرفۃ

45815

45803- "من مسند سهل بن سعد الساعدي" أن النبي صلى الله عليه وسلم قال لرجل: "انطلق فقد زوجتكما، فعلمها سورة من القرآن. " ش".
45803” مسند سھل بن سعد ساعدی “ سھل بن سعد (رض) کی روایت ہے کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایک شخص سے فرمایا : چلے جاؤ میں نے تم دونوں کی شادی کرادی ۔ اپنی اس بیوی کو قرآن مجید کی کوئی سورت سکھادو۔ رواہ ابن ابی شبیۃ

45816

45804- عن سهل بن سعد الساعدي أن امرأة جاءت النبي صلى الله عليه وسلم فوهبت نفسها له، فصمت، ثم عرضت نفسها له، فصمت، فلقد رأيتها قائمة مليا تعرض نفسها عليه وهو صامت، فقام رجل أحسبه من الأنصار فقال: يا رسول الله! إن لم يكن لك بها حاجة فزوجنيها، قال: لك شيء؟ قال: لا والله يا رسول الله! قال: اذهب فالتمس شيئا ولو خاتما من حديد! فذهب ثم رجع فقال: والله ما وجدت شيئا غير ثوبي هذا أشقه بيني وبينها، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: "ما في ثوبك فضل عنك، فهل تقرأ من القرآن؟ قال نعم، قال: ماذا؟ قال: سورة كذا وكذا وسورة كذا وكذا، قال: اذهب فقد املكتها بما معك من القرآن؛ فرأيته يمضي وهي تتبعه. "عب".
45804 حضرت سہل بن سعد ساعدی (رض) کی روایت ہے کہ ایک عورت نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضر ہوئی اور اپنی ذات کو نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے حضور پیش کیا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) خاموش رہے۔ اس نے پھر اپنے آپ کو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے لیے پیش کیا آپ (رض) پھر خاموش رہے میں نے اس عورت کو تھوڑی دیر کھڑے دیکھا کہ وہ اپنے تئیں آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو پیش کررہی تھی لیکن آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) بدستور خاموش رہے۔ اتنے میں ایک آدمی کھڑا ہوا میرے خیال میں وہ انصار سے تھا کہنے لگا : یارسول اللہ اگر آپ کو اس عورت سے شادی کرنے کی حاجت نہیں تو میری شادی کرادیں۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تمہارے پاس کوئی چیز ہے ؟ عرض کیا : یارسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! میرے پاس کچھ بھی نہیں ہے۔ حکم ہوا۔ جاؤ تلاش کرو شاید کوئی چیز مل جائے گو کہ لوہے کی انگوٹھی ہی کیوں نہ ہو۔ چنانچہ وہ آدمی چلا گیا اور پھر واپس لوٹ آیا کہنے لگا بخدا ! میں نے اس کپڑے کے سوا کچھ نہیں پایا جسے میں اپنے اور اس عورت کے درمیان نصف نصف کردوں گا۔ رسول کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا ! یہ کپڑا تمہیں کس طرح بےنیاز نہیں کرتا ہے۔ کیا تمہیں قرآن مجید میں سے کچھ یاد ہے ؟ عرض کیا : جی ہاں۔ حکم ہوا کیا ؟ ۔ عرض کیا : فلاں اور فلاں سورتیں مجھے یاد ہیں۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جاؤ میں نے یہ عورت تمہارے پاس موجود قرآن کی وجہ سے تمہارے ملک میں دے دی چنانچہ میں نے وہ آدمی چلتا ہوا دیکھا اور وہ عورت بھی اس کے پیچھے پیچھے جارہی تھی۔ رواہ عبدالرزاق

45817

45805- "مسند عامر بن ربيعة" إن رجلا تزوج على عهد النبي صلى الله عليه وسلم على نعل، فأجاز النبي صلى الله عليه وسلم نكاحه. "ش".
45805” مسندعامر بن ربیعہ “ عامر بن ربیعہ کی روایت ہے کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے زمانہ میں ایک شخص نے جوتوں پر شادی کی تھی نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس نکاح کو جائز قرار دیا تھا۔ رواہ ابن ابی شیبۃ

45818

45806-[أيضا] إن امرأة من بني فزارة تزوجت رجلا على نعلين، فرفع ذلك إلى النبي صلى الله عليه وسلم، فقال لها: "ارضيت لنفسك نعلين؟ قالت: إني رأيت ذلك، قال: وأنا أرى ذلك. " كر".
45806” ایضاً “ قبیلہ بنو فزارہ کی ایک عورت نے جوتوں پر ایک شخص سے شادی کی یہ معاملہ حضور نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی عدالت میں پیش کیا گیا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کیا تم ان دو جوتوں پر راضی ہو ؟ عرض کیا : میں نے اپنے لیے یہی بہتر سمجھا ہے۔ ارشاد فرمایا : میں بھی اسی کو تمہارے لیے بہتر سمجھتا ہوں۔ رواہ ابن عساکر ۔ کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے ذخیرۃ الحفاظ 840 و ضعیف الترمذی 190

45819

45807-[أيضا] أتى النبي صلى الله عليه وسلم رجل من بني فزارة بامرأة فقال: إني تزوجتها بنعلين، فقال لها: "ارضيت؟ فقالت: نعم، ولو لم يعطنى لرضيت، قال: شأنك وشأنها. " كر".
45807” ایضاً “ قبیلہ بنو فزارہ ککا ایک شخص نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا : میں نے نعلین (جوتے) کے بدلہ میں ایک عورت سے نکاح کرلیا ہے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے عورت سے فرمایا : کیا تم نعلین پر راضی ہو ؟ تمہارا حال اس عورت کے حال کے مطابق ہے۔ رواہ ابن عساکر

45820

45808- عن إسماعيل بن القعقاع بن عبد الله بن أبي حدرد أنه قال: تزوج جدي عبد الله بن حدرد امرأة بأربع أواق، فأخبر ذلك رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: "لو كنتم تنحتون من فناء جبل - أو قال: من أحد - ما زدتم على ذلك، عندنا نصف صداقها، قال عبد الله: فانطلقت فجمعتها فأديتها إلى امرأتي، ثم انبأت رسول الله صلى الله عليه وسلم فقال: ألم أكن قلت لك: عندنا نصف الصداق، فلعلك إنما فعلت ذلك لما كان من قولي! قلت: لا يا رسول الله! وما كان بي إلا ذلك. " كر".
45808 اسماعیل بن قعقاع بن عبداللہ ابن ابی حدرد کی روایت ہے کہ میرے دادا عبداللہ بن ابی حدرد نے ایک عورت کے ساتھ چار اوقیہ چاندی مہر پر شادی کی رسول کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو اس کی خبر کی گئی آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اگر تم کسی پہاڑ کا دامن کھودلاؤ یا فرمایا کہ احد کھود لاؤ پھر بھی تم اس سے زیادہ اضافہ نہیں کرسکتے ہمارے ہاں اس کا نصف مہ رہے ۔ عبداللہ کہتے ہیں : میں چل پڑا اور یہ رقم جمع کرکے عورت کے حوالے کردی پھر میں نے رسول کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو اس کی خبر کی آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کیا میں نے تمہیں ایسا نہیں کہا تھا کہ ہمارے ہاں اس کا نصف مہر ہے شاید تم نے میرے کہنے کی وجہ سے ایسا کیا ہے میں نے عرض کیا : یارسول اللہ ! نہیں ! میرے پاس بس یہی تھا۔ رواہ ابن عساکر

45821

45809- عن ابن عباس أنه سئل عن رجل تزوج امرأةوفرض لها هل له أن يدخل بها ولم يعطها شيئا، قال: لا يدخل بها حتى يعطيها ولو نعليه. "ابن جرير".
45809 ابن عباس (رض) سے سوال پوچھا گیا کہ جو شخص کسی عورت سے شادی کرے اور اس کے لیے مہر بھی مقرر کردے وہ مہر ادا کرنے سے پہلے اس عورت سے ہمبستری کرسکتا ہے ؟ آپ (رض) نے فرمایا : وہ اس کے ساتھ ہمبستری نہیں کرسکتا حتیٰ کہ مہر ادا نہ کردے اگرچہ اس کے جوتے ہی کیوں نہ ہوں۔ رواہ ابن جریر

45822

45810- عن ابن عباس قال: إذا تزوج الرجل المرأة فإن استطاع أن لا يدخل عليها حتى يعطيها شيئا، فإن لم يجد إلا إحدى نعليه فليخلعها فليعطها إياها. "ابن جرير".
45810 ابن عباس (رض) نے فرمایا : جب کوئی شخص کسی عورت سے شادی کرے اگر اس سے ہوسکے تو عورت کے ساتھ ہمبستری نہ کرے حتیٰ کہ اسے کچھ دے دے، اگر وہ اپنے پاس کچھ نہ پاتا ہو سوائے ایک جوتے کے وہی اتار کر عورت کو دے دے۔ رواہ ابن جریر

45823

45811- عن الشعبي أن عمرو بن حريث خطب إلى عدي بن حاتم فقال: لا أزوجكها إلا على حكمي، قال: وما هو؟ قال: لقد كان لكم في رسول الله أسوة حسنة، حكمت عليك بمهر عائشة ثمانين وأربعمائة درهم. "كر".
45811 شعبی کی روایت ہے کہ عمر بن حریث نے عدی بن حاتم کے پاس پیغام نکاح بھیجا : انھوں نے جواب دیا : میں اس عورت کے ساتھ تمہارا نکاح نہیں کراؤں گا مگر اپنے حکم کے مطابق عمرو نے کہا : وہ کیا حکم ہے ؟ عدی (رض) نے جواب دیا : البتہ رسول کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی زندگی میں تمہارے لیے بہترین نمونہ ہے میں تمہارے لیے حضرت عائشہ (رض) کے مہر کا حکم تجویز کرتا ہوں چنانچہ ان کا مہر چار سو اسی (480) درہم تھے۔ رواہ ابن عساکر

45824

45812- عن حميد بن هلال قال: خطب عمرو بن حريث إلى عدي بن حاتم فقال: لا أزوجك إلا على حكمي، فقال: عرفني ما حكمت به علي، فأرسل إليه أني حكمت بأربعمائة درهم وثمانين درهما سنة رسول الله صلى الله عليه وسلم. "كر".
45812 حمید بن ہلال کی روایت ہے کہ عمرو بن جریح (رض) نے عدی بن حاتم کے ہاں پیغام نکاح بھیجا انھوں نے جواب دیا کہ میں تمہاری شادی نہیں کروں گا مگر اپنے ایک حکم پر عمرو (رض) نے کہا : مجھے پتہ تو چلے آپ مجھ پر کیا حکم لگا رہے ہیں ؟ عدی (رض) نے عمرو (رض) کو پیغام بھیجا کہ چار سو اسی (480) درہم کا تمہارے لیے حکم صادر کرتا ہوں جو کہ رسول کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی سنت ہے۔ رواہ ابن عساکر

45825

45813- عن عطاء أن النبي صلى الله عليه وسلم أعتق أمة وجعل مهرها عتقها. "عب".
45813 عطاء کی روایت ہے کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایک باندی آزاد کی اور اس کی آزادی کو اس کا مہر قرار دیا۔ رواہ عبدالرزاق

45826

45814- عن علي قال: أدنى ما يستحل به الفرج عشرة دراهم. "ق، وضعفه".
45814 حضرت علی (رض) فرماتے ہیں کل مہر کی کم از کم وہ مقدار جس سے کسی عورت کی شرمگاہ حلال ہوتی ہے وہ دس درہم ہے۔ رواہ البیہقی وضعفہ

45827

45815- عن علي قال: لا صداق دون عشرة دراهم. "قط، ق، وضعفه".
45815 حضرت علی (رض) فرماتے ہیں : مہر دس درہم سے کم نہیں ہے۔ رواہ الدارقطنی والبیہقی وضعفہ ۔ کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے الاباطیل 532

45828

45816- "مسند علي" عن جعفر بن محمد عن أبيه أن عليا قال: ما تراضى به الزوجان. "قط، ق".
45816” مسند عطی “ جعفر بن محمد اپنے والد سے روایت نقل کرتے ہیں کہ حضرت علی (رض) نے فرمایا : مہر کی مقدار بس اتنی ہے جتنی پر میاں بیوی آپس میں راضی ہوجائیں۔ رواہ الدارقطنی والبیہقی

45829

45817- عن علي أنه قال في المتوفى عنها ولم يفرض لها صداقا لها الميراث وعليها العدة ولا صداق لها، وقال: لا يقبل قول أعرابي من أشجع على كتاب الله. "ص، ق".
45817 حضرت علی (رض) نے اس عورت کے متعلق فرمایا جس کا خاوند مرجائے اور اس کا مہر مقرر نہ ہو فرمایا کہ اس کے لیے میراث ہوگی، اس پر عدت واجب ہے اور اس کے لیے مہر نہیں ہوگا۔ نیز آپ (رض) نے فرمایا : ایسے دیہاتی کا قول قابل قبول نہیں ہوگا جو کتاب اللہ پر سینہ زوری کرتا ہو۔۔ رواہ سعید بن المنصور والبیہقی

45830

45818- عن أنس قال: تزوج عبد الرحمن بن عوف على وزن نواة من ذهب قومت ثلاثة دراهم وثلثا. "ش، وهو صحيح".
45818 حضرت انس (رض) کی روایت ہے کہ حضرت عبدالرحمن بن عوف (رض) نے گٹھلی کے برابر سونے پر شادی کرلی تھی اس سونے کی قیمت تین درہم اور تہائی درہم لگائی گئی تھی۔۔ رواہ ابن ابی شیبۃ وھو صحیح

45831

45819- عن ابن عطاء عن أبيه قال: تزوج بشر بن سعد الأنصاري امرأة، فقال النبي صلى الله عليه وسلم: سل في قومك وادخل على أهلك، فسأل فأعطى قيراطا من ذهب، فأمره النبي صلى الله عليه وسلم أن يدفع إلى أهله ويدخل عليها. "ابن جرير".
45819 عطاء اپنے والد سے روایت نقل کرتے ہیں کہ بشیر بن سعد انصاری نے ایک عورت کے ساتھ شادی کی نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اپنی قوم سے کچھ مانگو اور پھر اپنے گھر والوں کے پاس جاؤ چنانچہ بشیر نے سوال کیا اور انھیں ایک قیراط سونا دیا گیا۔ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے انھیں حکم دیا کہ اپنے گھر والوں کو دو اور پھر ان کے پاس جاؤ۔ رواہ ابن جریر

45832

45820- عن عمر قال: ينكح العبد امرأتين ويطلق تطليقتين وتعتد الأمة حيضتين، فإن لم تكن تحيض فشهرين أو شهرا ونصفا. "الشافعي، هب، ق".
45820 حضرت عمر (رض) نے فرمایا : غلام دو عورتوں سے شادی کرسکتا ہے دو طلاقیں دے سکتا ہے اور لونڈی دو حیض عدت گزارے گی اگر باندی کو حیض نہ آتا ہو تو دو مہینے یا ڈیڑھ مہینہ اس کی عدت ہوگی۔ رواہ الشافعی والبیہقی فی شعب الایمان

45833

45821- عن عمر قال: إذا نكح العبد الحرة فقد أعتق نصفه، وإذا نكح الحر الأمة فقد أرق نصفه. "عب، ص، ش، والدارمي".
45821 حضرت عمر (رض) فرماتے ہیں غلام جب آزاد عورت سے نکاح کرتا ہے گویا وہ آزاد ہوجاتا ہے اور آزاد شخص جب باندی سے نکاح کرتا ہے گویا وہ آدھا غلام ہوجاتا ہے۔۔ رواہ عبدالرزاق و سعید بن المنصور وابن ابی شیبۃ والدارمی

45834

45822- عن عمر قال: إذا نكح العبد بغير إذن مواليه فنكاحه حرام، وإذا نكح باذن مواليه فالطلاق بيد من يستحل الفرج. "عب، ش".
45822 حضرت عمر (رض) فرماتے ہیں۔ غلام جب اپنے آقاؤں کی اجازت کے بغیر نکاح کرلیتا ہے اس کا نکاح حرام ہے۔ اس کے آقاؤں نے جب اسے نکاح کی اجازت دے دی تو طلاق کا اختیار اس شخص کے ہاتھ میں ہوگا جس نے شرمگاہ کو حلال سمجھا۔ رواہ عبدالرزاق وابن ابی شیبۃ

45835

45823- عن الحكم أن عمر كتب في امرأة تزوجت عبدها أن يفرق بينهما ويقام الحد عليها. "ش".
45823 حکم کی روایت ہے کہ حضرت عمر (رض) نے ایک عورت کے متعلق جس نے اپنے غلام سے شادی کرلی تھی حکم لکھا کہ ان دونوں میں تفریق کردی جائے اور عورت پر حد جاری کی جائے۔

45836

45824- عن قتادة قال: تزوج غلام لأبي موسى امرأة غرها بنفسه حرة بغير إذن أبي موسى، فساق إليها خمس قلائص، فخاصمته إلى عثمان، فأبطل النكاح وأعطاها قلوصين، ورد إلى أبي موسى ثلاثا. "عب".
45824 قتادہ کی روایت ہے کہ ابو موسیٰ (رض) کے غلام نے ایک عورت سے شادی کرلی، اس نے اپنے آپ کو آزاد ظاہر کرکے عورت کو دھوکا دیا اور ابوموسیٰ سے اجانت نکاح بھی نہ لی۔ چنانچہ وہ پانچ اونٹنیاں ہانک کر عورت کے پاس لے گیا عورت حضرت عثمان کے پاس خبر لگنے کے بعد معاملے لے گئی حضرت عثمان (رض) نے نکاح باطل کردیا اور عورت کو دو انونٹنیاں دیں اور بقیہ تین ابو موسیٰ (رض) کو واپس کردیں۔ رواہ عبدالرزاق

45837

45825- عن قتادة في الأمة ينكحها الرجل وهو يرى أنها حرة فتلد أولادا، قال: قضى عثمان في أولادها مكان كل عبد عبدان، ومكان كل جارية جاريتان. "عب".
45825 قتادہ کی روایت ہے کہ ایک شخص باندی سے نکاح کرے اور وہ اسے آزاد سمجھتاہو پھر اس سے اولاد بھی ہوجائے حضرت عثمان (رض) نے اس کی اولاد کے متعلق فیصلہ کیا کہ ہر غلام کے بدلہ میں دو غلام ہوں گے اور ہر لونڈی کے بدلہ میں دو لونڈیاں ہوگی۔ رواہ عبدالرزاق

45838

45826- عن محمد بن سيرين قال: قال عمر على المنبر: أتدرون كم ينكح العبد؟ فقام رجل فقال: أنا، قال: كم؟ قال: اثنتين. "ص".
45826 محمد بن سیرین کی روایت ہے کہ حضرت عمر (رض) نے منبر پر چڑھ کر فرمایا : تم جانتے ہو غلام کتنے نکاح کرسکتا ہے ؟ ایک شخص کھڑا ہوا اور کہنے لگا جی ہاں میں جانتا ہوں آپ (رض) نے کہا : بتاؤ کتنے ؟ اس نے جواب دیا : دونکاح کرسکتا ہے۔ رواہ سعید بن المنصور

45839

45827- عن بكر بن عبد الله المزني أن عمر بن الخطاب أتي بامرأة تزوجت عبدا لها، فقالت المرأة: أليس الله يقول في كتابه {أَوْ مَا مَلَكَتْ أَيْمَانُكُمْ} فضربهما وفرق بينهما، وكتب إلى أهل الأمصار: أي المرأة تزوجت عبدا لها أو تزوجت بغير بينة أو ولي فاضربوها الحد. "ص، ق".
45827 بکر بن عبداللہ مزنی کی روایت ہے کہ حضرت عمر بن خطاب (رض) کے پاس ایک عورت لائی گئی جس نے اپنے غلام سے شادی کرلی تھی، عورت کہنے لگی : کیا اللہ تعالیٰ نے قرآن میں نہیں فرمایا : ” اوماملکت ایمانکم “ ترجمہ اور جو تمہاری ملکیت میں ہوں وہ تمہارے لیے حلال ہیں۔ حضرت عمر (رض) نے دونوں کو مارا اور پھر ان کے درمیان تفریق کردی چنانچہ آپ (رض) نے تمام شہروں میں خطوط لکھ کر بھیجے کہ جو عورت اپنے غلام سے شادی کرے یا بغیر گواہوں کے یا ولی کے بغیر شادی کرکے اس پر حد جاری کرو۔ رواہ سعید بن المنصور والبیہقی

45840

45828- عن الحسن أن عمر بن الخطاب أتي بامرأة قد تزوجت عبدها فعاقبها وفرق بينها وبين عبدها، وحرم عليها الأزواج عقوبة لها. "ص، ق، وقال: هما مرسلان يؤكد أحدهما صاحبه".
45828 حسن کی روایت ہے کہ حضرت عمر بن خطاب (رض) کے پاس ایک عورت لائی گئی اس نے اپنے غلام سے شادی کرلی تھی آپ (رض) نے انھیں سخت سزا دی اور دونوں کے درمیان تفریق کردی اور عورت پر مزید شادی کرنا حرام قرار دیا اور یہ حکم بطور عقوبت کے تھا۔۔ رواہ سعید بن المنصور والبیہقی وقال : ھما مرسلان یوکداحد ھما صاحبہ

45841

45829- عن ابن جريج قال: أخبرت أن عمر بن الخطاب سأل الناس: كم ينكح العبد؟ فاتفقوا على أن لا يزيد على اثنتين. "...........".
45829 ابن جریج کی روایت ہے کہ مجھے خبر دی گئی ہے کہ حضرت عمر بن خطاب (رض) لوگوں سے پوچھا کرتے تھے کہ غلام کتنے نکاح کرسکتا ہے ، چنانچہ لوگوں کا اس پر اتفاق رہا کہ غلام دو سے زیادہ شادیاں نہیں کرسکتا۔ رواہ عبدالرزاق

45842

45830- عن ابن سيرين أن عمر بن الخطاب سأل الناس: كم يحل للعبد أن ينكح؟ فقال عبد الرحمن بن عوف: اثنتين، فصمت عمر كأنه رضي بذلك وأحبه - وفي رواية: قال عمر: وافقت الذي في نفسي. "عب".
45830 ابن سیرین کی روایت ہے کہ حضرت عمر بن خطاب (رض) نے لوگوں سے سوال کیا کہ غلام کے لیے کتنے نکاح حلال ہیں ؟ حضرت عبدالرحمن بن عوف (رض) نے جواب دیا : غلام دونکاح کرسکتا ہے (یعنی اپنے نکاح میں بیک وقت دو عورتیں رکھ سکتا ہے) حضرت عمر (رض) اس پر خاموش رہے گویا آپ (رض) اس جواب سے راضی رہے اور اسے پسند فرمایا : ایک روایت میں ہے کہ حضرت عمر (رض) نے فرمایا : جو بات میرے دل میں تھی اس کی موافقت ہوگئی۔ رواہ عبدالرزاق

45843

45831- عن ابن جريج قال في الأمة تأتي قوما فتخبرهم أنها حرة فينكحها أحدهم فتلد له، قال: سمعت سليمان بن موسى يذكر أن عمر بن الخطاب قضى في مثل ذلك على آبائهم بمثل كل ولد له من الرقيق في الشبر والذرع، قلت له: فإن كان أولاده حسانا؟ قال: لا يكلف مثلهم في الحسن، إنما يكلف مثلهم في الذرع. "عب".
45831 ابن جریج کی روایت ہے کہ بعض باندیاں لوگوں کے پاس آتی تھیں اور انھیں کہتیں کہ وہ آزاد ہیں لوگ ان سے شادی کرلیتے پھر اس سے اولاد پیدا ہوتی ۔ میں نے سلیمان بن موسیٰ کو تذکرہ کرتے سنا ہے کہ حضرت عمر (رض) نے اس جیسے مسئلہ میں اولاد کے آباء کے خلاف یہ فیصلہ کیا کہ ہر بچے کی بمثل اس کے لیے غلام سے ایک بالشت اور ایک ہاتھ کا اعتبار ہے میں نے عرض کیا اگر اس کی اولاد اچھی اور خوبصورت ہو ؟ فرمایا : ان جیسے حسن میں مکلف نہیں بنائے گجائیں گے ان جیسے ذرائع میں مکلف ہوں گے۔ رواہ عبدالرزاق

45844

45832- عن جابر بن عبد الله قال: جاءت امرأة إلى عمر ابن الخطاب ونحن بالجابية نكحت عبدها، فانتهرها وهم أن يرجمها وقال: لا يحل لك مسلم بعده. "عب".
45832 جابر بن عبداللہ کی روایت ہے کہ ایک عورت حضرت عمر (رض) کے پاس آئی اس نے اپنے غلام سے نکاح کررکھا تھا ہم مقام جابیہ میں تھے۔ آپ (رض) نے عورت کو خوب ڈانٹ پلائی اور اسے رجم کرنے کا ارادہ کیا پھر فرمایا : اس کے بعد تمہارے لیے کوئی مسلمان مرد حلال نہیں ہے۔۔ رواہ عبدالرزاق

45845

45833- عن قتادة قال: تسرت امرأة غلاما لها فذكرت لعمر بن الخطاب فسألها: ما حملك على هذا؟ فقالت: كنت أرى أنه يحل للنساء ما يحل للرجال من ملك اليمين، فاستشار عمر فيها أصحاب النبي صلى الله عليه وسلم، فقالوا: تأولت كتاب الله على غير تأويله، فقال عمر: لا جرم والله لا أحلك لحر بعده أبدا! كأنه عاقبها بذلك ودرأ الحد عنها، وأمر العبد أن لا يقربها. "عب".
45833 قتادہ کی روایت ہے کہ ایک عورت نے خفیہ طور پر اپنے غلام سے شادی کرلی میں نے حضرت عمر (رض) سے اس کا تذکرہ کردیا آپ (رض) نے اس عورت سے پوچھا : تمہیں ایسا کرنے پر کس چیز نے ابھارا ہے وہ بولی : میں یہی سمجھی کہ غلام عورتوں کے لیے حلال ہے جس طرح باندیاں مردوں کے لیے حلال ہوتی ہیں۔ چنانچہ آپ (رض) نے نبی کریم کے صحابہ (رض) سے مشورہ لیا۔ صحابہ نے کہا : اس عورت نے کتاب اللہ میں تاویل کرکے استدلال کیا ہے حضرت عمر (رض) نے فرمایا : کوئی حرج نہیں : بخدا میں اسے کسی آزاد مرد کے لیے حلال نہیں سمجھتا ہوں۔ گویا کہ آپ (رض) نے یہ حکم اس عورت پر بطور سزا کے لگایا اور اس سے حد کو ٹال دیا۔ آپ (رض) نے غلام کو حکم دیا کہ وہ عورت کے قریب نہ جائے۔۔ رواہ عبدالرزاق

45846

45834- عن قتادة قال: جاءت امرأة إلى أبي بكر فقالت: أعتق عبدي وأتزوجه فهو أهون علي مؤنة من غيره، فقال: ائتي عمر فسليه؛ فسألت عمر، فضربها حتى فشفشت ببولها، ثم قال: لن تزال العرب بخير ما منعت نساءها. "............".
45834 قتادہ کی روایت ہے کہ ایک عورت حضرت ابوبکر (رض) کی خدمت میں حاضر ہوئی اور کہنے لگی : میں اپنے غلام کو آزاد کرکے اس سے شادی کرلوں چونکہ اس کا خرچہ مجھ پر ہلکا ہے۔ ابوبکر (رض) نے فرمایا : عمر کے پاس جاؤ اور ان سے سوال کرو۔ چنانچہ اس عورت نے حضرت عمر (رض) سے یہی سوال کیا ۔ آپ (رض) نے عورت کو سخت مارا حتیٰ کہ اس کا پیشاب نکل گیا پھر آپ (رض) نے فرمایا : عرب اس وقت تک مسلسل بھلائی پر رہیں گے جب تک اپنی عورتوں کو اس سے منع کرتے رہیں گے۔ رواہ عبدالرزاق

45847

45835- عن إبراهيم أن عليا قال في الأمة تباع ولها زوج: هو زوجها حتى يطلقها أو يموت. "عب".
45835 ابراہیم کی روایت ہے کہ حضرت علی (رض) سے اس باندی کے متعلق سوال کیا گیا جسے بیچ دیا جائے اور اس کا شوہر بھی ہو آپ (رض) نے فرمایا : وہ اس کا شوہرہی رہے گا حتیٰ کہ وہ اسے طلاق دے یا مرجائے۔ رواہ عبدالرزاق

45848

45836- عن جابر في العبد والأمة: سيدهما يجمع بينهما ويفرق. "عب".
45836 حضرت جابر (رض) نے غلام اور باندی کے متعلق فرمایا کہ ان کا آقا انھیں جمع بھی کرسکتا ہے اور ان کے درمیان تفریق بھی کرسکتا ہے۔ رواہ عبدالرزاق

45849

45837- عن الحسن مولى ابن نوفل قال: سئل ابن عباس عن عبد طلق امرأته تطليقتين ثم أعتقا أيتزوجها؟ قال: نعم، قيل: قال: أفتى بذلك رسول الله صلى الله عليه وسلم. "عب".
45837 حسن مولیٰ ابن نوفل کی روایت ہے کہ ابن عباس (رض) سے اس غلام کے متعلق سوال کیا گیا جو اپنی بیوی کو دو طلاقیں دے دے پھر وہ دونوں آزاد کردیئے جائیں کیا وہ مرد اس عورت سے شادی کرسکتا ہے ؟ آپ (رض) نے فرمایا : جی ھاں فرمایا کہ رسول کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہی فتویٰ دیا تھا۔ رواہ عبدالرزاق ۔ کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف النسائی 225

45850

45838- عن ابن عباس أن زوج بريرة كان عبدا لبني فلان ناس من الأنصار يقال له مغيث، والله لكأني أنظر إليه الآن يتبعها في سكك المدينة وهو يبكى! فكلم رسول الله صلى الله عليه وسلم بريرة أن ترجع إلى زوجها، فقالت: يا رسول الله! أتأمرني بذلك؟ فقال: "إنما أنا شفيع له، فقالت: لا والله لا أرجع إليه أبدا. " عب".
45838 ابن عباس (رض) کی روایت ہے کہ بریرہ (رض) کے شوہر مغیث (رض) انصار کے فلاں قبیلہ کے غلام تھے۔ بخدا ! گویا کہ میں ابھی ابھی مدینہ کی گلیوں میں بریرہ کے پیچھے چلتا ہوا دیکھ رہا ہوں دراں حالیکہ وہ رو رہے تھے۔ رسول کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حضرت بریرہ (رض) سے ۔ کلام کیا کہ اپنے شوہر سے رجوع کرلو۔ اور کہنے لگی : یارسول اللہ ! کیا آپ مجھے حکم دے رہے ہیں ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : میں تو اس کی سفارش کررہا ہوں۔ بریرہ نے کہا : بخدا ! میں کبھی بھی اس سے رجوع نہیں کروں گا۔۔ رواہ عبدالرزاق فائدہ : حضرت بریرہ (رض) کو آزادی ملنے کے بعد خیار عتق ملا تھا یعنی وہ اگر چاہیں تو اپنے شوہر کے ساتھ بدستور ازدواجی تعلقات بحال رکھیں چاہیں تو طلاق لے لیں۔ انھوں نے مغیث (رض) سے طلاق کا مطالبہ کیا تھا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مغیث (رض) کے حق میں سفارش کی لیکن بریرہ (رض) نے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی سفارش رد کردی۔

45851

45839- عن ابن عباس قال: لا ينكح الرجل أمته عبده بغير مهر. "عب".
45839 ابن عباس (رض) کی روایت ہے کہ کوئی شخص اپنی لونڈی کا نکاح اپنے غلام سے بغیر مہر کے نہیں کراسکتا۔ رواہ عبدالرزاق

45852

45840- عن ابن عباس قال: لا بأس أن يتسرى العبد. "عب".
45840 حضرت علی (رض) فرماتے ہیں : غلام بیک وقت دو عورتوں سے نکاح کرسکتا ہے اس سے زیادہ اپنے نکاح میں نہیں رکھ سکتا۔ رواہ عبدالرزاق

45853

45841- عن علي قال: ينكح اثنتين لا يزيد عليهما. "الشافعي، ش، ق".
45841 ابن عباس (رض) کی روایت ہے کہ کوئی حرج نہیں کہ غلام کسی لونڈی کو اپنی ہم خوابی کے لیے تجویز کرسکتا ہے۔ رواہ الشافعی وابن ابی شیبۃ والبیہقی

45854

45842- عن عمر قال: المسلم يتزوج النصرانية، ولا يتزوج النصراني المسلمة. "عب، وابن جرير، ق".
45842 حضرت عمر (رض) فرماتے ہیں : مسلمان مرد نصرانیہ عورت سے نکاح کرسکتا ہے لیکن نصرانی مرد مسلمان عورت سے نکاح نہیں کرسکتا۔ رواہ عبدالرزاق وابن جریر والبیہقی

45855

45843- عن قتادة أن حذيفة نكح يهودية، فقال عمر: طلقها فإنها جمرة، قال: أحرام هي؟ قال: لا، ولكني أخاف أن تطيعوا المومسات منهن. "عب، ق".
45843 قتادہ کی روایت ہے کہ حضرت حذیفہ (رض) نے ایک یہودیہ عورت سے نکاح کرلیا۔ حضرت عمر (رض) نے انھیں حکم بھیجا کہ اسے طلاق دے دو چونکہ یہ آگ کا انگارا ہے خذیفہ (رض) نے جواباً کہا : کیا یہ حرام ہے ؟ حضرت عمر (رض) نے فرمایا : نہیں لیکن مجھے خوف ہے کہ تم یہودی عورتوں میں سے بدکار عورتوں کی بات ماننا شروع نہ کردوں۔ رواہ عبدالرزاق والبیہقی

45856

45844- عن سعيد بن المسيب أن عمر بن الخطاب كتب إلى حذيفة بن اليمان وهو بالكوفة ونكح امرأة من أهل الكتاب فكتب أن فارقها فإنك بأرض المجوس فإني أخشى أن يقول الجاهل: قد تزوج صاحب رسول الله صلى الله عليه وسلم كافرة، ويحلل الرخصة التي كانت من الله عز وجل فيتزوجوا نساء المجوس، ففارقها. "عب".
45844 سعید بن مسیب کی روایت ہے کہ حضرت حذیفہ بن یمان (رض) نے کوفہ میں اہل کتاب کی ایک عورت سے نکاح کرلیا تھا۔ خبر ملنے پر حضرت عمر (رض) نے حضرت حذیفہ (رض) کو خط لکھا کہ اس یہودیہ عورت سے علیحدگی اختیار کرلو چونکہ تم مجوسیوں کی زمین میں ہو مجھے خدشہ ہے کہ کہیں کوئی جاہل یہ نہ کہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے صحابی نے کافرہ عورت سے شادی کرلی اور یوں اللہ تعالیٰ کی دی ہوئی رخصت کو اتنا عام سمجھنے لگے گا کہ لوگ پھر مجوسیوں کی عورتوں سے بھی نکاح کرنے لگیں گے۔ لہٰذا اس عورت سے علیحدگی اختیار کرلو۔ رواہ عبدالرزاق

45857

45845- عن سليمان الشيباني قال: أنبأني ابن المرأة التي فرق بينهما عمر حين عرض عليه الإسلام، فأبى ففرق بينهما. "عب".
45845 سلیمان شیبانی کہتے ہیں مجھے اس عورت کے بیٹے نے خبر دی ہے کہ جس کے خاوند پر اسلام پیش کرنے پر حضرت عمر (رض) نے ان دونوں کے درمیان تفریق کردی تھی اس نے اسلام قبول کرنے سے انکار کردیا تھا آپ (رض) نے دونوں کے درمیان تفریق کردی تھی۔ رواہ عبدالرزاق

45858

45846- عن زيد بن وهب قال: كتب عمر بن الخطاب أن المسلم ينكح النصرانية، والنصراني لا ينكح المسلمة، ويتزوج المهاجر الأعرابية، ولا يتزوج الأعرابي المهاجرة ليخرجها من دار هجرتها، ومن وهب هبة لذى رحم جازت هبته، ومن وهب لغير ذي رحم فلم يثبه من هبته فهو أحق بها. "عب".
45846 زید بن وھب کہتے ہیں حضرت عمر (رض) نے خط لکھا کہ مسلمان مرد نصرانیہ عورت سے نکاح کرسکتا ہے جبکہ نصرانی مرد مسلمان عورت سے نکاح نہیں کرسکتا۔ مہاجراعرابیہ (دیہاتی) خاتون سے نکاح کرسکتا ہے جبکہ دیہاتی مرد یعنی اعرابی مہاجرہ عورت سے نکاح نہیں کرسکتا چونکہ وہ اسے دارالھجرات سے باہر نکال کرلے جائے گا جس شخص نے اپنے کسی قریبی رشتہ دار کو ھبہ کیا اس کا ھبہ جائز ہے اور جس شخص نے غیر رشتہ دار کو ھبہ کیا اور وہ ھبہ کا بدلہ نہ دے سکا وہ خود اس ھبہ کا زیادہ حقدار سمجھا جائے گا۔ رواہ عبدالرزاق

45859

45847- عن جابر قال: نساء أهل الكتاب لنا حل، ونساؤنا عليهم حرام. "عب".
45847 حضرت جابر (رض) فرماتے ہیں : اہل کتاب کی عورتیں ہمارے لیے حلال ہیں جبکہ ہماری عورتیں ان پر حرام ہیں۔ رواہ عبدالرزاق

45860

45848- "أيضا" عن أبي الزبير أنه سمع جابر بن عبد الله يقول في الرجل له الأمة المسلمة وعبد نصراني أيزوج العبد الأمة؟ قال: لا. "عب".
45848” ایضاً “ ابوزبیر نے حضرت جابر بن عبداللہ (رض) کو فرماتے ہوئے سنا کہ وہ شخص جس کی باندی مسلمان ہو اور غلام نصرانی ہو آیا باندی سے غلام کی شادی کراسکتا ہے ؟ آپ (رض) نے فرمایا : نہیں۔۔ رواہ عبدالرزاق

45861

45849- عن معمر عن الزهري قال: نكح رجل من قومي في عهد النبي صلى الله عليه وسلم امرأة من أهل الكتاب. "عب".
45849 معمر زہری سے روایت نقل کرتے ہیں کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے زمانہ میں میری قوم کے ایک شخص نے اہل کتاب کی ایک عورت سے نکاح کرلیا تھا۔ رواہ عبدالرزاق

45862

45850- عن معمر عن الزهري أنه بلغه أن نساء في عهد النبي صلى الله عليه وسلم كن أسلمن بأرض غير مهاجرات وأزواجهن حين أسلمن كفار، منهن عاتكة ابنة الوليد بن المغيرة كانت تحت صفوان بن أمية فأسلمت يوم الفتح بمكة، وهرب زوجها صفوان بن أمية من الإسلام فركب البحر، فبعث رسولا إليه ابن عمه وهب بن عمير بن وهب بن خلف برداء رسول الله صلى الله عليه وسلم أمانا لصفوان، فدعاه النبي صلى الله عليه وسلم إلى الإسلام أن يقدم عليه، فإن أحب أن يسلم أسلم، وإلا سيره رسول الله صلى الله عليه وسلم شهرين، فلما قدم صفوان بن أمية على النبي صلى الله عليه وسلم بردائه ناداه على رؤس الناس وهو على فرسه وقال: يا محمد! إن هذا وهب بن عمير أتاني بردائك يزعم أنك دعوتني إلى القدوم عليك، إن رضيت مني أمرا قبلته وإلا سيرتني شهرين، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: أنزل أبا وهب! قال: لا والله! لا أنزل حتى تبين لي! فقال النبي صلى الله عليه وسلم: لا، بل لك سير أربعة أشهر، فخرج رسول الله صلى الله عليه وسلم قبل هوزان بجيش، فأرسل رسول الله صلى الله عليه وسلم إلى صفوان يستعيره أداة وسلاحا عنده، فقال صفوان: أطوعا أو كرها؟ فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: لا، بل طوعا، فأعاره صفوان الأداة والسلاح التي عنده، وسار صفوان وهو كافر مع رسول الله صلى الله عليه وسلم، فشهد حنينا والطائف وهو كافر وامرأته مسلمة، فلم يفرق رسول الله صلى الله عليه وسلم بينه وبين امرأته حتى أسلم صفوان واستقرت امرأته عنده بذلك النكاح، وأسلمت أم حكيم بنت الحارث بن هشام يوم الفتح بمكة، وهرب زوجها عكرمة بن أبي جهل من الإسلام حتى قدم اليمن، فارتحلت أم حكيم بنت الحارث حتى قدمت اليمن، فدعته إلى الإسلام فأسلم، فقدمت به على رسول الله صلى الله عليه وسلم، فلما رآه رسول الله صلى الله عليه وسلم وثب إليه فرحانا عليه رداؤه حتى بايعه، ثم لم يبلغنا أن رسول الله صلى الله صلى الله عليه وسلم فرق بينه وبينها، فاستقرت عنده على ذلك النكاح، ولكنه لم يبلغنا أن امرأة هاجرت إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم وزوجها كافر مقيم بدار الكفار إلا فرقت هجرتها بينها وبين زوجها الكافر، إلا أن يقدم مهاجرا قبل أن تنقضي عدتها، فإنه لم يبلغنا أن امرأة فرق بينها وبين زوجها إذا قدم عليها مهاجرا وهي في عدتها. "عب".
45850 معمر، زہری سے روایت نقل کرتے ہیں کہ انھیں حدیث پہنچی ہے کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے زمانے میں عورتیں کسی جگہ اسلام لے آتی تھیں اور ہجرت نہیں کرتی تھیں جب وہ اسلام لاتی تھیں ان کے شوہر بدستور کافر ہوتے تھے۔ ایسی عورتوں میں سے ایک عاتکہ بنت ولید بن مغیرہ بھی ہے وہ صفوان بن امیہ کے نکاح میں تھی چنانچہ عاتکہ فتح مکہ کے دن اسلام لے آئی اور اس کا شوہر صفوان بن امیہ اسلام سے بھاگ گیا اور سمندر کی طرف چلا گیا۔ اس کے چچا زاد بھائی وھب بن عمیر بن وھب بن خلف نے صفوان کی طرف رسول کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی چادر لے کر قاصد بھیجا کہ واپس لوٹ آؤ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے تمہیں امان دے دیا ہے اور رسول کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اسے اسلام کی دعوت دی کہ اگر اسلام لانا چاہے تو اسلام لے آئے ورنہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اسے دو ماہ کے لیے جلاوطن کردیں گے چنانچہ جب صفوان بن امیہ رسول کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آپ کی چادر لے کر واپسی لوٹا تو اس نے سرعام گھوڑے پر سوار ہوئے ہوئے اعلان کیا کہ اے محمد ! یہ وھب بن عمیر میرے پاس تمہاری چادر لایا ہے اور یہ کہتا ہے کہ تم نے مجھے مکہ واپس آنے کی دعوت دی ہے اگر میں تمہاری بات سے رضامند ہوجاؤں تو اچھا ہے ورنہ تم نے مجھے دو مہینے کی مہلت دی ہے رسول کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اے ابو وھب ! نیچے اترو صفوان نے جواب دیا بخدا ! میں اس وقت تک نیچے نہیں اتروں گا جب تک تم واضح نہیں کردوں گے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا بلکہ تمہیں چار ماہ کی مہلت ہے۔ اس کے بعد رسول کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) لشکر کے ساتھ ھوازن کی طرف تشریف لے گئے اور صفوان کو پیغام بھیج کر اسلحہ عاریۃ طلب کیا صفوان نے کہا : کیا مجھ سے اسلحہ بخوشی طلب کیا جارہا ہے یا زبردستی ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : نہیں بلکہ ہمیں اسلحہ بخوشی چاہیے۔ چنانچہ صفوان کے پاس جس قدر اسلحہ تھا بخوشی نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو عاریۃ بھیجوادیا۔ جب کہ صفوان بذات خود رسول کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ہمراہ چل دیا ابھی اس نے اسلام نہیں لایا تھا بدستور کافر ہی تھا۔ چنانچہ بحالت کفر وہ حنین وطائف میں شریک رہا جبکہ اس کی بیوی اسلام لاچکی تھی۔ رسول کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس کے اور اس کی بیوی کے درمیان اسی عرصہ میں تفریق نہیں کی ہے۔ بالآخر صفوان اسلام لے آیا اور سابق نکاح ہی میں اس کی بیوی اس کے پاس رہی۔ اسی طرح ام حکیم بنت حارث بن ہشام فتح مکہ کے موقع پر اسلام لے آئے جب کہ ان کے شوہر عکرمہ بن ابی جہل اسلام سے بھاگ کر یمن آچکے تھے۔ ام حکیم بنت حارث ان کے پیچھے سفر کرکے یمن آگئیں اور انھیں اسلام کی دعوت دی عکرمہ (رض) نے اسلام قبول کرلیا ام حکیم انھیں لے کر رسول کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آگئیں جب آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے عکرمہ (رض) کو دیکھا تو خوشی سے عکرمہ (رض) کی طرف کو دپڑے اور ان سے بیعت لے لی۔ ہمیں خبر نہیں پہنچی کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے عکرمہ (رض) اور ان کی بیوی ام حکیم کے درمیان تفریق کی ہو ۔ بلکہ وہ دونوں سابق نکاح پر ہی قائم رہے۔ ہمیں یہ خبر بھی نہیں پہنچی کہ کسی عورت نے رسول کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی طرف ہجرت کی ہو اور اس کا شوہر کافر ہو اور وہ دارالکفار میں ہو مگر ایسا ہوا ہے کہ عورت کی ہجرت نے اس کے اور اس کے کافر شوہر کے درمیان فرقت ڈال دی ہے البتہ اگر وہ بیوی کی عدت گزرنے سے قبل ہجرت کرکے دارالھجرت پہنچ جائے ہمیں یہ خبر نہیں پہنچی کہ کسی عورت اور اس کے شوہر کے درمیان فرقت ڈالی گئی ہو جب کہ اس کا شوہر بیوی کی عدت کے دورن ہجرت کرکے بیوی کے پاس پہنچا ہو۔ رواہ عبدالرزاق

45863

45851- عن ابن جريج عن رجل عن ابن شهاب قال: أسلمت زينب بنت النبي صلى الله عليه وسلم وهاجرت بعد النبي صلى الله عليه وسلم في الهجرة الأولى وزوجها أبو العاص بن الربيع بن عبد العزى بمكة مشرك، ثم شهد أبو العاص بدرا مشركا فأسر فافتدى وكان موسرا، ثم شهد أحدا أيضا مشركا، فرجع عن أحد إلى مكة، ثم مكث بمكة ما شاء الله، ثم خرج إلى الشام تاجرا فأسره بطريق الشام نفر من الأنصار، فدخلت زينب على النبي صلى الله عليه وسلم فقالت: إن المسلمين يجبر عليهم أدناهم! قال: وما ذاك يا زينب! قالت: أجرت أبا العاص، قال: قد أجزت جوارك، ثم لم يجز جوار امرأة بعدها، ثم أسلم فكانا على نكاحهما، وكان عمر خطبها إلى النبي صلى الله عليه وسلم بين ظهراني ذلك، فذكر ذلك النبي صلى الله عليه وسلم لها، فقالت: أبو العاص يا رسول الله حيث قد علمت وقد كان نعم الصهر! فإن رأيت أن تنتظره! فسكت رسول الله صلى الله عليه وسلم عند ذلك؛ قال: وأسلم أبو سفيان بن حرب وحكيم بن حزام بمر الظهران، ثم قدموا على نسائهم مشركات فأسلمن، فحبسوا على نكاحهم وكانت امرأة مخرمة شفاء ابنة عوف أخت عبد الرحمن بن عوف، وامرأة حكيم زينب بنت العوام، وامرأة أبي سفيان هند ابنة عتبة ابن ربيعة، وكان عند صفوان بن أمية مع عاتكة ابنة الوليد آمنة ابنة أبي سفيان فأسلمت أيضا مع عاتكة ابنة الوليد آمنة ابنة أبي سفيان بعد الفتح، ثم أسلم صفوان بعد فأقام عليهما.
45851 ابن جریج ایک شخص سے روایت نقل کرتے ہیں کہ ابن شہاب کہتے ہیں ! نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی بیٹی زینب (رض) اسلام لاچکی تھیں اور نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے بعد پہلی ہجرت میں مدینہ پہنچی تھیں جب کہ ان کے شوہر ابوعاص بن ربیع بن عبدالعزی مشرک تھے اور مکہ ہی میں مقیم تھے۔ پھر ابوالعاص مشرک ہی جنگ بدر میں مشرکین کے ساتھ شریک ہوئے بدر میں مسلمانوں نے انھیں قیدی بنالیا تھا، مالدار تھے اس لیے فدیہ دے کررہا ہوگئے تھے پھر احد میں مشرک ہی شریک ہوئے احد سے مکہ واپس لوٹے پھر کچھ عرصہ ہی میں ٹھہرے رہے۔ پھر تجارت کے لیے شام کا سفر کیا اور راستے میں انصار کی ایک جماعت نے انھیں گرفتار کرلیا۔ زینب (رض) (ان کی گرفتاری کی خبر پہنچی تو وہ ) نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضر ہوئیں اور عرض کیا : مسلمان مشرکین پر زیادتی کررہے ہیں : ارشاد فرمایا : اے زینب کیا معاملہ ہے ؟ عرض کیا : میں نے ابوالعاص کو پناہ دے دی ہے۔ فرمایا : میں نے تمہاری پناہ کی اجازت دے دی پھر اس کے بعد آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کسی عورت کی پناہ کی اجازت نہیں دی۔ چنانچہ ابوالعاص پھر اسلام لے آئے اور اپنے سابق نکاح پر ہی قائم رہے۔ اسی دوران حضرت عمر (رض) نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو زینب (رض) کے لیے پیغام نکاح بھیجتے تھے اور نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے زینب (رض) سے اس کا تذکرہ بھی کیا تھا۔ زینب (رض) نے جواب دیا تھا کہ یارسول اللہ ! جیسا کہ آپ کو معلوم ہے کہ ابوالعاص آپ کیا چھے داماد ہیں، اگر آپ بہتر سمجھیں تو ان کا انتظار کریں۔ رسول کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اس موقع پر خاموش رہے تھے ابن شہاب کہتے ہیں : ابوسفیان بن حرب اور حکیم بن حزام مرالظہران کے مقام پر اسلام لائے تھے پھر یہ حضرات اپنی مشرکہ بیویوں کے پاس تھے پھر انھوں نے بھی اسلام قبول کرلیا تھا وہ اپنے سابق نکاح پر ہی قائم رہے تھے۔ چنانچہ مخرمہ کی بیوی شفاء بنت عوف تھیں جو کہ حضرت عبدالرحمن بن عوف (رض) کی بہن تھیں حکیم بن حزام (رض) کی بیوی زینب بنت عوام تھیں، ابوسفیان کی بیوی ھند بنت عتبہ بن ربیعہ تھیں صفوان بن امیہ کے نکاح میں دو عورتیں تھیں عاتکہ بنت ولید اور آمنہ بنت ابی سفیان چنانچہ عاتکہ کے ساتھ آمنہ بنت ابی سفیان بھی فتح مکہ کے بعد اسلام لے آئی تھیں ان کے بعد پھر صفوان (رض) نے اسلام قبول کیا تھا اور وہ دونوں بیویوں کے نکاح پر قائم رہے تھے۔

45864

45852- "مسند الزبير" عن محمد بن الحسن قال: كان معدان بن حواس التغلبي وامرأته نصرانيين، فأسلمت امرأته في ولاية عمر بن الخطاب وفرت منه إلى عمر، فخرج معدان يطلبها حتى قدم المدينة، فنزل على الزبير بن العوام فاستجار به، فقال له الزبير: هل انقضت عدتها منك؟ قال: لا، قال: فأسلم، فغدا به الزبير إلى عمر، فرد عليه امرأته. "كر".
45852” مسندزبیر “ محمد بن حسین کی روایت ہے کہ معدان بن حواس ثعلبی اور اس کی بیوی دونوں نصرانی تھے۔ حضرت عمر (رض) کے دور خلافت میں اس کی بیوی تو اسلام لے آئی لیکن معدان نے اسلام قبول نہ کیا چنانچہ بیوی اس سے بھاگ کر حضرت عمر (رض) کے پاس آگئی۔ حواس اپنی بیوی کی تلاش میں نکلا حتیٰ کہ مدینہ پہنچ گیا اور حضرت زبیر بن عوام (رض) کے پاس قیام کیا اور زبیر (رض) نے انھیں پناہ دی زبیر (رض) نے حواس سے کہا : کیا تمہاری بیوی کی عدت گزرچکی ہے ؟ اس نے نفی میں جواب دیا چنانچہ حواس اسلام لے آئے اور صبح ہوتے ہی حضرت زبیر (رض) اسے حضرت عمر (رض) کی خدمت میں لے گئے اور حضرت عمر (رض) نے اس کی بیوی اسے واپس لوٹا دی۔ رواہ ابن عساکر

45865

45853- عن أبي سلمة عن عبد الرحمن بن عوف قال: كانت عاتكة بنت زيد بن عمرو بن نفيل عند عبد الله بن أبي بكر الصديق، وكان يحبها حبا شديدا، فجعل لها حديقة على أن لا تزوج بعده، فرمي بسهم يوم الطائف فانتقض بعد وفاة رسول الله صلى الله عليه وسلم بأربعين ليلة فمات، فرثته عاتكة فقالت: آليت لا تنفك عيني سخينة ... عليك ولا ينفك جلدي أغبرا مدى الدهر ما غنت حمامة أيكة ... وما طرد الليل الصباح المنورا فخطبها عمر بن الخطاب، قالت: قد كان أعطاني حديقة أن لا أتزوج بعده، قال: فاستفتي، فاستفتت علي بن أبي طالب، فقال: ردي الحديقة إلى أهله وتزوجي، فتزوجها عمر، فسرح إلى عدة من أصحاب رسول الله صلى الله عليه وسلم فيهم علي بن أبي طالب، وكان أخا عبد الله بن أبي بكر من أصحاب النبي صلى الله عليه وسلم فقال علي لعمر: ائذن لي فأكلمها، فقال: كلمها، فقال: يا عاتكة! آليت لا تنفك عيني قريرة ... عليك ولا ينفك جلدي أصفرا فقال عمر: غفر الله لك! لا تفسد علي أهلي. "وكيع.
45853 ابوسلمہ حضرت عبدالرحمن بن عوف سے روایت نقل کرتے ہیں کہ عاتکہ بنت زید بن عمرو بن نفیل حضرت عبداللہ بن ابی بکر (رض) کے نکاح میں تھیں، عبداللہ، عاتکہ سے شدید محبت کرتے تھے چنانچہ انھوں نے عاتکہ کے لیے اس شرط پر کہ ان کے بعد وہ کسی سے شادی نہیں کریں گی ایک باغ بھی ان کے لیے مقرر کررکھا تھا چنانچہ عبداللہ (رض) کو غزوہ طائف میں تیر لگا اور رسول کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی وفات کے چالیس دن بعد عبداللہ (رض) بھی وفات پاگئے عاتکہ نے ان کے مرتبہ میں یہ اشعار کہے۔ آلیت لا تنفک عینی سخینۃ، علیک وال ینفک جلدی اغبرا۔ ترجمہ : میں نے قسم کھائی ہے کہ میری آنکھ تجھ پر ہمیشہ غمزدہ رہے گی اور میرا بدن ہمیشہ غبار آلود رہے گا۔ مدی الدھر ماغنت حمامۃ ایکۃ ۔ وما طرد اللیل الصباح المنورا ۔ ترجمہ : مدت ہوچکی کہ گنجان درخت کی کبوتری نے گانا گایا اور نہ ہی تاریک رات نے صبح روشن کی ہے۔ چنانچہ حضرت عمر (رض) نے عاتکہ کو پیغام نکاح بھیجا عاتکہ نے جواب دیا : عبداللہ بن ابی بکر نے اس شرط پر کہ میں ان کے بعد شادی نہیں کروں گی مجھے ایک باغ دیا ہے حضرت عمر (رض) نے کہلاوا بھیجا ک کسی اور (صحابی) سے فتویٰ لے لو۔ چنانچہ عاتکہ نے حضرت علی (رض) نے فتویٰ لیا انھوں نے یہ کہا کہ باغ عبداللہ کے ورثاء کو واپس کردو اور پھر شادی کرلو۔ چنانچہ حضرت عمر (رض) نے عاتکہ سے شادی کرلی۔ عبداللہ بن ابی بکر (رض) کے بھائی صحابی تھے، حضرت علی (رض) نے حضرت عمر (رض) سے کہا آپ مجھے اجازت دیں میں عاتکہ سے بات کرلیتا ہوں آپ (رض) نے فرمایا : آپ بات کرلیں حضرت علی (رض) نے فرمایا : اے عاتکہ۔ آلیت لا تنفک عینی قریرۃ۔ علیک ولا ینفک جلدی اصفرا۔ میں نے قسم کھائی ہے کہ میری آنکھیں تم سے ہمیشہ ٹھنڈی رہیں اور میرا بدن ہمیشہ زرد رنگ میں آلود رہے حضرت عمر (رض) نے حضرت علی (رض) سے فرمایا : اللہ تعالیٰ تمہاری مغفرت کرے، میرے خلاف میرے گھر والوں کو مت بگاڑو۔۔ رواہ وکیع واخرجہ ابن سعدفی الطبقات الکبری فی ترجمۃ عاتکۃ ج 8

45866

45854- عن عقيل بن أبي طالب أنه تزوج فقيل له: بالرفاء والبنين! فقال: لا تقولوا هكذا، ولكن قولوا كما قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: "على الخير والبركة، بارك الله لك وبارك عليك. " كر".
45854 عقیل بن ابی طالب کی روایت ہے کہ انھوں نے جب شادی کی تو کسی نے انھیں ان کلمات میں مبارک باددی ” بالدفاء والنبیین “ عقیل بن ابی طالب (رض) نے فرمایا یوں مت کہو بلکہ اس طرح کہو جس طرح رسول کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) فرمایا کرتے ہیں :” علی الخیر والبرکۃ بارک اللہ لک وبارک علیک “ رواہ ابن عساکر

45867

45855- عن علي قال: النساء أربع: الفريع، والوعوع، وغل لا ينزع، وجامعة تجمع؛ فأما الفريع فالسمحة، وأما الوعوع فالسخابة، وأما الغل لا ينزع فالمرأة السوداء للرجل منها أولاد لا يدري كيف يتخلص، وأما الجامعة فالتي تجمع الشمل وتلم الشعث. "الديلمي".
45855 حضرت علی (رض) فرمتاے ہیں عورتوں کی چار قسمیں ہیں (1) فریع (2) دعوع (3) غل (4) جامعہ۔ فریع عورت ہے جو فیاض وسخی ہو، وعوع وہ عورت ہے جو بےقوف ہو اور خواہ مخواہ شور مچاتی ہو۔ غل وہ عورت ہے جس سے کسی طرح خلاصی اور چھٹکارا نہ ملتا ہو جامعہ وہ عورت ہے جو تمام امور کو خاطر جمعی کے ساتھ طے کرے اور پراگندگی کو پس پردہ ڈال دیتی ہو۔۔۔ رواہ الدیلمی

45868

45856- عن علي قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: "للنساء عشر عورات، فإذا زوجت المرأة ستر الزوج عورة، فإذا ماتت ستر القبر عشر عورات. " الديلمي".
45856 حضرت علی (رض) کی روایت ہے کہ رسول کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا ارشاد ہے کہ عورتوں کے لیے دس طرح کے پردے ہیں چنانچہ جب عورت کی شادی ہوجاتی ہے اس کے لیے شوہر کا ستر بھی ایک پردہ ہے اور جو عورت مرجاتی ہے قبر کا ستر دس پردے ہیں۔ رواہ الدیلمی ۔ کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے تذکرۃ الموضوعات 218 والضعیفۃ 13979

45869

45857- عن أسامة بن زيد أن رجلا جاء إلى النبي صلى الله عليه وسلم فقال: إني أعزل عن امرأتي، فقال له رسول الله صلى الله عليه وسلم: " لم تفعل ذلك؟ فقال الرجل: أشفق على ولدها، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: "لو كان ذلك ضارا ضر فارس والروم - وفي لفظ: إن كان لذلك فلا، ما ضار ذلك فارس ولا الروم. " م 1، والطحاوي".
45857 حضرت اسامہ بن زید (رض) کی روایت ہے کہ ایک مرتبہ ایک شخص نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضر ہوا اور کہنے لگا میں اپنی بیوی سے ہمبستری کرتے وقت عزل کردیتا ہوں رسول کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تم ایسا کیوں کرتے ہو ؟ وہ شخص بولا : مجھے عورت کے بچے کا خوف ہے (چونکہ حاملہ ہوجانے پر اس کا دودھ خراب نہ ہوجائے) رسول کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اگر یہ بات باعث ضرر ہوتی تو اہل فارس اور اہل روم اس کے زیادہ سزاوار تھے ایک روایت میں ہے کہ اگر یہ بات ہے تو یہ نہیں ہوسکتی چونکہ یہ چیز اہل فارس واہل روم کے لیے باعث ضرر نہیں۔ رواہ مسلم والطحاوی

45870

45858- عن عمرقال: لا تصوم المرأة تطوعا إلا بإذن زوجها. "ش".
45858 حضرت عمر (رض) فرماتے ہیں عورت نفلی روزہ اپنے شوہر کی اجازت سے رکھے۔۔ رواہ ابن ابی شیبہ

45871

45859- عن أبي غرزة أنه أخذ بيد ابن الأرقم، فأدخله على امرأته فقال أتبغضيني؟ قالت: نعم، قال له ابن الأرقم: ما حملك على ما فعلت؟ قال كثرت على مقالة الناس، فأتى ابن الأرقم عمر ابن الخطاب فأخبره، فأرسل إلى أبي غرزة فقال له: ما حملك على ما فعلت؟ قال: كثرت علي مقالة الناس، فأرسل إلى امرأته فجاءته ومعها عمة منكرة فقالت: إن سألك فقولي: استحلفني فكرهت أن أكذب، فقال لها عمر: ما حملك على ما قلت؟ قالت: إنه استحلفني فكرهت أن أكذب، فقال عمر: بلى فلتكذب إحداكن ولتجمل، فليس كل البيوت تبنى على الحب، ولكن معاشرة على الأحساب والإسلام. "ابن جرير".
45859 ابوغزہ کی روایت ہے کہ انھوں نے ابن ارقم کا ہاتھ پکڑا اور اپنے بیوی پر لگایا وہ بولے : کیا تم مجھ سے بغض کرتی ہو ؟ وہ بولی : جی ہاں ابن ارقم نے ابوغزرہ سے کہا : بھلا تم نے ایسا کیوں کیا ؟ انھوں نے جواب دیا : میرے خلاف لوگوں کی باتیں زیادہ ہورہی ہیں۔ چنانچہ ابن ارقم حضرت عمر (رض) کی خدمت میں آئے اور انھیں واقعہ کی خبر کردی۔ حضرت عمر (رض) نے ابوغزرہ کو پیغام بھیج کر اپنے پاس بلایا ۔ جب ابوغرزہ حاضر ہوگئے تو ان سے پوچھا : تم نے ایسا کیوں کیا ہے ؟ جواب دیا : میرے خلاف لوگوں کی چہ میگوئیاں زیادہ ہونے لگی تھیں حضرت عمر (رض) نے ابوغرزہ کی بیوی کو پیغام بھیج کر اپنے پاس بلایا۔ چنانچہ جب وہ حاضر ہوئی تو اس کے ساتھ اس کی ایک اجنبی پھوپھی بھی تھی۔ وہ بولی کہ اگر تجھ سے سوال کریں تو جواب دینا کہ مجھ سے حلف لیا تھا لہٰذا میں نے جھوٹ بولنا پسند کیا۔ حضرت عمر (رض) نے عورت سے پوچھا : جو کچھ تم نے کہا وہ کیوں کہا ؟ عورت بولی : چونکہ اس نے مجھ سے حلف لیا تھا لہٰذا مجھے جھوٹ بولنا ناپسند تھا۔ حضرت عمر (رض) نے فرمایا : کیوں نہیں تم عورتیں جھوٹ بولتی ہوں اور اسے خوبصورت بنا کر پیش کرتی ہو ہر گھر کی بنیاد محبت پر نہیں رکھی جاتی لیکن معاشرت کی بنیاد حسب اور اسلام پر ہے۔ رواہ ابن جریر

45872

45860- عن كهمس الهلالي قال: كنت عند عمر فبينما نحن جلوس عنده إذ جاءت امرأة فجلست إليه فقالت: يا أمير المؤمنين! إن زوجي قد كثر شره وقل خيره، فقال لها: من زوجك؟ قالت: أبو سلمة، قال: إن ذاك رجل له صحبة، وإنه لرجل صدق، ثم قال عمر لرجل عنده جالس: أليس كذلك؟ قال: يا أمير المؤمنين! لا نعرفه إلا بما قلت، فقال لرجل: قم فادعه لي، فقامت المرأة حين أرسل إلى زوجها فقعدت خلف عمر، فلم يلبث أن جاءا معا حتى جلس بين يدي عمر، فقال عمر: ما تقول هذه الجالسة خلفي؟ قال: ومن هذه يا أمير المؤمنين؟ قال: هذه امرأتك، قال: وتقول ماذا؟ قال: تزعم أنه قل خيرك وكثر شرك، قال: قد بئسما قالت يا أمير المؤمنين! إنها لمن صالح نسائهم، أكثرهن كسوة، وأكثرهن رفاهية بيت، ولكن فحلها بلى، فقال عمر للمرأة: ما تقولين؟ قالت: صدق، فقام عمر إليها بالدرة فتناولها بها، ثم قال: أي عدوة نفسها! أكلت ماله وأفنيت شبابه، ثم أنشأت تخبرين بما ليس فيه! قالت: يا أمير المؤمنين! لا نعجل؛ فوالله لا أجلس هذا المجلس أبدا، فأمر لها بثلاث أثواب، فقال: خذي هذا بما صنعت بك، وإياك أن تشتكي هذا الشيخ! قال: فكأني أنظر إليها قامت ومعها الثياب، ثم أقبل على زوجها فقال: لا يحملك ما رأيتني صنعت بها أن تسيء إليها! فقال: ما كنت لأفعل، قال: فانصرفا؛ ثم قال عمر: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: "خير أمتي القرن الذي أنا منهم، ثم الثاني والثالث، ثم ينشأ قوم يسبق إيمانهم شهادتهم، يشهدون من غير أن يستشهدوا، لهم لغط في أسواقهم. " ط، خ في تاريخه، والحاكم في الكنى، قال ابن حجر: إسناده قوي".
45860 کہمس ہلالی کی روایت ہے کہ ایک مرتبہ ہم حضرت عمر (رض) کے پاس بیٹھے ہوئے تھے اچانک ایک عورت آئی اور آپ (رض) کے پاس بیٹھ گئی اور کہنے لگی : اے امیر المومنین میرے شوہر کی برائی بڑھرہی ہے اور بھلائی میں کمی آرہی ہے۔ حضرت عمر (رض) نے فرمایا : تمہارا سو ہر کون ہے وہ بولی : ابوسلمہ میرا شوہر ہے۔ فرمایا : اس شخص کو تو نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی محبت کا شرف حاصل ہے یہ تو سچا آدمی ہے۔ پھر حضرت عمر (رض) نے اپنے پاس بیٹھے ہوئے ایک آدمی نے پوچھا : کیا بات ایسی ہی نہیں ہے ؟ وہ بولا : اے امیر المومنین ! ہم تو ابوسلمہ کو نہیں پہچانتے مگر اسی طرح جیسے آپ نے کہا ہے۔ آپ (رض) نے اس شخص سے کہا : کھڑے ہوجاؤ اور ابوسلمہ کو بلالاؤ۔ اس دوران عورت اٹھی اور حضرت عمر (رض) کے پیچھے جابیٹی، تھوڑی دیر گزری تھی کہ وہ دونوں آگئے اور حضرت عمر (رض) کے روبرو بیٹھ گئے، حضرت عمر (رض) نے فرمایا : یہ عورت جو میرے پیچھے بیٹھی ہوئی ہے کیا کہتی ہے ؟ ابو سلمہ بولے : اے امیر المومنین ! یہ کون عورت ہے ؟ فرمایا کہ یہ تمہاری بیوی ہے۔ عرض کیا کہ یہ کیا کہنا چاہتی ہے ؟ فرمایا : اس کا دعویٰ ہے کہ تمہاری بھلائی کم ہورہی ہے اور برائی بڑھ رہی ہے، ابوسلمہ (رض) نے جواب دیا : اے امیر المومنین ! اس نے جو کچھ کہا بہت برا کہا حالانکہ یہ بہت ساری عورتوں سے زیادہ بہتر اور اچھے حال میں ہے چنانچہ بقیہ عورتوں کی بنسبت اس کے پاس زیادہ کپڑے ہیں اور گھریلو آسودگی بھی اسے زیادہ حاصل ہے لیکن اس کا خاوند بوسیدہ (یعنی بوڑھا) ہوچکا ہے۔ حضرت عمر (رض) نے عورت سے کہا : تم کیا کہتی ہو ؟ وہ بولی : ابوسلمہ نے جو کچھ کہا ہے سچ کہا ہے۔ حضرت عمر (رض) اٹھے اور ڈانڈا لے کر عورت کی پٹائی کردی اور پھر فرمایا : اے اپنی ذات کی دشمن ! تو نے اس کا مال بھی کھالیا اور اس کا شباب بھی فنا کردیا اور پھر تم نے اس کے متعلق ایسی باتیں کرنا شروع کردی ہیں جو اس میں نہیں ہیں۔ بولی : اے امیر المومنین ! جلدی نہ کریں مجھے کچھ کہنے دیں۔ بخدا ! میں اس مجلس میں کبھی بھی نہیں بیٹھوں گی حضرت عمر (رض) نے عورت کے لیے تین کپڑوں کا حکم دیا اور فرمایا : جو کچھ میں نے تمہارے ساتھ کیا ہے اس کے بدلہ میں یہ کپڑے لو اور اپنے بوڑھے شوہر کی شکایت سے گریز کرو۔ کہمس ھلالی کہتے ہیں گویا کہ میں ابھی اس عورت کو اٹھ کر جاتے ہوئے دیکھ رہاہوں کہ اس کے پاس کپڑے بھی ہیں۔ پھر ابوسلمہ کی طرف متوجہ ہو کر فرمایا : میرے اس اقدام کی وجہ سے تم نے عورت کے ساتھ برائی نہیں کرنی : عرض کیا : میں ایسا نہیں کروں گا چنانچہ دونوں میاں بیوی واپس لوٹ گئے۔ اس کے بعد حضرت عمر (رض) نے رسول کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا ارشاد نقل کرتے ہوئے فرمایا کہ میری امت کا سب سے بہترین زمانہ میرا ہے پھر دوسرا اور تیسرا زمانہ اچھا ہے پھر ایسے لوگ آجائیں گے جن کی قسمیں ان کی شہادتوں پر سبقت لے جائیں گی ان سے گواہی کا مطالبہ نہیں ہوگا پھر بھی وہ گواہی دیں گے اور وہ بازاروں میں شور مچاتے ہوں گے۔۔ رواہ ابوداؤد الطیالسی والبخاری فی تاریخہ والحاکم فی الکنی وقال ابن حجر اسنادہ قوی

45873

45861- عن أبي إدريس الخولاني أن معاذا قدم عليهم اليمن، فقالت له امرأة: من أرسلك إلينا أيها الرجل؟ قال: أرسلني رسول الله صلى الله عليه وسلم، قالت المرأة: أفلا تحدثني يا رسول رسول الله صلى الله عليه وسلم؟ قال: سلي عما شئت، قالت: حدثني ما حق المرء على زوجته، قال لها معاذ: تتقي الله ما استطاعت وتسمع وتطيع، قالت: حدثني ما حق المرء على زوجته، فإني تركت أبا هؤلاء شيخا كبيرا في البيت، فقال: والذي نفس معاذ بيده! لو أنك ترجعين إذا رجعت إليه فوجدت الجذام قد خرق أنفه ووجدت منخريه يسيلان قيحا ودما ثم التعقتها بفيك لكيما تبلغي حقه ما بلغتيه أبدا. "كر".
45861 ابوداریس خولانی کی روایت ہے کہ حضرت معاذ (رض) جب اہل یمن کے پاس پہنچے تو آپ (رض) سے ایک عورت نے پوچھا : اے شخص تمہیں ہمارے پاس کس نے بھیجا ہے ؟ آپ (رض) نے جواب دیا : مجھے رسول اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہاں بھیجا ہے۔ عورت بولی : اے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے قاصد ! کیا آپ ہمیں حدیثیں نہیں سناؤ گے ؟ فرمایا : تم کیا پوچھنا چاہتی ہو ؟ عورت بولی : مجھے بتائیے کہ مرد کا اپنی بیوی پر کیا حق ہے ؟ حضرت معاذ (رض) نے فرمایا : اسے چاہیے کہ وہ اللہ تعالیٰ سے ڈرتی رہے خاوند کی بات سنے اور اس کی برمانبرداری کرے۔ عورت نے پھر کہا : آپ ہمیں یہ بتائیں کہ شوہر کے بیوی پر کیا حقوق ہیں ؟ چونکہ ان چھوٹے چھوٹے بچوں کے باپ کو گھر میں چھوڑ کر آئی ہوں وہ بہت بوڑھا ہوچکا ہے۔ حضرت معاذ (رض) نے فرمایا : قسم اس ذات کی جس کے قبضہ میں معاذ کی جان ہے۔ جس وقت تم واپس جاؤ اور اپنے خاوند کو جذام کے مرض میں پاؤ کہ اس کی ناک ٹوٹ چکی ہے اور اس کی ناک کے سوراخوں سے پیپ اور خون آتا ہوا دیکھ پھر تم اپنے منہ سے اس کی ناک صاف کرو تاکہ تم اس کا حق ادا کرو پھر بھی اس کے حق کی ادائیگی تک نہیں پہنچ سکتی۔۔ رواہ ابن عساکر

45874

45862- "مسند عائشة" جاءت هند أم معاوية رسول الله صلى الله عليه وسلم فقالت: يا رسول الله! أبا سفيان رجل شحيح، وإنه لا يعطيني وولدي إلا ما أخذت منه وهو يعلم فهل علي في ذلك؟ قال: " خذي ما يكفيك وبنيك بالمعروف. " عب".
45862” مسند عائشہ “ حضرت عائشہ (رض) کی روایت ہے کہ ھندام معاویہ رسول کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضر ہوئی اور کہنے لگی : یارسول اللہ ! ابوسفیان بخیل آدمی ہے وہ مجھے اور میری اولاد کو کچھ نہیں دیتا الآ یہ کہ جتنا کچھ میں خود لے لوں اور یہ اس کے علم میں ہوا ہے اس میں مجھ پر کچھ مواخذہ ہوگا ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ابوسفیان کے مال سے بدستور اتنا لے سکتی ہو جو تمہیں اور تمہارے بیٹیوں کو کافی ہو۔ رواہ البیہقی فی شعب الایمان

45875

45863- عن عائشة قالت: جاءت هند إلى النبي صلى الله عليه وسلم فقالت: يا رسول الله! والله ما كان على ظهر الأرض أهل خباء أحب إلي أن يذلهم الله من أهل خبائك! فقال النبي صلى الله عليه وسلم: وأيضا والذي نفسي بيده لتزدادن! ثم قالت: يا رسول الله! إن أبا سفيان رجل ممسك فهل علي جناح أن أنفق على عياله من ماله بغير إذنه؟ فقال النبي صلى الله عليه وسلم: " لا حرج عليك أن تنفقي عليهم بالمعروف. " عب.
45863 حضرت عائشہ (رض) کی روایت ہے کہ ایک مرتبہ ھند نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضر ہوئی اور عرض کیا : یارسول اللہ ! سطح زمین پر کوئی ایسا نہیں تھا جس کی ذلت و رسوائی آپ سے زیادہ مجھے محبوب ہو اور آج سے مجھے آپ کی عزت سے زیادہ کسی کی عزت محبوب نہیں ہے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : بخدا تمہاری اس عقیدت میں ضرور اضافہ ہوگا۔ پھر بولی : یارسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! ابوسفیان بخیل شخص ہے کیا مجھ پر کوئی حرج ہے کہ اگر میں اس کی اجازت کے بغیر اس کے مال سے اسی کے عیال پر خرچ کروں ؟ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تمہارے اوپر کوئی حرج نہیں اگر تم قاعدہ کے مطابق عیال پر خرچ کرتی رہو۔ رواہ عبدالرزاق ورواہ البخاری فی کتاب الالحکام باب من رائی القاضی ان یحکم بعلمہ ج 106002

45876

45864- عن عكرمة قال: كنت عند ابن عباس فأتته امرأة فقالت: أيحل لي أن آخذ من دراهم زوجي؟ قال: يحل له أن يأخذ من حليتك؟ قالت: لا، قال: فهو أعظم عليك حقا. "عب".
45864 عکرمہ کی روایت ہے کہ حضرت ابن عباس (رض) کے پاس بیٹھا ہوا تھا اتنے میں ایک عورت آئی اور کہنے لگی : میرے لیے حلال ہے کہ میں اپنے شوہر کے دراہم میں سے لیتی ہوں ابن عباس (رض) نے جواب دیا : حالانکہ تمہارے خاوند کا تم پر زیادہ حق ہے۔ رواہ عبدالرزاق فائدہ : واضح رہے کہ مسئلہ مذکورہ بالا میں حتمی بات وہی ہے جو ہندزوجہ ابوسفیان کی حدیث میں آچکی ہے ابن عباس (رض) کی حدیث کے متعلق یہی کہا جاسکتا ہے کہ ہندوالی حدیث ابن عباس (رض) کو نہیں پہنچی ہوگی یا یوں کہہ لیجئے کہ جو عورت ابن عباس (رض) کے پاس آئی تھی ممکن ہے وہ خرچہ کے علاوہ فضول خرچی کے لیے خاوند کا مال لینے کے متعلق پوچھا ہو تو اس صورت میں مستفتی کے حال کے اعتبار سے مفتی کا فتویٰ سمجھا جائے گا۔ واللہ اعلم بالصواب (من التمرجم)

45877

45865- "من مسند عائشة " اعبدوا ربكم، وآووا أخاكم ولو كنت آمرا أحدا أن يسجد لأحد لأمرت المرأة أن تسجد لزوجها ولو أمرها أن تنقل من جبل أصفر إلى جبل أسود ومن جبل أسود إلى جبل أبيض كان ينبغي لها أن تفعله. " حم".
45865” مسند عائشۃ (رض) “ اپنے رب تعالیٰ کی عبادت کرو اور اپنے بھائی کو ٹھکانا فراہم کرو۔ اگر میں کسی کو حکم دیتا کہ وہ کسی دوسرے کو سجدہ کرے تو میں عورت کو حکم دیتا کہ وہ اپنے خاوندکو سجدہ کرے چونکہ اگر خاوند اپنی بیوی کو حکم دے کہ وہ زردی مائل پہاڑ کو سیاہ رنگ میں تبدیل کرے یا سیاہ پہاڑ کو سفیدی میں تبدیل کرے عورت پر لازم ہے کہ وہ ایسا کرے۔ رواہ احمد بن حنبل

45878

45866- عن عبد الله بن محصن عن عمة له أنها دخلت على رسول الله صلى الله عليه وسلم لتقضي الحاجة، فقضت حاجتها، فقال لها رسول الله صلى الله عليه وسلم: " أذات زوج أنت؟ قالت: نعم، فقال: كيف أنت له؟ فقالت: ما آلوه إلا ما عجزت عنه، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: أبصري أين أنت! فإنه جنتك ونارك. " عب".
45866 عبداللہ بن محصن اپنی ایک پھوپھی سے روایت نقل کرتے ہیں کہ وہ ایک مرتبہ رسول کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضر ہوئیں انھیں رسول کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے کوئی ضروری کام تھا جب اپنے کام سے فارغ ہوگئیں تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان سے فرمایا کیا تم شادی شدہ ہو انھوں نے اثبات میں جواب دیا : آپ نے فرمایا : شوہر کے ساتھ تمہارا کیسا برتاؤ ہے جواب دیا : میں اس کی پروا نہیں کرتی چونکہ میں عاجز آجاتی ہو رسول کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ذرا خیال کرو تم کہاں جارہی ہو ! چونکہ تمہارا شوہر تمہاری جنت بھی ہے دوزخ بھی۔۔ رواہ عبدالرزاق

45879

45867- عن الثوري عن إسماعيل بن أمية قال: جاء رجل فشكا امرأته إلى ابن المسيب، فقال ابن المسيب: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: "أيتما امرأة لم تستغن عن زوجها ولم تشكر له لم ينظر الله إليها يوم القيامة، فقال رجل عند ابن المسيب: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: "أيتما امرأة أقسم عليها زوجها قسم حق فلم تبره حطت عنها سبعون صلاة، فقال رجل آخر عند ابن المسيب: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: أيتما امرأة ألحقت بقوم نسبا ليس منهم لم يعدل وزنها يوم القيامة مثقال ذرة. " عب".
45867 ثوری اسماعیل بن امیہ سے روایت نقل کرتے ہیں کہ ایک آدمی ابن مسیب (رح) کی خدمت میں حاضر ہو اور ان سے اپنی بیوی کی شکایت کرنے لگا۔ ابن مسیب (رح) نے کہا : رسول کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا ارشاد ہے کہ جو عورت اپنے شوہر سے بےنیاز رہے اس کا شکر نہ ادا کرے اللہ تعالیٰ قیامت کے دن اس عورت کی طرف نہیں دیکھیں گے۔ ابن مسیب (رح) کے پاس ایک اور آدمی بیٹھا تھا وہ بولا : رسول کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا ارشاد ہے کہ جس عورت پر اس کا شوہر قسم اٹھائے پھر وہ اسے پوری نہ کرے اس عورت کے نامہ اعمال میں سے ستر نمازیں کم کردی جاتی ہیں۔ ابن مسیب (رح) کے پاس بیٹھا ہوا ایک اور شخص بولا : رسول کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا ارشاد ہے کہ جو عورت ایسی قوم میں جاملی جو باعتبار نسب کے ان میں سے نہیں ہے اس عورت کے نامہ اعمال کا وزن قیامت کے دن ذرے کے برابر بھی نہیں ہوگا۔ رواہ عبدالرزاق

45880

45868- عن معمر عن قتادة قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: "لا يحل لامرأة من مال زوجها إلا الرطب - قال قتادة: يعني مالا يدخر كالخبز واللحم والصبغ. " عب".
45868 معمر، قتادہ سے روایت نقل کرتے ہیں کہ رسول کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : کسی عورت کے لیے شوہر کے مال میں سے لینا حلال نہیں مگر وہی چیز جو رطب (تروتازہ) ہو قتادہ نے حدیث کی تفسیر کرتے ہوئے کہا یعنی وہ چیز جو ذخیرہ نہ کی جاتی ہو جیسے روٹی گوشت اور سبزی وغیرہ۔ رواہ عبدالرزاق

45881

45869- "مسند لقيط بن صبرة" انطلقت أنا وأصحابي حتى انتهينا إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم فلم نجده، فأطعمتنا عائشة تمرا وعصدت لنا عصيدة إذ جاء النبي صلى الله عليه وسلم يتقلع 1، فقال: "أطعمتم من شيء؟ قلنا: نعم، فبينا نحن على ذلك رفع الراعي الغنم في المراح على يده سخلة، قال: "هل ولدت؟ قال: نعم، قال: فاذبح لهم شاة، ثم أقبل علينا فقال: لا تحسبن - ولم يقل: تحسبن - أنا ذبحنا الشاة من أجلكم، إن لنا غنم مائة، لا نريد أن تزيد عليها، إذا ولد الراعي لنا بهيمة امرناه فذبح شاة. قلت: يا رسول الله! أخبرني عن الوضوء، قال: إذا توضأت فأسبغ، وخلل بين الأصابع، وإذا استنثرت فأبلغ إلا أن تكون صائما، قلت: يا رسول الله! إن لي امرأة - فذكر من طول لسانها وبذائها، فقال: طلقها، قلت: يا رسول الله! إنها ذات صحبة وولد، قال: فأمسكها وأمرها، فإن لم يكن فيها خير فستفعل، ولا تضرب ظعينتك ضرب أمتك. " الشافعي، عب، د، 1 حب".
45869” مسند لقیط بن صبرہ “ لقیط بن صبرہ (رض) کی روایت ہے کہ میں اور میرے کچھ دوست رسول کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضری دینے کے لیے چلے لیکن آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) گھر پر ہمیں نہ ملے تاہم حضرت عائشہ (رض) نے ہمیں کھجوریں پیش کیں اور ہمارے لیے عصیدہ (آٹے اور گھی سے سیار کیا ہوا کھانا) تیار کیا اتنے میں نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) قوت کے ساتھ قدم اٹھاتے ہوئے تشریف لائے اور فرمایا : کیا تم نے کچھ کھایا ہے ؟ ہم نے عرض کیا : جی ہاں۔ اسی دوران چرواہا چراگاہ سے بکریاں واپس لایا اور اس نے ہاتھ میں بکری کا ایک نومولودبچہ اٹھا رکھا تھا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کیا یہ نومولود ہے ؟ راعی نے جواب دیا جی ھاں فرمایا کہ ان لوگوں کے لیے ایک بکری ذبح کرو پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ہماری طرف متوجہ ہو کر فرمایا : تم ہر گزیہ گمان مت کرو کہ ہم نے تمہاری وجہ سے بکری ذبح کی ہے۔ ہماری سو بکریاں ہیں ہم نہیں چاہتے کہ بکریوں کی تعداد سو سے زیادہ ہونے پائے جب بھی چرواہا بکری کانومولود بچالے کر آتا ہے ہم اسے ایک بکری ذبح کرنے کا حکم دیتے ہیں، میں نے عرض کیا : ہمیں وضو کے متعلق آگاہ کریں۔ حکم ہوا : جب وضو کرو تو پوری طرح سے وضو کرو انگلیوں کا خلال کرو اور جب ناک میں پانی ڈالو تو اچھی طرح سے پانی ڈالو الایہ کہ تم روزہ میں ہو میں نے عرض کیا یارسول اللہ ! میری ایک بیوی ہے جو زبان دراز ہے آپ (رض) نے فرمایا : اسے طلاق دے دو ۔ میں نے عرض کیا : یارسول اللہ وہ میری محبت میں ہی ہے اور میری اس سے اولاد بھی ہے فرمایا : اسے اپنے پاس روک لو اور اسے چھائی کا حکم دیتے رہو اگر اس میں بھلائی نہ بھی ہوئی تو عنقریب بھلائی پر آجائے گی اور لونڈی کی طرح اپنی بیوی کو مت مارو۔ رواہ الشافعی وعبدالرزاق وابوداؤد وابن حبان

45882

45870- عن أبي الدرداء، قال: أوصاني خليلي أبو القاسم صلى الله عليه وسلم فقال: " أنفق من طولك على أهلك، ولا ترفع عصاك، أخفهم في الله. " ابن جرير".
45870 حضرت ابودردائ (رض) کی روایت ہے کہ میرے خلیل ابوالقاسم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) مے مجھے وصیت کی ہے کہ اپنی وسعت کے مطابق اپنے گھر والوں پر خرچ کرتے رہو ان کے سر سے لاٹھی نیچے مت رکھو اور اللہ تعالیٰ کے لیے ان پر مہربان رہو۔ رواہ ابن جریر

45883

45871- عن أبي ذر قال: إذا خرج عطائي حسنت منه نفقة - يعني إلى أن يخرج العطاء الآخر. "عب".
45871 حضرت ابوذر (رض) کی روایت ہے کہ جب میں دوسروں کو عطا کرتا ہوں میرا نفقہ بہتر ہوجاتا ہے۔ یعنی دوسری مرتبہ دینے تک بہتر ہوجاتا ہے۔ رواہ عبدالرزاق

45884

45872- عن أبي ذر قال: قام رجل فقال: يا رسول الله! أوصني، فقال: "أخف أهلك ولا ترفع عنهم عصاك. " ابن جرير".
45872 حضرت ابوذر (رض) کی روایت ہے کہ ایک آدمی کھڑا ہوا اور عرض کیا : یارسول اللہ ! مجھے وصیت کیجئے : آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اپنے گھر والوں پر مہربان رہو اور ان کے سر سے لاٹھی نیچے مت رکھو۔ رواہ ابن جریر

45885

45873- عن عبد الله بن زمعة قال: خطب رسول الله صلى الله عليه وسلم فذكر النساء فقال: "على ما يعمد أحدكم فيجلد امرأته جلد العبد، ولعله يضاجعها من يومه. " ابن جرير".
45873 عبداللہ بن زمعہ کی روایت ہے کہ ایک مرتبہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے خطاب کرتے ہوئے عورتوں کا تذکرہ کیا اور فرمایا : تم میں سے کوئی ایسا بھی ہوسکتا ہے جو غلام کی طرح اپنی بیوی کو مارتا ہو عین ممکن ہے وہ اس دن اس کے ساتھ ہمبستری بھی کرتا ہے۔ رواہ ابن جریر

45886

45874- عن عائشة أنها قالت: فخرت بمال أبي في الجاهلية وكان ألف ألف أوقية، فقال لي النبي صلى الله عليه وسلم: " اسكتي يا عائشة! فإني كنت لك كأبي زرع، ثم أنشأ يحدثنا أن إحدى عشر امرأة اجتمعن فتعاقدن وتعاهدن أن لا يكتمن من أخبار أزواجهن شيئا وذكرت الحديث وزاد فيه: قالت عائشة: يا رسول الله! بل أنت خير من أبي زرع. "الرامهرمزي في الأمثال، وابن أبي عاصم في السنة".
45874 حضرت عائشہ (رض) کی روایت ہے کہ انھوں نے ایک مرتبہ کہا : میں جاہلیت میں اپنے والد کے مال پر فخر کرتی تھی میرے والد کے پاس ایک لاکھ اوقیہ چاندی ہوتی تھی۔ حضرت عائشہ (رض) کہتی ہیں۔ رسول کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مجھے فرمایا : اے عائشہ (رض) خاموش رہو میں تمہارے لیے ابوزرع کی مانند ہوں۔ پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ہمیں گیارہ عورتوں کا واقعہ سنایا جنہوں نے آپس میں یہ عہد کیا تھا کہ وہ اپنے خاوندوں کی کوئی بات نہیں چھپائیں گے۔ پھر حضرت عائشہ (رض) نیپ وری حدیث ذکر کی۔ البتہ اس میں اتنا اضافہ ہے کہ حضرت عائشہ (رض) نے عرض کیا : یارسول اللہ ! بلکہ آپ تو ابزرع سے بدرجہا بہتر ہیں۔ رواہ الرامھرمزی فی الامثال وابن ابی عاصم فی السنۃ

45887

45875- عن إياس بن عبد الله بن أبي ذئاب قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: "لا تضربوا إماء الله، فذئر 1 النساء وساءت أخلاقهن على أزواجهن مذ نهيت عن ضربهن، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: "فاضربوهن، فضرب الناس النساء تلك الليلة، فأتى نساء كثير يشتكين الضرب، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم حين أصبح: "لقد طاف الليلة بآل محمد سبعون امرأة كلهن يشتكين من الضرب، وايم الله لا تجدون أولئك خياركم. " عب، والحميدي، والدارمي، وابن جرير، وابن سعد، د، 1 ن، هـ، حب، طب، ك والبغوي، والباوردي، وابن قانع، وأبو نعيم ق، ص؛ قال البغوي: وماله غيره".
45875 ایاس بن عبداللہ بن ابی ذئاب کی روایت ہے کہ رسول کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا اللہ تعالیٰ کی بندیوں کو مت مارو چونکہ ایسا کرنے سے عورتیں نافرمان ہوجائیں گی اور ان کے اخلاق بگڑ جائیں گے اور اپنے خاوندوں پر جری ہوجائیں گی۔ چنانچہ صحابہ کرام (رض) نے شکایت کی کہ جب سے آپ نے ہمیں عورتوں کو مارنے سے منع کیا تب سے عورتوں کے اخلاق بگڑ گئے ہیں۔ چنانچہ رسول کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : چلو عورتوں کو مارو۔ اس پر لوگوں نے اپنی بیویوں کو اسی رات مارا بہت ساری عورتیں آئیں اور مارنے کی شکایت کرنے لگیں صبح ہوتے ہی رسول کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : آج رات آل محمد کا ستر عورتوں نے چکر لگایا ہے وہ سب مارنے کی شکایت کررہی تھیں۔ بخدا ! تم انھیں اپنے بہترین ساتھی نہیں پاؤ گے۔۔ رواہ عبدالرزاق والحمیدی والدارمی وابن جریر وابن سعد وابوداؤد والنسائی وابن ماجہ وابن حبان والطبرانی والحاکم والبغوی والباوردی وابن قانع و ابونعیم والبخاری ومسلم و سعید بن المنصور وقال البغوی مالہ غیرہ

45888

45876- عن عبد الملك بن عبد الرحمن بن الحارث بن هشام عن أبيه أن رسول الله تزوج صلى الله عليه وسلم أم سلمة في شوال وجمعها في شوال، قالت: يا رسول الله! سبع عندي، قال: "إن شئت سبعت عندك ثم سبعت عند صواحبك، وإن شئت فثلاثك، قلت: بل ثلاثي، ثم تدور علي يومي. " البغوي، ك وقال: كذا أخرجه البغوي في ترجمته ووهم فيه، إنما هو عبد الملك بن أبي بكر بن عبد الرحمن الحارث عن أبيه أبي بكر، وأبو بكر لم يدرك النبي صلى الله عليه وسلم فيكون الحديث مرسلا، لا مدخل لعبد الرحمن فيه، وقد أخرجه ابن منده على الصواب".
45876 عبدالملک بن عبدالرحمن بن حارث بن ہشام اپنے والد سے روایت نقل کرتے ہیں کہ رسول کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حضرت ام سلمہ (رض) سے شوال میں نکاح کیا اور ان سے صحبت بھی شوال کے مہینہ میں کی ام سلمہ (رض) نے عرض کیا : یارسول اللہ ! سات راتیں میرے پاس گزاری جائیں۔ ارشاد فرمایا اگر تم چاہو تو سات راتیں تمہارے پاس گزاروں پھر سات راتیں تمہاری سہیلیوں کے پس بھی گزاروں اگر چاہو تو تین راتیں تمہارے پاس گزاروں ام سلمہ (رض) نے عرض کیا : بلکہ تین راتیں آپ میرے پاس گزاریں پھر میرا دن مجھ پر آجائے۔ (رواہ البغوی والحاکم یہ حدیث بغوی نے اسی طرح عبدالملک کے ترجمہ میں روایت کی ہے حالانکہ بغوی کو وہم ہوا ہے چونکہ سند یوں ہے عبدالملک بن ابی بکر بن عبدالرحمن الحارث عن ابیہ ابی بکر “ جب کہ ابوبکر نے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو نہیں پایا۔ لہٰذا حدیث مرسل ہے اور عبدالرحمن کو اس میں کوئی دخل نہیں ہے وقداخرجہ ابن مندہ علی الصواب)

45889

45877- عن علي قال: إذا تزوجت الحرة على الأمة قسم لها يومين وللأمة يوما، إن الأمة لا ينبغي لها أن تزوج على الحرة. "ق".
45877 حضرت علی (رض) نے فرمایا : جب لونڈی پر آزاد عورت سے شادی کی جائے تو آزاد عورت کے لیے دو دن اور باندی کے لیے ایک دن ہوگا۔ اور مناسب یہ ہے کہ آزاد عورت پر پابندی سے شادی نہ کی جائے۔ رواہ البیہقی

45890

45878- عن الزهري قال: ضرب على صفية وجويرية الحجاب وقسم لهما النبي صلى الله عليه وسلم كما قسم لنسائه. "عب".
45878 زہری کی روایت ہے کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے صفیہ (رض) اور جویریہ (رض) کے لیے بھی پردہ ضروری قرار دیا اور ان کے لیے بھی ایسے ہی باری مقرر کی تھی جس طرح باقی عورتوں کے لیے باری مقرر کی تھی۔ رواہ عبدالرزاق

45891

45879- "مسند الأسود بن عويم السدوسي" عن علي بن قرين عن حبيب بن عامر بن مسلم السدوسي عن الأسود بن عويم قال: سألت رسول الله صلى الله عليه وسلم عن الجمع بين الحرة والأمة، فقال: "للحرة يومان وللأمة يوم. " ابن منده، وأبو نعيم؛ وابن قرين كذبه ابن معين".
45879” مسند اسود بن عویم سدوسی “ علی بن قرین ، حبیب بن عامر بن مسلم سدوسی کے سلسلہ سند سیاسود بن عویم کی روایت ہے کہ میں نے رسول کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے آزاد عورت اور باندی کو جمع کرنے کے متعلق سوال کیا آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : آزاد عورت کے لیے دو دن اور باندی کے لیے ایک دن ہے۔ رواہ ابن مندہ و ابونعیم وابن قرین کذبہ ابن معین

45892

45880- عن علي قال: إذا نكحت الحرة على الأمة كان للحرة يومان وللأمة يوم. "عب، ص، ش".
45880 حضرت علی (رض) نے فرمایا : جب باندی پر آزاد عورت نکاح میں لائی جائے تو آزاد عورت کے لیے دو دن اور باندی کے لیے ایک دن ہے۔ رواھعبد الرزاق و سعید بن المنصور وابن ابی شیبہ

45893

45881- عن أبي عثمان قال: دخلت أنا وسلمان بن ربيعة الباهلي عن عمر بن الخطاب وسلمان قريب عهد بعرس، فقال له: كيف وجدت أهلك؟ ثم قال له: كيف تصنع إذا أصابتك الجنابة ثم أردت أن تنام؟ فقال أخبرني كيف أصنع؟ قال: إذا أتيت أهلك ثم أردت أن تنام فاغسل فرجك ويديك ثم وجهك - ثم ساره عمر، فلما خرجنا من عنده قلت: ما سارك به أمير المؤمنين؟ قال قال لي: إذا أتيت أهلك ثم أردت أن تعود فاغسل فرجك ويديك ووجهك ثم عد، فذكرنا عند أبي المستهل، قال: ذكرنا هذا الحديث عند أبي سعيد فقال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: إذا أتى أحدكم أهله فلا يعد حتى يغسل فرجه. "المحاملي، ش".
45881 ابوعثمان کی روایت ہے کہ ایک مرتبہ میں اور ابوسلیمان باہلی حضرت بن خطاب (رض) کی خدمت میں حاضر ہوئے۔ ابوسلیمان نے نئی نئی شادی کی ہوئی تھی حضرت عمر (رض) نے ابوسلیمان سے فرمایا : تم نے اپنی بیوی کو کیسا پایا ؟ پھر کہا جب تم جنابت کی حالت میں ہوتے ہو اور پھر سونے کا ارادہ ہو اس وقت تم کیا کرتے ہو ؟ ابوسلیمان نے کہا : آپ ہی مجھے بتائیں اس وقت مجھے کیا کرنا چاہیے۔ حضرت عمر (رض) نے فرمایا : جب تم اپنی بیوی کی پاس جاؤ اور پھر تمہارا سونے کا ارادہ ہو تو اپنی شرمگاہ اور ہاتھ نہ منہ دھولو۔ پھر حضرت عمر (رض) نے ابوسلیمان کے ساتھ سر گوشی کی۔ جب ہم حضرت عمر (رض) کے پاس سے اٹھ کر چلے گئے تو میں نے ابوسلیمان سے کہا : امیر المومنین نے تمہارے ساتھ کیا سرگوشی کی تھی ؟ ابوسلیمان نے کہا : امیر المومنین نے مجھے کہا جب تم اپنے گھر والوں کے پاس جاؤ (یعنی ہمبستری کرو) اور پھر تمہارا ہمبستری کرنے کا ارادہ ہو تو اپنی شرمگاہ ہاتھ اور منہ دھولو اور پھر ہمبستری کرلو۔ ہم نے ابوالمستہل کے پاس اس بات کا تذکرہ کیا وہ بولے : ہم نے ابوسعید (رض) کے پاس اس حدیث کا تذکرہ کیا انھوں نے جواب دیا تھا کہ رسول کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا ارشاد ہے کہ تم میں سے جو شخص اپنی بیوی کے پاس (ہمبستری کے لئے) جائے وہ دوبارہ اس وقت تک ہمبستری نہ کرے جب تک شرمگاہ دھونہ لے۔ رواہ المحاملی وابن ابی شیبہ

45894

45882- عن ابن عمر قال: إذا أتيت أهلك ثم أردت أن تعود فتوضأ بينهما وضوءا. "ش، وابن جرير".
45882 ابن عمر (رض) کی روایت ہے کہ جب تم اپنی بیوی سے ہمبستری کرو تو دوسری مرتبہ ہمبستری کرنے سے پہلے وضو کرو۔ رواہ ابن ابی شیبۃ وابن جریر

45895

45883- عن ابن عباس قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: "أيعجز أحدكم إذا أتى أهله أن يقول: بسم الله، اللهم! جنبني الشيطان وجنب الشيطان ما رزقتني! فإن قضى بينهما ولد لم يضره الشيطان أبدا. " ز".
45883 ابن عباس (رض) کی روایت ہے کہ رسول کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : کیا تم اس سے عاجز ہو کہ جب تم اپنی بیوی کے پاس جاؤ تو یہ دعا پڑھ لیا کرو۔ بسم اللہ اللھم جنبنی الشیطان وجنب الشیطان مارزقتنی۔ اللہ تعالیٰ کے نام سے شروع کرتا ہوں۔ یا اللہ ! مجھے شیطان سے بچا اور جو اولاد تو مجھے عطا فرمائے گا اس سے شیطان کو دور رکھ۔ اگر میاں بیوی کے لیے اولاد کا فیصلہ ہوگیا تو اسے شیطان ضرر نہیں پہنچائے گا۔ رواہ البزار

45896

45884- عن عائشة رضي الله عنها قالت: لتعد إحداكن الخرقة لزوجها إذا أتاها. "ص".
45884 حضرت عائشہ (رض) کی روایت ہے کہ انھوں نے عورتوں سے کہا : جب تمہارا خاوند تمہارے ساتھ ہمبستری کے لیے آئے تو اس کے لیے کپڑا تیار رکھا کرو۔ رواہ سعید بنالمنصور

45897

45885- عن عائشة قالت: إن المرأة لتتخذ الخرقة لزوجها، فإذا قضى الرجل حاجته امتسحت بها ثم ناولته فمسح عنها. "ص".
45885 حضرت عائشہ (رض) کی روایت ہے کہ عورت اپنے شوہر کے لیے ایک کپڑا لے لیتی ہے اور شوہر جب اپنی حاجت پوریکر لیتا ہے تو وہ خارج شدہ مادہ کو صاف کرتی ہے پھر شوہر کو کپڑا ھما دیتی ہے اور وہ صاف کرتا ہے۔ رواہ سعید بن المنصور

45898

45886- عن معروف أبي الخطاب عن واثلة بن الأسقع عن أم سلمة قالت: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم إذا أتى بعض نسائه قنع رأسه وغمض عينيه، وقال للتي تكون تحته: عليك بالسكينة والوقار. "كر، ومعروف منكر الحديث".
45886 معروف ابوخطاب حضرت واثلہ بن اسقع (رض) سے روایت نقل کرتے ہیں کہ جب حضرت ام سلمہ (رض) کہتی ہیں : رسول کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جب اپنی کسی بیوی کے پاس جاتے اپنا ستر ڈھانپ لیتے اور آنکھیں بند کرلیتے اور جو عورت آپ کے نیچے ہوتی اس سے کہتے ، تم سکون اور وقار میں رہو۔ رواہ ابن عساکر و معروف منکر الحدیث

45899

45887- عن الحسن عن ضبة بن محصن عن عروة قال: دخلت خولة ابنة حكيم امرأة عثمان بن مظعون على عائشة وهي بادية الهيئة، فسألتها: ما شأنك؟ فقالت: زوجي يقوم الليل ويصوم النهار! فدخل النبي صلى الله عليه وسلم على عائشة فذكرت ذلك له، فلقى النبي صلى الله عليه وسلم عثمان فقال: "يا عثمان! إن الرهبانية لم تكتب علينا، أفمالك في أسوة حسنة! فوالله إن أخشاكم وأحفظكم لحدوده لأنا. " عب".
45887 حسن ضبہ بن محصن سے روایت نقل کرتے ہیں کہ عروہ کہتے ہیں : ایک مرتبہ حضرت عثمان بن مظعون (رض) کی بیوی خولہ بنت حکم حضرت عائشہ (رض) کے پاس آئیں ان کی حالت پراگندہ تھی، حضرت عائشہ (رض) نے ان سے پوچھا : تمہاری یہ کیسی حالت ہے ؟ وہ بولیں : میرے شوہر قیام اللیل اور صائم النھار ہیں اتنے میں نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) حضرت عائشہ (رض) کے پاس تشریف لائے حضرت عائشہ (رض) نے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے اس کا تذکرہ کیا جب حضرت عثمان سے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی ملاقات ہوئی تو فرمایا : اے عثمان ! رھبانیت ہمارے اوپر فرض نہیں کی گئی کیا تمہارے لیے میری زندگی میں بہترین نمونہ نہیں ہے۔ اللہ کی قسم میں تم سب سے زیادہ اللہ تعالیٰ سے ڈرنے والا ہوں اور اس کی حدود کی سب سے زیادہ رعایت کرنے والا ہوں۔ رواہ عبدالرزاق

45900

45888- عن عمر بن الخطاب قال: إنه كان له امرأة تكره الرجال، فكان كلما أرادها اعتلت له بالحيضة، فظن أنها كاذبة فوجدها صادقة، فأتي النبي صلى الله عليه وسلم فأمره أن يتصدق بخمسين دينارا."ابن راهويه، وحسن".
45888 حضرت عمر بن خطاب (رض) فرماتے ہیں : ان کا نکاح میں ایک عورت تھی جو ان سے کسی قدر دور رہتی تھی۔ آپ (رض) جب بھی اس سے ہمبستر ہونے کا ارادہ کرتے وہ حیض کا بہانا کرکے ٹال دیتی آپ (رض) سمجھے کہ یہ جھوٹ بول رہی ہے لیکن ہمبستر ہونے پر سچی پائی آپ (رض) نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضر ہوئے اور انھیں خبر کی آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے عمر (رض) کو پچاس دینار صدقہ کرنے کا حکم دیا۔ رواہ ابن راھویہ وحسن

45901

45889- عن عمر أنه أتى جارية له فقالت: إني حائض، فوقع بها فوجدها حائضا، فأتى النبي صلى الله عليه وسلم فذكر له ذلك، فقال: يغفر الله لك يا أبا حفص! تصدق بنصف دينار. "الحارث، هـ".
45889 حضرت عمر (رض) اپنی ایک باندی کے پاس آئے اس نے حیض کا عذر ظاہر کیا لیکن آپ (رض) نے اس کے ساتھ ہمبستری کرلی اور اسے سچ مچ حائضہ پایا پھر نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضر ہوئے اور ان سے اس کا تذکرہ کیا۔ ارشاد فرمایا : اے ابوحفص ! اللہ تعالیٰ تمہاری مغفرت کرے نصف دینار صدقہ کردو۔ رواہ الحارث وابن ماجہ

45902

45890- عن عبد الله بن شداد بن الهاد عن عمر قال: استحيوا من الله، فإن الله لا يستحيي من الحق، لا تأتوا النساء في أدبارهن. "ن".
45890 عبداللہ بن شداد بن ھادرروایت نقل کرتے ہیں کہ حضرت عمر (رض) نے فرمایا اللہ تعالیٰ سے حیاء کرو بلاشبہ اللہ تعالیٰ حق گوئی سے نہیں شرماتا۔ تم اپنی عورتوں سے پچھلے حصہ سے ہمبستری مت کرو۔ رواہ النسائی

45903

45891- عن خزيمة بن ثابت أن رجلا أتى إلى النبي صلى الله عليه وسلم فقال: إني آتي امرأتي من دبرها، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: "نعم، فقالها مرتين أو ثلاثا، ثم فطن رسول الله صلى الله عليه وسلم فقال: أمن دبرها في قبلها فنعم، فأما في دبرها فإن الله نهاكم أن تأتوا النساء في أدبارهن. " كر".
45891 خزیمہ بن ثابت (رض) کی روایت ہے کہ ایک شخص نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا : میں اپنی بیوی سے پچھلے راستے سے ہمبستری کرتا ہوں۔ رسول کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے دو یا تین مرتبہ فرمایا : اچھا، جی ہاں۔ پھر رسول کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) بات سمجھے اور فرمایا : اگر تم پیٹھ کی طرف سے آگے کے راستے میں جماع کرو تو یہ صحیح ہے اور ہی بات عورتوں کے پیچھے حصہ میں جماع کرنے کی سوا اللہ تعالیٰ نے تمہیں عورتوں کے ساتھ پچھلے حصہ میں جماع کرنے سے منع فرمایا ہے۔ رواہ ابن عساکر

45904

45892- "مسند أنس" ابن النجار أنبأنا أبو طاهر العطار عن أبي علي الهاشمي أن أبا الحسن أحمد بن محمد الفينقي أخبره أنبأنا أبو محمد سهل بن أحمد الديباجي ثنا محمد بن يحيى الصولي أنبأنا أبو العيناء محمد بن القاسم مولى بني هاشم ثنا مسلم بن عبد الرحمن بن مسلم أبو القاسم الكاتب ثنا أبي وكان يكتب لإبراهيم بن المهدي ثنى محمد بن مسلمة الضبي قال سمعت المهدي بن المنصور أمير المؤمنين يقول حدثني المبارك بن فضالة عن الحسن عن أنس قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: "لا يجامعن أحد منكم وبه حقن من خلاء، فإنه يكون منه البواسير، ولا يجامعن أحد منكم وبه حقن من بول فإنه منه يكون النواصير. " سهل الديباجي، قال في المغني: قال الأزهري: كذاب رافضي".
45892” مسند انس “ ابن نجار، ابوطاھر عطار ابوعلی ھاشمی، ابوالحسن احمد بن محمد فینقی ابو محمد سھل بن احمد دیباجی ، محمد بن یحییٰ صولی ابوعیناء محمد بن قاسم مولیٰ بن ہاشم، مسلم بن عبدالرحمن مسلم ابو القاسم کاتب، کتابۃ ابراھیم بن مہدی ، محمد بن مسلمہ ضبی، مہدی بن منصورا امیر المومنین مبارک بن فاضلہ حسن کے سلسلہ سند سے حضرت انس (رض) کی روایت ہے کہ رسول کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : جس شخص کو بیت الخلاء میں جانے کی حاجت ہو وہ ہرگز ہمبستری نہ کرے چونکہ اس سے بواسیر ہوجانے کا خطر ہ ہے اور جس شخص کو چھوٹے پیشاب کی حاجت ہو وہ بھی ہرگز ہمبستری نہ کرے چونکہ اس سے ناسور ہوجانے کا خدشہ ہے۔ رواہ سھل الدیباجی قال فی المغنی : قال الازھری : کذاب رافعی

45905

45893- "مسند الصديق" عن سعيد بن المسيب أن أبا بكر وعمر كانا يكرهان العزل، ويأمران الناس بالغسل منه. "ش".
45893” مسند صدیق (رض) “ سعید بن مسیب کی روایت ہے کہ حضرت ابوبکر صدیق (رض) اور حضرت عمر (رض) عزل کرنا مکروہ سمجھتے اور عزل کردینے پر لوگوں کو غسل کرنے کا حکم دیتے تھے ۔ رواہ ابن ابی شیبۃ

45906

45894- "مسند عمر" عن عمر قال: نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن العزل عن الحرة إلا باذنها. "حم، هـ، ق".
45894” مسند عمر “ حضرت عمر (رض) فرماتے ہیں : رسول کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے آزاد عورت پر عزل کرنے سے منع فرمایا ہے اگر عزل کرے بھی تو اس سے اجازل لے۔۔ رواہ احمد بن حنبل وابن ماجہ والبخاری ومسلم

45907

45895- عن ابن عمر أن عمر قال: ما بال رجال يطؤن ولائدهم ثم يعزلونهن! لا تأتيني وليدة يعترف سيدها قد ألم بها إلا ألحقت به ولدها، فاعزلوا بعد أو اتركوا. "مالك والشافعي، عب، ض، ق".
45895 ابن عمر (رض) کی روایت ہے کہ حضرت عمر (رض) فرماتے ہیں : مردوں کا کیا حال ہے کہ وہ اپنی باندیوں سے ہمبستری کرتے ہیں اور پھر ان پر عزل کردیتے ہیں میرے پاس جو باندی بھی آئے جس نے اپنے آقا کا اعتراف کیا ہو دراں حالیکہ اس نے اس کے ساتھ جماع کیا ہو مگر یہ کہ اس باندی کے ساتھ اس کا بچہ لاحق کردیاجاتا ہے۔ اس کے بعد عزل کرویا اسے چھوڑ دو ۔۔ رواہ مالک والشافعی وعبدالرزاق والضیاء المقدسی والبیہقی

45908

45896- عن الزهري عن سالم أن ابن عمر كان يكره العزل، وكان عمر يكره بعض ذلك. "عب".
45896 زہری سالم سے روایت نقل کرتے ہیں کہ ابن عمر (رض) عزل کو مکروہ سمجھتے تھے جبکہ حضرت عمر (رض) بھی اسے کچھ کچھ مکروہ سمجھتے تھے۔ رواہ عبدالرزاق

45909

45897- عن سالم بن عبد الله قال: كان عمر ينهى عن العزل، وكان عبد الله بن عمر ينهى عن ذلك، وكان سعد بن أبي وقاص وزيد بن ثابت يعزلان. "ق".
45897 سالم بن عبداللہ کی روایت ہے کہ حضرت عمر (رض) عزل سے منع فرماتے تھے اور عبداللہ بن عمر (رض) بھی عزل سے منع فرماتے تھے جبکہ حضرت سعد بن ابی وقاص اور حضرت زید بن ثابت (رض) عزل کرتے تھے۔ رواہ البیہقی

45910

45898- عن أبي نجيح عن رجل من أهل المدينة أن عمر بن الخطاب كان يعزل عن جارية له فحملت، فشق ذلك عليه وقال: اللهم! لا تلحق بآل عمر من ليس منهم، فولدت غلاما أسود، فسألها فقالت: من راعي الإبل، فاستبشر. "عب".
45898 ابونجیح، اہل مدینہ کے ایک آدمی سے روایت نقل کرتے ہیں کہ حضرت عمر بن خطاب (رض) اپنی ایک باندی پر عزل کرتے تھے، چنانچہ باندی حاملہ ہوگئی، حضرت عمر (رض) پر یہ گراں گزرا اور فرمایا : اے اللہ ! آل عمر کے ساتھ اس بچے کو شامل نہ کر جو ان میں سے نہ ہو لونڈی نے سیاہ فام بچہ جنم دیا حضرت عمر (رض) نے اس سے پوچھا تو اس نے جواب دیا : یہ بچہ فلاں اونٹوں کے چرواہے کا ہے۔ حضرت عمر (رض) یہ سن کر خوش ہوگئے۔ رواہ عبدالرزاق

45911

45899- عن محمد ابن الحنفية قال: سئل علي عن عزل النساء فقال: ذاك الوأد الخفي. "عب".
45899 محمد بن حنیفہ کی روایت ہے کہ حضرت علی (رض) سے عورتوں پر عزل کے متعلق سوال کیا گیا۔ آپ (رض) نے جواب دیا یہ وادخفی (یعنی بچوں کو زندہ درگور کرنے کے مترادف ) ہے۔ رواہ عبدالرزاق

45912

45900- عن جابر قال: جاء ناس من المسلمين فقالوا: يا رسول الله! إنها تكون الإماء فنعزل عنهن، وزعمت اليهود أنها الموؤدة الصغرى، فقال النبي صلى الله عليه وسلم: "كذبت اليهود وكذبت اليهود ولو أراد الله أن يخلقه لم يردوه. " عب، ت".
45900 حضرت جابر (رض) کی روایت ہے کہ کچھ مسلمان نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضر ہوئے اور کہنے لگے : یارسول اللہ ! ہم عورتوں پر عزل کرلیتے ہیں جب کہ یہود کا دعویٰ ہے کہ یہ ہلکے درجہ کا زندہ درگور ہے۔ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : یہود نے جھوٹ بولا، یہودنے جھوٹ بولا : چونکہ اللہ تعالیٰ نے جس بچے کو پیدا کرنے کا ارادہ کرلیا ہو وہ اسے نہیں روک سکتے۔ رواہ عبدالرزاق والترمذی

45913

45901- عن جابر قال: جاء رجل من الأنصار إلى النبي صلى الله عليه وسلم فقال: إن لي جارية وأنا أعزل عنها، فقال النبي صلى الله عليه وسلم: "ما قدر يكن، فلم يلبث أن حملت، فجاء النبي صلى الله عليه وسلم فقال: ألم تر أنها حملت، فقال النبي صلى الله عليه وسلم:ما قضى الله لنفس ما أن تخرج إلا وهي كائنة. " عب".
45901 حضرت جابر (رض) کی روایت ہے کہ انصار کا ایک شخص نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضر ہوا اور کہنے لگا میری ایک باندی ہے جس سے میں عزل کرلیتا ہوں نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تقدیر میں جو لکھا جاچکا ہے وہ ہو کر رہے گا تھوڑا ہی عرصہ گزرا تھا کہ باندی حاملہ ہوگئی وہ شخص پھر نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضر ہوا اور کہنے لگا وہ تو حاملہ ہوچکی ہے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس پر فرمایا : اللہ تعالیٰ نے جس جان کے پیدا ہونے کا فیصلہ کرلیا ہے وہ پیدا ہو کر رہے گا۔ رواہ عبدالرزاق

45914

45902- "أيضا" عن عطاء أنه سمع جابر بن عبد الله وذكروا له العزل فقال: قد كنا نفعله على عهد رسول الله صلى الله عليه وسلم. "عب".
45902 عطاء کی روایت ہے کہ لوگ حضرت جابر بن عبداللہ (رض) کے متعلق عزل کا تذکرہ کرتے تھے چنانچہ انھوں نے فرمایا : ہم رسول کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے زمانہ میں عزل کرتے تھے۔۔ رواہ عبدالرزاق

45915

45903- "من مسند حذيفة بن اليمان" كانوا يتحدثون في العزل، فسمعهم رسول الله صلى الله عليه وسلم فخرج عليهم فقال: " إنكم لتفعلونه؟ قالوا: نعم، قال: أو لم تعلموا أن الله لم يخلق نسمة هو كائنها إلا وهي كائنة. " طب".
45903” مسند حذیفہ بن یمان “ لوگ آپس میں عزل کے موضوع پر گفتگو کررہے تھے رسول کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ان گفتگو سن کر ان کے پاس تشریف لائے اور فرمایا : کیا تم لوگ عزل کرتے ہو ؟ لوگوں نے اثبات میں جواب دیا، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کیا تمہیں معلوم نہیں کہ اللہ تعالیٰ نے جس روح کو پیدا کرنا ہے وہ پیدا ہو کر رہے گا۔ رواہ الطبرانی

45916

45904- عن عبد الله بن مرة عن أبي سعيد الزرقي أن رجلا من أشجع واسمه سعد بن عمارة سأل النبي صلى الله عليه وسلم عن العزل فقال: " ما يقدر في الرحم يكن. " البغوي".
45904 عبداللہ بن مرہ ابوسعید زرقی سے روایت نقل کرتی ہیں کہ قبیلہ اشجع کی ایک آدمی نے جس کا نام سعد بن عمارہ ہے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے عزل کے متعلق سوال کیا ۔ اس پر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ماں کے پیٹ میں جس بچے نے مقدر ہونا ہے وہ ہو کر رہے گا۔ رواہ البغوی

45917

45905- عن ابن عباس قال: تستأمر الحرة في العزل ولا تستأمر الأمة السرية، وإن كانت أمة تحت حر كان عليه أن يستأمرها كما يستأمر الحرة. "عب، ش، ق".
45905 ابن عباس (رض) کی روایت ہے کہ عزل کرنے کے لیے آزاد عورت سے اجازت لی جائے البتہ باندی سے اجازت لینے کی ضرورت نہیں اور اگر باندی آزاد شخص کے پاس ہو تو اس پر ضروری ہے کہ وہ اس باندی سے بھی اجازت لے جیسا کہ آزاد عورت سے اجازت لی جاتی ہے۔۔ رواہ عبدالرزاق وابن ابی شیبۃ والبیہقی

45918

45906- عن ابن عمر أن عمر كتب إلى أمراء الأجناد في رجال غابوا عن نسائهم يأمرهم أن يأخذوهم بأن ينفقوا أو يطلقوا، فإن طلقوا بعثوا بنفقة ما حبسوا. "الشافعي، عب، ش، ق".
45906 ابن عمر (رض) کی روایت ہے کہ حضرت عمر (رض) نے امراء اجناد کی طرف خط لکھا کہ جو لوگ اپنی بیویوں سے غائب ہوچکے ہیں۔ (اور عرصہ سے ان کے پاس نہیں آئے) انھیں پکڑا جائے اور بیویوں کے نفقہ کا ان سے مطالبہ کیا جائے یا وہ اپنی بیویوں کو طلاق دے دیں، اگر اپنی بیویوں کو طلاق دے دیں تو جتنا عرصہ یہ مطلقہ عورتیں ان کی بیویاں رہی ہیں اس عرصہ کا نفقہ بھیجیں۔۔ رواہ الشافعی وعبدالرزاق وابن ابی شیبۃ والبیہقی

45919

45907- عن ابن المسيب أن عمر جبر عصبة صبي أن ينفقوا عليه الرجال دون النساء. "عب، وأبو عبيد في الأموال، ص، وعبد ابن حميد، وابن جرير، ق".
45907 ابن مسیب کی روایت ہے کہ حضرت عمر (رض) نے بچے کے عصبات میں سے عورتوں کے علاوہ مردوں پر لازم قرار دیا ہے کہ وہ اس بچے پر خرچ کریں۔۔ رواہ عبدالرزاق وابوعبید فی الاموال و سعید بن المنصور وعبد بن حمید وابن جریر والبیہقی

45920

45908- عن ابن المسيب أن عمر جبر رجلا على رضاع ابن أخيه. "عب، ق".
45908 ابن مسیب کی روایت ہے کہ حضرت عمر (رض) نے ایک شخص پر زبردستی کی کہ وہ اپنے بھتیجے کو بیوی کا دودھ پلائے۔ رواہ عبدالرزاق والبیہقی

45921

45909- عن الزهري أن عمر أغرم ثلاثة كلهم يرث الصبي أجر رضاعه. "عب، ص، ق وقال: هذا منقطع".
45909 زہری کی روایت ہے کہ حضرت عمر (رض) نے ایسے تین اشخاص پر بچے کا خرچہ لاگو کیا ہے جو بچے کے وارث بن رہے تھے۔ رواہ عبدالرزاق و سعید بن المنصور والبیہقی وقال ھذا منقطع

45922

45910- عن الحسن أن عمر بن الخطاب أتته امرأة فأخبرته أن زوجها لا يصل إليها فأجله حولا، فلما انقضى الحول ولم يصل إليها خيرها فاختارت نفسها، ففرق بينهما عمر وجعلها تطليقة بائتة. "ابن خسرو".
45910 حسن کی روایت ہے کہ حضرت عمر (رض) کے پاس ایک عورت آئی اور کہنے لگی کہ اس کا شوہر ہمبستری کے قابل نہیں ہے آپ (رض) نے اسے ایک سال کی مہلت دی جب سال گزر گیا تو پھر بھی وہ جماع پر قادر نہ ہوسکا حضرت عمر (رض) نے عورت کو اختیار دیا اور عورت نے اختیار قبول کرلیا چنانچہ آپ (رض) نے دونوں کے درمیان تفریق کردی اور اسے ایک طلاق بائنہ قرار دیا۔ رواہ ابن خسرو

45923

45911- عن علي قال: يؤجل العنين سنة، وإن وصل وإلا ففرق بينهما. "ق".
45911 حضرت علی (رض) کی روایت ہے کہ عنین کو ایک سال کی مہلت دی جائے گی اگر جماع پر قادر ہوگیا فبھا ورنہ دونوں میں تفریق کردی جائے گی۔ رواہ البیہقی

45924

45912- عن هانئ ابن أم هانئ قال: رأيت امرأة ذات شارة جاءت إلى علي ابن أبي طالب فقالت: هل لك في امرأة ليست بأيم ولا ذات بعل! وجاء زوجها يتلوها على عصا، فقال له علي، أما تستطيع أن تصنع شيئا؟ فقال: لا. قال: ولا في السحر؟ قال لا. قال: أما أنا فلست مفرقا بينكما، فاتقى الله واصبري. "ابن السني، وأبو نعيم، ق - وقال ضعفه الشافعي في سنن حرملة".
45912 ھانی بن ھانی کی روایت ہے کہ میں نے حضرت علی (رض) کے پاس ایک عورت دیکھی وہ کہہ رہی تھی کیا آپ کے لیے ایسی عورت میں گنجائش ہے جو رنڈوی بھی نہ ہو اور نہ ہی شوہر والی ہو اتنے میں اس کا شوہر اس کے پیچھے ڈنڈا اٹھائے آگیا شوہر سے حضرت علی (رض) نے کہا : کیا تم کچھ کرنے کی بھی طاقت نہیں رکھتے ہو ؟ اس نے نفی میں جواب دیا : سحری کے وقت بھی نہیں ؟ بولا نہیں، میں بہرحال تمہارے درمیان تفریق نہیں کرتا ہوں۔ تو اللہ تعالیٰ سے ڈرتی رہ اور صبر کر۔۔ رواہ ابن السنی و ابونعیم والبیہقی وقال زضعفہ الشافعی فی سنن حراملۃ

45925

45913- عن الحكم أن امرأة من طيء أتت عليا وزوجها معها فقالت: إن زوجها لا يأتيها وإنها امرأة تريد الولد! فقال له: ولا من السحر حيث يتحرك من الشيخ؟ قال: ولا من السحر. قال: هلكت وأهلكت! وأقبل عليها فقال لها: اصبري حتى يفرج الله. "مسدد".
45913 حکم کی روایت ہے کہ قبیلہ طی کی ایک عورت حضرت علی (رض) کے پاس آئی اس کا شوہر بھی اس کے ساتھ تھا۔ عورت بولی : اس کا شوہر اس کے پاس نہیں آتا حالانکہ وہ اولاد کی خواہشمند ہے۔ حضرت علی (رض) نے شوہر سے کہا : کیا سحری کے وقت بھی نہیں چونکہ اس وقت بوڑھے میں قدرے تحرک پیدا ہوجاتا ہے ؟ وہ بولا : سحری کے وقت بھی نہیں۔ فرمایا : تو بھی ہلاک ہو اور یہ عورت بھی ہلاک ہوگئی۔ پھر آپ (رض) عورت کی طرف متوجہ ہوئے اور فرمایا : تم صبر کرو حتیٰ کہ اللہ تعالیٰ کوئی آسانی فرمائے۔ رواہ مسدد

45926

45914- عن عمر قال: استعينوا على النساء بالعري، إن إحداهن إن كثرت ثيابها وحسنت زينتها أعجبها الخروج. "ش".
45914 حضرت عمر (رض) فرماتے ہیں : عورتوں کو قلیل کپڑے دو چونکہ عورتوں کے پاس جب کپڑے زیادہ ہوجاتے ہیں اس کی زینت نکھر آتی ہے اور گھر سے باہر نکلنے پر اتراتی ہے۔ رواہ ابن ابی شیبہ ۔ کلام : حدیث ضعیف ہے دیکھئے اسنی المطالب 179 وتبیض الصحیفہ 6

45927

45915- عن أوس الثعلبي قال: أكريت جرير بن عبد الله في الحج، فقدم على عمر فسأله على أشياء فكان فيما يسأله قال: وجدت نساءك! قال: يا أمير المؤمنين! ما أستطيع أن أقبل امرأة منهن في غير نوبتها، وما خرجت لحاجة إلا قالت: كنت عند فلانة، فقال عمر: إن كثيرا منهن لا يؤمن بالله ولا يؤمن للمؤمنين، ولعل أحدا يكون في حاجة بعضهن أو يأتي السوق فيشتري الحاجة لبعضهن فتتهمه؛ فقال ابن مسعود: يا أمير المؤمنين! أما علمت أن إبراهيم خليل الرحمن شكا إلى الله رداءة في خلق سارة، فقال له: إن المرأة كالضلع إن تركتها اعوجت، وإن قومتها كسرت، فاستمتع بها على ما فيها، فضرب عمر بين كتفي ابن مسعود وقال: لقد جعل الله في قلبك من العلم غير قليل. "ابن راهويه".
45915 اوس تعلبی کی روایت ہے کہ میں نے جریر بن عبداللہ کو حج کے موقع پر سواری کرایہ پر دی چنانچہ جریر بن عبداللہ حضرت عمر (رض) کے پاس آئے اور ان سے کچھ چیزوں کے متعلق دریافت کیا، جو کچھ ان سے پوچھا وہ یہ تھا کہ : اے امیر المومنین ! میں طاقت نہیں رکھتا ہوں کہ میں اپنی کسی بیوی کو اس کی باری کے علاوہ میں بوسہ دوں میں جب بھی کسی کام کے لیے باہر نکلتا ہوں تو وہی کہتی ہے کہ تو فلاں بیوی کے پاس موجود تھا۔حضرت عمر (رض) نے فرمایا : عورتوں کی اکثریت نہ ہی اللہ پر اعتماد کرتی ہے اور نہ ہی مومنین پر عین ممکن ہے کہ کوئی شخص اپنی کسی بیوی کے کام میں لگا ہو یا اپنی کسی بیوی کے لیے بازار میں کوئی چیز خریدنے گیا ہو تو دوسری بیویاں اس پر تہمت لگانا شروع کردیتی ہیں۔ اتنے میں ابن مسعود (رض) بولے : اے امیر المومنین ! کیا آپ کو معلوم نہیں کہ حضرت ابراہیم خلیل اللہ نے اللہ تعالیٰ سے حضرت سارہ کے اخلاق کی شکایت کی اللہ تعالیٰ نے حضرت ابراہیم (علیہ السلام) سے فرمایا : عورت پسلی کی مانند ہے اگر اسے چھوڑے رہو گے اس کی کجی میں اضافہ ہوتا جائے گا، اگر اسے سیدھا کرنے لگو گے توڑ ڈالو گے اس کجی میں رہتے ہوئے اس سے استمتاع کرتے رہو حضرت عمر (رض) نے ابن مسعود (رض) کے کاندھے پر ہاتھ مارا اور فرمایا : اللہ تعالیٰ نے تمہارے دل میں غیر معمولی علم رکھ دیا ہے۔ رواہ ابن راھویہ

45928

45916- عن الشعبي قال: جاءت امرأة إلى عمر بن الخطاب فقالت: أشكو إليك خير أهل الدنيا إلا رجلا سبقه بعمل أو عمل مثل عمله، يقوم الليل حتى يصبح، ويصوم النهار حتى يمسي، ثم تجلاها الحياء فقالت: أقلني يا أمير المؤمنين! فقال: جزاك الله خيرا! فقد أحسنت الثناء، قد أقلتك، فلما ولت قال كعب بن سور: يا أمير المؤمنين! لقد أبلغت إليك في الشكوى، فقال: ما اشتكت قال: زوجها، قال: على المرأة! فقال لكعب: اقض بينهما، قال: أقضي وأنت شاهد! قال: إنك قد فطنت إلى ما لم أفطن، قال: فإن الله تعالى يقول: {فَانْكِحُوا مَا طَابَ لَكُمْ مِنَ النِّسَاءِ مَثْنَى وَثُلاثَ وَرُبَاعَ} صم ثلاثة أيام، وأفطر عندها يوما، وقم ثلاث ليال وبت عندها ليلة، فقال عمر: لهذا أعجب إلي من الأول، فبعثه قاضيا لأهل البصرة. "ابن سعد".
45916 شعبی کی روایت ہے کہ حضرت عمر (رض) کی خدمت میں ایک عورت حاضر ہوئی اور کہنے لگی : میں آپ سے اہل دنیا کے بہترین لوگوں کی شکایت کرتی ہوں بجز ایک شخص کے جو اپنے عمل کے اعتبار سے سبقت لے چکا ہے۔ جو رات کو عبادت کے لیے کھڑا ہوتا ہے اور صبح تک کھڑا رہتا ہے۔ پھر صبح کو روزہ رکھتا ہے اور روزے ہی میں شام کردیتا ہے۔ اتنا کہنے کے بعد عورت پر حیاء طاری ہوگئی اور پھر بولی : امیر المومنین ! میری طرف سے اسی کو کافی سمجھیں۔ حضرت عمر (رض) نے فرمایا : اللہ تعالیٰ تمہیں جزائے خیر عطا فرمائے تم نے بہت اچھی تعریف کی میں نے تمہاری بات کافی سمجھ لی جب وہ عورت اٹھ کر چل پڑی تو کعب بن سوربولے : اے امیر المومنین ! اس عورت نے بڑے بلیغانہ انداز میں آپ سے شکایت کی ہے عمر (رض) نے پوچھا : بھلا اس نے کس کی شکایت کی ہے کعب بولے : اس نے اپنے شوہر کی شکایت کی ہے فرمایا عورت کو میرے پاس لاؤ۔ جب عورت واپس آگئی تو آپ (رض) نے کعب کو حکم دیا کہ ان دونوں کے درمیان فیصلہ کرو کعب بولے : میں آپ کی موجودگی میں کیسے فیصلہ کرسکتا ہوں فرمایا : تم وہ بات سمجھ گئے ہو جو میں نہیں سمجھ سکا ہوں۔ کعب کہنے لگے : فرمان باری تعالیٰ ہے۔ فانکحوا ماطاب لکم من النساء مثنی وثلاث ورباع عورتوں میں سے جو تمہیں اچھی لگیں انھیں اپنے نکاح میں لاؤ دو دو کو تین تین کو اور چار چار کو۔ پھر کعب نے عورت کے شوہر کی طرف متوجہ ہو کر کہا تین دن روزہ رکھو اور ایک دن اپنی بیوی کے پاس افطار کرو تین راتیں قیام اللیل کرو اور ایک رات بیوی کے پاس گزارو اس عجیب فیصلے کو سن کر حضرت عمر (رض) بولے : یہ فیصلہ میرے لیے تمہاری پہلی فطانت سے کہیں زیادہ تعجب خیز ہے۔ چنانچہ حضرت عمر (رض) نے کعب بن سور کو اہل بصرہ کا قاضی مقرر کرکے بھیجا۔ رواہ ابن سعد

45929

45917- عن ابن عمر قال: خرج عمر بن الخطاب فسمع امرأة تقول:تطاول هذا الليل واسود جانبه ... وأرقني أن لا حبيب ألاعبه فوالله لولا الله أني أراقبه ... لحرك من هذا السرير جوانبه فقال عمر لحفصة: كم أكثر ما يصبر المرأة عن زوجها؟ فقالت: ستة أو أربعة أشهر، فقال عمر: لا أحبس الجيش أكثر من هذا. "ق".
45917 ابن عمر (رض) کی روایت ہے کہ ایک مرتبہ حضرت عمر (رض) گھر سے باہر نکلے تو آپ (رض) نے ایک عورت کو یہ اشعار پڑھتے ہوئے سنا۔ تطاول ھذا اللیل واسود جانبہ وارقنی ان لا حبیب الا عبہ ترجمہ : یہ رات طویل تر ہوگئی ہے اور اس کا گوشہ تاریک تر ہوتا گیا ہے اور اس رات نے مجھے بیدار رکھا ہے چونکہ میرے اس کوئی دوست نہیں جس سے میں اپنا جی بہلاسکوں۔ فوا اللہ لو لا اللہ انبی اراقبہ لحرک من ھذا السریر جوانیہ اللہ کی قسم ! اگر مجھے اس کا انتظار نہ کرنا ہوتا تو اس چارپائی سے اس کے پہلو میرے لیے بہت اچھے ہوتے یہ اشعار بن کر حضرت عمر (رض) واپس لوٹ آئے اور حضرت حفصہ (رض) سے پوچھا : عورت اپنے شوہر سے دور کتنے عرصہ تک صبر کرسکتی ہے ؟ حضرت حفصہ (رض) نے جواب دیا : چار یا چھ ماہ تک عورت صبر کرسکتی ہے۔ حضرت عمر (رض) نے فرمایا : میں اس عرصہ سے زیادہ لشکر کو سرحد پر نہیں رکوں گا۔ رواہ البیہقی

45930

45918- عن إبراهيم التيمي قال: كان عمر بن الخطاب يقول: ينبغي للرجل أن يكون في أهله مثل الصبي، فإذا التمس ما عنده وجد رجلا. "ابن أبي الدنيا، والدينوري، عب".
45918 ابراہیم تیمی کی روایت ہے کہ حضرت عمر (رض) فرمایا کرتے تھے مرد کے لیے مناسب ہے کہ وہ اپنے اہل خانہ میں ایک بچے کی مانند ہو۔ جب بوقت ضرورت اس کی تلاش ہو تو وہ ایک مرد پایا جائے۔ رواہ ابن ابی الدنیا والدینوری وعبدالرزاق

45931

45919- عن جابر بن عبد الله أنه جاء يشكو إليه ما بقي من النساء فقال عمر: إنا لنجد ذلك حتى أني لأريد الحاجة فتقول: ما تذهب إلا إلى فتيات بني فلان تنظر إليهن! فقال له عبد الله بن مسعود عند ذلك: أما بلغك أن إبراهيم شكا إلى الله رديء خلق سارة، فقيل له: إنها خلقت من الضلع، جالسها على ما فيها ما لم تر عليها خربة في دينها؛ فقال له عمر: لقد حشا الله في أضلاعك علما كثيرا. "عب".
45919 حضرت جابر بن عبداللہ (رض) حضرت عمر (رض) کے پاس آئے اور اپنی بعض عورتوں کی ان سے شکایت کرنے لگے حضرت عمر (رض) نے فرمایا : ہم بھی اپنے متعلق ایسا پاتے ہیں حتیٰ کہ میں اپنے کسی کام کے لیے باہر جانے کا ارادہ کرتا ہوں تو میری بیوی بھی کہتی ہے کہ تم فلاں قبیلہ کی لڑکیوں کے پاس جاتے ہو اور انھیں دیکھتے ہو۔ اس پر حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) بولے : آپ کو حدیث نہیں پہنچی کہ حضرت ابراہیم (علیہ السلام) نے سارہ (رض) کی بدخلقی کی اللہ تعالیٰ سے شکایت کی حضرت ابراہیم نے کہا گیا : عورت پسلی سے پیدا ہوئی ہے لہٰذا اس کی کجی کے ہوتے ہوئے اس کے ساتھ وقت گزارو جب تک اس میں تم کوئی دین کی خرابی نہ دیکھ لو حضرت عمر (رض) نے ابن مسعود (رض) سے فرمایا : اللہ تعالیٰ نے تمہاری پسلیوں میں علم کثیر رکھ دیا ہے۔ رواہ عبدالرزاق

45932

45920- عن عمر قال: استعينوا على النساء بالعري، فإن المرأة إذا عريت لزمت بيتها. "ابن أبي الدنيا".
45920 حضرت عمر (رض) کی روایت ہے کہ عورتوں کو کم سے کم کپڑے دو چونکہ جب عورت کے پاس کپڑے کم ہوں گے وہ گھر میں ٹکی رہے گی۔ رواہ ابن ابی الدنیا

45933

45921- عن قتادة قال: جاءت امرأة إلى عمر فقالت: زوجي يقوم الليل ويصوم النهار، قال: أفتأمريني أن أمنعه قيام الليل وصيام النهار! فانطلقت، ثم عاودت بعد ذلك فقالت له مثل ذلك، فرد عليها مثل قوله الأول، فقال له كعب بن سور: يا أمير المؤمنين! إن لها حقا، قال: وماحقها؟ قال: أحل الله له أربعا، فاجعل واحدة من الأربع لها، في كل أربع ليال ليلة، وفي كل أربعة أيام يوم، فدعا عمر زوجها وأمره أن يبيت معها من كل أربع ليال ليلة، ويفطر من كل أربعة أيام يوما. "عب".
45921 قتادہ کی روایت ہے کہ حضرت عمر (رض) کی خدمت میں ایک عورت حاضر ہوئی اور کہنے لگی : میرا شوہر رات بھر عبادت میں مصروف رہتا ہے اور دن کو روزہ رکھتا ہے حضرت عمر (رض) نے فرمایا : کیا تم مجھے حکم دیتی ہو کہ میں اسے رات کے قیام اور دن کے روزے سے منع کروں۔ عورت واپس چلی گئی جب پھر واپس آئی وہی بات دھرائی حضرت عمر (رض) نے بھی آگے سے وہی پہلا جواب دیا۔ حضرت عمر (رض) سے کعب بن سور نے کہا : امیر المومنین ! اس عورت کا حق ہے۔ فرمایا : وہ کیسے : کعب نے کہا : چونکہ اللہ تعالیٰ نے اس مرد کے لیے چار عورتیں حلال کی ہیں لہٰذا چار میں سے ایک کا حصہ تو اسے دے لہٰذا چار راتوں میں سے ایک رات بیوی کے لیے مقرر کرے اور چار دنوں میں سے ایک دن اس کے لیے مقرر کرے چنانچہ حضرت عمر (رض) نے اس عورت کے شوہر کو اپنے پاس بلایا اور اسے حکم دیا کہ چار راتوں میں سے ایک رات اپنی بیوی کے پاس گزارو اور چار دنوں میں سے ایک دن اس کے نام کردو۔ رواہ عبدالرزاق

45934

45922- عن زيد بن أسلم قال: بلغني أن عمر بن الخطاب جاءته امرأة فقالت: إن زوجها لا يصيبها، فأرسل إلى زوجها فسأله فقال: كبرت وذهبت قوتي، فقال عمر: أتصيبها في كل شهر مرة؟ قال: أكثر من ذلك، قال عمر في كم؟ قال: أصيبها في كل طهر مرة، قال عمر: اذهبي، فإن في هذا ما يكفي المراة. "عب".
45922 زید بن اسلم کی روایت ہے کہ مجھے روایت پہنچی ہے کہ حضرت عمر (رض) کے پاس ایک عورت آئی اور کہنے لگی : اس کا شوہر اس سے ہمبستری نہیں کرپاتا۔ حضرت عمر (رض) نے پیغام بھیج کر عورت کے شوہر کو اپنے پاس بلایا اور اس سے یہی بات پوچھی، وہ بولا : میں بوڑھا ہوچکا ہوں اور میری قوت ختم ہوچکی ہے۔ حضرت عمر (رض) نے فرمایا : تم مہینے میں ایک مرتبہ اپنی بیوی سے ہمبستری کرسکتے ہو ؟ جواب دیا : مجھے اس سے زیادہ مدت چاہیے۔ حضرت عمر (رض) نے فرمایا : پھر کتنی مدت میں کرسکتے ہو ؟ بولا : میں ایک طہر میں ایک مرتبہ ہمبستری کرسکتا ہوں حضرت عمر (رض) نے عورت کو حکم دیا : چلی جاؤ، اتنی مدت میں عورت سے جو جماع کیا جاتا ہے وہ اس کے لیے کافی ہوتا ہے۔ رواہ عبدالرزاق

45935

45923- عن الشعبي قال: أتت امرأة عمر فقالت: يا أمير المؤمنين! ما رأيت عبدا أفضل من زوجي، إنه ليقوم الليل ما ينام ويصوم النهار ما يفطر، فقال: جزاك الله خيرا! مثلك أثنى بالخير وقاله! ثم ولت، وكان كعب بن سور حاضرا فقال: يا أمير المؤمنين! ألا أعديت المرأة إذ جاءت تستعدي؟ فقال: علي بها - مرتين، فجاءت، فقال لها عمر: اصدقيني ولا بأس بالحق! فقالت: يا أمير المؤمنين! إني امرأة لأشتهي النساء، فقال: يا كعب: اقض بينهما، فإنك قد فهمت من أمرها ما لم أفهم، فقال: يا أمير المؤمنين! يحل من النساء أربع، فلا ثلاثة أيام وثلاث ليال يتعبد فيهن ما شاء، ولها يومها وليلتها، فقال عمر: ما الحق إلا هذا! اذهب فأنت قاض على البصرة. "اليشكري في اليشكريات".
45923 شعبی کی روایت ہے کہ حضرت عمر (رض) کے پاس ایک عورت آئی اور کہنے لگی : امیر المومنین ! میں اپنے خاوند سے افضل کسی کو نہیں سمجھتی ہوں چونکہ وہ رات بھر قیام میں رہتا ہے اور سوتا نہیں دن بھر روزہ رکھتا ہے افطار نہیں کرتا۔ حضرت عمر (رض) نے فرمایا : جزاک اللہ خیراتم نے اچھے انداز میں تعریف کی ۔ پھر عورت اٹھ کر چلی گئی کعب بن سور اتفاقاً وہاں موجود تھے کہنے لگے : اے امیر المومنین ! آپ اس عورت کو واپس نہیں بلاتے جب کہ ایک طرح سے وہ تیاری کرکے آئی تھی۔ فرمایا : عورت کو میرے پاس لاؤ عورت واپس لوٹ آئی۔ فرمایا : سچ سچ بات کہو اور حق واضح کرو اس میں کوئی حرج نہیں ہے۔ عورت بولی ! امیر المومنین ! میں ایک عورت ہوں میرا دل بھی وہ کچھ چاہتا ہے جو عام عورتیں چاہتی ہیں فرمایا : کعب ان کے درمیان تم فیصلہ کرو چونکہ یہ نکتہ تم ہی سمجھے ہو، میں نہیں سمجھ سکا ہوں۔ کعب کہنے لگے : امیر المومنین ایک مرد کے لیے چار عورتیں حلال ہیں لہٰذا اس کا شوہر تین دن اور تین رات جیسے چاہے عبادت کرے اور ایک دن ایک رات اپنی اس بیوی کے پاس گزارے حضرت عمر (رض) نے فرمایا : حق یہی ہے جاؤ میں تمہیں بصرہ کا قاضی مقرر کرتا ہوں۔۔ رواہ الشکری فی الشکریات

45936

45924- عن ابن جريج قال: أخبرني من أصدق أن عمر بينما هو يطوف سمع امرأة تقول: تطاول هذا الليل واسود جانبه ... وأرقني أن لا حبيب ألاعبه فلولا حذار الله لا شيء مثله ... لزعزع من هذا السرير جوانبه فقال عمر: وما لك؟ قالت أغربت زوجي منذ أشهر وقد اشتقت إليه! قال: أردت سوءا؟ قالت: معاذ الله! قال فاملكي عليك نفسك فإنما هو البريد إليه، فبعث إليه؛ ثم دخل على حفصة فقال: إني سائلك عن أمر قد أهمني فافرجيه عني، في كم تشتاق المرأة إلى زوجها! فخفضت رأسها واستحيت، قال: فإن الله لا يستحيي من الحق، فأشارت بيدها ثلاثة أشهر، وإلا فأربعة أشهر، فكتب عمر أن لا تحبس الجيوش فوق أربعة أشهر. "عب".
45924 ابن جریج کی روایت ہے کہ مجھے ایک ایسے شخص نے خبر دی ہے میں جس کی تصدیق کرتا ہوں کہ حضرت عمر (رض) شہر میں چکر لگا رہے تھے اس دوران آپ نے ایک عورت کو کہتے ہوئے سنا۔ تطاول ھذا اللیل واسود جانبہ وارقنی ان لا حبیب الا عبہ۔ یہ رات طویل تر ہوگئی اور اس کے گوشے زیادہ تاریک ہونے لگے، نیز میں رات بھر بیدار رہی چونکہ میرے پاس میرا کوئی دوست نہیں تھا جس سے میں اپنا دل بہلاتی۔ فلولا حذار اللہ شیء مثلہ۔ لزعزع من ھذا السریر جوانیہ ۔ اگر اللہ تعالیٰ کا ڈر نہ ہوتا تو اس کی مانند کوئی چیز نہیں ہے پھر تو اس چارپائی کے کونے لگاتار حرکت میں ہوتے۔ حضرت عمر (رض) نے عورت سے پوچھا : تمہارا کیا معاملہ ہے ؟ اس نے جوب دیا کئی مہینوں سے میرا شوہر مجھ سے غائب ہے حالانکہ میں اس کی مشتاق ہوں فرمایا : کیا تم نے کسی برائی (زنا) کا ارادہ کیا ہے ؟ بولی : معاذ اللہ (اللہ کی پناہ) فرمایا : اپنے نفس کو قابو میں رکھو میں قاصد بھیج کر اسے منگواتا ہوں چنانچہ آپ (رض) نے عورت کے شوہر کی طرف قاصد بھیجا پھر آپ (رض) حضرت حفصہ (رض) کے پاس گئے اور ان سے فرمایا میں تم سے ایک بات پوچھتا ہوں جس نے مجھے غمزدہ کردیا ہے مجھے بتاؤ کہ کتنے عرصہ بعد عورت اپنے سو ہر کی مشتاق ہوجاتی ہے ؟ حضرت حفصہ (رض) نے اپنا سر جھکالیا اور حیاء محسوس کرنے لگیں۔ حضرت عمر (رض) نے فرمایا : بلاشبہ اللہ تعالیٰ حق گوئی سے نہیں شرماتا ۔ حضرت حفصہ (رض) نے اپنے ہاتھ سے تین مہینے کا اشارہ کیا اور پھر اشارہ کیا کہ زیادہ سے زیادہ چار مہینے۔ چنانچہ حضرت عمر (رض) نے اپنے امراء کو خط لکھا کہ سرحدوں پرچار مہینوں سے زیادہ لشکر نہ روکے جائیں ۔ رواہ عبدالرزاق

45937

45925- عن عبادة بن الصامت قال: أوصانا رسول الله صلى الله عليه وسلم فقال: "لا تضع عصاك عن أهلك، وأنصفهم من نفسك. " ابن جرير".
45925 حضرت عبادہ بن صامت (رض) کی روایت ہے کہ رسول کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ہمیں وصیت کی ہے کہ : اپنے گھر والوں کے سر سے نیچے لاٹھی نہ رکھو اور اپنی ذات سے اپنے گھر والوں سے انصاف کرو۔ رواہ ابن جریر

45938

45926- عن المدائني قال: قال علي بن أبي طالب: لا يكون الرجل قيم أهله حتى لا يبالي أي ثوبيه لبس ولا ما سد به فورة الجوع. "الدينوري".
45926 مدائنی کی روایت ہے کہ حضرت علی بن ابی طالب (رض) فرماتے ہیں کوئی شخص بھی اس وقت تک اپنے گھر والوں کا نگہبان نہیں ہوسکتا جب تک اسے پروا نہ ہو کہ اس کے گھر والوں نے کونسے کپڑے پہنے ہیں اور کونسا کھانا کھا کر گھر والوں نے بھوک مٹائی ہے۔ رواہ الدینوری

45939

45927- "الصديق" عن قيس بن أبي حازم: جاء رجل إلى أبي بكر الصديق فقال: إن أبي يريد أن يأخذ مالي كله لحاجة! فقال لأبيه: إنما لك من ماله ما يكفيك، فقال: يا خليفة رسول الله! أليس قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: "أنت ومالك لأبيك؟ فقال: نعم، وإنما يعني بذلك النفقة، ارض بما رضي الله عز وجل. "طس، ق".
45927 قیس بن ابی حازم کی روایت ہے کہ ایک شخص حضرت ابوبکر صدیق (رض) کی خدمت میں حاضر ہوا اور کہنے لگا میرا باپ میرا سارا مال اپنی ضرورت میں خرچ کرنا چاہتا ہے حضرت ابوبکر (رض) نے اس شخص کے والد سے فرمایا : تم اس کے مال سے اتنا ہی لے سکتے ہو جو تمہیں کافی ہو باپ بولا : اے رسول اللہ کے خلیفہ ! کیا رسول کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا ارشاد نہیں ہے کہ تو بھی اور تیرا مال دونوں تمہارے باپ کا ہے ؟ ابوبکر (رض) نے فرمایا : جی ہاں۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس سے نفقہ مراد لیا ہے تم اس سے راضی رہو جس سے اللہ تعالیٰ راضی رہا ہے۔ رواہ الطبرانی والاوسط والبیہقی

45940

45928- عن عمر أن رجلا أتى النبي صلى الله عليه وسلم فقال: إن أبي يريد أن يأخذ مالي! فقال: "أنت ومالك لأبيك. " البزار، قط في الأفراد".
45928 حضرت عمر (رض) کی روایت ہے کہ ایک شخص حضور نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضر ہوا اور کہنے لگا : میرا باپ میرا سارا مال لینا چاہتا ہے۔ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تو بھی اور تیرا مال بھی تمہارے باپ کا ہے۔ رواہ البزار والدارقطنی فی الافراد

45941

45929- عن شقيق بن وائل قال: ماتت أمي نصرانية فأتيت عمر بن الخطاب فذكرت ذلك له، فقال: اركب دابة وسر أمام جنازتها. "المحاملي، كر".
45929 شقیق بن وائل کی روایت ہے کہ میری والدہ نصرانیہ ہی مرگئی میں حضرت عمر (رض) کی خدمت میں حاضر ہوا اور ان سے اس کا تذکرہ کیا۔ آپ (رض) نے فرمایا : سواری پر سوار ہو کر اپنی والدہ کے جنازے کے آگے آگے چلتے رہو۔ رواہ المحاملی وابن عساکر

45942

45930- عن أبي سعيد الأعور أن عمر بن الخطاب كان إذا قدم عليه قادم سأله عن الناس، فقدم قادم فسأله: من أين؟ قال: من الطائف، قال: فمه؟ قال رأيت بها شيخا يقول: تركت أباك مرعشة يداه ... وأمك ما تسيغ لها شرابا إذا نغب 1 الحمام ببطن وج 2 ... على بيضاته ذكرا كلابا قال: ومن كلاب؟ قال: ابن للشيخ كان غازيا، فكتب عمر فيه، "الفاكهي في أخبار مكة".
45930 ابوسعید اعور کی روایت ہے کہ حضرت عمر (رض) کے پاس جب کوئی آنے والا آتا اس سے وہاں کے لوگوں کے حالات دریافت فرماتے چنانچہ آپ (رض) کے پاس ایک شخص آیا اس سے دریافت کیا : تم کہاں سے آئے ہو ؟ اس شخص نے جواب دیا : میں طائف سے آیا ہوں۔ اس سے دریافت کیا : تم کہاں سے آئے ہو ؟ اس شخص نے جواب دیا : میں طائف سے آیا ہوں۔ فرمایا : رک جا میں نے وہاں ایک بوڑھے شخص کو کہتے سنا ہے۔ ترکت اباک مرعشۃ یداہ ۔ وامک ما تسبیغ لھا شرابا۔ میں نے تمہارے باپ چھوڑا ہے اس کے ہاتھ رعشہ کی وجہ سے کانپ رہے تھے اور تمہاری ماں کے گلے سے نیچے پانی بھی نہیں اترسکتا تھا۔ اذا نغب الحمام ببطن وج۔ علی بیضاتہ ذکراً کلابا۔ جب مقام بطن وج میں کوئی کبوتر اپنے انڈوں پر بیٹھ کر پانی پیتا ہے تو کلاب کو یاد کرتا ہے۔ پوچھا کہ کلاب کون ہے۔ فرمایا : وہ بوڑھے کا بیٹا ہے وہ غازی تھا۔ رواہ الفاکھی فی اخبار مکہ

45943

45931- عن عروة قال: أدرك أمية بن الأشكر الإسلام وكان له ابنان ففرا منه، فبكاهما بأشعار، فردهما عمر بن الخطاب وحلف عليهما أن لا يفارقاه حتى يموت. "الزبير بن بكار في الموبقات".
45931 عروہ کی روایت ہے کہ امیہ بن اشکر نے اسلام پایا ہے اس کے دو بیٹے تھے جو باپ سے دور بھاگ گئے تھے۔ امیہ بیٹوں کے بھاگ جانے پر اشعار پڑھ پڑھ کر روتا تھا حضرت عمر بن خطاب (رض) نے اس کے بیٹوں کو واپس کیا اور ان سے حلف اٹھوایا کہ اپنے باپ سے جدا نہیں ہوں گے، حتیٰ کہ وہ مرجائے۔ رواہ الزبیر بن بکار فی الموبقات

45944

45932- عن جابر قال: جاء رجل إلى النبي صلى الله عليه وسلم يخاصمه فقال: "أنت ومالك لأبيك. " كر".
45932 حضرت جابر (رض) کی روایت ہے کہ ایک آدمی نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضر ہوا اور آپ سے جھگڑا کرنے لگا : آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تو اور تمہارا مال تمہارے باپ کا ہے۔ رواہ ابن عساکر

45945

45933- عن جابر قال: جاء رجل إلى النبي صلى الله عليه وسلم فقال: يا رسول الله! إن أبي يريد أن يستبيح مالي قال: "أنت ومالك لأبيك. " ابن النجار".
45933 حضرت جابر (رض) کی روایت ہے کہ ایک شخص نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضر ہوا اور کہنے لگا : یارسول اللہ ! میرا باپ میرے مال کو اپنے لیے مباح سمجھنا چاہتا ہے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تو بھی اور تیرا مال بھی تمہارے باپ کا ہے۔ رواہ ابن النجار

45946

45934- "مسند أبي أسيد" قال: كنت عند رسول الله صلى الله عليه وسلم إذ جاءه رجل من الأنصار فقال: يا رسول الله! هل بقي من بر أبوي شيء أبرهما به بعد موتهما قال: "نعم، أربعة: الصلاة عليهما والاستغفار لهما، وإنقاذ عهدهما من بعدهما، وإكرام صديقهما، وصلة الرحم التي لا رحم لك إلا من قبلهما؛ فهذا الذي بقي من برهما بعد موتهما. " ابن النجار".
45934” مسند ابی اسید “ ابواسید کہتے ہیں : ایک مرتبہ میں رسول کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس موجود تھا اچانک آپ کے پاس انصار کا ایک آدمی آیا اور کہنے لگا : یارسول اللہ ! میرے والدین کے مرنے کے بعد میرے لیے ان کے ساتھ احسان کرنے کی کوئی صورت ہوسکتی ہے ؟ آپ نے فرمایا : جی ہاں چار صورتیں ہیں۔ ان پر نماز جنازہ پڑھو، ان کے لیے استغفار کرتے رہو ان کے بعد ان کا وعدہ پورا کرتے رہو۔ ان کے دوستوں کا اکرام کرتے رہو جب کہ تمہارے لیے کوئی صلہ رحمی نہیں بجز والدین کی صلہ رحمی کے۔ یہی چیزیں ہیں جو ان کے مرنے کے بعد ان کے اوپر احسان کرنے کے متعلق ہوسکتی ہیں۔ رواہ ابن النجار

45947

45935- عن أبي أمامة إياس بن ثعلبة البلوي قال: لما هم رسول الله صلى الله عليه وسلم بالخروج إلى بدر أزمعت الخروج معه، فقال له خاله أبو بردة بن نيار: أقم على أمك، قال: بل أنت أقم على أختك؛ فذكر ذلك لرسول الله صلى الله عليه وسلم، فأمر أبا أمامة بالمقام، وخرج أبو بردة، فرجع رسول الله صلى الله عليه وسلم وقد توفيت فصلى عليها. "الحسن بن سفيان، وأبو نعيم".
45935 ابوامامہ ایاس بن ثعلبہ بلوں کی روایت ہے کہ رسول کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے جب بدر جانے کا ارادہ کیا تو ابوامامہ (رض) بھی آپ کے ساتھ چلنے پر آمادہ ہوگئے ابوامامہ کے ماموں ابوبردہ بن دینار کہتے لگے : اپنی والدہ کے پاس رہو ابوامامہ (رض) نے جواب دیا : نہیں بلکہ تم اپنی بہت کے پاس رہو۔ رسول کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے اس کا تذکرہ کیا گیا آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ابوامامہ (رض) کو قیام کرنے کا حکم دیا اور ابو بردہ (رض) آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ بدر چلے گئے۔ جب رسول کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے واپس تشریف لائے تو ابوامامہ (رض) کی والدہ وفات پاچکی تھی آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس پر جنازہ پڑھا۔ رواہ الحسن بن سفیان و ابونعیم

45948

45936- "مسند أبي هريرة" قال قال رجل: يا رسول الله! من أحق الناس بالصحبة؟ قال: "أمك، قال: ثم من؟ قال: أمك، قال: ثم من؟ قال أبوك فيرون أن لأمك الثلثين ولأبيك الثلث. قال سفيان: لأبيك في الحديث؟ قال: نعم. " ابن النجار".
45936” مسند ابوہریرہ “ ابوھریرہ (رض) کی روایت ہے کہ ایک شخص کہنے لگا : یارسول اللہ ! ہمارے اچھے سلوک کا سب سے زیادہ کون حقدار ہے ؟ فرمایا : تمہاری ماں، عرض کیا : پھر کون، فرمایا : پھر تمہاری ماں، عرض کیا پھر کون ؟ فرمایا : پھر تمہارا باپ چنانچہ صحابہ کرام (رض) یہی سمجھتے تھے کہ ماں کے لیے حسن سلو کے تو تہائی حصے ہیں اور باپ کے لیے ایک حصہ ہے۔ سفیان (رح) کہنے لگے تمہارے باپ کے لیے حدیث میں ہے ؟ جواب دیا جی ھاں۔ رواہ ابن النجار

45949

45937- عن عائشة قالت: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: "بينما أنا في الجنة إذ سمعت قارئا، فقلت: من هذا؟ قالوا: حارثة بن النعمان، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: "كذلك البر، كذلك البر، وكان أبر الناس بأمه. " ق في البعث".
45937 حضرت عائشہ (رض) کی روایت ہے کہ رسول کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : میں جنت میں تھا اچانک میں نے ایک قاری کو آواز سنی میں نے پوچھا : یہ کون ہے ؟ فرشتوں نے جواب دیا : یہ حارثہ بن نعمان ہیں۔ رسول کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : بھلائی اسی طرح ہوتی ہے بھلائی اس طرح ہوتی ہے۔ چنانچہ حارثہ بن نعمان لوگوں میں سب سے زیادہ اپنی والدہ سے احسان کرنے والے تھے۔ رواہ البیہقی فی البعث

45950

45938- "مسند عبد الله بن عمرو بن العاص" جاء رجل إلى النبي صلى الله عليه وسلم فقال: إن أبي اجتاح مالي! قال: "أنت ومالك لأبيك. " ش".
45938” مسند عبداللہ بن عمرو بن العاص “ ایک شخص نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضر ہوا اور کہنے لگا : میرے باپ میرے مال کو ہڑپ کرنا چاہتا ہے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تو بھی اور تیرا مال بھی تمہارے باپ کا ہے۔ رواہ ابن ابی شیبہ

45951

45939- "مسند ابن مسعود" قال: جاء أعرابي إلى النبي صلى الله عليه وسلم فقال: يا رسول الله! إن لي أبا وأما وأخا وعما وخالا وخالة وجدا وجدة فأيهم أحق أن أبر؟ فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: "بر أمك، ثم أباك، ثم أخاك، ثم أختك. " الديلمي، وفيه سيف بن محمد الثوري كذاب".
45939” مسند ابن مسعود “ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں ایک اعرابی حاضر ہوا اور کہنے لگا یارسول اللہ ! میرے یہ رشتہ دار ہیں : باپ، ماں، بھائی، چچا، ماموں، خالہ، دادا اور دادی، ان میں کون زیادہ حقدار ہے کہ میں اس سے حسن سلوک کروں ؟ رسول کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اپنی والدہ کے ساتھ بھلائی کرو پھر اپنے باپ سے پھر اپنے بھائی سے پھر اپنی بہن سے۔۔ رواہ الدیلمی وفیہ سیف بن محمد الثوری کذاب

45952

45940- عن ابن مسعود أن النبي صلى الله عليه وسلم قال لرجل: "أنت ومالك لأبيك. " ابن النجار".
45940 ابن مسعود (رض) کی روایت ہے کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایک شخص سے فرمایا : تو بھی اور تیرا مال بھی تمہارے باپ کا ہے۔ رواہ ابن النجار

45953

45941- عن الشعبي قال: جاء رجل من الأنصار إلى النبي صلى الله عليه وسلم فقال: "إن أبي غصبني مالي! فقال أنت ومالك لأبيك. " ش".
45941 شعبی کی روایت ہے کہ انصار کا ایک شخص نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضر ہوا اور کہنے لگا : میرا مال بھی ہے اور عیال بھی ہے میرے باپ کا مال بھی ہے اور اولاد بھی ہے۔ بایں ہمہ میرا باپ میرا مال مجھ سے لینا چاہتا ہے۔ فرمایا : تو بھی اور تیرا مال تیرے باپ کا ہے۔ رواہ ابن عساکر

45954

45942- عن محمد بن المنكدر قال: جاء رجل إلى النبي صلى الله عليه وسلم فقال: "إن لي مالا وإن لي عيالا، وإن لأبي مالا وعيالا، وإن أبي يريد أن يأخذ مالي! قال: "أنت ومالك لأبيك. " كر".
45942 محمد بن منکدر کی روایت ہے کہ ایک شخص نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضر ہوا اور کہنے لگا : میرے باپ نے میرا مال غصب کرلیا ہے ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تو بھی اور تیرا مال بھی تیرے باپ کے ہیں۔ رواہ ابن ابی شیبہ

45955

45943- قرأت على أبي الوفاء حفاظ بن الحسن بن الحسين عن عبد العزيز بن أحمد أنبأنا أبو نصر بن امحان حدثنا أبي ثنا محمد بن أحمد ابن أبي هشام القرشي حدثني محمد بن سعيد بن راشد حدثنا أبو مسهر حدثنا صدقة بن خالد عن ابن جابر عن مكحول قال: قدم على رسول الله صلى الله عليه وسلم وفد من الأشعريين فقال لهم: "أمنكم وحرة؟ فقالوا: نعم يا رسول الله! قال: فإن الله أدخلها ببرها أمها وهي كافرة الجنة، أغير على حيها في الجاهلية فتركوها وأمها، فحملتها على ظهرها، وجعلت تسير بها، فإذا اشتد عليها الحر جعلتها في حجرها وحنت 1 عليها، فلم تزل كذلك حتى استنقذتها من العدى، قال: أبو مسهر: وقال في ذلك بعض الأشعريين شعرا: ألا أبلغن أيها المعتدى ... بني جميعا وبلغ بناتي بأن وصاتي بقول الإله ... ألا فاحفظوا ما حييتم وصاتي وكونوا كوحرة في برها ... تنالوا الكرامة بعد الممات وقت أمها سبرات الرميض ... وقد أوقد القيظ نار الفلات لترضي بهذا شديد القوى ... وتظفر من ناره بالفلات فهذي وصاتي وكونوا لها ... طوال الحياة رعاة وعاة
45943 ابوالوفاء حفاظ بن حسن بن حسین قراۃ ، عبدالعزیز بن احمد، ابونصربن امحان، امحان، محمد بناحمد بن ابی ہشام قرشی، محمد بن سعید بن راسد، ابومسہر صدقہ بن خالد ، ابن جابر، مکحول کے سلسلہ سند سے مروی ہے کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں اشعریوں کا ایک وفد آیا آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان سے فرمایا کیا تم میں سے ” وحرہ “ ہے وفد نے اثبات میں جواب دیا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : وہ اپنی ماں کے ساتھ بھلائی کرنے کی وجہ سے جنت میں داخل ہوگئی حالانکہ اس کی ماں کافرہ تھی مجھے اس کی جاہلی زندگی پر غیرت آتی ہے چونکہ اس نے جاہلیت کو بھی چھوڑ دیا اور اپنی ماں کو بھی چھوڑ دیا۔ یہ اپنی ماں کو پیٹھ پر اٹھا کر چلتی تھی۔ جب اس پر گرمی کا اثر بڑھ جاتا اسے گود میں لے لیتی اس پر اور زیادہ مہربان ہوجاتی وہ اسی حال پر رہتی حتیٰ کہ اسے ظلم سے چھٹکارا مل گیا ابومسہر کہتے ہیں کہ اس کے متعلق کسی اشعری نے یہ اشعار بھی کہے ہیں۔ الاابلغن ایھا المعتدی بنی جمیعا وبلغ بناتی۔ اے ستم گر ! میرے سب بیٹوں کو خبر پہنچا دے اور میری بیٹیوں کو بھی پہنچا دے۔ بان وصالی بقول الالہ۔ الا فاحفظوا ما حیتیم وصاتی۔ وہ خبر میرے معبود کا فرمان ہے جو میری خاص وصیت ہے جب تک زندہ رہو میری وصیت یاد رکھنا۔ وکونوا کو حرۃ فی برھا۔ تنالوا الکرامۃ بعد الممات۔ احسان مندی میں وحرہ کی مانند ہوجاؤں یوں تم مرنے کے بعد عزت پاؤ گے۔ وقت امھا سبرات الرمیض۔ وقد اوقد القیظ نارالفلات۔ وہ بیابانوں میں اپنی ماں کو تپش کی شدت سے بچاتی تھی حالانکہ تیز لو جنگلوں کو آگ لگا دیتی تھی۔ لترضی بھذا شدید القوی۔ وتظفر من نارہ بالفلات۔ تاکہ اس جان کائی سے اس کی ماں راضی رہے اور کامیاب وکامران رہے اس آگ سے۔ فھذی وصاتی وکونوالھا۔ طوال الجیاۃ رعاۃ وعاۃ

45956

45944- عن عمرو بن حماد قال حدثنا رجل قال: خرج علي وعمر من الطواف فإذا هما بأعرابي معه أم له يحملها على ظهره وهو يرتجز ويقول: أنا مطيتها لا أنفر ... وإذا الركاب ذعرت لا أذعر وما حملتني وأرضعتني أكثر ... لبيك! اللهم لبيك! فقال علي: يا أبا حفص! ادخل بنا الطواف لعل الرحمة تنزل فتعمنا، فدخل يطوف بها وهو يقول: أنا مطيتها لا أنفر ... وإذا الركاب ذعرت لا أذعر ما حملتني وأرضعتني أكثر ... لبيك! اللهم لبيك! وعلى يقول: إن تبرها فالله أشكر ... يجزيك بالقليل الأكثر . "هب".
45944 عمرو بن حماد ایک شخص سے روایت نقل کرتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت علی (رض) اور حضرت عمر (رض) طواف سے فارغ ہو کر ماہر تشریف لائے کیا دیکھتے ہیں کہ ایک اعرابی نے پیٹھ پر اپنی ماں اٹھائی ہوئی ہے اور وہ یہ رجز یہ اشعار پڑھ رہا ہے۔ انا مطی تھا الانفر ۔ واذا الرکاب ذعرت الازعر۔ وما حملتنی وارضعتنی اکیر۔ میں اپنی والدہ کی سواری ہوں اور مجھے اس سے نفرت بھی نہیں ہے اس وقت کہ جب اچھی خاصی سواریاں بھی دہشت زدہ ہوجاتی ہیں میں دہشت زدہ نہیں ہوتا، حالانکہ میری ماں نے مجھے اتنا زیادہ اٹھایا ہے اور نہ زیادہ دودھ پلایا ہے۔ لبیک ، اللھم لبیک۔ حضرت علی (رض) نے فرمایا : اے ابوحفص ! آئیے پھر طواف کے لیے چلتے ہیں، شاید ہم بھی رحمت میں غریق ہوجائیں چنانچہ اعرابی اپنی ماں کو لیے طواف کے لیے داخل ہوا اور یہ اشعار پڑھتا رہا۔۔ انا مطی تھا لا انفرا۔ واذا الرکاب ذعرت لاازعر۔ وما حملتنی وارضعتنی اکثر۔ لبیک اللھم البیک۔ حضرت علی کرم (رض) نے اس پر شعر پڑھا۔ ان تبرھا فاللہ اشکر۔ یجزیک بالقلیل الاکثر۔ اگر تم اپنی ماں کے ساتھ بھلائی کرتے ہو تو اللہ تعالیٰ بھی تم سے کہیں زیادہ پاسداری کرنے والا ہے اور تمہیں تھوڑے احسان کے بدلہ میں کہیں زیادہ اجر عطا فرمائے گا۔

45957

45945- عن أنس قال: جاء رجل إلى النبي صلى الله عليه وسلم فقال: إني لأشتهي الجهاد وإني لأقدر عليه! قال: "بقي واحد من والديك؟ قال: أمي، قال: فأبل الله عذرا، فإنك إذا فعلت ذلك كنت حاجا ومعتمرا ومجاهدا إن رضيت عنك أمك، فاتق الله وبرها. " ابن النجار".
45945 حضرت انس (رض) کی روایت ہے کہ ایک شخص نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضر ہوا اور کہنے لگا : مجھے جہاد میں جانے کا شوق ہے اور میں اس پر قدرت بھی رکھتا ہوں، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اللہ تعالیٰ نے تمہارے لیے عذر رکھا ہے چونکہ جب تم اپنی والدہ کی خدمت کرو گے تم حاجی بھی ہو معتمر بھی ہو اور مجاہد بھی ہو بشرطیکہ تمہاری ماں اگر تم سے راضی ہو اللہ تعالیٰ سے ڈرتے رہو اور اپنی والدہ کے ساتھ بھلائی کرو۔ رواہ ابن النجار

45958

45946- "الصديق" عن البراء قال: دخلت مع أبي بكر أول ما تقدم المدينة، فإذا عائشة ابنته مضجعة قد أصابتها حمى، وأتاها أبو بكر فقال: كيف أنت يا بنية! وقبل خدها. "خ، د، ق".
45946” مسند صدیق “ حضرت برائ (رض) کی روایت ہے کہ حضرت ابوبکر (رض) جب پہلے پہل ہجرت کرکے مدینہ تشریف لائے تو کیا دیکھتے ہیں کہ عائشہ (رض) لیٹی ہوئی ہیں اور انھیں سخت بخار تھا۔ ان کے پاس حضرت ابوبکر (رض) آئے اور فرمایا : بیٹی ! تم کیسی ہو ؟ پھر آپ (رض) نے حضرت عائشہ (رض) کے رخسار کا بوسہ لیا۔ رواہ البخاری وابوداؤد والبیہقی

45959

45947- عن مجاهد أن أبا بكر قبل رأس عائشة. "ش".
45947 مجاہد کی روایت ہے کہ حضرت ابوبکر (رض) حضرت عائشہ (رض) کے سر پر بوسہ لے لیتے تھے۔۔ رواہ ابن ابی شیبۃ

45960

45948- عن ابن عمر قال: كان عمر يقول لبنيه: إذا أصبحتم فتبددوا، ولا تجمعوا في دار واحدة، فإني أخاف عليكم أن تقاطعوا أو يكون بينكم شر. "في الأدب".
45948 ابن عمر (رض) کی روایت ہے کہ حضرت عمر (رض) اپنے بیٹوں سے فرمایا کرتے تھے جب تم لوگ صبح کو اٹھو تو متفرق ہوجایا کرو اور ایک ہی گھر میں جمع نہ ہوجایا کرو۔ چونکہ مجھے خوف ہے کہ کہیں تم آپس میں قطع تعلقی پر نہ اترآؤ یا تمہارے درمیان کوئی شرنہ پھوٹ پڑے۔ رواہ فی الادب

45961

45949- عن محمد بن سلام قال: استعمل عمر بن الخطاب رجلا على عمل، فرأي عمر يقبل صبيا له، تقبله وأنت أمير المؤمنين! لو كنت أنا ما فعلته، قال عمر: فما ذنبي إن كان نزع من قلبك الرحمة! إن الله لا يرحم من عباده إلا الرحماء؛ ونزعه عن عمله فقال: أنت لا ترحم ولدك فكيف ترحم الناس. "الدينوري".
45949 محمد بن سلام کی روایت ہے کہ حضرت عمر (رض) نے ایک شخص کو کسی سرکاری کام کی ذمہ داری سونپی، اس شخص نے دیکھا کہ آپ (رض) اپنے ایک بچے کو بوسہ دے رہے ہیں وہ شخص بولا : آپ امیر المومنین ہیں اور پھر بچے کا بوسہ بھی لے رہے ہیں کاش میں بھی ایسا کرتا۔ آپ (رض) نے فرمایا : اس میں میرا کیا گناہ ہے کہ اگر تیرے دل سے رحمت چھین لی گئی ہے ، بلاشبہ اللہ تعالیٰ بھی اپنے ایسے ہی بندوں پر رحمت کرتا ہے جو رحمدل ہوں چنانچہ آپ (رض) نے اس شخص کو معزول کردیا اور فرمایا : جب تم اپنی اولاد پر رحم نہیں کرتے ہو تو لوگوں پر کیسے رحم کرو گے۔ رواہ الدینوری

45962

45950- عن عثمان بن عفان أن رجلا قال: يا رسول الله! من أبر؟ قال: "والديك، قال: ليس لي والدان، قال: فولدك. " حميد ابن زنجويه في ترغيبه".
45950 حضرت عثمان بن عفان (رض) کی روایت ہے کہ ایک شخص نے عرض کیا : یارسول اللہ ! میں کسی پر بھلائی کروں ؟ فرمایا : اپنے والدین کے ساتھ بھلائی کرو عرض کیا : میرے والدین نہیں ہیں۔ ارشاد فرمایا، پھر اپنی اولاد پر بھلائی کرو۔ رواہ حمید بن زنجویہ فی ترعیبہ

45963

45951- عن معمر عن هشام بن عروة عن أبيه قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم - أو قال أبو بكر أو قال عمر - لرجل عاب على ابنه شيئا صنعه: إنما ابنك سهم من كنانتك. "حم".
45951 معمر، ہشام بن عروہ اپنے والدعروہ سے روایت نقل کرتے ہیں کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یا ابوبکر (رض) نے یا عمر (رض) نے ایک شخص سے فرمایا : اس شخص کے بیٹے نے کوئی چیز تیار کی تھی اور اس شخص نے اس میں عیب نکالا تھا فرمایا کہ یہ تو تمہارا ہی بیٹا ہے اور تمہارے ہی ترکش کا ایک تیر ہے۔ رواہ احمد بن حنبل

45964

45952- عن أبي أمامة أن سهل بن حنيف قال: كتب عمر إلى أبي عبيدة بن الجراح أن علموا غلمانكم العوم 1 ومقاتلتكم الرمي. "ابن وهب، حب، قط، ق، وابن الجارود، والطحاوي".
45952 ابوامامہ سہل بن حنیف کی روایت نقل کرتے ہیں کہ حضرت عمر (رض) نے حضرت ابوعبیدہ بن جراح (رض) کو خط لکھا کہ اپنے لڑکوں کو تیراکی سکھاؤ اور اپنے فوجیوں کو تیراندازی سکھاؤ۔۔ رواہ ابن وابن حیان والدرقطنی والبیہقی وابن الحارود و الطحاوی

45965

45953- عن علي قال: مروا أولادكم بطلب العلم. "ابن عمشليق في جزئه".
45953 حضرت علی (رض) فرماتے ہیں : اپنی اولاد کو طلب علم کا حکم دو ۔ رواہ ابن عمثلیق فی جرنہ

45966

45954- "من مسند بشير بن سعد الأنصارى والد النعمان ابن بشير" عن النعمان بن بشير عن أبيه بشير بن سعد أنه أتى رسول الله صلى الله عليه وسلم بابن له يحمله فقال: يا رسول الله! إني نحلت ابني غلاما وأنا أحب أن تشهد، فقال: "لك ابن غيره؟ قال: نعم، قال: فكلهم نحلت مثل ما نحلت؟ قال: لا، قال: لا أشهد على ذا. " أبو نعيم".
45954” مسند بشیر بن سعد انصاری والدنعمان بن بشیر “ حضرت نعمان بن بشیر (رض) اپنے والد بشیربن سعد سے روایت نقل کرتے ہیں کہ وہ اپنا ایک بیٹا اٹھائے ہوئے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضر ہوئے اور کہنے لگے : یارسول اللہ ! میں اپنے اس بیٹے کو ایک غلام دینا چاہتا ہوں اور اس عطا پر میں آپ کو گواہ بنانا چاہتا ہوں۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تمہارا اس کے علاوہ کوئی اور بیٹا بھی ہے ؟ عرض کیا : جی ہاں، فرمایا : تم نے سب کو اسی طرح غلام عطا کیے ہیں ؟ عرض کیا : نہیں۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : پھر میں اس پر گواہ نہیں بنتا ہوں۔ رواہ ابونعیم

45967

45955- "من مسند خالد بن الوليد" أمرنا أن نعلم أولادنا الرمي والقرآن. "طب".
45955” مسند خالد بن ولید “ ہمیں حکم دیا گیا ہے کہ ہم اپنی اولاد کو تیراندازی اور قرآن سکھائیں۔ رواہ الطبرانی

45968

45956- عن النعمان بن بشير أن أباه نحله غلاما وأنه أتى النبي صلى الله عليه وسلم ليشهده، فقال: "أكل ولدك نحلته مثل هذا؟ قال: لا، قال: فاردده. " ش، عب".
45956 حضرت نعمان بن بشیر (رض) کی روایت ہے کہ والد صاحب نے انھیں غلام عطا کرنا چاہا، تاہم وہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضر ہوئے تاکہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو اس پر گواہ بنالیں آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کیا تم نے اسی طرح اپنے ہر بیٹے کو غلام عطا کیا ہے ؟ عرض کیا : نہیں۔ فرمایا : لہٰذا اسے واپس لے جاؤ۔ رواہ ابن ابی شیبۃ وعبدالرزاق

45969

45957- "أيضا" أعطاني أبي عطية فقالت أمي عمرة بنت رواحة: لا أرضى حتى تشهد النبي صلى الله عليه وسلم، فأتى النبي صلى الله عليه وسلم فقال: "إني أعطيت ابني من عمرة عطية فأمرتني أن أشهدك، فقال:" أعطيت كل ولدك مثل هذا؟ قال: لا، قال: فاتقوا الله واعدلوا بين أولادكم لا أشهد على جور. " ش".
45957” ایضائ “ حضرت نعمان بن بشیر (رض) کی روایت ہے کہ میرے والد نے مجھے کچھ عطیہ دینا چاہا، میری والدہ عمرہ بنت رواحہ کہنے لگیں۔ میں اس وقت تک راضی نہیں ہوں گی جب تک آپ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو اس پر گواہ نہ بنالیں۔ چنانچہ والد نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کیا : میں نے اپنے بیٹے جو کہ عمرہ سے ہے کو کچھ عطیہ دینا چاہا ہے عمرو نے مجھے کہا ہے کہ اس پر میں آپ کو گواہ بنالوں۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کیا تم نے اپنے ہر بیٹے کو اسی طرح عطیہ دیا ہے ؟ عرض کیا : نہیں فرمایا : اللہ تعالیٰ سے ڈرو اور اپنی اولاد میں عدل قائم کرو میں ظلم پر گواہی نہیں دیتا ہوں۔ رواہ ابن ابی شیبہ

45970

45958- عن واثلة أن رسول الله صلى الله عليه وسلم خرج على عثمان بن مظعون ومعه صبي له صغير يلثمه، فقال: "ابنك هذا؟ قال: نعم،قال: "أتحبه يا عثمان؟ قال: إي والله يا رسول الله إني أحبه! قال: أفلا أزيدك له حبا؟ قال: بلى، فداك أبي وأمي! قال: إنه من يرضى صبيا له صغيرا من نسله حتى يرضى ترضاه الله يوم القيامة حتى يرضى. " كر".
45958 حضرت واثلہ (رض) کی روایت ہے کہ ایک مرتبہ رسول کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) حضرت عثمان مظعون (رض) کے پاس تشریف لائے حضرت عثمان (رض) کے پاس ایک چھوٹا سا بچہ تھا جسے وہ چوم رہے تھے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کیا یہ تمہارا بیٹا ہے ؟ عرض کیا : جی ھاں فرمایا : کیا تمہیں اس سے محبت ہے ؟ عرض کیا : یارسول اللہ ! بخدا مجھے اس سے محبت ہے فرمایا : کیا میں تمہاری محبت میں اضافہ کردوں۔ عرض کیا : جی ھاں میرے ماں باپ آپ پر قربان جائیں۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : جو شخص اپنے چھوٹے بچے کو جو اس کی نسل سے ہو راضی رکھتا ہے حتیٰ کہ وہ اس سے راضی ہوجائے قیامت کے دن اللہ تعالیٰ اسے راضی کردیتے ہیں حتیٰ کہ وہ راضی ہوجاتا ہے۔۔ رواہ ابن عساکر

45971

45959- عن أبي أمامة عن رسول الله صلى الله عليه وسلم أنه قال: "ما أنا وامرأة سعفاء الخدين سعفاء المعصمين إذا حنت على ولدها أطاعت ربها واحصنت فرجها في الجنة إلا كهاتين - وفرق بين إصبعيه. " ابن زنجويه، وسنده ضعيف".
45959 حضرت ابوامامہ (رض) کی روایت ہے کہ رسول کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : جس عورت کا شوہر مرجائے اور وہ اپنے معصوم بچوں پر صبر کرکے بیٹھ جائے اپنی اولاد پر شفقت کرتی ہو، اپنے رب تعالیٰ کی اطاعت کرتی ہو اور اپنی شرمگاہ کی حفاظت کرتی ہو وہ جنت میں میرے ساتھ یوں ہوگی جیسے یہ دو انگلیاں۔ رواہ ابن زنجویہ وسندہ ضعیف

45972

45960- عن سهل بن سعد قال: أتى النبي صلى الله عليه وسلم رجل بابن له وغلام فقال: يا رسول الله! اشهد بغلامي هذا لابني هذا! قال: " ألكل ولدك جعلت مثل هذا؟ قال: لا، قال: لا أشهد ولا على رغيف محترق. " ابن النجار".
45960 سھل بن سعد کی روایت ہے کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں ایک شخص حاضر ہوا اس کے پاس اس کا بیٹا اور ایک غلام تھا۔ عرض کیا : یارسول اللہ ! آپ گواہ رہیں کہ میرا یہ غلام میرے اس بیٹے کے لیے ہے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کیا تم نے اپنے ہر بیٹے کے لیے اسی طرح غلام رکھا ہے ؟ عرض کیا : نہیں فرمایا : میں گواہی نہیں دوں گا یہ تو بڑی چیز ہے جلی ہوئی ایک روٹی کے لیے بھی گواہی نہیں دوں گا۔ رواہ ابن النجار

45973

45961- عن ابن عمر قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: "زوجوا ابناءكم وبناتكم، قيل: يا رسول الله! هذا ابناؤنا فكيف بناتنا؟ قال: حلوهن الذهب والفضة، واجيدوا لهن الكسوة، واحسنوا إليهن بالنخلة ليرغب فيهن. " ك في تاريخه، والديلمي".
45961 ابن عمر (رض) کی روایت ہے کہ رسول کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : اپنے بیٹوں اور بیٹیوں کی شادی کرادو عرض کیا گیا : یارسول اللہ ! یہ ہمارے بیٹے ہیں ہماری بیٹیاں کیسے ہوں گی ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اپنی بیٹیوں کو سونے اور چاندی سے آراستہ کرو اور انھیں اچھے اچھے کپڑے پہناؤ اور ان کے ساتھ اچھا برتاؤ کرو تاکہ ان میں رغبت کی جائے۔۔ رواہ الحاکم فی تاریخہ والدیلمی

45974

45962- عن أبي بن كعب قال: ليس على الوالد جناح فيما أدب ولده. "ابن جرير".
45962 حضرت ابن کعب (رض) فرماتے ہیں والد پر کوئی گناہ نہیں وہ اپنی اولاد کو ادب سکھانے کے لیے خواہ جونسی صورت بھی اختیار کرلے۔ رواہ ابن جریر

45975

45963- عن عمر قال: يعمد أحدكم إلى بنته فيزوجها القبيح، إنهن يحببن مثل - ما تحبون. "عب".
45963 حضرت عمر (رض) فرماتے ہیں : تم میں سے کوئی ایسا بھی ہوتا ہے جو اپنی بیٹی کی شادی کسی قبیح شخص سے کرادیتا ہے حالانکہ وہ بھی وہ کچھ چاہتی ہیں جو کچھ تم چاہتے ہو۔ رواہ عبدالرزاق

45976

45964- عن عمر قال: لا تكرهوا فتياتكم على الرجل الدميم - وفي لفظ: القبيح - فإنهن يحببن مثل ما تحبون. "ص، ش".
45964 حضرت عمر (رض) فرماتے ہیں : بدصورت شخص کے ساتھ شادی کرنے پر اپنی بیٹیوں پر زبردستی مت کرو چونکہ وہ بھی وہ کچھ پسند کرتی ہیں جو کچھ تم پسند کرتے ہو۔ رواہ سعید بن المنصور وابن ابی شیبہ

45977

45965- عن جميل بن سنان السلمي قال: رأيت علي بن أبي طالب يصعد المنبر وهو يقول: حزقة حزقة 1 ترق عين بقه. "وكيع الصغير في الغرر".
45965 جمیل بن سنان کی روایت ہے کہ میں نے حضرت علی (رض) کو منبر پر چڑھتے دیکھا پھر آپ (رض) نے فرمایا : چھوٹے چھوٹے قدموں والا اور کمزور بدن والا۔ اے چھوٹی آنکھوں والے اوپر چڑھتے جاؤ۔ رواہ وکیع الصغیر فی الغرر۔ فائدہ : اس حدیث کے عربی الفاظ یوں ہیں حذقہ حزقۃ +ترق عین بقہ۔ یہ بچوں کو سنانے کی لوری ہے چنانچہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) حضرت حسن و حسین (رض) کو سناتے تھے۔

45978

45966- عن أبي بكر بن محمد بن عمرو بن حزم عن أبيه أن عمر بن الخطاب جمع كل غلام اسمه اسم نبي فأدخلهم الدار ليغير أسماءهم، فجاء آباؤهم فأقاموا بينه أن رسول الله صلى الله عليه وسلم سمى عامتهم، فخلى عنهم، قال أبو بكر: وكان أبي فيهم. "ابن سعد، وابن راهويه، وحسن".
45966 ابوبکر بن محمد بن عمرو بن حزم اپنے والد سے روایت نقل کرتے ہیں کہ حضرت عمر بن خطاب (رض) نے ان لڑکوں کو اپنے پاس جمع کیا جن کا نام کسی نبی کے نام پر تھا چنانچہ آپ (رض) نے ان سب کو اپنے گھر میں داخل کیا تاکہ ان کے نام تبدیل کردیں اتنے میں ان لڑکوں کے باپ آگئے اور آپ (رض) کے سامنے کھڑے ہو کر کہنے لگے : ان میں سے عام لڑکوں کے نام جناب رسول کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے خود رکھے ہیں۔ آپ (رض) نے لڑکوں کا راستہ چھوڑ دیا۔ ابوبکر کہتے ہیں ان لڑکوں میں میرے والد بھی شامل تھے ؟ رواہ ابن سعد وابن راھویہ وحسن

45979

45967- عن عبد الرحمن بن أبي ليلى قال: نظر عمر بن الخطاب إلى أبي عبد الحميد وكان اسمه محمدا ورجل يقول له: فعل الله بك وفعل - وجعل يسبه، فقال عند ذلك: يا ابن زيد ادن مني، لا أرى محمدا يسب بك! والله لا تدعى محمدا ما دمت حيا! وسماه عبد الرحمن، ثم أرسل إلى بني طلحة، وهم يومئذ سبعة، وأكبرهم وسيدهم محمد بن طلحة، فأراد أن يغير اسمه، فقال محمد بن طلحة: يا أمير المؤمنين! أنشدك الله، فوالله! إن سماني محمدا إلا محمد، فقال عمر: قوموا، فلا سبيل إلى شيء سماه محمد صلى الله عليه وسلم. "ابن سعد، حم، وأبو نعيم في المعرفة".
45967 عبدالرحمن بن ابی لیلیٰ کی روایت کہ حضرت عمر بن خطاب (رض) نے ابوعبدالحمید کی طرف دیکھا ان کا نام محمد تھا جب کہ انھیں ایک شخص یوں کہتا ” فعل اللہ بک “ اور ان کلمات کو ایک طرح کی گالی بنادی تھی۔ عمر (رض) نے فرمایا : اے ابن زید ! قریب ہوجاؤ میں نہیں چاہتا کہ تمہاری وجہ سے محمد کی گستاخی کی جائے۔ بخدا ! جب تک میں زندہ ہوں تجھے محمد کے نام سے نہیں پکارا جائے گا۔ چنانچہ آپ (رض) نے ان کا نام عبدالرحمن تجویز کیا۔ پھر آپ (رض) نے طلحہ (رض) کے بیٹیوں کو پیغام دے کر اپنے پاس بلایا وہ اس وقت سات تھے اور ان میں سے بڑا محمد بن طلحہ تھا۔ آپ (رض) نے ان کا نام تبدیل کرنا چاہا اس پر وہ بولے، اے امیر المومنین ! میں آپ کو اللہ کا واسطہ دیتا ہوں بخدا میرا نام محمد تو محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ہی رکھا ہے۔ اس پر حضرت عمر (رض) نے فرمایا : تم لوگ چلے جاؤ جو نام محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے رکھا ہو اس میں میرے لیے کوئی گنجائش نہیں۔ رواہ ابن سعد واحمد بن حنبل و ابونعیم فی المعرفۃ

45980

45968- عن أبي بكر بن عثمان المخزومي من آل يربوع أن عبد الرحمن بن الحارث بن هشام كان اسمه إبراهيم، فدخل على عمر بن الخطاب في ولايته حين أراد أن يغير اسم من تسمى بأسماء الأنبياء، فغير اسمه فسماه عبد الرحمن، فثبت اسمه إلى اليوم. "ابن سعد".
45968 ابوبکر بن عثمان مخزومی جن کا تعلق آل یربوع سے ہے روایت نقل کرتے ہیں کہ عبدالرحمن بن حارث بن ہشام کا نام ابراھیم تھا۔ چنانچہ عبدالرحمن بن حارث حضرت عمر (رض) کے پاس حاضر ہوئے تاکہ ان کا نام بدل دیں چونکہ آپ (رض) نے اپنے دور خلافت میں ایک وقت ایسے لوگوں کے نام بدلنے چاہے تھے جن کے نام انبیاء کے ناموں پر تھے چنانچہ آپ نے ابراہیم کا نام بدل کر عبدالرحمن رکھا ان کا نام اب تک یہی ہے۔ رواہ ابن سعد

45981

45969- عن أبي بكر بن عثمان من آل يربوع قال: دخل عبد الرحمن بن زيد العدوي على عمر بن الخطاب وكان اسمه موسى، فسماه عبد الرحمن، فثبت اسمه إلى اليوم، وذلك حين أراد عمر أن يغير اسم من تسمى بأسماء الأنبياء. "ابن سعد".
45969 ابوبکر بن عثمان یربوعی کی روایت ہے کہ عبدالرحمن بن زید عدوی حضرت عمر (رض) کی خدمت میں حاضر ہوئے۔ اس وقت عبدالرحمن کا نام موسیٰ تھا۔ چنانچہ آپ (رض) نے ان کا نام عبدالرحمن رکھا تو آج تک ان کا نام یہی رہا یہ اس وقت کی بات ہے جب حضرت عمر (رض) نے ایسے لوگوں کے نام تبدیل کرنا چاہے جن کے نام انبیاء کے ناموں پر تھے۔ رواہ ابن سعد

45982

45970- "مسند علي" عن علي قال: قلت يا رسول الله! أرأيت إن ولد لي ولد بعدك أسميه باسمك وأكنيه بكنيتك؟ فقال: "نعم، فكانت رخصة من رسول الله صلى الله عليه وسلم لعلي. "حم، د، ت وقال صحيح، ع، والحاكم في الكنى، والطحاوي، ك، ق، ض، ابن عساكر".
45670” مسند “ حضرت علی (رض) کی روایت ہے کہ میں نے عرض کیا : یارسول اللہ ! مجھے بتائیں اگر آپ کے بعد میرا کوئی بیٹا پیدا ہو میں چاہتا ہوں اس کا نام آپ کے نام پر رکھوں اور اس کی کنیت آپ کی کنیت پر رکھو۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جی ہاں چنانچہ رسول کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی طرف سے حضرت علی (رض) کو یہ رخصت تھی۔ رواہ احمد بن حنبل وابوداؤد والترمذی وقال صحیح وابویعلی والحاکم فی اکنی والطحاوی والبیہقی والضیاء المقدسی وابن عساکر

45983

45971- أخبرنا أبو القاسم زاهر بن طاهر أنبأنا أبو بكر البيهقي أنبأنا أبو بكر محمد بن إبراهيم الفارسي أنبأنا أبو إسحاق إبراهيم ابن عبد الله الأصبهاني حدثنا أبو أحمد محمد بن سليمان بن فارس أنبأنا محمد بن إسماعيل قال قال لي أحمد بن الحارث "ح" وأنبأنا أبو الغنائم محمد بن علي قال حدثنا أبو الفضل بن ناصر أنبأنا أحمد بن الحسين والمبارك بن عبد الجبار ومحمد بن علي - وللفظ له - قالوا انبأنا أبو أحمد - زاد أحمد: ومحمد بن الحسين - قالا أنبأنا أحمد بن عبدان أنبأنا محمد بن سهل أنبأنا محمد بن إسماعيل قال: عبد الله بن جراد له صحبة. قال البخاري: قال لي أحمد بن الحارث ثنا أبو قتادة الشامي - ليس بالحراني - مات سنة أربع وستين ومائة: أنبأنا عبد الله بن جراد قال صحبني رجل من مؤتة فأتى النبي صلى الله عليه وسلم وأنا معه فقال: يا رسول الله! ولد لي مولود فما خير الأسماء؟ قال: "إن خير أسمائكم الحارث وهمام، ونعم الاسم عبد الله وعبد الرحمن، وسموا بأسماء الأنبياء ولا تسموا بأسماء الملائكة، قال: وباسمك؟ قال: وباسمي، ولا تكنوا بكنيتي - زاد ابن سهل: في إسناده نظر.
45671 ابوالقاسم زاہربن طاہر ابوبکر بیہقی ابوبکر محمد بن ابراہیم فارسی ابو اسحاق ابراہیم ابن عبداللہ اصبہانی ابواحمد محمد بن سلیمان بن فارس محمد بن اسماعیل، احمد بن حارث (تحویل سند) ابوغنائم محمد بن علی ابوالفضل بن ناصر احمد بن حسین و مبارک بن عبدالجبار ومحمد بن علی واللفظ لہ۔۔۔ ابواحمد۔ احمد نے یہ اضافہ کیا ہے ومحمد بن حسین، احمد بن عبدان، محمد بن سہل، محمد بن اسماعیل، عبداللہ بن جرادا نہیں صحابیت کا شرف حاصل ہے۔ امام بخاری، احمد بن حارث، ابوقتادہ شامی۔ یہ حرانی نہیں ہیں 164 ھ میں انھوں نے وفات پائی ہے کہ سلسلہ سند سے حضرت عبداللہ بن جراد (رض) کی روایت ہے کہ موتہ کا ایک شخص میرے ساتھ ہولیا وہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضر ہوا میں بھی اس کے ساتھ تھا، اس نے عرض کیا : یارسول اللہ ! میرا ایک بیٹا پیدا ہوا ہے سب سے بہتر نام کونسا ہے ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : سب سے بہترین نام حارث اور ھمام ہیں اور سب سے اچھے نام عبداللہ اور عبدالرحمن ہیں انبیاء کے ناموں پر نام رکھو لیکن فرشتوں کے نام مت رکھو۔ عرض کیا : آپ کے نام پر نام رکھ سکتے ہیں ؟ فرمایا : میرا نام رکھ سکتے ہو لیکن میری کنیت نہیں رکھ سکتے ہو ابن سھل نے اتنا اضافہ کیا ہے کہ اس حدیث کی سند میں نظر ہے۔

45984

45972- عن ابن عباس أن رسول الله صلى الله عليه وسلم كان في مجلس فقال رجل: يا سعد! وقال آخر: يا سعد! وقال آخر: يا سعد! فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: "ما جمع ثلاثة سعود في حديث إلا سعد أهله. " كر".
45972 ابن عباس (رض) کی روایت ہے کہ رسول کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ایک مجلس میں تھے ایک شخص بولا : اے سعد ! دوسرا بولا : اے سعد ! تیسرا بولا : اے سعد ! اس پر رسول کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جس مجلس میں تین سعد جمع ہوں اس مجلس والے نہایت خوش بخت ہیں۔ رواہ ابن عساکر

45985

45973- عن ابن عمر أن كثير بن الصامت كان اسمه قليلا، فسماه النبي صلى الله عليه وسلم كثيرا، وأن مطيع بن الأسود كان اسمه العاص، فسماه النبي صلى الله عليه وسلم مطيعا، وأن أم عاصم بن عمر كان اسمها عاصية، فسماها رسول الله صلى الله عليه وسلم سهلة، وكان يتفاءل بالاسم. "ابن منده، كر".
45973 ابن عمر (رض) کی روایت ہے کہ بشیر بن صامت کا نام قلیل تھا رسول کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان کا نام کثیر رکھ دیا مطیع بن اسود کا نام عاص تھا نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان کا نام مطیع رکھا، ام عاصم بنت عمر کا نام عاصیہ تھا آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان کا نام سہلہ رکھا چنانچہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) (برے) نام سے بدفالی لیتے تھے ۔ رواہ ابن عساکر وابن مندہ

45986

45974- عن عتبة بن عبد السلمي قال: كان النبي صلى الله عليه وسلم إذا أتاه الرجل وله الاسم لا يحبه حوله، ولقد أتيناه لتسعة من بني سليم، أكبرنا العرباض بن سارية فبايعناه جميعا معا. "ابن منده، وأبو نعيم، كر".
45974 عتبہ بن عبدالسلمی کی روایت ہے کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس جب کوئی شخص آتا جس کا نام آپ کو اچھا نہ لگتا آپ اس کا نام تبدیل کردیتے ۔ چنانچہ ایک مرتبہ ہم بنی سلیم کے نو آدمی آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضر ہوئے حضرت عرباض بن ساریہ (رض) ہم سب میں بڑے تھے ہم سب نے اکٹھے ہی آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے دست اقدس پر بیعت کی۔۔ رواہ ابن مندہ و ابونعیم وابن عساکر

45987

45975- عن يحيى بن عتبة بن عبد عن أبيه قال: دعاني رسول الله صلى الله عليه وسلم وأنا غلام حدث، فقال: "ما اسمك؟ قلت: عتلة ابن عبد، قال: بل أنت عتبة بن عبد، وقال: أرني سيفك، فسله فنظر إليه، فلما رآه رأى فيه رقة وضعفا، فقال: لا تضربن بهذا ولكن اطعن به طعنا؛ وقال رسول الله صلى الله عليه وسلم يوم قريظة والنضير: من أدخل هذا الحصن سهما وجبت له الجنة، قال عتبة: فأدخلت فيه ثلاثة أسهم. "الحسن بن سفيان، وابن منده، وأبو نعيم، كر".
45975 یحییٰ بن عتبہ بن عبد اپنے والد سے روایت نقل کرتے ہیں کہ میں نوجوان لڑکا تھا مجھے رسول کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنے پاس بلایا مجھ سے پوچھا : تمہارا کیا نام ہے میں نے عرض کیا : میرا نام عتلۃ بن عبد ہے فرمایا : بلکہ تمہارے نام عتبہ بن عبد سے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : مجھے اپنی تلوار کھاؤ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے تلوار سونتی اور اسے دیکھا آپ نے تلوار میں قدرت رقت اور کمزوری دیکھی فرمایا : اس تلوار سے ضرب نہیں لگانی البتہ کچوکا لگا سکتے ہو غزوہ بنو قریضہ ونضیر کے موقع پر رسول کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا جو شخص اس قلعہ میں تیرداخل کرے گا اس کے لیے جنت واجب ہوجائے گی ، عتبہ (رض) کہتے ہیں میں نے اس قلعہ میں تین تیرداخل کیے۔۔ رواہ الحسن بن سفیان وابن مندہ و ابونعیم وابن عساکر

45988

45976- "مسند عمر" عن أسلم أن عمر بن الخطاب ضرب ابنا له يكنى أبا عيسى، وأن المغيرة بن شعبة يكنى بأبي عيسى، فقال له عمر: أما يكفيك أن تكنى بأبي عبد الله؟ فقال: رسول الله صلى الله عليه وسلم كناني، فقال: إن رسول الله صلى الله عليه وسلم قد غفر الله له ما تقدم من ذنبه وما تأخر وإنا في جلجتنا! فلم يزل يكني بأبي عبد الله حتى هلك. "د، والحاكم في الكنى، ق، ص".
45976” مسند عمر “ اسلم کی روایت ہے کہ حضرت عمر بن خطاب (رض) نے اپنے ایک بیٹے کو اس وجہ سے مارا کہ وہ ابو عیسیٰ اپنی کنیت کرتے تھے حضرت مغیرہ بن شعبہ (رض) بھی ابوعیسیٰ اپنی کنیت کرتے تھے تاہم حضرت عمر (رض) نے ان سے فرمایا : کیا تمہیں کافی نہیں کہ تم ابوعبداللہ اپنی کنیت رکھ لو ؟ مغیرہ (رض) نے جواب دیا کہ رسول کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے میری یہ کنیت رکھی ہے عمر (رض) نے جواب دیا کہ اللہ تعالیٰ نے رسول کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے اگلے پچھلے گناہ معاف کردیئے ہیں ہم تو اپنی گن گرج میں ہیں چنانچہ عمر (رض) مغیرہ بن شعبہ (رض) ابوعبداللہ کی کنیت سے پکارتے رہے۔ حتیٰ کہ آپ (رض) دنیا سے رخصت ہوئے۔۔ رواہ ابوداؤد والحاکم فی الکنی والبیہقی و سعید بن المنصور

45989

45977- عن عمر قال: ولد لأخي أم سلمة زوج النبي صلى الله عليه وسلم غلام فسموه الوليد، فقال النبي صلى الله عليه وسلم سميتموه باسم فراعنتكم! ليكونن في هذه الأمة رجل يقال له "الوليد" لهو شر لهذه الأمة من فرعون لقومه. "حم، حب في الضعفاء. وقال: خبر باطل، وأورده ابن الجوزي في الموضوعات، واستندوا إلى قول ابن حبان، ورد الحافظ ابن حجر في كتاب القول المسدد في الذب عن مسند أحمد كلام ابن حبان وابن الجوزي، وقد سقت كلامه في كتاب اللآلى المصنوعة، وللحديث طرق أخرى موصولة ومرسلة تأتي في محالها من هذا الكتاب، وقد روى هذا الحديث أبو نعيم في الدلائل، وزاد فيه بعد قوله "بأسماء فراعنتكم" غيروا اسمه، فسموه عبد الله فإنه سيكون - والبقية سواء".
45977 حضرت عمر (رض) کی روایت ہے کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی زوجہ مطھرہ ام سلمہ (رض) کے بھائی کے ہاں ایک لڑکا پیدا ہوا اس کا نام انھوں نے ولید رکھا نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تم نے اپنے فرعونوں کے نام پر اس لڑکے کا نام رکھا ہے تاکہ اس امت میں ایک شخص ایسا بھی ہو جسے ” ولید “ کہا جائے ، جب کہ وہ فرعون سے بھی زیادہ اس امت کے لیے بڑا ہوگا ۔ رواہ احمد بن حنبل وابن حبان فی الضعفاء ابن حبان کہتے ہیں یہ حدیث باطل ہے جب کہ ابن جوزی نے اس حدیث کو موضوعات میں وارد کیا ہے محدثین نے ابن حبان کے قول کو مستند قرار دیا ہے جب ابن حجر نے اپنی کتاب ” القول المسدد فی الذب عن مسند احمد “ میں ابن حبان اور ابن جوزی کے ۔ کلام کو رد کیا ہے۔ جب کہ ان کے ۔ کلام کو کتاب ” الآلی المضوعۃ “ میں بھی ذکر کیا گیا ہے جب کہ اس حدیث کے اور طرق بھی ہیں جو موصولہ اور مرسلہ ہیں جو اس کتاب میں اپنی اپنی جگہ ذکر کردیئے گئے ہیں۔ وقدروی ھذا الحدیث ابونعیم فی لدلائل وزادفیہ بعد قولہ باسماء فراعنتکم غیر واسمہ فسموہ عبدالہل فانہ سیکوں ولبقیۃ سواء ۔ کلام : بہرحال تحقیق بالا کے باوجود حدیث ضعیف ضرور ہے۔ دیکھئے الموضوعات 462

45990

45978- عن عمر أنه سمع رجلا ينادي بمنى: يا ذا القرنين! فقال له عمر: اللهم غفرا! ها أنتم قد سميتم بأسماء الأنبياء فما لكم وأسماء الملائكة. "ابن عبد الحكم في فتوح مصر، وابن المنذر، وابن أبي حاتم، وأبو الشيخ، وابن الأنباري في كتاب الأضداد".
45978 حضرت عمر (رض) کی روایت ہے کہ انھوں نے منیٰ میں ایک شخص کو پکارتے ہوئے سنا کہ وہ کہے رہا تھا۔ اے ذوالقرنین ! حضرت عمر (رض) نے اس شخص سے فرمایا : یا اللہ ! تیری مغفرت ! تم لوگ انبیاء کے ناموں پر کیوں نام رکھتے ہو اور فرشتوں کے ناموں سے بھی پرہیز کرو۔ ابن عبدالحکم فی فتوح مشروابن المنذر وابن ابی حاتم وابوالشیخ وابن الاری فی کتاب الاصداد

45991

45979- عن الشعبي قال: لما قدم مسروق على عمر قال: من أنت؟ قال: مسروق بن الأجدع، قال: الأجدع شيطان! ولكن مسروق بن عبد الرحمن، فكان يكتب مسروق بن عبد الرحمن. "ابن سعد، خط".
45979 شعبی کی روایت ہے کہ جب مسروق حضرت عمر (رض) کی خدمت میں حاضر ہوئے تو حضرت عمر (رض) نے پوچھا : تم کون ہو ؟ عرض کیا : میں مسروق بن اجدع ہوں فرمایا : اجدع تو شیطان کا نام ہے۔ لیکن تم مسروق بن عبدالرحمن ہو چنانچہ وہ مسروق بن عبدالرحمن لکھتے تھے۔۔ رواہ ابن سعد الخطیب

45992

45980- عن نافع أن كثير بن الصامت كان اسمه قليلا فسماه عمر بن الخطاب كثيرا. "ابن سعد".
45980 نافع کی روایت ہے کہ کثیر بن صامت کا نام قلیل تھا حضرت عمر بن خطاب (رض) نے ان کا نام کثیر تجویز کیا۔ رواہ ابن سعد

45993

45981- عن ليث بن أبي سليم أن عمر بن الخطاب قال: لا تسموا الحكم ولا أبا الحكم، وإن الله هو الحكم، ولا تسموا الطريق السكة. "عب".
45981 لیث بن ابی سلیم کی روایت ہے کہ حضرت عمر بن خطاب (رض) فرماتے ہیں : حکم نام مت رکھو اور نہ ہی ابو حکم کنیت کرو چونکہ حکم اللہ تعالیٰ کی ذات ہے اور راستے کو سکہ بھی مت کہو۔۔ رواہ عبدالرزاق

45994

45982- قال ابن جرير ثنا ابن بشار ثنا أبو أحمد الزبيري ثنا سفيان عن أبي الزبير عن جابر عن عمر قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: "لئن عشت لأنهين أن يسمى نافعا وبركة ويسارا. " قال ابن جرير: هذا خبر عندنا صحيح سنده لا علة فيه توهنه ولا سبب يضعفه، وقد يكون على مذهب الآخرين سقيما غير صحيح لعلل: أحدها: أن المعروف من رواية هذا الحديث القصورية على جابر من غير إدخال عمر بينه وبين النبي صلى الله عليه وسلم؛ والثانية: إنه قد حدث به عن أبي الزبير غير سفيان فوافق في تركه إدخال عمر بين جابر وبين النبي صلى الله عليه وسلم برواية الذين رووه عن سفيان، فلم يدخلوا في حديثهم عنه بين جابر وبين رسول الله صلى الله عليه وسلم أحدا؛ والثالثة أن أبا الزبير عندهم ممن لا يعتمد على روايته لأسباب؛ الرابعة أنه خبر لا يعرف له مخرج عن عمر عن رسول الله صلى الله عليه وسلم إلا من هذا الوجه - انتهى".
45982 ابن جریر، ابن بشار، ابواحمد زبیر، سفیان، ابوزبیر کے سلسلہ سند سے حضرت جابر (رض) حضرت عمر (رض) کی روایت نقل کرتے ہیں کہ رسول کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اگر میں زندہ رہا تو نافع برکت اور یسار نام رکھنے سے ضرور منع کروں گا۔ (ابن جریر کہتے ہیں یہ حدیث ہمارے نزدیک صحیح ہے اور اس کی سند میں کوئی علت نہیں جو اس کی کمزوری کا سبب بنے اور نہ اس کے ضعیف ہونے کا کوئی اور سبب ہے جب کہ بعض دوسرے محدثین کے نزدیک یہ حدیث ضعیف اور غیر صحیح ہے اور اس کے ضعف کی چند علتیں بیان کی گئی ہیں۔ )1 ۔۔۔اس حدیث کی معروف روایت وہ ہے جس میں حضرت جابر پر اکتفا کیا گیا ہے اور جابر (رض) اور نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی درمیان عمر (رض) کا واسطہ نہیں ہے۔ 2 ۔۔۔جب کہ اس حدیث کو سفیان کے علاوہ بقیہ راوی ابوزبیر سے روایت کرتے ہیں لہٰذا ان راویوں نے عمر (رض) کے واسطے کے ترک پر ان راویوں کی موافقت کی ہے جو سفیان سے روایت نقل کرتے ہیں، لہٰذا انھوں نے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اور جابر (رض) کے درمیان عمر (رض) کا واسطہ نہیں ذکر کیا۔ 3 ۔۔۔جب کہ ابوزبیر ان راویوں میں سے ہیں جن کی روایتوں پر چند اسباب کی وجہ سے اعتماد نہیں کیا جاسکتا۔ 4 ۔۔۔عمر (رض) کے واسطے سے اس حدیث کا اس مخرج کے علاوہ اور کوئی مخرج نہیں ہے انتھی۔

45995

45983- عن أسلم أن عمر ضرب عبد الله ابنه بالدرة وقال: أتكنى بأبي عيسى! أو كان له أب. "ك".
45983 اسلم کی روایت ہے کہ حضرت عمر (رض) نے درے سے اپنے بیٹے عبداللہ کو مارا اور فرمایا تم نے اپنی کنیت ابوعیسی تجویز کی ہے کیا عیسیٰ (علیہ السلام) کا باپ تھا۔ رواہ الحاکم

45996

45984- عن أسلم قال: جاءت امرأة عبد الله بن عمر بن الخطاب فقالت: يا أمير المؤمنين! اعذرني من أبي عيسى، قال: ومن أبو عيسى؟ قالت: ابنك عبد الله، قال: قد يكنى بأبي عيسى؟ قالت: نعم، قال: يا أسلم! اذهب فادعه ولا تخبره لأي شيء أدعوه، فجئت فقلت له: أجب أباك، فسألني لأي شيء دعاه، فأبيت أن أخبره، فرشاني بيضة دجاجة بحرية فأخبرته فجاء وقد حذر، فقال لي: أخبرته - وكان لا يكذب؟ فقلت: نعم، فضربني، ثم قال له: تكنيت أبا عيسى؟ وهل لعيسى أب! ليس هذا الكنى من كنى العرب، إنما كنى العرب أبو شجرة وأبو سلمة وأبو قتادة - لأسماء عدها. "كر".
45984 اسلم کی روایت ہے کہ حضرت عبداللہ بن عمر (رض) کی بیوی حضرت عمر (رض) کی خدمت میں حاضر ہوئی اور کہنے لگی : اے امیرالمومنین ! ابو عیسیٰ کے متعلق مجھے انصاف دلائیے۔ فرمایا : ابو عیسیٰ کون ہے عرض کیا : آپ کا بیٹاعبداللہ ہے۔ فرمایا : کیا اس نے اپنے لیے ابو عیسیٰ کنیت تجویز کی ہے ؟ عرض کیا : جی ھاں۔ آپ (رض) نے فرمایا : اے اسلم ! جاؤ اور اسے میرے پاس بلالاؤ۔ اسے نہیں بتلانا کہ میں نے اسے کیوں بلایا ہے میں عبداللہ (رض) کے پاس آیا اور ان سے کہا : اپنے والد کے پاس جاؤ انھوں نے مجھ سے پوچھا کہ مجھے کیوں بلا رہے ہیں میں بتلانے سے انکار کردیا تاہم عبداللہ (رض) نے مجھے سمندری مرغی کا انڈا رشوت میں دیا میں نے انھیں بلانے کی وجہ بتادی چنانچہ عبداللہ (رض) عمر (رض) کے پاس گھبرائے ہوئے حاضر ہوئے۔ آپ (رض) نے مجھے فرمایا : تم نے اسے بتادیا ہے ؟ اس وقت جھوٹ نہیں بولاجاتا تھا۔ لہٰذا میں نے صاف صاف اثبات میں جواب دیا : آپ (رض) نے مجھے مارا پھر عبداللہ سے فرمایا : کیا تم نے ابو عیسیٰ کنیت تجویز کی ہے ؟ کیا عیسیٰ کا باپ تھا ؟ یہ کنیت عربوں کی کنیت میں سے نہیں چونکہ عربوں کی کنیت تو یہ ہیں ابو شجرہ ابو سلمہ اور ابوقتادہ وغیرہ الغرض آپ (رض) نے بہت سارے نام گن دیئے۔ رواہ ابن عساکر

45997

45985- عن البراء بن عازب أن رسول الله صلى الله عليه وسلم رأى رجلا فقال له: ما اسمك؟ قال: نعم، قال: أنت عبد الله. "أبو نعيم".
45985 حضرت براء بن عازب (رض) کی روایت ہے کہ رسول کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایک شخص دیکھا اس سے پوچھا : تمہارا کیا نام ہے ؟ کہا جی ہاں، فرمایا : تو عبداللہ ہے۔ رواہ ابونعیم

45998

45986- عن جابر قال: أراد النبي صلى الله عليه وسلم أن ينهى أن يسمى بيعلى وبركة وبأفلح ويسار وبنافع وبنحو ذلك، ثم رأيته سكت بعد عنها، ولم يقل شيئا ثم قبض ولم ينه عنها، ثم أراد عمر أن ينهى عنها ثم تركه. "ابن جرير وصححه".
45986 حضرت جابر (رض) کی روایت ہے کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارادہ کیا تھا کہ یعلی برکت، افلح ، یسار نافع اور ان جیسے دوسرے ناموں سے منع کریں پھر میں نے آپ کو اس سے خاموش دیکھا اور آپ نے اس کے متعلق کچھ نہیں فرمایا حتیٰ کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) دنیا سے رخصت ہوگئے پھر حضرت عمر (رض) نے ان ناموں سے منع کرنا چاہا لیکن پھر اسے چھوڑ دیا۔۔ رواہ ابن جریر و صحیحہ

45999

45987- عن جابر قال: هم النبي صلى الله عليه وسلم أن ينهى أن يسمى ميمونا وبركة وأفلح - وهذا النحو، ثم تركه. "ابن جرير وصححه".
45987 حضرت جابر (رض) کی روایت ہے کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارادہ کیا تھا کہ میمون، برکت ، افلح اور ان جیسے دوسرے ناموں سے منع فرمائیں لیکن پھر آپ نے اس خیال کو ترک کردیا۔ رواہ جریر و صحیحہ

46000

45988- "مسند جهم البلوي" عن علي بن جهم البلوي عن أبيه قال: وافينا رسول الله صلى الله عليه وسلم يوم الجمعة فسألنا من نحن، فقلنا: نحن بنو عبد مناف، فقال: أنتم بنو عبد الله. "أبو نعيم".
45988 علی بن جہم بلوی اپنے والد جہم (رض) سے روایت نقل کرتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے ہماری ملاقات جمعہ کے دن ہوئی ۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ہم سے پوچھا : تم کون لوگ ہو ؟ میں نے جواب دیا : ہم بنوعبدمناف ہیں۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : بلکہ تم بنو عبداللہ ہو۔۔ رواہ ابونعیم

46001

45989- عن سهل بن سعد قال: كان رجلا من أصحاب النبي صلى الله عليه وسلم اسمه أسود، فسماه رسول الله صلى الله عليه وسلم أبيض. "الحسن بن سفيان، وأبو نعيم".
45989 حضرت سہل بن سعد (رض) کی روایت ہے کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے صحابہ کرام (رض) میں ایک شخص کا نام اسود تھا رسول کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس کا نام ابیض رکھا۔۔ رواہ الحسن بن سفیان و ابونعیم

46002

45990- عن عبد الله بن الحارث بن جزء الزبيدي قال: توفي صاحب لي غريبا فكنا على قبره أنا وعبد الله بن عمر وعبد الله بن عمرو بن العاص وكان اسمي العاص واسم ابن عمرو العاص، فقال لنا رسول الله صلى الله عليه وسلم: انزلوا واقبروه وأنتم عبيد الله، فنزلنا فقبرنا أخانا وصعدنا من القبر وقد أبدلت أسماؤنا. "كر".
45990 عبداللہ بن حارث بن جزء زبیدی کی روایت ہے کہ میرا ایک دوست مرگیا ہم چند لوگ اس کی قبر پر موجود تھے جس میں میں اور عبداللہ بن عمرو عبداللہ بن عمرو بن العاص تھے میرا نام عاص تھا اور ابن عمرو کا نام بھی عاص تھا۔ رسول کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : قبر میں اترو اور اپنے ساتھی کو دفن کرو تم عبیداللہ (عبداللہ کی جمع) ہو ہم قبر میں اترے اور اپنے ساتھی کو دفن کیا پھر جب ہم قبر سے باہر نکلے تو ہمارے نام بدل چکے تھے۔ رواہ ابن عساکر

46003

45991- عن الحكم عن سعيد بن العاص قال: أتيت النبي صلى الله عليه وسلم لأبايعه، فقال: "ما اسمك؟ قلت: الحكم، قال: بل أنت عبد الله، قال: فأنا عبد الله يا رسول الله. " خ في تاريخه، وابن منده، قط في الأفراد، كر".
45991 حکم سعید بن عاص سے روایت نقل کرتے ہیں کہ میں نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں بیعت کرنے کے لیے حاضر ہوا آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تمہارا کیا نام ہے ؟ میں نے بتایا میرا نام حکم ہے فرمایا بلکہ تمہارا نام عبداللہ ہے میں نے بھی اقرار کرتے ہوئے کہا : یارسول اللہ ! میں عبداللہ ہوں ۔۔ رواہ البخاری فی تاریخہ وابن مندہ والدارقطنی فی الافراد وابن عساکر

46004

45992- عن أبي هريرة أن النبي صلى الله عليه وسلم سمع رجلا يقول: يا شاهان شاه! فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: "الله ملك الملوك. " ابن النجار".
45992 حضرت ابوہریرہ (رض) کی روایت ہے کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایک شخص کو بادشاہوں کا شہنشاہ کہتے ہوئے سنا آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : بادشاہوں کا بادشاہ تو صرف اللہ تعالیٰ ہے۔ رواہ ابن النجار

46005

45993- عن محمد بن عمرو بن عطاء أن زينب بنت أبي سلمة سألته: ما سميت ابنتك؟ قال: سميتها برة، قالت: إن رسول الله صلى الله عليه وسلم قد نهى عن هذا الاسم، سميت برة فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: "لا تزكوا أنفسكم، الله أعلم بأهل البر منكم، فقالوا: ما نسميها؟ قال: سموها زينب. " كر".
45993 محمد بن عمرو بن عطاء کی روایت ہے کہ زینب بنت ابی سلمہ نے ان سے پوچھا : تم نے اپنی بیٹی کا کیا نام رکھا ہے۔ محمد بن عمرو نے جواب دیا : میں نے اس کا نام ” برہ “ رکھا ہے۔ اس پر زینب بنت ابی سلمہ نے کہا : رسول کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس نام سے منع فرمایا ہے میرا نام بھی زینب رکھا گیا تھا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا تھا : اپنے نفسوں کا تزکیہ مت کرو اللہ تعالیٰ تم میں سے نیکوکاروں کو خوب جانتا ہے میرے گھر والوں نے عرض کیا : پھر اس کا کیا نام رکھیں ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا اس کا نام زینب رکھو۔ رواہ ابن عساکر

46006

45994- عن عائشة قالت: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم إذا سمع الاسم القبيح غيره، وكان رجل اسمه مضطجع، فسماه رسول الله صلى الله عليه وسلم منبعثا. "ابن النجار".
45994 حضرت عائشہ (رض) کی روایت ہے کہ جب نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کوئی برا نام سنتے اسے تبدیل کردیتے تھے چنانچہ ایک آدمی کا نام ” مضطبع “ تھا آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس کا نام ” منیعث “ رکھا۔ رواہ ابن النجار ۔ فائدہ : مضطجع کا معنی لیٹنے والا ہے اور منبعث کا معنی بیدار رہنے والا ہے۔

46007

45995- عن إبراهيم قال: كانوا يكرهون أن يسمى الرجل غلامه عبد الله مخافة أن يكون ذلك يعتقه. "ابن جرير".
45995 ابراہیم کی روایت ہے کہ لوگ اپنے غلاموں کا نام عبداللہ ناپسند کرتے تھے چونکہ لوگ سمجھتے تھے کہ اس نام کی وجہ سے غلام آزاد ہی نہ کرنا پڑے۔ رواہ ابن جریر

46008

45996- عن الزهري أن أبا أمامة بن سهل بن حنيف سماه النبي صلى الله عليه وسلم أسعد. "كر".
45996 زبیر کی روایت ہے کہ ابوامامہ بن سھل بن حنیف کا نام نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اسعد رکھا تھا۔ رواہ ابن عساکر

46009

45997- عن أبي بكر بن محمد أن جده عمرو بن حزم ولد له محمد بن عمرو بن حزم فسماه محمدا وكناه أبا القاسم، فبلغ ذلك النبي صلى الله عليه وسلم فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: "من تسمى باسمي فلا يتكنى بكنيتي، قال: فكناه النبي صلى الله عليه وسلم بأبي عبد الملك. "كر".
45997 ابوبکر بن محمد کی وایت ہے کہ ان کے دادا عمر وبن حزم کے ہاں جب محمد بن عمرو پیدا ہوئے تو ان کا نام محمد رکھا اور اس کی کنیت ابوالقاسم رکھیں نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو اس کی خبر ہوئی تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جو شخص میرا نام رکھے وہ میری کنیت استعمال نہ کرے چنانچہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ابوعبدالملک ان کی کنیت تجویز کی۔ رواہ ابن عساکر

46010

45998- عن ابن إسحاق عن عبد الله بن أبي بكر عن أبيه قال: كانت كنية أبي أبا القاسم، فزار أخواله في بني ساعدة، فقالوا: إن رسول الله صلى الله عليه وسلم: قال: "من تسمى باسمي فلا يكنى بكنيتي، قال: فغيرت كنيتي وتكنيت بأبي عبد الملك. "كر".
45998 ابن اسحاق، عبداللہ بن ابی بکر اپنے والد سے روایت نقل کرتے ہیں کہ میرے والد کی کنیت ابوالقاسم تھی چنانچہ میرے والد بنی ساعدہ میں اپنے ماموں سے ملنے گئے انھوں نے کہا : رسول کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا ہے : جو شخص میرا نامرکھے وہ میری کنیت نہ رکھے کہتے ہیں کہ میری کنیت تبدیل کردی گئی اور ابوعبدالملک رکھ دی گئی۔ رواہ ابن عساکر

46011

45999- عن أبي إسحاق عن عبد الله بن أبي بكر بن محمد بن عمرو بن حزم عن أبيه عن جده قال: كنت أتكنى بأبي القاسم، فجئت أخوالي فسمعوني أتكنى بها فنهوني وقالوا: إن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: من تسمى باسمي فلا يتكنى بكنيتي فغيرت كنيتي وتكنيت بأبي عبد الملك. "ك".
45999 ابواسحاق عبداللہ بن ابی بکر بن محمد بن عمرو بن حزم اپنے والد اور دادا کی سند سے روایت نقل کرتے ہیں کہ میں ابوالقاسم اپنی کنیت کرتا تھا میں اپنے ماموؤں کے پاس گیا انھوں نے میری کنیت سنی تو اس سے منع کردیا اور کہنے لگے کہ رسول کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا ہے کہ جو شخص میرا نام رکھے وہ میری کنیت نہ رکھے میری کنیت تبدیل کردی گئی اور ابوعبدالملک رکھ دی گئی۔۔ رواہ ابن عساکر

46012

46000- عن أسامة بن أخدري أن رجلا من بني شقرة يقال له اصرم وكان في النفر الذين أتوا النبي صلى الله عليه وسلم فأتاه بغلام له حبشي اشتراه من تلك البلاد. فقال: يا رسول الله! إني اشتريت هذا وأحببت أن تسميه وتدعو له بالبركة، قال: "ما اسمك أنت؟ قال: أنا أصرم، قال: بل أنت زرعة، قال: ما تريده؟ قال أريده راعيا، فقال: هو عاصم هو عاصم وقبض النبي صلى الله عليه وسلم كفه. "د 1، والحسن بن سفيان، والبغوي، وابن السكن، وقالا: ليس له غير هذا الحديث. والباوردي، وابن قانع، طب، ك، وأبو نعيم، خط في المتفق والمفترق، ض".
46000 اسامہ بن اخدری کی روایت ہے کہ بنی شقرہ کا ایک شخص تھا جیسے اصرم کہا جاتا تھا، نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آنے والی جماعت میں وہ بھی شامل تھا یہ شخص آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس ایک حبشی غلام لے کر حاضر ہوا جو اس نے ان علاقوں سے خرید رکھا تھا عرض کیا : یارسول اللہ ! میں نے یہ غلام خریدا ہے میں چاہتا ہوں کہ آپ اس کا نام رکھیں اور اس کے لیے برکت کی دعا کریں، ارشاد فرمایا : تم بتاؤ تمہارا کیا نام ہے ؟ عرض کیا : میرا نام اصرم ہے فرمایا : بلکہ تمہارا نام زرعہ ہے فرمایا : تم اس غلام سے کیا کام لینا چاہتے ہو ؟ عرض کیا : میں اسے چرواہا بنانا چاہتاہوں ؟ فرمایا : اس کا نام عاصم ہے اس کا نام عاصم ہے۔ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنی ہتھیلی جوڑلی۔۔ رواہ ابوداؤد، والحسن بن سفیان والبغوی وابن السکن وقال لیس لہ غیر ھذا الحدیث والباوردی وابن قانع والطبرانی والحاکم و ابونعیم والخطیب فی المتفق والمفترق والضیاء

46013

46001- عن علي قال: عق رسول الله صلى الله عليه وسلم عن الحسين بشاة، فقال: "يا فاطمة! احلقي رأسه وتصدقي بزنة شعره فضة، فوزناه فكان وزنه درهما أو بعض درهم. " ت وقال: حسن غريب؛ ك، ق".
46001 حضرت علی (رض) فرماتے ہیں کہ رسول کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حسین (رض) کی طرف سے عقیقہ میں ایک بکری ذبح کی اور فرمایا : اے فاطمہ ! اس بچے کا سرمونڈھو اور بالوں کے برابر چاندی صدقہ کرو۔ چنانچہ ہم نے حسین (رض) کے بالوں کا وزن کیا جو ایک درہم یا اس سے کچھ کم وزن کے برابر تھے۔ رواہ الترمذی وقال : حسن غریب والحاکم والبیہقی

46014

46002- عن علي أن رسول الله صلى الله عليه وسلم أمر فاطمة وقال: "زني شعر الحسين وتصدقي بوزنه فضة، وأعطي القابلة رجل العقيقة. " كر، ق".
46002 حضرت علی (رض) کی روایت ہے کہ رسول کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فاطمہ (رض) کو حکم دیا کہ حسین کے بالوں کا وزن کرو اور بالوں کے وزن کے برابر چاندی صدقہ کرو نیز آیا (دایہ) کو عقیقہ کی بکری کی ایک دستی دے دو ۔ رواہ ابن عساکر والبیہقی

46015

46003- "من مسند جابر بن عبد الله" أن النبي صلى الله عليه وسلم عق عن الحسن والحسين. "ش".
46003” مسند جابر بن عبداللہ “ جابر بن عبداللہ (رض) کی روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حسن و حسین (رض) کی طرف سے عقیقہ کیا تھا۔ رواہ ابن ابی شیبۃ

46016

46004- عن أبي رافع أن النبي صلى الله عليه وسلم أذن في أذن الحسن والحسين حين ولدا، وأمر به. "طب، وأبو نعيم".
46004 ابورافع کی حدیث ہے کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے جب حضرت حسن اور حضرت حسین پیدا ہوئے تو ان کے کانوں میں اذان دی اور اس کا حکم بھی دیا۔ رواہ الطبرانی و ابونعیم

46017

46005- "مسند علي" عن محمد بن علي عن أبيه أن النبي صلى الله عليه وسلم حلق شعر الحسن والحسين يوم السابع. "ابن وهب في مسنده".
46005” مسند علی “ محمد بن علی اپنے والد حضرت علی (رض) سے روایت نقل کرتے ہیں کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ساتویں دن حضرت حسن اور حضرت حسین کے بال مونڈھے۔۔ رواہ ابن وھب فی مسندہ

46018

46006- عن أبي بكر قال: أهلكهن الأحمران: الذهب والزعفران. "مسدد، عب، ص".
46006 حضرت ابوبکر (رض) فرماتے ہیں : عورتوں کو دوسرخ چیزوں نے ہلاک کردیا ہے یعنی سونے اور زعفران نے۔ رواہ المسدد وعبدالرزاق و سعید بن المنصور

46019

46007- عن عمر أنه كتب إلى أبي عبيدة بن الجراح: أما بعد فإنه بلغني أن نساء من نساء المسلمين قبلك يدخلن الحمامات مع نساء أهل الشرك، فإنه من قبلك عن ذلك أشد النهي، فإنه لا يحل لامرأة تؤمن بالله واليوم الآخر أن ينظر إلى عورتها إلا أهل ملتها. "ق، وابن المنذر، وأبو ذر الهروي في الجامع".
46007 حضرت عمر (رض) کی روایت ہے کہ آپ (رض) نے ابوعبیدہ بن جراع (رض) کو خط لکھا : امابعد ! مجھے خبر پہنچی ہے کہ آپ کے ہاں مسلمانوں کی کچھ عورتیں مشرکین عورتوں کے ساتھ حماموں میں داخل ہوتی ہیں یہ معاملہ آپ کے متعلق سخت ممانعت کا حامل ہے چونکہ کسی بھی عورت کے لیے حلال نہیں جو کہ اللہ تعالیٰ اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتی ہو کہ اس کے ستر کی طرف اپنی ہی ملت کے علاوہ کوئی اور دیکھے۔ رواہ البیہقی وابن المنذر وابوداؤد الھروی فی الجامع

46020

46008- عن ابن مسعود قال: نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم أن تباشر المرأة المرأة في ثوب واحد من أجل أن تصفها لزوجها حتى كأنه ينظر إليها، ونهانا إذا كنا ثلاثة نفر أن لا يتناجيان اثنان دون واحد من أجل أن يحزنه حتى يختلط بالناس. "ز".
46008 ابن مسعود (رض) کی روایت ہے کہ رسول کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایک عورت کو دوسری عورت کے ساتھ ایک ہی کپڑے میں لیٹنے سے منع فرمایا چونکہ (ان میں سے) کوئی عورت اپنے شوہر سے دوسری عورت کا حال بیان کرے گی تو یہ ایسا ہی ہوگا جیسا کہ اس کا شوہر اس کی طرف دیکھ رہا ہو۔ اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ہمیں اس سے بھی منع فرمایا کہ جب ہم تین اشخاص ہوں اور ہم میں سے دو آپس میں سرگوشی کریں تیسرے سے الگ ہو کر چونکہ ایسا کرنے سے تیسرا آدمی غمزدہ ہوگا حتیٰ کہ یہ سب ہی لوگوں کے ساتھ مل جائیں ۔ رواہ البزار

46021

46009- عن عمر أنه خطب فقال: يا معشر النساء! إذا اختضبتن فاياكن والنقش والتطريف! ولتخضب إحداكن يديها إلى هذا - وأشار إلى موضع السوار. "عب، ش".
46009 حضرت عمر (رض) نے ایک مرتبہ خطاب کرتے ہوئے فرمایا : اے عورتوں کی جماعت ! جب تم مہندی لگاؤ تو نقش ونگار اور صرف پوروں کو مہندی سے رنگنے سے گریز کرو تمہیں چاہیے کہ پہنچے تک مہندی لگاؤ۔ رواہ عبدالرزاق وابن ابی شیبۃ

46022

46010- عن يحيى بن جعدة أن عمر بن الخطاب خرجت امرأة على عهده متطيبة فوجد ريحها، فعلاها بالدرة ثم قال: تخرجن متطيبات فيجد الرجال ريحكن! وإنما قلوب الرجال عند أنوفهم، اخرجن تفلات 1 "عب".
46010 یحییٰ بن جعدہ کی روایت ہے کہ حضرت عمر بن خطاب (رض) کے عہد خلافت میں ایک عورت خوشبو سے معطر ہو کر گھر سے باہر نکلی آپ (رض) نے اس سے خوشبو پائی تو درہ لے کر اس پر چڑھائی کردی پھر فرمایا : تم خوشبو لگا کر باہر نکلتی ہو، کہ تمہاری خوشبو مرد سونگھ لیں حالانکہ مردوں کے دل ان کی ناک کے پاس ہوتے ہیں گھر سے اس حال میں نکلو کہ تم سے خوشبو ہ آتی ہو۔ رواہ عبدالرزاق

46023

46011- عن الحسن البصري قال قال علي بن أبي طالب: قال لنا رسول الله صلى الله عليه وسلم ذات يوم: "أي شيء خير للمرأة؟ فلم يكن عندنا لذلك جواب، فلما رجعت إلى فاطمة قلت: يا بنت محمد! إن رسول الله صلى الله عليه وسلم سألنا عن مسألة فلم ندر كيف نجيبه! فقالت: وعن أي شيء سألكم؟ فقلت: أي شيء خير للمرأة؟ قالت: فما تدرون ما الجواب؟ قلت لها: لا، فقالت: ليس خير من أن لا ترى رجلا ولا يراها، فلما كان العشي جلسنا إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم فقلت له: يا رسول الله! إنك سألتنا عن مسألة فلم نجبك فيها، ليس للمرأة شيء خير من أن لا ترى رجلا ولا يراها، قال: ومن قال ذلك؟ قلت: فاطمة، قال: صدقت، إنها بضعة مني. " قط في الأفراد وقال: هذا حديث حسن غريب من حديث حسن البصري عن علي، تفرد به أبو بلال الأشعري عن قيس بن الربيع".
46011 حسن بصری (رح) کی روایت ہے کہ حضرت علی کرم اللہ وجہہ فرماتے ہیں کہ ایک دن رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ہم سے سوال کیا : کون سی چیز عورت کے لیے سب سے بہتر ہے ؟ ہمارے پاس اس سوال کا کوئی جواب نہیں تھا۔ جب میں فاطمہ (رض) کے پاس واپس لوٹاتو میں نے کہا : اے بنت محمد ! رسول کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ہم سے ایک سوال کیا ہے ہم اس کا جواب نہیں جانتے ! فاطمہ (رض) بولیں : آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کس چیز کے متعلق سوال کیا ہے ؟ میں نے کہا : آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پوچھا ہے کہ عورت کے لیے کونسی چیز سب سے زیادہ بہتر ہے ؟ فاطمہ (رض) نے کا : کیا تم لوگوں کو اس کا جواب نہیں آیا ؟ میں نے کہا : نہیں فاطمہ (رض) نے کہا : عورت کے لیے سب سے بہتر کوئی چیز نہیں کہ نہ وہ کسی مرد کو دیکھے اور ہی کوئی مردا سے دیکھے۔ چنانچہ عشاء کے وقت ہم رسول کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس بیٹھ گئے میں نے عرض کیا : یارسول اللہ ! آپ نے ہم سے ایک سوال پوچھا تھا اس کے متعلق ہم نے کوئی جواب نہیں دیا تو اس کا جواب یہ ہے کہ عورت کے لیے اس سے بہتر کوئی چیز نہیں کہ وہ کسی مرد کو دیکھئے اور نہ ہی کوئی مراد سے دیکھ۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : یہ جواب کس نے دیا ہے ؟ میں نے عرض کیا کہ فاطمہ (رض) نے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ فاطمہ نے سچ کہا بلاشبہ فاطمہ (رض) میرے جسم کا ٹکڑا ہے۔ رواہ الدارقطنی فی الافراد وقال ھذا حدیث حسن غریب من حدیث حسن البصری عن علی تفرد بہ ابو بلال الاشعری عن قیس بن الربیع

46024

46012- عن علي أنه كان عند النبي صلى الله عليه وسلم فقال: "أي شيء خير للمرأة؟ فسكتوا، قال: فلما رجعت قلت: لفاطمة: أي شيء خير للنساء؟ قالت لا يرين الرجال ولا يرونهن، فذكرت ذلك للنبي صلى الله عليه وسلم فقال: إنما فاطمة بضعة مني. " البزار، حل وضعف".
46012 حضرت علی (رض) کی روایت ہے کہ وہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضر تھے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پوچھا : کونسی چیز عورتوں کے لیے سب سے زیادہ بہتر ہے ؟ فاطمہ (رض) نے جواب دیا : عورتیں مردوں کو نہ دیکھیں اور مرد عورتوں کو نہ دیکھیں میں نے یہ جواب نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے ذکر کیا آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : فاطمہ (رض) میرے جسم کا ٹکڑا ہے۔۔ رواہ البزار و ابونعیم فی الحلیۃ ضعیف

46025

46013- "مسند جابر بن عبد الله" عن جابر أن النبي صلى الله عليه وسلم زجر أن تصل المرأة بشعرها شيئا. "ابن جرير".
46013” مسند جابر بن عبداللہ “ حضرت جابر (رض) کی روایت ہے کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس سے منع فرمایا ہے کہ کوئی عورت اپنے بالوں کے ساتھ کسی دوسری عورت کے بال لگائے۔۔ رواہ ابن جریر

46026

46014- "من مسند جبلة بن حارثة الكلبي" عن القاضي ابن عمرو الطفاوي عن حبيب بن الحارث وأبي غادية أنهما خرجا مهاجرين إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم ومعهما أم غادية فقالت: يا رسول الله! أوصني، قال: "إياك وما يسوء الأذن. " العسكري في الأمثال".
46014” مسند جبلہ بن حارثہ الکلبی “ قاضی ابن عمر وطفاوی کی روایت ہے کہ حبیب اور ابو غادیہ دونوں ہجرت کرکے رسول کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضر ہوئے ان کے ہمراہ ام غادیہ بھی تھیں۔ ام غادیہ نے عرض کیا یارسول اللہ ! آپ مجھے کچھ وصیت کریں آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تم ایسی بات سے بچتی رہو جو کانوں کو بری لگتی ہو۔ رواہ العسکری فی الامثال

46027

46015- عن جبلة بن حارثة عن عمرو بن العاص أنه حج فدخل شعبا فقال: كنا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم في هذا الشعب فإذا غربان كثيرة وإذا فيها غراب أعصم أحمر المنقار والرجلين، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: "لا يدخل الجنة من النساء إلا كقدر هذا الغراب في هذه الغربان. " حم، والبغوي، طب، كر، ك".
46015 جبلہ بن حارث، حضرت عمرو بن العاض (رض) سے روایت نقل کرتے ہیں کہ حضرت عمرو (رض) نے ایک مرتبہ حج کیا اور پھر ایک گھاٹی میں داخل ہوئے فرمایا : کہ رسول کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ اس گھاٹی میں تھے اچانک کو ؤں کا ایک غول آگیا ان کو ؤں میں ایک اعصم کو بھی تھا جس کی چونچ اور ٹانگیں سرخ تھیں کو ؤں کو دیکھ کر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جنت میں اتنی ہی عورتیں داخل ہوگی جتنی تعداد ان کو ؤں میں اعصم کوئے کی ہے۔ رواہ احمد بن حنبل والبغوی والطبرانی وابن عساکر والحاکم

46028

46016- عن معاوية أن رسول الله صلى الله عليه وسلم نهى عن الزور. قال قتادة: يعني ما يكثر النساء من شعورهن بالخرق. "ابن جرير".
46016 حضرت معاویہ (رض) کی روایت ہے کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ” زور “ سے منع فرمایا ہے۔ یعنی عورتوں کو اپنے بالوں کے ساتھ دوسری عورتوں کے بال ملانے سے۔ رواہ ابن جریر

46029

46017- عن سعيد بن المسيب قال: قدم معاوية المدينة فخطبنا، فأخرج كبة من شعر فقال: ما كنت أرى أحدا يفعله إلا اليهود، إن رسول الله صلى الله عليه وسلم بلغه فسماه الزور. "ابن جرير".
46017 سعبید بن مسیب کی روایت ہے کہ ایک مرتبہ حضرت معاویہ (رض) مدینہ منورہ تشریف لائے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ہم سے خطاب کیا اور آپ (رض) نے بالوں کا ایک گھچا نکال کر ہمیں دکھایا اور فرمایا : میں کسی کو بھی ایسا کرتے ہوئے نہ دیکھوں چونکہ یہ یہودکا فعل ہے جب کہ رسول کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس فعل کو ” زور “ کا نام دیا ہے۔ رواہ ابن جریر

46030

46018- عن معاوية سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: "أيما امرأة زادت في شعرها ليس منها فإنه زور تزيده - وفي لفظ ما من امرأة تجعل في رأسها شعرا غير شعرها إلا كان زورا. " ابن جرير".
46018 حضرت معاویہ (رض) کی روایت ہے کہ میں نے رسول کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو ارشاد فرماتے سنا ہے کہ جس عورت نے بھی اپنے بالوں میں مزیدبالوں کا اضافہ کیا جو حقیقت میں اس کے اپنے بالوں کا حصہ نہیں ہوتے بلاشبہ وہ ” زور “ میں اضافہ کررہی ہے۔ ایک روایت میں ہے کہ جو عورت بھی اپنے بالوں میں اور بالوں کا اضافہ کرتی ہے وہ زور ہے۔ رواہ ابن جریر

46031

46019- عن معاوية أنه خطب وفي يده قصة من شعر من قصص النساء فقال: نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن مثل هذا وقال: "إنما هلكت - وفي لفظ: إنما عذبت - بنو إسرائيل حين اتخذت هذه نساؤهم. " ابن جرير".
46019 ایک مرتبہ حضرت معاویہ (رض) نے خطاب کیا آپ (رض) کے ہاتھ میں عورتوں کے بالوں کا ایک گچھا تھا آپ (رض) نے فرمایا رسول کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایسا کرنے سے منع فرمایا ہے نیز آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا کہ بنی اسرائیل کو اس وقت عذاب دیا گیا جب ان کی عورتوں نے ایسا کرنا شروع کردیا تھا۔ رواہ ابن جریر

46032

46020- عن معاوية عن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: "لعن الله الواصلة والموصولة والنامصة والمنموصة والواشرة والموشورة. " ابن جرير".
46020 حضرت معاویہ (رض) کی روایت ہے کہ رسول کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : اللہ تعالیٰ کی لعنت ہو بال ملانے والی اور ملوانے والی پر لعنت ہو چہرے کے بال اکھاڑنے والی پر اور اکھڑوانے والی پر، اللہ تعالیٰ کی لعنت ہو دانت باریک کرنے والی پر اور باریک کروانے والی پر۔۔ رواہ ابن جریر

46033

46021- عن معقل بن يسار أن رجلا تزوج بامرأة، فسقط شعرها، فسأل رسول الله صلى الله عليه وسلم عن الوصل، فلعن الواصلة والموصولة. "ابن جرير".
46021 حضرت معقل بن یسار (رض) کی روایت ہے کہ ایک شخص نے ایک عورت کے ساتھ شادی کرلی اس عورت کے بال جھڑگئے، اس شخص نے رسول کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے بال جڑوانے کے متعلق سوال کیا : آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے بال جوڑنے والی اور جڑوانے والی عورت پر لعنت کی۔ رواہ ابن جریر

46034

46022- عن أبي جحيفة أن رسول الله صلى الله عليه وسلم لعن الواشمة والمستوشمة. "ابن جرير".
46022 ابوحجیفہ (رض) کی روایت ہے کہ رسول کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے گوندنے والی اور گوندوانے والی عورتوں پر لعنت کی ہے۔ رواہ ابن جریر

46035

46023- عن أبي هريرة قال: لعن رسول الله صلى الله عليه وسلم الواصلة والموصولة - وفي لفظ: والموتصلة - والواشمة والمستوشمة. "ابن جرير".
46023 حضرت ابوہریرہ (رض) کی روایت ہے کہ رسول کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے بال جوڑنے والی اور جڑوانے والی عورت پر لعنت کی ہے اسی طرح خال بنانے والی اور خال بنوانے والی عورت پر بھی لعنت کی ہے۔ رواہ ابن جریر

46036

46024- عن ابن عباس قال: لعن رسول الله صلى الله عليه وسلم الواشمة والمستوشمة - وفي لفظ: والمتوشمة - والواصلة والموصولة. "ابن جرير".
46024 ابن عباس (رض) کی روایت ہے کہ رسول کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے خال بنانے والی اور بنوانے والی، بال جوڑنے والی اور جڑوانے والی عورت پر لعنت بھیجی ہے۔ رواہ ابن جریر

46037

46025- عن ابن عباس قال: لعن رسول الله صلى الله عليه وسلم الواشمة والموشمة، والواشرة والمستوشرة، والواصلة والمستوصلة، والنامصة والمتنمصة، والعاضهة والمستعضهة 1 "ابن جرير".
46025 ابن عباس (رض) کی روایت ہے کہ رسول کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے گودنے والی اور گودوانے والی، دانت باریک کرنے والی باریک کروانے والی، بال جوڑنے والی اور جڑوانے والی، چہرے کے بال اکھاڑنے والی اور اکھڑوانے والی، جادو کرنے والی اور جادو کروانے والی پر لعنت کی ہے۔۔ رواہ ابن جریر

46038

46026- عن أم عثمان ابنة سفيان عن ابن عباس قال: نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم أن تحلق المرأة رأسها، وقال: الحلق مثله. "ابن جرير".
46026 ام عثمان بنت سفیان، ابن عباس (رض) سے روایت نقل کرتی ہیں کہ رسول کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے عورت کو سرمونڈھنے سے منع فرمایا ہے۔ نیز فرمایا کہ حلق مثلہ ہے۔ رواہ ابن جریر

46039

46027- عن مجاهد قال: لعن رسول الله صلى الله عليه وسلم الحالقة. "ابن جرير".
46027 مجاہد کی روایت ہے کہ رسول کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے سرمونڈھنے والی عورت پر لعنت کی ہے۔ رواہ ابن جریر

46040

46028- عن أسماء بنت أبي بكر أن رسول الله صلى الله عليه وسلم سئل عن الوصال في الشعر، فلعن الواصلة والمستوصلة. "كر، وابن النجار".
46028 اسماء بنت ابی بکر (رض) کی روایت ہے کہ رسول کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے بالوں میں بال ملانے کے متعلق سوال کیا گیا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے بال ملانے والی اور بال ملوانے والی پر لعنت کی ۔ رواہ ابن عساکر وابن النجار

46041

46029- عن عائشة أن سائلا سأل، فأمرت له بطعام، فمر الخادم فدعته لتنظر ما معه، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: "يا عائشة! لا تحصي فيحصى عليك، فقالت: والله! ما أردت ذلك. فقال: إن أكثركن في النار، قالت: ولم ذاك يا رسول الله؟ قال: لأنكن إذا شبعتن حجلتن، وإذا جعتن دقعتن 1، ولأنكن تكثرن اللعن وتكفرن العشير، وتغلبن ذا الرأي والدين على رأيه ناقصات الرأي والدين. " العسكري في الأمثال".
46029 حضرت عائشہ (رض) کی روایت ہے کہ ایک سائل نے ہم سے کچھ مانگا میں نے اس کے لیے خادم سے کھانا دینے کو کہا۔ خادم کھانا لے کر ہمارے پاس سے گزرا میں نے اسے بلایا تاکہ دیکھوں کہ سائل کو دینے کے لیے اس کے پاس کیا ہے۔ رسول کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اے عائشہ ! گنو مت ورنہ تمہارے لیے بھی گنا جائے گا۔ حضرت عائشہ (رض) نے عرض کیا : یارسول اللہ ! میں یہ نہیں چاہتی۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تم عورتوں کی اکثریت دوزخ میں جائے گی حضرت عائشہ (رض) نے عرض کیا : یارسول اللہ ! وہ کیوں ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : چونکہ تم عورتیں جب شکم سیر ہوجاتی ہو تو بے پروا ہو کر کودنے لگتی ہو اور جب تم بھوکی ہوجاتی ہو تو لجاجت سے مانگنے لگتی ہو اور یہ کہ تم کثرت سے لعنت کرتی ہو، اپنے خاوندوں کی ناشکری کرتی ہو ، تم اچھے خاصے عقلمند آدمی کی عقل پر غالب آجاتی ہو ، نیز تم عقل ودین میں بھی ناقص ہو۔ رواہ العسکری فی الامثال

46042

46030- عن عائشة قالت: أيما امرأة غاب عنها زوجها فحفظت غيبته في نفسها، وطرحت زينتها، وقيدت رجلها، وعطلت زبنتها، وأقامت الصلاة فإنها تحشر يوم القيامة عذراء طفلة، فإن كان زوجها مؤمنا فهو زوجها في الجنة، وإن لم يكن زوجها مؤمنا زوجها الله من الشهداء، فإن هي فشت بطنها لغيره، وتزينت لغيره وأفسدت في بيتها، وأخفت رجليها تريد البغى نكست على رأسها في جهنم. "ابن زنجويه، وسنده حسن".
46030 حضرت عائشہ (رض) کی روایت ہے کہ جس عورت کا شوہر غائب ہوگیا اس دوران اس نے اپنے نفس کی حفاظت کی زیب وزینت چھوڑ دی اپنے پاؤں میں بیڑیاں ڈال دیں اور نماز قائم کرتی رہی وہ قیامت کے دن نوجوان دوشیزہ لڑکی کی صورت میں اٹھائی جائے گی اگر اس کا شوہر مومن تھا تو جنت میں بھی وہی اس کا شوہر ہوگا ورنہ کسی شہید سے اس کی شادی اللہ تعالیٰ کرادیں گے اگر اس عورت نے اپنا بدن غیر کے سامنے کھولا غیر کے لیے زیب وزینت کی اپنے گھر میں فساد پھیلا دیا اور بدکاری پر اتر آئی وہ جہنم میں الٹی لٹکائی جائے گی۔ رواہ ابن زنجویہ وسندہ حسن

46043

46031- عن عائشة قالت: أيما امرأة اعتزلت فراش زوجها بغير إذن زوجها فهي في سخط الله حتى يستغفر لها، وأيما امرأة استشارت غير زوجها لقمت من جمر جهنم، وأيما امرأة رضي عنها زوجها رضي الله عنها، وإن سخط عليها زوجها سخط الله عليها، إلا أن يأمرها بما لا يحل. "ابن زنجويه".
46031 حضرت عائشہ (رض) کی روایت ہے کہ جو عورت بھی اپنے شوہر کی اجازت کے بغیر اس کے بستر سے الگ ہوئی وہ برابر اللہ تعالیٰ کی ناراضگی میں ہوتی ہے تاوقتیکہ اس کا خاوند اس کے لیے استغفار کرے اور جو عورت بھی اپنے شوہر کے علاوہ کسی غیر سے مشورہ لیتی ہے وہ دوزخ کا انگارہ لے رہی ہوتی ہے جس عورت کا شوہر اس سے راضی ہوا اللہ تعالیٰ بھی اس سے راضی رہتا ہے اور جس کا شوہر اس سے ناراض ہو اللہ تعالیٰ بھی اس سے ناراض رہتا ہے۔ الایہ کہ اس کا خاوند اسے کسی غیر حلال کام کا حکم دے۔ رواہ ابن زنجویہ

46044

46032- عن عائشة أنها سئلت عن الواشمة والمستوشمة 1والواصلة والموصلة والنامصة والمتنمصة، فقالت: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم ينهى عن ذلك. "ابن جرير".
46032 حضرت عائشہ (رض) سے گوندنے والی اور گوندوانے والی، بال جوڑنے والی اور بال جوڑانے والی چہرے کے بال نوچنے والی اور بال نوجوانے والی عورت کے متعلق سوال کیا گیا۔ انھوں نے جواب دیا کہ رسول کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اس سے منع فرماتے تھے۔ رواہ ابن جریر

46045

46033- عن سعد الإسكاف عن ابن شريح قال: قلت لعائشة: لعن رسول الله صلى الله عليه وسلم الواصلة؟ قالت: يا سبحان الله! وما بأس بالمرأة الزعراء أن تأخذ شيئا من صوف فتصل به شعرها تزين به عند زوجها، إنما لعن رسول الله صلى الله عليه وسلم المرأة الشابة تبغي في شيبتها حتى إذا هي أسنت وصلتها بالقيادة. "ابن جرير".
46033 سعد اسکاف ابن شریح سے روایت نقل کرتے ہیں کہ میں نے حضرت عائشہ (رض) سے عرض کیا : رسول کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے بال جوڑنے والی عورت پر لعنت کی ہے۔ حضرت عائشہ (رض) بولیں : سبحان اللہ ! بکھرے بالوں والی عورت اگر کچھ اون لے کر اپنے بالوں میں ملالیتی ہے اور اپنے شوہر کے لیے زینت کرلیتی ہے اس میں کیا حرج ہے۔ رسول کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے نوجوان عورت کو منع کیا ہے جو اپنی جوانی میں ایسا کرے حتیٰ کہ جب بوڑھی ہوجائے بال ملاسکتی ہے۔ رواہ ابن جیرر

46046

46034- عن ابن عمر قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: "لعن الله الواشمة والمستوشمة والواصلة والمستوصلة. " ابن جرير".
46034 ابن عمر (رض) کی روایت ہے کہ رسول کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : گودنے والی۔ اور گودوانے والی، بال ملانے والی اور بال ملوانے والی عورت پر اللہ تعالیٰ کی لعنت ہو۔۔ رواہ ابن جریر

46047

46035- عن أم سلمة قالت: لا تصلي الشعر بالشعر، ولكن خذي خريقة طيبة فارفعي بها عقيصتك. "ابن جرير".
46035 ام سلمہ (رض) کی روایت ہے کہ : تم بالوں کے ساتھ بال مت ملاؤ لیکن ایک اچھا کپڑالو اس سے اپنے بالوں کو اوپر کرکے باندھ لو۔ رواہ ابن جریر

46048

46036- عن أم عطية أنها رأت رأس أختها فإذا هو موصول بخرق، فقالت أم عطية: لا تصليه بشيء، فإن رسول الله صلى الله عليه وسلم نهانا أن نصل بشيء. "ابن جرير".
46036 ام عطیہ کی روایت ہے کہ انھوں نے اپنی بہن کا سردیکھا کہ بالوں میں ایک کپڑا ملا ہوا ہے ام عطیہ نے کہا : بالوں میں کچھ نہ ملاؤ چونکہ رسول کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے بالوں میں کوئی چیز ملانے سے منع فرمایا ہے۔ رواہ ابن جریر

46049

46037- عن عبد الرحمن بن شبل قال قال رسول الله: "إن الفساق هم أهل النار، فقال رجل: يا رسول الله! من الفساق؟ قال:النساء، فقال رجل: يا رسول الله! أليس أمهاتنا وبناتنا وأخواتنا وأزواجنا؟ قال: بلى، ولكنهن إذا أنطين لم يكرن، وإذا ابتلين لم يصبرن. " هب".
46037 عبدالرحمن بن شبل کی روایت ہے کہ رسول کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : فساق ہی اہل نار ہیں ایک شخص نے عرض کیا : یارسول اللہ ! فساق کون لوگ ہیں ؟ فرمایا : عورتیں ، ایک شخص نے عرض کیا یارسول اللہ ! کیا عورتیں ہماری مائیں بیٹیاں بہنیں اور بیویاں نہیں ہوتی ہیں ؟ فرمایا : کیوں نہیں۔ لیکن عورتیں جب آسودہ ہوتی ہیں ناشکری کرتی ہیں اور جب آزمائش میں ڈالی جاتی ہیں بےصبری کرتی ہیں۔ رواہ البیہقی فی شعب الایمان

46050

46038- عن عكرمة قال: لعنت المرأة التي تصل شعرها يريد الفخر والرياء. "ابن جرير".
46038 عکرمہ کی روایت ہے کہ اس عورت پر لعنت کی گئی ہے جو اپنے بالوں میں دوسرے بال ملا کر فخرونمائش کرے۔ رواہ ابن جریر

46051

(46039 -) (مسند أبي) عن عبد الله بن محمد بن عقيل عن جابر بن عبد الله وعن الطفيل بن أبي عن أبيه قالا : بينا نحن صفوف خلف رسول الله ص في الظهر أو العصر إذ رأيناه تناول شيئا بين يديه وهو في الصلاة ليأخذه ، ثم تناوله ليأخذه ، ثم حيل بينه وبينه ، ثم تأخروا وتأخرنا ، فلم سلم قال أبي بن كعب : يا رسول الله ! رأيناك اليوم تصنع في صلاتك شيئا لم تكن تصنعه ؟ قال : عرضت علي الجنة بما فيها من الزهرة والنضرة ، فتناولت قطفا من عنبها لآبيكم به ، ولو أخذته لاكل ما بين السماء والارض لا يتنقصونه ، فحيل بيني وبينه ، ثم عرضت علي النار ، فلما وجدت حر شعاعها تأخرت ، وأكثر من رأيت فيها النساء اللاتي إن أرتمن أفشين ، وإن سألن أحفين وإن أعطين لم يشكرن ، ورأيت فيها عمرو بن لحى يجر قصبه ، وأشبه من رأيت به معبد بن أكثم ، قال معبد : أي رسول الله ! يخشى علي من شبهه فانه والد ، قال : لا ، أنت مؤمن وهو كافر ، وهو أول من جمع العرب على الاصنام (حم ، ك ، ص) (.
46039” مسندابی “ عبداللہ بن محمد بن عقیل سے اور جابر بن عبداللہ سے اور طفیل بن ابی اپنے والد سے روایت نقل کرتے ہیں کہ ایک مرتبہ ظہر یا عصر کی نماز میں ہم رسول کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پیچھے صفہ بستہ تھے اچانک ہم نے دیکھا کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اپنے سامنے کسی چیز کو پکڑنا چاہتے ہیں آپ نے پھر ہاتھ بڑھایا تاکہ اسے پکڑ لیں پھر آپ کے اور اس چیز کے درمیان پردہ حائل ہوگیا۔ پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پیچھے ہٹے ہم بھی پیچھے ہٹ گئے جب آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے سلام پھیرا تو حضرت ابی بن کعب (رض) نے عرض کیا یارسول اللہ ! آج ہم نے آپ کو وہ کچھ کرتے دیکھا ہے جو آپ اس سے قبل نہیں کرتے تھے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : مجھ پر جنت پیش کی گئی بمعہ اس کی رونقوں اور شادابیوں کے میں جنت کے انگوروں کا ایک خوشہ توڑنا چاہ رہا تھا کہ میں تمہیں دکھاؤ اگر میں وہ لے لیتا تو زمین و آسمان کی مخلوق اسے کھاتی وہ کم نہ ہونے پاتا لیکن میرے اور اس کے درمیان پردہ حائل ہوگیا۔ پھر مجھ پر دوزخ پیش کی گئی جب میں نے دوزخ کے شعلے کی تپش پائی تو پیچھے ہٹ گیا میں نے دوزخ میں زیادہ تعداد عورتوں کی دیکھی ہے جن کے پاس اگر راز رکھا جائے تو اسے افشاء کردیتی ہیں، اگر سوال کرتی ہیں تو لپٹ جاتی ہیں، اگر نہیں عطا کردیا جائے تو شکر نہیں کرتی ہیں میں نے دوزخ میں عمرو بن لحی بھی دیکھا وہ دوزخ میں اپنی اشرفیاں گھسیٹے جارہا تھا عمرو بن لحی کے مشابہ میں نے جسے دیکھا ہے وہ معبد بن اکتم ہے معبد (رض) بولے : یارسول اللہ ! اس مشابہت کے ہونے سے مجھ پر کوئی خدشہ ہے ؟ فرمایا : نہیں چونکہ تو مومن ہے جب کہ وہ کافر وہ پہلا شخص ہے جس نے عربوں کو بتوں کی پرستش کے لیے جمع کیا۔۔ رواہ احمد بن حنبل والحاکم و سعید بن المنصور

46052

46040 -) عن أنس أنه سئل ما الواصلة والمستوطلة ؟ قال : هي التي تزني في شبابها ثم تصلها بالقيادة إذا كبرت (كر).
46040 حضرت انس (رض) کی روایت ہے کہ ان سے بال ملانے والی اور بال ملوانے والی عورت کے متعلق سوال کیا گیا فرمایا : یہ وہ عورت ہے جو جوانی میں زینت کی درپے ہو اور بڑھاپے میں اس کی خواہاں رہے۔ رواہ ابن عساکر

46053

(46041 -) عن عمر قال : يا معشر النساء ! أخفين الحناء وارفعن الحجز (ش).
46041 حضرت عمر (رض) فرماتے ہیں : اے عورتوں کی جماعت ! ہاتھوں کی مہندی پوشیدہ رکھو اور پاکدامنی اختیار کرو۔ رواہ ابن ابی شیبۃ

46054

(46042 -) عن مندل عن رشدين بن كريب عن أبيه عن ابن عباس قال : جاءت امرأة إلى النبي ص يقال لها : لينة ، فقالت : يارسول الله ! أنا وافدة النساء إليك ، ما من امرأة تسمع مقالتي إلى يوم القيامة إلا سرها ذلك ، الله رب الرجال والنساء ، وآدم أبو الرجال والنساء ، وحواء أم الرجال والنساء ، كتب الله الجهاد على الرجال ، فان استشهدوا كانوا أحياء عند ربهم يرزقون ، وإن ماتوا وقع أجرهم على الله وإن رجعوا أجرهم الله ونحن النساء نقوم على المرضى ونداوي الجرحى ، فما لنا من الاجر ؟ فقال يا وافدة النساء ! أبلغي من لقيت من النساء أن طاعة الزوج والاعتراف بحفه تعدل ذلك كله (الديلمي).
46042 مندل رشد ین بن کریب، کریب کے سلسلہ سند سے ابن عباس (رض) کی روایت ہے کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں ایک عورت حاضر ہوئی اور کہنے لگی : یارسول اللہ ! مجھے عورتوں نے آپ کے پاس بھیجا ہے، جو عورت بھی میری بات سنے گی وہ اسے تاقیامت صیغہ راز میں رکھے گی مردوں اور عورتوں کا رب اللہ تعالیٰ ہے مردوں اور عورتوں کا باپ آدم (علیہ السلام) ہیں مردوں اور عورتوں کی ماں حواء ہے اللہ تعالیٰ نے مردوں پر جہاد فرض کیا ہے اگر جہاد میں شہید ہوجائے تو وہ اللہ تعالیٰ کے ہاں زندہ ہوتے ہیں اور انھیں رزق دیا جاتا ہے اگر مرجائیں ان کا اجر وثواب اللہ تعالیٰ کے ذمہ رہ جاتا ہے اور اگر زندہ واپس آجائیں تو اللہ تعالیٰ انھیں اجر وثواب عطا فرماتا ہے۔ ہم عورتیں مریضوں کی تیمار داری کرتی ہیں زخمیوں کو پانی پلاتی ہیں ہمارے لیے کونسا اجر وثواب ہے ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اے عورتوں کی ایلچی ! جس عورت سے بھی ملوا سے میرا یہ پیغام پہنچا دو کہ شوہر کی اطاعت اور ا کے حق کو ادا کرنا ان سب اعمال کے برابر ہے۔ رواہ الدیلمی

46055

(46043 -) عن أنس بن مالك عن سلامة حاضنة إبراهيم ابن رسول الله ص قالت : يا رسول الله ! إنك تبشر الرجال بكل خير ولا تبشر النساء ! قال : أصويحباتك دسسنك لهذا ؟ قالت : أجل ، هن أمرتنى ، قال : أما ترضى إحداكن...(...).
46043 حضرت انس بن مالک (رض) ابراہیم بن رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی دایہ سلامہ سے روایت نقل کرتے ہیں کہ انھوں نے عرض کیا : یارسول اللہ ! آپ مردوں کو ہر طرح کی بھلائی کی خوشخبری سناتے ہیں اور عورتوں کو خوشخبری نہیں سناتے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کیا تمہاری سہیلیوں نے تمہیں اس طرف بھیجا ہے سلامہ نے کہا۔ جی ہاں۔ مجھے عورتوں نے حکم دیا ہے۔ فرمایا : کیا تم میں سے کوئی عورت راضی نہیں ہے۔ رواہ ابن عساکر

46056

46044- عن أنس بن مالك قال: جاءت سلامة حاضنة إبراهيم فذكر معناه. "كر".
46044 حضرت انس بن مالک (رض) کی روایت ہے کہ ابراہیم (رض) کی دایہ آئیں پھر راوی نے یہ حدیث ذکر کی۔ رواہ ابن عساکر

46057

46045- عن علي قال: قال لي النبي صلى الله عليه وسلم: يا علي! مر نساءك لا تصلين عطلا 1، ومرهن فليغيرن أكفهن بالحناء،لا يشبهن بأكف الرجال. "ابن جرير".
46045 حضرت علی (رض) کی روایت ہے کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مجھ سے فرمایا : اے علی ! عورتوں کو حکم دو کہ بغیر زیور کے نماز نہ پڑھیں اور انھیں کہو کہ مہندی سے اپنی ہتھیلیاں متغیر کردیں اور اپنی ہتھیلیوں کو مردوں کی ہتھیلیوں کے مشابہ نہ کریں ۔ رواہ ابن جریر

46058

46046- عن واثلة قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: "من بركة المرأة تبكيرها بالأنثى، أما سمعت الله تعالى يقول: {يَهَبُ لِمَنْ يَشَاءُ إِنَاثاً وَيَهَبُ لِمَنْ يَشَاءُ الذُّكُورَ} فبدأ بالإناث قبل الذكور. "كر وفيه العدي بن كثير منكر الحديث".
46046 حضرت واثلہ (رض) کی روایت ہے کہ رسول کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : عورت کی برکت میں سے ہے کہ وہ پہلے پہل بیٹی جنم دے۔ کیا تم نے فرمان باری تعالیٰ نہیں سنا۔ یھب لمن یشاء اناثا ویھب لمن یشاء الذکور اللہ تعالیٰ جیسے چاہتا ہے بیٹیاں عطا فرماتا ہے اور جسے چاہتا ہے بیٹے عطا فرماتا ہے آیت میں اللہ تعالیٰ نے بیٹوں سے پہلے بیٹیوں کا ذکر کیا ہے۔ رواہ ابن عساکر ۔ کلام : حدیث ضعیف ہے چونکہ اس کی سند میں عدی بن کثیر منکر حدیث ہے نیز دیکھئے الشذرۃ 1034 والکشف الالٰہی 909

46059

46047- عن أبي هريرة أن رسول الله صلى الله عليه وسلم كان إذا زف إنسانا قال: "بارك الله لك وبارك عليك وجمع بينكما في خير. " ص".
46047 حضرت ابوہریرہ (رض) کی روایت ہے کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جب کسی شخص کو شادی کی مبارکباد دیتے تو یہ دعا دیتے تھے۔ بارک اللہ لک وبارک علیک وجمع بینکما فی خیر اللہ تعالیٰ تمہارے لیے برکت کرے اور تمہارے اوپر برکت نازل فرمائے اور تمہیں خیروبھلائی میں جمع فرمائے۔ رواہ سعید بن المنصور

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔